Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 82 Part 2 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 12 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 82 Part 2 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 82 Part 2 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 83

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 82 Part 2

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 82 پارٹ 2

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

“ اُسکو خود کی قربت سے آشنا کروا دو ، خود کو اُسکی حفاظتِ زنجر بنا دو ۔ 

برہان جو کراچی جانے والا تھا ، اپنی کسی مینٹنگ کیلیے ۔۔۔ آئینے میں سے بیڈ پر بے خبر سوئی آیت کو دیکھ بزرگ کی کہی باتوں کو یاد کر  گیا ۔،۔

وہ ویسے ہی نیلی آنکھیں پوری طرح آیت پر گاڑھے کف کے بٹن بند کرنے میں مصروف ہوا ۔۔۔۔ “ 

مقابل نے بہت آرام سے پرفیوم اٹھاتے خود پر چڑکا تھا ۔ اور آہستہ سے قدم بیڈ کی طرف اٹھائے ۔

“ برہان شاہ کچھ بھی کر سکتا ہے ، آیت کی عادت بننے کیلیے صرف مجھے اُسکے قریب جانے کی ضرورت ہے ۔ 

برہان دل میں خود سے سوچتے جیسے خود کو مظبوط کر گیا تھا ۔ اُسکو ڈر بھی تھا کہیں نہ کہیں ۔۔۔۔ 

کہ آیت اُسکے اچانک سے ایسے بدلنے پر دور ہی نا ہوجائے یا پھر اچانک سے ایسے نزدیکیاں بڑھانے پر وہ غلط سوچ نا بیٹھے ۔ ۔۔۔۔

مقابل جو اپنی سوچ میں گم  سا بیڈ تک پہنچ چکا تھا بہت آرام سے اُسکے قریب ہوتے بیٹھا ، یوں کہ ایک ہاتھ اُسکے گرد پھیلاتے بیڈ کے دوسری طرف رکھ گیا ۔ 

یوں کہ وہ پوری طرح اُسکے حصار میں سوئی قید ہوئی ، مقابل نے غور سے اُسکا چہرہ دیکھا تھا ۔۔۔ 

جو ہر چیز سے پاک نور کی طرح چمک رہا تھا ۔ برہان نے ویسے ہی آیت کو دیکھتے بہت دھیمے سے اُسکے بالوں میں انگلی چلائی ۔ 

جبکے تھوڑا سا جھکتے جیسے خود کے چہرے کو اُسکے قریب کرنا چاہا ۔ 

آیت ۔۔۔۔۔!! برہان ویسے ہی اُسکے بالوں کو سہلاتے محبت سے پاش لہجے میں پکار گیا ۔۔۔

آیت جو خود کے خیالوں میں کہیں گم تھی ، مقابل کے دوبارہ پکارنے پر تھوڑا سا کسماتے پلکوں کی بھاڑ اٹھاتے کالی سیاہ آنکھیں دھیرے سے کھولنے کی کوشش کی ۔ ۔۔۔

“ گڈ مارننگ ۔۔۔۔” وہ گالوں پر ڈمپل گہرے کیے اُسکو اک دم سے ہوش میں لا گیا ۔ 

آیت کی کالی سیاہ آنکھیں اک دم سے بڑی ہوئی تھی ، جبکے تیزی سے لیٹے سے اٹھتے مقابل کے سامنے بیٹھی ۔ 

“ میں تمہاری نیند کو ڈسٹرب تو نہیں کرنا چاہتا تھا ، بٹ ۔۔۔۔۔ برہان بنا اُسکو ثرارت کو دیکھتے ویسے ہی چہرے پر خوشی سجائے گویا ۔،۔۔۔

مجھے آج تمہارے ہاتھ کا ناشتہ کرنا تھا تو بس تمہیں ایسے ۔۔۔۔ برہان ُاسکو خاموشی سے دیکھتے دیکھ دھیمے سے انداز میں بولتے چہرے پر آئی شرارتی لٹ کو آہستہ سے کان کے پیچھے کر گیا ۔

آیت کو اچانک سے خود کہ دوپٹے کا خیال آیا تھا ، وہ ویسے ہی بیٹھے دوپٹہ بیڈ سے اٹھاتے خود پر اوڑھ گئی ۔ 

جبکے ساتھ ہی بیڈ سے اٹھنے کی کوشش کی ۔ 

تم نے جواب نہیں دیا ، ناشتہ بنے والا ہے یا نہیں ۔۔۔؟ برہان نے بہت آرام سے آیت کا نازک ہاتھ پکڑتے اُسکو اٹھنے سے روکا ۔ 

جا رہی ہوں ناشتہ بنانے ۔۔۔!! آیت نے سرسری سا برہان کا ہاتھ دیکھتے اگلے ہی پل مقابل کی نیلی آنکھوں میں کالی سیاہ آنکھیں ڈالے گویا ۔ 

ٹھیک ہے ، وہ ہلکے سے مسکرایا تھا ۔ جبکے ساتھ ہی پیار سے دیکھتے اُسکا ہاتھ چھوڑا ۔ 

اچھا سنو۔۔۔!!! اس سے پہلے آیت جاتی مقابل نے ایک بار پھر سے اُسکے جاتے قدم رکے ۔ 

آیت جو بیڈ سے اٹھتے کھڑی ہو چکی تھی ، برہان کے ایسے پھر سے ہاتھ کی جگہ دوپٹہ پکڑنے پر تیکی سی نگاہ ڈالتے کمر پر ہاتھ دھڑا ۔۔۔۔

“ کیسے پوچھا گیا ہو ، اب کیا مسلۂ ہے ۔۔۔؟

 وہ ۔۔۔۔تھوڑا جلدی پلیز ۔۔۔۔!! برہان اُسکا انداز دیکھ اپنے ڈمپل نمایاں کرنے سے نا روک سکا تھا ۔ 

آیت جو تیکی سی نگاہ لیے مقابل کو دیکھنا شروع ہوئی تھی ، اُسکے چہرے پر چھائی خوشی دیکھ ہلکے سے اپنا دائیں گال کا ڈمپل نمایا کرتی بات ماننے کا سر ہلا گئی ۔ 

آیت کے جاتے ہی مقابل نے دھیرے سے ہنستے بالوں میں ہاتھ پھیرا ۔ 

“ تھینک یو ۔۔۔۔۔ بہت لیٹ ہو گیا ہوں ، برہان جو ناشتے سے فارغ ہوا تھا ، گھڑی پر ٹائم دیکھتے جلدی سے ٹشو سے ہاتھ صاف کیے ۔۔۔

کل پلیز تھوڑا جلدی ناشتہ تیار کر لینا ، آج تو مجھے ہی معذرت کرنی پڑے گئی ، برہان اب کہ منہ صاف کرتے اٹھا ۔ 

کل بھی میں نے ناشتہ بنانا ہے ۔۔؟ آیت مقابل کے اچانک سے کل کے بارے میں بتانے پر حیران ہوئی ۔ 

“ ہاں ڈئیر ۔۔۔۔ اب تمہیں ہی میرے لیے ناشتہ بنانا ہوگا ، میں بور ہو گیا ہوں کبھی میڈ کے ہاتھ کا بنا ناشتہ کھا کر تو کبھی آفس کا ۔۔۔۔۔

اب صرف اپنی بیوی کے ہاتھ کا ذائقہ اور لذت کا مزا لینا چاہتا ہوں ۔ 

برہان فون پر میسج کی بیٹ سن تیزی سے باہر کی طرف قدم اٹھانے کو بھاگا ۔ 

اچھا جی ۔۔۔۔ تو رات کا کیا حکم ہے سر ۔۔۔؟ آیت جو برہان کے پیچھے ہی ہوئی تھی ، ویسے ہی چلتے برہان کے قدم روک گئی۔ 

وہ بنا دیر کیے پلٹا تھا ، آیت اچانک سے مقابل کے پلٹنے پر لڑکھڑائی ۔ 

اس سے پہلے آیت گرتی برہان نے ہوشیاری سے کام لیتے اسُکو سہارا دیتے گرنے سے بچایا ۔

“ میں کون ہوتا ہوں ، حکم دینے والا ۔۔۔؟ میں تو صرف تمہارے فرائض بتا رہا تھا ، برہان اُسکو آرام سے کھڑا کرتے شرارت سے ایک آنکھ دباتے حیران کن کر گیا ۔” 

“ واہ کمال ہو گیا ۔۔۔ اب یہ صاحبہ مجھے میرے فرائض بتائیں گئے ۔۔؟ آیت مقابل کو آرام سے جاتے دیکھ خود سے بڑبڑاتی واپس سے ٹیبل کی طرف گئی “ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

“ گائز ایان آنے والا ہے ، میں بتا رہا ہوں، ہم سب ہی اُسکو سرپرائز دیں گئے ۔ 

حسن جو بھاگتا ہوا کینٹن میں شہریار لوگوں پر ناز ہوا تھا ۔ 

فورا سے اسد کے ساتھ براجمان ہوا ، تاکہ اچھے سے ایکٹنگ کر سکے ، 

یہ لڑکیاں ہمیشہ غلط ٹائم پر ہی کیوں ناز ہوتی ہیں ۔۔۔؟ سمارٹ حور لوگوں کو ہجوم بنائے آتے دیکھ منہ بگاڑ گیا ۔ 

کیا بات ہے ایان بھائی بہت سمائل پاس کی جا رہی ہے ۔۔۔؟ حور جو حیا اور انار کو چھوڑ ایان کے ساتھ ہوئی تھی ۔ 

قدم سے قدم ملاتے ایان کی مسکراہٹ پر دریافت کرنا چاہا ۔ 

بس ایسے ہی سمجھو ۔۔۔۔ آج کا دن میرے لئے بہت اچھا رہا ۔ ایان حور کو ویسے مسکراتے دیکھ ُاسکے ہاتھ سے پن پکڑتے گویا ۔۔۔ 

ایسا بھی کیا خزانہ مل گیا ۔۔۔؟ حور نے بھنویں اچکائی تو ایان اُسکے سامنے کھڑا ہوا ۔ جس سے حور کا راستہ بلاک ہوا ۔ 

جو نیوز مجھے ملی ہے وہ کسی خزانے سے کم نہیں ، ایان نے عالیہ کی کال یاد کی تھی ۔ جب اُسنے ایان سے کہا کل یا پرسوں تک اُسکو کال کرنے والی لڑکی کی ساری انفارمیشن مل جائے گئی ۔ 

ایان کی خوشی جیسے بڑھی تھی ، اور سب سے زیادہ ایان کو خوشی عالیہ کی اس بات سے ہوئی ، جب عالیہ نے کہا " عابش وہ لڑکی نہیں ہے جو اُسکو کال کرتی تھی ، 

ایان تب سے خوش تھا چونکہ اسُکو خود بھی فیل ہو رہا تھا کہ عابش وہ لڑکی نہیں ۔ 

چلیں اللہ آپ کو ایسے ہی مسکراتے رکھے ، حور نے خود سے دعا دیتے بیگ ٹیبل پر دھڑا۔۔۔۔

تم سب کے چہرے ایسے اتنے چمک کیوں رہے ہیں ۔۔؟ حیا علی کے دانت نکلتے دیکھ تیکے انداز میں گوئی ۔

میں تو ایسے ہی ہوں مسکراہٹ بکھیرنے والا ، علی نے خود کی تعریف کرتے سبھی کو قہقہ لگانے پر مجبور کیا ۔ 

اچھا اگر تم مسکراہٹ بکھیرنے والے ہو تو ہم یہاں تمہاری مسکراہٹ دیکھنے نہیں پڑھنے آتے ہیں ۔،

اب شرافت سے اپنی شکل گول کرو ، حور نے جواب دیتے جیسے سمارٹ کو بھی نظر بھر گھورا ۔۔۔۔

کیا ہو رہا ہے “ گائز ۔۔۔۔؟ عاشی جو پریشہ اور زر کے ہمراہ وہاں براجمان ہوئی تھی۔ سب کے مسکراتے چہرے دیکھ پوچھا ۔۔۔۔

جبکے پریشہ فورا سے اپنی آپی کے ساتھ براجمان ہوئی ، 

“ ہائے گائز ۔۔۔۔۔!!! اس سے پہلے علی یا اسد کوئی بات شروع کرتے عابش کی آمد پر سبھی نے نظریں عابش پر ٹکائی 

“ ویلکم ۔۔۔۔ حور نے سرسری سا دیکھتے سبھی کی جگہ مناسب جواب دیا ، 

اچھا ہوا تم سب ایک ساتھ مل گئے ۔ عابش ایان کو دیکھتے سب کی طرف متوجہ ہوئی ، 

ایان کا مسکراتا چہرہ سوچ میں پڑا تھا ، کہ اگر عابش وہ لڑکی نہیں تھی ، تو یہ اُس سے باتیں کیوں کرتی تھی 

اس نے ایسے اُسکو کیوں بتایا کہ وہی وہ لڑکی ہے ۔۔۔؟ ایان کے دماغ میں ایک ساتھ کئی سوال پیدا ہوئے ۔ 

“ کیوں تم نے ہمیں ڈیٹ پر لے کر جانا ہے ۔۔۔؟ عاشی کہاں خاموشی سے بیٹھ کر کسی کو معاف کر سکتی تھی ۔ 

ہاہاہاہ۔۔۔۔۔

ایک بار پھر قہقہے گونجے تھے ، اور اس بار قہقہے سب سے زیادہ انار اور حور کے لگے تھے ،

شہریار نے آنکھوں سے عاشی کو گھورا تھا وہ خود سے کنفیوز ہوئی ۔ 

عابش ۔۔۔۔ عاشی ایسے ہی مذاق کر رہی تھی ، حیا نے جلدی سے بات کو سنبھالا ۔۔۔۔

“ اینی وے ۔۔۔۔ عابش نے تیکے سے لہجے میں ناک سکڑتے گویا ۔ 

 ایان میرے پاس ایک اچھی نیوز ہے ، عابش سب کو چھوڑ آرام سے ایان کی طرف متوجہ ہوئی ۔ 

عابش میں سب کو بتاؤں گا ، علی فورا سے کھڑا ہوا تھا ، 

نہیں اب صرف میں ہی بتاؤں گئی ، تم لوگ اپنا کھیل جاری رکھو میں چلی ۔ 

حیا جس کے فون پر نعمان کی کال آنا شروع ہوئی تھی ، دونوں کو سپاٹ سے بولتے بیگ لیتے واک آوٹ کر گئی ۔،

“ اس کو کیا ہوا ۔۔۔۔؟ انار حیران سی حور کو دیکھ گئی ، 

نعمان بھائی آئے ہیں اُسکو لینے ، وہ انکے ساتھ کہیں جانے والی ہے ، حور نے آرام سے تفیصل سے آگاہ کیا ۔ 

جو بھی بات بتانی ہے ، جلدی کرو ، حور بھی اپنی واچ پر ٹائم دیکھ جیسے کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔

“ گائز رشتہ تہ ہو گیا ہے ، علی فورا سے بولا تھا جبکے عابش کا منہ ویسے ہی بند ہوا تھا ۔ 

کس کا ۔۔۔؟ حیا اور انار ایک ساتھ خوشی سے بولی ۔ چونکہ اُن کو جو لگا تھا وہ کسی اور کو نا لگا تھا ۔ 

“ عابش اور ایان کا۔ مبارک ہو تم دونوں کو ۔۔۔!! علی حسن ایک ساتھ بولے تھے اور ایان کی طرف بڑھے ۔ 

جس کا شاک سے چہرہ طاری ہوا تھا ۔ 

 “ واٹ ۔۔۔؟ حور جس کا شاکڈ سے برا حال ہوا تھا ، انار کہ کھڑے ہوتے ہی اُسکو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کرتے جیسے خود کی حالت بتائی ۔ 

“ میرے خیال سے تمہیں کوئی غلطی فہمی ہوئی ہے ، حور نے سب کو خوش ہوتے دیکھ علی کو بازو سے پکڑتے آہستہ سے گھورتے بولا ، 

مجھے کیوں غلط فہمی ہوگئی۔۔۔؟ ایان کے ماما اور پاپا آئے تھے ، دو دن پہلے ، تبھی گھر میں بات چلی تھی ۔،

اور آج سب نے رشتہ قبول کرنے کا اعلان کیا ، علی کو حور کے ثرارت کچھ اچھے ظاہر نا ہوئے تو آرام سے دھیمے سے ہی جواب دیا ۔۔۔۔

مگر ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔۔۔؟ حور بلند آواز میں بولی تو سبھی نے حیرانگی سے اُسکی طرف دیکھا 

“ ایکسکوزمی ۔۔۔۔ ایان نے وہاں سے جانا ہی بہتر سمجھا تھا ۔ 

کیوں نہیں ہو سکتا ۔۔۔؟ عابش حور کو ہڑبڑاتے دیکھ حیرانگی سے استفسار کر گئی۔۔۔!!!

“ اسکا مطلب ہے ، کہ تمہیں دیکھ کر تو نہیں لگتا تم گھر والوں کی پسند پر شادی کر لو گئی ، انار نے حور کی بازو دباتے موضوع دوسری طرف الجھایا ۔ 

تمہیں کس نے کہا ، کہ یہ گھر والوں کی مرضی سے ہوا ہے ۔۔۔؟ علی حور کے سامنے ہوا تو حور نے آئی براچکائی ۔

ویلٹائن ڈے پر عابش نے ایان کو اپنے دل کی بات سب کے سامنے عیاں کی تھی ، اور ایان نے ہی عابش کو پسند کیا ہے ۔ 

علی کو یاد آیا تھا ، کہ حور تب وہاں نہیں تھی چونکہ وہ تو کڈنیپ ہو چکی تھی ۔ 

اسی لیے بہت آرام سے حور کو تفیصل سے بتاتے انار اور حور کو سب سے بڑا جھٹکا دیا ۔۔۔ 

“ انار کو جیسے وہ رات یاد آئی تھی ، جب حیا حد سے زیادہ روئی تھی ۔ 

مبارک ہو ۔ انار نے تیزی سے سوچ کو جھٹکتے عابش کو بولتے حور کو لے جانا بہتر سمجھا ۔،۔” 

یہ کیا بکواس کر رہا تھا علی ۔۔۔؟ حور انار کے ساتھ یونی سے نکلتے غصے سے بیگ گاڑی میں پھینک بیٹھی ۔ 

یہ پاگل لڑکی میرا فون کیوں نہیں پک کر رہی ۔۔۔؟ انار جو وہاں سے ہی حیا کو کال کرنا شروع ہو چکی تھی ۔ 

غصے سے بھڑکی ۔ مجھے تم کچھ بتاؤ گئی یا نہیں ۔۔۔؟ حور کا غصہ جیسے انار پر اترنا شروع ہونے لگا تھا ۔ 

میں کیا بتاؤں ۔۔۔۔؟ مجھے تو خود چھ سو چالیس واٹ کا جھٹکا لگا ہے ، 

مجھے تو لگا تھا حیا نے ایان کو اُس دن اپنے دل کی بات بتا دی ہے ۔ 

لیکن ابھی سمجھ آ رہا ہے ، کہ اُس دن حیا اتنا کیوں روئی تھی ، انار کو درد محسوس ہوا تھا ، حیا کہاں گئی ہے ۔۔۔؟ 

حور نے گاڑی اسٹاٹ کی ، اور سیدھے نعمان کے آفس والے راستے پر روانہ ہوئی  ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کون ہو تم ۔۔۔؟ کیوں مجھے یہاں لائے ہو ۔۔۔؟ جیسے ہی مقابل نے کرسی پر باندھے شخص کی آنکھوں سے پٹی ہٹائی 

وہ دھاڑتے مشکل سے آنکھیں کھولے سامنے کھڑے وجود کو پوچھنا شروع ہوا ۔ 

اچھے سے میری شکل کو دیکھو ۔۔۔۔ اور مجھے بتاؤ میں تمہیں کون نظر آتا ہوں ۔۔۔؟ جمال لب میں سگریٹ دبائے قہر بھری نگاہ ڈالتے کرسی پر باندھے شخص کو جکڑ گیا ۔ 

“ کچھ یاد آیا یا نہیں ۔۔۔؟ جمال نے سگریٹ پھینکتے گن لوڈ کی ۔ 

سرکار خدا کی قسم میں آپ کو نہیں جانتا ، کرسی پہ باندھے شخص کی ٹانگیں کانپی 

“ فیصل شاہ کو تو اچھے سے جانتے ہو ۔۔۔۔؟ جمال جس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا ۔ چباتے آخری بار باندھے شخص کو بولنے کا جیسے موقعہ دیا ۔ 

ہاں جی “ سرکار ان کو جانتا ہوں ، آدمی نے تیزی سے ڈرتے جواب دیا  ۔،

جنت کوٹھے کو بھی جانتے ہو۔۔۔۔؟ اب کہ جمال اپنے پیچھے کھڑے آدمی کو اشارہ کرتے چئیر پر براجمان ہوا ۔،

“ جی سرکار ۔۔۔۔۔ آدمی نے جمال کے بیٹھتے جیسے سکھ کا سانس بھرا ، 

“ جنت کوٹھے کی شاہکار جنت کے بارے میں کیا جانتے ہو ۔۔۔؟ 

مجھے اُسکے خاندان اور وہ ابھی کہاں ہے تفیصل سے آگاہ کرو ، 

جمال نے گن سائیڈ پر پڑے ٹیبل پر رکھی تھی اور پوری طرح اُس آدمی کو دیکھنا شروع کیا ۔۔۔۔

“ سرکار ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔ آدمی گھبرایا تھا، آخر وہ کیا بتاتا ۔،۔ 

میں تمہارے ناٹک دیکھنے نہیں بیٹھا ، اتنا یاد رکھو جہاں تمہاری زبان چلنی بند وہاں میری گن چلنا شروع ۔۔۔۔۔

جمال کے ماتھے پر لاتعداد بل ایک ساتھ پڑے تو آدمی نے آتا سانس اندر ہی بھرا ۔۔۔

“ سرکار میں زیادہ تو نہیں جانتا ، لیکن ہاں جب جب بڑے سائیں فیصل شاہ جاتے تھے تبھی تبھی ان کے ہمراہ جایا کرتا تھا ،

جنت کوٹھے پر وہ اکثر وہاں زلیخا بیگم سے ملنے جاتے تھے ، وہاں ہی اُس کوٹھے کی اثر ملکہ کے بارے میں سنا تھا ۔ 

“ جنت ان کا اصلی نام نہیں تھا ، یہ بڑے سائیں نے اُنکو نام دیا تھا ، 

سننا تھا بڑے سائیں کو وہ اپنی جان سے بھی پیاری اور عزیر تھی ۔ 

وہاں کوٹھے کے لوگ تو یہ بھی باتیں کرتے تھے کہ شاید بڑے سائیں اُنکو اپنا نام اپنی پہچان دیں گئے ۔ 

مگر افسوس ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ رہی بات رشتے داروں کی تو سرکار جنت ملکہ تھی اُس کوٹھے کی دور دور سے لوگ اُسکا ڈانس دیکھنے آتے تھے ۔ 

کتنے سالوں سے فیصل شاہ کو جانتے ہو ۔۔۔؟ جمال جس کا دماغ غصے سے آگ برسا رہا تھا ۔،

آدمی کی چند باتیں سن تھوڑا نارمل ہوا ، جبکے ساتھ ہی سگریٹ نکالتے جلایا ، 

سرکار مجھے یہی چھ یا سات سال ہو گئے ہیں، آدمی نے فورا سے جواب پاس کیا ۔ 

جو باتیں تم مجھے بتا رہے ہو ، وہ تقربیا دس سے پندرہ سال پرانی باتیں ہیں ۔ 

تم اتنا کچھ کیسے جانتے ۔۔۔؟ جمال کے ناک پر تیواری چڑھی ۔،

سرکار مجھ سے پہلے میرے باپ دادا بڑے سائیں کے لیے کام کرتے تھے ۔ 

یہ جو باتیں میں آپ کو بتا رہا ہوں ، یہ سب میں نے اپنے باپ سے بھی سنی ہوئی ہیں۔۔۔

ان فوت ہونے کے بعد میں بڑے سائیں کے لیے کام کرنا شروع ہوا ۔ 

جنت کے رشتے دار کہاں ہیں ۔۔؟ جمال نے پھر سے موضوع کام کی بات پر کھڑا کیا ۔۔۔۔

“ سرکار میرا باپ اکثر  جنت ملکہ کا ذکر کرتے ایک ہی نام لیتا تھا ، داتا بخش ۔۔۔ وہی ایک واحد رشتہ تھا جو جنت کوٹھے پر جنت ملکہ سے ملنے اور اُسکی ماں روشن بیگم کے پاس آتا تھا۔،۔

“ داتا بخش۔۔۔۔۔؟ جمال کو اچانک سے جیسے یاد آیا تھا ، 

یہ داتا بخش کون ۔۔۔؟ جمال نے ذہین پر زور ڈالا مگر اُسکو ٹھیک سے یاد نا آ سکا ۔،تو واپس سے آدمی کو پوچھا ۔

سرکار یہ بھی کوئی ملازمہ ہی تھا ، ہاں یاد آیا “ مراد سائیں کا وفادار تھا ۔ آدمی نے یاد آتے ہی تیزی سے بہت آرام سے جمال کو دیکھتے گویا ۔۔۔۔

اس کا مطلب مجھے داتا بخش کو پکڑنا ہوگا ، جمال اپنی جگہ سے اٹھتے شیو پر ہاتھ پھیرتے بڑبڑایا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

کیسی لگی سب کو ایپی ۔۔؟ امید کرتی بہت اچھی لگی ہوگئی ۔۔

آج ایک سوال پوچھوں ناول میں سے ۔۔۔؟ 

امید ہے کہ آپ سب جواب آرام سے دے پائے گئے 

یہ بتائیں کہ “ جنت ملکہ کا اصلی نام کیا تھا ۔۔؟ اب آپ سب مجھے اتنا تو بتا ہی سکتے ۔۔؟ 

آخر مجھے بھی تو پتا چلے کہ سب اچھے سے ناول فلور کر رہے ہیں یا نہیں   

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages