Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 1
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 1 |
Novel Name: Muhabbat Ki Baazi
Writer Name: Mariya Awan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
ابی۔۔۔ ناشتا کر لیں ۔۔
دائمہ ٹرے میں چائے کے کپ اور پراٹھے سجائے اپنے والد کے پاس آئی
کیا بیٹا اتنی صبح صبح کھانے کا دل نہیں کرتا۔۔ تم رہنے دیتی میں بنا لیتا ناشتا۔۔
انور صاحب نے اخبار کو فولڈ کرتے ہوئے کہا
ابی۔۔۔ آج میرا فرسٹ ڈے ہے یونیورسٹی کا۔۔ آپکو پتا تو ہے پھر بھی۔۔۔ اب اپنی عادت بدل لیں اب آپکو صبح صبح میرے ساتھ ہی ناشتا کرنا ہوگا۔۔۔
دائمہ نے چائے کا کپ انکے سامنے رکھتے ہوئے کہا
اوکے بئی ہمیں ہی اپنی عادتیں بدلنی ہونگی۔۔۔خیر میں چلوں تمہارے ساتھ ؟ تمہیں یونیورسٹی تک چھوڑ دوں؟
انور صاحب نے نوالا توڑتے ہوئے پوچھا
نہیں ابی۔۔۔۔ میں چلی جاونگی ایڈمیشن کے سلسلے میں بھی تو اکیلی ہی جاتی تھی۔۔۔ آپ میرے لیئے بلکل پریشان مت ہونا میں دو بجے تک واپس آجاونگی اور ہاں رات میں کھانا بچ گیا تھا لنچ میں وہ ہی کھا لینگے۔۔۔
دائمہ نے جلدی جلدی ناشتا کرتے ہوئے کہا
اممم۔۔ اور ہاں آپ ایک گھنٹے تک دودھ کے ساتھ کوئی فروٹ کھا لینا اور پھر ایک گھنٹے بعد اپنی دوائی لے لینا۔۔ یاد سے ابی پلیزز بھولنا مت۔۔
دائمہ نے چائے کا گھونٹ بھرتے ہوئے ہدایت جاری کی
اچھا تم فکر نہ کرو سب کر لونگا اپنا پڑھائی میں دیہان دو اور ہاں پہنچ کر بتا دینا۔۔۔
انور صاحب نے تاکید کی
جی ضرور بتا دونگی۔۔۔
دائمہ نے ناشتے کرتے ہوئے جواب دیا
دیکھو دائمہ بیٹی گورنمنٹ یونیورسٹی میں پڑھنا آسان نہیں ہے۔۔۔ ہمارے یہاں بہت برا حال ہے تعلیمی اداروں کا تم بس اپنے کام سے کام رکھنا اور کوشیش کرنا لیکچر نوٹ کرتی رہو۔۔ میں نے تو ساری زندگی گورنمنٹ کالج میں پڑھایا ہے میں جانتا ہوں اندر کا حال اس لیئے بیٹا جزباتی مت ہونا کسی بھی معاملے میں۔۔۔بس خاموشی سے اپنی پڑھائی کرنا اور کسی سے زیادہ بات چیت اور دوستی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔
انور صاحب دائمہ کو جانتے تھے کے وہ کتنی جزباتی ہے غلط بات تو اس برداشت نہیں ہوتی۔۔۔ اسی لیئے اسے تسلی سے سمجھانے لگے
جی ابی۔۔۔ آئی نو۔۔ ایڈمیشن کے دوران ہی مجھے اندازہ ہو گیا تھا کے کیا حال ہے ہماری یونیورسٹی کا۔۔ آپ فکر نہ کریں مجھے اپنی حفاظت کرنی آتی ہے۔۔۔ آپ بس میرے لیئے دعا کریں کے ایک بار میں ماس کوم کر لوں ان شاءاللہ پھر اپنی پوری کوشیش کرونگی یہ نظام بدلنے کی۔۔
دائمہ نے ایک عظم سے کہا
ان شاءاللہ۔۔۔ اللہ تمہیں کامیاب کرے اور تمہیں اپنی حفاظت میں رکھے۔۔۔ اچھا پیٹ بھر کے ناشتا کر لو۔۔۔
انور صاحب نے اسکا دیہان دوبارا ناشتے کی طرف کیا
دائمہ انور ملک کی اکلوتی اولاد تھی۔۔ انور ملک کی بیوی زینب کا انتقال دو سال پہلے ہوا جب دائمہ فرسٹ ایئر کی طلبہ تھی۔۔ اتنی کم عمری میں ماں کے چھن جانے سے دائمہ ایک دم بڑی ہو گئی۔۔۔ انور صاحب کا دکھ کم کرنے کے لیئے وہ اپنا غم بھولائے انکا دکھ کم کرتی رہی۔۔۔ انور ایک گورنمنٹ کالج میں لیکچرار تھے ساری زندگی سفید پوشی میں گزاری ۔۔۔ گو کے تنخواہ بہت زیادہ نہ تھی مگر دائمہ کی ہر خواہش پوری کرتے۔۔۔ زینب کے انتقال کے بعد وہ ہارٹ پیشنٹ ہو گئے۔۔ اپنی طبیعت کی وجی سے انہیں جلدی رٹائیرمینٹ لینی پڑی۔۔۔ اب گزارہ صرف پینشن اور دائمہ کے ٹیوشن پڑھانے سے ہوتا۔۔۔ دائمہ ان سب میں آرام سے گزارا کر لیتی۔۔ دائمہ کا جنون تھا کے وہ اپنے ملک میں کچھ بہتری لائے ۔۔۔ کچھ ایسا کرے جس سے انور ملک کو اس پر فخر ہو اور اسکا نام رہتی دنیا تک یاد رہے۔۔۔ وہ بہت اصول پسند تھی۔۔۔ پاکستان کے معاملے میں حد درجہ ایموشنل تھی۔۔۔ ملک سے محبت کا یہ عالم تھا کے راہ چلتے ہوئے کوئی کچرا پھینک دیتا تو اسے خوب سناتی۔۔۔ بس اسی لیئے اس نے کراچی کی ایک گورنمنٹ یونیورسٹی میں ماس کمیونکیشن میں داخلہ لے لیا۔۔ کے شاید اسے آگے موقع ملے اور وہ ملک کے حالات کو کچھ بہتر کر سکے۔۔۔ ارادے تو اسکے بہت مضبوط تھے۔۔ مگر وہ جانتی یہ سفر بہت مشکل ہے۔۔۔
لو یہ پیسے رکھ لو۔۔۔ پہلا دن ہے زیادہ پیسے ہونے چاہیئے۔۔
ناشتا ختم کرنے کے بعد انور نے اسے پیسے دینے چاہے
ابی۔۔ میرے پاس ہزاد روپے ہیں۔۔۔ اور یہ بہت ہیں آپ رکھیں اگر آپکو کسی چیز کی ضروت ہو تو پڑوس سے فائق کو بلا کر منگو لینا۔۔۔ اچھا اب میں لیٹ ہو رہی ہوں۔۔ آپ یاد سے دوائی لے لینا اوکے۔۔۔
دائمہ نے برتن سمیٹتے ہوئے کہا
اچھا بوس کھا لونگا۔۔۔ تم میری فکر مت کرو۔۔۔
انور نے پیسے واپس جیب میں ڈالتے ہوئے کہا اور اخبار کھول لیا
اوکے ابی۔۔ میں پہنچ کر فون کرونگی۔۔۔ فروٹ کھا لینا اور دوا۔۔۔
اور دوائی بھی لے لونگا یار۔۔ تم اب جاو بے فکر ہو کر۔۔۔۔
انور نے دائمہ کا جملہ مکمل کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ دائمہ مسکرا کر انور کو خدا حافظ کرتی ہوئی وہاں سے چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی سب کام ہوگئے ہیں۔۔۔ سب پروفیسرز کو بتا دیا ہے کے کلاس جب تک شروع نہیں ہو گی جب تک ہم اوپن اسپیچ نہ دے دیں۔۔ مانی سائنس ڈیپارٹمینٹ میں اوپن اسپیچ کرے گا اور فیز آرٹس ڈیپارٹ میں۔۔۔
حسن کاپی ہاتھ میں پکڑے اپنے سامنے کھڑے شخص کو ڈیٹیل بتا رہا تھا جسے تنظیم کے سب لڑکے ولی بھائی کہتے تھے۔۔۔
ہممم کہاں ہیں یہ دونوں۔۔۔
ولی نے سگریٹ کا کش ہوا کے سپرد کرتے ہوئے اپنی روب دار آواز میں پوچھا
بھائی۔۔۔ میں تو آگیا ہوں مگر۔۔۔ فیز اب تک نہیں آیا میں فون بھی کر رہا ہوں اسے مگر۔۔۔۔ وہ اٹھا نہیں رہا۔۔۔
مانی نے ڈرتے ہوئے کہا
جب معلوم ہے کے یہ ڈیوٹی ہے تم دونوں کی تو لیٹ ہونے کا مقصد۔۔۔
ولی نے غصے سے اپنی سگریٹ جوتے تلے روندتے ہوئے کہا
بب بھائی میں دیکھتا ہوں۔۔۔ آنے والا ہو گا وہ۔۔۔
حسن نے بات سنبھالتے ہوئے کہا
دو منٹ دے رہا ہوں اگر نہیں آرہا تو اس کی جگہ کسی اور کا بندوبست کرو۔۔۔ اور جب وہ آجائے اسے میرے پاس بھیج دینا۔۔۔
ولی نے دانت پیستے ہوئے کہا
جج جی بھائی میں اسے فون کرتا ہوں۔۔
حسن فون نکال کر کال ملانے لگا
یار اسٹوڈنٹس تو آگئے ہونگے سب۔۔۔ ہمیں اور وقت ضائع نہیں کرنا چاہیئے۔۔۔
ثاقب نے نرمی سے ولی سے کہا۔۔ ایک ثاقب ہی تھا جس کی بات وہ سکون سے سن لیتا تھا ورنہ وہ غصے میں کسی کی نہ سنتا
ہنہ۔۔ اگر یہ وقت پر آج نہیں آسکتا تھا تو اس نے پہلے کیوں نہیں بتایا۔۔ ہم نوکر ہیں جو اسکا انتظار کرتے رہیں۔۔۔
ولی نے غصے سے اونچی آوز میں کہا
ولی بھائی وہ۔۔ اسکی بائیک خراب ہو گئی ہے اور وہ کہہ رہا اسے آدھا گھنٹا لگے گا۔۔۔
حسن نے فون بند کرتے ہوئے بتایا
اسکی بائیک کی۔۔۔ !
ولی نے خود کو گالی دینے سے روکا
اینی ویز۔۔۔ ثاقب اسکی جگہ تو چلا جا۔۔۔ اور حسن جب وہ اپنی بائیک کے ساتھ یونی آئے تو اسے فوراً میرے پاس بھیجنا۔۔ اوکے۔۔۔
ولی نے حکم سنایا
میں سنبھال لونگا ولی تو پریشان نہ ہو۔۔۔
ثاقب نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا
ہممم۔۔۔ دیکھ لینا۔۔۔ اب جاو تم لوگ دیر ہو رہی ہے۔۔
ولی نے نرم پڑتے ہوئے کہا وہ دونوں وہاں سے چلے گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات سنیں۔۔۔ یہ کلاس اسٹارٹ کیوں نہیں ہو رہی۔۔۔؟
دائمہ کے ساتھ بیٹھی لڑکی نے ڈرے سہمے انداز میں پوچھا
پتا نہیں۔۔۔ کہہ رہے ہیں کوئی تنظیم کے لڑکے آئینگے انہوں نے اوپن اسپیچ دینی ہے۔۔۔ مگر پتا نہیں کب ہو گی عجیب۔۔ویٹ میں پوچھتی ہوں سر سے۔۔۔
دائمہ ہاتھ پکڑا پین رکھتے ہوئے کھڑی ہوئی
ایکس کیوزمی سر۔۔۔ یہ کلاس کب اسٹارٹ ہو گی۔۔۔ہمیں بتایا گیا تھا کے آٹھ بجے کلاسز اسٹارٹ ہو جاتی ہیں مگر اب نو پندرہ ہو گئے ہیں ایک گھنٹے سے اوپر ہو گیا ہے ہم لوگ کب سے بیٹھے ویٹ کر رہے ہیں۔۔۔
دائمہ نے اونچی آواز میں پوچھا
جی آپ بیٹھ بس وہ لڑکے آرہے ہیں اوپن اسپیچ ہو گی پھر اسٹارٹ ہو گی آپکی کلاس۔۔۔
سامنے کھڑے استاد نے لاپرواہی سے جواب دیا
مگر انہیں آنے میں اور کتنی دیر لگے گی سر۔۔۔؟
دائمہ نے کوفت سے پوچھا۔۔ سب اسٹوڈینٹس اپنا سر گھوما کر دائمہ کو دیکھنے لگے
بس آپ تشریف رکھیں وہ لوگ آگئے ہیں۔۔ کلاس خاموش رہیئے گا۔۔ اور ہاں ان کے آتے ہی کھڑے ہو کر پہلے سلام کرنا ہے آپ سب کو۔۔۔
اپنے سامنے سے آتے تین لڑکوں کو دیکھ کر استاد ایسے گھبرایا جیسے موت کا فرشتہ دیکھ لیا ہو۔۔۔دائمہ سر جھٹک کر بیٹھ گئی۔۔۔
اتنی ہی دیر میں تین لڑکے جو خود ایک اسٹوڈینٹ ہی لگ رہے تھے کلاس میں داخل ہوئے۔۔ سب نے اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر ایک آواز میں سلام کیا
واعلیکم اسلام۔۔۔ سٹ ڈاون۔۔۔کلاس۔۔۔
ثاقب نے سب پر نظر ڈالتے ہوئے ہوئے کہا۔۔ وہ ایک خوش شکل لڑکا تھا۔۔ چہرے پر ہلکی شیو اور صاف ستھری پیٹ شرٹ پہنے کسی مہزب گھر کا لگتا تھا
ویلکم ٹو دس یونیورسٹی۔۔۔ میرا نام ثاقب ہے اور میں ایف ایس پی تنظیم کا وائس پریزڈینٹ ہوں۔۔ اور اسکے ساتھ ساتھ میں جیوگرافیہ کے فائنل ایئر کا اسٹوڈنٹ بھی ہوں۔۔ آپ سب کو میری وجہ سے انتظار کرنا پڑا اسکے لیئے معزرت۔۔۔ ایچکولی آج یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کے آپ سب کو اپنی تنظیم کے بارے میں کچھ تعارف کروا دوں۔۔ ایف ایس پی۔۔ مطلب فرسٹ اسٹوڈنٹ پارٹی ہے جو کے آج سے پندرہ سال پہلے عالم بھائی جو ہمارے سب سے سینئر تھے۔۔ جو اب ہم میں نہیں رہے۔۔ اللہ ان کی مغفرت کرے۔۔۔ انہوں نے بنائی تھی۔۔۔ ہماری تنظیم نہ صرف سکیورٹی اور ایڈمیشن کے معاملات دیکھتی ہے بلکے آپ سب کے مسئلوں کو سنتی اور حل کرتی ہے۔۔ ان شارٹ یونیورسٹی کی ساری انتظامیہ ہماری تنظیم کے انڈر آتی ہے۔۔۔ اس تنظیم کے پریزڈنٹ ولی خان ہیں جن سے آپ سب کی ملاقات بہت جلد ایک ویلکم پارٹی میں ہو گی ان شاءاللہ اسی ہفتے ہم آپ سب کے لیئے ایک چھوٹی سی ویلکم پارٹی رکھیں گے ۔۔ چونکے آپ لوگوں کا آج پہلا دن اس لیئے آہستہ آہستہ آپ سب کو معلوم ہو جائے گا کے اس یونی میں ہماری تنظیم کا کیا رول ہے۔۔ خیر فل حال آپ میں سے ایک رضاکارانہ طور پر ایسا اسٹوڈنٹ چاہیئے جو کلاس کا سی آر بن سکے۔۔۔ وہ نہ صرف کلاس کا سی آر ہوگا بلکے ہماری تنظیم کا ممبر بھی بنے گا۔۔ اس لیئے سوچ سمجھ کے ہاتھ اٹھایئے گا آپ کو تنظیم کا ہر رول اور اوڈر ماننا ہو گا۔۔۔
ثاقب نے پوری کلاس کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔ سب لڑکے آپس ایک دوسرے کو دیکھنے لگے کے ہاتھ اٹھایا جائے یا نہیں۔۔۔
ہنہ۔۔۔ فضول کی باتوں میں وقت ضائع کر رہا ہے یہ بندہ۔۔۔
دائمہ آہستہ آواز میں بُڑبُڑائی
یس اینی ون۔۔۔
ثاقب نے اونچی آواز میں دوبارہ پوچھا
سر آئی وانٹ۔۔۔
ایک لڑکے نے ہمت کرتے ہوئے ہاتھ اٹھا کر کہا
ہممم گڈ۔۔۔ حسن اسکا نام اور رول نمبر لکھوا لو۔۔ اور اسے بتاد دینا کے بریک ٹایم میں کیفے آجائے میٹنگ اٹینڈ کرنے۔۔۔
ثاقب نے حسن کی طرف دیکھ کر کہا
اوکے اسٹوڈینٹس۔۔ تھینکس فار یور ٹائم۔۔ اینڈ بیسٹ اوف لک فار یور فیوچر۔۔۔
ثاقب نے مسکرا کر سب کو دیکھا اور پھر پلٹ کر اپنے پیچھے کھڑے استاد کو دیکھا
سر ناو کین اسٹارٹ یور لیکچر۔۔۔
ثاقب نے کلاس شروع کرنے کی اجازت دی اور وہاں سے چلا گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا نام ہے تمہارا۔۔۔؟
کلاس لینے کے بعد دائمہ نے اپنے ساتھ بیٹھی لڑکی سے پوچھا
میرا نام دانین ہے۔۔ اور آپکا؟
اس نے بہت دھیمے لہجے میں جواب دیا
میرا نام دائمہ ہے۔۔ دیکھو ہم دونوں کا نام ڈی سے اسٹارٹ ہوتا ہے۔۔۔
دائمہ نے مسکرا اسے دیکھا۔۔۔ اسے وہ لڑکی بہت چھوٹی اور معصوم سی لگی
جی۔۔ آپکا نام بہت پیارا ہے کیا مطلب ہے اسکا؟
دانین نے مسکرا کر پوچھا
اسکا مطلب ہے لازوال۔۔مینز۔۔۔ہمیشہ رہنے والی۔۔ یوں تو اللہ کی زات ہی ہمیشہ رہنے والی ہے مگر اسکے دوسرے مطلب یہ ہیں کے جس کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے۔۔۔تاعمر۔۔۔
دائمہ نے جواب دیا
واو۔۔ بہت پیارا مطلب ہے۔۔۔
ہممم تمہارے نام کے مطلب کیا ہیں۔۔؟
دائمہ نے پوچھا
پرنسس۔۔۔ مطلب ملکہ۔۔۔
اس نے شرما کے جواب دیا
ارے تم واقعی پرینسس ہی لگ رہی ہو۔۔۔ کیا ہم دونوں فرینڈز بن جائیں؟
دائمہ کو ڈری سہمی سی دانین اچھی لگی اسی لیئے اس نے اپنا ہاتھ دوستی کے لیئے بڑھایا
جی ٹھیک ہے۔۔۔
دانین نے اس سے ہاتھ ملا کر کہا
لگتا ہے بریک لمبی ہو گی۔۔۔ جب تک یہاں کی لائبریری دیکھ کر آئیں؟
دائمہ نے پوچھا
ہمم ٹھیک ہے چلیں۔۔
دانین اور دائمہ اپنا بیگ بازو پر لٹکائے لائبریری کی طرف چل دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لائبریری خالی کریں۔۔ ایف ایس پی انسپیکشن کے لیئے آرہے ہیں ہری اپ۔۔۔
ابھی دائمہ نے ایک کتاب ڈھونڈ کر نکالی ہی تھی کے لائبریرین نے خالی کرنے کا شور مچا دیا
اففف ہووو۔۔ کیا مسئلہ ہے یہاں کہیں سکون نہیں ہے۔۔
دائمہ کو جی بھر کر کوفت ہوئی۔۔۔
چلو دائمہ سب جا رہے ہیں۔۔
دانین نے خوفزدہ سا ہو کر دائمہ کو دیکھتے ہوئے کہا
اچھا چلو۔۔۔
دائمہ نے کتاب واپس رکھی اور منہ بنا کر وہاں سے جانے لگی۔۔۔
اسکی بائیک توڑ کر کچرے میں پھینک دو۔۔ آئندہ یہ یہاں بائیک پر نظر نہ آئے مجھے۔۔۔
دائمہ کو کوریڈور سے گزرتے ہوتے ایک روبدار آواز آئی دائمہ نے آواز کی سمت دیکھا وہاں کوئی دس یا بارہ لڑکے ایک دائیرے کی شکل میں کھڑے تھے۔۔ ایک لڑکا سر جھکائے شرمندہ اور پریشان سا کھڑا تھا۔۔۔ جبکے جسکی آواز دائمہ کو آئی تھی اس لڑکے کی دائمہ کی طرف پشت تھی۔۔۔ وہ شخص کالے رنگ کا کُرتا شلوار پہنے اپنے کف کو کہنیوں تک فولڈ کیئے پیچھے کی طرف ہاتھ باندھے کھڑا تھا۔۔۔
ولی بھائی پلیززز میں نے جان بوجھ کے نہیں کیا ایک ہی بائیک ہے میرے پاس وہ بھی چلی گئی تو بسوں کے دکھے کھانے پڑے گے۔۔۔ پلیزز بھائی۔۔
اس لڑکے نے منت کرتے ہوئے کہا
یہ بات کمیٹمنٹ کرنے سے پہلے سوچتے۔۔۔ حسن جو کہا وہ کرو۔۔ اب اگر یہ مجھے کسی کی بھی بائیک پر نظر آیا تو اسکا بھی یہ ہی حشر کر ونگا۔۔۔
دائمہ کو اس شخص کی آواز سے اندازہ ہوا کے وہ شدید غصے میں ہے اور اسے اس بات کا بھی اندازہ ہوا کے وہ کوئی بدمعاش قسم کا بندہ ہے
ہنہ۔۔۔ کیسے بچارے پر روب جما رہا ہے۔۔ بدتمیز۔۔۔
دائمہ نے آہستہ آواز میں دانین سے کہا
شش۔۔ سن لینگے یہ۔۔ میں نے سنا ہے یہ ولی خان ایف ایس پی کے پریزیڈنٹ ہیں۔۔ بہت غصے والے ہیں چلو یہاں سے۔۔۔
دانین نے ڈرتے ہوئے کہا اور دائمہ کا ہاتھ پکڑے وہاں سے اسے لے گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میڈم یہاں سے اٹھ جائیں ابھی تنظیم کی میٹنگ ہونے والی ہے آپ کہیں اور جا کر بیٹھیں۔۔۔
دائمہ اور دانین کینٹین سے سموسے اور کولڈرنک لے کر بینچ پر بیٹھی ہی تھیں کے انہیں وہاں سے اٹھانے کے لیئے ایک لڑکا آگیا۔۔۔ دائمہ تو پہلے ہی تپی ہوئی تھی اب تو اسکا میٹر ہی گھوم گیا
کیوں ہٹیں یہاں سے ۔۔۔ حد ہو گئی جہاں جاو وہاں سے ہٹانے آجاتے ہیں آپ لوگ۔۔۔ کیا مسسئلہ ہے آخر۔۔۔
دائمہ نے غصے سے کھڑے ہوتے ہوئے کہا۔۔ دانین ڈر کر دائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے خاموش کروانے لگی
دیکھو بی بی۔۔ اونچی آواز میں ہم سے بات نہ کرو۔۔۔ اس وقت ہماری یہاں میٹنگ ہوتی ہے ابھی بھائی آنے والے ہیں فوراً یہاں سے چلی جاو۔۔۔ ورنہ وہ آگئے تو۔۔۔
دوسرے لڑکے نے بھرم جماتے ہوئے کہا
اپنے بھائی کو بولو یہ ایک تعلیمی ادارہ کوئی انکا اڈہ نہیں جو جب آئیں گے بدمعاشی کرینگے۔۔ ہنہ جہاں بھی جاو تم جیسے لفنگے آجاتے ہیں بدمعاشی کرنے۔۔ حد ہی ہو گئی۔۔
اے لڑکی۔۔ بدتمیزی نہیں کرنے کا اچھا ورنہ۔۔۔
اس لڑکے کو دائمہ پر غصہ آیا
دائمہ پلیزز چلو یہاں سے ان سے بحث مت کرو۔۔۔
دانین نے ڈر کر دائمہ سے کہا
ایک منٹ دانین۔۔۔
دائمہ انور صاحب کی نصیحت بھلائے لڑنے کے انداز میں آگے بڑھی
ہاں کیا کر لو گے ہمم۔۔۔ کبھی کلاس رکوا دیتے ہو۔۔ کبھی لائبریری میں بیٹھنے نہیں دیتے اور اب کیفے میں بھی اپنی بدمعاشی کرنے آگئے۔۔ میں وارن کر رہی ہوں اگر اب کسی نے کچھ کہا تو میں یونی کے پرنسپل کے پاس تم سب کی کمپلین کر دونگی۔۔۔۔
دائمہ نے شہادت کی انگی اٹھا کر اسے وارنینگ دینے والے انداز میں زور سے کہا۔۔۔
جاو کرو کمپلین ۔۔۔!
ولی جو کے کافی دیر سے دائمہ کی باتیں برداشت کر رہا تھا ایک دم اس کے سامنے آیا۔۔۔ دائمہ نے غور سے اسے دیکھا۔۔ دائمہ ایک لمحے میں پہچان گئی کے یہ وہ ہی شخص ہے جو اس لڑکے کی بائیک توڑنے کا حکم دے رہا تھا۔۔۔۔ولی ہاتھ میں سگریٹ پکڑے دائمہ کو گھور کر دیکھ رہا تھا۔۔ اسی کی آنکھیں اس حد تک کالی اور گہری تھیں کے ایک پل کو دائمہ بھی اس سے ڈر گئی۔۔۔ مگر فوراً ہی اس نے خود کو نارمل کیا
ہنہ۔۔۔ میں آپ سے مخاطب نہیں ہوں۔۔۔
دائمہ نے ولی کو اگنور کرتے ہو ئے دوسری طرف دیکھا۔۔۔ ولی کو بے حد غصہ آیا
مگر میں آپ سے ہی مخاطب ہوں۔۔۔ جب میرا بندہ کہہ رہا ہے یہاں سے چلی جائیں تو بحث کس بات کی۔۔۔
ولی نے غصے سے سگریٹ دائمہ نے پاوں کے نزدیک پھینکا دائمہ ڈر کر ایک قدم پیچھے ہوئی
مگر کیوں۔۔۔ یہ پوری یونی آپ لوگوں نے خیرید لی ہے کیا۔۔ جب سب جگہ آپ لوگوں کی ہے تو ہم لوگ کہاں بٹھیں اور کہاں جائیں۔۔۔
دائمہ نے سختی سے جواب دیا
اپنے گھر جاو یا کسی کلاس روم میں جاو۔۔ یہاں لڑکیاں اسطرح اِدھر اُدھر نہیں گھومتی۔۔۔
ولی نے اب اپنے سخت لہجے کو تھوڑا نرم رکھتے ہوئے کہا
ہنہ۔۔ آپ کون ہوتے ہیں ہم پر پابندی لگانے والے۔۔۔
دائمہ کا چہرہ غصہ سے لال ہو گیا
میں ولی خان ہوں۔۔۔ اس یونی کی تنظیم کا پریزیڈنٹ اور اب ایک لفظ آگے کہا تو۔۔۔
ولی نے غصے کہ شدت سے ہاتھوں کی مٹھیاں بنائیں
جاو یہاں سے۔۔۔
وہ اپنے غصے کو قابو کرتے ہوئے دھاڑا
دائمہ ایک دم گھبرا گئی۔۔۔ مگر دائمہ اتنی جلدی ڈرنے والوں میں سے نہ تھی
مسٹر ولی اور واٹ ایور۔۔۔ ہم اس یونی میں فیس دے کر پڑھنے آئے ہیں کوئی مفت کی تعلیم نہیں لے رہے جو آپکا حکم مانتے رہیں۔۔۔ ہم اپنا لنچ کر کے یہاں سے جائیں گے۔۔۔جب تک آپ ویٹ کریں۔۔۔۔بیٹھو دانین۔۔۔
دائمہ نے دانین کی طرف دیکھا۔۔۔ جو ڈر کے مارے کانپ رہی تھی۔۔۔ ولی نے اپنی گردن گھوما کر پینچ پر پڑی کولڈرنک اور اس پلٹ کو دیکھا جس میں سموسے پڑے تھے۔۔۔ اور پھر اپنا ہاتھ مار کر وہ دونوں چیزیں زمین پر گرا دیں۔۔۔
واٹ۔۔ یو۔۔
دائمہ کو ولی پر شیدید غصہ آیا
انف۔۔۔۔ ناو گو۔۔۔۔!
ولی نے دائمہ کی آنکھوں میں غصے سے گھورتے ہوئے کہا۔۔ دانین نے دائمہ کا ہاتھ پکڑا اور اسے کھینچتے ہوئے وہاں سے لے جانے لگی
افسوس ہو رہا ہے تم پر۔۔ جو شخص رزق کی عزت نہیں کرتا وہ ہماری کیا کرے گا۔۔ ہنہ ۔۔۔
دائمہ نے افسوس سے سر ہلا کر ولی کو دیکھا۔۔۔ اس سے پہلے کے ولی کوئی جواب دیتا دائمہ اپنا بیگ اٹھائے وہاں سے تیزی سے چلی گئی۔۔۔۔ ولی اپنے ہاتھوں کی مُٹھیاں بنائے اسے جاتا دیکھنے لگا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔!
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Muhabbat Ki Baazi Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Muhabbat Ki Baazi written by Mariya Awan . Muhabbat Ki Baazi by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment