Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 5 to 6 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 28 January 2023

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 5 to 6

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 5 to 6   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do By Maha Abid Episode 5'6

Novel Name: Meri Muhabbaton Ko Qarar Do

Writer Name: Maha Abid 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

شانزے اور شہوار بہت اچھی دوست تھیں شانزے شہوار کو کبھی بھی  عشما اور نمرہ کی طرح آپی کہہ کر نہیں بلاتی تھی, 

بلکہ بلکہ کبھی کبھی بجو کہہ لیا کرتی تھی, شانزے جتنی نٹ کھٹ شرارتی تھی, 

شہوار بھی شانزے کا بھرپور ساتھ دیتی تھی مستی کرنے میں اور لوگوں کو خوب تنگ  بھی کرتی تھیں-"

سحر بیگم والوں کے آنے سے گھر میں ایک رونق سی لگ گئ,  ہر طرف شور ہی شور تھا-'"

شانزے عون اور ریان کے ساتھ خوب ہی مستی کرنے میں مگن ہوتی تھی کالج سے آکر بس سارا ٹائم عون ریان کے ساتھ رہتی اور رات کو سب کو ڈانس پریکٹس کرواتی تھی-"

اور اب سے کل سب بچوں کی مایوں  مہندی کی رسم تھی,

 اس لیے آج سب ہی اپنے اپنے کام نمٹانے میں زور شور سے گم تھے-'

مرد حضرات باہر کا سارا انتظام دیکھ سنبھال رہے تھے-"

خواتین گھر اور شادی کے ڈریس سے لے کر باقی کے کام دیکھ رہیں تھیں-"

ساری ینگ پارٹی دو دو منٹ بعد ہاجرہ اماں کی بیٹی (سونا) سے چائے پکوا پکوا کے اسے آدھ مواکر دیا تھا-'"

تھوڑی تھوڑی دیر بعد سب کو بھوک لگ رہی تھی-"

سونا کو بھاگتے دیکھ کر عائشہ بیگم کا پارہ ہائی ہو گیا اور  سب ینگ پارٹی کوغصے سے ڈانٹ کر رکھ دیا-"

کیا مسئلہ ہے تم لوگوں کے ساتھ کب سے اس بچاری کو بھاگا بھاگا کر تھکا دیا ہے تم لوگوں کے پیٹ ہیں یا ڈرم ہیں,

 اب خبردار کسی نے سونا کو اتنا تنگ کیا تو خود اٹھ کر بنا لو اب کسی نے بھوک کا شور مچایا تو رات کا کھانا بھی پھر وہ بھول جائے کہ ملے گا-"

حد ہو گئی اس بچاری کو اپنے ساتھ انجوائے  کروانے کے بجائے کھانے کو منگواتے  جا رہے ہیں-" عائشہ بیگم نے سخت غصے سے سب کیطرف گھورتے ہوئے  کہا-'

 تو سب بچہ پارٹی شرمندہ ہو کر سر جھکا گئی-"

________________________

شہوار  تم نے اپنی شاپنگ کر لی کیا-" شانزے نے شہوار سے پوچھا وہ دونوں اس وقت کمرے میں بیٹھی بیڈ پر نیم دراز تھی-'"

ہاں میں نے کر لی ہے, میں تمہیں اپنی شاپنگ دیکھاتی ہوں-"

 شانزے جوش سے کہتے اٹھ کھڑی ہوئی اور کبڈ سے اپنی ساری شاپنگ  نکال کر بیڈ پر پھیلا دی-" شہوار شانزے کی بچوں جیسی حرکتیں دیکھ کر ہنس کر سر ہلانے لگی-"

 کیا ہوا کیوں ہنس رہیں-" شانزے نے شہوار کو ہنستے دیکھ کر کہا-" 

دیکھ رہی ہوں کہ تم آج بھی ویسی ہی ہو چھوٹی چھوٹی باتوں پہ ایکسائیڈ ہو کر اپنی چیزیں مجھے دیکھانے والی,

 بلکل بھی نہیں بدلی-"  شہوار شانزے کے گلابی چہرے کی طرف دیکھتے گویا ہوئی-"

اللہ اللہ شہوار اگر میں بدل گئی نا تو دنیا نے بلکل بگاڑ جانا ہے  پھر ایسا ہو سکتا ہے کہ شانزے کبھی سدھر جائے "نوامپاسبل" ایسا نہیں ہو سکتا-" 

شانزے لاڈ سے شہوار کے گلے میں بانہیں ڈال کر  بولی-"

بلکل پر تمہارے شوہر نے ضرور سر پکڑ کر رونا ہے کہ مجھے کیسی بیوی مل گئی ہے-"

 شہوار شانزے کو چھیڑتے ہوئے گداگدانے لگی تو شانزے کی ہنسی کی گونج پورے کمرے میں گونج اٹھی-"

شہوار بجو پھر کیا ہوا سر پکڑ کر ہی روئے گا نا رو لے گا-"

 شانزے جب لاڈ سے بولتی تو شہوار کو بجو ہی کہتی تھی-' 

اور پھر شہوار اور شانزے کافی دیر رات تک باتیں کرتی کھلکھلاتی رہیں, 

___________________________

آج رات کو مایوں مہندی کی تقریب تھی, ساری تیاری ہو چکی تھی, سارے ارینجمنٹ ہمدانی ہاؤس کے بڑے سے لان میں بہت ہی خوبصورتی سے کیے گیے تھے-"

 سارے گھر کو لائٹنگ سے دلہن کی طرح سجایا گیا تھا-"

 اور اب سب اپنی اپنی تیاری میں مصرف تھے-" سب خواتین مرد حضرات تیار ہو کر لان میں آگئے تھے, مہمان آنا شروع ہو گئے تھے,

 پر ابھی تک کوئی ینگ پارٹی تیار نہیں ہوئی تھی-" 

عشما, مشا  تیار ہو چکی ایک طرف بیٹھی ان سب کی تیاری دیکھ رہیں تھی-" 

عشما نے پیلے رنگ کی کرتی اور اورنج لہنگے سبز ڈوپٹہ میچنگ چوڑیاں سر پہ ٹکائے غضب ڈھا رہی تھی-" 

مشا نے اورنج کرتی پیلے لہنگے میں سبز ڈوپٹہ لیے تیار ہوئی مہندی چوڑیوں سے سجی کلائیاں بہت ہی پیاری لگ رہی تھی-"

نمرہ اپنے بچوں کو تیار کر کے اور خود بھی تیار ہو کر نیچے جا چکی تھی-" 

شانزے نے آج کی تقریب کے حساب سے لمبی شرٹ, چناہوا ڈوپٹہ اور چوڑی دار پاجامہ پہنے جس پہ پٹاپٹی کا خوبصورت سا سلور کام کیا ہوا تھا-" اس کی بے تحاشا گوری رنگت نازک سے سراپے پہ خوب جچ رہا تھا-" 

میک اپ کے نام پر بس پنک گلوس میٹ لگائے آنکھوں میں کاجل, بھر بھر کے دونوں کلائیاں چوڑیوں سے سجائے لمبے گولڈن سلکی بالوں کو کمر پہ پھیلائے آج کہ محفل کی جان لگ رہی تھی-'"

شہوار نے لمبی شرٹ, چوڑی دار پاجامہ پہنے نیٹ کا ڈوپٹہ لیے ہلکے میک اپ میں گرے آنکھوں کو قاتل حسینا بنائے, 

شانزے نے شہوار کے بھی دونوں کلائیوں میں بھر بھر کے چوڑیاں  پہنائی تھی, تیار ہوئی اپسرا لگ رہی تھی-"

نیچے لان میں شانزے اور شہوار عشما,مشا کو لیے آئی تو سب نے بہت ہی زبردست ہوٹنگ کی تھی, کمیرہ مین ڈھڑا ڈھڑ تصویریں بنائے جا رہا تھا,  فل والیوم میں میوزک لگائے کانوں کو پھاڑ دینے والی تیز آواز میں گانے لگائے جا چکے تھے, 

اسٹیج پر عشما, مشا کو جب حمزہ اور زوار کے پہلو میں بیٹھایا گیا تو ایک بار پھر سے سب کزنز نے مل کر ہونٹگ کی تھی-"

شہوار  ایک ہاتھ سے پھولوں کا تھال سنبھالتی کچن سے, واپس لان میں جارہی تھی,

 کہ سائیڈ سے آتے شہیر یزدانی سے ٹکرا گئی-" شہیر نے اپنا ہاتھ شہوار کی کمر کے گرد ٹکائے اسے گرنے سے بچایا-"

 شہوار گرنے کے ڈر سے آنکھوں کو بند کیے کھڑی تھی, اور شہیر بس یک ٹک شہوار کے حیسن مکھوڑے کی طرف دیکھ رہا تھا-"

"جب سے دیکھا ہے تمہیں

تیرا چہرہ سوہنا لگتا ہے

تیرے آگے ہمیں چاند بھی پھیکا لگتا ہے..💕💖

 بے ساختہ شہیر کے لبوں سے شہوار کودیکھتے شعر نکلا تھا, شہوار نے پٹ سے آنکھیں کھولیں شہیر کو خود کے اتنے پاس اس کی بانہوں میں دیکھ کر اس کا دل زور زور سے ڈھڑک اٹھا تھا-" ٹھیک ہو تم-" شہیر نے شہوار کو کھڑا کرتے نظروں میں بے پناہ پیار لیے اس کے چہرے کی طرف دیکھتے پوچھا-" 

 شہوار نے سر اثبات میں ہلاتے جواب دیا-'" یار کتنا شرماتی ہو تم-" 

شہیر نے کہا-" تو شہوار جھینپ کر سر جھکا گئی-" شہوار شہیر کی جذبے لٹاتی نظروں سے پزل ہو رہی تھی-"

 چلیں کیا وہاں سب راہ دیکھ رہے ہوں گے-' شہوار نے آہستہ سے شہیر کی طرف دیکھتے کہا-"

 دل تو نہیں چاہا رہا بس تمہیں ایسے ہی خود کے سامنے بیٹھاتے دیکھنا چاہتا ہوں, پر یہ ظالم سماج جانا تو پڑے گا-" 

شہیر نے  شرارت سے کہتے بے چارگی سے کہا-" تو شہوار  شہیر کی بات سنتے ہنس پڑی-"

چار سال پہلے شہیر اور شہوار نمرہ اور اسد کی شادی میں ملے تھے, 

اور تب سے ہی شہوار اور شہیر ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے,

 بڑوں میں بھی ان کی بات پہلے سے ہی طے پائی جا چکی تھی,

 اور شادی شہوار کی پڑھائی کے بعد ہونی تھی, اور اب شہوار کی پڑھائی ختم ہو چکی تھی, حمزہ, زوار کے ولیمے میں شہوار اور شہیر کا نکاح تھا-"

____________________________

مایوں مہندی کی رسم کے بعد شہوار اور شہیر یزدانی نے کپل ڈانس کیا تھا, ڈھول والا بھی اپنے پورے جوش و خراش سے ڈھول بجا رہا تھا-" 

ڈی جے نے فل والیوم میں گانا لگا دیا تھا-'"   شہیر شہوار کی کمر میں ہاتھ ڈالے اسپاٹ لائٹ میں دونوں ایک دوسرے کے قریب کھڑے ڈانس کر رہے تھے-"

"آنکھوں سے آنکھیں ملا کے

چرا لوں تیرے خواب میں

میں جو جی رہا ہوں

وجہ تم ہو

وجہ تم ہو" 💕💞

دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے پرفیکٹ کپل لگ رہے تھے, سب نے ذبردست ہوٹنگ کی تھی, 

حمزہ مشا, زوار عشما نے بھی کپل ڈانس کیا تھا کہ پوری تقریب کے مہمانوں نے ہوٹنگ کی تھی, 

 رات گئے تک مہندی کی تقریب چلتی رہی تھی, سب نے خوب انجوائے کیا تھا-"

 مہندی کی تقریب کے بعد سب مہمان کھانا کھا کر چلے گئے تھے کہ اب بس سارے گھر والے ایک بڑی سی ٹیبل کے گرد بیٹھے سب کھانا کھا رہے تھے کہ دانیال صاحب دروازے کی طرف دیکھتے بول پڑے-'"

فارس" 

میرا بچہ آگئے تم-" دانیال صاحب کھڑے ہوتے فارس کے پاس آئے کہ سب نے گرنیں موڑے دانیال صاحب کے پاس کھڑے  فارس کی طرف دیکھا-" 

بلیک شرٹ, بلیک پینٹ کوٹ ہاتھ میں پکڑے بلیک ہی گلاسز سر پر ٹکائے اپنی مردانہ شاہانہ وجاہت سمیت کھڑا سب سے الگ بہت ہی ڈیشنگ لگ رہا تھا-"

سب ہی باری باری فارس سے ملے تھے, اگر کوئی سکون سے بیٹھا تھا شخص تو وہ تھی شانزے جو اردگرد سے بے نیاز بس کھانے میں مگن کھانا کھا رہی تھی,

 آس پاس کے سب گھروالوں کو وہ بھلائے بیٹھی تھی,

 جیسے ابھی کھانا نا کھایا تو پتا نہیں بعد میں ملے نا ملے والا حساب تھا-" 

ان میں سے ایک ہی شخص ایسا تھا جس کی نظریں شانزے کے چہرے کے گرد منڈلا رہی تھی, پر شانزے کا دھیان بس اپنے کھانے کی ہی طرف تھا-'" 

شانزے بیٹا کھانا ادھر ہی ہے, فارس سے تو مل لو-" 

عائشہ بیگم نے شانزے کو کھا جانے والی نظروں سے گھورتے ہوئے کہا-"

 مما ابھی بلکل ٹائم نہیں ہے مجھے بہت بھوک لگ رہے اور نیند بھی آرہی ہے مجھے اس قت بس کھا کر سونا ہے-" 

شانزے کھانا منہ میں ٹھوسے بھرے ہوئے منہ کے ساتھ با مشکل بولی تھی-" 

جبکہ عائشہ بیگم کا جی چاہا کہ خود کا سر پیٹ لیں کیسی بے مروت بیٹی اللہ نے انہیں دی تھی, 

جبکہ باقی سب نے اس سچوائشن کو خوب انجوائے کیا تھا-"

 اور وہ شخص بس  اپنی جذبے لٹاتی نظروں میں دنیا جہاں کا پیار سموئے اس دشمن جاں کو دیکھ رہا تھا-"

آج برات تھی, برات کا سارا انتظام ہوٹل میں کروایا گیا تھا'" 

لڑکیاں سب تیار ہونے پارلر جاچکی تھی"

 عشما,مشا نے نمرہ, شانزے, شہوار کے ساتھ تیار ہو کر سیدھا ہوٹل میں ہی آنا تھا-'"

دلہن بنی عشما مشا, ڈل گولڈن ریڈ کامدار لہنگے میں خوبصورتی سے کیے گئے میک اپ جیولری میں, تیار ہوئی دونوں بہت ہی حیسن لگ رہی تھی-" 

نمرہ نے آج کی تقریب کی نسبت سے ساڑھی کا انتخاب کیا تھا-"

 شانزے نے  وائٹ اور پستے کلر کی شارٹ شرٹ کپیری کے ساتھ گولڈن اسٹون کے کام سے بنی خوبصورتی سے کیے گئے میک اپ جیولری کھلے بالوں کے ساتھ,

 یہ جانے بغیر کسی کے دل پہ شانزے کو ایسے تیار دیکھ کر  بجلیاں گرنے والی تھی-" 

 شہوار نے سرخ گولڈن خوبصورت سے کام والی میکسی پہنے تیار ہوئی بہت ہی پیاری حیسن لگ رہی تھی-'"

___________________________

حمزہ زوار ہوٹل میں داخل ہوئے تو شہیر, فارس ہادی اور سب دوستوں نے مل کر خوب فائرنگ کی تھی, ڈھول کی تھاپ پہ شہیر, فارس, ہادی نے بھنگڑا ڈال کر اور بھی چار چاند لگا دیے تھے-" 

دلہے بنے حمزہ, زوار وائٹ اور بلیک شیروانی میں کسی ریاست کے شہزادے سے کم نا  لگ رہے تھے-" 

شہیر نے وائٹ شلوار کرتے میں ریڈ کلر کا فل کام والا پٹکا ٹائی کی صورت میں ڈالے بہت ہی ہینڈسم دلکش لگ رہا تھا-" 

 فارس نے بلیک شلوار کرتے میں گلے میں گولڈن کام والا پٹکا سب سے منفرد اپنی مردانہ وجاہت سے بھرپور حیسن لگ رہا تھا-"

 ہادی نے گولڈن کرتے شلوار میں ریڈ کوٹ ڈالے بالوں کا اسٹائل بنائے پیارا لگ رہا تھا-"

  عشما, مشا کو اسٹیج پر جب زوار, حمزہ کے پہلو میں بیٹھایا گیا تو کیمرہ مین اپنی پوزشن سنبھالے فوٹو شوٹ کرنے لگا, 

شانزے نے شہوار کے ساتھ مل کر الگ الگ اسٹائل سے  کافی سارے اپنے فوٹو شوٹ بنوائے تھے-"

 فارس شانزے کی اوٹ پٹانگ حرکتیں دیکھ کر انجوائے کر رہا تھا,

 وہیں شہیر یزدانی اپنی آنکھوں میں پیار سموئے شہوار کو دیکھ رہا تھا-" 

 نکاح ہو چکا تھا کہ اب شانزے شہوار زویا کے ساتھ مل کر اسٹیج پر دودھ پلائی کی رسم کر رہی تھی-"

 شہیر, فارس ہادی اور کچھ مہمان بھی وہیں کھڑے شانزے کی باتوں کو بھرپور انجوائے کر رہے تھے, حمزہ بھائی پیسے نکلیں-"

 شانزے نے اپنی ہتھیلی ان کے سامنے پھیلاتے  کہا-"

یار تم بہن ہو یا منگتی ہو کب سے مانگے جا رہی ہو-" 

حمزہ نے شانزے کو چھیڑتے ہوئے کہا-" بھائی شرافت سے پیسے دیں نہیں تو اپنی کی دلہن کو میں نے اپنے ساتھ گھر لے جانا ہے رخصتی سے پہلے پھر نہ کہائیے گا کہ رخصتی کے بغیر ہی لے گئی-"

 شانزے نے دھمکانے والے انداز میں  ناراضگی سے کہا-"

 خیر ہے یار آنا تو اس نے اسی گھر میں ہے, ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں ہی ہے-'" 

حمزہ بھی شانزے کو چھیڑنے سے باز نہ آیا-" زوار بھائی ان کو کہیے کہ شرافت سے پیسے نکال دیں-"

 شانزے نے بچوں کی طرح روٹھتے زوار سے حمزہ کی شکایت کی-"

 حمزہ پیسے دو میری گڑیا کو تنگ نا کرو-" زوار سے اپنی لاڈلی کا روٹھنا دیکھا نہ گیا تو حمزہ سے کہا-"

 کیا بھائی آپ بھی نا تنگ کر رہا تھا ایسا ہو سکتا ہے کہ نہ دوں پیسے اپنی پری کو ابھی آپ کو نہیں پتا اس نے گھر جا کے پھر سے پیسے مانگنے ہیں-" 

حمزہ نے شانزے کی طرف آنکھ مارتے شرارت سے کہا-"

  اچھا تم ایسا کرو کہ جو گھر جا کر بھی مانگنے ہیں ایک ساتھ ہی مانگ لو-"

 حمزہ نے شانزے سے کہا-" 

شہوار بجو کتنے مانگوں-" 

شانزے نے شہوار سے پوچھا-"

 مانگ لو دل کھول کر-' شہوار نے بھی موقعے کا فائدہ اٹھاتے کہا-'

 ٹھیک ہے پھر ایسا کریں کہ نکالیں 'دو لاکھ"شانزے نے سکون سے کہا کہ حمزہ اپنی جگہ سے اچھل پڑا-"

 کیا تم واقعے اس وقت ڈائن لگ رہی ہو-" حمزہ نے شانزے کو گھورتے کہا-'"

 زیادہ بولیں مت پیسے دیں-' پہلے بتاؤ اتنے سارے پیسوں کا کیا کرو گی-"

 حمزہ بھی پہلے سے جان لینا چاہتا تھا کہ اس نے پیسوں کا کیا کرنا ہے-' 

ہم تینوں آدھے آدھے بانٹے گے, میں آئسکریم, چاکیلٹ, پزا, کپڑے, جوتے, اور بہت سارا کھانا کھاؤں گی اکیلی-"

 شانزے نے ہاتھ پہ سارا حساب بتاتے کہا تو حمزہ کے ساتھ ساتھ فارس بھی اس پاگل کو حیران سا آنکھیں پھاڑے دیکھ رہا تھا کہ واقعے اس لڑکی کا دماغ چل گیا ہے" 

جبکہ شہیر, زوار ہادی اور باقی شانزے کی باتوں کو خوب انجوائے ہو کر سن  رہے تھے اور ہنستے ہوئے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے-" 

لڑکی اللہ کا نام لو کیوں غریب کرنے پہ تلی ہو-" کافی دیر بحث کے بعد زوار نے رمشا بیگم سے کہہ کر کچھ بکس مانگوائے اور گولڈ کے خوبصورت ڈیزائن والے جن میں ڈائمنڈ کے نگ لگے ہوئے تھے"

 شانزے, شہوار, اور زویا کو دیے-" شہیر نے  شانزے کو پہلی بار چار سال پہلے اسد کی ہی شادی میں دیکھا تھا کہ وہ کتنی شرارتی ہے-" جبکہ فارس,  اب ہی پہلی بار پاکستان آیا تھا, وہ وہیں دبئی میں ہی شانزے کی بچپن سے لے کر اب تک کی ہر تقریب, اسکول, کی ہر تصویر دیکھ لیا کرتا تھا-"

 اتنا شانزے کو کوئی نہیں جانتا تھا جتنا دور رہ کر فارس شانزے کو جانتا تھا-"

_________________________

رخصتی کے بعد سب لوگ واپس گھر آگئے تھے, کافی دیر رسموں کے بعد جا کے عشما, مشا کو حمزہ, اور زوار کے کمرے میں پہنچا دیا گیا تھا-" 

فارس کمرے میں اپنے بیڈ پر چت لیٹا شانزے کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا, جب شہیر بھی فارس کے برابر آکر ایک جھٹکے سے دھم کر کے لیٹا-'"

 برو کیا سوچ رہے ہیں-" شہیر نے سوچوں میں گم, فارس کو دیکھتے کہا-" 

 "کچھ نہیں"  فارس نے شہیر سے کہا-" 

برو یار جھوٹ مت بولا کریں, اچھا آپ کو شانزے کیسی لگی,پتا ہے برو  جب اسے میں نے پاکستان آکر دیکھا تو میں دنگ رہ گیا تھا کہ یہ وہی چھوٹی سی لڑکی ہے جو اسد کی شادی میں تیرہ سال کی تھی,

 اور اب اتنی بڑی ہو گئی ہے کہ میرے بھائی کا دل ہی لے اڑی, شہیر اپنی دھن میں پیار سے بولا-"

 پر یہ ابھی کیسی کو نہیں پتا کہ جو مما پاپا کے ساتھ آیا تھا وہ شہیر نہیں فارس تھا" 

, اور وہ بھی تمہارے چہرے کا ماسک پہن کے اس لیے مجھے کوئی پہچان ہی نہیں سکا تھا, اور تب میں نے شانزے کو پہلی بار دیکھا تھا, اور تم پھر رات کو آئے تھے, 

جب میں گھر سے باہر کام کے سلسلے میں گیا تھا-" 

فارس نے بھی شہیر کی بات کا جواب دیتے سکون سے کہا-"

 پر شہیر تمہیں نہیں پتا میں شانزے کو دیکھ کر کتنا خوش ہوا ہوں, 

وہ میری سوچ سے بڑھ کر پریٹی ہے-'"

 فارس نے اپنے دل کی بات شہیر سے کہی-" اچھا چلو اب جاؤ کل ولیمہ ہے تمہارا اور شہوار کا نکاح بھی ہے آرام کر لو جا کر تھک گئے ہو گے-"

 فارس نے شہیر کے تھکے چہرے کی طرف دیکھتے کہا-'

 تو شہیر بھی پھر فارس کے گلے لگ کر گڈ نائٹ کہہ کر اپنے کمرے میں چلا گیا اور پیچھے فارس پھر سے شانزے کے خیالوں میں گم ہو گیا-" 

__________________________

اگلی صبح بہت ہی خوبصورت چمکیلی روشن سی تھی, شرمائی, شرمائی سی عشما ,مشا ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھی سب کے ساتھ ناشتہ کرنے بیٹھی تھی, شہوار, نمرہ, عشما اورمشا کو معنی خیزی نظروں  سے دیکھتے چھیڑنے میں بلکہ, گھورنے میں مگن تھی-"

 عشما آپی آپ کو زوار بھائی نے کیا گفٹ دیا-" شانزے کو بس گفٹ دیکھنے کی جلدی پڑی تھی جو زوار نے عشما کے لیے اور حمزہ نے مشا کے لیے خریدے تھے,

 پر شانزے کے لاکھ کہنے ہر بھی انہوں نے شانزے کو نہیں دیکھائے تھے-"

 گولڈن کا لاکٹ چین, عشما نے شرماتے ہوئے اپنے سرخ چہرے کے ساتھ بتایا تو شہوار, اور نمرہ منصوعی کھانسی کھانسنے لگ گئی-" اہمممممممم" کیا آپی آپ کیوں کھانس رہی ہیں, مجھے گفٹ دیکھنے دیں-" 

شانزے جھنجھلا کر بولی-" یار تم چپ رہو, تمہیں کچھ نہیں پتا کہ ہم کیوں چھیڑ رہے ہیں, جب تمہاری شادی ہو گی تب پوچھے گے تم سے-" نمرہ نے شانزے کو ڈپٹتے ہوئے چپ کروایا-'" 

یہ آپ کی اہممممم, اہمممم والی شادی مجھے نہیں کروانی, کب سے دیکھ رہی ہوں, آپ دونوں میری عشما آپی, اور مشا آپی کو تنگ کر رہی ہیں-" 

شانزے نے ان کی نقل اتراتے منہ ٹیڑھا کر کے کہا-" 

تو دونوں کی ہنسی نکل گئی, شانزے کا تپا ہوا چہرہ دیکھ کر-'

 یہ تم کیا ابھی تک یہی بیٹھی ہو جاؤ  جا کر اپنے نکاح کے لیے تیار ہو, یہاں بیٹھی کھی کھی کرتی جا رہی ہو پتا نہیں کس بات پہ آپ دونوں کے آج دانت نکل رہے ہیں,

 یا آج پہلی بار آپ لوگوں کے دانت چمک رہے ہیں تبھی-" 

شانزے غصے سے بولی, کیوں کہ اسے نمرہ شہوار کی کوئی بھی بات کی سمجھ نہیں آرہی تھی,

 اور اسے ابھی تک شادی وغیرہ کی کسی بات کا علم تک نہیں تھا,

 اس لیے نا سمجھی سے نمرہ شہوار پر غصہ ہو رہی تھی کہ وہ دونوں کیوں اتنا ہنس رہی ہیں-"  وہیں لاؤنج میں صوفے پر بیٹھے فارس کے ہنس ہنس کے پیٹ میں درد ہو رہا تھا,اپنی جھلی, پاگل سی جان شانزے کی باتیں سن کر لوٹ پوٹ ہوتے صوفے سے نیچے ہی گر گیا تھا,

 کہ وہ واقعے میں کتنی معصوم ہے, 

ورنہ اس عمر میں بھی کافی کچھ لڑکیوں کو پتا ہوتا ہے, 

اور آج کل تو سوشل میڈیا کا دور جس میں ہر لڑکا ہر لڑکی کے پاس موبائل ہوتا ہے,

 کہیں تو کچھ گرلز ایسی بھی ہوتی ہیں جو غلط راہ پر نکل پڑتی ہیں اور گھر والوں کو زرا برابر خبر تک نہیں ہوتی,

 اور کئی لڑکے ایسے ہیں, جو سوشل میڈیا پر لڑکیاں بن کر لڑکیوں سے دوستی کر کے ان کا برین واش کر دیتے ہیں,

 اور پھر وہاں سے ان کی بربادی کے دن شروع ہو جاتے ہیں-"

__________________________

ولیمے کی تقریب بھی شہر کے سب سے بڑے ہوٹل میں ہو رہی تھی, جہاں رنگ بو کا سیلاب آیا ہوا تھا, 

ہر طرف ہر کوئی اپنا فیشن, اپنی ڈریسنگ سے دوسرے کو جیلس فیل کروانے پر تلا ہوا تھا, وہیں کچھ لڑکیوں کے شہیر یزدانی کی پرسنیلٹی دیکھ کر جہاں چہرے چمک گئے تھے شہوار سے نکاح ہوتے دیکھ کر اتنی ہی جلدی اتار بھی گئے تھے-"

 اور فارس کو دیکھ کر وہیں کچھ لڑکیوں نے اپنے دل تھام لیے تھے, 

عشما, مشا نے پیچ اور سلور رنگ کی فل کام والی میکسی میں خوبصورتی سے کیے گئے میک اپ میں الگ ہی چھاپ  دیکھا رہیں تھی-"

 وہیں شہوار نے آج کی تقریب کے حساب سے سکن اور گولڈن کام والی میکسی زیب تن کی تھی, جو صدف پھپھو دبئی سے شہوار کے لیے لائیں تھیں-" 

  شہیر نے شہوار کے میسکی سے میچنگ شیروانی پہنے ہینڈسم لگ رہا تھا-" 

فارس وائٹ کرتے شلوار میں مغرور سا سب سے الگ منفرد لگ رہا تھا-" 

شانزے سکن اور سلور کام والی خوبصورت سی فراک پہنے سادگی میں بھی غضب دیکھ رہی کہ کہیں نگاہوں میں شانزے لے لیے ستائش ابھری تھی-"

 تو کچھ نے باقاعدہ عائشہ بیگم کو رشتہ تک دے ڈالا تھا شانزے کا, پر عائشہ بیگم نے سہولت سے انکار کر دیا کہ ابھی شانزے بہت چھوٹی ہے,

  اور وہیں وہ دو آنکھیں اپنا غصہ ضبط کیے مشتعل میں مٹھیاں بھینچےوہ شخص کھڑا تھا کہ کیسے لوگوں نے اس کی محبت کا رشتہ مانگنے کی گستاخی تھی,

 پر شانزے ان سب سے بے خبر لاپراہ سی اسٹیج پر سب کے ساتھ فوٹو شوٹ کروانے میں مست تھی-"

_______________________

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

 Meri Muhabbaton ko Qarar Do Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Muhabbaton Ko Qarar Do written by Maha Abid . Meri Muhabbaton Ko Qarar Do  by Maha Abid is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages