Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 53 Online
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..
Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Epi 53 |
Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai
Writer Name: Madiha Shah
Category: Episodic Novel
Episode No: 53
میری راہیں تیرے تک ہے
تحریر :۔ مدیحہ شاہ
قسط نمبر ؛۔ 53 ( ماضی اسیپشل )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میں سب کو کیسے بتاؤں گئی ، کہ میرا گھر ایک بار پھر سے ٹوٹ گیا ۔ چاچو کا سامنا کیسے کروں گئی ۔۔۔؟
وہ پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھ چکی تھی ، پھر سے وہی سوچیں اُسکے ذہین پر چڑھ دوڑی ۔۔۔۔
وہ زاہیان اور اپنے چاچو کو انتظار کرتا بھی دیکھ گئی تھی ، وہ ان کو اس بار کوئی تکلیف دینا نہیں چاہتی تھی ؛۔
اسی لیے اُن لوگوں کو کھڑے دیکھ چھپ کر یہاں سے نکل جانا چاہتی تھی ۔۔۔۔
عبادت بھابھی ۔۔۔۔۔۔۔ وہاں کہاں جا رہی ہے ۔۔۔؟ چاچو لوگ تو ۔۔۔ زایان جو چاچو لوگوں کی طرف جانے لگا تھا ؛۔
عبادت کو دوسری طرف جاتے دیکھ تیزی سے اُسطرف بڑھا ۔
عبادت اچانک سے زایان کے سامنے آنے سے ہربڑاتے آنکھوں سے بہتے آنسووں کو رگڑھتے صاف کر گئی ۔،
“ چاچو لوگ وہاں ہے ، میں نے دیکھا نہیں ۔۔۔۔ وہ نظریں چُراتی لڑکھڑاتی زبان سے ہکلاتے بولی
جبکے مظبوط بنتے ان لوگوں کی طرف لپکی ، زایان جس کی آنکھوں سے کچھ چھپ نا سکا تھا ؛۔
خاموشی سے بیگ اٹھاتے گاڑی میں رکھنے کے لیے گیا ۔
عبادت نے جو سوچا تھا ویسا بالکل بھی نہیں ہوا تھا ، وہ ائیرپورٹ سے سیدھے کہیں اور جانے والی تھی ،۔
لیکن اُسکو اندازہ نہیں تھا مہراز نے گھر میں بتا دیا کہ وہ پاکستان آ رہی ہے :۔
نا چاہتے ہوئے بھی اُسکو مہراز کے گھر جانا پڑا ، وہ ہرگز بھی وہاں جانا نہیں چاہتی تھی ، مگر زایان کے آنے کی وجہ سے وہ خاموشی سے چلی گئی ؛۔
🅜🅐🅓🅘🅗🅐🅢🅗🅐🅗🅦🅡🅘🅣🅔🅢
ماضی
“ ہیلو ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پیاری دوستوں ۔۔۔۔۔۔ “ عبادت جو بھاگتے کلاس روم میں داخل ہوئی تھی ؛۔
اپنی دوستوں کو گپ شپ میں مصروف دیکھ بیگ رکھتے بکس نکال گئی ۔،
“ ڈونٹ ٹل می ۔۔۔۔۔” عبادت آج پھر سر تمہارے پیچھے تھے ۔۔۔؟ سیرت ڈور کی طرف دیکھتے ساتھ ہی اپنی ہنسی کو لبوں میں چھپا گئی
یار ۔۔۔۔۔۔ یہ سر کو ہمشیہ میرے پیچھے ہی چلنا ہوتا ہے ، اس میں ۔۔۔۔ میں کیا کر سکتی ہوں ۔۔؟ عبادت تیز تیز سانس لیتے ایک ہی بار میں بولی ؛۔
یار اس میں سر کی غلطی نہیں تیرے دو گاڈرز ہیں نا سب ان کی غلطی ہے ، وہ ہمشیہ ہی خود تو لیٹ ہوتے ہیں ساتھ میں تجھے بھی کرواتے ہیں
کلثوم سر کو آتے دیکھ دبی آواز میں بولتے عبادت کو سہی وجہ بیان کر گئی ۔
“ السلام وعلیکم سر ۔۔۔۔۔۔ “ جیسے ہی سر اندر داخل ہوئے سب نے ایک ساتھ سلام پیش کیا ۔
یہ پاگل ابہام کہاں رہ گیا ۔۔۔؟
سیرت سر کو عینک لگاتے دیکھ سرگوشی میں عبادت کے کان میں بڑا بڑائی ۔
ضرور یونی کے گیٹ پر کھڑا ہو گا ، عبادت جو اُسکو انتظار کرتا دیکھ آئی تھی ، دانت نکالتے ساتھ ہی شرارت سے آنکھ دبا گئی
“ سر میں اندر آ جاؤں ۔۔۔۔” ابہام عبادت کو غصے سے دیکھتے ساتھ ہی شرافت سے سر کو مخاطب کر گیا ۔۔
جو بک کھولنے میں مصروف تھے ، تبھی سیرت سمت سبھی کی ہنسی چہروں پر چھائی ؛۔
“ آ جائے ابہام میاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا اپنا کلاس روم ہے ، جب دل کرے آپ آ جا سکتے ہیں ۔۔۔۔”
“ سر کریم عینک کو ناک پر درست کرتے طنزیہ انداز میں بولے “
“ سوری سر ۔۔۔۔۔۔۔” میں وہ ۔۔۔۔۔
رہنے دیں ، ابہام میاں ۔۔۔۔ جانتا ہوں راستے میں ٹریفک مل گیا ہو گا ۔
اکثر ہی ایسے ٹریفک آپ کو ملتا ہے ، یہ آج کوئی پہلی بار تھوڑی ہوا ہے ،
جیسے عبادت ہمشیہ ہی میرے کلاس میں پہنچنے سے ٹھیک پہلے داخل ہوتی ہے ، کیوں عبادت شاہ ۔۔۔۔؟ ٹھیک کہا نا ۔۔۔؟
“ سر کریم ۔۔۔۔۔” کا رخ عبادت پر گیا تھا جبکے یہ سنتے ہی عبادت سمت باقی دونوں کی ہنسی کو بریک لگا ۔۔۔۔
ابہام کا چہرہ مسکرایا تھا جبکے ویسے ہی لبوں پر مسکان سجائے اپنا فرضی کالر جھاڑا ۔
“ جائیں بیٹھ جائیں ۔۔۔۔۔ سر عبادت کا سر جھکے دیکھ ابہام کو بیٹھنے کا بولتے لیکچر دینا شروع ہوئے ۔۔۔۔”
ابہام فورا سے عبادت لوگوں کے پاس جاتے بیٹھا ، ہنس لو۔۔۔۔۔۔۔ کوئی بات نہیں ۔۔۔۔ ایک دن بدلا لوں گا ۔
ابہام عبادت کی بک اٹھاتے اپنے سامنے رکھتے ساتھ ہی انگلی اٹھاتے تینوں کو بولا ۔
دیکھا جائے گا ، عبادت نوٹ بک کھولتے ساتھ ہی ہنستے سیرت کو بازو مارا ہلا گئی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
“ ابہام ۔۔۔۔۔ مجھے ایک بات سمجھ نہیں آتی ، ویلنٹائن ڈے کو یہ گلاب دینا ، اظہار کرنا اتنا ضروری کیوں سمجھا جاتا ہے ۔۔۔؟ “
عبادت کینٹین میں داخل ہوتے ساتھ ہی ابہام سے سوال پوچھ گئی وہ دونوں ہی اس وقت لائبریری سے
آ رہے تھے ۔
“ تجھے تو یہ سب باتیں بکواس لگے گئی ، کیونکہ توں نے تو پہلے ہی خود پر کسی اور کے نام کی مہر لگا رکھی ہے ،
اور رہی بات یہ ضروری کیوں ہے ، تو میڈم لوگ اس دن کو محبت کا دن کہتے ہیں ، اب جن کو محبت ہے ان کو منانے دے ۔
وہ اُسکو گہری نظروں سے دیکھتے بولا تھا ، عبادت شانے اچکاتے زاہیان اور حامل لوگوں کی طرف بڑھی ۔۔
“ ہیلو برو ۔۔۔۔۔” کیسا رہا آج کا لیکچر ۔۔۔؟ زاہیان ابہام کے بیٹھتے ہاتھ ملاتے دریافت کر گیا ۔۔۔۔
تجھے سب کچھ پتا ہے ، زیادہ مت بن ۔۔۔۔۔۔ ابہام حامل کے ہاتھ سے پلیٹ پکڑتے ساتھ ہی سیرت اور کلثوم کو دیکھ گیا ؛۔
جو ہنسی چھپانے کی کوشش کر رہی تھی ، عبادت کو بھی کلاس روم والا واقعہ یاد آیا ۔
ویسے ایک بات بتا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔ توں پولیس کی نوکری ملتے ہی پہلا کام کیا کرے گا ۔۔۔؟
حامل ہمشیہ کی طرح مزے سے پیزا کھاتے وہی سوال پوچھ گیا جس سے اُسکو چھڑ مچتی تھی ۔،
تیرے گھر کی نوکری کروں گا ، وہ غصے سے اُسکے کندھے پر مکہ رسیدہ کرتا بولا
ہاہاہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابہام کا آج فائنلی جواب سن سبھی کے قہقہے بلند ہوئے ۔
سیرت دیکھ تیرا کزن آج خود کہہ رہا ہے ، وہ ہمارے گھر کے آگے ۔۔۔۔۔
بکواس نا کرو ، وہ تو عقل سے پیدا ایسے بول دیتا ہے ، توں رائتے کی طرح مت پھیل ؛۔
سیرت حامل کے بک مارتی ناک سکڑتے بولی کلثوم اور عبادت کی مزید ہنسی گہری ہوئی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سیرت اور ابہام ایک دوسرے کے کزن تھے ، سیرت ابہام کی خالہ ذات کزن تھی ۔ سیرت کے ماں باپ اُسکو بچپن میں ہی نتہا چھوڑ گئے تھے
سیرت صرف چھ سال کی تھی ، جب اُسکے ماں اس دنیا سے چل بسے ، سیرت کے ماں باپ کے چلے جانے کے بعد اُسکی پروزش ابہام کی ماں یعنی سیرت کی خالہ نے کی ؛۔
ابہام اور رمشا دو ہی بہن بھائی تھے ۔ ابہام دس سال کا تھا جب اُسکے پاپا کو اٹیک ہوا اور وہ ان سب کو چھوڑ چلے گئے
وہ ایک پولیس آفیسرز تھے ، ابہام کو اپنے باپ کا پولیس لوک بہت اچھا لگتا تھا ، وہ ہمشیہ ہی اپنے پاپا سے کہتا کہ جب وہ بڑا ہوگا تب وہ بھی پولیس کی جاب کرے گا ؛۔
بس پھر وہ پوری طرح اپنے اس جنون کی طرف متوجہ ہو گیا ، نویں کلاس میں تھا جب عبادت نے اُسی کے سکول میں آڈمیشن لیا ؛۔
زاہیان اور حامل اُسکے پہلے سے دوست تھے ، عبادت اُسکو پہلی نظر میں ہی اچھی لگی تھی ؛۔
وہ ہمشیہ ہی اُس سے بات کرنے کی کوشش کرتا لیکن عبادت شروع میں اُسکو بالکل بھی پسند نہیں کرتی تھی
چونکہ وہ اکثر ہی سیرت کو ڈانٹا نظر آتا ۔ سیرت عبادت کی کافی اچھی دوست بن گئی جس وجہ سے ابہام بھی عبادت کا کافی گہرا دوست بنا ؛۔
ایسے ہی سکول ختم ہوتے ہی سب نے ایک ساتھ کالج جوائن کیا ، ابہام جس کو عبادت اچھی لگی تھی ، کالج کے شروع ہوتے ہی زاہیان لوگوں نے باتیں کرتے کرتے بتا دیا کہ عبادت کا نکاح ان کے کزن مہراز سے ہوگیا ؛،
جیسے ہی ابہام نے یہ سب سنا ،وہ پل بھر کے لیے صدمے میں چلا گیا ۔ وہ بالکل بھی یہ بات ماننا نہئں چاہتا تھا ؛۔
ان دونوں تو وہ اتنا ڈسٹرب ہوا کہ سب کچھ ہی چھوڑ بیٹھا تھا ۔ سیرت ابہام کی حالت دیکھ سمجھ چکی تھی۔۔۔۔۔
وہ جانتی تھی وہ عبادت کو پسند کرتا ہے ، لیکن قسمت ایسا کھیل کھیلے گئی وہ خود کی دعاوں پر حیران ہوئی ؛۔
سیرت من ہی من میں ابہام سے محبت کرتی تھی اور یہ بات عبادت بہت اچھے سے جانتی تھی وہ اکثر ہی اُسکی آنکھیں پڑھ لیتی تھی ؛۔
ابہام جو جان چکا تھا کہ عبادت کا نکاح ہو چکا ہے ، گزرتے وقت کے ساتھ اپنے دل کے ہر جذبات کو چھپاتے آگے بڑھنے کا تہ کر گیا
اور ایسے ہی یونی میں ائک ساتھ قدم رکھا، ابہام کو عبادت نے بتا دیا تھا ، کہ سیرت اُسکو چاہتی ہے وہ پہلے تو بہت حیران ہوا
مگر پھر وہ یہ بات مان گیا کہ اُسکے حق میں یہی بہتر ہے ، سیرت اُسکی کزن تھی ، اور وہ بالکل بھی عبادت کی زندگی میں کوئی طوفان لانا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔
یونی کا لاسٹ ائیر چل رہا تھا اُسکے بعد سب کے راستے الگ ہونے والے تھے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
یونی میں لاسٹ ائیر کے پیپرز شروع ہو چکے تھے ، عبادت بھی اپنے پیپرز میں کافی مصروف تھی :۔
سیرت توں سچ میں ہمشیہ کے لیے یہاں سے جانے والی ہے ۔۔۔؟
عبادت کو بالکل بھی یقین نہیں آ رہا تھا ، کہ سیرت اور ابہام لوگ لاہور چھوڑ کراچی شفیٹ ہونے لگے ہیں ۔
وہ اچانک سے ان کے اس فیصلے پر حیران تھی ، چونکہ دونوں نے اچانک سے ہی اُسکو یہ سب کچھ بتایا ۔۔۔۔۔۔
ویسے توں میری شادی میں شریک ہونے تو آئے گئی نا ۔۔۔؟ کلثوم جس کی شادی تہ ہو چکی تھی ، عبادت کا سوال سن اپنا سوال بھی رکھ گئی
ضرور آئیں گئیں اگر توں بلائے گئی ، ابہام جو زاہیان اور حامل کے ساتھ وہاں آیا تھا ، کلثوم کا سوال سن جواب دے گیا ؛۔
ویسے تم لوگ کب شادی کی خبر دو گئے ہمیں ۔۔۔؟ لگے ہاتھ زاہیان نے بھی ابہام کو آنکھ مارتے پوچھ ہی ڈالا؛۔
ابھی تو پہلے میں نوکری کنفرم کرنے والا ہوں ، پھر شادی بھی ہو جائے گئی ۔ ابہام سرسری سا سیرت کو دیکھتے ایک نظر عبادت کو دیکھ گیا جو اداس ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے ایک بات ہے ، سبھی اپنی نئی زندگی میں مصروف ہونے والے ہیں ، دیکھو اب کلثوم شادی کر کہ ہمشیہ کے لیے لندن چلی جائے گئی
اور تم لوگ کراچی جا رہے ہو ، عبادت بھی شادی کے بعد اسلام آباد شفیٹ ہو جائے گئی ، باقی ہم لوگ ہی یہی رہنے والے ہیں ؛۔
حامل سب کو دیکھ اداسی سے بولتے افسردہ کر گیا ۔
“ عبادت کی شادی کب ہے ۔۔۔؟ ابہام کا دل جیسے بھی تھا عبادت کی شادی سن بےچین ہوا ۔۔۔۔”
پیپرز کے بعد ہی کا سوچا جا رہا ہے ، مہراز پاکستان آنے والا ہے وہ اپنا بزنس آئی تھینک یہی شفٹ کرے گا ۔
اُسکے بعد شادی ۔۔۔۔۔ زاہیان نے بہت آرام سے سب کچھ بتایا ،
چلو گائز ۔۔۔۔۔ ہم لوگ چلتے ہیں ، ابہام فورا سے کھڑا ہوتا ساتھ ہی سیرت کو اشارہ کر گیا وہ بھی فورا سے اٹھی تھی ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
🅜🅐🅓🅘🅗🅐🅢🅗🅐🅗🅦🅡🅘🅣🅔🅢
لندن
روح بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔ آپ کچھ کھا کیوں نہیں رہی ۔۔۔۔؟ کلثوم کب سے روحی کو کھانا کھلانے کی کوشش کر رہی تھی ، مگر وہ بے دلی سے منہ لٹکائے بچوں کی طرح گھورنے اور عجیب عجیب زوایے بنانے میں مصروف تھی ؛۔
وہ غصہ تھی ، مہراز سے چونکہ وہ اُسکو عبادت کے پاس لے کر نہیں جا رہا تھا :۔
دو دن ہو چکے تھے ، عبادت کو یہاں سے پاکستان گئے ہوئے ، مہراز کو پتا چل گیا تھا کہ عبادت اُسی کے گھر گئی ہے ؛۔
وہ حیران ہوا تھا ، مگر خاموش رہا ۔۔۔۔۔۔
دو دن سے ولید کے کہنے پر روحی کو وہ اُسکے گھر چھوڑ رہا تھا ، چونکہ جب بھی مہراز روحی کے پاس ہوتا وہ صرف عبادت کے پاس جانے کی ضد کرتی ؛۔
مجھے آنی کے پاس جانا ہے ، کلثوم جو اُسکے سامنے بیٹھی ہوئی تھی ، روحی اُسکو دیکھتے رونے والے انداز میں بولی ۔
کلثوم اُس بچی کی آنکھوں میں چمکتا پانی دیکھ خود کے ساتھ لگا گئی ، میں آپ کی آنی سے بات کروا دوں گیی ۔۔
فحال آپ ۔۔۔۔۔۔ پہلے کھانا کھاؤ ، وہ اُسکے گال پر پیار کرتے بولی تو روح نے خوش ہوتے سر ہاں میں ہلایا ؛۔
کلثوم نے عبادت کو کال کیا تھا لیکن اُسنے بات کرنے سے انکار کر دیا ، جس وجہ سے کلثوم نے بہت مشکل سے جھوٹ بولا کہ عبادت ابھی فون پک نہیں کر رہی شاید وہ سو گئی ہے ، وہ صبح کو بات کروائے گئی کہتے سُلایا ۔
مہراز روح کو آج یہی رہنے دے ، وہ سو چکی ہے ، ولید جو مہراز سے پہلے ہی آفس سے گھر آ چکا تھا ، روح کو کمرے میں سویا دیکھ آتے ہی کہا ۔۔
تم نے ڈنر کیا ۔۔۔؟ وہ مہراز کی لال ہوتی آنکھوں کو دیکھ سمجھ چکا تھا وہ سگریٹ کافی پی چکا ہے ، اسی لیے کھانے کا پوچھا ۔۔۔۔۔
میری بھوک مر چکی ہے ، مجھے صرف غصہ آ رہا ہے ، وہ لڑکی مجھ سے کیا چاہتی ہے ۔۔۔؟ میں فیصلہ نہیں لے پا رہا ، میں اذیت میں ہوں ۔۔
مجھے لگ رہا ہے ، جیسے مجھے کسی گناہ کی سزا مل رہی ہو ، میں نے تو کبھی کسی کو تکلیف نہیں دی تھی ولید ۔۔۔۔ پھر میرے ساتھ ہی دھوکا کیوں ۔۔۔؟
مہراز کا درد جیسے بڑھ رہا تھا ، وہ تکلیف میں تھا ، عبادت کے ڈیورس پیپرز پر سائن دیکھ دیکھ اُسکا دماغ گھوم رہا تھا ؛۔
وہ اُسکی لڑکی کو چھوڑ دینا چاہتا تھا لیکن چاہ کر بھی پیپرز پر سائن نہیں کر پا رہا تھا ؛۔
وہ جب بھی پیپرز پر سائن کرنے کے لیے جھکتا تبھی اُسکا چہرہ آنکھوں کے سامنے لہراتا کہ مہراز اگر آج سائن کر دئیے تو ہمشیہ کے لیے اُسکو کھو دو گئے ۔،
مہراز “ ریلکس ۔۔۔۔۔۔” توں جتنا سوچے گا اُتنا ہی تکلیف محسوس کرے گا ، میری بات مان تو اُنکو طلاق مت دے ، بلکے اُن کو ایسے ہی تاعمر اس قید میں جھٹک رکھ ۔
انھوں نے تجھے دھوکا دیا ہے ، برو ۔۔۔۔اتنی آسانی سے ان کو اس بار رہائی مت دے ، مجھے یقین نہیں آ رہا معصوم چہرے کے پیچھے ۔۔۔۔۔۔۔
“ بس کر دیں ولید ۔۔۔۔۔۔۔مزید بولنے کی ضرورت ۔۔۔۔۔” آپ کیوں اتنا غصہ کھا رہے ہیں ۔۔۔؟ اور کس نے حق دیا آپ کو ایسے عبادت کے خلاف بولنے کا ۔۔۔؟
شرم آنی چاہیے آپ کو ۔۔۔۔۔۔ اگر مہراز بھائی عبادت کے ساتھ نہیں رہ سکتے تو پھر پیپرز بھیج دیں ، اتنا کیوں ڈرامہ کر رہے ہیں ۔۔۔۔؟
کلثوم جو وہاں سے گزرنے لگی تھی ، اپنے شوہر اور مہراز کی باتیں سن غصے سے اندر داخل ہوتی بہت ضبط کرتے بولی
مہراز کلثوم کی اچانک آمد پر حیران ہوا تھا
جبکے ولید اپنی بیوی کے ایسے بولنے پر حیران ہوتا اُسکی طرف بڑھا ، وہ جانتا تھا کلثوم کی نظر میں مہراز غلط ہے ، مہراز کے آنے سے پہلے دونوں میاں بیوی کے درمیان لڑائی ہو چکی تھی ۔۔۔۔
کلثوم تم کچھ نہیں جانتی ، اس لیے کچھ بھی بولنے کی ضرورت نہیں ، ولید نے سخت نظروں سے گھورتے اپنی بیوی کو کچھ بھی بولنے سے روکا ؛۔
کیوں نا کچھ کہوں ۔۔۔؟ آپ اپنے دوست کو مشورہ دے سکتے ہیں ، میں اپنی دوست کے لیے کچھ کیوں نہیں بول سکتی ۔۔۔۔؟
کیا غلطی تھی عبادت کی ۔۔۔۔۔؟ جو مہراز زیاد تم نے ایسے اُسکو اتنا ذلیل کیا ۔۔۔۔۔؟ وہ بھائی سے سیدھا نام تک کا سفر بنا کسی سکینڈ کے تہ کر گئی ۔۔
ولید نے مٹھیاں بھنچی تھی ، وہ جانتا تھا اُسکی بیوی کتنی ضدی ہے ۔ مہراز کلثوم کو ایسے بھڑکتے دیکھ ساکت سا خاموشی سے اپنے دوست کو ایک نظر دیکھ گیا :۔
کلثوم بھابھی آپ کہنا کیا چاہتی ہے ، صاف صاف بتائیں ۔۔۔۔؟ مہراز خاموشی سے سب الزام برادشت نہیں کر سکتا تھا ؛۔
میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں ، اگر آپ عبادت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو اُسکو طلاق کے پیپرز بھیج دیں ، اور پلیز اپنے دوستوں کے سامنے خود کو معصوم مت بنائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے کچھ بھی اچھا نہیں کیا ، جو آپ ایسے سب سے ہمدردیاں حاصل کرتے پھرے ؛۔
وہ بنا لحاظ رکھے بہت ہی سپاٹ چہرے جبکے تہمل انداز میں بولی ،
“ شٹ اپ کلثوم ۔۔۔۔۔۔” یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا ۔۔۔؟ ولید جو ضبط کی انتہا کو پہنچا تھا اُسکو بازو سے پکڑتے سپاٹ چیخا ؛۔
“ ریلکس ۔۔۔۔۔۔۔ ولید ۔۔۔۔۔۔۔ “ مجھے بھابھی کو سننا ہے ، میں سچ میں ان کی غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہوں ،
مہراز ولید کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اُسکو “ ریلکس “ رہنے کا بول گیا ، جبکے اُسکے ایسے بولنے پر کلثوم طنزیہ ہنسی ۔۔۔۔۔۔۔
آپ میری غلط فہمی کیا دور کریں گئیں ، مہراز بھائی ۔۔۔۔۔پہلے اپنی آنکھوں سے نفرت اور دھوکے میں آنے کی پٹی خود کی آنکھوں سے تو ہٹا لیں ۔۔۔۔۔؛۔
اگر آپ اتنے سمجھ دار ہوتے تو آج بات یہاں تک نا پہنچتی ، وہ ولید کو پوری طرح اگنور کیے مہراز سے جیسے آج ہر چیز کا حساب لے لینا چاہتی تھی ؛۔
کلثوم بھابھی ۔۔۔۔۔۔ ایسا بھی کیا جادو کر دیا اُس عبادت نے آپ پر ۔۔۔۔ کہ آپ اُس کی باتوں پر یقین کر کہ بیٹھ گئی۔۔۔؟
آپ مجھے اُس سے پہلے کی جانتی ہیں ، پھر کیسے آپ نے مجھ سے زیادہ اُس دھوکے باز پر یقین کر لیا ۔۔۔؟ مہراز کو کلثوم کی باتیں تکلیف دے رہی تھی وہ حیران تھا کلثوم پر کہ وہ کیسے عبادت کا ساتھ دے سکتی ہے
وہ کیسے اُسکو قصور وار ٹھہرا سکتی ہے ، وہ کبھی بھی خود پر ایسے الزام برادشت نہیں کر سکتا تھا ؛۔
دیکھا مہراز بھائی آپ ابھی بھی میری بات سمجھ نہیں پائے ، کلثوم طنزیہ ہنسی تھی ۔
اور رہی بات جاننے کی ۔۔۔۔۔ تو میں آپ کو بتا دوں مہراز بھائی میں عبادت کو آپ سے زیادہ اچھے سے جانتی ہوں ۔
“ آپ کو کیا لگتا ہے ، عبادت سے دوستی میری آپ کی وجہ سے ہوئی ۔۔۔؟ وہ سینے پر ہاتھ باندھتے تہ کر گئی تھی آج سب کچھ مہراز کے آغوش اتار کر ہٹے گئی ۔۔۔۔۔۔
آپ کی غلط فہمی ہے ، میں عبادت کو تب سے جانتی تھی جب سے آپ نے اُسکو پہلی بار دیکھے بنا ہی چھوڑ دیا تھا ۔
عبادت میری سکول فرینڈ ہی نہیں بلکے یونی کالج فرینڈ بھی رہ چکی ہے ، اتنا ہی نہیں جس آصف کی وجہ سے آپ نے میری دوست پر ہاتھ اٹھایا اُس غلیظ انسان کو بھی بہت اچھے سے جانتی ہوں
وہ ہمارے ساتھ ہماری یونی میں ہی پڑھتا تھا ، مہراز بھائی مجھے بہت افسوس ہے کہ آپ کبھی میری دوست کو سمجھ ہی نہیں سکے :۔
میری دوست گری ہوئی لڑکی نہیں بلکے اُسکی زندگی میں آنے والے مرد گرے ہوئے لکھے گئے تھے ۔
سوائے ابہام کے ۔۔۔۔۔ کاش ابہام کبھی نا مرتا تو آج میری دوست کی زندگی ایسے خراب نا ہوئی ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔
دیکھے نا مہراز بھائی ، وہ بیوہ بن کر اپنی پوری زندگی گزار دینا چاہتی تھی ، لیکن ہمارے معاشرے کو یہ بھی قبول نا ہوا ۔
کلثوم کی آنکھوں سے لاتعداد آنسووں ایک ساتھ گالوں پر بہے ، مہراز کو لگا تھا جیسے وہ عبادت کو تو کبھی جان ہی نہیں سکا ۔۔۔۔۔
کلثوم اُسکو کس عبادت کا پتا بتانے والی تھی ۔۔۔ دل میں ایک عجیب خوف پیدا ہوا ۔،
آپ جاننا چاہتے ہیں میری دوست نے آپ کی وجہ سے کیا کچھ برادشت کیا ۔۔۔؟
بس کرو کلثوم ۔۔۔۔۔۔ کیا ہو گیا ہے تمہیں ۔۔۔؟ تم کیسی باتیں کر رہی ہو ۔۔۔؟ تم عبادت کو پہلے سے جانتی تھی تم نے تو ایک بار بھی مجھے کچھ نہیں بتایا ۔۔۔؟
ولید غصے سے ضبط کرتے کلثوم کو بازو سے پکڑتے اپنی طرف متوجہ کر گیا ۔
میں ضرور بتاتی آپ کو ۔۔۔۔ لیکن عبادت نہیں چاہتی تھی کہ میں کسی کو بتاؤں ، چونکہ جب مجھے پتا چلا کہ مہراز بھائی عبادت کے شوہر ہیں
مجھے اُسکا ماضی اچھے سے یاد آیا ، اور آپ کیا بول رہے ہیں ۔۔۔۔؟ آپ کو نہیں بتایا میرے یونی فرینڈز کا ۔۔۔۔؟
ابہام کی وفات پر میں گئی ، یاد ہے یا بھول گئے ۔۔۔۔؟ بتایا تھا نا کہ میری دوست کا کیا حال تھا ۔۔۔؟
کلثوم کسی بھی حال میں آج چپ ہونے والی نہیں تھی ، وہ ولید کو اچھے سے سب کچھ باوچ کروا گئی ۔۔۔۔
اُسکو اچھے سے ابہام یاد آیا تھا ، جبکے شاک نظروں سے اَسکو دیکھتے باوز سے چھوڑا ۔
اس کا مطلب وہ عبادت بھابھی کا شوہر۔۔۔۔۔؟ ولید کا دماغ تیزی سے کام کرنا شروع ہوا ۔ جبکے ساکت سا ہی بڑبڑایا ۔،
ہاں ۔۔۔۔۔۔ ابہام ہی وہ تھا ، جس لڑکی کے ڈپریشن کی وجہ سے میں ڈیرہ سال تک پاکستان کے چکر لگاتی رہی وہ کوئی اور نہیں عبادت تھی ۔،
کلثوم اپنے شوہر کو دیکھتے اچھے سے شاک دے گئی ، مہراز الجھا ہوا دونوں کو دیکھ رہا تھا :۔
آپ کو سچ جاننا ہے نا ۔۔۔۔۔؟ وہ اپنے آنسو صاف کرتے ایک منٹ کا بولتے وہاں سے گئی۔
یہ لیں ۔۔۔۔۔۔ وہ ایک چھوٹا سا شاپر لائی تھی جس میں چند بلیک کلر کی ریکارڈنگ کیسٹ موجود تھیں ،
اس میں عبادت کی آواز سیو ہے ، جس میں وہ علاج کے دوران اپنا درد بیاں کرتی تھی ۔
یہ دینا آپ کو ۔۔۔۔۔۔۔ ویسے بنتا نہیں ہے ۔ لیکن ابھی میں چاہتی ہوں آپ عبادت کو سنویں۔۔۔۔
وہ شاپر بیگ مہراز کی طرف بڑھاتے آرام سے بولی مہراز نے ایک نظر ولید کو دیکھا تھا جبکے ساتھ ہی کلثوم کے ہاتھ سے پکڑا ؛۔
🅜🅐🅓🅘🅗🅐🅢🅗🅐🅗🅦🅡🅘🅣🅔🅢
جاری ہے
تو جی جناب ۔۔۔۔۔🙈😍کیسا لگا میرا یہ دھماکے سے بھرا ایپسوڈ۔۔۔۔۔؟
آئی ہوپ آپ سب کو بہت اچھا لگا ہوگا ، بہت جلد ناول ختم ہونے والا ہے
اگر ایپی اچھا لگا تو دل کھول کر لائکس کرنے ہیں ساتھ میں کمنٹس باکس میں بتاؤ ماضی کا تفیصل سے لکھوں یا چند لفظوں میں بتاتے ختم کر دو۔۔۔؟
This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
“ Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.
"Mera Jo Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.
Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.
The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.
How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah. Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.
Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Second Marriage Based Novel / Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا
ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی نفرت سے شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم ہے
ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔
میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ کا اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی کی اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔
انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا ناول
مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔
اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔
آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ
/کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول
مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔
If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:
اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس
to download in pdf form and online reading.
Click on This Link given below Free download PDF
Free Download Link
Click on download
Give your feedback
Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here
اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
لنک ڈاؤن لوڈ کریں
اور اگر آپ سب اس ناول کو اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے
اون لائن لنک
Online link
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)
میری راہیں تیرے تک ہے ناول از مدیحہ شاہ (قسط وار پی ڈی ایف)
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔
شکریہ۔۔۔۔۔۔
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
حق اشاعت کا اعلان:
مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔
Plz jaldi api de diya karein pechle epi hi bhool jate
ReplyDelete