Khud gharz ishq by Sandal Complete Romantic Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday, 30 November 2024

Khud gharz ishq by Sandal Complete Romantic Novel

Khud gharz ishq by Sandal Complete Romantic Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading..

Khud gharz ishq by Sandal Complete Romantic Novel 


Novel Name Khud gharz ishq 

Writer Name:  Sandal 
Category: Complete Novel

Japan : nagoya


وہ آج اس سے پوچھنا چاہتا تھا کہ وہ کون ہے. ... کیوں اس کے خوابوں میں آتی ہے. ... وہ آج اس کے سامنے تھی. ...


پانی کے بیچ بڑے سے پتھر پر بیٹھی. ... ریڈ کلر کا سلیو لیس ..گھٹنوں تک آتا فراک پہنے. .. نیچے بلیو جینز کا شاٹس پہنے. ... جس سے اس کی ٹانگیں گھنٹوں سے نیچے نظر ارہی تھی. .... ریڈ پینسل ہیل ساتھ ہی پتھر پر پری تھی. .. اس کے پاؤں پانی میں تھے. .... لمبے. ..کالے بال پتھر پر بکھرے تھے. ..... کافی بڑے ہونے کی وجہ سے وہ پتھر سے نیچے پانی میں لگ کر گیلے ہورہے تھے. .... ہمیشہ کی طرح وہ آج پھر اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکا. .. اس کا رخ دوسری طرف تھا. .....


وہ پانی ہاتھ میں بھرتی اوپر اچھالی تھی. ... ساتھ ہی اس کی ہنسی گونجی تھی. ... وہ ہلکا سا پلٹی تھی. ..مگر پھر رک گئی. ... اب راج کی طرف اس کا سائیڈ پوز تھا. .. بہت تھوڑا سا ہی سہی وہ اس کا چہرہ دیکھ سکا تھا. ....

وہ آگے بڑھا تھا. ... وہ آج اس سے دوٹوک بات کرنا چاہتا تھا. ... وہ قدم قدم اس کی طرف بڑھ رہا تھا. ... وہ ابھی اس سے کچھ فاصلے پر تھا کہ ..


. ایک دم وہ اٹھی تھی. ... ہیل ہاتھ میں پکڑ کر وہ اس پتھر سے نیچے اتری. ... چھوٹے چھوٹے پتھروں پر محتاط سے پاوں رکھتی رکھتی. .. وہ اس سے دور جارہی تھی. .... اس کے بال پانی میں لگتے. . اس کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے. ..... ایک سحر انگیز سا منظر تھا. ....

رپینزل. ..... اسے پکارا تھا چینخ کر. ...

راج نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تھا. ..... اسے روکنا چاہا. ..مگر وہ جارہی تھی. ...


رپینزلللللل. .. وہ ایک دم چینخ کر اٹھا تھا. .... سانسیں بے ترتیب تھی. .... اس نے ہاتھ بڑھا کر بٹن ان کیا تھا. .. کمرہ کے درمیان میں لگا فانوس روشن ہوگیا تھا. ...

اے سی کے باوجود وہ پسینے سے بھرا تھا. ...


رپینزل. ... آج پھر. ... کون ہے تم لڑکی. ... تم یوں راج پر راج نہیں کرسکتی. ... میں تمہیں ڈھونڈ لوں گا. .. پھر تمہیں کہیں بھی جانے نہیں دوں گا بس تم مجھے ایک دفعہ مل کر جاو. ...

کمفرٹر خود اس ہٹاتا وہ پاوں کلنگ سائز بیڈ سے نیچے اتار کر خود سے بولا تھا. ..


چھ فٹ سے نکلتا قد.. کسرتی جسم. ... سیکس پیک. ... بهورے بال جو بے ترتیب سے ماتھے پر بکھرے ہوئے تھے. .... گرین آنکھیں ...جو لال ہورہی تھی. .... جو اسے اور بھی پرسرار بناتی تھیں. .... مسلسل تین سال سے اسے ایک ہی طرح کے خواب ارہے تھے. .. جس میں وہ ایک انتہائی خوبصورت لمبے بالوں والی لڑکی کو دیکھتا تھا. .. اب تو اسے اس خواب کی عادت ہوگئی تھی. .. جس رات اسے یہ خواب نہیں آتا وہ ہر چیز سے بے زار رہتا تھا. ... اس نے سونا بھی جلدی شروع کردیا تھا .... وہ بس اب اسے دیکھنا چاہتا تھا. ..خواب میں ہی سہی. .. وہ اس کا چہرہ دیکھنا چاہتا تھا. ....

وہ اسے خود سے ہی رپینزل کا لقب دے چکا تھا. ....


وہ اٹھ کر واش روم گیا تھا شاور لینے. .... کچھ دیر بعد وہ باہر آیا تھا. ... صرف وائیٹ ٹرائوزر پہنے. ... بالوں میں ہاتھ پھیرتا وہ اپنے کمرے میں وجود سیکرٹ روم میں چلا گیا تھا. .... جہاں لائیٹ ت نہیں تھی. ...مگر فیری لائیٹ لگی ہوئی تھی. .. بہت سے سیکچ بورڈ. .جن کے سائیڈ پر مختلف رنگ کی فیری لائیٹز لگی تھی. .کمرہ اسی کی وجہ سے روشن تھا. ....


وہ ایک. . بورڈ کے پاس آکر رکا تھا. ... اس پر سے پیپر اتار کر نیا پیپر لگایا تھا. . اتارے ہوئے کو اس کے سامنے دیوار پر چپسا دیا تھا. ...


واپس آکر اسے بورڈ کے پاس کھڑا ہوا. .. اپنا ضرورت کا سامان پاس رکھ کر. ..برش ہاتھ میں پکڑ کر گرین پرسرار آنکھیں بند کر گیا تھا. ....پھر اس کا مضبوط ہاتھ پیپر پر چل رہا تھا. .... تقریباً بیس منٹ بعد اس کا ہاتھ رکا تھا. .... ساتھ ہی اس گرین آنکھیں کھول گئی تھی. ...

سامنے پیپر پر دیکھتے. .. اس کے چہرے پر مسکراہٹ کھیل گئی تھی. .جس سے اس کے دائیں گال پر پڑتا ڈمپل نمایاں ہوا تھا. ....

پیپر پر بالکل وہی منظر تھا جسے اس نے آج رپینزل کو دیکھا تھا. .. وہی پانی میں پتھر پر بیٹھی. .لال فراک میں. ... نازک وجود. ....


اس کمرے میں ہر جگہ رپینزل کے سیکچ تھے جو اس نے پہلے دن سے جب سے اسے وہ خواب میں آنا شروع ہوئی تھی تب سے لے کر آج تک کی. ..ہر روز کے. .. جب جب وہ اس کے خواب میں آئی. ....


وہ اسے چھوڑتا. ...ہاتھ میں .spray colour.. لیئے سامنے والی دیوار کے پاس آکر رکا تھا. . جس پر بھی رپینزل کی پکچر بنائی ہوئی تھی. ... سفید سیم فراک میں. . ... کھڑی تھی. ..مگر بیک سے. ...


لال کلر سے اس تصویر کے نیچے رپینزل لکھ یا اور خود کرسی گهینچتا اس کے سامنے بیٹھ گیا تھا. ....


کبھی تو ملو گی. .رپینزل. .... کبھی تو خوابوں سے نکل کر سامنے آو گی. .. مجھے یقین ہے. .مجھے تم جلد ہی مل جاو گی جانممم. ... اب تو خوابوں میں بھی میں تمہارے قریب آگیا ہوں. ... پہلے تو ایک جهک دیکھا کر غائب ہوجاتی تھی. ... اب کافی ترقی کرچکا ہوں. ... جب تک تمہیں حقیقت میں دیکھ نا لوں تب تک تو دوری برداشت کررہا ہوں. ..مگر جس دن تم میرے سامنے آئی میں تمہیں بهری دنیا میں سے چرا لوں گا. .... تمہیں صرف راج کا ہونا ہوگا. ... تمہاری دنیا صرف راج کے گرد گھومے گی. .. اور کوئی نہیں. ..تم خود بھی نہیں. .. صرف میں. .... تم میرا ان دیکھا عشق ہو. .. جنون ہو. ... پاگل پن ہو میرا. .. تمہیں میرا. .. عشق. .. جنون. .. پاگل پن. ..سہنا ہی ہوگا. .... اپنے نازک مومی وجود پر. ... میری وحشتوں کو قرار دینا ہو گا. .. پیاری رپینزل. .... تھوڑا جی لو. . پھر صرف راج. .. اور ... اس کی رپینزل ہوگی. ... صرففف. ... وہ جنونی انداز میں خود سے ہی بڑبڑا رہا تھا. .. سبز آنکھیں لہو ٹپک رہی تھی. ... وہ کوئی جنونی پاگل ہی لگ رہا تھا. .....


○○○○○○○○


Japan: osaka


الیکٹرک ٹریڈ مل پر دوڑتے اس کا سانس پھول گیا تھا. ... پسینے میں شرابور وجود اب تهک گیا تھا. .. بهاگ بهاگ کر. ... بلیک جاگینگ سوٹ میں. .. لائیٹ برائوں ڈائے کیئے ہوئے بال ہائی ٹیل میں مقیم تھے. .... جو بھاگنے کی وجہ سے ہل رہے تھے. .... مشین بند کر کے. . وہ نیچے اتری تھی. ... سامنے ہی لٹکا ٹاول سے چہرے پر سے پسینہ خشک کرتی وہ ادھر ہی ون سیٹڑ رکھے صوفے پر آکر بیٹھ گئی تھی. ... تب ہی. .. لورا گلاس ڈور ناک کرتی اندر آئی تھی. .... گلاس میں فریش جوس اس کے سامنے کیا تھا. .. جسے اس نے پی کر گلاس واپس ٹرے میں رکھ کر کھڑی ہوگئی تھی. ...


موم ڈیڈ. . اٹھے. ... اس نے اپنی خوبصورت آواز میں پوچھا تھا. ..

جی میم وہ تو ابھی نہیں اٹھے. .. رات کو وہ لیٹ نائیٹ آئے تھے ... شاید تبھی. .. لورا نے اسے تفصیل سے بتایا. .. وہ ایک ہندو لڑکی تھی جو کئی سال سے ان کے ہاں کام کررہی تھی. ...


ہمم جاو تم. .. میرے لیے ناشتہ نہیں لگانا. .میں باہر کرلو گی. ... اس نے بالوں سے پونی اتارتے ہوئے کہا. ..کمر تک آتے بال اب بکهر گئے تھے. .....


لورا کے جانے کے بعد وہ اپنے کپڑے لیتی واش روم میں گھس گئی تھی. ... آج. . اسے ایک میوزک پروگرام میں انوائیٹ کیا ہوا تھا. ..

کچھ دیر بعد وہ باہر نکلی تھی. ... ڈریسنگ روم میں آکر اس نے اپنے گیلے بال ڈرائے کیئے تھے. ... ہلکا سا میک اپ کرنے کے بعد. .. بالوں کو کنگھی کر کے کھلا ہی رہنا دیا تھا. .... کانوں میں نفیس سے ائیر رنگ ڈال کر. .. وہ بیڈ پر آکر بیٹهی تھی. .پہلے سے رکھی. .. سلور ہیل پاوں میں پہن کر وہ دوبارہ آئینہ کے سامنے کھڑی ہو کر اپنا تفصیلی جائزہ لیتی. . غرور سے مسکرائی تھی. ....

ریڈ ٹاپ. .. بلیو جینز جو گھٹنوں سے پھٹی ہوئی تھی. ... ہلکے میک اب میں اس کا چہرہ اور دلکش لگ رہا تھا. .. گرین بڑی بڑی آنکھیں. .. چھوٹی سی ناک. .. باریک تراشے ہوئے. .. نرم و نازک لب. .. تهوری پر پڑتا ڈمپل. .... وہ ایک انتہائی خوبصورت لڑکی تھی. .. اور وہ یہ بات جانتی تھی. ..

موبائل اور اپنی سپورٹس کار کی چابیاں اٹھاتی. .. روم سے نکل گئی. .. مرزا ویلا کے دوسرے پورشن پر اس کا روم تھا. ... تیزی سے سیڑھیاں سے نیچے اترتی وہ موبائل پر کسی کو میسج کر رہی تھی. .. جب اچانک. .. سامنے سے آتے ہو فولادی وجود سے ٹکرائی تھی. ... اس کا سر وائز کے کندھے پر لگا تھا. . وہ سر پکڑ کر کھڑی ہوگئی تھی. ....

لڑکی ہوش میں رہا کرو. .. ہر وقت تا تهیاں. .تا تهیاں نہیں چلتا. .. سیڑھیاں اترنے وقت توکم از کم یہ ناچنا بند کردیا کرو. .. جب دیکھو ناچ رہی ہوتی ہو. .. وائز نے اس کے ڈانس کرنے پر چوٹ کی تھی. .. چه فٹ قد. .... بهوری آنکھیں. .. ہلکی بڑهی شیو. .. عنابی لب. .. جو اس کی بہت سگریٹ اور نشہ کرنے کی گواہی دیتے تهےے. . مضبوط جسم. .. وائیٹ ٹو پیس پہنے. .. بالوں کو جیل سے سیٹ کیئے. .. ہاتھ میں نفیس گهڑی پہنے. .. وہ وجہی شخصیت کے ساتھ اس کے سامنے کھڑا تھا. .. کافی ہینڈسم تھا. .. حالانکہ وہ جان کر ٹکرایا تھا. . اس سے لڑے بغیر ناشتہ جو ہزم نہیں ہوتا تھا. ..


واٹٹٹٹٹٹٹٹٹٹ. ... تم. ... تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ پر ٹونٹ کرنے کی. اور میں گھاس نہیں چڑتی. ..مجھے پتا ہے تم جان کر ٹکرائے مجھ سے اس کے ہاتھ کمر پر رکھے لڑاکا انداز میں کہا. ....


مجھ کوئی شوق نہیں ہے جو تم سے ٹکراتا پهروں. .... اور یہ لو. ... ارررے لوو تووو. ... اس نے والٹ سے آے ٹی ایم کارڈ نکال کر اس کی طرف زبردستی بڑھاتے ہوئے کہا. .

ہٹووو مرو. . آگے سے صبح صبح. .... دماغ کی دہی کرنے آجاتے ہو. ..قسم سے دل کرتا ہے قتل کر کے جیل چلی جاؤں. .... ہیر نے اس کے کارڈ کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے کہا. ..


ارے موم آپ آگئی دیکھیں تو اپنی لاڈلی کو. .... یار موم آپکی زرا ترس نہیں آتا نا اس پر. ... دیکھیں تو پھٹے ہوئے کپڑوں میں ہے. ....میں نے آفر کی میرا کارڈ لے جاو بہن مگر کپڑے لے لو مگر. ... چلیں مرضی اسکی. ... لوگ کہیں سے سوتیلی ہے تب کہہ رہا تھا. .. وائز نے عالیہ کے گرد بازو پھیلاتے ہوئے کہا. .. جو اس دونوں ٹوم اینڈ جیری کی نوک جهوک صبح صبح دیکھ رہی تھی. ..

ہیر کا منہ کھلا کا کھلا ہی رہ گیا. ... مطلب پہلے اس کے ڈانس کرنے پر ٹونٹ. .. اب تو حد ہی ہوگئی. .... مگر ٹائم کا خیال کرتی. .. وہ پاوں پٹختی غصے سے باہر نکل گئی. .....

..

وائز. ..میری جان. ..کیوں تنگ کرتے ہو ...دیکھو تو خفا ہو کر چلی گئی ہے. .. کتنی دفعہ کہا ہوا ہے کہ کم از کم صبح شروع نا ہوا کرو. .. میری بیٹی کو خفا کردیتے ہو. ... عالیہ نے اس کو سمجھاتے ہوئے کہا. .

ارے میری سوئیٹ سی موم. .. میں کیا کروں مجھے سکون نہیں ملتا جب تک اس کو تنگ نا کرلوں. .. کھانا ہزم نہیں ہوتا ہے نااا. .. مگر میں پھر کی کوشش کروں گا کہ صبح صبح آپکی بیٹی کو معاف کرسکوں. .. وائز نے مسکراتے ہوئے ہزار دفعہ بولی گئی بات ایک دفعہ پھر دہرائی

. .،

چلو شاباش. .. اب اجاو. ... فیض بھی اٹھ گئے ہوں گے. .. ناشہ کرلو. .. میری بچی کو تو خفا کر کے بھیج دیا. ... وہ ڈرائینگ روم کی طرف جاتی بول رہی تھی. . وائز بھی چپ چاپ ان کے پیچھے چلا گیا. .....


محبتوں میں شمار کیسا سوال کیسا جواب کیسا

محبتیں تو محبتیں ہیں محبتوں میں حساب کیسا


○○○○○○○○


Japan: Tokyo


ارے میری بیٹی کیسی ہے. .... ہاشم نے اپنی لاڈلی بیٹی کو نیچے آتا دیکھ کر محبت سے کہا تھا. ....

سرخ و سفید رنگت. ... بهوری بڑی بڑی آنکھیں. ... سرخ گلاب کی پتیوں سے ہونٹ. .. کالے سٹریٹ بال جو گھٹنوں سے بھی نیچے تک آتے تھے. .,

بلو گھٹنوں تک آتا سلیو لیس فراک ..نیچے جینز کی شاٹس پہنے. ..جس سے اس کی ٹانگیں گھٹنوں سے نیچے نظر ارہی تھی. .. وائیٹ سینکر شوز پہنے... کندھے پر کالج بیگ گرائے. ... ہاتھوں میں موبائل اور بال پکڑتی نیچے آئی تھی. ...

ڈیڈییی. ... کیسے ہو آپ. .. ہاتھ سے چیزیں صوفے پر رکھتی . ہاشم کے ساتھ بیٹھتی محبت سے بولی تھی. ...


ہمممم. .. پہلے توٹهیک نہیں تھا مگر اب اپنی بیٹی کو دیکھ لیا نا. .. . بلکل ٹھیک ہوگیا. .... اس کے بال چہرے سے ہٹاتے اسے اپنے ساتھ لگاتے بولا تھا. ...

اچهاا. .. چلیں ڈیڈی میں نا اب. ..اوما سے بال بنوا لوں ... پھر یونی بھی تو جانا ہے لیٹ نا ہوجاوں. ...اور یہ ممی کدھر ہے نظر نہیں ارہی. ...

اس سے الگ ہوتی. .. اٹھتی. .. بولی تھی. ..بال اس کے بکهرے ہوئے تھے. ...


ممی آپکی تو آئش کے دوست آئیں ہیں نا ان کے پاس گئی تھی. ... اور جائیں آپ کہیں لیٹ نا ہوجائیں. ... اسے دیکھتے ہوئے بولے تھے.


... وہ ان کی بیٹی تھی جس کے لیے اس نے کئی منتیں مانگی تھی. ... پچهلی تین نسلوں میں یہ پہلی لڑکی تھی... جو شادی کے 9سال بعد پیدا ہوئی تھی. ... تب ہی وہ ہاشم .. میرب. .. کی بہت لاڈلی تھی. ... اوما. .. دادی* کی تو جان بستی تھی اپنی پوتی میں. .. آئش بھی بہت پیار کرتا تھا. .. اپنی چھوٹی سی معصوم سی بہن سے. ... وہ اس سے 7 سال بڑا تھا. ... الیانہ 20 سال کی اور آئش 27 سال کا تھا. ..ہاشم صاحب اپنی جوانی میں ہی اپنی ماں کے ساتھ جاپان کے شہر Tokyo میں آگئے تھے. یہاں ہی انہیں میرب ملی. ... اور ادھر ہی شادی بھی کی. ... .. اور اب ان کا بزنس کی دنیا میں ایک بہت بڑا نام تها،... وہ چاہتے تھے کہ آئش اور الیانہ ان کا بزنس سنبھالیں ..مگر آئش کا سارا انٹرسٹ. .سنگنگ اور ڈانسنگ میں تها. . وہ ایک بہت بڑا سنگر تها. .. ڈانسنگ کا شوخ اسے بعد میں ہوا اسی لیے اب وہ اس کی طرف زیادہ متوجہ تها. ... ...

الیانہ ایک آرٹ یونی میں تھی. .. اسے پینٹنگ سکیچنگ کا شوق تھا. ... اس لئے اس نے آگے آرٹ ہی رکھا. ... ہاشم نے ان دونوں کو روکا نہیں تها. .. آئش آفس بھی جاتا رہتا تھا مگر وہ مستقل بزنس میں نہیں آنا چاہتا تھا. ....


اوماااا. .. الیانہ نے کمرے کے گلاس ڈور ناک کرتے اندر آکر ان کے گھر باہیں پھلائیں تھی. ...


اوماااا کی جانن. .. کیسی ہے بیٹی میری. ... اور یہ کیا آج تو ہماری شہزادی لیٹ ہے میں کب سے انتظار کررہی تھی. .. انہوں نے اسکا ہاتھ پکڑتے اسے اپنے سامنے بیٹھتے. .، محبت سے ماتھا چومتی بولی تھی. ..

وہ ایک ستر سال کے لگ بھگ کی عمر کی خاتون تتلی. .. صاف رنگت. ... خوبصورت نقوش. .. وائیٹ کھلی شرٹ اور کهلا سا ٹرائوزر پہنا ہوا تھا. .. وہ اس عمر میں بھی کافی صحت مند تھیں. ... جس کی وجہ میرب اور ہاشم تھے جو ان کا بہت خیال رکھتے تھے. ...

بس رات کو مووی دیکھنے سینما گئے تھے. .، تو وہاں سے لیٹ آئے اسی لیے لیٹ اٹهی. .. اب پلیززز آپ جلدی جلدی میرے بال بند کرین تاکہ میں لیٹ نا ہوں. .. لیٹ ہوگئی تو ایبک نے تو جان نکال لینی ہے میری. .. اور یہ بال بھی میں نے آپ ہی کی فرمائش پر اتنےےے بڑے رکھے ہوئے ہیں ورنہ تو مجھے زرا نہیں پسند اتنے بڑے بال. ..اپنی بہت بولنے والی عادت سے مجبور وہ بولتی گئی تھی. ... ساتھ ہی اٹھ کر ان کے سامنے بیٹھ گئی تھی. .. وہ اب اس کے بال بنا رہے تھے. .. ساتھ ساتھ سمجھا رہی تھی کہ لیٹ نائیٹ گھر آنا بہت بری بات ہے. .. وہ بس مسکرا کر سن رہی تھی. ..

اوکے اوماااا ... لنچ شاید باہر ہی کرلیں ہم تو. .. زیادہ ویٹ نا کرنا .، وہ ان کے سامنے سے اٹھتی. .. ان کا گال چومتی بولی تھی. .. بالوں کو ڈبل کر کے فیش ٹیل بنا دی تھی. . درمیان میں خوبصورت سے پھول کی شیپ کی پینز لگائی ہوئی تھی جو ڈرس کے میچ کررہی تھی. ..

.. خیال رکھنا پترر. .. وہ اسے دیکھتی بولی تھی جو اب دروازے سے باہر نکل گئی تھی. ..

باہر آکر صوفے سے اپنی چیزیں اٹھاتی باہر نکل گئی. ... سامنے کوئی تها نہیں ورنہ ناشتہ نا کرنے پر ڈانٹ پڑ سکتی تھی. ..

اسکو باہر آتا دیکھ کر ڈرائیور نے گاڑی کا دروازہ کھلا تھا. .. شان سے بیٹھ گئی تھی. . ڈرائیور دروازہ بند کرتا .. فرنٹ سیٹ پر بیٹھتا گاڑی. . بنگلے سے باہر نکال چکا تھا. ...


○○○○○○○○○


Pakistan: karachi


علیزے. . بچے. .. اٹهو. .. کتنا ٹائم ہوگیا ہے. .بیٹا پر تمہارے ڈیڈ غصہ کریں گے ہانیہ بیگم نے محبت سے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے اپنی لاڈلی بیٹی سے کہا تھا. .. جو مزے سے سو رہی تھی. .. مگر لفظ. .. ڈیڈ ... سنتے ہی وہ ایک دم اٹهی تھی. ...

کالی خوبصورت بڑی بڑی آنکھیں. ... گلابی کٹاودار ہونٹ. ... چھوٹی سی ناک. .. سرخ و سفید رنگت. .... وہ انتہائی خوبصورت تھی. . سب سے زیادہ اس کی بڑی بڑی کالی آنکھیں تھی. .. چہرے پر بلا کی معصومیت تھی. ... اسے دیکھتے ہی ہانیہ بیگم نے دل ہی دل میں ماشاءاللہ کہا تھا. ..


ممی. .. ڈیڈی. . اٹه گئے. ... میرا تو نہیں پوچھا نا. .. جلدی جلدی اٹھتی بالوں کو. جوڑا بناتی بولی تھی. .لہجے میں ڈر واغع تها. ..

ابھی تک تو نہیں آئے... ناشہ کے لیے جلدی پہنچو. .. ان سے پہلے ..ورنہ پھر میں یا آدیاں نہیں بچا سکیں گے. .... اس کا ماتھا چومتی باہر نکل گئی. .. علیزے جلدی سے. ڈرس لے کر واش روم میں بھاگی تھی. ....


کچھ دیر بعد وہ ڈرائینگ روم میں داخل ہوئی تھی. .. وائیٹ شارٹ فراک. . بلو جینز پہنے. . .. بالوں کی درمیان سے مانگ نکالے. .. کهلا چھوڑا ہوا تھا. .. ...

مگر اس کی بدقسمتی تھی کہ ریان صاحب پہلے سے ادھر بیٹھے تھے. . ساتھ ہی آدیاں اور ہانیہ بیگم بھی بیٹهی ہوئی تھی. .. اسے دیکھ کر ہانیہ بیگم نے اندر آنے کا کہا تھا. .. وہ ڈرتی ڈرتی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی. .. ڈائینگ ٹیبل تک آئی تھی. ... آدیاں کے ساتھ والی کرسی نکال کر اس پر بیٹھ گئی تھی. ..

اسلام و علیکم. .. دهیری آواز میں سلام کر کے پلیٹ میں ٹوسٹ رکھتی اسے کھانے لگی تھی. ..


ہمم. .. اپ کچھ زیادہ جلدی نہیں اٹھ گئی. ... جوس کا گلاس لبوں سے لگاتے غصہ بهری آواز میں بولے تھے. .....


سوری ڈیڈ. .. پلیٹ اس نے آگے سرکا دی تھی. ..


ناشتہ کرو سہی سے علیزے. ..، آدیاں نے اسے پلیٹ پیچھے سرکتا دیکھ لیا تھا. .تب ہی بولا تھا. ...


...... کالی آنکھیں. ... کهری مغرور. ناک. . سفید رنگت. .. چہرے پر بلا کی سنجیدگی. .. وائیٹ ٹی شرٹ. .. بلیک پینٹ پہنے وہ کافی ہینڈسم لگ رہا تھا. ...


دو دن میں ہارون اپنی فیملی کے ساتھ ارہا ہے. ... کاشف کے لیے علیزے کا رشتہ مانگنے. .. یہ صرف ایک فارمیلٹی ہے ... بات ہوگئی ہے. .میری. .. اور مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے. .. نہ اور کسی کو ہونا چاہیے. ... ریان صاحب نے دهیری مگر سنجیدہ آواز میں کہہ کر ان تینوں کے سر پر بم پھوڑا تها. ...


مگر ڈیڈ میں آگے پڑھنا. ....

یہ میرا آخری فیصلہ ہے. .. اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی قدرے اونچی آواز میں دھارے تھے. .. ٹیبل سے موبائل اٹھاتے نکل گئے. ...ان کے جاتے ہی. . علیزے روتے ہوئے اپنے روم کی طرف بھاگ گئی تھی. ...


یہ ڈیڈ کو مسئلہ ہے اب. .. کبھی اسے سکون سے رہنے نہیں دیتے. .. آدیاں نے غصے سے پلیٹ پیچھے سرکائی تھی. ..

ہمیشہ سے ہی وہ علیزے کے ساتھ ناانصافی کر جاتے تھے. ... جتنی نرمی سے آدیاں سے پیش آتے اتنی ہی سختی سے علیزے سے. .. انہیں آدیاں کے بعد کوئی اولاد نہیں چاہئے تھی. ..نا لڑکا نا ہی لڑکی. ... وہ ہانیہ سے بہت محبت کرتے تھے مگر دوسری دفعہ ان کی ماں بننے کی خبر سن کر وہ بلکل خوش نہیں ہوئے تھے. .. پھر علیزے کی پیدائش سے لے کر اب تک اس سے سختی سے ہی پیش آتے تھے. ... پیار کے علاوہ دنیا کی ہر ضرورت پوری کی تھی. .. مگر کبھی محبت سے بات نہیں کی. ...


بیٹا. ..وہ لڑکا کاشف وہ تو. .. بہت بگڑا ہوا ہے. .. شرابی ہے. .. میری علیزے تو بہت معصوم ہے. .. اور ابھی تو چھوٹی ہے بہت. .. ہانیہ بیگم نے فکرمندی سے کہا. .


ہمم جانتا ہوں. .موم. .. آپ پریشان نہ ہوں. .. میں اپنی اتنی معصوم بہن کو برباد نہیں ہونے دوں گا. .. آدیاں نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا. .. دل اپنا بھی ڈرا ہوا تھا. ...


اب اس کو دیکھو. .. رو رہی ہو گی. .میری بچی. .. مطمئن تو وہ نہیں ہوئی تھی. ..پھر بھی مسکرا کر اسے کہا تھا. ..


دیکھتا ہوں. .. آپ نے پریشان نہیں ہونا. .. محبت سے ان کے سر پر ہونٹ رکھتا وہ علیزے کے کمرے کی طرف بڑھ گیا تھا. .....


○○○○○○○○○○


Japan:Tokyo


یہ ایک بہت بڑا ہال نما کمرہ تھا. .. لکڑی کا فرش. . گلاس وال. .. پورے ہال کے درمیان میں ایک گول برا کانچ کا میز تها. . جس کے اعتراف میں کرسیاں تھی. .. جن میں سے پانچ کرسیوں پر پانچ افراد بیٹھے تھے. .. تین مرد اور دو عورتیں. . پانچوں تیس سال کے لگ بھگ لگ رہے تھے. .. دونوں لڑکیوں نے بلیک بزنس سوٹ پہنا. .بلیک ہائی ہیل. .. بالوں کو پونی ٹیل کی ہوئی تھی. ... باقی کے تین مردوں نے بلیک ہی ڈنر سوٹ پہنا ہوا تھا. .. دو مرد اور عورت جاپانی لگ رہے تھے. . باقی ایک عورت اور مرد انگریز لگ رہے تھے. ..


یہ تینوں ایک بہت بڑے خطرناک کریمنل ہیں. ... بلو ویل کے بعد یہ ہمارا دوسرا ٹارگٹ ہے. ... جیسے ہم نے بلو ویل گینگ کو ختم کیا تھا. .. اب ہمیں یہ. . بلیک وے گینگ بھی ختم کرنا ہے. ... یہ ان سے بھی زیادہ خطرناک ...ہمیں بہت محتاط رہ کر کام کرنا ہوگا. ... خاموشی کو سربراہی کرسی پر بیٹھے. .سر بٹرائس ٹیلر نے بھاری آواز میں ادھر بیٹھے نفوس سے کہا جو انہیں توجہ سے سن رہے تھے. ....

دو لڑکے اور ایک لڑکی. ... راج، راجر، اور ریا... تین ہیں. ... یہ دیکھیں. .. انہوں نے دوبارہ بولنا شروع کیا تھا ساتھ ہی لیپ ٹاپ .. ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے. . سر لومبار کے سامنے کیا. ...سر لومبار نے لیپ ٹاپ اپنے اور باقی کے تینوں کے درمیان رکھ دیا تھا. .. ساتھ ہی کی بورڈ پر کلک کیا. .. سلائیڈ شو میں فوٹوز پلے ہونی شروع ہوئی تھی. ..

جس میں تین افراد تھے. .. تینوں کی بلکل ایک جیسی گرین پرسرار آنکھیں. .. کالے لمبے ایک جیسے چوغے، جن کے بیک پر. . راج. . راجر. . اور ریا لال رنگ سے لکھا ہوا تھا. .. چہرہ مکمل ماسک سے چھپا ہوا تھا. .. گرین پرسرار آنکھیں ہی صرف نظر آرہی تھی. ..... فوٹوز کئی پوز میں تھی. .. اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں دیکھ سکے تھے. ..


سر. . مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ بلو ویل کے ہی فرد ہیں. .. ان کی جسمانت سے مجھے ایسا لگ رہا ہے. .. اور ان کا طریقہ واردات بھی تقریباً ایک جیسا ہے. .کہیں ہم پہلے کوئی غلطی تو نہیں کر بیٹھے. .. جب فوٹوز ختم ہوگئی تو تب. . مس برنٹ نے اپنے خدشات سے سب کو آگاہ کیا تھا. ..


ایسا کیسے ہوسکتا ہے. ....مس برنٹ ...ہم نے خود ان کا انکائونٹر کیا ہے. ..وہ 9 لوگ تھے سب کے سب مارے گئے. .. اس میں کوئی شک نہیں ہے. . اپکا شک بلا جواز ہے .... اس کی بات سن کر مس لنڑا میک نے اسے ٹوکا تها. ... سب نے بیقوقت گرین آنکھوں والی لنڑا میک کو دیکھا تھا. ....


مس برنٹ. . مس لنڑا میک بکل ٹھیک کہہ رہی ہیں. .. جیسا آپ کہہ رہی ہیں. . ایسا ہونا ناممکن ہے. ... سر آرم نے دوبارہ سکرین پر نظریں جمائے کہا. .

خیر. .. ہم اس کیس پر ابھی کام کررہے ہیں. .. آپس میں اختلاف کرنا چھوڑیں. ... بلکہ کیس پر کانسنٹریٹ کریں. ... ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ. .مس برنٹ کا شک درست ہو. ..کیونکہ وہ ایک بہت بڑا. . گینگ تها. ..ان سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے. . ان کو آپس میں بہس کرتا دیکھ کر سر بٹرائس نے انگلش لب و لہجہ میں کہا گیا. ..

وہ پانچوں اب دوبارہ اس کی تفصیل سن رہے تھے. ...

تمہاری بات پہ میں اعتبار تو کر لوں��

مگر یہ عمر نہیں ہے فریب کھانے کی��✨


ایک اور آخری بات ...جو بہت اہم ہیں. .. آج ہماری آخری میٹنگ تھی. .. آج کے بعد تب تک ہم نہیں ملیں گے. .جب تک بلیک وے. . گینگ ختم نا ہوجائے. ... آج سے ہم سب الگ الگ ہیں. ... کوئی کسی دوسرے کو اپنے پلین کے بارے میں نہیں بتائے گا. .. جو بھی کرنا ہے خود کرنا ہے. .. ہم جو کام کرتے ہیں. .اس میں ہمیں ہمارے ہی دوسرے ہاتھ پر یقین نہیں کرنا چاہیے. ... اب سے ہم پانچوں انجان ہیں. ... کوئی کسی پر بھروسہ نہیں کرے گا. .. یہ ہمارا کام کا ایک اہم رول ہے. ...


. سر بٹرائس نے سب کو مخاطب کرتے ہوئے سنجیدہ آواز میں کہا. اس کے بعد مس برنٹ،.لنڑامیک، سر آرم اسٹرنگ. .. اور سر لومبار اپنی اپنی چیزیں اٹھاتے ایک دوسرے سے ملتے باہر نکل گئے. ...سر بٹرائس دوبارہ لیپ ٹاپ پر مشغول ہوگئے تھے. ..


○○○○○○○○○○○


یار ... میرے ساتھ تو راکیل ہے. ..تم ہی اپنا پاٹنر ڈھونڈو. .. ورنہ ہم کوالیفائیڈ نہیں سکیں گے. ... کناٹ. .. گٹار کو اس کے سٹانڈ پر رکھتا آئش کی طرف مڑا. .. فکرمندی سے گویا ہوا. ...


تین مہینے بعد. انٹر نیشنل لیول پر ڈاسنگ کمپیٹیشن ہونا تھا. ... جن کے بینڈ کی صورت حصہ لے سکتے تھے. .. مینیمم 4 اور میکسیمم 9 لوگ ہوسکتے تھے. .. اس سے پہلے پریکٹس کے لیے سب سے دبئی جانا تھا. . ادھر چھوٹے چھوٹے کمپیٹیشن ہونے تھے. .. پھر ادھر سے کوالیفائیڈ ہونے کے بعد ہی امریکہ جانا تھا. .. جدھر. . فائنل ہونا تھا. .. تین مہینے کے لئے اب وہ تینوں دو دن بعد دبئی جارہے تھے. ..مگر مسئلہ یہ تھا کہ وہ تین تھے. .. ایک ممبر کم تھا. .. اتنا جلدی کوئی اچھا ڈانسر ملنا مشکل تھا. .. اب وہ صبح سے اسی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں ہلکان تھے. ..

وہ سب دهرانی ہاوس کے میوزک روم جو آئش نے بنوایا تھا ادھر تھے. ...

ملٹی کلر تھیم، ، دیواروں پر مختلف سنگینگ سے ریلیٹڈ پوسٹرز لگے ہوئے تھے. .. گٹار. . وائلن. .. مائیک. . میوزک سے منسوب ہر آلہ تھا. .. ایک کونے میں پڑے صوفے پر آیش... لمبا چوڑا قد. .. کالی آنکھیں. .. ستون کھڑی مغرور ناک. .. عنابی ہونٹ. .. کالے بال ماتھے پر بکھرے. .. گرے ٹی شرٹ وائیٹ پینٹ پہنے وہ پریشان سا کناٹ کے ساه بیٹھا تھا. . کناٹ بھی ایک خوبرو. .مرد تھا. . راکیل ان کے سامنے سٹول پر بیٹهی ہوئی تھی. .. وائیٹ شاٹ شرٹ. .جس سے پیٹ اور کمر نظر آرہی تھی. . وائیٹ ہی شاٹس پہنے ہوئے تھی. .. جینز کی جیکٹ کمر پر بندھی ہوئی تھی. . وہ بھی ایک غیرمعمولی نقوش کی لڑکی تھی. .. وہ تینوں بچن کے بہت اچھے دوست تھے. .. راکیل اور کناٹ سنگینگ میں نہیں گئے کیونکہ ان کی آواز کچھ خاص نہیں تھی. . البتہ آئش کی آواز بہت خوبصورت تھی. . اسی لیے وہ آسانی سے چلا گیا. .اور کافی کامیاب بھی ہوگیا تھا. .. جب سے اسے ڈانسگ کا شوق چڑھا تھا. . اس نے کناٹ اور راکیل کو بھی ساتھ ملا لیا. .. تین چار سالوں میں وہ کافی اچھا ڈانس کرلیتے تھے. ..کافی کمپیٹیشن بھی جیت گئے تھے. .. مگر اب مسئلہ بن رہا تھا. ..


ہممم پہلے ادھر تو چلتیں ہیں. ..مجھے امید ہے ہماری طرف کوئی دوسرے بھی اس وجہ سے پریشان ہوں گے. .کیونکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے. .. تو ہمیں ضرور کوئی اچھا ڈانسر مل سکتا ہے. .. آئش نے. .. سامنے پڑہے کانچ کے ٹیبل سے وائن کا پیگ بناتا بولا تھا. ...


ہممم. ... چلو. .. سب ٹھیک ہوگا. .مل جائے گا کوئی. ... کناٹ بھی مطمئن ہوتا پیگ بنانے لگا تھا. ..


مگر ہم ادھر تین مہینے رہیں گے کدھر. . اتنا عرصہ ہوٹل میں قیام رہ نہیں سکتے. .. راکیل کو اپنی پریشانی لگ گئی تھی. ..


یہ کون سی بڑی بات ہے. .. کوئی فلیٹ رینٹ پر لے لیں گے. .. وائن کا کپ اس کی طرف کرنا کناٹ بولا تھا. .. جانتا توتا کہ وہ صبح صبح وائن نہیں پیتی مگر عادت سے مجبور. ...


اچھا اب تم لوگ جاو. . جانے کی تیاری کرو. . دو دن بعد جانا ہے. .. مینے آج ایک میوزک کنسرٹ میں جانا ہے. ..لیٹ نا ہوں جاوں. .. آئش اٹھتے ہوئے بولا تھا. . اس کے ساتھ ہی وہ دونوں بھی اٹھے تھے. .. ان سے ملتا وہ باہر نکل گیا تھا. .. پیچھے وہ دونوں ایک دفعہ پھر بیٹھ گئے تھے. .......


پاگل پن دیاں ساریاں لیکاں میرے ہتھ وچ کیوں۔۔۔۔۔۔

جنوں چاواں میں ای چاواں۔۔۔۔

میں ای چاواں کیوں۔۔۔����❤️


○○○○○○○○○○


بوللل. .. بوللل کون ہے. .کس کے لیے کام کرتا ہے. .. ورنہ انتہائی دردناک موت دوں گا. . بتا دے گا تو شاید کچھ کم سزا ملے. ... چھ فٹ سے نکلتا قد. .. گرین پرسرار آنکھیں. .. خوبصورت نقوش. . ماتھے پر بے شمار بل سجائے. بڑے بڑے بال پونی میں کئے. بلیک شرٹ پینٹ. . .. راجر. .. چاقو. . اس زمین پر پڑے وجود کے چہرے پر پھیرتا سفاکیت سے انگلش میں بولا تھا. . چہرے سے سردمہری ٹپک رہی تھی. .. گرین آنکھیں لہو برس رہی تھی. .. گردن اور ہاتھ بازوؤں کی رگیں تنی ہوئی تھی. ..


م میں کچھ نہیں جانتا. .. مجھے چھوڑ دو. .میں نے کچھ نہیں کیا. ..میں نہیں جانتا میں ادھر کیسے آگیا. . تم لوگوں کو غلطفہمی ہوئی ہے. ..مجھے معاف کردوو. .. نیچے گرا وجود خوف سے کانپتے ہوئے بولا تھا. .. حالت زندگی کے بجائے موت مانگنے کی تھی. ... وہ موت کے بجاے زندگی مانگ رہا تھا. . اور یہی بات راج اور راجر کو اور طیش دلا رہی تھی. ...

بلیک شرٹ پینٹ پہنے. .. کندھوں تک آتے بال کھلے تھے. . جبڑے بیچے ہوئے تھے. . رگیں تنی ہوئی تھی. ... گرین آنکھیں بے تاثر تھی. ...


ان دونوں کی آنکھوں کے ساتھ ساتھ باقی نقوش بھی کافی حد تک ملتے تھے. .. کوئی بھی انہیں دیکھ کر بتا سکتا تھا کہ وہ دونوں بھائی ہیں. .. راجر تیس سال اور راج ستائیس سال کا تھا. .. دونوں وجاہت میں بھی ایک دوسرے سے بڑھ کر تے. ..


مار دے اس---کو. .. یہ ہمارا وقت برباد کر رہا ہے. .. اور کچھ دیکھ لیں گے. . مل جائے گا کوئی اور سراغ. .. راج نے بے تاثر لہجے میں. . اپنی بهاری گمبھیر آواز میں راجر سے کہا تھا. ...

ساتھ ہی کمرے میں چیخیں گونج رہی تھی. . راجر نے پہلے اس کے بازو کاٹے تھے پھر. ... چہرے پر ان گنت کٹ لگائے تھے. .. پھر وہی چاقو اس کے سینے میں گهوپ دیا تھا. .. سینہ چیڑتا وہ اس کا دل تک نکال چکا تھا. ..


اسے نکالتے کے بعد اس کا سر بھی کاٹ دیا تھا .... راجر کے ہاتھ. اور کپڑے خون سے رنگے ہوئے تھے. ..چہرے پر بھی چھینٹیں تھی. ... البتہ راج تھوڑا دور کھڑا تھا ایسے جیسے کہ وہ ڈورے مون دیکھ رہے ہوں. ...


اس-- کا سر اور گردن پیک کر کے کسی پبلک پلیس پر چھوڑ دینا. ... ہم تو نہیں جانتے کہ کس کے کہنے پر راج پیلس میں گھسنے کی کوشش کی تھی. ..مگر جب لوگ اسے دیکھیں گے. ..بات پھیلے گی. .. تو وہ خود ہی جان جائے گا. ... ساتھ ہی. نوٹ چھوڑ دو کہ اب سامنے آئے کب تک یہ چھپن چھپائی کهیلنی ہے. .. راجر ٹشو پیپر وکٹر سے لیتا اس سے چاقو صاف کرتا. .سٹاپ لہجے میں گویا ہوا تھا. اس کی بات سنتے ہی وکٹر نے ایک بڑے سے ڈبے میں اس کا سر اور دل ڈال رہا تھا. وہ بائیس تیئس سال کا خوبرو لڑکا تھا. ... وہ کئی سالوں سے ان کے ساتھ تھا. . پہلے پہل تو ایسا کچھ دیکھنے ہی اس کی شلوار گیلی ہوجاتی تھی. .مگر اب وہ عادی ہوگیا تھا. . بلکہ اگر دو تین ایسا خون خرابہ دیکھے تو کچھ کمی کمی لگتی تھی. .


.. راج سٹاپ چہرے سے سر کٹے ہوئے بندے کو دیکھ کر اسے داد دے رہا تھا. .. جو اتنی دردناک موت مرا تھا. ..مگر پھر بھی اپنی باس کا وفادار ہی بنا رہا. .. جانتا تو تھا ہی کہ مرنا ہے ہے ہی پهر وفا دار ہو کر مرے کے دھوکہ دے جائے. .. اور وہ جانتا تھا کہ. .. وہ بلیک ورلڈ میں ہی کسی کا کتا تھا. .. اور بلیک ورلڈ میں لڈو کهیلنی نہیں ہوتی. . ان کی بہت. .سخت ٹریننگ ہوئی تھی. .. وہ لوگ ایک دفعہ جن کے ہوائیں پهر انہی کے ہو کر مرجاتے تھے. .. اور اگر کوئی غداری کرے تو اسے نا جینے کے لئے چھوڑتے تھے نا مرنے دیتے تھے. ... اسی لیے زیادہ لوگ اپنے باس کے لیے مر تو جاتے تھے مگر منہ سے قفل نہیں ہٹاتے تھے. ....


ریا آئی نہیں کافی دنوں سے. .......

وکٹر کے جانے ہی راجر راج کی طرف مڑا تھا. .. خون سے رنگے ہاتھوں کو ٹیشو سے صاف کرتا دور پھینکتے بولا تھا. . قدم بلیک روم سے باہر اٹھا لیئے تھے. . مگر اس سے پہلے ایک چھوٹا دروازہ کھولا نہیں مڑا تھا. .دروازہ کھلتے ہی. .. تین بڑے بڑے کالے خوفناک کتے باہر نکلے تھے. .. خون کی خوشبو سنگهتے اس آدهی لاش پر ٹوٹ پڑے تھے. .ٹیشو سے . خون صاف تو نہیں ہوا بلکہ اور پھیل گیا تھا. .. ابھی وہ ایسی حالت میں تھا کہ کوئی. .نارمل انسان اسے دیکھ کر بنا ٹکٹ کے اوپر جا سکتا تھا. ..


ہاں. .. فون آیا تھا کہ معروف ہے کچھ دن تو مشکل ہو سکتا ہے. .. راج بولتا اس کے پیچھے ہی باہر نکل گیا. .. آٹو لاک دروازہ خود ہی بند ہوگیا تھا. .


اچھی بات ہے. .. دور رہے اس سب سے. .. کہہ کہہ کر تو تهک گیا ہوں. .. ادھر مت آیا کرے. .. اس دنیا سے دور ہی رہے. .. مگر. . ریا ہی کون ہو جو مان لے. ... دنیا کی کوئی چیز پریشان نہیں کرتی سوائے اس دهان پان سی لڑکی کے. ... بس ڈرتا ہوں اسے کوئی تکلیف نا ہو جائے. .. کہیں کوئی نقصان نہ پہنچ جائے. .. مگر وہ. .. راجر بولتے ہوئے باہر لاونچ میں آگیا تھا چہرے پر فکرمندی. . غصہ بے بسی واضع تھی. . ایک مسکراہٹ بھی تھی... جس سے انداز لگایا جا سکتا تھا کہ. .. وہ کسی خاص کی بات کررہا تھا. .جس سے محبت ہو. جس کی فکر ہو. . .. جو صرف راج اور ریا کے لیے ہی آتی تھی. .. راج کی طرف اسکا بھی ڈمپل پڑتا تھا. .. .. راج بھی آکر صوفے پر بیٹھ گیا تھا. ....راجر کھڑا ہی تھا. ..


کچھ نہیں ہوگا اسے. . وہ اپنی حفاظت کرنا جانتی ہے. .پهر ہم دونوں ہیں اس کے ساتھ. .. اس کی فکر کرنے کے لیے. .. ہاں یہ تو ٹھیک ہے کہ وہ ادھر کم ہی ہوا کرے. . ادھر کبھی بھی کوئی بھی دشمن اٹیک کرسکتا ہے. .. بس. .تو اسے زیادہ ڈانٹآ نا کر. . جانتا ہے. . وہ. .جتنا منع کرو گے اتنا ہی وہی کام کرے گی. . البتہ اگر اسے پیار سے سمجھایا جائے تو جلدی مان جاتی ہے. .. بس اس کی ٹریننگ ابھی ختم نا کرو. . اور ٹریننگ کی ضرورت ہے اسے. . اس سے زیادہ سکیور ہوگی وہ. .. راج اسے سمجھاتے ہوئے بولا تھا. ... ریا کے زکر پر وہ بھی دل سے مسکرایا تھا. . ڈمپل نمایاں ہوتا اسے اور دلکش بنا گیا تھا. ...


ہممم جانتا ہوں. .. خیرر. . میں جاتا ہوں روم میں. .. تم وکٹر کو دیکھ لو ..سمجھا دو. .کیا کیسے. .کب کرنا. .کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے. .. راجر موبائل جیب میں ڈالتا دوبارہ سے سردمہری کا لبادہ اوڑھے بولا تھا. . ساتھ ہی لاونچ سے نکل گیا. ....

راج بھی وکٹر کو دیکھنے باہر نکل گیا تھا. ....


اس نے کہا کیسے سمجھوں تیرے درد کو ��

میں کہا ۔عشق کر ۔۔بہت کر ۔۔انتہا کر ۔۔اور ہار جا����


○○○○○○○


علیزےے. .. علیزےے. .. دروازہ کهولو. .. آدیان. . کب سے دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا. .. مگر وہ تھی کہ بس روئے جا رہی تھی. ...


یہ لو بیٹا. ... یہ کهولو. ..دروازہ. .. ہانیہ بیگم نے نے ڈبلیکیٹ کی اس کی طرف بڑھاتے بولی تھی. ...


علیزےے چپ کرو. ہانیہ نیگم اس کے پاس بیٹھتی بے چینی سے بولی تھی ... وہ کہاں اپنی بیٹی کو روتا دیکھ سکتی تھی ..


ممی. ... مجھے. ..کوئی. ... شادی نہیں کرنی. ..ڈیڈ سے بولیں نا. .... وہ ان کی گود میں سر رکھتے. .. روتے ہوئے بولی تھی. ....


علیزےے. .. میری جان. .. میں بات کروں گی. .تم رونا بند کرو. .. انہوں نے پیار سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتی بولی تھی. .. اس سے زیادہ خود کو تسلی دے رہی تھی. .جانتی تھی کہ ریان کبھی اپنی بات سے نہیں مکریں گے. ..


برو. ... وہ روتی ہوئی آدیان کے سینے لگی تھی. . جو ان کے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھا تھا. .


میری شہزادی. ... رونا نہیں ہے. .میں ہوں نا. ... اس نے اس کے سر پر پیار کرتے کہا. ..


برو ... وہ. .. وہ تو بہت بڑا ہے. .. اور. ..مجھے تو پڑھنا تھا. .. مجھے ماسٹر کرنا ہے. .. مجھے شادی نہیں. ...کرنی. ...پلیززز نا. .. ڈیڈی سے بات کریں نا. .... وہ آپ کی بات سنتے ہیں. ...پلیزز. .. وہ اس کے گلے لگی روتی جا رہی تھی. ...

ہانیہ بیگم دونوں بہن بھائی کو چھوڑ کر چلی گئیں تھی. ...

میری شہزادی بہن ہے نا. ... بہت معصوم ہے. .. میں ایسے تو کسی کو تو نہیں دے سکتا نا. .... تم فکر نہ کرو. .. ابھی تم پڑھو. .. جدھر تک چاہتی ہو. .. شادی بھی تمہاری پسند ہی ہوگی... تم بس رونا بند کرو....

اس نے پیار سے اسے بہلاتے ہوئے کہا تھا. .. وہ پریشان تو خود بھی تھا. .کیونکہ جانتا تھا کہ. . ریان اس کے بارے میں آدیان کی بھی نہیں سنتا تھا. .. او اب تو اس نے زبان دے دی تھی. .. اسے اب بہت مشکل لگ رہا تھا. ..مگر ایک دفعہ بات تو کرنی ہی تھی نا. ...


اچھا بس اب. ... چپ. ... مجھ پر یقین رکھو. .. اس کے آنسو صاف کرنا محبت سے بولا تھا. ...


آپ. .. ضرور بات کرنا. .. ورنہ میں بہت روئوں گی. .. اس کی شرٹ سے ناک صاف کرتی معصومیت سے گویا ہوئی. ..

آرے. .. یہ دیکھو. .. پھر شرٹ خراب کردی ہے میری. .. ابھی تو چینج کی تھی. .. ویسے تم جتنی روندو ہو کہ تمہارے شوہر کو تو دن میں دس دفعہ چینج کرنی پڑے گی. .... شرارت سے کہتا باہر بھاگا تھا. ..

پہلے تھوڑی دیر سمجھنے میں لگانے کے بعد چینخی تھی. ...

بروووو. ... کوشن اٹھا کر دروازے کی طرف پھینکا تھا. .. مگر وہ تو جا چکا تھا. ...

اپنا ٹیڈی خود سے لگاتی. .. لیٹ گئی تھی. .. کچھ تسلی تو ہوئی تھی کہ اب آدیان بات کرے گا. ..مگر ڈر بھی تھا وہ جانتی تھی کہ اتنا جلدی تو وہ نہیں مانے گیں. ... مگر پهر بھی مطمئن ہوکر موبائل لے کر لیٹ گئی تھی. ..

تمہاری بات پہ میں اعتبار تو کر لوں��

مگر یہ عمر نہیں ہے فریب کھانے کی��✨

○○○○○○○○

وہ یونی سے فارغ ہونے کے بعد مال آگئی تھی. .ٹام اور ایبک کے ساتھ. .. جو اس کے بچپن کے دوست تھے. ..تھے تو دونوں ننمسلم. ..مگر اس کے اچھے دوست تھے. .. کئی مسلم دوست بھی تھے. .. مگر چونکہ ان تینوں کے گھر کے ساتھ بھی ساتھ تھے تو وہ زیادہ اچھے دوست بن گئے. . ٹام اور ایبک تو کزن بھی تھے. .. اب وہ ہی اسے ہی مال لے آئے تھے. .. لنچ کرنے کے بعد. . وہ اب اسے اس کونے میں لے آئی تھی. ... جہان کئی لوگ جمع تھے. . وہاں ایک خاتون بیٹهی. .. ان کے ہاتھ. .. دیکھ کر انہیں ان کی قسمت کے بارے میں بنا رہی تھی. .. اپنی نالج کے حساب سے. .. وہ ساتھ ساتھ یہ بھی بولتی تھی کہ. .. وہ صرف وہ بنا رہی ہے اسے جو لگ رہا ہے. .. یہ سب ضروری نہیں کہ وہ سہی ہی کہہ رہی ہو. . مگر لوگوں کا کہنا تھا کہ اس کی کئی باتیں کافی حد تک درست ہوتی تھی. ...

چلو یار الیانہ ہم بھی دیکھاتے دیکھاتے ہیں. .. جسٹ فار فن. .. ایبک اسے کھینچتی آگے بڑھی. ....

یار پیچھے ہٹوو. .مجھے ان فضول خرافات پر زرا یقین نہیں ہے. .. الیانہ نے ایبک کو آگے سے ہٹاتے. .. گاڑی کی طرف بڑھتی بولی تھی. ..

یار ایلی. .. پلیزز ایک دفعہ ....ہمارے لیے. .. یہ کہتے ہیں کہ یہ جو بتاتی ہے 99 فیصد سہی ہوتا ہے. .. ایبک آکر اس کا راستہ روکتی بولی تھی....

ہاں ایلی ایک دفعہ. ..پلیززز. .. دیکھتے ہیں ہماری قسمت کیا ہے. .. ٹام بھی اسے مناتے ہوئے بولا تھا...

گاڈ کے علاوہ کسی کو نہیں پتا کہ کیا نصیب ہے ہمارا. ... اور چلو اب گھر میں سب ویٹ کررہے ہوں گے. .. جلدی فارغ ہونا تم لوگ. .. صرف ساتھ ہی جائوں گی ہاتھ نہیں دیکهاوں گی. ... آخر ہار مانتے ہوئے اب اندر کی طرف بڑھی تھی اس کے پیچھے ہی ٹام اور ایبک بھی اندر بڑهه گئے. ....

سفید رنگت. .. بهوری چھوٹی چھوٹی آنکھیں. ... لال ڈرس میں وہ سامنے بیٹھی کسی لڑکے کا ہاتھ دیکھ دیکھ کر اسے کچھ بتا رہی تھی. .... چہرے پر بےتحاشا میک اپ کیا ہوا تھا. .... وہ اسے خوبصورت بنانے کے بجائے خوفناک بنا رہا تھا. . کم از کم الیانہ کو تو ایسا ہی لگا تھا. .. بے زاری سے منہ پھیر لیا تھا. ... کچھ دیر بعد ان کا نمبر بھی آگیا. . باہر نکل کافی رش تھا مگر جدھر وہ بیٹهی تھی وہاں باری باری پر ہی سب جارہے تھے. ..

اس کی سنے بغیر وہ اسے بھی ساتھ ہی اندر لے گئے. ... امبروز نامی وہ خاتون اب پوری طرح ان کی طرف متوجہ ہوگئی تھی. .. مگر نظریں الیانہ پر ٹک گئی تھی. .. بلو آف فراک پہنے. . بازو اور ٹانگیں نظر آرہی تھی. ... کالے لمبے بال جو فیش ٹیل میں ہونے کے باوجود اس کی کمر سے نیچے گر رہے تھے. .. کچھ لٹیں شفاف. . انتہائی خوبصورت چہرے پر طواف کررہی تھی. .. چہرے پر بےزاری چلهائی ہوئی تھی. . وہ دل چسپی سے اسے کم اس کے خوبصورت بالوں کو زیادہ دیکھ رہی تھی. .. ہر کسی کی طرح اسے بھی شاید اس کے بال انتہائی خوبصورت لگے تھے. ... وہ اب ٹام اور ایبک کے ساتھ ہی کرسی پر بیٹھ گئی تھی. ...

ٹام اور ایبک کے بعد امبروز نے اس کی طرف دیکھا. .. جیسے منتظر ہو کہ وہ اپنا ہاتھ آگے کرے. .. اس سے تو زیادہ اب اسے اس کا ہاتھ دیکھنے کا دل کررہا تھا. ...

مجھے نہیں دیکھانا اپنا ہاتھ. ... اس کی نظروں کا مفہوم سمجھ کر وہ خود ہی جاپانی زبان میں بولی تھی. ..

کیوں قسمت سے ڈرتی ہو. ..کہ کہیں کچھ غلط نا ہوجائے. .. کچھ دیر اسے دیکھنے کے بعد وہ بغور اس کے تاثرات دیکھتی بولی تھی. ..

نہیں. .. مجھے یقین ہے. .گاڈ نے میرے لیے اچھا ہی سوچا ہوگا. ... اس کے بجائے ادھر ادھر دیکھی بے نیازی سے بولی تھی. .. گاڈ وہ اس لئے بولتی تھی کیونکہ جاپان جیسے ملک میں ہر مذہب کے لوگ رہتے تھے. ..

ہممم ... مگر مجھے دیکھنا ہے. .. اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتی بولی تھی. ..الیانہ کے ساتھ ساتھ ٹام اور ایبک بھی حیران ہوگئے تھے. .اس کی زبردستی پر. ..

21 سال کی زندگی کافی خوش گزاری ہے. ... کوئی تکلیف نہیں ملی. .. بلکہ تکلیف جیسے لفظ سے ناآشنا ہو. .. ایک نظر اس کے ہاتھ پر ڈالنے کے بعد اس کا حیرت میں ڈوبا خوبصورت چہرہ دیکھتی.مسکراتی ہوئی بولی تھی. .. پھر دوبارہ نظریں اس کے ہاتھ پر جما دی. ...

مگر کچھ ہی پل میں اس کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہوگئی تھی. .جیسے ہو ہی نا. ..

د دوسراا. .. دونوں ہاتھوں کو غور سے دیکھ رہی تھی. .. چہرے پر ترس. .فکر. .حیرت. .پریشانی جیسے تاثرات واضح ہونے لگے تھے. .. جھٹکے سے اس کے ہاتھ چھوڑتی اب اٹھ کر اس کے سامنے آگئی تھی. ... ٹام ایبک پریشانی سے جبکہ الیانہ بے زاری سے اسے دیکھ رہی تھی. ...

کچھ عجیب سے عمل کرتی. . پیپرز پلٹتی اس کی طرف آئی تھی. .. اس کے بالوں کی چوٹی. ہاتھوں میں پکڑے انہوں عجیب سے دیکھ رہی تھی. .

یہ اتنے تو نہیں ہیں. ... اس کے بالوں کو دیکھتی ... بولی تھی. .. الیانہ کو کوفت ہورہی تھی. .اسکی عجیب حرکتوں سے. .

ہاں یہ. . آدھے ہیں. .. فولڈ کر کے بند کئے ہیں تب اتنے لگ رہے ہیں. . الیانہ کے بجائے ایبک بولی تھی. ..

یہ. .. یہ سیاہ بال ہی اس کی سیاہ بختی کی وجہ بنیں گے. ... ان خوبصورت کالے بالوں کی وجہ سے ہی تم برباد ہوجاو گی. .. تڑپو گی. .سسکو گی. ... موت چاہو گی. .. وجہ سے کالے خوبصورت بال ہی ہوں گے. ...

وہ خوفزدہ سی کہتی رکی تھی. .. بالوں کو ایک جھٹکے سے چھوڑ دیا تھا. .جس سے اسے درد تو ہوا مگر عمر کا لحاظ کرتی دانت پیس کر رہ گئی. .. اسے اس سب میں دلچسپی تو نہیں تھی. .مگر ٹام اور ایبک سہی معنوں میں ڈری تھے. ...

تم انہیں کٹوا دو ابھی وقت ہے. . کٹوا دو. .. ورنہ پشتهاو گی. بہت کم وقت ہے. ..بہت کم وقت ہے تمہارے پاس خوشیوں کا. .... حسین لڑکی. .. تمہاری زندگی سنگین ہونے والی ہے. ... جاووو. ... جاوو. .کٹوواو. ..اگر نہیں کٹواتی تو. . انہیں کبھی کھول کر مت جانا کہیں. .. چھپا کر رکھنا انہیں. .. غلطی سے بھی باہر کھلے بالوں کے ساتھ نا جانا. .. کوئی تلاش میں ہے تمہاری. .. مجھے نظر ارہا ہے. .. اسکی تلاش ختم ہوتی جا رہی ہے. .. وہ مصیبت ہے تمہارے لیے. ... بچووو اسسےے. ..جاووو. ....وہ اور بھی کچھ کہہ رہی تھی. ..مگر الیانہ کا سخت موڈ خراب ہوا تھا. .تب ہی اسے بولتا چھوڑتی ... باہر نکل گئی غصے سے. .... اس کے پیچھے ہی ٹام آر ابیک بھی ڈرے ڈرے چہرے کے ساتھ نکل گئے. .. وہ جانتے تھے کہ ..امبروز کی بنائیں باتیں ایک حد تک سہی ہوتی ہیں. ....

الیانہ. ... پلیززز رکوو. .. پلیززز. . ابیک اسے آوازیں دیتی اس کے پیچھے باگی تھی. .. جو بنا اسے دیکھے. . پہلے سے کھڑی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئی تھی. ... پیچھے وہ دونوں ابھی بھی پریشان تھے. .....

○○○○○○○○

Boys they're handsome and strong but

Always the first to tell me I'm wrong

Boys try to tame me, I know they tell me

I'm weird and won't let it go. ....

اس کی خوبصورت آواز سن کر سب اپنی جگہ مسمائیز ہوگئے تھے. ..

ایک ہاتھ سٹینڈ والے مائک پر رکھے. . دوسرے سے گلے میں ڈلے گٹار کو بجاتی. . خوبصورت آواز میں انگلش سانگ گا رہی تھی. .. کافی فینز کی فرمائش پر. ..

یہ ایک بہت بڑا میوزک کنسرٹ تھا. .. بہت سے فیمس سنگرز موجود تھے ادھر. . وہ بھی انہی میں تھی. .. کئی سنگرز نے اپنے فینز کی ڈیمانڈ پر سانگ گائے تھے. .. مختلف رنگوں سے روشن سٹیج. .. نیچے بہت سے لوگ تھے. .. جو انہیں لائو دیکھنے آئے تھے. .. آگے بڑھ بڑھ کر سٹیج کو ہاتھ لگانے کی کوشش کررہے تھے. .کوئی فارغ سنگرز اور سیلیبریٹیز سے آٹو گراف لینے کی کوشش میں تھے. ....

انہی میں آئش اندر داخل ہوا تھا پروٹوکول کے ساتھ. ... گارڈ اس کے سامنے سے لوگوں کو ہٹاتے اس کے آگے بڑھنے کی کوشش کررہے تھے. .. مگر فینز چیونٹیوں کی طرح جمع تھے. ...

وہ مشکل سے بچتا بچاتا اندر داخل ہوا تھا. .. اس کے بالکل سامنے سٹیج تھا. ..

No I'm fine m lying on the floor again

Cracked door , I always wanna let you in

Even after all of the shit , I'm resilient

Cause, a princess doesn't cryy. ( noo hooo)

A princess doesn't cryy ( oo hoo oo ) ........

........

وہ جو ادھر ادھر لوگوں کی بھیڑ دیکھ رہا تھا. ... ایک جکڑ لینے والی آواز سنتے ہی اسنے بے اختیار سٹیج کی طرف دیکھا تھا. .. جو اسے دیکھنے ساتھ ہی پہچان گیا تھا کہ وہ ہیر مرزا ہے. .کبھی آمنے سامنے ملا تو نہیں تھا مگر بہت جگہ اس کی آواز چرچے سنے تھے. .. ٹی وی. . نیٹ پر اس کو دیکھا ہوا بھی تھا. ...

اسے ماننا پڑا تھا کہ اسکی آواز بہت خوبصورت تھی. ... لائو پہلی بار سن رہا تھا. .

اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ایک کامیاب ڈانسر بھی ہے. . ابھی سے نہیں بچپن سے ہی. .اسے ادھر اتنا بیغم سنگنگ کرتا دیکھ کر حیران ہوا تھا کہ وہ دبئی کیوں نہیں گئی. ..پهر یہ سوچتا کہ وہ بھی تو ادھر ہی تھا. .، اب اسے سن رہا تھا. .. اسکی آواز اسے اپنے سحر میں جکڑ رہی تھی. ..

Burning like a fire, fell in all inside, but

Wipe your teary eyes, ........

Cause princess doesn't cry. ...

Don't cryy, , don't cryy, , don't cryy.

Cause princes don't cry... don't cryy. .cryy

گانا اب اس کا ختم ہوگیا تھا. .. وہ اب گٹار اتار رہی تھی. .. ایک کانوں کو چیڑتا شور ایک ساتھ اٹھا تھا. ... ہوٹنگ ہورہی تھی. .. اسکا نام پکار رہے تھے. . کوئی اس کی پوسٹرز لہرا رہا تھا. ..وہ اب ہلکا سا مسکراتی ہوئی نیچے اتری تھی. ....وہ آئش سے بہت دور نہیں تھی. . اسے مسکراتا ہوا دیکھ رہا تھا. . اسکی تهوری پر پڑتا ڈمپل .. اسے حیران کر گیا تھا. .. وہ اب سوچ رہا تھا کہ وہ زیادہ خوبصورت ہے یا اسکی آواز. ...

وہ اب لوگوں کے ساتھ پکچرز لے رہی تھی. .. کسی کسی کو مسکرا کر جواب بھی دے رہی تھی. .تو کسی کو آٹو گراف. ... وہ جنہوں نے اسے انوائیٹ کیا تھا. . اس کانسلٹ پر. . وہ انہیں بهولے بس ہیر کو دیکھ رہا تھا. .. وہ اب مسکراتی ہوئی لوگوں کی طرف ہاتھ ہلاتی اسکے قریب آتی جا رہی تھی. .

رو پڑا وہ فقیر بھی میرے ہاتھ کی لکیروں کودیکھ کر_*

کہتاھے تجھے موت نھیں کسی کی یاد مارے گی_‎*

یہ فقیروں کی بزم ہے چلے آؤ میاں..��

ہم بھلے لوگ ہیں اوقات نہیں پوچھتے.

وہ اس کے پاس آکر رکی تھی. . اس کو ایک نظر دیکھنے کے بعد وہ آگے بڑھنے لگی تھی. .پهر اچانک رکی تھی. . گرین آنکھوں میں الجھن پهر شناسائی رقم ہوئی تھی. .

آئش اب بھی اسے اپنے سامنے دیکھ رہا تھا. ... بنا اسے مخاطب کئے وہ آگے بڑھ گئی تھی. ..


اسے دور جاتا دیکھ کر وہ یکدم ہوش میں آیا تھا. ... وہ اب دور ہوگئی تھی. .. وہ بنا دیر کئے اس کے پیچھے بھاگا تھا. ..


ہیلوو. .. دور سے ہی پهولی ہوئی سانسوں کے ساتھ کہا تھا. ....


اسکی ٹک ٹک کرتی ہیل رکی تھی. .. پهر کچھ پل بعد پیچھے مڑی تھی. ...

ہیلووو. .. چہرے پر مصنوعی مسکراہٹ سجا کر کہا تھا. .. اسے اس طرح آئش کا روکنا اچھا نہیں لگا تھا. .. اور پھر اسے خود کو ٹکٹکی باندھے دیکھتا دیکھ کر اسے پہلی نظر میں ہی اسے بہت برا لگا تھا. ....


ہائے. .. مائے سلف آئش درانی. ... ہاتھ اسکی طرف بڑھتا بولا تھا. ...


ہیر مرزا. .. دو منٹ اسکے بڑھائے ہاتھ کو دیکھنے کے بعد اپنا نازک ہاتھ اسکے مضبوط ہاتھ سے ملاتے ہوئے کہا. .. وہ چاہ کر بھی چہرے سے بےزاری کے تاثرات نہیں مٹا سکی تھی. .. جو سامنے آئش نے بھی محسوس کیا تھا. ...مگر نظر انداز کر گیا. ...


ویسے تم ادھر. .. مطلب تمہیں تو دبئی جانا چاہیے تھا نا. .. ہاتھ واپس لیتا. .پہلی ہی ملاقات میں آپ جناب کے تکلف چھوڑے سیدھا تم پر آگیا تھا. ..


کام تھا. .. مختصر جواب دیتی آگے بڑھ گئی تھی. .. مطلب صاف تھا کہ جا سکتے ہو. ..مگر وہ بھی پهر آئش تھا. ....


اچھا. .مطلب جاو گی. .. اور کمپیٹیشن میں بھی حصہ لے رہی ہو. ...؟؟ اسکے پیچھے بڑھتا بولا اسے محسوس تو ہو چکا تھا کہ وہ بات نہیں کرنا چاہ رہی. . وہ جان کر اسے زچ کررہا تھا. ...


ہاں جاؤں گی. .کمپیٹیشن میں بھی حصہ لے رہی ہوں. .. اور کچههههه. .. اب کی بار رک کر سینے پر بازوں باندھتی. . دانت پیستے ہوئے کہا. ...


ہاں. ... اور یہ کہ اس کی بار تو اکیلا نہیں ہوسکتا. .. بینڈ ہونا ضروری ہے. .. اور جہاں تک میں جانتا ہوں کہ تم سنگنگ اور ڈانسنگ اکیلی کرتی ہو. ... تو میں. ......


مسٹر یہ میرا مسئلہ ہے. .. آپکو میری فکر کی ضرورت کرنے کی ضرورت نہیں ہے. .. اور اب میں جا سکتی ہوں. .. میرے اور بھی بہت کام ہیں. ... اسکی بات پوری ہونے سے پہلے ہی جلے ہوئے لہجے میں کہا. .. دل میں کررہا تھا کہ سامنے کھڑے وجہی چہرے کے نقشے بگار دے...مگر ہائے رے قسمت. ... وہ سوچ کر ہی رہ گئی. ..


آہاں. .. چلوو. . پهر دبئی میں ملیں گے. .. آخر اسنے معاف کر ہی دیا. .. دل تو اس کو زچ کر کے خوش ہورہا تھا. .. مگر یہ سوچ کر کہ. دوبارہ کبھی موقع نہیں گنوائے گا. ....


دبئی میں ملنے والی بات پر تو اسکا دل کیا کہ اسکا دماغ سٹ کردے مگر ٹائم کا سوچتی ..بنا کچھ کہے. .. اپنی سپورٹس کار کی طرف بڑھ گئی. .. گاڑی لے کر وہ نکل گئی تھی. ..آئش کی نظروں نے اسکی کار اوجھل ہوجائے تک اسکا پیچھا کیا تھا. .. اسکے غائب ہوتے ہی وہ سر جٹکتا اندر واپس چلا گیا. .. اسکے چکر میں تو وہ بھول گیا تھا کہ وہ ادھر آیا کس لیے تھا. ...


○○○○○○○○○




آجاو. .. بنا کتاب سے نظریں اٹھائے کہا تھا. ....

آدیان اندر آکر ان کے سامنے بیٹھ گیا تھا. .. اسے دیکھ کر انہوں نے عینک اتار کر ہاتھ میں پکڑ لی تھی. ...


آفس کیوں نہیں آئے تم آج. .. انہوں نے غصیلی آواز میں پوچھا تھا. ..

وہ. ... سر درد تھا تب نہیں گیا. .. ان کی غصیلی آواز سن کر وہ مایوس ہوا تھا. ..


ہمم اور تم جانتے ہو ..لاپرواہی مجھے نہیں پسند. .. سر درد تو صرف بہانہ ہے. .. اصل مسئلہ تو کچھ اور. .. انہوں نے تنزیہ لہجے میں کہا تھا. .جیسے کہہ رہے ہوں باپ ہوں. ..

ڈیڈ وہ نہیں کرنا چاہتی شادی. .. ابھی چھوٹی ہے وہ. .پڑھنا چاہتی ہے. .. آپ کب سے انتا بیکوڈ ہوگئے. ...کچھ ت خیال کریں. .بیٹی ہے آپکی. .. اس کا لہجہ بھی اب غصیلہ ہوگیا تھا. ... اپنی بہن کو کسی صورت جان بوجھ کر اندھے کنویں میں نہیں جھونک سکتا تھا. ..


ہمم اچھا. ... انہوں نے سوچنے کی ایکٹنگ کی تھی. ... اسکا باپ میں ہوں آدیان تم نہیں. .. میں جانتا ہوں کہ اس کے لیے کیا اچھا ہے کیا نہیں. .. پڑھ وہ شادی کے بعد بھی لے گی. ..منگتوں کو نہیں دے رہا اپنی بیٹی. . سمنهال سکتے ہیں وہ اسے. . ابکی بار آواز قدرے اونچی تھی. .. غصے سے کتاب کو بھی ٹیبل پر پٹخا تھا. .. اور وہ ارے ہیں کل ڈنر پر اپنی ماں کو بنا دو کے تیاری کر لے کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے. . اور علیزے کو بھی بنا دینا اچھی بیٹی کی طرف خاموشی سے مان جائے. .. اسے دیکھتے. .. بولے تھے. ..


اوو اچها. .. آپ اپنی بیٹی کا اچها سوچ رہے ہیں. ....! آئے سی. .. آپ جانتے ہیں کہ کاشف کیسا لڑکا ہے. . نشئی. .. جواری. .کتنی لڑکیوں کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اسکے. .. اور علیزے. ..؟؟ کتنی چھوٹی معصوم ہے. . اور آپ اسے شادی جیسی اتنی بڑی زمےداری دے رہیں ہیں. .. اور اپنے کہا کہ اچھی بیٹیوں کی طرف خاموشی سے مان جائے. .. ؟؟؟ واہ کیا کہنے ہیں. . اسنے کہنے ساتھ تالی بجائی تھی. .. . ..وہ بھی ایک اچھی بیٹی بن جائے گی. .اگر آپکو ابھی نہیں لگتی تو. . . پہلے تو آپ ایک بیٹی کے اچھے باپ بن جائیں.. آگر اچھے باپ ہوتے تو. . اسے خاموش کروا کر جہنم میں نا بھیجتے. ... اور ہاں اگر آپ ایک باپ کا فرض نہیں نبھا سکتے تو. .میں کچھ نہیں کرسکتا. .. اور مجھے بھائی کا فرض ادا کرنے سے آپ بھی روک نہیں سکتے. .تاسف سے کہتا. .وہ اٹھا تھا. .... ایک شکوہ کناں نظر ان پر ڈالتا ان کو سوچوں میں ڈوبتا چھوڑ کر باہر..کی طرف بڑھا. .. دروازہ کھولا. .. سامنے ہی علیزے. . منہ پر ہاتھ رکھے سسکیوں کا گلہ گھونٹ رہی تھی. اسے باہر آتا دیکھ کر وہ اندر بھاگی تھی. .


علیزے. .رکوو. . اسنے اسے روکنا چاہا مگر وہ جا چکی تھی. ...

پیچھے آدیان. . لاونچ میں رکھے صوفے پر گرنے کے انداز میں بیٹھ گیا تھا. .. اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے. ..کیا نا کرے. .. سر ہاتھوں میں گرا کر وہ ادھر ہی بیٹھ گیا. ....


○○○○○○○


ارے. .کیا ہوا الیانہ. .. اتنا پریشان کیوں بیٹھی ہے میری بچی اور کیا سوچ رہی ہو. . میرب نے الیانہ کے ساتھ صوفے پر بیٹھتے ہوئے پوچھا. ...


وہ جو بے بی پنک ٹی شرٹ ..ٹرائوزر پہنے. . بال بکھرے ہوئے تھے. . صوفے پر. . ہاتھ میں مارش ملو سے بھرا بائول پکڑے امبروز کی کہی باتیں سوچ رہی تھی. . میرب کی آواز سن کر ہوش کی دنیا میں آئی تھی. ..


ارے نہیں موم. .میں تو کچھ نہیں سوچ رہی. .. مارش ملو منہ میں ڈالتی. .لاپرواہی سے بولی. ..


اچها. .مگر جهے ایسا لگا کہ میری بیٹی کچھ پریشان ہے. .انہوں نے پیار سے اس کے چہرے سے بال ہٹاتے ہوئے کہا. ...


موم. ...وہ کہتے کہتے رکی تھی. ...

موم آپکو. . اسٹرالوجسٹ پر یقین ہے. .. ان کے تاثرات جانجتے. باول ان کی طرف بڑھاتے ہوئے ہوئے کہا. .


نہیں بیٹا. ..مجھے تو نہیں یقین. . مگر کیا ہوا. .کسی سے ملی ہو. . انہوں نے قدرے حیرانی سے کہا تھا. ...


ہمم ملی تھی نا. ... بلکہ. .. ٹام اور ایبک زبردستی لے گئی. .. وہ جو. ..---مال میں بیٹھتی ہے. .لوگوں سے سنا تو ہے اسکا کہا سچ بھی ہوتا ہے. .. بہت عجیب عجیب سی باتیں کررہی تھی. ... مجھے تو ڈرا ہی دیا تھا اسنے. .. کہہ رہی تھی کہ. .یہ تمہارے سیاہ بال ہی. .تمہاری سیاہ بختی ہے. . انہیں کٹوا دو نہیں تو پچهتاو گی. ... اسنے صاف گوئی سے امبروز کی کہی ساری باتیں انہیں بنا دی. .. اسی دوران اوما بھی آکر ان کے ساتھ بیٹھ گئی تھی. ... وہ کوئی بھی بات ان سے نہیں چهپاتی تھی. .

اسکی بات سن کر وہ دونوں بھی ڈر گئی تھی. .. وہ بھی امبروز کو جانتی. . ایک زندگی جاپان میں گزاری تھی. .. وہ جانتی تھی امبروز کے بارے میں. .. الیانہ کے منہ سے ساری بات سن کر ان دونوں کا ہی دل دهل گیا تھا. ...


ارے. . موم اور اوما. . آپ دونوں تو پریشان ہی ہوگئے. .. آپہی تو کہتی ہیں. . قسمت صرف اللہ لکھتا ہے. . صرف اسے پتا ہے کہ میرا نصیب کیا ہے. . اور ..یہ بھی کہ. .وہ جو بھی لکھتا ہے قسمت میں. . وہ. .انسان کے لئے اچها ہوتا ہے. . پھر. .کیوں پریشان ہوگئی. ..پہلے تو مجھے یقین ہے ایسا کچھ نہیں ہونا. .اگر ہوا بھی تو. .اللہ نے لکھا ہوگا. . اور وہی میرے لیے اچها. ..اور بہترین ہوگا. .. اس نے ان کو انہی کی سمجھائی باتیں سمجھائی....

ارے کچھ نہیں ہوگا بیٹا. .تم ایسا نہ کہو. .. اسکی آخری بات سن کر وہ تڑپی تھی. ..

اففف اچها چھوڑیں سب. . ایسے ہی پریشان ہوگئے آپ دونوں. .. مجھے بتانا ہی نہیں چاہے تھا. .. اس نے سر اوما کے کندھے پر رکھتے منہ بنا کر کہا تھا. .

اچها مجھے ایک اور بات یاد آئی. .. اچانک کچھ یاد آتے وہ سیدھی ہو کر بیٹھتی. .بولی تھی. ..

ہاں. .بیٹا بولو. .میرب نے بجهے دل سے کہا تھا. ..الیانہ کی بات پر اب بھی ڈر رہی تھی. .

وہ موم ہم کچھ فرینڈز آوٹنگ پر جانے کا سوچ رہے ہیں. . مارش ملو اب میں دباتے ہوئے کہا تھا. .

یہ نئی بات تو نہیں ہے بیٹا. .، روز ہی کہیں نا کہیں گئے ہوتے ہو. . گھر ہوتے ہی کب ہو. .. اوما نے قدرے خفگی سے کہا تھا. .ہوتا بھی تو یہی تھا. .وہ گھر لیٹ ہی آتی تھی. ..

ہاں. . مگر اس بار ہم تھوڑا دور جارہیں ہیں. .. آوٹ آف سٹی. . اور سٹے کریں گے. کچھ دن. .یونی سے بھی چھٹیاں ہیں. .. بنا ان کے ہوائیں اڑتے چہرے کی طرف دیکھے لاپرواہی سے کہا. .

دماغ تو سٹ ہے نا الیانہ اپکا. ..اوما نے سختی سے کہا تھا. . میرب تو بس خاموش ہوگئی تھی. .پہلے امبروز کی کہی باتیں ..اب الیانہ کا دور جانا. .ان کا دل دهل رہا تھا. .جانتی جو تھی اپنی ضدی بیٹی کو کہ اب وہ کسی کی نہیں سنے گی. ..

اس میں دماغ خراب والی کون سی بات ہے اوما. . پچھلی بار کی اپنے نہیں جانے دیا. .کہ ابھی چهوٹی ہو. .. اب میں بڑی ہوگئی ہوں. .اپنا خیال رکھ سکتی ہوں. .. اطمینان میں رتی برابر بھی فرق نہیں آیا تھا. ..

کہیں نہیں جارہی آپ الیانہ. ..آئش کل پرسوں دبئی جارہا ہے. .تین مہینوں کے لیے. .. وہ آئے گا اسکے ساتھ جہاں آپ چائیں جا سکتی ہیں. ..اسے پہلے کہیں نہیں. .. اوما نے اس کا اطمینان سیکھتے. .سختی سے کہا تھا. .آواز قدرے بلند تھا.

الیانہ نے پہلے بے یقینی سے انکا غصیلہ لہجہ دیکھا تھا. .وہ عادی تھی ہی کب ایسے لہجوں کی. ..

میں نے کہہ دیا تو کہہ دیا. ..جا رہی ہوں روم میں. ..نہیں کرنا ڈنر مجھے. .کوئی نا بلائے. . مارش ملو کا باول کانچ کے ٹیبل پر پٹختے. . غصے سے کہتی. . بالوں کو سمبهالتی. .. آنکھوں میں آئے آنسو کو اندر ہی دھکیلتی. . سیڑھیاں چڑھتی اوپر اپنے روم میں بهاگ گئی. ...وہ کبھی اس لہجے میں. .اونچی آواز میں اوما یا موم سے بات نہیں کرتی تھی. . آج پہلے تو امبروز کی بات سے ٹینس تھی اوپر سے اوما کا منع کرنا. اور غصہ کرنا. ..اسے غصہ ہی آگیا تھا. ...

پیچھے اوما اور میرب پریشانی سے اسے غائب ہوتا دکھتی رہ گئی. ....

○○○○○○○

بلیک پراڈو آکر راج پیلس میں رکی تھی. .. اسکے رکتے ہی تیزی سے آگے بڑھ کر گارڈ نے دروازہ کھولا تھا. ...

بلیک جینز. .پلین وائیٹ شرٹ پر بلیک ہڈی والا اپر پہنے. .. جس کے سامنے سرخ رنگ کا دھاڑتا ہوا شیر بنا تھا. .. جو اپر کی زپ کھلی ہونے کی وجہ سے دو حصوں میں بٹ گیا تھا. ...بلیک ہی ہائی ہیل والے شوز پہلے. ... بال کمر پر کھلے بکهرے تھے. .سر پر بلیک ہی کیپ پہنے. .. چہرے پر بلیک ماسک لگائے. جس سے گرین. .پرسرار آنکھوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آرہا ها...وہ باہر نکلی تھی...

وکٹر اسے دیکھتے ہی اسکے پاس آیا تھا. ..

ہیلو. .ریا میم کیسی ہیں. .کافی دنوں بعد آئی ہیں. .. وکٹر نے خوشدلی سے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا. .

ہاں بس مصروف تھی. ..تب ہی آسکی. ..تم بتاؤ. .کیسے ہو. .اور یہ خاموشی کیوں ہے. .راج اور راجر بھیا کدھر ہیں. .. اسنے بھی ہاتھ ملاتے ایک ساتھ ہی کئی سوال پوچھ لئے. ..

وکٹر کو عادت تھی اسکی اس عادت کی ..تب ہی ہاتھ واپس لیتا ہولے سے مسکرایا تھا. .

میں فٹ ہوں. .اور راجر بھیا اور راج بھیا بھی اندر ہی ہیں. . کافی سیئرس میٹنگ ہورہی ہے انکی. .کچھ دنوں سے. .مجھے بھی نہیں بیٹھنے دیتے. . وکٹر. . سموکنگ روم کی طرف بڑھتا. .مصنوعی ناراضگی سے بولا تھا. .

ہاہاہاہاہ. .. وکٹر. . ہم جو کام کرتے ہیں. .اس پر تو خود پر بھی پورا یقین نہیں کرسکتے. ..کب خود کو خود ہی دھوکہ دے دیں. .. پھر وہ تم پر کیسے یقین کرلیں. . ہنستے ہوئے وہ اسکے پیچهے چلتی ہوئی بولی تھی. . چہرے سے ماسک اتارنے کی کوشش نہیں کی تھی. .. وہ ماسک راج پیلس میں بھی نہیں اتارتی تھی. .کیوں یہاں بہت سے ورکرز تھے. .. کوئی بھی اسے دیکھ سکتا تھا. ..

لو جی. . کچھ دن پہلے تک تو آپ میرے ساتھ تھی. . اب دیکھیں کیسے گرگٹ کی طرح رنگ بدل لیا. .. سلائیڈ ڈور ہٹاتا بولا تھا. ... جواب میں وہ خاموش ہی رہی ..کیوں اندر راجر اور راج کو دیکھ چکی تھی. .. اندر جانے ہی وکٹر نے سلائیڈ ڈور اے کردیا تھا خود باہر نکل گیا تھا. ..

کیوں آئی ہو. ... راجر نے ویکسی کا گلاس ہاتھ میں ہلاتے بنا اسکی طرف دیکھے. . اپنی بهاری گھمبیر آواز میں پوچھا تھا. . البتہ راج اب بھی سگریٹ کے کش لے رہا. . جیسے آگے کی ساری بہس جانتا ہو. ..

عجیب قسم کے بھائی ہیں میرے. . ارے اتنے دنوں بعد چهوٹی بہن آئی ہے. . کچھ اچها بولنے کے بجائے پوچھ رہے ہیں کیوں آئی. ... راجر کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھتی مصنوعی ناراضگی سے گویا ہوئی. ...

ریا. .کتنی بار کہا ہوا ہے. .مت آیا کرو ادھر. . کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے. .. ہم تو خود کو بچا ہی لیں گے. .تم کیا کرو گی. .. ویکسی کا گلاس واپس پٹختے ہوئے کہا. .

مجھے کچھ نہیں. ..ہونا ... میں خود کی حفاظت کرسکتی ہوں. ..آپ میری فکر نہ کیا کریں نا. .. ہزار دفعہ کی گئی بات ایک دفعہ پھر دہرائی تھی. .یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس نے اگلی دفعہ پھر یہی سب کہنا تھا. ...

چھوڑو اسے. .. اسکی بات پر وہ ہمیشہ کی طرح خاموش ہوگیا تھا. .جانتا تھا وہ اسی کی بہ بہن تھی. .جسے سمجھانا پتھر سے سر بجانے کے مترادف تھا. .. مگر اسکا ہاتھ ویکسی کی آدھی بوتل کی طرف بڑھتا دیکھ کر ایک دفعہ پھر اسکا دماغ گھوما تھا تبھی اسکا ہاتھ جڑکتے. . قدرے اونچی آواز میں بولا تھا. ..

تو خود کیوں پیتے ہیں. . وہ بھی پهر ریا تھی. .کہاں چھوڑنے والی تھی. ..

اچها نہیں بولتی کچھ. .. اسکی گرین آنکھوں کو غصے سے لال ہوتا دیکھ کر آخر احسان کرنے والے انداز میں کہا

اچها راج تم بتاؤ کہ تمہاری خوابوں والی پرنسز ملی. . اب کی بار وہ راج سے بولی تھی. .وہ جو سگریٹ کے کش لیتا رپینزل کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا .. ریا کی بات پر ہوش میں آیا تھا. .

مل جائے گی. . اس سے زیادہ خود کو بہلایا تھا. ..

پهر کیا کرو گے. .. ریا نے کچھ سوچتے ہوئے کہا. ..

اپنے پاس لے آئوں گا. .. سگریٹ آیش ٹرے میں مسلتا بولا. 

اگر وہ نہ رہی تو. .. اس کے تاثرات . جانجتے ہوئے کہا. ...

اب راجر بھی ان ہی کی طرف متوجہ تھا. ....

رہنا تو پڑے گا ہی. .ہر ق قیمت پر. . لہجے میں دیوانگی بهر آئی تھی. ..

اور اگر وہ خوابوں کی شہزادی. . صرف خواب ہی ہوا. ..مطلب کبھی ملی ہی نا. ...

نجانے وہ کیا سننا چاہ رہی تھی. ....

راج کی گرین آنکھوں میں لال ڈهوریاں آگئی تھی. .. جبرے بهیچ لئے تھے. . وہ تو یہی سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا. .. اب اسے ہر حال میں رپینزل اپنے پاس. . اپنی آغوش میں چائے ہی تھی. .. وہ اسکا جنون بن گئ تھی. . وہ نہیں جانتا تھا کہ. .اگر وہ خواب صرف خواب ہی ہوا ہے وہ کیا کرے گا. .کیسے رہے گا. .. وہ ایسا سوچنا بھی نہیں چاہتا تھا. .. غصے سے اسکی رگیں تن گئی تھی. .مگر وہ ریا پر غصہ نہیں کرنا چاہتا تھا. .تب ہی لمبے لمبے ڈانگ بڑھتا. . سلائیڈ ڈور ہٹاتا باہر نکل گیا. ...

اسے کیا ہوا. .کندھے اچکاتے راجر سے پوچھا. .

چھوڑو. ..مجھے بتاؤ. .. کیا کررہی ہو آجکل. . کافی عرصہ بعد آئی. .. اسنے ریا کا دھیان بٹھانا چاہا. ..

ابھی تو پوچھ رہے تھے کیوں آئی. . اور اب گلہ کررہیں ہیں کہ لیٹ کیوں آئی. . ریا نے منہ بناتے ہوئے کہا. ..

اچها یاد آ اسی آیا. .. وکٹر بتا رہا تھا کہ کوئی خاص میٹنگ ہورہی تھی. . آجکل کس کی بینڈ بجائی ہوئی ہے. ... اسکے کچھ کہنے سے پہلے سے پہلے ہی کچھ یاد کرتی بولی تھی. ..

راجر کا دل کیا کہ وکٹر کا منہ نوچ لے. .جسے کتنا بھی کہنے کے باوجود وہ ہر بات رہا ہے بتا ہی دیتا تھا. .پهر کیا ہوتا تھا. .جتنا بھی مشکل. . مشن ہو. .. ریا ضد کرکے ساتھ جاتی تھی. .کئی دفعہ گولی بھی لگی. .مگر وہ سنتی ہی کہاں تھی. .. اسے ایڈونچر کا شوق تھا. . جس کے لئے کچھ بھی کرتی تھی. ..

کچھ خاص نہیں بس ایسے ہی. .. اسنے پهر اسے بہلانا چاہا. ..

پهر ایک نا ختم ہونے والی بہس شروع ہوگئی تھی. ..

○○○○○○○

کیا ہوا موم آپ ادھر ..پریشان کیوں بیٹھی ہوئی ہیں. . وائز نے ہاته سکول کوٹ صوفے پر رکھتے. . ہوئے کہا. .... ساتھ ہی ان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا تھا. .

بس بیٹا یہ ہیر ابھی تک نہیں آئی تب ہی. .. اوپر سے فیض کی بھی طبیعت سہی نہیں ہے. .بس تب ہی. . عالیہ نے پریشانی سے کہا تھا. ...

ہیر کا تو آج میوزک شو تھا. . اسکی کچھ دیر پہلے مجھے میسج آیا تھا. .کہہ رہی تھی کہ کچھ فرینڈز کے ساتھ باہر ہی لنچ کر رہی ہے. .تو لیٹ ہوجائے گی. .. وائز نے انہیں دیکھتے ہوئے کہا. ..

اچها. ..یہ لڑکی بہت تنگ کرتی ہے. . کہہ رہی تھی کہ تین مہینے کے لئے دبئی جا رہی ہے ... اب بھلا میں کیسے اتنا دور جانے دوں. .. وہ اب بھی مطمئن نہیں تھی. 

موم آپ ایسے ہی ٹینشن لے رہی جانتی تو ہیں وہ جاتی رہتی ہے. .پهر ساتھ سیکورٹی بھی ہوگی. .پریشان نہ ہوں. .. وائز نے محبت بھرے لہجے میں انہیں پرسکون کرنا چاہا. ...

بیٹا تمہیں ہیر کیسی لگتی ہے. .. عالیہ نے اس کے تاثرات سیکھتے ہوئے کہا. .

اچھی ہے نا. . سرسری سا. کہتا آنکھیں موند گیا. . مگر اگلی بات پر پٹ سے آنکھیں کھولی کم پهاڑی زیادہ تھی. .

تو اس سے شادی کرو نا. . وہ اب بھی اس کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہی تھی. .

موم کہیں ڈیڈ کی جگہ آپ ت بیمار نہیں ہوئی نا. . یہ کیسی باتیں کررہی ہیں. .بہن ہے کہ میری. . کچھ لمحوں تو وہ کچھ بول ہی نہیں سکا تھا. .

سگی بہن تو نہیں ہے بیٹا. . مجھے اسکی بہت فکر لگی رہتی ہے. .مجھے نہیں لگتا کہ وہ اب تک آدیان کو بهولی ہو. .یا اس سے نا ملتی ہو. . وہ کھوئے کھوئے لہجے میں بولی. ...

موممم. ..کیا ہوگیا ہے یار. .. کیسی باتیں کررہی ہیں. . وہ بھول گئی ہوگی اب تک انہیں. . آپ اسے کچھ یاد نہ کروائیں. .. وہ آپکی بیٹی اور میری بہن ہیر مرزا ہے. .اور کوئی نہیں. .. آور اپنے آج تو یہ کہہ لیا موم. ..پلیز آئندہ ایسا کچھ نہیں سوچنا. .. وائز کو تو آج دھچکے پر دھچکے لگ رہے تھے. . ان باتوں کو تو وہ بھول گیا ... کون آدیان. .کون منان. . کون ایمان..کون. .آریان. .. .ایسے تو بس ایک خواب ہی لگتا تھا. .مگر آج عالیہ سے سن کر اسے یاد آیا تھا کہ وہ خواب نہیں حقیقت تھی. .جو بدلی نہیں جاسکتی تھی. ..

اچها. . تو کیا میرے بیٹے کو کو کوئی پسند ہے. .. وہ بہل تو گئی تھی. . تبھی وائز سٹ محبت سے پوچھا. .

نہیں موم ابھی تک تو نہیں ملی مجھے کوئی. .. وائز اب مطمئن ہوگیا تھا. .

تو کیسی لڑکی چاہیے میرے شہزادے کو. ... محبت سے اس سر کو اپنی گود میں رکھتی گویا ہوئی. ...

ہممممم. .. بلکل الگ. .. سب سے مختلف. .. انوسنٹ سی. .کیوٹ سی. .. جو پہلی نظر میں ہی دل کو چھو جائے. ... جسے ایک دفعہ دیکھنے کے بعد بار بار دیکھنے کا دل کرے. .. جو آجکل کی تیز ترار لڑکیوں جیسی نا ہو. . وہ کھوئے کھوئے لہجے میں بولا رہا تھا. ..

اچها چلو اللہ ملا دے گا تمہیں تمہارے نصیب سے. .. انہوں نے محبت سے کہا. ..

پهر کافی دیر تک وہ دونوں ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے. ....

یوں ہی گزر گئے دن رنجشوں میں

کبھی وہ خفا. ........کبھی ہم خفا


کیا ہورہا ہے کیوٹی. ... آئش نے کمرے میں داخل ہوتے ہی آلیانہ سے پوچھا تھا. ..


وائیٹ پلین شرٹ پر پینک شٹائیلش جیکٹ. ..پینک ہی جینز پہنے. ... وائیٹ سینکر شوز پہنے. ... .. بال پونی میں مقیم کیے ہوئے تھے.... ہلکے پھلکے میک اپ میں وہ کافی دلکش لگ رہی تھی. ..، وہ بہت کم ہی پینٹ شرٹ پہنتی تھی. .. زیادہ تر اپنا مخصوص شارٹ فراک ہی پہنتی تھی. .. آج بھی کافی ٹائم بعد پہنی تھی. ... لمبے کالے بال بھی آج روزانہ کی نسبت کم پر بکهے سے تھے. . پونی ٹیل میں ہونے کے باوجود گھٹنوں تک جا ہی رہے تھے. .. جن سے وہ تنگ بھی بہت تھی مگر. ... کیا کرتی. .. خفا بھی تو ہونا تھا اوما سے. ... اپنے سوٹ کیس میں کچھ پینٹنگ کی کچھ ضروری چیزیں ڈالی آئش کی آواز پر دروازے کی طرف مڑی تھی


ارے بهیو. .. آو نا. ..خیر آتو گئے. ..اب بیٹھ جاؤ. ... اسے صوفے پر بیٹھتا دیکھ کر ناک سکور پر بولی تھی. ....


الیانہ .... وہ رکا تھا. ....

تمہیں پتا ہے یوں اکیلی تم پہلی بار کہیں دور جارہی ہوں. ... اسے دیکھتا بولا تھا. .لہجہ ضرورت سے زیادہ ہی نرم رکھا تھا. .جانتا تھا کہ ابھی تو وہ پہلے سے خفا ہو گی. ....

یار بهیو. ... ہمیں کل شام کو جانا ہے. .. اور اب میں چھوٹی تو نہیں ہوں نا. .... 20 کی ہوگئی. ..یونی جاتی ہوں. .... اور ویسے بھی میں اکیلی کدھر جارہی ہوں. . میں ٹام ایبک. لورا. .. عائشہ. . ہما. .. اور بھی کچھ فنڈز ہیں.. nagoya جارہے ہیں. .. زیادہ کوئی دور تو ہے نہیں. .. ہفتے میں آجائیں گے. .. اور میں ضرور آپکے ساتھ جاتی مگر آپتو . صبح دبئی کے لئے نکل رہے ہیں. .. تو تین مہینے بعد واپسی ہوگی. ..اتنا ایک میری کے لیے تو کوئی انتظار نہیں کرے گا نا. ... مجھے جانا ہے ..بهیو. ..میں پیکنگ کرچکی ہوں. ... اب پلیز منع نا کرنا. ... مجھے جانا ہے تو بس جانا ہی ہے. ...مجھے اور کچھ نہیں پتا. ....

پہلے اسے مطمئن کرتی آخر میں اپنے ازلی ضدی انداز میں بولی تھی. ...


ہمممممم. ... اتنا بڑا لیکچرر. ..کیا بولوں اببب. .. سرد سانس بھرتا بولا تھا. ..


اچھا چلیں. .آپ بھی جائیں ..صبح نکلنا ہے اپکو تو. .. پیکنگ کریں ..جا رسٹ. .. اور ہاں موم اور اوما کو منا لینا. .... ڈیڈ کو تو میں پہلے ہی منا چکی ہوں. .. واپس اپنے کام پر لگتی لاپرواہی سے گویا ہوئی. ....


خیر. ... مگر یہ تم اتنی رات کو پنکی بن کر کدھر جارہی. ... صوفے سے اٹھتا باہر کی طرف جاتے جاتے رکتا آلیانہ کے بال کھنچتا شرارت سے بولا تھا. .. دل مطمئن تو نہیں تھا کہ وہ اکیلی جائے. .مگر جانتا تھا رکے گی تو نہیں. .. اب بہس کرکے خفا نہیں کرنا چاہتا تھا. ....


بهیوووو. ...یار اتنی مشکل سے ٹکائے ہوئے ہیں بال اور آپ. .. قدرے اونچی آواز میں مصنوعی خفگی سے گویا ہوئی. ...


اچهااا. ..اب تو روز ہی ٹکانے پڑیں گے. .کیوٹی. .. اور بتاؤ تو جا کدهر رہی اتنی رات میں. ... اسے دیکھتے نرمی سے بولا. ..


میں کہیں نہیں جارہی بهیو. .. وہ عائشہ اور ایبک آرہی ہیں. ..انہیں کوئی کام تھا. .. بیڈ سے چیزیں سمیٹی بولی. ..


اوکے پهر. ...صبح ملتے ہیں. .. اسکے سر پر پیار کرتے .بولتے ہی باہر نکل گیا. ..

پیچھے الیانہ. . اپنی پیٹنگ کی چیزیں بیڈ سے اٹھاتی ... روم سے منسوب دوسرے روم میں چلی گئی. .....


○○○○○○○○


یہ علیزے ناشتے پر کیوں نہیں آئی. ... وہ ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھے تھے. .جب ریان بولا. ....


پتا نہیں ڈیڈ. ...میں دیکھتا ہوں. ... بولنے ساتھ ہی وہ اسکے کمرے کی طرف بڑھ گیا تھا. .....


دیکھا. .. زرا جو میری بات کو سیئرس لے. .. کتنی دفعہ بولا ہوا ہے. .ناشتہ کے ٹائم مجھے کوئی بہانہ نہیں چائے مگر. .. غصے سے بولتے وہ جوس کا گلاس منہ سے لگا گئے. ...

ہانیہ بیگم تو تاسف سے انہیں دیکھتی رہ گئی. ..جہنیں بیٹی سے زیادہ عزیز انا تھی. ....


موم .... علیزے تو روم میں نہیں. ... کدهر ہے. .. آدیاں واپس آتا ... پریشانی سے ہانیہ بیگم سے بولا. ..


بیٹا. . ادھر ہی ہوگی. .. وہ تو صبح کہیں جاتی بھی نہیں. .. واش روم میں ہوگی. . اسے دیکھتی بولی تھی. ..فاک ہاتھ سے واپس پلیٹ میں رکھ دیا تھا. ...


سیمااااااا. ..... آدیاں نے میڈ کو آواز دی. ..


جی چھوٹے صاحب. .. سیما دوپٹے سے ہاتھ صاف کرتی بولی. ..


سیما یہ علیزے. .کدهر ہے. .. روم میں تو نہیں ہے. ..کہیں دیکھا ہے اسے. ... آدیاں نے فکرمندی سے پوچھا. ..کیونکہ وہ کمرے کے ساتھ ساتھ آمنے سامنے بھی دیکھ چکا تھا. .....

صاحب. .وہ تو رات سے اپنے روم سے نہیں نکلی. ..سیما نے انجان بنتے کہا. .

وہ تینوں سچ میں فکرمند ہوئے تھے. .. ریان صاحب کو تو خطرے کی بو آرہی تھی. .جبھی جلدی سے نیپکن سے منہ صاف کرتے اسکے کمرے کی طرف بڑھے. .. پیچھے پیچھے وہ دونوں بھی ایک نظر ایک دوسرے کو دیکھتے ان کے پیچھے گئے تھے. ..

واڈروب کو کھول کر جب دیکھا تو انہیں اپنے پاؤں کے نیچے سے زمین سکرتی محسوس ہوئی. ....کیونکہ واڈروب تقریباً خالی ہی تھا. ....وہ بے اختیار دو قدم پیچھے ہوئے. ....

ہانیہ اور آدیاں بھی حیرت سے خالی واڈروب کو ہی دیکھ رہے تھے. ..

تب ہی ریان صاحب کی نظر سائیڈ ٹیبل پر رکھے پیپر پر پڑی. ..

تهکے ہارے قدم اٹھاتے اسکی طرف بڑھے تھے. .پیپر سے پیپر ویٹ اٹھاتے. ..پیپر کھولا تھا. ...

"سوری موم ڈیڈ. .. آدیاں بهیو. ......!

مگر میں نے کہا تھا کہ مجھے کاشف سے شادی نہیں کرنی مگر آپ نے مانا ہی نہیں. .. میں نے سب سے کہا. ..مگر ڈیڈ کو مجھ سے زیادہ اپنے دوست عزیز ہیں. ..سوری ڈیڈ. ...میں جارہی ہوں ادھر سے. .. گھر سے بھاگ نہیں رہی. ... بس کچھ عرصے کے لیے دور جارہی ہوں. .. آگے یونی میں آڈیشن لے لوں گی. .. پهر واپس آجاوں گی. .. اگر ڈیڈ نے آنے دیا تو. ...

بهیو. .آپسے خفا نہیں ہوں. .اپنے میری مدد کرنی چاہی. ..مگر آپ بھی ڈیڈ کے سامنے مجبور ہوگئے. ... اب تک میں بہت دور جاچکی ہوں گی. .. مجھے مت ڈھونڈنا. ..میں خود لوٹ آئوں گی. .. ڈیڈ شاید تب تک اپکو بھی شاید احساس ہوجائے. ..کہ میرے پیدا ہونے میں میری کوئی غلطی نہیں تھی. ..

خیر اللہ حافظ. ..سوری آگین. ..."

پیپر ہاتھ سے گر گیا تھا. .. وہ ادھر ہی بیڈ پر تقریباً گرتے ہوئے بیٹھے تھے. .. آدیاں نے آگے بڑھ کر انہیں سہارا دیا تھا. ... ہانیہ بیگم ڈرتی کانپتی نیچے سے پیپر اٹھا کر پڑا تھا. ... اپنی. .معصوم بیٹی کا یوں چلے جانا. .. وہ اب ہچکیوں میں رو رہی تھی. ...

پلیززز موم ڈیڈ. ..رلیکس یار. ... پہلے سوچنا چاہیے تھا نا. .کہ کیا کررہے ہیں. ..اب چلی گئی ہے وہ. ...نجانے کدهر گئی ہوگی. ... ایک قدم تو اکیلی جا نہیں سکتی تھی. .. ان دونوں کو یوں دیکھتا وہ. . جھنجھلا کر بولا تھا. .. اوپر سے علیزے کے لیے پریشان تھا. ..

ہانیہ تو روتی ہوئی باہر نکل گئی تھی. .جبکہ ریان نجانے کن سوچوں میں گم ہوگئے تھے. .. جیسے بھی تھے. .، مگر جانتے تھے کہ. .ان کی علیزے تو بہت معصوم تھی. .. ڈری سی. .نجانے کدهر گئی ہوگی. .. مگر سوچنا تو پہلے چاہیے تھا نا جب. .جان کر اسے آندهے کیواں میں دھکیل رہے تھے. ..

○○○○○○○

خالی سڑک پر اکا دکا گاڑیاں اجارہی تھی. ....وہ بھی. .. بلیک شرٹ ..بلو جینز پہنے. .. کندھے تک آتے بالوں کو پیچھے پونی میں کئے. .. گلے میں کئی لاکٹ ڈالے. .. ہاتھوں میں بھی. . بہت سے بریسلٹ پہنے. . گریں پرسرار آنکھوں پر بلیک ہی گلاسز لگائے چھپایا ہوا تھا. ... گاڑی چلانے کے بجائے اڑا رہا تھا. .. جبرے بیچے ہوئے تھے. .. چہرہ بلکل سٹاپ تھا. ...

جب اچانک ہی کوئی اسکی گاڑی کے سامنے آکر گرا تھا. .... گاڑی جھٹکے سے روکی تھی. .. ایک ہاتھ سے گلاسز اتارتے دوسرا ہنوز سٹرینگ پر تھا. ...

صبح صبح کس کی موت آئی ہے. .. نحوست سے سوچتا گلاسز پٹخ چکا تھا. ..پہلا تو سوچا مرنے دو. ..جو بھی ہو. .بلا سے. ..مگر بھی. .. سرد آہہ بھرتا ...گاڑی سے نکل ہی آیا. ....

اوووو میڈم. ..کون ہووو. .. سامنے ہی سڑک پر کوئی نازک وجود پڑا تھا. .. چہرہ زمین پر تھا. .. بلیک ہاف شرٹ. .بلیک ہی جینز پہنے. .. وہ جو کوئی بھی تھی شاید بہوش ہوگئی تھی. .جبهی راجر کی آواز پر بھی ہلی بھی نہیں. ..

مجبوراً اسے نیچے بیٹھ کر اسے سیدھا کرنا پڑا تھا. .. خوبصورت نقوش. .سفید رنگت. ... بهورے بال جو اب چہرے پر بکھرے ہوئے تھے. ...

وہ غور سے اسے دیکھ رہا تھا. .. جو اب اسکے ایک بازو پر پڑی تھی. ... پہلی دفعہ یوں وہ کسی لڑکی کو دیکھ رہا تھا. .. اپنی 32 سال کی زندگی میں وہ ..نائیٹ کلب. .. پارٹیز. ... نشہ. .سب کرتا تھا. ..مگر ..کبھی کسی لڑکی میں کوئی انٹرسٹ لیا. .. اکثر کئی لڑکیاں اسکی پرسنیلٹی سے امپرس ہوکر اسکے قریب آتی تھی. .مگر وہ کسی کو لفٹ نا کرواتا. .. یہ پہلی دفعہ کوئی نازک وجود اسکی بانہوں میں تھا. ..

مرااا. .... اس لڑکی کو بھی ابھی ہی. .نا آئی مرنا تھا. .. اب کدهر پیرو اس معصیت کے ساتھ. .. اسے کسی چیز کی طرف ٹٹولتا بے زاری سے خود ہی سے بولا تھا. ...

چھوڑو. .مرنے دو ادھر ہی میرا کون سا بل آرہا ہے. .. واپس زمین پر اسکا سر رکھتا. . سفاکیت سے گویا ہوا. ...

ابھی پلٹا ہی تھا کہ. .واپس رکا. ...

چاہ کر بھی وہ اسے یوں چھوڑ کر نہیں جاسکتا تھا. ..کیونکہ ..وہ اسکی گاڑی سے لگ کر گری تھی. ... ماتھے پر چوٹ بھی گہری آئی تھی. ... سر سے خون بھی بہہہ رہا تھا. .. اور زیادہ دیر تک ادھر ایسے ہی پڑا رہنے سے کچھ بھی ہوسکتا تھا. .اور یہ سڑک ویران ہی تھی. .، کوئی کوئی گاڑی کافی دیر بعد ہی نظر آتی تھی. .. وہ تو جنگل میں رہتا تھا. .. ابھی ادھر ہی جارہا تھا. .کیونکہ رات کو وہ وانگ کے ساتھ اسی کے پیلس میں رہ گیا تھا. ..اب صبح ہوتے ہی جب راج پیلس واپس جارہا تھا. .تب ہی مصیبت ...یا. .. شاید اپنی. .. بدقسمتی سے ملا تھا. ...

ساری سوچیں جٹهکتا وہ اسکے نازک مومی وجود کو اپنی مضبوط بانہوں میں بھرتا گاڑی تک لایا تھا. ... دل نجانے کتنے سالوں بعد آج کسی احساس کے تحت دھڑکا تھا. ... اسے احتیاط سے گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر اتارتا خود بھی آکر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکا تھا. ...

اسکے بعد دوبارہ اسی خول میں بند ہوچکا تھا. .. بالکل سنجیدہ سٹاپ چہرہ. ..گرین آنکھوں لال ہوگئی تھی. .. دوبارہ اسے دیکھنے کی کوشش نہیں ی تھی. ....

○○○○○○

گرے فلیپر. .. بلیک ہی سلیولیس شارٹ شرٹ پہنے. .. بالوں کو ڈھیلی سی پونی میں کئے. .. آنکھوں پر بڑے سٹائلش سے گاگلز لگائے. چہرہ پر ماسک لگایا ہوا تھا. .. گرے کلر کی ہی ہائی ہیل پہنے. ایک ہاتھ میں سوٹ کیس سنبھالی. .. دوسرے میں موبائل پکڑے وہ بھی جہاز میں سوار ہوئی تھی. .گاگلز اتار کر ہاتھ میں پکڑ لئے تھے. ... آئر ہوسٹ سے اپنی سیٹ کا پوچھتی وہ اب اپنی سیٹ کے پاس پہنچی تھی. .. تین سیٹوں میں سے دو پر تو دو لڑکے بیٹھے تھے. .. ایک نے جیکٹ چہرے پر رکھی ہوئی تھی. .تو دوسرا. . کانوں میں ہینڈ فری ڈالے موبائل فون میں مگن تھا. ...

سوٹ کیس سیٹ کرنے کے بعد اب وہ ان کی طرف مڑی تھی. .. کیونکہ ان کے آگے سے گزر کر ہی اپنی سیٹ پر بیٹھنا تھا. ... کیونکہ اسکی سیٹ ونڈو کے سائیڈ تھی. ...

ایکسیوز مییییییی. ... جب کافی دیر تک وہ بیچاری کھڑی رہی. ..مگر وہ دونوں ہلے بھی نہیں. .تب ہی دانت پیس کر کہا. ...

اپنے سر پر آواز سن کر کناٹ نے اوپر دیکھا تھا. ..

پلیززز. ... اسکی سوالی نگاہیں دیکھ کر امڈ آنے والے غصے کو دباتی. . مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ اسے راستہ دینے کا اشارہ کرتی گویا ہوئی. ..

ارے آئش. .ہٹ. .رستہ دے. .. اسکی بات سمجھتا وہ اپنے ساتھ بیٹھے. ..کم سوئے زیادہ آئش کو جهنجهلاتا بولا. ....

آئش ..کناٹ راکیل. .تینوں بهی اسی فلائیٹ سے دبئی جارہے تھے. .جس سے ہیر نے بهی جانا تھا. .... راکیل کی سیٹ تو آگے تھی. .. آئش اور کناٹ کی سیٹیس ساتھ ہی تھی. .. آئرپوٹ پر انہیں دیکھ کر کافی ہجوم بنا تھا. .لوگ مکھیوں کی طرف ان کے قریب ارہے تھے. .. کافی بچ بچا کر وہ ادھر تک پہنچے تھے. .. آئش کی تو نیند پوری نہیں ہوئی تھی تب ہی آکر اب سو رہا تھا. .جب کناٹ کے جگانے پر. .. کوئی موٹی سی گالی دیتے دیتے رکا تھا. ...

کیا مو........ ابھی اسپر چیختا تب ہی سامنے کھڑی ہیر کو دیکھ کر چپ ہوگیا تھا. .. چہرے پر ماسک ہونے کے باوجود وہ پہچان گیا تھا کہ وہ ہیر ہی تھی. .. پہلی ملاقات کے بعد اسے ہر جگہ ہیر ہی دیکھ رہی تھی. .. اب ہی اسے سامنے دیکھ کر وہ گهنگ ہوگیا تھا. ..یہی حال کوئی ہیر کا بهی تھا. .. یہ سوچ سوچ کر اسکا دماغ آئوٹ ہورہا تھا کہ اب پورا سفر اس ڈفر کے ساتھ کرنا تھا. ...

وہ دونوں اب اٹھ کر سائیڈ پر ہوگئے تھے. .تب ہی پاؤں پٹختی وہ سیٹ پر بیٹھی تھی. ...اس کے بیٹھتے ہی آئش پهر کناٹ بهی بیٹھ گئے. ...

ہائے. ... آئش نے ہی پہل کی تھی. ....

ہائے. ..مروّت اسے بھی مسکرا کر بولنا ہی پڑا. ...

کیسی ہو. .. اس کی گرین خوبصورت آنکھوں میں دیکھتا پوچھا تھا. .

سر میں درد ہے. ... یہ سوچ کر بولا تھا کہ شاید خاموش ہوجائے. .،،

پین کلر لے لو. .. مشہورہ مفت جو ہے تو کیوں نہ دیتا. .. ویسے وہ جان گیا تھا کہ. اس سے جان چھڑانے کے لیے ہی جھوٹ بولا تھا. .. اب تو تپانے میں اور ہی مزا آتا. ....

ہمممممم. .بس ہم پر ہی اکتفا کیا. ....

میں دے دوں. ... اسے دیکھتے سنجیدگی سے بولا مگر آنکھوں میں شرارت واضح تھی. ..

کین یو پلیز شٹ یوور مائوته. ... سارا لحاظ بلائے طاق رکھتی ... جلے ہوئے لہجے میں بولی کم چلائی زیادہ تھی. ...

آہہ آہہ آہہ. ... آئش کا قہقہہ بے ساختہ تھا. ... کافی لوگ حیرانی سے اسکی طرف مڑے تھے. ...

آئشش. .. لوگوں کو اپنے طرف دیکھتا پا کر. . دانت پیسے ہوئے بولی تھی. ..

اوکے. ..اوکے. .سوری. .. اچھا ہوا جلدی ہی اصلی چہرہ دیکھا دیا. .ورنہ مجھے لگا کہ کافی دیر آپ جناب چلے گا. ... ہنستی کنٹرول کرتا. .. بولا تھا. ..

ڈفرر. .. اپنا کام کرو. .. ناک سکور کر کہتی دوسری طرف مڑ گئی تھی. ..

البتہ آئش خود کے لیے ڈفر سنتا ہی بہوش ہونے کو تھا. ..

واٹٹٹٹ. .... ت تم نے مجھے ڈفر کہا. .. بازو سے پکڑ کر اپنی طرف موڑتا. .. اونچی آواز میں بولا تھا. ...ایک دفعہ پھر سب اسکی طرف مڑے تھے...کناٹ بچارہ تو آئش کو دوڑے پڑتے دیکھ رہا تھا. ...

ہاں. .پاگل. .ڈفر. ... وہ بھی اسی کے انداز میں گویا ہوئی. .

یو. .یو. نکچڑی. ..پاگل. .. تم. .. اسے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ کیا کہیے 


روز پیروں تلے روند دیتا ہوں. ..

پھر بھی سر پر سوار ہے یہ دنیا. ..


کیا ہوا علیزے.. آر یو آوکے. .... وکی نے اسے خود سے دور کرتے نرمی سے پوچھا تھا. ....

وائز اب بھی سینے پر ہاتھ باندھے کھڑا تھا. ..


و وو لڑکے. ... وہ روتی ہوئی اتنا ہی بولی تھی. ....

وکی نے سامنے کھڑے وائز کو دیکھا تھا. .جو لگ تو شریف سا ہی لگ رہا تھا. ..


کیا. ..اس لڑکے نے تنگ کیا ہے. ... اسنے وائز کی طرف اشارہ کرتے کنفرم کرنا ضروری سمجھا تھا. ..

اسکی بات پر وائز نے جانجتی نظروں سے علیزے کو دیکھا تھا. .

ن. .نہیں. .. انہوں نے. ..کچھ نہیں کہا. ..ب بلکہ. .. گ گندے ل لڑکوں سے ب بچایا ہے. .. وکی کی بات پر ایک دم بولی تھی. .مگر ڈر سے اٹک اٹک کر ہی بول سکی تھی. ...


ہیلوو. . آئے ایم وارث خان. .. کچھ قدم آگے بڑھ کر اسنے وائز کی طرف خوشدلی سے ہاتھ بڑھاتے بولا تھا. ...


وائز مرزا. ..کچھ لمحیں اسے کے بڑھائے ہاتھ کو دیکھنے کے بعد ... آخر مروّت ہی ہاتھ ملانے کہا. ...


میٹ مائے سسٹر ... علیزے ریان. راجپوت. ... .. دو دن پہلے ہی پاکستان سے آئی ہے. ... اور آج یونی آگئی. ... آڈمیش کنفرم تو نہیں ہوا ابھی مگر پھر بھی آگئی. ... بس تھوڑی ڈرپوک ہے. .. بائے دا وے تھینکس. ... ڈری سہمی علیزے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تھا. ..


جبکہ ..وائز. . سسٹر لفظ پر کچھ مطمئن تو ہوا تھا. ..مگر راجپوت اور خان سن کر کچھ الجھا بھی تھا. .


ہائے. ... ہاتھ علیزے کی طرف بڑھاتا بولا تھا. ....


مگر علیزے خاموشی سے کھڑی اس کے بڑھائے ہاتھ کو دیکھ رہی تھی. .. چہرے پر اب بھی مٹے مٹے آنسو کے نشان تھے. ...


اسلام وعلیکم. ... وکی کی طرف دیکھا جس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ہاں کا اشارہ کیا تھا. .جب ہی ڈرتی ہوئی کپکپاتا ہاتھ اس کے ہاتھ سے ملاتی بولی تھی. ..


وعلیکم السلام. .. بمشکل خود پر کنٹرول کرتا. .. مسکرا کر بولا تھا. .ساتھ ہی ایک نظر اپنے مضبوط ہاتھ میں اسکا نازک کانپتا ہاتھ دیکھا تھا. ...


اوکے. .برو. ..اب ہم چلتے ہیں. ... اسے میں نے کسی سے ملوانا بھی ہے. ... وکی ان دونوں کے پاس آتا رکھائی سے بولا تھا. ..


تھوڑا سا دباتے وائز نے اسکا ہاتھ چھوڑ دیا تھا. ..


اوکے. ... وکی کی طرف دیکھتا بولا تھا. ...


پھر وکی اس سے ملتا علیزے کا ہاتھ پکڑتا اسے لئے آگے بڑھا تھا. ....

علیزے راجپوت. ... لیزاا. ... اسکا نام زیر لب بڑبڑاتا اسے اپنے پاس سے ایک لقب دے گیا تھا. ....


وکی بھائی. ..کس سے ملوا رہے ہیں اب. .مجھے گھر جانا ہے. ... علیزے نے تھوڑا دور جا کر پوچھا تھا. ..


علیزے میں یہاں جاب کرتا ہوں. .. اور تمہارے ساتھ ہو وقت نہیں ہوسکتا. ... اس لئے یہاں. .تمہاری ہی کلاس میں میری ایک اچھی دوست ہے. ... سونیہ. .. اب سے تم اسکے ساتھ ہی رہو گی. ... وکی نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا. ..


مگررر. .. چلیں. .جیسا آپکی سہی لگے. .. کچھ بولتے بولتے وہ چپ ہوگئی تھی. ..


○○○○○○○○


راجر ہاسپٹل لے گیا تھا اسے. ...سر پر گہری چوٹ آئی تھی. .جس کی وجہ سے ابھی تک بہوش تھی. ... 11 بج گئے تھے. .ادھر. ...ہی خوار ہورہا تھا. ...


اتنے ہی دیر میں راجر نے اسکی ڈیٹیلز نکلوا لی تھی. ... نینا سلطان. ... ماں باپ کچھ سال پہلے مر گئے تھے. ایک ایکسیڈنٹ میں. ... اب وہ ادھر ہی جاپان میں اکیلی رہ رہی تھی. .. ایک ریسٹورنٹ میں ویٹر کی جاب کررہی تھی. .ساتھ ہی یونی بھی جاتی تھی. ..لاسٹ سمسٹر کی سٹوڈنٹ تھی. .. اور اب شاید یونی ہی جارہی تھی. ..اور وہ ایکسیڈنٹ ہوگیا. .. مگر راجر پریشان اسلئے تھا کہ وہ وہاں کر کیا رہی تھی. .. جہاں تک اسے انفارمیشن ملی تھی. .اسکے حساب سے تو وہ ایک بالکل اسے سے دوسرے راستے سے جاتی تھی. ..پھر صبح ادھر کیا کررہی تھی. .. اب یہ تو وہ ہی بتا سکتی تھی. ...

وہ اسے چھوڑ کر جا بھی نہیں سک رہا تھا. .کیونکہ اسکا کوئی تھا نہیں جسے بتا کر جاسکتا. .. اور 1 بجے ایک بہت ضروری میٹنگ میں. .. اور 11 بج رہے تھے. ..


کچھ سوچ کر اسنے راج کو فان کیا تھا. ... کچھ دیر میں ہی کال اٹھا لی گئی تھی. ..


ہاں ہیلو. .راج. ... کدھر ہو اسوقت. . کال اٹھاتے ہی بولا تھا. ..

ادھر جو راج رات کے خواب میں دیکھی گئی رپینزل کا سکیچ بنا رہا تھا. .. راجر کی فون پر بدمزہ تو ہوا مگر کال اٹھانی بھی ضروری تھی. .. تب ہی اٹھا لی. ..


گھر ہی ہوں. .کیوں. .کوئی کام ہے. .. ایک ہاتھ سے فون کان سے لگائے دوسرے سے برش پیپر پر پھیرتا سرسری سا بولا تھا. .


ہاں. .. آج ایک بجے. ..تهامس بلٹ سے میٹنگ ہے. ..kintaikyo bridge کے پاس ---ریسٹورنٹ میں. .. دن ایک بجے. . لنچ ان کے ساتھ ہی کرنا ہے. .. میں کام میں پهس گیا ہوں. .نہیں پہنچ سکتا. .. تو تم یاد سے دیکھ لینا. . باقی ضروری باتیں وکٹر سے پوچھ لینا اور ساتھ ہی جائے گا تمہارے. ... اسکے پوچھتے ہی تفصیلی جواب دیا تھا. ..


اوکے. ... بے زاری سے کہتا کال کاٹ چکا تھا. ....


○○○○○○○


وہ چاروں دبئی آئرپوٹ پر اتر گئے تھے. .. راستے پورے وہ دو دو منٹ کے وقفے سے لڑنے لگتے تھے. . ان دونوں کی تو تو میں میں، میں کناٹ پهسا ہوا تھا. .. جس کا سر اب درد سے پھٹ رہا تھا. ..


ایئرپورٹ آتے ہی بے ساختہ اسنے گارڈز کا شکر ادا کیا تھا. .. راکیل آگے تھی. . وہ پہلے ہی اتر گئی تھی. . اسلئے ابھی تک پریشانی جی سے ملاقات نہیں ہوئی تھی. ...


ہیرر. .. اسکو سوٹ کیس لئے کیب کی طرف جاتا دیکھ کر آئش آگے بڑھتے بولا تھا. ..


ہیر کو دل ہی دل میں شکر کررہی تھی کہ. .چلو اب دفعہ ہوجائے گا. ..مگر دوبارہ اسکی آواز سن کر. . دانت پیس کر رکی تھی. .مڑنے کا تکلف کرنا شاید گوارا نہیں سمجھا تھا. .


یار. .نکچڑی. . کدھر جارہی. ....

واٹٹٹٹٹ. .. یہ تم نے مجھے دوبارہ نکچڑی کہاااا. .. اسکی بات پوری ہونے سے پہلے ہی. .. اسکی طرف مڑتی گرین خوبصورت آنکھوں سے گاگلز اتارتی قدرے اونچی آواز میں بولی تھی. ...


اچھا چھوڑو. ..نک. ..مطلب ہیر. .. کدھر جارہی ہو. .. کدھر سٹے کرو گی. .. دوبارہ نکچڑی بولتے بولتے رکتا قدرے سنجیدگی سے گویا ہوا. .


ہیر نے پہلے اسکے سنجیدہ چہرہ کو دیکھا تھا. .. پہلی بار اسنے آئش کو سنجیدہ دیکھا تھا. ..

بھاڑ میں جارہی ہوں. .. چلو گے. .. جلدی ہی واپس اپنی ٹون میں آتی جلے ہوئے لہجے میں بولی تھی ساتھ ہی واپس مڑی تھی. ..


ہیررر. .یار میرے ساتھ چل لو. ... جواب جاننے کے باوجود وہ بول گیا تھا. .. وہ بس کسی نا کسی طرح چاہ رہا تھا کہ وہ اسکے ساتھ ہی چلی جائے. ..ایک تو وہ اسے اپنے سامنے دیکھنا چاہتا تھا. .. دوسرا جانتا تھا کہ وہ کسی ہوٹل میں سٹے کررہی ہو گی. . اور وہ نجانے کیوں. .مگر ایسا نہیں چاہتا تھا. ....


واٹٹٹٹٹ. .. مجھے لگتا ہے. .تمہارے لگتا ہے ڈانس کرتے کرتے تمہارے دماغ کا کوئی سیکرئو ڈھیلا ہوگیا ہے. .. آئش درانی. .. وقت رہے علاج کروا لینا. .. اسکی بات سن کر دماغ ہی تو خراب ہوگیا تھا. .. کچھ دیر جو اسنے برداشت کیا تھا وہ وہ ہی جانتی تھی. .کجا کہ اسکے ساتھ تین مہینے گزار لیتی. ....


دیکھو. .ہیر. .. یہاں تین مہینے کیسے ہوٹل. ......


آئش کدھر رہ گئے ہووو. .. اسکی بات پوری ہونے سے پہلے ہی راکیل اسے ڈھونڈتی وہاں آکر بولی تھی. ..


اوو مائے گاڈ. . ہیر تم ادهررر. .. جیسے ہی اسکی نظر ہیر پر پڑی تھی. .. تب ہی خوشی اور حیرت ملے جلے تاثرات کے ساتھ اسکی طرف بڑھی تھی. ..


راکیللل. ..تم. .. ادهررر. .. کیسی ہو. .. خوشی سے اسکے گلے ملتی بولی تھی. ...


وہ دونوں. .. بہت اچھی دوستیں تھی. .. دو سال لگاتا ان دونوں نے ایک ہی ڈانس اکیڈمی سے ڈانس کورس کیا تھا. .. اسکے بعد نجانے راکیل کدھر چلی گئی تھی. . اور اب مل رہی تھی. ..


ہاں. ..میں ٹھیک. .تم ادھر. .. اوور آئے سی. .. تمہیں تو ادھر ہی چاہیے تھا. . راکیل اسے الگ ہوتی بولی. ...


اس چهچهوڑے بندر کو کیسے جانتی ہو. . ہیر نے آئش کی طرف اشارہ کرتے پوچھا تھا. .کیونکہ وہ اسے بلاتی ہی وہاں آئی تھی. ..

راکیللل حیرت سے پیچھے مڑی تھی. .جہاں کناٹ اور آئش دونوں کھڑے انہیں ہی دیکھ رہے تھے. ..


ارے یہ .... اچھا ملو. . ان سے. .یہ. ..آئ.......


بس بس دونوں بندروں کو جانتی ہوں. .. بلکہ کبھی بھول بھی نہیں سکتی. .. انوکھی مخلوق. ... راکیل کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی بولی تھی. ...


ہاہاہاہہہ. ... چلو اب اچھا ہوا مل لی. .. خیر بتاؤ. .جا کدھر رہی ہو. . آئے مین کدھر سٹے ہے. .. اسے دیکھی بولی تھی. ..

ہوٹل میں. .. مختصر جواب ہی دیا تھا. ..

خیر پہلے جارہی تھی. .ہوٹل اب ہمارے ساتھ تم. .ہمارے فلیٹ چل رہی ہو. ... حکمیہ انداز میں کہتی وہ آگے ہو کر اسکے ہاتھ سے سوٹ کیس لے چکی تھی. ..


اسکی بات پر وہ دونوں پاگل ہونے والے تھے. . آئش خوشی سے. .جبکہ کناٹ صدمے سے. ...


سوری راکیل. .میں نہیں جاسکوں. . ہیں تو ادھر ہی نا. ..ملتے رہیں گے. .. ہیر نے ایک نظر آئش کی باچهوں کو دیکھتے قدرے سنجیدگی سے بولی. ..


کوئی اکسیوز نہیں چلیں گے. .تم چل رہی ہو تو چل رہی ہو. ... میں بچاری اکیلی ہوں گی لڑکی. ... تم ساتھ ہو گی تو کمپنی مل جائے گی. .. سوٹ کیس کناٹ کی طرف بڑھاتے. .. بولی تھی. ...


ہیر ابھی تو خاموش ہوگئی تھی. .کیونکہ ایک تو تهکی ہوئی تھی. .. دوسرا اسنے سوچا فلیٹ جا کر آرام سے سمجھائے گی. ...

تب ہی وہ دونوں کناٹ کی رکوای ہوئی کیب کی طرف بڑھ گئے تھے. ..

پیچھے آئش میں خوشی میں کناٹ کو بهلائے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ان کے پیچھے بڑها تھا. ..


ہاں. .ہاں. .کناٹ. .. تو تو نمک حلال کرنے بیٹها ہے نا. .جو پچھلے جنم میں کھایا تھا. .. اب چل لگ جا نمک حلالی کرنے کے لیے ... ہیر کا سوٹ کیس کھینچتا ان کے پیچھے پیچھے چلتا. .. جلے ہوئے لہجے میں خود سے ہی بولا تھا. ....


○○○○○


وہ صبح 9 بجے پہنچ آئے تھے nayago. کچھ دیر آرام کرنے کے بعد وہ ابھی 12 بجے kintaikyo bridge پر الیانہ کی فرمائش پر آئے تھے. ..

سب ہی آگے پیچھے ہوگئے تھے. ..کیونکہ موبائل فون سب کے پاس تھا تب ہی کسی کو کسی کی فکر نہیں تھی. ....

الیانہ بھی سب کو چھوڑ کر bridge پر آگئی تھی. ..

تب ہی سامنے کئی گاڑیاں ایک ساتھ آکر رکی تھی. ... دوسری گاڑی سے بھاگ کر نکل کر گارڈ نے گاڑی کا دروازہ کھولا تھا. ...

بلیک تهری پیس پہنے. .بالوں کوجیل سے سیٹ کئے. .. گرین سرد آنکھوں کو بلیک گاگلز کے پیچھے چھپائے. .وہ گاڑی سے نکلا تھا. .. پیچھے ہی کئی گارڈز مئودب سے ہاتھ باهندے کھڑے تھے. ....

باہر نکلتا سوٹ پینٹ کے پاکٹ میں ہاتھ ڈالے. . شان سے چلتا آگے بڑھا تھا. ..kintaikyo bridge کے سامنے بنے اپن ریسٹورنٹ کی طرف بڑھا. ..جدھر میٹنگ رکھی گئی تھی. ... اسکے گارڈز بھی پیچھے پیچھے چل رہے تھے. ....

مگر سامنے کا منظر دیکھ کر وہ ٹهٹکا تھا. . بے اختیار الٹے ہاتھ چہرے پر لے جا کر گاگلز اتارے تھے. ..... جیسے سانسیں تهم سی گئی تھی. . دل کانوں میں دھڑکنے لگا تھا. .... اسے لگا رات کا خواب سچ ہوگیا ہو. ... بلکل ویسا ہی. .. بلکل وہی منظر. .... ایک پل کو اسے لگا. .تین چار سالوں کے خوابوں کی طرح وہ بھی ایک خواب ہی ہوگا. ... مگر نہیں وہ سچ تھا. ... اسکی رپینزل اسکے سامنے ہی تھی. ..جس کے لئے وہ سالوں سے پاگل ہورہا تھا. ... جسے ایک اسے خواب میں دیکھنے کے لئے اسے سونا پسند تھا. ... وہ یک ٹک سامنے bridge پر اپنی رپینزل لو دیکھ رہا تھا. .گارڈز حیرت سے اپنے باس کو دیکھ رہے تھے. .جیسے کسی کا خیال ہی نہیں تھا. .. وہ بس سامنے دیکھے جا رہا تھا. ..کہ جیسے اس نے زرا سی پلک جھپکائی تو وہ غائب ہوجائے گی. ...گارڈز بھی اب سامنے دیکھ رہے تھے. ...

وہ وائیٹ کلر کے سلیو لیس شارٹ فراک پہنے. .بلو شارٹس. .پینے. .. سفید بازو اور ٹانگیں نظر آرہی تھی. کالے لمبے بال بلکل کھلے تھے... ایک ہاتھ میں ہائی ہیل پکڑے وہ ہنستی چہرہ اوپر کئے گول گول گھوم رہی تھی. .. جس سے بال بھی گھوم رہے تھے. ..

سر. ... جب وہ کافی دیر تک ہر چیز سے بے خبر رپینزل کو دیکھ رہا تھا. .. تب ہی وکٹر نے تنگ آکر کہا تھا. ... جو راج کے خوابوں کے بارے میں سب جانتا تھا. .. اور اب بلکل اسکے خوابوں جیسی لڑکی کو سامنے دیکھ کر وہ بھی حیران ہوا تھا. ... مگر اب میٹنگ کے لئے لیٹ ہو رہے تھے. .. اور ان سب کو یوں راستے کے بیچ کھڑے سامنے دیکھتے دیکھ کر کافی لوگ اب الیانہ کی طرف متوجہ تھے. .جو سب سے بے نیاز اپنے میں مگن تھی. ....

ہ ہاں. .. وکٹر کی آواز سن کر وہ ہوش میں آیا تھا. .البتہ نظر اب بھی سامنے تھی. . ... ایک ڈر تھا کہ کہیں وہ چلی نا جائے. ....

سر. ..میٹنگ کے لیے. ...... اسکی بات شروع کرنے سے پہلے ہی راج اب bridge کی طرف بڑھ گیا تھا جدھر ہو تهی. ... وکٹر دوسرے گارڈز کو وہیں رکنے کا کہہ کر راج کے پیچھے بھاگا تھا. ....

اب وہ دونوں بھی bridge پر تھے. .. وہ پری پیکر بلکل اسکے سامنے تهی. .. اسکی ہنسی کی آواز وہ با آسانی سن سکتا تھا. .. وہی آواز جو وہ تین سال سے صرف خواب میں ہی سنتا تھا. ... آج حقیقت میں سن رہا تھا. ... دل کی دھڑکنیں اب بھی بے ترتیب تهی. ... کچھ سوچتا وہ اسکی طرف بڑھا تھا. ....

وہ جو گول گول گھوم رہی تھی. .. اچانک چکر اجانے پر لڑکهڑائی تهی. ... جب ہی راج نے اسے سہارا دیا تھا. .. وہ اب ایک ہاتھ اس کے کندھے پر رکھے دوسرے سے ماتهے کو مسل رہی تھی. ....

مگر راج تو ساکن تھا. ... الیانہ کو اپنے سامنے. ..اتنے قریب .. حقیقت میں دیکھ کر وہ یقین بھی سہی سے نہیں کر پا رہا تھا. .......

اووووو مسٹر آئے ایم سوری. ... یک دم اسے جیسے احساس ہوا تھا اپنی پوزیشن تھا. .جب ہی ایک دم پیچھے ہونے کی کوشش کی. ...مگر تب تک وہ راج کی انتہائی سخت گرفت میں قید ہوچکی تھی. ... گرفت اتنی سخت تهی کہ اسے راج کی انگلیاں کمر میں. دھنستی محسوس ہورہی تھی.........

چھوڑو مجھے. ... تکلیف سے اسکی آنکھیں نم ہوئی تھی. ...

رپینزل. .. راج ایک ہاتھ میں اسکے بال لپیٹتا. . انہیں ناک کے پاس کرتے. .ان کی خوشبو خود میں اتارتے بولا تھا. ...

الیانہ نے حیرت سے اس لمبے چوڑے مرد کو دیکھا تھا. .. جو بلا وجہ ہی اسکے قریب ہورہا تھا. .....

چهوڑووو مجهےےے. ... اپنی پوری طاقت لگا کر اسے دور ہوئی تھی. ... مگر بال اب بھی اسکی گرفت میں تھے. ..

وہ اسکے بالوں کی خوشبو انہیل کررہا تھا. .جیسے کوئی نشہ ہو، ....ہر چیز سے بیگانہ. ..

سرررر. .. اسے زیادہ ہی بے خود ہوتا. .. لوگوں کا ہجوم بنتا دیکھ کر وکٹر نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے ہوش دلایا تھا. ...

ہہمممم اسکے بالوں کو ناک کے دور کرتا بولا تھا. ... پیاسی نگاہیں اب بھی الیانہ نے حیرت سے سجے خوبصورت چہرے پر ٹکی ہوئی تھی. .

سررر. .. لیٹ ہوررہے ہیں. ... رش بھی بڑھ رہا تھا. .. لوگ اپکو دیکھ کر رک رہے ہیں. .. وکٹر نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے عجلت میں کہا تھا. ...

ہممم اسکے بال جھٹکے سے چھوڑتا بولا تھا. ...

.. شہزادی پینزل. ... ..بہت جلد. .. دوبار. ... ایک خوبصورت ملاقات ہوگی. ... انتظار ختم ہوا. .... میں بہت جلد ملوں گا. ..تب تک کچھ جی لو. ... اسکے بعد. .. صرف میری ہوجاوں گی. ..میں تمہیں تمہارا بھی نہیں رہنے دوں گا. .. اپنی چیزیں مجھ سے شیئر نہیں ہوتی. .. تھوڑا سا جھکتا الیانہ کے کان کے پاس دهمیی آواز میں خرگوشی کی تھی. .. ساتھ ہی اسکے گالوں پر محبت کی پہلی شدت بهری مہر ثبت کرتا پیچھا ہوگیا تھا. ..

وہ بت بن گئی تھی. . اتنا جلدی ہوا تھا کہ اسے سمجھ بھی نہیں آئی کہ ہوا کیا تھا اسکے ساتھ. ...

ای ایک چھوڑی بڑی. .بس ڈیٹیلز. . کچھ دیر میں چاہئے مجھے. .. وکٹر کو کہتا. ..ایک نظر اس حیرت سے بت بنی کھڑی پری پیکر پر ڈال کر گاگلز گرین پرسرار آنکھوں پر لگاتا آگے بڑھ گیا تھا. ...

وکٹر نے اس خوبصورت نازک کی لڑکی کو دیکھا تھا. .. جو راج کی آدھی تھی. .. اور بدقسمتی سے راج کے ہاتھ لگ گئی تھی. ... اب اس کے لیے دعا ہی کرسکتا تھا. .. ابھی تو یہ نازک خوبصورت پری اسکی اپنے لئے پریشانی ہی لگی تھی. .. اب اسکی ڈیٹیلز کے لیے خوار جو ہونا تھا. ...

ساری سوچوں کو جهڑکتا راج کے پیچھے چل دیا تھا. ....

الیانہ اب بھی ایک ہاتھ گال پر رکھے بے یقینی سے کھڑی تھی. ...

(اسکا انتظار ختم ہونے والا ہے. ...) .... ( انتظار ختم ہوا) وہ انہی سوچوں میں گم بے اختیار اپنے ہاتھ سیدھے کر کے دیکھنے لگی تھی. ... اب اسے سچ میں ڈر لگا تها. .....یہ سوچ کر ہی کہ امبروز کی باتیں. .یا اس گرین آئیز مونسٹر کی باتیں سچ نا ہوجائئیں. ....

○○○○○○○

ٹک ٹک. ... اسنے عالیہ کے روم کا دروازہ ناک کیا تھا. ..مگر دوسری دفعہ بھی کوئی جواب نا پا کر وہ اندر چلا گیا تھا. ....

سامنے ہی ریڈ نائیٹی پہنے. . بالوں کو جوڑے میں مقیم کئے. . رولنگ چیئر پر بیٹھی بیٹهی سو گئی تھی. ہاتھوں میں ایک درمیانے سائز کی فریم پکڑی سینے سے لگائ ہوئی تھی. .....چہرے پر آنسوؤں کے نشان واضح تھے. ..

وائز نے احتیاط سے ان کے ہاتھ سے فریم نکالی تھی. .. توقع کے عین مطابق وہ انہی سے فوٹو دیکھ رہی تھی. ...

فریم میں لگی فوٹو میں. .. 5 لوگ تھے. .. تین بچے. . جبکہ ایک مرد اور ایک عورت. .. گرین آنکھوں والے مرد نے گود میں ایک بالکل اپنی جیسی آنکھوں والی خوبصورت سی بچی اٹھائ ہوئی تھی. ..

باقی کے دو سیم گرین آنکھوں والے بچے کهڑے تھے. ....

فوٹو کو دیکھ کر بے اختیار اسے شدید غصہ آیا تھا. ..

وائز نے 


  · 

ت تم اپنی شرٹ پہنوں. ... حلق تر کرتی اسکی صوفے پر پڑی شرٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا. ...خوف سے پسینا آرہا تھا. .وہ جانتی تھی اگر وہ ناکام ہوگئی تو اسکا حال کافی بے حال ہوگا. .جسے سوچ کر ہی جان ہوا ہورہی تھی. .....


کارلوس نے ایک نظر اسے دیکھا جسکا خوف سے چہرہ اترا ہوا تھا. ..

گہرا سانس بھرتا وہ اپنی شرٹ کی طرف بڑھا. ....ہیر نے نامحسوس انداز میں لمپ کا ہینڈل اٹھایا تھا. .دبے قدموں میں چلتی وہ استک پہنچی. ...


کارلوس کچھ غلط محسوس کرتا پیچھے مڑا ہی تھا کہ سر پر لگتے کسی سخت چیخ کے باعث چکر کر رہ گیا. .....


آہہ. ..پاگل. .ہوگئی ہو. ... سر سے نکلتے خون پر ہاتھ رکھتا وہ تقریباً چیختے ہوئے بولا تھا. .. چکر آنے کے باعث لڑکھڑا رہا تھا. .... تب ہی اسکی نظر کھلے دروازے پر پڑی تھی. ...وہ سمجھ گیا تھا. ..اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا تھا. ...


ہیر نے ہاتھ میں پکڑے ہینڈل کو دیکھا اور پھر کارلوس کی طرف جو خود کو سنبھالنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا. ...


ہیر نے ایک بار پھر پوری قوت سے اسکے سر پر مارا تھا. ..سبز رنگ آنکھیں لہو ٹپکنے لگی تھی. ..اسکا بس نہیں چل رہا تھا اسکو خون پی جائے. .تھوڑی دیر پہلا ولا خوف تو جیسے تھا ہی نہیں. ..وہ ایک بار پھر ریا بن گئی تھی. ...

کارلوس سر پکڑتے نیچے گرا تھا. ...سر سے بہتا خوف پورے وجود پر پھیل رہا تھا. ....


وہ ایک پاؤں پر گھٹنے کے بل بیٹهی تھی. ...


جب کسی پنجی کو قید کیا جائے نا تو. . وہ قیدی پرندے ہر پل ایک موقع کے انتظار میں ہوتے ہیں کہ ایک موقع ملے اور وہ آزاد ہوجائیں. ... انسان کی قید ہوکر. .انہی قیدی پرندوں کی طرح سوچنے لگتا ہے. ..اور تاک میں رہتا ہے کہ ایک موقع. .صرف ایک موقع مل جائے کہ وہ فرار ہو سکے. ... تمہیں کیا لگتا تھا کہ میں. .ہیر مرزا. .مطلب ریا تم سے خوفزدہ رہتی ہے. ... اسکو تڑپتے دیکھتے وہ اپنے مخصوص سٹاپ لہجے میں بولی تھی. ...


کارلوس نے درد بهولتے ہیر کو دیکھا. ....وہ سچ میں یہی سوچتا تھا کہ وہ کیوں اتنی خوفزدہ رہتی ہے اس سے. ..وہ تو جانتا تھا وہ ایک بلیک بیلٹ تھی. .مافیا گرل تھی. .. خطروں کا کھیل کھیلا اسکا پسندیدہ تھا. .پھر کیوں. ...


کیونکہ میں جانتی تھی اگر میں تم سے لڑوں گی. ... تو تم مجھ پر زیادہ دھیان رکھو گے. ..اور یہ....اسنے کہنے کے ساتھ ہی ہاتھ میں پکڑے ہینڈل جس سے خون ٹپک رہا تھا... سے کھلے دروازے کی طرف اشارہ کیا. ..


یہ موقع مجھے کبھی نا ملتا. ....مجھے خوف تھا تو صرف اس بات کا کہ میں یہاں اکیلی تم جیسے مرد کے ساتھ. .مجھے اپنے سے پہلے اپنی عزت کی حفاظت کرنی تھی. ... تم سے لڑتے جھگڑتے شاید میں اسکی حفاظت نا کر پاتی. ... اسلئے میں نے ایک الگ روپ دھارا. .. اور تمہیں لگا کر ریا کمزور ہوگئی ہے. ... طنزیہ مسکراہٹ اسکے خوبصورت چہرے کا احاطہ کئے ہوئے تھی. ..... کارلوس کی آنکھیں بند ہورہی تھی جب ریا اسکے پاس سے اٹھی تھی. ..شام ہونے میں کچھ ٹائم تھا اسے کسی صورت بھی یہاں سے نکلنا تھا. ....

جلدی سے واڈ روب سے اورر کوٹ نکالتی پہنا تھا. .. ہاتھ جلدی سے کام کررہے تھے. ... فروٹ باسکٹ سے چهری نکالتے لانگ بوٹ پہنتی اس میں ڈالا تھا. ...

گلوز پہنتے اسنے کچھ اور انتہائی ضروری چیزیں اٹھائی تھی. ..ہاتھ کافی تیزی سے چل رہے تھے. .خوبصورت چہرہ بالکل سٹاپ تھا. ....

ٹاههه. .... گولی کی آواز پورے کمرے میں گونجی تھی. …

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Khud gharz ishq Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Khud gharz ishq  written by Sandal .Khud gharz ishq  by Sandal is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages