Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 9 to 10 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 28 January 2023

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 9 to 10

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 9 to 10

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 1 By Bia Sheikh Episode 9'10


Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

    جاذی  یہ سب کیا ہے ساحل نے جاذی کے روم میں  آتے ہی پوچھا 

کیا یہ سب ؟ جاذی  نے پوچھا وہ بیڈ پہ لیٹا ایکشن فلم دیکھ رہا تھا 

میں  فلم کی نہیں  تمہاری اس جان کی بات کر رہا ہوں  ساحل نے آنکھیں  دکھاتے ہوے کہا

ساحل وہ .....  وہ دراصل میری جان جاذی  نے بولنا شروع  کیا اور بیڈ سے اتر گیا اور دروازے کی طرف بڑھنا شروع کر دیا 

کیا جان ساحل نے جاذی  کی طرف قدم بڑھانا شروع  کر دیے کیونکہ  جاذی  کا اس طرح روم کے دروازے کی طرف جانا یعنی کچھ گڑبڑ ہے 

وہ میری جان کل آرہی ہے جاذی  نے ہنستے ہوے کہا لیکن  اب آنکھوں  میں  شرارت  صاف نظر آرہی تھی 

اچھا جی تو کون ہے تیری جان نام بتانا ساحل نے کہا 

جہانگیر جاذی  نے کہا اپنی مسکراہٹ  چھپانے میں  وہ ناکام رہا تھا نام لیتے ہی وہ روم سے بھاگ گیا جبکہ ساحل بھی اسکے پیچھے ہی تھا

بڑی ماں بچاو بچاو مجھے جاذی  نے بچوں  کی طرح مدد کے لیے چلانا شروع کر دیا

کوئی نہیں  بچاے گا اسے آج ساحل نے بھی چلاتے ہوے کہا

 اب پورے گھر میں  دونوں  بھاگ رہے تھے سارے ملازم ہنس رہے تھے جاذی  آگے تھا ساحل اسکے پیچھے دونوں  کے ہاتھ میں  جو آیا ایک دوسرے کی طرف پھینک کر روکنے کی ناکام کوشش کی 

ارے ارے ارے رکو تم دونوں  ردا نے کہا باقی سب بھی آگئے 

جاذی  فوراً  ردا کے پیچھے چھپ گیا

بڑی ماں بچا لو مجھے اپنے اس بیٹے سے جاذی  نے معصوميت  سے کہا اور اسکے اس طرح ڈرنے کی اداکاری پہ سب ہنس پڑے 

کیوں کیا کر دیا میرے بیٹے نے سویرا  نے بھی فوراً ساحل کی طرف داری کی ساحل کو اور حوصلہ  ملا 

میں  بتاتا ہوں  نا ساحل نے کہا اور جاذی  کی شادی والا جھوٹ بتانے لگا جسے پہلے تو سن کر سب دھنگ رہ گئے اور ساحل کی طرح سچ ہی سمجھے پھر بعد میں  سب کی ہنسی چھوٹ گئی جبکہ ساحل کی ناراضگی میں  اور اضافہ  ہو گیا 

ادھر آ احمد نے کہا ردا کے لاکھ بچانے کے باوجود  بھی احمد نے جاذی  کو کان سے پکڑ کر ردا کے پیچھے سے نکال لیا 

ڈیڈی بس مذاق  ہی تو کیا تھا جاذی  نے خود کو بچانے کے لیے کہا ایسے کرتے ہیں کیا مذاق ساحل نے کہا تو سب سے اپنی مسکراہٹ چھپانا مشکل ہو رہی تھی 

ہاں تو تم بتا دو نا اپنا اصلی پیار جاذی  نے آنکھ مارتے ہوے کہا تو ساحل گھور کر رہ گیا 

کونسا پیار فریاد  نے ساحل کی طرف دیکھتے ہوے پوچھا 

کچھ بھی نہیں  ڈیڈ یہ جاذی  جھوٹ  بول رہا ہے صرف ڈانٹ سے بچنے کے لیے ساحل نے کہا 

اچھا میں  خود پتا کر لوں گا ابھی دیکھو بہت ٹائم ہو گیا ہے اور تم دونوں  نے سبکی نیند  خراب کر دی ہے جاو سو جاو فریاد  نے کہا 

فریاد  کے کہنے پہ دونوں  سر جھکا کر چل پڑے 

اپنے اپنے روم میں  جاو احمد نے انہیں  جاذی  کے روم کی طرف جاتے ہوے دیکھا تو آواز  لگائی جس پہ دونوں  نے ایک دوسرے کو دیکھا اور اپنے اپنے روم کی طرف چل پڑے

                            **********

خان ویلا میں  صبح ہو چکی تھی اور سب ناشتے کے لیے ٹیبل پہ بیٹھے تھے 

کل رات وجاہت  کا فون آیا تھا احمد نے جوس کا گلاس اٹھاتے ہوے کہا تو سب انکی طرف متوجہ  ہو گئے 

کیا کہا اسنے فریاد  نے پوچھا 

ہم سب اور ملک فیملی سلطان  ویلا میں     invited  

ہیں احمد نے بتایا 

لیکن  احمد  جانا کب ہے آج یا پھر کسی دن ردا نے پوچھا 

بھابھی  کل ڈنر کا بولا ہے سلطان صاحب نے اور وجاہت  بتا رہا تھا کہ اسنے بس سرسری سی بات کی تھی کچھ دکھانے کی جو رہ گیا تھا تو سلطان صاحب نے خود ہی دعوت دے دی احمد نے ہنستے ہوے بتایا 

تم دونوں  بھی چل رہے ہو فریاد  نے ساحل اور جاذی  کی دلچسپی  نا دیکھتے ہوے کہا

جی ڈیڈ ساحل نے کہا اور ٹیبل سے اٹھ گیا لو اب اسے کیا ہوا موڈ کیوں آف ہے سویرا  نے پریشان  ہوتے ہوے کہا 

میں  دیکھتا ہوں  جاذی  نے کہا اور وہ بھی اسکے پیچھے نکل گیا 

انکو ہوا کیا ہے احمد  نے پوچھا

جاذی  کی جان والی بات بھول گئے کیا ردا نے ہنستے ہوے کہا تو باقی سب بھی ہنس پڑے 

                        **********

ساحل ناراض  ہو جاذی  نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوے پوچھا 

کوئی کام تھا تمہیں ساحل نے سپاٹ لہجے میں  پوچھا اور ٹائی لگانے لگا

اچھا نا یار اپنا موڈ ٹھیک کرو اب بس مذاق کر رہا تھا جاذی  نے کہا 

تو ساحل نے آنکھوں  میں  دیکھتے ہوے کہا

تو یہ کہ مجھ سے بات کرو اور کیا جاذی  نے معصوميت سے جواب دیا 

اچھا یعنی تم نے مذاق  ہی تو کیا تھا اب تم بتا رہے ہو تو میں  بات کروں واہ جناب ساحل نے منہ بناتے ہوے کہا

ساحل کو جاذی  سے کسی بھی طرح کی معافی مانگنے کی امید نہیں  تھی وہ جاذی  کی رگ رگ سے واقف تھا جاذی  نے کبھی کسی سے معافی نہیں  مانگی وہ ہمیشہ ایسے ہی اپنی بات کی وضاحت  کر دیتا یا کچھ ایسا کر دیتا کے روٹھنے  والا خود ہی اسے خوش ہو جاتا 

ساحل اب کیا ہے اچھا پلیز  اب مان جاو دیکھو تمہارے لیے کچھ پلین کیا ہے تمہیں بہت اچھا لگے گا جاذی  نے اپنی شرمندگی  ختم کرنے کے لیے ساحل کے لیے کچھ کرنے کا سوچا 

جاذی  تیرا یہ مذاق  نا بہت ہی گھٹیا تھا میری نیندیں حرام کر کے خود تم مزے کر رہے تھے ساحل نے بچوں کی طرح شکايت کی 

اچھا نا چل ایک کام کرتے ہیں ویسے تو میرا کوئی ارادہ نہیں  تھا سلطان  صاحب کی طرف جانے کا لیکن  صرف تیرے لیے جاوں  گا جاذی  نے کہا

کیوں جی مجھ پہ اتنی مہربانی کیوں  ساحل نے پوچھا 

یار وجاہت  انکل بھی آرہے ہیں جاذی  نے ہنٹ دیا 

جاذی  پلیز  تو اس بارے میں  کچھ نہیں  بولے گا میں  خود بات کروں گا جب مناسب  لگے گا ساحل دوٹوک انداز میں  کہا

ابے تیرا رشتہ نہیں  مانگنے لگا کچھ اور پلین  ہے جاذی  نے ہنستے ہوے کہا 

کیا ہے ساحل نے تجسس سے پوچھا جبکہ ساحل کے ردعمل سے جاذی  کے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی کیونکہ وہ کامیاب ہو گیا تھا ساحل کو منانے میں  

تو پھر تیری ناراضگی ختم  جاذی  نے دانت نکالتے ہوے پوچھا تو ساحل کو جاذی  پہ بہت غصہ آیا اور خود پہ بھی کہ وہ اسکی باتوں میں  آگیا 

بول نا جاذی  نے کہا 

تو بہت ہی کمینہ ہے ویسے ساحل نے ہنستے ہوے کہا اور جاذی  کو گلے لگا لیا

                          **********

صفیہ بی کی آج طبيعت ناساز  تھی تو نظر آفس نہیں  گئی تھی انہیں  دوا دے کر آرام کرنے کا کہا تھا 

اور نظر اب لان میں  دادا جان کے ساتھ بیٹھی تھی 

نظر بیٹا کل رات کو میں  نے دونوں  فیملیز کو ڈنر پہ بلایا ہے دادا جان نے بتایا 

کیوں دادا جان کوئی خاص وجہ تھی نظر نے پوچھا 

نہیں میری جان وہ بس دراصل وجاہت  کا فون تھا وہ پارٹی میں  بھی کچھ دکھانا چاہتا تھا لیکن  دکھا نہیں  سکا کل بھی اسی لیے فون کیا تھا تو سوچا کل گھر پہ بلا لیتا ہوں  ویسے بھی تھوڑا موڈ فریش ہو جاے گا میرا بھی اور صفیہ بی کا بھی دادا جان نے تفصیل  سے بتایا 

بہت اچھا کیا دادا جان آپ دونوں کو خوشی ہوگی تومجھے بھی بہت خوشی ہوگی نظر نے مسکراتے  ہوے کہا

اسے پہلے دادا جان کچھ اور کہتے سلطان  ویلا کا گیٹ کھلا اور ایک گاڑی آکر رک گئی جسے دیکھتے ہی دادا جان 

خوش ہو گئے.

گاڑی رکتے ہی ایک شخص  باہر نکلا اور 

مسکراتا ہوا انکی طرف بڑھنے لگا اسکے ہاتھ میں  بریفکیس تھا اور دیکھنے میں  کاروباری  لگ رہا تھا 

دادا جان یہ کون ہے نظر نے پوچھا اسے پہلے کہ داداجان کوئی جواب دیتے وہ آدمی قریب آگیا اور سلطان  صاحب سے ملنے لگا 

نظر بچے ان سے ملو یہ ہیں شرجیل صاحب ہمارے منیجر  اور شرجیل یہ ہیں نظر دادا جان نے دونوں  کا تعارف  کروایا 

ہیلو شرجیل  صاحب نظر نے مسکراتے  ہوے کہا

ہیلو میڈم شرجیل نے بھی مسکراتے  ہوے جواب دیا

ماشأاﷲ  سلطان  صاحب نظر میڈم  تو بلکل مہر میڈم  کی کاپی ہیں شرجیل نے مسکراتے ہوے  کہا 

ہاں شرجیل  میں  بھی اس میں  مہر اور وحید کو دیکھتا ہوں  بلکل ایسے ہی لگتا ہے جیسے دونوں  میرے پاس ہی ہوں  سلطان  صاحب نے نظر کی طرف پیار سے دیکھتے ہوے کہا 

نظر کے کہنے پہ ملازم چاے اور بسکٹ  لے کر آگیا اور پھر نظر شرجیل کو آفس ریکارڈ  کے بارے میں  بتانے لگی 

یہ کیسے ہو سکتا ہے میڈم  سارے ریکارڈ  میں  خود چیک کرواتا ہوں  لیکن اگر ہے تو میں  معافی چاہتا ہوں  شرجیل نے شرمندہ  ہوتے ہوے کہا 

شرجیل تم ایسا کرو دوباره ریکارڈ چیک کرو اور اس بار خود کرنا سلطان صاحب نے کہا 

جی میں  خود کروں گا بس والدہ کی بیماری اور کچھ اور مسائل کی وجہ سے مجھے گاؤں جانا پڑا تھا شرجیل نے بتایا 

                             ***********

اگلے دن سب لوگ ملک انڈسٹری کے میٹنگ روم میں  موجود  تھے 

کہاں تک پہچا کام مسٹر ملک نے پوچھا اس وقت روم میں  جاذی  ساحل نظر اور مسٹر  ملک موجود  تھے 

بولیں مس جاذی  نے نظر کی طرف دیکھتے ہوے کہا جاذی  کے چہرے اور لہجے کو دیکھ کر ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ نظر کا جواب پہلے ہی جانتا ہے 

سر کام تو سبکا بہت اچھا جا رہا ہے نظر نے بتایا 

سواے آپکے جاذی نے مسکراتے  ہوے کہا جس پہ نظر اسے گھور کر رہ گئی

کیا مطلب تھا اس بات کا مسٹر ملک نے پوچھا کیونکہ وہ مین انویسٹر تھے اس پورے فیشن ہاوس پہ جتنی لاگت لگ رہی تھی تقریباً  سب انہی کا تو تھا باقی تینوں  تو شیئر  ہولڈرز تھے اور پارٹنر بھی 

سر مس نظر کی چھٹیاں ختم ہوں تو ہی کم کچھ آگے کام کریں جب منیجر  ہی اتنی سست ہوگی تو کام کیسے ہوگا جاذی  نے کہا 

مس نظر آپ کچھ کہنا چاہیں گی اس پر مسٹر ملک نے پوچھا

سر اس پراجیکٹ کے ساتھ میں  کچھ اور پراجیکٹس پہ بھی کام کر رہی ہوں  اور جیساکہ  آپ جانتے ہیں سارا بزنس ابھی سنبھالا ہے تو بس نظر نے وضاحت  دی

مس نظر یہ آپکا پرسنل میٹر ہے اگر آپسے ٹائم مینج نہیں  ہوتا تو آپ ہیڈ بنی کیوں جاذی  نے کہا 

اسے پہلے کے نظر کچھ کہتی ساحل بول پڑا 

مس نظر ہم سمجھ سکتے ہیں آپکے لیے سب نیا ہے تو مشکل بھی لگ رہا ہوگا لیکن یہ بزنس ہے اور اگر یہ پراجیکٹ  لیٹ ہوا یا صحيح نا ہوا کوئی گڑبڑ  ہو گئی تو ہم سبکو بہت نقصان ہوگا ساحل نے نظر کو سمجھایا 

جاذی  بھی غلط نہیں  تھا وہ بزنس میں  کوئی غلطی برداشت نہیں  کیا۔ 

شام کے 7 بج رہے تھے جب سلطان  ہاوس  کے مین گیٹ سے 3 گاڑیاں انٹر ہوئی سلطان  صاحب آواز سنتے ہی دروازے کی طرف بڑھے اور گرم جوشی سے سب سے ملے 

سلطان  صاحب بہت شکریہ آپکا آپ نے ہمیں  اپنا سمجھا فریاد  نے مسکراتے  ہوے کہا 

بیٹا میرے لیے تو آپ سب اپنے ہی ہیں مجھے بہت خوشی ہے اتنے سالوں کے  بعد پھر سے سب یہاں اکھٹے ہو رہے ہیں سلطان صاحب نے کہا 

سب باتیں کرتے ہوے سٹنگ ایریا میں  پہنچ چکے تھے جو کے ویل ڈیکوریٹڈ تھا 

سلطان صاحب کے اشارے پہ سب نے اپنی اپنی نشست  سنبھال  لی 

صفیہ بی نظر نہیں  آرہی ردا نے پوچھا 

ادھر ہی ہوں  میری بچی اسے پہلے سلطان صاحب کوئی جواب دیتے صفیہ بی کی آواز  آگئی 

صفیہ بی آہستہ آہستہ چلتی ہوئی آرہی تھی تبھی جاذی  فوراً اٹھا اور آگے بڑھ کر انکا ہاتھ تھام لیا اور سہارا دیتے ہوے انہیں لے کر آیا

ماشأاﷲ  ماشأاﷲ  جیتے رہو بیٹا اللہ تم سبکو کامیاب  کرے آمین  صفیہ بی نے بڑے پیار سے جاذی  کو دعا دی اور بیٹھ گئی 

ایک بار پھر سے مین گیٹ کھلا اور ملک صاحب کی فیملی  داخل ہوئی سلطان صاحب نے پہلے والے انداز میں  ہی انکا بھی ویلکم کیا اور انہیں لے کر وہی آگئے 

سب کے آتے ہی گھر کے ملازموں نے دیر نے لگائی دو تین ملازم آے اور سبکو ڈرنک سرو کرنے لگے 

نینی  نظر کہاں ہے مشا نے پوچھا 

بس آتی ہو گی تم جوس پیو ماشأاﷲ  سب بچے کتنے بڑے ہو گئے ہیں نینی  نے تینوں  کو دیکھتے ہوے کہا 

بس صفیہ  بی وقت کتنی جلدی گزر جاتا ہے پتا ہی نہیں  چلتا لبنی  نے مسکراتے  ہوے کہا اور سب نے اسکی بات کی تائید کی 

صفیہ بی دماغ  پہ ذیاده بوجھ نا ڈالیں آپ اپنا چشمہ  بھول آئی ہیں کمرے میں  سلطان  صاحب نے کہا تو صفیہ بی ہنس پڑی 

سلطان صاحب  کی بات پہ سب نے صفیہ بی کی آنکھوں کو دیکھا تھا جو جاذی  ساحل اور مشا کو اپنی پوری آنکھیں  کھول کر دیکھ رہی تھی اور صاف نظر آرہا تھا کہ پوری آنکھیں کھولنے کے باوجود  وہ ٹھیک سے دیکھ نہیں  پا رہی 

ہاں میرا چشمہ  تو کمرے میں  رہ گیا صفیہ بی نے بے ساختہ اپنا ہاتھ سر پہ مارتے ہوے کہا اور نظریں گھمانے لگی وہ کسی ملازم کو دیکھ رہی تھی 

نینی  میں  لادیتی ہوں آپ بتایں روم کہاں ہے مشا نے پوچھا 

مشا کے پوچھنے پہ لبنی  نے اسے پیار سے دیکھا اور شکر ادا کیا کیونکہ  مشا سے اسے بلکل بھی امید نہیں  تھی 

نہیں بچے تم تو مہمان ہو سلطان  صاحب نے کہا 

جاذی جاو تم صفیہ  بی کی عینک لادو احمد  نے جاذی  کی کچھ دیر پہلے کی فرمابرداری کو یاد کرتے ہوے کہا 

جاذی باپ کا نیا حکم سنتے ہی دھنگ رہ گیا کیونکہ جاذی  تو خود اپنا کام نہیں  تھا کرتا 

ہنہ اس نظر  بد کے گھر آتے ہی مجھے کام کرنا پڑ رہا ہے اور ڈیڈی کو تو دیکھو کتنے سکون سے بول دیا مجھے  جیسے  میں تو اس گھر کے چپے چپے کا علم رکھتا ہوں  سارا کام میں ہی تو کرتا جاذی  نے منہ بناتے ہوے بڑبڑانا شروع کر دیا 

جاذی  اور ساحل ایک ساتھ بیٹھے تھے تو جاذی  کے ردعمل پہ ساحل نے مشکل سے ہی اپنی مسکراہٹ  چھپائی تھی 

جاذی  جاو بیٹا احمد  نے پھر سے مسکراتے  ہوے کہا لیکن  گھورا ضرور  تھا جس پہ جاذی  کو مزید غصہ آیا اور وہ کھڑا ہو گیا 

جی نینی  آپکا روم کہاں ہے جاذی  نے پوچھا تو نینی  نے تفصیل  سے بتا دیا اور جاذی  چل پڑا سیڑھیاں چڑھتے ہوے منہ بنا رہا تھا اب کونسا روم تھا یہ والا وہ والا یا وہ والا جاذی  سوچ میں  پڑ گیا 

ایک روم کا دروازہ  کھلا ہوا تھا جاذی  نے تھوڑا اندر جھانک کر دیکھا تو روم خالی تھا یہی ہے جاذی  نے خود کلامی کی اور روم میں  داخل ہو گیا 

واہ نینی روم تو بڑا پیارا ہے کیا تھیم ہے جاذی  نے روم کو تحسین  آمیز نگاہوں سے دیکھا اور پھر انکی عینک ڈھونڈنے لگا

 آوچچچ عینک ڈھونڈتے ہوے جاذی اچانک  کراہ اٹھا 

                             ***********

وجاہت تم کچھ دکھانا چاہتے تھے سلطان صاحب نے یاد دلایا 

جی سلطان صاحب میں کچھ بہت خاص دکھانا چاہتا ہوں لیکن  نظر آجاے پھر اور سچ بتاوں تو میرے خیال سے تو یہ نظر کے لیے سب سے زیادہ خاص ہوگا وجاہت نے مسکراتے  ہوے بتایا 

جاو یار تم نےتو ہم سبکو الگ ہی سوچ میں  ڈال دیا احمد نے کہا تو سب ہنس پڑے 

                        *************

نظر نے واشروم کا دروازہ کھولا تو کسی کے کراہنے کی آواز  پہ چونکی جاذی  کو دیکھ کے نظر دھنگ رہ گئی جاذی  اسکے روم میں  یہ تو اسنے کبھی سوچا بھی نہیں  تھا 

جاذی  نے کراہ کر اپنے ناک کو ہاتھ سے رگڑا دروازہ سیدھا اسکے ناک پہ بجا تھا جیسے ہی اسکی نظر دروازے کے اس پار نظر پہ پڑی جاذی  کے تو ہوش ہی اڑ گئے 

نظر شاید  نہا کر نکل رہی تھی گیلے بالوں پہ تولیہ ڈھیلا سا ٹراوزر اور ساتھ ڈھیلی سی سلیولیس ٹی شرٹ 

نظر نے جیسے ہی جاذی  کو دیکھا اور خود پہ جاذی  کی نظر پڑتے دیکھا تو دروازہ جس تیزی سے کھولا تھا اسی تیزی سے بند کیا 

دفع ہو جاو جاہل انسان کیا کر رہےہو تم میرے روم میں نظر نے غصے سے چلاتے ہوے کہا 

وہ ۔۔۔ وہ میں عینک لینے آیا تھا جاذی نے جواب دیا لیکن ایسا لگ رہا تھا جیسے آواز  گلے میں  پھنس  گئی ہو 

تمہاری عینک میرے روم میں  کیا کرے گی نظر نے غصے میں  پوچھا 

میری نہیں  تمہاری نینی  کی جاذی  نے بتایا وہ انکے روم میں دیکھو  نکل جاوں میرے روم سے نظر نے کہا تو جاذی  فوراً  روم سے نکل گیا 

جاذی  نے نظر کے روم کا دروازہ  بند کرتے ہوے سکھ کا سانس لیا تبھی اسے وہاں سے کوئی ملازم گزرتا دکھائی دیا 

سنو جاذی  نے آواز دی لہجا کافی سرد تھا اپنی گھبراہٹ بھی تو چھپانی تھی نا 

جی صاحب ملازم ڈرتے ہوے قریب  آگیا اور ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو گیا 

نینی  اپنی عینک بھول گئی ہیں کمرے میں  وہ عینک مجھے لا کر دو جلدی کرو جاذی  نے کہا تو ملازم فوراً سامنے والے کمرے میں  چلا گیا اور عینک لا کر جاذی  کو تھما دی گڈ اب جاو جاذی  نے کہا تو ملازم چلا گیا 

جاذی  کی ناک پہ شدید  درد ہو رہی تھی ہاے کہی میری ناک تو نہیں  توڑ دی اس نظر بد نے جاذی  نے پریشان ہوتے ہوے خود کلامی کی اور عینک لے کر واپس آگیا 

                          ************

اتنی دیر کہاں لگا دی احمد  نے پوچھا ڈیڈی  عینک ڈھونڈ رہا تھا جاذی  نے مشکل سے ہی مسکراتے ہوے کہا اور اپنی جگہ پہ بیٹھ گیا 

یہ تیری ناک کیوں لال ہو رہی ہے ساحل نے پوچھا 

تیری آنکھیں ہیں یا دوربين جاذی  نے حیران ہوتے ہوے کہا 

کہیں نظر بد سے پٹ کر تو نہیں  آیا ساحل نے ہنستے ہوے پوچھا 

نظر کا نام سنتے ہی جاذی  کو کچھ دیر پہلے کا منظر یاد آگیا 

کن سوچوں میں  پڑ گئے ساحل نے کہنی مارتے ہوے پوچھا 

ہاں وہ کچھ نہیں  تو بتا تیرے منہ پہ ١٢ کیوں بج رہے ہیں جاذی  نے موضوع بدلتے ہوے کہا کیونکہ  اپنا حال وہ خود سمجھ نا سکا تھا 

مشا مجھے اگنور  کر رہی ہے یار سلام تک نہیں لیا اتنا تو سمجھ گیا ہوں ناراض ہے لیکن  کیوں  میں  نے تو کچھ بھی نہیں  کیا ساحل نے افسردہ  ہوتے ہوے اپنی پریشانی بتائی 

یہ تم عاشقوں کو اور کوئی کام نہیں  ہے ساری عمر محبوبہ کو منانے میں  گزار دیتے ہو جاذی  نے مسکراتے  ہوے کہا 

جاذی  کی بات پہ ساحل کا منہ بن گیا 

بیٹا جب تمہیں ہوگی نا یہ بیماری پھر پوچھوں گا ساحل نے کہا تو جاذی  ہنس پڑا 

میں  کسی سے یہ عشق تو دور کی بات ہے کسی لڑکی کو پسند تک نہیں  کروں گا جاذی  نے جتلایا 

یہ تو وقت بتاے گا ساحل نے گہرا سانس لیا 

                               *********

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages