Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 By Gul Writes Romantic Complete Story Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 21 June 2024

Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 By Gul Writes Romantic Complete Story Novel

Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 By Gul Writes Romantic Complete Story Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Readin...

Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 By Gul Writes Complete Novel 


Novel Name:Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3

Writer Name:  Gul Writes

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔



ہر طرف پہاڑ ہی پہاڑ تھے جن پر برف کی موٹی تہہ بچھی تھی اور انہی پہاڑو میں سے ایک پہاڑ کی چوٹی پر بلو کلر کا ڈوبٹہ لہرا رہا تھا

قریب سے دیکھا تو ایک خوبصورت سی اپسرا بلیک بیک لیس بلاوز اور بلو لہنگے میں اس پہاڑ پر کھڑی ہلکا ہلکا موو کررہی تھی سردی کی شدت سے اسکے ملائی جیسی رنگت سرخ اور نیلی ہورہی تھی مگر وہاں پرواہ کسے تھی کھلے بالوں کو جھٹکتے وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد پوز بنا رہی تھی

ریڈ لپسٹک سے سجے سرخ ہونٹوں کا پاؤٹ بنائے ایک ہاتھ اپنی بل کھاتی نازک سی کمر پر جبکہ دوسرا ہاتھ اپنی سردی سے ٹھٹھراتی گال پر رکھے وہ پوز بنارہی تھی

ابے اوے کمینی عورت جے مرنا اے۔تاں تھلے آکے مر اتھوں ڈگی تے لبدنا تیرا ککھ وی نہیں ۔۔۔۔ وہ پوز پت پوز بنائے جارہی تھی کہ ایک زوردار آواز پہاڑوں کو چیرتی ہر طرف گونجی

جیسے ہی اوپر موجود اس حسن کی ملکہ کی سماعت ہوئی جو اس نے ناک بھنویں چڑھاتے انکے ننھے منے نظر اتے وجود کو گھورا

ڈھیٹ لوگ ۔۔۔۔ اس نے گلابی نازک سی ناک کو انگلی سے چھوتے کہا جیسے ناک سے مکھی اڑائی ہو وہ کسی کی بات کو سیریس لیتی ہی کب تھی ؟؟؟ سوائے ایک شخص کے ۔

۔وہ اپنے اپ میں ہی مگن رہنے والوں میں سے تھی مار ڈھاڑ لڑائی جھگڑا اسکی عادت نہیں تھی مگر جب بات آسکی دوستی یا محبت پر اتی تو وہ بھیگی بلی سے خونخوار شیرنی بن جاتی تھی

اوپر آؤ۔۔۔ ہوا کے باعث لہراتے وہ اپنے بالوں کو سنبھالنے کی کوشش کررہی تھی کہ کسی شخص کی کرخت آواز پر اسکا سانس تک رکا ڈل کی رفتار یکدم بڑھی

ایک دم اسے ٹھنڈ کا احساس ہوا اس نے ہلکا سا چہرہ موڑ کر اسے دیکھا جو ہیلی میں بیٹھتے اسکی جانب سخت نظروں سے دیکھ رہا تھا.

ہائے ظالم دیکھ تو ایسے رہا ہے جیسے کچا نگل جائے گا ۔۔۔۔ وہ منہ ہی منہ میں بڑبڑائی اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے بازوں کو تھامتی اب وہ کاپنے لگی تھی یا شاید ایک چھوٹی سی کوشش تھی کہ وہ خونخوار بلا اسے غصہ نا کرے

پکا کر کھا لونگا تم اوپر اتی ہو یا میں نیچے اؤ۔۔۔؟؟؟ سرخ ہونٹوں کی جنبش وہ کیسے نا سمجھتا اسی لیے سختی سے کہتے ہاتھ اسکی طرف رسی پھینکی جسے تھامتے وہ ہیلی میں چڑھنے لگی

آسکے بیٹھتے ہی ہیلی آسمانوں کو چھونے لگا تھا اسے وہ منظر بہت پسند تھا جب وہ خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کرتی تھی مگر ابھی اسکی زرا سی موومنٹ پر بھی سامنے موجود شخص کا غصہ جوالہ مکھی بن کر اس پر پھٹنا تھا جو وہ ہرگز افورڈ نہیں کرسکتی تھی..

اسکے کانپنے پر اپنی لیدر کی جیکٹ وہ اسے پہنا چکا تھا جو بھولی بھالی سی شکل بنائے بیٹھی تھی جیسے اس سے زیادہ معصوم ہی اور کوئی نا ہو

اینجل اپ کی حرکتیں اجکل بہت خراب ہوتی جارہی ہیں یقین کریں اگر ایسا ہی رہا نا تو انی سے کہہ کر اپکو ایک خوبصورت سے پنجرے میں بند کردونگا ۔۔۔پھر سبکو ہنستے دیکھ وہی سڑتی رہیے گا ۔۔۔۔ سخت نظروں سے اسے دیکھتے وہ دھمکی دیتے بولا تو افرہ نے ناک سے مکھی آڑانے والے انداز میں اسے دیکھا

شم آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ افرہ ازلان شاہ اپکی دھمکیاں سن ڈر جائے گی ۔۔۔۔۔ اپنی سرخ ہوتی ناک کو چھوتی وہ ہونٹ کاٹتی بولی تو شمس نے گھور کر اسے دیکھا پھر سر جھٹکتے اسکا سر اپنے کندھے پر رکھتے آنکھیں موند گیا

بیر دراک ملک جانے مانے بزنس مین میں سے ایک تھا اسکی بیوی بیرہ دراک ملک جنکے دو بچے تھے شامیر اور ماشا ...شامیر کی شادی اپنی ماموں زات کزن سے ہوئی تھی اور ماشا کی شادی بیر کے دوست کے ازلان سے ہوئی تھی شامیر کی دو ٹوونز تھی اور ماشا کے بھی دو بچے تھے بڑا بیٹا حارث اور چھوٹی بیٹی افرہ جو سبکی عزیز ترین شخصیت تھی

💔💔💔💔💔💔💔💔

باسط کیا کررہے ہو بچے ؟؟؟ منہا نے باسط کے روم میں اتے پوچھا جو لیپ ٹاپ پر جھکا ہوا تھا اسکی آواز پر جلدی سے لیپ ٹوپ بند کرتے وہ سیدھا ہوا

اہاں کیا چھپایا جارہا ہے ؟؟؟ منہا نے ائبرو اچکا کر اسے دیکھا اسکی شہد رنگ آنکھیں کسی جگنو کی طرح جگمگا رہی تھی شاید وہ اس چمک کی وجہ بھی جانتی تھی مگر جان کر بھی انجان بنتی تھی

کچھ نہیں ماما ۔۔میں نے بھلا کیا چپانا ہے آپ آئی تو سوچا کام بعد میں ماما پہلے ۔۔.باسط نے ہڑبڑاتے کہا تو منہا نے مسکراہٹٹ دبائی اور اسکے ساتھ ہی صوفے پر آبیٹھی اہستہ سے لیپ ٹوپ آن کیا

تو حیران ہی رہ گئی کیونکہ وہ چمک وہ خوشی اسکے چہرے پر اسی لڑکی کی وجہ سے تھی جس پر شمس آفندی اپنی جان وارتا تھا ہاں وہ شمس کی گڑیا کی تصویر تھی منہا ایکدم سن ہی ہو گئی تھی

بساط یہ کیا ہے میری جان۔۔۔۔۔ منہا کو لگا شاید وہ اپنی طرف سے ہی کچھ الٹا سیدھا سوچ رہی ہے اسی لیے شرمندہ بیٹھے باسط سے مخاطب ہوئی اسکی نظریں اسکے چہرے پر تھی جو کبھی سرخ ہوجاتا

مما وہ یہ ۔۔۔۔. وہ تیز ہوتی ڈھرکنوں کے رقص کو سنبھالتے کچھ بول ہی نہیں پارہا تھا اسکی آنکھیں ہی اس چیز کی گواہ تھی کہ وہ شمس کی اینجل سے کتنی محبت کرتا ہے

باسط میں تمھیں کوئی جھوٹی امید نہیں دلاؤنگی ۔۔۔۔ مجھے نہیں پتہ مستقبل میں کیا ہوگا مگر ۔۔۔۔ اگر تمھیں اس سے محبت ہے ؟؟ تو سب سے پہلے تو تم اسکی عزت کرتے ہوگے کیونکہ محبت سے عزت سے ہی شروع ہوتی ہے ۔۔۔۔ تو اسے اتنی عزت دو کہ وہ خود تمھاری جانب راغب ہو... اگر وہ راضی ہوگئی تو سمجھو سب راضی ۔۔۔۔۔ باقی اگر وہ تمھاری قسمت میں ہوئی تو وہ تمھیں ضرور ملے گی ۔اگر نا ملی تو ۔۔۔۔۔ منہا نے لمبی سانس بھرتے کہا اور اسے دیکھا جو انکی باتیں سانس روکے سن رہا تھا اسکے اگر پر وہ اسکی طرف دیکھنے لگا

اگر ؟؟؟؟

اگر ملی تو خدا کی رضا جان کر اسکی رضا میں راضی ہوجانا ۔۔۔۔ منہا نے مسکرا کر کہا مگر باسط کی کیفیت سے تو وہ خود ہی واقف تھا

مما......!!!! وہ تو جیسے تڑپ ہی اٹھآ تھا اسکے نا ملنے کا خیال ہی اتنا جان لیوا تھا کہ اگر وہ نا ملتی تو قیامت آجاتی

ماما ایسی بات مت کریں۔۔۔۔۔. وہ مایوس لہجے میں بولا

مایوسی کفر ہے میری جان۔۔۔۔۔ اسے مایوس ہوتا دیکھ منہا نے کہا اور اسکے ماتھے کو چومتے وہ باہر کو بڑھ گئی پیچھے وہ تنہا کا تنہا رہ گیا

ازلان شاہ ڈو بھائی تھے اور عاشر شاہ... انکے ماں باپ کسی حادثے کا شکار ہوگئے تھے عاشر اور منہا کا ایک بیٹا تھا باسط

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔

پرنسسز آپ بات سنیں ۔۔۔۔ ماشا جو شامیر اور پریشہ سے ملنے شاہ مینشن آئے تھے انہیں آئے ہوئے ابھی دس منٹ ہی ہوئے تھے کہ ازلان وہاں آیا تو شامیر کو تاؤ ہی أگیا

تمھاری پرنسسز پہلے میری بہن ہے ۔۔۔۔ اسے یہی بیٹھنے دو کیونکہ میرا موڈ ابھی بلکل لڑائی کا نہیں ہے ۔۔۔۔ شامیر نے ماشا کو اپنے ساتھ بیٹھایا

جب سے انکی شادی ہوئی تھی شامیر اکثر ازلان سے لڑتا نظر اتا تھا مشی کی اسکو کیئر کرتا دیکھ اسے خوشی بھی ہوتی تھی کہ شکر اسکا شوہر اسکی اتنا خیال رکھتا ہے مگر وہ اپنی اس جیلسی کا کیا کرتا

اففف میر کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ مشی اپکا کوئی کھلونا ہے جسے کسی اور کے پاس دیکھ اپکی جل رہی ہے ۔۔۔۔ پریشہ نے اسکے کان میں بھسبھساتے کہا تو شامیر نے اسے گھورا

اوکے مگر جلدی انا ماشو۔۔۔ ازلان کہتے اوپر اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا ان دونوں سے وہ پہلے ہی مل چکا تھا

برو یار ۔۔۔۔ ماشا نے اسے دیکھا جو جیلسی سے سرخ ہورہا تھا پھر اسکی نظر پریشہ پر پڑی جو اسکا سرخ رنگ دیکھ کر ہی مسکراہٹٹ دبا رہی تھی

ہوں تو اسے چاہیے نا کہ میری بہن کو میرے ساتھ ٹائم سپند کرنے دے ۔۔۔ شامیر نے سنجیدگی سے کہا تو پریشہ ہنسی وہ ہر دن اس سے ملتا تھا پھر بھی اسکا یہ جنونی انداز اپنی بہن کے لئے دیکھ عاشر اسے چڑاتا تھا

مشی آب بتاؤ کب گھر ارہی ہو تمھیں پتہ ہے نا فلک اور امبر تمھیں یاد کررہی ہیں.... پریشہ نے سوالیہ نظروں سے ماشا کو دیکھا

بس پری کچھ دن تک او گئ افی بھی ساتھ ائے گی ازی لندن جارہا ہے کسی کام سے تو......

اچقغا اچھا صفائیاں کیون دے رہی ہو۔۔۔.شامیر نے اسکے سر پر بوسہ دیتے کہا تو وہ مسکرائی دنیا ادھر سے ادھر ہوسکتی تھی مگر ان بھائیوں کا اپنی بہنوں کے لئے پیار کبھی کم نا ہوا تھا اور نا کبھی ہونا تھا

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔

یار امبر نے آج میں کشمیری منڈا پھانس لیا تے کی انعام ۔۔۔۔ ؟؟؟ فلک نے اپنے براؤن بالوں کو ایک ادا سے جھٹکا تو اسکے بال کندھوں سے ہوتے اسکی کمر پر بکھر گئے وائٹ جینز شرٹ پر لونگ کوٹ پہنے لانگ شوز پہنے گا وہ بہت حسین لگ رہی تھی

تیری شکل ویکھ کے منڈے الٹیاں تاں کرسگدے وا ۔۔۔ پٹ نہیں سگدے ۔۔۔۔۔ امبر نے اسے دیکھتے بےزاریت سے کہا جب سمجھ آیا کیا بول گئی تو فلک کے چہرے کی طرف دیکھا جو خونخوار بلی کی طرح اسے گھور رہی تھی

کمینی عورت ۔۔۔۔ وہ چیختے اسکے پیچھے بھاگی جو آگے بھاگنے لگی تھی وہ لوگ برف پر بھاگ رہی تھی امبر جو آگے بھاگ رہی تھی سامنے کسی کو دیکھ وہ ایک دم رکی جیسے ہی فلک بھاگتی ہوئی اسکے قریب آئی تو وہ ایکدم سائیڈ پر ہوئی اور فلک کو لگا اسکا سر کای کھمبے میں جالگا تھا ۔۔۔

آس کھمبے سے ٹکرا کر وہ پیچھے کی طرف نیچے گرتی تو اسی کھمبے جیسے انسان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے گرنے سے بچایا

افففففف۔۔۔۔ اوئی ماں سر توڑ دتا میرا ۔۔۔انکھاں کوئی نہیں تیرے کول ۔۔۔۔۔ اپنا سر پکڑتے وہ سیدھی ہوتی ناگواری سے بولی جو سامنے کھڑے شاہ ویر آفریدی نے اسے دیکھا جو براؤن لمبے بالوں کو ہاتھ سے سہی کرتے اسے ہی گھور رہی تھی

مسس آپ نے مجھ سے اکر بجی ہیں ۔۔۔۔ میں نہیں ۔۔۔۔ شاہ ویر نے اسکے پیچھے کھڑی امبر کو دیکھتے کہا جو مسکراہٹٹ چھپا رہی تھی

ہاااا میں تاںن تینوں ویکھیا ای کوئی نہیں فر وی تو میرے تے الزام لاریا اے ۔۔۔۔ فلک کا تو مانو منہ ہی کھل گیا اس اجنبی شخص نے ناصرف اسے ٹکر ماری بلکہ اب اس پر الزام بھی لگا رہا تھا

جے ویکھیا وی سی... تے میں تاں کچھ وی کرسگدی ہاں ۔۔۔۔ تھوانوں سائیڈ تے ہوجانا چاہدا سی ۔۔۔۔۔ فلک نے اپنا کالر جھٹکتے کہا وہ جو اسکی اداکاریاں اور اسکا شاہانہ انداز دیکھ کر ہی حیران تھا

کیوں مسس ۔۔.

فلک ۔۔۔۔فلک شامیر ملک۔۔۔۔۔"

وہ ابھی بول ہی رہا تھا کہ فلک نے اسکی بات اچک لی شاہ ویر نے اس خوبصورت سی اپسرا کو دیکھا جو عجیب سا منہ بناتی اتنی کیوٹ لگ رہی کہ اسکا من کیا اسے ۔۔۔۔۔ توبہ توبہ کیا پڑھنا چاہتے تھے اپ لوگ 😜😁😂

ہممم مسس فلک آپکے پاس ہر چیز کا پرمننٹ تو نہیں نا ۔۔۔۔کہ جب اپکا دل کرے کسی میں بھی بجتی پھرے ۔۔۔ شاہ ویر نے دانت بھینچتے کہا

ساریاں دا پرمنٹ اا میرے کول ۔۔۔۔ میں جو وی کراں کسی سے باپ دی ہمت نہیں کہ فلک نوں روک سکے ۔۔۔۔ فلک نے پلکوں کو بار بار جھپکتے گلابی ہونٹوں کو پھیلاتے کہا تو شاہ ویر نے نفی میں سر ہلاتے اسے دیکھا اور بڑبڑاتے ہوئے سائیڈ سے گزرنے لگا.

دنیا میں پاگلوں کی کمی تھی جو ایک اور پاگل میرے متھے لگ گئی۔۔۔

اوئے کمینے ۔۔۔ فلک نے چیختے اسے گالی دی جو سنتے اس نے سرد نظروں سے اسے گھورا اور وہاں سے چلتا بنا کب سے تماشہ دیکھتی وہ اسکے قریب آئی

کی ہویا سوہنیا۔۔۔۔؟؟؟ سب جاننے کے باوجود بھی اسکے سوالیہ انداز میں پوچھنے پر فلک کا پارا ہائی ہوا

ہونا کی آے بڑا ہی کوئی چول بندہ سی کمینہ مینوں کہندا میں پاگل ۔۔۔لگدا جاندا نہیں مینوں ۔۔۔۔ فلک نے منہ بگاڑتے کہا اور اچانک ہی امبر کے بال ہاتھوں میں جکڑے

ڈیش عورت تیری اننی ہمت ۔۔.تو میری بےعزتی کرن لگی وا آجکل ۔۔۔ پر نکل ائے اا تیرے چڑیل....

یار ۔.اہ ۔۔. منحوس عورت چھڈ دے ۔۔چھڈ دے میری ماں۔۔۔ہالہ ہاتھ جوڑتی میں تیرے آگے ۔۔تو مینوں کیوں گنجا کرن تے تلی آآ۔۔؟؟ جے کسے دن میرے وال جڑ تو نکل کر تیرے ہتھاں چچ آگئے نا۔۔۔۔تے فر کسے منڈے نے لفٹ نہیں کرانی ۔۔۔۔ امبر نے اسکے سامنے ہاتھ جوڑے بال کھچنے سے اسے درد ہورہا تھا اسکے سامنے منتیں کرتی وہ معصوم(مظلوم) لگ رہی تھی

ظالم لڑکی ۔۔. دور ریسوٹونٹ میں بیٹھے شاہ ویر نے فلک کو امبر کے بال نوچتے دیکھ کہا

سر آپ نے کچھ کہا ؟؟؟؟ اسکے مینجر نے پوچھا تو وہ نفی میں سر ہلاتے میٹنگ میں مصروف ہوا

دونوں کی شکلیں ایک سی تھی مگر شخصیت الگ الگ .....

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔

ہوگا تمہیں اپنے لشکر پی ناز🥀

لیکن دعا کرو کہ کبھی ہمسے ٹکرانا نہ پڑے🔥👎⚔️

وائٹ شرٹ کے ساتھ بلیک جینز پہنے بالوں کو سٹریٹ چھوڑے وہ خوبصورت حسینہ  شاپ سے نکلتی باہر کھڑی مرسڈیز پر بیٹھے اپنی جان کے عزاب کو دیکھنے لگی

چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے وہ اسکے پاس جانے لگی کہ کسی نے اس پر گولیاں چلائی شکر یہ کہ وہ سائیڈ پر ہوگئی ورنہ ابھی تک اپ لوگ اسکے سوئم کی. بریانی سے انصاف کررہے ہوتے

تیری تو ۔۔۔۔۔ ان لوگوں کو مسسلسل گولیاں چلاتے دیکھ شیبی نے ایک تگڑی سی گالی دی

ابے یار بہت کرلیا شریفی کا ناٹک نکال اوئے گنز نکال ۔۔۔۔ ایشانی نے بیگز سے گن اٹھا کر اپنی پینٹ میں اڑھسی اور دوسری گن سے ان پت وار کرنے لگی جو میں اسکا ساتھ شیبی نے دیا تھا

تھوڑی ہی دیر میں وہ سب ہی زمین پر پڑے کراہ رہے تھے ۔۔۔ وہاں موجود دکانوں کے کافی نقصان ہوا تھا دشمن کی گولیوں سے ساری شاپس تباہ ہوگئی تھی..

انکل یہ چیک رکھ لیں اس پر میں نے سائن کردئے ہیں ان سبکا جتنا نقصان ہوا ہے اسکی برپائی کرلیجئے گا۔۔۔ شیبی نے ایک چیک سائن کرتے اپنے پڑوسی کو دیا

ویسے یار حد نہیں ہوگئی مطلب اب ہمارے علاقے میں لوگ ہم سے ہی پنگا لینے کی ہمت کر بیٹھے ہیں سالے۔۔۔ چل اوئے شیبی بھیا چل کہ آؤں افریدی کا دماغ سیٹ کرتے ہیں زیادہ اچھل کود رہا ہے ۔۔۔۔۔ ایشانی نے جلدی سے بولتے اپنے کورٹ کو پہنے مرسڈیز میں بیٹھی شیبی بھی ایک سٹائل کے ساتھ گاڑی میں بیٹھا اور وہ دونوں چل دئے أفریدی کی جانب

فیضان افریدی صاحب کو اپنی سیاست کھیلنے کے چکر میں سیاست سے ہی آؤٹ ہوگئے تھے تب سے انہوں نے گندہ گردی سٹارٹ کری تھی

بیراک اور مان نے آنکے دو سو کروڑ کے ڈرگز جلائے تھے اور ہمارے آفندیز تو ہیں ہی پھر نرالے بھئی ڈرگز جلائے سو جلائے پھر اس افریدی کے پاس جاکر ڈھنڈورا پیٹنے کی کیا ضرورت تھی ؟؟؟ لیکن نا جی ان آفندیز کی شان میں گھاٹا ہوجانا تھا نہ کہ بھئی افندیز نے چھپ کر وار کیا ۔۔اور ہمارے آفندیز کتنے پاور فل تھے یہ تو اپ لوگ جانتے ہی ہیں

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔

منسوب چراغوں سے ، طرفدار ہوا کے

تم لوگ منافق ہو ،، منافق بھی بَلا کے

کیوں ضبط کی بنیاد ہلانے پہ تُلا ہے ؟

میں پھینک نہ دوں ہجر تجھے آگ لگا کے

اک ذود فراموش کی بے فیض محبت

جاوں گی گذرتے ہوئے راوی میں بہا کے

اس وقت مجھے عمرِ رواں درد بہت ہے

تجھ سے میں نمٹتی ہوں ذرا دیر میں آکے

زنجیر نہیں ہوتے تعلق کہ جکڑ لوں

چاہو تو بچھڑ جاؤ ، ابھی ہاتھ چھڑا کے

میں اپنے خدو خال ہی پہچان نہ پائی

گزرا ہے یہاں ، وقت بڑی دھول اڑا کے

کرتی ہوں ترو تازہ ہری رت کے مناظر

کاغذ پہ کبھی پیڑ ، کبھی پھول بنا کے

💔💔💔💔

اووو ہیلو مسٹر افریدی کیسے ہیں اپ ۔۔؟؟؟ہیل کی ٹک ٹک کی اواز چاروں اور گونجی وائٹ شرٹ اور بلیک جینز میں اڑھسی گن جینز کی پاکٹس میں ہاتھ ڈال کر وہ آہستہ آہستہ اپنے ہی سٹائل کے ساتھ اندر آئی تھی اسکے پیچھے ہی ریفل اٹھائے شیبی کی انٹری ہوئی تھی

فیضان افریدی جو صوفے پر بیٹھا تھا اچانک انکی امد پر بل کھاتے اٹھا

تمھاری ہمت کیسے ہوئی میرے گھر میں قدم رکھنے کی ۔۔۔۔ فیضان افریدی نے غصے سے جنگاڑے

ہمت کی بات تمھیں کیا ہی بتائیں آفریدی کہ ہمارے تو خون کے زرے زرے میں ہمت حوصلہ جزبہ جوش اور جنون کوٹ کوٹ کر بھرا پڑا ہے ۔۔۔۔۔ شیبی نے ایک سٹائل سے کہتے گلاسس اتاری اور اپنی ادھ کھلی وائٹ شرٹ پر لٹکا دی 😉

تمھاری اکڑ تو م۔۔۔۔۔۔ فیضان افریدی بولنے لگا تھا

ویٹ ہاں۔۔۔ ایشانی نے دائیاں ہاتھ اٹھاتے کہا اور پھر اس نے بینڈز والا ہاتھ کان تک لے جاتے ہاتھ کی چھوٹی انگلی کان میں گھسائی فیضان افریدی اور اسکے گارڈز جو اسکی ہی حرکت غور سے دیکھ رہے تھے اسکے کان کھجانے پر گارڈز کی تو دبی دبی ہنسی گونجی جبکہ فیضان افریدی کا خون کھول اٹھا

تم لوگ۔۔۔۔

ابے چپ نا سمجھ نہیں اتا کیا تجھے ۔۔۔۔ ؟؟؟؟ وہ پھر سے ڈھاڑنے لگا کہ شیبی نے اونچی اواز میں کہتے اسکا سارا روعب دبدبہ ہی ختم کردیا فیضان افریدی کا پھیکا چہرہ دیکھتے ایشانی نے اپنا ہاسا کنٹرول کیا

دیکھ بھئی پہلے تو جو کرنا ہے سامنے کر اور بتا کہ کر کیونکہ چھپ کر وار کرنے والے لوگوں سے میرا چھبیس کا اکڑا ہے صحیح ہے اور دوسری بات سن ت ۔۔۔۔

یار اب سارا کریڈٹ اب تم ہی لوگے کیا ساری ہیرو پنتی تم ہی دیکھاؤ گے تو ہمھیں کیا ملے گا ہیں ؟؟؟ بابا جی کا ٹھلو ؟؟؟؟ شیبی بچارہ ابھی فارم میں ایا تھا کہ ایشانی نے ٹوکا ۔۔۔سارا اسے ہی بولتے دیکھ ایشانی کی زبان نے جوہر دکھانے شروع کیے

انداز اسکا ایسا تھا کہ وہ دھمکی لگانے نہیں بلکہ کسی تحریر میں حصہ لینے ایے تھے جہاں ساری تقریر شیبی کو کرتے دیکھ ایشانی جلنے لگی تھی

نہیں تم ہر وقت بولتی ہو اج میں بولونگا ۔۔۔ شیبی نے ضد کی تو ایشانی نے اپنا غصہ ضبط کرا

ہر وقت بولتی ہوں مگر تمھیں بھی تو موقع دیتی ہوں خبیث انسان ۔۔۔۔ دانت پر دانت جمائے وہ اسے گھورنے لگی گارڈز تو مزے سے انکی جھڑپ سن رہے تھے

فیضان افریدی نے حیرانی سے ان دو نمونوں کو دیکھا کہیں وہ پاگلوں سے تو نہیں الجھ بیٹھے تھے عجب ہی باتیں تھی انکی ۔.اتنے انکے گارڈز تھے مگر وہ دونوں اپنے میں ایسے مگن لڑ رہے تھے جیسے یہ انکے ابا کا گھر ہو ۔۔۔.افندیز لاپروائی میں بھی اول نمبر پر ہیں۔۔۔

____________

دیکھو ایش اجن مجھے بولنے دو کل تم بول لینا ۔۔.۔۔ شیبی نے تحمل سے اسے سمجھایا مگر ابکی بار ایشانی کی پوری طرح سے ہٹی اور یکدم ہی وہ خونخوار بلی کی طرح اس پر جھپٹی

اسکے بال نوچتے وہ اسکے منہ پر ناخن مارنے لگی تھی شیبی نے اسکی کلائیاں پکڑتے اسے پیچھے صوفے پر دھکا دیا تو ایشانی نے پیچھے کھڑے گارڈ سے گن جھپٹی اور شیبی پر ایک کے بعد ایک فائر کھول رہی تھی جو اسے تو نہیں لگ رہی تھی مگر آفریدی ہاوس کا نقشہ ضرور بگڑ رہا تھا

وہ لوگ بھول چکے تھے کہ وہ وہاں کیا کرنے آئے تھے یا بھول جانے کا ناٹک کررہے تھے وہ لوگ کرنے کیا آیے تھے اور کر کیا رہے تھے ۔۔۔۔

کمینے رک۔۔۔ایشانی نے گن لوڈ کرتے اوپر کی طرف فائر کیا جو اوپر لگے فانوس میں جالگا اور ایک دم افریدی مینشن میں اندھیرا چھاگیا

وہ سارے تو دم بخود ہوکر اس اندھیرے کو دیکھ رہے تھے جو ان دونوں کی مہربای سے تھا ایشانی اور شیبی اپنا کام پورا ہوتے دیکھ ہنسنے لگے

یہ جو حال تیرے گھر کا ہے نا افریدی اگر تو نے پھر سے ہم پر یا ہماری فیملی پر اٹیک کروایا تو اس گھر سے بھی بدتر حال میں تیرا کردونگا ۔۔۔ اسکے کان کے پاس دھاڑتے شیبی گلاسس لگاتے باہر آیا ایشانی نے اپنے ہاتھ جھاڑتے گلاسس لگائے اور باہر کو بڑھی

پیچھے وہ لوگ بسس سن ہی ہوکر رہ گئے کیا تھے آفندیز یہ کیسی بلا تھی ؟؟ جو آفندیز کی شکل میں انکے گھر تشریف لائی تھی

دل سے دل کبھی جدا نہیں ہوتے

یوں ہم ہر کسی پر فدا نہیں ہوتے

پیار سے بڑا رشتہ ہے دوستی کا

کیوں کہ دوست کبھی بےوفا نہیں ہوتے

💔💔💔💔💔💔💔💔

وہ جیسے ہی روم فارم ہاؤس میں داخل ہوئی کہ سامنے کھڑی ہستی کو دیکھ اسکا منہ بگڑا جانتی تھی کہ اب اسکی واٹ لگائی جانی ہے اور سامنے کھڑا شخص اسے خونخوار شیر کی طرح گھور رہا تھا

کہاں تھی تم ۔۔۔۔ ؟؟؟ اسکی سوچ کے مطابق سڑا ہوا سوال ایا ۔۔۔ تو ایشانی نے لمبی سانس بھرتے اپنی جیکٹ کی زپ کھولتے اسے دور صوفے پر پھینکا جو راستے میں اتے وقت شیبی نے اسے دی تھی

شیبی کے ساتھ افریدی کے گھر گئی تھی ۔۔۔اہستہ سے جواب دیتے وہ اسکے پاس سے گزر کر جانے لگی کیونکہ وہ بہت تھک چکی تھی اور اب اسے ارام کی ضرورت تھی 

حان میں نے سنا ہے کہ اپ ایشانی کے ساتھ برا بیہو کرتے ہو وجہ نہیں جانتی میں ۔۔۔مگر اتنا کہوں گی کہ شونا سختی ایک حد تک کرتے ہیں اور اس پر کرتے ہیں جس پر اپکا حق ہو ۔۔۔۔۔ ماشا نے رسانیت سے سمجھایا

پرنسسز ۔۔۔ وہ میری ہے اور اسے میرا ہی ہونا ہے تو کیوں اپ لوگ مجھے سمجھاتے ہیں ۔۔۔۔ غصہ کرتا ہوں تو ناز نخرے بھی تو اٹھاتا ہوں۔۔۔۔ اسکی بات پر ماشا کا منہ کھلا مطلب انکے بچے کیا فولاد تھے 😦 اسکے بعد کسی نے اسے سمجھانے کی کوشش ناکام کی تھی کیونکہ پتہ تھا کہ سامنے فٹ سے جواب ملتا تھا

💔💔💔💔💔

.......................................


یہہ لفظوں کی شرارت ہے

لذرا سنبھل کر رہنا تم

محبت لفظ ہے لیکن

یہ اکثر ہو بھی جاتی

۔..........................................

وہ وہاں سے سیدھا اسے فارم ہاؤس لے ایا تھا فارم ہاؤس اتے ہی وہ اسے چینج کرنے کا کہتے باہر کھڑا ً ٹہل رہا تھا


کوئی انسانوں والی حرکت ہے تم میں پہاڑ پر کونسا فوٹو سیشن ہوتا ہے اگر گر جاتی تو ؟؟؟ شمس غصے سے ادھر ادھر ٹہل رہا تھا اور وہ ادھر صوفے پر ٹکتی افسوس بھری نظروں سے اسے ادھر سے ادھر ٹہلتا دیکھ رہی تھی


لکس اچھے ارہے تھے شم۔۔۔۔ وہ آہستہ سے اٹھتی بولی ایک تو اسے معلوم نہیں تھا کہ وہ بندہ کیوں اسکے پیچھے بھاگا پھرتا تھا ۔۔۔. بھئی اب اس نے پکچرز بھی تو بنانی تھی اور انسٹا پر ڈالنی تھی نا


لکس گئی بھاڑ میں تمھیں اپنی جان کی فکر ہونی چاہیے اگر وہاں پکچرز کلک کرنی ہی تھی تو ۔۔۔۔ وہ بات کرتے کرتے مڑا مگر وہ صوفے پر تھی ہہ کہاں ؟؟؟ اسکی جیکٹس مفلر اور شوز کو وہاں پڑا ڈیکھ ۔..شمس نے متلاشی نگاہوں سے ادھر ادھر دیکھا پھر جیسے ہی اسکی نظریں گلاس وال سے باہر گئی اسکا دل کیا وہ اپنا سر پیٹ لے


گرتی سنو فال میں وہ کبھی زمین پر پڑی برف پر گرتی برف کو ہاتھوں میں بھرتے وہ اپنے اوپر پھینک رہی تھی شمس جلدی سے باہر اتے اسکی طرف ایا وہ شمس کو دیکھ برف کے ڈھیر میں پورا دھسنے کی کوشش کرنے لگی


اٹھو اور چلو اندر. ۔۔اسکی کلائی دبوچتے وہ سختی سے بولا فارم ہاؤس کے گیٹ سے ایک گاڑی پورچ میں ارکی گاڑی میں بیٹھے شخص نے جب یہ منظر دیکھا تو گاڑی سے نکلتے بھاری بھاری قدم اٹھاتے ان تک پہنچا


چھوڑ اسکو۔۔۔۔شمس کے ہاتھ کو ایک دم پیچھے کھینچ کر افرہ کے سامنے کھڑا ہوا اور شمس کو گھورنے لگا


بلیک پینٹ شرٹ پر ریڈ جیکٹ پہنے وہ اپنی گرے انکھوں سے اسے گھور رہا تھا


تجھے کتنی بار کہا ہے میری بہن سے دور رہ شمس ۔۔۔ورنہ تیرے لیے اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔۔. اسکے کالر کو پکڑ کر مکہ دکھاتے وہ آسکے منہ پر غراریا شمس نے اسکی گردن دبوچی


تجھے بھی کتنی بار میں کہہ چکا ہوں کہ حارث شاہ تمھاری بہن میری بھی کچھ لگتی ہے ۔۔۔۔ یہ غلط فہمیاں تم چھوڑ دو کہ شمس آفندی اس سے دور ہوگا ۔۔۔یا اسے ہونے دے گا ۔۔۔۔۔شمس سرد تاثرات سے بولا ان سے بےنیاز افرہ پیچھے کی طرف جاتے رییلز بنا رہی تھی

آہہہہہ ۔۔۔.افرہ اور پانی کی اواز نے ان دونوں کو اپنی جانب متوجہ کیا بھاگ کر وہ پول کے پاس ائے جہاں وہ شہزادی اب ٹھنڈ سے نیلی پڑتی باہر نکلنے کو بےتاب ہورہی تھی


افی ۔۔ حارث تڑپ کر اگے بڑھا

اینجل ۔۔۔۔.شمس نے بھی اسکا ہاتھ پکڑا اور حارث نے بھی دونوں نے اسے باہر نکالا جو اب کانپ رہی تھی اسکا موبائل شمس نے اٹھاتے اپنے پاس رکھ لیا حارث اسے بچوں کی طرح گود میں اٹھائے اندر بڑھا

..................

میرا بچہ خیال کرنا تھا نا۔۔۔۔۔ ہیٹر ان کرتے وہ نرمی سے اسکے بالوں کو ٹاول سے خشک کرنے لگا اور وہ کمبل میں بیٹھی چھنکیں جارہی تھی


بھ۔ائی چھی ۔۔ می۔میں خیال کررہی چھی وہ۔۔۔


اچھا بسس بس اب تم ریلیکس کرو میں سوپ لاتا ہوں۔۔۔۔ حارث اسکا سر تکیے پر رکھتے بولا اتنے میں اسے روم میں شمس داخل پوتا دکھائی دیا جسکے ہاتھ میں سوپ کا باول تھا


تم۔..ماموں کے بیٹے ہو تو وہی رہو ۔۔۔زیادہ بھائی بننے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔ اسکے ہاتھ سے باول لیتے حارث نے اسے گھورا


میں بھائی بننا بھی نہیں چاہتا مسٹر حارث ۔۔۔ کچھ اور بنانے کا ارادہ ہے ۔۔۔۔ پہلے حارث کے کہتے وہ بڑبڑایا تو حارث نے گھور کر اسے دیکھاا افرہ تو چپ چاپ بسس سوپ پی رہی تھی

💔💔💔💔💔💔💖💖💔💔💔💔

اووو صدقے جاؤاں ۔۔۔ زین آفندی ساڈے غریب خانے تے ۔۔۔ کتھے میں خواب تے نہیں ویکھ رئی۔۔۔۔ زین کو فارم ہاؤس میں داخل ہوتی دیکھ کر امبر صوفے پر سے جمپ لگا کر کھڑی ہوتی طنزیہ بولی تو زین نے موبائل سے سر اٹھاتے اسے دیکھا


وائٹ جینز پر براؤن شرٹ پہنے وہ کھلے بالوں کے ساتھ ہونٹوں پر طنزیہ مسکراہٹ لے اسے اپنی گرین انکھوں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔


ہائے جانی تم اتنی خوبصورت ہو۔۔ نہیں۔۔۔ کہ تمھین میں اپنے صدقے میں دوں ۔۔۔۔زین نے دوبدو جواب دیتے میٹھے لہجے میں زہر اگلا


۔۔۔۔ امبر جو اپنی تعریف پر بال جھٹکتی کہ اسکی پوری بات سن اسے کچا چبا جانے والی انکھوں سے دیکھ رہی تھی


ہاں بھئی دنیا تے تاں کلا اے ہو منڈا سوہنا اے ۔۔۔ باقی ساریاں نوں تے جیوے زنگ لگیا ہویا ۔۔۔ امبر کی انسلٹ اور فلک برداشت کرلے بھلا ایسے کیسے ہوسکتا تھا ؟؟؟ فلک نے طنز مارا جو زین کو تو اپنی تعریف ہی لگی


1. یہ تم اسکی تعریف کررہی ہو۔۔یا بےعزتی ۔۔۔؟؟؟ ایشانی ابھی غازی حان اور شیبی کے ساتھ فارم ہاؤس میں انٹر ہوتے کنفیوز ہوئی اسے سمجھ ہی نہ ائی کہ فلک نے انسلٹ کی یا۔۔۔


بھئی مجھے سمجھ نہیں اتی تم لوگ کتے بلیوں کی طرح لڑ رہے ہو ۔۔۔ ہم یہاں گھومنے آیے ہیں یا لڑنے ۔۔.اگر لڑنا ہی تھا تو ادھر ہی لڑتے مرتے نا یہاں کیوں مرے ہو ۔۔۔۔ غازی جو ابھی نے سبکو غصے سے دیکھا


بھئی ایکو(ایک) جگہ تے لڑ لڑ کے مینوں بوریت جی ہون لگی سی تے فر میں سوچیا بندہ ہن کشمیر سچ اہی گیا اے تے کوئی ہنگامہ تاں کریٹ کریے ورنہ فائدہ ساڈے اتے اون دا ۔۔۔۔ امبر نے اسکے غصے کو ہوا میں اڑاتے اسے اپنی سوچ بتائی ان سب نے دبی دبی مسکراہٹٹ سے غازی کا سرخ ہوتا چہرہ دیکھا


ہاں بھئی جیسے لوگ یہاں تمھارے ہنگامے دیکھنے کے لئے ترسے ہوئے ہیں نا ۔۔۔۔ شیبی نے بھی طنزیہ انداز اپنایا امبر نے لاپرواہی سے اسے دیکھا


میاں جی ۔۔.توانوں پتہ ای کوئی نہیں ۔۔۔ جیڑا سانوں اک واری ویکھدا ناں او بسس ویکھدا ہی رہ جاندا ۔.ہن تسی ای لوفر نوں ویکھ لو کیوے ندیداں ورگا ویکھی جاندا مینوں ۔۔۔ امبر نے معصومیت سے کہتے زین کے مسلسل اپنی طرف دیکھنے پر چوٹ کی تو وہ ہننہہ کرتے نظریں پھیر گیا


ویسے میاں جی ۔۔۔کہتے تم بلکل میری بیوی لگ رہی ہو ۔۔۔۔ابکی بار شیبی کی بات سن جہاں سبکا قہقہہ گونجا وہی امبر کا چہرہ سرخ ہوا اس نے نیچے جھک کر اپنا جوتا اٹھایا اور ہنستے ہوئے زین کی بوتھی کا نشانی لیتے اسکی طرف پھینکا جو عین اسکے منہ پر جابجا


میسنی عورت تم نے مجھے.. اپنا گھسا پٹا جوتا مارا وہ بھی میرے خوبصورت منہ پر. ۔۔۔۔ شیبی پہلے تو حیران کھڑا اس جوتے کو دیکھنے لگا جو گھسا پٹا ہوا تھا پھر ایک دم وہ خونخوار نظروں سے امبر کو گھورتے بولا جو کندھے اچکائے ہنسنے لگی


ہاہاہاہا ۔۔. سبکا مشترکہ قہقہہ گونجا اور اس فارم ہاؤس کو چار چاند لگا گیا


افندیز کی یہ ٹولی کشمیر سیر و تفریح پہ ائی ہوئی تھی ...

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔

یہ تھی افندیز کی ینگ جنریشن میں بتاتی چلو کہ وہ سارے نو بھائیوں کی اولادوں کی اولادیں ہیں یا یوں کہہ لیں کہ تیسرا وزژن ہے یہ سو اب تعارف کروا دیتی ہو


شام اور ملیحہ جو شمس کو پیدا کرتے ہہ دنیا سے چل بسی تھی تب سے شمس کو عروہ نے اپنا بچہ سمجھ کر پالا تھا


بتاتی چلو کہ یش اور شام دونوں بھائی ہیں. ۔۔۔.


یش اور جسکی شادی اپنی فرینڈ عروہ سے ہوئی تھی انکا ایک بیٹا تھا غازی جو کہ آفندیز کی ٹولی میں سے سب سے بڑا تھا


بیراک اور ہیری ۔۔۔ دونوں ہی زہین اور زبان کے جوہر دکھانے میں اول اگے انکی اولاد ایشانی آفندی وہ ایکدم سیدھی ہے جلیبی کی طرح


شہیر اور ارمان دونوں بھائی ہیں


شہیر اود جولیا کا ایک بیٹا ہے شیبی ۔..بلکل اپنے ماں باپ کی طرح ایٹم بم سمجھ لیں کھانے کا شوقین...


ارمان دانیا کا بھی ایک بیٹا تھا زین آفندی جناب کو لڑکیوں سے بہت ہمدردی ہوتی تھی خاص کر اس کی فینز 😅😅


بیا اور مان جنہیں اپ تو جانتے ہی ہیں پچھلے سیزن میں انکے کارنامے پڑھ کر تو میرے اپنے کانوں سے دھوئیں نکلنے شروع ہوچکے تھے خیر انکا ایک بیٹا ہے حان جوکہ ہماری ایشانی کو شروع سے ہی بہت پسند کرتا تھا یا یوں کہہ لیں کہ اس نے ایشانی آفندی کو پیدا ہوتے ہی بک کرلیا تھا


کیا ہی تباہی مچانی تھی ان لوگوں نے اس سیزن میں یہ تو اپکو پڑھ کر ہی پتہ چلے گا مگر ہوں اسے پڑھ کر اپ اداس ہرگز نہیں ہونگے یہ مہرا دعوہ ہے


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

بیا کیا کررہی ہو۔۔۔. ہیری نے بیا کے روم میں انٹر ہوتے پوچھا جو بیرہ سے فوں پر بات کررہی تھی


کچھ نہیں ہیر بیری سے بات کررہی تھی ۔۔۔ اس نے نفی میں سر ہلاتے موبائل سائیڈ پر رکھا گھر کے سارے بزرگ لوگ عمرہ کرنے گئے تھے اور اب انکا ارادہ حج کرکے واپس انے کا تھا


یار جب سے یہ بچے ہوئے ہیں مجھے تو میں ایک ماسی لگنے لگی ہوں۔۔۔ جولیا بھی وہی ائی تھی اور روہانسے لہجے میں گویا ہوئی تو وہ دونوں ہنسنے لگی


ویسے بات تو سہی ہے ۔۔۔ چلو کہیں چل کر مزہ کرتے ہیں ۔۔۔۔ ہیری نے سوچتے ہوئے کہا مگر بیا کی بات پر اسکی طرف دیکھنے لگی


ہان چلو یار کہن گھوم اتے ہیں میں مان کو کال کرکے بتا دیتی ہوں۔۔۔.بیا نے کہا تو ہیری سر ہلاتے چینج کرنے بھاگی


جولی تم سبکو بولو ریڈی ہوجائیں۔۔.بیا نے جولیا سے کہا جو پہلے ہہ جارہی تھی اسکی بات سنتی جلدی سے بھاگنے کے انداز میں نکلی


مان۔۔. کال ریسیو کرتے ہی بیا نے پکارا


مان کی جان۔۔۔ سامنے سے شیریں لہجے میں پکارا گیا


تمہارے پاس مکھن پڑا ہے ۔۔۔.؟؟؟ بیا نے سوالیہ انداز میں پوچھا تو مان نے حیرانی سے اپنے ٹیبل پر دیکھا وہ اس وقت ریسٹورنٹ میں میٹنگ اٹینڈ کرنے ایا تھا مگر کلائنٹ کے لیٹ ہونے پر وہ اس سے بات کرنے لگا تھا


نہیں کیوں۔۔۔. مان نے حیرانی سے استفسار کیا


اس لیے کہ مسٹر مجھے مکھن نا لگاؤ۔۔۔۔ ایویں دماغ خراب ہوجانا میرا ۔۔۔۔ بیا نے انکھیں گھماتے کہا تو مان نے گہری سانس بھری


تمھارا دماغ ٹھیک ہی کب تھا... اب بتاؤ کال کیوں کی ہے ؟؟مان نے سوال کیا اگر جو اسے معلوم ہوتا کہ اسکا سوال اس پر کتنا بھارء پڑنے والا ہے تو کبھی نا پوچھتا


کیوں تمھیں کسی اور کا انتظار تھا ۔۔۔بیا افندی جب چاہے تمھیں کال کرسکتی ہے سمجھے.. اور ان تم زرا گھر آؤ تم سے پوچھتی ہوں میں ۔۔۔ ہم باہر جارہیں ہیں بائے.... اس نے منہ بناتے کہا اور کال کٹ کردی

💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔

بابا یہ کیا ہوگیا ۔۔۔۔ شاہ ویر نے جیسے ہی مینشن میں قدم رکھے تو ہر چیز کو در بدر پایا فیضان افریدی صوفے پر بت بنے بیٹھے تھے شاہ ویر ابھی کشمیر سے ایا تھا مگر مینشن کو دیکھ وہ سکتے کی سی حالت میں تھا


کچھ نہیں سمجھو ایک طوفان ایا تھا اور وہ سب کچھ تہنس نہس کرگیا ۔۔۔ اسکی ماں نے مسکراہٹ دباتے کہا تو فیضان افریدی ہوش میں اتے اوپر کو بڑھے اپنی بیگم کی بات پر وہ ہلکہ سا مسکرائے تھے


کونسا طوفان مام۔۔.۔شاہ ویر کی حیرانی بےجا نا تھی کیونکہ ہر وقت افریدی مینشن کسی محل کی طرح سجا رہتا تھا غلاظت افریدی لوگوں کو پسند نا تھی


بسس بچے آفندیز کا کمال ہے کہ اپکا بابا غصہ کرنے کی بجائے ہنسے ہیں ۔۔۔. وہ شفقت سے اسکا ماتھا چومتے مسکرائی تو ابکی بار وہ بھی مسکرایا


آہاں کہیں اپ شمس افندی کی بات تو نہیں کررہی۔۔. وہ چونک کر پوچھنے لگا شمس اسکا دوست تھا وہ افس میں اس سے ملتا جلتا رہتا تھا


ہوں وہی اور انکا بلوایا ایا ہے ہمھیں انکے یہاں پارٹی ہے تو ہمھیں جانا ہے کل ۔۔۔۔ انہوں نے کارڈ شاہ ویر کے ہاتھ میں دیا تو وہ اس نے سر ہلایا


اپ فریش ہوکر آؤ میں کھانا لگواتی ہوں۔۔. اسے کہتے وہ کچن کی طرف بڑھی تھی


فیضان آفریدی کے دو بچے تھے شاہ ویر اور اسکی بہن مایا آفریدی ۔۔شاہ ویر سنجیدہ انسان تھا مگر مایا وہ اس سے بلکل الٹ تھی اسکی ڈریسنگ اور حرکتیں بہت بولڈ تھی

😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂

رات کا وقت تھا

وہ سب کشمیر سے واپس اچکے تھے انہوں نے کار مینشن سے کافی دور ہی روک دی تھی اج ساری ینگ جنریشن کا آفندی مینشن پر حملہ کرنے کا ارادہ تھا


اوئے پہلے تو اس گارڈ انکل کو ڈراؤنا اس دن بڑا کہہ رہا تھا نا کہ ہمارا باپ دادا کبھی نہیں ڈرا ہم پٹھان ہے ہم ڈرتا نہیں ہے ۔۔۔۔ایشانی نے حان کے کے ساتھ لگتے آہستہ اواز میں کہا ۔۔۔ کچھ ہفتے پہلے ایشانی نے اس گارڈ کو ڈرانے کی کوشش کی تھی مگر وہ بڑے مغرور بنے ہانک رہا تھا جس سے ایشانی نے سوچ لیا تھا اس گارڈ کو ڈرا کر ہی دم لے گی


اہاں ہالہ فر اینوں پھڑ ۔۔۔ فلک نے اسکے ہاتھ میں اپنی جیسا ماسک پکڑایا اور ایک ایک کرکے سبکو ماسک دیا وہ سب ماسک لگانے لگے


آہ ۔۔۔۔ شیبی جو ابھی گاڑی سے سامان نکال کر ایا تھا کہ سامنے عجیب غریب شکلیں دیکھ اسکی چیخ نکلی

دیکھ اسکی چیخ نکلی زین نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھتے اسے گھورا اور ماسک اتارتے اسے گھورا تو شیبی نے سکون کا سانس لیا


یار کم از کم بندہ بتا ہی دیتا ہے ابھی مجھے ہارٹ اٹیک ہوجانا تھا اور پھر میں نے کنوراہ ہی ٹپک جانا تھا ۔۔۔ شیبی نے ان سبکو گھورا پھر ایک ماسک لیتے خود کے چہرے پر لگا لیا


چلو بھئی ۔۔.افی تم نے شروع کرنا ہے ۔۔۔۔ ایشانی نے افی کو جانے کا کہا تو وہ گاڑی سے نکلتی باہر بھاگی اور بھاگتے ہوئے گارڈ کے پاس پہنچی


ان۔۔انکل م۔مجھے ب۔بچا لل۔لیں ۔و۔ووہ مجھے م۔مار ڈالے گ۔گے۔۔۔. سر سے بہتا خون اسکی تھوڑی سے ہوتے گردن پر بہہہ رہا تھا اسکی سفید شرٹ سرخیوں میں ڈھلی تھی اسے دیکھ گارڈ بھی ایک دم گھبرا گیا


کون بیٹا ۔۔۔. گارڈ اسے اپنی کرسی پر بیٹھنے کا اشادہ کرتے بھاگ کر اسکے لیے پانی لے ایا ساری ینگ جنریشن پیچھے کھڑی اپنے منہ پر ہاتھ رکھے ہنسی روک رہی تھی


بب۔بھوت۔۔.و۔وہ اہہہہہ بھوت ۔۔.کہتے کہتے افرہ نے وہ پانی کی بوتل نیچے پھینکی اور اپنے پاس چھپی ہوئی پانی کی بوتل نکال کر اس گارڈ پر الٹ دی اور چیختی ہوئی کھڑی ہوگئی اسکی حالت دیکھ گارڈ کے بھی پسینے چھوٹے تھے


اینوں ویکھ تے ۔۔مینوں لگ ریا کہ سچی اچ جن ایدے پیچھے لگے ہاں۔۔۔ فلک نے ہنسی روکتے کہا تو شمس نے اپنی اینجل کو دیکھا جو ایکٹینگ کی دکان تھی زین نے شیبی کو اپنے ساتھ کھینچا اور کہی لے گیا


ان۔انکل۔.بب۔بھوت۔۔ افرہ پیچھے کی طرف اشارہ کرتی چیخی کہ گارڈ بھی ڈر سے اچھلتے پیچھے دیکھنے لگا جہاں ایک چڑیل اور ایک جن کھڑا تھا


تجھے ہم چھوڑے گے نہیں ۔۔۔۔ وہ چڑیل خوفناک اواز میں اپنے لمبے ناخنوں والے ہاتھ جن پر خون گرا ہوا تھا اس گارڈ کی طرف کرکے آگے بڑھنے لگی گارڈ ڈر کر اپنے کمرے میں بھاگا


ہاہاہاہاہا ۔.پیچھے ان سبکے خوفناک قہقے اسے سنائی دیے


یااللہ ہمھیں محفوظ رکھ ان شیطانوں کے شر سے ۔۔.دروازے کو کنڈی لگاتے وہ شخص اوپر کی طرف دیکھتا بولا مگر اوپر دیکھ کر اسکی انکھیں پھٹنے کے قریب ہوئی جہاں ایک خوفناک منہ والا جن انکے منہ کے قریب منہ کیے خوفناک ہنسی ہنس رہا تھا


یہ بدبو کہاں سے ارہی ہے ۔۔۔ زین جو پردے کے پیچھے چھپا تھا ناک بند کرتے بولا پردے سے منہ نکال کر دیکھا تو گارڈ کی پینٹ گیلی ہورہی تھی زین کی ہنسی کا فوارہ چھوٹتے چھوٹتے رکا اہستہ سے کھڑکی کھولتے وہ وہان سے باہر کھود گیا


شیبی جو دروازے کے اوپر بنی ونڈو کے ساتھ چپکا کھڑا تھا جھٹاک سے ونڈق سے باہر نکلا


👓😂😂😂😂😂😇😇😂😇


ہاہاہا ۔۔۔گارڈ کی پینٹ گیلی ہوگئی یار ۔۔۔۔۔ زین نے باہر اکر سبکو بتایا تو وہ سارے قہقہہ لگا پڑے


اہ ۔۔افرہ جو کرسی پر چڑھی ہنس رہی تھی کہ اسکی ہلکی سی موو پر کرسی ہلنے لگی افرہ کا پاؤں کرسی سے لگتے سلپ ہوا تو ایک چیخ کے ساتھ وہ نیچے گری مگر خود کو کسی نرم گرم سے حصار میں قید پاتے وہ اسے دیکھنے لگی ہاں وہ شمس تھا جو اسکی ہمیشہ حفاظت کرتا تھا


سبکی ہنسی رکی سب انکے اردگرد جمع ہوئے اسے دیکھنے لگے جو اردگرد سے بےخبر شمس کو دیکھے جارہی تھی افرہ کی حالت پر امبر نے ایشانی کو کہنی ماری


اے دونوں پیار دے چکراں. آآ ہے گے اے مینوں پتہ سی ۔۔آج اک ہور گل پتہ لگ گی ۔۔۔ فلک نے آہستہ سے کہا تو اہشانی نے ہاتھ کے اشارے سے کیا پوچھا جبکہ انکی نظریں تو ان لو برڈز پر ٹکی تھی


کہ اے دونون اپن لوگاں سامنے رومینس کرن لگے ۔۔۔۔ فلک نے کہا گاڑی سے اترتے حارث نے یہ سنا تو ان دونوں کی طرف دیکھنے لگا افرہ کے پاؤں کو سرخ ہوتے دیکھ وہ جلدی سے اگے بڑھا


تھینکس ۔۔۔۔ افرہ نے آہستہ سے کہا


شمس چھوڑو اسے افی کو چؤٹ لگی ہے تم دیکھ نہیں سکتے ۔۔۔افرہ کو اپنے طرف کرتے وہ شمس کو دیکھتے غراریا شمس نے سرد نظروں سے اسے دیکھا


بھائی میں ٹھیک ہوں یار... افرہ نے حارث کے کندھے پر سر رکھتے کہا تو وہ اسے لیے اگے بڑھ گیا ۔۔۔ شمس بسس غصیلی نظروں سے انکی پشت کو دیکھ رہا تھآ کہ افرہ واپس ائی


ائی ایم سوری شم. ۔۔۔ اسکے ہاتھ کی پشت کو لبوں سے چھوتے وہ بولی اور واپس بھاگی پیچھے وہ بسس مسکراہٹ ضبط کرکے رہ گیا


اوو بھئی کی ہوگیا اے. ۔۔اے چوما چاٹی کمرے اچ جا کے کری ۔۔ایتھے ساڈا نا معصوم بچیاں دا ہی خیال کرلو ۔۔۔۔ امبر نے ایشانی کی طرف اشارہ کرتے دانت نکال کر دیکھائے شمس نے گھور کر آنکو دیکھا


تم تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے تمھاری شادی ہوگئی ہے اور جانے کتنے بچوں کی ماں ہو تم ۔۔۔ زین نے امبر کو دیکھتے چھیڑا تو وہ ڈھیٹ بنتی مسکرائی


ہوں اور ان بچوں کے ابا تم ۔۔۔۔ امبر نے بات ادھوری چھوڑی اس کی بات پر زین کی بتیسی نکلی


بلکل نہیں ہو ۔۔۔. امبر نے معصومیت سے اپنی بات پوری کی تو سبکی ہنسی نکلی جبکہ زین کے دانت اندر گھسے


ہو ہی تم چڑیل کی اماں۔۔۔. زہن نے اسے گھورا تو امبر کا منہ کھلا


تیری اننی ہمت تو میری دھی نوں چڑیل کیہا ۔۔ ۔۔.لعنت اے تیرے تے کتے ۔۔۔ امبر نے اسے گالی دی جسے سن زین بچپن کی طرح بھڑک گیا


تم میسنی ڈائن ۔۔ رکو تمھاری ہڈیوں کا قورمہ بناتا ہوں۔۔۔ زین کہتے اسکے پیچھے بھاگے جو اب ملک ہاؤس کی دیوار کے پاس پڑے بڑے سارے ڈرم پر پاؤں رکھ کر جمپ کرتی ملک ہاؤس کی دیوار پر چڑھ گئی


چھور حرامی چاتی ککھ واندا


میں دیدھی کھڑی ہاں ماری انکھ ویندا ۔۔۔


اس نے مشہور سرائیکی گانا گایا جاے سن وہ مزید بھڑکا مگر وہان پرواہ کسے تھی وہ وہی کھڑی گانا گائے جارہی تھی


💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔


رستے میں مل گیا تو شریکِ سفر نہ جان


جو چھاؤں مہرباں ہو اُسے اپنا گھر نہ جان


تنہا ہوں اس لیے نہیں جنگل سے بھی مفر


اے میرے خوش گماں مجھے نڈر نہ جان


ممکن ہے باغ کو بھی نکلتی ہو کوئی راہ


اس شہرِ بے شجر کو بہت بے ثمر نہ جان


یاں اک محل تھا آگے زر و سیم سے بنا


اے خوش خرام! دل کو ہمارے کھنڈر نہ جان


دکھ سے بھری ہے لیک میسر تو ہے حیات


اس رنج کے سفر کو بھی بارِ دگر نہ جان


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ایک خوبصورت سے فلیٹ کا منظر تھا جہاں وہ حسین لڑکی ریڈ سکرٹ اور چھوٹا سا ٹوپ پہنے سرخ ہونٹوں نشے میں ڈوبتے وہ بستر پر اوندھی پڑی تھی اسکی نظروں کا مرکز ایک تصویر تھی جس میں ایک خوبرو سا لڑکا مسکرا رہا تھا


کہتے ہیں وائن پینے سے انسان سب کچھ بھول جاتا ہے ۔۔۔ مگر ت۔تم تم تو مجھے بھولتے ہی نہیں ۔۔اتنی کوشش کی میں نے تمھیں بھلانے کی..... مگر تمھاری ایک جھلک نے دیکھو مجھے پاگل کردیا ہے ۔۔۔۔ وائن کے گلاس کو اسکی پکچر کو دیکھاتے وہ بچوں جیسے لہجے میں بولی تھی اور وہ پکچر زین کی تھی ہوں زین آفندی ۔۔۔۔۔۔


تم میرے تھے نا اس نے تمھیں مجھ سے چھین لیا ۔۔. اس نے تمھیں مجھ سے کیوں چھینا کیوں۔۔۔۔ میں نے کتنی منتیں کی تھی ڈرنکس بھی چھوڈ دی تھی ۔۔۔ صرف تمھارے لئے ۔۔۔۔۔ وہ اسکی پکچر پر ہاتھ پھیرتی دیوانگی بھرے انداز میں بولی اسکی سرمئی انکھیں اس وقت سرخ ہوچکی تھی اسکا بسس چلتا تو وہ زین کو اپنے پاس قید کرلیتی


تم میرے ہو زین تمھیں میں نے چاہا ہے تم مایا افریدی کی محبت ہو ۔۔۔۔ تمیں میرا ہونا پڑے گا ۔۔۔. ہر حال میں ۔۔۔ وہ وائن کے گلاس کو شدت سے دیوار میں مارتے چیخی اور اسکی پکچرز کو سینے سے لگائے وہی لیٹ گئی اسکی نشے سے بھری سرمئی آنکھیں نیند کے غلبے سے بند ہونے لگی تھی اور کچھ ہی دیر میں وہ پرسکون نیند کی لپیٹ میں تھی مگر اسکی دیوانگی وہ تو کبھی کم نا ہونی تھی


💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔


دیکھ آفریدی تیرے دل میں انکے لیے پیار جاگ گیا تو اس میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں یا تو تو مجھے دو سو کروڑ دے یا مجھے وہ ڈرزگز چاہئے ۔۔۔۔۔ فیضان افریدی اپنے روم میں تھے کہ نہیں ایک کال آئی جسے سنتے انکے ماتھے پر بل آئے تھے


وہ بچے ہیں بھائی ۔۔ اپکو پیسے میں بھجوا دونگا ۔۔فیضان افریدی نے کہا اور کال ہی کٹ کردی انکے کال کاٹنے پر سامنے والے کو اپنی توہین محسوس ہوئی تھی


اسکی اتنی ہمت ان دو ٹکے کے لونڈوں کی خاطر اس نے میرا فوں کاٹا ۔۔۔ بیڈ سے اٹھتے وہ غررایا اور کال کرتے کسی کو اپنے پاس انے کا کہا یقیناً اب افندیز کی لائف مشکل ہونے والی تھی


آن افندیز کے بہت پر نکل آئیں ہیں ایسا کھیل کھیلوں گا کہ کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔۔۔۔ وقار خان نے زور دار قہقہے کے ساتھ کہا مگر کیا افندیز کو .کوئی چوٹ پہنچا سکتا تھا شاید نہیں...


دشمن ہر چاروں طرف سے تیار تھے انہیں گھیرنے کے لئے مگر قسمت کا لکھا کون جانتا ہے ۔۔۔۔۔


💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔


اگیا میرا بچہ ۔۔۔ازلان نے افرہ کو اپنے ساتھ لگائے اسکے ہاتھ چومتے پیار سے کہا تو صوفے پر بیٹھی ماشا کا منہ بنا


کیسے گرزا اپکا ویک ۔۔اور حارث کہاں ہے۔۔ ماشا نے مسکرا کر پوچھا تو افرہ چھپاک سے اسکے پاس اتی اسکے کان میں گھسی اور اسے وہ گارڈ والی بات بتائی تو ماشا کا قہقہہ گونجا


ہاہاہاہا۔۔۔ ماشا نے اسکے سر پر ہلکی سی چپیٹ مارتے ہنسی یہ چھوٹی سی گڑیا رو انکی جان تھی


اچھا ماما اج مجھے نا ماموں کے افس جاناں ہے کچھ ضروری کام ہے ....اور بھائی شام ماموں کے ساتھ گئے ہیں ۔۔۔۔ افرہ نے جوس کا گلاس منہ سے لگاتے کہا اور انکق بائے کرتے باہر نکلی ۔۔۔۔


باسط ۔۔۔۔۔۔ افرہ باہر ائی تو باسط کو کار سٹارٹ کرتے دیکھ اسے پکارا جو اسکی پکار پر ایکدم رک چکا تھا نظریں اٹھا کر اس حسینہ کو دیکھا تھا


بلیک جینز پر وائٹ ٹوپ پہنے۔۔کھلے بالوں کے ساتھ ۔۔ گلے میں ایک پیارا سا لاکٹ ڈالے وہ َََ بہت خوبصورت لگ رہی تھی


مجھے افس چھوڑ دو۔۔۔۔وہ حکمیہ انداز میں کہتی دوسری سیٹ پر اکر بیٹھی ۔۔۔۔ باسط نے ائبرو اچکا کر اسے دیکھا جسکے مزاج ہی نہیں مل رہے تھے ۔۔۔


ایک تو اتنے دنوں بعد نظر ائی اور پھر حکم ایسے دے رہی جیسے گناہگار انسان اپکا غلام ہو ۔۔۔۔ باسط نے اسے دیکھتے کہا اور گاڑی سٹارٹ کی اسکی بات سنتے افرہ اسکی جانب مڑی


باسط ائی ایم سوری ۔۔۔لیکن اگر تم چاہو تو تم میرے غلام بن سکتے ہو۔۔۔۔ افرہ نے بالوں کو جھٹکتے لاپرواہ انداز میں کہا تو باسط مسکرایا اسکے محبوب کی ہر ادا پیاری تھی یا شاید اسے لگتی تھی


سیلری جتنی تم چاہو ۔۔۔افرہ نے پھر سے افر کی تو باسط نے گاڑی روکی اسکی طرف منہ کرکے بیٹھا


بی بی جی روز بروز اپ سے بےعزت ہونے سے بہتر ہے میں اپنے ابا سے زلیل ہوں۔۔۔ باسط نے ہاتھ اسکے سامنے جؤڑتے معصومیت بھرے لہجے میں کہا تو افرہ ہنسنے لگی باسط نے غور کیا تو جب جب وہ ہنستی تھی تب تب اسکی تھوڑی پر ہلکا سا گڑھا پڑتا تھا جو اسکی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا تھا


چلو بھئی مرضی ہے تمھاری پھر نہ کہنا کہ افی نے ہمھیں موقع ہی نہ دیا ۔۔۔۔ وہ مغرور انداز میں کہتی گاڑی سے اتر گئی اسکی بات سن باسط کے دل میں خواہش جاگی


کاش تم مجھ سے محبت میں غلامی مانگتی تو بندہ ناچیز بنا سوچے جھٹ سے تیار ہوجاتا ۔۔۔۔۔ باسط نے دل پر ہاتھ رکھتے کہا اور پھر اسے افس میں جاتے دیکھ گاڑی سڑک پر ڈال دی


آسکی محبت ادھوری رہنی تھی یا مکمل ہوجانی تھی لکھنے والا ہی جانتا تھا وہ پاک زات سبکے دل کا حال جانتی ہے


💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔


" " اُس نے کہا سنو جاناں ٠ ٠ ٠ ٠ !! " "


‏ دل چاہتا جب تم سے ملنے آؤں


بس اتنا سنگھار کروں


ساڑھی تن پر سجائی ہو


اور لہر لہر مہکائی ہو


کبھی سوچوں بال کھولوں یا جوڑے میں گلاب سجاؤں


کاجل سے بھر لوں آنکھیں


اور لب سرخ انگار کروں


ہاتھوں میں چند چوڑیاں ہوں یا گھڑی باندھ کر وار کروں


پائل کی چھن چھن تم کو کب بھاتی ہے


سوچا ہے کالا دھاگہ بس پاؤں میں باندھ چلوں


کچھ خوشبو تم سے اٹھتی ہوئی


کچھ ارمان من دبائے ہوں


اور کاجل آنکھ سے وار کروں


سوچو ایسے ملنے آؤں


کیا دل کا اپنے کروں۔۔۔


🖤🥀🔥


💔💔💔💔💔💔💔💔💔


اگئے تم لوگ ۔۔.بیا صبح سبکو ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا دیکھ پوچھنے لگی تو سب نے سر ہلایا


نہیں ابھی راستے میں ہیں پیدل چلتے تھوڑا ٹائم لگتا ہے اپ فکر نا کریں ہم جلد ہی پہنچ جائیں گے ۔۔۔۔ ایشانی نے دانت دیکھاتے کہا تو بیا نے مسکرا کر اسے دیکھا وہ بلکل ان جیسی ہی تو تھی


تو مطلب تم یہاں نہیں ہو ۔۔۔۔ دانیا نے اس سے پوچھا جو اس نے سر اثبات میں ہلایا


اسکے سر ہلانے کی دیر تھی ہیری نے ہلکی سی چپیٹ اسکے سر پر ماری وہاں اتے حان نے جب یہ منظر دیکھا تو ضبط سے ہونٹ بھینچ لیے


ماما ۔۔۔۔ صدمے سے ایشانی کی اواز اونچی ہوئی وہ روہانسی ہوتی حان کی طرف دیکھنے لگی جو غصے سے سرخ ہورہا تھا


تم ہی نے تو کہا تم یہاں نہیں ہو ۔۔۔. شیبی نے اسے یاد دلایا تو وہ یاد کرتی منہ بنا گئی حان اسکے ساتھ والی چئیر پر بیٹھتے انہیں دیکھنے لگا


مما بابا وغیرہ کہیں نظر نہیں ارہے۔۔۔ انہیں جلدی اٹھایا کریں افس نہیں جائیں گے تو اپنا فیوچر کیسے بنائے گے۔۔۔۔ زین نے سر ادھر ادھر گھماتے کہا تو دانیا نے گھڑی پر ٹائم دیکھا حہاں دن کا ایک بج رہا تھا


لو جی الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ۔۔۔۔ عروہ کہتے ہنسی سب بچوں نے بھی مسکراہٹ دبائی


بچے وہ صبح اٹھ بجے ہی نکل گئے تھے اپ لوگ ہی اتنا جلدی اٹھ گئے ہو۔۔۔۔ ہیری نے انکے لیٹ اٹھنے پر طنز کیا تو وہ سب ہی دانت دیکھاتے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے


آج رات کو پارٹی رکھی ہے اپکے بابا نے ۔۔۔عروہ نے حان کے بکھرے بکھرے براؤن سلکی بالوں کو ہاتھوں سے سہلاتے کہا تو وہ اہستہ سے مسکرایا


ریڈ اینڈ بلیک ڈریس کوڈ ہے ۔۔۔۔ غازی نے انکی انفارمیشن میں اضافہ کیا مگر ان سبکو کسی ایک ر چیز کی ٹینشن تھی ۔۔۔ جو انکے چہرے پر نظر ارہی تھی


غازی نے ان سبکو اشارہ کیا اور کھانا کھانے کے بعد ملنے کا کہا ...


💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔


یہ ایک پبلک جم کا منظر تھا جہاں وہ دونوں ہی آٹپکی فلک ڈمبلز اٹھانے لگی کہ ایک لڑکے نے اس سے ڈمبلز لے لیے وہ بھی اگنور مارتی دوسری مشین پر پہنچی کہ وہی لڑکا وہاں اکر بیٹھ گیا


کی ہویا ۔۔۔۔۔ امبر اسے یوں کھڑا دیکھ پوچھا تو فلک نے اس ہٹے کٹے لڑکے کی طرف اشارہ کیا جسے سمجھتے امبر نے شرارتی نظروں سے فلک کو دیکھا فلک کی آنکھیں بھی ایک دم چمک اٹھی وائٹ جینز پر ریڈ ٹوپ پہنے وہ اس لڑکے کی طرف ائی


ایکسکیوز می ۔۔۔۔۔ امبر نے اس لڑکے کو مخاطب کیا جو اسکے پکارنے پر ہی اسکی طرف خلاظت بھری نظروں سے دیکھنے لگا


یس۔۔۔.وہ اسکے بلکل قریب اکر بولا تو امبر نے سلگتی نگاہوں سے اسے دیکھا پھر ہلکا سا مسکرائی


اپ ادھر سے وہ ڈمبلز اٹھا کے دینگے مجھے ۔۔.امبر نے معصومیت سے آنکھیں پٹپٹاتے کہا تو وہ شخص سر ہلاتے اس طرف بڑھا جہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا وہ وہاں پہنچا ہی تھا کہ فلک اور امبر اسکے گرد گھومنے لگی


پھر ایک دم رکتے وہ اسکے سامنے ائی اس لڑکے نے ان دونوں کو دیکھا امبر کے اشارے پر فلک نے ایک ڈمبل اٹھائے اس کی ٹانگ پر مارا اسکی دیکھا دیکھی امبر نے بھی اسکی دوسری ٹانگ پر مارا اس لڑکے نے انہین مارنا چاہا مگر وہ ہاتھ ہلا ہی نہیں پا رہا تھا ہلاتا بھی کیسے آن افتوں نے اسے رسی سے باندھ دیا تھا


یو نو واٹ مسٹر ہم تمھیں ادھر بھی پھڑکا سکتے تھے مگر کیا ہے نا ہمھیں تمھاری عزت کی بھی فکر تھی ۔۔۔ اگر سبکے سامنے تمھیں مارتے تو سب نے تمھارا مزاق اڑانا تھا ..... امبر نے اردو میں کہا وہ شخص کچھ بولنا چاہتا تھا مگر وہ بول نا سکا کیونکہ فلک بیبی اسکے منہ پر ٹیپ چپکا چکی تھی...


چل جانی فر ملاں گے ۔۔۔امید آآآ اگلی واری تینوں عزت راس ہونی۔۔.. فلک نے اس کے بال مٹھی میں جکڑتے کہا تو وہ شخص غصے سے گھورنے لگا


اوکے بائے..... اسکی کمر پر جوگر والا پاؤں مارتے وہ دونوں باہر کو بھاگی....... 

شرافت میں رہنا ہمارے باپ دادا کی نصیحت ہے

ورنہ ہم آفندیز بادشاہوں کا سر جھکا دیتے ہیں


وہ چاروں اس وقت ریسٹورنٹ میں بیٹھی تھی انکے سامنے ہی ٹیبل پر ایک کانچ کی بوتل گھوم رہی تھی کہ اہستہ اہستہ بوتل رکی اسکا رخ ایشانی کی جانب تھا


سو مسس ایشانی ٹرتھ یا ڈیر۔۔۔؟؟؟ افرہ نے ائبرو اچکا کہ اسے دیکھا اسکے بےبی کٹ بال اسکی گرے انکھوں کو چھو رہے تھے اور سرخ ہونٹوں کا ایک کونہ ابھرا ہوا تھا


ٹرتھ ۔۔۔۔ایشانی نے کہا اور چئیر سے ٹیک لگائی انہیں دیکھنے لگی جو ایک دوسرے کو دیکھ رہی تھی پھر فلک سیدھی ہوتی اسکی طرف ٹیبل پر ہاتھ رکھتے جھکی


ہمم ایش بی بی تسی حان نوں لائک کردے ہو ۔۔۔؟؟؟ فلک کا سوال ایشانی کو کنفیوز کرگیا انکی طرف اتے شخص کے قدم فلک کے سوال پر تھمے اسکی نظریں بھی ایشانی پر ٹکی تھی


لائک ۔۔۔۔ہممم حان بھی مجھے بہت اچھے لگتے ہیں ایز آ کزن ۔۔۔ مگر انکا غصہ ۔۔مجھے خوف محسوس ہوتا ہے ان سے ۔۔۔۔ ایشانی نے مسکراتے کہا مگر اسکا جواب سن وہ شخص ماتھے پر بل لیے واپس کی طرف قدم بڑھا چکا تھا


اسکے جواب میں کوئی کچھ نا بولا ہاں البتہ امبر نے بوتل دوبارہ گھومائی ابکی بار افرہ پھنسی تھی


ڈیئر ۔۔۔ اس نے پہلے ہی کہہ دیا تو ایشانی شرارتی نظروں سے اردگرد دیکھنے لگی ایک جگہ اسکی نظریں رکی اور چمکنے لگی وہاں ایک سوٹ بوٹ میں موجود لڑکا سامنے بیٹھے لوگوں پر بھڑک رہا تھا وہ شاید اسکے امپلوئز تھے


ایشانی نے امبر اور فلک کو انکھ سے اشارہ لڑکے کی طرف کیا تو وہ مسکرائی ۔۔شرارت انکی مسکراہٹ میں صاف جھلک رہی تھی


ویکھ افی اس. منڈے نوں تو فلمی سٹائل اچ پرپوز کر ۔۔۔جدو اوو ہاں کرے مطبل کے تو جیتی ۔۔۔اوکے ۔۔۔ فلک نے اس شہزادوں سی ان بان رکھنے والے لڑکے کی طرف اشارہ کیا اور آنکھیں گھماتی بولی


لیکن۔۔۔۔ افرہ نے کنفیوز ہوتے اس لڑکے کو دیکھا اگر یہ حرکت کرتے اسے شمس نے دیکھ لیا یا اسے خبر ہوگئی تو اسکا کیا بنے گا


لو جی کڑی ڈر گئی ۔۔۔۔ امبر نے لیز کھاتے کہا افرہ نے گھور کر اسے دیکھا اور بال جھٹکتی اٹھی اس لڑکے کی جانب بڑھنے لگی پیچھے وہ تینوں اسکی انسلٹ دیکھنے کو بےقرار تھی

...................

......................

.........................

تم لوگوں سے ایک کام ڈھنگ سے نہیں ہوتا ۔۔۔۔جاب تمھیں گپیں ہانکنے کے لئے نہیں دی میں نے ۔۔۔۔۔وہ غصے سے سرخ ہوتے ان پر بھڑک رہا تھا کسی نے اسے پکارا سلگتی نگاہوں سے پیچھے مڑتے وہ پکارنے والے کو سنانے کا ارادہ رکھتا تھا مگر وہاں کھڑی لڑکی کو دیکھ وہ رکا


ایکسکیوز می ۔۔۔۔۔ افرہ نے اسے بلایا اسکے پلٹنے پر افرہ کی نظریں اسکی سرخ انکھوں پر تھی اس لڑکے نے اپنے امپلوئز کو جانے کا اشارہ کیا اور افرہ کی طرف ائبرو اچکا کر دیکھنے لگا


کیا میں یہاں بیٹھ جاؤ۔۔۔۔ افرہ نے اسکے سامنے والی چئیر کی طرف اشارہ کرتے معصومیت سے گردن ہلاتے کہا پیچھے بیٹھی وہ تینوں اسکی معصومیت کو دیکھ قہقہے ضبط کررہی تھی


شانزل نے ایک نظر اسے دیکھا وائٹ ٹائیڈ پر سکائے کلر کی ٹاپ پہنے ۔۔۔چہرے پر بلا کی معصومیت سجائے وہ لڑکی اسکی طرف دیکھ رہی تھی اسکے کھلے بال اسکے برہنہ کندھوں کو چھوتے چہرے پر ارہے تھے جسے وہ بار بار پیچھے کررہی تھی


نو۔۔۔۔ سرد مہری سے جواب دیتے وہ اٹھ کر جانے لگا جبکہ اسکے جواب پر افرہ کا منہ کھلا اتنی اکڑ


ائی لائک یو ۔۔۔۔۔ اسکا ہاتھ پکڑ کر نیچے بیٹھتی وہ اتنے معصومیت سے بولی کہ اگر شانزل کی جگہ کوئی اور ہوتا تو یقیناً وہ افرہ پر فلیٹ ہوجاتا اردگرد کے لوگ انہیں دیکھتے کھڑے ہوچکے تھا


شانزل نے اسکے ہاتھ پکڑنے پر ناگواری سے اسے دیکھا جو اب اسکا ہاتھ پکڑے کھڑی ہوچکی تھی


اردگرد لوگوں کا جھرمٹ دیکھ اس نے طیش میں آتے زور سے اسکا ہاتھ جھٹکا اور بھاری ہاتھ زور دار تھپڑ افرہ کے گال پر پڑا جس سے اسکا چہرہ ایک طرف ڈھلکا


پیچھے کھڑی ان تینوں نے حیرانی سے اس ہینڈسم کو دیکھا اور اگے بڑھتی افرہ کے پاس ائی جو گال پر ہاتھ رکھے نم آنکھوں سے شانزل کی پشت کو دیکھ رہی تھی


بے ربط انسو کو سنبھالو کیسے

ایک لمس نے مجھے تار تار کردیا

(گل)


اسکی اتنی ہمت اسکو تو میں دیکھتی ہوں۔۔۔۔ ایشانی آگے بڑھنے لگی کہ فلک نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روکتے افرہ کی طرف اشارہ کیا جسکے انسو گالوں پر لڑھک رہے تھے


جے شمس پائی نے اینوں روندے ہوئے ویکھ لیا تے اپنی شامت پکی اے. ۔۔۔۔ امبر نے اسکو روتے دیکھ کر کہا افرہ سے اج تک کایا نے اونچی اواز میں بات تک نا کی تھی اور یہاں تو اسکو تھپڑ پڑ چکا تھا


ہن کی کریے ؟؟؟ فلک نے ان دونوں کے پریشان چہرے کو دیکھا اردگرد کے لوگ اسے روتا دیکھ واپس اپنی میں مگن ہوچکے تھے کچھ افرہ پر ہنس رہے تھے


اسے چپ کراؤ اور کیا ؟؟؟ ایشانی نے کہا اور وہ تینوں اسے چپ کرانے لگی مگر اب کہاں اس نے چپ ہونا تھا اسکے نرم سے گال پر انگلیوں کے نشانات چھپ چکے تھے وہ اس قدر نازک سی تھی کہ اسکی گال پر تھپڑ لگنے سے اسکی گال پھٹ چکی تھی

....................

.......................

..........................


اج یہ چڑیلیں نظر نہیں ارہی ۔۔۔. وہ سارے ایک ہی کمرے میں کھڑے ریڈی ہورہے تھے کہ شیبی نے حان سے پوچھا جس نے خود لاعلمی سے کندھے اچکائے حالانکہ اہشانی اسے بتا چکی تھی کہ وہ لوگ ریسٹورنٹ جارہیں ہیں پیٹ پوجا کرنے


چلو یار گھر میں سکون تو ہے ۔۔۔.ًًًًًًًًغازی نے گہری سانس بھرتے کہا جیسے زندگی میں پہلی بار اسے پرسکون سانس بھرنے کو ملی ہو


اور یہ سکون جلد ہی ختم ہونے والا ہے کیونکہ ایشانی تیار ہورہی ہے اپنے روم میں ۔..تو ہقیناً دوسری پلٹون بھی اچکی ہوگی ۔۔۔۔زین نے انکی انفارمیشن میں اضافہ کرنے والی بات بتائی تو وہ سب مسکرائے


اچھا ویسے حان یہ ایش کونسے کلر کا ڈریس پہننے لگی ہے اج۔۔۔؟؟ شیبی نے حان سے پوچھا تو اس نے گھور کر اسے دیکھا


مجھے کیا پتہ اور تم کیوں پوچھ رہے ہو ۔۔۔۔ حان کے کرخت لہجے میں پوچھنے پر وہ گڑبڑایا


میں تو ایویں پوچھ رہا تھا بھڑک کیون رہا ہے یار ۔۔۔۔۔شیبی نے منہ بناتے کہا تو حان نے سر ہلاتے شوز پہنے اور اٹھ کھڑا ہوا


یہ تو ہے ہی میسنا اسے معلوم بھی ہوا تو کونسا ہمھیں بتائے گا ۔۔۔شمس نے حان کو معصوم بنتے دیکھ کر کہا جو وہ مسکرا کر سرجھکاتے شکریہ کرنے لگا جس پر شمس جل گیا


اج ان سب نے ایک سی ڈریسنگ کی تھی


یار دفع کرو اسے ۔۔. مجھے تو ایسا لگ رہا ہے جیسے ہم سب سکول یونیفارم پینا ہوا ہ سب کچھ ایک جیسا ۔۔۔. زین نے منہ بناتے کہا ڈریس کوڈ اہک جیسا تھا انکا مگر انکی لکس چینج تھی


یارے تو یہ سوچ کر پریشان ہورہا ہے کہ اب تجھ پر فلیٹ ہونے کی بجائے لڑکیون کا کرش ہم ہونگے ۔۔.غازی اصل بات تک پہنچا تو زین نے ہنستے ہوئے اسے دیکھا


بھئی لڑکوں تم لوگ لڑکیوں کو چھوڑو اور سوچو کل صبح یونی جانا ہے ۔۔۔ حان اور شیبی کو دیکھتے زین نے منہ بنایا تو وہ دونوں مسکراہٹٹ دبا گئے


شمس اور غازی دونوں سٹڈی کمپلیٹ کرکے اب بزنس سنبھال رہے تھے مگر زین کے بقول وہ ازاد تھے اور بچارے ان تینوں کو یونی کے چکر لگوا رہیں ہیں

..................

......................

........................


بلیک پینٹ وائٹ شرٹ پر بلیک کوٹ پہنے بالوں کو نفاست سے سیٹ کیے وہ اج بھی بہت ہینڈسم لگ رہا تھا شیشے میں ایک نظر خود کو دیکھتے وہ اپنے پیچھے موجود ہیری کو دیکھ رہا تھا جو الماری سے ایک کے بعد ایک ڈریس نکال کر دیکھ رہی تھی مگر اسے کوئی پسند ہی نہیں ارہی تھی ۔۔۔۔


ہیر ۔۔۔۔ میکسی پہن لو نا۔۔۔۔ بیراک نے خود پر پرفیوم چھڑکتے کہا ہیری نے الماری سے سر نکالتے اسے دیکھا


نہیں یار ۔۔۔اسے میں اکیلی پہن نہیں سکتی اور باقی ساری بزی ہیں کوئی فری نہین ہے جو میری ہیلپ کرے میکسی پہننے میں ۔۔۔. ہیری نے مصروف سے انداز میں کہا اور واپس سے الماری میں گھسی بیراک لب دبائے اسکے پیچھے ایا اسے پیچھے کرتے الماری سے ہینگ کی ہوئی میکسی نکالی


بیر میں ۔۔۔۔


کسی اور کی کیا ضرورت ؟؟؟ میں ہیلپ کردیتا ہوں نا ۔۔۔۔ بیراک نے اسے گہری نظروں سے دیکھتے زو معنی لہجے میں کہا تو ایک پل تو ہیری سٹپٹا گئی


تم زیادہ شودے نہیں بنو ۔۔۔۔ ہیری نے اسکے ہاتھ سے میکسی چھینی چاہی ۔مگر اب تو بیراک کا پورا ارادہ تھا اسے میکسی پہنانے کا


شودا تو بننا پڑتا ہے نا جانم ۔۔۔۔ ورنہ اپ تو ّّمجھ معصوم کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی ۔۔۔اسکی کمر کے گرد ہاتھ باندھتے وہ معصومیت سے بولا ہیری نے سرخ ہوتے گالوں سمیت اسے گھورا


ہوں اسی لیے تو جب دیکھو تمھیں رومینس کی پڑی ہوتی ہے ۔۔میں بتا رہی ہو بیر اگر تم نے اپنی چھچھوری حرکتوں کو نہیں روکا تو میں اپنے بچوں سمیت اپنے مائکے شفٹ ہوجاؤں گی ۔۔.اسکے لبوں کا لمس اپنی گال پر محسوس کرتے وہ اسے پیچھے کرتے وارن کرنے لگی


مائکے سے مراد اسکا شادی سے پہلے والا کمرہ تھا جب بھی وہ بیراک سے ناراض ہوتی وہ اسی کمرے میں بند ہوجاتا کرتی تھی


بیگم ہم اپ سے محبت بھری باتیں کرتے ہیں اور اپ ہیں کہ روٹھ جاتی ہیں ۔۔.ایسے کیسے چلے گا بھلا ۔۔۔۔. بیراک نے اسکی ناک کو ہلکا سا کھینچتے کہا تو ہیری نے اسکے ہاتھ پر تھپڑ مارتے پیچھے کرا


بابا مجھے بھائی چاہیے ۔۔۔۔۔ ایشانی کی چہکتی ہوئی اواز پر وہ دونوں جھٹ سے ایک دوسرے سے دور ہوئے اسے دیکھا جو دروازے میں کھڑی مسکرا رہی تھی


تم چپ کرو ۔۔۔۔اور بیر تم یہ بات سمجھ لو اور اپنی چہیتی کو بھی سمجھاؤ کہ بھئی اب مجھ سے ٹھرک پن کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔ہیری نے دونوں باپ بیٹی کو آنکھیں دکھائی مگر وہ دونوں ہی بےشرمی سے ہنسنے لگے


آپ جیلس کیوں ہوتی ہیں ہم سے ۔۔۔ ایشانی نے ہنستے ہوئے پوچھا مگر ہیری اسے آنکھیں دکھاتی واشروم میں بند ہوئی تھی


اچھا بابا مجھے.نا اپ سے بات کرنی تھی ۔۔۔۔۔ اسکے جاتے ہی ایشانی اسکی طرف مڑی اور سنجیدہ لہجے میں بولی تو بیراک نے اسے لیے صوفے پر بیٹھا اور اسے بولنے کا اشارہ کیا


ایکچلی ہمارے پروفیسر نے اپکو بلایا ہے ۔۔۔ اپ چلیں اگر بڑے بابا کو معلوم ہوگیا رو اپ جانتے ہیں انہوں نے ہمھاری واٹ لگادینی ہے ۔۔۔۔۔ بیراک کے اگے منت کرتی وہ جلدی جلدی بول رہی تھی اگر کوئی اود مسئلہ ہوتا تو وہ سب کزن ہی حل کرلیتے مگر یہان بات انکے سر طارق کی تھی جنہوں نے دھمکی دی تھی کہ اپنے بابا کو لے کر او ورنہ وہ یش. آفندی سے کال پر بات کرلینگے ......


اوکے ۔.اس میں پریشان ہونے والی کونسی بات ہے.... غلطیاں تو سب سے ہوتی ہے ۔۔۔. میرے بچے سے ہوگئی تو کوئی نئی بات نہیں ہے .... بیراک نے اسکے بالوں پر بوسہ دیتے پیار سے کہا تو وہ اسکا گال چومتی اٹھ کر باہر بھاگی اب سبکو خوشخبری بھی تو دینی تھی

.................

.....................

...........................


ائی اللہ جی ۔۔۔۔کیڑا(کونسا) تھما اتھے ڈگ پیا اے ..جیڑا میرے سر اِچ وج گیا ۔۔۔۔۔ فلک جو اپنا ڈوبٹہ کندھے پر سیٹ کرتی

افندیز مینشن میں داخل ہورہی تھی کہ کسی کے ٹکرانے پر سر پر ہاتھ رکھ کر پلر کا سہارا لیتے بڑبڑائی اسکی بڑبڑاہٹٹ سامنے والے کے کانوں تک پہنچی تو وہ کوفت سے نظریں گھما گیا


آنکھیں کھول کر سامنے دیکھا تو اسکا دماغ گھوما سامنے کھڑا شاہ ویر اسے گھور رہا تھا وہ بھی غصے سے ۔۔۔


اوو چلغوزے دے منہ الیا شرم نہیں اوندی ۔۔.کڑی ویکھ کہ ٹکراں ماردا فر ریا توں۔۔۔. فلک نے اپنا ماتھا سہلاتے اسے خونخوار نظروں سے گھورا شاہ ویر کے کوٹ پر لگا بروچ اسکے ماتھے پر لگا تھا


ایکسکیوز می مسس کریلی ۔۔۔ دیکھ کر اپ نہیں چل رہیں تھی ۔۔۔. شاہ ویر نے بمشکل اپنے غصے پر کنٹرول کرتے کہا مگر اسکا کریلی کہنا فلک کو اگ لگا گیا


تیرے کول وی اننے وڈے ڈھیلے آ۔۔.تو ہی ویکھ لیندا ۔۔۔ بیگن جیا ۔۔۔۔ فلک نے سرخ ہوتی ناک چڑھاتے اسکے بروچ کو گھورا جواسکے ماتھے پر لگا تھا شاہ ویر کو اسکی بات سمجھ نا آئی اسے پنجابی کافی کم ہی سمجھ اتی تھی


یو ویلیجر پہلے اردو میں بات کرنا سیکھ لو ۔۔۔۔۔۔مڈل کلاس۔۔ شاہ ویر نے غصے سے کہا تو فلک نے آنکھیں سکیڑ کر اسے دیکھا اسکی پنجابی ڈریسنگ سے وہ اسے گاؤں میں رہنے والی سمجھ گیا تھا جانے کیوں مگر دل میں ایک ٹھیس سی اٹھی تھی


اوئے فلک ادھر اا یار ۔۔۔. سیڑھیاں اترتے شیبی نے اسے اپنے پاس بلایا تو وہ شاہ ویر کو دل جلی مسکراہٹٹ سے دیکھتی سائیڈ سے نکل گئی شاہ جو اپنے زیادہ بولنے پر شرمندہ تھی اسکی مسکراہٹ ددیکھ جل بھن گیا

💖💖💖💖💖💖💖💖

افی چلو لیٹ ہورہ۔۔۔۔ افی میری جان یہ گال پر کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ ماشا اسے بلانے اسکے روم میں ائی تھی مگر روم کی لائیٹس اف دیکھ وہ بیڈ پر سوئی افرہ کے پاس ائی بولنے لگی نیم روشنی میں اسکی گال پر خون دیکھ وہ جلدی سے اسکے پاس بیٹھی


کچھ نہیں مام ۔۔. ریسٹورنٹ میں میں گر گئی تھی ۔۔. ہلکی سی خراش ائی ہے جسکی وجہ سے یہ بلڈ نکل رہا ہے ۔۔۔۔ اس نے گال ہاتھ رکھتے مسکرا کر کہا اور جلدی سے کھڑی ہوئی اسے یاد ایا اج پارٹی تھی اور وہ ابھی تک ریڈی نہیں ہوئی تھی


واؤؤ مام۔۔۔.اپ بہتت آچھی لگ رہی ہیں بہت خوبصورت ۔۔۔۔ افرہ نے اسکی ریڈ ساڑی کو دیکھ کر کہا تو ماشا نے اسکے گال کھینچ کر اس پر لب رکھے


اپ ڑیڈی نہیں ہوئی نا .۔۔چلیں اپ دیڈی ہوں ہم وہان جارہیں ہیں اپ حارث کے ساتھ اجانا۔۔۔۔ اوکے ..جلدی انا شمس ویٹ کررہا ہے۔۔۔ ماشا نے اسکے زخمی گال کو پرسوچ نظروں سے دیکھتے کہا شمس کا سن افرہ کی سانس دھیمی ہوئی


مام اپ اس بارے میں شام کو مت بتانا.... ۔۔۔۔ اسکا ہاتھ پکڑے اس نے کہا تو ماشا نے مسکرا کر سر ہلایا اور اسے ریڈی ہونے کی تقلید کرتے باہر کو چلی گئی


افی کہاں ہے تائی ماں ۔۔۔. اسے اکیلا اتے دیکھ باسط نے پوچھا تو ماشا نے بتایا کہ وہ ریڈی نہیں ہوئی


پھر میں رک جاتا ہوں ہم ساتھ آجائیں گے ۔۔۔۔ باسط نے کچھ سوچ کر کہا منہا اپنے بیٹے کے محبت کی طرف بڑھتے قدموں کو چاہ کر بھی نہیں روک پارہی تھی


حارث کے ساتھ اجائے گی تم چلؤ ۔۔۔۔ ازلان نے اسکے کندھے تھپتپاتے کہا اور وہ چاروں گاڑیوں میں بیٹھتے روانہ ہوئے ۔۔۔۔


...............


..................


.....................


اوئے ۔۔۔امبر کو مینشن کے اندر جاتے دیکھ زین نے پکارا امبر نے اردگرد دیکھا گارڈن میں زین کو دیکھ وہاں ائی


جی فرمائیے ۔۔۔ کیا کام ہے اس خوبصورت دوشیزہ سے ۔۔۔۔ امبر نے اردو میں کہا تو زین نے پہلے اسے حیرانی سے دیکھا پھر ادھر ادھر ڈھونڈنے لگا کہیں نظر نا ایا تو امبر کو سائیڈ پر کرکے دیکھنے لگا امبر جھنجھلا گئی


کہاں ہے ۔۔۔۔ زین نے ادھر ادھر دیکھتے امبر سے پوچھا امبر نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


کون۔۔۔؟؟؟ وہ الجھن بھرے لہجے میں بولی


خوبصورت دوشیزہ ۔۔۔. زین نے بھی لٹھ مار انداز میں کہا تو امبر کا پارہ ہائی ہوا


اندھے میں نظر نہیں ارہی تمھیں ؟؟؟ امبر نے سرخ ہونٹوں کو بھینچتے غصے سے اسے دیکھا جو ڈھیٹ بیغیرت ہنس رہا تھآ


بی بی یہ جو آنکھوں کی جگہ مِٹر کے دانے فکس کررکھے ہیں انہیں ہٹاؤ ۔۔۔ اور چاہو تو میری آنکھیں کرائے میں لے لو اور جاکر ائینے میں دیکھو۔۔ کہاں سے تم جیسی بھوتنی حسین دوشیزہ لگتی ہے ۔۔۔۔ وہ ایک ہی سانس میں بولتا چلا گیا امبر جل بھن ہی گئی


اپنے اپ کو دیکھا ہے ایسا لگتا ہے جیس۔۔۔.


ہان ہاں مجھے معلوم ہے بالکل یونانی دیوتا جیسا حسن ہے میرا جس ایک بار دیکھ لے اسکے دماغ میں چھاپ چھوڑ جاتا ہے ۔۔۔. وہ کالر جھاڑتے شان سے بولا دراصل بات تو بلکل درست تھی مگر سامنے والی بھی امبر تھی


ظاہر سی بات ہے خوفناک خیالات تو چمٹ ہی جاتے ہیں دماغ سے ۔۔۔ فورا سے جواب ایا مگر زین کی ہٹانہ بھی آسان کان نہیں تھا وہ جلدی غصہ کرنے والوں میں سے نا تھا


صحیح کہہ رہی ہو میں جب جب تمھیں دیکھتا ہوں۔۔ڈر کے مارے کئی کئی دن شمس بھیا کے کمرے میں سوتا ہوں ۔۔۔۔ وہ بھرپور اطمینان سے بولا


بےغیرت انسان مرو تم ۔۔۔.پیر پٹکتی وہ اندر کو بڑھ گئی ۔۔۔۔۔


وہ اردو بولتی بہت حسین لگ رہی تھی زین نے حیرانی سے اسکے لب و لہجے کق دیکھا تھا وہ دونوں شروع سے ہی پنجابی بولتی تھی مگر اچانک امبر کا اردو بولنا اسے ٹھٹھکا گیا تھا


بیراک اود ہیری کے روم سے نکلتے وہ نیچے جانے لگی تھی مگر کچھ یاد اتے وہ حان کے روم کی پاس رکی ناک کرتے دروازہ کھولا تو کمرے میں کوئی نہ تھا کہ جلدی سے اگے بڑھی ڈریسنگ ٹیبل پر پڑے پرفیوم اٹھائے خود پر دے دھنا دن سپرے کرنے لگی


سپرے کرکے وہ مرر میں خود کو دیکھنے لگی بلیک پیروں کو چھوتا سیلولیس فراک پہنے وہ بالوں کو جوڑے کی شکل میں باندھے ہوئے تھے جس سے کچھ اوارہ لٹیں اسکے گال چومنے لگی تھی کمرے میں اتا حان اسکی بیک دیکھ ساکت ہوا


سرخ سفید کمر پر کالی ڈوریاں اسکے دل کو زوروں سے ڈھڑکا گئی ڈوریوں کے پاس چمکتا وہ تل دبے پاؤں چلتے وہ اس تک پہنچا ابلتے جزبات کا گلا گھوٹتے وہ اسکے اس جان لیوا تل کو اگلی سے چھونے لگا کہ بجلی سی تیزی سے وہ مڑی


حان۔۔.افف میں ڈر گئی تھی ۔۔۔۔ حان کو دیکھتے وہ پرسکون ہوئی مگر اسکا یوں چھونا ایشانی کو شرمانے پر مجبور کردیا تھا


میرے ہوتے ہوئے ڈرنے کی کیا ضرورت ۔۔۔۔ وہ اہستہ سے بولا اسکی اواز کا بھاری پن ایشانی نے محسوس کیا مگر بولی کچھ نا ہی حان مسلسل اسے دیکھ رہا تھا


حان وہ چین کدھر ہے میری ۔۔۔۔ اسے مسلسل خود کو دیکھنے پر وہ سر جھٹکتے اس سے پوچھنے لگی مگر وہ تو بسس اسکے ہلتے سرخ ہونٹوں کو دیکھ رہا تھا اسکے دل مچل رہا تھا ان گلاب کی پتیوں کو چھونے کے لئے مگر وہ ابھی اس پر اس طرح کا کوئی حق نہیں رکھتا تھا


بنا کچھ کہے ہی وہ الماری سے ایک بوکس نکال لایا جس میں اس کی پسند کی جیولری موجود تھی اسکا رخ شیشے کی طرف کرکے حان نے اسکے بالوں کو کھلا چھوڑا اور ایک سونے کی چین جسکے درمیان میں ایک خوبصورت ہیرا جڑا تھا وہ نکالی اور عین اسکے پیچھے ایا اسکے بال ہٹاتے کندھے پر کیے اور اسکے گلے میں چین پہناتے وہ شیشے میں ان دونوں عکس دیکھ رہا تھا کتنا مکمل منظر تھا نا وہ


ایش۔۔۔۔اسکے کندھوں پر تھوڑی ٹکائے وہ اس سے اٹھتی مہک کو سانسوں کے زریعے اپنے روم روم میں بسانے لگا تھا ایشانی نے ڈھڑکتے دل سے پلکوں کو اٹھائے اسے دیکھا خمار سے سرخ ہوتی آنکھیں اس پر جمی تھی


ج۔ججی۔۔۔۔ وہ کانپتے ہونٹوں سے بسس اتنا ہی کہہ سکی اور نظریں پھر سے جھکا گئی اور وہ بنا کچھ کہے ہی اسکا رخ اپنی جانب کرتا اسے خود میں بھینچ گیا یا شاید وہ خود کو کوئی گستاخی کرنے سے روک رہا تھا


..................


........................


.............................


انی وہ اینجل کدھر ہے ۔۔۔.بےصبری سے انتظار کرتا شمس ماشا کے انے پر بےصبری سے اس سے پوچھنے لگا


وہ ابھی ریڈی نہیں ہوئی تھی ۔۔۔فکر مت کرو حارث کے ساتھ اتی ہوگی ۔۔۔۔۔ ماشا کی جگہ ازلان نے جواب دیا مگر حارث کا نام سن اسے غصہ تو ایا مگر ضبط کرگیا


ہیلو جانی کیسا ہے ۔۔۔۔۔ شانزل اسکے قریب اتے بولا شاہ ویر اور شانزل دونوں دوست تھے شانزل مغرور لوگوں میں گنا جاتا تھا مغرور تو شاہ ویر بھی تھا مگر دونوں ہی اپنے رشتوں کے لئے بہت حساس تھے ےشک وہ دوستی ہی کی کیوں نا ہو


ٹھیک تم سناؤ اور پاکستان کب ائے تم ۔۔۔۔ شمس نے حیرانی سے پوچھا تو وہ مدھم سا مسکرایا وہ مغرور تھا کیونکہ اسکا حسن اسے مغرور بنا دیتا تھا اسکی چوڑی جسامت پر وہ غرور وللہ کیا کمال لگتا تھا وہ


بسس کل ہی ایا تھا اور شاہ نے بتایا کہ پارٹی ہے تو ہم دونوں ہی ادھر اگئے اب یارے سے بھی تو ملنا تھا ۔۔۔۔۔ شانزل نے بتایا تو سر ہلا گیا اپنے نام کی پکار پر وہ مڑا شاہ ویر اور شانزل بھی دروازے کی جانب دیکھنے لگے


شم۔۔۔۔۔۔۔ اسکی طرف دیکھتے شمس کی نظریں تو اس پر ہی جم سی گئی ریڈ مہرون کلر کے پیروں تک چھوتا فراک جس کی بارڈر اور گلے پر گولڈن کڑاھی کی گئی تھی اسکے ساتھ چوڑی دار پجامہ گولڈن نیٹ کے ڈوبٹے کو کندھے پر ٹکائے وہ خوشی سے چہکی تو وہاں موجود ہر انسان نے اسے دیکھا اور سبکی نظریں ہی اس پر ٹک سی گئی مگر وہ سب سے بےنیاز چلتی شمس کے پاس ائی تھی پیچھے سے اتے باسط کے دل کو کچھ ہوا


شم یہ نہیں ہوا کہ مجھے لینے اجاو۔۔۔. ۔۔۔ابھی حارث کا بچہ چیونٹی کی سپیڈ سے گاڑی دوڑا کے ایا ہے ۔۔۔۔۔ وہ غصے سے ناک پھلائے اسے گھور رہی تھی شاہ ویر نے شانزل کو ہلایا جو صبح والی لڑکی کو دیکھ رہا تھا


اہ.. سوری اینجل میں نے دیکھا نہیں ۔۔۔۔ اسکی اواز پر وہ ہوش میں اتے بولا تو وہ ہنہہ کرتے اگے جانے لگی شمس نے اسکے ہاتھوں کو مضبوطی سے پکڑا اور ان دونوں کی طرف مڑا


اینجل یہ شانزل ہے اور یہ شاہ زر میرے دوست اور یہ میری اینجل ہے ۔۔۔۔۔ شمس نے ان تینوں کو ایک دوسرے سے انٹرڈیوز کروایا دوست کہنے پر افرہ نے گھور کر ان دونوں کو مگر شانزل کو دیکھ رکی اچانک اسے صبح کا تھپڑ یاد ایا اسے لگا جیسے اسکی گال جل رہی ہو اسے اگنور مارتی وہ شمس کو دیکھنے لگی جو جاں نثار نظروں سے اسے دیکھ رہا تھآ


ہائے ۔..اس نے رسمناً مسکرا کر کہا اسکے گردن کے گرد بازو ڈال کر اسے اپنی طرف جھکاتی وہ اسکے کان میں کچھ بولنے لگی


یہ جو اپکے دوست ہیں نا انہیں تو میں گنجا کردونگی مگر مجھے یہ بتاؤ کس خوشی میںتم.نے انہیں یہاں بلایا ہاں۔۔۔. وہ غصے سے آہستہ اہستہ بول رہی تھی شمس نے اسکے گرد حصار بنا رکھا تھا دور سے دیکھ کر لگتا وہ دونوں گلے لگے ہوئے ہے


اسکو سرخ چہرے سے کچھ بولتے دیکھ شانزل کی نظریں پھسلتی اسکی برہینہ کمر پر موجود شما کے مضبوط ہاتھوں پر گئی اسے ایسے لگا جیسے کسی دیو نے ایک نازک سی پری کو دبوچ رکھا تھا


اینجل لیکن۔۔۔۔۔


بسس کریں یار۔۔۔۔ اسے پیچھے کرتی وہ حارث کی طرف بڑھی


اوہ تو یہ ہے تمھاری اینجل ۔۔۔. شاہ ویر نے ہونٹوں کو گول کرتے شمس کو دیکھا جو وہ سر پر ہاتھ پھیرتے مسکرایا


شانزل نے دور جاتی افرہ کی پشت کو دیکھا پھر شمس کو دیکھتے سر جھٹکا


شمس اگر یہ تم سے چھن جائے تو ۔۔۔۔؟؟ شانزل نے عجیب سے انداز میں پوچھا نظریں اسکی پھر سے ہنستی کھلکھلاتی افرہ پر تھی شمس نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا


اسے مجھ سے کوئی دور نہیں کر سکتا. ۔۔۔ اگر کسی نے ایسا کرنے کی کوشش بھی کی تو اس پر دنیا تنگ کردونگا ۔۔۔۔شمس نے اطمینان سے کہا مگر وہ دونون ہی جانتے تھے کہ اسکے لہجے میں کتنی سرد مہری تھی شانزل نے پرسرار سی مسکراہٹ سے اسے دیکھا


..................


........................


...............................


ماما۔۔۔۔ دوسری لیڈیز سے بات کرتی عروہ کے پاس اتے غازی نے پکارا تو وہ اسکی طرف مڑی


جی میری جان۔۔۔۔۔ عروہ نے محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتے پوچھا جس پر وہ مسکرایا


یہ تمھارا بیٹا ہے عروہ۔۔۔۔۔ وہاں کھڑی ساریہ نے غازی کو دیکھ پوچھا تو وہ سر اثبات میں ہلا گئی


دیکھنے میں تو شہزادہ لگتا ہے ۔۔۔.ساریہ نے اپنی بیٹی کو اشارے سے پاس بلاتے غازی کو دیکھ کر کہا بلیک پینٹ وائٹ شرٹ پر واس کوٹ پہنے


میرا بیٹا ہے ہی شہزادہ ۔۔۔۔۔ غازی کے ساتھ لگتے عروہ نے مسکرا کر کہا دور سے دیکھتی فلک اسکی طرف ائی


خیر غازی ملو یہ میری بیٹی ہے لائبہ ۔۔۔۔ انہوں نے اپنے پاس کھڑی لڑکی کو کہنی مارتے کہا فلک کو تو مانو اگ لگی اس پارٹی وہ رشتے کروانے ائی تھی کیا


ہائے غازی۔۔۔۔ وہ اترا کر ایک ادا سے بولی ۔۔.تھی تو وہ بھی خوبصورت مگر یہاں غازی صاحب کا حساب کچھ اور تھا


کیسی لگی تمھیں میری شہزادی بیٹی ۔۔۔۔. ساریہ ایکدم بولی تو اس لڑکی نے بھی غازی کو دیکھا


بلکل افرہ جیسی ۔۔۔۔ غازی نے مسکرا کر کہا تو انہون نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


کون افرہ ۔۔۔۔


میری بہن... غازی نے مسکرا کر کہا تو وہ دونوں پیر پٹکتی آگے بڑھ گئی.....


...............


......................


...............................


بیٹا وہ لڑکا کون ہے۔۔۔۔۔ افرہ جو امبر سے باتوں میں لگی تھی انکا ٹاپک شانزل تھا مگر اپنے پیچھے کسی کی اواز سن وہ پلٹی سامنے کوئی عورت نہایت ہی بےہودہ لباس میں ان سے مخاطب تھی مگر اسکے لہجے میں کچھ حد تک تمیز تھی


وہ میرے ماما کی ماما کے بھائی کے بیٹے کا بیٹا ہے ۔۔۔۔ انکی نظروں کی سیدھ میں دیکھا تو وہ زین کی شیبی کی طرف اشارہ کررہی تھی جو کہنیوں تک کف موڑ رہا تھا دور سے ہی وہ اتنا حسین لگ رہا تھا کہ افرہ نے دل ہی دل میں اسکی نظر اتاری اور انٹی کو بتایا


ارے چھوڑو انٹی میں بتاؤ یہ میرے موم ڈیڈ کی لے پالک اولاد ہے ۔۔۔۔. امبر کی زبان مچلی اب یقیناً وہ اس انٹی کو پاگل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی انکی طرف پیٹھ کیے کھڑا شانزل انکی باتیں سن رہا تھا


لے پالک ۔۔.انٹی نے ناسمجھی سے بھنویں اوپر اٹھاتے پوچھا تو افرہ نے مسکراہٹٹ روکی اسکی تھوڑی پر گھڈا گہرا ہوا


لے کر پالا ہوا ۔۔۔۔ امبر نے اردو میں ہی کہا تو انٹی نے سمجھتے سر ہلایا اور جانے لگی


.اچھا انٹی وہ جو لڑکا کھڑا ہے نا ۔۔۔۔۔ امبر کا اشارہ اشارہ شمس کی,جانب تھا.۔. انٹی نے سر ہلایا مطلب تھا کہ اگے بولو ۔۔۔


وہ لڑکا میرے ماموں کا بیٹا میرا جڑوا بھائی ہے ۔۔۔۔ امبر نے دانت دیکھاتے کہا تو افرہ نے گردن پر ہاتھ پھیرتے اپنا قہقہہ روکا


ہیں ماموں کا بیٹا جڑوا کیسے ہوا ۔۔۔۔ وہ انٹی ناسمجھی سے پوچھنے لگی وہ حیران تھی


بسس ہمارے یہاں سارے فنگشن ہی ایسے ہیں کہ کچھ بھی ہوجاتا ہے... ایک کہ بعد ایک عجیب بات بتاتی وہ اس انٹی کا دماغ گھوما چکی تھی


بسس بسس مجھے جانا ہے تم لوگ پاگل پاگل ہو تم لوگ۔۔۔ سر پر ہاتھ مارتی وہ عورت وہاں سے بھاگی تو ان دونون کے ساتھ شانزل کا قہقہہ بھی ہوا میں گونجا


...............


.....................


.................................


بیک گراؤنڈ میں سونگز چلے تو سب سٹیج پر ائے افرہ شام کے ساتھ ڈانس کپل ڈانس کررہی تھی شمس سے ایک اور لڑکی چپکی ہوئی تھی زین صاحب ڈی جے بنے ہوئے تھے جبکہ حارث امبر کے ساتھ ڈانس کررہا تھا غازی اور شیبی منہ بنائے انہیں گھور رہے تھے حان اور ایشانء بھی ایک دوسرے میں گم ڈانس کرنے میں مگن تھے


پا۔۔. اپکی عمر نکلی جارہی ہے ۔۔۔۔ افرہ نے گول گھومتے ہوئے کہا تو شام نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


کس چیز کی عمر بچے ۔۔۔شام نے اسکی ناک کو ہلکا سا کھینچا ۔۔۔۔۔ تو وہ اسے دیکھتے شرارت سے مسکرائی


افکورس شادی کی عمر ۔۔۔۔ اپکے لیے تو میں نے ایک انٹی بھئ ڈھونڈ لی ہے ۔۔۔۔ویسے تو لڑکی بھی ڈھونڈنے پر مل جاتی مگر ینگ مامی میں افورڈ نہیں کرسکتی ۔۔۔۔۔ وہ خود سے ہی بولی جارہی تھی جبکہ شام ہنسی روکے اسے دیکھ رہا تھآ


کیوں۔۔.اسے چپ ہوتے دیکھ وہ ہلکا ہلکا موو کرتا پوچھنے لگا تو افرہ نے بے وجہ ہی دانت نکالے


کیونکہ اگر وہ ینگ ہوگی تو ہمارے جگڑے ہونگے اور اگر جگڑے ہونگے تو اپ کی خیر نہیں ہوگی ۔۔لیکن مسئلہ یہ جارہا ہے کہ ۔۔۔ میں اپنے پا کو کسی اور کے ساتھ کیسے دیکھو گی ۔۔.میرے پا تو صرف میری پا ہیں نا ۔۔... وہ اتنے کیوٹ سے بنا کر سر ہلاتے بولی کوئی تھا جو اسکی ہر ادا پہ فدا ہورہا تھا یا شاید عشق کی انتہا کرنے والا تھا کب کا رکا شام کا قہقہہ گونج اٹھا


میری جان اب اپکی شادی کی عمر ہے میری نہیں ۔۔۔۔۔ شام نے اسکے بال بکھیرے کہا تو وہ ہنسی


ماما سوچ ہی نہیں رہی نا شادی کا ۔۔.اسی لیے دوسروں کی شادی کروا کر دل کو تسلی دے رہی ہوں۔۔۔۔ افرہ نے چہرے پر زمانے بھر کی مظلومیت لاتے کہا


کوئی ہے نظر میں ۔۔۔ شام نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا جانتے تو وہ سب ہی تھے کہ شمس اور افرہ ایک دوسرے کو لائک کرتے ہیں مگر وہ اسکے منہ سے سننا چاہ رہا تھا


اممم۔۔۔۔اچھا میں بتاؤ... .. افرہ نے شرمانے کی کوشش کرتے کہا... تو شام نے مسکراہٹ دباتے سر ہلایا


پا ۔۔۔ مجھے نا اپکو اب پاپا بلانا ہے ۔۔۔


مطلب۔۔۔۔۔ شام نے سمجھ کر بھی ناسمجھتے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا افرہ جو اب اپنے ہاتھوں سے چہرے کو چھپانے لگی تھی کہ شام کا مطلب سن بدمزہ ہوئی


مطلب یہ کہ شام آفندی مجھے اپکے اس پاگل شیر کی شیرنی بننا ہے اور اپ جیسے ببر شیر کی بیٹی بننا ہے.... افرہ نے جلدی میں کہا پھر سر پر ہاتھ مارا جبکہ شام ان قہقہ ضبط کررہا تھا


کیا ہوا ۔۔۔.


اچھا بھلا میں نے شرمانے کی کوشش کرنی تھی اپکی وجہ سے وہ میں بھول گئی اب کل کو میں اپنے بچوں کو کہا کہوں گی کہ اپنے پا کے سامنے اظہار کرتے مجھے شرم ہی نا ائی ۔۔۔. افرہ نے شدید افسوس سے کہا جو شام ہنسا


نا میری جان تم ایسے ہی اچھی لگتی ہو ویسے رہی بات شرم کی تو شونا شرم نامی چڑیا افندیز کے گھر نہیں اتی ۔۔۔۔ شام نے اسکے سر پر لب رکھتے کہا اور ازلان وغیرہ کہ جانب بڑھا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


حان وہ لڑکا دیکھو ۔۔۔۔ مجھے گھور رہا ہے کب سے..... حان کے کندھے پر سر رکھتے وہ اسکے گردن کے گرد بازو ہائل کرتے بولی حان نے سلگتی نگاہوں سے اس لڑکے کو دیکھا جسکی ہوس بھری نگاہوں کا مرکز ایشانی تھی ایشانی کا ڈوبٹہ جو ایک کندھے پر سیٹ ہوا تھا اسکا پلو اٹھا کر وہ اسکے دوسرے کندھے تک لے ایا جس سے اسکی شفاف کمر پر بندھی ڈوریاں چھپ گئی


ایش۔۔۔۔ سرد لہجے میں اسے پکارتے وہ ہلکا ہلکا موو کررہا تھا اس نے شیبی کی طرف دہکھتے اس لڑکے کو دیکھا جو اب حان کو دیکھ ہنس رہا تھا کہ ایشانی کے بازو ہٹانے لگا مگر وہ پیچھے نا ہوئی


چھوڑ کر جارہے ہو۔۔۔۔اسکے کندھے سے سر اٹھا کر نم نظروں سے اسے دیکھتے وہ بھیگے لہجے میں گویا ہوئی ..حان تو جیسے تڑپ ہی اٹھا تھا اسکی انکھوں میں پانی دیکھ


نہیں میری جان تمھیں تو میں کبھی نہیں چھوڑ سکتا ۔۔۔ تمھیں چھوڑ دونگا تو زندہ کیسے رہونگا ۔۔۔۔اسکی نم انکھوں پر لب رکھتے وہ چاشنی بکھیرتے لہجے میں گویا ہوا تو وہ دوبارہ سے اسکے کندھے پہ سر ٹکا گئی حان نے اشارے ہی اشارے میں شیبی کو کچھ کہا جسے سمجھتے وہ اس لڑکے کی طرف بڑھا


Je t'aime.........حان نے اسکے کمر کے گرد مضبوطی سے بازو باندھتے اسے اپنے قریب کرتے کہا... پارٹی لآئیٹس کی وجہ سے وہاں کچھ بھی واضح نا ہورہا تھا


I love you 2...... ایشانی نے اسکی ہلکی بیئرڈ والی گال پر لب رکھتے کہا تو وہ مسکرایا اسکی گہری مسکراہٹ پر ایشانی ہر بار اپنا دل ہار دیتی تھی جیسے اج ہوا تھا 

💞💞💞💞💞💞


گڈ مارننگ ۔..وہ حان کے روم میں ائی تھی مگر وہاں کسی کو نا پاکر اس نے حیرانی سے منہ کھولے سامنے موجود بڑے سے ٹیڈی کو دیکھا اور ہوش میں آتی بھاگ کر بیڈ پر پڑےً ٹیڈی کو بانہوں میں بھر لیا


ہائے یہ کتنا سوفٹ ہے افف اللہ حان۔۔۔. اسکم ٹیڈی کا منہ چومتے وہ دروازہ بند ہونے کی اواز پر سر اٹھا کر اسے دیکھنے لگی جو غصے سے اسے دیکھ رہا تھآ


یہ ٹیڈی اس لیے نہیں لایا میں کہ تم اسے کسس کرتی پھرو۔۔۔ ناز سے سے پکڑ کر اپنے روبرو کرتے وہ غصے سے گویا ہوا ایشانی نے بوکھلا کر اسے دیکھا


حان۔. یہ ٹیڈی ۔مین لے لوں ؟؟؟ وہ ٹیڈی کو للچائی نظروں سے دیکھتے بولی


کیوں کس لئے چاہیے یہ تمھیں ۔۔.ویسے تو یہ تمھارے لیے ہی لایا تھا مگر اب مجھے افسوس ہورہا ہے کہ میں یہ لایا ہی کیوں ۔۔فالتو کا پیار ارہا تمیں اس پر ۔۔ اس ٹیڈی کی گردن دبوچ کر اسے ہوا میں أٹھاتے وہ خونخوار نظروں سے اسے گھور رہا تھآ


حان میں اسکے ساتھ سو جاؤ گی پھر مجھے ماما کے پاس سونے کی ضرورت نہیں پڑے گی.... وہ مسکرا کر بولی جبکہ اسکی بات سن ٹیڈی کو پھینکتے وہ اسے کمر سے پکڑ کر اپنے بلکل قریب کرتے اسکے چہرے پر جھکا


أسکے نازک سے لبوں پر تششد کرتے وہ انہیں اپنی شدت سے زخمی کررہا تھا اپنے منہ میں گھلتے خون کا ڈائقہ تکلیف سے ایشانی کی آنکھون میں نمی ائی تھی اسے دور کرنا چاہا


مگر وہ اسکے مزاحمت کرتے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر کمر پر لاک کرتے وہ نرمی سے اسے چھونے لگا اسکی سانسیں رکنے لگی تو وہ اسے نرمی سے چھوڑتے اسکی گردن پر جھکا


ح۔حان۔۔۔سرخ زخمی بھیگے ہوئے لب ہلے۔.تو حان نے سرخ انگارہ ہوتی آنکھیں اسکی انکھوں میں گاڑھی


ہممم۔۔.حان۔۔.بسس یہی نام تمھارے دلوں دماغ میں ہونا چاہئے ۔۔۔ ساتھ سونا ہے تو میرے ساتھ سو جانا کس کرنی

ہے تو مجھے کرو کیونکہ تم اگر میری ہو تو میں بھی تمھارا ہوں۔۔۔ اسکے لبون پر پھر سے ہولے سے لب رکھتے وہ پیچھے ہوا اسکے ہاتھ چھوڑے مرر ٹیبل کے سامنے جاتے خود پر پرفیوم سپرے کیا اور شیشے میں ہی اسے دیکھا جو نیچے دیکھ رہی تھی اسے اندازہ تھا وہ تھوڑی نہیں بہت زیادہ سختی سے پیش ایا ہے مگر وہ مجبور ہوحاتا تھا اسکے معاملے میں


ائی ایم سوری ۔۔۔. اسکی پیشانی پر لب رکھتے وہ پیار سے بولا تو وہ بمشکل ہلکا سا مسکرائی

💞💞💞💞💞

سیٹی پہ دھن بجاتے وہ تینوں اپنی غضب پرسینلٹی کے ساتھ کلاس روم میں داخل ہوئے تھے زین کو دیکھتے ایک وجود کے دل میں ہلچل ہوئی


مے ائی کم ان سر؟؟؟ شیبی نے اپنی گلاسس ٹھیک کرتے پوچھا سر نے بک سے نظر اٹھا کت پہلے انہیں دیکھا پھر اپنی گھڑی کو


No. You are 20 minutes late...

انکی طرف سے صاف انکار تھا


سر وہ ۔۔۔ابھی شیبی کچھ کہتا کہ سر تبریز نے ضبط سے انکی جانب دیکھا


اپکے سب کے پاس واچ ہے ؟؟؟


سر واچ تو نہیں برانڈڈ گھڑی ضرور ہے ۔۔۔۔ زین نے آنکھیں پٹپٹا کر سر کے علم مین اضافہ کیا


اپنی اپنی واچز پر ٹائم دیکھا ہے اپ نے.... ؟؟؟؟ سر نے انہتائی ضبط سے سے سوال پوچھا


سر میری واچ 8:45 بتا رہی ہے ۔۔۔. حان نے کندھے اچکاتے کہا


میری بھی ۔۔۔. شیبی نے معصومیت سے کہا


میری بھی یہی ٹائم بتارہی ہے ..کیون سر اپکی واچ زیادہ ٹائم بتا رہی ہے ؟؟؟ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے اپ نیو واچ لیں لو۔۔۔. زین نے اپنی جانب سے ایک خالص مشورہ دیا


شٹ اپ ۔۔۔۔ سر کا دل کیا وہ اپنا سر دیوار میں دے مارے.... کلاس میں اٹینڈس دبی دبی ہنسی گونجنے لگی تھی..


سر یہ اپ ہر بات پہ شٹ اپ کیوں بولتے ہیں۔۔۔۔ زین نے سوالیہ نظروں سے سر کو دیکھا جو سر کا پارہ بانڈری پار کرگیا


گیٹ آؤٹ ۔۔۔وہ زور سے ڈھاڑے تو وہ تینوں کندھے اچکاتے باہر کو بڑھے اور زین جاتے جاتے اس وجود پر فلائنگ کس اچھال گیا اور وہ پیچھے دل تھام کر رہ گئی

💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞.


سر تبریز کلاس میں اٹینڈس مارک کررہے تھے اور اینڈ پر وہ چاروں کا کیا حال تھا آئیں جانتے ہیں افرہ میڈم کتاب منہ کے اگے رکھے منہ چھپانے کی کوشش کررہی تھی فلک میڈم کتاب پر رکھے سورہی تھی امبر کانون میں یینڈ فری لگائے بیٹھی تھی جبکہ ایشانی منہ نیچے کرکے لیز کھا رہی تھی


رول نمبر 21.. اتنے میں سر تبریز کی اواز کلاس میں گونجی.... اسکا نام سن افرہ نے فلک کو دیکھا جو گدھے گھوڑے بیچ کر سونے میں مصروف تھی


رولنمبر 21..فلک شامیر ۔۔۔۔ ابکء بار رول نمبر کے ساتھ نام بھی پکارا گیا افرہ نے اپنا ہیل والا پاؤں زور سے فلک کو دے مارا تو وہ ہڑبڑا کر اٹھی


کی ہویا کتھے سر تے نہیں ٹر گے ؟؟؟ ۔۔۔۔اسکی اس حرکت پر کلاس میں دبی دبی ہنسی گونجی اور سر زبیر نے غصے سے اسے دیکھا


اسٹینڈ اپ فلک ۔۔۔۔


سر نے سرخ ہوتی رنگت سے کہا تو فلک منمنآتی کھڑی ہوئی


جی دسو سر ۔.نہایتی یی لاپرواہی سے کہا گیا سر نے اسے گھورا


او تو اپ ہیں فلک شاہ ۔۔. اپ چاروں سے میں اسی چیز کی توقع رکھتا ہوں۔۔۔ بہت


ہوا ہوں میں اپ لوگوں سے ۔۔۔۔سر نے طنزیہ انداز میں کہا مگر صدا کی معصوم (شیطانی افت) سمجھ ہی نا پائی


واقعی سر۔۔۔ امبر ایک دم اٹھتی کھل آٹھی جبکہ فلک شکریہ سر کہہ کر واپس سے بیٹھی تھی


Stand up falk..... اپکو بیٹھنے کا کس نے کہا.... ؟؟؟سر اتنی زور سے ڈھاڑے کہ کہ فلک ہڑبڑا کر اٹھی


سر جی تسی ٹھرک کیوں رئے ہو ۔.۔۔. مین سوچیا شاید تسی میری تعریف کرن لیے بلایا سی.... وہ کچھ شرما کر شان بےنیازی سے بولی تو افرہ امبر اور ایشانی نے مسکراہٹ دبائی جبکہ سر کا دماغ گھوما


ہوں جیسے اس دنیا میں اپ بس لوگ ہی رہ گئی ہیں نا تعریف کرنے کو ؟؟؟ ۔۔۔۔ سر نے الگ کر طنزیہ نظروں سے ان چاروں کو دیکھا


کیوں جی تعریف کیا تسی کلے اپنی وٹی دی کردے او.... ؟؟؟ فلک نے تفتیشی نظروں سے سر کو گھورا


شٹ اپ فلک اپنی لمٹس میں رہیں۔۔۔۔۔ شرمندگی کے مارے سر تبریز کا چہرہ سرخ ہونے لگا


ہائے سر اے لمٹس کی ہوندی آ ۔۔.اسی تے آج تک صرف اڑتی ککلی جئی چڑیا ویکھی آ۔۔۔۔ فلک نے نہایتی معصومیت سے پوچھا کہ اسکی معصومیت پر پوری کلاس عش غش کر اٹھی..


سر ایک اخری بات پوچھو... یہ اپ بات بات پر شٹ اپ کیوں بولتے ہیں ۔۔۔.ابکی بار ایشانی نے ہاتھ اٹھا کر کھڑے ہوتے پوچھا آج جیسے وہ چاروں حلال ہونے ائی تھی خفت سے سر تبریز کا چہرہ خطرناک حد تک سرخ ہوا تھا


شٹ اپ.... سر تبریز غصہ کنٹرول کرتے دانت چباتے بولے تو ایشانی ہونٹ کترنے لگی


ویکھیا سر فر شٹ اپ ۔۔۔ویسے مینوں لگدا سر جی تسی سونگ سنا آ ۔۔.شٹ اپ شٹ اپ ... او نیہا ککر دی ماں جئی دا گانا گا کننا لاجواب آ میں کی دساں۔۔.لیکن ایک گل اودی خاص آآااا۔۔۔۔ فلک نے ہونٹ دباتے سوچ کر کہا تو افرہ نے مسکراہٹٹ دباتے سر تبریز کو دیکھا جو خونخوار تاثرات سے انہیں گھور رہے تھے


کیا ؟؟؟ امبر نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


او اے کہ اس گانے سا کوئی وی بول میرے پلے نہیں پیا بسس ایہی سمجھ ایا. ۔.شٹ اپ .۔بےبی شٹ اپ ۔۔۔۔ گانے کے ساتھ وہ ہاتھ اٹھا ہر بولنے لگی تو سر تبریز نے بوڈ مارکل اسکی طرف پھینکا جو فلک کے منہ پر لگنے سے پہلے ہی افرہ پکڑ چکی تھی


سر۔۔۔۔ ہر چیز اپنی جگہ مگر یہ مرنا مارنے والا کام میں مجھ سے یا میری فرینڈز سے مت الجھیے گا ورنہ ۔۔۔اپنی موت کی خود دعائیں مانگتے پھرے گے مگر نصیب نہیں ہوگی۔۔.چلو گرلز ۔۔۔۔ سر کے قریب دھیمی اواز میں غرراتے وہ اونچی اواز میں بولی تو سانس روکے بیٹھی کلاس نے لمبی سانس خارج کی اور وہ چاروں ایک سٹائل سے چلتی باہر نکل گئی اور سر تبریز کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا

💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


اوہ شٹ.... وہ کال پر بات کرتے ڈرائیونگ کررہا تھا کہ کوئی وجود اسکی گاڑی کی ٹھوکر سے دور جاگرا کار روکتے وہ نکل کر اس وجود کی طرف بھاگا


ہیے.. ہیے مسس. ۔۔. اسے سیدھا کرتے وہ اس پر جھکتے پوچھنے لگا اس لڑکی نے ہلکی سی کھلی آنکھوں سے اسے دیکھا ۔۔۔ اسے لگا شاید وہ کسی مضبوط حصار میں قید ہوگئی ہو


ش۔۔شاہ۔۔. وہ اسکے کالر کو پکڑ کر اسکے سینے میں منہ چھپا کر سسکتی اسے پکار گئی اردگرد لوگوں کا جھرمٹ اکھٹا ہوچکا تھا


منو۔۔۔. ایک پل کے لئے رو وہ ساکت ہوا پھر اسے سیدھا کرتے وہ اسے اپنی گاڑی کی بیک سیٹ پر لیٹاتے گاڑی ہوسپیٹل کی طرف بھگانے لگا


ماما ماما۔۔۔۔۔ وہ ہوسپیٹل پہنچتے ہی ماشا کے کیبن میں پہنچا جو ابھی سرجری کرکے فارغ ہوئی تھی اسکی حالت دیکھ کھڑی ہوئی


کیا ہوا حار۔۔۔


ماما منو و۔وہ منو۔۔. وہ زندہ ہے ماما اس.. اسے ٹھیک کر. کردیں ۔ما.. ما... وہ اسکے ہاتھ پکڑتے حواس باختہ ہوا ماشا نے اسے ریلیکس کرتے کرسی پر بیٹھایا اور اسے پانی کا گلاس دیا


میں دیکھتی ہوں اسے تم یہی بیٹھو ٹھیک ہے ۔۔۔ ماشا نے اسکی کشادی پیشانی پر لب رکھے اوت باہر کو بڑھی جہاں اسکے بیٹے کی زندگی کی خوشی بےہوش پڑی تھی


کچھ گھنٹوں بعد وہ آئی سی یو سے باہر ائی تو اسے بینچ پر بیٹھے پایا


حارث.... ماشا نے اسکے بالوں میں انگلیاں چلائی اسے پکارا تو وہ سرخ نظریں ان کی طرف کرگیا


وہ اب ٹھیک ہے مگر. اسکے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں.. مجھے سمجھ نہیں اتی اگر وہ زندہ تھی تو کہاں تھی ۔۔. پورے دو سال وہ ہم سے دور رہی ہے... ماشا نے گہری پرسوچ نظروں سے حارث کو دیکھا جو اسے لگ رہا تھا وہ اللہ کرے نا ہو ورنہ پھر سے ان سب نے اپنی گینگ بنا لینی تھی کتنی مشکل سے روکا تتھا انہیں


ماما. ۔.یقین کرے اس بار اس حویلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دونگا ۔۔۔۔گاؤں میں رہ کر خود کو شیر سمجھتے ہیں ۔۔.ایک بار مقابل ائے تو انہیں بتاؤ کہ اصلی شیر ہے کون... ٹٹیبل پر ہاتھ مارتے وہ شدت ضبط سے بولا ماشا نے ہلکی سی مسکراہٹ سے اسے دیکھا


اب کیا کروگے پھر..... ؟؟


گاؤں جاؤنگا.. انہیں زرا انکی اوقات باور کروا دوں پہلے ۔۔۔۔ حارث کی آآنکھوں سے نکلتے شعلے یقیناً خانزادہ فیملی کی تباہی کے لئے دہک رہے تھے


دو سال پہلے وہ سب گاؤں سیر و تفریح پر گئے تھے مناہل جو افرہ کی یونی فرینڈ تھی ححارث کی اس سے شادی ہونی تھی انکی شادی کو ہفتہ رہتا تھا کہ وہ سب گاؤں چلے گئے جہاں انکے لیے مصیبتوں کے پہاڑ کھڑے تھے وہ لوگ گاؤں میں داخل ہوئے تھے کہ ہرے ہرے کھیت دیکھ لڑکیوں نے شور مچایا اور گاڑی رکوا کر وہاں سیلفی لینے لگی


انکا آگے پیدل جانے کا ارادہ تھا مگر ایک شخص بار بار ایشانی کو دیکھ رہا تھا اور حان بھلا کیسے برداشت کرسکتا تھا جھٹ سے اسکے پاس پہنچا وہ شخص شرمندہ ہونے کی بجائے کمنیگی سے ہنسنے لگا


آور پھر کیا وہ پوری گینگ ہوگئی شروع اسکو ۔۔۔سب نے ااپنا ہاتھ صاف کیا اخر میں مناہل نے اس ادمی کو جھٹکا دہتے پیچھے پھینکا تو وہ شخص نیچے اگے لوہے کی راڈز پر گرا سارے راڈ اسکے جسم سے ارپار ہوگئے ایک ملازم بھاگتا ہوا خان حویلی پہنچا اور ساری خبر انکے گوش گزار کردی تب سے وہ لوگ انکے پیچھے پڑے تھے


حارث کی مہندی کے دن ہی پارلر سے اتی مناہل کا بہت برا ایکسیڈینٹ ہوا جس سے پوری گاڑی جل گئی ایک لڑکی کی لاش کت ٹکڑے ملے تھے حارث کی حالت ایک دم بگڑ گئی کہ کسی کو موقع ہی نا ملا جاننے کا کہ کیا واقع وہ ایکسیڈینٹ ...اج مناہل کو ددیکھ اسے یاد ایا کہ ایکسیڈنٹ میں بلاسٹ کیسے ہوا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


کیا مسئلہ ہے یار یش کوئی کام دھندا کرلو ۔۔۔۔. وہ الماری کھولے کچھ تلاش کررہی تھی کہ یش نے اسے بیک ہگ کیا تو عروہ چیخی


اللہ جانے تمھیں شادی کے بعد ہو کیا گیا ہے یار... میرے قریب اتے ہی جیسے تمھیں کرنٹ لگنے لگتا ہے ۔۔..یش نے منہ بناتے کہا تو عروہ نے خونخوار نظروں سے اسے دیکھا


یش تمھاری حرکتیں نا مجھے ویسے ہی اجکل مشکوک لگ رہی ہیں... دیکھ لو اگر مجھے زرا بھی بھنک پڑی تمھاری حرکتوں کی تو یقین کرو تمھیں گنجا کرکے تمھارا یہ خوبصورت چہرہ جلادونگی... عروہ نے انگلی أٹھاتے اسے وارن کرنے والے انداز میں کہا تو یش نے سٹپٹا کر اسے دیکھا


یار. ۔۔۔


بابا اپکی سیکرٹری اپکے بارے میں پوچھ رہی تھی اسکا کہنا ہے کہ انکے سر میں درد ہے اور اپ انکی مساج۔۔۔۔ انکی باتیں سن شرارت سے کہتے وہ کمرے میں ایا تو عروہ کو دیکھ چونکنے کی کوشش کی ۔۔۔ یش نے حیران نظروں سے اسے پھر عروہ کو دیکھا جو سائیٹ ٹیبل پر پڑے فروٹس میں سے چاقو اٹھا چکی تھی


تو اجکل تم نے مساج کرنے کے شروع کیے ہوئے ہیں آؤ میری جان میں تمہارا مساج کرو وہ بھی سپیشل انداز میں... اسے خونخوار نظروں سے نظروں سے گھور کر وہ چاقو اٹھاتے اسکے پیچھے بھاگی


یار عرو یہ کمینہ جھوٹ بول رہا ہے ۔۔. یش نے غازی کو قہقہ لگاتے دیکھ کر مسکینیت سے کہا مگر وہاں سن کون رہا تھا ؟؟؟ ایک کت بعد ایک وار کرتی وہ جیلیسی کتی اگ میں جل رہی تھی...


ہان ہوں اب تو تمھیں ہم جھوٹے ہی لگیں گے .. یش۔۔۔ اب اس کمینی کا مساج جو کرنا ہے ۔۔.وہ چیختی بولی تو یش نے کمرے کا دروازہ لاک کرتے باہر بھاگا

💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


آہ ۔۔۔.وہ ابھی ہی لفٹ سے نکل رہی تھی کہ اندر داخل ہوتے شاہ ویر کے لمبے چوڑے وجود سے ٹکراتے وہ گھومتے سر کو سنبھالتی لفٹ پر ہاتھ رکھتے


سرخ روئی سی آنکھیں اٹھا کر اسے دیکھا جو کچھ بولنے ہی لگا تھا کہ اسکی سرخ انکھوں میں نمی دیکھ اسکے دل کو کچھ ہوا


ائی ایم سوری۔۔۔وہ دھیمے سے کہہ کر لفٹ سے جانے لگی کہ شاہ ویر نے اسے واپس سے لفٹ میں کھینچتے بٹن پریس کیے فلک نے حیرت سے اسے دیکھا


ہ۔ہاتھ چھوڑو ۔۔۔ بھیگے لہجے کو بامشکل نارمل کرتی وہ خود کو رونے سے باز رکھ رہی تھی شاہ ویر غور سے اسکے سرخ گال کو دیکھ رہا تھا جہاں انگلیوں کی چھاپ موجود تھی اور اسکی گردن پر موجود دانتوں کے نشان دیکھ اسکے اندر جیسے لاوا ابلنے لگا اسکی بھوری انکھوں میں سرخ ڈوریاں اسکی انکھوں کو سرخ کرنے لگی ہونٹوں کو بھینچتے وہ اسکی گال کو اپنی انگلیوں سے چھوا تو فلک نے سسکی لبوں میں دباتے اسے دیکھا شاہ ویر کی نظریں تق اس پر ہی تھی اسکی انکھوں سے ایک انسو پلکوں کی جھالر سے ہوتے گال پر گرا شاہ ویر کے ماتھے پر شکنوں کا جال بنا نیلی ابھرتی نسیں اسکے اندر اٹھتے طوفان کا پتہ دے رہی تھی


کس نے کیا ۔..اسکے بلکل قریب ہوتے وہ سرد نظروں سے اسے دیکھتے نرمی سے پوچھنے لگا فلک نے نفی میں سر ہلایا اور سائڈ پر ہونے لگی کہ شاہ نے اسے بازو سے پکڑ کر دیوار سے پن کیا


مجھے بتاؤ ۔۔یہ کس نے کیا ؟؟؟ اسکے دونوں بازؤوں کو مضبوطی سے تھامتے وہ اسکے چہرے کے قریب چہرہ کرتے غررایا تو فلک نے نم نظروں سے اسے دیکھا


و۔وہ ا..اوپر۔۔۔ اس لڑکی نے وہ انسو پیتے اسے بتانے لگی.. ۔فلک گانا گنگناتے شانزل کے افس پہنچی تھی کلائنٹ سے پوچھنے پر پتہ چلا کہ شانزل خانزادہ اوپر والے فلور پر ہے ۔۔اوپر والے مالے پہ لفٹ رکی تو وہ لفٹ سے باہر ائی ابھی وہ باہر ہی ائی تھی کہ سامنے کا سین دیکھ اسکے جسم سے جیسے کسی نے روح کھینچ لی ہو چار لڑکے ایک بےہوش لڑکی پر جھکے ہوئے تھے اسمان زمین اسے اپنے گرد گھومتے ہوئے محسوس ہوئے اس سے پہلے وہ وہاں سے بھاگتی کہ ایک لڑکے نے اسکے بال پکڑ کر پیچھے پھینکا ۔۔وہ ڈرپوک نہیں تھی مگر اس سیچویشن میں اسکا دماغ کام کرنا بند ہوچکا تھا


دوسرا لڑکا اسکی طرف ہوس بھری نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا... انکھیں بند کرتے اس نے جیسے کسی کو یاد کیا


میری جان ً جب حالات بہت خراب ہوں تو ایک پرسکون سی سانس خارج کرتے ادھر ادھر دیکھو اور سوچو تم اس مشکل سے کیسے بچ سکتے ہو ۔۔۔. اتنا یاد رکھنا کہ کبھی ہمت مت ہارنا کبھی بھی سر مت جھکانا اگر تم نے لڑنے سے پہلے ہی ہار مان لی تو سمجھو کہ تم اپنی زندگی ہار گئی پھر تم کبھی خود سے کھڑی نہیں ہو پاؤگی... اسی لیے ہارنے سے بہتر ہے لڑنا ۔۔.لڑ کر مر جاؤ مٹ جاؤ مگر کبھی بھی ہارنا مت ۔۔.اور مجھے یقین ہے کہ میری فیریز اپنی بیری کو کبھی بھی ناامید نہیں کرینگی.... ایک پراعتماد ایک پرسکون حوصلہ دیتی اواز اسکی سماعت ہوئی آنکھیں کھولتے اس نے ایک نظر اپنے ہونٹوں پر جھکتے ادمی کو دیکھا پھر ہلکی سی نظر اٹھا کر اوپر کھڑے لڑکے کو


تیری تو ۔۔خود پر جھکتے لڑکے کے سر پر دو انگلیوں سے وار کرتی وہ اسے پیچھے گرا گئی پھر۔الٹی کلابازی کھاتی وہ اپنے پیچھے کھڑے لڑکے کے روبرو ہوئی کہ پیچھے سے ایک لڑکے نے اسکی گردن دبوچی اور سامنے کھڑے لڑکے نے ایک کہ بعد ایک تھپڑ اسکے گال پر ّّّّ مارے


ہیلی والا پا2ں عجیب سے انداز میں گھماتے وہ سامنے کھڑے لڑکے کی نازک جگہ پر مارتی پیچھے مڑی اور اس شخص کے دونوں ہاتھ موڑ اسے زمین پر دھکا مارا اور اسکی بیک بون پر ہیل ماری اور زور سے اسکی کمر پر اپنا گھٹنہ دے مارا کہ لڑکا درد سے چیختا ہوش کھو بیٹھا


میں فلک شامیر شاہ ہوں ۔۔مجھے ہاتھ لگانے کا خیال بھی کیسے خیال میں ایا تمھارے ہاں۔۔۔۔ در پہ در ان دونوں کو مکے سے مارتے وہ کراٹے چیپین ۔۔. اپنے گھٹنے کو ایک لڑکے کے پیٹ میں مارا وہ شخص پیٹ پکڑتے نیچے ہوا تو فلک نے ایک زوردار مکہ اسکی تھؤڑی کے نیچے شہ رگ پر دے مارا کہ وہ لڑکا گلے پر ہاتھ رکھتے پیچھے گرا ہاتھ جھاڑتے وہ چوتھے کی جانب بڑھی جو اسکے ایک قدم پر پیچھے جارہا تھا


سسٹر پلی۔پلیز۔.م۔مجھے ۔۔معاف ۔۔۔۔


ششش میری پہلا ای سٹکی ہوئی آ تو کیوں اپنی جان مزید افت سچ ڈال ریا ?????اسکے پسینے سے تر ہوتے چہرے کو دیکھتے اس نے جھک کر اپنی سائلینسر لگی گن نکالی اور ایک فائر اس لڑکے کی ٹانگ پر کیا


م۔میں ڈر گئی تھی ۔۔۔۔ سہمی نظروں سے اسے دیکھتے وہ بھیگے لہجے میں گویا ہوئی تو شاہ ویر نے متاثر انداز میں اسے دیکھا اسے روتے دیکھ وہ اسے خود میں بھینچ گیا جبکہ اسکی اس حرکت پر فلک ساکت ہوتی ڈیلے پھاڑ کر اسے دیکھنے لگی


تم بہت بہادر ہو ۔۔۔اگر تمھاری جگہ کوئی اور ہوتی تو نجانے کیا ہوجاتا مگر تم تم نے خود کے ساتھ اس لڑکی کق بھی بچا لیا ۔.تھیکنس فلک ۔۔۔۔ اسکے گال پر لبوں کو مس کرتے وہ سرگوشی میں بولا فلک کرنٹ کھاتے اسے دور کرنے لگی


لیو۔می ی۔یو۔۔۔ اسے پیچھے دھکیلتے وہ چیخی لفٹ کھلی تو وہ بنا پیچھے دیکھے افس سے ہئ نکل گئی شانزل سے ملنا تو نا ہوا. مگر ایک ان جانے شخص کے لبوں کا لمس آسکی گال محسوس ہورہا تھا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


ایش۔۔۔۔ وہ بائک چلاتے اسکا یوں خود سے فاصلے پر بیٹھنا اسے غصہ دلا رہا تھا غصے سے اسے پکارتے وہ بائک کو ایک جھٹکے سے روک گیا کہ دور بیٹھی ایشانی اچھل کر اسکے کندھوں پر ہاتھ رکھتے اسکے قریب ہوئی


حان..ارام سے ۔۔اب۔ابھی میں گر جاتی..... دل کے مقام پر ہاتھ رکھتے وہ گہری سانس بھرتے بولی تو حان نے پیچھے مڑ کر اسے گھوری سے نوازا


جب ایسی حرکتیں کروگی تو یہی ہوگا.... غصے سے کہتے وہ پھر سے بائک سٹارٹ کرگیا اس بار سپیڈ کافی تیز تھی کہ ایشانی اسکے قریب ہوتی اسکے بازو کے نیچے سے ہاتھ گزرا کر آگے سینے پر باندھے سر اسکے کندھے پر رکھا


اپنی حرکتیں بھول جاتے ہیں بسس میری ہی نظر اتی ہیں سبکو.... منہ بنا کر وہ بڑبڑائی اشارہ اسکی صبح والی حرکت کی طرف تھا اسکی بڑبڑاہٹ حان نے باخوبی سنی اسکے لب مسکراہٹ میں ڈھلے


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


شام. ڈھل رہی تھی اود وہ دیوانے اپنی ہیوی بائیکس پر گپے ہانکتے زگ زیگ زو کرتے جارہے تھے امبر کے رکنے پر وہ سب کچھ اگے جاکر رکے اور گول گول بائک گھماتے وہ امبر کی طرف دیکھنے لگے جو بائک سے اترتی کچھ ڈھونڈ رہی تھی


اوو بی بی کیا ڈھونڈ رہی ہو۔۔۔.ایشانی نے حان کے کندھے پر تھوڑی ٹکائے اس سے پوچھا جو بنا رکے ادھر ادھر دیکھ رہی تھی


آج ساگر خاموش ہے اسکی وجہ تلاش کررہی ہوں۔۔۔. وہ ادھر ادھر دیکھتے بولی تو سبکے ہونٹا اووو کی شیپ میں کھلے اور سبکی نظریں گہری مسکراہٹ لیے زین پر گئی


اگر ساگر خاموش ہے تو جانی تمھیں کیوں جلن ہورہی ہے ۔۔۔۔ شیبی نے امبر کو گھورتے پوچھا تو وہ ہنسی بےوجہ ہنسنا بھی افندیز کی روایت تھی 😂😂😂


یارے مسئلہ اے نہیں۔۔۔ مسئلہ اے ہے گا کہ کتا بھونکتا ہویا چنگا لگدا سے... ویسے وی اجکل لوسی کتاں نوں کوئی نہیں پچھدا ۔۔۔. امبر کے منہ سے نکلنے الفاظ سبکے قہقہے کا سبب بنے جبکہ اسکے اس شوشے پر زین سلگتا بائک سے اترتے ااکی جانب بھاگا


باندری جئی... زین چیخا.. بائک پر بیٹھتے وہ زبان چڑانے لگی زین نے سلگتی نگاہوں سے اسے گھورا.


چلغوزی ناہو تو .... زین بسس اتنا ہی بول سکا ارادہ تو بہت کچھ کہنے کا تھآ


اوہ میری جان تو اپنے بارے میں کی خیال ا تیرا ہیں ۔۔.شاپر جیا ۔۔۔. امبر بھی کہاں کم تھی آنکھیں پٹپٹاتے بولی اسکے شاپر کہنے پر زین نے اپنی بائک اسکی اسکی بائک میں دے ماری


ہائے اوو بیڑہ تر جائے تیرا.... امبر نیچے گری کراہی تو زین نے قہقہہ لگایا جبکہ ایشانی جلدی سے اسکے پاس ائی


زین مگز خراب ہے تیرا ۔۔۔۔ شمس نے اسے گھورا جو وہ بےشرموں کی طرح ہنسا


چل اٹھ زیادہ ڈرامے نہیں کر ۔۔۔۔۔ ایشانی نے امبر کو کھینچ کر کھڑا کیا اور اسکی بائک شیبی نے سیدھی کی


شم چلو گھر ماما بابا گھر اگئے ہونگے نا۔۔۔


افی۔۔.اجاؤ میں گھر جارہا ہوں۔۔۔. بائک سٹارٹ کرتے باسط نے کہا تو وہ سر اثبات میں ہلاتی شمس کی بائک سے اترتی اسکی سائیڈ جانے لگی مگر شمس نے اسکی کلائی دبوچی اور واپس اپنی بائک پر کھینچا


چپ چاپ یہاں بیٹھو اب ہلی تو ہلنے لائک نہیں چھوڑو گا.... اسکے کان میں سرگوشی کرتے وہ سبکو چلنے کا کہتے بائک اگے بڑھا گیا جبکہ باسط بسس ضبط سے مٹھیاں بھینچے رہ گیا


💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


شانزل تمھارے آفس میں یہ سب پورہا ہے تمھیں معلوم ہی نہیں واہ واہ.... یقین کرو شان اگر اسے کچھ ہوجاتا تو. میں تمہارے ساتھ تمھارے افس کو بھی اگ لگا دیتا ۔۔۔ غصے سے بھنبھناتے وہ اسکے کیبن میں گھستے اسکا گریباں دبوچے ڈھاڑا شانزل نے حیرانی سے اسے دیکھا


کالر چھوڑ تو پاگل ہوگیا ہے.... اسکے ہاتھوں کو جھٹکتے وہ غصے سے بولا تو شاہ ویر نے سرخ انکھوں سے اسے دیکھا من تو کررہا تھا کچھ کر ڈالے مگر وہ خاموش ہوگیا اب ادمیون کو تو وہ پہلے ہئ اٹھا چکا تھا


سوری یارے مگر یقین کر مجھے سمجھ نہیں ارہی تو کیا کہہ رہا ہے ۔۔۔۔ شانزل انجان تھا یا بننے کی کوشش کر رہا تھآ شاہ ویر نے ایک ایک بات اسے بتائی تو شانزل مصنوعی غصہ دکھایا


شانزل دوستی اپنی جگہ مگر ایک عورت کی عزت اپنی جگہ ۔۔۔مرد ہمیشہ عورت کے سر پر چادر ڈالتے ہیں ....اور تیرے ہی افس میں یہ سب. ۔۔.پولیس اجائے گئ تھوڑی دیر تک....شاہ ویر نے دو انگلیوں سے پیشانی مسل کر اسکی طرف دیکھا


شا تو فکر نا کر میں ہوں یہاں تو جا ۔۔۔ ریلیکس کر.... شانزل نے اسکا کندھا تھپتپاتے کہا ..شاہ ویر نے غور سے اسے دیکھا پھر سر جھٹکتے باہر کو بڑھا اسکا ارادہ شمس سے بات کرنے کا تھا...


یاں ہیلی ریڈی کرو مجھے کل نکلنا ہے... اسکے جانے کے بعد وہ کال پر کسی کو ہداہت دینے لگا...

او عاشقوں میں جسکا ٹائٹل ٹائیٹینک....

اوو عاشقوں میں جسکا ٹائٹل ٹائیٹینک....

موا کنارہ دکھا کرکے ڈوبا لے گیا...

جھلا میرا بلما جھلا وللہ...


لڑکوں کو دیکھتی وہ لہک لہک کر گانا گا رہی تھی ایک لڑکے نے اسے دیکھا تو فلک نے اسے انکھ ماری اور وہ لڑکا بوکھلا کر ادھر سے آگے چلنے لگا فلک دو قدم اسکے پیچھے چلی کہ وہ لڑکا باقاعدہ آب بھاگنے لگ گیا اسے بھاگتے دیکھ آن چاروں افتوں کے قہقہے گونجے


ہائے میں اتنی سندر ہوں میں کیا کروں کیا کرو..

فلک نے گانا گایا تو سبکا رکا ہاسا نکل گیا


ہوں دیکھ رہی ہوں جانی دیکھ وہ لڑکا تیری خوبصورتی دیکھ ڈر کر بھاگ گیا.... ایشانی نے فلک کو سلگانے کی کوشش کی مگر وہ ناک سے مکھی اڑا گئی


وہ اسی لیے بھاگا کہ جانی پچھلی بار والے لڑکے کی جو حالت شیبی زین اور حان نے مل کر کی تھی.... اسکت بعد تو کوئی لڑکا ہمھیں دیکھنا بھی گوارہ نا کرے.... افرہ نے مسکراہٹٹ دباتے کہا تو وہ تینوں مسکرائی پچھلی بار امبر نے ایک لڑکے کو انکھ ماری بدلے میں لڑکا اسکے قریب اتے اسکا ہاتھ پکڑے کچھ کہنے لگا اور یہی سین انکے پاس اتے زین شیبی اور حان نے دیکھا اسکے بعد جو انہوں نے اسکی پھینٹی لگائی تھی ایک مہینہ وہ بچارا ہوسپیٹل میں ایڈمٹ رہا تھا اس حادثے کے بعد کوئی لڑکا کیا لڑکی بھی انکی طرف دیکھنے سے گھبراتی تھی


مجھے ساجن کے گھر جانا ہے

اوو مجھے ساجن کے گھر جانا ہے ....


ایشانی بھی اب گانے میں میں حصہ لے چکی تھی انکی پاس اتے وہ دونوں ہنسی ضبط کرکے رہ گئے جبکہ حان دلچسپی سے اسے دیکھ رہا تھآ کچھ دن بعد ہی انکے ایگزم تھے اور پھر ان لوگوں نے یونی کو اللہ حافظ کردینا تھا


ہان بعد میں جب شوہر جاڑو پونچھا لگوائے تب گانا مجھے اپنے اما ابا گھر جانا ہے.... شیبی مزے سے بولا تو ایشانی نے اسے گھورا


ابے اوو تو چپ کرکے بہہ جا... ورنہ ۔۔۔۔ امبر نے اسے گھورا مگر وہاں کسے فکر تھی


میں چاہے یہ کرو میں چاہے وہ کرو.....

میں چاہے یہاں جاؤ. میں چاہے وہاں جاؤ...

میں چاہے یہ کرو. میں چاہے وہ کرو ...

میری مرضی.. میری مرضی...


گانا گنگناتے اسکا سینہ چوڑا ہوا فلک نے جوتا اتار کر اسکی جانب پھینکا جو اسکے چوڑے ہوتے سینے پر ٹھا کرکے وجا تے فر اسکی ہوا غبارے کی طرح پھس کرکے نکل گئی اور وہ سسکڑ سمٹ کر واپس جگہ پر چلا گیا.... اردگرد بیٹھے سٹوڈنٹس نے یہ سین دیکھتے قہقہہ لگایا


افرہ تو وہی گھاس پر بیٹھتی ہنسنے لگی جبکہ امبر بھی پیٹ پکڑ کر ہنس رہی تھی ایشانی حان کے کندھے میں منہ دیے قہقہہ لگا رہی تھی...


فلک کی بچی ۔۔.رک تو رک جا فلک ورنہ تجھے فلک سے اٹھا کر زمین پر پھینک دونگا.... فلک ڈائن میسنی.... اسکے پیچھے بھاگتے وہ چلا رہا تھا انکو دیکھتے وہ سب ہنس رہے تھے امبر کی ہنسی کو بریک تب لگی جب اسکی نظر اسکے سامنے ایک گھٹنے کے بل بیٹھا زین دیکھائی دیا


اوو تیری یہ بازی لے گیا.... شیبی نے فلک کو کہنی مارتے کہا تو وہ اسے چپ رہنے کا اشارہ کرتی انکی طرف دیکھنے لگی سب سٹوڈنٹس بھی انکے گرد اکٹھا ہوئے مایا آفریدی آج یونی نہیں ائی تھی


امبر شامیر ۔۔۔۔ملک ۔۔. میں زین آفندی جس کی ایک جھلک دہکھنے کے لئے لڑکیاں مرتی ہیں ...


وہ ابھی بول رہا تھا کہ امبر نے اسکو ٹوکا


بندر سا تماشہ ویکھن لیی ہر کڑی اتھے اوندی اآ... امبر نے بانچھیں پھیلاتے کہا تو زین نے اسے گھورا


بولنے دو ۔۔۔۔۔ زین نے اسے روکا


کہیں آفندی صاحب کو محبت تو نہین ہوگئی.... ہجوم میں سے اواز ائی تو زین نے گردن سہلاتے امبر کو دیکھا جو. سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی


مجھے نہیں معلوم امبر کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں یا نہیں ..مگر ہاں جب تمھین ہنستا ہوا دیکھتا ہوں میرے دل میں بہار اجاتی ہے... جب تم اداس ہوتی ہو تو ....


برسات اتی ہے جب تم چہکتی ہو تو خزاں اتی ہے... بھئی ہم کیا یہاں موسم جاننے کے لئے کھڑے ہیں.... شیبی کی زبان مچلی زین کؤ خفگی سے دیکھتے وہ بولا تو زین کا دل کیا اسکے سر میں دیوار دے مارے


تو کیون کھڑا ہے یہاں؟؟؟ حان نے اسکے گلے میں بازو ڈال کر گرفت بڑھائی تو وہ ہنسنے لگا


میں اس لیے یہان کھڑا ہوں کہ کل کو جب میں پرپوذ کرونگا تو اسکے ادھے ادھے ڈائیلاگ کاپی کرلونگا مگر یہاں یہ کمینہ تو موسم بہار خزاں بتا رہا ہے.... شیبی نے اسکے چنگل سے نکلتے کہا تو وہ سب ہنسنے لگے


بکواس مت کر ....زین نے اسے گھورا پھر اسکی طرف مڑا


یار امبر سمپل اور سیدھی سی بات ہے میں جب جب تمھیں دیکھتا ہوں میرا خود پر اختیار نہین رہتا ہر وقت مجھے تم یاد اتی رہتی ہو... میرے خوابوں میں بھی بسیرا ہے تمھارا.. میں چاہتا ہوں میرے پاس تمھارے وہ سارے حق ہوں جو ایک شوہر کے اپنی. بیوی پر ہوتے ہیں... تاکہ میں تمھیں دیکھو تو مجھ پر یا تم پر گناہ نا ہو مجھے تمھیں اپنا محرم بنانا ہے سو امبر شامیر ملک کیا تم زین آفندی کی شریک حیات بننا پسند کروگی ؟؟؟ کیا تم میری زندگی کو جہنم بنانے میری زندگی میں انٹری لوگی.... سکون کی زندگی اب مجھے کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے تو کیا امبر تم میری زندگی کو مرچ مصالحہ لگا کر اپنی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرکے تڑکتی بھڑکتی بناؤ گی...... اہستہ اہستہ بولتے وہ سب کی زبانوں پر قفل لگا گیا امبر تو حیرانی سے انکھیں پھاڑے اسے دیکھ رہی تھی جسکی آنکھوں میں اسے اپنا عکس نظر ارہا تھا بھئی سامنے کھڑی تھی عکس تو نظر انا ہی تھا نا پاگلوں...


ہائے میں صدقے جاؤں ۔.اننے پیار نال کہہ ریا منڈا ۔۔۔ کڑی کیوے ہان نا کرے۔۔۔چل ٹھیک آآااا پادے رنگ.... امبر نے ہاتھ کی انگلی دانتوں تلے دباتے شرما کر اپنی رنگ فنگر اگے کی زین نے بوکھلا کر ان لوگوں کو دیکھا


کیا ہوا.... حان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


اب یہ مت کہنا کہ تم رنگ نہیں لائے.... ایشانی نے اسے کڑے تیوروں سے گھورتے کہا تو وہ پھیکی سی ہنسی ہنسا


ہاہاہا لو جی نوا پھڈا پے گیا..... فلک اور شیبی ہاتھ پر ہاتھ مارتے وہ ہنسی کی زین نے ایک رنگ نکالتے اسکی رنگ فنگر میں ڈال دی ہر طرف ہونٹنگ ہونے لگی


.💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


مناہل کو ہوش اگیا تھا حارث اس سے ملا مگر زیادہ بات نا پوپائی کیونکہ وہ دوائیوں کے زیر اثر پھر سے سوچکی تھی حارث وہاں سے نکلتے شمس کے افس پہنچا تھا


کیا ہوا یارے.... وائٹ شرٹ جس پر ہلکے ہلکے خون کے چھینٹے لگے تھے بکھرا بکھرا سا حال شمس اسکے پاس اتے فکرمندی سے پوچھنے لگا ان دونوں کی صرف افرہ کی وجہ سے کم بنتی تھی ورنہ وہ سب ہی ایک دوسرے پر جان دیتے تھے


یار شمس وہ منو مل گئی ہے وہ زندہ ہے ۔۔۔. حارث نے کہا تو شمس نے اسے دیکھا پھر اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے تھپتپایا


کس حالت میں ہے.... ؟؟؟ شمس کا لہجہ... حارث نے چونک کر اسے دیکھا جو سنجیدگی سے اسے دیکھتے رہا تھا


اسکی باڈی پر ہنٹر سے مارنے کے نشان ہیں شمس اسکی حالت دیکھ میرا دل کٹ رہا ہے اب جب تک میں اس خانزادہ کو اسکی اوقات نا یاد دلا دونگا مجھے چین نہیں ملے گا .... حارث نے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر مکہ مارتے کہا شمس نے کچھ سوچ کر سر ہلایا


ہنٹر کا بندوبست مین کرتا ہوں تو وہ چیزیں اکھٹی کر جو ہمھاری فیورٹ ہیں ۔۔.اور گروپ میں مسیج کردو کہ کل نکلنا ہے ۔۔۔۔ وہ بولا اور لیٹ ٹاپ پر کسی کو میل کرنے لگا اوت حارث موبائل اٹھاتے مسیج کرنے لگا

💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞


یہ ایک کمرے کا منظر تھا جہاں ایک وجود بےجان لاش کی طرح بستر پر پڑا تھا ابھی کچھ دیر ہی ہوئی تھی اسے سوئے ہوئے اپنے ماں باپ سے مل کر وہ فریش ہوتے سو چکا تھا کہ اچانک کوئی آندھی طوفان بنا اسکے روم میں ایا اور ایک جھٹکے سے اس پر بلینکٹ کھینچا


اففف کیا مصیبت ان پڑی ہے جوووو.....غصے سے کہتے اسکی نظر سامنے پڑی تو وہ کچھ بولنے کے قابل ہی نا رہا


بلے میری جان میرا بچہ میرا جگر. میرا گردہ اجا گلے لگ جا.... بازو کھولتے وہ اپنے چھوٹے بھائیوں کو دیکھنے لگا


ہائے بسس کرو لالہ اب رولاؤ گے کیا.... اسکے گلے لگتے وہ ہنس کر بولا وہ ڈیرے پر بیٹھا تھا تبھی اسے خبر ملی کہ شانزل خانزادہ واپس گاؤں اچکا ہے


کیسا ہے... شانزل نے اسکے حسین چہرے کو دیکھا پانچ سال بعد اس سے ملا تھا


اپکے بنا کیسا ہوگا یار.... وہ بیڈ پر گرتے بولا اسکا ساتھ دیتے شانزل بھی بیڈ پر گرنے کے انداز میں لیٹا


وہ دونوں بھائی بچھڑی ہوئی محبوبہ کی طرح ایک دوسرے سے چمٹے کتنی دیر باتیں کرتے رہے...


وہاج خانزادہ اور مزمل خانزادہ دونوں بھائی تھے وہاج خانزادہ جو کہ جنجال پورہ گاؤں کے سردار تھے انکے دو بیٹے تھے اور مزمل خانزادہ کی ایک ہی لاڈوں میں پلی بیٹی تھی جو وہاج خانزادہ کے چھوٹے بیٹے بالاج خانزادہ کی منکوحہ تھی

ہائر سٹڈیز کے لئے وہاج صاحب نے شانزل کو ملک سے باہر بھیجا تھا جو کہ اب واپس لوٹا تھا

💖💞💞💞💞💖💞💖💞💖💞💖💕


بابا... وہ انکے کیبن میں داخل ہوا مان نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا حان نے گہری سانس بھرتے خود کو بولنے کے لئے تیار کیا


کیا ہوا شہزادے صاحب کیسے یاد اگئی اپنے باپ کی.... مان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ کچھ پریشان ہے...


یار ایک تو اپکو دیکھ کر سب کہتے ہیں کہ اپ میرے بھائی ہیں.... اور مجھے کچھ بتانا ہے اپکو....... حان نے مان کوو دیکھتے کہا


اب بولو بھی.....


مجھے ایش سے شادی کرنی ہے.... حان نے کہا اور سر اٹھاتے اسے دیکھا جو اسے گھور رہا تھا


کیوں کرنی ہے...... مان نے تھوڑی تلے ہاتھ رکھ کر پوچھا


اپ نے ماما سے شادی کیوں کی......


میں تمھارا پوچھ رہا ہوں... مان نے اسکو گھورا


اب اپ میرے بابا ہیں اپکے ہی نقشِ قدم پر چلو گا نا..... وہ پرسکون مسکراہٹ سے مان کو جاتا بولا


تم کام کرنے کے لائق تو ہوجاؤ پھر شادی کرلینا ۔۔۔.کوئی کام دھندا تو ہے نہیں ابھی....... مان نے اسے گھور کر کہا


بابا مجھے سب پتہ ہے جب اپکی شادی ماما سے ہوئی تب اپکے پاس کچھ نہیں تھا سوائے بونگیوں کے...... ماشا کی بات یاد اتے وہ ہنسی دباتے بولا


بسسس ٹھیک ہے شہزادے صاحب میں کرتا ہو بھائی سے بات اب تم جلدی سے پڑھائی ختم کرکے کام میں لگو... مان نے لیپ ٹوپ پر جھکتے کہا دل تو کررہا تھا جس نے اسکے پاسٹ کو انکے بچوں کو بتایا ہے اسے گولیوں سے بھون ڈالے....


ہممم چلو میں جاتا ہوں ایش میرا ویٹ کررہی ہے ۔۔۔۔۔ ڈل جلاتی مسکراہٹٹ سے اپنے باپ کو دیکھتے وہ وہاں سے نکل گیا


کبھی کبھی مجھے لگتا ہے مجھے نہیں یہ میرا باپ ہے..... وہ بڑبڑا کر رہ گیا

💖💖💞💖💞💖💞💖💞💞💞💞💞


اسلام وعلیکم بابا بھائی کہاں ہیں........ ؟؟؟ ازلان کو کال کرتے وہ پوچھنے لگی ساتھ ساتھ گاڑی چلاتے وہ شمس سے ملنے اسکے افس جارہی تھی


وعلیکم اسلام... افی اسکا کچھ پتہ نہین ہے کل سے ہی کہیں غائب ہے تمھاری ماما بھی کافی پریشان ہیں.... پوچھنے پر ٹال دیا.... ازلان کی فکرمند اواز موبائل سے ابھری افرہ نے گہری سانس لی بیک ویو مرر سے پیچھے دیکھا تو دو گاڑیاں اسکے پیچھے تھی پہلے تو اس نے سر جھٹکا پھر گاڑی کو موڑنے لگی


ٹھیک ہے میں دیکھتی ہوں۔۔۔ اپ کیا کررہے ہیں.... بیک مررر سے بار بار پیچھے دیکھتے وہ بولی اسکا شک یقین میں بدل رہا تھا وہ گاڑیاں اسکی تاک میں تھی


اپ سے بات کرنے کا دل چاہ رہا ہے..... اجائیں افس بیٹھ کر بات کرتے ہیں..... لیپ ٹوپ پر اسکی پکچر دیکھتے وہ پیار سے بولا تو افرہ مسکرائی


بابا چند گھنٹوں میں اپکے پاس ہونگی زرا لیٹ بھی ہوسکتی ہے شم سے ملنے جارہی ہوں نا...... اس نے ہونٹ کاٹتے کہا تو ازلان نے سر ہلایا


بعد میں بات کرتی ہوں.... افرہ نے کہتے گاڑی موڑی آنکھیں بند کرتے اس نے گہری سانس بھرتے اس نے گاڑی کی سپیڈ تھوڑی ہلکی کری تاکہ انہیں معلوم ہی نا ہو کہ افرہ انکے بارے میں جان چکی ہے لیکن شاید وہ کام چکے تھے


شم.... کال اتی دیکھ اس نے کال یس کرتے موبائل سپیکر پر ڈالا وہ لوگ اب فائز کرنے لگے تھے مگر گاڑی بولٹ پروف ہونے کی وجہ سے بچت ہوگئی تھی


کہاں ہو تم ۔۔۔.کتنی بار کہا ہے گارڈز ساتھ لے کر جاؤ۔۔۔۔ مجال ہے جو میری بات تم سن لو.... اب ٹیشن مت لو لوکیشن سینڈ کی ہے ...وہی پہنچو... میں دیکھتا ہوں انکو..... کہتے ہی اس نے کال کٹ کردی فاسٹ ڈرائیونگ کرتے وہ سب گاڑیوں کو پیچھے چھوڑتی بھگا لے گئی لوکیشن پر پہنچتے ہی ان دونوں گاڑیوں نے اسے کراس کیا


افففف.... افففف.... سینے پر ہاتھ رکھتے وہ گاڑی سے اترتی سامنے کھڑے کئی آدمی اس پر گن تان چکے تھے


اپنے اپ کو ہمارے حوالے کردو ۔۔۔۔ ان میں سے ایک شخص بولا اسکی بات پر وہ ہنسی


لو جی بول تو ایسے رہے ہو ججیسے تم میرے شوہر ہو.... قہقہہ لگاتے وہ ہنسنے لگی اسکی ہنسی سامنے والوں کو حیران کر گئی


اے لڑکی تمھیں گولی مار دینگے.... چل گاڑی میں بیٹھ.... ایک لڑکا گن اسکی طرف کرتے بولا


ہائے میری جان اتنے پیار سے بولو گے تو میں انکار کیسے ککرونگی ہاں۔۔. دل پر ہاتھ رکھتے وہ پکی للوفرانہ انداز میں انکھ ونک کرتے بولی


لگتا ہے لڑکی کا دماغ خراب ہے.... آن میں سے ایک نے کہا تو وہ ہنسی


ہم پاگل نہیں ہیں بھیا ہمارا دماغ خراب ہے.... اردگرد سر گھماتے وہ شم کو ڈھونڈ رہی تھی


چپ کرکے بیٹھ اندر ۔۔.ایک شخص اسکی طرف بڑھا اسکا ہاتھ دبوچنے لگا کہ کسی نے اسکے سینے پر پاؤں مارا اور افرہ کو اپنی طرف کھینچا


تمھاری ہمت کیسے ہوئی۔اسکو دیکھنے کی بھی ۔۔۔ ہاتھ میں گن لیے اس نے اس شخص کی دائیں انکھ میں فائر کیا وہ ادمی درد سے تڑپتے پیچھے گرا دائیں بائیں سائیڈ سے نکلتے شیبی اور زین نے ان پر گولیوں کی بوچھار کردی


ٹھیک ہو نا۔۔۔۔ اسکے گالوں پر ہاتھ رکھتے شم نے فکرمندی سے پوچھا افرہ نے مسکرا کر سر ہلایا اسکے گرد مضبوطی سے حصار بنائے وہ اسے خود میں بھینچ گیا اللہ کا شکر تھا کہ اس نے گاڑی میں موجود کیمرے سے انہیں دیکھ لیا تھا


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اسکی پلکوں میں لرزش ہوئی تو حارث جھٹ سے اسکے پاس ہوا اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑے اسے تھپتپایا


ح۔حارث۔۔۔ وہ آنکھیں کھولتے اسے دیکھنے لگی اسکی براؤن انکھوں سے جانے کتنے انسو بےمول ہوتے تکیے میں جزب ہوئے اس نے اسے اپنے قریب انے کا اشارہ کیا تھا حارث ہلکا سا اوپر ہوتے اس پر جھکا مناہل اسکے گردن کے گرد ہاتھ لپیٹتے اسکے ساتھ لگی


م. میں نے تم۔تمَیں بہت یی۔یاد کیا ۔۔۔۔ میچی ہوئی آنکھوں سے انسو نکلتے حارث کی شرٹ بھگونے لگے


ششش.... منو میں ہوں نا یہاں رو کیوں رہی ہو. ۔۔.۔تم جانتی ہو نا مجھے تمھارے انسو نہیں پسند ۔۔۔۔ اسکے انسو صاف کرتے وہ اسکی پیشانی پر لب رکھ گیا نرس سوپ لے کر ائی


میں پلا دیتا ہوں۔۔.نرس سے سوپ لیتے وہ اسکی طرف مڑا اسے ہلکا سا اوپر اٹھا کر بیٹھاتے اسکی کمر کے پیچھے تکیہ رکھا تاکہ اسے بیٹھنے میں آسانی ہو


ویسے یار تم کتنی میسنی ہو مجھ سے شادی نا کرنے کے لئے بھاگنے کی کیا ضرورت تھی.... اسکو سوپ پلاتے وہ شرارت سے بولا مناہل نے ہلکی سی مسکراہٹ سے اسے دیکھا


تم شادی کک۔کے لیے اگر مجھے اپنے باپ کے گھر سے بھاگنا پڑتا تو یقین کرو میں بھاگ اتی تمھارے پاس ۔۔۔ پر ۔.حارث ۔۔. وہ۔وہاں سے میں کک۔۔۔ کیسے بھاگتی وہاں نا.. ہ. ہر طرح اندھی۔را تھا ۔.کوئ۔کوئی آتا اور مج۔مجھے مارتا.. میں بہ. بہت روئی ۔۔۔تت۔تمھیں بن. بلایا. ۔۔.۔ بات کرتے کرتے اسکا سانس پھولنے لگا انسو انکھوں سے بہتے گردن تک آچکے تھے


منو یار۔۔۔ تم مجھے ہرٹ کررہی ہو ۔۔اب سانس لو کم ان۔۔۔اسکی کمر رب کرتے وہ بولا مگر اسے سانس لینے میں پروبلم ہورہی تھی حارث نے اسکا سر اونچا کرتے اسکے لبوں سے لب جوڑ کر اسے سانس دینے لگا


اہ.ہ.ہ.... وہ گہری سانس بھرتے آنکھیں کھول گئی اسے نارمل ہوتا دیکھ حارث ہلکے سے اسکے نچلے لب کو اپنے ہونٹوں میں دبا کر پیچھے ہوا


اوکے نا۔۔۔۔.گہری نظروں سے اسے دیکھتے وہ پوچھنے لگا مناہل نے ہلکا سا مکہ اسکے بازو پر دے مارا


بدتمیز ۔۔۔ شرم سے سرخ پڑتے چہرے سے کہتے وہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر رکھ گئی اسے شرماتے دیکھ حارث نے قہقہہ لگایا


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اوو لاڈ صاحب بڑی فرمائشین ہورہی ہیں... زرا ادھر تو اؤ .....حان ایشانی کی بالکونی میں چڑھ رہا تھا کہ ہیری نے اسے بلایا شریر نظروں سے اسے دیکھتے وہ معنی خیزی سے مسکرائی


اہم اہم..... یہ کہاں جارہے تھے زرا شرم لحاظ ہے تم میں ....گھر کے بڑے بوڑھوں کا ہی خیال کرلیتے..... ہیری نے اسے مصنوعی سنجیدگی سے ڈانٹا وہ نیچے اترتے اسکے سامنے کھڑا تھا


کم ان یار آب اپ خود کو بوڑھا مت کہیں ابھی تو اپ ینگ ہے..... حان نے دانت دیکھاتے کہا


بیٹا جی یہ مکھن کسی اور کو لگانا ایسا مکھن ہم کئی لوگوں کو لگا چکے ہیں.... اب بتاؤ کیا چکر ہے ؟؟؟؟وہ کہاں اسکی باتون میں انے والی تھی


افف یار بات سنیں اپ جیسی حسین لڑکی کی طرح ہی مجھے حسین بیوی چاہیے تھے پوری دنیا میں ایسی خوبصورتی نہیں. ملتی... پھر میں نے سوچ میں اپکی پرچھائی سے شادی کرونگا ..بس وہی کرنے جارہا تھا کہ کالی بلی نے راستہ کاٹ لیا.... وہ انکھ دبا کر بولا ہیری نے گھور کر اسے دیکھا


کیا کہا تم نے... کالی بلی... تم نے مجھے کالی بلی کہا.... رکو تم ... جوتا اسکی طرف پھینکتی وہ چیخی مگر وہ ہنستا اندر جاچکا تھا 

ویسے ہم جا کہاں رہے ہیں ۔۔۔۔ وہ سو رہی تھی اچانک اسے لگا اسے کوئی اٹھا کر لے جارہا ہے جھٹکے سے آنکھیں کھولتے اس نے جو منظر دیکھا وہ ناقابل یقین تھا وہ پیسنجر سیٹ پر بیٹھی تھی اور ساتھ ہی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا حان گاڑی ڈرائیو کررہا تھا


مال۔۔۔یک لفظی جواب تھا

بلیک جینز شرٹ میں بلو جیکٹ پہنے وہ بہت دلکش لگ رہا تھا ایشانی کو جاگتے دیکھ وہ اسکی طرف دیکھ کر مسکرایا مگر خود کو کچھ بھی گستاخی کرنے سے باز رکھا


ہائے ۔۔۔. دل پر ہاتھ رکھتے وہ گھائل شیرنی کی طرح دلفریب لہجے میں بولی نظریں اسکے عنابی لبوں کی مسکراہٹ پہ تھی اسکا انداز دیکھ پیچھے بیٹھے افراد نے مسکراہٹ ضبط کی جبکہ حان نے اسے انکھوں سے پیچھے کی طرف اشارہ کرکے اسے باز رہنے کا اشارہ کیا


حان یار میں بھی کب سے سوچ رہی تھی زرا نین مٹکا ہوجائے ہائے... جسٹ امیجن تم ہو میں ہوں. اور ایک حسین رات کو پھر ہم نین مٹکا کرے ہائے کتنا رومینٹک ہوگا نا یار ۔۔۔۔۔ وہ ایک جزب کے عالم میں بولی جیسے وہ واقع تصور کررہی ہو اور ایکدم وہ چہرے کو ہاتھوں میں چھپا گئی (شرمانے کی ایکٹنگ یار سمجھا کرو)


بیڑا غرق ۔۔۔منہ ہاتھ ہٹاتے وہ منہ بگاڑتے بولی تو حان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


یہ چھٹانگ پیچھا نہیں چھوڑتی ۔۔.سارے رومینس کا بیڑہ غرق کر دیا اچھا بھلا ہم۔۔۔۔۔ سر پر ہاتھ مارتے اس نے شیبی کو کوسا جو اسکے رومینس میں ہڈی بنا تھا


ایش بابا بھی پیچھے بیٹھے ہیں ۔۔۔۔.وہ مزید کچھ کہتی کہ پیچھے کی طرف اشارہ کرتے وہ گویا ہوا تو ایشانی نے سیٹ سے پیچھے مڑ کر دیکھا وہاں ماں بیا اور شام براجمان تھے


تم گھر چلو پہلے ۔۔۔۔۔. بیا نے اسے گھورا جو وہ دانت دیکھانے لگی


اپنے گھر چلو یا اپنے انکے گھر ۔۔۔۔ ہونٹ کا کنارہ دانتوں تلے دبا کر وہ مصانوعی شرما کر پوچھنے لگی کہ مان اور شاک کا قہقہ ابل پڑا شرمندہ ہونا سیکھا ہی کہاں تھا افندیز نے....


جہاں بھی جاو گی پٹائی کرونگی تمھاری.....


ہاااااااااا 😱😱😱😱

ظالم شاشوماں.... آپ مجھ پر شادی سے پہلے ہاتھ اٹھائیں گی لوگ کیا کہیں ارے چھوڑے دنیا کیا کہے گی کہ حان کی مان یعنی میری شاش نے اپنی بہو یعنی ایشانی بیراک آفندی پر ہاتھ اٹھایا ہے ہاااااا 😩😩😩😩😩......میں ادھر جاؤ کہ ادھر جاو ہائے اووو میری شاش ظالم نکلی... حان بسسس مجھے نہین رہنا تمھاری اماں کے ساتھ چلو ہم سپریٹ ہوجاتے ہیں۔۔۔۔ اوور ایکٹینگ کی دکان شروع ہوئی تو رکنے کا نام تک نا لیا سر پر بازو رکھ کر وہ ڈھاڑے مارتے رونے کی ایکٹنگ کرنے لگی مصنوعی انسو صاف کرتے اس نے حان کا بازو کھینچ کر کہا تو وہ سر ہلاتے بازو چھڑوا گیا


اوو بسس کچھ نہیں کرتی میں..... وہسے بلکل اپنی ماں پے گئی ہو تم ۔۔.اوور ایکٹینگ ۔۔۔۔۔ اس نے ہیری کا زکر کرتے کہا تو اہشانی کا منہ کھلا پھر وہ دانت دیکھانے لگی


ناساز میں تو اپنی کیوٹ سویٹ سی شاہوں ماں پر گئی ہوں سننے میں ایا ہے انکی زبان بہت لمبی ہے ۔۔۔۔ کہ کوئی اسکی لمبائ نہیں ماپ پایا ۔۔ششر جی آپ نے دیکھی کتنے انچ کی زبان ہے.... سنجیدگی سے کہتے وہ مان سے پوچھنے لگی


بیٹا میں تو شروع میں بڑی کوشش کی ناپ بھی لیتا تھا مگر اللہ کی جانے کیسی قدرت تھی کہ ہر دن اسکی زبان بڑھتی جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔ مان نے مظلومیت بھرے لہجے میں کہا جو بیا نے اسے گھورا


ہوں ہاں جیسے تم نے تو بریک لگائی ہوئی تھی نا اپنی زبان پر .....ایشانی ۔۔جب یہ ٹین ایجر تھا تو لوگ اس کو دیکھ کر ہی بھاگ جاتے تھے کیونکہ جناب کو لوگوں کو زلیل کرنے میں مزہ اتا تھا. ۔۔۔۔۔ بیا نے اسے گھورتے کہا وہ لوگ انکی نوک جھوک انجوائے کررہے تھے


ہوں بھئی اب سارا قصور مجھ پر ڈال دو ۔۔۔ میری معصومیت کا ثبوت تم یہ مان لو کہ کیسے مجھ معصوم نے تم جیسی کوپرا ناگن سے شادی کرلی ہے ۔۔۔۔ چہرے پر معصومیت طاری کرتے وہ شرارت سے بولا جبکہ اسکے کوپرا ناگن کہنے پر بیا نے اسے خونخوار شیرنی کی طرح گھورا


کمینے انسان تت۔تم نے مجھے کوپرا ناگن کہا تو تم کیا ہو ہوں چمگاڈر نہین تم تم نا ایک وہ سمندر میں رہنا والا وہ گندی جانور ہو ۔۔.میری ہی مت ماری گئی تھی جو تم کیسے بھینسے سے شادی کرلی ۔۔۔ بھینسا ۔۔۔۔۔ بیا نے اونچا اواز میں چیختے کہا بھنیسا لفظ پر ایشانی اور حان کا ہنس ہنس کر برا حال ہورہا تھا ہنسی تو شام کو بھی ارہی تھی مگر وہ ضبط کرگیا


بیا مان۔۔.چپ کرکے بیٹھو بچوں کا ہی خیال کرلو ۔۔.شام نے دونوں کو دیکھتے سنجیدگی سے کہا تو وہ دونوں ہی منہ بناتے کھڑکی سے باہر دیکھنے لگے


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

باسط باسط ۔۔۔۔ وہ پورے گھر میں چیختی پھر رہی تھی ابیہا روم سے نکلتی اسکی طرف ائی ماشا ہوسپیٹل گئی تھی ازلان اور عاشر بھی کام پر تھے


چھوٹی ماما... یہ باسط کا بچہ کدھر گیا اسے بولو مجھے کالج چھوڑ آئے میں نے اسائنمنٹ سبمٹ کروانی ہے ۔۔۔۔۔ افرہ نے کیوٹ سے بچون کی طرح کہا


ہاہا اچھا میری جان وہ روم میں ہے جاؤ اٹھا لو اسکو ۔۔۔۔ منہا نے اسے باسط کے روم کی طرف اشارہ کیا جو وہ ناک کرتی کمرے میں گھسی


اہم باس. ۔۔۔ وہ اسے بلاتی کہ لیپ ٹوپ کو کھلا دیکھ وہ اسے بند کرنے لگی مگر بند کرنے سے پہلے ہی اسکی نظریں وہاں لکھے گئے لفظوں پر پڑی


اسے دیکھنا میرا نشہ ہے... اور نشہ کبھی نہیں چھوٹتا ۔۔۔میں اس محبت نہیں کرتا ھر بھی جانے کیوں...وہ ڈھڑکن جیسے ضروری ہوتی جارہی ہے. ۔.جب مجھے لگتا ہے اسے کسی کے قریب دیکھ میں ختم ہوجاؤں گا تب تب وہ ہنستی ہے اور مجھے لگتا ہے جیسے مجھ میں ایک بار پھر نئے سرے سے کسی نے جان ڈال دی ہو ۔۔۔۔


اوہو ۔۔۔ کسکے عشق میں اتنے ڈوبے ہوئے ہیں جناب ۔۔۔ لیپ ٹوپ بند کرتے وہ اسے دیکھ سوچنے لگی بعد میں پوچھنے کا سوچ کر وہ اسکی طرف بڑھئ


باسط ۔۔.اوئے اٹھو نا .۔. باسط۔۔۔۔ وہ اسے وہی کھڑی اوازیں لگا رہی تھی مگر وہ سو جیسے بےہوش پڑا تھا بڑبڑاتی وہ اس پر سے بلینکٹ پیچھے کرتی اسکا بازو ہلانے لگی


افف باسط کے بچے اٹھ جاؤ۔۔۔۔ اسکا ڈھائی کلو کا ہاتھ دونوں ہاتھوں میں پکڑتے وہ اسے کھینچنے لگی مگر وہ تو جیسے بےہوش پڑا تھا جب وہ نا اٹھا تو وہ کچھ سوچتے مسکرائی


باسط کے بچےےے اٹھ جا ورنہ میں تیرا خون پی جاؤں گی...... ایک گھٹنہ بیڈ پر رکھتے وہ اسکے کان کے پاس جھکتے حلق کے بل چیخی تو باسط جھٹکے سے آنکھیں کھولتے اسے بیڈ پر گراتے اس پر جھکا


تمیز نہیں ہے اٹھانے کی ایسے کون اٹھاتا ہے ۔۔۔۔۔ گرے انکھوں کو بڑا ہوتا دیکھ وہ اس پر سے پیچھے ہوتے پوچھنے لگا


تمھارا کیا خیال ہے اسمان سے پریاں اتر کر اتی لاڈ صاحب کو اٹھانے کے واسطے.... وہ منہ بگاڑتے بیڈ سے اٹھی باسط نے ایک نظر اسے دیکھا


وائٹ جینز پر بلیک ٹوپ پہنا ہوا تھا گرے آنکھیں خفگی لیے اسے گھور رہی تھی اور سرخ ہونٹ کچھ بڑبڑا رہے تھے


پری آ تو گئی ہے اور کیسے آتی..... اسے دیکھ وہ بڑبڑایا افرہ نے اسے گھورا


اب روٹھی محبوبہ کی طرح روٹھ مت جانا چلو یونی چھوڑ دو مجھے ۔۔۔۔۔۔


یار افی تمھیں ڈرائیونگ اتی ہے نا پھر تم کیوں خود نہیں چلی جاتی.....وہ اسے دیکھتے پوچھنے لگا


ہممم ...وہ اس لیے کہ تمھیں ایسا نا فیل ہو کہ تمھاری بہن نہیں ہے.... وہ ہلکا سا مسکرائی اسکی تھوڑی پت بنا ڈمپل اسکی توجہ کھینچتا کہ افرہ کی بات پر اسکا حلق تک کڑوا ہوا


چلو نکلو ۔۔.خود جاؤ.... اسے روم سے نکالتے وہ دروازہ بند کرگیا افرہ کا منہ کھلا سرعام بےعزتی


باسط کے بچے کمینے۔۔۔ اللہ کرے تمھاری شادی نا ہو..کنوارے مرو کمینے انسان .. وہ زور سے دعائیں دیتی گاڑی میں بیٹھتی یونی کے لئے نکل گئی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

ماما کدھی سانوں وی ٹائم دے دیا کرو ۔۔۔۔اسی تواڈی اپنی اولاد تھا اوو وی ایکدم خالص.... فلک اور امبر پریشہ کے پاس ائی جو وائٹ شلور قمیض پہنے صوفے پر بیٹھی شامیر کو کام کرتے دیکھ رہی تھی


میرا سارا ٹائم ہی تمھارا ہے میری جان۔۔۔۔۔ پریشہ نے اسکے گال چومتے کہا تو امبر نے منہ بگاڑا


بس کردو مام .... پاپ نوں ویکھ ویکھ کے تھکدے نہیں ہو اسی جدو وی آوندے تسی اباں جی نوں اناں انکھاں نال راستے رہندے اوو۔۔۔۔ امبر نے شرارت سے بھرپور لہجے میں کہا جو پریشہ گڑبڑائی


شرم نہیں اتی... ماں سے ایسے بات کرتے ہیں. ۔۔.؟؟؟ وہ اسکو گھورتی پوچھنے لگی تو فلک اور امبر ایک دوسرے کو دیکھتے مسکرائی


اہم اہم ایہو سوال کدی میری نانی نے تواڈے کول پوچھیا سی ۔۔۔تسی کی حواب دتا فر. ۔۔؟؟؟ امبر نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


افکورس ایہی دتا ہونا کہ اسی تے جماندروں (بچپن سے) بےشرم وا. ۔..... ہاہاہاہاہا. ۔.فلک کہتے ہنس دی ۔۔۔۔. پریشہ خجل ہوتی انہیں گھورنے لگی پھر شامیر کو دیکھا جو وہ انکھوں پر گلاسس چڑھائے انہیں دیکھ کر مسکراہٹ دبا رہا تھا


میر اپنی بیٹیوں کو سمجھا لو ورنہ پیٹ دونگی میں انہیں ۔۔۔۔. وہ خود کچھ نا کہہ سکی کیونکہ بیچاری کچھ بھی کہتی تو وہ دونوں فٹ سے اسکے دیے جواب اسے چپکا جاتی ۔۔۔۔.


اوہ میں صدقے میں ؤاری ۔۔۔۔ میر دی جان. ۔غصہ کیوں کردی آآ ہیں.... اہم اہم فلک ۔۔۔. شیرنی جب بوڑھی ہوجائے تو کیا ہوجاتی ہے ۔۔۔۔۔ امبر نے سوالیہ نظروں سے فلک کو دیکھ انکھ ماری


بڈھی شیرنی بڈھی ہوجاندی ااا..... فلک نے دانت دیکھاتے کہا تو پریشہ نے جوتا اٹھا کر اسکی طرف پھینکا جسے امبر نے کیچ کیا


اؤٹ ماما اوٹ... فلک خوشی سے چہکتی چیخی پریشہ نے سر پکڑا تھا


بچوں چلو جاو یونی جاؤ ۔۔۔اور خبردار جو کلاس بنک کی ؟؟؟شامیر نے سنجیدگی سے کہا تو وہ دونوں ہی سر ہلاتے وہاں سے چلی گئی


میر تم نے دیکھا کیسے دونوں شروع ہوجاتی ہیں یہ سارا تمھاری وجہ سے ہوا ہے ۔۔۔۔ اسے گھورتے وہ شامیر پر ہئ الزام لگاتی وہاں سے واک آؤٹ کرگئی


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اسلام وعلیکم بابا ۔۔۔کیسے ہیں اپ ؟؟؟ وہ حویلی کی بیک سائیڈ پر کھڑے اپنے باپ کی طرف ایا تھا.. جو جانے کیسی سوچ میں مبتلا تھے


واعلیکم اسلام میرے شیر کے ہوتے ہوئے مجھے کیا ہوسکتا ہے... ؟؟؟ اسکی کشادہ پیشانی چومتے وہ مسکرائے


آپ پریشان لگ رہیں ہیں ۔۔۔۔۔ شانزل نے اپنے باپ کے پریشان چہرے کو دیکھا


صرف ہمارے یہاں نہیں بلکہ ہر گاؤں کی روایت ہے کہ جب کوئی کسی کا قتل کرتا ہے تو ونی کی جاتی ہیں ۔۔۔۔ وہ سنجیدہ سی اواز میں بولے....

شانزل نے عجیب نظروں سے اسے دیکھا وہ یہ سب جانتا تھا پھر اسے بتانے کی وجہ


شہر میں رہتے آفندیز نے تمھارے چچا کو قتل کردیا جب ہم نے انکی بیٹی اٹھا لی رو اب وہ خبیث اسے یہاں سے بھگا لے گیا ہے ۔۔۔۔۔۔


کیا........ آفندیز کا نام سن اسے اپنے کانوں پر یقین ہی نا ہوا آفندیز کب کسی کا برا چاہتے تھے افندیز تو سبکی رکھوالی کرتے تھے


تو اب اپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟ شانزل نے دھیمے لہجے میں پوچھا تو وہ مسکرایے


مجھے اس لڑکے کی بہن چاہیے کیا نام ہے اسکا. ۔۔۔۔ وہ سوچنے لگے


ہاں۔۔۔ افرہ ازلان شاہ ۔۔۔۔۔ اپنے باپ کی بات سن وہ تڑپ ہی تو اٹھا تھا جو بھی تھا وہ اس لڑکی کے لئے وہ جزبات رکھتا تھا


بابا۔۔.سائیں ۔۔۔۔ اس نے کچھ کہنا چاہا کہ انہوں نے ہاتھ اٹھا کر اسے بولنے سے باز رکھا


کل تک وہ لڑکی یہاں پڑی ہونی چاہیے .۔۔اسے تم ہمارا حکم سمجھو ۔۔۔۔۔ وہ کہہ کر وہاں سے چل دئے اور شانزل سوچنے لگا


اس معصوم کو تو پتہ ہی نہیں اب اسکے ساتھ کیا ہوگا ۔۔۔۔. وہ افرہ کو معصوم گردان رہا تھا ہماری افرہ کو ہاہاہاہاہا یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ سانپ سے زیادہ زہریلا سپولہ ہوتا ہے اسکی ماں بلٹ تھی تو بیٹی توپ تھی....


لالہ سائیں تم اکیلے اکیلے کیا بڑبڑا رہا ہے ؟؟؟ شریر سی اواز سنتے وہ پلٹا تو پٹھانی ڈیزائن کی ڈریسنگ میں وہ اسے اپنی کالی أنکھوں میں چمک لیے دیکھ رہی تھی


میں سوچ رہا ہوں اپکی شادی کردیں مگر اتنا خرچا ہوگا اسی لیے بسس عام سی رخصتی کردیں ۔۔۔۔ اسکے سر پر ہاتھ رکھتے وہ مسکرانے لگا کیونکہ رخصتی کا سن کر ہی اسکی گالوں پر سرخی اتر ائی تھی


لالہ آم اتی ہے. ۔۔۔.شرم سے سرخ ہوتے وہ وہاں سے بھاگ گئی پیچھے وہ بسس مسکرا کر رہ گیا


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


نہیں کیا ضرورت ہے تم لوگوں کو جانے کی ؟؟؟ عروہ نے غصے سے اسے دیکھا شمس نے کان مسلا


مام ۔۔۔۔ ہم اوٹنگ کو جارہیں ہیں اپ پریشان نا ہو پیپرز سے پہلے آجائیں گے ۔۔۔.شمس نے کہا وہ سارے بڑے صوفے پر براجمان تھے شامیر پریشہ ازلان اور ماشا بھی وہی موجود تھے اور ساری ینگ جنریشن انکے درمیان میں گھری کھڑی تھی


گھر میں سکون نہیں ملتا تمھیں ؟؟؟؟ ماشا نے ان سبکی معصوم شکلوں کو گھورا اور شمس سے کہا


بسس کردیں اپ لوگ منہ نہیں کھلوائیں میرا اپنی عمر میں تو ایڈوینچر کرلیے ہماری باری میں ہمھیں ڈی گریڈ کررہے ہیں ۔۔۔. افرہ کی برداشت ختم ہوئی پہلے لڑکوں نے کوشش کی تھی اب لڑکیاں یقیناً منا کر ہی چھوڑ آئیں گی


تم بکواس بند کرو ازی اپنی بیٹی کو سنبھالو ۔۔۔۔ اسے بولتے دیکھ ماشا نے ازلان کو سخت نظروں سے دیکھا جو کندھے اچکا گیا


نہیں بتایا تھا دادو نے کہ اپ لوگ کیسے پولیس ٹیشن گئے ہیں چلو ازی میرا مطلب حان غازی بھیا ہم پولیس ٹیشن جاکر اریسٹ ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔. ایشانی نے غازی اور حان کا ہاتھ پکڑتے باہر کھینچ کر لے جانے لگی


ہوگئی تم لوگوں کی فلاپ ایکٹینگ ۔۔۔۔ یش کی سنجیدہ اور بارعب آواز پر وہ سب تیر کی طرح سیدھے ہوتے ایک دوسرے سے چپکے


اب میری بات کان کھول کر سن لو ..تم لوگ جا ساتھ رہے ہو تو واپس بھی ساتھ ہی لوٹنا ورنہ اس گھر کی طرف منہ مت کرنا ۔۔۔. باہر سب کچھ ریڈی ہے جاؤ۔۔۔۔۔ شام نے سنجیدگی سے کہا سب نے حیرانی سے اسے دیکھا


پر شام بھیا۔۔۔عروہ نے کچھ کہنا چاہا مگر شام کے دیکھنے پر ہی خاموش ہوگئی


بڑے بھیا فارم میں آیے ہیں ۔۔۔۔ ارمان نے جولیا کے کان میں کہا تو اس نے اسے کہنی ماری


سیدھے ہوکر بیٹھو۔۔.جولیا نے اسے گھورا افرہ خوشی سے چہکتی شام کے ساتھ الگی


ائی لو یو پا ۔۔.یو ار دا بیسٹ ۔۔۔۔ وہ اسکے گلے لگتی چیخی ۔۔


ہممم خیال رکھنا میری جان اپنا بھی اور انکا بھی.... جانے کیوں مگر انہون نے افرہ سے کہا جبکہ وہ سب تو جارہے تھے افرہ انکے پیچھے لپکی..


انکا کیوں جانے دیا ؟؟؟؟ سبکے جانے کے بعد یش نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


ہمارے مام ڈیڈ نے ہمھیں خود کرنے کا حوصلہ دیا تھا... پھر ہم کیسے اپنے بچون کے حوصلے کو توڑ دیں۔۔انکا جانا ہی بہتر تھا ۔۔۔شام نے کہا اور اپنے کمرے کی طرف بڑھا


💞💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

رات کے نکلے وہ سب صبح گاؤں پہنچے تھے اب اتنی دیر سے کیون پہنچے ہمارے آفندیز؟؟؟ یہ سوال تھا.... ہمارے آفندیز دوسروں سے الگ ہیں اور یقیناً وہ شیطانی ہڈیاں ہے اور شیطانی ہڈیاں بنا شیطانی کیے کیسے رہ سکتی تھی ؟ اسی لیے راستے راستے میں اتے ہوئے بھی یہ لوگ پولیس ٹیشن کا چکر لگا کر ائے تھے کیوں ائے پڑھتے ہیں


گاڑی رکووووووووو۔۔۔۔۔ رات دس بجے کا وقت تھا وہ لوگ اسلام اباد کی سڑکوں سے گزرتے جارہے تھے جہاں عوام کا ڈھیر لگا تھا اب خود میں مصروف تھے کہ افرہ گاڑی چلاتے شمس کے بازو پر ہاتھ مارتے چیخی سب دم بخود اسے دیکھنے لگے


اوو بی بی کیڑا مرغی دا دورہ پیا اے تینوں. (اوو بی بی کونسا مرغی کا دورہ پڑا ہے تمھیں )... پیچھے بیٹھی فلک نے اسکے چیخنے پر غصے سے اسے گھورا اچھا بھلا وہ اپنے راج دلارے خوابوں میں اپنے شہزادے کی بانہوں میں بانہیں ڈالے سیر کررہی تھی کہ ظالم زمانہ کود پڑا بیچ میں فلک بی بی کو تو تاؤ ہی اگیا اسکے ساتھ بیٹھا شیبی جلدی سے گاڑی سے نکلتے اسکی طرف ایا اسکی سائیڈ کا ڈور کھولتے وہ افرہ کا گال تھپتھپانے لگا.... انہیں رکتے دیکھ حان آور زین بھی گاڑی روک چکے تھے حان کے ساتھ ایشانی اور غازی تھے جبکہ امبر اور زین مناہل اور حارث کے ساتھ ارہے تھے....


آووو بھئی کیا کیڑا ہے تیرے اندر چھوڑ اسے ۔۔۔شمس نے اسے پیچھے کیا جو مسسلسل افرہ کے گال پر ہلکے ہلکے تھپڑ برسا رہا تھا فلک اور افرہ تو حیرانی سے منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی کہ اسے ہوا کیا


رک جا شمس کرنے دے یہ ٹوٹکا ہے مرغی کا دورہ بھگانے کے لئے ۔۔۔۔ افرہ کا منہ اپنی طرف کرتے وہ پھر سے مارنے لگا کہ شمس نے ایک مکہ اسکی ناک پر مارا


ابے اوو بونگے میں تے کہاوتاً پوچھیا سی ۔۔۔. تو کیوں سپرنگا الا جٹ بن کے اچھل اچھل کر پہنچ ایا مدد کرن نوں۔۔۔کمینے(ابے اوو بونگے میں نے تو کہاوتاً پوچھا تھا ۔۔۔۔تم. کیوں سپرنگوں والے جٹ بن کے اچھل اچھل کر مدد کرنے کو پہنچ ائے ۔۔۔کمینے ) ... اسے گھورتے وہ کار سے نکلی وہ سب بھی انکے اردگرد جمع ہوگئے تھے


یہ کہاوت ہوتی ہے ڈائن... شیبی نے ناک پر ہاتھ رکھتے اسے گھورا اسے لگا اسکی ناک ٹوٹ گئی


کی ہویا (کیا ہوا). ۔. امبر نے شیبی کو نیچے پڑے دیکھ پوچھا


کچھ نہیں میں نے سوچا اب ہم جارہے ہیں تو کوئی ہلہ گلہ تو ہو نا ...ورنہ ریڈرز کیا کہیں گے ہم بھی دوسروں کی طرح نکلے بورنگ ۔۔۔۔۔ افرہ نے اپنے گالوں پر ہاتھ رکھتے اپنی سول والی ہیل شیبی کے پیٹ پر ماری تو وہ کرسی کر رہ گیا


ہوں یار چلو کچھ کرتے ہیں ۔.۔ایشانی کی رگ پڑکی اس نے شمس کی گاڑی میں فل والیوم میں سونگ چلا دئے...... اور پھر کیا وہ سب ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھلی سڑک کو ہی اپنا سٹیج سمجھ کر اپنے جلوے دکھانے لگے


Hey listen girl. Hey Yaa yaa you...!!!!!!!

....... غازی افرہ کی طرف انگلی کرتے ایک اسٹائل سے بولا بھئی کیمرے میں انے کے لئے تو وہ گدھا بھی بن جاتا تھا


You don't know ........???


یو ڈونٹ نو ۔۔ڈی کچرا.کوڑا کرکٹ. بےکار کباڑ خانے کی چلتی پھرتی گندگی ۔۔۔۔۔ شمس اسکی بات کاٹتے وہ بسور کر بولا غازی کا افرہ کو مخاطب کرنا ایک انکھ نا بھایا


جوتی آلا کَھلا ہوے تے دوجہ تیرا منہ ۔۔۔۔تے آاا چس جانی اے (ایک جوتا ہو اور دوسرا تمہارا منہ۔۔۔آ مزہ جانا ہے ) ۔۔.امبر نے اسکی انگلش بولنے پر اپنے جوگر کی طرف اشارہ کیا سرعام بےعزتی پر اسکا منہ کھلا اس نے حیرت سے اپنے عزیز جان دوستوں کو دیکھا جو بیغیرتوں کی طرح اسکی عزت ڈوبانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے تھے


ان سبکا فلک شگاف قہقہہ گونجا کہ سڑک پر چلتی خاتون انہیں خدا کا بھیجا ہوا وسیلہ سمجھ کر انکے پاس انے لگی اگر جو جانتی کہ وہ کیا چیز توپ چیز ہیں تو یقیناً انکے سایے سے بھی دور بھاگتی


زین کو سامنے سے ایک انٹی اتی نظر ائے جنہوں نے کئی سارا سامان اٹھایا ہوا تھا


اہم اہم ۔۔.۔ہلکا سا کھانستے اس نے ان سب کی طرف دیکھا غازی اور شمس تو ہاتھ پیچھے کرتے کھڑے ہوگئے جبکہ وہ سب شیطانی مسکراہٹ لیے انکی طرف بڑھا مناہل گاڑی.مین سو رہی تھی


افرہ نے ڈگی سے سفید کپڑا نکلا اور موبائل کی ٹارچ ان کرتے حارث پر کپڑا ڈالا اور اسکے ہاتھ میں ہی ٹارچ پکڑا دی اس وائٹ ڈوبٹہ پر عجیب غریب سی شکل بنی ہوئی تھی اور ٹارچ کی روشنی پڑنے سے وہ مزید خوفناک منظر لگ رہا تھا


آہ.ان۔انٹی ہم. ہمھیں بچا لے ۔۔۔ایک ٹی بی کا مریض جن ۔۔ہمارے پپ۔پہچھے پڑ گیا ہے ۔۔۔۔ ایشانی نے منہ میں ڈالا لال کلر اس عورت کے کپڑوں پر اگلتے کہا وہ عورت تو ایک دم گھبرا ہی گئی افرہ دور کھڑی کیمرہ ہاتھ میں پکڑے ۔۔۔ ولاگ بنا رہی تھی


بیٹ۔۔ا ک۔کدھر ۔۔۔کانپتے عورت نے سوال کیا اسے دیکھ کر لگ رہا تھا کہ ایشانی کے کچھ کہنے سے پہلے ہی وہ لڑکھ جائے گی


شیبی زین اور حارث اس عورت کے پیچھے کھڑے ہوئے جسے دیکھتے واقع میں امبر فلک اور ایشانی کی چیخ نکلی اور وہ پیچھے کو بھاگی جبکہ وہ عورت پیچھے مڑتی لہرا کر ان بھاڑے کے جنوں پر گری


اوئے انٹی تو لڑکھ گئی اب کیا کریں ۔۔زین نے سوالیہ نظروں سے ان سبکو دیکھا


بھئی پانی لا ۔۔۔ شیبی نے حارث سے کہا تو وہ اسے عجیب نظروں سے دیکھنے لگا سینے پر ہاتھ کراس کی شکل میں رکھتے وہ پیچھے ہوا جانے وہ کیا سمجھ بیٹھا تھا 😂😂😂😂


اوو بھئی کیا کررہا ہے پانی دے ۔۔۔۔زین نے عورت کو اٹھانے کی کوشش کرتے کہا خواب نا پاکر حارث کو دیکھا جو معصومیت سے سر نفی میں ہلا رہا تھآ پہلے تو زین اور ان سب نے ہی حیرانی سے اسے دیکھا مطلب سمجھ اتے ان سبکا قہقہ ابلا اور اس ویران سڑک پر وہ سب ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے


کمینے شرم کرلے شرم ۔.گاڑی سے پانی لا ۔۔۔شیبی نے اسپر لعنت بھیجتے کہا تو وہ سر ہلاتے گاڑی سے پانی لے ایا... خون تو اس میں بھی ماشا نامی بلا کا تھا نا پھر لشکارے کیسے نا مارتآ


وہ ابھی پانی لایا ہی تھا کہ پولیس وہاں ٹپکی جیپ سے چار اہلکار باہر نکلے اب سبکی آنکھیں چمکی


یہ خاتون کون ہے اور تم لوگ یہاں کیوں کھڑے ہو ۔۔۔ انسپکٹر کی مشکوک نگاہیں انکے اوپر تھی جنکے پولیس کو دیکھ کر دانت ہی اندر نہیں جارہے تھے


شم۔۔۔چلو نا جیل چلتے ہیں ۔۔۔پکچرز لینگے پھر انسٹا پر پوسٹ کرونگی ۔۔۔شمس کا بازو پکڑتے وہ اسکے کان میں جھکی


تم دونوں کیا کھسر پھسر کررہے ہو۔۔۔۔ پولیس اہلکار نے یہ دیکھا تو سختی سے پوچھنے لگا افرہ نے ہاتھ اٹھاتے اسے روکا پھر شمس کے کان میں سرگوشی کرنے لگی اسکی اس حرکت پر سب نے بامشکل اپنا قہقہ روکا جبکہ پولیس والا خود دو منٹ کے لئے خجل ہوکر رہ گیا


شکر آج تھانہ بھی دیکھنے کو ملے گا ۔۔۔. ایشانی دعا میں ہاتھ اٹھاتے منہ پر پھیرے اسکی اس حرکت پر حان نے مسکرا کر اسے دیکھا


یار اہسے نا ہنسا کرو میرا دل عجیب سی کشمکش میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔ اسکے دونوں گال پر ہاتھ وہ کیوٹ سا پاؤٹ بناتے بولی اسکی نرم نازک سے ہاتھوں کو اپنے گال پر جما دیکھ وہ پھر سے مسکرانے لگا


کہ ایشانی نے بےاختیار ہوکر ہی اسکے ہونٹ چوم لیے.. حان نے حیرانی سے اسے دیکھا... ابھی جو ہوا وہ اسکی طرف سے تھا


پہلا تے کدے پولیس اننی جلدی نہیں اوندی آج جدو اسی کڈنیپ کرن دا پلان بنایا تے تسی کتاب وانگوں سنگھدے سنگھدے اتھے تک پہنچ ایے. ۔۔۔۔ (پہلے تو کبھی پولیس اتنی جلدی نہین ائی آج جب ہم نے کڈنیپ کرنے کا پلان بنایا تو اپ کتوں کی طرح سونگھتے سونگھتے یہاں تک پہنچ گئے )۔۔۔۔ امبر کی زبان کا کیڑا انگڑائی لیتا بیدار ہوا اسکی زبان کے جوہر دیکھ وہ سب ہنسنے لگے


انسپکٹر نے حیرانی سے ان لوگوں کو دیکھا جو اپنے جرم(ناکردہ جرم) کا اعتراف کررہے تھے


انہیں تھانے لے چلو۔۔آور تم لوگوں کق تو میں وہی دیکھ لونگا ۔۔۔۔ انسپکٹر نے غصے سے کہا تو وہ سب پوز بنائے کھڑے ہوگئے


غور نال ویکھی ۔۔۔۔ (غور سے دیکھنا) فلک نے شیبی کے ساتھ کھڑے ہوتے کہا


اوئے حولدار ۔۔۔ فلموں میں تو ہتکھڑی بھی لگاتے ہیں اپکے پاس نہیں ہے کیا ؟؟؟ غازی کو کچھ ادھورا سا لگا تو وہ جلدی سے بولا انسپکٹر نے اسے گھورتے حولدار کو اشارہ کیا ..


پرفیکٹ... ہتھکڑیاں لگنے پر وہ سب پرجوش سے بولے تو پولیس اہلکار سٹپًائے شیطانوں کی ٹولی اب پولیس ٹیشن میں جانے لگی تھی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

وہ سب اس وقت ایس پی کے سامنے بیٹھے تھے غازی اور شمس تو سنجیدگی سے ایس پی کو دیکھ رہے تھے جبکہ باقی پوری عوام پولیس ٹیشن کا راؤنڈ لے رہی تھی کہ افرہ نے جواد جس نے نہیں ہتکھڑی لگائی تھی اسے بلایا


چواد صاحب اپکو شرم اتی ہے؟؟؟ افرہ نے پولیس والا ٹھنڈا أٹھاتے کہا نظریں حولدار پر تھی جو سر اثبات میں ہلا رہا تھآ گھڑی ایک بجا رہی تھی اور انہیں شدت سے بھوک محسوس ہورہی تھی


جب گھر میں مہمان ائیں تو انکی خدمت کرنی چاہئے کہ نہیں ؟؟؟ ابکی بار ایشںانی نے پوچھا


کرنی چاہیے ۔۔۔جواد نے کیا تو وہ مسکراہٹ دبا گئی


ویکھ میرے پھئی کہندے آآااا تھانہ سسرال ہوندا وا ۔۔تے سسرال اچ جدوں پہلی واری جاندے تے سسرال الے خدمت کردے ۔..کردے کی نہیں کردے ؟؟؟ (دیکھ میرے بھائی کہتے ہیں کہ تھانی سسرال ہوتا ہے... اور جب سسرال میں جن پہلی بار جاتے ہیں تو خدمت کرتء ہیں ..کرتے ہیں کی نہیں کرتے )اس نے جواد سے تصیدق کیا جو زور.و شور سے سر ہلا رہا تھآ


چل فر جا تے جاکہ پنج پیزے شوارمے اور سینڈوچز لاکر ساڈی گڈیاں اچ رکھ دے (چلو پھر جاو اور جاکر پانچ پیزے شوارمے ۔۔ اور سینڈویچز لاکر ہماری گاڑیوں میں رکھ دو ۔۔۔۔ )امبر نے آنکھیں پٹپٹاتے کہا تو جواد جھٹ سے باہر بھاگا اور وہ چاروں مسکراتی اندر ایس پی کے روم میں داخل ہوئی جہاں تفتیش ہورہی تھی


تم لوگون نے اس عورت کو کیوں کڈنیپ کیا ؟؟؟؟ ایس پی نے سخت نظروں سے انہیں دیکھا


ایس پی زرا ادب کے دائرے میں ۔۔۔۔ مزید یہ وہ خاتون ہم سے بات کرتی بےہوش ہوگئی تھی ۔۔۔غازی نے سنجیدگی سے کہا


جھوٹ ۔۔۔.


عجیب بندے ہو بھئی سچ بولو تو جھوٹ لگتا ہے اور اگر جھوٹ بولو تو سچ مان لیتے ہو .... شمس نے اکتا کر کہا نظریں لاک اپ میں جھانکتی افرہ پر تھی جو سیلفی لے رہی تھی اسکی بات سن امبر اور فلک وہی ائی


یارے اے پولیس االا رشوت خود آآآ ویکھ ویکھ اندی فٹ بال ویکھ ٹڈ نہیں پھلا ہوا غبارہ لگدا اے (یارے یہ پولیس والا رشوت خور ہے دیکھ دیکھ اسکی فٹ بال دیکھ پیٹ نہیں پھولا ہوا غبارہ لگ رہا ہے.... ) ۔۔۔۔۔۔ فلک نے غازی کے کان میں گھستے ایس پی کی توند کی طرف اشارہ کیا تو وہ مسکراہٹ دبا گیا اسکی بات آفیسر نے سنی اسکا دل کیا انہیں زمین میں دفن کردے


دفع کرو ۔۔ایس پی ہمھیں لاک اپ میں نہیں ڈالوگے ؟؟؟ ایشانی نے چہک کر پوچھا تو افسیر کا دماغ گھوم گیا حان نے مسکراہٹ دباتے اپنی چہکتی چڑیا کو دیکھا


ہان ہان ہم بھی تو دیکھین یہ ہوتا کیسا ہے ویسے اندر میری دلہن بھی ہوگی نا... شیبی نے شرماتے ہوئے کہا تو انکی بات سن کر ایس پی نے اپنا ماتھا پیٹا


جواددددددددددد ۔۔۔۔. آفیسر چلایا تو وہ بھاگا بھاگا وہاں ایا


جی صاحب ....


انہیں حوالات مین ڈالو ...افیسر دانت پیستے بولا تو حواد نے ایک کرکے سبکو ایک ہی لاک اپ میں بند کردیا


ادھا گھنٹہ ہوا تھا انہیں اندر بند ہوئے اور انہوں نے سارا پولیس ٹیشن سر پر اٹھا رکھا تھا

جی تو میرے پیارے پیارے چٹورے لوگوں میں افرہ شاہ آج اپکے سامنے جیل میں کھڑی ہوں جیسا کہ اپ جانتے ہیں ہم سبکو کچھ نیا کرنے کا شوق ہے اوررر۔رر۔۔۔ شیبی کتے دے کیمرہ میرا ۔۔۔۔ وہ ابھی بول ہی رہی تھی کہ شیبی نے اسکا کیمرہ چھینا باقی سب مجرموں کے ساتھ پکچرز بنا دبے تھے


اور ہم یہاں بور ہورہے ہیں ی

سسرال نہین یہ قید خانہ ہے قید خانہ ۔۔۔ وہ کیمرے میں دیکھتے دہائی دی


آور باہر ایس پی کانوں میں کپاس اور ماتھے پر پٹی لگائی بیٹھا تھا اس ادھے گھنٹے میں اس شیطانوں کی ٹولی نے ایس پی کو پاگل بنانے میں کوئی کسر نا چھوڑی تھی


ہاہاہاہا.۔۔۔.ہاہاہا.... ہاہاہاہا لاک اپ سے ایک بار پھر ہنسنے کی اواز ائی ایس پی کا ضبط یہی تک تھا


جواد نکال باہر کرو انہیں اور دوبارہ نا انے کا کہنا ۔۔۔کانوں سے روئی نکالتے وہ چیخا جواد نے ان سبکو لاک اپ سے نکالا جو دل جلاتی مسکراہٹٹ سے ایس پی کو دیکھتے باہر نکل گئے

💖💖💖💖💖


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

تائی جان ۔۔۔۔ افی کہاں ہیں ۔۔۔۔ باسط جو اج ہی لاہور سے ایا تھا افرہ کو نا دیکھ پوچھنے لگا


بچے وہ لوگ تو آوٹنگ کے لئے گئے ہیں ۔۔۔۔ اسکو دیکھ کر کہتے وہ کھانا کھانے لگی جبکہ باسط ضبط سے مٹھیاں بھینچ کر رہ گیا


او باسط کھانا کھانا کھاؤ ۔۔۔۔۔. منہا نے اسے کھڑا دیکھ کر کہا مگر وہ کچھ کام کا کہتا باہر نکل گیا


اسے کیا ہوا ہے منہا ۔۔۔۔ ماشا نے سوالیہ نظروں سے منہا کو دیکھا


مشی۔.میں کب سے تم سے بات کرنا چاہتی تھی ۔۔۔منہا نے کچھ جھجھک کر ہی سہی مگر بات شروع کر ہی لی


ہوں بولو سن رہی ہوں۔..کھانا کھاتے وہ مسکرائی


مجھے افرہ کو اپنی بیٹی بنانا ہے ۔۔۔۔


تو وہ تو پہلے سے ہی ہے نا ....ماشا ہنس کر بولی مگر بات سمجھ انے پر سنجیدہ ہوئی


پلیز مشی. مجھے انکار مت کرنا ۔۔۔ اسکا ہاتھ پکڑے منہا نے التجا کی


منہا میں بات کرونگی سب سے اگر افرہ نے رشتے کے لئے ہوں کردی تو مجھے بھی مسئلہ نہیں ہے ۔۔.ماشا نے مسکرا کر کہا تو منہا کو تسلی ہوئی


تھینک یو سووووو مچ یار۔.۔اسکے گلے لگ کر اس نے اپنی نم آنکھیں صاف کی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

بات سنو یہ شمس افندی کہاں ہیں ؟؟؟ شاہ ویر افس میں انٹر ہوتے اس نے ایک افس ورکر سے پوچھا


سر وہ لوگ جنجال پور گئے ہیں ۔۔۔. ورکر کے بتانے پر وہ چونکا اور وہی سے الٹے قدم باہر کو بھاگا گاڑی میں بیٹھتے ہی اسکا موبائل بجنے لگا نام دیکھ پریشانی میں بھی وہ مسکرا دیا


اسلام وعلیکم... سامنے سے اس پر سلامتی بھیجی گئی


واعلیکم اسلام ۔۔۔.کیسا ہے میرا بچہ. ۔۔. وہ محبت پاش لہجے میں پوچھنے لگا ارے بچہ کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ اسکا بچہ ہے اپنی چھوٹی بہن کو وہ بچہ ہی سمجھتا تھا اب اپ لوگ سوچ رہیں ہونگے کہ اسکی یہ بہن کہاں سے ٹپکی جبکہ شاہ ویر کی تو ایک ہی بہن ہے اور وہ ہے مایا آفریدی مگر اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہ شاہ کی منہ بولی بہن ہے کم عمر ہونے کی وجہ سے وہ اس سے بہت اٹیچ تھی


کیسا ہوگا اپ ایک گھر میں بند کرکے بھاگ گئے ہیں یہ نہیں ہوتا کہ نازک سی بہن کو کہیں گھوما ائیں۔۔. ماہی نے منہ بسورتے کہا تو وہ مسکرایا


اچھا پیکنگ کرو دس منٹ تک اتا ہوں۔۔۔ پھر چلتے ہیں ۔.. وہ کچھ سوچ کر بولا تو وہ سر ہلا کر پیکنگ کرنے لگی


آئے ہائے اتنی تیاریاں شیاریاں کہاں جارہی ہیں ۔۔۔۔ اسکی دوست نے پوچھا تو وہ مسکرائی


میرے بھائی ارہے ہیں مجھے لینے ۔.کچھ دن تو کالج سے رہائی ملے گی.... وہ گہری سانس بھرتے بولی تو اسکی دوست نے سر ہلایا

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اووو واہ واہ اپنے ان توں پہلا ہی اناں لوگاں نے خدمت لیئ ساری تیاریاں کر رکھیاں نے۔۔۔۔ (اوہ واؤ ہمارے سواگت کی تیاریاں ہمارے ہونے سے پہلے ہی ہوچکی ہیں) ۔۔۔دور سے ہی۔ فلک وہاں موجود ادمی کے ہاتھوں میں گنز دیکھتی چہکی کہ شیبی نے اسکے سر پر تھپٹڑ مارا


کئ موت پئی آ تینوں ۔.۔(کیا موت پڑی ہے تمھیں).... اسکی طرف دیکھتے وہ چیخی وہ تو سو رہا تھا اس نے سامنے دیکھا جہاں افرہ کا سر بھی شمس کی گود میں تھا یعنی وہ سب سورہے تھے


فلک ۔۔.شمس کی سنجیدہ اواز پر وہ سیدھی ہوئی اسے دہکھنے لگی جس نے اسے ایک گفٹ دیا تھا گفٹ لیتی وہ. اس پر سے ریپ ہٹاٹے لگی


اووو واو واو یار صنم دل جیت لیا قسمے ۔۔۔. گفٹ سے جو چیز نکلی وہ سیٹ پر بیٹھی ہی اچھلی اسکی چیخ پر شیبی آٹھ گیا


اوو بی بی پھٹا سپیکر تمھیں شرم نہیں آتی ایک بندہ سورہا ہے اور تم چڑیلوں کی طرح چیخ رہی ہوں۔۔۔۔ وہ اسے گھورنے لگا پھر اپنی گود میں پھینکا گفٹ دیکھا


یہ۔۔۔۔ اسکی آنکھیں کھلی اسکے پاس داحی کا پین تھا جسکو اگر بٹن دبا کر کسی کے بھی جسم کے ساتھ ٹچ کرو ۔۔ اور ایک منٹ تک نا نکالو تو وہ شخص خدا کو پیارا ہوجاتا تھا


تھیکنس یار۔۔۔. اگے ہوتے وہ اسکی گال چوم گیا اسکی اس حرکت پر فلک ہنسی اس نے فلک کے ہاتھ میں موجود الیکٹرانک چاقو دیکھا جو ایک ہی سیکنڈ مین انسانی جسم کے انگنت ٹکڑے کرسکتا تھا

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

یار تم مجھے کیوں دیکھ رہے ہو بار بار ۔.۔ مناہل نے حارث کے سینے پر سر رکھتے پوچھا تو وہ اسکے گرد حصار بنا گیا


دیکھنے پر ٹیکس تو نہیں لگتا ۔.جواب زین کی طرف سے ایا تو حارث نے منہ بنایا


زین اپنی والی کو دیکھو تم۔۔حارث نے اسے گھور کر کہا تو وہ دانت دیکھانے لگا


اوو مہرانی صاحبہ اٹھ جاؤ گھوڑے ہی بیچ کر سورہی ہو۔۔۔. اپنے کندھے پرکھے اسکے سر کو دیکھتے بولا امبر نے سرخ ہوتی آنکھیں کھولی اور سر اٹھاتے وہ سیدھی ہوئی


مگر سامنے نظر پڑتے ہی اسکی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی کئی لوگ انکی طرف ارہے تھے ان تینوں کی گاڑیاں ایک ساتھ رکی وہ سب ہی گاڑی سے نکلے


منو تم بیٹھو اندر ۔۔۔ غازی نے اسے ہاتھ پکڑ کر واپس سے گاڑی میں بیٹھایا اور گاڑی لاک کردی جبکہ وہ سب لوگوں کو گھورنے لگی


خان صاحب کا حکم ہے کہ تم لوگوں کو غلام بنا کر لے جایا جائے ۔۔۔۔.ان میں سے ایک ادمی آگے اتے بولا تو ان سب نے ایک دوسرے کودیکھا


لگتا ہے تمھارے خان کا دماغ خراب ہے ۔۔۔۔ ایشانی نے حان کے ہاتھوں سے ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی مگر وہ اسے گھور کر رہ گئی


لڑکی اپنی اوقات میں رہو ۔.۔. ایک ادمی جو ہاتھوں میں ڈنڈا لیے کھڑا تھا اگے اتے طیش میں بولا اور حان کا میٹر گھوما آگے بڑھتے وہ اس شخص کے ڈنڈے کو ہاتھوں سے تھامتے زود سے کھینچا اور ایک زور دار مکہ اسکی شہہ رگ پر مارا کہ وہ شخص گردن پر ہاتھ رکھتے پیچھے ہوا


اوقات کی بات کرو تم۔۔۔. اور عزت سے پیش انا ہم سے ورنہ تمھارے اس غرور میں ڈوبے سر کو دھڑ سے الگ کردونگا ۔۔۔۔ اس شخص کو تڑپتے دیکھ وہ غراریا اسکی انکھوں سے نکلتے شعلے وہ سب ڈر کر پیچھے ہوئے


رستہ دو ۔۔۔۔امبر اگے ائی مگر وہ لوگ ڈٹ کر کھڑے تھے


لگتا ہے ناشتے کی جگہ ان لوگوں کی دھلائی کرنی پڑے گی ۔۔۔۔.افرہ نے شمس کے کان میں سرگوشی کرتے کہا تو وہ مسکرایا


تو لگتا ہے ایسے نہیں مانو گے تم لوگ ۔۔..اجاؤ پھر دو دو ہاتھ ہوجائے ۔۔۔۔۔ شیبی نے اپنا پین. کا بٹن پریس کیا وہ سبھی اگے بڑھے


افرہ تو بونٹ پر بیٹھی تھی کھانا نا کھانے سے اسے ویکنیس ہورہی تھی جبکہ بلیک بلیٹ ایشانی اپنے کروڑوں سے اپنے پاس انے والے بندوں کو زمین بوس کررہی تھی


ائی۔..ایک ادمی نے فلک کو گن مارنی چاہی کہ امبر نے اسکی گن پکڑی اور ایک گھما کر ٹانگ اسکے منہ پر مارے فلک کے کندھوں پر ہاتھ رکھتے وہ اسے والے شخص کے اوپر کودی کہ وہ شخص گھبرا کر سائیڈ پر ہوا اور امبر کی ہیل زین کی کمر میں جا بجی وہ جو دو منٹوں چار آدمیوں کو پیٹ رہا تھا اسکی طرف مڑا


میسنی عورت اندھی ہو ۔۔۔. اسے گھورتے وہ واپس سے مارنے میں مصروف ہوا ایشانی کو حان کی پیٹ کے ساتھ لگے ایک موٹے ادمی کے سینے میں مکے مار رہی تھی کہ کسی نے سائیڈ سے اسکی نازک گال پر مکہ مارا گال پر ہاتھ رکھتی وہ سسکی


تیری تو ۔۔۔۔ وہ اسکی طرف پلٹا اسے درد سے کراہتے دیکھ وہ اس ادمی پر بل پڑا جس نے اسکی ایش کو مارا تھا ایک پاؤں اس نے اس شخص کے بھاگنے پر اسکی کمر میں مارا کہ وہ اوندھے منہ زمین پر گرا


اسکے دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی طرف موڑ کر اس نے ایک ٹانگ اسکی ریڑھ کی ہڈی پر رکھی اور اسکے دونوں ہاتھوں کو اتنی زور سے کھیچنے لگا کہ اس شخص کی دردناک چیخوں سے وہاں کے گاؤں والے اپنے گھروں سے باہر نکلتے انہیں دیکھنے لگے


سائیں۔۔.چھوڑ د۔دو سائیں میرے س۔سر کا س۔سائیں ہیں وہ ۔۔۔۔ ایک عورت حان کے قدموں میں بیٹھی گڑگڑانے لگی تو وہ اسکے ہاتھ چھوڑتے پیچھے ہوا


مجھے تو لگا خان غیرت والے ہوتے ہیں مگر یہاں تو ان لوگوں نے اپنی غیرت بیچ کھائی ہے ۔۔۔۔ زین نے تمسخر سے کہا حان کی سرخ انگارہ ہوتی آنکھیں ایشانی پر تھی اسکے گال پر نشان دیکھ وہ اسکے گال سہلانے لگا


اسکی انکھیں نم دیکھ وہ اسکا ہاتھ پکڑتا گاڑی میں لے گیا فرسٹ ایڈ باکس نکالتے اسکی گال پر لب رکھ گیا


ایش میری جان..... زیادہ درد ہورہا ہے ... اسے روتے دیکھ وہ تڑپ کر پوچھنے لگا وہ سر ہلاتی اسکے سینے سے لگی تھی


افف بسس کرو چلو اب دشمنوں کا سکون برباد کریں ۔۔۔افرہ نے بور ہوتے کہا بھوک سے اسکا حال بےحال ہورہا تھا کہ سب سر ہلاتے گاڑیوں میں بیٹھنے لگے


رکو تم ۔۔۔۔ غازی ۔شم۔۔حان اور شیبی تم لوگ ایک گاڑی میں آؤ ..ایشانی میں امبر اور فلک ایک گاڑی میں آئنگے جبکہ زین تیسری گاڑی میں بھائی اور منو کے ساتھ ائے گا چلو. ۔۔۔.افرہ نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا پہلے تو وہ منع کرنے لگے


اوہ بھئی اننی مگز ماری کیوں کرن لگے اوو ۔۔۔۔ جو کیہا اوو کرو۔..(او بھئی اتنی مگز ماری کیوں کررہے ہو... جو کہا ہے وہ کرو) ... امبر نے منہ بگاڑتے کہا تو وہ سب انکے کہے پر عمل کرنے لگے

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اپ لوگ کون ہیں ؟؟؟ بالاج جو حویلی کے بیرونی گیٹ سے گاڑی لیے جارہا تھا کہ تین گاڑیوں کو ایک ساتھ اتے دیکھ وہ گاڑی بیک کرکے گاڑی سے اتر کر ان سے پوچھنے لگا جو اب اپنی حالت ٹھیک کررہے تھے


وی آر آل دی آفندیز ۔۔۔۔ ایشانی نے ایک ادا سے بال جھٹکتے کہا بالاج نے حیرانی سے اسے دیکھا وائٹ جینز شرٹ پر بلو شرٹ کے بٹن کھول کر اسکے دونوں کناروں کو پیٹ پر باندھا ہوا تھا بلیک ہی کیپ سر پر ٹکائے وہ اپنے کھلے بالوں سے کھیل رہی تھی


افرہ نے بلیک ٹائیٹس پر ریڈ شرٹ پہن رکھی تھی ساتھ ہی میں بلیک جیکٹ جو کہ نیٹ کی تھی وہ پہن رکھی تھی امبر اور فلک تو وائٹ ٹراؤزر کے ساتھ گھٹنوں تک آتی بلیک شرٹ جس پر ہلکی ہلکی کڑھائی ہوئی تھی زیب تن کیا ہوا تھا


ایتھے دے لوگ بڑے ہی بےشرم آآ کوئی خاطر تواضع نہیں۔۔.اننی کیا پھک ماری کھڑی انہاں نوں۔۔۔.( ادھر کے لوگ بڑے ہی بےشرم ہیں کوئی خاطر تواضع نہیں... اتنی بھی کیا بھوک ماری ہوئی ان کو))) ...امنر نے بالاج کو سناتے اونچی اواز میں کہا تو وہ خجل ہوا


آئیں اندر چلیں۔۔۔۔ ضبط سے مٹھیاں بھینچے وہ انہیں اپنے ساتھ حویلی کے اندر لے ایا جہاں شانزل صاحب ہال میں موجود صوفے پر لیٹے موبائل یوز کررہے تھے اہٹ پاکر وہ اس نے موبائل سے نظریں ہٹا کر سامنے دیکھنے لگا افرہ کو وہاں دیکھ وہ جھٹکے سے سیدھا ہوا


وائٹ کلف لگے شلوار قمیض پہنے کندھوں پر شال اوڑھے وہ اتنا ڈیشنگ لگ رہا تھا کہ ایک بار افرہ کے ہونٹ واؤ کی شکل میں گول ہوئے پھر شمس کے قریب جھکی


شم. دیکھو یہ مرغا اب انسان لگ رہا ہے ۔۔۔. وہ شرارت سے بولی شمس نے اسے آنکھیں دکھائی مگر وہ بھی ڈھیٹ تھی


تم. ۔۔. غازی نے حیرانی سے شانزل کو وہاں دیکھا جو سخت نظروں سے انہیں دیکھ رہا تھا


ہان مین اس گھر کا بڑا بیٹا ۔۔۔. شانزل نے سنجیدگی سے افرہ کا ہاتھ شمس کے ہاتھ میں دیکھ کہا تو شمس نے ناگواری سے اسے دیکھا


ہم نے کب کہا تم چھوٹے ہو... شوخا ۔۔۔ایشانی نے کہا وہ لوگ ڈرتے ہی کہاں تھے کسی سے ۔۔۔ وہ تو ازل سے لاپرواہ تھے .... شانزل نے اسے گھورا اوازوں سنتے کچن سے خواتین باہر ائی سامنے انجان لوگوں کو دیکھ شانزل کو دیکھا


بیگم یہ ہمارے مہمان ہیں کھانے کا اہتمام کرو ۔۔۔.وہاج خانزادہ نے زینے اترتے کہا شانزل اور بالاج نے حیران نظروں سے انہیں دیکھا اور خواتین سر ہلاتی کچن میں گھسی


ملکہ بچے ادھر اؤ۔۔۔. وہاج صاحب نے چپ چپ سی کھڑی ملکہ کو اپنے پاس بلایا جو فورا سے انکے پاس ائی


جی بابا۔۔سائیں ۔۔۔ نظریں اٹھا کر بالاج کو دیکھتے وہ نظریں جھکا گئی اسکی اس ادا پہ بالاج دل تھام کررہ گیا


لڑکیوں کو انکے کمرے دکھاؤ۔۔۔ وہاج صاحب نے نرمی سے اسکے سر پر بوسہ لیتے کہا تو وہ سر ہلاتی ایشانی مناہل امبر فلک اور افرہ کو اپنے ساتھ لے جانے لگی


اینجل ۔۔۔ افرہ کی ڈھڑکنیں ایک دم بڑھی اسے لگا شاید شمس نے اسے پکارا ہے مگر اسے اواز تو نہیں ائی اس نے مڑ کر شمس کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا واپس مڑتے وہ اسکی طرف ائی


شم کیا ہوا۔۔۔۔وہ سوالیہ نظروں سے پوچھنے لگی کہ شمس نے جھکتے اسکی پیشانی چومی اور اسے جانے کا کہا شانزل نے جبڑے بھینچتے یہ دل کو کاٹنے والا منظر دیکھا اسکی انکھوں میں مرچی سی لگنے لگی سرخ آنکھیں افرہ پر ٹکاتے وہ اسے گھورنے لگا خود پر نظروں کی تپش محسوس کر اس نے شانزل کو اپنی طرف دیکھتا پایا سائیڈ سمائل کے ساتھ انکھ ونک کرتی وہ ملکہ لوگوں کے پیچھے گئی


اسکی اس حرکت پر ناچاہتے ہوئے بھی وہ مسکرا دیا انکؤ غور سے دیکھتا حان چونکا افرہ کی شرارتی طبعیت کو وہ جانتا تھا مگر شانزل کی مسکراہٹ ؟؟؟ اس مسکراہٹ میں جنونیت تھی. عشق تھا شدت تھی.... وہ چونکا اسکی نظریں پھر شمس پر گئی اسکی انکھوں میں عشق کے دیپ دیکھ وہ گہری سانس بھر کر رہ گیا


بہت بڑا لوچا ہونے والا ہے ۔۔۔۔ اس نے جھک کر غازی کے کان میں سرگوشی کی تو اس نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


جہاں ہم ہو وہاں لوچا تو ہونا ہے نا بیڑو لوگ ۔۔.شیبی نے ہنس کر کہا مگر انکی سنجیدہ نظر خود پر محسوس کرتے اسکی بتیسی اندر ہوئی


ہمارے خاندان کی روایت ہے کہ دشمن بھی گھر کی چوکھٹ پر ائے... تو اسے مہمان سمجھو اور مہمان اللہ کی رحمت ہے اور ہمارے لیے قابل عزت.... ۔۔۔۔ وہاج خانزادہ کی بارعب سنجیدہ اواز گونجی تو وہ سب انکی بات کا مطلب سمجھتے سر ہلا گئے


ہم یہاں مہمان بننے نہیں ائے ۔۔.جواب شمس کی طرف سے ایا ...وہاج خانزادہ نے غصے سے اسے دیکھا


شمس صاحب بات ہوگی اور ہوکر رہے گی مگر ابھی نہیں کل صبح جرگے میں ۔۔۔. شانزل نے اسے گھورتے کہا تو شمس نے خونخوار نظروں سے اسے گھورا


ابھی اپ لوگوں کو ریسٹ کی ضرورت ہے کل صبح بہت طاقت اور ہمت کی ضرورت ہوگی اپکو .......وہاج خانزادہ نے کہا تو وہ پرسرار سا مسکرائے


ہم تو ہر وقت تیار رہتے ہیں ...لیکن میرے خیال سے اپکی بوڑھی ہڈیوں کو ان دونوں چیزوں کی بہت ضرورت ہے۔۔۔. شمس نے تمسخرانہ نگاہوں سے وہاج خانزادہ کو دیکھا جو مسکرا رہے تھے انکی مسکراہٹ میں عجیب سی پرسراریت تھی انکی عجیب سی چمکتی انکھوں میں ان سبکا عکس تھا اسے شدت سے کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


ایسا کیوں کررہے ہو شم۔۔۔۔ بڑی سی حویلی کی راہداری سے گزرتے وہ اسکی اواز پر رکا ۔۔۔۔۔ مگر مڑا نہیں وہ گھوم کر اسکے سامنے ائی تھی


شانزل سے دوستی پھر میری شادی ۔ کیوں ؟؟؟؟کیا تم مجھ سے محبت نہیں کرتے ؟؟؟؟گرے انکھوں جھیل جیسی معلوم ہورہی تھی


نہیں۔۔۔.سرخ و سرد نگاہوں کو اسکی انکھوں میں گاڑھتے وہ جبڑے بھینچتے بولا اسے لگا جیسے اسکی انکھوں کی چمک مانند پڑی ہو جو اخری امید تھی وہ بھی ٹوٹ چکی تھی


تمھیں شانزل سے محبت ہے ۔۔۔۔سمجھی آور تمھیں اس سے ہی شادی کرنی ہے ..اسکے قریب ہوتے وہ اسے بازو دبوچتے غررایا وہ پہلے تو بےیقین نظروں سے اسے دیکھتی رہی پھر یکلخت اسکے ہاتھ جھٹکتے وہ تمسخرانہ انداز میں مسکرائی


میں نہیں کرونگی۔۔.سر نفی میں ہلاتے وہ جانے لگی کہ شمس نے اسکی کلائی موڑ کر کمر سے لگاتے اسے دیوار پن کیا


تمھیں کرنی ہے کیونکہ میں کہہ رہا ہوں۔۔۔. اسکے کان میں غرراتے وہ پیچھے ہوا


تمھیں کس نے حق دیا شمس افندی افرہ شاہ کا فیصلہ کرنے کا ۔۔.تت۔تم سمجھتے کیا ہو خود کو کسی. کہیں کے بادشاہ ہو ۔کہ جو تم کہو گے وہ کرنا ہم پر فرض ہوگا ہاں۔۔۔۔اسکا کالر پکڑتے وہ سلگتی نگاہوں سے اسے گھورتے پھنکاری اسکا پرسکون انداز اسے سلگا رہا تھا


میں کچھ غلط نہیں کرتا. ۔۔۔۔.وہ اسے دیکھے بغیر بولا تو وہ زور شور سے تالیاں پیٹنے لگی


کس نے کہا تم غلط نہیں ہو ؟؟؟ ہوں کس نے کہا... میں بتاتی ہوں.... کہ شمس افندی تم غلط ہو تمھارا ہر فیصلہ ہی غلط ہے انفیکٹ تم تمھارا وجود سب غلط ہے ۔۔۔۔۔


حلق کے بل ڈھاڑتی وہ گھٹنوں کے بل زمین پر گری گرے انکھوں سے انسو گرتے زمین بوس ہورہے تھے مگر وہ ظالم بنا کھڑا تھا


تم سے کس نے پوچھا ؟؟؟؟ اسکی طرف دیکھتے وہ تمسخر سے پوچھنے لگا ایک پل کے لئے تو وہ سن ہوکر رہ گئی پھر ایک تلخ مسکراہٹ نے اسکے ہونٹوں پر بسیرا کیا


ہمممم ۔۔.کیا رشتہ ہے تمھارا مجھ سے ۔۔۔۔۔ ہنہہ ۔۔.نفرت سے سر جھٹکتے اس نے باہر کی طرف قدم بڑھائے کہ اسکے منہ سے نکلا جملہ اسے ساکن کرگیا


نفرت ۔۔نفرت کا رشتہ ہے میرا تم سے شمس افندی میری محبت دیکھی تھی نا تم نے ۔۔.اب نفرت دیکھو۔۔۔.اور رہی بات شادی کی تو تیاریاں کس لو اب ہی نکاح ہے میرا میرے شانزل کے ساتھ ۔۔۔۔.۔۔.


بکواس نہیں کرو بند کرو یہ سب۔۔۔. اتنا کر دیا اتنا کافی نہیں ہے جو یہ بکواس کردی ۔۔۔۔ ااے گھورتے وہ ڈھاڑا تو افرہ سمیت ملکہ اچھلی


شم کیا ہوگیا ہے اب بندہ ولاگ بھی نا بنائے ؟؟؟ وہ منہ بناتے پوچھنے لگی


تمھیں کوئی اور ٹاپک نہیں ملا تھا.... وہ غصے سے پاگل ہورہا تھا اتنی مشکل سے اسکی لکھی ہوئی اسکرپٹ مین موجود لائن بولی تھی


یہ اسکرپٹ کس نے لکھی تھی ۔۔.۔ ؟؟؟ شمس کا غصہ دیکھ افرہ کی زبان حلق سے جا چپکی


وہ ش۔شینی کمینے نے۔۔۔۔۔ منہوس انسان... دل ہی دل میں اسے گالیوں سے نوازتے وہ شمس کو دیکھنے لگی جو اب باہر لان میں بیٹھے شیبی کی طرف بڑھ رہا تھا


کلمہ پڑھ لے ۔..شمس کو زخمی شیر بنا وہاں اتے دیکھ وہ شیبی کو بولا


کیون تیرا باپ ارہا ہے ؟؟؟


نہیں تیرا باپ ارہا ہے پیچھے دیکھ ۔۔.زین نے ہنستے ہوئے کہا شیبی نے شمس کو دیکھا جو اسکے رونگٹے کھڑے ہوئے فٹ سے وہ حویلی سے بھاگنے لگا کہ اسکی گردن شمس کی سخت تیرین گرفت ائی

شمس. شمس۔.یار قسم لے لے ی۔یہ میں نے حان کے کہنے پر لکھا تھا .۔.صنم ۔۔۔آہ اوئی ماں شمس معاف کرد۔۔.اہہ.... ایک کے بعد ایک پڑتے مکے اسکی چیخیں نکال رہے تھے شور کی اواز پر وہاج خانزادہ نے بالکونی سے جھانکا تو نفی میں سر ہلانے لگے کیونکہ شمس شیبی کے اوپر بیٹھا اسکا منہ سوجھا رہا تھا اور پر طرف انکی ہولناک چیخیں گونج رہہ تھی ۔۔


تو اسے مجھ سے دور کرے گا ۔۔.بول کمینے ۔۔۔۔ اسکے منہ پر تھپڑوں کی برسات کرتے اس پ ڈھاڑا باقی سب تو تماشائی بنے مزے لوٹ رہے تھے ایسا موقع کم ہہ ملتا تھا جہاں شمس غصہ ہو اور سبکی بولتی بند


یار چھوڑ دے ...اللہ تجھے دوبچے تھے تیری ایک شادی ہوجائے اللہ کا واسطہ ہے اہہ چھوڑ دے اہہہ ۔۔۔. وہ زور سے بولا تو شمس نے اسے دور جھٹکا


آئیندہ ایسا سوچا بھی تو جان نکال لونگا ۔۔۔وہ تو معصوم ہے اور تم لوگ اسے اس طرح کی گھٹیا اسکرپٹ دے کراسکا دماغ خراب کررہے ہو..... اسے گھورتے شمس نے کہا اسکے افرہ کو معصوم کہنے پر وہ سب تو غش کھاتے کھاتے رہ گئے


اوو بھئی معصوم کو معصوم کہتے ہیں اسکے تو تم ڈائن بولو ڈائن۔۔۔.زین نے دل پر لگے پھپھولے پھوڑے


آور نہیں تو کیا وہ اگر معصوم ہے تو پھر میں کیا ہوں۔۔۔شیبی نے بالوں میں انگلیاں چلاتے بال سہی کرتے پوچھا


اسکرپٹ کا نشہ پیارے

نشہ سب سے نشیلہ ہے

میں لکھو تو سالا

انجر پنجر ڈھیلا ہے .... امبر نے گول گول گھومتے گانا گایا جو شیبی کو تو اگ ہی لگا گیا انجر پنجر سے مراد اسکی ہڈیاں تھی


اوو چل بوتری ۔۔۔گانا مت گا دیکھ سارے پرندے اڑ گئے تیری جیسی چڑیل کا گانا سن ۔۔۔۔ شیبی نے اسے گھورا جو وہ ہنسنے لگی بےوجہ


کیا کہا ہے دوبارہ کہنا ۔۔۔۔۔ زین نے اسکی گردن دبوچی تو وہ بوکھلا گیا


ک۔کچھ بھی تو ن۔نہیں ...میں اس معصوم (ڈائن لومڑی چڑیل) کو کچھ کہہ سکتا ہو. ہوں۔۔. وہ ہنس کر اسکا ہاتھ ہٹاتے بولا


ہن ایہو یاد رکھی ( اب یہی یاد رکھنا) ۔۔. امبر نے بال جھٹکتے کہا تو وہ ممہ بنانے لگا

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

عشق میں تیرے پوچھا حال میں میرا

دھیرے دھیرے چپکے سے

ہولے ہولے چپکے سے

انتظار مجھے تیرا....

نہوں لگدا دل تیرے بنا ۔۔۔۔اہہہہ ۔۔۔.اوچ پتھر کے بنے جن کوئی ش۔۔۔۔۔ تم. ۔۔۔وہ سر پر ہاتھ رکھتے بول تی اس پتھر کو دیکھنے لگی مگر وہاں شاہ ویر کو کھڑا دیکھ وہ چونکی


ہممم میں ۔۔۔۔ اسکے کھلے منہ کو تھوڑی تلے ہاتھ رکھ کر بند کرتے وہ مسکرایا تو فلک ہوش میں آئی


کی مسئلہ آ۔۔۔(کیا مسلہ ہے)


تم اردو بولتی زیادہ حسین لگتی ہو ۔۔۔۔ پیچھے کھڑے کو مدنظر رکھ کر وہ اسکے کان کے پاس جھکتے گویا ہوا فلک جیسے مسمرائز سی ہوگئی اسے ساکن دیکھ وہ لگیج لیتا اپنے بچے کا ہاتھ پکڑتے وہ اندر بڑھا


یہ لنگور کیا بول کر گیا ہے ؟؟؟ ہوش میں آتی وہ سوچنے لگی پھر سر جھٹکتے وہ اندر کو بھاگی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

یارے کیسا ہے ؟؟؟ شمس سے ملتے وہ شانزل کی طرف بڑھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا غازی کی نظریں تو اس لاپرواہ سی معصوم لڑکی پر تھی جو سبکو ہینڈ شیک کررہی تھی غازی کے سامنے نازک سا ہاتھ کرتے وہ مسکرائی


وعلیکم اسلام ۔۔. اس سے ہاتھ ملاتے وہ جھٹکے سے پیچھے ہٹا اسے چھونے پر ہی ایک عجیب سا احساس اسے اپنے گھیرے میں لے چکا تھا امبر کی تیز نظروں سے یہ منظر چھپا نا رہ سکا..


اہم اہم اک ہور نوا عاشق ۔۔۔۔۔ فلک کے پاس جھکتے وہ بولی جو خود معنی خیز سی مسکراہٹ لیے غازی کو دیکھ رہی تھی ایک دوسرے کو دہکھ کر آنکھ ونک کرتی وہ غازی جے دائیں بائیں جا کھڑی ہوئی


صنم ۔۔۔۔ امبر نے غازی کو پکارا تو وہ اسکی طرف دیکھنے لگا اسکی مسکراہٹ دیکھ وہ انجان بنا فلک نے اسے کہنی ماری

کیا ہے یار۔۔ غازی نے اسے گھورا مگر وہ زو معنی نظروں سے اسے گھورتی ائبرو اچکا گئی


شی از سو کیوٹ ۔۔۔۔ تھک ہار کر وہ اتنا ہی بولا تو وہ دونوں قہقہہ لگاتی ہنسی کھنکتی ہنسی پر شاہ ویر نے سر گھما کر فلک کو دیکھا جو غازی کے ساتھ لگے ہنس رہی تھی اسے وہ پل بہت خوبصورت لگا مسکرا کر سر جھٹکتے وہ شانزل کی طرف متوجہ ہوا


اس سے ملو شان۔.یہ میری سویٹ سسٹر غانیہ بلوچ ۔۔۔۔۔ شاہ ویر نے شانزل کو مخاطب کیا تو اس نے مسکرا کر اسکے سر پر ہاتھ رکھا


بہت اچھا لگا گڑیا اپ مل کر ۔۔۔


اچھا تو مجھے بھی بہت لگا ۔۔۔. غازی نے غانیہ کو دیکھتے کہا.جو ہلکا سا مسکرا رہی تھی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


یہ کیا کررہی ہو ۔۔۔۔ وہ کچن میں کھانے کی غرض سے ائی تھی کہ ملکہ کو پلیٹ میں کچھ مکس کرتے دیکھ پوچھا


وہ شانزل لالہ کے لئے بنا رہی ہوں ۔۔۔۔ ملکہ نے مسکرا کر کہا جو افرہ نے ناسمجھی سے اسے دیکھا کیونکہ وہ کھانے کے لئے تو ہرگز نہیں لگ رہی تھی


کیا وہ یہ کھائے گا ۔۔۔.؟؟؟ افرہ نے ایک انگلی اس کی طرف کرتے منہ بگاڑتے پوچھا


نہیں بالوں میں لگانے کے لئے ہے ۔۔۔. اس سے بال سلکی ہوتے ییں۔۔۔۔ بالاج بھی یہی لگاتے ہیں ۔۔۔۔۔ وہ جلدی سے اسے چھوٹے باول میں ڈال کر ٹرے میں رکھتے مڑی اور ہاتھ دھونے لگی افرہ کا دل کیا قہقہہ لگائے


ملکہ ۔۔۔.وہ ِ ٹرے آٹھاتے جانے لگی تھی کہ شمیم بیگم اپنی ماں کی اواز سنتی وہ رکی


افرہ ۔۔۔. وہ اسکی طرف ایئی


یہ شانزل لالہ کو روم میں دیتی آئیں پلیز تھرڈ فلور پر انکا روم ہے ۔۔.پلیززز اسے ٹرے پکڑاتے وہ یہ جا وہ جا ہوئی


لو جی اب یہ کرنا رہ گیا تھا میں اس کبوتر کی خدمت کرو ۔۔.خیر کوئی نہیں ۔۔۔۔ سر جھٹکتے وہ کچن سے نکلی

........................

اجاؤ ۔۔.دروازے پر دستک ہوئی تو اندر سے سنجیدہ اواز ائی دروازہ دکھیلا تو وہ پورا کا پورا کھلتا چلا گیا جیسے اسکے استقبال کے لئے اسکے اگے بچھ گیا ہو اس طرح دروازہ کھولنے پر شانزل نے ناگوار نظریں اٹھائی مگر کسی کو اندر نا پایا وہ پھر سے موبائل میں لگا.... نرم سی کارپٹ پر ایک پاؤں رکھتے وہ مسکراتے اندر ائی


موبائل کے علاوہ بھی بہت کام ہیں مسٹر. ۔۔۔۔۔ اسے موبائل میں گم دیکھ افرہ نے سنجیدگی سے کہا اس اواز پر شانزل نے جھٹکے سے سر اٹھایا اسے دیکھ ایک گہری مسکراہٹ نے اسکے لبوں پر بسیرا کیا


افی تم ۔۔۔۔ بیڈ سے اٹھتے وہ اسکی طرف ایا


میرا نام افرہ ہے افی نہیں ۔۔۔۔ وہ سنجیدگی سے بولی نظریں بیڈ کے اوپر لگی بڑی سی فریم پر تھی جہاں شانزل صاحب سوٹ بوٹ میں قیامت ڈھا رہے تھے


دوسرے لوگ بھی تو بلاتے ہیں نا...


ہممم وہ میرے اپنے ہیں اسی لیے ۔۔۔۔ شانزل کی بات سن وہ بولی تو شانزل ایکدم سنجیدہ ہوا


خیر یہ لو تمھارا ہار سنگھار کا سامان ۔۔۔۔ افرہ نے ہونٹوں کو دانتوں تلے دبا کر مسکراہٹٹ روکی اور ٹرے اسکی جانب بڑھائی


افرہ ۔۔۔. کیا تم اس دن کے لیے معاف نہیں کرسکتی .... ؟؟ شانزل نے ٹرے لیتے ٹیبل پر رکھا


میں کسی کے لئے دل میں میل نہیں رکھتی صحیح ہے ۔۔۔۔ افرہ نے کہا اور ہلکا سا مسکرائی اسکی تھوڑی پر ڈمپل دیکھ شانزل کا دل کیا اس ڈمپل کو چوم لے ۔۔۔


ہممم.... او پھر بیٹھو نا۔۔۔۔ وہ اسے کاؤچ کی طرف اشارہ کرکے بولا جبکہ افرہ نے ایک نظر اسکے کمرے کو دیکھا نفاست سے سجا کمرہ افرہ کو اچھا لگا مگر ایک جگہ اسکی نظریں ِ ٹھہری ۔


یہ کیا ہے ۔۔۔ کانچ کے باکس میں بچھو دیکھ وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی


یہ بچھو ہے ۔۔۔ سب سے خطرناک سانپ سے بھی زیادہ خطرناک ۔۔۔۔ شانزل نے اسکی انکھوں میں چمک دیکھ کر جواب دیا تو افرہ مسکرائی


یہ ۔۔۔۔۔ اسکی خاصیت کیا ہے .۔۔۔


ہممم اسکا زہر جیسے ہی جسم میں جائے گا انسان کا سارا جسم جلنے لگے گا جیسے وہ انگاروں پر لوٹ رہا ہو کچھ ہی سکینڈز میں اسکا پورا وجود سفید پڑنے لگا گا اور اسکی تڑپ بڑھ جائے گی ۔۔اور پانچ منٹ تڑپنے کے بعد وہ مر جائے گا ۔۔.شانزل نے بتایا تو اسکی انکھوں میں چمک اور بڑھی


اسکا کوئی توڑ ۔۔۔۔ ؟؟؟ افرہ کی نظریں اسی پر تھی


ہمم اسکا توڑ شہد ہے ۔۔.


شہد ؟؟؟ اتنی خطرناک چیز کا توڑ شہد کیسے ۔۔۔۔ ؟؟ افرہ کی انکھوں میں ابکی بار حیرانی در آئی شانزل اسکے پل پل بدلتے تاثرات کو دیکھ دل میں بسا رہا تھا


کندھے اچکاتے وہ ہنس پڑا افرہ نے اسے گھورا پھر منہ بناتی اٹھ کھڑی ہوئی


جارہی ہو ؟؟؟


جانے کے لئے ہی ائی تھی.... اسکے پوچھنے پر افرہ نے ہلکی سی مسکراہٹ سے جواب دیا


رک نہیں سکتی۔۔۔۔ شانزل نے ایک امید سے اسے دیکھا جو افرہ مسکرائی


نہیں کیونکہ شم میرا انتظار کررہا ہوگا ۔۔۔۔ افرہ نے ہلکی مسکراہٹٹ سے کہا


اور اگر وہ ہی نا رہے تو رک جاؤ گی... ؟؟ شمس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا جسکے چہرے کا رنگ اڑآ تھا


وہ میرے ساتھ ہی ہوتا ہے ہر وقت ان بھی ہوگا ۔۔۔۔۔ خود کو مضبوط کرتے وہ سنجیدگی سے بولی


اگر اسے کچھ ہوجا ۔۔۔۔


شانزل وہ صرف میرا کزن نہیں ہے ۔۔۔۔ میرا سب کچھ ہے میرا ۔۔۔ میں ایڈیکیٹ ہوں اسکی ۔۔۔۔ وہ نشہ ہے میرا... اسکے لیے میں کچھ ہوں نا ہو مگر میرے لیے وہ میری زندگی ہے اور یقین مانو اگر کسی نے اسے مجھ سے دور کرنے کی کوشش کی تو وہ افرہ شاہ کا وہ روپ دیکھے گا جس سے ابھی سب ناآشنا ہیں .۔۔۔۔ سرد مہری سے گویا ہوتے وہ سرخ نظریں اس پر جمائے بولی شانزل نے غصے سے اسے دیکھا


شٹ اپ کل جرگے میں تمھیں اپنے نام نا کیا تو شانزل خانزادہ نام نہیں میرا.. اسکا کلائی پکڑ کر وہ ڈھاڑا پہلے تو وہ حیرانی سے اسے دیکھنے لگی حیرانی کہ جگہ غصہ نے لی اور غصہ کی جگہ طیش نے ۔۔۔۔۔


گھٹیا انسان ۔۔۔۔ تم تمھاری ہمت بھی کیسے ہوئی مجھے چھونے کی ۔۔۔. جھٹکے سے ہاتھ چھڑواتی وہ اچھل کر اسکے منہ پہ مکہ مارنے لگی کہ شانزل نے اسکا وہی ہاتھ پکڑ کر اسکی پشت سے لگایا


اب تو ہر طرح سے تمھیں چھونے کا حق ہوگا میرے پاس میری شونا ۔۔۔۔۔ وہ شیریں لہجے میں بولا


منہوس انسان تم لمٹ کراس کررہے ہو چھوڑو ہاتھ ورنہ منہ توڑ دونگی بےغیر۔۔۔۔ وہ ابھی بول ہی رہی تھی کہ وہ اسکے بال دبوچ گیا


اگر میں پیار سے بات کررہا ہوں نا ۔۔میری جان.... تو سمجھ لو ورنہ میرا غصہ تمھاری ننھی سی جان پر بہت بھاری پڑے گا ۔۔۔۔ اسکا رخ اپنی جانب کرتے وہ اسکے دونوں ہاتھوں کو ایک ہاتھ میں لے چکا تھا


کمینے۔ چھ۔۔۔وہ چیخنے لگی مگر اس سے پہلے ہی وہ اسکے سانسوں پر مسلط ہوا حیرت سے گرے انکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی... جبکہ وہ تو اسکے نرم نازک سا گلابی پنکھڑیوں کا لمس پاتے ہی اس پر شدت سے جھکا تھا


..... سانس تنگ ہوئی تو اس نے اپنی ٹانگیں حرکت میں لائی اسکو مزاحمت کرتے دیکھ وہ اسے لیے بیڈ پر گرا تھا اس پر قابض ہوتے وہ اسکی ٹانگوں پر ٹانگیں رکھ گیا


شدت سے اس پر جھکتے وہ اسکے نازک ہونٹوں کو زخمی کررہا تھا یا شاید اسے گالی دینے کی سزا دے رہا تھا بےبسی سے اسکی انکھوں میں انسو اگئے ۔۔۔۔ اسکی سانسیں گھٹنے لگی تو اسے لگا وہ مر جائے گی...شانزل نے انکھیں کھول کر اسے دیکھا.... اسکو روتے دیکھ وہ اسکے اپر لپ میں دانت گاڑتے پیچھے ہوا


شششش ۔۔۔سانس لو ۔۔۔ اسکی سرخ رنگت کے ساتھ رک رک کر سانس لیتے وہ اسکی کمر میں سہلانے لگا جو اسے پیچھے جھٹک رہی تھی بہتے انسو بیڈ شیٹ بگو رہے تھے


چپ ۔۔۔. اسکے ہاتھوں کو جھٹکا دے کر وہ غصے سے بولا تو افرہ نے سہم کر اسے دیکھا گہری سانس بھرتے وہ پھر سے اسکے کھلے ہونٹوں پر جھکا اسے سانس انہیل کرنے لگا


اممم۔۔.انکھیں میچتے اسے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کررہی تھی اسکا دل کیا چیخ چیخ کر روئے اس گھٹیا انسان کی سانسیں ہی چھین لے مگر وہ بےبسی کی مورت بنی پڑی تھی


آئندہ ان خوبصورت ہونٹوں سے میرے لیے ایک بھی غلط الفاظ نکلا تو اس سے بھی بڑی سزا دونگا ڈارلنگ ۔۔۔۔ اسکی بہتی انکھوں پر لب رکھتے وہ سختی سے بولا جو نفرت سے سر جھٹک گئی


چھوڑو م۔مجھے۔۔۔ گرے جھیل سی انکھوں سے بہتے انسو سرخ ہوتی ناک اور لہو رنگ ہوئے لب۔۔۔ وہ اتنی حسین تھی کہ وہ پھر سے بہکنے لگا


چھوڑو ۔۔۔ وہ چیخی تو شانزل اسکی پیشانی پر لب رکھ کر پیچھے ہوا جھٹ سے وہ وہاں سے بھاگی مگر وہ اسے کلائی سے پکڑے واپس کھینچ چکا تھا بیلنس خراب ہوا تو وہ بیڈ کی پائینی پر گرا ایک خون کی دھار اسکے سر سے ہوتی اسکی گردن پر بہنے لگی


افرہ کیا تم میری نہیں ہوسکتی ۔۔میں بہت محبت کرتا ہوں تم سے اس شمس سے بھی زیادہ ایک بار بسس ایک بار میرے ساتھ میری دنیا میں قدم رکھو شہزادیاں بھی پیچھے رہ جائیں گی اتنے ناز اٹھاؤ گا ۔۔تمھیں پھولوں کی طرح سنبھال کر رکھوں گا میری بن جاؤ۔.عجیب سے لہجے میں کہتے وہ اسے دیکھ


شم۔.۔ہ۔ہیلپ۔۔۔.سر میں اٹھتی ٹھیسیں اسے لگا وہ ان مر جائے گی ۔۔. دل ہی دل میں شمس کو پکارتی وہ بے انتہا رو رہی تھی... اسکو بےبس دیکھ وہ قہقہہ لگاتے پیچھے ہوا افرہ سر پر ہاتھ رکھتے لڑکھڑاتی باہر نکلی


یہ خون ۔۔.بیڈ شیٹ پر خون دیکھ وہ چونکا اسکے پیچھے بھاگا


💝💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اینجل ۔۔۔۔ کیا ہوا....زینے اترتی وہ شمس سے ٹکرائی جو اسے ہی ڈھونڈ رہا تھا اسے روتے دیکھ وہ چونکا


ش۔۔شم ۔۔۔ا۔ااس۔۔کس..س۔۔۔۔ بری طرح لزرتی وہ اٹک اٹک کر کہنے لگی شمس نے حیرانی سے اسے دیکھا اسکے سر سے بہتا خون


اینجل ۔۔ آنکھیں کھولو ۔۔۔۔ وہ حواس کھوتے اس پر گری تو وہ اسکے گال تھتھپانے لگا اسکے زخمی ہونٹ دیکھ اور اسکی ادھی ادھوری بات سن وہ جو سمجھا تو یقیناً اج اس شانزل کی موت واقع ہونی تھی


اووو کیا ہوا اسے ۔۔۔ویسے شمس تمھاری کزن کافی ویک ہے ۔۔۔ اسکے پیچھے شانزل بھی ایا اسے بےہوش دیکھ سر ہلاتے کہنے لگا


شمس افی کیا ہوا۔۔۔یہ۔۔۔


حارث ااے پکڑ ۔۔۔ضبط سے جبڑے بھینچتے وہ وہ اسے حارث کو پکڑاتے اسکی طرف بڑھا


آج تک اسے کسی نے پھولوں سے بھی نہیں چھوا ۔۔۔۔میں نے کبھی..کبھی بھی اسے رونے نہیں دیا ... اسے روتے دیکھ میرا دل کٹتا تھا ۔.. اور تیری وجہ سے وہ روتی روتی بےہوش ہوچکی ہے ..... تجھے تو میں زندہ ہی نہیں چھوڑو گا ۔۔۔۔ اسکی طرف بڑھتے وہ سرخ نظروں سے اسے گھورنے لگا اور ایک ہہ دم جیسے وہ اس پر بھوکے شیر کی طرح جھپٹا


اسکے ہونٹوں پہ تین چار مکہ مارتے وہ اسے مارنے کا موقع ہہ نہیں دے رہا تھا ایک ٹانگ اسکی کڈنی پر ماری تو وہ سیڑھیوں سے نیچے جاگرا نیچے کھڑے حان نے بھی اس پر ہاتھ صاف کر ہی لیا مگر شمس تو جیسے پاگل ہورہا تھا مار مار کر وہ اسکے ہونٹوں کو سؤجا چکا تھا اسکے ہونٹوں کے کنارے سے نکلتا خون وہ اس وقت قابل رحم تھا


چھوڑو میرے بیٹے کو ۔۔۔وہاج خانزادہ اتنے زور سے ڈھاڑے کہ ہر کوئی انکی طرف دیکھنے لگا مگر شمس در پر در اسکے پیٹ پر مکہ مار رہا تھا اسکا ہر مکہ اتنا جاندار تھا کہ شانزل کی چیخیں پوری حویلی میں گونج رہی تھی سفید فرش خون سے رنگ برنگا ہورہا تھا


بالاج نے اسے پیچھے کرنا چاہا مگر وہ اسے بھی مکے مارتے پیچھے جھٹک چکا تھا


شمس بھائی رک جاؤ یارے ۔۔۔ فلک نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ ہوش میں ایا اسے جھٹکے وہ اسکے بےسدھ پڑے وجود کو گھورنے لگا


تمھاری ہمت کیسے ہوئی میرے بیٹے کو چھونے کی ۔۔۔وہاج خانزادہ نے غصے سے اسے گھورا


اسکی ہمت کیسے ہوئی اسے چھونے کی ۔۔۔اسے رولانے کی ہاں۔۔۔ پہلی بار روئی ہے وہ .....وہ بھی اس خبیث کی وجہ سے.... ایک زور دار ٹانگ اسکے پیٹ میں مارتے وہ دھاڑا بالاج کے ساتھ ہی وہاج خانزادہ کا رنگ سفید ہوا


کل جرگے میں تمھارے اس کمینے بھائی اوت بیٹے کے کرتوت بھی بتائیں گے ہم ۔۔۔۔ اور جو اتنے سال ہماری گڑیا کو قید رکھا اسکا حساب تو دینا ہے نا تمھیں ۔۔۔۔ غازی نے اسے گھورا


اگر کل جرگے میں وہ لوگ جو کچھ اج ہوا وہ کہہ دیتے توو۔.کیونکہ انکی روایت تھی کہ جب کوئی لڑکا کسی لڑکی پر غلط نظر رکھتا ہے تو اسکی انکھیں نوچ لو ۔۔۔ اور کچھ غلط کرنے کی کوشش پر ہی اس شخص ہو بھرے باراز میں سولی پر لٹکایا جاتا تھا


تم لوگ جاو ..یہاں سے نکل جاو۔۔۔.وہاج خانزادہ نے کہا شاہ ویر اور غانیہ بھی وہی موجود تھے غانیہ تو ڈر کے مارے شاہ ویر کے پیچھے چھپی ہوئی تھی


ہنہہ تھوکنا بھی پسند نا کریں ہم اس سو کالڈ حویلی پر ۔۔۔۔شیبی نے غصے سے کہا اور سبکو اشارہ کرتا باہر نکل گیا شاہ ویر کو بھی وہاں رہنا مناسب نا لگا


آئندہ اسکی طرف انکھ اٹھا کر دیکھا بھی تو جان سے مار ڈالوں گا ۔۔۔۔ اس پر پانی ڈالتے وہ اسے دھمکانا نہیں بھولا اور پیچھے مڑتے افرہ کو دیکھا جسکو حارث اٹھا کر باہر لے جارہا تھا ۔۔۔۔


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


آڑی میرا دل گھبرا رہا ہے ۔۔.پتہ نہیں وہ دونوں ٹھیک بھی ہیں یا نہیں۔۔۔ وہ بیڈ پر بیٹھتے بےچینی سے کہنے لگی تو ازلان نے اسے اپنی طرف کھینچ کر اسے اپنے نرم گرم سے حصار میں لیا


آپ فکر مت کریں بات ہوئی تھی میری ان سے وہ سب ٹھیک ہیں۔۔۔۔ وہ اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتے گویا ہوا


لیکن۔۔.


اپ سو جائیں کچھ نہیں ہوا ا. ۔.اچھا سوچیں اچھا ہوگا ۔۔۔۔ وہ اسے ڈپٹے لائٹ اف کرچکا تھا ڈل تو اسکا بھی پریشان تھا


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


ڈاکٹر میری بہن ۔۔۔ایک گھنٹے سے ائی سے بند ڈاکٹر اب باہر نکلے تھے... اگر اپ لوگ مزید تھوڑی دیر کرتے تو انکو بچانا مشکل ہوجاتا ۔۔۔ دیکھیں اگلے چوبیس گھنٹے انکے لیے بہت کریٹکل ہیں اگر وہ ہوش میں اگئی تو انکی یاداشت چلی جایے گی اور اگر ہوش میں نا ائی تو۔۔۔۔


تو کیا بولو ڈاکٹر.....شمس اگے ہوتے پوچھنے لگا... وہ لوگ اس وقت اسلاآباد کے ہوسپیٹل میں تھے


تو وہ کومہ میں چلی جائنگی ۔۔۔۔ اپ دعا کریں۔۔۔۔ ڈاکٹر کہتے وہاں سے چلا گیا اور پیچھے وہ سب ہی جیسے بےجان سے ہوگئے


ابے کچھ نہیں ہونا اسکو ڈھیٹ عورت ایویں ً ڈرامے کررہی ہے ۔۔.فلک نے انسو صاف کرتے کہا شاہ ویر نے دکھ سے اسکو دیکھا


یار چنے والی کی چنا چاٹ پوسپون نہیں کرونگا میں ۔۔۔جلدی سے اٹھ جا چڑیل ۔۔۔. شیبی نے نم انکھوں سے کہا غانیہ تو غازی کو الگ تھلگ کھڑا دیکھ رہی تھی اسکی طرف ائی


اپ اداس نا ہوں۔۔.دیکھنا وہ جلد ہی ہوش میں اجائنگی ۔۔۔۔ غانیہ نے اسکے پیچھے کھڑے ہوکر کہا نرم سی اواز سن وہ مڑا غانیہ کو دیکھ مسکرا دیا..


ہممم۔۔۔۔


ہمم.. اب اپ انہیں حوصلہ دیں دیکھیں کیسے زمین پر بیٹھے ہیں. ۔یا ایسا کرے ڈاکٹر سے پرمیشن لے کر اپی سے مل لیں. ۔۔میں نے پڑھا ہے ہے کہ ایسے پیشنٹس کی ساری حسیں بیدار ہوتی ہے ۔۔.کیا پتہ کوئی معجزہ ہوجائے ۔۔۔ غانیہ نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا غازی کا دل جانے بہت خوش ہوا اسکی پسند اتنی لاجواب تھی وہ لڑکی کیوٹ ہونے کے لیے سویٹ بھی تھی


بات سنو سب ۔۔. یہ ڈائن ہمھیں زلیل کررہی ہے اور کچھ نہیں سہی ہے ایویں دماغ ہل گیا سارا تم لوگوں کا ۔۔.چلو زرا فریش ہوکر اتے ہیں اٹھ جائے گی یہ ۔۔۔۔ ایشانی نے انسو صاف کرتے ماحول میں چھائی اسودگی کو. کم کرنا چاہا


چل شمس ۔۔۔ حان نے اگے بڑھ کر اسے اٹھانا چاہا جو مجنوں کی طرح بیٹھا تھا


تم. لوگ جاؤ.... وہ اسکا ہاتھ جھٹکتے بولا حارث نے انکھ کے اشارے سے ان سبکو اپنے پیچھے انے کا کہا تو وہ سب ہی وہاں سے کھسک لیے ۔۔۔


اسلام وعلیکم ایوری ون۔.امید ہیں اپ لوگ خیریت سے ہونگے تو آج یہاں ہم اپکو ایک اہم نیوز سے اگاہ کرنے آئیں ہیں وہ یہ ہے کہ اپکی ولوگر افرہ شاہ اس وقت ائی سی یو میں پڑی ارام فرما رہی ہیں ۔..خیر اپ لوگ اس میسنی کے لئے دعا کریں ویسے تو ٹھیک ہی ہے مگر اب فٹ ہوجائے ۔۔۔ شیبی نے کیمرہ اٹھائے ولوگ بناناا شروع کیا ۔۔۔


اچھا اور بتاؤ بہا لیے ٹسوے ۔۔۔۔ اس نے کیمرہ فلک کے منہ کے قریب کیا تو وہ منہ بنا گئی


مرو تم... ِِِِِِِِِِِِاتنی مشکل سے انسو نکالے تھے اور وہ تم مزاق بنا رہے لعنت ہے تم پر... فلک نے اردو میں ہی اسے لعن تاب کی تو وہ ہنسا


وہسے اپکو بتاتا چلو یہاں موجود ہر انسان جھوٹا ہے فریبی ہے ان سب نے انکھوں میں گلیسرین ڈالی تھی ۔۔.شیبی نے کیمرہ اپنی جانب کرتے مزاق کیا مگر ایشانی کے ہاتھ میں گلیسرین دیکھ اسکی آنکھیں کھلی


لو جی اسے دیکھو اور حان صاحب اپنی والی بیون کو دیکھ کتنی گھنی مسینی ہے... امبر نے اسے گھورا حان نے سر جھٹکتے قہقہ لگایا عجیب لوگ تھے نا جو اپنی کزن کو وہاں چھوڑ یہاں قہقہ لگاتے کھانا ٹھونس رہے تھے ہاہاہا یہی تو خاصیت تھی آفندیز کی ایسے ہی تو تھے وہ لوگ

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

ہوسپیٹل میں افرہ تفری سی پھیل گئی کیونکہ افرہ کی مشینیں بری طرح اواز کرنے لگی تھی کہ سارے بوکھلاتے ائی سی یو کے باہر پہرہ دے رہے تھے جبکہ ڈاکٹر اندر افرہ کو چیک کررہے تھے


ڈاکٹر افی ووو۔وہ کیسی....


ائی ایم رئیلی سوری..... ڈاکٹر نے سنجیدگی سے کہا


شمس کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے وہ سب ہق دق سے جہاں کھڑے تھے وہی کھڑے رہ گئی پگھلا ہوا سیسہ تھا جو انکے کانو میں انڈھیلا گیا تھا


ن۔.نہیں میسنی میسنی اٹھ یار ہہ۔ہم چنا چاٹ کھائیں گے نا. ۔۔ شیبی بھاگ کر اندر گیا اسکا ہاتھ پکڑے وہ نم نظروں سے اسے دیکھتے بولا


افی یی۔یار تو دغاباز نکلی ... امبر تو بری طرح روتی شمس کے ساتھ لگی بیٹھی تھی جو خود کسی ہارے ہوئے جواری کی طرح افرہ کو دیکھ رہا تھآ اسے لگا جیسے اسکی دنیا ہی اجڑ گئی جیتے جی وہ مرنا کیا ہوتا ہے اسے آج معلوم ہورہا تھا


ش۔ش۔شمس تو بول اسے اٹھا نا وہ تیی۔تیری بات مانتی ہے نا ۔.۔... غازی شمس کو جھنجھوڑنے لگا حارث کا ہاتھ چھوڑتی مناہل افرہ کے پاس جاتی اسے جھنجھوڑنے لگی


افرہ اٹھو ۔۔۔اٹھو نا یار ۔۔۔۔۔ وہ رونے لگی تھی اسکے انسو افرہ کے چہرے پر گرنے لگے


رونے کی اواز.. اور چہرے پر کچھ گیلا محسوس کرتے اس نے آنکھیں کھول کر انجان نظروں سے ان سب کو دیکھا وہ سب ایک دم پیچھے ہوئے


آا .اس میں روح اگئی ہے ۔۔۔. مناہل چیختی حارث سے چپکی جو خود حیرانی سے افرہ کو دیکھ رہا تھا جو اب سر پکڑے بیڈ پر بیٹھی انجان نظروں سے ان سبکو دیکھ رہی تھی


اپ لوگوں نے بولنے کا موقع نہیں دیا ۔۔.یہ ٹھیک ہیں مگر انکی یاداشت ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔۔.سبکی نظریں خود پر دیکھ ڈاکٹر ہوش میں اتے بولا ان سب نے مشکوک نظروں سے افرہ کو دیکھا


ہم کون ہیں ۔۔.ہمارا نام کیا ہے؟؟؟.۔۔۔ افرہ نے سر پر ہاتھ رکھتے پوچھا


تم میری صنم ہوں صنم۔۔۔۔ شیبی اچھل کر اسکے ساتھ بیڈ پر بیٹھا کہ افرہ نے اسے دھکا مارا


ہم ایسی ویسی لڑکی نہیں ہیں اپ جناب زرا تہذیب میں رہ کر بات کرے ۔۔۔۔ ہم شریف لڑکی ہیں ۔۔۔۔ افرہ نے اسے سخت نظروں سے دیکھتے سنجیدگی سے کہا سب تو حیرانی سے اسے دیکھ رہے تھے


ہائے میسنی اتنی عزت تیرے اندر علامہ اقبال کی روح تو نہیں اگئی ۔..غازی مے اسکے سر پر چپیٹ لگاتے کہا


افی. ۔۔۔ میں منو۔.ہون تمھاری۔.منو۔۔۔. مناہل اگے بڑھتی بولی افرہ نے ناسمجھی سے اسے دیکھا باقی سب اسکے جواب کے منتظر تھے


کون منو ۔۔.ہم کون ہیں اپ لوگ کون ہیں ۔۔۔. کیا ہمارا نام افی ہے ؟؟؟۔۔۔۔ افرہ نے معصومیت بھرے لہجے میں پوچھا مناہل منہ پر ہاتھ رکھے اپنی اواز روک رہی تھی


افرہ آآ ویکھ میں تیری ماموں دی دھی۔۔۔.(افرہ دیکھ میں تمھاری ماموں کی بیٹی ہوں) فلک نے اگے بڑھتے اسکا گال چوما کہ شرم سے سرخ ہوتی وہ اسے پیچھے کرگئی


دیکھیں محترمہ اپ ہمارے ساتھ ایسی اوچھی حرکتیں نا کرے... اپ لوگ پاگل ہیں کبھی ہمھیں افی تو کبھی افری بلا رہے ہیں ۔۔۔. افرہ نے سر جھٹکتے کہا ایشانی اگے بڑھتے اسکے سامنے پڑے سٹول پہ بیٹھی


میسنی... یاد کرو ہم سب یونی میں کیسے موج مستی کرتے تھے کیسے لڑکوں کی پٹائی کرتے تھے... ایشانی نے اسکا ہاتھ تھامے کہا جو وہ جھٹک گئی


اپ ہم پر الزام تراشی نا کرے ہم شریف لڑکی ہیں اس طرح کی حرکتیں ہمھیں زیب نہیں دیتی ۔۔۔وہ ماننے کو تیار ہی نا تھی کہ وہ ایسی حرکتیں کرسکتی ہے وہ مسلسل ان لوگوں کو غلط ٹھہرا رہی تھی


دیکھیں اپ کسی سمجھدار انسان کو بلائیں ہمھیں ہماری امی جان سے ملنا ہے ۔۔۔۔ افرہ نے ان سبکو پاگل کرار دیتے کہا شمس دور کھڑا اسے دیکھ رہا تھا


بھائی جان اپ ہمھیں سمجھدار لگ رہے ہیں. ۔۔ ہماری فیملی کو بلا دیں۔۔۔ وہ سر پر ہاتھ رکھ کر قریب اتے شمس سے پوچھنے لگی


بیچارہ جانا بننے کے چکروں میں تھا اور یہاں اس بی بی نے اسے بھائی بنا دیا.... زین حان کے کان میں گھس کر بولا تو وہ ہنسی دبا گیا


مسینی اینجل میں تمھارا کزن ہوں۔۔۔۔ وہ اتنے زور سے بولا کہ افرہ نے کانو پر ہاتھ رکھے اسے یہاں سارے ہی سٹکے ہوئے لگے

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


کیا ۔۔۔ تم لوگ مجھے ایک میسج تک نہیں کرسکتے تھے وہ دو کوڑی کی لڑکی میری ناک کے نیچے سے میرے زین کو لے گئی ۔۔۔ غصے سے بیٹ سامنے کھڑے شخص کے سر پر مارتے وہ پاگل ہوتی دھاڑی اسکی سرخ و سفید رنگت ً غصے کی شدے سے سرخ ہورہی تھی


م۔میم...میں نے کل. کوشش کککی۔.۔۔ وہ ابھی بولنے لگا کہ سامنے سے پڑا تھپڑ اسکی بولتی بند کروا گیا


کوشش کے پیسے نہیں دیتی میں تمھیں ۔۔۔۔آب اگر زندہ رہنا چاہتے ہو تو امبر ملک کو آج ہی میرے قدموں میں لے آو.... ۔۔ اسے پیچھے کی طرف دھکیلے وہ ناگن کی طرح پھنکاری وہ شخص سر ہلاتے وہاں سے بھاگا


اامبر تمھیں تو میں چھوڑونگی نہیں... جسے اپنا سمجھ کر تم حق جتا رہی ہو وہ شخص صرف مایا کا ہے مایا افریدی کا ہے ۔۔۔۔۔ ہاتھوں میں موجود پکچرز کو مسلتے وہ دور پھینکتے چیخ اٹھی


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

بگ بی ۔۔۔. مان اسکے کمرے میں ایا اسکے چہرے سے ہی لگ رہا تھا کہ وہ کافی پریشان ہے ۔۔


ہممم۔۔. افرہ ہوسپٹل میں ہے. ۔.یہی بتانے ائے ہو ؟؟؟تو پریشان مر ہو اسے ہوش اگیا ہے میں سیکیورٹی بھیج چکا ہوں۔۔۔ شام نے کافی کا مگ لبوں سے لگائے کہا تو اس نے سر جھٹکا


میں کچھ اور کہنے ایا ہوں۔۔۔۔


ہوں بولو ۔۔۔آج میری اور افریدی کی میٹنگ تھی مگر وہ ڈھکے چھپے الفاظ میں مجھے چوکنا رہنے کا کہہ رہا تھا ... مان نے دو انگلیوں سے پیشانی مسلتے کہا شام نے غور سے اسے دیکھا کیا وہ اس وجہ سے پریشان ہے...


تم پریشان کیوں ہو ۔۔.۔


شامیر سے فلک کا ہاتھ مانگا ہے اس نے اپنے بیٹے شاہ ویر کے لئے.... لو جی بلی تھیلے سے ان ٹپکی


تو.... شام نے جیسے اسکی وجہ جاننا چاہی


شیبی کے ساتھ منسوب کردیتے تو۔۔۔۔


مان اس چیز کا فیصلہ بچے خود کریں تو ہی بہتر ہے ۔۔۔ زندگی انہوں نے گزارنی ہے ہم نے نہیں ۔۔.ان چاہا لائف پارٹنر گلے میں ہڑے ڈھول جیسا ہوتا ہے.... شام کو جیسے اپنی زندگی یاد اگئی مان نے دکھ سے اسے دیکھا اگر وہ یہی بات پہلے سمجھ جاتا تو آج ماشا اسکی بیوی ہوتی ازلان کی جگہ وہ ہوتا مگر قسمت یا شاید اسکی شدت پسندی اسے ماشا سے بہتت دور لے گئی


ہمممم ۔۔۔۔ آن لوگوں کے پیپرز کے بعد انکی شادیوں کا سوچتے ہیں کچھ ۔۔۔۔۔ شام نے پرسوچ نظریں درازے پر ٹکائی


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


وہ ڈسچارج ہوکر شاہ مینشن آچکی تھی منہا کا تو رو رو کر برا حال تھا جبکہ ماشا تو پریشانی سے اسکی ریپورٹس پڑھ رہی تھی ازلان آن سبکو گھور رہا تھا


تم لوگ... آئندہ میری بیٹی کے قریب مت بھٹکنا اب جاو یہاں سے ۔۔۔۔ ازلان انہیں جھڑکتے وہاں سے جانے کا کہتے افرہ کے پاس بیٹھا جو حیرانی سے سبکو دیکھ رہی تھی


یار چلو اب... ایشانی نے ان سبکو باہر کی طرف دکھا دیا اب اور کرنا ہی کیا تھا انکا قصور تھا کہ وہ لوگ اسے اکیلا چھوڑ چکے تھے اداس چہرہ لٹکائے وہ سب وہاں سے نکلے شمس تو پہلے ہی وہاں سے غائب تھا بقول اسکے کہ وہ افرہ کو خود سے بیگانہ دیکھ کر ہی مر جائے گا


کیا ہوا بھابن ... کچھ بولو بھی ؟؟؟ .. عاشر نے پیشانی.مسلتے ماشا سے پوچھا جو ریپورٹس پڑھ کر سر پکڑ چکی تھی


شاید ہی اسکی میموری واپس اجائے ۔۔.اس میں سال دو سال دس سال یا ہوسکتا ہے کہ کبھی اسکی میموری ائے ہی نا۔۔۔. وہ سر پکڑ کر افرہ کو دیکھنے لگی جو وائٹ پٹیالہ شلوار کمیض میں ریڈ حجاب کیے معصومیت سے سبکو دیکھ رہی تھی وک سب اس سے اپنا تعارف کروا چکے تھے سوائے باسط کے


چلو اللہ خیر کرے گا ۔۔۔۔ اسکی پیشانی چومتے ازلان نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا ...

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


آج وہ سارے آفندیز اور ملک کی دو افتیں شاہ مینشن پر دھاوا بول چکی تھی افرہ کے کمرے میں اسکو سوتا دیکھ وہ سب گول دائرے میں کھڑے کچھ کھسپسانے لگے


اب کیا کیا جائے ؟؟؟ ایشانی نے ایک ہاتھ حان جبکہ دوسرا شیبی کے کندھے پر رکھ کر زرا سا جھکتے پوچھا


کیا کرنا ہے ایک ڈنڈا لو اور اسکے سر میں نے مارو یاداشت کیا چھٹی کا دودھ بھی یاد اجائے گا .... امبر نے چھٹکی بجاتے کہا اسکے اس پلان پر سب کی خونخوار نظروں کا مرکز وہ بنی


زین اپنی اس چڑیل فیانسے کو سمجھا لے ۔۔۔ نہیں تو میں نے ایک ڈنڈا اسکے سر پر بجا دینا ہے ۔۔۔۔ شمس نے دانت پیستے کہا تو زین نے امبر کو گھورا


اپنی زبان قابو میں رکھو میری جان کہیں ایسا نہ ہو کہ اس چکر میں تمھاری زبان پر ڈنڈے پڑ جائیں.....کیونکہ یہاں بات شمس کی اینجل کی ہے ۔۔۔۔ اور وہ زرا برابر لحاظ نہیں کرے گا ۔۔۔۔اس نے وارن کرتی نظروں سے امبر کو دیکھا جو وہ انکھیں گھما گئی


یار ہم اسے پرانی باتیں یاد کرواتے ہیں ہوسکتا ہے کچھ افاقہ ہو۔۔۔. حان نے لٹ دبائے کہا غازی نے نفی میں سر ہلایا


بھئی جان بھولو مت کہ ڈاکٹر کے بچے نے کہا ہے اگر اسے زبردستی کچھ یاد دلانے کی کوشش کی تو اسے کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔. فلک دانت پیس کر بولی جو حان نے سر ہلایا


یار کچھ کرو اب میں شمس کا غم نہیں دیکھ سکتا بیچارہ شم... سے ٹپکا اور بھائی جان میں اٹکا ہوا ہے .... شیبی نے مصنوعی افسوس سے انسو پونچھتے کہا سب نے مسکراہٹ دباتے شمس کے سرخ چہرے کو دیکھا شمس نے ایک پنچ اسکے پیٹ میں مارا


بکواس نہیں کر.... ورنہ قیمہ بنا دونگا ۔۔۔۔. شمس اسے دیکھ غررایا جو بتیسی دکھا رہا تھا


دفع کرو... میری مانو تو اسے چھت سے دکھا دے دو ۔۔۔ورنہ ڈنڈے والا اوپشن ابھی بھی ہے پڑا۔۔۔ امبر کی زبان پھر مچلی شمس نے اسکے بال کھینچ کر چھوڑے اور وہ بسس اہ کرکے رہ گئی


ایک کام کرو۔۔یار ہم سب نئے سرے سے اسے اپنی طرف مائل کرتے ہیں ۔۔. پھر جب وہ ہم سے فری ہوجائے تو اسے شم پرپوز کردینا ۔۔۔ہوسکتا ہے اسکی یاداشت تب تک واپس اجائے ؟؟؟؟ غازی نے کہتے سبکو دیکھا جو اسے سراہتی نظروں سے دیکھ رہے تھے


یار تو جب بھی بولتا ہے لاجواب بولتا ہے اممممہ ۔۔۔۔ زین غازی کے گال پر کسس کرتا بولا جو اسے دور جھٹک گیا


تم دونوں کو دیکھ کر لگ رہا ہے جیسے تم دونوں کا کوئی سین ہو۔۔۔۔ حان نے مسکراہٹ دبائی اور سبکا قہقہ ہوا میں گونجا... ہنسنے کی اواز پر افرہ کی انکھ کھلی... اب سبکو ہنستا دیکھ وہ حیران ہوئی


اپ لوگ پھر یہاں ۔۔۔ ہمارا پیچھا کررہے ہیں ۔۔. سٹالر کو سر پر حجاب کی صورت لیتے وہ کفرٹ ہٹاتے بیڈ سے اتری وہ سب تو اسکا حلیہ دیکھ کر حیران رہ گئے جبکہ شمس کو وہ مزید خوبصورت لگی تھی


کالی شلوار کمیض پر سرخ حجاب گرے حیرانی سے کھلی گرے انکھیں ناک میں پہنی چھوٹی سی نازک پن جو اسکی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرگئی تھی سرخ ہونٹوں کو بھینچے وہ ان سبکو دیکھ رہی تھی


ہائے ہم تمھارے ماموں کے بچے ہیں ۔۔۔۔۔ میں غازی افندی .....غازی نے شروعات کی ماشا افرہ کو افندیز برادرز کے بارے میں اگاہ کرچکی تھی تو وہ نارمل ہوئی


میں فلک اور یہ امبر ملک شامیر ملک کی اکلوتی ٹونز ۔۔۔ فلک ادا سے بال جھٹکتی مسکرائی تو وہ سر ہلا گئی


میں ایشانی آفندی ۔۔۔

میں حان افندی......

میں زین آفندی.....


تم پہنچانتی نہیں ہم کو گندی. ۔۔

میں ہوں شیبی آفندی

کراؤں گا تمھیں یاد گزرا پرانا. ۔.

یاد رکھتا ہے ہم کو سارا زمانہ....

دنیا میں مشہور ہے ہمارا یارانہ ...

ہم کو اتا ہے ہر قسم کے پنگے پانا ۔۔۔۔

آفندیز کی گینگ ہمارا نام ہے....

تمھارے ویلکم کے لئے پورا انتظام ہے....

زندگی کردو شمس کے نام...

ورنہ آفندیز نے کر دینا ہے تمھارا کام تمام....

وہ لہک لہک کر امبر کے ساتھ جھومتے گا رہا تھا اسکی آخری لائن پر جہاں شمس نے اسے گھورا وہی افرہ نے بھی اسے گھورا


افرہ ۔۔۔۔ غازی نے اسے دیکھا جو سبکو دیکھتی ہنس رہی تھی


ہم یہاں تمھیں لینے آئیں ہیں ۔۔۔۔ ایشانی نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا وہ لوگ جنگل جارہے تھے گھومنے کے لئے


ماما سے پوچھ کر اتی ہو....


آن سے میں پوچھ چکا ہوں اینجل۔۔۔شمس نے سنجیدگی سے کہا جو وہ رکی


اچھا ویٹ ۔۔۔انہیں ہاتھ کے اشارے سے روک کر وہ کپڑے لیتے واشروم میں گھسی کچھ منٹس بعد باہر ائی شمس تو اسے دیکھتا ہی رہ گیا پاؤں کو چھوتا سفید کلیوں والا فراق جسکے گلے اور آستینوں پر ہی ہلکی سی کڑاھی ہوئی تھی حجاب وائٹ ہی ڈوبٹے کو حجاب کی صورت میں لپیٹے وہ چہرے پر ماسک لگا چکی تھی جس سے اسکی ساحرانہ آنکھیں نظر ارہی تھی


چلو۔۔۔.وہ کہتی باہر کو بڑھی وہ سب سب ایک دوسرے کی شکل دیکھتے باہر ہی نکل گیے

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


ماما بسس افرہ کے پیپر ہوجائیں اسکے بعد شادی کرلے گے.... مناہل نے ماشا کے ساتھ لگتے کہا وہ سب یہاں شادی کی ڈیٹ فکس کررہے تھے حان کی خواہش پر انکی شادی بھی حارث اور مناہل کے ساتھ ہونی تھی. .


اوکے تو ٹھیک دو دن رہ گئے انکے پیپرز میں سے.... حارث نے انکی انفارمیشن میں اضافہ کیا تو وہ سب سر ہلا گئے


بھائی اور افرہ... ؟؟شامیر نے سوالیہ نظروں سے ازلان کو دیکھا


ہممم حارث کے ولیمے پر ہی اسکی انگیجمنٹ سیرمنی رکھی ہے ۔۔۔۔ ازلان نے سنجیدگی سے شام اور شامیر کو دیکھا


ہممم۔.مگر کسس سے.. ۔.؟؟؟ یہ سوال ارمان کی طرف سے ایا تھا جو بےچینی سے ہاتھ مسل ریا تھا


جس سے افرہ چاہے گی ۔۔.ماشا نے جواب دیا تو سبکی سانس میں سانس ائی


💖💖💖💖💖💖💖💖

بابا کیا وہ ایک ڈرگز کی وجہ سے افندیز سے بھڑ رہا ہے ۔۔۔.مجھے نہیں لگتا ایسا کیونکہ میں انکی آنکھوں میں ایک انجانی سی نفرت دیکھی ہے ۔۔۔۔ شاہ ویر اپنے باپ کے کمرے میں بیٹھا ان سے پوچھنے لگا غانیہ اپنے روم میں سورہی تھی


شاہ ویر تمھیں ان معاملوں میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔میں نے کہا ہے کہ بسس اسی وجہ سے غصہ ہے۔۔.نظریں چراتے وہ بک اٹھا کر بولے شاہ ویر نے ناسمجھی س انہیں دیکھا انکا یوں نظریں چرانا وہ کیا سمجھتا اس سے


کوئی بات تو ضرور ہے جو اپ چھپا رہیں ہیں ۔۔۔دل ہی دل میں سوچتے وہ وہاں سے اٹھا کہ انکی اواز پر پھر سے رکا


تمھاری شادی فکس کردی ہے ریڈی ہوجانا ۔۔۔۔


ش۔شادی۔۔کس سے ۔۔.وہ حیرانی سے مڑتے پوچھنے لگا آنکھوں میں فلک کا چہرہ گھوم گیا


فلک شامیر ملک سے ۔۔۔۔ انہوں نے کہا تو شاہ ویر کے لبوں پر گہری مسکراہٹ نے بسیرا کیا لب بھینچتے وہ مسکراہٹ روک گیا


اوکے ۔۔.سر ہلا کر کہتے وہ باہر نکل گیا اب شاپنگ بھی تو کرنی تھی نا پیچھے وہ حیران رہ گئے انہیں لگا وہ ہنگامہ کرے گا مگر یہاں تو بات ہی کچھ اور تھی

💖💖💖💖💖💖

وہ اپنے کیبن میں بیٹھی تھی کہ مان اور بیا کے انے کی خبر اسے ملی بیا کی پیٹ میں بہت درد تھا جس سے مان پورا ہوسپیٹل سر پر اٹھا چکا تھا


ریلیکس مان میں دیکھتی ہوں۔۔اسے حوصلہ دیتے وہ بیا کو لیے اندر بڑھی اور وہ بےچینی سے ادھر ادھر ٹہلنے لگا ۔۔.کچھ دیر بعد ہی ماشا کی واپسی ہوئی


کیا ہوا پھوٹو کچھ منہ سے ۔۔۔۔کیا ہوا اس چڑیل کو۔۔.مان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا اسکے دیکھنے پر ماشا کا قہقہ برامد ہوا نرسز نے حیرانی سے اسے دیکھا وہ بہت کم ہنستی تھی


منہ نہیں پھاڑو یار۔.میرا دل گھبرا رہا ہے۔۔۔. مان نے دل پر ہاتھ رکھتے معصومیت سے کہا


مبارک ہو تم بڈھے بابا بننے والے ہو۔۔۔۔ ماشا نے ہنس کر کہا تو مان نے ناسمجھی سے اسے دیکھا پھر سمجھ انے پر خود ہی شرما گیا


یو میں ہم پریگننیٹ ہیں. ۔۔؟؟؟ وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا


جی ہوں جونئر مان انٹری لے رہا ہے ۔۔۔ویسے کمال ہے لوگ اس عمر میں حج پر جاتے ہیں اللہ اللہ کرتے ہیں اور تم ۔یہ سب کررہے ہو ۔۔۔ ماشا نے معنی خیز نظروں سے اسے دیکھتے کہا لبوں پر شرراتی ہنسی مچل رہی تھی


کیا کرو مجھے محنت مشقت والا کام زیادہ پسند ہے ۔۔۔۔ وہ کالر جھاڑتے شان سے بولا ماشا نے ایک مکہ اسکے کندھے پر مارا اور اسے اندر جانے کا اشارہ کیا

💖💖💖💖💖💖

اپ نے اسے کیوں جانے دیا وہ کیسے چلی گئی یہاں سے ۔۔۔۔. آج دو دن بعد اسے ہوش ایا تھا اور اب وہ پاگل ہورہا تھا افرہ کے جانے کا سن اسکا دماغ پھٹنے کے قریب تھا


یا تو اپ پاگل ہو یا میں. ۔۔۔ لالہ اپ نے کیا کیا اپ جانتے ہیں وہ لڑکی ابھی تک تو مرچکی ہوگی ۔۔۔۔بالاج نے غصے سے اپنے بھائی کو دیکھا وہ خوبصورت تھا بہت خوبصورت تھا مگر اسکا دل شاید کالا تھا جنکی صورت اچھی ہو ضروری نہیں کہ انکی سیرت بھی اچھی ہوگی


کیا بکواس کررہے ہو تم ۔۔۔ وہ اسے مارنے کے لئے بڑھا کہ وہاج خانزادہ نے اسے واپس سے بیڈ پر پٹکا.


اپنی حد میں رہو شان۔۔۔ ہم خاموش ہیں تو ہمیں خاموش رہنے دو ۔۔۔۔ ورنہ تمہارے لیے بہت برا ہوگا ۔۔.وہاج خانزادہ کی سخت نظروں کا مرکز شانزل کا پٹیوں سے جکڑا وجود تھا


بابا سا. ۔۔


بسسس ایک لفظ نا سنو میں خاص کر اس لڑکی کے بارے میں ۔.... وہاج خانزادہ نے اسے گھورتے حکم دیا جسے سنتے وہ لب بھینچ گیا

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

واووووووووووو... پہاڑوں کو دیکھ اسکے ہونٹ گول ہوئے شیبی نے کیمرہ نکالتے سبکی پکچرز بنانی شروع کی۔۔۔


- [x] یہاں سے ہم پیدل چلیں گے ۔۔۔.شمس نے جیسے اعلان کردیا وہ سب گاڑیوں سے نکلتے سڑک پر پیدل چلنے لگے کہ ایک ریڈ گاڑی انکے قریب ارکی


ہائے گائز کیا میں اپ لوگوں کو جوائن کرسکتی ہوں۔۔.مایا نے زین کے اگے ہاتھ بڑھاتے پوچھا جو زین کے تھامنے سے پہلے ہی امبر تھام چکی تھی


ہیلو ۔۔.نو ہمارا فیملی ٹائم ہے ۔۔۔شیبی نے منہ بناتے جواب دیا افرہ جو مناہل کے ساتھ چل رہی تھی مڑی


اجائیں۔۔۔اس نے ہلکی مسکراہٹ سے کہا مایا نے اسکی گرے انکھوں کو دیکھا اسے انہیں دیکھتے ہی کسی کی یاد آئی


تھیکنس ۔۔۔مایا مسکرائی اور زین کے ساتھ چلنے کی کوشش کرنے لگی مگر شیبی امبر اور فلک اسکی یہ کوششیں ناکام بنارہے تھے چلتے چلتے .وہ لوگ کافی دور اچکے تھے


افی ہماری پکچر بناؤ نا ۔۔

ایشانی نے افرہ کو کیمرہ دیتے کہا تو وہ کیمرہ تھام گئی اور انکی پکچرز بنانے لگی


آہہہہہہہہہہ ۔۔۔۔۔ اسکا پاؤں پھسلا اور وہ اس پہاڑ سے نیچے گرتی اس سے پہلے ہی شمس نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔۔۔۔


تم لوگ پاگل ہو ۔۔ابھی وہ گر جاتی تو ۔۔.۔۔ پیچھے مڑتے وہ ایشانی کو دیکھ غصے سے ڈھاڑا مایا نے پھر سے نقاب سی جھانکتی ان انکھوں کو دیکھا اسے لگا جیسے یہ آنکھیں وہ کہیں دیکھ چکی ہے


س۔سوری۔۔.ایشانی نے جلدی سے کہا ورنہ شمس اس سے ناراض ہوجاتا ۔۔۔۔ وہ سب ابھی ریسٹ کے لئے وہاں ایک درخت کے نیچے رکھے پتھروں پر بیٹھ گئے کہ زین کو اکیلا بیٹھا دیکھ مایا اسکے ساتھ آبیٹھی اور اسکے کندھے پر سر رکھتے اسمان دیکھنے لگی


زین یہ اسمان کتنا گہرا ہے نا ۔۔۔۔ مایا نے اسمان کی طرف اشارہ کیا تو زین نے ناگواری سے اسکے سر کو گھورا جو اسکے کندھے پر پڑا تھا


تم فلوسفر ہو؟؟؟؟ اسکا سوال نظرانداز کرتے وہ پوچھنے لگا


نہیں کیا تمھیں فلوسفر پسند ہیں... ؟؟ اگر تمھیں پسند ہیں تو میں بن جاؤں گی۔۔.مایا نے اسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیا


نہیں مجھے نہیں پسند ۔۔۔اپنا ہاتھ چھڑواتے وہ سخت کوفت سے بولا اور بےبسی سے امبر کو دیکھا


یہ ناس پٹی ۔۔۔مرے گی میرے ہاتھوں ۔۔۔۔۔ یونی میں اتنی مشکل سے اسکی یہ منحوس حرکتیں برداشت کرتی تھی ان یہاں بھی ٹپک پڑی...... اپنے جیجو کے ساتھ کسی اور کو بیٹھا دیکھ فلک کو اگ لگ رہی تھی امبر اٹھی


زین میری جان چلو ادھر چلتے ہیں..... امبر مایا کو سمجھنے کا موقع دیئے بغیر ہی زین کو ا نی طرف کھینچا اور زین اسکے ساتھ کھڑا ہوگیا مایا گرتے گرتے سنبھلی غصے سے امبر کو دیکھنے لگی جو اسکے زین کے ساتھ اگے جارہی تھی


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

حان ۔۔۔۔ ہم ٹیپکل کپل کی طرح شادی نہیں کرینگے ۔۔۔. ہم کچھ الگ طریقہ اپنائے گے میین کچھ ہٹ کے ۔۔۔۔ ایشانی اسکے ساتھ لگی بولی افندیز کی لڑکیاں تھی ہی اتنی بولڈ 😅


کس ٹائپ کا ۔۔۔؟؟ اسکی پیشانی چومتے وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے پوچھنے لگا


مین ہم بھاگ کر کرینگے نکاح ۔۔۔.


وہ تو دوسرے بھی کرتے ہیں ۔۔.۔. حان نے ہلکی مسکراہٹ سے کہا


نہیں. ۔دوسرے کپل اس لیے کرتے کہ انکی فیملی راضی نہیں ہوتی مگر یہاں تو ہم راضی ہماری فیملی راضی بسسس ایکشن ہوجائے مزے دار سا ۔۔۔.ایشانی نے ہاتھ مسلتے پرجوشی سے کہا کہ حان نے اسے گھورا


کوئی ایکشن ویکشن نہیں اوکے ۔۔..۔


کیوں۔۔۔۔ ایشانی کا منہ کھلا


میں نہیں چاہتا ایش کہ تم مجھے بھول جاؤ یا کچھ بھی ایسا ہو جو تمھیں مجھ سے دور کردے ۔۔۔۔۔اسکے خود میں بھینچ کر وہ گھمبیر لہجے میں بولا شمس کو درد میں دیکھ اسکا دل تڑپ اٹھتا تھا خدانخواستہ یہ حالت اسکی ہوتی تو وہ مر ہی جاتا


حان یار ایسے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے سے کیا ہوگا ...ہم ویٹ نہیں کرسکتے افرہ کی یاداشت انے کی ۔۔.ڈاکٹرز کی سنیں گے تو اسکے بال بچے ہونے ہونے کے بعد ہی یاد ائینگی چیزیں کچھ کرنا ہوگا ۔۔۔.ایشانی نے پرسوچ نظروں سے سبکو دیکھا مگر وہ تجسس سے افرہ کا سرخ چہرہ دیکھنے لگی جو شمس کے ساتھ کھڑی فلک کو دیکھ شاید جل رہی تھی


اوہ کیا تم وہی سوچ رہی جو میں سوچ رہا ؟؟؟ حان نے سوالیہ نظروں سے ایشانی کو دیکھا جو سر اثبات میں ہلا رہی تھی ایک نئی کھچڑی انکے دماغ میں پک چکی تھی بسس دن لگا کر کھانے کی دیر تھی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

سب کچھ ریڈی ہے سر ۔۔۔۔ ایک آدمی نے کسی کو کال کرتے کہا


ہمممم رات ہونے کا انتظار کرو اور جیسے ہی رات ہو ۔تو ۔رات کے اندھیرے میں انکی لاشیں موت کے اندھیرے میں ڈوب جانی چاہیے ... سامنے سے وحشت بھرے لہجے میں کہا گیا وہ گارڈ کپکپانے لگا انکا باس بہت بے رحم تھا


اس لڑکی کو کچھ نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔۔ سامنے سے کہا گیا وہ شخص سر ہلاتے جی باس بول رہا تھا کہ سامنے سے کال ہی کٹ گئی


آب اس لڑکی سے باس کا کیا تعلق ہے.. ۔۔. دوسرے گارڈ نے حیرانی سے پوچھا


باس اسے اپنی بیٹی مانتے ہیں ۔۔۔۔. کل بھی جب میں انکے روم میں گیا تو وہ ایشانی بی بی کی پکچر سینے سے لگائے بیٹھے تھے .... گارڈ نے ہلکی سی آواز میں کہا اور نظریں پھر سے ان سب پر ٹکا دی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

افی کیا ہوا ۔۔۔ شیبی اسکے پاس اتے پوچھنے لگا جو شمس اور فلک کو دیکھ رہی تھی


یہ فلک اور شمس کیا لگتے ہیں ایک دوسرے کے ۔۔۔۔. افرہ نے جلتی نظریں ان پر ٹکائے پوچھا شیبی نے چونک کر اسکا انداز دیکھا کیا وہ جل رہی تھی ؟؟؟ ہاں وہ جل رہی تھی اسکا دماغ چلنے لگا


اوہ میں تمھیں بتانا بھول گیا یہ دونوں ایک دوسرے کے فیانسے ہیں کچھ دن بعد ہی انکی شادی ہے ۔۔۔۔۔ وہ شیطانی مسکراہٹ سے بولا تو افرہ مسکرائی غصے سے اسے دیکھا پھر شمس اور فلک کو ۔۔اسکا بسس چلتا تق دونوں کو کچا چبا جاتی ۔۔۔۔


ہمممم۔۔۔۔ عجیب نظروں سے انہیں دیکھتے وہ بولی اور شمس کے پاس جانے لگی فلک کو اس سے دور کرتے وہ اسکا ہاتھ پکڑے ہی اسے وہاں سے دور لے ائی شمس نے حیرانی سے اسے دیکھا حیران تو افرہ خود بھی تھی اسے کیوں جلن ہورہی تھی


کیا ہوا کچھ چاہیے کیا ۔۔۔۔.اسے شرمندہ دیکھ وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا افرہ نے ہاتھ موڑتے ایک بلیک روز کی طرف اشارہ کیا جو سب سے الگ تھا ۔۔۔


اوکے ویٹ ۔۔۔. شمس نے حلدی سے ہی اسے وہ گلاب لا دیا جسے پکڑتے ہی وہ خوشی سے اچھلی تھی کتنا خوبصورت تھا وہ رنگ


بات سنیں ۔۔۔ شمس کا جانا اسے برا لگا تو وہ اسے روک گئی شمس نے ڈھڑکتے دل سے اسے دیکھا

.اپ یہاں نہیں رک سکتے کیا ؟؟؟ میں اکیلی بور ہورہی ہوں۔۔۔ وہ معصومیت سے بھرے لہجے میں بولی ہائے اس انداز میں وہ اسکی جان بھی مانگ لیتی تو شمس دینے سے نا گھبراتا ۔۔۔۔۔


کیوں نہیں ۔۔۔۔ وہ ہلکی سی مسکراہٹ سے بولا افرہ ماسک اتار چکی تھی شمس اسکی نازک سی ناک میں پہنی نوز پن کو دیکھ رہا تھآ


اپ سے کچھ پوچھو ۔۔۔۔۔افرہ نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا شمس نے سر اثبات میں ہلایا تو افرہ نے اپنے ہینڈ بیگ سے کچھ نکال کر اسے دیکھایا


یہ۔۔۔ کس نے دیا تھا مجھے ۔۔اور یہ عجیب سا ہے کیا ؟؟؟ افرہ نے ناسمجھی سے پوچھا تو شمس نے گہری مسکراہٹ سے اس بریسلیٹ کو اسکے ہاتھ سے لیا جس میں ہر کلر کے ً بڑے بڑے ہیرے جڑے تھے اس نے وہ اسکی برتھ ڈے پر اسے گفٹ کیا تھا


آن کو قریب کرکے دیکھو ۔۔۔اسکی نازک کلائی میں بریسلیٹ پہناتے وہ اسے کہنے لگا افرہ نے غور سے ان ڈائمنڈز کو دیکھا اسکے اندر دیکھ اسکی آنکھیں کھلی


واو۔۔یہ اس میں تو ہماری پکچرز ہیں ۔۔۔ وہ خوشی سے چیختی بولی تھوڑی پر موجود ڈمپل گہرا ہوا تو شمس نے گہری سانس بھرتے شرٹ کا بٹن کھولا وہ اپنا ضبط کھو رہا تھا

💖💖💖💖💖💖💖💖

یہ کیا ہوا ۔۔۔فلک نے حیرانی سے استفار کیا


عام لفظوں میں اسے جلن کہتے ہیں نہ جل رہی ہے تم سے ۔۔۔۔شیبی نے قہقہ لگاتے کہا تو فلک ناسمجھی سے ہنسنے لگی


تو ان ہم مشن افرہ کی یاداشت لانے پر لگ چکے ہیں ۔۔۔.غازی نے انکے پاس اتے کہا تو وہ دونوں سر ہلا گئے


اسکے علاوہ بھی کام ہونگے نا آپکے پاس ۔۔۔۔ فلک نے شرارتی نظروں سے اسے دہکھا تو غازی نے ہلکی سی چپیٹ اسے لگائی


اماں نا بنا کرو ۔

اب اپ لوگ بچے بنو گے تو ہمھیں اماں بننا ہی پڑے گا نا ... وہ ہنستے ہوئے بولی اسے ہنستے دیکھ وہ دونوں بھی ہنسے لگے

💖💖💖💖💖💖💖💖💖

💖💖💖💖

اوو ہیلو تم یہاں پھر سے ایک بار کی بات سمجھ نہیں اتی یہاں مت ایا کرو ..... مایا غانیہ کے روم میں داخل ہوتی دھاڑی وہ جو سو رہی تھی خوف سے کپکپاتے اٹھ بیٹھی اسے دیکھا جو سرخ نظروں سے اسے سالم نگل جانے کے در پر تھی


و۔وہ۔.س۔


شٹ اپ نکلو یہاں سے ابھی کہ ابھی ۔۔۔۔اسے بازو سے دوبچ کر کھینچتے وہ چیخی شاہ ویر جو اپنے روم میں سونے جارہا تھا غانیہ کے کمرے سے اواز سن وہاں پہنچا سامنے کا منظر دیکھ وہ سخت طیش میں ایا


چھوڑو اسکو مایا ۔۔۔ اسے پیچھے کی طرف دھکیلتے شاہ ویر نے ضبط سے سرخ ہوتے کہاّ مایا نے حیرانی سے اسے دیکھا


تم۔تمھیں یہ مج۔مجھ سے زیادہ عزیز ہے؟؟؟؟ سرخ أنکھوں میں انسو بھرنا شروع ہوئے شاہ ویر نے غصے سے اسے دیکھا


ہوں ۔۔میری بہن ہے یہ ۔۔۔تم جاؤ۔ یہاں سے ۔۔۔ اسے باہر کو دھکیلتے وہ غانیہ کو اپنے ساتھ لگا چکا تھا ٹپ ٹپ گرتے آنسو سے وہ ان دونوں کو دیکھ رہی تھی شروع سے ہی وہ سب غانیہ کو پیار کرتے تھے اسے تو ہر کوئی بھول جاتا تھا

💖💖💖💖💖💖

رات ہوچکی تھی ہر طرف اندھیرے.نے اپنا ڈھیرہ ڈال لیا تھا مایا تو کب کی وہاں سے جاچکا تھی مگر وہ سب موج مستی کے چکر میں وہی پھنس چکے تھے


یار بابا نے کتوں والی کرنی ہے چلو گھر ۔۔۔۔۔ غازی نے گردن پر ہاتھ پھیرتے کہا وہ سب بھی ہونٹ تر کرکے رہ گئے کیونکہ انکی گاڑیاں بھی خراب ہوچکی تھی سوائے افرہ کی کار کے


افرہ تم لوگ جاؤ۔۔.ہم آجائیں گے ۔۔۔. شیر کی غرراہٹ سن شمس نے ان سبکو وہاں سے بھیجنا چاہا وہ ہینڈل کرسکتے تھے مگر وہ تو لڑکیاں تھی وہ بھی نازک سی مگر شاید ابھی وہ انجان تھے کہ نازک سی دوشیزائیں وہ کرسکتی ہیں جو ایک مرد بھی نہیں کرسکتا


جائیں گے تو ساتھ جائیں گے.... مرنا ہوگا تو بھی ساتھ. مرے گے ۔۔۔۔۔ ایشانی نے شمس کے ساتھ کھڑے ہوتے کہا جو نفی میں سر ہلا گیا


ایش ضد مت کرو. ۔۔جنگلی جانور تمھیں کھا جائیں گے.... حان نے اسکا رخ اپنی جانب کرتے کہا مگر وہ ازل کی ڈھیٹ


ہوں تم سے تو جیسے پیار کرینگے کہ او راجہ اتنے دنوں بعد ائے ہو رومینس کا موڈ ہورہا ہے ۔۔۔۔ ایشانی نے منہ بگاڑتے جواب دیا اور شمس کی طرف مڑتے اسکے کان میں جھکی


موقع بھی ہے اور دستور بھی کیوں نا اسکے ہارر نائٹ کو گولڈن نائٹ بنا دیں۔۔۔. ایشانی کی بات سن شمس نے کانوں کو ہاتھ لگایا


کیا بک رہی ہو لڑکی ...حان تیری والی کق گولڈن نائٹ سیلیبڑیٹ کرنی ہے ۔۔. شمس نے حان کو کہا جو دانت پیستے ایشانی کو گھورنے لگا


بکواس نہیں کرو ۔۔۔ کچھ اچھی یادیں بنا لیتے ہیں کیا پتہ ان مہرانی کو جھٹکے لگ جائیں ۔۔۔ اہ۔.یی. یاداشت کے ۔۔۔. بال کھینچنے پر وہ دانت دیکھا کر بولی تو شمس نے افرہ کو دہکھتے سر ہلایا


اجاؤ گائز گانا گاتے ہیں ۔۔۔۔ وہی پرانا ۔۔۔۔ ایشانی کے اشارے پر غازی نے سبکو گول دائرے میں بیٹھاتے کہا سب سمجھ گئے افرہ بھی چہکی


دوستی والا نا ۔۔۔ وہ بےساختہ بولی سب نے سر ہلایا اور گانے لگے جنگل کے بیچ و بیچ وہ لوگ رات کے وقت خاموشی کق چیرتے گا رہے تھے


یہ دوستی تیرے دم سے ہے

یہ دوستی تیرے دم سے ہے

تو زندگی

تو زندگی

قسم سے ہے...

یہ روشنی تیرے دم سے ہے

ساری خوشی تیرے دم سے ہے....


آہ..... وہ سب پرجوش سا گا رہے تھے کہ گولی چلنے کی اواز پر افرہ سر پر ہاتھ رکھتے زمین پر بیٹھی کوئی ان پر حملہ کرچکا تھا وہ سب گاڑیوں کی اڑ میں چھپے شمس افرہ کو کھینچتے اپنے ساتھ لگائے گاڑی کے پیچھے ایا اندھیرے کی وجہ سے نظر بھی کچھ نہیں ارہا تھا خاموشی کو چیرتی گولیوں کی اواز دل دہلا رہی تھی کہ سب اپنی گنز نکالتے پوزیشن سنبھال چکے تھے گولیاں چلانے کا فائدہ نہیں تھا کیونکہ اندھیرے میں فائر کرنا بےوقوفی والا کام تھا اور ہمارے آفندیز تو سمجھداری میں ٹاپ پر ہیں


سر لگتا ہے مرگئے سارے ۔۔۔ گولیوں کی برسات رکی تو وحشت بھری خاموش رات میں کسی کی اواز گونجی ان سب نے فاتحانہ مسکراہٹ سے ایک دوسرے کو دیکھا جیسے ہی وہ لوگ درمیان میں اکٹھا ہوئے شیبی اور زین نے رسی کو کنارہ پکڑتے انکے اردگرد دوڑ لگادی انکے ایسا کرنے پر وہ سنبھلے بھی نا تھے کہ حان ایشانی امبر فلک اور شمس کی گولیوں نے انکے چتڑے اڑا دئے غازی انکے باس کو الگ کیے پیٹ رہا تھا


شمس۔۔۔ایک گارڈ کو شمس پر گولی چلاتے دیکھ وہ سر پکڑتے زمین پر گری دماغ اندھیروں میں جانے لگا شمس پر گولی چلانے والے شخص کو حان کا مکہ پڑا تو اسکا نشانہ چوک گیا


ہیے اینجل ۔.اینجل سوری اس. بار اٹھ جاؤ۔۔ائی پرومس آئیندہ کبھی تمھیں تکلیف نہیں دونگا ہیے اینجل اٹھو یار پلیززز ۔۔۔۔ اسکے گال تھتھپاتے وہ بےچینی سے بولنے لگا فلک نے نفی میں سر ہلاتے اسے دیکھا گاڑی سے پانی والی بوتل نکال کر اسکی جانب بڑھائی


اووو مجنوں کی اولاد پانی ڈال اس پر ۔۔۔۔ فلک نے اسے گھورتے کہا تو وہ بوتل لیتے پانی اس پر ڈالنے لگا


اففف کیا کررہے ہو ایڈیٹ ۔۔۔۔ منہ پر پانی پڑتے ہی وہ چیخی شمس نے اسے دیکھا جو اب اٹھتی ان سبکو دیکھ رہی تھی جیسے پوچھنا چاہ رہی ہو کیا ہوا ہے....


ٹھیک ہو. ۔تمم. ۔۔ مناہل نے اسکے پاس اتے پوچھا


ہوں مجھے کیا ہونا ہے. میں ٹھیک ہوں۔۔۔ افرہ نے کندھے اچکاتے کہا پھر جیسے جیسے اسکا دماغ چلا اسکا رنگ سرخ ہونے لگا


سر درد ہے تو گھر چلیں۔۔۔ شمس نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا اسکی رنگت کو سرخی میں بدلتے دیکھ وہ پریشان ہوا


شانزل کہاں ہے ؟؟؟ وہ ایکدم پوچھنے لگی تو سب نے خوشی سے اسے دیکھا اسکے اردگرد اکھٹے ہوئے


تم ٹھیک ہوگئی شکر ۔۔۔ وہسے اگر مجھے پتہ ہوتا شمس پر گن اٹھانے سے تم ٹھیک ہوجاؤ گی تو یقین کرو میں پہلے یہ کرچکی ہوتی ۔۔.امبر نے اسے گلے لگاتے کہا تو وہ مسکرا بھی نا سکی اسکی نظریں ان گارڈز پر گئہ جو ایک ساتھ بندھے ہوئے تھے


اپنے باس کو جاکر بولنا رات کے اندھیرے میں وار تو بزدل کرتے ہیں ہمت ہے تو سامنے اکر سینہ ٹھوک کر وار کرے ۔۔۔ہم بھی تو دیکھیں کس کھیت کی مولی ہے ۔۔۔ زین اسکے باس کے جبڑے کو دبوچے بولا ان سبکو چھوڑنے پر وہ لوگ بھاگتے ہوئے وہاں سے نکلے جن میں کچھ زخمی تھی اور جنکی موت ہوئی وہ وہی پڑے رہ گئے


💖💖💖💖💖💖💖

آہہہہہ پھر بچ گئے... پھر بچ گئے شٹ ۔۔۔۔ مرر ٹیبل پر مکہ مارتے وہ چیخا مگر جیسے ہی اسکی نظریں اس معصوم سی لڑکی پر گئی وہ اس تصویر کو اٹھائے اپنے سینے سے لگا گئے


میری جان ۔.تم نے اب میرے پاس انا ہے ۔۔.میں لاؤ گا اپنے بچے کو اپنے پاس ۔۔۔۔ اس لڑکی سے انہیں اپنی بیٹی جیسی فیلنگ اتی تھی وہ شاید اسے اپنی ہی سمجھ چکے تھے یہی وجہ تھی کہ وہ افندیز کو ختم کرنا چاہ رہے تھے مگر دشمن شاید بھول جاتا ہے کہ افندیز ہیں وہ... لومڑی سے زیادہ چالاک اور شیر سے زیادہ خونخوار..... شہد جیسے میٹھے تو سانپ سے زیادہ زہریلے ۔۔.


اس ہرے بھرے درخت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو گا .... آسکی تصویر پر لب رکھتے وہ پرسرار سا قہقہ لگاتے بولا خوبصورتی کا حسین شاہکار تھی وہ

💖💖💖💖💖💖💖

اب ہم کیسے جائیں گے ؟؟؟؟ شیبی نے پاپ کارن کھاتے پوچھا فری کا شو بھلا کون مسس کرتا ہے..... افرہ نے کار کی ڈگی کھولتے زین اور شیبی کو اس میں بیٹھنے کا اشادی کیا


ہاااااا 😱😱😱 اب ہماری یہی کچھ عزت رہ گئی ہے ...زین کا منہ کھلا اتنی عزت پر


بیٹھتے ہو یا یہی جانوروں کا شکار بننا ہے ؟؟؟ شمس نے انہیں گھورتے پوچھا رات کے دا بج رہے تھے اور وہ لوگ بحث بازی میں مصروف تھے مرتے کیا نا کرتے بیچارے ان گھس کر بیٹھ گئے


چلو صنم اوپر چڑھو ۔۔۔۔ حان اور غازی کو دکھا دیتے فلک نے قہقہ لگایا کیونکہ اب اصلی مزہ انا تھا


اوو صنم میں ڈرائیونگ کرونگا تم اوپر کا کر ہوا کے مزے لو ۔۔۔۔ حان نے اسے پیچھے کرتے کہا اور ڈرائینگ سیٹ پر بیٹھنے لگا مگر وہاں ایشانی کو. بیٹھ کر دانت دیکھاتا دیکھ چڑا


کیا ہے. میں نہیں جارہا اوپر ۔۔۔۔ وہ منہ بگاڑ گیا


جاؤ نا دو منٹ اوپر بیٹھ جاؤ گے تو کیا تمھیں چک پڑ جائے گی ؟؟؟ امبر نے آنکھیں مٹکاتے پوچھا لفظ چک پر جہاں ان سبکا ہاسا نکلا وہی وہ دونوں شرافت سے اوپر چڑھ کر بیٹھ گئے


آئے ہائے گینڈوں وزن دیکھو اپنا گاڑی کو ہلا کر رکھ دیا ہے. ۔۔۔ ڈرائیونگ سیٹ سے اترتی ایشانی نے ہنستے ہوئے کہا ان سبکی دبی دبی مسکراہٹٹ نکلی اب اونچا ہنستے تو یقیناً وہ دونوں نیچے اجاتے اور اجکی رات وہ لوگ جنگل میں جنگلی جانوروں کا ڈنر بن جاتے


بکواس نا کرو لومڑی جئی ۔۔غازی نے اوپر سے ہی اسے چار انگلیاں دیکھائی


امبر فلک ایشانی مناہل پچھلی سیٹ پر بیٹھو ہم اگے بیٹھے گے کیون شم ۔۔۔۔ انکو کہتے وہ شمس کے بازو کے ساتھ لگتے پوچھنے لگی جو سر ہلاتے مسکرا دیا


...........

کیون. جانی مزہ ارہا ہے ۔۔۔۔ امبر نے کھڑکی سے سر نکالتے حان سے پوچھا جو پیچھے بیٹھے زین نے دانت پیسے


زیادہ جان جانی کرنے کی ضرورت نہیں ہے صنم ورنہ جان کہہ کر ہی جان نکال لونگا...... سیٹ کے پیچھے سے اسے ٹھوکا مارتے وہ منہ بگاڑتے بولا اسکی جلن پر سب نے قہقہ لگایا


بھوکی عورت ۔۔.لیز مجھے بھی پکڑا ۔۔۔۔ ایشانی کو دے دنا دن لیز کھاتے دیکھ شیبی کے منہ سے رال ٹپکی وہ زور سے بولا اوپر بیٹھے غازی کی بھی بھوک چمکی


جانی ۔۔۔ تمھیں تو میں ایک پھوٹی کوڑی نا دو ۔۔۔۔ یہ لو حان ۔۔۔۔ میری جان اس نے ایک بڑا لیز کھڑکی سے نکلتے حان کو پاس کیا جو اسکی فکر پر مسکرایا


ہائے ادھر رومینس چل رہا ہے اور افی ڈارلنگ ۔۔. سوچوں میں گم ہیں ۔۔۔۔ افرہ کو مسلسل خاموش دیکھ زین نے پیچھے سے ہی ہانک لگائی اسکی خاموشی شمس کو کسی خطرے کے سائرن کی طرح چب رہی تھی. .......


ہوں ہنہہ نہیں میں ٹھیک ہوں ۔۔۔وہ ہوش میں اکر سر جھٹکتے بولی سب نے خاموش ہوتے اسے سنا اسکی اواز میں چھائی سنجیدگی انہیں چپ کرا گئی


چھوڑو جو ہوگیا سو ہوگیا ۔۔۔حان نے اسے مشورہ دیا تو افرہ نے طنزیہ مسکراہٹ سے سیٹ سے ٹیک لگاتے آنکھیں بند کی


ہممممم ۔۔۔.جو ہونا تھا ہوگیا ۔۔۔۔ وہ عجیب سے لہجے میں بولی پیچھے بیٹھی ان چاروں نے چونک کر اسے دیکھا یہ انداز وہ سب کیسے نا پہنچاتے مگر اس نے یہ انداز پہلی بار اپنایا تھا مطلب اس بار وہ تباہی مچانے کا ارادہ رکھتی تھی


چھوڑو یار اسکے پاس پاور ہے ۔۔.ایشانی نے ڈرنے کی ایکٹینگ کی تو سب ہنسنے لگے سوائے افرہ کے


میری پاور سے انجان ہے نا کہ اسی لیے اتنا اڑ رہا ہے ..... افرہ شاہ ۔۔۔ کا ایک روپ دیکھا ہے اس نے .... اب اس سے اپنے انداز میں ملونگی۔۔۔


کوئی ضرورت نہیں ہے اس سے ملنے کی ۔۔۔۔ شمس نے سختی سے منع کیا لیکن وہ رکتی ؟؟؟ کیا اسے رکنا چاہیے تھا ؟؟؟

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

دس دن بعد.....


پیپیرز کی وجہ سے وہ سب ہی مصروف تھے نئے بےبی کے انے کی خبر سن وہ سب خوش تھے لیکن پیپرز کی وجہ سے کچھ کرپانا مشکل تھا پیپیروں میں انکا حال ایسا تھا کہ یہ کیا اگیا یہ سبجیکٹ تو میں نے کبھی بک میں نہیں پڑی کمینوں نے غلط پیپر بنا دیا ہے.... دن رات کی محنت جے بعد اخر انکے پیپر ہو ہی گئے آج آفندیز ولا میں فنگشن تھا نیو بےبی کے لئے


وائٹ اور پنک کامبینیشن سے سجا آفندیز مینشن بہت خوبصورت لگ رہا تھا کہ آفندیز مینشن کا منظر تھا جہاں ساری افندیز گینگ بیا کے اردگرد کھڑی تھی اسے چھیڑ رہی تھی


ویسے ماما ۔۔۔ مجھے پہلے تو یقین ہی نہ ایا کہ میری سویٹ سسٹر آنے والی ہے... حان نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا


تو پاگل پوچھ لینا تھا نہ بیا ڈارلنگ نے پلین کیا ہوگا کیوں جانم ۔۔۔۔ امبر نے کہتے اسے انکھ ماری جو بیا نے گھور کر اسے دیکھا


پاگل وہ کہہ تو رہی ہیں سنڈنلی ہوگیا ۔۔۔۔ ایشانی نے سبکو گھورا جو بےشرموں کی طرح ہنس رہے تھے


ہائے اللہ ابھی سے ساسوماں کے. پلڑے سے بندھ گئی لڑکی۔۔۔۔ غازی نے اسے دیکھ کر ہنستے کہا


تو میری زاتی ساس ہے ۔۔۔حان کے گلے لگتے وہ بیا کو دیکھنے لگی جو سر جھکائے جھولے تے بیٹھی سی


ویسے کتنے دن کا مشن تھا ۔.۔۔ امبر پھر بولی تو بیا کا چہرہ شرم سے ہی سرخ پڑا


پری.۔امبر کو بلانا زرا ۔۔۔۔ بیا نے سرخ چہرے سے پریشہ کو بلایا جو لائٹ پنک ساڑی میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اسکی طرف ائی


لیڈیز اینڈ جینٹل مین آج کی پارٹی نیو بےبی کی کی خوشی کے ساتھ ہمارے بچوں کی انگیجمنٹ بھی ہے ۔۔۔ اور دو دن بعد ہی نکاح ۔۔.جولیا کے ہاتھ مائک آیا تو وہ سب کو دیکھتی بولی


ایشانی حان ،فلک شاہ ویر ، زین اور ۔۔۔ دانیا نے مائک لیتے سبکے نام لیے زین کے ساتھ اتی امبر کے قدم تھمے


مایا ۔۔کم ان دا سٹیج. ۔۔ دانیا نے پرجوش سا سبکو بولایا ہال میں تالیوں کی اواز گونجنے لگی لوگوں کے جھرمٹ کو چیرتی وہ سٹیج پر پہنچی


زین اور مایا۔۔۔۔ امبر کے کانوں میں گونجی اواز اس نے بےیقینی سے زین کو دیکھا جو خود بھی حیران پریشان سا سٹیج کو دیکھ رہا تھآ آہستہ سے ہاتھ چھڑواتی وہ پیچھے کھڑے شامیر کے پاس جا کھڑی ہوئی آنکھیں بند کرتے انسو اندر دھکیلے ینگ جنریشن پر تو جیسے بم پھوٹا تھا سب کے منہ کھلے تھے....


کیا ہوا میری جان.. ۔اسکے گرد بازو کا حصار بنائے شامیر نے جھک کر اسکے پاس سرگوشی کی


بابا۔۔۔۔ اسکے کوٹ میں منہ چھپائے وہ رو پڑی . اسکا دل کیا چیخ چیخ کر روئے .جس سے وہ محبت کرتی تھی... وہ کسی اور کا ہوگا... یہ سوچ ہی سوہان روح تھی

یی کیا کہہ رہی ہو دانی.... جولیا نے حیرانی سے دانیا کو دیکھا جو مایا سے مل رہی تھی اسکی بات پر اسکی جانب مڑی


کیا غلط کہا جولی ویسے بھی ان دونوں کو معلوم ہی نہیں تھا انگیجمنٹ کا ۔۔۔ امبر کی جگہ مایا میری بہو بنے تو کیا حرج ہے ۔۔۔۔ دانیا نے مسکرا کر کہا مگر جولیا کے خونخوار تاثرات دیکھ ریا اس نے حلق تر کیا


کیا اب میں اپنے بیٹے کے لئے فیصلہ نہیں کرسکتی ...اس نے منہ بناتے پوچھا جولیا نے اسے گھورتے پریشہ کو دیکھا جو غصے سے ان دونون کو دیکھ رہی تھی شامیر انجان تھا مگر پریشہ تو نہیں آفندیز بردار بھی اسے گھور رہے تھے


ارمان سٹیج پر جاتے اس سے مائک لے چکا تھا مائک جولیا کی طرف پھینک کر وہ بظاہر مسکرا کر اسے وہاں سے کھینچ لایا


کیا سوچ کر یہ بکواس کی ہے تم نے ۔۔۔۔ ہاں۔۔۔ شام کے کمرے میں لاکر چھوڑتے وہ غرایا تو دانیا نے اسے دیکھا


کیا.ہوگیا ہے اب کیا میں اپنے بیٹے کی اسکی مرضی سے شادی بھی نہیں کرسکتی ۔۔۔۔۔ دانیا اپنی کلائی مسلتے کہا اندر اتی امبر رکی


کیا یہ زین کی خواہش ہے ؟؟؟؟ شام نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا


جی بگ بی اسکی مرضی کے بغیر میں کچھ کیوں کرونگی ۔۔۔ دانیا نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا اور امبر کو لگا جیسے اس پر آفندی مینشن کی دیواریں اگری ہوں


ٹھیک ہے ۔۔۔۔ عروہ نے کیا تو سب ہی کمرے سے نکلنے لگے امبر روتی ہوئی وہاں سے بھاگی تھی ایسا کیا ہوا تھا ایک ہفتے میں میں اسکی محبت اس سے دور ہوگئی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

چلو ۔۔۔شاہ ویر فلک کے پاس ایا تو فلک نے اسے گھورا پھر پیچھے ہوئی


تمھاری بہن نے میری بہن کی خوشیاں اجاڑ دی اور اب تم کہہ رہے ہو میں تم سے شادی کرو سیریسلی ۔۔۔ لگتا ہے دماغ ہل گیا ہے سبکا ۔۔۔امبر نہیں تو فلک بھی نہیں ۔۔۔۔ اسکے سینے پر دونوں ہاتھ رکھ پیچھے دھکیلتے وہ اپنا گاؤں ہاتھوں میں أٹھاتے باہر بھاگی اسکی بہن کو اسکی ضرورت تھی وہ کیسے یہاں خوشی خوشی کسی کو رنگ پہنا دیتی اسکی خوشیاں تو روٹھ گئی تھی


زین تو اسکے ساتھ سیریس نہیں تھا ؟؟؟ حان نے اسکے پاس اکر پوچھا جو صدمے میں تھا


یار میں بڑے بابا سے بات کرتا ہوں ایسا کیسے ہوسکتا ہے..... میں تو امبر سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔ وہ نفی میں سر ہلاتے بولا مگر دانیا اسکا ہاتھ پکڑتے سٹیج پر لے جانے لگی


ماما مجھے نہیں کرنی اس سے شادی...


میری خاطر کرلو پلیز میری عزت رکھ لو ۔۔۔۔۔ وہ روہانسی ہوکر بولی وی اسے ایموشنل بلیک میل کرررہی تھی اخر کار وہ مان ہی گیا اور ان دونوں نے رنگ چینز کر ہی لی دانیا روز شور سے تالیاں پیٹ رہی تھی


مبارک ہو میرے زین۔۔۔اسکی گال پر لب رکھتے وہ شدت پسند نظروں سے اسے دیکھتی بولی جو نامحسوس انداز میں وہ اسے پیچھے جھٹک چکا تھا


فلک کہاں ہیں ۔۔اور امبر ۔۔۔شاہ ویر اور فلک کی باری تھی مگر وہ کہاں تھے عروہ وہاں ائی


جو اپ نے کیا ہے اسکے بعد اپکا خیال ہے کہ وہ بھی اپ لوگوں کی طرح اپنا تماشہ بنتے دیکھتی. ۔۔۔۔ شمس نے غصے سے مٹھیاں بھینچتے کہا تو عروہ نے حیرانی سے اسے دیکھا اسکے لفظوں پر نہیں اسکے انداز پر وہ حیران تھی


م۔۔.


بسسس کردیں اپنی محبتیں حاصل کرلی ۔۔۔۔ اور۔۔۔چھ۔۔۔ہاتھ اپنے ہاتھ پر مارتے وہ وہاں سے نکلا اسکے پیچھے وہ سب بھی سوائے ایشانی اور حان کیونکہ وہ سٹیج پر تھے

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


آہہہہہہ کیوں میرے ساتھ ہی کیوں۔۔۔۔۔۔گلے سے اسکا دی چین کھینچ کر زمین پر پھینکتے وہ چیخی اتنی زور سے کہ فلک کے آنسوؤں میں روانی ائی


م۔مجھے مم۔مر جانا چائیے ہہ۔یاں ۔۔۔ وہ اپنے انسو صاف کرتے کھائی کی طرف قدم بڑھانے لگی فلک اسے بلا رہی تھی مگر وہاں کسے پراوہ تھی اس سے پہلے وہ کھائی میں گرتی فلک نے اسے پیچھے کھینچتے ایک زور دار تھپڑ اسکے منہ پر مارا


دماغ خراب ہوگیا ہے تمھارا اس شخص کے لئے تم مج۔مجھے بابا ماما کو بھول گئی ۔۔۔۔


اسے کسی اور کا ہوتے دیکھ میں مرجاؤنگی فلک۔۔۔گھٹ گھٹ کر مرنے سے تو یہ موت اچھی ۔۔۔۔۔ زمین پر گھٹنوں کے بل گرتے وہ ہارے ہوئی لہجے میں بولی


امبر ا.... امبر میری جان دیکھ تم ہاری نہیں ہو. ۔۔تت۔تم کہتی ہو نا کہ ہم ایک دوسرے کی جان ہیں ۔۔ایک دوسرے کی ہمت ۔۔۔تو مجھے ہمت بنا لو ایسا کرکے تو ہمھیں توڑ دوگی ۔۔۔اس مسئلے کا حل موت نہیں ہے میری جان۔۔۔. اسکا منہ چومتے وہ روتے ہوئے بولی دور کھڑے وہ سب نم انکھوں سے انکی محبت دیکھ رہے تھے


فل۔۔فلک اا۔اس نے مجھے ی۔یوز کک۔کیا ۔۔۔م۔ میں ۔۔.رونے کی شدت سے وہ بول بھی نہیں پارہی تھی انسو در بدر اسکے انکھوں سے بہہ رہے تھے


دفع کرو اسکو وہ تو ہے ہی کمینہ ۔۔۔ تم تو میری جان ہو چلو اٹھو ۔۔۔۔ وہ اسے اپنے ساتھ لگاتے وہ اسے ہنسانے کی کوشش میں تھی


دیکھو نا کل کو میرے بچے کیا کہیں گے انکی انی روتو ہے... ہااا 🙀🙀🙀🙀 وہ منہ کھول کر بولی تو ناچاہتے ہوئے بھی امبر ہنس پڑی فلک نے سکھ کا سانس بھرتے اسے دیکھا ہنستے ہوئے بھی اسکی آنکھوں سے انسو رواں تھے


مجھے یہاں نہیں رہنا ۔.۔۔میں یہاں سے چلی جاؤں گئ .....


کدھر جاؤ گی اور واپس کب انا تم نے ۔.۔ابکی بار افرہ اسکے پاس ائی تو وہ مسکرائی


بسسس اس ملک سے کہیں دور ۔۔۔ اور جب دل واپس انے کا کیا میں آجاؤں گی ۔۔۔۔


پھر یم بات کیسے کرینگے. ۔.شیبی تو رونے ہی لگا تھا وہ بہت حساس طبعیت کا مالک تھا مار ڈھاڑ میں اگے تھآ مگر اپنوں کے لئے حساس

گروپ کال کرینگے جا صنم ۔۔۔اسکے گال کو کھینچتے وہ ہنستے ہوئے بولی وہ سب نم انکھوں سے اسے دیکھتے اسکے گلے لگے......


ہم بہت مسسس کرینگے تمھیں. ۔۔۔۔ وہ سب ایک ساتھ اسکے گلے لگے تو وہ ہنسنے لگی انسو بےمول ہوریے تھے محبت کی بےوفائی اور اپنوں کی جدائی شاید اسے مار ڈالتی...😥😥

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

تم لوگوں نے اسے کیون جانے دیا م۔میں کیسے رہوں گا اسکے بغیر وو. وہ ۔۔۔۔ زین منہ پر ہاتھ پھیرتے خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کررہا تھا مگر اسے خود پر ہی غصہ ارہا تھا


زین اجائے گی امبر فکر مت کرو ۔۔.بسس تھوڑا برا لگا ہوگا اسکو ۔۔۔۔۔ دانیا نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے کہا سب نے حیرانی سے اسے دیکھا جبکہ زین تو اسکا ہاتھ جھٹک چکا تھا


واہ واہ مسسز ارمان۔۔۔۔ اگر بابا اپکو چھوڑ کر کسی اور سے شادی کرلے تو کیسا لگے گا اپکو۔۔.بتائیں۔۔.زور زور سے تالیاں پیٹتے وہ ڈھاڑا تو دانیا اچھل کر پیچھے ہوئی ۔۔۔ اسکا غصہ دیکھ اسے ڈر لگ رہا تھا


کہاں گئی ہے وہ مجھے اسکے پاس جانا ہے ۔۔.کدھر ہے وہ بولو ۔۔۔۔ اپنے ہی بال نوچتے وہ ڈھاڑا مگر وہاں وہ سب منہ بند کرکے کھڑے تھے


اگر اپنے بال پسند نہیں ہیں تو گنجے ہوجاؤ ۔۔۔۔ افرہ نے نخوت سے کہا ماشا نے گھور کر اسے دیکھا جبکہ زین اسکی طرف ایا


افی ۔.تم م. میری اچھی بہن ہو نا ۔۔۔ پلیز بتادو پلیززززز۔۔۔ میں بےوفا نہیں ہوں۔۔۔.اسکے سامنے ہاتھ جوڑتے وہ گڑگڑایا دانیا نے سر جھٹکتے اسے گھورا ایک لڑکی ہی تھی نا. ۔۔ افرہ نے افسوس سے اسے دیکھا


بہن۔.ہنہہہ میں کوئی نہیں تم لوگوں کی بہن ۔۔۔اور رہی بات وفا کی تو تمھارا خون ہی بےوفاؤں کا ہے ۔۔۔. جب تمھارے بڑے پاپا نے ہی میری ماما سے بےوفائی کی تو تم لوگوں سے وفا کی امید کوئی پاگل ہی رکھے گا ۔۔۔۔۔اسکے ہاتھ پیچھے جھٹکے وہ نفرت بھری نظروں سے شام کو دیکھتے زیر خند لہجے میں بولی ابکی بار تو ماشا کو بھی جھٹکا لگا اسے کیسے معلوم ہوا کیسے


اینجل ۔۔۔۔۔ شمس نے اسکے قریب جاتے کچھ کہنا چاہا مگر وہ اس سے بھی دور ہوگئی


افرہ ۔افرہ شاہ نام ہے میرا ۔۔۔.میری ماما کے ساتھ جو کیا اپ نے میں کبھی نہیں بھول پاؤنگی ۔۔.اور شمس صاحب ۔۔جٹ باپ ایسا ہے تو بیٹا کیسا ہوگا ۔۔۔۔مجھے پاگل کتے نے نہیں کاٹا جو تم جیسے لڑکے سے ۔۔۔۔۔چ۔اسکی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی وہ اسکا جبڑا پکڑ چکا تھا


اپنی زبان کو لگام دو ۔۔افرہ ورنہ یہی قبر کھود دونگا ۔۔۔محبت اپنی جگہ مگر میرے بابا کے بارے میں ایک لفظ نا سنو اب۔۔۔۔۔ سخت گرفت پر سرد نظروں سے اسکی گرے انکھوں میں دیکھتے وہ غررایا تو افرہ نے طنزیہ انداز میں اسے پیچھے دھکیلا


سچ کڑوا ہوتا ہے شمس ۔۔پوچھو اپنے باپ سے جو میری ماما کا ایکس شوہر رہ چکا ہے ۔۔۔ کتنی ازیت دی تھی اس نے میری ماں کو ۔۔۔۔ اس نے انکشاف پر ساری ینگ جنریشن کا منہ کھلا بےیقین نظریں شام کی طرف اٹھی زین تو سب بھولتے وہاں سے نکل چکا تھا امبر کی تلاش میں ۔۔۔


معاف کریے گا مسٹر شام ۔۔۔مگر شاید اب اپ کی عزت میں ویسے نا کر پاؤ۔۔۔۔ ۔۔


جٹ عزت نہیں کرسکتی تو یہاں بھی مت انا ۔۔.شمس نے اسے گھور کر پیچھے دھکیلا ایک پل کو افرہ کی انکھوں میں کرب ابھرا


ہنہہہ ۔۔۔ انا بھی کون چاہتا ہے میری جان ۔.تمھارا سو کالڈ گھر تمھیں مبارک ۔۔.تھوکنا بھی پسند نا کرو میں ۔۔۔ اپنے بال جھٹکے وہ وہاں سے نکل گئی وہ سب ایک اور جھٹکے کی وجہ سے سن کھڑے تھے ہوش میں اتے وہ سبھی اپنے گھر چل دیے جیسے افندیز کے خوبصورت پرندے الگ الگ راہوں پر اڑنے چلے تھے انکی خوشیوں کے سارے رنگ بکھرنے لگے تھے کبھی نا سمٹنے کے لئے.......

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


یس یسس یسسسسس ۔۔۔۔ کر دیا الگ کردیا میں نے میں کرچکا ہوں ۔۔جو کوئی نا کرسکا ۔۔۔ وہ میں کرچکا ہوں۔۔۔ شروع ہوگئی اب آفندیز کی بربادی بہتتت غرور تھا نا اپنے ایک ہونے پر چند پلو میں بکھیر کر رکھ دیا سبکو ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ شانزل اس شخص کے ساتھ قہقہہ لگاتے بولا تو اس ادمی نے سراہتی نظروں سے اسے دیکھا


کمال ہے کیا پاسا پلٹا ہے تم نے بسسس اب مجھے میری بچی مل جائے پھر میرا آفندیز سے تعلق ختم ۔۔۔۔۔ اس ادمی نے خوشی سے کہا شانزل نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا کہ نیا کونسا راز تھا ایشانی تو آفندیز کی اولاد تھی....

چھ سال بعد


آن چھ سالوں میں بہت کچھ بدل گیا تھا آفندیز کی زندگیوں میں... شام تو جیسے ٹوٹ سا گیا تھا افرہ کے بعد شمس اپنے غصے کو اپنے کام پر نکالتا تھا دوسری طرف زین اپنے چار سالہ بیٹے جان کے ساتھ مصروف ریتا تھا ایشانی اور حان نکاح کرچکے تھے اور رخصتی ان لوگوں کنے آفندیز گینگ کے اکھٹے ہونے پر ہی کرنی تھی


غازی بھی غانیہ سے نکاح کرچکا تھا مگر اسکی بھی یہی ضد تھی کہ سب ساتھ ہونگے تو ہی رخصتی ورنہ وہ زندگی بھر کنوارے رہیں گے ۔۔.اس سب میں نا بدلا تھا تو وہ شیبی تھا جو ہر وقت کوئی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتے پایا جاتا تھا مگر جب وہ اکیلا ہوتا تو چھوٹے بچوں کی طرح رونے لگتا تھا


حان اور اہشانی افس کے بعد بیا اور مان کی چھوٹی بیٹی جیا سے کھیلنے میں مصروف ہوجاتے تھے


فلک کی زندگی بدلی تو بسس اتنی کہ وہ دانیا کو دیکھنا بھی گوارہ نا کرتی تھی صبح سے شامیر کے ساتھ افس جاتی اور رات کو واپس اتی لیٹ نائٹ کام کرکے وہ خود کو مصروف رکھتی تھی شامیر اور پریشہ امبر سے باتیں کرتے رہتے تھے جو اپنی لوکیشن نہیں بتا رہی تھی


آن چھ سالوں میں شاہ مینشن میں تبدیلی ائی تھی وہ تھی حارث اور مناہل کی شادی اور انکا ایک نہایی پیارا گول مٹول شونا مونا بےبی سیم کو ہر وقت ماشا مناہل یہاں تک کہ حارث عاشر اور منہا کو بھی اپنے پیچھے لگائے رکھتا تھا


عجیب سا موڑ لیا تھا ان سبکی زندگیوں نے کہ سب کچھ تہس نہس کردیا تھا وہ سب کانچ کی طرح بکھر چکے تھے

💖💖💖💖💖💖💖


رات دو بارہ بجے کا ٹائم تھا اور وہ افس میں بیٹھا کام میں مصروف تھا کہ اپنے پیچھے اہٹ محسوس کر وہ رولنگ چئیر پر ہی پیچھے گھوما کہ سامنے کھڑے شخص نے اسکی تھائی پر گھٹنہ موڑ کر رکھتے اسکے گلے میں ایک بازو ڈالتے وہ اسکی پیشانی پر بکھرے بالوں کو نازک ہاتھ سے پیچھے کر اسکی پیشانی پر نرم نازک سے لب رکھ گئی


میری جان۔۔۔ نرم نازک گلابی ہونٹوں کا لمس محسوس کر وہ اسکی کمر پر دونوں ہاتھ باندھتے اسے خود میں بھینچ گیا اسکی خوشبو میں سانس بھرتے ایک سکون سا پورے جسم سے سراہیت کرگیا


اتنی لیٹ کام مت کیا کرو نا ۔۔ جاؤ گھر جاکر سکون سے سوجاؤ۔۔۔۔ اسکی ہلکی بیئرڈ کو انگھوٹھے سے سہلاتے وہ اہستہ اواز میں بولی سرخ تھکن سے چور آنکھوں کو کھولتے وہ اسکے پریشان چہرے کو دیکھ رہا تھا


میرا سکون تو تمہارا وجود ہے ۔۔۔۔ یہ مدہوش کن خوشبو ۔۔۔۔ تمھاری موجودگی محسوس کرکے مجھے سکون ملتا ہے ۔۔۔۔ اسکی گال پر سلگتے لبوں کا نرم گرم سا لمس چھوڑتے وہ بولا جو اس نے نم نظروں سے اسے دیکھا


میری جان رو رو مت ۔۔۔مجھے تکلیف ہوتی ہے ۔۔۔ اسکے گلابی گالوں سے انسو ہونٹوں سے جنتے وہ اسکی پلکوں پر لب رکھتے بولا تو وہ اپنے ڈھڑکتے دل کے ساتھ اسکے گلے لگی


ائی ایم سوری ۔۔۔۔ میری وجہ سے ہورہا سب۔۔۔۔ وہ اسکی گردن پر لب رکھتے سسکی


میری زندگی یہ قسمت کا کیا دھرا ہے ۔۔۔تمھارا کوئی قصور نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ اسکے سلکی بالوں کو سہلاتے وہ اسے آہستہ آہستہ اپنی باتوں میں الجھاتا گیا جسے سن کبھی وہ ہنس پڑتی تو کبھی ایموشنل ہوکر اسکے ہی بازو پر پنچ مار دیتی جس پر وہ اسے دکھانے کے لئے روہانسنا ہوجاتا

💖💖💖💖💖💖💖💖

ڈیڈا مجھے ریسٹورنٹ سے کھانا کھانا ہے میں نہیں کھاتا اپکا وہ سڑا ہوا بد زائقہ کھانا ۔۔۔۔ وہ گاڑی ڈرائیو کرتے اپنے باپ کو دیکھا جو اسکی بات پر ہی ناک چڑھا گیا


تمھیں اچھا کھانا کھانے کی عادت نہیں ہے نہ اسی لیے ۔۔۔۔ میرے ہاتھ کے ا اتنےلذیذ کھانے پر تم نخرے دکھاتے ہو... زین نے اسے گھورا تو جان سے شکایتی نظروں سے اسے دیکھا


اپکے ہاتھ کا کھانا کھا کر ہی تو ذائقے دار کھانا کھانے سے محروم رہ چکا ہوں میں .۔۔۔۔ منہ کھڑکی سے باہر کرتے وہ شکوہ کنا لہجے میں بولا مطلب صاف تھا کہ کھانا کھلاؤ ورنہ اس نے پھر سے ضد پکڑ لینی تھی کہ پاکستان چلو


اوو میرا بچہ اترو اندر چل کر کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔گاڑی روک کر اسے گاڑی سے اترنے کا کہتے وہ بھی گاڑی سے اترا اور سامنے کھڑے اس عالیشان ریسٹورنٹ کے اندر جانے لگا وہ لوگ ابھی انٹر ہی ہوئے تھے کہ ایک لڑکی نے پیچھے کی طرف ٹشو پھینکا جو سیدھا جان نے منہ پر بجا

💖💖💖💖💖💖💖💖

ماما میں جانے لگی ہوں رات کو لیٹ آؤنگی ۔۔۔۔ وائٹ تھری پیس سوٹ میں ملبوس وہ جلدی سے سیڑھیاں اترتے بول رہی تھی اسکے سنہرے بال بھی اسکی طرح ہوا میں اڑتے پیچھے ہورہے تھے


فلک ناشتہ کرکے جاؤ۔۔۔۔ شامیر نے حکمیہ لہجے میں کہا تو فلک نے رک کر انہیں دیکھا پھر واچ کو ٹائم کم تھا اسے میٹنگ اٹینڈ کرنی تھی جلدی سے ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھتی وہ بریڈ جیم اٹھا چکی تھی


کس سے میٹنگ ہے اج؟؟؟ پریشہ نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے اسکے سامنے جوس رکھا جو وہ جلدی سے اٹھا کر پینے لگی


وہ شاہ انڈسٹریز کے ساتھ ۔۔۔۔ وہ جوس کا گلاس رکھ کر پریشہ کے گلے لگتے بولی پھر شامیر کی گال پر کسس کرتے وہ باہر بھاگی


اللہ کرے اسکا دل بھی بدل جائے.... شاہ ویر کے حوالے سے ۔۔۔۔ پریشہ نے دل ہی دل میں ڈعا کرتے انسو چھپائے

💖💖💖💖💖💖💖💖


جیا فائل دو. ۔۔حیا کی بچی فائل دے۔۔۔۔ وہ ہیل کے ساتھ اسکے پیچھے بھاگ رہی تھی مگر وہ تھی کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی صوفے کے پیچھے جاتے وہ جھٹ سے ایشانی کی ٹانگوں کے بیچ سے گزر گئی اور ایشانی کا بیلنس بگڑا نیچے گرنے کے ڈر سے ہی اس نے دونوں ہاتھوں سے صوفے کو تھامنا چاہا لیکن بوکھلاہٹ میں کچھ ہاتھ نہیں ارہا تھا


اہہہہہ۔۔۔۔ وہ ایکدم پھسلی کہ کب سے کھڑا حان اسکی طرف بڑھا اسکی کمر میں ہاتھ ڈالتے اپنے پاس کھینچ چکا تھا


بیگمِ جان زرا ارام سے.. اسکی بند أنکھوں کو دیکھتے وہ مسکراتے لہجے میں بولا تو ایشانی نے اسے گھورا


ہاں. ۔۔یہ تم اپنی بہن یعنی میری نند کو کہو ورنہ اس گھر میں جنگ عظیم ہوگی ۔۔۔۔ ایشانی اس سے دور ہوتے ناراضگی بھرے لہجے میں بولی تو حان نے مسکراہٹ دبائی


جیا ۔۔۔ اس کی ایک اواز پر ہی جیا حاضر ہوئی جسکے ہاتھ میں بلو فائل تھی ایشانی نے اگے بڑھ کر اس سے فائل جھپٹی


میسنی جیا ۔۔. وہ منہ بگاڑتے بولی تو جیا نے اسے گھورا


زیادہ دماغ نہیں کھاؤ ایش ورنہ رخصتی نہیں کراونگی ۔۔۔۔ انگلی أٹھاتے وہ دھمکی خیز لہجے میں بولی تو ایشانی کا منہ کھلا مطلب اب ایک چھٹانک بھر کی لڑکی اسے دھمکی لگا رہی تھی


جیا بچے ایسے نہیں کہتے ورنہ اینجل کو ڈائن بننے میں دیر نہیں ہوگی ۔۔۔۔۔ پہلے اونچی اواز میں کہتے وہ اسکے کان میں دھیمے سے بڑبڑایا تو جیا کھلکھلائی اسکی ہنسی کی اواز امبر سے کافی ملتی جلتی تھی


اسکی اواز سن سبھی اپنے کمرے سے نکل ائے ان تینوں کو دیکھتے دانیا کی انکھیں نم ہوئی کاش اگر وہ اس دن زین کو مجبور نا کرتی تو آج انکے انگن میں بھی بچے کھیل رہے ہوتے مگر اسکی ایک بھول نے سب تہس نہس کردیا تھا اسکا بیٹا اسکا شوہر اسکی فیملی سب اس سے ناراض تھے


ائے میری مٹو ۔۔۔۔ فلک اندر اتے اسے گودی میں لے کر گھماتے بولی جیا کی کھلکھلاہٹیں اس آفندیز مینشن میں خوشیوں کے رنگ بکھیر دیتی تھی


ائے میری پچھل پیری ۔۔۔۔۔ فلک کے گال کھینچتے جیا نے ہونٹوں کا پاؤٹ بناتے کہا تو سبکا مشترکہ قہقہ گونجا فلک نے حیرانی سے اسے دیکھا


بےبی یہ ورڈز کہاں سے سنا ۔۔۔ حان نے ایشانی کے کوٹ کو ٹھیک کرتے پوچھا بیا اور مان بھی وہی ہی موجود تھے


بابا کہہ رہے تھے بیا جانی کو ۔۔۔.. جیا نے جلدی سے کہا اور فلک کی گود سے اتر کر اسے منہ چکڑاتی باہر کی طرف بھاگنے لگی اسکی بات پر سب کی دبی دبی ہنسی نکلی جبکہ فلک حان اور اہشانی کو اشارہ کرتے اوپر کی طرف بڑھی جہاں شام اپنے کمرے میں بند تھا


بڑے پاپا ۔۔۔۔ دروازہ کھولتے وہ اندر بڑھئ کہ وہ سامنے صوفے پر بیٹھے کسی تصویر کو نم انکھوں سے دیکھ رہے تھے اسکی اواز پر اسکی طرح ائے


میری گڑیا ائی ہے کیسے ہو بچے ۔۔۔۔ اسکے سر پر پیار کرتے وہ اسے لیے صوفے پر بیٹھا گئے


میری چھوڑیں اپ باہر آجائیں نا سب اپکی راہ تک رہے ہیں ۔۔۔۔ وہ سالوں کی کرتی بات آج پھر دوہرانے لگی جانتی تھی جواب وہی ہوگا مگر دل کا کیا کریں جو انہیں اس حالت میں دیکھ کر تڑپتا تھا


جس دن افرہ بلائے گی اجاؤنگا۔۔۔۔ پیاری سے مسکان سے وہ انہیں منع کرچکے تھے اپنی ماضی میں کی گئی غلطیوں کی سزا وہ اب بھگت رہا تھا

💖💖💖💖💖💖💖💖


ون ملک شیک ۔۔۔۔ وائٹ گھٹنوں تک اتئ سکرٹ میں کالے بالوں کو لائٹ براؤن ڈائے کروائے وہ خوبصورت سی حسینہ لندن کے مشہور ریسٹورنٹ میں بیٹھی سب کے دلوں پت بجلیاں گرا رہی تھی اوپر سے اسکی انکھوں میں چھلکتا گلابی پن اسکی گرے انکھوں کو مزید خوبصورت بنا رہا تھا


آیک ٹشو لیتے وہ ہینڈ بیگ سے پین نکال کر اس پر کچھ لکھنے لگی ویٹر ملک شیک رکھ گیا تب تک وہ اپنا کام مکمل کرچکی تھی ایک اخری نظر اس نے خوبصورتی سے لکھے اس نام پر ڈالی اور ہاتھوں میں اس ٹشو کو مسلتے وہ اسے پیچھے کی طرف پھینک چکی تھی ملک شیک اٹھاتے اس نے ہونٹوں سے لگایا کہ ایک بچے کی اواز پر اس نے گرے آنکھوں کو گھما کر اپنے ساتھ والی چئیر پر دیکھا سرخ سفید رنگت کا چار سالہ بچہ اسکے ساتھ ولی کرسی پر بیٹھا اسے اپنی گرے انکھوں سے گھور رہا تھآ


واٹ ہیپنڈ بےبی ۔۔۔ اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ملک شیک ٹیبل پر رکھا اس بچے نے ٹشو اسکے سامنے رکھا جو وہ پھینک چکی تھی اس ٹشو کو دیکھتے وہ لب بھینچ گئی


صفائی کا خیال رکھنا چاہیے مسسس گرے۔۔۔۔ اس نے نہایت ہی سنجیدگی سے جواب دیا نظریں اسکی گرے انکھوں پر جمی تھی جو بلکل اسکے ڈیڈ جیسی تھی


مسسس۔۔ گرے ۔۔۔ اسکے کانوں میں کسی اور کے الفاظ سنائی دیے۔۔.امبر نے ہلکی سی مسکراہٹ سے اس بچے کو دیکھا اور سر ہلا دیا


ویسے اپکا نام کیا ہے ؟؟؟ مسسس گرے ۔۔۔ اس بچے نے اپنا چھوٹا سا ہاتھ اگے کرتے پوچھا امبر نے اسے دیکھا اسے لگا وہ بچہ جاچکا ہوگا مگر ؤہ ابھی تک وہی تھا


امبر ۔۔۔امبر شامیر ملک ۔۔۔۔ وہ اہستہ سے بولی پیچھے اتا شخص اس لب و لہجے اس انداز اس نام پر ساکت ہوا


مائی سیلف جان۔۔۔۔ جان آفندی ۔۔۔۔. اس نے مسکرا کر کہا جو امبر نے بامشکل مسکرا کر اسے دیکھا انکھوں کا گلابی پن اب سرخی میں بدلنے لگا تھا


ڈیڈ ۔۔۔۔ میٹ مسس گرے ۔۔۔۔۔ امبر کے پیچھے ہی اپنے باپ کو کھڑا دیکھ وہ اٹھا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر بولا امبر نے گردن موڑتے مسکرا کر پیچھے دیکھا مگر پیچھے کھڑے شخص پر نظر پڑتے ہی وہ ایک پل ٹھٹھکی


تم۔۔۔.اسکے منہ سے بےاختیار نکلا انکھوں میں نفرت اتری ہونٹوں کو بھینچتے وہ اسے خونخوار نظروں سے گھورنے لگی


ڈیڈ ۔۔۔ ڈیڈ کہنے پر اس نے ایک نظر جان کو دیکھا پھر اس شخص کو جو بسس ساکت کھڑے اسے دیکھ رہا تھا جیسے چھ سالوں کی پیاس بجھا رہا ہو .......


ڈیڈا کیا ہوا۔۔۔زین کو چپ دیکھ وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر ہلاتا بولا امبر نے سرخ انکھوں سے زین کو دیکھا پھر سر جھٹکتے سائیڈ سے گزرنے لگی کہ زین کے الفاظ پر اسکے چلتے قدم تھمے


جان یہ اپکی ماما ہیں ۔۔۔۔۔ زین نے اسکا ہاتھ پکڑتے جان کو مسکرا کر دیکھا جو خوشی سے چہکتے اب امبر کی ٹانگوں سے چپک چکا تھا


ماما اپ کہاں تھی ۔۔میں نے اپکو بہت مسس کیا ۔۔۔ اسکی نم اواز پر وہ ہوش میں ائی زین کو نفرت سے دیکھتے وہ گھنٹوں کے بل بیٹھی


بےبی اپ وہاں جا کر وہ ملک شیک فنش کرو ۔۔میں اتی ہوں۔۔۔ مصنوعی مسکراہٹ سے اسے کہنے لگی تو وہ سر ہلاتا ملک شیک فنش کرنے لگا


کیا بکواس کی ہے تم نے ۔۔۔زین۔.تمھارا دماغ خراب ہے ۔۔۔.اسکی طرف مڑتے وہ زہر خند لہجے میں پوچھنے لگی زین نے ایک قدم اگے بڑھاتے اسے دیکھا


امبر تم کہاں چلی گئی تھی میں نے تمھیں کتنا ڈھونڈا ۔۔۔ تم۔۔۔ زین نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کہا جو وہ جھٹک گئی


لسن یہ ناٹک کہیں اور جاکر کرنا اوکے ۔۔۔ اب ان باتوں کے جال میں نہیں پھنسو گی میں ۔۔۔۔ وہ سر جھٹک کر جان کو دیکھتے بولی زین نے تڑپ کر اسے دیکھا اسکے جزبات کو وہ ناٹک کہہ رہی تھی


امبر ۔۔۔میں محبت کرتا ہوں تم سے کوئی مزاق ن۔۔۔۔


زین میں نے تمھیں نہیں کہا کہ مجھ سے محبت کرو ۔۔ویسے بھی جس سے شادی کی ہے اسی سے محبت کرو... یا مایا سے دل بھر گیا تمھارا ؟؟؟ اسی لیے میرے پاس ائے ہو ۔۔۔۔ اسکی سنی بغیر ہی وہ اپنی ہانکے جارہی تھی اسکے الفاظ زین کے دل کو چھلنی کررہے تھے مگر وہ بےحس بنی ہوئی تھی ۔۔۔۔


تم بھی تو مجھ سے محبت کرتی تھی.. ۔۔ آور یار میں نے شادی نہیں۔۔۔ اس نے پھر سے کچھ کہنا چاہا


تمھیں کس نے کہا زین افندی کہ امبر ملک تم سے محبت کرتی ہے ۔۔.سینے پر ہاتھ باندھتے وہ اسکی انکھوں میں آنکھیں گاڑتے تمسخرانہ انداز میں پوچھنے لگی


میں مجبور ہوگیا تھا یار۔۔.ماما نے مجبور کردیا تھا۔۔۔۔.زین نے کرب سے کہا اس نے مجبوری میں ہی تو انگیجمنٹ کی تھی مگر اسے بتاتا کون. ۔۔۔


مرد مجبور نہیں ہوتا زین۔۔۔ مجھے لگا تم صرف ٹھرکی ہو مگر اب یہ بھی معلوم ہوگیا کہ زین افندی ایک بدکردار شخص ہے ۔۔۔وہی کھڑے وہ اتنے زور سے چیخی کہ اردگرد بیٹھے لوگوں نے ناسمجھی سے انہیں دیکھا جان ملک شیک ختم کر انہیں دیکھنے لگا اسکی نئی مما کیوں لڑرہی تھی اسکے بابا کے ساتھ


شٹ اپ بنا پوری بات جانے تم مجھ پر الزام نہیں لگا سکتی سمجھی تم ۔۔۔ تم تو اگئی تمھیں پتہ بھی ہے ہم نے پیچھے کیا کیا فیس کیا ۔۔ارے تمھیں کیا پتہ کہ تمھاری ماں ہی موت کی نظر ہوگئی تھی یہاں تک ماشا پھپھو بھی مرتے مرتے بچی تمھیں پتہ کسس چیز کا ہے مسس امبر شامیر ملک ۔۔۔ تم بسس ایک جگہ پہ اٹک گئی ہو کہ میں نے شادی کرلی ۔۔کب کی شادی کس نے کہا میں نے شادی کرلی ۔.۔کوئی ثبوت ہے ۔.ارے اسے بھی چھوڑو تمھیں پتہ بھی ہے کہ تین سال تک فلک وغیرہ کا تم سے رابطہ کیوں نہیں ہوا ۔۔۔ ارے تمھیں کچھ نہیں پتہ ہمارے کردار پر انگلی اٹھانے سے پہلے تم خود کو دیکھو خودغرض لڑکی ۔۔۔ بےحسی کی نئی مثال قائم کردی ہے تم نے ۔۔۔۔۔ امبر ملک ۔۔.میں ہی پاگل تھا جو تمھارے پیچھے خوار ہورہا تھا تم اس لائق ہی کہ تم سے محبت کی جائے ۔۔۔۔ جان کا ہاتھ پکڑتے وہ وہاں سے نکل گیا مگر امبر کو لگا اسکے پاوں تلے زمین کھینچ لی گئی ہو ۔۔۔ وہ تو اس گمان میں تھی کہ وہ لوگ اسے سپیس دے رہیں ہیں اس نے کبھی انکی حالت جاننے کی کوشش کیوں نا کی ۔۔وہ واقعی خود غرض بن گئی تھی جس نے خود کے درد کو سوچا وہ درد جو کبھی تھا ہی نہیں ۔۔زین تو اسکا ہی تھا ۔۔۔


اگر زین نے شادی نہیں کی تو جان۔. کون ہے ۔۔۔ منہ پر ہاتھ پھیرتی وہ بڑبڑائی رونے سے چہرہ بھی سرخ ہورہا تھا ہونٹ کاٹتے وہ بار بار اپنی گردن مسل رہی تھی آنسوؤں کا ریلہ بہہ رہا تھا


م...مجھے پ۔پاک ججانا چاہیے ۔۔ہان مجھے جاننا ہے ہوا کیا ۔۔۔ ایسا کیا ہوا کہ میری ماما ۔۔۔ اتنا کہتے وہ پھر سے رو دی ریسٹورنٹ سے نکلتی کالی رات کا اندھیرا اسکی زندگی پر چھا چکا تھا

....

شیبی ۔۔۔ایشانی اسکے روم میں داخل ہوئی اسے پکارا جو بےہوش پڑا تھا اگے بڑھتی وہ اسکے منہ سے کمفرٹ ہٹاتے اسے بلانے لگی مگر وہ تو اوندھا لیٹا ہوا تھا اسکی گردن کے پیچھے بنا نشان دیکھ ایشانی کی آنکھیں بےساختہ نم ہوئی


پ۔پلیز۔۔چھوڑ دیں۔۔م۔میرے۔۔بب۔بھائی۔۔ککک۔۔کو۔۔۔۔ایک روتی بلکتی اواز اسکی سماعت ہوئی یہ اواز کسی اور کی نہیں اسی کی تھی کیون رو رہی تھی اخر وہ کیا ہوا انکے ساتھ


۔۔اسکی انکھوں سے انسو ٹپ ٹپ کرتے اسکے ہاتھوں پر گرے تو شیبی نے کروٹ بدلی. اسے روتے دیکھ وہ جھٹ سے اٹھ بیٹھا


شانی۔۔اوئے کیا ہوا صنم ۔.کیوں رو رہی ہو۔۔۔۔ اسکی انکھوں سے انسو صاف کرتے وہ تڑپ کر ہی تو بولا تھا


میری وجہ سے تکلیف میں ہو نا تم.... میں چاہ کر بھی تمھاری مدد نہیں کرپا رہی تھی ۔۔کاش میں تب ہی مرجاتی ۔۔.تم سبکو اتنی پرابلم نا ہوتی ۔۔۔.پیچھے کی طرف جاتے اسکی نظروں کے سامنے شیبی کا وہ گہرے زخم کا نشان گھوم رہا تھا


پاگل ہو تم... ..ایسی بکواس دوبارہ نہیں کرنا سمجھی..... وہ اسے گھور کر بیڈ سے اٹھتے بولا نظریں اس پر ہی تھی نازک سے ایشانی اتنی حساس ہوگئی تھی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

ماما ۔۔۔۔ اپ کب اٹھو گی یار... اٹھ جاو نا دیکھو میں آپکے بغیر ادھوری ہوچکی ہوں اٹھیں نا یار اپکو میرا درد نظر نہیں اتا ۔۔۔۔ اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیتے وہ نم اواز میں بولی اسکی ایک تکلیف پر تڑپ اٹھنے والی اسکی ماں یوں بےسدھ بیڈ پر پڑی تھی اسکا دل بری طرح تڑپ رہا تھا


ایشانی کی ایک غلطی کی وجہ سے سب کچھ تہس نہس ہوگیا تھا آج بھی اسکی آنکھیں نم تھی اج بھی وہ التجا کررہی تھی مگر وہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی


آج پھر وہ ناامید واپس جارہی تھی.... آن چھ سالں میں اسکے سارے رشتے اس سے چھوٹ گئے تھے


اب اپ اٹھیں گی تو ہی میں اپ سے ملونگی ورنہ کٹی جاؤ ۔۔میں بات نہین کرونگی ۔۔۔۔ وہ منہ بنائے بولی مگر جواب ندار


اماما اس بار ناامید مت جانے دیں اگر اس بار بھی کچھ نا ہوا تو میری ساری امیدیں ٹوٹ جائیں گی سب بکھر جائے گا ۔۔۔۔۔ وہ اسکے ہاتھ چومتے نم انکھوں سے بولی کہ ماشا کی ایک انگلی میں حرکت ہوئی پاس کھڑی ڈاکٹر جھٹ سے اگے بڑھی جبکہ افرہ کا تو خون خشک ہوگیا تھا


میری ماما ہوش میں اگئی ؟؟؟ قہ بچوں کی طرح چہکی مگر ڈاکٹر کی بات پر اسکی خوشی مانند پڑی


مسس افرہ یہ جلد ہی ہوش میں اجائنگی اپ حوصلہ رکھیں ۔۔۔۔ ڈاکٹر نے کہا تو وہ خفگی سے ماشا کے زرد چیرے کو دیکھنے لگی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


میں کس سے پوچھو؟؟ کون بتائے گا مجھے ۔۔۔ غازی بھائی ہان غازی۔۔۔ پاکستان لینڈ کرتے وہ سیدھا آفندی انڈسٹری جانے لگی


ریش ڈرائیونگ کرتے اس نے گاڑی روک کر آفندی انڈسٹریز کو دیکھا عالیشان شیشے کی بنی عمارت پر خوبصورتی سے افندیز لکھا ہوا تھا گاڑی سے اترتی وہ اندر کی طرف بڑھئ


غازی کہاں ملیں گے ۔۔۔اس نے ریسشن پر کھڑی لڑکی سے پوچھا پہلے تو اس نے حیرانی سے اسے دیکھا


میم سیکنڈ فلور پر ۔۔۔ اس لڑکی کے بتانے پر وہ جلدی سے لفٹ میں داخل ہوئی کچھ ہی منٹس میں وہ سیکنڈ فلور پر موجود تھی آیک جھجھک سے محسوس ہورہی تھی مگر جانا بھی تھا


وہ اگے جانے لگی کہ اسے فلک اپنی جانب اتی دیکھائی دی بلیک اسٹائلش سوٹ بوٹ میں کھلے بالوں کے ساتھ چہرے پر مسکان سجائے وہ اسکے گلے لگی سٹاف نے انہیں دیکھا پھر اپنے کام میں لگ گئے کیونکہ شمس سر کو کام میں کوتاہی بلکل پسند نہیں تھی


میری جان ۔۔۔۔ اسے بازوں میں بھرتے اسے لگا جیسے دنیا کی ساری خوشیاں اسکی جھولی میں ا سمٹی ہوں بےساختہ انکھیں نم ہوئی انسو بغاوت کرتے امبر کے بالوں میں جزب ہونے لگے


امبر میں نے بہتت مسس کیا تمھیں ۔۔۔۔۔ اس سے لگی وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی سالوں کا غبار نکال رہی تھی شاید امبر نے اسکے بال سہلاتے اسے پیچھے کرتے دیکھا

کبھی نا رونے والی فلک اج رو پڑی..... ؟؟؟


غازی۔۔۔ وہ اس کیبن میں ہیں ۔۔۔۔۔ اس نے سامنے کی طرف اشارہ کیا تو امبر سر ہلاتی ادھر چل دی ناک کرتے وہ انٹر ہوئی تو غازی کو لیپ ٹوپ پہ جھکے پایا اسکے روم میں ایسے گھسنا یعنی شامت بلوانا غازی کچھ سخت کہنے کے لئے نظریں اٹھائی مگر سامنے نظر پڑتے وہ کھڑا ہوا


امبر ۔۔۔میری گڑیا کب ائی ۔۔کیسی ہو۔۔.پلٹ کر پوچھا بھی نہیں اپنے بھائی کو۔۔.اسے ک

خود سے لگا کر اسکی پیشانی چومتے وہ مسکرا کر بولا


غازی میں اج حال ہی پوچھنے ائی ہوں۔۔.کیا ہوا ہے ۔.یہان اتنا سب کیسے بدل گئا افندی مینشن کی جگہ اب کھنڈر کیون ہیں کدھر گئے سب لوگ ۔۔۔یہ افس میں گارڈز کا اضافہ ۔۔۔ یہ شہر میں عجیب سی وحشت کیون ہے ۔۔۔؟؟؟ وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی جو شاید خود بھی کسی کو ڈھونڈ رہا تھا کہ کوئی ہو اوور وہ اپنا دکھ کم کرسکے


تمھارے جانے کے بعد اب دور ہوگئے تھے افرہ کے دل میں بھی بدگمانیوں نے جگہ لے لی تھی بڑے بابا بھی ٹوٹ گئے تھے ایک دن بابا نے سبکو اکھٹا کیا مگر افرہ وہاں نا ائی اسکا کہنا تھا کہ وہ اب آفندیز مینشن میں قدم نہیں رکھنا چاہتی ۔۔۔۔ سخت سیکیورٹی کے باوجود شانزل اور مسٹر جارج۔۔۔۔ جو افریدی کے منہ بولا بھائی ہے وہ اپنی ٹیم سمیت گھر میں گھسا تھا جانے کیسے گھسا اس نے اتے ساتھ ہی بنا موقع دیے گھر میں بےہوشی کی سپرے کروا دی ہم سب ساتھ تھے جب ہم بےہوش ہوئے مگر جب ہمھیں ہوش ایا تو ہم ایک کھنڈر میں موجود تھے ایک طرف اگ کے کوئلے دہک رہے تھے تو دوسری طرح ادم خور مچھلیاں تھی


- [ ] وہاں میں غازی ۔حان زین اور شمس موجود تھے باقی سب کہان تھے ہمھیں نہیں معلوم تھا اچانک اوپر سے ہم پر کوئلے گرنے لگے انسان تھے کیسے نا مچلتے ۔۔۔ شیبی کی چیخیں نکل رہی تھی باقی سب نے تو کنٹرول کسی نا کسی طرح کر ہی لیا ہمارا جسم جگہ جگہ سے جل رہا تھا کہ کوئلے رکے اور سامنے ٹی وی سکرین پر شانزل کا چہرہ ابھرا ۔۔۔۔۔


تو کیسے ہو میرے پیارے دوستوں...


ج

بہت مزے میں ہیں او تم بھی انجوائے کرو۔۔۔.شیبی نے دانت پیستے شانزل کو دیکھا


نہیں نہیں۔۔۔خاطر داری اچھی ہے کہ نہیں ۔۔کوئی کمی پیشی ہو تو بتا دو ۔۔میں مزید محنت کرلونگا ۔۔۔۔ شانزل نے طنزیہ مسکراہٹ سے پوچھا جبکہ وہ سب اسکی باتوں کی بجائے یہاں وہاں دیکھتے اپنے لیے کچھ تلاش کررہے تھے شاید


آہاں ٹھیک ہے پھر ایک عدد سماں کا تھال ۔۔پانچ کلو جلیبی ۔۔. موتی چور کے لڈو ایک ٹوکری ۔.ابھی کے لئے اتنا باقی بعد میں بتاؤں گا ۔۔۔۔ سدا کا بھوکا شیبی نے دانت دیکھاتے کہا تو شانزل نے غصے سے انہیں دیکھا


افندیز اس بار دھول چٹاؤنگا میں تمھیں اور شمس جانی یہی ہے نا تمھاری اینجل

؟؟؟

ہائے اسے تو میں اپنی اینجل بنانا چاہتا ہوں بہنوں والی ۔۔۔.زین نے دل پر ہاتھ رکھتے کہا شمس کے اپنی طرف دیکھنے پر جلدی سے بہنوں والی پر زور دیا مبادا کہیں پیٹ نا دے


دیکھو دیکھو ۔۔۔.بیچاری کیسے زخمی ہوئی پڑی ہے ۔۔۔ سکرین پر اب افرہ کا زخمی وجود نظر ارہا تھا جسکے جگہ جگہ سے کپڑے پھٹ چکے تھے اسکے ساتھ ہی ہنٹر موجود تھا اسے ہنٹر سے مارا گیا تھا


اوہ خربوزے کے منہ والے اسکے زخم تو بھر جائیں گے تو بتا جب تیری ہڈیاں توڑوں تو ان میں کونسا مسالہ ڈالو مرچ نمک کہ ہلدی ۔۔۔۔ ہیں 😳😳😳😂😂😂۔۔۔ حارث نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا اپنی بہن کی ایسی حالت دیکھ اسکا دل کٹا مگر وہ کچھ بھی اس پر ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے


اسے تکلیف دے کر تو نے اچھا نہیں کیا شانزل ۔۔۔اس سے بھی بدتر تیرا حال کرونگا کمینے انسان ...تیری نسس نسس میں زہر بھر کر تجھے تڑپاؤنگا ۔۔۔۔ شمس بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپتے ڈھارا


آہ ابھی فلحال تو تیری فیانسے کا نشہ نسس نسس میں بھر رہا ہ دیکھ کتنی ہاٹ لگ رہی ہے ۔۔۔ وہ افرہ کت قریب جاکر اسکا گال چوتے کہنے لگا اب نے مٹھیاں بھینچی


اہم اہممم۔۔.یارے خیال کرنا کہیں ایسا نا ہو کہ یہی نشہ زہر بن کر تمھاری خون میں مل جائے ۔۔۔۔ غازی نے ہنستے ہوئے کہا تو شانزل نے انہیں غصے سے دیکھا وہ لوگ بےبس کیون نہیں تھے


تجھے تو چھوڑونگا نہیں کمینے انسان۔۔۔


ہاہاہا پہلے خود کو تو بچالے جانی ۔۔۔چل تیرا انتظار کرونگا ۔۔۔۔ اتنا کہتے ہی وہ غائب ہوا اور سکرین بلینک ہوگئی


تم لوگوں کو یاد ہے ہم اکثر ایک دوسرے کے لیے اگ پر کھیل جانے کی باتیں کرتے تھے ؟؟؟؟ غازی نے انکی توجہ کھینچی کوئلوں سے انکے سفید پاوں جل رہے تھے سب نے سر ہلایا


تو آج اگ سے کھیلنا ہے ۔۔۔۔ وہ پھر سے بولا سب نے ناسمجھی سے اسے دیکھا


مگر یہاں سے کیسے نکلیں۔۔.؟؟؟ حارث پریشان ہوا بہن کی تکلیف دیکھ وہ تڑپ آٹھا تھا شیبی نے نیچے بیٹھے جلتے انگاروں کو اٹھا کر پانی میں ڈالا اسکا دیکھا دیکھی وہ لوگ بھی وہی کرنے لگی اس چکر میں انکی چیخیں بھی نکل رہی تھی مگر فیملی کے لئے کچھ بھی یو نو

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖

چھوڑو مجھے میں مار ڈالوں گی تمھیں ۔۔۔ مایا چیخی مگر وہ لوگ اسکے ساتھ چھیڑ کھانی کررہے تھے انہیں پیر دھکیلنے کی کوشش کی میں وہ ہلکان ہورہی تھی مغرور انکھون سے انسو نکلتے بستر بگو رہے تھے. ۔


زین کی ہونے سے پہلے میری ہوجاو میری جان۔۔۔شانزل نے اسکے خوبصورت بالوں پر لب رکھتے اس پر جھکا جو اسے پیچھے دھکیل رہی تھی


آہہہہہہ دردناک چیخیں اس کھنڈر میں گونجی وہاں. موجود آدمی نما بھیڑیوں نے قہقہ لگایا انہیں یہ چیخیں لطف دیتی تھی

ایہ کے بعد ایک وحشی اسے نوچ رہا تھا کہ لوگ تو جانوروں سے بھی بدتر تھے اپنی ہوس پوری کرنے کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں دوسری کی عزتیں اجاڑتے یہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ انکی اپنی بھی بہن بیٹیاں ہونگی ماں ہوگی مگر کہاں وہ تو بسس درندگی دکھانا جانتے ہیں


وہ اپنی محبت کی بھاری قیمت ادا کرچکی تھی وہ اپنی یونی کمپلیٹ نا کرسکی تھی کیونکہ ان دنوں وہ دانیا کو پٹانے میں مصروف تھی اسکا ارادہ امبر کو کڈنیپ کرنے کا تھا مگر وہ ایک لڑکی تھی وہ جانتی تھی کہ ایک لڑکی کی کڈبیپنگ کا لوگ کیا کیا مطلب نکال لیتے ہیں اسی احساس کی وجہ سے وہ امبر کو نقصان نا پہنچا پائی تھی صحیح راستہ ہی تو چنا تھا مگر شاید اسکی قسمت میں محبت نہیں تھی

💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


ماما ی۔یہ ہم کہاں ہیں ۔۔۔۔ فلک پریشہ کے ساتھ لگی.. وہ ساری ایک ساتھ موجود تھی ایک بند کمرے میں باہر سے ادمیوں کے بولنے کی اوازیں ارہی تھی ۔۔۔ہیری نے عروہ کو دیکھا عروہ نے بھی اسے دیکھا انہیں جس چیز کا شک تھا خدا کرے وہ نا ہو... وہ اکیلی ہوتی تو نپٹ لیتی مگر انکی بیٹیاں انکا کیا


فلک ایش۔۔ مناہل اور غانیہ یہاں بیٹھو ۔۔۔۔ جب تک میں ہم نا پکاریں اس روم سے باہر مت انا کوئی بھی سچویشن ہو تم لوگون کو دماغ سے کام لینا ہے اوکے ۔۔. ماشا اب سبکو اشارہ کرتی ان سے اہستہ سے بات کرنے لگی کہ حیرانی سے اسے دیکھ رہی تھی


ہم اس وقت ہرا منڈی میں موجود ہیں ۔۔۔ہیرا منڈی جہاں لڑکیوں کی بولی لگائی جاتی تھی ۔۔۔ غانیہ تو ڈر سے مناہل سے چپکی اسکا وجود ایکدم کپکپا اٹھا تھا


شششش ریلیکس ۔۔۔ جو ہم نے تمھیں سکھایا ہے نہ یاد کرو ۔۔۔اور خبردار جو تم لوگ روئے ۔۔۔۔ اس نے انگلی أٹھاتے وارن کیا وہ سب سمجھتی سر ہلا گئی مگر غانیہ کی حالت خراب ہورہی تھی عروہ نے پریشانی سے اسے اپنے ساتھ لگایا اور کچھ سمجھانے لگی


اب اٹھو وہ سیڑھی لاؤ ۔۔۔۔ آن لوگوں نے شاید ان سبکو ڈر پھوک لڑکیاں سمجھ لیا تھا اسی لیے تو اس سٹور روم میں بند کردیا تھا اگر انہیں آفندیز گرلز کا پتہ لگتا تو ایسی بےوقوفی ہرگز نا کرتے عروہ کہیں سے جھاڑ جھپٹ کرکے ہتھوڑے کے ساتھ کیل ڈھونڈ لائی تھی جلدی سے سیڑھی دیوار پر ٹکاتے ماشا اوپر چڑھی اوپر موجود ونڈو کھولتے اس نے باہر کت حالات جاننے چاہئے مگر وہاں تو ہر طرح جنگل تھا


ایشانی چلو جلدی ۔۔۔ جولیا نے ایشانی کو اگے کیا اسکے بعد غانیہ پھر مناہل کے ساتھ فلک کو

یہ تو شکر تھا کہ مناہل کے بچہ اپنی پر نانی کے پاس گیا ہوا تھا اسکے ساتھ چھوٹی سی جیا بھی


عروہ جاؤ تم ۔۔میں لگاتی ہوں اور سب کو لے کر رائٹ سائیڈ پر بھاگنا یہاں کچھ میل دور ہی اپنا فارم ہاؤس ہے اگر ہم میں سے وہاں کوئی بھی پہنچ گیا تو وہ ریڈ بٹن پریس کردینا تاکہ ہماری ہیلپ اسکے. ۔۔ اور اب انکی سیفٹی کی زمیداری تمھاری ۔۔۔۔ ماشا نے اس سے ہتھوڑا لیتے کہا وہ سب جاچکی تھی سوائے ان دونوں کے


اور تمھاری حفاظت ؟؟؟؟


میری ۔۔. میرا اللہ مالک ہے ...گو فاسٹ ۔۔۔آدمیوں کی اواز دروازے کے قریب محسوس کر وہ اسے جانے کا کہتے لاک کے اوپر کیل رکھ کر ہتھوڑا مارا کہ وہ دروازہ لاک ہوجائے ایک کے بعد ایک کیل وہ اسکے اندر لگا رہی تھی اب دروازہ زور زور سے کھٹکھٹایا جارہا تھا مگر وہ اپنا کام کرکے سیڑھی چڑھتی اوپر جانے لگی کہ اسے لگا ایک گرم راڈ اسکی کمر میں گھسا ہو ۔.لب بھینچتے اس نے درد ضبط کرتے پیچھے دیکھا جہاں وہ لوگ دروازہ توڑ کر ہاتھ اندر گھسا چکے تھے...ونڈو سے جمپ کرنے سے پہلے ماشا نے سیڑھی کؤ ٹانگ مارتے نیچے گرایا اور ونڈو سے نکل گئی


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اہ. ۔سر میں ٹھیسوں کی پرواہ کیئے بغیر وہ اردگرد دیکھ رہے تھے مگر سامنے پڑی لاش دیکھ ان سب کی آنکھیں پھٹی ۔۔۔سامنے ہی برہینہ لڑکی کا وجود لٹکا ہوا تھا اور وہ لڑکی کون تھی جانتے ہو ؟؟؟ مایا.. ہاں مایا آفریدی ۔. حسن کی ملکہ ۔۔دلون کی رانی اور اٹیٹیوڈ کوئین ۔۔۔۔ اسکی یہ حالت دیکھ وہ سب آنکھیں میچ گئے انکے سبکے میچی...


شیری۔۔۔۔ ارمان نے اپنے ساتھ بیٹھے شہیر کو ٹہوکا مارا اور آہستہ سے اسکے کان میں گھسا


ویسے یہ سین پہلی بار ہورہا ہے میرے ساتھ قسمے ۔۔. وہ ہونٹوں سے رستا خون تھوک کر بولا انکے سامنے ہی گارڈز موجود تھے ارمان کے کہنے پر شہیر نے ہنسی دبایئ


بھائی ہماری طرف رخ کرکے اکھٹے ہوجاؤ ۔۔. تاکہ میں نظر نا او ۔۔.مان نے اپنے ہاتھوں پر موجود رسی کو پیچھے موجود دیواد کی نوکر سے گھستے کہا سب نے ویسے ہی کیا وہ لوگ اپنے ہی فارم ہاؤس کے بیک سائیڈ پر تھے


چل جا ۔۔.کافی دیر کی کوشش کے بعد وہ رسی کاٹنے میں کامیاب ہوا جلدی سے پیچھے سے کھسکتے وہ پچھلے دروازے پر موجود ریڈ بٹن پریس کرچکا تھا


ٹنننننننننن......


ٹنننننننننن.... ایکدم تیز تیز الارم پورے جنگل میں گونجا کہ گارڈز بوکھلاتے اٹھ کر انکی طرف ائے مگر مان سمیت وہ سارے ہی بےہوش تھے جنگل کے پرندے اڑنے لگے


کچھ ہوا تو نہیں ۔.ویسے سنا تھا کہ آفندیز کے اس فارم ہاؤس میں موجود ریڈ بٹن پریس کرو تو طوفان سا اجاتا ہے ۔.اج پتہ چلا وہ صرف افواہیں تھی ۔۔الارم کے بند ہوتے۔ایک گارڈ نے ہنستے ہوئے کہا مان نے چھپکے سے ہی اسکے ہاتھ میں پکڑی گن کی بلٹ نکال لی باقی سب بھی یہ کرچکے تھے اخر کق افندیز تھے یار وہ انکے لیے یہ کرنا کونسا مشکل تھا


ہممم اب بتاؤ کون کیا ہے ۔۔۔. بیراک نے بازو اوپر کرکے کھڑے ہوتے کہا ۔۔وہ اپنی فارم میں ائے تھے انگلیوں کو ایکدوسرے میں الجھاتے وہ بازو سیدھے کرنے لگا اس وقت وہ اتنا ہاٹ لگ رہا تھا کہ کوئی لڑکی اسے اس طرح دیکھتی تو فدا ہوجاتی


یش نے ایک پین ان لوگوں کی طرف پھینکا جو انکے پاس جاتے ہی بلاسٹ ہوا اور انکی گنز چھینتے وہ ان پر ہی حملہ اور ہوئے اب کچھ نا کچھ تو کرنا تھا نا


......................


رکو. ۔۔۔ انکے فارم ہاؤس میں داخل ہونے سے پہلے ماشا نے سبکو روکا ۔۔.لیفٹ سائیڈ پر جاتے اس نے ایک بڑے سے پتھر کو ہٹایا تو دیوار سرکی اور ایک دروازہ نمودار ہوا ان سبکو اشارہ کرتے وہ اندر گئی انکے جاتے ہی وہ دروازہ پھر سے بند ہوگیا جیسے وہ صرف ایک عام دیوار ہو


واووووووووو ۔۔۔ یہ اتنے سارے ایٹم ۔۔۔ ہم سے کیون چھپائے ۔۔۔وہاں پڑی گن۔ز کو اٹھائے وہ اتنی خوشی سے اچھلی ہیری اپنی بیلٹ نکالتے اس میں کچھ سیٹ کرنے لگی اس نے بہت ساری چیونگم وہاں پڑے چھوٹے سے بیگ میں ڈالی


مجھے دو ۔۔۔۔ فلک ہاتھ آگے کرتے بولی


ویسے حیرت ہے اتنی خطرناک چیزوں کے ساتھ یہ ۔۔۔۔ چیونگم ۔۔۔ ایشانی بھی ببل اچکتی بولی تو ان سب نے ایک دوسرے کو مسکراتے دیکھا انکی اولاد ان سے کم ہی تھی


فلک اپنی چینگم وہ ادھر پول میں پھینکو ۔۔۔۔ جولیا نے فلک کو اشارہ کرتے کہا اس نے ناسمجھی سے اسے دیکھا پھر کندھے اچکائے چیونگم پول میں پھینکی مگر انہیں جھٹکا تب لگا جب پول میں بلاسٹ ہوا


اووو ایم جی یہ۔۔ کس نے بنایا.... غانیہ کے منہ سے نکلا....


یہ میرے بابا نے بنایا ہے ۔۔۔۔ ہیری نے مسکرا کر کر کہا تو وہ جلدی سے اپنی پاکٹ بھرنے لگی


💖💖💖💖💖💖💖💖

یہ۔یہ کیا ہورہا ہے ۔۔۔زمین کو ہلتے دیکھ باہر کھڑے گارڈز بوکھلائے ایسے جیسے زلزلہ اگیا ہو ادھر ادھر گرتے وہ گیٹ کو چپکے کہ شیر کی خونخوار دھاڑ پر وہ سب ہی کانپنے لگے انکھوں کی پتلیاں ساکت ہوئی ایسے دو شیر بھاگتے فارم ہاؤس میں ارہے تھے انکو دیکھ کر ہی گارڈز کی حالت بگڑی اپنے موت کو قریب دیکھ وہ وہاں سے بھاگے کھلے گیٹ سے شیر اندر کو بھاگے


آہ۔.میرا ازلا اگیا اور شیرو ۔۔۔ کیسے ہو بچوں۔۔۔ غازی نے انکے پیچھے ہی انٹر ہوتے کہا اسکے جواب میں وہ پھر سے دھاڑے تو رہے سہے گارڈ بھی بھاگے مگر سامنے سے شانزل کے ساتھ جارج کو اتا دیکھ وہ شیرو کے کان میں جیست ے کچھ کہنے لگا کچھ دیر بعد پیچھے ہوا تو وہ دونوں آرام سے چلتے شانزل کے دونوں سائیڈ بیٹھ کر اپنا جسم چاٹنے لگے


خوف سے تھوک نگلتے وہ بسسس یہی سوچ رہا تھا اگر وہ شیر اس پر جھپٹ پڑے تو


اردے ارے کدھر ؟؟؟ مسٹر جارج بھاگا تو بیراک نے اسکی گردن کو دبوچتے پیچھے پھٹکا اسکے پیچھے ہی وہ سب بھی تھے گول دائرے میں کھڑے ہوتے وہ جارج پر بل پڑے اس جارج کے لئے رو ایک شام ہی کافی تھا مار مار کر ادھ مرا کر وہ اسے دور پھٹک گئیے


میرے قریب مت انا ورنہ تمھاری عزیز جان ہستی کو دنیا سے مٹا دونگا ۔۔۔۔ انہیں اپنے پاس اتے دیکھ وہ انگلی أٹھاتے بولا انداز وارن کرنے والا تھا بھئی بندہ پوچھے کہ شیر کے سامنے کھڑے ہوکر ہوشیاری ؟؟؟ شیر چاہے تو وہی چیر پھاڑ ڈالے


اوہ رئیلی تو چلؤ مٹا دو۔۔۔۔شمس نے پرسکون مسکراہٹ سے کہا تو شانزل کے ساتھ سبکو جھٹکا لگا وی کیسے اتنی آسانی سے کہہ سکتا تھا


شیرو۔۔۔ مارنا نہیں ہے ۔۔۔۔۔ اس نے مسکرا کر کہا اور فارم ہاؤس میں کچھ لینے گیا شیرو کے پنجے شانزل کے جسم پر لگے تو وہ تڑپ اٹھا وہ سب وہی بیٹھتے یہ شو دیکھنے لگے جہاں شیرو اور ازلا اسکی ہڈیاں سیکھ رہے تھے


❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤


ایش میری جان ۔۔.ٹھیک ہو نا ۔۔۔ حان اسی خفیہ راستے سے اندر جاتے اسکے گلے لگاتے پوچھنے لگا بار بار اسکا منہ چومتے وہ بوکھلایا ہوا لگ رہا تھا بیا جہاں اسکی فکر پر مسکرائی اسکے ہاتھوں اور پاؤں پر نظر پڑی تو وہ جلدی سے فرسٹ ایڈ باکس لے ائی


بھئی جان کوئی شرم لحاظ کرلو تمھاری ماں کے ساتھ بہنیں بھی ادھر ہی موجود ہیں ۔۔۔فلک نے اسے گھورتے آنکھوں پر ہاتھ رکھے حان اسے اگنور کرتے ایشانی کی پیشانی پر لب رکھتے بیا کے پاس ایا جو اسے نم نظروں سے دیکھ رہی تھی


ٹھیک پیں نا اپ ۔۔۔اسکے ہاتھوں کو چومتے وہ سوال گو ہوا مگر وہ ماں تھی اپنے سے زیادہ تو اپنے بیٹے کی فکر تھی اسے کرسی پر بیٹھائے وہ اسکے ہی ہاتھوں پت بینڈج کرنے لگی


تم ٹھیک ہوگے تو میں بھی ٹھیک ہونگی میری جان ۔۔۔۔۔ بینڈج کرتے وہ اسکی پیشانی پر لب رکھ گئی..... مگر ماشا کو باہر کو بھاگتے دیکھ وہ سب چونکے لہراتے بالوں سے ہوتی نظریں اسکی کمر پر گئی جہاں سے سرخ مادہ بہہ رہا تھا ان سبکے ہاتھ منہ پر گئے


💖💖💖💖💖💖💖


مما۔۔۔ تکلیف سے کراہتی وہ بس اتنا کہہ سکی بھیگی انکھوں انسو بہاتے بند ہونے لگی کہ اس نے شامیر اور ماشا کو اپنے پاس اتے دیکھا


ٹھاہ.ہ.ہ...ایک گولی چلنے کی اواز پر جہاں وہ چونکے وہی شانزل جو یہاں بھاگ کر ایا تھا اسکی بندوق سے نکلی گولیاں ماشا کے جسم میں پپوست ہوئی لڑکھڑا کر چلتی ماشا کے حواس معطل ہونے لگے تھے اس نے ایک اور فائر کیا جو ماشا کی جگہ پریشہ کی تھائی میں لگا


تیری تو ۔۔۔شامیر نے شانزل کی گردن دبوچتے اسے ہوا میں ہی اٹھا لیا جبکہ حارث لوہے کا بھاری راٹ اسکے جسم پر برسا رہا تھا


اینجل ۔۔۔۔


پرنسسسز ۔۔. ازلان جلدی سے ماشا کے پاس ایا ایک زور دار دھاڑ پر وہ سب جلدی سے اندر بھاگے لاؤنج کا سماں کسی قیامت سے کم نہ تھا ماشا اور افرہ بےسدھ پڑی تھی جبکہ شانزل کے ادھ مرے وجود کو وہی پھینکتے وہ انکی طرف بھاگے جہاں اب شمس افرہ کو گود میں اٹھائے باہر جارہا تھا


یہ ادمی مجھے زندہ چاہیے ۔۔۔زین۔۔۔ زین کو کہتے وہ وہاں سے نکلا پیچھے ہی شامیر اور حارث تھے ان تینوں کی حالت ہی تشویش ناک تھی


💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖


اس نے رک کر سانس لیتے امبر کو دیکھا جو منہ پر ہاتھ رکھتے اپنی سسکیاں روک رہی تھی گہری سانس بھرتے غازی نے کرسی سے سر ٹکایا


بہت مشکل رہا یہ وقت ہم پر ۔۔۔جب ڈاکٹر نے پھپھو کے کومہ میں جانے کا بتایا تو اس وقت افرہ تو جیسے مرنے پر اگئی تھی حارث اسے نا سنبھالتا تو جانے کیا ہوجاتا ازی بھی کچھ کرنے کی ہمت میں نہیں تھے اس سب نے جیسے سب کچھ ہلا کر رکھ دیا اگر پری اور مشی کو کچھ نا ہوتا تو سب سہی تھا بسس ٹائم ویسٹ ہوا اور کچھ نہیں مگر انکی تکلیف ہمھیں شرمندگی کی ڈھیر میں دبا گئی کہ ہماری وجہ سے ہماری لیڈیز جو چوٹ لگی ۔۔۔۔ نم انکھیں صاف کرتے وہ بھاری ہوتی اواز میں بولا


ا۔اور زی۔زین اس نے شادی نہیں کی ؟؟؟؟ تو پ۔پھر ج..جان۔۔۔؟؟ امبر نے سرخ ہوتی رنگت سے پوچھا جو غازی مسکرایا


وہ ۔وہ تو ہم لوگ جب ہوسپیٹل میں تھے ایک عورت نے اسے زین کو تھمایا تھا اسکا کہنا تھا کہ اسے کینسر ہے کچھ دن بعد ہی وہ مر جائے گی پھر اسکا بچہ یتیم ہوجائے گا اسی لیے جان کو زین نے گود لے لیا اب وہ میرا بھتیجا ہے ۔۔۔۔ غازی نے جان کو یاد کرتے کہا


ویسے تمھیں کیسے پتہ چلا اسکا... اور تم اچانک ائی کیسے ؟؟؟ اسے یہاں اچانک دیکھ وہ چونکا ضرور تھا مگر پوچھ اب رہا تھا


بسسس اگئی ۔۔۔ کہا تھا نا کہ جب دل کیا آجاؤ گی ۔۔.پھر اگئی ۔۔۔ وہ مسکرا کر بولی


شانزل کہاں ہے اور مسٹر جارج ۔۔۔۔ اس نے سوالیہ نظروں سے غازی کو دیکھا جو کندھے اچکا گیا جیسے کہہ رہا ہو اسے کیا معلوم


یہ تمھیں پا ہی بتا سکتے ہیں ہمھیں اجازت نہیں ہے ۔۔۔۔۔ابھی میری میٹنگ ہے ۔۔۔پھر ملاقات ہوگی ۔۔۔۔ غازی نے سائیڈ مسکراہٹٹ سے کہا اور کرسی پیچھے دھکیل کر کوٹ اٹھائے جانے لگا

❤❤❤❤

شٹ یار ۔۔۔ گاڑی کے خراب ہونے پر وہ گاڑی سے نکلتی ٹائر کو پاؤں مار گئی راستے سے گزرتا زین رکا ۔۔۔ وہ رات کو ہی پاک اچکا تھا غانیہ کو دیکھ رکا


ہیے بھابھی واٹ ہیپنڈ ۔۔۔۔ اسکے پاس اتے وہ پوچھنے لگا زین کی اواز سن وہ مڑی


آہ شکر اپ اگئے ...بھئی ٹائر پنچر ہوگئے میری گاڑی کے ۔۔۔۔ وہ مسکرا کر بولی پیچھے اسکی گاڑی کو دیکھنے لگی جس میں جان بیٹھا گیم کھیل ریا تھا


ائیے کہاں جانا ہے میں چھوڑ دیتا ہو ۔۔۔ زین نے مسکرا کر کہا سب اور گاڑی کی طرف مڑا مگر جان کو گن اٹھا کر باہر کھڑا دیکھ وہ چونکا کہ جان کی گن سے ایک فائر بلٹ نکلی زین کے پاس سے گزرتی وہ غانیہ کے پیچھے کھڑے گن تانے ادمی کے بازو پر لگی ۔اور وہ شخص کراہ کر پیچھے ہوا


بھابی ۔۔۔ اسے جلدی سے کھینچ کر کار میں بیٹھاتے وہ جان سے گن لیتے اندر بیٹھنے کا بولنے لگا مگر وہ ضد پر اڑا تھا وہ گیم کھیل رہا تھا کہ غانیہ پر نظر پڑی اسے دیکھ جہاں وہ خوش ہوا وہی اسکے پیچھے ادمی دیکھ غصے سے سرخ ارد گرد نظریں دوڑاتے وہ کچھ ڈھونڈنے لگا ڈش بورڈ پر گن دیکھ وہ اٹھائے باہر نکلا


نہیں میں اسے جان سے مار ڈالوں گا اسکی ہمت کیسے ہوئی انکے انکو دیکھنے کی بھی ۔۔.وہ غصے سے اپنا اپ چھڑواتے اس آدمی کی آنکھوں پر اپنے ننھے منے ہاتھوں کے پنچ مارتا ااے گھائل کرنے کی کوشش کررہا تھا اس چھوٹے سے بچے کے پنچ اتنے زور دار تھے کہ وہ ادمی دوسرے ہاتھ سے اسے پیچھے کرنے لگا مگر وہ اسکے دوسرے ہاتھ پر کاٹتے تیز سانسیں بھرتے اسے پیٹنے لگا زین تو اسکا طیش دیکھ کر حقا بقا کھڑا تھا ہوش میں اکر اگے بڑھتے وہ اسے اپنے بازو میں اٹھا گیا


چھوڑو مجھے میں مار ڈالوں گا ۔۔.نوچ لونگا اسکی آنکھیں ۔۔.ہاتھ پاؤں چلاتے وہ اسے مارنے کی کوشش کررہا تھا مگر زین نے اپنے گارڈ کو اس ادمی کو اٹھانے کا کہا جو سر ہلاتے جلدی سے اس آدمی کو اٹھاتے گاڑی میں پٹک گئے

❤❤❤❤❤❤❤❤

### اہمم اہممم ۔۔۔وہ میٹرو بسس میں سفر کررہا تھا ایک ہاتھ پاکٹ میں ڈالے دوسرے ہاتھ سے موبائل چلا رہا رہا تھا کہ کسی کی کھانسنے پر مڑا وہ یہاں بھی اچکی تھی


یہ تم نے میرے پیچھے بندے لگائیں ہیں جہاں جاو وہاں پہنچ جاتی ہو ۔۔۔۔ اسکے خوبصورت چہرے کے نقوش کو دل میں اتارتے وہ سوال گو ہوا تو وہ مسکرائی


دل سے دل کو راہ ہوتی ہے میری جان۔۔۔۔ اسکے بازو پر ہاتھ رکھتے وہ دلفریب لہجے میں بولی کہ شمس اسکے دونوں ہاتھوں کو پکڑ اپنی پشت پر ٹکاتے اسے سینے میں بھینچ گیا اردگرد موجود لڑکوں اور لڑکیوں نے زور شور سے ہونٹنگ کی


زیادہ پیار ارہا ہے ۔۔۔۔ اسکی گرفت سخت سے سخت تر ہوتے محسوس کر وہ اسکی گردن سے چہرہ نکالتے اسکی کان میں سرگوشی کرنے لگی کہ اسکے نازک سے ہونٹ اسکی کان کی لو کو چومنے لگے بن پیے مدہوش ہونا کیا ہوتا ہے کوئی شمس افندی سے پوچھتا ۔۔۔۔


تم مجھے مجبور کررہی ہو اینجل ۔۔۔ اسکی بیوٹی بون پر شدت بھری مہر لگاتے وہ اسکی خوشبو میں سانس بھرتے انچ دیتے لہجے میں بولا تو وہ ایکدم کھلکھلاتی پیچھے ہوئی میٹرو رک چکی تھی وہ دونوں وہاں سے نکلے اور ایسے ہی سنسنا سی سڑک پر بےمقصد چلنے لگے


شم۔۔اس دن کے لیے سوری ۔۔۔۔ وہ اپنے کیے پر شرمندہ تھی لیکن وہ سب اس نے جان کر نہیں کیا تھا اسے بتایا ہی اس طرح گیا تھا کہ وہ ناچاہتے ہوئے بھی بدگمان ہوگئی تھی


میں بھی سوری ۔۔اسے ہاتھ سے پکڑ کر گھماتے وہ اسکی پشت اپنے سینے سے لگا گیا ایسے ہی چلتے وہ دیوانے لگ رہے تھے اسکی بات پر افرہ نے ہلکا سا سر گھماتے اسے گھورا


ویسے ان چھ سالوں میں بہت کچھ بدل نا ۔۔۔۔۔ وہ سر جھٹک کر سامنے دیکھتے بولی وہ دونوں رک چکے تھے سڑک کے بیچ و بیچ بیٹھتے افرہ نے کہا


جیسے کہ ۔۔۔۔ اسکی کان میں موجود جھمکوں کو چھیڑتے وہ پوچھنے لگا افرہ نے گھور کر اسے دیکھا


جیسے کہ تم ۔۔۔لگتا ہے عمران ہاشمی سے ٹرینگ لے کر ائے ہو ۔۔۔۔ وہ دانت پیس کر بولی اشارہ اسکے کان کی لو پر لب رکھنے کی طرف تھا اسکی بات سن شمس نے مسکراتی نظروں سے اسے دیکھا


مجھے کسی سے ٹریننگ لینے کی ضرورت نہیں ہے میری جان۔۔۔ تمھیں دیکھ کر ہی دل کے جزبات مچلنے لگتے ہیں ۔۔۔ اسکے سرخ گال پر لب رکھتے وہ بولا آنکھوں میں پھر سے خمار اترا تھا اسکے سینے پر ہاتھ رکھتے وہ اسے پیچھے گرا چکی تھی اسکے اوپر ہوتی وہ اسکی گال پر دانت گاڑ گئ چاندنی رات میں چاند کی روشنی نے ان دونوں کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا تارے بئ انکو دیکھ ٹمٹما رہے تھے


اور تم دن با دن جنگلی شیرنی نہیں بنتی جارہی ۔۔.اسکی کمر پر ہاتھ باندھتے وہ پرسکون مسکراہٹ سے بولا کہ افرہ نے سر اٹھاتے اسے دیکھا اسکی گال پر اسکے دانتوں کے نشان چھپ چکے تھے


وہ تو میں ازل سے ہوں۔۔۔ اسکی بیئرڈ سہلاتی وہ اسکی ناک سے ناک مس کرتی ایک ادا سے بولی گرے أنکھیں اسکو دیکھ چمک رہی تھی شمس تو پہلے ہی ان آنکھوں کا دیوانہ تھا ایک بار پھر وہ ساحرہ اسے اپنی دل نشی آنکھوں کے سحر میں جھکڑ رہی تھی


میری ۔۔۔اسکی تھوڑی پر موجود گھڑے پر نرم گرم سا لمس چھوڑتے وہ اسکی لائن پوری کرگیا تو افرہ نے اسے دیکھ َ منہ بنایا پھر خود ہی ہنس دی گاڑی کی آواز سن وہ اس پر سے اٹھی اور ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھایا دیکھا تو انکے گارڈز تھے


جلدی سے گاڑی کی چابی وہ شمس کو دیتے واپس سے گن اٹھائے ادھر ادھر دیکھنے لگے اور وہ دونوں گھر کی جانب چل دیے

❤❤❤❤❤❤❤❤

ایک نیا دن ایک نئی مشکل آج وہ ریسٹورنٹ میں شمس کی جگہ میٹنگ اٹینڈ کرنے ائی تھی کہ سامنے بیٹھے شاہ ویر کو دیکھ چونکی اسٹائلش سوٹ بوٹ میں وہ حسین شہزادہ لگ رہا تھا چہرے پر چھائی سنجیدگی نظریں موبائل پر جمائے وہ ہونٹوں کو بھینچے اتنا حسین لگ رہا تھا کہ فلک کا دل بےاختیار ہوتے دھڑکا دھڑکتے دل کو سنبھالتے وہ اسی ٹیبل پر جا بیٹھی


اپنے پاس بیٹھنے پر اس نے سر اٹھاتے سامنے دیکھا سامنے فلک کو دیکھ پہلے تو وہ چونک گیا پھر سیدھا ہوتے سنجیدگی سے اسے دیکھنے لگا بلیک پیٹ تک اتی شرٹ ریڈ جینز اور بلیک پینسل ہیل پہنے وہ کھلے بالوں کے ساتھ بہت اچھی لگ رہی تھی تھی مگر شاہ ویر کی نظروں میں اسے بےحیائی کہتے تھے نظریں پھیرتے اس نے اپنی سیکرٹری کو بولنے کا اشارہ کیا جو اسے ہی نہار رہی تھی


مین اجکی ڈیل شوگر مل ۔۔۔۔ وہ بتا رہی تھی جبکہ اسکی نظریں بار بار شاہ ویر کے حسین چہرے پر جارہی تھی فلک مٹھیاں بھینچتے اسے گھور رہی تھی کہ اسکی باتیں سن ہی کہاں؟؟؟ رہی تھی وہ اقراء (سیکرٹری) میں دیکھ شأہ ویر کو رہی تھی مگر فلک کا پورا بدن بھٹی میں جل رہا تھآ


مینیجر ۔۔۔۔ اس نے ساتھ والی ٹیبل پر بیٹھے اپنے مینجر کو بلایا شاہ ویر نے نظریں اٹھاتے اس ہٹے کٹے لڑکے کو دیکھا فلک کی ساتھ والی چئیر پر بیٹھتے وہ ڈیل اوکے کرچکا تھا


ڈن میم۔۔.اس نے ہلکی سی مسکراہٹ سے فلک کو دیکھا تو شاہ ویر نے سرخ انکھوں سے اسے گھورا وہ دونوں ہی جل رہے تھے شاہ ویر کو سرخ ہوتا دیکھ وہ بائے کرتی وہاں سے جانے لگی مگر اسکا ہاتھ پکڑتے وہ اسے روک چکا تھا اسکا ہاتھ پکڑے ہی وہ وہاں سے نکلا اور سامنے سمندر پر لت جانے لگا فلک خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی جو اب اسکا ہاتھ چھوڑ کر اسکے سامنے اتے اسے گھورنے لگا تھا


پیسوں کی قلت پڑ گئی ہے ؟؟؟ تمھارے گھر ؟؟؟ شاہ ویر کے عجیب سوال پر وہ بوکھلائی


کیا کہہ رہے ہو ۔۔۔ وہ ادھر ادھر دیکھتے بولنے لگی شاہ ویر نے ایک قدم اسکی جانب بڑھائے اسکی انکھوں میں آنکھیں گاڑھی


اس طرح اپنے حسن کی نمائش کرکے تم اپنے ساتھ اپنے ماں باپ کی عزت پر بھی کیچڑ اچھال رہی ہو ۔۔۔۔۔ اپنا نہیں تو میرا خیال کرلو۔۔۔ شاہ ویر نے اسکے ایک بازو کو پکڑا تو فلک نے اسے گھورا


تمھارا خیال ؟؟؟کیا لگتے ہو تم میرے ہاں۔۔۔


میں تمھیں یوں نہیں دیکھ سکتا اور اگر میرا دماغ گھوما نا تو سانسوں کے ساتھ ہمارے دل کی ڈھڑکنیں بھی بند کردونگا ۔۔۔۔ اسکے بازو کو چھوڑ وہ اسکی کمر میں ہاتھ ڈالتے بولا فلک نے پیچھے ہونا چاہا مگر کہاں اسان تھا اسکی مضبوط گرفت کو توڑ پانا


ب۔بکواس مت کرو۔۔۔ اسے پیچھے کرتے وہ جانے لگی مگر وہ اسے کھینچ کر اسکی پیشانی سے پیشانی ٹکا گیا پھر جب بولا تو فلک جیسے سن ہوکر رہ گئی


فلک ۔۔۔میں تھک چکا ہوں یار ۔۔۔اس سب میں میرا کیا قصور ہے ۔۔۔۔ تمھاری جدائی سانپ بن کر ڈستی ہے ۔۔۔ میں راتوں کو سو نہیں پاتا فلک ۔۔۔تمھارے عشق نے میرا سکون چھین لیا ہے ۔۔۔مجھے میرا سکون دے دو ۔۔۔ پلیزززز ۔۔۔ اسکی گرم سانسوں کی تپش سے فلک کا سفید چہرہ سرخ ہورہا تھا ہونٹ کاٹتے اس نے اسے دیکھا جو انکھیں بند کیے اسکی کمر پر اسکے ہاتھ لاک کیے اسے اپنے پاس محسوس کررہا تھا


کیا ہے تمھارا سکون ۔۔۔؟؟؟ وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی جان کر انجان بنتی وہ آنکھیں اسکے ہونٹوں پر ٹکا گئی جو اسکے سوال پر پھیلے تھے


فقط تم ۔۔۔۔ اسکی دلفریب سی سرگوشی اسکا دل دھڑکا گئی بےزار سی آنکھیں ایکدم جگنو کی مانند چمک اٹھی ہونٹوں پر جان لیوا مسکراہٹ نے بسیرا کیا

اوئے کتے ۔۔۔۔ وہ اپنے روم میں جانے لگا کہ کسی کی اواز پر چونکا سر گھماتے ادھر ادھر دیکھا مگر وہاں کوئی نہیں تھا اپنا وہم سمجھتے اس نے پھر سے موبائل پر انگلیاں چلانے لگا


کمینے ۔۔۔۔ زین نے غور ہی نا کیا پردے کے پیچھے چھپی امبر منہ بناتی باہر نکلی اور اسکے سامنے کھڑی ہوگئی


تمیز نہیں ہے تمھیں کب سے کھڑی ہوں کہ تم ڈر جاؤ ۔۔۔مگر تم تو بسس۔۔۔۔ اسکے ہاتھ سے موبائل چھینتی وہ چیخی مگر وہ پھر بھی اسکی جانب نہیں دیکھ رہا تھآ


زین۔۔یار تم۔۔۔۔ وہ اسے ساتھ بیٹھی کہ زین اٹھتے وہاں سے جانے لگ


ائی ایم سوری زین پلیزز ۔۔۔ اسکے سامنے آتے وہ کان پکڑ گئی اپنے کہے ہر لفظ پر وہ شرمندہ تھی


امبر ملک اپ بھول گئی ہیں شاید کہ میں تو لوز کیریکٹر ہوں نا ۔۔۔. یو نو واٹ تم سے اچھی تو سونا علی تھی جو رائٹر سے مجھے مانگ رہی تھی ۔۔۔۔ اسکے ہاتھ پیچھے کرتے وہ جانے لگ


زین تم بےشرم انسان ۔۔۔ سوری کر تو رہی پون اب پیر پڑ جاؤ ۔.دیکھو مجھے ان ہیرونز کی طرح مت سمجھنا جو شوہر کے جوتے مار لینے پر بھی انکے پاؤں چومتی ہیں ۔۔میں تو اگلے کی ہڈی پھسلی ایک کردو ۔۔۔ویسے بھی ۔۔ہم ملک ہیں اوکے نا ہم ایسے کرتے ہیں نا کروانا پسند کرتے ہیں ۔۔۔۔ اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف رخ کرتے وہ اسکے قریب ہوتی کہنے لگی اسکی نظریں اسکی عنابی لبوں پر تھی


پیچھے ہٹو امب۔۔۔۔ وہ بات بھی پوری نا کرسکا کہ اسکی گردن کے گرد ہاتھ لپپٹتے امبر نے پاوں اسکے پاووں پر رکھتے اور اوپر کو اٹھتے اسکے لفظوں کو خود میں گم کرلیا پہلا لمس پہلی بار وہ کیسے نا بہکتا اسکی کمر پر ہاتھ رکھ اسے خود میں بھینچا اسکے ایسا کرنے پر امبر نے پیچھے ہونا چاہا مگر زین نے اسکے ہونٹوں پر گرفت سخت کردی اسکی سانسوں سے سانسیں الجھاتے وہ دونوں ایکدوسرے میں گم ہوتے بیڈ پر گرے


اس طرح معافی مانگو گی تو میں تمھیں اپنا خون بھی معاف کردو ۔۔۔ نرمی سے اسے چھوڑتے وہ بہکی نظروں سے اسے دیکھنے لگا جو اسکے ہونٹوں پر لگے کٹ کو دیکھ رہی تھی


ہاہا ۔۔ائی نو ۔۔۔ مسکرا کر کہتے امبر نے اسے انکھ ماری زین نے ہنستے ہوئے اسے خود میں بھینچتے اسکے سر پر لب رکھے


ااااا میں بھی مس کررہا تھا ڈیڈ ۔۔۔مجھے بھی کرنی ہے کسسی ۔۔۔۔ ماما امممممممممہ ۔۔۔۔ جان نے ایکدم دروازے کھولتے وہی سے فلائنگ کسسس اچھالی زین نے اسے دیکھا تو وہاں سے اٹھ کھڑا ہوا


امممہ میری جان۔۔اسکے پھولے گال پر لب رکھتے امبر نے اسے گود میں ہی اٹھا لیا اور زین کو دیکھتی باہر کو بڑھی


❤❤❤❤❤❤❤

ہر طرف لوگ کھڑے ایکدوسرے سے باتوں میں مگن تھے کوئی ڈرنک لے رہا تھا تو کوئی آفندیز برداز کے ساتھ کھڑا کچھ پوچھ رہا تھا آور وہاں کی لیڈیز وہ تو بسسس افندیز کی اولاد کو گھور رہی تھی


اتنے میں وہ انٹرس سے داخل ہوئی ایک منٹ کے لئے تو جیسے ہوا ساکت ہوئی وہاں کے لوگ بھی منجمد ہوئے چھ سال کہنا اسان ہوتا ہے... چھ سال بعد وہ خوبصورت اور معصوم چہرہ دیکھنے کو ملا تھا چھ سال اس شہزادی کو بنا دیکھے گزارے تھے اس گھر کے مکینوں نے


اسکے پاس مت جانا ورنہ اسکا موڈ خراب ہوجائے گا ۔۔۔۔ دانیا اسکے پاا جانے لگی کہ ارمان نے اسکا ہاتھ پکڑتے کہا اس نے نم نظروں سے افرہ کو دیکھا ریڈ فراک جو اسکے کندھوں سے نیچے تھا اور پیٹ پر بندھی ڈوریوں پر ٹکا تھا بالوں کو اسٹائلش سا جوڑا گلے میں نفیس سا پینڈٹ پہنے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی کہ فراک اتنا خوبصورت تھا کہ اسکے آگے بڑھنے پر زمین پر لگتا اسکا فراک بھی اگے جاتا ایسے لگا جیسے کوئی شہزادی ائی ہو


ہائے میری جان اتنا خوبصورت کوئی کیسے لگ سکتا ہے میرا دل گیا اوئے ۔۔۔جان نے دل پر ہاتھ رکھتے زین سے انداز میں کہا تو سبکی ہنسی چھوٹی افرہ گھٹنے کے بل بیٹھتی اور اسکا گال چوم گئی شمس نے گھور کر اسے دیکھا جو اسے انکھ ونک کرچکی تھی


کدھر ہیں وہ ؟؟؟ اس نے فلک سے پوچھا جس نے اوپر بنے پہلے کمرے کی طرف اشارہ کیا وہ جلدی سے چلتی سیڑھیوں پر چڑھی اوپر جانے لگی


اجاو ۔۔۔ اندر سے بارعب اواز سن اسکی آنکھیں نم ہوئی کیسے وہ اتنی بدلحاظ ہوسکتی تھی کیسے وہ اتنی بدتمیز ہوگئی تھی... دروازہ کھولتے وہ اندر گئی جہاں وہ رخ موڑے فوٹو فریم دیکھ رہے تھے جس میں وہ دونوں ساتھ موجود تھے


پ۔پپ۔پا۔۔۔۔ اسکی پشت دیکھتے وہ منہ پر ہاتھ رکھتے رونے لگ گئی جانے کیسے برداشت ہوئے تھے اتنی دیر انسو .جانی پہچانی اواز پر وہ مڑا سامنے افرہ کو روتا دیکھ وہ ایک پل تو سن ہوگیا پھر جلدی سے اگے بڑھا


کیا ہوا افی ۔میرا بچہ کسی کچھ کہا ہے ۔۔۔۔ اسے اپنے ساتھ لگا کر اسکا سر تھپکتے وہ پریشانی سے پوچھنے لگا تو اسکے آنسوؤں میں روانی ائی وہ اج بھی ویسی ہی فکر کررہا تھا


سوری پا ۔۔ائی ایم سو سوری ۔۔.سوری ۔۔یار ۔۔۔۔ وہ سسک سسک کر کہتی اسکا دل ہی چیر گئی شام نے نم نظروں سے اسے دیکھا


نا میری جان ایسے نہیں روتے ۔۔۔تم تو میری جان ہو۔۔۔ ایسے روتو بن جاؤ گی تو میں نے تمھیں اپنی بیٹی نہیں بنانا ۔۔۔۔ شام نے اسے ٹشو پکڑاتے کہا جو سوں سون کررہی تھی شام کو گھورنے لگی


میں ایموشنل ہوگئی تھی اچھا ۔۔۔ ایویں ۔۔۔۔ اور وہسے بھی بیٹی تو میں پہلے سے ہوں اب تو ڈاٹر ان لا بننا ہے نا ۔۔۔۔ ایک انکھ ونک کرتے وہ انسو صاف کرنے لگی تو شام نے مسکراتے سر ہلایا


ساری تیاریاں کرچکا ہوں میں کل سے مشن ڈاٹر ان لا سٹارٹ ۔۔۔آپکے لیے ایک نیوز ہے ۔۔۔ شام نے مسکرا کر کہا اور اسے دیکھا جو سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی


اپکی ماما پارٹی میں اچکی ہیں ۔۔۔۔ شام نے مسکراتے کہا تو افرہ نے پہلے تو ناسمجھی سے اسے دیکھا پھر سمجھ اتے وہ خوشی سے اچھلی


سچ میں سچی ۔۔کہاں ہیں چلیں مل کر اتے ہیں ۔۔۔۔ اسکا ہاتھ پکڑے وہ جلدی سے باہر نکلی اسکی خوشی دیدنی تھی خوبصورت سی گرے انکھیں الگ ہی انداز میں چمک رہی تھی سیڑھیاں اترتے اسکی نظر ماشا پر گئی جو ازلان کے ساتھ کھڑی اسے دیکھ رہی تھی جلدی سے اترتے وہ سیدھا ماشا کی بانہوں میں جا سمائی


مام ۔۔۔ ائی مسس یو یار ۔۔۔ ائی رئیلی مسس ہو ۔۔۔ اسکے ساتھ لگتے وہ نم اواز میں بولی


مس یو ٹو میری جان ۔۔۔۔ چلو اب رونا بند کرو دیکھو شمس کیسے جل رہا ہے ۔۔۔۔۔ اس نے منہ بگاڑتے شمس کی طرف اشارہ کیا جو وہ مسکراتی نظروں سے اسکے ساتھ لگی شمس کو دیکھنے لگی


شمس بھائی اپنی بہن کو ایسے مت نہارو۔۔۔غازی نے شمس کو کہنی ماری است وہی طعنہ دیا جب افرہ نے اسے بھائی کہا تھا شمس اور افرہ بوکھلا گئے


یار مجھے کیا پتہ تھا ۔۔۔ یہ مجھے بھائی بنا دے گی ۔۔۔۔ شمس نے منہ بگاڑتے کہا اور نارضگی سے افرہ کو دیکھا جو ماشا کے کندھے میں منہ دے گئی

❤❤❤❤❤

جاں دیکھو میں تمھارا منہ توڑ دونگی ۔۔۔ جیا سیم اور جان ٹیبل پر بیٹھے تھے کہ جیا کے چیخنے پر وہ سب انکی طرف متوجہ ہوئے


خوف کہہ رہی ہو کہ دیکھو پھر کہتی ہو کہ منہ توڑ دونگی ایک تو مجھے تم لڑکیوں کی سمجھ نہیں اتی ۔۔۔۔۔ جان نے منہ بگاڑتے بالوں میں ہاتھ پھیرتے اسے دیکھا جو خونخوار نظروں سے اسے گھور رہی تھی


تمھین کہا کس نے ہے کہ ہمھیں سمجھو ہوں تم نا سمجھا کرو میربانی ہے تمھاری ۔۔۔۔وہ اسے مکہ دکھاتے بولی ایشانی اسکے قریب ائی


کیا مسئلہ ہے اب ڈائن۔۔.کیوں جان کی جان نکالنے پر تلی ہو ؟؟؟؟ ایشانی نے اسکے بال پکڑ کر پوچھا تو جیا نے ہنہہہ کرکے اپبے بال چھڑوائے


اوئے زینو ۔۔اپنے بیٹے کو سمجھاؤ کہ میں اسکی انی ہو فالتو میں لائن مار رہا ہے ۔۔۔ میرا دماغ گھوما تو اسے ہی لائن بنا کر رکھ دونگی ۔۔۔۔۔ زین کو دیکھتے اس نے جان کو دیکھ نچلے ہونٹ پر دانت رکھتے اسے دیکھا اتنی کیوٹینس دیکھ جان دل پر ہاتھ رکھتے سیم کے اوپر گرا جسے دیکھ ان سبکی ہنسی نکلی


اس سے نا مجھے شم کی بات یاد اگئی ۔۔۔ ماشا نے ہنستے ہوئے کہا سبکی نظریں ان سے ہوتی ماشا پر گئی


کونسی بات ۔۔۔۔ غازی نے جلدی سے پوچھا اب اسے زلیل بھی تو کرنا تھا نا


جب تم لوگ چھوٹے تھے تو تمھارے بڑے بابا نے تم سب سے پوچھا تم کیا بنو گے.۔۔ تو انکے جواب یوں تھے


زین میں لڑکیوں کا کرش بنو گا

غازی میں بزنس مین بنو گا

حان... میں ایش کا ہیرو بنو گا

اور وہی شمس صاحب کا کہنا تھا اسے پاپا بننا ہے..... وہ بڑا ہوکر پاپا بنے گا ۔۔۔ ماشا نے بتایا تو سبکی رکی ہنسی چھوٹی ۔۔۔ شمس بیچارہ شرمندہ ہوکر رہ گیا


ہاہاہا پھر بھائی جان پاپا بننے کا شوق کب پورا کررہے ہو ؟؟؟؟؟شیبی نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے پوچھا جسے وہ جھٹک گیا

❤❤❤❤

ایک ہفتے بعد


اوو بھئی گل سن میری جے اجے تک میرے کمرہ نہیں سجیا تے میں تیری مٹی پلیت کردینی اے ۔۔۔۔ (اوو بھئی بات سن میری۔۔.جو أج میرا کمرہ نییں سجا تو میں تیری مٹی پلید کردونگی) ۔۔۔۔ امبر نے ڈیکوریشن والے کو کہا جو سر ہلاتے روم میں گھسا عجیب ہی بندی تھی شادی میں لڑکے کا کمرہ سجتا تھا مگر یہاں وہ لڑکی ہوکر اپنا کمرہ ڈیکوریٹ کروا رہی تھی فلک بی بی تو گھوڑے گدھے ۔۔اونٹ بیچ کر سو رہی تھی اور امبر بی بی مہندی کے لئے تیار ہورہی تھی


اووو مسس جلدی ہاتھ چلاؤ دیکھو اگر میرے والے نے کہا نا کہ میں اچھی نہیں لگ رہی تو میں تمھاری درگت بنا دونگی ۔۔۔۔ امبر نے بیوٹیشن کو آنکھیں دکھاتے کہا جو پہلے ہی ڈر سے کانپے جارہی تھی


اوو فلک نی فلک اٹھ جا جانی ۔۔۔۔۔ پریشہ روم میں اتی اسے اٹھانے لگی جو نیند میں مسکرا رہی تھی میک اپ کرواتی امبر اٹھ کر اسکے پاس ائی


فلک او فلک شاہ ویر اگیا ۔۔۔۔ اسے بری طرح جھنجھوڑتے امبر نے زور سے کہا تو فلک ایکدم ہربڑا کر ادھر ادھر دیکھنے لگی مگر امبر کو میک اپ اور پریشہ کو سامنے کھڑا دیکھ حیران ہوئی


کیا ہوا ماما ۔۔۔۔ ناسمجھی سے پوچھا گیا سوال.... بھئی آفندیز کی یہ پہلی لڑکی تھی جسے اپنی شادی کا ہی بھول گیا تھا ورنہ اپ رو جانتے ہیں پچھلے دونوں سیزن میں ان لڑکیوں نے کیا دھمال مچائے ہیں ۔۔۔۔


اب یہ مت کہنا کہ تم اپنی مہندی بھول گئی ....پریشہ نے اسے گھورا اور فلک کا ہاتھ ماتھے پرگیا وہ واقعی بھول گئی تھی اففففف ۔۔


اس نے امبر کو دیکھا جو آلموسٹ ریڈی تھی جلدی سے جینز کے ساتھ کرتی لیتے وہ واش روم گھسی پریشہ نہ میں سر ہلاتی باہر کو بڑھی ۔۔۔۔ 

اوو بھئی یہ کیا معاملہ ہے اگر تم لوگوں نے نکاح کرلیے تھے تو شادیاں بھی کر لیتے ۔۔۔۔ شمس منہ بنائے ان نمونوں کو دیکھنے لگا چھوٹے ہونے کے باووجود ان لوگوں کی شادی ہورہی تھی اور بڑے مونگ پھلی کھارہی تھے.


ارے یارے امبر یہاں تھی نہیں افرہ بھی غصہ تھی اور مشی بھی تو قومہ میں تھی بھلا ہم کیسے کرلیتے رخصتی ۔۔۔۔ غازی نے بہترین جواز پیش کیا تو شمس نے منہ بنایا پھر سر ہلایا.


دیکھ بھئی اب تو جلدی کرلے تیاریاں ورنہ تیرے بغیر ہم نے پہنچ جانا ہے ۔۔۔وہاں ۔۔۔شمس نے منہ بناتے جواب دیا تو وہ سب جلدی ہاتھ چلانے لگے آج ہفتے بعد غازی شاہ ویر اور زین کی مہندی تھی


پچھلے پورے ہفتے آن لوگوں نے شاپنگ میں گزار دیے تھے مگر پھر بھی انکا کچھ نا کچھ رہ ہی گیا تھا


دیکھو بھئی اگر میرے کو لوٹنے کی کوشش کی نا ان لٹرنیویں نے تو میں نے اپنی دلہن کق مہندی والے دن ہی بھگا لے جانا ہے ۔۔۔۔زین نے سیدھا سیدھا بتا دیا تو غازی اود حان نے مسکراہٹ روکتے اسے دیکھا


بیٹا ہر شادی میں فقیرنیاں اتی ہیں۔غازی نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے کہا جان بیڈ پر چڑھا تصویریں بنارہا تھا


ہیے ڈیڈ آجائیں سیلفی لے انسٹا پر ڈالنی ہے میں نے ۔۔۔۔۔ # ٹیگ ڈیڈاز نیو ویڈینگ ۔۔۔۔ جان نے پرجوشی سے کہا تو وہ بال میں ہاتھ پھیرتے اسکے ساتھ پکچر بنانے لگا


میں اپنی گھڑی لے کر اتا ہوں۔۔حان نے کہا اور اپنے کمرے کی طرف چل دیا

❤❤❤❤❤❤❤

بھابی بات سنیں۔۔.افرہ نے مناہل کو پکارا جو یلو شرارے میں بہت حسین لگ رہی تھی سیم کو آٹھا کر اتی مناہل اسکی طرف دیکھنے لگی جو ڈوبٹے سے الجھتی گرنے کو تھی


سنبھال کے ۔۔۔۔ اسکا ڈوبٹہ پکڑتے حارث نے اسے سنبھالا تو مناہل نے محبت سے ان دونون کو دیکھا اسے. ان دونوں کی محبت. بہت پسند تھی


یار یہ سارا اپکا قصور ہے کس نے کہا تھا یہ لے او سبکو پتہ ہے مجھ سے نہیں سنبھلتی یہ چنریاں۔۔۔۔ گرین شرارے کے ساتھ پنک کرتی زیب تن کیے وہ منہ بناتے بولی


او میں سہی کرتا ہوں۔۔۔ اس نے ہونٹ بھینچتے مسکراہٹٹ روکی اسے یاد ایا جب افرہ کی یاداشت گئی تھی تو وہ سر پر حجاب کررہی تھی اور ابھی اسے ڈوبٹے سے بھی مسئلہ ہورہا تھا


راہی۔۔۔راہی۔۔سیم مناہل کی گود سے اترتے اسکے پاس ایا تو افرہ نے جھٹ سے اسکے گال چومے


بولو راہی کی جان۔۔۔۔ سیم اسے راہی بلاتا تھا جانے کیوں مگر اسکا یہ بولنا افرہ کو بہت پسند تھا سیم نے اسکے دونوں ہاتھوں کو اپنی ننھے ہاتھوں میں لیتے ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے اسے دیکھا


آپ میری دلہنیا ۔۔۔لے او وہ اپکا ڈوبٹہ بنا دیگی ۔۔۔۔افرہ کو دیکھ وہ اتنی معصومیت سے بولا کہ افرہ نے اسے دیکھتے قہقہ لگایا مناہل نے رخ موڑتے مسکراہٹ روکی


تو کونسی دلہنیا چاہیے میرے بے بی کو۔۔۔۔ افرہ نے اسکے سوفٹ گال پر لب رکھتے پوچھا تو وہ سوچنے لگا پھر اسکی طرف دیکھنے لگا


اپکی لٹل کیٹی میری دلہنیا ہے ۔۔۔ وہ مسکرا کر بولا تو افرہ کے گال سرخ ہوئے اپنے بچوں کا سن وہ بھی ایک بچے کے منہ سے


لو جی پھر تیاریاں کرو حارث انکی بھی ودائی کردیتے ہیں ۔۔۔۔ مناہل نے ہنستے ہوئے کہا تو حارث کے تاثرات بدل گئے جہاں ابھی تک نرمی وہی آب سنجیدگی اور سرد مہری کے سواء کچھ نا تھا

❤❤❤❤❤

وہ اپنے روم میں ایا ڈریسنگ ٹیبل پر ہی اسکی واچ پڑی تھی دروازہ بند کرنے کی اواز پر اس نے مٹ کر دیکھا تو ایک پل کو نظریں جم سی گئی


وائٹ شرارے میں بالوں کی سیدھی مانگ نکال کر شانوں پر پھیلائے وہ حسینہ اپنی انکھوں سے اسے گھائل کررہی تھی


جان جی اپ ہمھیں تو بھول ہی گئے ہیں ۔۔۔۔ اہستہ اہستہ اسکے پاس اتے وہ بول رہی تھی اسکا ہر اٹھتا قدم حان کے سینے میں دل کو زوروں سے دھک دھک کرنے پر مجبور کررہا تھا


اپ کو کیسے بھول سکتے ہیں جناب اب...تو اٹھتے بیٹھتے سوتے اپکا ہی خیال ہے.... اسکی کمر کے گرد ہاتھ باندھتے وہ وہ اسکے کندھے پر سے بال پیچھے کرتے اسکی گردن میں منہ چھپا گیا....


اسی لیے تو ایک ہفتے سے ملنے نہیں ائے تم ۔۔۔۔ اس نے خفگی سے حان کے بالوں کو کھینچتے کہا جو اسکی گردن کو اپنے نرم گرم سے لمس سے مہکا رہا تھا


ملنے اس لیے نہیں ایا کہ میری زندگی کے چہرے پر مزید نکھار آجائے گا ۔۔۔۔ اسکے حسین دمکتا چہرے کو دیکھ حان نے کہا اور اسکی گال پر لب رکھے ایشانی نے لینز لگی انکھون سے اسے نہارا


کیا ہوا ۔۔. اسے بس اپنی جانب دیکھتے پاکر وہ اسکے سامنے ہاتھ لہراتے پوچھنے لگا تو ایشانی نے سر جھٹکا


میرے لگ رہے ہو ۔۔۔۔ میرے پرنس کیوٹ سویٹ ۔۔۔۔ اسکی ہلکی بیئرڈ سہلاتے وہ دلنشیں انداز میں بولی نظریں اسکے ہونٹوں پر تھی اسکی نظروں کا مطلب وہ خوب سمجھ رہا تھا مگر جان کر انجان بنا


یہ اتنا مکھن کس خوشی میں لگایا جارہا ہے ۔۔۔۔ آسکے بازو اپنے گلے سے نکالتے وہ اسے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا جو ہوںٹ کاٹتے اسے دیکھ دہی تھی.... اب اسے کیا بتاتی کہ وہ یہاں کیا کرنے ائی ہے نظریں بھٹک بھٹک کر اسکے بھینچے ہونٹوں پر جارہی تھی


و۔وو۔۔وہ حان ۔۔۔مم۔۔میں۔۔. وہ ہاتھ موڑتے بےچینی سے اسے دیکھ رہی تھی حان نے بامشکل اپنی مسکراہٹ روکی اسے دیکھا جو گہری سانس بھرتے اسے دیکھ کم گھور زیادہ رہی تھی


I want to kiss you... I'm used to your touch ..i can't stay away from you even if I want you.....


اسکے پاوں پر رکھتے وہ اسکے گلے میں بانہوں کا ہار بناتی اسکے چہرے کے قریب اپنا چہرہ لے جاتے اس پر سحر سا پھوکنے لگی


.you have made me crazy my dear... I can't see anything except you... If only I could ,I would have absorbed myself in you....


سرگوشی نما اواز میں کہتی وہ اسکے ہونٹوں پر جھکی اور اسکی سانسیں خود میں انڈھیلتے مدہوش ہوگئی اسکے پر گرفت مضبوط کرتے وہ اسکا شدت بھرا لمس اپنے ہونٹوں پہ محسوس کررہا تھا


❤❤❤❤

باسط.. میری جان گھر اجاو... اپنی ماں کو تکلیف مت دو ۔۔.منہا فون پر بات کرتے رونے ہی لگی تھی چھ سالوں سے انکا بیٹا ملک سے باہر تھا شاید کسی سے نکاح بھی کرچکا تھا


ماما میں جلد ہی اونگا ابھی جیری کی طبعیت کچھ خراب ہے ۔۔۔ اس نے موبائل جیری کی طرف گھماتے کہا منہا نے دیکھا وہ خوبصورت سی نازک لڑکی بھرے بھرے وجود کے ساتھ بیڈ پر لیٹی انہیں سلام کررہی تھی اسے جواب دیتے وہ مسکرائی


ماما ہم اپنے ساتھ ایک ننھے وجود کو بھی لائیں گے ۔۔۔ باسط نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا منہا نے سر اثبات میں ہلایا کچھ دیر کی باتوں کے بعد وہ کال کٹ کرچکی تھی

❤❤❤❤


مبارک ہو بھئی بڑوں سے پہلے ہی زبح ہورہے ہو۔۔۔مہندی کی رسم ختم ہونے پر شیبی نے گہری سانس بھرتے کہا حالانکہ اسکے انداز میں بےزاریت تھی آب نے چونک کر اسے دیکھا


کیا ہوا.... افرہ نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا سبکی نظریں اس پر ہی تھی


رائیٹر کو بولو ناول ختم کرے ۔۔۔ اور کتنا کھینچے گی ؟؟؟؟ میں بور ہوگیا ہوں۔۔۔شیبی نے وہی پڑے صوفے پر ٹکتے کہا تو سب مسکرائے


تم لڑکی تو ڈھونڈو پہلے اپنے لیے.... شاہ ویر نے انکی باتوں میں حصہ لیا


ڈھونڈنا کیا ہے ..یار بےشک شرارتی ہوں مگر جس سے میری بہن کہے گی اس سے شادی کرلونگا ۔۔۔۔ شیبی نے ایشانی کے سر پر ہاتھ رکھتے کہا تو وہ مسکرائی


لو جی یہ بھی ٹھیک ہے ویسے یاروں میں کیا سوچ رہا ۔۔۔ غازی کھڑا ہوا تو غانیہ نے حیرانی سے اسے دیکھا وہ سب جب بھی ساتھ ہوتے بلکل بچے بن جاتے تھے


تجھے پتہ ہوگا نا پاگل ۔۔۔۔ شمس نے اسے گھور کر کہا تو وہ ہنس دیا


کہیں چلیں.... اسے اگنور مارتے وہ بولا سب پرجوش ہوئے


جی جی چلیں گھر ۔۔۔ شام نے ان سبکو کو گھورتے کہا وہ سب منہ بنا کر ہال سے نکلتے گاڑیوں میں بیٹھے


کل تفصیل سے ملاقات ہوگی بیگم ۔۔۔۔ اسکی پیشانی چومتے غازی نے کہا تو وہ بسس ہلکا سا مسکرا دی وہ سب جلدی سے گاڑیوں میں بیٹھتے رواں دواں ہوئے


❤❤❤❤❤


کس سے پوچھ کر تم نے اسے جانے دیا ۔۔۔۔ اسکے بازو دبوچتے وہ غررایا تو افرہ نے بازو جھٹکے


شم ۔۔وہ گناہ گار میرا تھا جب میں نے معاف کردیا تو اسے یہان رکھنے کا مقصد ۔۔۔۔


لیکن تم نے اسے معاف کیا ہی کیوں ۔۔۔۔ غازی نے اسکا رخ اپنی جانب موڑا


بھائی ۔۔۔۔ اسکی آنکھیں نم ہوئی تو شمس نے بےچینی سے اسے دیکھا جبکہ حارث تو اسے اپنے ساتھ لگا چکا تھا


بسسس بسسس میرا بچہ ۔۔کوئی نہیں پوچھے گا ...ان سبکو گھورتے وہ اسے اسے ایکسرسائز کرنے کا کہنے لگا شمس نے غصے سے ان دونوں کو دیکھا


مجھے بابا سے بات کرنی ہی پڑے گی..... اس نے دل ہی دل میں سوچا اور ایکسرسائز کرنے لگا وہ پش اپ لگانے لگا تو افرہ جلدی سے اسکی پیٹ پر بیٹھی


کیا ہے اب۔۔۔۔ اسکی حرکت پر شمس کو ہنسی آئی مگر وہ سرد مہری جا لبادہ اوڑھ کر پوچھنے لگا


پش اپ لگاو ۔۔۔۔ اس نے جلدی سے کہا تو سر جھٹکتے وہ پش اپ لگانے لگا اور افرہ کاؤنٹگ میں مصروف تھی


❤❤❤❤

شادی سے. مصروفیات ختم ہوئی ماشا عاشر ازلان منہا ملک ہاؤس میں بیٹھے تھے پریشہ کی تو سسکیاں نہیں رک رہی تھی ایک ساتھ دو بیٹیوں کی رخصتی...


بھائی بچوں کب بڑے ہوئے پتہ ہی نہیں چلا سب کتنا ... جلدی جلدی ہوگیا نا ۔۔۔۔ ماشا نے شامیر کو دیکھتے کہا تو وہ سر ہلا گیا


سچ میں مشی ۔۔۔ اور آج تم سب یہی رک جاو ہمارے پاس... مجھے اپنی گڑیا کے ساتھ ٹائم گزارنا ہے ۔۔۔. شامیر نے ازلان کو دیکھ ماشا کو اپنے ساتھ لگائے کہا تو ازلان نے گھامتے ادھر ادھر دیکھا

❤❤❤❤❤❤


ویلکم لو۔۔۔ اپنے کمرے میں اسے لے اتے وہ اسکے سر پر لب رکھتے بولا تو غانیہ نے مسکراتی نظروں سے اسے دیکھا پھر کمرے کو جو چندن کی طرح مہک رہا تھا


تھینکس ۔۔۔ سر جھکا کر کہتے وہ ٹیبل کی طرف جانے لگی غازی نے ناسمجھی سے اسکی پشت کو دیکھا جو اب ایل ای ڈی کا ریموٹ اٹھائے وہ اسے ان کرچکی تھی


کیا کررہی ہو۔۔۔ وہ حیرانی سے گویا ہوا مطلب اسکی رات ایسے کٹنی تھی اسکے سوال پر غانیہ نے ایل ای ڈی سے نظریں ہٹا کر اسے دیکھا


تیرے بن ڈرامہ دیکھ رہی ہو ۔۔۔ کاوچ پر بیٹھتے وہ مسکرا کر بولی تو غازی کا دل چاہا اپنا سر پیٹ لے


یااللہ شادی ہوئی تو ہوئی اب بیوی میری بچی ہے تو میں بھی بچہ بن جاؤ کیا۔۔ غانیہ کے اپنی طرف بلانے پر وہ اسکے ساتھ کاؤچ پر بیٹھتے سوچنے لگا


کیا سوچ رہیں ہیں غازی ۔۔۔۔ اسے سوچوں میں گم دیکھ وہ اس سے مخاطب ہوئی تو غازی نے اسے دیکھا پھر نفی میں سر ہلاتے اسکے گرد بازو باندھتے اسے اپنے ساتھ لگا گیا


آب وہ اسکا سکھ دکھ کا ساتھی تھا تو یہ بھی مل کر کرنا اسے سہی لگا

❤❤❤

ائم سوری اس دن کے لیے... وہ اج بھی سوری کررہی تھی اسے سوری کرتا دیکھ زین نے گھونگھنٹ سمیت اسے گلے سے لگا لیا


امبر تمھاری اس میں غلطی نہین تھی ہی نہیں سیچویشن ایسی تھی... بس.. اسکے ماتھے پر پرحدت ہونٹوں کا لمس چھوڑے وہ پیچھے ہوا امبر نے مسکرا کر اسے دیکھا جق اب اسکے سامنے اسکی منہ دیکھائی دے رہا تھا


ہزاروں بار دیکھے ہوئے منہ کے لیے یہ تحفہ قبول کرو ۔۔۔۔۔ بڑے ہی مودب انداز میں وہ گویا ہوا تو امبر نے کھا جانے والی نظروں سے اسے گھورا


ویسے ہو تو تم بڑے کمینے لیکن شکریہ ۔۔۔ اسکے گلے میں سونے کا لاکٹ ڈالے وہ اسکے شکریہ کہنے پر ہنس دیا


شکریہ کیسا اب اللہ تعالی نے اتنی پیاری بیوی سے نوازہ ہے... وہ شرارت سے بولا تو امبر نے اسکے کندھے پر مکہ جڑا اور وہ دونوں ہی ہنسنے لگے

❤❤❤❤

ائے ائیے شرمائیں تو مت.... ہم چلتے ہیں حان اور ایشانی کے کمرے میں 🚶 🚶 🚶 🚶

تو یہ منظر ہے حان کے روم کا جہاں جگہ جگہ پلو پھیلے پڑے تھے اور وہ دونوں سکون دہ سوٹ میں ملبوس بیڈ کے اوپر گدھے گھوڑے بیچ کر سوئے ہوئے تھے


حان۔۔۔۔ لائٹ اف کرو ۔۔۔۔نیند میں اسکے منہ پر ہاتھ مارتی وہ اسے کہنے لگی تو حان نے اسکا ہاتھ پیچھے کرتے لائٹ اف کی اور اسکی گردن میں چہرہ چھپا گیا


لوگوں کی بیویوں کو نیند نہیں اتی اور یہاں میری بیوی ہے کہ اٹھنے کا نام نہیں لے رہی.... وہ منہ ہی منہ میں بڑبڑایا تو ایشانی نے اسکے سلکی بالوں میں انگلیاں پھنساتے اسکا چہرہ اوپر کی جانب کھینچا


وہ لوگوں کی بیویاں ہیں میں حان افندی کی بیوی ہوں نا۔۔۔۔ نیند کے خمار سے بند ہوتی انکھوں سے وہ ہلکی اواز میں بڑبڑائی تو حان نے اسکے گال چوم لیے

❤❤

جیا۔۔۔ تم کب کروگی شادی ؟؟تاکہ میں بھی اپنے بچوں کی پلاننگ کرلو؟؟؟ جان نے سوالیہ نظروں سے جیا کو دیکھا جو صوفے پر بیٹھی اونگ رہی تھی اسکے سوال پر پر سیدھی ہوئی


ابھی تو بہت ٹائم پڑا ہے... ابھی مجھے پڑھنا ہے پھر لکھنا ہے پھر تیاریاں کرنی ہیں پھر اپنا دلہا ڈھونڈ کر شادی کرونگی..... جیا نے سوچتے ہوئے کہا تو جان کا منہ اگر گیا


کیا ہوا منہ جیون سجا لیا! ؟؟


یار ادھر میں تم پر ٹرائے ماررہا یوں اور تم بونگی سمجھ بھی نہیں رہی ۔۔۔۔ جان نے ماتھا.پیٹتے کہا تو جیا نے غصے سے اسے دیکھا


بڑی ہون میں تم سے ۔۔۔۔ آنکھیں دیکھاتے وہ منہ ہی پھیر گئی جان نے اسے دیکھا جو منہ پھیر چکی تھی کچھ سوچتے اس نے کافی ساری چاکلیٹ اٹھائی اور اسکے ساتھ صوفے پر بیٹھا


جیا مجھ سے ٹانکا فٹ کرلو ۔۔۔۔ جان نے اسکے سامنے چاکلیٹ کرتے عجیب سے انداز میں کہا تو جیا نے ہنستے ہوئے اسے دیکھا


یہ ٹانکا کیا ہوتا ہے ۔۔وہ اس سے چاکلیٹ جھپٹتے پوچھنے لگی


مطلب کہ ابھی دوستی کرلو شادی بڑے ہوکر کرینگے نا۔۔۔۔ جان نے اسکے سامنے ہاتھ پھیلاتے کہا تو جیا نے اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھا سب چاکلیٹ کے لئے وہ کچھ بھی کرسکتی تھی


❤❤❤


وہ کپڑے تو کب کے چینج کرچکی تھی مگر وہ جناب کمرے میں انے سے ڈر رہے تھے شاید


میں کوئی چڑیل تو ہوں نہیں جو ڈر گیا وہ ۔۔۔۔۔ دانتوں تلے انگلیاں دیتی وہ سوچنے لگی کچھ نا سمجھ انے پر دروازہ لاک کرکے ونڈو لاک کرتی لائٹ اف کرتی وہ بیڈ پر اوندے منہ گری


اسے سوئے ہوئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ اپنے پہلو میں اسے کسی کی موجودگی کا احساس ہوا جھٹ سے تکیے کے نیچے سے گن اٹھائے اس نے اس وجود کی گردن پر رکھتے دباو دیا


کون ہو تم ۔۔۔۔۔ وہ دھیمی اواز میں غررائی کے سامنے والے نے اسکو ہی بیڈ پر پھینکا اور اسکے اوپر قابض ہوا ہاتھ بڑھا کر لائٹ ان کی تو ایک منٹ اسکی انکھیں ہی چندیا گئی تھوڑی سی آنکھیں کھول کر سامنے دیکھا تو سامنے شاہ ویر تھا


کمال ہے بھئی ۔۔۔ ایسے استقبال کرتے ہیں شوہر کا ؟؟؟ شاہ ویر نے خفگی سے اسے دیکھا


نہیں اسکے علاوہ بھی بہت طریقے ہیں میرے پاس ۔۔۔۔ وہ کمر پر ہاتھ ٹکاتے بولی سلگتی نگاہوں کا مرکز وہ تھا جو اسے ہی نہار رہا تھا


ایسے نا مجھے تم دیکھو سینے سے لگا لو گا...... شاہ ویر نے اسے دیکھتے زمانوی انداز میں کہا تو وہ سر جھٹکتے لیٹ گئی


فالتو کی ہانکنے سے بہتر ہے انسان کے بچے بنو کر سو جاو۔۔۔۔۔ اسے اپنے ساتھ گراتی وہ خود پر کفرٹ اوڑھ گئی

ختم شد۔۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 written by  Gul Writes . Besharam Ishq Wo Mera Junoon Hai Season 3 by Gul Writes is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stori es and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages