- Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday, 16 November 2024

Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 21to25

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 21to25

Novel Name: Mohabbat Ki Pehli Barish 

Writer Name: Amna Mehmood 

Category: Continue Novel

کمرے میں بلا کی خاموشی تھی. وہ ٹیبل لیمپ کی لائٹ کبھی بند کرتا اور کبھی آف ____ اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس ساتھ کیا ہو رہا ہے.....؟؟


کیا ڈی ایم نے جو کچھ بولا ہے وہ درست ہے مگر حیات بھائی جو ہر وقت کہتے رہتے ہیں پھر اس کا کیا _____ مجھے وہ بھی سچے لگتے ہے اور یہ بھی ____ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے. حدید نے اپنا سر نیچے گراتے ہوئے زیر لب دہرایا.


میں ڈی ایم کو دکھ نہیں پہنچا سکتا اور حیات بھائی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ____ آخر مجھے کیا کرنا چاہیے. کیا مجھے ان دونوں کے درمیان سے ہٹ جانا چاہیے یا ان دونوں کے درمیان صالح کا کردار ادا کرنا چاہیے.....؟؟


یہ دونوں کبھی صلح نہیں کر سکتے. بھلا کبھی آگ اور پانی کی بھی صلح ہوئی ہے. حدید کے اندر ایک سوال و جواب کی جنگ جاری تھی. وہ خود ہی سوال کرتا اور خود ہی جواب دے کے اپنے سوال کو رد کر دیتا. ابھی وہ اسی کشمکش میں مبتلا تھا کہ دروازے پر دستک کے ساتھ ہی دروازہ کھلا


یہاں اکیلے بیٹھے کیا کر رہے ہیں....؟؟ حمنہ نے سوچ بورڈ پر ہاتھ مارتے ہوئے پوچھا جبکہ پورا کمرہ روشنی میں نہا گیا. اچانک تیز روشنی کی وجہ سے حدید کی انکھیں چنیا گئیں. تو اس نے اپنی آنکھوں کے اگے ہاتھ رکھتے ہوئے حمنہ کی طرف دیکھا


تم ابھی تک سوئی نہیں ____ حدید نے اپنے جذبات اور احساسات پر قابو پاتے ہوئے سوال کیا.


اگر میں سو گئی ہوتی تو یہاں پر کیسے موجود ہوتی. حمنہ نے کہتے ہوئے کرسی اپنی جانب گھسیٹی اور حدید سے فاصلہ پر بیٹھ گئی.


کیا ڈی ایم نے سچ مچ بہت زیادہ ڈانٹا ہے.....؟؟ حمنہ کو حدید سے ہمدردی ہوئی.


نہیں انہوں نے مجھے ڈانٹا نہیں بلکہ ایک کہانی سنائی ہے. جسے سن کر میں اداس اور پریشان ہو گیا ہوں. حدید نے ہمیشہ کی طرح بہت نرمی اور پیار سے حمنہ کو جواب دیا تو وہ مسکرانے لگی.


اچھا پھر مجھے بھی وہ کہانی سنائیں. حمنہ کے اپنی گال کے نیچے ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا


نہیں تم دکھی ہو جاؤ گی اور میں تمہیں دکھی نہیں کرنا چاہتا. ابھی حدید کے منہ میں یہ الفاظ تھے کہ دروازے سے اندر آتے حارث نے اسے خشمگین نظروں سے گھورا.


ہاں تو اسے دکھی نہیں کرنا چاہتا مگر میرے دکھ میں کسی طور پر تیری وجہ سے کمی نہیں آتی. حارث بھی حمنہ کے برابر کرسی لیتا بیٹھ گیا.


کیوں اب میں نے ایسا کیا کر دیا ہے کہ تو اتنا دکھی ہے. حدید نے ہاتھ میں پین پکڑتے ہوئے حارث سے پوچھا


تو یہ سب فضول باتیں چھوڑ اور بتا کے کہاں سے بھٹکتا ہوا آیا ہے اور آ کر مجھ سے ملا بھی نہیں. وہ تو مجھے آیا جی سے پتہ چلا ہے کہ تو بڑی سرکار کو حاضری بھی دے آیا ہے. چل اب طوطے کی طرح شروع ہو جا کہ سرکار نے تجھے کیا بولا ہے. حارث نے چٹکی بجاتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا


یہی تو میں کہہ رہی ہوں کہ ڈی این نے آپ کو جو کہانی سنائی ہے وہ ہمیں بھی سنائیں. حمنہ نے بھی گفتگو میں اپنا حصہ ڈالا


کچھ نہیں بس بعض دفعہ ہم کچھ ایسا سنتے ہیں. جس پہ ہمیں یقین نہیں ہوتا. حدید نے حارث اور حمنہ کی طرف دیکھتے ہوئے نظریں چرائیں.


کیا سن لیا ہے. جس پہ تجھے یقین نہیں آ رہا. سیدھی طرح بات کر زیادہ لڑکیوں کی طرح مجھے نزاکتیں نہ دکھا. یہ نہ ہو کہ میری نیت تجھ پر خراب ہو جائے اور پھر تجھے اس پر یقین نہ آئے. حارث کی بات پر حدید کا پورا منہ کھل گیا اور اس نے حمنہ کی طرف دیکھا جو ہنس رہی تھی.


تم دونوں بہن بھائی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تم دونوں بولنے سے پہلے سوچتے نہیں ہو کہ کیا بول رہے ہو____ کس کو اور کس کے سامنے بول رہے ہو.....؟؟ حدید نے منہ بناتے ہوئے دونوں پر ایک افسوس بھری نظر ڈالی.


اچھا بات کو بدل مت اور بتا کہ ڈی ایم نے کون سی کہانی سنائی ہے. جسے سنتے ہی تیرا چہرہ اتر گیا ہے. ....؟؟ حارث نے زور دیا.


کچھ نہیں میں نے کہا نا کہ بعض دفعہ ہم کوئی ایسی بات سنتے ہیں. جس پر ہمیں یقین نہیں ہوتا. مثال کے طور پر اگر حمنہ تمہیں پتہ چلے کہ حارث تمہارا سوتیلا بھائی ہے. تو تمہارا ری ایکشن کیا ہوگا.....؟؟ حدید نے نپے تلے لفظوں میں دونوں کو دیکھتے ہوئے سوال پوچھا


لو میرا کیا ری ایکشن ہونا ہے. میں فوراً یقین کر لوں گی. یہ مجھے اپنا سگا بھائی لگتا ہی نہیں ہے. حمنہ نے حارث کے بازو پر مکا مارتے ہوئے جواب دیا. جس پر حارث نے اپنے سینے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے سر کو خم دیا.


میں بھی یہ بات بخوشی منظور کر لوں گا کہ یہ میری سوتیلی بہن ہے. اس سے میرے غم اور دکھوں میں کافی کمی آئے گی کہ یہ سوتیلی ہے تو تب میرے ساتھ ایسا سلوک کرتی ہے اگر سگی ہوتی تو ایسا نہ کرتی. یہ سٹیٹمنٹ ہم دونوں کو سیٹسفیکشن دے گی. ان دونوں کی جواب پر حدید حیران پریشان سا دونوں کو دیکھنے لگا


حمنہ کیا تمہیں ذرا بھی میری بات پہ حیرت نہیں ہوئی....؟؟ اب کی بار حدید نھ صرف حمنہ کو مخاطب کیا.


نہیں اس میں حیرت کی کیا بات ہے. جیسے اب تم میرے سوتیلے بھائی ہو _____ جیسے ہی حمنہ نے یہ جملہ ادا کیا حدید کو برے طرح کھانسی کا دورہ پڑا جب کہ حارث قہقہے لگا کر ہنسنے لگا.


زندگی میں پہلی بات تم نے بالکل ٹھیک وقت ہر کہی ہے. حارث نے حمنہ کو شاباش دی تو وہ شکریہ ادا کرنے لگی.


اچھی خاصی بات کا تم دونوں نے مل کےر بیڑا غرق کر دیا ہے. اب مہربانی فرما کر دونوں اپنے اپنے روم میں جاؤ. مجھے نیند آ رہی ہے. حدید نے ٹشو سے اپنی آنکھیں صاف کرتے ہوئے کہا


ٹھیک ہے میں جا رہی ہوں. مجھے بھی نیند آ رہی ہے مگر میں نے وہ کہانی سننی ضرور ہے. جو آپ کو ڈی ایم نے سنائی ہے. حمنہ نے کرسی سے اٹھتے ہوئے کہا


بڑی مہربانی آپ کی ___فی الحال تو آپ یہاں سے تشریف لے جائیں. حدید نے نرمی سے حمنہ کی طرف دیکھا جس پر وہ خاموشی سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گئی.


آپ جناب اتنا پھیل کر کیوں بیٹھے ہوئے ہیں.....؟؟ حمنہ کے جاتے ہی حدید نے حارث کو مخاطب کیا.


میں جانتا ہوں کہ بات انتہائی سنجیدہ ہے. اس لیے اب تو سچ سچ مجھے بتا کہ کیا بات ہے. تو حمنہ کو بے وقوف بنا سکتا ہے مگر مجھے نہیں. حارث کے اس قدر سنجیدہ لہجے پر حدید خاموشی سے اسے دیکھنے لگا اور دل میں سوچنے لگا کہ کیا اسے واقع ہی سب کچھ سچ سچ حارث کو بتا دینا چاہیے.....؟؟


میں سونے جا رہی تھی مگر پھر خیال آیا کہ جو بات بتانی آئی تھی وہ تو بتائی نہیں. تم لوگوں کو شاید پتہ نہ ہو مگر میں تمہیں بتاؤں کہ کل حرا اور ایس پی حیات کی منگنی کا فنکشن ہے. اس لیے دونوں وقت پر تیار ہو جانا. تمہیں وہاں اچھی خاصی پیاری پیاری لڑکیاں دیکھنے کو ملیں گی. حمنہ بتاتی ہوئی واپس پلٹ گئی جبکہ حدید نے حیرت سے حارث کی طرف دیکھا. جو بہت خوش دکھائی دے رہا تھا.


کیا حمنہ نے جو کہا ہے وہ بالکل درست ہے.....؟؟ حدید نے حیرت سے پوچھا


سرکار لفظ لفظ میری بہن درست کہہ کر گئی ہے. میرا بس چلتا ہےتو میں یہ تحریر سونے کے قلم سے لکھواتا کہ حرا کی منگنی ایس پی حیات ساتھ ہو رہی ہے. ہماری شرکت اس میں ہمارے لیے ہی باعث افتخار، اطمینان اور خوشی ہے. حارث کے جواب پر حدید نے افسوس سے اسے دیکھا جو بہت خوش دکھائی دے رہا تھا.


💰💰💰💰💰


ہلکے پھلکے میک اپ اور سلور گرے ساڑھی زیب تن کیے. جس پر نفیس چاندی کا کام حرا کے روپ کو چار چاند لگا رہا تھا.


ویسے یہ منگنی کا فنکشن اتنا بھی فضول نہیں ہوتا جتنا مجھے پہلے لگتا تھا. شیشے میں اپنا جائزہ لیتے ہوئے حرا نے حمنہ کی طرف دیکھا


مجھے تو فلحال یہ سارا فنکشن ہی فضول لگ رہا ہے. کیا ضرورت ہے جھوٹ موٹ کی منگنی کرنے کی ____ حمنہ نے جیسے ہی یہ الفاظ ادا کیے حرا نے فوراً اس کے منہ پر ہاتھ رکھا.


میں نے تمہیں سچ اس لیے نہیں بتایا کہ تم سات گاؤں اس کا ڈھول پیٹو. حرا نے ہاتھ ہٹاتے ہوئے اسے ڈانٹا


جب سب کو اس بات کا پتہ ہے. بزرگوں کو بھی، تمہیں بھی، ایس پی حیات کو بھی، تو پھر کس سے یہ بات چھپا رہی ہو.....؟؟ حمنہ کے سوال پر حرا نے ہاتھ کے اشارے سے اسے چپ رہنے کو کہا


تم کب تک اپنی سیلفیاں لیتی رہو گی......؟؟ حمنہ نے بور ہوتے ہوئے بالآخر پوچھا


دیکھو مجھے کیوں ایسے لگ رہا ہے کہ میں بہت خوبصورت ہوں. اس لیے میرا دل کر رہا ہے کہ میں اپنی بہت سی تصویریں بناؤں. کیا تم میرے ساتھ تصویر کھینچانا پسند کرو گی.....؟؟ حرا نے حمنہ کے آگے ہاتھ کرتے ہوئے اسے آفر ماری.


نہیں بہت شکریہ!! تم آج اس کے ساتھ تصویر بنانا جسے الو بنا رہی ہو اور وہ تمہیں _____ حمنہ نے کچھ کہنا چاہا مگر خاموش ہو گئی.


سنو وہ مجھے پیسے یا کوئی انگوٹھی تو دے گا ناااااا ____ حرا نے رازداری سے پوچھا


میرے حساب سے تو اسے تمہیں کوہ نور ہیرہ دینا چاہیے. اتنی کرپشن کرتا ہے. اتنی رشوت لیتا ہے. ب4ا پیسہ ہو گا اس کے پاس ___ آخر سب قبر میں لے کے جائے گا. حمنہ کے جواب پر حرا کچھ مطمئن ہوئی.


چلو نیچے چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے. میرا مطلب ہے کہ کس نے تماشا لگایا ہوا ہے اور کون تماش بین ہے....؟؟ ہم کب تک اس کمرے میں بیٹھے رہیں گے. حمنہ نے بوریت سے اٹھتے ہوئے کہا


سوری فلحال ہم نیچے نہیں جا سکتے. جب تک پاپا نیچے بلا نہیں لیتے. انہوں نے کہا تھا جب تک میں نہ کہوں نیچے مت آنا. حرا نے کہتے ہوئے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا.


اچھا پھر تم تھوڑی دیر ادھر رکو. میں ذرا نیچے کے حالات جان کر آتی ہوں. حمنہ کھڑی ہوئی تو حرا نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے دوبارہ اپنے ساتھ بٹھا لیا


اس میں نیچے جانے کی ضرورت نہیں ہے. حارث یا حدید کو فون کرو وہ خود ہی بتا دیں گے. حرا کی تجویز پر حمنہ نے حارث کا نمبر ڈائل کیا.


تم ہمیشہ فضول وقت پر مجھے فون کرتی ہو. اچھا خاصا مزہ آ رہا ہے. پلیز ابھی مجھے ڈسٹرب مت کرو. جیسے ہی کال اٹینڈ ہوئی حارث کی عجلت بھری آواز سپیکر سے ابھری.


حارث کے بچے مجھے بتاؤ کہ اس وقت نیچے کی صورتحال کیا ہے.....؟؟ حمنہ نے حرا کی طرف دیکھتے ہوئے موبائل کا سپیکر آن کیا.


کیوں تم اندھی ہو. تمہیں نظر نہیں آ رہا. ٹیرس پہ کھڑے ہو کر نیچے لان کا جائزہ لو. تو تمہیں خود ہی پتہ چل جائے گی نیچے کی صورتحال _____ لیکن جو بھی ہے میں بہت انجوائے کر آر ہا ہوں.


میری سوچ سے بھی زیادہ یہ ایس پی مزاخیہ ہے. ایسی عجیب و غریب فرمائشیں کر رہا ہے. ایسی تو نئی نویلی دولہن اپنے سسرال آ کر نہیں کرتی جیسے یہ نہ ہونے والا داماد کر رہا ہے. حارث کی بات پر حرا نے حمنہ سے فون چھین لیا.


حارث مجھے بتاؤ کیا بات ہے......؟, حرا نے قدرے پریشانی سے پوچھا


بات کیا ہونی ہے. وہ ایس پی صاحب پھیل کر بیٹھ گئے ہیں. اپنے ساتھ ایک عدد اپنی ہی طرح کا مولوی بھی لائے ہیں اور فرمائش یہ ہے کہ وہ نکاح کر کے جائیں گے.


مگر میں تمہیں ایک راز کی بات بتاؤں. وہ نکاح کر کے خالی جانے والے نہیں ہیں بلکہ دلہنیا بھی ساتھ لے کر جائیں گے. چلو ایک ہی دفعہ قصہ تمام ہوگا. حارث نے مزے لیتے ہوئے اطلاع دی جس پر حرا کا موڈ بگڑ گیا.


یہ کیا بات ہوئی. صرف منگنی کا کہا تھا. اس بندے کی تو وہ مثال ہے. کھڑے ہونے کی جگہ دو بیٹھ میں خود ہی جاؤں گا.


نہیں نہیں حرا بی بی!!! اب تو محاورہ درست کرو. کھڑے ہونے کی جگہ دو. لیٹ میں خود ہی جاؤ گا. وہ صاحب لیٹ گئے ہیں اور ان کو اٹھانے کے چکر میں اور بھی بہت سارے لوگ لیٹ جائیں گے. حارث کی بات پر حرا نے جھرجھری لی.


تمہیں شرم نہیں آتی. اتنی فضول بکواس کرتے ہوئے. اللہ خیر کرے. اللہ نہ کرے کوئی لیٹے. حرا نے نہ میں سر ہلایا.


جس حساب سے وہ بندہ اپنے ساتھ اسلحہ اور بندے لایا ہے. اس سے تو یہی لگتا ہے کہ تمہاری بارات اچھی خاصی دہشت گردوں پر مشتمل ہے. اور اگر اس کے آگے کسی نے چوں چاں کی تو وہ اس کی بولتی بند کر دے گا.


فی الحال تو رانا صاحب اور ڈی ایم اس ساتھ بحث و تکرار کر رہے ہیں لیکن میں ابھی بتا دیتا ہوں کہ حتمی اور آخری نتیجہ اس بندے کے حق میں ہی نکلے گا حالانکہ اس نے دھاندلی کی ہے. یہ بھی مانتا ہوں مگر کیا کریں....؟؟


حرا بی بی!! سوچا تھا اور کچھ نہیں تو تمہاری شادی کے دو تین فنکشن ہی اٹینڈ کر لوں گا. اس بہانے یونی بھی نہیں جانا پڑے گا. مگر افسوس ____حارث نے ایک سرد آہ بھری.


میں نیچے آ رہی ہوں. ایسی کی تیسی اس ایس پی کی ____اس کے ہوش ٹھکانے لگا دوں گی. بڑا آیا نکاح کرنے والا ___ جب کہا ہے منگنی ہوگی تو منگنی ہی ہوگی. حرا نے غصے سے کہتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی.


نہ نہ حرا بی بی!! یہ غلطی تو بالکل نہ کرنا ورنہ یہ حرکت تو جلتی پر تیل کا کام کرے گی. اس لیے جہاں بیٹھی ہو وہاں چپ چاپ بیٹھی رہو. تمہیں دیکھنے کے بعد کون کافر خالی ہاتھ واپس جائے گا....؟؟ حارث نے کہہ ذو معنی انداز میں کہتے ہوئے قہقہہ لگایا.


حارث کے بچے زیادہ سچویشن انجوائے نہ کرو یہ نہ ہو کہ تمہیں لینے کے دینے پڑ جائیں. حرا نے دھمکی دیتے ہوئے کال کاٹ دی.


چل ٹیرس پر چلتے ہیں ___ حرا نے موبائل صوفے پر پھینکتے ہوئے حمنہ کو اپنے ساتھ گھسیٹا


💰💰💰💰💰


دیکھو تم اپنی بات سے بدل رہے ہو. میں نے صرف منگنی کا کہا تھا. رانا صاحب نے اب کی بار انتہائی نرمی سے حیات کو مخاطب کیا. جو بلیو کلر کا تھری پیس سوٹ پہننے انتہائی خوبصورت مسکراہٹ لبوں پہ سجائے مطمئن سا ان کے سامنے بیٹھا تھا.


آپ بیٹی والے ہیں. میں نہیں چاہتا کہ آپ پر زیادہ بوجھ پڑے. آپ نکاح کریں اور اپنی بیٹی کو دعاؤں ساتھ رخصت کر دیں. . حیات نے رانا صاحب کے پریشان چہرے کو دیکھتے ہوئے مزے سے کہا


مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ بھائی آپ کو اچانک شادی کا اتنا شوق کیسے چڑھ گیا ہے.....؟؟ حدید نے میسج ٹائپ کرتے ہوئے حیات کو سینڈ کیا.


بس جب اپنا بھائی بے وفا نکل آئے اور دشمن کی صف میں جا کھڑا ہو. تو انسان کا دل کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک وفا دار بیوی نما ساتھی ہو. حیات نے ریپلائی دیا.


جیسے آپ کو تو معلوم ہی نہیں کہ وہ کتنی وفادار بیوی ثابت ہو گی.....؟؟ حدید نے بہت سارے ہنسی والے ایمو جی بناتے ہوئے میسج سینڈ کیا.


وہ میرا مسئلہ ہے. تجھے زیادہ دانت نکالنے کی ضرورت نہیں. یہ نہ ہو کہ میں تیری بولتی ابھی بند کر دوں. حیات نے غصے کے ایموجی کے ساتھ ریپلائی دیا تو حدید نے خاموشی سے موبائل پاکٹ میں رکھ لیا.


دیکھو بیٹے ابھی میں ذہنی طور پر بہت ڈسٹرب ہوں. خاور کا بیٹا جیل سے باہر نکل آئے اور بھی کچھ معاملات ہیں. وہ سیٹل ہو جائیں. تو پھر میں اپنی بیٹی کی شادی دھوم دھام سے کروں گا. میری ایک ہی بیٹی ہے اور اسے لے کر میرے بہت سارے ارمان ہیں. لہٰذا تم بھی ہمیں اس وقت پریشان نہ کرو اور جتنی بات ہمارے درمیان ہوئی تھی. اس پر عمل کرو. مہمان بہت زیادہ ہیں. بہتر یہی ہوگا کہ اس معاملے کو فی الحال یہیں ختم کرو. رانا صاحب نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حیات سے کہا جب کہ رانا خاور اور ڈی ایم دونوں ہی ان کے ساتھ صوفے پر برا جمال تھے.


دیکھیے میرے پاس اس چیز کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ اگر میں آپ کی بات مان لوں تو آپ بالکل ویسا ہی کریں گے جیسا آپ کہہ رہی ہیں. حدید نے اپنے کوٹ کا بٹن کھولتے ہوئے ان کی طرف جھکتے ہوئے کہا


میں گارنٹی دیتا ہوں. پہلی بار ڈی ایم نے گفتگو میں مداخلت کی. تو حیات کی آنکھیں چمکنے لگیں.


ٹھیک ہے میں آپ کی گارنٹی ماننے کو تیار ہوں مگر ____ حیات نے جان بوجھ کر اپنا جملہ ادھورا چھوڑا. جس پر سب اس کی طرف متوجہ ہوئے.


مگر کیا ___ ڈی ایم نے حیات کا جملہ دہرایا.


مگر مجھے گارنٹی کے طور پہ آپ سے کچھ چاہیے. اگر آپ اپنی بات پہ پورے اتریں گے تو وہ میں آپ کو واپس کر دوں گا اور اگر آپ اپنی بات پہ پورے نہ اترے تو پھر میں اس چیز کے لیے آپ کو جواب دے نہیں. حیات کی بات پر ڈی ایم سوچ میں پڑ گئے. جس پر رانا صاحب نے ان کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے انہیں دلاسا دیا.


میں تمہیں کھنہ پل والی زمین نہیں دوں گا. اس کے علاوہ تم جو بھی مانگتے ہو میں دینے کو تیار ہوں. رانا صاحب کے جواب پر حیات کے لبوں کو پھیکا سی مسکراہٹ چھو گئی.


مجھے وہ زمین چاہیے بھی نہیں. میں نے کون سا وہاں اپنا مزار تعمیر کروانا ہے. جو مجھے اتنی زمین چاہیے. حیات کا لہجہ تلخ بھرا تھا.


ٹھیک ہے پھر بولو کیا چاہیے....؟؟ ڈی ایم نے اب کی بار کھلے دل سے آفر دی.


آپ نے کہہ دیا ہے تو مجھے اعتبار آگیا ہے. بہت دیر ہو رہی ہے. میرے خیال سے اگر آپ نے کوئی رسم کرنی ہے تو کر لیں اور اگر صرف اپنے مہمانوں کو انفارم کرنا چاہتے ہیں. تو وہ بھی کر دیں. حیات نے صوفے ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے اپنا موبائل نکالا. حیات کے جواب پر جہاں باقی سب حیران تھے وہیں حدید بھی شدید حیرت میں ڈوبا ہوا تھا.


جب وہ آپ کو خود آفر دے رہے ہیں تو آپ بولتے کیوں نہیں. مانگتے کیوں نہیں کہ آپ کو کیا چاہیے....،؟ حدید نے نہ چاہتے ہوئے بھی میسج ٹائپ کیا.


مجھے فی الحال کچھ نہیں چاہیے سوائے "سکون" کے _____ میسج کا جواب دیتے حیات اپنا موبائل استعمال کرنے لگا جب کہ رانا صاحب نے کھانا لگانے کا اشارہ دیا.


آپ نے مجھے بہت مایوس کیا ہے. میں نے آپ کی بہت تعریفیں سنی تھی. لیکن آپ تو اتنی اسانی سے مان گے. اگر آپ کی جگہ میں ہوتا تو دلہن لے کر گھر جاتا. حارث نے حیات کے پہلو میں بیٹھنے ہوئے کہا تو حیات مسکرانے لگا.


بے فکر ہو دلہن لے کر ہی جاؤں گا. تمہارے لیے نہیں چھوڑتا. حیات کے جواب پر حارث کی سٹی گم ہو گئی اور وہ اسے حیرت سے دیکھنے لگا.


یہ دونوں آپس میں کیا باتیں کر رہے ہی. ں ٹیرس سے لان میں دیکھتے ہوئے حرا نے حمنہ سے پوچھا


مجھے کیا پتا.....؟؟ حمنہ نے کندھے اچکائے


💰💰💰💰💰



آپ مجھ سے ناراض ہیں....؟؟ حدید نے حیات کے قریب بیٹھتے ہوئے رازداری سے پوچھا


نہیں ____ یک لفظی اور انتہائی سنجیدہ جواب دیا گیا.


پھر آپ نے مجھے کیوں نہیں بتایا کہ آپ کا آج نکاح ہے...؟ حدید کے لہجے میں گلہ تھا.


اچھا کیا ایسا ہے ____ حیات نے اپنی مسکراہٹ دباتے ہوئے پوچھا


ایسا ہی تھا مگر کچھ دیر پہلے سب تبدیل ہو گیا. پتہ نہیں کیوں....؟؟ حدید نے کندھے اچکائے


اگر تمہیں اتنا شوق ہو رہا ہے تو تمہارا شوق پورا کر دوں. حیات کا انداز سوالیہ تھا.


کیسی باتیں کرتے ہیں کون سا میرا نکاح ہو رہا ہے. جو آپ یوں مجھ سے پوچھ رہے ہیں. حدید شوخ ہوا.


تمہارا بھی کروا دوں....؟؟ حیات کی آفر پر حدید شرارت سے مسکرایا


آپ ایسا کر سکتے ہیں...؟ ؟ حدید نے آبرو اچکاتے ہوئے پوچھا


تم شک ہے ___ حیات بے خد سنجیدہ لگ رہا تھا.


سیریسلی ____ حدید نے تصدیق چاہی


ابھی دیکھو ___ حیات نے کہتے ہوئے اپنا موبائل نکالا اس سے پہلے کہ وہ کچھ کرتا رانا صاحب تیز قدم چلتے ہیں ہوئے حیات کے قریب آ رکے. جبکہ باقی لوگ کھانا کھانے میں مصروف تھے.


جب ہم نے تمہاری ہر بات مان لی ہے تو پھر اس حرکت کا مطلب....؟؟ رانا صاحب کے چہرے پر غصہ اور فکر دونوں کے آثار نمایاں تھے.


اب کیا ہوا ہے.....؟؟ حیات نے موبائل ہاتھ میں گھماتے ہوئے آرام سے پوچھا. جب کہ حدید دونوں کو غور سے دیکھ رہا تھا.


تم جانتے ہو اچانک رانا خاور کے بیٹے کو کہیں لے جایا جا رہا ہے اور میں اچھے سے جانتے ہوں تم اسے پولیس حملے میں مروا دوں گے. جیسے ہی رانا تنویر نے یہ بات کہی حیات کے چہرے پر شاطرانہ مسکراہٹ ابھری.


مگر میں تو یہاں ہوں آپ کے سامنے، میں کیا کر سکتا ہوں. حیات نے ایک قدم پیچھے لیتے ہوئے صاف انکار کیا.


تم سب کر سکتے ہو بلکہ یہ گیم ہی تم نے کھیلی ہے. رانا صاحب کے الزام پر حیات نے نقلی جمائی لی جیسے اسے نیند آ رہی ہو.


دیکھیں اب آپ مجھ پہ الزام لگا رہے ہیں. حیات پہلے سے بھی زیادہ پرسکون دکھائی دے رہا تھا.


اگر تم نے کچھ نہیں کیا تو پلیز کچھ کرو. رانا صاحب کا لہجہ اچانک التجائیہ ہوا.


ابھی آپ الزام لگا رہے تھے کہ میں نے کچھ کیا ہے. اب آپ کہہ رہیں ہیں کہ پلیززز کچھ کرو. مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ اصل میں مجھ سے چاہتے کیا ہیں.....؟؟ حیات کی معصومیت عروج پر تھی. جسے دیکھتے ہوئے حدید مسکرایا.


اس مشکل وقت میں ہماری مدد کرو. رانا صاحب بہت بےبس دکھائی دے رہے تھے.


میں آپ کی کیا مدد کر سکتا ہوں....؟؟ حیات نے روایتی انداز میں پوچھا


ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم رانا خاور کے بیٹے کو آزاد کر دو. رانا تنویر کی بات پر حیات سر ہاں میں ہلانے لگا


ہو سکتا ہے. بلکل ہو سکتا ہے. اس دنیا میں کیا نہیں ہو سکتا. آپ حکم کریں. حیاد نے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے عاجزی کی انتہا کی جو پاس کھڑے حدید کو بالکل ہضم نہیں ہو رہی تھی کیونکہ یہ سب حیات کی شخصیت کا خاصہ نہ تھا


ٹھیک ہے پھر تم کچھ کرو کچھ ایسا جس سے ہماری زندگی میں سکون آ جائے اور ہم مطمئن ہو جائیں. رانا صاحب کے کہنے پر حیات سر ہاں میں ہلانے لگا


سر آپ کا کام تو ہو جائے گا مگر وہ کیا ہے نا کہ میں گھر سے یہ کہہ کے نکلا تھا کہ شادی کرنے جا رہا ہوں. اب اگر میں خالی ہاتھ گھر جاؤں گا تو مجھے اپنے ملازمین کے سامنے بہت شرمندگی اٹھانی پڑے گی. اپ میری بات سمجھ رہے ہیں ناااااا ____ گھوم پھر کے حیات وہیں آ گیا تھا جہاں سے بات چلی تھی. رانا خاور نے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے ایک گہرا سانس خارج کیا


ٹھیک ہے میں اپنی بیٹی سے بات کرتا ہوں. رانا صاحب کہتے ہوئے اندر کی طرف بڑھ گئے.


میرے خیال سے بھائی آپ کو یہ چچوڑی حرکت نہیں کرنی چاہیے تھی. حدید نے ناگواری سے حیات کی طرف دیکھا


میں نے کوئی حرکت نہیں کی. میں تو تمہارے ساتھ کھڑا ہوں. پتہ نہیں کیا ہو رہا ہے. ابھی پتہ کرتا ہوں. حیات نے کہتے ہوئے اپنے موبائل پر ایک نمبر ڈائل کیا.


جب آپ کو پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے. تو پھر آپ کیا کریں گے.....؟؟ حدید کو تجسس ہوا.


نہ میں نے پہلے کچھ کیا تھا اور نہ اب کچھ کروں گا. خود بخود ہی ہر چیز سیدھی ہوتی جا رہی ہے. حیات نے شرارت سے کہتے ہوئے موبائل کان ساتھ لگایا جبکہ حدید سر نفی میں ہلاتا رانا صاحب کے پیچھے ہی اندر کی طرف بڑھ گیا.


💰💰💰💰💰


مجھے نہیں پتہ، میرے بھی کچھ ارمان ہیں. میں نہیں مانتی. بھلا ایسے شادی ہوتی ہے. اس طرح شادی کرتے ہیں. میں نے کتنے پلان بنائے تھے شادی کے ___ حرا نے رو رو کے اپنا برا حال کر لیا تھا جبکہ اس کے آس پاس چیزوں کی جو حالت تھی وہ حرا سے بھی زیادہ قابل رحم تھی.


میری بات سمجھنے کی کوشش کرو. یہ شادی ایک مجبوری ہے. حمنہ نے تسلی دی. اس سے زیادہ اس کے پاس تسلی دینے کے لیے کوئی جملہ نہیں تھا.


مجھے تم سب لوگوں کی باتیں سمجھ آ رہی ہیں. میں کوئی بچی نہیں ہوں. لیکن میں نے اس طرح شادی نہیں کرنی. بھلا اس طرح شادی ہوتی ہے. حرا کے بھرپور احتجاج پر حدید کو اس پر بہت ترس آیا.


اچھا دیکھو تم پریشان نہ ہو. ایس پی حیات اتنا برا انسان نہیں ہے. جتنا تم سمجھ رہی ہو. حدید نے بھی اسے اپنے طور پر بہتر تسلی دی.


مجھے ایس پی حیات سے مسئلہ نہیں ہے. اگر کوئی مسئلہ ہوا تو اسے مجھ سے ہوگا مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ میری شادی کسی سے بھی کر دو. مجھے اس شخص سے مسئلہ نہیں. مجھے مسئلہ اپنی شادی سے ہے. شادی اس طرح ہوتی ہے. اس طرح شادی کرتے ہیں. حرا نے ایک دفعہ پھر دھواں دھار طریقے سے رونا شروع کیا جبکہ حارث اسے مسلسل ٹشو مہیا کر رہا تھا اور اب تک چار ڈبے ٹشو کے خالی ہو چکے تھے.


تمہیں ایس پی حیات سے اگر مسئلہ ہے. تو کچھ ٹائم بعد طلاق لے لینا اور اپنی پسند کے کسی بندے سے شادی کر لینا. آج کل طلاق تو فیشن بنی ہوئی ہے. پہلے لوگ ویڈنگ ceremony کرتے تھے. آج کل تو پراپر ڈائیورس ceremony بھی ہو رہی ہے.


اگر تمہاری شادی کا فنکشن دھوم دھام سے نہیں ہو رہا. تو تم اپنے طلاق کا فنکشن خوب زوروشور سے کرنا. حارث کی تجویز پر حرا کے ساتھ ساتھ حمنہ اور حدید کا بھی منہ کھل گیا.


تم اس سے بہتر آئیڈیا نہیں پیش کر سکتے.... ؟؟ حدید نے طنز کیا


نہیں میرے پاس اس سے بھی زیادہ بہترین ائیڈیا ہے. حارث نے حدید کو دیکھتے ہوئے آنکھ ماری. جس پر حدید نے قریب بڑا کشن زور سے اچھال کر حارث کی طرف پھینکا


اگر تمہیں ایس پی حیات سے مسئلہ نہیں ہے تو پھر کس بات سے مسئلہ ہے. کیوں رو رو کر یوں ہلکان ہو رہی یو....؟؟ حدید کے سوال پر وہ ٹیچ یو سے اپنے آنسو صاف کرتی اسے دیکھنے لگی.


مجھے مسئلہ اپنی شادی سے ہے. مجھے یہ مسئلہ نہیں ہے کہ میری شادی کس سے ہو رہی ہے. مجھے مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی ایسے طریقے سے کیوں ہو رہی ہے......؟؟


شوہر جو بھی ہو. اسے خود ہی اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنا پڑتا ہے. اس لیے مجھے ایس پی حیات سے کوئی فرق نہیں پڑتا. میں اس کو ٹھیک کر لوں گی مگر مسئلہ پھر وہی ہے کہ شادی ایسے ہوتی ہے.....؟؟ حرا نے ایک بار پھر رونا شروع کیا.


مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ شادی ایسے ہوتی سے کیا مراد ہے....؟؟ حدید نے حمنہ اور حارث کی طرف دیکھتے ہوئے بیچارگی سے پوچھا


دیکھو حدید میری بات غور سے سنو. شادی ایک ہی بار ہوتی ہے. میرا مطلب ہے کہ جو پہلی شادی ہے ناااااا ____ اس کی اپنی ہی بات ہوتی ہے. بعد میں اگر آپ دوسری یا تیسری شادی کر لیں. تو اس میں وہ مزہ نہیں ہوتا. جو پہلی شادی میں ہوتا ہے. اب میں تمہیں بتاتی ہوں کہ شادی کیسے ہوتی ہے....؟؟ حرا نے ایک دم اپنا رونا بھولتے ہوئے حدید کو مخاطب کیا تو وہ اسے پھٹی انکھوں سے دیکھنے لگا.


شادی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ سب سے پہلے شادی کے کارڈ چھپتے ہیں. تاکہ چار لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اپ کی شادی ہے. اس کے بعد پورے گھر کو لائٹوں سے سجایا جاتا ہے. تیل مہندی کا فنکشن ہوتا ہے. پھر اس کے بعد ڈھولکی پھر بارات اور آخر میں ولیمہ ہوتا ہے.


سارے گھر کو سجایا جاتا ہے. فوٹو شوٹ ہوتا ہے. ویڈیو بنتی ہے. سٹیٹس اپلوڈ کیا جاتا ہے اور میری شادی اتنی بور نہیں، نہیں ___ حرا نے اپنی بات کے آخر میں ایک دفعہ پھر زور و شور سے رونا شروع کر دیا تو حدید کو سمجھ آیا کہ سارا چکر سٹیٹس کا ہے.


اب سمجھ آیا کہ حرا بی بی کو اصل میں کیا مسئلہ ہے....؟؟ حارث نے حدید کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا مگر انداز ایسا تھا کہ سکون مل گیا.


بڑا ہی کوئی کمینہ انسان ہے تو، اگر تجھے یہ بات سمجھ آ رہی تھی تو تُو مجھے بتا سکتا تھا. حدید نے اسے گھورتے ہوئے کہا


میرے بتانے میں اور محترمہ حرا بی بی کے بتانے میں بہت فرق ہے. میں بتاتا تو شاید تجھے اتنا مزہ نہ آتا جتنا اب آیا ہے. حارث نے ایک آنکھ ونک کرتے ہوئے جواب دیا تو حدید نفی میں سر ہلاتا اٹھ کھڑا ہوا.


اب تم کدھر جا رہے ہو....؟؟ حدید کو جاتا دیکھ کر حرا نے پکارا.


میں کوشش کرنے لگا ہوں کہ تمہارے مسئلے کا کوئی بہتر حل نکل آئے. میں ایس پی حیات کو لے کر آتا ہوں. تم اپنی ساری فرمائشیں سوری میرا مطلب یے کہ خدشات گوش گزار کر دو. مجھے امید ہے کہ کوئی بہتر حل نکل آئے گا. حدید کہتا ہے کمرے سے باہر نکل گیا.


اچھا اگر یہ بات ہے تو پھر پاپا سے کہہ دو کہ مجھے شادی پر کوئی اعتراض نہیں لیکن رو رو کے میرے سر درد کر رہا ہے. ایک اچھی سی چائے تو منگوا دو. حرا کی فرمائش پر حمنہ نے اسے ناراضگی سے دیکھا.


جانتی ہوں تم نے بھی ابھی تک کچھ نہیں کھایا. حارث ایسا کرو کہ میرے اور حمنہ کا کھانا ادھر اوپر ہی لا دو اور سنو جتنی ڈشز بنی ہیں سب کی سب لانا.


ارے واہ میں کوئی تمہارا نوکر ہوں. میں تو خود تمہارے گھر میں ایک مہمان ہوں. اپنے نوکروں سے کہو نا کہ تمہارا کھانا اوپر لائے. حارث نے ٹشو پیپر کا ڈبہ حرا کی طرف پھینکتے ہوئے کہا


اس سے پہلے کہ میں پھر اونچا اونچا رونا شروع کر دوں. حارث مجھ سے ایسے بات نہیں کرو. حرا نے رونے والی شکل بنائی تو حارث خاموشی سے کمرے سے باہر نکل گیا.


تمہیں لگتا ہے کہ ایسے بات بن جائے گی. تم کامیاب ہو جاؤ گی. حارث کے جاتے ہی حمنہ نے رازداری سے پوچھا جس پر حرا نے سر ہاں میں ہلایا


💰💰💰💰💰


کمرے میں اتنے سارے لوگ موجود تھے مگر بلا کی خاموشی تھی. سب کے سب بہت غور سے حیات کو دیکھ رہے تھے اور حیات کو یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اسے اس موقع پر کیا کہنا چاہیے کیونکہ اس کا پہلے ایسا کوئی تجربہ نہ تھا.


میں نے آپ کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ آپ نے ایک بہت بڑی مصیبت کو گلے لگایا ہے. آپ کی سوچ ہے کہ یہ لڑکی کتنی بڑی ڈرامے باز ہے. سٹار پلس کے ڈراموں سے زیادہ ڈرامے کرتی ہے. حدید نے حیات کے قریب سرگوشی کرتے ہوئے کہا


میں نے اس ڈرامے کی کچھ قسطیں دیکھی ہیں. اندازہ ہے مجھے ___ جس انداز میں حدید نے بات کی اسی انداز میں حیات نے اسے جواب دیا.


دیکھو بیٹے حرا میری اکلوتی بیٹی ہے اور اس کے کچھ ارمان ہیں. تم وہ پورے کر دو. میں نہیں چاہتا کہ میری بیٹی کے دل میں کسی قسم کی کوئی کسک رہ جائے. تم پلیز اس کی فرمائش پوری کر دو. رانا صاحب نے انتہائی شریفانہ انداز میں حیات کو مخاطب کیا تو وہ حرا کی طرف دیکھنے لگا جس کی رو رو کے آنکھیں بہت لال ہو رہی تھی.


مگر میں اتنے تھوڑے وقت میں اتنی ساری فرمائشیں پوری نہیں کر سکتا. حیات نے صاف گوئی سے کام لیا تو حرا نے اونچا اونچا رونا شروع کر دیا.


آپ لوگ بات سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے. اتنی رات ہو گئی ہے. میں یہ سب چیزیں کیسے مینج کر سکتا ہوں. سوچنے والی بات ہے...؟ ؟ حیات نے رانا صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا


میں نے کب کہا ہے کہ ساری باتیں ایک ساتھ پوری کریں. فی الحال آپ صرف گاڑی سجا دیں. اپنا گھر نہیں تو ایک کمرہ تو سجا ہی سکتے ہیں. منہ دکھائی میں صرف مجھے ڈائمنڈ رنگ دے دیں. باقی کے فنکشن ہم بات میں کر لیں گے. حرا نے سنجیدگی سے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو حیات کی پوری آنکھیں کھول گئیں.


بی بی باقی کون سے فنکشن رہ جاتے ہیں....؟؟ حیات کے طنز پر حرا نے ایسے سر ہلایا جیسے کہہ رہی ہو کہ تمہیں تو بات سمجھ ہی نہیں آ رہی.


دیکھو ہم پہلے "ولیمہ" کر لیتے ہیں. اس کے بعد "بارات" کا فنکشن رکھ لیں گے .پھر "تیل مہندی" اور آخر "ڈھولکی" کیونکہ ویڈیو میں کس کو پتہ چلے گا کہ پہلے کون سا فنکشن ہوا تھا......؟؟


پہلے ہم ویڈیو میں مہندی کے ریکارڈنگ دکھا دیں گے. پھر بارات کی اور آخر میں ولیمے کی ____ضروری نہیں کہ شادی ہمیشہ ascending order میں ہو. کبھی کبھی descending order میں بھی ہو جاتی ہے. حرا کی بات پے حیات نے اسے داد دیتی نظروں سے دیکھا جب کہ حارث اور حدید کا ہنس ہنس کے برا حال تھا. یہاں تک کہ حارث کی آنکھوں میں آنسو اگئے.


میں نے اپنی زندگی میں پہلا شخص دیکھا ہے جو اپنی ایکس منگیتر کی شادی پر رو رہا ہے. حیات نے حارث پر طنز کیا تو وہ سینے پہ ہاتھ رکھتا اپنے آنسو صاف کرنے لگا.


میرا "دکھ" اتنا بڑا ہے کہ میرا رونا بنتا ہے. حارث کے جواب پہ حدید نے قہقہہ لگایا جبکہ باقی سارے لوگ خاموش تھے خاص طور پہ ڈی ایم پہ بلا کی خاموشی چھائی ہوئی تھی.


یہ اصل میں "خوشی" کہنا چاہ رہا ہے مگر خوشی اتنی زیادہ ہے کہ لفظ الٹ پلٹ ہو رہے ہیں. حدید نے حارث کا جملہ درست کرتے ہوئے حیات کے کان میں سرگوشی کی. تو وہ اسے کھا جانے والی نظروں سے گھورنے لگا


نہیں میرے لیے یہ سب ممکن نہیں ہے. سنجیدگی سے حیات نے انکار کیا.


چلو ٹھیک ہے پھر میں اس شادی کے لیے راضی نہیں. پاپا اب آپ گواہ رہنا کہ اس شخص نے "انکار" کیا ہے میں نے نہیں. میں آپ کی نافرمان اولاد نہیں. اب اپ کا مجھ سے کوئی گلہ نہیں بنتا. حرا نے فوراً اپنی آنکھیں صاف کرتے ہوئے پر اعتماد لہجے میں سب کی طرف دیکھ کر کہا تو ایک منٹ کے دسویں سیکنڈ میں حیات کو پوری کہانی سمجھ آگئی.


(حرا بی بی!! ایسے تو میں تمہیں جیتنے نہیں دوں گا....؟؟ حیات نے دل میں حرا کو مخاطب کیا جو اب بہت خوش دکھائی دے رہی تھی.)


ٹھیک ہے مجھے منظور ہے. میں گاڑی بھی سجا دیتا ہوں. کمرہ بھی اور منہ دکھائی جو اس کو چاہیے وہ بھی لے دیتا ہوں. آپ لوگ مجھے صرف تین گھنٹے دیں. حیات نے گھڑی پہ نظر مارتے ہوئے کہا اور سب کی طرف دیکھتا کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ حعا کا چہرہ ایک بار پھر لٹک گیا.


گیم الٹ گئی ہے. حمنہ نے حرا کے کان میں سرگوشی کی.


جو بھی ہے. میں ہار ماننے والی نہیں ہوں. تم دیکھتی جاؤ کہ میں کیا کیا کرتی ہوں. حرا نے دوبدو جواب دیا.


💰💰💰💰



(🎉🎉🌹🌹نکاح اسپیشل 🎉🎉🌹🌹)


سمجھ نہیں آ رہا کہ کس مصیبت میں پھنس گیا ہوں. "ہاں" کروں تب مصیبت "نہ" کروں تب مصیبت ____ حیات نے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بے چینی سے اپنی گاڑی کے قریب ٹہلتے ہوئے سوچا


جس کسی سے کچھ بھی کہہ رہا ہوں. وہ پہلے تو حیرت سے میری شکل دیکھنے لگتا ہے. بعد میں ہنستا ہی چلا جاتا ہے. جیسے میں کارٹون ہوں یا میں نے انہیں کوئی لطیفہ سنایا ہو. میری زندگی کا یہ انتہائی عجیب و غریب "تجربہ" ہے. حیات نے بڑبڑاتے ہوئے اپنی گاڑی کے ساتھ کوئی تیسرا چکر کاٹتا. جبکہ حدید گاڑی کے بونٹ پر بیٹھا خاموشی سے گردن جھکائے حیات کی باتوں پر مسکرا رہا تھا.


تمہیں کس چیز کی ہنسی آ رہی ہے....؟؟ اچانک حدید کی ہنسی کو نوٹ کرتے حیات نے اس کی گردن پر ایک تھپڑ ریسیو کیا.


کچھ نہیں اصل میں ہمارے بڑے نہیں ہیں نا تو ہمیں مشکل کا سامنا ہے. ورنہ شاید اتنی مشکل نہ ہوتی. حدید نے اپنی ہنسی کو کنٹرول کرتے ہوئے وضاحت دی.


میں اچھے سے جانتا ہوں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے. نہ تم جذباتی ہو اور نہ میں ہو رہا ہوں. مفت کی مصیبت گلے ڈال لی. حیات نے ایک دفعہ پھر سر نفی میں ہلاتے ہوئے موبائل کی طرف دیکھا. جس پہ کچھ دیر پہلے اس نے اپنے اسسٹنٹ کو گاڑی اور گھر سجانے کا حکم دیا تھا.


کیا جواب آیا. یہ سب کچھ ریڈی ہونے میں کتنی دیر لگے گی. مجھے بھی آپ ساتھ لے کر جائیں گے. یا میں لڑکی والوں میں شامل ہوں....،؟ حدید نے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا


اگر کوئی جواب آتا تو میں تمہیں نہ بتاتا. میں اس طرح شکل لٹکا کر یہاں گھوم رہا ہوتا. حیات نے سڑک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ناراضگی سے کہا


بھائی آپ تو خوامخواہ ناراض ہو رہے ہیں. آج تو آپ کی شادی ہے. آپ کو خوش ہونا چاہیے. حدید کی بات پر حیات نے ایک آبرو اچکاتے ہوئے اس کی طرف دیکھا. (جیسے پوچھ رہا ہو کہ کیا میری شادی ہے......؟؟)


آپ کو کہا بھی تھا کہ پنگا نہ لے. وہ تو بے وقوف ہے، نہ سمجھ ہے، اس میں عقل نام کی کوئی چیز نہیں مگر اپ تو ماشاءاللہ سے اتنے پڑھے لکھے، سمجھدار، سینیئر افیسر ہیں. آپ کو یہ حرکتیں زیب نہیں دیتیں.


میں تو کہتا ہوں. ابھی بھی وقت ہے. اندر جا کر انکار کر دیں. کچھ نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ وہ بچی بیچاری خوش ہو جائے گی. کہ اس نے آپ کو ہرا دیا. حدید کی بات پر حیات نے اسے مسکراتے ہوئے دیکھا


تمہیں مجھ سے زیادہ اس بچی کی خوشی عزیز ہے. جس نے 15 منٹ کے اندر اندر مجھے گھما کے رکھ دیا ہے. آخر میں حیات نے دانت پیستے ہوئے پوچھا


وہ آپ کے ساتھ سوٹ نہیں کرتی. آپ کو اپنی طرح کسی صوبر خاتون سے شادی کرنی چاہیے. حدید نے اب کی بار سنجیدگی سے کہا


تیرا مطلب ہے کہ میری عمر بہت زیادہ ہو گئی ہے اور مجھے کسی عمر رسیدہ عورت سے شادی کرنی چاہیے. حیات نے موبائل پاکٹ میں رکھتے ہوئے سینے پہ ہاتھ باندھے.


نہیں میرا کہنے کا یہ مطلب نہیں ہے. میرا یہ مطلب ہے کہ اس کے ساتھ آپ "پریشان" رہیں گے "خوش" تو ناممکن ہے _____ حدید نے ادھر اُدھر نظر دوڑائی.


اس بات کا فیصلہ وقت کرے گا کہ کون کس کے ساتھ خوش رہتا ہے اور کس کے ساتھ اداس ____ حیات نے گھڑی دیکھتے ہوئے سرسری سا جواب دیا.


ویسے ڈئیر برادر!! ہماری پلاننگ میں یہ سب شامل نہیں تھا. اچانک حدید کو غصہ آیا.


ہاں اگر تم "عشق" لڑا سکتے ہو. تو کیا میں "شادی" نہیں کر سکتا ____ عشق کرنا بھی ہماری پلاننگ میں شامل نہیں تھا. حیات کے جواب پر حدید خاموشی سے اسے دیکھنے لگا جس کے چہرے پر بلا کی سنجیدگی تھی. مطلب وہ مذاق نہیں کر رہا تھا.


اپے سیریس ہیں ____ حدید نے آخری دفعہ تصدیق چاہی.


ہاں بالکل تمہیں اندازہ نہیں ہو رہا. ہوا میں خنکی محسوس کرتے ہوئے حیات نے پینٹ کی پاکٹ میں ہاتھ ڈالے.


مطلب یہ کہ آپ کی شادی پھر decending order میں ہی چلے گی. یعنی "الٹی شادی" ______ حدید نے دوبارہ اندر کی طرف پلٹتے ہوئے رک کر پوچھا جس پر حیات نے کندھے اچکائے.


پتہ نہیں اور کتنا وقت لگے گا. آگے آدھی رات ہو گئی ہے. حیات نے رانا ہاؤس کو باہر سے دیکھتے ہوئے دل میں سوچا جب کہ وہ اندر کے ہنگامے سے بے خبر تھا.


💰💰💰💰💰


زیادہ تر مہمان تو کھا پی کر چلے گئے تھے مگر رانا صاحب کے قریبی دوست، احباب اور چند گنتی کے رشتے دار ابھی بھی ان کے لان میں موجود تھے. جن کو یوں رانا صاحب کی اکلاتی بیٹی کی شادی پر شدید حیرت تھی مگر وہ کچھ پوچھنے اور بولنے سے قاصد تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ جواب نہیں ملے گا. لہٰذا وہ خاموشی سے بیٹھے نکاح کا انتظار کر رہے تھے. یہ ان کی مجبوری تھی کیونکہ رانا صاحب کا حکم تھا.


میرے خیال سے اب آپ کا بیٹا بالکل محفوظ ہے. صبح کا سورج نکلتے ہی وہ آپ کے گھر پر ہوگا. لہٰذا اب آپ میرا وقت ضائع نہ کریں اور وعدے کے مطابق جلد نکاح شروع کروائیں. کیونکہ میں بہت تھکا ہوا ہوں اور جلدی سونے کا عادی ہوں. حیات نے انتہائی بیزاری سے اپنے کلائی میں بندھی قیمتی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے رانا خاور کو مخاطب کیا. جو ہاتھ میں حیات کا موبائل لیے کچھ دیکھ رہے تھے.


ٹھیک ہے اب میں مطمئن ہوں رانا خاور نے بڑے رانا صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے حیات کو اس کا موبائل واپس کیا. تو بڑے رانا صاحب نے بیچارگی سے ڈی ایم کی طرف دیکھا


چلیں مولوی صاحب نکاح شروع کریں. رانا صاحب نے بڑی مجبوری سے یہ جملہ ادا کیا. اس وقت رانا صاحب کے عظیم الشان ڈرائنگ روم میں 20 لوگ ہونے کے باوجود بھی بلا کی خاموشی تھی.


ویسے تو تقریباً سبھی اس نکاح سے ناخوش دکھائی دے رہے تھے مگر سب سے زیادہ جو ہستی نا خوش تھی. وہ نتاشہ بیگم کی تھی. ان کی شکل اور آنکھیں جس طرح حیات کو دیکھ رہی تھیں. اگر حیات خود بھی نوٹس لے لیتا تو اس کی روح کانپ جاتی.


ایک منٹ نکاح شروع کرنے سے پہلے حق مہر تو مقرر کر لیں. حرا رانا صاحب کی بات کے اختتام پر فوراً بول پڑی.


حق مہر کی بات کرنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ میں جہیز نہیں لے رہا. حیات کا انداز جتلانے والا تھا.


جہیز تو ایک لعنت ہے. اب میرے پاپا اپنے ہونے والے داماد کو لعنت تو نہیں دے سکتے حالانکہ پولیس والوں کو اس کی خاصی عادت ہوتی ہے .حرا کے جواب پر حیات نے اسے انتہائی غصے سے دیکھا جب کہ حمنہ کا منہ حیرت سے کھل گیا.


حرا کچھ تو خیال کرو. اتنے سارے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں. حمنہ نے دبی آواز میں سرگوشی کی.


ویسے اگر آپ کسی وکیل کی بجائے اپنی بھتیجی کی خدمات لے لیتے تو آپ کا بچہ بہت پہلے جیل سے باہر نکل آتا. حیات نے طنز کیا تھا یا تعریف مگر حرا کو اچھی لگی.


دیکھو بیٹے حرا کہہ تو ٹھیک ہی رہی ہے. ہمیں اس کی سیکورٹی کے لیے تمہاری طرف سے کچھ تو چاہیے ہوگا. بتاؤ تم حق مہر میں اسے کیا دو گے.....؟؟ ڈی ایم نے بہت سنجیدگی سے حیات کی طرف دیکھا تو اس کے ماتھے پر کئی بل پڑ گئے.


پہلی بات تو یہ کہ میں آپ کا بیٹا نہیں ہوں. ایس پی حیات ہوں. آپ مجھے میرے نام سے بلائیں. مجھے میرا نام بہت پسند ہے. یہ نام میرا میری "ماں" نے رکھا تھا. حیات نے ماں کے لفظ پر خاصا زور دیتے ہوئے کہا تو حدید کے چہرے پر بھی شکن نمودار ہوئیں.


دوسرا یہ کہ آپ سیدھی طرح بتائیں. آپ کو کیا چاہیے.....؟؟ مجھے یوں گھما پھرا کر بات کرنے کی عادت ہے اور نہ سننے کی ____ حیات کے جواب پہ ڈی ایم نے بڑے رانا صاحب کی طرف دیکھا


بیٹی آپ کو کیا چاہیے....؟؟ اس سے پہلے کہ کوئی کچھ کہتا مولوی صاحب نے حرا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو حرا کے چہرے میں پر خوشی کے رنگ بکھر گئے.


مجھے ایک عدد برینڈ نیو civic گاڑی ایس پی حیات کا کریڈٹ کارڈ چاہیے اور بس _____ حرا نے ایسے بس کہا جیسے کچھ مانگا ہی نہ ہو.


گاڑی تو میں حق مہر میں دے دوں گا مگر کریڈٹ کار بہت مشکل ہے. حیات نے دوبدو جواب دیا.


ٹھیک ہے پھر آپ ایک "معقول رقم" میرے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیں. معقول رقم کا مطلب آپ پولیس والوں سے زیادہ کون بہتر جانتا ہو گا. حرا کے لہجے میں طنز تھا. جس پہ حیات نے سر ہاں میں ہلایا


ٹھیک ہے مجھے منظور ہے. اب آپ نکاح شروع کریں. حیات اس وقت شدید بیزار دکھائی دے رہا تھا.


میں نے اپنی زندگی میں اتنا بیزار دولہا نہیں دیکھا. حارث نے پہلی دفعہ حدید کے کان میں سرگوشی کی


اور میں نے ایسی دلہن ______ حدید کا جواب بےساختہ تھا.


چلو شکر ہے ہم دونوں نے اپنی زندگی میں ایسا "کپل" دیکھ لیا. ورنہ اسی طرح اس دنیا سے کوچ کر جاتے. حیات کی بات پر حدید نے اسے مڑ کر ایسی نظروں سے گھورا جس پہ وہ مسکرانے لگا


نکاح ہوتے ہی مولوی صاحب نے مبارک باد دی. وہ واحد آواز تھی. جو پورے کمرے کے پرسکون ماحول میں گونجی. اس کے علاوہ کوئی مبارکباد دینے یا لینے والا نہیں تھا. حیات نکاح ہوتے ہی فوراً اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا.


میرے خیال سے اب ہمیں چلنا چاہیے. حیات نے کہتے ساتھ ہی جیب سے بہت سے پانچ پانچ ہزار کے نوٹ نکال کر مولوی صاحب کے کی طرف بڑھائے.


بس کچھ دنوں کی بات ہے. سب ٹھیک ہو جائے گا. تم پریشان نہ ہونا. رانا صاحب نے بہت محبت سے حرا کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے تسلی دی. جو اس وقت سادہ سے سوٹ میں ملبوس تھی.


آپ میری فکر نہیں کریں. جس طرح یہ شخص مجھے لے کر جا رہا ہے. بالکل اسی طرح واپس بھی کر کے جائے گا. یہ میرا آپ سے وعدہ ہے. یہ مجھے رکھ نہیں سکتا. مجھے رکھنے کے لیے رانا تنویر جیسا دل اور جگر چاہیے. حرا نے اپنے آپ کو تسلی دی یا اپنے باپ کو مگر محبت سے ان کے گلے لگتے ہوئے کہا. جس پر انہوں نے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا.


حمنہ فلحال تو میں جا رہی ہوں. لیکن تمہاری ذمہ داری ہے کہ میرے پاپا کا خیال رکھنا اور میرے سے رابطے میں رہنا. تاکہ ہم اگے کی پلاننگ کر سکیں. حرا نے حمنہ کے گلے لگتے ہوئے اسے کہا تو وہ سر ہاں میں ہلانے لگی. مگر یہ سچ تھا کہ وہ اداس ہو گئی تھی.


میرا کوئی بھائی نہیں ہے. تم کم از کم اس وقت بھائی ہونے کا فریضہ ہی سر انجام دے دو. حرا نے ناگواری سے حارث کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو وہ سینے پہ ہاتھ رکھتا ہوا جھکا.


میں تمہیں بہن بنانے کو بھی تیار نہیں. میں اگے ہی ایک عدد بہن سے سخت تنگ ہوں. میری طرف سے معذرت قبول کرو. ہاں حدید کو بنا لو. اس کی شکل پہ "انٹرنیشنل بھائی" لکھا ہوا ہے جبکہ حدید نے مسکراتے ہوئے حرا کی طرف ہاتھ بڑھایا


فی الحال تو میں جا رہی ہوں مگر تمہیں واپس آ کر دیکھوں گی. اس بات کا ادھار رہا. حرا نے جاتے جاتے پلٹ کر حارث سے کہا اور حدید کا ہاتھ تھامتی وہ آہستہ آہستہ گاڑی تک آئی. اس سے پہلے کہ حیات گاڑی میں بیٹھتا. حمنہ کو اداس دیکھ کر پلٹا.


تم اداس بالکل اچھی نہیں لگتی ہو. اس لیے اداس مت رہا کرو. حیات نے پیار سے حمنہ کے سر پر ہاتھ رکھا اور جیب سے چند نوٹ نکالے.


تم خود تو مجھ سے مانگو گی نہیں. میں ہی تمہیں دے دیتا ہوں کیونکہ میری کوئی بہن نہیں ہے تو _____ حیات جملہ ادھورا چھوڑتا اپنی گاڑی کی طرف چل دیا.


اپنا خیال رکھیے گا ____ حدید نے گاڑی کا دروازہ بند کرتے ہوئے حیات سے کہا تو اس نے حیرت سے حدید کی طرف دیکھا.


آج سے پہلے تم نے کبھی مجھے ایسے نہیں بولا. حیات کے جواب پہ حدید دھیما سا مسکرایا


آج سے پہلے آپ کو اس جملے کی ضرورت نہیں تھی مگر اب ہوگی. حدید نے حرا کی طرف دیکھتے ہوئے ہاتھ ہوا میں ہلایا. جبکہ حیات نے ڈرائیور کو گاڑی چلانے کا اشارہ کیا.


مجھے اپنی "دوستی" اور اپنے " بھتیجے" کو بچانے کے لیے بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑی ہے اور یہ بات میں کبھی بھولوں گا نہیں. رانا صاحب نے ڈی ایم اور رانا خاور کی طرف دیکھتے ہوئے انتہائی دکھی لہجے میں کہا جس پر ڈی ایم نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے انہیں تسلی دی.


💰💰💰💰💰


گاڑی کے چلتے ہی حیات ماضی کے جھروکوں میں پہنچ گیا. ابھی وہ اپنے گھر کے کچے آنگن میں بھائی ساتھ کھیل ہی رہا تھا کہ اچانک گاڑی ایک جھٹکے سے رک گئی.


کیا ہوا......؟؟ حیات نے سیٹ سے سر اٹھاتے ہوئے پوچھا


سر ابھی چیک کرتے ہیں. ڈرائیور اور برابر سیٹ پر بیٹھے گارڈ نے ایک ساتھ باہر نکلتے ہوئے جواب دیا.


میرے خیال سے گاڑی کی "سروس" نہیں ہوئی. حرا نے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی رائے دی.


جبکہ میرے خیال سے تمہاری "سروس" ہونے والی ہوئی ہے. حیات کے جواب پر حرا منہ بناتی باہر دیکھنے لگی.


شادی کا اتنا شوق چڑھا ہوا تھا. تو کم از کم گاڑی کو ہی چیک کروا لیتے. یوں بیچ سڑک میں خوار تو نہ ہونا پڑتا. حرا نے اونچی آواز میں بڑبڑاتے ہوئے کہا. تبھی ڈرائیور نے دوبارہ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی گاڑی.


باقی کا سفر حرا نے خاموشی سے طے کیا. گاڑی کشادہ سڑکوں پر گھومتی ہوئی اچانک ایک عالی شان بنگلور سامنے رکی. جسے رنگ برنگی لائٹوں سے سجایا گیا تھا اور حرا کو یاد آیا کہ وہ پہلے بھی اس جگہ آ چکی ہے. پہلے ہارن پر ہی گیٹ کھول دیا گیا اور گاڑی پورچ میں جا رکی.


نیچے اترو اور خاموشی سے چلتے ہوئے میرے پیچھے آؤ. ورنہ یہ تمہارے باپ کا گھر نہیں ہے جہاں میں تمہارا لحاظ کروں گا. حیات نے گاڑی سے نیچے اترتے ہوئے انتہائی آہستہ آواز میں کہتے ہوئے حرا کی طرف دیکھا. تو وہ خاموشی سے نیچے اتر گئی مگر اترتے ہی اتنی زور سے گاڑی کا دروازہ بند کیا کہ ایک دفعہ وہاں پہ موجود ہر شخص نے پلٹ کر اسے دیکھا جبکہ حیات اپنی کنپٹی سہلانے لگا


کمرے میں داخل ہوتے ہی حیات کا ضبط جواب دے گیا. اس نے ایک جھٹکے سے حرا کا بازو کھینچے ہوئے اسے دیوار ساتھ لگایا اور پاؤں کی مدد سے دروازہ بند کیا.


تمہیں بکواس کرنے کی بہت عادت ہے. اب تم میری ایک کہانی غور سے سنو. مجھے امید ہے کہ اس کے بعد تم بکواس کرنے کے قابل نہیں بچو گی. حیات نے حرا کو چھوڑتے ہوئے کوٹ کے بٹن کھلے.


یہ کہانی سنانے کا کون سا طریقہ ہے.....؟؟ حرا نے اپنا بازو سے سہلاتے ہوئے صوفے کی طرف قدم بڑھائے تو اس کے ری ایکشن پر حیات نے اپنا کوٹ اتارتے ہوئے بیڈ پر پھینکا


میں تمہیں بتاتا ہوں. ایک عورت تھی. جو اپنے دو بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی رہتی تھی مگر ____ ابھی حیات نے اتنا ہی کہا تھا کہ حرا بول پڑی.


نہ مجھے عورت سے دلچسپی ہے. نہ اس کے دو بچوں سے ____ میں نے یہ کہانی نہیں سننی. یہ تو شروع دے ہی بور لگ رہی ہے. اچھی کہانی ہیرو ہیروئن سے شروع ہوتی ہے. حرا کے ٹوکنے پر حیات نے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے ٹائی ڈھیلی کی.


اگر تم نے خاموشی سے میری بات نہ سنی تو میں تمہارے منہ پر ٹیپ لگا دوں گا. حیات وارننگ دیتا بیڈ کی سائیڈ پر بیٹھ گیا. اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اسے اس کے باپ کے کالے کرتوت کن الفاظ میں بتائے. جو بھی تھا ماضی میں جو بھی ہوا تھا. اس سب میں حرا کا کوئی قصور نہ تھا.


کیا کہانی بھول گئے ہیں.....؟؟ حیات کو خاموشی سے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا دیکھ کر حرا نے پوچھا تو حیات نے لال آنکھوں سے اس کی طرف دیکھا


نہیں یہ کہانی میں مرتے دم تک نہیں بھول سکتا. حیات جواب دیتا کف کے بٹن کھولنے لگا


بڑا پکا رٹا ہے آپ کا ____ میں تو جب بھی لگاتی ہوں. پیپر میں بھول جاتا ہے. حرا کے جواب پر حیات نے خاموشی سے اپنے کف فولڈ کیے اور جوتے اتارنے لگا. جب کہ حرا کمرے کا جائزہ لینے لگی. جس کی ایک دیوار پر سوائے ایک بڑی سی تصویر کے اور کچھ قابل دید نہ تھا.


سنو اگر میں تم سے یہ کہوں کہ تمہارا باپ ایک اچھا انسان نہیں ہے. میرے کہنے کا مطلب ہے کہ اس نے جوانی میں کسی عورت ساتھ زیادتی کی ہے. تو تم کیا کہو گی....؟؟ حیات ننگے پاؤں چلتا ہوا اس کے قریب آ کھڑا ہوا.


میں ایک دم آپ کی بات پہ یقین کر لوں گی کیونکہ دادو بتاتی ہیں. کہ میرے پاپا جوانی میں بہت خوبصورت تھے. جب انسان بہت خوبصورت ہو اور مال و دولت بھی رکھتا ہو تو سونے پہ سہاگہ ہو جاتا ہے.


ویسے بھی جوانی میں انسان تھوڑی بہت غلطی کر ہی جاتا ہے. میرے پاپا نے کسی ایک عورت ساتھ زیادتی نہیں کی ہوگی. وہ تو جہاں بھی جاتے تھے. ہر عورت سے وعدہ کر لیتے تھے کیونکہ انہیں ہر عورت سے عشق ہو جاتا تھا. یہ میں نہیں کہتی دادو کہتی تھیں. اچھے خاصے ٹھرکی تھے. حرا نے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا تو وہ اسے خاموشی سے گھورنے لگا


مجھے تو حیرت ہے کہ آپ بھی دیکھنے میں اچھے خاصے خوبصورت ہیں اور پیسہ آپ پولیس والوں سے زیادہ کس کے پاس ہوگا. پھر بھی آپ کا کوئی افیئر نہیں ہے. اس بات پہ مجھے خاصی حیرت ہے. حرا نے افسوس بری نظروں سے حیات کو دیکھا


اس کی بس دو ہی وجہ ہو سکتی ہیں یا تو آپ کو زندگی میں کبھی کوئی خوبصورت لڑکی نہیں ملی اور یا پھر ____ حرا کی مسکراہٹ گہری ہوئی.


یا پھر ____ اب کی بار حیات نے حرا کی طرف ایک اور قدم بڑھایا


یا پھر آپ کو کوئی میڈیکلی ایشو ہوگا. اج کل نیو جنریشن میں یہ مسئلہ آ رہا ہے. حرا کے جواب پر حیات کا منہ کھل گیا.


لڑکی تم میں شرم نام کی کوئی چیز ہے یا بالکل بیچ کھائی ہے. حیات نے قدم واپس لیے.


خیر میں یہ کہہ رہا تھا کہ تمہارے باپ نے جوانی میں ایک عورت ساتھ بہت زیادتی کی ہے. جس کی وجہ سے اس کے گھر کا پورا شیرازہ بکھر گیا. حیات نے قدر تحمل سے مناسب الفاظ میں حرا کو بتانے کی کوشش کی.


اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کی باتوں کی وجہ سے میں اپنے باپ سے نفرت کرنے لگوں گی. تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے. مجھے جتنی اپنے باپ سے پہلے محبت تھی. اس سے کئی گناہ زیادہ اب محبت ہے.


رہی بات کہ انہوں نے ماضی میں کیا کیا تھا. تو مجھے اس سے کوئی غرض نہیں. میں نے کہا نا غلطیاں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں اور سب سے زیادہ غلطیاں انسان اپنی جوانی میں کرتا ہے. حرا کے جواب پر حیات نے اسے بہت غور سے دیکھا


یہ لڑکی دیکھنے میں جتنی بے وقوف اور لاابالی دکھائی دیتی ہے اتنی ہے نہیں ____ حیات نے دل میں اس چیز کا اقرار کیا.


💰💰💰💰💰



تم خواہ مخواہ ٹینشن لے رہے ہو. وہ ایسا کچھ بھی نہیں کرے گا. وہ اتنا گرا ہوا انسان نہیں ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ بد سلوکی کرے. ہاں اگر کچھ کرے گا بھی تو صرف تمہیں دکھانے کے لیے، تمہیں تکلیف پہنچانے کے لیے مگر تم میرا یقین کرو وہ حرا کو کوئی تکلیف نہیں دے گا. ڈی ایم نے کوئی دسویں بار رانا صاحب کو تسلی دیتے ہوئے یہ جملہ دہرایا جبکہ رانا صاحب گردن جھکائے بالکل خاموش بیٹھے تھے.


تم کچھ بولتے کیوں نہیں، تمہیں میری بات بے اعتبار کیوں نہیں آ رہا ہے. میں نے کہا نا کہ وہ حرا ساتھ کچھ غلط نہیں کرے گا. حرا صرف تمہاری نہیں بلکہ میری بھی بیٹی ہے. میں نے کبھی حرا اور حمنہ میں فرق نہیں کیا. رانا صاحب کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے ڈی ایم نے ان کا کندھا ہلایا.


تم اس بات کو کیوں نہیں سمجھ رہے. اگر حیات نے حرا کو سب سچ بتا دیا تو ____ اگر میرے ماضی کے بارے میں حرا کو پتہ چل گیا تو ____ کیا وہ مجھے معاف کر دے گی.......؟؟


میں حرا کی نظروں میں نہیں گرنا چاہتا. اس طرح تو میری ساری زندگی کی محنت ضائع ہو جائے گی. میری زندگی برباد ہو جائے گی. میں اپنی بیٹی کو کھونا نہیں چاہتا. بالآخر رانا صاحب نے لال سرخ ہوتی انکھوں سے ڈی ایم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو وہ سر نفی میں ہلانے لگے.


مجھے سمجھ نہیں آتی کہ تم اتنا پریشان کیوں ہو رہے ہو. آج کل کے بچے بہت پریکٹیکل ہیں. میں نہیں مانتا کہ حرا اس کی بات میں آ جائے گی. وہ میرے خلاف کوئی لفظ نہیں سنتی تم تو پھر اس کے باپ ہو. میرا دل نہیں مانتا کہ وہ حیات کی کسی بھی بات پر ایمان لائے گی. میری مانو تو کچھ تھوڑا سا کھا لو. تم نے صبح سے کچھ نہیں کھایا. میرا بھی سر اب چکرانے لگا ہے. ڈی ایم نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے رانا صاحب سے کہا تو وہ اپنی کنپٹی دبانے لگے.


پتہ نہیں کیوں مگر میرا دل بہت گھبرا رہا ہے. میں کیا کروں اگر تم کہو تو میں اس کو فون کر لوں. رانا صاحب نے کہتے ہوئے اپنا فون آن کیا.


تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہو گیا ہے. کیا بے وقوفی کر رہے ہو. وقت دیکھا ہے. کیا ہو رہا ہے....؟؟ ڈی ایم نے رانا صاحب کو ڈانٹتے ہوئے ان کے ہاتھ سے موبائل چھینا اور دور کھڑے ملازم کو کھانا لانے کا اشارہ کیا.


مجھے یقین نہیں آ رہا کہ اتنے تھوڑے سے وقت میں کیا کچھ ہو گیا ہے....،؟ حارث نے کرسی ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا


یقین تو مجھے بھی نہیں آ رہا ہے. حدید نے گہرا سانس لیتے ہوئے زیر لب دہرایا.


چلو جو بھی ہے. اچھا ہی ہے. جان چھوٹی ہر وقت ہمارے گھر میں ہی پائی جاتی تھی. اچھی خاصی میری معصوم سی بہن تھی. اس کو بھی اپنے جیسا بنا لیا لڑاکا ____ حارث نے کہتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا جب کہ حدید دور بیٹھی حمنہ کو دیکھ رہا تھا.


فی الحال اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو. اس کو اس وقت چھیڑنا بالکل ایسا ہے جیسے 1980 کی دہائی میں بننے والی شبنم کی کوئی فلم دیکھنا. نہ فلم ختم ہوتی ہے نہ شبنم میڈم کا رونا ____ حارث نے کہتے ہوئے ہلکا سا قہقہ لگایا.


حیرت ہے تمہیں اپنی بہن کی کوئی فکر نہیں ہے. حدید کو افسوس ہوا.


اس معاشرے کا یہی المیہ ہے. ہمیں اپنی بہن سے زیادہ دوسروں کی فکر کھائے جا رہی ہوتی ہے. یہی بنیادی وجہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل ترقی نہیں کر رہی. حارث کے جواب پہ حدید نے اسے مارنے کے لیے ہاتھ اٹھایا تو وہ ہاتھ پکڑتا مسکرانے لگا.


ٹینشن نہ لو کچھ دیر میں وہ خود ہی نارمل ہو جائے گی. اب کی بار حارث نے بھی ایک نظر حمنہ پر ڈالی.


تو کس قسم کا بھائی ہے ......؟؟ حدید نے طنز کیا.


یہ بات تو کہہ رہا ہے جیسے تو جانتا نہیں کہ وہ کس قسم کی بہن ہے.....؟؟ حارث نے بھی حدید کی نقل اتارتے جواب دیا.


جو بھی ہے خاصہ عجیب ہے. مجھے تم دونوں پر ہی حیرت ہے. میں نے اس طرح کے بہن بھائی اپنی ساری زندگی میں نہیں دیکھے. حدید نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے دوبارہ حمنہ کی طرف دیکھا


چلو شکر ہے کہ تو نے دیکھ لیے. اس پہ تو تجھے شکر ادا کرنا چاہیے بلکہ فخر زیادہ مناسب لفظ رہے گا. اب تو چار لوگوں میں بیٹھ کے بتا سکتا ہے کہ میں نے اس طرح کے بہن بھائی دیکھے ہیں. یہ کہتا ہوا حارث اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا.


اب تو کہاں چل دیا.... ؟؟ حارث کو یوں اٹھتے دیکھ کر حدید نے پوچھا


یہ جو ابھی تھوڑی دیر پہلے آپ نے اتنا بڑا بھاشن دیا ہے. تو میرے اندر کا سویا ہوا بھائی جاگ گیا ہے. حارث کہتا ہوا حمنہ کی طرف چل دیا.


مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ بھائی کیا کر رہے ہیں اور کیوں ____ اپنی شادی کا مجھے بتایا تک نہیں. کم از کم مشورہ ہی لے لیتے. پوچھ ہی لیتے مجھ سے، مگر نہیں جب دل کیا منہ اٹھا کے شادی کر لی. ایسے ہوتی ہے شادی....،؟ حدید نے کہتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھا جہاں تارے اپنی پوری آب و تاب سے چمک رہے تھے.


اتنے افسردہ تو رانا صاحب نہیں ہیں. جتنی تم ہو. حارث نے حمنہ کے قریب بیٹھتے ہوئے کہا تو وہ خاموشی سے حارث کو دیکھنے لگی.


یوں کیوں دیکھ رہی ہو...؟؟ حمنہ کے خاموشی سے دیکھنے پر حارث کو تشویش ہوئی.


مجھے ایک بات سمجھ نہیں آ رہی کہ ایس پی حیات نے اس دن ہسپتال میں بھی میرے سر پر پیار سے ہاتھ رکھا اور آج بھی مجھے جاتے ہوئے پیسے دے گئے. حمنہ نے اپنے ہاتھ میں پکڑے نوٹ حارث کے آگے کی. ے تو اس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں.


یہ کب ہوا.....؟؟ حارث کے پوچھنے پر حمنہ نے ساری بات اسے بتا دی.


آخر ایس پی حیات مجھ سے اتنے پیار اور نرمی سے کیوں بات کرتے ہیں. میرا ان کا کیا رشتہ ہے......؟؟


وہ ہمیشہ مجھ سے ایسے بات کرتے ہیں. جیسے وہ مجھے بہت پہلے یا بچپن سے جانتے ہوں. حمنہ نے کھوئے سے لہجے میں کہا


اچھا تو تم اس لیے پریشان ہو. پاگل لڑکی میں سمجھیا تمہیں حرا کا دکھ کھائے جا رہا ہے. حارث کہتا ہوا ہنسنے لگا


اس کی بھی ٹینشن ہے. پتہ نہیں کیا کر رہی ہوگی.....؟؟ حارث کی بات پر حمنہ مزید اداس ہو گئی.


کرنا کیا ہے. حیات صاحب اپنی آخری سانسیں گن رہے ہوں گے. مجھے تو لگتا ہے صبح کے اخبار میں سرخی لگے گی. "ایس پی حیات اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے". جیسے ہی حارث نے یہ جملہ ادا کیا حمنہ نے جھرجھری لی.


کتنا فضول بکتے ہو. حمنہ نے کہتے ہوئے ایک زوردار مکا حارث کی کمر پہ رسید کیا تو دونوں ہنسنے لگے.


یہ بہن بھائی بھی عجیب ہیں. دور بیٹھے حدید نے دونوں پر تبصرہ کیا.


💰💰💰💰💰


میں آپ سے ناراض ہوں. مجھے اس بات پر شدید غصہ ہے کہ آپ خواہ مخواہ اس کی ہمدردی اور حمایت کر رہیں ہیں. میں چاہتی ہوں کہ رانا صاحب اس کا برا حشر کریں.


آپ بھول گئے ہیں کہ اس نے آپ ساتھ کیا سلوک کیا تھا. آپ کو اس کی ہمدردی کا بخار چڑھا ہوا ہے. پتہ نہیں کیوں _____ اس کی سائیڈ لیتے پھر رہے ہیں.


پتہ تب چلے گا جب وہ آپ کو کورٹ کچہری میں گھسیٹے گا. ڈی ایم نے جیسے ہی کمرے میں قدم رکھا نتاشا بیگم ان پر پھٹ پڑیں.


میں بہت تھکا ہوا ہوں. آرام کرنا چاہتا ہوں. پلیز خاموش ہو جاؤ یا مجھے اکیلا چھوڑ دو. ڈی ایم نے تھکے سے انداز میں بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا


آپ سب کچھ اتنی آسانی سے کیسے بھول سکتے ہیں. مجھے سمجھ نہیں آتی. ایسا اس میں کیا ہے. جب بھی اسے دیکھتے ہیں. آپ کی حالت خراب ہو جاتی ہے. آپ کی حالت خراب ہو جاتی ہے.


آپ پہلے بھی ایسے ہی تھے. اس کے سامنے آپ کو میری بھی کوئی اوقات نہیں لگتی.نتاشا بیگم کے بولنے پر انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے انہیں چپ رہنے کا کہا


آپ کی اہمیت ہے تبھی آپ اس گھر میں اپنے بیٹے ساتھ موجود ہیں. اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتی ہیں کہ وہ اس گھر میں موجود نہیں حالانکہ وہ اس گھر پر حق رکھتا ہے. ڈی ایم کے جواب نے نتاشہ بیگم کے غصے کو اور ہوا دی.


ٹھیک ہے پھر آپ اسے رکھ لیتے ہیں. مجھے اور میرے بیٹے کو گھر سے نکال دیتے. بڑے افسوس کی بات ہے آج آپ نے بالآخر طعنہ دے ہی دیا کہ حارث صرف میرا بیٹا ہے. نتاشہ بیگم کہتے ہوئے پلٹتے لگی تبھی ڈی ایم نے تیزی سے ان کا ہاتھ پکڑا


میرا کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا. جو آپ سمجھیں ہیں. میں نے آج تک حارث اور حمنہ میں کوئی فرق نہیں کیا مگر آپ اس بات کو سمجھتی کیوں نہیں کہ وہ ہمارے خاندان کا حصہ ہے. ہم جو مرضی کر لیں. جو چیز اس کی ہے وہ اسی کی ہے.


اب وہ پہلے کی طرح چھوٹا اور کمزور نہیں رہا. اب ہم کمزور ہیں کیونکہ ہم بوڑھے ہو گئے ہیں. وہ طاقتور ہے کیونکہ وہ جوان ہے اور اس کی خوش قسمتی کہیے یا ہماری بد نصیبی مگر وہ ایک بہت اچھی پوسٹ پر ہے. اس بات کو آپ بھی مان لیں.


میں نے اسی لیے رانا صاحب کو حرا کی شادی حیات سے کرنے دی تاکہ معاملہ رفع دفع ہو جائے. اتنا تو مجھے یقین ہے کہ وہ حرا کو پریشان نہیں کرے گا کیونکہ اس کی تربیت ایسی نہیں ہوئی. وہ ایک بہت اچھی ماں کا بیٹا ہے. جیسے ہی ڈی ایم نے یہ جملہ ادا کیا نتاشہ بیگم نے ایک جھٹکے سے اپنا ہاتھ چھڑایا.


آپ کا مطلب ہے کہ وہ بہت اچھی ماں کا بیٹا ہے اور حارث گندی ماں کا ____ آپ کے دل میں ابھی بھی اس کی ماں کے لیے ایک نرم گوشہ ہے. نتاشہ بیگم کی بات پہ ڈی ایم نے بڑی مشکل سے اپنے اوپر ضبط کا بند باندھا.


پرانی باتوں کو ہوا نہ دیں.ایسا کرنے سے آپ اپنے اور میرے سر میں خاک ہی ڈالیں گی. لوگ ہم پر ہنسیں گے. بہتر ہوگا کہ آپ تھوڑی دیر کے لیے کمرے سے باہر چلے جائیں. ڈی ایم کے کہنے پہ نتاشہ بیگم پاؤں پٹختی کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ پیچھے ڈی ایم کے چہرے پر ان گنت شکنیں نمودار ہوئیں.


میں کیسے بھول سکتا ہوں. میں بھول ہی نہیں سکتا. وہ بھولنے والی باتیں ہی نہیں ہیں. نہ وہ عورت نہ اس کا بیٹا اور نہ وہ سب ____ ڈی ایم نے زیر لب دہراتے ہوئے سائیڈ ٹیبل کے دراز سے ٹیبلٹس نکالی اور پانی کے ساتھ لینے لگے.


اس دن سے آج تک میں کبھی سکون سے نہیں سویا. میں نے اسی لیے حدید کو پالا ہے تاکہ میں اپنے اس گناہ کا کفارہ ادا کر سکوں. ڈی ایم نے کہتے ہوئے تکیہ سیدھا کیا.


(ماضی........)


دیکھ یار اگر تو اپنی بھابھی کی شادی میرے ساتھ کرا دے. تو میں تیرے بزنس میں تیرا بہت ساتھ دوں گا. یقین مان تو چند دنوں کے اندر اندر اس شہر کے نامی گرامی بزنس مین بن جائے گا. مگر شرط وہی ہے کہ تجھے اپنی بھابی کی شادی مجھ سے کرانا ہو گی. رانا صاحب کی بات پر ڈی ایم خاموشی سے ان کی شکل دیکھنے لگا.


مگر وہ مانیں گی نہیں. وہ تو شہر صرف اپنے بچوں کی خاطر آئیں ہیں اور میں نے انہیں ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ میں نے ان کی گاؤں والی زمین بیچ دی ہے. ڈی ایم کی بات پہ رانا صاحب پھیکا سا مسکرائے.


تو جن بچوں سے وہ بہت پیار کرتیں ہیں. انھیں لے کر ہی بلیک میل کرو کیونکہ میرا دل تمہاری بھابھی پر آ گیا ہے. میں نے اج تک اتنی خوبصورت بیوہ نہیں دیکھی. رانا صاحب نے آنکھ مارتے ہوئے ڈی ایم کی طرف دیکھا


یار میں تیری شادی ان سے کرا تو دوں مگر تیرا دل عورتوں سے بہت جلدی بھر جاتا ہے. آگے ہی تو دو دفعہ اپنی بیویوں کو طلاق دے چکا ہے. تیرا ریکارڈ اتنا اچھا نہیں ہے. ڈی ایم کے جواب ہر رانا صاحب نے قہقہہ لگایا


ہاں ایسا تو ہے مگر ضروری نہیں کہ اس بار بھی ایسا ہو. مجھے لگتا ہے کہ اس بار مجھے واقعی تیری بھابی پسند آگئی ہے. رانا صاحب کی بات نے پہ ڈیم نے سر ہلایا


کوئی بہت بڑا پلان بنانا پڑے گا. ایسے تو وہ نہیں مانے گی. دوسرا نتاشہ بیگم بھی انہیں پسند نہیں کرتیں تو میں خود بھی چاہتا ہوں کہ وہ اس گھر سے چلی جائیں. ڈی ایم نے سرگوشی نما آواز میں جواب دیا.


پھر تو تجھے میری آفر ضرور قبول کر لینی چاہیے کیونکہ اس طرح تجھے بزنس میں سپورٹ بھی ملے گی اور تیرے گھر میں بھی سکون ہو جائے گا. رانا صاحب کی آفر پر ڈی ایم بہت سنجیدگی سے لان میں کھیلتے ہوئے حدید اور حمنہ کو دیکھنے لگے.


💰💰💰💰💰


کمرے میں ہوتی ہلکی پھلکی کھٹ پٹ سے حرا کی آنکھ کھلی. ایک تو تھکاوٹ تھی دوسرا رات دیر تک وہ حیات ساتھ بحث کرتی رہی تھی. اس لیے وہ کب سوئی. اسے خود بھی پتہ نہیں چلا.


لیکن آنکھ کھلتی ہی جو پہلا منظر اس نے دیکھا وہ یہ تھا کہ حیات یونیفارم پہنے مرر میں بال بنا رہا تھا.


تم اٹھ گئیں......؟؟ حیات کا انداز سوالیہ تھا.


نظر کمزور ہے. فی الحال تو میں لیٹی ہوئی ہوں. حرا کے جواب پر حیات خاموشی سے بال بنانے لگا


اگر اٹھ گئی ہو تو نیچے جا کر ناشتہ کر لینا. ویسے تو مجھے تم سے امید نہیں ہے لیکن پھر بھی میرے آنے تک اپنا ٹی وی سٹیشن بند ہی رکھنا کسی طرح کا کوئی ڈرامہ آن ائیر مت کرنا. میرے ملازم اس چیز کے عادی نہیں ہیں. حیات نے جتلاتے ہوئے سائیڈ ٹیبل سے اپنا وائلٹ اور موبائل اٹھایا


اٹھنے اور جاگنے میں فرق ہوتا ہے. فی الحال میں صرف جاگی ہوں. اٹھی نہیں اور دوسرا تم شرط کی خلاف ورزی کر رہے ہو. حرا نے ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے کہا تو حیات چیزیں اٹھاتا پلٹا


خلاف ورزی ____ حیات کا لہجہ عجیب سا تھا. وہ لفظ دہراتا دروازے کی طرف بڑھا تو حرا سر نفی میں ہلاتی دوبارہ لیٹ گئی.


مجھے خیال آیا کہ تمہاری اس گھر میں پہلی صبح ہے. تمہیں کوئی سرپرائز تو دینا ہی چاہیے. حیات کی آواز اپنے قریب محسوس کرتے حرا نے لحاف نیچے کیا. تو حیات کو اپنی طرف دیکھتے پایا.


تمھارا پورا وجود ہی میرے لیے ایک سرپرائز ہے مگر خوشگوار نہیں. حرا جواب دیتی دوبارہ اپنے اوپر لحاف کرنے لگی جب حیات نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا


میرے پاس کچھ ہے تمہیں دکھانے کے لیے، جو میں نے نیچے ٹیبل پر رکھ دیا ہے. امید ہے جیسے مجھے تمہیں اس وقت صبح صبح دیکھ کر خوشی نہیں ہو رہی تو تمہیں بھی وہ لفافہ دیکھ کر خوشی نہیں ہوگی. حیات نے اپنی بات مکمل کرتے حرا کا ہاتھ چھوڑا.


اگر تم چاہتے ہو کہ میں تمہاری غیر موجودگی میں کوئی ٹیلی فلم نشر نہ کروں. تو ٹائم پہ گھر واپس آ کر ایک شاندار سا ولیمہ مجھے دینا. ورنہ تمہیں نہ دینے کی لینے پڑ جائیں گے.


دوسرا مجھے سرپرائز بالکل بھی پسند نہیں لہٰذا میں تمہارا سرپرائز قبول نہیں کرتی. اب فورا اپنی شکل گم کرو اور کسی فضول بات پر اصرار مت کرنا ورنہ تمہارے ملازم تو نہیں مگر تم مجھے اچھے سے جانتے ہو. حرا کا انداز وارننگ دیتا تھا.


مجھے تم سے ہمدردی ہے.شاید تمہارے دماغ پہ اثر ہو گیا ہے. جب بندے کو کسی چیز کا صدمہ لگتا ہے تو وہ بالکل تمہاری جیسی حرکتیں کرتا ہے.


خیر اب میں چلتا ہوں اگر کچھ کھانے پینے کو دل کرے تو نیچے تشریف لے جانا. یہاں اوپر تمہیں کچھ نہیں ملے گا. حیات کہتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا.


مجھے کچھ ملے یا نہ ملے مگر تمہیں شام تک ضرور ایک شاندار سرپرائز ملے گا. حرا کہتی دوبارہ بستر میں لیٹ گئی کیونکہ فی الحال اسے شدید نیند آ رہی تھی. وہ اتنی جلدی اٹھنے کی عادی نہ تھی.


💰💰💰💰💰



میں نے کل رات ایک فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنے بچوں کو سب کچھ سچ سچ خود ہی بتا دوں گا. خود بتانے سے مجھے اور انہیں کم تکلیف ہوگی. دوسرا مجھے اندازہ ہو جائے گا کہ مستقبل میں ان کا رد عمل کیسا ہو سکتا ہے......؟؟ جیسے ہی نتاشہ بیگم نے چائے کا کپ ٹیبل پر رکھا. ڈی ایم نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا


میں آپ کے کسی فضول فیصلے میں آپ کا ساتھ نہیں دوں گی. مجھے باقیوں کا تو نہیں پتہ مگر کم از کم حمنہ اور حارث کا ہی خیال کر لیں. وہ دونوں بہت معصوم ہیں. ان کے ذہنوں پر اثر پڑ سکتا ہے. آگے اپ کی مرضی ____ نتاشا بیگم کا لہجہ خاصا روٹھا ہوا تھا.


آپ بات کو سمجھ نہیں رہیں. اس سے پہلے کہ حیات کوئی ایسی بات کرے. جو ہمارے بچوں کو زیادہ الجھا دے یا کوئی ایسا مسئلہ کھڑا ہو جائے. جسے میں چاہنے کے باوجود بھی حل نہ کر سکوں. تو اس سے بہتر ہے کہ میں خود ہی سب کچھ سچ سچ بتا دوں. ڈی ایم نے چائے کا کپ پکڑتے ہوئے پر سوچ اندر کہا


اچھا پھر حدید کو کیا منہ دکھائیں گے. آپ نے سوچا ہے کہ آپ کا سچ حدید پہ کیا اثر ڈالے گا. کیا آپ حدیث کو کھونے کی ہمت رکھتے ہیں.....؟؟ نتاشہ بیگم کے سوال پر چائے کا گھونٹ بھرنے سے پہلے ہی ڈی ایم نے کپ دوبارہ سائیڈ ٹیبل پہ رکھا اور اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھام لیا.


یہی تو مسئلہ ہے کہ میں حدید کو کھولنا نہیں چاہتا مگر اب مجبوری ہے. میں ایک حدید کو دیکھتے ہوئے اپنے باقی اولاد سے ہاتھ دھو بیٹھوں گا. ڈی ایم کے جواب پہ نتاشہ بیگم نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھا.


مجھے نہیں لگتا کہ میرے بچے کسی بھی طرح حیات کی کسی چال میں آئیں گے. رہی بات حدید کی تو میں نے اس کی انکھوں میں آپ کے لیے احترام دیکھا ہے. وہ آپ کے خلاف نہیں جائے گا. ہاں تھوڑا سا ناراض تو ہو سکتا ہے مگر پھر بھی میرا دل نہیں مانتا کہ وہ آپ کے خلاف جائے گا. نتاشہ بیگم کی تسلی پر ڈی ایم سر ہلانے لگے.


ایسا کرو کہ بچوں کو میرے کمرے میں بلواؤ اور حدید کو بھی ____ نتاشہ بیگم ابھی جانے کے لیے اٹھی ہی تھیں کہ ڈی ایم کی بات پر پلٹ کر انہیں دیکھنے لگیں.


نہیں ____ آج نہیں تو کل ان کو پتہ چلے گا ہی، اب یہ بات زیادہ دیر چھپ نہیں سکتی. اس لیے میں خود بتانا چاہتا ہوں. تم ان کو بلا دو. اب کی بار ڈی ایم نے تاشہ بیگم سے نظریں ملائے بغیر کہا تو وہ خاموشی سے کمرے سے باہر نکل گئیں.


ماضی.......


آپ کو میری بات ماننی پڑے گی بصورت دیگر آپ زمین اور اپنے بچوں دونوں سے ہاتھوں بیٹھیں گئیں. اب آپ کی مرضی ہے کہ آپ میری بات مانے یا پھر ____ ڈی ایم نے کہتے ہوئے اپنا جملہ ادھورا چھوڑا.


مجھے تم سے اس قدر بے غیرتی کی امید نہیں تھی. میں تمہاری بھابھی ہوں اور بھابھی ماں کی جگہ ہوتی ہے مگر تم تو شہر آ کر بالکل بدل گئے ہو. تمہارا خون سفید ہو گیا ہے. فرزانہ بیگم نے اب کی بار اونچی آواز میں کہتے ہوئے حدید کو اپنے ساتھ لگایا.


آپ میری بھابھی تھیں. اب نہیں ہیں. کیونکہ اب میرا بھائی نہیں رہا. جب بھائی نہیں رہا تو پھر بھابی کیسی......؟؟ ڈی ایم طنزاً مسکرایا.


اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم یہاں بلوا کر مجھ سے یہ سلوک کرو گے تو میں کبھی شہر نہ آتی. فرزانہ بیگم نے نفرت سے ڈی ایم کی طرف دیکھا.


میں آپ پر کوئی ظلم نہیں کر رہا. رانا ٹھیک ٹھاک بندہ ہے. اس کی اچھی خاصی جائیداد ہے. آپ اس کے گھر راج کریں گی. اب کی بار قدر نرم لہجے میں ڈی ایم نے کہنا شروع کیا.


جب میں نے شادی ہی نہیں کرنی. تو تم زبردستی کیوں کر رہے ہو.......؟؟ اللہ نے مجھے اتنے خوبصورت دو بیٹے دیے ہیں. مال و دولت ہے. مجھے کسی چیز کی کمی نہیں. فرزانہ بیگم کے اونچا بولنے کی وجہ سے حیات ان کے قریب آ کھڑا ہوا.


آپ میری ماما کو کیوں تنگ کر رہے ہیں......؟؟ حیات نے چھوٹا ہونے کے باوجود انتہائی غصیلی نظروں سے ڈی ایم کی طرف دیکھا


ایک تو مجھے تمہارا یہ لڑکا زہر لگتا ہے. اسے بڑوں سے بات کرنے کی تمیز نہیں.


تمہیں بڑی تمیز ہے. بڑوں سے بات کرنے کی ____ جس لہجے میں ڈی ایم نے کہا تھا بالکل اسی لہجے میں فرزانہ بیگم نے جواب دیا.


آپ مجھ سے بڑی نہیں ہیں. بلکہ میں عمر میں آپ سے بہت بڑا ہوں. ڈی ایم کے کہنے پر فرزانہ بیگم مسکرانے لگیں.


میں یہاں ہی آج سے اپنے بچے لے کر گاؤں چلی جاؤں گی اور گاؤں جاتے ہی میں ان لوگوں کو تمہارے بارے میں بتاؤں گی. پھر تم کبھی گاؤں میں قدم رکھنے کے قابل نہیں بچو گے. جیسے ہی فرزانہ بیگم نے یہ جملہ ادا کیا ڈی ایم کے چہرے پر پریشانی کے آثار نمودار ہوئے.


گاؤں میں آپ کہاں جائیں گی. میں نے آپ کا مکان اور زمین بیچ دی ہے. ڈی ایم کی بات پر فرزانہ بیگم ہکا بکا ان کی طرف دیکھنے لگیں. جو انتہائی ڈیٹھ بنا انہی کو گھور رہا تھا.


آپ کی مرضی ہے یا نہیں مگر میں آپ کی رانا سے شادی ضرور کرواؤں گا کیونکہ بدلے میں وہ میری شادی نتاشا سے کرائے گا اور آپ جانتی ہیں کہ میں نتاشا کو شروع سے بہت پسند کرتا ہوں. ڈی ایم کی بات پہ فرزانہ بیگم نے سر نفی میں ہلایا.


وہ عورت شادی شدہ اور ایک بچے کی ماں ہے. تم کیوں اس کا پیچھا چھوڑ نہیں دیتے.....؟؟


مگر اب وہ بیوہ ہے اور میں اس سے شادی کرنے کو بہت بے تاب ہوں. اگر کوئی میری اور نتاشا کی شادی کے درمیان آیا تو اب میں اسے معاف نہیں کروں گا. ڈی ایم کے لہجے میں وارننگ تھی جسے فرزانہ بیگم نے سیریس نہیں لیا اور یہی ان کی غلطی تھی.


💰💰💰💰💰


ایک تو مجھے یہاں نیند نہیں آ رہی. اس شخص سے میری نیند کا بیڑہ غرق کر دیا ہے. دوسرا منہ اٹھا کر آفس چلا گیا. مطلب اس کو پرواہ ہی نہیں ہے کہ ایک دلہن اس کے گھر میں موجود ہے. وہ بھی اتنی پیاری، اتنی خوبصورت، اتنی امیر افففففف _____ کس بندے سے میرا واسطہ پڑ گیا ہے. جس کو احساس ہی نہیں. حرا بڑبڑاتی ہوئی صوفے سے اٹھی اور ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جا کھڑی ہوئی.


خیر دفع کرو. میں اس کے بارے میں اتنا کیوں سوچ رہی ہوں. میں نے کون سا یہاں ہمیشہ رہنا ہے. پاپا نے کہا تو تھا کہ بہت جلدی میری یہاں سے جان چھوٹ جائے گی. حرا خود کلامی کرتی مڑنے لگی کہ سائیڈ ٹیبل پر پڑی حیات کی تصویر ساتھ اس کا ہاتھ ٹکرایا اور تصویر کارپیٹ پر جا گری.


چلی تو خیر میں جاؤں گی مگر جانے سے پہلے تمہیں تارے نہ دکھا تو میرا نام حرا نہیں. حرا نے تصویر اٹھاتے ہوئے اسے غور سے دیکھا جس میں وہ بہت سنجیدگی سے اسے ہی دیکھ رہا تھا.


تصویر اپنی جگہ پر واپس رکھتے وہ کمرے کا جائزہ لینے لگی. کمرہ بہت نفاست سے سجایا گیا تھا. مگر جو بات اسے عجیب لگی وہ یہ تھی کہ کمرے کی صرف ایک دیوار پر ایک ہی تصویر لگی ہوگی. جس میں تین بچے ایک عورت کے ساتھ موجود تھے.


سوچنے والی بات ہے کہ یہ تصویر کس کی ہو سکتی ہے.....؟؟ اگر یہ حیات کی ماں کی تصویر ہے تو حیات کے باقی بہن بھائی کہاں ہیں.......؟؟


مجھے کیوں ایسا لگتا ہے کہ یہ جو اس عورت کی گود میں چھوٹی سی بچی ہے. یہ میں نے پہلے بھی کہیں دیکھی ہے.


یہ بچے کون ہیں. یہ بچی کس کی ہے......؟؟ حرا کچھ دیر تصویر کو گھورتی رہی پھر. پاؤں پٹختی روم سے باہر نکل گئی.


جیسے ہی وہ روم سے باہر نکلی باہر ایک کشادہ ٹی وی لانچ تھا. وہ بھی بے انتہا خوبصورت _____ ہر چیز اپنی جگہ سلیقے سے رکھی گئی تھی. قدم قدم چلتی وہ ٹیبل کے قریب آ رکی. جہاں پر ایک خاکی رنگ کا لفافہ خوبصورتی لیے پڑا تھا.


اچھا تو اس چھوٹے سے لفافے کے اندر میرے لیے سرپرائز ہے. یہ تو کنفرم ہے کہ تم نے اپنی جائیداد میرے نام نہیں کی ہوگی اور اس بات کا بھی مجھے کامل یقین ہے کہ اس میں طلاق نہیں ہوگی. کیونکہ اتنی جلدی تم مجھے طلاق دے ہی نہیں سکتے.


اور یہ بھی پکی بات ہے کہ میں اس لفافے کو کھولوں گی نہیں کیونکہ میرے پاپا کہتے ہیں کہ ہمیشہ خوبصورت کور کے اندر انتہائی بدصورت چیز ہوتی ہے. حرا نے لفافے کو الٹ پلٹ کرتے دوبارہ میز پر رکھا اور جیسے ہی نظر اٹھائی سامنے دو خواتین کو اپنا منتظر پایا.


تم دونوں کون ہو.....؟؟ حرا نے آبرو چکاتے ہوئے دونوں سے پوچھا


بی بی جی!! ہم یہاں کام کرتی ہیں....؟؟ دونوں نے بیک آواز جواب دیا.


تو ٹھیک ہے. کام کرو تمہیں کام کرنے سے کس نے روکا ہے. میں خود کام کروں یا نہ کروں مگر مجھے کام کرنے والے لوگ بہت اچھے لگتے ہیں. جاؤ کام کرو. حرا کہتے ہوئے کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گئی جبکہ وہ دونوں خواتین ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگیں.


صاحب نے کہا تھا کہ جب آپ کہیں ہم آپ کو ناشتہ بنا دیں. ان میں سے ایک جو قدرے کم عمر تھی نے حرا کی طرف دیکھتے ہوئے بتایا.


تو ٹھیک ہے. جاؤ جا کر ناشتہ بناؤ. حرا نے کہتے ہوئے ٹیبل پہ پڑا اخبار اٹھایا اور اس پر ایک نظر دوڑائی. اسے کہیں بھی حیات یا اپنی شادی کی کوئی خبر دکھائی نہ دی. جس پر وہ تھوڑی مایوس ہوئی.


بی بی جی!! آپ ناشتے میں کیا کھاتی ہیں.......؟؟


میں تمہارے صاحب کی طرح بندہ نہیں کھاتی. جو بھی بناؤ گی میں کھا لوں گی. حرا نے بیزاری سے اخبار بند کرتے ہوئے ایک سائیڈ پر رکھا.


پتہ نہیں حمنہ اس وقت کیا کر رہی ہوگی. کاش وہ یہاں ہوتی. خیر شام تک تو میں واپس چلی ہی جاؤں گی. حرا نے اٹھتے ہوئے دل میں سوچا. ابھی وہ اوپر جانے کے ارادہ سے سیڑھیوں کی طرف بڑھی ہی تھی کہ پہلا قدم رکھتے ہی فون کی گھنٹی بجنے لگی اور پھر بجتی ہی چلی گئی.


تم لوگ فون کیوں نہیں اٹھا رہے.....؟؟ جب کافی دیر تک کسی نے فون نہیں اٹھایا. تو حرا نے اونچی آواز سے کچن میں موجود ملازمہ کو مخاطب کیا.


ہمیں فون اٹھانے کی اجازت نہیں ہے. ان میں سے ایک نے مودبانہ لہجے میں جواب دیا.


تو فون کون اٹھائے گا.....؟؟ حرا نے ریلنگ پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا


صاحب کے علاوہ کوئی فون نہیں اٹھا سکتا ___ ملازمہ کے کہنے پہ حرا مسکرانے لگی.


ارے واہ!! کیا بات ہے یہ تو بڑے مزے کا سیٹ اپ ہے. کچھ دیر فون کو گھورتی ہوئی وہ اوپر سیڑھیاں چڑھنے لگی. دوسری منزل پر پہلی منزل کی نسبت خاصا اندھیرا تھا اور وہاں پر کوئی خاطر خواہ فرنیچر یا سجاوٹ نہ تھی.


ایک پوشن اتنا رنگین اور دوسرا اتنا بلیک اینڈ وائٹ ___ یہ کیا بات ہوئی....؟؟ حرا نے سوئچ بورڈ پر ہاتھ مارتے ہوئے دل میں سوچا تو پورا پورشن ہی روشنی میں نہا گیا مگر سفید دیواروں اور ماربل کے فرش کے سوا وہاں اور کوئی چیز موجود نہ تھی جو دو کمرے دکھائی دے رہے تھے ان کے دروازے بھی بند تھے.


حرا میری مان تو یہاں سے واپس پلٹ جا. عجیب بھوت بنگلہ ہے. ایک حصہ دوسرے حصے سے میچ ہی نہیں کھاتا. حرا جھرجھری لیتے دوبارہ سیڑھیاں اترنے لگی. تو فون کی گھنٹی پھر بجنا شروع ہو گئی.


میرے خیال سے اس گھنٹی کا تعلق سیڑھیوں سے ہے. جب اس پہ کوئی قدم رکھتا ہے. تو یہ بجنا شروع ہو جاتی ہے. یہ فون جادوئی ہے یا یہ سیڑھیاں ___ حرا اپنی سوچ پہ خود ہی ہنستی ہوئی دوبارہ کرسی پر آ بیٹھی. تب تک اس کا ناشتہ بھی ملازمہ ٹیبل پر لگا رہی تھیں.


بی بی جی!! آپ فون کیوں نہیں اٹھا لیتیں.....؟؟ ان میں سے ایک نے حرا کو مخاطب کیا. جو اب ناشتہ کرنے کے لیے بریڈ پے جیم لگا رہی تھی.


میں کیوں فون اٹھاؤں. تم نے تو ابھی بتایا کہ فون صرف صاحب اٹھا سکتے ہیں. حرا نے کہتے ہوئے چائے کپ میں انڈیلی.


میرے خیال سے اب آپ بھی فون اٹھا سکتی ہیں کیونکہ آپ صاحب کی دلہن ہے ناااااا ___لفظ دلہن پر حرا کو کھانسی شروع ہو گئی.


تمہاری نظر کمزور ہے. میں تمہیں کہیں سے دلہن دکھائی دیتی ہوں. کیا دلہن ایسی ہوتی ہے. خبردار جو تم نے مجھے دلہن کہا اور وہ بھی صاحب کی. سمجھی ورنہ میں تمہارا حلیہ بگاڑ دوں گی. حرا کے اچانک سخت رویے پر وہ ملازمہ سہم کر چپ ہو گئی. جب کہ فون نے مسلسل شور مچایا ہوا تھا.


کچھ دیر تو گھنٹی کا شور برداشت کرتی حرا ناشتہ کرنے کی کوشش کرتی رہی مگر جب صبر جواب دے گیا تو وہ پاؤں پٹختی دوبارہ کمرے میں آ گئی. چند سیکنڈ بعد اس کا موبائل بچنے لگا


کیا مصیبت ہے .....؟؟ موبائل پکڑتے ہی اوپر حیات کا نمبر اپنی پوری آفتاب سے جگمگا رہا تھا.


میں نے سوچا پوچھ لوں کہ سرپرائز کیسا لگا.....؟؟ کال اٹینڈ کرتے ہی حیات کی خوشگوار آواز حرا کی سماعت سے ٹکرائی.


میں نے آپ کا وہ بیہودہ سرپرائز قبول ہی نہیں کیا یعنی میں نے ابھی تک اس کو کھولا ہی تو مجھے کیسے پتہ کہ اس میں کیا ہے.....؟؟ حرا کے جواب پہ دوسری طرف خاموشی چھا گئی تو اس نے کال کاٹ دی.


حرا بی بی!! میری مان تو اس لفافے کو کھول کر دیکھ کہ اس میں کیا ہے....؟؟ حرا کہتی اپنے کمرے سے باہر نکلی اور ملازمہ کو لفافہ پکڑانے کا کہا جس پر وہ فوراً لپک کر لفافہ اس کے سامنے لے آئی.


ٹھیک ہے اب تم جاؤ اگر مجھے کسی چیز کی ضرورت ہوگی تو میں تمہیں بتا دوں گی. حرا نے ملازمہ کو کہتے ہوئے کمرے کا دروازہ بند کیا اور وہ بستر پر آ بیٹھی


آخر ایسا اس میں کیا ہے. جو وہ اتنا چہک رہا تھا......؟؟ حرا نے لفافے کو غور سے دیکھتے ہوئے دل میں سوچا


💰💰💰💰💰


خیر ہے. تجھے آج اتنی صبح صبح بھائی کی یاد کیسے آئی......؟؟ حیات نے کال اٹینڈ کرتے ہوئے طنزیہ لہجے میں پوچھا


آپ ایسے تو نہ تھے. اب تو ہر وقت ہی طنز کرتے رہتے ہیں. میں نے ویسے ہی کال کی تھی. کہ آپ کی خیر خیریت پتہ کر لوں. حدید نے افسوس بھرے لہجے میں جواب دیا تو حیات مسکرانے لگا


آج سے پہلے تمہیں اتنی صبح صبح میری خیریت پوچھنے کا کبھی خیال نہیں آیا.


وہ مجھے حارث نے ڈرا دیا تھا اور میں ایسا بے وقوف ہوں کہ اس کی باتوں میں آ بھی گیا. حدید نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے صاف گوئی سے کام لیا.


حارث نے تمہیں ڈرایا تھا اور تم نے مجھے کال کی ___ یہ کیا بات ہوئی....؟؟ حیات کے پوچھنے پر حدید شرمندہ ہوتا مسکرانے لگا


اصل میں حارث مجھے کہہ رہا تھا کہ حرا کافی خطرناک لڑکی ہے. یہ نہ ہو کہ صبح کے اخبار میں یہ خبر پڑھنے کو ملے کہ "ایس پی حیات اپنے کمرے میں ____" حدید اتنا کہتا خاموش ہو گیا.


اپنے کمرے میں ___ حیات نے حدید کا ادھورا جملہ دہرایا.


دفع کریں. بس ویسے ہی میں پریشان تھا. تو سوچا آپ سے بات کر لوں. حدید کی بات پر حیات کرسی پر جھولنے لگا


تمہیں لگتا ہے کہ وہ چھٹاک بھر کی لڑکی مجھے مار دے گی. مجھے مارنا کیا اتنا آسان ہے. اگر مجھے مارنا اتنا اسان ہوتا تو کب کا مجھے ڈی ایم مار چکا ہوتا. حیات کے لہجے میں مکمل سنجیدگی تھی. کہیں بھی مذاح کا شبہ بھی نہیں گزرتا تھا.


بھائی آپ ایک دم اتنے سنجیدہ کیوں ہو جاتے ہیں.....؟؟


اس لیے کہ میں نے زندگی کے بہت تلخ پہلو دیکھیے ہیں. تمہاری طرح نتاشا بیگم کی گود میں لوریاں لیتے بڑا نہیں ہوا. حیات کے جواب پر حدید خاموش ہو گیا. تبھی اس کے دروازے پر دستک ہوئی.


جاؤ میرے خیال سے تمہیں ڈی ایم بلا رہا ہوگا. دستک کی آواز شاید حیات نے بھی سن لی تھی. اس سے پہلے کہ حدید فون بند کرتا حیات نے کال کاٹ دی.


آ جائیں ___ حدید کے کہنے پر دروازہ کھلا اور خلاف معمول ملازم کی جگہ نتاشا بیگم اندر داخل ہوئیں.


آپ اتنی صبح صبح ___حدید نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا


ہاں ڈی ایم نے تم لوگوں کو اپنے کمرے میں بلوایا ہے. انہیں کچھ کام ہے. نتاشا بیگم کا لہجہ خاصا بجھا ہوا تھا .


خیریت ہے ___حدید نے بستر سے نیچے اترتے ہوئے پوچھا تو نتاشا بیگم نفی میں سر ہلاتی کمرے سے باہر نکل گئیں.


پتہ نہیں مجھے کس نے مشورہ دیا تھا صبح صبح بھائی کو فون کرنے کا ____ اب سارا دن ہی صفائیاں دیتے گزرے گا. حدید کہتا ہوا فوراً واش روم کی طرف بڑھ گیا.

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Mohabbat Ki Pehli Barish Romantic  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mohabbat Ki Pehli Barish written by  Amna Mehmood  Mohabbat Ki Pehli Barish by Amna Mehmood is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages