Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 12 to 13
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 12'13 |
Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq
Writer Name: Toba Amir
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
رات ہوگئی تھی کھانا وہ کھا چکی تھی گھر میں سب ہی بس سونے کی.تیاریوں میں مشغول تھے جبکہ نور نماز پڑھنے لگی تغی وہ عشآء دیر سے ہی ادا کرتی تھی مگر وجہ کاہلی تھی وہ عشآء میں ہمیشہ کاہل ہو جاتی تھی وہ غازی سے باتیں کرتی رہتی تھی پھر جب وہ آفس سے گھر جاتا یا کھانا کھانے لگتا تو بھاگ کے جکے نماز پڑھ آتی ابھی بھی وہ نماز پڑھ کح اٹھی تو موبائل پہ زی کا میسج نا پاکہ پریشان ہوجاگئی
لاسٹ میسج 11:00 کا ہے اگر یہ 11:05 پہ بھی دوکان سے نکلے تھے تو اب 11:50 ہورہے ہیں انکو 11:35 پہ گھر پہنچ جانا چاہیئے تھا. نور منہ میں بڑبڑاتے ہوئے اندازے لگارہی تھی وہ غازی کے آنے جانے کا ایسی اندازہ رکھتی تھی اور بلفرض وہ ذرا بھی لیٹ ہوتا وہ اسکو میسج کردیتی ابھی بئ اس نے یہی کیا
پہنچ گئے ؟
زی دیر ہوگئی ہے ....
زی.جواب دیں..... اسنے تین میسجز ایک ساتھ بھیجے اور انتظار کرنے لگی تو اسکا ریپلائی آیا
ہمممم..... نور کے لیے یہ حیرانی کا باعث تھا رجیب سا ریپلائی اور اگر پینچ گیا تھا تو ریپلائی کیوں نہیں کیا
زی کیا ہوا ہے ؟ پریشان ہیں ؟ نور نے لکھ بھیجا
نہیں بس ویسی..... اسکا ریپلائی آیا
زی بتائیں ؟ ... نور نے دوبارہ سینڈ کیا
کچھ نہیں ھدیٰ تم نے کھانا کھایا ؟ ... اسنے بات پلٹی
زی ایک بات بتاؤں ؟ نور نے اسکا جواب دینے کے بجائے اس سے سوال کیا
ہممم بتاو ؟ اسکا جھٹ ریپلائی آیا
میں آپکو اپنا بوائے فرینڈ نہیں مانتی... جو آپ اکثر کہتے رہتے ہیں..... اسنے عجیب ہی بات کی دوسری طرف میسج سین ہوا مگر ریپلائی رک کے آیا
پھر ؟ .....
میں آپکو اپنا پارٹنر سمجھتی ہوں بڈی سمجھتی ہوں دوست سمجھتی ہوں آپ بھی اہسا ہی سمجھیں کوئی بھی بات ہے تو شئیر کریں..... اسنے ریپلائی کیا اور موبائک رکھا نماز کے انداز میں بندھا دوپٹہ کھولا اور بیڈ پہ لیٹ گئی کمبل کھول کے پاوں میں ڈال لیا آج وہ کمرے میں اکیلی تھی فریحہ کا ویسے بھی ہونا نہ ہونا برابر تھا وہ سوجاتی تھی تو نور جب تک چاہتی فوم چلاتی تھی خیر....
¤¤¤¤¤¤
اسکی بات سن کے وہ تیز تیز قدموں سے گھر میں گھسا اور بغیر کسی کی طرف دیکھے روم میں گھس گیا گھر والے جو اتنے دن سے بدلا ہوا غازی دیکھنے کے عادی ہوگئے تھے اسکی اس حرکت پہ پریشان رہ گئے کوئی نہیں جانتا تھا اسے ایک دم ہوا کیا ہے غازی نے کمرے میں گھستے ہی جوتے اتار پھینکے گلے سے ہینڈ فری اتار کے پھینکے موبائل بستر پہ پھینکا اور واش روم میں جاکے بیسن پہ جھک کے منہ پہ پانی کے چھینٹے مارے جبکہ صرف اتنا سا غصہ نکالنے پہ کمرے کی ہر چیز شاید ھدیٰ کو دعائیں دےرہی تھی جس نے غازی کو غصے پہ قابو رکھنا سکھادیا تھا ورنہ اب تک پورا کمرہ تہس نہس ہوچکا تھا وہ واشروم سے آتے ہی وہ بستر پہ ڈھیر ہوگیا اسے یاد تھا ہاں اسے سب یاد تھا کس طرح ایک دن صبح اس کے کمرے میں تماشہ لگا تھا کے وہ رات کو نشے کی حالت میں کسی کو گولی مار آیا تھا مگر خوش قسمتی سے وہ شخص مرا نہیں تھا بس ٹانگ پہ گولی لگنے کے باعث وہ ایک سال بستر پہ آگیا تھا اور تب غازی کو کوئی فرق بھی نہیں پڑا تھا مگر آج وہ شرمندہ تھا بے حد اسکا ذہن سوچوں میں الجھا ہوا تھا اسکا دل کیا وہ کسی طرح ماضی میں جائے یا کسی طرح ھدیٰ کو سب بتادے مگر پھر وہی اسے کھونے کا ڈر اڑے آجاتا مگر اب اسکا میسج اسے مجبور کررہا تھا کے وہ ھدیٰ کو سب بتادے کاش وہ ایسا کرسکے کاش وہ اسے نہ چھوڑے ہر کہانی کاش پہ آکے رک رہی تھی مگر دل فیصلہ کر چکا تھا وہ اور نہیں چھپا سکتا تھا....
ھدیٰ آئی ایم سوری....... اسنے لکھ بھیجا
سوری کیوں ؟ آپ نہیں سمجھ سکتے ایسا ؟ ھدیٰ کا غصے والے ایموجی کے ساتھ میسج آیا
سمجھ سکتا ہوں مگر..... غازی نے لکھ بھیجا
میں بہت برا ہوں... اگلا بھی ساتھ ہی
نہیں زی ایسا نہیں ہے آپ برے نہیں ہیں آپ میرے ہیں..... اسکا ریپلائی آیا ساتھ میں آنکھ مارنے والا ایموجی تو غازی ہنس دیا مگر اس ہنسی میں درد تھا وہ اب ھدیٰ کو کھونے جارہا تھا وہ جسکا تھا وہ اب اسے کھونے جارہا تھا!
ھدیٰ میں..... ایک بات بتاوں ؟ اسنے پھر سے ٹیکسٹ کیا کمرے میں صرف گھڑی کی سوئیوں کی آواز تھی ٹک ٹک یا دھک دھک..... معلوم نہیں وہ دھڑکن تھی یا گھڑی....
دو بتائیں ؟ ھدیٰ کا ریپلائی آیا
میں نے تم سے کچھ چھپایا ہے..... اسنے پھر سے چھوٹا سا میسج کیا
زی پلیز پوری بات کریں مجھے گھبراہٹ ہورہی ہے اب آپ کے انداز سے.... اسکا ریپلائی آیا (بدلنے لگا رویہ.....)
غازی نے گہری سانس لی پھر ہمت کر کے لکھ ہی دیا
ھدیٰ میں پہلے بہت برا تھا میں شراب بھی پیتا تھا اور نشے بھی کرتا تھا میں نے بہت سی لڑکیوں کی زندگیوں سے کھیلا ہے..... میں نے تم سے جھوٹ بولے ہیں..... اسنے سینڈ کردیا دوسری طرف میسج سین ہوگیا مگر جواب نہیں..... ٹائیپنگ پونے لگتی مگر پھر رک جاتی پھر ہونے لگتی پھر رک جاتی... غازی نے آنکھیں بند کرلیں دل ایک بوجھ سے آزاد ہو تو گیا تھا مگر.....اب سب بے سود تھا...
¤¤¤¤¤¤¤
نور کو لگا چھت اسکے سر پہ گر گئی ہے اتنا بڑا جھوٹ ؟ اتنا بڑا دھوکہ ؟ یہ سب کیوں ؟ وہ لیٹی اسکے میسجز پڑھ رہی تھی اسنے کبھی ایسا آئیڈیل نہیں بنایا تھا جسکا ماضی اتنا سیاہ ہو ؟ جو خود وہ کام کرچکا ہو جس کو سوچنے سے ہی ایمان ڈگمگانے لگے.... نور بے سدھ پڑی تھی اسکی دل کی دھڑکن عجیب ہورہی تھی اسکا دل کیا وہ روئے مگر رونا بیکار تھا.... اسنے بے دلی سے چیٹ بند کردی اور دل بہلانے کے لیا انسٹاگرام کھولا جہاں ایک مشھور سے پیچ کی پوسٹ پہ نظر پڑی...
مکمل انسان سے چاہت کا نام محبت نہیں.
محبت تو نام ہے اپنی چاہت سے کسی کو مکمل کرنے کا...
نور پڑھ کے مسکرادی.... واقعی وہ جو سب تھا وہ غازی کا ماضی تھا... اگر وہ اسے نہیں ڈھانپ سکتی تو محبت کیسی ؟ اور اسے تو پھر عشق کا دعوہ تھا ؟ وہ ہلکے سے ہنسی اسی وقت غازی کے دو تین سوالیہ نشان کے میسجز آئے نور نے چیٹ کھولی پھر سوچ کے کچھ ٹائپ کرنے لگی
¤¤¤¤¤¤
غازی جتنی بے چینی سے اسکے میسج کا ریپلائی کررہا تھا وہ اتنی ہی دیر لگارہی تھی پھر اچانک اسکا میسج آیا
زی مجھے برا لگا کے آپ نے جھوٹ بولا آپکو چاہئیے تھا سچ بتادیتے مگر آپ اپنی جگہ ٹھیک شاید اس وقت میں آپکو سمجھ نہ پاتی اب جو سب آپ نے مجھے بتایا اسکے لیے میں بس یہ کہنا چاہونگی کہ وہ سب آپ کا ماضی تھا یعنی شاہ غازی کا ماضی مگر ابھی آپ میرے زی ہیں اور زی کا ماضی مجھ سے محبت کرنا تھا اسکا حال مجھ سے محبت کرنا ہے اور مستقبل بھی ان شآء اللہ یہی ہاں اگر کبھی آپکا ماضی پلٹ کے آپکو کبھی تنگ کرے تو ہمیشہ مجھے اپنے ساتھ پائینگے ان شآء اللہ ..... اسکا میسج پٹھ کے غازی اٹھ کے بیٹھ گیا اسنے اللہ پاک کا شکر ادا کیا وہ نہیں جانتا تھا ھدیٰ اسکی کونسی نیکی کا نتیجہ تھی مگر وہ ھدیٰ کا تھا اور ھدیٰ اسکی بس!
آئی لو یو...... غازی کو بس یہی سمجھ آیا اسنے یہی لکھ بھیجا
لو یو ٹو.... اب یہ بتائیں کے کیا پریشانی تھی اچانک کیوں آپکو ماضی تنگ کرنے لگا ؟ اسکا ریپلائی آیا تو غازی نے پوری بات بتادی....
زی اٹس اوکے جو ہوا اب بھول جائیں بلکل آپکا ماضی تھا ہاں اس سے سبق یاد رکھیں مگر اپنا مستقبل اور حال اسکو پچھتاوے میں ختم نا کریں. وہ اسے اسی انداز میں سمجھانے لگی جس طرح وہ سمجھاتی رہتی تھی
اوکے اور پلیز سوری... غازی نے دوبارہ معذرت کی اسے لگا وہ جیسے اب کبھی ھدیٰ کی محبت سے نکل نہیں سکے گا مگر یہ بات کتنے فیصد سچ تھی یہ بس وقت ہی جانتا تھا.....
¤¤¤¤¤¤¤
روحان یار.... تو سوچ سکتا ہے ؟ ھدیٰ یار وہ..... بس..... غازی اسے ہر بات بتارہا تھا مگر اسکو سمجھ نہیں آرہا کے کس طرح بتائے ؟ اسکی خوشی بے حد تھی جبکہ روحان بھی آج حیران تھا وہ لڑکی تھی بھی یا کوئی جب اس طرح ریکٹ کرے تو دو ہی وجوہات ہوسکتی ہیں... یا تو وہ بے حد محبت کرتی یے یا وہ وقت گزاری کررہی ہے امید پی دنیا تو قائم یے نا ؟ یقینا محبت ہی ہوگی مگر روحان غلط تھا...... بلکل غلط
____________
غازی کی زندگی ایک دم ویسے ہی ہوگئی تھی جیسے اسکی امیدیں تھیں اسکے لیے ھدیٰ خدا کا انمول تحفہ تھی جسکا وہ بار بار اعتراف اس سے کر ہی چکا تھا.... وہ عجیب ہی لڑکی تھی عام لڑکیوں سے مختلف بے حد الگ کوئی مانگیں نہیں تھیں اسکی بس اسکے کے لیے غازی کا وقت ضروری تھا اسکی محبت بہت تھی وہ لڑتی بہت تھی مگر اسکی لڑائی بھی عجیب تھی خود ناراض ہوتی خود مان جاتی یا کبھی غازی ذرا سا درد کا بہانا کرتا اور وہ ساری لڑائی چھوڑ چھاڑ کے اسکا خیال کرنے لگ جاتی کبھی غازی کو کچھ ہوتا تو اسکا صدقہ دیتی غازی کے گھر میں کوئی بیمار ہوتا تو اسکے لیے بھی حاجت پڑھ کے دعا کرتی اپنی ہر دعا میں غازی کی لمبی زندگی کی دعائیں مانگتی ہر مہینہ کے 20 تاریخ کو اسے یاد کرواتی کے آج اسکے ریلیشن کو اتنے مہینے ہوگئے ہیں اور بھی بہت کچھ مگر غازی کبحی اس سے ملا نہیں تھا وہ اکثر اس سے کہتا وہ منع کردیتی نہیں معلوم کیوں بس انکار کردیتی تھی اور بہت سختی سے آج بھی اسنے سوچا آج تو ملنے کے لیے منا کے ہی رہے گا جسکی اسنے کوشش کی مگر اسنے دوبارہ سختی سے منع کردیا جس پہ غازی کو غصہ آگیا
ٹھیک ہے مت ملو میں جارہا ہوں اب میسج مت کرنا! آخری میسج کر کےاسنے موبائل پٹخ دیا اسکے بعد وہ کافی دیر تک بجتا رہا کبھی کال آتی تو کبھی میسجز غازی نے موبائل کو ہاتھ نہ لگایا اسنے سوچا آدھے گھنٹے بعد ہی دیکھے گا اب تب ہی ابا کی آواز آئی وہ تیز تیز قدموں سے سیڑھیاں اترتا نیچے گیا
جی ابا ؟ اسنے سامنے جاتے ہی پوچھا
کیا کررہے ہو ؟ .. انہوں نے تیوری میں بل ڈالے
کمرے میں لیٹا تھا... غازی نے تمیز سے جواب دیا آخر اتنے دن کے ھدیٰ کے لیکچرز کسی کام کے تو تھے ہی !
عیاشیوں میں ہی لگے رہنا تم! سب خبر ہے کس سے عیاشیاں کررہے ہو تم نظر آرہے ہیں تمھارے بدلے رنگ بھی ماں باپ کی کبھی سنی نہیں غیروں کی سنتے ہو ؟ بہت پی عزیز ہوگئی ہے وہ تمھیں ؟ پتہ نہیں کس بات کا غصہ تھا وہ غازی پہ نکال بیٹھے اور وہ بھی بلکل غلط وقت!
عیاشی نہیں ہے میری وہ! عزت ہے میری! وہ ایک دم آپے سے باہر ہوکے دھاڑا
دیکھتا ہوں کب تک..... وہ بھی اسی انداز میں چینخے
دیکھ لی گا! وہ چینختا ہوا اوپر کی.جانب بڑھ گیا اوپر جاکے فون اٹھایا اور ضروری سمان اٹھا کے گھر سے نکل گیا
. ¤¤¤¤¤¤
نور اسکو میسج کر کے تھک گئی تھی مگر اسکی جانب سے کوئی جواب نہیں تھا اسنے فارغ وقت میں غازی کی آئی ڈی کھول لی جسکا پاسورڈ اسنے کچھ دن پہلے ہی دیا تھا وہ سکرول ڈاؤن کررہی تھی تبہی ایک میسج جگمگایا کسی صبیہہ نام کی لڑکی کا نور نے لاکھ نا چاہنے کے باوجود کھول لیا
میسج تو ہیلو کا تھا مگر نور اوپر کی چیٹ پڑھتی رہی اور تب اسے لگا اس پہ قیامت ٹوٹ گئی اسنے اپنی زندگی میں اتنی گھٹیا اور فحش چیٹ پہلی بار دیکھی تھی اسے لگا وہ شرم سے پانی پانی ہوگئی ہے
حد ہوتی ہے بے ہودگی کی ! اسنے غصے سے غازی کو میسجز لکھے اور ریپلائی کا انتظار کرنے لگی پانچنٹ کے بعد غازی کا ریپلائی آیا
میرا دماغ پہلے ہی خراب ہے اور خراب مت کرو دفع ہو یہاں سے.... نور پڑھ کے دنگ رہ گئی اسے اندازہ نہیں تھا غازی اسے یہ جواب دے گا ابھی وہ میسج لکھتی ہی کے اگلا میسج آیا
ایک وہ ہی آوارہ ملی تھی تمھیں جس سے جل رہی ہو تم ! ٹائیپنگ سٹائل اسی کا تھا مگر الفاظ... ؟ نور نے موبائل سائیڈ پہ رکھ دیا اسکا دل ایک دم ہر چیز سے خراب ہوگیا تھا وہ بے اختیار رو دی پھر اٹھ کے عشاء پڑھنے چلی گئی بس آج عرصے بعد جلدی عشاء پڑھی تھی
¤¤¤¤¤¤¤
گھنٹے سے غازی اڈے پہ ہی تھا عثمان بھی وہاں آگیا تھا اسکا دل ہی نہیں تھا کے وہ واپس گھر جائے اوپر سے ھدیٰ کے میسجز عجیب! اسنے سر جھٹکا اور غصے میں جواب دے دیا تاکہ وہ کافی دیر تک اسے میسج ہی نا کرے غصہ انسانی عقل کو کھا جاتا ہے اور یہی غازی کے ساتھ ہوا تھا انسان جو بھی اس حالت میں کرے وہ بعد میں ہمیشہ پچھتاوے کا باعث ہی رہا ہے غازی نے بھی غصے میں غلطی کردی تھی ایک گھر چھوڑ کے دوسری ھدیٰ سے ایسے بات کر کے اگر ابھی کسی سے وہ اپنا مسئلہ بیان کرسکتا تھا تو وہ ھدیٰ ہی تھی مگر اب تو وہ اس سے بھی ایسے ہی بات کرچکا تھا اسکا دل کیا کے خود کو ختم کردے جبکہ اسکے سامنے بیٹھا روحان مستقل بونگیاں مار کے اسے ہنسانے کی کوشش کررہا تھا جبکہ غازی کا تو مسکرانے کا بھی دل نہیں تھا وہ خاموش بیٹھا رہا سوچوں میں مگن تب ہی روحان کلس کے بولا
یار تو میسج کر ھدیٰ کو ! اسکا انداز جھنجلانے والا تھا غازی نے فون دیکھا جہاں گھنٹے سے کوئی میسج نہیں تھا
یار ناراض ہوگئی ہے اسنے صبیہہ والی چیٹ پڑھ لی ہے .....غازی نے سر جھکا کے کھا اور روحان وہ جو پوری چیٹ پڑھ چکا تھا اسنے سر جھٹکا
تو بات تو کرتا اتنے احسانات ہیں اسکے تجھ پہ اسنے کہاں کہاں تجھے سنبھالا ہے تجھے تیرے کھوئے ہوئے رشتے لوٹا دیے تو اسے صفائی نہیں دے سکتا تھا ؟ روحان اسے سمجھا کے اٹھ گیا وہ جانتا تھا باقی غازی سمجھ جائے گا غازی نے اسے میسج کیا
کہاں ہو ؟ اور دو رین سوالیہ نشان جسکا ریپلائی کچھ دیر بعد آیا
کہیں نہیں ہوں آپ بتائیں ....انداز ایسا جیسے کچھ نہ ہوا ہو
اڈے پہ ہوں . غازی نے بتادیا
گھر کیوں نہیں ہیں ؟ لڑائی تو نہیں ہوئی ابا سے پھر ؟ اسنے تکا لگایا تھا. غازی مسکرادیا اور اسے پوری بات بتادی وہ چھوٹتے ہی بولی
اچھا اب آپ گھر جائیں. اور غازی تنک گیا
کیوں میں کیوں جاؤن وہ تمھاری عزت نہیں کرتے .... غازی نے سینڈ کیا
آپ کرتے ہیں؟ اسنے پوچھا
ظاہر ہے ....غازی نے ریپلائی لکھا
ٹھیک ہے پھر گھر جائیں کیوں کے وہ باپ ہیں آپکے وہ مجھے نہیں جانتے آپ جانتے ہیں یہ بہت ہے ..... ھدیٰ نے عام سے انداز میں سمجھایا مگر غازی کو سمجھ آنی ہوتی تو بات ہوتی نا
غازی پلیز دیکھیں وہ ابو ہیں آپ کے اگر وہ غصے میں غلط بات کر گئے تو آپ غصے میں تو نہ غلط کام کریں ....غصی سامپ کی طرح ہوتا ہے صرف چند ایک لوگ ہی اس سانپ سے لڑ سکتے ہیں ہر ایک نہیں اگر وہ آپکے ابو پہ قابو ہورہا کے تو آپ خدارا آپ تو نہ حاوی ہونے دیں .... اسنے سمجھایا
تو یار میں جب ان سے کہہ رہا ہوں وہ میری بات کا یقین نہیں کررہے کیوں ؟ غازی کو غصہ آرہا تھا پھر سے مگر وہ اس سانپ سے لڑنے کی کوشش کررہا تھا
غازی اس دنیا میں بہت سے لوگ ہمیں غلط مانتے ہیں مگر انکے کہنے سے ہم ہو نہیں جاتے نبی کریم کو بھی بہت سے لوگوں نے پہلے ماننے سے انکار کردیا تھا انکا موقف سنے بغیر ہی .... اسکا ریپلائی آیا
میں نبی کریم جیسا نہیں ہوں .....غازی نے پھر سے پتہ پھینکا
اچھا تو یہ بتائیں کہ نبی کریم کو لوگوں نے سننے سے انکار کیا تھا حالانکہ اللہ چاہتا تو ایسا نہ ہوتا وہ انکو ایسا کرنے سے روک سکتا تھا پر پتہ یے کیوں نہیں کیا ؟ اسنے پوچھا تو غازی نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے "نہیں پتہ" ٹائپ کیا
اچھا اس وجہ سے کیوں کے وہ جانتا تھا کہ اسی نبی کا ایک امتی بہت سارے سالوں بعد آئیگا اور ایک وقت اسے بھی غلط سمجھا جائے گا تو اسے صبر اور غصے پہ قابو پانے کا درس دینے کے لیے .....اسکا ریپلائی پڑھ کے غازی کے اندر کرنٹ سا دوڑ گیا اس لڑکی سے غازی کسی صورت نہیں جیت سکتا تھا یہ بات واضح تھی !
تھینکس ......غازی نے مسکرا کے لکھا
اچھا غازی ....آپ نے کبھی دیکھا تھا کے جب شانی تھا تو ابو اس سے کتنا پیار کرتے تھے ؟ غازی سوچتا رہا پھر لکھا
بہت زیادہ کرتے تھے جتنے بھی تھک کے آجاتے اسکو فوراً گود میں لیلیتے تھے اسکو دیکھتے ہی ہنس پڑتے تھے ......
آپ بھی انکے بیٹے ہیں غازی انہوں نے آپکو بھی ایسے ہے پالا تھا ! ھدیٰ کا میسج پڑھ کے وہ.مسکرایا واقعی ماں باپ کب اولادوں میں فرق کرتے ہیں وہ اٹھ گیا اور گاڑی کی چابی لیکے اڈے سے باہر آگیا جہاں روحان کھڑا لڑکوں سے باتیں کررہا تھا
کہاں جارہا یے بے ؟ اسنے غازی کو جاتے دیکھ کے پوچھا
گھر..... مسکرا کے وہ گاڑی کی طرف بڑھا
اچھا جی......روحان جوابی مسکرایا وہ بھی جانتا تھا یہ کس کی کاراستانی کے مگر غازی ہاں وہ بیوقوف ایک بات کو نہیں سمجھا تھا کے ھدیٰ نے اسے ایک دفعہ بھی زی نہیں کہا تھا
¤¤¤¤¤¤
نور اسے سمجھا تو رہی تھی مگر دل اچاٹ ہوچکا تھا غازی کا رویہ اسے بری طرح چبھا تھا وہ ابھی بھی اس سے بات نہیں کرما چاہتی تھی مگر جس طرح وہ پریشان ہوا تھا ھدیٰ سے رہا نہیں گیا تھا اور ھدیٰ نہیں جانتی تھی کے آگے کی زندگی میں اسکی.یہ عادت اسے عرش سے فرش پہ لاپٹخے گی !
. ¤¤¤¤¤¤
غازی گھر آیا تو یہ دیکھ کے حیران رہ گیا کہ ابا باہر ہی بیٹھے تھے اسے دیکھتے ہی ایک دم اٹھ گئے اور آگے آیے
کہاں چلے گئے تھے غازی بیٹا باپ غصے میں کچھ کہہ دے تو برا نہیں مناتے .....وہ بہت ٹوٹے لہجے میں بولے تھے غازی کو ڈھیروں شرمندگی نے آگھیرا اسنے آگے بڑھ کے اکے ہاتھ چومے
ابا معاف کردیں میں غصے میں آگیا تھا مجھے نہیں جانا چاہیئے تھا وہ سر جھکائے انداز میں بولا تو انہوں نے اسکا شانہ تھپتپایا اور آگے بڑھ گئے جبکہ غازی وہیں کھڑا رہا وہاں سے آسمان نظر آرہا تھا وہ شاید آسمان میں شانی کو ڈھونڈ رہا تھا مگر شانی تو اسکے دل میں تھا ...
¤¤¤¤¤¤¤¤
نور بستر پہ لیٹی چھت کو تک رہی تھی ناجانے کیا ہوگئی تھی زندگی بے سکونی سی سما گئی تھی دل میں ہر وقت پکڑے جانے کا ڈر عجیب کیا ہوگیا تھا یہ سب خدا جانتا تھا وہ سوچوں میں گم تھی کہ فون بجا اسنے اٹھا کے دیکھا غازی کا میسج تھا وہ پوری کتھا سنا رہا تھا اور بہت خوش تھا مگر نور نے بس ہمم لکھا
¤¤¤¤¤
اسکے ہمم کے ریپلائی سے غازی چونکا اور پھر تب ہی اسے خیال آیا اس نے ھدیٰ سے بدتمیزی سے بات کی تھی.
ھدیٰ آیی ایم سوری..... اسنے لکھ بھیجا
اٹس اوکے. ..اسکا ریپلائی آیا ساتھ مسکراتا ایموجی
پلیز آئی آیم سوری.... غازی نے دوبارہ لکھا
شاہ غازی میں نے کہہ دیا نہ اٹس اوکے پلیز اب سونے دیں مجھے نیند آرہی ہے..... یہ انداز غصے والا تھا اتنا تو وہ ناسمجھ جانتا ہی تھا.
میں تمھیں سب بتادونگا اس لڑکی کے بارے میں تم پہلے معاف تو کرو......غازی نے لکھ بھیجا
مجھے آپ سے کچھ نہیں جاننا مہربانی مجھے سونے دیں..... ھدیٰ کا پھر سے ریپلائی آیا تو ہو بے چین ہوگیا ایک تو ابا کی باتیں اوپر سے اسکا سر دکھ رہا تھا اب
ھدیٰ پلیز سر پھٹ جائے گا درد سے پلیز یار...... اسنے لکھ بھیجا
کیا ہوا کے آپکو؟
سر میں کیوں درد ہے آپ کے ؟
دوا لی ہے آپ نے ؟ اور یکایک میسجز آنا سشروع ہوگئے... غازی مسکرادیا
یہ لڑکی بہت عجیب تھی.......
میں نہیں لے رہا دوائی. غازی نے مسکرا کے جواب لکھا
لیں غازی پلیز! اسکا فوراً جواب آیا
نہیں پھٹنے دو ایسی.... تم ناراض ہو تو بہتر ہے پھٹ جائے.... غازی بہت مشکلوں سے ہونٹوں میں مسکراہٹ روک رہا تھا
غازی پلیز دوا لیں..... ریپلائی کے ساتھ غصے والے ایموجیز
نہیں میرا دل نہیں ہے. غازی بھی عزم کرچکا تھا جب تک منے گی نہیں تب تک ہامی نہیں بھرے گا
زی پلیز میں کہہ رہی ہوں آپ سے کچھ..... اور بلاخر وہ ہار گئی
اوکے لیلیتا ہوں زی کی جان..... اسنے مسکرا کے ٹائپ کیا اور اٹھ کے سر درد کی گولی کھالی....
ناراض ہو ابھی بھی..... اسنے واپس آکے میسج کیا
نہیں مجحے کیا ضرورت آپ کے پرسنلز ہیں..... اسکا ریپلائی آیا تو غازی کو برا لگا اسنے واقعی غصے میں بہت بڑی غلطی کی تھی
کیا مطلب پرسنل میں کیوں چھپاونگا تم سے کچھ.... غازی نے دوبارہ لکھ کے بھیجا
اچھی بات ہے مجھے نیند آرہی یے.... اسکا اگلا ریپلائی
ھدیٰ پلیز یار میں ویسی اپنے ماضی سے پریشان ہوں تم بھی اس طرح رویہ رکھو. میں کہتا تھا برا ہوں میں...... غازی نے جھنجھلا کے لکھا
اچھا..... آپ سوجائیں...... اسکا انداز بدلا فوراً وہ اسکا خیال کرنے لگی
نہیں تم ناراض رہوگی تو یار کیسے آئیگی نیند ؟ غازی واقعی پریشان تھا
ھدیٰ وہ میرا ماضی تھا میری غلطی تھی میں بتارہا ہوں نا... غازی نے اگلا میسج بھی خود بھیجا
نہیں زی اٹس اوکے مجھے کچھ نہیں سننا ویسے بھی آپ تو میرے زی ہیں اور وہ سب شاہ غازی کی غلطیاں تھیں اگنور کریں..... وہ واپس اپنے انداز میں بولی
پکا ؟ اب تو ناراضگی نہیں ہے ؟ اسنے پوچھا
نہیں بلکل ناراضگی نہیں ہے..... ھدیٰ کا ریپلائی آیا
پکا بتادو.... غازی نے دوبارہ پوچھا
پکا بتادیا بھئی آپ بتائیں پورا دن میں کیا کیا کیا آپ نے ؟ اسکا میسج آیا
تم سے لڑا ابا سے لڑا اور روحان کو بھی خوامخواہ بے عزت کرتا رہا بس..... اسنے ہنسنے والے ایموجیز بنا کے بھیجے تو ھدیٰ کا بھی ایسا ہی ریپلائی آیا پھر اس سے باتیں کرتے کرتے وہ کب سوگیا اسے معلوم ہی نا ہوا
¤¤¤¤¤¤
تقریباً 6 مہینے ہوگئے تھے نور کو اب رات کو نیند نہیں آتی تھی وہ کافی دیر کروٹیں بدلتی تھی کبھی غازی گھر نہ آتا تھا کبھی لڑائی ہوتی کبھی کچھ یا کبھی یادیں بے تحاشہ تھیں جن کو سوچتے ہوئے ہی رات بیت جاتی کبھی بے چینی سے اٹھ کے بیٹھ جاتی یا ہر وقت موبائل چیک کرتی شاید غازی آگیا ہو مگر اب تو عادت ہونے لگی تھی ان سب چیزوں کی...
¤¤¤¤¤¤
آج کا دن معمول کے مطابق ہی گزر رہا تھا جب غازی کے فون پہ ھدیٰ کا میسج آیا
زی مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے ماما کو شک ہوگیا ہے... اگر میں انہیں بتادوں تو ؟ غازی پڑھ کے مسکرادیا
بتادو.... اسنے بنا توقف کے لکھا
ٹھیک ہے.... اسکا اگلا ریپلائی آیا پھر وہ آفلائن ہوگئی
¤¤¤¤¤¤¤
اماں نے اسکی پوری بات بغور سنی تھی مگر کچھ کہا نہیں تھا سوائے اسکے کے وہ ابا سے بات کریںگی اور وہ غازی سے کانٹینکٹ نہ رکھے اس بات کو اسنے ایک کان سے سن کے دوسرے سے اڑا دیا تھا...
¤¤¤¤¤¤
غازی...... کس سے بات کررہے ہو ؟ اماں نے اسے موبائل میں گھسے دیکھ کے ہوچھا
ھدیٰ سے.... اسنے بنا سر اٹھائے جواب دیا
کون ہے یہ ؟ انہوں نے تیوری میں بل ڈال کے پوچھا
لڑکی یے.... غازی نے سر نہیں اٹھایا
کیوں کرتے ہو اس سے بات ؟ انہوں نے پوچھا
محبت کرتا ہوں اس سے..... غازی نے جواب دیا
وہ لڑکی کس گھرانے کی ہے ؟ کیا کاسٹ ہے ؟ انہوں نے پوچھا
جس کی بھی جیسی بھی ہو میں اس سے شادی کرونگا جانور تغوڑی خرید رہے ہیں جو رنگ نسل دیکھیں..... اسنے انکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے کہا
اچھا.... اماں نے گہری سانس لی
کہاں سے ملی تمھیں ؟ انہوں نے دوبارہ پوچھا
پتہ نہیں نصیب سے. وہ ہنس کے بولا
اسی کی بیت سننے لگے ہو نا ؟ انہوں نے دوبارہ اسکو گھورا
ہاں بہت زیادہ سمجھاتی اچھ یے نا. غازی نے کندھے اچکائے اور آرام سے بیٹھ گیا جبکہ اماں وہاں سے اٹھ کے چلی گئیں...
¤¤¤¤¤¤¤
بزنس مسقتل ڈاون جارہا تھا جبکہ غازی پریشانی میں گھرا ہوا تھا وہ ھدیٰ کو بھی کم ٹائم دے رہا تھا جس پہ وہ اکثر اس سے ناراض ہوتی تھی مگر وہ کیا کرتا مسئلہ بھی نا بتاسکتا تھا کہ اچھا نہیں لگتا تھا مگر آج وہ واقعی بہت بری چرح چڑ گئی تھی غازی نے اسے پورا دن ہی بات نہیں کی تھی تو غازی کو بتانا ہی پڑا
ھدیٰ یار کیا کروں بزنس ڈاوں جارہا ہے کام اتنا ہے میں کیا کیا کروں..... وہ الجھ کے بولا
آپ نے مجھے کیوں نہیں بتایا. اسکا ریپلائی آیا. (لوجی نیا شکوہ)
اب میں نے سوچا تم سوچتی ہوگی کہ اور لوگ تو پتہ نہیں ریلیشن میں کیا کیا باتیں کرتے ہیں پیار محبت کی تم بس میرے مسئلے ہی سلجھاتی ہو....... (بہانہ)
زی آپکا دماغ جو ہے وہ ایکسپائر ہوگیا ہے آئیندہ یہ مت سوچنا اور آکے بس مجھے بتادینا کیا بات ہیں دیکھیں آپ سب سے پہلے اللہ پاک سے بزنس کریں....... اسکا ریپلائی آیا تو غازی کو تعجب ہوا اللہ سے بزنس ؟ جو اسنے پوچھ بھی لیا
ہاں اللہ سے بزنس کریں آپ صدقہ دیں وہ آپکو زیادہ دے گا.....ھدیٰ کا ریپلائی (ہمیشہ کی طرح منفرد)
اچھا نہیں لگتا یار تھوڑا سا صدقہ دینا. غازی نے بہانہ تراشا
آپ کے پاس دو روپے بھی ہیں نہ تو دے دیں اللہ پاک کے خزانے میں اپکے پیسوں سے کمی زیادتی نہیں ہوتی نعوذبللہ اسکے پاس بہت ہے آپ بس نیت اچھی رکھیں..... اسنے سمجھایا.
اوکے دیدیتا ہوں..... غازی نے مسکرا کے لکھا اور اٹھ گیا.
_____________
غازی نے زندگی میں شاید پہلی بار معجزہ دیکھا تھا ابھی وہ صدقہ کر کے بیٹھا ہی تھا کہ اسکے بگڑے کام سنورنے لگے وہ واقعی ھدیٰ سے بڑا ایمپریس ہوا تھا بلکی وہ تو شروع سے ہی ایمپریس تھا غازی نے اسے جاکہ سب بات بتائی تو وہ ہنس دی
اچھا یہ بتائیں گھر میں سب کیسے ہیں ؟ ھدیٰ نے پوچھا
ٹھیک ہیں بلکل بس امی کی طبیعت شانی کے بعد سے زیادہ خراب ہوتی ہے. اس نے بتایا
شانی کے بعد سے ؟ کیوں ؟ ھدیٰ نے پوچھا
پتہ نہیں یار کیا نظر لگ گئی ہے. غازی نے سر جھٹک کے لکھا
زی اصل میں آپ اذکار کیا کریں جب شانی تھا تو ماما کرتی کونگی اب کوئی نہیں کرتا اللہ کا نام ہوگا تو کچھ نہیں ہوگا. ھدیٰ نے جواب دیا
اچھا ؟ وہ کیا ہوتے ہیں آئی مین کیا کرتے ہیں اس میں ؟ غازی نے پوچھا اب وہ شرمندہ نہیں ہوتا تھا
بس اللہ کا ذکر کیا کریں میں آپکو مسنون اذکار سینڈ کردونگی آپ پڑھیں گے! اسنے حکم جمایا اور غازی مزید فدا ہوا.
یس باس..... اسنے ہنسنے والے ایموجیز کے ساتھ بھیجا
تب ہی اسکے پاس دو پی ڈی ایف (PDF) فائلز آئیں جن پہ لکھا تھا صبح کے اذکار اور دوسری شام کے اذکار.. اور پھر ھدیٰ کا میسج تھا
زی یہ سب آپ نے پڑھنے ہیں یاد سے! غازی مسکرایا
اچھا جی..... اسنے لکھ بھیجا.. اور اس دن سے وہ بقاعدگی سے پڑھنے لگا
¤¤¤¤¤¤
آج صبح ہی اماں جان سے منہ ماری پھر آفس میں مصیبتیں وہ سچ میں بد دل ہوگیا تھا بس ایک دن تو وہ اذکار بھولا تھا اور یہ سب ؟
عذاب ہوگا یقیناً اللہ کا.... اسنے سوچا اور حل ؟ حل تو ایک ہی کے پاس تھا ھدیٰ ! جھٹ اسے میسج کیا
جسکا دوراً ریپلائی بھی آیا اسنے پوری بات اسکے گوش گزار دی
ھدیٰ مجھے پتہ ہے اللہ عذاب دے رہا ہوگا مجھے.... غازی نے خدشہ ظاہر کیا اور دوسری طرف نور نے سر پہ ہاتھ مارا تھا
بس موقع چاہیئے اس انسان کو بددل ہونے کانفی خیالات بھرنے کا اسنے تنک کے سوچا پھر ہنس دی اور میسج ٹائپ کیا
زی دیکھیں کچھ لوگ اذکار کرتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں انکے ساتھ کچھ برا نہیں ہوتا اور کچھ کرت ہیں اور چھوڑتے ہیں تو انکے ساتھ گڑبڑیں ہوتی ہیں پتہ ہے کیوں ؟ اسنے سینڈ کیا اور وہ جانتی تھی وہ آگے سے کیا کہے گا
کیوں ؟ توقع کے مطابق ریپلائی آیا
زی جو دل سے کرتے ہیں انکے ساتھ گڑبڑیں ہوتی ہیں کیونکہ اللہ پاک کو انکا اذکار کرنا پسند ہوتا ہے اور جب وہ اذکار نہیں کرتے تو اللہ پک انہیں مشکلیں دے کر یاد دلاتے ہیں کے پیارے بندے آج تو مجھے یاد لکرنا بھول گیا جلدی سے یاد کرلے تاکہ میں بھی تجھے یاد رکھوں!
فاذکرونی اذکروکم...... (القرآن) پس تم مجھے یاد کرو میں تمھیں یاد رکھونگا اسمیں یاد کرنے سے مراد میں تیری مدد کرونگا.... سمجھ آئی ؟ اسنے پورا لمبا میسج ٹائپ کیا اور پھر انتظار کرنے لگی جب تک وہ سوچوں میں ہوگئی آج ہی مبشرہ کو سب بتایا تھا اور اس نے صاف لفظوں میں کہہ دیا تھا یہ ریلیشن حرام ہے ہاں جانتی تو وہ بھی تھی مگر وہ تو غازی کو راہراست پہ لارہی تھی وہ کوئی غلط بات تو نہیں کرتی تھی.... اسنے سر جھٹک کے سوچا اور سب کی سٹوریز دیکھنے لگی تب ہی ایک پرانی دوست کی اسٹوری نظروں کے سامنے سے گزری
محبت کتنی ہی پاک کیوں نا ہو...
بغیر نکاح کے حرام ہے!!!
نور کو پڑھ کے کچھ ہوا مگر اسنے فوراً سوچا نکاح تو ہم کر ہی لیں گے نا کومسا وقت گزاری کررہے ہیں.... اور اس دن نور فرحان نے وہ سنبھلنے کا موقع کھو دیا جو بغیر گرے سنبھلنے کے لیے ملتا ہے یعنی اب گر کر ہی سنبھلنا تھا... اور تب ہی وقت تلخی سے مسکرایا تھا....
¤¤¤¤¤¤
غازی میسج پڑھ کے مسکرادیا اوہ یس اللہ پاک تو بہت محبت کرتے ہیں وہ کب سے بدلے لینے لگے وہ دھیرے سے ہنسا اور وہ پی ڈی ایف کھول کے اذکار کرنے لگا وہ جانتا تھا اب سب سہی ہوجائے گا اور کیوں نہ ہوتا بگڑے کام سنوارنے والا تو بیٹھا ہی اوپر تھا
¤¤¤¤¤¤
نور کے لیے آج کا دن بہت ہی کٹھن ثابت ہوا تھا ماما نے آکے اسے بتادیا تھا کے جس لڑکے سے شادی کی خواہش اسنے ظاہر کی تھی پاپا اس پہ راضی نہیں اسنے بے تحاشہ تاویلیں کی مگر سب بے سود اسنے یہ نات من و عن غازی کو دھرادی... تو غازی نے انکا فون نمبر لیکر بات کرنے کا فیصلہ کیا مگر ابھی نہیں وقت آنے پہ.....
¤¤¤¤¤¤¤
غازی بدلا ضرور ہے مگر کمزور نہیں ہوا اگر نہیں دے گا اسکا باپ ایسے لڑکی تو اٹھا کے لے آونگا میں! اسکے دبنگ بیان پہ لوگوں نے شاید تالیاں پیٹی ہوں مگر روحان نے تو اپنا سر ہی پیٹا تھا
پاگل انسان لکھ دی لعنت آرام سے بیٹھ جا دیکھنے دے کیا ہوتا ہے! تو باپ نا بننا بتارہا ہوں میں! روحان نے اسے سمجھایا
اچھا کیوں نہ بنوں میں ؟ غازی کو تو مانو بہت ہی برا لگا
بھئی اب تو شوہر بن جا یا باپ..... حانی نے منہ بسورا
ہاں پہلے شوہر بنتا ہوں پھر باپ! غازی نے چٹکی بجائی تو دونں ہنس دیے
¤¤¤¤¤¤¤
دن تو جیسے لپیٹے جارہے تھے ایک کے بعد ایک کبھی کوئی مسئلہ تو کبھی کوئی کبئ کسی بات کا رونا تو کبھی کسی بات کا مزہ آج پورا دن نور سے غازی کی بات نہ ہوئی تھی وہ کسی کے ہاں کا کہہ کا گیا تھا مگر اب تک واپس نہیں آیا تھا اور نور کا آج ناراض ہونے کا پورا ارادہ تھا
¤¤¤¤¤¤¤
غازی بھائی آج تو عرصے بعد آئے ہو! رمضان نے اسکے آگے ایک گلاس رکھا.
ہاں یار بس ٹائم نہیں ملتا.... غازی نے مسکرا کے جواب دیا آج وہ واقعی بہت دن بعد رمضان کے گھر آیا تھا
اچھا یہ کیا ہے ؟ غازی نے آنکھوں سے گلاس کی طرف اشارہ کیا
یہ ایپل جوس ہے.... رمضان مسکرا کے بولا
غازی نے لبوں سے لگالیا. اسے لگا کڑواہٹ اسکے اندر تک گھل گئی وہ ہٹانے ہی لگا تھ جب ہی اسے لگا کسی نے زبردستی گلاس اسکے لبوں سے لگایا اور وہ سارا کا سارا شراب اس میں انڈیل دیا غازی کو سر گھومتا ہوا محسوس ہوا اسکے بعد اسے نہیں معلوم پڑا وہ کتنا پی گیا
¤¤¤¤¤¤¤¤¤
روحان ایک ہاتھ سے ڈرائیو کرتے ہوئے مستقل ڈرائیو کررہا تھا اسکے ہاتھ سٹیرنگ پہ سختی سے جمے ہوئے تھے آستینیں فولڈد تھیں جبکہ پیشانی پہ پسینے کی بوندیں اسکا بس نہیں چل رہا تھا اڑ کے پہنچ جائے وہ ریش ڈرائیو کرتا ہوا پہنچا اور گاڑی جھٹکے سے رمضان کے گھر کے آگے روکی دندناتا ہوا اندر گھسا جہاں غازی آب حیات پینے میں مصروف تھا روحان نے زوردار مکا رمضان کے منہ پہ رسید کیا جس سے اسکے منہ سے خون آگیا اسنے غازی کو ہاتھ پکڑ کے اٹھا
کیا ہے اوئے ؟ .......غازی نے نشے سے لال ہوتی آنکھیں اٹھا کے اسے دیکھا
گھر چل ھدیٰ بلارہی یے. روحان نے جان کے اسکا نام لیا تو وہ مشے میں مسکرایا
آرہا ہوں یارررررر....... اسنے یار کو لمبا کھینچا
روحان رمضان کو خونی آنکھوں سے گھورتا ہوا غازی کو لے گیا....
¤¤¤¤¤¤
بیشک وہ رات بے حد کٹھن تھی ھدیٰ کع سمجھ نہیں آیا وہ اسکو کیسے سنبھالے وجہ یہ نہیں تھی کے وہ دور تھا بلکہ وہ نشے میں تھا اور اکیلا بھی
____________
روحان اسے اپنے گھر لے آیا اور زبردستی فروٹس وغیرہ کھلائے پھر اسکو گاڑی میں بٹھا کے اسکے گھر لے گیا اسے اسکے کمرے میں بند کیا غازی کے ہاں سب سورہے تھے روحان اس گھر کا ہی فرد سمجھا جاتا تھا جبھی وہ آتا یا جاتا کوئی نوٹس نا لیتا تھا یہی حال غازی کا اسکے گھر میں تھا مگر آج روحان رازداری سے آیا تھا کیوں کے وہ غازی کو سہارا دے کر لایا تھا اگر کوئی دیکھ لیتا تو بہت ممکن تھا کے ہنگامہ برپا ہوجاتا اسنے غازی کو سر درد کی دوا دی اور پھر باہر نکل گیا اسے گھر بھی جانا تھا اسکے سب گھر والے شادی کے سلسلے میں باہر تھے تو گھر میں اسکا ہونا ضروری تھا ورنہ وہ آج رات وہاں رک جاتا غازی کا سر گھوم رہا تھا اسنے فون اٹھایا اور ھدیٰ کو کال ملائی جو نا اٹھائی گئی
اٹھا....نا! غازی کھنیچ کے بولا اسکی آنکھیں لال ہورہی تھیں
دوبارہ کال کی تو وہ اٹھالی گئی
اسلام و علیکم... ھدیٰ کی غصے بھری آواز ابھری
وع..لیکم..سسلام.... غازی ٹوٹے پھوٹے لہجے میں بولا
اب بھی کیوں زحمت کی آنے کی مت آتے! ھدیٰ ناراض تھی سو غصے سے بولی.....
میں.... میں...نے نہیں کیا یہ.... غازی کپکپاتے ہوئے بولا
کیا ہوا زی ؟ ھدیٰ کا انداز فوراً بدل گیا وہ پریشان ہوگئی تھی
میں.... میں نے....نہیں کیا.... وہ.... وہ... اسکی.... اسکی غلطی تھی... میرا.... نہیں قصور....میں.. وہ بولنے کی ناکام کوشش کررہا تھا
کیا ہوا ہے زی مجھے بتائیں تو کیا ہوا ہے ....ھدیٰ نے اسکی بات کاٹی
میں نے..... نہیں کیا ناااااا........وہ بچوں کی طرح ضدی انداز میں بولا
کیا نہیں کیا کیا ہوا ہے ؟ ھدیٰ کی ناراض آواز ابھری...
¤¤¤¤¤¤¤
نور کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اندھیرے کمرے میں اسکے ہاتھ پاوں پھول رہے تھے ایک تو کسی کے آنے کا ڈر اوپر سے غازی کا عجیب انداز وہ عجیب طریقے سے بات کررہا تھا جیسے پاگل ہو...
زی ہوا کیا ہے ہاں آپ نے کچھ نہیں کیا آپ بتائیں کیا پریشانی ہے..... نور نے اسے سمجھایا
میں نے نہیں کیاااا نااااا. ...... وہ پھر سے ضدی لہجے میں بولا
زی کیا ہوا ہے! وہ بری طرح چینخی.. دوسری طرف سے مکمل خاموشی چھا گئی پھر رونے کی آواز آئی
زی زی کیا ہوگیا ہے غازی پلیز بتائیں..... وہ تڑپ رہی تھی جیسے
میں نے نہیں کیا کچھ یقین کرو نا..... وہ روتے ہوئے بولا
ٹھیک ہے آپ نے کچھ نہیں کیا میں نے یقین کیا آپکا میں نے یقین کیا..... وہ بچوں والے انداز میں سمجھانے لگی
میں.... میں نا... اسکے گھر تھا.... غازی کا ٹوٹا پھوٹا لہجہ ابھرا
کس کے گھر تھے ؟ نور اب بے صبری سے ٹہلنے لگی تھی
رم...رمضان... کے. غازی کا جواب آیا
کیا ہوا کیا کیا اسنے, ؟ اسے اندازہ تو ہونے ہی لگا تھا مگر وہ اعتراف سے ڈر رہی تھی اللہ کرے یہ جھوٹ ہو اللہ کرے وہ دل میں دعائیں مانگ رہی تھی
اسنے .....نااا.....مجھے. ....نا وہ نا..... غازی ہکلا رہا تھا وہ بد تر سے بد تر حالت کی طرف جارہا تھا
کیا کیا اس نے بتائیں مجھے ....نور ناخن کترنے لگی حالانکہ یہ اسکی عادت نا تھی مگر حالت ایسی تھی
اس..نے نا...مجھے نا..کہا یہ ایپل جوس ہے... اور میں نے نا...وہ نا.... پیا.... وہ....نہیں... تھا...مگر....کڑوا....بہت.... تھا....میں.... نے....نا....جان....کے...نا....نہیں...نہیں.... غازی پھر صفائی دینے لگا
اچھا ٹھیک ہے اٹس اوکے آپکی غلطی نہیں ہے.... ھدیٰ نے سمجھایا پھر اس کو آرام کی تلقین کرنے لگی مگر وہ بلکل ضدی بنا ہوا تھا وہ ہر بات پہ ماضی کو یاد کررہا تھا کبھی ہنستا کبھی روتا اور نور کے ضبط کا پیمانہ تو تب لبریز ہوا جب وہ اپنے ماضی کا بتانے لگا وہ ہر بات کے نعد بچوں کی طرح کہتا ھدیٰ کو نہ بتانا ھدیٰ کو کچھ نہ بتانا وہ چھوڑ دے گی مجحے اسے نہیں بتانا. نور خاموشی سے سنتی رہی پھر ایک دم بولی
غازی ھدیٰ کیسی ہے ؟
ھدیٰ.؟...... وہ ایک دم سے چپ ہوگیا
ہاں ھدیٰ کیسی ہے ؟ نور نے دوبارہ پوچھا
ھدیٰ بہت اچھی ہے..... بوت(بہت) اچھی ہے..... میری ھدیٰ ہے ....وہ... وہ.... میرا....خیال....رکھتی....ہے.....وہ کبھی بھی... مجھ پہ... غصہ.... نہیں... کرتی... پر..... سب... کہتے...اسنے مجھے اچ..اچھا.. کیا...پر.کوئی..کوئی نہیں دیکھتا... وہ خود کک.. کیسی ہوگئی.. وہ نا...راتوں کو نا... نہیں... سوتی اب...اسکی آنکھوں کے نیچے.... وہ کالے کالے.. نہیں ہوتے(حلقے) ؟ وہ بن گئے ...وہ نا.. میری نا...ٹینشن لیتی.. ہے....بوت(بہت)...بوت...زیادہ لیتی ہے....وہ سب... سے الگ ہی...ہے... وہ میری ہے ناا.....اسے نہیں... بتانا ھدیٰ کو نا بتانا.... نور نم آنکھوں اور مسکراتے لبوں سے اسکی باتیں سن رہی تھی وہ عجیب حرکتیں کررہا تھا کبھی کہتا تم کون ہو وہ کہتی نور تو کہتا میں بس ھدیٰ سے بات کرتا ہوں اور لڑکیوں سے نہیں پھر کال کاٹ کے دوبارہ ملا کے کہتا ہیلو ھدیٰ کبھی رونے لگتا کبھی ہنسنے لگتا کبھی کچھ کہتا کبھی کچھ جبکہ نور کو سمجھ نہیں آتی وہ ہنسے یا روئے اسکے رونے سے وہ ایک دم تڑپ جاتی اور فوراً پیار سے سمجھا کے خاموش کرواتی کبھی کلمہ پڑھاتی کبھی سونے کی دعا اور رات دو بجے سے بات کرتا ہوا غازی قریب 5 بجے سوگیا مگر نور نہیں سوئی وہ پوری رات جاگتی اسکے الفاظوں پہ غور کرتی رہی واقعی ایسا ہی تو تھا سب یہی دیکھتے رہے کے غازی بدل گیا کسی نے دھیان ہی نہیں دیا کے نور بھی تو بدل گئی..... کوئی نہیں جانتا تھا مگر وہ اور اسکا دل غازی کہتا تھا نور نے اسے سکون دیا ہے وہ اسے کیسے بتاتی نور نے اسے اپنا سکون دیا ہے وگرنی یہ چیزیں بازار سے دستیاب نہیں ہوتیں.....
کوئی قربان ہوتا ہے...
تو کسی کی عید ہوتی ہے
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq written by Toba Amir. Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq by Toba Amir is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment