Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 21 to 22 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 16 February 2023

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 21 to 22

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 21 to 22

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh  Episode 21'22

Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

سلطان سر۔۔۔۔۔

سلطان سر۔۔۔۔۔۔ شام کا وقت تھا جب ایک ملازمہ بھاگتی ہوئی دادا جان کے روم میں  آئی 

کیا ہوا کیوں ایسے بھاگتی ہوئی آرہی ہو دادا جان نے پوچھا 

سلطان سر میں نظر میڈم کو اٹھانے گئی تھی لیکن وہ اٹھ ہی نہیں رہیں 

انہیں تیز بخار ہے مجھے لگتا ہے وہ بےحوش ہو گئی ہیں 

ملازمہ نے سانس بہال ہوتے ہی دادا جان کو تفصیل سے ساری بات بتائی 

دادا جان نے اپنی چھڑی اٹھائی اور اسکا سہارا لیتے ہوے نظر کے کمرے کی طرف، بڑھ گئے 

نظر آج کل گراونڈ فلور پہ ہی تھی دادا جان کی بیماری کے باعث زینے چڑھنا اب مشکل تھا اس لیے وہ بھی انکے قریب ہی رہنا چاہتی تھی 

نظر کو واپس آے چھ دن ہو چکے تھے 

دادا جان نے روم میں  آتے ہی نظر کی پیشانی پہ ہاتھ رکھ کر دیکھا 

نظر بخار سے تپ رہی تھی دادا جان نے ملازمہ کو انکا فون لانے کا کہا 

جو وہ جلد ہی لے آئی  

دادا جان کے کہنے پہ ملازمہ نظر کو ٹھنڈی پٹیاں کرنے لگی جس سے نظر کی حالت میں سدھار آنے لگا 

💞💞💞💞

ہاہاہا۔۔۔۔۔ جاذب احمد ایک دو ٹکے کی لڑکی تمہاری زندگی برباد کر گئی 

وہ نظر تمارے پیار کا مذاق بنا گئی 

جاذب احمد جو اپنے دوستوں اور فیملی کے علاوہ کسی سے مسکرا کر بات نہیں کرتا تھا 

کسی کی پرواہ نہیں  جسکے لیے اسکے اپنوں کے بعد سب سے اہم اسکا بزنس تھا 

وہ۔۔۔۔ وہ نظر سلطان اسی بزنس کا سہارا لے کر تمہیں پاگل بنا گئی 

جاذب احمد جسے لڑکیوں سے چڑ تھی وہ جاذب اس ۔۔۔۔ نظر سے پیار کر بیٹھا جو اسکی پیٹھ پہ چھرا گھونپ گئی

چچچچ۔۔۔۔۔۔ افسوس جاذب احمد افسوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

وہ نظر تمہیں نظر بد لگا گئی 

 بکواس بند کرو ۔۔۔۔۔۔ جاذی حلق کے بل چلا اٹھا

جاذی اندھیرے کمرے میں دیوار کے ساتھ پشت لگاے بیٹھا تھا جب اسکے سامنے اسی کا عکس اسے نظر آنے لگا 

جاذی کا عکس اسکا ضمیر اسے ہی طنز کرنے لگا 

جاذی کا مذاق بنانے لگا کتنا عجیب تھا اپنا ہی ضمیر ہمدردی کرنے لگا 

خود پہ افسوس۔۔۔۔۔۔۔

ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ برا لگا تکلیف ہوئی ۔۔۔؟ 

ضمیر پھر سے جاذی پہ ہنسنے لگا اور قہقہے لگاتا ہوا جاذی کی نظروں سے اوجھل ہو گیا 

نہیں  ۔۔۔۔ نہیں  جاذی اپنی آنکھیں رگڑنے لگا فورا اٹھا اور روم کی لائٹ آن کی اور اردگرد دیکھنے لگا 

ہر شے اپنی جگہ پہ تھی بے بسی کی انتہا تھی اپنا ہی عکس خود پہ ہنس رہا تھا 

جاذی روم کو دیکھنے لگا جاذی اسی گھر میں تھا جہاں وہ نظر کو لے کر آیا تھا 

ہر شے جاذی کو منہ چڑھا رہی تھی کچھ خوبصورت یادیں ستانے لگی 

جن پہ جاذی کے لب خود ہی مسکرانے لگے 

لیکن پل میں ہی یہ خوبصورت احساس ختم ہو جاتا اسکی جگہ نا ختم ہونے والی اذیت لے لیتی 

ہاہا۔۔۔ نظر سلطان اچھا مذاق تھا۔۔۔۔۔

لیکن افسوس تم نے صرف میرا پیار دیکھا میری ضد میری ایگو پیار میں اتنی بری لگی تو میری نفرت کا کیا کرو گی 

جاذی اپنے سامنے نظر کو تصور کرتے ہوے اسے باتیں کرنے لگا 

اب تم دیکھو  نظر تم جس طرح میری لائف میں آئی نا اس سے دوگنی تیزی سے انہی راستوں سے تمہیں برباد کروں گا 

تم نے کیا سوچا یہ پراجیکٹ سیل کرو گی تو جیت جاو گی ۔۔۔۔ ؟ 

نہیں میں تمہیں کبھی جیتنے نہیں دونگا یہ پراجیکٹ پیارا لگا تھا میری نظر کو ۔۔۔۔؟

کوئی بات نہیں میں اس پراجیکٹ سے تمہیں باہر نکال دوںگا 

پھر تم نیا پراجیکٹ بنا لینا اپنے ہارون انکل کے ساتھ 

ارے شٹ۔۔۔  تم نہیں بنا سکو گی کیونکہ میں تمہیں اس قابل چھوڑوں گا ہی نہیں 

یعنی نظر سلطان میں نا تو تمہیں واپس اپناوں گا نہ ہی کسی اور کا ہونے دونگا

اس پراجیکٹ سے عزت کے ساتھ تمہیں باہر نکال پھینکوں گا 

ایک ایک کر کے تمہارے سارے پر کاٹ ڈالوں گا 

لیکن وعدہ رہا یہ کھیل صرف ہمارے درمیان رہے گا کسی باہر والے کو خبر تک نہیں ہوگی کہ تم بے وفا ہو 

یہ کھیل تم نے شروع کیا تھا تم اپنی چال چل چکی ہو اب میری باری

 اب اسکا اختتام تبھی ہوگا جب ہم میں سے کسی ایک کی موت ہوگی 

موت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاذی کو گھر سے گئے پندرہ دن ہو چکے تھے 

جاذی کو ہر ممکن جگہ پر ڈھونڈنے کی کوشش کی جا چکی تھی 

لیکن سب ناکام رہے تھے جاذی کا فون بھی مسلسل آف تھا 

خان ویلا میں ملک فیملی ماریہ سمیت موجود تھی اور سبھی لوگ لاؤنج میں موجود تھے 

کوئی خبر ملی جاذی کی ماریہ نے پوچھا 

نہیں ہر جگہ دیکھ لیا ہسپتال تک دیکھ آے لیکن ۔۔۔۔ سویرا پھر سے رونے لگی 

پلیز سویرا خود کو سنبھالو اینڈ آئی ایم ریلی سوری میرا مقصد آپ سبکو غمزدہ کرنا بلکل بھی نہیں تھا 

ماریہ نادم سی بولی 

اٹس اوکے ماریہ تم کوئی غیر تھوڑی ہو تمہیں بھی فکر تھی تبھی پوچھا نا 

ردا نے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ ماریہ کی شرمندگی کو دور کرنا چاہا 

احمد سر آپکا فون آرہا ہے ۔۔۔۔

ایک ملازم ہاتھ میں احمد کا موبائل اٹھاے چلا آیا 

واپس رکھ آو مجھے کسی سے بات نہیں کرنی 

احمد نے افسردگی سے جواب دیا 

سر پھر سے آرہا ہے ملازم نے سکرین دوبارہ روشن ہوتی دیکھی تو واپس آ گیا 

کیا مصیبت ہے سمجھ نہیں آتی کیا احمد غصے میں چلاتے ہوے اٹھا اور ملازم کے ہاتھ سے اپنا موبائل پکڑ لیا 

موبائل پکڑاتے ہی ملازم دم دبا کر بھاگ نکلا 

احمد نے لاپرواہی سے کال اٹینڈ کی اور فون کان سے لگا لیا 

ہیلو۔۔۔۔ احمد نے بیزاری سے بولا 

ڈیڈی۔۔۔۔۔۔

آواز سنتے ہی احمد دھنگ رہ گیا اور سکرین کو دیکھنے لگا 

ڈیڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب کی بار جاذی نے سوالیہ انداز میں پکارہ 

جا۔۔۔جج۔۔۔۔۔جاذی۔۔۔۔۔ احمد بمشکل جاذی کا نام لے سکا 

احمد کی آواز سنتے ہی سب ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے 

گویا تصدیق چاہ رہے تھے کیا سب نے سنا یا صرف انکا وہم ہے 

جاذی۔۔۔۔۔۔ احمد نے پھر سے جاذی کو پکارہ 

جی ڈیڈی۔۔۔۔ جاذی فون کان سے لگاے روم کی ونڈو جو گارڈن میں کھلتی تھی اسکے پاس آگیا

کیا جاذی کا فون ہے۔۔۔۔

جاذی کہاں ہے پوچھیے. ۔۔۔۔

یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے ۔۔۔۔۔۔

کیا بول رہا ہے۔۔۔۔۔

سپیکر آن کریں ۔۔۔۔

جاذی فون کی دوسری طرف سے سبکی آوازیں سن کر مسکرانے لگا 

جاذی کہاں ہو تم؟  اندازہ بھی ہے کتنے پریشان ہیں ہم سب 

کونسے بل میں چھپے ہو جو ہمیں ملے نہیں  

احمد سپیکر آن کرتے ہی لہجے میں خفگی کیے جاذی کو ڈانٹنے لگا 

جاذی۔۔۔۔۔ 

کہاں ہو تم ۔۔۔۔

میں ناراض ہوں ۔۔۔۔۔

واپس آو تم پھر دیکھنا ماروںگی گی تمہیں۔۔۔۔۔

تم نے تو سبکو پریشان کر دیا 

سبکی شکایتیں ایک ساتھ شروع ہو گئی جنہیں سن کر جاذی کی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی 

آئی ایم سوری ۔۔۔ میں آپ سبکو پریشان بلکل بھی نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن ۔۔۔۔۔

جو کچھ بھی ہوا میں اسے بھولنا چاہتا ہوں 

اور اسی لیے میں کچھ دن اکیلے رہنا چاہتا تھا 

جاذی نے پرسکون لہجے میں سبکو وضاحت دینی شروع کردی 

جاذی تم واپس کب آو گے ساحل نے پوچھا 

بس دو تین دنوں میں کچھ کام ہے وہ کرلوں پھر ہم سب ساتھ ہونگے اور خوش بھی 

جاذی نے مسکراتے ہوے بتایا 

  💞💞💞💞

نظر دن بہ دن کمزور ہو رہی تھی دادا جان نے ڈاکڑ کو بلانے کا کہا لیکن نظر نے انکار کر دیا 

نظر اب چپ چپ رہنے لگی تھی لیکن رونا چھوڑ دیا تھا شاید حالات سے سمجھوتا کر رہی تھی 

نظر گارڈن میں ٹہلتی ہوئی بار بار ہارون کو فون ملا رہی تھی لیکن اسکا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا 

نظر نے تھک کر اسکے آفس فون کیا جسے دو تین بار ٹرائی کرنے پر اٹھا لیا گیا 

یس  ۔۔۔۔۔۔

میں نظر سلطان بات کر رہی ہوں مجھے ہارون صاحب سے بات کرنی ہے 

نظر نے  تیز لہجے میں کہا 

سوری میڈم سر کسی کام کے سلسلے میں بیرونے ملک گئے ہیں 

ریسپشن پہ کال رسیو کرنے والی لڑکی نے کاروباری انداز میں بتایا 

کونسے ملک گئے ہیں  مجھے ڈیٹیلز بتاو نظر نے غصیلے لہجے میں کہا یہ غصہ ہارون پہ تھاجو اس لڑکی پہ نکل رہا تھا 

سوری میڈم ہمیں نہیں پتا اس لڑکی نے معزرت کرلی 

کیا بکواس ہے یہ بتا رہی ہو یا میں آفس آوں 

نظر نے غصے میں دھمکی دی 

نونو۔۔۔ مسسز نظر اسکی ضرورت نہیں  

اس لڑکی کی آواز میں بوکھلاہٹ واضح تھی 

وہ نظر کو اچھی طرح جانتی تھی این ایس کے انڈسٹریز کی مالکہ ۔۔۔۔۔

مسسز نظر پلیز آپ میری بات سنیے میں آپکو وضاحت دیتی ہوں 

وہ فریال بشارت انکی پرسنل اسسٹنٹ اسکی شادی ہو گئی ہے وہ کافی عرصے سے چھٹی پہ ہے 

ابھی کوئی نئی یا نیا اسسٹنٹ نہیں ہے سر اپنا ٹائم خود مینج کر رہے ہیں 

سر بیرونِ ملک ہیں یہ بھی انہوں نے ہمیں میل کے زریعے بتایا ہے وہ کب واپس آئیں گے 

کہاں ہیں انسے کوئی رابطہ نہیں ہمارا 

اس لڑکی نے نظر کو ساری بات تفصیلاً بتا دی 

ٹھیک ہے نظر نے مختصر سے جواب کے ساتھ کال کاٹ دی 

نظر دونوں ہاتھوں میں اپنا سر تھامے گارڈن میں لگے بینچ پر بیٹھ گئی 

کیا ہوا نظر۔۔ دادا جان چھڑی کا سہارا لیتے ہوے آہستہ آہستہ نظر کی جانب قدم بڑھاتے ہوے پوچھنے لگے

کچھ نہیں دادا جان نظر نے چہرے پہ مصنوعی مسکراہٹ سجاتے ہوے جواب دیا 

اپنے دادا جان سے اب جھوٹ بولو گی دادا جان نے خفگی سے پوچھا اور نظر کے برابر بیٹھ گئے 

سوری دادا جان نظر نادم سی بولی  اور دادا جان کو سب بتانے لگی 

اب ہارون سے کیا کام رہ گیا دادا جان نے پوچھا 

دادا جان میں پوچھنا چاہتی ہوں انہوں نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا

یہ سیکرٹ میٹنگ تھی پھر اسکی ویڈیو وہ بھی جاذی کے پاس ۔۔۔۔

دادا جان میں نے انکا کیا بگاڑہ تھا جو انہوں نے میرے کہے گئے الفاظ کو اس طرح استعمال کیا 

نظر خود کو بےبس محسوس کرنے لگی آنسو ضبط کرنے کی وجہ سے آنکھیں لال ہو رہی تھی 

بس میری جان اللہ تعالیٰ پہ یقین رکھو جس نے اس آزمائش میں ڈالا ہے وہ نکال بھی دے گا 

وہ رب کبھی بھی دوسرا دروازہ کھولے بغیر پہلا بند نہیں  کرتا 

وہ جانتا ہے ہم نادان ہیں کتنے ہی گناہ کیوں نہ کر لیں 

آخر کو لوٹنا تو اسی کی طرف ہے 

دادا جان نے نظر کے سر پہ دست شفقت رکھتے ہوے پیار سے سمجھایا 

اور گھر کی طرف چل پڑے نظر کے سامنے وہ کمزور نہیں پڑنا چاہتے تھے۔

ساحل ماما کی کال تھی 

مشا ساحل کے سامنے صوفے پہ آ بیٹھی 

کیا۔؟ کب آیا فون ساحل نے پوچھا وہ دونوں بیڈ روم میں موجود تھے 

 وہ چاہتی ہیں میں کچھ عرصہ انکے پاس رہوں 

شادی کے بعد میں بس ایک دو بار انہیں ملنے ہی گئی ہوں 

مشا کے لہجے میں موجود  اداسی ساحل نے چھپ نا سکی 

ٹھیک ہے تم ماما سے بات کر لینا مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے 

ویسے بھی تمہارا مائینڈ تھوڑا فریش ہو جاے گا 

ساحل نے مسکراتے ہوے کہا 

💞💞💞💞

ملک وجاہت ، ساحل اور باقی دونوں  بزنس پارٹنر میٹنگ روم میں  موجود  تھے اور سب بے صبری سے جاذی کا انتظار کر رہے تھے 

یہ میٹنگ جاذی کے کہنے پہ ہو رہی تھی جاذی کو آج سب ایک ماہ بعد دیکھنے والے تھے 

تھوڑی دیر میں روم کا دروازہ کھلا اور جاذی چہرے پہ سنجیدگی سجاے روم میں  آ گیا 

ہیلو جاذی نے کاروباری انداز میں کہا اور اپنی نشست سنبھال لی 

ساحل اور ملک وجاہت جاذی کو اتنے دنوں کے بعد دیکھ کر بہت خوش ہوے تھے لیکن جاذی کا چہرہ کسی پہ تاثر سے پاک تھا 

جاذب صاحب سب خیریت ہے نا آپکا کل دیر رات میسج ملا تھا 

سلیم(بزنس کولیگ ). نے پوچھا 

نہیں  جاذی نے تیز لہجے میں کہا اوراپنی نشت کے پیچھے کھڑا ہو گیا. 

کیا ہوا جاذب ساحل نے پوچھا 

ویٹ۔۔  جاذی نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوے کہا اور دیوار پہ لگی سکرین آن کردی 

سکرین پہ گراف بنا ہوا تھا 

یہ دیکھیں  یہ ہے ہمارے فیشن ہاوس کی پراگریس 

جاذی نے بتایا اور سب کے تاثرات دیکھنے لگا 

جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں  ہماری پراگریس ابھی بھی وہیں ہے اگر کم نہیں  ہوئی تو زیادہ  بھی نہیں ہوئی 

جاذی نے ٹھہر ٹھہر کر اپنی بات مکمل کی 

 جاذب آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کھل کر کہیں ملک وجاہت جھنجھلاہٹ کا شکار تھے 

آپ سب جانتے ہیں ہمارے اس پراجیکٹ کی ہیڈ صرف ہماری ہیڈ نہیں بلکہ این ایس کے گروپ آف انڈسٹریز کی آنر بھی ہیں  

جاذی نے بولنا شروع کیا تو وجاہت اور  ساحل ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے 

انہیں امید نہیں تھی کہ اس میٹنگ کا اصل موضوع نظر ہوگی 

اتنا بڑا بزنس سنبھالنا مشکل کام ہے اور پھر اس پراجیکٹ کو بھی 

ویسے تو ہمیں فرق نہیں پڑنا چاہیے لیکن کم از کم میرے لیے میرا ہر پراجیکٹ بہت ضروری ہے 

ایسے لگ رہا ہے کہ جتنی اس پراجیکٹ کو توجہ چاہیے اسے اتنی نہیں مل رہی اور مجھے افسوس  ہے 

ہمارے اس پراجیکٹ کی کامیابی کے کیے ایک نیا ہیڈ چاہیے 

جاذی نے سپاٹ لہجے میں اپنی بات کا اختتام کیا 

کیا۔۔ ۔۔۔؟ 

سلیم اور سیف دونوں جاذی کی بات پہ حیران رہ گئے 

جاذی اپنی ہی بیوی کو اسکے عہدے سے ہٹانا چاہتا ہے 

جاذب صاحب کیا مسسز نظر کو اعتراض نہیں ہوگا 

سیف نے پوچھا 

مجھے نہیں لگتا کیونکہ یہ پراجیکٹ ہم سب کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے

 اور اگر ایسے ہمیں مزید ترقی مل سکتی ہے تو  مجھے کوئی افسوس نہیں  

کیوں ساحل، انکل صحیح کہا نا؟  

جاذی نے پریشان بیٹھے ساحل اور ملک وجاہت کو گفتگو میں شامل کیا 

ساحل اور ملک وجاہت دونوں کو جاذی کی اس حرکت پہ غصہ آ رہا تھا اور حیران بھی تھے 

ہاں اگر اس میں سبکی بہتری ہے اور اگر مسسز نظر کو اعتراض نہیں تو۔۔۔۔

ملک وجاہت نے ذو معنی انداز میں جواب دیا 

جاذی انکی بات کا مطلب اچھے سے سمجھ چکا تھا 

انہیں شک ہے کہ نظر اس سارے معاملے سے انجان ہے 

اور جاذی نظر سے بدلہ لے رہا ہے 

تو جاذب صاحب اب ہیڈ کون ہوگا وجاہت صاحب آپ ۔۔۔  ؟ 

سلیم نے جاذی سے پوچھا اور پھر اپنی راے بھی دے دی 

نہیں دوست میں صرف انوسٹر ہوں  میں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا 

ملک وجاہت نے صاف گوئی سے کام لیا 

مس مشا کے بارے میں لیا راے ہے سلیم نے دوسرا آپشن دیا 

سب ساحل کی طرف دیکھنے لگے 

مجھے نہیں لگتا وہ یہ سب کر پاے گی 

ہاں یہ بات سچ ہے کہ مشا فیشن ڈیزائنر ہونے کی وجہ سے خاصی معلومات رکھتی ہے 

لیکن اس پراجیکٹ کے کیے مناسب نہیں ہے 

اور میں خود تو صرف ایڈورٹائزنگ پارٹنر ہوں 

ساحل نے بھی انکار کر دیا 

تو پھر آپ بن جائیں سلیم صاحب جاذی نے اپنی راے پیش کی 

نہیں جاذب صاحب اس پراجیکٹ کو جتنا اچھا آپ سمجھتے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ کوئی اور سمجھ سکتا ہے

تو آپ ہی ہیڈ ہونگے سلیم اور سیف دونوں نے اثرار کرنا شروع کر دیا  جس پہ جاذی کے چہرے پہ مسکراہٹ آگئی۔

یا ہوا نظر۔۔۔ دادا جان نے پوچھا نظر انکے ساتھ انکے روم میں موجود تھی 

نظر اب کافی حد تک سنبھل چکی تھی دادا جان نظر کو اپنے پرانے قصے سنا کر اسکا دیھان بھٹکانے کی کوشش کر رہے تھے 

تبھی نظر کے موبائل پہ اسے نوٹیفیکیشن ملنے لگے 

دادا جان بس ایک منٹ میں یہ میلز چیک کر لوں 

نظر نے معزرت کی اور جیسے جیسے وہ پڑھتی گئی نظر کے چہرے کے تاثرات بدلنے لگے 

مسکراہٹ  غائب ہو گئی آنسوؤں پھر سے بہنے لگے 

کیا ہوا نظر دادا جان کو تشویش ہونے لگی 

دادا جان جاذب نے مجھ سے میری ماما کا خواب بھی چھین لیا نظر رونے لگی 

کیا مطلب ہے بچے اس بات کا مجھے بتاو دادا جان کو نظر کی فکر ہونے لگی

اتنی مشکل سے نظر کو سنبھالا تھا کہ پھر سے مصیبت ٹوٹ پڑی 

دادا جان کیا بگاڑا ہے میں نے ان سبکا مجھے کیوں سزا دی جا رہی ہے 

میرا کیا قصور ہے نظر کا ضبط ختم ہو گیا وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی 

نہیں میری جان کوئی غلطی نہیں ہے آپکی یہ سب ظالم ہیں اور انکی پکڑ ضرور ہوگی دادا جان نظر کو حوصلہ دینے لگے

دادا جان پہلے ہارون انکل نے دھوکا دیا سیکرٹ میٹنگ میں کیمرہ لگوا کر

 ہماری ہنسی مذاق میں کی جانے والی باتوں کو الگ رنگ دے کر جاذی کو دکھایا 

اب انسے رابطہ نہیں ہو رہا میں انکے ساتھ مل کر جو یتیم خانہ بنانا چاہتی  تھی اپنے بابا کی خواہش پوری نہ کر سکی 

نظر آج تھک گئی تھی دادا جان کے سامنے مضبوط بنتے بنتے 

نہیں میری جان ایسے نہیں روتے داداجان نے نظر کو اپنے ساتھ لگا لیا 

پوتی کا غم انسے برداشت نہیں ہو رہا تھا خاموشی سے وہ بھی آنسو بہانے لگے 

دادا جان ایک کے بعد ایک مصیبت آ رہی ہے آپکو پتا ہے مجھے ابھی کمپنی کی طرف سے میل ملی فیشن ہاوس کی ٹیم کی طرف سے 

کیونکہ میں فیشن ہاوس پہ توجہ نہیں دے رہی 

سب کا نقصان ہو رہا ہے انہی وجوہات کی بنا پر مجھے میرے عہدے سے ہٹا دیا گیا 

اور ہمارے نئے ہیڈ جاذب احمد میرے شیرز خریدنا چاہتے ہیں کیونکہ میرے شیرز کی اب اہمیت کم ہو چکی ہے 

نظر دادا جان کے گلے لگ کر سبکی شکایت کرنے لگی 

آنسو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے 

💞💞💞💞

نظر دیر رات تک دادا جان کے ساتھ اپنا غم بانٹتی رہی تھی صبح ہونے کو تھی جب نظر اپنے کمرے میں آئی 

فجر کی اذان کا وقت ہو رہا تھا رو رو کر آنکھیں لال ہو چکی تھی 

فجر کی نماز پڑھ کر نظر اپنے بستر پہ لیٹ گئی 

دن گزرتے جا رہے تھے نظر نے اپنے شیئرز جاذی کو سستے داموں میں بھیچ دیے تھے  نظر نے حالات سے سمجھوتا کر لیا تھا 

 دن بہ دن کمزور ہو رہی تھی لیکن اپنی ضد پہ تھی 

وہ جانتی تھی یہ سب ٹینشن کی وجہ سے ہو رہا ہے 

دوسری طرف جاذی اور باقی گھر والے بھی نظر کی غیر موجودگی کے عادی ہو رہے تھے نظر کو دادا جان کے ساتھ آے دو ماہ ہو چکے تھے 

💞💞💞💞

ناشتہ گارڈن میں لگا دینا میں دادا جان کے روم میں  ہوں 

نظر اب نارمل ہو رہی تھی 

جی میڈم نظر کے کیچن سے جاتے ہی ملازم نے انکا ناشتہ تیار کر نا شروع  کر دیا 

دادا جان ۔۔۔۔ نظر نے دادا جان کے روم کا دروازہ کھولتے ہوے سرگوشی کے انداز میں انہیں پکارہ لیکن کوئی جواب نہ ملا 

دادا جان بیڈ پہ نیم دراز تھے بیک ریسٹ سے ٹیک لگائے گود میں ایک ایلبم رکھا ہوا تھا

نظر کے چہرے پہ مسکراہٹ آگئی نظر نے وہ ایلبم اٹھایا اور دیکھنے  لگی 

اس ایلبم میں نظر کے پیدا ہونے سے لے کر اسکی شادی تک کی تمام تصاویر موجود تھیں 

آئی لو یو دادا جان نظر نے دادا جان کی گال پہ بوسہ دیا اور ایلبم ریک میں رکھ دی   

دادا جان پلیز  اٹھیں دیکھیں کتنا وقت ہو گیا ہے 

نظر دادا جان کو پیار سے اٹھانے لگی

نظر کے بار بار اٹھانے پر بھی دادا جان ایک انچ کے برابر بھی نہ ہلے 

دادا جان نظر نے دادا جان کو تھوڑا سا ہلایا تو انکا جسم ایک طرف گر گیا 

آہ۔۔۔۔ نظر نے چینخیں مارنی شروع کردی وہ بری طرح سے ڈر گئی تھی 

نظر کی آوازیں سن کر سارے ملازم دوڑے چلے آے 

شرجیل شاید کسی کام سے آیا تھا تبھی آوازیں سن کر وہ بھی دادا جان کے روم کی طرف دوڑا 

کیا ہوا شرجیل بھاگتا ہوا روم میں آیا تو آگے کا منظر دیکھ کر دھنگ رہ گیا 

سارے ملازم غمزدہ تھے نظر پاگلوں کی طرح رو رہی تھی دادا جان کو بار بار پکار رہی تھی انہیں جگا رہی تھی 

میڈم ۔۔۔نظر میڈم پلیز خود کو سنبھالیں مجھے دیکھنے  دیں شرجیل نے نظر کو بازوں سے تھامتے ہوے سایڈ پہ کیا اور دادا جان کی نبض چیک کرنے لگا 

پھر دل کی دھڑکن سننے لگا اے میرے خدایا ۔۔۔۔۔

شرجیل کے چہرے کا رنگ اڑ گیا شرجیل نے فورا اپنی پینٹ کی جیب سے فون نکالا اور ایمبولینس کو کال کرنے لگا 

💞💞💞💞

تم دونوں آفس نہیں گئے فریاد نے پوچھا سب لاونج میں موجود تھے 

سویرا اور ردا ٹی وی پہ کوئی کوکنگ پروگرام دیکھ رہی تھیں 

جاذی سے نظر کو پراجیکٹ سے باہر نکالنے اور شیئرز خریدنے کے بارے میں کسی نے نہیں پوچھا تھا 

سب جانتے تھے کہ یہ سب جاذی کے لیے بھی کتنا مشکل ہے نظر کا یوں دھوکا دینا جاذی کو توڑ چکا ہے 

ہاں بس ویسے ہی کچھ خاص کام نہیں تھا تو نہیں گئے ساحل نے بتایا 

بس کریں ماما دیکھ تو ایسے رہی ہیں آپ دونوں جیسے یہ سب بنا لیں گی جاذی نے کہا 

ایسے مت دیکھو بلکل صحیح بول رہا ہے کوئی نیوز چینل لگاو 

بلکہ بزنس انٹرٹینمنٹ لگاو اس پہ مزہ آتا ہے خبر سننے کا 

احمد نے مسکراتے ہوے کہا تو سویرا نے باپ بیٹے کو خفگی سے دیکھا اور ریموٹ احمد کی طرف بڑھا دیا 

بریکنگ نیوز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

لیں آگئی آپکی بریکنگ نیوز ردا نے طنز کیا جس پہ سب ہنس پڑے

بریکنگ نیوز ۔۔۔۔۔۔

جیسا کے آپ سب جانتے ہیں 

سلطان خان صاحب  جو کہ این ایس کے گروپ آف انڈسٹریز کے بانی ہیں 

انہیں کچھ دیر پہلے ایمبولینس کے زریعے ہسپتال لایا گیا تھا 

جی ہاں۔ ۔  ۔۔۔بزنس کے بادشاہ سلطان خان کو اب سے کچھ دیر پہلے ایمبولینس میں ہسپتال لایا گیا تھا 

اتنہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر دی جا رہی ہے کہ سلطان خان صاحب انتقال کر گئے ہیں 

نیوز اینکر نے نان سٹاپ بولنا شروع کر دیا ساتھ ہی سکرین پر ہسپتال کے مناظر دیکھانے لگے جہاں شرجیل  گھوم رہا تھا 

خبر سنتے ہی سب کے رنگ اڑ گئے سب بے یقینی کی کیفیت میں ایک دوسرے کو دیکھنے  لگے 

آپ سبکو بتاتے چلے جائیں سلطان صاحب کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی 

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یقینا سلطان صاحب کسی پریشانی میں تھے 

تمام انتظامات مکمل ہیں سلطان صاحب کی میت کو انکی رہائش گاہ سلطان ویلا لے جایا جا رہا یے 

نیوز اینکر پل پل کی خبر دے رہی تھی 

ہمیں چلنا چاہیے جلدی کرو احمد کہتے ہوے تیزی سے مرکزی دروازے کی طرف بڑھا 

باقی سب بھی کسی ٹرانس کی کیفیت میں لگ رہے تھے وہ بھی ہوش میں آتے ہی چل پڑے 

جاذی اکیلا رہ گیا تھا اسکے سامنے وہ منظر آنے لگا جب اسنے نظر کو دھکا دے کر گھر سے نکالا تھا 

پھر دادا جان نے نظر کو تھام لیا وہ جاذی سے خفا تھے

نظر کی شکواہ کرتی نگاہیں جاذی کو خود پہ محسوس ہونے لگیں ۔۔۔۔

سلطان ویلا میں اس وقت صف ماتم بچھی ہوئی تھی 

نظر کے ساتھ ساتھ سب ملازم غمزدہ تھے میڈیا کی وجہ سے یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی تھی 

گھر کے باہر میڈیا کا رش تھا جو ہر آنے جانے والے کی خبر نشر کر رہے تھے 

جیسے ہی گاڑیاں سلطان ویلا کی پارکنگ میں رکی رپورٹرز انکی طرف لپکے اور طرح طرح کے سوالات کرنے لگے 

لیکن سب گھر والے یہ سب نظر انداز کرتے ہوئے گھر میں داخل ہو گئے 

ماریہ ، وجاہت سلیم اور سیف سب خبر سنتے ہی سلطان ویلا پہنچ گئے اور تقریباً سب ایک ساتھ ہی پہنچے تھے 

بڑے سے صحن میں دادا جان کی میت پڑی تھی نظر گھم سم سی بیٹھی انہیں دیکھ رہی تھی 

سب نظر کو آج دو ماہ بعد دیکھ رہے تھے یہ پہلے والی نظر بلکل بھی نہیں تھی 

 آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے چہرے پہ اداسی آنسوؤں کا سیلاب خود بہ خود بہہ رہا تھا 

نظر ۔۔۔۔۔ سویرا  نے آگے بڑھ کر نظر کو اپنے ساتھ لگا لیا 

احمد ، فریاد وجاہت اور باقی سب نے بھی نظر کے سر پہ دست شفقت رکھتے ہوے اسے تسلی دی 

لیکن یہ ہمدردی اور خلوص بھرے الفاظ نظر کو بے معنی لگ رہے تھے 

نظر خالی ہاتھ تھی اسکے تمام چاہنے والے اسے چھوڑ کر جا چکے تھے 

انکے آبائی گاؤں سے عزیز واقارب بھی آچکے تھے اور خاندان کے بزرگوں کے کہنے پہ دادا جان کی تدفین انکے آبائی گاؤں میں کی گئی

💞💞💞💞

سب کچھ اتنی جلدی ہو گیا کہ پتا ہی نہیں چلا 

جاذی سب سے کترانے لگا تھا وہ کیا محسوس کر رہا ہے خود بھی انجان تھا 

نظر اس وقت کس ازیت سے گزر رہی ہے جاذی بخوبی جانتا تھا لیکن اپنے جزبات سے انجان تھا 

جاذی میں اندر آ سکتا ہوں؟  احمد نے ڈور ناک کرتے ہوے پوچھا دروازہ پہلے سے کھلا ہوا تھا 

جی ڈیڈی پلیز کم جاذی نے خود کو کمپوز کرتے ہوے کہا اور احمد کے اندر آتے ہی بیٹھنے کا اشارہ کیا 

دونوں آمنے سامنے صوفوں پر بیٹھ گئے 

جی ڈیڈی کوئی کام تھا کیا؟  

جاذی نے پوچھا 

 جاذی میں تمہارا باپ ہوں اگر غصہ کرتا ہوں تو تمہاری ہی بھلائی ہے اس میں 

میں چاہتا ہوں تم نظر کو واپس لے آو 

احمد نے سپاٹ لہجے میں اپنی خواہش ظاہر کی 

کیا۔۔۔۔؟ لیکن کیوں ڈیڈی جاذی حیران رہ گیا لیکن کہیں نا کہیں اسے سکون بھی ملا تھا 

جاذی وہ یتیم بچی ہے اب تو سلطان صاحب بھی نہیں رہے 

اسے ہماری ضرورت ہے بلکہ تمہاری ضرورت ہے 

احمد ایک امید لیے جاذی کو سمجھانے لگا 

نہیں ڈیڈی اسے میری نہیں بلکہ اسکے ہارون انکل کی ضرورت ہے 

جاذی نے ہارون کے نام پہ زور دیتے ہوئے کہا 

میں مانتا ہوں غلط ہوا اگر یہ سچ ہے تو بھی جاذی تم حساب برابر کر چکے ہو 

احمد نے جاذی کو باور کروایا 

ڈیڈی مجھے ہمدردی ہے اس سے بہت افسوس ہوا مجھے دادا جان ایک عمدہ شخص تھے 

لیکن  نظر نے جو کیا میں وہ  بھول نہیں سکتا 

آپ اسے لانا چاہتے ہیں تو لے آئیں لیکن میرے دل میں اسکے لیے کوئی جگہ نہیں  جاذی نے نظریں چراتے ہوئے کہا اور روم سے چلا گیا

💞💞💞💞

مشا کہاں جا رہی ہو ۔۔۔۔ مشا سبکی نظروں سے بچتی ہوئی گھر سے باہر قدم رکھنے ہی والی تھی جب لبنی نے اسے دیکھ لیا 

وہ۔۔۔۔۔ میں ایک کام تھا پرانی فرینڈ ہے اسے ملنے جا رہی تھی 

مشا لبنی کی آواز پہ ہڑبڑا گئی تھی لیکن فورا ہی خود کو نارمل کرتے ہوے جواب دیا 

کونسی پرانی فرینڈ ؟ اور بیٹا ڈرائیور سے کہو نا تمہیں لے جاے 

لبنی  پیار سے بولی 

نہیں ماما میں خود ڈرائیو کرلوں گی مشا نے ڈرائیور کو قریب آتا دیکھ کر کہا اور اسے کیز لے لیں 

نہیں مشا واپس کرو کیز اور ساتھ جاو لبنی فکر مند ہو رہی تھی 

کم آن ماما کہا نا پلیز ۔۔۔۔مشا منت بھرے لہجے میں بولی تو لبنی مسکرا دی 

مشا کو تو جیسے رہائی مل گئی ہو مشا نے فورا کیز لیں اور کار سٹارٹ کرتی ہوئی گھر سے چلی گئی 

مشا ریش ڈرائیو کرتی ہوئی سیدھی ائیرپورٹ پہنچی تھی 

کار پارکنک میں چھوڑ کر مشا ادھر اُدھر نظریں گھمانے لگی 

مشا کو ڈر تھا کہ کہیں اسے دیر نہ ہو گئی ہو 

مشا آگے بڑھی اور ویٹنگ ایریا میں سبکو دیکھنے لگی تبھی

نظر ۔۔۔۔۔۔۔ مشا نظر کے قریب پہنچ کر رک گئی اور سوالیہ انداز میں اسے پکارہ 

نظر سر جھکائے اپنی ہی سوچوں میں گھم تھی جب مشا کی آواز پہ چونک گئی 

مشا۔۔۔۔۔۔۔ نظر مشا کو اچانک اپنے سامنے دیکھ کر حیران رہ گئی وہ پاکستان چھوڑ کر جا رہی ہے یہ بات تو کسی کو بھی معلوم نہیں پھر مشا۔۔۔ ۔

مجھ سے بنا ملے جا رہی تھی مشا لہجے میں خفگی لیے بولی 

مشا کے لہجے میں اپنائیت تھی جو بلکل بھی بناوٹی نہیں تھی 

نظر کو اتنے دنوں بعد کوئی اپنا ملا تھا نظر مشا کے گلے لگ کر رونے لگی 

۔پلیز نظر رو نہیں مشا نے نظر کے آنسو صاف کرتے ہوے کہا اور دونوں بیٹھ گئیں 

مجھے دادا جان کا سن کر بہت دکھ ہوا میں تمہیں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی تھی لیکن مجھے کسی نے آنے نہیں دیا 

مشا خود ہی نظر کو وضاحت دینے لگی 

اٹس اوکے مشا تم بتاو کیسی ہو نظر بمشکل مسکرائی 

میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔۔

نظر میں نہیں جانتی وہ مسٹر ہارون اور تمہاری کیا بات تھی سب کیا ہوا بٹ آئی ٹرسٹ یو 

پلیز مت جاؤ جاذی کو بھی سمجھ آجاے گا اور یہ ممکن ہی نہیں ہے  

میں تمہاری ہیلپ کرنا چاہتی ہوں تم مجھے بتاو اس میٹنگ کے بارے میں 

میں کسی کو کچھ نہیں بتاوں گی ہم مل کر ثبوت ڈھونڈیں گے ثابت کریں گی تم بے قصور ہو 

مشا پرجوش تھی 

مشا کی باتوں سے نظر کو سکون ملا تھا کوئی تو تھا جو اسے سمجھ رہا تھا اسکے ساتھ تھا لیکن شاید مشا نے بھی دیر کردی 

مشا مجھے اب کچھ ثابت نہیں کرنا ہارون انکل سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا وہ کہاں ہیں کسی کو معلوم نہیں 

اور مجھے سزا دی جا چکی ہے اب میں فیشن ہاوس کا حصہ نہیں ہوں نیا ہیڈ جاذب ہے اور میرے شیئرز بھی وہ خرید چکا ہے 

نظر نے ٹھہر ٹھہر کر ساری بات بتائی 

یہ تم کیا بول رہی ہو نظر فیشن ہاوس کے بارے میں مجھے کسی نے کچھ بھی نہیں بتایا 

مشا حیران ہونے کے ساتھ ساتھ شرمندہ بھی تھی 

اپنا خیال رکھنا مشا میں شاید واپس کبھی نا آوں میں صرف اس پراجیکٹ کے کیے پاکستان آئی تھی 

اور اب تو کوئی وجہ بھی نہیں ہے رکنے کی نظر جانے کے کیے کھڑی ہو گئی 

پلیز نظر مت جاو نا۔۔۔۔۔۔ مشا کی آنکھیں نم ہونے لگی تھیں 

سوری مشا میں ایسا نہیں کر سکتی لیکن ہاں مجھے تم سے مل کر بہت اچھا لگا 

اپنا بہت خیال رکھنا میں تمہیں مس کروں گی 

نظر کی آنکھیں بھر آئیں 

میں بھی ۔۔  مشا بھی اداس تھی 

💞💞💞💞

احمد کیا سوچ رہے ہو کھا کیوں نہیں رہے ویاد نے پوچھا 

سب ڈنر کر رہے تھے لیکن احمد اپنی سی سوچوں میں گھم تھا جاذی بھی براے نام ہی کھا رہا تھا 

ہم نظر کو واپس گھر لے آئیں گے احمد نےکہا تو سب دھنگ رہ گئے 

کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ احمد یہ سوچ رہا ہے 

احمد کی بات پہ جاذی نے پلیٹ اپنے آگے سے ہٹا دی اور جانے کے کیے کھڑا ہو گیا 

یہ آپ کیا بول رہے ہیں احمد یہ فیصلہ اچانک کیوں سویرا جھنجھلاہٹ کا شکار تھی 

کیونکہ ڈیڈی کو اس پہ ترس آ رہا ہے وہ بیچاری اکیلی کیسے رہے گی 

جاذی طنزیہ لہجے میں بولا 

بس جاذی۔۔۔   احمد بھی غصے میں چلاتے ہوے کھڑا ہو گیا 

کیا ہو گیا ہے بحث کس بات کی ہے جاذی تمیز سے پیش آو باپ ہے تمہارا 

اور احمد تم بھی بیٹھ جاو ہم سب مل کر اس بارے میں سوچتے ہیں کوئی حل ضرور نکلے گا 

فریاد نے سنجیدگی سے اس معاملے کا حل نکالنے کا کہا 

کاش۔۔۔۔ ڈیڈی اس وقت آپکو اتنی ہی فکر میری ہوتی 

جاذی خفگی لیے بولا اور جانے لگا تبھی مشا کی آواز پہ رک گیا 

اسکی ضرورت نہیں ہے اب نظر ہمیشہ کے لیے جا چکی ہے 

مشا چہرے پہ بنا کوئی تاثر لیے بولی 

مشا کی اچانک آمد سے سب حیران ہو گئے اور اسکی بات پہ سب دھنگ رہ گئے 

یہ تم کیا بول رہی ہو مشا احمد نے تصدیق چاہی 

آپنے صحیح سنا ہے وہ واپس چلی گئی ہے 

اب ہمیں پریشان ہونے کی یا بحث کرنے کی ضرورت نہیں

مشا ذومعنی انداز میں بولی شاید وہ سبکی باتیں سن چکی تھی 

جاذی کسی سے بھی نظریں ملاے بغیر اپنے روم کی طرف بڑھ گیا.

مشا کے کچھ دیر رکنے کے بعد ساحل مشا کو واپس لبنی کے پاس چھوڑ آیا تھا 

سب لوگ پریشان تھے اگر کوئی ایک بات سلجھنے لگتی ہی ہے دوسری الجھ جاتی ہے 

جاذی عجیب کشمکش میں مبتلا تھا نیند تو جیسے حرام ہو گئی تھی  جب کچھ نا ملا تھا جاذی نے کیز لیں اور گھر سے چلا گیا 

جاذی ریش ڈرائیو کرتا ہوا کار کو سنسان سڑکوں پر لے آیا 

یہ کیا کر دیا ۔۔۔۔ اگر نظر سچ میں بے قصور ہوئی تو۔۔۔۔؟

نہیں نظر دھوکے باز ہے فریبی ہے اگر یہ سب جھوٹ ہوتا تو وہ ثبوت لے کر آتی یا مسٹر ہارون وضاحت دیتے 

مشا نے تو کہا تھا کہ نظر نے بتایا یہ سب ہنسی مذاق میں کی جانے والی باتیں تھیں کوئی پھنسا رہا ہے 

جاذی ریش ڈرائیو کرتا ہوا کار کو بار بار انہی روڈز پہ گھما رہا تھا 

اور ساتھ میں خود سے الجھ رہا تھا خود ہی سوال بنتا اور خود ہی انکے جواب تلاش کرتا 

نہیں سب جھوٹ ہے سب جھوٹ۔۔۔۔۔۔جاذی نےحلق کے بل چلاتے ہوے سٹیرنگ پہ زور سے اپنا ہاتھ دے مارا 

تو نظر سلطان میری غیر موجودگی میں تم لوگوں کی محفلوں میں میرا مذاق بناتی ہو 

واہ نظر سلطان واہ۔۔ ۔ 

اچھا ہوا کسی نے یہ ویڈیو مجھے پارسل کردی 

احسان مند ہوں اسکا  ۔۔۔۔

جاذی خود سے مفروضے بنانے لگا 

لیکن مجھے وہ ویڈیو بھیجی کس نے اس پہ نام تو لکھا ہی نہیں تھا 

جاذی کو اچانک خیال آیا جب پارسل ملا تھا تو اس کے اندر ایک چٹ تھی جس پہ یور ویل وشر لکھا تھا وہ بھی کمپیوٹرائزڈ 

جاذی اتنا الجھ گیا کہ اپنے حواس کھو بیٹھا اور جاذی کی کار سیدھی ایک گھنے درخت سے ٹکرا گئی 

جاذی وہیں بے حوش ہو گیا سر سے خون بہنے لگا 

💞💞💞💞

صبح ہونے کو تھی جب احمد کا فون بجنے لگا 

احمد نے دیکھا تو جاذی کی کال تھی 

جاذی کے نام پہ احمد کو فکر ہونے لگی جاذی اپنے روم سے صبح صبح کال کیوں کر رہا ہے

 احمد سوچتے ہوے بستر سے اٹھا اور اپنا موبائل لے کر روم سے باہر آگیا 

کال بار بار آرہی تھی احمد نے کال اٹینڈ کی تو آگے سے ایک انجان آواز سننے کو ملی 

ہیلو ۔۔۔۔۔

جی کون بول رہا ہے اور یہ فون آپکے پاس کیا کر رہا ہے احمد کو تشویش ہونے لگی 

بھائی صاحب یہ روڈ پہ ایک کار کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے ہم لوگ یہاں سے گزر رہے تھے 

ہمارے ٹرک کی لائٹس کی وجہ سے ہمیں کار نظر آگئی دیکھا تو اندر ایک آدمی بےہوش پڑا ہے سر سے خون نکل رہا ہے 

یہ فون اسی کار سے ملا ہے 

اس آدمی نے پوری تفصیل بتایا جاذی کے ایکسیڈنٹ کی بات سن کر احمد کو تو سانپ سونگ گیا 

ہیلو۔۔۔۔ ہیلو۔۔۔۔۔ دوسری طرف سے وہ ڈرائیور بول رہا تھا جس کی آواز پہ احمد ہوش میں آیا

ہاں۔۔۔۔۔ اب وہ لڑکا کہاں ہے احمد نے ہمت کرتے ہوے پوچھا 

بھائی جی اسے سٹی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے یہ فون بھی پولیس کو دے رہا ہوں ڈرائیور نے بتایا 

بہت شکریہ جناب وہ میرا بیٹا ہے میں ابھی ہسپتال پہنچ رہا ہوں احمد نے کہا تو دوسری طرف سے کال بند ہو گئی 

احمد نے کیز لیں اور مرکزی دروازے کی طرف بھاگا 

چاچو۔۔۔۔۔آپ کہاں جا رہے ہیں؟  ساحل نے پیچھے سے آواز دی جس پہ احمد کو رکنا پڑا 

وہ ۔۔۔احمد نے ساری بات بتا دی 

کیا۔۔۔ ؟ آپ رکیں میں اپنا سیل لے آوں میں آپکے ساتھ چلتا ہوں ساحل نے کہا اور پانی سے بھرا جگ وہیں ٹیبل پہ رکھتا ہوا سیل لینے چلا گیا 

💞💞💞💞

ساحل اور احمد ہسپتال پہنچ چکے تھے ڈاکٹرز نے بتایا تھا 

کہ جاذی شدید ڈپریشن میں تھا 

جس کی وجہ سے وہ اپنے حواس کھو بیٹھا اور کار پہ کنٹرول نا رکھ سکا اور یہ حادثہ ہو گیا 

دو تین گھنٹوں تک ساحل نے گھر فون کر کے اس بارے میں اطلاع دے دی تھی

جاذی کا سن کر سب ہسپتال آگئے تھے وجاہت بھی پہنچ چکا تھا 

جاذی کو ایک دن کے بعد ڈسچارج کیا جانا تھا 

جاذی چپ چپ تھا سویرا جاذی کے لیے سوپ لے کر آئی تھی 

لیکن جاذی اس پہ بھی خاموش رہا اور بنا کچھ کہے پی لیا 

احمد کے کہنے پر سب واپس چلے گئے تھے اب ہسپتال میں صرف احمد اور ساحل رکے تھے 

ساحل کسی کام سے ہسپتال سے باہر آیا تھا جب اسے میڈیا نے گھیر لیا 

سب سے آگے جلتی پہ تیل ڈالنے کے لیے بزنس انٹرٹینمنٹ کی رپورٹر موجود تھی 

💞💞💞💞

مسٹر ساحل کیا یہ بات سچ ہے کہ جاذب احمد شراب پی کر گاڑی چلا رہے تھے؟ 

بزنس انٹرٹینمنٹ کی رپورٹر نے پوچھا 

یہ کیا بکواس ہے آپ سے یہ کس نے کہا ساحل کو اس رپورٹر پہ شدید غصہ آیا 

اس چینل کی کامیابی کا راز یہی تھا مرچ مصالحہ لگا کر خبر پہنچانا 

ساحل آپ تو ایسے ری ایکٹ کر رہے ہیں جیسے یہ سچ ہو 

رپورٹر کہاں باز آنے والی تھی 

ایسا کچھ نہیں ہے اٹ واز جسٹ این ایکسیڈنٹ ناو پلیز ایکسکیوز می ۔۔۔۔۔

ٹی وی پہ یہ ویڈیو بار بار چل رہی تھی اور نیوز اینکر بڑے مزے سے مرچ مصالحہ لگا کر بتا رہی تھی 

نظر نے سکرین آف کی اور ریمورٹ بیڈ پہ پٹخ دیا 

اپنے بالوں کو دونوں ہاتھوں میں جھکڑے نظر ون سیٹر صوفے پہ بیٹھ گئی 

مجھے فرق نہیں پڑتا ۔۔۔

نظر نے اپنے دائیں ہاتھ کی پشت سے اپنی گال کو رگڑتے ہوے اپنے آنسو صاف کئے 

💞💞💞💞

جاذی کو گھر آے آج دو ہفتے سے زیادہ ہو گیا تھا 

جاذی کی چوٹ اب بلکل ٹھیک ہو چکی تھی 

جاذی اب خاموش رہنے لگا تھا آفس دوبارہ جوائن کر لیا تھا 

جاذی نے خود کو آفس میں بزی کر لیا تھا 

دیر رات تک آفس میں کام کرنا  جاذی نے اب سیگریٹ پینا شروع کر دی تھی

ایک بار نومی کو جاذی نے روکا تھا سموکنک سے جس پہ نومی نے کہا تھا گرل فرینڈز ٹینشن بہت دیتی ہیں 

اور یہ سیگریٹ ان سے اچھی ہے جاذی منہ سے دھویاں چھوڑتے ہوئے یہ سب سوچنے لگا 

جاذی کے لب خود بہ خود مسکرانے لگے.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages