Khamoshi By Amrah Sheikh New Complete Romantic Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 23 June 2024

Khamoshi By Amrah Sheikh New Complete Romantic Novel

Khamoshi By Amrah Sheikh New Complete Romantic Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Khamoshi By Amrah Sheikh Complete Novel 


Novel Name: Khamoshi 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

آیت !! گھر نہیں جانا کیا۔ اٹھو جلدی۔۔۔۔ وردہ ( آیت کی دوست جو اسی کے پڑوس میں رہتی تھی ) اندر آتے ہی بولی۔۔۔ 

پوری کلاس خالی تھی۔۔۔۔مگر آیت یونہی خاموش بیٹھی سامنے لگے بورڈ کو دیکھے جا رہی تھی۔۔ 

وردہ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو یقیناً اندر نہیں آتا۔۔۔۔ سب  پاگل کہتے چلے جاتے یا پھر ڈر کر بھاگ جاتے ۔۔۔

ڈر اسے دیکھ کر نہیں بلکہ اسکے یوں اکیلے بیٹھ کر سامنے

دیکھنے سے لگتا۔۔۔۔  

ورنہ آیات تھی ہی بہت خوبصورت اور نازک سی بلکل گڑیا کی طرح۔۔۔۔۔۔جب وہ مسکراتی یا ہنسی تو گال پے ڈمپل اسکی خوبصورتی اور معصومیت میں اور اضافہ کر دیتی۔۔،

اسکے بال گھٹنوں تک آتے تھے۔۔۔ جن سے اسے  بہت محبت تھی۔۔ مگر وہ اپنی خوبصورتی سے بےنیاز  تھی۔۔۔۔

یا شاید وہ اپنے آس پاس ان دیکھی چیزوں میں الجھ کر رہ گئی تھی۔۔

************************************************

آیت اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی ۔۔۔شادی کے ساتھ سال بعد بڑی منتوں مرادوں کے بعد پیدا ہوئی.،۔۔

مگر وہ ڈاکٹرز  کے مطابق شروع ہی سے  قوتِ گویائی سے محروم تھی۔۔

وہ لوگ راولپنڈی کے رہنے والے تھے ۔۔ مالی حیثیت سے بھی ٹھیک تھے ۔۔۔۔ خاندان والوں کا اتنا ملنا ملانا نہیں تھا۔۔

************************************************

وردہ نے آگے بڑھ کر اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔ آیات جیسے نیند سے بیدار ہوئی۔۔ گردن موڑ کر وردہ کو دیکھا۔۔۔ 

پھر چاروں طرف نظر گھمائی تو لرز کر رہ گئی۔۔۔۔ وہ پیچھے ہی بیٹھا اسے جانے کب سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ 

کالے لباس میں آنکھوں میں سرما ڈالے۔ اپنی وحشت زدہ

نظروں سے اسے بیٹھا دیکھ رہا تھا۔۔۔ 

آیت نے جلدی سے نظریں پھریں۔۔پھر کانپتی ٹانگوں سے کھڑی ہوئی۔۔۔ اپنا بیگ اٹھایا۔۔

وردہ نے اسکا ہاتھ پکڑا تو کپکپا گئی۔۔۔ آیت کا ہاتھ برف کی طرح سخت ٹھنڈا تھا۔۔۔۔ 

کلاس سے نکلنے سے پہلے اس نے پھر ایک بار مڑ کر دیکھا وہ وہیں بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا. . .  آیت جلدی  سے باہر نکلی ۔

پیچھے کلاس میں اندھیرا ہوگیا۔۔۔ساتھ ہی کسی کا بھاری خوفناک قہقہ گونجا 

************************************************

آجاؤ بیٹا کھانا کھالو۔۔ آیت کی امی کھانا لگاتے ہوۓ آواز دے  رہیں تھیں۔۔۔ آیات اپنے کمرے میں بیٹھی اپنے کالج کا کام کر رہی تھی۔۔۔

آیات!!!! آیات نے جھٹکے سے سر اٹھایا۔۔ کسی نے اسکے کان میں پھر سرگوشی کی ۔۔۔آیات!!!  آیات نے ہاتھ سے سب پھینکا اور  کمرے سے دوڑ لگا دی۔۔۔۔

************************************************

ارے آگئی۔۔۔ میں بلانے ہی آ رہی تھی تمہے۔۔ آجاؤ بیٹھو۔۔ آیات اثباب میں سر ہلاتی بیٹھ گئی۔۔۔۔۔ 

کھانے کے دوران اسے محسوس ہو رہا تھا کوئی اسے دیکھ رہا ہے. ۔۔ جلدی جلدی کھانا کھا کر اسنے اشارے سے سونے کا بتایا اور اٹھ کر کمرے میں چلی گئی۔۔۔ 

باتھ روم جا کر ہاتھ دھوئے دانت برش کیے۔۔پھر واپس کمرے میں آکر ببیڈ بر لیٹی۔۔

 آیت الکرسی پڑھ کر خود پر  پھونک ماری اور سونے لیٹ گئی۔۔۔۔۔ 

رات کے پہر دروازہ کھولنے اور پھر بند ہونے کی آواز سے وہ نیند سے بیدار ہوئی۔۔

 گردن موڑ کر باتھ روم کے دروازے کو دیکھا  تو ڈر سے کپکپا کر رہ گئی۔۔۔۔اور انکھیں دہشت سے پھٹ گئیں۔۔۔ 

وہ وہیں کھڑا تھا بہت ہی خوفناک چہرہ لیے... شاید وہ غصّے میں تھا۔۔ لہو ٹپکاتی نظروں سے اسے گھورتا۔۔ ۔ 

شاید نہیں یقیناً وہ قریب نہیں آ پا رہا تھا اسکے ۔۔ ہاں اسے یاد آیا اسنے  آیت الکرسی پڑھ کے خود پے حصار کیا تھا۔۔۔۔

ضرور کوئی شیطانی مخلوق تھی تبھی وہ صرف تڑپ کر رہ گیا تھا۔۔۔

آیت چیخنا چاہتی تھی مگر بےبس تھی۔۔ رونا چاہتی تھی مگر جانے آنسوں کیوں نہیں آرہے تھے۔۔۔ 

اسنے دیکھا وہ کچھ کہ رہا تھا اسے۔۔۔۔مگر وہ اس زبان سے نا آشنا تھی۔۔۔

آیت نے آنکھیں سختی سے بند کی۔۔۔ پھر آیت الکرسی  پڑھ کر خود پے اک بار پھر حصار کیا۔۔۔ 

دیکھتے ہی دیکھتے  وہ واپس سو گئی۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت دروازہ  بند کرلو۔۔۔میں اور تمھارے ابّو جا رہے ہیں۔۔۔۔رفیق انکل کا پتہ  ہے نہ بیٹا انکا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔۔ 

ہم ہسپتال دیکھنے جا رہے ہیں۔۔ جلدی آ جایں گے گھبرانہ نہیں اور دروازہ مت  کھولنا۔۔ 

آیت نے اشارے سے جانے کی اجازت دی۔۔ علینا بیگم نے مسکرا کر بیٹی کو پیار کیا۔۔۔

مگر کس کو پتہ تھا آج آخری بار دونوں ماں بیٹی ایک دوسرے کو دیکھ رہی ہیں۔۔۔ 

آیت نے دروازہ بند کیا۔۔۔ اچھی طرح لاک لگا کر چیک کیا اور دوڑ کر اپنے کمرے تک آئی۔ ۔ کمرے کو اندر سے بند کیا 

پھر بھاگ کر بیڈ پر جاکر بلینکٹ اوڑھ کر بیٹھ گئی۔۔۔

بہت دیر تک دروازے کو دیکھتی رہی ۔۔

ایک گہری سانس لے کر آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی.  

نہ جانے کب اسکی آنکھیں بند ہوئیں

نیند میں وہ محسوس کر سکتی تھی کوئی اسکے قریب آ کر لیٹا ہے۔۔۔ آیت اٹھنا چاہتی تھی

مگر وہ ہل نہیں  پا رہی تھی۔۔۔ اسے محسوس ہو رہا تھا کوئی اس پر جھک رہا تھا۔ وہ اس پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہا ہے.  

اسکی گرم سانسیں اسے اپنی گردن پر محسوس ہو رہی تھیں۔۔۔

آیت کو کراہیت آ رہی تھی۔۔۔ اسکی قربت  سے۔۔ اس نے آیت کے دونوں ہاتھوں کو جکڑا 

اس سے پہلے وہ اس پر پورا حاوی ہوتا۔۔۔۔ آیت نے بہت مشکل سے اپنی زبان کو حرکت دی۔۔بسم اللہ۔۔۔ 

بسم اللہ‎ ہی پڑھا تھا جب اسکی گرفت کمزور پڑی اور دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہو گئی۔۔ آیت جھٹکا کھا کر اٹھی 

پسینے سے شرابور کمرے میں چاروں جانب دیکھنے لگی۔۔۔۔ 

پھر سہم کر خود میں سمت کر بیٹھی۔۔۔۔ اسے پتہ تھا وہ جو کوئی بھی ہے بہت گندی شہ ہے جو اللہ‎  کے کلام سے دور بھاگتی ہے۔۔

 آیات جلدی سے اٹھی وضو کیا جتنی بھی قرانی آیت اسے یاد تھیں سب پڑھنے لگی۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

کوئی بہت زور زور سے دروازہ بجا رہا تھا..... جیسے دروازہ ہی توڑ دے گا.  

آیات جو پڑھتے پڑھتے تھوڑا سکون میں آئی تھی یکدم ڈر کر دروازے کی سمت دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ 

اسکے دیکھنے سے کوئی بجلی کی سی تیزی  سے اسکی طرف آیا اور زور سے اسے دھکّا دیا 

آیت کا سر بہت زور سے سائیڈ ٹیبل پے لگا۔۔۔۔کے تکلیف سے  آیت بیہوش ہوگئی۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت کو جب ہوش آیا تو گھر میں بہت لوگ تھے۔۔۔۔آیت گھبرا کر جلدی سے اٹھ بیٹھی.....


کمرے سے نکلی تو دیکھا خاندان کے لوگ جنہیں وہ اتنا جانتی نہیں تھی۔۔۔۔ محلے کی َعورتیں سب رو رہے تھے۔۔۔


آیت کانپ گئی جانے کیا ہوا ہے۔۔۔ وہ سوچ رہی تھی کس سے پوچھے جب پیچھے سے وردہ بے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔


آیت نے پیچھے مڑ کر دیکھا جو رو رہی تھی۔۔۔۔۔اس نے بے چینی سے پوچھا جب وردہ اسکے گلے لگی۔۔۔


آیت انکل آنٹی کا ایکسیڈیٹ ہو گیا ہے دونوں موقعے پر ہی دم توڑ گئے۔۔۔۔ وردہ اسے بتا رہی تھی جو ساکت رہ گئی تھی ۔۔


آیات میری بہن کچھ بولو۔۔ آیات نے اسے دیکھا پھر اشارے سے اپنے ماں باپ کا پوچھا۔۔ وردہ اسے اپنے ساتھ لئے آگے بڑھی لاؤنج میں ہی دونوں کا جنازہ پڑا تھا۔۔۔


کل ہی تو اسکے ماں باپ سہی سلامت گھر سے گئے تھے اور آج ۔۔۔ آیات نے سسکی لی۔۔۔ پھر آگے بڑھ کر دونوں کا باری باری کانپتے ہاتھوں سے کپڑا ہٹا کر چہرہ دیکھا اور سسک اٹھی۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°


تدفین ہوگئی تھی۔۔ سب افسوس کر کر کے جا رہے تھے۔۔ مگر وہ چپ بیٹھی رہی نہ بات کر رہی تھی نہ کسی کو دیکھ رہی تھی


آیات بیٹا چلو اپنے ماموں کے ساتھ.۔۔۔۔ اب یہاں کچھ نہیں رکھا ہے۔۔۔


آیات کے سر پے ہاتھ رکھے اسکے ماموں بولے۔۔۔ آیات نے انکی بات پر انھیں دیکھا۔۔۔ پھر نفی میں سر ہلاتی اٹھ کر اپنے کمرے میں بند ہوگئی۔۔۔۔


دو دن گزر گئے مگر اسکی نہ ہاں میں نہ بدلی تو ماموں تھک ہار کر واپس کراچی چلے گئے۔۔۔۔ جاتے جاتے اسکی خالہ جو بیوہ تھیں اور انکے ساتھ ہی رہتی تھیں انہیں اسکے پاس ہی چھوڑ گئے۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت بیٹا اٹھو نہا دھو کر فریش ہوجاؤ۔۔۔ جب تک میں کھانا لگاتی ہوں.۔۔ خالہ پیار سے بال سہلا کر کچن میں چلی گئیں


آیات اٹھی الماری سے کپڑے لئے اور باتھ روم کی جانب بڑھی ۔ دروازہ کھولنے ہی لگی تھی جب اپنے پیچھے کسی وجود کو محسوس کیا۔۔۔


آیات تو بھول گئی تھی۔۔۔ دو تین دن سے وہ بھی نہیں دیکھا اور اب۔۔


آیت نے آہستہ سے دروازے کا لاک چھوڑا۔


جب وہ اسکی پشت سے لگا آیات کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔۔۔


آہستہ آہستہ اسنے اسکے بال آگے کیے جو پوری کمر پے پھلے ہوۓ تھے ۔۔۔


آیت نے کانپتے لبوں سے پڑھنا چاہتا جب بھاری ہاتھ اسکی کمر پر رینگتا ہوا اسکے ہونٹوں تک آیا اور بہت سختی سے منہ کو دبایا ۔۔


یات کی آنکھوں سے آنسوں بہ نکلے... اس سے پہلے اسکا دم نکلتا کمرے کے دروازے پر کھٹکا ہوا۔۔


وہ جو بھی تھا بہت جلدی سے دور ہوا۔ آیت کھانستی ہوئی نیچے گری۔۔


ارے کیا ہوا آیت۔۔خالہ بھاگی ہوئیں اس تک پوہنچی۔۔۔۔ اس کا چہرہ دیکھا تو گھبرا گئیں اسکے ہونٹ اور ناک سے خون نکل رہا تھا تھوڑی پر لمبا سا کٹ تھا۔۔۔۔۔۔


یہ یہ کیسے ہوگیا؟ کون آیا تھا یہاں بتاؤ مجھے


خالہ اسکا چہرہ دونو ں ہاتھوں سے تھام کر پوچھ رہیں تھی جو رویے جا رہی تھی۔۔۔۔۔


اچھا رونا بند کرو میں یہیں ہوں تمھارے پاس۔۔خالہ نے آیت کے آنسو پوچھے۔۔پھر ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا جو ٹھنڈا برف ہو رہا تھا.۔۔


او یہاں بیٹھو۔۔۔۔۔ آیت نے جلدی سے نفی میں سر ہلایا۔۔۔ وہ بہت خوفزدہ ہو چکی تھی


وہ شیطان اپنی شیطانیت پر اتر رہا تھا۔۔۔


آیات نے جلدی سے دوپٹہ اپنے سر پر لیا اور تکلیف کی پروا کیے بغیر قرانی آیتیں پڑھنے لگی۔۔


چلو آجاؤ لاؤنج میں بیٹھتے ہیں۔۔۔ خالہ اسکا ہاتھ پکڑ کر باہر لے گییں۔۔۔۔


اسکے زخموں پر دوائی لگائی ۔۔ کچن سے پانی لا کر اسے دیا جیسے ایک ہی سانس میں پی گئی۔۔۔


اب بتاؤ کیا ہوا ہے؟ یہ کیسے ہوا ۔۔ خالہ اسکے ساتھ بیٹھیں اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھے پوچھ رہی تھیں جو چاروں طرف خوفزادہ نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔


کیا تم کسی سے ڈر رہی ہو ۔۔ خالہ نے سرگوشی نما آواز میں پوچھا۔۔ ایٹ نے انکے سوال پر انھیں دیکھا اور اثباب میں سر ہلایا


کس سے ؟ کون آیا تھا ؟


آیت نے اشارے سے بتانا چاہا جب خالہ نے اسکا ہاتھ تھاما۔۔


مجھے سمجھ نہیں آئے گا۔۔۔ تھرو ۔۔۔۔خالہ اٹھنے لگیں۔ جب آیت نے ہاتھ پکڑ کر روکا۔۔


انکے دیکھنے پر آیت بے تیزی سے نفی میں سر ہلایا۔۔


ٹھیک ہے نہیں جا رہی۔ چلو تم کھانا کھا لو ۔۔ اب کی بر آیت کھڑی ہوئی اور اشارے سے سونے کا کہنے لگی۔۔۔


آج کل ویسے ہی اس نیند بہت آنے لگی تھی۔۔ چلو سہی ہے آرام کرلو۔۔۔ خالہ کہ کر کمرے میں جانے لگیں


آیت بھی پیچھے ہی گئی۔۔۔ خالہ سمجھ گئیں وہ انکے کمرے میں سونا چاہتی ہے۔۔۔


تم لیٹ جاؤ میں عشاء کی نماز پڑھ لیتی ہوں۔۔ آیت نے انکا ہاتھ پکڑا۔۔ گھبراؤ مت میں تمھارے پاس ہی پڑھوں گی ۔۔


وضو کر کے آتی ہوں تم لیٹ جاؤ۔۔۔


وہ اسے کہ کر باتھ روم چلی گییں۔۔


آیت جلدی سے بستر پے لیتی اور بلنکٹ سر تہ پیر اوڑھ لی


آیت کی آنکھ گلا خشک ہونے کی وجہ سے کھلی.. کمرے میں گھپ اندھیرا تھا،۔۔ بلنکٹ بستر سےغایب تھی۔۔۔


ڈر کر اس نے چاروں طرف دیکھا تو خوف کی ایک سرد لہر پورے جسم کو لرزہ گی۔۔۔ کیوں کے وہ خالہ کآ کمرہ نہیں بلکے اسکا اپنا کمرہ تھا۔۔۔


آیت کو لگ رہا تھا آج یقیناً اسکا دل بند ہوجاے گا۔۔۔


اسے محسوس ہوا کوئی قریب آیا ہے۔۔آیت میں اتنی سکت نہیں رہی تھی کے ذرا سا ہل کر سائیڈ لیمپ ہی جلا لے ۔۔۔


کوئی اسکی گردن پر جھوکا آیت کی سانس اکھڑنے لگی۔


ششش۔۔۔ سو جاؤ۔۔ آیت کے کان میں پھر کسی نے سرگوشی کی۔۔ وہی خوفناک آواز۔۔۔ آیت نے سختی سے آنکھیں میچیی


آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔۔ وہ بری طرح کانپ رہی تھی ۔


جب ایک سایہ سا اسکے پیروں کے پاس آیا۔۔۔۔۔کسی نے اسکے دونوں پیر پکڑ کر کھنچ کر اسے بیڈ سے نیچے گرایا


آیت کا سر اور کمر بہت زور سے زمین پر لگا۔۔۔۔ خاموش۔۔۔۔ کسی کی دھاڑتی ہوئی آواز کمرے کو لرزہ گئی


آیت نے دونوں ہاتھوں سے اپنے منہ کو بند کیا آنکھوں کو مینچے وہ اپنے آنسو روکنے کی کوشش کرنے لگی۔۔


کارپٹ کی وجہ سے سر نہیں پھٹا مگر کمر اور سر میں شدید درد کی ٹیسیں اٹھ رہی تھیں۔۔۔


کسی بے زور سے اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کراتنی سختی سے موڑ کر پشت سے لگائے۔۔ کہ آیت کی آنکھیں ابل پڑیں


اسسے لگا آج جان نکل جائے گی۔۔۔ آیت نے بہت ہمّت کر کے پڑھنا چاہا مگر سب دماغ سے بلینک ہو رہا تھا۔۔


اللہ مم مد دد آیت ہمت کر کے بولنے لگی اللہ‎ ہو....... لا الہٰ

آیت اس سے پہلے آگے پڑھتی۔۔۔۔۔ جب بازو پر زور بڑا تکلیف حد سے بڑی تو بیہوش ہو گئی۔۔


آیت کے بیہوش ہوتے ہی وہ سایہ دور ہوتا غایب ہوگیا۔ ۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت کمرے میں کون آیا تھا؟ خالہ اسکا ہاتھ پکڑ کر پوچھنے لگیں۔۔۔


خالہ صبح اسکے کمرے میں اٹھانے آئیں تھیں وہ سمجھی تھیں کے آیت خود اپنے کمرے میں چلی گئی ہوگی ۔۔۔


جب وہ کمرے میں آئیں۔۔آیت کو بیڈ کے پاس نیچے گرے دیکھا تو بھاگتی ہوئی اسکے پاس دوزانو زمین پر بیٹھیں


اسکا سر اپنی گود میں رکھا۔۔۔آیت کو دیکھا جس کی آنکھیں سوجی ہوئی تھیں ۔۔ آیت ؟ آیت اٹھو کیا ہوا ہے تمہے۔۔۔۔۔


یا اللہ‎ یہ کیا ہوگیا ہے۔


بہت کوششوں کے بعد بھی جب نہیں اٹھی تو خود اسے بہت مشکل سے اٹھا کر بیڈ پر لیٹایا۔ ۔۔ پھر رفیق صاحب کو کال کرنے لگیں ۔۔۔


انھیں لگ رہا تھا آیت اپنے ماں باپ کی وجہ سے خود کو نقصان پوھنچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔۔۔۔


اسلام علیکم !!


جی میں ٹھیک ہوں ۔۔۔ ہاں میں اسی کے لئے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔۔۔ وہ ٹھیک ہے اور نہیں بھی۔۔۔


میں کافی دنوں سے اسے دیکھ رہی ہوں کچھ عجیب حرکتیں کر رہی ہے۔۔۔ خالہ نے اسے دیکھ کر ' دوسری طرف کی بات سنی پھر گہری سانس لے کر ہلکی آواز میں بولیں۔۔۔


کل آیت نے خود کو زخمی کیا تھا آپ خود سوچیں گھر میں کوئی نہیں کمرے میں کوئی نہیں۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا


آپ ایسا کریں کراچی سے ایک دو دن تک آ جائیں کسی اچھے سے سائیکیٹرسٹ کے پاس دیکھا دیں۔۔۔ اوکے انشاءلله۔۔۔ خدا حافظ۔۔۔


خالہ نے فون بند کر کے اسے دیکھا۔۔۔پھر کچن سے پانی لینے کمرے سے نکلیں تو کمرے میں پھر کوئی سایہ سا آیا۔۔۔


یکدم آیت نے پٹ سے دونوں آنکھیں کھولیں


اور کمرے کی چھت کو گھورتی رہی۔۔ وہ وہیں تھا


اسے دیکھ کر مسکرایا۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت بیس سال کی تھی جب مغرب کے وقت وہ وردہ کے ساتھ اسکی کزن سے اپنے کپڑے سلوانے کہ لئے لے کر گئی تھی۔۔۔۔( کچھ دیر پہلے ہی نہائی تھی اس لیے بال کھلے ہی تھے )


گلی اس وقت سنسان تھی گلی کے آخر کونے پر انکا گھر تھا جہاں دیوار لگی تھی دوسری طرف خالی پلاٹ تھا


دیوار کے ساتھ بہت پرانا درخت تھا جو دکھنے میں بہت عجیب لگتا تھا۔


یہ پچھلی سائیڈ کا گیٹ تھا شارٹ کٹ کے چکر میں دونوں یہیں سے آگئیں تھیں۔ ۔


دونوں گیٹ کھلنے کا انتظار کرنے لگی جب آیت کو محسوس ہوا کوئی بہت گھور گھور کر اسے دیکھ رہا ہے


آیت نے گردن موڑ کر دیکھا پر کوئی نہیں دکھا۔۔۔۔


آیت ڈوپٹہ سر پر لو تمہارے بال کھولے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔


وردہ کی بات سن کر اس نے اپنا دوپٹہ سہی سےاوڑھا جب جانے یکدم ہوا کا جھونکہ آیا اسکے ہاتھ سے دوپٹہ اڑھ کر دیوار کے پاس جا گرا۔۔۔


اففف لڑکی اوڑھنے کو کہا تھا اور محترمہ نے اڑا دیا۔۔

وردہ بول رہی تھی جب گیٹ کھل گیا تھا۔۔۔


تم دوپٹہ لاؤ جب تک میں بتا دیتی ہوں آپی کو وردہ کہتی اندر چلی گئی ۔۔


آیت نے دوپٹہ دیکھا دونوں ہاتھوں سے بالوں کو لپیٹ کر آگے بڑھی۔۔، جھک کر دوپٹہ اٹھایا


جب اسے لگا کسی نے بہت قریب آکر اسکے بالوں کو سونگھا ہے آیت کے رونگٹے کھڑے ہوگے


جلدی سے مڑ کر دیکھا پھر لمبی سانس کھینچی ۔۔۔ پیچھے درخت کی شاخ دیوار سے گلی کی طرف لٹک رہی تھی۔۔۔۔


آیت نے جلدی سے سر پر دوپٹہ لیا اور دوڑتی ہوئی گھر میں چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°° 

آیت دے آئی بیٹا سوٹ۔۔۔۔۔ آیت نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا اور کمرے میں چلی گئی۔ ۔


کمرے میں آکر باتھ روم گئی ہاتھ منہ دھویا پھر ڈریسنگ ٹیبل سے برش اٹھا کر بال سلجھا کر چٹیا باندھی۔۔ اپنا بیگ لے کر ٹیبل پر بیٹھ کر کام کرنے لگی ۔۔۔۔


آیت آجاؤ کھانا کھا لو۔۔آیت اپنی ماں کی آواز سن کر کتاب بند کرتی باہر نکل گئی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

رات کے دو بج رہے تھے آیت کروٹیں بدل بدل کر تھک چکی تھ


نہ جانے نیند آنکھوں سے کیوں اوجھل ہو چکی تھی۔۔۔


کلک!! باتھ روم کے دروازے پر لاک کی آواز سن کر آیت نے جھٹ آنکھیں کھولیں پھر اٹھ کر باتھ روم کی جانب دیکھا


کوئی سایہ سا باتھ روم سے نکلا آیت کی آنکھیں پھیل گئیں پورا جسم کانپنےلگا


آیت نے دروازے کی سمت دوڑ لگائی مگر دروازہ لاک ٹھا گھبراہٹ میں لاک کھینچنے لگی جب کمرے میں سرگوشی ہوئی۔۔۔ آیت !!!!!


آیت نے ٹھٹک کر پیچھے دیکھا ۔۔ آیت!!!! پھر کسی کی سرگوشی نما آواز گونجی مگر اس بار اسے اپنے قریب سے آواز آئی


آیت نے ڈرتے ڈرتے نظریں اپنے برابر میں ڈالیں۔۔۔ آیت چیخی مگر اسکی کون سنتا اسکی تو آواز ہی نہیں تھی


اسے اس وقت اس نا محرومی کا شدت سے احساس ہوا۔ ۔۔۔

وہ شیطان جن اسے اپنی غلیز بیھانک نظروں سے دیکھ رہا تھا


آیت پیچھے ہوتی نیچے بیٹھتی چلی گئی ۔۔۔


یکدم اسے آیت لکرسی یاد آئی ۔۔ آیت نے آنکھیں بند کر کے کپکپاتے لبوں سے پڑھنا شروع کیا۔۔ اور خود پر حصار کیا


کھٹ۔۔۔۔ دروازہ زور سے بند ہوا آیت نے آنکھیں کھول کر پورے کمرے پر نظریں دوڑائیں کمرا خالی تھا۔۔۔


اس دن کے بعد سے ہر روز وہ اسے دیکھتا ۔۔ کبھی تنگ کرتا کبھی ڈراتا وہ اس پر حاوی ہونے کی کوشش کرتا۔۔۔


آیت اپنے ماں باپ کو بتا نہیں پا رہی تھی جانے وہ یقین کریں نہ کریں ۔۔۔


جب وہ حد سے بڑھنے لگا تب اس نے فیصلہ کیا اپنے ماں باپ کو بتانے کا


مگر افسوس اس سے پہلے ہی دونوں کا اکسیڈینٹ میں انتقال ہوگیا۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

خالہ پانی لے کر آئیں تو اسے جاگتا دیکھ کر اس تک آئِیں۔

آیت اٹھ گئی؟ آیت نے خالہ کی آواز سن کر انکی طرف دیکھا۔۔


آیت کمرے میں کون آیا تھا؟ خالہ نے ہاتھ پکڑ کر پوچھا۔۔

تم نیچے بیہوش پڑی تھی پلیز بیٹا بتاؤ مجھے


خالہ نے اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھا۔۔۔


آیت بےبسی سے انہیں دیکھنے لگی وہ کیسے بَتآیے انہیں۔


اوہ۔۔ایک منٹ میں تمہیں کاغذ اور قلم لا کر دہتی ہوں۔۔ خالہ اٹھ کر گییں۔۔۔


جب کچھ ہی دیر بعد خالہ کے چیخنے کی آواز آئی۔ آیت ہمت کرتی اٹھی ہونٹوں کو سختی سے بھنچے


لڑکھراتے قدموں سے کمرے کے دروازے تک پوھنچی سامنے ہی خالہ زمین پر گری درد سے بلبلا رہی تھیں۔۔


آیت جلدی سے لڑکھڑاتی ان تک گئی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کرے۔۔۔


پھر وردہ کا خیال آیا تو دروازے کی طرف جانے لگی۔۔۔

شکر تھا وردہ کے ابو گھر پر تھے۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

گرنے سے تانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے پلاسٹر لگا دیا ہے انشاءلله تین چار مہینے لگ جائیں گے سہی ہونے میں۔۔۔


ڈاکٹر صاحب وردہ کے ابو کو بتا رہی تھیں آیت خالہ کو دیکھنے لگی پھر انکے قریب جا کر ہاتھ تھاما۔۔۔۔۔


آیت !! خالہ نے آہستہ سے اسکا نام پکارا۔۔۔ آیت اپنا کان انکے قریب لے کر گئی۔۔۔۔


آیت میں خود نہیں گری کسی بے مجھے بہت زور سے دھکا دیا۔۔


آیت سن کر کانپ گئی اسے یقین ہو گیا وہ شیطان کسی کو بتانے نہیں دے گا وہ بہت گندا تھا۔۔


آیت گھبرا کر کمرے سے باہر نکل کر کوریڈور میں جا کھڑی ہوئی.


کوریڈور میں اکا دکا ہی لوگ تھے۔۔۔ جب کوریڈور کے کونے کی چھت پے سایہ دکھا ۔۔


آیت نے جلدی سے آنکھیں بند کر کے پڑھنا شروع کیا اور حصار باندھنے لگی ۔۔۔


دوبارہ دیکھا تو دیوار کے کونے سے خون کی لکیر نیچے تک بہنے لگی


آیت !! آیت ڈر کر مڑی۔۔۔ کیا ہوا بیٹا۔۔ وردہ کے ابو نے اسے دیکھا جو کافی خوفزادہ تھی


آیت نے سمبھل کر نفی میں سر ہلایا ۔ اگر خالہ کے لئے پریشان ہو تو فکر مت کرو۔۔ وہ ٹھیک ہیں انشاءلله دوبارہ چلنے لگیں گی ہمم۔۔ آجاؤ گھر چلیں اب ۔۔


خالہ کو وہیل چیر پر نرس باہر لے کر آئی۔ واپس جاتے جاتے آیت نے دوبارہ دیوار کو دیکھا جہاں خون کا نام و نشان نہیں تھا


ایک سیکنڈ کے لئے اسکا دل کانپا اس نے جلدی سے چہرہ واپس موڑا اور ہسپتال سے باہر نکل گئی۔۔۔۔۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

شکریہ اپکا ورنہ جانے کیا ہوجاتا۔۔۔۔خالہ نے وردہ کی امی سے کہا۔۔۔۔وہ ساتھ ہسپتل نہیں گئیں تھیں۔


ارے کسی باتیں کر رہی ہیں پڑوسی ہوتے کس لئے ہیں اور آیت بیٹی تو ویسے ہی وردہ کی دوست ہے بہت پیاری بچی ہے۔۔۔۔


یہ تو ہے۔۔. خالہ نے مسکرا کر آیت کو دیکھا جو وردہ کے ساتھ بیٹھی تھی۔۔۔۔۔ چلیں آپ آرام کریں ہم چلتے ہیں۔۔


ایسے کیسے اب تو دوپہر ہوگئی ہے کھانا کھا کر جائیں ۔


نہیں نہیں بس اب گھر جائیں گے دراصل شام میں مہمان آ رہے ہیں تو تیاری بھی کرنی ہے۔۔۔


اچھا چلیں پھر ٹھیک ہے۔۔۔۔ ایک بار پھر شکریہ۔۔۔

اپنا خیال رکھیے گا انشاءلله پھر آؤنگی اور کسی چیز کی ضرورت ہو تو ضرور بتائیے گا


نمبر تو ہے ہی ۔۔ خدا حافظ۔۔۔


آیت نے مل کر دروازہ بند کیا۔۔۔ جب آیت کو لگا کوئی چھت پر جاتی سیڑیوں پر بیٹھا اسے دیکھ رہا ہے۔۔۔


اس نے ہمت کر کے واپسی کے لئے قدم بڑھائے جب سر سے دوپٹہ اتر گیا وہ وہیں ٹھٹک کر رک گئی


اس نے سیڑیوں کی سمت دیکھا وہ وہیں بیٹھا اسے دیکھ کر پاس بلانے لگا آیت کانپ گئی۔ ۔۔مگر اپنی جگہ سے نہیں ہلی۔۔۔۔۔۔


وہ دیکھنا چاہتی تھی وہ جب اسکی بات نہیں مانے گی تو وہ کیا کرے گا ۔۔۔۔


اس نے پھر اسے قریب آنے کا اشارہ دیا مگر آیت ٹھان چکی تھی وہ اس جن کی بات نہیں سنے گی ۔۔


آہستہ آہستہ جن کا چہرہ غصے سے بیھانک ہونے لگا۔۔


آیت کا دل لرزنے لگا۔۔ اسے لگنے لگا اسنے بہت بڑی غلطی کردی۔۔۔۔ جانے وہ اب کیا کرے گا اب ۔۔۔


آیت نے کانپتی ٹانگوں سے قدم اندر کی طرف بڑھائے۔۔۔


جب اسے اپنی گردن پر کچھ رینگتا محسوس ہوا آیت نے ڈر کر جھٹکے سے پیچھے دیکھا۔۔۔۔۔تو منہ سے ایک دل خراش چیخ نکلی


مگر بے آواز منہ سے صرف عجیب سی آواز نکل سکی


سامنے ہی وہ خوفناک چہرہ لئے کھڑا تھا. . آیت کا صبر جواب دے چکا تھا وہ بار بار چیخ رہی تھی تڑپ رہی تھی


مگر افسوس وہ اس نعمت سے محروم تھی آنسوں آنکھوں سے بہنے لگے۔۔۔۔ وہ چیخ رہی تھی اپنے گلے کو پکڑے۔۔۔


سامنے کھڑا جن مسکرانے لگا وہ یہی تو چاہتا تھا اسکے ساتھ کھیلنا۔۔۔ اسےتنگ کر کے اسے مزہ آرہا تھا۔


اسکی خوشبو کا اسکے بالوں کا وہ عاشق ہو گیا تھا۔۔۔۔ آیت تھک کر وہیں بیٹھ گئی جانے کب یہ بلا اسکی جان چھوڑے ۔۔۔


آیت !! آیت کہاں رہ گئی اتنی دیر لگا دی۔۔۔خالہ کی آواز پر اسنے اپنے آنسو پوھچے اور سامنے دیکھے بنا بھاگیتی ہوئی اندر چلی گئی


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

بیٹا تمھارے ماموں کا فون آیا تھا وہ آنا چاہ رہے تھے لیکن کسی کام سے انہیں اسلام آباد جانا پڑ گیا پتہ نہیں کب واپسی ہو۔.


خالہ اور آیت دونوں بیڈ پر بیٹھی کھانا کھا رہی تھیں۔۔ جب خالہ نے اسے بتایا۔۔۔ آیت نے سر ہلا دیا اب وہ کیا کہتی۔۔


کھانے کے بعد آیت نے اٹھ کر برتن اٹھائے۔۔۔۔سنگ کے پاس برتن رکھے دوپٹہ اتار کر کرسی پر رکھا اور برتن دھونے لگی۔۔۔


کچھ ہی وقت گزرا تھا جب پیچھے سے دھڑام کر کے کرسی گری


اس کے ہاتھ سے ڈر کر گلاس چھوٹ کر نیچے گرا

آیت نے سینے پے ہاتھ رکھ کر پیچھے دیکھا۔۔۔۔۔


کوئی سایہ سا کچن کی دہلیز سے زمین پر رینگتا اس تک آ رہا تھا ۔۔ آیت کا ڈر کے مارے ہلک خشک ہوگیا۔۔۔


آیت کھسک کر اس سے دور ہوئی جو پیروں کے پاس آ چکا تھا۔۔اس سے پہلے وہ پاس آجاتا


آیت نے سائیڈ سے بچ کر دوڑ لگائی۔۔۔ دروازہ تک پوھنچنے تک دروازہ بند ہوچکا تھا۔ ۔


کچن کی لائیٹ بھی ہلکی ہوتے ہوتے بند ہوگئی۔۔


آیت تڑپ تڑپ کر رونے لگی۔۔۔جب اسے لگا کسی بے اسکی کمر کو چھوا ہے آیت دہشت سے آنکھیں پھاڑ کر اندھرے میں چاروں طرف دیکھنے لگی۔۔


مغرب کی آذان کی آواز بلند ہوئی ساتھ ہی ساتھ اسی وقت کچن کی لائیٹ جل گئی۔


آیت نے کانپتے ہوۓ دروازے پر ہاتھ رکھا تو وہ بھی کھولا ہوا تھا . . .


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

کیا بات ہے آیت بہت کمزور ہوتی جا رہی ہو ۔۔ وردہ اسے دیکھ کر پریشانی سے پوچھنے لگی۔۔


آیت اور وردہ دونوں آیت کے کمرے میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے وردہ کی امی اور وہ خالہ سے ملنے آئے تھے


آیت نے اپنا موبائل اٹھا کر واٹس ایپ پر وردہ کی چیٹ کھولی اور لکھنے لگی ۔۔۔


کیا ہوا بتاؤ وردہ الجھ کر بولی جب آیت نے اسے اشارے سے بتایا۔۔ وردہ نے کلچ سے موبائل نکالا پھر آیت کا آیا میسج پڑھنے لگی۔۔


میری مدد کرو میرے پیچھے کوئی شیطان پڑ گیا ہے اسی نے خالہ کو گرایا تاکہ وہ کمرے میں نا آ سکیں۔۔


وہ ہر وقت یہیں موجود رہتا ہے۔۔۔ وہ ہماری باتیں سنتا ہے۔ مجھے کافی بار زخمی کر چکا ہے پلیز مجھے بچا لو۔۔


وردہ نے پڑھ کر اسے دیکھا جو رو رہی تھی۔۔۔ پھر وردہ نے ٹایپ کیا۔۔۔۔۔۔ ہوسکتا ہے یہ تمہارا وہم ہو۔۔


آیت نے اسکا میسج پڑھ کر وردہ کو دیکھ کر نفی میں سر ہلایا


اچھا رونا بند کرو کچھ کرتی ہوں ۔۔۔ وردہ آگے ہوتی ہوئی اسکے آنسوں صاف کر کے بولی ۔

°°°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ٹنگ ٹونگ !!


اس وقت کون آگیا ؟ خالہ خود سے بولیں ۔۔۔۔ جانے کون آگیا ہے۔۔۔۔


جب سے خالہ ہسپتال سے آئیں تھیں۔۔۔آیت انہی کے ساتھ سو رہی تھی ۔۔ آیت سر ہلاتی باہر نکلی ۔۔


کار پورج عبور کر کے دروزے تک پوھنچی ۔ تھوڑا سا دروازہ کھولا باہر کوئی کھڑا تھا


جسکی پشت اسکی جانب تھی ۔۔۔ وہ کسی سے کال پر بات کر رہا تھا ۔۔


کھٹکے کی آواز پر خدا حافظ کہتا اسکی جانب گھوما۔۔


اسلام عليكم۔۔۔ اس نے آیت کو سلام کیا۔۔۔۔جب کے

آیت اُسے دیکھتی رہ گی۔۔۔


چھ فٹ دو انچ قد کسرتی جسم سانولا رنگ۔۔۔ ہلکی ہلکی داڑھی گرے رنگ کی آنکھیں وہ بہت خوبصورت اور پرکشش تھا۔۔۔۔۔


وہ اسکے جواب کا منتظر کھڑا اسے دیکھ رہا تھا جو بنا پلک جھپکائے اسے دیکھے جا رہی تھی ۔۔


ابراک نے اسکی آنکھوں کے سامنے چٹکی بجائی۔۔ آیت جیسے یَکدم ہوش میں آئی اور اپنی بے اختیاری پر شرمندہ ہوگئی


السلام عليكم!! آپ شاید آیت ہیں


آیت نے اسکی بات پر حیرانگی سے اسکی جانب دیکھا۔۔


ابراک اسکی شکل دیکھ کر مسکرایا۔۔ آیت کی نظر اسکے چہرے پر گئی


اس کے مسکرانے سے اسکے دائیں گال پر ڈمپل پڑا.۔۔۔ اس سے پہلے وہ پھر ٹکٹکی باندھے اسے دیکھنے لگتی


ابراک نے جلدی سے گلا کنکھارا ۔۔۔۔


آیت نے آنکھیں جھپکا کر اسے دیکھا پھر ہاتھ ماتھے تک لے جا کر سلام کا جواب دیا۔۔۔ ابراک اسکے سلام کے انداز پر فدا ہی ہوگیا۔۔۔


آپ کے پیرنٹس کا سن کر افسوس ہوا۔۔۔ ابراک اپنے دھیمے خوبصورت انداز میں بولا


آیت کو یکدم ماں باپ یاد آئے تو آنکھوں میں نمی آگئی دل یکدم بوجھل ہو گیا۔


ابراک اسے دیکھتا چلا گیا کوئی اتنا دلکش بھی لگ سکتا ہے۔۔۔


پھر سر جھٹک کر بولا۔۔۔۔ سوری میرا آپ کو رلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا مگر ماں باپ کا دکھ ہے ہی ایسا۔۔


کیا آپ کی خالہ نہیں ہیں گھر پر؟ ابراک نے کہتے ساتھ ہی پوچھا اور اپنے بیوقوفانہ سوال پر بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا

آیت پوچھنا چاہتی تھی وہ کیسے جانتا ہے سب کو مگر پتہ نہیں وہ اسکے اشاروں کی زبان سمجھ سکتا یا نہیں۔۔


آیت نے پھر بھی اشارے سے پوچھا ۔۔۔


ابراک نے نہ سمجھی سے اسکے ہاتھوں کو دیکھا پھر ہلکا سا مسکرایا۔۔ آپ بول نہیں سکتیں۔۔ آیت پہلے اسے دیکھتی رہی پھر اثباب میں سر ہلایا۔۔


اوہ۔۔۔۔۔ جانے کیوں اسے دکھ ہوا۔۔۔۔۔آپ بتادیں اندر کے ارسلان احمد کا بیٹا ابراک ارسلان آیا ہے۔۔۔


آیت نے اسکی بات سن کر دروازہ واپس بند کیا اور خالہ کو بتانے چلی گئی۔۔


کون آیا ہے۔۔۔ آیت نے اشارے سے بتایا ۔ بیٹا سوری میں اشارے سمجھ نہیں پا رہی خالہ شرمندہ سا بولیں۔۔۔


کیا کوئی ملنے آیا ہے خالہ کے پوچھنے پر اسنے سر ہلایا۔۔


اچھا بلاو۔۔


آیت اسکے بارے میں سوچتی ہوئی واپس چلی گئی ۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

السلام عليكم چاچی۔۔۔ ابراک اندر آتے بولا

ارے وعلیکم اسلام کب آئے کراچی سے.؟


بس یہی 1گھنٹے پہلے ۔۔ ماشاءالله اؤ بیٹھو۔۔ خالہ مسکرا کہنے لگیں۔۔۔ آپ تو بھول ہی گئیں سب کو


اپنی بھانجی کے پاس آکر۔


نہیں بھلا میں کیوں بھولنے لگی تم ہی تو ہو جو آجاتے ہو ملنے۔۔۔


اب ایسے نہ کہیں ڈیڈ اور موم دونوں آ جاتے ہیں ملنے بس کبھی وقت نہیں ہوتا آپ تو جانتی ہیں


اپنی بیٹی اور پوتے سے ملنے کینیڈا پوھنچ جاتی ہیں۔۔۔


ابراک نے کہ کر اسے دیکھا جو کن اکھیوں سے کمرے سے باہر دیکھ رہی تھی۔


ابراک نے اسکی نظروں کے تعاقب میں دیکھا۔۔۔ یہ کیا دیکھ رہی ہے ابراک بڑبڑایا۔۔۔۔۔۔پھر خالہ سے کہنے لگا


چاچی مہمانوں کو کچھ کھلانے پلانے کا رواج نہیں ہے۔۔


ایسا کچھ نہیں بیٹا۔۔۔آیت بیٹا کھانا لگواؤ ڈائننگ ٹیبل پر اور میرا وہیل چیر قریب کر دو ابراک بیٹھنے میں مدد کردے گا۔۔۔

وہیل چیر ؟؟ کیا ہوا ہے آپ کو ابراک پریشانی سے کھڑا ہوگیا ٹانگوں سے بلنکٹ سائیڈ سے ہٹا کر دیکھا۔۔ یہ پلاسٹر ؟


چاچی کیسے ہوا

گر گئی تھی فریکچر ہے سہی ہوجائے گا.۔۔۔۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آپ نہیں کھائیں گی ؟ ابراک بے خالہ سے پوچھا۔ ۔۔


میں تو کھا چکی ہوں.... ہاں آیت تم کھالو بچے تم نے اس وقت بھی نہیں کھایا تھا سہی سے۔۔


آیت !! خالہ نے دوبارہ آواز دی آیت نے چونک کر انکی طرف دیکھا۔۔۔۔۔جب کے ابراک نے دوبارہ پیچھے دیکھا۔۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت اپنا روم سیٹ کردو ابراک یہاں ایک ہفتے کے لئے آیا ہے فکر مت کرنا گھر کا ہی بچہ ہے۔۔


آیت سر ہلا کر اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر جانے سے پہلے پورے کمرے کا جائزہ لیا ۔۔


اندر آتی قرانی آئتیں پڑھتی ہوئی الماری تک گئی۔۔۔۔


ٹھک ٹھک۔ ۔۔


اس نے جلدی سے پیچھے دیکھا ابراک اپنا سوٹ کیس لئے دروازے میں کھڑا اسے بہت جانچتی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔


میں اندر آ سکتا ہوں؟ آیت نے ہاں میں سر ہلایا. ۔۔۔۔ابراک چاروں طرف دیکھتے


ایک سائیڈ پر اپنا سوٹ کیس رکھ کر اسے دیکھنے لگا

جس کے چہرے پر خوف کا سایہ لہرا رہا تھا۔۔۔


کیا بات ہے میں کوئی جن ہوں جو مجھے دیکھ کر ڈر رہی ہیں۔ ۔۔ ابراک نے مذاق سے کہا


آیت نے نفی میں سر ہلایا اور باہر جانے لگی۔۔۔۔

جب کچھ چٹخنے کی آواز آئی ابراک اور آیت دونوں نے ساتھ ڈرایسنگ ٹیبل کی جانب دیکھا


جہاں پورا شیشہ چٹخ گیا تھا۔۔۔

ابراک آگے بڑھ کر دیکھنے لگا جب آیت نے اسکے بازو پر ہاتھ رکھا۔۔۔

اس نے رک کر پہلے اپنے بازو پر رکھے اسکے ہاتھ کو دیکھا پھر اسے ۔۔۔۔۔ آیت کے ہاتھ بری طرح کانپ رہے تھے۔۔۔


ابراک نے نرمی سے اسکا ہاتھ پکڑ کر ہٹایا۔۔ریلیکس۔


ابراک شیشے کے پاس جاکر دیکھنے لگا آیت کو ایسا لگ رہا تھا وہ جن ابراک کو نقصان پوھنچا دے گا۔۔۔


آیت ابراک کی جانب قدم بڑھانے لگی۔۔۔۔


خود بہ خود شیشہ کیسے چٹکخ سکتا ہے۔۔ ابراک خود سے کہتا اسے دیکھنے لگا۔۔


لگتا ہے میرا کمرے میں آنا شیشے کو کافی ناگوار گزرا ہے ۔۔۔

خیر آپ جا کر سو جاہیں. وہ مسکرا کر کہتا باتھ روم جانے لگا۔۔


اوہ کپڑے تو لینا بھول گیا۔۔ وہ خود سے کہتا سوٹ کیس سے کپڑے نکالنے لگا۔۔۔


آیت ایک بار پھر کمرے میں نظر دوڑا کر شکر کرتی باہر نکل گئی۔۔


اسکے جاتے ہی ابراک نے کپڑے نکال کر دروزہ لاک کیا۔۔


باتھ روم جاتے جاتے پھر شیشے کو دیکھا۔۔۔۔


عجیب پراسرار گھر تھا۔۔


°°°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

رات کے تین بجے گالا خشک ہونے کی وجہ سے اسکی آنکھ کھلی۔۔۔۔


اٹھ کر سائیڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھا کر دیکھا جو خالی پڑا تھا۔ ۔۔


نیند میں اس چیز کو غور نہیں کرسکی۔۔۔ اس لیے اٹھ کر دوپٹے کے بنا ہی کمرے سے نکل گئی۔۔۔۔۔۔


دوسری طرف ابراک ابھی تک جاگ رہا تھا جگہ بدلی تھی اس لئے نیند آنکھوں سے اوجھل تھی۔۔۔۔


کچن میں پوھنچ کر فریج سے پانی کی بوتل نکالی گلاس نکال کر ٹیبل پر رکھا پھر کرسی کھنچ کر بیٹھ کر پانی نکال کر پینے لگی۔۔۔


پانی پی کر واپس پانی کی بوتل اور گلاس جگہ پے رکھ کر اٹھی جب پیچھے سے کسی نے اسکے بالوں پر ہاتھ پھیرا


آیت کی نیند بھک سے اڑی۔ ۔۔کچن سے بھاگنا چا رہی تھی مگر قدم جیسے جکڑ گئے ہوں زمین پر۔۔۔


آیت نے دونوں آنکھوں کو سختی سے میںچا۔۔۔


ہاتھ دھیرے دھیرے کمر تک گیا آیت لرز گی وہ پھر اسکے بالوں سے کھیل رہا تھا۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

جب کرواٹیں بدل بدل کر تھک گیا تو اٹھ بیٹھا۔ ۔۔ اففف نیند تو لگتا ہے آج مہربان ہونے کے موڈ میں نہیں ہے۔۔


ابراک خود سے کہتا اٹھ بیٹھا۔۔۔ پھر کمرے سے باہر نکل کر کچن کی لائیٹ جلتی دیکھی تو اس طرف آگیا۔۔


سامنے ہی آیت بنا دوپٹے بالوں کی چٹیا جو کمر سے نیچے تک جا رہی تھی۔۔۔ آنکھیں سختی سے بند کیے کانپ رہی تھی۔۔۔


آنکھوں سے آنسوں بھی رواں تھے۔ ۔۔۔اسے شدید قسم کا جھٹکا لگا۔۔۔


ابراک نے قدم اسکی طرف بڑھائے آیت نےقدموں کی چاپ سنی تو پیچھے ہونے لگی۔۔۔ مگر ڈڑ کر لڑکھڑاتی گرنے لگی


ابراک نے تیزی سے اسکا ہاتھ تھام کر گرنے سے بچایا۔۔۔


آیت نے جلدی سے آنکھیں کھول کر سہم کر ہاتھ پکڑنے والے وجود کو دیکھا ۔۔۔۔


ایک کی آنکھوں میں آنسوں اور خوف تھا تو دوسرے کی آنکھوں میں حیرانگی پریشانی اور الجھن۔۔۔۔۔


آیت نے یَکدم سکون کی سانس لی۔ ۔


کیا ہوا ہے آپ کو؟ ابراک نے قریب ہوکر پوچھا


آیت اسکے سوال پر سر جھکا گئی....کیا وہ اسے بتائے اور اگر اس نے اسے بتانہ چاہا تو کیا اس کو بھی وہ نقصان پوھنچائے گا؟


بہت سے سوال اس کی سوچوں کے گرد گھومنے لگے۔۔۔


ابراک پھر کچھ کہتا... جب کچن کے پچھلے دروازے پر کتے کے غرانے کی آواز آئی۔۔


آیت ڈر کے قریب ہوئی.۔۔ ریلیکس! آپ کتے کی آواز سے ڈر رہی ہیں ؟ ابراک کو لگا شاید وہ کتے کے غرانے کی آواز سے ڈر گئی ہے


آیت بے تیزی سے نفی میں سر ہلایا۔۔۔


پھر کیا ہوا ہے رات کے وقت آپ یوں کیوں کھڑی رو رہی ہیں

آیت اشارے سے بتانے لگی جب اسے پیچھے دروازے کی اوپر دیوار پر خون بہتا نظر آیا۔۔۔


رک کیوں گئیں آ۔۔۔۔


ابراک نے آیت کا فق ہوتا چہرہ دیکھا تو اپنی بات کہتے کہتے رک گیا۔۔


پھر اسکی نظروں کے تعاقب میں پیچھے دیکھا مگر کچھ ہوتا تو دیکھتا۔۔۔۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

بیٹھیں یہاں۔۔۔ ابراک نے کرسی کھنچ کر اسے دیکھا جو اسکی آواز پر بری طرح چونکی تھی۔۔۔۔


کیا ہم کچھ بات کرسکتے ہیں؟ وہ ایکچیولی مجھے اپنے بیڈ پر ہی سونے کی عادت ہے۔۔۔ بہت مشکل سے کہیں نیند آتی ہے


آیت چپ چاپ آگے بڑھ کر بیٹھنے لگی ۔۔۔امم ایک منٹ میں آیا۔۔ ابرک کہتے ساتھ ہی نکل کر خالہ کے روم سے دوپٹہ لے کر آگیا.


آیت یونہی بیٹھ کر کچن میں دیکھ رہی تھی،۔ ابراک نے نظریں جھکا کر اسکے سامنے دوپٹہ کیا۔


دوپٹہ دیکھتے ہی اسے احساس ہوا کے وہ کب سے بنا دوپٹے اس کے سامنے کھڑی ہے۔۔


آیت نے شرمندہ ہوکر اسکے ہاتھ سے دوپٹہ لے کر سر پے اوڑھا پھر پڑھ کے حصار کرنے لگی


۔جب تک ابراک نے اسکے سامنے پانی کا گلاس رکھا۔ ۔۔

کافی دیر دونوں خاموش بیٹھے رہے۔۔۔۔


وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا جو اپنا نیچلا ہونٹ دانتوں میں بے دردی سے دبا رہی تھی ۔۔۔


خالہ نے بتایا تھا آپ کسی چیز سے خوفزدہ ہیں؟ ابراک کے سوال پر اس کی آنکھوں میں آنسوں آگئے۔۔


آیت نے اسکی طرح دیکھ کر اثباب میں سر ہلایا۔۔۔۔


کس چیز سے ؟ کیا کوئی آپ کو تنگ کرتا ہے مجھے بتائیں

آیت نے اسکے سوال کا جواب اشارے سے دینے لگی ۔۔


مجھے سمجھ نہیں آرہا۔۔۔۔۔ آپ ایک کام کریں ابراک نے کہتے ساتھ موبائل نکال کر پاسورڈ کھول کر اسکے آگے کیا۔۔


یہ لیں لکھیں۔ آیت بے تشکر سے اسے دیکھ کر موبائل لیا میسج کا نوٹ پیڈ کھول کر لکھنے لگی.


ابراک اسے ہی دیکھ۔ رہے تھا جس کے آنسوں پھر بہنے لگے تھے۔۔۔


پانچ منٹ بعد اس نے موبائل اسے دیا۔۔۔ ابراک جیسے جیسے پڑھ رہا تھا غصے سے اسکے دماغ گھومنے لگا۔۔۔۔۔


کون لڑکی اتنی جلدی ایسی کہانی بنائے گی وہ بھی اسے جسے ملے ہوئے ہی صرف تین چار گھنٹے ہی گزرے ہوں


ہونٹ بھنجے اس نے آیت کو دیکھا جس کی ہچکیاں بندھ گئیں تھیں۔


ایک بوجھ تھا جیسے اس نے بتا کر تھوڑا سکون حاصل کیا لیکن وہ ڈر بھی رہی تھی کیا وہ اس کی بات پر یقین کرلے گا یا پھر مذاق سمجھ کر اس پر ہنسے گا


ابراک نے موبائل جیب میں رکھا۔۔۔ اٹھ کر اسکے سامنے ہتھیلی کی۔۔۔ چلیں میرے ساتھ ۔۔


آیت نفی میں سر ہلانے لگی۔ ابراک نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا ۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

دونوں اس وقت چھت پر خاموش کھڑے تھے آیت مسلسل پڑھ پڑھ کر حصار کر رہی تھی۔۔۔


ابراک اسکے ہلتے ہونٹوں کو دیکھ رہا تھا۔ کتنا خوفزدہ تھی وہ


میں آپ کی کسی بات کو جھٹلا نہیں سکتا کیوں کے جنّات ہوتے ہیں۔۔۔آیت نے اسکی بات سن کر اس کی جانب حیرانگی سے دیکھا۔ ۔۔


اب آپ سوچ رہی ہوں گی میں نے اتنی آرام سے کیسے بات مان لی نہ مذاق بنایہ نہ آپ کی بات سن کر قہقے لگائے۔۔۔


مجھے خالہ نے بتایا تھا آپ دو بار کمرے میں زخمی ملیں اور ڈری ہوئی بھی بہت تھیں۔۔


ابراک کی باتیں سن کر آیت پھر رونے لگی۔۔۔


دیکھیں روئیں مت میں مدد کرونگا آپ کی مجھے نہیں پتہ کیسے مگر اللہ‎ پے یقین رکھیں۔۔۔۔


اس نے ہتھیلی سے اپنے گال رگڑے پھر اسے دیکھ کر مسکرائی اللہ‎ نے واقعی اسے اسکے لئے بھیجا ہے۔۔۔


سچ کہتے ہیں اللہ‎ اپنے بندوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا (بے شک)


چلیں اب جاکر سو جائیں کافی ٹائم ہو گیا ہے۔۔۔


آیت نے اسے دیکھ کر اشارے سے سونے کو کہا ابراک نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔ میں بھی سونے جا رہا ہوں گڈ نائٹ۔۔۔۔۔


آیت مسکراتی نیچے چلی گئی ۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک نیچے آکر کمرے میں جانے لگا۔۔ جب اسے محسوس ہوا خالہ کے کمرے میں کوئی گیا ہے. (آیت تو کافی ٹائم پہلے چلی گئی تھی )


ابراک خود سے بولتا کمرے کی طرف بڑھا دروازہ کھٹکھٹانے ہی لگا تھا جب جھٹکے سے اپنا ہاتھ پکڑتا پیچھے ہوا۔


آہ!!! ابراک نے تڑپ کر اپنا ہاتھ دیکھا ہاتھ کی انگلیاں نیلی ہونے لگی۔۔… یہ یہ دروازے سے کرنٹ کیسے لگ سکتا ہے۔۔۔۔


دل ہی دل میں کہتا دوبارہ ہاتھ دیکھنے لگا جب آیت کا میسج نظروں کے سامنے گھوما۔۔۔۔۔۔ (وہ اچھا جن نہیں ہے وو شیطان ہے اللہ‎ کے کلام سےدور بھاگتا ہے )


ابراک نے ہاتھ کو دیکھا جو پوری انگلیوں کو نیلا کرتا ہاتھ تک پھیلنے لگا تھا۔۔۔


ابرک نے درود شریف پڑھ کر آیت الکرسی پڑھی اور ہاتھ پر پوھنک مارنے لگا۔۔۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہاتھ ٹھیک ہونے لگا


اس کا یقین پختہ ہونے لگا اور ایمان تازہ

ابراک نے پڑھتے پڑھتے دروازہ بجایا اس بار کچھ ایسا نہیں ہوا

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت نیچے اکر باتھ روم گئی۔۔۔۔ کمرے میں واپس آکر خالہ کے برابر میں لیٹی جو بے خبر سو رہی تھی۔ ۔۔


اس نے بلینکٹ لیا اور لیٹ کر ابراک کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔خوبصورت سی مسکراہٹ نے اسکے لبوں کو چھوا ۔۔۔ ۔


وہ سال بعد دل سے خوش تھی کیوں کے اللہ‎ نے اسکے لئے اسے بھیجا تھا


یکدم وہ اٹھی۔۔ اسے شکرانے کے نفل پڑھنے تھے اللہ‎ کا شکریہ ادا کرنا تھا جس نے ابراک کو اسکی مدد کو بھیجا۔۔۔۔


آیت مسکراتی ہوئی بلینکٹ ہٹاتی اٹھی۔ باتھ روم تک گئی جب دروازے پر کسی کے ہونے کا احساس ہوا۔۔


آیت نے مڑ کر دیکھا وہ وہیں کھڑا اسے خونخار نظروں سے دیکھ رہا تھا جیسے اسے آج زندہ ہی دفن کردے گا۔۔۔


آہستہ آہستہ وہ اس کے قریب آنے لگا


آیت کا سارا جسم کانپنے لگا اس کی ریڑ کی ہڈی میں سنسنایٹ دوڑ گئی ۔۔۔۔


ڈر کے مارے اسکی آنکھیں پھیلنے لگیں۔۔۔۔


آیت پیچھے ہوتے ہوتے باتھ روم کے دروازے سے جا لگی۔۔۔۔وہ قریب سے قریب تر ہونے لگا اسے کراہیت انے لگی


سختی سے آنکھیں میچے دل میں خالہ کے جاگنے کی دعا کرنے لگی۔ ۔۔


تہے لے جاؤں گا ساتھ ۔۔ اسکے کان میں وہ بیھانک آواز میں غرایہ۔۔۔۔۔ آیت کا دل بند ہونے لگا۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک نے جھٹکے سے دروازہ کھولا ۔۔۔۔۔۔آیت کو باتھ روم کے پاس چپک کر کھڑے دیکھ بھاگنے کے انداز میں اس تک آیا


جو بری طرح رو رہی تھی ۔۔۔ ابراک نے اسکا ہاتھ تھاما جو سرد ہو رہا تھا۔۔۔


آیت!! آیت آنکھیں کھولو۔۔ خالہ کی وجہ سے اس نے کان کے نزدیک ہوکر پکارا


ابراک کی آواز سن کر آیت نے پٹ سے آنکھیں کھولیں


اسے دیکھتے ہی آیت نے اسکے دونوں ہاتھ سختی سے ااسکے دونوں ہاتھ تھامے۔۔


پلیز سمبھالو خود کو رونا بند کرو دیکھو میری طرف۔۔

آیت بس رویے جا رہی تھی۔۔


میں کل کسی مولوی صاحب سے بات کرتا ہوں۔۔۔


اسکی بات سن کر اسے دیکھا پھر کانپتے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔۔


لگتا ہے مجھے اشاروں کی زبان سیکھنی پڑے گی ابراک مسکرا کر بولا۔۔


وہ اسے باتوں میں لگا کر ڈر دور کرنا چاہ رہا تھا جو کافی حد تک اپنے آپ کو پرسکوں کر چکی تھی۔۔۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

رات کو نیند سہی سے آئی بیٹا ؟ ناشتے کی ٹیبل پر ابراک اور خالہ بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے جب آیت ابھی کچن سے چائے لے کر آئی۔ ۔۔


خالہ کی بات پر ابراک نے کن اکھیوں سے آیت کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔


جی چاچی آرام سے آگئی۔۔ چلو یہ تو اچھی بات ہے۔۔۔۔

خالہ مسکرا کر کہتی ناشتہ کرنے لگیں۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

میں جا رہا ہوں رات تک آجاؤنگا۔۔۔ آیت نے چونک کر اسے دیکھا جو اس سے کچھ فاصلے پر کھڑا تھا۔


آیت نے پلیٹ رکھ کر نل بند کیا پھر اشارے سے جانے سے منا کرنے لگی۔۔۔


ابراک اسکے ہاتھوں کی موومینٹ کو غور سے دیکھنے لگا۔


آپ چاہتیں ہیں میں نہ جاؤں؟ اس نے آیت کے چہرے کو دیکھ کر پوچھا۔ جس نے جھٹ اثباب میں سر ہلایا۔۔۔


کل میں نے کہا تھا میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں اسی لئے مجھے معلومات لینی ہے۔۔۔۔


ابراک کے کہنے پر آیت مڑ کر واپس برتن دھونے لگ گئی۔۔۔


ابراک مسکرا دیا۔ روٹھی بلی آیت فکر مت کریں میں آجاؤنگا۔۔۔ یہاں میرے دوست کا گھر بھی ہے


پہلے اس سے ملوں گا پھر اسی سے یہاں کی مسجید کے امام صاحب سے بات کرونگا۔۔۔۔۔آپ دروازہ بند کردیں آکر


آیت اسکے پیچھے سر جھکا کر چلنے لگی۔۔۔ اسے ڈر تھا اگر ابراک واپس نہ آیا۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی دل میں ہوک سی اٹھی


آیت نے تیزی سی آگے بڑھ کر اسکا بازو تھاما۔۔۔ابراک ٹھٹک کر روکا


پھر اسے دیکھا جو ڈری ہوئی تھی۔ ۔۔وعدہ اجاونگا ڈریں مت خالہ کے ساتھ ساتھ رہیں ہمم۔۔۔ اب چلتا ہوں۔۔۔اوکے خدا حافظ۔۔ وہ مسکرا کر اسے تسلی دیتا چلا گیا۔۔۔۔۔


آیت بہت دیر تک وہیں کھڑی ادھر دیکھتی رہی جہاں سے ابراک گیا تھا۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت بیٹا میں تھوڑی دیر سو رہی ہوں اور ہاں رات کے کھانے میں بریانی بنا لینا ابراک کو بہت پسند ہے۔۔


خالہ کی دوسری بات سن کر نہ جانے کیوں دل کو بہت اچھا لگا۔۔ مسکرا کر سر ہلاتی ان کی بلینکٹ سہی کی لائیٹ بند کرتی کمرے سے نکل گئی.


لاؤنج میں لگی دیوارگیر گھڑی میں وقت دیکھا۔۔۔ صرف ایک گھنٹا ہی گزرا تھا۔ ۔۔


کچن میں آکر بیٹھ کر بریانی کے لئے پیاز نکالنے لگی۔۔۔ اسے لگا موبائل بجا ہے۔۔۔۔ چھننا رکھ کر کمرے میں جانے لگی۔۔


جب زور سے منہ کے بل گری۔ ۔ شکر تھا منہ پر چوٹ نہیں آئی۔۔۔


گٹھنے پر شدید درد اٹھا مگر ہونٹ بھجے برداشت کرتی

اٹھنے لگی۔۔


سامنے ہی اپنے کمرے کا دروازہ بنا آواز کے کھلتے دیکھا تو رونگٹے کھڑے ہوگے دل سوکھے پتے کی طرح لرز اٹھا۔۔۔


دروازہ پورا کھولتا گیا کمرہ بلکل اندھرا تھا کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔۔۔ آیت کی نظر زمین پر گئی


کمرے سے خون بہتا اس تک آنے لگا آیت زمین پر بیٹھے بیٹھے پیچھے ہوتی گئی ۔۔


اللہ‎ اس نے کپکپاتے ہونٹوں سے اللہ‎ کو پکڑا آنسو تیزی سے بہنے لگے۔۔۔۔ چیخنے بھی ماریں کوئی آجائے


کاش وہ بول سکتی تو چیخ چیخ کر بتاتی سب کو۔۔۔۔


اس نے غصے سے اپنے آنسوں رگڑے ۔۔۔


پھر کھڑی ہوگئی وہ تنگ آگئی تھی اس زندگی سے ۔۔


تیزی سے کچن کی جانب بڑھی جب پیچھے سے کسی نے پکڑ کر اچھال کر دور پھینکا۔۔۔۔


آیت تڑپ گئی سہم کر پیچھے دیکھا جب ذور سے اسکا سر فرش پر کسی نے پٹخا۔ ۔۔ ماتھے سے خون پانی کی طرح نکلنے لگا


آیت کا پورا چہرہ خون سے لت پت ہوگیا۔۔

اسے لگا وہ اب نہیں بچے گی وہ اسے لے جائے گا ۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک مسجد آیا۔۔۔۔۔پھر امام صاحب کے ساتھ مسجد میں ہی پچھلی طرف آیا ۔ (جہاں وہ رہتے تھے) سلام دعا کے بعد ابراک سب بتانے لگا۔۔۔


جیسا تم نے بتایا اس سے بیٹا میں یہی مشورہ دوں گا بچی نماز کی پابندی کرے.۔۔اور ہوسکے تو جلد سے جلد شادی کروادو۔۔۔


مگر نکاح کیسے ہوگا ؟ وہ چیز نکاح میں آگئی اگر۔ ۔

ابراک کی بات سن کر امام صاحب مسکرائے۔


اللہ‎ کے ذکر میں بہت طاقت ہے۔۔۔ کبھی شیطان کو دیکھا ہے


نماز پڑھتے ؟ نہیں نہ


نکاح یہاں کرواؤ لا کر۔۔۔اس شیطان کا علاج کرینگے پھر۔۔۔


ابراک بہت غور سے انکی باتیں سن رہا تھا۔۔


بہت بہت شکریہ آپ کا۔۔ اس نے مصافحہ کیا پھر مسجد سے نکل کر گھر جانے لگا۔ ۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابرک مغرب کے وقت گھر آیا۔۔


بیل بجائی۔۔۔ جب کس انجان لڑکی کو دیکھ کر حیران ہوا۔۔


اسلام عليكم آپ ابراک بھائی ہیں؟ ۔۔ وردہ نے سلام کرتے اس سے پوچھا


وعلیکم اسلام جی مگر آپ ؟


میں آیت کی دوست ہوں پڑوس میں ہی رہتی ہوں۔

اوہ اچھا۔۔۔۔وردہ سایڈ پر ہوکر اندر آے کی جگہ دی۔ ۔


ابراک سوچتے ساتھ ادر بڑھنے لگا جب وردہ پیچھے سے بولی۔۔ آیت گھر پر نہیں ہے وہ ہسپتال میں ہے۔۔۔


ابراک نے جھٹکے سے مڑ کر اسے دیکھا۔۔کک کیا مگر کیوں خالہ ٹھیک ہیں ابراک کو گھبراہٹ ہونے لگی ۔


آنٹی ٹھیک ہیں مگر آیت اسکی حالت ٹھیک نہیں ہے۔۔۔


ابراک کو لگا وہ اب سانس نہیں لے پائے گا وہ اسے جانے سے منا کر رہی تھی لیکن وہ پھر بھی گیا ۔۔ کاش وہ اسکی سن لیتا ۔۔


کک کیا ہوا ہے اسے؟ ابراک نے ہکلاتے ہوئے پوچھا


مجھے ابو نے اتنا بتایا کہ آیت کے ماٹھے پر چوٹ آئی ہے اب تک بیہوش ہے۔ ۔۔۔ ہوش میں تو آجانا چاہیے تھا ادے خیر چلیں میں بھی جا ہی رہی تھی وہیں۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

چاچی سمبھالیں خود کو وہ ٹھیک ہوجاے گی۔۔۔۔ ابراک خالہ کے سامنے دوذانو بیٹھتا انھیں تسلی دے رہا تھا


اندر سے خود بھی پریشان تھا پتہ نہیں کیا ہوا تھا


کیسے سمبھالوں میں بن ماں باپ کی بچی ہے بیٹا اگر کچھ ہوگیا تو کیا جواب دونگی اپنی بہن کو۔۔۔


ابراک کچھ کہنے لگا جب ًڈاکٹر کو روم سے نکلتے دیکھا۔ ۔۔

ابراک تیزی سے ان تک گیا۔۔ ڈاکٹر کیسی ہے وہ ہوش آگیا۔۔


فکر کی کوئی بات نہیں شی از فائین ناؤ ڈاکڑ مسکرا کر اسکے کندھے پر تھپکی دیتا آگے بڑھ گیا۔ ۔


ابراک نے اللہ‎ کا شکر ادا کیا۔۔۔


اللہ‎ تیرا شکر ہے ہوش آگیا خالہ کی آواز پر اس نے مڑ کر انہیں دیکھتا کسی سوچ میں گم ہوگیا۔۔۔


°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°


ابراک روم میں آیا۔۔ خالہ وردہ کی فیملی سب اسکے ارد گرد بیٹھے تھے۔۔۔ آیت سب کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی


ماتھے پے پٹی بندھی خوبصورت گلابی چہرہ جو زرد ہو رہا تھا۔۔۔ آیت کی نظر اس پر پڑی تو ناک چڑھا کر دوسری طرف دیکھنے لگی۔۔


اوہ تو میڈم مجھ سے روٹھ گئی ہیں کوئی بات نہیں منالوں گا۔۔ ابراک بڑبڑا کر سلام کرتا آگے بڑا۔


کیسا محسوس کر رہی ہیں اب آپ ؟ آیت نے اسکی بات سن کر پھر بھی اسے نہیں دیکھا۔۔۔۔ ابراک نے اپنے ہونٹ بھینج لئے۔۔۔


آیت بیٹا ابراک کچھ کہ رہا ہے خالہ اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھتیں آہستہ آواز میں بتانیں لگیں۔


رہنے دیں چاچی آرام کرنے دیں میں ڈاکٹر سے پوچھ لوں کب تک ڈسچارج کرتے ہیں۔ ابراک کہتا باہر نکل گیا۔۔


اسکے جاتے ہی آیت نے دروازے کی سمت دیکھا آنکھوں میں چبھن سی ہونے لگی


(ایک بار خود کہ دیتے تو ہنہ بات ہی نہیں کروں گی ان سے) آیت دل ہی دل میں سخت نارض ہوتی آنکھیں موند گئی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°


آیت گھر آچکی تھی مگر اب تک ابراک سے پھر بات نہیں کی تھی۔۔۔۔ ظاہر ہے سخت نارض تھی وہ اس سے۔۔۔۔


رات کا کھانا کھا کر سونے سے پہلے کمرے میں پانی کا جاگ لے کر جانے لگی


جب ابراک کمرے سے نکل کر اسکے سامنے آیا۔۔


کیا میں پوچھ سکتا ہوں آپ کس بات پر مجھ سے ناراض ہیں ؟ ابراک سنجیدگی سے پوچھ رہا تھا جو اسکے سامنے آتے ہی نظریں جھکائے کھڑی تھی۔


مجھے کچھ کہنا ہے آپ سے۔۔۔ کافی دیر تک اسکے سر اٹھانے کا انتظار کرنے کے بعد اس نے خود ہی بات کرنا بہتر سمجھا


(اہمم لگتا ہے شدید ناراض ہے مجھ سے )/مجھے اپنا موبائل نمبر دے دیں تاکہ میسج پر بات کرلوں وربہ سوچ رہا ہوں چاچی سے ہی ڈائریکٹ بات کرنی پڑے گی۔۔


آیت نے ابراک کی بات پر نہ سمجھی سے اسکی طرف دیکھا۔


موبائیل دیں ابراک نے موبائل لینے کے لئے آگے ہاتھ کیا آیت نے ہچکیچا کر موبائیل اسے دیا۔


یہ لین رات میں میسج کروں گا۔ ۔ اسکے موبائیل سے خود کو میسج بھیجنے کے بعد اس نے موبائیل مسکرا کر واپس کیا


پیچھے اسے بے چین چھوڑ کر چلا گیا۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت نیند نہیں آرہی ؟ خالہ کب سے اسے کروٹ پہ کروٹ بدلتا دیکھ رہی تھیں


جو ابھی تک جاگ رہی تھی۔۔۔


آیت نفی میں سر ہلاتی اٹھ کر بیٹھی۔کچھ مطالعہ کرلو آجائے گی نیند


خالہ کی بات پر اثباب میں سر ہلاتی اٹھی۔ ٹیبل پے رکھی ناول اٹھاتی کمرے سے باہر جانے لگی۔


(سائیڈ ٹیبل کی روشنی سے کہیں خالہ کی نیند نہ خراب ہو ویسے ہی نائیٹ بلب جل رہا تھا)


یہ سوچ کر آیت لاؤنج میں جا کر صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°


ابراک بیڈ پر لیٹا ہاتھ میں موبائل پکڑے سوچ رہا تھا کہاں سے بات شروع کرے


کیا وہ راضی ہو جائے گی کہیں وہ یہ نا سمجھے اسکی وجہ سے جھوٹ بول رہا ہو


افففف!! ابراک کیوں گھبرا رہا ہے بھائی تو کونسا جھوٹ کہ رہا ہے. ابراک بڑبڑاتا بیٹھ گیا۔۔ پھر موبائل پر میسج کرنے لگا (جو ہوگا دیکھا جسے گا)


امام صاحب سے ملاقات کے بارے میں سب لکھ دیا مگر جو بات اسے کرنی تھی وہاں اکر ہچکیچا گیا۔۔۔


کافی دیر یونہی بیٹھا رہا گہری سانس لے کر لکھنے لگا۔۔


(مجھے آپ پہلی نظر میں ہی اچھی لگی ہیں کیا ہوا اگر آپ بول نہیں سکتی تو


الحمدلللہ آپ چل سکتی ہیں سن اور دیکھ سکتی ہیں ہر کوئی پرفیکٹ نہیں ہوتا میں بھی پرفیکٹ نہیں ہوں


اور ہاں یہ نہیں سوچئے گا آپ پر ترس کھا رہا ہوں۔ میں نے بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا۔


مجھے نہیں پتہ اگر کسی اور سے آپ کی شادی ہو تو وہ آپ کو خوش رکھے گا یا نہیں


مگر مجھ پر آپ اعتبار کر سکتی ہیں) ابراک نے لکھ کر سینڈ پر کلک کیا۔۔۔


اب اسے انتظار تھا اسکے جواب کو ۔۔۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°


آیت صوفے پر بیٹھی مطالہ کرنے میں مگن تھی۔ جب اسے لگا کوئی اسے دیکھ رہا ہے آیت لرز سی گئی۔۔۔


آیت !!! سرگوشی نما آواز آیت کے کان کے پاس ہوئی اس کے ہاتھ سے بک نیچے گر گئی۔


آیت !!! دوبارہ آواز پر اسنے سامنے دیکھا وہ سامنے ہی کھڑا تھا ۔


آیت نے ڈر کر دونوں پاؤں صوفے کے اوپر رکھے کوشن اپنے سینے پے رکھ کر آنکھیں میچے رونے لگی۔۔۔


اس سے پہلے پھر وہ اسے زخمی کرتا آیت نے آیت الکرسی پڑھنا شروع کی


پڑھنے لگتی ہے جب اسے لگا کسی نے اسکے بالوں کو چھوا ہے آیت ٹھٹک کر روک جاتی ہے


یوں لگا جیسے سانس لینا دشوار ہو۔۔ یکدم موبائل پر میسج آیا ساتھ ہی ابرک کا خیال بھی


آیت نے کانپتی ٹانگیں صوفے سے نیچے اتاریں جب گردن پر تکلیف محسوس ہوئی


مگر نظرانداز کرتی ٹیبل پے رکھے کانچ کے گلاس کو لات ماری

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

یہ کیسی آواز تھی۔۔۔ ابراک خود سے کہتا بیڈ سے اٹھا پیروں میں سلیپرز پہنتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔


لاؤنج میں آیا صوفے پر آیت کو بیٹھا دیکھ جلدی سے اسکی طرف بڑھا


آیت۔۔۔ آیت کیا ہوا ؟ وہ جو خوف سے روئے جا رہی تھی

ابراک آواز سنتی۔۔ سر اٹھاکر دیکھا


جو اسکے سامنے پریشان سا پوچھ رہا تھا۔


آیت کو اس طرح روتے دیکھ اور گھبرا گیا


آیت نے اٹھ کر اس کا بازو پکڑ کر ہر طرف دیکھنے لگی


جب ابراک کی نظر اسکی گردن پے پڑی۔۔۔


آیت گھومو دوسری طرف۔۔ اس نےکندھون پے پکڑ کر اسے گھوما کر گردن سے بال ہٹاکر دیکھا


ایسا لگ ریا تھا کسی جانور نے نوچا ہے ابراک کو تکلیف ہونے کے ساتھ غصہ بھی آنے لگا ۔۔ اپنے آپ کو پرسکون کرتا اسنے آیت کو متوجہ کیا


چلو ساتھ۔۔۔ ابراک اس کا ہاتھ پکڑتا اپنے ساتھ لے کر جانے لگا۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابرک زخم صاف کرنے لگا جب تکلیف سے آیت نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔۔


برداشت کرو تھوڑا ورنہ ڈاکٹر کے پاس لے جاؤنگا

پھر وہ اپنے طریقے سے کرینگے۔۔۔۔ ایک دو انجکشن بھی لگا ہی دیں گے.


آیت نے انجکشن کا سن کر اپنا ہاتھ ہٹایا اس کے یوں کرنے سے ابراک مسکرا دیا۔۔۔


اس وقت لاؤنج میں کیا کر رہی تھیں میڈم آپ۔۔ ابراک ہاتھ دھو کر اسکے سامنے بیٹھ کر پوچھنے لگا


آیت نے اٹھ کر اسکی سائیڈ ٹیبل سے بک اٹھا کر دکھائی


اوہ تو آپ یہ شوق کمرے میں کر سکتی تھیں بالفرض اگر میں بھی سو چکا ہوتا پھر ؟


آیت سر جھکائے کھڑی رہی جب ابراک کو میسج یاد آیا۔۔

میں نے میسج کیا تھا وہ پڑھا؟ اسکے پوچھنے پر آیت نے نفی میں سر ہلایا۔


چلیں آپ کو کمرے میں چھوڑ آؤں۔ دونوں روم میں جانے لگے جب ابراک نے روک کر اسکے دوپٹے کا کونہ پکڑ کر روکا۔۔


آیت رکی مڑ کر اسے دیکھا وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔ میں انتظار کرونگا ابھی۔۔ گھمبیر لہجہ میں کہتا وہ اسکا دل دھڑکا گیا۔۔


کروں نہ انتظار ؟ دوبارہ پوچھنے پر اسنے اثباب میں سر ہلایا۔۔۔ ابراک نے مسکرا کر دوپٹہ چھوڑا۔۔


آیت تیزی سے کمرے میں گئی دروازہ بند کرتی اپنی سانسوں کو ہموار کرنے لگی۔۔


خالہ کو دیکھا جو کافی گہری نیند میں تھیں۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

بیڈ پر لیٹتی موبائل پے آیا میسج مسکرا کر اوپن کرکے پڑھنے لگی پہلے گھبرا کر اپنا نیچلا ہونٹ کاٹنے لگی


پھر اسکی جگہ چہرے پر شرمیلی مسکراہٹ نے لے لی۔۔۔

موبائل بند کرتی سینے پے ہاتھ رکھے مسکرا کر سوچتی رہی۔۔


جب واٹس ایپ پر دوبارہ میسج آیا آیت نے جھٹ موبائیل اٹھایا دھڑکتے دل کے ساتھ میسج اوپن کیا


تو پھر کیا جواب ہے ہاں یا نہ ؟


آیت کانپتی انگلیوں سے ٹایپ کرنے لگی۔۔ آپ خالہ سے پوچھ لیں وہ جو کہیں۔۔ لکھ کر اس نے سینڈ کیا اور انتظار کرنے لگی۔۔۔


کچھ سیکنڈ میں ہی میسج آگیا۔۔


وہ تو منا نہیں کرینگی البتہ آپ کی ہاں اور نا میرے لئے اہم ہے بتائیں ہاں یا نہ؟


اگر میں کہوں نہ تب کیا کریں گے


ابراک میسج پڑھتا ہنس دیا پھر ٹائیپ کرنے لگا۔


تب بھی میں آپ سے ہی شادی کا خواھش مند رہوں گا۔

ابراک کی بات پر اس نے سمائل بھیجی


اسکا مطلب ہاں سمجھوں؟


ہمم۔۔آیت نے مسکرا کر لکھ کر بھیجا۔۔


ہمم مطلب؟ کچھ نہیں گڈ نائیٹ ۔۔ ہاہاہاہا گڈنائیٹ پھر میں صبح بات کروں گا ۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

گڈ مارننگ چاچی


گڈ مارننگ!!۔۔ آیت۔۔۔ ابراک اٹھ گیا ہے اسکے لئے بھی آملیٹ بنا لاؤ۔۔


چاچی مجھے کچھ بات کرنی تھی آپ سے۔۔۔۔ہاں کہو ۔۔۔ وہ


دراصل یہاں نہیں شام میں میرے ساتھ چلیے گا آپ دونوں۔۔۔


لیکن کہاں ؟ خالہ چائے کا سپ لیتی پوچھنے لگیں۔۔۔ وہ شام میں بتاؤنگا۔۔۔


چلو ٹھیک ہے جیسی تمہاری مرضی خالہ کندھے اچکاتی ناشتے کی جانب متوجہ ہوئیں۔۔۔


آیت نے آکر اس کے سامنے آملیٹ اور پراٹھا رکھا۔۔۔۔ تھنکس ابرک نے مسکرا کر اسے کہا


جو شرماتی ہوئی اپنی جگہ پر بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

مسجد میں کیوں لے کر آئے ہو۔۔ اور نقاب یہ سب کیوں بیٹا ؟؟


شام کا وقت تھا جب ابراک خالہ اور آیت کو لے کر مسجد لے کر آیا۔۔۔ چلیں بتاتا ہوں۔۔۔ابراک کہتا آگے بڑھ گیا۔۔۔


السلام عليكم آمان صاحب آپ نے جو مجھے بتایا وہ آپ خود بتا دیں۔۔۔۔۔اور یہ آیت ہے۔۔۔


وعلیکم اسلام ا اچھا اچھا تشریف رکھیں۔ بیٹھو بیٹی۔۔۔


امام صاحب نے گلا کھنکھار کر بات بتانی شروع کی۔ ۔


خالہ بات کے اختتام پر سر تھام کر بیٹھ گئیں


یا اللہ‎ اتنا کچھ ہو گیا اور کسی کو کچھ بتایا نہیں


اور میں سمجھتی رہی شاید خود میری بچی اپنے آپ کو نقصان پوھنچا رہی ہے۔۔۔


خالہ خود سے بڑبڑاتی آیت کو دیکھنے لگی جسکی آنکھوں میں آنسوں تھے۔۔۔


وہ جن جب سے پیچھے لگا ہے اسکی تو زندگی برباد ہوکر رہ گئی ہے سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوا ماں باپ بیچھڑ گئے


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک بیٹا تم واقعی آیت سے نکاح کرنا چاہتے ہو ؟


کیا گھر والے قبول کرلیں گے ؟ خالہ اب اس سے پوچھ رہی تھیں جو آیت کو دیکھ رہا تھا (امام صاحب کمرے سے جا چکے تھے)


خالہ کی بات پر اس نے انکی جانب دیکھا۔۔۔ میں صبح ہی کال کر کے بتا چکا ہوں ڈیڈ اور موم دونوں کو


وہ میری خوشی کے لیے راضی ہیں ابھی آ نہیں سکتے کیوں کے کینیڈا گئے ہوۓ ہیں۔۔


میں نکاح کر کے آیت کو ساتھ لے جاؤں گا اور آپ بھی ہمارے ساتھ جا رہی ہیں۔۔۔


تم نے بتایا آیت بول نہیں سکتی؟ خالہ نے اسکی بات ختم ہونے کے بعد ہچکیچا کر پوچھا۔۔


بتایا تھا اینڈ یو نو واٹ میرے ماں باپ کا ظرف بہت بڑا ہے شاید اسلئے مجھے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔


ابراک نے پیار بھری نظروں سے اسے دیکھ کر کہا جو اسے دیکھتی روئے جا رہی تھی


اور سوچ رہی تھی اللہ‎ نے کتنا پیارا شخص اسکے نصیب میں لکھ دیا۔ ۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

نکاح کل یہیں ہوگا عصر کےبعد۔۔۔۔۔ مسجد سے بہتر جگہ کوئی نہیں


اور خالہ پلیز گھر میں بلکل نکاح کا ذکر مت کیجئے گا.


وہ لوگ مسجد سے نکل رہے تھے جب ابراک نے روک کر انہیں سمجھانا بہتر سمجھا۔۔۔


بے فکر ہو جاؤ بیٹا۔۔ بس جلدی سے تم دونوں کا نکاح ساتھ خیریت سے ہو جائے۔۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آپ دونوں جائیں اندر میں اتا ہوں۔۔ ابراک دونوں کو گھر ڈراپ کرتا جانے لگا (گاڑی کچھ دن کے لیے اپنے دوست سے لی تھی)


آیت گاڑی کا دروازہ کھولتے کھولتے رکی۔۔ ابراک کو دیکھا جو پہلے ہی اسے دیکھ رہا تھا


جسے یقین تھا اسکے جانے کا سن کر وہ ضرور اسے روکے گی۔۔۔ "ڈونٹ وری تمہے چھوڑ کر نہیں جاؤں گا


ابراک کی بات سن کر آیت مسکراتی گاڑی سے باہر نکل گئی. خدا حافظ۔۔۔۔ابراک اسے کہ کر چلا گیا۔۔


وہ بھی مسکراتی اندر چلی گئی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آٹھ بجے ابراک گھر واپس آیا ہاتھوں میں شاپنگ بیگز پکڑے۔۔


اسلام علیکم چاچی۔۔ خالہ لاؤنج میں آیت کے ساتھ بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی.


ابراک کی آواز سن کر دونوں نے ساتھ مڑ کر دیکھا۔۔۔


وعلیکم اسلام کہاں تھے؟۔۔ خود دیکھ لیں ابراک نے شاپنگ بیگز خالہ کے سامنے رکھے۔ ۔۔۔۔ آیت اتنے میں پانی لے آئی۔۔


تھینکس۔۔ آیت شرماتی ہوئی خالہ کی جانب متوجہ ہوئی جو ابراک کے لائے شوپنگ بیگز میں سے چیزیں نکل رہی تھی


ماشاءالله یہ آیت کے لئے؟خالہ دیکھتی ہوئی پوچھنے لگیں۔۔اسٹئیلش سی وائٹ قمیض۔۔۔۔ لہنگا ساتھ ریڈ ٹشو کا دوپٹہ۔۔۔


آیت کا دیکھ کر دل بھر آیا۔۔ کتنی حسرت تھی امی کی اپنی بیٹی کو دلہن کے روپ میں دیکھنے کی۔۔


اسے یاد تھا کیسے امی جب بھی شوپنگ کرتیں کچھ نہ کچھ خرید کر لے آتی۔۔


آیت رونا نہیں چاہتی تھی اس لیے سر جھٹکتی ان کی بات سن نے لگی


خالہ نے دوپٹہ اٹھا کر اسکے سر پی اوڑھایا۔۔۔یکدم لاؤنج کا ٹی وی بند ہوا۔


تینوں نے ساتھ ادھر دیکھا آیت کو محسوس ہوا کوئی قریب آکر کھڑا ہوا ہے۔۔۔۔ وہ کانپ گئی کسی نے ٹھنڈے یخ ہاتھوں سے اسکا ہاتھ تھاما۔۔۔آیت سرد سی پڑنے لگی۔۔


ابراک بے اسکے چہرے کو دیکھا۔۔ جس کا چہرہ یکدم سفید پڑنے لگا۔۔ ابراک بے آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑا ۔۔ چاچی چلیں میرے ساتھ جو لینا ہے جلدی سے لیں۔۔۔


ابراک اس سے نظریں ہٹائے بغیر خالہ سے بولا


مگر کیوں اور یہ ٹی وی کیوں بند ہوگیا۔۔


پلز چاچی سوال مت کریں۔


آیت میری طرف دیکھو کیا ہو رہا ہے تمہے؟


ابراک نے پوچھتے ساتھ ہی اسکا بازو تھاما


ابراک کے چھونے سے جن اس سے دور ہوا کیونکہ


( جن کنواری لڑکی پہ عاشق ہوتا تھا آیت کی بدقسمتی تھی جو نہا کر بال کھول کر اسے نظر آئی )


آیت جھٹکے سے اسکے سینے سے لگی


ابراک ساکت ہوگیا۔۔ ہوش میں تب آیا جب قمیض پر گیلا گیلا محسوس ہوا۔۔ آیت میں ہوں تمھارے ساتھ چپ ہوجاؤ پلیز


آیت آنسوں صاف کرتی اس سے الگ ہوئی


اتنے میں خالہ پیچھے سے آگئیں۔۔چلو میں نے ضروری چیزیں رکھ لی ہیں تم اٹھا لاؤ روم سے


جی ٹھیک ہے آپ دونوں جب تک گاڑی میں جا کر بیٹھیں میں اپنا بھی سامان لے کر آتا ہوں۔۔۔


آیت نے جلدی سے اسکا ہاتھ تھام کر روکا۔۔۔ ابراک نے مڑ کر اسے دیکھا جو جلدی سے آیت الکرسی پڑھتی اس پر حصار کرنے لگی ابراک مسکرا دیا۔۔


اب جاؤں محترمہ ؟ آیت اسکے کہنے پر اثباب میں سر ہلاتی اسے جاتا دیکھتی رہی پھر خود بھی خالہ کے ساتھ باہر کار پورج میں آکر گاڑی کے پاس کھڑی ہوگئی


کچھ ہی منٹوں میں ابراک نے آکر ڈگی میں سامان رکھا۔۔۔


آیت بیٹا آگے بیٹھ جاؤ میرے پلاسٹر لگا ہے میں پیچھے آرام سے بیٹھ جاؤں گی۔۔۔۔


خالہ کی بات پر آیت تھوڑی ہچکچائی پھر دروازہ کھول کر بیٹھنے لگی


جب لاؤنج کی کھڑکی پر کوئی نظر آیا جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر بیٹھی.


گاڑی باہر نکال کر وہ اترا گھر کو لاک لگا کر واپس بیٹھتا گاڑی زن سے لے گیا


پیچھے گھر کی ساری لائیٹیں خود بہ خود کھولتی بند ہونے لگی ۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

کہاں جا رہے ہو ابراک ؟ گاڑی میں کافی دیر خاموشی رہی جب اچانک خالہ نے سوال کیا۔۔۔


کراچی۔۔ ابراک ایک لفظ کہ کر دوبارہ ڈرائو کرنے لگا. .

اچانک کیسے؟ اور تم دونوں کا۔۔۔


اس سے آگے خالہ کچھ کہتیں ابراک زور سے بولا


چاچی اسٹوپ پلیز میں نے منا کیا تھا اینڈ سوری اگر برا لگا تو۔۔


ابراک انہیں دیکھے بنا کہتا چپ ہوا۔۔ کوئی بات نہیں اور اللہ‎ پر بھروسہ رکھو سب ٹھیک ہوجائے گا


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

لمبے سفر کے بعد وہ لوگ کراچی پوھنچ گئے۔۔۔ کراچی پوھنچ کر ریسٹورانٹ ریسٹورانٹ سے کھانا کھا کر اپنے گھر کی جانب رخ کیا


"بہت تھکن ہو گئی ہے کب تک پوھنچیں گے؟


بس پوھنچنے ہی والے ہیں چاچی ابراک نے کہ کر آیت کی طرف دیکھا جو آنکھیں بند کیے بیٹھی تھی۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

مغرب کے وقت یہ لوگ گلشن پوھنچے۔۔ ارسلان ولا کافی بڑا اور خوبصورت بنگلہ تھا۔۔


گھر میں اس وقت ان تینوں کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔۔۔


ملازم سارے سرونٹ کوئٹر میں تھے۔۔۔


ابراک خالہ کو نیچے ہی روم میں چھوڑ آیا تاکے آرام کر لیں۔۔۔

(جب سے بیوہ ہوئی ہیں وہ بھائی کہ ساتھ ہی رہتی تھیں )


آیت کو انکے ساتھ والا روم دیا۔۔


آرام کرلیں کل چلنا ہے۔ ابراک کہتا اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔

جب کے آیت سوچ رہی تھی اب آگے کیا ہوگا۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

رات کے پہر آیت کی آنکھ گرمی سے کھولی


آیت پسینے سے شرابور ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔


کمرے میں گھپ اندھرا ہو رہا تھا۔۔۔۔۔


(نائیٹ بلب جل رہا تھا آے سی کی کولینگ بھی بہت تھی جب سونے لیٹی تھی)


آیت آنکھیں پوری کھول کر دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی یکدم نائٹ بلب کی روشنی پھلی آیت کی سانس رک سی گئی آنکھیں پھٹ گئیں


سامنے دیوار کی چھت سے خون بہ رہا تھا آیت ہمت کرتی کمرے سے باہر کی طرف بھاگی.۔۔۔۔


وہ یہاں بھی آگیا۔۔۔۔ وہ کبھی اس کی جان نہیں چھوڑے گا اسے پتہ چل گیا ۔۔


آیت سوچتی سیڑیاں چڑھتی ابراک کو بتانے بھاگی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت بھاگتی ہوئی اوپر آئی۔۔۔۔۔ اوپر تین کمرے تھے وہ جلدی سے ابراک کے کمرے کے سامنے کھڑی ہوئی 

(ابراک نے پہلے اپنا کمرہ دکھا دیا تھا)  اسنے دروازہ نوک کیا۔۔۔ آیت۔۔۔۔۔آیت ٹھٹک کر رکی ڈر کر بری طرح کانپنے لگی 

کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ہمت بلکل ختم ہو رہی تھی۔۔۔ اتنی کے ہاتھ اٹھا کر نوک کرنا بہت مشکل لگنے لگا۔۔۔

دھم دھم۔۔۔۔۔ کوئی سیڑیاں چڑھتا اس کے پاس آرہا تھا 

آیت بے تحاشا رو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔کاش وہ بول پاتی یہ

خاموشی اسکی جان لے رہی تھی۔۔

کوشش کے باوجود وہ ہاتھ نہیں اٹھا پا رہی تھی۔۔۔۔

آیت کو اپنے پیچھے دھم دھم کرتا کوئی قریب اتا محسوس ہوا۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔ اللہ‎۔۔ یا ۔۔۔ بے تحاشا روتی وہ ہچکیوں کے درمیان بول رہی تھی۔۔۔۔

آیت نے آنکھیں مینچ کر دروازہ پر زور سے  اپنا کندھا مارا۔۔۔۔۔۔۔ وہ سیڑیوں کی جانپ نہیں دیکھنا چاہتی تھی ۔   

دو بار پھر یونہی کندھا مارا۔ ۔۔۔۔۔ ابراک جس کی ابھی ابھی آنکھ لگی تھی۔۔۔۔۔ دروازے کو یوں ٹھوکر  مارنے والے انداز پر  اٹھ بیٹھا 

کچھ انہونی کا احساس ہوا تو تیزی سے اٹھ کر دروازہ کھولا 

آیت جو دروازہ سے ہی چپکی تھی سیدھا اس سے ٹکرائی۔۔۔ کسی کے سینے سے لگنے کا احساس ہوا تو  گھبرا کر آنکھیں کھولیں۔۔ 

کیا ہوا تم ٹھیک ہو  ابراک پریشانی سے پوچھ رہا تھا وہ اسے جواب دیے بنا صوفے پر سمٹ کر جا بیٹھی۔۔

وہ کوئی جواب نہیں دے رہی تھی صرف زمین کو گھورنے میں لگی ہوئی تھی

ابراک چلتا اس تک آیا۔۔۔۔ ڈر گئی؟ آیت نے صرف اثباب میں سر ہلایا 

ابراک گہری سانس لیتا روم فریج سے پانی کی بوتل نکال کر لایا۔۔ لو پانی۔۔۔ آیت نے پانی لے کر ایک ہی سانس میں پانی پیا   

چلو چاچی کے پاس چھوڑ آتا ہوں۔۔ 

اسکی بات سن کر اآیت کھڑی ہوئی پھر  اسکا ہاتھ پکڑ کر چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔

دونوں ساتھ ہی نکلے تھے۔۔ آیت خوف سے ادھر ادھر دیکھتی ساتھ ساتھ جا رہی تھی۔۔۔۔

جاؤ کمرے میں ابراک اسے اندر بھیجتا اپنے روم میں جانے لگا آیت اندر جاکرخالہ کے پاس لیٹی

 بلینکٹ سر تک لے کر پڑھتی پڑھتی سونے لگی۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

صبح ناشتے کے بعد ابراک انتظام کرنے چلا گیا۔۔۔ 

آیت تیار ہونے خالہ کے ساتھ روم میں آئی۔ ۔۔ وہ چوڑیاں پہن رہی تھی۔

نکاح کا ڈریس پہنے ناک (جو شوق میں وردہ کی امی سے چھدوائی تھی) نتھنی پہنے ماتھے پر ٹیکا  

ہلکا ہلکا میک اپ کیے وہ بہت حسین لگ رہی تھی۔۔۔۔ 

اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ کر آنکھیں بھر آئیں۔۔۔۔ اس وقت شدت سے اسے ماں باپ اپنا گھر یاد آیا۔۔ 

آیت میرے پاس او خالہ کی آواز پر اسنے موڑ کر انھیں دیکھا 

پھر چلتی انکے پاس نیچے  احتیاط سے دوزانو بیٹھ کر دیکھنے لگی۔۔۔

خالہ نے دونوں ہاتھوں سے اسکا چہرہ تھام کر ماتھے پر پیار کیا۔۔۔ اللہ‎ تعالی تمہارا نصیب اچھا کرے۔۔۔

خوش رہو ہمیشہ امین۔۔۔ آیت نے  انکی بات سن کر خالہ کی گود میں سر رکھ دیا۔۔۔

ٹھک ٹھک! دروازہ نوک ہونے پر آیت نے گود سے سر اٹھایا۔۔ شاید ابراک آگیا ہے خالہ نے کہا

وہ شرماتی ہوئی آگے بڑھ کر دروازہ کھولنے لگی 

دروازہ کھولا تو . باہر کوئی نہیں تھا۔۔۔ آیت کو محسوس ہوا کوئی بہت غور سے اسکے چہرے کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ 

اس سے پہلے وہ دروازہ بند کرتی کسی کی انگلیوں کا لمس اپنے چہرے پر پھرتا محسوس ہوا تو رونگٹے کھڑے ہوگئے

کون ہے آیت؟ پیچھے خالہ کی آواز پر کانپتی ہوئی پڑھنا شروع کیا یکدم کوئی کالا سا سایہ دور ہٹتا غایب ہوا۔۔

کون تھا باہر؟ آیت سمبھلتی ہوئی دروازہ بند کرتی مڑ کر  خالہ کو دیکھا۔۔

پھر نفی میں سر ہلاتی بیڈ پر آکر بیٹھ گئی۔ ۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک گھر آیا کمرے میں جا کر نہا کر ڈارک براؤن شلوار قمیض پہنی وضو کیا۔۔۔مکمل تیار ہو کر سائیڈ ٹیبل سے کار کی چابی موبائل اٹھاتا روم سے نکل کر خالہ کے روم جانب بڑھا 

سرسری سی  نظر لاؤنج میں گئی تو وہیں ٹھر گئی اکیلے صوفے پر  بیٹھی دلہن بنی آیت پر گئی۔۔۔

جو دلہن بنی بہت حسین لگ رہی تھی

 ابراک مسکرا کر نیچے جانے لگا جب پیچھے سے ملازمہ نے آواز دی۔۔ صاحب۔۔ ابراک بے مڑ کر اسے دیکھا۔۔ ہاں بولو۔۔ 

مجھے کچھ پیسے چاہیے  میرا بیٹا بیمار ہے 

کتنے ؟ دو ہزار۔۔۔۔۔۔ ملازمہ جھٹ بولی۔ 

ابراک نے والٹ نکال کر ہزار کے نوٹ نکال کر اسے دیے۔ شکریہ صاحب.۔۔ 

ضرورت پڑے تو بول دینا۔۔ جی صاحب 

ابراک والٹ رکھتا واپس پلٹا لاؤنج خالی تھا۔۔ یہ کہاں گئی   ابراک بربراتا ملازمہ کو آواز دینے لگا

جو نیچے ہی جا رہی تھی۔۔ جی صاحب جی ۔۔

وہ آیت بیگم کہاں ہیں؟ ابراک نے انجان بن کر پوچھا۔۔

وہ تو کمرے میں ہیں۔۔۔ ماشاءالله آپ کی دلہن بہت ہی  سوہنی اور معصوم سی ہیں۔۔۔ 

اچھا ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں۔ 

ملازمہ سر ہلاتی نیچے اتر کر چلی گئی  جب کے ابراک نے پھر صوفے کی جانب دیکھا 

جہاں کوئی نہیں تھا ۔۔۔ یہ وضو کا ہی کمال تھا جو وہ نیچے بہروپیے کے پاس نہیں جا سکا ورنہ جانے کیا ہوجاتا۔۔۔ 

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک روم میں آیا آیت نظریں جھکائے بیٹھی تھی۔۔۔ وہ اسے دیکھتا صوفے پر بیٹھا۔۔ ماشاءالله بہت پیارے لگ رہے ہو 

خالہ نے ابراک کو دیکھ کر کہا۔۔ آپ بھی آج بجلیاں گرا رہی ہیں ۔۔

ہاہاہا! بےشرم کہیں کے ویسے یہ میرے لئے کہا ہے یا میری آڑ میں کسی اور کو کہ رہے ہو ۔۔ خالہ شرارت سے بولیں

ابراک نے قہقہ لگایا جب کے آیت شرم سے سرخ ہو گئی۔۔ 

تعریف میں اکر کرونگا میڈم کی  ابراک اسے دیکھتا معنی خیز نظروں سے دیکھتا بولا آیت کی ہتھیلیاں نم ہونے لگیں 

آنے والے وقت کا سوچ کر کیوں کے ابراک کہ چکا تھا رخصت کر کے ہی کراچی لا رہا ہوں نکاح کے بعد وہ میری دسترس میں ہوگی۔۔۔

ابراک تنگ مت کرو چلو اب۔۔۔وہ جو اسے ہی دیکھ رہا تھا 

اپنے جذبات کو قابو میں کرتا اس تک آیا۔۔ چلیں ابراک نے اسکے سامنے اپنی ہتھیلی پھلائی

آیت نے ہچکیچا کر اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دیا پھر آہستہ سے کھڑی ہوئی۔۔

ابراک کے ہاتھ میں اسکا نم ہاتھ ہلکے ہلکے کانپ رہا تھا وہ مسکراتا اسکے ہاتھ کو مضبوطی سے پکڑتا قریب ہوا 

میں اتنا خطرناک بھی نہیں ہوں۔۔۔ سرگوشی میں بولتا اسے ابراک باہر لے کر جانے لگا۔۔

کون جانے آگے کیا ہونے والا ہے؟ 

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

سب مسجد کے پیچھے بنے امام صاحب کے کمرے میں جما تھے ابراک کے دوست جو گواہ کے طور پر موجود تھے۔۔


ایک جگہ کھڑے تھے۔۔۔ آیت گھونگھٹ میں گھبرائی بیٹھی تھی ساتھ ہی ابراک بیٹھا بار بار کن اکھیوں سے اسے دیکھتا


جو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو مڑوڑ رہی تھی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

نکاح ہونے کے بعد سب ایک دوسرے کو مبارک باد دے رہے تھے


آیت بلکل خاموش بیٹھی آنسوں بہا رہی تھی آج اس نے اپنا سب کچھ کسی کے نام لکھوا لیا تھا۔۔۔۔۔


عجیب سا احساس جو دل کو گدگدا رہا تھا۔۔


اسے خوشی تھی اور دکھ زیادہ ماں باپ کی جدائی کا غم کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔۔


خالہ نے اسے گلے لگایا جو اپنے آپ کو ہلکان کرنے میں لگی ہوئی تھی.


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

تم سب کا بہت شکریہ آنے کا ابراک کمرے سے باہر دوستوں کے ساتھ کھڑا سب سے گلے ملتا کہ رہا تھا۔۔۔


بیٹا شادی ہوگئی اب ٹریٹ چاہیے تب ہم تمہارا شکریہ قبول کریں گے کیوں گائز۔۔۔۔ کاشف جو ابراک کا یونی فیلو تھا بول کر سب سے تائید چاہی


ہاں۔۔ ہاں۔۔۔سب یک زبان بولے۔ ۔۔ اوکے ڈن ہوگیا۔۔۔۔ ابراک نے سب کے کہنے پر حامی بھری۔۔۔ چلو ہم چلتے ہیں۔۔۔ اوکے کل ملتے ہیں۔


سب سے مل کر ابراک جانے لگا جب پیچھے سے سفیان (ابراک کا دوست) نے آواز دے کر روکا۔۔۔


مجھے ایک بات سمجھ نہیں آرہی ۔۔۔ وہ کیا؟ ابراک نے دونوں ہاتھ سینے پر باندھ کر پوچھا۔۔۔


کتنی لڑکیاں تم پر مرتی ہیں اور تم کسی کو لفٹ تک نہیں کرواتے تھے۔۔۔۔۔ہر جگہ مغرور مشہور ہو اور آج


خوبصورت سہی مگر سب سے بڑی خامی یہ کے وہ بول نہیں سکتی کیا ایسی لڑکی کے ساتھ تم ساری زندگی گزار لو گے؟


سفیان اور کچھ کہتا اس سے پہلے ابراک نے ہاتھ اٹھا کر اسے بولنے سے روکا۔۔ ضبط سے اس کا چہرہ سرخ ہوگیا تھا۔۔


بہت بول چکے تم ایک بات بتاؤ اگر تمہاری شادی ہوجائے بعد میں کوئی حادثہ ہونے کی وجہ سے ٹانگ ٹوٹ جائے


اللہ‎ نہ کرے چلنے سے محروم ہوجاؤ پھر کیا تمہے یونہی چھوڑ دے گی تمہاری بیوی ؟ کے وہ کیسے ساری زندگی ایک ایسے شخص کے ساتھ رہے جو بنا سہارے ایک قدم نہیں چل سکتا


پھر..۔۔۔۔پھر کیا کروگے ؟ ابراک کی بات سن کر سفیان نے شرمندگی سے سر جھکا لیا واقعی اس کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔۔۔


ابراک نے اسے شرمندہ ہوتے دیکھ آگے بڑھ کر کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔ اگر وہ نہیں بول سکتی تو کیا ہوا وہ مجھے اور میرے گھر کو بہت اچھے سے سمبھال سکتی ہے۔۔۔


سفیان نے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔۔۔ مجھے آج پتہ چلا میرا دوست ہینڈسم ہونے کے ساتھ دل کا بھی بہت اچھا ہے۔۔


تیرے کہنے کا مطلب تو مجھے پہلے کمینہ سمجھتا تھا ؟ ابراک نے مسنوئی غصے سے کہا۔۔۔ ہاہاہا۔۔ میرا مطلب وہ نہیں تھا


تو اور بھی زیادہ اچھا ہے۔۔۔ سفیان قہقہ لگاتا اسکے گلے لگا۔۔ ابراک مسکرا دیا۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

نکاح کے بعد وہ لوگ گھر آئے پورے راستے آیت گھونگھٹ کیے بیٹھی رہی. ابراک خالہ سے ہنسی مذاق کرتا رہا۔۔۔۔


کار پورج میں روکتا ابراک کار سے باہر نکلا ملازمہ جلدی سے وہیل چیر لے آئی وہیل چیر پر خالہ کو بیٹھایا ۔۔


تم آیت کو لے جاؤ روم میں کھانا وہیں پوھنچوا دونگی۔۔


مگر ۔۔ اگر مگر چھوڑو یہ لے جائے گی مجھے(ملازمہ) اور کھانا بھی کھا لونگی تم جاؤ آیت کو لے کر۔۔


اچھا لے جاتا ہوں۔ابراک مسکراتا گاڑی کی طرف جانے لگا۔۔۔


جب خالہ نے پیچھے سے آواز دی۔۔۔جی۔۔۔۔ منہ دکھائی کا تحفہ خریدا ہے ؟ آپ کو کیا لگتا ہے یہ بھولنے والی بات ہے


خالہ کے پوچھے پر ابراک آنکھیں مٹکا کر بولا۔۔۔ ہاہاہا شریر۔۔۔

خالہ ہنستی اندر جانے لگی۔۔


ابراک نے دروازہ کھولا اور ہاتھ آگے بڑھایا۔۔ آیت اترو۔۔۔ آیت ابراک کی آواز سن کر ہوش میں آِئی جس کی سوچ میں پھر وہی آنے لگا۔۔۔۔


آیت سر جھٹکی ابراک کا ہاتھ تھامتی اتری۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

روم میں پوھنچ کر ابراک نے لاک لگایا۔۔۔آیت کو اب شرم اور گھبراہٹ نے گھیر لیا عجیب سا احساس اسکے دل و دماغ پے چھانے لگا۔۔۔


آیت کو روم میں گلاب اور موتیے کی محصور کر دینے والی خوشبو اپنے حصار میں لینے لگی۔۔۔ جب پیچھے سے ابراک نے دوپٹا اتارا


آیت نے نظریں اٹھا کر پورے کمرے کو دیکھا تو دیکھتی ہی رہ گئی۔۔ سب بہت حسین لگ رہا تھا کمرہ بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔۔۔۔


وہ یہی سب دیکھ رہی تھی جب ابراک بے اسکی کمر سے پکڑ کر پیچھے سے اسے اپنے حصار میں لیا۔۔۔۔


اس سے پہلے جذبات میں وہ کچھ کرتا یکدم باتھ روم کا دروازہ جھٹکے سے کھولا ۔۔۔ آیت ڈر کر ابراک سے جا لگی۔۔۔


دھم دھم کرتا کوئی باتھروم سے نکلا۔۔۔ ابراک آرام سے کھڑا اسے دیکھنے لگا۔۔۔ اگر ذرا بھی ڈرتا تو وہ حاوی ہونے کی کوشش کرتا


آیت نے منہ کھولا ہی تھا جب ڈراسسنگ ٹیبل کا شیشہ پورا ٹوٹ کر زمین پر بکھر گیا۔۔ آیت کانپ گئی۔۔۔۔


اسے ڈر تھا اسی بات کا ابراک کو کچھ ہوگیا تو۔۔ یہ سوچ آتے ہی وہ لرز کر رہ گئی۔ ۔ ابراک تھوڑا پیچھے ہٹا۔۔۔۔


پڑھنا شروع کیا ہی جب وہ غرایا کمرے کی ہر چیز تہس نہس ہونے لگی مگر ابراک زور زور سے پڑھنے لگا آہستہ آہستہ وہ غایب ہوتا چلا گیا۔۔۔۔۔۔


اس کے غایب ہوتے ہی ابراک نے آیت کو اپنے سینے سے لگایا جو پہلے ہی اس کے ساتھ چپک کر کھڑی کانپ رہی تھی۔ ۔


شش۔۔۔ میں ہوں۔۔۔۔۔ ابراک اسی کمر سہلاتا اسےچپ کروا رہا تھا ایک نظر کمرے کو دیکھا ایسا لگ رہا تھا کوئی طوفان آکر گزرا ہو۔۔۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

پلیز خاموش ہوجاؤ۔۔۔ ابراک اسے چپ کروا رہا تھا جو ابھی تک کانپ رہی تھی ۔۔۔ کمرہ اوپر ہونے کی وجہ سے خالہ کو آواز نہیں آئی شاید وہ ٹی وی دیکھ رہی تھیں۔۔۔۔


اچھا تو تم ایسے چپ نہیں ہوگی ٹھیک ہے ابراک کہتے ساتھ ہی اسکی گردن پر جھکا۔۔۔۔ آیت جو بس رویے جا رہی تھی ابراک کے یوں چھونے سے سن ہوگئی۔۔۔


کافی دیر دونوں ہی سب بھول کر ایک دوسرے کی قربت میں گم رہے


ابراک نے سیدھے ہو کر اسے دیکھا جو اب رو نہیں رہی تھی بلکے آنکھیں بند کیے اسکے سامنے کھڑی تھی


ابرک اسکے چہرے کو چھوتے ساتھ جھکنے لگا یکدم۔نظر پیچھے گئی ۔کمرے کی حالت دیکھ کر سب یاد آنے لگا۔۔۔


گہری سانس لیتا ماتھے کو چوما پھر پیچھے ہٹا۔۔۔ چلو دوسرے کمرے میں..... ابرک کہتے ہوئے الماری کی جانب بڑھا


ٹروزر شرٹ لیتا واپس اس کے قریب آیا۔۔


جو نظریں جھکائے اپنے ہاتھ مسل رہی تھی ۔۔ ابراک نے ہاتھ تھاما اور نیچے جانے لگا۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک نہا کر آیا اسے دیکھا جو بیڈ پر بیٹھی سوچ میں گم تھی۔۔۔


ابرک نے اسکے آگے چٹکی بجائی۔۔ آیت چونکی "کہاں کھو گئی ہیں میڈم ۔۔۔۔جاؤ چینج کر کے او


اس نے کن اکھیوں سے باتھ روم کی جانب دیکھا ۔۔۔۔ ابھی کچھ دیر پہلے بھی وہ باتھ روم سے آیا تھا اور اگر پھر آگیا ؟


آیت سوچ کر جھرجھری لے کر رہ گئی پھر ابراک کو دیکھ کر نفی میں سر ہلایا .


کیا مطلب نہیں ان کپڑوں میں کیسے سوگی تم؟ وہ حیرانگی سے پوچھنے لگا۔۔آیت بےبسی سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔


ابراک اسے دیکھتا رہا پھر سمجھ کر بولا ۔۔۔ کہیں تم ڈر تو نیہں رہی۔۔ آیت نے اس کی بات پر فورن اثباب میں سر ہلایا۔ ۔۔


اوہ یہ بات ہے تو یہیں بدل لو کوئی نہیں دیکھ رہا ۔ ابراک مسکراہٹ دبا کر بولا


آیت اسے گھورتی آیت الکرسی پڑھتی ڈریسنگ روم میں چلی گئی۔۔ پہچھے وہ مسکراتا لیٹ گیا۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

وہ کپڑے بدل کر باہر نکلی زیور ڈریسنگ ٹیبل پر رکھا


پھر باتھ روم گئی ( لاک نہیں لگایا)۔۔۔ کچھ دیر میں وضو کر کے باہر نکلی جائے نماز بچھا کر عشاء کی نماز پڑھنے لگی


(وہ لوگ گھر عشاء کے وقت ہی آئے تھے )


ابراک اسے بہت گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ آیت نماز پڑھ کر دوپٹہ کھولتی بیڈ پر آکر بیٹھی


ابراک کو دیکھا جو جانے کب کا سو چکا تھا۔۔۔ آیت جلدی سے لیٹی جتنی بھی آیتیں یاد تھیں پڑھ کر حصار کیا


اور کھسک کر ابراک کے سینے پر سر رکھتی آنکھیں موند گئی۔۔۔ ساری رات وہ سایا کمرے کے باہر رہا اندر نہ آسکا۔۔۔

°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

فجر کے وقت ابرک کی آنکھ کھلی ایک نظر آیت کو دیکھا جو اسی کے سینے پر سر رکھے ایک ہاتھ اس کے گرد لپیٹے سکون سے سو رہی تھی ۔


ابرک نے مسکرا کر اسکا سر تکیے پر رکھا اور جھک کر اسکے دونوں گالوں کو چومتا اٹھ کر واش روم چلا گیا۔۔۔۔


آیت کسمسا کر دوبارہ سو گئی۔۔۔ ابراک باہر آیا اسے یونہی سوتا دیکھ اسے اٹھانے لگا


آیت۔۔۔آیت اٹھ جاؤ ابراک نے آگے بڑھ کر اسکے گال تھپتھپائے آیت کی آنکھوں کھولی اسے دیکھ کر مسکرائی۔.


شکر ہے محترمہ اٹھ گئیں ورنہ میں جا رہا تھا بتانے چاچی کو آپ کی بہو گھوڑے گدھے بیچ کر سوتی ہے


ابراک شرارت سے بولا۔۔۔۔۔ وہ مسکرا کر اٹھ بیٹھی.


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

نماز پڑھ کر آیت خالہ کا روم نوک کرتی اندر آئی ۔۔


وعلیکم اسلام. ۔۔۔۔۔اٹھ گئی اتنی جلدی؟ خالہ باہر لان دیکھ رہی تھی دروازہ کھلنے کی آواز پر مڑ کر دیکھا


آیت نے اشارے سے سلام کیا ساتھ اکر بیٹھ گئی۔۔۔۔


آیت خوش ہو نا ؟ابراک بہت اچھا ہے۔۔۔ خالہ کی بات سن کر اس نے مسکرا کر سر جھکا لیا وہ جانتی تھی وہ بہت اچھا ہے


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

وہ روم میں آئی تو روم میں کوئی نہیں تھا واش روم سے پانی گرنے کی آواز آرہی تھی شاید ابراک نہا رہے تھے۔۔


بیڈ پر تھوڑی دیر آرام کے غرز سے لیٹی جب جھٹکا کھا کر اٹھ بیٹھی


ابراک ابھی تو دوستوں سے ملنے گیا تھا پھر واش روم کا شاور کس نے چلایا۔۔۔ آیت ڈر رہی تھی


جلدی سے اٹھی دل کو مضبوط کرتی واش روم کے قریب گئی۔۔۔۔۔ لاک پر ہاتھ رکھ کر زور سے دروازہ کھولا۔۔۔۔۔۔


مگر واش روم میں نہ تو شاور چل رہا تھا نہ کوئی تھا۔۔۔۔ آیت ڈرتی باہر نکلی کمرے میں گھپ اندھیرا ہو رہا تھا۔۔۔۔


گردن موڑ کر دیکھا لائیٹ تو جل رہی تھی پھر کمرے میں سب بند کیوں ہوگیا ۔۔۔۔ آیت!!!۔۔۔۔۔ کسی کی سرگوشی کمرے میں گونجی


آیت خوف سےلرز گئی آنکھوں سے آنسوں جاری ہو چکے تھے۔۔۔


آنکھیں سختی سے بند کرتی باہر کی جانب دوڑنے لگی


راستے میں کسی سخت چیز سے ٹکرا گئی جانے کیا تھا سامنے۔۔۔تکلیف سے آیت دوہری ہوگئی ایسا لگا کسی نوکیلے پتھر سے سر ٹکرا گیا ہو


وہ واپس نیچے بیٹھتی چلی گئی۔۔۔۔


کافی دیر سر پکڑے روتی رہی جب بالوں پر کسی کے ہاتھوں کا لمس محسوس ہوا ۔۔۔ آیت نے شدید طیش میں آکر اپنے بال جھٹکے اور کھڑی ہوگئی. ۔۔۔


یکدم باتھ روم کی روشنی میں وہی جن نظر آیا کالا لباس خوفناک سی شکل اور وہی سرمہ بھری وحشت زدہ آنکھیں۔۔۔۔


آیت پسینے سے شرابور پوری لرز رہی تھی پھر بھی اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔


وہ پوچھنا چاہتی تھی کون ہو کیوں پیچھے پر گئے ہو مگر نہ زبان ساتھ دے رہی تھی نہ آواز. ۔۔


اسے دیکھتے رہنے کے بعد وہ مسکرایا۔۔۔آیت دونوں ہاتھ جوڑتی رونے لگی


ششش۔۔!!!! دوبارہ وہی سرگوشی آیت ٹھٹک گئی. اسکے پیچھے سے کسی نے اسے خاموش کروایا


آیت کیا آنکھیں پھٹ گئیں وہ شیطان اب وہاں نہیں تھا یکدم کالا سا سایہ پہلے قریب آیا اسکے بالوں کے قریب آکر سونگتا غایب ہوگیا۔ ۔۔


اسکے جاتے ہی کمرہ دوبارہ روشن ہوگیا۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

یہ سر پر چوٹ کیسے لگی تمہے؟ ابرک پریشانی سے پوچھ رہآ تھا جو بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے کسی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔۔


خالہ سے بہانہ کیا کے اچانک پیر پھسلنے سے دروازے کا کونہ لگ گیا۔ ۔۔۔۔


اگر وہ اسکے بالوں کے پیچھے پڑا ہے تو نہیں چاہیے اسے یہ بال۔۔۔۔


آیت سن رہی ہو میں کیا پوچھ رہا ہوں ابرک اسکے سامنے بیٹھتا دونوں کندھوں سے پکڑ کر جھنجھوڑ کر پوچھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔جو جانے کہاں کھوئی ہوئی تھی


اسکے یوں جھنجھوڑنے پر حال میں واپس آئی۔۔۔


میں کچھ پوچھ رہا ہوں کیسے ہوا یہ سب کیا پھر۔۔۔۔ ابراک کہتے کہتے ہچکیچایا وہ جانتا تھا اس کا ذکر آیت کو اذیت میں مبطلہ کر دیتا ہے۔


آیت اسکے یوں چپ ہونے پر مسکرا کر آگے بڑھ کر اسکے چوڑے سینے سے لگ گئی ابراک کی قربت اسے عجیب سا سکون دیتی تھی نہ کوئی ڈر نہ خوف۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

شادی کو تین دن گزر گئے تھے مگر ابھی تک دونوں قریب نہیں آپارہے تھے۔۔۔۔۔


آیت کو لگتا تھا وہ کبھی اسے شوہر کے قریب نہیں آنے دے گا......جانے کیوں ابراک لیٹتے ہی سو جاتا


اور آیت کو ساری رات محسوس ہوتا کمرے میں کوئی آتا جاتا ہے ۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت مام ڈیڈ آرہے ہیں۔۔۔ ابراک روم میں آتے ہی بولا۔ آیت نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔۔۔۔۔


کل رات تک پاکستان پوھنچ جائیں گے ابراک بلکل بچوں کی طرح خوش ہوتے بتا رہا تھا سچ کہتے ہیں۔


(آپ جتنے بھی بڑے پوحائیں ماں باپ کے لیے چھوٹا بچہ ہی رہتا ہے )


کہ رہے تھے ڈرائیور کو بھیج دینا مگر میں خود جاؤں گا۔۔۔ ابرک کہتے ساتھ اسے قریب کرتا اس پے جھکا۔


آیت نے اپنے دونوں ہاتھ اسکے سینے پر رکھ کر پیچھے کرنا چاہا۔۔


کیا ہے ظالم لڑکی ابرک نے اسے اٹھا کر بیڈ پر لٹایا اور خود بھی لائیٹ بند کرتاا لیٹ گیا۔ ۔۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

تھوڑا ٹائم ہی گزرا تھا۔ جب دروازہ نوک ہوا۔۔۔۔۔ آیت نے سن کر اسے دونوں ہاتھوں سے ہٹانا چاہا۔۔۔ چھوڑو یار۔۔۔


ابراک سرگوشی کرتا اسکے کان میں بولا۔۔ آیت نے پھر مزحمت کی تو ابراک گھورتا اٹھ کر جانے لگا


خود کھولو اب جا کر ۔ ابراک منہ پھولا کر کہتا واش روم چلا گیا۔۔۔۔جب کے آیت مسکرا کر دوپٹہ اوڑھتی دروازہ کھولنے چلی گئی۔ ۔۔


°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا بال بنا رہا تھا جب آیت واش روم سے نہا کر نکلی۔ ۔۔


ابراک نے کن اکھیوں سے اسے دیکھا جو مسکراتی قریب آرہی تھی اسنے واپس نظروں کا زاویہ سامنے کیا


اور مصروف سے انداز میں بال بنانے لگا.


آیت اسکے سامنے اکر کھڑی ہوئی ابراک اسے اگنور کرتا برش رکھ کر ڈریسنگ ٹیبل سے گھڑی اٹھا کر باندھنے لگا۔۔


آیت نے اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کر نیچے کرتی سینے سے لگ گئی۔۔۔ ابراک ناراضگی ظاہر کرنا چاہتا تھا


مگر آیت کی قربت اسے مدہوش کرنے لگی اسکے بال ہٹاتا اسکے کان میں سرگوشی کرنے لگا۔۔


رات کو بتاؤنگا تمہے۔۔۔۔۔۔ آیت شرماتی آنکھیں موند گئی


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آفس سے سیدھا ائیرپورٹ جاونگا۔۔۔ تیار رہنا اپنے ان۔ لاء سے ملنے کے لیے۔۔۔ ابراک اسکے ماتھے پر پیار کر تا جانے لگا۔۔


یکدم آیت کو گھبراہٹ ہونے لگی۔۔۔ آیت اسکے ساتھ کار پورج تک آئی ابراک نے گردن موڑ کر اسے مسکرا کر اللہ‎ حافظ ک


پھر کار میں بیٹھا چلا گیا۔ آیت یونہی سن کھڑی رہی۔

ا

براک تو روز جا رہا تھا آج کیا ہورہا ہے اس کے دل کو ۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آفس سے سیدھا ابراک ائیرپورٹ جا رہا تھا وہ خوش تھا کتنا ٹائیم ہو گیا تھا موم ڈیڈ سے ملے۔۔۔۔


اچانک ہی سامنے سے تیز رفتار میں ٹرک آ رہا تھا اس سے پہلے ابراک اپنے بچاؤ کے لئے کچھ کرتا دونوں کا بہت زور کا تصادم ہوا۔ ۔


ابراک کی نظروں کے سامنے سب کے چہرے آتے اندھیرے میں گم ہوتے چلے گئے


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت کچن میں ڈنر کی تیاری کر رہی تھی خالہ کچن میں ساتھ کٹینگ وغیرہ میں مدد کروا رہی تھیں


پہلی بار وہ سب کے لیے کھانا بنا رہی تھی اس لیے ہر ڈش خود تیار کر رہی تھی۔ جب ملازمہ بھاگتی ہوئی اندر آئی۔۔۔۔


آیت کا موبائل اسکے ہاتھ میں تھا۔۔۔۔ وہ بیگم صاحبہ اپکا فون بج رہا تھا میں صفائی کر رہی تھی کمرے کی۔۔۔


ملازمہ بتا کر چپ ہوئی دوبارہ کال آنے گی۔۔۔۔۔آیت نے جھپٹ کر اس سے موبائیل لے کر جلدی سے یس کا بٹن دبا کر کان سے لگایا۔۔۔


مقابل کی بات سن کر اس کی سانس رک گئی موبائیل ہاتھ میں کپکپا کر رہ گیا ۔۔۔۔۔ خالہ جو ان دونوں کی طرف ہی متوجہ تھیں آیت کی حالت دیکھ کر جلدی سے موبائل مانگا


ملازمہ بھی گھبرا کر موبائل اس سے لے کر خالہ کو دے چکی آیت کا چہرہ فق ہوگیا۔۔۔ ابراک۔۔۔سسکی کی صورت اسنے ابراک کا نام پکارا ۔۔۔


خالہ کی حالت بھی بات سن کر آیت کی طرح ہوگئی۔۔۔


ہائے ابراک یا الله اسکو اپنے آمان میں رکھیے گا. جلدی سے گاڑی نکلواؤ ہمیں ابھی ہسپتال جانا ہے۔


آیت سیسکتی نیچے گر گئی۔۔۔ اس کی دنیا ہی اجڑ گئی پہلے ماں باپ آپ شوہر ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔


آیت لڑکھڑاتی اٹھتی باہر کی جانب بڑھنے لگی۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت کی آنکھیں بھر آئیں..... ابراک کو یوں دیکھ کر جو زخمی حالت میں مشینوں کے بیچ بے سدھ پڑا تھا۔۔۔۔


آدھے گھنٹے پہلے ہی تو مام ڈیڈ کے آنے کا سن کر انہیں خود لینے ائیرپورٹ جا رہا تھا۔۔۔۔ وہ لوگ بھی جلدی پاکستان آرہے تھے اپنی اکلوتی بہو سے ملنے۔۔۔۔۔۔


کیسے پتہ تھا یہ ہوجائے گا۔۔ خالہ ابراک کے ماں باپ سے مل رہی تھیں جو بیٹے کا سن کر ائیرپورٹ سے ٹیکسی میں سیدھا یہیں آگئے تھے۔۔۔


وہ شیطان ابراک کے قریب نہیں آنے دے رہا تھا اسے۔۔۔ آہت نے سوچ لیا تھا اب اسے کیسے جن سے پیچھا چھوڑوانا ہے


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

خالہ اور صباء بیگم (ابرک کی والدہ) سب ہی دعائیں مانگ رہے تھے


جب کے آیت آنکھیں بند کیے آیت الکرسی پڑھ پڑھ کر ابراک کو دم کے جا رہی تھی..


بہت ہوگیا اب اور برداشت نہیں کرے گی اسے اس جن سے خود کو اور اپنوں کو محفوظ کرنا ہے۔۔۔۔ بس ابراک خطرے سے باہر نکل آئے ۔۔۔


ڈاکٹر باہر آئے ارسلان صاحب تیزی سے انکے پاس گئے۔۔آیت یونہی بیٹھی رہی دل خوف سے کانپ رہا تھا جانے ڈاکٹر کیا خبر دیں۔۔۔


ڈاکٹر نے ایک نظر سب کو دیکھا پھر ارسلان صاحب کو دیکھ کر ہلکا سا مسکرائے۔ فکر کی کوئی بات نہیں ماشاءالله اب خطرے سے باہر ہے۔۔۔


ڈاکٹر کی بات سن کر سب کی جان میں جان آگئی۔۔ اللہ‎ کا شکر ادا کیا۔۔۔۔۔ آیت اپنی جگہ سے کھڑی ہوتی ڈاکٹر کے باس گئی۔۔


اشارے سے ملنے کا کہا جو ناسمجھی سے اسے دیکھ رہے تھے. جب َارسلان صاحب نے انکی مشکل آسان کی۔۔۔


یہ میری بہو ہے۔۔۔ بول نہیں سکتی۔۔ اوہ سو سوری مجھے سمجھ نہیں آیا تھا.


ڈاکٹر شرمندہ سا بولا۔۔۔

کوئی بات نہیں.۔۔۔ ارسلان صاحب نے مسکرا کر کہا


آپ کا بہت بہت شکریہ ڈاکٹر کیا ہم اپنے بیٹے سے مل سکتے ہیں؟ صباء بیگم نے قریب آ کر پوچھا ۔۔۔


شکریہ مجھے نہیں کریں یہ سب تو دعاؤں کا نتیجہ ہے ورنہ جس طرح ایکسیڈنٹ ہوا بہت کم ہی چانسس ہوتے ہیں۔ ۔۔


فلحال ابھی نہیں مل سکتے روم میں شفٹ کردیں پھر مل لیجئے گا۔۔۔ ڈاکٹر مسکرا کر کہتے چلے گئے۔۔


صباء بیگم نے آیت کو دیکھا جس نے رو رو کر اپنا حال برا کر لیا تھا مگر وہ یوں بھی انھیں بہت پیاری لگی۔


پریشان مت ہو ٹھیک ہے اب۔۔۔۔ صباء بیگم نے اسے گلے لگا کر پشت سہلائی گلے لگایا


آیت کو اپنی ماں یاد آنے لگی۔ ۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ابراک آنکھیں بند کیے لیٹا تھا آیت اندر آتی دم کیا پانی کمرے کے ہر کونے پر چھڑکنے لگی۔۔۔۔ اس نے بہت سوچا۔۔۔

پھر اس نتیجے پر پوھنچی


وہ جتنا اس سے ڈرے گی وہ اتنا اسے ڈرانے کی کوشش کرے گا۔۔۔۔۔ اسے اللہ‎ پر یقین تھا وہ ضرور کوئی نہ کوئی رہ دکھائیں گے


چوڑیوں کی چھن چھن سے ابراک نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا جو نماز کے سٹائیل میں ڈوپٹہ لیے اپنے کام میں مصروف تھی۔۔۔


اسے یاد آیا وہ دن جب ہسپتال کے روم میں وہ ملنے آئی ابراک اس وقت جاگ رہا تھا


آیت اندر آکے پاس پڑی کرسی پر بیٹھی اسے دیکھنے لگی


رو رو کر آنکھیں سوجی ہوئی تھیں۔۔۔ ابراک نے آنکھیں دھیرے سے کھولیں۔۔


مت رو ابھی تو ساتھ جینا ہے ابراک ہلکی آواز میں بولا آیت اسکے سینے سے لگ کر دوبارہ رونا شروع ہوچکی تھی


ابراک نے تکلیف سے ہونٹ بھنچ لئے وہ اسے دور ہونے کا نہیں کہ سکا۔۔۔۔


جتنے دن وہ ہسپتال میں رہا آیت اسکے ساتھ رہی کسی کے کہنے پر بھی وہ گھر نہیں جا رہی تھی۔۔۔۔۔


آیت نے پانی کا چھڑکاؤ کر کے اسے دیکھا جو کسی سوچ میں گم تھا۔۔۔۔


اس نے آگے بڑھ کر ہاتھ میں تھوڑا پانی لے کر ابراک کے سر پر ڈالا۔۔۔ ایسا کرنے سے وہ واپس حال میں لوٹا


آیت نے مسکرا کر اسکے ماتھے کو چوما۔۔ اور جانے لگی.


جان پوچھ کر ایسا کرتی ہو جانتی ہو میں اٹھ کر ابھی پکڑ نہیں سکتا۔۔ ابراک ناراضگی سے بولا۔۔۔


آیت جاتے جاتے رکی پھر پلٹ کر اپنی سائیڈ پر آکر اسکے قریب بیٹھی۔۔۔


ابراک نے قہقہ لگایا۔۔۔ ذرا اور پاس آنا۔۔۔ ابراک آنکھ دبا کر بولا


آیت گھورتی واپس اتر کر باہر نکل گئی


پیچھے ابراک ارے ارے ہی کرتا رہ گیا


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت کہاں گئی تھی بیٹا ابراک کب سے پوچھ رہا ہے خالہ لاؤنج میں بیٹھی بولیں جو اپنے اسکارف لی پن کھول رہی تھی


انکے کہنے پر اسے صباء بیگم کو دیکھا جو اسی کے ساتھ تھیں۔۔۔


شاپنگ پر گئی تھی ساتھ چیزیں لینی تھی ۔۔۔


اچھا اچھا کیا لیی ہو دکھاؤ۔۔۔ آیت صوفے پر بیٹھ کر ثَمَب۔ نکل نے لگی چار پانچ سوٹ بڑے دوپٹے والے۔۔۔۔


ابراک کے لیے بھی خریداری کی تھی ۔۔۔۔ ماشاءالله سب کچھ بہت خوبصورت ہے۔۔ جاؤ ابراک کو دیکھا دو کب سے


انتظار میں ہے کب بیگم آئیں۔۔

آیت مسکرتی اوپر جانے لگی۔۔۔۔

°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت روم میں آئی ابراک کو ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا۔۔۔۔ وعلیکم اسلام کہاں تھی ظالم بیوی اپنے ٹوٹے پھوٹے شوہر کو چھوڑ کر ۔۔۔۔


ابراک مسکین سی شکل بنا کر بولا

آیت کو ہنسی آگئی۔


ہاں ہاں ہنسو ہنسو میں یہاں بیٹھا لطیفے سنا رہا ہوں نا۔ ابرک منہ بناتا دوبارہ سے لپٹ ٹاپ یوز کرنے لگا۔۔


آیت ہنسی روکتی اسکے پاس اکر کندھے پر سر رکھ کر بیٹھ گئی.


ابراک بے دو بار اسے ہٹایا مگر اس بار آیت نے دونوں ہاتھ پیچھے سے اسکی گردن کے گرد لپیٹ کر مسکرائی۔۔۔


ابراک نے لیپ ٹاپ بند کیا۔۔۔ آیت اسکا ارادہ بھانپتی جلدی سے دور ہوتی بیڈ سے اترنے لگی۔ ۔۔پیچھے سے براک نے اسکی چثیا پکڑ لی۔۔


شرافت سے واپس قریب او ورنہ میں سچ میں ناراض ہوجاؤں گا۔۔۔ اس سے پہلے وہ کوئی جواب دیتی دروازہ نوک ہوا۔۔


ایک تو یہ ظالم سماج۔ ابراک تپ کر اسکے بال چھوڑتا واپس لیپ ٹاپ کھول کر بیٹھ گیا


آیت ہنسی ضبط کرتی دروازہ کھولنے چلی گئی۔۔۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت کی آنکھ فجر میں کھولی ۔۔۔ ایک ناراض ابرک کودیکھا جو گہری نیند سو رہا تھا۔۔۔ اٹھ کر پہلے اے سی بند کی


پھر واش روم گئی غسل کر کے وضو کیا ۔۔۔۔۔۔ دوبارہ روم میں آئی جب روم کی کھڑکی میں کالا سایہ نظر آیا۔۔۔


آیت دیکھتی رہی جب کھڑکی سے سایہ غایب ہو گیا۔۔۔۔


گہری سانس لیتی پھر ایک نظر ابراک کو دیکھا. . جائے نماز بیچھا کر نماز پڑھنے لگی۔ ۔ ۔


نماز کے بعد قرآن مجید پڑھ کر واپس احترام سے اونچی جگہ پر رکھتی دوپٹہ کھولنے لگی


جو نماز کے سٹائل سے لپٹا ہوا تھا


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°


بال سلجھا کر آگے بڑھتی ابراک کو اٹھانےلگی


چوڑیوں کی چھن چھن کی آواز کہیں بہت قریب سے آ رہی تھی آواز کی مسلسل چھن چھن سےابرک اپنی منڈی منڈی آنکھیں کھولتا سامنے کا منظر دیکھنے لگا


جہاں آیت اس پے جھکی اپنی چوڑیوں کی آواز سے اسے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی اور خود کو کامیاب ہوتے دیکھ


واپسی کے لئے مڑی ہی تھی جب ابرک نے ایک جھٹکے سے اس کی کلائی کو اپنی جانب کھینچا


اور اسی اثناء میں آیت ابرک کے چوڑے سینے پر گری تھی


گھیلے لمبے بال جو آدھے ابرک کے چہرے اور ادھے اس کے بازو پر سے گزرتے بیڈ سے نیچے لٹک رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔


کیوں مسز ہماری نیندیں اڑا کے خود کدھر کا ارادہ تھا اپنی انگلی کو اس کے ماتھے پے پھیرتا تھوڑی تک لایا ۔۔۔۔۔۔۔


آیت کی دھڑکنیں منتشر ہو رہی تھیں ابراک کچھ زیادہ ہی موڈ میں لگ رہا تھا۔۔


ابراک نے اپنی ہتیلی کو اس کے سر کے پیچھے لے جا کے جمایا


اس سے پہلے کے آیت کچھ سمجھ پاتی ابراک نے ایک ہی جست میں اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے مس کئے تھے۔۔


Thank u for this lovely morning 💕


وائفی آیت کو چھوڑتا وہ اتنی خوبصورت صیح کے لیے شکریہ ادا کر رہا تھا جب کے آیت کی تو سٹتی گم ہو چکی تھی۔۔،


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

شام کے وقت آیت خالہ اور اپنی ساس کے ساتھ لان میں بیٹھی چائے پی رہی تھی۔ موسم بہت آبرے آلود ہو رہا تھا


ارسلان صاحب گھر پر نہیں تھے جب کے ابراک اپنے روم کی کھڑکی سے انھے دیکھ کر مسکراتا لان میں آنے لگا۔۔۔


آیت اسے آتا دیکھ کر شرماتی خالہ سے باتیں کرنے لگیں۔۔۔ ابراک اس کے ساتھ رکھی چیر پر بیٹھ گیا.۔۔۔


یکدم ٹپ ٹپ بوندا باندی شروع ہوئی۔۔


خالہ اور صباء بیگم اندر جانے لگیں انکے پیچھے وہ بھی اٹھی جب ابراک نے اسکا ہاتھ تھام کر روک لیا۔۔۔


کہاں میڈم۔۔۔۔ آیت اشارے سے بارش کا بتانے لگی۔۔۔

ہاں تو کتنا حسین موسم ہے


چلو میرے ساتھ ابراک کہتے ساتھ اسے لیتا ٹیرس پر آ گیا۔۔۔۔


ابراک نے اسے کمر سے پکڑ کر قریب کیا اور دیکھنے لگا جب آیت کو اس کے پیچھے وہی کالا سایہ نظر آیا۔۔۔۔


اس نے تیزی سے ابراک کو نیچے چلنے کا کہا۔۔۔ ارے یارکیا ہوگیا وہ پریشان سا پوچھنے لگا


مگر وہ اسکی ان سنی کرتی نیچے لے کر جانے لگی۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

یہ دھواں کس چیز کا پھلا ہے ابراک جو بیڈ پر لیپ ٹوپ اورفائیلیں سامنے رکھے آفس کا کوئی کام کر رہا تھا


دھواں ہونے کی وجہ سے سب کام چھوڑتا خود سے کہتا روم سے نکلا


پورے گھر میں ہر طرف دھواں ہی دھواں ہو رہا تھا۔ ۔۔

ابراک نے ریلنگ سے نیچے لاؤنج میں دیکھا جہاں آیت کے ہاتھ میں توے پر کویلے رکھے تھے ۔۔


یہ کونسا جادو کرنے میں لگی ہے ابراک بڑبڑاتا نیچے آیا ۔۔


ابراک اچھا ہوا آگئے ادھر او تم۔۔۔۔۔خالہ نے اسے پاس بلایا جو لاؤنج میں ہی تھییں اس نے اب انہیں اور اپنی ماں کو دیکھا


یہ کیا ہو رہا ہے ؟ آیت تم کیا کوئی جادو سیکھ رہی ہو ۔۔


تھپڑ پڑے گا رکھ کر بیوقوف بیٹھو یہاں آکر ۔۔ صباء بیگم نے نے اس کی بات بیچ میں ہی کاٹ دی پھر ڈانٹ کر صوفے پر بیٹھنے کو کہا۔۔


اوہ لگتا ہے ساری لیڈیز غصے میں ہیں چل بیٹا چپ چاپ بیٹھ جا ابراک کہتا صوفے پر بیٹھ گیا


آیت نے اسکے قریب توا کیا۔۔۔ کیا کر رہی ہو جلاؤ گی۔ ابراک کی بات پر آیت نے گھورا جب خالہ نے اس کے کندھے پر چپت لگائی۔۔ چپ رہو لوبان کی دھونی دے رہی ہے۔۔ا


صباء بیگم کے بتانے پر ابراک شرافت سے بیٹھا رہا۔۔۔ آیت مغرب کی نماز کے بعد سارے گھر میں دھونی دے رہی تھی


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت اپنے روم میں دھونی دینے آئی جب کمرے کی کھڑکی پر خون بہتا دیکھ کر اسکے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ ۔۔


کتنے دنوں سے اسے کوئی نہیں دکھ رہا تھا اور اب یوں


وہ دروازے کی چوکھٹ پر کھڑی سوچ رہی تھی جب سائیڈ ٹیبل پر رکھے موبائیل پر میسج آیا


آیت چونکی ایک نظر دوبارہ کھڑکی کی طرف دیکھا جہاں اب کچھ نہیں تھا۔۔ سر جھٹک کر باہر زمین پر توا رکھا


پھر اندر آکر موبائل چیک کیا جہاں وردہ کا میسج آیا ہوا تھا۔۔۔


حال چل پوچھنے کے بعد اس نے بتایا وہ جو خالی پلاٹ تھا اب وہاں فلیٹس کی تعمیر ہو رہے ہیں


اسکی کزن نے بتایا قرآن خوانی اور میلاد بھی ہوا ۔۔۔۔۔۔


اور وہاں جو بڑا سا درخت دیوار کے ساتھ تھا اسے بھی کٹوا دیا ہے۔ آیت پڑھ کر ساکت ہوگئی اتنا کچھ ہوگیا۔۔۔


مگر ابھی جو دیکھا وہ ؟


ٹھک ٹھک ٹھک!! دروازہ نوک ہوا آیت ساری سوچیں جھٹک کر موبائل واپس رکھتی۔۔۔ اجازت دیتی بیڈ پر بیٹھ گئی۔ ۔۔


آیت صاحبہ یہ باہر رکھا تھا کیا یہ میں لے جاؤں۔۔ آیت نے اسے دیکھا جو توے کو لیے کھڑی اسکے جواب کا انتظار کر رہی تھی


وہ نفی می سر ہلاتی کھڑی ہوئی اور آگے بڑھ کر اسکے ہاتھ سے توا لے کر کمرے میں دھونی کرنے لگی


ملازمہ کندھے اچکاتی چلی گئی۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

اسی طرح دو مہینے گزر گئے۔۔۔۔ ان دو مہینوں میں وہ گھر میں قرآن خوانی میلاد سب گاہے بگاہے کرواتی رہتی تھی۔۔۔


وہ اپنے لیے نہیں ابراک اور گھر والوں کے لیے ڈرتی تھی کہیں وہ ان کو نقصان نہ پوھنچا دے


آیت بیٹا کیا کر رہی ہو چھوڑو اسے کوئی اور کرلے گا میں نے مانا کیا تھا نہ تمہے


اس حالت میں تم کوئی کام نہیں کرو گی اور تم بھاری چیز اٹھا رہی ہو۔۔۔۔چلو کمرے میں


آیت کچن میں کھڑی اتے کے ڈبے کو اٹھانے لگی تھی جب اچانک صباء بیگم نے آکر ہاتھ پکڑ کر اسے پیار سے ڈانٹا۔۔۔


خالہ اندر آئیں منہ پر ہاتھ رکھتی اپنی امنڈ انے والی مسکرہٹ کو چھپانے لگیں۔۔۔


بلکل سہی کہ رہی ہیں آپ ڈاکٹرنی نے کیا کہا تھا پرگنیسی میں احتیات کرنی ہے چلو جاؤ ابراک نے دیکھا تو ڈانٹ پڑے گی ۔۔۔


خالہ مسکراہٹ ضبط کرتی بولیں


جب سے پتہ چلا تھا آیت پرگننٹ ہے دونوں ماں بیٹا آیت کو کچھ بھی نہیں کرنے دے رہے تھے۔۔۔


جاؤ روم میں بلکے ٹھرو میں چلتی ہوں ساتھ۔۔۔صباء بیگم اسکا ہاتھ نرمی سے پکڑتی لے کر جانے لگیں۔۔۔۔


°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

آیت بیٹھی تسبیح پڑھ رہی تھی جب اسے محسوس ہوا کوئی اسے دیکھ رہا ہے۔۔۔ آیت نے تسبیح روک کر آیت الکرسی پڑھ کر حصار کیا۔۔۔


اتنے میں ابراک ہاتھ میں ڈھیر سارے شاپنگ بیگس پکڑے اندر آیا۔۔


السلام عليكم۔۔ ابراک سلام کرتا سارے شوپنگ بیگس اس کے سامنے رکھتا بیٹھ گیا


جو دلچسپی سے دیکھ رہی تھی کھلونے کپڑے کتنا کچھ لے آیا تھا


آیت کو ہنسی کے ساتھ ابراک پر ٹوٹ کر پیار آیا.

کیسے ہیں ؟ اس نے مسکرا کر پوچھا آیت نے سر ہلایا ۔۔


میں تو بہت کچھ لینا چاہتا تھا لیکن موم کی کال آگئی۔۔


ابراک بتا کر واپس ہر چیز کو محبت سے اسے دکھا رہا تھا جب کے وہ بس اسے دیکھے جا رہی تھی۔۔


یکدم اسے ماں باپ یاد آئے تو دل میں ہوک سی اٹھی کاش ایک بار سامنے ہوتے تو انہیں دیکھنا چھونا محسوس کرتی


کاش ماں سامنے ہوتی تو انکی گود میں سر رکھ کر سو جاتی۔ اسے پتہ ہی نہ چلا آنسو لڑیوں کی صورت بہتے چلے گئے ۔۔۔


یہ تو زندگی بھر کا ایسا غم ہے جو موت تک اس کے ساتھ رہے گا.۔۔


ابراک کچھ کہتے کہتے روکا ہاتھ میں پکڑا چھوٹا سا فراک واپس رکھا۔۔


اور آگے بڑھ کر اسے سینے سے لگا لیا وہ جانتا تھا آیت بہت بار اپنے ماں باپ کو یاد کر کے رو چکی ہے


تبھی وہ آیت کو خوش رکھنے کی بھرپور کوشش کرتا تھا۔۔۔۔


تمہے پتہ ہے تم روٹی ہو تو میرا دل کرتا ہے تمہے کھا جاؤں۔ ابراک اسے چپ کرانے کے لئے شرارت سے بولتا اسکی گردن پے جھک گیا۔۔


آیت رونا بھول کر شرماتی اسے پیچھے کرنے لگی۔۔۔ جو اسے اب چھوڑنے کے موڈ میں نہیں تھا


°°°°°°°°°°′°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

رات کے دو بج رہے تھے۔۔۔ آیت ابراک کے سینے پر سر رکھے لیتی تھی۔۔۔۔ ابراک اسکے بالوں میں انگلیاں چلا رہا تھا۔۔۔۔۔ جب اسے نیند آنے لگی


کھٹکے کی آواز پر اسنے آنکھ کھولی ابراک کو دیکھا جو خود بھی نا جانے کب سویا تھا ۔۔۔۔


آیت مسکرا کر اسکے گال کو چوم کر اٹھ بیٹھی جب نظر سیدھی دروازہ پر گئی


کوئی سایہ باہر چل رہا تھا۔۔۔۔


آیت نے اپنے آپ کو کافی بدل لیا تھا پانچ وقت کی نماز پڑھنے لگی تھی


قرآن پڑھتی مگر وہ جانتی تھی جن نے ابھی تک اس کا پیچھا نہیں چھوڑا تھا وہ اب ظاہر نہیں ہوتا تھا


آیت واپس لیٹی گردن موڑ کر ابراک کو دیکھتی رپی اور دوبارہ اس کے سینے سے لگ کر آنکھیں موند گئی۔

ختم شد

°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°′°°°°°°°°°°

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Khamoshi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Khamoshi written by Amrah Sheikh. Khamoshi by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages