Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday, 7 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 2

 Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 2 

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan Episode 2

Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ارے کیا بات ہے آج تو میں سوچ رہا تھا میری بیٹی بہت خوشی سے واپس آئے گی اور اپنے دن کا حال سنائے گی مگر تم تو بہت تپی ہوئی لگ رہی ہو۔۔۔ کیا یہ موسم کی گرمی کا نتیجہ ہے یا کسی نے میری بیٹی کے ساتھ پنگا لیا ہے۔۔۔۔


دائمہ کافی دیر سے منہ لٹکائے بیٹھی تھی۔۔ اسے اسطرح دیکھ کر انور صاحب نے ہلکے پھلکے انداز میں پوچھا


ابی۔۔۔ آپ کو کیا بتاوں۔۔۔ یہ ملک سُدھرنے والا نہیں ہے۔۔۔ جو اس ملک کا مستقبل ہیں نا وہ ہی اتنے بدمعاش اور بدلحاظ ہیں کے بس۔۔۔

دائمہ نے غصے سے اپنی چھوٹی سی ناک کو پھولا کر کہا


ارے ارے۔۔۔ ہوا کیا ہے اتنا غصہ کس بات کا ہے؟

انور نے اسکے پاس بیٹھ کر محبت سے پوچھا


ابی۔۔ آج پہلا دن تھا۔۔ آگئے فضول قسم کے جماتی لڑکے۔۔۔ ہنہ انکی وجہ سے پورا ڈیڑھ گھنٹا کلاس لیٹ ہوئی۔۔ چلو میں نے برداشت کیا۔۔۔

دائمہ نے گہرا سانس لے کر بتانا شروع کیا


پھر جناب شہزادہ سلیم۔۔۔ لائبیری میں راوئنڈ لگانے آئے تو وہاں سے ہمیں نکال دیا۔۔۔۔ سب سمیٹ کر وہاں سے میں کینٹین گئی کے چلو ٹھنڈی کولڈرنک پیوں گی تو غصہ کم ہو گا مگر وہ بدمعاش پارٹی وہاں بھی آگئی۔۔۔

دائمہ نے غصے سے دانت پیسے جیسے اسکا بس نا چل رہا ہو وہ کچا چبا جائے


اوہووو۔۔۔ تو تم نے کچھ کہا تو نہیں نا؟

انور جانتے تھے یقینً یہ لڑائی کر کے آئی ہو گی


ابی۔۔۔ میں نے دو بار برداشت کیا۔۔۔ اب آپ خود بتائیں یہاں میری برداشت ختم ہونا بنتی تھی نا؟

دائمہ نے الٹا سوال کیا


ہمممم۔۔ بنتی تو تھی مگررر۔۔ میں تمہیں نے منع کیا تھا نا۔۔۔

انور نے ٹوکا


اوہوو۔۔ ابی۔۔ ایسی کھری کھری سنائی ہیں میں نے ۔۔

دائمہ نے کھڑے ہو کر اپنا کارنامہ بتایا


افففف کسے سنا دیں کون تھا اور۔۔ ضرورت کیا تھی تمہیں سنانے کی۔۔۔

انور نے اپنا سر تھام لیا


ہنہ تھا کوئی ولی خان خود جو کوئی ماہ راجہ سمجھ رہا تھا۔۔ ہر کسی پر بھرم جھاڑ رہا تھا۔۔ اور بدتمیز اتنا ہے کے اس نے میرا لنچ بھی گرا دیا۔۔۔ میں نے بھی پلٹ کر جواب دیا۔۔ ابی ایسے لوگوں کو برداشت کرنا بھی ظلم ہے۔۔ جب تک انکے خلاف کھڑے ہو کر ہم یہ نہیں بتائیں گے یہ غلط کر رہے ہیں تب تک کیسے پتا لگے گا انہیں۔۔۔

دائمہ نے اپنی منطق پیش کی


اوہ خدایا یہاں بیٹھو اور غور سے سنو۔۔۔ اتنی سی ہو تم ابھی۔۔ اپنی پڑھائی پر دیہان دو۔۔۔ مت کرو یہ کسی تنظیم سے لڑائی یہ لوگ بہت برے ہوتے ہیں چندا ۔۔۔ دیکھو دائمہ آئندہ اگر تم نے ایسا کیا تو میں تمہیں یونی نہیں جانے دونگا۔۔۔

انور صاحب نے دھمکی دی


ابی کیا ہو گیا آپکو۔۔ اتنی بہادر بیٹی ہوں میں آپکی اور اب آپ مجھے بزدل بنانا چاہتے ہیں۔۔۔

دائمہ نے منہ بنا کر کہا


میری جان۔۔ سمجھنے کی کوشیش کرو۔۔۔ ایک بار پڑھ لکھ جاو کسی اچھی پوسٹ پر لگ جاو تو پھر مقابلہ کرنا ان سب سے ہمم۔۔۔ ابھی تم انکے برابر نہیں ہو کے مقابلہ کرو۔۔۔

انور نے محبت سے سمجھایا


آپ نا بہت ڈر پوک ہوتے جا رہے ہیں خیر۔۔۔ میری ٹینشن نہیں لینا آپ۔۔۔

دائمہ نے تسلی دی


کیسے نہ لوں پتا نہیں کیا کیا بول دیا ہو گا تم نے اسے اب اگر اس نے غصے میں تمہیں کوئی نقصان پہنچانے کی کوشیش کی تو۔۔۔

انور صاحب نے سنجیدگی سے کہا


اچھا ابی۔۔ اب نہیں کرونگی نا۔۔ آپ ٹینشن تو نہ لیں۔۔۔ چلیں آئیں لنچ کرتے ہیں ریلکس۔۔۔

دائمہ نے بات بدلی۔۔۔ وہ جانتی تھی کے اگر اسکے باپ نے ٹینشن لے لی تو پھر طبیعت خراب ہو جائے گی۔۔۔ دونوں اٹھ کر کھانے کی میز پر آگئے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلا دن تو یونیورسٹی میں خیریت سے گزر گیا آج تیسرا دن تھا


بچوں کیسا لگ رہا آپ سب کو اس یونیورسٹی میں آ کر؟؟


یہ تھے سر راشد۔۔۔ جو کے سفاری سوٹ پہنے سر پر نکلی بالوں کی ویگ لگائے اور حد سے زیادہ باہر نکلتے پیٹ پر ہاتھ باندھے اسٹوڈینٹس سے مسکراتے ہوئے پوچھ رہے تھے۔۔۔ دیکھنے میں لگتا تھا بہت خوش اخلاق قسم کے استاد ہیں۔۔۔


کونسی پڑھائی سر کل سے صرف دو کلاسز ہوئیں ہیں باقی پورا دن تو کبھی کوئی آکر کلاس سے نکال دیتا ہے کبھی کوئی لائبریری سے۔۔۔

حسبِ معمول دائمہ نے دل میں آئی بات کو لاکھ روکنے کے باجود کہہ ڈالا


ارے بلکل ٹھیک کہتی ہو۔۔۔ بیٹا یہاں کا یہ نظام پچھلے پندرہ سالوں سے چل رہا ہے۔۔ بہت آواز اٹھائی میں نے ان سب کے خلاف مگر میں تنہا کیا کرتا۔۔۔ آپ سب سے یہ ہی کہونگا کے اپنے حق کے لیئے بولنے سے کبھی نا ڈرنا۔۔۔۔

سر راشد کا ایک رٹا رٹایا لیکچر شروع ہو گیا وہ بہت توجہ سے دائمہ کو چمکتی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے بات کر رہے تھے۔۔۔ دائمہ تو انکے ہر لفظ پر ہاں میں سر ہلا رہی تھی کیونکے وہ بھی یہ سب چاہتی تھی جو وہ بول رہے تھے۔۔۔ مگر دائمہ کو انکی آنکھوں میں چمکتی ہوس نظر نہیں آئی تھی۔۔۔۔


بیٹی تمہارا نام کیا ہے ویسے؟

سر راشد نے بہت میٹھے لہجے میں پوچھا


میرا نام دائمہ ہے سر۔۔

دائمہ نے مسکرا کر جواب دیا


ماشاءاللہ بہت ہی پیارا نام ہے تمہاری طرح بہت خوبصورت۔۔ مجھے تم ان سب سے الگ لگی ہو۔۔۔ لگتا ہے تم کچھ الگ کرو گی۔۔۔


سر راشد نے دائمہ کی خوش آمد کرتے ہوئے کہا۔۔ باقی سب اسٹوڈنٹ نے غور سے دائمہ کو دیکھا


جی تھینک یو سر بس۔۔۔ ہم سب کو آپ جیسے استاد کی ضرورت ہے جو ہمیں سپورٹ کر سکیں۔۔۔

دائمہ نے انہیں دیکھ کر جواب دیا


ضرور ضرور میں تو آپ کے لیئے۔۔ میرا مطلب ہے آپ سب کےلیئے حاظر ہوں۔۔۔


سر راشد نے سر جھکا کر ایک اسٹائل میں کہا۔۔ دائمہ کو انکی یہ حرکت دیکھ کر ہنسی تو بہت آئی مگر وہ ہونٹوں تلے دبا گئی۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بھائی۔۔ میں نے بلکل وہ ہی کیا جیسا آپ نے کہا تھا۔۔ یہ دیکھ لیں اس بڈھے کی ریکارڈینگ۔۔۔ کیسی بے حودہ حرکتیں اور باتیں کر رہا تھا وہ کے۔۔۔


سر پر اسکارف باندھے اور وائٹ لیب کورٹ پہنے وہ کوئی سانئنس ڈیپارٹ کی اسٹوڈنٹ تھی اور ساتھ ساتھ تنظیم کی ممبر بھی۔۔۔ حسن نے اس کے ہاتھ سے موبائل لے کر ولی کے سامنے رکھا۔۔۔ ولی جو ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے تسلی سے بیٹھا تھا ویڈیو دیکھنے کے لیئے سیدھا ہوا۔۔۔


ارے روتی کیوں ہو بیٹی۔۔۔ دیکھو نا تمہارے پیپر میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا کے میں تمہیں پاسینگ مارکس بھی دے سکوں۔۔ سچ کہوں تو تمہیں فیل کرتے ہوئے میرا اپنا دل بہت دکھی ہو رہا ہے اتنی محنتی بچی ہو تم مگر۔۔۔۔ کیا کر سکتا ہوں میں۔۔۔


ویڈیو میں وہ ہی سر راشد اپنے سامنے کھڑی اسٹوڈنٹ کے پاس آکر بول رہا تھا۔۔۔ ولی کے ماتھے پر بے تحاشہ بل پڑنے لگے


سس سر۔۔۔ میرا فائنل یئر ہے پلیززز آپ جانتے ہیں مم میں نے سب سوال کیئے تھے یہ ایک پیپر ہی غائب ہے۔۔۔

وہ لڑکی روتے ہوئے بولی


آ۔۔۔۔ بہت افسوس ہو رہا مجھے اچھا چلو رو نہیں مجھے اچھا نہیں لگ رہا تمہیں روتا دیکھ کر شاباش آو تمہارے آنسو صاف کروں۔۔۔


وہ بڈھا شخص ایک قدم اٹھاتا اس لڑکی کے آنسو صاف کرنے آیا۔۔۔ وہ لڑکی ڈر کر ایک قدم پیچھے ہوئی


ارے۔۔ ڈرو نہیں ڈروگی تو پاس کیسے ہو گی۔۔۔ جاو اپنی سینئر طالبہ مناہل سے پوچھو۔۔ پورے نمبر کیسے آئے ہیں اسکے۔۔۔دیکھو سمپل سی بات ہے اچھے نمبرز سے پاس ہونا چاہتی تو زیادہ کچھ نہیں بس آج واپسی پر میرے ساتھ ڈنر پر چلنا وہاں اچھا سا ڈنر کرینگے اور پھر اس کے پاس ہی ایک فلیٹ۔۔۔۔


بند کرو یہ۔۔۔ کمینا بڈھا۔۔۔ ہنہ۔۔۔۔ بہت آگ لگ رہی ہے اسے۔۔ اس بار اسکو نہیں چھوڑونگا۔۔ چاہے کچھ بھی کر لے۔۔۔

ولی غصے سے موبائل سائیڈ پر کرتا کھڑا ہوا


جی ولی بھائی اس بار اسکو چھوڑنا مت۔۔۔ بہت منہوس ہے پچھلی بار ایڈمن نے اسے بچا لیا تھا۔۔۔

اسی لڑکی نے نفرت سے کہا


ہممم اس بار یا تو وہ ریزائین کرے گا یا میرے ہاتھوں سے مرے گا۔۔۔

ولی نے دانت پیستے ہوئے کہا


حسن پتا کرواو ابھی وہ بڈھا کہاں ہے۔۔۔؟

ولی نے حسن کو دیکھ کر پوچھا


بھائی وہ نیو بیچ کی کلاس لے رہا ہے۔۔۔۔ آرٹس دیپارٹ میں ہے۔۔۔

حسن نے جواب دیا


ابھی چل ۔۔۔ ایک سیکنڈ بھی میں اسے برداشت نہیں کرونگا اب۔۔۔

ولی غصے سے قدم آگے بڑھاتا ہوا بولا۔۔ حسن بھی اسکے پیچھے بھاگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بچوں کوئی بھی چیز سمجھ نہ آئے میرے روم کے دروازے آپ سب کے لیئے ہر وقت کھلے ہیں آپ جب چاہیں آکر۔۔۔


سر راشد کلاس ختم کرتے ہوئے سب کو خوش اخلاقی سے اپنے روم میں آنے کی دعوت دے رہے تھے۔۔ مگر اسکی نظریں بس لڑکیوں کا طواف کر رہی تھیں


بڈھے۔۔۔ سالے۔۔۔ تیرے کمرے دروازے تو میں توڑونگا اب۔۔۔


اسکی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ولی کلاس میں غصے سے داخل ہوا اور اندر آتے ہی اس کا گربان پکڑ لیا۔۔۔ سر راشد ایک دم گھبرا کر ولی کو دیکھنے لگے


کیا کرتا پھر رہا ہے تو۔۔ کیا سمجھتا ہے کے ایک بار ایڈمن نے تجھے بچا لیا تو بار بار وہ ہی سب کرتا پھرے گا۔۔۔ ہمممم


ولی اسکے گربان کو اور سختی سے پکڑا کے وہ کھانسنے لگا۔۔۔ کلاس میں موجود سب بچے ڈر گئے۔۔۔ دائمہ کو ولی پر شدید غصہ آیا۔۔۔ مگر ابھی صبح ہی تو انور نے اسے چپ رہنے پر لمبا سا لیکچر دیا تھا۔۔ اس لیئے وہ برداشت کر گئی۔۔۔ جبکے دانین کی ٹانگیں کانپنے لگیں


بب بیٹا۔۔ ولی بیٹا کیا ہو گیا۔۔۔ کک کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔۔ مم میں نے کیا کیا ہے۔۔ میرا سانس رک رہا ہے میرا گربان چھوڑو بیٹا۔۔۔

سر راشد ولی کی منت کرنے لگا


سانس۔۔۔ ہنہ تیری سانس رک رہی ہے اور جو تو دوسروں کی زندگی عزاب کر رہا ہے بڈھے۔۔۔


ولی نے دونوں ہاتھوں سے اسکا گربان پکڑ کر اسے دیوار کے ساتھ لگایا۔۔۔ سر راشد ایک دم منتوں پر اتر آیا اور ولی کے آگے ہاتھ جوڑنے لگا۔۔ دائمہ سے اب اور برداشت نہ ہوا


چھوڑیں انہیں۔۔۔ تمیز نہیں ہے آپکو۔۔ استاد ہیں یہ یہاں کے۔۔۔ اگر انکی پوسٹ کا خیال نہیں تو کم از کم عمر کا تو خیال کر لیں۔۔۔

دائمہ اپنی جگہ سے اٹھ کر ولی کے پاس آتے ہوئے بولی


ولی اپنی نظروں کا رخ دائمہ کی طرف کیا اور دائمہ سلیقے سے دوپٹا اپنے شانوں پر پھلائے ولی کو نفرت سے دیکھ رہی تھی


اسٹے آوٹ اوف دس۔۔۔۔

ولی نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے دائمہ سے کہا


وائے۔۔ آئی ول ناٹ آلو یو ٹو ڈو دس ۔۔ یہ ہمارے ٹیچر ہیں۔۔ آپ انکی اسطرح انسلٹ نہیں کر سکتے۔۔۔


دائمہ نےانگلی اٹھا کر ولی سے کہا۔۔۔ ولی کو شدید غصہ آیا


ہاں بیٹا دیکھو۔۔۔ اسے کہو میرا گلا چھوڑے میری سانس۔۔۔

سر راشد نے مدد طلب نظروں سے دائمہ کو دیکھ کر کہا اور کھانسنے لگا


چھوڑو انہیں۔۔ مر جائینگے وہ۔۔۔

دائمہ نے چلا کر کہا


شٹ اپ۔۔۔ حسن اسے یہاں سے لے کر جا ورنہ۔۔۔۔


ولی غصے سے دھاڑا۔۔۔ سب ہی بچے اپنی سیٹس پر سہم کر بیٹھے رہے


ہاتھ مت لگانا مجھے سمجھے۔۔۔ اگر لگایا نا تو چھوڑونگی نہیں۔۔۔۔ ہنہ۔۔ جب سے ہم نے یہ یونی جوائن کی ہے۔۔۔آپ لوگوں کی بدمعاشی برداشت کر رہے ہیں اور اب آپ لوگ استاد کو بھی نہیں بخش رہے۔۔۔


دائمہ نے حسن کو اپنے پاس آنے سے روکا تو وہ رک بھی گیا۔۔ فطرتً وہ لڑکیوں سے بہت ڈرتا تھا


ولی نے غصے سے پہلے سر راشد کو دیکھا جو نڈھال سا ہو رہا تھا۔۔۔ اسے ایک جھٹک سے چھوڑتا ہوا وہ دائمہ کے بلکل پاس آیا


یو نو واٹ۔۔۔ تمہیں صرف بولنے کی عادت ہے وہ بھی بنا سوچے سمجھے۔۔۔


ولی دائمہ کی آنکھوں میں دیکھ کر غرایا۔۔۔ دائمہ نے بنا کسی خوف کے اسے دیکھا


ہاں ہے عادت۔۔ مگر بنا سوچے سمجھے نہیں حق کے لیئے بولنے کی عادت ہے۔۔۔ آپ کیا چاہتے باقی ان سب کی طرح گونگی بہری بن کر آپ لوگوں کی یہ بدتمیزیاں برداشت کروں تو ہی میں سمجھ دار کہلاونگی۔۔۔


دائمہ نے بھی اسی لہجے میں جواب دیا۔۔۔ ولی دل کیا وہ دائمہ کے خوبصورت چہرے ایک زور دار تھپڑ مارے۔۔۔ مگر وہ لڑکیوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتا تھا۔۔۔۔


اب اگر مجھ سے کسی بھی قسم کی بحث کی تو تمہارا ایڈمیشن کینسل کروا دونگا سمجھی۔۔۔

ولی نے آہستہ مگر سخت لہجے میں کہا


ہنہ۔۔ مجھے پتا تھا۔۔ تم لوگوں کو بس یہ ہی دھمکیاں دینی آتی ہیں۔۔ ایک تو شرم نہیں آتی ایک استاد پر ہاتھ اٹھاتے ہو اور اگر کوئی صحیح بات کرے تو اسے اس طرح دھمکیاں دینے لگتے ہو کے۔۔۔


صحیح بات کا پتا بھی ہے تمہیں۔۔۔


ولی نے غصے سے دائمہ کی بات کاٹ کر کہا۔۔ اس سے پہلے کے دائمہ جواب دیتی ثاقب تیزی سے ولی کے پاس آیا۔۔ اسے حسن نے فون کر کے بلایا تھا ایک ثاقب ہی تھا جو ولی کا غصہ ٹھنڈا کر سکتا تھا


ولی کول ڈاون۔۔۔ دیکھیئے محترمہ آپ اس وقت خاموش ہو جائیں بات کو بڑھائیں مت۔۔


ثاقب نے ولی کا بازو پکڑ کر اسے اپنی طرف کھینچا۔۔۔ دائمہ نے سخت نظروں سے ثاقب اور ولی کو دیکھا۔۔۔ دانین کا دل کیا وہ دائمہ کو وہاں سے لے آئے مگر وہ بہت بزدل تھی بس دل ہی دل میں دعائیں کرنے لگی


ولی۔۔۔ ہم یہ بات آرام سے بھی کر سکتے ہیں۔۔ حسن ۔۔مانی۔۔۔ زرا راشد صاحب کو تو اپنے روم میں لے کر جاو۔۔۔


ثاقب نے حسن کو دیکھ کر سر راشد کی طرف اشارہ کر کے کہا۔۔ راشد کی سانس اٹکنے لگی وہ جانتا تھا اب اسکی خیر نہیں۔۔۔


بب ۔۔۔ بیٹا میں نے کیا کہا ہے۔۔ دیکھو میں کہیں نہیں جاونگا مجھے ایڈمن سے بات کرنے دو۔۔۔

راشد مسکین سی شکل بن کر بولا


چل آجا میرے استاد۔۔ پہلے بھی ایڈمن کی وجہ سے بچ گیا تھا۔۔۔

حسن راشد کو کندھوں سے تھامتا ہوا وہاں سے لے گیا۔۔۔ جبکے ولی اب بھی دائمہ کو غصے سے گھور رہا تھا۔۔۔ ثاقب نے ایک نظر ولی پر ڈالی


یار بس ریلکس۔۔۔ میں اسے سمجھا دونگا۔۔۔

ثاقب نے ولی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا


جلدی سمجھا دے اسے ورنہ میں نہیں چاہتا کے ولی خان کسی لڑکی پر ہاتھ اٹھائے۔۔۔


ولی نے قدرے اونچی آواز میں کہا تا کے دائمہ بھی سن لے۔۔۔ یہ بات سن کر دائمہ کا دماغ اور گھوم گیا۔۔۔ وہ بھی ولی سے کم نہ تھی


ہنہ۔۔ لگتا ہے موصوف کی تربیت کرنے والا کوئی تھا نہیں اسی لیئے یہ حال ہے۔۔۔


دائمہ نے بھی اسی انداز میں جواب دیا۔۔۔ ولی دائمہ کی طرف بڑھنے لگا تو ثاقب نے اسکا ہاتھ سختی سے پکڑ لیا۔۔۔


ولی پلیزز۔۔۔ اور تم سب کیا دیکھ رہے ہو۔۔ لے کر جاو اپنی کلاس فیلو کو یہاں سے اور سمجھاو اسے آئندہ ولی بھائی کے ساتھ کسی نے ایسی بدتمیزی کی تو اسکا نتیجا پوری کلاس بھگتے گی۔۔ سمجھے تم سب۔۔۔


ثاقب پہلی بار اسطرح اونچی آواز میں بات کر رہا تھا ورنہ وہ ہی تھا جو بہت سوچ سمجھ کر اور سلجھے ہوئے انداز میں بات کرتا تھا۔۔ دانین تو جیسے کانپ ہی گئی۔۔۔ وہ ثاقب کے اس روپ کو دیکھ کر حقیقتً ڈر گئی۔۔۔ ولی نے ایک جھٹکے سے اپنا ہاتھ ثاقب کے ہاتھ سے چھوڑوایا اور ایک قہر زدہ نظر دائمہ پر ڈال کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔ دائمہ بھی منہ ہی منہ میں اسے برا بھلا کہتے ہوئے اپنا بیگ اٹھائے کلاس سے نکل گئی۔۔۔۔۔ثاقب کی نظر دانین پر پڑی جو بلاوجہ اپنا چہرہ دوپٹے کے پلو میں چھپا رہی تھی


دانین۔۔۔ آپ یہاں آئیں اور میری بات سنیں۔۔


ثاقب نے دانین کا نام لے کر اسے پکارا۔۔ پوری کلاس کی نظریں دانین کی طرف گھوم گئیں۔۔۔


دانین۔۔۔ کم ہیئر۔۔۔

ثاقب نے ایک بار پھر اسے آواز دی۔۔ وہ کانپتی ہوئی ثاقب کے پاس آئی


یہ تمہاری فرینڈ ہے نا؟

ثاقب نے دانین کو دیکھتے ہوئے پوچھا


جج۔۔ جی ثاقب بھائی۔۔۔

دانین نے بہت آہستہ آواز میں جواب دیا


زور سے بولو مجھے آواز نہیں آئی۔۔

ثاقب نے سختی سے کہا


جی ثاقب بھائی۔۔۔

دانین نے فوراً اونچی آواز میں جواب دیا


اسے سمجھاو کے ولی کے ساتھ بحث نہ کیا کرے۔۔۔ جسے آج ولی مارا ہے وہ کوئی استاد نہیں بلکے استاد کے روپ میں بھیڑیا ہے۔۔ میں پہلے بھی تمہیں بتا چکا ہوں۔یہ وہ ہی ہے اسکی بہت سی کمپلین ہو چکی ہیں مگر ایڈمن کی وجہ سے وہ ہمیشہ بچ جاتا تھا لیکن اب کی بار ولی اسے چھوڑنے والا نہیں۔۔۔ اپنی دوست کو سمجھاو کے ولی غصے کا تیز ضرور ہے مگر کوئی غلط کام نہیں کرتا۔۔۔

ثاقب نرمی سے دانین کو سمجانے لگا


اور ہاں اگر اسکو زیادہ غصہ آگیا تو وہ اسے یونیورسٹی سے بھی نکلوا دے گا۔۔ پھر میں بھی کچھ نہیں کر سکونگا۔۔ تم سمجھ رہی ہو نا میری بات؟

ثاقب نے دانین کے جھکے سر کو دیکھ کر کہا جو اس نے چادر سے ڈھکا ہوا تھا۔۔ دانین نے جلدی سے بچوں کی طرح ہاں میں سر ہلا کر اسے جواب دیا۔۔ ثاقب مسکرایا


ہممم گڈ۔۔۔ ویسے تم مجھ سےکیوں اتنا ڈر رہی ہو۔۔۔؟

ثاقب نے شرارتاً پوچھا


نن نہیں تو ۔۔۔ میں تو نہیں ڈر رہی۔۔

دانیں نے ہکلاتے ہوئے جواب دیا


اوہ اچھا مجھے لگا شاید ڈر رہی ہو۔۔ خیر بتاو تمہیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا اب تک ؟

ثاقب نے سرسری سا پوچھا


نہیں تو سب ٹھیک ہے۔۔۔

دانین نے اسی طرح سر جھکائے جواب دیا


اوکے دین۔۔۔ کوئی مسئلہ ہو مجھ سے کہنا اوکے۔۔۔ اب تم جاو اپنی دوست کے پاس۔۔۔


ثاقب دانین کے کانپتے ہاتھوں پر نظر ڈالتا وہاں سے چلا گیا۔۔ دانین نے کب سے روکا ہوا سانس بہال کیا۔۔۔ اور پھر کلاس کو دیکھا جو آپس میں نا جانے کس کے بارے میں کسر پھسر کر رہے تھے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دیکھو دائمہ سمجھنے کی کوشیش کرو۔۔۔ ولی بھائی بہت غصے والے ہیں وہ کچھ بھی کر سکتے اب ان سے بحث مت کرنا۔۔ پلیززز۔۔

دانین نے ناراض ناراض سی دائمہ کو دیکھ کر کہا


تم تو ہو ہی ڈر پوک۔۔ مگر میں نہیں ڈرتی کسی ولی بھائی سے۔۔ مجھے جو غلط لگے گا میں اس کے خلاف بولونگی۔۔

دائمہ نے اٹل انداز میں جواب دیا


اوہووو۔ وہ غلط نہیں ہیں۔۔ یہ سر راشد بہت ہی گھٹیا انسان ہیں۔۔ یہ لڑکیوں کو حراس کرتے ہیں۔۔۔ جان بوجھ کر پیپرز اور اسائنمینٹ میں فیل کرتے ہیں تاکے لڑکیاں مجبور ہو کر ان کے پاس جائیں اور پھر جب وہ ریکوسٹ کرنے جاتی ہیں تو یہ ان سے گندی باتیں کرتے ہیں اور بلیک میل بھی کرتے ہیں۔۔

دانین نے تفصیل بتائی


واٹ۔۔۔ تمہیں کیسے پتا یہ سب۔۔

دائمہ نے حیرت سے آنکھیں پھیلا کر پوچھا


وو وہ۔۔۔ ثاقب بھائی نے بتایا تھا۔۔۔

دانین نے انگلیاں چٹخاتے ہوئے جواب دیا


ہیں۔۔۔ یہ ثاقب بھائی تمہارے کیا لگتے ہیں؟

دائمہ مزید حیران ہوئی


ووہ۔۔۔ میرے کزن ہیں۔۔

دانین نے ڈر کر جواب دیا


اوہ۔۔۔ آئی سی جبھی تمہیں اتنا سب پتا ہے۔۔۔۔


ہاں مگر بس یہاں کسی اور کو مت بتانا بس۔۔۔

دانین نے گھبرا کر کہا


کیوں اس سے کیا ہو گا ؟

دائمہ نے چونک کر پوچھا


وو وہ۔۔۔ مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔ سنا ہے کے جب یہاں کسی کو پتا چلتا ہے کے کسی لڑکی کا تنظیم سے تعلق ہے تو سب اسے تنگ کرنے لگتے ہیں۔۔ اور میں یہاں سکون سے پڑھنا چاہتی ہوں۔۔

دانین نے جواب دیا


اچھا۔۔۔ لیکن۔۔ مجھے لگتا ہے تمہارے ثاقب بھائی جھوٹ بول رہے ہیں۔۔ مجھے نہیں لگتا سر راشد ایسے ہیں۔۔

دائمہ نے سوچتے ہوئے کہا


نہیں وہ جھوٹ نہیں بولتے۔۔۔ سر راشد کو پہلے بھی وارن کیا جا چکا ہے مگر ایڈمن والوں نے انہیں بچا لیا تھا۔۔ اب کی بار دوبارہ انہوں نے وہ ہی سب کیا اب تو ولی بھائی انہیں نہیں چھوڑیں گے۔۔۔

دانین نے تسلی سے جواب دیا


اوہ۔۔ تم سچ کہہ رہی ہو؟

دائمہ کو اب اپنے روئیے پر افسوس سا ہونے لگا


ہاں نا۔۔ یار سو فیصد سچ ہے یہ۔۔ بیشک کسی بھی سینئر سے پوچھ لینا۔۔۔

دانین نے اکتا کر کہا


اوہ۔۔۔ ہو۔۔۔ یہ تو غلط ہو گیا مجھ سے۔۔مگر میرا بھی کیا قصور۔۔ مجھے لگا ہمیشہ کی طرح وہ لوگ اب بھی بس بدمعاشی کر رہے ہیں۔۔

دائمہ نے کندھے اچکا کر کہا


نہیں نا دائمہ۔۔ ان سب سے دور رہو تو بہتر ہے۔۔ یہ لوگ کیا کرتے ہیں اور کیوں کرتے ہیں ان سب باتوں کو چھوڑ دو۔۔ بس ہم اپنے کام سے کام رکھیں گے تو ہی بچے رہیں گے۔۔۔

دانین نے اسے سمجھانا چاہا


بس کرو دانین تم خود بھی ڈرتی ہو اور مجھے بھی ڈراتی رہتی ہو۔۔۔ خیر۔۔ اب کیا کر ہو سکتا ہے ہو گیا جو ہونا تھا آئندہ دیہان رکھونگی۔۔

دائمہ نے لاپرواہی سے کہا


تم ولی بھائی سے سوری کر لو ایک بار۔۔ تاکے ان کا غصہ تم پر سے ختم ہو جائے۔۔ ورنہ مجھے ڈر ہے وہ تمہارا ایڈمیشن کینسل نہ کروا دیں۔۔

دانین نے مشورہ دیا


ہنہ کروا کر تو دیکھائیں۔۔ ایسی سناوں گی کے۔۔۔

دائمہ کو پھر سے غصہ آنے لگا


دائمہ پلیزززز۔۔۔ ابھی سمجھایا ہے اور تم۔۔۔ اچھا اب غلطی تو تمہاری ہے نا۔۔ تو سوری کرنا بھی تمہارا ہی بنتا ہے۔۔۔

دانین نے دائمہ کی بات کاٹ کر کہا


ہممم۔۔۔ یار یہ سوری تھینک یو کرنا مجھے بہت مشکل کام لگتا ہے۔۔۔۔

دائمہ نے نرم پڑتے ہوئے کہا


ہاں تو بولتے ہوئے سوچنا تھا نا۔۔ ہر لڑائی میں نہیں کودتے۔۔

دانین نے منہ بنا کر کہا


صرف میری غلطی نہیں ہے اسکی بھی ہے۔۔۔

ڈائمہ نے ناراضگی سے کہا


اچھا۔۔ بس ایک بار جا کر بول دو کے سوری مجھے سر راشد کی اصلیت کا پتا نہیں تھا۔۔ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔۔۔ بس یہ کہہ کر آجاو ولی بھائی کا غصہ کم ہو جائے گا۔۔۔

دانین نے اسے پھر سے معافی مانگنے پر زور دیا


ہممم اچھا سوچو گی اگر کل تک موڈ بنا تو مانگ لونگی معافی اب چلو کلاس میں۔۔۔


دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا اور وہ دونوں کلاس کی طرف چلی گئیں۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جاری ہے۔۔۔۔


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages