Larazty Ansoo By Mehmal Noor New Complete Romantic Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 16 August 2024

Larazty Ansoo By Mehmal Noor New Complete Romantic Novel

Larazty Ansoo By Mehmal Noor New Complete Romantic Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Larazty Ansoo By Mehmal Noor Complete Novel 

Novel Name: Larazty Ansoo

Writer Name Mehmal Noor

Category: Complete Novel

جولائی کا آخری ہفتہ تھا ۔۔ہمیشہ کی طرح آج بھی اسے دیر ہوگئی تھی ۔۔خود کو کوستے ہوۓ وہ سڑک پر تیز رفتاری سے چل رہی تھی ۔۔۔

آفس پہنچی تو سب اپنے اپنے کام میں بزی تھے  ۔۔۔وہ بھی جلدی سے اپنے کیبن میں بیٹھ گئی ۔۔۔

صباء کی نظر اس پر پڑی جو اپنا بیگ ٹیبل پر رکھ رہی تھی ۔۔۔

آج پھر تم لیٹ آئی ہوں؟؟صباء نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔

ہاں  رکشے کا کرایہ نہیں تھا اسلیے پیدل آئی ہوں ۔۔وہ  افسردگی سے بولی۔۔۔

ماہم یار ایسا کیوں کرتی ہو کچھ پیسے خود کے لیے بھی بچا لیا کرو ۔۔تا کہ تمہے پیدل  نہ آنا پڑے ۔۔۔

ماہم کسی سے بھی زیادہ بات نہیں کرتی تھی صرف ایک صباء ہی تھی جس سے وہ تھوڑی بہت بات کر لیتی تھی ۔۔۔

صباء کچھ چیزے گھر کی لینی تھی ۔۔ اسلیے پیسے ختم ہوگے اور تم جانتی هو مہینے کا آخر ہے اتنی تنخواہ تو ہے نہیں جس کو میں سمبھل کے رکھ سکو اگلے ماہ آنے تک ۔۔ماہم نے بہت دکھ سے کہا ۔۔

اچھا تم پریشان مت ہو اللّه بہتر کرے گا ۔۔صباء نے یقین دلایا ۔

پتا نہیں کبھی میرے لیے بھی کچھ بہتر ہوگا ۔۔۔

ہوگا ضرور ہوگا تم یقین رکھو ۔۔اور ہاں سر تمہارا پوچھ رہے تھے جاؤں بات سن لو ۔۔۔صباء نے آگاہ کیا ۔۔

چلو میں بات سن کے آتی ہو ۔۔ماہم اٹھ کر انکے روم کی طرف بڑھ گئی ۔۔

*********

آپا کہا ہو تم ۔۔۔؟؟آپا ۔۔آپا ۔۔وہ کب سے چیخ چیخ کر آپا کو ڈھونڈ رہی تھی ۔۔

کیا بات ہے گڑیا کیوں چیخ رہی ہوں اسما کچن سے نکل رہی تھی ۔۔

آپا میرا رزلٹ آگیا وہ چیخ کر بولی ۔۔۔

آہستہ بولو اگر بابا نے تمہاری اتنی اونچی آواز سن لی تو پتا ہے نہ کتناغصہ ہوگۓ ۔۔۔اسما نے سمجھایا ۔۔۔

آپا ابا گھر نہیں ہے تم پریشان مت ہو ۔۔

اچھا بتاؤ کیسا آیا رزلٹ ۔۔۔؟؟

آپا میں میٹرک میں بہت ہی اچھے نمبرزمیں پاس ہوگئی ہو ۔۔گڑیا آج بہت خوش تھی ..

سچ میں ۔۔؟؟اسما نے بے یقینی سے پوچھا ۔۔

ہاں آپا سچ کہہ رہی ہو اور تمہے پتا میرا وظیفہ بھی لگا ہے ۔۔۔

اسما نے اُسکی بات سن کر گڑیا کو گلے لگا لیا ۔۔۔میں جانتی تھی میری گڑیا بہت اچھے نمبرز میں پاس ہوگی ۔۔تم نے محنت ہی جو اتنی کی تھی ۔۔اسما نے اُسکی پیشانی کو چوما ۔۔

چلو اب جلدی سے ہاتھ منہ دھو میں کھانا لاتی ہو ۔۔

جی آپا ابھی آئی ۔۔۔

********

سر میں اندر آجاؤ ۔۔۔؟؟ماہم نے اجازت چاہی ۔۔

ہاں آجاؤ ۔۔۔

سر میٹنگ میں گئے ہیں۔۔انکے سیکرٹری نے بتایا ۔۔۔

جی زیشان صاحب میں پھر آجاؤ گی ۔۔۔ ماہم واپس موڑ نے لگی جب پیچھے سے زیشان نے آواز دی ۔۔

مس ماہم آپ آج پھر لیٹ آئی ہے ۔۔۔؟؟

جی زیشان صاحب وہ گھر میں تھوڑا کام تھا اسلیے ۔۔۔ماہم نے جھجکتے ہوۓ کہا ۔۔

ایک تو پتا نہیں سر نے آپکو کیوں رکھ لیا ہے نہ ہی آپ زیادہ پڑھی لکھی ہے اور نہیں کوئی ایکسپیرینس ہے آپ کے پاس ۔۔۔ بس ایک خوبصورتی ہی ہے آپ کے پاس اور تو کچھ بھی خاص نہیں ہے ۔۔۔زیشان نے بڑے  رعب سے کہا جیسے وہ سیکرٹری نہیں وہاں کا باس ہو ۔۔

ماہم کی آنکھیں آنسوں سے تر ہوگئی وہ بینا کچھ کہے باہر نکل گئی ۔۔۔اسے کسی بات کا اتنا دکھ نہیں ہوتا جتنا اسے خوبصورتی کی بات پر ہوتا تھا ۔۔۔

وہ انتہا کی خوبصورت تھی اُسکے لمبے سلکی بال اسکا گورا رنگ بھوری آنکھیں جس میں ہزارو ٹوٹے خواب اور گلابی ہونٹ جس پر شاید ہی کبھی لپسٹک لگی ہو ۔۔اسے اپنا آپ بورا لگتا تھا اسے خود پے غصہ آتا کے وہ اتنی خوبصورت کیوں ہے ہر وقت خود کو بگاڑ کر رکھتی تھی پھر بھی اُسکا حسن سب کی نظروں میں آجاتا ۔۔ 

ماہم واپس اپنے آنکھیں رگڑتی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔

صباء نے دیکھاکہ ماہم رو رہی ہے ۔۔۔

ماہم کیا ہوا ہے تم رو کیوں رہی ہو سر نے کچھ کہا ہے ۔۔۔صباء نے فکرمندی سے پوچھا ۔۔

نہیں سر نے کچھ نہیں کہا ۔۔ماہم بظاہر اپنے کام کر نے میں مصروف ہوگئی ۔۔۔

پھر تم روتے ہوئے کیوں آئی ہو ۔۔؟؟

اسکے پوچھ نے پر ماہم کی آنکھیں پھر بھر آئی ۔۔۔

صباء اگر میں خوبصورت ہو تو کیا اس میں میرا قصور ہے میں ہر وقت خود  کو سمٹ کر رکھتی ہو کے کسی کی مجھ پر نظر نہ پڑجاۓ لیکن پھر بھی لوگ  میری خوبصورتی کا مذاق اڑاتے ہے ۔۔۔ماہم کے اس قدر رونے سے اسکی ہچکی بندھ گئی ۔۔

بس کرو ماہم مت رو اتنا پلیز۔۔۔صباء کو بھی اسکی باتوں سے دکھ ہو رہا تھا ۔۔

تمہے زیشان نے کچھ کہا ہے ۔۔؟؟صباء جانتی تھی سر ماہم کو کبھی نہیں کچھ کہہ سکتے وہ اپنے کسی بھی ایمپلائز کو کچھ نہیں کہتے تھے اور ماہم کو تو بلکل بھی نہیں ۔۔۔

صباء کے سوال پر ماہم نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔

مجھے پتا تھا وہی ہے جو سب کا باس بنا پھرتا ہے تم ٹینشن مت لو پلیز میں سر سے بات کرو گی ۔۔۔

اور اب رونا نہیں ہے اچھا۔۔۔

اوکے ۔۔۔ماہم نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔

اور ہاں آیندہ یہ مت کہنا کہ مجھے خود سے نفرت ہے اللّه کا شکر ادا کیا کرو کہ تمہے اتنا خوبصورت بنایا ۔۔صباء نے اسے سمجھایا ۔۔

پر ماہم نے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔

 اب چھوڑو ان باتوں کو ۔۔۔چلو کام شروع کرتے ہیں ۔۔۔۔

""" اس بات کے ضامن ہیں یہ آنکھ کے حلقے....

دُکھ اور بھی ہیں دل کے مضافات سے آگے...🔥"""

********

کیا کر رہی ہو۔۔۔؟؟اسما نے گڑیا سے پوچھا ۔۔

آپا کچھ خاص نہیں بس اپنی چیزیں سمٹ رہی تھی ۔۔۔

ابا نہیں آئے ابھی تک ۔۔؟؟

نہیں آپا ابھی تک تو نہیں آئے ۔۔گڑیا نے بتایا ۔۔

اچھا وہ تم نے خالہ کو فون کیا ۔۔۔میرا مطلب ہے تمہارا اتنا اچھا رزلٹ آیا ہیں خالہ کو تو بتانا بنتا ہے نہ ۔۔؟؟اسما سمبھلتے ہوۓ بولی ۔۔

ہاں آپا مجھے تو یاد ہی نہیں رہا ابھی فون کر کے بتاتی ہوں ۔۔۔گڑیا فوراً اپنی چیزیں سمٹ کر باہر کی طرف چل دی ۔۔۔

اسما بھی اُسکے پیچھے گئی ۔۔

گڑیا نے جیسے ہی ٹیلی فون کا رسیور اٹھایا ۔۔۔۔پروین اسے گھور تے ہوئے بولی۔۔۔ٹیلی فون کس کو کرنے لگی ہے تیرے ابا آگیے  تو تجھے  بولے گے۔۔۔ جانتی ہے نہ تیرے ابا کو  تم دونوں کا فون استعمال کرنا پسند نہیں اور تم دونو ں کے چکر میں  میری بھی بے عزتی هو جاتی ہے ۔۔انہوں نے دکھ سے کہا ۔۔

اما بس خالہ کو فون کرنے لگی ہو اپنے رزلٹ کا بتانا ہے ۔۔گڑیا نے انھے آگاہ کیا ۔۔

اچھا ٹھیک ہے پر جلدی کر تیرے ابا نہ آجاۓ ۔۔

جی اچھا کرتی ہو ۔۔گڑیا نمبر ملاتے ہوۓ بولی ۔۔

کچھ دیر رنگ جانے کے بعد فون اٹھا لیا گیا ۔۔۔

اسلام علیکم ۔۔!!

وعلیکم السلام ۔۔کیسی ہو گڑیا ۔۔۔؟؟

ٹھیک بھائی آپ کیسے ہے ۔۔گڑیا نے بھی حال پوچھا ۔۔۔

میں بھی ٹھیک آج کیسے یاد آگئی ہماری ۔۔؟؟عمار نے طنز کیا ۔۔

ایسی بات نہیں ہے بھائی آپ لوگو ں کی تو بہت یاد آتی ہے بس ابا کی وجہ سے نہیں کرتے ۔۔گڑیا افسردہ ہو تے ہوئے بولی ۔۔

ہاں جانتا ہو چلو چھوڑو یہ بتاؤ تمھارا تو آج رزلٹ تھا کیا بنا ۔۔۔؟؟عمار اُسکی ہر چیز یاد رکھتا تھا ۔۔

جو  بات بتا نے کے لیے فون کیا وہ تو بتائی ہی نہیں ۔۔میں میٹرک میں بہت اچھے نمبرز سے پاس ہوئی ہوں اور میڈم نے کہا ہے کہ مجھے وظیفہ بھی لگے گا ۔۔۔وہ تفصیل سے بتا رہی تھی ۔۔۔

ارے واہ مبارک ہو بہت ۔۔۔مجھے تو پہلے ہی  پتا تھا کہ تم بہت ہی اچھے نمبرز سے پاس هوگی  ۔۔اچھا ابھی امی گھر نہیں ہے جب آئے گی میں بتا دو گا ۔۔

جی ٹھیک ہے بھائی اب میں فون رکھتی ہو ابا آنے والے ہے ۔۔

چلو ٹھیک خالہ کو میرا سلام کہنا ۔۔ 

جی بھائی کہہ دو گی ۔۔

اللّه حافظ ۔۔۔

روکو ۔۔۔عمار فون بند ہونے سے پہلے اسے روکا ۔۔

جی بھائی ۔۔۔؟؟

اسما کو بھی میرا سلام کہنا ۔۔۔

جی کہہ دو گی ۔۔

چلو ٹھیک ہے اب رکھ دو ۔۔۔

جی اچھا ۔۔۔یہ کہتے ہی گڑیا نے فون رکھ دیا ۔۔۔

کیاکہہ رہا تھا عمار ؟؟؟

اماں کچھ نہیں بس مجھے مبارک اور آپکو سلام دے رہے تھے اور خالہ گھر نہیں تھی ۔۔گڑیا تفصیل سے بتا رہی تھی ۔۔۔

وعلیکم السلام  جیتا رہے خوش رہے میرا بچہ ۔۔۔پروین اپنے بھانجے کو دعائیں دینے لگی۔۔۔۔

 گڑیا۔۔۔؟؟؟

ہاں آپا بولو ۔۔۔

عمار کیا کہہ رہے تھے ۔۔۔؟؟

کچھ نہیں جو اماں کو بتایا وہی ۔۔۔گڑیا نے لاپرواہی سے جواب دیا ۔۔۔

اچھا بس اور کچھ نہیں کہا ۔۔۔؟؟اسما نے اُسے سوالیہ نظروں دیکھا ۔۔۔

ہاں یاد آیا آپکو بھی سلام کہہ رہے تھے ۔۔۔

گڑیا کی بات پر اسما کے چہر ے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔

پر گڑیا نے اس بات پر غور نہیں کیا ۔۔۔

آگئی تم آفس سے ۔۔۔؟؟

جی ابھی آئی ہوں ۔۔ماہم نے تھکی ہوئی آواز میں جواب دیا ۔۔۔

کھانا لاؤ ۔۔۔؟؟

نہیں امی مجھے بھوک نہیں ہے ۔۔

پر تم نےصبح بھی کچھ نہیں کھایا اور اب بھی ۔۔۔انہوں نے فکر مندی سے کہا ۔۔

تو کیا ہوا زندہ ہو مری تو پھر بھی نہیں ۔۔۔ماہم  سپاٹ لہجے میں بولی ۔۔

بیٹا۔۔۔۔اس سے پہلے وہ کچھ کہتی ماہم فوراً بولی ۔۔۔

آیت اور ارمان سو گئے ۔۔؟؟وہ جانتی تھی کہ پھر وہ اسے سمجھانےبیٹھ جائے گی جو وہ نہیں چاہتی تھی ۔۔ 

ہاں کھانا کھا کر سولا دیا ہے ۔۔

چلے سہی ہے میں انھے دیکھتی ہو ں۔۔اور ماہم یہ کہہ کر انکے کمرے کی طرف موڑ گئی ۔۔۔

اور وہ ماہم کو جاتے دیکھ رہی تھی ۔۔۔

*********

اسلام علیکم ابا ۔۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔عابد نے بڑے  ہی رو کھے انداز میں جواب دیا ۔۔۔

کھانا لاؤ ابا ۔۔۔؟؟ گڑیا نے پیار سے پوچھا ۔۔۔

نہیں میں کھا کر آیا ہو ۔۔۔وہی خشک انداز  ۔۔

ابا ۔۔۔گڑیا نے پھر محبت سے  بولایا ۔۔۔

ہممم ۔۔۔

ابا میں بہت اچھے نمبروں میں پاس ہوئی ہوں ۔۔۔گڑیا نے خوشی سے بتایا ۔۔۔

پر عابد کے چہرے کے تاصورات میں بلکل بھی فرق نہ آیا ۔۔

اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔جاؤ جا کر پانی لاؤ میرے لیے ۔۔۔

وہ جو صبح سے باپ کا انتظار کر رہی تھی کہ اپنی خوشی انکو بتایے پر انکے بےرخے انداز نے گڑیا کا دل توڑ دیا ۔۔۔ وہ آنکھو ں میں آنسوں بھرے کچن کی طرف بڑھ گئی ۔۔

عابد اور پروین کی لوو میرج تھی ۔۔۔۔پروین انتہا کی خوبصورت تھی ۔۔اور عابد اُسکی خوب صورتی پر ہی مرتاتھا سب کے مانا کرنے کے بعد بھی عابدنے زبردستی پروین سے شادی کی ۔۔جس میں اللّه نے دو ہی بیٹیاں دی بڑی بیٹی اسما اور اس سے تین سال چھوٹی گڑیا۔۔بہت دعاؤں کے بعد بھی اللّه نے ان کی دوبارا  نہ سنی ۔۔کچھ عرصہ تو ٹھیک تھا پر جب عابد کو پتا چلا کے اب انکے گھر دوبارا اولاد نہیں ہو سکے گئی ۔۔۔تب عابد کو پروین کا حسن بھی بورا لگنے لگا ۔۔۔عابد کو بیٹا چاہیے تھا جو پروین اسے نہیں دے سکی ۔۔اسے اپنی بیٹیاں بھی اچھی نہیں لگتی تھی ۔۔۔اسما اور گڑیا اپنی ماں کی طرح خوب صورت تھیں ۔۔دونوں بہنے اپنی مثال آپ تھیں ۔۔اپنے حسن سے وہ کسی کو بھی بہکنے پر مجبور کر دے ۔۔پر وہ خود کو سب سے چھپا کر رکھتی تھی ۔۔۔

***********

سر قاضی نے آج میٹنگ رکھی تھی ۔۔۔سب ایمپلائز  سر کے سامنے بیٹھے تھے ۔۔۔

کچھ دیر بعد سر قاضی نے بولنا شروع کیا ۔۔۔

جیسے کے آپ سب جانتے ہیں اب میری طبعیت زیادہ ٹھیک نہیں رہتی ۔۔جس کی وجہ سے میں آفس کو زیادہ ٹائم نہیں دیتا ۔۔۔اس لیے میں نے اپنے بیٹے کو پاکستان بلوالیا ہے اور دو دن بعد وہ آفس سمبھل لے گا ۔۔۔سر قاضی بہت ہی سانجیدھا انداز میں بتا رہے تھے ۔۔۔

پر انکی بات پر سب کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔سواۓ ماہم کے ۔۔

کسی کو کوئی مسلہ ہے تو آپ بتا سکتے ہیں۔۔سر قاضی نے سب کی طرف دیکھ کر پوچھا ۔۔۔

نہیں سر ہمیں کوئی مسلہ نہیں ہیں سب نے یک زبان کہا ۔۔۔

وہ تو میں جانتا ہوں اُسکے آنے سے آپ سب ویسے ہی بہت خوش ہو جاتے ہیں۔۔۔ قاضی صاحب  سب کو مسکراتے دیکھ کر بولے۔۔

میٹنگ ختم ہوئی تو سب اپنے اپنے کاموں  پر لگ گئے ۔۔۔

ماہم اٹھوں لنچ بریک ہوگئی ہے ۔۔۔صباء نے اسے کام میں بزی دیکھ کر کہا ۔۔۔

نہیں یار ابھی بہت کام ہے تم جاؤ  میں نہیں کرو گئی لنچ ۔۔۔ماہم نے مصروف انداز میں بولی ۔۔۔

نہیں اٹھوں ورنہ میں بات نہیں کرو گئی ۔۔۔

اچھا یار اٹھتی ہوں ۔۔۔ماہم اکتا کر بولی ۔۔۔

یہ ہوئی نہ بات چلو چلے ۔۔۔

وہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی باتیں کررہی تھیں یو کہا جاۓ کہ صباء بول رہی تھی اور وہ صرف سن رہی تھی ۔۔۔

ماہم تمہے آئے ابھی دو ماہ ہوۓ ہیں اسلیے سر کے بیٹے کے آنے پر خوش نہیں ہوئی ورنہ تم بھی ہماری طرح انکے آنے کا انتظار کر رہی ہوتی ۔۔۔صباء اپنی دھن میں بول رہی تھی اور ماہم کہی اور ہی کھوئی ہوئی تھی ۔۔۔

صباء کو جب لگا وہ اسکی بات کا جواب نہیں دے رہی تو اسے کندھے سے ہلایا ۔۔ماہم نے چونک کر اسکی طرف دیکھا ۔۔۔

کیا ہوا کہا ہو میں تمہے کچھ بتا رہی تم نے سنا بھی ہے ۔۔۔؟؟

ہاں بولو میں سن رہی ہو تم سر قاضی کے بیٹے کی بات کر رہی تھی نہ ۔۔ماہم نے اسکے کچھ الفاظ یاد کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔

ہاں تو میں کہہ رہی تھی وہ بہت اچھے ہیں تم جب ان سے ملو گی نہ تو انکی فین ہوجاؤ گئی ۔۔وہ اس قدر اچھے ہیں اور خوش اخلاق بھی۔۔۔ ہم سب سے وہ ایسے باتیں کرتے ہیں جیسے ہم انکے ایمپلائز نہیں بلکہ دوست ہو ۔۔۔صباء مزے سے بتا رہی تھی ۔۔

بس کر دو دیر ہوں رہی ہیں اب جلدی سے لنچ کر لے پلیز ۔۔۔ماہم نے چیئر پر بیٹھتے ہوۓ کہا ۔۔۔

ہاں ہاں چلو شروع کرے ۔۔

*********

 اماں تم ابا سے بات کرونا کہ میرے ایڈمشن کالج میں کروا دے ۔۔۔۔گڑیا ماں کو پیچھلے ایک گھنٹے سے مانا رہی تھی ۔۔۔

 میں تجھے کہتی تو هو کہ آج کام سے آئے گے تیرے ابا تو مناؤ گی۔۔۔

 وعدہ کرو مناؤ گی ۔۔۔گڑیا ضدی بچے کی طرح  انکو کہہ رہی تھی ۔۔

 ہاں کہا تو ہے۔۔۔۔  بس اب مجھے تنگ نہ کر اور دیکھ باہر کون آیا ہیں ۔۔۔

 جی جاتی هوں ۔۔۔گڑیا خوشی خوشی دروازہ کھولنے چلی گئی ۔۔۔۔

 دروازے کھولا تو سامنے عمار اور اُسکی خالہ عابدہ تھی ۔۔۔

 گڑیا انھے دیکھ کر کِھل اُٹھی ۔۔۔

 اسلام علیکم خالہ ۔۔۔

 وعلیکم السلام ۔۔۔کیسی هو گڑیا ۔۔۔؟؟عابدہ نے اسکے سر پے پیار دیتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔

 بلکل ٹھیک ۔۔۔

 کیسے ہیں عمار بھائی ۔۔۔؟؟

 میں بھی ٹھیک هو گڑیا ۔۔۔

 اب یہی کھڑے رکھو گی یا اندر بھی آنے دو گی ۔۔۔عمار نے شرارت سے کہا ۔۔

 جی آئے اندر میں خوشی میں بھول گئی تھی ۔۔۔

 گڑیا انھے اندر لے کر آئی ۔۔۔پروین تو اپنی بہن اور بھانجے کو دیکھ کر ویسے ہی اپنے سارے دکھ بھول جاتی تھی ۔۔۔

 اپنی بہن سے ملی تو آنکھیں بھر آئی ۔۔۔

 کیا ہوگیا ہے اماں خالہ کتنے عرصے بعد آئی ہے اور تم رونا شروع ہو گئی ۔۔۔گڑیا نے بیزاری سے کہا ۔۔

 ارے پگلی یہ تو خوشی کہ آنسوں ہے جو بہن کو دیکھ کر نکل آئے ۔۔۔چل جا اور اسما سے کہہ چاۓ بناۓ خالہ آئی ہے ۔۔۔

 جی اماں کہتی هوں ۔۔گڑیا موڑ نے لگی جب عمار نے آواز دی ۔۔

 جی عماربھائی ۔۔۔

 یہ مٹھائی تو لیتی جاؤں ۔۔۔عمار نے مٹھائی اس کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا ۔۔۔

 کسی خوشی میں ۔۔؟؟گڑیا نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

 ارے تمہارے پاس ہونے کی خوشی میں ۔۔۔تھوڑا لیٹ ضرور ہوۓ ہیں پر بھولے نہی تھے ۔۔۔

 تھنکس عمار بھائی ۔۔گڑیا نے خوشی سے مٹھائی پکڑی اور کچن کی طرف بڑھ گئی ۔۔

 آپا کیا کر رہی ہے ۔۔۔

 روٹی بنانے لگی هو ابا آنے والے ہیں  ۔۔۔پر تم اتنی خوش کیوں هو ۔۔؟اسما نے گڑیا کو سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔

 ہاں نہ میں بہت خوش هو ۔۔۔پتا ہے کیوں ۔۔؟؟

 نہی بتاؤں کیوں ۔۔؟؟

 باہر خالہ آئی ہے ۔۔۔گڑیا نے چہکتے ہوۓ بتایا ۔۔

 کس کے ساتھ ۔۔۔؟؟اسما جانتی تھی کہ وہ کس کے ساتھ آتی ہے پر پھر بھی ایک بے یقینی سی تھی ۔۔۔

 ارے آپا آپکو تو پتا خالو اور ابا کی بنتی نہی تو ظاہر سی بات ہے عمار بھائی کے ساتھ ہی آئے گئی نہ ۔۔۔

 ہمم یہ تو سہی کہا ۔۔۔

 چلے اب جلدی سے چاۓ بنا لے ۔۔۔۔ورنہ اماں غصہ کرے گی ۔۔۔

 ہاں ہاں بنا نے لگی هو ۔۔اسما چولھے پر دیگچی رکھتے ہوۓ بولی ۔۔۔

 *********

ماما۔۔ماما ۔۔۔آیت ایک دم  گھبرا کر اُٹھی ۔۔۔

آیت کی آواز پر ماہم کی آنکھ کھولی ۔۔۔

کیا ہوا میری جان ۔۔۔ماہم جانتی تھی وہ خواب میں ڈر گئی ہے ۔۔

ماما مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔۔آیت نے کانپتی آواز میں کہا ۔۔۔

میری جان ماما آپ کے پاس ہی ہے آپ ڈر کیوں رہی هو چلو آجاؤ میرے بازو پر سر رکھ کر لیٹ  جاؤ پھر ڈر نہیں لگے گا ۔۔۔

آیت ماہم کے بازو پر سر رکھ کر دوبارا سوگی ۔۔۔

پر  اب ماہم کے جاگنے کی باری تھی ۔۔۔

ماہم کو نیند ویسے ہی کم آتی تھی ۔۔۔ساری رات وہ سوچو میں گزار دیتی تھی ۔۔

   . "کون دے گا سکون آنکهوں کو"...

   . "کس کو دیکهوں کہ نیند آجائے"..

اسما چاۓ لائی تو عمار پر نظر پڑی جو شاید کب سے اسی کے انتظار میں تھا ۔۔۔

اسلام علیکم خالہ ۔۔۔اسما نے عابدہ کو سلام کیا ۔۔

وعلیکم السلام خالہ کی جان کیسی ہے میری بچی ۔۔۔؟؟عابدہ نے اسے گلے لگا تے ہوۓ اسکا حال پوچھا ۔۔

میں بلکل ٹھیک ۔۔۔

کہا ٹھیک هو کتنی کمزور هو رہی ہے میری بچی ۔۔۔پروین تم اسے کھانے کو کچھ نہی دیتی ؟؟۔۔۔عابدہ نے شکوہ کیا ۔۔۔

خالہ ایسی بات نہی ہے بس آپکو ہی لگتا ہے ۔۔اسما نے انھے یقین دلایا ۔۔۔

عمار کی نظر اسما پر ہی ٹہر گئی تھی ۔۔۔

اسما کی نظریں بھی بھٹک کر عمار پے ہی جاتی تھی ۔۔۔۔

ابھی اسما خالہ کے ساتھ بیٹھنے ہی لگی تھی کہ سامنے سے ابا آتے نظر آئے ۔۔۔

سب کی نظر ان پے گئی ۔۔عابد نے بھی ناگواری سے عمار اور عابدہ کو دیکھا ۔۔۔

اسلام علیکم خالو ۔۔۔عمار نے فوراً کھڑے هو کر ادب سے عابد کو سلام کیا ۔۔۔

عابد بنا جواب دیے اسما کی طرف متوجہ ہوا ۔۔اسما کمرے میں کھانا لے آؤ ۔۔۔۔کہتے ہی کمرے میں چلے گئے ۔۔۔

پروین کو بہت دکھ ہوا تھا عابد کی بد اخلاقی پر ۔۔۔لیکن عابدہ اور عمار کو اس رویہ کی عادت تھی ۔۔وہ جب بھی آتے عابد ایسے ہی بنا جواب دے چلا جاتا تھا ۔۔۔

عابدہ  تمہے پتا ہے نہ ۔۔۔عابدہ نے فوراً بات کاٹی ۔۔۔

مجھے پتا ہے تم پریشان کیوں ہوتی هو ۔۔۔اور اب مجھے فرق نہی پڑتا ۔۔میں تو اپنی بچیوں سے ملنے آتی هو ں اور ہمیشہ آتی رہو گی ۔۔عابدہ نے اسے سمجھایا ۔۔۔

پروین کے دو بہن بھائی تھے ایک عابدہ اور ایک بھائی زاہد جس نے شادی کے بعد کبھی اپنی بہنوں کا حال نہی پوچھا چاہے وہ مرے یا جیے ۔۔

پر عابدہ اور پروین نے ملنا نہی چھوڑا ۔۔۔پروین کو تو عابد نے اجازت نہی دی تھی کے عابدہ کے گھر جایا کرے ۔۔۔پر عابدہ کا شوہر آصف اسے کبھی نہی روکتا تھا۔۔اسلیے وہ ایک ماہ میں ایک چکر ضرور لگتی تھی ۔۔۔عابدہ کو اللہ نے صرف ایک ہی بیٹا عمار دیا تھا جسے  وہ بہت پیار کرتی تھی ۔۔اور وہ یہ چاہتی تھی کہ اسما ہی اسکے بیٹے کی دلہن بنے ۔۔۔اور عمار بھی ایسا ہی چاہتا تھا ۔۔۔پر ابھی وہ نوکری کی تلاش میں تھا آصف کا کاروبار بھی بہت اچھا تھاپر عمار نہی چاہتا تھا کہ  وہ باپ کے ساتھ کاروبار کرے ۔۔۔

خالہ کیا میں اسما اور گڑیا کو آئس کریم کھلانے لے جاؤ پلیز ۔۔۔عمار نے التجا کی ۔۔

بیٹا مجھے تو کوئی اعتراض نہی پر تمہارے خالو ۔۔۔پروین نے شرمندہ ہوتے ہوۓ کہا ۔۔۔

خالہ آپ بات کرے نہ شاید مان جاۓ ۔۔۔

اچھا میں کرتی هو بات ۔۔۔۔

********

پروین کمرے میں آئی تو عابد کھانا کھارہا تھا۔۔

عابد ۔۔۔؟؟۔پروین ڈرتے ڈرتے اسے آواز دی ۔۔۔

ہاں ۔۔۔وہی بیزاری ابھی بھی قائم تھی جو کچھ دیر پہلے عابدہ کو دیکھ کر ہوئی تھی ۔۔۔

عمار کہہ رہا ہے کہ بچیوں کو آئس کریم کھلا نے لے جاۓ ۔۔؟؟پروین اس سے ایسے جھجکتی تھی جیسے کوئی نوکر اپنے مالک سے ۔۔۔

نہیں۔۔۔عابد نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا ۔۔۔

پروین جانتی تھی وہ انکار ہی کرے گا پر صرف اپنے بھانجے کی خوشی کی خاطر وہ پوچھنے آئی تھی ۔۔۔

پروین کمرے سے جانے لگی تو عابد کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائی ۔۔۔

ٹھیک ہے چلی جاۓ پر ایک گھنٹے میں واپس گھر هو ۔۔۔ 

پروین کو تو یقین ہی نہی آیا کہ عابد سچ میں مان گیا آج ۔۔۔

تم سچ کہہ رہے هو ۔۔۔پروین نے  سوالیہ نظروں سے عابد کو دیکھا ۔۔۔

ہاں ۔۔۔مختصر جواب دیا ۔۔۔

شکریہ ۔۔۔پروین کے اندر خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔۔۔

عمار بے چینی سے پروین کہ انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔

پروین کو کمرے سے آتا دیکھ کر عمار اسکی طرف لپکا ۔۔۔

کیا کہا خالو نے جلدی بتاۓ ۔۔؟؟

مان گئے ہے ۔۔۔پر کہہ رہے ہیں کہ ایک گھنٹے میں واپس آنا ہے ۔۔۔

شکریہ خالہ میں نے آپ سے کہا تھا خالو مان جاۓ گئے ۔۔آپ ایسے ہی پریشان هو رہی تھی ۔۔

ہاں بیٹا میں تو خود حیران هو کے آج کیسے مان  گے ۔۔

چلے چھوڑے خالہ اب مان تو گئے ہےنہ ۔۔

اچھا چلو میں ان دونوں کو کہتی هو تیار هو جاے اس سے پہلے کے انکے ابا پھر بدل جاۓ ۔۔۔

آپ روکے خالہ میں جاتاهوں ۔۔

چلو ٹھیک ہے بیٹا چلے جاؤ ۔۔۔

*********

کیا ہو رہا ہے ۔۔؟؟عمار انکے کمرے میں داخل هو کر بولا ۔۔۔

کچھ نہی عمار بھائی ۔۔آئے اندر آجاے ۔۔۔گڑیا نے اپنا دوپٹہ سہی کرتے ہوئے بولی ۔۔

اسما عمار کو اپنے کمرے میں دیکھ کر حیران ہوئی کیونکہ عمار کبھی بھی انکے کمرے میں نہی آیا تھا ۔۔۔

نہی میں یہی ٹھیک هو تم دونوں جلدی سے تیار هو جاؤ ۔۔۔

کیوں عمار بھائی ہم کہا جا رہے ہیں ۔۔۔گڑیا نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

ارے تمہارے پاس ہونے پر ٹریٹ تو بنتی ہے نہ تو چلو پھر آئس کریم کھانے چلتے ہیں ۔۔۔

پہلے دونوں ایک دم خوش هو گئی ۔۔پھر ابا کے انکار کے خیال سے اداس ہوگی ۔۔۔

بھائی ابا نہی مانے گئے ۔۔۔گڑیا نے اداسی سے کہا ۔۔۔

ارے خالو مان گئے ہیں۔۔۔

کیا سچ میں ۔۔۔دونو ں ایک ساتھ بولی ۔۔۔

ہاں سچ کہہ رہا هو بس جلدی سے تیار ہوجاؤ ۔۔۔عمار نے اُنھے یقین دلایا ۔۔۔

جی بس دو منٹ ہم نے صرف گاؤن ہی پہن کر جانا ہے ۔۔۔گڑیا چہک کر بولی ۔۔۔

چلو ٹھیک ہے میں گاڑی میں تم دونوں کہ ویٹ کر رہا هو ۔۔۔

جی ٹھیک ہے۔۔۔ہم بس آئیں ۔۔

**********

آئس کریم کھانے کے دوران عمار کی نظر صرف اسما پر ہی تھی جسے اسما بخوبی محسوس کر رہی تھی ۔۔۔

عمار بھائی ۔۔۔؟؟گڑیا نے آئس کریم کھاتے ہوۓ اسے بلایا ۔۔۔

ہاں گڑیا بولو ۔۔عمار نے پیار سے جواب دیا۔۔۔

آپ بھی اب شادی کر لے ۔۔۔

گڑیا کی بات پر اسما چونکی ۔۔۔

ہاں گڑیا میں بھی سوچ رہا هو کہ اب شادی کر ہی لو ۔۔۔عمار کی نظرے ابھی بھی اسما پر ہی تھی ۔۔۔جو خاموشی سے انکی بات سن رہی تھی ۔۔

یہ تو اچھی بات ہے پر پہلے لڑکی تو ڈھونڈ لے ۔۔۔گڑیا نے سمجھاتے ہوۓ کہا ۔۔۔

ارے گڑیا لڑکی تو میں نے دیکھ لی ۔۔۔عمار نے مزے سے اسما کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔

عمار کی بات پر دونوں نے اسے دیکھا ۔۔۔

سچ کہہ رہے ہیں ۔۔۔گڑیا نے بے یقینی سے عمار کو دیکھا ۔۔۔

ہاں بلکل سچ ۔۔۔

اچھا پھر بتاۓ کون ہے وہ لڑکی ۔۔۔؟؟گڑیا نے سوالیہ نظروں سے عمار کو دیکھا ۔۔۔

ابھی بتا دو۔۔۔عمار نے غور سے دونوں کو دیکھا ۔۔۔

نہ۔۔نہی ہمیں دیر هو رہی ہے چلے گھر چلتے ہے ورنہ ابا بہت غصہ هو گئے ۔۔اسما نے گڑبڑاتے ہوۓ کہا ۔۔اسے ڈر تھا کہ کہی وہ اسکا نام ہی نہ لے دے ۔۔

آپا ایک منٹ روکے تو سہی بھائی کو نام تو بتا نے دے ۔۔۔گڑیا نے اسے روکنا چاہا ۔۔۔

نہی کہا نہ چلے گھر دیر هو رہی ہے ۔۔۔اسما نے اکتا کر کہا ۔۔۔

ارے ارے تم دونوں لڑو نہی گھر چلتے ہیں ۔۔۔عمار نے ان دونوں کو لڑتے دیکھ کر کہا ۔۔۔

پر عمار بھائی ۔۔۔گڑیا کچھ کہتی اس سے پہلے عمار بولا ۔۔

یار نام کا کیا کرو گئی میں تمہے  ملوا دو گا۔۔۔۔عمار نے اسے یقین دلاتے ہوۓ بولا ۔۔۔

پکا ۔۔؟؟ 

ہاں پکا بس ایک بار نوکری لگ جاۓ پھر جھٹ منگنی پٹ بیاہ ۔۔۔عمار نے اسما کو دیکھ کر شرارت سے کہا ۔۔۔

جس پر اسما کے چہر ے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔جو عمار سے چھپ نہ سکی ۔۔۔

چلے ٹھیک ہے اب میں مطمین هو ۔۔۔گڑیا نے بڑی سنجیدگی سے کہا۔۔۔

جس پر عمار اور اسما ہسنے لگے ۔۔۔

چلے اب جلدی چلے ورنہ ابا کا پتا ہے نہ ۔۔۔گڑیا نے اب اسما کو شرارت سے کہا ۔۔۔۔

جی چلے میڈم ۔۔۔

تینوں نے باہر کی رہ لی ۔۔۔

**********

آپا ۔۔۔۔۔گڑیا نے بیڈ پے لٹتے ہوۓ اسما کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔۔۔

ہاں گڑیا ۔۔۔۔؟؟اسما کروٹ بدل کر اسکی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔

آپا ابا میرے ایڈمشن کے لیے مان جاۓ گئے نہ ۔۔۔؟؟

ہاں تو اور کیا مجھے پورا یقین ہے کہ وہ مان  جاۓ گئے ۔۔۔

پر آپا تم یقین سے کیسے کہہ سکتی هو ابا تمہارے لیے تو نہی مانے تھے ۔۔۔گڑیا نے نا سمجھی سے اسما کو دیکھا ۔۔۔

ارے میری گڑیا اصل میں ابا مجھ پر پیسے خرچ نہی کرنا چاہتے تھے ۔۔۔انھے لگتا تھا کہ میں نے پڑھ کر کیا کرنا ہے ۔۔۔

تو آپا ابا میرے لیے بھی ایسا ہی کہے گۓ ۔۔۔گڑیا نے مایوسی سے کہا ۔۔۔

نہی تمہارے لیے ایسا نہیں کہے گئے کیو نکہ جب انھے یہ پتا چلے گا کہ تمہارا وظیفہ لگا ہے تو وہ کیوں انکار کرے گئے ۔۔اپنی ضروریات تم خود پوری کرو گی ۔۔۔اور ابا سے ایک روپیہ بھی نہیں لوگی تو وہ تمہارے آگے پڑھ نے پر کبھی انکار نہیں کرے گئے ۔۔۔

اور حقیقت بھی یہ ہی تھی ۔۔پہلے تو عابد نے صاف انکار کر دیا پر جب پروین نے بتایا کہ گڑیا کو وظیفہ لگا ہے وہ اپنی ضروریات خود پوری کرے گی ۔۔تب عابد فوراً مان گیا ۔۔۔

چلو اب سو جاؤ رات بہت ہوگئی ہے ۔۔۔اسما نے دوسری سائیڈ پر کروٹ بدلی ۔۔۔۔

آپا ایک بات پوچھو ۔۔۔گڑیا نے معصومیت سے کہا ۔۔

ہاں بولو ۔۔۔

آپا تم  عمار بھائی کو پسند کرتی هو نہ اور وہ آپکو ۔۔۔؟؟

گڑیا کے سوال پر اسما چونک گئی ۔۔۔اور دوبارا اسکی طرف دیکھا ۔۔۔

یہ تم سے کس نے کہا ۔۔۔اسما نے اسکو سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔

کسی نے نہیں پر میں اتنی بچی بھی نہیں هو آپا جو مجھے پتا نہ چلے ۔۔۔گڑیا نے منہ بنا کر کہا ۔۔۔

اچھا جی میری گڑیا اتنی بڑی ہوگئی ہے جسے ہر بات کا پتا ہے ۔۔۔اسما نے بات بدلی ۔۔

آپا بتاؤ نہ کرتی هو نہ تم پسند عمار بھائی کو ۔۔۔وہ بھی اپنے سوال پر قائم تھی ۔۔۔

آہستہ بولو ابا نہ سن لے ورنہ یہی دفنا دے گئے مجھے ۔۔۔

اچھا اچھا اب بتا بھی دو نہ ۔۔۔گڑیا نے اکتا کر کہا ۔۔۔

ہاں کرتی هو۔۔۔ بس اب سو جاؤ ۔۔۔اسما نے گھور کر دیکھا ۔۔۔

تبھی میں کہو کہ آپ نے انکو لڑکی کا نام کیوں نہیں لینے دیا۔۔۔۔گڑیا نے شرارت سے کہا ۔۔۔

گڑیا کی بات پر پہلے تو اسما مسکرانے لگی پھر سمبھلی چلو خاموشی سے سو جاؤ اور خبردار کسی کو بتایا خاص کر عمار کو ۔۔۔آگئی سمجھ ۔۔۔

جی آپا میں کسی کو نہیں بتاؤ گی پکا ۔۔۔گڑیا نے اسے یقین دلایا ۔۔۔

چلو اب سو جاؤ ۔۔۔

پر اسما اب عمار کے خیالوں میں کھو گئی تھی ۔۔۔

اور ناجانے رات کے کس پہر اسکی یادو ں سے نکل کر نیند کی  وادی میں چلی گئی ۔۔۔

"""تُم مُجھے روز نئے طور سے چاہا کرنا 

ہاں مُجھے مُحبت سے بیزار نہ ہونے دینا.

ماہم آفس آئی تو سارا سٹاف آفس سجانے میں لگا تھا ۔۔۔

ماہم نے حیرانگی سے ادھر اُدھر دیکھا ۔۔۔جیسے سمجھ نہ آئی هو کہ یہ کیا هو رہا ہے ۔۔۔

ماہم تم کب آ ئی۔۔۔۔؟؟صباء نے اسے گم سم کھڑی دیکھا تو پوچھا ۔۔۔

ہاں ابھی آئی هو ۔۔۔پر یہ سب تیاری کس بات کی اور اتنے پھول کیوں لگا رہے ہیں ۔۔۔؟؟ماہم اپنی حیرت نہ چھپا سکی ۔۔۔

تمہے بتایا تو تھا آج سر ولید آرہے ہیں ۔۔۔صباء نے یاد کروایا ۔۔۔

سہی ۔۔۔ماہم نے مختصر جواب دیا۔۔۔وہ تو بس یہ سوچ رہی تھی کہ جتنا خرچ آفس سجانے میں آیا ہے اتنے میں تو گھر کا دو ماہ کا راشن آجاۓ ۔۔۔

ماہم ۔۔۔؟؟

جی ۔۔۔ماہم صباء کی آواز پے چونکی ۔۔۔۔

یار تمہے پتا ہے سر ولید کو پھول بہت پسند ہے ۔۔۔اسلیے ہم سب نے سارا آفس  پھولوں سجایا ہے ۔۔۔صباء نے تفصیل سے بتایا ۔۔۔

اچھا تو آج کوئی کام نہیں کرنا کیا ۔۔۔؟؟ماہم نے سوالیہ نظروں سے صباء کو دیکھا ۔۔۔

نہیں آج کچھ بھی نہیں کرنا آج صرف سر ولید کا استقبال کرنا ہے ۔۔۔

ٹھیک ہے پھر میں گھر جاؤں۔۔۔

نہیں گھر کیوں جانا ہے پاگل سر ولید سے نہیں ملنا کیا ۔۔۔؟؟

نہیں مجھے کسی سے نہیں ملنا ۔۔۔ماہم نے سپاٹ لہجے میں کہا ۔۔۔

یہ کیا بات ہوئی پاگل ہمارے باس ہے وہ اور ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم انکا استقبال  کرے ۔۔۔صباء نے اسے سمجھایا۔۔۔

پر صباء ۔۔۔۔ماہم کچھ کہنے ہی لگی تھی کہ سب باہر کی طرف لپکے ۔۔۔۔

سر ولید آگے چلو باہر چلتے ہیں ۔۔۔صباء نے ماہم کا ہاتھ پکڑا اور باہر کی طرف لے گئی ۔۔۔

باہر سب سر ولید کا استقبال کر رہے تھے ۔۔۔

ماہم کی نظر ولید پر پڑی جو فوراً اسنے جھوکا لی ۔۔۔

ولید کو سب پھولوں کے گلدستے پیش کر رہے تھے ۔۔جسے وہ بڑی خوش دلی سے پکڑ رہا تھا ۔۔۔

اسلام علیکم سر ۔۔۔۔صباء اور ثانیہ نے پرجوش انداز میں سلام کیا ۔۔۔

جس کا ولید نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔ 

۔آفس کے سٹاف میں صرف تین ہی لڑکیاں تھی ۔۔کیونکہ سر قاضی اپنے  آفس  میں لڑکیاں کم ہی رکھتے تھے ۔۔۔صرف  صباء اور ثانیہ ہی  بہت دیر سے سٹاف میں تھی ۔۔۔اور اب ماہم کو انہوں نے  اسکی مجبوری کے بینا پر رکھا تھا ۔۔۔

کیسی ہے مس صباء آپ۔۔۔؟؟

سر بہت خوبصورت ۔۔صباء نے شرارت سے کہا ۔۔۔

آپ کیسے ہیں ۔۔۔؟؟؟

آپ سے بھی زیادہ خوبصورت ۔۔۔وہ بھی ولید تھا لاجواب کر دینے والا ۔۔۔

ولید کے جواب پر سب ہنسنے لگے سواۓ ماہم کے ۔۔

اس میں کوئی شک بھی نہیں تھا ولید انتہا کا خوبصورت تھا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اللّه نے اسے فرصت سے بنایا ہوگا ۔۔۔اسکا لمبا قد بھوری آنکھیں جس میں خوشی کہ رنگ اور خوبصورت ہونٹ جس پر ہر وقت مسکراہٹ پھیلی رہتی تھی ۔۔۔وہ ایک دم پرفیکٹ تھا ۔۔۔

ولید سب سے مل کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔

ماہم تم سر سے کیوں نہیں ملی ۔۔۔؟؟صباء نے اس سے شکوہ کیا ۔۔۔

صباء وہ ہمارے باس ہے اور اب ہماری ملاقات ہوتی رہے گی اسلیے میرا ان سے ملنا ضروری نہیں تھا ۔۔۔

پر پھر بھی یار دیکھو سر کتنے اچھے ہے سب سے کتنے اچھے بات کرتے ہیں ۔۔۔ثانیہ نے ولید کی تعریف کی ۔۔

میں نے انھے بورا نہیں کہا ۔۔۔پر مجھے ایسے کسی سے ملنا اور بات کرنا پسند نہیں ہے ۔۔۔

اچھا چلو جیسے تمہاری مرضی ۔۔۔صباء نے ناگواری سے کہا ۔۔۔

**********

کیسی هو چچی ۔۔۔؟؟ 

ٹھیک هو بیٹا تم کیسے هو ۔۔۔؟؟پروین سب سے خوش اخلاقی سے بات کرتی تھی چاہے وہ اسے نا پسند ہی کیوں نہ هو ۔۔

میں بھی ٹھیک ۔۔راحیل نے جواب دیا ۔۔۔

گڑیا اپنے دھیان میں کمرے سے آرہی تھی تب  اسکی نظر راحیل پر پڑی ۔۔۔گڑیا نے ناگواری سے اسے دیکھا اور واپس اپنے کمرے کی طرف موڑی ۔۔۔

گڑیا ۔۔۔۔راحیل نے اسے واپس کمرے میں جاتے دیکھا تو اسے آواز دی ۔۔۔

ہاں بولوں ۔۔۔گڑیا سپاٹ لہجے میں بولی ۔۔۔

تمہے تمیز نہیں ہے بات کرنے کی ۔۔۔عمار سے تو بڑے ہنس کر بات کرتی ہو ۔۔؟؟راحیل نے اسے گھورتے ہوۓ کہا ۔۔۔

ہے پر تم سے بات کرنے کی نہیں۔۔۔ جیسا انسان ہوتا ہے میں اسکے ساتھ ویسے ہی بات کرتی هو ۔۔۔اور رہی عمار بھائی کی بات  تو وہ تم سے کہی بہتر ہے اور ہماری عزت کرتے ہیں ۔۔

گڑیا نے بھی اس کے انداز میں ہی جواب دیا ۔۔۔

دیکھ رہی ہے چچی یہ کیسے بات کر رہی ہے مجھ سے ۔۔۔آج چچا آئے گے تو میں انھے ہی بتاؤ گا اسکے بارے میں ۔۔۔

نہیں نہیں بیٹا عابد کو بتانے کی ضرورت نہیں ۔۔بچی ہے نہ اسلیے ایسا کرتی ہے میں سمجھا دو گی ۔۔۔

پروین جانتی تھی کہ راحیل عابد کو بتا دے گا پھر عابد گڑیا کو مارنے لگ جاۓ گا ۔۔۔

اماں بتانے دے جس کو بتانا ہے میں نہیں ڈرتی اسکی دھمکیوں سے ۔۔۔

تو چپ کر اور اندر جا ۔۔۔پروین  غصےمیں گڑیا کو بولی ۔۔۔

اماں تم کیوں ڈرتی هو ۔۔۔

میں نے کہا نہ اندر جا ۔۔۔۔

چچی آپ اسکی ڈھٹائی دیکھ رہی ہے  کیسے زبان  چلا رہی ہے آپ کے سامنے ۔۔۔ 

گڑیا کا بس چلتا تو اسکے سر پر کچھ دے مارتی ۔۔۔۔

عابد کا بڑا بھائی امجد اور ایک بہن رخسانہ تھی ۔۔۔امجد اور عابد کے گھر ساتھ ساتھ تھے درمیان میں ایک دیوار تھی پر دونوں کی چھت ایک ہی تھی ۔۔امجد کے دو بچے تھے ایک بیٹا راحیل جو شرابی تھا اور ایک بیٹی آمنہ جس کی شادی رخسانہ کے بیٹے سے ہوئی تھی ۔۔۔امجد نے بہت کوشش کی کے رخسانہ اپنی بیٹی ارم کا رشتہ راحیل سے کر دے پر اس نے یہ کہہ کر مانا کر دیا کہ وہ ایک شرابی کو اپنی بیٹی کبھی نہیں دے گئی ۔۔۔اب امجد اور اسکی بیوی کوثر کی یہ خواہش تھی کہ عابد اپنی دونوں بیٹیوں میں سے کسی ایک کا رشتہ راحیل کو دے دیے ۔۔۔۔

*********

کیا ہوا گڑیا تم رو کیوں رہی هو ۔۔۔اسما اسے روتے دیکھ کر گھبرا گئی ۔۔۔

آپا یہ مار کیوں نہیں جاتا کیوں آتا ہے یہ ہمارے گھر ۔۔۔گڑیا مسلسل روے جا رہی تھی ۔۔۔

راحیل آیا ہے ۔۔؟؟اسما جانتی تھی وہ صرف اس کے لیے ہی ایسے بولتی ہے ۔۔۔

جی ۔۔۔گڑیا روتے ہوئے بولی ۔۔۔

چھوڑو اسے تم اس کے لیے کیوں اپنا دل جلاتی هو ۔۔اسما نے اسے گلے لگاکر کہا ۔۔۔

آپا یہ ہر دوسرے دن ہمارے گھر کیوں آجاتا ہے ۔۔۔؟؟

پگلی ساتھ ہی تو اسکا گھر ہے درمیان میں صرف ایک دیوار ہی تو ہے ۔۔

آپا پھر بھی مجھے اسکی غلیظ آنکھیں زہر لگتی ہے ۔۔۔تم نے دیکھا ہے نہ وہ ایک نمبر کاگھٹیا انسان ہمیں کیسے دیکھتا ہے ۔۔۔

ہاں جانتی ہو پر ہم کچھ کر بھی تو نہیں سکتے۔۔ جانتی ہو نہ ابا اسکے خلاف ایک لفظ نہیں سن سکتے ۔۔۔اسما اداسی سے بولی ۔۔۔

پتا نہیں یہ ہماری  جان کب چھوڑے گا ۔۔۔

چلو بس چھوڑو اسے اور اپنا موڈ ٹھیک کرو ۔۔۔اور آیندہ اسکے منہ لگنے کی ضرورت نہیں ہے اسکا پتا ہے نہ ابا کو تمہاری شکایت لگا دے گا ۔۔۔

اچھا اب نہیں کرو گی ۔۔۔

شاباش میری جان ۔۔۔۔اسما نے اسکے سر پر  پیار کیا ۔۔۔

************

ارمان اٹھوں اسکول نہیں جانا آپ نے ۔۔۔؟؟ماہم کب سے اسے اٹھا رہی تھی جو آرام سے سویا ہوا تھا ۔۔۔

ماما مجھے آج نہیں جانا ۔۔۔۔

کیوں بیٹا کیوں نہیں جانا ۔۔۔؟؟ماہم نے سوالیہ نظروں سے ارمان کو دیکھا ۔۔۔

ارمان اٹھ کر بیٹھ گیا ۔۔۔ماما میڈم کہتی ہے فیس لاؤ گے تو کلاس میں بیٹھنے دو گی ۔۔۔ورنہ کلاس سے باہر بیٹھو گئے ۔۔۔

ماہم خاموش ہوگئی ۔۔۔کہتی بھی تو کیا کہتی ۔۔۔

مجھے کل میڈم نے کلاس میں نہیں جانے دیا تھا ۔۔۔وہ اداسی سے بتا رہا تھا ۔۔۔

اور ماہم کی آنکھیں بھر آئی ۔۔۔۔۔اب تو اسکی آنکھیں رونے کی عادت ہوگئی تھی ۔۔۔پل بھر میں آنکھیں آنسوں سے تر ہوجاتی تھی ۔۔۔

میں کل آپکی فیس جمع کروا دو گی ۔۔۔آج آپ چھٹی کر لو ۔۔۔

تھنکس ماما ۔۔۔ارمان نے اسے گلے لگایا۔۔۔

اور ماہم یہ سوچ رہی تھی کہ کل فیس کہا سے آئے گی ابھی تو تنخواہ ملنے میں بھی کافی دن پڑے ہیں ۔۔۔

کیا میری زندگی ایسے ہی گزر جاۓ گی ۔۔۔؟؟کیا میرا خوشیوں پر کوئی حق نہیں ہے ۔۔۔یا شاید کچھ لوگوں کی قسمت میں خوشیاں لکھی ہی نہیں ہوتی اور یقینن میں انہی میں سے ہو ۔۔۔وہ خود سے سوال کر رہی تھی اور اپنے سوالوں کاخود ہی جواب دے رہی تھی ۔۔۔ 

""مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاخ شاخ سے توڑنا !

پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیچ بیچ سے جوڑنا !

یہ ادا ادا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال ہے !!

یہ سزا سزا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال ہے !!

یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شام شام کے دُھندلکے،،،،

اور ۔۔۔۔۔۔۔ قطرہ قطرہ سی بارِشیں،،،

مجھے پیاس پیاس میں ڈال کے۔۔۔۔۔۔۔

پھر ۔۔۔۔۔۔۔ دشت دشت میں چھوڑنا !!

یہ اُداس اُداس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُداسیاں !

اور دُور دُور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی دُوریاں،،،

مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اشک اشک بکھیر کے

پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہنس ہنس کر سمیٹنا !!

یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگ آگ کا کھیل ہے

اسے روز روز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں کھیلنا !

مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ورق ورق کھولنا ،،،

پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ حرف حرف پہ سوچنا،،،

یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جفا جفا کے راستے ،،،،

اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وفا وفا کی منزلیں

مجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے ڈھونڈنا !!

پھر ۔۔۔۔۔ چھوڑ چھوڑ کے چھوڑنا !

وہ چہرہ چہرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حِجاب ہے !!

میرے درد درد کا علاج ہے ۔۔۔۔۔۔ !!

مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دُور دُور سے دیکھنا

مجھے مرض مرض کا بھولنا !!!!!

یہ ادا ادا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال ہے !!

یہ سزا سزا بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال ہے !

گڑیا کاکالج میں ایڈمشن عمار نے  کروا دیا تھا۔۔۔کالج نزدیک ہونے کی وجہ سے وہ اکیلی ہی آتی جاتی تھی ۔۔۔

 گڑیا نے کالج میں کوئی بھی دوست نہیں بنائی تھی لیکن ہر لڑکی یہ ضرور چاہتی تھی کہ گڑیا اسکی دوست بنے ۔۔۔

 یار پتا کل ماما کی برتھ ڈے تھی اور بابا کو یاد ہی نہیں رہا ۔۔۔۔رات جب بابا گھر آئے تو ہم نے  انھے یاد کروایا ۔۔۔بابا نے ماما کو وش کیا پر انہوں نے  بابا سے بات ہی نہیں کی پھر بابا نے ماما کو منایا اور وہ دونوں ڈنر پر گئے ۔۔۔

 گڑیا کی کلاس فیلو اپنی دوست سے بات کر رہی تھی ۔۔۔

 اور گڑیا یہ سوچ رہی تھی کہ اسکے ابا نے تو کبھی اسکی ماں سے  سہی سے بات ہی نہیں کی برتھ ڈے وش کرنا تو دور کی بات ہے ۔۔۔۔

*********

کیسی ہو ماہم ۔۔۔؟؟صباء نے اسکا حال پوچھا ۔۔۔

ٹھیک مجھے کیا ہونا ہے ۔۔۔ماہم نے مایوسی کہا ۔۔۔

یار کیا ہوا ہے آج پھر اداس ہو تم ۔۔۔

نہیں کچھ نہیں ہوا بس کچھ پریشان ہو ۔۔۔

کیا ہوا ہے کیا پریشانی ہے بتاؤ مجھے ۔۔۔؟؟صباء نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔۔۔

مجھے کچھ پیسے چاہیے گھر میں ضرورت ہے ۔۔ماہم یہ نہیں بتانا چاہتی تھی کہ ارمان کی اسکول فیس دینی ہے ۔۔۔

تو اس میں کیا مسلہ ہے ہم سر ولید سے بات کرتے ہے وہ تمہے  دے دیے گئے ۔۔۔

نہیں سر کو آئے ابھی کچھ دن ہوۓ ہیں اور میں ان سے یہ کہو کہ مجھے پیسے چاہیے ۔۔نہیں میں ایسا نہیں کرو گئی ۔۔۔ماہم نے صاف انکار کر دیا ۔۔۔

سر ولید ایسے نہیں ہیں ۔۔اور تم ایسا کیوں سوچ رہی ہو ۔۔تم نے گھر کی ضرورت پوری کرنی ہے نہ ۔۔۔؟؟

ہاں کرنی ہے ۔۔۔

تو ٹھیک ہے تم سر سے بات کرو وہ مان جاۓ گئے ۔۔۔صباء نے اسے یقین دہانی کرائی ۔۔

چلو میں جاتی ہو ۔۔۔اسے بس ارمان کی فیس ادا کرنی تھی ۔۔

********

ماہم سر ولید کے کمرے کے دروازے کو گھور رہی تھی وہ اندر نہیں جانا چاہتی تھی پر کچھ مجبوریاں انسان کو وہ کرنے پے مجبور کر دیتی ہے جو وہ نہیں چاہتا ۔۔۔

ماہم نے ہمت کی اور سر ولید کے کمرے کا دروازہ لاک کیا ۔۔۔

سر کیا میں اندر آ سکتی ہو ۔۔۔ماہم نے جھجکتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔

ولید کا دھیان فائل میں تھا ۔۔۔جی آجاۓ ۔۔۔ولید اور ماہم کی یہ پہلی ملاقات تھی ۔۔استقبال والے دن ولید نے ماہم کو نہیں دیکھا تھا ۔۔۔

سر مجھے آپ سے بات کرنی ہے ۔۔ماہم کی نظرے جھوکی ہوئی اور آواز کانپ رہی تھی ۔۔۔

جی کہے ۔۔۔ولید نے ابھی تک اسے نظر اٹھا کر نہیں دیکھا تھا ۔۔۔

سر مجھے کچھ ایڈوانس چاہیے ۔۔۔ماہم کی آواز ابھی بھی کانپ رہی تھی ۔۔۔

ولید نے فائل سے نظر ہٹا کر ماہم کی طرف دیکھا جو سر جھکائے کھڑی تھی ۔۔۔

ولید نے ماہم کو دیکھا اسے لگا جیسے اسکے سامنے کوئی عام لڑکی نہیں بلکہ کوئی شہزادی عام سے حلیہ میں کھڑی ہے ۔۔۔پل بھر کے لیے وہ آنکھیں جھپکنا بھول گیا ۔۔۔

سر ۔۔۔ماہم نے ولید کی طرف دیکھا۔۔اسے لگا شاید ولید نے اسکی بات نہیں سنی ۔۔۔

ولید ماہم کی آواز پر چونکا ۔۔۔جی ۔۔

مجھے پیسوں کی بہت ضرورت ہے اور سیلری ملنے میں ابھی کافی ٹائم ہے پلیز سر مجھے کچھ advance دے دیے ۔۔۔ماہم کی آواز میں التجا تھی ۔۔۔

ولید نے خود کو سمبھالا ۔۔۔کیوں چاہیے آپکو advance ۔۔؟؟

سر گھر میں ضرورت ہے ۔۔۔ماہم کی نظرے ٹیبل پر مرکوز تھی ۔۔۔

پکی بات ہے نہ گھر میں ہی ضرورت ہے ۔۔۔ولید نے شرارت سے کہا ۔۔۔

ماہم کا دل کر رہا تھا کہ خود کو نوچ دے ۔۔کہ کیسے لوگوں کو یقین دلائے کہ وہ در در ٹھوکرئے صرف گھر کی ضرورتے پوری کرنے کے لیے کھا رہی ہے ورنہ وہ تو گھر سے کبھی قدم باہر نہ نکالے 

۔۔۔پر وہ کسی کو یقین نہیں دلا سکتی تھی کیونکہ یہ دنیا بس اسی بات پر یقین کرتی ہے جس پر وہ کرنا  چاہتی ہے ۔۔۔ورنہ دنیا کی  نظر میں سب جھوٹ ہی ہوتا ہے  ۔۔۔

کیا ہوا آپ خاموش کیوں ہوگئی ۔۔۔ولید نے ماہم کے جواب نہ ملنے پر اسے مخاتب کیا ۔۔۔۔

ماہم اسکی آواز پر چونکی ۔۔۔جی سر گھر میں ہی ضرورت ہے ۔۔۔ماہم نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

چلے ٹھیک ہے میں زیشان صاحب کو کہہ دو گا وہ آپکو دے دیے گئے ۔۔۔

تھنکس سر ۔۔۔

کوئی بات نہیں ۔۔۔

سر میں جاؤ ۔۔۔؟؟؟ماہم نے سوالیہ نظروں سے ولید کو دیکھا ۔۔۔

جی جاۓ ۔۔۔

ماہم اللّه کہ شکر ادا کرتی باہر نکل گئی ۔۔۔

**********

پروین میرے جوتے کہا ہے ۔۔۔؟؟عابد آج بہت غصے میں تھا ۔۔۔

جی لائی ۔۔پروین نے باہر سے عابد کے جوتے لا کر دیے ۔۔۔

یہ کیا تم نے میرےجوتے صاف نہیں کیے ۔۔۔عابد پروین پر دھاڑا ۔۔۔

عابد میں نے صاف کیے ہے تم دیکھوں تو سہی ۔۔۔پروین کی آواز کانپ رہی تھی ۔۔

میرے سامنے زبان چلاتی ہو گھٹیا عورت ۔۔۔عابد نے ایک زور دار تھپڑ پروین کے رخسار پر دے مارا ۔۔۔۔

اسما کپڑے سمیٹ رہی تھی جب اسے پروین کے چیخنے کی آواز آئی ۔۔۔۔

اسما پروین کے کمرے کی طرف بھاگی ۔۔۔

سامنے پروین کو دیکھ کر اسما کے ہوش اڑ گئے ۔۔۔

پروین کے بالوں کو عابد نے اپنے ہاتھوں میں جکڑا ہوا تھا ۔۔۔

ابا چھوڑے اماں کو۔۔۔۔۔اسما پروین کو چھوڑوا نے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔

تمہاری جرات کیسے ہوئی میرا ہاتھ پکڑنے کی ۔۔۔عابد نے پروین کو چھوڑا اور اسماکو مارنا شروع کر دیا ۔۔۔

عابد تم مجھے مار لو پر میری بچی کو چھوڑ دو خدا کے لیے ۔۔۔۔پروین نے عابد کے پاؤں پکڑے ۔۔

عابد اسے بازو سے پکڑ کر دھکا دیا اور باہر نکل گیا ۔۔۔

اماں۔۔۔تم ٹھیک ہو ۔۔۔پروین عابد کے دھکا دینے پر بیڈ پے جا گرئی تھی۔۔۔

اسما پروین کے لیے پانی لائی۔۔۔

اماں پانی۔۔۔پروین نے کانپتے ہاتھوں سے دو گھونٹ پانی پیا ۔۔۔

مجھے معاف کر دو میری بچی میری وجہ سے عابد نے تمہے بھی مارا ۔۔۔ماں تھی نہ اپنی پروا ہی کب ہوتی ہے اسے۔۔۔ بس اولاد کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی ۔۔۔

اماں میں ٹھیک ہو ۔۔۔اسما نے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔

جادیکھ تیرے ابا چلے تو نہیں گئے ۔۔میں نے روٹی بنا کر رکھی ہے وہ بھی نہیں کھائی ۔۔۔پروین کی درد کی وجہ سے آواز بہت مشکل سے نکل رہی تھی ۔۔۔

اماں بس کر دو ابھی بھی تمہے انکی پڑی ہے کتنا مارا ہے تمہے ۔۔اپنا حال تو دیکھو ۔۔۔

کیا کرو شوہر ہے میرا اور تمہارا باپ ۔۔۔

نہیں چاہیے ہمیں ایسا باپ جو ہماری ماں کو مارے ۔۔۔

نہ میری بچی ایسا نہیں کہتے اللّه ناراض ہوتا ہے ۔۔۔

اماں اللّه ان سے ناراض نہیں ہوتا جو اپنی کمزور مخلوق پر ظلم کرتے ہیں ۔۔۔؟؟چھوڑ دو اماں تم ابا کو ۔۔۔۔

چھوڑ دو ۔۔۔تو کہا جاؤ گی ۔۔۔نہ میرا بھائی ایسا جو مجھے رکھ لے اور بہن کے سر پر بوجھ نہیں بننا چاہتی ۔۔۔اب میں اکیلی نہیں ہو تم اور گڑیا بھی ہو تم دونوں کو کہا چھوڑو بتاؤ ۔۔۔؟؟

اماں لیکن ۔۔۔پروین نے اسما کی بات کاٹی۔۔۔

بس چپ کر اور گڑیا کو مت بتانا ایسے ہی پریشان  ہوجاۓ گی۔۔۔۔

میں نے پہلے بھی اسے کبھی نہیں بتایا ۔۔۔

اچھا کرتی ہو ۔۔۔

اے زندگی۔۔۔۔۔۔۔

مجھے تو بتا۔۔۔

میں تجھے کہاں ملوں؟

جہاں کوئ غم نہ ہو۔۔۔

جہاں آنکھیں نم نہ ہوں ۔۔۔

جہاں دل میں خواہشوں کی۔۔۔

تھوڑی سی بھی پیاس نہ ہو۔۔۔

جہاں زندگی اداس نہ ہو۔۔۔

جہاں سنگدل تنہائی نہ ہو۔۔۔

جہاں خوشیوں سے جدائی نہ ہو۔۔۔

اے زندگی۔۔۔۔

مجھے تو بتا۔۔۔۔

میں تجھے کہاں ملوں۔۔۔۔

جہاں راحتیں اذل سے نصیب ہوں۔۔۔

جہاں بہاروں کی نوید ہو۔۔۔

جہاں اپنوں سے سب قریب ہوں۔۔۔

اے زندگی۔۔۔

مجھے تو بتا۔۔۔

میں تجھے کہاں ملوں؟

اسلام علیکم ۔۔۔!!ولید نے قاضی صاحب اور  رضوانہ بیگم کو سلام کیا ۔۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔!!دونوں نے محبت سے اسکے سلام کا جواب دیا ۔۔۔

آج تم پھر آفس سے لیٹ آئے ہو ۔۔۔

موم آپکو تو پتا ہے آفس میں بہت کام ہوتا ہے یہ تو ڈیڈ کی ہمت تھی جو وہ اکیلے آفس کو دیکھتے تھے ۔۔۔

 قاضی صاحب یہ تو غلط بات ہے میرا بیٹاجب سے  امریکہ سے آیا ہے گھر میں تو نظر ہی نہیں آتا۔۔۔ آپ نے  کام کا سارا بوجھ میرے اکلوتے بیٹے کے کندھوں پر ڈال دیا ہے ۔۔۔رضوانہ بیگم نے شکوہ کیا ۔۔۔

 لو بہی آفس کا مالک بھی تو آپکا بیٹا ہی ہے  ۔۔۔قاضی سب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔

 موم مجھے اچھا لگتا ہے آفس سمبھلنا۔۔۔ویسے بھی سارا سٹاف اتنا اچھا ہے۔۔کے مجھے زیادہ ٹینشن ہی نہیں ہوتی ۔۔۔ولید نے انھے یقین دلایا ۔۔۔

 یہ تو اچھی بات ہے ۔۔پر پھر بھی تم جلدی آجایا کرو ۔۔۔

 ٹھیک ہے موم کل سے جلدی آجایا کرو گا ۔۔آپ  مڈل کلاس ماؤں کی طرح ٹینشن کیوں لیتی ہے ۔۔؟؟

 بیٹا ماں مڈل کلاس کی ہو یا اپر کلاس کی ہوتی ماں ہی ہے ۔۔۔

 تم ہماری ایک ہی اولاد ہو اور وہ بھی جان سے پیاری اسلیے تھوڑی حساس ہو تمہارے لیے ۔۔۔

 جانتا ہوں۔۔۔ پر اب آپکا بیٹا بڑا ہوگیا ہے موم ۔۔۔ولید نے محبت سے کہا ۔۔۔

اب اگر آپ دونو ں کے شکوے ختم ہوگے ہو تو ۔۔۔ہم کھانا شروع کرے ٹھنڈا ہو رہا ہے ۔۔۔ قاضی نے مسکرا کر کہا ۔۔۔

جی ڈایڈ ۔۔۔

*********

کیا ہوا آپاآج بہت چپ چپ ہو ۔۔۔اور آنکھیں بھی 

سوجھی لگ رہی ہے ۔۔۔تم روئی ہو کیا ۔۔۔؟؟گڑیا سوالیہ نظروں سے اسما کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔

نہ۔۔نہیں میں ٹھیک ہو ۔۔۔وہ گڑبڑاتے ہوۓ بولی ۔۔

آپا تم مجھ سے کچھ چھپا رہی ہو ۔۔۔؟؟

نہیں میری جان میں تم سے کیوں کچھ چھپاؤں گی۔۔۔

اچھا تم بتاؤ تمہارے پیپرز کب سے شروع ہے۔۔۔۔؟؟

اسما نے بات بدلی ۔۔۔

جی اگلے ہفتے سے شروع ہو رہے ہیں۔۔۔اور میری بہت اچھی تیاری ہے۔۔وہ پرجوش انداز میں بتا رہی تھی ۔۔۔

چلو یہ تو اچھی بات ہے ۔۔۔

اچھایہ بتاے کہی آپکو عمار بھائی کی یاد تو نہیں آرہی؟؟؟گڑیا پھر اس کے چپ چپ رہنے کی وجہ پوچھنے بیٹھ گئی ۔۔۔

نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔پر عمار کی نام پر اب اسکے چہرے پر مسکراہٹ پھل گئی تھی ۔۔۔

اچھا جی پر اب آپ مسکرا کیوں رہی ہے ۔۔۔؟؟

ارے ویسے ہی ۔۔۔تم بیٹھو میں کچھ کام کر لو ۔۔۔۔

اسما فوراً اٹھ کر باہر نکل گئی ۔۔۔

*********

گڑیا ۔۔۔

جی اماں ۔۔۔

یہاں سردی میں بیٹھ کر کیوں پڑھ رہی ہے ۔۔؟؟جا اوپر دھوپ میں جا کر پڑھ۔۔۔۔

نہیں اماں میں یہی ٹھیک ہو ۔۔

میں جو کہہ رہی ہو۔۔ کل سے بخار بھی ہو رہا ہے ۔۔۔۔

اچھا اماں جاتی ہو ۔۔۔گڑیا اکتا کر بولی ۔۔۔

گڑیا اوپر گئی تو سامنے راحیل بیٹھا تھا ۔۔۔گڑیا نے ناگواری سے اسے دیکھا پھر اپنے دھیان میں پڑھنا شروع کر دیا ۔۔۔

آج تو بڑی پڑھائی ہو رہی ہے ۔۔۔راحیل اسے بے باک نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔

تم سے مطلب ۔۔۔گڑیا نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا ۔۔۔

میں تو ویسے ہی کہہ رہا تھا تم غصہ کیوں کر رہی ہو ۔۔۔

جاؤ یہاں سے ۔۔۔میں تمہارے منہ نہیں لگنا چاہتی ۔۔۔

کیوں جانب اتنا پیارا تو ہو ہر لڑکی مجھے سے شادی کر نے کے لیے ترستی ہے ۔۔۔راحیل نے کندھے اُچکا کر کہا ۔۔۔

ہاں ہاں تباہی تو آپی ارم  نے تم جیسے شرابی سے شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔۔۔

گڑیا ۔۔۔۔۔راحیل اس پے دھاڑا ۔۔۔غصہ سے اسکی آنکھیں سرخ ہوگئی تھی ۔۔۔

گڑیا اسکے غصہ سے ڈر کر نیچے بھاگ گئی ۔۔۔۔۔

اور راحیل اب اپنی بے عزتی کا بدلہ لینے نے کا سوچنے لگا ۔۔۔۔

*********

ماما۔۔۔۔ارمان نے ماہم کو آواز دی ۔۔

جی ۔۔۔ماما کی جان 

آپ کو پتا ہے میرے سارے فرینڈز کی ماما اتنا تیار ہو کر اسکول چھوڑنے آتی ہے۔۔۔پر آپ تو کبھی بھی تیار نہیں ہوئی۔۔۔ارمان نے معصومیت سے کہا ۔۔۔

ارمان کی بات پر ماہم سکتے میں آگئی اسے یقین نہیں تھاکہ ارمان ایسی باتیں بھی نوٹ کرتا ہے ۔۔۔

کیا ہوا ماما آپ بول کیوں نہیں رہی بتاۓنہ آپ لپ سٹک کیوں نہیں لگاتی ۔

ماما کی جان کیا آپکو آپ کی ماما ایسے اچھی نہیں لگتی ۔۔۔؟؟

نہیں مجھے میری ماما میری فرینڈز کی ماما کی طرح تیار اچھی لگتی ہے ۔۔۔ارمان نے منہ بنا کر کہا ۔۔

ارمان میں آفس جاتی ہو نہ اور وہاں میں اگر تیار ہو کر گئی تو میرے باس مجھے ڈانٹے گئے اسلیے ماما تیار نہیں ہوتی ۔۔۔

 وہ کیا بتاتی کہ ابھی تو وہ تیار نہیں ہوتی تو لوگ اسکی خوبصورتی پر تبصرے کرتے ہیں اگر وہ کبھی تیار ہوگئی تو اسکا جینا مشکل کر دے گے ۔۔

 پر ماما پلیز آپ ہوا کرے نہ تیار ۔۔۔

 اچھا ماما ہوا کرے گئی تیار بس ۔۔۔ماہم نے اسے یقین دلایا ۔۔۔پر وہ خود جانتی تھی وہ کبھی بھی ایسا نہیں کر پاۓ گئی ۔۔۔

 چلے جاۓ دیکھے آیت کہا ہے۔۔۔ابھی تک کھانا بھی نہیں کھایا ۔۔۔۔

 جی ماما میں جاتا ہو ں۔۔۔۔

 *********

آج ولید آفس لیٹ آیا تھا ۔۔۔۔اپنے روم میں جاتے ہوئے اسکی نظر ماہم پر پڑی ۔۔جو اپنے کام میں مصروف تھی ۔۔۔نہ چاہتے ہوۓ بھی وہ اسکے پاس چلا گیا ۔۔۔

کیسی ہے مس ۔۔۔؟؟ولید کو اسکا نام یاد نہیں تھا ۔۔

ولید کی آواز پر ماہم چونکی ۔۔۔اور اسے دیکھ کر فوراً کھڑی ہوئی ۔۔۔

اسلام علکیم سر ۔۔۔!!ماہم نے نظریں جھوکا لی ۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔!!ولید کو اسکی نظریں جھوکنا اچھا لگا ۔۔۔

کیسی ہے آپ ۔۔۔؟؟ولید نے اپنا سوال دہرایا ۔۔۔

جی ٹھیک ۔۔۔ماہم نے جھجکتے ہوۓ مختصر جواب دیا۔۔۔۔

ولید کو لگا تھا کہ وہ بھی اسکا حال پوچھے گی ۔۔۔پر وہ اسے دیکھ بھی نہیں رہی تھی ۔۔۔

گڈ۔۔۔وہ  بینا کچھ کہے آگے بڑھ گیا ۔۔۔ولید کو محسوس ہوگیا تھا کہ وہ اس سے بات کر نے سے گھبرا رہی تھی ۔۔۔۔

*********

گڑیا کس سے فون پر بات کر رہی تھی تم۔۔۔۔۔؟؟اسما کمرے سے باہر نکل رہی تھی جب اسے فون کہ رسیور رکھتے دیکھا ۔۔۔۔

آپا ۔۔۔۔آپا ۔۔۔گڑیا خوشی کے مارے اسے بازؤں سے پکڑ کر گھوما رہی تھی ۔۔۔۔۔

کیا ہوگیا گڑیا پاگل تو نہیں ہوگئی ۔۔۔اسما نے اسے گھورا ۔۔۔

ہاں آپا میں بہت خوش ہو اور جب تمہے  یہ بات پتا چلے گی تو آپ بھی بہت خوش ہوگی ۔۔۔۔

اچھا بتاو تو کیا بات ہے ۔۔۔۔

آپا عمار بھائی کو نوکری مل گئی ۔۔۔ 

کیا تم سچ کہہ رہی ہو۔۔۔۔

جی میری پیاری آپا میں سچ کہہ رہی ہو ۔۔ابھی عمار بھائی کا فون آیا تھا انہوں نے ہی بتایا ہے ۔۔۔

وہ خوشی سے تفصیل بتا رہی تھی ۔۔۔

اللّه تیرا شکر ہے ۔۔۔۔اسما نے آسمان کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔

آپا اب تو تم  چھٹ منگنی اور پٹ بیاہ ہونے کی تیاری کر لو ۔۔۔گڑیا  شرارت سے کہتی ہوئی کمرے کی جانب بھاگی۔۔۔۔

گڑیا کی بچی ۔۔۔۔۔اسمابھی اسکے پیچھے بھاگی ۔۔۔

پر کون بتاۓ ہر کسی کی قسمت میں وہ نہیں لکھا ہوتا جیسا وہ چاہتا ہے آخر کون بتاۓ ۔۔۔

"" کہاں مرزا ،رانجھا،قیس گئے

کیوں عشق کا پڑ گیا کال سائیں

اس مرض محبت میں کام آئیں

نا,,دم ،تعویذ،نا فال سائیں

کیسی ہو گڑیا۔۔۔؟؟

ٹھیک ہو تم کیسی ہو ۔۔۔

میں بھی ٹھیک ۔۔تم اتنی چپ کیوں ہو ۔۔تم نے اسکول میں بھی کبھی کوئی دوست نہیں بنائی اور اب تو کالج کے دو سال گزرنے کو ہے پر تم نے کسی لڑکی سے دوستی کرنا تو دور بات بھی نہیں کرتی ۔۔۔

سارا ایسی بات نہیں ہے بس مجھے اچھا نہیں لگتا کسی سے زیادہ بات کرنا ۔۔۔۔

پر گڑیا میں تمہارے اسکول لائف سے ساتھ ہو تم نے تو کبھی مجھے دوست نہیں بنایا ۔۔۔۔

تم دوست ہو میری سارا ۔۔۔

کیسی دوست یار تم نے تو کبھی اپنی کوئی بات مجھے نہیں بتائی ۔۔۔اگر میں چار دن بھی تم سے نہ ملو تو تم خود بھی آ کر میرا حال نہیں پوچھو گی ۔۔۔۔

اچھا چھوڑو یہ بتاؤ تمہاری پیپرز کی تیاری کیسی ہے ۔۔۔۔؟؟گڑیا نے بات بدلی ۔۔۔

میری تو تیاری بس ٹھیک ہی ہے یار بس جب سے محبت کے چکر میں پڑی ہو دل ہی نہیں کرتا پڑھنے کو ۔۔۔سارا نے آہ بھر کر بولی  ۔۔۔

گڑیا کو سارا کی بات پر دھچکا لگا ۔۔۔

یہ بتاؤ تمہے کبھی محبت نہیں ہوئی ۔۔۔؟؟ویسے میرے خیال میں جتنی تم حسین ہو تم پے تو ہزاروں لڑکے مارتے ہوگے ۔۔۔۔سارا نے شرارت سے کہا ۔۔۔۔

گڑیا کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا ۔۔۔۔سارا پلیز تم نے اور کوئی بات کرنی ہے تو بتاؤ ورنہ مجھے دیر ہورہی ہے میں جا رہی ہو مجھے ان فضول باتوں میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہے ۔۔۔۔

اوو سوری تمہے میری بات بوری لگی ۔۔۔سارا شرمندہ ہوئی۔۔۔

ہاں بہت بوری لگی پلیز آیندہ مجھ سے ایسی بات مت کرنا ۔۔۔؟؟

کہی تمہے اسلیے تو بوری نہیں لگی کے کس نے تمہارا دل توڑا ہو تمہے دھوکہ دیا ہو۔۔سارا نے سوالیہ نظروں سے گڑیا کو دیکھا ۔۔۔۔

جسٹ شٹ اپ ۔۔۔تم جیسی لڑکیوں کو محبت کی باتوں کے علاوہ کچھ اور آتا بھی ہے ۔۔۔اور بھی بہت سے دکھ ہوتے ہیں زندگی میں ۔۔۔گڑیا کہتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی اور کلاس کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔

آج صبح جب وہ کالج آرہی تھی تب عابد اور پروین کی لڑائی ہورہی تھی ۔۔۔عابد آج پھر چھوٹی سی بات پر پروین کی بے عزتی کر رہا تھا اور پروین خاموشی سے سن رہی تھی۔۔۔وہ پہلے گھر کی ماحول کی وجہ سے پریشان تھی۔۔۔اور کچھ سارا کی باتیں ہی ایسی تھی کہ گڑیا کو غصہ آگیا۔۔۔۔۔

*********

سر یہ آپ نے سبحان صاحب کی فائل منگوائی تھی ۔۔۔صباء نے فائل ٹیبل پے رکھتے ہوۓ کہا ۔۔۔

 تھنکس ۔۔۔ولید نے ہمیشہ کی طرح مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔

 صباء واپس موڑ نے لگی جب ولید نے اسے مخاطب کیا ۔۔۔

 مس صباء ۔۔۔

 جی سر ۔۔۔صباء ولید کی آواز پر اسکی طرف متوجہ ہوئی ۔۔۔

 یہ مس ۔۔۔؟؟ولید کو اسکا نام یاد نہیں تھا اسلیے بات ادھوری چھوڑ دی ۔۔۔

 سر آپ کہی ماہم کے بارے میں تو نہیں پوچھنے چاہ رہے ۔۔۔؟؟صباء نے سوالیہ نظروں سے ولید کو دیکھا ۔۔۔۔

 جی میں انہی کے بارے میں پوچھنے والا تھا ۔۔۔

جی سر پوچھے ۔۔۔

نہیں کوئی خاص بات نہیں بس یہ بتاۓ کب سے جوائن کیا مس ماہم نے آفس ۔۔۔؟؟

سر ابھی دو منتھ ہی ہوۓ ہے ۔۔۔۔صباء نے بتایا۔۔۔

سہی ۔۔۔چلے ٹھیک ہے ۔۔۔

سر میں اب جاؤں۔۔؟؟

جی مس صباء آپ جا سکتی ہے ۔۔۔

صباء روم سے چلی گئی اور ولید ماہم کا نام دہراتے ہوۓ زیرلب مسکرا یا ۔۔

*********

گڑیا کیا ہوا آج موڈ کیوں خراب ہے تمہارا جب سے کالج سے آئی ہو کھانا بھی نہیں کھایا یونہی لیٹی ہوئی ہو کیا بات ہے ۔۔۔اسما نے محبت سے پوچھا ۔۔۔

آپا تم بتاؤ میں کوئی ایسی لڑکی ہو جو لڑکوں کو اپنے پیچھے لگاۓ ۔۔۔گڑیا روتے ہوئے بول رہی تھی ۔۔

نہیں میری جان تم میری گڑیا ہو بہت ہی معصوم کس نے کہا ہے تمہے ۔۔۔

سارا نے ۔۔۔۔

وہ جو تمہارے ساتھ اسکول میں بھی تھی ۔۔۔؟؟

جی جی آپا وہی ۔۔۔وہی مجھے ایسا کہہ رہی تھی کہ تم جتنی خوبصورت ہو ہزاروں لڑکے تمہارے پیچھے ہوگے ۔۔۔گڑیا ہیچکیوں سے روتے ہوئے بتا رہی تھی ۔۔۔

پگلی جو ایسا کہہ کہنے دو ۔۔خود کو دوسروں سے بچاکر رکھو بس بھول جاؤ لوگ کیا کہتے ہیں اپنا کردار اتنا اچھا بناؤ کہ لوگ تمہاری گواہی دے ۔۔۔اسما اسے سمجھا رہی تھی ۔۔۔

آپا آپ جتنا مرضی خود کو چھپا لو پر الزام لگانے والے لگا ہی دیتے ہیں ۔۔۔

اسما اسکے جواب پر خاموش ہوگئی ۔۔۔۔

کچھ دیر بعد جب گڑیا چپ نہیں ہوئی تو اسما پھر سے بولی ۔۔۔

اگر تم اب چپ نہیں ہوئی تو مجھ سے بات مت کرنا ۔۔۔اسما جانتی تھی کہ گڑیا اسکے بغیر نہیں رہ سکتی ۔۔۔

اچھا نہیں روتی اب۔۔۔گڑیا نے آنسوں صاف کرتے ہوۓ بولی۔ ۔۔

پکا۔۔۔

جی آپا پکا ۔۔۔

*********

ماہم۔۔۔۔

جی امی۔۔۔

کیا ہوا بیٹا آج آفس نہیں جانا طبیعت تو ٹھیک ہے تمہاری ۔۔۔؟؟

نہیں امی رات سے بخار ہو رہا ہے ۔۔۔۔

انہوں نے ماہم کا پیشانی کو چھوا جو بخار سے تپ رہی تھی ۔۔۔

ماہم تمہے تو بہت تیز بخار ہے ۔۔۔

زیادہ نہیں ہے ۔۔۔ماہم کی آواز میں ایک عجیب سی اداسی تھی ۔۔۔

کیوں زیادہ نہیں ہے اپنی حالت تو دیکھو آنکھیں کیسے سوجھ رہی ہے ۔۔۔

اماں کچھ نہیں ہے دوائی لو گئی تو ٹھیک ہو جاؤں گئی ۔۔۔آپ پلیز ایک کپ چاۓ بنا دے ۔۔۔وہاں تک میں آفس کے لیے نکلو پہلے ہی بہت لیٹ ہو گئی ہو ۔۔۔۔

میری بچی آج مت جاؤں۔۔۔تھوڑا آرام کر لو ۔۔۔انکی آواز میں التجا تھی ۔۔

امی کتنی مشکل سے اتنی اچھی  نوکری ملی ہے اگر یہ بھی چھوٹ گئی تو گھر کا خرچہ کیسے چلے گا ۔۔۔ اٹھ کر واش روم کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔اور وہ اداسی سے اسے جاتے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔

*********

گڑیا۔۔۔۔کب سے آوازیں دے رہی ہو کہا تھی ۔۔۔پروین غصے سے بولی ۔۔۔

کیا ہے اماں ۔۔۔آج ہی تو پیپرز سے فارغ ہوئی اور صبح سے تم نے کام کروا کروا کر تھکا دیا ہے گڑیا اکتا کر بولی ۔۔۔

ہاں مجھے پے کونسا احسان کیا ہے ۔۔۔۔دو سال تجھے کچھ نہیں کہا کے پڑھ رہی ہے بیچاری اسما ہی لگی رہتی تھی کاموں میں آج تھوڑا کروا لیا ہے تو ماں کو باتیں سنا رہی ہے ۔۔۔۔

تو تم بھی تو آج ہی ساری کسر نکال رہی ہوں پورے دو سال کی ۔۔۔

اچھا اچھا بس اب زیادہ باتیں نہ کر اور جاکر چھت سے کپڑے لے آ ورنہ ترے ابا آگے تو بولے گئے ۔۔۔۔

نہیں اماں میں چھت پر نہیں جاؤں گئی تم خود ہی ڈال کر آئی تھی اب تم خود ہی لے کے آؤ ۔۔۔۔

ماں کے آگے تو بڑ ی زبان چلتی ہے ۔۔۔۔ابھی تیرے ابا آئے گئے تو ان سے بھی ایسا ہی کہنا ۔۔۔

اچھا اماں جاتی ہو  تم تو پیچھے ہی پڑھ جاتی ہو ۔۔۔گڑیا بیزاری سے کہتے ہوئے چھت پر چلی گئی ۔۔۔اور دل میں یہی دعا کر رہی تھی کہ راحیل اوپر نہ ہو ۔۔۔پر کچھ دعائیں کبھی کبھار فوراً قبول نہیں ہوتی ۔۔۔

******** 

گڑیا کپڑے لے کر نیچے جانے لگی کہ سامنے راحیل کھڑا ہوگیا ۔۔۔۔

گڑیا اسے دیکھ کر ایک دم چونکی ۔۔۔تم یہاں کیا کر رہے ہو ۔۔ اور ہٹو میرے راستے سے ۔۔۔۔

کیوں جان ایسے کیسے ہٹ جاؤں ۔۔۔راحیل ازلی لوفرانہ اندازمیں مسکرایا ۔۔۔۔

اپنی بکواس بند کرو ۔۔۔۔اوپر سے تو گڑیا اسے گھورتے ہوئے بولی پر دل میں ایک خوف بھی تھا ۔۔۔

اچھا ورنہ کیا کر لو گی ۔۔۔۔

میں چیخ چیخ کر سب کو اکٹھا کر لو گی ۔۔۔۔۔

راحیل نے ایک دم گڑیا کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔اب چیخوں ۔۔۔۔وہ اسے گھورتے ہوئے بولا ۔۔۔۔

چھوڑو میرا ہاتھ راحیل ۔۔۔گڑیا کے ہاتھ سے کپڑے زمین بوس ہوگئے ۔۔۔

آواز بلند ہو نے کی وجہ سے گھر میں داخل ہوتے  عابد کے کانوں میں گئی ۔۔۔۔

عابد اوپر کی طرف بھاگا ۔۔۔۔

سامنے کے منظر سے عابد کو جھٹکا لگا ۔۔۔۔

یہ کیا ہو رہا ہے یہاں ۔۔۔عابد دھاڑا ۔۔۔

راحیل نے اسکا ہاتھ چھوڑا تو گڑیا عابد کی طرف لپکی ۔۔۔

چچا اچھا ہوا آپ آگے یہ دیکھے کیا کر رہی تھی میرا ہاتھ پکڑ لیا تھا اس نے ۔۔۔ذرا شرم نہیں آئی اسے ۔۔۔راحیل صفائی سے جھوٹ بول رہا تھا ۔۔۔

جھوٹ مت بولوں ابا اس نے میرا ہاتھ پکڑا تھا ۔۔۔گڑیا کی آواز لڑکھڑا رہی تھی ۔۔۔

عابد گڑیا اور راحیل کی آوازیں بلند ہونے کی وجہ سے  اسما پروین بھی اوپر کو بھاگی ۔۔۔ادھر سے امجد اور کوثر بھی اوپر آگئے ۔۔۔

چچا یہ جھوٹ بول رہی ہے میں شام کو جب آپ کے گھر آیا تو اسنے مجھے کہا تھاکہ رات کو میں چھت پر ملو۔۔اور اب جب میں اس سے ملنے آیا تو مجھے کہتی تم ابا سے بات کرو کے میری شادی تم سے کر دے اور جب میں نے کہا کے میں صبح کرو گا پر جب اسے لگا کہ آپ اوپر آرہے ہیں تو اسنے میرا ہاتھ پکڑ کر زور زور سے چیخنا شروع کردیا تا کہ سارا الزام مجھ پر آجاۓ ۔۔۔اور سب اسکو بےگناہ سمجھے ۔۔۔راحیل جھوٹ کو ایسے پیش کر رہا تھا کہ سب کو ایک ایک حرف سچ لگے ۔۔۔

ابا یہ جھوٹ بول رہا ہے مجھے تو اماں نے کپڑے اترنے بھیجا تھا میں تو آنا ہی نہیں چاہتی تھی پر اماں نے زبردستی بھیجا تھا ۔۔۔۔

ہاں گڑیا ٹھیک کہہ رہی ہے میں نے ہی اسے کہا تھا ۔۔۔

اپنی بکواس بند کرو ۔۔۔۔یہ سب تمہاری تربیت کا نتیجہ ہے جو یہ راتوں کو اوپر راحیل سے ملنے آئی ہے ۔۔۔  عابد پروین پر چلایا ۔۔۔

اور تم گڑیا مجھے سچ سچ بتاؤ یہ سچ کہہ رہا ہے یا نہیں ۔۔۔؟؟؟

اس سے پہلے کہ گڑیا کچھ بولتی ۔۔۔کوثر فوراً بولی ۔۔۔

تمہے کیا لگتا ہے میرا بیٹا جھوٹ بولتا ہے جیسے پروین نے اپنے حسن سے تمہے پھسا لیا تھا یہ بھی تو اسکی ہی بیٹی ہے ۔۔۔کوثر گڑیا کو حقارت سے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔

تو ٹھیک ہے میں کل ہی ان دونوں کا نکاح کر دو گا ۔۔۔

ابا آپ ۔۔۔گڑیا نے بے یقینی سے باپ کو دیکھا ۔۔۔

اور راحیل آرام سے کھڑا اب تماشہ دیکھ رہا تھا ۔۔۔

چپ کرو دل تو چاہ رہا ہے تمہے یہی دفن کر دو تمہے حیا نہیں آئی باپ کی عزت کو مٹی میں ملاتے ہوۓ ۔۔۔۔

ابا گڑیا نے کچھ نہیں کیا جو بھی کیا ہے میں نے کیا ہے ۔۔۔۔میں نے ہی راحیل کو اوپر بولایا تھا۔۔۔اب اندھیرے کی وجہ سے اسے لگا کہ میں ہو اسلیے اس نے گڑیا کا  ہاتھ پکڑ لیا اب آپ کے ڈر سے سارا الزام گڑیا کے سر ڈال دیا ۔۔۔۔گڑیا نہیں میں راحیل سے شادی کرنا چاہتی ہو ۔۔۔۔اسما عابد کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔

اسما کے بولنے پر سب ایک دم سکتے میں آگئے ۔۔راحیل کو بھی اپنے سارے پلان پر پانی پھرتا محسوس ہوا ۔۔۔۔

آپا تمہے کیا ہوگیا ہے تم کیوں جھوٹ بول رہی ہو ۔۔۔

تم چپ کرو جب میں نے تمہے کہا تھا کہ اوپر مت جانا پھر کیوں آئی تم اوپر ۔۔۔۔اسما چیختے ہوۓ بولی ۔۔۔۔

اور گڑیا کو یہ سمجھ نہیں آرہا تھا اسما یہ سب کیوں کہہ  رہی ہے ۔۔۔اُسکی تو اسما سے کوئی بات ہی نہیں ہوئی تھی اوپر آنے پر ۔۔لیکن پھر یہ ایسے کیوں بول رہی ہے  ۔۔۔

لو جی چھوٹی مان نہیں رہی اور اب بڑی کہتی ہے کہ میں نے بولایا ہے ۔۔۔میں نے تو پہلے ہی کہا تھا عابد تمہاری بیٹیوں کے چال چلن ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔جلد ہی فارغ کرو انھے ورنہ اپنے حُسن سے تمہاری عزت مٹی میں ملا دے گی ۔۔۔اب دیکھو میرے معصوم سے بچے کو تمہاری نظرو ں میں گرا رہی ہے ۔۔۔جیسی ماں ویسی بیٹیاں ۔۔۔۔کوثر نے پروین کو دیکھتے ہوئے طنز کیا۔۔۔

تائی پلیز میری ماں کو کچھ مت کہو ۔۔۔اسما نے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔

ارے واہ کیوں نہ کہو میرے بچے پر الزام لگا رہی  ہو تم دونوں بہنیں اور میں کچھ کہو بھی نہ۔۔۔۔

عابد نے ایک زور دار تھپڑ اسما کے منہ پے دے مارا۔۔۔ گھٹیا لڑکی شرم  نہیں آئی میری عزت اُچھلتے ہوۓ اوراوپر سے میری بھابھی سے بد تمیزی کر رہی ہو ۔۔۔۔

اسما کے پاس کوئی الفاظ نہیں تھے انھے کہنے کو ۔۔۔۔

بھابھی آپ کل نکاح کی تیاری کرئے اور لے جاۓ میرے گھر سے اس بد کردار لڑکی کو ۔۔۔

ارے ایسے کیسے لے جاؤں ۔۔۔میرا ایک ہی بیٹا ہے اور میرے بہت ارمان ہے اُسکی شادی کے۔۔۔

بھابھی میں اس لڑکی کو اپنے گھر میں اور برداشت نہیں کر سکتا ۔۔۔آپ اسے رخصت کرے اور  میرے گھر سے لے جاۓ ۔۔۔

ایسے ۔۔۔اس سے پہلے کوثر مزید کچھ کہتی امجد فوراً بولا ٹھیک ہے عابد جیسے تمہاری مرضی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔۔۔

لیکن ۔۔۔کوثر کچھ بولنا چاہتی تھی پر۔۔۔

بس کوثر چپ کرو اور نیچے جاؤں ۔۔۔اور عابد کل نہیں پر دو دن بعد ہم نکاح کر دے گئے ۔۔۔

جی بھائی صاحب ۔۔۔۔

اور راحیل بس یہی سوچ رہاتھا کہ چھوٹی نہیں تو بڑی ہی سہی ۔۔۔۔کچھ نہ کچھ تو فائدہ ہوا ہے ویسے بھی گڑیا کی تو اتنی لمبی زبان ہے ۔۔۔چلو اسما میرے سامنے بولے گی تو نہیں ۔۔۔

********** 

کیاکر رہے ہو ۔۔۔؟؟میں اندر آجاؤ ۔۔؟؟بزی تو نہیں ہو ؟؟

نہیں موم آپ آجاۓ ۔۔۔۔ولید نے فائل سائیڈ پر رکھ دی اور رضوانہ بیگم کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔

میں بور ہو رہی تھی تو سوچا اپنے بیٹے کو ہی دیکھ آؤ کیا کر رہا ہے ۔۔۔انہوں نے محبت سے کہا ۔۔۔

یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔۔۔

ڈایڈ کہا ہے ۔۔۔؟؟

وہ اسد بھائی سے ملنے گئے ہیں ۔۔۔

اسد قاضی صاحب کے بہت اچھے دوست تھے ۔۔۔۔

گڈ ۔۔۔

اچھا ولید ایک بات کرو۔۔۔؟؟رضوانہ بیگم نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔

موم آپکو بات کرنے کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔بتاۓ کیا کہنا ہے ۔۔۔۔

اب تم شادی کر لو میں بھی چاہتی ہوکہ اب میرے ویران گھر میں بھی بہار آجاۓ ۔۔۔

موم ابھی میری عمر ہی کیا ہے ۔۔۔ولید نے شرارت سے کہا ۔۔۔

تمہارے دوستوں کے دو دو بچے ہوگئے اور تم کہہ رہے ہو تمہاری عمر ہی کیا ہے ۔۔۔

موم اب انہے شادی کی جلدی تھی تو میں کیا کر سکتا ہو ۔۔۔۔

بکو نہیں بس میں کل سے تمہارے لیے لڑکی دیکھنا شروع کر دو گی اگر تمہے کوئی پسند ہے تو بتا دو ۔۔۔

نہیں مجھے کوئی پسند نہیں ہے۔۔۔۔

چلو یہ تو اچھی بات ہے۔۔۔۔ تم کام کر لو وہاں تک میں تمہارے اور اپنے  لیے اچھی سی چاۓ بنا کر لاتی ہو ۔۔۔

ٹھیک ہے موم۔۔۔

رضوانہ بیگم کمرے سے باہر گئی ۔۔۔تو ولید کو بے خیالی میں بھی ایک دم ماہم کا خیال آیا وہ زیرلب مسکرایا ۔۔۔پھر سر جھٹک کر فائل کو دیکھنے لگا ۔۔

"***********

آپا یہ تم نے اچھا نہیں کیا ۔۔۔۔تم جانتی ہو وہ جھوٹ بول رہا ہے وہ مجھ پر الزام لگا رہا تھا اور تم نے وہ الزام بنا سوچے سمجھے اپنے اوپر لے لیا یہ کیا کیہ آپا تم نے ۔۔۔۔گڑیا روے جا رہی تھی اُسکی آواز کہی کھائی سے آتی محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔

تو کیا کرتی بتاؤ کیا کرتی میں تمہے اس آدمی سے شادی کرنے دے دیتی ۔۔۔۔۔میں تمہے کیسے آگ میں جھونک دو بولوں ۔۔۔اسما کا بھی رو رو کر بورا حال تھا ۔۔۔

آپا ہم ابا کو یقین دلاتے کے وہ جھوٹا ہے سب سہی ہو جاتا ۔۔۔پر اب تو کچھ بھی سہی نہیں ہوگا ۔۔۔

تم پاگل ہو ۔۔تمہے کیا لگتا ہے اگر ابا کو یقین ہوتا ہم پر تو وہ کبھی بھی  تمہارے اور راحیل کے نکاح کی بات نہ کرتے ۔۔۔۔تم جانتی ہو یہ تائی اور راحیل کی پوری پلاننگ سے ہوا ہے ورنہ تائی کوثر فوراً نکاح کے لیے نہیں مانتی ۔۔۔ ا

آپا تو ٹھیک ہے میں کر لو گی شادی اس سے پر تم مت کرو اپنے ساتھ ایسا ۔۔۔۔گڑیا کی آواز میں التجا تھی ۔۔۔

نہیں گڑیا میں تمہاری زندگی عذاب نہیں بنا سکتی ۔۔۔

اور جو تمہاری زندگی عذاب بنے گی اسکا کیا ۔۔۔

میں برداشت کر لوگی  پر تمہے اسکے ساتھ دیکھنا برداشت نہیں کر سکتی ۔۔۔

آپا عمار بھائی کا کیا ۔۔۔۔گڑیا کو ایک دم عمار کا خیال آیا ۔۔۔۔

اسما جو کب سے خود کو سمیٹے ہوئے تھی عمار کے نام پر وہ بکھر گئی ۔۔۔اور ایک دم حلق کے بل زارو قطار رونے لگی ۔۔۔۔

آپا پلیز خود کو سمبھالو ۔۔۔۔

میں گڑیا میں عمار سے بہت پیار کرتی ہو میں اسکے علاوہ کسی اور کا سوچ بھی نہیں سکتی ۔۔۔میں مر جاؤ گی ۔۔۔میں کسی اور کو  اپنا آپ کیسے سونپ سکتی ہو ۔۔۔

اسما کی باتوں سے گڑیا کو بھی بہت تکلیف ہو رہی تھی ۔۔۔پر وہ خود بھی بے بس تھی ۔۔۔۔

آپا تو ٹھیک ہے تم میرے لیے قربانی مت دو میں کونسا کسی کو پسند کرتی ہو میں رہ لو گی اسکے ساتھ ۔۔۔پر تم اپنے اور عمار بھائی کی زندگی مت برباد کرو ۔۔۔۔

نہیں ۔۔۔۔عمار کو میرے سے اچھی لڑکی مل جاۓ گی مجھے عمار سے زیادہ تم سے محبت ہے اور میں تمہے کبھی بھی راحیل سے شادی نہیں کر نے دو گی ۔۔۔اور میں تمہارے لیے کوئی قربانی نہیں دے رہی ۔۔۔محبت کے کچھ  قرض بھی ہوتے ہیں جنہں اترنا پڑتا ہے اور میں اُتار کر رہو گی ۔۔۔بس تم مجھ سے ایک وعدہ کرو ۔۔۔

کیسا وعدہ ۔۔۔؟؟گڑیا نے نا سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔۔

تم عمار کو کچھ بھی نہیں بتاؤ گی ۔۔۔۔

پر آپا ایسے تو وہ آپ سے نفرت کرے گئے ۔۔۔

میں یہی تو چاہتی ہو ۔۔کہ وہ مجھ سے نفرت کرے ورنہ وہ اپنی زندگی میں کبھی آگے نہیں بڑھ پائے گئے ۔۔۔وعدہ کرو تم عمار کچھ نہیں بتاؤ گی ۔۔۔

آپا کیوں کر رہی ہو ایسا مت کرو خود پر اور عمار بھائی پر ظلم ۔۔۔

بس اب اس بارے میں کوئی بات نہیں ہو گی  ۔۔۔سو جاؤ رات بہت ہوگئی ہے ۔۔۔

آپا کبھی سوگ والے گھر میں بھی کسی کو نیند آئی ہے ۔۔۔۔؟؟؟

 ایسی باتیں نہ کرو سو جاؤ خدا کے لیے۔۔۔۔

 اور مجھے بھی سونے دو ۔۔۔اسما نے اپنے اوپر چادر لی اور کروٹ بدل کر لیٹ گئی ۔۔۔پر نیند اب اسے کہا آئے گی۔۔۔وہ صرف اپنی بہن کو سکون دینا چاہتی تھی ۔۔۔کہ وہ سو جاۓ ۔۔۔پر اب تو نیند گڑیا سے بھی ناراض ہوگئی تھی ۔۔۔۔

 *********

امی جلدی کرے لیٹ ہو رہے ہیں ۔۔۔۔عمار کب سے عابدہ کو آوازیں دے رہا تھا ۔۔۔۔۔

ہاں ہاں آرہی ہو ۔۔۔۔عابد اپنی چادر ٹھیک کرتے ہوئے کمرے سے باہر آئی ۔۔۔

تم ایسے جلدی مچا رہے ہو جیسے میں تمہارا رشتہ مانگنے نہیں بلکہ نکاح کرنے جا رہی ہو۔۔۔۔

تو امی نکاح بھی ہو ہی جاۓ گا ۔۔۔۔عمار نے شرارت سے کا ۔۔۔

عمار مجھے ڈر ہے کہی عابد بھائی انکار ہی نہ کردے ۔۔۔عابدہ اداسی سے بولی ۔۔۔

امی وہ کیوں انکار کرے گئے میرے پاس گاڑی ہے اپنا گھر ہو اور  اب تو اتنی اچھی جاب ہے ۔۔۔۔انکے پاس اب کوئی جواز نہیں ہے کہ وہ انکار کرے ۔۔۔

اللّه کرے ایسے ہی ہو ۔۔۔میں تو یہی چاہتی ہو کہ اسما اب جلدی سے میرے گھر آجاۓ ۔۔۔۔اور میرے بگڑے بیٹے کو سیدھا کرے ۔۔۔عابدہ نے مسکراتے ہوۓ کہا ۔۔۔

اچھا اب چلے دیر ہو رہی ہے ۔۔۔

ہاں چلو ۔۔۔

امی ابو نہیں آرہے۔۔۔؟؟عمار نے سوالیہ نظروں سے ماں کو دیکھا ۔۔

بیٹا وہ کہتے ہیں تم ایک دفعہ بات کر آؤ پھر میں جاؤ گا ۔۔۔

پر امی ۔۔۔۔

بیٹا وہ سہی کہہ رہے ہیں ۔۔۔عابدہ نے اسے یقین دلایا ۔۔۔

گاڑی سٹارٹ کرو میں اپنا بیگ لے آؤ اندر ہی رہ گیا ہے ۔۔۔

امی۔۔۔عمار نے ناگواری سے انھے دیکھا ۔۔۔

چلو جاؤ نہ میں بس تمہارے پیچھے ہی آرہی ہو ۔۔۔

اوکے پر پلیز جلدی ۔۔۔۔

ہاں ہاں جلدی ہی ۔۔۔عابدہ کہتے ہوئے کمرے کی طرف چل دی۔۔۔

اورعمار مسکراتے ہوئے باہر کی طرف موڑا ۔۔۔

""تتلی کی طرح اُڑتے چلے جاتے ہیں لمحے ۔۔!

پھولوں کیطرح سوچتے رہ جاتے ہیں ہم لوگ""

ماہم کیسی ہو۔۔۔؟؟

ٹھیک ہو تم کیسی ہو ۔۔۔؟؟

میں بھی ٹھیک ۔۔۔صباء نے خوشی سے بتایا

آج خوش لگ رہی ہو ۔۔۔

ارے ہاں میں آج بہت خوش ہو ۔۔۔صباء آج چہک رہی تھی ۔۔۔۔

اچھا کیوں ۔۔۔ماہم نے سوالیہ نظروں سے صباء کو دیکھا ۔۔۔

یار میرا رشتہ طے ہوگیا ہے اور مزے کی بات یہ کے ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت پسند کرتے ہیں ۔۔۔۔

اچھا ۔۔۔ماہم نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

پوچھو گی نہیں کہ کیسے ہوا ہمارا رشتہ ۔۔۔؟؟

ماہم نہیں پوچھنا چاہتی پر صباء کہ ایسے کہنے پر اسنے پوچھ لیا ۔۔۔

بتاؤ کیسے ہوا ۔۔۔

یار بڑی مزے کی کہانی ہے۔۔۔ میں اور علی یونیورسٹی میں ساتھ پڑھتے تھے ۔۔۔ہماری بہت اچھی دوستی تھی پھر پتا ہی نہیں چلا یہ دوستی کب محبت میں بدل گئی ۔۔۔کل علی اپنے امی ابو کے ساتھ ہمارے گھر آئے اور بابا سے رشتہ مانگا ۔۔۔۔

ماہم اب اسکی بات بظاہر بہت دلچسپی سے سن رہی تھی ۔۔۔

بابا نے مجھ سے پوچھا کہ تم علی کو پہلے سے جانتی ہو ۔۔؟؟بابا کے سوال میں گھبرا گئی مجھے لگا بابا ڈانٹے گئے ۔۔۔

میں نے جھجکتے ہوۓ کہا۔۔۔جی بابا ۔۔

بابا نے مجھے پہلے غصے سے دیکھا پھر ایک دم وہ مسکرانے لگے ۔۔۔

انکو مسکراتے دیکھ کر میں نے نا سمجھی سے انکی طرف دیکھا ۔۔۔

مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے علی بہت اچھا لڑکا ہے اور اسکی فیملی بھی مجھے پسند آئی ہے ۔۔۔

انکی بات پر تو میں میری آنکھیں پھٹی کی  پھٹی رہ گئی ۔۔۔۔

پھر بابا نے میرے سر پر پیار دیااور انکو ہاں کر دی ۔۔۔

مبارک ہو بہت بہت ۔۔۔ماہم نے محبت سے کہا۔۔۔

خیر مبارک ۔۔۔۔یار آج تو میرا دل کر رہاہے میں پورے آفس کو چیخ چیخ کر بتاؤ کہ میں آج کتنی خوش ہو ۔۔۔۔

اچھا اچھا بس اگر ذیشان صاحب آگے تو ہم دونوں کو ڈانٹے گئے ۔۔۔۔

اس سڑیل سے میں نہیں ڈرتی ۔۔۔۔صباء نے لاپروائی سے کہا ۔۔۔۔

پر میں ڈرتی ہو اسلیے باقی باتیں ہم لنچ بریک میں کرے گئے ۔۔۔۔

چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی ۔۔۔۔

*********

کب سے دروازہ بجا رہے ہیں کہا تھی تم ۔۔۔عمار نے گڑیا کو دیکھ کر کہا ۔۔۔۔

عمار اور عابدہ کو دیکھ کر گڑیا ششدر رہ گئی ۔۔۔

عمار بھائی آپ ۔۔۔

ہاں میں ہی ہو تم آج بوکھلائی ہوئی کیوں ہو ۔۔۔؟؟

نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے گڑیا گڑبڑا کر بولی ۔۔۔

اچھا اب ہم اندر آجاے۔۔۔؟؟

جی جی آجاے خالہ ۔۔۔۔

اسلام علیکم ۔۔۔!!کیسی ہو پروین ؟؟

عابدہ تم آج یہاں ۔۔۔؟؟پروین نے حیرانگی سے کہا ۔۔۔

آج تم ماں بیٹی کو کیا ہوگیا ہے کیا ہمارا آنا اچھا نہیں لگا۔۔؟؟

نہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے آؤ بیٹھوں ۔۔۔

ہاں بہی آج تو بیٹھنے ہی آئے ہیں ۔۔۔عابدہ مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔

اور عمار صرف اسما کو ڈھونڈ رہا تھا آج شدت سے اسکی آنکھیں اسما کے دیدار کو ترس رہی تھی ۔۔۔۔

اور عابد بھائی کہا ہے ۔۔۔؟؟عابدہ نے سوالیہ نظروں سے پروین کو دیکھا ۔۔۔

وہ تو ابھی تک دکان سے نہیں آئے ۔۔۔

اچھا چلو کوئی بات نہیں انتظار کر لیتے ہیں ۔۔۔

کیوں عابد سے کیا بات کرنی ہے ۔۔۔پروین کو یہ ڈر تھا کہ کہی کل والے واقعہ کے بارے میں  عابدہ کو تو نہیں پتا چل گیا۔۔۔

ارے پروین تم بھی کتنی بھولی ہو ۔۔عابد جیسا بھی ہے سربراہ تو ہےنہ اس گھر کا ۔۔۔اور آج جس مقصد کیلئے میں آئی ہو اسکے لیے عابد کا ہونا بہت ضروری ہے ۔۔۔۔

پر پھر بھی ایسی کیا بات ہے پہلے مجھے تو بتا دو۔۔۔۔

اچھا اچھا بتا دیتی ہو۔۔۔اصل میں تمہے پتا ہے کہ عمار کو کتنی اچھی جاب مل گئی ہے اور مجھے صرف اسکی نوکری کا ہی انتظار تھا۔۔۔جو کہ ہوگئی ہے ۔۔۔اب چاہتی ہوکہ جلدی سے اپنے بیٹے کی دلہن لے آو۔۔۔اسلیے آج میں تمہارے گھر اپنی اسما کا رشتہ عمار کے لیے مانگنے آئی ہو ۔۔۔انہوں نے  خوش دلی سے کہا ۔۔۔

اور ادھر پروین کو لگا کسی نے اسکے سرپر آسمان دے مارا۔۔۔اسکی تو شروع سے ہی یہی خواہش تھی کہ اسما صرف اور صرف عمار کی ہی دلہن بنے۔۔۔اور آج جب وہ دن آیا تو کتنی بے بس ماں تھی جو اپنی بیٹی کو اسکی خوشیاں بھی نہ دے سکی۔۔۔۔

پروین کیا ہوا کچھ بولوں بھی ۔۔۔پروین کے خاموش رہنے پر عابدہ نے دوبارہ مخاطب کیا ۔۔

عابدہ کی آواز پر پروین چونکی ۔۔۔۔

عابدہ تم نے دیر کر دی ۔۔۔۔۔پروین کی آنکھیں آنسوں سے تر ہوگئی ۔۔۔

کیا مطلب ہے دیر کر دی ۔۔۔عمار اور عابدہ نے سوالیہ نظروں سے پروین کو دیکھا ۔۔۔

کل اسما کا نکاح ہے راحیل کے ساتھ ۔۔۔۔پروین نے بتاتے ہوۓ رونا شروع کر دیا ۔۔۔

 عابدہ اور عمار سکتے میں آگے ۔۔۔

 خالہ یہ آپ کیا کہہ رہی ہے پلیز ایسا مذاق مت کرے۔۔۔عمار کو لگا پروین اس سے مزاق کر رہی ہے ۔۔۔

 بیٹا میں تم سے مزاق کیوں کرو گی ۔۔۔میں سچ کہہ رہی ہو کل رات عابد نے اسما کا رشتہ راحیل سے کر دیا ہے اور صبح انکا نکاح ہے ۔۔۔

 اسما کہاہے خالہ مجھے اس سے بات کرنی ہے ۔۔۔؟؟عمار کی آواز لڑکھڑا رہی تھی ۔۔۔۔

 اندر ہے اپنے کمرے میں ۔۔۔وہ خود بھی بہت پریشان ہے ۔۔۔پروین انکو حقیقت نہیں بتانا چاہتی تھی کہ اسما نے خود ہاں کی ہے ۔۔اپنی بیٹی کے کردار کو داغ در نہیں کرنا چاہتی۔۔۔۔

 عمار مزید کچھ کہے بنا  کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔

***********

آیت اور ارمان سو گئے ۔۔۔؟؟

جی امی ابھی سوۓ ہیں ۔۔۔ماہم نے جواب دیا ۔۔

اچھا۔۔۔

تمہاری طبعیت کیسی ہے۔۔۔؟؟

ٹھیک ہو امی ۔۔۔

امی ایک بات پوچھوں ۔۔۔ماہم نے سوالیہ نظروں سے انھے دیکھا ۔۔

ہاں پوچھوں ۔۔۔

کچھ لوگوں کو بن مانگے سب مل جاتا ہے اور کچھ لوگوں کو مانگ کر بھی کچھ نہیں ملتا ایسا کیوں ہوتا ہے ۔۔۔؟؟

بیٹا یہ رب  کہ کام ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ کسی کے لیے کیا چیز بہتر ہے ۔۔۔۔ 

اس کا مطلب میرے لیے دکھ میں رہنا ہی بہتر ہے ۔۔۔

اور ماہم کے جواب پروہ خاموش ہوگئی جیسے انکے سب الفاظ دم توڑ گئے ۔۔۔

***********

گڑیا باہر جاؤ مجھے اسما سے بات کرنی ہے ۔۔۔عمار کی آواز میں بھرپور سنجیدگی تھی۔۔۔

گڑیا نے ایک نظر اسما کو دیکھا اور باہر کی طرف چل دی ۔۔۔

اسما نظریں جھکئے بیٹھی رہی اس میں اتنی ہمّت نہیں تھی کہ عمار سے نظریں ملا سکے ۔۔۔

اسما۔۔۔ خالہ کیا کیا کہہ رہی ہے کل تمہارا ۔۔۔۔عمار نے بات ادھوری چھوڑ دی ۔۔۔

جی سچ کہہ رہی ہے ۔۔۔اسما نے بڑی مشکل سے الفاظ ادا کیے ۔۔۔

اسما تم نے ہاں کیوں کی تم نہیں جانتی کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے کتنا پیار کرتے ہیں ۔۔۔تم میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتی ہو ۔۔۔عمار کے  الفاظ حلق میں اٹک رہے تھے ۔۔۔

اسما نے نظر اٹھا کر عمار کی طرف دیکھا جس کے چہرے میں ایک عجیب سی تھکن تھی ۔۔۔۔

آپ کو کسں نے کہا کہ میں آپ سے پیار کرتی ہو اور نہ ہی اپنے کبھی ایسی بات کی پلیز آپ یہاں سے جاۓ ابا آجاے گئے ۔۔۔اسما نے اس سے نظرے چرا کر کہا ۔۔۔

اسما تمہے کیا لگتا ہے  زبان سے اقرار کرنا ضروری ہوتا ہے۔۔محبت تو ایسا جذبہ ہے جس کا اظہار آنکھوں سے ہوتا ہے ۔۔۔مجھے تمہارا نہیں پتا لیکن میں نے تم سے کبھی اسلیے نہیں کہا کیونکہ میں تم سے محبت  سے زیادہ تمہاری عزت کرتا ہوں ۔۔۔اور میں تمہے عزت ہی دینا چاہتا ہو اسلیے تمہارے لیے آج رشتہ لے کر آیا ہو ۔۔۔۔

عمار کی بات پر اسما کو  دھچکا لگا ۔۔۔۔وہ بہت مشکل سے سمبھل کر بولی ۔۔۔

پر اب کوئی فائدہ نہیں ہے ۔۔۔ابا نے میرا رشتہ طے کر دیا ہے اور اب کل میرا نکاح ہے ۔۔۔

تو کیا ہوا میں ابھی خالو سے بات کرتا ہوکہ تمہے راحیل سے شادی نہیں کرنی ۔۔۔

آپ کو کس نے کہا ہے مجھے نہیں کرنی اس سے شادی ۔۔۔۔

اسما۔۔۔یہ تم کیا کہہ رہی ہو ۔۔۔عمار نے بے یقینی سے اسے دیکھا ۔۔۔

ٹھیک کہہ رہی ہو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔۔۔اسما  سپاٹ لہجے میں بولی  ۔۔۔

تم جھوٹ مت بولوں ۔۔۔مجھے بتاؤ کیوں خود کہ ساتھ بورا کر رہی ہو ۔۔۔کوئی بات ہے تو ہم حال نکل لے گے میں خالو کو مانا لو گا ۔۔۔۔

نہیں مجھے اب اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنی آپ جاۓ یہاں سے ۔۔۔

اسما پلیز اپنا نہیں تو میرا سوچو اسما میں تمہارے بغیر نہیں رہ پاؤ گا ۔۔۔۔پلیز اسما تم میرا ساتھ دو تو میں سب سے لڑ لو گا تمہارے لیے ۔۔۔میرے ساتھ ایسا نہ کرو میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتا ہو ۔۔۔مجھے خود سے جدا مت کرو ۔۔۔عمار اسما کے سامنے گڑگڑا رہا تھا ۔۔۔

عمار کی باتوں سے اسما بھی تڑپ اُٹھی ۔۔۔کچھ کہنا چاہتی تھی۔۔۔ پھر بہن کا خیال آیا اگر وہ عمار کو سچ بتا بھی دے اور عمار اسے اپنے ساتھ لے بھی گیا تو ابا نے اپنی عزت بچانے کے لیے گڑیا کی شادی راحیل سے کروا دے گے تو کیا جواب دو گی میں اسکو کے میں اسکے لیے خود کی خوشیاں قربان نہ کر سکی۔۔۔۔

نہیں عمار میں نے کہانہ کے مجھے کوئی بات نہیں کرنی میں نے اپنی مرضی سے ہاں کی ہے اور میں بہت خوش ہو ۔۔۔اسما کی آواز میں روکھاپن تھا ۔۔۔۔

ٹھیک ہے پھر کرو اپنی مرضی کرو میری اور اپنی زندگی تباہ ۔۔۔یاد رکھنا میں تمہے کبھی معاف نہیں کروگا ۔۔۔۔تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا۔۔۔میری زندگی کی خوشیاں مجھ سے چھن لی تم نے ۔۔۔تم کبھی خوش نہیں رہو گی کبھی نہیں ۔۔۔عمار آنسوں رگڑتا ہوا باہر نکل گیا ۔۔۔۔

اور اسما وہی ڈھ گئی۔۔۔جو خود کو کب سے سمیٹے ہوۓ تھی کرچی کرچی بکھر گئی ۔۔۔

عمار میں آپکو کیا بتاؤ میں آپ سے محبت ہی نہیں عشق کرتی ہو ۔۔۔۔پر میں کیا کرو مجھے اپنی بہن سے بھی بہت پیار ہے اپنی خوشی کے لیے کیسے اسکی زندگی جہنم بنا دو ۔۔۔یا اللّه کسی امتحان میں ڈال دیا مجھے ۔۔۔میں کیسے رہو گی عمار کے بنا۔۔۔کیسے کسی اور کو اپنا آپ سونپ دو۔۔۔۔مولا اپنی اس بندی کو ہمت دے۔۔۔اسما زاروقطار رو رہی تھی اور شاید اب یہ رونا عمر بھر کے لیے تھا ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خدا کے بندے میں رو پڑوں گی

اگر کسی دن دوبارہ مجھ سے

محبتوں کا سوال پوچھا

زوال پوچھا

میں رو پڑوں گی

میں اس کے دل میں رہی ہوں لیکن

اب اس کے دل سے نکل چکی ہوں

وہ اپنی راہ پرچلا گیا ہے

میں اپنی راہ پر چلی گئی ہوں

اب اس سے زیادہ کوئی بھی مجھ سے

سوال پوچھا

میں رو پڑوں گی

اسلام علیکم۔۔۔!!!ماہم نے کمرے میں داخل ہوتے ہی ولید کو سلام کیا ۔۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔!!

سر آپ نے بولایا تھا مجھے ۔۔۔؟؟

جی۔۔۔ میں نے  آپکو زاہد صاحب کو ای میل کرنے کو کہا تھا آپ نے کیوں نہیں کی ۔۔۔۔ولید کے چہرے پر غصہ صاف ظاھر تھا۔۔۔۔

سر وہ کل مجھے یاد نہیں رہا۔۔۔میری کچھ ۔۔۔ماہم آگے کچھ کہنا چاہتی تھی پر ولید نے اسکی بات کاٹی۔۔۔

آپ کو اندازہ بھی ہےکہ آپ کی یاداشت کی وجہ سے  کمپنی کا کتنا نقصان ہو سکتا تھا آپکا دھیان کہا ہوتا ہے ۔۔۔آپ اس قدر غیر سانجیدہ ہوسکتی ہے میں نے یہی نہیں سوچا تھا ۔۔۔

سر وہ میں ۔۔۔۔ماہم کے آنسوں روا تھے پر شاید ولید کو اسکی پرواہ نہیں تھی ۔۔۔

کیا وہ میں۔۔۔مس ماہم یہ آپ کی پہلی اور آخری غلطی سمجھ کر معاف کر رہا ہو پر آیندہ ایسا نہیں ہوگا۔۔۔۔ورنہ آپ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔۔۔

ناؤ لیو ۔۔۔ولید آج پہلی بار کسی پر اس طرح چیخا تھا ۔۔۔

ماہم آنسوں صاف کرتی کمرے سے چلی گئی ۔۔۔۔

سونیا نے ماہم کو دیکھا جو روتے ہوئے اپنی فائلز میں لگی ہوئی تھی ۔۔۔۔

ماہم کیا ہوا ہے ۔۔۔سونیا کے پوچھنے پر صباء بھی اسکی طرف متوجہ ہوئی ۔۔۔

کچھ نہیں ۔۔۔ماہم نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔

کچھ تو ہوا ہے تم ایسے تو نہیں رو رہی نہ ۔۔۔بتاؤ ہمیں کیا بات ہے ۔۔۔دونوں  نے سوالیہ نظروں سے ماہم کو دیکھا ۔۔۔

سر ولید نے ڈانٹا ہے ۔۔۔ماہم پھر رونا شروع ہوگئی ۔۔

پر کیوں سر نے تو آج تک کسی سے اونچی آواز میں بات تک نہیں کی تو وہ تمہے کیسے ڈانٹ سکتے ہیں ۔۔۔دونوں نے بے یقینی سے ایک دوسرے کو دیکھا۔۔۔

تو تم لوگو کو لگ رہا ہے میں جھوٹ بول رہی ہو ۔۔۔؟؟

نہیں ایسی بات نہیں۔۔۔۔

اچھا پلیز تم مت رو کافی دن سے تمہاری طبعیت بھی ٹھیک نہیں ہے اتنی دفعہ کہا ایک دو چھوٹی لے کر ریسٹ کرو پر تم کہا کسی کی سنتی ہو کل بھی تمہے اتنا تیز بخار تھا ۔۔۔صباء نے فکر مندی سے کہا ۔۔۔

 میں ٹھیک ۔۔۔۔ماہم نےبات مکمل بھی نہیں کی تھی کہ ایک دم چکرا کر نیچے گر گئی ۔۔۔

 صباء اور سونیا اسکی طرف لپکی ۔۔۔

 ماہم۔۔ ماہم۔۔پلیز آنکھیں کھولوں ۔۔۔دونوں اسے دیکھ کر گھبرا گئی ۔۔۔

 صباء تم جاؤ سر کو کہو کہ ایمبولینس کو کال کرے ۔۔۔

 ہاں میں جاتی ہو ۔۔۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 سر ۔۔۔سر ۔۔صباء کی آواز گھبرائی ہوئی تھی ۔۔۔

ولید لیپ ٹاپ پے مصروف تھا صباء کی آواز پے چونکا۔۔۔

کیاہوا  مس صباء۔۔۔۔آپ اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہے ۔۔؟؟

سروہ ۔۔ماہم کو پتا نہیں کیا ہوگیا ہے ۔۔۔

کیا مطلب کیا ہوگیا ہے ۔۔۔؟؟

سر وہ باہر بیہوش پڑئی ہے پلیز ایمبولینس کو کال کرے ۔۔۔

صباء کی بات پر ولید بھی ٹینشن میں آگیا ۔۔۔اور فوراً اپنی گاڑی کی چابیاں لی اور باہر کی طرف نکل گیا۔۔۔صباء بھی اسکی پیچھے ہولی ۔۔۔

ولید نے ماہم کو دیکھا جو بے سود زمین پر پڑی ہوئی تھی۔۔۔

ولید نے فوراً اسے اپنی بانہوں میں لیا۔۔۔ صباء اور سونیا کو بھی اپنے ساتھ چلنے کا کہا ۔۔۔

جی سر کہتی ہوئی وہ بھی اسکے ساتھ ہولی۔۔۔

*********

ڈاکٹر صاحب  ماہم کیسی ہے ؟؟آج پہلی مرتبہ ولید نے ماہم کے نام کے ساتھ مس نہیں لگایا تھا ۔۔۔

جی اب وہ خطرے سے باہر ہے انھے کچھ دن سے بخار ہے جس کی وجہ انھے کافی کمزوری  ہوگئی ہے اور  اسی وجہ سے وہ بیہوش بھی ہوئی  تھی۔۔۔

ولید نے اللّه کا شکر ادا کیا ۔۔۔

ہم مل سکتے ہیں  ۔۔؟؟

جی بلکل آپ مل سکتے ہیں ۔۔۔

صباء اور سونیا بھی ولید کے ساتھ اندر گئی ۔۔۔

ماہم نا سمجھی سے ادھر اُدھر دیکھ رہی تھی ۔۔۔

کیسا فیل کر رہی ہو ؟؟؟صباء نے ماہم کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کے پوچھا ۔۔۔۔

ٹھیک ہو ۔۔۔ماہم نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

ولید اسے بس دور سے کھڑا دیکھ رہا تھا ۔۔اسے ماہم کہ ساتھ اپنا رویہ یاد آیا ۔۔۔

ماہم نے نظر گھوماکر دیکھا تو ولید سامنے کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔

سر آپ ۔۔؟؟ماہم فوراً اٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔

مس ماہم آپ پلیز آرام کرے ۔۔۔ولید اسکے قریب آکر بولا ۔۔۔

ماہم تمہے سر ولید ہی ہوسپٹل لے کر آئے ہیں ۔۔۔سر تو اتنا پریشان ہوگے تھے ۔۔۔۔اور ہم بھی ۔۔۔سونیا نے اداسی سے کہا ۔۔۔

شکریہ سر ۔۔۔ماہم نے نظریں جھوکا کر کہا ۔۔۔

کوئی بات نہیں یہ میرا فرض تھا آپ ہمارے آفس میں کام کرتی ہے اور ہمارا فرض ہیں آپکا خیال رکھنا ۔۔۔ولید شرمندھ بھی تھا کہ اسے ماہم پے اتنا غصہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔۔

اچھا اب ہم آپکو گھر چھوڑ دیتے ہیں۔۔اور آپ  دو دن آفس نہیں آئے گی ۔۔۔آپ ریسٹ کرے ۔۔۔

نہیں سر میں ٹھیک ہو ۔۔۔

کہا نہ آپ آفس نہیں آئے گی ۔۔۔ولید نے اب کی بار سنجیدگی سے کہا ۔۔۔

ماہم خاموش ہوگئی ۔۔۔

چلیں۔۔۔؟؟

جی سر چلے ۔۔۔صباء اور سونیا تو خوش تھیں  کہ ولید کے ساتھ جانے کا موقع ملے گا ۔۔۔

سر پلیز مجھے آپ رکشے پر بھیج دے ۔۔۔۔ماہم نے التجا کی ۔۔۔؟؟

لیکن ۔۔۔ اس سے پہلے کے ولید کچھ کہتا ماہم فوراً بولی ۔۔۔۔

پلیز سر ۔۔۔ماہم کی آنکھوں میں ایک عجیب سی التجا تھی ۔۔۔

اوکے چلے ۔۔۔ولید سمجھ گیا تھاکہ کوئی وجہ ہے جو انکے ساتھ جانا نہیں چاہتی ۔۔۔

**********

عمار تم پریشان مت ہو ۔۔۔دیکھوں میں تمہارے ابو کو لے کر جاؤ گی وہ عابد بھائی کو مانا لے گئے ۔۔۔

امی پلیز اب آپ نے اس ٹوپک پر کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔مجھےاکیلا چھوڑ دے ۔۔۔

بیٹا ۔۔۔۔عابدہ جانتی تھی کہ عمار کو بہت تکلیف ہوئی ہے اسما کہ انکار پر ۔۔۔

امی پلیز چلی جاۓ میرے کمرے سے ابھی کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔عمار کا لہجہ غصہ سے بھرا ہوا تھا۔۔۔

عابدہ روتے ہوئے کمرے سے چلی گئی ۔۔۔۔

عمار نے غصہ میں کمرے کی ہر چیز زمین بوس کر دی تھی ۔۔۔۔اور جب تھک گیا تو فرش پر ہی بیٹھ گیا اور زارو قطار رونا شرو ع کر دیا ۔۔۔۔

تم نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ اسما۔۔۔میری خوشیاں مجھ سے چھن لی تم نے ۔۔۔۔میں ایک بلند ہوصلے والا لڑکا تمہاری وجہ سے ٹوٹ پھوٹ گیا۔۔۔تمہے عزت دی تمہارے ساتھ زندگی گزارنے کے خواب دیکھے  اور تم نے۔۔۔تم نے کتنی آسانی سے کہہ دیا تم مجھ سے  پیار نہیں کرتی ۔۔۔یاد رکھنا تم کبھی خوش نہیں رہوگی جیسے میں تڑپ رہا ہو تم بھی ایسے ہی تڑپو گی ۔۔۔  تم نے میری محبت کا مذاق اڑایا ہے ۔۔۔۔تمہے تو اللّه بھی معاف نہیں کرے گا ۔۔۔۔عمار چیخ رہا تھا  ۔۔۔

*******

ماہم رکشے میں بیٹھنے لگی جب ولید نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا ۔۔۔۔

آئی ایم سوری مس ماہم مجھے آج آپ پے غصہ نہیں کرنا چاہئے تھا میں نے آج تک کسی کوکچھ نہیں کہا پتا نہیں آج کیسے اتنا غصہ آگیا ۔۔۔آئی ایم ریلی سوری میں نہیں جانتا تھا کہ آپ اپنی  طبیعت کی وجہ سے کل ای میل نہیں کر سکی ۔۔۔۔میں بہت شرمندہ ہو ۔۔۔

سر آپ میرے مالک اور میں آپ کی ملازم ہو اور آپ مجھ پر غصہ کرنے کا پورا اختیار رکھتے ہیں ۔۔۔بس آپ مجھے نوکری سے مت نکلنا۔۔۔

نہیں نہیں کبھی بھی نہیں میں آپ  کو کیوں نکالو گا آپ تو بہت اچھی ہے  میں نوکری سے کیسے نکال سکتا ہو آپ بےفکر رہے ۔۔۔۔

سر میں جاؤ دیر ہو رہی ہے ۔۔۔

جی جی جائے۔۔۔

آج پہلی بار اسں نے ماہم کے لیے کچھ الگ محسوس کیا تھا ۔۔۔ 

********

پروین یہ لو اسما کے نکاح کا جوڑا ۔۔۔کوثر نے اسکے ہاتھ میں دے کر کہا ۔۔۔

شکریہ ۔۔۔پروین جوڑے کو دیکھ کر بولی۔۔اور دل میں یہ سوچ رہی تھی کہ یہ جوڑا وہ عابدہ سے لینا چاہتی تھی پر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔۔۔

ویسے میرا ایک ہی بیٹا تھا اتنے ارمان تھے اسکی شادی کے مہینہ پہلے سے ہی ڈھولکی رکھو گی۔۔ دنیا دیکھے گی ایسی شادی کرو گی۔۔۔۔پر تمہاری بیٹی کو اتنی جلدی تھی کہ میرے بچے کو اپنی خوشیوں کی  قربانی دینی پڑی۔۔۔ہاے قسمت۔۔۔دو دن سے پروین کو باتیں سنانے کا کوثر کوئی موقع ہاتھ سے  نہیں جانے دے رہی تھی ۔۔۔

میں یہ اسما کو دے کر آتی ہو ۔۔۔

ہاں جاؤ۔۔۔ مولوی صاحب آنے والے ہے یہ نہ ہو بی بی تیار ہی نہ ہوئی ہو ۔۔۔

جی اچھا۔۔۔پروین کہتے ہوئے اسما کے کمرے کی طرف موڑ گئی ۔۔۔

**********

ارم اسما کو تیار کر رہی تھی ۔۔۔جو ایک عام  سے لال جوڑے میں اس قدر حسین لگ رہی تھی کہ کوئی بھی ایک نظر اسے دیکھ لیتا تو دیکھتا ہی رہ جاتا ۔۔۔۔

بہت پیاری لگ رہی ہو۔۔۔۔ تم اسما کس قدر خوب صورت ہو۔۔۔۔ارم اسکی دل کھول کر تعریف کر رہی تھی ۔۔۔

اور اسما کو لگ رہا تھا کسی نے اسے کفن پہنا دیا ہے اب تو بس جنازہ پڑھ نے والو ں کا انتظار ہے ۔۔۔

اسما۔۔۔۔؟؟

ارم کی آواز پر اسما چونکی۔۔۔

ہمم۔۔۔۔

میں جانتی ہو تمہارے ساتھ بہت غلط ہوا ہے بھائی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔پر  دیکھنا بھائی تمہے خوش رکھے گئے ۔۔جب تم انکے ساتھ رہو گئی تو وہ شراب نوشی کرنا بھی چھوڑ دیں گے ۔۔۔

جاؤ دیکھوں مولوی صاحب آگے۔۔؟؟اسما نے اسکی بات کا کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔

اچھا میں دیکھتی ہو ۔۔۔

اسما چاہتی تھی ایک بار عمار آجاۓ آخری بار وہ اسے دیکھ لے ۔۔۔۔پر جانتی تھی عمار کبھی نہیں آئے گا ۔۔۔۔

*********

گڑیا یہ کیا کر رہی ہو ہاتھ ہٹاؤ میرے پاؤں سے ۔۔۔۔

نہیں آپا مجھے معاف کر دو خدا کے لیے مجھے معاف کر دو  آج جو کچھ بھی ہو رہا ہے سب میرا قصور ہے پلیز معاف کر دو ۔۔۔گڑیا اسے کے پیرو میں بیٹھ کر معافی مانگ رہی تھی ۔۔۔

تم پاگل تو نہیں ہوگی تم نے کچھ نہیں کیا اور میں خوش ہو ۔۔۔تم اگر ایسا کرو گی تم میں نے تم سے بات نہیں کرنی ۔۔۔

آپا مت کرو بات میں اس قابل بھی نہیں ہو کہ تم مجھ سےبات  کرو ۔۔۔آپا ابھی بھی وقت ہے انکار کر دو میں کر لو گی شادی راحیل سے پر تم اپنی زندگی مت خراب کرو دیکھو عمار بھائی تم سے کتنا پیار کرتے ہیں ۔۔وہ تمہے بہت خوش رکھے گئے ۔۔۔۔

پر میں تم سے پیار کرتی ہو اور تمہے خوش دیکھنا چاہتی ہو ۔۔۔

میں تمہے راحیل کے ساتھ دیکھ کر کیسے خوش ہو سکتی ہو ۔۔۔رونے سے گڑیا کی آواز حلق میں ہی اٹک رہی تھی ۔۔۔

یہ مجھے نہیں پتا ۔۔۔میں نے بہت مشکل سے خود کو تیار کیا اس سب کے لیے ۔۔۔پلیز تم عمار کا نام اب میرے سامنے مت لینا ۔۔۔۔اسما کی آواز میں التجا تھی ۔۔۔

گڑیا ۔۔۔اسما پر چادر دو مولوی صاحب اندر آرہے ہیں ۔۔۔

دونوں نے چونک کر ارم کو دیکھا۔۔۔۔

دے دو چادر گڑیا مجھ پر۔۔۔ جنازہ پڑھانے کا وقت ہوگیا ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نکاح شروع کرے مولوی صاحب۔۔۔

جی پہلے لڑکی کی رضا مندی معلوم کر لی جائےتو ۔۔۔

اسے کوئی اعتراض نہیں ہے آپ شروع کرے ۔۔۔عابد نے سپاٹ لہجے میں کہا ۔۔۔۔

جی اچھا ۔۔۔

اسماعابد ولد محمّدعابد آپکو راحیل امجد ولد محمد امجد پانچ ہزار سیکاراج میں قبول ہے ۔۔۔

اسما بے سود بیٹھی ہوئی تھی ۔۔جیسے اسے مولوی صاحب کے الفاظ کی سمجھ  ہی آئی ہو ۔۔۔

مولوی صاحب نے پھر وہی الفاظ دہرائے ۔۔۔۔

اسما مولوی صاحب کچھ پوچھ رہے ہیں جواب دو ۔۔۔عابد دھاڑا ۔۔۔

قبول ہے ۔۔۔۔اسما کے الفاظ اٹک رہے  تھے ۔۔۔اسکا دماغ اس پل صرف عمار کو سوچ رہا تھا۔۔۔شدت سے دل چاہ رہا تھا کہ ابھی عمار آجاے اور یہ نکاح راحیل کے بجائے  عمار سے ہو جاۓ ۔۔۔۔

نکاح کے ساتھ ہی اسما کی رخصتی کر دی گئی تھی۔۔۔۔

اسماکو راحیل کے کمر ے میں بیٹھایاگیا تھا ۔۔۔۔اور اب وہ زندہ لاش کی طرح بیڈ پر بیٹھی تھی ۔۔۔اسے کے دل میں ابھی تک عمار کا خیال تھا اسکی آنکھوں کے خواب کیسے  بےدردی سے نوچے گئے تھے ۔۔بہن کے لیے قربانی دے تو چکی تھی پر راحیل کے ساتھ ایک کمرے میں رہنا بہت مشکل تھا۔۔۔اسنے تو ہمیشہ اپنے ہمسفرکے طور پر  عمار کو دیکھا تھا پر اب تو راحیل کے ساتھ ہی اسکو اپنی ساری زندگی گزارنی تھی۔۔۔ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ راحیل کمرے میں داخل ہوا ۔۔۔

راحیل لڑ کھڑاتا ہوا بیڈ کے قریب پہنچا۔۔۔راحیل کو نشے میں دھت دیکھ کر اسما ڈر کر اس سے دور ہوئی ۔۔۔۔

راحیل نے اسے خود سے دور ہوتے دیکھا تو فوراً اسکا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔

چھوڑو میرا ہاتھ ۔۔۔

ارے ایسے کیسے چھوڑ دو ۔۔۔اس دن بڑا کہہ رہی تھی کہ مجھے شادی کرنی ہے راحیل سے۔۔۔ اور تم نے ہی مجھے چھت پے بلایا۔۔۔اچھا بھالا  تمہاری بہن کو میں نے پھسایا تھا پر تم بیچ میں آگئی۔۔۔

اپنی بکواس بند کرو تم جیسے گھٹیا آدمی سے میں اپنی بہن کی شادی کبھی نہیں ہونے دیتی چاہے مجھے اپنی جان ہی کیوں نہ دینا پڑتی۔۔۔ تم سے شادی کرنا کونسا مشکل تھامیرے لئے۔۔۔۔

میرے آگے زبان چلاتی ہو بے حیا عورت ۔۔۔۔راحیل نے ایک زور دار تھپڑ اسما کو دے مارا ۔۔۔

اب میں تمہے بتاؤ گا میں کتنا گھٹیا ہو ۔۔۔راحیل نے اسکو بالوں سے پکڑ لیا ۔۔۔۔

چھوڑو راحیل مجھے۔۔۔ اسما درد سے کرہ رہی تھی۔۔۔

اب نہیں چھوڑو گا ۔۔۔اور آیندہ مجھے گھٹیا کہنے سے پہلے ہزار بار سوچو گی ۔۔۔

راحیل نے اسے بیڈ پے دھکا دیا ۔۔۔

پلیز مجھے معاف کر دو راحیل خدا کے لیے مجھ سے دور ہٹاؤ ۔۔۔۔اسماکا خوف سے برا حال تھا ۔۔۔

آج کی رات اسما پہ بہت بھاری پڑی تھی۔۔۔۔راحیل سو چکا تھا اور اسما ساری رات روتی بلکتی رہی ۔۔۔۔

آج ساری رات صرف اسکا اپنے رب سے ایک ہی  سوال تھا ۔۔۔یا اللّه میں نے ایسا کیا گناہ کیا جسکی مجھے یہ سزا ملی ۔۔۔۔

********

ولید کافی دیر سے ماہم کے کیبن کے پاس کھڑا تھا ۔۔۔

سر ۔۔۔۔

صباء کی آواز پر ولید چونکا ۔۔۔۔۔

جی۔۔۔

سر آپ کو ماہم سے کوئی کام تھا۔۔۔؟؟

نہیں۔۔۔کوئی کام تو نہیں تھا پر آج وہ کیوں نہیں آئی۔۔۔؟؟

سر آپ نے ہی تو ماہم کو دو دن کی چھوٹی دی ہے ۔۔۔صباء نے یاد دہانی کرائی ۔۔۔

ہاں سچ مجھے یاد ہی نہیں رہا ۔۔۔

کیسی طبیعت ہے انکی ۔۔۔؟؟

پتا نہیں سر میری بات نہیں ہوئی ۔۔۔۔

اچھا آپ کے پاس انکا نمبر ہے ۔۔۔؟؟ولید خود بھی نہیں سمجھ پا رہا تھا کہ وہ ماہم کے بارے میں اتنی دلچسپی کیوں لے رہا ہے ۔۔۔

جی سر اسکا نمبر ہے۔۔۔کہے تو میں آپکو دو ۔۔۔؟؟

ولید کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ ہاں کہے یا نہ کہہ دے ۔۔۔۔نہیں مجھے نہیں چاہیے۔۔۔ ویسے آفس کی ریکوائرمنٹ ہے کہ ایمپلائز کا سارا بائیو ڈیٹا کا ریکارڈ ہمارے پاس ہونا چاہئے بس اسلیے پوچھا ۔۔۔ولید کو سمجھ نہیں آیا تھاوہ صباء سے کیا کہے ۔۔۔۔

جی سر ماہم کا سارا ریکارڈ ہے آفس کے پاس ۔۔۔

ٹھیک ہے آپ اپنا کام کرے مجھے دیر ہو رہی ہے کچھ امپورٹنٹ میل کرنی ہے ۔۔۔یہ کہتے ہوئے اپنے روم کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔

********

صبح جب راحیل اٹھا تو اسما ایک کونے میں لگی بیٹھی تھی۔۔۔۔آنسوں اسکے خوب صورت چہرے پر جم چکے تھے ۔۔۔پر راحیل کو اس کی کیا پرواہ۔۔۔تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی ۔۔۔

اسما نے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔۔

تمہے میں کچھ کہہ رہا ہو میری بات سمجھ نہیں آئی یا دوسرے طریقے سے سمجھاوں ۔۔۔۔؟؟راحیل نے دھمکی دینے والے انداز میں کہا ۔۔۔۔۔

اسما اسکی بات پر فوراً ڈر کر اٹھی اور اپنے کپڑے لے کر واش روم میں چلی گئی ۔۔۔۔

********

بیگم صاحبہ اٹھ گئی ہے ۔۔۔۔؟؟کوثر نے اسے آتے دیکھ کر طنز مارا۔۔۔جس کا اسما نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔۔

بی بی  ہمارے گھروں میں بہویں جلدی اٹھ جایا کرتی ہے دیر تک کمروں میں نہیں پڑئی رہتی۔۔۔

اسما نے پھر بھی کچھ نہیں کہا ۔۔۔

امی اسکو چھوڑو تم یہ بتاؤ ولیمہ کب کرنا ہے ۔۔۔

کونسا ولیمہ ۔۔۔؟؟یہ اس قابل ہے جس کا ولیمہ کیا جاۓ۔۔۔تم ایسا کرو اپنے کچھ دوستوں کو ہوٹل میں کھانا کھلا دو۔۔۔باقی پیسے تم خرچ کرلینا ۔۔۔

واہ  یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں ۔۔۔چلو اب نکالو پیسے ۔۔۔

ہاں ہاں دیتی ہو ۔۔۔اور تم اسما جاؤ میرے لیے چاۓ لاؤ بنا کر ۔۔۔۔

جی تائی ۔۔۔اسما اٹھ کر کچن کی طرف چل دی ۔۔۔۔

********

زیشان صاحب ۔۔۔۔

جی سر ۔۔۔

ہمارے پورے سٹاف کے ریکارڈ والی فائل مجھے لا کر دے۔۔۔۔

جی سر ابھی لایا۔۔۔۔

کچھ دیر بعد ذیشان نے فائل لا کر ولید کے سامنے رکھ دی ۔۔۔۔

ٹھیک ہے اب آپ جاۓ۔۔۔

جی سر کہتے ہوئے روم سے چلا گیا ۔۔۔۔

ولید ماہم کا نمبر ڈھونڈنے لگا جو کچھ ہی دیر بعد اسے مل گیا تھا ۔۔۔

ماہم کا نمبر دیکھ کر ولید کے چہر ے پر مسکراہٹ اُمڑ آئی ۔۔۔

اپنے موبائل پر اسکا نمبر ٹائپ کیا ۔۔۔اور بنا سوچے سمجھے اسے کال ملا دی ۔۔۔

دو تین بیل کے بعد فون اٹھا لیا گیا ۔۔۔

اسلام علکیم ۔۔۔!!

وعلیکم السلام ۔۔۔!!

کون ۔۔۔؟؟

میں ولید بات کر رہا ہو ۔۔۔ولید تھوڑا جھجھک کر بولا ۔۔۔

آپکو کس سے بات کرنی ہے ۔۔؟؟دوسری طرف سے سوال کیا گیا۔۔۔

مجھے مس ماہم سے ۔۔میں انکا باس بات کر رہا ہو ۔۔۔

معاف کجیے گا میں اسکی امی ہو وہ انجان لوگوں کا فون نہیں اٹھاتی اسلیے میں نے اٹھا لیا ۔۔۔یہ لے کرے بات ۔۔۔۔

اسلام علیکم سر ۔۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔

کسیی ہے مس ماہم آپ ۔۔؟؟

جی سر میں ٹھیک ہو ۔۔۔ماہم کو یہ ڈر تھا کہی اسے نوکری سے نکلانے کے لیے فون تو نہیں کیا ۔۔۔

چلے یہ تو اچھی بات ہے ہمارے آفس کا کوئی بھی ایمپلائے بیمار ہو ۔۔۔ہم اسکی لازمی خیریت پوچھتے ہیں ۔۔۔ولید نے سمبھلتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔

شکریہ سر ۔۔۔

آپ کل آفس آرہی ہے ۔۔۔

جی سر میں کل آفس آؤ گی ۔۔۔

چلے ٹھیک ہے پھر صبح ملاقات ہوتی ہے۔۔ اللّه حافظ کہتے ہوئے ولید نے فون کاٹ دیا۔۔۔۔

فون کو دیکھ کر وہ مسلسل زیر لب مسکرا رہا تھا ۔۔۔جس کی وجہ شاید ابھی وہ خود بھی نہیں جانتا تھا ۔۔۔

********

تائی میں گھر چلی جاؤ ۔۔۔؟؟ اسما نے ڈرتے ہوۓ پوچھا۔۔۔

ارے پہلے تو تمہے وہاں سے بھاگنے کی جلدی تھی اور اب وہاں جانے کی ۔۔۔

اسما خاموش ہوگئی ۔۔۔

اچھا چلی جاؤ پر راحیل کے آنے سے پہلے آجانا ۔۔۔

جی اچھا ۔۔۔اسما اپنے کمرے میں گئی اور چادر لے کر عابد کے گھر کی طرف چل دی ۔۔۔

********

اسما جب گھر آئی تو عابد نہیں تھا جس کا اسنے شکر ادا کیا تھا ۔۔۔

گڑیا اسما کو دیکھ کر اسکی طرف لپکی اور بہن کو گلے لگا کر رونے لگی ۔۔۔

ارے گڑیا کیوں رو رہی ہو کیا ہوا ہے اسما اس کے رونے سے گھبرا گئی حلانکہ کے وہ جانتی تھی کہ گڑیا اسکو دیکھ کر ہی رو رہی ہے ۔۔۔

آپا ایک رات میں تمہاری حالت کیا ہوگئی ہے تمہاری آنکھیں اتنی سوجی ہوئی کیوں ہے ۔۔۔؟؟

ارے یہ تو بس نیند نہیں پوری ہوئی نہ اسلیے ۔۔۔

جاؤ گڑیا بہن کے لیے چاۓ بنا لاؤ ۔۔۔پروین نے بات بدلی ۔۔۔

جی اماں ابھی لائی ۔۔۔

اسما اور پروین کمرے میں چلی گئیں ۔۔۔

اسما یہ تم نے اپنا کیا حال بنا لیا ہے ایک رات میں تم نے اپنی حالت دیکھی ہے ۔۔پروین نے دکھ سے کہا ۔۔۔

اماں یہ حالت میری تمہاری بے بسی اور ابا کی بےحسی کی وجہ سے ہوئی ہے ۔۔۔۔تم جانتی ہو جس لڑکی کو پہلی رات ہی مارا جائے جسکا شوہر کوئی وحشی درندے کی طرح اپنی بیوی کا جسم نوچے اور جب صبح ہو تو اسکی ساس اسکو باتیں سنائے اور ابھی بھی تم یہ کہو کہ میں نے اپنی کیسی حالت بنا لی ہے تو یہ تم میری توہین  کر رہی ہو ۔۔۔لوگ یہ تو کہتے کے جیسی ماں ویسی بیٹی پر یہ کیوں نہیں کہتے جیسی ماں کی قسمت ویسی ہی بیٹی کی ۔۔۔اسما جو اتنے دنوں سے خاموش تھی آج پھٹ پڑی ۔۔۔اسما بلک بلک کر رو رہی تھی ۔۔۔

اور پروین کا بھی یہی حال تھا ۔۔۔

بیٹا تم نے خود ہی سارا الزام اپنے اوپر لے لیا تو میں کیا کرتی ۔۔۔

تو مجھے بتائے میں کیا کرتی ۔۔کیا کرتی میں آپکو کیا لگتا اس دن میں وہ الزام خود پر نہ لیتی تو کیا ابا گڑیا کی شادی راحیل سے نہ کرتے ۔۔۔بتاؤ جو بنا گڑیا کی بات سنے اس پے اپنا حکم صادر کر چکے تھے ۔۔۔اماں میں تو زندہ ہو نہ اگر میری جگا گڑیا ہوتی تو مار جاتی ۔۔۔اسما نے اپنے آنسوں رگڑے اور باہر جانے لگی ۔۔۔

کہا جا رہی ہو ۔۔؟؟پروین نے اسے جاتے دیکھ کر ناسمجھی سے پوچھا ۔۔۔جس جہنم میں خود کو میں نے ڈالا ہے وہاں ہی جا رہی ہو ۔۔۔۔

کہا جا رہی ہو تم ۔۔۔؟؟عابد نے گڑیا کو گاؤن میں  دیکھ کر پوچھا ۔۔۔

ابا وہ آج ایڈمشن شروع ہوگئے ہیں اسی لیے میں کالج جا رہی ہو ں ۔۔۔گڑیا نے تفصیل بتائی ۔۔۔۔

کوئی ضرورت نہیں کالج جانے کی بہت پڑھ لیا تم نے اب بس گھر بیٹھوں اور ماں کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاؤ ۔۔۔عابد کی آواز میں غصہ ظاہر ہو رہا تھا ۔۔۔

اب پر ۔۔۔گڑیا کی آواز بھر گئی تھی اور آنکھوں سے آنسوں راوا تھے ۔۔۔

بس اس بارے میں کوئی بات نہیں ہوگی اسما کو تو میں نے اتنا پڑھایا نہیں تھا تو اسکی یا حرکتیں    تھی ۔۔اور اگر تمہے زیادہ پڑھا لیا تو پتا نہیں کس کہ ساتھ بھاگ جاؤ گی ۔۔۔

گڑیا روتے ہوئے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔

**********

راحیل تم کام پے کب سے جاؤ گے ۔۔۔؟؟

کونسا کام ۔۔۔؟؟راحیل نے نا سمجھی سے اسما کو دیکھا ۔۔۔

کیا مطلب کونسا کام۔۔۔۔ کیا تم کوئی نوکری نہیں کرتے ۔۔۔؟؟

کرتا تھا پر دو ہفتے پہلے چھوڑ دی۔۔۔۔راحیل نے ناگواری سے کہا ۔۔۔

راحیل میری دو دن سے طبیعت نہیں ٹھیک مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے ۔۔۔۔اسما نے اداسی سے کہا ۔۔۔

تو میں کیا کرو اپنے باپ کے گھر جاؤ وہ لے دے گئے دوائی۔۔۔ پر میرے پاس ایک روپیہ بھی نہیں ہے تم پے لگانے کو ۔۔۔اور اب مجھ سے کوئی فضول بات مت کرنا مجھے نیند آرہی ہے ۔۔۔۔

اسما خاموش ہوگئی ۔۔۔

کیا ہوا تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے ۔۔

بس ہلکا سا بخار ہے ۔۔۔۔

عمار نے اسکے ماتھے  پر ہاتھ رکھا جو بخارسے  تپ  رہا تھا ۔۔۔۔اسکے ایک دم ہاتھ رکھنے پر اسما فور اً پیچھے ہوئی ۔۔۔جس کو عمار نے محسوس کر لیا تھا ۔۔۔۔

تمہے تو بہت تیز بخار ہے چلو اٹھو ابھی ڈاکٹر کے پاس چلے ۔۔۔عمار نے اٹھتے ہوۓ کہا ۔۔۔

نہیں مجھے کہی نہیں جانا ۔۔۔۔

کیوں نہیں جانا جلدی اٹھو خالو گھر ہوتے تو میں تمہے کبھی نہ کہتا پر اب تمہے میرے ساتھ ہی جانا ہوگا ۔۔۔

پر میں کیسے اکیلی ۔۔۔؟؟اسما نے سوالیہ نظروں سے عمار کو دیکھا ۔۔۔۔

گڑیا اٹھو تم بھی ہمارے ساتھ چلو گی تمہاری بہن کو میرے ساتھ اکیلے جاتے ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔عمار نے مسکراہٹ دبا کر کہا ۔۔۔

اور اسما اسکی بات پر شرمندہ ہوگئی ۔۔۔

جی عمار بھائی میں بس ابھی آئی ۔۔۔چلو آپا تم بھی جلدی سے گاؤن پہن لو ۔۔۔

عمار بھائی ہمیں آئس کریم بھی کھلائے گئےنہ؟؟؟۔۔۔گڑیا شرارت سے بولی ۔۔۔

ہاں ہاں کھلا دو گا بس دعا کرو خالو رات لیٹ ہی آئے ۔۔۔

بیٹا آج تمہارے خالو کہہ کر گئے ہیں کہ وہ لیٹ آئے گئے ۔۔پروین نے اسے یقین دہانی کروائی ۔۔۔

یہ تو اچھی بات ہے عمار خوش ہوگیا تھا ۔۔۔

اسما لائٹ بند کر دو مجھے نیند آرہی ہے ۔۔۔

راحیل کی آواز پر اسما چونکی جو عمار کی خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی ۔۔۔اسما نے لائٹ بند کی اور واپس اپنی جگہ پر لیٹ گئی۔۔۔جب رو روکر تھک گئی تو  اپنے آنسوں صاف کیے اور ہمیشہ کی طرح عمار کے لیے  خوشیوں کی دعا مانگ کر آنکھیں موند لی۔۔۔

میں نے سوچا__

 آپ آئینگے تو رو دوں گی__

  آپ پوچھیں گے ۔کہہ دوں گی

کہ اتنے دن ہوئے سوئی نہیں

 وہ کونسی بھول ہے جو ہوئی نہیں__

 کتاب فریج میں____

 گلاس شیلف میں رکھا_

 پیر کا دن تھا جمعرات لکھا

 ٹی وی پر گیت تھا اذان نہیں

 میں نے چونک کر سر پہ آنچل رکھا

کیا حال کر دیا میرا

مجھے کسی کام کا نہ رکھا____!

سنیں ۔۔۔۔۔۔

سوچنے سے کیا ہوتا ہے  ۔۔،۔۔💔

*********

اسما کچن میں چاۓ بنا رہی تھی۔۔۔صبح سے کام کرتے کرتے تھک گئی تھی۔۔۔ کوثر نے گھر کا سارا کام  اسما کے اوپر ڈال دیا تھا۔۔۔

کوثر کچن میں داخل ہوئی تو اسما پے نظر پڑی ۔۔۔بی بی ابھی تک چاۓ نہیں بنی کتنی کام چور ہو تم ۔۔۔لڑکے پھسانے میں تو بہت تیز ہو ۔۔۔مجھے تو لگتا ہے وہ جو تمہاری خالہ کا بیٹا تھا کیا نام تھا اسکا کوثر سوچتے ہوۓ بولی ۔۔۔ہاں عمار وہ بھی تمہارے ہی چکر میں ہی آتا ہوگا اپنی ماں کے ساتھ ۔۔۔کوثر اسے باتیں سنا رہی تھی ۔۔۔۔کہ ایک دم اسما چکر ا کر زمین گری ۔۔۔۔۔

اسما کو دیکھ کر کوثر بھی گھبرا گئی ۔۔۔اور فوراً اسکی طرف لپکی ۔۔۔اسما اٹھو آنکھیں کھولو کیا ہوگیا ہے ۔۔۔راحیل بھی گھر نہیں ہے کہی تم مر وار  گئی تو سارا الزام مجھ پر آجائےگا ۔۔ اٹھ جاؤ ۔۔پر اسما کےجسم میں کوئی حرکت نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔

امجد۔۔امجد جلدی آؤ اسما بیہوش ہوگئی ہے ۔۔۔کچھ دیر بعد امجد بھی اندر آگیا اور دونوں اسے اٹھا کر ہوسپٹل لے گئے ۔۔۔

*********

عمار ۔۔۔۔۔عابدہ نے کمرے میں جاتے دیکھ کر آواز دی ۔۔

جی۔۔۔عمار نے بہت ہی روکھے پن سے جواب دیا ۔۔۔

بیٹا مجھے پروین کے گھر جانا ہے دو ماہ گزر گئے ہیں میں نے اپنی بہن کا حال تک نہیں پوچھا فون بھی کرتی ہو پر شاید عابد نے لائن کٹوا دی ہے ۔۔۔

امی پلیز  آپ آیندہ اس گھر اورنہ ہی واہ کے لوگوں کا ذکر میرے سامنےکریں گی ۔۔۔

تم پاگل تو نہیں ہوگے پروین میری بہن ہے میں اسکو کے بغیر نہیں رہ سکتی ۔۔۔عابدہ کا لہجہ اب کی بار سخت تھا ۔۔۔

امی میں نے بھی اسما کے بغیر رہنے کا نہیں سوچا تھا پر دیکھے مجھے زندہ ہو میں نہیں مارا ۔۔۔اور سمجھے مار گئی آپ کی بہن آپکے لیے ۔۔۔

عمار ۔۔۔۔۔عابدہ نے اس کے منہ پر ایک زور دار تھپڑ دے مارا ۔۔۔۔

عمار بغیر کچھ کہے اپنے کمرے میں چلا گیا ۔۔۔

اور عابدہ اپنے آنسوں صاف کرتی وہی بیٹھ گئی ۔۔۔

عمار کمرے میں آیا تو غصہ سے بورا حال تھا ۔۔۔میں تمہے کبھی  معاف نہیں کرو گا آج تمہاری وجہ سے میری ماں نے مجھے تھپڑ مارا ۔۔۔میری زندگی سے سکون چھن لیا ہے تم نے ۔۔۔میں اتنی اذیت میں ہو صرف تمہاری وجہ سے ۔۔۔اور تم جانتی ہو اذیت کسے کہتے ہیں ۔۔۔؟؟کسی کے ساتھ اپنی خوشی اور غم باٹنے کی خواہش رکھنا ۔۔۔اپنی ہر بات اس سے منسوخ کرنا ۔۔۔۔اسے رب سے مانگنا ۔۔۔اسکی عزت کرنا ۔۔۔اسکے ہر لفظ کو عقیدت سے سننا۔۔۔۔اور جب اسی انسان کو اپنا بنانے کا وقت آئے تو وہ آپکا ہاتھ چھوڑا کر کسی اور کا ہاتھ تھام لے ۔۔۔اور آپ کی محبت سے مُکر جاۓ۔۔۔یہ ہوتی ہے اذیت یہ ہوتی ہے تکلیف جو مجھے تم نے دی ہے ۔۔۔لوگ سچ کہتے ہیں لڑکیاں ہوتی ہی دھوکہ باز ہےتم نے مجھے دھوکہ دیا پر میں نے خود سے وعدہ کیا تھا اگر تم مجھے نہ ملی تو میں مر جاؤ گا اور یہ میں آج کر کے دیکھاوں گا۔۔۔ دو مہینے سے تمہاری دی ہوئی اذیت برداشت کر رہا ہو پر اور نہیں ہوگا مجھ سے  ۔۔۔عمار کی آنکھیں رونے سے سرخ ہو چکی تھی ۔۔۔

عمار نے سائیڈ ٹیبل کے دراز سے نیند کی گولیاں نکالی اور ایک پل میں ہی  ساری گولیاں اپنے حلق میں  اتر لی ۔۔۔۔

جا رہا ہو میں۔۔ اسما پر دیکھو میں بے وفا نہیں ہو  تمہاری طرح ۔۔میں اپنا وعدہ نبھا رہا ہو ۔۔۔۔تم نے تو میرا ساتھ قبول نہیں کیا پر یہ موت مجھے ضرور قبول کرے گی ۔۔۔عمار بڑبڑا رہا تھا اور کچھ دیر بعد اسکی بڑبڑاہٹ بھی بند ہوگی ۔۔۔

ڈاکٹر صاحب کیسا ہے میرا بچہ ۔۔۔ رونے سے عابدہ کی آواز بامشکل ہی نکل رہی تھی ۔۔۔۔

اب وہ خطرے سے باہر ہے پر اگر آنے میں کچھ دیر ہو جاتی تو شاید ہم انھے نہ بچا سکتے ۔۔۔

میں مل سکتی ہو اپنے بیٹے سے ۔۔۔

نہیں ابھی نہیں پر کچھ دیر تک ہم انھے وارڈ میں شفٹ کر دے گئے پھر آپ مل سکتے ہیں۔۔۔۔

پر ڈاکٹر ۔۔۔عابدہ کچھ کہتی پر آصف نے اسے روک دیا ۔۔۔

ٹھیک ہے ڈاکٹر صاحب ہم مل لے گئے آپکا شکریہ ۔۔۔

آصف نے عابدہ کو بازوں سے پکڑ کر بیٹھایا ۔۔۔ہمارا  بیٹا ٹھیک ہے تم پریشان مت ہو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔

کچھ ٹھیک نہیں ہوگا میرے بچے نے اپنی کیا حالت کر لی ہے کل میں نے اسے مارا تھا۔۔۔آصف کچھ کرے پلیز اسے بچا لے آج تو وہ بچ گیا ہے پر وہ جس تکلیف سے گزررہا ہے وہ سچ میں مر جاۓ گا پلیز اسے بچا لے میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتی ہو میرے بچے کو بچا لے ۔۔۔

تم مجھ پے یقین رکھو ہم اپنے بچے کو کچھ نہیں ہونے دو گا ۔۔۔آصف نے اسے یقین دہانی کروائی ۔۔۔ 

چلو اب اٹھو دیکھے عمار کو وارڈ میں شفٹ کر دیا ہوگا ۔۔۔۔

*********

مبارک ہو تمہے راحیل بڑی جلدی اللّه نے تمہاری سن لی تم باپ بننے والے ہو ۔۔۔کوثر خوشی سے بتا رہی تھی ۔۔۔اور اسما پے یہ خبر بجلی کی طرح گری تھی ۔۔۔وہ اٹھ کر کمرے میں چلی گئی ۔۔۔

اسے کیا ہوا ہے ۔۔۔راحیل نے  اسما کو جاتے دیکھ کر پوچھا ۔۔۔

ارے اسے کیا ہونا ہے ڈاکٹر نے مجھے بتایا تھا میں نے سوچا اسما سے پہلے تمہے بتاؤ ۔۔۔بس اسکی وجہ سے منہ بنایا ہوگا تم چھوڑو اسے ۔۔۔تم جاؤ  مٹھائی لے کر آؤ۔۔۔میں تو آج بہت خوش ہوں 

میں بھی آج بہت خوش ہوامی۔۔۔

********

کیا کر رہی ہو ۔۔راحیل کمرے میں آیا تو اسما کام میں لگی ہوئی تھی ۔۔۔

کام کر رہی ہو ۔۔اسما نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

چھوڑو یہ کام امی بتا رہی تھی کہ ڈاکٹر نے کہاکے تمہے کمزوری ہو رہی ہے اسلیے تم آرام کرو ورنہ بچے کی صحت پر بورا اثر پڑئے گا  ۔۔۔راحیل بظاہر فکر مند ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔

اچھا ہے میں بھی نہیں چاہتی یہ بچہ اس دنیا میں آئے ۔۔۔۔میں تمہارے بچے کی ماں کبھی نہیں بنانا چاہتی ۔۔۔جس تکلیف سے میں اس گھر میں اور تمہارے ساتھ رہ رہی ہو اپنے بچے کو نہیں دیکھ سکتی ایسے ۔۔۔سنا تم نے ۔۔۔اسما چیخ رہی تھی۔۔۔

اپنی بکواس بند کرو اگر میرے بچے کو کچھ ہوا تو زندہ تم بھی نہیں بچو گی اپنے ہاتھوں سے گلا دباؤں گا تمہارا ۔۔۔تم اس قابل ہی نہیں ہو کے تم سے بات بھی کی جاۓ ۔۔راحیل بھی اس پے دھاڑا۔۔۔اور کمرے سے نکل گیا ۔۔۔۔

***********

راحیل یار آج تو تم بہت خوش ہو خیر ہے نہ ۔۔؟؟

ہاں ابرار  آج بہت خوش ہو تیرا یار باپ جو بننے والا ہے ۔۔۔

ارے واہ مبارک ہو بہت بہت ۔۔۔ابھی تو شادی کو دو ماہ ہی ہوۓ اور اللّه نے تمہاری سن بھی لی بڑی قسمت ہے یار ۔۔۔۔ابرار اسکے کندھے پر ہاتھ مار کر بولا ۔۔۔

یہ تو تم نے سہی کہا ۔۔۔

چل پھر جشن مناتے ہیں ۔۔۔

نہیں یار اب نہیں شراب پیو گا کل کو میرے بچے کیا کہے گئےکہ ہمارا باپ شراب پیتا ہے۔۔۔اسلیے میں نے آج فیصلہ کیا ہے کہ میں آیندہ شراب نہیں پیو گا ۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے مت پینا پر آج تو میرے لیے پیلے۔۔۔ بھائی پکا پیسے بھی میں ہی دو گا۔۔ آخر میں بھی تو چچا بننے والا ہو ۔۔۔چلا آجا ۔۔۔ابرار اسکا ہاتھ پکڑ کر اٹھاتے ہوۓ بولا ۔۔۔

پر آج کے بعد نہیں کہو گئے پینے کو ۔۔۔

ہاں ہاں نہیں کہو گا پر اب تو چل ۔۔۔

چل رہا ہو ۔۔۔راحیل اُکتا کر بولا ۔۔۔

*********

عمار جب سے ہوسپٹل سے آیا تھا اپنے کمرے میں  خاموشی سے لیٹا ہوا تھا ۔۔۔

عابدہ اندر آئی تو عمار نے دیکھ کر اپنا چہرہ دوسری طرف کر لیا ۔۔۔جس سے عابدہ کو بہت تکلیف ہوئی تھی ۔۔۔

عمار بیٹا ۔۔۔انہوں نے محبت سے اسے آواز دی ۔۔۔

امی چلی جاۓ پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دے ۔۔۔عمار چیخا ۔۔۔

کیوں خود کو اور ہمیں تکلیف دے رہے ہو ۔۔۔ہاں بولو اسما نے جو کیا اس میں ہمارا کیا قصور ہے ۔۔ہمارے ساتھ ایسا کیوں کررہےہو ۔۔۔تم ہماری ایک ہی اولاد ہو اور وہ بھی ایسا کرے گی ۔۔تم تو جا رہے تھے ہمیں چھوڑ کر یہ بھی نہیں سوچا کہ تمہارے بعد ہمارا کیا ہوگا ہم جی سکے گئے ۔۔۔آج عابدہ بھی پھٹ پڑی تھی ۔۔۔

عمار اٹھا اور انکے گلےلگا ۔۔مجھے معاف کر دے امی ۔۔دیکھے اپکا بیٹا اتنا بورا ہے نہ ہی آپکی بھانجی نے مجھے قبول کیا اور نہ ہی موت نے ۔۔۔

بس کر دو عمار خود کو سمبھالو بیٹا۔۔۔ تمہے دیکھ کر ہمیں دکھ ہوتا ہے ہمارا ہنستا کھلتا بچہ کس حال میں پہنچ گیا ۔۔۔

وعدہ کرو عمار تم اب ایسی کوئی حرکت نہیں کرو گئے۔۔اور میں بھی وعدہ کرتی ہو میں بھی پروین سے کوئی تعلق نہیں رکھو گی ۔۔۔وہ آج عمار کی حالت دیکھ کر بے بس ہوگئی تھی ۔۔۔

میں وعدہ کرتا ہوں امی میں اب کچھ نہیں کرو گا۔۔۔عمار نے اسے یقین دہانی کروائی ۔۔۔۔

عابدہ نے اسکی پیشانی کو چوما ۔۔۔چلو اب تم فریش ہو لو۔۔۔۔اچھے سے کپڑے پہن کر  باہر آؤ بلکل ویسے ہی جیسے پہلے تیار  ہوا کرتے تھے ۔۔۔

جی امی ۔۔۔عمار بس یہی کہہ سکا ۔۔

*********

کب سے دروازہ بجنے کی آواز آرہی ہے جاۓ دیکھےراحیل تو نہیں آگیا۔۔۔۔ 

ہاں دیکھتا ہو ۔۔۔امجد باہر دیکھنے چلا گیا 

ساری رات پتا نہیں کہا تھا یہ لڑکا ۔۔۔پتا نہیں کب سدھرے گا اب تو خیر سے باپ بننے والا ہے پر  مجال ہے کسی کی یہ سن لے ۔۔۔الله ہی ہدایت دے ۔۔ورنہ تو اسکا کوئی حال نہیں ہے ۔۔۔کوثر بڑبڑا رہی تھی ۔۔۔

*********

اسلام علیکم ۔۔!!

وعلیکم السلام۔۔۔!!امجد پولیس کو دیکھ کر ایک دم گھبرا گیا ۔۔۔

یہ راحیل کا گھر ہے ۔۔؟؟انسپکٹر نے سوالیہ نظروں سے امجد کو دیکھا ۔۔۔

جی یہ راحیل کا ہی گھر ہے ۔۔امجد ہچکیچاتے ہوۓ بولا اسے ڈر تھاکہ راحیل پھر شراب پیتے پکڑا گیا ہے ۔۔۔

آج صبح پانچ بجے ہمیں پارک سے دو لوگوں کی لاش ملی ہے اور ڈاکٹرز کے مطابق انکی موت زہرلی شراب پینے سے ہوئی ہے ۔۔۔انسپکٹر تفصیل سے بتا رہا تھا ۔۔۔

پر یہ سب آپ مجھے کیوں بتا رہے ہیں انسپکٹر صاحب ۔۔۔امجد نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

اسلیے کیونکہ ان میں سے ایک کے شناختی کارڈ کے مطابق یہی اڈریس ہے اور اسکا نام راحیل ہے ۔۔۔۔

انسپکٹر کی بات پر امجد لڑ کھڑا گیا ۔۔۔جیسے دوسرے پولیس والوں نے سمبھالا ۔۔۔۔

کیا ہوا کون آیا ہے باہر ۔۔۔کوثربڑبڑاتی ہوئی باہر آئی ۔۔سامنے کا منظر دیکھ کر اسکے ہوش اُڑ گئے ۔۔۔راحیل کو چارپائی پے ڈالا جا رہا تھا ۔۔۔راحیل کو دیکھ کر کوثر کی چیخ نکلی ۔۔۔۔

کوثر کی آواز سن کر اسما بھی اپنے کمرے سے باہر کی طرف بھاگی ۔۔۔راحیل کو ایسے دیکھ کر تو اسما کہ پیروں تلے سے زمین نکل گئی ۔۔۔۔

سب ختم ہوگیا تھا اسما کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ  خوشی منائے کے اسکو تکلیف دینے والا اس دنیا سے چلا گیا ہے یا اس بات کا غم کے اسکی اولاد دنیا میں آنے سے پہلے ہی یتیم ہو گئی ۔۔۔۔۔ 

*********

اسلام علیکم سر ۔۔۔!!

وعلیکم السلام مس صباء ۔۔۔!!!

خیرت آپ آج  آفس بڑی لیٹ آئی ہے ۔۔۔

جی سر میں آپکو اپنی شادی کا کارڈ دینے آئی ہو اگلے ہفتے میری شادی ہے ۔۔۔صباء نے چہکتے ہوۓ بتایا ۔۔۔

مبارک ہو بہت ۔۔۔مجھے سن کر بہت خوشی ہوئی۔۔۔پر تھوڑا سا دکھ بھی میری اتنی اچھی ایمپلائے مجھے چھوڑ کر جا رہی ہے ۔۔۔ولید  نے اداسی سے کہا ۔۔۔

کوئی بات نہیں سر سونیا اور ماہم ہے نہ ۔۔۔

ارے پر آپکی بات اور ہے ۔۔۔ویسے کس کی قسمت پھوٹ  رہی ہے ۔۔۔۔؟؟ولید  شرارت سے بولا ۔۔۔

سر قسمت تو میری پھوٹ رہی ہے ۔۔۔

ارے کیوں آپکو پسند نہیں ہے جس سے آپ شادی کر رہی ہے ؟؟ولید  نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔۔۔

نہیں نہیں سر ایسی بات نہیں ہے میری لومیرج ہے ۔۔۔

اس کا مطلب دونوں کی ہی قسمت پھوٹ  رہی ہے ۔۔۔ولید نے  اب کی بار کھکا لاگیا ۔۔۔۔

سر۔۔۔۔صباء نے ناگواری سے عمار کو دیکھا ۔۔۔

اچھا سوری ۔۔۔ولید  نے ہنسی کو قابو کیا ۔۔۔

سر آپ آئے گئے نہ ۔۔۔؟؟

جی جی مس میں ضرور آؤ گا ۔۔۔ولید  نے یقین دہانی کروائی ۔۔۔۔

تھنکس سر ۔۔۔صباء چہک کر بولی ۔۔۔

موسٹ ویلکم ۔۔۔ولید  نے بھی مسکرا تے ہوۓ جواب دیا ۔۔۔

********

ماہم تم آؤ گی میری شادی پر ۔۔۔؟؟

نہیں صباء میں نہیں آسکو گی ۔۔۔میں پہلے ہی معذرت کر رہی ہو ۔۔۔ماہم نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔

یار ماہم کیا مسلہ ہے تمہارا میری اتنی اچھی دوست نہیں آئے گی تو مزہ کیسے آئے گا ۔۔۔صباء ناراضگی سے بولی ۔۔۔

میری مجبوری سمجھو۔۔۔۔ماہم کی آواز میں اس بار التجہ تھی ۔۔۔

نہیں مجھے کچھ نہیں سمجھنا۔۔۔بس تم آؤ گی ۔۔۔صباء نے بات ختم کرتے ہوئے کہا ۔۔۔

ماہم خاموش ہوگئی ۔۔۔اسے کیسے بتاتی کہ اسکے پاس تو کوئی ڈھنگ کا جوڑا بھی نہیں ہے اور نہ ہی اسے سلامی دے نے کے پیسے ۔۔۔

آپا بس کر دو کیوں اتنا رو رہی ہو وہ بھی اسکے مرنے پے جس نے تمہے  اتنی تکلیف دی ۔۔۔جب سے تمہاری  شادی ہوئی ہے ۔۔۔ اس شخص نے تمہے  کوئی خوشی نہیں دی ۔۔۔اور آج تم اسی کے لیے اپنے قیمتی آنسوں بہا رہی ہو ۔۔۔

گڑیا وہ میرا شوہر تھااور میرے ہونے والے بچے کا باپ ۔۔۔میں یہ بات کیسے بھول سکتی ہو ۔۔۔اسما روئے جا رہی تھی۔۔۔

آپا کچھ نہیں ہوتا اللّه بہتر کرے گا ۔۔۔تم فکر مت کرو ۔۔۔گڑیا نے اسے یقین دلایا ۔۔۔۔

کوئی باپ کا پیار نہیں دے سکتا کسی کی اولاد کو چاہے جتنا مرضی اپنا ہو ۔۔۔

آپا تم کس باپ کی بات کر رہی ہو ۔۔۔کبھی ہمارے باپ نے ہمیں پیار دیا ہے جو آپ اس بات کی امید لگا رہی ہو  کہ اگر راحیل ہوتا تو وہ اپنی اولاد کو محبت دیتا ۔۔۔گڑیا اُکتا کر بولی ۔۔۔

پھر بھی گڑیا ۔۔۔۔

بس آپا اب تمہے اپنی اولاد کے لیے جینا ہے خدا کے لیے  اپنا نہیں تو اپنے بچے کے لیے خود کو سمبھالو ۔۔۔

اسما خاموش ہوگئی ۔۔۔۔

چلو تم آرام کرو میں تمہارے لیے دودھ لے کر آتی ہو ۔۔۔

**********

عمار تم نے سچ میں فیصلہ کر لیا ہے باہر جانے کا ۔۔۔آصف نے بے یقینی سے پوچھا ۔۔۔

جی ابو اب مجھے پاکستان نہیں رہنا ۔۔مجھے جانا ہوگا ۔۔۔

پر بیٹا ہمارا کیا ۔۔عابدہ نے دکھ سے کہا ۔۔۔

امی میں ہمیشہ کے لیے نہیں جا رہا ۔۔۔کچھ سال بعد واپس آجاؤ گا ۔۔۔پر فلحال میں یہاں نہیں رہ سکتا ۔۔۔اور اسکی وجہ آپ بہتر جانتی ہے ۔۔۔

چلو بیٹا جیسے تمہاری خوشی ۔۔۔

امی یہ خوشی کے لیے نہیں بلکہ خود کو تکلیف سے بچانے کے لیے ہے جو شاید اب کبھی ختم نہیں ہوگی ۔۔۔

ایسے نہیں کہتے بیٹا ۔۔۔آصف نے اسکے کندھے پے ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔

اچھا ابو دیر ہو رہی ہے میں چلتا ہو ۔۔

ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا ۔۔۔آصف اسے گلے لگا کر بولے ۔۔۔

جی اچھا ۔۔۔

***********

ماہم چلو میں تمہے لینے آئی ہو ۔۔۔۔صباء اسکے سر پے کھڑی بول رہی تھی ۔۔

کہا جانا ہے ۔۔۔؟؟ماہم نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔

ارے یار میری کوئی بہن تو ہے نہیں تو سوچا تمہے اور سونیا کو ہی اپنے ساتھ لے جاتی ہو ۔۔۔

 ہاں تو تم سونیا کو لے جاؤ مجھے تو ابھی بہت کام ہے ۔۔۔اور سر ولید بھی اجازت نہیں دے گئے ۔۔۔

مجھے پتا تھا تم یہی بہانہ بناؤ گئی اسلیے سر ولید سے اجازت لے کے آئی ہو ۔۔۔اب جلدی سے اٹھوں ۔۔دیر ہو رہی ہے ۔۔

صباء۔۔۔ماہم بیزاری سے بولی ۔۔۔

یار کچھ دن تو رہ گئے ہیں پھر میں تمہے تنگ نہیں کرو گی ۔۔۔صباء کے چہرے پے اداسی چھا گئی ۔۔۔

اچھا چلو اداس مت ہو ۔۔میں چل رہی ہو تمہارے ساتھ ۔۔۔ماہم اٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔

کچھ دیر بعد تینوں شاپنگ مال پہنچ گئی ۔۔۔۔۔

صباء نے اپنے لیے تین چار جوڑے پسند کیے ۔۔۔

ماہم ۔۔۔۔صباء نے اسے آواز دی جو خوب صورت کپڑوں کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔

ہمم۔۔۔

یار تم بھی اپنے لیے کوئی جوڑا پسند کرلو۔۔۔ میں چاہتی ہو میری شادی پے تم دونوں میرا دیا ہوا  ڈریس پہنو۔۔۔

صباء جانتی تھی کہ ماہم کے پاس اتنے پیسے نہیں ہے جو وہ اپنے لیے کچھ لے سکے ۔۔۔اس لیے اسکا بھرم قائم رکھنے کے لیے صباء نے جان بوجھ کر یہ بات کہی ۔۔۔

نہیں صباء میرے پاس تو پہلے ہی بہت ڈریس ہے میں انھی میں سے پہن لو گی ۔۔۔ماہم نے صاف انکار کر دیا ۔۔۔یہ جانتے ہوئے بھی کے اسنے کافی عرصے سے کوئی سوٹ نہیں لیا ۔۔۔

ماہم پلیز میرے لیے انکار مت کرو ۔۔۔میری خواہش سمجھ کر مان جاؤ ۔۔۔صباء نہ التجا کی ۔۔

ماہم خاموش ہوگئی ۔۔۔۔جس کا مطلب وہ مان گئی تھی ۔۔۔

صباء نے اسکے لیے پنک کلر کا ڈریس پسند کیا جو بہت خوب صورت تھا اور مہنگا بھی ۔۔۔

صباء یہ میں نہیں لے سکتی یہ بہت مہنگا ہے ۔۔۔

یہ میرا مسلہ ہے اور ویسے بھی اتنا بھی مہنگا نہیں ہے جتنا تمہے لگ رہا ہے ۔۔۔بس یہ بتاؤ تمہے پسند ہے یا نہیں ۔۔۔

نہیں یار میں نہیں لے سکتی ۔۔۔ماہم ابھی بھی اپنی بات پر قائم تھی ۔۔۔

پلیز ماہم میری خوشی کے لیے مان جاؤ ۔۔۔

میں کیا کہہ سکتی ہو جیسے تمہاری مرضی ۔۔۔ماہم نے اسکے آگے ہتھیار ڈال دیے۔۔۔

یہ  ہوئی نہ بات اب تم یہی پہن کر آؤ گی ۔۔۔۔ویسے بھی تم جتنی پیاری ہو یہ سوٹ تو کچھ بھی نہیں تمہاری خوب صورتی کے آگے ۔۔۔

اچھا اچھا بس اب اپنی شوپنگ کرو مجھے گھر بھی جانا دیر ہو رہی ہے ۔۔۔

ماہم تم تو ایسے جلدی مچا رہی ہو جیسے تمہارے بچے تمہارا انتظار کر رہے ہو گے ۔۔۔سونیا  آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔

ہاں تم سہی کہہ رہی ہو میرے بچے میرا انتظار کر رہے ہو گئے ۔۔۔

ماہم کی بات پر دونوں کا منہ کھلا کا کھولا رہ گیا ۔۔۔

*********

تم اپنے گھر کیوں نہیں چلی جاتی زندگی حرام کر دی ہے تم نے۔۔۔ جیسے تم منحوس ویسے ہی تمہاری ہونے والی اولاد ۔۔۔میرے بیٹے کو کھا گئی ۔۔۔چلی جاؤ میرے گھر سے جان چھوڑو دو ہماری ۔۔۔کب تک تمہے کھلا تے رہیں ۔۔۔جس دن میرا بیٹا مارا تم بھی اسی دن مر جاتی تو اچھا تھا ۔۔۔تمہے دیکھ کر میرا خون کھولتا ہے ۔۔۔آج صبح سے کوثر اسما کو باتیں سنا رہی تھی ۔۔۔

تائی میں کہا جاؤ بتاؤ مجھے اب یہی میرا گھر ہے اور میں یہی رہو گی میں نے اس گھر سے ایک  قدم باہر نہیں نکلنا چاہے تم جو مرضی کر لو ۔۔۔اسما سپاٹ لہجے میں بولی ۔۔۔۔

ایسے کیسے نہیں جائے گی آج شام تک تم اپنے باپ کے گھر نہ گئی تو دھکے مار کر نکالو گی سمجھی ۔۔۔۔کوثر بھی چیخ رہی تھی ۔۔۔

تائی کچھ دن کی مہلت دے دو جیسے ہی میری اولاد اس دنیا میں آئے گی میں چلی جاؤ گی ۔۔۔میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑ تی ہو وہاں تک بس مجھے برداشت کر لو ۔۔۔

ٹھیک ہے پر اسکے بعد میں تمہے ایک دن بھی اس گھر میں نہیں رکھو گی یاد رکھنا ۔۔۔۔

ہاں میں چلی جاؤ گی ۔۔۔اسما نے یقین دلایا ۔۔۔

*********

آج صباء کی بارات تھی آفس کے سب ایمپلائز مل کر ہی جا رہے تھے ۔۔۔

ماہم اور سونیا نے صباء کا دیا ہوا جوڑا پہن رکھا تھا جس میں دونوں ہی پیاری لگ رہی تھی ۔۔پر ماہم کے لمبے گھنے بال جسے اُسنے سلیکے سے پیچھے ڈالا ہوا تھا سر پے ایک بڑی سی چادر لی ہوئی۔۔۔میک اپ کے نام پر ہلکی سی لپ سٹک لگائی ہوئی تھی  اتنا سادہ تیار ہوکر بھی وہ بہت حسین لگ رہی تھی ۔۔۔

ولید جانے کے لیے اپنے روم سے نکلا جب اسکی نظر ماہم پر پڑی ۔۔۔۔ولید تو اسکو دیکھ کر آنکھ جھپکنا ہی بھول گیا ۔۔۔وہ بس یہی سوچ رہا تھا کہ کوئی لڑکی سادگی میں بھی اس قدر خوب صورت ہو سکتی ہے ۔۔۔

سر چلے دیر ہو رہی ہے  ۔۔۔زیشان نے ولید کو کھڑے دیکھ کر کہا ۔۔

جی ۔۔۔؟؟ذیشان کی آواز پر ولید نے چونک کر اسے دیکھا ۔۔۔

سر چلےدیر ہو رہی ہے ۔۔ ذیشان نے پھر سے اپنی بات دہرائی ۔۔۔

جی چلے ۔۔۔۔ولید گڑبڑا کر بولا ۔۔۔

*********

تائی میری بہت طبیعت خراب ہو رہی ہے پلیز امی کو بولا دے ۔۔۔اسما تکلیف سے تڑپ رہی تھی۔۔۔

ہاں ہاں میں بولا کر لاتی ہو ۔۔۔کوثر بھی اسکو دیکھ کر گھبرا گئی تھی ۔۔۔

کچھ دیر تک پروین اور گڑیا بھی آگئی ۔۔۔

اسما میری بچی کیا ہوا گیا ہے کیا بہت طبعیت خراب ہے ۔۔۔پروین نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر پوچھا ۔۔۔

جی امی مجھے بہت درد ہو رہا ہے مجھے ہوسپٹل لے چلے پلیز ۔۔۔

ہاں ہاں چلو ۔۔۔گڑیا پکڑو بہن کو لے کر چلے ہوسپٹل۔۔۔

امجد رکشا لے آئے ہے چلو۔۔۔کوثر نے اطلاع دی ۔۔۔

کچھ دیر بعد اسما کو لے کر ہوسپٹل پہنچ گیے۔۔۔

گڑیا ۔۔۔تکلیف کے باعث اسما کی آواز با مشکل ہی نکل رہی تھی ۔۔۔۔

جی آپا ۔۔۔گڑیاکا ہاتھ اسما کے ہاتھ میں  تھا  ۔۔

وعدہ کرو میرے جانے کے بعد میری اولاد کا خیال  رکھو گی ۔۔۔

آپا تم کیسی باتیں کر رہی ہو کچھ نہیں ہوگا تمہے ۔۔۔

مجھ سے وعدہ کرو گڑیا۔۔۔۔تکلیف سے اسکی آواز اٹک رہی تھی ۔۔۔

ہاں آپا میں وعدہ کرتی ہو ۔۔میں انکا خیال رکھو گی ۔۔پر تم  دیکھنا تمہے  کچھ نہیں ہوگا میرا یقین کرو ۔۔

آج میں تم سے اپنا وعدہ واپس لیتی ہو ۔۔اگر میں زندہ نہ رہی تو تم عمار کو سب سچ بتا دو گی ۔۔۔۔میں نہیں چاہتی میرے مرنے کے بعد بھی وہ مجھ سے نفرت کرے ۔۔۔وعدہ کرو تم عمار کو حقیقت بتاؤ گی کے میں نے اسے دھوکہ نہیں دیا تھا راحیل سے شادی کرنا میری مجبوری تھی ۔۔بولو گڑیا اسے سچ بتاؤ گی نہ ۔۔۔؟؟

ہاں آپا میں بتاؤ گی ۔۔سب سچ بتاؤ گی بس تم اب ایسی باتیں مت کرو ۔۔۔۔ڈاکٹر آگئی ہے دیکھنا سب ٹھیک ہوجائے گی ۔۔۔

چلے آپ سب باہر جاۓ ڈاکٹر صاحبہ آگئی ہے ۔۔۔نرس نے انھے کمرے سے  باہر نکل دیا ۔۔۔

گڑیا سے اسما کا ہاتھ چھوٹ گیا۔۔۔۔۔

وہ کافی دیر سے اُسے دیکھ رہا تھا جو خاموشی  سے  ایک کونے میں کھڑی تھی ۔۔۔

کچھ دیر اُسے گھور نے کے بعد آخر کار وہ اس کے پاس چلا گیا ۔۔۔

مس ماہم ۔۔۔؟؟ولید نے جھجکتے ہوۓ اسے بولایا۔۔۔۔

جی سر ۔۔۔ماہم نے اٙحترام سے جواب دیا ۔۔

آپ اتنی خاموش کیوں رہتی ہے ۔۔۔؟

سر بس ایسے ہی۔۔۔۔۔۔ ماہم نے مختصر جواب دیا۔۔۔

کہی کوئی بوئے فرینڈ تو نہیں ناراض ۔۔۔؟؟ولید نے شرارت سے کہا ۔۔۔

ماہم کو لگاجیسے آج پھر کسی نے اسے بد کردار کہا ۔۔۔آج پھر اسکی چادر کو داغ دار کر دیا گیا 

کچھ پل میں ہی اُسکے گال آنسوں سے بھیگ گئے ۔۔۔

اُسکے رونے پر ولید گھبرا گیا ۔۔۔کیا ہوا آپ ایسے کیوں رو رہی ہے ولید نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

اگر واقعی میں  آپکو کسی سے محبت ہےاور وہ آپ سے ناراض ہے تو  میں اس سے بات کرو گا ۔۔۔۔ولید نے خودی اپنی بات پے یقین کر کے اسے یقین دہانی کروائی ۔۔

وہ اُسکی پہلے والی بات پر چپ ہوگئی تھی ۔۔۔پر دوسری بات پے پھٹ پڑی ۔۔۔جیسے وہ یہ بات سن سن کر تھک چُکی ہوں۔۔۔ 

کیا سمجھتے ہے آپ لوگ کوئی انسان صرف اسلئے دکھی ہوتا ہے یا اسلیے خاموش ہوتا ہے کہ  کوئی نامحرم رشتہ اس سے نارا ض ہے ۔۔۔ صرف زندگی میں ایک وہی رشتہ رہ گیا ہے جس کے لیے ہم روتے ہے ۔۔؟نہیں سر ایسا نہیں ہے اور بھی بہت سے دکھ ہےزندگی میں۔۔۔ صرف نامحرم محبت کے  چھوڑ جانے کا غم نہیں ہوتا اور بھی بہت سی ازیتے ہوتی ہے جنہیں انسان نہیں بتا سکتا ۔۔۔ماہم اپنے آنسوں رگڑ تے ہوۓ باہر نکل گئی ۔۔۔

اور ولید آج پہلی بار کسی کے سامنے  لاجواب ہوگیا تھا ۔۔۔

***********

کیا ہوگیا ہے عمار کیوں اب تک جاگ رہے ہو ۔۔۔؟؟مجھے بھی اچھا نہیں لگ رہا کے میں سویا ہو اور تم جاگ رہے۔۔۔۔

مجھے نیند نہیں آرہی عجیب سی گھبراہٹ ہو رہی ہے ۔۔۔

تمہے آج پھر اُسکی یاد آرہی ہے ۔۔۔؟؟اسنے سوالیہ نظروں سے عمار کو دیکھا ۔۔۔۔

ہاں بہت زیادہ اسکی یادوں سے بچنے کے لیے میں اپنا ملک اپنے ماں باپ سب چھوڑ کر ادھر آیا ہو  پر پھر ایک پل کو بھی مجھے چین نہیں ہے ۔۔میں اس سے جتنی بھی نفرت کرنے کی کوشش کرتا ہوں پر نہیں کر پاتا ۔۔۔اور آج عجیب سی وحشت ہو رہی ہے جیسے وہ ٹھیک نہیں ہے مجھے بولا رہی ہے ۔۔عمار کی آواز بھر گئی تھی ۔۔۔

یار عمار جس نے تمہاری محبت کی قدر نہیں کی۔۔ تم اسے یاد کر رہے ہو ۔۔اور وہ ٹھیک ہوگی اپنی زندگی میں خوش ۔۔۔بس تم ہی ہو جو اسکا سوگ منانے بیٹھے ہو ۔۔چلو اب سوجاؤ ۔۔۔

عمار لیٹ تو گیا پر آج اسکی بے چینی کم نہیں ہو رہی تھی 

********** 

مبارک ہوں جُڑواں بچے ہوۓ ہیں۔۔۔ڈاکٹر صاحبہ کمرے میں سے نکل کر گڑیا اور پروین کے پاس آ کر بولی ۔۔۔

گڑیا نے فوراً اسما کا پوچھا ۔۔۔؟؟

سوری ہم انھے نہیں بچا سکے بہت کوشش کی تھی ہم نے۔۔انکی حالت سے یہی لگ رہا تھا کہ وہ جینا نہیں چاہتی ۔۔۔ پر شاید اللّه کو بھی یہی منظور تھا ۔۔۔ڈاکٹر گڑیا کو دلاسہ دے کر آگے بڑھ گئی ۔۔۔

گڑیا ڈاکٹر کی بات سن کر وہی ڈھ گئی ۔۔۔

***********

آپا آنکھیں کھولوں ۔۔دیکھوتمہاری گڑیا تمہے بولا رہی ہے۔۔۔میں نے تو اس بار کچھ بھی نہیں کیا پھر تم بات کیوں نہیں کر رہی ۔۔۔آپا میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہو خدا کے لیے اٹھو مجھ سے بات کرو۔۔آپا میں کیسے رہو گی تمہارے بغیر ۔۔۔اچھا میرے لیے نہیں تو اپنے بچوں کے لیے اٹھ جاؤ ۔۔آپا میں تو خود کو نہیں سمبھل سکتی تمہارے بچے کیسے سمبھالو گی ۔۔۔میں اپنا وعدہ واپس لیتی ہو میں نہیں خیال رکھو گی تمہارے بچوں کا ۔۔۔ اپنے بچے خود سمبھالو ۔۔۔اٹھو آپا ۔۔۔اماں کہو نہ آپا سے مجھ سے بات کرے ۔۔۔گڑیا بلک بلک کر رو رہی تھی ۔۔آج اسکا  ایک ایک آنسوں لرز رہا تھا ۔۔۔

اور اسما شاید آج سکون سے سوئی تھی۔۔ساری زندگی کے دکھوں سے تنگ آکر وہ آرام کر رہی تھی بے سدھ پڑی ساری دنیا سے بےخبر ۔۔۔۔کچھ لوگوں کو صرف سکون مرنے کے بعد ہی ملتا ہے اور اسما کو بھی سکون مل گیا تھا آج ۔۔۔

‏نیند آۓ گی تو اس طرح سوئیں گے   

مجھے جگانے کے لئے لوگ روئیں گے۔۔۔🔥

***********

عابد کمرے میں بیٹھا  اسما کی تصویر سے لپٹ کر رو رہا تھا ۔۔۔۔جب پروین اندر داخل ہوئی ۔۔۔عابد کو روتے دیکھ کر پروین کو دھچکا لگا ۔۔۔

اب کیوں رو رہے ہو تم ۔۔۔کس بات کا غم منا رہے ہو جا چکی ہے وہ ۔۔۔تم تو خوشیاں مناؤ ۔۔تمہاری جان چھوٹ گئی ۔۔۔۔ساری زندگی مجھے بچاتے ہوئے میری بچی نے تم سے مار کھائی ۔۔۔ہر خوشی اسے چھن لی تم نے۔۔۔ میری بیٹی کو بد کردار تک کہہ دیا۔۔۔نہ ہی اس رات تم نے گڑیا کی بات سنی اسے بھی بد کردار کہہ ڈالا۔۔۔ تم جانتے ہو عابد میری بیٹی کا کوئی قصور نہیں تھا جو بھی کیا تھا راحیل نے کیا تھا تمہارے ڈر سے کہ کہی تم گڑیا کی شادی راحیل سے نہ کردو ساری بات اسما نے خود پر لے لی کیونکہ وہ جانتی تھی تم وہ باپ نہیں تھے جو اپنی بیٹیوں پے یقین کرے ۔۔۔میری بیٹی کو پڑھنے نہیں دیا ۔۔کونسا دکھ تھا جو تم نے اسے نہیں دیا ۔۔۔اب ان آنسوں کا کیا فائدہ کس کے لیے بہا رہے ہو ۔۔۔اللّه تم جیسا باپ کسی کو نہ دے ۔۔۔اور میری جیسی بے بس ماں ۔۔۔آج پروین پھٹ پڑی تھی اور عابد سکتے کے عالَم میں اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔پروین روتے ہوئے کمرے سے چلی گئی ۔۔۔

********

گڑیا میری جان بس کر دو کچھ کھا لو جب سے اسما گئی ہے تم نے حلق سے  پانی کا ایک گھونٹ تک نہیں اترا ۔۔۔میری بچی میں ایک کو تو کھو چکی ہو تمہے نہیں کھونا چاہتی ۔۔۔پروین کا بھی برا حال تھا ۔۔۔

اماں مر گئی ہے گڑیا اپنی آپا کے ساتھ سنا تم نے مر گئی تھی میں اسی دن جس دن میری بہن مجھے چھوڑ گئی۔۔۔

گڑیا میری بچی بس کر دے مت رو اتنا۔۔۔۔

اماں کہا نہ مت کہو مجھے گڑیا میرا نام ماہم ہے گڑیا صرف میں اپنی آپا کی تھی ۔۔۔

ماہم آنکھیں کھولوں کیا ہوا ہے ۔۔۔ماہم نیند میں بڑبڑارہی تھی ۔۔۔ایک دم آنکھ کھولی تو ماہم کے  چہر ے پر پسنا آیا ہوا تھا ۔۔۔ماہم کا سانس اٹک رہی  تھی ۔۔۔۔

اماں آپا ۔۔۔ماہم کی با مشکل آواز نکلی ۔۔

میری بچی کیا ہوگیا ہے ہوش میں آ کوئی خواب دیکھا ہے ۔۔۔پروین نے فکر مندی سے کہا ۔۔

اماں ابھی آپا میرے پاس تھی ۔۔۔

ماہم اسے مرے پانچ سال ہوگئے ہیں ۔۔۔ابھی تک تمہے وہ کیوں نہیں بھولتی ۔۔۔۔

اماں کیسے بھول جاؤ بہن تھی وہ میری  ۔۔۔۔وہ میری وجہ سے گئی ہے ۔۔۔

نہیں اللّه کو یہی منظور تھا ۔۔۔تم اس بات کو تسلیم کر لو ۔۔۔اور دیکھو آیت اور ارمان بھی تو تمہارے پاس ہے اگر وہ یہ بات سن لے گئے تو کیا سوچے گئے۔۔۔پروین اسے سمجھا رہی تھی۔۔۔

اماں انہی کے لیے ہی تو پانچ سال سے دھکے کھا رہی ہو ۔۔

بس میری بچی قسمت میں یہی لکھا تھا ۔۔تمہارے ابا تو فالج کی وجہ سے چار پائی سے اٹھ نہیں سکے۔۔۔تو تمہے ہی سب سمبھلنا تھا اگر تم بھی نہ نکلتی تو ہم بھوکے مر جاتے۔۔۔۔پروین دکھ سے بولی ۔۔۔۔

آج کتنے عرصے بعد تم نے مجھے اماں کہا ہے ۔۔۔پروین ماہم کی طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔

آپکو تو پتا ہے جیسے میں بولتی تھی ارمان اور آیت بھی ویسے ہی بات کرتے تھے اور میں نہیں چاہتی تھی وہ ایسے بات کرے اسلیے خود کو بدلا میں نے انکے لیے ۔۔۔۔

اب سو جاؤ صبح جلدی اٹھتی ہو ۔۔۔

اب کہا نیند آئے گی ۔۔۔ماہم اداسی سے بولی ۔۔۔

جانتی ہو تم راتوں کو سہی سے نہیں سوتی میں ماں ہو تمہاری بولتی نہیں ہو پر محسوس کرتی ہو کہ  تم کس تکلیف سے گزر رہی ہو ۔۔۔بات کرتے ہی پروین کے آنسوں بہنے لگے ۔۔۔

امی اب اپ تو مت رو ورنہ اپکی طبعیت خراب ہوجائے گی چلے اب اپ سو جاۓ ۔۔۔

پروین واپس کروٹ بدل کر لیٹ گئی ۔۔۔پر دونوں ہی جانتی تھی اب انھے نیند کہا آئے گی ۔۔۔

کوئی لباس کفن کے سوا نہیں جچتا 

مرے وجود میں ایسا سِلا ہُوا دُکھ ہـے

اسلام علیکم۔۔۔!!!ایک خوب صورت آواز ماہم کے کانوں سے ٹکرائی۔۔۔

وعلیکم السلام۔۔۔!!ماہم کی نظر اسی پے ہی ٹھیر گئی۔۔اسکی جھیل سی آنکھیں۔۔ خوب صورت بھورے بال۔۔ہونٹوں پر  ریڈ لپ سٹک جو کمال لگ رہی تھی ۔۔۔۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا وہ بلا کی حسین تھی ۔۔۔

مس۔۔؟؟

جی۔۔ماہم اُسکی آواز پر چونکی ۔۔

 ولید ہے  آفس میں ۔۔۔؟؟

 جی سر ہیں ۔۔۔۔

اوکے تھنکس کہتی ہوئی وہ ولید کے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔

ماہم اسکو جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی ۔۔۔پھر سر جھٹک کر اپنے کام میں لگ گئی ۔۔۔

صباء کی شادی کے بعد سے وہ ولید کا سامنا نہیں کر رہی تھی ۔۔وہ اپنی بد تمیزی پر شرمندھ تھی ۔۔

ماہم۔۔۔؟؟سونیا نے اسے مخاطب کیا ۔۔

جی ۔۔۔؟؟ماہم نے مصروف انداز میں جواب دیا ۔۔۔

تمہے نہیں لگتا یہ لڑکی ولید سر کی گرل فرینڈ ہوگی ۔۔۔سونیا نے سوالیہ نظروں سے ماہم کو دیکھا ۔۔۔

پتا نہیں میں کیا کہہ سکتی ہو ۔۔

یار تم دیکھو تو سہی کس قدر خوب صورت ہے اوپر سے اس نے خود کو کتنا ٹپ ٹاپ رکھا ہے ۔۔۔

ہمم ۔۔اس نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

ویسے ماہم اگر تم بھی خود کو ایسا رکھو تو تم اس سے بھی زیادہ حسین ہو ۔۔۔۔

اسکی بات پر ماہم نے  نظر اٹھا کر سونیا کو دیکھ اور واپس اپنے کام میں لگ گئی ۔۔۔

گھر کا خرچ تو چلتا نہیں ہے اپنے لیے کچھ کیسے خریدو ۔۔ماہم  دل میں بس یہی سوچ سکی ۔۔۔

**********

ارے واہ بڑے مصروف لگ رہے ہو ۔۔۔ولید نے فائل سے نظر اٹھاکر دیکھا۔۔ سامنے نایاب کھڑی تھی۔۔۔

نایاب کو دیکھ کر ولید کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔

نایاب تم یہاں۔۔۔میرا مطلب میرے آفس میں ۔۔۔

تو کیا کرتی۔۔ تم تو میرا فون نہیں اٹھاتے تو مجھے تمہارے آفس ہی آنا پڑا ۔۔۔نایاب منہ بنا کر بولی ۔۔

اچھا بیٹھوں تو سہی ۔۔۔ولیدنے اپنے سامنے والی  کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔

ہاں ہاں بیٹھنے ہی آئی ہو ۔۔۔کرسی پر بیٹھتےوہ ہوئے بولی ۔۔۔۔

کیسی ہو ۔۔؟؟؟

ٹھیک ہو یار ۔۔نایاب اداسی سے بولی ۔۔

اچھا تمہاری آنکھیں تو کچھ اور کہہ رہی ہے ۔۔۔ولید نے ابرو اوچکا کر دیکھا ۔۔۔

چلو شکر ہے کسی کو تو میری آنکھیں پڑھنی آتی ہے ۔۔۔

کیسی باتیں کرتی ہو یار تمہارا دوست ہو سب جانتا ہو۔۔۔۔

اچھا یہ بتاؤ کیا لو گی ۔۔۔؟؟ولید نے بات بدلی ۔۔

لنچ کا ٹائم ہے چلو لنچ کرنے چلتے ہیں ۔۔۔اگر تم بزی نہیں ہو تو ۔۔۔

نہیں تمہارے لیے تو نہیں ہو چلو چلے ۔۔۔ولید اٹھتے ہوۓ بولا ۔۔۔

چلے جی ۔۔۔نایاب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔

**********

عمار ۔۔۔۔؟؟

جی امی ۔۔۔عابدہ کی آواز پے عمار باہر جاتے ہوۓ موڑا۔۔۔

آؤ کچھ دیر میرے پاس بھی بیٹھ جاؤ ۔۔۔عابدہ کے ہر الفاظ میں محبت جھلک رہی تھی ۔۔۔

جی اچھا ۔۔۔عمار واپس آ کر عابدہ کے پاس بیٹھ گیا ۔۔

جی امی بولے کیا بات ہے ۔۔۔؟؟ 

عمار بیٹا بس کر دو اب مجھے اجازت دے دو کے میں تمہارے لیے کوئی لڑکی ڈھونڈو ۔۔۔میں اب اور تمہے ایسے زندگی گزارتے  نہیں دیکھ سکتی ۔۔۔پانچ سال ہو گئے ہیں پر تم آج بھی وہی کھڑے ہو کیا فائدہ ہوا تمہے اتنے سال خود سے دور رکھنے کا مجھے۔۔۔جب تم نے خود کو بدلنا ہی نہیں تھا تو پھر مجھ سے دور کیوں رہے ۔۔۔عابدہ دکھ سے بولی شاید اپنے بیٹے کو ایسے دیکھ کر وہ تھک چکی تھی ۔۔۔

امی آپ کے کہنے پر میں پاکستان آیا ہو ۔۔اب خدارا مجھ سے اور کسی چیز کی امید مت رکھے مجھے نہیں کرنی کسی بھی لڑکی سے شادی ۔۔۔اور آیندہ پلیز مجھ سے ایسی کوئی بات مت کیجیے گا ۔۔۔عمار کی آواز میں تلخی صاف ظاہر تھی ۔۔۔

پر بیٹا ۔۔۔اس سے پہلے عابدہ مزید کچھ کہتی  عمار اٹھ کر باہر کو چل دیا ۔۔

اور عابدہ بے بسی سے اسے جاتے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔

********

جی تو بتاۓ میڈم کیسی گزر رہی ہے لائف ۔۔۔؟؟ولید نے کھانا کھاتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔۔

بس گزر رہی ہے بابا چاہتے ہیں میں اب شادی کر لو ۔۔۔

یہ تو اچھی بات ہے میری بھی جان چھوٹ جاۓ گی تم سے ۔۔۔ولید شرارت سے بولا ۔۔۔

ولید کیا ہے یار ۔۔۔نایاب نے گھورا ۔۔۔

ولید۔۔۔؟؟

ہاں بولوں ۔۔۔۔

ولید تم اپنے دوست سے بات کرونا کہ وہ مجھ سے شادی کر لے ۔۔۔نایاب کی آواز میں التجا تھی ۔۔۔

تمہے کیا لگتا ہے میں کچھ نہیں جانتا تم کتنا چاہتی ہو اسے۔۔۔میں نے تمہارے کہنے سے پہلے ہی اس سے بات کی تھی۔۔۔پر وہ نہیں مانتا۔۔۔ولید مایوسی سے بولا ۔۔۔

ولید مجھ میں کیا کمی ہے ۔۔۔میں نے ہر چیز چھوڑ دی صرف اسکے لیے جیسا وہ چاہتا ہے میں ویسے بھی رہنے کے لیے تیار ہوں ۔۔میں اپنا لائف سٹائل بھی اس کے لیے  چھوڑ دو گی ۔۔۔بس وہ میرا ہاتھ تھام لے ۔۔۔نایاب کی آنکھوں کے گوشے بھیگ گئے ۔۔۔

یار میں کیا کرو۔۔۔ بہت سمجھایا ہے میں نے اسے۔۔ پر وہ عورت ذات پے یقین نہیں کرتا۔۔بتاؤ پھر میں کیا کر سکتا ہو ۔۔۔

تم ایک آخری کوشش کر سکتے ہو میرے لیے۔۔۔۔نایاب نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔۔۔

ہاں کر سکتا ہو میں کل اسے ملو گا ۔۔۔پر مجھے امید نہیں ہےکہ وہ مانے گا ۔۔۔

ایسے تو مت کہو ۔۔۔

اچھا نہیں کہتا چلو اب کھانا تو کھا لو مجھے واپس بھی آفس جانا ہے ۔۔۔

ایک تو میری  بھوک ختم ہوگئی ہے دوسرا  تمہارے آفس کا ٹائم ختم ہوگیا ہے اسلیے یہ ڈرامہ مت کرو کے تمہے آفس جانا ہے ۔۔۔

تمہے کیسے پتا کے میرے آفس کا ٹائم ختم ہوگیا ۔۔۔

بس پتا چل گیا ہے ۔۔۔نایاب آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔ اچھا چلو پھر بھی کافی دیر ہوگئی ہے ۔۔۔تم میرے ساتھ چلو گی۔۔۔؟؟

نہیں میں اپنی گاڑی میں آئی تھی اسی پے ہی جاؤ گی ۔۔۔

چلو ٹھیک ہے پھر کل شام کو بتاؤ گا جو اس نے جواب دیا ۔۔۔۔

چلو سہی ہے ۔۔۔

**********

ماہم سڑک پر پیدل چل رہی تھی آج بھی اس نے رکشا نہیں کروایا تھا ۔۔۔

کچھ دیر چلنے کے بعد ایک گاڑی اس کے سامنے روکی ۔۔۔

ماہم نے نظر اٹھا کر نہیں دیکھا ۔۔اور دوسری سائیڈ سے آگے بڑھ گئی ۔۔۔

وہ گاڑی سے اُترا اور اُسکے قریب جا کر بولا ۔۔۔

نظر اٹھا کر بھی دیکھ لیا کرے ایسے ایکسیڈنٹ ہو جاۓ تو پھر ۔۔۔

اوپر دیکھا تو سامنے ولید کھڑا تھا ۔۔۔سر آپ ۔۔۔

جی میں ہی۔۔۔آپ پیدل کیوں جا رہی ہے ۔۔؟؟

سر وہ میں ۔۔۔اب وہ کیا بتاتی کے اسکے پاس پیسے نہیں ہے ۔۔۔

چلے میں آپکو ڈراپ کر دیتا ہوں ۔۔۔

نہیں سر میں چلی جاؤ گی ۔۔۔ماہم جھجکتے ہوئے بولی۔۔۔

آپ مجھ پر یقین کر سکتی ہیں۔۔۔۔میں آپکو آپ کے گھر کے قریب  ڈراپ کردوگا۔۔۔ولید اُسکی طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔

نہیں سر ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔

پھر چلے ۔۔۔ولید ہاتھ باندھے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔

جی سر ۔۔۔

ولید نے اسکے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا ۔۔۔ماہم گاڑی میں ہچکیچا تے ہوۓ بیٹھ گئی ۔۔۔

ولید گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے ماہم کی طرف متوجہ ہوا۔۔جو اپنے ہاتھوں کو مسل رہی تھی۔۔۔۔

ایم سوری ۔۔۔ولید سامنے دیکھتے ہوئے بولا  ۔۔۔

ماہم نے اُسکی بات پر چونک کر اسے دیکھا ۔۔۔

مجھے اس دن آپ سے ایسے بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔۔۔میں شرمندہ ہو ۔۔۔

نہیں سر آپ ایسے مت کہے پلیز ۔۔اس دن میں نے آپ سے بد تمیزی کی تھی۔۔۔معافی مجھے مانگی چاہیے آپ سے ۔۔۔

نہیں نہیں آپ نے جو کہا وہ سب سچ تھا۔۔۔آج کل کے دور میں ہر انسان یہی سوچتا ہے کہ اگر کوئی پریشان ہے یا اداس ہے تو صرف کسی کی محبت میں ہی گرفتار ہو۔۔یا کسی کی بے وفا کا روگ لے کے بیٹھا ہے ۔۔۔اور میں بھی انھی لوگوں میں  سے ہی ہوں ۔۔۔ولید بے بسی سے بولا ۔۔۔

اور ماہم بس اسے دیکھے جا رہی تھی۔۔۔۔وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ ولید ایسی باتیں بھی کر سکتا ہے ۔۔۔

ولید نے اپنی بات مکمل کر تے ہوئے ماہم کی طرف دیکھا ۔۔جو اسی کو ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔میں سہی کہہ رہاہوں نہ ۔۔۔؟؟

جی سر ۔۔۔ماہم ایک دم چونکی اور اپنی نظریں فوراً جھوکا لی ۔۔۔

اچھا ایک بات پوچھو۔۔۔ولید نے بات بدلی ۔۔۔

جی سر ۔۔۔ماہم نے احترام سے جواب دیا ۔۔۔

آپ کونسی کریم استعمال کرتی ہیں۔۔۔ولید شرارت سے بولا۔۔۔۔

ولید کی بات پر ماہم ایک دم ہنسنے لگی ۔۔۔اور ہنستی چلی گئی ۔۔۔اور ولید اسے ہنستے ہوۓ دیکھ رہاتھا ۔۔۔

ماہم آپ ہنستے ہوۓ اچھی لگتی ہے آپ پلیز ہنستی رہا کرے ۔۔۔ولید بے ساختہ بول اٹھا ۔۔۔اسے یہ بھی یاد نہیں رہا کہ آج اسکے نام کے ساتھ مس لگا نا بھی بھول گیا تھا ۔۔۔

ولید کی بات پر ماہم کی ہنسی فوراً سمیٹ گئی ۔۔۔۔

سر بس میرا گھر قریب ہی ہے یہاں سے۔۔۔ آپ پلیز گاڑی یہی روک دے ۔۔۔ماہم گڑ بڑ ا کر بولی ۔۔۔

ولید نے گاڑی سائیڈ پے لگا دی ۔۔۔ماہم گاڑی سے اُتری اور گھر کی طرف چل دی۔۔۔ولید اسے جاتے دیکھتا رہا یہاں تک کے وہ آنکھوں سے اوجھل نہیں ہوگئی ۔۔۔

""اک ادھر میں ہوں کہ گھر والوں سے ناراضگی ہے 

اک اُدھر تُو ہے کہ غیروں کا کہا مانتا ہے

میں تجھے اپنا سمجھ کر ہی تو کچھ کہتا ہوں 

یار تُو بھی میرے باتوں کا بُرا مانتا ہے

ولید تم سے  مجھے ضروری بات کرنی ہے۔۔۔رضوانہ بیگم چاۓ ٹیبل پے رکھتی ہوئی بولی ۔۔۔

جی موم کہے کیا بات ہے ۔۔۔۔ولید انکی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔

بیٹا میں نے تمہارے لیے  لڑکی پسند کی ہے میں چاہتی ہو تم ایک بار اس سے مل لو ۔۔۔تا کہ شادی کی بات آگے بڑھے ۔۔۔

موم پلیز کچھ دن روک جاۓ ۔۔۔۔ولید انکی طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔

کہی تمہے کوئی  لڑکی تو  پسند نہیں آگئی ۔۔۔رضوانہ بیگم نے ابرو اچکا کر ولید کو دیکھا ۔۔۔

بس یہی سمجھ لے ۔۔۔

اچھا بتاؤ کیسی ہے کہا رہتی ہے کیا کرتی ہے ۔۔۔کیا وہ  بھی تمہے پسند کرتی ہے ۔۔۔انہوں نے ایک کے بعد ایک سوال پوچھا ۔۔۔

موم کیا ہوگیا ہے۔۔۔ ابھی ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔۔میں تو ابھی اسے اچھے سے جانتا ہی نہیں ہو ۔۔۔اور رہی بات کے وہ کیسی ہے تو آپکو اپنے بیٹے کی چوائس کا تو پتا ہے وہ کوئی عام چیز اپنے لیے پسند نہیں کرتا وہ تو پھر انسان ہے ۔۔۔

جی جی جانتی ہو ۔۔۔اب بتاؤ مجھے کب ملواؤ گئے ۔۔۔؟؟

موم ابھی نہیں پر کچھ دن تک آپکو ملوا دو گا۔۔۔

وعدہ ۔۔۔؟؟رضوانہ بیگم نے اپنا ہاتھ اسکی طرف بڑھایا ۔۔۔

وعدہ موم ۔۔۔۔ولید نے انکے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا ۔۔۔

********* 

ماہم لیٹی ہوئی تھی جب ایک دم اسے ولید کی بات یاد آئی ۔۔۔نا چاہتے ہوۓ بھی اسکے چہرے پر آج کافی عرصے بعد مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔

ماما۔۔۔آیت نے آواز دی 

ماہم نے چونک کر اسے دیکھا۔۔۔جی ماما کی جان ۔۔۔

ماما دو دن بعد ہمارا فنکشن ہے اور اس میں سب کے ماما بابا کو بلایا ہے ۔۔۔آپ آئے گی نہ ۔۔۔

بیٹا پر میری تو آفس سے چھٹی نہیں ہے ۔۔۔

ماما پلیز سب کی ماما آئے گی آپ بھی آؤ نہ ۔۔۔آیت نے التجا کی ۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے میں آؤ گی۔۔۔۔ کل میں چھٹی کی بات کرو گی سر سے ۔۔۔ماہم آیت اور ارمان کو یقین دلاتے ہوئے بولی۔۔۔

تھنکس ماما۔۔۔۔دونوں نے یک زبان کہا۔۔

چلو اب سوجاؤ صبح جلدی اٹھنا بھی ہے ۔۔۔

جی ماما۔۔۔

*********

شکر ہے تم بھی میرے آفس آئے ۔۔۔ولید نے گلے لگاتے ہوۓ کہا ۔۔۔

بس یار ٹائم نہیں ہوتا تمہے پتا ہے نہ ابھی تو بزنس سٹارٹ کیا ہے ۔۔۔ایسے میں ادھر اُدھر نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے ۔۔۔

جانتا ہویار ۔۔۔چلو چھوڑو یہ بتاؤ نایاب سے بات ہوئی تمہاری ۔۔۔؟؟

نہیں یار میری بات نہیں ہوئی اسے نے دو تین بار کال کی تھی پر میں بزی تھا اور دوسرا مجھے اس سے بات کرنا اچھا نہیں لگتا ۔۔۔تم نے اسکو میرا نمبر ہی کیوں دیا ہے ۔۔۔

وہ مانگ رہی تھی اسلیے میں نے انکار نہیں کیا ۔۔۔اور تم کیوں اس کے ساتھ ایسا کر رہے ہو۔۔اور تم جانتے ہو وہ تم سے ۔۔۔ولید نے بات ادھوری چھوڑ دی ۔۔۔

جی آجاۓ ماہم کو دیکھ کر ولید نے اندر آنے کا اشارہ کیا جو اندر آنے سے جھجک رہی تھی ۔۔۔

ماہم کے سامنے  بیٹھے شخص کو دیکھ کر قدم وہی جم گئے ۔۔۔بے ساختہ اُسکے منہ سے نکلا عمار بھائی ۔۔۔؟؟؟

اس نے چونک کر ماہم کو دیکھا ۔۔۔گڑیا تم۔۔عمار اپنی جگہ سے کھڑا ہوگیا ۔۔۔

اور ولید ان دونوں کو نا سمجھی سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔

اس سے پہلے ولید کچھ بولتا عمار فوراً بولا ۔۔۔اچھا ولید میں چلتا ہو پھر ملاقات ہو گی ابھی مجھے دیر ہو رہی ہے ۔۔۔کہتے ہوئے ماہم کے قریب سے گزر گیا ۔۔۔۔

سر میں ابھی آئی ۔۔وہ بھی کہتی ہوئی عمار کے پیچھے بھاگی۔۔۔

عمار بھائی ۔۔۔پلیز میری بات سُنیں ۔۔۔ماہم اُسکے پیچھے تیز تیز قدموں  سے چل رہی تھی ۔۔۔

عمار ایک دم مڑا ۔۔۔گڑیا مجھے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔اس نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا۔۔۔

پلیز عمار بھائی مجھے آپ سے بات کرنی ہے صرف کچھ دیر کے لیے ۔۔۔کیا ہم کل مل سکتے ہیں ۔۔۔؟؟

عمار نے ایک نظر اسے دیکھا ۔۔۔ٹھیک ہے پر میں گھر نہیں آؤ گا۔۔۔

 آپ جہاں کہے گئے میں آجاؤ گی ۔۔۔۔مجھے اگر آپ اپنا نمبر دے دیے۔۔

ہمم لکھو میرا نمبر ۔۔۔عمار نے اسے اپنا نمبر نوٹ کروایا اورفوراً وہاں سے چلا گیا ۔۔۔

*******

مس ماہم کیا آپ عمار کو جانتی ہے ۔۔۔ولید نے سوالیہ نظرو سے ماہم کو دیکھا ۔۔۔

جی سر ۔۔پر میں آپکو فلحال یہ نہیں بتا نہیں سکتی کہ میں انھے کیسے جانتی ہو ۔۔۔۔

جسے آپ کی مرضی ۔۔۔ویسے آپ کو کوئی کام تھا ۔۔۔

سر مجھے کل کے لیے چھٹی چاہیے۔۔۔

پر کل تو میں نے میٹنگ رکھی ہے سٹاف کی ۔۔۔

پلیز سر مجھے کل لازمی چھٹی کرنی ہے اگر ممکن ہو تو کل کے بجائے آپ پرسو رکھ لے میٹنگ ۔۔۔ماہم نے اب کی بار التجا کی ۔۔۔

ٹھیک ہے میں میٹنگ کل نہیں رکھوں گا پر آپ صرف کل کی ہی چھٹی کرے گی ۔۔۔

جی ٹھیک ہے ۔۔ تھنکیو سر  ۔۔۔کیا اب میں جاسکتی ہو ۔۔۔؟؟

ولید کا تو دل کہہ رہا تھا کہ وہ نہ جاۓ بس اسکے سامنے رہے ۔۔۔

سر ۔۔۔ماہم نے دوبارا ولید کو آواز دی ۔۔۔

ولید اسکی آواز پر چونکا ۔۔۔

جی اب آپ جا سکتی ہے ۔۔۔

ماہم مڑی تو ولید نے پھر سے آواز دی مس ماہم۔۔۔۔ کیا میں پوچھ سکتا ہوکہ کل آپ کیوں چھٹی کر رہی ہے ۔۔۔؟؟

ماہم پلٹ کر بولی ۔۔سر کل میرے بچوں کے اسکول میں فنکشن ہے وہاں میرا جانا ضروری ہے ۔۔۔کہتے ہوۓ چلی گئی ۔۔۔

اور ماہم کی بات ولید پر بجلی کی طرح گری ۔۔۔۔ 

"""اس نے دور رہنے کا مشورہ بھی لکھا ہے 

ساتھ ہی محبت کا واسطہ بھی لکھا ہے 

اس نے یہ بھی لکھا ہے کہ میرے گھر نھی آنا 

اور صاف صاف لفظوں میں رستہ بھی لکھا ہے

کچھ حروف لکھے ہیں ضبط کی نصحیت کے

کچھ حروف میں حوصلہ بھی لکھا ہے 

شکریہ بھی لکھا ہے اس نے دل سے یاد کرنے کا 

دل سے دل تک کا کتنا ہے فاصلہ بھی لکھا ہے

کیا اسے لکھیں اب ہم کیا اسے کہیں اب ہم

اس نے بدمزح کرکے ذائقہ بھی لکھا ہے

اس نے دور رہنے کا مشورہ بھی لکھا ہے

ساتھ ہی محبت کا واسطہ بھی لکھا ہے"""

آج ولید کو ایک پل بھی سکون نہیں آرہا تھا۔۔۔کبھی وہ بیڈ پے لیٹتا کبھی ٹہلنے لگتا کبھی تھک کر کرسی پر بیٹھ جاتا۔۔۔ماہم کے الفاظ اسکے کانوں میں گونج رہے تھے ۔۔۔

 ماہم کے بچے بھی ہے وہ شادی شدہ تھی اور مجھے پتا ہی نہیں چلا ۔۔۔مجھے صباءسے پوچھنا چاہئے تھا۔۔۔لیکن اسکا شوہر کہا ہے جو وہ جاب کر رہی ہے۔۔۔شاید وہ زندہ ہی نہ ہو۔۔۔مجھے عمار سے بات کرنی چاہئے شاید وہ جانتا ہوں ماہم کو ۔۔۔لیکن میں اس سے کیسے پوچھو گا ۔۔۔عمار میرے بارے میں کیا سوچے گا ۔۔۔اسے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کیا کرے ۔۔۔موم کو کیا بتاؤ گاکہ انکے بیٹے کو ایک شادی شدہ  سے محبت ہوگئی ہے۔۔۔

 یا اللّه میں کیا کرو میری مدد فرماں ۔۔۔وہ خود سے ہی باتیں کر رہا تھا ۔۔

 آج پہلی بار اس کے چہرے پر پریشانی صاف ظاہر تھی ۔۔۔

  ولید ۔۔۔رضوانہ بیگم نے اسے مخاطب کیا ۔۔۔

 انکی آواز پر ولید چونکا۔۔۔

 جی موم ۔۔۔

 بیٹا کھانا لگ گیا ہے تم ابھی تک آئے نہیں۔۔تمہارے ڈایڈ بھی انتظار کر رہے ہیں ۔۔جب سے تم آفس سے آئے ہو بہت ہی خاموش ہو خیر ہے نہ ۔۔۔انہوں نے فکر مندی سے پوچھا ۔۔۔

بس ایسے ہی تھوڑا تھک گیا تھا ۔۔آپ چلے میں آرہا ہو ۔۔۔ ولید ابھی انھے سچ نہیں بتانا چاہتا تھا ۔۔۔

چلو ٹھیک ہے میری جان جلدی سے فریش ہو کر آجاؤ کھانا ٹھنڈا ہو رہا ہے ۔۔

جی موم۔۔۔

*********

امی اب ابو کی طبعیت کیسی ہے ۔۔۔؟؟ماہم کپڑے سمیٹتے ہوئے بولی ۔۔

ٹھیک نہیں ہے کل سے تو کوئی بات ہی نہیں کر رہے ۔۔

اچھا چلے میں دیکھتی ہوں ۔۔۔

ماہم عابد کے کمرے میں گئی تو وہ چھت کو گھور رہا تھا ۔۔۔

ابو کیسی طبیعت ہے آپ کی۔۔۔۔۔؟؟

ماہم کے سوال پر عابد نے اسکی طرف دیکھ کر اشارے سے جواب دیا۔۔۔

ابو آپ اپنا خیال نہیں رکھتے۔۔امی بتا رہی تھی آپ باہر بھی نہیں آتے ۔۔۔کیا بات ہے ۔۔۔

عابد بس اسے دیکھ رہا تھا اور آنسوں اسکے تکیے پر جذب ہو رہے تھے ۔۔۔

ماہم نے عابد کو روتے دیکھ کر اسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیا۔۔۔کیا بات ہے ابو آپ رو کیوں رہے ہیں ۔۔۔

عابد نے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔

ابو ابھی تو مجھے دیر ہو رہی ہے آیت اور ارمان کے اسکول جانا ہے ۔۔واپسی پے میں آؤ گی پھر آپ سے پوچھوں گی۔۔

ماہم واپس جانے کو موڑی جب عابد نے با مشکل اسے آواز دی ۔۔۔

گڑیا۔۔۔عابد کی آواز پر وہ فوراً پلٹی ۔۔۔

عابد کو دیکھ کر اسکی طرف لپکی جو اپنے ہاتھوں کو جوڑ نے کی کوشش کر رہے تھے ۔۔۔

ابو یہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔۔۔

مجھے معاف کر دو گڑیا۔۔۔میں نے تمہارے اور اسما کے ساتھ بہت بورا کیا ہے ۔۔۔۔فالج کے باعث وہ  الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر ادا کر رہا تھا ۔۔۔۔

ماہم کو حیرانگی ہوئی تھی آج انھے احساس ہوا ہے کہ انہوں  نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ بورا کیا ۔۔۔جب کوئی فائدہ ہی نہیں ہے ۔۔۔

ابو میرا دل آپ کے لیے صاف ہے ۔۔بیٹیاں اپنے دل میں باپ کے لیے نفرت نہیں رکھ سکتیں  ۔۔۔اور میں بھی بیٹی ہوں۔۔۔ آپ اس بات کا خیال دل سے نکال دے کے میں نے آپکو معاف نہیں کیا۔۔۔۔ میں تو کب سے  آپکو معاف کر چکی ہو اور جو میری بہن کے ساتھ ہوا میں اسے قسمت کا لکھا مان چکی ہو ۔۔۔۔

اب آپ آرام کرے ۔۔۔مجھے دیر ہو رہی ہے کہتی ہوئی باہر چلی گئی ۔۔

اور اب آپ آرام کرے کہتی ہوئی تیز تیز قدم اٹھاتی کمرے سے چلی گئی۔۔۔

اور عابد اسے بے بسی سے جا تے دیکھ رہا تھا ۔۔۔

**********

امی آج میں گھر تھوڑا لیٹ آؤ گا ۔۔میرا انتظار مت کجیے گا ۔۔۔عمار مصروف انداز میں بولا ۔۔۔

پر کیوں بیٹا آج میں نے تمہارے ساتھ کہی جانا تھا ۔۔۔اسلیے تمہے میں نے کہا تھا چار بجے آفس سے آجانا ۔۔۔

جی امی۔۔۔مجھے آج کسی سے ملنے جانا ہے اسلیے دیر بھی ہو سکتی ہے ۔۔میں آپکو کل لے جاؤ گا ۔۔

اچھا چلو ٹھیک ہے پر تمہے ملنا کس سے ہے ۔۔۔؟؟عابدہ نے سوالیہ نظروں سے عمار کو دیکھا ۔۔۔

بس ہے کوئی ابھی نہیں بتا سکتا۔۔۔

اللّه حافظ کہتے ہوئے چل دیا۔۔۔

یا اللّه میرے بیٹے کے نصیب میں بھی خوشیاں لکھ دے ۔۔۔وہ بھی کبھی دل سے ہنسے خوش رہے اپنی زندگی جیے ۔۔۔دعا مانگتے ہوۓ انکی آنکھیں بھر آئی ۔۔

*********

ولید میں تمہے کب سے کال کر رہی ہو عمار کی طرح تم بھی مجھے اگنور کر رہے ہو ۔۔۔؟؟نایاب اداسی سے بولی ۔۔۔

نہیں یار ایسی بات نہیں ہے میں بزی تھا کل سے بس اسلیے تمہاری کال کا جواب نہیں دیا ۔۔اس کے لیے سوری ۔۔ولید معذرت کرتے ہوۓ بولا ۔۔۔

یہ بتاؤ عمار سے بات ہوئی تمہاری ۔۔؟؟

کل وہ آیا تھا اس سے پہلے میں کوئی بات کرتا وہ چلا گیا تم فکر مت کرو ایک دو دن میں پھر ملو گا۔۔تو اس سے لازمی بات کرو گا ۔۔۔ولید نے اسے یقین دہانی کروائی۔۔۔

تم کہتے ہو تو یقین کر لیتی ہو ۔۔۔

پر پلیز اسے منا لینا ۔۔ورنہ بابا میری شادی کسی سے بھی کر دے گئے ۔۔۔

تو ٹھیک ہے نہ کر لو کسی سے بھی شادی تمہے پتا بھی ہے وہ نہیں مانے گا ۔۔۔وہ اکتا کر بولا۔۔۔

ولید میں شادی کر سکتی ہو کسی کے ساتھ بھی یہ مسلہ نہیں ہے ۔۔ پر میں اسکے ساتھ خوش نہیں رہ سکتی زندگی تو گزر ہی جاتی ہے پر اگر ہمسفر من پسند مل جاۓ تو اسکی بات ہی الگ ہے ۔۔۔

نایاب کی بات پر اسے ماہم کا خیال آیا وہ بھی یہی چاہتا تھا پر اب تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا ۔۔۔

ٹھیک ہے میں تم سے شام میں بات کرتا ہوں فلحال میں بزی ہو ۔۔اللّه حافظ ۔۔

********

تم جلدی آگئی ۔۔۔

جی امی بس بچوں کا فنکشن تھا جلدی ختم ہوگیا ۔۔ماہم نے وضاحت دی ۔۔

سہی ۔۔۔پر اب تو کہا جا رہی ہو ۔۔۔ماہم کو گیٹ کی طرف جاتے دیکھ کر پروین نے پوچھا ۔۔

امی میں آدھے گھنٹے تک آتی ہو ۔۔

پر تم جا کہا رہی ہوں ۔۔۔

اس کو  ملنے جسے پانچ سال سے ڈھونڈ رہی ہو ۔۔

اور پروین  فوراً  بولی عمار سے ۔۔؟؟

جی۔۔کہتی ہوئی چلی گئی ۔۔

*******

اسلام علیکم ۔۔!!ماہم نے سلام کیا ۔۔

کیا بات کرنی ہے تمہے گڑیا مجھے دیر ہو رہی ہے ۔۔۔عمار بیزاری سے بولا ۔۔۔

عمار کی بات پر ماہم کو دکھ ہوا۔۔

عمار بھائی مجھے آپا سے کیا وعدہ نبھانا تھا بس اس لیے کافی عرصے سے آپکو ڈھونڈ رہی تھی ۔۔۔

کیسا وعدہ ۔۔۔؟؟عمار نے نا سمجھی سے اسے دیکھا۔۔۔

ماہم نے ساری حقیقت بتانا شروع کی۔۔۔۔۔اسکا ایک ایک لفظ عمار پر بھاری پڑرہا تھا ۔۔۔۔اور آنکھوں سے آنسوں روا تھے ۔۔۔

ماہم بھی بتا تے ہوئے رو رہی تھی ۔۔۔جس سے اسکی آواز بھی نکلنا مشکل ہو رہی تھی ۔۔۔

مزید کچھ بتاتی عمار نے فور اً پوچھا۔۔۔اسما کیسی ہے۔۔؟؟

آپا نہیں رہی عمار بھائی بچو کی پیدائش کے دوران وہ ہمیں چھوڑ کر چلی گئی ۔۔۔۔

اور عمار کو لگا کسی نے آسمان اسکے سر پے دے مارا ہو ۔۔۔

یہ تم کیا کہہ رہی ہو گڑیا ۔۔۔؟؟عمار نے بے یقینی سے ماہم کو دیکھا ۔۔۔

سچ کہہ رہی ہو ۔۔۔اور جانے سے کچھ لمحے پہلے انہوں نے مجھ سے وعدہ لیا تھاکہ میں آپکو سب سچ بتا دو۔۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ مرنے کے بعد بھی آپ ان سے نفرت کرے ۔۔۔

اور عمار کو لگا اسکی دی ہوئی ساری بددعائیں اسما کو لگ گئی ہو ۔۔۔

اور عمار ہچکیوں سے رو رہا تھا یہ جانتے ہوۓ بھی کے سب اسے دیکھ رہے تھے ۔۔۔پر محبت کے مارو کو کس کی پرواہ ہی کہا ہوتی ہے ۔۔

گڑیا مجھے اسما کی قبر پر لے چلو گی ۔۔۔۔بولتے ہوۓ اسکے الفاظ اٹک رہے تھے ۔۔۔

جی بھائی چلے ۔۔۔

*********

کچھ دیر بعد دونوں قبرستان پہنچ گئے ۔۔۔

عمار کی آنکھوں کے سامنے ہی اسما منو مٹی تلے دفن تھی ۔۔۔

عمار بھاگتا ہوا اسکی قبر سے لپٹ گیا ۔۔۔

اور زارو قطار رونے لگا ۔۔۔

اسما پلیز مجھے معاف کر دو دیکھو کون آیا ہے۔۔جسے دیکھ کر تمہارے چہرے پر مسکراہٹ پھیل جاتی تھی ۔۔۔تمہارا عمار آیا ہے۔۔ اٹھو اسما مجھے تم سے بات کرنی ہے تمہارے پاؤں پکڑ کر تم سے معافی مانگنی ہے۔۔۔تمہے بتانا ہے کہ بے وفا تم نہیں میں تھا میری محبت جھوٹی تھی تمہاری محبت سچی تھی ۔۔میں تو تمہاری آنکھیں ہی نہیں پڑھ پایا ۔۔۔دیکھو اسما پلیز اٹھوں مجھ سے لڑو مجھے مارو پر ایسے چپ مت رہو ۔۔میں پچھلے پانچ سال سے یہی سمجھتا رہا کہ تم نے مجھے دھوکہ دیا ہے پر نہیں دھوکہ تو میں نے تمہے دیا ہے بینا سوچے سمجھے تمہے چھوڑ گیا تم پر یقین نہیں کیا ۔۔۔مجھے گڑیا نے سب سچ بتا دیا ہے اب دیکھو غصہ ختم کردو۔۔۔اور مجھ سے بات کرو ۔۔۔گڑیا کہو نہ اپنی بہن سے مجھ سے بات کرے ۔۔میں معافی مانگ تو رہا ہو ۔۔۔عمار چیخ رہا تھا۔۔۔اسکے لرزتے آنسوں اسما کی قبر پر گر رہے تھے ۔۔۔

عمار بھائی بس کر دے وہ نہیں اٹھے گی ۔۔۔۔وہ ہم سب سے  ناراض ہے اور اب وہ کبھی نہیں مانے گی ۔۔۔

ماہم کا بھی رو رو کر بورا حل تھا ۔۔۔۔

""مجھےبےجان سا کر گیا

  صدمہ تیرے بچھڑنے کا""

عمار نے گاڑی ماہم کے گھر کے قریب روکی ۔۔۔

چلے عمار بھائی اندر آجاۓ ۔۔۔ماہم گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوۓ بولی ۔۔۔

نہیں گڑیا میں امی کے ساتھ آؤ گا ۔۔۔

پلیز عمار بھائی صرف کچھ دیر کے لیے ۔۔۔ماہم نے التجا کی ۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے چلو ۔۔۔

عمار اور ماہم جسے ہی اندر داخل ہوئے ۔۔پروین کی چیخوں کی آواز سنائی دی۔۔۔

عمار اور ماہم فوراً عابد کے کمرے کی طرف لپکے ۔۔۔

امی کیا ہوا۔۔۔اور ابوانہے کیا ہوا ہے ۔۔۔

پتا نہیں بیٹا کب سے بولا رہی ہو۔۔پر کوئی جواب نہیں دے رہے ۔۔۔

عمار نے عابد کی نبض دیکھی ۔۔۔اور عابد کی کھولی آنکھیں بند کی ۔۔۔

کیا ہوا عمار بھائی اٹھائے ابو کو جلدی ہوسپٹل لے کر چلتے ہیں ۔۔۔

گڑیا خالو نہیں رہے ۔۔۔۔انکی نبض نہیں چل رہی ۔۔۔

عمار بھائی آپ پاگل تو نہیں ہو گئے ۔۔۔کچھ نہیں ہوا ابو کو آپ چلے لے کر میرے ساتھ ہوسپٹل ۔۔۔۔

عمار نے اسے کندھوں سے پکڑا کر جھنجوڑا ۔۔۔گڑیا میں سچ کہہ رہا ہوں خالو نہیں رہے ۔۔۔

عمار کی بات پر ماہم کو ہوش آیا۔۔۔اور فوراً عابد کے ہاتھوں کو پکڑا ۔۔۔اور ایک دم چیخی ۔۔۔

آج وہ یتیم بھی ہوگئی تھی ۔۔۔جس باپ نے اسے اتنے دکھ دیے آج وہ اسی کے جانے کا غم منا رہی تھی۔۔۔

*********

مس سونیا دو دن سے مس ماہم نہیں آرہی کل اتنی امپورٹنٹ میٹنگ تھی پر وہ نہیں آئی۔۔۔آپکو وجہ بتائی تھی کوئی اپنے نہ آنے کی ۔۔۔؟؟ولید نے سوالیہ نظروں سے سونیا کو دیکھا ۔۔۔

نہیں سر مجھے نہیں بتایا۔۔میں نے  اسے کال کی تھی ۔۔۔ پراسکا نمبر بند آرہا تھا ۔۔۔میں تو خود پریشان ہو سر وہ کبھی بھی چھٹی نہیں کرتی اور اب وہ دو دن سے نہیں آرہی ۔۔۔سونیا فکرمندی سے بولی ۔۔۔

چلے ٹھیک ہیں کوئی پرابلم ہوگئی ہو گی اسلیے وہ نہیں آئی۔۔۔ولید نے بظاہر لاپروائی سے کہا ۔۔۔

جی سر ۔۔۔

سونیا کے جانے کے بعد ولید ماہم کے بارے میں سوچ نے لگا۔۔۔خود کو یقین بھی دلارہا تھاکہ وہ شادی شدہ ہے اسکے بچے بھی ہے ۔۔۔مجھے اسے یاد نہیں کرنا ۔۔پر پھر بھی اسکا خیال نہیں جاتا تھا۔۔۔ہر پل اسے بس ایک ہی انسان کا خیال رہتا تھا اور وہ تھی ماہم ۔۔۔کتنے تھوڑے عرصے میں ماہم نے اسکے دل و دماغ پر قبضہ کرلیا تھا ۔۔۔خود کو اسکی یادوں سے دور رکھنے کے لیے ٹیبل سے فائل اٹھائی اور اسے پڑھنا شروع کر دیا ۔۔۔

*********

ہیلو۔۔!!!کہا بزی ہو یار کل سے تم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہو تم میرا فون نہیں اٹھا رہے ۔۔۔کال اٹینڈ ہوتے ہی ولید نے بولنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔

یار میں بزی تھا۔۔۔

کہا بزی تھے جو تم میری کال اٹینڈ نہیں کر رہے تھے ۔۔؟؟ولید بظاہر ناراضگی سے بولا ۔۔

یار خالو کی ڈیتھ ہوگئی ہے۔۔۔عمار اداسی سے بولا ۔۔۔

خالو۔۔۔؟؟تمہارا مطلب ہے اسما کے ابو ۔۔؟؟

ہاں اسما کے ابو ۔۔۔

بہت افسوس ہوا ۔۔۔اللّه پاک انھے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔۔۔۔

اچھا پر تمہے کیسے پتا چلا۔۔؟؟ تمہارا تو ان سے رابطہ ہی نہیں تھا ۔۔۔ولید نے سوچتے ہوۓ کہا۔۔۔

یہ ساری باتیں تمہے مل کر بتاؤ گا فلحال فون پر نہیں بتا سکتا ۔۔۔

اچھا تم ایسا کرو مجھے ایڈریس سینڈ کرو میں آتا ہو وہی ۔۔۔

 ٹھیک ہے میں کرتا ہو۔۔۔اللّه حافظ ۔۔

**********

یار عمار بس کرو کب سے تم رو رہے ہو ۔۔۔ولید اسے کافی دیر سے دلاسہ دے رہا تھا ۔۔۔۔

ولید تم جانتے ہونا میں اسے کتنا بورابھلا کہتا تھا ۔۔۔میں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اسما جو کر رہی تھی اسکی وجہ مجبوری بھی تو ہو سکتی تھی ۔۔میں بس یہی سوچتا رہا ہے کہ اس نے مجھے دھوکہ دیا ہے ۔۔۔میرے ساتھ بے وفائی کی ہے۔۔۔میں اسکی آنکھیں ہی نہیں پڑھ پایا ۔۔۔۔ایسی محبت نہیں ہوتی۔۔۔ جو میں نے اسما سے کی تھی محبت تو وہ ہے جو اسما نے مجھ سے کی تھی۔۔وہ چاہتی تھی میں اس سے نفرت کرو۔۔۔اور دیکھوں میں پیچھلے پانچ سال سے اس سے نفرت کرتا رہا ۔۔۔۔عمار کا حلق خشک ہو چکا تھا ۔۔۔

عمار تمہارا اس میں کوئی قصور نہیں ہے کوئی بھی  تمہاری جگہ ہوتا تو وہ بھی یہی کرتا۔۔اب وقت بدل گیا ہے۔۔حالت بدل گئے ہیں ۔۔اسما جا چکی ہے اب تم بھی اپنی زندگی میں آگے بڑھو ۔۔۔کب تک ایسے رہو گئے ۔۔۔؟؟ولید اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے سمجھا رہا تھا ۔۔۔۔

میں کوشش کرو گا ۔۔۔۔عمار نے یقین دہانی کرائی۔۔۔

چلو اٹھو تمہے امی سے ملواؤ ۔۔۔

نہیں عمار دیر ہوجاۓ گی پھر کبھی سہی ۔۔۔ولید نے معذرت کرتے ہوئے کہا ۔۔۔

کچھ نہیں ہوتا وہ اکثر تمہارا پوچھتی ہے اس بہانے میری خالہ سے بھی مل لینا ۔۔۔

اچھا چلو جیسے تمہاری مرضی ۔۔۔

********

اسلام علیکم ۔۔!!ولید نے ادب سے سلام کیا ۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔!!جیتے رہو ۔۔۔۔

کیسی ہے آپ ۔۔۔؟؟ولید نے پروین اور عابدہ کا حال پوچھا ۔۔۔

ٹھیک ہیں بیٹا ۔۔۔تم کیسے ہو ۔۔؟؟

میں بھی ٹھیک ہو ۔۔انکل کا سن کر بہت افسوس ہوا ۔۔۔بس اللّه کی یہی مرضی تھی ۔۔ولید نے اداسی سے کہا ۔۔۔

ہاں بیٹا ساری زندگی اسی کی مرضی سمجھ کر تو چپ بیٹھی ہو ۔۔پروین مایوسی سے بولی ۔۔۔

پروین ایسا نہیں کہتے ۔۔اللّه پے بھروسہ رکھو سب ٹھیک ہو جاۓ گا ۔۔۔

عابدہ میری زندگی میں کچھ ٹھیک نہیں ہوگا ۔۔۔پروین روتے ہوئے بولی ۔۔۔

ولید ان دونوں کی خاموشی سے باتیں سن رہا تھا جب اسکی نظر ماہم پر پڑی ۔۔۔پہلے لگا کے نظر کا دھوکہ ہے ۔۔۔وہ اسے زیادہ یاد کرتا ہے اسلیے ہر جگہ وہی نظر آتی ہے ۔۔۔لیکن جب پروین نے اسے آواز دی تو ولید چونکا ۔۔۔

ماہم دیکھو عمار کا دوست آیا ہے ۔۔۔ولید کو دیکھ کر تو ماہم بھی حیران رہ گئی کہ وہ اس کے گھر ۔۔۔

سر آپ یہاں۔۔۔؟؟ماہم نا سمجھی سے پوچھا ۔۔؟؟؟

جی وہ میں عمار کے لیے آیا تھا مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ یہاں ہوگی ۔۔۔ولید نے وضاحت دی ۔۔۔

سر یہ میرا گھر ہے اور میں عمار بھائی کی خالہ کی بیٹی ہو ۔۔۔

ایم سوری مجھے نہیں پتا تھا۔۔۔آپ کے ابو کی ڈیتھ کا ورنہ میں اسی دن آجاتا۔۔مجھے بہت افسوس ہوا ۔۔۔

کوئی بات نہیں سر ۔۔۔میں اللّه کا حکم سمجھ کر اب ہر حقیقت کو تسلیم کر لیتی ہو ۔۔۔ماہم نے  صاف گوئی سے کام لیا ۔۔۔

 میں چلتا ہوں اب دیر ہو رہی ہے ۔۔آپ سے مل کے اچھا لگا ولید پروین کو مخاطب کرتے ہوئے بولا ۔۔۔

 مجھے بھی اچھا لگا۔۔۔خوش رہو پروین نے ولید کو سر پے پیار دیتے ہوئے کہا ۔۔۔

 ولید واپس جانے کے لیے مڑا جب اسکے کانوں سے ایک آواز ٹکرائی ۔۔۔

ماما دیکھے ارمان بھائی مجھے مار رہے ہیں ۔۔۔آیت روتے ہوئے بتا رہی تھی ۔۔۔

کہا ہے ارمان بولا کر لائیں ۔۔۔

ماہم کو آیت سے بات کرتے دیکھ کر ولید کے قدم وہی جم گئے ۔۔۔

ولید کیا ہوا ۔۔۔؟؟عمار نے اسے ایک دم روکتے دیکھ کر نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

عمار کی آواز پر وہ چونکا ۔۔۔نہیں کچھ نہیں چلو چلے ۔۔۔

عمار ایک بات پوچھو اگر تمہے بورانالگے ۔۔؟؟ 

نہیں ولید تمہاری کبھی کوئی بات بوری لگی ہے جو اب لگے گی بولوں کیا بات ہے ۔۔۔؟؟

مس ماہم کے شوہر نہیں نظر آئے ۔۔۔؟؟ولید نے جھجکتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔

ارے ولید تم بھی نا کبھی کبھی بچوں جیسی باتیں کرتے ہو ۔۔

کیا مطلب میں سمجھا نہیں ۔۔۔ولید نے سوالیہ نظروں سے عمار کو دیکھا ۔۔۔

ارے بہی مطلب یہ کہ اس نے  تو ابھی تک شادی نہیں کی ۔۔۔

پر وہ بچی ماہم کو ماما کہہ رہی تھی ۔۔۔

وہ بچی اسما کی ہے ۔۔اور اسما کے بچے گڑیا کو میرا مطلب ہے ماہم کو ماما ہی بولتے ہیں وہ نہیں جانتے کہ ماہم انکی ماں نہیں بلکہ خالہ ہے ۔۔اور ماہم بھی یہ نہیں چاہتی کے انھے یہ بات پتا چلے ۔۔۔عمار نے تفصیل سے بتایا ۔۔۔

اور عمار کی بات پر ولید کے اندر ایک خوشی کی لہر دوڑی ۔۔اور نا چاہتے ہوۓ بھی اسکے ہونٹوں پے مسکراہٹ پھیل گی ۔۔۔

کیا ہوا تم مسکرا کیوں رہے ہو ۔۔۔

کچھ نہیں بس ایسے ہی۔۔۔اچھا اب میں چلتا ہو پھر ملاقات ہوگی ۔۔۔۔ولید گڑبڑا کر بولا ۔۔

پروین تمہاری عدت پوری ہو چکی ہیں۔۔۔ چلو اب ہمارے ساتھ ۔۔ میں تمہے یہاں اور نہیں رہنے دو گی ۔۔۔

عابدہ میں اس گھر کو چھوڑ کر نہیں جاؤ گی ۔۔۔یہاں میری بچی کی بہت سی یادیں ہیں ۔۔۔اور عابد کے ساتھ بھی تو میں نے ساری زندگی اسی گھر میں گزاری ہے ۔۔۔میں نہیں جاؤں گی کہی بھی۔۔۔پروین نے صاف انکار کردیا ۔۔۔

یادیں ہمارے دل میں ہوتی ہیں ۔۔۔تم مجھے یہ بتاؤ اگر تم گھر سے باہر نکلو گی تو کیا بھول جاؤ گی اسما اور عابد بھائی کو ۔۔۔نہیں نہ ۔۔۔تو پھر خود یہاں اکیلے کیسے رہو گی ۔۔۔اپنا نہیں تو ماہم کا ہی سوچو وہ جوان ہے اوپر سے دو چھوٹے بچے ۔۔۔پہلے کی بات اور تھی عابد بھائی بیمار ضرور تھے پر کوئی مرد تو تھا ہی نہ گھر ۔۔۔پراب  یہاں رہنا ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔

پر عابدہ ۔۔۔اس سے پہلے پروین کچھ کہتی عمار فوراً بولا ۔۔۔

خالہ میں پہلے ہی آپ سے بہت شرمندہ ہومیری وجہ سے آپ دونوں بہنں مل نہیں سکی ۔۔۔پر اب میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ آپ لوگ ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

ٹھیک ہے پر کچھ دن  تک ہم جاۓ گئے تمہارے ساتھ ۔۔۔

تھنکس خالہ ۔۔۔عمار خوش ہوتے ہوئے بولا ۔۔۔

انکل ہمیں آئس کریم کھلانے لے چلے ۔۔۔آیت اور ارمان نے اسکے قریب جا کر کہا ۔۔۔

جب سے عمار ماہم کے گھر آنا شروع ہوا تھا ۔۔۔آیت اور ارمان کے لیے کافی چیزیں لاتا تھا ۔۔۔عمار نے انھے اتنا پیار دیا تھا کہ اب وہ بلا جھجک ہر بات کہہ دیتے تھے ۔۔۔

ضرور میں اپنے بچوں کو لے کر جاؤں گا پر پہلے میری ایک بات مانو گئے ۔۔۔

کونسی بات ۔۔۔دونوں نے نا سمجھی سے عمار کو دیکھا ۔۔۔

آپ دونوں مجھے پاپا کہے گئے ۔۔۔

عمار کی بات پر عابدہ اور پروین نے حیرانگی سے ایک دوسرے کو دیکھا ۔۔۔

ٹھیک ہے پاپا۔۔۔دونوں عمار کے گلے لگتے ہوئے بولے ۔۔۔

چلو چلے ۔۔۔امی ہم آتے ہیں ۔۔۔عمار بتاتے ہوۓ انھے اپنے ساتھ لے گیا ۔۔۔۔

**********

ولید بیٹا کب بات کرو گئے تم میری ہونے والی بہو سے ۔۔۔

موم کیا ہوگیا ہے آپکو۔۔۔ ابھی سے ہی آپ نے اسے اپنی ہونے والی بہو کہنا شروع کر دیا ہے ۔۔۔ولید نے منہ بنا کر کہا ۔۔۔

یہی تو کہہ رہی ہو کے تم اس سے بات کرو ۔۔۔تاکہ ابھی صرف تمہارے سامنے کہہ رہی ہو پھر سب کے  سامنے کہہ سکو ۔۔۔

کرو لو گا موم بات ۔۔بس آپ دعا کرے وہ مان جاۓ ۔۔۔

نہیں تم کل ہی بات کرو گئے ۔۔۔اور وہ کیوں انکار کرے گئی تمہے۔۔۔میرے بیٹے میں کوئی کمی ہے کیا ۔۔۔؟؟

موم یہ بات آپ کر رہی ہیں۔۔ اسکے دل میں کیا ہے یہ اللّه ہی جانتا ہے ۔۔۔

جو بھی ہے تم کل ہی بات کرو گئے۔۔۔

اچھا موم کل ہی کرو گا ۔۔۔

یہ ہوئی نہ بات ۔۔۔مطلب کل پھر میں تیار رہو ۔۔۔

کس لیے ۔۔ولید نے نا سمجھی سے انھے دیکھا ۔۔۔

ارے میرا بچہ رشتہ بھی مانگنے جانا ہے نہ ۔۔۔

موم کیا ہوگیاہے ۔۔ آپ تو آگے کی پلانگ کیے بیٹھی ہیں ۔۔۔

پہلے مجھے کل بات تو کرنے دے پھر اسکا جو جواب ہوگا اسکے بعد دیکھے گئے ۔۔اگر اس نے انکار کر دیا تو میں کچھ نہیں کر سکو گا ۔۔۔اسلیے ابھی آپ آگے کا مت سوچے ۔۔۔ولید سمجھاتے ہوۓ بولا ۔۔۔۔

اچھا چلو جیسے تمہاری مرضی ۔۔۔

***********

مس ماہم آپ مس سونیا کے ساتھ لنچ بریک پے کیوں نہیں گئی ۔۔؟؟

سر مجھے بھوک نہیں تھی اس لیے ۔۔۔

یہ کیا بات ہوئی بھوک لگے تبھی کھانا ہوتا ہے کیا ۔۔میں تو ویسے ہی بہت کھا تا ہوں ۔۔بچپن میں مجھے سب پیٹو کہتے تھے ۔۔۔ولید کی بات پر ماہم نا چاہتے ہوۓ بھی ہنس پڑی ۔۔۔اور وہ  بس یہی چاہتا تھا۔۔۔

لے آپ ہنس رہی ہیں ۔۔میں سچ کہہ رہاہوں۔۔۔ولید نے اپنی صفائی پیش کی ۔۔۔

نہیں سر ایسی بات نہیں ہے۔۔۔ماہم سمبھل کر بولی ۔۔۔

چلے میرے روم میں آجاۓ۔۔ میں نے بھی ابھی تک لنچ نہیں کیا۔۔۔مل کے کرتے ہیں ۔۔۔

نہیں سر میں۔۔۔ وہ مزید کچھ کہتی ولید نے اُسکی بات کاٹ۔۔۔

پلیز چلے ۔۔۔

اوکےسر ۔۔ آپ چلے میں آتی ہوں ۔۔۔

ٹھیک ہے ۔۔ولید روم کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔

کچھ دیر بعد ماہم بھی اسکے روم میں چلی گئی۔۔۔

میں آجاؤں ۔۔؟؟ماہم نے اجازت لی ۔۔

جی جی بلکل آجاۓ ۔۔۔ولید نے خوش دلی سے کہا ۔۔۔

ماہم چند قدم چل کر ولید کے سامنے بیٹھ گئی ۔۔۔

چلے کھانا شروع کرے ۔۔۔

جی سر کہتے  ہوئی ماہم نے اپنی پلیٹ میں تھوڑے سے چاول لیے ۔۔۔۔

ماہم  نے ولید کو بھی چاول ڈال کر دیے ۔۔۔

کھانا کھاتے ہوۓ ولید نے جھجکتے ہوۓ ماہم کو مخاطب  کیا ۔۔۔

مس ماہم ۔۔؟؟

جی سر ۔۔۔ماہم نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا اور پھر فوراً جھکالی ۔۔۔

آپ کے بچے کیسے ہیں ۔۔۔؟؟ولید کو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ ماہم سے کیسے شادی کی بات کرے ۔۔

ٹھیک ہیں سر ۔۔۔ماہم نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

مس ماہم ۔۔۔؟؟

جی سر ۔۔۔؟؟

مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے ۔۔۔

جی سر کہے ۔۔۔ماہم ولید کی طرف متوجہ ہوئی ۔۔۔

ماہم مجھے نہیں پتا آپ کو میں کیسا لگتا ہو ۔۔۔پر میں اتنا جانتا ہو میں نے جب سے آپکو دیکھا ہے مجھے آپ سے محبت ہوگئی ہیں ۔۔۔ماہم میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔ولید نے ہچکیچا تے ہوۓ اپنی بات مکمل کی ۔۔۔

ولید کی بات پر ماہم کے ہاتھ سے چمچ فرش پر گرا ۔۔۔اور فوراً کھڑی ہوئی ۔۔۔اسے کھڑا ہوتے دیکھ کر ولید بھی کھڑا ہوگیا ۔۔۔

آپ خود کو سمجھتے کیا ہیں۔۔۔ میں کوئی ایسی ویسی لڑکی ہو جو آپ کی باتو ں میں آجاؤ گی۔۔۔آج آپ کے کہنے پر آپکے ساتھ کھانا کیا کھانے آگئی۔۔آپ کو لگا بس اب آپ جیسا کہے گے میں ویسا ہی کرو گی ۔۔۔بھول ہے آپ کی ۔۔۔پانچ سال سے در در کی ٹھوکرئے کھا رہی ہو۔۔ لوگوں کی پہچان ہوگئیں ہیں مجھے ۔۔۔آج کل ہر مرد ہی یہی کرتا ہیں شادی کے خواب ضرور دیکھتا ہے پر شادی نہیں کرتا اور عورت یہ سمجھ لیتی ہے اس نے مجھ سے شادی کا وعدہ کیا ہے تو وہ مجھے  دھوکہ کبھی  نہیں دے گا ۔۔۔اور اب آپ  بھی یقینن یہی کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔میں پہلے تھوڑی بہت بات اس لیے کرتی تھی کہ کہی آپ مجھے نوکری سے نکال نہ دے ۔۔۔پر میں ابھی اور اسی وقت یہ نوکری چھوڑ رہی ہوں ۔۔۔۔

ماہم آپ مجھے غلط سمجھ رہی ہیں۔۔ میں آپ سے سچ میں شادی کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔اگر آپکو یقین نہیں تو میں آج ہی اپنے موم ڈایڈ کو آپ کے گھر لے کر آؤ گا ۔۔۔ولید نے وضاحت دی ۔۔۔

بس ولید صاحب اب اس سے آگئے میں ایک لفظ نہیں سنو گی جا رہی میں۔۔۔ماہم چیختے ہوۓ کمرے سے چلی گئی ۔۔۔

اور ولید اسکی باتوں سے سکتے میں آگیا ۔۔۔

**********

ہیلو۔۔۔!!!

نایاب میں عمار بات کر رہاہوں ۔۔۔عمار دھمیے لہجے میں بولا ۔۔۔

مجھے یقین نہیں آرہا عمار تم نے مجھے کال کی تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے نہ ۔۔۔

ہاں ہاں میں بلکل ٹھیک ہو ۔۔۔مجھے تم سے کچھ بات کرنی تھی ۔۔۔

ہاں بولوں میں سن رہی ہو ۔۔۔

فون پر نہیں کیا ہم مل سکتے ہیں ۔۔۔؟؟

جی بلکل ہم مل سکتے ہیں کہا ملنا ہے ۔۔۔؟؟

وہی جہاں ہماری پہلی ملاقات ہوئی تھی ۔۔۔

ٹھیک ہیں میں کل شام کو وہاں پہنچ جاؤ گی ۔۔

چلو ٹھیک ہے۔۔ اللّه حافظ ۔۔۔عمار نے فون کاٹ دیا ۔۔

اور نایاب خوشی کے مار ے اُوچھل کود کر رہی تھی ۔۔۔اسے یقین  تھاکہ عمار اس سے شادی کی بات ہی کرے گا ۔۔۔۔

نایاب نےفوراً ولید کو کال کی ۔۔

ولید میں بہت خوش ہو ۔۔۔نایاب چہک رہی تھی ۔۔۔

اچھا۔۔۔ولید نے مختصر جواب دیا ۔۔۔خود کا دل ٹوٹا ہواہو تو دوسروں کی خوشی میں خوش ہونا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے ۔۔۔

وجہ نہیں پوچھو گئے ۔۔؟؟

بتاؤ ں کیا بات ہے کیوں خوش ہو ۔۔۔

ولید عمار نے کل مجھے ملنے بولایا ہے ۔۔۔نایاب کی آواز میں خوشی تھی ۔۔۔۔

یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔۔چلو اللّه تمہے خوش رکھے اور تمہاری محبت تمہارے نصیب میں لکھ دے ۔۔۔

آمین۔۔۔یہ سب تمہاری وجہ سے ہی تو ہوا ہے ورنہ عمار تو مجھ سے فون پے بات کرنا پسند نہیں کرتا تھا اور اب تو وہ مجھ سے ملنا چاہتا ہے ۔۔۔

نایاب میں ابھی بزی ہو تم سے رات کو بات کرو گا ۔۔۔ولید میں اور ہمت نہیں تھی اس سے بات کرنے کی ۔۔۔

اوکے بائے ۔۔۔

*********

امی مجھے آپ سے بات کرنی ہے ۔۔۔

ہاں عمار بولو ں کیا بات کرنی ہے ۔۔۔وہ سنجیدگی سے اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔

امی مجھے شادی کرنی ہے ۔۔۔

تم سچ کہہ رہے ہو عمار ۔۔عابدہ نے بے یقینی سے اسے دیکھا ۔۔۔

جی امی میں سچ کہہ رہا ہو مجھے اب شادی کرنی ہے ۔۔۔۔

عمار بیٹا میں بھی یہی چاہتی ہو۔۔۔۔اس دن جب تم نے آیت اور ارمان کو یہ کہا کہ وہ تمہے پاپا کہے مجھے بہت اچھا لگا۔۔۔بیٹا گڑیاکب تک انھے اکیلے پالے گی۔۔۔اور ویسے بھی وہ کسی سے بھی شادی کرے پر کوئی بھی اسما کے بچوں کی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا ۔۔۔میں چاہتی ہو گڑیا اس گھر میں آئے تو اسے یہ نہ لگےکہ ہم نے اس پر کوئی احسان  کیا ہے ۔۔۔میں چاہتی ہو تم اسے پورے مان سے اس گھر میں لاؤ ۔۔۔عمار میں چاہتی ہو تم گڑیا سے شادی کر لو ۔۔۔

اور عابدہ کی بات سن کر عمار کے ہوش اڑگئے اس نے تو ایسا کبھی خواب میں بھی سوچا نہیں تھا ۔۔۔۔

امی آپ یہ کیا کہہ رہی ہے ۔۔۔میں اور گڑیا سے شادی ۔۔۔وہ میری بہن ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔۔۔اور رہی بات بچوں کی تو آپ انکے لیے پریشانی مت ہوں وہ میرے بچے ہیں اور میں ہی انکو پالو گا ۔۔اور ماہم کے لیے بھی کوئی نہ کوئی اچھا رشتہ مل جائے گا ۔۔۔میں اسکا بڑا بھائی ہو اور اسکی شادی کی ذمہ داری میری ہے ۔۔کہتے ہوئے اپنے کمرے میں چلا گیا ۔۔۔

اور عابدہ اسکی بات پر کچھ نہ کہہ سکی ۔۔۔

**********

خالہ ماہم کہا ہے۔۔۔؟؟عمار نے مصروف انداز میں پوچھا۔۔۔

بیٹا اپنے کمرے میں ہے۔۔۔دو دن سے آفس بھی نہیں جا رہی پتا نہیں کیا ہوگیا ہے ۔۔میں تو بہت پریشان ہو ۔۔وہ اپنی دھن میں بولے جارہی تھی ۔۔اور عمار ماہم کے کمرے کی طرف مڑ گیا تھا ۔۔۔

کیسی ہو ۔۔؟؟عمار نے روکھے سے انداز میں پوچھا ۔۔۔

عمار کی آواز پر ماہم نے چونک کر اسے دیکھا ۔۔۔

عمار بھائی آپ کب آئے ۔۔۔؟؟

ابھی آیا ہو جب تم اپنے خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی ۔۔۔

نہیں عمار بھائی ایسی بات نہیں وہ میں بس۔۔۔ماہم نے بات ادھوری چھوڑ دی ۔۔۔

تم آفس کیوں نہیں جا رہی ۔۔۔؟؟عمار نے سنجیدگی سے پوچھا ۔۔۔

بھائی میں نے نوکری چھوڑ دی ہے ۔۔۔

وجہ پوچھ سکتا ہو۔۔؟؟

عمار بھائی مجھے وہاں نوکری نہیں کرنی ۔۔۔ماہم نے بیزاری سے جواب دیا ۔۔۔

میں نے تم سے وجہ پوچھی ہے کہ تم نے نوکری کیوں چھوڑی۔۔۔ عمار ایک ایک لفظ چباچبا کر بولا رہا تھا ۔۔۔۔

میں آپکو وجہ نہیں بتا سکتی ۔۔۔ماہم نے  صاف انکار کر دیا۔۔۔

تو ٹھیک ہے تم کل آفس جاؤ گی ۔۔

میں نہیں جاؤ گی اسکے آفس ۔۔۔

پر کیوں نہیں جاؤ گی ۔۔۔؟؟اس بار عمارکا لہجہ سخت تھا ۔۔۔

عمار بھائی سر ولید مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ماہم نے تھک ہار کر سچ بتا دیا ۔۔۔

اچھا تو یہ بات تھی ۔۔۔۔ یہ تو خوشی کی بات ہے ۔۔۔وہ تم سے شادی کرنا چاہتا ہے ۔۔۔تمہے ولید سے اچھا انسان نہیں ملے گا ۔۔۔مجھے رات ولید کی کال آئی تھی اور اسنے مجھے سب کچھ بتا دیا تھا ۔۔۔ یہ بھی کہ تم نے اسے کتنا بورا بھلا کہا ہے ۔۔۔

عمار بھائی آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں ۔۔آپ جانتے ہیں مجھے شادی نہیں کرنی میرے بچے ہیں میں ساری زندگی انکے ساتھ گزارنا چاہتی ہو ۔۔۔ماہم کے آنسوں اسکی رخسار کو بھیگوں رہےتھے ۔۔۔

نہیں ماہم اب یہ ممکن نہیں ہے ۔۔۔میں اب تمہے ایسے نہیں رہنے دو گا ۔۔۔لوگ کیا کہے گئے جوان لڑکی ایسے اکیلے رہ رہی ہے ۔۔۔اور تمہارے بارے میں کوئی ایک لفظ بھی کہے میں برداشت نہیں کر سکتا ۔۔

عمار بھائی کوئی بھی انسان آیت اور ارمان کو قبول نہیں کرے گا ۔۔

تمہے کس نے کہا یہ۔۔ اور وہ میرے بچے ہیں اور وہ میرے ساتھ رہے گئے ۔۔۔

عمار بھائی میں انکے بغیر نہیں رہ سکتی ۔۔۔ماہم بے بسی سے بولی ۔۔۔

تو پھر ٹھیک ہے مجھے امی کی بات ماننی پڑے گی حلانکہ میں ایسا کبھی نہیں چاہتا۔۔۔۔

کیسی بات ۔۔۔؟؟ماہم نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

امی چاہتی ہے کہ میں تم سے شادی کر لو ۔۔۔اور تم جانتی ہو میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔۔تم میری بہن ہو اور ہمیشہ رہو گی ۔۔لیکن اگر تم یہی چاہتی ہو کہ بچوں کے ساتھ رہو تو اسکا یہی حل ہے کیونکہ میں اب اپنے بچوں سے دور نہیں رہ سکتا اور ہم دونوں ایک گھر میں کزن کے رشتے سے نہیں رہ سکتے ۔۔۔

عمار کی بات نے اس کے سر پر بم پھوڑا ۔۔۔عمار بھائی آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں ۔۔؟؟

سچ کہہ رہا ہو ں اب تم خود سوچو تمہے کیا کرنا ہے ولید سے شادی یا اس انسان سے جو تمہے اپنی بہن سمجھتا ہے ۔۔۔ایک بات اور مجھے نایاب پسند کرتی ہے شاید تم نے کبھی عمار کے آفس میں دیکھی ہوں اور میں اسکا دل  نہیں توڑنا چاہتا ۔۔لیکن اگر تم اپنا فیصلہ ولید کے حق میں نہیں دو گی تو مجھے اسکا دل بھی توڑنا پڑے گا ۔۔۔فلحال میں نایاب سے ملنے جا رہاہو تمہارا جو بھی فیصلہ ہو بتا دینا ۔۔۔کہتے ہوئے باہر کی طرف چل دیا ۔۔

اور ماہم اسکی بات پر ڈھ گئی ۔۔

*********

کیوں بولایا ہے مجھے ۔۔۔؟؟نایاب نے سوالیہ نظروں سے عمار کو دیکھا۔۔۔۔

میں نے سنا ہے کہ تم مجھ سے شادی کرنا چاہتی ہوں ؟؟

نہیں میں ایسا کچھ بھی نہیں چاہتی ۔۔۔نایاب گڑبڑا کر بولی ۔۔۔

اچھا پھر شاید میں نے ہی غلط سنا ہو ۔۔۔

ٹھیک ہے پھر میں چلتا ہوں۔۔ میں نے یہی پوچھنے کے لیے بولایا تھا۔۔۔میں نے سوچا تھا اگر تم چاہتی ہو تو آج امی ابو کوتمہارے گھر لے کر آؤ گا ۔۔۔پر تم تو ایسا چاہتی ہی نہیں ۔۔۔عمار اٹھنے لگا نایاب نے فوراً اسکا ہاتھ پکڑ کر واپس بیٹھایا۔۔۔

کیا ہوا اب کیوں بیٹھایا۔۔۔عمار نے نا سمجھی سے نایاب کو دیکھا۔۔۔

یار اب میں نے یہ بھی نہیں کہا کہ تم ایسے چلے جاؤں ۔۔۔میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔۔۔پر میں یہ بھی چاہتی ہو کہ تم مجھ سے یہ بات کرو ۔۔۔نایاب اداسی سے بولی ۔۔۔۔

اچھا جی تو یہ بات ہے ۔۔۔عمار کے ہونٹوں پے مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔

جی یہی بات ہے ۔۔

عمار مزید کچھ کہتا اسکا فون کی بیل بجی ۔۔۔

عمار نے فون سنا اور مسکراتے ہوئے دوبارہ نایاب سے مخاطب ہوا ۔۔۔۔

نایاب میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں کیا تم مجھ سے شادی کرو گی ۔۔۔عمار نایاب کے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔

جی عمار صاحب میں آپ سے شادی ضرور کرو گی ۔۔۔نایاب نے چہکتے ہوۓ جواب دیا ۔۔۔

پر میری ایک شرط ہے ۔۔؟؟

کیسی شرط ۔۔۔؟؟نایاب نے نا سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔۔

میرے دو بچے ہیں تمہے میرے ساتھ ان دونوں کو بھی قبول کرنا ہوگا ۔۔۔۔

عمار کی بات پر نایاب کو دھچکا لگا ۔۔۔تم مذاق کر رہے ہوں۔۔؟؟

نہیں میں مزاق نہیں کر رہا میرے واقعی میں دو بچے ہیں۔۔اور اگر تم مجھ سے شادی کرنا چاہتی ہو  تو تمہے میرے بچے بھی پالنے ہو گئے ۔۔۔۔۔

عمار کی بات پر نایاب خاموش ہوگئی ۔۔۔

نایاب کو خاموش دیکھ کر عمار نے اسے مخاطب کیا ۔۔۔

کیا ہوا تم خاموش کیوں ہوگئی کیا نہیں بنو گی میرے بچوں کی ماں ۔۔۔؟؟

میں بس یہ سوچ رہی ہو کہ صرف دو ہی ہے نہ کہی دس بارہ تو نہیں ۔۔۔؟؟

عمار اسکی بات پر کہکا لگا کر ہنسا ۔۔۔نہیں فلحال صرف دو ہے باقی کی پلانگ ابھی نہیں کی ۔۔۔

چلو یہ تو ٹھیک ہے دو کو تو میں آرام سے سمبھل لو گی۔۔۔بس انکی دادی کا بچہ مجھے سمبھل لے ۔۔۔نایاب شرارت سے بولی ۔۔۔

اسکی تم فکر مت کرو ۔۔۔وہ تمہے بہت خوش رکھے گا ۔۔۔

***********

خالہ ۔۔۔۔؟؟

ہاں عمار بولوں بیٹا ۔۔۔۔پروین نے محبت سے جواب دیا ۔۔۔

آپ میرے کہنے پر اس گھر میں آگئے یہ احسان میں کبھی نہیں بھولوں گا ۔۔۔اگر آپ مجھ پے ایک اور احسان کر دے ۔۔۔۔

بیٹا تم حکم کرو کیا بات ہے ۔۔۔

خالہ میں چاہتا ہو آپ گڑیا  کی شادی کر دے ۔۔۔

عمار تمہے کیا لگتا ہے میں نہیں چاہتی میری بیٹی کی شادی ہو وہ خوش رہے ۔۔۔اپنی زندگی جیے۔۔پروہ نہیں مانتی ۔۔۔پروین بےبسی سے بولی ۔۔۔

میں نے اس سے بات کی ہے وہ شادی کے لیے مان گئی ہے۔۔۔

عمار تم سچ کہہ رہے ہوں ۔۔۔؟؟پروین اور عابدہ نے بے یقینی سے اسے دیکھا ۔۔۔

جی میں سچ کہہ رہا ہوں ۔۔عمار نے انھے یقین دہانی کرائی ۔۔۔

یہ تو اچھی بات ہے پر اسکے لیے کوئی مناسب رشتہ کہا سے ڈھونڈے گئے ۔۔۔۔

اسکی آپ فکر مت کرے میرا دوست ولیداپنی گڑیا سے شادی کرنا چاہتا ہے ۔۔۔اگر آپ دونوں کو اعتراض نہیں ہے تو میں انھے آج شام کو بولا لو ۔۔۔عمارنے سوالیہ نظروں سے انھے دیکھا ۔۔۔

ولید میری بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے ۔۔۔پروین کو تو یقین ہی نہیں آرہا تھا ۔۔۔

جی بلکل خالہ ۔۔۔

ٹھیک ہے بیٹا تم آج ہی انہے بولا لو ۔۔۔

***********

ولید تم نے بتایا نہیں۔۔کہ میری ہونے والی بہو نے کیا جواب دیا ۔۔۔

اب وہ کیا بتاتا کہ ماہم تو انکار چکی ہے ۔۔۔

موم اسنے سوچنے کے لیے کچھ وقت مانگا ہے ۔۔اسکے بات وہ  جواب دیے گی ۔۔۔ولید نے صفائی سے جھوٹ بولا ۔۔۔

یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔میرے بیٹے کے لیے بھی اسے سوچنے کی ضرورت ہے ۔۔۔

موم ایک منٹ عمار کی کال آرہی ہے ۔۔کہتے ہوئے کال اٹینڈ کی ۔۔۔

ہاں عمار بولوں ۔۔۔

آج شام کو تم فری ہو ۔۔۔؟؟دوسری طرف سے عمار نے پوچھا ۔۔۔

ہاں میں فری ہو کیوں خریت ہے ۔۔؟؟

ہاں خریت ہی ہے تم آج شام کوآنکل اور آنٹی کو میرے گھر لے کر آسکتے ہو ۔۔؟؟

ہاں ضرور پر کیوں ۔۔۔

تمہاری اور ماہم کی شادی کی تاریخ طے کرنے کے لیے ۔۔۔

کیا۔۔۔۔عمار کی بات پر ولید اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔

پر وہ تو ۔۔۔؟؟ولید نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی ۔۔۔

مان گئی ہے اب جلدی سے آنکل انٹی کو لے آؤ ایسا نہ ہو کے ماہم اپنا فیصلہ بدل دے ۔۔۔۔

ہاں ہاں میں آج شام کو ہی لے آؤ گا کہو تو ابھی لے آؤ ۔۔۔

نہیں اب اتنی جلدی بھی نہیں کہا شام کو ہی آنا۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔ 

کیا بات ہے ولید کیا کہا ہے عمار نے اور تم اتنے خوش کیوں ہو رہے ہوں ۔۔۔سوالیہ نظروں سے ولید کو دیکھا ۔۔۔

موم وہ مان گئی ہے آج شام کو ہم نے عمار کے گھر جانا ہے رشتہ مانگنے ۔۔۔۔ولید چہکتے ہوئے بولا ۔۔

پر ہم عمار کی گھر کیوں جاۓ گئے ۔۔۔رضوانہ بیگم نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔

موم وہ عمار کی کزن ہے اور وہ انکے ساتھ ہی رہتی ہے ۔۔ولید نےوضاحت دی ۔۔۔

چلو یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔۔۔

چلے موم اٹھے اور جانے کی تیاری کرے ۔۔۔

اچھا اچھا جاتی ہو ۔۔۔اللّه تمہے خوش رکھے ۔۔۔تمہاری یہ مسکراہٹ سلامت رہے ۔۔۔رضوانہ بیگم ولید کو دعائیں دیتے ہوئے اندر چلی گئی ۔۔۔

اور ولید کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ خوشی کے مارے ناچنا شروع کر دے ۔۔۔

**********

آیت ارمان کہا ہو آپ ۔۔۔؟؟عمار انھے ڈھونڈ رہا تھا جو اپنے کمرے میں آرام سے بیٹھے کارٹون دیکھ رہے تھے ۔۔۔

جی پاپا ہم اپنے روم میں ہیں ۔۔۔دونوں نے خوش دلی سے جواب دیا ۔۔۔

اچھا میں آپ دونوں کے لیے چاکلیٹس لے کر آیا ہو ۔۔ولید نے انکو دیتے ہوئے کہا۔۔۔

تھنکس پاپا دونوں اس سے پکڑتے ہوۓ بولے ۔۔۔

اچھا میں آپ دونوں سے ایک بات پوچھو ۔۔۔

جی پوچھے پاپا ۔۔۔

بیٹا آپ چاہتے ہو کے آپ کی ماما کی شادی ایک  پرنس ہو ۔۔۔عمار ہچکیچاتے ہوۓ بولا ۔۔۔

ماما کی شادی ۔۔۔؟؟دونوں نے یک زبان کہا ۔۔۔

ہاں بیٹا آپ کی ماما کی شادی ۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ آپ کی ماما کی شادی ایک پرنس سے کر دیتے ہیں اور آپ کے لیے ایک نئی ماما لے آتے ہیں جو ہمارے ساتھ رہے گی ۔۔۔

اوو واہ نئی ماما ۔۔۔دونوں خوشی سے بولے ۔۔۔

پاپا لیکن پرنس تو ہماری ماما کو لے جاۓ گا تو پھر ہم اپنی ماماکے بغیر کیسے رہے گئے ۔۔آیت اداسی سے بولی ۔۔۔

بیٹا جب آپ کی نئی ماما آجائے گی تو آپ ماہم کو  بھول جاۓ گئے ۔۔۔اور اگر آپکو ماہم کے ساتھ رہنا ہے تو پھر آپکو مجھے چھوڑ کر جانا پڑے گا ۔۔۔

نہیں پاپا ہمیں آپ کے ساتھ رہنا ہے اور اپنی نئی ماما کے ساتھ ۔۔۔دونوں عمار کے گلے لگ گئے  ۔۔۔ان دونوں کو ایسے دیکھ کر عمار کی آنکھیں بھر آئی ۔۔۔اور اس پل عمار کو اسما بہت یاد آئی۔۔۔

ولید اپنی فیملی کے ساتھ عمار کے گھر پر موجود تھا اور بار بار آنکھیں بھٹک کر ماہم کو ڈھونڈ رہی تھی ۔۔۔

پروین پلیز اب آپ مجھے میری ہونے والی بہو سے ملوا دے ۔۔۔رضوانہ بیگم نے بے صبری سے کہا ۔۔۔

جی جی میں بولا کر لاتی ہو ۔۔۔

کچھ دیر بعد سامنے سے ماہم آتی دیکھی ۔۔۔جو ہمیشہ کی طرح سادگی میں بھی غضب ڈھا رہی تھی ۔۔۔

ولید تو بس اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔اور رضوانہ ماہم کو دیکھ کر بے ساختہ بول اٹھی ماشاءالله ۔۔۔

کس قدر خوبصورت ہے میری بہو ۔۔رضوانہ بیگم ماہم کی پیشانی پر بوسہ دیتے ہوئے بولی ۔۔۔

انکی بات پر ماہم کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔

رضوانہ نے ماہم کو اپنے ساتھ بٹھایا ۔۔۔

پروین بہن اب آپ جلدی سے شادی کی تاریخ دے دیے کیونکہ اب ہم  آپ کی بیٹی کو اپنی بیٹی بننا چاہتے ہیں۔۔۔قاضی صاحب نے پروین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔

بھائی صاحب میں کیا کہہ سکتی ہوں ۔۔ اب جو بھی بات کرے گئے عابدہ اور آصف بھائی ہی کرے گئے ۔۔۔

قاضی صاحب آپ ہمیں جو بھی تاریخ دے گئے ہمیں منظور ہیں آصف نے یقین دہانی کرائی ۔۔۔

چلے پھر ہم اگلے ماہ کے پہلے ہی ہفتے اپنی امانت لے جاۓ گئے ۔۔۔

جی ٹھیک ہے۔۔۔جیسے آپ کو مناسب لگے ۔۔۔عابدہ نے خوش دلی سے کہا ۔۔۔

عابدہ کی بات پر سب ایک دوسرے کو مبارک باد دینے لگے ۔۔اور ماہم صرف خاموشی سے سر جھوکا کر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔۔

ولید کی مسکراہٹ تھی کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔۔۔

*********

نایاب اور عمار کی بھی شادی کی ڈیٹ وہی تھی جو ولید اور ماہم  کی رکھی گئی تھی ۔۔۔

سب شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔۔۔ولید  کا تو بس نہیں چلتا تھا وہ ہر چیز ماہم کے لیے خرید لے ۔۔۔

ولید کا آج بہت دل کر رہا تھا ماہم سے بات کرنے کو۔۔پر وہ جانتا تھا ماہم شادی سے پہلے بات نہیں کرے گی ۔۔۔نا چاہتے ہوۓ بھی ولید نے ماہم کو کال کی ۔۔۔

ماہم نے کال اٹھتے ہی سلام کیا ۔۔۔

کیسی ہیں آپ ۔۔۔؟؟ولید نے جھجکتے ہوۓ پوچھا۔۔۔

ٹھیک ہو سر ۔۔۔ماہم بھی اس سے بات کرتے ہوئے گھبرا رہی تھی ۔۔۔

ماہم پلیز آپ مجھے سر تو مت کہے ۔۔اب تو آپ نے میرا آفس بھی چھوڑ دیا ہے ۔۔۔

جی سر مجھے عادت ہوگئی ہے بس اسلیے ۔۔۔ماہم نے بے دھیانی میں پھر اسے سر کہہ دیا تھا ۔۔۔

اچھا یہ بتائے آپ نے شادی کی شوپنگ کر لی ۔۔؟؟

میں بعد میں بات کرتی ہوں ۔۔ اللّه حافظ ۔۔۔

ماہم کے ایک دم کال کاٹنے پر ولید کو حیرانگی ہوئی ۔۔۔

عمار بھائی وہاں کیوں کھڑے ہیں ۔۔۔اندر آجاۓ ۔۔

وہ اصل میں تم فون پے ولید سے بات کر رہی تھی اسلیے میں نے سوچا کہ ابھی یہی روک جاتا ہوں ۔۔۔عمار نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔

نہیں عمار بھائی ایسی کوئی بات نہیں ہے میں تو بس ۔۔۔ماہم گڑبڑا گئی ۔۔۔

اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کچھ دن بعد ویسے بھی تمہاری شادی ہے اسلیے تھوڑی بہت بات کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔عمار نے اسکی گھبراہٹ کو محسوس کرتے ہوئے کہا ۔۔

گڑیا ۔۔؟؟

جی بھائی ۔۔۔

بیٹا تمہے میں نے  اپنی کزن نہیں بلکہ بہن سمجھا ہے ۔۔اور تمہے پتا ہے نایاب سے میں صرف اسلیے شادی کر رہا ہو کہ تمہارے دل سے یہ ڈر ختم ہوجاۓ کے تمہارے جانے کے بعد آیت اور ارمان کا خیال کون رکھے گا ۔۔۔نایاب بہت اچھی لڑکی ہے اور میں نے اسے بچوں کے بارے میں بتا دیا ہے اسے کوئی اعتراض نہیں ۔۔لیکن اگر تمہے کبھی بھی ایسا لگے کہ میں انکا خیال رکھنے میں ناکام رہا ہو تو تم جو فیصلہ کرو گی مجھے قبول ہوگا ۔۔۔

عمار بھائی مجھے آپ پے پورا یقین ہے اور میرے یقین کے لیے یہی کافی ہے کہ بچے میرے ساتھ نہیں آپ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں ۔۔۔اور مجھے یقین ہے نایاب بھی ان سے بہت پیار کرے گی ۔۔۔

انشاءلله ۔۔چلو اب اٹھو میرے ساتھ ہم شوپنگ پے جارہے ہیں ۔۔۔نایاب نے کہا ہے کہ اسے تمہارے ساتھ شوپنگ کرنی ہے ۔۔۔

پر عمار بھائی مجھے کچھ نہیں چاہیے ۔۔۔

میں کہہ رہا ہو جلدی سے تیار ہو کر باہر آجاؤں میں گاڑی میں انتظار کر رہا ہو ۔۔۔کہتے ہوئے باہر کی طرف چل دیا ۔۔۔

*********

آج عمار کے نصیب میں نایاب لکھی جا چکی تھی  ۔۔۔۔سب بہت خوش تھے شادی کا فنکشن سادگی سے کیا گیا تھا۔۔۔

عمار کمرے میں آیا تو نایاب آیت اور ارمان سے باتیں کر رہی تھی ۔۔۔وہ کچھ گھنٹوں میں ہی نایاب کے قریب ہوگئے تھے جیسے عمار نے بھی محسوس کیا تھا ۔۔۔

تو کیسی لگی آپکو آپ کی نئی ماما ۔۔۔عمار نے بیڈ پے بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔

ہماری ماما بہت پیاری ہے پاپا ۔۔۔اب آپ انکو بھیج کر نئی ماما تو نہیں لائے گئے نہ ۔۔؟؟آیت نے معصومیت سے پوچھا ۔۔۔

اس سے پہلے عمار کوئی جواب دیتا نایاب فوراً بولی ۔۔نہیں پاپا اب نئی ماما کبھی بھی نہیں لائے گئےاور اگر لائے بھی تو ہم انہے گھر سے نکال دے گے ۔۔۔نایاب عمار کو دیکھتے ہوئے بولی جو اسکی بات پر ہنس رہا تھا ۔۔۔۔

چلو آیت ارمان اپنے کمرے میں بہت دیر ہوگئی ہیں آپ نے سونا نہیں ہے کیا ۔۔؟؟پروین ان دونوں کو کمرے میں لینے آئی تھی ۔۔۔

نہیں نانوں ہمیں اپنی ماما کے پاس ہی رہنا ہیں  دونوں نے یک زبان کہا ۔۔۔

آپ انہے ہمارے پاس رہنے دیں ۔۔۔نایاب مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔

نہیں بیٹا آج تم تھکی ہوئی ہوں آرام کرو ۔۔۔اور تم دونوں چلو یہاں سے ماما آپ کی یہی ہے آپکو کہی چھوڑ کر نہیں جاۓ گی ۔۔۔

ماما آپ ہمیں چھوڑ کر نہیں جاۓ گی نہ ۔۔؟؟ارمان نے پوچھا ۔۔

نہیں میری جان میں آپکو کہی چھوڑ کر نہیں جاؤ گی ۔۔۔نایاب اسکے سر پے پیار دیتے ہوۓ بولی ۔۔۔

ٹھیک ہے ہم پھر صبح آئے گئے ۔۔۔اللّه حافظ ۔۔

دونوں پروین کی انگلی پکڑ کر چل دیے۔۔۔۔

انکے جاتے ہی عمار نایاب کی طرف متوجہ ہوا جس کی آنکھوں میں نمی صاف نظر آرہی تھی ۔۔۔

کیا ہوا ہے آنکھوں میں آنسوں کیوں آگئے پچھتا تو نہیں رہی ۔۔۔

فضول باتیں مت کرو۔۔ میں تو بس یہ سوچ رہی ہو کے آیت اور ارمان اتنے  پیارے ہیں تو اسما کس قدر خوب صورت ہوگی ۔۔۔

یہ سچ ہے نایاب وہ واقعی بہت پیاری تھی ۔۔جب جب میں اسے دیکھتا تھا تو نظر جھوکا لیتا تھا کہ کہی اسے میری نظر نا لگ جاۓ ۔۔۔تمہے پتا ہے کچھ لوگ بہت بد قسمت ہوتے ہیں جنہیں دنیا میں کوئی خوشی نہیں ملتی اسما بھی انہی میں سے تھی۔۔ میں نے اسے کبھی خوش نہیں دیکھا لیکن میں نے کبھی اسے مایوس بھی نہیں دیکھا ۔۔۔اسکی آنکھوں میں ایک امید کی کرن رہتی تھی ۔۔۔پر اسکی ہر امید پر پانی پھر گیا ۔۔۔عمار کو پتا ہی نہیں چلا کب اسکی آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑے ۔۔۔عمار کو ایسے  دیکھ کر نایاب تڑپ اٹھی ۔۔۔

عمار پلیز مت رو تم دیکھنا اس دنیا میں نہیں پر اگلی دنیا میں وہ ضرور خوش ہوگی ۔۔۔ہم بس اسکے لیے دعاہی کر سکتے ہیں۔۔ میں تم سے وعدہ کرتی ہو میں اسکے بچوں کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار دو گی انہے یہ کبھی نہیں لگے گا کہ میں انکی سگی ماں نہیں ہو ۔۔۔

میں جانتا ہوں اسلیے تو میں نے تمہارا انتخاب کیا ۔۔۔عمار اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ بولا ۔۔۔

نایاب میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ مجھے تم سے محبت ہے ۔۔۔پر میں تمہے یہ ضرور کہو گا کہ میں تمہے محبت دینے کی کوشش کرو گا ۔۔۔۔

تم بس میرے ساتھ نبھاؤ ہم دونوں کے لیے میری محبت ہی کافی ہے ۔۔۔

نایاب کی بات پر عمار نے اسکے رخسار پر اپنی محبت کی مہر ثبت کی۔۔۔جس سے نایاب بلش کرنے لگی ۔۔۔

آج عمار اور نایاب کی ملن کی رات تھی ۔۔۔

**********

عمار کے ولیمہ والے دن ماہم کی بارات تھی۔۔۔ماہم کو پارلر سے تیار کروایا گیا تھا ماہم نے ریڈ کلر کا  لہنگا پہنا تھا۔۔ جو اس پر  بہت خوب صورت لگ رہا تھا۔۔نایاب نے پارلر جانے سے انکار کردیا تھا وہ چاہتی تھی کہ وہ ماہم کی بڑی بہن بن کر سارے انتظام سمبھا لے گی ۔۔۔

ولید نے سادہ سفید شلوار قمیض کے ساتھ واسکٹ  پہنی ہوئی تھی جس میںوہ  کسی  ریاست کا شہزادہ لگ رہا تھا ۔۔۔اور چہرے کی مسکراہٹ اسے اور حسین بنا رہی تھی ۔۔۔۔

نکاح کا وقت آگیا تھا ۔۔

مولوی صاحب نے آصف سے اجازت لے کر ماہم کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔

ماہم عابد ولد محمد عابد آپکو ولید قاضی ولد قاضی احمد بیس لاکھ روپے سیکاراج میں قبول ہے ۔۔۔

ماہم کو اپنی دھڑکن روکتی محسوس ہوئی ۔۔۔۔

بولوں بیٹا ۔۔ آصف نے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔

ماہم کانپتے ہوۓ ہونٹوں سے بولی ۔۔جی قبول ہے ۔۔۔

ماہم کے قبول ہے کہنے پر سب نے ایک دوسرے کو مبارک باد دینا شروع کر دی ۔۔۔۔

********

رخصتی کے بعد ماہم کو عمار کے کمرے میں بیٹھایا گیا ۔۔۔

ماہم ولید کا کمرہ دیکھ رہی تھی ۔۔جو انتہا کا خوبصورت تھا ۔۔۔ہر چیز سلیقے سے رکھی گئی تھی پورا کمرہ خوب صورت پھولوں سے سجایا گیا تھا ۔۔۔کمرے میں اتنے پھول دیکھ کر اسے صباء کی بات یاد آئی کہ سر ولید کو پھول بہت پسند ہے ۔۔۔۔ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ ولید اندر آتا نظر آیا اسے دیکھ کر ماہم نے فوراً نظریں جھوکا لی جسے ولید نے محسوس کر لیا تھا ۔۔۔اور اسے ماہم کی یہی ادا بہت پسند تھی ۔۔۔

ولید اپنی واسکٹ اتر کر ماہم کے قریب بیٹھ گیا ۔۔۔

کیسی ہیں  ۔۔؟؟ولید اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔

ولید کے ایک دم ہاتھ پکڑنے پر ماہم نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔۔

کیا ہوا آپ نے جواب نہیں دیا ۔۔۔اس بار ولید اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا ۔۔۔۔

ٹھیک ہوں ۔۔۔ماہم نے جھجکتے ہوۓ جواب دیا ۔۔۔

ویسے اب تو آپکو یقین آگیا نہ کے میں ٹائم پاس کرنے والا مرد نہیں ہو ۔۔

اسکی بات پر ماہم شرمندہ ہوگئی ۔۔۔

ویسے میں آپ سے ناراض ہو ۔۔۔ولید نے منہ بنا کر کہا ۔۔۔

کیوں ۔۔۔

اسلیے کے آپ نے مجھے بتایا نہیں کے آپ کونسی کریم یوز کرتی ہے ۔۔۔

ولید کی بات پر آج پھر ماہم ویسے ہی کھلکھلا کر ہنسی ۔۔۔۔

شکر ہے آپ ہنسی تو سہی ۔۔ورنہ جب سے ہمارا نکاح ہوا ہے آپ مسلسل رو رہی ہے ۔۔۔

ایک بات تو مجھے بھول گئی ۔۔۔ولید سر پر ہاتھ مارکر بولا ۔۔۔

کونسی بات ۔۔ماہم صرف اسکی بات کا جواب دیتی تھی ۔۔۔

یہی کے آپ آج بہت پیاری لگ رہی ہیں مجھے تو ڈر ہےکہ کہی میری ہی نظر نہ لگ جاۓ آپکو ۔۔۔

ولید کی بات پر ماہم کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔

ولید اب ماہم کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھ  میں لیے ہوۓ تھا ۔۔۔اور دوسرے ہاتھ سے اسکا جھوکا ہوا چہرہ اوپر کی طرف کیا ۔۔۔

ماہم میں آپ  سے بہت محبت کرتا ہو میں یہ بھی جانتا ہو کہ آپکو ابھی مجھ سے محبت نہیں ہوئی۔۔ آپ نے صرف عمار کے کہنے پر مجھ سے شادی کی ہے ۔۔۔پر میں آپ وعدہ کرتا ہوں میں آپکو بہت خوش رکھو گا میں آپکو اتنی محبت دو گا کے آپ یہ کہنے پر مجبور ہوجاۓ گی کہ ہر مرد ایک جیسا نہیں ہوتا ۔۔۔

ولید ۔۔اس بار ماہم نے اسے پکارہ۔۔۔

جی میری جان ۔۔۔

میں ساری زندگی محبت کو ترسی ہو اگر مجھے کسی نے محبت دی تو وہ میری آپا تھی یامیری ماں ۔۔مجھے مرد ذات سے نفرت ہے ۔میری ماں کی قسمت میں جو انسان لکھا تھا اس نے بھی سوائے تکلیف کے کچھ نہیں دیا اور آپا کی بھی قسمت بلکل امی پے ہی گئی تھی  ۔۔۔اسلیے مجھے بھی ڈر لگتا ہے کہ ہر مرد ہی ایک جیسا ہوتاہے  جو صرف  عورت کو دکھ دے کر ہی خوش ہوتا ہے ۔۔۔

ماہی میری جان آپ سہی کہہ رہی ہیں پر آپ یقین کرے میں ایسا نہیں ہو اور یہ بات میں اپنے عمل سے بتاؤ گا ۔۔اچھا اب یہ باتیں چھوڑئے ۔۔۔

مجھے یہ بتائے میں آپکو کیسا لگا ۔۔۔؟؟ولید نے بات بدلی ۔۔

آپ اچھے ہیں۔۔۔ماہم نے مختصر جواب دیا ۔۔۔

بس اچھا ہوں۔۔؟؟ولید اسکی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا ۔۔۔

پلیز ولید آپ مجھے ایسے تو مت دیکھے۔۔۔ماہم نے التجا کی ۔۔۔۔

اور ماہم کی بات ولید کہکا لگا کر ہنسا ۔۔۔

ماہم کو وہ ہنستا ہوا بہت اچھا لگا تھا وہ بچوں کی طرح ہنس رہا تھا ۔۔۔اور ماہم بس اسے یک ٹک دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔

***********

عمار جلدی کرو اٹھ جاؤ آفس نہیں جانا۔۔۔ایک تو تمہے جگانے کے لیے مجھے سو جتن کرنے پڑتے ہیں ۔۔۔نایاب مسلسل بولے جا رہی تھی ۔۔۔۔اور عمار آرام سے تکیہ کان پے رکھ کر سو رہا تھا ۔۔

عمار اب کی بار اگر تم نہیں اٹھے تو میں تمہارے سر پر پانی ڈال دو گی ۔۔۔نایاب دھمکی دیتے ہوئے بولی ۔۔۔

پر عمار کو اسکی دھمکی سے کوئی فرق نہیں پڑا ۔۔۔

نایاب نے پانی کا جاگ اٹھایا اور سارا پانی عمار پر گرا دیا ۔۔۔

نایاب یہ کیا بد تمیزی  ہے ۔۔۔عمار گڑبڑا کر اٹھتے ہی اس پر چیخا ۔۔۔

اور تمہارا اپنے بارے میں کیا خیال ہے میرے دونوں بچے تمہاری وجہ سے اسکول سے لیٹ ہو جاتے ہیں ۔۔۔پیچھلے آدھے گھنٹے سے تمہے پاگلوں کی طرح اٹھا رہی ہو اور تم کہہ رہے ہوں کے یہ کیا بد تمیزی ہے ۔۔۔نایاب اسکی نقل کرتی ہوئی بولی ۔۔۔۔

یار ایک ماہ ہوا ہے ابھی ہماری شادی کو پر جیسے تم مجھ سے روب سے بولتی ہوں ۔۔۔مجھے تو لگتا ہے ہماری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں۔۔۔دو چار بچے اور ہوگئے تب تم میرا پتا نہیں کیاحال کرو گی ۔۔۔عمار اٹھ کر اسکے قریب آکر بولا ۔۔۔

اچھا اب زیادہ باتیں مت کرو اور جلدی سے تیار ہوجاؤں ناشتہ بھی ٹھنڈا ہو رہا ہے ۔۔۔کہتے ہوئے مڑی ہی تھی کہ عمار نے اسکا ہاتھ پکڑا ۔۔۔مجھے بھی تھوڑا وقت دے دیا کرو ۔۔عمار اسے خود سے لگاتے ہوئے بولا ۔۔۔

عمار میں رات کو بچوں کو سلا کر آتی ہو پر مجال ہے کہ تم اٹھ کر بیٹھ جاؤ گھوڑے گدھے بیچ کر سو رہے ہوتے ہو ۔۔نایاب منہ پھلا کر بولی ۔۔۔

اوو اس کا مطلب میڈم چاہتی ہیں کہ میں انکا انتظار کیا کروں چلے ٹھیک ہے آج رات سہی ۔۔۔عمار شرارت سے بولا ۔۔۔

نایاب اسکی بات کا مطلب سمجھ گئی تھی ۔۔فوراً اسے خود سے دور ہٹایا ۔۔چلو زیادہ فری نہیں ہو میں بچوں کو تیار کرلو ۔۔کہتی ہوئی کمرے سے چلی گئی ۔۔۔

اور عمار مسکراتا ہوا واش روم میں چلا گیا۔۔۔

*********

ماہی کہا جا رہی ہیں آپ ۔۔۔؟؟ولید نے اسے کمرے سے جاتے دیکھ کر پوچھا ۔۔۔

میں پانی پینے جا رہی ہوں ۔۔اگر آپ نے پینا ہیں تو میں لے آتی ہوں ۔۔

نہیں اگر ایک کپ چاۓ بنا دے تو مہربانی ہوگی ۔۔۔۔ولید نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔۔

جی میں ابھی لائی ۔۔کہتے روم سے جانے لگی جب ولید نے اسے آواز دی ۔۔ماہی ۔۔؟؟

ماہم نے مڑ کر اسے دیکھا۔۔ جی ۔۔

ادھر آئیں ۔۔؟؟ولید نے اسے اپنے پاس بلایا ۔۔۔

جی ۔۔کہتی ہوئی اسکے قریب آ کر بیٹھ گئی ۔۔۔

میری خواہش تھی کہ میں اپنی بیوی سے کوئی کام کہو تو وہ سو نخرے دیکھائے ۔۔مجھ سے منت سماجت کروائے پھر کہی جا کر وہ میرا کام کرئے پر آپ تو ایسی ہیں ہی نہیں۔۔ میں آپ سے کچھ بھی کہو بینا کچھ کہے فوراًکر دیتی ہیں ۔۔۔

ولید مجھے ڈر لگتا ہے کہ میرے انکار پر آپ کہی مجھے مارنے نہ لگ جاۓ ۔۔۔جب ابو کی کوئی چیز لانے میں میری امی کو کچھ دیر ہوجاتی تھی تو ابو انکو بہت مارتے تھے ۔۔۔اور راحیل بھی آپا کے ساتھ یہی کرتا تھا مجھے ڈر ہے کہی آپ بھی ایسا  نہ کرئے۔۔۔

ماہی کیا ایک ماہ میں بھی آپ مجھے نہیں سمجھ سکی میری جان میں ایسا نہیں ہو آپ جو مرضی کہے مجھ سے نخرے کرے لڑے جھگڑے ۔۔مجھے اچھا لگے گا ۔۔آپ یہ جانتی ہیں جب سے ہماری شادی ہوئی ہے آپ کی اجازت کے بغیرکبھی آپ کے قریب نہیں آیا آپکو مارنے کا تو میں سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔۔

ولید میں بہت خوش قسمت ہو کہ آپ جیسا ہمسفر مجھے ملا ۔۔اللّه نے میرے نصیب میں بھی خوشیاں لکھی ۔۔۔اور یہ سچ ہے کہ آپ نے مجھےیہ  کہنے پر مجبور کر دیاکہ سارے مرد ایک جیسے  نہیں ہوتے کچھ آپ جیسے بھی ہوتے ہیں۔۔ جو عورت کی عزت کرتے ہیں۔۔ ان سے محبت کرتے ہیں ۔۔کہتے ہوئے ماہم کی آنکھیں بھر آئی ۔۔۔

نہیں بلکل بھی نہیں رونا ۔۔۔ولید اسکے آنسوں صاف کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ولید نے اسکی پیشانی پے بوسہ دیا ۔۔جس سے وہ بلش کرنے لگی ۔۔۔

چلے اب چاۓ بنا لائے۔۔۔ ولید نے بات بدلی ۔۔۔

جی اچھا ابھی لائی ۔۔

یہ منزلیں یہ راستے 

میری ہر دعا تیرے واسطے...

ختم شد

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Larazty Ansoo Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Larazty Ansoo written by Mehmal Noor. Larazty Ansoo by Mehmal Noor  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages