Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 17 to 18 Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 16 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 17 to 18 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 17 to 18 Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 17'18


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اوکے صنم میں لیٹ ہو رہا ہوں کسی کام سے بھی جانا ہے چلو چلتے ہیں"

معاویہ نے صنم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اور ہادی کو دیکھتا ہوا وہاں سے نکل گیا۔۔۔۔ صنم نے بھی ہادی کو بائے کہا اور جانے لگی 

"صنم سنئیے"

ہادی کے کہنے پر اس نے پلٹ کر دیکھا 

"میں آپ کے مشورے پر غور کروں گا"

ًہادی نے صنم سے کہا،، صنم کی آنکھوں کے تاثر سے وہ سمجھ گیا کہ وہ اس کی بات نہیں سمجھی

آپ نے کچھ دیر پہلے کہا تھا نہ پسند بدل لینے والی بات تو میں ٹرائے کروں گا"

ہادی نے مسکرا کر کہا صنم بھی اس کی بات پر مسکرا دی اور بائے کہہ کر چلی گئی

****

حیا گھر پہنچی تو اس کا زہن سن ہو چکا تھا دماغ سوچ سوچ کر پھٹا جا رہا تھا وہ اب کیا کرے 

"کیا مجھے بابا کو ساری حقیقت بتانی چاہیے وہ کریں گے میرا یقین یا پھر ہادی کی طرح ہی۔۔۔۔

اوہ ہادی کتنی ضرورت ہیں مجھے تمہاری اس وقت،، مگر تو نے میرا اعتبار ہی نہیں کیا" آنکھوں میں آئے ہوئے آنسو کو صاف کیے،،،، دماغ بھٹک کر پھر ایک بار معاویہ کی طرف چلا گیا، اگر اس کے رشتے کے لئے ہاں کردوں، تو اس کے ساتھ کیسے گزرے گی میری زندگی ایک ناپسندیدہ انسان کے ساتھ" ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی اس کے موبائل پر کال آئی کی اسکرین پر معاویہ کا نمبر چمک رہا تھا 

"بےبی میں نے یہ کال یاد دلانے کے لیے کی ہے کل میرے مام ڈیڈ آرہے ہیں"

"کوئی ضرورت نہیں ہے اپنے ماں باپ کو بھیجنے کی، میرا انکار کبھی بھی اقرار میں بھی نہیں بدل سکتا سمجھے تم۔۔۔۔"

معاویہ کی بات ختم ہونے سے پہلے وہ چیخ کر بولی 

"اوکے یہ تو مجھے اندازہ تھا کہ تمہیں سیدھی طرح تو ماننا نہیں ہے بلاوجہ میں، میں نے تمہیں سمجھا کہ اپنا ٹائم ویسٹ کیا۔۔۔ ایسے ہی تو پھر ایسے ہی صحیح"

معاویہ کال کاٹ چکا تھا حیا نے بھی اپنا موبائل پھینک اور سارے خیالات جھٹک کر لیٹ گئی 

"حیا اٹھو دیکھو تمھارے بابا بلا رہے ہیں"

حیا نے آنکھیں کھول کر سامنے دیکھا تو حور سامنے گھڑی اس کو پکار رہی تھی، ابھی وہ پوری دیدار بھی نہیں ہوئی تھی کہ زین اس کے کمرے میں آیا 

"بابا میں انے ہی والی تھی آپ کے پاس کیا، کوئی کام تھا" حیا نے زین کو اپنے روم میں آتا دیکھ کر کہا 

"یہ سب کیا ہے"

زین نے اپنا موبائل آگے کیا۔۔۔ حیا نے موبائل دیکھا تو اس میں وہی تصویریں تھیں حیا کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں

"یعنی تم نے اپنا کہا سچ کردکھایا"

حیا کو معاویہ کی حرکت پر دلی افسوس ہوا 

"بابا یہ سب جھوٹ ہے" 

حیا نے زین کو صفائی دینی چاہیے 

"چٹاخ"

زین کے تھپڑ سے حیا کہ لفظ منہ میں ہی رہ گئے، آگے بڑھ کر موبائل حور نے دیکھا تو وہی بیٹھ گئی 

"یہ صلہ دیا ہے تم نے میری محبت کا میری تربیت اور میرے اعتبار کا"

زین آنکھوں میں آنسو لائے ہوئے چیخ کر بولا 

"بابا یہ سب میں نے نہیں کیا"

حیا نے روتے ہوئے بھولنا چاہا 

"جھوٹ مت بولو اور اپنی گندی زبان سے بابا مت کہو مجھے تم نے آج مجھے مار دیا ہے حیا" 

زین اب رو رہا تھا، حور بھی بےآواز رو رہی تھی، حیا بھی وہی بیٹھ کر اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھامے رونے لگی 

"کون اعتبار کرے گا مجھ پر اب"

حیا یہی سوچ رہی تھی کہ حور کی آواز پر اس نے اپنا سر اٹھایا 

"شاہ کیا ہورہا ہے تمہیں۔۔۔ مجھے بتاؤ کیا ہو رہا ہے"

حور ایک دم کھڑی ہو کر زین کی طرف بڑھی اور اس کو تھام کر پوچھنے لگی وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر نیچے بیٹھا جا رہا تھا، تکلیف کے آثار اسکے چہرے پر نمایاں تھے، حیا کی جان نکل گئی

"بابا"

حیا ایک دم اٹھ کر بیٹھی سائیڈ ٹیبل پر رکھا لیمپ آن کیا وہ پوری کی پوری پسینے میں بھیگی ہوئی تھی "بابا" سرگوشی کے انداز میں اس کے منہ سے نکلا 

"اف میرے خدا اتنا بھیانک خواب چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر   وہ رونے لگی

"میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دونگی بابا مگر معاویہ تم دیکھنا میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گی"

حیا نے آنسو پونچہتے ہوئے خود سے کہا

****

"حور باجی مہمان آئے ہیں جی"

نسیمہ نے آکر حور کو بتایا 

"کون مہمان آگئے" حور نے ٹی وی بن کرتے ہوئے کہا 

"ابھی جو تین دن پہلے آئے تھے نسیمہ نے حور کو بتایا اور کچن میں چلی گئی 

حور ہال میں پہنچی تو وہاں پر خضر ناعیمہ معاویہ کے ساتھ ایک اور لڑکی موجود تھی 

"کیسی ہو حور"

آج ناعیمہ نے پہل کی اور آگے بڑھ کے حور سے ملی ناعیمہ سے ملنے کے بعد خضر کو سلام کیا جس کا اس نے جواب دیا۔ ۔۔ حور کی معاویہ پر نظر پڑی ہلکی سی مسکراہٹ اس کے چہرے پر آئی جیسے اسے اپنی اور معاویہ کی پہلی ملاقات یاد آئی ہو مگر دوسری طرف معاویہ نے زبردستی مسکراہٹ سجائے سلام کیا

"یہ میری بیٹی ہے صنم"

نعیمہ نے صنم کا تعارف کرواتے ہوئے حور کو بتایا وہ خوش دلی سے صنم سے ملی۔۔۔۔ تھوڑے وقفے کے بعد کبھی ناعیمہ کوئی بات کرتی تو حور اس کا جواب دے دیتی دوبارہ خاموشی کے بعد پھر حور کچھ پوچھتی ہو ناعمہ بتادیتی اچانک خضر نے حور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا

"زین نظر نہیں آ رہا" 

"جی خضر بھائی وہ آفس سے آج لیٹ ہوگئے ہیں بس آنے ہی والے ہوں گے" خضر کے مخاطب کرنے پر حور نے خضر کو جواب دیا، اور اسے وہ وقت یاد آنے لگا جب وہ شاہ زین سے پہلے اپنے سارے مسائل اپنی ساری خوشیاں خضر کے ساتھ شیئر کرتی تھی ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی جب زین کی آواز اس کے کانوں میں پڑی 

"حور کہاں ہو یار" 

جیسے ہی ہال میں زین داخل ہوا سامنے خضر کی فیملی کو دیکھ کر اس کے قدم وہی رکے، چہرے پر سنجیدگی آئی پھر اس نے حور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 

"حور اپنے گیسٹ سے فارغ ہوجاؤ تو روم میں آنا" 

یہ کہہ کر زین وہاں سے جانے لگا 

"روکو زین ہم یہاں پر صرف حور سے ہی نہیں،،، تم سے بھی ملنے آئے ہیں بلکہ بہت ضروری بات کرنے آئے ہیں خضر نے اس کو جاتا دیکھ کر ایک دم کہاں، زین دوبارہ مڑا 

'بولو کیا ضروری بات کرنی ہے تمہیں" زین وہی کھڑے کھڑے مخاطب ہوکر سنجیدگی سے بولا 

"معاویہ نے غور سے زین کو دیکھا اس نے کچھ بولنے کا ارادہ کیا مگر نظر ناعیمہ پر پڑی اور ناعیمہ نے اسے میں آنکھوں ہی آنکھوں میں چپ رہنے کا اشارہ کیا معاویہ لب بینچے مگر کہنا ماننا اس نے سیکھا ہی کب تھا 

"ضروری بات ایسے ہی کھڑے کھڑے نہیں کی جاتی انکل اگر آپ ان کمفرٹیبل ہیں تو ایزی ہو کر آ جائیں ہم آپ کا یہی ویٹ کر رہے ہیں" 

معاویہ نے زین کو دیکھ کر کہا زین نے چونک کر معاویہ کو دیکھا، یہ لڑکا یقینا خضر کا بیٹا تھا جو اسے پہلی ہی نظر میں مغرور سا لگا تھا۔۔۔ زین اس کو دیکھتا ہوا روم میں آگے بڑھا اور صوفے پر بیٹھ گیا،،، روم میں دفعہ پھر خاموشی چھا گئی جسے تھوڑے وقفے سے خضر کی آواز نے توڑا 

"ماضی میں ہمارے درمیان جو بھی کچھ ہوا ہے وہ سب اب ماضی بن چکا ہے، میں ان سے باتوں کو دہرا کر یہاں پر گلے مردے اکھاڑنے نہیں آیا ہوں، جو بھی میری طرف سے یا میرے والد کی طرف سے زیادتی ہوئی میں ان سب پر میں شرمندہ ہوں اور ان باتوں کو بھلا کر آج میں تمہاری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے آیا ہو زین"

زین کی طرف دیکھتے ہوئے خضر نے اپنی بات مکمل کی،،، اب روم میں موجود سب کی نگاہیں زین کی طرف تھی۔۔۔ معاویہ غور سے جانچھتی نگاہوں سے زین کو دیکھ رہا تھا، حور بھی آنکھوں میں بے چینی لیے ہوئے زین کو ہی دیکھ رہی تھی جبکہ خضر کی آنکھوں میں ایک امید تھی۔۔۔۔ اب باری زین کی تھی کہ وہ اپنا ظرف دکھاتا ہے یا خضر کی طرف سے بڑھا ہوا دوستی کا ہاتھ جھٹک دیتا ہے مگر کم ظرف وہ کبھی بھی نہیں رہا،،، اس لئے اٹھ کر خضر کے پاس آیا زین کو آتا دیکھ کر خضر بھی اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑا ہوا خضر نے آگے ہاتھ بڑھایا زین نے اپنے دونوں ہاتھ کھول کر اس کی طرف بڑھائے،،، خضر مسکرا کر اس کے گلے لگا روم میں موجود چاروں نفوس ان ہی کو دیکھ رہے تھے حور کی آنکھوں میں ہلکی سی نمی آئی جسے وہ صاف کر کے مسکرا دی

_______

"حور حیا کہاں پر ہے نظر نہیں آرہی اس کو بلاؤ" ناعیمہ نے حور کو دیکھ کر کہا، صنم کو بھی بہت اشتیاق تھا حیا کو دیکھنے کا،،، معاویہ نے ایک نظر حور کو دیکھا جیسے اس کے جواب کا منتظر ہوں

"اپنے روم میں ہے اسٹیڈیز کر رہی ہے دراصل پیپر ہونے والے ہیں اس کے، خیر کافی دیر سے پڑھ رہی ہے میں بلا کر لاتی ہوں" 

حور کہہ کر وہاں سے اٹھ گئی نسیمہ سے رات کے کھانے کا کہا اور حیا کے روم میں آ گئی

"اسلام و علیکم"

حیا نے دھیمے لہجے میں سلام کیا اور حور کے پاس ہی بیٹھ گئی خضر ناعیمہ اور صنم اس کو بہت اشتیاق سے دیکھ رہے تھے معاویہ نے ایک نظر حیا کو دیکھا اور موبائل پر نظر جھکا لی۔۔۔ خضر اور زین اپنے آفس سے متعلق باتیں کر رہے تھے، ناعیمہ اور حور اپنے خاندان کی باتوں میں لگی ہوئی تھی۔۔۔ معاویہ مسلسل اپنے موبائل میں جھکا ہوا تھا، صنم اپنی ریزرو نیچر کے باوجود حیا سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی حیا اس کی ایک دو باتوں کا سرسری جواب دے کر خاموش ہوگئی اور مسلسل اپنی بیزاری شو کرنے لگی  منہ پر نو لفٹ کا بورڈ لگالیا جسے دیکھ کر صنم چپ ہوگئی۔۔۔ بڑوں کے درمیان برف کی جمی ہوئی دیوار آئستہ آئستہ پگھل رہی تھی،،، حور نے سب کو ڈنر کے لئے روک لیا تھا حیا نے جب یہ لمبا پروگرام دیکھا تو ایکسکیوز کرکے اسٹیڈیز کے لیے اٹھ گئی ویسے بھی حور اس کو زبردستی یہاں منتیں کر کے لائی تھی کہ برسوں بعد اس کے کزن اپنی فیملی کے ساتھ آئے ہیں، وہاں حیا نے معاویہ کی فیملی کو دیکھ کر چونکی اور سوچنے لگی 'پتہ نہیں اب یہ شخص کیا ڈرامہ کرنے لگا ہے، مگر کل پیپر کی وجہ سے وہ اور کچھ بھی سوچنا نہیں چاہ رہی تھی۔ ۔۔ تھوڑی دیر بعد معاویہ ضروری کال کرنے کے لئے اٹھا اور لان میں آ کر موبائل پر بات کرنے لگا بات مکمل کرنے پر وہی سگریٹ نکال کر اسموکنگ کرنے لگا اور بل ڈوک کے پاس آیا حیا جو وہاں سے گزر رہی تھی اسموکنگ کی اسمیںل  محسوس کرتے ہوئے اس کا موڈ خراب ہوا لان کی طرف آئی تو اس کے ماتھے پر شکنیں پڑگئی،،، معاویہ اسموکنگ کرتا ہوا بل ڈوک کی کمر ایک ہاتھ سے سہلا رہا تھا اور بل ڈوگ جو صرف گھر والوں کو پہچانتا تھا باقی سب کو دیکھ کر بھاگتا تھا زبان باہر نکالے ہوئے اپنے نئے مالک سے پیار وصول کر رہا تھا یہ منظر دیکھ کر حیا کا دل چاہا کہ اس غدار بل ڈوک اور اس کے نئے مالک دونوں کو وہ گولی سے اڑا دے۔۔۔۔ حیات دانت پیستی ہوئی معاویہ کے پاس آئی اور اس کے منہ سے سگریٹ نکال کر دور پھینکی

"نفرت ہے مجھے سگریٹ پینے والوں سے اور اس کی اسمیل سے الرجی ہے تم یہ یہاں نہیں پی سکتے"

حیا نے گھورتے ہوئے معاویہ سے بولا 

"بے بی یہ تمہاری ہی بدتمیزی ہے جسکو میں برداشت کر لیتا ہوں ورنہ اور کوئی دوسرا یہ حرکت کرتا تو اب تک اس کا ہاتھ توڑ کر دوسرے ہاتھ میں پکڑا چکا ہوتا۔۔۔۔ ویسے آئندہ تم بھی خیال رکھنا"

معاویہ نے حیا کو وارننگ دی 

"نہ ہماری عادتیں ملتی ہیں، نہ مزاج، نہ پسند اور ایسے انسان کو بھی ایک ساتھ زندگی نہیں گزار سکتے"

حیا نے معاویہ کو جتایا 

'بےفکر رہو تمہاری ساری عادتیں، مزاج، پسند میں اپنی نیچر کے مطابق ڈھالنے کا فن جانتا ہوں،،، بس تمہیں میرے بیڈروم میں آنے کی دیر ہے" معاویہ نے سنجیدگی سے بولا مگر اس کی آنکھوں میں ناچتی ہوئی شرارت دیکھ کر حیا کا دل جل گیا 

"اور تم کتنا پچھتانے والے ہو یہ تمہیں شادی کے بعد پتا چلے گا"

حیا نے انگلی اٹھا کر اس کو کہا معاویہ نے اپنی انگلی میں اس کی انگلی اٹکا کر نیچے کی 

"بری بات انگلی نیچے کرو لگتا ہے شادی کے بعد بہت کچھ سیکھا نہ پڑے گا تمہیں اور ویسے میں تم سے شادی کر کے ساری زندگی پچھتانے کے لئے تیار ہوں۔۔۔۔ سنو شادی جلدی ہو گی ہماری اس بات کو لے کر کوئی بھی ایشو اٹھنا نہیں چاہیے" 

معاویہ کا اب لہجہ شوخ تھا مگر آنکھیں وارننگ کرتی ہوئی تھی 

'میں تمہیں چھوڑو گی نہیں"

حیا نے غصہ میں غراتے ہوئے کہا

'میں بھی تو یہی چاہتا ہوں تم مجھے بالکل نہیں چھوڑو"

معاویہ نے حیا کے دونوں ہاتھ اپنی کمر پر باندھ کر اس کا چہرہ تھامتے ہوئے کہا 

زین جو کہ بیڈ روم میں جانے کے لئے ہال سے گزر رہا تھا کھڑکی سے اس کی نظر معاویہ اور حیا پر پڑی جو کہ بات کر رہے تھے وہ چونک کر لان میں آیا حیا اور معاویہ کو اتنا قریب دیکھ کر اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا 

"حیا وہاں کیا کر رہی ہو"

زین نے اچانک حیا سے کہا زین کی آواز پر وہ دونوں موڑے اور ایک دم معاویہ حیا سے دو قدم پیچھے ہوا 

"کچھ نہیں بابا ویسے ہی لان میں آئی تھی" 

زین ان دونوں کو غور سے دیکھ رہا تھا تو حیا سے کچھ بات نہیں بنی

"جاو اپنے روم میں اور اسٹیڈیز کرو" زین نے حیا کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا حیا وہاں سے چلی گئی تو زین نے دوبارہ معاویہ کو دیکھا اور اپنے روم میں چلا گیا 

"لگتا ہے باپ پر مزاج گیا ہے بیٹی کا"

معاویہ سوچتے ہوئے دوبارہ سگریٹ سلگانے لگا 

****

زین روم میں آیا اسے بار بار وہ منظر یاد آرہا تھا ہے حیا اور معاویہ اتنے قریب اس کی پیشانی پر شکنوں کے جال ابھریں

"شاہ یہاں کیوں آگئے ہو، ڈنر ریڈی ہے"

حور زین کو بلانے آئی

"میں تھکا ہوا ہوں تھوڑی دیر ریسٹ کروں گا ڈنر کا موڈ نہیں ہے" 

تھوڑی دیر پہلے والی مہمان نوازی اور گرمجوشی ختم ہو چکی تھی، اس نے حور کو سنجیدگی سے جواب دیا 

"مگر ایسے کتنا برا لگے گا ابھی تھوڑی دیر پہلے تو تم ٹھیک تھے کیا ہوا کچھ برا لگا ہے کیا" 

حور نے پریشانی سے زین کو دیکھ کر کہا 

"یار مجھے یہ خضر کا بیٹا۔۔۔ میرا مطلب ہے،،،،، تم نہیں سمجھو گی"

زین کو خود نہیں سمجھ میں آیا وہ کیا سمجھے اور حور کو کیا سمجھائے جب حیا وہاں سے اسٹڈیز کا کہ کر اٹھی تھی تو وہ لان میں کیا کررہی تھی

"اچھا جو بھی بات ہے وہ ہم بات میں ڈسکس کر لیں گے، تم پلیز میری خاطر کھانے کے لئے آجاؤ کتنا اکورڈ لگے گا ایسے، ،،، ویسے بھی حیا نے آنے کے لئے منع کردیا کم سے کم تم تو اس طرح نہیں کرو"

حور نے بے بسی سے کہا

"حیا کو آنا بھی نہیں چاہیے اسے فورسز نہیں کرنا، تم چلو میں آرہا ہوں" 

زین نے حور سے کہا کھانا خاموشی کے ماحول میں کھایا گیا حور سب کو سرو کرنے میں لگی ہوئی تھی 

"زین آج میں بہت خوش ہوں تمہارے اس طرح پازیٹیو رسپانس نے میرے اوپر سے بوجھ اتار دیا ہے جو برسوں سے میرے دل پر تھا، تم بڑے ظرف کے مالک کو اس میں کوئی شک نہیں۔۔۔۔ میں ہم دونوں کے رشتے کو اور بھی مضبوط کرنا چاہتا ہوں"

خضر کے بولنے پر حور ناعیمہ معاویہ صنم بھی اس کی طرف متوجہ ہوئے 

"مطلب میں سمجھا نہیں"

زین نے الجھن بھری نظر خضر پر ڈالی.

میں معاویہ اور حیا کی شادی کی صورت ہمارا رشتہ مضبوط بنانے کی بات کر رہا ہوں، معاویہ اور حیا کی شادی سمجھو میری دلی خواہش ہے، میں حیا کو بہو نہیں بیٹی بنا کر اپنے گھر میں لانا چاہتا ہوں"

خضر نے بات مکمل کی جس پر زین اور حور کو چپ لگ گئی سب لوگ ان کے جواب کے منتظر تھے زین نے ایک نظر معاویہ کو دیکھا جو اسی کو دیکھ رہا تھا جیسے زین کے جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔   زین کو دوبارہ لان والا منظر یاد آیا

"دراصل حیا کی شادی کا میں نے اتنی جلدی سوچا نہیں ہے ابھی اس کی اسٹیڈیز بھی کمپلیس نہیں ہوئی ہیں میں اتنی جلدی ارادہ نہیں رکھتا ہے حیا کی شادی کا" زین کو ان ڈائریکٹ منع کرنا بہتر لگا 

"اسٹیڈیز کا کیا ہے زین، وہ تو شادی کے بعد بھی کمپلیٹ ہوسکتی ہے، انسان اپنے فرض سے جلد سے جلد سبکدوش ہوجائے تو ہی اچھا رہتا ہے۔۔۔۔ ہاں میں تمہاری پوزیشن سمجھ سکتا ہوں اگر تمہارے دل میں ایسی کوئی بات یا وہم دل میں ہے کہ حیا وہاں جاکر کیسی رہے گی یا ماضی کے حوالے سے۔۔۔۔۔ تو اس کو بالکل اپنے دل سے نکال دو میں نے ابھی تھوڑی دیر پہلے بولا تھا حیا کو میں بہو نہیں اپنی بیٹی بنا کر لے جاؤنگا اس بات کا تم دونوں بالکل اطمینان رکھو" 

خضر نے یقین دلانے والے انداز میں کہا

"خضر مجھے تمھاری بات پر"

زین نے بولنا چاہا 

"خضر بھائی ہم آپ کو تھوڑے دنوں بعد جواب دیں گے فون پر" حور نے زین کی بات کاٹ کر بات سنبھالتے ہوئے کہا 

"ٹھیک ہے میں انتظار کروں گا اور امید رکھوں گا یہ جواب میری خوشی کے مطابق ہوگا" 

خضر مسکرا کر بولا

اس پورے عرصے تک ناعیمہ نے آنکھوں ہی آنکھوں میں کڑی تنبیہ سے معاویہ کو کچھ بھی بولنے سے باز رکھا 

****

"حور تم نے یہ کیوں بولا کہ ہم سوچ کر جواب دیں گے"

سب کام نمٹاکر حور بیڈ روم میں آئی تو زین ایک دم بول اٹھا 

"تو اور کیا بولنا چاہیے تھا شاہ،،، جس طرح تم بات کر رہے تھے بات طول پکڑ رہی تھی" حور نے زین کو دیکھ کر جواب دیا 

"یار میں بات نہیں بڑھا رہا تھا خضر ہی پیچھے پڑ گیا۔۔۔۔ اور دیکھو میری بات سنو ،صحیح ہے خضر نے پہل کی دوستی کا ہاتھ بڑھایا میں نے بھی اس کا پوزیٹو انداز میں رپلائی کیا ڈیٹس انف۔۔۔۔ حور دوستی کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں اپنی بیٹی کا ہاتھ اس کے بیٹے کے ہاتھ میں پکڑا دو" 

زین نے جھنجلاتے ہوئے کہا 

"ویسے اس میں برائی بھی کیا ہے تمہیں اپنی بیٹی کا ہاتھ کسی کے ہاتھ میں تو پکڑانا ہے نا۔۔۔۔ آئی مین ہمہیں اپنی بیٹی کی شادی تو کرنی ہے کسی نہ کسی سے"

حور نے تحمل سے سمجھانے کے انداز میں زین کو جواب دیا، جس پر زین حیران ہوگیا

"حور مطلب کیا ہے تمہارا کہنے کا، تمہارا مطلب ہے میں اپنی بیٹی کی شادی خضر کے بیٹے کے ساتھ کردو آر یو سیریز" 

زین کو جیسے شاک لگا 

"اس میں ایسی انہونی والی کون سی بات ہے شاہ، یہ زیادہ اچھا نہیں ہے کہ ہم اپنی بیٹی کا ہاتھ دیکھے بھالے لوگوں میں دیں۔۔۔۔ غیروں سے تو بہتر ہے اور ہم نے بلال بھائی کے ہاں بھی حیا کا ارادہ اس لیے بنایا تھا کہ وہ اپنے ہیں" 

حور نے دوبارہ زین کو سمجھانے کی کوشش کی 

"یہاں پر بلال کا کیا ذکر بھلا۔۔۔۔ بلال اور خضر میں بہت فرق ہے اور دیکھے بھالے لوگ۔۔۔  جن کا اتنے سالوں سے کچھ علم نہیں کہا ہے اچانک ایک دن سامنے آگئے دوسری ملاقات میں رشتہ بھی مانگ لیا ایکسیلنٹ"

زین نے تپ کر کہا

"مجھے معلوم ہے بلال بھائی اور خضر بھائی نے بہت فرق بتانے کی ضرورت نہیں ہے، ظاہری بات ہے دوستی تو تم نے خضر بھائی سے اول ٹالنے کے لئے کی ہے، دل تو تمہارا قیامت تک صاف نہیں ہوگا" حور کو زین کا اسطرح سے کہنا برا لگا

"حور اب تم غلط بات کر رہی ہوں، میں نے صاف دل سے اور کھلے دل سے اس کو گلے لگایا ہے،،،، مگر بیٹی اس کے گھر میں دینا الگ بات ہے۔۔۔ مجھے خضر کی نیت یا خلوص پر کوئی شک نہیں ہے"

زین نے تیز لہجے میں کہا 

"اوکے شاہ تم جیتے میں ہاری اس بات کو یہی ختم کرو کیونکہ اس ٹاپک پر بات کم ہوگی ہماری بحث زیادہ" 

حور واڑڈروب سے کپڑے لے کر ڈریسنگ روم میں چلی گئ

______

جبران کی بتائی ہوئی جگہ پر اعظم لڑکی کو لے کر پہنچا یہ آبادی سے دور کوئی قبرستان تھا اعظم نے جبران کی گاڑی دیکھی اپنی گاڑیوں اس کی گاڑی کے قریب کھڑی کی خود گاڑی سے اتر کر لڑکی کو نکالا اور قدم بڑھاتا ہوا جبران کی گاڑی کی طرف آنے لگا وہاں جبران کے علاوہ اس کا ایک ساتھی بھی موجود تھا اور ان دونوں نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا اعظم نے لڑکی کو ان دونوں کے حوالے کیا جبران نے اعظم کو اس کے کام کا معاوضہ دیا وہ دونوں ہی لڑکی کو گاڑی میں بٹھانے کے لئے مڑے ابھی کار کا دروازہ کھولا ہی تھا فضا میں گولی کی آواز گونجی

"اپنی جگہ سے ہلنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ہوشیاری دکھانے کی ضرورت ہے پورا ایریا پولیس نے گھیرا ہوا ہے"

معاویہ پسٹل کا رخ جبران اور اس کے دوسرے ساتھی کی طرف کرتا ہوا اگے بڑھا

جبران نے جتنی تیزی سے پسٹل نکالنے کی کوشش کی، معاویہ نے اس کے ہاتھ کا نشانہ لے کر فائر کیا۔۔۔۔ دوسری فائر کی آواز پر پولیس کی کار وہاں پہنچی اور اعظم سمیت ان دونوں کو اپنے حراست میں لےکر پولیس کی گاڑی میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے

"تھینکس انسپکٹر شہلا آپ کے تعاون سے ہمارا کام آسان ہوا جس کے لئے میں آپ کا تہہ دل سے مشکور ہوں" معاویہ نے اسپیکٹر شہلا کے پاس آتے ہوئے کہا  

"شکریہ کس بات کا سر یہ تو میرا فرض تھا"

انسپکٹر شہلا نے مسکرا کر کہا وہ دونوں بھی روانہ ہوگئے

****

"عماد کی کال آرہی ہے صنم میں سن کر آتی ہوں"

فریحہ نے موبائل بیگ سے نکالتے ہوئے کہا اور فاصلے پر جاکر کال سننے لگی

وہ دونوں آرٹ گیلری میں آئی ہوئی تھی اور مختلف پینٹنگز دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ صنم ایک پینٹنگ کی طرف گئی اور غور سے اسے دیکھنے لگی 

"یقینا آپ کو پسند آئی ہے یہ پینٹنگ مس صنم"

اپنے پیچھے سے آواز آئی تو اس نے مڑ کر دیکھا سامنے ہادی کو دیکھ کر اسکے لب مسکرائے 

"ارے آپ یہاں،، کیسے ہیں آپ"

صنم نے خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ہادی کی خیریت پوچھی 

"میں ٹھیک ہو آپ کیسی ہیں"

ہادی نے اس کی آنکھوں میں جھانکا کر کہا جس میں اسے ہر وقت اداسی دیکھتی تھی لیکن آج اداسی کے ساتھ ایک خاص قسم کی چمک تھی جو شاید ہادی کو دیکھ کر اس کی آنکھوں میں آئی تھی 

"میں بھی ٹھیک ہوں۔۔۔ کیا تو آپ کو بھی پینٹنگز میں دلچسپی ہے"

صنم نے خوش ہوتے ہوئے ہادی سے پوچھا 

"اتنی خاص نہیں مگر جنھیں گفٹ کرنا ہے انہیں کافی دلچسپی ہے پینٹنگز میں تو سوچا کوئی خوبصورت سی پینٹنگ ہی گفٹ کردی جائے" 

ہادی نے مسکرا کر کہا 

"اور وہ کون ہے" صنم نے بے ساختہ پوچھا 

"ہے کوئی سم ون اسپیشل"

ہادی نے بغور صنم کو دیکھتے ہوئے کہا 

"اوہ اچھا"

صنم کے دل میں کچھ ٹوٹ سا گیا 

"آپ پوچھیں گیں نہیں وہ سم ون اسپیشل کون ہے" ہادی اب بھی اس کو اس کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا سوال کر رہا تھا جس میں ایک بار پھر اداسی اپنا رس گھول گئی تھی 

"مجھے پہلے بھی نہیں پوچھنا چاہیے تھا سوری میں ایکدم پرسنل ہوگی" صنم کی نگاہیں اب فریحہ کو تلاش کر رہی تھی 

"مگر میں تو اب آپکو اپنا اچھا دوست سمجھ کر بتانا چاہتا ہوں تاکہ پینٹنگ سلیکٹ کرنے میں آپ میری ہیلپ کرسکیں"

ہادی نے صنم سے کہا 

"اوکے آپ کی ہلپ کر کے مجھے خوشی ہوگی،، کس طرح کی نیچر ہے جن کو آپ گفٹ کرنا چاہتے ہیں پینٹنگ۔۔۔ میرا مطلب ہے انسان کو اس کی طبیعت اور مزاج کے مطابق چیزیں پسند آتی ہے تو آپ مجھے تھوڑا سا بتائے تاکہ سلیکٹ کرنے میں  آسانی ہوجائے" 

صنم نے مسکرا کر وضاحت دی 

"میری مما کو رنگوں سے بہت پیار ہے صنم"

ہادی نے جانچتی ہوئی نظروں سے صنم کو دیکھ کر کہا

"مطلب آپ یہ گفٹ اپنی مما کو کرنے والے ہیں۔۔۔۔ ائی مین وہ سم ون اسپیشل آپ کی مما ہیں" صنم نے حیرت سے کہا ایک دفعہ پھر اس کی آنکھوں میں حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات ابھرے 

"کیوں میرے لیے میری مما اسپیشل نہیں ہوسکتی۔۔۔۔ دراصل ان کی انیورسری آرہی ہے تو سوچا پینٹنگ کے گفٹ کردو" ہادی نے ہلکا سا مسکرا کر جواب دیا 

"پھر دیکھیں یہ پینٹنگ کیسی رہے گی اس میں چاروں طرف رنگ ہی رنگ بکھرے ہوئے ہیں" صنم نے ایک پینٹنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا 

"بیوٹیفل آپ کی چوائس لاجواب ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور یہ میری ماں کو پسند بھی آئے گی۔۔۔۔ اگر میں ان کے لئے پینٹنگ پسند کرتا تو وہ ان کو اتنی پسند نہیں آتی کیونکہ میری چوائس ان سے ڈفرنٹ ہے 

"اور آپ کی چوائس کیا ہے"

صنم نے ویسے ہی پوچھا 

"اگر میں اپنے لیے کچھ پسند کروں گا تو یہ پینٹنگ پسند کروں گا"

ہادی نے ایک پینٹنگ کی طرف اشارہ کیا جس میں ایک خوبصورت لڑکی بھرے مجمعے میں اداس آنکھوں کے ساتھ کھڑی مجمعے کو دیکھ رہی تھی

"آپ کو نہیں لگتا صنم اس پینٹنگ میں موجود یہ لڑکی  آپکی شخصیت کی عکاسی کر رہی ہے، یہ بالکل آپ سے میل کھاتی ہے آپ بھی دنیا کو شاید اسی طرح آنکھوں میں اداسی سجائے ہوئے دیکھتی ہیں" ہادی نے غور سے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا 

"ارے یار سوری عماد بھی نہ اتنی لمبی بات کرتا ہے فریحہ نے ایک دم آکر کہا 

صنم اور ہادی نے فریحہ کی طرف دیکھا 

"ان سے ملو یہ ہادی ہیں۔۔۔۔۔۔ ہادی یہ میری بہت اچھی دوست ہے اور یونیورسٹی فیلو بھی"

فریحہ نے ہادی سے مل کر صنم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا

"صنم وہ عماد مجھے لینے آنے والا ہے۔۔۔ اگر تم مائینڈ نہیں کرو تو اپنے ڈرائیور کو بلا لو گی وہ تمہیں آکر پک کرلے"

فریحہ کو حماد کے ساتھ نکلنا تھا اور صنم کا گھر اپوزٹ سائیڈ پر تھا تو اس نے اپنی مجبوری بتائی 

"مجھے بالکل مسئلہ نہیں ہوگا تم عماد بھائی کے ساتھ جاو ریلیکس ہوکر،، میں ڈرائیور کو کال کرتی ہوں" 

صنم نے فریحہ کو اطمینان دلایا 

"اگر آپ کو کوئی پرابلم نہ ہو تو میں آپ کو ڈراپ کر سکتا ہوں"

ہادی نے صنم کو افر کری

"آپ کو پریشانی تو نہیں ہوگی"

صنم نہیں ججھکتے ہوئے ہادی سے پوچھا کیونکہ ڈرائیور کا ویٹ کرتی تو اسے کافی دیر ہو جاتی جبکہ فریحہ چلی گئی تھی

"نہیں کوئی پرابلم نہیں ہوگی آپ آئیے پلیز"

ہادی نے صنم کو بولا 

****

 آج حیا کا برتھ ڈے  تھا زین افس نہیں گیا تھا اس نے آج کا دن اپنی بیٹی کے نام کیا سارا دن اس کے اور حور کے ساتھ گزارا۔۔۔۔ حیا اتنے دنوں کی اداسی اور ٹینشن کو بھلا کر خوش ہوگئی تھی اس کے ماں باپ اس کے ساتھ تھے اس کی طاقت، اس سے سچی محبت کرنے والے اس نے مسکرا کر سوچا 

رات کا ڈنر کر کے وہ لوگ گھر واپس لوٹے گھڑی رات کے دس بجا رہی تھی آج کا سارا دن ہی گھومتے پھرتے گزرا تھا،،، تھکن کے باعث زین اور حور بھی اپنے بیڈروم میں چلے گئے حیا بھی اپنے بیڈ روم میں آئی جیسے ہی لائٹ ان کی بہت سارے گلاب کی پتیاں ایک دم سے اس کے اوپر آکر گری وہ ایک دم دڑ کے پیچھے ہوئی اور چیخ مارنا چاہا معاویہ نے اپنا بھاری ہاتھ اس کے نازک ہونٹوں کے رکھ دیا

"ہیپی برتھ ڈے بے بی"

وہ کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ حیا نے اس کے سینے اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے دور ہٹایا 

"یہ کیا بیہودہ حرکت ہے"

ماتھے پر شکنوں کاجال سجائے ہوئے حیا نے اس سے غرا کر پوچھا

"غالبا اسے برتھ ڈے وش کرنا کہتے ہیں"

معاویہ نے حیا کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا 

"مجھے تمہاری وشسز کی ضرورت نہیں ہے اور تمہیں اس طرح میرے روم میں آنے کی ضرورت نہیں ہے" 

حیا نے سخت لہجے میں کہا 

"کیسے ضرورت نہیں ہے جانم۔۔۔ تمہیں گفٹ دینے، اپنا منہ میٹھا کرانے تو آنا تھا مجھے۔۔۔۔ اس طرح لینے دینے سے تو ہمارے درمیان محبت بڑھے گی" معاویہ نے آنکھوں میں شرارت سمائے ہوئے دو قدم آگے بڑھ کر کہا اس کے آگے بڑھنے پر حیا دو قدم پیچھے ہٹی

"اپنی اوقات میں رہو تم دو ٹکے کے پولیس والے۔۔۔ اگر تم یہاں سے نہیں نکلے تو میں شور مچا دوں گی"

حیا نے اس کو دھمکایا 

"شوق سے اپنا شوق پورا کرو۔۔۔ میں تو چاہتا ہوں ایسے ہی سہی کچھ بات تو آگے بڑھے"

معاویہ اس کو چیلنج کرتا ہوا بولا اور اس کی ڈھٹائی پر حیا اس کو گھور کر رہ گئی 

"اچھا ایسی پیار بھری نظروں سے دیکھنا بند کرو تمہارے اس طرح دیکھنے سے میرا دل اور بھی بے ایمان ہوتا ہے"

معاویہ نے نرمی سے اس کا ہاتھ تھاما اور اسے ٹیبل تک لے جانا چاہا جو کہ روم کے کونے میں رکھا ہوا تھا مگر حیا اپنی جگہ سے نہیں ہلی وہ ابھی بھی غصے میں معاویہ کو ہی دیکھ رہی تھی،، معاویہ نے جب اس کو ٹس سے مس ہوتے نہیں دیکھا تو حیا کے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کی اور سنجیدگی سے اس کو دیکھنے لگا جیسے آنکھوں سے اسے وارننگ دے رہا ہوں۔۔۔ حیا آئستہ قدم اٹھا کر اس کے ساتھ ٹیبل تک آئی جہاں ٹیبل پر چھوٹا سا کیک اور نایف رکھا ہوا تھا معاویہ نے نرمی سے اس کا ہاتھ چھوڑا اور اپنی پاکٹ سے ایک ہارٹ شیپ پینٹنڈ نکالا اور اسے حیا کہ گلے میں پہنایا برخلاف توقع حیا نے کسی قسم کا احتجاج کے بناء پینڈنٹ معاویہ کے ہاتھوں سے آرام سے پہن لیا تو معاویہ نے ہلکا سا مسکرا کر حیا کو دیکھا

"اسے اپنے گلے کی زینت بنائے رکھنا بےبی،  رینگ کی طرح اس کو اتارنا نہیں ورنہ مجھے بالکل اچھا محسوس نہیں ہوگا"

وہ حیا کی گال پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے بولا حیا بالکل چپ چاپ اس کو دیکھ رہی تھی 

"چلو شاباش کیک کاٹو اب"

معاویہ نے نائف اس کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے کہا جو کہ حیا نے چپ کرکے تھام لی،،، کیک کی طرف نائف بڑھاتے ہوئے اچانک حیا کو کیا ہوا ایک دم اس نے مڑ کر نائف سے معاویہ کے سینے کی طرف وار کرنا چاہا مگر اگلے ہی پل بدقسمتی سے حیا کی کلائی معاویہ کے مضبوط ہاتھ میں تھی اور معاویہ کا دوسرا ہاتھ حیا کی نازک گردن پر۔۔۔۔ معاویہ نائف والا ہاتھ موڑ کر حیا کی کمر تک لے گیا اور ایک جھٹکے سے نائف نیچے گرائی اب وہ اسے دیوار کے ساتھ لگا چکا تھا 

"کیا کرنے والی تھی تم ہاں۔۔۔۔ یہ حرکت تمہیں کتنی مہنگی پڑ سکتی ہے اس کا اندازہ ہے تمہیں،،،، ابھی تک تم نے صرف پیار دیکھا تھا میرا،، اب میں تمہیں بتاتا ہوں معاویہ مراد ہے کیا چیز"

حیا کی گردن پر معاویہ کے ہاتھ کا دباؤ مزید بڑھنے لگا تو حیا نے اپنے دوسرے ہاتھ سے معاویہ کا ہاتھ اپنی گردن سے ہٹانا چاہا جس نے وہ کامیاب نہیں ہوسکی 

"بتاؤ اس حرکت کے بدلے اب تمہارے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے، اپنی سزا آج تم خود ہی تجویز کروں گی بولو"

حیا کی گردن اور ہاتھ پر سے اپنے ہاتھ ہٹاتے ہوئے اس نے حیا کو بیڈ پر پھینکتے ہوئے کہا۔۔۔ 

حیا آوندھے منہ بیڈ پر گری اور جلدی سے سیدھی ہوکر اٹھنا چاہا ابھی وہ اٹھ کر بیٹھی تھی معاویہ تیزی سے اس کے پاس آیا اور اس کو اٹھنے کا موقع دیئے بغیر حیا کے دونوں شولڈر پکڑ کر واپس اسے بیڈ پر گرایا۔۔۔۔ اپنے دونوں ہاتھ حیا کے دائیں بائیں طرف رکھے اور اپنا ایک گھٹنا بیڈ کے اوپر ٹکا کر حیا کو دیکھنے لگا 

"سوری بولو" سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ حیا کی آنکھوں میں خوف اور آنسو دیکھ کر اور اپنے انگلیوں کے نشانات اس کی گردن اور ہاتھ پر دیکھ کر وہ پیچھے ہٹا اس کے پیچھے ہٹنے سے حیا فورا بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہوئی 

"اوکے ریلکس آنسو صاف کرو اپنے"

معاویہ نے آگے ہاتھ بڑھا کر اس کے آنسو صاف کرنے چاہے۔۔۔ جو بھی تھا وہ اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھنا چاہتا تھا مگر حیا نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا 

"دفع ہو جاو میرے بیڈروم سے اور میری زندگی سے بھی" 

انگلی سے کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حیا چیخ کر بولی

"اوکے میں تمہارے روم سے جا رہا ہوں، مگر تمہاری زندگی سے نکلنے کے لئے تمہیں ایک دفعہ پھر ٹرائے کرنا پڑے گا مجھے مارنے کے لئے"

"کاش میری کوشش آج ہی کامیاب ہوجاتی"

حیا یہ کہہ کر رکی نہیں بلکہ واش روم کے اندر چلی گئی

معاویہ سر پر ہڈ ڈال کر کھڑکی سے باہر نکل گیا 

*****

زین کو نیند میں لگا جیسے حیا کی چیخ کی آواز آئی ہے وہ اس کے روم میں گیا، ڈور کھولا تو کھڑکی سے کسی کو باہر جاتے ہوئے دیکھا جب تک وہ بھاگ کر کھڑکی کی طرف آیا تو دیوار پھیلانک کر کوئی باہر کی طرف نکل رہا تھا حیا کو تلاشنے کے چکر میں زین کی نظر واش روم کی طرف گئی واش روم کی لائٹ جلی ہوئی تھی اور پانی کرنے کی آواز آ رہی تھی اس بات سے زین نے اندازہ لگایا کہ حیا واش روم میں ہے۔۔۔۔ زین نے حیرت سے ٹیبل پر پڑے ہوئے کیک کی طرف دیکھا نیچے چھڑی پڑی ہوئی تھی کمرے میں پھول کی پتیاں بکھری ہوئی تھی۔۔۔زین نے بے یقینی سے دوبارہ کھڑکی کی طرف دیکھا اور پھر واشروم کے بند دروازے پر اسکی نظر گئی وہ واپس اپنے روم میں آ گیا مگر آپ نیند اسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages