Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode Last Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday, 28 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode Last Episode

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode Last Episode 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode Last Episode 

Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہر چینل پر ولی کی موت کی خبر چلنے لگی۔۔ دائمہ اپنے ڈرائیور کے ساتھ ہسپتال کی طرف روانہ ہو گئی پورے راستے وہ کانپتے دل کے ساتھ ولی کے لیئے دعائیں کرتی رہی۔۔۔ پچھلے دو سالوں میں دائمہ کے دل میں ولی کے لئے سختی بہت کم ہو گئی تھی۔۔۔ مگر وہ اپنی انا میں ولی کو معاف نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔ اب یہ خبر سن کر اُسکی انا ایک جھاگ کی طرح بیٹھ گئی۔۔ بار بار روتے ہوئے بس وہ یہ ہی دعا مانگ رہی تھی کے ولی زندہ ہو۔۔۔ اسی دوران وہ بار بار ثاقب کو بھی کال کرتی رہی مگر وہ اسکا فون نہیں اٹھا رہا تھا۔۔۔ جیسے ہی دائمہ کی گاڑی ہوسپٹل پہنچی وہ تیزی سے گاڑی سے باہر نکلی مگر ہوسپٹل کے باہر سب چینلز والوں کا ہجوم لگا ہوا تھا۔۔۔ سب کو اندر جانے کی پڑی تھی سب ہی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے چکر میں تھے۔۔۔


دائمہ کو سمجھ نہیں آئی کے وہ اندر کیسے جائے۔۔۔ اُس ہجوم کو روکنے کے لئے بہت سے گارڈز اور ہوسپٹل کا اسٹاف بھی موجود تھا۔۔ دائمہ ہمت کرتے ہوئے آگے بڑھی۔۔۔


مجھے ولی خان سے ملنا ہے مجھے جانے دیں۔۔

دائمہ نے ایک گارڈ کے پاس آکر التجا کی


دیکھیں بی بی اندر جانا منع ہے۔۔ ولی صاحب سے مل کر اب آپ کیا کریں گیں۔۔ وہ تو اب اس دنیا میں نہیں رہے۔۔۔

گارڈ نے دکھ سے کہا


نن نہیں۔۔۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔ مم میں انکی بیوی ہوں مجھے جانے دو۔۔۔


دائمہ جس نے ولی کے ساتھ اپنے اِس رشتے کو سب سے چھپا رکھا تھا آج اُس سے ملنے کے لئے اسی کا حوالا دینے لگی


کیا باتیں کر رہی ہیں آپ۔۔۔ پاگل سمجھا ہے ہمیں۔۔۔ آپ جس چینل کے لئے کام کرتی ہیں مجھے معلوم ہے انکو خبر دینے کے لئے آپ نے ولی صاحب کے ساتھ رشتہ ہی جوڑ لیا۔۔

گارڈ نے تیکھے انداز میں کہا


اوفففف میں نے کہا نا مجھے جانے دو۔۔۔ میں سچ میں انکی بیوی ہوں۔۔۔ میں کیا خبر دونگی میرے پاس کوئی کیمرہ نظر آرہا ہے کیا۔۔۔؟

دائمہ کا دل کیا گارڈ کا سر پھاڑ دے


دیکھیں بی بی آپ اپنا اور میرا وقت ضائع نہ کریں مجھے یہ ہی حکم ملا ہے کے کسی کو اندر نہیں جانے دینا۔۔۔


گارڈ نے دو ٹوک انداز میں کہا اور تھوڑا ہٹ کر کھڑا ہو گیا


ہنہ۔۔۔


دائمہ ایک بار پھر ثاقب کا نمبر ملانے لگی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی کیوں اسے اتنا تنگ کر رہا ہے وہ بچاری باہر رش میں کھڑی ہے اب بس کر۔۔


ثاقب نے ولی سے کہا جس کے سینے سے لے کر ہاتھ تک پٹی بندھی تھی اور آنکھیں بند کیئے لیٹا تھا


جتنا تنگ اُس نے مجھے کیا ہے اس کا آدھا تو مجھے کرنے دے۔۔۔

ولی نے مسکراتے ہوئے کہا


اب اگر بچ گیا ہے نا تُو۔۔ تو اس کے ہاتھوں سے مارا جائے گا دیکھ لینا۔۔۔

ثاقب نے اسے ڈرایا۔۔۔ اتنی دیر میں اسکا فون بجنے لگا


پھر سے فون آرہا ہے اُسکا۔۔

ثاقب نے موبائل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا


اچھا ٹھیک جاؤ اسے یہاں لے آؤ۔۔ پر بتانا مت کے میں زندہ ہوں۔۔ میں دیکھنا چاہتا ہوں وہ میری موت پر کیسے روئے گی۔۔۔

ولی نے آنکھیں کھول کر ثاقب کو دیکھتے ہوئے کہا


عجیب ہو تم دونوں۔۔۔

ثاقب ولی کو گھورتا فون اٹھاتے ہوئے باہر کی طرف چلا گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ثاقب دائمہ کے کسی بھی سوال کا جواب دیئے بنا اُسے ولی کے روم میں لے آیا۔۔۔ دائمہ کانپتے قدموں سے اسکے روم میں داخل ہوئی تو سامنے ہی ولی آنکھیں بند کیئے ایسے لیٹا تھا جیسے اسکے وجود میں جان نہ ہو۔۔۔ دائمہ تیزی سے اسکے پاس آئی


ولی۔۔۔ ولی آنکھیں کھولیں۔۔


دائمہ نے اُسکے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ مگر ولی نے کوئی حرکت نہ کی۔۔۔


ولی۔۔۔ پلیززز۔۔۔

دائمہ روتے ہوئے اسکے سینے سے لگ گئی جہاں ولی کو گولی لگی تھی


ولی کو ایک دم شدید تکلیف کا احساس ہوا مگر اس نے اپنے ہونٹ دانتوں تلے دبا کر تکلیف کو روکنے کی کوشیش کی


نہیں۔۔ ولی خان اتنی آسانی مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتے آپ۔۔۔ مم مجھے معاف کر دو ولی۔۔۔ پلیززز واپس آجاؤ۔۔۔

دائمہ اب ہچکیاں لیتے ہوئے رونے لگی۔۔ ولی کے لئے اب اپنی تکلیف برداشت کرنا بہت مشکل ہو گیا


آہ۔۔۔ دائمہ زندہ تو ہوں مگر جس طرح تم میرے زخم پر اپنا یہ دو من کا سر ٹکرا رہی ہو نا۔۔ اس سے اب میں ضرور مر جاؤںگا۔۔۔


ولی نے دائمہ کے بالوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے تکلیف سے کہا


دائمہ نے حیران ہو کر اپنا سر ولی کے سینے سے اٹھایا اور اسے بییقنی سے دیکھنے لگی۔۔۔ ولی نے گہرا سانس لیا اور دائمہ کو دیکھنے لگا


یو چیٹر۔۔۔ اچھا ہے مر جاتے آپ۔۔۔

دائمہ نے ولی کے بازو پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہا


آہ۔۔۔ ظالم بیوی کیا کر رہی ہو یار بہت تکلیف ہے دو گولیاں لگی ہیں کوئی مزاق نہیں ہے۔۔۔

ولی نے اپنا بازو سہلاتے ہوئے کہا


اچھا اور یہ جو اپنی موت کی خبر پورے ملک میں پھیلا دی ہے کیا وہ آپکو مزاق لگتی ہے۔۔ نہیں ولی خان آپکو عادت ہے زندگی اور موت کے کھیل مزاق میں کھیلنے کی۔۔۔ پہلے مزاق مزاق میں مجھے اغوا کیا جس سے میرے ابی۔۔۔ اور آج یہ مزاق۔۔۔ کیا ملتا ہے یہ سب کر کے۔۔۔

دائمہ نے غصے اور غم کی حالت میں چیخ کر کہا


میری جان ایسا کچھ نہیں ہے تم مجھے غلط سمجھ رہی ہو۔۔ اوہ اچھا۔۔۔ بیٹھو میرے پاس۔۔۔


ولی کو اپنے پورے جسم میں تکلیف محسوس ہونے لگی مگر دائمہ کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے وہ اپنی تکلیف برداشت کر گیا


نہیں سننا اب مجھے کچھ بھی۔۔۔ آئی ہیٹ یو۔۔ آئی ہیٹ یو سو مچ۔۔۔

دائمہ نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا


آئی لو یو ٹو۔۔۔ اچھا سنو تو۔۔ میں نے اپنی موت کی خبر نہیں پھلائی۔۔ تم مجھے ہر بار غلط سمجھتی ہو۔۔۔


ولی نے دائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے بیڈ پر ہی بیٹھا لیا


ہوا کچھ یوں کے۔۔۔ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔۔ تم دیکھ سکتی ہو ایک گولی یہاں لگی ہے بلکل دل کے نیچے۔۔ شکر کرو دل پر نہیں لگی۔۔ اور دوسری اس معصوم بازو پر لگی جسے تم بار بار مار رہی ہو خیر۔۔ اس فائیرنگ میں میرے گارڈز نے بھی مقابلہ کیا مگر میرا ایک گارڈ بچار مارا گیا۔۔۔ مجھے فوراً ہوسپٹل لایا گیا میں بے ہوش ہو چکا تھا۔۔ کسی ڈاکٹر نے بس میڈیا کے چینل کو یہ کہہ دیا کے ولی کے سینے پر گولی لگی ہے اور ایک گارڈ مارا گیا ہے۔۔ اس چیبل نے بنا تحقیق کیئے یہ خبر چلا دی کے سینے میں لوگی لگنے کی وجہ سے ولی خان مار گیا۔۔۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں نے ثاقب کو منع کر دیا اب یہ نیوز چل ہی پڑی ہے تو چلنے دو۔۔۔ اس سے میرے دو فائدے تھے۔۔۔

ولی ٹہر ٹہر کر پوری بات بتانے لگا


ایک تو یہ کے دشمن یہ سمجھتا کے اس نے اپنا ٹارگٹ پورا کر لیا ہے تو مجھے اندازہ ہو جاتا کے یہ حملہ مجھ پر کس نے کروایا ہے۔۔۔ اور جو کے مجھے معلوم بھی گیا ہے۔۔۔ اور دوسرا فائدہ یہ کے۔۔۔

ولی نے دائمی کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا


دوسرا کیا؟

دائمہ نے پوچھا


دوسرا یہ کے میری پیاری بیوی جو اپنے دل میں میری محبت بہت اندر چھپا کر بیٹھی ہے وہ میرے سامنے آجائے گی۔۔

ولی نے نرمی سے دائمہ کا ہاتھ تھام کر کہا


ولی۔۔ مجھے تو ڈرا دیا تھا آپ نے۔۔ مگر سچ کہوں تو میرا دل یہ ماننے کو تیار نہیں تھا کے آپ کو کچھ ہوا ہو گا۔۔۔مجھے یقین تھا آپ زندہ ہونگے۔۔۔


دائمہ نے اپنا دوسرا ہاتھ بھی ولی کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہا


ہاں ۔ اتنی آسانی سے مرنے والا نہیں ہوں۔۔۔ مگر جب گولی لگی تھی نا تب سب سے پہلے تمہارا چہرہ میری نظروں میں آیا تھا۔۔ اس وقت میں نے دعا مانگی تھی کے یا اللہ ایک موقع دے۔۔۔ اپنی بیوی کے ساتھ کچھ لمحے تو گزار لوں۔۔۔

ولی نے محبت سے دائمہ کو دیکھتے ہوئے کہا


اچھا نہیں کیا ولی کم از کم مجھے بتا دیتے۔۔۔

دائمہ نے ناراضگی سے کہا


اگر تمہیں بتا دیتا تو مجھے تمہارے اندر چھپی یہ محبت کہاں سے نظر آتی۔۔۔

ولی مسکرنے لگا


ہیلو۔۔۔ کیا میں اندر آجاؤں اگر تم دونوں کے گلے شکوے ختم ہو گئے ہوں۔۔۔

ثاقب دروازہ بجاتا اندر داخل ہوا۔۔ دائمہ ولی کا ہاتھ چھوڑ کر کھڑی ہو گئی


اب یہ نیوز بریک کر دو کے تم زندہ ہو۔۔۔ کیونکے باہر بہت تماشا لگا ہوا ہے۔۔۔

ثاقب نےولی کے پاس آتے ہوئے کہا


ہاں یار اب کر دینی چاہیئے۔۔۔ تم ڈاکٹرز سے کہو کے بتا دیں میڈیا والوں کو۔۔۔

ولی نےجواب دیا


جی نہیں یہ نیوز سب سے پہلے میرا چینل بریک کرے گا مسٹر ولی۔۔۔

دائمہ نے ولی کو دیکھتے ہوئے


او۔۔۔ ہووو۔۔۔ تو اب مس دائمہ مجھ سے اسطرح کے کام بھی کروائیں گیں۔۔

ولی نے اسے تنگ کیا


جی ہاں۔۔۔ جو بھی نیوز ہو گی میرا چینل بریک کرے گا سب سے پہلے۔۔۔

دائمہ نے اترا کر کہا اور اپنا فون ملانے لگی۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


یہ لیں سوپ اور پی لیں۔۔۔

دائمہ نے سوپ کا باؤل بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا


محترمہ میں خود نہیں پی سکتا۔۔ مہربانی فرما کر اپنے ہاتھوں سے پلا دیں۔۔

ولی نے اٹھنے کی کوشیش کرتے ہوئے کہا


ایک بازو میں لگی ہے گولی دوسرا تو ٹھیک ہے آپ پی سکتے ہیں خود۔۔۔۔

دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا


اچھا تو تمہارے ہاتھ سے کچھ پینے کی خاطر میں دوسرے بازو پر بھی گولی لگوا لوں۔۔۔


ولی نے ناراضگی سے کہا۔۔ بیڈ سے ٹیک لگاتے ہوئے اسے اپنے بازو اور کمر میں شدید درد محسوس ہوا جس کی تکلیف اس کے چہرے سے بھی نظر آئی


اچھا آرام سے ٹیک لگائیں۔۔ پلا دیتی ہوں سوپ ۔۔ درد ہو رہا ہے ابھی بھی؟

دائمہ نے اس کے سامنے بیٹھتے ہوئے پوچھا


آہ۔۔۔ ظاہر سی بات ہے۔۔۔ گولیاں لگی ہیں کوئی بنٹیز نہیں تھیں۔۔ درد تو ہو گا خیر تم اپنے ہاتھوں سے سوپ پلاؤ گی نا تو ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔

ولی نے دائمہ کو تسلی دی


اوکے۔۔


دائمہ نے مسکرا کر سوپ کا باؤل اٹھایا اور چمچ بھر کر ولی کی طرف کیا جسے ولی نے پی لیا۔۔۔ آہستہ آہستہ دائمہ اسے سوپ پلانے لگی اور ولی خاموشی سے اسے دیکھتا ہوا سوپ پینے لگا۔۔۔ یہاں تک کے سوپ ختم ہو گیا


اور لاؤں سوپ؟

دائمہ نے پوچھا


نہیں بس تم پلا رہی تھی اس لیئے پیتا گیا ورنہ زرا سا بھی دل نہیں تھا۔۔۔ خیر اب یہ بتاؤ کب رخصت کر کے لاؤں جناب کو اپنے پاس؟


ولی نے اپنے دل کی بات کہی


رخصت ؟؟ مطلب میں سمجھ نہیں۔۔

دائمہ نے انجان بنتے ہوئے پوچھا


اچھا۔۔۔ بتاؤں کیا مطلب ہے اس کا۔۔


ولی نے آگے کی طرف جھکتے ہوئے دائمہ کا ہاتھ پکڑا


آپ اس وقت زخمی ہیں ۔۔ یہ مت بھولیں۔۔ اور خواب دیکھ رہیں رخصتی کے۔۔۔

دائمہ نے ہاتھ چھڑوانا چاہا


بس دائمہ اب بہت ہو گیا۔۔ اب تمہیں خود سے دور نہیں جانے دونگا۔۔۔ تمہیں پتا ہے جب مجھے گولی لگی تب مجھے سب سے پہلے تمہارا خیال آیا۔۔۔ اسی وقت دل سے دعا مانگی کے بس یا اللہ ایک موقع دے کچھ لمحے تو تمہارے ساتھ جی سکوں۔۔۔ ہوش کھونے سے پہلے میں نے خود سے یہ وعدہ کیا تھا کے اگر زندہ بچ گیا تو سب سے پہلا کام رخصتی کا کرونگا۔۔۔ اب کوئی رزق نہیں لونگا۔۔۔

ولی نے دائمہ کو محبت سے دیکھتے ہوئے کہا


ولی۔۔۔ خوفزدہ تو اب میں ہوگئی ہوں۔۔۔ ویسے تو موت سب کو آنی ہے مگر۔۔۔ آپ کی یہ خبر سن کر لگا میں بھی مر جاؤنگی۔۔

دائمہ نے اداسی سے کہا


ارے میری پیاری بیوی اب ہم دونوں زندہ ہیں تو مرنے کی باتیں کیوں۔۔ زندگی کی باتیں کرو۔۔ اب ہم جتنا عرصہ بھی ساتھ رہیں بس ان لمحات کو بہت حسین بنائیں گے۔۔۔

ولی نے دائمہ کے چہرے کو چھوتے ہوئے کہا


ہممم ان شاءاللہ۔۔۔ آپ ٹھیک ہو جائیں پھر سوچتے ہیں۔۔۔


نہیں ٹھیک ہونے میں بہت وقت لگے گا۔۔ اور اس بیماری میں میں تنہا نہیں رہنا چاہتا۔۔ مجھے تمہاری بہت ضرورت ہے۔۔ مجھ میں اتنی ہمت ہے کے تمہیں رخصت کر کے لا سکوں۔ ۔۔

ولی نے دائمہ کی بات کاٹتے ہوئے کہا


اتنی جلدی کس بات کی ہے جناب۔۔۔؟؟

دائمہ نے آنکھیں دکھاتے ہوئے پوچھا


ہاں نہ۔۔۔ کس س س کی ہی جلدی ہے۔۔۔

ولی نے آنکھ مارتے ہوئے شرارت سے کہا


ہیں۔۔۔ کیا مطلب ۔۔؟

دائمہ نے نا سمجھی میں پوچھا


میرا مطلب ہے کے۔۔۔ کسسسس۔۔۔۔ کی ہی جلدی ہے۔۔۔

ولی نے دائمہ کا ہاتھ تھام کر کس کے لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا


اوفففف۔۔۔ بسترِ مرگ پر بیٹھیں ہیں مگر چھچھور پنا ختم نہیں ہوا مسٹر ولی خان۔۔۔

دائمہ نے اپنا ہاتھ چھوڑاتے ہوئے کہا


ولی خان نہیں ولی جان کہا کرو۔۔۔ اور میری اَن رومینٹک بیوی یہ چھچھور پنا نہیں رومانس ہے۔۔۔ خیر بتاؤ اجازت ہے ایک گستاخی کرنے کی۔۔۔

ولی نے اُسکا ہاتھ مضبوطی سے پکڑتے ہوئے اپنے ہونٹوں سے لگاتے ہوئے کہا


نن نہیں۔۔ ایسا کچھ نہیں ہو گا ابھی۔۔۔ رخصتی کروانا چاہتے ہیں نا تو۔۔۔ وہ پلین کریں۔۔


دائمہ نے ایک بار پھر گھبراتے ہوئے اپنا پاتھ چھڑوانے کی کوشیش کی۔۔۔ ولی نے اس کا لال ہوتا چہرہ دیکھا تو مزید تنگ کرنا مناسب نہ سمجھا اور گہرا سانس لے کر اسکا ہاتھ چھوڑ دیا


ٹھیک ہے اس جمعہ تیار رہنا تمہاری ڈولی لے کر آؤنگا میں۔۔۔

ولی نے فیصلہ کن انداز میں کہا


اس جمعے۔۔۔ کیا ہو گیا صرف چار دن ہیں تیاری کیسے ہو گی۔۔؟

دائمہ نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا


سب تیاری ہو جائے گی فکر نہ کرو اپنا یار ہے نا ثاقب چار دن کیا دو دن میں کر لے گا تیاری ویسے بھی اسے ایمرجنسی شادی کی تیاری کرنے کا بہت ایکس پرینس ہے۔۔۔

ولی نے ہنستے ہوئے کہا


ہاہا ہاں یہ تو ہے۔۔۔ اچھا اب آپ آرام کریں میں گھر جا رہی ہوں بہت وقت ہو گیا۔۔

دائمہ اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی


پلیززز دائمہ ابھی مت جاؤ۔۔ جب تک میں سو نہ جاؤں۔۔۔ جب سو جاؤں تب تم چلی جانا۔۔

ولی نے اسکا ہاتھ تھام کر منت کی


ولی۔۔۔

دائمہ نے منع کرنا چاہا


پلیززز۔۔۔ ایک مریض تم سے التجا کر رہا ہے مان لو۔۔


اچھا۔۔ ٹھیک ہے۔۔ مگر بیس منٹ میں آپکو نیند آ جانی چاہیئے۔۔۔

دائمہ نے ہامی بھرتے ہوئے کہا


اتنی جلدی۔۔ ایسا کرو تم باتیں کرو مجھ سے میں بور ہونگا تو مجھے خود جلدی نیند آجائے گی۔۔۔

ولی نے سنجیدگی سے کہا


اچھا تو کیا میری باتیں آپکو بور کرتی ہیں۔۔

دائمہ نے ولی کو غصے سے گھورتے ہوئے کہا


ہاہا مزاق کر رہا ہوں۔۔ اچھا اب کھڑی رہو گی یہاں میرے پاس آکر بیٹھو اور میرے سر پر ہاتھ رکھو۔۔۔ دیکھنا دو منٹ میں سو جاؤنگا میں۔۔


ولی نے تھوڑا سا کھسکتے ہوئے دائمہ کی اپنے ساتھ بیٹھنے کی جگہ بنائی اور خود بھی سیدھا ہو کر لیٹ گیا۔۔۔ دائمہ نے مسکرا کر ایک ہاتھ ولی کی چوڑی پیشانی پر رکھا اور نرمی سے اسکا سر دبانے لگی۔۔۔ جبکے ولی نے ایک گہری نظر دائمہ پر ڈالی اور اسکا ہاتھ تھام کر اپنے سینے پر رکھا اور پرسکون ہو کر آنکھیں موند لیں


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


وہسے مجھے سمجھ نہیں آتی یہ ہم لوگ اتنی ایمرجینسی میں ہی شادیاں کیوں کرتے ہیں۔۔

ثاقب نے چِڑتے ہوئے کہا


بس کر۔۔ بھول گیا وہ وقت جب تیری اپنی شادی تھی کیسے ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر میں نے تمہاری شادی کی سب تیاری کی تھی۔۔۔ اور اب مجھے باتیں سنا رہا ہے۔۔

ولی نے ناراضگی سے کہا


باتیں نہیں سنا رہا ایک سوال کر رہا۔۔ ابھی تو مکمل طرح ٹھیک بھی نہیں ہوا اور جناب کو رخصتی کی پڑ گئی ہے۔۔

ثاقب نے ہاتھ میں پکڑا سامان رکھتے ہوئے کہا


وہ میرے ساتھ ہو گی تو میں جلدی ٹھیک ہو جاؤنگا ۔۔۔ اب تو بس عجیب وہم رہنے لگا ہے ۔۔۔موت کے منہ سے واپس آیا ہوں۔۔۔ اپنی زندگی کی سب بڑی خواہش پوری کیئے بنا مرنا نہیں چاہتا۔۔۔

ولی نے اداسی سے کہا


ارے۔۔ مریں تیرے دشمن۔۔۔ اتنی آسانی سے مرنے نہیں دونگا۔۔۔ اور ایک بار لگی ہے گولی اب خدا کے لیئے اپنی سکیوریٹی زیادہ کر لینا۔۔۔ ان شاءاللہ اب کچھ نہیں ہو گا ایسا۔۔۔

ثاقب نے جواب دیا


آمین۔۔۔ اسی لیۓ چاہتا ہوں کے دائمہ کو اپنے پاس لے آؤں وہ ساتھ ہو گی تو مجھے تسلی ہو گی کے وہ ٹھیک ہے۔۔


ہممم۔۔ چلو کرتے ہیں بندوبست۔۔ اپنی زوجہ محترمہ کو بھی یہ خوش خبری بتا دوں۔۔ وہ بھی تم لوگوں کی شادی کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے۔۔۔

ثاقب نے ہامی بھرتے ہوئے کہا


ہاں اسے تو سب پہلے بتانا۔۔ آخر تم لوگوں کی بہو اس دنیا میں آنے کا انتظار کر رہی ہے۔۔۔

ولی نے مسکراتے ہوئے کہا


ہیں۔۔ کیا مطلب ہماری کونسی بہو۔۔۔؟

ثاقب نے حیران ہو کر پوچھا


ارے بئی۔۔ میری شادی ہو گی تو میرے ہاں بیٹی پیدا ہو گی ان شاءاللہ۔۔ اور پھر ظاہر ہے تمارا بیٹا میرا دماد بنے گا۔۔

ولی نے آنکھ مارتے ہوئے کہا


اوہوو۔۔ بہت دور کی سوچ لی ولی صاحب آپ نے۔۔ ویسے آئڈیا اچھا ہے۔۔ اب تو واقعی تم لوگوں کی رخصتی جلدی کروانی ہو گی۔۔۔

ثاقب نے ہنس کر کہا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


وہ دن بھی آگیا جس کا ولی کو شدد سے انتظار تھا۔۔۔ ولی نے ایک خوبصورت شیروانی زیب تن کر رکھی تھی۔۔ ثاقب سائے کی طرح اس کے ساتھ تھا۔۔ ساری تیاری اسی نے کروائی تھی۔۔ دوسری طرف دانین کے ساتھ دائمہ تھی۔۔ دانین ہی دائمہ کو پارلر لے کر گئی۔۔ نکاح تو پہلے ہی ہو چکا تھا۔۔ ولی ہال میں سب مہمانوں سے باری باری مل رہا تھا۔۔۔ مگر اندر ہی اندر دائمہ کو دیکھنے کے لئے بے چین تھا


دائمہ لوگ کہاں رہ گئے ہیں یار کب آئے گی وہ۔۔

ولی نے ثاقب کے پاس آکر پوچھا


صبر کر میرے دوست راستے میں ہی ہے بس پہنچنے والے ہیں۔۔

ثاقب نے جواب دیا


اتنی دیر میں دائمہ, دانین اور اپنے کچھ اور دوستوں کے ساتھ دلہن بنی داخل ہوئی اس کے استقبال کے لئے ثاقب اور ولی مین گیٹ کے سامنے کھڑے ہو گئے۔۔ دائمہ کو دلہن کے روپ میں دیکھ کر ولی کے منہ سے بے اختیار ماشاءاللہ نکلا۔۔۔ ولی کی خوشی اور اسکے جزبات اسکی کی آنکھوں سے ظاہر ہو رہے تھے۔۔ دائمہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ولی کے نزدیک آنے لگی۔۔ ہال میں چلتا دھیما میوزک اور خوبصورت لائٹینگ کی وجہ سے ماحول بہت رومینٹک لگنے لگا۔۔ دائمہ ولی کے سامنے کھڑے ہو کر مسکرائی اور اپنی نظریں نیچے جھکا لیں۔۔ ولی نے اپنا ہاتھ دائمہ کے سامنے پھیلایا جسے دائمہ نے نرمی سے تھام لیا۔۔ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے اسٹیج کی طرف جانے لگے۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آج تم اتنی حسین لگ رہی ہو کے دل کر رہا بس تمہیں سامنے بیٹھا کر دیکھتا رہوں۔۔۔

ولی نے دائمہ کے ایک ایک نقش کو چھوتے ہوئے کہا


کیا بات ہے اتنی خاموش کیوں ہو؟

ولی نے اسکا چہرہ اوپر کیا


ابی بہت یاد آرہے ہیں۔۔ کاش وہ ہوتے تو۔۔۔

دائمہ رونے والی ہو گئی


دائمہ۔۔ بہت غصہ آتا مجھے خود پہ یہ سوچ کر کے میں نے کتنی بڑی غلطی کر دی۔۔۔ تمہیں جب انکل کے لئے اداس دیکھتا ہوں تو خود کو ختم کرنے کا جی چاہتا ہے۔۔۔ کاش کچھ ایسا کر سکتا کے وہ واپس آجاتے۔۔۔ پلیزز آج رو مت۔۔۔ مجھے معاف کر دو۔۔

ولی نے شرمندگی سے سر جھکا کر کہا


میں آپکو معاف کر چکی ہوں۔۔ جب ہی تو آپ کے سامنے بیٹھی ہوں۔۔ آپکا بھی کیا قصور شاید انکی زندگی اتنی ہی لکھی تھی۔۔ زندگی اور موت کے آگے تو ہر انسان ہی بے بس ہے۔۔۔

دائمہ نے خود کو سنبھالتے ہوئے ولی کو تسلی دی


تھینکس۔۔۔ خیر منہ دیکھائی نہیں مانگوں گی؟

ولی نے بات بدلنے کی غرض سے پوچھا


کیوں آپ مانگے بنا مجھے نہیں دے سکتے۔۔۔؟

دائمہ نے الٹا سوال کیا


دے سکتا یہ سب تمہارا ہی تو ہے۔۔

ولی نے گہرا سانس لے کر کہا


مجھے یہ سب نہیں منہ دیکھائی چاہیئے ۔۔۔


ہاہا مجھے معلوم تھا تم رومینٹک باتوں سے پیٹ بھرنے والی لڑکی نہیں ہو اسی لئے میں نے تمہارے لئے اسپیشل منہ دیکھائی بنوائی ہے۔۔


ولی نے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر پڑا باکس اٹھایا اور اسے کھول کر دائمہ کے سامنے رکھا۔۔ باکس میں ایک خوبصورت لوکٹ تھا


واؤ بہت پیارا ہے۔۔۔

دائمہ نے لاکٹ کو چھوتے ہوئے کہا


اسے کھول کر تو دیکھو۔۔

ولی نے باکس سے چین نکالی اور اس میں لگا لاکٹ کھول کر دائمہ کو دیکھایا۔۔۔ لاکٹ میں گولٹ کے عکس سے ایک طرف دائمہ اور دوسری طرف ولی کی تصویر بنی تھی


واؤ۔۔۔ یہ ہم دونوں کی تصویر گولٹ سے کیسے بنی بیوٹیفل۔۔۔


بس سب ہو جاتا ہے آجکل۔۔ پاس آو تمہیں پہنا دوں۔۔

ولی نے دائمہ کے قریب ہوتے ہوئے کہا


نہیں میں خود بھی پہن سکتی ہوں۔۔

دائمہ نے وہ چین ولی کے ہاتھ سے لینا چاہی


نہیں پہن سکتی تم خود۔۔ میں نے بنوائی ہے میں ہی پہنواؤں گا۔۔


ولی دائمہ کو خود سے نزدیک کیا اور وہ چین پہنانے لگا۔۔


ولی کی قربت میں دائمہ کا دل کانپنے لگا۔۔ ولی چین پہنا کر سیدھا ہوا اور دائمہ کی گردن میں لٹکتے لاکٹ کو دیکھنے لگا


اسے کبھی خود سے جدا مت کرنا۔۔ چاہے میں اس دنیا میں ہوں یا نہ ہوں۔۔۔

ولی نے محبت سے کہا


ہممم۔۔ تھینکس۔۔۔

دائمہ نے گہرا سانس لے کر کہا


کیا ہوا شرما رہی ہو۔۔؟

ولی کو دائمہ کی رنگت اڑتی محسوس ہوئی


نن نہیں تو میں کیوں شرماؤں گی۔۔۔

دائمہ نے مسکرانے کی کوشیش کرتے ہوئے کہا


اچھا پر۔۔۔ مجھے کیوں لگ رہا ہے مس دائمہ ولی شرم کے مارے لال ہو رہی ہیں۔۔

ولی اسکا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا


جی نہیں ایسا کچھ نہیں فضول مت بولیں۔۔

دائمہ نے خود کو سنبھالا


مان لیتے ہیں۔۔ خیر اب میرا گفٹ؟؟

ولی نے اسکی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے پوچھا


آپ کا گفٹ ؟ دلہن تھوڑی کوئی گفٹ دیتی ہے۔۔۔ میں نے تو کچھ نہیں لیا آپکے لئے۔۔۔

دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا


یہ کیا بات ہوئی۔۔ مجھے تو بہت کچھ چاہیئے تم سے۔۔

ولی نے معنی خیز انداز میں کہا


تو آپ پہلے بتاتے میں آپ کے لئے خرید لیتی۔۔۔

دائمہ نے ناسمجھی میں جواب دیا


جو مجھے چاہیئے وہ تمہیں خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔


ولی نے دائمہ کا ہاتھ اپنے دھڑکتے دل پر رکھ کر کہا۔۔ دائمہ کو کچھ کچھ سمجھ آنے لگی


آں۔۔۔ میں سمجھی نہیں آپکو کیا چاہیئے۔۔۔

دائمہ نے معصوم بنتے ہوئے کہا


مجھے تمہاری محبت, تمہاری قربت چاہیئے۔۔۔

ولی نے بوجھل آواز میں کہا


اپنی محبت تو میں آپ کے نام کر چکی ہوں اور دیکھیں۔۔ اتنے قریب تو بیٹھی ہوں آپ کے۔۔

دائمہ نے اسے تنگ کرنا چاہا


سب سمجھ رہی تم۔۔ زیادہ معصوم مت بنو۔۔۔

ولی نے چڑ کر کہا


میں واقعی نہیں سمجھ رہی۔۔

دائمہ نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے کہا


اچھا تو پھر بتاتا ہوں میں تمہیں اپنا مطلب۔۔

ولی نے اسے کھینچ کر اپنے سینے سے لگایا


ولی۔۔ یہ کیا حرکت ہے۔۔۔

دائمہ نے اپنا آپ چھڑانا چاہا


حرکت میں ہی برکت ہے پاگل۔۔۔

ولی نے دائمہ کی پیشانی پر اپنے ہونٹ رکھتے ہوئے کہا


وو ولی ۔ پپ پلیززز یوں اچانک۔۔ ان سب کی مجھے عادت نہیں ہے۔۔

دائمہ نے گھبرا کر کہا


ان سب کی عادت کسی بھی اچھی لڑکی کو نہیں ہوتی۔۔۔ اسے عادت نہیں محبت کہتے ہیں۔۔

ولی نے دائمہ کے گال پر بوسا دیتے ہوئے کہا


ولی۔۔۔

دائمہ کو اپنی جان نکلتی محسوس ہوئی


ولی کی جان۔۔۔ اب اور انتظار مت کرواؤ۔۔ مجھ غریب پر ترس کھا لو۔۔۔

ولی نے بے بسی سے کہا


ولی یہ سب ۔۔۔

دائمہ نے کچھ کہنا چاہا


اچھا ٹھیک ہے۔۔ پریشان مت ہو۔۔ چلو باتیں کرتے ہیں۔۔


دائمہ کو پریشان دیکھ کر ولی نے گہرا سانس لے کر اسے چھوڑا۔۔۔ دائمہ نے ایک نظر ولی کو دیکھا جو اپنے

جزبات پر قابو پانے کے لئے ادھر اُدھر دیکھ رہا تھا


ولی۔۔۔ آپ بہت اچھے مرد ہیں۔۔۔

دائمہ نے اسکے سینے سے لگتے ہوئے کہا


اب اتنا بھی اچھا نہیں کے تم میرے خود پاس آؤ اور میں خود کو روک لوں۔۔

ولی نے بھی دائمہ کے گرد بازو پھیلا کر کہا


مجھے معلوم ہو گیا آپ میری محبت میں سب کچھ کر سکتے ہیں۔۔

دائمہ نے سر اٹھا کر ولی دیکھتے ہوئے کہا


واقعی۔۔ تمہاری محبت میں میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔۔


ولی نے اسکی آنکھوں دیکھتے ہوئے جواب دیا۔۔ دائمہ نے ولی کے سینے پر دوبارا سر رکھا اور پرسکون ہو گئی ولی بھی اپنی آنکھیں بند کیئے دائمہ کے وجود سے اٹھتی خوشبو محسوس کرنے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کیوں لڑ رہے تم دونوں۔۔۔

دائمہ نے غصے سے اپنی بیٹی کو دیکھا جو ثاقب کے بیٹھے کے بال کھینچ رہی تھی


ماما یہ گندا ہے۔۔۔

ثمن (ولی اور دائمہ کہ بیٹی نے جواب دیا


آنٹی۔۔ یہ میرے بال کھینچ رہی ہے مجھے مارتی رہتی ہے۔۔ آئہ ڈونٹ لائک ہر۔۔


ثاقب کے بیٹے نے رونے والی شکل بناتے ہوئے کہا


اوففف کیوں لڑتے ہو تم دونوں اتنا۔۔۔

دائمہ نے اکتا کر کہا


کیا ہوا بئی۔۔۔

ولی نے گھڑی پہنتے ہوئے پوچھا


ان دونوں میں پھر سے فائٹنگ ہو رہی ہے۔۔۔

دائمہ نے جواب دیا


اچھا ہے نا لڑنے دو یاد نہیں ہماری بھی کتنی لڑائیاں ہوتی تھیں۔۔ ان لڑائیوں کے بعد ہی تو شدید محبت ہوتی ہے۔۔


ولی نے آہستہ آواز میں دائمہ کے پاس آکر کہا


بلکل آپ پر ہی گئی آپکی بیٹی۔۔ جیسے آپ لڑاکا تھے۔۔۔

دائمہ نے ثاقب کا کوٹ ٹھیک کرتے ہوئے کہا


نہیں مجھ سے زیادہ تم لڑاکا ہو۔۔ میں ہی ہر بار تمہیں مناتا ہوں۔۔ تم پر گئی ہے یہ۔۔۔


ولی نے محبت سے اپنی بیٹی کو دیکھا جو ابھی بھی کھا جانے والی نظروں سے ثاقب کے بیٹے کو دیکھ رہی تھی


اچھا۔۔آپ جیسے بہت معصوم ہیں نا۔۔ ظاہر ہے اتنی بڑی بڑی غلطیاں کریں گے تو سوری بھی آپ ہی کرینگے۔۔

دائمہ نے منہ بنا کر کہا


ہاں تو سوری تو کرتا ہوں نا۔۔ تمہاری طرح لڑائی تو نہیں کرتا ہر بار۔۔ اس لئے یہ مجھ پر نہیں گئی کیونکے میں لڑائی نہیں کرتا۔۔۔

ولی نے دائمہ کی ناک دباتے ہوئے کہا


اچھا پھر کیا پڑوسی پر چلی گئی ہے۔۔۔

دائمہ نےاپنی ناک چھڑاتے ہوئے کہا


اوہوں۔۔ بولتے ہوئے سوچ تو لیا کرو پاگل۔۔ میری بیٹی ہے پڑوسی پہ کیوں جائے گی۔۔

ولی نے آنکھیں نکالتے ہوئے کہا


تو مان لیں نا آپ پر گئی ہے۔۔


اچھا بابا مجھ پر گئی بلکل میری طرح ہی لڑاکا ہے۔۔خوش۔۔

ولی نے مسکرا کر کہا


اب آئے نا لائین پر۔۔

دائمہ نے اترا کر کہا


ہاہا بس تم خوش رہو۔۔۔

ولی نے دائمہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا


بچے ہیں سامنے۔۔۔

دائمہ ولی سے الگ ہوئی


اوففف تو کیا ہوا۔۔۔

ولی نے برا مانتے ہوئے کہا


تو یہ ہوا کے دانین بچاری کچھ ٹائم کے لئے اسے ہمارے پاس چھوڑ کر جاتی ہے اور آپکی بیٹی اسے اتنا تنگ کرتی ہے کے یہ بچارا رونے لگتا ہے۔۔۔

دائمہ نے ثاقب کے بیٹے کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا


جی آنٹی یہ بہت تنگ کرتی ہے اور مجھے اپنے ساتھ کھیلنے بھی نہیں دیتی۔۔

ثاقب کے بیٹھے نے معصومیت سے کہا


ارے مرد بنو میرے شہزادے۔۔۔ مقابلہ کیا کرو نا۔۔

ولی بھی اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھا


مجھے نہیں اچھا لگتا کے میں لڑکی کو تنگ کروں۔۔ بابا کہتے ہیں لڑکیوں کو تنگ نہیں کرنا چاہیئے۔۔


ماشاءاللہ اسکی سوچ تو بلکل میرے جیسی ہے ماشاءاللہ۔۔

ولی نے فخر سے کہا


بس کریں آپ تو صرف لڑکیوں کو نہیں پوری یونیورسٹی کو تنگ کرتے تھے۔۔ یہ بلکل ثاقب اور دانین پر ہی گیا شریف بچہ۔۔۔

دائمہ نے اسکے گالوں پر محبت سے چٹکی کاٹتے ہوئے کہا


ہاں واقعی اور یہ ہماری گڑیا ہے۔۔ ہم دونوں کا مکسچر اللہ جانے یہ تو بڑی ہو کر نا جانے کیا بنے گی۔۔ ادھر آو میری جان۔۔ بابا کے پاس آؤ۔۔۔

ولی نے ثمن سے کہا وہ منہ بناتی ولی کے پاس آئی


لڑائی نہیں کرتے بری بات ہوتی ہے۔۔ یہ تو آپکا سب سے اچھا فرینڈ ہے آپکا کتنا خیال رکھتا ہے۔۔

ولی نے پیار سے سمجھایا


پر ابی۔۔

ثمن نے اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہا


نو ثمن بحث نہیں کرتے چلو شاباش آپ دونوں لڑائی ختم کرو اور شیک ہینڈ کرو۔۔۔

دائمہ نے ثمن کو ٹوکتے ہوئے کہا


اوکے۔۔۔

دونو نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑا


شاباش گڈ۔۔

ولی نے مسکرا کر دونوں کو دیکھا۔۔ ثمن نے ہاتھ چھوڑتے وقت ثاقب کے بیٹے کا ہاتھ زور سے دبایا


آؤچ۔۔۔

ثاقب کا بیٹا درد سے کہرایا


کیا ہوا۔۔

دائمہ نے پوچھا


اس نے میرا ہاتھ بہت زور سے دبایا ہے۔۔۔


جی نہیں ماما۔۔ میں نے تو فرینڈ شپ میں کیا ہے۔۔


نہیں آنٹی یہ دیکھیں۔۔

وہ اپنا ہاتھ آگے کر کے دیکھانے لگا


مشکل ہے ان دونوں کی بنے۔۔ تم انکی لڑائی ختم کرواؤ میں چلتا ہوں۔۔


ولی نے دونوں بچوں کو باری باری چوما اور دائمہ کو گلے لگاتا باہر کی طرف چل دیا۔۔


دائمہ پھر سے ان دونوں کی صلح کروانے میں مصروف ہو گئی۔۔۔

دائمہ آج بھی جہت فخر سے ایک نیوز چینل پر کام کرتی ہے۔۔ ولی اسکے معاملے زرا سی بے احتیاطی نہیں کرتا۔۔ وہ دائمہ کو کسی کام سے نہیں روکتا البتہ اسکا پہلے سے زیادہ خیال رکھنے لگا تھا۔۔ ولی کو سمجھ آگئی تھی کے دائمہ ایک آزاد چڑیا ہے اسے اپنا قریب رکھنا ہے تو اسے آزاد ہی رکھنا ہو گا ۔۔۔


ختم شد!


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages