Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 82 Part 1 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 10 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 82 Part 1 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 82 Part 1 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 82 Part 1

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 82 Part 1

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 82 پارٹ 1 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

حور یہ زلیخا تو بہت پکی عورت لگ رہی ہے مجھے ، حیا حور کے سامنے چئیر پر براجمان ہوتے ساتھ ہی ٹیبل سے پانی کا گلاس اٹھاتے منہ سے لگا گئی ۔

کوئی پکی وکی نہیں ہے ۔ بس مار کی ضرورت ہے ، اگر سر اجازت دے دیں تو دیکھنا ایسی کھال اتاروں گئی ۔ 

کہ اُسکو اپنی سات نسلیں یاد آ جائے گئی ، پھر یہ فیصل شاہ کیا چیز ہوگی ۔ حور مٹھیاں بھینچتے غصے سے بولی ۔

چلو کوئی نہیں اور کتنے دن ایسے چپ رہ لے گئی ، ایک دن اُسکی بند زبان بھی کھل جائے گئی ۔ 

ابھی یہ بتاؤ ۔۔۔۔ کہ جو سامان ارحم میرپور سے یہاں لے آیا ہے ، اُسکا کیا کرنا ہے ، دو سے تین ماہ ہونے والے ہیں ۔ 

ہمیں جلدی ہی اُس کام بھی ختم کرنا ہوگا ، نہیں تو غیر قانونی کام کرنے پر ہمیں بھی سزا مل سکتی ہے ۔ عالیہ نے سب کا دھیان ڈرگس کے سامان کی طرف کروایا ۔ 

ہممم۔۔۔۔۔ بات تو تمہاری بالکل ٹھیک ہے ، حیا نے ہنکارہ بھرتے حامی بھری ۔ 

چلو پھر بس ۔۔۔۔ اب پہلے اس کام کو مکمل کر لیتے ہیں ۔

حور کا دماغ تیزی سے چلا تھا ۔ 

لیکن فیصل شاہ کا تو لاہور میں میرے خیال سے اب کوئی بھی غیر قانونی کاروبار نہیں رہا ۔۔۔؟؟ 

عالیہ شانے اچکائے ساتھ ہی اگلا سوال پوچھ گئی ۔

چلو اُسکا کوئی کاروبار نہیں ہے ۔ تو کیا ہوگیا ۔۔۔!!! سرشار شیزای اف۔۔۔۔ وقار شیزاری تو ہے نا ۔۔۔؟ 

حور اپنی جگہ سے اٹھتے معنی خیز انداز میں مسکرائی تو حیا سب کا دماغ الجھا ۔

تم ٹھیک سے بتا سکتی ہو ۔۔۔؟ انار جو خاموش بیٹھی ہوئی تھی ، اب کہ تھوڑے تیکے لہجے میں بولی ۔،

یہ سارا سامان ہم لوگ وقار شیزاری کی پلاسٹک کی فیکٹری میں رکھ میڈیا کو اور پولیس کا چھاپا پڑو دیتے ہیں ۔ 

باقی سارا کام خود بہ خود ہی مکمل ہو جائے گا ، ایک تیر سے دو شکار ۔۔۔۔

حور نے اچھے سے تفیصل بتائی ۔  تو حیا لوگوں کے چہرے خوشی سے مسکرائے ۔ 

ویسے یہ آکیڈیا تو بہت ہی اچھا ہے ، انار بھی داد دئیے بنا رہ نا سکی ۔ 

ٹھیک ہے ۔ پھر چلو اسی پر کل سے کام شروع ہوگا ، عالیہ نے بھی جیسے منسوب تیار کیا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

کچھ پتا چلا جمال شاہ کا ۔۔۔۔؟؟ فیصل شاہ اپنے خاص آدمیوں کو منہ لٹکائے کھڑے دیکھ غصے سے بھڑکتے دریافت کرنا شروع ہوا ۔۔۔

سرکار ۔۔۔۔۔ جمال صاحب دوبئی میں ہی ہیں ، لیکن انہوں نے خود کو کسی جگہ پر بند کر رکھ ہے ۔ 

اسی لیے تو پورے دوبئی میں دھونڈنے کے باوجود وہ ہمیں کہیں نہیں ملے ۔ 

فیصل شاہ کا خاص آدمی بہت آرام سے تفیصل بتاتے خاموش ہوا ۔ 

وا۔۔۔۔کیا بات ہے ۔۔۔!! تم لوگوں کی ۔۔۔!! کیا میں اس چیز کے پیسے دیتا ہوں ۔۔۔؟ 

تم لوگ ایک کام نہیں کر سکے ، فیصل شاہ کا پارہ ساتویں آسمان کو پہنچا ۔

اُسکا بس نہیں چلا تھا کہ سب کو ایک ساتھ گولیوں سے اڑا دے ۔ 

مجھے کچھ بھی نہیں سننا ،جیسے مرضی کرو زمین سے نکلو یا آسمان میں دیکھو ، مجھے جمال شاہ کی خبر چاہیے ۔ 

تین ماہ سے ہو گئے ، فیصل شاہ ویسے ہی بولتے بولتے بیٹھا تو وہ لوگ جلدی سے وہاں سے گئے ، اس سے پہلے مزید فیصل شاہ ان کو  کچھ کہہ دیتا ۔۔۔۔

کیسے ہیں آپ بھائی صاحبہ ۔۔۔۔؟؟ اسلم جو سڑھیوں پر کھڑے سب کچھ سن چکا تھا ، آدمیوں کے جاتے ہی آرام سے آتے فیصل شاہ کے سامنے بیٹھا ۔

کیسا ہو سکتا ہوں ۔۔۔۔؟ فیصل شاہ نے اتنا بولتے زبان کو جیسے بریک لگایا ۔

بھائی صاحبہ ۔۔۔۔ فکر نہیں کرے میرا بیٹا جہاں بھی ہو گا ٹھیک ہی ہوگا ۔

ویسے بھی ۔۔۔۔ جمال جو بہت تحمل سے بول رہا تھا ، فیصل شاہ کو درمیان میں بولنے کے لیے تیار ہوتے دیکھ تیزی سے بولتے اسکو خاموش رہنے کا جیسے گویا ۔

جمال دو دن بعد دوبئی سے واپس آ رہا ہے ، اپنے آدمیوں کو بولیں مت بھاگے ۔۔۔ 

وہ خود یہاں آپ کے سامنے آ جائے گا ، اسلم شاہ تفیصل سے بتاتے اپنی جگہ سے اٹھا ، جانے کیلئے ۔۔۔۔

اگر تم جانتے تھے ۔۔۔۔ کہ وہ کہاں ہے کیسا ہے ، تو مجھے کیوں نہیں بتایا ۔۔۔؟ اسلم شاہ جو جانے کے لیے آگے بڑھ چکے تھے ۔ 

فیصل شاہ کے الفاظ سن قدم رکے ، جبکے پلٹتے انکو ایک نظر دیکھا گیا ۔۔۔

بھائی صاحبہ ۔۔۔۔ کچھ باتیں آپ بالکل بھی سمجھ نہیں سکتے ، اس لیے بہتر ہی ہوگا ۔ کہ آپ مجھ سے بھی بات مت کرے ۔ 

اسلم دو ٹوک بولتے بنا سنے گھر سے نکلا ، فیصل شاہ چیختے رہے ، لیکن کوئی سننے والا نہیں تھا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال 

آج بھی بہت دیر کر دی آپ نے۔۔۔آنے میں ۔۔۔!! شبانہ بیگم ٹیبل پر کھانا لگاتے اکرام کو آتے دیکھ مصروف سے انداز میں بولی ۔۔۔

بیگم بس آفس کا کام اور سلطان بھائی صاحبہ کے کچھ ضروری کام تھے ، جس وجہ سے آج زیادہ دیر ہو گئی ۔ 

اکرام کھانے کے ٹیبل پر آرام سے بیٹھے تو شبانہ بیگم بھی پانی کا جگ رکھتے ساتھ ہی براجمان ہوئی ۔ 

اکرام نے روٹی کا نوالہ توڑا تھا ، اور کھانا شروع کیا ۔

اچھا ۔۔۔۔ چلیں آپ دیر سے ہی سہی گھر تو آ گے ۔۔۔!! شبانہ گلاس میں پانی ڈالتے مصروف سے انداز میں بولی 

ہمم۔۔۔ 

آپ بتائیں ۔۔۔۔!! آپ نے کون سی خاص بات کرنی ہے ۔۔۔؟ اکرام انکو آرام سے دیکھتے ہلکے سے مسکراتے دریافت کر گئے ۔۔۔۔

آپ کو کیسے پتا ۔۔۔۔؟؟ مجھے ضروری بات کرنی ہے ۔۔۔؟ شبانہ نے حیرانگی سے کان کھڑے کیے ۔۔۔

بس آپ کے چہرے نے سب کچھ عیاں کر دیا ، اکرام نے ویسے ہی مسکراتے اپنی بیوی کی طرف دیکھا ۔ 

جبکے انکے انداز کو دیکھ شبانہ ہلکے سے مسکرائی ، نمرین کی ساس کا فون آیا تھا ، انہوں نے باتوں ہی باتوں کے درمیان ایک ایان کے بارے میں پوچھا تھا ۔ 

کہ کہیں ہم نے ایان کا رشتہ تہ تو نہیں کیا ہوا ، وہ ان کی جو بہن ہے ۔۔۔!! جو امریکا سے آئی ہیں ۔۔۔۔

عابش کی ماں ۔۔۔!! ان کو ہمارا ایان اپنی عابش کے لیے پسند آ چکا ہے ۔ 

وہ چاہتی ہیں اگر ہمارا ارادہ بنتا ہے تو ہم ان کے گھر ایان کا رشتہ لے کر آئیں ، 

ویسے نمرین کی ساس نے بتایا تھا مجھے وہ تو خود ہی آنا چاہتی تھی ۔ اپنی بیٹی کا رشتہ لے کر ۔۔۔۔

اب آپ بتائیں کیا جواب دینا ہے ۔۔۔؟ شبانہ ایک ساتھ تفیصل سے سب کچھ بتاتے اکرام کو دیکھنا شروع ہوئی ۔ 

آپ کو وہ بچی پسند ہے ، اور اگر ایان راضی ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ 

چلیں جائیں گئے ان کے گھر ۔۔۔!! اکرام نے پانی پیتے آرام سے حامی میں جواب پاس کیا ۔ 

مجھے نہیں لگتا ایان کو ۔۔۔۔کوئی اعتراض ہوگا ۔ نمرین نے بتایا مجھے کہ دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کر لیا ہے ۔ 

اسی لیے عابش کے ماں باپ اپنی بیٹی کی خواہش پر یہاں آئیں ہیں ۔ 

شبانہ نے ایان کی طرف سے جیسے اکرام کو بے فکر کیا تھا ۔ 

ٹھیک ہے ، پھر آپ ایسا کریں کوئی ایک دن تہ کر لیں ناز بھابھی سے پوچھ کر پھر ہم لوگ چلے جائیں گئے ۔۔۔

اکرام اٹھے تھے جبکے ساتھ ہی جواب پاس کیا ، شبانہ مسکرائی تھی اور برتن اٹھانا شروع کیے ، چونکہ وہ سمجھ گئی تھی اب آگے ان کو کیا کرنا تھا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

کیا بات ہے ۔۔۔؟ جو ایسے اتنی بےتابی سے ہمارا انتظار کیا جا رہا تھا۔۔۔؟ بزرگ جو اپنی نفلی نمازوں سے فارغ ہوتے سیدھے برہان کے قریب آتے براجمان ہوتے ساتھ ہی استفسار کرتے  پوچھ گئے  ۔

برہان جو فون پر آیت کی پرانی تصویر دیکھنے میں مگن ہوا پڑا تھا ۔ 

اُن کے اچانک سے آتے ہی سوال پوچھنے پر ہڑبڑاتے فون جلدی سے جیب میں ڈالتے سیدھا ہوا ۔ 

مجھے آپ سے کچھ پوچھنا تھا ۔ برہان نے تمہیز باندھی تو بزرگ نے آنکھوں سے پوچھنے کا حکم سعا کیا ۔ 

آپ میری زندگی میں چلنے والی ہر چیز سے واقف ہیں ۔۔۔؟ 

میرا مطلب ۔۔۔۔آپ کو سب کچھ پتا ہے میرے بارے میں ۔۔۔؟ برہان بنا گھبرائے بہت آرام سے دریافت کر گیا ۔ 

بزرگ جن کو پہلے سے انداز ہو گیا تھا ، ہلکے سے مسکراتے سر حامی میں ہلاتے برہان کے پوچھے گئے سوال کا جواب پاس کیا۔ 

 برہان حیران سا ہوتا انکو حور سے دیکھ اگلے ہی پل نظریں جھکا گیا ۔ 

یہ سچ میں تمہاری زندگی میں ہونے والی ہر چیز سے واقف ہوں ۔ 

جو سوال تمہارے دل میں گردش کر رہے ہیں تم بنا سوچے یا ڈرے پوچھ سکتے ہو ،بزرگ جو ہاتھ میں پکڑی تسبح مسلسل کر رہے تھے ۔ 

مصروف سے انداز میں برہان کو گویا ۔ 

اسکا مطلب آپ میرے اور میری بیوی کے درمیان چلتی ہر جنگ سے واقف ہیں ۔۔۔؟ اگر آپ سب کچھ جانتے ہیں ۔ 

تو کیا آپ مجھے اُس شخص کا نام بتا سکتے ہیں ، جس نے ۔۔۔۔۔

بالکل بھی نہیں ۔۔۔۔!! اس سے پہلے برہان کی بات مکمل ہوتی بزرگ نے درمیان میں ہی  ٹوکا ۔۔۔۔

تمہیں اپنی بیوی کا اعتماد جیتنا چاہیے ، جب تم اُسکو پوری طرح یقین دلوا دو گئے ۔ 

وہ تمہیں خود سے سب کچھ سچ بتا دے گئی ، تمہیں صرف صبر سے کام لینا ہوگا ۔ 

بزرگ نے بہت سرسری سے انداز میں برہان کو جواب دیتے سمجھایا ۔ 

“ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے ، میں کبھی بھی اُسکا یقین نہیں جیت سکتا ، 

وہ مجھ سے نفرت کرتی ہے ، وہ مجھے اپنا گنہگار سمجھتی ہے ۔ برہان اپنی سوچوں میں جیسے گم ہوا ۔” 

سب کچھ بدل جائے گا ، وقت کب کروٹ بدل دے کوئی نہیں جانتا ، 

تم اپنا دل صاف رکھو ،  بزرگ بہت نرمی سے دھیمے سے برہان کی بات کاٹ کہہ گئے ۔۔۔۔

مجھے آپ بتائیں میں کیسے ۔۔۔۔اُسکا ڈر ختم کروں ۔۔۔؟ برہان بزرگ کی بات سن تھوڑی دیر خاموش ہوتے واپس سے سوچ آتے پوری طرح اُنکی طرف متوجہ ہوا ۔ 

اُسکو اپنے ہونے کا احساس بخشو ، اُسکو خود کی قربت محسوس کروا دو ۔ 

پھر دیکھنا تمہارا احساس اُسکا سب کچھ مہکا دے گا ، وہ بھول جائے گئی اپنا ماضی ۔۔۔۔

بزرگ نے اب کے بولتے برہان کے کندھے کو سہلایا ۔ 

مقابل نے نیلی آنکھوں سے بزرگ کا چمکتا چہرہ دیکھا ، جس پر انتہا کی خوشی اچھے سے دیکھی جا سکتی تھی ۔ 

“ مجھے تو لگا تھا کہ مجھے آیت سے دور رہنے کی ضرورت ہے ۔۔۔!! لیکن نہیں ۔۔۔۔ شاید ان کی باتیں درست تھی ۔ 

برہان جو بزرگ سے ملاقات کرتے ہی سیدھے اجازت لیتے گاڑی میں سوار ہوا تھا ۔ شیشہ نیچے کرتے ٹھنڈی ہوائیں خود کی سانسوں میں بھرتے دل میں بڑبڑایا ۔ 

اس کا مطلب ہے ، مجھے آیت کو خود کے قریب کرنا ہوگا ۔ تاکہ وہ صرف مجھے محسوس کر سکے ۔ 

نیلی آنکھیں بند کیے مقابل نے دل میں سوچتے ہلکے سے لب ملائے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہاں ملک ۔۔۔۔؟ برہان جو ابھی گھر پہنچا ہی تھا ملک کی کال آتے دیکھ فورا سے پک کی ۔۔۔

جبکے ساتھ ہی قدم گھر کی طرف بڑھائے ۔ 

یار توں کہاں مصروف ہے ۔۔۔؟  وہ عورت اپنی زبان کسی بھی صورت میں کھولنے والی نہیں ۔ 

اوپر سے اُس پر آج عدالت جاتے ہوئے حملہ بھی ہوا ۔ 

مشکل سے بچی وہ ، مجھے تو لگتا ہے یہ تیرا فیصل شاہ ہی تھا ۔ 

ملک نے تیزی سے بولتے سب کچھ برہان پر عیاں کیا ۔ 

حملہ ہوا ۔۔۔؟ توں مجھے ابھی بتا رہا ہے ۔۔۔؟ برہان کے قدم رکے تھے۔ 

جبکے اونچی آواز میں دھاڑتے اگلے ہی پل آیت کا سوچتے دبی آواز میں گویا ۔ 

یار ۔۔۔۔مجھے خود کچھ دیر پہلے ہی پتا چلا ، میرے پاس کون سا ایک یہی کام ہے ، میں کسی اور کیس پر کام کرتا ہوں 

تجھے وہ یاد ہے یا نہیں ۔۔۔؟ ملک نے آرام سے کام لیتے برہان کو یاددہانی کروائی ۔ 

چل پھر ایسے کر توں ُاسکو کسی طرح وہاں سے غائب کر اور یہاں میرپور میرے اڈاے پر لے آ ۔ 

برہان سڑھیوں کی طرف بڑھتے دبی آواز میں ملک کو حکم دیتے فون کاٹ گیا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

السلام وعلیکم ۔۔۔۔

کیسے ہیں میرے سبھی دوست ۔۔۔؟ ☺️

سب سے پہلے معذرت ۔۔۔کہ میں نے آپ سب کو اتنا۔۔۔۔۔۔۔۔انتظار۔۔۔۔کروایا ۔ 

میں بہت مصروف ہو گئی تھی ، بہت سے کام مجھ پر ناز کر دئیے گئے تھے ۔

ماشااللّہ سے میرے سبھی دوستوں کی عید کیسی گزری ۔۔۔؟

چلیں کوئی نہیں میں بھی انسان ہوں یار اس کام کے علاوہ بھی مجھے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے ،😖😟

لیکن اب آگے سے ایسا نہیں ہوگا اب پھر سے میں واپس ناول پر اچھے سے توجہ دینا شروع کرنے والی ہوں 

ہر روز ایپیسوڈ آئے گئی ، 🥳😍عید چلی گئی سب کچھ واپس سے اپنی جگہ پر آنے والا ہے 😂

چلیں جلدی سے بتائیں ایپی کیسی تھی جانتی ہوں اتنی اچھی نہیں ہوگئی 🙈یا پھر اچھی ہو بھی سکتی ہے 😍🙈🤩🤣

اگلی ایپی انشااللہ کل کو پوسٹ ہو گئی ، جلدی ہی اچھا سا سرپرائز ایپی دوں گئی 

باقی لائکس بڑھنے چاہیے ، ساتھ میں جن لوگوں نے ابھی تک 🤨😒میرے چینل کو سکبرائب نہیں کیا ☹️تو وہ کر لیں چونکہ واپس سے ناول جاری ہونے والا ہے 🤩❤️

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

2 comments:

Post Bottom Ad

Pages