Ishq Vi Tu By Zehra Qasim Agha Writes New Complete Romantic Novel
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Ishq Vi Tu By Zehra Qasim Agha Writes New Complete Romantic Novel |
Novel Name: Ishq Vi Tu
Writer Name: Zehra Qasim Agha Writes
Category: Complete Novel
سہیل بھائی کی کال کٹ کرنے کے بعد وہ کافی دیر صوفے پہ بیٹھا گہری سوچ میں گم رہا
سوہا کی ذمے داری لینا آسان نہیں تھا
وہ اسے جانتا تک نہیں تھا
دور کی رشتے داری یوں گلے پڑے گی اس نے سوچا نہیں تھا
یونیورسٹی میں کسی کو پتہ چلتا کہ وہ اسکے دور کے کزن کی بیٹی ہے تو اسکی ہر حرکت پہ حیدر علی کو جواب دہ ہونا ہوگا
وہ کوفت میں مبتلا ھوا ۔۔
ہاں کرچکا تھا تو اب انکار اسکی شان کے خلاف تھا
اس نے چائے رکھ کر بیگ اٹھایا اور یونیورسٹی جانے کی تیاری پکڑی ۔۔
***********************,
" کراچی کے ایک اچھے علاقے میں بنے ڈبل اسٹوری گھر میں موجود سوہا سہیل انگلی منہ میں دابے اس فکر میں تھی کہ یونیورسٹی میں پہننے کے لیے ڈھیر سارے کپڑے کہاں سے لائے ؟
اسکی چچا ذاد پاس بیٹھی اسکی عقل پہ ماتم کررہی تھی
ارے بہن پڑھائی کا سوچ ۔۔۔ یونیورسٹی میں کوئی تجھے نہیں دیکھے گا
اور کسی نے تفصیل سے دیکھ لیا تو ؟
وہ معصومیت سے بولی
تم انگیجڈ ہو سوہا یاد رکھا کرو ۔۔
فاطمہ نے اسے یاد دہانی کروائی
سوہا کا حلق کڑوا ہوگیا
اس نے چپ رہنا مناسب سمجھا
*************************
" وہ پہلی کلاس میں اپنے بابا کے کزن کی منتظر تھی جو اسکے اب ٹیچر بھی تھے
سر حیدر ۔۔۔
لڑکیوں میں اس نام کی بازگشت چل رہی تھی
جینز پہ ڈھیلا نیلا کرتا اور گلے میں دوپٹہ ڈالے وہ بالوں کے جوڑے سے نکلنے والی لٹوں سے الجھتی باہر کی جانب دیکھ رہی تھی جہاں سے اسکے نجات دہندہ نے نمودار ہونا تھا
************************
" ٹھیک نو بجے وہ بلیک پینٹ پر نیلی شرٹ پہنے آستین فولڈ کیے موبائل پر کسی سے بات کرتا ہوا کلاس میں داخل ہوا
اسکی پرسنالٹی اور تنے ہوئے نقوش دیکھ کر لڑکیاں مڑ مڑ کے ایک دوسرے کو دیکھ کر شرارتی اشاروں میں لگ چکی تھیں
یونیورسٹی میں یہ سب ہونا عام بات ہے
سوہا نے بیزاری سے لڑکیوں کا پاگل پن دیکھا
ابھی وہ بتا دے کہ وہ انکی رشتے دار ہے تو لڑکیوں کا سارا جتھا اسکے گرد جمع ہوجانا تھا
مگر اس نے خاموشی کو بہترین جانا ۔۔۔ بابا کی سخت ہدایت تھی کہ وہ کوئی شکایت کا موقع نہ دے
وہ ویسے ہی سیمسٹر لیٹ کرچکی تھی اب بس پڑھائی پر توجہ دینی تھی
وہ پوری توجہ سے نفسیات کا لیکچر سن رہی تھی
حیدر انسانی نفسیات کے ساتھ ساتھ فلسفہ بھی پڑھا رہا تھا
پورے لیکچر کے دوران اسے خود پر سوہا کی بڑی بڑی آنکھیں گڑی ہوئ محسوس ہوئیں
بندہ ادھر ادھر بھی دیکھ لے ۔۔۔ وہ یک ٹک اسے دیکھ کر حیدر کو پزل کررہی تھی
وہ کوئی نیا نہیں پڑھا رہا تھا اسٹوڈنٹس کی حرکتیں اور پاگل پن ڈیل کرلیتا تھا مگر سوہا کا دیکھنا اس سے دیکھا نہیں جارہا تھا
ہاں کیا سمجھ آیا آپکو ؟
اس نے برہم ہوکے سوہا سے پوچھا
کب سے دیکھے ہی جارہی تھی ۔۔۔
کچھ نہیں
وہ معصومیت سے بولی
حیدر کی آنکھوں میں غصہ آگیا
مگر اسکے چہرے کی معصومیت کی وجہ سے وہ اظہار نہیں کرسکا
ایسا چہرہ جو قتل بھی کرلے تو عدالت سزا نہ دے
اسکی رنگت صاف تھی شکل بلا کی معصوم اور بڑی بڑی گول آنکھیں ۔۔
جب کچھ سمجھ ہی نہیں آیا تو گھورے کیوں جارہی تھیں ؟
وہ غصے سے پوچھ رہا تھا
اسی لیے غور سے گھور رہی تھی سر کہ شاید کچھ پلے پڑے مگر پڑا ہی نہیں
وہ سادگی سے بولی
ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔پوری کلاس قہقہے مار رہی تھی
آئندہ آپ آگے بیٹھیں گی اور گھر سے پڑھ کر آئیں گی تاکہ لیکچر سمجھ آئے ۔۔
انڈر اسٹینڈ ؟
وہ دانت بھینچ کر بولا
یہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا گھر میں کون سمجھے گا پھر ؟
وہ روہانسے سی ہوئی
حیدر نے ضبط کرکے زندگی کی بہترین پرفارمنس دی تھی اسوقت ۔۔
کل کلاس آدھا گھنٹہ لیٹ ہوگی ۔۔
وہ جلدی سے بول کر کلاس سے نکلا
اسٹوڈنٹس شور شرابے میں مصروف رہے
ابھی تک سب کی کھی کھی نکل رھی تھی
************************
" کیسا رہا دن ؟
اسکے بابا نے کاندھے کو پھیلا کر اسے اپنے گھیرے میں لیا
اے ون بابا ۔۔۔ بہت آسان سبجیکٹ ہے باقی کلاسز بھی اچھی رہیں مگر سر حیدر کی کلاس میں بہت مزہ آیا بہت ہی اچھا پڑھاتے ہیں
وہ مصنوعی جوش سے بولی
جھوٹ بولتے وقت اس نے اپنے اٹکنے پر قابو پایا
ویری گڈ ۔۔۔ بس دو سال کی بات ہے دل لگا کر پڑھو پھر میری گڑیا اپنے گھر کی ہوجائے گی
وہ رنجیدہ سے ہوئے
کیا ہے بابا ۔۔۔آپ بھی
وہ کوفت ذدہ ہو کر وہاں سے اٹھی
جسے سہیل اسکی شرم سمجھ کر مسکرا دیے ۔۔
************************
" سوہا نے ماں کو بہت جلدی کھو دیا تھا
باپ اور بڑی بہن نے ہی اسکی پرورش کی
سوہا سے بڑی زرش اسلام آباد میں اپنے ہزبینڈ کے ساتھ رہتی تھی
وہ دونوں وہاں جاب کرتے تھے
نیچے پورشن میں سہیل کے چھوٹے بھائی اپنی بیوی اور بیٹی فاطمہ ، بیٹے فصیح کے ساتھ رہائش پذیر تھے
سوہا کی نسبت انٹر کے بعد ہی سہیل نے اپنے جگری دوست کے بیٹے عمار سے طے کردی تھی جو کینیڈا میں رہائش پذیر تھا
************************
" ہیلو ۔۔۔
حیدر کی خوابیدہ آواز فون سے نکل کر بہن کے کان سے ٹکرائی
سورہے تھے ؟
نرمین نے پیار سے پوچھا
نہیں ، ایسے ہی شوق ہے چرسیوں کی آواز میں بات کرنے کا حد ہوگئی آپی یار ۔۔۔
وہ سخت جھنجھلایا
ارے بھئی کیا ہے بندہ فون بھی نہ کرے
وہ چڑ گئ
ایک تو دوسرے شہر میں بیاہ دیا خود تو بہن کو پوچھتے نہیں
وہ فوراً اموشنل ہوئی
آپکی ہی پسند تھا وہ نمونہ جاؤ رہو اب ملتان میں ۔۔۔
وہ بھی دوبدو ھوا
اوفو ۔ ۔۔ کیا یونیورسٹی میں مرچیں لگادیں کسی نے ؟
وہ فون کے دوسری طرف ہنس کے پوچھ رہی تھی
بس مت پوچھیں ۔۔ وہ اپنے سہیل بھائی ہیں نا ؟
ہاں وہ بابا کے چچا ذاد کے بیٹے ؟
ہاں بھئی ہمارے دور کے رشتے دار
انکی لڑکی کا ایڈمیشن میری یونیورسٹی میں ہوا ہے
اتنی کوئی دماغ خراب ہے نا کوڑھ مغز کہیں کی ۔۔۔
وہ جی جلا رہا تھا
کیسی ہے ؟
نرمین فوراً اشتیاق سے پوچھنے لگی
ایک تو آپ بس ۔۔۔
بہت چھوٹی ہے ، منگنی شدہ ہے جہاں تک مجھے پتہ ہے
دوسرا اللّٰہ حافظ
رات میں کیا کریں کال شام میں تنگ نہ کیا کریں
وہ انہیں شادی کے موضوع تک جانے ہی نہیں دیتا تھا
رہو تنہا تم ۔۔۔ اللّٰہ حافظ
وہ بددل ہوکر کال کٹ کرگئی
حیدر پہ ذرا سا فرق نہ پڑا جانتا تھا کل اسی پیار اور ایکسائٹمنٹ سے پھر کال آجائے گی
وہ موبائل کو مسکرا کر دیکھ رہا تھا
یونیورسٹی کی جاب ، گھر کے کام
اپنی مصروفیات میں وہ خوش رہتا تھا ماں باپ کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے بعد اور
اکلوتی بہن کی ذمہ داری ادا کرنے کے بعد اب وہ ایک آزاد پنچھی تھا
سوہا کے حلق میں نوالے اٹک رہے تھے
رات میں کھانے کی ٹیبل پر سب نفوس محویت سے کھانا کھا رہے تھے مگر سہیل کو کال پر دیکھ کر اور انکے چہرے کے تاثرات دیکھ کر سوہا کو یہ سمجھنے میں لمحہ بھی نہیں لگا کہ وہ سر حیدر کی کال ہے
یقیناً دو کی چار لگا رہا ہوگا یہ آدمی ۔۔۔
وہ دل ہی دل میں آگ بگولہ ہورہی تھی
آج یہ میری کلاس لگوا رہے ہیں کل میں انکی لگاؤں گی
وہ تصور میں اسکی سڑیل شکل لا کر مخاطب ہوئی ۔
************************
" عمار تو اس حق میں تھا ہی نہیں کہ تم یونیورسٹی میں پڑھو
تمھاری ضد پہ ایڈمیشن دلوایا اور اب پتہ چل رہا تمھارا دیدہ ہی نہیں پڑھائی میں ۔۔
سہیل صاحب کمرے میں ٹہل ٹہل کر اسے سنا رہے تھے
کچھ بولو گی اب ؟
وہ پلٹ کے اسے گھورتے ہوئے پوچھ رہے تھے
میں دل لگا کر پڑھوں گی اب سمجھ کے سوری بابا ۔۔۔
آپ عمار سے مت کہیے گا کچھ پلیز
وہ روہانسی ہوئی
آئندہ مجھے شکایت کا موقع نہ ملے
وہ آخری وارننگ دے رہے تھے
جی بابا ۔۔۔
وہ مری مری آواز میں بولی
*************************
" صبح وہ بہت جلدی ریڈی ہوگئی تھی
اسے ہر حال میں کلاس سے پہلے حیدر سے ملنا تھا
اتنی جلدی جارہی ہو ؟
فاطمہ کالج کے لیے نکل رہی تھی اسے دیکھ کر رک گئی
ہاں وہ سر حیدر کی کلاس آج آدھا گھنٹہ پہلے ہوگی
اس نے جلدی سے بولا
اوکے ، ملتے ہیں
وہ وین کے آنے پر دروازے کی طرف بڑھی ۔۔
سوہا نے گھڑی کو دیکھا جو آٹھ بجا رہی تھی
اس نے سڑک سے آٹو لیا اور بیٹھتے ہی کال ملائی ۔۔۔
**********************
" چائے چڑھا کے وہ شرٹ پریس کرنے میں مگن تھا جب موبائل بجا
اس نے بجتے رہنے دیا
ایک ۔۔ دو ۔۔ تین ۔۔۔ مستقل بیل آرہی تھی
حیدر نے ٹھٹک کے پلگ نکالا اور موبائل کی طرف تیزی سے بڑھا مبادا کہیں ایمرجنسی ہو
انجان نمبر سے کال تھی
ہیلو ؟
اس نے کال اٹھا کے توقف کیا ۔۔۔
سوہا سہیل بات کررہی ہوں ۔۔۔
خیریت ؟ میرا نمبر کس نے دیا ؟
وہ حیران تھا
یہ ضروری نہیں ہے ۔۔۔
پھر کیا ضروری ہے ؟ حکم کرو
حیدر نے کہا
میرا آپ سے ملنا ۔۔۔
اسکی آواز غیر ہورہی تھی
گھر آجاؤ میرے ۔۔
حیدر نے بنا سوچے سمجھے اسے کہہ دیا
میں آرہی ہوں ، پتہ بھیجیں ۔۔۔
وہ فوراً مان گئی
زندگی اپنا کونسا داؤ پھینکنے والی تھی وہ دونوں یکسر انجان تھے
*************************
" سر حیدر نے کلاس کینسل کردی ہے
یونیورسٹی کی کلاس میں موجود سی آر نے دیگر اسٹوڈنٹس کو مطلع کیا
واہ ، سوہا خواری سے بچ گئی
رمشا نے کلاس میں سوہا کو غیر موجود دیکھ کر تبصرہ کیا
وہ نو بج کر دس منٹ پر اسکے گیٹ کے آگے کھڑی تھی
صبح پوری طرح پھیل چکی تھی دھوپ میں تمازت کم تھی
وہ ایک اچھے علاقے میں بنا سنگل اسٹوری گھر تھا
باہر ایک کیاری موجود تھی گیٹ لکڑی کا تھا
اسکے خوابوں جیسا گھر تھا
سوہا بنا کسی خوف کے گھنٹی بجا چکی تھی
************************
" آؤ ۔۔۔
حیدر نے دروازہ کھول کے اسے رستہ دیا
وہ بلو ٹراؤزر پر کالی شرٹ پہنے میں گھر کے عام حلیے میں تھا
آپ یونیورسٹی نہیں آئیں گے آج ؟
وہ وہیں کھڑے کھڑے پوچھ رہی تھی
نہیں آج آپکی کلاس یہیں لگے گی
وہ مبہم سا مسکرایا
آپکی بھی ۔۔۔۔ سوہا نے غصے سے بولا تو وہ حیرانی سے اسے دیکھنے لگا
آؤ پلیز ۔۔۔
وہ اسکی آمد کی وجہ جاننا چاہتا تھا
گھر اندر سے بالکل سادہ تھا بان کے صوفے
ایک طرف اوپن کچن ۔۔۔ سامنے کھلے کمرے سے آئرن کا بیڈ رکھا نظر آرہا تھا
سامان سستا اور مختصر تھا
ایک آدمی کی ضرورت کے مطابق جتنا ۔۔۔
بیٹھو ۔۔
وہ اسے صوفے کی طرف لے آیا
چائے پیو گی ؟
جی ، اسٹرونگ سی ۔۔
سوہا سہیل تکلفات میں پڑنے والی لڑکی نہیں تھی
حیدر کے چہرے پر پہلی بار پیار بھری مسکراہٹ ابھری
اسے آج کا دن کافی دلچسپ لگا یقیناً کچھ انوکھا ہونے والا تھا
************************
" آپ کچھ بتائیں گی اب ۔۔؟
وہ اسے مزے سے چائے پیتا دیکھ کر بدمزہ ہوا
اتنی دور سے چائے پینے آئی تھی یہ ؟
چائے اچھی ہے ۔۔
سوہا نے تعریف کی
شکریہ ۔۔۔
مگر آپ بہت برے ۔۔۔
وہ مزید بولی
ایک بار پھر شکریہ ۔۔۔
وہ ڈھیٹوں کی طرح مسکرایا
خود سے دس سال چھوٹی لڑکی کے منہ سے اپنے لیے یہ الفاظ سننا اسکی شان کے خلاف تھا مگر مقابل کا حسن اسے مار گیا
وہ حسن کے آگے چپ رہا
لال لان کے سادہ سوٹ میں ملبوس اسکی دمکتی رنگت اسوقت حیدر کے گھر چار چاند کا کام کررہی تھی
وہ کل ملے تھے ۔۔۔ دونوں ایک دوسرے سے انجان ۔۔۔ کل کی ملاقات بھی خاص نہیں تھی
اور آج وہ پرانے دوستوں کی طرح چائے کے کپ تھامے روبرو تھے
کیا ہوا ہے سوہا ؟
حیدر نے جہان بھر کی نرمی لہجے میں سمو کر پوچھا
جیسے کوئی باڑھ جو کچھ پتھروں کے سہارے ٹکی ہوئی تھی ہلکے ہلکے رستا پانی یک دم بہہ نکلا
وہ چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر ٹوٹ کے رونے لگی
کب کا غبار تھا جو آج نکل رہا تھا
کھل کے رو سکتی ہو ۔۔۔
حیدر نے اس سے کہا
میں خوش نہیں ہوں حیدر ۔۔۔ میں پہلے تھی خوش پر اب نہیں
وہ روتے روتے ہی بولنا شروع ہوگئی
حیدر سر تا پا کان بن کے اسے سننے لگا
اسکی باتیں ، سسکیاں ، شکایات
مجھے نہیں پتہ تھا عمار اتنی تنگ سوچ کا نکلے گا
بابا نے کیا سوچ کہ میرا رشتہ کردیا میرا دم گھٹتا ہے
اسے مجھ سے کوئی پیار ویار بھی نہیں
ہماری کیمسٹری زیرو ہے وہ صرف اپنی چلانا جانتا ہے پارٹنر شپ نہیں اونر شپ چاہتا ہے
وہ بلک بلک کے سارا دل کھول کے اسکے آگے رکھ رہی تھی
حیدر نے بغور اس روتی بلکتی لڑکی کو دیکھا جو کل تک اسے بدمزاج ، کوڑھ مغز لگی تھی
وہ کتنی حساس ، گہری تھی
تم نے کسی سے اس بارے میں بات کی ہے کبھی ؟
وہ اسے چپ کروا کے بولا
نہیں ۔۔ کوئی نہیں سمجھتا سب بولتے مرد تو ایسے ہی ہوتے گزارہ کرو رشتہ نبھاؤ بس ۔۔۔
اپنی بہن سے بات کی ؟
وہ پھر پوچھنے لگا
انکے اپنے اتنے مسئلے ہیں وہ اسلام آباد میں بیٹھی ہیں
انکی بھی ارینج میرج ہے
تم بول دو بابا کو ختم کردو رشتہ ۔۔۔
وہ آرام سے بولا
واؤ ۔۔ یہ آئیڈیا مجھے تو آیا ہی نہیں
سوہا جل بھن کے بولی
ہاہاہاہا ۔۔۔ سوری سوری
کوئی کچھ نہیں کرسکتا حیدر ۔۔ میں پھنس گئی ہوں
میرا دم گھٹتا ہے میں مر جاؤں گی دیکھیے گا آپ ۔۔
وہ ایک بار پھر سسک پڑی
ایسے نہیں بولتے ۔۔؟
( کچھ لوگ آپکو دیکھ کر جیتے ہیں سوہا ۔۔ )
اس نے آدھا جملہ دل میں بولا
وہ آن کی آن میں اسکا ہو بیٹھا تھا
" عالم الغیب کے تو کُچھ اور ہی راز ہیں لیکن ۔۔۔ مُجھے لگتا ہے کہ ؛ اگر ہم ایک ساتھ ہوتے تو دُنیا کے بہترین ساتھی ہوتے! ۔ "
وہ اسے یک ٹک دیکھ رہا تھا جسکی ناک کا رنگ رو رو کر کپڑوں جیسا لال ہوگیا تھا
تم جب چاہے مجھ سے بات کرسکتی ہو ، یہاں آسکتی ہو ، میرے آگے رو سکتی ہو
حیدر کی بات پر سوہا نے جھکا چہرہ حیرت سے اٹھایا
" دشت میں جیسے کسی اَبر کا سایہ وہ شخص🍂🤍 "
آپ یہ باتیں بابا سے تو نہیں کہیں گے نا ؟ وہ جھجک کے پوچھ رہی تھی
اگر اعتبار نہیں تو یہاں کیوں آئیں ؟ حیدر نے شکوہ کیا
سوری وہ بس میں ۔۔۔ وہ ہاتھ ملنے لگی
میں تمہیں اپنے سارے راز دینا چاہتا ہوں سوہا ۔۔ تاکہ تم کمفرٹبل رہو
وہ اسکے آگے اپنا آپ کھول رہا تھا
سوہا کو اپنا آپ یک دم معتبر لگا ، ساری دنیا میں اسوقت سب سے قابلِ اعتبار حیدر لگا سب سے مضبوط جائے پناہ حیدر لگا
حیدر ، حیدر ۔۔۔ اسکا دل اس نام کی مالا جپنا شروع ہوگیا تھا
وہ تین گھنٹے اس کی قربت میں گزار کر آئی تھی دونوں نے بے تحاشہ باتیں کی گوسپ .. گپے خاندان بھر کی برائیاں
حیدر نے اسے اپنی شخصیت کے کئی رخ دکھائے تھے اپنی پرانی ویڈیوز جس میں وہ کہیں کہیں ایکٹنگ اور ماڈلنگ کر رہا تھا وہ سب کچھ جو دنیا سے چھپا ہوا تھا وہ اس نے سوہا کے سامنے کھول کے رکھ دیا اسے ہنسا ہنسا کر پاگل کر دیا تھا
سوہا کو لگا ہی نہیں کہ وہ خود سے دس سال بڑے آدمی سے مخاطب ہے وہ اسے اپنی عمر کا شوق چنچل منچلا نوجوان محسوس ہوا
" واقعی کبھی کبھار ظاہری شخصیت مکمل دھوکا ہوتی ہے "
وہ ہواؤں میں اڑتی اڑتی گھر پہنچی تھی
جیسے کسی حسین خواب میں لمبا سفر کیا ہو
کیا تھا وہ شخص ؟ ایک انتہائی اجنبی پل بھر کی قربت میں اتنا اہم ہوگیا تھا
وہ اسے سنے گا ، سمجھے گا وہ اسکا ہے افففف ۔۔۔
سوہا کے قدم زمین پر نہیں ٹک رہے تھے
دل انجانے خوف سے دھڑ دھڑ کررہا تھا پیٹ میں میٹھی سی گدگداہٹ ہورہی تھی
حیدر ۔۔۔
اس نے بیڈ پہ خود کو گرا کر زیرِ لب اسکا نام دہرایا ۔۔۔
" وہ شخص جیسے کہ جادوگر ہو ۔۔۔ "
وہ تکیے میں منہ چھپا گئی مسکرا مسکرا کر اسکے جبڑے دکھنے لگے تھے ۔
*************************
وہ سوہا کا مسئلہ سمجھ گیا تھا اس نے مردوں کی حاکم طبیعت دیکھی تھی تبھی وہ اتنی باغی ہورہی تھی
جبکہ حیدر اسکے برعکس تھا وہ زبردستی کا قائل نہیں تھا دوسرے کی رائے اور پسند کا احترام کرنے والا
اور جب سے اس نے سوہا پر اپنی زندگی سے بھرپور سائیڈ کھولی تھی تب سے سب بدل گیا تھا
اگر وہ پروفیسر حیدر رہ کر ہی اسے سنتا ، سمجھاتا تو معاملہ ٹھیک رہتا مگر اس نے اپنے اندر کے حیدر سے اسے ملوادیا تھا جو بالکل سوہا جیسا تھا
حساس ، گہرا جذباتی ، محبت کرنے والا کروانے والا ۔۔۔
سوہا اسے بہت اپنی لگی وہ دل کے ہاتھوں دماغ کو ہار گیا
اور اب پیچھے ہٹنا مردانگی کے خلاف تھا
وہ سوہا کو اپنانا چاہتا تھا مگر عزت سے ۔۔۔ اور یہ اتنا آسان نہیں تھا
انکے بیچ ایک دنیا تھی ۔۔۔
************************
" صبح چھ بجے سے وہ الماری میں گھسی نو بجے والی حیدر کی کلاس لینے کے لیے اچھے سے کپڑے ڈھونڈ رہی تھی
اسے اپنا دل غیر لگ رہا تھا وہ اتنی مغلوب تو کبھی نہیں ہوئی تھی
کل صبح کے بعد سے ان دونوں کا آج صبح سامنا ہونے والا تھا
وہ عجیب سا فیل کررہی تھی کل کتنی ہی دیواروں کو ڈھا گئی تھی اسکے اگے
************************
" ٹھیک نو بجے وہ کلاس لینے پہنچا تھا
تیسری رو میں سوہا بیٹھی تھی
حیدر نے حاضری کے بعد لیکچر اسٹارٹ کردیا ۔۔۔
سب اسٹوڈنٹس لیکچر نوٹ کررہے تھے اور سوہا بس اسے دیکھنے میں مگن تھی
مگر آج حیدر کو اسکا دیکھنا برا نہیں لگا
کلاس ختم کرتے ہی وہ تیزی سے نکل گیا
سوہا نے افسوس سے اسے جاتے دیکھا
اسکا دل چاہ رہا تھا وہ حیدر کو روک لے نہ جانے دے ۔۔۔ مگر کیوں ؟
*************************
وہ آفس میں بیٹھا چائے پی رہا تھا جب وہ اندر داخل ہوئی
آؤ ۔۔ حیدر نے مسکرا کر اس دشمنِ جاں کا استقبال کیا
آپ اتنی جلدی چلے گئے کلاس سے ؟
اسے سمجھ ہی نہیں آیا وہ کیا بولے
ایک گھنٹے کی کلاس تھی پوری ۔۔
وہ مسکرا کے بولا
پتہ ہی نہیں چلا وقت کا ۔۔۔
وہ دھیمے سے مسکرائی
دل لگا کر پڑھ رہی رہو نا اب ؟
حیدر نے موضوع بدلا
آپکو پتہ ہے میں فائن آرٹس پڑھنا چاہتی تھی مگر عمار نے بابا کو منع کردیا کہ وہ عجیب اور آزاد پڑھائی ہوتی ہے
اسلامک اسٹڈیز میں ایڈمیشن کروا دیں اسکا
وہاں نہیں ملا تو بابا نے یہاں کروا دیا
دونوں نے اپنی کی حیدر ۔۔ میرا کیا اب ؟
وہ سسک اٹھی
حیدر نے اسے رونے دیا
میں بات کروں سہیل بھائی سے ؟ ڈیپارٹمنٹ چینج کروا دیتا ہوں
نہیں مانیں گے وہ ، بلکہ سمجھیں گے بہانے کررہی ہوں یہاں سے ہٹوا دیں گے
رہنے دیں آپ ۔۔۔
چشم ۔۔۔
وہ مسکرا کے بولا
ہیں ؟ مطلب ؟ سوہا کو سمجھ نہیں آیا
مطلب کہ آپکی بات سر آنکھوں پر ۔۔۔
وہ نرمی سے گویا ہوا
واؤ ۔۔۔ وہ اس لفظ کے معنی پہ جھوم گئی
کہاں سے سیکھا یہ ؟
ؤہ شوق سے پوچھ رہی تھی
میرے بابا کہتے تھے میری امی کی ہر بات پہ
وہ انکا عشق تھیں ۔۔۔
مصطفیٰ اور زائرہ کی کہانی سناؤں گا کبھی تمھیں ۔۔
وہ اسے حیران دیکھ کر مسکرایا
میں چاہتی ہوں کوئی مجھ سے بھی عشق کرے
مرتے تو سب ہیں کوئی میرے عشق میں جیے ۔۔۔
وہ حسرت سے بولی
آپ کرینگے مجھ سے عشق ؟
کرلیں گے آپ ؟
وہ خواب کی کیفیت میں تھی اسوقت
چشم ۔۔۔۔
" انکی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجئے ، عمر گزار دی گئی "
حیدر کی بات پر وہ گرتے گرتے بچی
کتنی ارام سے وہ مان گیا تھا
وہ بلک اٹھی
حیدر نے اسے رونے دیا ۔۔
جانتا تھا یہ غبار اتنی آرام سے نہیں نکلے گا
وقت لگے گا یہ دریا اترنے میں
" تو جادو ہے تو کوئی شک نہیں ہے
میں پاگل ہوں تو ہونا چاہئے تھا "
اسے لگتا تھا جیسے وہ کسی گہرے اور لمبے خواب میں سفر کررہی تھی
روز روز حیدر اسے اپنی باتوں ، عمل سے تسخیر کرتا جارہا تھا وہ زندگی میں اتنی خوش شاید کبھی نہیں ہوئی تھی جتنی اب رہنے لگی تھی
اگر یہ خواب بھی تھا وہ تو جاگنا نہیں چاہتی تھی اب
اسے اصحاب کہف جیسی نیند چاہیے تھی طویل ۔۔۔
دنیا سے دور اپنی الگ دنیا میں وہ سوئی ہوئی شہزادی بن کے رہنا چاہتی تھی
گھر آکر وہ سیدھی کمرے میں چلی گئ
کیا لنچ کیسی بھوک ؟
اسکے معدے میں تتلیاں نہیں پورا zoo بھرا تھا
وہ پاگلوں کی طرح اکیلے میں ہنس رہی تھی
اسے رونا بھی آئے جارہا تھا اور ہنسی بھی ۔۔۔
************************
وہ سارا دن ، ساری رات کال مسیجز پر اسکے کان کھاتی تھی
حیدر بنا تھکے اسے سنتا ، سمجھتا ، سمجھاتا بہلاتا ہنساتا تھا
وہ اسکے لیے فرشتہ بن گیا تھا جو بچوں کے ساتھ کھیلتا ہے انہیں ہنساتا ہے
وہ شکر ادا کرتا تھا کہ سوہا نے اس سے مدد لی اگر وہ کسی اور لڑکے کے پاس چلی جاتی تو شاید وہ اسکی معصومیت سے فائدہ اٹھا لیتا
وہ سوہا کا سب سے بڑا خیر خواہ تھا مگر اب اسے خوف آنے لگا تھا
وہ اسکی خوشی بننا چاہتا تھا روگ نہیں
*************************
سوہا نے موبائل دیکھا اس نے واٹس ایپ پر کچھ فنی وڈیوز بھیجی تھیں
وہ ہنسی مگر دل سے نہیں ۔۔۔ اسے لگا تھا وہ کوئی رومینٹک وڈیوز بھیجے گا
مگر وہ کیوں امید لگا رہی اس سے اتنی ؟
جو آدمی عشق کرے وہ اتنی سستی حرکتیں کیوں کرے گا اسکے ساتھ ؟
اسے عشق کا سوچتے ہی گدگدی سی ہوئی
وہ اسکے لیے اہم تھی ، وہ اسے سوچتا تھا اسکے لیے وقت نکالتا تھا یہ احساس ہی کتنا خوش کن ہے کہ اس بڑی سی دنیا میں کوئی آپکا ہے پورے کا پورا ۔۔۔ سب سے الگ ، خاص
سب کے لیے کچھ اور آپکے لیے کچھ الگ ہی ۔۔۔
اسے اکثر یقین نہ آتا تو وہ حیدر سے پوچھ بیٹھتی
کیا آپ واقعی عشق کرتے ہیں ؟
ابے سالے ، اپنا سب کچھ کھول کے رکھ دیا تمھارے آگے ، ابھی بھی شک ہے ؟
لاؤ اپنا منہ بیچ میں ۔۔ میں نے تالیاں بجانی ہیں
وہ چڑ کے بولا
سوہا کی ہنسی چھوٹ گئی ۔۔۔
************************
" وہ رات کے کھانے کے وقت سب کے موجود تھی
وجود حاضر ۔۔۔ دل و دماغ کہیں کسی اور کے پاس تھا
سوہا بیٹا اب تو کوئی مسئلہ نہیں ؟
بابا کے سوال پر وہ تیزی سے نفی میں سر ہلا گئی
اب سب سمجھ آگیا سب آسان ہے اب بابا ۔۔۔
وہ چہک کے بولی
واؤ گڈ ۔۔۔ کزن فاطمہ نے مسکرا کے داد دی
زرش کہہ رہی تھی بس گریجویٹ کروا کے شادی کی تیاری کریں بابا ، ماسٹرز تک یہ بوڑھی ہوجائے گی
ؤہ ہنس کر بڑی بیٹی کی بات سب کو سنا رہے تھے
سوہا اپنی شادی کے ذکر بھی یک دم بجھ گئی
اسے اتنے دنوں میں عمار کا خیال تک نہ آیا تھا وہ اتنی حیدر میں گم تھی
سب اچانک اسکی شادی کے حوالے سے باتیں کرنے لگے
وہ کھانا جلدی سے ختم کرکے اٹھی
شکر ہے ہماری لڑکیوں میں شرم حیا باقی ہے ورنہ آج کل کی لڑکیاں توبہ
دادی نے کانوں کو ہاتھ لگائے
************************
" سوہا نے کئی بار حیدر کا موبائل ٹرائی کیا مگر وہ کال نہیں اٹھا رہا تھا
رات کے دس بج رہے تھے ، اتنی جلدی کون سوتا ہے ؟
وہ کوفت زدہ ہوکے میسج کرنے لگی
کہاں ہیں آپ ؟
سوگیا تھا یار ابھی آنکھ کھلی ہے خیریت ؟
رونا آرہا ہے ۔۔۔
سوہا کے گلے میں آنسو اٹک رہے تھے جب اس نے میسج کیا
رو سکتی ہو میرے آگے تم ۔۔۔
حیدر نے سنجیدگی سے میسج کیا
آپ چپ بھی نہیں کرواتے ۔۔۔
وہ شکوہ کرگئی
میری عادت ہے کوئی روئے تو میں رونے دیتا ہوں تاکہ دل ہلکا ہوجائے
میں کوئی ہوں ؟
اس نے حیرت سے پوچھا
( تم تو میری جان ہو ، عشق ہو )
حیدر نے فرطِ جذبات سے سوچا مگر میسج نہیں کیا
کیا ہوا ہے سوہا ؟ نیند آرہی ہے مجھے
ٹھیک ہے سوجائیں ، اپنے عشق کو روتا چھوڑیں بس آپ
اس نے منہ بسورا
صبح ملتے ہیں ۔۔
حیدر نے میسج بھیج کے فون رکھا
سوہا اسکے ریپلائی پہ تپ گئی
اتنا ٹھنڈا عشق ؟ ہونہہ ۔۔۔
وہ مزید بددل ہو کر سونے لیٹ گئی
*************************
" وہ پوری توجہ سے لیکچر دے رہا تھا اور اسٹوڈنٹس کے سوالات سن رہا تھا
سوہا کی توجہ کلاس میں نہیں تھی اس نے محسوس کرلیا تھا
سوہا سہیل ؟
اس نے براہِ راست اسکا نام پکارا
وہ یک دم گڑبڑا گئی
جی حی۔۔ سر ۔؟؟
وہ اسکا نام لیتے لیتے رکی ۔۔
دھیان کہاں ہیں آپکا ؟ وہ ناچاہتے ہوئے بھی روڈ ہوا
سوہا کا دل اسکے اس انداز پر بجھ گیا
وہ بالکل ہی اجنبی لگ رہا تھا
سوری سر ۔۔۔
اس نے شرمندگی سے کہہ کر سر جھکایا
وہ مزید بات نہیں بڑھانا چاہتی تھی
سب ان دونوں کو دیکھ رہے تھے حیدر نے اسے اگنور کرکے باقی اسٹوڈنٹس پر توجہ مرکوز کی
پتہ نہیں کیا تھا مگر سوہا کا دل بری طرح دکھ گیا تھا
وہ آج حیدر سے ملے بغیر ہی باقی کلاسز لے کے گھر کے لیے نکل گئی
*************************
" میں آپ سے بات نہیں کروں گی اب ۔۔۔ "
وہ اس سے کال پر سخت ناراض تھی
کاکا آپ پڑھائی پر توجہ دو ورنہ شادی کروا دیں گے آپکی ۔۔
وہ اسے پیار سے سمجھا رہا تھا
ارے ہاں ۔۔ یہی تو بتانا تھا آپکو
کل بھی یہ لوگ میری شادی کا لے کے بیٹھ گیا
مجھے نہیں کرنی حیدر ۔۔۔
وہ رو پڑی
کیوں بھئی ؟ شادی تو ہونی ہے
آپکا دماغ ٹھیک ہے ؟ وہ اسکی بات پر شاک تھی
بالکل ٹھیک ہے ۔۔ میں نے تمھیں کہا تھا عمار سے انڈرسٹینڈنگ بناؤ ۔۔ ورنہ بابا سے کھل کر بات کرو اپنے پوائنٹس سامنے رکھو اور رشتہ ختم کرو
اتنا آسان نہیں ہے حیدر ۔۔ وہ الجھی
آپ میری شادی ہونے دینگے ؟ اور خود کیا کریں گے
وہ غصہ ہوئی
میرے پاس تمھارا عشق ہے کافی ہے مجھے یادوں کا روزہ رکھنا آتا ہے
وہ آرام سے بولا
ارے ۔۔۔ شادی نہیں کریں گے آپ ؟
وہ حیران ہوئی
کرلوں ؟ وہ شرارت سے پوچھ رہا تھا
سوہا کا دل ایک لمحے کے لیے بند ہوا
آرام کرو تم ۔۔ ہر چیز میں جلدی اچھی بات نہیں
سارے کام اپنے وقت پر ہوتے ہیں پروسیس کے تحت ہوجائیگا سب
میں کل ملوں گی آپ ۔۔۔ ملیے گا آپ اوکے ؟
چشم ۔۔۔
وہ مسکرا کر کال کٹ کرگیا
سوہا فون رکھتے ہی ہچکیوں سے رو دی
اس کھیل میں دونوں طرف سے ہار اسکی تھی
وہ صبح صبح اسکے گھر میں موجود تھی
وہ چائے بنا کے اسکا منتظر تھا
کلاس لوں گا آج ، ایک گھنٹہ ہے تمھارے پاس ۔۔ بولوں میں سن رہا ہوں
آپ بابا سے بات کریں یہ رشتہ ختم کروائیں
وہ فوراً مدعا بیان کرگئی
مجھے کوئی شوق نہیں رشتےداروں کو آپس میں لڑوانے کا پھر میرا کیا حق ہے کہ میں تمھارا رشتہ ختم کرواؤں ؟
خود سوچو تم ۔۔
تو آپ مجھے کسی کا بھی ہونے دیں گے ؟ بس یہ عشق ہے ؟
وہ پھٹ پڑی
ہاں ۔۔ مجھے عشق ہے تم سے میں جی لوں گا
تم گھر بساؤ ۔۔ ہمت کرو تمھارے آگے زندگی پڑی ہے سوہا
مجھے نہیں کرنی عمار سے اب
وہ قطعی ہوکے بولی
کیوں ؟ وہ اسکی طرف مڑا
مجھے آپ سے پیار ہوگیا ہے
وہ اپنی جگہ ڈٹ کے بولی
یہ غلط ہے ، تمہاری خواہش یہ تھی کہ تم سے کوئی عشق کرے میں نے پوری کردی
آپکو واقعی عشق ہے ؟ کوئی جلن نہیں کوئی شدت نہیں آپکے عشق میں
وہ اس پر چیخ رہی تھی
جلن ہوتی ہے ۔۔۔۔ اور شدت تم سہہ نہیں پاؤ گی جانم ۔۔۔
وہ اسے دیکھنے سے بچ رہا تھا
سوہا اسکے انداز پر مر مٹی
تو حاصل کرلیں نا مجھے ۔۔۔ وہ بے بسی سے بولی
نہیں ۔۔۔ مجھے حاصل نہیں کرنا تھا تمھیں
مانگنا بھی نہیں ۔۔جو چیز مجھے چاہیے ہوتی ہے لے لیتا ھوں میں ۔۔۔
وہ بلا کا پرسکون تھا
یار آپ کے دل میں آخر ہے کیا ؟ وہ اسکی باتیں سمجھنے سے قاصر تھی
ابے میرا دل ؟ ۔۔۔ میری بیگم ھوتی تم سالے
اٹھائے اٹھائے پھرتا میں تمہیں
دو بچے ہوتے ہمارے
ہم اس گھر میں میچنگ کی ٹراؤزر ٹی شرٹ میں گھومتے ساتھ کتوں کی طرح ہنستے بچوں کو رات میں سلا کر لیپ ٹاپ پر فلم دیکھتے سگریٹ پیتے ساتھ
وہ بولا نہیں گھنگھور بادل کی طرح برسا تھا
سوہا بری طرح بھیگ رہی تھی
اسکی آنکھوں کے کٹورے پھر بھرنے لگے
یہ یونیورسٹی میں شریف سا لیکچر دینے والا پروفیسر اسکے آگے اپنی پوری شخصیت ، دل کھول کے رکھ چکا تھا
وہ دونوں اک دوسرے کے دم ساز ، ہمراز بنے بیٹھے تھے
*************************
" تجھ سے ملنا خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں "
وہ گھر آکر یونہی بیزار اداس سی پڑی رہتی
عمار جیسے کہیں پس منظر میں چلا گیا تھا وہ حتی الامکان اسے اگنور کرتی
اسکی شکی ، اور نفسیاتی سائیکی برداشت کرنا اب سوہا کے بس میں نہیں تھا
حیدر جیسی رم جھم کے بعد عمار نامی دھوپ میں جلن ہونے لگی تھی اسے
وہ اپنی اور حیدر کی بے بسی پہ روئے جاتی
جیسے انکا ملن تو ناممکنات میں سے ہوگیا تھا
آخر کیسے وہ سب کو بولے سمجھائے ؟
اسے اپنی عزت بھی پیاری تھی اور حیدر کی تو خود سے بڑھ کر
ایک حسرت حیدر نے مٹا دی تھی اپنا عشق دے کر
مگر ساری عمر اسی خلش میں گزرنی تھی اب یہ سوچ کر ہی اسکا دل بند ہونے لگتا تھا
یونیورسٹی میں ایگزامز بریک بھی آنے والا تھا روز کی ملاقات بھی نہیں ہونی تھی اب
وہ مزید اداس ہوگئی
************************
وہ کال پر اسے ناراضگی دکھا رہی تھی
ہوا کیا ہے بھئ ؟
حیدر پوچھ بیٹھا
میں آج آپکے پاس آفس میں آرہی تھی وہاں پہلے ہی لڑکیوں کا رش تھا
وہ ناراضگی سے بولی
تو ؟ اسٹوڈنٹس ہیں وہ
کام کی بات کرنے آئی تھیں
کیوں ؟ مجھے اچھا نہیں لگا
وہ نروٹھی ہوئی
سوہا ۔۔۔ میں سب سے کام کی بات کرتا ہوں بس
مجھے محبت کی بات کرنی ہوگی تو صرف تمھارے پاس آؤں گا ، یاد رکھنا
حیدر کی آواز اسکے کانوں میں رس گھول رہی تھی
اسکی آنکھیں نم ہونے لگیں
رو لو پھر کچھ بولنا
وہ جانتا تھا وہ رو رہی ہوگی
بہت برے ہیں آپ ۔۔
آئی لو یو ٹو ببلو ۔۔ وہ ہنسا
" مجھے کسی کے لیے اور تجھے کسی کے لیے
جو یوں بنایا گیا ہے تو کیوں بنایا گیا ؟ "
سمسٹر بریک آچکا تھا وہ گھر پر ایگزامز کی تیاری کررہی تھی
اسے حیدر کے پیپر میں بہترین نمبر لینے تھے وہ جی جان سے تیاری کررہی تھی مگر دل بار بار اس میں جا اٹکتا تھا جو روح کا مکین بن بیٹھا تھا
وہ جھٹ سے اسے کال ملا کر بیٹھ گئی
پڑھائی کرو میں بہت سخت چیکنگ کرتا ہوں
وہ اسے سمجھا رہا تھا
آپ بابا سے بول دیں نہ کہ آپ مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں لڑ لیں میرے لیے پلیز ۔۔۔
وہ اسکی منتیں کررہی تھی
نہیں ۔۔۔ یہ تمہارا کیس ہے تم خود لڑو
آزاد ھوجاؤ پھر میری ہو
تم بالغ ہو تعلیم یافتہ بھی اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاؤ
میں تمھیں ابھار نہیں رہا سمجھا رہا ہوں کہ فئیر رہو
میں بول دوں سب کو کہ آپ سے پیار ہے ؟
وہ معصومیت سے بولی
پاگل ہو ؟ چھین لیں گے یہ لوگ تمہیں
اور سارے برے ٹھپے خود پہ لگوا لوگی تم
اصل بات جو تمھارے دل میں ہے عمار کے لیے جو تمھارے پوائنٹس ہیں وہ کوئی نہیں سمجھے گا بس چکر سمجھ کے تمھیں زد و کوب کردینگے
آپ کیوں مجھے کنویں میں دھکیل رہے حیدر ؟
وہ بلک اٹھی
جتنا بچا سکتا ہوں بچا رہا ہوں تمہیں ۔۔۔
مجھے کسی کا رقیب بننے کا شوق نہیں
ببلو تم آزاد ہوتی نہ تو تمھارے پاس آنے بھی نہ دیتا کسی کو
مجھے تم سے عشق ہے یہ بات میں نے ابھی خود کو بھی نہیں بتائی ورنہ مدتوں بیمار پڑا رہوں گا
مجھے ایسے نہیں رہنا لوگوں کی خدمت کرنی ہے ، اسٹوڈنٹس تک اپنا حاصل کردہ علم پہنچانا ہے میں کوئی عام عاشق نہیں سوہا
سمجھو مجھے
میں مر جاؤں گی حیدر ۔۔۔ وہ بے تحاشا رونے لگی
اچھا ۔ ۔۔ وہ اسے روتا دیکھ کر بے چین ہورہا تھا
میں مررہی ہوں اور آپ اچھا کہہ رہے ؟ مرنے دیں گے مجھے ؟ وہ غصہ ہوئی
" میں خدا کے کاموں میں دخل نہیں دیتا وہ میرے کاموں میں نہیں دیتا "
وہ بہت پرسکون تھا
بھائی تم میرا عشق ہو بس ۔۔۔ تمھیں کوئی ضرورت نہیں مجھ سے پیار کرنے کی
اپنا گھر بساؤ ، میرے بس میں ہوتا تو بچا لیتا تمہیں مگر میرا بیچ میں آنا صرف تمھارے کردار پہ داغ لگائے گا ، تمہاری ماں کی تربیت پہ سوال اٹھائے گا اور سہیل بھائی یہ سب کبھی برداشت نہیں کرپائیں گے سمجھو سوہا پلیز ۔۔۔
مرد بنیں ۔۔ عشق کیا ہے تو تھامیں ہاتھ
وہ اس پہ چیخ رہی تھی
ہر جگہ مردانگی نہیں دکھا سکتے بچکانی باتیں مت کرو پلیز
مجھے تمھاری فکر ہے میرے لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں
مسئلے تمھارے ساتھ ہیں
باپ کی عزت ، ماں کی تربیت پرانی منگنی ، خاندان کی باتیں
وہ اس پہ برسا ۔۔
آپ مجھے سنا رہے ؟ وہ رونے لگی
جی ، جیسے آپ مجھے سنا رہیں
وہ بھی شکوہ کرگیا
اور اگر میں صبر کروں ؟ اللہ ہمیں خود ملوا دے تو ؟
وہ شدید مایوس ہوچکی تھی
خدا بھی ملوائے گا تو نہیں ملوں گا
وہ طیش میں فون کاٹ چکا تھا
سوہا کو لگا کسی نے اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈال دیا ہے
یہ حیدر تھا ؟ اسکا حیدر ؟ اپنا حیدر ؟
رات کیسے کانٹوں پر بسر ھوئی تھی اللّٰہ جانتا تھا وہ صبح بھاری سر پکڑ کر اٹھی
شدید رونے کی وجہ سے اسکا آدھا سر درد کررہا تھا
اس نے موبائل چیک کیا شاید کوئی معذرت ، کوئی میسج کوئی وڈیو اسکی جانب سے ہو
************************
" سوہا سہیل کو لگا پوری کائنات گھوم گئی ہو جیسے ۔۔۔ اتنی ذلت ؟ اسکے حصے میں ؟
وہ ہر جگہ سے بلاک تھی
ایسا کیا کردیا تھا اس نے ؟ یا کیا کہہ دیا تھا جو وہ اسے یوں اپنی زندگی سے نکال کر پھینک کر چلا گیا
" اس نے یک دم مجھے چھوڑا تو یہ احساس ہوا
کچھ بھی کرسکتے ہیں یہ طیش میں آئے ہوئے لوگ "
وہ کئی گھنٹوں تک گنگ بیٹھی موبائل کو تک رہی تھی
***********************
" اس قدر قرب کے بعد ایسے جدا ہو جانا
کوئی کم حوصلہ انساں ہو تو مر بھی جائے "
پیپر میں دو دن باقی تھے اور یہ دو دن سوہا کے لیے بدترین تھے
وہ گھر سے نکل بھی نہیں سکتی تھی
وہ بالکل نہیں پڑھ رہی تھی بس بار بار موبائل چیک کرتی اور خود کو بلاک دیکھ کر کڑھتی ، روتی سر پٹکتی
کسی کا محبوب ہونا سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے شاید وہ یہ اعزاز کھو چکی تھی
یہ سوچ ہی اسکے دل کا خون کررہی تھی کہ حیدر نے چھوڑ دیا ۔۔۔ کیسے ؟کیوں ؟ کیا وہ اپنا راستہ الگ کرگیا تھا ؟
کیا وہ اسکی جذباتیت سے ناراض ہوگیا تھا ؟
وہ ایسا لگتا تو نہیں تھا ۔۔ تو کیا اسکا عشق ، باتیں سب جھوٹ تھا فریب تھا ؟
وہ سر کے بالوں کو نوچ نوچ کر پاگل ہورہی تھی
اسکا بس نہیں چل رہا تھا حیدر سامنے آجائے اور وہ اس سے لپٹ جائے اسے منا لے اسکے قدموں میں گر جائے
حیدر کا وہ عشق تھی مگر خود اسکی جوگن بن بیٹھی تھی
" جو مرے درد کو سینے میں چھپا لیتا تھا
آج جب درد ہوا مجھکو بہت یاد آیا "
*************************
" دو دن بعد وہ لوگ یونیورسٹی میں پیپر دینے کے لیے موجود تھے
پہلا پیپر حیدر کے ہی سبجیکٹ کا تھا
سب تیاری میں مگن تھے وہ دروازہ تک رہی تھی جہاں سے اسے آنا تھا
اسکی کوئی تیاری نہیں تھی وہ اسکے عشق میں فیل ہوچکی تھی پرچے میں نمبر لے کر کرتی کیا ؟
اسکی نظریں بے چین تھیں
دروازے سے حیدر کی جگہ سر مبین کو آتے دیکھ کر اسکا دل ڈوب گیا
سوری اسٹوڈنٹس ۔۔۔ سر حیدر کا پیپر میں لوں گا
وہ ایمرجنسی میں ا
آؤٹ آف سٹی چلے گئے ہیں کچھ ہفتوں کے لیے
کیسا جاں لیوا ہورہا تھا سب
اسے لگ رہا تھا اسکا ہارٹ فیل ہوجائے گا
کیا دو دن میں دنیا پلٹ گئی کرہ ارض اتنا تیز گھوم گیا ؟
" وہ شخص جو تم سے محبت کرتا ہو- بغیر کسی وجہ کے غائب ہوجائے یہ تمھیں پاگل کردینے کیلئے کافی ہے "
ختم شد
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Ishq Vi Tu Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Ishq Vi Tu written by Zehra Qasim Agha Writes . Ishq Vi Tu by Zehra Qasim Agha Writes is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment