Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 1 to 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 9 February 2023

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 1 to 2

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 1 to 2

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 1'2

Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai 

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


"مے آئی کم ان سر" اس کی ڈرتی  ہوئی ہلکی سی آواز نکلی جس پر اس کی نگاہیں سپاٹ اور سنجیدہ سی دروازے کی طرف مڑی۔۔

"مس شجیہ اپنے آنے کا وقت دیکھیں۔۔ یہ کلاس روم ہے آپ کا گھر نہیں جب مرضی آجائیں پلیز میری کلاس ختم ہونے تک باہر رہیں۔۔" وہ اس کی اچھی خاصی کلاس لے چکا تھا۔۔

تمام طلبہ اپنے کام روک کر اسے ہی دیکھ رہے تھے تذلیل کے احساس سے اس کی آنکھوں میں مرچیاں بھرنے لگی۔۔۔

 " کیا یہ وہی شخص تھا جو گھر میں اس کا اتنا خیال رکھتا تھا چھوٹی بچی کی طرح اس کی  ہر خوشی کا خیال رکھتا تھا اور یہاں آتے ہی وہ ایک ظالم کا روپ دھار لیتا تھا۔۔۔

وہ ایک طرف کونے میں بیٹھی سو سو کر کے آنسو بہارہی تھی جب اس کے پاس آکر کوئی بیٹھا۔۔

"پہلے غلطی کرتی ہو پھر آنسو بہاتی ہو پاگل۔۔۔" نرم آواز پر اس نے سر اٹھایا تو اسے دیکھ کر منہ موڑ لیا۔۔۔

"افف میری وائف ناراض بھی ہوتی ہیں۔۔" اس کی شرارتی آواز پر وو گلنار ہوئی اور ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔ فضا میں اس کا قہقہ گونجا۔۔ 

"اب کلاس میں جاؤ۔۔" اسے حکم دیتا وہ چلا گیا تو وہ بھی اپنی کتاب اٹھاتی  چلنے لگی۔۔ وہ ایسی تو نہیں تھی اس میں اتنی تبدیلی کس طرح آئی۔۔ ماضی کی یاد اس کے ذہن میں فلم کی طرح چلنے لگی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"تمہیں سمجھ کیوں نہیں آرہا؟ ابھی میں نے اسے سولو کر کے دکھایا ہے" راہب جھنجلا کر اس نالائق لڑکی کو دیکھ رہا تھا جسے ایک سمپل سا میتھ سولو نہیں ہورہا تھا۔۔ 

اور وہ بیچاری اس کی دھاڑ سے سہم گئی تھی آنکھوں میں نمی تیر رہی تھی۔۔

"اب کیا مسلئہ ہے اس میں رونے والی کیا بات ہے؟" وہ جھنجلا گیا۔۔ پتا نہیں کون سی مخلوق سے اس کا واسطہ پڑگیا تھا۔۔ آج اس کا دوسرادن تھا اس کو ٹیوشن دینے کا اور وہ ان دو دن میں ہی اچھا خاصا جھنجلا چکا تھا۔۔ مگر ذکیہ بیگم نے اسے بہت پیار اور منت سے اس کو پڑھانے کی ذمّہ داری تھی وہ انہیں ٹال نہیں سکا اور حامی بھر لی اور اب پچھتا رہا تھا۔۔

"راہب!! بس کردو کیوں اس کے ساتھ سر کھپارہے ہو۔  میں نے پہلے بھی وارن کیا تھا اسے پڑھ لکھ کر کچھ نہیں کرنا ہے حد درجہ کی نالائق اور ناکارہ ہے یہ۔۔ تم اپنا وقت ضائع کر رہے ہو اس کے پیچھے۔۔۔" 

نک سک سے تیار رباب کی آمد نے اس کا رہا سہا اعتماد بھی ختم کردیا وہ جو اب لاسٹ سٹیپ میں تھی دوبارہ سے وہیں اٹک گئی۔۔ جب کہ راہب نے بغور اس کا کانپنا رکنا مظاہرہ کیا۔۔

"رباب یہ میراپرسنل معاملہ ہے تم اس میں نہ بولو میں نے گرینی سے پرامس کیا ہے میں اس فرض کو بخوبی نبھاؤنگا۔۔۔اور تمہیں دس دفعہ کہا ہے جب میں پڑھارہا ہوں تو مجھے ڈسٹرب نہیں کیا کرو۔۔۔" 

راہب کے روکھے اور دوٹوک روّیے پر رباب لچھ بولی تو نہیں مگر شجیہ کو گھوری سے نوازنا نہیں بھولی اور پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔ 

"تم ادھر آؤ۔۔" راہب نے اب اسے حکم دیا۔۔

وہ ڈرتی ہوئی اپنی نوٹ بوک لے کر اس کے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔ آہل اس کے تمام حرکات و سکنات کو نوٹ کر رہا تھا۔۔

"میرے سامنے بناؤ جو سمجھ نہیں آرہا مجھ سے پوچھو۔۔" اب اس کے لہجے میں نرمی تھی۔۔۔

شجیہ نے اس کی نرم آواز پر سر اٹھایا۔۔ راہب نے دیکھا اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے وہ جو گھبرارہی تھی اس کی نرم آواز سے اس کی گھبراہٹ میں کمی واقع ہوئی تھی۔۔ اب وہ واقعی دل جمعی سے سولو کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔ حیرت انگیز طور پر اس نے واقعی حل کرلیا تھا۔۔ راہب کو خوش گوار حیرت ہوئی۔۔۔

"ارے واہ!! تم تو لائق بچی ہو بھئی۔۔"راہب نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا تو شجیہ کے چہرے پر ہلکی سی جنبش ہوئی جیسے یہ حوصلہ افزائی اسے اچھی لگی ہو ورنہ کل سے صرف گھبراہٹ ہی اس کے چہرے پر طاری تھی۔۔

"لاؤ اب میں تمہیں اور question دوں  تم کل اسے سولو کر کے لانا۔۔" وہ ایسے ٹریٹ کر رہا تھا جیسے وہ کوئی سکول کی بچی ہو جب کہ وہ فرسٹ ائیر کی سٹیوڈینٹ تھی۔۔۔ مگر راہب نے دو دن میں اندازہ لگالیا تھا وہ عام لڑکیوں کی طرح نارمل نہیں تھی اس میں اعتماد کی بہت کمی تھی اور اس کا روّیہ بھی کبھی بہت عجیب ہوتا تھا۔۔۔

راہب اس کی کتاب میں سوال کے نشان لگارہا تھا۔۔ "یہ لو یہ qiestion کر کے لانا وہ اسے بک ہاتھ میں دینے لگا کہ راہب کا ہاتھ شجیہ کے ہاتھ سے ذرا سا مس ہوا راہب نے تو یہ نوٹ بھی نہیں کیا جب کہ شجیہ بری طرح سے بدکی اور دو قدم دور ہوکر اپنی سانس درست کرنے لگی اس کے چہرے پر سراسیگمی پھیل چکی تھی جب کہ وہ حیرت سے اس کے چہرے تاثرات کو دیکھ رہا تھا جو خوف سے پیلاپڑ چکا تھا۔۔۔

"are u ok ?" وہ شجیہ سے پوچھ رہا تھا۔۔ وہ تھوڑا سا جھکا ہی تھا اس کی طرف کہ اسے دیکھے وہ اب تک سمجھ نہیں سکا تھا اسے ہوا کیا ہے؟ 

"مم۔۔ مم۔۔۔ میں ٹھیک ہوں۔۔" وہ دو قدم۔اور دور ہوئی کانپتی ہوئی آواز سے بولی اور جلدی سے اپنی کتابیں سمیٹنے لگی۔۔

"اوکے شجیہ آپ جا سکتی ہیں۔۔ باقی ہم کل پڑھ لیں گے۔۔ وہ اپنے ہاتھ جیب میں ڈالتا ہوا کھڑا ہوچکا تھا۔۔ اور اپنے لہجے کو اس نے حتیٰ الامکان نرم ہی رکھا۔۔۔

شجیہ نے جلدی سے کتابیں لی اور تیر کی تیزی سے بغیر کچھ کہے وہ کمرے سے باہر نکلتی چلی گئی۔۔۔۔

راہب حیران سا اس کے بدلتے روّیے کو سوچ رہا تھا پھر کندھے اچکاتا وہ بھی کمرے سے نکل رہا تھا کہ رباب آگئی۔۔۔

"شکر ہے تمہاری نالائق سٹیوڈینٹ تو گئی۔۔ چلو باہر چلتے ہیں کافی دن ہو گئے ہم outing پر نہیں گئے۔۔" وہ لاڈ سے کہتی اس کا بازو پکڑ کے کہنے لگی۔۔

"sorry مجھے ابھی بہت ضروری کام ہے۔۔" وہ سپاٹ لہجے میں کہتا نرمی سے اس کا ہاتھ اپنے بازو سے ہٹاتا باہر کی طرف جانے لگا وہ بھی پیچھے اس کے ساتھ ہی چلنے لگی۔۔۔

"تم اس کو صحیح ٹائم دیتے ہو صرف مجھ۔سے ہی پرابلم ہے تمہیں۔۔" وہ منہ بناتی روٹھے ہوئے لہجے میں بولنے لگی۔۔" اب وہ دونوں پورچ تک پہنچ چکے تھے راہب نے اپنی کار کا دروازہ کھولتے ہوئے ایک نظر اسے دیکھا۔۔

"She is my student soo Don't compare yourself to that" راہب نے سنجیدہ لہجے میں اسے باور کروایا اور آنکھوں میں سن گلاسز لگاتے ہوئے وہ کار میں بیٹھ چکا تھا۔۔ رباب اسے جاتا دیکھ رہی تھی یہاں تک کہ گاڑی کی دھول اس کے چہرے پر پڑ رہی تھی۔۔ 

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"کیا ہوا ہے میری بچی اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہے؟" ذکیہ بیگم نے اس کے چہرے پر پھیلی گھبراہٹ دیکھی تو جلدی سے اسے پاس بلایا وہ ان کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رودی۔۔۔

"دادو مجھے نہیں پڑھنا کسی سے بھی دادو وہ بھی تو مرد ہیں نہ پھر آپ نے ان پر بھروسہ کیوں کیا؟ " اس کے سوال پر زکیہ بیگم کے اندر خطرے کی گھنٹی بجی ان کے ذہن میں سو وسوسے آنے لگے۔۔

"کیا ہوا میری بچی۔ کچھ کہا اس نے کیا ہوا ہے۔۔" ان کی۔ زبان لڑکھڑائی تھی۔۔ اللّہ اب اس کی زندگی میں کوئی آزمائش نہ لکھنا۔۔ ان کے دل سے دعا نکلی۔۔۔۔

" نن۔۔۔ نن۔۔۔ نہیں دادو نہیں وہ ایسے نہیں ہیں وہ تو مجھے ایک شاگرد کی طرح ٹریٹ کرتے ہیں پھر مجھے کیوں ڈر لگتا ہے۔۔میں ایسی کیوں ہوں دادو۔۔۔ ہلکا سا ہاتھ ہی تو لگا تھا مگر وہ لمس ہی مجھے آگ لگا۔۔۔ دادو مجھے ہر لمس خوف زدہ کردیتا ہے۔۔۔" وہ ان کے سینے سے لگی ہچکیوں کے درمیان اپنے دل کی بھڑاس نکال رہی تھی۔۔۔ اور زکیہ بیگم خاموشی سے اسے سن رہی تھی کیونکہ ان کے پاس اس کی کسی بات کا کوئی جواب نہیں تھا۔۔۔

کیا کہتیں وہ اس سے جس نے چھوٹی عمر میں ہی معاشرے کا بھیانک چہرہ دیکھ لیا تھا کہ اس کا بچپن اس کی معصومیت چھیننے کی کوشش کی گئی تھی ایسے بچپن۔سے ہی ایسی چیزوں۔کا ادراک ہوگیا جو شاید نہیں ہونا چاہئیے تھا۔۔۔۔

"اچھا رو مت میرا بچّہ تو بہادر ہے نہ شجی شاباش منہ ہاتھ دھو اور دادو کو بتاؤ آج میرے بچّے نے کیا سیکھا ہے۔۔۔" ان کے پیار سے کہنے پر وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور اپنے آنسو صاف کرتی وہ جانے لگی جب ان کی پیچھے سے آواز آئی۔۔۔

"شجی کل سے میرے کمرے میں پڑھنا ٹھیک ہے۔۔" ان کی بات سن کر اس کے دل میں اطمینان دوڑ گیا۔۔۔ 

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ آج لیکچر دے کر فارغ ہوا تو یونی سے  ہی فیکٹری چلا گیا جہاں احمد لاشاری نے اسے دیکھا تو طنز کرنے سے خود کو روک نہیں سکے۔۔۔

"اوہ تو آج شہزادے صاحب کو خدمت خلق سے فرصت مل گئی جو اس لاشاری ٹیکسٹائل کو اپنادیدار کروانے چلے آئے۔۔۔" مینیجر کے سامنے وہ اس عزت افزائی پر جزبز ہوا۔۔۔

"کیا ڈیڈ میں آ تو گیا نہ کیا یہ کافی نہیں ہے آپ بھی کہیں بھی شروع ہوجاتے ہیں کچھ تو اپنے بیٹے کی personality کاخیال کریں۔۔۔" وہ ناراض لہجے میں کہتا کرسی میں بیٹھا اور سامنے کھڑے دانت نکالے مینیجر کو گھوری سے نوازنا نہیں بھولا۔۔۔

"میں ہی خیال کروں بیٹے کو بوڑھے باپ کا خیال نہیں اتنی بڑی فیکٹری اکیلے دیکھتا ہوں اور تم ٹکوں کے لئیے نوکری کرتے ہو۔۔۔" وہ آج بہت خفا تھے۔۔۔

"پہلی بات تو یہ ڈیڈ کہ آپ بوڑھے نہیں ہیں زرا آئینے میں دیکھیں خود کو میرے بڑے بھائی لگتے ہیں۔۔۔ ابھی بھی لڑکیوں کی لائن لگ جائے گی آپ کے لئیے" وہ مسکرا کر ٹیبیل کی طرف جھک کر ایک آنکھ مارتا ہوا بولا۔۔۔

"راہب میں مزاق کے موڈ میں نہیں ہوں آج نہ ہی تمہاری کسی چکنی چپڑی باتوں میں آنے والا ہوں۔۔" ان کے سنجیدہ لہجے پر وہ سیدھا ہوا۔۔۔

"افف آج تو ڈیڈ فل فلموں والے باپ بنے ہوئے ہیں۔ہاں دوسری بات میری یہ تھی کہ آپ۔جانتے ہیں میں پیسوں کے لئیے نہیں پڑھاتا اور میں نوکری نہیں کرتا teaching کرتا ہوں اور Teaching is my passion

اس کی۔اس بات کا جواب دئیے بغیر وہ مینیجر سے مخاطب ہوئے۔۔۔

"تم جاؤ کل کے میٹینگ کی تیاری کرو اوع فاروق صاحب سے کہو یہ فائل تیار کر کے وہ میرے کمرے میں بھجوادے۔۔" مینیجر سر ہلا کر جی سر کہتا ہوا کمرے سے باہر چلا گیا تو وہ سیدھے ہوئے۔۔۔

"میں نے سنا ہے تم نے ظفر کی بھتیجی کو ٹیوشن دینا شروع کردیا ہے۔۔۔" 

ان کی اس بات پر اس نے سر اٹھا کر ان کو دیکھا۔۔ اوہ مطلب ان تک۔ اطلاع مل گئی تھی اور یہ کام ان کی چہیتی رباب کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا وہ دل ہی دل میں رباب کو القبات سے نواز چکا تھا۔۔۔

"ڈیڈ وہ گرینی نے مجھ سے بہت فورس سے کہا تو میں منع نہیں کرسکا اور وہ بہت ڈیفرینٹ لڑکی ہے ڈیڈ کہیں اکیڈمی میں جا نہیں سکتی بہت ڈرپوک لڑکی ہے لگتا ہی نہیں وہ رباب کی کزن ہے میں تو بہت شاک ہوا اسے دیکھ کر۔۔" وہ موبائل چلاتا ہوا بولا۔۔۔

"دیکھو صاحب زادے میں نے تمہیں اس لڑکی کو describe کرنے نہیں کہا نہ میں یہ تمہارا درد سر ہے کہ وہ۔کیسی ہے اور کہاں پڑھ سکتی ہے۔۔۔

"میں نے تمہیں یونی میں پڑھانے کی permission ہی بڑی مشکل سے دی ہے۔۔ اب میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ تم کسی اور کے گھر جا کر ان کی چاکری کرو۔۔۔" وہ اس سے سخت نالاں تھے۔۔۔

"ڈیڈ وہ کسی اور کا گھر تو نہیں ہے آپ ظفر انکل کے دوست ہیں اور رباب آپ کی لاڈلی ہے تو بھی  اس کی کزن ہے اسی لئیے میں نے حامی بھری۔۔ اور ڈیڈ بزرگ کی بات کیسے ٹال سکتا تھا میں پلیز بس ایگزیم تک پڑھانے دیں کسی کا بھلا ہوجائے گا۔۔۔" وہ بہت منت بھرے لہجے میں ان کو راضی کر رہا تھا۔۔۔

"بس کردو مجھے لیکچر دینا مت شروع ہوجانا اب تم۔۔۔ ایک ہی بیٹے ہو میرے اسی لئیے ہار مان لیتا ہوں تمہاری ضد پر لیکن یہ لاسٹ ہے۔۔" انہوں نے وارننگ لہجے میں کہا۔۔۔ 

"love you dad you are a great  وہ فلائینگ کس کرتا ہوا بولا۔۔۔

"بس اب جاؤ جا کر کام کرو صرف باتوں سے محبت مت ظاہر کرو باپ کی بھی خدمت کرو۔۔" ان کے اس لہجے میں وہ کھڑا ہوگیا۔۔

yes boss جو حکم ہو آپ کا وہ مسکراتا ہوا آفس سے باہر نکل گیا جب کہ وہ مسکراتے ہوئے کام میں مصروف ہوگئے۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤

آج تیسرا دن تھا جب وہ آیا تو اسے ذکیہ بیگم نے اپنے پاس ہی بیٹھالیا پھر تھوڑی دیر میں وہ بھی ڈری سہمی سی کتاب لے کر نظر آئی۔۔۔

"بیٹا اس کو اب یہیں پڑھادیا کرو بہت نازک سا دل ہے اس کا چھوٹی چھوٹی بات پر گھبرا جاتی ہے میرے بغیر کہیں دل نہیں لگتا اس کا۔۔۔" ذکیہ بیگم نے بات بنائی تو وہ دل ہی دل میں حیران بھی ہوا اور غصّہ بھی آیا۔۔

"کیا میں اسے اکیلے میں کھا جاتا جتنی نرم مزاجی میں اس کو دکھا رہا ہوں اتنا ہی یہ محترمہ مجھے بدنام کرنے پر تلی ہیں اب میں اتنا بھی خوفناک نہیں ہوں۔۔۔" وہ اس سے اچھا خاصا بدگمان ہوچکا تھا۔۔۔

"بیٹھ جائیے اب کیا کھڑے کھڑے پڑھنے کا ارادہ ہے۔۔" ذکیہ بیگم وضو بنانے گئیں تو اسے موقع مل گیا اپنی بھڑاس نکالنے کا اسے ایک ہی جگہ پر کھڑا دیکھ کر وہ انگارے چباتے ہوئے بولا تو شجیہ گھبرا کر جلدی سے اس کے سامنے رکھی کرسی پر بیٹھ گئی۔۔ اور دونوں کے۔درمیان رکھے ٹیبیل پر اپنی کتابیں رکھ دیں۔۔۔

اب وہ اسے اپنے بنائے ہوئے میتھ دیکھارہی تھی جو بلکل صحیح بنا تھا۔۔ راہب کو حیرت ہوئی بغیر اس کی مدد کے اس نے یہ سوال حل کرلیا تھا جب کہ وہ اسے پہلے دن واقعی کوئی نالائق لڑکی لگی تھی مگر اب اسے لگ رہا تھا وہ جیسی۔دکھتی ہے ایسی ہے نہیں۔اسے صرف ذرا سی توجہ اور محبت کی ضرورت ہے وہ بہتر ہوسکتی ہے۔۔ راہب اپنے تجسس اور انسانوں کو جاننے کی عادت سے مجبور ہو کر شجیہ کے بارے میں جاننا چاہتا تھا اس کی غیر معمولی حرکات راہب کے تجسس کو ہوا دےرہی تھی۔۔ وہ آج پورا وقت شجیہ کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ اس کے حرکات و سکنات کو بھی نوٹ کر رہا تھا۔۔  وہ نفسیات جانتا تھا اور انسانوں کو جاننا ان کے مسائل سننا اور اس کو حل کرنا یہ بھی اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔۔۔

ذکیہ بیگم بھی وہیں نماز پڑھنے لگیں تا کہ شجیہ کی ہمت بندھی رہے۔۔۔ آج۔دو دن کے برعکس شجیہ نے بہترین کارگردگی دکھائی کہ راہب کو خوشی ہوئی اس کا تھوڑی دیر پہلے والا غصّہ ختم ہوگیا۔۔

"اوکے شجیہ آپ نے تو آج مجھے حیران کردیا گڈ اسی طرح اگر آپ محنت کریں گی تو اچھے نمبر سے پاس ہوسکتی ہیں۔۔" راہب کے حوصلہ کن لہجے سے شجیہ کے چہرے پر جو مسکراہٹ آئی اسے دیکھ کر وہ مبہوت رہ گیا۔۔۔اس مسکراہٹ میں بہت۔سے۔دکھ اور راز چھپے تھے وہ ایسے مسکرائی تھی جیسے کوئی بچے کی بات پر مسکراتا ہو۔۔

"بیٹا تم سے اسی لئیے تو کہا تھا باقی سب تو اسے نالائق سمجھتے ہیں مگر مجھے پتا ہے میری بچی بہت لائق ہے۔۔" ذکیہ بیگم بھی نماز پڑھ کر آئی تو وہیں کھڑے ہو کر۔شجیہ کو پیار سے دیکھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔

"جی گرینی اب مجھے اجازت دیں۔۔" وہ۔جانے کے لئیے کھڑا ہوگیا۔۔

"ہاں جاؤ بیٹا اللّہ تمہیں خوش رکھے۔۔" ذکیہ بیگم نے۔ اسے دعا دیتے ہوئے رخصت کیا۔۔اور شجیہ اپنی کتابیں سمیٹ کر ذکیہ بیگم کے برابر والے کمرے میں بند ہوگئی کیونکہ آج پھر اسے اپنے ماں باپ یاد آئے تھے۔ راہب کے لہجے سے اسے اپنے ماں باپ کی شدت سے یاد آئی تھی جن کو گئے ہوئے عرصہ بیت چکا تھا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

راہب نظر بچا کر نکلنا چاپتا کہ ہمیشہ کی طرح رباب نے اسے جالیا۔۔۔

"واہ مسٹر راہب واہ جب سے آپ اس نئی شاگرد کے ساتھ بزی ہوئے ہیں پرانے دوست کو بھول ہی چکے ہیں۔۔" رباب کے طنز پر وہ رکا اور ایک نظر اسے دیکھا جو پر اعتماد سی اس کی خو ب رو آنکھوں میں دیکھتی ناراضگی ظاہر کر رہی تھی۔۔۔ ہمیشہ کی طرح سلیو لیس برانڈیڈ شرٹ اور جینز پہنے شفاف رنگت کو مزید میک اپ کی مہارت سے۔نکھارا گیا تھا وہ بلاشبہ ایک حسین لڑکی تھی اور خود کو حسین بنانا جانتی تھی۔۔ جب کہ شجیہ ڈری سہمی فیشن سے عاری بلکہ بکھری اور الجھی سی رہتی جسے خود کو سنوارنا تو دور لباس کے رنگ بھی ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے تھے دوپٹے کا رنگ کچھ ہوتا قمیض کا رنگ کچھ اور۔۔ وہ پتا نہیں کیوں شجیہ اور اس کا موازنہ کرنے لگا۔۔۔ 

"کن سوچوں میں گم ہوگئے ہو ماما بھی تمہارا انتظار کر رہی تھیں۔۔ چلو پہلے وہاں چائے پیتے ہیں پھر کہیں باہر چلیں گے۔۔" وہ بے تکلفی سے اس کا ہاتھ پکڑے گھر کے دائیں جانب بنے لان میں داخل ہوگئی پھر وہاں سے گزرتی ہوئی وہ اس شیش محل بنے حصّے کی طرف آگئی۔۔ لگتا ہی نہیں تھا کہ وہ حصّہ بھی اسی گھر کا تھا۔۔

"ایک بات سمجھ نہیں آتی گرینی کا پورشن اس سے اتنا الگ کیوں ہے وہ اور شجیہ بھی تو اسی گھر کی فرد ہیں۔۔" راہب نے اپنی الجھن ظاہر کی۔۔

"بس گرینی کو ہم سے زیادہ شجیہ سے محبت ہے اور اس ایب نارمل لڑکی کی وجہ سے وہ ہم سے ہی الگ ہوگئیں پاپا تو اب تک ان کو یہاں کمرا دینے کے لئیے کہتے رہتے ہیں مگر وہ مانتی نہیں۔۔ اسی لئیے اب پاپا نے بھی کہنا چھوڑ دیا۔۔" رباب نے لاپروا لہجے میں کہتے ہوئے اسے لاؤنج میں رکھے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود بھی سامنے رکھے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔

"ویسے تمہیں۔ کیوں ان کی اتنی فکر ہورہی ہے تمہارا تعلق ہم سے ہے تو ہماری بات کرو۔۔" رباب نے اپنے بالوں کو ایک ہاتھ سے پیچھے کرتے ہوئے مغرور لہجے میں کہا۔۔ راہب ابھی جواب دینے والا ہی تھا کہ مہوش آگئیں۔۔

"ارے راہب تم نے تو اب اپنی شکل دکھانا چھوڑ دی ہے ایسی بھی کیا مصروفیت کہ اپنوں کو ہی بھول جائیں۔۔"

مہوش نے سامنے وجاہت سے بھر پور اپنے ہونے والے داماد کو دیکھا جو جلد ہی ان کی بیٹی کا نصیب بننے والا تھا۔۔۔

 انہوں نے بھی طنز کے تیر چھوڑنا اپنا فرض سمجھا "شاید رباب ان پر ہی گئی ہے۔" راہب کے دل نے سوچا۔۔

"جی آنٹی دو دن پہلے ہی تو رباب سے ملاقات ہوئی تھی بس آج کل ڈیڈ بھی ایکشن میں آئے ہوئے ہیں تو فیکٹری چلاجاتا ہوں پھر وقت بہت کم ملتا ہے۔۔" راہب نے ہنستے ہوئے کہا اور رباب کے ہاتھ سے چائے کا کپ لیا جو کچھ دیر پہلے ہی ملازمہ لوازمات سے بھری ٹرے  کے ساتھ رکھ کے گئی تھی۔۔۔

"چلو شکر ہے تم نے کچھ ذمّہ داری تو لی۔۔" ان کے اس طرح کہنے پر راہب کو غصّہ تو بہت آیا مگر وہ برداشت کر گیا۔۔

"آنٹی ارسل نظر نہیں آرہا آج کل اس سے ملاقات بھی نہیں ہوئی۔۔" راہب نے جلدی بات بدلنے کی کوشش کی اور رباب کے بھائی کے بارے میں پوچھا جس سے اس کی دوستی بھی تھی۔۔۔

"وہ تو یہیں ہے بیٹا بس آپ ہی آج کل غائب ہیں۔۔" شاید شجیہ کو پڑھانے کی بات ان دونوں کو پسند نہیں آئی تھی تب ہی وہ بار بار اپنی ناگواری کا اظہار کر رہی تھیں۔۔

"ٹھیک ہے آنٹی اب اجازت دیں ڈیڈ ویٹ کر رہے ہونگے۔۔" راہب سے اب برداشت نہیں ہوا تو وہ۔ سپاٹ سے لہجے میں کہتا اب جانے کے لئیے کھڑا تھا وہ دونوں ہی اس کے لہجے اور انداز سے گھبراگئیں۔۔ ظاہر ہے اسے اس گھر کا داماد بننا تھا وہ کیسے اس کو ناراض کر سکتی تھیں۔۔۔

"نہیں بیٹا ایسے کیسے جاسکتے ہو تھوڑی دیر تو بیٹھو۔۔" مہوش نے گھبرا کے کہا۔۔

"راہب آج تو مجھے ٹائم دے دو۔۔" رباب نے لاڈ بھرے لہجے میں کہا۔۔

"پھر کبھی سوری۔۔" وہ گلاسز آنکھوں پر ٹکاتا لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا باہر نکل گیا۔۔وہ دونوں اسے روکتی رہیں۔۔

"مام دیکھیں یہ ایسے ہی کرتا ہے جب سے اس کو پڑھانے لگا ہے مزاج ہی نہیں مل رہے محترم کے بہت روڈ ہوجاتا ہے کبھی کبھی۔۔ رباب نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے روہانسے لہجے میں کہا۔۔

"یہ دونوں جادو گرنی ہیں میرا بھائی بھی اس کی وجہ سے اتنی دور ہے اب اس کے پیچھے پڑ گئی ہیں تم فکر نہ کرو ان دونوں سے نبٹنا اچھی طرح سے جانتی ہوں۔۔" مہوش نے کہا۔تو رباب نے بھی اپنے آنسو پونچھے۔۔ وہ دونوں اپنی ہی بنائی بدگمانی کی کہانی تیار کر کے بلاوجہ خود کو ہلکان کر رہی تھیں۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

بہت ہی خوبصورت منظر تھا چاروں طرف پھول ہی پھول تھے سامنے پانی کا چشمہ بہہ رہا تھا۔۔ نیلا آسمان کالے بادل سے ڈھکا تھا ہری گھاس کی  قالین زمین پر بچھی ہوئی تھی۔۔ لال گلاب سے سجا پھولوں کا وہ جھولا جس میں چھ سال کی بچی بیٹھی اپنے ماں باپ کے ذریعے جھول رہی تھی۔۔ اس کی ہنسی میں ان دونوں کے بھی خوشی سے بھر قہقے شامل ہوجاتے۔۔ پھر ہری قالین پر آسمان سے پانی کے۔شفاف قطرے گرنے لگے تو منظر اور خوبصورت ہوگیا۔۔ مگر دیکھتے دیکھتے وہ بوندیں پانی کے فواروں میں بدل چکی تھی پھر کچھ وقت میں ہی ہرے قالین میں جمع ہوتا وہ پانی  ظالم لہروں کی شکل اختیار کرچکا تھا۔۔۔ اس بچی کے چہرے پر خوف پھیل گیا دونوں نے اسے گود میں لینے کی کوشش کی مگر ایک سفاک لہر آئی اور ان دونوں کو اپنے ساتھ بہا کر لے گئی۔۔۔ وہ بچی چیختی چلاتی رہی مگر لہر کو زرا بھی رحم نہیں آیا اور پل ہی میں اس کی چھوٹی سی دنیا ختم ہوچکی تھی۔۔ وہ آنکھیں بند کئیے اس خوفناک منظر میں اکیلی رہ گئی تھی کہ اچانک ہی بارش تھم گئی اور شور سا تھم گیا اس نے  ڈر ڈر آنکھیں کھولی تو منظر ہی تبدیل تھا وہ خوبصورت وادی بنجر ہو چکی تھی اس کا پھولوں سے بنا جھولا اب غائب تھا لہر کا بھی نام و نشان مٹ چکا تھا۔۔۔ سوکھی۔زمین پڑی تھی وہ سہم سی کونے میں بیٹھی تھی کہ اچانک بہت سے بھیڑیے اس طرف نکل آئے جو اس کے ہی قریب آرہے تھے۔۔ معصوم سی بچی تنہا اپنے ماں باپ کو پکار رہی تھی مگر وہاں کوئی اس کی فریاد سننے والا نہ تھا کہ ایک بھڑیا اس کے قریب پہنچ چکا تھا۔۔ وہ سہم کر۔دو قدم دور ہوئی۔اس کے چاروں طرف اندھیرا چھانے لگا مگر سفاک بھیڑئیے کو اس معصوم پر ذرا بھی رحم نہیں آیا۔۔ وہ اس کے۔بہت قریب آچکا تھا بھیڑئیے کی چکمتی آنکھیں مزید تیز ہوئی اس نے اپنا وحشی سر اس کی طرف بڑھایا تھا کہ پیچھے سے اس بچی کو کسی نے دھکا دیا اور وہ بھیڑئیے کے پہنچ سے بہت دور جاگری۔۔۔ 

"امّی۔۔۔" اس کے حلق سے یہی۔آواز نکل سکی۔۔ شجیہ کا پورا جسم پسینے میں شرابور تھا وہ لمبے لمبے سانس لیتی سیدھی اٹھ بیٹھی۔۔ 

"کیا ہوا میری بچی۔۔ پھر کوئی خواب دیکھا؟" ذکیہ بیگم جو اس کے برابر بیڈ پر سوتی تھیں اس کے چیخنے سے اٹھ کر بیٹھیں۔۔ پانی کا گلاس اس کی طرف بڑھایا۔۔

"دادو۔۔" وہ ان کے سینے سے لگی ہچکی سے رو رہی تھی خوف سے اس کے بدن میں لرزہ طاری تھا۔۔۔

"بس کردو میری بچی شجی یہ لو پانی پیو۔۔" وہ اسے پانی پلانے لگیں جسے وہ ایک ہی سانس میں ختم کر گئی۔۔۔

"دادو مجھے بچپن۔سے ایک ہی خواب کیوں آتا ہے دادو۔۔ مجھے لگتا ہے میرا خوفناک  بچپن یہیں ٹہر گیا ہے۔۔ مجھے بہت ڈر لگتا ہے دادو وہ بھیڑیا ابھی بھی یہیں کہیں ہے۔۔" وہ چاروں۔طرف نظریں گھما کر خوف زدہ لہجے میں کہہ رہی تھی۔۔ ابھی تک وہ اسی خوفناک خواب کے زیر اثر تھی۔۔۔

"نہیں میرا بچہ کوئی بھی نہیں ہے یہاں آؤ سوجاؤ۔۔" وہ اس کا سر اپنی گود میں رکھے اس کے بالوں پر ہاتھ پھیرتیں مسلسل اس پر دعا پڑھ کر دم کر رہی تھیں۔۔ تھوڑی دیر بعد اسے بھی سکون آگیا تو وہ دوبارہ نیند کی وادی میں چلا گئی۔۔۔

"یا اللّہ میری بچی کی مشکلات دور کردے اسے کسی نیک انسان کے ہاتھ میں دےدے۔۔" ذکیہ بیگم کے لب مسلسل دعا کے لئیے ہل رہے تھے۔۔ اسی طرح ایک اور خوفناک رات کا اختتام ہوا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جاری ہے                           

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages