Khuwab E Ishqam Season 1 Complete Urdu Romantic Novel By Wahiba Fatima - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday, 16 November 2024

demo-image

Khuwab E Ishqam Season 1 Complete Urdu Romantic Novel By Wahiba Fatima

Khuwab E Ishqam Season 1 Complete Urdu Romantic Novel By Wahiba Fatima 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

sddefault%20(1)
Khuwab E Ishqam Season 1 Complete Urdu Romantic Novel By Wahiba Fatima 

Novel Name: Khuwab E Ishqam Season 1

Writer Name: Wahiba Fatima

Category: Complete Novel

فون رنگ ہوا... اپنے شاندار آفس میں بیٹھے فون پر جگمگاتے نمبر کو دیکھ کر یشب شاہ آفندی نے برا سا منہ بنایا. فون مسلسل رنگ ہوا تو مجبوراً یشب نے فون یس کر کے کان کو لگایا..

اسلام و علیکم... انداز لٹھ مار قسم کا تھا...

وعلیکم السلام... برخوردار.. کیا بات ہے بھول گئے... پر یہ تو نہیں بھولے کہ تمھاری جڑیں کہاں کی ہیں؟ فون میں سے شبیر شاہ آفندی کی بھاری رعب دار آواز گونجی.

اس نے بے زاری سے ہزار دفعہ کی سنی بات دوبارہ سنی..لمبا سانس سینے سے خارج کر کے گویا یوا

مجھے یاد ہے. داجی

تو میرے جگر واپس آ جاؤ ناں. انھوں نے تقریباً لجاجت سے کہا

آپ میرا فیصلہ جانتے ہیں داجی پھر اس ضد کا مطلب.. نا چاہتے ہوئے بھی اس کا لہجہ تلخ ہوا.

ایک دن آئے گا برخوردار جب تم اپنے اصل کی طرف لوٹو گے. خون ہو تم ہمارا... ہمیں زبردستی کرنے پر مجبور مت کرو. میں اپنی طاقت سے نہیں محبت سے واپس لانا چاہتا ہوں تمھیں یار... جھنجھلایا لہجہ اپنی طاقت کے نشے میں چور  جتاتی آواز میں بولے.

مجھے ابھی کچھ اور وقت چاہیے داجی.... پلیز.... یشب نے جان چھڑائی

سہی سوچو..... جلد..... سوچو میں کچھ دن کے بعد دوبارہ فون کروں گا. انھوں نے اللہ حافظ کہہ کر فون بند کر دیا.

اس نے فون ٹیبل پر پٹخا... اور چیئر کی سیٹ سے سر ٹکا کر ماضی کی تلخ یادوں میں کھو گیا.

 مری کے ایک سبزا زار علاقے میں اس کا آبائی گاؤں تھا جس میں اس کے دادا شبیر شاہ آفندی وہاں کے گاڈ فادر تھے مطلب دولت ان کے گھر کی باندی تھی... آس پاس کے تقریباً سو گاؤں ان کی زیر سایہ تھے.

بےحد مغرور، انا پرست. کسی حد تک جابر اور بےحس بھی تھے.. ان کے دو بیٹے تھے ایک یشب کے والد ذیشان شاہ آفندی اور اس کے چچا عفان شاہ آفندی..

چچا کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی.  جب کہ یشب خود چار بھائی اور ایک بہن تھی. پہلے چار بھائی چوتھا یشب جبکہ بہن سب سے چھوٹی تھی.. اس کے خاندان میں عجب دقیانوسی اور بےہودہ رواج تھا کہ دولت باہر نا جائے اس لئے خاندان کی لڑکیوں کی شادیاں خاندان سے باہر ہر گز.. کسی صورت نہیں کی جاتی تھیں..خود داجی کی بہن اماں فرزانہ جوڑ نہ ہونے کے سبب گھر بیٹھی ہی بوڑھی ہو گئی تھیں.. جبکہ اس کی دو پھپھیاں.... وہ جب بھی سوچتا اذیت کی انتہا پر پہنچ جاتا کہ کم عمر ہونے کی وجہ سے وہ انھیں بچا نہیں سکا..

 وہ تو پہلے ہی خاندان کی رسموں سے باغی تھیں... پھر جب بڑی پھپھو سارا کا رشتہ اس سے پندرہ سال چھوٹے کزن سے کیا گیا تو بغاوت نے سر اٹھایا اور سارا نے کھلم کھلا رشتہ سے انکار کر دیا..

پھر کیا تھا... وسیع و عریض رقبے پر بنی حویلی کے باغ میں بنے کنویں میں سارا کی لاش ملی... بہانہ یہ گھڑا گیا کہ سارا کو نیند میں چلنے کی عادت تھی.نیند میں وہ کنویں میں گر گئی.. وہ بڑی حویلی اماں فرزانہ اور سارا کی جوانی نگل گئی تھی. اسی پر بس نہیں ہوا.. چھوٹی پھپھو ثانیہ کا خاندان کے باہر پسندیدگی کا اظہار ہی قیامت ثابت ہوا تھا..

جب ثانیہ کی لاش کنویں سے برآمد ہوئی تو دبی دبی چہ میگوئیاں ضرور ہوئیں کہ شاہ آفندی کی حویلی کی بیٹوں کو اتنا بڑا کنواں آخر نظر کیوں نہیں آتا.. لیکن کسی میں کھل کر اظہار کرنے کی جرات نہ ہوئی..

تین زندگیوں کی بربادی نے حویلی پر اپنا کالا سایہ پھیلا دیا... رات کو اکثر حویلی میں دبی دبی سسکیاں سنائی دیتی تھیں.. کئی معصوموں کی بدعائیں اور اپنے کئے گئے گناہ آفندی حویلی کو جکڑے ہوئے تھے . اسی لئے یشب کے تین بڑے بھائی شادی شدہ تھے لیکن بد قسمتی سے تینوں بے اولاد تھے.. ہزار حکیم، ڈاکٹر، ٹونے ٹوٹکے آزمائے گئے تھے لیکن بد دعاؤں کے کالے سائے اس حویلی کی نسل کو آگے بڑھنے نہیں دے رہے تھے....

اب دا جی کی آخری امید یشب سے تھی. جو بے حد لاڈلا ضدی.. اپنی منوانے والا غصیل اور ہٹ دھرم تھا. یہ ساری خصوصیات تو اسے دا جی سے ملی تھیں.

باغی تو وہ بھی ہو گیا تھا اپنے بے ہودہ رسم و رواج سے اسی لئے پورے خاندان کی مخالفت مول لیتا ہوا راولپنڈی اپنے نانا نانی کے پاس چلا آیا تھا..

ذیشان کی خاندان سے باہر پسند کی شادی ہوئی تھی.. کتنا کھلا تضاد تھا خاندان کے رسم رواجوں میں.. وہ اکثر تلخی سے مسکرا دیا کرتا.

اس کے نانا رحیم ملک بہت روشن خیال بہت پڑھے لکھے حساس... نرم دل اور مہربان انسان تھے.. دولت کی ریل پیل تو ان کے پاس بھی تھی کیونکہ وہ پنڈی کے ایک با اثر سیاسی لیڈر تھے.اسی لئے ذیشان اور اس کی مما نور بیگم کے رشتے سے کسی اعتراض نہیں ہوا. 

گرینی ثروت بھی بہت پڑھی لکھی اور مہربان شخصیت کی مالک ڈاکٹر تھیں..

پورے خاندان کی ناراضگی اور مخالفت کے باوجود وہ چھوٹی بہن شزا کو بھی اپنے ساتھ ہی لے آیا تھا کیونکہ اب وہ اپنی بہن کو اپنے خاندان کے دقیانوسی روایات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینا چاہتا تھا..

وہ تو اپنی مما نور بیگم کو بھی لے آتا لیکن یہ بات سنتے ہی زیشان ہتھے سے اکھڑ گئے... اور روایتی بیویوں کی طرح نور بیگم نے حویلی سے آنے سے انکار کر دیا تھا.

اس کے غصے اور ضد سے تو سبھی ڈرتے تھے حتی کہ داجی بھی اس کے غصے سے خائف تھے اس لیے اس کو کوئی روک نہ سکا اور وہ اس زندان سے اپنی بہن کو نکال لایا.. یہاں وہ میڈیکل میں پڑھ رہی تھی. جبکہ خود اس نے MBA کر کے اپنا بزنس سٹارٹ کیا تھا..

اس کی محنت اور داجی کے چیلنچ کرنے کی ضد اور جنون میں اس نے اتنی محنت کی تھی کہ اب پورے پاکستان میں ہی اس کے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی چین تھی جو کامیابی سے چل رہی تھی.. اس کے علاوہ تین چار شاپنگ مالز بھی تھے جو اسی کے نام پہ چل رہے تھے..

یشب شاہ آفندی ان چند لوگوں میں سے تھا جو منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتے ہیں

انٹرکام کی رنگ سن کر وہ ماضی کی تلخ یادوں سے باہر آیا. 

یس.... فون اٹھا کر تھکے سے لہجے میں بولا. 

سر... مسٹر زیان.. علی..... رضا اور بلال ملنے آئے ہیں آپ سے.. سیکرٹری نے اطلاع دی

ہاں فوراً بھیجو انھیں اندر... وہ سیدھا ہوا تو چاروں مسکراتے ہوئے اندر داخل ہوئے ..

گرم جوشی سے انھیں گلے ملنے کے بعد انھیں ایک طرف صوفے پر بٹھایا...انٹرکام پر کافی لانے کو کہا

وہ چاروں ایک جان اور پانچ قالب تھے.. 😂.. کالج کے وقت سے ہی دوستی خون کے رنگ کی طرح گہری تھی..

اور بھئی میاں رانجھے کیسا چل رہا ہے... زیان نے یشب کو آتے ساتھ ہی چھیڑا.

ٹھیک ہوں... وہ دھیما سا مسکرایا.

امی نے بھیجا ہے اپنے لاڈلے کو پرسنلی طور پر کارڈ دینے کے لیے... زیان نے خوبصورت گولڈن کلر کا شادی کا کارڈ اس کے سامنے کیا. یشب کی  فائزہ بیگم کی محبت سے مسکراہٹ گہری ہوئی.

ہمم تو بینڈ بجنے والا ہے ہمارے جگر کا ایک ماہ بعد .. یشب کی بات پر چاروں ہنسے..

کیا کروں یار امی کے کہنے پر بجوانا پڑا.. اس نے شرارت سے ایک آنکھ دبائی...

گرینڈ پا کو میں پرسنلی طور پر دے آیا ہوں کارڈ... زیان نے رحیم ملک کی بات کی.

ان کا تو مشکل ہے شادی میں شامل ہوں. وہ انھیں تاریخوں میں ملک سے باہر اپنے کسی ضروری کام سے جائیں گے.. یشب نے بتایا..

دلہا میاں یہ ہے ہم فضول میں ویلے اس کے ساتھ نائی بنے گھوم رہے ہیں.. علی نے جل کر کہا. سب کے قہقہے بے ساختہ تھے.

اوکے یار ہم چلتے ہیں.... کافی پی کر وہ جانے کے لئے کھڑے ہو گیے.. ہم سب نے کہیں نہ کہیں کارڈ لے کر جانا.. یہاں تو اکٹھے یہ تیرا پیارا سا تھوبڑا دیکھنے چلے آئے جو تم ہر وقت سجائے رکھتے ہو. پتہ نہیں کب دل سے مسکرایا کرے گا میرا یار....زیان مصنوعی ناراضگی سے بولا جبکہ یشب نے مسکرانے پر اکتفا کیا..

وہ چاروں چلے گئے تو یشب آفس میں بنے اپنے سپیشل کیبن میں آ گیا.. جہاں اس کے علاوہ کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں تھی..

کیبن خوبصورتی کی مثال تھا. جہاں چھوٹی سی جگہ پر دنیا کی ہر آسائش موجود تھی..

پر وہ خود تشنا تھا. بے چین... بے سکون .چودہ سال سے وہ مسافر کی طرح اپنی منزل کی جستجو میں خوار ہوتے بھٹک رہا تھا.. . وہ کیبن میں جا  کر ایک سنگل صوفے پر بیٹھا جہاں ایک خوبصورت کینونس پر لیڈ پینسل سے ایک خوبصورت سکیچ بنایا گیا تھا... لیڈ پینسل سے بنایا گیا بے رنگ سکیچ. جس نے اس کی زندگی کے تمام رنگ چرا لئے تھے.  مگر سکیچ میں موجود آنکھوں اور بالوں کا رنگ بھورا تھا اور یاقوتی نازک لبوں کا رنگ گلاب کی ماند سرخ...

ہیر......میری ہیر... یار کب ملو گی مجھے... سب کو اپنے اپنے ساتھی مل گئے ہیں... بس ایک مرتبہ سامنے آجاو میرے. پھر میں تمھیں دنیا بھلا دوں گا... اتنی محبت کروں گا تم سے کہ تم خود کو بھلا دو گی....مجھے اتنا مت تڑپاؤ یار کہ اس تڑپ کے بدلے میں تم سے لوں..

وہ اس سکیچ کے سامنے بیٹھا باتیں کرتا کوئی جنونی لگ رہا تھا..

پھر سائیڈ ٹیبل کی دراز سے  اپنا ہارمونیکا نکالا... اور اپنی مخصوص دھن بجانے لگا.. دھن بہت پر سوز تھی. اور اس کا پاگل پن شدید.

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

دلکش میری شرٹ واپس کرو.... سوہن زور سے چلائی اور دل کے پیچھے بھاگی... ان تینوں نے لاؤنج میں ادھم چوکڑی مچائی ہوئی تھی...ماہروش بھی سوہن کا ساتھ دیتی دل کے پیچھے بھاگ رہی تھی لیکن وہ بن پانی کی مچھلی کی طرح ہاتھ سے پھسل جاتی.

سویرا بیگم لاؤنج میں داخل ہوئیں تو ان کا دل کیا اپنا سر پیٹ لیں یا ان تینوں کا..

یہ کیا ہو رہا ہے... انھوں نے ان تینوں کو ڈپٹتے ہوئے بولا

مما دیکھیں یہ دلکش میری شرٹ نہیں دے رہی. وہ رونی شکل بنا کر بولی.

یہ میری ہے... دلکش نے ڈھٹائی سے جھوٹ بولا

جھوٹ..... مما اس کی شرٹ پھٹ گئی تھی اب یہ میری پر قبضہ جمانے کے چکروں میں ہے. سوہن نے پھر دہائی دی.

چپ ایک دم چپ... جب تم تینوں کو پتہ ہے کہ دلکش کی شرٹ خراب ہو گئی ہے تو میں یہ شرٹس تم دونوں کو بھی پہننے نہیں دوں گی تو اس بحث کا مطلب... سویرا نے انھیں جھاڑا

سوہن کی بڑی بڑی آنکھیں ڈبڈبائیں.... پر مما یہ مجھے بہت پسند تھی..

اس کی بھری آنکھیں دیکھ کر ہمیشہ کی طرح سویرا موم کی طرح پگھلی....

اچھا ادھر آؤ میری گڑیا..... تم دونوں بھی... وہ تینوں پاس آئیں تو انھوں نے بچوں کی طرح پچکارتے ہوئے بولا میں اپنی ڈولز کو اس سے بھی زیادہ اچھی شرٹس لے کر دوں گی...

وہ تینوں بچپن سے بلکل  ایک جیسے کپڑے پہنتی تھی.کلر مختلف ہوتے تو ڈیزائن ایک ہوتے... ڈیزائن مختلف ہوتے تو کلر ایک جیسے ہوتے پر زیادہ تر تو ایک جیسے ہی پہنتی تھیں. 

 حسب معمول وہ تینوں بچوں کی طرح خوش ہوتے ہوئے بہل گئی.ماہ روش اور دلکش بیس سال کی تھیں جبکہ سوہن اٹھارہ کی. . ماہ روش اور دلکش صوفے پر ڈھیر ہوگئیں.. جبکہ سوہن سویرا بیگم کی گود میں منہ دیئے لیٹ گئی.

اتنے میں سویرا کا فون رنگ ہوا...

پاکستان سے فائزہ بیگم کی کال تھی.

اسلام و علیکم بھابھی کیسی ہیں آپ... اور سب کیسے ہیں کامران بھائی کا سنائیں... سویرا نے فون اٹھاتے ہی انتہائی محبت سے کئی سوال کر ڈالے.

وعلیکم السلام... بلکل ٹھیک ہیں... سب.... تم سناؤ سویرا... بھول ہی گئیں قسم سے... مانا کے تمھارے پاس دنیا کی خوبصورت ترین گڈیاں ہیں پر ایسا بھی کیا کہ بندہ اپنے بہن بھائیوں کو بھول جائے.  فائزہ نے شکوہ کیا 

سویرا ان کی بات پر مسکرا دیں...

ارے کہاں بھابھی... یہ تینوں آپ کی لاڈلیاں ہی ناک میں دم کیے رکھتی ہیں کچھ اور سوجھتا ہی نہیں.. سویرا نے جان نثار کرنے والی نظروں سے انھیں دیکھا جبکہ وہ اپنی شکایتوں پر شرارتی ہنسی ہنس دیں.

اچھا سنو ایک ضروری بات کرنی تھی. زیان کی شادی طے کردی ہے تمھارے بھائی نے بس ایک ماہ ہے جلدی سے تیاری پکڑو اور پہلی فرصت میں میری پریوں اور میرے بیٹوں کو لے  کر پاکستان پہنچو...

اچھا... بہت خوشی کی بات ہے یہ تو... بھابھی میں بہت خوش ہوں... لیکن آپ کو پتہ تو ہے کہ وقار کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی.. ان کا سفر بند ہے... عمار اور عمیر تو ترکی گئے ہیں اپنی جاب کے سلسلے میں اور عمر بزنس کے ساتھ ساتھ اپنے ڈیڈ کی بھی دیکھ بھال کرتا ہے. ہم تو عین شادی کے قریب ہی شرکت کر سکیں گے... ہاں لیکن پریشان مت ہوں. ان تینوں افلاطونی ہواؤں کو بھیج دوں گی پندرہ دن پہلے.. آپ کے پاس... سویرا نے اپنی مجبوری بتانے کے ساتھ ساتھ انھیں خوشخبری سنائی..

چلو ٹھیک ہے... سویرا تم پریشان مت ہونا. میں سمجھ سکتی ہوں... بے فکر ہو کر وقار کی دیکھ بھال کرو.

میری گڈیوں سے تو میری بات کرا دو...

پھر وہ ان تینوں سے باتیں کرنے لگیں. اور سویرا کہیں ماضی میں کھو سی گئیں.

وہ چار بھائی بہن تھے... سب سے بڑے کامران پھر عمران... پھر فائزہ اور سب سے چھوٹی مائدہ.

کامران کی شادی سویرا کی بیسٹ فرینڈ فائزہ سے ہوئی تھی..سویرا کی شادی دبئی میں وقار سے...

کامران کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا زیان تھا... فائزہ کے تین بیٹے تھے. عمر کی پیدائش کے وقت کچھ ایسی پیچیدگیاں ہوئیں کے وہ دوبارہ ماں نہیں بن سکتی تھیں . وقار اور ان کی لاکھ خواہش کے باوجود سویرا کے ہاں کوئی بیٹی پیدا نہیں ہوئی.

عمران کی دو جڑواں بیٹیاں تھیں گڑیوں کی طرح حسین ماہ روش اور دلکش.. جب وہ ایک سال کی ہوئیں تو ادھر فائزہ بیگم کے ہاں پھر خوشخبری سننے کو ملی... ان کو بھی اب کے بار جڑواں بچے پیدا ہونے تھے. فائزہ نے سویرا سے وعدہ کیا کہ اگر بیٹیاں پیدا ہوئی تو وہ انھیں سویرا کی گود میں ڈال دیں گی.. جب بچوں کی پیدائش ہوئی تو ایک بیٹا تھا اور ایک بیٹی. وعدہ کے مطابق فائزہ نے اپنی  بیٹی سویرا کی گود میں ڈال دیا سویرا نے گود میں لیتے ہی اس پری کو سوہن کا نام دیا..

... چھ ما گزر گئے.. ابھی تو سہی طرح خوشیاں انجوائے نہیں کیں تھیں کہ عمران اور ان کی بیوی ایک حادثے کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہو گئے.. پیچھے دو سال کی ماہ روش اور دلکش یتیم ہو گئیں..

وقار کے بے حد اصرار پر سویرا نے ان دو گڑیوں کو بھی گود لے لیا..پاکستان میں بھی ان کا بہت بڑا گھر تھا لیکن 

وقار کا سارا کاروبار دوبئی میں تھا... تو سویرا بھی اپنے بچوں سمیت ان تینوں کو لے کر دبئی آ گئیں.

وہ بیٹوں سے زیادہ ان تینوں کے لئے پاگل اور پوزیسو تھیں. وہ ان تینوں کو لے کر اتنی حساس تھیں. بہت کم عمری میں ہی انھوں نے ان تینوں کو اپنے ہی تین بیٹوں سے منسوب کر دیا تھا... تاکہ وہ کبھی ان سے الگ نہ ہو پائیں.. انھیں چھوڑ کر نا جائیں..خاندان والے بھی ان کی حساسیت کو جانتے تھے کسی کو کوئی اعتراض نہ تھا. .  ماہ روش اپنے سے دس  سال بڑےعمار سے... دلکش اپنے سے آٹھ سال بڑے عمیر اور سوہن اپنے سے چھ سال بڑے عمر سے منسوب تھی.

سویرا نے ان سے کچھ بھی نہیں چھپایا.. کیونکہ مستقبل میں ان کی شادیاں اسی گھر میں ہونی تھیں  وہ الجھیں نہیں.. اسی لیے سویرا نے انھیں تمام حقیقت بتا دی. تھی. سویرا نے ان کی تربیت ہی ایسی کی تھی کہ وہ ہر چیز کو پوزیٹولی لیا کرتی تھیں.

وہ محبت کرنے کے لیے اور محبتیں سمیٹنے کے لیے پیدا ہوئیں تھیں.. خود کو خوش قسمت سمجھتی تھیں کہ انھیں ہر طرف سے چاہے سگے والدین ہوں چاہے ان کے گارڈین انھیں اتنا پیار ملا تھا.

سویرا ان کا ہر طرح سے خیال رکھتی تھیں.. یہ بھی انھیں کا ہی خبط تھا کے کہیں ان کی کسی چیز میں فرق نہ آ جائے وہ انھیں ایک جیسی چیزیں کپڑے جوتے غرض ہر چیز ایک جیسی لے کر دیتی تھی کہ کوئی یہ نا سمجھے کہ کسی سے امتیازی سلوک ہوا ہے..

مما ہم بہت اکسائیٹڈ ہیں پاکستان جانے کے لئے... دلکش کی آواز سویرا کو ماضی سے باہر کھینچ لائی...

فون بند ہو چکا تھا... اب وہ تینوں سر جوڑے شادی کی پلاننگ میں مصروف تھیں... سویرا کا دل تو نہیں تھا.. انھیں خود سے دور کرنے کو پر اس شادی پہ انھوں نے بڑا فیصلہ لینا تھا... خاندان کے سامنے انھوں نے اپنے بچوں کا نکاح جیسا بڑا فریضہ انجام دینا تھا....

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

یشب مسجد میں وضو کر رہا تھا جب اسے اپنے پیچھے ایک نسوانی آواز سنائی دی..

سنیں میں نے بھی وضو کرنی ہے یہ لوگ مجھے وضو نہیں کرنے دے رہے..

یشب نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو سفید پیروں تک فراک... سفید بہت ہی بڑے دوپٹے میں وہ ناک تک چہرہ چھپائے اس سے مدد طلب کر رہی تھی.. البتہ بھوری آنکھیں اور ماتھے سے بھورے بال نظر آ رہے تھے.

یشب نے ادھر ادھر دیکھا... مردوں اور عورتوں کا ایک جم غفیر تھا جو ہر طرف موجود تھا لیکن کوئی ان کی طرف متوجہ نہیں تھا... یشب نے اسے وضو کرائی... نماز کا تو پتہ نہیں پر منظر بدلا تھا اب یشب نے خود کو ایک باغ میں پایا تھا.. جہا چہار سو رنگ برنگے پھولوں کا دریا سا تھا باغ کے قریب ایک نہر تھی.. جس کے کنارے کنارے وہ سفید لباس میں فراک کو پکڑ کر تھوڑا اپر اٹھائے چل رہی تھی.

یشب ہمیشہ کی طرح اس کے پیچھے ہو لیا..

وہ کھلکھلائی اور اپنے قدم تیز کر لئے.. باغ میں اس کی پائل کی چھنکار اور ہنسی کی جلترنگ گونج رہی تھی.. سفید دوپٹہ اب اس کی گردن میں تھا دونوں پلو پیچھے کے طرف دائیں بائیں اڑ رہے تھے.. بھورے بال کمر کے نیچے تک جھول رہے تھے.. . یشب نے بھی قدم تیز کیے.

ہیر......... رکو. ہیر.. میری بات سنو... میرے پاس آؤ... اس نے دیوانہ وار اسے پکارا.. وہ چلتی رہی یشب نے اور تیزی سے چل کر اس کا بازو پکڑا اور رخ اپنی جانب کھینچا.. وہ اس کے بلکل مقابل اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی مسکرا رہی تھی..

یشب اسے دیوانہ وار دیکھے جا رہا تھا جیسے دیدار سے اپنی پیاسی آنکھیں سیراب کر رہا ہو..

وہ پھر کھلکھلائی اور بازو چھڑا کر پھر اس سے دور ہونے لگی... وہ تڑپ گیا..

ہیر ہیر..........

یشب شاہ ایک مرتبہ پھر خواب سے ہڑبڑا کر ہیر... ہیرپکارتا اٹھ بیٹھا.....

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️💕💕❤️💕❤️

وہ جھنجھلایا سا بیڈ سے اتر کر گھنے کالے  بالوں میں ہاتھ پھیرتا کمرے کی اس سائیڈ  آیا.جسے بڑے بڑے دبیز پردوں سے چھپایا گیا تھا. . آج پھر وہ بے بسی کی انتہا پر تھا..

وہ بے چین سا راکنگ چیئر پر بیٹھ گیا.. پچھلے تین دن سے پھر وہ اذیت سے دوچار تھا..

چھوٹی سی عمر سے اسے خواب آتے تھے تو وہ الجھ جاتا تھا.. پھر ٹین ایج تک اسے ان خوابوں کی اور خواب والی کی اتنی عادت ہو گئی.. اتنی ضرورت ہو گئ جیسے کسی انسان کو سانس لینا ضروری ہو.

پہلے وہ خواب میں آتی تھی تو وہ سارا دن مسرور سا رہتا.. بہت.............. بہت خوش.

 پر اب پچھلے کچھ دنوں سے اسے پانے..حقیقت میں اپنے سامنے دیکھنے اور محسوس کرنے کی تمنا اتنی شدت اختیار کر گئ تھی.. اتنی بے چین کہ اپنی طبیعت خراب کر بیٹھا.. نہ کسی سے ملا نہ آفس گیا. 

تڑپ.......

کیا ہوتی ہے یہ تڑپ.... انتہا کیا ہوتی ہے تڑپ کی... وہ کرب درد جو کسی آرے کی طرح دل کو اندر تک چیر دے..

وہ راکنگ چیئر پر آگے پیچھے جھولتا سگریٹ کے گہرے گہرے کش لگاتا آج پھر اذیت کی انتہا پر تھا..سامنے کینونس پر بنے خوبصورت سکیچ کو دیکھ کر سینے میں سانس الجھی..اس نے سلگتی سگریٹ اپنی ہتھیلی پر لگائی لیکن یہ جلن اس جلن کے آگے ہیچ تھی جو جلن اسے پچھلے چودہ سال سے سلگا رہی تھی.

❤️❤️❤️💕💕💕❤️💕💕❤️💕

وہ چاروں اس عالیشان محل کے اس خوبصورت ترین بڑے کمرے میں داخل ہوئے تو یشب خان آفندی کو حسبِ معمول پھر دیوانگی کی انتہا پر کینوس کے سامنے  پایا.

چاروں جا کر اسکے سامنے صوفے پر یوں بیٹھے کے کینونس ان کے درمیان تھا....

علی نے کینونس کی بیک سائیڈ کو نفرت سے گھورا.اور پہلو بدل کر کھڑا ہوگیا

آج پھر.... آج پھر تمھیں درشن ہوئے ہوں گے... رخِ روشن کے.. دانت پیس کر بولا

یشب ہلکے سے مسکرا دیا.. آنکھیں شدتِ کرب   سے لال انگارہ ہوئیں تھیں آنکھوں میں نمی لئے ہوئے وہ بے حد خوبصورت لگ رہا تھا.

یشب خان یو رئیلی نیڈ آ سائیکاٹرسٹ..... زین نے بے بسی سے کہا.... جبکہ بلال اور زیان بھی  ہمیشہ کی طرح اس پتھر سے سر پھوڑنے آ پہنچے تھے..

مطلب تم چودہ سال سے ایک سراب کے پیچھے دیوانہ وار بھاگ رہے ہو.. یار اس نے ملنا ہوتا تو کب کی مل چکی ہوتی تم اس بات کو سمجھتے کیوں نہیں.. علی نے پھر دانت پیسے

جسے تم سراب بول رہے ہو وہ میری زندگی ہے یار.. مائینڈ اٹ... یشب نے بے بسی سے کہا..

کوئی زندگی وندگی نہیں ہے.. تم کیا پاگل ہو یشب چوبیس سال تمھاری عمر ہے.. چودہ سال سے تم جسے اپنے خوابوں میں دیکھ رہے ہو وہ صرف اور صرف تمھارے ذہن کا فتور ہے اور کچھ نہیں...آج پھر تمھیں وہ خواب میں نظر آئی اور ایک بار پھر تم دیوداس بنے یہاں بیٹھے ہو... خوابوں کا حقیقی زندگی میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا یار.. اس نے سو مرتبہ کی کی ہوئی بات ایک مرتبہ پھر دہرائی

میرے ذہن کا فتور ہوتا تو اس کا سکیچ اس کینونس پر موجود نہ ہوتا... وہ درشتگی سے بولا.

اچھاااا...... سکیچ ہے... وہ خود کہاں ہے؟ کون ہے؟ ملی تمھیں؟.. علی طنزیہ بولا..

مل جائے گی.. اطمینان قابلِ دید تھا.

اچھا بات سنو... اگر منگنی شدہ ہوئی تو...علی نے اس کی دکھتی رگ چھیڑی. 

تو وہ سو کالڈ منگیتر  دنیا سے اٹھ جائے گا..یشب نفرت سے بولا. 

اور اگر شادی شدہ بال بچوں والی نکلی تو....؟

تو وہ پہلے بیوہ ہوگی.. پھر اس کے بچوں کی ولدیت چینج کر کے اپنے نام کی کر  دوں گا... یشب کے لہجے میں سفاکی اور آنکھوں میں خون اتر آیا.. یہ تو علی بول رہا تھا جس کا جواب وہ بول کر دے رہا تھا نہیں تو کوئی دوسرا ہوتا بولنے کے لیے زبان نہ بچتی منہ میں.. 

زیان نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے علی کو دیکھا... جو اسے  اذیت سے دوچار کرنے سے باز نہیں آیا تھا.. آخر ان میں سے علی کی ہی تو جان اٹکی ہوئی تھی اپنے جگری دوست میں اور دوست کی اس کینونس کے سکیچ میں جو ان چاروں کو بھی دیکھنے کی اجازت نہیں تھی. وہ اس کے جنون اور دیونگی سے ڈرتے تھے.

یار ایسے تھوڑا ہوتا ہے کہ تم کسی سراب  کو خواب میں دیکھو اور حقیقی زندگی میں اس سے ملنے کی تمنا کرو... ربش..... علی نے پھر افسوس سے کہا.

ملے گی.... میری ہے تو ضرور ملے گی... اللہ تعالیٰ نے اسے صرف اور صرف میرے لیے بنایا ہے اسی لئے تو اس کے ملنے.... اسے حقیقت میں اپنے سامنے دیکھنے سے پہلے اس کا تعلّق مجھ سے جوڑا...

وہ چاروں اس کے جنون سے خائف تھے... چودہ سال سے وہ ایک چہرہ خواب میں دیکھ رہا تھا.. حتی کہ کسی سکیچ بنانے والے ماہر سے اس نے اس سکیچ کو اپنے تخیل سے نکال کر حقیقت کا روپ دے دیا تھا..

اچھا بات سنو.... اگر وہ ملی تو کیا کرو گے.. علی نے اس کا موڈ ٹھیک کرنے کی کوشش کی..

تو.... یشب  مسکرایا.. تو پتہ نہیں کیا کر بیٹھوں گا... خود میں بھینچ لوں گا.. چھپا لوں گا دنیا سے...شاید خود پاگل ہو جاؤں یا اسے کر دوں گا. 

لو جی... نہ ملی تو مصیبت... مل گئ تو یہ تو خود ہی پورا کر دے گا بیچاری کو... علی اس کی انوکھی بات سن کر زین، بلال اور زیان کے کانوں میں بڑبڑایا جس سے ان کو ہنسی ضبط کرنا مشکل ہو گیا. 

اور اگر نہ ملی تو کنوار کوٹھڑا ڈال لینا اور ٹانگ  لینا اس میں یہ سکیچ.... علی پھر پٹڑی سے اترا اور ناگواری سے بولا..

نہیں......... ملے گی... ہم ضرور ملے گے.. .. مجھے یقین نہیں.... میرا ایمان ہے.. یشب نے ایک خوبصورت گہری مسکراہٹ سے سکیچ دیکھتے ہوئے اپنی پینٹ کی پاکٹ سے ہارمونیکا نکالا اور انتہائی خوبصورت دھن میں یہ گانا بجانے لگا..

ملینگے............ ملینگے

ملینگے............. ملینگے

آپ سے........... یقیناً....... ملینگے ملینگے

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

علی نے قریب آ کر ہلکے سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا..اس کی پیٹھ سکیچ کی طرف تھی. یشب نے ہارمونیکا نیچے کیا اور لال انگارہ نم آنکھیں اٹھا کر اسے دیکھا.

ریلیکس یار گرینی بہت پریشان ہیں تمھارے لئے... پلیز یار ان کے لئے ہی ریلیکس ہو جاؤ... کمرے سے اس (منحوس) سکیچ سے باہر نکلو... آفس جاؤ... اپنا دھیان بٹاؤ گے تو طبیعت ٹھیک ہو گی..... پلیز یار ہماری خاطر

علی نے ملتجی لہجے میں کہا.. اور منحوس صرف دل میں بولا.

دیکھو یہ زیان کی شادی میں پندرہ دن رہ  گئے ہیں... تم نے وعدہ کیا تھا فائزہ آنٹی سے کہ ہر کام میں ہاتھ بٹاؤ گے.. تو اس وعدہ کا کیا ہوا؟ اور زیان کا تو کچھ خیال کرو

بلال نے اسے باور کرایا... یشب کو اب واقعی اپنے آپ پر افسوس ہو چلا تھا زیان کی غیر معمولی سنجیدہ شکل دیکھ کر... جبکہ وہ تو اپنی شادی کو لے کر بہت خوش تھا.

اب اگر تم ایک سیکنڈ کے اندر نہیں ہلے تو میں پیچھے مڑ  کر تمھاری ہیر میڈم کی تصویر دیکھ لوں گا..

وہ جو دل میں تو قائل ہو ہی چکا تھا کہ اسے اپنے دوست کی خاطر اس فیز سے باہر آنا ہے. علی کی بات پر تڑپ کر اٹھا. جس پر ان چاروں کا قہقہہ بے ساختہ تھا..

علی اس کے مقابل کھڑا اس ہینڈسم سے بندے کو غور سے دیکھ رہا تھا. اور اس کا پاگل پن ملاحظہ کر رہا تھا اس کے اس طرح دیکھنے پر یشب جھنجھلایا.

کیا............... میں ہیر کی تصویر پر کسی کا سایہ نا پڑنے دوں تم دیکھنے کی بات کر رہے ہو.. یشب بھی کونسا کم تھا ڈھٹائی سے بولتا آگے ہوا اور کینونس پر بڑا سا سیاہ کپڑا ڈال دیا.

نور منزل کے اوپری منزل سے وہ سیڑھیاں جن پر میرون دبیز قالین بچھا ہوا تھا پانچوں چل کر ہنستے مسکراتے نیچے وسیع عریض لاؤنج میں اترے تو گرینی نے دھیمی مسکراہٹ سے دل میں شکر ادا کیا..

 یشب آتے ہی ان کی گود میں سر رکھ کر صوفے پہ لیٹ گیا.وہ پیار  سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگیں. ماتھے پر بوسہ لیا..

کیا بات ہے بچہ...... کیوں اتنے اداس ہو... مل جائے گی وہ.... کیوں پریشان ہوتے ہو... میں روز دعاؤں میں اسے تمھارے لئے مانگتی ہوں..

گرینی کی بات وہ چاروں ہکا بکا منہ کھولے یشب کی طرف دیکھ رہے تھے.. یعنی کہ اس کے پاگل سے وہ ہی نہیں اس کے گھر والے بھی واقف تھے. علی حسب معمول تلملایا.

واہ....... خوب تو یشب شاہ اتنا بے شرم ہے کہ پورے زمانے میں اپنے پاگل پن کا ڈھنڈورا پیٹا ہوا ہے.

علی کی بات پر کافی دن بعد اس نے کھل کر قہقہہ لگایا.

یہاں جلنے کی بو آ رہی ہے. گرینی..

 تم تو ایسے جل رہے ہو جیسے وہ تمھاری سوتن ہو.. یشب اپنی ٹون میں واپس آیا.

ہونہہ...... خوش فہمی...... میں کیوں جلوں گا... علی نے جل کر بولا سب ہنس پڑے

گرینی کی کیا بات کر رہے ہو.... یہاں تو گرینڈ پا اور چھوٹی کو بھی پتہ ہے.. یشب نے آنکھ دبا کر کہا... اور تمھیں پتہ ہے وہ تو ہر دوسرے دن اپنے کالج کی کسی سندری کی تصویر موبائل میں چوری سے کھینچ لاتی ہے.. کہ کہیں وہ اس کی بھابھی نہ ہو.

یشب نے دانت نکالتے بتایا تو ان چاروں کا دل کیا اپنا سر پیٹ لیں...

بریک فاسٹ ریڈی ہے گرینی..... سرونٹ میگی نے آ کر اطلاع دی تو انھوں نے خوشگوار ماحول میں ناشتہ کیا..

وہ چاروں خوش تھے کہ یشب کا موڈ بحال کرنے میں کامیاب ہو ہی گئے تھے.

ابھی وہ ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے کہ رحیم ملک اپنی مہربان شخصیت لیے وہاں آئے...

سب تعظیمً کھڑے ہو گئے...

ارے بیٹھو بیٹھو... بچوں... کیا حال ہے بھئ... کیا ہو رہا ہے اج کل. ؟

سب نے مسکرا کر باری باری جواب دیا... وہ کہیں جانے کہ لئے بلکل تیار تھے...

وہ زیان سے مخاطب ہو کر بولے... بچہ ہمیں بہت ضروری کام سے ملک سے باہر جانا پڑ رہا ہے.. بہت مجبوری ہے.. اس لئے ہم تو شادی میں شرکت نہیں کر پائیں گے..البتہ تمھاری گرینی اور چھوٹی بھر پور شرکت کریں گے.... .

 چلو بھئی برخوردار.... ہمیں ائیر پورٹ پر چھوڑ کر آؤ... اور جب ہم آئیں تو ہمیں یہ خوشخبری مل جانی چاہیے کہ تم نے ہماری بہو کو ڈھونڈ لیا ہے.. انھوں نے یشب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا..وہ نظریں چرا گیا.. اس کے اس طرح لڑکیوں کی طرح شرمانے پر سب  دبی دبی ہنسی ہنس دیے.

ارے ائیر پورٹ سے یاد آیا کہ آج دوبئی سے میری چھوٹی بہنیں آ رہی ہیں... شادی میں شرکت کرنے.زیان کو اچانک یاد آیا... 

چھوٹی بہنیں؟. انھوں نے حیرت سے کہا تو زیان نے انھیں ہلکے پھلکے طریقے سے تفصیل بتائی.

یہ تو بہت اچھی بات ہے... پھر تو مجھے چھوڑنے کے بعد یشب ہی ان بچیوں کو رسیو کر لے گا... رحیم ملک نے کہا تو زیان مسکرا دیا..

نہیں گرینڈ پا.. امی نے عبداللہ کاکا کو بھیج دیا ہوگا ان کو لینے..مجھے بھی آفس  میں ضروری کام تھا.. اس لئے میں بھی جا نہیں پایا..میں بھی چلتا ہوں.. 

چلیں ٹھیک ہے پھر ہم بھی نکلتے ہیں گرینڈ پا لیٹ ہو رہے ہیں.. یشب جلدی سے اپنے بیڈروم میں گیا. اپنا والٹ اور کیز اٹھائی اور نیچے آیا..

وہ سب نور منزل سےنکلے تھے

💕❤️💕❤️💕❤️💕❤️💕❤️💕💕❤️

وہ تینوں اسلام آباد کے ائیر پورٹ سے نکل کر بڑی شان سے مغرورانہ چال چلتی باہر آئیں.....

دبئی سے پورے 18 سال بعد پاک سر زمین پر پاؤں رکھتے ہی بازو وا کیے ایک گہری سانس اندر کھینچ کر پاک مٹی کی خوشبو اندر اتاری...

دلکش ، ماہروش اور سوہن بے حد خوبصورت نازک سے سراپے کے ساتھ، دودھیا رنگت،... گھٹنوں کے نیچے تک  ریڈ فراک...... نیچے جینز کی ٹائیٹس پہنے گلے میں سکارف لئے براؤن مقناطیسی آنکھیں... گھنے کمر سے نیچے تک آتے براؤن بالوں کی اونچی پونی ٹیل کیے... تینوں ایک سے بڑھ کر ایک....... ایک جیسی ڈریسنگ کیے وہ تقریباً وہاں موجود ہر نظر کے محور کا مرکز بن رہیں تھیں...

  یونہی ہنستی کھلکھلاتی ایک دوسرے سے مزاق کرتیں وہ پارکنگ ایریا میں آئیں... جہاں زیان بھائی کا پرانا ڈرائیور ان کا انتظار  کر رہا تھا...

عبداللہ کاکا نے ادب سے انھیں سلام کیا....انھوں نے بھی احترام سے ان کو  جواب دے کر حال احوال پوچھا...

ابھی وہ تینوں گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھیں کہ ہارمونیکا کی انتہائی خوبصورت دھن سنائی دی....

ملینگے................ ملینگے

ملینگے.................. ملینگے

آپ سے......... یقیناً.......... ملینگے........ ملینگے 

وہ کسی ٹرانس کی سی کیفیت میں گاڑی میں بیٹھنے کی بجائے ایک دوسرے کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھتی اس سمت کی جانب چل پڑیں جہاں سے وہ خوبصورت سے میوزک کی آواز آ رہی تھی... کچھ دور جا کر انھیں ایک شاندار سی گاڑی سے ٹیک لگائے کھڑے ایک لڑکے کی پیٹھ نظر آئی.. جو سر ہلکا سا جھکائے دنیا جہاں سے بے خبر وہ دھن بجا رہا تھا..

وہ تجسس کے ہاتھوں مجبور اور قریب جاتیں  کے پیچھے سے عبداللہ کاکا کی آواز آئی..

کیا ہوا سوہن بٹیا..... گھر چلیں زیان صاحب زرا سی دیر ہونے پر پریشان ہو جائیں گے..

مجبوراً ان تینوں کو واپس آنا پڑا.. (عبداللہ کاکا نے انھیں ان کی زندگی کی فاش ترین غلطی کرنے سے آخر بچا لیا) ..

 آ کر گاڑی میں بیٹھی اور عبداللہ نے گاڑی زن سے بھگا لی.

❤️❤️❤️💕💕💕💕💕💕💕

یشب گرینڈ پا کو اندر چھوڑ کر واپس آیا... تو یونہی گاڑی سے ٹیک لگا کر آنکھیں موند لیں.. گرے شرٹ بلیک پینٹ... ماتھے پر بکھرے کالے سیاہ بال.. مضبوط اور کسرتی  جسامت... میں وہ بے حد ہینڈسم لگ رہا تھا... کون نہیں جانتا تھا شہر کے امیر ترین کنوارے بزنس ٹائیکون یشب شاہ آفندی کو. ہر لڑکی بار بار مڑ کر اسے دیکھتی تھی. مغرور پر اثر خوبصورت شخصیت پر بے نیازی ہر لڑکی کو کسی مقناطیس کی طرح اپنی جانب کھینچتی تھی.

اس نے پینٹ کی پوکٹ سے ہارمونیکا نکالا اور مخصوص دھن بجانے لگا. پر

کچھ دیر بعد ہی یشب شاہ آفندی کو ہارمونیکا بجاتے ہوئے کچھ غیر معمولی پن محسوس ہوا تھا چودہ سال میں آج جانے کیوں اسے محسوس ہوا تھا کہ وہ اس کے آس پاس ہے.. یہیں کہیں... اسے بھول گیا وہ کیا کرنے آیا تھا ائرپورٹ پر.اور کیوں ہے وہاں . وہ دیوانوں کی طرح ادھر سے ادھر جاتا کچھ تلاش کر رہا تھا..

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️💕💕💕💕💕💕

وہ تینوں گاڑی میں سیٹ سے سر ٹکا کر ریلیکس ہو کر بیٹھیں...

اس بات سے بلکل انجان اور بے خبر کے ان تینوں میں سے کسی ایک کا.... ایک پاگل دیوانہ چودہ سال سے انتظار کر رہا ہے...

ماہ روش نے اپنا موبائل نکالا اور لاؤڈ آواز میں گانا لگایا.. تینوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر دھیما سا مسکرائیں اور سکون سے آنکھیں موند لیں

گاڑی میں گانے کی معنی خیز سی آواز گونج رہی تھی..لیکن انھیں جیسے اس گانے کی بجائے  ہارمونیکا کی پر سوز دھن سنائی دے رہی تھی. 

ملینگے............. ملینگے..............

ملینگے............. ملینگے 

آپ سے......... یقیناً....... ملینگے....... ملینگے

❤️💕❤️💕❤️💕❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

وہ گھر پہنچیں تو جیسے خوشیوں کا ایک طوفان سا آ گیا گھر پر... تھکے ہونے کے باوجود انھوں نے خوب ہلا گلا کیا..

پھر دوپہر کو پہلی دفعہ پاکستانی چٹ پٹا کھانا کھایا...

سوچا نہیں تھا اتنا انجوائے کریں گی..زیان سے بڑی تینوں آپیاں... ردا،،، ندا.....اورحنا بھی اپنے چنوں منوؤں کے ساتھ آئیں ہوئیں تھیں..

مائدہ بھی بچوں سمیت آئیں ہوئیں تھیں..

پھر پورا ہفتہ تو ان تینوں نے پاکستان کی ویڈنگ کے مطابق شاپنگ کرتے ہوئے شاپنگ مال چھان مارے.... کیونکہ تھیم ویڈنگ تھی.. اس لئیے اس مناسبت سے ڈریسز کے  کلر بھی انھوں نے تھیم کے مطابق لئے..  اپنے ڈیزائن ایک جیسے ہی لئے....

زیان کی شادی اس کی خالہ زاد نور سے ہونی تھی... آج ہفتہ بھر پہلے ابٹن اور نکاح کی رسم ہونا تھی..نور کے دو بھائیوں کی شادی بھی ہونا تھی جس میں ان سب نے بھی شرکت کرنی تھی. . ابٹن اس کے اگلے دن مہندی. پھر نور کے ایک بھائی کی بارات.. اس سے اگلے دن دوسرے کی بارات..

ایک دن ریسٹ کے بعد زیان کی بارات اور نور کے بھائیوں کا ولیمہ تھا.. اس کے اگلے دن زیان کا ولیمہ

یعنی پورے ہفتے فنکشنز تھے...

آج ابٹن تھا... بہت گہماگہمی تھی. سب تیار ہو رہے تھے.. شاکنگ پنک اور اورنج  کلر کی تھیم کے مطابق سب نے ڈریسنگ کی تھی.....

شہر کے بڑے سے ہال میں ابٹن اور نکاح کا فنکش ارینج کیا گیا تھا سب پہنچ چکے تھے..

وہ تینوں بھی پالر سے تیار ہو کر ہال میں موجود تھیں.. نظر نہیں ٹھہر رہی تھی ان پر.. شاکنگ گھٹنے سے زرا نیچے کرتیاں اور اورنج پٹیالہ شلواروں میں دوپٹے گلے میں بل دے کر یوں ڈالے ہوئے تھے ایک پلو آگے اور ایک پیچھے خوبصورت ہیر سٹائل کے ساتھ وہ آسمان سے اتری پریاں لگ رہی تھی..

سب شاداں و فرحاں ہال میں بیٹھے تھے.. پورا خاندان اکٹھا ہوا تھا...

نکاح ہو چکا تھا.

کامران کا خاندان نا اتنا براڈ مائینڈڈ تھا کہ مرد و خواتین کو اکٹھے کر دیتے نا اتنا دقیانوسی تھا کے بلکل ہی الگ کر دیتے.. اسی لیے بڑے سے ہال کو لکڑی کے منقش خوبصورت جالی دار تختوں سے الگ الگ کر دیا گیا تھا...

وہ تینوں سٹیج سے زرا پیچھے لکڑی کے تختہ کے بلکل پاس والے ٹیبل پر بیٹھ گئیں تھیں...

❤️❤️❤️❤️💕💕💕💕💕💕💕💕

یشب خالص اس زنانہ سے فنکشن میں آ کر کافی بوریت محسوس کر رہا تھا. اس نے تو فنکشن میں شامل ہو کر ہی زیان پر احسان کر دیا تھا.. ڈریس وہی simple بلیک ٹی شرٹ اور بلیک پینٹ میں اپنی تمام تر وجاہت کے ساتھ وہاں کئی حسیناؤں کے دل دھڑکا رہا تھا

.. بلال اور علی سٹیج پر زیان کے ساتھ تھے..

زین  کو اس کا پرانا دوست مل گیا تھا تو وہ اس کے پاس چلا گیا تھا..

وہ  ماتھے پر بل لیے سٹیج سے زرا ہٹ کر لکڑی کے منقش جالی دار تختے کے پاس جا کر بیٹھ گیا.

فون نکالا اور اس میں ضروری میسیجز چیک کرنے لگا

کہ اپنے عقب سے نسوانی کھلکھلاہٹوں کی جلترنگ سنائی دی..

♥️💖💕❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

سوہن سویرا بیگم کو مس کر رہی تھی اسی لئے سیڈ سا منہ بنائے بیٹھی تھی.. دلکش کو اس معصوم چہرہ پر اداسی اچھی نہ لگی اس لئیے ہمیشہ کی طرح اسے ہنسانے اور چھیڑنے کے لئے بولی

ماہی....... شکر ہے شادی پنڈی میں ہے.. ملتان میں نہیں ہوئی..

کیوں دل.... ماہ روش نے معصومیت سے کہا..

اگر وہاں شادی ہوتی.... تو ہر طرف سے آواز آتی سون(حلوہ) پلیز......... سون(حلوہ) پلیز

دلکش نے ہمیشہ کی طرح اس کے نام سوہن کو بگاڑ کر سون کہا...

پھر بیچاری ہماری سوہن کبھی ادھر بھاگتی کبھی ادھر... کہ مجھے کون پکار رہا ہے... ہاہاہا ہاہاہا ان کی کھلکھلاہٹیں عروج پر تھیں.

یہ جانے بغیر کے ان کی یہ مہان گفتگو کوئی بڑی گہری مسکراہٹ اور دلچسپی سے سن رہا ہے..

اور تمھیں پتہ ہے دلکش وہ ویٹر تمھیں غور سے دیکھ رہا ہے اسے لگ رہا ہے کہ تمھارے گال پر مکھی بیٹھی ہے...سوہن نے اس کے گال پر بنے تھوڑے موٹے سے تل پر چوٹ کی،.... اپنا حسب بے باک کیا.. اور کھلکھلا کر ہنس پڑی...

اس کا موڈ بحال ہوتے دیکھ کر دلکش پر سکون ہوئی. 

یشب شاہ ان کے بلکل عقب میں بیٹھا ان کی گفتگو سن رہا تھا.. جانے کیوں تیسری آواز اور ہنسی کی جلترنگ پر بری طرح چونکا... ابھی پیچھے مڑ کر دیکھتا کہ علی نے اسے آواز دی وہ علی کی طرف متوجہ ہو گیا..

❤️❤️❤️❤️💕💖💖💖💖💖💖💖

سوہن ڈئیر..... ایشو کیا ہے یار... مما کو مس کر رہی ہو تو فون کر لو انھیں..

پر یہاں بہت شور ہے میوزک کا.. اس نے اداسی سے کہا...

اففففف.. ماہ روش نے اپنا ماتھا پیٹا.. تو میری جان پاؤں پہ مہندی تو نہیں لگی باہر تشریف لے جاؤ..

اوو.... وہ خود بھی اپنی بے وقوفی پہ شرمندہ ہوتی فون لے کر اٹھی... اور منہ چڑاتی باہر کی سمت چلی گئ. ہال سیکنڈ فلور پر تھا.. ہال کے بہت بڑے سے دروازے سے گزر کر سیڑھیاں اتر کر بڑا سا ٹیرس تھا پھر اس ٹیرس کے ایک طرف فرسٹ فلور کی سیڑھیاں تھیں..

ٹیرس پر قدرے سکون تھا اس لیے وہ وہیں کھڑے ہو کر سویرا بیگم سے فون پر بات کرنے لگی...

💖❤️❤️❤️💖💖💖💖💖💖💖💖

یشب سٹیج پر گیا... زیان کو مبارکباد دی... اور ان کو واپسی کا بول کر اپنے فون پر مصروف سے انداز میں باہر آیا..

 سیڑھیاں اتر رہا تھا کہ نظر سامنے اٹھی اور پلٹنا بھول گئی...

وہ فون پر بات کرتی ہوئی سیڑھیوں کی طرف پلٹی تھی..

وقت تھم گیا تھا...ہواؤں کا رخ بدلا... دل کے اندر تک ٹھنڈ سی پڑی... اس کے زخمی زخمی چھلنی وجود پر جیسے کسی نے مرحم کے پھائے رکھ دئیے..

روح پرور سا منظر تھا.. بے یقینی سی بے یقینی تھی. 

یشب کے پاؤں وہیں جم سے گئے... دل ایسے دھڑک رہا تھا جیسے ابھی پسلیاں توڑ کر باہر آئے گا.

یشب کو خود پر حیرت ہوئی.

کیا اس کی imaginations اتنی   strong ہو گئ تھی کہ اب  تصور اور تخیل سے نکل کر وہ اسے اپنے سامنے اپنی طرف ہی آتی دکھائی دے رہی تھی.

سوہن فون پر بات کر رہی تھی کہ سویرا نے اس سے دلکش اور ما روش سے بات کروانے کا بولا.. وہ بات کرتے کرتے سیڑھیاں چڑھ رہی تھی کے اسے رکنا پڑا..

اوپر کھانا کھایا جا چکا تھا اور کافی سارے لوگ اتر کر نیچے آئے اور رستہ بلاک ہو گیا...

یشب بہت غور سے آنکھیں بار بار جھپک کر اپنے سے دو ایک سیڑھی نیچے اپنے بلکل سامنے اپنی ہیر کو دیکھ رہا تھا وہ سانس بھی مشکل سے لے رہا تھا کہ کہیں وہ ہلے اور اتنا مسرور کن منظر آنکھوں سے غائب ہو کر  (خواب کی طرح) ہوا میں تحلیل نہ ہو جائے.

لیکن وہ تو بلکل سامنے فون کان سے لگائے بےحد کیوٹ کیوٹ سے منہ بناتی باتیں کر رہی تھی ..

یشب کو کچھ سناہی کب دے رہا تھا... اس کا پورا وجود تو آج آنکھیں بن گیا تھا...

سوہن کو رش کم لگا تو راستہ بناتی بائیں جانب سے وہاں سے نکل گئی..

وہ وہیں پتھر بنا کھڑا تھا... کہ ہیر  وہاں سے نکلی... جاتے وقت اس کے دوپٹے پر لگی پن جو کہ وہ اتارنا بھول گئی تھی بری طرح یشب کے ہاتھ کی پشت پر چبھی.

جب ہاتھ پر جلن سی  ہوئی تو آگے کر کے غور سے ہتھیلی کی پشت کو گھورا... جس پر پن کی کھروچ اور ننھے ننھے خون کے قطرے تھے اور پھر

وہ بری طرح چونک کر ہوش میں آیا...

او... خدایا... تو کیا..... تو کیا سچ میں اس نے اپنی ہیر کو دیکھا تھا..... اس کی ہیر اسے اپنے وجود میں موجود ہونے کی نشانی خود ہی دے کر گئ تھی.

اس کھروچ کی صورت..اور... اور اسے ہیر کی دلفریب خوشبو بھی تو محسوس ہوئی تھی.. 

وہ اسے باور کرا گئی تھی کہ وہ......... ہے... اس کے آس پاس... بہت قریب..

اففف...  وہ پیچھے مڑ کر دیوانہ وار بھاگا....... اندر ہال میں گیا.. کافی حد تک مہمان جا چکے تھے... اتنا بڑا بزنس ٹائیکون یشب شاہ آفندی پاگلوں کی طرح ہر کونے میں جا کر کچھ ڈھونڈ رہا تھا..

سوہن جو اندر آئی تو وہ دونوں ٹیبل سے غائب تھیں اس نے ردا آپی سے ان کا پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ وہ برائیڈل روم میں ہیں..

وہ بھی ان کے پیچھے برائیڈل روم میں جا گھسی.

وہ جنونی انداز میں ادھر ادھر  دیکھ رہا تھا کہ وہ چاروں اس کے پاس آئے..

ارے تم تو جانے والے تھے.. گئے نہیں.. بلال نے حیرت سے پوچھا.

اس کے چہرے پر کچھ تو ایسا تھا جو کہ انھوں نے کبھی نہیں دیکھا تھا جو انھیں بری طرح چونکا رہا تھا.. خوشی کی انتہا سے دمکتا... تمتماتا چہرہ..

وہ...وہ.... علی میں نے.. اسے دیکھا... ابھی ابھی.. اپنے بہت پاس... مجھے لگا میرا وہم ہے.. پر یہ دیکھو.. اس نے اپنی ہتھیلی کی پشت سامنے کی.. یہ دیکھو اس کے دوپٹے کی پن لگی مجھے.. تو مجھے پتہ لگا کہ وہ میرا تصور میرا خیال نہیں ہے.. میں نے اسے دیکھا یار..

وہ علی کی شرٹ مٹھی میں جکڑے ابھی ابھی خود پر گزرے قیامت خیز منظر کی روداد سنا رہا تھا. 

وہ چاروں شوکڈ سے اسے دیکھے گئے..

یار وہم ہوگا تمھارا. ایسے کیس...... ....

چودہ سالوں میں تو مجھے کبھی وہم نہیں ہوا یا میں نے کہا ہو کہ مجھے وہ خواب کے علاوہ کہیں نظر آئی ہے.. یشب نے علی کی بات بیچ میں ہی اچک کر جواب دیا..

اس کی بات میں وزن تھا..انھیں ایمان لانا پڑا کہ یشب کی ہیر آ چکی ہے. 

کہاں... کہاں دیکھا..نام پوچھا؟ کوئی بات کی؟

بلال نے بے چینی سے پوچھا

نہیں بات نہیں کی... پر اس نے اورنج اور شاکنگ کلر کا ڈریس پہنا ہوا تھا..

او میرے بھائی یہاں میرے پورے خاندان کی خواتین نے اسی کلر کے ڈریس پہنے ہوئے تھے... آخر زیان بھی بول پڑا..کچھ اور بتاؤ یار.. ہماری فیملی میں تو تم سب کو جانتے ہو مجھے لگتا ہے کہ ہماری ہونے والی بھابھی... نور کی کسی فیملی یا فرینڈز میں سے ہوگی.  زیان پر سوچ سا بولا.

اب تو پھر کل ہی پتا چلے گا ابھی آج تو سب چلے گئے اور رات کے ایک بج گئے ہیں یار... علی نے کہا تو اس کے منہ پر پھر بارہ بج گئے.

اب منہ نا لٹکاؤ.... اس بات پھر ہمیں زبردست سی پارٹی دے کر جشن مناؤ کہ ہیر بھابھی مل گیئں ہیں...

یہ کل کب آئے گی یار... یشب نے منہ بنایا

اے خبردار جو میرے خاندان کی خواتین کو تاڑا تو... زیان نے اسے چھیڑا..

وہ شرمندگی سے نظریں جھکا گیا.

سوری یار.. مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہوگا..

ابے.... چِل کر یار.. میں تو مزاق کر رہا تھا... میں تو خود کو خوش قسمت سمجھوں گا کہ میرے ہیرے جیسا بلند کردار دوست ہمارا دور کا ہی سہی رشتہ دار بن جائے گا..

ہاہاہا ہاہاہا.. اس کی بات پر سب ہنس دیئے..

فنکشن اختتام پذیر ہوا تو سب پنے اپنے گھر واپس آگئے

💖❤️❤️❤️💖💖💖💖💕💕💕💕💕💞💝

وہ بے حد خوش اور آکسائیٹڈ سا نور منزل پہنچا... اپنی پراڈو پورچ میں کھڑی کی اور گنگناتا گرینی کے پاس ان کے کمرے میں پہنچا...

گرینی اور شزا جو کہ اسی کا ویٹ کر رہی تھیں اسے اس قدر خوش سے اپنی طرف آتا دیکھ کر حیران ہوئیں..

اس نے آتے ساتھ ہی انھیں خوشی سے گھمانا شروع کر دیا...

ارے ارے یہ کیا کر رہے ہو بچے....

گرینی کے شور مچانے پر اس کے بلند قہقہے نور منزل میں گونجے...

Guess... What happened today?

اس نے ان کے ہاتھوں میں ہاتھ لے کر پوچھا... خوشی اس کے انگ انگ سے پھوٹ رہی تھی..

اس کی چمکتی آنکھیں دیکھ کر گرینی اور حتیٰ کے شزا کو بھی سمجھنے میں ایک پل نہ لگا کہ اس کو اس کی زندگی مل گئ ہے..

Ohhh... Bhai don't say that

کہ آپ نے ہیر بھابھی کو دیکھا..زیان بھائی کی شادی میں پلیز جلدی بتائیں ناں.. شزا خوشی سے پاگل ہونے کو تھی...

یس میری جان.... ایسا ہی ہے

گرینی کا بھی چہرہ خوشی سے تمتما اٹھا.. آگے بڑھ کر یشب کے ماتھے کا بوسہ لیا اور اس کی خوشیوں کی نظر اتاری.

مجھ سے تو انتظار نہیں ہو رہا.. بچے.. کب ملواؤ گے اس سے.

ہاں بھائی صبح ہی چلیں گے..

وہ دن بھی آئے گا.. جلد.. پر ابھی انتظار کرنا پڑے گا.. کیونکہ ابھی میں نے دیکھا ہے صرف تمھاری بھابھی کو.. ڈھونڈنا باقی ہے

پھر اس نے مختصر الفاظ میں ساری بات انھیں بتائی.

یشب اپنے گرینڈ پا کو بتایا تم نے.. تم نے انھیں پرامس کیا تھا کے سب سے پہلے انھیں بتاؤ گے..

او گاڈ...... میں تو بھول ہی گیا.. اکسائٹمنٹ میں..

پھر انھوں نے رحیم ملک کو ویڈیو کال کی... یشب نے انھیں خوش خبری سنائی.. وہ بھی بے حد خوش ہوئے....

💖💕❤️❤️💕💖💖💖💖💖💖💖💖💖

اگلا دن تمام تر رونقیں اپنے اندر سمائے ظہور پذیر ہوا تھا.

سب مہندی کی تیاریوں میں مصروف تھے

آج تو یشب بھی وقت سے پہلے ہی کامران مینشن آ گیا تھا

اور آکر شادی کے کاموں میں زیان کا ہاتھ بٹا رہا تھا.

زیان سمیت سب نے چھیڑ چھیڑ کر اس کے ناک میں دم کر رکھا تھا..

واہ بھئی کیا بات آج ہمارے شہزادے کام کر رہے ہیں.... اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے..زیان نے چھیڑا

کیا کروں.. وہ کہتے ہیں ناں کہ ضرورت کے وقت گدھے......

یشب........ زیان احتجاجاً چلایا... یشب کا قہقہہ بے ساختہ تھا.

💖💕❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

آج صبح سے ہی سوہن کی طبیعت بوجھل سی تھی.اور ہلکا بخار تھا.. پتہ نہیں تھکاوٹ تھی کہ نظر لگی تھی کسی کی بری طرح..

جو بھی تھا.. وہ بیڈ پر فائزہ بیگم کی گود میں منہ دئے لیٹی تھی.. دلکش اور ماہ روش بھی پریشان تھیں.کیونکہ اگر سویرا بیگم کو اپنی لاڈلی کی طبیعت کا پتہ چل جاتا وہ تو بھونچال ہی مچا دیتیں..

وہ میڈیسن لے کر سارا دن سوئی رہی.. اسی لئے شام کو جب اٹھی تو قدرے فریش تھی..

سب تیار ہو رہے تھے.. وہ سستی سے بیڈ پر بیٹھی تھی.. دلکش اور ماہ روش بلکل تیار کمرے میں داخل ہوئیں اور اس کا پیرٹ گرین اور ییلو کلر کمبینیشن کا. لہنگا صوفے پر رکھا.. 

آج مہندی کا فنکشن تھا.

سوہن جلدی سے فریش ہو کر ڈریس پہن کر  آؤ... پالر والی آ گئی ہے..

سوہن نے نفیس سے کام ولے ڈریس کو آنکھیں پھاڑ کر دیکھا..

کیا......... میں برائیڈل تو نہیں ہوں.. 

یار مجھ سے کیری نہیں ہوگا یہ ٹیپیکل پاکستانی ویڈنگ ڈریس... کل بھی اس ڈریس کو سنبھالتے میری جان نکل گئی تھی.. اس نے برا سا منہ بنایا..

کچھ نہیں ہوتا میری نازک سون پری.... پاکستانی تو ایسے ہی ڈریس ہوتے ہیں.. حالانکہ فائزہ مما نے ہمارے کہنے پر ابھی بلکل ہلکے کام والے کپڑے لیے ہیں... اور اگر سویرا مما کی ویڈیو کال آ گئی تو پھر.. وہ ناراض بھی ہوں گی اور ان کو تمھاری طبیعت کا بھی پتہ چل جائے گا..

دلکش کی بات سن کرمجبوراً وہ وہی ڈریس اٹھا کر واش روم میں گھسی. نہا کر نکلی.. پالر والی بھی آ چکی تھی..ہلکی جیولری... ہلکا میک اپ.. اور خوبصورت لہنگا... اور میچنگ نازک سا لمبی چین والا پرس جسے سکول والے بچوں کی طرح گلے میں ڈال کر ایک طرف کیا ہوا تھا. 

تیار ہو کر اس کا نوخیز حسن اور کھل گیا تھا.. بخار کی حدت میں ہلکا سا تپہ معصوم چہرہ اور بھی حسین اور قیامت خیز لگ رہا تھا.

فائزہ بیگم نے جانے سے پہلے ان تینوں کی نظر اتاری.

❤️💕💞💞💞💝💝💖💝💝💝💝💝

وہ سب ہال میں پہنچ چکے تھے سوائے زیان کے... اس نے ابھی تیار ہو کر آنا تھا..

مہمان انا شروع ہو گئے تھے..

یشب، علی، بلال اور زین... اینٹرس کے بلکل سامنے والی ٹیبل پر قبضہ جمائے بیٹھے تھے..

یشب کی پیاسی نگاہ بار بار بھٹک کر اینٹرس کی طرف جا رہی تھی.. وہ سب اس کی بے چینی نوٹ کر رہے تھے..

💝💞❤️💕💖💖💖💖💖💖💖💖

وہ تینوں زیان اور فائزہ بیگم کے ساتھ ہال میں پہنچیں تھیں وہ اوپر آئے.. ابھی ٹیرس پر پہنچے تھے کہ سوہن کا فون رنگ ہوا.. سویرا بیگم کی کال تھی.. اس نے فون یس کر کے کان کو لگایا سب رک گئے تو اس نے انھیں اندر جانے کا اشارہ کیا.. خود وہیں کھڑے  ہو کر کال سننے لگی.. کیونکہ اندر کافی شور ہونا تھا.

وہ اندر چلے گئے....

اسلام و علیکم.. مما.. کیسی طبیعت ہے آپ کی.

میں ٹھیک... میری بچی کیسی ہے... صبح سے جانے کیوں دل بے چین ہے.. تم تینوں ٹھیک تو ناں

سویرا کی اتنی گہری محبت پر وہ اس کے نازک  لب مسکرائے..

او مما آپ. بھی ناں بچوں کی طرح ہمیں مس کر رہی ہیں.. وہ کھلکھلائی..

سویرا بھی مسکرا دی.. سوہن کی فریش آواز سن کر انھیں تسلی ہوئی.. کچھ ضروری باتیں کرنے کے بعد اسے فنکشن اور اپنی تصاویر سینڈ کرنے کی ہدایت دیتی سویرا بیگم نے فون بند کر دیا..

سوہن نے مسکرا کر فون بند کیا پھر جھنجھلائی...پیروں سے نیچے تک جاتا لہنگا اور نازک ہائی ہیل سنبھالنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف تھا..

اس نے نازک سے انداز سے لہنگا پکڑا اور سیڑھیاں چڑھنے لگی...

💖💝💞❤️💕💖💖💝💝💝💝

یشب بار بار پہلو بدل رہا تھا کہ پھر من چاہا منظر دیکھتے ہوئے ہوش و خرد سے بیگانہ ہو کر اپنی سیٹ سے اٹھتا چلا گیا...

سامنے ہی وہ بےچاری سی شکل بنائے لہنگے سے الجھتی اپنی تمام تر نزاکت سمیت اس کے دل میں اتر گئی..

علی، بلال اور زین نے چونک کر پہلے یشب اور پھر اینٹرس کی طرف دیکھا.. جہاں انھیں ایک نازک سی گڑیا جیسی حسینہ اندر آتی دکھائی دی.

ایک نظر دیکھ کر انھوں نے فوراً بڑے احترام سے اپنی نظروں کا زوایہ بدلا تھا کہ وہ ان کے دوست کی امانت تھی.. اس کو دیکھنے کا حق صرف اور صرف یشب شاہ آفندی کا تھا..

وہ جا چکی اس کے باوجود یشب یونہی بت بنا کھڑا رہا.. علی نے اس کا ہاتھ تھاما تو وہ ہوش میں آیا.

میں نے کہا تھا ناں کہ میں نے اسے دیکھا... وہ آ گئ...

یشب نے اتنی بے خودی کے عالم میں بھی اپنے دوستوں کا احترام سے نظریں جھکانا نوٹ کر لیا تھا.کیونکہ وہ اس کے پاگل پن سے واقف تھے. . یشب کو ان کارٹونوں پر ٹوٹ کر پیار آیا.. 

ہاں... ہم نے بھی دیکھا.. بھابھی کو.. بلال نے آہستگی سے کہا.

تو اب کیا... علی نے سوال کیا..

میں اس سے بات کرنا چاہتا ہوں...اس سے ملنا چاہتا ہوں.. اس نے ایسے فرمائش کی جیسے بچہ چاکلیٹ مانگتا ہے..

اوکے.. فائن.. ہو گئی ملاقات سمجھو... ہم اپنے شہزادے کے قدموں میں دنیا جہان کی خوشیاں ڈال دیں گے...

یشب نے پیار سے علی کو گلے لگایا...

💞💕❤️💝💖💝💝💝💝💝

فنکشن اپنے عروج پر تھا رسم کی جا رہی تھی...

سوہن مسلسل خود کو کسی کی نظروں کے حصار میں محسوس کر کے الجھ رہی تھی.. پھر سر جھٹک کر دلکش اور مہ روش میں الجھ جاتی...

اس نے دلہا دلہن کی اور سب کی تصاویر بنائیں پھر دلکش اور ماہ روش کے ساتھ بنائی..

کھانا شروع ہوا.. جانے کیا بات ہوئی کے ویٹرز ہر تھوڑی دیر بعد آ کر نظریں جھکائے پوچھ لیتے

میم..... کچھ چاہیے آپ کو..... ان تینوں کو حیرت ہوئی.. سوہن نے کندھے اچکا کر دلکش اور ماہ روش کو دیکھا آگے سے انھوں نے بھی نظروں سے اشارہ کیا کہ آخر یہ ہو کیا رہا ہے... 

فنکشن تقریباً ختم ہی ہو چکا تھا.. مہمان جانے شروع ہو گئے تھے..

دلکش ڈریسنگ روم بہت خوبصورت ہے آؤ ناں.. سیلفیز لیتے ہیں... مما کے پاس سینڈ کرنی ہیں..

نہیں بھئی ہم تو تھک گئے.. اب ہمارا کہیں جانے کا کوئی موڈ نہیں ہے..

ماہی نے بھی کہا کہ اس کا بھی موڈ نہیں تو وہ انھیں گھورتی اٹھی اور خود ہی ڈریسنگ روم میں چلی گئی.

علی نے یشب کو اشارہ کیا..... یشب کی تو مانو  روم روم میں سرشاری پھیل گئی.

یشب دھیمی چال چلتا آگے بڑھا اور بلال اور علی اس کے پیچھے تھے...

💖❤️💕💞💞💞💞💞💞💞💕❤️❤️💖💖

سوہن ڈریسنگ روم میں قد آدم شیشے کے بلکل سامنے کھڑی کیوٹ کیوٹ سے منہ بناتی ایک ہاتھ میں موبائل پکڑے دوسرے سے وکٹری کا نشان بناتی سیلفیز لے رہی تھی..

کہ کوئی دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا... سوہن کو تو تب پتہ چلا جب اسے فون میں بلکل اپنے عقب میں ایک شخص پینٹ کی پاکٹوں میں ہاتھ ڈالے بڑے اطمینان سے خود کے  نگل جانے والی نگاہ سے دیکھتے پایا..

وہ جھٹکا کھا کر پیچھے کی طرف مڑی..

یشب اس کے ایک ایک نقش کو اپنی پیاسی آنکھوں سے چھو رہا تھا.وہی مقناطیسی بھوری آنکھیں.. کمر سے نیچے تک بھورے گھنے بال... وہی یعقوتی نرم و نازک لب.. سمندر سے گہری جھیل سی بڑی بڑی حیرت سے پھٹی آنکھیں .پر ایک اضافی چیز بھی تھی اس کے نچلے ہونٹ کے تھوڑا نیچے بنا سیاہ تل .

وہ اس کے دیدار سے اپنی آنکھیں سیراب کر رہا تھا.

اے...... مسٹر.. کیا مسئلہ ہے...؟سوہن غرائی اس کی خود پر ایسی نگاہیں اسے کراہیت سے دوچار کر رہی تھیں

ٹھرکی.. لوفر کہیں کا... .بے حد غصے سے بڑبڑاتی  اس کی دائیں سائیڈ سے نکل کر باہر جانے لگی.

یشب اطمینان سے لمبی لمبی سانسیں کھینچتا سکون اپنی روح تک اتارتا وہیں اسی پوزیشن میں کھڑا رہا..

وہ دروازے تک گئی.. باہر نکلنے ہی والی تھی کے دو اور لڑکے اس کہ راہ میں حائل ہوئے...ان کی نظریں جھکی ہوئیں تھیں..

کیا تکلیف ہے... ہٹیے سامنے سے... وہ بھنا کر بولی.

دیکھئے محترمہ پہلے اس کی بات سن لیں.. پھر بے شک چلی جائیے گا.. علی نے سنجیدگی سے نظریں جھکائے کہا..

ان کو راستے میں پتھر بنا دیکھ کر اسے اندازہ ہو گیا وہ یوں نہیں ہٹنے والے.

اب کی بار تو وہ اس صورتحال سے اندر سے بری طرح نروس ہوئی.. پر سویرا بیگم نے انھیں ڈرنا ہر گز نہیں سکھایا تھا..

اس نے پلٹ کر اس لوفر... کی پشت کو گھورا.. جس کی خود پر پڑنے والی عجیب دہکتی نظروں سے ہی وہ خائف ہوئی جا رہی تھی..

وہ انھیں پیروں سے چلتی ہوئی ایک مرتبہ پھر  یشب کے سامنے آئی..

جی... تو میں نے پوچھا کیا مسئلہ ہے آپ کو وہ دانت پیس کر طنزیہ بولی.

I love you heer..

یشب نے اس کے سر پر بم پھوڑا..

واٹ... وہ غرائی اسے لگا اسے سننے میں کوئی غلطی ہوئی ہے..

ایکسکیوزمی.... ؟ سوہن نے دوبارہ پوچھا

I said I love you...

مجھے پتہ تھا تم ضرور آؤ گی اور دیکھو... میرے سامنے ہو.. ہیر

وہ حیرت سے منہ کھولے اسے یوں مشکوک نظروں سے گھور رہی تھی.. جیسے کہنا چاہتی ہو.. یہ پاگل کس نے پاگل خانے سے بھگا دیا..

اسے اب اس شخص سے ہمدردی ہو چلی تھی..

اور پھر واقعی اس نے زرا سا جھک کر اپنا پرس ٹٹولا اور اس میں سے ایک کارڈ نکالا. اس کی طرف بڑھاتی ہوئی ترحم بھری نگاہوں سے دیکھتی بولی.

You really need this.. Please consult with this number as soon as possible...

یشب نے ہاتھ بڑھا کر کارڈ تھاما تو کسی  سائیکولجیسٹ کا وزٹینگ کارڈ تھا.. یشب کی مسکراہٹ گہری ہوئی.

.. نیڈ کی کیا پوچھتی.. ہو... مجھے اس کی نہیں تمھاری.. صرف اور صرف تمھاری ضروت ہے.. اب تم مل گئ ہو تو کسی اور چیز کی طلب نہیں..وہ بے خود سا ہوا... اور اسے حقیقت میں ایک مرتبہ چھو کر دیکھنے محسوس کرنے کی خواہش اس شدت سے دل میں اٹھی کہ وہ مچل گیا... 

مسٹر اپنی حد مم..... سوہن  بولتے ہوئے ایک دم صدمے سے چپ ہوئی.. غصے اور حیرت سے آنکھیں پھٹ پڑی.. کیونکہ وہ اس کے دونوں نازک گداز بازوؤں کو اپنی نرم گرم مچلتی گرفت میں لے چکا تھا.. اور اس کے دیدار کرنے کو قریب ہوتا جا رہا تھا..

سوہن اب کی بار اس ساری سچویشن سےڈر کر اندر تک ہلی تھی.. خوف سے  جان نکلنے کو تھی.. اس نے یشب کی دہکتی.... اپنی جانب لپکتی آنکھوں میں دیکھا.. اور یہ سوچتے ہی کہ وہ حیوان اس کے ساتھ کیا کرنے والا ہے سوہن کے سامنے دنیا گھوم گئی.

وہ تیورا کر پاس پڑے صوفے پر بیٹھنے کے انداز میں گری اور بے ہوش ہو کرایک طرف لڑھک گئی...

یشب کی گرفت بہت نرم تھی جیسے کسی کانچ کی گڑیا کو تھاما ہو... اسی لئیے وہ اس کی گرفٹ سے نکل کر صوفے پر جا گری..

اس سے پہلے کہ یشب تڑب کر اس پر جھکتا یا اسے دوبارہ چھوتا...

علی اور بلال نے اس پیچھے سے دبوچا..

علی... یہ... یشب نے بے بسی سے کہا...

 چھوڑو اسے یشب... پاگل مت بنو... ابھی تمھارا اس پر کوئی حق نہیں... کوئی آ جائے گا.

مجھے اسے دیکھنا ہے... ابھی اور.......... پلیز.. وہ بچوں کی طرح مچلا. 

دماغ ٹھکانے پر ہے یشب. کنٹرول. یور سیلف... .وہ اس سب سے انجان ہے.. ... چھوڑو اور چلو یہاں سے.. وہ اسے تقریباً گھسیٹتے وہاں سے لے گئے تھے.

💞❤️💖💕💕💕💕😍😍😍😍😍😍😍💝💝

ماہی...... کافی دیر ہو گئی.. سوہن نہیں آئی... دلکش نے پریشانی سے کہا... اتنے میں فائزہ بیگم اور زیان ان کے قریب آئے...

بلال یشب کو لے کر جا چکا تھا.. علی وہیں ڈریسنگ روم کے آس پاس اس انتظار میں تھا کہ کب کوئی اس کے یار کی زندگی کو آ کر دیکھے..فائزہ زیان اور دو لڑکیوں کو ڈریسنگ روم کی طرف دیکھتے دیکھ کر وہ انجان سا بنا قریب آیا.. اور ان کے پریشان چہرے دیکھ کر پوچھا کیا ہوا آنٹی..

وہ سوہن نہیں مل رہی... میری چھوٹی بہن جو دوبئی سے آئی تھی..

زیان نے فکر مندی سے کہا.

وہ پریشانی سے کھڑی ہوئیں.. کیونکہ سب مہمان تقریباً جا چکے تھے....

مما سوہن ڈریسنگ روم میں گئی تھی..

چلو دیکھتے ہیں..

وہ سب ڈریسنگ روم کی طرف بھاگے... جبکہ زیان کے منہ سے چھوٹی بہن سن کر علی کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسکی تھی..

وہ بھی ان کے پیچھے آیا.. وہ سب روم میں اندر آئے تو دم بخود رہ گئے.. سوہن صوفے پر ہوش و خرد سے بیگانہ ایک طرف گری پڑی تھی..

وہ تڑپ کر آگے بڑھے... زیان کی تو جان پر بن گئ..

اس کا سر اٹھا کر اپنے بازو کے اوپر رکھا..

سوہن میری گڑیا... سوہن... کیا ہوا. اٹھو گڑیا.زیان نے اس کا چہرہ تھپتھپاتے پکارا.. دلکش اور ماہی  اس کے ہاتھ پاؤں مسل رہیں تھیں.. فائزہ بیگم تو باقاعدہ رونا شروع ہو گئی تھیں..

جبکہ علی دبخود سا لب سختی سے بھینچے یہ منظردیکھ رہا تھا...کیونکہ زیان اسے باتوں ہی باتوں میں سوہن کے بارے میں سب کچھ بتا چکا تھا.. اس کی منگنی کے بارے میں بھی...

بخار تو صبح سے ہی تھا میری  بچی کو... پتہ نہیں کیسے طبیعت اتنی خراب ہو گئی...

افف.. مما آپ تو چپ کریں.پلیز. . مت پریشان ہوں.. دلکش پانی لے کر آؤ... دلکش بھاگ کر باہر سے پانی لے کر آئی

زیان نے اس کے منہ پر ہلکے سے پانی کے چھینٹے مارے تو اس نے زرا سی آنکھیں کھولیں..اپنے اوپر زیان کو جھکے دیکھ کر وہ

بھیاااااااا... پکارتی ان کے سینے سے لپٹ گئی..

💕❤️💝💞💖💖💝❤️💕💕❤️💝💞💞

علی چپکے سے باہر نکلتا چلا گیا...

وہ از حد پریشان تھا.... اسی پریشانی میں گاڑی تقریباً اڑاتے ہوئے نور منزل پہنچا...

لاؤنج میں آیا تو سامنے ہی گرینی اور شزا بیٹھی تھیں.. شزا بھاگ کر اس کے پاس آئی..

بھیا... بھائی نے آ کر بتایا کہ آپ پتہ لگا لیں گے کہ ہیر بھابھی کون ہیں اور ان کے گھر والوں کے بارے... آپ نے پتہ لگا لیا ناں... کیا ہم صبح ملیں گے ان سے.؟ شزا کی آواز میں دبا دبا سا جوش تھا..

ہاں گڑیا ملیں گے ان سے بھی.... پر پہلے یہ بتاؤ یشب کہاں ہے..

اس کی غیر معمولی سنجیدگی دیکھ کر شزا چونکی.

بھائی.. تو اپنے کمرے میں ہیں.. اور کہا ہے کہ جب بھی آپ آئیں تو ......

علی پوری بات سنے بغیر سیڑھیاں چڑھا.

اس کے روم میں آیا تو حسبِ توقع وہ سکیچ کے سامنے راکنگ چئیر پر بیٹھا تھا.. آج تو اس کے پاس اس کے موبائل میں بے شمار تصاویر بھی تھیں..

یشب نے  گہری مسکراہٹ کے ساتھ علی کو اپنی طرف آتا دیکھا..سیدھا ہو کر بے حد فکر مندی سے پوچھا

ٹھیک تھی ناں وہ بلکل....

ہاں ٹھیک تھیں.......

 جانتے ہو علی......  اس نے مجھے یہ دیا.. یشب نے وزیٹنگ کارڈ اس کے سامنے کیا....... میری جھلی. ہیر کو لگتا ہے کہ میں پاگل ہوں...پر اسے ابھی یہ نہیں پتہ کہ اس کا یشب اسی  کے پیچھے پاگل ہے... وہ خوبصورت سی ہنسی ہنسا.. جیسے خود ہی اپنی بات انجوائے کی ہو..

علی دھیمی سی چال چلتا اس کے پاس گیا اس نے زرا سا مڑ کر ایک نظر سکیچ دیکھا.. فوراً نظریں جھکائیں.. اور دل میں حیرت کے سمندر میں غوطے کھانے لگا

کیونکہ سکیچ واقعی ہو بہو جیسے سوہن کو سامنے رکھ کر بنایا گیا تھا...

اس کے اس طرح دیکھنے پر یشب کو اس پر بے حد پیار آیا اور کھلکھلا کر ہنس پڑا..

تم کیا کنفرم کرنے آئے ہو کے وہی لڑکی میری ہیر ہے.؟ کر لیا کنفرم؟ .. دیکھ لو... میرے دماغ کا فتور نہیں یہ... یشب نے جتایا

اچھا یار اب اتنا نہ تڑپاؤ اور بتاؤ مجھے اس کے بارے میں... اب اور انتظار نہیں ہوتا یار... وہ بے چینی سے بولا

سوہن....... نام ہے.... ان کا.. علی نے بتایا..

سوہن... اس نے زیرِ لب عقیدت سے نام دہرایا.. وہ چونکا... یہ تو سنا تھا اس نے... جب اس دن وہ لڑکیاں اس کے نام سے چھیڑ رہی تھیں اسے...

یشب کو نام پہ اور نام والی پہ ٹوٹ کر پیار آیا..

جانتے ہو کون ہیں وہ... علی نے سنجیدگی سے کہا.. یشب نے اس کی غیر معمولی سنجیدگی تو اب نوٹ کی تھی..

وہ فوراً سیدھا ہوا.. کون ہے؟

آپ کی ہیر... ہمارے زیان کی دوبئی پلٹ سگی بہن سوہن ہے. علی نے اس کے سر پہ بم پھوڑا.

واٹ........وہ شوکڈ سا تھا....

وہ زیان کی سویرا پھپھو کے پاس ہوتی ہیں... اور... علی خاموش ہوا

اور کیا؟

اور وہ شادی کے بعد واپس چلی جائیں گی.. اور

یشب کے دل کو کچھ ہونے لگا... اور کیا یار ایک ہی مرتبہ بتا دو بار بار کیوں اذیت دے رہے ہو.. یشب نے اذیت سے لب بھینچے..

اور وہ انھیں سویرا آنٹی کے بیٹے سے انگیجڈ ہیں. علی نے دھیمے سے لہجے میں کہا جیسے یہ اس کی کوئی غلطی ہو...

یشب کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھسکی... چہرے پر زلزلے کے سے آثار نمایاں ہوئے.. رگیں تن گئیں اور آنکھیں لال انگارہ ہو گئیں

جب بولا تو لہجہ کافی سرد تھا..

اٹس اوکے....انگیجمنٹس ٹوٹ بھی جاتی ہیں.. حادثے بھی ہو جاتے ہیں.. منگیتر مر بھی سکتا ہے.. اس نے ہوا میں بات اڑائی..

یشب............... علی نے تنبیہی آواز میں اسے پکارا..

کیا یشب... مجھے کوئی بھی تنبہہ تم  تب کرتے جب تم مجھ سے.. اس سب سے... میرے پاگل پن سے انجان ہوتے..

 علی تم تو جانتے ہو ناں سب...یشب نے بے بسی کی انتہا پر پہنچ کر علی کے بازو جھنجھوڑے....... بولو.... جانتے ہو ناں سب.. وہ میری رگوں میں خون بن کر دوڑتی ہے... اب سے نہیں پچھلے کئی برس سے. علی.. علی میرے یار.. وہ مجھے چاہیے کسی بھی طرح... کسی بھی قیمت پر.. میں.. میں مر جاؤں گا اس کے بغیر..میں آگ لگا دوں گا پوری دنیا کو اگر کسی نے بھی اسے مجھ سے دور کرنے کی کوشش کی..

یشب نے دیوانگی سے اپنے بال مٹھیوں میں جکڑے..

علی کے دل کو کچھ ہوا.. اوکے ریلیکس یار...... اس نے اسے پکڑ کر بیڈ پر بٹھایا...اور خود اس کے بازو پکڑے اس کے پاس بیٹھ گیا. 

ہاں... زیان جانتا ہے سب تمھارے بارے.. مجھے یقین ہے وہ سمجھے گا..

ہیر صرف یشب کی ہے.. میرے ہوتے ہوئے دنیا کی کوئی طاقت اسے تم سے نہیں چھین سکتی... ریلیکس ہو جاؤ.. مجھے جانتے ہو ناں.... علی نے یشب کی آنکھوں میں جھانکا.. جب کوئی بات ٹھان لی تو مطلب وہ ہو گئی.. ہیر تمھاری ہوئی... وعدہ رہا.... علی نے یشب کے سامنے ہاتھ پھیلایا.. یشب نے اپنا مضبوط چوڑا ہاتھ اس کے ہاتھ پہ رکھا...  اتنی دیر میں وہ پہلی مرتبہ لال انگارہ آنکھوں سمیت مسکرایا اور علی کے گلے لگ گیا..

تھینک یو.... علی......تھینک یو سو مچ..

💕💖❤️💝💝💝💝💝💝💞💞💞💞💞

سوہن کی آنکھ کھلی تو خود کو بیڈ پر پایا..    سر بھاری ہو رہا تھا. دلکش اس کے پاس گہری نیند میں سو رہی تھی.

زیان نے جب اس پر پانی کے چھینٹے مارے تو  اس نے آنکھیں کھولیں تھیں... زیان کے سینے سے لگ کر رونے لگی اور پھر غنودگی میں چلی گئی..

وہ اسے لئے گھر واپس آئے.زیان نے نرمی سے اسے بیڈ پر لٹایا. اور ڈاکٹر کو فوری لے آیا..

ریلیکس... بخار اور تھکاوٹ کی وجہ سے غنودگی طاری ہو گئی تھی اب یہ بلکل ٹھیک ہیں.. آرام کریں گی تو اور ٹھیک  ہو جائے گی... ڈاکٹر کی بات پر سب کی جان میں جان آئی.

دلکش نے سب کو زبردستی آرام کی غرض سے ان کے کمروں میں بھیج دیا اور خود اس کے پاس لیٹ گئی...

سوہن اٹھی... جا کر صوفے پر بیٹھی اور سائیڈ ٹیبل سے جگ میں سے پانی گلاس میں انڈیل کر پیا... صوفے سے ٹیک لگائی.. آنکھیں موندی اور اپنی کنپٹیاں سہلانے لگی...

کون تھا وہ........ مجھے ہیر کیوں پکار رہا تھا....

میں تو اتنی brave ہوں... پھر کیوں اتنا ڈر گئی... رکھ کے ایک چماٹ کیوں ناں لگایا اس کی اتنی جرات پر...

کیا مجھے زیان بھائی، دلکش یا ماہی کو بتانا چاہیے..

نہیں ہر گز نہیں... بھیا اپنی شادی انجوائے کرنے کے بجائے پریشان ہو جائیں گے.. اور دل اور ماہی. منع کرنے کے باوجود ضرور سویرا مما کو بتا دیں گی..

اول تو اللہ کرے وہ منحوس سامنے ہی نا آئے... اور اگر آ بھی گیا تو اس بار میں خود ہی اس کا مزاج درست کر دوں گی...

یہ ٹھیک ہے... وہ زرا ریلیکس ہوئی..

اور دوبارہ سکون سے سو گئی......

❤️💖💕💞💝💝💝💝💝💝💝💝💝💞

صبح جب اس کی آنکھ کھلی تو کافی  فریش تھی.. انگڑائی لے کر اٹھی.... واش روم میں گھسی. فریش ہو کر باہر آئی.. رائل بلو سادا کرتی شلوار میں دودھیا رنگ دمک اٹھا... وہ دل اور ماہی کی تلاش میں باہر آئی...

کافی گہماگہمی تھی... سب فائزہ بیگم کے بھانجے کی بارات میں شامل ہونے کیلئے تیار ہو رہے تھے....

یشب، اور علی آج صبح صبح ہی کامران مینش چلے آئے تھے... لاؤنج میں ایک الیکٹرک بورڈ میں شارٹ سرکٹ ہو گیا تھا جسے وہ تینوں کھڑے ٹھیک کر رہے تھے....

زیان نوٹ کر رہا تھا کے یشب کی بے چین نگاہ بار بار چاروں اور گھوم کر مایوس واپس لوٹ رہی تھی.. وہ دونوں آمنے سامنے کھڑے تھے....

یشب............ زیان نے پکارا..

ہوں........... وہ کسی گہری سوچ میں تھا..

ہیر ملی  کل؟...

ہاں.... اس نے سچ بولا....

کیا؟ واقعی؟.... کون ہے؟  نام  کیا ہے؟

یشب اور علی نے پہلو بدلا......... کہ ان تینوں کو زیان کے عقب میں کوئل جیسی آواز سنائی دی..

بھیا......... آپ نے دل یا ماہی کو کہیں دیکھا ہے.. زیان پیچھے ہٹا اور سوہن کی طرف متوجہ ہوا..

ہاں وہ دونوں تو ردا آپی کے ساتھ بازار گئ ہیں.. گڑیا ادھر آؤ.... اس نے سوہن کو اپنے قریب کیا..

ان سے ملو یہ ہیں میرے بیسٹ سے بھی بیسٹ فرینڈ.. یہ علی ہے اور یہ یشب.

علی باہر دیکھ رہا تھا جبکہ یشب کی نگاہیں تو اس کے ملیح چہرے سے ہی چپک گئیں تھی.. اس کے معاملے میں اس کا خود پر اختیا ہی کب تھا.. نظریں ہٹانا دنیا کا مشکل ترین امر لگ رہا تھا اسے.. 

سوہن نے سامنے دیکھا تو بھونچکی رہ گئ.. 

ماتھے پر فوراً ناگواری کے بل نمودار ہوئے... جبکہ زیان کے دیکھنے پر پھیکی سی ہنسی ہنس دی.

زیان پہلے سوہن کے ماتھے کے بل پھر یشب کی محویت دیکھ کر بری طرح چونکا..... یشب نے تو کبھی کسی کو آدھی نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھا تو آج وہ سوہن کے چہرے سے نظریں کیوں نہ ہٹا رہا تھا..

سوہن نے اس شخص کی نظروں سے دل ہی دل میں دوانت کچکچائے...لیکن زیان کی موجودگی میں کچھ کر نہ پائی..

بھیا.... مجھے مما بلا رہیں تھیں... یہ کہہ کر وہ تیزی سے اندر غائب ہو گئی... یشب کی نگاہ نے دور تک اس کا تعاقب کیا...

زیان بہت غور سے یشب کے تاثرات اور علی کا پہلو بدلنا نوٹ کر رہا تھا... کسی اندھے کو بھی یشب کی آنکھوں کی تڑپ دکھائی دے سکتی تھی زیان تو پھر اس کا بیسٹ فرینڈ تھا

اسے سمجھنے میں دیر نا لگی کہ.................... اسنے بےحد بے یقینی سے یشب کا دیکھا..

یشب نے جب زیان کی نظروں میں دیکھا تو دل چاہا ڈوب مرے... بے یقینی... بد اعتمادی.... شکوہ کیا نہیں تھا ان آنکھوں میں...اسکی رگیں تن گئیں...

یشب...... یہ........... ابھی اس کے الفاظ منہ میں ہی تھے کہ یشب جھٹکے سے لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے نکلتا چلا گیا...

یشب.... میری بات سنو........ زیان چلایا مگر وہ جا چکا تھا

💕💖💞💝❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

زیان جھنجھلایا سا علی کی طرف مڑا..علی تم مجھے بت... . اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی وہ بھی ہواؤں سے باتیں کرتا یہ جا وہ جا..

یہ ہو کیا رہا ہے یہاں... زیان تلملاتا...... فائزہ بیگم کو ضروری کام کا بتا کر گاڑی لے کر نکلا...

نور منزل کے پورچ میں  جھٹکے سے گاڑی روکی.. تیزی سے باہر نکلا..

لاؤنج میں آیا سامنے ہی گرینی بیٹھی تھیں...

اسلام و علیکم... گرینی یشب کدھر ہے...ااس نے بے چینی سے پوچھا

وہ تو اپنے بیڈ روم میں ہے.... لیکن ہوا کیا بچہ.. وہ بھی یونہی طوفان بنا آیا اور کمرے میں گھس گیا آج تو نور بیٹی کے بھائی کی بارات ہے ناں..

جی... اسی لئے لینے آیا ہوں اسے...

وہ تیزی سے کہتا سیڑھیاں پھلانگتا اوپر پہنچا.. دھاڑ سے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا

سامنے یشب آج کینونس کی بیک سائیڈ پر بنے صوفے پر سر ٹکائے آنکھیں موندے سگریٹ پی رہا تھا..

زیان کی آہٹ پر اس نے سرخ آنکھوں سے ایک نظر اسے دیکھا اور پھر سامنے دیکھتے ہوئے پھر وہی شغل فرمانے لگا..

زیان تیزی سے آگے بڑھا.. کینونس پر سے کپڑا ایک جھٹکے سے کھینچا.... اور سامنے گیا...

ایک پل کو تو زیان بھی دنگ ہوا تھا..

سوہن.. وہ زیرِ لب بڑبڑایا . یہ قسمت نے کیا مزاق کیا تھا...

وہ تھکے قدموں اور جھکے کندھوں سے چلتا آ کر یشب کے پاس صوفے پر ڈھے گیا..

یشب اسی پوزیشن میں بیٹھا کسی غیر مرئی نقطہ کو گھور رہا تھا..

زیان کے دماغ میں پچھلے کچھ سالوں کے واقعات کسی فلم کی طرح چلے..

اپنے دوست کی محبت جنون دیوانگی کی سچائی.. بلکہ محبت نہیں عشق کی سچائی...

وہ تو یہ بھی جانتا تھا کی اب اگر اس کی محبت کو کسی نے اس سے چھیننے کی کوشش کی تو وہ جی نہیں پائے گا.. مر جائے گا..

وہ دونوں یوں خاموش تھے جیسے الفاظ اپنی موت آپ مر گئے ہوں....

یشب..... زیان نے پکارا..

ہوں..........

جلدی سے تیار ہو کر فنکشن پر پہنچو...یہ کہتے زیان تیزی سے نکل گیا...

جس کا مطلب یہ تھا کہ ابھی وہ اس ٹاپک پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا.. اور اس کا یہ بھی مطلب تھا کہ وہ اس سے ناراض نہیں ہے.. کیونکہ اس میں یشب کا کوئی قصور نہیں تھا..

💕💖💞❤️💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝

زیان گھر پہنچا تو خوشگوار سی حیرت ہوئی.. سامنے ہی لاؤنج میں سویرا بیگم فائزہ کے پاس بیٹھی نرم مسکراہٹ کے ساتھ باتیں کر رہی تھیں..

اس نے جھک کر سر پر پیار لیا...

واٹ آ پلیزنٹ سرپرائز... پھپھو آپ کب آئیں...

آؤ بھئی دلہے میاں... صدا خوش رہو.. انھوں نے اس کے سر پر بوسہ دیا..

سرپرائز ہی ہے بیٹا... کسی کو نہیں پتہ تھا کہ ہم آ رہے ہیں..

 دلکش.ماہروش اور سوہن کے تو چہرے دیکھنے والے تھے.. سویرا جیسے ابھی بھی تصور میں وہ سین اور ان کے خوشی سے دمکتے چہرے سوچ کر انجوائے کر رہی تھیں.

ہم.... مطلب اور کون آیا ہے... زیان نے ادھر ادھر دیکھا..

تینوں بھائی بھی آئے ہیں تمھارے....

او یہ تو بہت خوشی کی بات ہے.. ہیں کدھر شہزادے

دل ، ماہی اور سوہن کی تو شرارتیں پتہ ہی ہیں تمھیں.. آرام بھی نہیں کرنے دیا اور لے کر نکل پڑی شاپنگ پہ تینوں کو..فائزہ بیگم محبت سے بولیں. 

او... اچھا... ٹھیک ہے... نور کے گھر سے فون آیا ہے مما پلیز سب کو کہیں جلدی سے ریڈی ہو جائیں وہ عجلت میں کہتا اپنے کمرے میں چلا گیا.

❤️💕💖💞💝💝💝💝💝💞💖💕💕

یشب بارات کے لئے ریڈی ہو رہا تھا... بلیک کلر کے شلوار سوٹ میں وہ نظر لگ جانے کی حد تک ہینڈسم لگ رہا تھا.سندھی ڈیزائن کی چھوٹی سی چنری گلے میں ڈالی .. بلیک کلر میں سرخ و سپید رنگ دمک رہا تھا..

ہلکی بڑی ہوئی داڑھی.. گھنی سیاہ تنی ہوئی مونچھیں.. چوڑا مظبوط کسرتی جسم.

بے حد قیمتوں گولڈن ڈائل واچ کلائی میں پہنتا مصروف سا انداز تھا.. کہ فون رنگ ہوا.

نمبر دیکھ کر اس نے فون اٹینڈ کرنا ضروری سمجھا.

فون یس کر کے کان کو لگایا..

ہاں  بولو... بھاری آواز اور رعب دار لہجہ تھا

وہ....... وہ.. سر... وہ...... سامنے والا ایسے بات کر رہا تھا جیسے اس کے غصے سے پتہ نہیں کتنا خائف ہو

کیا وہ وہ لگا رکھی ہے... تیمور جلدی بولو.. وہ بے زاری سے بولا...

وہ سر... میڈم جی یہاں شاپنگ مال میں اپنی بہنوں اور ان لڑکوں کے ساتھ ہیں جو ابھی کچھ دیر پہلے دوبئی سے آئے ہیں..

یشب کا دل چاہا یہ خبر سنانے پر تیمور کا سر پھوڑ دے... پر بولا تو اتنا کہ ٹھیک ہے اور کوئی خاص بات ہو تو بتانا...

تیمور اس کا ذاتی خاص الخاص وفادار آدمی تھا.. جس کے کام نہایت اہم ذاتی اور  خاص نوعیت کے ہوتے تھے. 

یشب نے سرخ چہرے کے ساتھ ٹیبل سے والٹ چابیاں اٹھائیں اور تیزی سے باہر نکلا.

💝💕💖💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

وہ شاپنگ کر کے ان کے ساتھ ہنستی کھلکھلاتی گھر پہنچیں..

گھر میں پارکنگ کے لئے جگہ نہیں تھی اس لئے گاڑی باہر گلی میں ایک طرف گاڑیوں کی قطار میں پارک کی.

ماہ روش اور دلکش اتری اور اندر چلی گئیں.. عمار اور عمیر نے شاپنگ کا سامان اٹھایا اور اندر چلے گئے.. سوہن اپنی سینڈل کی سٹریپ ٹھیک کر کے سیدھی ہوئی تو وہ دونوں غائب تھیں.

اس نے سوالیہ نظروں سے عمر کو دیکھا...عمر ہنس پڑا. وہ اندر چلے گئے اور اب چلو تم بھی.. کہ گاڑی میں ہی بیٹھنا ہے..

جی عمر بھائی..(وہ تینوں ابھی انھیں بھائی ہی کہتی تھی اور وہ بھی احترامً بلکل نارمل کزنز کی طرح بی ہیو کرتے تھے) . وہ گاڑی سے باہر آئی اتنے میں ہی گلی سے ڈھیر سارے لڑکے کرکٹ یونیفارم پہنے آئے اور راستہ بلاک ہو گیا وہ ڈر سی گئ.. 

وہ عمر کے پیچھے کھڑی تھی... گاڑی سے لگی... عمر اس کے بلکل قریب پیٹھ کیے کھڑا تھا. ایک ہاتھ گاڑی پر رکھے اس کے گرد ایک حفاظتی دیورا بنا..

تحفظ کا گہرا احساس اس کے رگ وپے میں دوڑا تو معصوم چہرہ پر پرسکون سی مسکان سج گئی.

اس نے عمر کے مضبوط بازو پر نرمی سے  اپنے کومل اور  مخملیں ہاتھ رکھے اور زرا سا پاؤں اٹھا کر ان بے شمار لڑکوں کو دیکھنے لگی جو کرکٹ یونیفارم پہنے ان کی گلی سے پلے گراؤنڈ کی جانب گامزن تھے..

یشب جو وہیں گاڑی سے ٹیک لگائے اس کا انتظار کر رہا تھا یہ منظر دیکھ کر جی جان سے جلا... 

تبھی سوہن کو اپنے اوپر کسی کی پر تپش دہکتی نگاہوں کا احساس ہوا... دائیں طرف نگاہ اٹھی.. تو ریڑھ کی ہڈی میں خوف سے سنساہٹ سی ہوئی..

یشب شاہ آفندی اپنی گاڑی سے ٹیک لگائے کھڑا.. خونخوار اور شعلہ بار نگاہوں سے بھسم کر دینے والے انداز میں اسے گھور رہا تھا. غصے سے آنکھیں لال انگارا اور ماتھے کی رگیں تنی ہوئی تھیں جیسے ابھی پھٹ پڑیں گی..

اس نے یشب کی آنکھوں میں دیکھا.. یشب کی آنکھیں اس کی آنکھوں سے ہوتی ہوئیں اس کے نازک ہاتھوں تک آئیں..

بہت واضح تنبیہ تھی.. یشب کی شعلہ بار آنکھوں میں جیسے کہہ رہا ہو.. ابھی کہ ابھی ہاتھ ہٹاؤ.

اس کی تو جیسے روح ہی فنا ہوئی تھی،،، ہڑبڑا کر  ہاتھ پیچھے کھینچے...

راستہ صاف ہو گیا تھا. لڑکے گزر گئے تھے...

سرخ چہرہ لئے عمر کے پیچھے سے نکلی.. اور بھاگ کر گھر میں آ کر اپنے کمرے میں بیڈ پر گر گئی...

ذرا خوف کم ہوا تو غصے سے جھنجھنا اٹھی...

How dare he........... . Shitttttttttt.......Dog.....

الو کا پٹھا.... زلیل.. اس کی ہمت کیسے ہوئی.

اور میں... مجھے کیا ہوا تھا.. کیوں اتنا خوفزدہ ہو گئی تھی..  اس کے گھورنے پر آخر میں نے ہاتھ کیوں پیچھے. کیے...

 ہوتا کون ہے وہ؟

کیا حق ہے اس کا مجھ پر..؟.. عمر میرا فیانسی ہے. وہ مجھے چھوئے یا میں اسے... آخر اسے کیا تکلیف ہے..؟

ہوتا کون ہے وہ مجھے میرے ہی فیانسی سے دور کرنے والا..

ہونہہ پاگل.. اب دیکھنا میں کیسے اس کی جان جلاتی ہوں جیسے میرا خون جلایا اس ایڈیٹ نے..

وہ بلکل غلط تہیہ کرتی پنک کرتی وائٹ پٹیالہ ڈریس لے کر واش روم میں گھس گئی یہ جانے بغیر کہ اس کے ہر عمل کا ردعمل ہوگا جسے وہ برداشت نہیں کر پائے گی..

❤️💖💕💝💞💖💖💖💖💖💖💖

وہ سب ایک بجے کے قریب نور کے گھر پہنچے اور وہاں سے بارات لے کر ہال میں....

وہاں ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا.. 

یہاں خواتین اور مرد حضرات اکٹھے تھے... سب اپنی اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھے تھے...

سویرا اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کے ساتھ بہت مسرور سے بیٹھی تھیں...

ان کے ٹھیک سامنے ٹیبل پر یشب، بلال، علی اور زین تھے جبکہ زیان فائزہ اور نور کے ساتھ ایک ٹیبل پر بیٹھا تھا..

یشب مسلسل اس کو اپنی نظروں میں فوکس کیے ہوئے تھا...رائل بلو گھٹنوں تک فراک نیچے ٹراؤزر پہنے وہ باربی ڈول لگ رہی تھی.. 

سوہن پہلے تو سویرا بیگم سے باتوں میں مگن رہی.. لیکن جب خود کو کسی کی نظروں کے حصار میں پایا تو سامنے نظر اٹھی...

چھچھورا... لوفر... بدتمیز.. اس نے دل میں اس کو کوسا.. اور پھر ایک بات یاد آئی..

دل میں شیطانی سی ہنسی ہنس دی..

نکاح ہو چکا تھا.. کھانا کھانے کے بعد.. سب دلہن دلہے کو سلامی اور گفٹس دے رہے تھے. سویرا بھی اٹھ کر سٹیج پر چلی گئیں تھی..

اس نے ایک مرتبہ سامنے دیکھا.. وہ اسی طرف دیکھ رہا تھا... پھر  ٹیبل سے فون اٹھا کر اٹھی اور پہلے عمار اور عمیر بھائی کے ساتھ اکٹھی سیلفیز لیں...

پھر عمر کا بایاں ہاتھ تھام کر اسے اٹھایا... عمر بھائی پلیز اٹھے ناں.. میرے ساتھ سیلفی لیں.. ابھی وہ مسکراتا اٹھ ہی رہا تھا کہ سوہن کے موبائل میں ایک unknown نمبر سے میسج رسیو ہوا...

اس نے یونہی میسج کھول کر پڑھا تو ہتھیلیاں پسینے سے بھیگ گئیں...

Don't   you dare to do this....my love

Mut kro esa..... Agrr kia to

Then... Be ready to pay for it..😡😠

سوہن نے غصے سے لب بھینچے.. اور ریپلائی دیا...

Go to he'll....

اور عمر کا بایاں ہاتھ تھام کر اسے کھڑا کیا... اور اس کے سامنے بلکل قریب ہو کر مسکراتے ہوئے سیلفی لی...

یشب بھنا کر اٹھنے لگا علی نے وہیئں اس کا ہاتھ دبوچ لیا..

یشب نے تیمور کو میسج کیا... اور کوئی ضروری بات کہی. اس کے چہرے پر انتہائی سفاک سی مسکان آئی..

یشب.... پلیز... کنٹرول.. علی نے  دبے سے لہجے میں اسے باز رہنے کو بولا کیونکہ وہ اس کی ہنسی سے ہی جان گیا تھا کے یشب کچھ برا کرنے والا ہے...

رخصتی ہوئی.. وہ سب ہنسی خوشی دلہن لے کر نور کے گھر  آ گئے...یشب رخصتی کے بعد سے ہی غائب تھا علی پریشان ہوا کہ یہ لڑکا اب کیا قہر ڈھانے والا ہے..

نور کے گھر   سے شام چھ بجے کے قریب تھکے ہارے اپنے گھر واپس آئے... سوہن دلکش اور ماہ روش ابھی کمرے میں آ کر سانس بھی ناں لیا تھا کہ سویرا بیگم کی دلخراش چیخ سنائی دیں....

وہ تینوں بوکھلا کر باہر نکلی تو دہل گئیں سامنے صوفے پر عمر اپنا بایاں ہاتھ لہولہان لئے بیٹھا تھا... سویرا رو رہی تھیں اور سب ارد گرد جمع تھے..

سوہن کی صدمے سے آنکھیں پھٹ پڑی...

آخر ہوا کیا؟ بچے....... فائزہ بیگم نے پوچھا.. زیان اس کا ہاتھ وقتی طور پر کپڑے سے باندھ کر کھڑا تھا.. ڈاکٹر کو فون کر دیا تھا...

پتہ نہیں مامی.... میں یونہی باہر نکلا... تین نقاب پوش تھے... بلکل اچانک گاڑی سے نکل کر  دو نے مجھے پکڑا اور ایک نے بائیں ہاتھ پر کسی تیز دھار آلے سے کٹ لگا دیئے... جب تک مجھے کچھ سمجھ آتا تینوں فرار ہو گئے...

وہ درد ضبط کرتا سنا رہا تھا..

سوہن کے پیروں نیچے سے زمین کھسکی تھی...زہن میں کچھ الفاظ گونجے..

Be ready to pay for it..

اس کا دل چاہا.. اسے ابھی جا کر  شوٹ کر دے.... وہ اس سب کا زمہ دار خود کو سمجھ رہی تھیں.. آنکھیں ڈبڈبائیں.....

کوئی اس کی نم آنکھیں دیکھ نا پائے.. اس لئے منہ پر ہاتھ رکھا... اور پچھلے پیروں بھاگی کمرے میں آ کر لاک لگایا اور  اوندھے منہ بیڈ پر ڈھے گئی.. آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے..

یہ کس مصیبت میں اس کی نازک سی جان پھنس چلی. تھی.. یہ سب آخر اس کے ساتھ ہو کیا رہا تھا.. وہ اس لمحے کو کوس رہی تھی جب اس نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا..

وہ دبی دبی سسک رہی تھی جب اسے کوئی آہٹ اور خود پر وہی  روح جھلساتی نظر کا احساس ہوا... مردانہ کلون کی خوشبو بھی پورے کمرے میں پھیلی ہوئی تھی.. وہ جھٹکے سے سیدھی ہوئی..

سامنے دیکھا تو روح فنا ہو گئی.. سامنے وہ بڑی شان  اور مغرورانہ انداز سے جتاتی نظروں کے ساتھ ٹانگ پر ٹانگ جمائے برجمان تھا...

سامنے موت نظر آئی تو اس نے حلق کے بل چلانے کو منہ کھولا.. جب یشب نے بجلی کی سی تیزی سے اسی کا بڑا سا دوپٹہ اپنے ہاتھوں میں لپٹا کر ایک ہاتھ سے اس کا منہ بند کیا اور دوسرا اس کے بالوں میں رکھا. گرفت نرم تھی..وہ دوبارہ اسے ڈائریکٹ چھو کر پہلی غلطی نہیں دہرانا چاہتا تھا...

وہسے بھی وہ کسی حق کے بغیر اس کو چھونا ہی نہیں چاہتا تھا. 

سوہن کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں وہ بری طرح مچلی اور اپنے نازک ہاتھوں سے وہ آہنی ہاتھ ہٹانے کی کوشش کی...اپنے ناخن اس کے ہاتھوں کی پشت پر بری طرح گاڑے کہ خراشیں اور ننھی ننھی خون کی بوندوں سے ہاتھ لال سرخ ہو گئے.. وہ اس کے ہاتھوں کی حرکت یوں مسکراتے ہوئے دیکھ رہا تھا جیسے جانے کتنے اعزاز کی بات تھی وہ تو اس کے ہاتھوں کا نرم گرم لمس سے ہی مسرور ہوا جا رہا تھا. 

Told you my love.. My life.... U will pay for it

پر تم نے میری بات اگنور کر دی....اس کی جزبات سے بوجھل آواز پر سوہن مرنے والی ہو گئی.

ہیر....... تم صرف اور صرف میری ہو..... اس نے سوہن کی آنکھوں میں جھانکا ..سوہن نے دیکھا...

کیا تھا ان آنکھوں میں عشق، شدت، پانے کی چاہ.. تڑپ درد اور جانے کیا کیا..

پہلی اور آخری وارننگ دے رہا ہوں... ہیر....... دور رہو اس سے...

وہ کہتا..... نرمی سے اسے چھوڑتا.. اطمینان سے کھڑکی سے پھلانگتا غائب ہو گیا..

پیچھے وہ پھر بیڈ پر ڈھے سی گئی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی.  اس کے دل سے شدت سے یہ دعا نکلی.   کہ جلد از جلد یہ شادی ختم ہو اور جلد از جلد وہ اس سب سے..... اس جھنجھٹ سے دور پھر اپنی پرسکون زندگی میں واپس لوٹ جائے جہاں اس پاگل آدمی کا سایہ بھی اس کی پر سکون زندگی پر نا پڑے..

جہاں نا یہ پاگل پن ہو ناں یہ دیوانگی.. نہ ضد اور دھونس نہ خون خرابہ....

💖❤️💞💔💕💖❤️💞💖💖💖💖💝💝💝

ڈاکٹر نے آ کر پٹی کی تو عمر کو سکون ہوا.. پاس کھڑا زیان آج کے سارے واقعات اپنے زہن میں دہرا رہا تھا..

سوہن کا عمر کا ہاتھ پکڑنا اور یشب کا خونخوار نظروں سے یہ منظر دیکھنا....

تو کیا یہ سب یشب کے پاگل پن کا نتیجہ ہے...

دماغ نے تصدیق کی تو بھنا اٹھا..

فوراً گھر سے نکلا.

💖💝❤️💞💞💞💕💕💝💝💝💝💝

وہ گرینی اور شزا کے ساتھ بیٹھا...... ڈنر کر رہا تھا... علی بھی اس کے ساتھ ہی آیا تھا اور اس نے ہی بھوک کا شور مچایا ہوا تھا.....

ہاتھوں کی خراشیں چھپانے کے لئے دونوں ہاتھوں پر رومال باندھ لئے تھے..

بھائی یہ آپ کے ہاتھوں پر کیا ہوا...

کچھ نہیں.... ایک جنگلی بلی نے حملہ کر دیا تھا. وہ کھانے کی پلیٹ پر جھکا اپنی گہری مسکراہٹ چھپانے کی کوشش کر رہا تھا.

کہیں اس جنگلی بلی کا نام ہیر تو نہیں...... گرینی کے ڈائریکٹ پوچھنے پر وہ جھینپ کر اور پلیٹ پر جھکا..

شزا اور علی کو اپنی بتیسی چھپانا مشکل ہو گیا... کیونکہ وہ شرمایا ہی اس کیوٹ انداز سے تھا..

زیان افتاں خیزاں کچن میں داخل ہوا تو سب نے مڑ کر دیکھا اور چونکے...گرینی نے سوالیہ نظروں سے علی کو دیکھا تو علی نے انھیں  بعد میں بتانے کا اشارہ کیا 

وہ یشب کے قریب آیا یشب بھی کھڑا ہو گیا...

یشب یہ تم نے کیا ناں..... زیان نے اس کی آنکھوں میں جھانکا...

ہاں..................

اس کے اتنے اطمینان سے کہنے پہ زیان نے غصے سے لب بھینچے.. رگیں تن گئیں.. اب کے بار بولا تو لہجہ کافی سرد تھا...

یشب دور رہو سوہن  سے...اس سے جڑے ہر شخص سے...

یشب نے زیان کو دیکھا.. اور کچن میں موجود ایک سیکریٹ کیبن سے گن نکلالی...

علی... گرینی اور شزا حیرت سے یشب کو دیکھنے لگے.. وہ زیان کی جانب بڑھا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کو گن تھمائی... اور ٹھیک اس کے سامنے ہاتھ پھیلا کر کھڑا ہو گیا...

گرینی آپ سب لوگ گواہ رہنا کے میں یشب شاہ آفندی پورے ہوش ہواس میں اپنا خون زیان ملک کو معاف کرتا ہوں..

زیان.......

You must be shoot me...

کیونکہ میں اس سے دور نہیں رہ سکتا... تو مجھے اس سے دور کرنے کے لیے صرف تمھارے پاس یہی  آپشن ہے...

یہ کہہ کر وہ سرخ آنکھیں لئے خاموش ہو گیا.... جبکہ زیان افسوس سے سر ہلاتا اس سائیکو کو ملاحظہ کر رہا تھا.

جتنے غصے میں زیان آیا تھا... پر اب اس کے پاس الفاظ ہی نہیں تھے اس سے آگے کچھ بولنے کو.. اس نے گن ٹیبل پر رکھی اور وہاں سے نکلتا چلا گیا...

وہ بھی جھلاتا اپنے روم میں آکر بند ہو گیا بیڈ پر گرنے کے سے انداز میں لیٹا.... اس کا سخت موڈ خراب ہوا تھا کہ اچانک ہی نظر ہاتھوں پر گئ... جلدی سے رومال کھولے... اور سفید مضبوط ہاتھوں پر خراشیں دیکھنے لگا.. ہونٹوں پر دلفریب مسکان آئی.... اور اپنے ہاتھوں کی خراشوں کو اس عقیدت سے چوما جیسے اس کی انگلیوں کو چوم رہا ہو... لمبی سی سانس اپنے اندر اتاری جیسے ان خراشوں میں سے اس کے لمس کی خوشبو محسوس ہوئی ہو..

میری جنگلی بلی....

مسکراتے ہوئے سکون سے آنکھیں موندیں.......

❤️💕💞💖💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝

اگلے دن وہ یونہی کسلمندی سے بستر میں لیٹی ہوئی تھی کہیں بھی جانے کو کچھ بھی کرنے کو زرا بھی دل نہیں تھا...

سب ناشتے کے بعد آج دوسری بارات میں شرکت کے لئیے تیار ہو رہے تھے..اس نے ناشتہ بھی کمرے میں ہی کیا تھا 

دلکش اور ماہ روش  دو تین مرتبہ اس کو اٹھنے کا بول کر جا چکی تھیں...

لیکن وہ یونہی کان بند کیے لیٹی رہی...

کیا ہوا میری گڑیا کو.. سویرا بیگم پریشان سی اس کے پاس آ کر بیٹھیں تو وہ جھٹ سے اٹھ بیٹھی..

کچھ نہیں مما..... سستی سی ہے بس... اس نے مصنوعی سی انگڑائی لی اور دل کی پریشانی اور بے چینی کو صفائی سے چھپایا.

سویرا گہری نظر سے اسے ہی دیکھ رہی تھیں..

چہرہ ستا ہوا سا لگ رہا تھا..

طبیعت تو ٹھیک ہے ناں میری بچی..... وہ پھر پریشان ہوئیں..

جی مما...... میں بلکل ٹھیک ہوں... اور ابھی فریش ہو کر آئی... اس نے چٹکی بجائی. اور ہنستی ہوئی اپنا بلیک ڈریس اٹھا کر واش روم میں گھس گئی..

سویرا مسکرتی ہوئیں باہر چلی گئ... وہ بجھے دل سے تیار ہوئی..

پورا کمرہ چھان مارا.. میچنگ سینڈل نہیں ملے..

دل.... دل... میرے سینڈل نہیں مل رہے یار.

دلکش کمرے میں آئی.. بلکل بونگی ہو یار تمھارے سامنے ہی تو جوتوں والا بیگ سٹور روم میں رکھا تھا..

ہاں یاد آیا.. وہ سر پر ہاتھ مارتی سٹور روم کی طرف گئی..

❤️💕💞💖💝💝💝💞💕❤️💕💞💖💖

یشب ڈارک بلو تھری پیس سوٹ میں تیار ہو کر آیا.. اور اب زیان کے ساتھ چھوٹے موٹے کاموں میں مصروف تھا..

وہ نکلنے ہی والے تھے کہ فائزہ بیگم نے اسے سٹور روم سے گفٹس لانے کا بولا..

وہ سٹور روم کی طرف بڑھا..

سوہن جلدی سے سٹور روم میں داخل ہوئی..... دو زانو زمین پر بیٹھ کر بیگ میں سے مصروف سے انداز میں میچنگ سینڈل ڈھونڈنے لگی..

تبھی اپنے پیچھے کسی کی آہٹ سنائی دی. اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ننھی سی جان لبوں پر آ گئی.

یشب جو کہ فائزہ بیگم کے کہنے پہ سٹور روم سے گفٹس اٹھانے آیا تھا مصروف سے انداز میں سٹور روم میں داخل ہوا تو اگلا منظر اس کے ہوش اڑا گیا..

بلیک کرتی کے اوپر نفیس سلور نگینوں کے کام کے ساتھ بلیک شرارہ..جس میں سفید رنگ چاندی کی طرح دمک رہا تھا. لاپرواہی سے دوپٹہ کندھوں پر گرائے ہلکے میک اپ اور خوبصورت ہیئر سٹائل میں وہ اس کے لئے امتحان بن چکی تھی...

نظریں آپس میں ٹکرائیں... ایک نظر میں شوق کا جہان آباد تھا تو دوسری میں خوف کے سائے لہرائے..

وہ مدہوش سا آگے بڑھا... وہ گبھرا کر اٹھی.. اسے اپنی طرف آتا دیکھ بلکل بے اختیار ہی اس کے قدم پیچھے ہٹے.....

یشب کو اسے اگنور کر کے وہاں سے چلے جانا چاہیے تھا.. اسے پتہ تھا اس طرح وہ اسے خوفزدہ کر رہا ہے اور اپنا امیج اس کی نظر میں خراب کر رہا ہے.. لیکن اس کا خود پر اختیا ہی کب رہتا تھا آج کل.. سوہن پیچھے ہٹتے ہوئے دیوار سے جالگی..... اس کا پاؤں مڑا تھا وہ لڑکھڑائی.. ہشب نے سہارا دینے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا ہی تھا کہ وہ سنبھلی اور ایک ہاتھ سے اسے سختی سے رکنے کا اشارہ کیا..

Stop it....

You......

 don't   touch me...

یشب نے غصے سے لب بھینچے..

میں تو صرف ہیلپ....

مجھے آپ کی ہیلپ کی کوئی ضرورت نہیں..

 وہ بے بسی کے احساس سے دیوار سے نیچے بیٹھتی چلی گئ.. خوف سے ننھے ننھے پسینےکے قطرے ماتھے پر نمودار ہوئے.. وہ پوری جان سے لرز رہی تھی.اپنے گھٹنوں کے گرد بازو لپیٹ کر منہ گھٹنوں میں چھپا لیا..  آنکھیں ڈبڈباتی چھلکنے کو بلکل تیار تھیں .

یشب شاہ غصے سے لال انگارہ آنکھیں لئے اس کے بلکل قریب دوزانو ہو کر بیٹھا.. تو وہ اور سمٹ گئی..

ڈر کیوں رہی ہو مجھ سے؟ ... میں نے کچھ کہا تم سے؟ سوہن میری طرف دیکھو.. وہ غصے سے غرایا تو مجبوراً اس نے جھکا سر اٹھا کر ڈبڈباتی آنکھوں سے اوپر دیکھا..

 سوہن.... تمھاری آنکھ سے اگر ایک آنسو بھی ٹپکا تو میں ابھی اسی وقت خود کو تمھارے سامنے آگ لگا دوں گا...

خوف سے اس کی آنکھیں مزید پھیل گئیں

اچھا مجھے بتاؤ ..... کب میں نے بدتمیزی کی تم سے... یا میں نے تمھیں چھوا.... بولو... چھوا تمھیں؟

وہ اس سے پوچھ رہا تھا..سوہن نے  کچھ کہنے کو ہونٹ کپکپائے.. مگر آواز گلے میں ہی گھٹ گئی. اسی لئے جلدی سے نفی میں سر ہلایا...

نہیں... جب پہلی مرتبہ ہم نے بات کی تھی تو ان ہاتھوں نے چھوا تھا تمھیں... اس نے اپنے دونوں ہاتھ آگے اپنے سامنے پھیلائے..

اچھا ایک کام کرو انھیں سزا دو... لیکن مجھ سے ڈرو نہیں. روؤ نہیں ... وہ سرخ چہرہ لئے لال انگارہ آنکھوں سمیت دیوانگی کی پتہ نہیں کون سی انتہا پر تھا. ایک باغی سا آنسو آنکھ کی باڑ توڑ کر باہر آیا جسے اس نے بے دردی سے ہتھیلی سے رگڑ دیا..

پھر اس نے اپنی ڈریس پینٹ کی پاکٹ سے ایک چھوٹا سا تیز دھار چاقو نکالا اور اس کے  پیروں کے قریب رکھا..

سوہن کی روح فنا ہوئی.. اس نے اپنی چیخیں دبانے کے لئے سختی سے اپنے ہونٹوں پر ہاتھ رکھے..

یشب نے اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے.

سوہن... یہ لو سزا دو انھیں.. ابھی کہ ابھی.. وہ پھر غرایا..

سوہن نے چیخیں دباتے ہوئے مسلسل نفی میں سر ہلایا..

اس نے سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا اور چاقو اٹھا کر اپنی ہتھیلیوں پر کٹ لگانے لگا.

سمجھ کیوں نہیں رہی ہو تم مجھے..مجھے میری ہی نظروں میں گرا رہی ہو.. . نہیں جی سکتا تمھارے بغیر.. کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا تمہیں... مت کرو ایسا.... میں اس عشق کی آگ میں جل کر راکھ ہو چکا ہوں.. مجھے بچا لو..

 ہیر مجھے اپنا لو.... اس کی آواز میں صدیوں کا درد تھا.

.تھوڑی دیر میں خون کے قطرے تیزی سے فرش پر گرنے لگے..اتنا خون دیکھ کر سوہن کی جان نکل گئی 

Stop it.........

 Stop it........

 Please.. Stop it..

وہ ہاتھوں میں سر لئے کہتی پھوٹ پھوٹ کر رودی...

اس کے رونے پر یشب کا دماغ پھر آؤٹ ہوا تھا.... اس سے پہلے کے غصے کی انتہا سے وہ اس نازک سی جان کو پکڑ کر جھنجھوڑ دیتا.. وہ بجلی کی سی تیزی سے اٹھا.. پاس پڑی الماری کو پورے زور سے پاؤں مارا... الماری کا شیشہ چھناکے سے ٹوٹا..

آہہہہہہہہہہ... اپنے پیچھے اسے سوہن کی شیشہ ٹوٹنے پر گھٹی گھٹی سی چیخ سنائی دے..

وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا فنا کر دینے والے انداز میں وہاں سے نکلا... پچھلے دروازے سے ہوتا ہوا اپنی گاڑی میں بیٹھا اور زن سے گاڑی بھگا لی.

💝❤️💕💞💖💖💖💖💖💖💝💝💝💝💝

سوہن وہاں سے نکلی ایسے جیسے کسی درندے کی قید سے کوئی نکل کر بھاگتا ہے اور بھاگ کر کمرے میں آئی..

اسے سویرا بیگم کی پکار واضح سنائی دے رہی تھی.

اگر وہ نہ نکلتی تو یقیناً وہ اسے بلانے آ جاتیں..

اپنے آنسوؤں اور چیخوں کا گلا دباتی جلدی سے واش روم گھسی... ٹشو سے آنکھیں صاف کی بایر آئی اور جلدی جلدی میک اپ ٹھیک کیا. چہرے پر جھوٹی مسکان سجائی اور باہر نکلی..

❤️💕💞💖💝💝💝💝💝💝💝💝

خون کے قطرے مسلسل اسے اپنے اوپر گرتے محسوس ہو رہے تھے.. اسے پرواہ ہی کب تھی..

 تھوڑی دور آ کر ایک جھٹکے سے گاڑی روکی..ایک مرتبہ پھر  دماغ کا میٹر شارٹ ہوا.. 

وہ مجھے کیا سمجھ رہی ہے... Bloody rapest...

Shiiiitttttttttttttttttt...

اس نے ایک مرتبہ پھر اپنے ہاتھ فل زور سے سٹیرنگ پر دے مارے...

زخم اور گہرے ہوئے..پر یہ اذیت اس اذیت کے سامنے کچھ بھی نا تھی.. جس سے ہیر اسے دوچار کر رہی تھی...

وہ ہار گیا تھا... اس  کومل اور نازک سی ہرنی کے آگے...

اتنا بڑا بزنس ٹایئکون،. شیر جیسا جگرا رکھنے والے کو وہ نازک سی ہرنی تڑپا تڑپا کر مار رہی تھی..

اس نے گاڑی سٹارٹ کی. کلینک پر جا کر ہاتھوں کی ڈریسنگ کروائی.. زیان کا بار بار فون آ رہا تھا..... کہ اب تک کیوں نا آئے... 

💔💔💔💔💔💔💔💔💔❤️❤️❤️

یشب ڈریس چینج کر کے ہال میں پہنچا تو نکاح ہو چکا تھا...

وہ علی، بلال اور زین کی طرف آیا..

کہاں رہ گئے تھے یار...... اور یہ ہاتھوں پہ کیا ہوا... علی نے تشویشناک انداز سے پوچھا...

کچھ نہیں....

اس نے ہال میں نظریں دوڑائیں... جو مایوس واپس آئیں..

پھر علی کی طرف آبرو اچکا کے اشارہ کیا

Where's she?

علی نے برائیڈل روم کی طرف اشارہ کیا..

اس کے ہونٹوں پر دھیمی مسکان آئی تو مطلب مجھ سے چھپنے کی کوشش ہے... جنگلی بلی.

چڑیل......

یشب کا فون رنگ ہوا.. رحیم ملک کی کال تھی.. اس نے فوراً اٹینڈ کی.

اسلام و علیکم...جی گرینڈ پا. کیسے مزاج ہیں..

وعلیکم السلام... بلکل ٹھیک... واپس آ گیا ہوں.

کب؟ اور آپ نے بتایا نہیں.. میں رسیو کرتا آپ کو. وہ خفا ہوا...

ارے نہیں.... میں نے کہا میرا نواسا تو اپنے ہونے والی بیگم اور سسرالیوں میں مصروف ہوگا... گرینڈ پا نے اسے چھیڑا.. 

. تمھاری گرینی، میں اور شزا دیکھنے آئیں گے آج  سوہن بیٹی کو...سوہن کے نام پہ ان کے لہجے میں دنیا جہاں کی مٹھاس سمٹ آئی...

آپ کو نام کیسے پتہ چلا.؟ 

وااااہ..... تم نے ہمیں بہت ہلکا لے لیا ہے برخوردار.... ویسے علی ہمرا راز دار ہے شروع دن سے.. تم تو مصروف تھے... تو ہم نے تو با خبر رہنا ہی تھا ناں..

اس نے علی کو گھورا... علی نے دانت نکالے..

چند ضروری باتیں کر کے اس نے فون رکھ دیا..

وہ دشمنِ جاں تو آج کہیں چھپ ہی گئ تھی... وہ بے چین ہوا...

❤️💕💞💖💝💝💝💝💝💝💖💞💕❤️

ہال میں پہنچے تو وہ سویرا بیگم کے پاس بیٹھی تھی... کچھ دیر سکون رہا..

پھر اس نے بے چین سا ہو کر سویرا سے کہا...

مما میرا تو شور سے سر دکھ رہا ہے میں زرا برائیڈل روم میں جا کر بیٹھوں گی...اس نے بہانہ بنایا

اوکے بچہ.... دل اس کے ساتھ جاؤ اور جب تک یہ ریلیکس نہیں ہوتی وہیں بیٹھی رہنا..

پھر وہ برائیڈل روم میں بیٹھی رہی.. کھانا لگا... ویٹر جانے کیوں میم میم بول کر ان کے آگے پیچھے گھوم رہے تھے.. دلکش الجھی...

پر اب سوہن کو کوئی الجھن نہیں تھی... یقیناً یہ پروٹوکول انھیں دینے کے بدلے ان ویٹرز کو بھاری بخشیش ملنے والی تھی..

اور ہال کا ہی کیا وہ تو پبلک پلیس پر بھی شاپنگ مال میں جاتی تو سیلز مینز ان کے آگے پیچھے گھومتے.. لوگ خود بخود انھیں ہٹ کر راستہ دیتے..

کسی ریسٹورنٹ میں جاتے تو مینیجر بذات خود آ کر ان سے کسی چیز کی ضرورت تو نہیں پوچھتا..

یہی بات تو اسے کھل رہی تھی..... اس کی اتنی طاقت کا ادراک ہونے پر ہی تو اتنی خوفزدہ تھی وہ...اس لئے بس چھپنا چاہتی تھی اس سے. اس کی دیوانگی سے کہ کہیں وہ اس کی پرسکون زندگی کے سکون کو غارت نہ کر دے

اے کہاں کھوئی ہو..... دل نے اس کے سامنے چٹکی بجائی

کہیں نہیں... وہ پھیکا سا مسکرائی..

💝💖💞💕❤️💕💞💖💝💝💝💝💝

وہ فنکشن اٹینڈ کر کے گھر پہنچے.. تو سکون آیا اب کم از کم ایک دن کا تو ریسٹ ملے گا...

وہ سب لاؤنج میں تھے.. وہ تو بیڈ پر آ کر ڈھے ہی گئی تھی.. جسمانی تھکاوٹ سے زیادہ زہنی تھکاوٹ انسان کو نڈھال کرتی ہے وہ چینج کرنے کو اٹھی.. کہ فون پہ میسج رنگ ہوا..

اس نے کھول کر چیک کیا تو حیرت ہوئی.. کوئی unknown نمبر تھا..اس دن والا نمبر تو بلاک کر چکی تھی.. تو یہ.......... میسج ریڈ کر کے ایک دفعہ پھر دماغ سنسنایا..

اب کی بار میسج اردو میں تھا اور پہلے سے بھی زیادہ بھیانک اور جان لیوا تھا.

ڈریس چینج مت کرنا... ابھی.... میری جان .....

 اور نمبر دوبارہ بلاک کرنے کی تو کوشش بھی مت کرنا.. کیونکہ اگر میں تمھارے فون سے وہ سیلفی ڈلیٹ کروا سکتا ہوں تو مطلب... کچھ بھی کر سکتا ہوں..

سوہن نے کانپتے ہاتھوں سے میسج بیک کر کے گیلری اوپن کی تو ایک مرتبہ پھر دماغ سائیں سائیں کرنے لگا... پوری گیلری میں اس کی اور عمر والی سیلفی کہیں نہیں تھی..

الٹا ایک سکیچ کی پکچر تھی جو ہو بہو اس کے چہرے سے ملتا تھا.. لیکن سکیچ میں اس کے لب کے نیچے تل نہیں تھا...

یہ کب کیا اس نے....... سوہن نے دماغ پہ زور دیا...... ہال میں وہ سویرا مما کے پاس فون رکھ کر برائیڈل روم چلی گئی تھی... اس وقت کیا ہوگا یہ... پر کیسے؟ 

اس نے فون بیڈ پر پٹخا.. کیا مصیبت ہے... کہاں پھنس گئ افففف..

ابھی وہ افسوس کر ہی رہی تھی کہ دروازہ نوک ہوا وہ اچھلی..

کک.... کون؟

میں ہوں گڑیا.... زیان کی آواز آئی....

اوہہ... اس نے بھاگ کر دروازہ کھولا.. زیان نے اس کے گرد بازو حائل کیا..

ادھر آؤ گڑیا... وہ بازو سے تھامے اسے ڈرائینگ روم میں لے گیا.

وہ الجھی نظروں سے زیان کو دیکھتی رہی پر وہ لے کر چلتا رہا... ڈرائینگ روم میں داخل ہوئی تو دیکھا سامنے ایک گریس فل سی تھوڑی عمر رسیدہ پر بے حد گوری چٹی  خاتون اور ایک مہربان سے عمر رسیدہ شخص صوفے پر بڑی شان سے بیٹھے تھے. ساتھ ہی ایک کیوٹ سی دیکھے دیکھے نقوش والی لڑکی بھی تھی.... 

سب بیٹھے تھے. دلکش اور ماہ روش بھی تھیں اور اس کیوٹ سی لڑکی سے ایسے بے تکلفی سے باتوں میں مصروف تھیں کہ جانے کتنی پرانی دوستی ہو...

زیان نے گلا کھنکھار کر سب کو اپنی طرف متوجہ کیا.. گرینی یہ ہے میری گڑیا سوہن.. اور سوہن ان سے ملو یہ ہیں میری کیوٹ سی گرینی

ماشاءاللہ ماشاءاللہ گرینی نے کھڑے ہو کر بازو وا کئے اسے اپنے پاس بلایا

وہ جو ہونق سی بنی کھڑی تھی.. گڑبڑا کر ان کے پاس گئی..

اسلام و علیکم

اس نے دھیمی سی آواز میں سلام کیا..

وعلیکم السلام.. انھوں نے اسے بھینچ کر گلے لگایا.. اور ماتھے پر بوسہ دیا..

وہ نازک کومل سی  بلیک ڈریس میں پریوں جیسی لڑکی ان کے نواسے کے دل کی طرح سیدھا ان کے دل میں بھی اتری.. ان کا تو بس نہیں چل رہا تھا وہ اس کی بلائیں لینا شروع کر دیتیں..

رحیم ملک نے بھی دبے دبے جوش سے اس کے سر پر پیار دیا.. بلکہ شزا تو پھٹی پھٹی آنکھوں سے بس اسے دیکھنے میں مصروف تھی.. اس نے شزا کے  آگے ہاتھ بڑھایا مگر شزا تو سیدھا اس سے نہایت گرم جوشی سے لپٹ گئی..اور اس کی گال بھی چوم ڈالی. 

گرینی بس تل .. ........ رحیم ملک نے زور سے گلا کھنکھار کر شزا کو چپ رہنے کا حکم دیا اس نے بھی لب دانتوں تلے دبایا..

ادھر سوہن  کو ان انجان لوگوں کی اتنی گرم جوشی ہضم نہیں ہو رہی تھی.. گرینی نے جگہ بنا کر اسے اپنے بے حد قریب بٹھا لیا

جبکہ کوئی کھڑکی میں کھڑا یہ مناظر دیکھ کر روح تک سرشار ہوا...

اب گرینی اس سے ہلکی پھلکی گفتگو کر رہی تھیں... سویرا بیگم کو بظاہر سب کچھ نارمل ہو کر بھی نارمل نہیں لگ رہا تھا. جانے کیوں وہ پہلو بدل رہیں تھیں..

 وہ باتیں کرتے رہے.. زیان نے ان کے لئے ریفریشمنٹ کا کافی اہتمام کروایا تھا...

پھر گرینی نے انھیں کہا... چلو بچو آپ اندر جاؤ اب ہم بڑے کچھ اپنے مطلب کی گپ شپ لگا لیں... شزا بچہ آپ کی تو اچھی خاصی فرینڈ شپ ہو گئی ہے ان پیاری گڑیوں سے... انھوں نے سوہن کو فوکس کرتے ہوئے کہا.. تو آپ بھی اندر چلے جاؤ...

اوکے گرینی....... وہ سب اٹھیں اور اندر چلیں گئیں...

اب ڈرائینگ روم میں... فائزہ بیگم، سویرا ، کامران اور زیان تھے.... رحیم نے باہر باادب کھڑے اپنے گارڈ کو اشارہ کیا...

تو کئی نوکر مٹھائیوں، فروٹس، کپڑے اور زیورات کے بڑے بڑے سجے تھال لائے اور لا کر ٹیبل اور نیچے فرش پر رکھ دئیے...

سب الجھے اور سوالیہ نگاہوں سے رحیم ملک کو دیکھا... گرینی ثروت  گلا کھنکھار کر فائزہ بیگم سے مخاطب ہوئیں.

فائزہ بیٹی... تم تو ہمیں اور ہمارے خاندان کو اچھے سے جانتی ہو... کتنی گہری دوستی ہے دونوں خاندانوں میں... ہم چاہتے ہیں کہ یہ دوستی رشتے داری میں بدل جائے..

فائزہ حیران ہوئیں.... سویرا نے پھر پہلو بدلا جبکہ زیان نے سب سے نظریں چرائیں.

دراصل فائزہ تمھاری چھوٹی سوہن  گڑیا ہمیں  بہت پسند آئی.. ہم اسے یشب کے لئے مانگنے آئے ہیں..

سب کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا... کامران اور فائزہ نے بے اختیار سویرا بیگم کا دھواں دھواں چہرہ دیکھا...اور کلی طور پر فیصلہ سنانے اور بااختیار ہونے کا اشارہ کیا..

آخر سویرا بیگم غصہ دبا کر احترام سے بولیں..

آنٹی یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ اتنے بڑے خاندان سے میری بیٹی کے لیے رشتہ آیا..

 انھوں نے میری بیٹی پر زور دیا..

 دراصل آپ کو بہت بڑی غلط فہمی ہوئی ہے.. دلکش، ماہ روش اور سوہن میری بیٹیاں ہونے کے ساتھ ساتھ میری ہونے والی بہویں بھی ہیں.. بلکہ ہونے والی کیا زیان کے ولیمہ کے دن میں پورے خاندان کے سامنے انھیں اپنے بیٹوں سے نکاح جیسے پاکیزہ بندھن میں باندھنے کا ارادہ رکھتی ہوں.. میں تو آئی ہی اسی ارادے سے تھی کے خاندان کے بڑوں کی دعاؤں میں یہ فریضہ انجام دے سکوں..

ثروت اور رحیم ملک کے دل کو کچھ ہوا.... ادھر باہر کھڑے یشب شاہ آفندی کے پیروں نیچے سے زمین کھسکی اور آسمان سر پر گرا..

سب کو ایک لمحے کو چپ لگی...

پھر رحیم نے کہا (ان کے  کچھ کہتی نگاہیں زیان پر تھیں)

کوئی بات نہیں بیٹی... جوڑے تو آسمانوں پر بنتے ہیں پھر ہم کون ہوتے ہیں ان جوڑیوں کو توڑنے والے... یہ تو نصیبوں کے کھیل ہیں... کب کس کا... کس سے جڑ جائے کیا پتہ...

. زیان کو خوب سمجھ آ رہا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے تھے

اچھا ہم چلتے ہیں... امید ہے کہ آپ لوگوں کو برا نہیں لگا ہوگا...

ارے نہیں نہیں... انکل آپ تو شرمندہ کر رہے ہیں... فائزہ بیگم جلدی سے بولیں..

وہ واپس جانے لگے تو سویرا بیگم نے اس سامان کی طرف اشارہ کر کے کہا

یہ سامان تو واپ.................

ہمارے خاندان میں شگن کا سامان واپس لے کے جانے کو بد شگنی سمجھا جاتا ہے... یہ سوہن بیٹی کا صدقہ دے دیجئیے گا... رحیم ملک کی آواز اور لہجے میں کچھ تھا کہ سویرا بیگم تو حیران ہوتیں چپ ہی ہو گئیں..

وہ چلے گئے تو سویرا بیگم نے عجیب سی نظروں سے زیان کو دیکھا..اور ناراضگی سے کہا. 

زیان وہ تمھارا ہی دوست ہے ناں... جب تمھیں پتہ ہے کہ سوہن انگیجڈ ہے تو یہ رشتہ آیا کیسے؟ تم نے انھیں حقیقت نہیں بتائی تھی... یا پھر میں اسے تمھاری شہہ سمجھوں.

مجھے نہیں پتہ تھا پھپھو اس بارے میں... وہ یہ کہتا وہاں سے واک آؤٹ کر گیا...

دل پر مت لو سویرا.... جہاں بیری ہوتی ہے وہاں پتھر تو آتے ہی ہیں... اس میں اتنا ٹینس ہونے والی کیا بات ہے.. ریلیکس ہو جاؤ اور اپنے بچوں کے آنے والے فنکشن اور خوشیوں پر توجہ دو...

فائزہ بیگم نے سمجھایا... تو وہ ریلیکس ہو گئیں...

💞💕❤️💖💝💝💖❤️💞💕💝💝💝💝

 اگلی صبح کافی روشن تھی..... دل، ماہی، سوہن. ،عمار عمیر عمر، ندا اور ردا آپی قریب ہی بنے پلے گرؤنڈ میں مارننگ واک کرنے آئے تھے..

سب ہنستے ایک دوسرے سے چھیڑ چھاڑ کرتے باتوں میں مگن تھے... کہ سوہن نے عمر کو اشارہ کر کے ایک طرف بلایا....

سب پلے گرؤنڈ کے گھاس پر تھک کر بیٹھے تھے..

ہم ابھی اور واک کریں گے....عمر نے کہا اور دونوں ایک جانب چل پڑے..ایک طرف آ کر وہ درختوں کے پاس بنے بینچ پر بیٹھ گئے...

 یہ دیکھے بغیر کے ایک آدمی ان کا تعاقب کر رہا ہے اور اب درختوں کے پیچھے چھپ کر ان کی ساری باتیں اپنے باس کو سنا رہا ہے. 

آپ کو پتہ ہے عمر بھائی... آج   دلکش اور ماہروش بھوتنیوں کی برتھ ڈے ہے اور وہ بھول گئیں ہیں .

او رئیلی... عمر اکسائیٹڈ ہوا...

 سویرا مما وش کرنے لگیں تھیں پر میں نے منع کر دیا... میں ان کے لئے سرپرائز پارٹی دینے والی ہوں یہاں کے مشہور ریسٹورنٹ وائی ایس  میں....ڈنر بھی ادھر ہی کریں گے.

یہ تو بہت اچھی بات ہے...

 آپ نے بس عمار اور عمیر بھائی کو انھیں وش کرنے سے روکنا ہے میری تو سن ہی نہیں رہے کہتے ہیں ہم بھی سرپرائز دے گے...

میں انھیں منا لوں گا.. پر ایک شرط پر... عمر نے کہا

کونسی شرط،؟ سوہن نے سوالیہ نظروں سے دیکھا.

یہ کہ اس سرپرائز پارٹی میں میرا بھی حصہ ہو گا.. مجھے بھی شامل کرو اس میں

ہاہاہا ہاہاہا.وہ کھلکھلائی. اف عمر بھائی آپ بھی ناں.. ٹھیک ہے دونوں کا خرچہ برابر...

وہ دونوں ہنس دئیے... سوہن بچوں کی طرح اکسائیٹڈ ہو رہی تھی...

💞💕❤️💖💝💞💕❤️💖💝💝

یشب اپنے آفس میں بیٹھا تیمور کے ذریعے ان کی ساری گفتگو سن رہا تھا..

اسے سویرا بیگم کی نکاح والی بات کی رتی بھر بھی پرواہ نہیں تھی  کیونکہ کہ وہ جانتا تھا کہ سوہن صرف اس کی ہے. کیوں اور کیسے ابھی اس نے سوچنے کی ضرورت بھی ناں سمجھی تھی

. اس کے عمر بھائی کہنے پر اس کے کلیجے میں کل کی لگی آگ پر ٹھنڈ سی پڑی..... وائی ایس ریسٹورنٹ پر وہ چونکا اور مسکراہٹ گہری ہوئی...

ہہہہممم.......تو ریسٹورنٹ کی مالکن تشریف لا رہی ہیں ... ریسٹورنٹ میں...

زہے نصیب....... اس نے کال ملائی...

مینجر نے رسیو کی...

جی سر حکم..

ہاں... جان.... ریسٹورنٹ  میں آج کسی سوہن میم نے برتھ پارٹی کی بکنگ کروائی ہے..

جی سر کروائی ہے... جان حیران ہوا.

تو غور سے سنو جان... وہ اس ریسٹورنٹ کے مالک کی ہونے والی بیوی ہے... مجھے اس پارٹی کے علاوہ کوئی پرندہ بھی رات کو ڈنر کے دوران ہوٹل میں پر مارتا نظر نا آئے..

Did you get that......

جی سر.... بلکل سر... جو آپ کے آرڈر.... جان نے اپنے مالک کا غیر معمولی لہجہ ملاحظہ فرمایا.. جس کا مطلب تھا کہ ان کی ہونے والی مالکن بہت خاص اور غیر معمولی ہیں..

💞💕❤️💖💝💖💖💖❤️❤️💕💞

عمر نے انھیں ڈنر کرانے کا کہہ کر تیار کروایا.... انھوں نے اورنج فراک اور چوڑی دار پاجامے پہنے... تینوں دمک رہی تھیں دوپٹے کندھوں پر ڈالے تھے..

انھوں نے سب کو آفر کی پر ہر کسی کو کوئی نہ کوئی ضروی کام تھا اس لئے سب نے منع کر دیا.. عمار اور عمیر نے سرپرائز گفٹ لیے ان کے لئے

ریسٹورنٹ پہنچے تو حیران ہوئے.. وہاں تو الو بول رہے تھے.. سوہن نے سوالیہ نظروں سے عمر کو دیکھا اس نے لاعلمی کے اظہار کے طور پر کندھےاچکائے.....

وہ اندر گئے.. ریزرو ٹیبل پر آ کر بیٹھے تو ہوٹل میں ہر طرف لائٹس ہی لائٹس جل اٹھیں... مینجر خود کیک کی ٹرالی کھسکاتا ان کے پاس آیا اور پورے ہوٹل میں برتھ ڈے سونگ گونج اٹھا.. سب ویٹرز بھی وش کر رہے تھے.. 

وہ سب ہکا بکا یہ سب دیکھ رہے تھے... سوہن نے اتنے بڑے پیمانے پر تو انتظام ہر گز نہیں کیا تھا. دل اور ماہی تو مرنے والی ہوئیں تھیں ...

مینجر کیک سامنے لایا تو انھیں ہوش آیا.. دل اور ماہی  نے اکٹھے کینڈل بجھائی کیک  کاٹا... سب نے کلیپنگ کی. وہ دمکتے چہروں کے ساتھ وشیز اور اپنے سرپرائز گفٹس وصول کر رہیں تھی.. اور تو اور عمر بھی حیران ہوا کے سوہن نے اتنی بڑی پارٹی دی ہے..

وہ ڈنر کر رہے تھے... آپس میں مگن تھے..

سوہن بجھے دل سے ایک جانب بیٹھی شیشے سے باہر دیکھ رہی تھی..

سارا ریسٹورنٹ خالی تھا صرف وہی تھے وہاں پر..وہی نظر اسے مسلسل اپنے حصار میں لیتی محسوس ہوئی.

وائی ایس... اس کے زہن میں جھماکا ہوا.. یشب شاہ...

اوہہہہہہ... اس نے اپنے دماغ پر سو بار لعنت بھیجی کے پورے شہر میں اسے وہی ریسٹورنٹ ملا... اور اس نے یہ پہلے کیوں نہ سوچا..دل میں آگ سی بھڑک اٹھی.. ہوننہہ خریدنا چاہتا ہے مجھے.. یہیں ہے بےہودہ انسان

اس نے ادھر ادھر دیکھا..میسج رنگ ہوا..

اس نے فوراً کھول کر دیکھا کہ اب وہ کیا گوہر افشانی کرنے والا ہے

کسے ڈھونڈ رہی ہو... میری جان... حیران نا ہو

یشب شاہ آفندی کی ہونے والی بیوی کی پارٹی جو وہ اپنی بہنوں کو دے... اتنی شاندار تو ہونی ہی چاہیے

سوہن کو آگ لگی.. کہ پھر میسج رنگ ہوا.

تھینکس کہنے کی ضرورت نہیں... اس کے بدلے بس میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری کر دینا..

تمھارے قاتل تل کو اپنے لبوں سے محسوس کرنے کی خواہش

چھی............. وہ جی جان سے لرزی.. بےہودہ. بے شرم.. بےغیرت 

. سوہن  نے پہلے یشب پھر اپنے آپ کو کوسا... غصے کی ایک شدید لہر اٹھی.. وہ ایک جھٹکے سے اٹھی..

کیا ہوا وہ سب چونکے..

 کچھ نہیں فریش ہونے جا رہی ہوں..

وہ تن فن کرتی وہاں سے نکلی....دوسری طرف کاؤنٹر والی سائیڈ پہ سامنے  ہی مینجر تھا..

تمھارا باس کہاں ہے.. اس نے دانت پیسے...

زہے نصیب محترمہ...

وہ جھٹکے سے پیچھے مڑی... یشب نے اشارہ کیا مینجر سمیت سب وہاں سے غائب ہو گئے

💞💞💕❤️💝💖💖💖💖💖💝

سوہن غصے سے سرخ چہرہ لئے اس کے سامنے کھڑی تھی. وہ ہاتھ باندھے کھڑا غور سے اس کا تپا تپا چہرہ دیکھ رہا تھا...

یہ زلیل حرکتیں کر کے آخر آپ ثابت کیا کرنے چاہتے ہیں ... دولت کی چمک دکھا کر خریدنا چاہتے ہیں مجھے.. تو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے آپ کی .. نفرت کرتی  ہوں میں آپ سے.. خود پر پڑنے والی آپ کی نظروں سے.. اتنی نفرت کہ مجھے میرے ہی وجود سے گھن آنے لگتی ہے.. جب آپ کو پتہ ہے کہ میں انگیجڈ ہوں اور پرسوں میرا نکاح ہونے والا ہے تو یہ ٹائم پاس کرنے کے لئے پلیز کسی اور کو پکڑ لیں.. مجھے کوئی دلچسپی نہیں.. ناں آپ میں ناں آپ کی دولت میں...

وہ لال بھبھوکا چہرہ لیے آج سارے حساب بے باک کرنے پر تلی ہوئی تھی

یشب کا چہرہ اس کے ہر لفظ پر دھواں دھواں ہو رہا تھا..

تمھیں غلط فہمی ہوئی ہے ہیر....

او... شٹ اپ. پلیز.. میں کوئی ہیر ویر نہیں ہوں..

نہیں تم ہیر ہی ہو اور جو میں نے سکیچ  کی پک بھیجی وہ تمھارے پاکستان آنے سے پہلے بنوایا میں نے.. تمہیں اپنے سامنے دیکھے بغیر..

واٹ ربش...... کچھ بھی........ ہاں...... آپ کو کیا لگتا ہے کوئی بھی کہانی بنائیں گے اور میں بے وقوفوں کی طرح مان لوں گی.منٹوں میں سکیچ بنوانا کونسا مشکل ہوگا آپ کے لئے.. بقول آپ کے ہی اگر میرے موبائل سے پک ڈلیٹ کروا سکتے ہیں تو کچھ بھی کر سکتے ہیں . وہ تمسخرانہ ہنسی ہنس دی.

یشب نے  تنی رگوں سمیت مٹھیاں زور سے بھینچیں... 

اچھے سے جانتی ہوں میں آپ جیسے چیپ لڑکوں کو.. دولت کی چمک دکھا کر ہر کسی کو بےوقوف بنوانے والے.. لوز کریکٹر.. کان کھول کر سنیں میں صرف عمر وقار سے شادی کروں گی.. انھیں کی ہوں.. آپ جیسوں کو تو پلٹ کے دیکھنا بھی اپنی توہین سمجھتی ہوں.آپ کی دولت آپ کو مبارک.. .اپنے پرس میں سے اس نے چیک بک اور پین  نکالا ایک بلینک چیک کاٹ کر اس کی طرف اچھالا اور

 یشب شاہ آفندی پر قیامت ڈھاتی وہاں سے نکلتی چلی گئ.

.. وہ تو جا چکی تھی پر وہ اپنی کنپٹیوں کو سہلاتا وہیں زمین پر بیٹھتا چلا گیا..

اس کے پاکیزہ عشق کی اتنی توہین.اس کے صرف اور صرف اس کے لئے اتنے قیمتی جزبوں کی یہ اوقات تھی اس کی نظر میں. . اس کے کردار کی اتنی دھچیاں بکھیری گئیں تھیں کہ وہ اٹھ نا سکا.. اعصاب بری طرح چٹخ رہے تھے.. جیسے ابھی دماغ کی رگیں پھٹ جائیں گی.... سرخ آنکھوں سے آنسو روانی سے بہہ رہے تھے ہاں وہ چھ فٹ تین انچ کا لمبا چوڑا مضبوط مرد رو رہا تھا... کیا کرتا جو سامنے سے بول کر گئ تھی اس کو کچھ نہیں کہہ سکتا تھا... وہ جھٹکے سے اٹھا اور گاڑی لے کر نکلا

💞❤️💝💖💕💝💝💝💝💝💝💝💝

ریش ڈرائیونگ کرتے ہوئے اس نے تیمور کو کال کی

اگے سے فون رسیو ہوا تو وہ چلایا.

تیمور گھر پہنچنے سے پہلے پہلے مجھے وہ چیز اپنی الماری میں چاہئے

مگر سر آپ.... تیمور بری طرح ہچکچایا

شٹ اپ تیمور... وہ دھاڑا جو بولا ہے وہ کرو.

پلیز سر... آپ نے پہلے کبھی.. تیمور منمنایا

پہلے کبھی میرا دل اور میری روح بھی تو نہیں روندی کسی نے... وہ چلاتا اپنے ہواس میں نہیں لگ رہا تھا فون بند کر کے سیٹ پر پٹخا..

طوفان کی طرح گھر پہنچا تو رحیم ملک نے اس کے تیور دیکھے.. اور اپنی بیگم کو اس طوفان سے نہ الجھنے کا اشارہ کیا..

ان کو پتہ تھا کہ ان کا نواسا ان دنوں کیوں اور  کس لئے ماہی بےآب کی طرح تڑپ رہا تھا

یشب دھاڑ سے دروازہ کھول کر اپنے کمرے میں داخل ہوا... جلدی سے آگے بڑھ کر الماری کھولی... سامنے ہی وہ دو بوتلیں رکھیں ہوئیں تھیں..

آج یشب شاہ وہ کام کرنے چلا تھا جو کرنا اس کا پورا خاندان باعثِ فخر سمجھتے تھے.. پر اس نے کبھی حرام چیز منہ کو نہ لگائی..

جلدی سے ڈھکن کھول کر پوری  بوتل اپنے اندر انڈیل لی..

رگ وپہ میں ایک سرور سا چھایا... آنکھیں لال انگارہ ہو گئیں.. رگوں میں سکون سا دوڑا.. تنے اعصاب ڈھیلے ہوئے.. اسی  سرور کی کیفیت میں لڑکھڑاتے قدموں سے بیڈ تک آیا.. بیڈ پر اوندھے منہ گرا اور آنکھیں موند لیں.

آدھی رات کا پہر تھا.کمرے کا دروازہ کھلا.اور لاک  ہوا.  قدموں کی چاپ اور پائلوں کی چھنکار کی آواز بیڈ تک آئی. جب یشب نے نشے سے چور آنکھیں بمشکل کھولیں

وہ تڑپ کر لڑکھڑاتا اٹھا..

سو...... سوہن.....مم...... میری سوہن.. یشب نے وہ چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالے میں بھرا...تت... تم... آ گئی ناں مم...... میرے پاس...

بب......... بہت محبت........ کرتا ہوں تم سے.. مم.... مجھے چچ.. چھوڑ......... کر مت...... جانا.. پپ...... پلیز

سنیں آپ ہوش میں نہیں ہیں... میں سوہن نہیں ہوں... دعا ہوں... پلیز ہوش میں آئیں.. وہ نازک سا وجود جی جان سے لرزا.

ششششش...یشب نے اس کے لبوں پر انگلی رکھی... کک... کچھ... نہیں بولو.... مم....... میرے....... قریب..... آؤ.... کک.... کچھ..... نہیں.... ہوگا... تت.... تم..... صرف. میری... ہو... کوئی...... کچھ.... نہیں.... کہے... گا...ہیر... میری... ہیر

یشب اس کے بہت قریب آیا... اس کی کمر کے گرد بازو حمائل کر کے اسے اپنے سینے میں بھینچا.

وہ مچلی... اپنے ہاتھ اس کے سینے پر رکھ کر اسے دور ہٹانے کی کوشش کی..

دیکھئے آپ غلط سمجھ رہے ہیں... ہوش میں آئیں.. مجھے جانے دیں..

نن....... نہیں..... یشب نے  اسے اور قریب کیا... اب.... کک کہیں.. نہیں... جانے.... دوں... گا.. ہمیشہ.... اپنے... پپ... پاس..... رکھوں... گا... سوہن... I love you...

یہ کہتے یشب نے اس کے لب اپنے لبوں کی قید میں لئے..

وہ تڑپی...... مچلی..... پر یشب کی گرفت بہت مضبوط تھی.. ایک جھٹکے سے اس نے اپنا آپ یشب سے چھڑوایا اور دروازے کی طرف بھاگی..

مگر اس سے پہلے یشب نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے دروازہ کھولنے سے روکا..

اسے بازوؤں میں اٹھا کر بیڈ پر لایا... اور شراب کے نشے میں ہر حد پار کرتا گیا...

اور وہ جو اس کے پاس آئی تھی... آخر بارہ سال کے بعد یشب شاہ آفندی کی پیش قدمی بڑے اعزاز کے ساتھ قبول کرتی خود کو اس کے سپرد کر دیا..

سوہن کے صدقے سے ہی سہی...

💞❤️💖💕💞❤️💖💕💝💝💝💝💝💝

صبح جب یشب کی آنکھ کھلی تو سر بہت بھاری ہو رہا تھا... کچھ دیر یونہی لیٹا چھت کو گھورتا رہا... پھر رات کا ایک ایک منظر مد ہوش ہوتے ہوئے بھی کسی فلم کی طرح اس کے دماغ میں گھوما تو ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھا...

سوہن.... لبوں نے دل سے پکارا... لیکن خوش فہمی کا کوئی علاج نہیں ہوتا

واش روم سے پانی گرنے کی آواز آئی.. وہ تڑپ کر بیڈ سے اٹھا... اس سے پہلے کے دروازے تک جاتا جو ہستی واش روم سے نکل کر تولیے سے بال رگرتی باہر آ رہی تھی اس کو دیکھ کر ایک مرتبہ پھر اس کا میٹر شارٹ ہوا...

تم یہاں کیا کر رہی ہو.. اس کے دھاڑنے پر دعا سہمی...تم باز نہیں آئیں ناں.. رات جب تمہیں پتہ تھا کے میں............... .. تم کیوں آئیں میرے کمرے میں... 

وہ.. دا جی نے بھیجا مجھے....دونوں حویلیوں سے نکال دیا.. کہا کہ اپنے شوہر کے پاس جاؤ. وہ چاہے تمھیں قبول کرے یا تم سے بھیک منگوائے.. اس کی مرضی.. وہ تلخی سے کہتی پھوٹ پھوٹ کر رو دی..

یشب نے لب دانتوں تلے بے دردی سے کچلے...

دعا تمھیں پتہ ہے کہ یہ رشتہ میں نے کبھی تسلیم کیا ہی نہیں تو تم کیوں چلی آئیں میرے پاس...... اس سے پہلے کہ میں کچھ کر بیٹھوں.. دفعہ ہو جاؤ یہاں سے.. کہیں بھی جاؤ... پر میرے سامنے دوبارہ مت آنا...

یہ سوہن کون ہے......

دعا... گیٹ لاسٹ....وہ غرایا

میں ملنا چاہوں گی اس سے... دیکھنا چاہوں گی... شکریہ ادا کرنا ہے.. کہ تمھاری وجہ سے مجھے میرے عشق نے خراج بخشا.....

اس سے پہلے کہ یشب اپنا آپا کھوتا.. دعا کا بازو کھینچا اور اسے کمرے سے باہر پھینکا..

💞❤️💖💕💝💝💝💝💕💖❤️💞💝💝💝

آج زیان کی بارات تھی..

راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا..

پورا فنکشن بے حد سکون سے گزرا.. آج سوہن تو کچھ زیادہ ہی خوش تھی..

پورے فنکشن میں یشب شاہ آفندی کو غائب دیکھا تو خود کو داد دی کہ کیسے عقل ٹھکانے لگائی..

آج اس کا خون جلانے کے لئے کوئی نہیں تھا وہاں..

ہنسی خوشی نور بھابھی کو رخصت کروا کر گھر لے آئے.. سویرا بیگم نے کل کی ساری تیاری کر لی تھی.. کل ان کی زندگی کا بڑا دن جو تھا...

دلہنوں کے کامدار پیچ کلر میں لہنگے اور دلہوں کی شیروانیاں... سب تیاری مکمل تھی.

بس سب کو کل کا انتظار تھا.

💕💖❤️💞💝💕💖❤️💞💝💝💝💝

وہ راکنگ چئیر پر جھولتا....  سگریٹ کے گہرے کش لگا رہا تھا... شراب پینے کے بعد اس نے پتہ نہیں کتنی بار رو رو کر دل سے توبہ کی تھی...

وہ ایسا کرنا نہیں چاہتا تھا...پر چوٹ کچھ زیادہ ہی گہری تھی جو یوں تڑپا تھا... دروازے پر ہلکی ناک ہوئی... اور رحیم ملک اندر داخل ہوئے... انھوں نے آ کر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا..

تو وہ ان سے لپٹ  کر بے آواز رو دیا...

شیر بنو میرے بچے... شیر...ایسے ہمت نہیں ہارتے...

گرینڈ پا.. وہ مجھے آوارہ اور بد کردار سمجھتی ہے. اس نے میرے اتنے سالوں کے عشق کو ٹائم پاس کہا..

وہ اس لئے بچے کہ وہ ابھی تمھاری سچائی سے انجان ہے.. حقیقت نہیں جانتی.. جب جان جائے گی تو تم سے تمھاری محبت سے بھی زیادہ محبت کرے گی..

وہ دھیرے دھیرے اسے سمجھاتے رہے.. ان کے الفاظ تار تار ہوئے دل پر مرحم سا رکھتے رہے..

کل کے بعد آج اسے کچھ سکون ملا تھا.. اس نے ایک نظر سکیچ کو دیکھا اور مخاطب ہوا

سوہن جان.. اب تو تم سے تب ہی بات یا ملاقات ہو گی جب میرا تم پر مکمل حق اور اختیار ہوگا.. تب تم مجھے کم از کم ٹائم پاس نہیں بول سکو گی...

💕💖❤️💞💝💕💖❤️💞💝💝💕💖❤️

وہ صبح اپنی تمام تر رنگینیوں سمیت طلوع ہوئی تھی.. بہت گہما گہمی تھی... زیان کا ولیمہ اور ان تینوں کا نکاح..

سب تیار ہور ہے تھے...

زیان... اور عمیر... نور ،دل، ماہی اور سوہن کو پارلر چھوڑ کر گئے...

پہلے نور اور دل تیار ہوئیں... اور ویٹنگ روم میں بیٹھ گئیں پھر سوہن اور ماہی کی باری آئی..

پیچ کلر کے لہنگے اور ست رنگی کامدار دوپٹے میں وہ غضب ڈھا رہی تھی...

میم آپ کی مہندی کا بہت کلر آیا.. آپ چاروں میں سے سب سے زیادہ آپ کا کلر آیا ہے اس کا مطلب آپ کے ہونے والے ہزبینڈ سب سے زیادہ آپ سے محبت کرتے ہیں

پالر والی نے سوہن کے ہاتھ تھامتے ہوئے کہا... پھر اس کا میک اپ شروع کیا... اس نے ایک دو مرتبہ فون کو چیک کیا...

 پتہ نہیں کیوں پر  لاشعوری طور پر وہ کسی دھمکی بھرے میسج کا انتظار کرتی رہی... اسے لگا وہ پتہ نہیں کتنا ہنگامہ مچائے گا پر یہاں تو کچھ ایسا نہیں تھا. .. اتنی خاموشی بھی اس کو کھل رہی تھی..

اس نے سر جھٹکا... ہونہہ بھلا میں کیوں سوچنے لگی... اتنی انسلٹ کے بعد تو اچھے اچھوں کی عاشقی نکل جاتی ہے..

وہ تیار ہو گئی تو آئینہ بھی شرمانے لگا... بیوٹیشن بھی حیران سی اسے دیکھے گئی. کیا کسی پہ اتنا روپ بھی آ سکتا ہے..

دوپٹہ سیٹ کیا.. نازک سی ہیل پہنے وہ آسمان سے اتری پری لگ رہی تھی.. دلہنیں تو وہ تینوں بھی تھیں لیکن سوہن کے معصوم چہرے پر ایک الوہی روپ تھا..

میم یہ جوس پی لیں...پارلر والی نے سوہن کو کیا.. 

پلیز مجھے میم مت کہیے..میرا نام سوہن ہے.. 

کیوں. میم....میرا مطلب سوہن جی

ہر وہ شخص جو مجھے میم کہتا ہے کسی کا زر خرید غلام لگتا ہے...سوہن خواہ مخواہ اسے یاد کر رہی تھی.اس سے ایسی محبت اور ایسی دیوانگی کا اظہار تو دور عمر نے کبھی اس رشتہ کے بارے میں ڈھنگ سے بات تک نہ کی تھی.. وہ لاشعور میں یشب شاہ کے رد عمل کا انتظار کر رہی تھی شاید. 

پارلر والی چونکی اور اس کے چہرے کی طرف دیکھا..

کس نے دیا یہ جوس.. میں نے تو نہیں آرڈر کیا... دلکش نے شیشے کے دروازے میں سے اشارہ کیا کہ میں نے دیا ہے..پتہ نہیں کتنی تھکاوٹ ہونے والی ہے اس لیے وہ پی لے.. 

پیاس تو لگی تھی اس نے چند گھونٹ میں ہی پی کر گلاس بیوٹیشن کو دے دیا... زیان اور عمیر لینے آ چکے تھے...

نور اور ماہی عمیر کے ساتھ بیٹھیں .. دل اور سوہن زیان کی گاڑی میں....... بیک سیٹ پر دونوں ریلیکس ہو کر بیٹھیں..

دل مجھے تو ابھی سے اتنے ہیوی ڈریس سے تھکاوٹ ہونے لگی ہے.. اس نے بےزاری سے کہا..

اچھا.... ادھر آؤ میرے کندھے پر سر رکھ کر تھوڑا ریلیکس کرو... ہال ابھی دور ہے... جب ائے گا تو تمھیں آواز دے دوں گی..

اوکے..... وہ آنکھیں موند کر دلکش کے کندھے پر سر رکھ کر سو گئی..

💞💕💖❤️💞💕💖❤️💝💝💝💝💝💝

سوہن کا سر بہت بھاری ہو رہا تھا.. کچھ دیر تو یونہی ملگجے سے اندھیرے میں خالی زہن کے ساتھ بہت ہی نرم بستر پر  لیٹی رہی.. پھر اسے یاد آیا... وہ تو ہال میں جا رہے تھے.. وہ آیستگی سے اٹھ بیٹھی.. خود کو ایک پھولوں سےسجے سجائے بیڈروم میں پایا.. اووو.... عمر سے میری شادی ہو بھی گئی..

پر مجھے یاد کیوں نہیں آ رہا.. گاڑی میں سونے کے بعد سے لے کر اب تک... اس نے نرمی سے اپنی کنپٹیاں سہلائیں..

شاید تھکاوٹ سے ابھی زہن نہیں جاگا...

آنکھیں اندھیرے میں کچھ دیکھنے کے قابل ہوئیں  تو اس کے پیروں نیچے سے زمین کھسکی... پورے کمرے کی دیواریں جیسے اس کے اوپر آ گریں.. دہل کر بیڈ سے نیچے اتری... سامنے بلکل دیوار پر یشب شاہ آفندی کی قد آدم تصویر لگی ہوئی تھی..

یہ کیا بے ہودہ مزاق تھا... ابھی وہ سوچ رہی تھی کہ دروازہ کھلا اور زیان اندر داخل ہوا..

بھیا....... وہ... وہ..... اس نے مڑ کر ڈرتے ہوئے تصویر کی جانب اشارہ کیا..

زیان نے نظر انداز کیا... میری بات غور سے سنو.. گڑیا ادھر میری طرف دیکھو..  زیان نے اس کے بازو پکڑ کر اپنی جانب رخ کیا..

میری گڑیا کو مجھ پر کتنا بھروسہ اور اعتبار ہے؟

وہ حیران ہوئی وہ کیا پوچھ رہی تھی اور زیان اس سے یہ کیا باتیں لے کر بیٹھ گیا تھا..

بھیا... خود سے بھی زیادہ آپ پر بھروسہ اور اعتبار ہے..

سہی... تو تمھارا ولی ہونے کی حیثیت سے میں نے تمھارے لئے ایک فیصلہ لیا ہے... میں  جو بھی فیصلہ کروں کیا تمھیں منظور ہوگا..

جی بھیا... لیکن... وہ

لیکن ویکن چھوڑو گڑیا میری بات سنو... اگر مجھ پر بھروسہ اور اعتبار ہے تو میں نے تمھیں یشب شاہ آفندی کے نکاح میں دینے کا فیصلہ کیا ہے... تمھیں منظور ہے..بولو

سوہن ہکا بکا زیان کا چہرہ دیکھتی گئی... وہ یہ کیا کہہ رہے تھے...

بھیا..... اس نے صدمے سے پھٹی آنکھوں سے کہا... لیکن بھیا  سویرا اور فائزہ مما.........

ان کی چھوڑو تم میرے فیصلہ کا بولو.. اگر مگر کرنا ہے.. یا یہ فیصلہ منظور ہے..

. دلکش بھی یہی چاہتی ہے وہ دیکھو.. زیان نے اشارہ کیا تو دلکش اندر داخل ہوئی.. اس کی آنکھوں میں آنسو اور چہرے پر مہربان مسکان تھی... میری گڑیا میں بھی یہی چاہتی ہوں اب جو بھی ہو رہا ہے اسے چپ چاپ ہونے دو..پھر ہم نے ہال میں پہنچنا ہے.. 

سوہن نے روتے ہوئے کچھ کہنے کو لب کھولے...

آں... آں... چپ اور چلو.. دلکش نے باریک دوپٹے سے اس کا گھونگھٹ نکالا... 

وہ دونوں اسے بازوؤں سے پکڑے بڑے سے لاؤنج میں لے کر آئے..

سوہن کو تو آج حیرت کے جھٹکے لگنے کا دن تھا..

لاؤنج میں گرینی.. گرینڈ پا... علی... بلال.... زین اور مولوی صاحب موجود تھے...

وہ خود شہزادوں جیسی آن بان لئے وہاں بلکل تیار سفید کلف لگے شلوار قمیض اوپر بلیک ویسکوٹ پہنے سنجیدگی سے سر جھکائے بیٹھا تھا..

ایجاب و قبول کا مرحلہ گزرا...  وہ قیامت خیز مرحلہ تھا.. جب اس سے پوچھا گیا

سوہن کامران ولد کامران ملک آپ کو یہ نکاح با عوض ایک کروڑ حق مہر یشب شاہ آفندی کے ساتھ قبول ہے.. زیان اور دلکش نے اس کے ٹھنڈے پڑتے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیا..

وہ کانپتے ہوئے دھیمے سے آخر بولی.

قبول ہے..

لرزتے ہاتھوں سے سائن کیے اتنی دیر میں یشب نے پہلی بار نظر اٹھا کر اس کے کانپتے مہندی لگے نرم و گداز  ہاتھ دیکھے..

مبارک باد کی صدائیں بلند ہوئیں...زیان نے نم آنکھوں سے یشب کو گلے لگایا... اس کی آنکھیں بھی تشکر کے احساس سے نم ہوئیں..

وہ پتھر بنی بیٹھی بے آواز آنسو بہا رہی تھی.

کہ اسے سنائی دیا

پھولوں سے بھی نازک اپنی گڑیا کو تمھارے حوالے کر رہا ہوں یشب.. اسے توڑ نا دینا... اتنا خیال رکھنا جتنا ہم بھی نہیں رکھ پائے..

وعدہ کرتا ہوں...اتنا ہی خیال رکھوں گا کہ تمھیں کوئی شکاہت نا ہو...

یشب مڑا اور دلکش کے سر پر ہاتھ رکھا.. مجھے میرے جینے کا مقصد لوٹانے کے لئے میں کونسے الفاظ میں شکر ادا کروں اس چھوٹی لڑکی کا..

وہ نم آنکھوں سے مسکرا دی... میری گڑیا کا بہت ہی زیادہ خیال رکھ کر..

اب ہمیں نکلنا ہو گا.. زیان نے عجلت میں کہا..

بھیا.......سوہن پہلو بدل کر کھڑی ہو گئی اور زیان کے بازو سے لپٹ گئی..

مجھے چھوڑ کے مت جائیں.. زیان نے گرینی کی طرف اشارہ کیا.. گرینی اور دلکش بہت پیار سے اسے لئے آئیں اور اسی بیڈ روم میں لا کر بٹھا دیا...

وہ بے تحاشا روتی ہوئی دلکش سے لپٹی جا رہی تھی.. بڑی مشکل سے دل اپنا آپ اس سے چھڑاتی وہاں سے نکلی..

وہ روتی ہوئی گرینی سے لپٹ گئی..

💞💕💖💝❤️💞💕💖💝❤️💝💝💝

زیان اور دلکش اسلام آباد کے  سبزہ زار میں بنے یشب کے فام ہاؤس جہاں آس پاس گھنے درخت اور جنگلات سے تھے

نکلے.... ہال سے بار بار فون آ رہا تھا...

گاڑی میں گہری خاموشی تھی. جب زیان کے زہن میں پچھلے کچھ دنوں کا منظر گھوما... دلکش روتی ہوئی اس کمرے میں آ کر اس کے بازو پہ بچوں کی طرح لپٹی تھی...

بھیا .... وہ.

کیا ہوا... دل.. مجھے بتاؤ کیا ہوا.. زیان نے اسے صوفے پر بٹھایا اور جو اس نے بتایا زیان کو فیصلہ لینے میں چند سیکنڈز لگے

دلکش نے بتایا تھا کہ عمر شروع دن سے اپنی کسی یونیورسٹی فیلو میں انٹرسڈڈ ہے.. اسے سوہن میں کوئی دلچسپی نہیں.. وہاں بھی کئی بار وہ انھیں ملتے جلتے دیکھ چکی تھی.. پر اب تو وہ سویرا اور عمر کی ساری باتیں سن چکی تھی..

سویرا اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں اسے اموشنل بلیک میل کر کے یہاں زبردستی لائی تھیں.. اور اب زبردستی نکاح کرنے پر تلی ہوئی تھی.

پہلے تو عمر نے یہ دھمکی دی کہ وہ نکاح کے بعد سوہن کو چھوڑ کر بھاگ جائے گا سوہن ساری عمر اس کے نام پہ بیٹھی رہے گی.. سویرا کو تو کوئی پرواہ ہی نہیں ہوئی پھر اس نے یہ دھمکی تک دے ڈالی کہ وہ عین نکاح کے دن بھاگ جائے گا..

زیان سوہن کی زندگی برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتا تھا..

وہ پھر دلکش کو یشب کے گھر لے کر آیا.. اسے سکیچ دکھایا اور ساری آنکھوں دیکھی تفصیل بتائی... دلکش تو بے حد خوش ہوئی کہ سوہن جیسی اس کی معصوم بہن کو اسی طرح کا چاہنے والا بندہ ڈیزرو کرتا تھا.

سوہن کو سویرا بیگم کو بتائے بغیر ان کی پہنچ سے دور کرنا بہت ضروری تھا... کیونکہ وہ اپنے پاگل پن میں سوہن کو اموشنل بلیک میل کرتی اسے واپس لے جا کر اس کی زندگی برباد کر سکتی تھیں. یہ بھی دلکش نے ہی کہا تھا.. کہ سویرا کتنی ضدی اور ہٹ دھرم ہیں اور سوہن کے معاملے میں کتنی شدت پسند...

اس لئے یہ سب ایسے کیا انھوں نے.. جوس میں بے ہوشی کی دوا خود ڈالی تھی اس نے.. پھر جب وہ بے ہوش ہوئی تو انھوں نے گاڑی فارم ہاؤس کی طرف موڑ لی.اتنی مقدار تھی دوا کی کہ وہ بہت .جلد ہی ہوش .میں آ گئی تھی.

ہال میں پہنچے تو پورا خاندان موجود تھا.. سب حیران ہوئے.. سویرا بیگم آگے بڑھیں.. زیان سوہن کدھر ہے..

پہلے آپ بتائیں آپ کا بیٹا کدھر ہے؟زیان پورے ہال میں نظر دوڑا چکا تھا... اس نے تلخ سے لہجے میں پوچھا تو سویرا چونک گئی

وہ اسے کوئی بہت ہی ضروری بزنس کا کام آ گیا تھا تو چلا گیا.. سویرا نے نظریں چرائیں لیکن پھر لہجہ میں رعب آ گیا جیسے سوہن ان کی زر خرید ہو... تم بتاؤ سوہن کدھر ہے میں واپس جا کر نکاح کر دوں گی..

او پلیز پھپھو... اب تو یہ جھوٹ بولنا بند کر دیں..اور پھر اس نے تمام بڑوں کی موجودگی میں عمر کی ایک ایک بات ان کے سامنے رکھ دی.

اور پھر ڈنکے کی چوٹ پر کہا... میں نے اپنی بہن کے ولی ہونے کی حیثیت سے اس کا نکاح اپنے دوست یشب شاہ آفندی سے کر دیا ہے.. میں اسے کسی بھی قسم کی خود غرضی اور ضد کی بھینٹ نہیں چڑھنے دے سکتا.اس نے تلخی سے سویرا بیگم کے دھواں دھواں ہوتے چہرے کو دیکھ کر اپنی بات جاری رکھی . کسی کو اس بات سے اعتراض ہے تو مجھے اس کی رتی بھر بھی پروا نہیں... وہ تو عمار اور عمیر دلکش اور ماہ رروش سے محبت ہی اتنی کرتے ہیں کہ میں یہ نکاح بھی ہونے دے رہا ہوں.. ورنہ  تو میرا یہ ارادہ بھی بلکل نہیں تھا..

تم کون ہوتے ہو میری بیٹیوں کی زندگی کا فیصلہ کرنے والے.

او کم آن پھپھو آپ صرف بیٹوں کی ماں ہیں.. اگر بیٹیوں کی ماں ہوتیں تو اتنی خود غرضی سے فیصلہ نا کرتیں..اور میں ان کا بھائی ہوتا ہوں.. جو ان کو ایک کھروچ بھی نہیں آنے دے سکتا....... زیان نے انھیں آئینہ دکھایا.. جس میں انھیں اپنا چہرہ نہایت بھیانک سا لگا..

کامران اور فائزہ نے فخر سے اپنے بیٹے کو دیکھا جس نے کسی کی بھی پرواہ کیے بغیر اپنی بہن کی زندگی برباد ہونے سے بچا لی..

زیان  شیر کی طرح دھاڑ رہا تھا اور یشب کے خاندان سے کون واقف نہیں تھا.. اس لئے کسی کو بھی کوئی اعتراض اٹھانے کی جرات نہ ہوئی.

پھر دلکش اور ماہ روش کے نکاح ہوئے.. اور ولیمے کا فنکشن آخر اپنے احتتام کو پہنچا....

💞💕💖❤️💝💞💕💖❤️💝💝💝💝💝💝

وہ بیڈ پر بیٹھی بازو گھٹنوں کے گرد لپیٹے منہ بازوؤں میں دئے پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی...

کئی منفی سوچیں دماغ میں ہلچل مچا رہیں تھیں....

اس نے ہمیں کڈنیپ کیا ہو گا... بھیا اور دلکش کو ڈرایا دھمکایا ہوگا...اور بلیک میل کیا ہوگا اپنی طاقت کے بل پر....... 

نہیں تو وہ مجھے ایسا کرنے کو کیوں کہتے...

اور اب تو اسے ایک اور... اور  بلکل نئی فکر لاحق تھی.. وہ یہ کہ جتنی انسلٹ وہ اس کی کر چکی تھی تو کیا وہ اسے بخشے گا... اس دن کی بات یاد آئی جب وہ اس سے محض ڈر رہی تھی تو اس نے اپنے ہاتھوں کا کیا حشر کیا تھا... اور اب تو بڑی دیدہ دلیری سے وہ اسے کریکٹر سرٹیفیکیٹ دے چکی تھی تو اب وہ کیا پاگل پن کرنے والا تھا یہ سوچتے ہی خوف سے اس کا ننھا سا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا.. ہاتھ پاؤں سرد پڑ رہے تھے اور ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ ہو رہی تھی.

جب دروازہ کھلنے کی آہٹ پر وہ بری طرح سہمی اور خود میں سمٹ گئی...

💞💕💖❤️💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝💝

آہٹ پر وہ خود میں سمٹی... پورا وجود ہلکے ہلکے کپکپا رہا تھا.. یشب بیڈ کے قریب آیا..

کتنا  دلکش تھا یہ احساس کہ وہ ہمیشہ کے لئے اس کی ہو چکی ہے. جیسے کسی کو برسوں کی ریاضت اور تڑپ کا صلہ ملا ہو.   . رگ و پہ میں ایک سرور کی سی کیفیت تھی.. کل کا سارا غم و غصہ کہیں دھوئیں کی طرح ہوا میں تحلیل ہو گیا تھا.. اب تو اس کی روح تک میں سرشاری کی کیفیت پھیلی ہوئی تھی.. وہ بے تحاشا بے تحاشا خوش تھا. پر وہ اپنی جان کو اتنے سستے میں بخشنے کا ہر گز ارادہ نہیں رکھتا... اتنا تو اس کا حق بھی بنتا تھا..وہ جو سامنے سجی سنوری نرم و گداز وجود لئے بیٹھی تھی اس کے دل پر قیامت ڈھا رہی تھی. اسے تنگ کرنے کو یونہی

 مصنوعی سنجیدگی طاری کرتے ہوئے بولا... بسس....... ابھی سے ڈر گئیں میری جان... ابھی تو کافی حساب کتاب نکلتے ہیں تمھاری طرف... وہ معنی خیز سا بولا.

وہ جو اپنی محبت کی بات کر رہا تھا.. وہ نادان سمجھی کے اپنی انسلٹ کا کہہ رہا ہے..  سوہن نے جھکا سر اٹھا کر  خوفزدہ نگاہوں سے اسے دیکھا..

تمھیں کیا لگا میں تمھیں ایسے ہی جانے دوں گا... آج رات سب حساب بےباک کرنے والا ہوں میں..تمھاری تو خیر نہیں 

یشب نے اسے چھیڑا..

حالانکہ اس کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا.. لیکن یشب کو کیا پتہ کہ وہ مزاق میں ہی سہی اس کو ہراساں کر گیا تھا.. وہ ابھی کچھ اور کہتا.. کہ دروازہ ہلکا سا ناک ہوا..

باہر تیمور تھا.. اس نے کوئی بات کی تو یشب مسکرانے لگا.. گارڈز ،  نوکر اور چوکیدار وغیرہ مبارکی مانگ رہے تھے..

تم جاؤ میں آتا ہوں...

میں ابھی تمھاری جان کا صدقہ دے کر آیا.. میری جان........ پھر یہیں سے ہی continue کریں گے.. نہیں بلکہ میری سب سے بڑی وش سے سٹارٹ کریں گے.. اس نے شرارت سے اپنے لب پر سوہن کے تل کی جگہ پر انگلی رکھی اور  باہر نکل گیا.

وہ جو ہراساں ہوئی بیٹھی تھی.. ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی...

نہیں... میں ہار نہیں مانوں گی... پتہ نہیں وہ پاگل آدمی کیا سلوک کرے گا میرے ساتھ... مجھے نکلنا ہو گا یہاں سے... ابھی.. موقع ہے.. اس نے دیکھا دروازہ  کا لاک کھلا تھا..

وہ دبے قدموں باہر نکلی... طویل راہداری سے ایک جانب شور.. شرابے.. میوزک.. قہقہوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں.. وہ فارم ہاؤس کی بیک سائیڈ پر آئی

اس نے چپکے سے دوسری جانب دوڑ لگا تھی.

اس کی خوش قسمتی تھی یا بد قسمتی 

.. کہ پچھلے دروازے پر چوکیدار موجود ہی نہیں تھا وہ تیزی سے  چھوٹا سا باغیچہ پار کر کے اس زندان سے نکلتی چلی گئ

تیمور کی جو کسی چیل کی طرح ہر طرف نظر ہوتی تھی... اسے پتہ تھا کے دونوں گیٹ کے چوکیدار اپنی بخشیش لینے کے لیے یہاں ہیں. اسی لئے اس نے ایک مرتبہ جا کر اپنی میم صاحبہ کے کمرے کا جائزہ لینا ضروری سمجھا..

دروازہ کھلا دیکھ کر ہی وہ سمجھ گیا کہ کچھ گڑبڑ ہے.. وہ بھاگ کر یشب کے پاس آیا..

سر مجھے لگتا ہے میم اپنے کمرے سے باہر نکلیں ہیں..

اس نے ایک ہی سانس میں کہا اور پچھلے دروازے کی طرف دوڑ لگا دی. یشب بھی تیر کی طرح کمرے کی طرف بھاگا.

کمرہ خالی منہ چڑھا رہا تھا.. وہ سب سمجھ کر پچھلے دروازے کی طرف جنگل کی طرف بھاگے..

💖❤️💞💕💝💖💞💕💝❤️💖❤️💞💝

وہ اندھا دھند سنگلاخ پتھروں پر اور گھنے درختوں اور جھاڑیوں کے درمیان بھاگ رہی تھی..

سوہن.... سوہن... رک جاؤ.... ابھی کہ ابھی واپس آؤ, .. 

اپنے پیچھے یشب شاہ کی دل چیرتی دھاڑ سنائی  دی.. تو اس نے قدموں کی رفتار اور بڑھائی.. اپنے قریب آتے بھاری قدموں کی دھمک اور پتوں کی سر سراہٹ سے اس کی جان لبوں پر آئی ہوئی تھی..

بھاری لہنگے کو ہاتھوں سے زرا سا اوپر کیے وہ پاگلوں کی طرح بھاگ رہی تھی.. جھاڑیاں اس کے لباس اور دوپٹے سے الجھ رہی تھیں..اور کانٹوں سے الجھ کر دوپٹے میں جگہ جگہ سوراخ ہو رہے تھے پر اسے پرواہ نہیں تھی .. اندھیرا، جنگلی جانور.. کیڑے مکوڑے اور سب سے بڑھ کر یشب شاہ آفندی کے غضب کا خوف اس قدر حاوی تھا کہ اس کے قدم رک نہیں رہے تھے.

وہ ایک درخت کی اوٹ میں روکی.... اتنا بھاگنے اور مسلسل رونے سے سانس لینے میں شدید تکلیف ہو رہی تھی.لمبے لمبے سانس بھرے سامنے دیکھا گھنی جھاڑیوں میں راستہ ہی نہیں تھا.. دائیں طرف تھوڑا راستہ نظر آیا...

 اس طرف رخ کر کے بھاگنے ہی والی تھی کہ کسی چیز  میں پاؤں اڑا اور وہ دائیں کروٹ ایک نوکیلے اور سنگلاخ پتھر پر گری..

پتھر کی دو تین نوکیں پہلو میں اندر تک پیوست ہوتی چلی گئیں... پوری جان لگا کر پتھر سے اٹھی..

آہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ.. اس کی دلدوز اور دلخراش چیخ مارگلا کے پہاڑوں میں گونج اٹھی.

ادھر.. علی ،بلال، رضا تیمور، گارڈز اور یشب جو اس کے تعاقب میں دیوانوں کی طرح بھاگ رہے تھے... اس دلدوز چیخ پر ٹھٹھک گئے..

سوہن...میری سوہن.... یشب دیوانہ بنا دھاڑا..

سوہن نے اپنے پہلو میں درد سے بے تحاشا روتے ہاتھ رکھے.. گرم سرخ سیال بہت تیزی سے بہہ رہا تھا..اس نے خون سے رنگے اپنے ہاتھ دیکھے. اس نے خود کو گھسیٹ کے بمشکل ایک درخت سے ٹیک لگائی.اور کیڑوں کے ڈر سے دوپٹہ جو کہ سر پر سیٹ کیا ہوا تھا اس کا ایک پلو خود سے لپیٹا

بے تحاشا درد.... میں اس نے سوچا کے اگر وہ یہی پر مر گئی اگر اس کے زخم میں خون کی خوشبو پا کر کیڑے مکوڑے گھس گئے... اور اس اگر سے آگے سوچنا اس کی روح تک کو جھنجھوڑ گیا تھا.. درد سے بے تحاشا تڑپتے آخر اس کے لب پھڑ پھڑائے

یش........... یشب... زندگی کی ڈور ہاتھوں سے چھوٹنے کے اور اپنے اندر کیڑوں کے گھسنے کے خوف سے اپنی تمام تر توانائیاں جمع کرتی اس نے اس دشمن جاں کو پکارا...

یشب......

وہ لوگ جو اس کے آس پاس تھے... یشب نے اس کی پکار سنی تو اس سمت بھاگا...

ایک طرف آیا تو وہ درخت سے ٹیک لگائے بیٹھی تھی.. بھاگنے والی حرکت پر ناراض ہوتا وہ قریب کھڑا اسے نروٹھے پن سے گھور رہا تھا.

یش....... یشب.. اس کے لب کپکپائے

یشب کو لگا وہ اندھیرے اور جنگل کے خوف سے سہمی بیٹھی ہے.اس کے لبوں سے اپنا نام سننا اس کے لئے آبِ حیات پینے کے مترادف تھا. . وہ اس کے قریب گیا..دو قدم پھر پیچھے رک گیا

سوہن اپنا پورا زور لگا کر درخت کا سہارا لے کر کھڑی ہوئی.. آہستگی سے دو چھوٹے سے قدم آگے آئی.. اور اس کے گردن  میں دونوں بازو لپیٹ کر اس کے چوڑے سینے میں چھپ گئ.. یشب نے بے یقینی سے اسے دیکھا..اور بولا

It's my pleasure..... My love

روح تک سرشار ہوتا اس نے اس کی نازک کمر کو اپنے حصار میں لیا.

اپنے ہاتھوں پر کچھ گرم اور گیلا سا محسوس کر کے یشب نے اسکی پشت کے پیچھے سے ہی ہاتھ اپنے سامنے پھیلا کر غور سے دیکھا..

صدمے سے اس کی آنکھیں پھٹیں...خون کی بو اس کے ناک سے ٹکرائی.اس کے سر پر آسمان گرا.. جو محسوس ہو رہا تھا.. تہہ دل سے دعا نکلی کے سوہن کو کوئی چوٹ نہ لگی ہو

سوہن میری جان.... آواز میں صدیوں کی تڑپ تھی زرا سا ہلانے پر وہ ہوش و خرد سے بیگانہ اس کے کندھے پر سے  کٹی ڈال کی طرح اس کے بازوؤں میں آ گری...

وہ اسے بانہوں میں بھرتا زمین پر بیٹھتا چلا گیا..

سوہن... سوہن..... آنکھیں کھولو... میری جان. خدا کے لئے.. مجھ پر اتنا ستم مت ڈھاؤ میں مر جاؤں گا.... اس نے پاگل ہو کر نبض چیک کی... کچھ خاص محسوس نہیں ہوا تو وہ رو پڑا... سوہن خدا کے لیے آنکھیں کھولو... میں تمھیں کہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا... کہیں نہیں جانے دوں.. کبھی تمھیں پریشان نہیں کروں گا... آنکھیں کھولو

علی... علی.... دیکھو میری سوہن کو کیا ہوا ہے..وہ دھاڑا

وہ جو سوہن کے مل جانے پر  کچھ فاصلے پر کھڑے تھے اس کے دھاڑنے پر بوکھلا کر آگے بڑھے... .علی اس کے قریب آیا.

وہ اسے سینے میں بھینچے روئے جا رہا تھا.... یشب کیا ہوا...یشب....

یشب نے اپنے خون سے رنگے ہاتھ اس کے سامنے پھیلائے..

علی نے آگے بڑھ کر اس کی نبض چیک کی.. جو کہ تقریباً تھم چکی تھی..

💝💞💖💕❤️💝❤️💕💞💖💝💝💝

ہاسپٹل کے سرد سے کوریڈور میں یشب دونوں ہاتھ باندھے ماتھے پر ٹکائے لال انگار آنکھیں لئے بیٹھا تھا.وہ اس سب کا زمہ دار خود کو سمجھ رہا تھا.. اپنی محبت کی تڑپ میں اس نے حرام چیز منہ کو لگائی تھی. اور اب وہی محبت اس سے دور جا رہی تھی.. اس نے ابھی ابھی ہسپتال کی چھوٹی سی مسجد میں جا کر سجدے میں گر کر اپنے گناہ کی معافی مانگی تھی اور سچے دل سے توبہ کرتے ہوئے اپنی محبت کی سلامتی کی دعا مانگی تھی .. کیا تھا اس کا نصیب وہ جب بھی اپنی محبت کی جانب ایک قدم آگے بڑھتا تھا... تو وہ دو قدم اس سے پیچھے اس سے دور ہو جاتی تھی..اندر ایمرجنسی میں icu میں اس کی سرجری کی جا رہی تھی.. زخم کافی گہرے تھے اور خون کافی بہہ چکا تھا

علی، بلال اور زین بھی تھے اور

پاس ہی بینچ پر زیان.. دلکش اور ماہ روش بیٹھیں تھیں.. وہ دونوں تو رو رو کر ہلکان ہو رہی تھیں...زیان نے سوہن کو خون دیا تھا... وہ بھی پریشان تھا اسے سوہن سے اس بے وقوفی کی امید ہر گز نہیں تھی.

جب ہی ایک لیڈی ڈاکٹر  icu سے باہر آئیں.. یشب لپک کر ان کی جانب گیا...

ڈاکٹر.. کیسی ہے وہ..

الحمداللہ وہ بلکل ٹھیک ہیں.. سرجری کر دی ہے... ابھی کچھ دیر بعد انھیں روم میں شفٹ کر دیا جائے گا. اور تھوڑی دیر بعد ہی ہوش آ جائے گا..

یشب نے وہی کوریڈور میں سجدہ شکر ادا کیا.. اس کی توبہ قبول ہوئی تھی.. اسے اس کی محبت لوٹا دی گئی تھی..

اسے روم میں شفٹ کیا گیا تو یشب روم میں آیا... وہ اس کے بلکل پاس آ کر چئیر پر بیٹھ گیا.. مرجھایا چہرہ، زرد رنگ.. بلکل کمزور سی.اس سے دیکھا نہ گیا تو زور سے آنکھیں بند کیں اور لب بے دردی سے کچلے

سوہن جب ہوش میں آئی تو اس کو اپنے قریب بیٹھے اور آنکھیں بند کیے دیکھ کر جلدی سے آہستگی سے پھر سے ڈر کر آنکھیں بند کر لیں..

یشب کے دل کو کچھ ہوا.. وہ تو زمانے بھر کی خوشیاں اس کے قدموں میں ڈالنا چاہتا تھا... یہ کیا حال ہو گیا تھا اس کا... اس کی آنکھوں میں نمی تھی.. وہ کھڑا ہوا.. اس پر جھکا اور اس کے بالوں میں اپنی انگلیاں ہلکے سے پھیری..

میری جان... ایک مرتبہ.. بس ایک مرتبہ ٹھیک ہو کر میرے پاس آ جاؤ... کانٹے تو دور تمھیں پھولوں سے بھی تکلیف نہیں ہونے دوں گا.. سارے جہاں کی خوشیاں تمھارے قدموں میں ڈال دوں گا.. مجھے معاف کر دو میں تمھاری حفاظت نہیں کر پایا... پر اب ایک پل کے لیے بھی تمھیں اپنی نگاہوں سے اوجھل نہیں کروں گا... وعدہ رہا.. بھاری جزبات سے بوجھل نم لہجے میں بولتا ہوا وہ اس کے چہرے پر جھکا خود سے وعدہ لے رہا تھا.. شاید وہ اس کی لرزتی پلکوں سے جان گیا تھا کہ وہ سن  رہی ہے

اور پھر جھک کر اس کی پیشانی پر انتہائی نرمی سے اپنی محبت کی پہلی مہر ثبت کی.....

زیان لوگوں نے اندر اس سے ملنے آنا تھا تو وہ اٹھا اور باہر نکلتا چلا گیا... سوہن نے آنکھیں کھولیں.. اور اس کی پشت کو گھورا.. وہ تو خود اسے دیکھ کر حیران ہوئی تھی.. خود سے زیادہ تو وہ اسے مریض لگا.. ہلکی بڑھی ہوئی شیو... بکھرے بال... زرد رنگ.. جیسے خون سوہن کا نہیں یشب شاہ آفندی کا ضائع ہوا ہو...

زیان... دل اور ماہ روش اندر داخل ہوئیں تو اسے کچھ سکون آیا...وہ ہلکے پھلکے انداز میں ان سے باتیں کر رہی تھی اور سب کا پوچھ رہی تھی..

زیان نے گھر میں اس حادثے کا کسی کو بھی نہیں بتایا تھا.. خواہ مخواہ سویرا حقیقت جانے بغیر طنز کرتیں کے بہن جس کے حوالے کر کے آئے ہو وہ تو ایک دن بھی حفاظت نہیں کر پایا..یشب شیشے کی کھڑکی کے پار کھڑا اس کی مسکراہٹ دیکھتا رہا.. 

💝❤️💞💖💕💖💞❤️💝💝💝💝💝

آج  پانچویں دن سوہن کو ڈسچارج کیے جانا تھا...

اس نے اپنی نیندیں.. چین.. سکون سب برباد کر کے اس کا جی جان سے خیال رکھا تھا.. سوہن بھی نوٹ کرتی رہی.. زیان، رحیم ملک، اور گرینی نے بہت کوشش کی لیکن وہ راتوں کو خود اس کے پاس رکتا رہا..

آفس اور سوہن دونوں کو ٹائم دینے میں اس نے خود کی جان ہلکان کر لی تھی..

وہ سب کمرے میں بیٹھے تھے.. علی ڈسچارج پیپر بنوانے گیا تھا جب نرس روم میں داخل ہوئی ...

مسٹر یشب شاہ آفندی آپ کو ڈاکٹر صاحبہ نے اپنے کیبن میں بلایا ہے....

وہ اٹھ کر نرس کے ہمراہ ڈاکٹر کے کیبن تک آیا..

آئیے مسٹر یشب شاہ.. مجھے آپ سے ضروری بات کرنی تھی..

سب خیر تو ہے ناں. ڈاکٹر..سوہن ٹھیک تو ہے ناں.. یشب نے پہلو بدلہ

ڈاکٹر اس کی بے چینی پر مسکرا دی... مسز یشب بلکل ٹھیک ہیں.. لیکن میں آپ سے کھل کر بات کروں گی.. آپ کی مسز کو چوٹ اتنی گہری تو نہیں لگی تھی کہ ان کی جان کو خطرہ ہو لیکن بہرحال اتنی گہری ضرور تھی کہ ان کی یوٹرس پر بھی زخم آئے تھے.. اسی لیے ابھی کوشش کیجئے گا کے وہ کچھ عرصہ مطلب سال دو سال کنسِیو نہ کریں..

وہ بہت کمزور بھی ہیں اور ان زخموں کیوجہ سے ان کی پریگنینسی دردناک یا ان کی جان کے لئے خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے..وہ مکمل صحت یاب ہو جائیں اس کے بعد آپ اپنی فیملی پلان کر سکتے ہیں.. 

یشب کو دل میں ہنسی آئی.. کہاں وہ اس سے.. اس رشتے سے دور بھاگ رہی تھی اور کہاں ڈاکٹر دور کی باتیں لے کر بیٹھ گئیں تھیں..لیکن وہ بولا تو صرف اتنا کہ

ڈونٹ وری ڈاکٹر..  میری مسز سے بڑھ کر دنیا میں میرے لئے کوئی چیز امپورٹنٹ نہیں ہے.. آپ جو سمجھانا چاہتی تھیں میں اچھی طرح سمجھ گیا ہوں.. میں اپنی مسز کا بہت خیال رکھوں گا.

💕💞💖❤️💝💕💞💖❤️💝💝💝💝💝

 زیان نے اسے وہیل چئیر سے اٹھا کر نرمی سے گاڑی میں  فرنٹ سیٹ پر بٹھایا.اسے لگا زیان ڈرائیونگ کرے گا مگر وہ تو گرینڈ پا والی گاڑی میں جا بیٹھے. دلکش اور ماہ روش اس سے مل کر واپس جا چکی تھیں.. کیونکہ ان کی فلائٹ تھی.. ان سب نے آج واپس چلے جانا تھا...

ڈرائیونگ سیٹ پر یشب کو براجمان ہوتے دیکھ کر ایک لمحے کو وہ سمٹی..

ریلیکس ہو کر بیٹھو ہنی.. زخم تازہ ہے ابھی.. سوہن نے چونک کر اسے دیکھا.. لیکن وہ تو سنجیدگی سے سامنے دیکھ رہا تھا.. 

وہ نور منزل کی جانب چل پڑے... اب فارم ہاوس جانے کی ضروت ہی نہیں تھی..

وہ گھر آئے... پورچ میں دونوں گاڑیاں رکیں.. پہلی گاڑی سے رحیم گرینی اور زیان اترے سوہن نے بھیا کی طرف دیکھا پر وہ تینوں تو گاڑی سے اتر کر سیدھا اندر چلے گئے.. اس نے پہلو بدلہ....

تبھی یشب نے اس کی سائیڈ کا دروازہ کھولا.. اور بڑی خاموشی سے بغیر اس کی آنکھوں میں دیکھے نرمی سے اسے اپنی بانہوں میں اٹھایا..

چھوڑیں مجھے... نیچے اتاریں.........

یشب نے ایسے اگنور کیا جیسے سنا ہی نہیں... وہ اندر آیا... لاؤنج سے گزر کر سیڑھیاں چڑھا.. اور آخر کار اپنی برسوں کے خواب کو پورا کر، حقیقت میں لئے اپنے کمرے میں داخل ہوا... لا کر اسے بیڈ پر زرا سا درمیان میں نرمی سے لٹایا...اور خود بھی اس سے زرا فاصلہ رکھ کر اس کی جانب پشت کئے بیٹھ گیا. 

دل میں مچلتے سوالوں سے وہ بے چینی سے ادھر ادھر دیکھ رہی تھی... اور اپنے نازک ہاتھوں کی انگلیاں چٹخا رہی تھی. یشب بغیر دیکھے بھی اس کی ایک ایک حرکت نوٹ کر رہا تھا

ہنی جو پوچھنا ہے.. مجھ سے پوچھ سکتی ہو.. مجھے کوئی دقت نہیں ہو گی جواب دینے میں.. وہ بظاہر سنجیدگی سے بولا..

یہ گھر کس کا ہے..آخر مچلتے سوال اور تجسس کے ہاتھوں مجبور ہر کر پوچھ ہی لیا..

تمھارا... جواب کافی برجستہ تھا...

یہ کمرہ کس کا ہے؟

ہمارا..

گرینی کدھر ہیں؟

کیوں..

مجھے ان کے کمرے میں جاناہے.....

میری جان اگر تم چاہتی ہو ایک مرتبہ پھر میں تمھیں اپنی بانہوں میں اٹھا کر گرینی کے کمرے میں لے کر جاؤں اور وہاں سے یہاں لے کر آؤں تو its my  pleasure

سوہن خجل سی ہوئی دل کیا اس کی پشت پر ایک دھموکا ہی جڑ دے.......😂

میں نےگرینی کے کمرے میں رہنا ہے...

 یشب کو مسکراہٹ ضبط کرنا مشکل ترین لگ رہا تھا.. لیکن ابھی وہ کوئی شوخ و شرارت والی کوئی بات کر کے اسے چپ نہیں کرانا چاہتا تھا... وہ تو چاہتا تھا وہ بولتی جائے بس... اس سے بے تکلف ہو.. وہ سر جھکائے گہری مسکان سے گہرے سانس لیتا اس کی اپنی زندگی میں اپنے کمرے میں اپنے بیڈ پر موجودگی محسوس کر رہا تھا...

بری بات ہنی... تمھاری شادی مجھ سے ہوئی ہے گرینی سے نہیں.....

مجھے آپ کے ساتھ نہیں رہنا........

کیوں..................؟

آپ بہت برے ہیں ۔...... منہ بنا کر بولی

اچھا..... ٹھیک سے یاد کر کے بتاؤ کیا برا کیا میں نے...

سوہن نے دماغ پر زور دیا.. اور واقعی اسے یاد نا تھا کہ یشب شاہ نے اس کے ساتھ کیا برا کیا تھا.. پھر آخر ایک بات یاد آ ہی گئ.

آ................. . آپ نے مجھے کڈنیپ کیا..

وہ تو تمھارے بھیا اور بہن نے کیا.... یشب نے ہنسی ضبط کی

آپ نے  انھیں بلیک میل کیا ہوگا...

تمھاری قسم.... نہیں کیا.....

چلو جی یشب شاہ نے تو بات ہی سائیڈ پر لگا دی قسم کھا کر..

بھیا کدھر ہیں؟

چلا گیا ہے...

کیوں؟ مجھ سے ملے بغیر چلے گئے.. روکا نہیں کسی نے.سوہن بے چین ہوئی 

بری بات ہنی. نئی نئی شادی ہوئی ہے ایسے کباب میں ہڈی نہیں بنتے... (اب ہر کوئی تمھاری طرح اپنے کباب کا کچرا تو نہیں کرتا)... آخری جملہ بس خود کو بڑبڑایا

آپ نے کچھ کہا...

نہیں......تم نے کچھ سنا..؟

نہیں

اتنے میں ہی میگی ناک کئے ٹرے پکڑے سوپ کا باؤل لائی. اور سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر چلی گئی.

اب جلدی سے یہ پورا باؤل finish کرو... ہنی پھر میڈیسن لینی ہے..

مجھے بھوک نہیں...وہ بے زاری سے بولی

اگر تم چاہتی ہو کہ یہ میں اپنے ہاتھوں سے تمھیں پلاؤں تو مجھے کوئی پرابلم نہیں..

سوہن نے چپ چاپ باؤل اٹھایا اور سوپ پینے لگی... آدھا پی کر اس نے باؤل سائیڈ پر رکھ دیا

ہنی... Finish کرو اسے..

میں کوئی پہلوان نہیں ہوں جو زیادہ کھاتی ہوں...

اس کی مثال پر یشب کو ہنسی آئی... فون رنگ ہوا.. تو وہ فون کان سے لگائے  ٹیرس کی جانب مڑ گیا.

سوہن نے اسے غور سے دیکھا..

وہ جب کال سن کر اندر آیا تو وہ ایک بازو آنکھوں پر رکھے... کمفرٹر سینے تک لئے... ایک ہاتھ پیٹ پر رکھے سوتی بن گئ.. اس کی مسکراہٹ گہری ہوئی... وہ ڈریسنگ کی طرف بڑھا.... کپڑے اٹھا کر واش روم گیا... نہا کر تولیے سے بال رگڑتا باہر نکلا.... آف وائٹ ٹی شرٹ اور گرے ٹراؤزر میں وہ بے حد ہینڈسم لگ رہا تھا... جانے اسے کیوں محسوس ہو رہا تھا کہ وہ دشمنِ جاں اس کے جائزے لے رہی ہے..

ہائے رے... خوش فہمی تیرا آسرا.... وہ بڑبڑاتا صوفے پر جا کر دراز ہو گیا... یونہی آنکھیں موندے لیٹ گیا.. جب اسے یقین ہو گیا کہ وہ ریلیکس ہو کر سو چکی ہے تب وہ بھی گہری نیند سو گیا...

💕💞💖❤️💝💕💞💖❤️💝💝💝💝

آج ان کے نکاح اور سوہن کے ساتھ ہوئے حادثے کو دس دن ہو چکے تھے...

ان دنوں یشب نے اس کی ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز کا.. بہت خیال رکھا.. دن میں سارا دن گرینی اور شزا اس کے ساتھ ہوتیں.......... سوہن گرینی اور شزا سے کافی بے تکلف ہو گئی تھی..

گرینی سے اسے سویرا اور فائزہ کی خوشبو آتی  تھی... اور شزا  سے اچھی خاصی فرینڈ شپ ہو گئی تھی. کھلے دروازے سے اسے اکثر ایک اور پیاری سی لڑکی چلتی پھرتی نظر آتی. مگر وہ کبھی اندر اس کے پاس نہ آئی.. گرینی سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ وہ یشب کے بڑے بھائی کی بیوی زہرہ ہے.. لیکن حیرت تو اس بات کی تھی کہ وہ کبھی اندر اسے کہ پاس کیوں نہ آتی تھی.

سوہن کو کیا معلوم کہ اسے تو اجازت ہی نہیں تھی اس  کے پاس آنے کی..

وہ گرینی کے اور شزا کے ساتھ ہنستی بولتی پر یشب سامنے آتا تو ایک مرتبہ پھر اپنے خول میں سمٹ جاتی....

اس نے آہستہ آہستہ چلنا پھرنا بھی شروع کر دیا تھا.. آج اس کی ڈریسنگ کھلنی تھی..

کبھی گرینی کبھی میگی اس کی ڈریسنگ پر میڈیسن لگاتی تھیں ... شام کا وقت تھا... یشب آفس سے اپنے کمرے آیا..

وہ گرینی اور میگی کو بول آیا تھا کہ وہ آج خود اس کی ڈریسنگ کھولے گا...

واش روم سے پانی گرنے کی آواز آئی... وہ نہا کر بےبی پنک کلر کی کرتی وائٹ ٹراؤزر کے ساتھ پہن کر گیلے بالوں کے ساتھ آہستہ سے باہر آئی..

سامنے اسے دیکھ کر جلدی سے دوپٹہ اٹھایا.. وہ جو اس گداز سے وجود میں کھویا تھا.. فوراً نظریں ہٹائیں...

وہ بیڈ پر فرسٹ ایڈ باکس رکھے کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا.. سوہن چونکی...

ہنی ادھر آؤ.. بیڈ پر بیٹھو...

کیوں ،؟

ڈریسنگ کھولنی ہے..

وہ اچھلی... گگ... گرینی کدھر ہیں..

وہ تو گرینڈ پا کے ساتھ اپنا ریگولر  چیک اپ  کروانے گئیں ہیں.. اس سے پہلے کہ وہ لب کھولتی...

میگی اپنے کوارٹر میں ہے اور شزا گرینی کے ساتھ گئیں ہیں

میں ویٹ کر لوں گی.. وہ بیڈ پر بیٹھتی بولی....

ہنی... بری بات ایسے تنگ نہیں کرتے... ڈریسنگ گیلی ہے تمھارے کپڑے خراب ہو رہے ہیں..

میں آپ سے ڈریسنگ ہر گز نہیں اترواؤ گی.

کیوں..؟

کیونکہ....... اس سے بات نہیں بن رہی تھی یشب نے اپنی ہنسی دبائی

کیونکہ آپ لڑکے ہیں.. یشب کا قہقہہ ضبط کرنے کے چکر میں چہرہ سرخ ہو گیا

اور تمھارا کیا ہوں......محرم ہوں... 

وہ لاجواب ہوئی

مجھے نہیں پتہ.. وہ بچوں کی طرح ضد کر رہی تھی...

❤️💕💞💖💝💝💝💝😂😂😂😂😂😂😂

ادھر آؤ سوہن...

نہیں...

کچھ نہیں کہوں گا...

یشب اس کے پاس بیٹھا.. سوہن کی سانس رکی..وہ قریب ہوا... سوہن نے زور سے آنکھیں بند کر لیں.. یشب نے نرمی سے اس کی شرٹ میں ہاتھ ڈال کر پانی سے نرم ہوئی ڈریسنگ اتار لی... وہ یونہی بیٹھی ہلکے سے کپکپا رہی تھی.

آنکھیں ہنوز بند تھیں.

سوہن... اس نے نرمی سے پکارا... سوہن نے آنکھیں کھولیں.. وہ مسکرا رہا تھا..

میں ڈریسنگ اتار چکا ہو.. میری.. جان.......

اسے یشب کی نرمی پر حیرت ہوئی..... وہ جس کے دیکھنے پہ اسے گھن آتی تھی آج اس کے چھونے پر ایسا کچھ محسوس نہیں ہوا...

اسی حیرت سے وہ بے اختیار اسے دیکھے گئی.

جانم... ایسے مت دیکھو.... محبت ہو جائے گی مجھ سے..

سوہن نے سٹپٹا کر آنکھیں پھیر لیں..

وہ پھر انگلیاں چٹخا رہی تھی.. یشب سمجھ گیا..کہ اسے کچھ کہنا ہے 

 کچھ کہنا ہے...؟ 

وہ... وہ... میرا فون

کون سا فون.. یشب انجان بنا حالانکہ اس کا فون اسی کے پاس تھا.. مگر وہ نہیں چاہتا تھا کہ سوہن اسے سمجھے بغیر سویرا سے رابطہ کرے.. زیان نے بھی یہی کہا تھا.

اوہ... وہ فون تو زیان کے پاس ہے.. زیان کو کال کرنی ہے تو میرے فون سے کر لو.

یشب نے اس کی طرف اپنا فون بڑھایا

سوہن نے پہلو بدلہ..

 باہر سے گرینی اور شزا کی آواز آئی تو اس نے یشب کو غصے سے گھورا.... وہ ڈھٹائی سے ڈرنے کی ایکٹنگ کرتا کپڑے نکال کر واش روم میں گھس گیا

جھوٹے.....

ہونہہ........جتنا مجھے پریشان کیا... ایسا پریشان کروں گی کہ پچھتائیں گے کہ کس مصیبت کو گلے ڈال لیا.. سوہن با آواز بلند بڑبڑائی... یہ جانے بغیر کی وہ اندر کھڑا اس کی گوہر افشانی سن کر چھت پھاڑ قہقہہ لگا چکا ہے..

 بڑبڑاتی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی کمرے سے باہر آئی.. وہ دل میں پکا ارادہ کر چکی تھی یشب شاہ آفندی کا بینڈ بجا دے گی. 

وہ آہستگی سے لاؤنج میں آئی جہاں زہرہ بھی بیٹھی تھی..

وہ قریب آئی..

اسلام و علیکم.. کیسی ہیں آپ.. سوہن نے ہاتھ آگے بڑھایا

دعا زہرہ اپنی جگہ سے بے اختیار اٹھی..

اس سے ہاتھ ملانے کے بجائے سوہن کا چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لیا.. بہت پیاری اور معصوم ہو تم... دعا نے اس کے ماتھے کو عقیدت سے چوما.. وہ یشب شاہ آفندی کی زندگی  تھی.. جب اسے چوٹ لگی تو دعا دیکھ رہی تھی کہ کیسے یشب شاہ آفندی بے آب مچھلی کی طرح تڑپ گیا تھا.. وہ یشب کی محبت، عشق، جنون دیوانگی تھی تو دعا زہرہ کو اس سے عقیدت کیوں ناں ہوتی. 

سوہن خجل سی ہو گئی.. دعا نے مہربان سی مسکان کے ساتھ اسے اپنے پاس ہی بٹھا لیا..

جانے کیوں گرینی اور شزا نظریں سی چرا رہی تھیں..

کیسی ہو.؟ طبیعت کیسی ہے.؟

میں ٹھیک ہوں بلکل.. سوہن مسکرائی...

میگی نے آ کر اطلاع دی کے ڈنر لگا دیا گیا ہے..

اتنے میں یشب گیلے بالوں میں ہاتھ پھیرتا لاؤنج میں آیا.. رحیم ملک بھی آ چکے تھے.. وہ ڈائیننگ ہال میں جانے لگے.. سوہن اٹھنے لگی تو یشب نے اس کے جانب اپنا مضبوط ہاتھ بڑھایا..

سب معنی خیز سا دیکھ رہے تھے.. تو اس نے آہستگی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں تھما دیا. یشب نے اسے اٹھنے میں مدد دی. ڈائننگ ٹیبل پر وہ اس کے پاس بیٹھی.سوہن نے ہاتھ چھڑانا چاہا لیکن اس کی گرفت مضبوط تھی.. مجبوراً اسے ایسے ہی ایک ہاتھ سے کھانا پڑا..

سوہن نے بل کھایا.. دل ہی دل میں اور پختہ ارادہ بنایا اسے ستانے کا..

شزا نے اور اس نے کھانا کھا لیا تو وہ باہر لاؤنج میں آ گئیں.. سوہن اس کے قریب ہوتی بڑی رازداری سے پوچھنے لگی..

سنو شزا... میری فرینڈ ہو تو سچ بتانا.. وہ کونسی چیز ہے جس سے یشب سب سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں.. اس کی معصومیت کی ہی انتہا تھی کہ وہ اسی کی بہن سے اسے پریشان کرنے کے مشورے مانگ رہی تھی..

شزا نے بہت سوچا.. پھر داناؤں کی طرح پرسوچ سی بولی

سوہن آپ...

سوہن اچھلی... مطلب وہ مجھ سے پریشان ہیں کیا؟؟ .سوہن...... روہانسی ہوئی

اففف.. شزا کا دل کیا ماتھا پیٹ لے.. میرا مطلب ہے کہ آپ کا دور ہونا وہ چیز ہے جس سے بھائی سب سے زیادہ پریشان ہو سکتے ہیں. سوہن سٹپٹائی.

شزا نے افسوس سے اسے دیکھا حیرت ہے یہ بات شزا کو پتہ لگ چکی تھی لیکن سوہن ابھی انجان بنی ہوئی تھی..

تو پھر ٹھیک ہے چلو.. وہ شزا سے بولی.. اور اسے لئے کمرے میں آئی.. بڑی جلدی سوہن کے بیڈ میں کمفرٹر میں گھسی اور آنکھیں موند لیں..

شزا ہکی بکی دیکھتی رہ گئی کہ وہ اس سے مشورے واقعی اس کے پیارے بھائی کو پریشان کرنے کے لیے مانگ رہی تھی.. اس نے کندھے اچکائے اور خود پرھنے بیٹھ گئی.

یشب کمرے میں آیا.. لیکن کمرہ خالی تھا.. وہ انھیں پیروں واپس گیا.. گرینی کے پاس بھی نہیں تھی.

پھر اس کا رخ شزا کے کمرے کی طرف تھا.. وہ ہلکے سے ناک کر کے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا..

شزا بھی یشب شاہ آفندی کی ہی بہن تھی... کونسا کم تھی.. اس کے سونے کے بعد اپنی کتابیں اور سامان اٹھا کر سٹڈی میں جا گھسی تھی..

سامنے ہی وہ دشمنِ جاں اس کی تڑپ. بے چینیوں کی پرواہ کیے بغیر جان بوجھ کر اس سے دور ہونے کے چکر میں یہاں گہری نیند سوئی تھی... وہ گہری مسکراہٹ سمیت آگے بڑھا اسے بہت نرمی سے اپنی بانہوں میں اٹھایا.. اپنے کمرے میں داخل ہو کر پیر سے دروازہ بند کرتا اسے بیڈ پر لٹایا ..

برسوں کے بھڑکتے الاؤ پر اب کہیں جا کر ٹھنڈی محبت کی پھوار پڑی تھی.کہ اس کے روم روم میں سرشاری اور سرور سا پھیلا ہوا تھا.. وہ اس ایک ایک پل کو ہزار مرتبہ جی رہا تھا.روح تک کو قرار آ گیا تھا... اب تو وہ ایک پل بھی اسے اپنی نظروں سے اوجھل نہیں ہونے دے سکتا تھا.. بغیر دیکھے پاگل تھا اب تو وہ اڈیکٹ ہو چلا تھا اس کا.. 

یشب خود بھی اس کے پہلو میں لیٹ گیا... معصوم چہرہ.. تیکھے نقوش.. پنکھڑیوں جیسے سرخ لب...اور ان لبوں کے نیچے دربان کی طرح بٹھایا ہوا وہ قاتل تل.. جسے چھونے کی تمنا پتا نہیں کب سے اس کے دل میں مچل رہی تھی.. اور پھر آخر اس نے اپنی خواہش پوری کر ہی لی... شہادت کی انگلی سے اسے چھوا. پھر آہستگی سے جھکا اور  اپنے لب اس پر رکھے..

وہ بے قابو ہوا.. تل کے بلکل  قریب ہی تو محبت کا جام تھا جسے پینے کو وہ مچلا.

نہیں... ابھی.... نہیں.. اندر اٹھتے جزبوں کے ریلے پر لعنت بھیجی

 لب دانتوں تلے کچل کر  بالوں میں ہاتھ پھیرتا اٹھا اور صوفے پر لیٹ گیا..

💝💝💝💝💝💝💝💝💝💟💟💟💟

اگلی صبح سوہن کی آنکھ کھلی.. اپنی کامیابی پر مسکراتی ایک جان لیوا انگڑائی لے کر اٹھ بیٹھی.. سامنے یشب شاہ کو بے حد شرارت اور چمکتی آنکھوں سے اپنی جانب دیکھتے دیکھا تو حیرت کے جھٹکے سے بازو ہوا میں ہی رہ گئے..

گڑبڑا کر سیدھی ہوئی.. وہ یہاں اس کمرے میں کیسے آئی.. اپنے پلان کے فیل ہونے پر کلس کر رہ گئ..

کوشش بھی مت کرنا ہنی....... اپنی ننھی سی جان کو کیوں ہلکان کرتی ہو..مجھ سے مقابلہ نہیں کر پاؤ گی..

کھلا چیلنج.. وہ اسے خود اکسا رہا تھا.. تاکہ  اس کا ڈر اور خوف دور ہو جائے . وہ چھیڑتا ٹاول لے کر ایکسرسائز روم میں چلا گیا...

اونہہ.... اب دیکھنا یشب شاہ.. سوہن یشب آفندی کو ہلکے میں لے رہے ہیں.. وہ جلدی سے اٹھی.. واش روم گئی.. اس کا آج کا ڈریس واش روم میں لٹکا ہوا تھا وائٹ شرٹ... اس نے سوچا.. بھاگ کر ڈریسنگ کے پاس آئی.. اپنا کام کر کے خود کو داد دی..

ٹوتھ برش میں ڈھیر سارا نمک ڈال دیا.  نیچے آئی میگی جو اس کے لئے اورنج جوس لے کر جا رہی تھی آواز دی اور پہلے اسے جوس دینے کو بولا..

میگی نے فوراً وہ گلاس ٹیبل پر رکھا اور  اس کے لئے جوس لینے چلی گئی.. اس نے جلدی سے ڈھیر ساری کالی مرچیں جوس میں ڈال دیں..

پھر اطمینان سے لاؤنج میں بیٹھ گئی. میگی نے اسے جوس لا کر دیا.گرینی اور شزا بھی آ گئیں . اتنے میں وہ ٹاول سے پسینہ صاف کرتا ان کی طرف آیا.. میگی نے ٹیبل سے اٹھا کر جوس اسے تھمایا.

اس نے گلاس لبوں کو لگایا.. گلا بری طرح جلا.. اسے اچھو لگ گیا.. گرینی اور شزا نے چونک کر دیکھا.. یشب نے اس کی طرف دیکھا تو وہ انجان بن کر ادھر ادھر دیکھنے لگی..

آنکھوں میں پانی آ گیا لیکن وہ مسکرایا.

سوہن نے اس کی حالت انجوائے کرنے کے لیے پھر اس کی طرف دیکھا تو یشب نے اس کی طرف دیکھ کر آنکھ دبائی اور ایک ہی سانس میں گلاس خالی کر دیا.. وہ منہ کھولے ہکا بکا رہ گئی..

واش روم میں گھسا تو ٹوتھ برش منہ میں ڈالتے ہی اسے ابکائی آئی.. یخ.... پہلے مرچیں اور اب نمک.. اس نے دانت پیسے.. بس چکن رہ گیا ہے.. اور میرا چکن تو تم خود ہو سوہن جان..

تمھارا تو پیار کا سالن میں بناؤں گا.. یشب 

جلدی سے نہا کر ڈریس پہن کر نیچے آیا... بہت ضروری میٹنگ تھی.. پہلے ہی لیٹ ہو چکا تھا.. واپس آ کر حساب برابر کرنے کا ارادہ کر کے پورچ تک آیا..

یشب گاڑی میں بیٹھنے لگا تو تیمور نے آواز دی.. علی بھی دیکھ چکا تھا..

سر آپ کی شرٹ........

کیا ہوا.. ؟

تیمور نے پیچھے سے شرٹ کی پک کھینچ کر دکھائی.. وائٹ شرٹ کی بینڈ بجی ہوئی تھی.. مسکارے سے جن والا ایموجی بنا کر Yashab لکھا ہوا تھا..

وہ جی جان سے یہ سب کرنے والی پہ فدا ہوا.. مسکراہٹ گہری ہوئی.

او تو بھابھی میدان میں اتر آئی ہیں.. علی نے آنکھ دبائی.

تو اور کیا یار صبح سے ناک میں دم کر رکھا ہے.. وہ محبت میں ڈوبے لہجے میں بولا. علی نے اس کا ترو تازہ روشن چہرہ دیکھا اس سے پہلے وہ کبھی اتنا خوش نظر ہی نہیں آیا..

تمھیں ہی قیامت مچی ہوئی تھی.. اب بھگتو.. بھابھی تو چھوٹی سی شرارتوں کی آفت نکلیں.. علی نے اسے چھیڑا

اے خبردار میری بیگم کو کچھ کہا.. تمھیں کیا پتہ میں یہ شرارتیں کتنی انجوائے کر رہا ہوں

تو پھر کرتا رہ انجوائے اور اسی شرٹ کے ساتھ باہر جا کر دوسروں کو بھی کروا.

ہاہاہا ہاہاہا.. یشب نے قہقہہ لگایا 

وہ کمرے میں گیا اور شرٹ چینج کر کے واپس آیا..تیمور کو ضروری ہدایات دیں.

💕💖❤️💕💖❤️💟💝💟💟💟💟💟

وہ شام کو پانچ بجے جلد ہی گھر آ گیا.. جب جینے کی وجہ ہی گھر میں موجود ہو تو کس کم بخت کا دل کرتا ہے باہر جانے کو.. علی اور رحیم ملک کے ایک بے حد وفادار مینیجر نے پورا آفس سنبھالا ہوا تھا. پورا گھر دیکھا وہ کہیں نہیں تھی..

پھر لان میں نکلا تو وہ جھولے پر منہ بسورے  بیٹھی تھی.

سرخ فراک اور پاجامے میں دوپٹہ لاپروائی سے کندھوں پر گرائے وہ سادگی میں بھی غضب ڈھا رہی تھی.. پر منہ پھولا ہوا تھا..

یشب نے بھی اتفاقاً سرخ شرٹ کے اوپر براؤن جیکٹ پہنی ہوئی تھی وہ قریب جا کر جھولے پر بیٹھا اور آہستہ آہستہ جھولا جھلانے لگا..

اس نے تو نوٹس ہی نہ لیا یوں بیٹھی رہی جیسے وہاں کوئی ہو ہی ناں

سوہن جان....... آج اداس ہے..خیر ہو....

آپ یہ مجھے جان وان... اور ہنی نہ کہا کریں.. وہ جھلاتی اس کی طرف مڑی

تو اور کیا کہا کروں.... وہ اس کے تپے تپے روپ پر فدا ہوا

سوہن..... سوہن یشب آفندی نام ہے میرا.. اس نے فخریہ بتا کر فوراً دانتوں تلے زبان دبائی اور رخ موڑ گئ.. اپنی چلتی زبان کو کوسا.

یشب کا دل کیا بھنگڑے ڈالے... یعنی وہ مان چکی تھی کہ وہ سوہن یشب آفندی ہے...قہقہہ ضبط کیا

آپ مجھ سے بات ہی نا کیا کریں.. اس نے خجالت چھپانے کو کہا...

کیوں؟

کیونکہ زہر لگتے ہیں آپ مجھے...

تم نے ابھی مجھے چکھا ہی کب ہے سوہن جان میں تو شہد کی طرح میٹھا ہوں.... وہ معنی خیز سا بولا.. سوہن کا دل کیا ڈوب مرے.. چہرہ لال ٹماٹر ہو گیا.  اسے چھیڑ کر خواہ مخواہ خجل ہی ہو رہی تھی

جھنجھلا کر اٹھ کر جانے لگی... یشب نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر اسے روک لیا

اچھا بتاؤ... مجھے.. میری جان سیڈ کیوں ہے..اسے روک کر اس نے ہاتھ ہٹا لیا. 

میں اپنے شیرو کو مس کر رہی ہوں..

یشب کی مسکراہٹ گہری ہوئی... اچھا اگر میں تمھیں تمھارا شیرو لا کر دوں تو بدلے میں مجھے کیا ملے گا،

سوہن کو حیرت کا جھٹا لگا.. اس نے یہ تو پوچھا نہیں شیرو کون ہے اور لا کر دینے کی بات کر رہا تھا.. یعنی وہ اسے بے وقوف بنا رہا تھا.

جو آپ کہیں... میں وہ دوں گی..... وہ بے خوفی سے بولی.

اچھااااااااا... سچ میں.مزاق سمجھ رہے ہیں لوگ میری بات کا حالانکہ جانتے ہیں میں جو کہتا ہوں کر کہ دکھاتا ہوں . واضح چیلنج تھا..

آپ ڈرا رہے ہیں مجھے... میں کسی سے نہیں ڈرتی.. وہ زیادہ ہی پھیل رہی تھی.

تو... سوہن جان شیرو لانے کی شرط یہ ہے کہ تم مجھے ہگ کرو گی...

وہ جی جان سے لرزی... پر اس کی چالاکی سمجھتے ہوئے آرام سے بولی... مجھے منظور ہے..

یشب کا دل پسلیاں توڑ کر باہر آنے کو ہوا...یشب، دلکش سے مسلسل ٹچ میں تھا جب اسے سوہن کے شیرو کا پتا چلا تب دلکش نے اسے وہاں سے بھجوا دیا وہ جانتی تھی سوہن شیرو کے معاملے میں کتنی ٹچی ہے.

یشب نے فوراً تیمور کو کال ملائی.. اس نے پک کی..

ہاں.. تیمور زرا. اپنی میم صاحبہ کا شیرو تو لا کر دو یار...

 تیمور فوراً بوتل کے جن کی طرح پچھلی طرف بنے ہوئے سٹور روم سے نمودار ہوا.. اس کے ہاتھ میں بے حد خوبصورت چھوٹا پنجرہ تھااور اس میں اس کا شیرو(طوطا)

شیرو نے اسے دیکھتے ساتھ ہی

سون یشب.. سون یشب کہ رٹ لگا دی..... . اب پھر سوہن نے آنکھیں پھاڑیں... وہ تو صرف دلکش کے سکھانے پر  اسے سون سون کہتا تھا.. 

سوہن کو تو جھٹکے پر جھٹکے مل رہے تھے... پھر وہ بے حد خوش ہوتی جھولے سے اتری اور تیمور کے ہاتھ سے پنجرہ لیتی اس سے باتیں کرنے لگی....

تیمور چلا گیا.. وہ مسکراتے ہوئے اسے دیکھ رہا تھا..

شیرو میں مصروف ہوئی وہ یکسر فراموش کر چکی تھی کہ ابھی ابھی وہ کیا شرط لگا چکی تھی.

سوہن جان اپنی بیٹ پوری کرو اب ... اس کی آواز پر سوہن کے اوسان خطا ہوئے...لیکن پھر سنبھلی اور بڑے کانفیڈینس سے بولی..

آپ کے پاس پہلے سے ہی شیرو تھا... آپ نے پہلے چیٹنگ کی.. اب میں کوئی بیٹ ویٹ پوری کرنے کی پابند نہیں ہوں..اطمینان قابل دید تھا.

 پر اسے یہ نہیں معلوم تھا کہ سامنے یشب شاہ آفندی ہے جس سے الجھنے کا مطلب اس کی نازک صحت کے لیے برا ہو سکتا ہے.

گہری مسکان سے بولا... ٹھیک ہے ہنی.مکر جاؤ.. لیکن اگر میں نے فارم ہاؤس سے اپنی بیری(بلی). منگوا لی تو وہ تمھارے شیرو کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوگی.

منگوا لیں.. میں اپنے شیرو کی حفاظت کر لوں گی.. اس نے ہوا میں بات اڑائی اور اندر چلی گئ...

شیرو کی پڑی ہے شوہر چاہے تڑپے مرے........ شدت پسندی تو اتنی تھی کہ اسے شیرو سے بھی جیلسی ہوئی ............یشب معنی خیز ہنسی ہنسا...

اندر آ کر سوہن نے کوریڈور میں محفوظ سی جگہ پر پنجرہ رکھا... اور شیرو کے ناز نخرے اٹھانے لگی...

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

ڈنر کرنے کے بعد سب اپنے کمروں میں گئے... سوہن ایک نظر شیرو کو دیکھنے پنجرے کی طرف آئی لیکن پنجرا دیکھ کر تھرا اٹھی... دروازہ کھلا تھا اور شیرو غائب.. وہ گھبرائی.. پیچھے مڑ کر بھاگنے والی تھی کے یشب کے چوڑے سینے سے ٹکرائی..

کیا ہوا ہنی......

وہ..... وہ... شیرو.. نہیں ہے... سوہن کی آنکھیں ڈبڈبائیں

میں ڈھونڈ کر لاؤں گا تمھارا شیرو لیکن اگر تمھاری آنکھ سے ایک بھی آنسو گرا تو گارنٹی نہیں دوں گا...

سوہن نے کیوٹ سے انداز میں پلکیں جھپک جھپک کر آنسو اندر دھکیلے...

نن. نہیں.. آئے آنسو.. اب مجھے لا کر دیں ناں... وہ بچوں کی طرح مچلی..

سوہن جان... کچھ لوگ اپنی بیٹ کے بارے میں تو مکر ہی گئے تھے.... اس کا کیا؟؟؟ ..

وہ...... میں.. اس کے نازک لب کپکپائے.. وہ اس کے پہلو سے نکلی اور کمرے میں آ کر سانس لیا...

💖💕❤️💝💝💝💝💟💟💟💟💟💟

وہ کمرے میں آئی... بیڈ پر اوندھے منہ گری اور بے آواز آنسو بہانے لگی..آف وائٹ بیڈ شیٹ پر سرخ لباس میں وہ گلاب کا پھول لگ رہی تھی 

یشب اس کے پیچھے آیا... تو حلق کڑوا ہوا ماتھے کی تیوری پر بل نمودار ہوئے..، دروازہ لاک کر کے اس کے پاس آیا اور بازو سے کھینچ کر اسے اپنے مقابل کھڑا کیا..

ہنی... اب تم اس شیرو کے لئے آنسو-بہا  کر مجھے اس سے جیلس کر رہی ہو.. اگر وہ مل بھی گیا تو اب اسے ان تمھارے آنسوؤں کی سزا اپنی جان پر بھگتنی پڑے گی..

وہ سنجیدہ سا بولا تو سوہن اپنے آنسو بھول گئ اور حیرت سے پھٹی آنکھوں سے اس کا پاگل پن ملاحظہ فرمانے لگی. جو ایک معصوم سے جانور سے جیلس ہونے کی بات کر رہا تھا..اب سوہن کو اس سے ڈر یا خوف بلکل نہیں لگتا تھا

کیا..... تم صرف میری ہو.. تمھارا وجود.. محبت سوچ حتی کہ آنسو بھی صرف میرے لیے ہونے چاہیں... گھمبیر لہجے میں کہتا وہ اس کے بہت قریب چلا آیا.

پہلے تو چھوڑ دیتا.. اب ان آنسوؤں کا حساب مجھے چاہیے. اگر شیرو چاہیئے تو بیٹ پوری کرو..

Come on Sohan jaan......

اچھی پھنسی تھی. کپکپاتی بولی..یہ....یہ کسی اور سے کروائیں آپ..

What............ Stupid girl..... I am your husband... You will do this.

وہ ناراض سا بولا.. اوکے میں اپنی آنکھیں بند کرتا ہوں.. یہ کہہ کر اس نے آنکھیں بند کر لیں

وہ قریب ہوئی..مخصوص مردانہ کلون کی خوشبو سے گھبرائی.. کپکپاتے ہاتھ اس کے کندھوں پر رکھے..

 وہ جو اس کے وجود کی مہک سے ہی پاگل ہو گیا تھا مدہوش سا ہوتا بلکل بھی صبر نہ کر سکا اور اس کی کمر کے گرد بازو حمائل کر کے اسے اپنے سینے میں بھینچ لیا..

سوہن تڑپی.. اس کی قربت میں پتہ نہیں کیوں پر سوہن کی جان پر بن جاتی تھی.حالانکہ اس نے بہت نرمی سے تھاما تھا اسے..... پر شاید اس کے لمس میں شدت اور تڑپ ہی سوہن کے لئے اتنی تھی کہ وہ سہہ نہیں پاتی تھی.

ابھی تو وہ سہی طرح اسے محسوس ہی نہ کر پایا تھا کہ دونوں ہاتھ سینے پر رکھ کر وہ جلدی سے اس سے دور ہوئی.

ظالم....... وہ بڑبڑایا..

اب.. مم... میرا شیرو دیں مجھے... وہ بے چین سی بولی..

ابھی تو میری جان آرام کرے گی... پھر صبح کو پہلی فرصت میں شیرو تمھارے پاس ہو گا وہ کہتا کپڑے لے کر واش روم میں چلا گیا..

سوہن دل میں تلملائی... اب اس بات کا بدلہ کیسے لے...... اس نے کچھ  سوچا اور لائٹ بند کرتی سائیڈ ٹیبل لیمپ جلاتی کمفرٹر لے کر سوتی بن  گئ..

وہ واش روم سے فریش ہو کر باہر آیا.. بالوں میں برش کیا اور صوفے پہ کمفرٹر اوڑھ کر لیٹ گیا.. تقریباً آدھے گھنٹے بعد سوہن نے آہستہ سے سر اٹھا کر اسے دیکھا..وہ آنکھوں پر بازو رکھے لیٹا تھا

اتنی دیر ہو گئ ہے اب تو یقیناً ٹیڈی بئیر سو گیا ہوگا.. وہ دل میں اپنے آپ سے کہتی دبے پاؤں اٹھی اور دروازے کی جانب بڑھی ہی تھی کہ

کوشش بھی مت کرنا جان....... نہیں تو میں بیڈ پر تمھیں اپنے حصار میں لے کر سوؤں گا.. پھر تو کہیں نہیں جا پاؤ گی ناں؟...........

سوہن ٹھٹھکی... تیزی سے بیڈ کی طرف بھاگی. فوراً لیٹ کر کمفرٹر میں منہ چھپا لیا..

جائینٹ.....وہ بڑبڑائی

یشب  بند آنکھوں سے ہی دل سے مسکرایا...

💖💕❤️💝💟💟💟💟💟💟💟💟💟

 صبح سوہن کی آنکھ دروازے کی ناک سے کھلی.. اتنے میں یشب نے  اٹھ کر دروازہ کھولا...

سامنے گرینی تھی... یشب انھیں بیڈ تک  لے کر آیا... انھوں نے آ کر سوہن کے ماتھے پر بوسہ دیا.. اور بیٹھ گئیں. . جب اچانک ان کی نظر صوفے پر گئی.. سوہن گڑبڑائی. اور پہلو بدلا..

خیریت گرینی.. اتنی صبح آپ آئے.. مجھے بلا لیا ہوتا.. یشب ان کے سامنے دو زانو بیٹھا.. اور ان کی گود میں بازو رکھے

خیریت ہے بیٹا.. لیکن تمھارے گرینڈ پا کی رات کافی طبیعت خراب لگ رہی تھی. میری تو سنیں گے نہیں تم ساتھ لے جانا اور چیک اپ کروا لینا ان کا. پریشان تھی تو رہا نا گیا اس لئے چلی آئی.. پر اب اپنی گڑیا کا چہرہ دیکھ کر بلکل ٹھیک ہو گئ ہوں.. وہ مہربان سی مسکرائی

یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ان کے نواسے کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے ان کی اتنی محبت سوہن کو شرمندہ کر گئ 

آپ بے فکر ہو جائیں.. میں شام کی آپائنٹمنٹ لے لیتا ہوں.. خود لے کر جاؤں گا.. انھیں 

 یہ کہتا وہ ٹاول لئے ایکسرسائز روم میں چلا گیا... گرینی نے پھر صوفے کی طرف دیکھا... جہاں کمفرٹر پڑا تھا.. اس سے یونہی ہلکی پھلکی باتیں کیں..

جلدی سے نیچے آ جاؤ بیٹا... ناشتہ ریڈی ہے.. وہ اس کے گال پیار سے تھپتھپاتی باہر چلی گئیں.

وہ اٹھی.. الماری کھولی.. چاکلیٹ براؤن کلر کی فراک اور پاجامہ والا ڈریس نکالا اور واش روم میں آئی.. جہاں یشب کا آج کا ڈریس لٹکا ہوا تھا..

رات کا بدلہ یاد آیا... ڈارک بلو شرٹ تھی..

فریش ہو کر گیلے بالوں میں ٹاول رگڑتی جلدی سے باہر آئی. شرٹ اٹھا کر لائی اور بیڈ پہ پھیلائی.. گولڈن نیل پالش سے جلدی سے جن والا ایموجی بنا کر ابھی Yashab لکھ ہی رہی تھی کہ کان کے بلکل قریب آواز آئی.

تمھیں میں جن لگتا ہوں........ وہ بوکھلا کر پیچھے مڑی اور لڑکھڑائی اس سے پہلے کے گرتی یشب اس کی کمر اپنے حصار میں لے چکا تھا..

کھینچ کر اسے سیدھا کیا تو وہ اس کے سینے سے آ لگی... سوہن کے ہوش اڑے...

ہنی....جان بوجھ کر پنگے لے رہی ہو.. کیا نہیں جانتی کے اگر میں بدلے لینے پر اتر آیا تو تمھاری  یہ چھوٹی سی جان برداشت نہیں کر پائے گی.. وہ گھمبیر آواز میں معنی خیز سا بولا..کالی آنکھیں بھوری آنکھوں سے ٹکرائیں 

چھچ..... چھوڑیں مجھے.... پپ... پلیز.. وہ مچلی

نہیں پہلے ڈیسائیڈ کرو کے میں جائینٹ ہوں یا ٹیڈی بئیر...یشب نے اس کے گیلے بالوں کی مہک اپنے اندر اتاری 

 وہ بے حد شرارت سے بولا.. سوہن کی جان نکلی.. وہ ان خطابات کو بھی جان چکا تھا جن سے وہ اسے نواز چکی تھی.اففففف

گھبراہٹ کے مارے اس کی آنکھیں نم ہو چلی تھیں جن کو دیکھ کر یشب نے نرمی سے اسے چھوڑ دیا.. لیکن جانے پھر بھی نہیں دیا..

اس نے شرٹ اٹھائی..

واہ.. تمھیں پتہ ہے میں یہ دونوں شرٹس فریم کروانے والا ہوں.. تاکہ اپنے بچوں کو دیکھا سکوں کے ان کی مما ان کی ڈیڈ کے ساتھ کیا کیا سلوک کرتی تھی..

وہ گھبرائی.. چہرہ کانوں تک لال سرخ ہو گیا

وہ ہلکے سے اسے دھکا دے کر دروازے کی طرف بھاگ گئی.. یشب کا قہقہہ بے ساختہ تھا.

💖💕❤️💝💟💟💖💕❤️❤️💝💟💟

وہ کمرے میں بیٹھی بور ہو رہی تھی.. رحیم ملک اور یشب آفس چلے گئے تھے شزا یونی اور گرینی عبادت میں مصروف تھیں..

دعا بھی اپنے کمرے میں تھی..

اس نے سائیڈ ٹیبل سے یشب کی فوٹو فریم اٹھائی.. بلیک تھری پیس سوٹ میں ہلکی دھاڑی اور تنی مونچھوں کے نیچے دلفریب سی مسکان کے ساتھ وہ بے حد ہینڈسم اور ڈیشنگ لگ رہا تھا..

جائینٹ... وہ خود ہی اس خطاب پر ہنس دی... اور چونکی بے تحاشا حیران ہوئی.. کیا وہ اسے مس کر رہی تھی.. نہیں.........

وہ جلدی سے فریم رکھ کر گھبرا کر الماری میں جان بوجھ کر یوں گھس گئی جیسے فریم میں وہ اس کی سوچ پڑھ رہا ہو.جیسے ہمیشہ کچھ کرنے اور سوچنے سے پہلے وہ اس کی ہر بات جان لیتا تھا.

. یونہی بے وجہ چیزیں ادھر ادھر پلٹنے لگی.. تو یشب کے کپڑوں کے نیچے ایک سرخ رنگ مخملی سی ڈائری نظر آئی..

تجسس اور بوریت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ڈائری اٹھائی اور بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی..

ڈائری کھولی.... ہر پیج پر ڈیٹ کے ساتھ الگ الگ اور بہت عجیب و غریب سے مناظر تحریر تھے.. جیسے کہ ایک پیج پر لکھا تھا..

آج ہم دونوں ایک گھر میں فرش پر پاؤں لٹکائے بیٹھے تھے.. اس نے نیچے دیکھا تو ڈر کر میرے قریب آئی.. کیونکہ ہمارے قدموں میں ستاروں بھرا آسمان نظر آ رہا تھا.. وہ گر نہ جائے اس لئے میرے بہت قریب ہو گئی.

مخصوص گاڑی کا ہارن سنائی دیا تو وہ ہڑبڑائی.. فورا اٹھ کر ڈائری وہیں رکھی.. اور گرینی کے کمرے میں بھاگ گئی.

آج وہ بے چین سا ہوا دو بجے ہی گھر واپس آ گیا تھا..

سب نے لنچ کیا...

گرینی پلیز میری کافی کمرے میں بجھوا دیں.. آپائنمنٹ تو رات کی ہے گرینڈ پا کی... میں تھوڑا آرام کروں گا.. یہ کہہ کر وہ سوہن کو آنکھوں میں فوکس کرتے  کمرے میں چلا گیا..

وہ وہیں بیٹھی رہی رات کے لئیے اس نے کچھ پلان کیا ہوا تھا. وہ دل میں مسکرائی ابھی کیوں نہیں.. پھر اس کے سونے کا انتظار کرنے لگی..

💟💝❤️💕💖💟💟💟💟💟💟💟💟💟

وہ بیڈ پہ اوندھے منہ سو رہا تھا.... سوہن دبے قدموں کمرے میں آئی... اس کے قریب آ کر دیکھا.. ایک بازو کہنی پہ سے بیڈ سے نیچے لٹکائے  ایک بازو گال کے نیچے رکھا ہوا تھا.... سوتے ہوئے اس کے چہرے پہ بے حد آرٹیفشل بھالوؤں جیسی معصومیت اور کیوٹنس تھی..وہ بے اختیار بڑبڑائی

ٹیڈی بئیر.......

کارپٹ پر دو زانو بیٹھی اور پھر آہستہ سے ویکس سٹریپ ریپر سے رب کی اور اس کے بازو پر چپکا دی..

دوسرا بازو... وہ سوچنے لگی وہ تو چہرے کے نیچے تھے.. اس ہاتھ کو ہلانے کا مطلب تھا سوئے شیر کو جگانا.. اس نے دوسری سٹریپ بیڈ کے نیچے اچھال دی اٹھ کر کھڑی ہوئی..

یشب جو اس کے وجود کی مہک سے اٹھ گیا تھا.. اچانک بولا.

دوسرے بازو پر بھی لگاؤ...

وہ اچھلی اور  سیکنڈوں میں بھاگ جاتی اس سے پہلے وہ سیدھا ہو کر ایک جھٹکے سے اس کا نرم و نازک اور گداز وجود اپنے چوڑے سینے پر گرا چکا تھا..دونوں ہاتھوں اس کی کمر کے گرد حمائل کیے

وہ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر بوکھلائی..

دوسرے بازو پر بھی لگاؤ

ی.. یہ.... میں نے تو نہیں کیا... سوہن  کا اس کے سینے پر گرے اوسان خطا ہوئے. اس نے معصوم بننے کی کوشش کی.

اچھا یہ اگر تم نے نہیں کیا.. تو آج رات تمھیں یہیں.. ایسے ہی سونا پڑے گا..

نہیں.. نہیں.. یہ میں نے ہی کیا ہے... وہ مچلی.. اس سے کنفیس کروا کر گہری مسکراہٹ لبوں پر آئی 

ہنی....... یہ جانے بغیر کہ بدلے میں اس کی کیا سزا ملے گی.تم نے پھر پنگا لیا.... اب میں اپنا بدلہ لوں گا اور تمھارے تل پر کس کروں گا..

چھوڑیں مجھے... ورنہ اچھا نہیں ہوگا.. وہ مسلسل مزاحمت کر رہی تھی..گھنے بھورے بال یشب کے بائیں کندھے پر آبشار کی طرح گرے ہوئے تھے

اگر نہ چھوڑا تو...

تو.......... تو میں دانتوں سے کاٹ لوں گی..اور سزا دوں گی

نہیں چھوڑوں گا... Ok  now do it

اور پھر اس نے واقعی جھک کر اس کی گردن کے پاس کندھے پر اپنا پورا زور لگا کر کاٹا...

یشب نے آنکھیں بند کیں... اسے درد کب محسوس ہو رہا تھا... اسے تو وہ گلابوں جیسی نرمیاں لئے ہوئے مہکتے دہکتے لب اپنی گردن پر محسوس ہو رہے تھے.

جنگلی بلی.....وہ بڑبڑایا 

کوئی اثر نہ دیکھ کر وہ جھنجھلائی سی  پیچھے ہٹی..

میری جان.. تمھیں لگتا ہے کہ یہ میرے لیے سزا تھی... اس نے ایک ہاتھ اس کی گردن کے گرد لپیٹا.بلکہ اب تمھاری سزا ڈبل................ . لہجے کی گمبھیرتا اور آنکھوں کی چمک سے

اب واقعی سوہن کی چھوٹی سی جان پر بنی..

اس سے پہلے کہ وہ قریب ہو کر اس کے تل پر اپنے لب رکھتا.

سوہن کو کچھ اور تو نہ سوجھا اپنے ہاتھ اس کے بازو پر رکھے اور سٹریپ کھینچ دی.

وہ درد سے بلبلایا.. گرفت ڈھیلی ہوئی.. وہ انتہائی تیزی سے اٹھی.. اور کھلکھلاتی باہر بھاگ گئی.

وہ اٹھ کر بیٹھا...

Ooooooo honey its hurting..

چھوڑوں گا تو میں بھی نہیں.. وہ اٹھ کا باہر آیا..

وہ جو سیڑھیوں پر کھڑی لمبے لمبے سانس لے رہی تھی کہ وہ اس کے پیچھے نہیں آ رہا.. اسے اپنی جانب آتا دیکھ کر پھر سے بھاگی.. اور سامنے آتی دعا سے ٹکرا گئی..اور فوراً اس کے پیچھے چھپی.. 

.. 

زہرہ بھابھی..بچائیں مجھے... یشب کی بازو پر نشان اس کا سرخ چہرہ اور سوہن کی غیر ہوتی حالت دیکھ کر دعا کو بے تحاشا ہنسی آئی... وہ ویکس سٹریپ اسی سے تو لے کر گئ تھی.. اس نے دانت تلے لب دبا کر ہنسی روکی.

یشب کیوں تنگ کر رہے ہو اس معصوم سی گڑیا کو...

وااااہ..... دیکھو تو زرا معصومہ کو یہ دیکھو میرے بازو کا کیا حشر کیا...دعا پیچھے ہٹو میں چھوڑوں گا نہیں.. وہ بڑی چالاکی سے دعا کے پیچھے سے نیچے لاؤنج میں گرینی کے پاس بھاگ گئی..یشب تلملاتا پھر روم میں چلا گیا

دعا کا قہقہہ بے ساختہ تھا..

💝❤️💕💖💟💟💟💟💟💖💕❤️💝💝💟

رات گرینڈ پا کا چیک اپ اور ضروری ٹیسٹ وغیرہ کرواتے کافی لیٹ ہو گئے..

رات گیارہ بجے وہ گھر آئے..  وہ گرینڈ پا کے ہمراہ جب ان کے کمرے میں آیا... تو گرینی صوفے پر بیٹھی یٰسین سورت کی تلاوت کر رہی تھیں جب کے بیڈ پر سوہن کندھوں تک کمفرٹر لئے گہری نیند سو رہی تھی.

یشب دل میں سخت جھلایا... اففف یہ لڑکی.. جان لے گی میری کسی دن میری..

گرینی نے تلاوت مکمل کر کے قرآن پاک الماری میں رکھا..

اور رحیم ملک کے پاس آ بیٹھی.. تو کیا کہا ڈاکٹر نے کیا رپورٹس آئیں..

رحیم ملک انھیں رپورٹس کے بارے میں بتاتے رہے..یشب وہیں کھڑا ہاتھ پیچھے باندھے پاؤن ہلاتا رہا. دونوں نواسے کی چڑھی ہوئی تیوریاں ملاحظہ کرتے رہے.

رحیم آرام کرنے کا کہہ کر دوسرے روم میں چلے گئے..وہ بے چینی سے پہلو بدلتا رہا..

کیا بات ہے بچہ..... جاؤ آرام کرو.. رات بہت ہو گئ ہے.. تھک گئے ہو گے.. اب وہ انھیں کیا بتاتا کہ اس کا چین، آرام، سکون تو ادھر اس کمرے میں تھا وہ اپنے کمرے میں کیسے سو جاتا...

وہ جھٹکے سے اٹھا.. اور اپنے روم میں چلا آیا...

کمرے میں کہیں سکون نہ آیا.. اسے رہ رہ کر سوہن پر طیش  آ رہا تھا وہ کیوں ہر بار اس کا ضبط آزماتی تھی.. کیوں نہیں سمجھ رہی تھی اسے  یا سمجھ کر انجان بن رہی تھی. آج تو اپنا آپ بیڈ پہ بھی اسے یوں لگ رہا تھا جیسے کہ انگاروں اور کانٹوں پہ گھسیٹ لیا گیا ہو.. سرخ انگارہ آنکھیں لیے اٹھ بیٹھا.. آدھی رات گزر چکی مگر نیند نے نہیں آنا تھا نہ آئی.. کنپٹیاں سہلاتا کمرے میں بے چینی سے ادھر ادھر چکر لگاتا رہا.. جب دل کی بھڑکتی آگ برداشت سے باہر ہوئی تو کمرے سے باہر نکلا .. رخ سیدھا گرینی کے کمرے کی طرف تھا.. ہلکے سے ناب گھما کر اندر آیا.. صد شکر کے گرینی اس سے تھوڑے فاصلے پر اور دوسری جانب رخ کیے لیٹیں تھیں..گرینی جو کہ اس کی آہٹ سے اٹھ گئیں تھیں.. مسکراہٹ دباتی سوتی بنی رہیں 

اس نے سوہن کو بازوؤں میں بھرا... اٹھا کر اپنے کمرے میں لایا.. دروازہ لاک کیا..

وہ جو آج جلدی سو گئی تھی نیند پوری ہونے پر ہلکا سا کسمسائی  اس کی آنکھ کھلی تو خود کو اس کے بازوؤں میں پا کر اور اس کی لال انگارہ آنکھیں دیکھ کر جان لبوں پر آئی

💖💕❤️💝💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

چچھ...... چھوڑیں مجھے..... نیچے اتاریں.. پپ.. پلیز.. سوہن اس کے تیور دیکھ کر جی جان سے لرزی..نیند بھک سے اڑی خمار آلود نگاہیں پاگل کر دینے والی تھی

آج تو چھوڑنا ناممکن ہے سوہن جان.... کہا تھا ناں میں بدلا لینے پر آیا تو تمھاری چھوٹی سی جان برداشت نہیں کر پائے گی... پر تم نے نہیں سنا....بچے کی جان لو گی.

. اب بھگتو... اس کا خوشبوؤں میں بسا نازک اور گداز وجود بانہوں میں لئے وہ بیڈ تک آیا. 

یہ کہہ کر اس نے اسے نرمی سے بیڈ پر لٹایا... سوہن تڑپ کر اٹھنے لگی لیکن اس سے پہلے ہی وہ بیڈ پر لیٹ کر اس پر جھک چکا تھا..

سس... سوری.. پلیز. اب نہیں تنگ کروں گی آپ کو.. سوہن اس کے اس قدر قربت  پر لرز اٹھی.. اس کے کلون کی خوشبو سے وہ گھبرائی ماتھے پر پسینے کے قطرے ابھرے.. پھر بھر پور مزاحمت کرتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ اس کے سینے پر رکھے اور اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کی.لیکن یہ شیر کے سامنے ہرنی جیسی مزاحمت تھی

یشب نے اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر بیڈ پر لگائے..... .وہ اب بھی کسمسا رہی تھی.

تمھیں ایسا کیوں لگتا ہے جانِ یشب کہ تم اپنی کوششوں سے دور ہو مجھ سے... ہر گز نہیں..

یہ کہہ کر وہ جھکا اور اس کی گردن پر لب رکھے.. سوہن نے تڑپ کر آنکھیں زور سے بند کیں...یشب نے اپنے ہونٹوں سے اس کے کان کی لو کو کاٹا..اس کے  لبوں کےدہکتے لمس سے سوہن کی سانس سینے میں  الجھی...

بلکہ ابھی میں نے تم پر کوئی حق جتانے کی کوشش ہی نہیں کی جان...... نہیں تو  اپنی اسی سچویشن سے اندازہ لگا لو کے میں اپنا حق کتنے حق سے وصول کر سکتا ہوں..

سوہن نے اپنا چہرہ بائیں جانب جھکایا ہوا تھا یشب کی دہکتی قربت سے وہ لرز رہی تھی..

وہ جو آج ابھی بن پئیے ہی بہک رہا تھا  بلکل بے اختیار اور بے قابو ہو کر اس کا چہرہ ہاتھ سے اپنی طرف کیا.

You make me crazy.......... Honey 

کہہ کر اس کے تل پر لب رکھے پھر تڑپ کر نرم اور گلاب کی پنکھڑیوں جیسے گداز لبوں کو اپنے لبوں سے قید کر لیا...

لمحے کافی فسوں خیز تھے... لیکن یشب کی محبت کی شدت اتنی ہی جان لیوا.

 سوہن کی سانس جب اکھڑنے لگی تو آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے.. یشب کو جب اس کے آنسو محسوس ہوئے تو تڑپ کر دور ہوا.. اور نرمی سے اسے چھوڑ دیا..

وہ بھی تیزی سے اٹھ کر بیٹھی اور گہرے گہرے سانس لیتی  کرب سے رو دی..نازک گردن پر اس کے پیار کے اور بازوؤں پر اس کے ہاتھوں کی شدت کے نشان آ چکے تھے

اس کے آنسو  اور کرب دیکھ کر یشب کا دل کیا خود کو کچھ کر لے.. اپنی بالوں میں سختی سے ہاتھ پھیرتا وہ بیڈ سے نیچے اتر آیا.. شٹ.......... کیوں وہ اس کے معاملے میں اتنا شدت پسند تھا... خود کو کیوں نہیں روک پاتا تھا.. خود کو دل میں کوس رہا تھا لیکن اب اپنی جان کو بھی تو سنبھالنا تھا..

سوہن...... اس نے نرمی سے پکارا. خاموش ہو جاؤ اپنے آنسو صاف کرو اور ریلیکس ہو کر سو جاؤ.. کچھ نہیں ہوا ہے...

وہ جو بیٹھی آنسو بہا رہی تھی..اس کی بات کا کچھ خاص اثر نہ ہوا...

آخر وہ اپنی ٹون میں واپس آیا.. سوہن جان... فوراً سے پہلے تمھارے آنسو نہیں رکے تو میں اسی طرح اور سزا دوں گا..یہ سنتے ہی اس نے گبھرا کر بیڈ پر ڈھلکے دوپٹے سے چہرہ صاف کیا..اور کمفرٹر اوڑھ کر فوراً لیٹ گئی..

یشب بھی صوفے کی طرف آیا..جیسے روح تک میں سرشاری اور سرور سا اتر آیا تھا کمفرٹر اوڑھ کر اپنے لبوں کو انگوٹھے سے چھو کر جیسے پھر سے وہ دلفریب لمس محسوس کیا.. اور مسکراتے ہوئے سکون سے گہری نیند سو گیا..

💖💕❤️💝💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

صبح  سات بجے یشب کی آنکھ کھلی .. وہ جو تھوڑا سا ہی مگر پرسکون گہری نیند سویا تھا.. اسی سے ہی نیند پوری ہو چکی تھی.. ضروری میٹنگ تھی اسی لئے جلدی سے اٹھا.  تیار ہوا.. باہر نکلنے سے پہلے بیڈ کے قریب آیا..

جھکا اس کے ماتھے پر اپنے پیار کی مہر ثبت کی.گردن اور بازوؤں پر ہنوز نشان موجود تھے... سوری جان.... اس کے کانوں میں سرگوشی کی. . اور باہر نکلا... ہلکا سا ناشتہ کیا اور آفس کے لئے روانہ ہو گیا.

سوہن اٹھی....بے اختیار صوفے پر نگاہ اٹھی... رات کے مناظر یاد آئے.. سچ ہی تو کہہ رہا تھا وہ... اگر وہ  چاہتا اس کی کوئی مزاحمت. کوئی احتجاج کوئی آنسو کام نا آتا...

مگر... وہ تو اس سے محبت ہی اتنی کرتا تھا. نہیں محبت نہیں عشق.. محبت کرتا تو اس کی پرواہ کیے بغیر اسے حاصل کر لیتا وہ تو عشق کرتا تھا.. جو یوں اس کی خواہشات اور مرضی کا احترام کرتا تھا.. 

... سوہن چونکی.. وہ دل میں اس کی اتنی زیادہ محبت کا اعتراف کر رہی تھی.

 وہ سوچنے لگی تھی اس کے بارے.. بے اختیار اور لا شعوری طور پر ہی سہی..مگر سوچتی ضرور تھی اسے 

 یونہی سوچ رہی تھی کے ٹیبل پر نظر گئی.. بھاگ کر اٹھی.. ٹیبل پر چھوٹے سے ڈبے کے اوپر بے حد قیمتی موبائل فون اور ایک طرف اس کا سم کارڈ رکھا ہوا تھا.

دبے دبے سے جوش کے ساتھ فون اٹھایا.. اور الٹ پلٹ کر دیکھا... جلدی سے اس میں سم ڈالی. اور آن کیا..

فون فوراً رنگ ہوا...حیرت ہوئی نمبر پر سوہن کی جان لکھا تھا. اس نے دھڑکتے دل سے فون یس کر کے کان کو لگایا..

میں چاہتا تھا نئے فون میں سب سے پہلے میری جان میری آواز سنے..

گھمبیر آواز سے وہ گھبرائی لیکن برجستہ بول اٹھی

او.. ٹیڈی بیئر آپ اتنے بھی برے نہیں ہیں.. کہہ کر دانتوں تلے زبان دبائی

یشب نے قہقہہ لگایا...... 

اچھاااااا.... تو کتنا برا ہوں... اگر رات کا حوالہ دے رہی ہو تو  اگر تم چاہو جان تو اس سے بھی برا ہو سکتا ہوں.

سوہن نے گڑبڑا کر فون رکھا..

افففففف... جائنٹ.....

💖💖💕💕❤️💝💝💝💝💟💟💟💟

وہ فریش ہو کر نیچے ناشتے کی ٹیبل پر آئی...... گرینی اور شزا نے تو بس جوس لیا.. اس نے اور دعا نے اکٹھے بیٹھ کر ناشتہ کیا...

شزا یونی چلی گئ.. وہ تینوں لاؤنج میں بیٹھ گئیں.. وہ دعا سے باتیں کر رہی تھی جب سوہن نے کہا.

زہرہ بھابھی آپ کو پتہ ہے......

او کم آن سوہن میں تم سے آٹھ دس سال بڑی ہوں.. بھابھی مت کہا کرو.. تمھاری بڑی بہن ہوں ناں.. تو گڑیا...................... آپی بولا کرو مجھے

اوکے زہرہ آپی.سوہن نے خوش ہو کر کہا.

آپی آپ کے ہزبینڈ کدھر ہیں. میں نے کبھی دیکھا نہیں انھیں.

دعا گڑبڑائی...... پھر سنبھلی... وہ یورپ ہوتے ہیں بزنس کے سلسلے میں .... گڑیا

تو پھر آپ ان کے ساتھ کیوں نہیں گئیں...؟

اگر ان کے ساتھ چلی جاتی تو اس باربی ڈول سے کیسے ملتی.. دعا نے اس کے گداز گال کو کھینچا اور ٹالتے ہوئے کہا..

اوکے...... سوہن خوش ہوئی 

. یہ چائے کے کپ مجھے دیں میں کچن میں رکھ دوں.. سوہن کپ لینے کے لیے اٹھی کے دوپٹہ جو کے اس نے اچھی طرح لپٹایا ہوا تھا بازوؤں میں ڈھلک گیا..

دعا نے چونک کر اس کی گردن اور بازوؤں کو دیکھا.. گرینی بھی دیکھ چکی تھی..

ارے یہ کیا گڑیا....... یہ نشان کیسے ہیں..

سوہن بوکھلائی... پھر لب کاٹتی وہاں سے اپنے کمرے میں بھاگ آئی..دعا اور گرینی یہ سمجھیں کہ وہ اپنی تکلیف شئر نہیں کرنا چاہتی

فون رنگ ہوا.. دلکش کا فون تھا..

اس نے فوراً یس کر کے کان کو لگایا اور اتنے دنوں بعد اس کی آواز سن کر رو پڑی.. دعا جو کے اس کو تسلی دینے کے لیے اس کے کمرے کی طرف آ رہی تھی اسے روتا دیکھ کر کچھ اور ہی سمجھی اور واپس پلٹ گئ.

ادھر فون پر بات کرتے ہوئے دلکش بھی رو پڑی تھی...

دل بہت بری ہو تم.... یہ میرے ساتھ کیا کیا..... مجھے خود سے سویرا مما سے دور کر دیا.. وہ ناراض ہوں گی مجھ سے.. مجھے کڈنیپ کر کے ایک انجان شخص کے حوالے کر دیا... یہ بہت برے ہیں... عجیب عجیب حرکتیں کرتے ہیں... سوہن من بسور کر بول رہی تھی

اور دلکش کا جی چاہا اپنا ماتھا پیٹ لے..

سوہن پاگل ہو گئی ہو اتنی محبت کرنے والا شخص تمھیں برا لگتا ہے... اور پھر دلکش  کوئی بھی لگی لپٹی رکھے بغیر اسے سب بتاتی گئی.. سویرا کی ضد.. عمر کی بے اعتنائی...

یشب کے خواب.. اس کی محبت.. جنون دیوانگی.. پاگل پن سب... وہ سکیچ.....

اور تمہیں پتہ ہی یشب کو تو نکاح کے دن تک پتہ نہیں تھا وہ تو رحیم انکل اور زیان بھیا نے سب کچھ طے کیا تھا.. اور ہم نے تمھیں اس شخص کے حوالے کیا ہے جو دنیا میں سب زیادہ تم سے محبت کرتا ہے تمھارا خیال رکھ سکتا ہے اسے تو یہ تک فکر تھی کہ تمھارا شیرو تم تک کیسے پہنچائے... تمھاری حوالے سے اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں کی پرواہ اور فکر کرتا ہے.. سوہن شرم کرو

دلکش نے اسے ڈپٹا.....

اور پھر اسے انسان بن جانے کی ہدایت دیتی اس نے فون بند کر دیا..

سوہن جہاں بیٹھی تھی وہیں بیٹھی رہ گئ.... حیرت سی حیرت تھی..... اس نے بھاگ کر الماری میں سے ڈائری نکالی...

تو وہ خواب لکھے ہوئے تھے... ڈیٹ کے ساتھ... کافی سال پرانی بھی ڈیٹس تھیں اس میں....

وہ سکیچ... کہاں گیا... اس نے کمرے میں ادھر ادھر دیکھا لیکن سکیچ کہیں نہیں تھا..

ڈائری کے چند صفحات دوبارہ پڑھے. اب وہ عجیب وغریب مناظر اسے سمجھ آ رہے تھے... ہر صفحے پر ہیر ہیر کی گردان تھی..

سوہن کو یاد آیا یشب نے شروع میں اسے ہیر کہہ کر پکارا تھا... پھر جب اس نے یشب کی انسلٹ کی اس کے بعد سے یشب نے اسے ہیر کہہ کر نہیں پکارا تھا.. شاید یہ بھی یشب نے اس کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ہی کیا ہوگا کیونکہ کہ وہ چڑ گئ تھی یشب کے سوہن کو ہیر ہیر پکارنے پر

سوہن کو اپنی قسمت پر حیرت ہوئی اور یشب کے عشق کی تڑپ پر جو اسے دوبئی سے یہاں کھینچ لائی تھی.

کیا وہ اس قدر اہم تھی.. چاہے جانے کی اہمیت کا احساس تو اسے تب ہی ہو گیا تھا جب دلہن بنی بیٹھی تھی اور بار بار فون چیک کر رہی تھی..

اسے اپنے بدلتے دل کی کیفیت پر بھی حیرت ہو رہی تھی جو یشب شاہ آفندی کی حقیقت جان کر جھکا  جا رہا تھا..

اس نے ڈائری کے صفحات دوبارہ پلٹائے.. ڈائری کے اینڈ کے صفحہ پر وہ سکیچ موجود تھا... جو اس دیوانے نے ناصرف  ڈائری پر بنوایا تھا.. بلکہ دو تین کینونس پر بھی بنوایا ہوگا..

سکیچ کے نیچے جو ڈیٹ درج تھی وہ چار سال پرانی تھی.. اس نے غور سے دیکھا.. پھر بے اختیار ہو کر دراز میں سے مارکر نکالا اور سکیچ کے ہونٹ کے نیچے تل بنا دیا

Perfect.......

اور پھر ہیر کے آگے سوہن یشب آفندی بھی لکھ دیا...

💖💕❤️💝💖💕❤️💝💟💟💟💟💟💟

وہ آفس سے تھکا ہوا سا آیا.... تو دعا لاؤنج میں بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی..

یشب نے سرسری سی نظر ڈالی اور اپنے کمرے کی طرف بڑھنے والا ہی تھا کہ دعا نے پکارا

یشب روکو......... مجھے کچھ ضروری بات کرنی ہے...

وہ ٹھٹھک کر رکا اور دعا کی طرف متوجہ ہوا..

یہاں نہیں لان میں آؤ...

دعا پلیز........

یشب ضروری بات ہے... اگر نہ ہوتی تو کبھی تمھیں نا کہتی.

وہ مجبوراً اس کی تقلید میں لان میں چلا آیا..

ہان بولو دعا کیا بات ہے؟

یشب تم اس معصوم کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہو ...تم.....تم نے زبردستی کی سوہن کے ساتھ؟......... آخر نکلے نا وہی عام سے مرد.. ویسے تو عشق عشق چلاتے ہو... لیکن کچھ دن بھی صبر نا کر سکے...

واٹ..................یشب ہکا بکا دعا کی گوہر افشانی ملاحظہ کر رہا تھا.... آخر چلایا... یہ..... کس نے کہا... سوہن نے کہا تم سے....

نہیں.... اس نے نہیں کہا... پر وہ نشان... اور وہ رو رہی تھی..

یشب کے تنے اعصاب ڈھیلے ہوئے.. ایسا کچھ نہیں کیا میں نے.... یار.... وہ بے زاری سے بولا.. اور فون دیا تھا میں نے اسے.. گھر بات کی ہوگی... اور رو دی ہوگی..

دعا نے یشب کو دیکھا جو کتنا جانتا تھا اسے...

کیا........... کچھ نہیں کہا میں نے اسے..... اپنی طرف مشکوک سی نظروں سے دعا کو  دیکھتے ہوئے وہ جھنجھلایا...

اور ایک بات تم مجھے بتاؤ دعا تمہیں اس کی اتنی فکر کیوں ہے... وہ کئی دنوں کا دل میں مچلتا سوال آخر پوچھ ہی بیٹھا....

کیونکہ......وہ تمھاری محبت ہے... تمھاری دیوانگی.... اور اس حوالے سے... بلکہ تمھارے حوالے سے وہ مجھے بہت عزیز ہے...

یہ کہہ کر دعا رکی نہیں.... اندر کی طرف چلی گئ اور وہ اس کی پشت کی طرف دیکھتا ماضی میں جھانکنے لگا اور اپنے خاندان کی عجیب و غریب روایات پر لعنت بھیجنے لگا..

دعا اس سے پانچ سال بڑی اس کے چچا عفان کی بیٹی..جس کا کوئی جوڑ نہیں تھا.... خاندان میں...

دا جی نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا... کہ وہ دعا کو اپنے نکاح میں لے لے... مگر اس نے نہیں ماننا تھا نہ مانا...

پھر  شزا کو اس زندان سے نکالنے کا سودا کیا گیا اس سے.. بدلنے میں دعا سے نکاح کی صورت میں..

سودا مہنگا تھا پر اس نے شزا کے لئے منظور کر لیا.. اور دعا سے نکاح کر لیا... اس نے کبھی اس رشتے کو قبول نہیں کیا.. بارہا دعا سے کہا کہ وہ اسے طلاق دے کر اس کی شادی کسی اچھی جگہ کرا دے گا.. پر دعا نہیں مانی..

بس اسے تو اس گھر میں کونے میں ایک جگہ اور یشب کا نام چاہیے تھا..

اس نکاح کا حویلی میں پتہ تھا سب کو مگر یہاں تو شزا تک لاعلم تھی... رحیم ملک اور ثروت کے علاوہ کسی کو خبر نہیں تھی 

ویسے بھی اگر وہ اسے طلاق دیتا تو داجی ضد میں پھر شزا کی زندگی برباد کر دیتے...

یشب خیالوں کو جھٹک کر اندر کی جانب بڑھا یہ جانے بغیر کے گرینی ان دونوں کی گفتگو سن چکی ہیں...

انھیں یہ تو اندازہ تھا کہ سوہن نے یشب کو ابھی تک قبول نہیں کیا تھا

آج کنفرم بھی ہو گیا تھا یشب کے منہ سے حقیقت سن کر.. اب انھیں سوہن کو سمجھانا تھا.. اس رشتے کی اہمیت بتانی تھی.

💖💕❤️💝💟💟💟💟💟💟💟💟💟

وہ کمرے میں آیا تو کمرہ خالی تھا... اس نے گہری سانس بھری..... پھر گرینی، شزا اور دعا کے کمرے میں دیکھا وہ دشمنِ جاں وہاں بھی نہیں تھا.. پھر لان اور لاؤنج کچن ہر جگہ دیکھا..

اب اس کے ہوش اڑے....... کمرے میں آیا.. دوبارہ چاروں اور دیکھا.. صوفے پہ ایک چٹ نظر آئی..

جلدی سے آگے بڑھا... چٹ کھولی.

Catch me............. if you can

 واضح چیلنج تھا... وہ مسکرایا... ہہمم.. پھر پنگا...

سوہن جو بالکونی میں چھپ کر اس کی ساری کاروائی اور اس کا ڈھونڈنا تڑپنا دیکھ رہی تھی.. ناصرف دیکھ رہی تھی بلکہ انجوائے بھی کر رہی تھی..

آج زاویہ نظر مکمل بدلہ ہوا تھا..وہ اسے چھپ چھپ کر دیکھ رہی تھی.. براؤن تھری پیس سوٹ میں وہ بے حد ہینڈسم اور ڈیشنگ لگ رہا تھا سوہن کے لبوں پر خواہ مخواہ ہی مسکان آئی جا رہی تھی..

اس کی معنی خیز مسکراہٹ دیکھ کہ وہ سٹپٹائی

ہنی...... بری بات..... جب تمھیں پتہ کہ میں تمھاری خوشبو اور آہٹ سے تمھاری موجودگی پہچان لیتا ہوں.تو یہ چھپنا فضول ہے .  اب شرافت سے اندر آ جاؤ..

سوہن کی دل کی دھڑکن تیز تر ہوئی.. اپنے دل کی حالت بدلی ہوئی تھی.. سب سے زیادہ مشکل تو آج اس کے سامنے جانا لگ رہا تھا... پھر بھی وہ ہچکچاتی اندر آئی..

اب تم طے کرو اس کی سزا.... یشب کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے وہ مبہوت سا اس دیکھے گیا..

اورنج  فراک چوڑی دار پاجامہ.. دوپٹہ کندھوں پر گرائے ہلکا سا اورنج گلوز شربتی لبوں پر لگائے وہ اس کے دل پر قیامت ڈھانے کو تیار تھی.

وہ اس کی نظروں کی تاب نہیں لا پا رہی تھی اسی لئے اس کا دھیان بھٹکانے کو تڑخ کر بولی

آپ تو ہیں ہی چیٹر... میرا دوپٹہ دیکھ لیا ہو گا...

وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اس کے قریب گیا.. ابھی تو میں نے چیٹنگ کی ہی نہیں سوہن جان... لیکن تم مجھے مجبور کر رہی ہو یہ چیٹنگ کرنے پر.. وہ گھمبیر سی آواز میں بولا..

سوہن کی روخ فنا ہوئی اس سے پہلے کہ وہ اور قریب آتا سوہن کمرے سے سر پٹ بھاگی.. یشب کو بے تحاشا ہنسی آئی..دیدارِ یار ہو گیا تھا اب وہ سکون سے کپڑے لے کر فریش ہونے چلا گیا... 

💖💕❤️💝💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

رات ڈنر کے بعد گرینی نے سوہن کو اپنے کمرے میں بلایا... وہ اندر آئی تو وہ تلاوت کر رہی تھیں.... اشارے سے اسے بیٹھنے کا بولا....وہ بیٹھ گئی

تلاوت مکمل کر کے انھوں نے اسے اپنے پاس بلایا.. وہ صوفے پر ان کے قریب بیٹھی.... انھوں نے اس کے چہرے پر پھونک مار کر دم کیا..

اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں لیا اور ماتھے پر بوسہ دیا...

نظر نہ لگے میرے بچوں کو.......

گرینی آپ نے کچھ کہنا ہے.. کوئی پریشانی کی بات تو نہیں... وہ فکر مندی سے بولی.

ارے نہیں میری جان.. بس مجھے تو اپنی بیٹی سے کچھ ضروری باتیں کرنی ہیں..

جی گرینی کہیے..

بیٹا سچ بتانا... تم یشب کے ساتھ خوش ہو.کیا  اس رشتے کو دل سے قبول کر لیا ہے تم نے .. سوہن نے پہلو بدلا

دیکھو بیٹا........ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں... پاگل ہے میرا بیٹا.. تم سے بہت محبت کرتا ہے.. مانتی ہوں اس نے بہت غلطیاں بھی کی ہوں گی پر اس کا ارادہ کبھی غلط نہیں تھا.. وہ تو بس تم کو اپنانا چاہتا تھا..

گرینی کے لہجے میں دنیا جہان کی مٹھاس تھی. وہ پھر گویا ہوئیں..

وہ شوہر ہے تمھارا... مجازی خدا... اللہ تعالیٰ اپنی اس بندی سے سخت ناراض ہوتے ہیں جو شوہر کا خیال نہ رکھے اس کی خوشیوں کا خیال نہ رکھے.. سوہن نے شرمندہ سی ہو کر نظریں جھکائیں...

میری بیٹی تو بہت سمجھ دار ہے... ہے ناں

سوہن نے اثبات میں سر ہلایا..

تمھیں اب اپنے ساتھ ساتھ یشب کا بھی خیال رکھنا ہے.. اس رشتے کو سمجھو... یشب کو اور اس کی محبت کو  سمجھو میری بچی....اس کے آرام کا خوشیوں کا اور ضرورتوں کا خیال اب تمھیں رکھنا ہے.. تب ہی اللہ تعالیٰ تم سے خوش ہوں گے... رکھو گی ناں

سوہن نے فوراً اثبات میں سر ہلایا...

ملتان میں میری بہن کی پوتی کی شادی ہے..... کل میں، تمھارے گرینڈ پا، شزا اور دعا جا رہے ہیں.تین چار  دنوں کے کے لئے .تمھیں اس لیے نہیں لے کر جا رہے کہ تم اور یشب ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارو ایک دوسرے کو سمجھ سکو...ٹھیک ہے ناں... گرینی نے اس کی رائے لی.. اس نے پھر نظر جھکا کر اثبات میں سر ہلایا..

انھوں نے اسے سینے میں بھینچا.. مجھے پتہ ہے میری بیٹی بہت سمجھدار ہے... اب جاؤ آرام کرو...

جی.... گرینی... گڈ نائٹ..

وہ کہہ کر اپنے کمرے کی طرف آئی..

اللہ کرے.. جائنٹ سو گیا ہو..... وہ با آواز بلند بڑبڑاتی کمرے میں داخل ہوئی..

کہ اچانک یشب نے اس کی کلائی تھام کر اپنی طرف کھینچا

آج تو یہ جائنٹ اپنی فیری کے ساتھ سوئے گا..

سوہن بوکھلائی.. وہ میں....... میں آپ کو تو نہیں کہہ رہی تھی میں تو شیرو کو کہہ رہی تھی... سوہن نے بالکونی کی طرف دیکھا..

اگلے دن ہی یشب... شیرو کو وعدہ کے مطابق لے آیا تھا... اب اس نے احتیاط کے طور پر اسے بالکونی میں رکھا ہوا تھا

اچھااااا... میں نے سمجھا مجھے بولا... پر یاد آیا میں تو ٹیڈی بیئر ہوں.. وہ معنی خیز سا مسکراتا اس کا دلکش سراپا دل میں اتار رہا تھا..

دلکش اور زیان سے ہوئی تمھاری بات..

جی روز ہی ہوتی ہے تقریباً.. 

سوہن نے مختصر جواب دیا

پلیز.... .بازو ... چھوڑیں مجھے نیند آ رہی ہے... اس کی نظروں کی تپش سے گبھرا کر وہ بولی..

یشب نے نرمی سے اس کی کلائی چھوڑ دی....

فیری نہیں چڑیل ہو... یشب نے چھیڑا

سوہن کی صدمے سے آنکھیں پھٹیں...

واٹ..... میں چڑیل نظر آتی ہوں آپ کو..

.تو اور کیا... میرے دل کا سارا خون پی گئی ہو

میں گرینی کو بتاؤں گی آپ نے مجھے چڑیل کہا...

بتانا تو سہی... میں سزا دوں گا.

میں آپ سے نہیں ڈرتی.. وہ اطمینان سے بولی.

اچھاااا... وہ قریب آیا... سوہن بوکھلا کر ڈریسنگ روم میں بھاگ گئی.. وہ کھلکھلا کر ہنس پڑا

💖💕❤️💝💟💟💖💕❤️💝💟💟💟💟💟

اگلا دن کافی ہنگامہ خیز تھا.... گرینی لوگوں کے نکلتے نکلتے دس بج گئے تھے... یشب آفس چلا گیا تھا..

وہ سب چلے گئے تو وہ بے حد بور ہوئی.... کمرے میں آکر ٹی وی دیکھا.. پر کب تک موبائل پر گیمز بھی کھیلیں... پھر بے زار ہو گئی.. آخر اٹھی اور الماری میں سے ڈائری نکالی..

اب پتہ نہیں کیوں..پر. یہ ڈائری پڑھنے کا شغل فرمانا اس کا فیورٹ ترین مشغلہ بن چکا تھا..

ڈائری پڑھتے پڑھتے پھر سو گئی...

دروازے پر ہلکی سی ناک سے اس کی آنکھ کھلی... شام کے چار بج رہے تھے.. وہ جلدی سے اٹھی..

اب کون ہے.... اگر یشب ہوتے توڈور ناک نہ کرتے.. وہ دل ہی دل میں بولتی دروازے تک آئی..

کون ہے؟

میم دروازہ کھولیں..

اس نے دروازہ کھولا تو سامنے تیمور نظریں جھکائے ڈھیر سارے شاپنگ بیگز ہاتھوں میں لئے کھڑا تھا..

میم یہ سر نے بھیجا ہے سامان.... وہ سامنے سے ہٹی.. تیمور نے تھوڑا اندر آکر سامان رکھا.. اور فوراً نکلتا چلا گیا

اس نے الجھ کر اور تجسس سے بیگز دیکھے کہ فون کی میسج رنگ ہوئی.

اسے پتہ تھا کس کا میسج ہے... اس نے فوراً میسج کھول کر دیکھا..

Jaan_e_Yashab

 aj jb me ghr aon. To mjhy in me sy kisi aik dress me nzr ana..

سوہن مسکرائی... شاپنگ بیگ کھول کر دیکھے تو مختلف کلر کی فراک تھیں.... بڑی بڑی پیروں تک جاتی... ایک بوکس میں مختلف ڈیزائن کی پائلیں..... بہت سارے باکس تھے جن میں کچھ نا کچھ تھا..

او تو یہ بات ہے.... اس کی مسکراہٹ گہری ہوئی.. تو وہ پاگل دیوانہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں جینا چاہتا تھا..

ڈائری میں بارہا وہ اس طرح کے ڈریسز کا زکر پڑھ چکی تھی..

اس نے وائٹ کلر کی میکسی ٹائپ فراک کو چوز کیا... باقی کا سامان اپنی الماری میں رکھا..

بھوک لگی تھی لنچ بھی نہیں کیا.. کچن میں گئی.. کھانا گرم کیا اور کھایا..

پھر کمرے میں آئی.. فریش ہوئی.. وہ میکسی پہنی...بالوں کو یونہی کھلا چھوڑا.. ہلکی سی پنک گلوز لبوں پر لگائی.. ڈریس پہن تو لیا تھا پر عجیب بھی لگ رہا تھا اگلا اور پیچھے کا گلا کافی ڈیپ تھا..

کافی ٹائٹ بھی تھا.. جس سے اس کے جسم کی تمام رعنائیاں واضح ہو رہی تھیں..

وہ تو ابھی سے اس کی نظریں یاد کر کےسرخ ہوئی جا رہی تھی..اسی لئے دوپٹہ اپنے گرد اچھے سے لپیٹا..

انتظار... انتظار.. طویل ہی ہوتا جا رہا تھا.. وہ چھ بجے کی تیار تھی اور اب نو بج چکے تھے..بیڈ پر بیٹھی بچوں کی طرح پاؤں جھلا رہی تھی. 

اب وہ بیزار سی ہونے لگی کہ تبھی مخصوص گاڑی کا ہارن سنائی دیا.. دھڑکنیں منتشر ہوئیں..

ایک ایک پل بھاری ہو گیا..

دروازہ کھلا... وہ اندر آیا.. پہلے تو اس پری پیکر کو دیکھ کر مبہوت سا ہوا.. پھر گہری مسکراہٹ سے آگے بڑھا..

وہ بھی تو آج بلیک پینٹ کے اوپر وائٹ شرٹ پہنے ہوئے تھا..

مجھے جانے کیوں لگا کہ میری جان وائٹ پہنے گی.. See.  میں نے بھی وائٹ پہنا ہے..

یشب نے اپنی چوڑی ہتھیلی اس کے سامنے کی..

پلکوں کی جھالریں نیچے گرائے اس نے جھجھکتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام لیا..

وہ اسے لئے باہر آیانیچے لاؤنج سے ہو کر وہ ڈرائینگ روم میں آئے...

سوہن کو حیرت ہوئی.. پورا کمرہ وائٹ اور ریڈ گلابوں اور بلونز سے سجایا گیا تھا.. ٹیبل پر ڈنر لگایا گیا تھا... اور ساتھ میں اس کا فیورت آلمنڈ کیک بھی رکھا ہوا تھا.

گلابوں اور دوسرے پھولوں کے ڈھیر سارے بوکے   سجائے گئے تھے.. سوہن کے چہرے پر دبا دبا جوش تھا...

یشب نے دیکھا وہ خوش تھی..

جانِ یشب ...... میں اس سے بھی زیادہ ارینج کسی ہوٹل میں یا کہیں بھی کروا سکتا تھا پر میں نہیں چاہتا تھا اس روپ میں اس ڈریس میں جس میں صرف میں دیکھنا چاہتا ہوں تمھیں کوئی اور دیکھتا.. کسی کی بھی نظر مجھے ڈسٹرب کرتی....

سوہن نے اس کی سلگتی نگاہیں اپنے آر پار محسوس کیں تو اس کا دھیان بٹانے کو منہ پھلا کر بولی

آپ اتنی لیٹ کیوں آئے..میں تو کب سے ریڈی تھی....

اچھا..زہے نصیب کہ میری جان میرا ویٹ کر رہی تھی.... اس کے معنی خیز سا کہنے پر سوہن پھر خجل سی ہوئی اور نظریں جھکا گئی..

پھر اس سے نرمی سے باتیں کرتے ہوئے ڈنر کیا... اور پھر کیک کاٹا...

یہ کس خوشی میں... سوہن نے خوش ہوتے ہوئے کیک کھایا

ہماری پہلی آفیشل ڈیٹ کی خوشی میں..یشب کا جواب سن کر سوہن نے بلش کیا...

میری جان کو سیلفیز لینے کا بہت شوق ہے اپنے نیو موبائل میں نہیں لی..

نہیں....

کیوں؟

پتہ نہیں...

 چلو اب لیتے ہیں... یشب نے کہہ کر اس کا ہاتھ تھاما اور دونوں لان میں نکل آئے.... لان میں جھولے پر بیٹھ کر دونوں نے سیلفیز لیں...

اچانک سوہن کو یاد آیا..... مجھے ہارمونیکا سننا ہے..

واٹ................. یشب کو حیرت ہوئی...

میں نے کہا مجھے ہارمونیکا سنائیں..

تمھیں کیسے پتہ... سوہن.... وہ حیرت سے گنگ سا بولا

بس پتہ ہے.. آپ سنائیں... وہ ڈائری والی بات پی گئی

یشب اندر گیا ہارمونیکا اٹھا لیا پھر جھولے پر بیٹھ کر دھن بجائی

ملے ہو تم ہم کو... بڑے نصیبوں سے...

چرایا ہے میں نے..قسمت کی لکیروں سے....

سوہن کو بہت اچھی لگ رہی تھی وہ آواز وہ دھن اسے بجانے والا... پر ایک بات عجیب تھی.. وہ خاموش ہوا تو یشب کو ایک اور حیرت کا جھٹکا لگا

آپ نے ٹیون چینج کیوں کی... پہلے تو کوئی اور بجاتے تھے مجھے وہ سننی ہے... وہ اطمینان سے بولی

 یشب نے اس کی جانب غور سے دیکھا وہ فوراً نظریں جھکا گئی...

یشب آنکھیں بند کر کے اپنی پہلی دھن بجانے لگا.. وہ دبے قدموں اٹھی.. اور اس سے دور بھاگ پڑی... (خواب میں بھی تو ایسا ہی ہوتا تھا) .. یشب نے آنکھیں کھولیں.. وہ دور کھڑی کھلکھلائی.... یشب کے دل کو کچھ ہوا.. وہ اس کے پیچھے بھاگا.. اس نے پھر دوڑ لگا دی...

ہیر..... ہیر رک جاؤ...... میرے پاس آؤ.

نہیں...... نہیں...... آؤں گی...

وہ ابھی اپنی زندگی کے قیمتی ترین لمحات جی ہی رہے تھے کہ بجلی کڑکی.. موسم تو صبح سے ہی شدید ابر آلود تھا..

بجلی کڑکنے سے سوہن ڈر گئی.. ابھی وہ کچھ اور سوچتے کہ موسلا دھار بارش شروع ہوگئی. یشب نے سوہن کا ہاتھ تھاما اور اندر دوڑ لگا دی..

لاؤنج تک پہنچتے پہنچتے دونوں اچھے خاصے بھیگ چکے تھے.... وہ دونوں کمرے میں آئے...

سوہن نے دوپٹہ اتارا.. اور اسی دوپٹے سے خود سے پانی صاف کرنے لگی...

یشب نے شرٹ کے بٹن کھولتے ہوئے زرا سا مڑ کر دیکھا تو نظر پلٹنا بھول گئ.

اس کے ہوش اڑے تھے...... ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ سی ہوئی..

وائٹ فراک پہلے ہی ٹائٹ تھی اب گیلی ہو کر جسم سے اور بھی چپک گئ تھی.. بالوں سے گرتے پانی کے قطرے جو گلے اور گریباں میں گر رہے تھے... جنھیں دیکھ کر یشب کے حلق میں کانٹے سے اگنے لگے....

وہ لاپرواہ سی تھی.. اور اس کی یہی لاپروائی یشب کی جان لبوں پر لے آئی تھی..

یشب نے فوراً اپنا رخ اس کی جانب سے پھیرا..

سوہن... آواز میں سنجیدگی تھی.. وہ چونکی

جی............

اپنا ڈریس لو اور یہ جو دروازہ ہے اس کے پیچھے روم ہے.. جا کر چینج کرو اور سو جاؤ..

کدھر؟ سوہن کو حیرت ہوئی..

اس روم میں جا کر سو جاؤ... یشب پھر بولا

مگر..............

سوہن...... جاؤ

لیکن میں...............

سوہن.......... پلیز...

سوہن نے نم آنکھوں سے اپنا ڈریس الماری سے نکالا اور غصے سے وہاں سے چلی گئ..

یشب کا سانس اٹک گیا تھا... خود کو روکنا ننگی تلوار پر چلنے کے مترادف تھا... خود کو روکتا نہ تو کیا کرتا.. ابھی تو اس پر اعتبار کرنا شروع ہوئی تھی کیسے توڑ دیتا اس کا بھروسہ.. اگر وہ یہاں چند سیکنڈ بھی اور رکتی تو قیامت آ جاتی..

اسے بھیج تو دیا تھا پر اب خود بے چین تھا. کپڑے چینج کر کے ٹراؤزر اور ٹی شرٹ پہن کر بستر پر لیٹ گیا اب پچھتا رہا تھا.. یہ بھی نہیں سنا تھا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی تھی.. بستر پر پھر کانٹے اگ آئے تھے..

ادھر سوہن چینج کر کے ہلکی سی گھٹنوں تک آتی فراک اور ٹراؤزر پہن کر بستر میں بیٹھی جھلا رہی تھی..

ٹیڈی بیئر نے یہ بھی نہیں سنا تھا کہ اسے ایسی طوفانی راتوں اور بجلی کے کڑکنے سے کس قدر خوف آتا تھا. غصے سے بار بار دروازے کو گھور رہی تھی..کس قدر تحفظ کا احساس ہوتا تھا اسے صوفے پر ہی لیٹے دیکھ کر... 

بجلی چمکی کمفرٹر میں منہ دے لیا رات کے تقریباً بارہ بج چکے تھے... تنہائی، ڈر خوف طوفانی رات..... سوہن کی جان پر بنی ہوئی تھی..

پھر آخر نیند کی دیوی مہربان ہو ہی گئی

💖💝💕❤️💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

سوہن گہری نیند میں تھی جب غیر معمولی آہٹوں اور آوازوں پر اس کی آنکھ کھلی..

تنہائی کا خوف..بادلوں کی کڑک... طوفانی رات.... جان لیوا تھی... آج پتہ نہیں کیوں ٹیڈی بیئر نے اس کے ساتھ یہ سلوک کیا تھا..

آوازیں پھر ابھری اور شیطانیت اور  خباثت سے بھر پور  تھیں ..

جتنے بھی گھر میں مرد ہیں.... ان کو ختم کر دو... اور جتنی بھی  عورتیں ہیں ان کو اپنے قبضے میں ... آخر اتنی بڑی واردات کا کچھ تو انعام ملے.. اپنی رات رنگین بنا کر..

سوہن کی یہ مغلظات سن کر روح فنا ہوئی پوری جان سے لرز گئی... پورا وجود پسینے میں نہا گیا..

وہ خوف و دہشت سے بیڈ سے نیچے اتری ایک ہی جست لگا کر اس درمیانی دروازے تک پہنچی.. جس کے پار اس کا ظالم محافظ اس سے غافل ہوا بیٹھا تھا اس نے بجلی کی رفتار سے دروازہ کھول کر لاک کیا

وہ جو بیڈ پر تڑپ تڑپ کر سویا..... ابھی ابھی گہری نیند میں گیا تھا.

سوہن نے اسے نازک سے ہاتھوں سے جھنجھوڑ ہی ڈالا..

یش........ یشب.... اٹھیں... پلیز اٹھیں . وہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی.. یشب کی آنکھ کھلی اور اسے اس طرح ہراساں دیکھ کر نیند بھک سے اڑی

سوہن...... جان.... میری.. جان کیا ہوا وہ بھی گھبرا کر اٹھ کھڑا ہوا..کہ

سوہن جو اس پر جھکی ہوئی تھی سیدھی ہو کر سختی سے اس سے لپٹی اور اپنا چہرہ اس کے سینے میں چھپا لیا..

یشب نے اس کے گرد مضبوطی سے اپنے بازو حمائل کیے

کیا ہوا... جان

وہ...... وہ... بب.. باہر کوئی ہے... مم... میں نے خود... سنا.. وہ.... سب کو مم.... مارنے کی بات. کک.. کر رہے تھے.. اور.. اور... مم... مجھے... لے جائیں گے..

یشب کا سارا خون سمٹ کر چہرے پر آیا.ماتھے کیو تیری چڑھی.. آہٹیں تو اب اسے بھی سنائی دے رہی تھیں..اس نے فوراً فون اٹھایا اور چند ضروری میسجز کیے

کچھ نہیں ہوگا... میری جان... یشب نے اس کے کان میں سرگوشی کی.. تمھارے قریب سے تو میں مخالف سمت سے آتی ہوا نہ گزرنے دوں... یہ کون ہوتے ہیں..

 رکو..

یشب نے نرمی سے اسے خود سے الگ کیا اور الماری کی طرف بڑھا.. وہاں سیکرٹ کیبن سے گن نکالی..

سوہن نے گن دیکھی تو دہشت کے مارے پورا جسم ٹھنڈا پڑا گیا.. چہرہ پیلا زرد ہو گیا.. یشب گن لے کر دروازے کی طرف بڑھا کہ کمرے کے درمیان میں ہی سوہن نے بری طرح اس سے لپٹ کر اسے باہر جانے سے روک لیا . وہ سسک رہی تھی

نن..... نہیں... پلیز مت جائیں باہر... اگر..... آپ... کو کچھ. ہو گیا. تو..

وہ سسکتی اس کے سینے میں منہ دئیے اس کی شرٹ بری طرح مٹھیوں میں جکڑ کر توڑ توڑ کر لفظ ادا کر رہی تھی.

یشب نے بے یقینی سے اسے دیکھا.. اسے حیرت ہوئی.

لیکن پھر بولا.... سوہن جان... پلیز... بزدل نہیں ہوں میں..مجھے بزدل مت بناؤ....... دیکھنے دو مجھے باہر.

نن...... نہیں.. نہیں.. وہ اس کے سینے میں منہ دئے مسلسل نفی میں سر ہلا رہی تھی..

پھر پولیس کی گاڑیوں کے سائرن کی اور بھاری بوٹوں کی آوازیں سنائی دیں...

نور منزل کو چاروں اور سے گھیر لیا تھا... وہ جو کوئی بھی تھے شاید یشب شاہ آفندی کو جانتے نہیں تھے جنھوں نے اس کے گھر میں گھس کر اس کی جان کو ہراساں کرنے کی جرات کی تھی..

اب ان کا انجام بہت بھیانک ہونے والا تھا..

پھر فائرنگ کی دل دہلا دینے والی آوازیں سنائیں دی.. سوہن کی بچی کچھی جان بھی لرز گئی.. وہ تیورا کر گر پڑتی کہ یشب نے اسے اپنے مضبوط حصار میں لیتے ہوئے تسلی دی کہ وہ اس کے پاس ہے..

پھر یشب کا فون رنگ ہوا... اس نے سوہن کو اٹھا کر بیڈ پر لٹایا اور فون رسیو کیا..

یس سر.... چار لوگ تھے...... دو جہنم رسید کر دئے گئے ہیں.. دو حراست میں ہیں... آپ باہر آ کر تسلی کر لیں... پورا گھر کلئیر ہے... شاید رحیم سر کے سیاسی حریفوں کی کارستانی ہے..

یشب نے سوہن کی غیر ہوتی حالت دیکھی.. فون رکھا..

سوہن جان سب ٹھیک ہے....... وہ جو کوئی بھی تھے پکڑے جا چکے ہیں میں باہر دیکھ کر آتا ہوں...

وہ یشب کی شرٹ چھوڑنے کو تیار نہیں تھی.. پھر یشب نے نرمی سے اسے اشارہ کرتے ہوئے شرٹ چھڑائی اور باہر چلا گیا....

💖💖💝💝💕💕❤️❤️💟💟💟💟💟💟💟

 وہ کمرے میں آیا..دروازہ لاک کیا. سوہن  بیڈ پر بیٹھی بے چینی سے ہاتھوں کی انگلیاں چٹخا رہی تھی..

آدھی رات سے بھی زیادہ کا وقت ہو چکا تھا.. یشب کو دیکھ کر وہ پھر اس کی طرف لپکی.. اور اس کے سینے سے لگ کر پھر رو دی...

سب ٹھیک ہے... سوہن..... اس نے اس کی پیٹھ تھپتھپائی.. وہ لوگ سلاخوں کے پیچھے ہیں.. اب کوئی نہیں ہے گھر میں..سکیورٹی گارڈز باہر ہیں.. ڈرو مت میری جان..

یشب نے نرمی سے اسے خود سے الگ کیا. اور بیڈ پر بٹھایا.

چلو شاباش جلدی سے سو جاؤ... یہ کہہ کر وہ دروازے کی طرف بڑھا ہی تھا کہ سوہن نے تڑپ کر پھر اس کا بازو دبوچ لیا..

آ..آپ... آپ.. کہاں جا رہے ہیں..

دوسرے کمرے میں... وہ سنجیدہ سا بولا.. درمیان میں بس ایک ڈور ہی ہے............ میں جاگ رہا ہوں.. جان.. تم سو جاؤ

نہیں... آپ ادھر ہی سو جائیں...پلیز

کیوں...

مجھے ڈر لگ رہا ہے... وہ پھر سسکی...

اور مجھے اپنے آپ سے ڈر لگ رہا ہے.... بے تحاشا .. سوہن.. چھوٹی بچی ہو کیا... یار.... جو سمجھتی نہیں.. آج اگر میں یہاں رکا تو خود کو روک نہیں پاؤں گا..

وہ پھر اسے بیڈ تک لے کر آیا.... اور واپس مڑا

وہ بے بسی سے لب کاٹنے لگی کہ زور کی بجلی کڑکی اور سوہن کے رہے سہے اوسان بھی خطا ہوئے.

ایک دلخراش چیخ ماری اور کانوں پر ہاتھ رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی..

یشب بھاگ کر سوہن کے پاس آیا  اور کھینچ کر اسے سینے سے لگایا.. تواتر سے بہتے آنسو اپنے لبوں سے چننے لگا..

اششششششش... خاموش بلکل.. خاموش میں یہیں ہوں تمھارے پاس تمھارے قریب...

اس نے سوہن کو بیڈ پر لٹایا اور زرا فاصلے پر خود بھی اس کے پاس لیٹ گیا....سوہن کھسک کر پھر اس کے قریب ہوئی اور اس کے سینے میں منہ دے لیا..

یشب نے گہری سانس بھری... آخر کتنا روکتا خود کو... کتنا سہتا...

تڑپ کر اسے بانہوں کے حصار میں جکڑا... اس قدر قریب نرم و نازک گداز مہکتا وجود اسے مدہوش اور بے خود کر گیا..اس کے بالوں کی محصور کن خوشبو روح میں سمائی.

رگوں میں اس کا عشق اور طلب  خون بن کر دوڑا.. اس کی گردن پر جھکا اور اپنے دہکتے لب رکھے

اس کے ہاتھ اس کی نازک کمر پر شدت سے اپنا لمس چھوڑ رہے تھے.

سوہن نے آنکھیں سختی سے بند کیں... کمر پہ اپنی کھلتی زپ اور اس کی جسارتوں سے تڑپ کر اس نے یشب کی  کمر سے پکڑی شرٹ کو مٹھیوں میں جکڑا..

یشب نے اسے سیدھا کیا اور اس کے ہاتھ تکیے سے لگائے... اس کی سانسوں کو اپنی سانسوں میں الجھایا..

لمحے بے حد فسوں خیز تھے....

سوہن...... یشب نے جزبات سے بوجھل آواز سے اسے پکارا اور اپنا منہ اس کے بالوں میں چھپایا..

سوہن نے جواب نہیں دیا...

مجھے جانے دو........ یشب نے کہا.

سوہن نے پھر گردن نفی میں ہلائی..

یشب کو سکون آیا... اس کا مطلب وہ اس کی پیش قدمی قبول کر رہی تھی.. اسے اپنا آپ سونپ رہی تھی.. 

کالی طوفانی رات.... کڑکتی بجلی.. ایک طوفان باہر تھا اور ایک اندر آ چکا تھا..

🙈🙈💕❤️💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

 صبح یشب کی آنکھ کھلی تو بے حد پریشانی سے اٹھ بیٹھا.. کمرہ خالی تھا.

افففف.... یہ کیا کیا میں نے... اس کے ڈر اور خوف کا فائدہ اٹھایا... وہ بھی نہیں ہے.. اس نےبے چینی سے ادھر ادھر دیکھا... یقیناً کہیں چھپ کر رو رہی ہو گی.. چیخ چلا رہی ہوگی.

وہ تڑپ کر اٹھا... لاؤنج میں آیا.. کچن سے آوازیں آ رہی تھیں..

اووو......Not bad... . تو یہ بات ہے. ... وہ دروازے کی چوکھٹ پر ٹیک لگائے ہاتھ باندھے کھڑا دلچسپی سے سوہن کو دیکھ رہا تھا جو اس کی لائی فروزی فراک میں فریش سی کھڑی میگی سے یشب کا اور اپنا ناشتہ بنوا رہی تھی..

تو محترمہ بھی عشقِ آتش میں جل رہی ہیں..اسے سوہن کی خود سپردگی کا عالم یاد آیا  تو روح تک میں سکون پھیل گیا..

ہممم محبت ہے... پر اظہار نہیں ہے. پر اسے اپنی جانم سے باتیں کنفیس کروانی آتی تھیں .. وہ دل میں سوچ کر مسکرائے جا رہا تھا..

سوہن مڑی... اسے اپنی جانب مسکراتا دیکھ کر سٹپٹا گئی... جلدی سے میگی کو دیکھا.. وہ کام میں مصروف تھی...

پلکوں کی جھالریں گرائے وہ بولی..

آپ فریش ہو جائیں... ناشتہ تیار ہے...

اوکے.. وہ کہتا مسکراتا کمرے میں آیا.. کپڑوں کے لیے الماری کھولی.. تو چونک گیا.. ڈائری کدھر گئی.. مڑ کر دیکھا سوہن کے تکیے کے نیچے سے نظر آئی..

بیڈ کے پاس آیا.. ڈائری کھولی.. مسکراہٹ گہری ہوئی.. اوو تو یہ بات ہے... سکیچ دیکھا. جس پر مارکر سے اس نے تل بنا دیا تھا اور ہیر کہ آگے سوہن یشب آفندی لکھ کر نام  مکمل کر دیا تھا..

اس نے گہری سی سانس لے کر سکون اپنے اندر اتارا.. اور آج وہ اس نام کی طرح خود بھی مکمل ہو گئے تھے.

❤️💖💝💕💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

رات وہ آفس سے گھر آیا تو وہ صوفے پر بیٹھی تلاوت کر رہی تھی...  وہ وہیں اس کے پاس صوفے پر بیٹھا  ٹیک لگائے آنکھیں موند گیا..

کچھ دیر بعد اپنے اوپر ٹھنڈی سی ہوا محسوس ہوئی تو آنکھیں کھولیں.. وہ اس پر دم کر رہی تھی..

وہ مسکرایا...

آپ فریش ہو جائیں میں کھانا لگاتی ہوں...

 کیا بنا ہے؟

بریانی،  مٹر قیمہ اور میں نے پاستا بنایا ہے.. آپ کے لئیے.

وہ شرارت بھرے لہجے میں بولا.. پر مجھے تو رات والی ڈش کھانی ہے...

سوہن کے طوطے آڑے.. چہرہ لال ٹماٹر ہو گیا.. جلدی سے اٹھی دروازے کی طرف  بھاگتی نروٹھے پن سے بولی.

قسم سے بہت خراب ہیں آپ..

... ہاہاہا ہاہاہا یشب کا قہقہہ بے ساختہ تھا.

ڈنر کے بعد وہ کمرے میں آئے..... یشب آ کر بیڈ پر براجمان ہو گیا.... سوہن خواہ مخواہ الماری میں منہ دئے کوئی نادیدہ چیز ڈھونڈنے لگی...

سوہن... یشب نے گھمبیر سی آواز میں پکارا...

جی.......

ادھر آؤ... میرے پاس.. یشب نے اپنی چوڑی ہتھیلی اس کے سامنے پھیلائی. اس نے جھجھکتے ہوئے اپنا نازک ہاتھ یشب کے ہاتھ میں تھمایا.

یشب نے اسے اپنے قریب بٹھایا.. کیا ڈھونڈ رہی ہو..

کچھ نہیں......... سوہن نے انگلیاں چٹخائیں

یشب نے لائٹ آف  کی اور سائیڈ لیمپ جلایا..

ادھر آؤ.. سو جاؤ..... یشب نے اسے  قریب لٹا کر اپنے حصار میں لیا.

سوہن....... یشب نے بوجھل سی آواز میں پھر پکارا..

جج......جی...وہ بمشکل بول پائی

I Love you so much........... میری زندگی

یشب نے بول کر انتظار کیا.. آخر اس کی سماعتوں کو وہ دلفریب آواز سنائی دی.

یش......... یشب...

جی جانِ یشب...

وہ...... میں..... I........

ہممم بولو میری جان..

وہ........مم..... . میں... بھی... یہ بول کر اس نے اپنا چہرہ مضبوطی سے اس کے سینے میں چھپا لیا..

وہ گہرا سا مسکرایا..

This is not fair..... Honey

جیسے میں نے بولا مجھے answer بھی ایسے ہی چاہیے.. میں بھی کیا... مجھے سمجھ نہیں آئی.. اس نے معصومیت سے کہتے اس کا چہرہ اپنے سامنے کرنے کی کوشش کی..

لیکن سوہن ٹس سے مس نہ ہوئی.

یشب کو ہنسی آئی... وہ ہلکے سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا.. تھوڑی دیر بعد ہی سوہن کی بھاری ہوتی سانسوں کی آواز آئی تو وہ بھی. سکون سے آنکھیں موندے سو گیا

💝❤️💖💕💟💝❤️💖💕💟💟💟💟💟

چار دن بعد گرینی لوگ بھی آ گئے... گرینی ، دعا اور شزا تو سوہن کے الوہی اور نکھرتے روپ کو دیکھ کر کھو گئے.. یشب اور سوہن  کے چہرے پر الگ ہی سکون... اور خوشی تھی...

گرینی نے سکھ کا سانس لیا..یعنی دونوں نے اپنے رشتے کی خوشگوار شروعات کر لی تھی...

💝❤️💖💕💟💟💟💟💟💟💟💟

سوہن آج کامران ہاؤس آئی ہوئی تھی...

تین ماہ ہو گئے تھے. شادی کو.... یہ تین ماہ یشب اور سوہن نے ایک دوسرے کی سنگت اور قربت میں کیسے گزارے پتہ ہی نا چلا...

وہ آفس میں بیٹھا.... کسی ضروری فائل پر کام کر رہا تھا.. آج اسے زیان کے کہنے پر فائزہ بیگم کے پاس چھوڑ کر آیا تھا... واپسی پر لینے جانا تھا..

وہ اپنے کام میں مصروف سا تھا.. جب فون رنگ ہوا... نمبر دیکھا تو ماتھے پر بل پڑ گئے.

ایک تو ان کو چین نہیں... وہ بڑبڑایا.. فون یس کر کے کان کو لگایا..تو دا جی کی سرسراتی آواز کانوں سے ٹکرائی.

کیوں... بیٹا جی.. بڑی ہواؤں میں اڑ رہے ہو... تم کیا سمجھتے ہو ہم انجان ہیں... سب خبر ہے ہمیں.. اس بغاوت اور گستاخی کا کیا مطلب سمجھوں میں؟

دا جی آپ کیا بول رہے ہیں مجھے بلکل سمجھ نہیں آ رہی.. یشب نے جان بوجھ کر  جان چھڑانے کو کہا....

اچھا میں سمجھاتا ہوں... دا جی نے دانت پیس کے کہا.. تمھاری جرات کیسے ہوئی... خاندان سے باہر شادی کرنے کی......

جیسے آپ کے بیٹے کو ہوئی تھی...وہ نڈر سا بولا

میرے بیٹے کی پہلی خاندانی بیوی نہیں تھی... یشب شاہ.. میں عفان کو کیا جواب دوں..

آفندیز رکھ لیتے ہیں جی بہلانے کا سامان.. تم اس معاملے میں بھی خود پسند ہو. بازار  سے خریدنے کے بجائے خاندان کی پاک صاف لڑکی لے آئے... پر اسے اپنے گلے کا ڈھول مت بناؤ.. میں آ رہا ہوں شہر اس سے پہلے پہلے اس چھوکری سے جان چھڑا لینا ورنہ اچھا نہیں ہوگا...

یشب کا دل کیا ان کے اتنے گھٹیا الفاظ پر کچھ کر گزرے... پر ضبط سے بولا

تو پھر آپ بھی سنیں داجی... وہ میری بیوی ہے.. میری زندگی میری محبت.. آپ کو یہ تو پتہ چلا کہ میں نے شادی کی ہے.. میرے پاگل پن کا نہیں پتہ چلا آپ کو.. میں مر جاؤں گا پر اسے خود سے الگ نہیں ہونے دوں گا..

تو پھر دیکھتے جاؤ یشب شاہ.. اب بھی وہ اپنی ماں کی طرف ہے ناں....... اسے کیسے تمھاری زندگی سے نکال کر پھینکتا ہوں..

یشب نے موبائل سامنے دیوار میں دے مارا........

💝❤️💖💕💟💟💟💟💟💟💟💟💟

سوہن فائزہ بیگم کی گود میں منہ دیئے لیٹی تھی......رات کے آٹھ بج چکے تھے.... سوہن کی طبیعت بہت عجیب ہو رہی تھی...

جب مخصوص کلون کی خوشبو آس پاس مہکی...

اسلام و علیکم.. یشب کی بھاری آواز سنائی دی 

وعلیکم السلام... بیٹا بہت جلد نہیں آ گئے... فائزہ نے چھیڑا وہ ہلکا سا مسکرایا...

آج اس کے چہرے پر غیر معمولی سنجیدگی تھی... سوہن نے نوٹ کیا...

بس آنٹی... کام ختم ہوا تو آفس سے جلد اٹھ آیا....

چلو ٹھیک ہے یہ تو تیار ہے... کب سے تمھاری راہ دیکھ رہی ہے..سوہن نے فائزہ بیگم کی طرح خفت سے دیکھا تو وہ ہنس دیں...

ان کے گلے مل کر سوہن یشب کے ہمراہی میں باہر آئی... گاڑی کی طرف آئی ہی تھی کے نگاہوں کے سامنے دنیا گھوم گئی... وہ لڑکھڑا کر گر پڑتی کے یشب نے بوکھلا کر اسے سنبھالا

سوہن...... کیا ہوا.. طبیعت ٹھیک ہے نا تمھاری

جی ٹھیک ہوں میں... وہ نقاہت آمیز لہجے میں بولی... بس تھکاوٹ سی ہے گھر جا کر آرام کروں گی تو ٹھیک ہو جاؤں گی... سوہن نے اسے تسلی دی..

یشب نے اسے کمر سے تھام کر گاڑی میں بٹھایا... اور خود فرنٹ سیٹ پر آ کر بیٹھ گیا..

آپ کچھ پریشان نظر آ رہے ہیں... سوہن نے کہا. 

نہیں... ہنی بلکل بھی نہیں...

گھر پہنچے تو گرینی، شزا، اور دعا ڈنر پر ان کا ویٹ کر رہیں تھیں... گرینڈ پا بھی آ گئے...

سب ڈنر کر رہے تھے..... سوہن بے زار سی منہ بنائے بیٹھی. تھی.. یشب نے ٹوکا..

سوہن.... پہلے تھکاوٹ ہو رہی ہے... اب کھانا بھی سہی سے نہیں کھا رہی...سہی طرح کھانا کھاؤ.. یشب نے اس کی پلیٹ میں اور  چاول ڈالے جن سے وہ پہلے ہی ہاکی کھیل رہی تھی..

یقین کریں میرا بلکل بھی دل نہیں چاہ رہا کھانے کو.. وہ روہانسی سی ہوئی. ...... یشب کھانا کھا چکا تو اس نے گریند پا کو اشارہ کیا..

ہنی مجھے گریند پا سے بزنس کے سلسلے میں ضروری بات کرنی ہے.. یہ finish کر کے اٹھنا ہے تم نے  یہاں سے.. یشب نے سنجیدگی سے کہا اور گرینڈ پا کے ساتھ سٹڈی میں چلا گیا..

سوہن نے برا سا منہ بنایا... پھر کچھ سوچ کر فریزر کی طرف گئی... جب واپس آئی تو اس کے ہاتھ میں اچار کا جار تھا اور آنکھوں میں ایک چمک سی.. پھر اس نے دال چاول کافی سارے اچار کے ساتھ چٹخارے لے کر کھائے.. گرینی نے معنی خیز نگاہوں سے دعا کی طرف دیکھا.

کچھ دن سے وہ سوہن کی گری گری طبیعت اور چڑچڑا پن سا نوٹ کر رہی تھیں... پر خونی حویلی کی داستان کی وجہ سے بے یقینی سی بے یقینی تھی...

دعا بھی سوہن کو دیکھ رہی تھی.. جو اب اچار میں سے صرف کیری کی پھانک مزے سے کھا رہی تھی..

وہ بھی حیرت سے گنگ سی تھی.. اور حقیقت بھی یہی تھی کہ بھلا خونی حویلی کے کالے سائے اس معصوم تک کیسے پہنچ سکتے تھے.. وہ تو فرشتوں جیسی پاک اور معصوم تھی.

اس نے سر اٹھا کر دیکھا تو کنفیوز سی ہو گئی...

وہ گرینی پتہ نہیں کیوں مجھے اچار بہت اچھا لگ رہا ہے... اس نے معصومیت سے کہا

گرینی ہنسی.. کوئی بات نہیں بیٹا... اور اٹھ کر اس کا ماتھا چوما.

جاؤ بیٹا اپنے کمرے میں آرام کرو.. طبیعت ٹھیک نہیں تمھاری..

جی.. وہ کہہ کر کمرے میں آ گئی.. کافی دیر انتظار کرنے کے بعد یشب لال انگارہ آنکھیں لئے کمرے میں داخل ہوا..

وہ پریشان سی قریب آئی

کیا بات ہے... خیریت ہے... آپ کو کیا ہوا...وہ گھبرایی سی قریب آئی.. یشب نے تڑپ کر اس کو خود میں بھینچا.. گرفت بہت سخت تھی..

سوہن کو تکلیف ہوئی...

یش....... یشب.... مجھے درد ہو رہا ہے..... سوہن نے گھٹی سی آواز میں کہا.. یشب نے اچانک اسے چھوڑا... اور دانتوں تلے لب کچل کر واش روم چلا گیا...

سوہن بہت الجھ گئی... صبح سے وہ اسے ڈسٹرب سا لگ رہا تھا....

وہ کافی دیر بعد باہر آیا... شاید خود کو ریلیکس کرنے کے لیے کافی دیر تک شاور کے نیچے رہا ہوگا...

ہنی... اب تک کیوں بیٹھی ہو ... چلو لیٹو

سوہن نے شکایتی نظروں سے اسے دیکھا... اپنا عادی بنا کر اب وہ اسے کہہ رہا تھا کہ اس کے بغیر سو جائے...اس کی شکایتی نظریں دیکھ کر 

وہ قریب آیا... بیڈ پر لیٹ کر اسے حصار میں لیا...

سو جاؤ ہنی..... اس نے دھیمی سی سرگوشی کی..

آپ کو کیا...

ششششش. یشب نے اس کے لبوں پر انگلی رکھی.. سو جاؤ

اور پھر وہ خاموشی سے سو گئی.. جبکہ یشب کی نیندیں داجی نے حرام کر رکھی تھی.. اب بھی رحیم ملک نے انھیں سمجھانے کی بہت کوشش کی.. پر ان کی وہی رٹ تھی. وہ کسی طور نہیں مان رہے تھے اور بار بار اسے سوہن کے حوالے سے دھمکیاں دے رہے تھے..

یشب نے نفرت سے دانت بھینچے.اور آخر سوہن کی قربت میں اس نے ہر ڈر کو سر سے جھٹکا اور سکون سے سو گیا....

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

اگلی صبح معمول کے مطابق وہ ناشتہ کر کے آفس چلا گیا.. دل بے حد پریشان تھا کسی انہونی کے ہونے کا ڈر بار بار ستا رہا تھا..

سوہن گرینی کے کمرے میں ان کی گود میں سر دئے لیٹی تھی.. یشب نے ناشتے میں زبردستی جو ایک دو بریڈ کے سلائس کھلائے تھے.. ان سے سخت قسم کا دل متلا رہا تھا..

آخر وہ ایک زبردست قسم کی ابکائی لے کر اٹھی... واش روم بھاگی.. دعا جو اسے ہی دیکھنے آ رہی تھی ایک دم گبھرائی..

کیا ہوا گرینی.....

سوہن کی طبیعت زیادہ بگڑ رہی ہے.. اسے چیک اپ کے لئے لے کر جانا پڑے گا.. یہ اب تک باہر کیوں نہیں آئی.. گرینی نے پریشانی سے کہا

دعا نے جا کر دیکھا تو اوسان خطا ہوئے..

گرینی... دیکھیں. سوہن بے ہوش ہو گئی ہے.. وہ دونوں اسے  اٹھا کر بیڈ تک لائیں... گرینی نے اپنی فیملی ڈاکٹر کو فون کیا...

ان کی گبھرائی ہوئی سی آواز سے وہ پانچ منٹ میں ہی نور منزل چلی آئیں...

انھوں نے تفصیلی چیک اپ کیا.. اور گہرا سا مسکرا دیں..

مبارک ہو ثروت آنٹی.. آپ کے نواسے کی بیگم پریگننٹ ہیں...

گرینی اور دعا بے حد خوش ہوئیں.. خوشی سے ایک دوسرے کو گلے سے لگایا... سوہن جو کہ ہوش میں آ چکی تھی.. اب بھی نقاہت محسوس کر رہی تھی..

کمزور ہے بہت... بہت زیادہ خیال رکھنا ہوگا آپ کو اس چھوٹی سی گڑیا کا...ابھی وقتی طور پر میں میڈیسن دے رہی ہوں.. پھر ہوسپیٹل آ کر تفصیلی چیک اپ کروائیے گا..

بس اب آرام کرے یہ..

گرینی نے ڈاکٹر کا شکریہ ادا کیا اور انھیں رخصت کر کے سوہن کے سرہانے آ کر بیٹھ گئیں.. دعا بھی پر جوش سی وہیں بیٹھی تھی..

میگی جوس دے کر گئ تو دعا نے اسے تکیہ کے سہارے اٹھ کر بٹھایا...

چندا یہ جوس پیو اور سارا فنش کرو.. دعا نے اس کے لبوں کے ساتھ جوس لگایا جو اس نے بمشکل آدھا پی کر بے زاری سے منہ پیچھے کر لیا..

گرینی مجھے نہیں پینا.. وہ کڑوے کڑوے منہ بنا رہی تھی.. گرینی مجھے کیا ہوا ہے.. ڈاکٹر نے کیا کہا ہے.. وہ اپنی اس حالت سے جھنجھلائی ہوئی سی تھی..

گرینی نے اس کا منہ چوما ہے.. میری بچی میرا پگلا بیٹا پاپا بننے والا ہے...

سوہن کی دونوں آنکھیں تحیر سے کھلیں اور وہ اٹھ کر بیٹھ گئی..

ہیں... گرینی کب ہوا یہ... کیسے... انھوں نے مجھے تو نہیں بتایا..

دعا اور گرینی تو ہنس ہنس کر بے حال ہی ہو گئیں اس کی بونگیوں سے

گڑیا وہ تو تم اسے بتاؤ گی کہ تم مما بننے والی ہو... تو پھر ہی تو اسے پتا چلے گا کہ وہ پاپا بننے والا ہے....

اب سوہن کا تمام بات سمجھ کر چہرہ لال ٹماٹر ہوا تھا وہ دونوں ہاتھوں سے معصومیت سے اپنا چہرہ چھپا گئی جیسے یشب شاہ دیکھ رہا ہو...

اس نے اپنا منہ گرینی کی گود میں چھپایا.... میں نہیں بتاؤں گی ان کو گرینی آپ بتا دینا پلیززز.. و روہانسی ہوئی

.. نہیں بابا.. میں تو نہیں جس نے یہ اتنی بڑی  خوشی دینی ہے اسے وہی بتائے..

دعا آپ بتا دینا... پلیزز

کیوں بھئی... تم ہی بتانا... میں تو نہیں بتا رہی بلکل بھی.. دعا نے ہری جھنڈی دکھائی...

وہ جھلا کر کمبل میں منہ دئیے لیٹ گئی

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

رات کو جب ڈنر کرنے کے بعد وہ کمرے میں آئے تو وہ بے چینی سے بیڈ پر بیٹھی انگلیاں چٹخا رہی تھی..

یشب کسی گہری سوچ میں تھا.. اس کے ہاتھوں کے طوطے اڑے ہوئے تھے... داجی اسکے پاپا چچا ان کا خر دماغ بیٹا اور سارے بھائی ضد بازی میں آج ہی سب یہاں آئے ہوئے تھے اور فارم ہاؤس میں رکے تھے... صبح داجی نے اسے اور رحیم ملک کو فارم ہاؤس بلایا تھا اور دھمکی بھی دی تھی کہ اگر وہ نا آئے تو وہ خود نور منزل آ جائیں گے...

یہ بلکل ٹھیک نہیں ہو رہا تھا... یشب کی سوہن کے حوالے سے جان پر بنی ہوئی تھی.. وہ اپنوں کے لئے اپنوں سے ہی کیسے لڑ سکتا تھا.. بہت پریشان تھا

اور اس پریشانی میں اپنی جانم کی انگلیاں چٹخانا بھی اگنور کر چکا تھا جنہیں دیکھ کر ہمیشہ اسے پتہ چل جاتا تھا کہ وہ اس سے کچھ کہنا چاہتی ہے.

وہ غائب دماغی سے ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن کر بیڈ تک آیا..

بیڈ پر بیٹھا..

سوہن کھسک کر قریب ہوئی...

یش...... یشب......وہ جھجھکی..

ہوں........

مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے....

کہو میری جان......

یشب..... وہ... آپ..... میں ....وہ بری طرح دوپٹہ سے کھیلتی کنفیوز ہو رہی تھی.

یشب کا فون رنگ ہوا... وہ فون کی طرف متوجہ ہوا.. رگیں تن گئیں آنکھیں لال سرخ ہو گئیں..

سوہن...... میری جان.... تم سو جاؤ مجھے گرینڈ پا سے ضروری بات کرنی ہے... یشب نے اس کے ماتھے پر نرمی سے بوسہ لیا

مگر مجھے.......

سوہن....... سو جاؤ

لیکن........

شششش.. بس لیٹ جاؤ اور آرام کرو...اس نے اسے لٹا کر اوپر کمفرٹر دیا

یشب ایک جھٹکے سے اٹھا اور باہر نکلتا چا گیا...

سوہن اٹھی... اور رو دی.... کچھ یوں بھی طبیعت بوجھل تھی.. کچھ یشب کا رویہ سمجھ سے بالاتر تھا..

یہ مجھے اگنور کیوں کر رہے ہیں.. مجھ سے ناراض تو نہیں... اسے نئی فکریں لاحق ہوئیں.. آخر رو رو کر نیند کی وادی مہربان ہو ہی گئی...

یشب کمرے میں آیا تو بیڈ پر لیٹا... سوہن کو دیکھا تو چونک گیا.. مٹے مٹے آنسوؤں کے نشان اب بھی چہرے پر موجود تھے.. اس نے لب بھینچے.. سوہن کے قریب آیا اسے بے حد احتیاط سے اپنے بازوؤں کے حصار میں لیا. اور سینے میں بھینچ لیا..

میری جان تمھارے لیے.. تمھاری جان کی حفاظت کے لیے ہی یہ دیوانہ بن آب مچھلی کی طرح تڑپتا پھر رہا ہے.. یشب کی آنکھ سے ایک باغی سا آنسو نکلا اور سوہن کے بالوں میں جزب ہو گیا.....

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

صبح یشب آفس نہیں گیا... رحیم بھی پریشان سے تھے... گرینی نے کمرے میں جا کر ان کی پریشانی کا سبب پوچھا تو انھوں نے سب بتا دیا....

گرینی بھی بے حد پریشان ہوئیں..

شبیر شاہ آفندی کا دماغ خراب ہو گیا ہے... پورے خاندان کے دماغ میں گند بھرا ہے جو اتنی معصوم سی بچی کو عیاشی کا سامان اور اس طرح کے گندے لفظوں سے نواز رہے ہیں.. یہ جانے بغیر کہ اس کی کوکھ میں انھی کا ہی وارث پل رہا ہے..

کیا..... رحیم نے حیرت اور سر خوشی میں کہا

ثروت ابھی جو آپ نے کہا...... کیا میں نے سہی سنا

جی ہاں..... رحیم ہمارا یشب پاپا بننے والا ہے...

اوہ یہ تو بہت خوشی کی بات ہے.. شبیر شاہ آفندی کو پتا چلا تو وہ خوشی سے جانے کیا کر بیٹھے.. رحیم بے حد خوش ہوئے...یشب کو پتا ہے..

نہیں میرا خیال وہ پگلی اسے بتا ہی نہیں پائی..

اتنے میں یشب ہلکی سی ناک کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا... چہرہ خطرناک حد تک سنجیدہ تھا

چلیں گرینڈ پا... ثروت کچھ بولنے لگی تو انھوں نے اشارے سے خاموش کرا دیا...

کہ سب ٹھیک ہونے کہ بعد اسے یہ خوشخبری سنائی جائے.

ثروت خاموش ہو گئی.. وہ دونوں فارم ہاؤس کے لئے نکلے.

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

یشب اور رحیم ملک گھر سے نکلے تو گرینی نے دعا کو بلا کر تمام صورتحال سے آگاہ کیا.

اور اسے اس کے باپ کی شرط بتائی...

دعا بے حد پریشان ہوئی.... رحیم کہہ کر گئے تھے کہ سوہن کا خیال اب انھیں رکھنا ہے. ان کی ہوائیاں تو تب اڑیں جب نور منزل میں عفان شاہ اور یشب کے بھائی دلاور شاہ کو  داخل ہوتے دیکھا... باہر ان کے ڈھیر سارے آدمی سیکیورٹی گارڈز اور تیمور پر حاوی ہو گئے تھے..

وہ لاؤنج میں داخل ہوئے...

ثروت نے تحمل سے انھیں بیٹھنے کا اشارہ کیا..

بیٹا بیٹھ جاؤ.. معاملات غصے سے نہیں... بات چیت سے بھی حل کیے جا سکتے ہیں..

اب بات چیت کرنے کو بچا کیا ہے.. آپ کے نواسے نے میری بیٹی کی زندگی برباد کر دی.. اور آپ بیٹھی تماشہ دیکھتی رہیں... آپ کی اپنی بیٹی ہوتی تو تب دیکھتا.. عفان نہایت بدتمیزی سے کہتے ان کے سامنے صوفے پر فرعونیت لئے ہوئے بیٹھ گئے

بابا پلیز... گرینی سے بد تمیزی نا کریں یہ سب میری مرضی سے ہوا ہے...

تمھارا تو دماغ خراب ہو گیا ہے... تعویذ دھاگے کیے ہوں گے اس نے تم پر اور یشب پر... جو تم دونوں کا دماغ گھوم گیا ہے... پر میں یہ نہیں ہونے دوں گا میں اسے تمھارے راستے سے ہٹا کر دم لوں گا...

کیا ملے گا آپ کو ایک معصوم کی جان لے کر... بابا چلیں جائیں یہاں سے میری زندگی سے... میں ان دونوں کو خوش دیکھ کر خوش ہوں... دعا دھاڑی.

عفان نے حیرت سے اپنی اس بیٹی کو دیکھا جو ان کے سامنے اونچی آواز میں بولنا تو دور کی بات کبھی نظر اٹھا کر دیکھا بھی نہیں تھا.. اور آج...

وہ غصے سے چنگھاڑے

اس دو ٹکے کی چھوکری کے لئے اپنے باپ سے زبان چلا رہی ہے. بڑی دیکھی ہیں ایسی معصوم جو پیسے کے لئے امیر زادوں کو اپنے دام میں پھنساتی ہیں.. انھوں نے تمسخرانہ کہا..وہ راستے سے ہٹے گی... تو تم جب اپنے شوہر کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزارو گی.. دعائیں دو گی اپنے باپ کو...

میں لعنت بھیجتی ہوں ایسی خوشیوں پر... جن کی بنیاد کسی معصوم کی قبر پر کھڑی کی جائے... بابا کان کھول کر سن لے میری لاش پر سے گزر کر آپ کو اس تک پہنچنا ہو گا..

یہ کہہ کر وہ بھاگی.. سوہن کے کمرے میں داخل ہوئی.. کھڑکیاں دروازے اچھے سے لاک کیے...

سوہن جو طبیعت خراب ہونے کے باعث بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی.. زہرہ آپ کیا ہوا؟ کی گردان کرتی رہی پر دعا نے کچھ بھی سنے بغیر 

سوہن کو کمرے کے واش روم میں لاک کر دیا

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

وہ فارم ہاؤس داخل ہوئے تو  داجی سے انھیں پتہ چلا کہ وہ بری طرح ٹریپ کیے گئے ہیں اور اس وقت گھر میں عفان اور اس کے سب سے بڑے بھائی دلاور اسلحہ سمیت موجود ہیں..

داجی نے یشب اور رحیم کی کوئی بھی بات سنے بغیر اس کے سامنے طلاق کے پیپر رکھ دیے

رحیم نے پھر بولنے کی کوشش کی.. تو داجی نے بری طرح انھیں جھڑک دیا

آپ تو خاموش ہی ہو جائیں تو بہتر ہے یہ سب کچھ آپ کی شہہ پر ہوا ہے.. اب مجھے اپنے طریقے سے یہ سب ہینڈل کرنے دیں.. تو بہتر ہے.

بھاڑ میں جاؤ...رحیم ملک غصے سے تلملائے اور خاموش ہو گئے.(دل میں بولے..ہونہہ. خونی حویلی کے بےوقوف سربراہ کرو اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے ہونے والے وارث کی زندگی برباد.. بھلا تم لوگوں کو کہاں کوئی خوشی  راس آ سکتی ہے...)

برخوردار... جلدی کرو فیصلہ... ٹائم نہیں میرے پاس... داجی نے لاپرواہی سے گھڑی دیکھتے ہوئے پوتے کا دھواں دھواں چہرہ دیکھا...

رحیم ملک نے بے بسی سے پہلو بدلہ... یشب نے شعلہ بار نگاہوں سے باپ اور بھائیوں کو دیکھا.جو سنجیدہ سے  بے بس بیٹھے تھے.. کوئی اس کے حق میں نہیں بولا تھا..کہ پھر دا جی کی کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ انڈیلتی  آواز آئی

آخر ہو تو اسی خاندان کا خون.... تین  مہینے تو بڑے ہیں یار عیاشی کرنے کے لئے .... آفندیز کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا.. پر اب اس طلاق نامے پر سائن کر کے اس عیاشی کے سامان کو وہیں پھینک دو جہاں سے اٹھا کر لائے تھے.. نہیں تو مجھے راستہ صاف کرنے کے اور طریقے بھی آتے ہیں. عفان کو صرف میرے اشارے کا انتظار ہے..اپنی ضد میں کیوں مجھ سے ایک چیونٹی جتنی معصوم جان ضائع کرواتے ہو...

او... رئیلی... آپ کو فرق پڑے گا ایک معصوم جان ضائع کرنے کا.. اب تک تو عادی ہو جانا چاہیے تھا آپ کو.. یشب غرایا

شٹ اپ... داجی دھاڑے.... اس معمولی سی چھوکری کے لیے اپنے دادا سے زبان لڑا رہا ہے.... جلدی فیصلہ کر طلاق یا موت

یشب کی آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا..

کیا آپ جانتے ہیں.. یہ کر کے آپ اپنے پوتے کو بھی کھو دیں گے..

اپنی دل پسند چیز کھونے پر وقتی دھچکا لگتا ہے.. پھر مرد خود ہی سنبھل جاتا ہے.. داجی نے ہوا میں بات اڑائی..

یشب کا فون رنگ ہوا... دعا کی کال تھی اس کی جان لبوں پر آئی..

سپیکر پر ڈال کر بات کر.. داجی نے نیا حکم صادر کیا

یشب کے اعصاب چٹخ رہے تھے.. رگیں پھٹنے والی ہوئیں.. اس کے غصے سے پورا آفندی خاندان خائف تھا پر آج اس کی کمزوری ان کے ہاتھ لگ چکی تھی

وہ بے بس تھا.. فون آن کر کے سپیکر پر ڈالا.. یشب کی روح فنا ہوئی

فون میں سے اس کی زندگی اس کی سوہن کی دل دہلا دینے والی دردناک چیخیں گونج رہی تھیں.. دعا بے تحاشا رو رہی تھی

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

دعا جو بے چین سی ادھر ادھر ٹہل رہی تھی... اسے سوہن کی دبی دبی چیخوں کی آواز سنائی دی. وہ لپک کر گئی اور واش روم کا دروازہ کھولا..

سوہن پیٹ پر دونوں ہاتھ رکھے دوہری ہو رہی تھی اور سسک رہی تھی..

سوہن.. گڑیا.. کیا ہوا.. دعا اسے بمشکل باہر لائی بیڈ پر لٹایا اور اس کا چہرہ تھپتھپایا..

زہ.... رہ....... آپی.... درد...... بہت.... ہوس.... ہوسپیٹل.. توڑ توڑ کر لفظ ادا کرتی..وہ بیڈ شیٹ مٹھیوں میں جکڑے تڑپ رہی تھی..

دعا کو  سمجھ آئی تو روح فنا ہوئی.... بوکھلا کر یشب کو کال ملائی..

یشب نے کال رسیو کی... سوہن کی چیخیں نور منزل میں گونج اٹھی.

ادھر یشب کی کسی انہونی ہونے کے احساس سے زبان تالو سے چپک گئی.. آخر بے تحاشا روتے ہوئے دعا ہی بولی.

یشب... کہاں ہو.. تم پلیز آ جاؤ اپنی سوہن کے پاس اسے تمھاری ضرورت ہے.. شی از پریگننٹ... تم پاپا بننے والے ہو یشب..

اس بات پر داجی بے تحاشا چونکے..

یشب یہ بہت تکلیف میں ہے اسے ہوسپیٹل لیجانا ہوگا پلیز آجاؤ.. دعا ملتجی انداز میں بولی..

پھر یشب بولا داجی کی آنکھوں میں لال انگارہ آنکھیں ڈال کر.. نہایت سرد لہجے میں

دعا مرنے  دو اسے ... غیرت مند ماں باپ کی غیرت مند اولاد ہے اس کے پیٹ میں.. پیدا ہونے کے بعد جب اسے پتا چلتا کہ اس کی ماں کو عیاشی کا سامان کہا جاتا رہا ہے تو وہ تو تب بھی مر جائے گا.. اسی لئے اسے اس گندے خاندان کی نسل کا حصہ بننے سے بہتر ہے مر جانے دو.... یہاں ویسے بھی سب یہی چاہتے ہیں......... ..

دعا نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے موبائل کی جانب دیکھا..

 یہ سب کہتے ہوئے 

یشب کی دل کی دنیا تہہ و بالا ہوئی.. پر وہ پھتر بنا بیٹھا رہا....

 دا جی دھاڑے.. یشب.......... دماغ خراب ہو گیا ہے تمھارا.. انہوں نے کانپتے ہاتھوں سے عفان کو کال ملائی جو پہلی بیل پر رسیو کر لی گئی

یہ سب اتنی جلد اور اچانک ہوا کہ داجی کا تو بس نہیں چل رہا تھا.وہ اڑ کر نور منزل پہنچیں .. اپنی نسل کے امین کو بچانے کے لیے کیا کر بیٹھیں .

عفان نے کال رسیو کی..

ہاں عفان میری بات نہایت غور سے سنو.. بہو ماں بننے والی ہے.. اس کی طبیعت خراب ہے جتنی جلدی ہو سکے دعا کے ساتھ اسے ہسپتال لے کر پہنچو.. ہم سب آ رہے ہیں..

خوشی.. فکر.... اپنے وارث کو کھو دینے کا ڈر کیا کچھ نہیں تھا ان کے چہرے پر.

ابھی ابھی جو  سوہن کے لئے اتنے ہتک آمیز جملے بول رہے تھے ان کے منہ سے اچانک بہو سن کر یشب بے حد تلخی سے تمسخرانہ سا ہنسا..

وہ آگے پیچھے بھاگے اور گاڑیاں لے کر نکلے...

 رحیم نے پیچھے مڑ کر نواسے کا بگڑا ہوا پتھرایہ سا مزاج ملاحظہ کیا.. وہ ٹس سے مس نا ہوا تو وہ بھی جلدی سے وہاں سے نکلے..

عفان نے فون میں سے جب داجی کا نیا حکم نامہ سنا تو وہ بھی بوکھلائے.. جلدی سے ثروت سے سنجیدگی سے بولے.. آپ کی بہو کی طبیعت خراب ہے وہ شاید ماں بننے والی ہے داجی نے فوراً ہسپتال لے کر جانے کا بولا ہے.. ثروت کی جان میں جان آئی یقیناً اگر داجی کو بچہ کے بارے میں پتہ چل چکا ہے تو اب کم از کم سوہن کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے 

وہ سب سوہن کے کمرے کی طرف بھاگے..

ثروت نے دعا کو آواز دی..

دعا.... دروازہ کھولو. سوہن کو ہوسپیٹل لے کر جانا ہے.. یہ سنتے ہی دعا نے بے یقینی سے دروازہ کھولا سامنے باپ کو دیکھ کر پھر دروازہ بند کرنے لگی تو دلاور نے ایک جھٹکے سے دروازہ کھول دیا..

پاگل مت بنو دعا بیٹا... بچی کو ہسپتال لے جانے دو..دلاور جو سالہا سال سے حویلی میں بچے کی کلکاری کی گونج سننے کو ترس رہے تھے بے حد بے چینی سے بولے.....

گرینی سوہن کے پاس آئیں.. جو تڑپ تڑپ کر نڈھال سی ہو چکی تھی..

گگ.. گرینی.. مم.. میں مر..

گرینی نے اسے زور سے خود میں بھینچا..

دعا بڑی سی چادر اوڑھاؤ اسے جلدی..

دعا بھاگ کر چادر لے کر آئی.. اور سوہن کا پورا وجود چھپا دیا.. دلاور نے اسے بچوں کی طرح گود میں اٹھایا.... اور اسے لے کر ہوسپیٹل کے لئے نکلے..

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

ہوسپیٹل میں icu کے باہر وہ سب بیٹھے تھے... جب شبیر شاہ آفندی اور ذیشان شاہ  ہمرا اپنے بیٹوں کے بڑے کروفر سے ہسپتال میں داخل ہوئے... پورے ہسپتال میں جیسے کھلبلی سی مچ گئی تھی.. 

ہسپتال کے اونر بھی ان کے ساتھ تیز تیز قدم چلتے icu تک آئے..

شبیر شاہ آفندی  بڑے رعب دار سرسراتے لہجے میں اونر سے مخاطب ہوئے.

ڈاکٹر اگر میری بہو یا اس کے بچے کو کچھ ہوا تو تمھارے پورے ہسپتال کو آگ لگا دوں گا..

(جیسے یہ ان  کے یا ڈاکٹر کے ہاتھ میں تھا)

انشاءاللہ دا جی... سب بہتر ہوگا.. اللہ تعالیٰ خیر کرے گا

اتنے میں ڈاکٹر اندر سے باہر آئیں...

شبیر شاہ کی بے چینی دیکھنے لائق تھی..

کیا ہوا ڈاکٹر... کیسی ہے میری بہو اور اس کا بچہ

جی الحمداللہ.. دونوں بلکل ٹھیک ہیں..بلکہ دونوں نہیں.... تینوں... جڑواں بچے ہیں.... ان کے...... شاید پریگنینسی سے پہلے ان کے ساتھ کوئی حادثہ ہوا ہے جس سے یہ تکلیف ہوئی انھیں... بہرحال اب ٹھیک ہیں.. کچھ ٹریٹ منٹ کے بعد انھیں روم میں شفٹ کر دیا جائے گا..

شبیر اور ذیشان کا تو چہرہ مسرت سے لال سرخ ہو گیا تھا... خوشی تو وہ تھی کہ بیان سے باہر...

داجی نے پورے ہسپتال میں مٹھائیوں کے ٹوکرے کے ٹوکرے بانٹ دیئے تھے...

غریب مریضوں کے لئے صدقے اور خیرات کے لئے خزانوں کے منہ کھول دیئے تھے...ان سب کے تو پاؤں ہی زمین پر نہیں ٹک رہے تھے.. 

رحیم ملک طنزیہ سی مسکان کے ساتھ ان کی یہ کاروائیاں ملاحظہ فرما رہے تھے..

ایک دو مرتبہ شبیر شاہ نے دیکھا... آخر برداشت نہ کر سکے اور رحیم ملک کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مسکراتے ہوئے دوستانہ سا بولے..

کیا.. یار.............. اگر وہ الو کا پٹھا، گدھا ہمیں پہلے اتنی بڑی خوشخبری سنا دیتا... تو اتنا بکھیڑا کھڑا ہی نہیں ہوتا..

وہ اب بھی یشب کی ہی غلطی گنوا رہے تھے..

اتنے میں نرس ان کے پاس آئی.... سر..... میم کو روم میں شفٹ کر دیا ہے...  وہ بلکل ٹھیک ہیں آپ لوگ مل سکتے ہیں.. یہ کہہ کر وہ دوبارہ روم میں چلی گئ..

داجی بے چین سے ہو کر اندر جانے لگے تو رحیم نے انھیں روک لیا

شاہ صاحب... بچی انجان ہے آپ لوگوں سے... ابھی ڈر جائے گی.. پہلے ثروت بیگم کو  اور مجھے ملنے دیں اس سے... پھر آپ لوگ آ جانا..

ٹھیک ہے.... وہ پہلی بار ایک دفعہ کے کہنے پہ ہی مان گئے آخر اپنے چشم و چراغ  کی ماں کی صحت کا جو سوال تھا......

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

رحیم ملک دعا اور گرینی اندر داخل ہوئے تو وہ کمزور سی زرد چہرے کے ساتھ  نڈھال سی بیڈ پر لیٹی تھی...ہاتھ پر ڈرپ لگی ہوئی تھی..

اس نے ان کے تعاقب میں دروازے کی جانب دیکھا... نظر ناکام لوٹ آئی... وہ دشمنِ جاں کہیں نہیں تھا... اسے تکلیف ہوئی..

وہ اس کے پاس آئے گرینی اور دعا اس کے سرہانے ہی بیٹھ گئیں 

اس نے دعا کو اشارہ کیا تو دعا نے اسے تکیوں کے سہارے زرا سا نیم دراز کر دیا..

رحیم ملک آگے آئے اور سر خوشی میں اس کا سر چوما

جیتی رہو بچی....اللہ تعالیٰ تمھیں صحت دے

میں ٹھیک ہوں گرینڈ پا.. آپ لوگ پریشان نہ ہوں. وہ دھیمی سی آواز میں انھیں تسلی دینے کو بولی..

مجھے پتہ ہے میری گڑیا بہت بہادر ہے.. گرینی نے اس کا ماتھا چوما.....

وہ گرینی... وہ... سوہن جھجھکی..

بولو میری بچی کچھ چاہیے تمھیں....

گرینی... وہ...... کدھر ہیں...

دروازہ ناک ہوا... گرینی نے اس کا سوال نظر انداز کیا.. دعا جلدی سوہن کو چادر اوڑھاؤ.

دعا نے قریب رکھی چادر سے سوہن کا سر اور وجود ڈھانپا.

اندر آ جائیں.. رحیم ملک نے کہا..

داجی..... ذیشان، عفان. تینوں بھائی اندر داخل ہوئے..

سوہن اتنے سارے رعب دار شخصیت کے مردوں کو اندر آتا دیکھ گھبرائی... خوف زدہ سا ہو کر گرینی میں سمٹ گئی

داجی اور وہ سب اندر داخل ہوئے تو پہلے تو وہ جی بھر کر حیران ہوئے..

انھوں نے جو اپنے زہن میں امیج بنائی ہوئی تھی. ایک تیز طرار مکار لڑکی کی جو دولت کے لئے امیرزادوں  کو پھانستی ہیں... پہلے تو اس کی نفی ہوئی... سامنے تو جو بیٹھی تھی.. اس کے چہرے پر فرشتوں جیسی معصومیت اور سادگی تھی..چادر میں لپٹی چھوٹی سی معصوم سی گڑیا

وہ دل ہی دل میں جی بھر کر اپنی سوچوں پر شرمندہ ہوئے... اس کا خوفزدہ ہونا بھی نوٹ کر چکے تھے

داجی اور ذیشان آگے آئے.. سوہن نے مضبوطی سے گرینی کے ہاتھ تھامے....

گڑیا... ڈرو نہیں یہ یشب کے دادا ہیں.. اور تمھارے داجی.. یہ یشب کے ڈیڈ ہیں تو تمھارے بھی بابا ہوئے ناں... گرینی نے بتایا تو اس نے بے حد حیرت سے گرینی کو دیکھا.. وہ آگے آئے اور شفقت سے اس گڑیا کے سر پر ہاتھ رکھا.

.... یہ یشب کے چچا ہیں اور یہ بڑے بھائی..

دلاور بھی آگے آئے اور اس کے سر پر ہاتھ رکھا.. وہ حیرت کے سمندر میں غوطے کھا رہی تھی وہ تو آج تک گرینی اور گرینڈ پا کو یشب کے دادا دادی سمجھتی آئی تھی.. وہ بے حد الجھی..

پر ان کے چہروں پر خوشی دمکتی دیکھ رہی تھی.. حتی کے عفان بھی خوش تھے کیونکہ ان کے بھی بیٹے کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہو رہی تھی.. وہ سب صوفوں پر بیٹھے خوشگوار ماحول میں باتیں کر رہے تھے. ایسے جیسے کچھ گھنٹوں پہلے کچھ ہوا ہی نہیں تھا..

وہ تو حویلی میں بھی جشن کی تیاریوں کا فون کر چکے تھے..

جڑواں بچوں کا سن کر تو اور بھی ہواؤں میں اڑ رہے تھے...

سوہن گرینی کی گود میں ہی دواؤں کے زیر اثر سو چکی تھی..

داجی نے اسے پھر دیکھا..

بچی تو بہت معصوم اور پیاری ہے رحیم.... میں بھی کہوں میرا پوتا کیوں اتنا پاگل ہو رہا ہے.گدھا نالائق.. ان کے لہجے میں شہد ٹپک رہا تھا.. . داجی نے رحیم ملک کو چھیڑا.... اب تو وہ بھی کھل کر ہنس دئیے..

نام کیا ہے اتنی پیاری بیٹی کا... دا جی کے لہجے سے مٹھاس ہی نہیں جا رہی تھی

سوہن....... سوہن یشب آفندی نام ہے گڑیا کا..

واہ...نام بھی بہت پیارا ہے... 

شبیر شاہ آپ لوگ جائیں نور منزل..... آرام کریں .. ہم لوگ لے آئیں گے سوہن کو گھر.... کچھ دیر بعد ڈاکٹر دوبارہ چیک کر کے پھر ڈسچارج کر دیں گے....

نہیں بھئی... ہم تو بہو کو ساتھ لے کر پھر ہی جائیں گے یہاں سے... ویسے بھی یہ آرام کرنے کا تھوڑی جشن منانے کا وقت ہے..

داجی نے جواب دیا... تھوڑی دیر بعد ہی سوہن کو ڈسچارج کر دیا گیا تو وہ سب اسے لئے نور منزل کی طرف روانہ ہوئے

❤️💝❤️💝💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

یشب فارم ہاؤس میں پاگلوں کی طرح ادھر ادھر چکر لگاتا آج پھر سگریٹ پہ سگریٹ پھونک رہا تھا... کبھی ڈاکٹر کے الفاظ یاد آتے تو کبھی دا جی کا طیش....

دو طرف سے پھنس گیا تھا.. دا جی سے گلو خلاصی ہوئی تو دوسری جانب سے فکریں لاحق ہو گئیں.

زندگی کی سب سے بڑی خوشی ملی بھی تو سوہن کی جانب سے پریشانی کے ساتھ یہ تو وہی جانتا تھا کہ ڈاکٹر نے کہا تھا کہ ابھی وہ کم از کم ایک سال کنسیو نہ کرے.. ورنہ اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے....

اس نے بے تحاشا دکھتی کنپٹیوں کو سہلایا....

تیمور فون کر کے بتا چکا تھا کہ وہ بلکل ٹھیک ہے اور گھر آ گئ ہے... اس کے دادا کے بھی کارنامے بتائے تھے جنھوں نے خزانوں کے منہ کھول دیئے تھے.. وہ پھر تلخ ہوا..

ہونہہ.. خود غرض.. اب تو نہیں ایک سیکنڈ کے لئے دعا کا خیال آیا ہو گا بچے کا سن کر...

بار بار فون پر سوہن کا نمبر جگمگا رہا تھا.. پر وہ کان بند کئے رہا.. میں زمہ دار ہوں اس سب کا جو اس کا اچھے سے خیال بھی نہیں رکھ پایا... کبھی اس کی نازک سی جان کو کسی مصیبت میں پھنسا دیتا ہوں کبھی کسی.. وہ خود اذیتی کی انتہا پر بار بار خود کو کوس رہا تھا..خود کو اذیت اور سزا دینا چاہتا تھا.. ایک مرتبہ پھر فون بجا... اپنی زندگی کی آواز سننے کو مچلا.. فون یس کر کے کان کو لگایا.... 

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

اسے بہت آرام سے اپنے کمرے میں پہنچا دیا گیا تھا..پھر پیر بھی بستر سے نیچے نا رکھنے دیا گیا.... 

شام ہو چکی تھی اس ظالم کا کچھ اتا پتا نہیں تھی..سوہن نے کئی مرتبہ اسے کال کی بیل جا رہی تھی مگر وہ رسیو نہیں کر رہا تھا.. ..

 وہ چھپ کر کئی مرتبہ اس کی بے عتنائی پر آنسو بہا چکی تھی.. اتنی تکلیف سے گزری تھی پر اس بے حس کو متعلق پرواہ ہی نہیں تھی جیسے..

 دل و دماغ میں کئی منفی سوچیں حاوی ہو رہی تھیں.. اسے جب سب سے زیادہ اس  کی ضرورت تھی وہ تو پتا نہیں کہاں جا چھپا تھا..

اتنی تکلیف... منفی سوچیں جھنجھلاہٹ، چڑچڑاپن نے اس کے اعصاب چٹخا دیئے تھے..

ایک آخری مرتبہ  اسے کال کی.. اب کی بار کال رسیو ہوئی تھی... مگر دوسری جانب خاموشی تھی..

سوہن جب بولی تو اپنے حواس میں نہیں تھی...حقیقت جانے بغیر ابلتا لاوا آخر پھٹ پڑا... سرسراتی آواز تھی سوہن کی

یقیناً عشق کا بھوت سر سے اتر چکا ہو گا.. کیا بات... اتنی جلدی دل بھر گیا مجھ سے.. یہ کہہ کر وہ سسک پڑی

جبکہ دوسری جانب اس کے ہر لفظ سے یشب کے دل پر قیامت اور چہرے سے زلزلہ ہو کر گزرا.

سوہن.... وہ دھاڑا... جرات بھی نہ کرنا.. میری محبت کو گالی دینے کی..جان سے مار دوں گا تمھیں..... 

تو اس بے عتنائی اور بے حسی کا کیا مطلب سمجھوں میں..... اس کا تو یہی مطلب ہے کہ آپ اکتا چکے ہیں مجھ سے.. وہ رندھی آواز میں بولی..

یشب کا جی چاہا.. پوری دنیا تہس نہس کر دے

مطلب میں آ کر سمجھاتا ہوں تمھیں... پاگل ہو گئی.. دماغ درست کرنے آ رہا ہوں میں... وہ سرسراتے لہجے میں بولا تو پہلی مرتبہ سوہن کو اپنے الفاظ کی سنگینی کا احساس اور اس سے خوف محسوس ہوا.. اس نے فون بند کر دیا..

یشب نے فون دیوار پر دے مارا..

اور تن فن کرتا فارم ہاؤس سے نکلا.. 

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

یشب تن فن کرتا طوفان کی طرح نور منزل داخل ہوا... سب لاؤنج میں بیٹھے تھے.. اسے آندھی بنے دیکھ کر  سب حیران ہوئے ...

اس کے چہرے پر جتنا طیش تھا کسی کو بھی اس بپھرے شیر کو چھیڑنے کی ہمت نہیں ہوئی..

وہ اوپر گیا دھاڑ سا اپنے روم کا دروازہ کھولا... سوہن وہاں سے سینگوں کی طرح غائب تھی..

وہ دوبارہ نیچے آیا...

گرینی سوہن کدھر ہے... آواز میں واضح طیش تھا..وہ سیڑھیوں سے ہی غرایا.

داجی کا اس کے تیور دیکھ کر ماتھا پیٹنے کو دل کیا.. وہ اس حالت میں بھی اس پر غصہ جتا رہا تھا

بیٹا اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی... ڈر بھی رہی تھی میرے کمرے میں سو گئی ہے..

جبکہ سوہن  تو اس کی غراہٹ سن کر ہی گرینی کے کمفرٹر میں جان بوجھ کر منہ دئیے دہل گئی تھی. اسے پتہ تھا وہ انجانے میں ہی سہی بھڑ کے چھتے میں پتھر مار بیٹھی تھی.

یشب کا چہرہ گرینی کی بات سن کر دھواں دھواں ہوا.. کمرے میں گیا دھاڑ سے دروازہ بند کیا. فون اٹھایا اور میسج ٹائپ کیا

سوہن کے موبائل میں میسج ٹون رنگ ہوئی تو گڑبڑا گئی.اچھی مصیبت اس نے سر ڈال لی تھی.. ایک تو اتنی زیادہ بیمار بھی وہی تھی اوپر سے یشب کا طیش..

اس نے ڈرتے ڈرتے کمفرٹر میں منہ دئیے میسج دیکھا.

آئی لائک یور سپیرٹ... ڈئیر وائفی.. لیکن پہلے والا حشر یاد ہے ناں؟ .. پانچ منٹ کے اندر اندر روم میں چلی آؤ... نہیں تو مجھے سب کے سامنے اٹھا کر لانے میں کوئی پرابلم نہیں ہو گی...

سوہن کی جان لبوں پر آئی اس نے واقعی اسے چھیڑ کر غلطی کی تھی.. وہ اپنی پرانی ٹون میں واپس آ چکا تھا..

سوہن نے ہمت کر کہ میسج ٹائپ کیا...

آپ کی بے رخی کا یہی جواب ہے میرے پاس.. میں نہیں آنے والی...کیا کریں گے آپ؟

جوابی میسج پر وہ جی جان سے لرزی.... اور کانوں تک سرخ ہوئی.

Don't you dare to do that..

مجھ سے مقابلہ مت کرو...... ہار جاؤ گی...اور تم اچھی طرح جانتی ہو میں کیا کروں گا.  خمیازہ پوری رات بھگتنا پڑے گا..

سوہن نے گھبرا کر موبائل سائیڈ پر رکھا.. اور زور سے آنکھیں بند کر لیں..

یشب پھر طیش میں کمرے میں ادھر ادھر چکر لگا رہا تھا...

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

رات کے بارہ بجے کا وقت تھا..

سوہن کو دن میں کافی سونے اور یشب کی دھمکی کی وجہ سے بلکل نیند نہیں آ رہی تھی..اسے پتہ تھا وہ ظالم بھی انگاروں پر لوٹ رہا ہو گا. 

آخر اس نے خود ہی بپھرے شیر کی کچھار میں جانے کا فیصلہ کیا.. اسے پتہ تھا.. وہ اپنی برداشت آزما رہا ہوگا.. جب برداشت حد سے گزر جائے گی تو وہ چلا آئے گا.. اسے اٹھا کر لے جانے...

غصہ تو سوہن کو بھی تھا.. وہ کیوں اسے اتنی محبت دے کر اگنور کر رہا تھا.. وہ اتنا تڑپی تھی... وہ کیوں نہیں آیا تھا اس کے درد میں اسے سنبھالنے..

وہ دل میں دہلتی کمرے میں داخل ہوئی..کمرے میں ملگجا سا انھیرا تھا صرف سائیڈ ٹیبل لیمپ جل رہا تھا. مڑ کر لاک لگایا..

سامنے دیکھا تو وہ صوفے پر لال انگارہ آنکھیں لئے کسی غیر مرئی نقطے کو گھور رہا تھا..

اس کی آہٹ پا کر صوفے سے اٹھ کر پینٹ کی پاکٹوں میں ہاتھ ڈالتا اس کی جانب آیا.

نظریں آپس میں ٹکرائیں... بھوری آنکھوں میں شکوہ تھا جبکہ.... کالی آنکھوں میں بے پناہ وحشت کہ سوہن اندر تک ہل گئی..

تمھیں پتا... تم نے مجھے کیا کہا.....

سوہن نے بے دردی سے لب کاٹے.... اور آپ نے مجھے اگنور کیا اس کا کیا...

میں انسان نہیں ہوں... مجھے کوئی ٹینشن یا پریشانی نہیں ہو سکتی...

تو پریشانی شیئر بھی تو کہ جا سکتی ہے....بے رخی سے بہتر ہے.. سوہن پھر سسک پڑی

مرد ہر چیز برداشت کر لیتا ہے پر اپنے سچے جزبوں کی توہین یا تزلیل برداشت نہیں کر سکتا.. تم نے ایسا کیوں کیا سوہن......

اور میں اتنے درد میں تھی.... آپ کو پکار رہی تھی پر آپ نہیں آئے.. آپ نے ایسا کیوں کیا... اگر مجھے کچھ ہو جاتا.. میں مر................

سوہن...... یشب وحشت سے دھاڑا.اور اس کے کمر کو اپنی مضبوط گرفت میں لیا.. آج یہ بات کی ہے آئیندہ کی تو بہت برا کروں گا...

کیا کریں گے آپ.. مم....... سوہن کے الفاظ اس کے اندر ہی دم توڑ گئے جب یشب نے جھک کر اپنے لبوں سے اس کی بولتی بند کی....

وہ مچلی....... تڑپی... آج یشب کے لمس میں عجیب سے وحشت تھی.. جب سانس بلکل اٹک گئی تو یشب نے نرمی سے اسے خود سے الگ کیا... اسے اٹھایا اور بیڈ پر لایا..

سوہن کی سٹی گم ہوئی..

جب یشب نے بیڈ پر لیٹ کر اسے کھینچ کر اپنی  مضبوط گرفت میں لیا.اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں کی گرفت میں لے کر بیڈ پر لگائے .اور اس کے کان میں سرسراتی سرگوشی کی......

کیا کہا تھا عشق کا بھوت اتر گیا سر سے.... نہیں میری جان.. ابھی تو اس عشق کے بھوت کی وحشتیں اور شدتیں تم تک پہنچنے ہی کب دی میں نے..  تمھاری یہ نازک سی جان برداشت نہیں کر پاتی.

پر آج برداشت کرنی پڑیں گی.....یہ کہہ کر وہ جھکا اور اس کی بیوٹی بون پر لب رکھے

یش......... یشب... پپ...... پلیز.... نہیں.... سوہن تڑپی.. آج یشب کا دہکتا لمس اسے پگھلا رہا تھا...

کیوں نہیں.... میری جان. وہ گلے سے اس کی گردن تک آیا...

وہ....وہ دیکھ رہے ہوں گے..سوہن نے گھٹی گھٹی سی آواز میں کہا 

یشب کے بے قابو جزبات بھک سے اڑے تھے... فوراً سر اٹھا کر  اس کی آنکھوں میں دیکھا.

کون.... کون دیکھ رہے ہوں گے...

وہ........ یہ... سوہن نے معصومیت سے اپنے پیٹ کی طرف اشارہ کیا اور ایک ہاتھ پیٹ پر رکھا..

 اپنی وحشت، تکلیف، ڈر  اور غصے میں وہ یہ بات تو بلکل ہی فراموش کر بیٹھا تھا..

ہسپتال کی ہر بات اسے پتہ تھی.. یہ بھی کہ بچے دو ہیں...

یشب اٹھا... اور نرمی سے اس کے پیٹ پر جھکا..اور چوما........ سوہن نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپا لیا......... 

ہائے جونیئرز... میں تمھارا ڈیڈ ہوں.. یہ تمھاری مما ہے ناں میرا بہت خون جلاتی ہے... ان کی طرف تھوڑا حساب کتاب نکلتا ہے.. اسی لیے تم لوگ اپنی آنکھیں بند کر لو یار....

یہ کہہ کر یشب نے دوبارہ اپنے لب  رکھے جیسے واقعی ان ننھی جانوں کو چوم رہا ہو.یہ خوشی ہی دنیا کی انوکھی ترین خوشی تھی.. وہ سب کچھ بھول گیا

وہ پھر لیٹ کر جھکا اور سوہن کے ہاتھ ہٹائے.. چہرہ سرخ رنگ ہو رہا تھا.. ایک انوکھا ہی روپ تھا اس کے چہرے پر

ہاں تو جان.. کہاں تھے ہم اب تو انھوں نے بھی آنکھیں بند کر لی ہیں..

یشب نے اس کے ماتھے پر مہر ثبت کی...

سوہن....... آواز پھر بوجھل ہوئی...

جج...... جی....

تم مجھے ایسا گرا ہوا سمجھتی ہو... آواز میں نمی تھی..

پہلے دا جی کے( عیاشی کا سامان) اور پھر سوہن کے( جی بھر گیا) یشب کے کان اب تک سائیں سائیں کر رہے تھے

سوہن نے تڑپ کر اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالوں میں بھرا..

مجھے معاف کر دیں... یہ بےبیز نے مجھے اتنا سارا تنگ کیا اور میں نے غصہ آپ پر نکال دیا.. ویری سوری.. وہ معصومیت سے بولی..

یشب کی مسکان گہری تھی... چلو پھر میں تمھیں پنش کرتا ہوں... اپنی پنشمنٹ بھگتنے کے لئے ریڈی ہو جاؤ

کیا... کیا پنشمنٹ دیں گے آپ مجھے..سوہن ٹھٹھک گئی

چلو جلدی سے مجھے کس کرو...

سوہن نے فوراً اس کے سینے میں منہ دیا... اور نفی میں سر ہلایا..

یشب نے بھی زبردستی اس کا چہرہ سینے سے نکال کر اپنے سامنے کیا..

Hurry up.. Jaan... Do it....

آپ بہت خراب ہیں... قسم سے.. وہ روہانسی ہوئی..

جتنا سمجھتی ہو اس سے بھی زیادہ اب جلدی کرو... کہا تھا ناں بھگتا پڑے گا..

سوہن نے جھجھکتے شرماتے، کپکپاتے نرم و گداز لب اس کے لبوں پر رکھے.. وہ پھر جزبوں سے چور ہو کر اس پر جھکا. اور محبت کا خراج وصول کر لیا..

💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟💟

صبح سب ناشتہ کرنے اکٹھے بیٹھے تھے ... اس کے بھائی اور عفان شاہ واپس جا چکے تھے.. حویلی میں جشن کے انتظامات دیکھنے... جبکہ دا جی اور دلاور یہیں تھے..داجی نے پھر شوشا چھوڑا

میں نے ایک فیصلہ لیا ہے جو ہر قیمت ہر حال تمھیں ماننا ہوگا یشب شاہ.. وہ سنجیدہ تھے.

یشب تو ان سے بات بھی نہیں کر رہا تھا..

چونک کر انھیں سوالیہ نظروں سے دیکھا.. سب انھیں کی طرف دیکھ رہے تھے..

یہی کہ بچوں کی پیدائش حویلی میں ہوگی... تمھاری ماں دیکھ بھال کرے گی.. آخر بچوں کی دادی جو ہے. وہ تو کل سے تڑپ رہی ہے آنے کے لئے مگر میں نے کہہ دیا کہ میں خود بہو کو وہاں پر لے کر آ رہا ہوں...

ان کے ہر لفظ پر پھر یشب کے اعصاب تنے...میرا نہیں خیال کہ ایسا ممکن ہے... میرا سارا بزنس یہیں ہے.... میں

آفس شفٹ کرنے میں کونسا وقت لگتا ہے  یہاں کا سارا علی اور مینجر سنبھال لے گا... مین آفس وہاں بنا لینا.. داجی نے اس کی بات بیچ میں ہی اچکی. ہر مسئلے کا حل موجود تھا ہر خبر تھی.

یشب نے غصے میں لب بھینچے... وہ نہیں چاہتا تھا سوہن اس گھٹن زدہ حویلی میں جائے..

تمھیں بزنس کرنے کا بہت شوق ہے تو کرو میں تو بہو اور حویلی کے وارثوں کو وہیں لے کر جاؤں گا... دعا بھی ساتھ جائے گی..اطمینان قابلِ دید تھا

یشب نے  دانت کچکچائے..

اور پھر واقعی اس کی ایک نا چلی اور دا جی کی ضد کے آگے اسے ہتھیار ڈالنے پڑے..

ختم شد

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Khuwab e Ishqam Season 1 Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Khuwab e Ishqam Season 1 written by Wahiba Fatima.Khuwab e Ishqam Season 1 by Wahiba Fatima is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages

Contact Form

Name

Email *

Message *