Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 3 to 4 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 20 December 2022

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 3 to 4

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 3 to 4

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 3'4

Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اچھا حور۔۔۔۔۔ آج میری شادی کی خوشی میں کچھ اچھا سا وائلن پر پلے ہی کر دو  زاوی نے اس سے فرمائش کی 

حور ، دعا ، عائزہ نے میڑک  کے بعد انگلش لینگوئچ کورس کیا تھا 

حور نے لینگوئچ کورس کے ساتھ ایونئیگ کلاسسز میں وائلن بجنا بھی سیکھا تھا 

اور وہ بہت اچھا وائلن بجاتی تھی 

اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔ حور نے کہتے ہوئے اپنا وائلن نکالا جو ہر وقت اس کے پاس ہوتا تھا 

اور صنم رے گانے کی دھن بجانے لگی 

بھیگی بھیگی سڑکوں پے میں

تیرا انتظار کروں 

دھیرے دھیرے دل کی زمین کو 

تیرے ہی نام کروں

خود کومیں یوں کھو دوں

کہ پھر نا کبھی پاؤں 

ہولے ہولے زندگی کو 

اب تیرے ہی حوالے کروں 

صنم رے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صنم رے

تو میرا صنم ہوا رے ۔

کرم رے ۔۔۔۔۔ کرم رے ۔

تیرا مجھ پے کرم ہوا رے 

بادلوں ہی کی طرح تو نے مجھ پے سایہ کیا ہے ۔

بارشوں کی طرح ہی تو نے خوشیوں سے بھگایا ہے ۔۔۔

آندھیوں کی طرح ہی تو تونے ہوش کو اڑایا ہے

میرا مقدر سوارا ہے یوں ۔۔

نیا سویرا جو لایا ہے تو۔۔

تیرے سنگ ہی بیتانے ہیں مجھ کو ۔

میرے سارے جنم رے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صنم رے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صنم رے 

تو میرا صنم ہوا رے ۔۔

واہ واہ ۔۔۔

سب نے اسے تالیاں بجا کے داد دی 

تھینکس ۔۔۔۔۔۔۔۔ حور نے سب کا شکریہ ادا کیا 

تھینکس ۔۔۔۔۔ بہنا میرے لئے اتنی اچھی دھن پلے کرنے کے لئے ۔۔۔

میں نے ریکورڈ کر لی ہے زویا کو سینڈ کروں گا تم نے میری شادی پر بھی کچھ ضرور پلے کرنا 

نو تھینکس بھائی ۔۔۔۔۔اور شادی پر بھی ضرور پلے کروں گی

 پر میری ایک شرط ہے ۔۔۔۔۔۔ حور بولی 

کیا ۔۔۔۔۔۔ زاوی نے پوچھا

آپ اور بھابھی کو ڈانس کرنا پڑے گا اور میں آپ کے ولیمے پر پلے کروں گی اوکے 

ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔زاوی نے حامی بھر لی 

کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد سب ہنستے مسکراتے ہوئے اپنے اپنے گھر روانہ ہو گئے 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حور ، دعا ، عائزہ نے کوکئینگ کورس کے لئے اڈمیشن لے لیا اور حور نے فائٹنگ کورس کے لئے بھی اڈمیشن لےلیا 

دن ایسے ہی گزرتے رہے حور ، عائزہ اور دعا کے ساتھ

صبح کوکئینگ کلاسسز کے لئے جاتی  اور شام کو اکیلی فائیٹنگ کلاسسز

 کے لئے 

نور اور باسل انگلش لینگوئچ کورس کرنے میں ۔۔۔۔۔۔رضا اور حسن بھائی یونیورسٹی میں  ۔۔۔۔۔۔۔آیان اور شایان  اپنے سکول میں مصروف تھے 

ساتھ ساتھ زاوی بھائی کی شادی کی شاپنگ بھی جاری تھی کیونکہ ان کی شادی بھی سر پر آ گئی تھی 

حور آ جاؤ ہمیں دیر ہو رہی ہے مہندی کا فنگشن سٹارٹ ہونے والا ہے ۔۔۔۔

فاطمہ بیگم اسے  آوازیں دے رہیں تھیں  آج زاوی کی مہندی تھی 

کچھ دیر کے بعد فاطمہ بیگم کو حورآتی ہوئی نظر آئی انہوں نے اسے دیکھتے ہوئے اس کی نظر اتاری ۔۔۔۔۔۔۔

اور اس کا ماتھا چوما بہت پیاری لگ رہی ہے میری بیٹی ۔۔

چلو چلو سب دیر ہو رہی ہے علی صاحب ان سب سے بولے

علی ، احمد ، مصطفی صاحب  اور تینوں کے فیملی ممبرز سب ایک ساتھ روانہ ہوئے عامر صاحب کے گھر کیونکہ مہندی کا فنگشن ان کے گھر پر ہی تھا 

جب وہ لوگ زاوی کے گھر پہنچے تو زاوی غصے سے گیٹ کے پاس ہی ٹہل رہا تھا 

ان سب کو دیکھ کر ان کی طرف آ گیا 

زاوی نے سب بڑوں کو سلام کیا اور وہ اندر چلے گئے جہاں اس کے ماما پاپا موجود تھے باقی ینگ پارٹی زاوی کے پاس ہی کھڑی تھی اور وہ ان سب کو غصے سے گھور رہا تھا 

بھائی ہمارا کوئی قصور نہیں یہ آپ کی لاڈلی ہی سب سے لیٹ تیار 

ہوئی تھی اس کی وجہ سے ہم بھی لیٹ ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حسن حور کی طرف اشارہ کیا

اب زوای کا رخ حور کی طرف تھا

ویسے تو میری شادی کا شوق سب سے زیادہ بھی تم کو ہی تھا اور اب سب سے لیٹ بھی تم ہی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ زاوی بھائی بات یہ ہے کہ میرے بھائی کی شادی ہے اس لئے میں اچھے سے تیار ہوئی ہوں کیونکہ مجھے اپنے بھائی کی شادی پر سب سے اچھا لگنا تھا اور اچھے سے تیار ہونے میں وقت تو لگتا ہے نا ۔۔۔

حور نے معصوم سا منہ بنایا 

اچھا اب اپنا موڈ ٹھیک کر لیں نہیں تو میں نے سٹیج پر جا کے اناؤنس کر دینا ہے کہ دولہا میاں اس شادی سے خوش نہیں ہیں اور وہ یہ شادی نہیں کرنا چاہتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر آپ خود ہی سوچ لیں زویا بھابھی آپ کا کیا کرتی ہیں اور پھر انہوں نے آپ سے شادی بھی نہیں کرنی ۔۔۔۔۔۔

حور نے زاوی کو دھمکی دی 

اے خبردار لڑکی اگر تم نے کوئی فساد کھڑا کیا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا کچھ ہو گیا

تو میرا کیا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم پھپھے کٹنی سے اللہ ہی بچائے 

زاوی کی بات سن کے سب کی ہنسی نکل گئی 

ہائے اللہ کیا زمانہ آگیا ہے ابھی شادی بھی نہیں ہوئیاور میں ان کو پھپھے 

کٹنی لگنے لگی ہوں ۔۔۔۔۔ابھی بتاتی ہوں آپ کو کہ میں میں کیا ہوں

حور نے اسے دھمکی دیتے ہوئے سٹیج کی طرف چل پڑی 

اے اے۔۔۔۔۔رک جا میری ماں تم تو بہت اچھی ہو مجھے معاف کر دو جو کچھ میں نے تمھیں  کہا ہے  زاوی نے اسکا راستہ روکا 

ان دونوں کی باتوں کو سب اینجوائے کر رہے تھے

اچھا جائیں معاف کیا آپ کو کیا یاد کریں گےحور  ایک ادا سے بولی 

توبہ توبہ کیا زمانہ آ گیا ہے غلطی بھی لوگ خود کرتے ہیں اور پھر الزام بھی دوسروں پر لگا دیتے ہیں  یہ تو وہی بات ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔زاوی نے حور کو تنگ کیا 

زاوی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔حور نے زاوی کو گھورا 

جب کہ باقی سب ہنس رہے تھے 

اچھا چلو میری گڑیا چلیں نہیں تو اگر ہم سب ادھر کھڑے رہے تو تمھاری بھابھی نے خود آ جانا ہے ہمیں لینے کے لئے ۔۔

زاوی مزاحیہ انداز میں بولا

پھر سب لان کی طرف چلے گئے جہاں مہندی کا فنگشن ارینج کیا گیا تھا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مہندی کا فنگشن کمبائن ہی تھا لان کو بہت اچھی طرح سجایا گیا تھا ہر طرف رنگ برنگی  لائٹس جگمگا رہی تھیں ہلکی ہلکی آواز میں گانے چل رہے تھے جو ماحول کو رومینٹک  بنا رہے تھے 

کچھ دیر کے بعد زویا کو زاوی کے ساتھ لا کے بیٹھا گیا زاوی یک ٹک زویا کو دیکھے جا رہا تھا وہ لگ ہی اتنی پیاری رہی تھی 

زویا نے یلو کرتی گرین لہنگا جس پر پینک اور یلو کلر کا کام کیا گیا تھا اور پینک ڈوپٹا پہنا ہوا تھا جبکہ زاوی نے خود سفید قمیض شلوار کے ساتھ گلے میں یلو اور گرین کلر کا ڈوپٹہ گلے میں ڈالا ہوا تھا 

زاوی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔ کنٹرول کر لیں آج کی رات بھابھی آپ ہی کی ہیں  کل کو انہوں نے آپ کے پاس ہی آنا ہے

حور نے زاوی کو چھیڑا جو ان کے پیچھے کھڑی تھی 

زاوی اس کی بات سن کے جھنیپ گئی جبکہ زاوی اسکی بات پر مسکرا دیا 

مہندی کی رسم کرنے کے بعد  سب سٹیج سے نیچے آگئے 

دعا ، حور اور عائزہ ایک جگہ کھڑی باتیں کر رہیں تھیں جب حور نے عائزہ اور کو دعا کو متوجہ کیا تھا

وہ دیکھو حسن بھائی اور رضا بھائی ادھر ہی دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔

ان دونوں نے بھی دیکھا واقعی وہ دونوں انہیں ہی دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔

ہائے اللہ ۔۔۔ دعا اور عائزہ ایک ساتھ بولیں  اور اپنا رخ  دوسری طرف کر لیا

جبکہ حور ان کو دیکھ کہ ہنس رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔

تم دونوں تیار ہو جاؤ ایک دوسرے کی بھابھی اور نند بننے کے لئے ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔حور کا ہنس ہنس کے برا حال تھا

 حور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دونوں ایک ساتھ چیخیں تھیں

ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔۔یار میرا کیا قصور ہے بات ہی ایسی  ہے ۔۔۔۔۔

ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔۔دونوں بھائی بہت سریس ہیں تم لوگوں کی خیر نہیں 

دعا نے یلو رنگ کی کرتی ، گرین  شرارہ  ، یلو اور گرین رنگ کا ڈوپٹہ پہنا ہوا تھا جو اس کے نازک سراپے پر بہت اچھا لگ رہا تھا 

جبکہ عائزہ نے پرپل رنگ کی کرتی، یلو اور گرین رنگ کا شرارہ اور ان تینوں رنگوں کا ڈوپٹہ پہنا ہوا تھا جو اس کے اوپر بہت سوٹ کر رہا تھا 

حور کی بچی یہاں ہم پے کیا گزر رہی ہے اور تمھیں مزاق لگ رہا ہے

دعا نے اسے گھورا

پر حور پے اس کی بات کا کوئی اثر نا ہوا وہ اب بھی  اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھے ہنس رہی تھی 

حور کو باز نا آتا دیکھ کر وہ دونوں غصے سے اس کی طرف بڑھی تھیں 

ان کو اپنی طرف آتا دیکھ حور بھاگنے لگی اور وہ دونوں اس کے پیچھے پیچھے تھیں 

حور  بھاگتے بھاگتے فاطمہ ، حنا ، صبا ، اور عائشہ بیگم کے پاس آگئی

اور حنا بیگم کے پیچھے چپ گئی ۔۔

آنٹی دیکھیں یہ دونوں مجھے مار رہی ہیں حور نے حنا بیگم سے دعا اور عائزہ کی شکایت لگائی

کیوں بھئی۔۔۔۔۔۔ تم لوگ میری بیٹی کو تنگ کر رہی ہو حنا بیگم نے ان دونوں سے پوچھا

نانا۔۔۔۔۔۔۔۔آنٹی ہم نے تو اسے کچھ نہیں کہا عائزہ فورا بولی 

حور نے ان کو زبان دکھائی ۔۔۔۔۔ جبکہ دعا نے اسے آنکھیں دکھائیں 

اچھا آپ لوگ سٹیج پر جاؤ زاوی بیٹا آپ تینوں کا پوچھ رہا تھا صبا بیگم نے ان کو مطلع کیا 

اچھا آنٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دعا بولی اور وہ تینوں سٹیج کی طرف چل دیں 

جی بھائی آپ نے بلایا تھا حور نے زاوی سے پوچھا

ہاں چلو پکس بناتے ہیں زاوی نے ان سے کہا پھر ساری ینگ پارٹی نے خوب ساری  پکس لیں 

اچھا آپ سب میری ایک خواہش پوری کریں گے پلیز حور سب سے بولی 

کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رضا نے پوچھا 

ایک گروپ فوٹو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی میری مرضی کی ۔۔۔۔۔۔

ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔ حسن نے حامی بھری 

اچھا آیان تم زاوی بھائی کے ساتھ صوفے پر بیٹھو اور آپ سب پیچھے کھڑے ہوں حور  اس سے مخاطب ہوئی 

ایسے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ حور  ان سب کو کھڑا ہوتا دیکھ کے بولی 

شایان تم اور ہانیہ ۔۔۔۔۔رضا بھائی آپ اور دعا ۔۔۔۔۔حسن بھائی آپ اور عائزہ ۔۔۔۔۔باسل تم اور نور۔۔۔۔۔۔۔

سب نے اس کی بات پر اس کوگھورا ۔۔۔۔۔۔

پلیز ۔۔۔۔مان جائیں نا ۔۔۔۔۔۔۔

حور منت بھرے لہجے میں بولی 

چلو جیسے کہہ رہی ہے ہو جاؤ کھڑے زاوی نے سب سے بولا 

سب حور کی بتائی گئی پوزیشن پر کھڑے ہو گئے حور نے سب کو ایک ساتھ دیکھ کردل میں  ماشااللہ بولا 

سب بہت پیارے لگ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔

ہانیہ نے دعا جیسا اور نور نے عائزہ جیسا ڈریس سیم ڈیزان اور سیم کلر کا پہنا ہوا تھا 

جبکہ سب لڑکوں نے سفید قمیض شلوار اور گرین ، پلو کلر کے ڈوپٹے گلے میں ڈالے ہوئے تھے 

اور خود زویا کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گئی  فوٹوگرافر نے ان کی گروپ فوٹو لی 

اب تم ہم سب کی بھی بات مانو ۔۔۔۔۔۔نور بولی 

کیا  ۔۔۔۔ ؟ حور  نے اس سے پوچھا 

گانا سناؤ کوئی ۔۔۔۔۔۔۔ نور نے فرمائش کی 

ہاں ہاں سنا دو گانا سب بھی بولے 

اوکے ٹھیک ہے حورم نے حامی بھر لی 

Attention ladies and gentle men

حور ہم سب کو اپنی خوبصورت سی آواز میں گانا سنانے لگی ہیں 

زاوی نے یہ کہتے ہوئے مائک حور کے ہاتھ میں دے دیا 

I don’t need a lot of thing

I can get by with nothing

Of all the blessings

Life can bring

I’ve always needed something

But I’ve got all I want

When it comes to loving you

You are my only reason

You are my only truth

I need you like water

Like breath, like rain

I need you like mercy

From heaven’s gate

وہ پنک کلر کا شرارہ ، یلو کرتی اور گرین کلر کا حجاب لئے  اور اپنی بڑی بڑی شہد رنگ آنکھیں بند کیے گا رہی تھی 

 وہ اپنی دودھیا رنگت اور اپنے باریک کھڑے ستواں ناک میں ڈائمنڈ کی نوز پن پہنے بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

There’s a freedom

In your arms

That carries me through

I need you

I need you

گانا ختم ہوتے ہی وہاں موجود سب لوگوں نے اسے تالیاں بجا کر داد دی اور حور نے اپنے سر کو خم دے کر سب کا شکریہ ادا کیا 

واوووو۔۔۔۔۔ حور آج تو محفل لوٹ لی

شایان ، آیان اور نور ایک ساتھ بولے

 ( حور نے سب چھوٹوں سے کہا ہوا تھا کہ کوئی بھی اسے ، عائزہ اور دعا کو آپی نہیں کہے گا )

واقعی میں گڑیا تم نے بہت اچھا گایا ہے زاوی نے بھی اسے داد دی 

حسن ، رضا اور باسل نے بھی اس کو سراہا تھا ۔۔۔۔

حور تمھاری آواز بہت اچھی ہے ہانیہ نے تعر یف کی 

واہ آج تو کسی نے سب پر اپنا جادو کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔عائزہ اور دعا اسے چھیڑتے ہوئے بولیں 

Thanks a lot all of you ۔۔۔۔۔۔۔۔۔حور نے سب کا شکریہ ادا کیا 

اور تم دونوں کو تو میں بعد میں پوچھوں گی حور نے عائزہ اور دعا کو گھورا 

اس طرح ہنستے مسکراتے ہوئے تقریب کا اختتام ہوا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج زاوی کی شادی کا دن تھا زاوی کے ساتھ حور لوگ بھی بارات لے کر  میرج ہال آئے جہاں ان سب کا بہت اچھے سے استقبال کیا گیا 

کچھ دیر کے بعد نکاح کی رسم ادا کی گئی اور زویا کو زاوی کے ساتھ لا کر سٹیج پر بیٹھایا گیا اور زاوی نے زویا کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔۔۔۔۔

وہ ریڈ کلر کا لہنگا اور  گولڈن کلر کی کرتی پہنے سر پر ریڈ  کلر کا ڈوپٹا اچھے سے سیٹ کیے اور خوبصورتی سے کیے گئےمیک اپ میں اسپرا لگ رہی تھی اور خود زاوی نے بلیک شیروانی پہنی ہوئی تھی 

جب وہ سٹیج تک پہنچی تو زاوی نے اپنا ہاتھ اس کے آگے کیا

 جب زویا نے اس کے میں ہاتھ  اپنا ہاتھ دیا تو ہر طرف سے ہوٹینگ کی آوازیں آنے لگیں جس سے زویا جھنیپ گی جب کہ زاوی نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفا کیا تھا 

وہ چاند اور سورج کی جوڑی لگ رہے تھے 

زاوی بھائی بس کریں اب بھابھی آپ کی ہی ہیں گھر جا کر جتنا مرضی دیکھ لیجیے گاحور نے زوای کو زویا کو دیکھنے سے باز نا آتا دیکھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھیڑا 

زوای نے حور کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔

جو پرپل کرتی ، سکین کلر کا لہنگا جس پر پرپل کام تھا سکین کلر کا حجاب لئے  واقعی میں جنت کی حور لگ رہی تھی 

وہ اسے بہت عزیز تھی زاوی  اسے اپنی چھوٹی بہن ہی سمجھتا تھا 

تمھیں کیا ہے میری بیوی ہے ۔۔۔۔۔۔۔زوای اسے تنگ کرتا ہوا بولا 

حق ہا ۔۔۔۔۔بیوی کیا آئی لوگ بہن کو بھول گئے حور نے اپنے مصنوئی آنسوں صاف کیے

اچھا میری ماں معاف کر دے ۔۔۔۔

زاوی نے اس کے آگے ہاتھ جوڑ دیئے جب کہ زویا ان دونوں کو دیکھ کر ہنس رہی تھی ۔۔۔۔

جائیں معاف کیا زویا بھابھی کا خیال کر کے آپ کو تو میں پھر کبھی پوچھوں گی 

بہت بہت مہربانی ۔۔۔۔۔۔زاوی مظلوم بنتے حور سے بولا ۔۔۔۔۔۔

اچھا آپ لوگ کریں باتیں میں باقی سب کے پاس جا رہی ہوں ۔

پھر کچھ رسمیں ادا کی گئیں اور پھر زویا سب کی دعاؤں کے سائے میں رخصت ہو کر زاوی کے گھر آگئی جہاں اس کا بہت اچھے سے استقبال کیا گیا 

زویا کو حور ، نور ، ہانیہ ، عائزہ اور دعا کمرے میں چھوڑ کر خود باہر آ گئیں اور دروازے کے پاس کھڑی ہو کر زاوی کا انتظار کرنے لگیں ۔۔۔۔۔

کچھ دیر کے بعد زاوی آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاں بھئی تم لوگوں نے آج میرے کمرے کر باہر پہراہ دینا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

زاوی نے ان سب سے پوچھا 

نہیں تو آپ ہمیں پیسے دیں اور اپنے کمرے میں چلے جائیں حور اس سے بولی 

کیوں تم کو پیسے کیوں دوں ۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹھیک ہے نا دیں آج  پھر ہم بھی جہاں ہیں اور آپ بھی فیصلہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے سوچ لیں کیا کرنا ہے حورم نے اسے دھمکی دی 

یار کیا زبردستی ہے میرا کمرہ اور میں ہی نہیں جا سکتا ۔۔۔

زاوی نے احتجاج کیا 

جب کے باقی سب زاوی کی اور حور کی تکرار سن کر ہنس رہی تھیں

حور نے آگے سے کوئی جواب نا دیا خاموش ہی رہی 

اچھا یہ لو۔۔۔۔زاوی نے کئی نوٹ اپنی جیب سے نکال کر حور کو دئیے

زاوی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کتنے اچھے ہیں اب آپ جائیں بھابھی انتظار کر رہیں ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ حور نے خوشی سے بولی 

مہربانی ہے آپ کی ۔۔۔۔۔۔زوای کہتے ہوئے اپنے کمرے میں چلا گیا 

اور وہ سب نیچے باقی سب کے پاس چلی گئیں  

جب زاوی کمرے میں داخل ہوا تو زویا گھونگھٹ  نکالے  بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی زاوی جا کر اس کے پاس بیڈ پر ہی بیٹھ گیا 

زاوی نے جب اس کا گھونگھٹ اُٹھایا تو اسے دیکھتے ہی ماشااللہ بولا 

( کیونکہ وہ لگ ہی اتنی پیاری رہی تھی )

جس سے زویا نے اپنا سر اور جھکا لیا ۔۔۔۔۔ زاوی نے اس کو تھوڑی سے پکڑ کر اس کا چہرہ اونچا کیا 

زویا میری طرف دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔زویا نے آہستہ سے اپنی پلکیں اوپر اُٹھائیں اور زاوی کو دیکھا جس کی آنکھوں میں محبت کا ایک جہاں آباد تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت پیاری لگ رہی ہو ۔۔۔۔۔۔۔ میں تمھیں پا کر آج بہت خوش ہوں ۔۔۔۔۔۔ اتنا خوش ۔۔۔۔ اتنا خوش ۔۔۔۔کہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا میں اوپر والے کا جتنا بھی شکر ادا کروں اتنا ہی کم ہے کہ اس نے میری محبت مجھے دے دی ۔۔۔۔۔۔۔

زوای اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا 

ڈائمنڈ رنگ زویا کو پہنائی اور اس کے ہاتھ کو چوما۔۔۔

تم خوش ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ زاوی نے زویا کو پیار سے دیکھتے ہوئے پوچھا 

ہاں میں بھی بہت خوش ہوں ۔۔۔۔۔ زویا  شرماتے ہوئے بولی

I love you zoya

جواب نہیں دو گی ۔۔۔۔۔۔۔ بہت پیار سے پوچھا گیا

I love you too zawi       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زویا کے اس اظہار پر زاوی نے کھینچ کر اسے اپنے سینے سے لگا لیا اور زویا نے اپنا سر اس کے کندھے پر رکھ کر اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔۔۔

چاند اور تاروں نے ان کے ملن کے گواہ تھے ایک نئی زندگی ان کے لئے اپنی باہنیں پھلائے ہوئے تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح جب زاوی کی آنکھ کھلی تو زویا اس کے سینے پر سر رکھے سو رہی تھی

زاوی نے اس کے چہرے سے بال ہٹائے اور اس کی پیشانی کو چوما ۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کا لمس محسوس کرتے ہوئے زویا نے اپنی آنکھیں کھول دیں 

Good morning میری جان ۔۔۔۔ ہماری زندگی کی نئی صبح مبارک ہو آپ کو بھی مبارک ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زویا  اپنا چہرہ اس کے سینے میں چھپاتے ہوئے بولی

کیا ارادہ ہے میری جان کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج اُٹھنا ہے کہ نہیں سب ہمارا انتظار کر رہے ہوں گے پھر آج ہمارا ولیمہ بھی ہےاور تمھیں پارلر بھی جانا ہے ۔۔۔۔۔۔

ویسے اگر تم کہو تو نہیں جاتے آج کمرے سے باہر کیا خیال ہے ۔۔۔۔۔۔۔

زاوی نے اس کے گرد اپنے بازوں کا حصار بنایا 

نہیں نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔چلیں فریش ہو جائیں پھر نیچے چلتے ہیں 

زویا اس کا موڈ بدلتا دیکھ کر بولی

بہت ظالم ہو تم ۔۔۔۔۔۔۔۔ زوای اس سے کہتا ہوا واشروم میں گھس گیا.

ایک تو یہ لڑکیاں بھی نا جب ایک ساتھ ہوتی ہیں نا ان کو کسی بھی چیز کا ہوش نہیں رہتا اب بھی تیار کم ہو رہی ہوں گی اور باتیں زیادہ کر رہی ہوں گی ۔۔۔۔ فاطمہ بیگم نے غصے کا اظہار کیا 

آیان جاؤ ان سب کو بلا کر لے کر آؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آیان جی ماما کرتا ہوا حور کے کمرے میں گیا کیونکہ وہ سب حور کے کمرے میں تیار ہو رہی تھیں

آیان جب کمرے میں داخل ہوا تو وہ سب باتیں کر رہیں تھیں ۔۔۔۔

ماما بہت غصے میں ہیں کہ تم لوگ ابھی تک تیار نہیں ہوئیں اور ادھر تم لوگوں کی باتیں ہی ختم نہیں ہو رہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ آیان نے ان سب کو احساس دلایا

چلوچلو سب جلدی  نیچے  چلو  نور سب سے بولی 

تم سب جاؤ میں آتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ حور ان سے بولی اور وہ سب نیچے چلی گئیں

نیچے دعا ، عائزہ اور حور کی ساری فیملی تھی ان سب کو دیکھ کر ڈرائینگ روم  میں موجود سب نے ماشااللہ کہا کیونکہ وہ سب لگ ہی اتنی پیاری رہیں تھیں 

دعا نے سکائی بلیو  ،  عائزہ نے سی گرین  ، نور نے    پر پل ، اور ہانیہ

نے ریڈ ، کلر کا باربی فراک پہنا ہوا تھا 

حور کیوں نہیں آئی اب تک فاطمہ بیگم نے ان سے پوچھا آنٹی وہ آ   رہی ہے جواب دعا کی طرف سے آیا 

فاطمہ بیگم ابھی کچھ کہنے لگیں ہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حور ہاتھ میں وائلن پکڑے سڑھیاں اترتی ہوئی دیکھائی دی بیبی پنک باربی فروک پہنے ، اس رنگ کو حجاب لیے ،  شہد رنگ  آنکھوں میں کاجل لگائے ، ناک میں ڈائمنڈ کی نوز پن پہنے ، ہونٹوں پر نیچرل پنک لیپ سٹیک لگائے بہت خوبصورت لگ رہی تھی ماشااللہ ۔۔۔۔۔۔

آج تو ہماری حور واقعی ہی جنت کی حور لگ رہی ہے علی صاحب نے اس کی پیشانی چومی

تھینکس پاپا ۔۔۔۔۔۔۔۔

میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے فاطمہ بیگم نے حور کو گلے لگایا

اچھا چلیں سب دیر ہو رہی ہے –علی صاحب نے سب کو احساس دلایا تو سب ہوٹل کی طرف روانہ ہو گئے جہاں زاوی کا ولیمہ تھا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب زاوی اور زویا ہوٹل میں داخل ہوئے تو ساری لائٹس آف ہو گئیں صرف فوکس لائٹ اون تھی جو زویا اور زاوی پر فوکس تھی ۔۔۔۔۔۔

اور بیک گراؤنڈ میں " ملے ہو تم ہم کو بڑے نصیبوں " سے گانا چل رہا تھا 

زاوی نے بلیک تھری پیس سوٹ اور زویا نے پیچ کلر کی میکسی پہنی ہوئی تھی وہ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے سٹیج تک آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ سب کی ستائش بھری نظریں ان پر تھیں 

آپ دونوں بہت پیارے لگ رہے ہو حور نے زاوی اور زویا سے کہا جب وہ دونوں سٹیج پر آئے 

تھینکس بہنا ۔۔۔۔۔تم بھی بہت اچھی لگ رہی ہو اور تمھیں اپنا وعدہ یاد ہے نا ۔۔۔۔۔ زاوی نے بولا

مجھے تو یاد ہے آپ کو یاد ہے اپنا وعدہ ۔۔۔۔۔ حور نے زاوی سے پوچھا 

ہاں یاد ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا بھابھی زاوی بھائی نے آپ کو منہ دیکھائی میں کیا دیا ۔۔۔۔۔ حور نے زویا سے پوچھا ۔۔۔۔۔۔

تو زویا نے اپنا رنگ والا ہاتھ اس کے سامنے کر دیا

ویری نائس بیوٹیفل رنگ ۔۔۔۔۔۔۔ واہ زاوی بھائی آپ کی چوائس  بہت اچھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

دیکھو لو پھر ۔۔۔۔۔۔زویا بھی میری ہی چوائس ہے زاوی اتراتے ہوئے بولا 

زویا زاوی کی بات سن کر جھنیپ کر چہرہ جھکا لیا

 اوئے ہوئے کیا بات ہےحور نے زاوی کو چھیڑا 

اچھا چلیں پکس بنواتے ہیں سب مل کر ۔۔۔۔۔۔حور نے سب کو سٹیج پر بلایا اور کافی دیر تک وہ سب پکس بناتے رہے 

اور پھر وہ سب زاوی اور زویا کو سٹیج پر اکیلا چھوڑ کر نیچے آگئے 

کچھ دیر کے بعد حور اپنا وائلن لے کر سٹیج پر آ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔

چلیں بھی مسٹر اینڈ مسسز زاوی ریڈی ہو جائیں ڈانس کے لئے ۔۔۔۔۔۔ حور ان دونوں سے مخاطب ہوئی 

 زاوی میں نہیں کر رہی کوئی ڈانس وانس زویا بولی 

مان جاؤ نا میری جان میرے لئے۔۔۔۔۔۔۔

ٹھیک ہے ۔۔۔زوای کے کہنے پر زویا مان گئی 

ہیلو ایوری ون ۔۔۔۔۔۔۔۔ حور ، میں اور زویا کچھ پرفوم کرنا چاہتے ہیں 

زاوی نے سب کو مائک کے ذریعے سب کو متوجہ کیا

حور اپنا وائلن لے کر مائک کے سامنے کھڑی ہو گئی  زاوی اور زویا نے اپنی پوزیشن سنھبال لی 

حور نے ظالمہ گانے کی دھن بجانی شروع کی

جو تیری خاطر تڑپے پہلے سے ہی کیا اسے تڑپانا ۔۔۔۔

او ظالمہ ۔۔۔۔۔ او ظالمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو تیرے عشق میں بہکا پہلے سے ہی کیا اسے بہکانا۔

او ظالمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ او ظالمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( زاوی اور زویا دھن کے ساتھ ساتھ ڈانس کر رہے تھے )

آنکھیں مرحبا ۔۔۔۔۔۔۔ باتیں مرحبا۔۔۔۔۔۔۔

میں سو مرتبا دیوانہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرا نا رہا جب سے دل میرا تیرے حسن کا نشانا ہوا۔۔۔

جس کی ہر ڈھرکن تو ہو ایسے دل کو کیا ڈھرکنا۔۔۔۔۔

اوہ ظالمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ او ظالمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سانسوں میں تیری نزدیکھیوں کا عطر تو گھول دے۔۔۔

گھول دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں ہی کیوں عشق ظاہر کروں تو بھی کبھی بول دے۔۔۔

بول دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لے کے جان ہی جائے گا  میری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قاتل تیرا ہر بہانا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تجھ سے ہی شروع تجھ پے ہی ختم ۔۔۔۔۔۔۔

میرے پیار کا فسانا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو شمع ہے تو یاد رکھنا میں بھی ہوں پروانا۔۔۔۔۔۔۔

او ظالمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ او ظالمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیدار تیرا ملنے کے بعد چُھوٹے میری انگڑائی ۔۔۔۔۔۔۔۔

تو ہی بتا دے کیوں ظالمہ میں کہلائی ۔۔۔۔۔۔

تو ہی بتا دے کیوں ظالمہ میں کہلائی ۔۔۔۔۔۔۔۔

جیسے ہی حور نے دھن بجانا بند کی ہر کسی نے حور ، زاوی اور زویا کو تالیاں بجا کے داد دی ۔۔۔۔۔۔

جتنی اچھی حور نے دھن بجائی اتنا اچھا ہی زاوی اور زویا نے ڈانس کیا تھا 

بہت اچھا پلے کیا ہے تم نے زویا حور سے بولی ۔۔۔۔۔

واقعی میں بہت اچھا تھا گڑیا تھینکس میری فرمائش پوری کرنے کے لئے

زاوی بولا 

نو تھینکس بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا آپ لوگ اینجوائے کریں میں باقی سب کے پاس جاتی ہوں 

حور  ان دونوں سے کہتی ہوئی سٹیج سے اتر کر عائزہ اور دعا کے پاس آ گئی بہت مزہ آیا یار تم تو کمال ہو تم نے بہت اچھا پلے کیا وائلن  اور زویا بھابھی اور زاوی بھائی نے بھی بہت اچھا ڈانس کیا عائزہ بولی 

تھینکس یار ۔۔۔۔۔۔اچھا کس نے وڈیو بنائی ہے تم دونوں میں سے

 مجھے بھی دیکھنا ہے بھائی اور بھابھی کا ڈانس ۔۔۔۔۔۔۔۔

حور نے ان دونوں سے استفسار کیا 

یہ لو ۔۔۔۔۔۔ دعا نے اپنا موبائیل اس کے سامنے  کیا اور حور وڈیو دیکھنے لگی واووو۔۔۔ بہت اچھا ڈانس کیا ہے بھائی اور بھابھی نے حور نے وڈیو دیکھنے کے بعد خوشی کا اظہار کیا 

اور تم نے وڈیو نہیں بنائی حور نے عائزہ سے پوچھا

میں نے صرف تمھاری اکیلی کی ہی بنائی ہے  ۔۔۔۔۔

دیکھاؤ ۔۔۔۔۔۔۔

عائزہ نے اپنا موبائیل اسے دے دیا ۔۔۔۔۔۔۔

 سبحان اللہ ، ماشااللہ ، چشمِ بدور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تو بہت پیاری لگ رہی ہوں ۔۔۔۔ حور نے خود کی وڈیو دیکھنے کے بعد خود اپنی ہی تعریف کی 

اس میں کوئی شک نہیں کہ تم بہت پیاری ہو دعا اپنے لہجے میں اس کے لیے پیار سموئے بولی 

تھینکس ۔۔۔۔۔۔۔ حور نے ان کا شکریہ ادا کیا 

اچھا چلو ماما لوگوں کے پاس چلتے ہیں عائزہ بولی 

وہ تینوں عائشہ بیگم کی طرف چل دیں 

کچھ دیر کے بعد سب نے کھانا کھایا ۔۔۔۔۔۔۔

کھانا کھاتے دعا کو اپنے چہرے پر کسی کی نظروں کی تپش کا احساس ہوا تو اس نے اپنے سامنے دیکھا تو رضا اسے دیکھ رہا تھا دعا نے فورا ہی اپنا چہرہ نیچے کر لیا

عائزہ کو بھی ایسا لگا کہ کوئی کافی دیر سے اسے دیکھ رہا ہے اس نے جب سامنے دیکھا تو حسن اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔عائزہ نے فورا اپنا چہرہ نیچے کر لیا

حور ان دونوں کو دیکھا اور پھر ان کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا تو وہ ساری بات سمجھ گئی لیکن پھر بھی ان دونوں کو تنگ کرنے کے لئےان سے  پوچھا۔۔۔

یہ تم دونوں اتنی لال کیوں ہو رہی ہو ۔۔۔

حور نےان دونوں کی شکلیں دیکھتے ہوئے بڑی مشکل سے اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا تھا 

تمھیں سب پتا ہے پھر بھی پوچھ رہی ہو ۔۔۔۔۔عائزہ  دانت پیستے ہوئے بولی 

ویسے کیا خیال ہے  رضا بھائی اور حسن بھائی کو اس ٹیبل پر نا لے آؤں

حور  آہستہ سےبولی  جو صرف عائزہ اوہ دعا نے ہی سنا تھا 

اس کی بات پر ان دونوں نے اسے گھورا ۔۔۔۔۔۔۔ پر ادھر کس کو پرواہ تھی 

اچھا اچھا منہ صحیح کر لو نہیں تو میری ہنسی نکل جانی ہے اور سب کو ہنسنے کی وجہ بھی بتانی پڑنی ہے  حور نے ان کو دھمکی دی جس کا ان پر اثر ہو گیا اور وہ دونوں نارمل ہو گئیں 

کھانا کھانے کے بعد وہ سب زاوی اور زویا کے پاس سٹیج پر آ گئیں 

بھائی آپ ہنی مون پر کہاں جا رہے رہیں حور نے زاوی سے پوچھا 

پیرس ۔۔۔۔۔ زاوی کی طرف سے جواب آیا 

واوووو ۔۔۔۔ اچھا آپ نے گروپ میں اپنی اور بھابھی کی ہنی مون کی ساری پکس سینڈ کرنی ہیں اوکے ۔۔۔۔

حور نے زاوی پر رعب جمایا 

اچھا ٹھیک ہے میری گڑیا اور کچھ ۔۔۔۔۔

نہیں اور کچھ نہیں ۔۔۔۔۔ حور مسکراتے ہوئے بولی 

کافی دہر تک وہ باتیں کرتے رہے اور پھر اپنے اپنے گھر روانہ ہو گئے 

وہ ابھی سونے ہی لگی تھی کہ زاوی کی کال آ گئی

اس نے مسکراتے ہوئے کال رسیو کی

 آج کیسے یاد آ گئی بہن کی ۔۔۔حور مصنوئی غصہ کرتے ہوئے زاوی سے بولی 

اپنی بہن کو میں کیسے بھول سکتا ہوں وہ تو شادی کے بعد دعوتوں میں اتنا مصروف ہو گیا

ٹائم ہی نہیں مل سکا اور پھر آفس کا بھی کام ہوتا ہے اس لئے تمھیں کال ہیں کر سکا

مجھے پتا ہے زویا بھابھی سے بات ہوتی رہتی ہے انہوں نے بتایا تھا وہ تو بس میں آپ کو تنگ کر رہی تھی

اچھا کل کا ڈنر میری طرف سے ساری ینگ پارٹی کے لئے سب کو بتا دینا ٹھیک ہے

ٹھیک ہے زاوی بھائی

اچھا گوڈ نائٹ ۔۔۔۔۔۔ اینڈ اللہ حافظ گڑیا

گوڈ نائٹ بھائی ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلے دن ساری ینگ پارٹی ہوٹل پہنچ گئی جہاں زویا اور زاوی پہلے سے موجود تھے

اسلام علیکم ۔۔۔۔۔

سب نے زویا اور زاوی کو سلام کیا

ایک دوسرے سے ملنے کے بعد سب بیٹھ گئے

چلو بھئی جس نے جو کھانا ہے آڈر کرو ۔۔۔۔۔ زاوی  ان سب سے بولا

سب نے اپنی اپنی مرضی کا کھانا آڈر کیا

تو کیسی گزر رہی ہے آپ کی شادی شودا لائف حور نے ان دونوں سے پوچھا

بہت اچھی ۔۔۔۔ جواب زاوی کی طرف سے آیا

اوکے ویری گوڈ ۔۔۔۔۔ اللہ آپ دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے حور ان سے بولی

آمین ۔۔۔۔۔۔ سب نے  کہا

اتنے میں ویٹر کھانا لے کر آ گیا اور کھانا سرو کر کے چلا گیا

سب نے ڈنر کو خوب انجوائے کیا کھانے کے بعد سب نے آئس کریم کھائی

ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت گزارنے اور ڈنر کے بعد سب اپنے اپنے گھر روانہ ہو گئے 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نور اور باسل کا رزلٹ آ گیا ان دونوں کے بہت اچھے نمبرز آئے  اور ان دونوں نے ایک ہی کالج میں اڈمیشن لے لیا نور اور باسل کی آپس میں بہت بنتی تھی 

دعا ، عائزہ اور حور کا رزلٹ بھی آگیا حور نے ٹوپ کیا تھا بورڈ میں ۔۔۔۔۔

دعا اور عائزہ کے بھی بہت اچھے نمبر آئے تھے 

ان تینوں کا کوکیئنگ کورس اور حور کا فائٹینگ کورس بھی مکمل ہو گیا تھا 

رات کا کھانا حور نے خود بنایا تھا اور خود ہی ٹیبل پر لگایا تھا اس نے فاطمہ بیگم کو کچھ بھی کرنے سے منع کر دیا تھا 

آجائیں سب کھانا ریڈی ہے حور نے سب کو ڈنر کے لئے بلایا 

آج میرے رزلٹ آنے کی خوشی میں نے خود کھانا اپنے ہاتھوں سے بنایا 

ہے ۔۔۔ حور نے سب کو آگاہ کیا 

واہ خوشبو تو بہت اچھی ہے اب پتانہیں اندر سے کیسا ہو گا شایان نےحور کو تنگ کیا

اب جیسا بھی بنا ہے کھانا تو پڑے گا میں نے پہلی دفعہ تو بنایا ہے ۔۔۔۔۔

میں نے سوچا کیوں نا رزلٹ آنے کی خوشی میں آج اپنے کوکئینگ کورس کو بھی آزما لیا جائے اب آپ لوگ بتائیں کیسا بنا ہے ۔۔۔۔

بہت برا ہو گا دیکھ لینا آپ سب ۔۔۔۔۔۔ نور بولی

نا کرو میری بیٹی کو تنگ ۔۔۔۔۔۔علی صاحب ان سب سے بولے 

سب سے پہلے میں چکھوں گا ۔۔۔۔۔۔۔ آیان بولا 

اچھا تم ہی ٹرائے کرو پہلے حور مسکراتے ہوئے بولی 

حور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آیان نے کھانا چکھنے کے بعد اونچی آواز میں بولا اور منہ کے زاویے بگاڑئے  

کیا ہوا اچھا نہیں بنا کیا ۔۔۔۔۔۔۔ حور پریشانی سے استفسار کیا  

اب کیا بتاؤں کیسا ہے ۔۔۔۔۔۔

کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔ حور نے پوچھا

مطلب یہ کہ ۔۔۔۔۔۔آپ سب خود ہی کھا کر دیکھ لو کیسا ہے کھانا میں کیا بتاؤں  ۔۔۔۔۔۔۔آیان بولا 

چلو سب لوگ کھانا کھاؤ ۔۔۔۔فاطمہ بیگم سب سے مخاطب ہوئیں 

سب نے کھانا سٹارٹ کیا سوائے حور کے وہ ان سب کے میں کی طرف دیکھ رہی تھی کہ سب کیا ریسپونس دیتے ہیں 

کھانا بہت اچھا بنایا ہے  میری بیٹی نے ۔۔۔۔۔ علی صاحب پیار سے بولے  

واقعی ہی کھانا بہت اچھا ہے حالانکہ ہمیں امید نہیں تھی نور نے اسکی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ اسے تنگ کرنا بھی ضروری سمجھا 

 آپ لوگ سچ کہہ رہے ہو یا میرا دل رکھنے کے لئے کہہ رہے ہو ۔۔۔۔۔۔ حور نے پوچھا 

سچی کھانا بہت مزے کا ہے شایان نے بھی کھانے کی تعریف کی 

اور ماما آپکو کیسا لگا۔۔۔۔۔ حور نے فاطمہ بیگم سے پوچھا جو کافی دیر سے خاموش تھیں 

کھڑی ہو ۔۔۔۔ فاطمہ بیگم اسے کھڑا ہونے کا بولا 

وہ کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔ کھانا بہت اچھا ہے فاطمہ بیگم نے اسے گلے لگاتے اور اسکی پیشانی چومتے ہوئے اسکے بنائے  ہوئے کھانے کی 

تعریف کی 

تھینکس آل آف یو ۔۔۔۔۔۔۔ حور نے سب کا شکریہ ادا کیا 

اچھا اب کھانا کھاؤ تم بھی علی صاحب نے حور سے کہا جو اب تک کھڑی تھی  وہ جی پاپا کہتی ہوئی بیٹھ گئی 

پاپا کیوں نا اس Saturday night  کو ہم سب کو کسی ہوٹل میں 

ٹریٹ دیں اور ہم سب کی کامیابی کو بھی سیلیبرٹ کر لیں گے 

حور نے علی صاحب سے فرمائش کی 

ٹھیک ہے جیسے میری بیٹی کی مرضی ۔۔۔۔۔علی صاحب نے حامی بھر لی 

اور کیا گفٹ چاہئیے اپنے پاپا کی طرف سے میری بیٹی کو  ۔۔۔۔۔۔۔۔علی صاحب نے اس سے پوچھا 

مجھے میری ذاتی گاڑی چاہئیے۔۔۔۔۔اور اپنی گاڑی میں خود ڈرائیو کیا کروں گی ۔۔۔۔۔ یونیورسٹی بھی دعا اور عائزہ کے ساتھ  اپنی گاڑی پر خود ڈرائیو کر کے جایا کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔

حور نے فرمائش کی 

ٹھیک ہے جیسے میری بیٹی کی خوشی ۔۔۔۔ علی صاحب نے اسکی پیشانی چومی

اگر کچھ ہو گیا راستے میں تو کیا کرو گی تم لوگ ۔۔۔۔

 ڈرائیور ساتھ ہو تو کوئی ٹینشن نہیں ہوتی  فاطمہ بیگم پریشانی سے بولیں 

پلیز ماما مان جائیں نا ۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے بھی میں نے فائیٹینگ کورس کس لیے کیا ہے ۔۔۔۔۔۔کوئی کچھ کہہ تو دیکھ کر تو دیکھے اس کی گردن اُڑا دوں گی 

حور نے انکی منت کی 

ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم اسکی خوشی کو دیکھتے ہوئے مان گئیں 

تھینکس ماما ، پاپا ۔۔۔۔۔۔ حور نے ان دونوں کا شکریہ ادا کیا 

حور جب تمھاری گاڑی آئی تو تم نے ہمیں اپنی گاڑی پے ڈرائیو پر بھی لے کر جانا ہے آیان نے اس سے فرمائش کی

اور ٹریٹ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ شایان اور نور نے اپنی فرمائش اسکے سامنے رکھی اچھا ڈن ۔۔۔۔۔۔ حور نے ان تینوں کی مرمائشیں مان لیں 

اچھا اب آپ سب ڈرائینگ روم  میں بیٹھیں میں کافی بنا کے لے آتی ہوں فاطمہ بیگم  ان سب سے کھانا کھانے کے بعد بولیں 

وہ سب ڈرائینگ روم  میں آگئے  کچھ دیر کے بعد وہ کافی بنا کے لے آگئیں انہوں نے سب کو کافی سرف کی ۔۔۔۔

علی صاحب ، آیان ، شایان اور اپنے لئے وہ بلیک کافی جبکہ نور کے لئے کریم کافی اور حور کے لئے کریم کافی چاکلیٹ کے ساتھ جو اس کی پسندیدہ 

تھی بنا کے لائیں 

کافی دیر تک وہ سب باتیں کرتے رہے ۔۔۔۔۔۔ نور اپنے کالج کی باتیں شایان اور آیان اپنے سکول کی باتیں سب کو بتاتے رہے 

چلو اب سب سو جاؤ جا کر کافی رات ہو گئی ہے صبح اٹھنا بھی ہے  فاطمہ بیگم نے ان سب کو احساس دلوایا جن کی باتیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں 

سب ایک دوسرے کو گوڈ نائٹ کہتے اپنے اپنے روم میں چلے گئے

اگلے دن حور نے سب کو کال کر کے ڈنر کے لئے ہوٹل میں اینواٹ کیا 

رات کو آٹھ بجے سب ہوٹل پہنچ گئے 

سب نے حور کو ٹاپ کرنے پر مبارک باد دی اور گفٹس بھی دیئے 

آگے تم سب کا کیا کرنے کا ارادہ ہے  زاوی نے ان سے پوچھا 

ہم بی ایس کریں گی جواب دعا کی طرف سے آیا 

اوکے نائس ۔۔۔۔۔۔۔۔ زاوی نے کہا 

آپ لوگ کب جا رہے ہیں پیرس ۔۔۔۔۔۔۔۔حور نے زویا سے پوچھا 

کل شام 6 بجے کی فلائٹ ہے زویا نے اس کو بتایا 

اچھا ۔۔۔۔۔۔الہں آپ دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے ۔۔۔۔۔اور آپ دونوں جلدی سے مجھے پھوپھو بنا دیں حور زویا اور زاوی کے پاس ہوتے ہوئے بولی 

وہ دونوں اس کے قریب ہی بیٹھے تھے 

وہ تینوں آپس میں جو باتیں کر رہے تھے وہ کسی کو سنائی نہیں دے رہیں تھیں 

اس کی بات سن کر زویا کا چہرہ شرم سے لال ہو گیا اور  زاوی نے مسکراتے ہوئے اپنا چہرہ جھکا لیا 

اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔ زاوی اس سے بولا 

دعا ، عائزہ اور حور نے مل کرایک  کیک کاٹا ۔۔۔۔۔

اور نور اور باسل نے دوسرا کیک کاٹا اپنے پاس ہونے کی خوشی میں 

سب نے بہت اچھے ماحول میں ڈنر کیاگیا

اور  کافی ٹائم ایک دوسرے کے ساتھ گزارنے کے بعد سب اپنے اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئے.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages