Tu Ishq O Junoon Mera By Noor Ul Ain Novel Complete Romantic Novel
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Tu Ishq O Junoon Mera By Noor Ul Ain Novel Complete Romantic Novel |
Novel Name: Tu Ishq O Junoon Mera
Writer Name:Noor Ul Ain
Category: Complete Novel
"حوری!
ک یا ہوا بیٹا ؟ یہ آواز کیسی تھی ؟ اور ۔۔" ابھی کچھ اور کہتی اچانک حورین کے پاؤں پڑ نظر پڑ گئی _
" دیکھو تو کیسے خون نکل رہا ہے _کبھی تو بچوں والی حرکتیں چھوڑ دیا کرو _ اب تم بچی تو نہیں رہی _ بڑی ہو جاؤ بیٹا _" مریم بیگم نے حورین کو ڈانٹ کر کہا _
" ماما !
ایک تو میرے پاؤں میں اتنی درد ہو رہی ہے ۔اوپر سے آپ بھی ایسے ڈانٹ رہی ہیں _" حورین نے سوں سوں کرتے ہوے کہا _
حورین کی بات سن کر مریم کے چہرے پر غصّے کی جگہ مسکراہٹ نے لے لی _
" ایک تو تم لڑکی سے بہت تنگ ہوں میں _ کچھ نہیں ہو سکتا _ " مریم بیگم نے مسکراہٹ دبا کر کہا _
مریم کی بات پر حورین نے منہ بسورا _
" اچھا _ اب مجھے دکھاؤ بھی کتنا زخم آیا ہے " مریم نے بات کرتے کرتے نرمی سے پاؤں پکڑ کر کہا _
کیونکہ حورین پاؤں کو ہاتھ نہیں لگانے دے رہی تھی _
" دیکھو تو کتنا زخم آیا ہے _ کچھ عقل کا استعمال بھی کرنا سیکھ لو _ اب میں تمہیں ایسے کام کرتی نا دیکھوں سمجھی _ " مریم بیگم زخم صاف کرتے ہوے بولی _
حورین خاموشی سے ماں کو اپنے لیے فکر مند دیکھ رہی تھی _
بچپن سے اس کی عادت تھی کہ وہ لازمی گھر میں ادھم مچا کر رکھتی تھی _
مریم بیگم حوری کی اس بات پڑ بہت تنگ تھی _
اور کبھی کبھی حورین کی کسی نا کسی حرکت پر بے تحاشا غصّہ اتا ، مگر ماں تھیں جتنا بھی غصہ ہو دل نرم پڑ ہی جاتا ہے _
ابھی اس سے پہلے حورین کچھ اور ماضی کے حسین لمحات میں جاتی یکدم ایک گونج دار آواز اسے حال میں لے ائی _
آنکھوں کے نم گوشوں کو جلدی سے صاف کرتے ہوئے جلدی سے کھڑی ہو گئی ، کہ اب پتا نہیں کونسا نیا طوفان انے والا تھا __
" تم، تمہاری ہمت کیسے ہوئی ، میں نے کہا تھا ناں میری چیزوں کو ہاتھ مت لگانا _ تم کونسی زبان سمجھتی ہو ؟" کمرے میں اتے ہی وہ حورین پر چیخا _
ہوا کچھ یوں تھا کہ حورین کو بی جان نے اس کے اسٹڈی روم کی سیٹنگ کرنے کو کہا تھا _
اور جب وہ اپنی کوئی فائل لینے آیا تو سب کچھ بدلا ہوا پا کر حورین پر چڑھ دوڑا _ حلانکہ حورین کو یہ سب کرنے کا بی جان نے کہا تھا _اوپر سے کوئی بات بھی سن نہیں رہا تھا _
" میں نے کچھ نہیں کیا _ وہ بی جان ۔۔" حورین ابھی اپنی صفائی میں کچھ بولنے ہی لگی تھی کہ مقابل نے بات کاٹ دی _
" کیا بی جان ؟؟
اب تم بی جان کا سہارا لے کر ایسے مجھ پر حق جتاو گی ؟ " آنکھوں میں سختی لیے اس نے سختی سے کہا _
بات سنتے ہی حورین نے حیرت سے سامنے کھڑے انسان کو دیکھا _
" آپ میری بات تو سنیں " حورین نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا کہ سامنے والے نے سختی سے حورین کو بازو سے دبوچا _
" مجھے تمہاری کوئی فضول بکواس نہیں سننی ، " اس نے حورین کو۔ سختی سے کہا _
حورین بے بسی کی تصویر بنی تماشا دیکھ رہی تھی _
" سن لڑکی !!!
اگر تم یہ رشتہ رکھنا چاہتی ہو تو میری لائف میں دخل مت دینا ۔۔۔"
اس نے حور کا منہ دبوچ کر سختی سے آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔۔
" لیکن آپ بتائیں تو سہی ۔۔۔
آخر میرا قصور کیا ہھے ؟؟
مانتی ہوں میں آپ کی پسند نہیں ۔۔لیکن ایک انسان تو ہوں ۔۔ اور اس سب میں ۔۔۔"
حور نے روتے ہوئے کہا ، لیکن فورا بات کاٹ دی گئی _ ۔۔۔
کیونکہ سامنے والے کی گرفت بہت سخت تھی ۔۔۔ اور اسی سختی سے حور کے درد سے آنسو نکل گے ۔۔۔
" Ooh You
..Just Shut up ..
کتنی دفعہ کہا ہھے ۔۔یہ رونا دھونا میرے سامنے مت کیا کرو ۔۔۔ یہ دو چار آنسو بہا کر کیا ثابت کرنا چاہتی ہو ؟؟
میں بہت ظلم کرتا ہوں تم پر ۔۔؟؟"
حور پر گرفت کو اور مضبوط کرتے ہوئے وہ غصّے سے دھاڑا ۔۔
" می ۔۔می ۔۔
میرا . . مطلب ۔۔۔۔ یہ . . نہیں ۔۔تھا ۔۔
پلیز چھوڑ دیں ۔۔درد ہو رہا ۔۔"
حور نے روتے ہوئے کہا ۔۔
" اپنی یہ شکل میرے سامنے مت کیا کرو ۔۔۔
کچھ بھی کر لو تم کبھی بھی میری عمارہ کی جگہ نہیں لے سکتی ۔۔۔
اور اس بات کو اپنے اس چھوٹے ذہن میں بیٹھا لو ۔۔ تم ایک نوکرانی ہو میرے لیے بسس ۔۔اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔۔۔ سمجھی ۔۔
اب دفعہ ہو جاؤ یہاں سے ۔۔۔"
وہ چیخ کر بولا _
"I said Get Lost Now .."
حور کو سائیڈ پر پھینک کر وہ تیز رفتاری سے باہر نکل گیا ۔۔۔
اور حور اپنی قسمت کے لکھے پر شکوہ کرنے سے بھی قاصر تھی ۔۔کیونکہ حور کو اس چیز کی اجازت نہیں تھی ۔۔
اسی لیے حور جلدی سے اٹھی اور اپنا حلیہ ٹھیک کیا ۔۔ اور چہرے پر مسکراہٹ سجا کر باہر نکل گی ۔۔۔۔
:::::::::::::::::::::::::::::::::
" یہ بیٹا آپ کے چہرے پڑ کیا ہوا ؟" حورین کے چہرے پر پڑے نشان کو دیکھتے ہی بی جان نے پوچھا _
" ارے بی جان کچھ بھی نہیں _وہ میں نے ایک نئی کریم ٹرائ کی تھی تو بس اسی کے سائیڈ افیکٹ ہیں _" حور نے جلدی سے بہانہ بنایا _
" بیٹا !
مانا کہ میں اب بوڑھی ہو گئی ہوں _نظر بھی کمزور ہو گئی ہے _ لیکن بیٹا یہ بال میں نے دھوپ میں ھی سفید نہیں کیے _ دنیا دیکھی ہے _" بی جان نے مسکرا کر حور کی بات پکڑتے ہوئے کہا _
اپنے جھوٹ کے پکڑے جانے پر حور شرمندہ ہو گئی _
" فہد نے پھر سے کچھ کہا کیا ؟" بی جان نے پوچھا _
" نہیں نہیں ، بی جان _
وہ تو بہت اچھے ہیں _ بس کبھی کبھی جب انسان کی زندگی میں ان چاہی چیز شامل کر دی جاۓ تو اس کے لیے بہت بڑا دھچکا لگتا ہے _پھر ایسی صورتحال میں غصّہ آنا تو ایک قدرتی بات ہے _" حورین نے نم آنکھوں سے مسکرا کر کہا _
" بیٹا ! مجھے معاف کر دو _ یہ سب میری ضد سے ہوا _ میری وجہ سے تم آج اتنی تکلیف والی زندگی گزار رہی ہو __" بی جان نے افسردہ ہوتے ہوئے کہا _
" ایسی بات نہیں ہے بی جان _
جو ہماررے نصیب میں لکھ دیا گیا ہو وہ ہمیں مل کر ھی رہتا ہے ، چاہے آپ سات سمندر پار چلے جائیں _ " حورین نے بی جان کا ہاتھ تھام کر کہا _
" اور اس سب میں آپ کا کوئی قصور نہیں ہے _ ایسے سوچ سوچ کر آپ بیمار ہو جایں گیں بس _ اور اس تنہا دنیا میں میرے پاس ایک آپ ھی تو ہیں ، جس کے پاس آ کر مجھے تھوڑا سکون ملتا ہے _ " حورین بی جان کی گود میں لیٹتے ہوے بولی _
" بس بیٹا ، یہ قسمت !!
قسمت بھی بہت کمال کی چیز ہے _ ہمیں ہر وہ چیز کرنے پڑ مجبور کر دیتی ہے کس کا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوتا _لیکن بیٹا کبھی کبھی قصور ہمارا اپنا ہوتا ہے ، لیکن ہم اپنی غلطی ماننے کے بجاے قسمت پر سب ڈال دیتے ہیں _ اللہ نے ہمارے ہاتھ میں بہت کچھ دے رکھا ہے ، فیصلہ کرنے کا اختیار ہمارے پاس ہوتا ہے _ لیکن بات وہی آ جاتی ہے کہ ٹھیک فیصلہ درست وقت پر لینا ، یہ خوبی بھی الله نے کسی کسی کو دی ہے _" بی جان نے حورین کے بالوں میں انگلیآں پھرتے ہوے کہا __
" ٹھیک کہتی ہیں آپ بھی بی جان _" حورین نے کہا _
" بیٹا فہد بہت اچھا لڑکا ہے _ بس تھوڑا غصے کا تیز ہے ، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ٹھیک ہو جاۓ گا _" بی جان نے پوتے کی حمآیت کرتے ہوئے کہا _
حورین نے آثبات میں سر ہلایا _
" بیٹا ، فہد کو اس کے ماں باپ گزر جانے کے بعد میں نے ھی پال پوس کر بڑا کیا ہے _ دل کا برا نہیں ہے _ بس وقت اور حالات نے اسے ایسا بنا دیا ہے _ تم اسے وقت دو ، محبت دو ، وہ سب بھول جاۓ گا _ مجھے امید ہے اور یقین بھی ، تم اسے اپنے رنگ میں ڈھال لو گی _ " بی جان نے ایک مان سے حورین کے سر پر ہاتھ پھر کر کہا __
حورین نے خاموشی سے آنکھیں موند لیں _ کیونکہ فلحال وہ ایسی حالت میں نہیں تھی کہ کسی قسم کی کوئی تسلی یا کوئی وعدہ کر پاتی _
:::::::::::::::::::::::::::
فہد اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا _ فہد کا باپ جنید قریشی ایک جانے مانے بزنس مین تھے _
فہد گھر میں سب کا لاڈلا تھا _ خصوصا دادی ، جن کو سب بی جان کہتے تھے ، ان میں تو جان بستی تھی _ اور فہد خود بھی بی جان سے بہت اٹیچ تھا __
گھر میں ہر ہفتے کوئی نا کوئی پارٹی رکھی جاتی تا کہ فہد کو خوش کیا جاۓ _ فہد بچپن سے ہی شرارتی بچہ تھا _
سارا ہفتہ گھر سے توجہ نا ملنے پر منہ بنا کر بیٹھ جاتا اور دادی کے پاس شکآیت چلی جاتی _ اور پھر بی جان اپنے پوتے کے لیے ایک چھوٹی سی گیٹ ٹو گیدر رکھ لیتے _
اس لیے ہفتہ کو کسی بھی فرد کا گھر سے جانا ممنو ع ہوتا تھا _
زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی _
لیکن ایک دن ایسا آیا جس نے سب کچھ تہس نہس کر دیا _ سب کچھ بدل گیا، سب کچھ __
::::::::::::::::::::::::::::
حورین اپنے گھر میں سب سے چھوٹی تھی _ اس سے بڑے دو بھائی تھے _
حورین کے ماں باپ نے حورین کو بہت لاڈوں سے پالا_
حورین شروع سے ھی بہت شرارتی تھی _ جیسے ھی گھر میں داخل ہوتی تو ساتھ والے پڑوسیوں کو بھی پتا چل جاتا کہ حورین صاحبہ گھر میں قدم رکھ چکی ہیں __
اور تو اور حورین کی حرکتوں سے آس پاس والے سب بہت تنگ تھے ، کیونکہ وہ سب بچوں کو اکٹھا کر کے کبھی کوئی نیا کام شروع کر دیتی تو کبھی کچھ _
کافی دفع تو اسی وجہ سے گھر سے ڈانٹ بھی پڑی ، مگر یہاں اثر کس کو ہونا تھا __
جاوید صاحب اور مریم نے حورین کو کبھی بیٹوں سے کم نہیں سمجھا تھا _ کیونکہ اتنی منت مرادوں سے تو وہ لی تھی ___
جب حورین پیدا ہوئی تو جاوید نے باقاعدہ سب خاندان والوں کی دعوت کی __گھر میں سب کی لاڈلی تھی _ بھائیوں میں تو اس کی جان بستی تھی __
مگر کہتے ہیں ناں بیٹیوں کے نصیب الله اچھے کرے بس ، ماں باپ بیٹی کو ہر خوشی اور دنیا کی چیز دے سکتے مگر اچھے نصیب ان کے ہاتھ میں نہیں __
حور ین کو گھر میں سب حور کہتے تھے لیکن مریم بیگم حوری کہتی تھیں __
حورین دکھنے میں بھی حور کی طرح تھی __ دیکھنے والا چند پل تو ٹھہر سا جاتا _ شہد سی آنکھیں ، براؤن رنگ کے کمر تک بال ، تیکھی ناک _
دیکھنے والے کو مسحور کر دینے والی صورت تھی _
صورت کے ساتھ ساتھ سیرت بھی بہت اچھی تھی _ نرم دلی میں تو کوئی حور کا ثانی نہیں تھا _ گھر کی رونق صرف ور صرف حور کی وجہ سے تھی __
❤❤
آج حور کا یونیورسٹی کا پہلا دن تھا _ گھر میں اس کی وجہ سے چہل پہل تھی_ہوتی بھی کیوں نہ آخر اکلوتی، نونہار بچی کا یونیورسٹی میں پہلا دن تھا _حور نے سب گھر والوں کو ناک میں دم کر رکھا تھا _ اللہ اللہ کرکے حور ساری تیاریاں مکمل ہوئیں _ اور سب گھر والوں نے سکھ کا سانس لیا _
" حور !
بیٹا آپ یونیورسٹی میں چلی گئی ہیں_ وہاں پر اچھے اچھے دوست بنانے ہیں اور بلا وجہ کسی سے فضول بات نہیں کرنی_ مجھے امید ہے آپ میری بات دھیان سے سن رہی ہوگی _" ناشتے کی ٹیبل پر ناشتہ کرتے ہوئے جنید صاحب نے حور کو پیار سے دیکھتے ہوئے کہا __
حور نے سمجھدار بچوں کی طرح جلدی جلدی ہاں میں سر ہلایا _
لیکن یہ بات صرف مریم بیگم جانتی تھی کہ اس کے پلے کچھ نہیں پڑا ، اور نہ ہی کبھی پڑنے والا تھا _
" جنید صاحب!
اپنی بیٹی کو یہ سمجھا دیں گے کسی سے بلاوجہ پنگا نہ لے _ ورنہ جیسی اس کی حرکتیں ہیں مجھے تو ڈر ہے، کہیں جاتے ہیں کسی سے فضول میں پنگا نہ لے لے _ اور یونیورسٹی کے ماحول کا تو آپ کا پتہ ہی ہے ،" مریم بیگم نے مسکراہٹ دبا کر حور کو دیکھتے ہوئے اپنے میاں کو کہا __
مریم بیگم کی بات سن کر جنید صاحب مسکرا دیے _
" ارے بیگم آپ تو میری حور کے پیچھے ہی پڑ جاتی ہیں _مجھے اپنی بیٹی پر پورا یقین ہے وہ ایسی کوئی حرکت نہیں کرے گی جس کی وجہ سے اسے کوئی مشکلات کا سامنا ہو یا اس کے پیرنٹس کو ، ویسے بھی اب تو میری بیٹی میچور ہوچکی ہے _ہے ناں بیٹا __" جنید نے حور کی طرح دیکھتے ہوئے پیار سے کہا_
"جی جی بہت زیادہ میچور ہوگی آپ کی بیٹی ،ہے نہ حوری بیٹا __" مریم بیگم نے مسکرا دباکر طنزیہ حور سے پوچھا__
" ماما _
میں بس بابا کی بیٹی ہوں ،آپ تو ہر وقت میری شرارتوں کے پیچھے ہی پڑی رہتی ہیں ،اتنی معصوم سی تو ہوں میں __" حور نے باپ کے ساتھ لگ کر ماں کو کہا _
"جی جی بیٹا_ میں نے کب کہا آپ معصوم نہیں ہیں __میں بھی تو آپ کی معصومیت کے قصے ھی سنا رہی ہو ں ۔"
مریم بیگم نے ہنستے ہوئے کہا _
مریم بیگم کی بات سن کر سارے ہنسنا شروع ہوگئے _ جبکہ حورین نے منہ بسورہ _
" اچھا _ اب جلدی چلو لیٹ ہو رہا ہے ، مجھے بھی کچھ ضروری کام ہے_ اور اپکا یونیورسٹی کا پہلا دن ہے اس لیے جلدی چلو_" جنید نے اٹھتے ہوے کہا _
حور نے بھی جلدی سے ناشتہ ختم کیا _ اور اپنا حجاب ایک دفعہ شیشے میں دیکھا اور مریم بیگم سے مل کر باہر کی طرف بھاگ گئی _
" جھلی " مریم بیگم نے مسکرا کر کہا _
اور پھر واپس آ کر بیٹے کو اٹھانے چل دی _
:::::::::::::::::::::::::::
دونوں بیٹے بھی اپنی قابلیت کی بنا پر کھڑے تھے _
بڑا بیٹا__ ارمان ، ایئرفورس میں تھا _ اور چھوٹا آرمی میں میڈیکل کر رہا تھا _
کیونکہ بڑا بیٹا چھوٹی پر آیا ہوا تھا ، اس لیے دیر سے ھی اٹھتا تھا _
جبکہ چھوٹا ، ابھی ہوسٹل میں ھی تھا _
مطلب ایک چھوٹی سی فیملی تھی _ خوشحال _
جبکہ جنید خود ایک چھوٹے لیکن کامیاب بزنس مین تھے _
شروع سے ھی بچوں کی اچھی تربیت کی _ اسی لیے بچوں کا جہاں بھی جس فیلڈ میں انٹرسٹ تھا ان کو بھیج دیا گیا __
اسی لیے اب حور کا شوق تھا کہ وہ بھی اپنے ملک کے لیے کچھ کرے _ اس لیے اس نے سوشل اسٹڈیز کرنے کا سوچا _
اس کے ذریعے وہ معاشرے میں ہونے والی غلطیوں کو سدھار سکتی تھی __
اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کی مدد بھی کر سکتی تھی __
گھر میں بھی سب نے اسے سپورٹ کیا _ اور اب حور کا یونی میں پہلا دن تھا _
مریم کو ڈر تھا کہ کوئی ہنگامہ نا کر اے _ کیونکہ وہ مریم کی عادت سے اچھی طرح واقف تھیں __
:::::::::::::::::::::::::::
جنید نے حور ہو یونی کے گیٹ پر اتار دیا _ اور خود اپنے کام پر چلے گئے _
حور نے پر جوش انداز میں یونی کو دیکھا _
اور اندر داخل ہو گئی __
آس پاس نظر گھمائی تو دیکھا کہ ایک طرف 2 لڑکیاں کھڑی نظر ائی _
ان کی طرف چل دی _
" السلام عليكم ! " حور نے کہا _
دونوں نے معصومیت سے سلام کا جواب دیا _
حور کی شرارت والی رگ پھڑپھڑائی _
" کونسا سمسٹر ہے ؟" حور نے پر اعتماد لہجہ اپنا کر پوچھا _
" فرسٹ _" ایک نے ڈر ڈر کر کہا _
" اوہ ، جونیرز _
ڈیپارٹمنٹ کونسا ؟" حور نے ہنسی دبا کر پوچھا _
" IT "
دوسری نے جواب دیا _
" اوہ _ تو بچوں میں آپ کی سینر ہوں _ 7th سمسٹر _ " حور نے کہا _
دونوں نے حیرت سے حور کو دیکھا _
" لیکن آپی ، آپ کی عمر تو بہت کم ہے _ پھڑ کیسے " حیرت سے سوال کیا گیا _
" ہاں بس میں کچھ بیوٹی ٹپ استمال کرتی ہوں ، اس لیے _
خیر welcom .. امید ہے یونی اچھی لگی ہو گی _ " حور نے اپنی ہنسی کو دبا کر کہا _
" تھنکس _" ایک نے شرما کر جواب دیا_
" میں سینر ہوں _ کچھ تو خدمت کرو بھئی _ کچھ کھآنے کو لاؤ " حور نے کہا _
" آپی ، ابھی تو ہمارے پاس ایک chocolate ھی ہے _" چاکلیٹ دکھا کر کہا _
" اچھا چلو میں اسی پر گزارا کر لیتی _ باقی نیکسٹ پر چھوڑ دیتے _ چلو جاؤ کلاس ڈھونڈو _ " حور نے چاکلیٹ پکڑ کر حکم دیا _
دونوں نے جلدی سے بھاگنے میں ھی عافیت سمجھی _
پیچھے سے حور نے زور کا قهقہ لگایا _
" مزہ آیا ، ویسے جونیر پر روعب ڈالنے کا بھی اپنا ھی مزہ _ چلو اسی بہانے چاکلیٹ تو ملی _ " حور نے ہاتھ میں پکڑی چاکلیٹ کو دیکھ کر کہا _
اس سے پہلے کہ چاکلیٹ کھولتی کسی نے پیچھے سے کھینچ لی ___
" میری چاکلیٹ __" حور نے رونی صورت بنا کر خالی ہاتھ کو دیکھا _
اور پھر پیچھے مڑ ی تو پیچھے ایک نوجوان ، ہینڈسم ، لمبا اور حسین لڑکا، ہاتھ میں حور کی چاکلیٹ پکڑ کر کھڑا تھا _
:::::::::::::::::::::::::::
فہد کی زندگی بہت اچھی تھی _
ہر دفعہ کی طرح اس دفعہ بھی ہفتے کے دن ایک چھوٹی پارٹی کی گئی _
لیکن اچانک جاوید کو کال آ گئی _
کسی پارٹی میں انے کی دعوت دی گئی _
جاوید نے اپنی بیوی سارا کو بتایا _ سارا نے فہد سے بات کی _
" بیٹا جانی _ بسس 1 گھنٹہ کی بات ہے _ پھر ہم آ جاییں گے _ پلیز آپ ضد نہیں کرنا _ " سارا نے فہد کو پیار کرتے ہوئے کہا _
فہد نے پہلے تو ضد کی _ لیکن پھر جب سارا نے فہد کو اس کی پسند کے چیز لانے کا کہا تو وہ فورا مان گیا __
اور یوں بی جان اور فہد گھر میں رہ گے _ اور جاوید اور سارا پارٹی کے لیے نکل گیے __
:::::::::::::::::::::::::::
ابھی 20 منٹ ھی گزرے تھے کہ فون بج اٹھا _
بی جان نے فون اٹھایا _
اور اس سے جو خبر ملی اس سے بی جان کانپ اٹھی _
" کیا ہوا ، بی جان _
کس کا فون تھا ؟ " فہد نے بی جان کو خاموش پا کر پوچھا _
لیکن کوئی جواب نا آیا _
" بی جانی ، آپ بولتی کیوں نہیں _" فہد نے پریشانی سے کہا _
ایک دم سے بی جان نیچے گر گئی __
" رحیم چچا !__ بی جان کو پتا نہیں کیا ہو گیا " فہد نے زور زور سے گھر کے ملازم کو آواز دی _
رحیم چچا شروع سے ھی ان کے ساتھ رہتا رہا تھا _
" فہد بیٹا ! ان کا بلڈ پریشر بہت کم ہو گیا ہے _ آپ یہی بٹھو میں ڈاکٹر کو بلا کر لاتا _" رحیم چچا نے کہا _
اور جلدی سے ڈاکٹر کو فون کرنے چل پڑے _
5 منٹ میں ھی ڈاکٹر آ گیا _
اور انجیکشن لگایا _
اور رحیم چچا کو کچھ ہدایت دے کر چلا گیا _
" دادو ، اٹھ بھی جاؤ _ میں ناراض ہو جاؤ گا نہیں تو _ " فہد نے اپنی دادو سے کہا _
" بیٹا ان کو آرام کرنے دو آپ _ ہم باہر چلتے _" رحیم چچا نے کہا _
" رحیم چچا _ دادو ٹھیک تو ہو جایں گیں ناں " فہد نے ڈر کر پوچھا _
" ہاں بیٹا بس 10 منٹ تک ان کو ہوش آ جاے گا _" رحیم چچا نے کہا _
اور پھر فہد کو لی کر کمرے سے باہر آ گیے __
:::::::::::::::::::::::::::
ابھی 5 منٹ بھی نہیں گزرے کہ باہر شور مچ گیا _
" بیٹا آپ بیٹھو میں دیکھ کر اتا _ " رحیم چچا نے فہد سے کہا ،
اور خود باہر چل پرے _
گیٹ پر پھنچے تھے کہ باہر سے دستک انے لگ گئی _
دروازہ کھولا تو 2 لاش سٹریچر پر پڑی تھیں _
رحیم چچا نے حیرت سے دیکھا _
بھلا یہ کون ہوسکتا _
" جاوید ہاشمی کا گھر یہی ہے؟ ؟" پوچھا گیا _
" جی یہی گھر ہے _ " رحیم چچا نے جواب دیا _
" ایک حآ دثے میں جاوید ہاشمی اور ان کی بیوی کی ڈیتھ ہو گئی ہے _ اور یہ ان کی ڈیڈ باڈی ہیں _ " ایک آدمی نے بتایا _
رحیم چچا شاک میں آ گے _
ابھی تھوڑی دیر پہلے ھی تو وہ ہںستے مسکراتے گیے تھے _ پھڑ یہ سب کب، کیسے _
میت گھر کے لان میں رکھ دی گئی _
فہد شور سن کر باہر آیا _
جو بھی تھا اتنی سمجھ تو تھی ھی کہ کچھ مسلہ ہوا ہے ، تبھی لوگ جمع ہیں ،
باہر آ کر دیکھ تو سامنے لان میں سفید کپڑے میں خون میں رنگی لاشیں پڑی تھیں _
فہد نے ڈر کر رحیم چچا کے پیچھے چھپ
گیا _
" رحیم چچا یہ کیا ہے ؟" فہد نے ڈر کر پوچھا _
" بیٹا ! " رحیم چچا نے روتے ہوے فہد کو گلے لگا لیا _
اب وہ 8 سال کے بچے کو کیسے بتاتے _ اس کے ماں باپ اب اس کے ساتھ نہیں رہے __
" آپ کچھ بولتے کیوں نہیں ، بتایں ناں _ یہ کون ہیں _ اور یہاں ہمارے گھر کیوں ہیں ؟" فہد نے پھر پوچھا _
" بیٹا !
یہ آپ کے پاپا اور ماما ہیں _ " رحیم چچا نے کہا _
" آپ مذاق کر رہے ناں _
پاپا اور ماما تو پارٹی پر گے _ وہ اتے ہو گے _ آپ بھی بس ایسے ھی کچھ بھی بولتے ہیں _ " فہد نے غصّے سے کہا _
رحیم چچا رونے لگ گے _
فہد نے اگے بڑھ کر چادر سائیڈ پر کی _ اور پھر فورا چیختا چلاتا اپنی دادو کی طرف بھاگ پڑا __
" دادو ! دادو _ آپ اٹھ کیوں نہیں رہی ؟؟ دیکھیں رحیم چچ کیا بول رہے ، میرے ماما پاپا تو باہر گیے ہوے ناں _ وو جو لان میں ہیں وو میرے پاپا ماما نہیں ہیں _ مذاق کر رہے چچا _
دادو آپ اٹھ کر چچا کو ڈانٹیں _ دادو آپ اٹھتی کیوں نہیں ہیں __ دادو " فہد نے چیخ کر زور زور سے اپنی دادو کو جنجھوڑا _
مگر وہ نشے میں تھیں _
کیسے فہد کی چیخ و پکار سن سکتی تھی __یہ وقت فہد کو اکیلے ھی گزرنا تھا _
" رحیم چچا !! سب کو باہر نکالیں _ یہ میرے پاپا ماما نہیں ہیں _ وہ ابھی آ جائیں گے _بس تجوڑا ویٹ _" فہد نے چیخ کر رحیم چچا کو کہا _
رحیم چچا خاموش رو رہے تھے _ اور وہ کر بھی کیا سکتے تھے __
وقت تھا کہ گزر رہا تھا __
لوگ انے لگ گے تھے _ فہد چیخ چیخ کر سب کو بول رہا تھا کہ اس کے ماما پاپا باہر گے ہوے ہیں __ .
1 گھنٹے بعد بی جان کو ہوش آیا _
باہر ائیں تو نظارہ دیکھ کر وہی دہلیز پر بیٹھ گئی _
فہد نے اپنی دادو کو دیکھا تو بھاگ کر آ گیا _
" دادو _ آپ کو پتا یہ سب لوگ یں کو میرے ماما پاپا بول رہے _ آپ کو تو پتا ہے وہ باہر گے ہوے _ ابھی آ جانا انہوں نے _ ہیں ناں دادو _" فہد نے ایک امید لیے اپنی دادو سے کہا _
بی جان نے فہد کو اپنی آغوش میں لی کر زاروقطار رونا شروع کر دیا _
" بیٹا !! آپ کے پاپا ماما ہمیں چھوڑ کر چلے گے _ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے __سب کچھ ختم ہو گیا _" بی جان نے کہا __
یہ کہنا تھا کہ فہد وہی جھول گیا بچہ تھا آخر کتنا صد مہ برداشت کر سکتا تھا
" اوہ ہیلو مسٹر XYZ__
یہ کیا بد تمیزی ہے ؟؟" حور نے سامنے والے کو مخاطب کر کے کہا __
جبکہ سامنے والا حور ہو اگنور کر کے مسلسل چاکلیٹ کے ساتھ انصاف کرنے میں مصروف تھا __
" اف اللہ !
کتنے بےشرم ہو ، کوئی مینرز ہوتے ہیں ، کوئی اخلاق و ادآب ہوتے ہیں __لیکن آپ جیسے بندے کو کیا پتا وہ کیا ہوتے ہیں __" حور نے تپ کر کہا __
لیکن پھڑ بھی سامنے والا شخص اپنے کام پر ڈٹا رہا __
" اوے ، ہیلو ،، اوہ بھائی !!
میں آپ سے بات کر رہی ہوں _ گونگے، بہرے ہو کیا _ایک تو میری چاکلیٹ کھا رے ، اوپر سے اگنور بھی _ " حور نے غصّے سے کہا __
" ایک منٹ ! پہلی بات تو یہ کہ میں کسی کا بھائی وائی نہیں ہوں _ اور دوسری بات یہ لیں آپ ، آپنی چاکلیٹ ۔۔" سامنے والے نے 1/4 بچا ہوا حصّہ حور کی طرف کرتے ہوے جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ کہا __
" یہ بھی ٹھونس لو _ کیا پتا پیٹ بھر جاۓ _اللہ آپ کو پوچھے گا _یاد رکھنا _ بھوکے انسان _ کسی کے منہ سے چیز لے لینا پتا بھی ہے کتنا گنآہ کا کام ہے _ کبھی ہضم بھی نہیں ہو گی یہ چاکلیٹ یاد رکھنا میری بات __ " حور نے صدمے میں آ کر غصّے سے بولا __
" ہاہاہا !
really ؟؟ Are you sure about so called your chocolate ?? Really it was yours??"
سامنے والے نے حور کو مزید تپانے کے لیے مسکرا کر پوچھا _
" ہا _ہاں ،
یہ میری ھی تھی _ میری دوستوں نے مجھے گفٹ کی تھی _ اور آپ نے ساری کھا لی _ " حور نے دوستوں پر زور دے کر کہا _
جبکہ حور کی بات سن کر سامنے والی ہنسی نکل گئی __
" لیکن میں نے تو کچھ اور دیکھا تھا _" طنز کے ساتھ کہا گیا _
" کیا مطلب ؟ نہیں مطلب کیا ہے آپ کا ؟؟ میں نے ان سے زبر دستی لی ہے کیا ؟؟ ان کو مانگی ہے کیا ؟؟ آپ کہنا کیا چاہ رہے ؟ " حور نے جلدی سے سچا ہونے کے لیے کہا _
" well
آپ خود کہہ رہی ہیں ، تو مطلب ایسا ھی ہوا ہو گا ناں _ ویسے بھی چور کی داڑھی میں تنکا _ " مسکراہٹ مزید گہری ہوئی _
" بھاڑ میں جاؤ _ میرے پاس اتنا فضول ٹائم نہیں کہ میں فضول لوگوں پر ضائع کرتی پھروں _
کھا لی ناں چاکلیٹ پیٹ بھر گیا ہو گا _ اب جان بھی چھوڑ دو _ " حور نے غصّے سے کہا _
اور حور نے جلدی سے ایک سائیڈ پر چلنا شروع کر دیا _
" interesting ..
Well thanks for sweet chocolate . ویسے بھی مانگ کے اور زبردستی والی چیز کا مزہ ھی اپنا ہوتا
"
حور کو پیچھے سے جواب آیا __
اس لڑکے کی بات سن کر حور کو تھوڑی بہت شرمندگئ نے گھیرا _
لیکن یہاں فیل کب ہوتی تھی جو اب ہوتی _
" جی جی آپ کا کافی تجربہ ہے _ تبھی _ " حور نے مڑ کر کہا اور پھڑ سے تیز رفتار سے چلنے لگ گئی _
" بھوکا ، شودہ _ ساری کھا گیا _ اتنی مشکل سے تو لی تھی _ اللہ پوچھے اس بندے کو _ اللہ کرے اس کو ہضم ھی نا ہو یہ __میری چاکلیٹ _" حور نے خود ھی بڑبڑاتے ہوے کہا _
" اوہ میری کتنی فکر ہے آپ کو _ میں صدقے ۔ پر فکر نہیں کرنی میں کر لو گا ہضم _" ساتھ ساتھ چلتے ہوئے اس نے مسکرا کر کہا _
حور جو اپنی چاکلیٹ کے کھانے کے غم میں غمگین ہوئی جا رہی تھی ، اچانک اپنے پہلو سے آواز انے پر ڈر گئی _
اچانک حور کا پاؤں پھسلا اور حور ہوا میں سیرکرنے لگ گئی ۔۔
لیکن اس سے پہلے کہ حور صاحبہ کی لینڈنگ ہوتی ، سامنے والے فرد نے حور کو تھام لیا __
حور نے تو ڈر کے مارے آنکھیں بند کی ہوئی تھیں _
" ویسے تو بہت بہادر بنتی ہو ، جان تو اتنی سے ہے تم میں _ دیکھ کے چلو تمہارا متبادل حصّہ بھی نہیں ملنا یہاں _ " مسکراہٹ کو دبا کر حور کو دیکھ کر کہا گیا _
حور نے آواز سن کر آنکھیں کھولی تو خود کو سامنے والے شخص جس سے ابھی 30 منٹ پہلے ھی تازی تازی دشمنی سٹارٹ ہوئی تھی ، اسی کے حصار میں پایا _
خوف کے مارے ، حور کی شہد آنکھیں بڑی بڑی ہو گئیں تھیں _
لیکن یہ کیا حور کی آنکھوں میں اتنی کشش تھی کہا کچھ پل کے لیے تو مقابل بھی کھو سا گیا تھا __
حور نے حیرت سے سامنے والے کو دیکھا اور پھڑ خود کو ، جب بات ساری سمجھ میں ائی تو جلدی سے مقابل کے حصار سے نکل گئی _
" I'm sorry ..
Next time be careful .."
اپنی شرمندگی مٹانے کے لیے کہا گیا __
جبکہ حور کے ساتھ یہ پہلی دفعہ ہوا تھا _ اس لیے ابھی فلحال تو اس کے پلے کچھ بھی نہیں پڑا تھا __
" well ..
I'm Fahad Ali ..
Student of Economics .
And you ?"
سامنے والے نے اپنا تعارف کروایا __
" nice Name
See you soon "
حور نے جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ۔اور اگے چل پڑی __
حور کی بات پر فہد مسکرا دیا __
شرمندگی کو مٹانے کے لیے بالوں میں ہاتھ مارنے لگ گیا _
کیونکہ فہد اپنی کلاس اور ڈیپارٹمنٹ اور یونی میں بھی Crush مانا جاتا تھا _
تھا ھی اتنا پیارا _ ہینڈسم ، 6فٹ قد _اوپر سے مسکراہٹ _ سبز آنکھیں ، ہلکی ہلکی داڑھی ، نفاست سے ہوے سیٹ بال _ ڈریسنگ بھی کمال _لیکن وہ بہت خود میں اور اپنے دوستوں میں مگن رهنے والوں سے تھا _
بہت سی لڑکیوں نے دوستی کی خواہش کی لیکن فہد کو ان سب میں کوئی دلچسپی نا تھی _ وہ پہلے کچھ بننا چاہتا تھا _ اور پھر ڈائریکٹ شادی _
لیکن آج جب وہ یونی میں داخل ہوا تو سامنے ایک چھوٹی اور نازک لڑکی کو دو لڑکیوں سے بات کرتے دیکھ کر اس کی طرف متوجہ ہو گیا _ تھوڑا پاس آ کر معلوم ہوا کہ موصوفہ ragging فرما رہی تھی _
بدلے میں جو حور نے چاکلیٹ لی وہ فہد نے جلدی سے اچک کر لے لی _
اور پھڑ حور کے بدلتے تاثرات ، غصّہ ،اس سب میں مزہ آ رہ تھا _
" I'm Horain .
New Comer ."
حور نے دور کھڑ ے ہو کر کہا اور مسکرا کر چل دی __
" Horain ..
Nice name .. "
فہد نے دھیمے سے کہا _ اور پھر خود ھی مسکرا دیا __
اور پھر اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف چل دیا __
بے شک آج اس کا دن بہت اچھا گزرنے والآ تھا __
::::::::::::::::::::::::::::::
فہد جب تک ہوش میں آیا _ تب تک اس کے ماما پاپا اس کو اکیلے چھوڑ کر خود منوں مٹی تلے سو گیے تھے __
اٹھ کر فہد نے بہت شور مچایا _
لیکن اس سے کونسا اس کے ماما پاپا نے واپس آ جانا تھا _
یکن دفعہ جو چلا جاۓ ، وہ کہاں پھر واپس اتا ہے _
فہد دن رات اپنے ماما پاپا کو آوازیں دیتا رہتا _
بی جان ، رحیم چچا ، دونوں فہد کی اس حالت پر روتے _
پھر فہد کے پاپا کا بزنس کو سمبھالنے کا مسلہ آ رہا تھا _ اس لیے بی جان نے بزنس ، آفس سب چیزوں کو فلحال بند کرنے کا بول دیا _ کیونکہ ان کو ابھی فہد کو سمبھالنا تھا _ اور بزنس نے بارے میں بی جان کو کچھ بھی نہیں پتا تھا _
اور یہی وقت ہوتا ہے جب سب لوگ آپ کو ہمدردی جتا کر آپ سے سب کچھ لے جاتے ہیں _
اس لیے بی جان نے کسی پر بھی یقین نا کیا _ اور سب کچھ بند کروا دیا _
ویسے بھی فہد کے پاپا کا بینک اکاؤنٹ بھی کافی تھا ، اس لیے بی جان کو کوئی مشکل بھی نہیں انے والی تھی _
فہد کی حالت کو دیکھ کر بی جان نے ڈاکٹر سے مشورہ کیا _
کیونکہ فہد کی حالت خراب ہوتی جہ رہی تھی _ اور بی جان ایسے اس حالت میں فہد کو نہیں دیکھ سکتی تھیں _
کیونکہ اب کل زندگی کا سرمایا اب ان کا پوتا ھی تو تھا _
ڈاکٹر نے فہد کے حالات کو دیکھ کر بی جان کو گھر بدلنے کا کہا __
بی جان نے دوسرے شہر جہ کر رهنے کا فیصلہ کیا _
رحیم چچا سے مشورہ کیا _
انہوں نے بھی فہد کے لیے حامی بھر لی _
:::::::::::::::::::::::::
بی جاننے فہد اور رحیم چچا کے ساتھ بغیر بتاۓ کسی کو اسلام آباد سے لاہور شفٹ ہو گے __
وہاں پر فہد کے لیے ماحول بدل گیا _
کچھ کچھ بہتری انے لگ گئی _ لیکن پھر بھی ہفتہکے آخر میں وہ اپنے ماما پاپا کو یاد کر کر کے روتا _
پھر فہد جسیے جیسے بڑا ہوتا گیا ، پھر وہ بی جان کے سامنے نہیں روتا تھا _ لیکن جب بھی اسکول وغیرہ میں پرنٹس میٹنگ ہوتی تب تب فہد کو اپنے ماں باپ کی کمی محسوس ہوتی _ لیکن وہ اب یہ سب بی جان کے سامنے خوش رهنے کی کوشش کرتا _
زندگی بھلا کب کسی کے لیے رکتی ہے یا انتظار کرتی ہے _ وقت کا کام ھی گزر جانا ہے _ گزرنا تھا گزر گیا _ چاہے اچھا یا برا __
فہد نے لاہور سے ھی اپنی ساری تعلیم مکمل کی _ شروع میں زیادہ چپ چپ ھی رہتا ، لیکن پھر بی جان کی وجہ سے وہ دوسروں میں گھلنے ملنے لگ گیا _
فہد شروع سے ھی بہت زہین تھا _ اور پھر اپنے ماما پاپا کے جانے کے بعد تو اور بھی زیادہ محنت دے پڑھنے لگ گیا _
فہد کا شمار اچھے اچھے سٹوڈنٹس میں ہوتا _
اور اب بی جان کی خواہش تھی کہ وہ اپنے پاپا کے بزنس کو سمبھالے _ اسی لیے اب فہد نے Bussinus میں پڑھائی شروع کی ہوئی تھی ___
❤❤
ماضی )
" ادھر اؤ لڑکی !! "
حور جو اپنی ہی مستی میں گم بھاگی جا رہی تھی ، یکدم آواز انے پر رک گئی _
جب آواز کی سمت میں دیکھا تو پتا چلا کہ کوئی سینئر کا گروہ وہاں بیٹھا ہوا تھا _
اور اس ٹائم ہر Newcomer کی ragging کر رہے تھے __
" حور بیٹا ، تم جو دوسروں کی ragging فرما کے ای ہو ناں ، اب پهسو خود بھی __" حور دل ہی دل میں مخاطب ہوئی _
لیکن پھر کچھ خیال آنے پر مسکرا دی __
" کب سے اواز دے رہے ، سنتا نہیں کیا ؟؟" ایک لڑ کے نے حور سے کہا __
" آپ مجھ سے کچھ کہہ رہے تھے ؟؟" حور نی معصوم بن کر پوچھا __
" میرے خیال میں یہاں پر تمھارے علاوہ کوئی لڑکی ہمیں تو نظر نہیں آ رہی ، اگر تمهیں نظر آ رہی ، تو اسے بھیج دو _"
حور کی بات سن کر ایک لڑکے نی تپ کر کہا __
" ہاں ، وہ دیکھیں _ وہ بھی تو ہیں لڑکیاں _ " حور نے پھر سے معصوم بن کر کہا __
" سچ میں ؟؟ وہ بھی لڑکیاں ہیں ؟ ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا __، آپ کا احسان رہے گا ہم پر ، آپ کا بہت بہت شکریہ جو آپ نے اتنی زحمت کی _" طنز سے جواب آیا __
" خیر ۔ اب ایسی بھی بات نہیں ۔۔ ویسے بھی ایسے چھوٹے چھوٹے احسان تو میں کرتی رہتی __" حور نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
حور کی بات سن کر سامنے والے ایک لڑکے کی ہنسی نکل گئی __
" کیا چیز ہے یہ یار ؟؟ پٹاخہ ہے پورا ، بولو کچھ، جواب کچھ ،، لگتا نہیں ہم اس کی ragging کر رہے کہ یہ ہماری ،،" ایک نی دوسرے کے کان میں کہا _
" یار !
تم اپنی چونچ بند نہیں رکھ سکتے تھوڑی دیر کے لئے ۔۔
ایک تو لڑکی نے دماغ خراب کر رہی ہے اوپر سے تم ۔۔" گروپ کے لیڈر نے نے غصے سے کہا ۔۔
" سنو لڑکی زیادہ باتیں مت کرو اور ہمارا ٹائم بھی ضائع مت کرو ۔۔
جو پوچھ رہے ہیں۔ انسانوں کی طرح سیدھی طرح جواب دو ۔۔"
حور کو دیکھتے ہوئے لیڈر نے غصے سے کہا ۔۔
حور نے چپ چاپ سرہلانے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔
" یہاں سے دس منٹ کے فاصلے پر اکنومس ڈیپارٹمنٹ ہے ۔۔ وہاں پر ایک سینئر ہوگا ، اس سے ایک سبجیکٹ ( بزنس ڈویلپمنٹ ) کے نوٹس لے کے آؤ ۔۔ " حور کے لئے حکم جاری کردیا گیا ۔۔
حور نے ان کے منہ کی طرف دیکھا جیسے اس کے پلے کچھ نہ پڑا ہو ۔۔۔
" تمهارے پاس اس کے لئے صرف آدھا گھنٹہ ہے اگر آدھے گھنٹے کے بعد تم یہاں پر ہمیں نہ ملی تو کلاس کی طرف دیکھنا بھی مت ۔۔ امید ہے تمہیں ہماری بات سمجھ آگئی ہو گی ۔۔۔"
لیڈر حور کی طرح دیکھ کر استہز آئیہ ہنسی ہنستے ہوئے کہا ۔۔
" لیکن وہ ڈپارٹمنٹ ہے کہاں ؟؟ مجھے کیا پتا ؟؟میں تو خود نیو ہوں ۔۔مجھے ایک بندہ وہاں پر چھوڑ آئے اور وہاں کا جو سینئر ہیں اس سے ملوا تودے یار پلیز ۔۔" ہورن معصومیت سے بھرپور رونی صورت بنا کر کہا ۔۔
حو ر کی معصومیت کو دیکھ کر سامنے والوں کو شاید ترس آ گیا ۔۔
حور کے ساتھ اپنا ایک ممبر بھیجا جو کہ اسے اکنامکس ڈیپارٹمنٹ میں چھوڑ آیا ۔۔اور مطلوبہ بندہ بھی دیکھا دیا ۔۔
سامنے والے بندے کو دیکھ کر حور شآک میں آ گئی ۔۔۔
:::::::::::::::::::؛::::::::::::::::::
(حال )
" سنو لڑکی!!
کب سے آواز دے رہا ہوں ۔ بہری ہو کیا ؟؟ یا جان بوجھ کر ایسے کام کرتی ہو ؟؟"
وہ
آنکھوں میں غصہ لیے حور سے مخاطب ہوا ۔۔
حور جو اپنی سوچ میں گم تھی ۔۔ يكدم آواز پر گھبرا کر ڈر اٹھی ۔۔
" ج ۔۔جی _ آپ نے بلايا ۔۔"
حور نے ڈر کر کہا ۔۔
" پلیز میرے سامنے یہ جی جی اور ڈرنے کی کی ایکٹنگ مت کیا کرو ۔۔ بہت اچھے سے جانتا ہوں ، جو تمهارے دل میں ہے __" فہد نے نفرت زدہ لہجہ میں کہا ۔۔
" کاش ! آپ جان پاتے ، کاش آپ اتنے بد گمان نا ہوتے ، کاش میں آپ کو سب کچھ بتا پاتی ، جو میرے دل میں ہے _" حور نے سامنے کھڑے مرد کو دیکھ کر دل ہی دل میں افسوس کیا __
" یہاں کھڑی بس میرا منہ ہی دیکھتی رہوں گی ؟؟ یا یہاں سے دفع بھی ہوں گی ۔۔ پتہ بھی ہے کہ مجھے تمہاری موجودگی زہر لگتی ہے تو کیوں بار بار اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہوں مجھے ؟؟ " فہد نے حور کو بازو سے زور سے پکڑ کر قریب کر کے غصے سے پوچھا ۔۔
" مجبوری ہے فہد صاحب ۔۔
ورنہ ہر انسان میں اتنی تو self-respect ہوتی ہی ہے ۔۔بار بار اپنی تذلیل پر پھر سے آپ کے سامنے آ جاتی ہوں ڈھیٹ بن کر ۔ " حور نے سخت لہجے میں کہا ۔۔
" اوہ !!
تو تم کیا چاہتی ہو ؟؟ آزاد کر دوں گا تمهیں ؟؟ " فہد نی حور کی طرف غور سے دیکھا _
جہاں پر __آزاد __ لفظ سن کر سایہ لہرآیہ تھا __
لیکن فہد ، جو اپنی نفرت کی انتہا پر تھا ، اسے کہاں یہ نظر اتا ،__
حور کا منہ زور سے دبو چ لیا گیا __
" لیکن یہ تمہاری بھول ہے حورین بیگم ۔۔
بھول جآو کہ کبھی کوئی سکھ کا پل بھی میرے ذندہ رهتے ہویے تمہاری زندگی میں اے گا __
سوچنا بھی مت __ جیسے میں اپنی زندگی گزار رہا ہوں محروم رہا ہوں ، تم کیسے خوش رہ سکتی ہو ؟؟ تمهیں بھی احساس ہونا چاہئے کہ سب کچھ پاس ہوتے ہوئے بھی محروم رہنا کتنا تکلیف دیتا ہے ۔۔" فہد نے حور کے منہ کو دبو چ کر نفرت سے کہا __
" لیکن آخر آپ مجھے میری غلطی بتائیں گے ؟؟ میرا قصور ؟؟ کہاں مجھ سے یآ میری ذات سے آپ کو کوئی تکلیف پہنچی ہے ؟؟ " حور نی آنکھوں میں نمی لیے ہر بار کی طرح پھر سے پوچھا __
" ناں ، ناں ۔۔ حور بیگم ۔۔
پتا ہے ہمیں سب سے زیادہ دکھ کب ہوتا ہے ؟؟ " حور کے آنسو کو اپنی انگلی کے پوروں پر لیتے ہوئے پوچھا __
" جب ہمیں اس بات پر سزا ملے ، جس کی غلطی کا بھی ہمیں علم نا ہو __
اور یہی چیز میں چاہتا ہوں ، تم تڑپو ، تمھآرے یہ آنسو مجھ پر کوئی اثر نہیں کرتے ، پتا ہے کیوں ؟؟" فہد نے حور کو مزید قریب کر کے پوچھآ ۔۔
جبکہ حور کے لی ، فہد کی اس حد تک قربت میں سانس تک لینا مشکل ہو رہا تھا __
" کیونکہ میں نے خود پر ایک خول چڑ ھا لیا ہے ، جسے توڑنا مشکل تو ہے ہی نا ممکن بھی ہے ۔۔
اس لیے سویٹ ہارٹ یہ اپنے آنسو فضول میں ضآئع نا کیا کرو ۔۔"
فہد حور کے چہرہ تهپتهپا کر کہا __
حور اپنی بے بسی کو دیکھ کر رہ گئی ۔۔
" وہ سامنے بلیو شرٹ ، دیکھ رہی ہو _ اس سے تمهیں نوٹس لے کر انے ہیں ۔۔ امید ہے کہ تم فیل نہیں ہو گی جیسے باقی سب ہوتے رہے ہیں ۔۔۔"
گروپ کے لڑکے نے سامنے اشارہ کر کے بتایا ۔۔
جو سیڑھوں سے اوپر ایک گروپ جس میں 2_ 3 لڑکے تھے ، اپس میں کچھ ڈسکس کر رہے تھے __
اور پھر Best wishes بولتا چلا گیا ۔۔۔
" ارے واہ !!
بس اتنا سا کم تھا ۔۔ میں ایسے ہی ڈر رہی تھی ۔۔
یہ کآم تو دو منٹ میں ہو جاۓ گا میرا ۔۔ واہ رے اللہ ، کیا زہانت ملی ہے مجھے ۔۔" آسمان کی طرف دیکھ کر خود سے ہی باتیں کرنے لگ گئی ۔۔۔
صبح والی ایڈونچر والی لڑکی کو دیکھ کر فہد کی مسکراہٹ گہری ہو گئی ۔۔
اور حور کی طرف ہاتھ ہلایا ، مگر حور تو اپنے خیال میں مگن تھی _
اس لی فہد سیڑھوں سے نیچے اترا ۔۔
جہاں حور آخری سیڑھی پر کھڑی تھی __
" ہیلو !!
حور !! "
فہد نے پاس آ کر خود میں مگن حور کو متوجہ کیا ___
ایک دفعہ پھر سے حور یکدم اپنے خیالوں سے نکلی ،
اور پاؤں پهسل گیا ۔۔
بر وقت ، فہد نے حور کو تھام لیا ۔
فہد ایک دفعہ پھر سے حور کی شہد آنکھوں میں کھو چکا تھا __
حور تو خود کو زمین پر لینڈ ہونے کا انتظار کر رہی تھی __
اور ڈر کے مارے فہد کی شرٹ کو زور سے پکڑا ہوا تھا ،،
جب ہوش آیا ، تو فہد نی جلدی دے حور کو سائیڈ پر ٹھیک کر کے کھڑا کیا __
حور کو شرمندگی نے گھیر لیا __
'"" I'm so sorry ..
مجھے پتا نہیں چلا ، اور پاؤں پهسل گیا __
Well thanks a lot ..
آپ نے بچا لیا ، نہیں تو میرا تو کچھ بچتا بھی نہیں __"
حور نی اپنا ڈپٹا سیٹ کرتے ہوئے جلدی جلدی کہا __
جب کہ اندر ھی اندر خود کو کوس رہی تھی __
حور کی آواز ، فہد کو ہوش میں لائی __
" میرے خیال میں آپ کو پهسلنے کا بہت شوق ہے _ اور یہ صبح سے دوسری دفعہ ہو چکا ،، خیر تو ہے محترمہ ؟"
فہد نے مسکرا کر شرارت سے کہا __
" اب ایسی بھی بات نہیں ہے __ میں تو بس ۔۔" انگلیوں کو مروڑتے ہوے حور نے کہا __
" جی ، جی ،
آپ تو بس ۔۔ پهسلنا کم کر لیں _
لازمی تو نہیں کہ ہر جگہ سہارا دینے کے لیے میں ہوں ۔۔" فہد نے مسکراہٹ گہری کرتے ہوئے کہا __
" مطلب کیا ہے آپ کا ؟؟
میں کونسا روز روز گرتی پڑتی ہوں جو آپ ایسے بول رہے __" حور نے ناک سے مكهی اڑائی ۔۔
" اوکے ، مان لیتے ہیں ۔۔
اور کچھ ؟" فہد نے اگے کو جھک کر مودب انداز میں کہا __
" ہاہاہا !!
ویسے آپ دیکھنے میں کافی سیریس ٹائپ لگتے ہیں ۔۔ لیکن ہو بہت مزے کے بندے ۔۔۔ " حور نے ہنس کر کہا __
فہد ایک لمحہ کے لیے تو حور کی ہنسی میں کھو سا گیا __
" کیا کوئی ہںستے ہویے اتنا پیارا لگ سکتا ہے ؟ بلکل بھی نہیں ۔۔ کتنی معصوم ، بچوں کی سی ہنسی ہے _ ہر فکر سے پاک _" فہد نے دل میں سوچا __
" ایکچولی ! مجھے آپ سے نوٹس لینے تھے ، __بزنس ڈویلپمنٹ __ کے ،" حور نے اصل بات بتائی ۔
" لیکن اس کا کیا کرنا ؟؟ آپ تو سوشل ڈیپارٹمنٹ سے ہو تو ۔۔" فہد نے حیرت سے کہا __
" ہاں ۔ لیکن کچھ سینئر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ سے نوٹس لا کر دوں ۔ نہیں تو کلاس نہیں لینا ۔۔" حور نے کہا __
" اوہ ۔۔ ragging ...
جو دوسروں کی ragging کرتی ہیں ، وہ خود آج قابو آ گئی ۔۔" فہد نے ہنس کر کہا __
" جی نہیں ۔
میں تو معصوم ۔۔" حور نے معصوم بن کر کہا ۔۔
" ہاہا ۔۔
اوکے _
چلیں پھر _ ہم بھی آج آپ کے ڈیپارٹمنٹ کا چکر لگا ھی لیتے ہیں ۔۔" فہد نے مسکرا کر کہا ۔
اور حور کی تو خوشی کی انتہا نا رہی ، کیونکہ بقول ان کے کوئی بھی نوٹس لانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوا تھا _
اور وہ تو پورا کا پورا بندہ لے کر جا رہی تھی ۔۔۔
فہد اپنے دوستوں کو کچھ اشارہ کر کے حور کے ساتھ چل پڑا ۔
جو کہ منہ کھول کر فہد کو لڑکی ساتھ باتیں کرتے ہوئے دیکھ کر شاک میں تھے ____
:::::::::::::::::::::::::
" ماما ، پاپا ۔۔۔
پلیز مجھے چھوڑ کر نا جایں ۔۔
ماما ۔۔۔۔
ماما ۔۔۔۔۔
ماما ۔۔۔۔۔ "
فہد نے اپنے ماما پاپا کو آواز دی ۔۔
حور کی فہد کی آواز سے نیند اڑ گئی ۔۔
" فہد !!
بس بس ۔۔ کچھ نہیں ہوا ۔۔
بس ۔۔
.Relax .."
حور نے فہد کے بالوں میں آنگلیآں پھیرتے ہوے کہا __
فہد بچوں کی طرح ڈر کے مارے سکڑ گیا تھا __
شاید خواب میں اپنے ماں باپ کو دیکھ لیا تھا _
کیونکہ اکثر وہ خواب میں ڈر جاتا تھا _
اور بی جان کو لگتا تھا کہ اب بڑا ہو گیا ہے تو یہ ڈر بھی ختم ہو گیا ہو گا ۔۔
اب حور کے دلاسے سے تھوڑا مطمین ہو گیا __
حور نے فہد کے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔ جیسے ایک ایک نقش جزب کرنا چاہ رہی ہو ۔
" دن کے وقت ، ہوش میں اگر مجھے اپنے اتنا پاس دیکھ لے تو پتا نہیں کونسا طوفان کھڑا کر دے ، اور اب دیکھو کتنا معصوم ، نا کوئی نفرت نا کچھ ۔۔ " حور نے پیار سے فہد کے چہرے پر ہاتھ پھیرا ۔۔
اسی لمحے فہد نے حور کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیا __
فہد کی اس حرکت پر حور کی سانس وہی تھم گئی ۔۔
لیکن فہد اس بات سے انجان تھا کہ جس کو وہ دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا ، اب اسی کی قربت کی تلاش میں تھا ___
لیکن مقابل بھی حور تھی ، جس کی تربیت میں شروع سے ھی لچک تھی ۔۔ اس کو مریم بیگم نے سكهايا تھا _______کہ معاف کرنے سے کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہو جاتا ۔۔۔___
اور اس بات کو حور نے اپنے پلو میں باندھ لیا __
سب نفرت کو بھول کر حور نے فہد کا سر اپنی گود میں رکھا __
اور پیار سے ایک بوسہ فہد کے ماتھے پر دیا _
"My Dream Boy ..."
هلكی سرگوشی میں حور نے فہد کو دیکھ کر کہا __
جبکہ فہد سب باتوں سے انجان حور کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے سویا ہوا تھا ___
❤❤
صبح جیسے ھی فہد کی آنکھ کھولی __فہد کا سر حور کی گود میں تھا ، اور حور فہد کے بازو ساتھ سر رکھے مزے سے سو رہی تھی __
حور کو خود کے اتنے قریب دیکھ کر ایک منٹ کے لیے تو ماضی میں چلا گیا __
پھر سے وہی فہد بن گیا __ جو حور کی ایک ایک مسکراہٹ پر مرتا تھا __جان دیتا تھا __ حور کے ساتھ ساۓ کی طرح رہتا تھا __
فہد نے حور کے بالوں میں ہاتھ پھیرا __ سوتے ہویے بلکل چھوٹی سی ، اور نازک سی گڑیا لگ رہی تھی __
اس پل فہد کو اپنی ساری حرکتوں پر افسوس ہوا __
شاید یہ حور کی قربت ھی تھی کہ فہد کے دل میں حور کے لیے جذبات جاگ رہے تھے __ وہ پہلے والا فہد بن رہا تھا __
" مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے حور کے ساتھ __ کتبی معصوم ہے یہ ، اور میں اس سے اس کی معصومیت نہیں چھین سکتا __ ہاں میں اس کو اس کا حق دوں گا __" فہد نے دل میں سوچا __
اور اسی سوچ کے زیر اثر فہد حور کے چہرے پر جھکا تا کہ قریب سے حور کی خوشبو خود میں بسا سکے __ مگر ابھی حور کے چہرے پر جھک رہ تھا کہ ، يكدم فہد کو سب کچھ یاد انے لگ گیا __ ایک ایک پل __ کیسے اس نے محرومی میں گزارا __ اور جلدی سے بیڈ سے اتر گیا __
بیڈ کے شور سے حور کی آنکھ کھل گئی __
"آپ !!
آپ کب اٹھے ؟؟" حور نے پوچھا ،_
" تم اپبے کام سے کام رکھو __ میرے معآملے میں بولنے کا حق ابھی میں کسی کو نہیں دیا __" فہد نے سخت لہجہ اختیار کیا __
" اور اگر نیند پوری ہو گئی ہو تو روم سے دفع ہو جاؤ پلیز ، مجھے کام کرنا ہے کچھ ،__ اور صبح صبح میرا موڈ نہیں کہ تمہاری وجہ سے سارا دن خراب کر دوں ۔۔" فہد نے ناگواری سے کہآ ۔۔
ایک دفعہ پھر سے وہی سخت خول اپنے اوپر چڑھا لیا __
اور حور خاموشی سے اٹھ کر دوسرے روم میں چلی گئی تا کہ تہجد ادا کر سکے __
جبکہ فہد خود کو سمبھالنے لگ گیا __
••••♪••••••••••••
" اتنی تیز تو ہو تم ، پھر ایسے اس گروپ میں کیسے پھنس گئی ؟؟ سمجھ نہیں آ رہی ۔۔" فہد نے حور کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے پوچھا __
فہد کے ایسے سوال پر حور نے گھور کر دیکھا __
" آپ کو میں تیز لگتی ہوں ؟؟ ڈائریکٹ مطلب کیا ہے آپ کا ؟؟" حور نے کڑے تیور لیے پوچھا __
" نہیں __آپ تو سمارٹ ہیں ، تیز تو نہیں ۔۔" فہد نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
" آپ ،!!
آپ کو اللہ پوچھے __" حور پیر پٹختی اگے چل دی __
" ہاہا !!
ارے میرا مطلب وہ نہیں تھا جو آپ سمجھی __ " فہد ہنستے ہوے تیز تیز چلتے حور تک آیا __
" جی _
بہت اچھے سے جانتی ہوں ، جو آپ کہنا چاہ رہے تھے __
اتنی بچی نہیں ہوں __" حور نے ناک چڑھا کر کہا __
" آوکے !!
دادی اماں !!
معاف کر دیں _ غلطی ہو گئی __"
فہد نے مسکرا کر کہا __
جبکہ حور خود کو دادی کہنے پر تلملا گئی __
••••••••♪•••••••••
" ہاں جی ، فرمائیں ۔۔
آپ نے مجھے بلايا تھا ؟؟
کوئی کآم ہے ؟؟" فہد سینر گروپ کے پاس آ کر روعب دار لہجے میں بولا __
" ارے نہیں __نہیں __
اپ اتنی اونچی ہستی ہیں __ اور ہماری مجال جو ہم آپ کو تنگ کریں __" گروپ لیڈر نے طنز کرتے ہوئے کہا __
" اگر تمہاری بکواس ختم ھو گئی ہو تو ہم کام کی بات کریں ؟؟" فہد نے ضبط سے کہا _
" ارے ،
دیکھو تو ۔۔ ہمارے dream boy کو غصّہ آ رہا ہے __" گروپ کے لیڈر نے اپنے ساتھیوں سے کہا __
(اصل میں فہد پوری یونی میں Dream boy کے نام سے مشہور تھا ۔۔ ایک تو اس کی پرسنیلٹی ، اور پھر اس کا لیا دیا لہجہ __ سب کے سامنے اسے معتبر بناتے تھے ۔۔
یہی وجہ تھی کہ شایان (گروپ کا لیڈر ) فہد سے جلتا تھا __
اور اسی لیے کافی دفعہ فہد سے بحث بھی ہو جاتی __ اور پھر شایان جب بھی کسی کی ragging کرتا ، ان کو یہی ٹاسک دیتا کہ وہ فہد سے نوٹس لے کے اے __کیونکہ فہد اپنے نوٹس خود تیار کرتا تھا _
کافی دفعہ ، فہد نے اپنے نوٹس دے بھی دیے بچوں کو ، مگر پھر وہی نوٹس ، دوسرے بچوں کے پاس دیکھنے کو ملتے ، اور پھر پتا چلتا کہ شایان نے اس کے نوٹس سب میں دے دیے __ اسی طرح شایان اپنے دل کی بهراس نکال لیتا __ اور اب فہد کسی کو اپنے نوٹس بھی نہیں دیتا تھا __ لیکن یہاں حور تھی ، اس لیے فہد کو خود ھی آنا پڑا __)
••••••♪•••••••••••••
" ویسے فہد صاحب !!
سمجھ سے باہر ہے کہ آپ کیسے آ گے _ ہمآرے غریب خانے پر __ " شایان نے پوچھا __
" فضول بکواس سننے کا میرا موڈ نہیں ہے __ اور میں لاسٹ ٹائم وارننگ دے رہا ہوں ، ایسی فضول اور اوچھی حرکتیں بند کر دو __ ورنہ میں کوئی نا کوئی سٹیپ لوں گا __ اور تم مجھے اچھے سے جانتے ہو __" فہد نے سخت لہجہ اختیار کیا __
" اوہ بھائی !!
میں تو ڈر گیا ۔۔
جاؤ اور جا کر کام کرو اپنا ، بڑے اے تم __ بہت دیکھے ہیں تم جیسے __" شایان نے طنز کیا __
فہد نے خود پر كنٹرول کیا __
جبکہ حور سارے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی __
" چلو حور !!
میں تمهیں کلاس تک چھوڑ دوں __" فہد نے حور کو مخاطب کیا __
" ج ، جی ۔۔" حور ہوش میں آئی __
فہد اور حور جانے لگے کہ شایان سامنے آ گیا __
" اوہ ہیرو !!
تم جاؤ __ تم سے ہمارا کیا لینا دینا __ پر اس لڑکی کو ادھر ھی چھوڑو __" شایان نے حور کا ہاتھ پکڑ لیا __
فہد نے جب دیکھا شایان نے حور کا ہاتھ پکڑا ،، یہ دیکھتے ھی فہد کو خود پر قابو پانآ مشکل ہو گیا __
اور حور کا تو سانس اوپر کا اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا __
" You Bastard ....
How dare you to touch her ...."
غصّے سے بولتے ہوی فہد نے شایان کے منہ پر ایک زور دار مکا مارا __
شایان کے ناک سے خون نکل آیا __
جبکہ شایان کے ساتھی شایان کو مار کھاتے دیکھ کر بھاگ گے __
سب کو علم تھا کھ فہد غصّہ کا تیز ہے ، مگر آج اس کا عملی نمونہ تھا ___
فہد نے ایک دو اور زور کے مکے لگآ دیے __
دیکھتے ھی دیکھتے وہاں کافی بچے اکتھے ہو گے __
" فہد !!
پلیز چلیں یہاں سے __
ہمیں کوئی لڑائی نہیں کرنی ۔۔" حور نے ڈرتے ہوے فہد سے کہا ۔۔
حور کا ڈرا ہوا چہرہ دیکھ کر فہد نے شایان کو دور پھینکآ __
" فہد __
میں نے کہا ناں آپ سے چلو یہاں سے پلیز __" حور نے فہد کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا __
فہد کا غصّہ وہی ختم ہو گیا __
عجیب سا احساس پیدا ہوا __
نا جانے وہ کیوں ایک اجنبی لڑکی کے لیے اتنا پوزیسیو ہو رہا تھا __
جب کہ شایاں کو فہد کی آنکھوں میں حور کے لیے جنون دیکھ لیا تھا __
اور وہ فہد کی کمزوری سے بھی اگاہ ہو چکا تھا ___
❤❤
حال ****
فہد کے کمرے سے نکل کر حور نے تہجد ادا کی __
اور پھر صحن میں بیٹھ گئی _
" ارے بیٹا حور !!
اتنی جلدی اٹھ گئی ؟؟" بی جان تہجد پڑھ کر اٹھی تھیں کہ حور کو باہر صحن میں بیٹھے ہوئے دیکھا ۔۔۔
" جی بی جان!!
وہ بس نیند نہیں آ رہی تھی __ تو سوچا باہر بیٹھ جاؤں __ تھوڑا دل بہل جاے گا __" حور نے مسکرا کر بی جان کو دیکھا __
" جوان جہان ہو ابھی __ اور ایسی باتیں __ بیٹا زندگی کے ہر پل کو جینا سیکھو __ " بی جان نے حور کے سر پر ہاتھ پھیرا __
" جی بی جان __ لیکن جب زندگی کا کوئی مقصد نظر نا اے تو ، زندگی بس گزار ہوتی ہے __ اور آپ سے بہتر کون جان سکتآ __" حور نے پهیكی سی مسکراہٹ سے کہا __
" کتنی دفعہ کہا ہے ایسی فضول باتیں نا کیا کرو __ چلو اٹھو ، اؤ میرے روم میں __" بی جان نے ڈپٹ کر کہا __
اور پھر حور بی جان کی پیروی کرتے ہوئے اٹھ گئی __
••••••♪••••••••••
ماضی **
" تم ٹھیک ہو ؟؟" فہد نے حور سے پوچھا __
" ہاں ۔ میں تو ٹھیک ہوں ، لیکن آپ ٹھیک نہیں لگ رہے مجھے __" حور نے فہد کو پریشآن نظروں سے دیکھا __
" نہیں تو __
I'm All right ..."
فہد نے اپنے منہ پر ہاتھ پھیرا __
" تو اتنا غصّہ دکھانے کی کیا ُتک بنتی تھی ؟؟ اگر لگ جاتی تو ؟؟ میں تو گئی تھی ناں جیل میں __" حور نے منہ پھلا کر کہا __
" ہیں ؟؟ کیوں بھئی __ تم نے کیوں جیل جانا ؟؟" فہد نے ناسمجھی سے پوچھا __
" ارے __ سیدھی سی بات ہے __ آپ میری وجہ سےلڑے __ اگر آپ کو کوئی زیادہ چوٹ لگ جاتی تو آپ ہاسپٹل چلے جاتے __ پھر وہاں پولیس کیس بن جاتا __ پھر پولیس آ جاتی _ پھر وہ پوچھ گچھ کرتے __ پھر میں تو پھس گئی تھی ناں __" حور نے سانس لیے بغیر فہد کو وجہ بتائی __
حور کی بات پر فہد ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہا تھا _
" ہاہاہا !!
اف !کیا بات ہے یار___
I'm totally impressed ..."
فہد نے قہقے لگا کر کہا __
" میں نے کچھ غلط کہا ؟؟" حور نے معصوم شکل بنا کر پوچھا __
" نہیں نہیں __ آپ بھل کچھ غلط بول سکتی ؟؟ ہو ھی نہیں سکتا __" فہد نے ہنسی پر قابو پا کر کہا __
" تو پھر آپ ہنس کیوں رہے __؟" حور نے پوچھا __
" اصل میں مجھے حیرانی ہو رہی تھی __" فہد نے کہا _
" کس بات کی ؟" حور نے پوچھا _
" یہی کہ اتنا زیادہ تم سوچ کیسے لیتی ہو ؟؟" فہد ایک دفعہ پھر سے ہنسنے لگ گیا __
فہد کی بات کو سمجھ کر حور نے برا سا منہ بنایا __
جبکہ فہد کے تو مانو ، دانت ھی اندر نہیں ہو رہی تھے ___
••••••♪••••••••••
" بی جان !
ایک بات پوچھوں ؟" حور نے بی جان کی گود میں سر رکھے پوچھا _
" ضرور ، بیٹا __
میں نے کبھی تم میں اور فہد میں کوئی فرق نہیں رکھا __
کوئی بھی بات ہو تم کھل کر کر سکتی ہو " بی جان نے سر پر ہاتھ پیھر تے ہوے کہا __
" فہد ایسے کیوں ہیں ؟؟
جہاں تک میں جانتی ہوں ان کو __ وہ تو بہت خیال رکھنے والے ہیں __ بہت معصوم __ تو اتنی نفرت کیسے کر لیتے ہیں ؟؟" حور نے آنسو روک کر کہا __
حور کی بات پر بی جان نے ایک گہری سانس لی __
" بیٹا __ کچھ چیزیں مختلف پہلو رکھتی ہیں __ فہد کے بھی کئی روپ ہیں __ جیسے کہ میرے سامنے کچھ ، تمھارے سامنے کچھ ، اور بند کمرے میں کچھ __" بی جان نے کہا __
" آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں __" حور نے رات والا واقعہ یاد کیا __
جب فہد کا ایک الگ روپ تھا __ معصوم اور ڈرا ہوا بچا __ جو ایک بہت بڑی بھیڑ میں اکیلا ہو __
" فہد تو بہت شرارتی بچہ تھا __ سب بہت پیار کرتے تھے __ لیکن جب اس کے ماما پاپا کی ڈیتھ ہوئی تب سے چپ ہو گیا __ ہنسی تو چیھن گئی تھی __ بہت کچھ کیا میں نے کہ یہ پھر سے واپس زندگی کی جانب آ جایے __ مگر ایسا نہیں ہو سکا __" بی جان نے پرانا وقت یاد کرتے ہوئے کہا __
" پھر اچانک فہد کے چہرے پر رونق آ گئی __ بہت خوش رہا کرتا تھا ، اور میں فہد کو دیکھ کر خوش رہتی تھی __ بس ایک ھی دعا تھی کہ اب اور غم نا ملے میرے بچے کو ، اس کی خوشیآں ہمیشہ ایسے ھی رہیں __" بی جان نے مسکرا کر کہا ___
" اور پھر ____" بی جان ابھی کچھ کہتی فہد کی آواز آ گئی __
" بی جان !!
آپ جاگ رہی ؟؟" فہد نے کمرے میں اتے ہوے پوچھآ __
اور حور کو مکمل طور پر نظر انداز کیا __
" ہاں ، بس حور آ گئی تھی ، تو نیند نہیں ائی __" بی جان نے فہد کے ماتھے پر بوسہ دیا __
یہ معمول تھا فہد کا کہ روز صبح سویرے نماز ادا کرنے سے پہلے بی جان سے ایک بوسہ لے کر جاتا __
جبکہ فہد کو اتے دیکھ کر حور نے فہد کے لیے جگہ خالی کر دی تھی __
اور اب حور کو تپآنے کے لیے فہد جان بوجھ کر بی جان کی گود میں لیٹ گیا __
" بی جان __
آپ آرام کیا کریں __ بیمار ہو جایں گیں __" فہد نے بی جان کے ہاتھ پر بوسہ دیا __
" اب اتنی عمر ہو گئی ہے __ بیمار ہونا تو بنتا بھی ہے __ " بی جان نے مسکرا کر کہا __
" بی جان !
کچھ دن کے لیے مجھے اسلام آباد جانا ہے __ تو آپ سے اجازت چاہے تھی __" فہد نے کہا __
جبکہ فہد کے جانے کا سن کر حور کا دل اداس ہو گیا __
بے شک وہ ٹھیک سے بات نہیں کرتا تھا ، لیکن پھر بھی گھر میں ساتھ ہونے سے ھی حور کو سکوں مل جاتا تھا __
" کتنے دن کے لیے ؟" بی جان نے پوچھا __
اور ساتھ ھی حور کو دیکھا ، جس کا منہ اترا ہوا تھا __
" ایک ہفتہ تو لگ جاے گا _" فہد نے حور کی طرف ایک نظر دیکھ کر کہا __
شاید وہ بھی حور کے تاثر دیکھنا چاہ رہا تھا __
لیکن کچھ نہیں اندازہ نا لگا پایا __ کیونکہ حور کا منہ دوسری طرف تھا __
" تو ٹھیک ہے جاؤ پھر لیکن حور کو بھی ساتھ لے کر جاؤ __" بی جان نے کہا __
" بی جان !!
کیسی باتیں کرتیں ہیں __ کام کرنے جا رہا ہوں __ گھومنے نہیں _" فہد نے کہا _
" مجھے کچھ نہیں سننا __ حور کو بھی لے کر چلو ساتھ __" بی جان نے اٹل انداز میں کہا __
" نہ _نہیں ، بی جان __
وہ کام سےجا رہے ہیں _ ایسے اچھا نہیں لگتا __ میں پھر کبھی چلی جاؤں گی __ اور آپ گھر اکیلی کیسے رہیں گیں ؟؟" حور نے جلدی سے کہا __
" لیکن بیٹا __" بی جان بولی _
" لیکن وكن ، کچھ نہیں __ بس بی جان ،_ اب آپ زد نہیں کریں __" حور نے کہا _
" ٹھیک ہے _ جیسے تم کہو ۔۔" بی جان مسکرا کر حور کو دکھا ___
جبکہ فہد دل میں حور کی باتوں کو ڈرامہ سمجھ کر داد دے رہا تھا ___
❤❤
ماضی ***
حور کی بری سے شکل دیکھ کر فہد کو ترس آ گیا __
" اچھا بابا __ نہیں هنستا __ اب خوش __ " فہد نے ہنسی دبا کر کہا __
" نہیں __ ایک شرط پر مانوں گی __" حور نے کہا _
" آپ کی شرط سر آنکھوں پر __" فہد نے جھک کر حور کی شہد آنکھوں میں جھانکا __اور بس آنکھوں کا ھی ہو کر رہ گیا __
کچھ تو تھا ، جو فہد جیسا خاموش بندہ آج اتنا کھل کر ہنس رہا تھا __ هنسنا تو جیسے وہ بھول گیا تھا ، جب سے اس کے ماما پاپا کی ڈیتھ ہوئی تھی __
اور اب زندگی پھر سے شاید اس کا امتحان لینے آ رہی تھی __ یا پھر اسے اس کے حصّے کی خوشیاں ___
حور کو فہد کی آنکھیں بہت پسند تھی __ کچھ پل یوں ھی ایک دوسرے کو دیکھنے میں گزر گے __
فہد کا آج پہلی بار دل دھڑکا تھا __
اور حور کے لیے یہ سب کچھ بہت نیا تھا __ لیکن دل بغاوت پر بھی اتر رہا تھا __
" مجھے آپ کی آنکھیں بہت پسند ہیں __پتا ہے کیوں؟" حور نے بےخودی میں کہا __
" کیوں ؟" فہد تو جیسے آج بس حور کو پورے دل و جان سے سن رہا تھا __
" کیونکہ ، جب میں چھوٹی تھی تو میں نے ایک بلا پالا تھا __ بہت سمارٹ تھا اور پیا را بھی __ بلکل تمہاری طرح ___ اور اس کی آنکھیں تمہاری طرح تھیں ، " حور نے معصوم بچوں کی طرح فہد کی آنکھوں کو دیکھ کر کہا ___
حور کی اتنی معصومیت پر فہد تو دل و جان سے قربان ہو گیا __
'" اتنا معصوم اور بھولا کوئی ہو سکتا ہے ؟؟ یقینا نہیں __" فہد نے حور کو دیکھ کر سوچا __
" میرے بس میں ہو تو کبھی اس کی معصومیت پر انچ نا انے دوں __ کانچ کی گڑیا ہے یہ تو ___" فہد نے دل ھی دل میں کوئی فیصلہ کیا __
پھر سارا دن فہد نے حور کو یونی دكهایی__
پھر دوپہر میں کینٹین سے لنچ کروایا __
اور پھر حور کو گھر سے کال آ گی اور پھر فہد نے حور کو گاری تک چھوڑ دیا __
جاتے ہوئے فہد کا دل اداس ہو گیا __
لیکن ابھی وہ حور کو اپنے ساتھ نہیں روک سکتا تھا اور نا ھی کوئی جواز تھا __،
••••••••••♪••••••••••
" جاؤ بیٹا _
فہد کی مدد کر دو _" بی جان نے حور سے کہا __
حور سر ہلا کر اٹھ گی __
" میں آپ کی کچھ مدد کر سکتی _؟_" حور نے ڈرتے ہوے پوچھا __
کہ کہیں اب پھر سے کوئی طوفان نا کھڑا کر دے __
'' ابھی میرے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں __ اپنا کام کر سکتا __ تمہاری مدد کی کوئی ضرورت نہیں __ جاؤ جا کر اپنا کام کرو تم __ دماغ خراب نا کرو __" فہد نے ناگوارا انداز سے کہا __
حور خاموشی سے باہر کو چل دی __
ابھی دروازے پر پہنچی تھی کہ چکرا کر گر گر گئی ___
فہد کا منہ دوسری طرف تھا __
جب گرنے کی آواز آئی تو حور کو ایسے دیکھ کر فہد جلدی سے بھاگا ،،__
" حور !!
حور !!
آنکھیں کھولو __" فہد نے پریشان ہو کر کہا __
مگر حور بےہوش ہو چکی تھی __
فہد کی حالت خرآب ہو رہی تھی حور کو ایسے دیکھ کر ،_
فہد نے جلدی سے حور کو اٹھایا ، اور بیڈ پر لٹايا __ _
اور پانی کے چھنٹے ڈالے ، مگر بے سود __
" حور !!
پلیز یار تنگ نہیں کرو __
حور !!
اٹھو !!
حور !!
آنکھیں کھولو __" فہد نے حور کا منہ تهپتهپآیا __
جب حور ٹس سے مس نا ہوئی تو فہد نے حور کو اپنے بازوں میں لے لیا __
" حور !!
دیکھو مذاق نہیں __
یار پلیز اٹھ جاؤ __" فہد نے نم انکھوں سے حور کا سر اپنے سینے سے لگا کر کہا __
•••••♪•••••••••
" حور !
حور ! " حور کو اپنے نام کی آوازیں آ رہی تھی __ جیسے بہت دوڑ سے اسے کوئی پکار رہا ہو __
حور نے آہستہ آہستہ آنکھیں کھولی ، تو خود کو کسی کے بازوں کے حصا ر میں موجود پایا __
غور کرنے پر پتا چلآ خ فہد نے اسے اپنی آغوش میں لیا ہوا ہے __ اور ساتھ ساتھ اس کے ہوش میں انے کی دعا بھی کر رہا تھا __
یا سب دیکھ کر حور کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا __ وہ شخص جو حور سے اتنی خار کھاتا ہے ، وه اس طرح اپنی پناہ میں بھی لے سکتا ہے ___
حور نے دل سے دعا کی کاش یہ وقت ، یہ پل یہی تھم جایں __
حور کو ہوش میں اتا دیکھ کر فہد نے حور کے گرد بازوں کا گھیرا اور تنگ کر دیا __
" thank God ..
تم ٹھیک ہو __ پتا ہے میں کتنا ڈر گیا تھا __" فہد نے حور کے چہرے کو آنکھوں میں لیے پریشان لہجے میں کہا __
اور پھر فرط جذبات میں حور کے چہرے کآ ایک ایک نقش چوم رہا تھا ___
جبکہ حور فہد کی حالت اور حرکت پر شرمآ اور حیران ہو رہی تھی __
سب نفرت کو بھول چکا تھا __ یاد تھا تو بس اتنا کہ حور کا وجود اس کی زندگی میں بہت قیمتی ہے ___ لاکھ دشمنی سہی مگر حور کو وہ آج بھی دکھ میں نہیں دیکھ سکتا تھا ___
فہد کے سینے پر سر رکھ کر حور نے خاموشی سے آنکھیں موند لیں __
شاید دونوں ھی ایک دوسرے کو محسوس کرنا چاھتے تھے __
دونوں ھی ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے تھے __
ابھی کچھ پل گزرے تھے کہ اس سے پہلے فہد اپنے جذبات پر قابو کھو لیتا ، حور سے الگ ہو گیا __
اور جلدی سے واشروم گھس گیا __
جبکہ حور فہد کی گئی جسارتوں پر شرمآ رہی تھی ___
••••••♠♪♪•••••••
" مجھے خود پر کنٹرول ركهنا ہو گا __ سب نفرت کو کیسے بھول سکتا ہوں میں __ لیکن کیا کروں ___ میرا خود پر بس نہیں چل رہا __ اسے تھوڑی سے تکلیف ہو تو میں تڑپ اٹھتا ہوں ___" شاور نیچے کھڑا ہو کر فہد نے خود کلامی کی __
" فہد تمهیں اس سے دور رہنا ہو گا __ بے حس ہونا پڑے گا __ مط بھولو آج جو کچھ بھی ہو اس کی وجہ سے ہو جو سب اس کے تھے ___ " فہد نے ایک دفعہ پھر سے خود کو تیار لیا نفرت کے لیے __
" لیکن ایسی نفرت سے کیا حاصل ؟؟ فاصلے بڑھا کر کیا ملے گا ؟؟ دکھ درد اور تڑپ آج بھی ویسی کی ویسی ھی ہے ___ کچھ بھی تو نہیں بدلہ __" فہد نے سوچا __
آخر نا ختم ہونے والی سوچوں سے چھٹکارا پآنے کے لیے فہد نے شاور کھول دیا ___
تا کہ اپنے اندر اٹھنے والے اس طوفان کو روک سکے ____
بے شک حور سے دوری اختیار کرنا فہد کے بس میں نہیں تھا __ مگر وہ جان کر بھی انجآن بن رہا تھا ___
•••••♪•••••••••••••
حور کے چہرے کی لالی اس کی خوشی کا پتا دے رہی تھی __
حور نے فہد کے کمرے میں انے سے پہلے ھی جلدی سے نکل گئی __ کیونکہ شرم کے مارے برا حال ہو رہآ تھا ،__
حور نے فہد کے لیے ناشتہ تیار کیآ ___ اور اسی دوران ہزاروں خواب بن لیے __
فہد جب ناشتہ کرنے آیا تو اپنی صبح والی حرکت پر شرمندہ ہوآ ___
" sorry for that ...
That's all suddenly happened "
فہد نے سخت لہجہ اپنا کر کہا __
اور ناشتہ کر کے بی جان کو اللہ حافظ بول کر چلا گیآ __
اور حور خوشگوار یادوں اور خوابوں میں کھو گئی ____
ماضی ****
سب گھر والے ، رات کے کھانے میں اکتھے بیٹھے ہوے تھے _
" جی تو کیسا رہا میری بیٹی کا دن ؟؟" هور کے پاپا نے لاڈ سے پوچھا __
*" جی جی
حوری بیٹا __
آج کی كارستانی تو سناؤ __
کیا مارکے مارے ؟" مریم بیگم نے مسکراہٹ دبا کر پوچھا __
" ماما !!
میں کسی تو تنگ نہیں کیا __
پاپا آپ بتایں ناں _،،" حور نے برا سا منہ بنا کر بآپ کو دیکھا ___
" ہاں __
بھئی بیگم __ میری بیٹی بہت معصوم ہے __ کیوں بلا وجہ اس کے پیچھے پڑ جاتی ہو __" حور کی سائیڈ لے کر کہا __
" پاپا __
ہم سب بہت اچھے سے جانتے ہیں کہ یہ معصوم نظر انے والی آپ کی بیٹی کتنی معصوم ہے __" ارمان (حور کا بھائی ) ہنسی دبا کر بولا __
" بھیا !!
آپ تو رهنے ہی دو __" حور نے ناک چڑھا کر کہا __
جس پر سب گھر والوں نے هنسنا شروع کر دیا _،
اور پھر حور نے سارے دن کی کہانی سنائی __ لیکن فہد اور شایان کی لڑائی کو چھوڑ کر __
حور کے سارے دن کی رواداد سن کر سب گھر والے ہنس ہنس کر لوٹ پو ٹ ہو گیے __
•••••♪•••••••••
فہد گھر پہنچا __
سب سے پہلے بی جان کے پاس گیا __
" السلام عليكم !!
کیسی ہیں میری پیاری بی جان ؟" فہد نے بی جان کے گلے لگ کر لاڈ سے پوچھا __
ماں باپ کے جانے کے بعد ایک آخری سہارا اب بی جان ھی تھیں ___
" میں ٹھیک __ تم سناؤ __
کیسا ہے میرا شیرو __" بی جان نے فہد کے ماتھے پر بوسہ دے کر کہا __
" I'm fine and shine as usual ..."
فہد نے چہک کر کہا __
" چلو چینج کر لو __ پھر کھانا کھایں __" بی جان نے کہا __
" oky Boss ..."
فہد بی جان کو بوسہ دے کر اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا __
••••••♪••••••••••
رات کا کھانا کھانے کے بعد حور اپنے کمرے میں آ گئی __
کمرے میں لیٹی سارے دن کو یاد کر رہی تھی کہ یکدم حور کو یاد آیا کہ اس نے فہد سے اس کا نمبر تو لیا نہیں __ اگر پھر کوئی ضرورت پڑ گئی تو وہ کیا کرے گی ___
پھر سوچا کوئی بات نہیں صبح پہلے اس کا نمبر ھی لے گی پھر کوئی اور کام ___
آنکھیں بند کر کے سونے کو لیٹ گئی __
لیکن جیسے ھی آنکھیں بند کیں ___ چھن سے هنستا مسکراتا ہوا فہد کا چہرہ سامنے آ گیا ___
حور نے ڈر کے جلدی سے آنکھیں کھول لیں __
" یہ کیا ہوا تھا مجھے __ پہلی دفعہ کسی بندے سے اٹیچ ہو رہی ہوں ایسے ___
لیکن ایسے وہ چہرہ بار بار کیوں سامنے آ رہا __
" ویسے جو بھی ہے ، یہ بات تو ماننی پڑے گئی کہ فہد ہے تو پیارا اور آئیڈیل ___ بلکل ٹھیک نام رکھا ہوا سب نے "Dream boy " حور نے خود سے باتیں کرتے ہوئے کہا ___
پھر خود ھی اپنے آپ کو ڈپٹ دیا __
" حور بہت غلط بات ہے __ ایسے نہیں سوچتے __اتنا اچھا برتاو کیا اس نے اور تم ایسے تو نا سوچو __" حور نے پھر خود کلامی کی ___
کچھ دیر فہد کو سوچتی رہی اور پھر پتا نہیں چلا کب نیند کی وادی میں چلی گئی ___
•••••♪••••••••••
دوسری طرف فہد اپنی بی جان کی گود میں سر رکھے حور کا کارنامے سنا رہا تھا ___
اور بی جان ہنس رہی تھی ___
اتنے سالوں بعد آج پہلی دفعہ فہد کو اتنا خوش اور چہرے پڑ عجیب چمک دیکھ رہی تھی ___ یہی خوشی بہت تھی __
اور دل سے دعا کر رہی تھی کہ یوں ھی ہمیشہ خوش رہے __
پھر فہد اپنے کمرے میں ا گیا __
اور پھر حور کو سوچنے کا سلسلا شروع ہو گیا __
حور کی آنکھوں کی کشش اسے کھنچ رہی تھی __ پہلے کبھی بھی کسی لڑکی سے بات تو دور دیکھنا بھی اچھا نہیں لگتا تھا __
لیکن عجیب حالت تھی __ بہانے بہانے سے حور کے چہرے کو دیکھنا فہد کو راحت دے رہا تھا ___
"My Dream girl "
فہد نے ہولے سے کہا __
اور پھر اپنے الفاظ پر ہنس دیا ___
یہ تو تہہ تھا اب فہد کے سارے رستے حور سے ہو کر ھی گزرنے تھے ___
اور پھر حور کو سوچتے سوچتے نیند میں چلا گیا ___
••••••••♪••••••••••
حال ***
فہد اسلام آباد چلا گیا __
وہاں اپنے کام نپٹا ۓ __اور پھر ایک ہوٹل میں جہاں بكنگ کروائی ہوئی تھی ، وہاں چلا گیا __
فریش ہو کر روم میں آیا تو بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر ٹیلیفون اٹھا کر کھانے ک آرڈر کیا ___
کچھ منٹ میں ویٹیر کھانا لے کر آ گیا __
جیسے ھی فہد نے کھانا کے لیے لقمہ منہ میں ڈالا __
فہد کو حور کی یاد آ گئی __ دل عجیب دگڑ پر دھڑکا __ حور کو یاد آیا ، لاکھ نفرت کرنے پر بھی ، حور فہد کے انتظار میں بھوکی رہ جاتی تھی __ اور فہد ضد میں آ کر جان بوجھ کر باہر سے کھانا کھا کر آ جاتا تھا __
لیکن آخر تھک ہار کر فہد نے کھانا گھر آ کر کھانا شروع کر دیا __ یہ سوچ کر کہ نفرت کا کھانے سے کیا لینا دینا ___
اور اب 3 ماہ میں فہد کو بہت حد تک حور کی عادت ہو چکی تھی ___
کھانے کا نوالا ، وہی چھوڑ کر فہد نے اپنا سیل نکالا __
اور گھر کی لائن پر کال ملا ئی __
کچھ ھی دیر میں حور نے فون اٹھا لیا ___
کیونکہ فہد کو معلوم تھا اس وقت بی جان اپنے کمرے میں ہوتی ہیں __اور حور ھی فون اٹھاے گی __
" ہیلو !! " فہد نے خیالوں سے نکل کر نارمل بولا __
" السلام عليكم ! " حور نے فہد کی آواز سن کر کہا __
" و سلام !!
بی جان کہاں ہیں ؟ " فہد نے فارملیلٹی کے لیے پوچھا ___ کیونکہ وہ دیکھانا نہیں چاہ رہا تھا کہ حور کو لگے کہ اس نے فون حور کے لیے کیا ___
" بی جان تو اپنے کمرے میں ہیں __آپ کہتے تو میں بات کرواؤں __ ؟" حور نے پوچھا __
" نہیں رهنے دو __" فہد نے کہا __
" آپ ، آپ نے کھانا کھایا ؟ " حور نے ڈر ڈر کر پوچھا __
" ہاں کھا لیا ہے __ اور بی جان کو بھی کھانا کھلا دینا __" فہد نے جان کر بولا __
" بی جان کو میں نے کھانا اور دوائی کھلا دی ہوئی __ آپ کا کام ختم ہوا ؟؟" حور نے بات پوری کر کے جلدی سے سوال کیا کہیں فہد فون نا کاٹ دے __
" نہیں __ جب ہو گا تو آ جاؤں گا __
آوکے __ مجھے کام ہے ،__ اللہ حافظ _" فہد نے جلدی سے فون بند کر دیا کہیں وہ پھر سے نرم نا پڑ جاۓ ___
لیکن ایک طرح سے تسلی بھی ہو گئی کہ حور نے كهانا کھا لیا ہے __
دوسری طرف ، حور کی خوشی کا تهكانا نہیں تھا __فہد کا رویہ صبح سے بہت بہتر تھا ___ حور جانتی تھی ، فہد نے فون صرف حور کے لیے کیا تھا ___اب حور کی رات پرسکون گزرنے والی تھی ___
••••••♪••••••••••
فہد جیسے ھی بیڈ پر لیٹا __
صبح والا سین پھر سے یاد انے لگ گیا ___
حور کا شرمایا ہوا چہرہ ، فہد کی دھڑکن کو مزید تیز کر رہا تھا ___
" آج بھی اتنی نفرت ہوتے ہوئے بھی ، حور کے لیے میری محبت ، چاہت اور شدت ویسی ہی تھی اور اس بات کا احساس آج ہوا تھا ___ حور کا وجود کا وہ عادی ہو چکا تھا __
فہد نے بیڈ کی دوسری سائیڈ پر ہاتھ پھیرا __ جہاں پر حور ہوتی ہے __ جیسے ابھی حور آ جاۓ گی __ اب حور سے دور ہو کر فہد کو اس کی اہمیت کا احساس ہو رہا تھا ___
دوسری طرف ، حور کو فہد کی غیر موجودگی میں نیند نہیں آ رہی تھی __ جیسے ھی بیڈ پر لیٹی صبح والا واقعہ یاد آ گیا ___
حور کی مسکراہٹ پھر سے گہری ہو گئی __
فہد کی چیزوں کو اپنے ساتھ لگاے ، فہد کو محسوس کر رہی تھی ، اور ساتھ ساتھ فہد کی شدتوں کو یاد کر کر کے شرمآ رہی تھی ___ اور ساتھ ھی فہد کی کمی بھی محسوس ہو رہی تھی ___ غصہ ، نفرت جو بھی ہے لیکن فہد کی دوری حور کی برداشت سے باہر تھی ____اور یہی حال فہد کا تھا ___
مطلب محبت اور شدت کی آگ دونوں طرف ابھی بھی برابر تھی ____لیکن اپنی اپنی آنا میں تھے _____
❤❤
حال ❤
رات فہد کی تو آنکھوں میں ہی گزری _
بار بار حور کی یاد آ رہی تھی ، اوپر سے صبح والا واقعہ بھی بار بار آنکھوں کی سامنے آ رہا تھا ___ جو کہ جلتے پر تیل کا کام کر رہا تھا _____
اس سب من فہد نی خود کو بہت ٹٹولا __ مگر اپنے اندر سے ایک ہی جواب پایا ____کہ وہ جو بھی ہو جاۓ مگر حور سے دور نہیں رہ سکتا ___ یا اس کی بس سے باہر ہے ___
سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ فہد کو حور کی عادت ہو گئی تھی ___
انسان اگر کسی کا عادی ہو جاۓ تو اس کی بغیر رہنا ناممکن ہو جاتا ہے ___
اور یہی فہد کی ساتھ ہو رہا تھا ___
پوری رات ایک پل چین نا انے پر فہد نے دل ہی دل میں ایک حتمی فیصلہ کیا ____
اور صبح ہونے کا انتظار کرنے لگا ___
مگر رات تو جیسے گزرنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی _____
جبکہ دوسری طرف حور میدم مزے کی نیند سو رہی ہی ____ اس سے بات سے انجان کہ کوئی کتنا بے چین ہوا پڑا __وہ بھی حور کی ایک جھلک کی لیے _____
•••••••••♪••••••
" حور بیٹا __ اتنی جلدی اٹھنے کی کیا ضرورت تھی ، تھوڑا اور آرام کر لیتی ___من نوٹ کر رہی تمہاری طبیعت خراب ہے جیسے __" بی جان نی ہور کو کچن میں دیکھ کر بولا __
" نہیں بی جان __
میں تو بلکل ٹھیک ہوں ___ آپ ویسے ہی وہم کر رہی ___" حور نے مسکرا کر کھا ___
" خیر جو بھی ہے ___ لیکن جاؤ تم اپنے کمرے میں ، جا کر ریسٹ کرو شاباش __ فہد اے گا تو کتنا برا لگے گا اسے تمهیں ایسے دیکھ کر __" بی جان نی کہا __
" بی جان !!
ناشتہ تو بنا دوں آپ کو __ ویسے بھی فہد نے تو کافی سب بعد آنا تو " حور نے کہا __
لیکن بی جان نے حور کی ایک نا سنی اور روم میں بھیج دیا ___
••••••••••♪•••••••••
" رحیم بھائی !!
دیکھو تو کون ہے دروازے پر ___ حد ہو گئی اتنی بیل کوئی دیتا ہے کیا ___ گھر والے کونسا سوے ہوے __" بی جان نے ملازم کو آواز دی __
کافی دیر سے دروازے پر کوئی کھڑا تھا اور بیل پر سے تو ہاتھ اٹھانا ہی بھول گیا تھا ___
جبکہ حور اپنے کمرے میں ریسٹ کر رہی تھی __
کوئی جواب نا پا کر بی جان خود ہی دروازے کھلے گئی __
" صبر کر لو ، کھول رہی ہوں __" بی جان نے تنگ آ کر کہا __
" Surprise😍😍"
جیسے ہی دروازہ کھلا __ فہد نے زور سے سامنے آ کر surprise بولا ___
ایک دم تو بی جان کو سمجھ نہیں آیا کہ ہوا کیا ہے ___
پھر فہد نے بی جان کو زور سے گلے لگا لیا _
" پاگل پن کی بھی حد ہوتی ، ایسے کوئی کرتا ہے کیا ___ ابھی میرا دل دھڑکنآ بند ہونے والا تھا ___" بی جان نے فہد کو کان سے پکڑ کر کہا ___
" اچھا ناں بی جان ___ آپ بھی ناں __ درد ہو رہا ناں __ چھوڑ دیں __" فہد نے رونی شکل بنا کر کہا __
جس پر بی جان کو ہنسی آ گئی ___
" اتنی جلدی کیسے آ گے ، تم نے تو ایک ہفتہ کا بولا تھا __" بی جان نے پوچھا __
" بس بی جان !!
بھلا میں آپ کی بغیر کبھی کہی رہا ہوں ؟؟ تبھی میرا دل نہیں لگ رہا تھا __ اداس ہو گیا تھا __ تو اسی لی ایک ہی دن میں کام ختم کر کے آ گیا ___" فہد نے بی جان کی گود میں سر رکھ کر کہا ___
" جی جی __
میرے بغیر ؟؟
سیدھی بات نا کرنا کبھی ___ یہ کہو کہ اپنی بیوی کی بغیر دل نہیں لگ رہا تھا ___ مجھ بوڑھی کو بھلا تم نے کیوں یاد کرنا __" بی جان نے مسکرا کر فہد کو کہا __
" بی جان !!
آپ نے نہیں ماننا تو نا مانیں __ لیکن یہ سچ ہے ___ اور آپ کی علاوہ میرا ہے ہی کون __" فہد نے پیار سے بی جان کی گال پر بوسہ دیا ___
" باتیں کرنا آتی بس __ چلو تم بیٹھو میں کچھ کھانے کو لے اوں __" بی جان نے کہا __
" نہیں بی جان __ میں کھا کر آیا ہوں ___" فہد نے کہآ __
" چلو پھر جاؤ اپنے کمرے میں __ آرام کر لو __" بی جان نے کہا __
کیونکہ کافی دیر سے فہد ادھر ادھر دیکھ رہا تھا ___ اور آنکھوں میں واضح بی چینی تھی ___ جس کو بی جان نے محسوس کر لیا ___
اور اس بات پر بی جان کو دلی خوشی تھی کھ حور اور فہد کا رشتہ اب ٹھیک ہو رہا تھا ___
" اوکے __ بی جان " فہد نے بی جان نے ماتھے پر بوسہ دیا __
اور اپنے کمرے کی جانب چل دیا ___
•••••••••♪•••••••••••••
جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا ___ سامنے ہی حور مزے کی نیند میں سو رہی تھی __
حور کی پاس بیٹھ کر غور سے دیکھا ___
جیسے اپنی بی چینی کو ختم کر رہا ہو ___
اور ہوا بھی ایسا ہی ___ حور کو دیکھ کر سری تھکان ختم ہو چکی تھی _
" میری نیند کا بیڑا غرق کر کے ___ خود میڈ . نیند کے مزے لے رہی ہے __" حور کو سوتا دیکھ کر فہد نے برا سے منہ بنایا ___
پھر آہستہ سے اپنا سامان سامنے صوفہ پر رکھا ___
کہ کہی حور کی نیند نا خراب ہو جاۓ ___
اور پھر اپنے کپڑے نکل کر واشروم میں گھس گیا __
••••••••♪••••••••••
باتھ لے کر جب باہر نکلا تو دیکھا حور ابھی تک سو رہی تھی ___
آہستہ آہستہ بیڈ پر حور کی پہلو میں لیٹ گیا __
کہنی کی بل پر اونچا ہو کر حور کی ایک ایک نقش کو آنکھوں میں جزب کر رہا تھا ___
يكدم حور نے سائیڈ پلتی اور فہد بھی فوری تھوڑا پیچھے ہوا اور
یوں حور فہد کی سینے سے آ لگی ___
فہد کی خوشی کی انتہا نا تھی __
خوش بھی کیونکر نا ہوتا ___
آخر کو دلی مراد پوری ہو رہی تھی ___
پھر فہد نے حور کو گرد اپنا گھیرا مزید تنگ کر لیا ___ اور مزید اپنے سینے سے لگا لیا __
حور کو محسوس ہوا جیسے فہد اس کی پاس ہے ،__ اور وہ اس کی پناہ میں ہے ___ اور اسی خیال کی تحت ہی حور نے فہد کی گرد اپنی باہیں پھلا دی ___
حور کی اس حرکت پر فہد تو عش عش کر اٹھا __ اور زور سے حور کو خود میں بھینچ لیا ___
اور حور کی سر پر ایک بوسہ دیا ___
حور کی اس قدر قربت فہد کو حور نی جانب کھنچ رہی تھی ____ اور فہد کا بھی جیسے خود سے کنٹرول ختم ہو رہآ تھا ___
اسی پل ، جذبات کی بہاؤ میں آ کر فہد نے حور کے چہرے پر پہلی مہر اس کی ماتھے پر ثبت کی __ جس پر حور تھوڑا کسمائی ___
پھر حور کے چہرے کی ایک ایک نقش کو اپنے ہونٹوں سے چھوآ ___ جیسے حور کی اپنی باہوں میں موجودگی کا یقین کرنا چاہ رہا ہو ___ اس سے پہلے کھ مزید بہكتا ___ خاموشی سے حور کو سائیڈ پر کر کے سامنے صوفہ پر چلا گیا __
صو فہ پر لیٹ کر فہد نے گہرے گہرے سانس لیے __
تا کہ خود کو کمپوز کر سکے __
کچھ سفر کی تھکان کی بدولت اور کچھ حور کو دیکھ کر جلد ہی نیند کی وادی میں چلا گیا ___
••••••♪•••••••
ماضی ۔۔۔
اگلے دن حور اپنے وقت پر یونی پہنچی __ گیٹ پر رک کر کچھ پل کی لیے ادھر ادھر دیکھا کہ کہی فہد آ جاۓ ___
مگر کچھ نا پا کر بوجھل قدم لیے اگے چل دی ___
نا جانے کیوں ایک ہی دن میں وہ فہد کی بہت کلوز ہو چکی تھی __ اس بات سے انجان ، آج بھی وہ بار بار سائیڈ پر دیکھ رہی تھی کہ شاید وہ آ جاۓ ___
" میں نے تو کوئی دوست بھی نہیں بنایا __ اب کیسے گزرے گا دن __" خود سے باتیں کرتے ہوئے ایک ڈیسک پر بیٹھ گئی __
چہرے پر اداسی لیے ، آس پاس گزرتے ہوئے لوگوں کو دیکھنے لگ گئی ___
اور پھر کل والے واقعہ یاد کر کے ماضی میں چلی گئی ____
" اہم اہم !
السلام عليكم !!" فہد حور کے پاس آ کر آہستہ سے بولا ___
حور جو اپنے ہی خیالوں میں مگن تھی ایک دم ڈر گئی ___
اور ڈر کی مارے ڈسک سے نیچے لڑھک گئی ___
لیکن اس سے پہلے کہ نیچے گرتی ، فہد نے تھام لیا ___
" دھیا ن سے حور ___ بیٹھے بیٹھے ڈر جاتی ہو ، ڈرپوک لڑکی ___" فہد نے حور کو تھامے ہوے برا سا منہ بنا کر کہا __
" ہاں تو ایسے کون ڈراتا __ سارا قصور آپ کا __" حور نے بھی معصوم بچوں کی سی شکل بنا کر کہا ___
حور کی اس ادا پر فہد تو دل و جان سے فدا ہو گیا ___
" لگتا لوگوں کو گرنے کی عادت ہو گئی ہے یا پھر سہارا لینے کی __" فہد نے مسکراہت دبا کر حور کی کان میں سرگوشی کی __
فہد کی بات سن کر حور کا منہ کھل گیا __
" Awww you thrki , "
حور نے ساری آنکھیں کھول کر کہا __
" That's not fair ..
ایک تو نیکی کی اور اوپر سے thrki بھی میں ___" فہد نے برا سا منہ بنا کر کہا ___
" ہاں تو جو گراتا ہے وہی سہارا بھی دیتا ہے __ ویسے بھی اب دوست اتنا تو کر ہی سکتے ___ اور اب میرے خیال میں کافی کمنٹ بھی مل چکے اتے جاتے لوگوں کے ___ مجھے چھوڑ دینا بہتر ہو گا __" حور نے اپنے لب دبا کر کہا ___
جس پر فہد نے قہقہ لگایا __
فہد نے حور کو کھڑا کیا __
" ایک بات کی سمجھ نہیں ائی کہ لوگ اتنے اداس کیوں تھے __ وہ بھی صبح صبح __" فہد نے پوچھا __
کیونکہ اس نے اتے ہی حور کا چہرہ دور سے دیکھ لیا تھا ___
" بس ایسے ہی ___ میں بور ہو رہی تھی ___ تم بھی نہیں ملے تھے تو __" سچ بات کو گول مول کرتے ہوی حور نے کہا __
" اوہ !!
تو یہ بولو ناں کہ آپ مجھ خوش نصیب کو یاد فرما رہی تھی __" فہد نے جھک کر حور کی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا __
حور فہد کی حرکت پر پزل ہو گئی کہ ابھی کہیں چوری پکڑی نا جاۓ ___
" جی نہیں ___ ایک تو لوگوں کو غلط فہمی بھی بہت ہے ۔" حور نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
" اچھا __ مجھے تو لگا کہ تم مجھ غریب کو یاد کر رہی ہو گی __ اور بھئی میں تو تمہیں بہت بہت بہت یاد کیا __" فہد نے پاکٹ میں ہاتھ ڈال کر کہا __
فہد کی بات سن کر حور کو انجانی سی خوشی ہوئی __ بلاوجہ ہی __ فہد کا اسے یاد کرنا شاید اسے اچھا لگا تھا ___
فہد نے اپنا نمبر حور کی نوٹ بک پر لکھ دیا تا کہ ضرورت کی وقت کام آ سکے ___
پھر کافی دیر پڑھائی کی حوالے سے بات چیت کرتے رہے __
اور پھر حور کو کلاس میں چھوڑ کر فہد اپنے ڈیپارٹمنٹ چل دیا ____
•••••| ♪♪•••••| ••••• •••••|
وقت کی ساتھ ساتھ حور اور فہد کی دوستی گہری ہو رہی تھی __
اور اس سب میں شایان دونوں کے حرکتوں کو نوٹ کر رہا تھا __
❤❤
ماضی ___
" مریم !!
آج میرے دوست نے گھر دعوت پر آنا ہے __ کچھ اچھا سے بنا لینا __ یا کچھ منگوانا ہے تو بتا دینا __ میں ارڈر دے دوں گا __" جاوید نے تیار ہوتے ہوئے کہا __
" ٹھیک ہے __ کب تک آنا ہے ؟ " مریم نے جاوید صاحب کو بیگ پکڑاتے ہوئے پوچھا __
" میرے خیال میں رات کو اے گے __ کافی وقت ہے __ سب کچھ ہو۔ جاۓ گا __ Don't worry " جاوید نے مریم کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا __
کیونکہ وہ مریم کی عادت سے وقف تھے __ جب بھی کوئی مہمان خصوصی آنا ہوتا __ وہ ایسے ہی پریشآن ہو جاتی ___اور ہر دفعہ کی طرح جاوید ان کآ حوصلہ افزائی کرتے ___
" اف ! آپ بھی ناں !!
باتوں میں لگا دیتے ہیں __
حور کو۔ دیکھ لوں اٹھی بھی ہے کہ نہیں__
ایک تو۔ اس لڑکی نے پتا نہیں کب بڑا ہونا __" __ مریم بیگم نے بگڑ کر کہا ،_
" ہاہا !!
ایک تو بیگم آپ کی یہ ادایں __ قسم سے آج بھی جان لتے لیتی __" جاوید نے مسکرا کر مریم کو بولا __
" اور آپ بھی تھوڑا لحآظ کر لیا کریں __ بچے ہوتے ہیں __ ایسے ٹھرک پن کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا __" مریم نے بھی مسکرا کر چوٹ کی __
مریم کی بات پر جاوید صاحب نے قہقه لگایا __
" ماما !!
آپ بھی ناں حد کرتی ہیں __ میرے اتنے لوونگ اور اتنے كیرنگ ہیں __ اور آپ ان کو ٹھرکی بول رہی __
That's not fair .."
حور کمرے میں اتے ہی اپنے پاپا کی گلے لگ کر بولی __
کیونکہ اس نے ماں کی بات سن لی تھی __
" آ گئی __ باپ کی چمچی __" مریم نے بولا __
" ہاہا !!
حور بیٹا !!
مجھے تو جلنے کی بو آ رہی ہے __
کچھ جل رہا ہے __" جاوید نے مریم کو دیکھ کر حور سے بولا __
" ہاں بابا !!
کوئی جل رہا __" حور نے ہنسی دبا کر کہا __
جبکہ مریم پیر پٹخآتی چلی گئی __
اور دونوں باپ بیٹی نے زور دار قہقے لگاے __
___،،،،__________
" السلام عليكم !!
کیسی ہے میری چھٹکی دوست ؟" فہد چہرے پر مسکراہٹ لیے آیا __
اور حور کی پاس آ کر پوچھا ،___
" فدی !! .
اب اگر تم نے مجھے چھٹکی بولا تو مجھ سے برآ کوئی بھی نہیں ہو گا ___" حور نے تن کر بولا __
فہد جان بوجھ کر حور کو چھٹکی بول کر چڑاتا تھا ___
" ہاہا !!
تم بھی کمال کرتی ہو۔ __ اب چھٹکی کو ایسے ہی بولنا __دیکھو تو مجھ سے کتنی چھوٹی ہو __" فہد نے پھر سے مسکرا کرکہا __
یہ سن کر تو حور کو تپ چڑھ گئی __
" تم تم ___ " حور نے چڑ ھ کر بولا __
" ہاں ہاں میں تو پیارآ ، ہینڈسم ، کیوٹ __ یہی کہنا چاہ رہی __" فہد نے جلدی سے حور کی بات کو اوچک لیا ،__
" ڈرامہ !
اتنے کوجے ہو تم __ بڑے آیے ہینڈسم " حور نے منہ بنا کر کہا __
" جیلس لوگ __" فہد نے حور کی بات پر بولا ___
جس پر حور نے قهقه لگایا __
جس پر فہد نے بھی ساتھ دیا __
ابھی دونوں باتیں کر رہے تھے کہ ایک لڑکی پاس ائی __
جس نے سٹائلش کپڑے پہن رکھے تھے __اور ڈپٹہ کا تو نام و نشان تک نہیں تھا __
" Hello!!
Dream Boy
I wanna talk to you ...."
ایک ماڈرن لڑکی نے فہد کے پاس ا کر ہاتھ بڑھا کر بولی ___
حور نے فہد کی شکل دیکھی اور پھر لڑکی کو سر سے پاؤں تک دیکھا __
جبکہ فہد حور کو جلانے کا منصوبہ بنانے لگا __
" ohh ..
Yeah of_course "
فہد نے حور کی طرف دیکھ کر جان کر بولا __
فہد کی بات پر حور ہکا بكا رہ گئی __
" فدی !! " حور نے فہد کو حیرت سے کہا __
" Fahad !!
Can we talk plzz?"
لڑکی نے حور کو غصّے سے دیکھ کربولا __
" Excuse me .."
حور کو بول کر لڑکی ساتھ چل دیا __
جبکہ حور تو فہد کی حرکت پر شاک میں چلی گئی __
کیونکہ اتنے عرصے میں اتنا تو جان ہی گئی تھی کہ فہد کی گنتی کے چند دوست تھے __ وہ بھی ایک حد تک __ اور حور کی ساتھ ہی فہد زیادہ وقت گزارتا تھا ___
اور آج فہد کی بات پر حور کو حیران ہونا بنتا تھا __
حور منہ بنا کر اپنی کلاس میں چلی گئی __
______،______
"
I'm Amara Abas ..
And what's about You ..
Dream boy "
لڑکی نے ایک ادا سے فہد کی ساتھ چلتے ہوئے کہا __
" الحمدللہ ۔۔
I think , you wanna something talk .."
فہد نے سختی سے کہا __
صرف حور کو جلانے کے لیے اس نے ایسے بولا تھا __ ورنہ وہ کبھی کسی بولڈ لڑکی سے بات تو دور ، دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا تھا ___
" yes _
Actually , if you dont mind , we can good friend .."
لڑکی نے فہد کی طرف ہاتھ بڑھا کر کہا __
جبکہ فہد کو یہ سن کر کوفت ہوئی __
" excuse me ..Miss
I'm totally not interested ...
So please ...
Next time , Don't disturb me ...
And Allah Hafiz .."
فہد دو ٹوک بول کر چلا گیا __
جبکہ فہد کی بات پر عمارہ کی تن من میں اگ لگ گئی __
" تم تم فہد ___ تم نے عمارہ کو انکار کیا __ اب تم دیکھنا میں اپنی انسلٹ کا بدلہ نا لوں تو مجھے کہنا ___" عمارہ نے غصّے سے فہد کو جاتے ہوئے دیکھ کر کہا __
_______،________
" ہیلو !!
حور کہاں ہو یار ؟
کب سے ڈھونڈ رہا ہوں __" فہد نے حور کو فون پر پوچھا ___
" کیوں ؟؟
وہ لڑکی کہاں گئی ؟
اب بھی جاؤ __
اب مجھ سے بات نا کرنا تم
اور ہاں __میں گھر آ گئی ہوں __
اللہ حافظ ۔ " حور نے غصہ نکالا __
ساری باتیں سنا کر فون بند کر دیا __
جبکہ فہد حور کی غصّے پر دل سے مسکرا دیا ___
❤❤
فہد بیٹا !!
میں نے آج تمهارے لیے ایک لڑکی دیکھی ہے ___ میں سوچ رہی کہ اب تمہاری شادی کر دوں __ تا کہ پھر سکون سے رہ سکوں __" بی جان نے کھانا کھاتے ہویے فہد کو مخاطب کیا __
بی جان کی بات سن کر فہد کو کھانسی کا دورہ پڑ گیا __
" پانی پیو !
ایسا بھی کیا بول فیہ میں نے جو ایسے ہو گیا __" بی جان نے پانی کا گلاس پکڑا کر کہا __
" بی جان !
Now no more please ...
مجھے ابھی شادی نہیں کرنی ناں __
اتنی دفعہ تو بتایا آپ کو __ پہلے کچھ بن تو جاؤں __ پھر شادی بھی ہو جاۓ گئی _" فہد نے بات کو گھما کر کہا __
" یہ بات سن سن کر اب میں تھک گئی ہوں __ اب میں کچھ نہیں سننی تمہاری __" بی جان نے فہد کی چہرے کو دیکھ کر بولا ___
بی جان کی بات پر فہد کی چہرے کا رنگ بدل گیا __
بی جان فہد کی دل کی راز سے وقف تھی مگر وہ یہ بات کا اعتراف فہد کی منہ سے سننا چاہتی تھی __
" بی جان !!
آپ زبردستی نہیں کر سکتی اب __" فہد نے رونی شکل بنا کر کہا __
" ارے کیوں نہیں کر سکتی __
جب تمہیں کوئی لڑکی نہیں پسند تو پھر میری پسند والی لڑکی میں کیا مسلہ ؟" بی جان نے روعب سے پوچھا __
" ایسا میں کب کہا ؟؟
مجھے کوئی پسند نہیں ۔۔" فہد نے حیرت سے بی جان سے پوچھا __
اور جلدی میں بھول گیا کہ اس نے بولا کیا __
" اوہ تو نواب صاھب کو کوئی پسند ہے __
کون ہے ؟؟ مجھے تو بهنک نہیں پرنے دی __" بی جان نے مسکرا کر پوچھا __
آخر کو فہد نے منہ کھول دیا __
" وہ بی جان !!
وہ وہی ___" فہد نے شرما کر بولا __
" ہاہا __
دیکھو تو شرما کیسے رہے __ وہ وہ کون وہی __ کچھ بتاؤ تو ___ کہیں حور تو نہیں __" بی جان نے مسکراحت دبا کر پوچھا __
فہد نے مسکرا کر منہ نیچے کر لیا __
" مجھے تو پھلے ہی شک تھا _، یہ تو بدلے ہویے انداز تھے ، شک تو پہلے دن ہی ہو گیا تھا __ میرے بیٹے کی چہرے پر اتنے سالوں بعد مسکراہٹ ائی تھی __اور یہ بات مجھ سے کہاں چھپی رہ سکتی تھی __" بی جان نے فہد کے سر پر ہاتھ پیھر کر بولا __
" بی جان !!
Thats not fair ..
جب پتہ تھا تو پوچھا کیوں __" فہد نے برا منہ بنا کر پوچھا ،_
" تا کہ آپ خود اس بات کا اپنے منہ سے اعتراف کر سکو __" بی جان نے ہنس کر کہا __
" میری پیاری بی جان ۔۔۔" فہد نے اٹھ کر گلے لگ کر کہا __
" اب کب جانا پھر حور کی گھر ؟" بی جان نے پوچھا __
" ابھی نہیں __ میں کچھ بن جاؤں پھر پہلا کام یہی کریں گے __" فہد نے کہا __
" اگر تب تک اس کی ماں باپ نے کہی اور رشتہ کر دیا تو ؟؟" بی جان نے کہا __
" ایسا نہیں ہو سکتا __اور نا میں ہونے دوں گا ،_" فہد نے اٹک لہجہ میں کہا __
جبکہ بی جان فہد کی خوشیوں کی لیے دعا کی ___
_______________
" بیٹا آج آپ کی بابا کی دوست ا رہے __ سب کچھ تیار ہے بس اب تم کوئی فضول حرکت نا کرنا __" مریم نے حور کو وارننگ دی __
" مما !!
میں بچی نہیں ہوں __ آپ ایسے ہی بولتی رہتی مجھے __" حور نے برا منہ بنا کر کہا __
" جی __
اب بچی نہیں __
اور یہ بات مجھ سے بہتر کون جانتا __ اس لیے بول رہی __ کوئی حرکت کی تو مجھ سے برا نہیں __" مریم نے سب ڈش کو ٹھیک کرتے ہوئے کہا __
" ہاں بھئی !!
ہو گیا سب کچھ __" جاوید نے کچن میں جھانک کر پوچھا __
" جی __
بسس سلاد رہتا __
وہ حور بنا لے گی __
آپ بیٹھں کچھ لاؤں کھانے کو ؟" مریم نے پوچھا __
" نہیں بس __
میں چینج کر لوں __" جاوید نے کہا ،
" چلو بناؤ سلاد __
میں کام دیکھ لوں __" مریم نے حور کو ارڈر دیا ___
" اچھا بناتی ہوں __ پر کچھ گڑ بڑ ہوئی تو مجھے نہیں بولنا __" حور نے آنکھوں میں شرارت لیے کہا __
" حوری !!
مزید فضول حرکت نہیں __
مجھے اچھے سے جانتی ہو پھر __ آج کچھ کیا تو چپل سے ماروں گی __" مریم نے سختی سے کہا __
اور پھر کام کرنے لگ گئی ___،
______________
حال ❤
حور کی جسے ہی آنکھ کھولی __
سامنے صوفہ پر فہد کو سویا پایا __
" یہ کب اے __
اور میں کیسے بے خبر صو رہی تھی ،__ شکر ہے ڈانٹ نہیں دیا__" حور نے دل ہی دل میں بولا ___
پھر اٹھ کر فہد کی پاس ا گئی ___
ایک طرف کھڑے ہو کر فہد کو دیکھنے لگ گئی ___
ہاتھ بڑھا کر فہد کو محسوس کرنے لگی . کہ کہیں یہ اس کا وہم تو نہیں __ مگر فہد کی سلوک کو یاد کر کی ہاتھ واپس کھنچ لیا __
کیونکہ فہد کی نیند بہت کچی ہوتی ہے __ ذرا سی آہٹ پر ٹوٹ جاتی ہے __ اور یہ بات حور سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا تھا ___
" آپ کو پتہ نہیں __ میں کتنا مس کیا آپ کو ، بے شک آپ مجھ سے ٹھیک سے بات نہیں بھی کرتے مگر پھر بھی آپ کا میرے آس پاس ہونا ہی میرے لئے کافی ہے ___ " حور نے فہد کو جھک کر گهور کر دیکھتے ہوئے دل میں کہا __
اس ڈر سے کہ کہی فہد کی نیند نا خراب ہو جاۓ ، حور چپکے سے گزرنے لگی ، مگر ابھی تھوڑے قدم چلی تھی کہ حور کا ڈپٹا کہی پھنس گیا ___ جب دیکھا تو
فہد کی بازو کی نیچے آ چکا تھا __
کیونکہ جب حور جھک کر دیکھ رہی تھی تو فہد بھی جاگ رہا تھا __ مگر جان بوجھ کر سونے کی اداکاری کر کہا تھا __
پھر جب حور باہر جانے لگی تو فہد نے جلدی سے ڈپٹا ہاتھ کی نیچے کر کے سائیڈ لتے لی ___
حور نے دیکھا تو ایک منٹ کی لیے حلق خشک ہو گیا __
پھر آہستہ آہستہ چل کر ای _
اور پاس بیٹھ کر ڈپٹا نکلنے لگی __
فہد کا ہاتھ تھوڑا اوپر کیا ___کہ کہی نیند خراب نا ہو ، اور دوسرے ہاتھ سے ڈپٹا نکلنے لگی کہ اچانک فہد نے ہاتھ پر دباو ڈال دیا ___ اور حور کا ہاتھ فہد کے ہاتھ کی نیچے آ گیا ___
حور نے یہ دیکھ کر رونی شکل بنا لی ___
اور دل میں دعا کرنے لگ گئی کہ فہد کا طوفان نا اے __
اور فہد ادھ بند آنکھوں سے حور کی منہ کو دیکھ رہا تھا __
حور ایک دفع پھر جھکی اور کوشش کرنے لگی ___
اور اسی پل کا فائدہ اٹھاتے ہویے ، فہد نے بازو کا استمال کیا اور حور کو کو تھوڑا سے جهتكا دیا __
اور حور اپنا وزن متوازن نا رکھنے کی وجہ سے فہد کی اوپر گر گئی ___
اور فہد کی سینے سے آ لگی ___
اسی پل زور سے آنکھوں کو بند کر لیا ___اور انے والے طوفان کی لیے خود کو تیار کرنے لگ گئی ___
جبکہ فہد نے حور کی گرد اپنے بازو پھلا دے __
حور نے کوشش کی کہ اٹھ سکے ، مگر فہد نے یہ کوشش نا کام کر دی ، اور زور کی اپنے ساتھ لگا لیا ،
یوں اب حور کی بھاگنے کی رہیں بھی ختم ___
" یہ کیا ہو رہا تھا ؟؟" فہد نے حور کا چہرہ اوپر کر کے پوچھا ___
" ک__ کچ__ کچھ بھی نہیں ___" حور نے بند آنکھوں سے ڈر ڈر کر کہا ___
" تو پھر تم یہاں کیسے ؟؟" فہد نے جان کر پھر سے سختی سے پوچھا __
" وو وہ میں می۔ ___" حور ڈر کر بولی __
" کیا میں ؟؟" فہد نے محظوظ ہوتے ہوئے کہا __
" پاؤں لگ گیا تھا ، ٹھوکر کی وجہ سے گر گئی __" حور نے جھوٹ بولا ___کہی چوری پکڑ نا ہو __
" لیکن میں نے تو کچھ اور دیکھا __" فہد نے حور پر باہوں کا گھیرا تنگ کرتے ہوی کہا ___
فہد کی لیے حور کی اتنی قربت ، عجیب احساس دلآ رہی تھی __
اور حور کی تو ہاتھ پاؤں کانپ رہے تھے ___
اس نے تو خواب میں بھی خود کو فہد کی اتنا قریب نہیں پایا تھا ___
اور تو اور دل کی رفتار بھی تیز ہو رہی تھی ___
حور نے ڈر ڈر کی تھوڑا اوپر دیکھا ___
تو فہد کو خود کو دیکھتے ہی پایا ___
اور تو اور فہد کا فوکس حور کی ہونٹوں پر تھا __
جو بات کرتے ہوئے کانپ رہے تھے ___
اور فہد کو اپنی طرف متوجا کر رہے تھے __
" I... I'm so..s...sorry ..."
حور نے شرم سے لال ہوتے ہوئے ،لب کھولے تھے کہ ____
فہد نے حور کی ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کی پناہ میں لے لیا ___
حور فہد کی اس حرکت پر شرم سے سرخ ہو گئی ___
اور مزاحمت کرنے لگی ___
لیکن اسے پل فہد نے حور کی کمر پر ہاتھ رکھ کر حور کو مزید اپنے قریب کر لیا ___
اور اپنی محبت کا پہلا جام پلانے لگا ___ آخر فہد کی دیوانگئ اور جذبوں کی اگے حور نے بھی مزاحمت چھوڑ دی _____
بہت پل اسی کیفیت میں گزر گے ___
دونوں ایک دوسرے کی نشے میں کھونے لگ گے __
مگر اس سے پہلے نشہ سر چڑھ جاتا ___
حور نے فہد کی گرفت کمزور ہونے کا فائدہ اٹھایا اور اٹھ کر باہر بھاگ گئی ___
جبکہ فہد اپنے بالوں میں انگلياں پھیرنے لگ گیا ___
یہ سب کچھ دونوں کی لیے غیر معمولی اور غیر متوقع تھا ____
❤❤
حال ❤❤
" کیا ہوا بیٹا ؟؟
ڈر گئی ہو کیا ؟؟"
حور کو باہر کھڑے گہرے سانس لیتے ہوئے دیکھ کر بی جان نے پوچھآ __
" ن ، نہیں تو __
کچ ،کچھ بھی نہیں ہوا __ کچھ بھی تو نہیں __" بی جان نے پوچھنے پر حور نے ہڑبڑا کر کہا ،__
" اچھا __ فہد جاگ رہا ہے یا سو رہا ؟" بی جان نے پوچھا __
" پتہ نہیں بی جان __
میں نے دیکھا نہیں __" حور نے منہ نیچے کر کی کہا __
" اچھا ایسا کرو __ فہد کو اٹھا دو __
ناشتہ کر لے __میں انتظار کر رہی __آ جاؤ تم دونوں __" بی جان نے حور کو کہا __
" میں ؟؟
میں کیسے بی جان __" حور نے پریشان ہو کر پوچھا __
کچھ دیر پہلے والے واقع ہو یاد کر کے منہ شرم سے لال ہو گیا __
" ارے __
کچھ نہیں ہوتا __ شوہر ہے __
آس پاس رہا کرو __تا کہ تمہاری طرف متوجا ہو سکے __" بی جان نے حور کو ڈانٹا __
" وہ تو پہلے ہی کچھ زیادہ ہی متوجا ہے __ٹھرکی انسان _" حور نے زیر لب آہستہ سے کہا __
" کچھ کہا ؟" بی جان نے پوچھا _
" نہیں تو __" حور نے کہا _
" اچھا چلو جاؤ شاباش __
بلا لو اس نکملے کو _" بی جان نے کہا _
اور چل گئی __
جبکہ حور باہر کھڑی اندر جانے کا حوصلہ کر رہی تھی ___
•••••♪••••••
آخر 5 منٹ باہر رک کر گہرے سانس لیے _
اور حوصلہ کر کے اندر چلی گئی __
فہد بازو آنکھوں پر رکھے ، حور کے اور اپنے درمیان ہونے والی غیر متوقع حرکت کو سوچ سوچ کر مسکرا رہا تھا ___
اور ساتھ ہی خود کی حرکت پر حیران ہو رہا تھا __
وہ تو نفرت کرتا تھا حور سے ___
لیکن کچھ پل پہلے ، ساری نفرت ہوا ہو گئی تھی __
" مجھ میں اور ہمت نہیں ہے کہ حور کو دکھ دے سکوں __ اس کو دکھ دینا مطلب خود کو ازیت میں رکھنا __ اب حور کی ذات سے مزید فراموش ہونا میرے بس میں نہیں ___ جو بھی ہوا اس میں حور کی کیا غلطی تھی __ بس اب اور نہیں __ اب حور کو میں مزید دکھ نہیں دے سکتا ___" فہد آنکھیں بند کر کے سوچ رہا تھا __
جب حور نے آہستہ آہستہ سے دروازہ کھولآ __
تھوڑا سا آنکھوں کو کھول کر فہد نے دیکھا مگر اس بات کا علم حور نا ہوا __
اب حور فاصلے پر کھڑی ، فہد کو بلانے کے لیے الفاظ ترتیب دے رہی تھی __
" بات سنیں __" حور نے آہستہ سے کہا _
جبکہ فہد انجآن بنا رہا __
" بات سنیں __" حور نے تھوڑا اونچا بولا __
فہد کا کوئی جواب نا پا کر حور تھوڑا پاس آئی __
" فہد !
بات سنیں __" حور نے بازو ہلا کر فہد کو پکارآ __
ابھی حور نے ہاتھ لگایا تھا کہ فہد نے تیزی سے حور کو بازو سے پکڑ کر کھنچ لیا ___
حور جو اپنے دھیان میں کھڑی تھی ، فہد کے کھینچنے پر سیدھی فہد کے اوپر گر گئی __
حیرت سے حور نے پوری کی پوری آنکھیں کھول دیں __
سمجھ نا آیا کہ ہوا کیا ___
سمجھ انے پر حور نے جلدی سے اٹھنے کی کوشش کی __
مگر فہد نے حور کی کمر کے گرد بازو سے گرفت مضبوط کر لی __
" جی سنايں __" حور کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے فہد نے کہا __
حور فہد کی قربت کو پا کر پھر سے شرم سے لال ہو رہی تھی __
" وہ وہ بی جان __" حور نے منہ نیچے کر کے کہا __
" کیا بی جان __" فہد نے ہاتھ سے حور کے بالوں کو سائیڈ پر کرتے ہوئے کہا __
" کھانا کھا لیں __ بی جان انتظار کر رہی ہیں __" حور نے اٹھنے کی ناکام کوشش کی __
" تو کیا کل بھی بس بی جان انتظار کر رہی تھی ؟؟ " فہد نے ذومعنی لہجہ میں کہا __
" کیا مطلب ؟" حور نے ناسمجھی سے کہا __
" کچھ نہیں __" فہد نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
فہد کی دبی دبی مسکراہٹ کو دیکھ کر پزل ہو گئی ___
" چھوڑیں بھی __
بی جان بلا رہی ہیں __" حور نے معصوم بن کر کہا __
" تمہیں بتایا نہیں کسی نے شوہر کا حق زیادہ ہوتا ہے ___ جب تم میرے ساتھ ہو تو تم صرف مجھے سوچو __" فہد نے حور کے چہرے پر انگلی پھیر کر کہا ___
" اور یہ تم مجھ سے بھاگتی کیوں ہو ؟؟ کھا تو نہیں جاؤں گا تمہیں __" فہد نے حور کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر پوچھا __
حور پزل ہونے کی وجہ سے بول بھی نہیں پا رہی تھی __
" پلیز چھوڑیں __" حور نے آہستہ سے کہا __
حور نے رونی شکل دیکھ کر فہد کی مسکراہٹ گہری ہو گئی ___
" اوکے __ جاؤ کیا یاد کرو گی __" فہد نے ترس کھاتے ہوئے حور کو چھوڑ دیا __
فہد کی گرفت کمزور ہوتے ہی حور پھرتی سے اٹھ گئی ___
اور کمرے سے بھاگنے لگی __
لیکن اس سے پھلے کہ کمرے سے نکلتی ، فہد نے بازو سے کھینچ لیا __
اور ایک دفعہ پھر سے حور فہد کے سینے سے آ لگی __
" بھاگ لو جتنا بھی بھاگ سکتی ہو __لیکن تمھآرے سارے رستے میری طرف ہی اتے ہیں __مجھ سے دور جاؤ ، ایسا میں ہونے نہیں دوں گا __اور یہ بات اپنے دماغ میں اچھے سے بٹھا لو ___" فہد نے سرگو شی کی __
اور پھر حور کے ماتھے پر بوسہ دے کر خود باہر نکل گیا ___
جبکہ حور سارے معآملے کو سمجھنے لگ گئی __
سمجھ آنے پر مسکرا دی __
اور پھر خود کو كمپوز کرنے لگ گئی ،_
اور باہر کو چل دی ___
______________
ماضی ❤❤
مہمان آ گے __
کچھ دیر حور اور مریم بیگم ان کے ساتھ بیٹھی __
پھر کھانا لگانے لگ گئی __
مہمانوں نے کھانا کھایا __
پھر باتوں کا مرحلہ شروع ہو گیا __
اور اس معآملے حور سب سے اگئے __
" انٹی !
آپ کی بیٹی نہیں ہے ؟؟" حور نے سوال کیا _
" ہے پر اس کو آج کوئی کام تھا تو وہ ہمارے ساتھ نہیں آ سکی __" مہمان نے کہا __
❤❤
حور کی بات پر مریم نے آنکھیں دكهایی _
ماں کا اشارہ سمجھ کر حور نے برا سا منہ بنا لیا __
کچھ دیر باتیں کرتے رہے _ پھر جاتے ہوئے ایک گزارش جاوید صاحب کے گوش گزار کر دی گئی __
مہمان چلے گئے _
اور حور اپنے کمرے میں چلی گئی __
سارے دن کی تھکان کی وجہ سے جلد ہی نیند کی وادی میں چلی۔ گئی __
،،،،،،،،*********
ابھی رات کے 12 ہونے کو تھے کہ یکدم حور کا سیل بج اٹھا __
" کون ہے یار ؟ کیا مصیبت ہے __" نیند خراب ہونے پر حور نے غصّے سے کہا __
دوسری طرف بھی کوئی ڈھیٹ ہی تھا جو بار بار کال پر کال کر رہا تھا __
حور نے بند آنکھوں سے سیل اٹھا یا __
اور کان سے لگا لیا __
" کون ہے ؟؟ اور کونسی تکلیف آ گئی ہے جو فضول میں نیند خراب کر رہے لوگوں کی ؟؟" کال اوکے کرتے ہوئے فورا کہا __
" اور جو ان لوگوں نے دوسرے لوگوں کی نیند خراب کی ہوئی وہ ؟؟ اس کا حسآب کون دے ؟" اگے سے فورا جواب آیا __
آواز سنتے ہی حور کی آنکھیں کھل گئی __
" تم اور اس وقت کال ؟؟ سب ٹھیک تو ہے ؟" حور نے ٹائم دیکھ کر پریشانی سے پوچھا __
" نہیں حور کچھ بھی نہیں ٹھیک __" جواب آیا __
" کیا ہوا ؟؟ کوئی مسلہ ہے کیا ؟؟ بتاؤ تو ۔۔" حور نے پریشان ہو کر پوچھا __
" ہاں ناں یار __ ایک ہیلپ چاہیے تم سے __" حور سے سوال ہوا __
" اف بتاؤ بھی کیا ہوا __ میں پریشان ہو رہی __" حور نے کہا __
" وہ ۔۔۔
وہ __" ۔۔۔ جواب آیا
" کیا وہ ؟؟ کچھ بولو بھی __" حور نے کہا __
" وہ آج صبح ایک میری دوست مجھ سے ناراض ہو گئی تھی __ اب مجھے سمجھ نہیں آ رہا میں اسے کیسے مناؤں __ تو پلیز تم میری مدد کر دو __ دیکھو مجھے ایسے نیند نہیں آ رہی __" فہد نے معصوم بن کر کر دکھی لہجے میں کہا __
" تم ___
تم ____
تم فہد کے بچے ___
تم دفع ہو جاؤ ___
سامنے ہوتے تو سر پھاڑ کر بتاتی __
یہ کوئی بات ہے ؟؟ جو تم نے مجھے اتنا پریشان کیا ___
وہ بھی فضول میں __
اور جو نیند خراب کی وہ الگ __" حور نے غصّے سے کہا __
" وہی تو یار __
تم ناراض ہو اور مجھے نیند کیسے آ سکتی بھلا __
پلیز مان بھی جاؤ __ " فہد نے کہا _
حور نے صبر کا گھونٹ پیا __
رہ رہ کر غصّہ آ رہا تھا __
" دیکھو ناں __
مجھے منانا بھی نہیں اتا __
پلیز مان جاؤ _" فہد نے کہا _
" اوکے __
میں نہیں ناراض __
سو جاؤ پلیز __
سکون کرو اور مجھے بھی کرنے دو _
اللہ حافظ _" حور نے بول کر سیل بند کر دیا _
اور پھر سے سو گئی __
جبکہ فہد حور سے بات کر کے اب پر سکون ہو کر سونے کی تیاری کرنے لگ گیا __
************
❤حال
ناشتہ کرتے ہوئے حور کے ہاتھ کانپ رہے تھے __
" کیا ھوآ بیٹا ؟؟" بی جان نے پوچھا _
" ک ، کچ ،کچھ بھی نہیں __ " حور نے کہا _
" طبیت تو ٹھیک ہے ؟ " بی جان نے پوچھا __
" فہد دیکھو تو حور کو ، بخار تو نہیں ،" نی جان نے فہد کو حکم دیا __
" ن ، نہیں بی جان ،_
میں ٹھیک ہوں _" فہد کے نام سے حور نے کہا __
" فہد دیکھو تم _ اس بچی کو تو اپنی فکر ہے نہیں __ ناں ٹھیک سے کھاتی ہے نا کچھ ___" بی جان نے کہا _
بی جان کے حکم کو مان کر فہد نے حور کا ہاتھ پکڑ لیا __
اور چیک کرنے لگ گیا __
" بی جان !!
آپ کی صاحب زادی کو بخار ہے __
اور میرے خیال سے اسے آرام کرنا چاہئے __'' فہد نے معصوم چہرہ بنا کر کہا __
هلانكه حور بلکل ٹھیک تھی __
صرف فہد کے پاس ہونے کی وجہ سے وہ كنفیوز تھی ___
" ہاں __
بس اب تم اپنے کمرے میں آرام کرو گی __
میں کمرے سے باہر نا دیکھوں _" بی جان نے بھی حکم سنا دیا __
جبکہ حور فہد کی چلاکی پر کڑھ کر رہ گئی _
*********
کمرے میں آ کر حور خاموشی سے بیڈ پر بیٹھ گی __
تھوڑی دیر بعد فہد بھی کمرے میں آ گیا __
" کیسی طبیعت ہے اب _" فہد نے حور سے پوچھا _
" اب جانتے ہیں میں ٹھیک ہوں __ پھر یہ سب کیوں ؟" حور نے پوچھا _
" وہ کیا ہے ناں سویٹ ہارٹ _
میں ایک دن اور ایک رات تم سے دور رہا ہوں __ اس لیے اب میں چاہ رہا کہ تم میرے پاس رہو __ " فہد نے مزے سے حور کو دیکھ کر کہا __
جبکہ حور فہد کے رویہ سے پریشان تھی __
" مطلب ؟" حور نے حیرت سے کہا _
" وہی جو تم سمجھو ۔" فہد نے ساتھ بیٹھ کر کہا __
فہد کے بیٹھنے سے حور اٹھ کر جانے لگی تھی کہ فہد نے ہاتھ پکڑ لیا __
" پلیز ہاتھ چھوڑیں میرا __" حور نے آہستہ سے تیز دھڑکن سے کہا _
" کیوں ؟ ناں چھوڑوں تو ؟" فہد نے کھینچ کر خود پر گرانے والے انداز میں پوچھا __
'" آپ پلیز مجھ سے نفرت کر لیں __
لیکن یہ محبت کے بول بول کر مجھے تڑپا کر نا ماریں __ میں آپ کی نفرت کی عادی ہو چکی ہوں __اب محبت کے دلاسے نا دلایں __" حور نے نم آنکھوں سے فہد کو کہا __
حور کی بات سن کر فہد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا __
حور فہد کی گرفت سے خود کو آزاد کر کے اٹھ کر کھڑی ہو گئی __
فہد نے کھڑے ہو کر حور کو کندهوں سے تھام لیا __
اور اپنے طرف منہ کیا ___
" You know what ??"
فہد نے حور کی آنکھوں میں جھانک کر کہآ __
" جب جب تم مجھ سے بھاگتی ہو ، مجھے اتنا ہی اپنے طرف کھینچتی ہو __
Even I don't know ...Why I miss you
کیوں بار بار نفرت کرنے کے بھی تم سے نفرت نہیں کر پا رہا __ نا جانے ایسا بھی کیا ہے کہ تمہیں دکھ دے کر میں خود بھی خوش نہیں رہ پا رہا ___ تھک گیا ہوں خود سے لڑ لڑ کر __اب اور نہیں دور رہ سکتا __ پلیز میری بے چینی کو دور کر دو __" فہد نے تھکے ہوے لہجہ میں کہا __
جبکہ فہد کی باتوں سے حور کی آنکھیں نم ہو گئی __
اور آنسو بہنے لگے ___
" اوہو !!
اب اور نہیں __میں ہوں ناں ۔
میرے ہوتے ہوئے تمہاری آنکھوں میں آنسو کبھی نہیں آ سکتے __" فہد نے حور کے آنسو اپنی انگلیوں سے چن کر کہا
" بس ناں !
اب رونا نہیں __ اور ناں ہی میں کبھی تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھو ___" فہد نے حور کے چہرے کو تھام کر محبت سے چور لہجے میں کہا __
" یہ میری آنکھوں میں آنسو خوشی کے ہیں __ میں نے کبھی آپ سے نفرت نہیں کی _ خدا گواہ ہے _ میں پورے دل سے آپنے آپ کو بس آپ کی امانت سمجھتی ہوں __ کسی بات کے لیے میں نے کبھی آپ کو قصور وار نہیں سمجھا __" حور نے آنکھیں نیچے کیے ہوے کہا __
" اهم !!
میری بیوی بہت زیادہ سمجھدار هو گئی ہے __ میری سختی کا چلو کچھ تو فائدہ ہوا__" فہد نے مسکراہٹ دبا کر حور کے کان میں کہا ___
" جی نہیں __
میں بچپن سے ہی سمجهدار ہوں __" حور نے منہ بنا کر کہا __
حور کی بات پر فہد نے زور کا قهقہ لگایا __
جس پر حور نے فہد کو گھورا __
" سچ میں ؟؟ " فہد نے شرارت سے پوچھا __
" جی بلکل __
ویسے بھی جو جیسا ہوتا اسے سب ویسے ہی نظر اتے __" حور نے منہ بنا کر فہد کو کہا __
" ہاہا !!
تو میں کیسا ہوں ؟؟
کچھ تعریف ہی کر دو سویٹ ہارٹ __" فہد نے جھک کر حور کی آنکھوں میں دیکھ کر شرارت سے پوچھا ___
" ایک نمبر کے ٹھرکی __" حور نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
جس پر فہد کی ہنسی چھوٹ گئی __
" میں نے کونسی ٹھرک جھاڑی تم پہ __" فہد نے پوچھا ،_
" ابھی جو باتوں باتوں میں لائن مار رہے __" حور نے تنک کر کہا __
" لو جی __
اسے پیار کہتے ہیں ۔۔
ویسے سمجھدار هو تم __" فہد نے سر پر چپٹ لگا کر کہا __
" ہاں تو بندہ بات ہی کرے __
لائن تو نا مارے ۔۔
اور میں سمجھدار ہی ہوں اچھا __" حور نے ناک سے مكهی اڑانے والے انداز میں کہا ،__
" ہاہاہا !!
اب بندہ اپنی بیوی پر بھی لائن نہیں مار سکتا __" فہد نے حور پر جھک کر کہا __
" جی نہیں __
بندے کو کچھ شرم حیا کرنی چاہیے __" حور نے فہد کے سینے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے کرتے ہوئے کہا __
" اب پاس اتنی پیاری سی کیوٹ سی بیوی هو تو بندہ شرم کیسے کر سکتا __ " فہد نے حور کے ہاتھ پکڑ کر پھر سے جھک کر کان میں کہا __
اور ساتھ ہی حور کے کان کو تھوڑا سا اپنے ہونٹوں سے چھوا __
جس پر حور کے جسم میں کرنٹ سا ڈور گیا __
اور فورا فہد کو دھکا دیا __
حور کی حرکت پر فہد کی مسکراہٹ گہری هو گئی __
" فہد !!
تمیز کریں __" حور نے فہد کو گهور کر کہا __
" کونسی تمیز ؟؟
وہ کیا ہوتی ہے ؟" فہد نے آنکھ مار کر کہا __
جس پر حور کا منہ کھل گیا __
" وہی جو آپ میں بلکل بھی نہیں ہے __
بہت بے شرم هو گے ہیں آپ __ " حورنے کہا __
اور پھر فہد کی مزید حرکتوں سے بچنے کے لیے سائیڈ سے گزر کر جانے لگی __
مگر فہد بھی اپنے نام کا ایک تھا __
فورا ہی حور کو کمر سے پکڑ کر کھینچ لیا __
اور حور سیدھی فہد کے سینے سے آ لگی __
" اب میں شرم کرتا رہا تو بس پھر هو گیا میرا تو __ بیوی کے ہوتے ہویے کون بد نصیب اس سے دور رہے __ اور خاص طور پر جب بیوی بھی من چاہی هو تو پھر تو بات ہی کچھ اور ہے __" فہد نے حور کے گرد اپنے بازو پھلا کر محبت سے کہا __
جبکہ حور تو فہد کی اتنی قربت سے پگهل رہی تھی __
اور حور فہد کے سینے سے لگی تھی بلکل فہد کے دل کے اوپر __
فہد کی تیز ہوتی دھڑکن کو باخوبی سن سکتی تھی __
فہد کی دھڑکن کو محسوس کرتے ہوئے حور کی بھی دھڑکن تیز هو رہی تھی __
اور تو اور ، فہد کے حصّار میں ایک الگ کا سکون تھا __
اوپر سے نا سہی مگر دل سے فہد کی گرفت میں حور خوش تھی __
اور دل ہی دل میں ہمیشہ فہد کے دل کے پاس رهنے کی دعا کر رہی تھی ___
سن لو__ سن لو __
تمهارے پاس انے سے ، اس دل میں کتنی ہلچل ہوتی ہے __" فہد نے حور کے کان میں سرگوشی کی __
کیونکہ حور اپنے ہی خیال میں فہد کے دل پر کان لگاے کھڑی تھی __
فہد کی آواز سے حور حقیقت کی دنیا میں آئی __
اور شرما گئی __
اور رہ رہ کر اپنی حرکت پر غصّہ انے لگا __
" پتہ نہیں کیا سوچتے هو گے فہد _" حور نے دل میں کہا __
" کچھ نہیں سوچ رہا __
ہاں اگر تم کہو تو بہت کچھ سوچا جا سکتا ہے __
You know what I mean.."
فہد نے حور کے گالوں سے اپنے گال مس کر کے کہا __
فہد کی بات کا مطلب سمجھ کر حور شرم سے لال هو گئی ____
ماضی ❤
اگلے دن حور جب یونی پہنچی تو فہد کو اپنا منتظر پایا ،_
" السلام عليكم !
کیسی هو بھوتنی __" فہد نے مسکرا کر پوچھا ،،
" وسلام !
پیاری ہوں تم سے بہت زیادہ __ جن بھوت ___" حور نے بھی فہد کے انداز میں کہا __
" ہاہا ۔۔
کیا بات ہے پارٹنر ؟
موسم کیوں خراب ہے ؟" فہد نے کہا
" موسم کو کچھ نہیں ہوا ، ہاں البتہ حالات خراب ہیں __" حور نے کہا
" کیوں ؟ حالات کو کیا ہوا __" فہد نے کہا
" اصل میں ، کل بابا کے دوست کی دعوت تھی گھر __ " حور نے کہا
" پھر ؟" فہد نے پوچھا ،_
" پھر یہ کہ انہوں نے باتوں باتوں میں بھائی '" ارمان "'" کے لیے اپنی بیٹی کا رشتہ کا کہا ہے __" حور نے مسلہ بتایا _
" تو پھر کیا ہوا ؟" فہد نے ناسمجھی سے پوچھا __
" بدھو !
بھائی ارمان اپنی ایک فیلو '" نوشہ " میں انٹرسٹڈ ہیں __ اور میں جانتی ہوں یہ بات __ " حور نے کہا __
" اوہ اچھا __
تو ظاہر ہے ارمان تو کبھی ہاں نہیں کرے گا _ اور میرے خیال میں کوئی بری بات بھی نہیں ہے __ ویسے بھی ایئر فورس میں ہے _ ہڑ بندے کا ٹیسٹ اپنا ہوتا __" فہد نے کہا
" یہی تو بات ہے __ ارمان بھائی کی پسند بابا کو نہیں پسند __ وہ بہت ماڈرن ہے __ پارٹیز وغیرہ عام سی بات ہے جبکہ ہمارے گھر کا ماحول بہت الگ ہے ان سے __ شادی هو بھی جاتی ہے ، تو کل کو وہ ہمارے ساتھ ایڈجسٹ نا هو سکی تو فضول میں لڑائی هو گی __" حور نے کہا __
" ویسے یہ بات بھی ٹھیک ہے __ لیکن رہنا تو ارمان نے ہے اس کے ساتھ __ اگر اسے کوئی مسلہ نہیں تو میرے خیال میں ، تمھارے گھر والوں کو بھی نہیں ہونا چاہیے __" فہد نے کہا _
" ہاں تم ٹھیک کہہ رہے __ خیر دیکھو کیا ہوتا ہے __ ابھی تو کلاس کا ٹائم هو رہا __ میں چلتی _" حور نے اٹھ کر بولا __
" ہاں چلو چھوڑ دوں میں __" فہد نے کہا _
" نہیں میں چلی جاؤں گی ، تم فکر نا کرو _" حور نے مسکرا کر کہا __
" چلو تو پارٹنر !
ایک بات بھی کرنی ہے تم سے _" فہد نے کہا
" کونسی بات ، کہی تم بھی شادی تو نہیں کر رہے ؟" حور نے فہد کو چھیڑا__
" ہاہا !
ارے ایسی قسمت کہاں ابھی __
بس دعا کیا کرو میرے لئے تم __" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا _
" اوہ !!
تو کوئی ہے مطلب ؟
مجھے بھی بتاؤ __
آخر ایک اکلوتی دوست ہوں _" حور نے پر جوش هو کر کہا _
" بتا دوں گا __
جب وقت اے گا _" فہد نے کہا
حور نے سن کر منہ بنایا _
" اصل میں ، میں کچھ دنوں کے لیے یونی نہیں اوں گا __ کچھ کام ہے تو __" فہد نے کہا _
" کیوں ؟؟ ایسا کیا کام _" حور نے پریشان هو کر پوچھا _
" بس ہے ناں کام __
جب آوں گا تو بتاؤں گا پھر تفصیل سے __" فہد نے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے کہا _
" اچھا !
لیکن میں کیا کروں گی اکیلی __
اتنا اداس هو جانا میں تو __ " حور نے رک کر فہد کو دیکھ کر کہا _
" پارٹنر !
اداس نہیں ہوتے _
بس کچھ دن کی بات ہے __ کام ہے ضروری ، ورنہ میں اپنی پیاری دوست کو چھوڑ کے نہیں جاتا __ سمجھو میری مجبوری کو __" فہد نے حور کو سمجھایا __
هلانكه حور سے زیادہ فہد کا دل اداس تھا ، وہ تو ایک پل بھی حور سے دور نہیں رہ سکتا تھا __
یہ بھی اس کی بہت زیادہ مجبوری تھی تبھی وہ ایک ہفتے کے لیے یونی سے اف لے رہا تھا __
" ٹھیک ہے __" حور نے خاموشی سے کہا __
اور پھر فہد نے حور کو کلاس تک چھوڑا اور خود چلا گیا __
لیکن اس بات سے انجان کہ یہ ایک ہفتہ دونوں کی زندگی میں کیا نیا موڑ لانے والا ہے __
************
❤حال
" حور !!
یار میری شرٹ نہیں مل رہی __ وہ تو آ کر ڈھونڈ دو __" فہد نے کمرے سے آواز لگائی __
حور جان بوجھ کر فہد کی موجودگی میں کمرے میں کم جاتی تھی __ تا کہ آمنا سامنا کم هو ،
کیونکہ فہد کی بڑھتی ہوئی شرارتیں ، حور کے ہوش اڑا رہی تھی __
" جاؤ بیٹا !
اس نکمے کو شرٹ دے دو ، نہیں تو اس نے سارا گھر سر پر اٹھا لینا __" بی جان نے حور سے کہا __
حور کچن میں کھڑی ادھر ادھر چیزیں کر رہی تھی __
بی جان کی بات سن کر ہاتھ پاؤں پھول گیے __
" جی بی جان ،" حور نے کہا __
اور پھر کمرے کی طرف چل پڑی __
کیونکہ اسے پتہ تھا ، یہ فہد کا ایک بہانہ ہے بس ، اس نے صبح ہی تو فہد کے کپڑے سائیڈ پر رکھے تھے __
خیر پھر بھی جانا تو پڑنا تھا ، نا جاتی تو ممکن تھا فہد خود آ جاتا __
حور خاموشی سے کمرے میں داخل ہوئی __
" جی کونسی شرٹ ؟" حور نے فہد سے پوچھا __
فہد الماری میں گھسا ہوا تھا __
حور کی آواز پر پلٹا __
" وہ نیلی والی شرٹ __ کب سے ڈھونڈ رہا نہیں مل رہی ، تم دیکھ دو __" فہد نے معصوم بن کر کہا __
جبکہ آنکھوں میں شرارت واضح تھی __
" سامنے ہی تو تھی __" حور نے دروازے پاس کھڑے ہی بولا _
" نہیں مل رہی __ تبھی تو بول رہا __" فہد نے ایک سائیڈ پر هو کر بولآ _
مجبورا ، حور کو اگئے جانا پڑا __
اور الماری میں دیکھنے لگ گی __
" دیکھیں تو ، یہ ۔۔۔" حور الماری کھولتے ہی بولی __
مگر اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی پیچھے سے فہد نے حور کو تھام لیا __
حور اس بات کی تواقع نہیں رکھ رہی تھی کہ فہد ایسا کچھ کرے گا __
اسی لیے فہد کے ایسے پیچھے سے پکڑنے پر ڈر گئی __
اور ڈر کی وجہ سے دل کی دھڑکن بھی تیز هو گئی __
فہد حور کے چہرے کا اتار چڑھاو دیکھ رہا تھا __
ایسے میں فہد نے آہستہ سے اپنے ہاتھ حور کی کمر سے سرکا کر حور کو مزید اپنے ساتھ چپکا لیا __
اُس کی لچک پہ دَم فدا ، اُس کی اَدا پہ دل نثار
ہائے وہ شاخ سی کمر 😍
ہائے وہ قد نہال سا😘
" فہد !! چھوڑیں __" حور نے آہستہ سے کہا __
" اششش۔۔۔ " فہد نے حور کے لبوں پر انگلی رکھی __
" Be Quite ..
Mrs. Fahad ..
Just listen to me 😍
Just try to listen my heartbeats😍
Just feel my emotions 😍
Just stay with me ..😍
Just show me , my love , my emotions 😍.."
فہد نے حور کے کانوں میں سرگوشی کی __
فہد کی گرم گرم سانسیں حور کو اپنی گردن پر محسوس هو رہی تھی __
یہ سب مل کر حور کی دل کی دھڑکن تیز کر رہے تھے __
فہد نے آہستہ سے حور کے بال سائیڈ پر کیے اور اپنے ہونٹ حور کے کندھے پر رکھے __
حور کا دل ایسے هو رہا تھا جیسے ابھی وہ بےہوش هو جاۓ گی __
" فہد !" حور نے پھر سے آواز نکالی __
اتنے میں فہد نے حور پر اپنے بازوں سے گرفت مضبوط کی ، اور حور کو اپنی باہوں میں اٹھا لیا __
حور کو اچھے خاصے موسم میں بھی پسینہ آ رہا تھا __
❤❤
حال ❤
" گرمی تو نہیں ہے پھر یہ میری بیگم کو پسینہ کیوں آ رہا __" فہد نے ہنسی دبآ کر حور کی آنکھوں میں جھانک کر پوچھا __
" آپ ، آپ نیچے اتاریں مجھے ___" حور نے ڈر ڈر کر کہا ___
فہد نے جو حور کو اٹھایا ہوا تھا ، اسی لیے حور ڈر کے مارے فہد کے گلے میں باہیں مضبوطی سے ڈال رکھی تھی__ کہ کہی گر نا جاۓ __
" تمہیں مجھ پر یقین ہھے ناں ؟" فہد نے حور پر جھک کر پوچھا __
" ج ، جی پر __" حور نے آہستہ سے کہا __
" میرے ہوتے ہوئے تم کبھی گر نہیں سکتی ، ہاں البتہ اگر میں نا رہا تو ___" فہد نے شوخی سے کہا ___
لیکن اس سے پہلے کہ بات پوری کرتا ، حور نے جلدی سے فہد کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا __
" اللہ نا کرے __ اللہ آپ کی لمبی عمر کرے __ میری عمر بھی آپ کو لگ جاۓ __ آپ آئندہ ایسا نہیں بولیے گا __" حور نے آنکھوں میں آنسو لیے فہد کو دیکھ کر بولا __
حور کی اس حرکت پر فہد کو عش عش کر اٹھا __
حور کی اس بات سے فہد کا دل ایک دم خوش هو گیا __
" ارے __
مجھے تو پتہ نہیں تھا کہ میری بیوی کو میری اتنی ضرورت ہھے ___ ارے میری جان ، میری نرم دل بیوی ، ایسے کیسے مجھے کچھ هو سکتا __ ہاں البتہ اگر تم پاس پاس رہی تو ضرور کچھ هو سکتا __" فہد نے حور کے کان میں بولا __
فہد کی بات کا مطلب سمجھ کر حور خود میں سمٹ گئی __
" اف !
ایک تو جب تم ایسے سمٹتی هو ، قسم سے میرا خود پر قابو نہیں رہتا __" فہد نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
" یہ آپ کو هو کیا گیا ہے ؟ پہلے تو ایسے نہیں تھے __" حور نے منہ بنا کر کہا __
" ہاہا !!
تو تمہیں اس بات کی خوشی نہیں ؟؟
بس ویسے ہی آج کل تمہارا دور چل رہا __ اسی لیے میں تمہاری طرف کھنچ هو رہا __" فہد نے مسکرا کر کہا __
ابھی اس سے پہلے کہ حور کوئی جواب دیتی __
فہد حور کے لبوں پر قبضہ جما چکا تھا __
حورنے تو شرم کے مارے آنکھیں بند کر لیں __
اور مزاحمت کرنے لگی __
لیکن فہد جس نے حور کو اٹھایا ہوا تھا ، حور کو اور مضبوطی سے اٹھا لیا __اور اپنی تمام تر شدت جذبات سے حور کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے جکڑ لیا ___
فہد نے جب شدت اختیار کی تو حور نے مزاحمت چھوڑ دی ___
دونوں ایک دوسرے کے نشے میں بہہ رہے تھے __
اسی دوران فہد نے حور کو آہستہ سے بیڈ پر لٹا دیا تھا __
اس سے پہلے کہ فہد اپنا کنٹرول کھولیتا ، فہد نے خود کو روک لیا ___
اور حور کو چھوڑ کر جلدی سے واشروم میں گھس گیا __
جبکہ حور اپنی جذبات کی دنیا میں کھوئی ہوئی تھی __
ہوش میں انے پر شرم سے لال هو گئی __
اور جلدی سے اپنے اوپر چادر چڑھائی ۔اور گہرے گہرے سانس لینے لگ گئی __
دوسری طرف فہد شاور کے نیچے کھڑا هو گیا تا کہ خود کو کچھ ٹائم دے سکے ___
" نہیں __
بسس بہت زیادہ هو رہا ہھے __ آخر میں ایسے کیسے کر سکتا ہوں _؟ نہیں مجھے خود پر قابو پانا هو گا ___" فہد نے پانی کی بوندوں کو خود سے گرتے دیکھ کر بولا __
اضی ❤
حور جیسے ہی گھر پہنچی تو گھر کا ماحول بہت خراب تھا __
" کیا ہوا ماما ؟" حور نے مریم سے پوچھا __
" وہی بات _
ارمان کی فضول ضد __" مریم نے تھکے ہوے لہجے میں کہا _
" اف !!
گھر میں ایک ہی بات کیوں چل رہی آخر __میں تو بور هو گئی ہوں _روز روز ایک ہی بات سے __" حور نے کہا __
" حوری _انسان بنو 😐
پیٹو گی مجھ سے تم اب ۔۔
پہلے ہی ارمان کی وجہ سے میں پریشان ہوں _ اوپر سے تم مزید میرا دماغ نہیں خراب کرو __" مریم نے حور کو گھور کر کہا __
ماں کی بات پر حور نے خاموش ہونے میں ہی عافیت سمجھی __
" اچھا ! ماما
ویسے ارمان بھائی کی بات مان لینے میں کیا حرج ہھے _" حور نے تھوڑی دیر بعد پوچھا __
" حرج ہی حرج ہھے __
وہ لڑکی ، اس کے نخرے دیکھے ہیں تم نے بھی __ کتنی ماڈرن ہھے وہ __ اور تو اور اس کے اور ہمارے سٹیٹس میں بہت فرق کرنا ہے بیٹا __" مریم نے حور کو کہا _
" ماما !!
یہ سٹیٹس وغیرہ سب ہم انسانوں کی بنائے ہوئے فرق ہیں __ ہمارے مذہب میں ایسا تو کچھ بھی نہیں ہھے __ اور سب سے زیادہ اولاد کی پسند کو ترجیح دی گئی ہے __ اور ویسے بھی بھائی نے ہی زندگی گزارنی ہھے ناں __ تو جب ان کو کوئی مسلہ نہیں تو پھر آپ بھی مان جائیں __ ایسے ہی بھائی پھر خودسر هو جاۓ گا __اور بات مزید بگڑ جانی ہھے __" حور نے فہد کی باتوں کو دہرایا __
" حور چپ کر جاؤ __
اور یہ فضول باتیں مجھے نا سناؤ __
اور رہی بات ارمن کی تو ، مجھے مسلہ نہیں __ مسلہ تمھارے پاپا کو ہھے __ زیادہ پیار آ رہا بھائی پر تو جا کر اپنے پاپا سے بات کرو __" مریم نے حور کو اصل بات بتائی __
" اور اب چپ کر کے اپنے کمرے میں جاؤ __ اور یہ فضول سوچیں ختم کر کے بس اپنے کام میں دھیان رکھو __" مریم نے حور کو کہا __
جس پر حور چپ کر کے اپنے کمرے میں چلی گئی __
کیونکہ اب ایک لفظ بھی اور بولنے کا مطلب تھا ، ماں کے غصّے کو آواز دینا __
***************
رات کے کھانے میں سب موجود تھے ، ارمان بھی گھر پر تھا اور منان بھی __
" کیسی جا رہی ہھے یونی حور ؟ " جاوید صاحب نے کھانا کھانے کے بعد پوچھا __
" بہت اچھی پاپا __
میرے دوست بھی بہت اچھے ہیں __
کوئی۔ مسلہ ہی نہیں ہوتا __" حور نے مسکرا کر کہا __
" واہ _
یہ تو اور بھی اچھی بات ہھے __
ویسے بیٹا ، دوستی جو ہم یونی میں کرتے ہیں زیادہ تر مطلب کی بنا پر کرتے ہیں __ " جاوید نے کہا __
" کیا مطلب ؟
دوستی دوستی ہوتی __
اس میں مطلب کہاں سے ؟ " حور نے کہا
" بیٹا !
دوستی اصل میں وہی ہوتی ہھے جس میں کوئی مطلب نا هو ، لیکن سچی دوستی بس سکول کالج تک ہی ہوتی ہے _ اور یونی میں جب بھی ہم دوست بناتے ہیں تو اپنے مطلب کے لیے بنا رہے ہوتے __ مثلا ،،
کبھی کوئی ٹاپک سمجھنا پڑ جاۓ ،
کبھی کوئی مسلہ هو جاۓ تو کوئی مدد کر دے ،
کبھی کوئی اور کام آ جاۓ __
لیکن سچی دوستی بہت کم ہوتی ہے __
اس لیے دوستی کو بس ایک حد تک رکھو _ زیادہ امید نا رکھنا دوسروں سے _
کیونکہ انسان کی یہ تواقع ہی ہیں جو ہم کسی انسان کو بلاوجہ نا پسند کرنے لگ جاتے ہیں __اس لیے خیال رکھنا کہ کسی سے زیادہ یا کم تواقع نا رکھنا __
سمجھ گئی بیٹا __" جاوید نی حور کی سر پر ہاتھ پھیر کر دنیا کی اونچ نیچ سمجهایی __
" جی بابا ! " حور نی ہاں میں سر ہلا یا __ بے شک اس کے پلے کچھ بھی نہیں پڑا تھا __
لیکن یہ دنیا بھی بہت بے رحم چیز ہے __ اکثر ہمیں سب کچھ سکھا دیتی ہے ، جسے ہم نا بھی سیکھنا چاھتے ہو __
یہ ہمارے ماں باپ ہی ہیں جو ہمارے لاڈ پیار اٹھا لیتے ہیں __ ورنہ یا دنیا چھوٹی عمر من بھی بڑے بڑے سبق دے جاتی ہے __
**************##
" پاپا !!
مجھے آپ سے بات کرنی ہے __" ارمان نے جاوید کی پاس آ کر بولا _
" بولو بیٹا _" جاوید نی نرمی سے پوچھا __
" پاپا !
وہ نوشہ کے بارے میں بات کرنی تھی __" ارمان نے کہآ _
" کیا بات کرنی ہے ؟" جاوید نے پوچھا _
سب گھر والے ساتھ ہی بیٹھے ہویے تھے __ اور ارمان جانتا تھا کہ سب اس کی ہی حمایت میں بولیں گے _
" وہ بابا !
آپ نوشہ کے ماما پاپا سے مل لیں ایک دفعہ __" ارمان نی جھجھک کر کہا _
" کس بات کے لیے ؟" جاوید نی پھر سے پوچھا _
" بابا !
میری اور نوشہ کی شادی کے لیے _" ارمان نی کہا _
" برخودار !
تم اتنے بڑے کب سے ہو گے ؟ کہ اپنی زندگی کے اتنے بڑے فیصلے کرنے چل پڑے __" جاوید نے لہجہ سخت کر کے پوچھا __
کیونکہ اولاد کو ایک حد تک فرینک کرنا اچھا ہوتا ہے ورنہ اولاد اور والدین میں جو عزت و احترام کا رشتہ قائم ہے وہ تباہ ہو جاۓ __
" بابا !
پلیز مان جائیں _ نوشہ بہت اچھی لڑکی ہے _
ماما ! آپ بھی کچھ بولیں _" ارمان نے منت کرتے ہوئے کہا _
" بیٹا ! سب لڑکیآں اچھی ہوتی ہیں __ بس ہمارے آن کو دیکھنے کے زاویے بدل جاتے ہیں __" جاوید نی ارمان کو ٹوکا _
" تو بابا مان جائیں __ میں نہیں رہ سکتا اس کے بغیر _ آپ کو کبھی کوئی شکآ یت نہیں ہونے دوں گا __ بس ایک دفعہ مان جائیں _" ارمان نی باپ کے پاؤں پکڑ کر التجا کرتے ہوئے کہا __
" ارمان !
اٹھو شاباش _
یہ کیا بچوں والی حرکت ہے __
اٹھو ۔یہاں بیٹھ کر بات کرو _" جاوید نی ارمان کو اٹھاتے ہوئے کہا _
" نہیں بس آپ مان جائیں ، مجھے اور کچھ بھی نہیں چاہیے __" ارمان اپنی بات پر دٹا رہا __
جبکہ سب گھر والے ارمان کو دیکھ رہے تھے اور حیرانی و پریشانی سے باپ بیٹے کو دیکھ رہے تھے __
حور نی کبھی ارمان کو اتنا کمزور نہیں پایا تھا __اور وہ اس طرح اپنے بھائی کو روتا ہوا نہیں دیکھ سکتی تھی _اس لیے بھائی کی محبت میں باپ کے سامنے آ گئی __
" پاپا !
مان جائیں ۔
پلیز __ میری خاطر مان جائیں __ اپی نوشہ بہت پیاری ہے ، اس سے آپ کو کبھی کوئی شکایت نہیں ہو گی __ پلیز پاپا مان جائیں _" حور نے جاوید کے پاس بیٹھ کر آنکھوں میں آنسو لیے کہا __
جاوید صاحب کچھ بھی دیکھ سکتے تھے لیکن حور کی آنکھوں میں آنسو کبھی بھی نہیں __
اس لیے فورا ، حور کو ساتھ لگا لیا __
" بس ، رونا نہیں __
ٹھیک ہے مان لیتا ہوں __لیکن اگر کل کو کوئی بھی مسلہ ہوا تو ارمان میں اس مین تمہاری کوئی مدد نہیں کروں گا ، یہ بات اپنے ذہن میں نقش کر لو _" جاوید نے حور کو چپ کرواتے ہویے ارمان سے کہا __
" پاپا آپ سچ مین مان گیے _" حور نی پوچھا _
" ہاں گڑیا !
میری بیٹی کچھ مانگتی اور مین نا دیتا ایسا نہیں ہو سکتا __" جاوید نے مسکرا کر کہا __
یہ خوشی کی خبر سن کر سب کے چہروں پر رونق آ گئی __
" یاہو !
بھائی ٹریٹ میری _" حور نی ارمان سے پوچھا _
" لے لینا ، بلیک میلر _" ارمان نی ہنس کر کہا __
گھر میں جو ماحول پیدا ہوا تھا وہ اس طرح ختم ہو گیا __
اور اس لیے خوشی منانے کے لیے سب گھر والے باہر کھانا کھانے کا پلان بنانے لگ گے __
**********
ارمان سب کو لے کر ایک اچھے ہوٹل میں آ گیا __
ماحول کافی اچھا تھا __
ہلکا ہلکا میوذک ماحول کو مزید اچھا بنا رہا تھا _
" سب کا اڈر میں دوں گی __" حور نو رولا ڈالا __
" جی نہیں __ تمہارا فائنل کیا ہوا اڈر مجھ سے نہیں کھا ہوتا __ اس لیے میں تو اپنا اڈر خود دوں گا __" روشان نے حور کی بات پر کہا __
جس پر حور کے ناک سے مكهی اڑآئی__
" جی نہیں ٹریٹ میں نے مانگی ہے تو بات بھی میری مان ہو گی _" حور نے کہا __
جس پر سب ہنس دیے _
" کوئی بات وات نہیں مانی جانی تمہاری __ مین اپنا کھانا اپنی مرضی سے اڈر کروں گا __" روشان نی حور کو تپا یا _
" پاپا ! دیکھیں یہ نمونہ کیسے بول رہا __" حور نی دیکھا جب بات نہیں بن رہی تو فورا بابا کی طرف بھاگی __
" یہ کیا بات ہوئی _
پاپا کی چمچی _ جب کوئی بات نا ملی تو فورا پاپا کو ساتھ ملا لیا __ چڑیل کہیں کی __" روشان نی منہ بنا کر کہا __
روشان کی بات پر سب کی ہنسی نکل گی __
سب کو هنستا دیکھ کر مریم نے دل مین خوش اسلوبی سے رهنے کی دعا کی __
کھانا اچھے اور نوک جھونک کے ماحول میں کھایا
ماضی ❤
رات گیے سب واپس گھر اے __
اور طہ یہ پایا کہ صبح ہی ماما پاپا ارمان کے لیے نوشہ کے گھر جائیں گے __
اس خوشخبری کو حور جلد از جلد فہد کو سنانا چاہتی تھی __
اسی لیے کمرے میں اتے ہی فورا فہد کو کال ملائی __
دوسری بیل پر فون اٹھا لیا گیا __
" السلام عليكم ! کیسے ہیں جناب ؟" حور نی چہک کر پوچھا __
" وسلام !
ٹھیک اَلْحَمْدُلِلّه ۔
تم سناؤ ، بھوتنی کیسی ہو _" فہد نے مسکرا کر پوچھا __
" میں تو ہمیشہ کی طرح پیاری __" حور نے کہا _
" جی جی آخر دوست کس کی ہو _" فہد نی کہا
" اب ایسی بھی بات نہیں ہے اچھا __" حور نے کہا _
" پھر کیسی بات ہے ؟" فہد نے جان بوجھ کر حور کو تنگ کیا __
" اچھا چھوڑو دب باتوں کو __
یہ بتاؤ تم کب اؤ گے یونی ؟" حور نے تجسس سے پوچھا _
" کیوں ؟
خیر تو ہے _ مجھ غریب کی یاد کیسے آ گئی ؟" فہد نے کہا
" بتاؤ بھی _" حور نے پوچھا
" ابھی 4_ 5 دن اور لگ جائیں گے _" فہد نے بتایا _
" ایک گڈ نیوز ہے _" حور نے خوش ہوتے ہوئے کہا
" اللہ خیر !
کہی کوئی پنگا تو نہیں کر لیا اس کے گھر والوں نے کوئی __" فہد نے دل میں سوچا __
" کہاں گے ؟
ہیلو ۔۔" حور نے جواب نا پا کر بولا
'" ہاں سن رہا ہوں _
کیا نیوز ہے _" فہد نے پوچھا
" وہ پاپا مان گے _
کل جا رہے ماما پاپا ارمان بھائی کے لیے نوشہ کا رشتہ لے کر __" حور نے بتایا _
حور کی بات سن کر فہد کا رکآ ہوا سانس بحال ہوا __
" وآہ
یہ تو واقع خوشی کی بات ہے __
بہت بہت مبارک ہو _" فہد نے مسکرا کر کہا _
" شکریہ !
تمہیں بھی بہت بہت مبارک ہو _" حور نے کہا
" لو جی مجھے کیوں ؟" فہد نے پوچھا
'" دوست نہیں میرے ؟ میری خوشی تمہاری خوشی __" حور نے سر پر ہاتھ مار کر فہد کو سمجھایا __
حور کی بات پر فہد کی مسکراہٹ گہری ہو گئی __
کافی دیر بات چیت کرتے رہے _
حور نے سارے دن کی الف سے ے تک کہانی سنایی __
پھر چند ادھر ادھر کی باتیں کر کے فون بند کر دیا __
اور حور سونے کو لیٹ گئی __
اب سکوں کی نیند آ سکتی تھی __
**********
جبکہ دوسری طرف فہد اپنے کام کی طرف متوجہ ہو گیا __
فہد نے ایک نمبر ملايا _
" جی بولیں ماجد صاحب ؟
آپ کو مین نے ایک کام کہا تھا _" فہد نے فون پر سخت لہجے میں کہا _
" جی فہد میاں _
بس ایک دو دن اور صبر کر لیں __
پھر آپ کا مجرم آپ کے سامنے ہو گا __" دوسری طرف سے جواب آیا __
" مجھے زیادہ انتظار کرنے کی عادت نہیں ہے ، اور یہ بات اپنے ذہن میں بٹھا لو __
صرف ایک دن ہے تمھارے پاس _ جلد از جلد مجھے وہ شخص میرے سامنے چاہیے _ " فہد نے مزید سختی لیے کہا __
" اوکے __
جیسے آپ کہیں ویسے ہی ہو گا __" جواب دیا گیا __
اور پھر فہد مزید اپنا لائحہ عمل تیار کرنے لگ گیا __
" بہت جلد پاپا ، آپ کا قآتل میرے سامنے ہو گا __" آنکھیں بند کیے فہد نے کہا __
اور پھر آنکھیں بند کر کے خود کو پر سکوں کرنے لگ گیا __
**********
اگلے دن ، حور کے ماما پاپا ارمان کے لیے نوشہ کے گھر چلے گئے __
نوشہ کے پاپا آرمی میں اچھی پوسٹ پر تھے __
جاوید صاحب کے بولنے اور باقی اسلوب کو دیکھ کر انہوں نے ہاں کر دی __
یہ خبر سن کر ارمان کے ساتھ ساتھ حور بھی خوشی سے ناچنے لگ گئ__
" بھائی !
میری ساری شاپنگ آپ کے ذمہ داری ہے اب __ " حور نے اترا کر کہا __
" آوکے _
کر لینا __
کیا یاد کرو گی کیسے سخی بھائی سے پالا پڑا ہے __" ارمان نے کہا __
یوں سب گھر میں خوشی کی لہر تھی __
ایک ہفتہ بعد ارمان کی منگنی طہ پائی __
سب خوش تھے __
**********
" پاپا !
میری پوسٹنگ یہاں سے دور ہو رہی ہے __
تو میں چاہتا ہوں کہ آپ منگنی کی بجاے میرا نکاح کروا دیں __" ارمان نے کہا __
" لیکن بیٹا ۔
لڑکی والے کیسے مانیں گے " مریم نے جواب میں کہا __
'" ماما !
نوشہ سے بات ہو گئی ہے _ وہ راضی ہے __" ارمان نے کہا _
" ہاں تو یوں بولو ناں کہ سب کچھ پہلے سے طہ کر رکھا ہے تم نے __" مریم نے کہا _
" اف ماما _
ایسی بات نہیں ہے __ آپ میری بات نہیں سمجھی __ میری پوسٹنگ ایک ہفتہ بعد ہے تو مجھے وہاں جانا پڑے گا _ اس لیے میں چاہ رہا ، منگنی رهنے دیتے __ نکاح ہو جاتا _" ارمان نے ماں کے گلے میں بازو ڈال کر لاڈ سے کہا _
" ٹھیک ہے _ جیسی تمہاری مرضی _" جاوید صاحب نے کہا __
اور یوں منگنی کی بجاے ارمان کا نکاح منعقد ہوا __
وہ بھی دو دن کے اندر اندر __
اور رخصتی ارمان کی واپسی پڑ رکھی گئی __
حور ناراض تھی مگر دل سے خوش بھی تھی کہ اس کے بھائی کو اس کی پسند جو مل گئی تھی __
***********
" فہد تم بھائ کے نکاح پر بھی نہیں آؤ گے ؟" حور نے فہد سے پوچھا _
" نہیں یار _
میں جس کام سے گیا ہوا ، وہ اب مکمل ہوبے کو ہے تو اس لیے میں نہیں آ سکتا __" فہد نے معذرت کی __
" اچھا ٹھیک ہے _ جیسے تم کہو _
میری بات تو ویسے بھی کہاں سنتے ہو تم __" حور نے منہ بنا کر کہا __
" اف
میرا مسلہ سمجھو تو سہی تم _" فہد نے کہا
" میں کچھ نہیں بول رہی _
بس دیکھ لی دوستی _ بھائ والوں کے سب دوست آ رہے _ اور میرا ایک اکلوتا دوست بھی نہیں اے گا _" حور نے رونی شکل میں کہا
" اچھا بابا __
آ جاؤں گا _ ٹائم بتاؤ مجھے __" فہد نے آخر مان کر کہا _
حور نے خوش ہوتے ہوئے جلدی جلدی سب کچھ بتایا __
اور دھمكی بھی دے ڈالی کہ اگر نا اے تو دوستی ختم __
*********
حور خوش تھی _ کیونکہ فہد بھی آ رہا تھا _
" سر !
اب ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟
آپ کا مجرم آپ کے سامنے لائیں ؟" فون پڑ فہد سے پوچھا
" نہیں بس مجھے پہلے اس کی شکل دکھانا _ اور پھر اس کو مار کر اس کی تصویر ونا کر مجھے سینڈ کر دینا __ تا کہ میں دیکھ سکوں ، میرے ماں باپ کے قاتل کی کیسے ازیت سے ہوئی __" فہد نے نفرت سے کہا __
" اور ہاں مجھے بار بار تنگ نہیں کرنا _ میں مصروف ہو گا __اور جتنا بولا جاۓ _ بس اتنا ہی کرنا __ سمجھے _" فہد نے سختی سے کہا
اور پھر ایک دو ہدایت دے کر فون بند کردیا دیا __
اور خود حور کے بھائی کے نکاح میں جانے کے لیے تیار ہونے چل دیا __
************
" ماما !!
ادهر آئیں __
آپ کو۔ کسی سے ملوانا ہے _" حور نے ماما کو آواز دی _
" کس سے ملوانا _" مریم نے پوچھا _
" ماما !
یھ ہے فہد عرف فدی __
نیرہ بہت اچھا دوست __
اور فہد یہ ہے ماما ۔۔میری دنیا _" حور نے مریم اور فہد کو ایک دوسرے کا تعارف کروایا __
" السلام عليكم انٹی __" فہد نے جھک کر پیار لیا __
" وسلام _
کیسے ہو بیٹا _
حور سے تمھارے بارے میں بہت سنا ہے _ گھر میں تو ہر وقت تمھاری باتیں مرتی رہتی ہے _ لیکن تمهیں دیکھ کر اور مل کر بھی بہت اچھا لگا __" مریم نے فہد کو پیار دے کر کہا __
اصل میں بھی فہد کی پرسنیلٹی سے مریم کے ساتھ ساتھ باقی گھر والے بھی سب متاثر ہویے تھے __
اور پھر فہد کے بولنے کا انداز سب کو زیر کر گیا تھا __
الغرض سب گھر والوں کو فہد بہت پسند آیا تھا __
اور فہد کو بھی حور کی فمیلی بہت اچھی لگی تھی __
اور جلد ہی سب سے گھل مل بھی گیا __
اسی دوران فہد اور روشان کی بھی اچھی دوستی ہو گئی __
فہد بیٹھا روشان سے باتیں کر رہا تھا کہ اچانک اس کے ماجد کو وہاں پر دیکھا __
" ایک منت ۔۔" ایکسکیوز کرتے ہوئے فہد وہاں سے اٹھ گیا __
اور ماجد کو کال کی __
" سر
آپ کا کام ہو گیا ہے __
میں نے آپ کو ایک تصویر بھیج دی ہے __ بس اب آپ کا حکم چاہیے _" ماجد نے مونچھوں کو تاؤ دے کر کہا __
" اوکے _" فہد نے کہا _
اور جلدی سے تصویر کو دیکھنے لگا __
لیکن یہ کیا ، تصویر دیکھ کر فہد نے پیروں تلے سے زمین نکل گئ __
" ایسا نہیں ہو سکتا __" فہد نے خود کلامی کی __
فہد کو پریشآندیکھ کر جاوید صاحب فہد کے پاس اے __
" کیا ہوا بیٹا ؟ سب خیر سے تو ہے _" جاوید نے فہد کے کندھے پر ہاتھ رخ کر پوچھا __
فہد نے ایک نظر تصویر کو دیکھا _ اور پھر ایک نظر سامنے کھڑے شخص کو __
کہ شاید اسے دیکھنے میں کوئی غلطی ہوئی ہو مگر دونوں آدمی ایک طرح کے تھے ___
یا سب دیکھ کر فہد کا دماغ غصّے اور پریشانی سے پھٹ رہا تھا ___
اس لیے بغیر کچھ سنے اور کہے وہاں سے نکل آیا _
ماضی ❤
گھر آ کر فہد نے خود کو کمرے میں بند کر لیا __
جبکہ دوسری طرف حور فہد کے اس طرح چلے جانے سے بےحد پریشان تھی __
اور بار بار کال کر رہی تھی _
مگر فہد کا سیل مسلسل بند جا رہا تھا __
**************
" حور کے پاپا ،
کیسے آخر کیسے ؟؟
ان کی ہم سے کیا دشمنی ؟؟
وہ ایسا کیوں کریں گے بھلا __"
نہیں ایسا نہیں ہو سکتا __" فہد خود سے ایک نا ختم ہونے والی جنگ لڑ رہا تھا __
ایک طرف حور تھی ، اس کی پہلی اور آخری محبت __
تو دوسری طرف اس کے جان سے بھی عزیز ماں باپ ، جن کو اس نے بہت سال پہلے کھو دیا تھا ،اور وجہ بھی حور کے والد __
اب یہ فیصلہ کرنا فہد کے لیے بہت مشکل ہو رہا تھا __
********
حور کے پاس فہد کے گھر کا نمبر بھی تھا __
اس لیے حور نے گھر کال کی _
جو کہ بی جان نے فون اٹھایا _
" السلام عليكم !" حور نے سلام کیا _
" و سلام !
کون بیٹا ؟" بی جان نے پوچھا _
" آپ بی جان ہیں ؟" حور نے پوچھا
" ہاں جی _ آپ کون ہو ؟" بی جان نے کہا
" میں حور ہوں ، فہد نے بتایا ہو گا آپ کو میرا ،_ اس کی یونی فیلو ۔" حور نے اپنا تعارف کرایا _
" اوہ اچھا اچھا __
تو آپ ہو حور __
کیسی ہو بیٹا ؟" بی جان نے پیار سے پوچھا _
" میں ٹھیک ہوں بی جان _
آپ سنائیں _ " حور نے پوچھا _
" میں بھی اللہ کا شکر ٹھیک ہوں _
بہت سنا ہھے آپ کے بارے میں فہد سے میں نے __
ہر وقت بس حور حور لگا ہوتا _" بی جان نے مسکرا کر کہا _
بی جان کی بات پڑ حور شرما گئ _
" جی بی جان _
آپ کے بارے میں بھی بہت سنا ہھے میں نے _ بہت جلد میں اپنی مما ساتھ آپ سے ملنے اوں گی _" حور نے کہا _
" کیوں نہیں ضرور _" بی جان نے کہا
" اوہ بی جان فہد گھر پر ہھے ؟" حور نے پوچھا _
" ہاں ابھی آیا ہھے _
کیوں کیا ہوا ،؟ خیریت ؟" بی جان نے پوچھا
" جی بی جان دراصل ، میرے بھائی کا آج نکاح تھا _ تو فہد بھی آیا ہوا تھا _____" حور نے ساری بات بتائی _
" کوئی بات نہیں _ میں دیکھتی ہوں کیا بات ہھے _پریشاننہیں ہونا _
اور اس فہد کے بچے کے کان تو کھنچ کے آتی __چلو جو اور بھائی کے نکاح کو مناؤ ، خوشی کے موقع پر پریشان نہیں ہوتے __" بی جان نے پیار سے سمجھایا _
" اوکے _
اللہ حافظ _" حور نے کچھ باتیں کر کے فون رکھا _
اور دل سے فہد کی جانب سے مطمئن ہو گئی __
جبکہ بی جان فہد کے کمرے کی طرف چل دی _
***********
بی جان نے دروازے پر دستك دی _
اور آہستہ سے کمرے میں داخل ہوئی _
کمرے میں جا بجا چیزیں ٹوٹی ہوئی تھیں __
سارا کمرہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا __
بی جان نے کمرے کی لائٹ آن کی _
جب دیکھا تو کمرے کی حالت دیکھ کر بی جان نے دل پر ہاتھ رکھا __
فہد بیڈ سے ٹیک لگا کر زمین پر بیٹھا ہوا تھا __
" فہد !
بیٹا !
یہ کیا حلیہ بنا کر رکھا ہوا ؟" بی جان نے اگے بڑھ کر فہد سے پوچھا __
جبکہ فہد وہی اپنے گھٹنوں میں سر دیے بیٹھا رہا __
" فہد !" بی جان نے پاس جا کر بیٹھ کر فہد کو کندھے سے پکڑا _
بی جان کے انے پر فہد کو اپنا منہ اپر اٹھایا _
مسلسل رونے کی وجہ سے فہد کی آنکھیں لال ہو گئی تھی _
" کیا ہوا بیٹے ؟ " بی جان فہد کا چہرہ اوپر کر کے پوچھا __
" بی جان __" فہد بی جان کے گلے لگ کر بچوں کی طرح پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گیا __
بی جان نے فہد کو کوئی تسلی نا دی _
بلکہ رونے دیا __ تا کہ اندر کا غبار ختم ہو جاۓ __
کہتے ہیں کہ جب کوئی رو رہا ہو ، تو اسے رونے دو __ اس سے یہ مت پوچھو کہ وہ کیوں رو رہا ہھے _ بلکہ اسے رونے کے لیے اپنا كندها مہيا کرو __جب تک وہ خود آپ کو کچھ بتانا نا چاہے تب تک اس سے کوئی سوال نا کرو __ جب وہ رو کر اپنا دل کا بوجھ کم کر لے تو پھر اس کے آنسو پونجھو __اس طرح سے اس کو ہمت ملتی ہے __
کافی حد تک رونے کے بعد ، بی جان نے فہد کو پانی پلايا __
" بی جان !
ہمیشہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہھے ؟؟کیا اللہ مجھ سے پیار نہیں کرتا ؟ وہ مجھے خوش کیوں نہیں رهنے دیتا آخر ؟ میرا قصور کیا ہھے ؟؟ کونسا ایسا گناہ کیا ہھے میں نے جس کی سزا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی __ آخر میں ہی کیوں ؟؟ کیوں بی جان ؟ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟" فہد بی جان کے گلے لگا چیخ رہا تھا ___
فہد کی چیخ و پکار سن کر گھر کے ملازم چچا رحیم بھی آ گے __
فہد کی حالت ان سے چھپی نا تھی __ اس لیے فہد کو اس طرح دیکھ کر ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے __
" بہت برا ہوں کیا میں ؟؟ جو اللہ مجھ سے ناراض ہھے __ بی جان آپ بولیں ناں اللہ سے وہ مجھے اور اذیت ناں دیں __ " فہد چیخ چیخ کر بولا __
فہد کی آواز سے گھر کے درودیوار تک ہل رہے تھے __
" جب بھی ، میں کسی کو اپنے پاس رکھنے کی کوشش کرتا ہوں ، وہ اتنا ہی مجھ سے دور ہو جاتا ہے ، کیوں ؟؟؟ پہلے ماما پاپا __اور اب حور بھی __ وہ بھی مجھ سے دور ہو جاۓ گئی بی جان __ می میں کیسے رہوں گا بی جان کیسے؟ ؟؟ کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے میں چیخ چیخ کے روؤں ، میرے اندر ایک غبار ہے ، میرے اندر دکھ ، شکوے گلے ، محبتوں کی بےحسی ، مردہ حسرتیں ۔۔۔۔ پتہ نہیں کون کون سی باتیں ہیں جو مجھے سانس نہیں لینے دیتی____میرا دل کرتا ہے کہ میں رو لو ، اتنا رو لوں کہ میری چینخیں ، سات آسمان پار چلی جائیں اورجب میں رو رو کے تھک جاؤں تو اللہ میرا ہاتھ تھام لے اور کہے کہ بہت بھاگ لیا دنیا کے پیچھے ، اب آؤ میں تمہیں اپنی حد میں لیتا ہوں________" فہد نے دل میں چھپی سب باتیں ، شکآیئتیں آج بتائی __ دل پر چھآے غبار کو باہر نکالا __
اور پھر بی جان کے کمزور بازوں میں جھول گیا __
" رحیم !
جلدی سے گاڑی نکالو _" بی جان نے روتے ہوئے کہا _
رحیم بخش نے جلدی سے گاڑی نکالی __
اور پھر فہد کو ہسپتال لے گے ___
❤❤
ماضی ❤
مسلسل 3 گھنٹوں سے فہد ICU میں تھا __
ڈاکٹر کے مطابق فہد کا نروس بریک داؤن ہوا تھا ___ اور حالت بہت نازک تھی __
بی جان رو رو کر فہد کی زندگی کے لیے دعا کر رہی تھی ___
ان کے پاس اب فہد کے علاوہ اور کوئی بھی رشتہ نہیں تھا __ یہی ٹو ان کی زندگی کا کل سرمایا تھا __
آخر کار بی جان کی دعا رنگ لے آئی _ اور فہد کی طبیعت کچھ سمبھل گئی __
بی جان نے اللہ کا شکر ادا کیا __
اور پھر2 دن فہد کو ہسپتال میں رکھنے کے بعد گھر لے جانے کی اجازت مل گئی __گھر آ کر بھی فہد خاموش رہتا __ ہر وقت کسی نا کسی سوچ میں ڈوبا رہتا __بی جان کے بار بار پوچھنے پر بھی کچھ نہیں بتایا __
***********
حور روز فہد کا یونی میں انتظار کرتی مگر فہد کی کوئی خبر نہیں تھی _ فون بھی بند تھا __
حور فہد کو لے کر بہت پریشان تھی __ آج اس نے پلان بنایا تھا کہ وہ فہد کے گھر جا کر اس کے بارے میں پوچھے گی __
گھر کال کر کے اس نے اپنی ماما کو بتا دیا __ اور پھر رکشہ پکڑ کر فہد کے گھر چل دی __
**************
بی جان ابھی بھی فہد کے سرہانے بیٹھی ہوئی تھی __اور فہد کےبالوں میں انگلیاں چلا رہی تھی __ جب سے فہد گھر آیا تھا _ بی جان فہد کو اکیلا نہیں چھوڑ رہی تھی __کہ کہیں پھر سے ڈپریشن میں نا چلا جاۓ __
" فہد بیٹا !" بی جان نے فہد کو پکارآ _
" جی بی جان !" فہد نے کہا _
" بیٹا ! تم میری ساری زندگی کی کمائی ہو __ اگر کوئی مسلہ ہھے ، یآ کوئی ایسی بات جو تمہیں پریشان کر رہی ہھے تو ، تم مجھ سے شیئر کر سکتے ہو __" بی جان نے فہد کو پیار سے کہا __
" پتہ ہھے ؟ جب تم چھوٹے تھے تب اپنی ہر بات مجھ سے آ کر کرتے تھے __اپنی ساری دن کی کہانی جب تک مجھے نا سنا دیتے آرام نہیں اتا تھا تمہیں __" بی جان نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے مسکرا کر کہا __
" بی جان ! بچپن کتنا اچھا ہوتا ہھے ناں _ نا کسی بات کا ڈر ، نا ہی کسی بات کی فکر ، نا کوئی پریشانی __ ہر چیز سے آزاد _ یہ زندگی بچپن میں اتنی معصوم کیوں ہوتی ہھے __ اور جیسے ہی ہم تھوڑا ہوش سمبھالتے ہیں یہ اتنی بے رحم کیوں ہو جاتی ہھے __ہم سے ہمارا سب کچھ چھین لیتی ہے __ایسا کیوں ہوتا ہھے بی جان ___" فہد نے بی جان کے ہاتھ تھام کر بچوں کی طرح پوچھا __
" بیٹا ! زندگی نام جی اس چیز کا ہھے _ ہمیں کبھی لاڈلا نہیں رهنے دیتی _ بہت کٹھن امتحان لیتی ہھے _ پھر کہیں جا کر ہمیں سکون سے رهنے دیتی ہھے __ اور اگر زندگی ایک طرح سے ہی چلتی رہے تو اس کا مزہ نہیں اتا __اس لیے ہر طرح کا حالات کا مقابلہ کرنے کی خود میں ہمت پیدا کرو __ہار جیت ہوتی رہتی ہھے _خوشی اور غم بھی زندگی کا حصہ ہیں __ہر پل کو بھرپور طریقہ سے جینا سیکھو __ایسے چھوٹی چھوٹی باتوں پر دل نا چھوٹا کرو _ورنہ جینا بہت مشکل ہو جاۓ گا __" بی جان نے فہد کو رسان سے سمجھایا __
" بی جان آپ سے ایک بات پوچھوں _" فہد نے کہا
" پوچھو بیٹا _ دل میں آئی بات کو دل میں دبا دینے سے دل میں گھٹن پیدا ہو جاتی ہے _ اس لیے جو بھی بات ہو اسے باہر نکا ل دیا کرو __" بی جان نے فہد کے ماتھے پر بوسہ دے کر کہا _
" اگر آپ کو کبھی پتہ چلے کہ ماما پاپا کی ڈیتھ ایک سازش تھی __ان کو کسی نے قتل کیا تھا __اور پھر آپ کو اس کا قاتل بھی مل جاۓ _ اور اسی قاتل سے متلقعہ کوئی شخص آپ کو بہت عزیز بھی ہو _پھر آپ کیا کریں گیں ؟_" فہد نے پوچھا __
" دیکھو بیٹا !
پہلی بات تو یہ کہ اگر مجھے پتہ چلتا بھی ہھے تو میں اس سے انتقام والی بری چیز کبھی نہیں لوں گی __ یہ جو انتقام ہوتا ہھے یہ ایک آگ ہھے _اگر کہیں لگ جاۓ تو پھر سب کچھ ختم کر دیتی ہے _کچھ نہیں بچتا اس سے __اس لیے خود کبھی خدا مت بننے کی کوشش کرو __بلکہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دو __وہ جو کرتا ہھے ہمارے بھلے کے لیے ہی تو کرتا ہھے __" بی جان نے فہد کو آسان لفظوں میں سمجھایا __
بی جان کی بات پر فہد خاموش ہو گیا ___
اسی پل باہر دروازے پر دستک ہوئی __
"ا جاؤ رحیم _" بی جان نے کہا __
" بی جان !
باہر مہمان اے ہیں _" رحیم نے بتایا _
" کون مہمان ؟" بی۔ جان نے پوچھا _
" ایک لڑکی ہے _" رحیم بخش نے بتایا _
" اچھا ٹھیک ہھے _ آپ چلیں میں آتی ہوں _" بی جان نے کہا __
رحیم بخش یہ سن کر چلا گیا __
مہمان لڑکی کا سن کر فہد کے ذہن میں حور کا خیال آیا _ لیکن پھر دوسرے پل ہی نفرت سے جھٹک دیا __
" اچھا تم آرام کرو __میں ذرا مہمان کو دیکھ لوں _" بی جان نے فہد کے ماتھے پر بوسہ دے کر کہا __
اور پھر کمرے سے نکل گئی ___
اور فہد اگے کا سب کچھ پلان تیار کرنے لگ گیا ___
**************
حور فہد کے گھر میں بیٹھی سب چیزوں کو دیکھ رہی تھی __گھر کو اچھے سے ڈیکوریٹ کیا ہوا تھا __
نفیس چیزیں استمال کی گئی تھی جو کہ زیادہ مہنگی نہیں تھی _
ایک طرف سے ایک خاتون چلی آ رہی تھی جس کی چال میں ایک ٹھہراؤ تھآ __اور پرسینیلٹی بھی کمال کی تھی _ حور نے دیکھ کر اندازہ لگایا کہ یہی بی جان ہو گئی __
" السلام عليكم !" حور نے بی جان کو اتے دیکھ کر اٹھ کر ادب سے سلام کیا _
" و سلام _ " بی جان نے سلام کا جواب دیا _ اور اجنبی نظر سے دیکھا _
" بی جان میں حورین ہوں __ اس دن آپ سے بات بھی ہوئی تھی __" حور نے اپنا تعارف کروایا __
" حور بیٹا _" حور کا نام سن کر بی جان نے اٹھ کر حور کو پیار دیا _
" کیسی ہو بیٹا ؟" بی جان جی حور سے پوچھا _
" میں ٹھیک اللہ کا شکر _
آپ سنائیں بی جان _" حور نے مسکرا کر پوچھا _
" اَلْحَمْدُلِلّه
اللہ پاک کا کرم ہھے _
اور بتاؤ گھر میں سب کیسے ہیں ؟" بی جان نے بھی مسکرا کر کہا __
" جی گھر میں سب ٹھیک ہیں _" حور نے کہا ،
" انے سے پہلے بتا دیتی تو میں ڈرایئور کو بھیج دیتی _ بیٹا ایسے آپ تنگ ہو کر آئی _" بی جان نے کہا _
" نہیں بس _ وہ فہد پتہ نہیں کیوں مجھ سے ناراض ہھے _ کال بھی نہیں اٹھا رہا _ نا ہی یونی میں ا رہا _ تو مجھے تھوڑی فکر ہو رہی تھی _ اس لیے سوچا گھر جا کر پوچھ لوں کہیں بیمار تو نہیں __" حور نے اپنے انے کی وجہ بتائی _
حور کی بات سن کر بی جان کی مسکراہٹ گہری ہو گئی __حور کی اس طرح فہد کے کی پریشانی دیکھ کر بی جان کو اچھا لگا تھا __
اور دل میں ایک سکون بیٹھ گے تھا کہ چلو کوئی تو ہھے جو فہد کا میرے بعد خیال رکھے گا ___
" چلو کوئی بات نہیں __ اسی بہانے مل تو ہو گیا _" بی جان نے کہا _
" جی یہ تو ہھے _" حور نے کہا _
اسی پل رحیم بخش کچھ کھانے پینے کی چیزیں لے آیا __
" بیٹا شروع کرو _" حور کو کچھ بھی نہیں اٹھاتے دیکھ کر بی جان نے کہا _
" میں ابھی گھر سے ناشتہ کر کے آئی تھی __بلکل بھی بھوک نہیں ہے _" حور نے کہا _
" بری بات بیٹا _
ایسے اللہ کی نعمت کو نہیں ٹهكراتے __ تھوڑا ہی سہی _لیکن کھاؤ ضرور _" بی جان نے کہا _
بی جان کی بات پر حور کو تھوڑی بہت شرمندگی محسوس ہوئی _
ٹرے میں اتنی ساری چیزیں دیکھ کر حور پریشان تھی کیا کھاے _
بی جان نے حور کی پریشانی کو سمجھ کر حور کو خود سے نکال کر چیزیں دیں __
اور تھوڑا بہت خود بھی کھایا تاکہ حور کو ہچکچاہٹ نا ہو __
" آپ بیٹھو بیٹا _
میں فہد کو بلا کر لاتی ہوں _" بی جان نے حور سے کہا __
بی جان کی بات پر حور نے سر ہلا دیا __
اور پھر بی جان فہد کے کمرے کی جانب چلی گئی _
اور حور اٹھ کر گھر دیکھنے لگ گئی __اور بے صبری سے فہد کے انے کا انتظار __ وہ خود اپنی حرکتوں سے پریشان تھی کب فہد کے نظر نا انے ، اور بات نا کرنے پر ایسے کیوں پریشان ہو رہی ہھے __
ماضی ❤
بی جان کو واپس آتے دیکھ کر فہد اٹھ کر بیٹھ گیا __
" کون تھ بی جان ؟" فہد نے پوچھا
" حورین آئی ہھے تمہارا پوچھنے _تم اس کی کال کا جو جواب نہیں دے رہے تھے تو وہ پریشان ہو رہی تھی __اور اب تمہیں ملنے آئی ہھے __" بی جان نے مسکرا کر کہا _
" تو پھر ،؟ کس نے کہا تھا فضول میں منہ اٹھا کر آ جاۓ کسی کے گھر بھی __" فہد نے اکتآ کر کہا __
بی جان نے حیرت سے فہد کو دیکھا _
" طبیعت تو ٹھیک ہے ؟ یہ کیسی باطن کر رہے ہو __وہی حور ہھے جس کے بارے میں بتا بتا کر میرا دماغ خراب کرتے ہو تم _ پھر یہ فضول باتیں کیوں کر رہے ؟؟ کوئی لڑائی ہوئی ہھے ؟؟" بی جان نے کڑے تیور لیے پوچھا __
" نہیں بی جان __ بس دوستی تھی __لیکن اس طرح اٹھ کڑ کون آ جاتا کسی کے گھر ؟؟ پتہ نہیں کسی سے دو دفعہ بات کیا کڑ لو گلے ہی پڑ جاتا ہھے میرے _" فہد نے بےزار ہو کر کہا __
" لڑکے کا تو دماغ خراب ہو گیا ہھے __پتہ نہیں کیا اول فول بک رہا ہھے __ میں کچھ نہیں سن رہی _ فورا اؤ باہر 5 منٹ میں __اور یہ شکل پہ بارہ نا بجے ہو _سمجھے _" بی جان نے سختی سے حکم دیا __
اور باہر چلی گئی __
جبکہ فہد نآچار اٹھ کڑ منہ دھونے چلا گیا __
**************
" کیا مصیبت گلے ڈال لی ہھے ؟ یہ کوئی تک ہھے کہ اٹھ کر گھر ہی چلے اے __اس کا باپ میرے ماں باپ کا قاتل ہھے __اور بیٹی کو دیکھو کیسے معصوم بن رہی __کسی کو نہیں چھوڑو گا میں __کسی کو بھی نہیں __اپنے ایک ایک پل کی اذیت کا دکھ ان سب کو دوں گا تب جا کڑ مجھے تھوڑا سکون ملے گا ___" فہد ششے میں خود کو دیکھ کڑ خود سے ہمکلام ہوا __
اور ایک سختی کا خول چڑ ھا کڑ باہر آ گیا __
**************
فہد کو اتے دیکھ کر بی جان اٹھ کڑ چلی گئی __اور حور اٹھ کڑ بے تابی سے کھڑی ہو گئی __
فہد کی حالت دیکھ کر ایک دم حور کے دل کو کچھ ہوا __ فہد شاید بیمار رہا تھآ _تبھی اس کے چہرے پر کمزوری کے اثرات مرتب تھے __
" السلام عليكم !
کیسے ہو ہیرو ؟؟" حور نے مسکرا کر پوچھا __
فہد نے حور کا کوئی جواب نہیں دیا __
اور ایک طرف بیٹھ گیا ___
" کیا ہوا ؟؟ ناراض ہو مجھ سے ؟؟ اس دن بھی تم بتاے بغیر ہی وہاں سے آ گے _" حور نے فہد کے رویے کو بغیر دیکھے پوچھا __
" oh please ..
Don't ask me these type disgusting questions..
And second thing ..i'm not supposed to tell you all these things ."
فہد نے روڈ ہو کر کہا __
فہد کی بات پر حور کا چہرہ ایک دم ماند پڑ گیا __
" کیا ہوا ؟؟ کوئی بات بری لگی ہے تو میں sorry کر لیتی __" حور نے پریشان ہو کر کہا __
تمھآرے ساتھ مسلہ کیا ہھے آخر ؟؟ کیوں فضول میں پیچھے پڑی ہو ؟؟ جب ایک بندہ کسی کو جواب نہیں دے رہا تو سمجھ جانا چاہئے کہ وہ آپ سے بات نہیں کرنا چاہتا __ لیکن میں تو بھول گیا تم حورین ہو __رئیس الجاہل __" فہد نے مضحکہ لہجہ اختیار کیا __
حور کو ایک دم اپنا سانس گھٹتا ہوا محسوس ہوا __
" تم __ تم ایسے بات کیوں کر رہے میرے ساتھ ؟ میں نے کوئی ایسا کام یا بات کی جس سے تم ایسے کر رہے تو میں معافی مانگ لیتی __ لیکن ایسے رویہ کیوں اختیار کر رہے __" حور نے آنکھوں میں آنسو لے کر پوچھا __
حور کے آنسو دیکھ کر ایک لمحے کے لیے فہد کے دل میں ندامت آئی لیکن باقی کا سوچ کر پھر سے اپنے اوپر خول چڑھا لیا __
" یہ جھوٹ موٹ کے آنسو دکھا کر کیا بتانا چاہ رہی ہو __ اور تمہیں کوئی مینرز نہیں ہیں ؟؟ کسی کے گھر یوں نہیں چلے اتے __" فہد نے حور پر چوٹ کی __
فہد کی یہ بات حور کے دل پر لگی __اور اس سے حور کی عزتنفس مجرؤح ہوئی __
اتنی باتوں کے بعد بھی بیٹھنا ، حور کے لیے دوبھر ہو چکا تھآ__
ہر خاموشی سے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے اٹھی __
اور بغیر کچھ کہے ، باہر نکل گئی ___
اس کے سوچنے سمجھنے کی حس جواب دے رہی تھی ___
کیونکہ گھر میں کبھی بھی کسی نے ایسے حور سے بات تک نہیں کی تھی __ فہد بلکل ایک اجنبی بن کر بات کر رہا تھآ ___
***************
حور کے جانے کے بعد فہد نے اپنا پلان تیار کیا __
" اب دیکھتا ہوں کیسے میرے ماں باپ کے قاتل سکون سے رهتے ہیں __" فہد نے خود سے کہا __ اور صوفہ کی بیک سے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کر لی __
5 منٹ بعد بی جان ڈآئیننگ ہال آئی تو دیکھ فہد اكیلا وہاں ہھے __
" حور ین چلی گئی ؟؟" بی جان نے فہد سے پوچھا _
" جی بی جان __ اسے کوئی کام تھ تو وہ چلی گئی __" فہد نے کہا _
" حیرت ہھے __ بتایا بھی نہیں _ اور ملے بغیر ہی چلی گئی __" بی جان نے کہا __
" بی جان چھوڑیں بھی __ آپ میرے لئے کھانا بنوا دیں __مجھے کچھ کام ہھے تو وہاں جانا ہھے پھر __" فہد نے سیل پر کچھ ٹائپ کرتے ہوئے کہا _
" کوئی کہی نہیں جا رہا __ سکون سے رہؤ گھر میں _ ابھی ٹھیک تو ہویے نہیں _" بی جان نے سختی سے کہا _
" بی جان _ کام ہھے ضروری __ واپس جلدی آ جاؤں گا _ " فہد نے سیل جیب میں رکھتے ہوئے کہا _
بی جان بغیر سنے وہاں سے چلی گئی __
اور فہد اپنے کمرے میں تیار ہونے چل دیا __
***************
حور پورا راستہ روتی رہی __
اور گھر اتے ہی اپنے کمرے میں مقید ہو گئی __
سب نے کہا کھانا کھانے کا ، لیکن حور نے طبیعت کا بہانہ بنا کر سب کو منع کر دیا __
رات کو بھی مریم نے کہا __
لیکن حور نے کوئی جواب نہیں دیا __
جب جاوید کو پتہ چلا تو ، وہ حور کے کمرے میں آئے __
" حور بیٹا ! دروازہ کھولو __" جاوید نے کہا __
لیکن کوئی جواب نہیں آیا __
سب وہاں جمع ہو گے __
سب نے دستك دی __ لیکن اندر سے خاموشی تھی __
" ارمان ! دروازہ توڑو _" جاوید صاھب نے کہا __
ارمان چونکہ آرمی سے ٹرینڈ تھا _اس لیے دو ہی دھکوں میں دروازہ کھل گیا __
جب اندر لائٹ جلا کر دیکھا تو حور زمین پر اوندھے منہ گری ہوئی تھی __ سب نے بھاگ کر حور کو اٹھایا __
اور جلدی سے ڈاکٹر کو بلايا __
*************
ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ کسی پریشانی کی وجہ سے ڈپرس ہو گئی تھی __اور اسی لیے بے ہوش ہو گئی تھی __اور اس میں کوئی خطرے والی بات۔ نہیں تھی ___
انجیکشن دیا تاکہ سکون کر سکے اور کچھ دوائی دے کر چلا گیا __
سب حور کو چھوڑ کر باہر آ گے __
" کوئی بات ہوئی تھی جس کا اثر حور نے لیا ؟؟" جاوید نے مریم سے پوچھا __
" نہیں تو _ صبح جب یونی گئی تو بتایا تھا مجھے کال کر کہ فہد کے گھر جا رہی __پھر واپسی پر ایسے آ کر اپنے کمرے میں بند ہو گئی __" مریم نے کہا _
" اللہ خیر ایسی کیا بات ہو گئی __" جاوید نے پریشانی سے کہا __
" آپ پریشان نہیں ہو __ ویسے ہی پریشان ہو گئی ہو گی _" مریم نے جاوید کو حوصلہ دیا __
اور خود بھی حور کے طرف سے پریشانی سے سوچنے لگ گئی ___
***************
فہد ماجد سے ملنے گیا ہوا تھا __
" جی صاحب ؟ اب اگے کیا کرنے کا ارادہ ہھے آپ کا ؟؟" ماجد نے تجسس سے پوچھا __
" تم بس مجھے جاوید کی سارے دن کی رپورٹ دو _ کہاں کہاں جاتا ہھے اور کیا کیا کرتا ہھے _اور اس کے گھر کے افراد کی حرکاتپر بھی نظر رکھو __ اب جو کچھ بھی کرنا ہو گا میں خود ہی کروں گا __" فہد نے حتمی فیصلہ کیا __
" اوکے __" ماجد نے مسکرا کر کہا __
اور فہد وہاں سے چلا گیا __
" ہیلو ! جی صاحب __ آپ کا کام ہو چکا ھے __ بس اب بے فکر رہیں __ شیر کا رخ موڑ دیا گیا ہے __" کسی سے سیل پر بات کرتے ہوئے مکروہ انداز میں کہا ___
دوسری طرف سے بھی زور دار قہقہ لگایا گیا ___
❤❤
ماضی ❤
اب حور یونی جانا شروع ہو گئی تھی _گھر میں کسی نے بھی زیادہ اس دن کے بارے میں کوئی بات نا کی __
شایان کی گروپ نی محسوس کر لیا تھا کہ اب فہد حور سے بات تک نہیں کر رہا __ اور اسی بات کا فائدہ اٹھا کر وہ حور سے بات کرنے کی کوشش کرتے __
ایک دن حور کو اکیلے کینٹین پر بیٹھے دیکھ کر ادھر آ گے __
" ہیلو مس حور _" شایان سامنے بیٹھ کر بولا __
حور نے ایک نظر شایان کو دیکھا _
" کیسی ہیں مس حور ؟" شایان ببل چباتے ہویے پوچھا _
حور ان سب کی عادات سے اچھی طرح واقف تھی __ اور یہ سب بھی فہد نے ہی بتایا تھا _باقی تو کسی سے حور کی بات نہیں ہوتی تھی __
اس لیے مزید کسی بات کے پوچھنے سے بچنے کیلئے حور اٹھ کر جانے لگی __
اس سے قبل کہ حور جاتی ، شایان نے حور کا ہاتھ پکڑ لیا __
حور نے بغیر سوچے سمجھے ، ایک تھپڑ جڑ دیا __
" تم ، گهٹیا انسان __ تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے چھونے کی __" حور نے غصّے سے کہا __
جبکہ شایان ابھی تک حور کی حرکت پر حیران تھا __اور غصّے سے حور کو بازو سے پکڑ کر کھنچ لیا __
" تم ، تم نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا __ اب دیکھنا تم ، میں شایان وجاهت کیسے تم سے اپنی اس بےعزتی کا بدلہ لوں گآ_بہت غلط کر دیا تم نے __حورین فاطمہ __" شایان نے غصّے سے چلا کر کہا ___
شایان کی بات سن کر حور ڈر کر کانپنے لگ گئی ___
شایان کو اس کے دوست وہاں سے فورا لے گے __ کیونکہ وہ بے حد غصّے میں تھا __
اور حور باقی کلاس چھوڑ کر گھر چلی گئی __
*************
فہد اب حور کو سوچنا بھی گوارا نا کرتا __ اب بس ایک ہی جنوں سوار تھا کہ کچھ بھی کر کی جاوید سے اپنے ماں باپ کا بدلہ لینا __
آج کافی دنوں بعد یونی آیا _تو اس کی دوست ملے __
" کہاں تھے ڈریم بوئے ؟؟
اب تو چودھویں کے چاند بن گے ہو __ نظر نہیں اتے __ " ایک دوست نے پوچھا _
" ہاں بس کچھ کم تھے __" فہد نے خاموشی سے جواب دیا __
" اور تم کیا حورین سے ناراض ہو ؟؟" دوسرے نے پوچھا __
جبکہ فہد نے کوئی جواب نہیں دیا __
" ناراض ہی ہے __ تبھی تو حورین اكیلی ہوتی ہے __ اور ان صاحب کا کچھ پتہ بھی نہیں ہوتا __" فہد نے دوست نے کہآ __
" یار پلیز __ کوئی اور بات کر لو __
I don't wanna to talk about Horain .."
فہد نے اکتا کر کہا __
فہد کی موڈ کو دیکھ کر علی ، فہد کا قریبی دوست ، نے سب کو منع کر دیا کہ وہ اس بارے میں بات نا کریں __
*********
ابھی فہد کو اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی ،کہ فہد کا ایک دوست کینٹین سے بھاگتا ہوا فہد کی طرف آیا ،
" ادھر کینٹین ۔۔۔۔ادھر کینٹین میں ۔۔۔۔" پھولی ہوئی سانس کے ساتھ ہآمپتے کانپتے ہوئے بولا __
اس کی بات سن کر سب کھڑے ہوگئے __
" کیا ہوا کینٹین پر بتاؤ ؟؟" فہد نے اس سے حیرانی سے پوچھا
" وہ ادھر کینٹین پر حورین ___" سانس لینے کے لئے رکا ۔
" کیا ہوا حورین کو بتاؤ مجھے جلدی کرو__" فہد نے پریشانی لیے بے تابی سے پوچھا __
" شایان نے حورین کے ساتھ بدتمیزی کی ہے اور حورین نے غصے میں آکر شآیان کو ایک تھپڑ لگا دیا ہے __اور اب شآیان بہت غصے میں ہے __" اس نے بتایا __
" اس شایان کو تو میں چھوڑوں گا نہیں__مجھ سے دشمنی نبھانے کیلئے اس لڑکی پر چڑھ رہا ہے __" فہد غصے سے بولا __
" فہد ہوش سے کام لو _ہم مل بیٹھ کر کوئی حل نکالتے ہیں تم غصے کو فالحال کم کرو ۔۔" علی نے فہد کو سمجھاتے ہوئے کہا
کیونکہ علی بہت عرصے سے فہد کے ساتھ تھا کالج میں بھی دونوں ساتھ میں پڑھے تھے ۔اور اب یونیورسٹی میں بھی دونوں ایک ساتھ تھے ۔ اس لیے علی کافی حد تک فہد کی عادت سے واقف تھا ۔علی اچھے سے جانتا تھا کہ فہد جلد کسی سے گلتا ملتا نہیں ہے ۔اور بہت کم لوگوں سے اٹیچ ہوتا ہے ۔اور حورین بھی ان چند لوگوں میں سے ایک ہے ۔۔ اور تو اور فہد فضول میں کسی سے کوئی بھی بات نہیں کرتا ۔بس کام کی حد تک بات کرتا ہے ۔ اور بلاوجہ کسی بھی بات پر غصہ نہیں کرتا ۔لیکن اگر غصّہ آ جاۓ تو اس کی غصّے کی سامنے کسی کی نہیں چلتی __اسی لیے علی نے فہد کو سکون سے سوچنے کا کہا __
علی کی بات سن کر فہد کا غصہ تھوڑا کم ہوا ۔لیکن پھر اپنی اس حرکت پر خود حیران رہ گیا ۔
" میں تو ہر حورین اب کو پسند نہیں کرتا اب مجھے اس کے نام سے بھی نفرت ہو گئ ہے ۔پھر اس کا ایسے سن کر مجھے غصہ کیوں آرہا ہے ؟؟" فہد نے دل ہی دل میں سوچا ۔
آخر اپنے اندر سے کوئی جواب نہ پا کر ، اپنا دیہان ادھر ادھر بھٹکآنے لگا __
***************
حورین اب پہلے سے زیادہ خاموش ھو گئی تھی __گھر والے سب حورین کی اس طرح کی تبدیلی پر حیران تھے __جبکہ مریم تو باقاعدہ پریشان تھی__
لیکن کسی سے نہیں پوچھا __جاوید نے یہ کہہ کر ٹآل دیا کہ شاید کوئی پڑھائی کی وجہ سے ایسے ھو گئی ہے __
گھر میں اب حور کی شرارتیں نہیں چل رہی تھی ، اس لیے خاموشی کا راج تھا _
کیونکہ ارمان اپنی ڈیوٹی پر چلا گیا تھا _ اور روشان اپنی پڑھآیی میں مصروف تھا __اور گھر میں کوئی بھی نہیں تھا __
**************
3 ہفتہ بعد _
جاوید صاحب کی ایک كولیگ نے اپنے بیٹے کے لیے باتوں باتوں میں حور کی رشتے کا کہا __جبکہ جاوید نے کوئی جواب نہیں دیا __
" مریم ! یہاں بیٹھو میرے پاس _" جاوید نے مریم کو بازو سے تھام کر اپنے پاس بٹھایا __
" جی بیٹھ گئے _ اور کچھ ؟" مریم نے مسکرا کر کہا
" آپ آج کل کچھ پریشآن ہیں __" جاوید نے پوچھا _
" ہاں _ حور کو لے کر میں بہت پریشان ہوں __ بہت بدل گئی ہے __" مریم نے کہا
" ارے بیگم __
بچی ہے پڑھائی کی وجہ دے ھو گئی پریشان __ آپ بھی بس چھوٹی بات پر پریشان ھو جاتی ہیں __" جاوید نے حوصلہ دیا __
" اور ہاں میرا افس میں دوست ہے خلیل الرحمن جانتی تو ھو تم بھی __" جاوید نے کہا _
مریم نے ہاں میں سر ہلایا _
" اس نے باتوں باتوں میں حور کی لیے اپنے بیٹے کا بولا ہے __" جاوید نے ساری بات بتائی _
" لیکن ابھی اتنی جلدی __" مریم نے کہا
" ہاں تو ہم کونسا ابھی کر رہے شادی _ رشتہ اچھا ہے _ لڑکا اپنا بزنس کر رہا ہے _ میرے خیال میں تو اچھا ہے باقی ہم حور سے پوچھ کر ھی کچھ کریں گے _" جاوید نے کہا _
مریم خاموش رہی _
" دیکھ لیں جیسی آپ کی مرضی _" مریم نے کہا __
اور پھر جاوید افس کی لیے نکل گے __
************
ناشتے کے لئےحور بیٹھی ہوئی تھی ۔گھر میں کوئی بھی نہیں تھا ۔موقع دیکھ کر مریم نے رشتہ والی بات شروع کی ۔
لیکن رشتے والی بات سن کر حورین کو غصہ آگیا ۔
" ماما ابھی فی الحال میں ان سب چیزوں سے دور رہنا چاہتی ہوں ۔اور آپ بھی پلیز ایسی کوئی بھی بات میرے سامنے نہ کریں ۔مجھے ابھی کوئی شادی نہیں کرنی فی الحال مجھے اپنی پڑھائی پر فوکس کرنا ہے ۔اور بہتر ہے کہ آپ مجھے ڈسٹرب نہ کریں ۔" حور نے سخت لیکن دیھمی آواز میں کہا ۔
حور کی بات سن کر مریم بیگم کچھ نہ بولی ۔
اور حور ناشتہ چھوڑ کر خاموشی سے یونی چلی گئی ۔
اس بات پر مریم پریشان ہوگی کیونکہ ہور کبھی بھی ایسے نہیں کرتی تھی چاہے جتنا بھی غصہ ہو۔۔
***********
یونی پہنچ کر حور نے غائب دماغی سے سارے لیکچر لیے ۔کوئی بھی چیز سمجھ نہیں آرہی تھی وہ اپنی ہی خیال میں مگن تھی ۔ہر لیکچر میں ٹیچر نے بھی حور کو لیکچر پر فوکس کرنے کا کہا ۔
آخر باقی لیکچر چھوڑ کر حور گراؤنڈ میں آ گئی ۔وہاں پر بیٹھ کر صبح والی بات پر سوچنا شروع ہوگی ۔
نہ جانے کیوں رشتے والی بات پر حورین کو نہ چاہتے ہوئے بھی غصہ آ گیا تھا ۔۔اور غصے کا اظہار بھی کر دیا تھا ۔۔
اپنی اس حرکت پر جہاں بہت شرمندہ تھی وہیں پر بہت پریشان بھی تھی ۔کہ وہ ایسا کیوں کر رہی ہے ۔
کیونکہ پہلے ہی فہد کو لے کر اور بہت پریشان تھی ۔اس دن کے بعد حور نے ایک دفعہ بھی فہد سے بات کرنے کی کوشش نہ کی ۔حور کو یقین تھا کہ فہد اس سے اپنے رویے کی معافی ضرور مانگے گا ۔لیکن فہد کی طرف سے خاموشی پاکر اور مزید بے چینی ہو رہی تھی ۔
" مجھے ایک دفعہ فہد سے آمنے سامنے بات کر لینی چاہیے __آخر کیوں ایسا کر رہا ہے __" حور نے دل ہی دل میں سوچا __
اور فہد کے ڈیپارٹمنٹ چل دی __
" فہد ! " حور نے فہد کو پکار _
فہد جو اپنے گروپ میں بیٹھا ، کوئی ٹاپک ڈسكس کر رہا تھا __
حور کی آواز پر بے اختیار مڑا _
" مجھے ایک ضروری بات کرنی ہے _" حور نے سریس انداز میں کہا _
" But im not free .
So please don't disturb me.
Now you can go please ..."
فہد نے ایک نظر دیکھ کر سختی سے کہا __
فہد کی بات سن کر حور شرمندہ ھو گئی لیکن آج اسے بات کر کے ہی جانا تھا __
اس لیے حور نے پھر سے ہمت اکٹھی کی ۔
جبکہ پھر سے فہد نے سمجھانا شروع ہو گیا __
" ضروری بات کرنی ہے __ " حور نے ایک دفعہ پھر کہا __
جبکہ فہد نے کوئی نوٹس نہیں لیا __
" فہد !
جاؤ ۔ بات سن لو ۔ہم بعد میں ٹاپک ڈسکس کر لیں گے __" علی نے حور کی طرف دیکھ کر کہا __
پھر فہد کو چاروناچار جانا ہی پڑا __
یہ دوریاں تو فقط ہوش کا تقاضہ___ ہیں
میرے خیال کی دنیا میں میرے پاس ہو تم
************
فہد نے دیکھا حور کا چہرہ دنوں میں ہی نچڑ گیا ہے __ پہلے والی شوخی کا نامو نشان تک نہیں تھا __ ایک طرح سے اسے حور پر ترس بھی آ رہا تھا کہ کوئی غلطی نا ہونے پر بھی اس کے ساتھ غلط کر رہا ہے ___
خیر اب فہد کو خود پر کنٹرول کرنا آ گیا تھا __ یا پھر وہ ابھی تک خود کو دھوکے میں رکھ رہا تھا __
" بولو ؟؟ کیا ایسا مسلہ تھا جو تم مری جا رہی تھی بات کرنے کیلیے ؟؟" فہد نے طنز کرتے ہوئے کہا _
" فہد ! تم ایسے کیوں کر رہے ھو ؟؟ میں نے کیا ایسی غلطی کی ہے __" حور نے خود کو نارمل رکھ کر کہا _
" کیا ؟" فہد نے ادھر ادھر دیکھ کر کہا _
" اس طرح بات کیوں کر رہے جیسے تم مجھے کبھی جانتے ہی نہیں تھے __ " حور نے نم آنکھوں سے پوچھا __
" دیکھو حورین __
میں ایک الگ طبیعت کا انسان ہوں __ تم سے تھوڑی بہت دوستی تھی _ لیکن وہ بھی اب میں نہیں رکھنا چاہتا __ اور یہ بات تم اپنے ذہن میں رکھ لو __" فہد نے حور کا مذاق اڑایا _
فہد کی باتوں پر حور کی آنسو نکل آئے __
حور کی آنکھوں میں آنسو کی وجہ وہ خود بھی بن سکتا ہے یہ فہد نے کبھی نہیں سوچا تھا __لیکن اکثر ہماری سوچ کی برعکس ہی ہوتا ہے _
" فہد ! پلیز ایسے نہیں کرو میرے ساتھ __ تمہارا ایسا انداز میں نہیں سہہ سکتی __ میں بہت اٹیچ ہوں تمهارے ساتھ __ " حور نے آلتجا کی __
" پلیز _ ایسا ڈرامہ میرے سامنے نہیں کرو __ اور تمہاری اطلاع کے لیے بتا دوں کہ میں عمارہ میں انٹرسٹڈ ہوں __ لہذا ایسی فضول حرکت کر کے تم مجھ پر کوئی اثر نہیں کر سکتی __" فہد نے جان بوجھ کر حور کا دل خود سے گمراہ کرنے کے لیے کہا __
فہد کی بات پر حور کو اپنا وجود ساكن لگنے لگا __
" تم مجھ سے ناراض ھو تبھی جان کر ایسا کر رہے ؟؟" حور نے فہد کی بات کو مذاق ہی سمجھا __
" تم بچی نہیں ھو __ جو میں ہر بات تمہیں سمجھاتا پھروں __ میری لائف میں تمہاری کوئی جگہ نہیں ہے __ اور اتنی سی بات تمہیں کیوں سمجھ میں نہیں آ رہی __" فہد نے غصّے سے چلا کر کہا __
فہد کی آواز کافی اونچی تھی _
تبھی آس پاس کے سب بچے وہاں آ گے __
حور کو اس سے قبل کبھی اپنی اتنی بےعزتی محسوس نہیں ہوئی تھی ، جتنی اس وقت ھو رہی تھی __
اس لیے خود کو سمبھالتی وہاں سے بآگھتی ہوئی نکل گئی ___
" why are you people standing there??"
فہد نے غصّے سے سب سے کہا __
فہد کی آواز سے سب ڈر کر ادھر ادھر ھو گے ___
اور فہد تیزی سے وہاں سے نکل گیا ۔
دور کھڑا شایان اب چلاکی سے اپنا پلان تیار کر رہا تھا __
*************
حور نے گھر آ کر خود کو کمرے میں بند کر لیا __
مریم کھانے کا پوچھنے آئی مگر حور نے بولا کہ بھوک نہیں __
صبح جب ناشتہ کر رہی تھی ، تو حور نے مریم کو اپنا فیصلہ سنایا __
" ماما ! مجھے رشتہ پر کوئی اعترض نہیں ہے __ آپ جب چاہیں کر دیں _" حور نے اٹھ کر کہا __
" لیکن بیٹا _ کل ہی تو تم نے کہا تھا کہ ۔۔" مریم نے حیران ھو کر کہا __
" بس ماما __ آپ کوئی سوال نا پوچھیں ۔میں جا رہی ہوں یونی ۔۔ " حور نے باہر نکل کر کہا __
اور چلی گئی ___
جبکہ مریم خوش کم پریشان زیادہ تھی __
*************
جاوید صاحب کو لڑکا پسند تھا __ ان لوگوں کو گھر پر بلا لیا __ مریم کو بھی لڑکا اچھا لگا __
حور سے پوچھا تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا __
روشان اور ارمان سے بھی مشورہ کر لیا گیا __ کسی کو کوئی مسلہ نہیں تھا __ لیکن روشان کے دل میں ایک خواہش تھی کہ فہد کی اور حور کی شادی ہوتی __ کیونکہ فہد سے جب وہ ملا تھا تو حور کو لے کر فہد کے چہرے پر ایک الگ ہی چمک تھی ۔۔ اور روشان یقین سے کہہ سکتا تھا کہ حور بھی اسے پسند کرتی تھی __ لیکن اپنی پڑھائی کی وجہ سے وہ نہیں آ سکتا تھا __ اور حور زیادہ بات نہیں کرتی تھی روشان سے __
روشان نے بہت کوشش کی کہ حور سے خود بات کرے مگر ناکام رہا __
اور اپنی ماما سے بھی بار بار پوچھا کہ واقی حور راضی ہے کس رشتہ کے لیے __ مگر پھر بھی نجانے کیوں اسے کہیں کچھ گڑ بڑ لگ رہی تھی ___
************
لڑکے والے منگنی کی بجاے سیدھی شادی کرنا چاہ رہے تھے __
مریم اور جاوید نے بہت زور لگایا مگر وہ نا مانے __
آخر کار تھک ہار کر لرکے والوں کی بات مان لی گئی __
ایک مہینہ کے بعد ڈیٹ رکھی گئی __
حور کو شادی میں کوئی دل چسپی نہیں تھی __ بس یونی سے آتی اور اپنے کمرے میں بند ھو جاتی __ یہی اس کا معمول تھا __
مریم بیگم شادی کی تیاری میں بہت مصروف تھی __
دن تھے کہ گزرتے جا رہے تھے __
حور دن بہ دن کمزور ہوتی جآ رہی تھی __
***********
آج اتنے دن بعد ایک دفعہ پھر سے حور فہد کے گھر آئی ہوئی تھی __ جب بی جان کو پتہ چلا کہ حور آئی ہے تو بہت خوش ہوئی __
فہد نے جب حور کو دیکھا تو پھر سے ایک دفعہ نفرت سے منہ پھر لیا __
" بہت ڈھیٹ لڑکی ہے __ اتنا کچھ ھو گیا پھر بھی نہیں سدھری __" فہد نے دل میں سوچا __
اور خاموشی سے آ کر ایک طرف بیٹھ گیا __
حور نے ایک دفعہ فہد کو دیکھا _
دونوں کی نظر ملی تو کی کچھ نہیں تھا حور کی آنکھوں میں شکآیت ، شکوه ، دکھ ۔۔۔۔فہد نے اپنی نظر پھیر لی کہ کہیں وہ پگهل نا جاۓ __
" کیسی ھو بیٹا __ " بی جان نے پوچھا _
" الحمدلله ۔
اور میں آپ کو دعوت دینے آئی تھی __ میری شادی ہے __ اگلے ہفتے _ آپ ضرور ایئے گا __ میں آپ کا انتظار کروں گی __" حور نے زبردستی چہرے پر مسکراہٹ لا کر کہا __
اور اگئے بڑھ کر اپنا شادی کا کارڈ دیا __
جبکہ فہد ، حور کی شادی کی بات سب کر حیران رہ گیا __
اور ایسی ہی حالت بی جان کی تھی __
فہد سے اب مزید وہاں بیٹھنا مشکل تھا __ اس لیے اٹھ کر چلا گیا __
بی جان ، حور کی شادی کا سن کر اداس ھو گئی __
اس لیے تھوڑی بہت بات کر کے حور چلی گئی __
************
رات کو فہد کھانا کھانے نا آیا _ اور یہ بی جان جانتی تھی کہ وہ کیوں نہیں آیا __ اس لیے فہد کے کمرے میں چلی گئی __
کمرے میں فہد ، اپنے ہاتھوں پر سر پهینكے دکھ اور غصّے میں تھا __
" اب کیسا رونا _
اور حور نے کیوں ہاں کر دی کہیں اور شادی کے لیے ؟؟" بی جان نے پوچھآ __
" بی جان __
حور کیسے کسی اور کی ھو سکتی ہے __ وہ بس میرے لئے بنی ہے _ اور میں اسے کبھی خود سے دور نہیں ہونے دوں گا __ کبھی بھی نہیں __" فہد اٹھ کر بی جان سے بولآ __
" میں اصل بات تو نہیں جانتی __ مگر ابھی بھی وقت ہے __ تم حور سے بات کرو اور اس کے گھر والوں سے بھی بات کر لو __ کچھ نہیں بگڑآ " بی جان نے کہا __
" حور بس میری ہے بی جان __
وہ کسی اور کی ھو ہی نہیں سکتی __ اور میں اپنے ہوتے ہوئے اسے کبھی نہیں خود سے الگ ہونے دوں گا _ میں غصّہ ہوں _ مگر یہ تو نہیں کہا تھا کہ وہ مجھ سے چھن جاۓ __ ایسا نہیں ھو گا ۔۔حور بس میری ہے __" فہد پاگلوں کی طرح چلایا __
بی جان حور کے جنون کو دیکھ کر ڈر گئی __
اور اسے دلا سہ دینے لگ گئی __
فلهال فہد کو ایک سہارے کی ضرورت تھی جو اس کے غم کو بانٹ سکے ___
************
" باس ! سنآ ہے اس لڑکی حورین کی شادی ھو رہی ہے __" ایک لڑکے نے کہا __
" ہاں ! اور یہ سب کچھ میری پلاننگ سے ھو رہا ہے __ شادی کوئی اور کرے گا لیکن اس پر حق کسی اور کا ھو گا __" جواب دیا گیا __
بات سن کر سب ہںسنے لگ گے __
" بس میری گڑیا __
تھوڑا انتظار __ پھر تم سے سارے حسآب بھی تو برابر کرنے ہیں __" ہاتھ مسل کر بولا ___
***********
دوسری طرح حور کی شادی کے دن قریب آ رہے تھے __
اور فہد بھی پلان تیار چکا تھا ___
" تم صرف میرے لئے بنی ھو __ اور تم پر صرف میرا حق ہے میری جان __
غصّہ اور بدلہ وہ تو تمهارے باپ سے میں لوں گا ہی __ وہ تو ایک الگ حسآب ہے میرا __ لیکن تمہیں خود سے دور کبھی نہیں جانے دوں گا __" فہد نے حور کو مخاطب کر کے خود سے کہا __
اور پھر اپنے پلان پر خوش ھو گیا __
❤❤
آج حور یونی صرف اپنی شادی کے لیے چھوٹی لینے آئی تھی __
یونی میں داخل ہوتے ہی وہ سب سے پہلے والا ٹكراو یاد آ گیا __
جیسے جیسے انہوں نے ایک ساتھ وقت گزارا __
ان سب پل کو یاد کر کے ، حور کی آنکھیں پھر سے نم ھو گئی __
" میں کبھی بول نہیں پائی ، بلکہ خود بھی کبھی سمجھ نہیں سکی __یہ صرف ایک انسیت نہیں تھی __بلکہ میں تم سے پیار کرنے لگ گئی تھی __ لیکن شکر ہے تم نے پہلے ہی مجھے میری اوقات یاد کروا دی __ اب میں یہاں سے چلی جاؤں گئی __ اور کبھی تمہارا سامنا نہیں کروں گی __" ایک بینچ پر بیٹھ کر فہدکو مخاطب کرتے ہوئے حور نے روتے ہوئے کہا __
بے شک سب لمحات کو بھلانا بہت مشکل تھا __
ہوتا تو وہی ہے صاحب !
جو منظور خدا ہے __
*************
جیسے جیسے حور کی شادی کے دن قریب آ رہے تھے حور کی دل میں گهٹن بڑھ رہی تھی __
دنوں میں ہی حور کا چہرہ مرجها گیا __ مریم حور کی حالت پر پریشان تھیں __ مگر حور کسی سے کوئی بات نا کرتی _
بس اپنے کمرے میں رہتی __ نا کسی بات میں حصّہ نا کسی کام میں حصّہ __
غرض ۔۔۔
مرض بڑھتا گیا !
جوں جوں دعا کی ۔۔❤
************
روشان چھوٹی لے کر آ گیا تھا __
اتے ہی سب گھر والوں سے مل کر سیدھا حور کے کمرے میں چلا گیا __
" حور!" روشان کمرے میں داخل ھو کر بولا __
حور اپنی سوچوں میں مگن ، آواز سن نا سکی __
روشان نے اگئے بڑھ کر حور کے پاس بیٹھا __
پھر ہاتھ پکڑ کر پکارآ __
" گڑیا __" روشان نے کہا __
آواز سن کر حور خیال سے باہر نکلی __
" ارے بھیا __
کب اے ؟ " حور نے ایک تھکی ہوئی مسکان لیے پوچھا __
" جب تم کسی کے خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی __" روشان نے شوخی سے کہا __
یہ سن کر حور کے چہرے پر ایک زخمی مسکراہٹ آئی __
" میں نے کس کو یاد کرنا _" حور نے تھکے ہویے انداز میں کہا __
" یہ تو اب میری گڑیا کو معلوم ھو گا __ یہ تم نے اپنا کیا حال بنا رکھا ہے __ اچھی بھلی چھوڑ کر گیا تھا __ آس 2 ماہ میں کیا ہوا ایسا جو ؟؟" روشان نے حور کے چہرے کو تھام کر پیار سے پوچھا __
روشان حور سے بہت ٹچی تھا __ ہر بات وہ حور کو بتاتا __ اور حور بھی ایک ایک بات روشان کو بتاتی __ اسی لیے روشان سے کوئی بات چھپی نہیں رہ سکتی تھی __ چاہیے حور جتنا بھی جھوٹ بول لے __مگر روشان ہمیشہ پکڑ لیتا تھا __
" نہیں تو __ میں ڈایٹنگ کر رہی ہوں __ اس لیے لگ رہا __" حور نے مسکرا کر کہا __
روشان نے کچھ پل حور کے چہرے کو دیکھا __
" تم خوش نہیں ھو اس رشتے سے ؟؟" روشان نے پوچھا __
روشان کی بات اور حور نے ناں میں سر ہلایا __
" نہیں تو ، م ، می میں ،میں تو بہت خوش ہوں __ بہت خوش ہوں بھیا ___" حور نے نم آنکھوں سے مسکرا کر کہا __
" تم ایسا خود پر ظلم کیوں کر رہی ھو آخر ؟؟ میں جانتا ہوں __ فہداور تم ایک دوسرے کو پسند کرتے ھو __ پھر ایسے سب کیوں ؟؟" روشان نے پوچھا __
" بھیا ! " حور نے اپنے سارے پل ختم کر دیے __ اور روشان نے گلے لگ کر 2 ماہ کے رکے ہوئے آنسو نکالنے لگ گئی __
کافی دیر رونے کے بعد ، روشان نے حور کو پانی پلايا __
اور آنسو صاف کیے __
" اب ساڑی بات بتاؤ __ کیا کیا ہوا __" روشان نے پوچھا __
حور نے الف سے ے تک ساری بات بتا دی __
" لیکن وہ ایسا کر کیوں رہا ہے __ یقینا کوئی بڑی وجہ ہے __ میں نے بات کرنے کی کوشش کی مگر وہ کال نہیں اٹھاتا __ لیکن اب میں ا گیا ہوں __ بس اب میری گڑیا پریشان نہیں ھو گی __" روشان نے حور کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا __
روشان کے انے سے حور کو تھوڑا حوصلہ ہوا __
**********
روشان جب سے آیا تھا _ اس نے ایک دو دفعہ فہد سے ملنے کی کوشش کی مگر بےسود _
اور رشتہ والے لوگوں کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کر رہا تھا __
آج حور کی مایوں تھی __
مریم نے بڑے پیار سے حور کو تیار کروانے کیلئے پاس ہی پارلر پر بھیجا __
حور بےدلی سے چلی گئی __
اب پاس کوئی چارہ جو نہیں تھا __
1 گھنٹہ بعد جب روشان لینے کیلئے حور کو آیا __ تو اگے سے ایک ار ہی خبر اس کی منتظر تھی ___
❤❤
حور کو بلا دیں پلیز __" روشان نے ایک لڑکی سے کہا __
اور خود گاڑی ساتھ ٹیک لگا کر کھڑا ھو گیا __
لڑکی اندر گئی اور کچھ منٹ بعد واپس آ گئی __
" وہ تپ چلی گئی ہے __ 10 منٹ پہلے ہی __ کوئی لینے آیا تھا اسے __" لڑکی نے جواب دیا __
یہ سن کر روشان کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی __
" کس کے ساتھ گئی ہے __ کچھ معلوم ہے آپ کو ؟؟" روشان نے پوچھا _
" میں تو ابھی آئی ہوں __ میں نہیں جانتی __" لڑکی نے کہا __
روشان پریشانی سے گارڈ کی طرف بھگا __
" ابھی 10 منٹ پہلے یہاں کوئی گاری کسی لڑکی کو لے کر گئی ہے ؟؟" روشان نے پوچھا _
" جی صاحب __ ابھی تھوڑی دیر ہوئی ہے ایک کالے رنگ کی گاڑی آئی تھی __ اس میں ایک لڑکا تھا __ وہ لے کر گیا __" گارڈ نے سوچ کر جواب دیا __
" اوہ نو ___
حورین کو کچھ ھو گیا تو ۔۔۔
نہیں نہیں __ میں کچھ نہیں ہونے دوں گا حور کو ۔۔" روشان نے غصّے سے کہا __
اور فورا اپنے دوستوں کو کال ملانے لگ گیا __
اور ان کو سارا معآملہ بتایا __
روشان کیونکہ آرمی میڈیکل کالج میں پڑھ رہا تھا __ تو وہاں کافی آرمی اسٹاف سے جان پہچان بھی تھی ___
روشان نے گھر میں کچھ بھی نہیں بتایا __ اور حور کو ڈھونڈنے لگ گیا __
**********
حور ایک بند کمرے میں موجود تھی __ کافی دیر بے ہوش رهنے کے بعد آہستہ آہستہ سے آنکھیں کھولی __
تو آس پاس کے ماحول کو دیکھ کر حیران رہ گئی __
ہمت کر کے دروازے تک پہنچی __
" مجھے یہاں کون لے کر آیا ؟؟ نکآلو مجھے یہاں سے ___ کوئی میری آواز سن رہا ہے کیا ؟؟" حور نے چلا چلا کر کہا __
مگر کوئی جواب نا آیا __
آخر بھوک سے ندهال دروازے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی __
" پلیز مجھے جانے دو __ میرے گھر والے میرا انتظار کر رہے ھو گے __ " حور نے روتے ہوئے کہا ___
اور پھر سے نیند میں چلی گئی __
کمزوری بہت تھی ، کافی دنوں سے ٹھیک سے نا کچھ کھا رہی تھی نا کچھ پی رہی تھی __ تبھی بےہوش ھو گئی __
************
کافی دیر کے بعد حور کو نیند میں اپنے چہرے پر نرم کا لمس محسوس ہوا __
اور آہستہ آہستہ ہوش کی وادی میں آ گئی __
نیم آنکھوں سے آس پاس دیکھنے لگ گئی __
" ک ، کون ھو تم ؟؟" حور نے بمشکل آواز نکالی __
" میں ہوں حور ، فہد __
آنکھیں کھولو __" فہد نے نرم سے حور کو پکار ___
" فہد تم آ گے __ میں نے بہت انتظار کیا تمہارا __ پر تم اتنی دیر سے کیوں اے ؟؟" حور نے غائب دماغ سے پوچھا __
" بس دیکھو میں آ گیا ہوں __ کوئی فکر والی بات نہیں __ اٹھو شاباش __" فہد نے حور کا چہرہ تهپتهپآ کر کہا __
" فدی ! وہ لوگ مجھے یہاں بند کر گے ہیں __ تم ان کو چھوڑنا مت __" حور نے پھر سے نیند میں جاتے آہستہ آہستہ بولا __
حور کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی __ تبھی ، فہد جلدی سے حور کو اپنی باہوں میں اٹھا کر باہر کو بھآگا __
میں آب عشق میں حل ہو گئی ہوں
ادھوری تھی مکمل ہو گئی ہوں
پلٹ کر پھر نہیں آتا کبھی جو
میں وہ گزرا ہوا کل ہو گئی ہوں
بہت تاخیر سے پایا ہے خود کو
میں اپنے صبر کا پھل ہو گئی ہوں
ملی ہے عشق کی سوغات جب سے
اداسی تیرا آنچل ہو گئی ہوں
سلجھنے سے الجھتی جا رہی ہوں
میں اپنی زلف کا بل ہو گئی ہوں
برستی ہے جو بے موسم ہی اکثر
اسی بارش میں جل تھل ہو گئی ہوں
مری خواہش ہے سورج چھو کے دیکھوں
مجھے لگتا ہے پاگل ہو گئی ہوں
****************
" علی جلدی کرو ، حور کافی سیریس حالت میں ہے __ ہسپتال چلو __" فہد نے حور کو گاڑی میں دال کر کہا __
" لیکن فہد اس کے گھر والوں کو خبر کر دو کہ یہ ہمارے ساتھ ہے __" علی نے کہا __
" please drive fast ...
We have no time ..."
فہد نے پریشانی سے کہا __
فہد کی بات پر علی نے جلدی سے گاڑی کی رفتار زیادہ کر دی __
" حور ! گڑیا __
اٹھو __ آنکھیں کھولو __ دیکھو میں اب نہیں ڈانٹوں گا __ پکا __" فہد نے حور کو اٹھانے کی ناکام کوشش کی __
" علی ۔۔
جلدی کرو __
حور کو کچھ ہونا نہیں چاہیے __ نہیں تو میں سب کو آگ لگا دوں گا __" فہد نے غصّے سے کہا __
" بس پہنچ گئے ہیں __" علی نے حوصلہ دیا __
فہد جلدی سے گاڑی سے اترا _اور حور کو اٹھا کر اندر کی طرف بھاگا __
**********
حور اندر ICU میں تھی ___
ڈاکٹر کے مطابق ، حور کو بے ہوش کرنے والی دوا کافی زیادہ مقدار میں دی گئی تھی __ اور اس لیے اس کے دماغ پر گہرا اثر ھو رہا تھا __ اور بار بار بےہوش ھو رہی تھی ___
" کیسی ہے اب حور __" فہد ڈاکٹر کو باہر اتے دیکھ کر بولا __
" ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے __ ان کی حالت بہت نازک ہے __" ڈاکٹر نے کہا __
" shut up ..
مجھے میری حور چاہیے __ اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے __ سمجھے __ جتنے پیسے لینے لے لو ، مگر میری حور کو ٹھیک کرو جلدی ___ کچھ ہوا تو میں سب کو جان سے مار دوں گا __ " فہد غصّے سے ڈاکٹر کا گریبان پکڑ کر چلایا ___
" دیکھیں _ ہم اپنی کوشش کر رہے ہیں __" ڈاکٹر نے کہا __
" مجھے کوشش نہیں چاہیے __ اسے ٹھیک کرو جلدی سے ___" فہد نے غصّے سے کہا __
علی نے فہد کو پکڑ کر ایک طرف کیا __
" کیا ھو گیا ہے فہد ؟؟ پاگل ھو __ یہ ہسپتال ہے __ فضول میں تماشا کیوں بنا رہے __" علی نے فہد کو کہا __
" ہاں میں ھو گیا ہوں پاگل __ تم نے اس کی حالت دیکھی ہے __ اگر اسے کچھ ھو گیا تو ، تو میرا کیا ھو گا ؟؟ میں کیسے رہوں گا اس کے بغیر __ " فہد نے روتے ہوئے کہا __
علی آج پہلی دفعہ فہد کے اس طرح کے رخ سے واقف ہوا تھا __
اور حیران تھا کہ فہد ایک لڑکی کے لیے رو رہا ہے ، جس سے ٹھیک منہ بات نہیں کرتا تھا __
" حوصلہ رکھو __ کچھ نہیں ھو گا __ اس کے گھر والوں کو بتا دو اب __" علی نے فہد کو گلے لگا کر کہا __
تھوڑی دیر بعد روشان فہد کے پاس پہنچ چکا تھا __
***********
" فہد ! حور کہاں ہے ؟؟" روشان نے غصّے سے پوچھا __
" حور اندر ICU میں ہے __ اس کی حالت بہت خراب ہے __" علی نے کہا __
کیونکہ فہد کی حالت ٹھیک نہیں تھی __
" تم نے کیا تھا حور کو کڈنیپ__ کیوں کیا تم نے ایسا __" روشان نے فہد کا گریبان پکڑ کر غصّے سے پوچھا __
" میں نے ؟؟" فہد نے اپنی طرف اشارہ کر کے پوچھا ،__
" ہاں تم نے __میری بہن کی خوشیاں تم سے ہضم نہیں ھو رہی تبھی تم نے یہ سب کیا __ پہلے ہی اس سے ناراض نا ہوتے __ کتنا بےعزت کیا تم نے میری بہن کو __ تمہیں میں چھوڑو گا نہیں __" روشان نے ایک مکا مار کر کہا ،_
علی اس صورتحال میں روشان کو پکڑ کر ایک طرف کیا __
" تم نے سوچ بھی کیسے لیا میں ، میں حور کو اغوا کروں گا __ تمہارا دماغ ٹھیک ہے ؟؟
Are you out of mind
How can i do this... "
فہد بھی اپنے پر الزام لگایا دیکھ کر غصّے سے روشان کی طرف بڑھا __
" ہاں تم نے کیا __ انتقام جو لینا چاہتے تم میری معصوم بہن سے __ " روشان نے کہا _
یہ سن کر فہد نے بھی ایک زوردار مکا روشان کو۔ مارا __
" shut up you both ..
Its enough is enough ...
Stop this nonsense ...
We are in hospital ..."
علی نے دونوں کو غصّے سے کہا __
" یہاں کیوں تماشا بنا رہے تم لوگ __ جو بات ہے حور کو ہوش میں انے دو پھر کر لینا __" علی نے کہا __
ایک دفعہ حور ہوش میں آ جاۓ پھر دیکھنا میں کیا کرتا ہوں تمھرے ساتھ __ " روشان نے سرخ چہرے ساتھ فہد کو کہا __
جس کو فہد ان سنی کر کے باہر نکل گیا ___
***************
" روشان ! پاگل ھو گے ھو ؟؟ فہد میرے ساتھ تھا __ ہمیں تو خود خبر ملی تھی کہ حور کو فلاں بندے نے اغوا کر لیا ہے __ یہ بات سن کر فہد خود پریشان ھو گیا تھا __ اس لیے جب ہم وہاں پھنچے تو وہاں حور ایک بند کمرے میں بے ہوش پڑی ہوئی تھی __ پھر ہم اسے یہاں لے آیے __" علی نے روشان کو ساری بات بتائی __
" تم بھی ملے ہویے فہد کے ساتھ __
مجھے خود ایک آدمی کا فون آیا تھا کہ فہد کو اس نے حور کو لے جاتے ہوئے دیکھا ہے __ پھر تم کیسے کہہ سکتے یہ ؟؟" روشان نے غصّے سے کہا __
یہ سن کر علی حیران رہ گیا __
" یہ ، کیسے ھو سکتا؟ کوئی پلان کر رہا ہے تم لوگوں کے خلاف __ کچھ تو ہے روشان __ تم لوگ اپس میں اس بات کو کلیر کر لو تو اچھا ہے __" علی نے روشان کو سمجھایا __
روشان سب پہلو پر سوچنے لگ گیا ___
کچھ دیر بعد سب گھر والے بھی آ چکے تھے __
لیکن حور کو ہوش نہیں آیا تھا ___
جبکہ فہد ، اس کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا ___
❤❤
بی جان نے کچھ مخصوص رسمیں کیں اور پھر حور کو فہد کی کمرے میں بیٹھا دیا __
اور پاس ہی بیٹھ گئیں __
" حور بیٹا __ اب فہد کی ساری ذمہ داری تمہاری ہے __ کوئی بھی۔ مسلہ ہو تم مجھے اپنی ماں سمجھ کر بتا سکتی ہو __ لیکن کبھی چھوٹی باتوں پر شوہر سے زیادہ بحث نا کرنا __ اس سے مرد آنا کا شکار ہو جاتا ہے اور جن رشتوں میں آنا کی دیوار آ جاۓ وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے __ کوئی بات ہو تو اپنے کمرے کی حد تک ہی رہ کر ختم کرنے کی کوشش کر لینا __ مجھے یقین ہے تم بہت خوش رہو گئی __" بی جان نے حور کو پیار کرتے ہوئے کہا __
حور نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا __
" اللہ تم دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے __ امین _" بی جان نے ڈھیر ساری دعا دیں اور پھر وہاں سے چلی گئیں __
***************
فہد کو علی اور باقی گروپ کی دوستوں نے گھیر کر رکھا ہوا تھا __
" جان چھوڑو اب تو __ تھک گیا ہوں میں __ جانے دو __" فہد نے برا سا منہ بنا کر کہا __
علی کو آخر فہد کی حالت پڑ رحم آ ہی گیا __ اور سب سے زبردستی کر کی فہد کو وہاں سے بھگا دیا __
فہد وہاں سے فری ہو کر پہلے بی جان کی پاس آیا __
" یھاں کیوں آ گے ؟ دولہن انتظار کر رہی ہے __" بی جان نے فہد کا ماتھآ چوم کر کہا __
" پتہ ہے لیکن آپ تو جانتی ہیں رات کو۔ سونے سے پہلے میں آپ سے مل نا لوں نیند نہیں آتی __ اور یہ تو پھر میری نئی زندگی کا سوال ہے __" فہد نے بی جان سے لاڈ کرتے ہوئے کہا ___
" چلو اب جاو __
اور ہاں اب تم۔ ذرا اپنے غصّے پڑ قابو پانا سکھ لو __ بیوی سے کسی بآت پر بحث نا کرنا __ وہ اب تمهاری ہی وجود کا حصّہ ہے __ کوئی دلہ دینا مطلب خود کو دکھ دینا __ سمجهدار ہو ماشاءالله کبھی کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے __ ورنہ کان کی نیچے لگاؤں گئی 2 " بی جان نے فہد کی کان کھنچ کر کہا __
" اوکے بی جان _
اب آپ سو جائیں __
میں بھی ذرا اپنی دولہن کو دیکھ لوں __ کہیں انتظار میں بوڑھی نا ہو جاۓ __" فہد نے آنکھ دبا کر کہا __
بی جان نے دل سے خوش رهنے کی دعا دی __
اور پھر فہد وہاں سے چلا گیا __
*************
حور نے کمرے کا جائزہ لینآ شروع کر دیا __ کمرہ کافی کھلا تھا __ کمرے میں داخل ہوتے ہی ایک طرف سٹڈی روم تھا جہاں فہد رات کو دیر تک اپنا کام کرتا تھا __ وہاں پر الگ سے بیڈ ، صوفہ اور ٹیبل چیئر موجود تھی اور ایک طرف بڑی ساری الماری جہاں اس کے سب ضروری چیزیں تھیں __
ٹیبل پر كرسٹل لمپ پڑا تھا جو کافی خوبصورت تھا __
کمرے میں بہت ھی خوبصورت قالین بچھا ہوا تھا __ جس کو۔ دیکھ کر حور نے دل میں فہد کے انتخاب کو داد دی __ کمرے میں ایک صوفہ تھا جو دیوار کے ساتھ تھا __ اور اس سے قدرے فآصلے پر کپڑوں کےلے الماری تھی جس میں فہد کے سارے کپڑے ہر وقت موجود رهتے __ فہ خود بھی بہت صفائی پسند تھا __ اور بی جان نے بچپن سے ھی صاف صفائی کا خیال رکھنے کا ھی بولا تھا ___
بیڈ کی دونوں طرف لیمپ موجود تھے __جو کہ دیکھنے سے ھی قدرے مہنگے لگ رہے تھے __ پھر کمرے میں ھی اٹیچ باتھ روم موجود تھا جس کو بلکل سٹآیلش انداز میں بنایا گیا تھا __ اور وہاں پر ھی ایک الماری موجود تھی __
شادی کی بدولت ، فہد نے کمرے میں کچھ سیٹنگ کروائی تھی __
اور کمرے کو گلاب کے پھولوں سے سجايا ہوا تھا __
بیڈ کے وسط میں پھولوں سے ایک دل بنا ہوا تھا اسی طرح کمرے میں داخل ہوتے ھی پھول بچھاۓ ہویے تھے __ لیکن یہ سب اتنا مکمل تھا کہ کوئی ببی پھول پاؤں کے نیچے نہیں آ سکتا تھا __
حور نے اٹھ کر سارا کمرہ دیکھا __
پھر اپنی اور فہد کی ہوئی باتوں کو لے کر سوچنے لگ گئی __
اتنے میں ایک کال آ گئی __
انجان نمبر تھا __ لیکن پھر بھی اٹھا لیا __
" کر لی شادی تم نے آخر __ لیکن یہ شادی کم اور تمہاری بربادی زیادہ ہے __ وہ کبھی بھی تمہیں تمہارا حق نہیں دے گا __ کیونکہ وہ میرا تھا اور ہے اور رہے گا __ " اگئے سے کسی لڑکی کی غصّے میں چلآنے کی آواز آئی __
حور خاموشی سے سنتی رہی __
" آپ کون ہیں ؟" حور نے پوچھا _
" میں فہد کی پہلی محبت عمارہ بات کر رہی ہوں __ اور یاد رکھنا تم صرف مجبوری بن کر اس کی زندگی میں آئی ہو اور مجبوری سے تو جانتی ہو گی کہ لوگ بس فائدہ اٹھاتے ہیں __ خیال رکھنا میرے فہد کا __بائے ۔" عمارہ نے حور کے دل میں بد گمانی پیدا کر کے مسکرا لر فون بند کر دیا __
جبکہ حور عمارہ کی باتوں کو لے کر وہی بیڈ پر بیٹھ گئی __
" تو کیا فہد نے بی جان کی وجہ سے مجھ سے شادی کی __ لیکن میں انھیں کوئی مجبور نہیں کروں گی __ نا کوئی مطالبہ کروں گئی __ جیسے وہ خوش رہیں گے میں انھیں رهنے دوں گی __ اور آج ٹھیک سے مضبوط بن کر بول دوں گی __ اگر وہجب چاہیں عمارہ سے شادی کر سکتے ہیں __" حور نے آنکھوں میں آنسو لیے کہا __
اور اٹھ کر واشروم کی طرف چلی گی __
" جب وہ ایک مجبوری ہے تو کیا فائدہ یوں فہد کا انتظار کرنے کا __" یہی سوچ کر حور چینج کرنے چلی گئی ___
اس طرح کر کے ، وہ خود ھی اپنے ہاتھوں سے فہد کو خود سے دور کر رہی تھی __
****************
فہد حور کو دیکھنے کیلئے بے چین ہوا پڑا تھا __ اس لیے بی جان کے پاس بھی زیادہ دیر نہیں بیٹھا تھا __
اب جلدی جلدی کمرے میں داخل ہوا لیکن کمرے میں حور تو کہیں بھی نہیں تھی __
واشروم کا دروازہ بند تھا مطلب حور اندر تھی __
اس لیے فہد صوفہ پر دراز ہو کر حور کا انتظار کرنے لگ گیا ___ اپنی تمام کہی باتوں کو آج کلئیر کرنے کا ارادہ تھا __ لیکن اس بات سے انجان کہ حور بی بی اس کے تمام خوآبوں پر پانی پیھر چکی تھی __
فہد کئی خواب لیے خود ھی مسکرا رہا تھا __کہ جب وہ اپنی محبت کا اظہآر کرے گا تو حور کا کیسے ری ایکشن ہو گا __ یہ سب یاد کر کر کے مسکرا رہا تھا ___
جبکہ حور نے سکون سے منہ دھو کر الماری سے ایک سادہ کپڑوں کا جوڑا نکال کر پہن لیا تھا __
جونہی دروازہ کھلا ، فہد سیدھا ہو کر بیٹھ گیا __
لیکن سامنے سے اندر آتی حور کو دیکھ کر فہد کو حیرت کا جهتكا لگا تھا __ اور کھڑا ہو گیا __ کیونکہ وہ محترمہ تو دلہن والے جوڑے سے آزاد ہو کر آ گئیں تھی اور فہد بیچارہ بیٹھا اس کو جی بھر کر دیکھنے کیلئے بے قرار بیٹھا ہوا تھا __
حور نے بال جوڑے کئی شکل میں باندھے ہویے تھے __ اور کمرے میں فہد کو موجود پا کر وہیں رک گئی __
" السلام عليكم !" حور نے آہستہ آواز میں سلام کیا __
فہد نے ان سنی کر کے حور کئی طرف بڑھا __
" چینج بھی کر لیا اتنی جلدی __" فہد نے لہجہ نارمل کرتے ہوئے کہا __
جبکہ اندر سے شدید غصّہ آ رہا تھا کہ بھلا نئی دلہن اپنے دولہے کا انتظار کرتی ہے اور یہ کیسے سب کچھ مٹا کر آ گئی __
" جی وہ میں ۔۔" حور نے آنکھیں نیچی کیے ہویے بہانہ ڈھونڈنا چاہا __
" چلو اچھا ہے __ کافی تھک گئی ہو گئی __ آرام کرو _" فہد نے حور کئی شکل دیکھ کر کہا __
جس سے لگ رہا تھا کہ اگر فہد نے تھوڑا سا غصّہ کیا تو وہ ابھی رو دے گی __
اور خود واشروم گھس گیا ___
شآور کے نیچے کھڑے ہو کر خود کو پر سکون کیا __
" تھکن ہو گئی ہو گی _ آخر بیٹھنا آسان تو نہیں غلطی بھی میری تھی جلدی آ جاتا کمرے میں __" ایسے ھی بہا نے بنا جڑ خود کو آمادہ کر لیا __
اور پھر بال بنا کر کمرے میں داخل ہو گیا ___
حور سامنے صوفہ پر بیٹھی ہوئی تھی __
فہد حور کو انتظار کرتے دیکھ کر اچھا لگا تھا __ تبھی حور کئی طرف آ گیا __
" کیا ہوا ؟" فہد نے حور سے پوچھا __
" ک، کچھ نہیں __ میں تو بس تم سوری آپ کا انتظار کر رہی تھی __" حور نے جلدی سے کہا __
فہد نے کچھ پل حور کے چہرے کو دیکھا __ جہاں سادگی اور معصومیت موجود تھی __
" تو آخر آپ کو سمجھ آ گیا کہ شوہر کا انتظار بھی کیا جاتا ہے __" فہد نے شوخ پن سے کہا ___
حور فہد کئی بات پر کنفیوز ہو رھی تھی__ " جی " حور نے آہستہ سے کہا __
جبکہ حور کا سارا جسم کانپ رہا تھا جسے فہد نے بھی محسوس کیا __
" ہاہا _ چلو سو جاؤ __" فہد نے ترس کھا کر کہا __
" ن _ نہیں میں ادھر صوفہ پر سو لوں گی __" حور نے کہا __
" کیا مطلب ؟ کیوں سونا یھاں پر ؟؟" فہد نے حور سے پوچھا __
جبکہ حور سے کوئی جواب نہیں بنآ __
" اب یہ کمرہ جتنا میرا ہے اتنا ہی تمہارا بھی ہے __ تو ہر چیز پر بھی حق ہے _ اور دوسری بات _ جب تک تم نا چاہو گی میں تمہیں ہاتھ بھی نہیں لگاؤں گا __ مجھے پتہ ہے سب کچھ بہت جلدی میں ہوا تو تو میرا خیال ہے مجھے تمہیں کچھ وقت دینا چاہیے تا کہ تم اس رشتے کو سمجھ سکو __ اس لیے بے فکر رہو __ اور بیڈ پر لیٹ جاؤ __" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا __
اور پھر خود جآ کر ایک طرف لیٹ گیا __ حور کچھ پل سوچ کر پھر آہستہ آہستہ چل کر بیڈ پر آ گئی __اور دوسری طرف لیٹ گئی __
جبکہ فہد ہلکا سا مسکرا دیا __
اور حور کئی طرف رخ کر لیا اور بے اختیار حور کو پشت سے اپنے سینے سے لگا لیا __
حور جو پتہ نہیں کن سوچوں میں گم تھی __ فہد کئی حرکت سے ڈر گئی __ اور فہد کئی پناہ سے نکلنے کئی کوشش کرنے لگ گئی __جبکہ فہد حور کی حرکت کو انجوے کر رہا تھا __
" کوئی فائدہ نہیں مسز فہد __ کیوںکہ یہ پناہ کبھی تم نہیں توڑ سکتی __ اور کیا یار اتنا سب کے لیے وقت دے رہا تو بس اتنا سا تو میں کر سکتا آخر میری بیوی ہو حق ہے میرا __" فہد نے حور کے بالوں کو کھول کر پیار سے کہا __
حور فہد کی اس طرح بات کرنے اور حرکت سے پریشان ہو رہی تھی __
اور عمارہ کی باتیں ذہن میں گونج رہی تھی __ تو کیا واقع وہ ایک مجبوری ہے ؟؟
" پلیز ! چھوڑدیں __" حور نے نم آواز سے کہا __ فہد نے آواز میں نمی کو محسوس کرتے ہوئے پریشانی سے اٹھ کر بیٹھ گیا __
" کیا ہوا ؟ حور __ کوئی بات ہے تو تم مجھے بتا سکتی ہو __" فہد نے پیار سے حور کا ہاتھ پکڑ کر کہا __
" مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے __" حور نے کہا _
" ایک کیوں 10 بولو __ سن رہا ہوں __" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا __
" آپ __آپ جب چاہیں عمارہ سے شادی کر سکتے ہیں __ میری طرف سے کوئی ركاوٹ نہیں ہو گی __" حور نے آخر دل کی بات کر دی __
حور سے فہد کو اس بات کی بلکل بھی توقع نہیں تھی __
" کر لی بکواس ؟؟ یا کچھ اور بھی رہتا ہے __" فہد نے غصہ سے کہا __
فہد کا غصّہ ہر آج پہلی بار دیکھ رہی تھی __ اس لیے ڈر کے مآرے کانپ رہی تھی __
" تم __ تم اتنی احمق لڑکی کیسے ہو سکتی ہو __ لیکن میں ھی غلط ہوں __ حد ہے مطلب میں نے پھر تم سے شادی کیوں کی ہے ۔ اور تم مجھے روک بھی نہیں سکتی اگر میں ابھی اپنا حق لینا چاہئوں تو __ لیکن میں بھی کس کو بتا رہا ہوں __ آج کے بعد ایسی کوئی بات کی تو زبان کاٹ کر ہاتھ میں دے دوں گا __ سو جاؤ خاموشی سے __" فہد نے غصّے سے کہا اور وہاں سے اٹھ کر سٹڈی روم میں چلا گیا ___کمرے سے جاتے ھی حور چپ کر کے رونے لگ گئی __ فہد نے غصّے سے زور سے دروازہ مارا __
" اب آواز آئی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا __ خاموشی سے سو جاؤ __" فہد نے جاتے ھی حکم دیا __ اور دوسری طرف چلا گیا __
وہاں جآ کر خود کو مشکل سے ٹھیک کرنے لگا __
اور پھر رات کو 2 بجے جہ کر نیند آئی ۔جبكه حور روتے ہوئے ھی نجانے کب سو گئی ___
*************
اگلے دن بھی فہد نے حور کی طرف دیکھنا بھی گوارا نا کیا اور خاموشی سے سارا دن کاموں میں مصروف رہا __ رات کو ولیمہ تھا __
حور کو بی جان نے تیار کروایا __
ہر اور فہد کی ڈریسنگ ایک جیسی تھی __ دونوں نے گرے کلر کا لباس پہنا تھا__ حور کی میكسی تھی اور فہد تھری پیس میں تھا __ دونوں کی جوڑی آج بھی کمال لگ ربی تھی __
فہد نے کوئی سارا دن کوئی بات نا کی __ اور فنكشن ختم ہوا تو بی جان سے مل کر خاموشی سے کمرے میں آیا اور حور کو ایک نظر بھی نا دیکھا __اور رات کو بھی دوسرے کمرے میں سونے چلا گیا __
جبکہ حور چپ کر کے لیٹ گئی __
فہد کو اس بات پر رہ رہ کر غصّہ آ رہا تھا کہ حور کو اس کی محبت کیوں نظر نہیں آتی اور عمارہ کو کیوں درمیان میں لآ رہی _
اور حور کے دل میں بد گمانی کی دیوار مضبوط ہو رہی تھی __
مطلب دونوں ایک دوسرے سے دور ہو رہے تھے یا پھر حور ھی فہد کو خود سے دور کر رہی تھی __
دن گزر رہے تھے __ایک ہفتہ کے اندر بھی فہد نے کوئی بات نا کی اور نا ھی حور نے کوشش کی __ فہد کو تھا کہ حور اسے منانے آئے گی مگر اس کا انتظار انتظار ھی رہا __ زد میں آ کر جان کر وہ حور پر غصّہ کرتا کہ شاید حور کو اپنی باتوں پر تھوڑا خیال آ جاۓ __ مگر حور بیگم وہیں تھیں __
یہی وجہ تھی کہ فہد جب بھی حور کے پاس جانے کی کوشش کرتا حور اسے مزید غصّہ دلا دیتی ___ حور اور فہد ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے گے __
❤❤
فہد گھر میں داخل ہی ہوا تھا کہ بی جان جلدی سے فہد کو پیار کرنے لگی __
" کیا ہوا بی جان ؟
آج اتنی خوش کیوں ؟" فہد سے مسکرا کر بی جان کو تھام کو اپنے ساتھ بٹھا کر پوچھا __
" بیٹا ! حور کے گھر والے ، حور کی شادی تمھآرے ساتھ کرنے کو مان گے ہیں __اور ابھی انہوں نے فون کر کے مجھے ہاں کہا _" بی جان نے اپنی خوشی کی وجہ بتائی __
دل سے تو فہد بھی بہت خوش ہوا __
لیکن بی جان کی سامنے بس ایک سمائل کی __
" چلیں آپ کا بھی شوق پورا ہو جاۓ گا __ " فہد نے بی جان کی گود میں سر رکھ کر کہا __
" ہاں بیٹا __
میں بس جلدی سے تمہارا فرض ادا کرنا چاہتی __ تاکہ قیآمت کے روز تمھارے ماں باپ کی سامنے شرمندہ نا ہونا پڑے __" بی جان نے جذباتی ہو کر کہا ___
" بس بس ___ اب کوئی دکھی سین نہیں چلے گا __ خوشی کی بات ہے __ " فہد نے بی جان کی آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کرتے ہوئے کہا __
" بس بیٹا __
میرے پاس ایک تم ہی تو ہو __ اور ہے ہی کون میرا اس دنیا میں ___ آج اگر تمھارے ماں باپ ہوتے تو کتنا خوش ہوتے __" بی جان نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا __
بی جان کی بات سن کر فہد کا چہرہ سرخ ہو گیا __ اور ایک نفرت کی لہر دل میں اٹھی __ لیکن کچھ سوچ کر ایک مسکراہٹ چھآ گئی ___
" بی جان __
وہ نہیں ہیں تو کیا ہوا __ ان کی دعا تو ہمیشہ میرے ساتھ رہتی ہے __ اب میں آپ کو دکھی نا دیکھو ،،چلیں مسکرا کر دکھائیں __" فہد نے بی جان کی ہاتھ پر بوسہ دے کر کہا __
" چلو جاو __ میں کھانا لگاتی __" بی جان نے فہد کو کہا __
فہد اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گیا __
**************
فہد جیسے ہی اپنے بستر پر لیتا __ سبھا والا دکھی حور کا چہرہ آنکھوں کی سامنے آ گیا __
" I' m really sorry Hoor ..
میں نے کبھی نہیں چاہا کہ تمہیں تکلیف دوں لیکن نجانے تمھرے اپنوں کی وجہ سے مجھ سے تمھرے ساتھ زيادتی ہو جاتی ہے __ لیکن کوئی بات نہیں تمھارے سارے دکھوں کا ازالہ می۔ بہت جلد کر دوں گا __بے شک تمہارا باپ قآتل ہے لیکن تم میری پہلی اور آخری محبت ہو __بس کچھ دن اور بس پھر تم صرف میری ہو گئی __صرف فہد کی ۔۔۔" فہد نے خود سے باتیں کرتے ہوئے کہا __
اور پھر حور کی اور اپنی انے والی زندگی کو سوچ سوچ کر بھر خوش ہو رہا تھا __
آخر اسے اس کو محبت مل رہی تھی __
یہ سب سوچ سوچ خود ہی خوشی سے مسکرا رہا تھا __
اور پتا بھی نا چلا کب نیند آ گئی __
***†* ***********
حور نے ہاں کر تو دی لیکن دل میں ایک کشمکش پیدا ہو گئی کہ فہد صرف بی جان کی وجہ سے مجھ سے شادی کر رہا ہے ___
جبکہ وہ پسند تو عمارہ کو کرتا ہے ___ اور اس بات کی تصدیق صبح والا منظر کر رہا تھا ___
" تو کیا سچ میں وہ اور فہد ایک ساتھ ہیں __ اگے ایسا ہے تو فہد مجھ سے کیوں شادی کر رہا ہے __
نہیں نہیں فہد تو میرا بہت اچھا دوست تھا __
لیکن اب تو نہیں ہے ۔۔
مجھے ایک دفعہ فہد سے بات کر لینی چاہئے __اگر یہ سب اس کی مرضی سے نہیں ہو رہا تو میں خود ہی منع کر دوں گئی __
لیکن اگر فہد نے مجھے ڈانٹ دیا تو ۔۔۔"
حور خود سے سوال جواب کر رہی تھی __
کوئی بات کا سرآ ہاتھ میں نہیں آ رہا تھا __
آخر تھک ہار کر حور نے ایک فیصلہ کیا ___
اور فون اٹھا کر نمبر ڈآیل کرنے لگ گئی ____
***********
" ہیلو ! کس کو موت پڑ گئی ہے اس وقت __" فہد نے غصّے سے بغیر سكرین کو دیکھے کہا __
" میں ہوں حور __
ضروری بات کرنی تھی تم سے __" حور نے جلدی سے کہا __
" بولو __" حور کی آواز سن کر فہد اٹھ کر بیٹھ گیا __
" وہ ، وہ __" حور کا حوصلہ نہیں ہو رہا تھا کیسے بات کرے __
" اب بول بھی لو __ ایسی کیا بات ہے جو رات کے 12 بجے یاد آ گیا _" فہد نے تپ کر کہا __ کیونکہ نیند میں اس کو کبھی کوئی نہیں جگاتا تھا __ نہیں تو وہ سب تمیز کے لحآظ کو ایک طرف رخ دیتا تھا __ اور اس بندے کی شامت آ جاتی ___
اور یہی ہوا فہد کا موڈ خراب ہو چکا تھا __ لیکن پھر بھی خود پر قابو رکھ کر نارمل طرح پوچھا ___
" میں نے آپ سے پوچھنا تھا کہ آپ اس شادی سے خوش ہیں __ میرا مطلب آپ کی مرضی سے ہو رہا سب ؟" حور نے آہستہ آہستہ سے کہا __
فہد کا دل کیا حور کی بات پڑ اپنا سر پیٹ لے __
" کیوں تمہیں کیا لگتا ہے ؟؟ کوئی میرے ساتھ زبردستی کر رہا ؟" فہد نے الٹا سوال پوچھا __
" نہیں __ لیکن تم نے کہا تھا کہ وہ عمارہ کو پسند کرتے ہو ۔۔" حور نے کہا
حور کی بات سن کر فہد کو شدید غصّہ آیا __
حور سامنے ہوتی تو ایک ادھ لگا بھی دیتا __
" پہلی بات تو یہ کہ مجھے آپ تم کہہ کر بلانے کی ضروت نہیں __ شادی ہونے والی ہے کچھ عقل مندی کا مظآہرہ کر لو __ اور دوسری بات میں جس کو بھی پسند کرتا ہوں اس سے تمہیں مطلب نہیں ہونا چاہیے __ یہ میری پرسنل معآملہ ہے __ اور اب کوئی فضول بات کرنے کے لی مجھے فون کرنے کی ضرورت نہیں ہے __ سو جاو __ اللہ حافظ " فہد نے غصّے سے کہا اور فون بند کر دیا __
جبکہ دوسری طرف حور خاموش رہ گئی __
فہد کی اس بات سے حور کا دل ٹوٹ گیا تھا ___
***********
بی جان نے جیسے ہی جاوید کو دیکھا تو پہنچآن لیا __
اور جاوید نے بھی __
جاوید اور جنید دونوں کا ایک دوسرے کی گھر آنا جانا بہت زیادہ تھا __ پھر دونوں نے مل کر بزنس شروع کیا __
اور پھر شادی ہوئی تو دونوں کچھ حد تک اپنی اپنی زندگی میں مصروف ہو گے __ لیکن جاوید بی جان کو بھی اپنی ماں کی طرح جانتا تھا تبھی ایک ہفتہ بعد آ جاتا __
پھر اچانک دونوں میں کوئی خلش پیدا ہو گئی یا کسی نے کر دی کوئی نہیں جانتا تھا __ اور دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گے _
جاوید وہاں سے لاہور آ گے __ اور یھاں آ کر اپنا کاروبار کرنے لگ گے ___
لیکن پھر کچھ سال بعد پتا چلا کہ جنید کی ایک حآدثے میں ڈیتھ ہو گئی __ اس بات کو لے کر جاوید بہت پریشان ہو گے __ لڑائی ایک طرف لیکن دونوں ایک دوسرے سے بہت اٹیچ تھے __
اور اسی لیے جاوید کا سارا کاروبار تباہ ہو گیا ___پھر ایک کمپنی میں نوکری کر لی اور اچھا گزربسر ہونے لگا __
لیکن آج اتنے سالوں بعد بی جان کو دیکھ کر جاوید کو سارا وقت یاد آ گیا __
بی جان ار جاوید کافی دیر گزرے وقت کو یاد کر کی روتے رہے ___
لیکن فہد کو جنید کا بیٹا _ پا کر جاوید کو بہت خوشی ہوئی __ اب بلکل ہی آزاد ہو گے تھے حور کی طرف سے ___
*************
دنوں میں ہی شادی کی تاریخ رکھ دی گئی __ روشان نے اتنا تو معلوم کر لیا تھا خ حور کو اغوا فہد نے نہیں کروآیا تھا __ اس لیے اسے شادی سے کوئی مسلہ نہیں تھا __
اور حور نے پھر فہد سے کوئی بات نا کی __ اور نا ہی فہد نے __
شادی کی دن قریب آ رہے تھے __ اس بار روشان نے حور کی ساری ذمہ داری لے لی تھی کہ وہ ہی حور کو پارلر لے کر جاۓ گا اور لے کر بھی اے گا ___
حور نے بےدلی سے تھوڑی بہت شاپنگ لی ___
مہندی والے دن بھی حور کا منہ مرجھایا ہوا تھا __ روشان نے حور سے پوچھا کہ وہ خوش ہے شادی سے تو حور نے جھوٹ کا مسکرا کرہاں بول دیا __
شادی والے دن حور نے ریڈ کلر کر لهنگا پہنا تھا __ اور اوپر سے پارلر والی نے چار چاند لگا دیے تھے __ حور پڑ آج ٹوٹ کر روپ آیا تھا ___
روشان نے جب دیکھا تو جلدی سے حور کا صدقہ اتآر آ __
" ماشاءالله !
بہت پیاری لگ رہی ہو __
بلکل چھوٹی سے گڑیا __" روشان نے حور کو اپنے ساتھ لگا کر کہا __
حور روشان کی ساتھ لگتے ہی رونے لگ گئی __
" پگلی ! شادی ہے تماری __ خوش ہونا چاہیے __ میری طرف دیکھو تم سے بڑا ہوں اور ابھی تک کنوارآ ہوں ۔۔ اور تم شادی ہونے اور رو رہی ہو ___
so bad Hoor"
روشان نے حور کی آنسو صاف کرتے ہوئے برا سا منہ بنا کر کہا __
یہ دیکھ کر حور نے مسکرا کر روشان کو ایک تھپڑ لگایا ___
روشان نے حور کو خوش دیکھ کر دل سے دعا دی __
اور آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کیا ___
مریم نے حور کو دیکھ کر صدقہ اتارا __
" اللہ میری بیٹی کی نصیب اچھے کرے _ بری نظر سے دور رکھے __" مریم نے کہا __
بی جان نے بھی حور کو ڈھیر سارا پیار کیا __
جاوید صاحب بھی حور کی سر پڑ ہاتھ رکھ کر چلے گئے __
نکاح کی بعد جب حور کو فہد کی ساتھ بٹھایا گیا تو فہد نے جب حور کو پہلی نظر دیکھ تو وہیں کھو گیا __ حور کی خوبصورتی سے آس پاس کسی کا ہوش نہیں رہا __ لیکن علی نے فہد کو ایک چٹکی کاٹی __
" بھائی ! تیری ہی ہے _ تھوڑا صبر کر لے یار _ سب لوگ ہیں یھاں اور تم کیسے شودوں کی طرح دیکھ رہے بھابھی کو __" علی نے فہد کو کہا __
یہ بات سن کر فہد نے ایک گھوری علی کو مآری _ جبکہ حور اپنی انے والی زندگی کو لے کر بہت پریشان تھی __
لیکن جیسے ہی اپنے ساتھ بیٹھے فہد کو ایک نظر دیکھا تو دل کی دھڑکنتیز ہو گئی __ " یااللہ ! اسے پوری طرح سے میرا بنا دے __" حور نے دل سے دعا کی __
اور جلدی سے نگاہ پھیر لی کہیں فہد کو پتا نا چل جاۓ کہ وہ اسے دیکھ رہی تھی __
جبکہ دونوں نے ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں کی __
دونوں کی جوڑی بہت خوب صورت لگ رہی تھی __ اگر حور خوبصورتی میں اپنا آپ تھی تو فہد بھی اپنی وجاهت میں اعلی شاہکآر تھا __
سب دیکھنے والوں کی منہ کھل رہے تھے __ اور بغیر تعریف کی کوئی بھی رہ سکتا تھا ___
آخر رخصتی کی وقت _ حور مریم اور روشان کی ساتھ لگی پھوٹ پھوٹ کت رو پڑی __
جاوید صاحب ایک طرف کھڑے اپنے آنسو سب سے چھپا رہے تھے __
آخر سب کی دعاوں میں حور کی رخصتی ہو گئی ___
❤❤
بی جان نے کچھ مخصوص رسمیں کیں اور پھر حور کو فہد کی کمرے میں بیٹھا دیا __
اور پاس ہی بیٹھ گئیں __
" حور بیٹا __ اب فہد کی ساری ذمہ داری تمہاری ہے __ کوئی بھی۔ مسلہ ہو تم مجھے اپنی ماں سمجھ کر بتا سکتی ہو __ لیکن کبھی چھوٹی باتوں پر شوہر سے زیادہ بحث نا کرنا __ اس سے مرد آنا کا شکار ہو جاتا ہے اور جن رشتوں میں آنا کی دیوار آ جاۓ وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے __ کوئی بات ہو تو اپنے کمرے کی حد تک ہی رہ کر ختم کرنے کی کوشش کر لینا __ مجھے یقین ہے تم بہت خوش رہو گئی __" بی جان نے حور کو پیار کرتے ہوئے کہا __
حور نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا __
" اللہ تم دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے __ امین _" بی جان نے ڈھیر ساری دعا دیں اور پھر وہاں سے چلی گئیں __
***************
فہد کو علی اور باقی گروپ کی دوستوں نے گھیر کر رکھا ہوا تھا __
" جان چھوڑو اب تو __ تھک گیا ہوں میں __ جانے دو __" فہد نے برا سا منہ بنا کر کہا __
علی کو آخر فہد کی حالت پڑ رحم آ ہی گیا __ اور سب سے زبردستی کر کی فہد کو وہاں سے بھگا دیا __
فہد وہاں سے فری ہو کر پہلے بی جان کی پاس آیا __
" یھاں کیوں آ گے ؟ دولہن انتظار کر رہی ہے __" بی جان نے فہد کا ماتھآ چوم کر کہا __
" پتہ ہے لیکن آپ تو جانتی ہیں رات کو۔ سونے سے پہلے میں آپ سے مل نا لوں نیند نہیں آتی __ اور یہ تو پھر میری نئی زندگی کا سوال ہے __" فہد نے بی جان سے لاڈ کرتے ہوئے کہا ___
" چلو اب جاو __
اور ہاں اب تم۔ ذرا اپنے غصّے پڑ قابو پانا سکھ لو __ بیوی سے کسی بآت پر بحث نا کرنا __ وہ اب تمهاری ہی وجود کا حصّہ ہے __ کوئی دلہ دینا مطلب خود کو دکھ دینا __ سمجهدار ہو ماشاءالله کبھی کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے __ ورنہ کان کی نیچے لگاؤں گئی 2 " بی جان نے فہد کی کان کھنچ کر کہا __
" اوکے بی جان _
اب آپ سو جائیں __
میں بھی ذرا اپنی دولہن کو دیکھ لوں __ کہیں انتظار میں بوڑھی نا ہو جاۓ __" فہد نے آنکھ دبا کر کہا __
بی جان نے دل سے خوش رهنے کی دعا دی __
اور پھر فہد وہاں سے چلا گیا __
*************
حور نے کمرے کا جائزہ لینآ شروع کر دیا __ کمرہ کافی کھلا تھا __ کمرے میں داخل ہوتے ہی ایک طرف سٹڈی روم تھا جہاں فہد رات کو دیر تک اپنا کام کرتا تھا __ وہاں پر الگ سے بیڈ ، صوفہ اور ٹیبل چیئر موجود تھی اور ایک طرف بڑی ساری الماری جہاں اس کے سب ضروری چیزیں تھیں __
ٹیبل پر كرسٹل لمپ پڑا تھا جو کافی خوبصورت تھا __
کمرے میں بہت ھی خوبصورت قالین بچھا ہوا تھا __ جس کو۔ دیکھ کر حور نے دل میں فہد کے انتخاب کو داد دی __ کمرے میں ایک صوفہ تھا جو دیوار کے ساتھ تھا __ اور اس سے قدرے فآصلے پر کپڑوں کےلے الماری تھی جس میں فہد کے سارے کپڑے ہر وقت موجود رهتے __ فہ خود بھی بہت صفائی پسند تھا __ اور بی جان نے بچپن سے ھی صاف صفائی کا خیال رکھنے کا ھی بولا تھا ___
بیڈ کی دونوں طرف لیمپ موجود تھے __جو کہ دیکھنے سے ھی قدرے مہنگے لگ رہے تھے __ پھر کمرے میں ھی اٹیچ باتھ روم موجود تھا جس کو بلکل سٹآیلش انداز میں بنایا گیا تھا __ اور وہاں پر ھی ایک الماری موجود تھی __
شادی کی بدولت ، فہد نے کمرے میں کچھ سیٹنگ کروائی تھی __
اور کمرے کو گلاب کے پھولوں سے سجايا ہوا تھا __
بیڈ کے وسط میں پھولوں سے ایک دل بنا ہوا تھا اسی طرح کمرے میں داخل ہوتے ھی پھول بچھاۓ ہویے تھے __ لیکن یہ سب اتنا مکمل تھا کہ کوئی ببی پھول پاؤں کے نیچے نہیں آ سکتا تھا __
حور نے اٹھ کر سارا کمرہ دیکھا __
پھر اپنی اور فہد کی ہوئی باتوں کو لے کر سوچنے لگ گئی __
اتنے میں ایک کال آ گئی __
انجان نمبر تھا __ لیکن پھر بھی اٹھا لیا __
" کر لی شادی تم نے آخر __ لیکن یہ شادی کم اور تمہاری بربادی زیادہ ہے __ وہ کبھی بھی تمہیں تمہارا حق نہیں دے گا __ کیونکہ وہ میرا تھا اور ہے اور رہے گا __ " اگئے سے کسی لڑکی کی غصّے میں چلآنے کی آواز آئی __
حور خاموشی سے سنتی رہی __
" آپ کون ہیں ؟" حور نے پوچھا _
" میں فہد کی پہلی محبت عمارہ بات کر رہی ہوں __ اور یاد رکھنا تم صرف مجبوری بن کر اس کی زندگی میں آئی ہو اور مجبوری سے تو جانتی ہو گی کہ لوگ بس فائدہ اٹھاتے ہیں __ خیال رکھنا میرے فہد کا __بائے ۔" عمارہ نے حور کے دل میں بد گمانی پیدا کر کے مسکرا لر فون بند کر دیا __
جبکہ حور عمارہ کی باتوں کو لے کر وہی بیڈ پر بیٹھ گئی __
" تو کیا فہد نے بی جان کی وجہ سے مجھ سے شادی کی __ لیکن میں انھیں کوئی مجبور نہیں کروں گی __ نا کوئی مطالبہ کروں گئی __ جیسے وہ خوش رہیں گے میں انھیں رهنے دوں گی __ اور آج ٹھیک سے مضبوط بن کر بول دوں گی __ اگر وہجب چاہیں عمارہ سے شادی کر سکتے ہیں __" حور نے آنکھوں میں آنسو لیے کہا __
اور اٹھ کر واشروم کی طرف چلی گی __
" جب وہ ایک مجبوری ہے تو کیا فائدہ یوں فہد کا انتظار کرنے کا __" یہی سوچ کر حور چینج کرنے چلی گئی ___
اس طرح کر کے ، وہ خود ھی اپنے ہاتھوں سے فہد کو خود سے دور کر رہی تھی __
****************
فہد حور کو دیکھنے کیلئے بے چین ہوا پڑا تھا __ اس لیے بی جان کے پاس بھی زیادہ دیر نہیں بیٹھا تھا __
اب جلدی جلدی کمرے میں داخل ہوا لیکن کمرے میں حور تو کہیں بھی نہیں تھی __
واشروم کا دروازہ بند تھا مطلب حور اندر تھی __
اس لیے فہد صوفہ پر دراز ہو کر حور کا انتظار کرنے لگ گیا ___ اپنی تمام کہی باتوں کو آج کلئیر کرنے کا ارادہ تھا __ لیکن اس بات سے انجان کہ حور بی بی اس کے تمام خوآبوں پر پانی پیھر چکی تھی __
فہد کئی خواب لیے خود ھی مسکرا رہا تھا __کہ جب وہ اپنی محبت کا اظہآر کرے گا تو حور کا کیسے ری ایکشن ہو گا __ یہ سب یاد کر کر کے مسکرا رہا تھا ___
جبکہ حور نے سکون سے منہ دھو کر الماری سے ایک سادہ کپڑوں کا جوڑا نکال کر پہن لیا تھا __
جونہی دروازہ کھلا ، فہد سیدھا ہو کر بیٹھ گیا __
لیکن سامنے سے اندر آتی حور کو دیکھ کر فہد کو حیرت کا جهتكا لگا تھا __ اور کھڑا ہو گیا __ کیونکہ وہ محترمہ تو دلہن والے جوڑے سے آزاد ہو کر آ گئیں تھی اور فہد بیچارہ بیٹھا اس کو جی بھر کر دیکھنے کیلئے بے قرار بیٹھا ہوا تھا __
حور نے بال جوڑے کئی شکل میں باندھے ہویے تھے __ اور کمرے میں فہد کو موجود پا کر وہیں رک گئی __
" السلام عليكم !" حور نے آہستہ آواز میں سلام کیا __
فہد نے ان سنی کر کے حور کئی طرف بڑھا __
" چینج بھی کر لیا اتنی جلدی __" فہد نے لہجہ نارمل کرتے ہوئے کہا __
جبکہ اندر سے شدید غصّہ آ رہا تھا کہ بھلا نئی دلہن اپنے دولہے کا انتظار کرتی ہے اور یہ کیسے سب کچھ مٹا کر آ گئی __
" جی وہ میں ۔۔" حور نے آنکھیں نیچی کیے ہویے بہانہ ڈھونڈنا چاہا __
" چلو اچھا ہے __ کافی تھک گئی ہو گئی __ آرام کرو _" فہد نے حور کئی شکل دیکھ کر کہا __
جس سے لگ رہا تھا کہ اگر فہد نے تھوڑا سا غصّہ کیا تو وہ ابھی رو دے گی __
اور خود واشروم گھس گیا ___
شآور کے نیچے کھڑے ہو کر خود کو پر سکون کیا __
" تھکن ہو گئی ہو گی _ آخر بیٹھنا آسان تو نہیں غلطی بھی میری تھی جلدی آ جاتا کمرے میں __" ایسے ھی بہا نے بنا جڑ خود کو آمادہ کر لیا __
اور پھر بال بنا کر کمرے میں داخل ہو گیا ___
حور سامنے صوفہ پر بیٹھی ہوئی تھی __
فہد حور کو انتظار کرتے دیکھ کر اچھا لگا تھا __ تبھی حور کئی طرف آ گیا __
" کیا ہوا ؟" فہد نے حور سے پوچھا __
" ک، کچھ نہیں __ میں تو بس تم سوری آپ کا انتظار کر رہی تھی __" حور نے جلدی سے کہا __
فہد نے کچھ پل حور کے چہرے کو دیکھا __ جہاں سادگی اور معصومیت موجود تھی __
" تو آخر آپ کو سمجھ آ گیا کہ شوہر کا انتظار بھی کیا جاتا ہے __" فہد نے شوخ پن سے کہا ___
حور فہد کئی بات پر کنفیوز ہو رھی تھی__ " جی " حور نے آہستہ سے کہا __
جبکہ حور کا سارا جسم کانپ رہا تھا جسے فہد نے بھی محسوس کیا __
" ہاہا _ چلو سو جاؤ __" فہد نے ترس کھا کر کہا __
" ن _ نہیں میں ادھر صوفہ پر سو لوں گی __" حور نے کہا __
" کیا مطلب ؟ کیوں سونا یھاں پر ؟؟" فہد نے حور سے پوچھا __
جبکہ حور سے کوئی جواب نہیں بنآ __
" اب یہ کمرہ جتنا میرا ہے اتنا ہی تمہارا بھی ہے __ تو ہر چیز پر بھی حق ہے _ اور دوسری بات _ جب تک تم نا چاہو گی میں تمہیں ہاتھ بھی نہیں لگاؤں گا __ مجھے پتہ ہے سب کچھ بہت جلدی میں ہوا تو تو میرا خیال ہے مجھے تمہیں کچھ وقت دینا چاہیے تا کہ تم اس رشتے کو سمجھ سکو __ اس لیے بے فکر رہو __ اور بیڈ پر لیٹ جاؤ __" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا __
اور پھر خود جآ کر ایک طرف لیٹ گیا __ حور کچھ پل سوچ کر پھر آہستہ آہستہ چل کر بیڈ پر آ گئی __اور دوسری طرف لیٹ گئی __
جبکہ فہد ہلکا سا مسکرا دیا __
اور حور کئی طرف رخ کر لیا اور بے اختیار حور کو پشت سے اپنے سینے سے لگا لیا __
حور جو پتہ نہیں کن سوچوں میں گم تھی __ فہد کئی حرکت سے ڈر گئی __ اور فہد کئی پناہ سے نکلنے کئی کوشش کرنے لگ گئی __جبکہ فہد حور کی حرکت کو انجوے کر رہا تھا __
" کوئی فائدہ نہیں مسز فہد __ کیوںکہ یہ پناہ کبھی تم نہیں توڑ سکتی __ اور کیا یار اتنا سب کے لیے وقت دے رہا تو بس اتنا سا تو میں کر سکتا آخر میری بیوی ہو حق ہے میرا __" فہد نے حور کے بالوں کو کھول کر پیار سے کہا __
حور فہد کی اس طرح بات کرنے اور حرکت سے پریشان ہو رہی تھی __
اور عمارہ کی باتیں ذہن میں گونج رہی تھی __ تو کیا واقع وہ ایک مجبوری ہے ؟؟
" پلیز ! چھوڑدیں __" حور نے نم آواز سے کہا __ فہد نے آواز میں نمی کو محسوس کرتے ہوئے پریشانی سے اٹھ کر بیٹھ گیا __
" کیا ہوا ؟ حور __ کوئی بات ہے تو تم مجھے بتا سکتی ہو __" فہد نے پیار سے حور کا ہاتھ پکڑ کر کہا __
" مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے __" حور نے کہا _
" ایک کیوں 10 بولو __ سن رہا ہوں __" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا __
" آپ __آپ جب چاہیں عمارہ سے شادی کر سکتے ہیں __ میری طرف سے کوئی ركاوٹ نہیں ہو گی __" حور نے آخر دل کی بات کر دی __
حور سے فہد کو اس بات کی بلکل بھی توقع نہیں تھی __
" کر لی بکواس ؟؟ یا کچھ اور بھی رہتا ہے __" فہد نے غصہ سے کہا __
فہد کا غصّہ ہر آج پہلی بار دیکھ رہی تھی __ اس لیے ڈر کے مآرے کانپ رہی تھی __
" تم __ تم اتنی احمق لڑکی کیسے ہو سکتی ہو __ لیکن میں ھی غلط ہوں __ حد ہے مطلب میں نے پھر تم سے شادی کیوں کی ہے ۔ اور تم مجھے روک بھی نہیں سکتی اگر میں ابھی اپنا حق لینا چاہئوں تو __ لیکن میں بھی کس کو بتا رہا ہوں __ آج کے بعد ایسی کوئی بات کی تو زبان کاٹ کر ہاتھ میں دے دوں گا __ سو جاؤ خاموشی سے __" فہد نے غصّے سے کہا اور وہاں سے اٹھ کر سٹڈی روم میں چلا گیا ___کمرے سے جاتے ھی حور چپ کر کے رونے لگ گئی __ فہد نے غصّے سے زور سے دروازہ مارا __
" اب آواز آئی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا __ خاموشی سے سو جاؤ __" فہد نے جاتے ھی حکم دیا __ اور دوسری طرف چلا گیا __
وہاں جآ کر خود کو مشکل سے ٹھیک کرنے لگا __
اور پھر رات کو 2 بجے جہ کر نیند آئی ۔جبكه حور روتے ہوئے ھی نجانے کب سو گئی ___
*************
اگلے دن بھی فہد نے حور کی طرف دیکھنا بھی گوارا نا کیا اور خاموشی سے سارا دن کاموں میں مصروف رہا __ رات کو ولیمہ تھا __
حور کو بی جان نے تیار کروایا __
ہر اور فہد کی ڈریسنگ ایک جیسی تھی __ دونوں نے گرے کلر کا لباس پہنا تھا__ حور کی میكسی تھی اور فہد تھری پیس میں تھا __ دونوں کی جوڑی آج بھی کمال لگ ربی تھی __
فہد نے کوئی سارا دن کوئی بات نا کی __ اور فنكشن ختم ہوا تو بی جان سے مل کر خاموشی سے کمرے میں آیا اور حور کو ایک نظر بھی نا دیکھا __اور رات کو بھی دوسرے کمرے میں سونے چلا گیا __
جبکہ حور چپ کر کے لیٹ گئی __
فہد کو اس بات پر رہ رہ کر غصّہ آ رہا تھا کہ حور کو اس کی محبت کیوں نظر نہیں آتی اور عمارہ کو کیوں درمیان میں لآ رہی _
اور حور کے دل میں بد گمانی کی دیوار مضبوط ہو رہی تھی __
مطلب دونوں ایک دوسرے سے دور ہو رہے تھے یا پھر حور ھی فہد کو خود سے دور کر رہی تھی __
دن گزر رہے تھے __ایک ہفتہ کے اندر بھی فہد نے کوئی بات نا کی اور نا ھی حور نے کوشش کی __ فہد کو تھا کہ حور اسے منانے آئے گی مگر اس کا انتظار انتظار ھی رہا __ زد میں آ کر جان کر وہ حور پر غصّہ کرتا کہ شاید حور کو اپنی باتوں پر تھوڑا خیال آ جاۓ __ مگر حور بیگم وہیں تھیں __
یہی وجہ تھی کہ فہد جب بھی حور کے پاس جانے کی کوشش کرتا حور اسے مزید غصّہ دلا دیتی ___ حور اور فہد ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے گے __
❤❤
حال ❤
حور اور فہد کی شادی کو 2 ہفتے ہو چلے تھے __فہد جب بھی حور سے پیار کرنے لگتا ، حور کی وہی باتیں اسے حور سے دور کر دیتی __
بی جان کو بھی تھوڑا بہت علم ہو چکا تھا __ وہ فہد کو سمجھاتی کہ بیوی کے ساتھ شلوک اچھا رکھو __ بیوی تمہارا لباس ہے __ انہی باتوں کی وجہ سے وہ حور کی طرف جآ رہا تھا __لیکن حور بھی کچھ جواب دے اگئے سے تو ھی وہ بھی اپنے دل کو صاف کرتا ___
لیکن فرق اتنا پڑا تھا کہ حور اور فہد اب بیڈ شیر کر لیتے تھے __
آج صبح بی جان نے ناشتہ کرتے ہوئے حور کو یونی جانے کا حکم دیا __
فہد نے بھی بی جان کی باتوں کو ٹھیک کہا __
" لیکن بی جان اتنا کچھ ، اتنے لیکچر میں کیسے کور کروں گی ؟؟" حور نے وجہ بتائی __
" کوئی بات نہیں __ فہد مدد کر دے گا __ فکر نا کرو __" بی جان نے کہا __
بی جان کی بات پر فہد اور حور نے ایک دوسرے کو دیکھا __ ایک پل کو دونوں کی نظر ملی __ لیکن پھر دوسرے لمہے ھی فہد نے نظر پھر لی __
" بی جان ! مجھے بہت کام ہوتے ہیں __بزنس ، اپنی پڑھائی __میں کوئی ٹیوٹر کا انتظام کر دیتا ہوں __" فہد نے ہاتھ صاف کرتے ہوئے کہا __
" خبردار ! بیوی تمہاری ہے تو ذمہ داری بھی تمہاری ہے __ اب میں کچھ نا سنوں _ حد ہے بچوں کی طرح کرتے ہو دونوں __ . کوئی عقل نام کی چیز نہیں ہے __" بی جان نے دونوں کی عزت کی __
آخر فہد کو بی جان کا حکم ماننا پڑا __
اور حور کو یونی جانا پڑا __
" آوکے بی جان __ اپنی بہو سے کہہ دیں کہ تیار رہے __تب تک میں تھوڑا کام کر کے اتا ہوں __ پھر یونی جانا __" فہد نے ایک نذی حور کو دیکھ کر بی جان سے کہا __
اور پھر باہر نکل گیا __
پیچھے سے بی جان مسکرا دیں __
***************
آج اتنے دن بعد دونوں ایک ساتھ یونی اے تھے __ راستے میں فہد نے کوئی بات نا کی __اور نا حور نے کوشش کی __
ابھی داخل ہوئے تھے کہ سامنے سے بڑا سا گروپ لڑکیوں اور لڑکوں کا آ گیا __
اور فہد اور حور کو شادی کی مبارک باد دینے لگ گیا __
جسے فہد نے خوش دلی سے قبول کیا __جبکہ حور خاموش تماشائی بنی رہی __
اسی دوران شایان کا گروپ بھی اگیا __
" Congratulations Buddy.
آخر کو لڑکی کو پا ھی لیا __
اور ایک ہم ہیں جسے کوئی دیکھنا بھی نہیں چاہتا __" شایان نے حور کو سر سے پاؤں تک گهورا __
" شایان !
She is my wife . And You know better how I am possessive to my personal things."
فہد نے شایان کو غصّے سے کہا __
یہ بات سن کر حور کے دل میں فہد کے لیے جو بد گمانی تھی وہ تھوڑی بہت ختم ہوئی __
" well. Enjoy your Time.
See you soon ..
Take care of your wife ..
Bye."
شایان نے فہد کو باتوں باتوں میں وارننگ دی اور پھر چلآ گیا __
جبکہ فہد حور کا ہاتھ پکڑ کر غصّے سے اس کے ڈیپارٹمنٹ چھوڑنے چلا گیا __
***************
ابھی فہد حور کو چھوڑ کر واپس جہ رہا تھا کہ رستے میں عمارہ مل گئی __
" Hey Dream boy.
How's you.."
عمارہ نے فری انداز میں فہد کے ہاتھ کو پکڑا __
فہد جو پہلے ہی غصّہ میں تھا ، عمارہ کی اس حرکت پر اور بھی تپ گیا __
" عمارہ ۔۔
میں نے پہلے بھی کہا تھا ،
Dont touch me again ..
Why you dont understand ?"
فہد نے غصّہ سے کہا __
اور عمارہ کا ہاتھ جھٹکا _
" oh Come on Fahad.
Its not a big deal ..
Take it easy .."
عمارہ نے فہد کو ریلكس کرنا چاہئآ_
" Just shut up .
I hate these stopid things."
فہد نے غصہ ضبط کرتے ہوئے کہا _
آس پاس کے لوگ دونوں کو ھی دیکھ رہے تھے _
فہد وہاں سے جانے لگا _
" جانتی ہوں تمہاری شادی ہو چکی ہے _ پر کیا ہے ناں یہ دل میرا سمجھتا ھی نہیں ہے _" عمارہ نے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا __
" تو اپنے دل کو نکال کر پهینک دو _ اگر میں نے پهینكا تو بہت برا ہو گا _" فہد نے مڑ کر عمارہ کو کہا _
" ارے ڈریم بوئے _ تم پهنكو تو سہی __ ہم تو کب سے پڑے ہیں رہوں میں _" عمارہ نے آونچی آواز میں کہا _
" اپنا علاج کرواؤ _ اور دوبارہ غلطی مت کرنا __" فہد نے آخری دفعہ کہا اور وہاں نے چلا گیا __
" آنا تو میرے پاس ھی پڑے گا __"
پیچھے سے عمارہ مسکراہٹ اچھال کر چلی گئی __
***************
عمارہ کلاس میں داخل ہوئی ، اور وہ بھی بغیر اجازت کے __
اور آ کر حور کے ساتھ بیٹھ گئی _
" ہیلو حور !
شادی مبارک ۔'" عمارہ نے حور سے کہا __
" وسلام
شکریہ _" حور نے آہستہ سے کہا __ پھر سے لیکچر نوٹ کرنے لگ گئی __
" ویسے کیا دیا فہد نے منہ دکھائی میں ؟" عمارہ نے حور کو دیکھ کر پوچھا _
یہ بات سن کر حور پریشان ہو گئی _
" انہوں نے مجھے ڈآیمنڈ رنگ دی ہے _ لیکن آپ کیوں پوچھ رہی ؟" حور نے جھوٹ بول کر کہا __
" کہاں ہے ؟" عمارہ نے حور کو کھوجتی نظر سے دیکھ کر کہا __
" گھر ہے __ آپ کبھی آنا تو میں دکھاؤں گی __" حور نے مسکرا کر کہا . _
عمارہ حور کا جھوٹ سن کر حیرت میں تھی __اور حور کی مسکراہٹ دیکھ کر جل رہی تھی __
" ویسے حور !
تمہیں پتہ ہے ، فہد بہت فضول خرچ ہے _ یہ دیکھو یہ رنگ بھی فہد نے ھی دی تھی مجھے __" عمارہ نے ہاتھ میں پہنی ایک رنگ کی طرف اشارہ کیا جو کافی خوبصورت تھی __
" تو تمہیں دینے میں کیا حرج تھا __ اس لیے اس بات کو زیادہ دل پہ مت لو __اور حقیقت میں رہنا سیکھو __ وہ میرا ہے __ اور میرا ھی رہے گا __ تمہیں تو بس استعمال کرنا ہے اسے __ سمجهدار ہو اشارہ کافی ہے __" عمارہ نے پھر سے حور کے دل میں فہد کے خلاف بد گمانی پیدا کر دی تھی __
اور حور اتنی بیوقوف تھی کہ عمارہ کے چہرے کو بھی نا پڑھ سکی __
عمارہ کے باتیں کافی تھیں حور کو بدظن کرنے کیلیے __
**************
واپسی پر فہد نے حور سے بات کرنا چاہی __
مگر حور ٹھیک سے جواب نہیں دے رہی تھی __ کیونکہ اس کا سارا دھیان تو عمارہ کی باتوں کی طرف تھا __
" حور _" فہد نے حور کو کندھے سے ہلایا __
" ج ، جی __ کچھ کہا آپ نے ؟" حور نے کہا _
" تمہاری توجہ کہاں ہھے ؟ کب سے بلا رہا ہوں سن نہیں رہی __
Are you all right ?"
فہد نے گاڑی روک کر حور سے پوچھا __
" جی میں ٹھیک ہوں _" حور نے جواب دیا __
" تمہیں تو بخار ہے _" فہد نے حور کے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر کہا __
" نہیں تو _ ویسے ھی سر درد کی وجہ سے ہھے __ آرام کروں گی تو ٹھیک ہو جاۓ گا __" حور نے کہا __
" تم سے پوچھا میں نے کیسے ٹھیک ہو گا ؟؟ فضول باتیں آتی بس _ کبھی کوئی عقل بھی استمال کر لیا کرو _" فہد نے حور کو غصّے سے کہا __
اور گاڑی کو دوسری طرف موڑ لیا _
" یہ ہم کہاں جہ رہے ہیں ؟ پلیز گھر چلیں _" حور نے پریشآن ہو کر کہا _
" Can you please shut your mouth ..
اب اگر ایک بھی لفظ نکلا تو ایک لگاؤ گا . " فہد نے تپ کر کہا __
یہ سن کر حور خاموشی اختیار کر گئی __
فہد سے کچھ بھی امید کی جآ سکتی تھی ___
باقی کا رستہ خاموشی سے گزرا __
❤❤
حور کا جب چیک آپ کروایا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے ببت زیادہ کمزوری ہو گئی ہے __ اگر یہ حالت ایسے ھی مزید رہی تو ، حور کا بخار بگڑ کر ٹائیفائیڈ بن سکتا ہے __ اس لیے ضروری ہھے کہ حور کی خوراک کا زیادہ خیال رکھیں __ اور ان کو کسی بات پہ زیادہ ٹینشن نا دیں ___
اور کچھ دوائیاں لکھ کر دے دیں کہ یہ ایک۔ ہفتہ کھانی ہیں __
***********
دونوں گھر کو چل پڑے _
" کب سے ہھے بخار ؟" فہد نے حور سے پوچھا __
" آج ھی ہوا ہھے __" حور نے خاموشی سے کہا _
" حور ! " فہد نے زور سے بولا __
اور جھٹکے سے گاڑی روکی __
ہر پریشان ہو کر فہد کو دیکھنے لگ گئی __
" ایک بات تم اپنے دماغ میں بٹھا لو _ مجھے فضول باتیں بلکل بھی پسند نہیں ہے __ جو پوچھتا ہوں ٹھیک سے جواب دیا کرو __ " فہد نے حور کو آہستہ سےسمجھایا __
کیونکہ حور کو پہلے ھی بخار تھا __
" جی ٹھیک __" حور نے ہاں میں سر ہلایا __
" کیا ٹھیک ؟ بتاؤ کب سے ہھے بخار ؟" فہد نے کہا _
" شادی سے پہلے ہوا تھا لیکن تب آرام آ گیا تھا _ بس تھوڑی سی کمزوری تھی __" حور نے ساری بات بتائی _
" افف !
اور تم نے مجھے بتایا بھی نہیں __ کتنی لا پرواہ ہو تم __" فہد نے گھور کر کہا __
حور خاموشی سے باہر دیکھنے لگ گئی __
ابھی تک حور کے دماغ میں وہی عمارہ کی باتیں چل رہی تھیں __
فہد نے گاڑی سٹارٹ کی __
باقی کا رستہ خاموشی سے ختم ہوا ___
************
گھر پہنچ کر دیکھا تو بی جان ان کا انتظار کر رہی تھیں __
کیونکہ شام ہو چکی تھی _
" کیا ہوا بیٹا ؟ آج دیر کر دی _" بی جان نے پوچھا __
" جی بی جان !
آپ کی لاڈلی کو بہت تیز بخار ہوا پڑا تھا __ لیکن ان کو پہلوان بننے کا شوق ہے کہ کسی کو بتاتی نہیں __" فہد نے حور پر چوٹ کی __
" بی جان ! تھوڑا سا تھا بس __ آپ پریشان نہیں ہو _" حور نے کہا __
" اب کیسی ہو حور بیٹا ؟ " بی جان نے حور سے پوچھا _
" بی جان ! ٹھیک ہوں اب تو _ آپ نے بلکل ھی بیمار بنا دیا مجھے _" حور نے مسکرا کر کہا __
" بس آج سے ایک بات نہیں سنوں گی میں __ چپ کر کے آرام کرو تم __ ارے غضب خدا کا ، جب دیکھو باہر بیٹھی ہوتی __ اب تم مجھے نظر نا اؤ کہیں بھی کھانا کھاؤ اور آرام کرو __" بی جان نے سختی سے کہا __
" بی جان ! بس معمولی بخار ہھے __" حور نے کہا _
" آپ لوگ کریں فیصلہ پر میں مجھ غریب کا کیا قصور ہھے ؟؟ بھوک لگی اتنی __ " فہد نے رونی شکل بنا کر نی جان سے کہا __
" صدا کے بھوکے ہو تم تو __ لگاتی ہوں کھانا __ پہلے منہ ہاتھ دھو کر اؤ __" بی جان نے فہد کو ڈانٹا __
" اوکے بی جان __" فہد بی جان کو هگ کر کے اپنے کمرے میں چلا گیا __
" تم بہی جاؤ شاباش __" حور کو دیکھ کر بی جان نے کہا __
حور بہی کمرے کی جانب چل دی __
****************
کمرے میں پہنچ کر حور صوفہ پر بیٹھ گئی __
اور پھر سے عمارہ کی باتوں کو سوچنے لگ گئی __
" اگر فہد اور عمارہ اپس میں ایک دوسرے کو پسند کرتے تو پھر فہد میرا خیال کیوں رکھتا ہھے ؟؟ کیوں میرا دل اس بات کو نہیں مان رہا __" حور کب سے آنکھیں بند کر کے یہی سوچ رہی تھی __
" اوہ ہیلو _
اٹھ جاؤ لاہور آ گیا __" فہد نے حور کے سامنے چٹکی بجائی __
وور نے فٹ سے آنکھیں کھول دیں __
" کہاں گم رہتی ہو ؟! جب دیکھو ایسے نجومی کی طرح بیٹھی ہوتی ؟؟ کوئی جادو کی کلاس تو نہیں لے رہی کہیں __" فہد نے حور نے ساتھ بیٹھ کر پوچھا __
" جی ؟ میں سمجھی نہیں __" حور نے کہا _
" بی جان کب سے انتظار کر رہی ہیں __ منہ دھو لو کھانا کھا لیں __" فہد نے مسکراہٹ دبا کر کہا __
حور نے فہد کی آنکھوں میں شرارت دیکھ لی تھی تبھی حور جلدی سے اٹھ کر واش روم چل دی __
پیچھے سے فہد نے زور کا قہقہ لگایا __
*************
کھانا کھانے کے بعد بی جان نے سختی سے فہد کو۔ کہا کہ وہ حور کا۔ خیال رکھے __
اور حور سکون سے کمرے میں رہے __
اس لیے حور کھانا کھانے کے بعد کمرے میں آ گئی ،_
جبکہ فہد بی جان کے پاس بیٹھ گیا __
" حور کو اس کے گھر ھی ملوا لاؤ __ اداس نا ہو گئی ہو وہ __" بی جان نے کہا __
" بات کرتی تو ہھے روز __پھر ملنا کیوں_ _"فہد نے بہانہ بنایا __
کونکہ جب سے شادی ہوئی تھی حور بس 2 دفعہ اْننے گھر گئی تھی اور بس 1 دفعہ سسرال __
" بری بات فہد __ میں نے یہ سكهايا بے تمہیں ؟؟ بات کرنا ار ملنا دو الگ چیزیں ہیں __ اب حور تمہاری ذمہ داری ہے ، اس کو گھمانے لے جایا کرو __ نئی نئی شادی ہھے لیکن کہیں سے نہیں لگتا کہ تم لوگ نیا جوڑا ہو __" بی جان نے فہد کو ڈانٹا __
" اوکے بی جان __ میں حور کو گھمانے لے جاؤ گا لیکن اس کے گھر بلکل بہی نہیں جانے والا __" فہد نے کہا _
" فضول باتیں مجھے نا سناؤ __ چپ کر کے جاؤ __ سسرال مل کر اؤ __ چلو اٹھو _" بی جان نے کہا __
فہد کو آخر ماننا ھی پڑا __
اور اٹھ کر کمرے کی جانب چل پڑا __
**************
" حور ! جاگ رہی ہو ؟" فہد نے حور سے پوچھا __
لیکن حور نے کوئی جواب نا دیا __
مطلب سو گئی تھی __
" چلو اچھا ہھے __ بال بال بچ گیا __" فہد نے شکر کرتے ہوئے کہا __
اور پھر آہستہ آہستہ چلتے سٹڈی روم چلا گیا __
فہد کا کافی پڑھائی کا کام رہتا تھا __
اور بزنس کا کام بھی __
1 گھنٹہ بعد فہد کمرے میں آیا تو دیکھا حور ابھی تک سو رہی تھی __
فہد کو حیرانی ہوئی کہ یہ ابھی تک سو کیسے رہی __
فہد حور کے پاس گیا اور حور کا ماتھآ چھوآ۔ __
لیکن حورتو بخار میں جل رہی تھی __
" Shit yr .."
فہد نے سر پر ہاتھ مارا __
" اب کیا کروں ؟ اسے تو بہت تیز بخار ہھے __ بی جان تو سو رہی ہیں دوائی لے کر __ مجھے ھی کچھ کرنا ہو گآ _" فہد نے کہا __
فہد نے جلدی سے حور کو اٹھایا __
" حور ! آنکھیں کھولو __ " فہد نے حور سے کہا __
" فہد ۔۔ م می میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں __ آپ مج، مجھے چھ ، چھوڑ کر نا جانا __" حور بخار کی وجہ سے پتہ نہیں کیا کیا بول رہی تھی __
" ہاں ہاں ! میری جان __ تم اٹھو _ میں کہیں نہیں جآ رہا __" فہد نے بچوں کی طرح حور کو منا تے ہوئے کہا __
" پکا ناں __" حور نے پھر سے نیم آنکھوں سے پوچھا __
" ہاں پکا پرومس ۔۔" فہد نے جلدی سے حور سے کہا __
حور اٹھ نہیں رہی تھی __ اس لیے فہد نے جلدی سے حور کو باہوں میں اٹھا لیا __
حور بخار کی وجہ سے کچھ بھی سمجھ نہیں رہی تھی __
ورنہ فہد کو اپنے لیے پریشان ہوتا دیکھ کر اپنا دل ضرور صاف کر لیتی __
فہد حور کو اٹھا کر ایسے ھی باہر چل پڑا __ جبکہ حور مزے سے فہد کی باہوں میں تھی __
گرنے سے بچنے کے لیے حور نے اپنے بازو فہد کی گردن کے گرد کر لیے __
فہد حور کی وجہ سے پریشان تھا ورنہ حور کی اس حرکت پر خوش ضرور ہوتا __
فہد نے حور کو گاڑی کے پاس اتارا اور دروازہ کھولا اور اندر بٹھا دیا __
10 منٹ میں ھی فہد حور کو ہوسپتل لے گیا __
وہاں ڈآکٹر نے بتایا کہ آپ جلدی سے کچھ انجکشن لے اؤ __ حور کی حالت بہت خراب تھی __
اللہ اللہ کر کے حور کی حالت کچھ حد تک سمبهلی ۔
" ڈاکٹر ! سب تھک تو ہھے ؟ زیادہ مسلہ تو نہیں _" فہد نے پریشان نے پوچھا _
" نہیں _ ٹھیک ہھے اب _ کچھ دیر تک ان کو آپ گھر لے جآ سکتے ہیں لیکن آپ ان کو کوئی بھی پریشانی والی بات نا بتایا کریں __ ابھی بھی انہوں نے کوئی بہت ھی سٹریس لی ہوئی ہھے __ آپ کوشش کریں کہ ان کو اچھا ماحول دیں __" ڈاکٹر نے کہا _
اور پھر فہد حور کے پاس آ کر بیٹھ گیا __
" حور ! میں کیسے بتاؤں تمہیں کہ میں تم سے جڑا ہوا ایک وجود ہوں __ تمہیں کچھ ہوتا ہھے تو میرآ وجود کمزور پڑ جاتا ہھے __ میں جان کر کبھی تمہیں دکھ نہیں دینا چاہتا __ تمهارے باپ کا بدلہ تم سے کبھی نہیں لینا چاہتا _ میں تمهارے پاس رہنا چاہتا ہوں تمہارا سایہ بن کے __ تمہیں محسوس کرنا چاہتا ہوں __ تمہیں اپنے پیار میں رنگنا چاہتا ہوں __ پلیز مجھے اور خود سے دور مت رکھو _ میں تھک گیا ہوں تم سے دور رہ رہ کر __ حور واپس آ جاؤ __ میری حور بن کے پلیز __" فہد حور کا ہاتھ تھام کر بیڈ پر بیٹھا سر ٹکا کر حور سے باتیں کر رہا تھا __
لیکن حور بلکل بے ہوش تھی __ سن ھی نا سکی __
❤❤
ادھے گھنٹے بعد حور کو ہوش آیا __
" یہ ہم کہاں ہیں ؟" حور نے فہد سے پوچھا __
فہد حور کے ہوش میں انے کا انتظار کر رہا تھا . __
" ہم جنت میں ہیں __ آپ کو معلوم نہیں ؟ " فہد نے شرارت سے کہا __
فہد کی بات پڑ حور کو شرمندگی ہوئی __
" نہیں __میرا مطلب تھا کہ ہم کب اے ؟" حور نے وضاحت کی __
" اصل میں میں بےہوش ہو گیا تھا __ بخار بہت زیادہ تھا ناں _تو پھر آپ محترمہ مجھے لے کر یہاں ہوسپٹل میں لے آئی وہ بھی اپنے مضبوط بازو میں __" فہد نے مسکرا ہٹ دبا کر کہا __
حور نے نا سمجھی سے فہد کو دیکھا __
تھوڑی دیر تک سمجھ انے پر حور کو دلی خفگی محسوس ہوئی __
" ہاہا ! چلو تم ڈپٹہ سیٹ کر لو __ میں بل دے اوں __ پھر چلتے گھر مجہے اٹھا کر لے جانا تم __" فہد هنستا ہوا بول کر چلا گیا __
جبکہ حور برے برے منہ بنا کر رہ گئی __
************
فہد بل دے کر آیا __ تو حور بھی تیار تھی جانے کو __
" چلیں __" حور نے فہد کو دیکھ کر کہا __
" ہاں چلو __" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا __
حور فہد کے پیچھے چل دی __
" ایک منٹ __ تم بیمار ہو کافی __زیادہ چلنا اچھا نہیں __" فہد نے مڑ کر حور سے کہا __
" جی __" حور نے حیران ہو کر کہا __
" تو ایسا کرتے ، آپ مجھے خود کو اٹھانے کا شرف دے سکتیں ؟" فہد نے حور کی طرف بڑھ کر کہا __
حور فہد کا ارادہ سمجھ چکی تھی __ اس لیے پیچھے ہونے لگ گئی __
" نہیں نہیں __ میں چل لوں گی __" حور نے کہا __
جبکہ فہد نے حور کی باتوں کو نظر انداز کیا __
اور اگے بڑھ کر حور کو پھر سے بازوں میں اٹھا لیا __
" ناں ناں تو ایسے کہہ رہی جیسے میں تمہاری سن لوں گا __" فہد نے مسکرا کر کہا __
جبکہ حور شرم سے لال ہو رہی تھی __
" فہد میں ٹھیک ہوں __ آپ اتار دیں __ پبلک ہھے لوگ باتیں کریں گے __" حور نے فہد سے کہا __
" ارے میری چھوٹی سی وائف __
رات کا وقت ہھے لوگ اکآ دکآ ہیں _ اور یہ پرائیویٹ ہوسپٹل ہھے __ فکر نا کرو
ویسے بھی تم میری وائف ہو __" فہد نے حور کو دیکھ کر بولا __
" گن وائف جٹبی ہوں پتہ ہھے مجھے __ ڈرامہ كنگ _" حور نے دل میں سوچا __
" کیا سوچ رہی دل ھی دل میں ؟ کچھ ہم سے بھی بولا کرو __" فہد نے حور سے کہا __
" ک، کچھ نہیں _" حور نے جلدی سے کہا _
" کچھ تو ہھے بیگم _
وہ کہتے ہیں ناں !
کچھ نظر کرم کریں ہم غریبوں پر بھی :
ہم بھی پڑے ہیں رآہوں میں __❤"
فہد نے حور کی آنکھوں میں دیکھ کر ایک جزب سے کہا __
جبکہ حور شرمآ کے اپنا چہرہ فہد کے سینے میں چھپا گئی __
فہد نے حور کو کار کے پاس لا کر اتارا _
" موٹی ہو گئی ہو __ تھوڑآ ویٹ کم کرو __ نہیں تو مجھ غریب کا کیا ہو گا __" فہد نے برا سا منہ بنا کر کہا __
" اتنی بھی موٹی نہیں ہوں __ ویسے بولیں ناں کہ آپ خود تھوڑا کمزور ہو گے ہیں __" حور نے فہد کو سیدھا جواب دیا __
حور سب کچھ برداشت کر سکتی تھی خود کو موٹا بولنا کبھی نہیں __
" ہاہا !
میں کہاں کمزور ابھی __ ابھی تو میں جوان ہوں _ اور ابھی تو کچھ کیا بھی نہیں میں نے __
You know what I mean .."
فہد نے آنکھ دبآ کر حور سے کہا __
حور نے بات کا مطلب سمجھ کر فہد کو ایک گھوری سے نوازا __
جس پر فہد ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوا __
آج کتنے دنوں بعد پھر سے فہد ار حور پہلی طرح بات کر رہے تھے ___
***********
گھر پہنچ کر حور فہد کے اترنے سے پہلے سے نکل کر بھآگ گئی __
کہ کہیں پھر سے ناں اٹھا لے __
فہد پیچھے هنستا ہوا انے لگا __
کمرے میں آ کر حور واشروم گھس گئی __فہد خاموشی سے آ کر صوفہ پر بیٹھ گیا __
کافی دیر گزر گئی ، پر حور باہر نہیں آ رہی تھی __
فہد پریشانی سے اٹھا __
" حور !
تم ٹھیک ہو ؟؟ " فہد نے باہر سے پوچھا __
" جی میں ٹھیک ہوں __
آپ سو جائیں __" حور نے جواب دیا __
" اچھا تو میڈم میرے سونے کا انتظار کر رہی __" فہد نے دل میں کہا __
اور پھر چلتا ہوا بیڈ پر لیٹ گیا __
حور 10 منٹ بعد باہر آئی اور دیکھا فہد سو رہا تھا __
" شکر ہھے سو گے __ اتنی شرم آ رہی مجھے تو __ کیسے ان کے سامنے اوں _" حور نے دل میں شکر ادا کیا __
اور چپکے سے آکر دوسری طرف لیٹ گئی بنا آواز پیدا کیے __
" آ گئی محترمہ __" فہد نے ہورکی جانب كروٹ لے کر حور کو اپنی جانب کھنچ کر کہا __
اس طرح کھنچنے پر حور سیدھی فحد کی پناہ منا چکی تھی بغیر کسی قسم کی مزاحمت کے __اور فہد نے اپنی گرفت مضبوط کر لی __
حور جو فہد کے سونے پر شکر ادا کر رہی تھی اب پریشان ہو گئی __
" آپ ، آپ جاگ رہے ہیں _" حور نے پوچھا __ اور ساتھ ھی فہد کی گرفت سے نکلنے کی کوشش کرنے لگ گئی __
" بیوی کے بغیر کس شوہر کو نیند آتی ؟ " فہد نے حور کے بال سیٹ کرتے ہوئے کہا __
" چھوڑیں بھی نیند آ رہی ہے __ کل یونی بھی جانا مجھے __" حور نے کہا _
" سو جاؤ_ میں کب تمہیں تنگ کر رہا __"فَہد نے حور کی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا __
حور فہد کی نزدیکی کی وجہ سے كنفیوز ہو رہی تھی __
اور فہد جان بوجھ کر حور کو تنگ کر رہآ تھا __
" میں سوچ رہا تھا کہ کیوں ناں کل تمھرے ماما سے ملنے چلیں __" فہد نے حور کے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہویے کہا __
یہ بات سن کر حور جو پہلے خود میں سمٹ tرہی ھی ایک دم اچھل پڑی __
" سچ میں ؟" حور نے فہد کا بازو پکڑ کر پوچھآ __
" ہاں بلکل __ لیکن میری ایک شرط ہھے __" فہد نے حور کے چہرے کی چمک دیکھ کر کہا __
" کیا شرط ؟ " حور نے معصومیت سے کہا __
" یہی کہ تم مجھے خود سے 5 پاری دو گئی دونوں گال پر _ " فہد نے مزے۔ سے اپنی شرط بتائی __
فہد کی بات سن کر حور کا تو منہ ھی کھل گیا __
" شرط ہھے یہ آپ کی ؟؟ آپ کچھ اور بول دیں __" حور نے رونی صورت بنا کر کہا __
" ناں _ بلکل بھی نہیں __ یہی شرط ہھے اگر منظور ہھے تو ٹھیک نہیں تو اردہ كنسل __ آپ تم خود فیصلہ کر لو __" فہد نے مسکرا ہٹ دبا کر کہا __
حور سوچ میں پڑ گئی __
جبکہ فہد حور کو کھنچ کے اور قریب کر لیا تھا __
"
کبھی یوں اؤ میرے روبرو جاناں !❤
تجھےچھوں لوں آنکھوں سے میں جی بھر کے !🙊
"
فہد نے حور کے کان میں سر گوشی کی __
حور کآ دل زور زور سے د ھڑکنے لگ گیا تھا __
فہد تو پہلے ھی حور کی قربت میں کھو رہا تھا __
" فہد ! سونا ہھے مجھے __" حور فہد کو الگ کرنے لگ گئی تھی کہ کہیں فہد کی قربت میں حور بھی پگهل نا جاۓ __
" حور ! " فہد نے آہستہ سے حور کو پکارآ __
فہد کی مخمور لہجہ کی وجہ سے حور کی دھڑکن مزید تیز ہو رہی تھی __
" جی !" حور نے آہستہ سے کہا __
" مجھے اجازت دے دو کچھ دیر کے لیے __ میں تمہیں محسوس کرنا چاہتا ہوں _ " فہد نے حور کے چہرے کو اپنے چہرے سے چھو کر کہا __
جبکہ حور کے تو ہاتھ پاؤں پھول گے تھے __
" فہد !
م، مجھے تھوڑا وقت چاہیے __" حور نے آنکھیں بند کر کے کہا __
حور کی بات پڑ فہد نے ایک نظر حور کے چہرے کو دیکھا __ جہاں ساری دنیا کے رنگ بکھرے ہوے تھے __
" ٹھیک ہے _ جتنآ وقت چاہیے لے لو ، لیکن ابھی تو تھوڑا فائدہ اٹھا لینے میں کیا حرج ہھے __" فہد نے حور کے کان میں آہستہ سے کہا __
حور نے آنکھیں کھول کر فہد کو دیکھا جو اسے ھی دیکھ رہا تھا __
فہد کی بات پر حیرانی سے دیکھ رہی تھی __اس سے پہلے کچھ بولتی ، فہد نے حور کو اس کا موقع بھی نا دیا __
اور حور پر جھک گیا __
حور کے ہونٹوں کو اپنے لبوں میں لے لیا __
حور نے فہد کی گرفت کو توڑنا چاہا مگر فہد نے حور پر بہت مضبوطی سے گرفت رکھی ہوئی تھی جو حور کے بس کی بات نا تھی __
آخر 5 منٹ بعد فہد نے حور کے ہونٹوں کو آزاد کیا __
دونوں کی دھڑکن تیز چل رہی تھی __
اب فہد حور کے گالوں کو چوم رہا تھا __
" آج میں پوری کر دیتا شرط لیکن کل سے تمہاری باری __" فہد نے حور کے لبوں کو چوم کر پھر سے کہا __
جبکہ حور کا چہرہ شرم سے لال ہو چکا تھا _
" آپ بہت برے ہیں __" حور نے برا سا منہ بنا کر کہا __
" ہاہا !
ابھی تو برا پن دیکھا نہیں میری جان 😘۔ تمہیں وقت دے رہا ہوں __ لیکن چھوٹی موٹی گستآخی تو میری روز کی خوراک ہھے __" فہد نے ہنس کر حور سے کہا __
جبکہ فہد کی بات پر حور ، نے شرم سے اپنا چہرہ فہد کے سینے میں چھپا لیا __
اور فہد نے حور کو مزید اپنے قریب کر لیا __
اور سونے کے لیے آنکھیں کھلی کر لیں __
دونوں دل سے خوش تھے کیونکہ اب دونوں اپنے پاک رشتے کو دل سے مان رہے تھے __
**********
اگلے دن حور صبح ھی اٹھ کر جلدی سے وہاں سے نکل گئی __کیونکہ رات کی حرکت کے بعد اب فہد کا سامنا حور کے لیے بہت مشکل تھا __
فہد بھی اٹھا اور نماز ادا کر کے آیا __
حور نے نماز ادا کی اور بی جان کے ساتھ بیٹھ گئی __
" اب کیسی ہو حور بیٹا _" بی جان نے حور کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا __
" ٹھیک ہوں بی جان __ آپ تو ایسے ھی پریشآن ہو رہی ہیں __" حور نے رات والی بات کو دبا کر کہا __
" ہاں تو بیٹا تم اپنا خیال رکھا کرو __" بی جان نے کہا __
اتنی دیر میں فہد بھی وہیں آ گیا __
" آج کیا ساس بہو باتیں ھی کرتی رہیں گیں ؟ ضرور میرے خلاف ھی بات ہو رہی ہونی _" فہد نے حور کی طرف دیکھ کر کہا __
" ن ، نہیں __ میں بس بی جان کو بتا رہی تھی کہ میں ٹھیک ہوں __" حور نے جلدی سے کہا __
فہد کی مسکراہٹ گہری ہو گئی __
" جی بی جان !
اب تو ٹھیک ہو گی ھی آخر رات میں ایک خوراک جو مل گئی تھی __" فہد نے ذومعنی بات کرتے ہوئے کہا __
فہد کی بات کا مطلب سمجھ کر حور پھر سے شرمآ گئی __
" بی جان میں ناشتہ بناتی ہوں __" حور نے وہاں سے بھاگنآ چاہا __
" کوئی ضرورت نہیں __بیٹھو سکون سے __ ملازم سے بنوا لیں گے __" بی جان نے حور کو کہا __
" بی جان !
میں سوچ رہا کہ حور کو اس کے گھر والوں سے ملوا لآوں _" فہد نے بی جان سے کہا __
" ہاں تو لے جاؤ_ میں تو کب سے کہہ رہی تمہیں _" بی جان نے کہا __
" ہاں بس آج پھر جآ رہا ناں لے کر __" فہد نے حور کی طرف دیکھا جو خوش تھی __
" چلو جاؤ حور تیار ہو جاؤ __ ابھی چلی جاؤ __
8 بجے تک __" بی جان نے حور سے کہا __
" اوکے __" حور نے خوشی سے کہا __
اور تیار ہونے اپنے کمرے کی جانب بھآگ گئی __
پیچھے سے فہد مسکرا دیا __
بی جان نے دونوں کو دیکھ کر دل سے خوش رهنے کی دعا دی __
❤❤
حور بہت خوش تھی وجہ یہی تھی کہ وہ اپنی مما سے ملنے جآرہی تھی __اسی لئے گنگنا بھی رہی تھی __
جلدی سے باتھ لیا اور پھر شیشے سامنے کھڑی ہو کر بال سوکھانے لگ گئی __
حور نے نیوی بلیو رنگ کی فراک پہنی تھی __ جس پر ہلکا ہلکا کام ہوا تھا __ ابھی اپنے دھیان میں تھی کہ اسے فہد کے انے کا پتہ نا چل سکا __ اور ابھی تو۔ تھی بھی ڈپٹے سے بےنیاز ___
فہد کچھ لینے کمرے میں آیا تو سامنے حور بی بی تیار ہو رہی تھی __ ساتھ میں گانے بھی گا رہی تھی __
کام تو کرنا تھا وہ وہی رہ گیا ، فہد بےخود ہو کر حور کی جانب چل پڑا __ کیونکہ حور کی کمر پر گیلے بال اسے اپنی طرف کھنچ رہے تھے __ حور کے بال زیادہ لمبے نا تھے لیکن کمر تک ضرور اتے تھے اور تھے بھی براؤن رنگ کے ___
فہد نے حور کے پیچھے کھڑے رہ کر حور کا بھرپور جائزہ لیا __
حور جو اپنے خیالوں میں مگن تھی فہد کا عکس ششے میں دیکھ کر اچھل پڑی __ اور فورا بیڈ پر پڑے ڈپٹے کو لینے بھاگی __
لیکن فہد جو غور کر حور کا ایکسرے کر رہا تھا ، اس بے حور کی کوشش کو ناکام کر لیا __ اور حور کو ہاتھ سے کھنچ کے اپنے قریب کیا ___
" آپ ، آپ کب اے ؟" حور نے پریشانی سے پوچھا __
" جب آپ محترمہ اپنے خیالوں میں مگن تھیں __ " فہد نے حور کے بالوں میں ہاتھ پھیر کر کہا __
" م ، میں ڈپٹہ لے لوں پلیز __" حور نے آنکھیں نیچے کر کے کہا __
بغیر ڈپٹہ کے وہ پہلی بار فہد کے سامنے تھی __اس لے جھجھک کے ساتھ ساتھ شرم بھی محسوس ہو رہی تھی __
" کیوں ؟" فہد نے حور کے چہرہ اوپر کر کے پوچھا __
" و ،وہ ، مج ، مجھے تیار ہونا ہھے _ پلیز " حور نے لڑکھڑا کر کہا __
" تو ہو جانا تیار سارا دن پڑا ہے بے بی __
Don't worry ..
We will go little bit late .."
فہد نے حور کو دیکھ کر کہا __
جس کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو رہے تھے __
" نہ ، نہیں _" حور نے فہد کا ارادے جان کر جلدی سے ناں کیا __ اور فہد سے دور ہونے لگی __
" حور !
کتنی دفعہ بولوں __ دور نہیں جہ سکتی تم __ پھر فضول میں اپنا تھوڑا سا زور کیوں ختم کرتی __" فہد نے مسکرا کر حور کے بال ٹھیک کرتے ہوئے کہا __
حور برا سا منہ بنا کر رہ گئی __
جبکہ فہد نے حور کی کمر سے ہاتھ ڈال کر حور کو ایک جھٹکے سے قریب کیا __ حور اب فہد کے کپڑوں سے اٹھتی خوشبو کو محسوس کر سکتی تھی __ اور یہ خوشبو حور کے اوسان خطآ کرنے کو کافی تھے __
" جی تو پھر _ یاد ہھے آپ کو رات کیا ڈیل ہوئی تھی اپنی ؟" فہد نے مسکراہٹ دبا کر حور کے کان میں کہا __
حور جو پہلے ھی فہد کی حد درجہ نزدیكی کی وجہ سے پریشان تھی ، فہد کی بات پر اور گھبرا گئی __
" کون ، کون سی ڈیل ؟" حور نے منہ کھول کر پوچھا __
" last night , you have a deal ...that You will give me 5 kisses on my cheeks Baby😍
Now it's time to complete that deal .."
فہد نے حور سے کہا __
" i don't have any idea .."
حور نے بھی جواب دیا __
" ok ok My sweat heart 😍
You don't have idea but I have many more ideas about these things ..😍
And there is no difference b/w husband and Wife😍😘"
فہد نے حور کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا __
حور بات کا مطلب سمجھ رہی تھی کھ فہد نے اپنی بات کو پورا بھی کرنا شروع کر دیا __
" ویسے یہ بات تو ماننی پڑے گی ، میری وائف ہھے بہت سوفٹ __" فہد نے حور کے گال چوم کر حور کے کان میں کہا اور ساتھ ھی حور کے کان کی لو بھی چوم لی __جبکہ حور گھبرا رہی تھی __ اور شرم سے سرخ __لیکن فہد حور کی شرم سے مزید حور کی طرف کھینچ ہو رہا تھا __
" you know what ..
You are the most beautiful wife 😘"
فہد نے حور سے آہستہ سے کہا __
اور ساتھ ھی حور کے ہونٹوں کو اپنے لبوں میں لے لیا __ حور نے کچھ دیر مزاحمت کی مگر فہد کے سامنے حور کی ننھی جان کیا مزاحمت کر سکتی تھی آخر فہد کے اسر ے پر چھوڑ دیا __
فہد نے اپنی دلی مراد پوری کرنے کے بعد ھی 5 منٹ بعد حور کے ہونٹوں کو آزاد دیا __
اس دوران حور کا سانس کافی پھول چکا تھا __ اور فہد مزید بہک رہا تھا __
اب حور نے فہد کی شرٹ کو زور سے پکڑ رکھا تھا __
" میں تو کہتا ہوں اجازت دے دو __ موقع اچھا ہے ۔۔" فہد نے حور کی آنکھوں میں جھانک کر کہا __
حور نے فہد کو ایک گھوری سے نوازا __
" اف !
ایک تو میری معصوم بیوی کا یہ معصوم غصّہ __ تم اجازت نہیں دو گی ایسے تو میں بوڑھا ہو جاؤں گا __ اور میرے بچے بچارے کب سے انتظار میں ہیں ظآلم __" فہد نے معصوم سی شکل بنا کر کہا __
جس پر حور نی ہنسی نکل گئی __
" we are getting late .. Please let me go __"
حور نے ہنس کر کہا __
" پہلے اپنی شرط تو پوری کر دو __" فہد کا کوئی ارادہ نہیں تھا حور کو چھوڑنے کا __
" کونسی شرط ؟ ابھی کمی ہھے کیا __" حور نے فہد کو شرم دلا نے کو کوشش کی __
لیکن فہد کی کیا جسے شرم آ جاتی __
" وہ تو میں نے کی __تمہاری باری __" فہد نے مزے سے کہا ،_
" That's not fair''
حور نے کہا _
" لگتا تمہارا ارادہ نہیں جانے کا __" فہد نے کہا _
" تنگ نہیں کریں پلیز _" حور نے کہا
" لو میں آنکھیں بند کر لی __دو اب _" فہد نے جھک کر حور کا سامنے گال کر کے کہا __
حور دو تین منٹ سوچ میں پڑ گئی آخر پھر ڈر ڈر کر فہد کو ایک کس دے دی اور فورا وہاں سے بھاگ گئی __ پیچھے سے فہد هسنتا ہوا باہر نکل گیا ،__
*****************
فہد حور کو باہر ھی چھوڑ کر چلا گیا تھا __اور شام کو واپسی کا کہا __
حور اپنی مما سے مل کر بہت خوش تھی__
" حوری ! بیٹا وہاں سب ٹھیک تو ہیں ؟؟ میرا مطلب کوئی مسلہ تو نہیں ؟" مریم نے پوچھا __
" نہیں مما ! سب اچھے ہیں بی جان تو بہت اچھی ہیں __ میرا اتنا خیال رکھتی ہیں کہ میں کیا بتاؤں __" حور نے مسکرا کر کہا __
" اور فہد ؟ اس کا رویہ کیسا ہھے ؟" مریم نے پوچھا __
فہد کے نام پر حور کو صبح والا واقع یاد آ گیا اور چہرے پر سرخی پھیل گئی __
" وہ بھی بہت اچھے ہیں __" حور نے شرمآ کر کہا __
مریم بیگم حور کے لہجے کو پہچانتی تھیں __اس لیے حور کے لہجے میں فہد کے لیے پیار دیکھ کر اب مطمئن ہو چکی تھیں ___
پھر دونوں ماں بیٹی ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگ گئی __
مطلب سارا دن ایسے ھی ہستے ہویے گزر گیا _
*****************
فہد حور کو چھوڑ کر اپنے بزنس ایریا کی طرف چلا گیا __
وہاں کچھ میٹنگ ہونی تھی اور فہد کو ایک بڑا پروجیکٹ ملا __
فہد کا آج کا سارا دن ھی بہت خوشگوار گزرا __
کام ختم ہونے کے بعد فہد نے حور کی طبیعت کا پوچھنے کے لیے کال کی __
2_ 3 بیل کے بعد حور نے فون اٹھایا __
" السلام عليكم ! " حور نے کہا _
" وسلام ! کیسی ہیں وائف ؟ میری یاد تو نہیں آ رہی __" فہد نے شوخ ہو کر کہا __
" جی نہیں اب ایسی بات نہیں ہے اور آج ھی تو آئی ہوں __" حور نے مسکرا کر کہا _
" اچھا مطلب آج کی dose کافی نہیں تھی یاد کرنے کے لیے " فہد نے مسکرا کر کہا _
" فہد آپ بہت برے ہیں __" حور نے شرم سے لال ہو کر کہا __
" ہاہا ! بس سویٹی اب اسی برے کے ساتھ رہنا ہھے __" فہد نے کہا _
" میں سوچ رہی تھی __ 2 دن رہ لوں مما پاس __" حور نے فہد کا موڈ قچا دیکھ کر کہا __
" کوئی ضروت نہیں کہیں رهنے کی __ چپ کر کے تیار رہنا _ سگم تک لینے اوں گا __" فہد نے سختی سے کہا __
" لیکن فہد ،،" حور نے ضد کرنے کی کوشش کی __
'" کوئی لیکن نہیں __ میں نے جو کہا بس وہی کرو __ بعد میں بات کرو گا __
اللہ حافظ _" فہد نے حکم سنا کر کال کاٹ دی __
دوسری طرف حور ہیلو ہیلو کرتی رہ گئی __
*************
" کیا خبر ہھے ماجد ؟ " سامنے بیٹھے ہوے شخص نے پوچھا __
" صاحب _ خبر بہت پریشانی والی ہھے __ اس لڑکے نے اپنا بزنس شروع کیا تھا اور اب اسے دوسرا بڑا پروجیکٹ ملا ہھے __"ماجد نے کہا __
" ہاہھا !
وہ مچھر ، کال کا چھوکرا مجھ سے مقابلہ کرے گا __ " شخص نے ہنس کر کہا __
" صاحب وہ کل کا چھوکرا ہھے مگر بہت تیز ہھے __" ماجد نے پریشانی سے کہا __
" کیا تیز ہو گا ؟ اس کا باپ بھی تو بہت عقلمند تھا مگر ہوا کیا ؟ مارا گیا بچارہ __ افسوس __ اور اب دیکھ لو اس کا بیٹا اس کے جانی دوست کا دشمن بن بیٹھا ہھے __صرف ہماری کوشش سے __ ہاہاہا __" اس شخص نے کہا __
جس پر ماجد بھی ہنس دیا __
" نظر رکھو اس پر __ ایک ایک پل کی خبر دو __ کرتے ہیں جلد ھی اس کا بھی کچھ لیکن پہلے یہ ہمارا کام کر دے بس __" اس شخص نے مکروہ عزائم لیے ہنس کر کہا __
*************
فہد ایک۔کلاس لینے یونی پہنچا تو ، سامنے ھی ٹكراو شایان سے ہو گیا __
" Hey Dream boy ..
کہاں ہو آج کل __ لوگ ترس جاتے ہیں دیدار کو اور ایک تم ہو کوئی فکر ھی نہیں __" شایان نے طنز کر کے کہا __
" شایان !
میرا کوئی موڈ نہیں ہھے کسی فضول سے بحث کرنے کا __اس لیے اپنی چونچ بند رکھو __" فہد نے سختی سے کہا اور ایک طرف سے جانے لگا __
" ویسے بہت چلاک نکلے __ جس لڑکی پر میرا دل آ رہا تھا ، اسی کو لے اڑے __ ماننا پڑے گا __" شایان نے تآلی بجا کر کہا __
فہد اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں ایسے بےہودہ لفظ برداشت نہیں کر سکتا تھا تو یہ پھر اس کی عزت اس کی حور پڑ بات تھی __
" کیا بکواس کی تو نے __" فہد نے مڑ کر غصّے سے کہا __
" وہی جو تو نے سنا __" شایان نے مسکرا کر کہا __
فہد کا دماغ گھوم چکا تھا __ اور رہتی سہتی کسر شایان کی مسکراہٹ نے پوری کر دی __
اور پھر فہد نے شایان کی اچھی خاصی دهلایی کر ڈالی __
شایان کا گروپ سائیڈ پڑ کھڑا بس تماشا دیکھ رہا تھا __ علی نے آ کر فہد کو پکڑا ورنہ آج شایان کا قتل ہو چکا ہوتا __
" اگر کچھ بولا اگلی دفعہ تو تیری وہ حالت کروں گا کہ دنیا دکھے گی __" فہد نے غصّے سے کہا __ اور علی اسے کھینچ کر لے گیا __
" فہد یہ تم نے اچھا نہیں کیا __ تمہیں میں ایسے نہیں چھوڑوں گا __ حسآب تو ہو گا __" شایان نے اپنے ناک پر سے خون صاف کرتے ہوئے کہا __
***************
ابھی فہد کلاس لے کر نکلا ھی تھا کہ سامنے ھی عمارہ آ گئی __
" یار !
اس عورت سے بچا لے مجھے __ " فہد نے برا سا منہ بنا کر علی سے کہا __
" کس نے کہا تھا اتنا سڑيل بن __ اب بھگت __ ایک ہم ہیں جسے کوئی گھآس بھی نہیں ڈالتا __" علی نے فہد کی حالت پر ہنس کر کہا __
" Hey Fahad .."
عمارہ فہد کے پاس آ کر بولی __
جبکہ فہد وہاں سے گزر جانے میں اپنا بھلا سمجھ رہا تھا _
" کہاں جآ رہے ہو ؟ بات تو سن لو ایک بار __" عمارہ نے فہد کا ہاتھ پکڑ کر روکا __
فہد پہلے ھی شایان کی وجہ سے غصّے میں تھا ، بس تھوڑا نارمل ہوا تھا __ اب عمارہ کی وجہ سے پھر سے طیش میں آ گیا __
اور مڑ کر ایک تھپڑ عمارہ کے جڑ دیا __
" کتنی دفعہ بکواس کی ہے مجھے چھونا مت __ پھر تمہاری ہمت کیسے ہوئی ؟؟ ہاتھ کاٹ کر رکھ دوں اگر اہر کبھی یہ حرکت کی تو __ اور آئندہ مجھ سے مخاطب ہونے کی غلطی مت کرنا __" فہد نے غصّے سے کہا اور وہاں سے نکل گیا __
جبکہ علی حیران ہو رہا تھا فہد کی حرکت پر __
اور عمارہ کا تو غصّہ اور نفرت آسمان کو چھو رہی تھی __
" اتنی ذلت آمیز رویہ ، یہ تھپڑ تمہیں بہت مہنگا پڑے گا فہد __ اس کا حسب تمہیں دینا ھی ہو گا __" عمارہ آنسو پونجھ کر غصّے سے کہتی لوگوں کو نظر انداز کرتی وہاں سے چلی گئی ___
💛💛
فہد شام کے 4 بجے ، حور کو لینے پہنچ چکا تھا __اور حور کو باہر انے کا حکم بھی دے چکا تھا __ مریم بیگم نے فہد کو اندر انے کا کہا مگر وہ نا آیا __
اسی دوران جاوید صاحب بھی کام سے آ گے __
" السلام عليكم ! بیٹا " جاوید نے کہا _
" وسلام !" فہد نے آہستہ سے کہا _
" اندر آ جاؤ بیٹا __ ایسے اچھا نہیں لگتا کہ ہمارا بیٹا باہر سے ھی چلا جاۓ __" جاوید نے مسکرا کر فہد سے کہا __
فہد آخر ضد چھوڑ کر اندر چھل پڑا __
" مریم ! ہمارے بیٹے کے لیے کچھ کھانے کو لے کر اؤ __" جاوید نے کہا __
" لا رہی ہوں _" مریم نے كچن سے آواز دی __
اتنی دیر میں حور بھی ماں کے ساتھ آ چکی تھی __
فہد خاموشی سے بیٹھا بس ہوں ہاں میں جواب دے رہا تھا __
" یہ لو کھاؤ بیٹا __ آپ تو کچھ لے ھی نہیں رہے __" جاوید نے فہد کے سامنے پلیٹ کی __ لیکن فہد جاوید کے ہاتھ پر موجود مخصوص گھڑی میں الجھ گیا __
" یہ گھڑی تو دیکھی ہے میں نے پر کہاں __" فہد نے جاوید کے ہاتھ کو پکڑ کر کہا __
" ارے __ تمہیں کہاں یاد ہو گا __ میں اور جنید جب ساتھ میں یونی گیے تھے تب ہم نے ایک جیسی یہ دو گھڑی لیں تھیں __ اور یہ بہت ھی نایاب ہیں _ آج کل تو یہ ختم ہو چکی __ لیکن ہم دونوں یہ ھر وقت پہن کر رکھتے تھے __ اور اج دیکھو بس گھڑی رہ گئی __اور یادیں __" جاوید نے مسکرا کر آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کر کے کہا __
جبکہ فہد دوست کہنے پر الجھ گیا __
" کیا مطلب آپ اور پاپا دوست تھے ؟" فہد نے حیرت سے پوچھا _
" ہاں بیٹا __ بہت اچھی دوستی تھی ہماری __ مگر حالات ھی کچھ ایسے ہو گے کہ سب ختم ہو گیا __" جاوید نے کہا __
" اوکے حور آ جاؤ __
انٹی انکل میں چلتا ہوں __ بی جان اکیلی انتظار کر رہی ہو گی __" فہد نے جلدی سے اٹھ کر کہا __
اب اس کے دماغ میں بہت کچھ دوڑ رہا تھا __
اور پھر حور کو لے کر وہاں سے نکل آیا ___
**************
گھر جاتے ھی فہد بی جان کے پاس چلا گیا __
" السلام عليكم !
کیسی ہیں بی جان _" فہد نے بی جان سے پوچھا __
" اللہ کا شکر _
ہو اے سسرال سے _" بی جان نے مسکرا کر کہا _
" جی بی جان _
مجھے آپ سے کچھ پوچھنا ہھے _" فہد نے کہا _
" پوچھو _" بی جان نے فہد کے بال ٹھیک کر کے پیار سے کہا _
_ " پاپا اور جاوید انکل کیا دوست تھے ؟" فہد نے پوچھا __
" ہاں بیٹا _ دونوں بہت اچھے دوست تھے __ جاوید اکثر جنید کے ساتھ ہمآرے پاس ھی رہا کرتا تھا __۔۔۔۔۔" بی جان نے ساری کہانی بتائی __
فہد یہ بات سن کر پریشان ہوا __
" اگر دونوں دوست تھے تو انکل نے کیوں قتل کیا میرے پاپا مما کو _" فہد نے بی جان سے کہا __
" کس نے کہا ایسا _ کون ایسی فضول باتیں اور نفرت پیدا کر رہا _" بی جان نے سختی سے پوچھا __
" نہیں بی جان __
کچھ گڑ بڑ ہھے __ میں کام پر جآ رہا آپ اور حور کھانا کھا لینا __ میں تھوڑا لیٹ ہو جاؤں گا __" فہد نے اٹھوکر بھاگتے ہویے کہا _
جبکہ بی جان حیرت سے فہد کو دیکھ کر رہ گئی __
" یااللہ خیر __ میرے بچے کو اپنے حفظ و امآن میں رکھنا _" بی جان نے دل سے دعا دی __
**************
"علی !
مجھے مدد کی ضرورت ہے _ " فہد نے علی سے کہا _
'' کیا ہوا ؟" علی نے کہا
اور پھر فہد نے سارا قصہ سنایا ،_
" بیٹا ! یہ کوئی ترے ساتھ گیم کھیل رہا __اور تو اتنا کم عقل کب سے ہو گیا __میں تو حیران ہوں _شکر اللہ کا کوئی الٹا کام نہیں کر دیا تو نے _ورنہ جیسے تیرا غصّہ ہھے ناں سب جانتا ہوں _" علی نے فہد پر غصّہ کیا _
" اب زیادہ سمارٹ نا بن _ اور مشورہ دے _" فہد نے کہا
" سب سے پہلے تو اس ماجد کو دیکھ __ کس کا آدمی ہھے وہ __ باقی بعد میں _" علی نے کہا _
" ایک دفعہ پتہ چل جاۓ _" فہد نے غصّے سے کہا _
" بس بس حوصلہ __ اب خود سے کوئی کام نا کرنا _ جی کریں گے مل کر سوچ کر کریں گے _" علی نے کہا _
فہد نے ہاں میں سر ہلا دیا _
" چل اب گھر جآ __ بھابھی انتظار کر رہی ہو گی _" علی نے شوخی سے کہا _
" ہاں یار _ چلتا ہوں _ بھابھی تیری کو زیادہ انتظار نہیں کروا سکتے _" فہد نے ہنس کر کہا __
اور پھر وہاں سے نکل پڑا __
***********
" یہ تم دونوں کے چہرے کیوں خراب ہیں آج ؟ " ایک شخص نے سامنے بٹہے بچوں سے پوچھا __
" ڈیڈ ! مجھے اس لڑکے فہد کو اپنے پاؤں میں دیکھنا ہھے _آپ کچھ کر سکتے تو بتا دیں _نہیں تو میں کچھ انتظام کروں _" شایان نے اپنے باپ سے غصّے سے کہا ،
" calm down
ہوا کیا وہ بتاؤ _"
باپ نے کہا _
" ڈیڈ ! اس نے مجھ پر ہاتھ اٹھآیا _مجھ پر شایان نقوی پر __حسآب تو دینا ہو گا __" شایان نے ساری صبح والی بات بتائی _
" همم کرتے ہیں کچھ _'' باپ نے کہا _
" کچھ نہیں میں اس کا وہ حال کروں گا کہ وہ روے گا __ اس کی قیمتی چیز ھی چھن لوں گا __" شایان نے جنون لیے کہا _
" اس کی قیمتی چیز وہ لڑکی حورین ہھے _ اور ڈیڈ مجھے فہد چاہیے کسی بھی صورت میں __میری ضد ہھے اب یہ _" عمارہ نے بھی غصّے سے کہا __اور صبح والی بات بتائی _
" ہو جاۓ گا سب کچھ _ بس تھوڑا صبر میرے بچو _پھر جس کو جو لینا ہو مل جاۓ گا __چلو کھانا کھاؤ سب _" باپ نے مسکرا کر بچوں کو حوصلہ دیا __
*****************
فہد گھر دیر سے آیا _
بی جان دوائی لے کر سو چکی تھی _ جبکہ حور فہد کے انتظار میں تھی _
فہد نے دروازہ کھولا تو حور سامنے ھی بیٹھی تھی __
فہد چپکے سے آ کر حور کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیے __حور اس اچانک حملہ کے لیے تیار نا تھی اس لیے ڈر گئی __
" ک، کون ؟" حور نے سانس روک کر کہا
" د ، دیکھو _ میرے سبینڈ انے والے ہیں وہ بہت مآریں گے __" حور نے ڈر کر کہا __
فہد یہ سن کر ہنس پڑا __
" فہد آپ !
کتنی بری حرکت تھی یہ _مجھے کچھ ہو جاتا تو _ " حور نے برا سا منہ بنا کر کہا __
" ایک تو میری بیوی ڈرتی بہت ہے _ کیا کروں تمہارا یہ ڈر مجھے تمھارے اور قریب لاتا ہے _ " فہد نے حور کے کان میں کہا __
یہ سن کر حور مزید كنفیوز ہو گئی __
" م ، میں کھانا لگاتی ہوں آپ کے لیے _" حور نے اٹھ کر بھاگنا چاہا __
" نہیں _ مجھے تو بھوک نہیں ہے _" فہد نے ہاتھ پکڑ کر حور سے کہا _
" تم نے کھا لیا کہ نہیں ؟" فہد نے حور کو اپنے پاس کرتے ہوئے کہا _
" جی ! وہ بی جان کو دوائی دینی تھی تو ان کے ساتھ ہی کھا لیا __" حور نے فہد سے نظر چرا کر کہا _
" لاؤ کھانا _ " فہد نے حور کے جھوٹ کو پکڑ کر کہا _
" آپ نے تو نہیں کھانا تھا پھر _" حور نے کہا _
" ہاں پر اب بھوک لگ گئی _" فہد نے حور کو۔ چھوڑ کر کہا _
حور حیران سی کھانا لینے چلی گئی __
فہد کے دل سے آج حور کے پاپا کے لیے نفرت ختم ہو چلی تھی اور اس لیے اج حور سے سارے حسب برابر کرنے کا ارادہ رکھتا تھا _
حور کھانا لے آئی _
" بیٹھو _" فہد نے حور سے کہا _
حور بیٹھی تو فہد نے ایک نوالہ توڑ کر حور کی طرف کیا _
" منہ کھولو _" فہد نے کہا _
" نہیں آپ کھا لیں _ میں خود کھا لیتی " حور نے کہا _
" میں نے کہا منہ کھولو _" فہد نے کہا _
حور نے شرمآ کر منہ کھولا _
فہد نے حور کو کھانا کھلایا __
اور ساتھ میں خود بھی کھایا __
کھانا کھانے کے بعد حور برتن اٹھا کر کچن میں لے گئی __
ابھی دھو رہی تھی کہ فہد بھی کچن میں آ گیا __ اور آ کر حور کو پیچھے سے هگ کر لیا __
" فہد ! کام کر رہی ہوں _" حور نے دل کی ہوتی تیز رفتار کو نظر انداز کر کے کہا __
" ہاں تو کرو _ میں اپنا کام کر رہا _" فہد نے حور کی بات کو نظر انداز کر کے کہا _
حور نے کانپتے ہاتھوں سے برتن سائیڈ پر رکھے __
جبکہ فہد حور کو غور سے دیکھ رہا تھا _
" تم بال کھول کر زیادہ اچھی لگتی ہو _" فہد نے ایک ہاتھ سے حور کے بال کھول کر کہا __
حور مزید گھبرا رہی تھی __
" ناں کریں _" حور نے آہستہ سے کہا _
" keep Quite Baby ."
فہد نے حور کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر کہا __
حور اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھیں __
فہد نے حور بال سائیڈ پر کیے تو سامنے ھی اپنا شکار نظر آ گیا ،،
" My favorite .."
فہد نے حور کی گردن پر ایک جگہ انگلی رکھ کر کہا __
اور فورا اس جگہ پر جھک کر ہونٹ رکھ دیے __ جبکہ حور شیلف کا سہارا لیے کھڑی تھی __
حور کی گردن پر تل تھا جس پر فہد جھکا ہوا تھا __اور اپنی شدت کو ظاہر کر رہا تھا _
" پلیز __" حور نے آنکھیں بند کیے فہد سے کہا __
جبکہ فہد ان سنی کر کے حور کے چہرے کی طرف آ رہا تھا __
اب فہد کا اگلا شکار حور کے نازک ہونٹ تھے __ جن کو شدت جذبات سے فہد اپنے لبوں کے قبضہ میں لے چکا تھا __
حور کے لیے فہد کا آج کا روپ بلکل ھی الگ تھا __ وہ فہد کی حد سے بڑھتی ہوئی شدتوں کو برداشت نہیں کر پآ رہی تھی __
آخر فہد کو حور پر ترس آ ھی گیا __
اور اس سے پہلے کہ حور گرتی ، فہد نے ایک جھٹکے سے فہد کو بازوں میں اٹھا لیا __
اور کمرے میں لے کر چل دیا _
" فہد کوئی دیکھ لے گا __" حور نے آہستہ سے کہا _
'" کون دیکھے گا _ بی جان سو رہی ہیں __ اور گھر میں اور کوئی ہھے نہیں __
So dont make lame excuse Darling😘" فہد نے حور پر پھر سے جھک کر کہا __
اور ایسے ھی دونوں کمرے میں پہنچ چکے تھے __
فہد نے آہستہ سے حور کو بیڈ پر رکھا جیسے نازک ھو __
" Just wait baby ..
I'll come back soon ..
Don't sleep
Ok "
فہد نے حور کو ایک بار پھر سے چوم کر کہا __
حور نے ہاں میں جلدی سے سر ہلا دیا __
" اور ہاں ! میرے انے تک تھوڑا سا تیار ہو جانا پلیز
It's my humble request .."
فہد نے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا __
حور نے حیرت سے فہد کو دیکھآ __ جو ادھر سے ھی ایک کس اچھآل کر نکل گیا __
'' انہوں نے کوئی نشہ تو نہیں کرنا شروع کر دیا __" حور نے سوچا __
اور پھر فہد کی شدت کو یاد کر کے خود میں ھی سمٹ گئی __
اور پھر فہد کی بات پر عمل کرتی کپڑے نکآلنے لگ گئی ___
💛💛
" شانی !
یار وہ ایک عام سا لڑکا تجھے مار کر چلا گیا اور تو نے کچھ بھی نہیں کیا __ بہت شرم والی بات ہے ویسے __" شایان اپنے دوستوں کے پاس بیٹھا سموکنگ کر رہا تھا جب اس کے ایک دوست نے طعنہ مارا __
اس کا کہنا تھا کھ شایان بھڑک اٹھا __
" تم میری مردانگی کو آواز دے رہے ہو _ احر میں نے اسے تم سب کے سامنے ذلیل نا کیا تو میرا نام بھی شایان نہیں _ یاد رکھنا _اگر میں چپ ہوں تو صرف ڈیڈ کی وجہ سے ،ورنہ کب کا اس کیڑے کو ختم کر چکا ہوتا __" شایان نے غصّے سے کہا __
" ہاں ہاں_ جیسے تم تو بہت اپنے ڈیڈ کی باتیں مان لیتے ہو __ بس کرو تم میں اتنی ہمت ھی نہیں کہ تم فہد کا مقابلہ کر سکو _ ڈرپوک _" ایک نے اٹھ کر شایان پر طنز کیا __
جس پر شایان اپنے اپے سے باہر ہو گیا __
" shut up .
کیا کہا تو نے ؟؟ میں اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ؟؟ میں ڈرپوک ہوں ؟؟ ابھی بتاتا ہوں تجھے رک __" شایان نے اس کا گریبان پکڑ کر گھونسے مار کر کہا __
جبکہ باقی سب بیٹھے تماشا دیکھ رہے تھے __
شایان اپنی گاڑی کی طرف چل پڑا __
" ہاں ہاں ڈرپوک ہے تو سالے !
ہمت ہے تو مار کر دکھا __" اگلے لڑکے نے بھی غصّے سے کہا __
اس کا یہ کہنا تھا کھ شایان کے اندر اگ بھڑک گئی __
اور فورا اپنی کار سے پستول ، جو اس کے ڈیڈ نے حفاظت کیلئے دیا تھا ، اٹھا لایا __
" ہاں کیا کہہ رہا تھا ؟ میں ڈرپوک ہوں __ بتاتا ہوں تجھے _" شایان جو غصّے سے پاگل ہوا بیٹھا تھا ، دوسرے لڑکے پر چلایا __
" ابے پاگل ہو گیا ہے ؟ کیا کر رہا ہے ؟ پستول رکھ نیچے _ لگ جاۓ گی __" دوسرے لڑکے شایان کو روکنے کی کوشش کرنے لگے جس نے لڑکے پر پستول تان رکھی تھی __
لیکن شایان کے تو غصّہ سوار تھا _ اور غصّے میں انسان کا سوچنے سمجھنے کی حس ختم ہو جاتی ہے اور اسی لیے تو غصّے کو حرام کہا گیا ہے __
شایان نے اپنے غصّے میں ٹریگر دبا دیا __ اور گولی چل گئی __
اور ساتھ ھی سب کی چیخ بھی نکل گئی __
" شایان یہ یہ تو نے کیا کیا ؟؟ گولی مار دی تو نے __" سب لڑکے دور ہٹتے شایاناور سامنے پڑے مردہ دوست کو بےيقینی سے دیکھ رہے تھے ___
جبکہ شایان کو ہوش ا چکا تھا __
" م ، میں نے جان کر نہیں کیا __ تم تم لوگ جانتے ہو میں نے نہیں کیا اس نے خود کروایا __" شایان پریشانی سے کہنے لگ گیا __
جبکہ باقی سب لڑکے شایان سے دور ہوتے ہوئے بھاگنے لگ گے __
" میں نے کچھ نہیں کیا __" شایان ڈر کر کہتا ہوا پیچھے ہوتا ہوتا گھر کو بھاگ گیا ____
**************
"اتنی دیر ہو گئی ہے فہد کیوں نہیں اے ابھی تک " حور نے وقت دیکھ کر سوچا _کیونکہ وقت کافی زیادہ ہو چکا تھا رات کے 11 ہونے کو تھے _
ابھی یہ سوچ ھی رہی تھی کہ باہر کی بیل بجی __
حور بھاگ کر گئی اور دیکھا تو سامنے ھی فہد سر اور بازو پر چوٹ لیے کھڑا تھا __
اور ایک ہاتھ میں کچھ سامان تھا __
حور فہد کی حالت دیکھ کر رونے لگ گئی _
" فہد !!" حور کی چیخ نکل گئی _
" بی جان اٹھ جایں گیں لڑکی _" فہد نے حور نے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا _
" کیا ہوا آپ کو ؟ یہ سب کیسے ؟" حور نے فہد سے پوچھا __،
" ارے اندر تو انے دو یا یہی پر سوالوں کے جواب دے دوں ؟ " فہد نے کہا _
" آ جائیں _" حور نے فہد کا بازو تھام کر کہا __
" اف حور درد ہو رہا ہے _ چوٹ لگی ہے _" فہد نے حور سے کہا __
"سوری _ بتایں بھی کیسے ہوا یہ سب ؟" حور نے فہد کو بٹھا کر کہا __
" کچھ نہیں ہوا یار _ بس معمولی سے چوٹ ہے آرام آ جاۓ گا _" فہد نے حور کو حوصلہ دیا __
" یہ تھوڑی سے چوٹ ہے ؟ حد ہے _آپ اپنا خیال نہیں رکھ سکتے _ پتہ بھی ہے آپ کو تھوڑا سا کچھ ہو جاۓ تو میری جان پہ بن جاتی ہے پر نہیں آپ کو احساس کہاں ہے _" حور نے روتے ہوئے فہد کو غصّے سے کہا __
فہد حور کا یوں اپنے لیے پریشان دیکھ کر مسکرا دیا _
" ارے میری جنگلی بلی __ کچھ بھی تو نہیں ہوا میں تو بلکل ٹھیک ہوں __ دیکھو _" فہد نے قہقہ لگا کر حور کو پکڑ کر ساتھ لگا کر کہا __
حور نے دیکھا فہد کی بینڈجز صاف ھی تھیں ، جیسے خود لپیٹی ہو _
" مطلب ؟" حور نے حیران ہو کر فہد کی طرف دیکھا __
فہد کے چہرے کی شوخی حور کو سب کچھ بتا چکی تھی __
" آپ نے مذاق کیا میرے ساتھ ؟" حور نے شآک سے پوچھآ _
" کہہ سکتے _ ویسے تو تم نے کبھی کہنا نہیں اور نا ھی خود سے میرے پاس آنا تو میں نے سوچا کیوں نا ایسے کیا جاۓ __" فہد نے حور سے کہا _
" آپ کو ذرا بھی خیال نہیں آیا میرا ؟ ایسے کوئی۔ مذاق کرتا ہے بھلا ؟ مجھے کچھ ہو جاتا تو ؟" حور نے سوں سوں کرتے ہوئے کہا __
جس پر فہد کی ہنسی نکل گئی __
" ہاے میری چھوٹی سے جان __
میں کچھ ہونے دیتا بھلا تمہیں _پاگل _" فہد نے حور کے بال ٹھیک کر کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا _
" آپ نے اچھا نہیں کیا _" حور نے معصوم سا شکوه کیا __
" ہاں میں تو خود بھی برا ھی ہوں __" فہد نے ہنس کر کہا _
" نہیں آپ اچھے ہیں بس کام اچھے نہیں کرتے _" حور نے برا سا منہ بنا کر کہا __
جس پر فہد کو حور کی معصومیت پر ٹوٹ کر پیار آیا _ اور دل چاہا کہ حور کو اپنے سینے میں چھپا لے __
" I think , you are agree now ..."
فہد نے اپنے ساتھ چپکی حور کو دیکھ کر کان میں کہا __
" بس ہو گیا ٹھرک پن شروع __" حور جلدی سے الگ ہوتی کہنے لگی __
فہد نے حور کو پھر سے کھینچ کر ساتھ کر لیا __
" Let's see baby😘"
فہد نے حور کو اٹھا کر کہا __
جبکہ حور کا منہ کھل گیا __
***************
کمرے میں لا کر حور کو فہد نے ششے کے سامنے اتارا __
" اف حور میں بیان نہیں کر سکتا تم کتنی پیاری لگ رہی __ اتنا سب تیار تم میرے لیے ہوئی ہو ناں __" فہد نے حور کا جائزہ لے کر کہا __
کیونکہ حور نے لمبی بلیک فراک پہن رکھی تھی اور ہلکا سا میک آپ کیا تھا اور بال کھولے چھوڑے تھے __ جس میں بلکل ھی کوئی حور معلوم ہو رہی تھی __
فہد کے منہ سے تعریف سن کر حور شرمآ گئی __
" please close your eyes My love😘"
فہد نے حور کے کان میں سرگوشی کی __
حور نے تیز رفتار دھڑکن سے آنکھیں بند کر لیں __
فہد نے آہستہ سے ایک ڈبی کھولی __
اور اس میں سے ایک نہايت خوبصورت گولڈ نیکلس نکالا ، جس میں دو پیس تھے اور ایک پر فدی اور دوسرے پر حوری لکھا ہوا تھا __
فہد نے حور کے بال ایک طرف کر کے پہنا دیا اور ساتھ ھی اپنے لب بھی حور کے کندھے پر رکھ دیے __
" open your eyes Sweatheart 😘"
فہد نے حور سے کہا __
حور نے جب گلے میں پہنا لاكٹ دیکھا تو خوش کے مارے فہد کے گلے لگ گئی __
" It's amazing Fahad __
It looks gorgeous .."
حور نے خوشی سے کہا __
" I know but you are more gorgeous baby.😘"
فہد نے حور کے گرد گھیرا تنگ کیا __
حور کو جب بات ٹھیک سے سمجھ آئی تو دور ہونے لگی __ مگر فہد کی گرفت مضبوط تھی __
" It's time to me
Tonight you will fall in love with me .."
فہد نے آہستہ سے حور سے کہا __
اور حور کو اٹھا کر بیڈ کی جانب چل پڑا _
" فہد پلیز __ " حور نے جھجھک کر کہا __
" No please ..
Be quite .. Just feel me and my love .."
فہد نے حور کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر کہا __
" اجازت ھے ؟" فہد نے حور پر جھک کر آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا __
حور نے ایک پل کے لیے فہد کی آنکھوں میں دیکھا جہاں ایک عشق کا سمندر آباد تھا _ اس لیے فورا ھی نظر جھکا گئی __
اور اپنی ساتھ ھی فہد کے سینے میں منہ چھپا گئی __فہد حور کی ادا پر کھل اٹھا __اور ساتھ ھی حور کے لبوں پر مزید جھک گیا __
آج کی رات دونوں کے لئے یادگار ہونے والی تھی __
بے شک اللہ نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے سکون کا باعث بنایا ہے __
💜💜
" ڈیڈ !
مجھے چھپا دیں پلیز _ و_وہ میں نی جان کر نہیں کیا کچھ بھی __ پلیز ڈیڈ مجھے بچا لیں __" شایان گھر آ کر باپ کے سامنے رو رہا تھا __
" اف یہ کیا کیا تم نی شایان __
سارا کھیل خراب کر دیا __ کتنی دفعہ کہا ہے صبر سے کم لیا کرو __ " سامنے اس شخص نی غصّے سے بیٹے کو دیکھا __
شایان اپنے دوست کو مارنے کی بعد سیدھا گھر ہی آیا تھا __
اور باپ کی سامنے سب کا آعتراف بھی کر چکا تھا __
سب گھر والے پریشان تھے جبکہ عمارہ ابھی تک اپنی دوستوں کی ساتھ کسی پارٹی میں تھی __
" آپ کچھ کرتے کیوں نہیں ہیں ؟ میں اپنے بیٹے کو کبھی بھی ، اس عذاب میں نہیں ڈال سکتی __" شایان کی۔ ماں نی روتے ہوئے کہا __
" شایان اپنی ضرورت کی چیزیں پیک کرو جلدی __تمہیں یھاں سے جانا ہو گا __ جس کو تم نی مارا ہے وہ کوئی عام لڑکا نہیں تھا __ اچھے خاصے امیر خاندان کا تھا __ وہ آسانی سے ماننے والے نہیں __" باپ نی چکر لگآتے ہویے کہا __
شایان ڈر کے مارے بے حد خوف میں تھا __
" پلیز ڈیڈ __" شایان نی باپ سے چپک کر کہا __
" نفیسہ اس کا سامان تیار کرو جلدی _" اپنی بیوی کو حکم دیا __
اور پھر پریشانی سے شایان کو دیکھا __
بےشک کسی کا برا سوچنا اور چاہنا ، مطلب اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے گھر کو۔ تباہ کرنا ہے __لیکن بہت کم لوگ ہیں جو اس بات کو سمجھ پاتے ہیں _
**************
ایک الگ اور خوبصورت صبح فہد اور حور کا انتظار کر رہی تھی __
حور جیسے ہی اٹھی ، خود کو فہد کی حصار میں پایا __
اور ساتھ ہی رات کی بیتی یاد انے پر شرمآ گئی __
فہد کی شدتوں اور جنوں کو کیسے وہ بھول سکتی تھی __
فہد کو دیکھا جو ابھی تک پر سکون سو رہا تھا __ حور کی مسکراہٹ گہری ہو گئی __
کچھ پل فہد کی چہرے کو دیکھنے کی بعد آخر حور نے ھلکے سے فہد کے ماتھے پر بوسہ دیا __
لیکن فہد انجان بنا رہا _اور حور کو ایسے ظاہر کیا جیسے وہ سو رہا ہو __لیکن حور کے بوسے پر مسکرا دیا __
" Cheating ..
آپ جاگ رہے تھے _" حور نے برا سا منہ بنا کر سائیڈ پر ہوئی __
" ہاہا !
It's not cheating dear wifi😘.
It's love my love😘"
فہد نے حور کے بال ٹھیک کر کے کہا __
" پھر بھی غلط بات ہے __ آپ جاگ رہے تھے تو بتانا تو چاہیے تھا آپ کو __" حور اپنے بات پر قائم تھی __
" چھوڑو بھی جان 😘
دیکھو اگر میں جاگ رہا ہوتا تو تم ایسے میرے ماتھے پر بوسہ دیتی کیا ؟ اسی لیے میں نے سوچا کیوں ناں آپ کو بھی تھوڑا موقع ملے _" فہد نے شرآرتی انداز میں کہا __
" آپ بہت خراب ہیں __ میں بی جان کو آپ کی شکایت لگاؤں گی _" حور نے کہا _
" ہاہا !
سچ میں ؟
خیر کیا کہو گی بی جان سے ؟" فہد نے حور کو اپنے قریب کرتے ہوئے کہا __
" یہی کہ آپ بجٹ خراب ہیں __" حور نے کہا _
" ہاہا !
تو بی جان پوچھیں گیں کہ کیسے خراب ہے تو کیا بولو گی پھر " فہد نے مزید قریب کرتے ہوئے کہا _
حور کی توجہ اپنی بات پر تھی اس لی فہد کی حرکت سے انجان تھی __
"می، میں کہوں گی کہ آپ نے مجھے بہت تنگ کیا ہوا __ " حور نے کہا __
حور کی بات اور فہد کی ہنسی نکل گئی __
" کیسے تنگ کرتا __ کچھ مجھے بھی تو بتاؤ _" فہد نے کہا _
جبکہ حور سوچنے لگ گئی کہ کیا کہے گئی بی جان سے __
جب بات کا مطلب سمجھ آیا تو ایک بار پھر سے اپنی ہی بات پر شرمآ گئی __
فہد جو غور سے حور کو ہی تک رہا تھا ، ایک دم مسکرا دیا __
" How much innocent you are 😘
کتنی بھولی بیوی ہے میری _ جس کو یہ بھی نہیں پتا کہ بی جان کو شکایت کیا لگانی __" فہد نے حور کو تنگ کرنے کے لیے کہا __
" فہد ! " حور نے رونی شکل بنائی _
" جی فہد کی جان __" فہد نے حور کے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوے کہا __
" ٹائم کافی ہو گیا ہے _" حور نے نیا بہانہ لگیا __
" حور __
کتنی غلط بات ہے _ میں یھاں اتنے پیار والی بات کر رہا اور تم دیکھو آوٹ پٹآنگ بول رہی _" فہد نے منہ بنا کر کہا __
حور نے دیکھا کہ فہد کو شاید بات بری لگی ہے تبھی تھوڑا فآصلے پر ہو گیا __
" I'm sorry
میرا مطلب یہ نہیں تھا _ آپ ناراض ہو گئے ؟" حور نے فہد کے پاس ہو کر پوچھا __
" اوہ تو میڈم اب خود سے میرے پاس آ رہی ہیں _ میرا تو پہلے ہی تم پہ دل خراب ہے پھر نا کہنا __" فہد نے آنکھ دبا کر حور کو کو کھنچ کر کہا __
جبکہ حور ساری بات کو سمجھ رہی تھی __
اور فہد اپنے کام میں مصروف ہو چکا تھا __
" یہ تو میرے ساتھ چیٹنگ ہے __" حور نے منہ بنا کر کہا __
بعد میں فیصلہ کر لیں گے _ابھی تو بس یہ سوچو میں ہوں اور تم بس __" فہد نے حور پر گھیرا تنگ کیا __
اور حور کی گردن پر لب رکھ چکا تھا _
حور کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی __
حور ! " فہد نے آہستہ سے حور کو پکارہ __
حور جو پھلے ہی فہد کی نشے میں تھی ، فہد کے اس طرح پکارنے پر مزید بہک گئی __
" I love you from all of my heart 😘😘.. And I wish you also love my forever and ever .. Do you fulfil my wish ?"
فہد نے حور کے کان میں کہا __
" yes I will "
حور نے آنکھیں بند کر کے فہد کو اس کا جواب دیا __
حور کے جواب پر فہد دل سے مسکرا دیا __ اور حور کو خود میں جزب کر لیا _
اور حور پر اپنی چاہت نچھآور کرنے لگ گیا __
اب دونوں کو کوئی الگ نہیں کر سکتا تھا _
***************
" آپ وجاهت صاحب ہیں ؟" پولیس افسر نے پوچھا _
_" جی کیا کام ہے آپ کو ؟ " وجاهت نے سامنے کھڑے افسر کو دیکھ کر کہا _ جو خوبرو تھا اور دیکھنے سے ہی اگلے بندے کو زیر کرنے کو کافی تھا __
" کام نہیں ہمیں آپ کا بیٹا شایان چاہیے _ اس نے کل رات اپنے دوست کو گولی مار لر ہلاک کیا ہے _ " افسر نے کہا _
" کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس ؟" وجاهت نے کڑے تیور لیے کہا _
" جی بلکل __ یہ دیکھیں ہمارے پاس افیشیل لیٹر ہے _ ہم گرفتار کرنے اے ہیں __ خود سامنے آ جاۓ تو کچھ سزا کم ہوسکتی ہے __ ورنہ ہمیں اپنا طریقہ اختیار کرنا ہو گا _" افسر نے سختی سے کہا __
" تم جانتے بھی ہو ؟ کس کے سامنے کھڑے ہو ؟ " وجاهت نے سختی سے کہا _
" Yes sir I know better who you are . But you dont know who I am ..
So please dont disturb us .."
افسر نے کہا __
" تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے سامنے ایسے بات کرنے کی ؟ 2 منٹ میں تمھاری نوکری چلی جاۓ گی یاد رکھنا _" وجاهت نے کہا __
" Shut up
تم جیسے لوگوں کی وجہ سے سب بدنام ہے _ اور رہی بات تمہیں جاننے کی تو مجھ سے بہتر کوئی بھی نہیں جانتا ہو گا تمہیں __ تم وہی ہو جس نے اپنی حسد کی اگ میں اپنے ہی دوستوں کو الگ کیا اور پھر دولت کے لالچ میں آ کر ایک کو مروا تک دیا __ اور تو اور پھر بھی سکون نہیں آیا کہ دوسرے کے ساتھ فیک بن کڑ فیک نام 'خلیل الرحمن ' سے ساتھ رہا __ دھوکہ دیا اور پھر بھی سکون ملا کھ ان کی اولاد پر بھی نظر رکھ لی __ میں ہی تو جانتا ہوں سب کچھ __ اور بھی کچھ پوچھنا ہے تو بتاؤں کیا ؟؟" سامنے افسر نے غصّے سے کہا __
" ک، کون ہو تم ؟؟ کیسے جانتے ہو سب ؟؟" وجاهت نے پریشانی سے پسینہ صاف کرتے ہوئے کہا __
" اتنی جلدی بس ہو گئی وجاهت صاحب ؟ ابھی تو سب کچھ شروع ہوا ہے __ وہ جو تم نے شروع کیا وہ اب میں ختم کرنے آیا ہوں __ " افسر نے کہا _
" تم ، تم کیسے جانتے سب ؟" وجاهت کی سوئی وہیں اٹکی ہوئی تھی __
" میں بہت کچھ جانتا ہوں __ اور تم چاہیے اپنے بیٹے کو کہیں بھی چھپا لو میں ڈھونڈ نکلوں گا اسے یاد رکھنا __ " آفسر نے کہا __
اور باہر جانے کو مڑا __
" اور ہاں مسٹر !
اب تمهارے آلٹے دن شروع ہیں __ کڑ لو کوشش کیونکہ اب تمہارا وقت ختم ہونے کو ہے __" اور میرے بارے میں جاننے سے بہتر ہے تم خود کو بچانے کی کوشش کرو __
See you soon .."
ایک الگ ہی انداز میں آفسر نے کہآ اور وہاں سے تیزی سے نکل گیا ___
جبکہ وجاهت پریشان ہو چکا تھا __
آج تک اس بات کا علم کسی کو نہیں ہوا تھا پھر یہ کیسے ہو سکتا تھا ؟؟ آخر کیسے __
100 طرح کے سوال تھے لیکن جواب اس وقت نا تھا __
" ہیلو ! ماجد
جلدی سے پتہ کرو یہ آفسر کون ہے ؟ ساڑی ڈیٹیل بتاؤ مجھے جلدی __" وجاهت نے فون کڑ کے کہا __
اور پھر خود کو بچانے کے لے ترکیب سوچنے لگ گیا __
💜💜
" علی ! مجھے جلد سے جلد شایان کی خبر چاہیے _ کہاں چھپا ہوا ہے ؟ اور وجاهت کی ایک ایک پل کی رپورٹ دو مجھے _" سامنے بٹھے . خوبرو افسر نے سختی سے کہا __
" اوکے سر __" علی نے سلوٹ کیا _ اور وہاں سے نکل آیا __
اسے یہ خبر فورا فہد کو دینی تھی __
***************
بار بار کال آ رہی تھی ، مگر فہد سکون سے سو رہا تھا __
آخر تنگ آ کر حور نے فون اٹھایا تو سامنے ہی علی کا نام آ رہا تھا __
" فہد !
آپ کی کال آ رہی ہے _" حور نے فہد کو تھوڑا ہلا کر کہا __
" ارے انے دو _ ایک تو یہ لوگ سونے بھی نہیں دیتے _" فہد نے نیند میں ہی کہا __
" فہد ! اٹھو بھی _ دیکھو ٹائم بہت هو چکا ہے _ نماز پڑھ لو جلدی __ اور کال دیکھو پہلے علی کی ہے _" حور نے فہد سے كمبل کھنچ کر کہا __
" یار ! تم بیوی کم اور دشمن زیادہ هو __ اس بات لا بدلہ تو میں تم سے لے کر رہوں گا __" فہد نے مشکل سے آنکھ کھول کر حور کو گھورا __
" مجھے ڈرا رہے آپ ؟ پہلے ہی میں بہت ڈری ہوئی آپ سے __" حور نے معصوم شکل بنا کر کہا __
جس پر فہد کی ہنسی نکل گئی __
" میری جان آپ مجھ سے بھی ڈر رہی تو بس هو گیا کام __ میں تو پیار کیا آپ کو رات بھر _" فہد نے حور کا بازو پکڑ کر کہا __ جو اب کمرے سے نکلنے کے چکر میں تھی __
" بی جان اٹھ گئی ہیں _ میں ان کو دیکھ لوں ذرا __" حور نے بھاگنا چاہا __
" بی جان کبھی نہیں چاہیں گیں کہ تم اپنے شوہر کو اکیلا چھوڑ کر کہیں جاؤ _ نہیں یقین تو میں بات کر لیتا بی جان سے __" فہد نے حور کو پاس بٹھا کر شوخی سے کہا __
" فہد !
زیادہ شوخی اچھی نہیں ہوتی __
چھوڑیں ہاتھ جانیں دیں _ " حور نے سختی سے کہا __
" اوہ غصّہ __ میری بیگم کو بھی غصّہ اتا ہے __ اور رہی بات ہاتھ چھوڑنے کی تو چھوڑنے کے لیے تو نہیں پکڑا تھا __ اب تو یہ سمجھو ایلفی سے جڑ گیا ہے __" فہد نے حور کے چہرے سے بال ہٹا کر کہا __
" آپ زیادہ نہیں هو رہے __ پہلے آپ نے مجھے تنگ گیا اتنا رات بھی ، اب پھر سے باتوں میں لا رہے __" حور نے تنک کر کہا __
" ہاہا ! اف یار کب کیا تنگ _ ہاں ایسے بول بول کر تم مجھے ضرور تنگ کرنے پر آمادہ کر رہی هو __" فہد نے حور کے کندھے پر سر رکھ کر کہا __
حور شرم سے آنکھیں جھکا گئی __
" آپ بہت گندے ہیں _" حور نے شرم چھپانے کے لیے کہا _
" ہاں پتہ ہے اور تم هو ناں مجھے اچھا بنانے والی __ میری کیوٹ وائف _" فہد نے پیار سے حور کے گل کھنچ کر کہا _اور ساتھ ہی ایک دو بوسہ بھی دے دیا __
حور نے غور کر دیکھا __
" کیا ہوا ؟ " فہد نے انجآن بن کر کہا _
" دل نہیں بھرا آپ کا _" حور نے منہ بنا کر کہا __
" ساڑی زندگی بھی تمہیں چومتا رہوں تب بھی یہ دل نہیں بھر سکتا __ ابھی تو ایک صرف ایک رات گزری ہے __ اور اب تو یہ ہر رات کی داستان ہوا کرے گی _ ہر رات ، دن میں تمہیں اپنی محبت اور جنون کا بخوبی اظہار کیا کروں گا __" فہد نے زومعنی لہجے میں حور کے کان میں سرگوشی کی اور ساتھ ہی کان کی لو کو اپنے لبوں سے چھوآ __
حور جو پہلے ہی رات کی بیتی پر شرمآ رہی تھی ، اب فہد کے یوں کھلے انداز پر مزید شرمآ رہی تھی __
اوپر سے فہد کی شرارت ، حور کے حواس ختم کر رہی تھی __
" You know what my love ?"
فہد نے حور کے چہرے کو قریب کر کے کہا __
حور نے فہد کی طرف دیکھنا چاہا مگر جھجھک اور شرم سے آنکھیں جھکا گی __
" You are the most beautiful and pretty girl ..
سب کچھ ایک طرف اور تم ایک طرف _😘 ۔ میں نے تمھآرے ساتھ بہت غلط کیا __ میں شرمندہ ہوں __ پلیز مجھے معاف کر دینا حور _ جو بھی ہوا غصّے میں ہوا _ لیکن میں بہت خوش هوں بہت خوش __ اتنا خوش ہوں کہ میں بتا نہیں سکتا _ میں نے تمہیں حاصل کر لیا ہے _ یوں سمجھو میں نے ساڑی دنیا سے تمہیں چرا لیا ہے _ اب مزید کوئی خواہش نہیں میری _ اور تمہارا بہت بہت شکریہ تم نے مجھے اپنا آپ سونپآ __ میں وعدہ تو نہیں کرتا لیکن یہ امید ضرور دلاتا ہوں کہ جب تک میں زندہ ہوں تمہیں ساری خوشیاں دوں گا __ تمھاری ہر خواہش پوری کروں گا __ بس تم میرا ساتھ کبھی مت چھوڑنا __ میں تمهارے بغیر ادھورا ہوں __ تم هو تو میں ہوں _ تمھآرے ہونے سے میرا وجود ہے __" فہد نے اپنے عشق کا اظہار کرتے ہوئے کہا __
حور فہد کے ایک ایک لفظ پر پورے جان سے یقین لا رہی تھی __ اور فہد کے رنگ میں رنگتی جا رہی تھی __
" تم خوش تو هو حور میرے ساتھ سے ؟" فہد نے حور کی خاموشی پر حور کی آنکھوں میں جھک کر دیکھا __
" میں بہت خوش ہوں فہد __ میں اپنے اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے _ " حور نے نم آنکھوں سے کہا __
حور کی بات پر فہد کھل اٹھا __
اور حور کو زور سے خود میں بھنچ لیا __
" پر آپ مجھے ایسے ہی تنگ کریں گے تو میں ناراض هو جاؤں گی پھر _" حور نے منہ بنا کر کہا _
فہد ہںسننے لگ گیا _
" ناراض هو کر تم اور بھی پیاری لگتی هو _ اور جب تم پیاری لگتی هو تو اور بھی پیار اتا ہے اور تم جانتی هو پھر جب مجھے پیار اتا ہے تو میں کیا کرتا ہوں __" فہد نے لب دبا کر آہستہ سے کہا __
" کیآ _" حور نے نا سمجھی سے کہا __
" جیسا کہ ابھی مجھے اپنی جان پر بہت پیار آ رہا ہے __" فہد نے حور کے کان میں کہا اور ساتھ ہی حور کی گردن پر جھک گیا __
حور کی سانس تیز هو رہی تھی __
اس سے پہلے کہ فہد اور بہکتا ، کال آنا شروع هو گئی __
" اف ! سارا موڈ خراب کر دیا _ " فہد نے برا منہ بنا کر کہا _ جبکہ حور نے موقع دیکھ کر بھاگنا چاہا __ مگر فہد نے کوشش ناکام کر دی __اور ہاتھ پکڑ کر پھر سے پاس کر لیا __
" کیا ہے علی ؟ اتنی صبح کال کیوں کی __ پتہ بھی ہے میں شادی شدہ ہوں _ سو کام ہوتے __" فہد نے علی سے کہا __
" جی جی پتہ ہے جو کام ہوتے ہیں __ میں تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا مگر بات ہی ایسی تھی کہ کال کرنا پڑی _" علی نے ہنسی دبا کر کہا __
" اچھا اب پھوٹو بھی کیا ہوا _" فہد نے کہا _
اور ساتھ ہی ایک ہاتھ سے حور کو اپنے قریب کیا __
" جلدی سے تیار هو کر آ جا _ ایک اہم بات بتانی ہے تجھے _" علی نے کہا __
فہد جو حور کو تنگ کرنے میں لگا ہوا تھا ، علی کی بات پر چڑ گیا __
" ایسا بھی کیا ہوا ؟" فہد نے کہا __
" آ تو سہی پھر بتاتا ہوں _ میں انتظار کر رہا جلدی آ جا _" علی کے کہا اور ساتھ ہی فون بند کر دیا __
فہد نے بےبسی سے فون کو دکھا اور پھر حور کو جس کے چہرے پر ہنسی چھآئی ہوئی تھی __ کیونکہ وہ علی کی بات سن چکی تھی __
" بہت ہنسی آ رہی ہے ؟ " فہد نے حور کو کھنچ کر قریب کرتے ہوئے کہا __
جبکہ حور کی دبی ہوئی ہنسی نکل گئی _
فہد نے بغیر موقع دیے ، حور کے ہونٹوں کو جکڑ میں لے لیا __ آخر اپنی خواہش پوری کرنے پر ہی حور کو آزاد کیا __
" ابھی تو جا رہا ہوں کباب میں بنی ہڈی کے پاس __ باقی کا حسآب آ کر لوں گا _ یاد رکھنا _" فہد نے حور کو دیکھ کر کہا جو موقع پاتے ہی بھآگ کر دروازے میں پہنچ چکی تھی __
حور اپنے دھڑکن کو قابو کرتی وہاں سے بھاگ گئی اور فہد سر میں ہاتھ مارتا اٹھ کر شاور لینے چلا گیا __
************
" ہاں بول ؟" فہد علی سے مل کر بولا _
" چاۓ منگواں ؟" علی نے کہا _
" بات کیا ہے وہ بتا _" فہد نے کہا _
پھر علی نے شایان کآ اپنے دوست کو قتل کرنے کا سارا قصہ سنایا __
" Oh God ..
یہ تو بہت برا ہوا _مانا کہ وہ مجھے پسند نہیں تھا مگر ایسا بھی هو گا یہ نہیں معلوم تھا __" فہد نے افسوس کرتے ہوئے کہا _
" خیر جو جیسا کرتا ہے اس کو ویسا ہی ملتا ہے _ اور یہ سب اس جی باپ کا کیا دھرا ہے __" علی نے کہا _
" کیا مطلب ؟ اب اس کیس کو کون ہینڈل کر رہا ہے ؟" فہد نے کہا _
"تمهارے عزیز ہی ہیں _" علی نے مسکرا کر کہا __
" کیآ مطلب کون عزیز ؟" فہد نے کہا _
" اتنے سوال ؟ تم خود ہی مل لو اور پوچھ لینا _ وہ افس میں ہی ہیں __ پہلے کبھی ملے بھی تو نہیں اب مل بھی لو گے چلو _" علی نے شرارت سے کہا __
فہد نے گھور کر دکھا __
" اوکے میں مل لیتا ہوں پھر __" فہد نے کہا
" ہاں ہاں مل لو سرپرآیز ہے _" علی نے پیچھے سے ہنس کر کہا __
***********
فہد جب اندر داخل ہوا تو سامنے بیٹھے لڑکے کو دیکھ کے شاک ہوا __
" تم یہاں ؟" فہد نے حیرت سے کہا __
💜💜
تم کب اے ؟ اور ایک عدد کال ہی کر دیتے یار __" فہد نے گلے لگا کر پیار سے کہا _
" ہاہا !
تو مطلب تم مجھے یاد کر رہے تھے ہاں ؟" سامنے والے لڑکے نے مسکرا کر فہد سے کہا __
" Ohh come on yar
تم اب میری بیوی تو هو نہیں جسے میں miss کرنے لگا _ میں تو ویسے ہی کہا تھا _ کیونکہ تم تو شادی پر بھی نہیں اے تھے _ اور میں نے بس تجھے ترے نکاح پر ہی دیکھا تھا _" فہد نے ناک سے مكهی اڑا کر کہا _
" Yeah yeah .You are right baby .
ابھی دو دن پہلے تو ملے تھے اور بول ایسے رہا جیسے سال هو گیا هو میرے نکاح کو _بیوی کیآ ملی سالے کو بھول گیا _" لڑکے نے ہنس کر فہد کو دیکھا __
" بس یار کیا کریں ؟ تیری ہی بہن ہے _ آب تو خود اچھے سے جانتا ہے __" فہد نے بھی آنکھ دبا کر کہا __
" ہاں بس اب خبردار جو میری بہن کے بارے میں کچھ کہا _ کیسی ہے وہ ؟ خیال تو رکھ رہا ہے ناں تو ؟" پوچھا گیا _
" میری حالت سے اندازہ لگا سکتے هو تم _ میں کتنا کمزور هو گیا ہوں _ تو ظاہر ہے تمہاری معصوم بہن نے میری سانس سکھا رکھا ہے _" فہد نے مسکین شکل بنا کر کہا _
" بس کر دے . جیسے مکن تو جانتا ہی نہیں تجھے _ " ہنسی میں بات اڑا دی _
" کچھ کھانے پینے کا بھی پوچھے گا کہ تمهارے ہاں یا رواج نہیں ؟" فہد نے منہ بنا کر پوچھا .
" ایک تو بن بلاے مہمان آ گے تم اور اوپر سے مجھے ہی طعنے _واہ بھئی واہ " آفسر نے کہا __
" اچھا چل زیادہ بیویوں والے نكهرے ناں دکھا _ اور یہ بتا تو رخصتی کب کروا رہا اپنی _ " فہد نے شرارت لیے پوچھا _
" ارے ظآلم ! کیا پوچھ لیا تو نے _ میرے دل کے زخم پھر سے ہرے کر دیے _" برا سا منہ بنا کر کہا _
جس پر فہد کی ہنسی نکل گئی __
فہد کو گھوری مارتا وہ 2 چاۓ کا ارڈر دے چکا تھا __
" ہاں تو بتا بھی کب گھر والوں پر دھمآکہ کر رہا پھر ؟" فہد نے پھر سے پوچھا _
" ہم کوئی اور بات نہیں کر سکتے کیا ؟" سامنے والے نے کہا _
" نہیں بلکل بھی نہیں _ کیونکہ اب میں چاہتا ہوں تم جلد از جلد گھر والوں کو اپنی شادی کے بارے میں بتا دو _ اور رخصتی کروا لو _ نہیں تو میں بتا دینا _ پھر ناں الزام دینا مجھے _" فہد نے کہا _
" یہ آج هو کیا گیا ہے ؟ شادی شادی کر رہے جب سے اے _ سب ٹھیک تو ہے ؟" فہد سے پوچھا __
" اف یار _ کیا بتاؤں ۔وہ کیا ہے ناں کہ مجھ سے دیکھا نہیں جا رہا تیرا اکیلا پن _ بہت دکھ ہوتا ایسے تجھے دیکھ کر _ آخر کو جانی دوست ہوں تیرا اور بہنوئی بھی _" فہد نے دکھی شکل بنا کر کہا __
جس پر دونوں کی ہنسی نکل گئی _
" جانی دشمن کہنا زیادہ بہتر هو گا _" فہد کو کہا __
لیکن فہد ہی کیا جس پر کوئی بات اثر کرے __
"خیر بات بتاؤ _ ہوا کیا ہے ؟" فہد نے بات پوچھی __
اور پھر سامنے والے نے ساڑی بات تفصیل سے بتانا شروع کر دی __
جیسے جیسے وہ بتا رہا تھا ، فہد کو خود پہ قابو پانا مشکل هو رہا تھا __
*************
ماجد تمام معلومات لیے اب وجاهت کے سامنے بیٹھا تھا __
جیسے ہی ساڑی معلومات پڑںھنے کے لیے پہلا صفحہ کھولا ، باپ کا نام دیکھ کر وجاهت کے ہوش اڑ گے __
" یہ کیسے هو سکتا ہے ؟ وہ لڑکا ، جاوید کا بیٹا روشان کیسے ؟" وجاهت نے ماجد سے پوچھا __
" صاحب ! کچھ دن پہلے ہی اس نے سیٹ سمبھالی ہے _ لیکن پہلے اس نے میڈیکل آرمی میں ڈگری لی ہوئی ہے _ لیکن پھر کسی وجہ سے وہ اس طرف آ گیا __" ماجد نے وجاهت کو دیکھ کر کہا __
" یہ کیسے هو سکتا ہے ؟ نہیں اسے میرے سب راز کا علم کیسے ہوا آخر ؟" وجاهت نے بھڑک کر کہا __
جبکہ ماجد سکون سے کھڑا وجاهت کو دیکھ رہا تھا __
" ابھی ایک اور خبر بھی ہے صاحب _" ماجد بے کہا _
" اب کونسی منحوس خبر رہتی ؟" وجاهت نے غصّے سے کہا __
" وہ عمارہ بی بی _
انہوں نے اسی آفسر روشان سے 2 دن پہلے نکاح کر لیا ہے _" ماجد نے ایک اور دھماکہ کر دیا __
" کیا ؟ " وجاهت یہ سن کر چیخا __
اور زور زور سے عمارہ کو آوازدینے لگ گیا __
" صاحب خود کو سمبھالیں ابھی بہت ساری بری خبریں آپ کا انتظار کر رہی ہیں __" ماجد نے آہستہ سے کہا __
اور طنز کرتا ہوا بیٹھ گیا __
جبکہ وجاهت ماجد کو آنکھیں پھاڑ کر دیکھ رہا تھا __
" ک، کون هو تم ؟" وجاهت نے ماجد کی طرف بڑھ کر کہا _
" میں آپ مجھے نہیں جانتے ؟ کیسے بھول سکتے مجھے ؟" ماجد نے سختی سے کہا _
" کون هو تم ؟" وجاهت نے پھر سے غصّے سے کہا _
" وہی ہوں جس کے ماں باپ کا قتل تو نے کیا تھا یہ جانے بغیر کہ ان کا 8 سال کا بچہ کیسے رہے گا اپنے ماں باپ کے بغیر __ یاد کر وہ دن جب میرے ماں باپ تجھ سے رحم کی بھیک مانگ رہے تھے __ لیکن تو نے اپنی درندگی سے میری دنیا ختم کر دی __اور دیکھ اب میں ہوں یھاں ترے سامنے __ اور اب بہت جلد تمہارا کام ختم ہونے والا ہے وجاهت صاحب __" ماجد نے ہنس کر آنکھوں میں آئی نمی کو صآف کر کے کہا __
" اب میرا بدلہ پورا ہونے والا ہے صاحب _تمهارے دن ختم _ چلتا ہوں _ خیال رکھنا صاحب _" ماجد نے سختی سے کہا اور وہاں سے چلا گیا __
جبکہ وجاهت گھر کے اندر کی طرف غصّے سے بڑھ گیا __
*************
2 دن پہلے :
فہد جب علی سے مل کر واپس گھر جا رہا تھا تب اسے اچانک کال آ گئی _
" ہیلو !
یار ایک مسلہ هو گیا ہے _ میں تجھے اڈریس دیتا ہوں جلدی پہنچ _" روشان نے فہد کو کال کر کہا _
فہد نے فورا اڈریس دیکھا اور ادھر چلا گیا __
وہاں پر پہنچ کردیکھا تو عجب ہی حالت تھی __
سامنے ہی عمارہ گھٹنوں میں سر دیے بیٹھی رو رہی تھی __
" کیا ہوا ؟ " فہد نے حیرت سے پوچھا __
روشان نے سارا معآملہ بتایا __
رات کو دیر تک پآرٹی چلتی رہی ، عمارہ بھی وہاں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ موجود تھی __
اچانک ایک لڑکوں کا گروپ عمارہ کی خوبصورتی کو دیکھ کر وہاں آ گیا __ اور ان میں سے ایک لڑکا ، عمارہ کو اپنے ساتھ ڈانس کرنے پر مجبور کرنے لگ گیا _
آخر جب وہ لڑکا اپنی حرکت سے باز نا آیا تو ، عمارہ نے ایک تھپڑ دے مارا _
جس سےوہ لڑکآطیش میں آ گیا __ اور عمارہ کو اپنے ساتھ زبردستی گھسیٹنا شروع کر دیا __
عمارہ کے سب دوست دور کھڑے بس تماشا دیکھ رہے تھے _ کوئی بھی اگئے بڑھ کر اسے بچآ نا نہیں چاہ رہا تھا _ اور ویسے بھی یہی تو دنیا کا دستور ہے _ سب اچھے وقت میں ساتھ ہوتے لیکن جیسے ہی کوئی مشکل آتی سب دور کھڑے نظر اتے __
عمارہ لاکھ بولڈ تھی مگر ہر لڑکی کی طرح اس کی بھی ایک حدود تھی جسے وہ کبھی توڑنا نہیں چاہتی تھی __ اور ہر لڑکی کی طرح سب سے زیادہ عزیز اسے بھی اپنی عزت تھی __ اور اسے بچانے کیلئے وہ اپنی کوشش کر رہی تھی مگر ان لڑکوں کا گروپ پورا ، اپنے دوست کی مدد کر رہا تھا __
جب عمارہ سے کچھ بن نا پایا تو اچانک عمارہ نے زور سے اس لڑکے کے بازو میں دانت گاڑھ دیے __اور ایک لمحے کے لیے اس کی گرفت کمزور ہوئی اور عمارہ وہاں سے بھاگ نکلی ___
عمارہ کا جوتا کہیں گر چکا تھا ، مگر پھر بھی وہ بھاگ رہی تھی __ آخر بھاگ بھاگ کر ۔ایک جگہ تھوکر لگ گئی اور گر گئی __ جب تک اٹھتی ، پیچے سے وہ سب بھی پہنچ چکے تھے __
" کہاں بھاگ کر جاؤ گئی تم _ یہاں کوئی نہیں انے والا تمہاری مدد کو _بہتر ہے تم خود اپنی مرضی سے ہمآرے ساتھ چلو _ ورنہ ہم تو لے ہی جایں گے _" لڑکے نے عمارہ کو بالوں سے پکڑ کے کہا __
" پلیز مجھے جانے دو _ تمہیں اللہ کا واسطہ _ میں ایسی لڑکی نہیں ہوں _" عمارہ نے روتے ہوئے کہا _
اج وہی اللہ یاد آ رہا تھا جسے وہ کبھی یاد تک نہیں کر پائی تھی _ مگر یہ ہی تو انسان کی فطرت ہے جب بھی کوئی مشکل آتی تو بھاگ کر اللہ سے مدد مانگتا _
" ہاہا _
ابے یار _ یہ دیکھ تو کیا بول رہی ہو _ سن بلبل _ اگر تو اتنی اچھی ہوتی تو یوں رات کو ایسے لڑکوں کے ساتھ پارٹی میں نا ہوتی _ بڑی آئی عزت والی __" لڑکے نے عمارہ کے چہرے کو قریب کرتے ہوئے کہا __
جبکہ عمارہ کی بات پڑ باقی سب ہنس رہے تھے __
" پلیز چھوڑ دو _
Help me please
Somebody help ..."
عمارہ زور زور سے چیخی __
فورا ہی لڑکے نے عمارہ کے منہ پڑ ہاتھ رلہ دیا __
'" زیا دہ جوش آ رہا _ ابھی نكالتا ہوں _" لڑکے نے عمارہ کے منہ پڑ تھپڑ مار کر کہا __
""*************
روشان جو چھٹی لے کرکافی دیر بعد گھر جا رہا تھا ، راستے میں اچانک رات کی وجہ سے ایک چیخ کی آواز سنی __
" اس وقت ؟ کوئی مشکل میں تو نہیں __ مجھے دیکھنا چاہئے _" روشان نے خود کلامی کی _
اور ساتھ ہی گاڑی سے اتر کر آواز کی سمت چلنے لگ گیا __
تھوڑی ہی دور جا کر دیکھا تو ایک لڑکی کو چند لڑکے گھیر کر کھڑے هوے تھے __
اس سے پہلے کہ وہ لڑکا اگئے بڑھ کر عمارہ کو ہاتھ لگاتا __
روشان نے جلدی سے پھرتی دكهایی جو ابھی تازی تازی ٹرینگ سے سکھ کر آیا تھا _ اور عمارہ کے اور لڑکے کر درمیان میں پہنچ گیا __
اور لڑکے کو زور دار تھپڑ لگایا __
ایک پل کے لیے سب حیران رہ گے __
" کون هو تم ؟ اور ہمارے معاملے میں کیوں آ رہے _ اچھا ہے تم سائیڈ پر رہو _ ہمیں یہ لڑکی چاہیے _ ہاں اگر حصہ tmhun بھی اپنا لینا هو تو اپنی باری کا انتظار کر لینا _" لڑکے نے آنکھ دبا کر کہا __
روشان کو خود پڑ قابو رکھنا مشکل هو چکا تھا __
" Shut up .."
روشان نے لڑکے کو گردن سے پکڑ کر زور سے مکا جڑ دیا __
روشان اچھا خاصا مضبوط جسم کا مالک تھا _ اور وہ آوارہ اور عیآش لڑکے امیر باپ کے بگری اولاد __
کچھ ہی دیر میں روشان سب کو مار کر بهگا چکا تھا __
اتنی دیر میں کچھ لوگ وہاں جمع هو گے __
اور 100 طرح کی باتیں کرنے لگ گے __
" یا خدا _ اب اس لڑکی کی کیا عزت رہ گئی _ کون کرے گا اس سے شادی _ کیا زندگی ہے اس کی بھی _" ایک آدمی نے عمارہ کو دیکھ کر کہا _ جو ایک طرف ڈری سہمی بیٹھی ہوئی تھی وہ بھی بغیر کسی انچل کے __
اور عمارہ کو اپنی جیکٹ پہنا دی_
روشان نے آخر فضول باتوں سے تنگ آ کر سب لوگوں کے منہ بند کروا دیے _
" کیا بکواس لگا رکھی ہے ؟ اب خیال آ رہا ہے تم سب کو اس لڑکی کا _ جب اس کو مدد کی ضرورت تھی تب تم لوگ کہاں تھے ؟؟ اب جب سب کچھ ختم هو گیا تو سب آ گے اپنے خیالات بتانے کو _ کہاں مسٹر گئی تھی تم سب کی غیرت ؟؟ اپنی بہن بیتی ہوتی تب بھی یہی کرتے ؟؟ اور رہی بات اس لڑکی کی عزت کی تو اللہ ہے جس کے ہاتھ میں عزت اور ذلت ہے _ اور میں کروں گا اس لڑکی سے نکاح دیکھتا ہوں کون آنکھ اٹھا کر دیکھتا ہے اور بات کرتا ہے _" روشان نے غصّے سے سب کو دیکھا اور اٹل فیصلہ کیا __
عمارہ روشان کی بات پڑ حیرت سے دیکھنے لگ گئی _
" بے شک اللہ نے ہی روشان کو اس کا محافظ بنا کر بھیجا تھا _"
روشان نے فورا فہد کو کال کر دی _
جب فہد وہاں پہنچا تو روشان نے سارا معآملہ بتایا __
فہد نے روشان کو حوصلہ افزائی کی _
اور عمارہ کو کچھ کہے بغیر دونوں کا نکاح پڑھوآدیا __
روشان نے سب معآملے میں 2 دفعہ عمارہ کا چہرہ دیکھا __
اور پھر فہد عمارہ سے اکیلے میں بات کرنے لگ گیا __
" مجھے نہیں پتا یہ فیصلہ ٹھیک ہے یا نہیں مگر عمارہ روشان بہت اچھا لڑکا ہے _ وہ بہت اچھا ساتھ ثابت هو گا _ اگر کوئی مسلہ هو تو تم بتا سکتی هو ہم اس رشتہ هو یہی ختم کر دیں گے __" فہد نے عمارہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا _
اور پھر عمارہ خاموشی سے آنسو بہاتی روشان کی کار میں بیٹھ گئی _
اور روشان فہد کے بتاۓ ہویے راستے پر عمارہ کو گھر چھوڑنے چلا گیا __
راستے میں کوئی بات نا ہوئی __
گھر کے سامنے پہنچ کر روشان نے عمارہ کی طرف والا دروازہ کھولا _
عمارہ جب جانے لگی تو روشان نے بات سٹارٹ کی _
"Im sorry
جو بھی ہوا اچانک ہوا __ لیکن کوئی زبردستی نہیں ہے _ آپ جب چاہیں مجھسے طلاق لے سکتی ہیں _یہ سب صرف آپ کی عزت بچانے کے لیے تھا _" روشان نے دوسری طرف دیکھ کر کہا_
عمارہ اگے چل دی __اور پھر مڑ کر روشان کو دلہا جو شاید اس کے جواب کے انتظار میں تھا __
" میں آپ کا انتظار کروں گی _" عمارہ نے آہستہ سے کہا اور فورا گھر میں چلی گی __
پیچھے سے روشان مسکرا دیا _
" آخر روشان مسٹر ! آپ بھی پھنس گے پھر _" روشان نے ہنس کر کہا اور وہاں سے نکل آیا __
**************
عمارہ ساڑی رات اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتی رہی __ اور شکر ادا کرتی رہی جس نے وسیلہ بنا کر روشان کو بھیجا __
**************
وجاهت عمارہ کے کمرے میں پہنچ کر دھآڑآ _
" کس سے پوچھ کر نکاح کیا تم نے ؟" باپ نے کہا _
" ڈیڈ !" عمارہ کچھ بتانے اگے آئی تھی _
مگر پہلے ہی وجاهت نے زور کا تھپڑ مار دیا __
" جان سے مار دوں گا سمجھی _ میرے دشمن لوگوں ساتھ ملی ہوئی تم بھی _ بھائی تیرآ چھپتا پھر رہا اور تو چھپ کر نکاح کر رہی __ " وجاهت نے ایک اور تھپڑ مار کر کہا __
" کی غلط کیا میں نے آپ نے ہمیشہ ہی ہمیں غلط کرنے پر ڈانٹا نہیں _
ڈانٹا ہوتا تو آج یہ سب کچھ نا ہوا ہوتا __ شایان نے جو کچھ کیا وہ سب آپ کی وجہ سے ہوا __ اور آپ نے ساڑی زندگی ہمیں حرام کا ہی تو كهلايا ہے ڈیڈ _ ایک لقمه حلال کا ہوتا تو شاید ایسا کبھی نا ہوتا _ آپ کو پتہ بھی ہے اس آپ کے دشمن نے ہی میری عزت بچایی ہے __" عمارہ نے روتے ہوئے چیخ کر کہا __
" بکواس بند کر _ خبردار جو اس کمرے سے باہر نکلی تو _" وجاهت نے عمارہ کو دھکا دے کر دروازہ بند کر کے کہا __
یہ سب سن کر وجاهت کی بیوی بھی وہاں آ چلی تھی _
" اس کے دماغ سے یہ سب نکل دو _ کل ہی شوکت کو گھر پر دعوت دیتا ہوں اور اس کو رخصت کرتا ہوں _" وجاهت نے حکم دیا _ اور غصّے سے وہاں سے چلا گیا __
جبکہ بیوی بیتی کو سمجھا نے چلی گئی __
" مما ! میں نکاح میں ہوں کسی کے _ آپ سمجھتی کیوں نہیں آخر _ اور میں اسی سے شادی بھی کروں گی بتا دیں آپ _" عمارہ نے غصّے سے کہا _
" بکواس بند رکھو _ اور کل ہی تیری ڈیٹ رکھ رہے ہم شوکت کے بیٹے کے ساتھ _ بہتر هو گا یہ سب بھول جا _" ماں نے سختی سے کہا __ وے وہاں سے چلی گئی __
جبکہ عمارہ سیل کی طرف بھاگ پڑی __
**************
بار بار کال آ رہی تھی مگر کوئی اٹھا نہیں رہا تھا _
" اوہ !
فہد تو سیل اپنا گھر ہی بھول گے _" حور نے کمرے میں جاتے کہا _
" اس وقت کس کا فون " حور نے سیل اٹھا کر دیکھا _
اور پھر کچھ سوچ کر اوکے کر لیا _
لیکن اگے سے عمارہ کی رونے کی آواز انے لگ گئی _
" فہد !
ڈیڈ میری شادی کروا رہے ہیں کل _ پلیز کچھ کرو _ میں نکاح کے اوپر نکاح نہیں کر سکتی پلیز میری مدد کرو _ تم سن رہے هو ناں ؟؟" عمارہ پتہ نہیں کیا کیا بول رہی تھی مگر حور کا دماغ وہیں اٹک گیا تھا نکاح کا سن کر __
اور کال کاٹ دی __
" مطلب وہ سب جھوٹ تھا _ وہ وعدے ، وہ پیار کی باتیں سب _مجھے بس استعمال کیا فہد تم نے __ کبھی معاف نہیں کروں گئی میں یاد رکھنا تم فہد __" حور نے روتے ہوئے کہا __
" فہد ! غصّے کو قابو میں رکھو _ معاملہ بہت نازک ہے ابھی ، شایان کو ہم نے پكرنا ہے آج ہی اس کی معلومات بھی ملی ہے کہ اس کے باپ نے اسے کہاں چھپا رکھآ ہے _اب تم گھر جاؤ باقی سب میں سمبھال لوں گا _" روشان نے فہد کو سمجھاتے ہویے کہا __
" روشان ! یہ تم کہہ رہے هو میں سکون سے رہوں ؟ یہ وہی گھٹیا آدمی ہے جس نے حور کو اغوا کیا تھا اور الزام مجھ پر لگا دیا _ اگر اس دن خداناخواسطہ کچھ هو جاتا حور کے ساتھ تو ؟؟ مجھے تو سوچ کر ہی ڈر لگتا ہے _ اور میرآ کیا قصور تھا ؟ کیوں اس خبیس آدمی کی وجہ سے میں ساری زندگی اپنے ماں باپ کے پیار سے محروم رہا ؟" فہد نے چیخ کر کہا __
" فہد قسمت کا لکھا سمجھ کر اب سکون کر لو بس کچھ گھنٹوں کی دیر ہے پھر سب کچھ میرے ہاتھ میں هو گا اور اس آدمی کو اس کے کیے کی سزآ ضرور دلوا کر رہے گے _مجھ پر بھروسہ رکھو _ چلو اب جاؤ گھر حور ویٹ کر رہی هو گی __" روشان نے فہد سے کہا __
آخر کچھ دیر بعد فہد کا غصّہ ٹھنڈا ہوا __
" چلا جاؤں گا _ یہ تجھے اتنا مجھے بگهانے کی کیا پڑی ہوئی ہے ؟ اور کب گھر بات کر رہا عمارہ کے اور اپنے نکاح کی ؟" فہد نے پھر سے فہد کی ٹانگ کھنچی __
" اللہ ! پھر سے وہی بات _ ابھی یہ مسلہ تو حل هو پھر دیکھ لوں گا _ تو میری چھوڑ اپنی فکر کیا کر _" روشان نے برا سا منہ بنا کر کہا __
" اوکے _ چلتا ہوں _ لیکن آج جا کر بتا دینا نہیں تو میں آ رہا پھر کل سسرال اپنے _" فہد نے روشان نے گلے ملتے ہویے کہا _
جس پر روشان نے گھورا _
*************
عمارہ مسلسل فون کر رہی تھی مگر فہد فون نہیں اٹھا رہا تھا _ اور اگر اٹھا لیا تو کوئی بات نہیں کی _
" شاید حور هو ساتھ _ یا کہیں بزی هو _ مجھے ہمت نہیں ہآرنی _" عمارہ نے کمرے میں چکر لگاتے ہوئے کہا __
اور پھر وضو کرنے چل دی _
" یا اللہ ! میں بہت گناہگا ہوں _ اب مزید مجھے گناہوں سے بچا لے پلیز __ تو تو اپنے بندوں سے بے حد پیار کرتا ہے ، اور اس میں کوئی شک بھی نہیں جس طرح تو نے اس رات میری حفاظت فرمائی تھی ، میں کیسے بھول سکتی _ میں بہت گناهگار ہوں _ پلیز میری مدد فرما __ کوئی راستہ دکھا _" عمارہ سجدہ میں دعا کرتے ہوئے رو رہی تھی __
"بے شک ! اللہ سب باتوں سے باخبر ہے _ جو کچھ تم کرتے هو _"
**************
فہد گھر پہنچا تو بی جان کو سامنے پایا __ فہد وہی بیٹھ گیا __
" کیا ہوا فہد ؟ کہاں گے تھے اتنی صبح ؟" بی جان نے فہد سے پوچھا _
" بی جان آپ کسی خلیل الرحمن کو جانتی ہیں ؟" فہد نے پوچھا _
" نام سنا لگ رہا _ " بی جان نے سوچ کر کہا _
" ارے ہاں ! بہت اچھا بچہ تھا _ اکثر جنید کے ساتھ گھر بھی آ جاتا تھا _ کافی دوستی تھی اس کی تمھآرے پاپا کے ساتھ _ اکٹھے کام کرتے تھے _ پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہدونوں کی دوستی کم هو گئی اور پھر اچانک کبھی وہ نظر ہی نہیں آیا _" بی جان نے کہا __
فہد بی جان کی بات پر خاموش هو گیا _
" لیکن تمہیں کیسے معلوم ہوا اس کا ؟ ملا تھا کیا وہ ؟" بی جان نے کہا _
" نہیں بی جان ! آج جب پاپا کے افس گیا تو وہاں پر ایک فائل تھی اس میں نام لکھا تھا ان کا __" فہد نے بات گھما دی _
" چلو میں ناشتہ لگاتی _ منہ دھو لو _" بی جان نے کہا _
" بی جان ! حور کہاں ہے نظر نہیں آ رہی _" فہد نے کہا _
" بیوی سے اداس هو گے کیا ؟" بی جان نے مسکرا کر کہا _
" بس کیا کریں بی جان ! ناں بھی پوچھوں تب بھی آپ ناراض هو جاتیں ہیں اور اگر پوچھ لیا تو آپ ایسے مذاق کرتی ہیں _ اب کیا کروں میں غریب _" فہد نے دہائی دی _
" چل ہٹ _ بے شرم ! بہت خراب ہوتے جا رہے تم _ " بی جان نے فہد سے کہا _
" ہاہا ! ارے اب اتنی پیاری بیوی لا کر دی ہے آپ نے تو میرا کیا قصور _" فہد نے ہنس کر کہا __
_" زیادہ تنگ نا کیا کرو اس بچاری کو _ ہر وقت ڈانٹنا اچھی بات نہیں _ پیار سے بھی بات سمجھا سکتے هو _ اور ہاں حور کی آج کوئی کلاس تھی جلدی ، اس لیے وہ چلی گئی رحیم کے ساتھ _" بی جان نے فہد سے کہا __
" اچھا مجھے تو نہیں بتایا اس نے _ " فہد نے حیرت سے کہا _
" تمہیں فرصت کب ہوتی فضول کاموں سے جو وہ بتاے _ اور بیٹا اچھا شوہر وہی ہے جو بن کہے بیوی کی ہر بات کو جان لے _" بی جان نے کہا _
" اوکے _ اب مجهے تھوڑا وقت تو لگے گا _ پہلی پہلی تو شادی ہے میری _ اب آہستہ آہستہ جی سب سمجھمیں اے گا ناں _" فہد نے ہنس کر کہا _
" فہد سدھر جاؤ _ نہیں تو بہت مار پڑے گی _" بی جان نے گھورا _
" بی جان _ بی جان ناں رہیں _ " فہد نے رونی شکل بنا کر کہا _
" چلو اب زیادہ باتیں ناں کرو اور جاؤ _ ناشتہ لگا رہی میں _" بی جان نے ہنسی دبا کر کہا __
اور پھر فہد وہاں سے اٹھ کر کمرے میں چلا گیا __
"****************
" اوہ ! سیل تو میں گھر بھول گیا تھا _ کیا بنے گا تیرا فہد ! آباجی تو شادی نئی نئی ہے اور یہ حالات ترے _" فہد نے خود سے کہا _ اور پھر سیل اٹھا کر دیکھنے لگ گیا __
" یہ کس کی کال ہے ؟ وہ بھی اتنی ساری " فہد نے نیا نمبر دیکھ کر کہا _
فہد نے کال اٹینڈ والا نمبر ڈلیٹ کر دیا تھا __
فہد نے کچھ سوچ کر فون کیا __
ایک بیل کے بعد فون اٹھا لیا گیا __
" ہیلو ! " فہد نے کہا _
" فہد ! شکر ہے تم نے کال کر لی __ میں بہت مشکل میں ہوں فہد ! " عمارہ نے کال اٹھاتے ہی کہا __
اور پھر ساری بات بتا ڈالی __
فہد عمارہ کی بات سن کر تھوڑا پریشان هو گیا __
اور پھر گھر کا پتہ معلوم کر کے تھوڑی تسلی دے کر فون رکھ دیا __
پھر فہد کا پہلے تو ارادہ یونی جانے کا تھا مگر مسلے کو دیکھ کر پھر سے روشان کی طرف جانے کا سوچنے لگ گیا __
لیکن اتنی دیر میں فہد کو اپنے افس سے ایک کال آ گئی اس لیے اسے وہاں جانا پڑ گیا __
****************
حور یونی آ کر ایک طرف بیٹھ گئی تھی __ کلاس میں جانے کا دل نہیں کر رہا تھا اوپر سے صبح والی عمارہ کی باتیں سوچ سوچ کر حور کا سر پھٹنے لڑ آیا ہوا تھا __
" نہیں فہد مجھ سے پیار کرتے ہیں وہ کیسے عمارہ کے ساتھ نکاح کر سکتے _" حور نے خود سے کہا __
" تو عمارہ کیوں جھوٹ بولے گئی ؟ اور بھلا روتے ہوئے کون جھوٹ بولتا _اس کی آواز سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ سچ بول رہی __ " حور نے کہا _
" اللہ میں پاگل هو جاؤں گئی _ ولز مجھے صحیح اور غلط میں فرق دکھا _" تھک ہار کر حور کے اللہ سے کہا __
اور پھر کلاس لینے کھڑی هو گئی __
**************
فہد افس پہنچا تو دیکھا اس کے ٹیبل پڑ ایک پرانی فائل پڑی تھی __
" یہ کیا ہے ؟" فہد نے ایک ورکر سے پوچھا _
" پتہ نہیں ! آج لڑکا ادھر صہن کی صفائی کر رہا تھا تو یہ فائل اسے نظر آئی _" ایک نے بتایا __
فہد پھر اسے کھول کر دیکھنے لگ گیا __
لیکن جیسے ہی پڑھتا جا رہاتھا ، حیرت میں جا رہا تھا __
کیونکہ یہ فائل فہد کے پاپا نے تیار کی ہوئی تھی جس میں خلیل الرحمن کے سارے برے کاموں کے ثبوت موجود تھے _ اور شاید اسی فائل کے لیے اس نے فہد کے ماما پاپا کو مارا تھا ___
فہد فورا وہاں سے اس فائل کو لے کر روشان کی طرف چلا گیا __ کیونکہ اب اس کام میں دیر نہیں کرنا تھی __
****†* **********
فہد نے وہاں پہنچ کر روشان کو فائل دكهایی __ جسے دیکھ کر روشان بھی چونک گیا _
" تو مطلب اب وقت آ گیا ہے خلیل الرحمن کی کہانی ختم کرنے کا _" روشان نے فائل رکھتے ہوئے کہا _
" اب مزید دیر نہیں کرنی _ تم آج ہی ایکشن لو _" فہد نے کہا __
" ہاں میں ابھی اپیل کرتا ہوں اس کو گرفتار کرنے کی _ اور تم بھی اپنے ماما پاپا کے قتل کا کیس كهلوا لو _" روشان نے فہد سے کہا __
" اور ہاں ! وہ عمارہ کے پاپا اس کی شادی کہیں اور کرنے کا سوچ رہے ہیں _ بچآ لو اپنی محبت بیٹا _" فہد نے ہنسی دبا نر روشان سے کہا __
" عمارہ کون ؟" روشان نے حیرت سے پوچھا _
" ارے اپنی بیوی کا نام بھی بھول گیاکیسا شوہر ہے تو ؟" فہد نے سر پر ہاتھ مار کر کہا _
" اوہ اچھا تو اس کا نام عمارہ ہے _" روشان نے شرمآ کر کہا _
" ہاہا ! ارے دکھو تو کیسے شرمآ رہا _" فہد نے ہنس کر کہا __
" اچھا مذاق نہیں _ یہ پتہ ہے اس کے گھر کا جا اور لے آ اپنی محبت _" فہد نے سنجیدہ بولتے ہویے اہر سے ہنس کر کہا __
جس پر روشان نے گھورا __
لیکن گھر کا پتہ دیکھ کر اوچھل پڑا __
" کیا ہوا ؟" فہد نے پوچھا
" یار یہ تو ہمارے دشمن ، خلیل الرحمن کی بیٹی نکلی _" روشان نے شاک سے کہا __
جسے سن کر فہد خود ایک منٹ کو شاک میں گیا __
اور پھر دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگ گے __
" ایک تو قسمت بھی ناں _ اب تو مجھے ابھی چلنا چاہیے _" روشان نے کہا _
" ہاں جا جا ! اور جی لے اپنی زندگی میری شان _" فہد نے روشان کو حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا __
جبکہ فہد حور کو لینے یونی چلا گیا _
*************
" السلام عليكم ! کیسی هو سویٹ ہارٹ ؟" فہد نے شوخی سے حور کو دیکھ کر کہا __
جبکہ حور خاموشی سے چلتی کار میں ا کر بیٹھ گئی __
" لگتا ہے ناراض هو _ یار سوری _ صبح بہت اہم کام تھا اس لیے جانا پڑا _ پلیز اب یوں مجھ معصوم سے ناراض تو مت هو _" فہد نے حور کی طرف دیکھ کر کہا جو فہد کو نظر انداز کر رہی تھی __
فہد نے حور کے قریب کو کر چھونا چاہا مگر حور کا پارھ ایک دم ہائی هو گیا _
" آخر آپ کے ساتھ مسلہ کیا ہے ؟ کیوں مجھے سکون سے نہیں رهنے دے رہے ؟" حور آخر پھٹ ہی پڑی _
فہد نے حیرت سے حور کو دیکھا _
" کیا ہوا حور _
Is there everything right ?"
فہد نے کہا _
" There is nothing right Fahad .
I really Feel ashamed , when I see You ."
حور نے غصّے سے کہا __
" uff . Tell me Hoor
What's happened ?"
فہد نے حور کا ہاتھ پکڑ کر کہا __
جسے حور نے سختی سے کھنچ لیا __
" آپ مجھ سے پوچھ رہے کیا ہوا ؟ خود سے کبھی سوال کیا ہے کبھی ؟ کیا کرتے پھر رہے ؟ ایک سے دل نہیں بھرا تو دوسری کر لی __" حور نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا _
" حور !
Shut up ."
فہد نے سختی سے کہا اور ہاتھ ہوا میں رہ گیا __
" " مجھے مجبور مت کرو کہ میں اپنا آپا کهو دوں _ آخر ہوا کیا ہے _ کچھ بتاؤ گئی تو پتہ چلے گا _" فہد نے پھر سے نارمل انداز میں پوچھا __
" مار لیں مجھے _ اور اتا بھی کیا ہے آپ کو _ غلطی کو چھپا نا بھی ہے آخر _ مجھے استمال کرنا تھا بس تو پہلے ہی بتا دیتے مجھے ، میں کوئی امید نا رکھتی آپ سے _" حور نے روتے ہوئے غصّہ غصّہ میں کہا __
جس پر فہد کا ہاتھ اٹھ گیا __
" Are you out of mind ?
کیا بکواس کر رہی هو کچھ پتہ بھی ہے ؟ استمال کرنا ہوتا تو اتنے دن تمہاری اجازت کا انتظار کیوں کرتا ہاں ؟ دماغ ٹھیک رکھو _ مجھے ایسی فضول بکواس بلکل بھی پسند نہیں _" فہد نے غصّے سے کہا __
جبکہ حور ابھی تک شاک میں تھی _
" آپ نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا _ عمارہ ٹھیک کہتی تھی _ آپ مجھسے نہیں کس سے ہی پیار کرتے ہیں __ میں تو بس ضرورت ہوں آپ کی _" حور نے اپنے گال پر ہاتھ رکھ کر فہد کو غصّے سے دیکھ کر کہا __
جس پر فہد نے مشکل سے خود پر قابو پایا __
" کب سے تمہاری فضول بک بک سن رہا ہوں _ کونسی بات عمارہ کی ہاں ؟ میں کسے پسند کرتا ہوتا تو تم کیا کوئی بھی مجھے روک نہیں سکتا تھا اس سے شادی کرنے سے _ اور ایک بات ذہن میں بٹھا لو ، تم نے آج میرا مان ، میرا اعتبار سب کچھ کھو دیا ہے __ اور رہی بات عمارہ کی تو وہ روشان کے نکاح میں ہے ابھی 2 دن پہلے ان کا نکاح ہوا ہے _ نہیں معلوم تو جاؤ کر جا کر روشان سے پوچھو _" فہد نے سختی سے حور کو دیکھ کر کہا _
حور یہ سن کر شاک میں ا گئی __
" یہ کیا ہوا گیا مجھ سے ، اپنے ہاتھوں سے اپنے ہی گھر کو آگ لگا دی میں نے _" حور نے سر گھٹنوں میں دے کر کہا _
جبکہ فہد غصّے سے ڈرائیو کرنے لگ گیا __
اور گھر پہنچ کر تیزی سے اتر کر اندر چلا گیا __
جبکہ حور کے لیے قدم اٹھانا بھاری هو چکا تھا __
**************
روشان نے اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں پر حملہ کیا اور خلیل کو پکڑ لیا __
جبکہ عمارہ روشان کو وہاں پولیس کی وردی میں دیکھ کر حیران هو گئی اور ایک طرح سے دکھی بھی کہ اس کا باپ اپنے برے کاموں کی وجہ سے هراست میں ا چکا تھا __
روشان نے عمارہ کو اپنے ساتھ لیا اور گھر چلا گیا __
جب سب نے روشان اور لڑکی کو ایک ساتھ دیکھ تو حیران ہویے _ مگر روشان نے ساری بات بتا دی _ جسے سن کر مریم بے حد خوش ہوئیں __
" اب جلد ہی ہم اونی بیٹی کو لے اوں گی _" مریم نے عمارہ کو پیار سے دیکھ کر کہا __
کیونکہ ان کو عمارہ بہت پیاری لگی تھی _
****************
حور مسلسل فہد سے بات کرنے کا موقع ڈھونڈھ رہی تھی کیونکہ اب اسے اپنی غلطی پر شرمندگی هو رہی تھی _
" حور ! تم، تم سے مجھے یہ امید نہیں تھی _تم نے سوچ بھی کیسے لیا آخر ؟ میری محبت ،جنون سب تمہیں ڈرامہ لگ رہا تھا _ اور میں بھی کتنا بےوقوف ہوں، جو تم پر فضول میں اپنا پیار نچھاور کرتا رہا _ساری میری غلطی ہی تھی حور تم تو ہمیشہ ہی سچی رہی هو _" فہد نے حور کو خود سے دور دھکا دے کر کہا _
" فہد ! پلیز میری بات سنیں !" حور نے فہد کا بازو پكڑنا چاہا _لیکن فہد نے حور کو دور دھکا دے دیا __
" Stay away from me .
خبردار جو تم میرے قریب آئی تو _ اس سے پہلے کہ میں کچھ کر ڈالوں دفعہ هو جاو میری نظروں سے _" فہد زور سے غصّے سے چیخا _
حور ایک پل کو ڈر گئی _
" فہد پلیز مجھے خود سے دور ناں کریں _ میں مر جاؤں گی _میں آپ کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوں فہد ! " حور نے روتے ہوئے فہد کے سامنے ہاتھ جوڑے _
" Shut up .
تم قآبل ہی نہیں هو میرے پیار کے _دور هو جاؤ میری نظروں سے _" فہد نے حور کے ہاتھ جھٹک کر ایک طرف دھکا دیا _ لیکن انجانے میں حور کا ٹیبل کی نکر میں لگ چکا تھا __اور کافی گہرا زخم آیااور خون بہنے لگا۔۔
فہد نے حور کی حالت کو دیکھا تو نا چاھتے ہویے بھی پریشان هو گیا __
" Really Hoor You hurt me."
فہد نے حور کو اٹھا کر کہا _ اور پھر ہوسپٹل لے گیا __
وہاں حور کی پٹی کی گئی اور پھر کچھ دوائی _
اس سے میں فہد خاموش رہا __
اور پھر حور کو گھر لے آیا _
" اپنی پیکنگ کرو _ تمہیں چھوڑ کر ا رہا میں _" فہد نے کہا _
" فہد پلیز ! " حور نے پھر سے معافی منگنی چاہی _
جبکہ فہد نے بغیر کچھ سننے حور کا بیگ پیک کیا اور اسے لے گیا __
****************
اور پھر روشان اور باقی سب کے مشورہ سے روشان اور ارمان دونوں کی رخصتی طہہ کر دی _
شادی کی تیاری دھوم دھام سے ہونے لگ گئی جبکہ حور اداس سی رہتی _ کافی دفعہ مریم نے پوچھا مگر حور نے کوئی جواب نا دیا __
فہد بھی بہت مس کرتا حور کو مگر ، یہ ضروری تھا اس کے لیے __
خلیل الرحمن پر بہت سارے کیس کھل چکے تھے _ اور سخت سزا دی جا چکی تھی _ اور شایان کو بھی پکڑ لیا گیا تھا _
شادی کی شوپنگ کے لیے فہد نے حور کو کافی پیسے دے دیے _ اور کچھ چیزیں بی جان کے ہاتھ بجھوہ دیں _ حور اور فہد کا سامنا اس دن کے بعد نا ہوا __
آخر شادی کا دن ا گیا __
اس دوران عمارہ نے بھی حور سے اپنی سب اب تو کی معافی مانگ لی تھی _
فہد نے خود بھی نیوی بلیو ہی پہنا تھا لڑ حور کے لیے ساڑھی بھی وہی رنگ کی لی تھی __ یہ بات حور کو معلوم نا تھی __ عمارہ نے زبردستی حور کو بھی تیار کرایا __حور بہت خوبصورت لگ رہی تھی اس رنگ میں __
جب شادی ہال میں داخل ہوئی تو فہد حور کو اتنے دن بعد دیکھ کر حیران رہ گیا __ بلا جواز فہد بےخود هو رہا تھا _ اب ویسے بھی حور کی سزا کافی مل چکی تھی _ حور کا چہرہ مرجها گیا تھا جسے فہد نے نوٹ بھی کیا __
حور نے بے تابی سے فہد کو ڈھونڈا _ لیکن فہد کو دیکھ کر حیران رہ گئی کیونکہ دونوں کا ڈریس کلر ایک جیسا تھا _
شادی میں حور فہد کے پیچھے پیچھے پھرتی رہی _ جے روشان نے نوٹ کیا _
" کیوں تنگ کر رہے میری بہن کو _ اب مان بھی جاؤ _" روشان نے فہد سے کہا _
جسے فہد نے ہنس کر ٹال دیا __
" تم اپنی شادی پر فوکس کرو بیٹا _" فہد نے مسکرا کر کہا __
اور پھر ساری شادی مزے اور اچھے سے گزر گئی __
عمارہ رخصت هو کر روشان کے کمرے میں ا چکی تھی __
حور تھک ہار کر اپنے کمرے میں آئی تو دیکھا فہد پہلے ھی بیڈ پر بیٹھا ہوا تھا _ حور ایک دفعہ پھر سے شرمندا هو گئی __
" آ گئی یاد ؟" فہد نے کہا _
" فہد پلیز مجھے معاف کر دیں _ آیندہ کبھی ایسا نہیں کروں گئی پکا _ " حور نے فہد کے سامنے گھٹنوں میں بیٹھ کر کہا __
" ارے حور یہ کیا کر رہی هو ؟، اٹھو شاباش ! " فہد نے جلدی سے حور کو اٹھایا __
" رونا نہیں پلیز ! میں اپنی اتنی اچھی نائٹ کو خراب نہیں کرنا چاہتا _ اور ہاں گھر چلیں _ وہ کیا ہے ناں ، ہمارا کمرہ مس کر رہا ہمیں _" فہد نے مسکراہٹ دبا کر حور سے کہا _
" لیکن مما ! " حور نے کہنا چاہآ _
" میں نے انٹی کو بتا دیا تھا کہ میں اپنی بیوی کو لے جاؤں گا ، چلو اب _" فہد نے کہا _
" اس حالت میں کیسے _" حور نے ساڑھی کو دیکھ کر کہا __
" بلکل ایسے . " فہد نے حور کو جھک کر اٹھا کر کہا _
" شادی کا گھر ہے فہد کوئی دیکھ لے گا _" حور نے شرمآ کر کہا _
جس پر فہد نے گھورا _
اور پھر آہستہ آہستہ سے حور کو اٹھ کر باہر نکل گیا __
**************
بی جان بھی ادھر ھی شادی والے گھر رہ گئی تھیں _ اس لیے فہد نے سنہری موقع پآ کر حور کو لے آیا _
کار سے نکل کر حور کو اٹھایا اور اندر داخل هو گیا __
کمرے میں جا کر نیچے اتارا _
" کھانا کھاؤ گئی ؟" فہد نے حور کے گال تهپتهپا کر پوچھا _
حور نے ہاں میں سے ہلادیا _
حور فہد کو اتنے دن بعد دیکھ tرہی ھی اپنے لیے فکر کرتے ہوئے __
اس لیے بہت خوش تھی _
فہد کھانا لے کر آیا اور ساتھ بیٹھ کر اپنے ہاتھ سے کھلآیا __
کھانے کے بعد ، برتن حور رکھ آئی _
فہد نے حور کی مدد کر دی ، اور ساتھ ھی دھو دیے _
" هو گیا کام _" حور نے پوچھا _
" نہیں ! آبھی تو اصل کام باقی ہے _" فہد نے مسکراہٹ دبا کر کہا _
" کیا کام ؟" حور نے کہا _
" میں ناراض ہوں مناؤ مجھے _" فہد نے کہا
حور نے منہ کھول کر کہا _
" میں کیسے _" حور نے پریشانی سے کہا _
" تمہارا مسلہ ہے _ بس مناؤ مجھے _" فہد نے کمرے میں داخل هو کر کہا __
" پلیز اب مان بھی جائیں _ آپ جو بولیں گے میں کروں گئی _ پلیز ناراض نا هو اب _" حور نے آنکھوں میں نمی لا کر کہا _
" یہ ٹھیک ہے بھئی _ غلطی بھی اور رونا بھی _" فہد نے حور کے چہرے کو تھام کر کہا _
" پلیز _ مجھےخود سے دور نا کریں _ میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی _" حور فہد کے گلے لگی بولی _
" بس اب رونا نہیں _ میں بھلا رہ سکتا ہوں اپنی جان سے دور ؟ کچھ باتوں کو ختم کرنے کے لیے یہ سب ضروری تھا _ میں کبھی کسی کے لیے اتنا ٹچی نہیں ہوا _ مگر تم میرے لیے بہت خاص هو حور _ چاہے کچھ بھی هو ، مجھ پر میری محبت پر کبھی شک مت کرنا _ میں تمهارے بغیر کچھ بھی نہیں ہوں _ " فہد نے حور کے بالوں کو ٹھیک کرتے ہویے کہا __
" سوری اس دن میں نے تمهارے اوپر ہاتھ اٹھایا _ درد ہوا تھا _" فہد نے حور کے گال پر ہاتھ پھیر کر کہا _ اور ساتھ ھی ہونٹ حور کے گال پر رکھ دیے __
" باتوں میں لگا دیا _ اتنا اچھا موقع ہے _اور میں گنوآنا نہیں چاہتا _ " فہد پھر سے لائن سے اتر کر بولآ _
فہد کی ٹون دیکھ کر حور دور ہونے لگی_
" No baby.
Now no more "
فہد نے مسکرا کر حور کو پھر سے قریب کیا _ فہد خود بھی حور کے لیے بہت بے تاب تھا __
" اتنے دن کیسے تم سے دور رہا ۔میں بتا نہیں سکتا _ اب یہاں صرف تم هو اور میں _اور میری بے انتہا محبت 😘 " فہد نے حور کو بیڈ پر لیٹا کر ہولے سے کہا _
" کیا تمہیں یاد نہیں آئی میری ؟" فہد نے حور کے ہونٹوں پر انگلی پھیر کر کہا _
" نہیں _" حور نے شرارت سے کہا __
جس پر فہد نے حور کو گھور کر دیکھا __
" یہ هو ھی نہیں سکتا _ میری محبت اتنا بھی کم انمول نہیں کہ یونہی بھلا دیا جاۓ _" فہد نے حور پر جھک کر کہا _ اور ساتھ ھی حور کے کندھے پر لب رکھے _
حور پگهل رہی تھی _
اور فہد حور کے نشے میں کھو رہا تھا __
" فہد !" حور ہولے سے بولی _
" جی فہد کی جان !" فہد بہک رہا تھا __
" I wanna say something "
حور نے کہا _
" Yes ."
فہد نے حور کے کان میں کہا __اور ساتھ ھی ہاتھ حور کی کمر پر چلا رہا تھا _ساڑھی کو آہستہ سے حور کے نازک جسم سے الگ کر رہا تھا _
" I love you Fahad ."
حور نے منہ جھکا کر کہا _
" Love You too sweetheart . "
فہد مسکرا کر حور کی آنکھوں میں دیکھ کر بولا __
حور نظر جھکا گئی _
" کیا لکھو ، کیا کہوں جاناں !
تو ھی ہے عشق و جنون میرا ! "
فہد نے حور کے کان میں کہا _ اور ساتھ ھی حور کی گردن پر جھک گیا __
" You are just mine .
Are you ?"
فہد نے حور سے پوچھا _
حور کی دھڑکن تیز هو ھی تھی وہ بھی فہد کے لمس سے بہک رہی تھی _
" yes .Im yours_"
حور نے آہستہ سے کہا اور فہد کو اپنی طرف کھنچآ _ اب دونوں میں غلط فہمی کی کوئی جگہ نہیں تھی __
فہد حور کی حرکت پر مسکرا اٹھا _
اور ساتھ ھی حور کے ہونٹوں پر قابض هو گیا __
اور دونوں ایک دوسرے میں کھو رہے تھے __ کیونکہ ایک خوشگوارا زندگی دونوں کی منتظر تھی __
##########
غلط فہمی ہر جگہ ہوتی ہے لیکن اس کو کلیر کر لینا ھی ہمارے لیے بہتر ہوتا _ اور اکثر ہمارا غصّہ بہت نقصان کا سبب بن جاتا ہے __ کوشش کریں کہ ایک دوسرے کی غلطی کو معاف کرنا سیکھیں _یہی ایک اچھی زندگئی کا راز ہے __
ختم شد
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Tu Ishq O Junoon Mera Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tu Ishq O Junoon Mera written by Noor Ul Ain Tu Ishq O Junoon Mera by Noor Ul Ain is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment