Dil Hai Tumhara By Wafa Khan Complete Urdu Novel Story - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 23 May 2024

Dil Hai Tumhara By Wafa Khan Complete Urdu Novel Story

Dil Hai Tumhara By Wafa Khan Complete Urdu Novel Story  

Madiha Shah Writer ; Urdu Novels Stories

Novel Genre : Romantic Urdu Novel Enjoy Reading… 

Dil Hai Tumhara By Wafa Khan Complete Novel Short Story 

Novel Name :Dil Hai Tumhara  

Writer Name : Waf Khan

New Upcoming :  Complete 

  فزاگہری نیند میں ڈوبی ہوئی تھی کہ تبھی اسے اپنے پاؤں پر کسی کے ہاتھوں کا دباؤ محسوس ہوا ۔۔

فزا تھوڑا کسمسائی اور دوسری طرف کروٹ بدل کر لیٹ گئی کہ اسے وہی احساس دوبارہ محسوس ہوا تو فزا نے ایک دم چونک کر اپنی آنکھیں کھول دیں مگر اس اندھیرے میں کون ہے یہ خیال فزا کو اور ڈرا رہا تھا کہ  فزا ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھی اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر اندھیرے میں اپنے دائیں بائیں کچھ ڈھونڈنے لگی مگر اسے اندھیرے میں غور سے دیکھنے کے باوجود کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ اچانک کسی نے فزا کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے گردن سے دبوچ لیا ۔۔۔

فزا کی تو سانس حلق میں ہی پھنس کر رہ گئی مگر اس سے پہلے کہ فزا اپنے ناخنوں سے پیچھے بیٹھے شخص کو نوچتی اس کے کان میں کسی نے سرگوشی کی۔۔

ارے یار فزا ۔۔یہ ہلنا ڈلنا بند کرو ۔۔یہ میں ہوں بیہ۔۔۔

سرگوشی سنتے ہی فزا یہ آواز پہچان چکی تھی اور اسی لیئے اب فزا کی دھڑکنیں کچھ نارمل ہوئیں ۔۔

اچھامیں ہاتھ ہٹارہی ہوں چلانا مت۔۔۔یہ کھ کر بہہ نے اپنا ہاتھ فزا کے منہ سے ہٹا لیا۔۔۔

ہاتھ ہٹتے ہی فزا کی رکی ہوئی سانس ایک دم بحال ہوگئی۔۔۔

تم۔۔۔ابھی فزا کچھ کہنے ہی والی تھی کہ بیہ اسے منہ بند کرنے کا اشارہ کرتی ہوئی اسے ہاتھ پکڑے کھینچ کر اپنے ساتھ باہر لے ائی۔۔۔کہ ہلکی سی بھی آہٹ ہوتی تو کوئی بھی اٹھ سکتا تھا۔۔۔

کیا کر رہی ہو تم ۔۔سب سو رہے ہیں  ۔۔۔۔

فزا باہر آتے ہی بیہ سے خفگی بھرے انداز میں بولی۔۔

یار کچھ نہیں تمہیں کچھ دکھانا تھا اس لیئے آئی تھی مگر تم تو منہ پھلانے کیلیئے ہمیشہ تیار رہتی ہو۔۔

بیہ اپنی بھویں اچکاتے ہوئے  بے پروائی سے بولی۔۔۔

اب اتنی رات میں اوگی ۔۔تو ایسا ہی ہوگا ٹائم دیکھا ہے تم نے گھڑی میں؟؟۔۔فزا آواز دھیمی رکھتے ہوئے بیہ سے خفا خفا انداز میں بولی۔۔

 یار ایک تو یہ ایڈونچر کا ۔۔۔ٹائم سے کیا لینا دینا ؟؟

بس ابھی گشت کا وقت نہیں تھا تو میں موقع دیکھ کر نکل چلی آئی ۔۔۔

بیہ اپنے کارنامے بتاتے ہوئے ایک دم اٹکتے ہوئے رک گئی۔۔

تمہارا کیا مطلب گشت سے؟؟

فزا گشت کا سنکر ایک دم چوکنا ہوگئی تھی۔۔

ارے یار کچھ نہیں ایسی ۔۔۔

ابھی بس چلو اندر سے کوئی آگیا نا تو آدھی رات میں سب کو مفت کی فلم دیکھنے مل جائے گی یار کیوں ضد کررہی ہو۔۔۔میں بھی نہیں جاؤنگی جب تک تم ساتھ نہیں چلتیں۔۔۔

اور تم جانتی ہو میں ایسا ہی کرونگی ۔۔۔

نا ہی میں خود کہیں جاؤنگی اور نا تمہیں اندر جانے دونگی۔۔

 بیہ اٹل فیصلہ کرتی تھی اور جو سوچ لے اسے تو ہر حال میں پورا ہونا ہی ہوتا تھا۔۔۔

بیہ ضدی بہت تھی  ابھی فزا اسی کشمکش میں تھی کہ اس وقت جائے یا نہیں جائے کہ تبھی اندر سے کسی کی آواز سنائی ۔۔

فزی۔۔۔فزی ۔۔۔۔کوئی نیند میں فزا کو پکار رہا تھا۔۔۔

یہ تو صورب کی آواز ہے ۔۔

فزا ایک دم چوکنی ہوگئی۔۔

اب یہ اٹھ گیا ہے تو سیدھا میرے پاس ہی ائے گا اور اگر اسے میں نہیں دکھی تو؟؟۔۔۔فزا ایک دم بے چین ہو کر اپنی انگلیاں مروڑنے لگی اور بیہ کی طرف دیکھا۔۔

چلو۔۔۔چلو   ۔۔چلو۔۔ اس سے پہلے کہ یہ شور مچانے لگے نکلو یہاں سے ۔۔

فزا جلدی سے بیہ کو لیکر آگے بڑھی ۔۔۔

                                               ⁦⁦کب سے تو کھ رہی ہوں ۔

سن کہاں رہیں تھیں تم۔۔   

بیہ گھبرائی ہوئی فزا کو دیکھتی کار کا ڈور اوپن کر نے لگی۔۔۔

جلدی کرو نا۔۔۔فزا بار بار پیچھے دیکھے جارہی تھی۔۔

ہاں ۔۔یہ لو کھل گیا۔۔۔

بیہ اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتی دوسری سمت سے آکر اپنی سیٹ سنبھال چکی تھی اور پھر کچھ ہی پلوں میں بیہ  کی گاڑی اپنی منزل کی طرف روانہ ہوچکی تھی۔۔۔

💎💎💎💎💎

یار تیرے جیسا سستی کا مارا ۔۔۔ میں نے آج تک نہیں دیکھا !

تو تھکتا نہیں ہے اتنا آرام کرتے کرتے ؟؟۔۔۔دلاور ہرش کی کاہلی دیکھتے ہوئے اس  پر مسلسل افسوس کیئے جارہا تھا۔۔

یار تجھے ایک بات بتاوں!!۔۔

تیری کاہلی دیکھ کر نا میرا دل چاہتا ہے تجھے اتنی گالیاں دوں اتنی ۔۔

کہ شاید تجھ میں اگر کہیں شرم بچی ہوئی ہے نا تو وہ جاگ جائے ۔۔۔

دلاور ہرش کی ڈھٹائی پر کلسے  چلےجارہا تھا۔۔۔

( جو لیٹے لیٹے گلاس اٹھانے کی کوشش میں ایک گھنٹے سے لگا ہوا تھا مگر مجال ہے جو اسنے ہلکا سا تکیہ اونچا کر کے گلاس اٹھانے کی زحمت گوارہ کی ہو)۔۔۔

ہرش :  برو کیوں جلتا ہے اتنا۔۔۔

اپن شہزادے ہیں شہزادے کام وام کرنا ہمیں سوٹ نہیں کرتا ہم تو بس راج کرنے کیلیئے پیدا ہوئے ہیں نا کہ کسی کی غلامی کرنے۔۔۔

ہرش اب اپنے بال سیٹ کررہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ شیشے میں دلاور کے چہرے کے بنتے بگڑتے ڈیزائن دیکھکر ہمیشہ کی طرح محفوظ  بھی ہوئے جارہا تھا۔۔۔

ایک کام کرتے ہیں اب کے باری جو الیکشن ہونگے نا میں اس میں سے اپنا نام ہٹا کر تیرا نام لکھ دونگا بس پھر کیا دونوں بھائی عیش کرینگے۔۔۔

ہرش  نےبال سیٹ کرنے کے بعد برش دلاور کی طرف اچھال دیا جسے کیچ کرتے ہوئے دلاور اچھل کر کھڑا ہوگیا۔۔۔

دلاور : اوو ہیلو ۔۔۔!!

مجھے کوئی انٹرسٹ نہیں یہ فالتو کی چیزوں میں۔۔۔

میں جب تک کوئی کام ہاتھ میں نہیں لیتا جب تک اسے پورا کرنے کی طاقت نا ہو ۔۔۔

ورنہ تو ہم ایسے ہی بھلے۔۔۔

اور ہاں یہ تو کب سے الیکشن ڈیپارٹمنٹ میں گھسنے لگا؟؟دلاور اسے شکی نظروں سے گھورتے ہوئے بولا۔۔۔

ہرش: ہمیں انٹرسٹ نہیں تو کیا ہوا وہ روس ہے نا!!

 دادا صاحب کے سامنے اچھے بیٹے ہونے کا ڈرامہ کرتا رہتا ہے اور جب الیکشن میں کھڑے ہونے کی بات آئی تب بھی روس اچھا بیٹا سے اچھا سربراہ بننے چل پڑا تھا۔۔۔

 اور ہم نے اسی وقت اپنا دماغ استعمال کیا اور روس بھیا تو گئے کام سے۔۔۔ ہا  ۔۔ہاہاہا۔۔

ہرش اپنی چالبازیاں دلاور کو بتاتے ہوئےروس کا مذاق اڑانے لگا۔۔

دلاور: تجھے شرم آنی چاہیئے ہرش!

کیوں پریشان کرتا رہتا ہے بےچارےکو۔۔۔دلاور کو واقعی یہ بات کبھی پسند نہیں آتی تھی جب ہرش اپنے بھائی کی سادگی کا فائدہ اٹھاتا تھا۔۔۔ 

ہرش :اور مجھے نا۔۔

 کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ تجھے پکا روس کا بھائی ہونا چاہئیے تھا ۔۔۔پر دیکھ میں کہاں تم دونوں کے بیچ میں پھنس گیا۔۔۔میں کہاں ۔۔وہ کہاں۔۔۔ ہاہاہا۔۔

 ابھی ہرش صرف  اپنی تعریف سننے کے موڈ میں لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگرررررررر۔

دلاور : ہاں بالکل ۔۔

تو ایک نمبر کا آ لسی اور وہ کہاں بےچارہ محنت کش دوسروں کی پریشانی بھی اپنے گلے لگا لیتا ہے۔۔۔

دلاور جوس پیتا اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں مصروف تھا اسیلیئے اس نے ہرش پر دھیان نہیں دیا تھاجو روس کی تعریف ہونے پر جلتا بھنتا تقریباً فرائی ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا کہ اچانک خاموشی ہوجانے پر دلاور نے مڑ کر ہرش کی سمت دیکھا تو ہرش اپنی مٹھیاں بھینچ رہا تھا۔۔

یہ کیا کررہا ہے تو۔۔۔دلاور نے تھوڑا ہوشیار ہوتے ہوئے ہرش کی سمت دیکھا جو ٹیبل سے ایک بک اٹھا کر اسی کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔

تو مجھے مارے گا؟؟۔۔۔دلاور جوس کو چھوڑ چھاڑ کر اٹینشن ہوگیااور اپنے بچاو کیلیئے کچھ ڈھونڈنے لگا۔۔۔

ہرش : مارونگا نہیں۔۔۔تجھے کچا چبا جاونگا۔۔۔ہرش دلاور کی طرف لپکا۔۔۔۔

تیری ہمت کیسے ہوئی میرا دوست ہوکر اس روس کی تعریفیں کر رہا ہے میرے سامنے۔۔۔

ہرش چلاتے ہوئے دلاور کی طرف دوڑا اور دلاور نے  اس وقت وہاں  سے کھسکنا ہی بہتر جانا اور اس نے باہر کی طرف دوڑ لگادی تھی کہ اگر وہ وہاں اور رکتا تو غصے میں پاگل ہرش نے تو اسے گنجا ہی کردینا تھا۔۔۔

💎💎💎💎💎

بیہ یہ کہاں لے آئی ہو؟؟

ایک تو اندھیرا تھا اور اوپر سےاس سنسان جنگل میں رات کے آخری پہر آنا۔۔۔

ناجانے تمہارے یہ ایڈونچر میرا کیا حشر کرینگے۔۔۔

کونسی مٹی سے بنی ہو جو ڈر نہیں لگ رہا تمہیں۔۔۔؟

فزا بیہ کو حیرانی سے تکتے ہوئےبولی جو آگے بڑھنے کیلیئے سمت کا اندازہ لگانے میں مصروف تھی۔۔

بس نا ہی پوچھو۔۔۔

یہاں کافی اندھیرا ہے تو تم یہاں رکو میں ٹارچ لیکر آتی ہوں۔۔۔بیہ اسے رکنے کا اشارہ کر کے گاڑی کی طرف دوڑتی چلی گئی۔۔

ارے میں۔۔۔فزا چاروں طرف دیکھتے ہوئے بس ہمت جمع کیئے کھڑی رہی کہ اچانک وہ کانپ کر رہ گئی۔۔

سا ۔۔شش۔۔پپ۔۔سسا۔۔۔

کوئی ہلکی سی آواز فضا میں گونجی۔۔

کیا ہوسکتا ہے یہ۔۔فزا مضبوطی سے قدم جما کر ایک قدم آگے بڑھی۔۔

وہ عجیب سی آواز سامنے کی طرف سے آتی ہوئی محسوس ہورہی تھی۔۔۔فزا نے اپنےقدم آگے بڑھائے اور  دھیرے دھیرےآواز کی سمت بڑھنے لگی۔۔۔

آواز کے پیچھے چلتے ہوئے اسے کافی وقت لگ گیا تھا مگر اب وہ ایک کریش ہوئے جہاز کے ملبے کے سامنے کھڑی تھی اور آواز اس کے اندر سے اتی محسوس ہورہی تھی۔۔

فزا کچھ دیر ادھر اودھر دیکھتی رہی پھر ہمت کرتی ہوئی آگے بڑھی اور دائیں طرف پہنچ کر نیچے بیٹھ گئی آواز ایک میسج ٹون تھی اور اسی میں سے آرہی تھی اور کافی تیز تھی فزا نے پسینہ صاف کیا اور دھڑکتے دل کے ساتھ ہاتھ ملبے کے ڈھیر کی طرف بڑھایااور واپس کھینچ لیا ۔۔۔

کوئی لیپ ٹاپ تھا کافی اچھی حالت میں۔۔

کس کا ہوسکتا ہے؟؟

فزا الٹ پلٹ کرکے دیکھنے لگی کہ اچانک اس کے  پاس موجود جھاڑیوں میں ہلچل سی ہوئی فزا لیپ ٹاپ اٹھا کر کھڑی ہوگئی اور پاس کے درخت سے ایک  ڈالی توڑ کر ہوشیار ہوگئی۔۔۔

بیہ ۔۔ککیا تم ہو؟؟فزا جھاڑیوں کی سمت ڈرتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔۔

ہاووووو۔۔۔۔

اچانک جھاڑیوں سے نکل کر بیہ فزا کی طرف جھپٹی تو فزا نے زوردار چیخ ماری۔۔۔۔

ہاہاہا۔۔۔بچی ڈر گئی ۔۔۔بیہ کے پاس ٹارچ موجود تھی جو وہ مسلسل گھمانے میں مصروف تھی۔۔۔

حد ہوتی ہے یار بچپنے کی۔۔۔ہارٹ اٹیک آجاتا تو۔۔۔فزا نے چلا کر بیہ کو دور کیا جو اب اسے منانے کیلیئے گلے میں لٹک رہی تھی۔۔۔

کوئی بات نہیں ہم تمہیں پھر سے زندہ کردینگے ناگ منڑی سے۔۔بیہ بالکل سیریئس نہی  تھی۔۔۔

ناگ منڑی ؟

اور تمہارے پاس۔۔۔

ہاہاہا۔۔۔فزا بےساختہ ہنس پڑی۔۔۔

واہ کیا محبت ہے۔۔؟؟

ویسے تمہیں بتادوں اس طرف جانا کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے ارے وہ اپنے آدمیوں کو نہیں چھوڑتے تو انسان کیا چیز ہیں۔۔۔فزا بیہ کے ساتھ چلتے ہوئے جنگل سے باہر آگئی تھی۔۔۔

مگر تمہیں کیسے پتہ کہ وہ دونوں طرف کے لوگوں کو مار رہے ہیں۔۔۔

بیہ اسے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔

بس اندازہ ہے میرا۔۔۔

چلو اب تو دیکھ لیا تمہارا کریش پلین وہ بھی جنگل کے بیچ و بیچ۔۔۔۔

فزا نے بیہ کو چلنے کا کہا کیونکہ نیند بہت آرہی تھی اور جلد سے جلد گھر پہنچنا بھی ضروری تھا ناجانے  وہاں کونسا ہنگامہ انکا منتظر تھا اور پھر اس لیپ ٹاپ کو بھی تو اس کے مالک تک پہنچانا اب فزا کی زمہ داری بن گئی تھی۔۔۔

بیہ فزاکے کہنے پر فل اسپیڈ میں گاڑی ڈرائیو کرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی کہ انہیں گھر سے تھوڑی دور فاصلے پر کچھ بھیڑ اکھٹی کھڑی ہوئی دکھائی دی۔۔۔

لگتا ہے کام کرگیا ہے یہ صورب کا بچہ۔۔

فزا اپنا ماتھا سہلاتے ہوئے جھنجھلائی۔۔

ارے یار بچہ ہی تو ہے کیوں چڑتی رہتی ہے اس سے۔۔؟؟؟

چڑتی نہیں ہوں غصے آتا ہے مجھے ہمیشہ کام بگاڑ دیتا ہے ابھی بھی جب مجھے نہیں دیکھا ہوگا نا تو ایسا چلایا ہوگا کہ اس پاس کے کیا پڑوس کا گاؤں بھی اکھٹا ہوگیا ہوگا۔۔

فزا نیند پوری نا ہونے کی وجہ سے 

اور چڑچڑی ہوئی جارہی تھی۔۔

بیہ :ہی ہی ہی ۔۔۔

اچھا اچھا ٹھیک ہے۔۔

 تھوڑا باولہ ضرور ہے مگر تجھ سے پیار بھی تو بہت کرتا ہے یار۔۔جانے دو۔۔

فزا:اور کیا بھی کیا جاسکتا ہے اسکی حرکتوں پر ماتم کرنے کے علاؤہ ۔۔۔

چلو دیکھتے ہیں کیا تماشہ لگایا ہوا ہے اب ۔۔۔

فزا یہ کھ کر سیٹ بیلٹ کھولتی ہوئی آہستہ سے گاڑی سے اتری اور دونوں دوستیں جھکتے ہوئے دوڑ کر کے قریب موجود پیڑ کے پیچھے چھپ گئیں۔۔۔

گھنے درخت کے پیچھے چھپی دونوں دور سے ہی معاملہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی مگر ۔۔ 

کچھ سنائی دے رہا ہے تمہیں؟؟

بیہ اپنے کان صاف کرتے ہوئے بولی۔۔

نہیں۔۔۔

فزا کی نظریں مسلسل بھیڑ کے اس طرف دیکھنے کی کوشش میں لگی ہوئی تھیں۔۔۔

ایسے بات نہیں بنے گی ۔۔معاملہ جاننے کیلیئے ہمیں تھوڑا اور نزدیک جانا پڑے گا ۔۔

مگر ایسے کیسے؟

 اگر کسی نے دیکھ لیا تو؟

فزا بیہ کی طرف سوالیہ نظروں سے تکتے ہوئے بولی۔۔

ارے یار سامنے تو جانا ہی ہے نا ۔۔چل کچھ نہیں ہوگا پہلے معاملہ دیکھینگے پھر گھر چلینگے۔۔۔

بیہ نے فزا کو تسلی دی اور دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے پکڑے آہستہ سے کھسکتی ہوئی بھاگیں اور ایک درخت کے نزدیک پہنچ گئیں جہاں سے وہ آوازیں آسانی سے سن پارہی تھیں  ۔۔۔ 

ہوا کیا ہے ؟؟ 

چاچا مسلسل روتے ہوئے صورب سے پوچھے جارہے تھے مگر اسکی سیٹیاں اور بلند سے بلند تر ہوتی جارہی تھیں۔۔۔

یہ ایسے نہیں بتائیگا رکو اسے ابھی بتاتا ہوں۔۔

خرم اسے مارنے کو آگے بڑھا تو یاور چاچا نے اسے روک دیا۔۔

رہنے دو ہر وقت کی مار پیٹ اچھی نہیں ہوتی۔۔

چھوٹا ہے تم سے تھوڑا پیار بھی دکھایا کرو ۔۔۔ہمیشہ  ہر جگہ اور ہر کسی پر یہ غنڈا گردی اچھی نہیں ہوتی۔۔یاور چاچا کو خرم کا صورب کو مارنا ایک آنکھ نہیں بھایا۔۔۔

بیٹا تم جاؤ اور جاکر فزا کو اٹھا لاؤ اب وہی ہے جو اس ڈرامے باز کو کنٹرول کرے گی۔۔

جاو جلدی اور آرام سے جانا اندر تمہاری تارا  باجی سورہی ہے اگر وہ اٹھ گئی تو مصیبت دگنی ہوجائیگی۔۔۔

یاور چاچا نےمحلے کے بچے کو اچھی طرح سمجھا کر اندر بھیجا۔۔۔

نہیں ہے۔۔

صورب لال لال آنکھوں سے روتے ہوئےچلایا۔۔۔

اسکی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ گررہے تھے۔۔۔

ابے کون نہیں ہے۔۔

انسانوں کی طرح اگلتا کیوں نہیں۔۔خرم ڈانٹ پڑنے کی بھڑاس صورب پر نکالنے لگا مگر صورب کب خرم سے دبنے والا تھا۔۔۔

زیادہ مجھ سے منہ نا چلاو۔۔اور لگا اپنا راگ الاپنے۔۔

میری فزی بھاگ گئی ہے میں بھاگ جاؤنگا یہاں سے ۔۔۔صورب روتے ہوئے زمین پر اپنا پیر پٹختے ہوئے چلایا۔۔

یہ سنکر فزا نے اپنا سر پیٹ لیا اور غصے سے آگے بڑھنے لگی مگر بیہ نے اسے پکڑ کر روک لیا ۔۔۔

بھاگ گئی ۔۔۔؟؟

کیا مطلب ۔۔۔؟؟

محلے کے آدمی ہکا بکا کھڑے یاور چاچا کے پاس پہنچے اور انکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔

ارے یاور بھائی کیا بات ہوگئی تھی جو بٹیا ایسے اندھیری رات میں گھر چھوڑ گئی۔۔؟؟

سب کے سوال انگنت تھے بےشمار مگر اس سوال سے چاچا خود لاعلم تھے تو انہیں کیا بتاتے ۔۔۔

ارے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔اسکی تو مزاق کرنے کی عادت ہے ۔۔بچہ ہے۔۔

بنا سوچے سمجھے کچھ بھی کھ دیتا ہے۔۔یاور چاچا بڑے برے پھنسے تھے اب گاؤں والوں کے ہاتھ ایسی چٹخارے دار خبر جو لگ چکی تھی۔۔۔

ابھی چاچا اسی شش وپنج میں تھے کہ اس سب سے کیسے نکلیں کہ اچانک انکا جگری یار بیدی انہیں اپنی طرف آتا دکھائی دیا تو چاچا نے سکون کا سانس لیا۔۔۔

کیوں کیا چل رہا ہے یہاں آدھی رات میں۔۔۔؟؟؟

بیدی چاچا نے آتے ہی اپنے یار کوجکڑ لیا اور کندھے ہلائے۔۔۔

ارے یاور صاحب کی بیٹی غائب ہوگئی ہے۔۔

 ہمیں تو خبر ہی نہیں تھی وہ تو صورب رویا تو بات پتا چلی ۔۔۔گاوں کے آدمی نے تیر چلاتے ہوئے یاور چاچا کو گھائل کرنا چاہا اس سے پہلے کہ یاور چاچا کچھ کہتے بیدی چاچا بول پڑے۔۔۔

ارے نا بھائی نا۔۔۔ہماری بٹیا ایسی نہیں ۔۔بالکل قطعی۔۔

کیوں صورب تم نے کیا دیکھا تھا بتاو۔۔

فزی۔۔وہ اندر نہیں ہے ۔۔۔

صورب ہچکی لیتے ہوئے اپنا منہ بسورتا ہے اور اپنے آنسو صاف کیئے جارہا تھا مگر ان آنسوؤں کی رفتار تیز تھی اس لیئے اسکی آنسو پوچھنے کی کوشش مسلسل ناکام ہورہی تھی۔۔۔

بیہ:یار دیکھ کتنا رو رہا ہے !!

بیہ کو صورب بڑا ہی کیوٹ لگتا تھا مگر صورب تو فزا کا لاڈلہ تھا اور اسے بالکل لفٹ نہیں کرواتا تھا۔۔۔

فزا:ہاں بڑا ہی پیارا ہے تجھے رہنا پڑے نا اسکے ساتھ پھر پتا چلے گا۔۔۔

بھائی نہیں تھانے دار ہے۔۔۔بدتمیز کیا بول رہا ہے میں بھاگ گئی۔۔۔اسے تو میں نہیں چھوڑوں گی ۔۔۔

فزا تلملاتی ہوئی آگے بڑھی تو بیہ اسے روکنے کی کوشش کرنے لگی اور جبھی اسکے ہاتھ میں موجود لیپ ٹاپ زمین پر گرا۔۔۔اورررر

یہ کیا تھا سب کی نظریں اچانک سے پیچھے کی طرف متوجہ ہوئیں تو دونوں سہیلیاں سمٹ گئی مگر اب تو دیر ہوچکی تھی۔۔

کچھ نہیں  چاچا جی۔۔

گلہریاں ہیں اپنی ۔۔۔!!

خرم درخت کے پیچھے پہنچ کر ٹھیک انکے پیچھے کھڑا تھا وہ کب پہنچا تھا انہیں خبر ہی نہیں ہوئی۔۔۔

مجھے تو پہلے ہی معلوم تھا یہ بھاگنے

 واگنے کا ڈیپارٹمنٹ اسکے بس کا نہیں ۔۔۔

بلافضول میں نیند خراب کردی۔۔۔

تارا لگاتار آنے والی جمائیاں روکتے ہوئے بولی۔۔۔

چلو اب کچھ آرام کرلیتے ہیں۔۔۔کھ کر اندر  کی طرف غائب ہوگئی۔۔۔

بٹیا ۔۔کہاں گئیں تھیں۔۔؟؟بیدی انکل سر جھکائے کھڑی فزا کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے۔۔۔

وہ۔۔ہ چاچا جی میرا کچھ سامان جنگل میں گر گیا تھا تو وہی لینے گئے تھے۔۔

ارے بیٹا بتا کر تو جاتی نا ۔۔دیکھو اسے ۔۔۔اس کا منہ دیکھا ہے۔۔۔کیسے ٹماٹر بنا ہوا ہے۔۔یاور چاچا صورب کی ناک پکڑ کر چھیڑتے ہوئے بولے۔۔

ٹماٹر نہیں چاچا ۔۔

یہ تو غبارہ ہے اور مجھے ابھی اسے پھوڑنے کا دل کررہا ہے۔۔خرم صورب کو تپاتے ہوئے بولا۔۔

کہاں چلی گئی تھی فزی۔۔صورب کچھ دیر کھڑااسے گھورتا رہا پھر فزا کے پاس روتے ہوئے پہنچ گیا۔۔۔

کہیں نہیں گئی تھی ۔۔

تم پیٹرول تو چھڑک رہے تھے نا کسی دن سچ میں بھاگ جاؤنگی ۔۔فزا ابھی بھی صورب سے خفا تھی۔۔

مجھے بھی لے چلنا ساتھ۔۔۔صورب اپنی ناک صاف کرتا سو سوں کرتے ہوئے بولا تو فزا اور بیہ اپنا سر ہلا کر رہ گئیں۔۔

افففف۔۔۔

یہ پیچھے نہیں چھوڑنے والا۔۔۔

فزا : اوففوہ ..۔۔

چلو اب پیچھا چھوڑو جانے دو۔

ہمیں سونا ہے!!

فزا سچ میں کافی نڈھال تھی اور سونا چاہتی تھی۔۔

صورب: میں ایسے نہیں جانے دونگا!!

صورب اٹل لہجہ لیئے فزا کو ہاتھ آگے پیچھے کر کے روکتے ہوئے فزا کے سامنے تن کر کھڑا ہو گیا۔۔

پہلے مجھے بتاؤ ۔۔

تم نے مجھے کیوں نہیں بتائی یہ بات؟

فزا : ارے کونسی بات ۔۔؟؟؟

فزا نے اب تواپنا سر ہی پیٹ لیا۔۔۔

کوئی بات نہیں ہے میرے بھائی۔۔۔

ابھی بتایا تو ہے چاچا کو کہ سامان ڈھونڈنے گئے تھے جنگل میں۔۔

فزا جھنجھلائی اور نکلنے کیلیئے دوبارہ کوشش کرنے لگی مگر صورب اپنی ضد پر اڑا ہوا تھا۔۔۔

مجھ سے جھوٹ نہیں بولو۔۔

مجھے پتا ہے تم کہاں گئیں تھیں آدھی رات میں جنگل میں اکیلے تم نہیں جاسکتیں۔۔

سارے کام تو مجھ سے کرواتی ہو ۔۔۔!!

مجھے پکا پتا ہے کہ تمہاری کوئی چیز نہیں گمی ہے 

 بلکہ تم مجھ سے کچھ چھپا رہی ہو ۔۔

دادا ابا بنتے بنتے آخر میں صورب کچھ لہرا سا گیا مگر کیوں؟؟۔۔۔

فزا اور بیہ نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور فزا تھوڑے پیار بھرے انداز میں بولی۔۔۔

صورب ہمیں جانے دو ۔۔

پلیز مجھے نیند آرہی ہے۔۔۔

صورب : اچھا ۔۔

(لڑاکا عورتوں کی طرح کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے)..

تو میری نیند کیوں خراب کی اب میں  نہیں جانے دونگا جب تک مجھے یہ نہیں بتاونگی کہ

 میرے جی جا جی کیسے ہیں؟۔۔۔

صورب تھوڑا شرماتے ہوئے لہرایا ۔۔۔

صورب کی بات سنکر فزا کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔۔

فزا: یہ۔۔۔؟

کیا؟؟؟؟

جی جا جی؟؟

بیہ نے حیرانی سے آنکھیں گھماتے  ہوئے

 صورب کو پکڑا ۔۔۔

ہیں ۔۔سچ میں تمہیں یہ کیوں لگا کہ یہ جی جوں سے ملنے گئی ہے۔۔ 

کیا تم اسے جانتے ہو؟؟

بیہ بڑی اکسائیٹڈ ہوئی جارہی تھی۔۔۔

فزا : چھوڑو اسے کیا بےوقوفانہ باتیں ہیں۔۔

فزا نے بیہ کو پیچھے کھینچ لیا۔۔

اور تم بھی کیا ہر بات پر مچل جاتی ہو کبھی دماغ بھی استعمال کر لیا کرو ۔۔

کوئی جی جا  وی جا  نہیں ہے چلو یہاں سے اور اب تم نے پریشان کیا نا تو تم سے بات نہیں کرونگی۔۔

سن لیا تم نے۔۔؟؟؟

فزا نہایت ہی غصے میں منہ پھلائے کھڑے صورب کو ڈانٹتی ہوئی اندر چلی گئی۔۔۔

صورب : مجھے میرے جی جا جی چاہیئے!!چئے چئے چئے۔۔

صورب بھی اسکے پیچھے پیچھے کمرے میں پہنچ گیا اور لگا اپنی فرمائش ریمکس دھن کے ساتھ سنانے۔۔۔

تارا :اففف کیا ہورہا ہے یہاں؟؟  ۔۔

(تارا نیند میں کسمسائی)

سکون سے سونے دو باہر جاکر لڑو نا ۔۔۔

صورب :ممم۔۔۔۔م۔۔۔ممم۔۔۔

تارا :اوو ہ ہ ہ ۔۔

کیوں میرے کان کے پاس سر الاپ رہے ہو ۔۔۔

تارا صورب کے سر سن سن کر پک چکی تھی۔۔۔

کیا چاہئیے؟؟

انتہائی کوفت بھرے انداز میں تکیہ پٹخ کر اٹھ بیٹھی۔۔۔

جی جا جی۔۔۔

صورب نے سڑ سر کرتے ہوئے اپنی فرمائش سنائی۔۔۔

آدھی رات میں اچانک خیریت؟؟؟

تارا جمائی لیتے ہوئے لہرائی۔۔

صورب :ہاں ۔۔۔

میرے جی جا جی سے ملنا ہے مجھے بھی ۔۔۔۔صورب ٹانگیں چلانے لگا۔۔۔

فزا : ارے یار کوئی جی جا وی جا نہیں ہیں۔۔

بس بکواس کررہا ہے یہ۔۔۔۔

اسے کیسے سمجھاووں۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟

اف۔۔فزا نے اپنا سر پکڑ لیا ۔۔

صورب :ہیں ۔۔ہیں ہیں۔۔

جھوٹ۔۔جھوٹ  مت بولو مجھے سب پتا ہے۔۔

صورب دوبارہ مچلا۔۔

فزا :کیا کوئی جیلی ،،اسنیکس سمجھ رکھا ہے

 اس نے کہ کھے گا اور اسے مل جائیگی۔۔۔

حد ہوتی ہے۔۔۔

فزا غصے سے اٹھنے لگی تو بیہ نے اسے واپس دھکا دیکر بٹھادیا۔۔۔

بیہ :رہنے دے یار بچہ ہے۔ ۔۔۔

تارا :ارے چل یار ۔۔۔

ایک منٹ ایک منٹ تو 

بول کسے رہا ہے ۔مجھے یا اسے؟؟

۔۔۔تارا نے معاملہ سمجھنا چاہا۔۔۔

صورب :تمہیں کیوں بولونگا ۔۔۔

میں  اپنی فزی سے بات کررہا ہوں۔۔صورب چلایا اور لال ناک رگڑنے لگا۔۔۔

تارا :اچھا..

 اور میں کون ہوں پڑوسی۔۔۔؟؟

(تارا نے اسکے کان مروڑے)

بھائی تو میرا ہے اور بول تو فزا سے رہا ہے اور میں سمجھ رہی تھی کہ میرا بھائی مجھ سے فرمائش کررہا ہے اور دیکھو میں نے تھوڑا سا پلان بھی بنالیا تھا اسکی فرمائش پوری کرنے کا مگر یہ تو کہیں اور ہی لگا ہوا ہے۔۔۔

تارا کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا تھا 

اب اس سے مزید اپنی آنکھیں کھلی رکھنا

 دشوار ہورہا تھا اور وہ بار بار پیچھے کی طرف لڑھک رہی تھی۔۔۔

میری بہن فزی ہے تم نہیں۔۔۔

صورب نے تارا کو منہ چڑایا۔۔

تارا :ہاں ہاں وہیں رہو مجھے بھی

 فضول کا سامان جمع کرنے کا کوئی شوق نہیں ۔۔۔

یہ کھ کر تارا نے ایک زبردست 

دھموکا صورب کو رسید کیا ۔۔

جس کے نتیجے میں صورب کی دہائیاں بلند ہونے لگی اور اس سے پہلے کہ بڑوں سے ڈانٹ پڑتی فزا سب چھوڑ چھاڑ کر اٹھی اور صورب کو چپ کرانے لگی اور اسطرح معاملہ رفع دفع ہوگیا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

اوئئئئے۔۔۔۔ہرش گاڑی کے اچانک رکنے پرنہایت کوفت کا شکار ہوگیا۔۔

دلاور :

کیا ہوا ؟؟؟

ہرش: گاڑی رک گئی ہے جناب اتر جائیے 

لگتا ہے ٹھیک کرنی پڑے گی ۔۔

ابھی تو چیک کرکے آئے تھے پھر بھی ۔۔؟

ڈیم۔۔

ہرش نے گھما کر کار کو ایک لات رسید کی۔۔۔

یار یہ تو دھواں چھوڑ رہی ہے۔۔۔

دلاور انجن میں سر دیئے دیئے بولا۔۔۔

پانی پانی ۔۔۔ہوگا؟؟؟

ہاں میں تو جیب میں رکھ کر گھومتا ہوں۔۔۔

لے ۔۔۔یہ رہی جیب۔۔۔

ہرش کی مسخریاں دیکھ کر دلاور دوبارہ تپنے لگا۔۔

تو کبھی تو سیریس ہوجایا کر۔۔۔

اب پانی کہاں سے لائینگے یہاں تو نیچے جانا پڑے گا۔۔۔

دلاور پہاڑ کی چوٹی کے کنارے پر کھڑے ہوکر نیچے کی طرف دیکھ کر بولا۔۔

ہرش: نیور۔۔۔

وہاں۔۔پور پیپل سے ہیلپ ۔۔۔؟

نیور۔۔

دیکھ بھائی تجھے جو کرنا ہے تو کر ۔۔میں یہاں ایسے ہی ٹھیک ہوں۔۔

ہرش نوابانہ انداز میں گاڑی پر پھیل کر لیٹ گیا۔۔۔

دلاور: آدھی رات کو گاڑی خراب۔۔

ابھی تو مشکل ہے صبح ہی کچھ کر پائینگے۔۔

دلاور نے نیچے اندھیرے میں ڈوبے گاوں 

کو دیکھ کر ٹھنڈی اہ بھری۔۔۔

اچھا ہے۔۔

ہرش: کیا ۔۔۔؟؟؟

کیا اچھا ہے۔۔ہرش ایک دم سیدھا ہوا  ۔۔۔

بھائی ایسا مت کر مجھے عادت نہیں ہے اپنے بیڈ کے علاؤہ بنا ایسی کو دیکھے سونے کی۔۔

رات گاڑی میں گزارنے کے خیال سے ہرش

 کی ساری نوابی اڑن چھو ہوگئی تھی۔۔

ٹھیک ہے۔۔۔

یہ رہی کار ۔۔۔اور وہ رہاں  تیراپور لوگوں کا ٹچہ ولیج جا ہیلپ لے ا۔۔۔

جب تک میں کمر سیدھی کرلوں۔۔

دلاور نے مزے سے گاڑی پر پھیلتے ہوئے ہرش کی دیکھتے ہوئے گردن ہلائی۔۔

گو۔۔۔برو؟

دیکھ لونگا تجھے چل جگہ دے تھوڑی ۔۔

کیا خود پھیل کر بیٹھا ہوا ہے مجھے بھی جگہ دے ۔۔۔

ہرش نے دلاور کو کھسکا کر جگہ بنائی اور دونوں صبح ہونے کا انتظار کرنے لگے۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

سورج کی کرنیں چہرے پر پڑیں تو اسکی گرماہٹ سے فزا کی آنکھ کھل گئی۔۔

اوہ صبح ہوگئی۔۔۔اب مجھے گھر جانا ہوگا مگررر۔۔۔

فزی یہ لو کھاو۔۔۔

اچانک پیچھے سے آواز سنائی دی تو فزا نے گردن موڑ کر دیکھا تو صورب اپنا دودھ کا گلاس ٹیبل پر رکھ رہا تھا۔۔۔

یہ اتنا بڑا گلاس !!

اسکے سامنے تو جگ بھی چھوٹا لگے گا ۔۔۔

میں کیسے پیونگی اتنا سارا ۔۔؟؟

فزا کو تو گلاس دیکھ کر ہی الجھن ہونے لگی۔۔

صورب: ہاں نا پہلے تم پی لو ۔۔

فر میں پی لونگا سارا ۔۔۔

ہی ہی ہی۔۔۔

 صورب دانت نکالتے ہوئے ہنسا تو فزا کو اسکی چالاکی پر ہنسی اگئی۔۔۔

اچھا سنو ۔۔!!

مجھے تمہیں ایک بات بتانی ہے۔۔

فزا صورب کو اپنے پاس بٹھاتے ہوئے بولی۔۔

صورب: ہوں۔۔۔

فزا :اچھا دیکھو رات میں جو بھی کہا تھا میں نے وہ سب سچ تھا۔۔۔

مم۔۔

صورب نے کچھ کہنا چاہا تو فزا نے اسے روک دیا۔۔۔

تم خود سوچو اتنی بڑی بات میں صورب سے چھپا سکتی ہوں بھلا۔۔

بتاو۔۔؟؟؟

فزا صورب کو غور سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔

صورب نے سر جھکایا ،،

فزا کو دیکھا پھر تھوڑا سوچنے کے بعد مسکرایا اور گردن نفی میں ہلادی۔۔۔

صورب:نہیں۔۔۔

میری فزی ۔۔۔اور اسکی گردن سے لپٹ گیا۔۔

فزا: ہاہا ہا ۔۔

گڈ ۔۔

چلو دودھ پی لیں ورنہ ۔۔۔بلی اجائےگی۔۔۔

فزا نے اٹھتی ہوئی تارا کی طرف اشارہ کیا تو دونوں قہقہہ لگا کر ہنس پڑے۔۔۔ 

💎💎💎💎💎💎

فزا ہینڈ فری لگائے گانے سن رہی تھی کہ اچانک اسکی نظر سامنے رکھے لیپ ٹاپ پر پڑی جسے رکھ کر وہ بھول ہی گئی تھی۔۔

اوہ۔۔۔

اسے کیسے بھول گئی۔۔

دیکھیں تو کس کا لیپ ٹاپ ہے۔۔؟

فزا ہینڈز فری سائیڈ پر رکھتی اٹھی اور

 لیپ ٹاپ اٹھالیا۔۔۔

بس کوئی پاس ورڈ نہیں ہو ورنہ کیسے پتا لگاونگی کہ کون ہے اسکا اصل مالک۔۔۔

فزا نے لیپ ٹاپ صاف کیا اور اسے کھول کر کلک کیا تو اچانک  ایک نوجوان لڑکے کی پک اسکرین پر جگمگائیں اور نیچے کوئی نام بھی لکھا تھا دور سے دیکھنے پر کچھ خاص دکھائی نہیں دے رہا تھا تو فزا نے لیپ ٹاپ اٹھایا اور کونے میں لکھے نام کی اسپیلنگ غور سے پڑھنے لگی اور کچھ ہی دیر میں ایک نام اس کے لبوں سے نکلا۔۔

"ہرش زالی"۔۔

"ہرش زالی"۔۔۔؟

فزا نام پڑھ کر چونک سی گئی اور اپنا سر کھجانے لگی۔۔

یہ نام کہیں تو سنا ہے پر کہاں؟؟

کچھ ٹھیک سے یاد نہیں آرہا تھا کہ جبھی اسکی نظر اندر آتے صورب پر پڑی۔۔

ارے یہ کہاں سے ا گیا اس وقت۔۔

فزا نے جلدی سے لیپ ٹاپ پلنگ کے نیچے سرکادیا۔۔

صورب اندر آچکا تھا۔۔

صورب: کیا کررہی تھیں فزی ۔۔؟

فزا: 

کچھ نہیں ۔۔

میں تو ابھی آئی ہوں اور تم پھر میرے پیچھے پیچھے چلے ائے۔؟؟

صورب :وہ تمہارے ڈی جے کا پروگرام شروع 

ہونے کا ٹائم ہو گیا ہے نا ۔۔

اس لیئے اگیا۔۔

صورب تیز تیز قدم اٹھاتا میز کی طرف بڑھا اورریڈیو اٹھا کر لے ایا۔۔۔

فزا چہکی: کیا سچ میں؟؟ارے ہاں ۔۔

 تو لگاؤ۔۔

 بیٹھے ہوئے کیوں ہو۔۔

جلدی سے۔۔

فزا جلدی سے چھلانگ مار کر پلنگ سے اتری اور ریڈیو بٹن آن کیا تو اچانک ایک آواز پورے کمرے میں گنگنا اٹھی اور فزا اس میں گم ہوگئی۔۔۔

روس:

 ہیلو فرینڈز !

جیسا کہ آپ سب جانتے ہی ہیں ویوا کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے میں یعنی روس زالی آپ کا ساتھ

 دونگا جب تک کہ آپکے پیارے ویوا جی پوری طرح ٹھیک نہیں ہوجاتے ۔۔۔

جی جی بالکل ۔۔

پچھلی بار کی طرح اس بار بھی ہمارا اور

 آپکا ساتھ خطوط کے ذریعے سے بھی جڑ سکتا ہے تو دیر مت کیجیئے کیونکہ آج کا موضوع گفتگو یعنی

" ہمارا ٹوپک" کچھ اور نہیں بلکہ میں خود روس زالی ہوں تو دیر مت کیجیئے اور لکھ دیجیئے اپنے دل کی آواز اپنے قلم کو ہمنوا بنا کر ۔۔۔

تو فرینڈز اسکے ساتھ ہی ہم اپنے پہلے

 فرینڈ کا بھیجا ہوا خط پڑھنے جارہے ہیں مگر اس سے پہلے پیارے فرینڈز ۔۔

ایک چھوٹا سا بریک ۔۔۔۔۔۔

تو کہیں مت جائیے گا اپنی آواز ہم تک پہنچائیے ۔۔

اور  ہمیں خط لکھیئے ۔۔۔۔

کیابھروسہ مجھ سے ملاقات کرنے کا موقع۔۔۔

 آپ میں سے کسی لکی فرینڈ کو مل  ہی جائے۔۔۔

سو ۔۔۔۔۔

تھوڑی دیر کیلیئے انجوائے میوزک اور خط لکھنا بالکل مت بھولیئے گا۔۔۔

اوراس کے ساتھ ہی میوزک اسٹارٹ ہوگیا تھا۔۔۔

فزا آواز بند ہوتے ہی

 ایک دم ہوش میں اگئی۔۔۔

ہاہ ہ ہ ۔۔۔

صورب جا و ۔۔۔

 جلدی سے پین اور کاپی لے آؤ۔۔۔!!!

فزا جلدی سے صورب کو بھگاتے ہوئے بولی۔۔

مگررر فزی ۔۔۔؟

صورب اٹکا۔ ۔۔

اوہو اب کیا ہے جاؤ نا جلدی ۔۔

فزی اس پاس دیکھتی ہوئی جھنجھلائی۔۔۔

صورب:

 فزی مم مجھے نہیں لگتا تم کچھ لکھ پاوگی ۔۔

کیا لکھوگی تم ؟

صورب بڑی بڑی آنکھوں سے اسے غور سے دیکھتے ہوئے بولا تو فزا کا جوش بھی تھوڑا ٹھنڈا پڑ گیا 

اور وہ ایک دم پلنگ پر گرتے ہوئے بیٹھ گئی۔۔

ارے ہاں یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں۔۔۔

کیا لکھونگی ۔۔؟؟؟

فزا ہاتھ پر ہاتھ مارتی کھوئے کھوئے انداز میں بولی۔۔۔

صورب:

 اچھا تم ایسا کرو جو تم ہر وقت بولتی رہتی ہو نا۔

 وہی کیوں نہیں لکھ دیتیں وہ وہ کیا

 کہتی ہوں تم۔۔۔؟؟

صورب یاداشت پر زور دیتے ہوئے بولا۔۔

ہاں ں ں۔۔

ہی از اینجل ۔۔۔

اور اچھے دل والے جو بھی وہ لکھو نا۔۔۔

صورب پین اور کاپی گود میں دباکر فزا کے پاس بیٹھتے ہوئے جوش سے چلایا۔۔

مگر ر۔۔۔

فزا کچھ کہنے  ہی لگی تھی کہ۔۔۔

ارے فزی بیٹا ۔۔۔

باہر سےبیدی چاچا کی آواز سنائی دی۔۔

بیدی چاچا: 

ارے اس صورب کی وجہ سے ہماری بھی عادت ہوگئی ہے نام بگاڑنے کی۔۔۔

باہر سے چاچا فزا کو آواز دیتے ہوئے اسی طرف چلےآرہے تھے۔۔۔

فزا نے آوازیں سنکر جلدی سے پین اور کاپی پیٹھ کے پیچھے چھپا لیئے۔۔۔

فزی او فزا بٹیا ۔۔

ہمارا ایک کام کردو گی ۔۔۔؟

وہ اکیلے نہیں آئے تھے انکے پیچھے پاپا بھی کاپی پینسل لیئے کھڑے مسکراتے دکھائی دے رہے تھے اور جیسے ہی

 وہ کمرے میں آئے تارا اور اسکی گینگ بھی فزا کو دروازے سے چپکی دکھائی دے گئیں ۔۔۔

ویسے تو وہ فزا سے چھپ کر کھڑیں تھیں مگر ایک دوسرے کو لگتے دھکوں کی وجہ سے فزا انکی جھلک دیکھ چکی تھی اور اسے پتہ تھا پاپا ،چاچو کے بعد لکھوانے کا نمبر اسی گینگ کا ہونا تھا۔۔۔

فزا: 

افف۔۔

اتنا طویل انتظار کرنے کا سوچ کر فزا کا موڈ ایک دم خراب ہوگیا۔۔

پاپا جلدی سے آگے بڑھے: 

 بیٹا دیکھ پہلے میری چٹھی لکھ دے ۔۔

یہ رہا پین اور لکھنے کیلیئے صفحے بھی 

ساتھ لایا ہوں۔۔!

پاپا نے کاپی اور پین فزا کی طرف بڑھاتے ہوئے دانت چمکائے۔۔۔

بیدی چاچا: 

ارے تو چل ہٹ جا ابھی تو تو گھر میں ہی رہتا ہے فزا بیٹی پہلے میری چٹھی لکھے گی۔۔

چاچا پین کوپی آگے کرتے ہوئے پاپا کو ڈانٹنے لگے۔۔

پاپا :بولا نا میری لکھے گی۔۔!

چاچا :میری لکھے گی۔۔۔

اففف۔۔

دونوں میں اس معاملے کو لیکر بحث چھڑ گئی۔۔

بیدی چاچا: 

تم بتاو بٹیا پہلے کس کی چٹھی لکھو گی۔۔؟؟

(اصل میں جس کی چٹھی پہلے لکھی جاتی وہ سب سے پہلے پوسٹ کر پاتا اور اگر پوسٹ جلدی ہوتی تو چٹھی کے روس تک پہنچنے کے چانسس زیادہ ہوجاتے)...

چاچا منہ پھلائے کھڑے ہوگئے تاکہ انکا کام جلدی ہوجائے۔۔فزا کی مسکراہٹ بےساختہ تھی یہ پورا گھر تو روس کا دیوانہ تھا۔۔۔

صورب:

 آپ کوں لکھ وارہے ہو ؟چٹھی ۔۔

لڑکیوں کی تو عمر ہی ہوتی ہے انہیں آواز اچھی لگ جاتی ہے پر آپ کیوں مچل رہے ہو۔۔

صورب اپنی فزی کا لیٹر نا لکھ پانے پر خاصا ناراض تھا ۔۔

چاچا: 

ارے کیوں بھائی یہ کیا بات ہوئی ۔۔؟؟؟

ہم بڈھے ہوگئے تو کیا ہم کسی کو پسند نہیں 

کرسکتے کیا۔۔؟؟

چاچا کو یہ بات بالکل ہضم نہیں ہوئی۔۔

پاپا : 

پتر ہے بھی تو کتنا پیارا ہمارا راجکمار۔۔

کام  ایسے کہ لاجواب،،۔۔۔۔

 باتیں بے مثال

 اور بندہ؟؟؟؟

 بندے کی تو بات ہی مت کرو ووو۔۔۔

ابھی وہاں کا ماحول ہی کچھ الگ تھا پاپا اور چاچا ایک دم مچلتے ہوئے کالج بوائے لگ رہے تھے اور فزا سے ہنسی کنٹرول نہیں ہوپارہی تھی۔۔۔

چاچا :

کیا بتاؤں ۔۔۔

میں نے تو ایک پلان بھی بنالیا ہے تو بس چٹخارے ہی لیتا رہ یہاں بیٹھا بیٹھا۔۔!!

اب بھلا چاچا کیوں پیچھے رہتے وہ بھی  پاپا کے ساتھ شروع ہوگئے۔۔۔

چاچاصفحے ہوا میں

 لہراتے ہوئے بولے۔۔

پاپا : 

کیا مطلب کیا پلان۔۔۔؟

تو جانتا بھی ہے وہ راجکمار ہے پھر بھی پلان بنا رہا ہے پانی پھیرنے کیلیئے۔۔۔

تو باز آجا!

پاپا نے چاچا کو ٹھوکا دیا۔۔

چاچا :ہاں۔۔ہاں 

سب معلوم ہے۔۔۔!

چاچا پاپا کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکالتے ہوئے بےپروائی سےبولے۔۔

 لگتا کہاں ہے وہ راجکمار وہ تو دلوں کا راجا ہے دیکھو کیسے ہم لائن میں کھڑے لڑ رہے ہیں۔۔

کیوں۔۔؟

چاچا فخر سے اپنا سینہ چوڑا کرتے ہوئے بولے ۔۔

پاپا: یہ تو ہے۔۔۔

ویسے تیرا پلان تھا کیا ویسے ۔۔؟

پاپا اور چاچا دونوں کاپیاں ،پین رکھ کر آپس میں باتوں میں مصروف تھے مگر سبھی کے کان متوجہ تھے انکی طرف۔۔

چاچا :

ارے اور کیا میری بیٹی ہے نا تارا۔۔۔

 میں اسکی شادی کرواونگا روس پتر سے۔۔۔

پھر جاکر میرا ارمان پورا ہوگا۔۔۔

اور وہ تو ہے بھی بڑا فرمابردار منع تو کر ہی نہیں پائے گا۔۔

پتا ہے ایک دفعہ جب ملا تھا تو کیا کھ رہا تھا۔۔۔

چاچا اپنی ہی دھن میں مست تھے۔۔

وہ ما ن جائے گی؟؟

پاپا کو ابھی بھی شک تھا۔۔

صورب کی ہنسی نکلنا اسٹارٹ ہوگئی اور وہیں دوسری طرف  باہر سن گن لیتی کان لگائے کھڑی تارا اندر اکر آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑی۔۔۔

تارا: 

ہاں ہاں کیوں نہیں۔۔

فرشتے جیسا بچہ ہے اپکااور میرا کیا ہوگا ۔۔؟

تارا تیز آواز میں چلائی۔۔۔

اور وہ بھی تیس فٹ لمبی پونچھ رکھنے والے کے ساتھ

 رہ کر کیا بنے گا میرا یہ سوچا ہے۔۔۔

تارا کاتو دل ہی باہر آگیا تھا انکے بھیانک ارمان سنکر۔۔

چاچا :

کیا مطلب پتر ۔۔؟؟

تجھے بھی تو پسند ہے وہ ۔۔۔

میں نے دیکھا ہے تجھے تو بھی فزا سے چٹھیاں لکھوا لکھوا کر جاتی ہے ایسے ہی تھوڑی تیری شادی کا ارمان سجایا تھا۔۔۔

تارا کے چلانے پر 

چاچا ایک دم روہانسے ہوگئے۔۔

تارا : 

ارے وہ تو ایسے ہی۔۔۔یہ۔۔

تو نے بتایا ہے نا یہ سب انہیں۔۔

تارا صورب کو کڑے تیوروں سے گھورنے لگی اور غصے سے اسکی طرف بڑھی۔۔۔

چغلخور کہیں کے۔۔۔

تجھے تو نہیں چھوڑونگی۔۔

فزا:

وہ منع کررہا ہے نا کچھ نہیں کیا اس نے ۔۔

فزا کھڑے ہوکر تارا کو روکنے لگی۔۔۔

یہ اجکل کے بچے ماں باپ کو کچھ سمجھتے ہی نہیں۔۔۔

چاچا روہانسے ہوئے جارہے تھے۔۔۔

تارا:

جو بھی کھ لیں مجھے نہیں شادی کرنی اپکے اس پونچھ والے ہیرو سے ۔۔

اور بھی تو ہیں ۔۔

ان پر اپنے ارمان پورے کرلیں۔۔

تارا ٹھنکتی ہوئی اکڑ کر بولی

 اور دروازے کی طرف جاکر واپس آگئی کہ ابتو اسکی پول کھل ہی چکی تھی ۔۔۔

ا ا  ا۔۔

ارے تو کیوں رو رہا ہے ابھی کونسا بارات نے دروازے پر آجانا ہے ؟؟

پاپا بیدی چاچا کی ہائے ہائے سے چڑ کر بولے۔۔ 

تارا: 

اور ہاں اپکو بتادوں میرے پاس کچھ پوسٹر بھی ہیں آپکے لاڈلے کے جس میں اسکی پوجا کی جارہی ہے۔۔

گلی میں لگے ہوئے تھے سوچا تھا تحفہ دے دونگی آپ کو۔۔۔

اگر آپ کہیں تو پیش کردوں تاکہ اپنی بیٹیوں کو دکھاکر پسند کروالیں۔۔۔

تارانمک چھڑکتے ہوئے طنزیہ مسکرائی۔۔۔

چاچا کافی دکھی لگ رہے تھے تبھی فزا آگے آئی اور تارا کو وہاں سے دوسرے کمرے میں جانے کو کہا۔۔

کیونکہ ابھی چاچا نے وہی باتیں پھر دہرانی تھیں اور اگر کمرے میں تارا  موجود ہوتی تو لڑائی نے تو دوبارہ شروع ہوجانا تھا اسلیئے تارا فزا کے کہنے پر بڑبڑاتی ہوئی پیر پٹختی وہاں سے چلی گئی تھی۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

گرمائش بڑھنے پر ہرش کی آنکھ کھلی تو وہ ایک جھٹکے میں اٹھ بیٹھا۔۔۔

ہرش نے دلاور کو چیک کیا مگر وہ اس وقت گہری نیند میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔

ہرش: 

سو رہا ہے آئی تھنک مجھے اپنا کام کرلینا چاہیئے۔۔

ہرش بڑبڑاتا ہوا گاڑی کے اندر گھس گیا اور ایک رومال ڈھونڈ لایا۔۔۔

ہرش نے رومال لیکر  آہستہ سےدلاور کی آنکھوں پر رکھا اور  دبے پاؤں محتاط انداز لیئے پہاڑوں کی طرف دوڑتا چلا گیا اور کافی دیر بھول بھلیوں سے گزرنے کے بعد اب وہ ایک پہاڑی سرنگ کے سامنے کھڑا ہانپ رہا تھا۔۔۔

وقت  بہت کم تھا کیونکہ کہ دلاور کسی بھی وقت اٹھ سکتا تھا اور پھر اسے مطمئین کرنا کافی مشکل امر ہوجاتا۔۔

ہرش پہاڑی سرنگ کے سامنے کھڑا ہوگیا اور اپنے دونوں ہاتھ آگے کرکے جوڑے تو ہرش اگلے ہی لمحے سانپ روپ میں بدل چکا تھا اور اب نہایت تیزی سے رینگتا ہوا پہاڑی سرنگ کا راستہ طے کر رہا تھا۔۔۔

ریچا یہاں قید تھی اور کوئی بھی انسان یا سانپ اس راستے کو پار نہیں کرسکتا تھا کیونکہ یہاں جو  چاروں طرف جال بچھا تھا وہ ایک گہرا راز تھا مگر روس کے چھوٹا بھائی ہونے کا کچھ تو فائدہ ہونا ہی تھا نا ہرش کو۔۔

تو وہ اس وقت پہاڑی سرنگ طے کر کے اب ایک قید خانے میں پہنچ گیا تھا اور اب اسکے سامنے سلاخوں کے پیچھے وہ سر جھکائے بیٹھی تھی۔۔

ہرش دوبارہ سے انسانی روپ میں آگیا اور آگے بڑھا۔۔

ریچا۔۔ہرش کی آواز میں نمی نمایاں تھی۔۔

آواز سنکر ریچا نے جھٹکے سے سر اٹھایا اور ہرش کی طرف لپکی۔۔۔

ریچا :

ہرش میرے بھائی۔۔

مجھے ممم مجھے آزاد کرانے آئے ہونا ۔۔اپنی بہن کو ۔۔ہاں۔۔تمہیں ۔۔تم نے روس سے طریقہ معلوم کرلیا نا مجھے باہر نکالنے کا؟؟

مجھے معلوم تھا میرے بھائی کہ مجھے تم یہاں سے ضرور نکالوگے۔۔

مجھے گھٹن ہورہی ہے ۔۔جلدی۔۔۔

 جلدی سے باہر نکالو۔۔۔ریچا جنونی انداز میں سلاخیں پکڑ کر ہلاتے ہوئے بولی تو ہرش ایک دم آبدیدہ ہوگیا۔۔

ہرش:میں نے بہت کوشش کی۔۔

اس روس سے کہ وہ کوئی حل بتادے بہت منت کی اس روس کی مگر ر وہ۔۔کمینہ راز دفن کیئے بیٹھا ہے ۔۔۔

ہرش آنسوؤں کی وجہ سے ٹھیک طرح بول نہیں پارہا تھا۔۔۔

ریچا : 

تو کیوں آئے ہو یہاں۔۔۔؟

ریچا پھٹ پڑی۔۔

تماشا دیکھنے آئے ہو۔۔ہاں۔۔

تم اور کرو اسکی چمچہ گری ۔۔

دیکھنا ایک دن وہ تمہارے ساتھ بھی یہی کرے گا۔۔۔

مجھے باہر آجانے دو پھر دیکھنا میں تم دونوں کا کیا حال کرتی ہوں ۔۔۔

ریچا بے قابو ہوئی چلائے جارہی تھی۔۔۔

ہرش سے مزید ریچا کی  یہ حالت نہیں دیکھی جارہی تھی تو وہ واپس لوٹ ایا۔۔۔

کیا حالت بنا دی ہے ریچا کی۔۔۔

روس س س۔۔۔

ہرش مٹھیاں بھینچتے ہوئے ایک دم چلایا ۔۔۔

آئی ہیٹ یو۔۔ائی ہیٹ یو۔۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

منہ پر ایک دم گیلا گیلا احساس ہونے پر دلاور  اچانک چونک کر اٹھ بیٹھا۔۔۔

ارے یار یہ کیا بلا ہے۔۔۔؟

چہرے پر ہاتھ ملتے ہوئے دلاور اٹھ بیٹھا ہرش کہیں دکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔۔

گاڑی کے مررمیں دیکھنے پر دلاور اچھلتا کودتا، جھلانگے لگانے لگا۔۔۔

ارے یار افف یہ۔۔۔

انہیں اور کوئی جگہ نہیں ملی تھی ۔۔۔؟؟

دلاور آنکھوں پر ہتھیلی سے چھجا بنا کر آسمان پر اڑتے پرندوں کو دیکھنے لگا۔۔

یہ بندر کہاں چلا گیا۔۔۔؟؟

کہاں جائے گا السی یہی کہیں ہوگا۔۔۔

کہتے ہوئےدلاور اس پاس کا جائزہ لینے لگا کہ اسے سامنے سے ہرش آتا دکھائی دیا۔۔۔

کہاں چلا گیا تھا ۔۔؟؟

مجھے اٹھایا کیوں نہیں۔۔

مجھے کوئی کھا جاتا آکر تو۔۔۔؟؟

اسے دیکھ کر دلاور تیر کی رفتار سے دوڑتا ہوا پاس پہنچ گیا اور ایک دم سوالوں کی بوچھاڑ کردی ہرش پر۔۔۔

 مگرایک دم ٹھٹھک کر رک گیا۔۔

یہ تیری آنکھیں کیوں لال ہورہی ہیں؟؟

دلاور اسکی آنکھوں کا معائنہ کرتے ہوئے بولا۔۔

ہرش :

کچھ نہیں ہوا تیز چل رہی ہے کب کیا ہوجائے کچھ پتا نہیں۔۔

ہرش سرد لہجے میں بڑبڑایا۔۔۔

دلاور :ہاں بھائی بالکل ٹھیک  کہا ۔۔۔

نکل  چلو یہاں سے ۔۔۔کچھ پتا نہیں کب اوپر سے کیا ٹپک جائے۔۔۔دلاور کھ کر خود ہی ایک دم ہنس پڑا۔۔۔

دلاور نے زیادہ دھیان نہیں دیا اور اوپر اڑتے پرندوں کو دیکھ کر بولا۔۔۔

چلو چلتے ہیں اب تو  سب اٹھ گئے ہونگے گاؤں میں ۔۔

ہاں بالکل۔۔

سنا ہے گاؤں والے سویرے اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں ۔۔کوئی نا کوئی تو مل ہی جائے گا۔۔۔

یہ کہتے دونوں دوست پہاڑی اترنے لگے۔۔۔

ریچا:

اس روس کو بڑا شوق ہے امن کے جھنڈے لہرانے کا ۔۔

بڑا انصاف کا پجاری بنا پھرتاہے۔۔

ریچا مسلسل ٹہلتے ہوئے پیچ تاپ کھائے چلی جارہی تھی۔۔

بس ایک دفعہ نکل جاؤں اس قید سے پھر دیکھتی ہوں کیسے بچاتا ہے اپنے ان لاڈلے انسانوں کو۔۔۔!!

ریچا بے تحاشہ بے چین ٹہلے چلی جارہی تھی۔۔

لیکن میں یہاں سے نکلونگی کیسے؟؟؟

اففف۔۔کیا مصیبت ہے۔۔۔۔

کتنی پٹیا پڑھائی تھیں اس ہرش کے بچے کو۔۔۔۔۔

 مگر مجال ہے جو۔۔۔۔

 ایک زرا سا کام بھی ڈھنگ سے کرلیا ہو اس نے کبھی۔۔!

 ریچا ہرش کی سستی پرکلس کر رہ گئی ۔۔۔

ریچا ۔۔

ایک دم سےغار میں کوئی گونج سی پیدا ہوئی۔۔

ریچا سلاخوں کے پاس پہنچ کر اس پاس نظر دوڑانے لگی مگر کچھ ٹھیک سے دکھ نہیں رہا تھا ۔۔

ریچچا...... ۔ 

ریچا کو دوبارہ کسی نے پکارا 

اور اس بار سامنے چلاایا۔۔

(وہ مہیر تھا ریچا کا ساتھی اور ان بہن بھائیوں کی تباہی کا اصل ذمہ دار جو ریچا کو ہتھیار بناکر اسکے بھائی روس کے خلاف استعمال کررہاتھا اور افسوس کی بات یہ تھی کہ ریچا اس بات سے مکمل انجان مہیر پر اندھا اعتماد کررہی تھی اوراس گمراہ راستے پر چل پڑی تھی جو اسے صرف تباہی تک لے جانے والا تھا)۔۔

مہیر: 

یہ کام اگر اتنا آسان ہوتاتو میں تمہیں کب کا باہر نکال چکا ہوتا ریچی ۔۔

مگر تھوڑا سا انتظار اور کرلو۔۔

بس پھر ہمارا راج ہوگا اس ریاست پر۔۔

صرف ہمارا۔۔

مہیر یہ کہتا ہوا ریچا کے پاس چلا آیا۔۔۔

مہیر۔۔۔تم۔۔؟

ریچاخوشی سے دمک اٹھی۔۔

ہاں ریچا۔۔

میں کئی بار پہلے بھی اس جگہ پر آچکا ہوں بس تم سے چھپا رہا۔۔۔۔۔

 مگر تم سے ملنے کی ہمت نہیں کر پاتا تھا پر آج ۔۔

آج میں خود کو روک نہیں پایا ریچا۔۔۔۔۔۔۔

کچھ بتانا تھا تمہیں۔۔۔۔

اور تم سے ملنا بھی ضروری تھا۔۔

تمہیں تو معلوم ہی ہوگا ناگوں کے راجا اور  پورےراج ونش کیلیئے آنے والی  چاندنی رات کتنی اہمیت رکھتی ہے اور چاند کےکچھ خاص پلوں میں ناگ منڑی کا ہو نا انکے لیئےکتنا ضروری ہے اور اگر ایسا نا ہوا تو۔۔

 مہیربات ادھوری چھوڑ کر ریچا کی طرف مسکرا کر سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے گویا ہوا تو ریچا ایک دم چہک کر بولی۔۔

ریچا : تو۔۔۔ 

تو پھر ہماری جیسی شکتیوں کو آزاد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔۔۔۔۔۔۔

اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ روس نے

 ہمیشہ کی طرح اپنی اچھائی سے مجبور ہوکر اپنے راج ونش کی سب سے بڑی امانت۔۔۔(وہ ناگ منڑی)..

 کچھ مشکل میں پھنسے لوگوں کی پکار پر قربان کردی تھی اور اب۔۔۔۔۔؟

ریچا مسکرائی۔۔

 جب وہ منڑی ہی یہاں موجود نہیں ہے تو یہ کوچ زیادہ دیر تک ٹک نہیں پائیگا۔۔۔ ہاہاہا۔۔

ریچا خوشی سے رقص کرنے لگی۔۔

تو ہماری قید ختم ہو جائے گی ۔۔

ریچا خوشی سے گنگناتے ہوئے مہیر کے سامنے ٹہر گئی۔۔

مہیر :ہاں۔۔بالکل ایسا ہی ہوگا!

مگر اس بار اپنا کام ہمیں  پوری ہوشیاری سے کرنا ہوگا کیونکہ پچھلی بار کی طرح غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔۔

ریچا:

 اور پھر شروع کرونگی میں خون کا ایسا خونی کھیل کہ روس دیکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر پائیگا۔۔۔

ریچاانکھوں میں خونی چمک لیئے آنے والے وقت

 کی پلاننگ کرنے لگی کہ اب اس سے مزید انتظار کرنا دشوار ہوتا جارہا تھا ۔۔۔

 تازےخون کی مہک اسے تڑپائے جارہی تھی اور اب اسے شدت سے اس گھڑی کا انتظار تھا جب چاندنی رات میں وہ آزاد ہوجاتی۔۔

💎💎💎💎💎💎

روس کیا کر رہے ہو اکیلے؟؟

ماوی دھیرے سے دروازہ کھولتی روس کے کمرے میں چلی آئی جہاں روس سامنے کتابوں کا ڈھیر لگائے ایک کتاب میں گم بیٹھا دکھائی دیا۔۔

روس :

کچھ نہیں ۔۔

بس اپنے دوستوں کے ساتھ کچھ وقت گزار رہا تھا اب تو ان کے علاؤہ رہ ہی کون گیا ہے۔۔

روس نے مسکرا کر کتاب رکھی اور ماوی کو سامنے کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔

(ایک وقت تھا جب روس کا ایک جگری دوست  بھی ہوا کرتا تھا جو اسکی طرح نرم دل اور لوگوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہا کرتا تھا۔۔

جس کے ہونے سے روس کو تھوڑا سہارا تھا مگر ایک دن کسی دور کے علاقے سے مدد کیلیئے چٹھی ا پہنچی تو روس  کی جگہ اس کا دوست انکی مدد  کرنے کیلیئے روانہ ہوگیا مگر روس نے اسے تنہا نہیں جانے دیا۔۔۔

جاتے جاتے روس نے اسکے ساتھ اپنی ایک قیمتی چیز بھی ساتھ کردی تھی کہ وہ کسی مشکل میں نا گھرے اور صحیح سلامت لوٹ ائے۔۔

جی ہاں وہ چیز۔۔

کچھ اور نہیں راج ونش کی پہریدار اور شان ناگ منڑی تھی ۔۔اور اس دن کے بعد آج تک دونوں نگینوں کی خبر تک نہیں مل پائی تھی۔۔)۔۔

ماوی: 

کیوں کرتے ہو یہ سب۔۔۔

روس ۔۔ کیوں چھوڑ نہیں دیتے یہ سب ؟

تمہارے اپنے تمہارا ساتھ کبھی نہیں دینگے کیا تم جانتے نہیں انہیں۔۔

کیسے جی پاؤگے یوں گھٹ گھٹ کے۔۔

ارے انکے جیسا بےحس میں نے آج تک نہیں دیکھا۔۔۔

ماوی روس کو نڈھال دیکھ کر کہے بنا نا رہ پائی۔۔

روس: 

ماوی۔۔۔ماوی۔۔

ماوی۔۔

میری بات دھیان سے سنو۔۔

وہ میرے اپنے ہیں میرا برا کبھی نہیں چاہیںنگے ۔۔۔

بس۔۔۔۔۔۔

 ابھی تھوڑا ناراض ہیں مجھ سے۔۔۔

اور ایسی کوئی بات نہیں۔۔

روس نے مسکراتے ہوئے ماوی کی بےچینی بھانپ لی تھی اسلیئے اسے تسلی دینے لگا۔۔ 

(روس جانتا تھا کہ ماوی اسکی فکر کرتی ہے اور اسے اپنا بھائی مانتی ہے)..

ماوی: 

اچھے سے جانتی ہوں تمہارے ان نام کے اپنوں کو جب سے تم نے ریچا کو سزا دلوائی ہے نا جب سے یہ ہرش تو تمہارا جانی دشمن بن گیا ہے۔۔۔

نظریں دیکھی ہیں تم نے اسکی۔۔۔

ماوی روس کو اصل حقیقت باور کراتی ہوئی بولی۔۔۔

روس : 

سب  کچھ جانتا ہوں۔۔۔

اورعلم بھی ہے مجھے۔۔۔۔

اسی لیئے ریچا کو قید کیا ہے میں نے ۔۔!!

اس لیئے نہیں کہ وہ اپنی من مانی کرتی پھر رہی تھی بلکہ اس لیئے کہ اسکی جان کو خطرہ تھا اور ہے۔۔۔

روس نے گہری سانس بھرتے ہوئے ماروی کو اپنے اس راز میں شریک کرلیا۔۔

ماوی :

خطرہ مگر کیسا خطرہ روس ۔۔؟

ماوی حیران رہ گئی۔۔

بری صحبت کا شکار ہوکر وہ تو خود ایک بےقابو جانور بن گئی تھی ۔۔۔

اور سچ کہوں تو مجھے تمہارے لیئے بہت برا لگتا ہے جتنا زہر تمہارے بہن بھائیوں نے تمہیں رشتے کے نام پر دیا ہے نا ۔۔

اتنی کرواہٹ تو تم میں ہوگی بھی

 نہیں جتنی مجھ میں بس گئی ہے انکے یہ بے حسی اور گھٹیا کام دیکھ دیکھ کر۔۔

ماوی اچانک ہوئے اس انکشاف سے کچھ چونک سی گئی۔۔

مگر مجھے کوئی گلا نہیں ۔۔!

روس نے ٹھنڈی اہ بھرتے ہوئے ماوی کو دیکھا۔۔

بس افسوس ہے تو اسی بات کا کہ ہمیشہ میرے اپنوں نے مجھے اپنا حریف مانا،

دشمن سمجھتے رہے اور میں جتنا انکے پاس جانے کی کوشش کرتا ہوں اتنا ہی مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔۔۔

روس کی آنکھوں میں اچانک اداسی امڈ آئی۔۔۔

 اور روس ماوی کو اس وقت اپنی آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کرتے ہوئے ایک ٹوٹا ہوارشتوں کے آگے بے بس شخص دکھائی دیا۔۔

ماوی: 

میں بھی تمہارے ساتھ ان سات سالوں 

سے  ہر کام میں شریک رہتی آئی ہوں

 اور تمہاری بڑی بہن جیسی ہوں۔۔

تم مجھ سے کچھ بھی کھ سکتے ہو۔۔روس۔۔

ماوی کے لہجے میں بھی اداسی نمایاں تھی ۔۔

(حقیقت ہے جب اپکا کوئی اپنا پریشان ہو اداس ہو تو بھلا پھرآپ خودکیسے جشن منا سکتے ہیں)۔۔

ماوی روس جیسے مضبوط انسان کو جب رشتوں کی کم ظرفی کے باعث ہارا ہوا دیکھتی تو اس کے دل میں رشتوں کیلیئے نفرت اپنی جڑیں اور مضبوط کرلیا کرتی تھیں۔۔

اس کا بس نہیں چلتا تھا کہ اس صاف دل رکھنے والے شخص کی خوشیاں وہ کہیں سے ڈھونڈ لائے اور اسکے ہونٹوں​ پر مسکراہٹ بکھیر دے۔۔

 مگر وہ بےبسی سے بس دیکھتی رہ جاتی تھی۔۔۔


دلاور :ارےیار  یہ پہاڑی راستہ تو بڑا دشوار ہے سچ یار۔۔!

آج اترنا پڑا تو ہی سمجھ آیا ہے۔۔

اور یہ تو اتنا سائیلنٹ موڈ پر کیوں میوٹ سا ہوا واہے۔۔۔؟

ارے میری بلبل جب تک نہیں چہکتی نا

 تو میرے کلیجہ منہ کو آنے لگتا ہے۔۔۔

بول نا چپ کیوں ہے؟؟

دلاور نے خاموش خاموش ہرش کی طرف پلٹتے ہوئے پیار جتانا چاہا تو ہرش ایک دم لڑکھڑا گیا۔۔۔

ہرش:اگر اتنا پیار آرہا ہے تو توکام کی بات کرنا۔۔۔

ہرش ہانپتے ہوئے جھلایا۔۔

ہرش: 

ایسا کر یہ کین مجھے دے۔۔

دلاور: 

ہاں یہ لے۔۔۔

دلاور نے کین اسے پکڑاتے ہوئے محبت لٹائی۔۔

ہرش: 

چل اب یہ لے۔۔۔

ہرش نے اس کے پاس پہنچ کر اپنی کمر اسکی طرف گھمائی۔۔

ابے اسکا کیا کروں ۔۔۔؟؟

دلاور حیرت زدہ ہوکر اسکا منہ تکنے لگا۔۔

پہاڑی پر بھی تجھے سکون نہیں ہے۔۔

نیچے گرے نا تو یاد رکھ ہڈیاں تک نہیں بچینگیں۔۔

دلاور سنبھل سنبھل کر چلتا اپنے آگے پھسلتے پتھروں کو دیکھتے ہوئے گویا ہوا۔۔

ہرش :

تجھے ہی شوق ہے محبت بگھارنے کا اب چل اٹھا مجھے اور نیچے لے چل۔۔۔سانس پھول رہی ہے۔۔۔

میں نہیں چل سکتا اب اور ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہرش شاید سیریئس نہیں تھا مگر شکل تو سنجیدہ ہی لگ رہی تھی۔۔۔

دلاور کو پھر بھی ڈاوٹ ساہوا۔۔

دلاور:تیرا دماغ تو ٹھیک ہے۔۔؟؟

دلاور نے پلٹ کر ہرش کو سر سے پیر تک گھورا۔۔۔

نجانے دن میں کتنے انڈے ٹھونس ٹھونس کے سانڈ بنا ہوا ہے اور مجھے ایک ہی دن میں اوپر پہنچانا چاہتا ہے ۔۔۔

لا چل دے ادھر کین بھائی۔۔۔

میں باز آیا ۔۔۔۔۔۔

تیری ایسی محبت سے۔۔۔۔۔۔۔!

مجھے گر کر نہیں مرنا پہاڑی سے۔۔

ہرش :

بس دیکھ لی تیری محبت۔۔۔

ہرش تنظزیہ مسکرایہ۔۔

دلاور: 

اچھا اب تو تولے گا میری محبت کو ۔۔۔؟

دونوں وہیں شروع ہوچکے تھے۔۔۔

ہرش:جو دکھ رہا ہے وہی کھ رہا ہوں ۔۔تو تو سیریس ہی ہوگیا۔۔

اچھا چل ۔۔

اب گاؤں بھی پہنچنا ہے جلدی سے ۔۔

کب سے کھانا نہیں کھایا اگر مزید تونے اور دیر کی نا تو میں تجھے ہی کھا جاؤنگا ۔۔

پھر مت کہنا۔۔۔

ہرش تھوڑا ڈھیلا ہوتے ہوئے بولا۔۔۔

دلاور کو ایک آئیڈیا سوجھا :

ہائےےے۔۔۔

ہرش :

ابے کیا لگ گیا ؟؟

ہرش کین پھینک کر دلاور کی طرف جھکا ۔۔۔

دلاور: ابے گھٹنا کیا دیکھ رہا ہے پاؤں تو نیچے ہے۔۔۔

ہائئئے۔۔۔ئے۔۔

اسے بھی ابھی لگنا تھا۔۔۔

اب چلونگا کیسے؟؟؟

دلاور کی صدائیں سنکر ہرش چونک اٹھا۔۔۔

ہرش:

کیا مطلب۔۔۔؟؟

دلاور :بھائی اٹھا لے نا ۔۔۔

لگتا ہے موچ آگئی ہے پیر میں۔۔۔؟؟

دلاور مسکین سی صورت بنائے جگمگاتی آنکھوں سے ہرش کو دیکھنے لگااور ایک دم  چلایا۔۔ 

ہائے ئے۔۔۔۔

ڈرامے باز کہیں کا۔۔۔ہرش بڑبڑایا۔۔۔

اااااا۔۔۔ہ۔۔دلاور نے کن انکھیوں سے ہرش کی طرف دیکھ کر تان لگائی۔۔۔

ہرش: 

اچھا اچھا ۔۔۔چلا مت ۔۔

اٹھاتا ہوں۔۔۔!!

ہرش سنبھل کر آگے بڑھتا ہوا بولا اور دلاور کو سنبھال لیا اور دکاور کین اپنے گلے میں لٹکائے ہرش کی حالت سےلطف اندوز ہونے لگا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

کیا ہے کیوں کھینچ کر لے ائیں۔۔

تارا جھنجھلائی۔۔

فزا: تم ایسا کرو ساری طبیعت آج ہی خراب کردو چاچا کی۔۔

یہ بتاو۔۔کیا غلط کہا تھا چاچا نے ۔۔؟

خود ہی تو چہکتی رہتی تھیں روس کے ذکر پر ۔۔اور یہ اچانک بدلاؤ کیسے اگیا۔۔۔؟

تارا: اررررے۔۔۔۔

بےوقوف لڑکی!

تارا اسے کھینچتی تھوڑا سائیڈ میں لے گئی پھر زرا اس پاس کا جائزہ لیتے ہوئے بولی ۔۔

دل لگانے کیلیئے نہیں باتیں کرتی تھی پاگل۔۔

فزا :پھر؟

فزا ہونکوں کی طرح منہ اٹھائے اسے دیکھنے لگی۔۔

تارا کا مقصد اسے ابھی تک سمجھ نہیں آیا تھا۔۔۔

تارا :بینک بیلنس،،ڈالر،،،کیش،،،منی۔۔۔نام سنا بھی ہے کبھی اس چڑیا کا۔۔؟؟ 

تارا فزا کی ناسمجھی پر ماتم کرتی اپنا چہرہ ٹیڑھا کرتی فزا کے کندھے تک لائی اور اسے تکنے لگی۔۔۔

فزا :تارا کی بچی۔۔۔کتنی بری بات ہے۔۔!!!

مجھ سے بات مت کرو۔۔۔

فزا نےخفا ہوکر رخ پلٹ لیا۔۔۔

 وہ کوئی بکاؤ چیز نہیں ہیں جو تم انکے بارے میں ایسی باتیں کررہی ہو۔۔۔!

تارا :ارے میری ماں۔۔۔

میں کب اسے خرید ۔۔!

میرا مطلب ہے کہ۔۔۔۔۔۔

فزا کے کڑی نظروں سےگھورنے پر تارا اٹک گئی۔۔

تارا :مطلب مجھے بس اسکے پیسوں سے پیار ہے مگر میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔۔۔۔۔

ویسےمجھے معلوم ہے میری بنو انہیں خاصا پسند کرتی ہے۔۔۔

تارااسٹائل سے لہرا کر پوسٹر سے ہوا کرنے لگی۔۔

فزا مسکرائی :

کوئی نہیں۔۔۔ایسا کچھ نہیں ہے۔۔

تارا :او اچھا ۔۔۔

فزا :

اور یہ کیا ہے تمہارے ہاتھ میں۔۔۔؟؟

فزا اس کے ہاتھ سےپوسٹر اپنےہاتھ میں لیکر دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔

تارا:لو تمہیں نہیں پتا؟؟؟؟

فزا: نہیں ؟؟

کون ہے یہ ؟

فزا پوسٹر میں بنی تصویر غور سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔

تارا :

 جب تمہیں ہی اپنے روس کی پہنچان نہیں تو بھلا میں کیا کھ سکتی ہوں۔۔۔

اگر تم سچ میں نہیں جانتی کہ روس اس فوٹو میں کون ہے تو چلو ٹھیک ہے۔۔

پھر یہ بتاؤ ان دونوں لڑکوں کو دیکھو اور بتاؤ کیا یہ روس ہیں یا نہیں۔۔۔؟

تارا اپنی گینگ کو آنکھ مارتی گول گول باتیں گھماتے ہوئے بولی۔۔۔

فزا :مگر میں سچ میں نہیں جانتی !

کیا تمہیں معلوم ہے؟؟؟فزا سوالیہ نظروں سے تارا کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔

ا ااا۔۔۔؟؟؟؟؟....

ابھی تارا سوچ ہی رہی تھی کہ کیا جواب دے کہ اچانک دروازے پر دستک ہوتی سنائی دی۔۔۔

تارا: اووووں یہ اس وقت کون آگیا ؟؟؟

تارا جھنجھلائے ہوئی آگے بڑھی اور دروازہ کھول دیا۔۔۔۔

ہرش: اووو۔۔۔ہائے ۔۔۔میں۔۔۔

لڑکی دیکھتے ہی ہرش کی بتیسی باہر نکل آئی مگر اس سے پہلے کہ کچھ کھ پاتا۔۔۔

دلاور نے اسکا بازو مروڑ دیا اور غرایا۔۔۔

ہر جگہ مت شروع ہوجایا کر۔۔۔چپ رہ۔۔۔

دلاور: سلام ۔۔۔

وہ کوئی بڑا ہے گھر میں۔۔؟؟؟

اس سے پہلے کے دلاور اپنا مقصد بتاپاتا۔۔۔اچانک سے دروازہ انکے منہ پر بند ہوگیا۔۔۔

ہرش:ہاہاہا ۔۔۔کر لے ۔۔۔تمیز سے بات۔۔۔

بیٹا لڑکیوں کو نا میرے جیسے لڑکے پسند ہوتے ہیں​۔۔۔

ایک دم کککول۔۔۔

ہرش کی ٹون واپس لوٹ آئی تھی۔۔۔

دونوں اجنبیوں کو دیکھ کر تارا کی آنکھیں جھلملا اٹھیں تھیں اور اب وہ کچھ سوچتی نظروں سے اپنی گینگ کو اشارہ کرتی فزا کے سر پر پہنچ گئی۔۔۔

فزا!!

تمہیں روس کو دیکھنا ہے نا ؟؟

فزا :

ام ۔۔

میں نے کبھی دیکھا نہیں تو پہنچانوگی کیسے؟؟؟

فزا اٹکی۔۔

تارا اور اسکی گینگ چہکی: 

افووہ ۔۔۔

ہم ہیں نا ہم بتائیں گے تمہیں۔۔۔مگر تم یقین ہی نہیں کروگی۔۔۔؟کیا فائدہ۔۔۔۔

تارا نے نقلی میں روٹھنے کا ناٹک کیا۔۔

فزا :بتاو۔۔۔تو۔۔۔

تارا: وہ روس اپنے دوست کے ساتھ باہر کھڑا ہے شاید گاڑی وغیرہ خراب ہوگئی ہوگی  اسلئے ہمارے دروازے پر ایا ہے۔۔۔

کیا قسمت ہے فزا۔۔۔

یار دیر مت کرو ۔۔

میں تمہیں اشارے سے بتادیتی ہوں کہ روس کون ہے۔۔۔ٹھیک ہے اب جاو۔۔۔

تارا نے کھوجتی نظروں سے فزا کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔

(اسے پکا یقین تھا کہ فزا جھوٹ بول رہی ہے ورنہ ایسا کہاں ہوتا ہے کہ کسی کو بنادیکھے کوئی پسند کرنے لگے اس لیئے تارا نے یہ ڈرامہ کیا تھا کہ وہ بدک جائے اور کھ دے کہ ان دونوں میں کوئی روس نہیں۔۔۔

مگر تارا نہیں جانتی تھی کہ فزا سچ میں اس بات سے انجان تھی۔۔۔)

جاوووو ۔۔جاو ۔۔جلدی جاو۔۔۔تارا اسے دیکھتی رہی جب تک کہ وہ دروازے پر نہیں پہنچ گئی۔۔۔

بلو شرٹ والا۔۔۔

تارا نے جان بوجھ کر ہرش کی طرف اشارہ کیا۔۔۔

تارا نے اسے اشارہ کیا تو فزا نے ہلکا سا دروازہ کھول کر باہر جھانکا جہاں دونوں زورو شور سے نجانے کونسی میٹنگ میں مصروف تھے۔۔

سب سے پہلے دلاور کی نظر پڑی۔۔

ہیلو سس۔۔۔

کوئی بڑا ہے گھر میں تو اسے بھیج دیں پلیز ہمیں ہیلپ چاہیئے۔۔۔

کیا بات ہے؟؟

فزا نے سرسری نظر ہرش پر ڈالی جو اسے گھورنے میں مصروف تھا۔۔۔فزا  کو عجیب سا لگا۔۔

آپکی گاڑی کب خراب ہوئی تھی بھائی؟

فزا نے دلاور سے پوچھا۔۔۔

دلاور: یہی کوئی رات میں گیارہ بجے کے قریب۔۔۔

فزا :اوہ ۔۔۔

اوہ آپ لوگ جب سے ہی بھوکے ہیں۔۔۔

کافی ٹائم ہوگیا ہے آپ لوگ تو بہت بھوکے ہونگے کچھ کھائینگے آپ لوگ ۔۔۔؟؟

اندر آجائیں!!

فزا کی نظریں دوبارہ ہرش کی سمت اٹھیں جو دلاور کا بازو کھینچے اسے کھانا کھانے سے روک رہا تھا۔۔۔

جی کوئی بروبلم ہے؟؟

ہرش کو منہ بناتا دیکھ کر فزا دلاور سے مخاطب ہوئی۔۔۔

دلاور :

ارے نہیں سس۔۔

مجھے تو بالکل بروبلم نہیں  ۔۔۔

بس میرا یہ دوست کچھ وی آئی پی ٹائپ ہے ۔۔۔اس لیئے یہ تو یہاں گاؤں میں بھی نہیں آرہا تھا بس مجبوری تھی اس لیئے اگیا۔۔۔

دلاور نے اپنی سادگی میں ہرش کی پول کھول دی تھی مگر فزا جان چکی تھی۔۔۔کہ یہ روس بالکل نہیں ہوسکتا۔۔

دلاور کی بات سنکر فزا پاپا کو بلانے اندر چلی گئی اور ہرش دلاور کے پیچھے پڑ گیا کہ اسے پوری داستان سنانے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

ماوی سوچے گئی :

میں جانتی ہوں روس کہ تم دکھی ہو پر کہو گے نہیں،مگر کاش میں تمہارے لیئے کچھ کر پاتی۔۔

خاموشی کا دورانیہ خاصاطویل ہوگیا تھا۔۔

دونوں ہی اپنی اپنی سوچوں میں گم تھے کہ اچانک ہرش کی آواز نے اس گہری خاموشی کو توڑ دیا۔۔۔

کیا چل رہا ہے یہاں۔۔

ہرش آندھی طوفان کی طرح کمرے میں داخل ہوا۔۔

اوہ۔۔ہ۔۔ہ

کسی کا سوگ منایا جارہا ہے لگتا ہے کوئی اپنا یاد آگیا اچانک۔۔؟؟

اچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔!!!

تمہیں بھی تو پتا چلنا چاہئیے دکھ،تکلیف اور سہنا کسے کہتے ہیں۔۔

ہرش کے لہجے میں انگارے سلگ رہے تھے اور وہ چلتا ہوا سیدھا خاموش  بیٹھے روس کی طرف پہنچ گیا۔۔۔

 جو اپنی سرخ نظریں لیئے مسلسل ہرش کی طرف دیکھنے سے گریز کرتے ہوئےاس سےنظریں چرائے جارہاتھا۔۔۔ 

اب دیکھو۔۔۔۔۔ 

بات تو انصاف کی ہونی چاہئیے نا جوتم تو خیرمجھ سے بہتر ہی جانتے ہو۔۔

صرف باتیں بنانے سے کوئی مہان 

اتمہ نہیں بن جاتا۔۔۔۔۔!!!

ہرش اپنے دونوں ہاتھ اس کے سامنے رکھی ٹیبل پر ٹکاتے ہوئے روس کی سرخ ہوتی نگاہوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔

اور میرے ہوتے ہوئے تو یہ بات بالکل ممکن نہیں ہوسکتی۔۔

 اور یہ خیال تو۔۔۔تو۔۔۔بالکل........

اپنے دماغ سے مٹا ہی دے بھائی !

کہ تو ہمارا حق مارے گا اور ہم۔۔

 تیرے غلام بن کر جیئینگے۔۔۔

تجھے پیار دینگے ۔۔۔ہاں ۔۔؟؟ہاہا نیور۔۔۔

بھول جا روس ۔۔۔

اس جنم میں تو ہرگز تو میرا بھائی نہیں بن سکتا۔۔۔

ہرش مسلسل تیر چلائے جارہا تھا اور ماوی بےچین تھی کہ دونوں بھائیوں کے درمیان بولنا نہیں چاہتی تھی مگر جسے بولنا چاہیئے تھا روس کو وہ تو بالکل خاموش بیٹھا ہرش کی زہر اگلتی زبان بس سنے جارہا تھا۔۔

ماوی :

ہرش بہت ہوگیا یہ آپکا بھائی ہے اور یہاں کے ہونے والے لیڈر بھی۔۔۔!!

اپکو معلوم ہونا چاہئیے کہ ایک لیڈر سے بات کیسے کی جاتی ہے؟؟بھولیئے مت۔۔۔۔۔۔۔

ماوی آخر کب تک برداشت کرتی ۔۔

ہرش کی باتیں اور رویہ نہایت تکلیف دہ اور برداشت سے باہر ہوتا جارہا تھا۔۔۔

ہرش :

اوووو۔۔

بھائی کی بہنا بول اٹھیں۔۔

یہی تو پلان ہے ان بھائی صاحب کا۔۔!!

گدی نشین ہونا  چاہتے ہیں یہ ۔۔سلطنت کے مالک بننے کا بھوت سوار ہے ان پر وہ بھی اکیلے اکیلے ۔۔۔

ہیں۔۔۔واہ ہ ہ۔۔بھائی۔۔ہا ۔

مزے کی بات تو دیکھو!..

اپنے باقی فرائض بھول جاتے ہو مگر انکی محبت تو دیکھو جہاں ریاستی مسائل اور بڑا بننے کی بات شروع نہیں ہوتی وہاں ہمارے بھائی صاحب لیڈر بننا کبھی نہیں بھولتے ۔۔۔

ہرش ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنستے ہوئے 

کوئی ذہنی مریض دکھائی دے رہا تھا مگر ماوی اور کچھ نہیں کھ سکی کیونکہ روس نے اسے اشارے سے منع کردیا تھا اور جبھی ماوی صرف اپنی جگہ خاموش کھڑی رہ گئی۔۔

ارے ہاں اور وہ تمہارا دوست تھا نا کیا نام تھا اس کا۔۔

ہرش سر جھکائے یاد کرنے کی کوشش کرنے لگا۔۔

ہاں ۔۔یادو ۔۔۔۔۔۔

یادو وہ کہیں تمہیں چھوڑ کر تو نہیں بھاگ گیا ۔۔؟

اخر کوئی کب تک کسی کی چمچہ گیری کرنا پسند کرے گا۔۔ہرش غصے میں بے قابو ہوا

 اب اپنی لمٹ کروس کرنے لگا ۔۔

روس :

شٹ اپ ہرش ۔۔۔تم جاؤ یہاں سے۔۔۔!

اور مت بھولو ابھی تم غصے میں ہو تو نجانے کیا اول فول بولے جارہے ہو۔۔۔مت بھولو تمہارے بھائی نے یادو کو کبھی اپنا دوست نہیں سمجھا وہ میرا بھائی ہے۔۔۔

بھائی۔۔۔اچچھا۔۔ 

ٹھیک۔۔۔ہرش نے دائیں بائیں گردن ہلاتے ہوئے اپنی ہنسی چھپائی۔۔

روس :

ابھی تم غصے میں ہو جب تمہارا غصے ٹھیک ہو جائیگا تب بات کرینگے ۔۔

ابھی جاؤ اپنے کمرے میں۔۔

یہ کھ کر روس کبٹ کی طرف رخ پھیر کر کھڑا ہوگیا کہ کہیں اسکے آنسوں کوئی دیکھ نا لے اور وہ  یہی تو نہیں چاہتا تھا کہ ماوی اسے پریشان دیکھ کر اور دکھی ہو جائے ۔۔

اخر کچھ گنے چنے لوگ ہی تو بچے تھے اسکی زندگی میں۔۔

 جو آہستہ آہستہ گزرتے وقت کے ساتھ اس سے دور ہوتے جارہے تھے ۔۔۔۔

پہلے یادو ،،،،پھر دادا اور اب ماوی بچی تھی اور وہ دکھی ہو جائے یہ تو روس کو گوارا نہیں ہوتا۔۔

مگر دوسری طرف ہرش تھا جو اپنی ناسمجھی میں بےوقوفی کے سارے ریکارڈ توڑتا روس کی مشکلوں میں اضافی کیئے جارہا تھا اور دشمن کا کام آسان۔۔

ہرش :

ہاں۔۔

بس ایک یہی۔۔۔یہی۔۔۔ طریقہ تو بچا ہے ۔۔

جب کسی بات کا جواب نہیں دینا پسند ہو تو بس حکم فرمادیا جاتا ہے۔۔

کہ  تخلیہ ،،چلے جاہیئے فالحال مہاراج بزی ہیں۔۔

دیکھناابھی وہ یادو چھوڑ کے بھاگا ہے۔۔

 کل یہ بھی چلی جائینگی جو ابھی آپکی طرف داری کررہی ہیں ۔۔۔

جب اپکو اپنے سگوں کی تکلیف کا احساس تک چھو کر نہیں گزرا تو  انکے ساتھ کیسے نبھا ئینگے؟؟

ہرش نے اس بار ماوی کو نشانہ بناتے ہوئے تیر چلایا تو روس تڑپ اٹھا۔۔۔

روس: 

تم جو چاہتے ہو وہ میں نہیں کرسکتا ہرش ۔۔۔!!

تم سمجھتے کیوں نہیں۔۔؟؟؟؟

اخر میرے بھی جذبات ہیں مگر سمجھنے کی کوشش کرو بھائی۔۔۔۔

 کوئی تو وجہ ہوگی جو میں اس وقت اتنا مجبور ہوں۔۔۔

روس بے چین ہوگیا اور ہرش کے پاس چلا آیا مگر اس پر کسی بات کا اثر کب ہونا تھا۔۔

ہرش: 

رہنے دیں ۔۔۔سارے بہانے ہیں۔۔!!

نا مجھے آپ پر پہلے بھروسہ تھا اور نا آج ہے۔۔۔

 اور میری بھی یہی ریکویسٹ ہوگی آپ سے کہ آپکے لیئے بھی یہی بہتر ہوگا کہ آپ جان لیں اپکا کوئی ہرش نام کا بھائی موجود نہیں ہے۔۔۔

ہرش نے نہایت سفاکی سے روس کی نم آنکھوں میں جھانک کر اسکا دل کچل ڈالا۔۔۔

کیوں دوسرا بھائی بھی تو ہے؟؟

کچھ وقت ساتھ کیا چھوڑا مجھے تو بھول ہی گئے تم لوگ۔۔یہ آواز۔۔؟

یہ آواز کوئی کیسے بھول سکتا تھا بھلا ۔۔؟؟؟

سبھی ایک جھٹکے میں آواز کی سمت پلٹے اور جو دکھا وہ ۔۔۔

کیا سچ تھا یا ایک وہم؟؟

ہمیشہ کی طرح۔۔

روس اپنے آنسو ں کو روک نہیں پایا اور اس کے حلق سےگھٹی ہوئی اواز نکلی۔۔

یادووو۔۔

یادو:

ہاں میرے بھائی ۔۔۔اجا۔۔

کیوں اسٹیچو بنا کھڑا ہے۔۔۔

مجھے تو حیرت ہے تو میرے بنا ابھی تک زندہ کیسے ہے۔۔یادو  چہکتے ہوئےخود ہی روس کے پاس پہنچ گیا اور گھوم گھوم کر اسکا جائزہ لینے لگا۔۔۔

ہرش: 

اففف ۔۔۔بس اسی ڈرامے کی کمی تھی۔۔۔

ہرش جلتا بھنتا کمرے سے روانہ ہوگیا ورنہ یادو روس سے فارغ ہوتا تو ہرش کو سامنے دیکھتے اسنے اسے بھی نہیں چھوڑنا تھا۔۔ 

یادو ۔۔بس نام ہی لیتا رہے گا ۔۔چل اجا۔۔

یادو نے مسکراتے ہوئے روس کو گلے سے لگالیا اور روس بلک اٹھا ۔۔

نجانے کب سے آنسوؤں پر بند باندھے بیٹھا تھا۔۔

اب جو کسی اپنے کا سہارا ملا تو بالکل ٹوٹ کے بکھرگیا۔۔۔

روس کو روتا دیکھ کر ماوی اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی باہر چلی گئی مگر اب وہ پرسکون تھی یادو جو آگیا تھا ۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

کیا یہ کیا کھ رہے ہو مہیر!!

پھر میں آزاد کیسے ہونگی ۔۔۔؟؟

اتنا لمبہ طویل انتظار رائیگاں نہیں جاسکتا۔۔۔

نہیں۔۔۔؟؟؟؟؟........

اس یادو کو بھی ابھی لوٹنا تھا۔۔

مجھے کچھ نہیں  پتا بس مجھے آزاد ہونا ہے ۔۔۔

میرے ساتھ دوبارہ ایسا نہیں ہوسکتاااااااا۔۔۔۔

ریچا غیظ وغضب سے بھری آواز میں چلائی۔۔۔

مگرریچا کی دہائی صرف انہیں پہاڑیوں کے بیچ گونج کر رہ گئی۔

اسے دیکھتے ہی سمجھ گئی تھی کہ یہ شخص ہرگز ہرگز کبھی روس  نہیں ہوسکتا کیونکہ روس تو اپنی پہچان آپ کی مثال تھا ۔۔

کیونکہ اسے تو  ہمیشہ خود سے زیادہ دوسروں کی دکھ تکلیف،احساس  کا خیال رہتا تھا جبکہ یہ منہ بولا روس تواسکی پرچھائی بھی نہیں تھا اور فزا یہ جان چکی تھی۔۔

فزا کے اندر آتے ہی گینگ اور تارا نے دھاوا بول دیا۔۔

کیا ہوا۔۔؟

واپس کیوں اگئی۔۔؟؟؟

فزا: 

بس کام ہوگیا تو آگئی اور کیا کرتی ۔۔؟

پاپا کو بلانے جارہی ہوں اور تم بھی آجاؤ تم سے ایک ضروری بات شیئر کرنی ہے۔۔۔۔۔۔۔

فزا تارا کو مسکرا کر دیکھتی اندر کی جانب بڑھنے لگی کہ اچانک تارا نے اسے پیچھے سے آواز دیکر روک دیا۔۔

تارا :

فزا۔۔۔۔۔

کیا سچ میں تم نہیں جانتیں روس کون ہے۔۔؟

اس بار تارا کافی سیریئس موڈ میں تھی۔۔

فزا :

ہاں بابا سچ میں نہیں جانتی ۔۔کیوں ایسی بھی کیا بات کھ دی میں نے کہ تم یقین ہی نہیں کر پارہی ہو؟؟

تارا :

نہیں کچھ نہیں بس ۔۔

کبھی پالا نہیں پڑا نا ایسی محبت سے اس لیئے ۔۔تارا ابھی بھی کنفیوز ہی تھی۔۔

اچھا چلو تم بلا لاؤ پاپا کو ۔۔۔جاو ۔۔

تارا فزا کو کام یاد دلاتے ہوئے بولی۔۔

فزا :

ہاں ۔۔۔

ہاں صحیح ۔۔جارہی ہوں۔۔!

فزا چونک گئی اور پاپا کو بلانے چلی گئی۔۔

چاچا ،،پاپا آپ لوگ زرا باہر چلے جائیں ۔۔کوئی آیا ہے مدد کیلیے۔۔۔

فزا نے کھانے میں مصروف چاچا اور پاپا کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔

چاچا :

کیا۔۔پتر کون آیا ہے؟؟

فزا: وہ شاید محل سے کوئی ایا ہے ۔۔۔بھٹک گئے تھے تو مدد کیلیئے آئے ہیں۔۔

آپ دیکھ لیں ۔۔کیا مدد کرسکتے اپ!

فزا کے یہ کہنے کی دیر تھی دونوں کھانا چھوڑ چھاڑ کر اٹھے اور باہر کی طرف لپکے۔۔۔

رک جا زرا منہ تو صاف کر لے ۔۔۔

پاپا نے چاچا کی کلاس لیتے ہوئے لتاڑا۔۔

چاچا: 

ہاں ہاں۔۔۔رک ۔۔،

ارے پتر یہ پہلے بتانا چاہئیے تھا نا ۔۔

چلو کوئی بات نہیں یہ سب اٹھا کر رکھ دو۔۔۔

پاپا :

کچھ کھانے کیلیئے پونچھا یا نہیں۔۔۔؟؟

فزا:

سب پوچھ لیا بابا پر ہم غریبوں کی کٹیا میں کھانا کھانا کون پسند کرے گا۔۔۔

فزا نے تلخ مسکراہٹ لیئے بابا کی طرف دیکھاپھر گہری سانس بھر کر بولی۔۔

فزا: 

پوچھا تھا۔۔۔

پوچھا تھا مگرانہوں نے کھ دیا ہے کہ وہ اپنی حویلی جاکر ہی کھانا کھائیں گے ۔۔

اپ بس انکی پروبلم سولو کردو ۔۔۔

کافی دیر ہوگئی ہے ویسے بھی۔۔۔!!!

فزا کھانا سمیٹتی انہیں تفصیل سے آگاہ کرنے لگی۔۔۔

چاچا: 

چلو ٹھیک پتر ۔۔

ہم دیکھتے ہیں کیا ماجرہ ہے۔۔

کہتے کے ساتھ ہی  بابا ،چاچا دونوں اڑن چھو ہوگئے اور فزا مسکراتی سر ہلا کر اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔

مجھے پتا نہیں ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے اسے کہیں تو دیکھا ہے ۔۔۔

فزا ٹہلتی ہوئی اپنے کمرے میں آگئی اور مسلسل یہی بات سوچے جارہی تھی۔۔

ارے ہاں۔۔

اسے تو میں نے وہ انجان لیپ ٹاپ پر دیکھا تھا ۔۔

کہیں یہ لیپ ٹاپ اسی کا تو نہیں۔۔؟؟

تصویر بھی تو اسی کی تھی پروفائل میں۔۔؟

فزا ایک دم چونک گئی اور جلدی سے لیپ ٹاپ اٹھا کر اون کیا تو اسکے خدشے کی مکمل تصدیق ہوگئی۔۔۔

ہاں ۔۔

یہ ۔۔۔۔

یہ تو بالکل سیم وہی ہے ۔۔۔

جلدی سے جاکر یہ لیپ ٹاپ انکے حوالے کردیتی ہوں ۔۔

فزا نے جلدی سے لیپ ٹاپ صاف کیا اور  اسے اٹھائےتیز  تیزقدم اٹھاتی باہر کی طرف دوڑی۔۔۔

جہاں  دلاور پاپا اور چاچا کا شکریہ ادا کررہا تھا انکی مدد کرنے کیلیئے اور اگلے ہی پل وہ جانے کیلیئے اپنے قدم آگے بڑھا چکے تھے۔۔۔

سنے رکیئے ۔۔

فزا ہانپتی ہوئی دور جاتے دلاور کو آواز دیتی رہ گئی مگر وہ کافی دور جا چکے تھے۔۔

تارا: 

رہنے دے یار کیوں آواز لگارہی ہو۔۔

وہ تو چلے بھی گئے۔۔۔

تارا کہیں جانے کیلییے تیار کھڑی تھی۔۔۔

فزا: 

کہیں جارہی ہو تارا؟؟

فزا نے اس کی تیاری نوٹ کی تو اخر پوچھ ہی لیا۔۔۔

تارا: 

ہاں پارٹی ہے فرینڈز کے گھر ۔۔۔

یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے؟؟

تارا نے سرسری سی نظر لیپ ٹاپ پر دوڑاتے ہوئے سوال کیا۔۔

فزا :

کچھ خاص نہیں۔۔۔بس!

امانت ہے کسی کی ۔۔جنگل میں ملی تھی ۔۔

مجھے لگا یہ اسی بندے کی چیز ہے تو اس لیئے لیکر آئی تھی مگر یہ تو۔۔۔۔۔

فزا دور پہاڑی چڑھتے ان لوگوں کو دیکھنے لگی۔۔

تارا: 

اب تو دیر ہوگئی۔۔یار

وہ آتی ہے نا ایک میڈم ۔۔۔۔۔

کیا نام ہے ہاں ماروی ۔۔۔۔بہت کھڑوس ہیں۔۔

محل سے ہی تو آتی ہے راؤنڈ لگانے تو اسے پکڑادینا لے جائیگی محل اپنی امانت۔۔۔

تارو۔۔اوئے۔۔شش۔۔

تارا کو کوئی بلانے لگا تو وہ فزا کو اشارہ کرتی باہر دوڑ پڑی۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

فزی ۔۔۔

سب لوگ جاچکے تھے پاپا،چاچا مدد کیلیئے گئے ہوئے تھے ۔۔

تارا فرینڈز میں بزی تھی تو فزا پلنگ پر آکر لیٹ گئی مگر اسکی سوچیں ابھی بھی وہی تانا بانا بن رہی تھیں۔۔۔

فزی۔۔۔

دوبارہ تیز آواز پر فزی چونک کر سیدھی ہوگئی۔۔۔

صورب سرہانے بیٹھاچاکلیٹ کھاتے ہوئے اپنا منہ  بھر چکا تھا اور اس کے پاس بیٹھ کر اسے آوازیں دے رہا تھا۔۔

فزا نے ایک نظر دیکھا اور دوبارہ کہیں گم ہوگئی۔۔

شش ۔۔چاکلیٹ ۔۔

صورب نے ریپر چاٹتے ہوئے گھوم کر اپنی پینٹ کی جیب اسکی طرف گھمائی۔۔

صورب: 

کھینچو۔۔!نا۔۔۔

فزا کہیں اور سوچ میں گم تھی اور اسلیئےصورب کو کھانے میں ڈسٹربنس ہورہی تھی ۔۔

صورب: 

فزی۔۔کیا سوچ رہی ہو!

فزا کو متوجہ نا دیکھ کر صورب خاموشی سے پاس بیٹھ گیا۔۔۔

فزا :

جاؤ پہلے اچھے سے ہاتھ دھو کر اوو۔۔!

فزا نے صورب کو گھورا تو وہ چھلانگ لگاتے ہوئے بھاگ گیا اور اگلے ہی پل دروازے میں نمودار ہوا۔۔۔

فزا: 

ٹھیک سے دھوئے ہیں یا نہیں۔۔۔؟؟

صورب: 

ہاں نا صابن سے رگڑ رگڑ کر دھوتا ہوں ۔۔۔تم کیوں چپ ہو؟صورب پاس آکر بیٹھ گیا اور کھوجتی نظروں سے فزا کا چہرہ پڑھنے لگا۔۔

فزا: 

کچھ نہیں۔۔۔

یہ بتاؤ تمہارے پاس روس کی کوئی فوٹو ہے؟؟فزا نے آخر پوچھ ہی لیا۔۔۔

صورب: 

او ۔۔۔ایسے بولو نا ۔۔۔

میرے پاس نہیں ہے مگر میں نے چاچا کے پاس دیکھی ہے فوٹو۔۔۔

وہ کھنچواتے رہتے ہیں نا روس کے ساتھ وہاں اسٹیڈیم جاکر۔۔۔

صورب نے اسکی مشکل آسان

 کرتے ہوئے جواب دیا۔۔

بڑی مشکل ا کھڑی ہوئی تھی مگر کام تو کرنا ہی تھا۔۔۔

فزا: 

اچھا چلو ٹھیک ہے میں تمہیں کچھ کھانے کو دیتی ہوں ۔۔کیا کھاوگے؟؟

فزا صورب کے ساتھ باتوں میں مصروف ہوگئی اب اسے انتظار تھا تو صرف پاپا اور چاچا کے گھر لوٹنے کا۔۔۔

اخر وہ بھی کب تک انجان رہتی اس مسیحا سے جسے وہ دل سے پسند بھی کرتی تھی اور اب اسے احساس تھا کہ پہچان ہونا کتنا ضروری ہے۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

فزا:

چاچا ۔۔؟؟

صورب جلدی سے بول پڑا: 

چاچو فزی کو وہ فوٹو دکھائیں نا جو آپ نے اسٹیڈیم میں کھنچوائی تھی۔۔

صورب نے اپنی فزی کو اٹکتے دیکھا تو اسکا ساتھ دیکر اسکی مشکل آسان کردی۔۔

چاچا: 

ارے ہاں۔۔پتر ۔۔(چاچا جی ایک دم نہال ہوگئے)..

کیا بات ہے اس تصویر کی۔۔۔

چاچا نے جیب سے والٹ نکالتے ہوئے آگے لگی تصویر کو بوسہ دیتے ہوئے سر ہلایا۔۔۔

ہاتھ میں۔۔۔ہاتھ میں!!

صورب نے چاچا سے تصویر لیکر فزی کے سامنے لہرائی جس میں پاپا اور چاچا پوز لیئے کھڑے تھے اور بیچ میں جگہ تو دکھائی دے رہی تھی مگر وہاں کوئی کھڑا دکھائی نہیں دیا۔۔

چاچا یہ تصویر ۔۔۔؟؟

فزا اٹکی۔۔۔

چاچا: 

ہاں پتر روس کے ساتھ کھنچوائی تھی ۔۔۔

ارے کتنا بی با بچہ ہے میرا تو دل شاد ہوجاتا اسے دیکھ کر صدقے۔۔۔

مگر تصویر میں تو کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔۔

فزادوبارہ اٹکی۔۔

چاچا: 

ہاں تو پتر ہوا یہ کہ روس پتر تو تصویر کھنچوارہاتھا ہمارے ساتھ تو یہ تمہارے پاپا جی نے فرمائش کردی کہ پتر اپنے اصلی روپ میں ہمارے ساتھ فوٹو کھنچواو۔۔۔

اب بیچارے کااتا سا منہ نکل آیا تھا مگر پھر اس نے سانپ بن کر ہی فوٹو کھنچوائی تھی یہ دیکھ یہ رہا۔۔۔

چاچا نے ایک بلیک ڈوٹ پر انگلی رکھتے ہوئے فزا کو دکھانے کی کوشش کی جہاں صرف اندھیرے کے علاؤہ کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔

صورب ہنس رہا تھا اور پہلی بار فزا کو کسی کیلیئے اتنا دیوانہ ہونا برا لگا تھا۔۔۔

فزا:

ایسا بھی کیا پاگل پن کے سانپ کے ساتھ تصویر کھنچوائی تو کچھ دکھے بھی نا۔۔۔

یہ کیا بات ہوئی۔۔

فزا اندر ہی اندر جلنے بھننے لگی۔۔

پتر سب خیریت تو ہے نا۔۔؟

چاچا نے  فزا کے چہرے کے بدلتے رنگوں کو غور سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔

جی جی بالکل سب ٹھیک ہے۔۔۔

فزا نے چاچا کو جواب دیکر وہاں سے کھسکنا ہی بہتر جانا۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

تارا: 

کیا ۔۔۔؟؟؟

تمہارے ساتھ ؟؟

اس پہاڑ پر نیور۔۔۔

تارا حلق پھاڑ کر چلائی۔۔

تمہارا تو دماغ خراب ہے۔۔۔ایسی بھی کیا آفت ا پڑی ہے جو روس سے ملنا اتناضروری ہے؟

تارا بھنناتے ہوئے کرلائی۔۔۔

فزا: 

بس یہ بتاؤ چل رہی ہومیرے ساتھ یا نہیں۔۔؟؟

فزا نے فیصلہ کن انداز اختیار کرتے ہوئے پوچھا۔۔۔

تارا: 

افکورس۔۔۔

بالکل بھی نہیں ۔۔!

تارااسے منہ چڑاتے ہوئے بولی۔۔

کہاں ہے وہ پیار کی دیوی جو ایسے تو بڑے تم پر پھول نچھاور کیئے دکھائی دیتی ہے اور جب کام کا وقت آتا ہے تو غائب ہوجاتی ہیں محترمہ ۔۔

میں نہیں پسنے والی ان سب چکروں میں۔۔

بلاؤ اپنی اس چمچی کو اور کرو اس کے ساتھ جاکر سیر سپاٹے۔۔

بیہ :کسی نے مجھے یاد کیا۔؟؟

بیہ اچانک نمودار ہوئی۔۔

تارا: 

ہاں ابھی شیطان کا ذکر ہوا نہیں کہ ٹپک پڑیں محترمہ۔۔

تارا بڑبڑائی۔۔۔

دونوں کی آپس میں بالکل نہیں بنتی تھی۔۔۔

بیہ: 

ویسے تم نے کچھ بھی کہا ہو۔۔

مجھے پتا ہے برائی ہی کررہی ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

بیہ تارا کے قریب پہنچ کر سرگوشی میں بولی تو تارا اسے غصیلی نظروں سے گھورنے لگی اور اس سے پہلے کہ باقاعدہ فائرنگ کا آغاز ہوجاتا ۔۔۔

فزا درمیان میں کود پڑی۔۔۔

چپ ہو جاؤ تم دونوں یہ بتاؤ میرے ساتھ پہاڑی پر کون جائیگا؟؟؟؟

💎💎💎💎💎💎💎

او ئے۔۔

 شکورے۔۔۔!

ہرش نے پاس سے ناچتے مٹکتے شکور کو گزرتے دیکھا تو ذہریلا انداز لیئے اسے روک لیا۔۔

ہرش: 

کہا ں جارہا ہے۔۔؟؟

اور اتنا خوش کس بات پر ہے۔۔!!؟

اسپرنگ فٹ ہوگئے ہیں کیا پاؤں میں۔۔!

ہرش نے شکورے پر کڑی نظر رکھتے ہوئے اسے جانچا جو ہر اینگل سے مچلا جارہا تھا اگر ہرش کی جگہ کوئی اور ہوتا تو قہقہہ  لگائے بغیر نہیں رہ پاتا مگر یہ تو ہرش تھا۔۔۔

بات ہی کچھ ایسی ہے جی۔۔۔

شکورا اپنا صافہ مروڑتے ہوئے شرمایا۔۔

ہرش:

کیا بات؟؟

وہ جی اپنے روس جی کیلیئے رشتہ آیا ہے۔۔شکور نے مسکراتے ہوئے ہرش کے سر پر بم پھوڑا۔۔۔

ہرش: 

کیا ۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟

ایک اور خوشی۔۔۔!!!

ہرش نے خود پر قابو رکھتے ہوئے مٹھیاں بھینچ لیں۔۔۔

ہرش: 

شادی ناممکن۔۔اور وہ بھی میرے ہوتے ہوئے۔۔ہا۔۔

ایسا کرو تم جاؤ اور میرے لیئے فریش جوس بنا کر لاو۔۔

شکور: 

مگر چھوٹے بابا روس صاحب کو یہ خبر

 دینا ضروری ہے۔۔!

ہرش: 

خبر کے بچے اگر میں تجھے اوپر پہنچا دوں تو پھر کیسے دیگا یہ خبر اس روس کو۔۔ہرش دہاڑا۔۔

شکورا: 

مگر بابا اچھا نہیں لگتا ۔۔

راجا جی نے لڑکی کو بھی بھیجا ہے روس صاحب سے ملنے وہ انتظار کررہی ہیں ۔۔

کیا کہوں گا میں انہیں جا کر۔۔ ۔؟

ہرش: 

اوہ ہ ۔۔۔۔

اچھا لڑکی بھی آگئی ہاں۔۔واہ بڑی تیز دوڑ رہے ہیں داجی تو۔۔۔

ہرش کے ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ پھیر گئی۔۔

'لڑکا تو ملے گا ان سے مگر روس نہیں میں" ۔۔۔

شکور: ارے بابا۔۔۔؟

ہرش: 

چپ اور جاکر اپنا کام کر شکورے ۔۔۔جتنی حیثیت ہونی چائیے نا انسان کی ۔۔

کرم بھی اسی حساب سے ہونا چاہئیے ورنہ اگر جان ہی نا رہے تو۔۔۔

ہرش نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اسے گھورا تو شکورا وہاں سے کھسک گیا اور ہرش گنگناتا مسکراتا ہوا گیسٹ روم کی طرف چل پڑا۔۔۔۔

ہرش: 

ہائے۔۔۔

لڑکی کم نگینوں کی دکان زیادہ لگ رہی ہے۔۔۔

ہرش نے بظاہر مسکراتے ہوئے ہائے کھ دیا۔۔(مگر اس کے باوجود ہرش کو ماننا پڑا میچ پرفیکٹ ڈھونڈا تھا داجی نے)۔۔۔

لڑکی: 

،آپ روس ہیں ۔۔؟

جتنا آپ کے بارے میں سنا تھاتو ساتھ ہی مجھے اشتیاق ہوا آپ سے ملنے کا۔۔داجی تو بہت منع کررہے تھے مگر میں اپکو دیکھنا چاہتی تھی۔۔

دراصل میرا مزاج بھی سادہ ہی ہے تو آپ بالکل کنفیوز مت ہوئیے گا۔۔

مجھے پتا ہے اپکو میرا ایسے آنا پسند نہیں آیا ہوگا مگر ۔ ۔۔میں رہ نہیں پائی تو۔۔۔

ہرش: 

جانے دیں۔۔۔

آپکا نام۔۔؟

لڑکی: 

جی میں رائمہ ۔۔

ہرش :

تو رائمہ اپکو کس نے بتایا کہ مجھے آپ سے ملنا اچھا نہیں لگے گا۔۔۔؟؟

رائمہ کو ایسے سوال کی توقع بالکل نہیں تھی ۔۔

رائمہ : 

جی وہ آپکے داجی نے۔۔۔

ہرش: 

انکی تو عمر ہوگئی ہے۔۔کرنا پڑتا ہے کبھی کبھی بڑوں کے سامنے ۔۔

آپ بتائیں۔۔۔اپ کبھی ڈسکو وغیرہ گئی ہیں۔۔؟

ہرش نے آخر شروعات کر ہی دی۔۔

رائمہ: 

جی ۔۔میں ڈسکو ۔۔؟؟؟اسکی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا جواب دے۔۔

ہرش : 

جی آپ ۔۔لگتا ہے آپ نہیں گئیں۔۔؟

جی مجھے ڈسکو بالکل پسند نہیں۔۔

رائمہ کی آواز قدرے دھیمی ہوگئی۔۔

مجھے بتایا گیا تھا کہ آپ کو بھی یہ سب بالکل پسند نہیں۔۔میں۔۔۔؟

ہرش نے اس کچھ کہنے سے روک دیا۔۔

ہرش: 

ارے پھر سے آپ ۔۔

بتایا تو ہے کرنا پڑتا ہے ۔۔۔اب دیکھیں یہاں کا جو سب سے بیسٹ ڈانس کلب ہے نا وہ تو میرے بغیر ادھورا ہے جب تک میں وہاں نہیں پہنچتا وہاں ڈانس تو کیا پارٹی بھی شروع نہیں ہوتی۔۔۔

ہرش صوفے پر پھیل کر ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بولے گیا۔۔۔

وہ کیا کہتے ہیں محفل کی جان ہوں۔۔۔ہاہا ۔۔

ارے آپ ابھی تک ایسے ہی بیٹھی ہیں۔۔ ؟؟

اس شکور کو تو۔۔

او۔۔شکورے۔۔!!!

زرا ادھر انا۔۔۔

رائمہ ناقابل فہم تاثرات چہرے پر سجائے ہرش کی حرکتیں دیکھے جارہی تھی۔۔۔

ہرش: 

لگتا ہے بچہ تو گیا کام سے۔۔۔!

رائمہ کی نظریں دیکھتے ہوئے ہرش انجان بنا رہا۔۔۔

ہرش: 

ارے کیا لینگیں آپ ۔۔،؟؟

جوس،کوفی،وغیرہ وغیرہ۔۔۔

شکورے کے سر پر پہنچتے ہی ہرش نے ایک بار پھر اسے کڑی عزت افزائی سے نوازا اور جوس لانے کا کہا۔۔۔

کہاں مر گئے تھے۔۔ 

میڈم کیلیئے جوس لاو۔۔!

اتنی تمیز نہیں تمہیں۔۔گھر آئے مہمان سے پانی تک کا پونچھنے کی توفیق نہیں ہوئی تمہاری۔۔۔

مالک تم ہو یا میں۔۔۔؟

شکورا: 

وہ بابا ۔۔۔

ہرش: 

شٹ اپ ۔۔ !

اس سے پہلے کہ شکورا مزید کچھ بول کے گڑبڑ کرتا ہرش نے اسے منظر سے غائب ہونے کا اشارہ کیا۔۔ 

گیٹ اوٹ۔۔ 

جی بہتر۔۔۔

شکورا سر جھکائے لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

شکورا: 

کیا کروں کیسے بتاؤں؟ 

روس بابا کو کہ انکا اپنا بھائی انکا دشمن بنا بیٹھا ہے۔۔

شکورا بےچین سا کام کیئے جارہا تھا۔۔۔

بھگوان کسی کو ایسے دن نا دکھائے ۔۔

روس بابا کتنے صاف دل کے ہیں جو اپنے بھائی کے کارنامے جانتے ہوئے بھی نظرانداز کردیتے ہیں مگر چھوٹے بابا زہر ہیں زہر اور زہر چاہے جیسا بھی ہو شریر میں جاتے ہی موت کا کارن بن جاتا ہے۔۔۔

نوکر ہوکر صرف پراتھنا ہی کرسکتا ہوں۔۔۔

"مالک ہمارے روس بابو کی رکشا کرنا"۔۔

رکشا کرنا ۔۔،

اور انہیں انکی خوشیاں لوٹا دینا۔۔۔!

شکورا بڑبڑاتا ہوا برتنوں کو سیٹ کرنے لگا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

ہرش: 

ارے آپ بھی کچھ بتائیں نا اپنے بارے میں کیا پسند کرتیں ہیں آپ ؟

کیا ہوبیز ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔

ہرش نے وغیرہ وغیرہ پر زور دیتے ہوئے رائمہ کا ایکسرے کرنا شروع کیا تو رائمہ ایک جھٹکے میں اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔

ہرش: 

ارے آپ کھڑی کیوں ہوگئیں۔۔؟

شکورا آتا ہی ہوگا آپکی کولڈ ڈرنک لیکر ۔۔میں آواز لگاتا ہوں اسے۔۔۔

شکوررررے۔۔۔

ہرش کے حلق پھاڑنے پر رائمہ نے ناگواری کے ساتھ ہرش کو دیکھا۔۔۔

سامنے سے شکورا ہانپتا کانپتادوڑا چلا آرہا تھا۔۔

شکور: 

جی بابا  چیزیں نکالنے میں تھوڑی دیر ہوگئی تھی۔۔

معاف کردیں۔۔۔!

شکورے نے جلدی سے ٹرے ٹیبل پر رکھ دی۔۔

رائمہ : 

نہیں ۔۔

اسکی ضرورت نہیں ۔۔میں بس چلتی ہوں ۔۔!

ہرش: 

ارے ایسے کیسے ابھی تو ہم نے ایک دوسرے کو جانا ہی نہیں ہے بالکل بھی ۔۔۔۔۔

ابھی آپ نہیں جاسکتیں۔۔۔!

ہرش نے اسے بھگانے کیلیئے آخری کیل تابوت میں ٹھونک دی اور رائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے زبردستی ساتھ بٹھالیا۔۔۔

رائمہ: 

مجھے کلاس کیلیئے نکلنا ہے آئی ایم سوری ۔۔۔

میں اور مزید یہاں نہیں ٹہر سکتی ۔۔۔

رائمہ ہرش سے ہاتھ چھڑاتی اس سے معزرت کر کے چلی گئی ۔۔۔

جاتے جاتے اس کے چہرے کی لکھاوٹ ہرش کو اسکی کامیابی کا  پتا دے رہی تھی ۔۔۔

ہرش: 

کام تو ہوگیا اپنا ویرے۔۔

  ہاہا ہا۔۔۔

نہایت ہی خوشی سے قہقہ لگاتے ہرش نے گردن گھمائی تو برابر میں کھڑے شکورے پر نظر ٹہر گئی۔۔۔

شکورا: 

آپ یہ بالکل اچھا نہیں کررہے بابا۔۔۔!

ہرش: 

ارے جا یہاں سے روس کے چمچے ۔۔

جاتا ہے یا نہیں۔۔۔؟؟

ہرش کشن اٹھائے اسکی طرف لپکا تو شکورا بڑبڑاتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

بیہ: 

افوہ ہ ہ ۔۔۔

مجھے تم پہاڑی پر تو لے آئی ہو فزا مگر میری ایک بات تو پکی ہے۔۔لکھ کر لے لو۔۔۔۔

فزا: 

کیا؟؟

بیہ: 

یہی کہ وہ میڈم ہمیں اندر ہرگز نہیں جانے دیگی۔۔!

فزا: 

کیا مطلب اندر نہیں جانے دیگیں ۔۔۔

بیہ: ارے بھئی مطلب یہ ہے کہ اسے چڑ ہے انسانوں سے۔۔۔اس لیئے ہمیشہ سب سے  ٹیڑھا منہ کیئے بات کرتی ہے ۔۔۔

فزا:

او ہ۔۔۔

مگر میں تو نہیں ملی نا تو مجھے کیسے پتا ہوگی یہ بات ۔۔ہوسکتا ہے انکی ناراضگی کے پیچھے کوئی اور وجہ ہو ۔۔!

بیہ: 

ہوسکتا ہے مگر جاننا کس کو ہے۔۔؟

لو چلو آگیا گیٹ ۔۔

جاو اور جاکر کوارٹر سے پوچھ لو ۔۔!!

بیہ اسے اشارہ کرتی وہیں ٹھر گئی۔۔

فزا آگے بڑھی اور کیبن میں جھانکا۔۔

ہیلو کوئی ہے۔۔۔؟؟

مگر وہاں کوئی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔۔

یہاں تو کوئی نہیں ہے بیہ ۔۔۔؟

فزا نے پیچھے مڑ کر بیہ کو مخاطب کیا مگر بیہ صاحبہ تو غائب تھیں۔۔۔

فزا: 

بیہ ۔۔کہاں چلی گئیں۔۔۔۔۔

بیہ کے غائب ہونے پر فزا گھبراگئی۔۔

کسی نے پیچھے سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو فزا اچھل پڑی۔۔۔

کون۔۔؟؟

سامنے ایک سخت گیر لہجہ لیئے لڑکی کھڑی دکھی۔۔۔

وہ تو گئی۔۔۔!

تم بتاؤ کیوں آئی ہو یہاں؟ 

کیا تمہیں معلوم نہیں یہاں انسانوں کا قدم رکھنا الاؤ نہیں ہے۔۔۔

پھر دانت پیستے ہوئے فزا کو گھورتے ہوئے بولی۔۔

اگر کوئی ناگ غلطی سے بھی تمہارے علاقے میں گھس آئے تو جو حال تم انسان اسکا کرتے ہو وہ الگ اور اوپر سے ہمیں ہماری غلطی کا کہتے ہو۔۔۔

دل تو چاہ رہا ہے تمہاری اس جرات کا تمہیں انعام دوں مگر نہیں۔۔۔

تمہارے لیئے بہتر یہی ہوگا کہ فوراً یہاں سے لوٹ جاو۔۔۔!

فزا: 

مگر آپ یہ تو جان لیں کہ میں یہاں کیوں آئی ہوں۔۔؟

ماوی: 

مجھے انسانوں کی کوئی بھی بات جاننے میں دلچسپی نہیں۔۔

اب جاؤ یہاں سے۔۔۔!

بیہ: 

جی جی ہم جارہے ہیں ۔۔

بیہ نے فزا کو ساتھ کھینچتے ہوئے کہا۔۔۔

چل یہاں سے ورنہ کھڑے کھڑے ہی فرائی کردیگی۔۔۔!

ہی ہی ہی۔۔۔جارہے ہیں ۔۔۔ہم جارہے ریلیکس۔۔۔!!!

بیہ: 

ہو۔۔۔۔۔۔

فزا: 

بال بال بچے یار مجھ سے تو سانس لینا دشوار ہورہا تھا وہ تو سیدھا مجھ پر چڑھی آرہی تھی۔۔۔

اب کیا کریں۔۔؟؟؟

اس بھاگم دوڑی میں دونوں کی سانس پھول رہی تھی۔۔

بیہ: 

ایک راستہ ہے ؟؟

فزا: 

کیا راستہ؟؟؟؟

بیہ: 

یہی کہ ہم اس خفیہ راستے کا استعمال کریں اور روس تک پہنچ جائیں اگر ہم ایک دفعہ روس کے گھر پہنچ گئے تو پھر یہ میڈم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ پائے گی۔۔

فزا: 

تو چلو یہ بھی کر لیتے ہیں۔۔

فزاکفہ کی طرف قدم آگے بڑھاتے ہوئے بولی۔۔

بیہ: 

واہ میں صدقے۔۔!

اج تو بڑا ایڈونچررس موڈ بنا رکھا ہے ورنہ تو ہمیشہ میری ہی کلاس لیتی رہتی تھیں کہ ایڈونچر کیوں کرتی ہو۔۔۔

بیہ فزا کی نکل اتارتے ہوئے ہنسی تو فزا بھی مسکرانے لگی۔۔۔

فزا: 

اچھا چلو نا۔۔اندر چل کر دیکھتے ہیں۔۔۔

اور دونوں لڑکیوں نے کفہ میں پاؤں رکھ دیا اور آگے بڑھنے لگی ۔۔۔

بیہ: 

تمہیں پتا ہے یہ راستہ ناگ راج کے سب سے خطرناک قیدیوں کی قید خانے تک جاتا ہے مگر کیسے کوئی نہیں جانتا اور اسی لیئے یہ جگہ سیل کی گئی ہے یہاں نا کوئی انسان آسکتا ہے اور نا ہی کوئی نارمل سانپ۔۔

 صرف روس کا وفادار سپاہی اور یونین کے لوگ ہی چیک کرنے آتے ہیں باقی سب کیلیئے یہ جگہ ڈیڈ زون کہلائی جاتی ہے۔۔ 

فزا: 

ہاں میں نے کچھ سنا تو ہے کہ کچھ ہوا تھا ناگ ونچ میں انسانوں کے ساتھ بھی مگر کچھ ٹھیک سے معلوم نہیں۔۔

اندھیرا بہت ہے۔۔؟

بیہ: 

ہاں ٹھیک کہا۔۔۔

اندھیرے کی وجہ سے اکثر جگہ انکے پاؤں ڈگمگائے جارہے تھے۔۔

بیہ اس پاس اندھیرے میں دیکھتی آگے بڑھ رہی تھی کہ اچانک فزا کا پاؤں ایک چٹان سے ٹکرا گیا اور ایک کراہ فزا کے منہ سے نکلی۔۔۔

اہ۔۔

اندھیرے میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا مگر یہ طے تھا کہ چوٹ تو کافی  زیادہ لگی تھی اور خون بھی نکلا تھا کیونکہ فزا کا سر چکرانے لگا تھا اور ایسے میں ہی اسکی نظر کفہ میں چھت کی طرف اٹھی اور وہاں جو چیز دیکھی تو فزا کی نظریں خوف سےوہیں چپک کر رہ گئی تھیں۔۔

💎💎💎💎💎💎

ہرش گنگناتے ہوئے کمرے میں اینٹر ہوا تو کتابوں میں گم دلاور نے سر اٹھا کر اس پر نظر گھمائی۔۔

دلاور :

اور کہاں پر اپنی کمینگی دکھاکر آرہا ہے۔۔۔؟؟

ہرش: 

تو پھر شروع ہوگیا۔۔

دلاور: 

اور نہیں تو کیا۔۔۔اچھے سے جانتا ہوں تجھے جب تک کسی کی خوشی کا ستیاناس نا مار دے تو تجھے چین نصیب نہیں ہوتا۔۔۔!

ہرش: 

کسی سے مراد ۔۔۔وہ روس۔۔

بٹ افسوس برو۔۔۔تم اس بار بالکل ٹھیک ہو۔۔!

دلاور: 

کیا مطلب تمہارا!

دلاور کتاب پھینک کر سیدھا ہوگیا۔۔۔

ہرش: 

رشتہ آیا تھا روس کا اور میری منہ دکھائی ہوگئی ہاہاہاہا۔۔۔

 اور جب میں کسی سے ملتا ہوں تو وہ کام  بھلاٹھیک کیسے ہوسکتا ہے میری جان۔۔۔

ہرش دلاور کے گال کھینچتا واشروم میں غائب ہوگیا اور دلاور ایک بار پھر سر پکڑ کر رہ گیا۔۔

نجانے کب سدھرے گا یہ۔۔۔اففف۔۔

اوپر

 دیکھتے ہی فزا کی سانس اٹک گئی ۔۔

بیہ۔۔!

بیہ: 

ہاں کیا ہے ۔۔

فزا: اگے نہیں ؟

بیہ: 

کیا آگے نہیں ۔۔؟؟

فزا کی مریل آواز سنکر بیہ پلٹ آئی اور فزا کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا تو دونوں کا خون ہی خشک ہوگیا ۔۔۔

بیہ چلائی :

بھاگ فزا بھاگ۔۔ 

اوپر کفہ میں مکڑیاں چپکی ہوئی تھی اور انکی خاصیت آواز سنکر متحرک ہونا تھی جیسے ہی فزا اور بیہ ہلیں ساری مکڑیوں نے انکے پیچھے دوڑ لگادی اور فزا بیہ تیزی کے تمام رکارڈ توڑتی سیدھی کفہ سے باہر اگریں ۔۔۔

بیہ تو سیدھی گری تھی مگر فزا کے چونکہ پہلے ہی پاؤں میں  کافی چوٹ لگی ہوئی تھی تو وہ بری طرح گھائل ہوگئی اور اسکا خون زمین پر پھیل گیا۔۔۔

جو کہ بالکل نہیں ہونا چاہئیے تھا۔۔

ریچا صرف خطرناک ہی نہیں حیوان بھی تھی اور اسے قید کرنے کیلیئے طلسمی مکڑیوں کا سہارا لیا گیا تھا مگر اس حصار کی ایک شرط تھی جو اگر ٹوٹ جاتی تو ریچا آزاد ہوجاتی اور انسانی خون زمین پر بہے جارہا تھا کہ اچانک قید میں بیٹھی ریچا زمین ہلنے سےچونک اٹھی۔۔

یہ کیا ہورہا ہے۔۔

اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اور جب سمجھ آیا تو قہقہہ لگا کر ہنس پڑی ۔۔

اخر میری قید کا اختتام ہوہی گیا۔۔۔!!

آج سے میں آزاد ہوں ۔۔ازاد ۔۔۔!

اب میں سب سے پہلے اپنی پیاس بجھاؤں گی جو صرف تازہ شکار سے ہی بجھ سکتی ہے اور تازہ شکار ۔۔۔؟

مطلب انسان۔۔۔!!!!...

ریچا بلکھاتے ہوئے بستی کی طرف چل دی جہاں  ایک کسان اپنے کھیتوں میں گٹھریاں باندھنے میں مصروف تھا ۔۔ 

کون ہے ۔۔۔؟

جھاڑیوں میں سرسراہٹ سنکر کسان جیسے ہی قریب پہنچا ریچا اس پر سوار ہوگئی اور اپنی  خونی پیاس بجھا کر اسے دھکا دیکر اپنا منہ صاف کیااور مسکراتی بلکھاتی روپ بدل کر واپس ہوا ہوگئی۔۔

💎💎💎💎💎💎

فزا جیسے ہی گاؤں میں پہنچی وہاں بھگڈر مچی ہوئی تھی ۔۔

کیا ہوا سب بھاگ کیو ں رہے ہیں ؟؟

فزا نے پاس کھڑے حلوہ پوری  والےبھائی سے سوال کیا ۔۔۔

کچھ نہیں بہنا سنا ہے حملے ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔۔

تم بھی گھر جاؤ اور بغیر کسی ضرورت کے باہر مت انا۔۔۔

یہ کھ کر وہ اپنی دکان بند کرنے لگے۔۔

فزا: 

ارے لیکن بھیا جی ہم دونوں سیدھا اسی طرف سے آرہے ہیں ۔۔ہمیں تو ایسا کچھ نہیں دکھا،۔۔۔؟؟وہاں۔۔

بیہ: 

ہاں اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو ہمیں بھی تو دکھنی چاہئیے تھی نا۔۔۔

وہ سب ہم نہیں جانتے ۔۔۔

مگر لوگوں کو بھورا کسان کی لاش ملی ہے اس کے اپنے کھیتوں میں  وہ بھی اس حالت میں کہ اسکی لاش نیلی ہوئی پڑی ہے جیسے مانو جسم کا پورا کا پورا خون ہی خشک ہوگیا ہو۔۔۔

دکاندار کانوں کو ہاتھ لگاتا بھاگ لیا توفزا اور بیہ  بھی گھر کی طرف روانہ ہوگئیں ۔۔۔ 

💎💎💎💎💎💎

کسان کے مرنے کی خبر پورے گاؤں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی اور اسی طرح ماوی تک بھی جا پہنچی۔۔۔

کیا۔۔۔؟؟

ماوی: 

یہ خبر کسی بھی طرح روس کے کانوں تک نہیں پہنچنی چاہئیے ۔۔!

شکور: 

مگر دیدی ایسا کیسے ممکن ہے مالک باہر جائینگے لوگوں سے ملینگے تو۔۔۔؟؟

ماوی :

تم اسکی فکر مت کرو ایک ہی حادثہ ہوا ہے ابھی اور اسے تو میں بھی ہینڈل کرسکتی ہوں ۔۔۔تم بس چلنے کا انتظام کرو۔۔۔

شکورا: 

جی بہتر ۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

ماوی : 

آپ لوگ بالکل فکر مت کریں  ہم پوری کوشش کرینگے کہ یہ جس کا بھی کام ہے اسے جلد سے جلد سزا دی جائے۔۔۔

یہ تو ناگ ونشیوں کا ہی کام ہے ۔۔

بھائیوں یہ دیکھو اسکے گلے پر دانت سے کاٹنے کا نشان بھی ہے۔۔۔

ایک گاؤں والے نے انکی توجہ نشان کی طرف دلائی تو سبھی لوگ ڈرنے لگے اب ہجوم میں چے مگوئیاں ہونا شروع ہوچکی تھیں۔۔۔

چاچا: 

ایسی بات نہیں ہے حادثہ تو کہیں بھی ہوسکتا ہے اور اسکا بالکل بھی یہ مطلب نہیں کہ اگر گاؤں میں کچھ ہو تو قصور سیدھا ناگ ونشیوں پر ڈال دیا جائے۔۔۔

بتاؤ بھائی اس حادثے سے پہلے کتنی سالوں سے ان کے ساتھ مل کر رہتے آئے ہیں ۔۔۔کچھ ہوا بولو۔۔

نہیں نا ۔۔۔رہے کس کے ساتھ؟؟

 یہی ناگ ونشیوں کے ساتھ اب اگر کچھ ہوا ہے تو مل کر دیکھتے ہیں ایسے آپس میں لڑنا ٹھیک نہیں۔۔

بیدی چاچا ماوی ،روس کی طرف سے کھڑے ہوکر گاؤں والوں کو اعتماد میں لینے لگے۔۔۔

بات میں تو دم ہے ۔۔تو روس  خودکیوں نہیں آیا ۔۔۔

گاؤں کے لوگ کافی پریشان تھے۔۔

ماروی: 

انہیں کوئی خبر نہیں ۔۔

یہ معاملہ میں نے خود سنبھالنے کا فیصلہ کیا تھا روس کو تو بھنک بھی نہیں اس بات کی۔۔۔

لو بھائیوں بات سنو انکی ۔۔۔۔۔

حویلی والے سارے جہان کی خبر رکھتے ہیں اور ہونے والے راجا صاحب اپنی رعایا کی حالت سے ہی ناواقف موج کر رہے ہیں۔۔۔!!

شاید اس آدمی کو لڑائی کروانا بڑا پسند تھا جبھی تو ہر سوال کا الٹا جواب موجود تھا اس کے پاس۔۔

ماروی :

چلیں جو بھی بات ہے ہم معاملہ جانچے گے آپ لوگ پریشان مت ہوں میں جب تک کچھ پہرے دار گاؤں کے باہر حفاظت کیلیئے بھجوادیتی ہوں۔۔۔اپ لوگ مطمئن رہیئے دوبارہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔۔۔!

💎💎💎💎💎💎💎

ارے روس کہاں جارہا ہے ۔۔۔؟؟

یادو اسکے پیچھے دوڑا چلاایا۔۔۔

کچھ خاص نہیں ایک دوست کا شو ہے وہاں پر کچھ دنوں سے شو کررہا ہوں وہیں جارہا ہوں۔۔

یادو: 

تو ٹھیک ہے نا میں بھی چلتا ہوں ۔۔۔

روس مسکرادیا :

ارے تم۔۔۔

کیوں کیا پروبلم ہے۔۔۔؟؟

یادو اپنے بال ہاتھ سے سیٹ کرتے ہوئے مسکرایا۔۔۔

اچھا چلو  ۔۔دونوں باہر نکلنے لگے تھے کہ اچانک ڈاکیئے سے ٹکر ہوگئی۔۔۔

معاف کرنا صاحب جی۔۔

یہ لیٹر بھیجے گئے ہیں محل کے اڈریس پر۔۔۔۔

لگتا ہے میرے فیز ہیں۔۔۔

روس نے یادو کو گردن ہلاکر بتایا۔۔

آہ تیرے فینز۔۔۔

چل زرا ہم بھی جانتے ہیں آج تیرے فیمز کو۔۔

یادو نے چٹھی اسکے ہاتھ سے لیکر جیب میں رکھ لی اور آگے بڑھ گیا۔۔۔

گاڑی میں پہنچ کر چٹھی نکالی اور اسے پڑھنا شروع کیا۔۔

مہربانی نوازش شکریہ ۔۔۔

کیا کہوں کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔

اپکو بتانا چاہتی ہوں کہ میرے گھر والے سبھی دیوانے ہیں آپکے آپکا شو آپکا لیکچر کچھ بھی ایسا نہیں جو میرے گھر میں موضوع نہیں ہو۔۔

سب انتظار کرتے ہیں آپکا ۔۔

پتا نہیں آپ کسے سیلیکٹ کرینگے ملنے کیلیئے۔۔۔۔اگے گول گول دائرے کیڑے مکوڑے بنے تھے۔۔یادو گھوم کر روس کو گھورنے لگا..

ابے کس قسم کے فین ،پنکھے رکھے ہوئے ہیں۔۔۔

اداس ہوگیا میں  توچٹھی پڑھ کر۔۔۔یادو منہ بنانے لگا۔۔۔

روس: 

کون ہے نام تو لکھا ہوگا کچھ۔۔

یادو؛ 

ہاں ۔۔۔صورب فزی ۔۔

نائس نیم۔۔

کیا نائس تجھے تو سب ہی اچھا لگتا ہے۔۔۔

اچھا رک رک روک گاڑی۔۔۔

کیا ہوا ۔۔

زرا گردن گھما کر خود دیکھ لے۔۔۔

ہاں یہ بھیڑ کیسی ہے ۔۔۔روس تیزی سے گاڑی سے اترا اور بھیڑ کی جانب بڑھا۔۔

کیا بات ہے کیا ہورہا ہے یہاں۔۔۔ہٹو!

روس جی روس جی ہماری مدد کریئے ۔۔نجانے کون ہمارے گاؤں کے لوگوں پر حملے کررہا ہے۔۔

حملہ کہاں ہوا ہے۔۔۔؟؟

روس حیران پریشان رہ گیا۔۔

یہ  دیکھیں ۔۔۔گاوں والوں نے لاش تک پہنچنے کیلیئے جگہ بنائی۔۔۔

یہ تو ۔۔۔لاش اچھی طرح دیکھ کر یادو نے روس کی طرف دیکھا اور دونوں اٹھ کھڑے ہوئے۔۔۔

آپ لوگ پریشان مت ہوں جب تک ہم پتا نہیں لگالیتے کہ یہ سب کون کررہا ہے ۔۔

آپ لوگوں کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔۔۔

جی آپ جو کہینگے ہم تیار ہیں۔۔

سبھی گاؤں والے ایک اواز بن کربولے۔۔

روس: 

تو آپ لوگ جب تک سب ٹھیک نہیں ہوجاتا اوپر پہاڑی پر فالوقت اپنی رہائش کی تیاری کرلیں میں تھوڑی دیر میں آدمی بھجواتا ہوں۔۔۔

جی بہت بہتر صاحب ۔۔

بہت شکریہ ۔۔

روس: 

جی پلیز شکریہ مت کہیں۔۔۔

روس کے ماتھے پر فکر مندی سے گہری لکیریں کھنچی صاف دکھائی دے رہیں تھیں۔۔۔

یادو: 

کون کرسکتا ہے ایسا کیا خیال ہے۔۔؟

اور کون ہوسکتا ہے۔۔روس نے کہتے کے ساتھ ہی گاڑی کو آگے بڑھایا تھا اور اب اسکا رخ ڈیڈ زون کی طرف تھا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

اچھا کیا بھائی جو تم یہاں چلے ائے۔۔۔

میں بہت خوش ہوں ریچا کے میری بہن آزاد ہوگئی ہے۔۔

اوہ ۔۔

ریچا کھکھلاکر ہنس دی تو ہرش بھی مطمئن سا ہوگیا۔۔

سب اچھا لگ رہا تھا کہ جبھی ریچا ایک ڈرنک تیار کیئے لے ائی۔۔

یہ کیا لے آئی ہو۔۔؟؟

ارے یہ کیا بات ہوئی۔۔

پہلی بار آئے ہو بہن کے گھر بات تو ماننی ہی پڑے گی۔۔پی لو اسے۔۔۔ریچا نے مان سے رعب جماتے ہوئے ڈانٹا۔۔

ہرش اس وقت بگڑا ہوا ہرش نہیں تھا بلکہ وہ تو کوئی اور ہی تھا جو اپنے پن کی خوشبو پاکر خوشی سے پھولےنہیں سمارہا تھا۔۔۔

مگر یہ ہے کیا ۔۔؟؟

ہرش نے مشروب  میں جھانکنے کی کوشش کی مگر ریچا نے کوشش ناکام کرتے ہوئے ڈرنک اسکے ہونٹوں سے لگادی اور ہرش کو پینی پڑی۔۔

یخ ۔۔کیسی ڈرنک ہے یہ۔۔۔؟؟

کچھ نہیں تمہیں پسند نہیں تو مت پیو ۔۔۔

ریچا جو کام کرنا چاہتی تھی وہ کرچکی تھی یہی سوچتی وہ ہولے سے مسکرادی۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

کیا کہنا چاھ رہی ہو میری شادی ؟؟ 

ہاں تارا تمہاری مگر ۔۔۔

فزااسے اداس سی لگی ۔۔

تم تو خوش بھی نہیں لگ رہیں۔۔ ؟؟

میں نہیں کرنے والی یہ شادی وادی ۔۔۔

تارا بھی مچل گئی۔۔

فزا: 

ارے نہیں نہیں۔۔میں بہت خوش ہوں ۔۔

لگ تو نہیں رہی ۔۔؟؟

تارا خفگی بھری نگاہوں سے تکتے ہوئے بولی اور فزا اپنے انسوں چھپانے لگی۔۔

تارا: 

اے فزا ادھر دیکھو میری طرف کیا بات ہے۔۔۔

شام تک تو ٹھیک ہی تھیں کیا ہوگیا ۔۔

تارا نے گھبرا کر اس کے چہرے سے ہاتھ ہٹائے جو فزا منہ پر ہاتھ رکھے مسلسل روئے جارہی تھی۔۔۔

یہ کچھ نہیں بتائگی۔۔

صورب اچانک کہیں سے نمودار ہوا۔۔

تارا: کیوں ایسی کیا بات ہے؟؟

صورب: 

تمہاری شادی کے ساتھ  تمہارے سسرال والوں نے وٹے سٹے کی جگہ سٹے سٹے کی شرط رکھ دی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ گاؤں سے باہر تو چاچا لڑکی دینگے نہیں اس لیئے ایک ساتھ دونوں بیٹے نبٹ جائیں۔۔۔

صورب منہ بناتے ہوئے بولا۔۔

جب سے سنا ہے بس روئے جارہی ہے۔۔!!

فزا:

تارا تم کچھ نہیں کروگی یہ شادی تو ہونی ہی ہے۔۔تمہیں معلوم ہے چاچا نے کتنی منتیں مان رکھی تھیں کہ تمہاری شادی اسی گاؤں میں ہوجائے اور تم ان سے کبھی دور نا ہو۔۔تو میری بھی تو کبھی نا کبھی شادی ہونی ہی ہے تو ہوجانے دو۔۔

مگر فزا۔۔

تارا آگے بڑھی۔۔۔

یار مجھے معاف کردے میری وجہ سے ۔۔۔۔

تارا کچھ کھ نہیں پائی بس روتی ہوئی جھٹکے لیتی فزا سے لپٹ گئی۔۔۔اور دوسری طرف صورب بس  بت بناکھڑا دیکھ رہا تھا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

دونوں بہنوں کی شادی طے ہوچکی تھی ایسے حالات تھے مگر روس کا ساتھ تھا اور پھر ایسے موقع بار بار سامنے نہیں آتے تو شادی کی تیاریاں  ہوناشروع ہوگئی تھیں اور کل انکا نکاح ہونا طے پایا تھا۔۔۔

حالات کچھ ٹھیک نہیں تھے تو اسلیئے ناگ ونشیوں کے خاندانی جگہے پر انکی دعوت کا اہتمام کروادیا گیا تھا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

روس: 

شادی اتنی جلدی اور وہ بھی ان حالات میں  نیور۔۔۔

یادو: 

روس مان جا بیٹا یہی بہتر ہے کیونکہ اگر داجی نے آکر منایا نا تو پھر کچھ گارنٹی نہیں کہ تو روتا ہوا ہی دلہا بنے گا۔۔

کہاں پھنسا دیا۔۔۔

مجھے شادی نہیں کرنی۔۔۔روس اپنی انگلیاں بالوں میں پھنسائے بیٹھا تھا ۔۔

یادو کو اسے ایسا بیٹھے دیکھ کر ہنسی اگئی۔۔۔

چل تیار ہوجا شادی کا سوٹ پہن کر راجا۔۔

تیری رعایا کو بعد میں دیکھ لینگے۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

ارے کچھ سنا تم نے اپنے روس کی بھی شادی ہورہی ہے ۔۔۔چاچا خوشی سے چھلانگ لگاتے دوڑے چلے ائے۔۔۔

وہ بھی اسی جگہ جہاں ہماری بیٹیوں کا نکاح ہے۔۔۔

چاچی: 

سچ ۔۔؟؟

یااللہ مجھے تو یقین ہی نہیں ارہا۔۔۔

اتنا اچھا حکمران نیک دل سب کو نصیب کرے ۔۔۔امین۔۔

چاچا: 

چلو تیاری کرلو کل اپنی بیٹیوں سے زیادہ ہم روس کے ساتھ وقت گزاریں گے ۔۔۔

پاپا: 

ہاں بالکل۔۔۔

چاچی: 

تو بچیوں کو کون سنبھالے گا۔۔۔؟؟

چاچا: 

ارے وہ خود بڑی ہیں ماشااللہ خود دیکھ لینگی۔۔۔

دونوں مجنوں دوست ہاتھ میں ہاتھ ڈالے جنونی ہوئے جارہے تھے اور انہیں دیکھ کر چاچی بس سر پر  ہاتھ مار کر رہ گئیں۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

دوسرے دن۔۔۔💞

ساری تیاریاں ہوچکی تھی حال میں ایک عجیب ہی طرح کی کھچڑی پکی ہوئی تھی ۔۔

کون کسکا رشتے دار ہے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اور سونے پر سہاگا راجکمار عرف ہونے والے راجا کی شادی کی تقریب  بھی ساتھ  ہونا قرار پائی تھی ۔۔

ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور ہمارے بزرگ روس کے فین اوٹوگراف لینے اور سہرابندی میں مست مگن ہوئے جارہے تھے ۔۔

کون عورتیں آئیں گھونٹ ڈالے فزا دھڑکتے دل اور بھیگی پلکیں جھپکتی انکے ساتھ نکاح کیلیئے چل پڑی۔۔۔

تارا خود دلہن بنی ہوئی تھی اور بیہ !؟

بیہ کو تو کچھ خبر ہی نہیں تھی پہلے تو کبھی ایسے غائب نہیں ہوئی۔۔یہاں اس پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی اور بیہ اس سے انجان نجانے کہاں بھٹک رہی تھی ۔۔۔؟؟

فزا نکاح نامے پر دستخط کرنے جارہی تھی کہ اچانک ایک نام سنکر اسکے ہاتھ کانپ اٹھے۔۔۔

٬"کیا اپکو روس زالی سے نکاح قبول ہے"؟؟۔۔۔

روس اس نام کی اہمیت کیا تھی اس کے نزدیک  یہ بات تو کچھ پل پہلے  ہی فزا جان پائی تھی اور اب اسے اسی نام کے نکاح میں دیا جارہا تھا۔۔

ضرور کچھ گڑبڑ تھی مگر کیا فزا آج بھی ایمانداری دکھا پائیگی اور اگلے ہی پل فزا نے قبول ہے قبول کرلیا تھا۔۔

کہ جس کے نصیب میں جو لکھ دیا جاتا ہے وہ اس کے پاس چلا آتا ہے۔۔اور یقیناً روس بھی میرا نصیب ہیں۔۔۔

میرے لیئے انکا نام کا  ہوناہی کافی ہے۔۔۔

مبارک مبارک کے شور میں ہلچل سی مچ گئی ۔۔ارے دلہنیں تو بدل گئیں۔۔ارے کون سی ۔۔کس کی بدلیں۔۔؟اور جو نام سامنے آیا وہ تھا؟؟؟؟؟

جی ہاں !روس۔۔۔۔💝

💎💎💎💎💎💎💎

ریچا: 

ارے واہ جشن کا ماحول ہے ۔۔۔!

خوشیاں منائی جارہی ہیں ہمارے بغیر ۔۔۔ریچا کی آواز گونجتے ہی سب کو سانپ سونگھ گیا۔۔۔

گاؤں کے لوگ کہاں ہیں یادو دیکھ کر اوو۔۔۔اسے میں سنبھالتا ہوں۔۔

روس سہرہ اتارتے ہوئے ریچا کی طرف بڑھا ۔۔۔

کیا لینے آئی ہو یہاں۔۔۔؟؟

ریچا: 

کچھ نہیں مجھے وہ منڑی واپس لوٹا دو ۔۔میں ان سب کو جانے دونگی۔۔

روس: 

ریچا کیا تمہیں سچ میں لگتا ہے کہ میرے ہوتے ہوئے تم انکا کچھ بگاڑ پاوگی۔۔۔؟؟روس مسکرادیا۔۔

ریچا: 

بھائی۔۔!

کتنے بھولے ہو اپ۔۔۔کہیں دکھ رہی ہے آپکی رعایا یہاں۔۔۔

وہ میرے قبضے میں ہیں اور اگر اپکو وہ لوگ زندہ چاہئیے تو میری بات ماننی ہوگی ورنہ۔۔۔؟؟

تم ایسا کچھ نہیں کروگی۔۔!

روس بہت ضبط سے کام لیتے ہوئے دہاڑا۔۔۔

ریچا: 

ایسا ہی ہونے والا ہے۔۔۔بہتر یہی ہوگا۔۔اپکے لیئے بھی اور آپکی بیوی کیلیئے بھی۔۔۔

 جی ہاں سویٹ بھابھی جی۔۔۔

روس کے اسے بے یقینی سے دیکھنے پر ریچا نے اسکے خدشے کی تسکین کردی ۔۔۔

روس: 

بیوی۔۔۔؟؟

ریچا چھوڑ دو سب کو ۔۔۔مجھے مجبور مت کرو۔۔۔!

ارے تمہارے دوست کو کچھ کرنا بھی آتا ہے یا نہیں کھڑا کھڑا باتیں سنے جارہا ہے ۔۔۔

بیہ بیزار دور کھڑی روس کو ڈانٹ کھاتا دیکھتی بیزار ہوگئی۔۔۔

فزا فزا کہا ہے؟؟

اسکا دھیان ایک دم فزا پر گیا۔۔۔اور اسنے گھوم کر روس کے پاس کھڑی ریچا کا بغور جائزہ لیا اور چیخی ۔۔۔

روس یہ ریچا نہیں ہے ۔۔۔

یہ سننا تھا کہ روس نے ریچا کی کلائی پکڑ کر گھمائی اور اسکا ٹیٹو چیک کیا جہاں کچھ اور ہی دکھائی دے رہا تھا۔۔

روس:

 ۔ہرش ۔۔۔ہرش  ۔۔

ہرش جس نے ناگ منڑی شادی کی افراتفری میں اپنی جیب میں رکھ لی تھی اس بات سے انجان تھا کہ اسکے بھائی نے راج گدی کیلیئے اپنا نہیں بلکہ ہرش کا نام لکھوایا تھا جو نکاح سے پہلے یونین منظور کرچکی تھی اور روایت کے مطابق اگر یونین لیڈر کچھ غلط کام کرتا ہے تو اسکی تمام شکتیاں اس سے چھین لی جاتی ییں۔۔

اور اس وقت ہرش روس کے ہاتھوں سے پھسلتا ہوا نیچے کی طرف لڑھکتا چلاگیا۔۔۔

ہرش ہرش تو نے ایسا کیوں کیا ۔۔۔ہرش ۔۔۔؟؟

روس چلائے جارہا تھا جبکہ ہرش بند ہوتی بوجھل پلکیں لیئے روتے ہوئے روس کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔

جبھی یونین گروپ پاس پہنچ گئے اور کہا ۔۔

یہ بچ سکتا ہے اگر کوئی اور اسکی جگہ سیٹ سنبھال لے۔۔۔مطلب آپ راجا صاحب۔۔۔؟

یہ سننا تھا کہ روس نے آنسوں صاف کیئے اور غنودگی میں ڈوبے ہرش کو دیکھکر یادو کا نام مینشن کروادیا۔۔

اس اچانک ہوئے فیصلے پر پوری یونین حیران رہ گئی وہیں دوسری طرف ریچا فزا پر حملہ کرنے والی تھی کہ اچانک لگنے والے تمانچے نے اسے کئی گز دور دھکیل دیا۔۔۔

تیری اتنی ہمت۔۔۔

ریچا غصے سے بےقابو ہوتی اپنے اصلی روپ میں لوٹ آئی اور وہی بیہ نے بھی ناگن روپ دھار لیا۔۔

کافی دیر لڑائی کے بعد بیہ کی پونچھ ریچا کے شریر کے آرپار ہو گئی اور ریچا کٹی پتنگ کی طرح زمین پر ڈھے گئی۔۔

تم ناگن ہو۔۔۔

فزا منہ کھولے کھڑی تھی۔۔

بیہ: 

کیوں نہیں ہوسکتی کیا۔۔؟؟

جی جا جی ناگ ہوسکتے میرے !

پر میں کیوں نہیں۔۔۔؟؟

فزا؛ 

مگر گھر والوں کو کیسے بتاونگی ۔۔۔؟؟

بیہ،:

انہیں بتانے کی ضرورت نہیں۔۔

فزا:

کیوں ۔۔؟؟

کیونکہ ہم جانتے ہیں۔۔۔

چاچا اور گاؤں والے اچانک سامنے اگئے۔۔وہیں دوسری طرف تارا  کھڑی نظریں چُرا رہی تھی۔۔۔

بیہ تارا کے سامنے پہنچ گئی اور اسے نظریں چراتے ہوئے دیکھنے لگی۔۔۔

اسے دیکھو ایسے ڈر رہی ہے جیسے میں ابھی اسے پتھر کا بنا دوں گی ۔۔۔

تارا جھٹ سے بولی۔۔۔بالکل نہیں ناگن کی بچی۔۔۔

یہ سنتے ہی بیہ اور چاچا،پاپا ،فزا سبھی قہقہ لگاکے ہنس پڑے۔۔۔

💎💎💎💎💎💎

سب ٹھیک ہوچکا تھا ۔۔

ہرش اٹھا اور سر جھکائے اٹھ بیٹھا کچھ کہنا چاہتا تھا مگر زبان نے ساتھ نہیں دیا ۔۔

اس نے جونہی روس کی سمت دیکھا تو روس اسے پہلے سے  اپنی طرف متوجہ ملا ۔۔۔

روس آگے آیا اور ہرش کو گلے لگا لیا ۔۔۔۔

💎انمول رشتے کبھی آپکا ساتھ نہیں چھوڑتے چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔۔۔ہرش یہ بات سمجھ گیا تھا۔۔۔

روس جانے لگا تو اسے سامنے ایک بچہ کھڑا اپنی سمت دیکھتا دکھائی دیا۔۔۔

روس: 

بیٹا آپ کون۔۔۔؟؟

صورب ۔۔۔۔۔!

بیٹا آپ یہاں اکیلے کیوں کھڑے ہیں ۔۔۔؟؟

صورب: 

مجھے اپکو کچھ لوٹانا ہے۔۔

روس حیران ہوا۔۔

ہاں بیٹا کیا لوٹانا چاہتے ہو اپ۔۔

صورب نے لیپ ٹاپ سامنے کردیا۔۔۔

ارے یہ تو میرا ہے۔۔!

صورب:

جی۔

میری بہن کو جنگل میں ملا تھا۔۔

بہت شکریہ بیٹا آپ کیا کھاوگے؟چوکلیٹ ۔۔

ہرش اس کیلیئے چوکلیٹ لے او۔۔۔!

روس نے پاس کھڑے ہرش کو مخاطب کیا۔۔

صورب: 

نہیں مجھے کچھ اور چاہئیے۔۔۔۔

روس: 

ہاں۔۔ کیا چاہیئے اپکو ۔۔روس کو وہ بچہ کافی انٹرسٹنگ لگا۔۔۔

صورب: 

کیا میں اپکو  جا جی جا کھ کر بلا سکتا ہوں؟؟

اسکی عجیب فرمائش سنکر ایک پل کیلیئے روس خاموش رہ گیا ۔۔۔

اب کیا کہتا مگر ہرش نے اسکی مشکل آسان کردی۔۔

اسکی بہن ہے فزی فزا ۔۔۔جس سے نکاح ہوا ہے آپکا بھائی۔۔روس ایک دم چونک اٹھا۔۔۔

بیوی۔۔اتنے جھمیلوں میں اسے تو وہ بالکل ہی بھول بیٹھا تھا۔۔کہ اچانک اسے کچھ یاد ایا۔۔صورب فزی۔۔۔

تم صورب اور تمہاری بہن۔۔؟

صورب: میری بہن فزی۔۔۔

اچھا کیا تم لوگ خط بھی لکھتے تھے مجھے؟روس نے اپنا شک دور کرنا چاہا۔۔

صورب:

فزی بھی لکھتی تھی۔۔

روس مطمئن ہوگیا اور بولا۔۔

مجھے تم جی جا جی بلا سکتے ہو ۔۔۔

یہ سننا تھا کہ صورب خوشی سے کھکھلاکر اور فزی فزی کرتا بھاگ گیا۔۔

عجیب بچہ ہے۔۔۔روس مسکرا کر رہ گیا۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

کہاں جارہا ہے ۔۔؟؟؟

روس کو سامان پیک کرتا دیکھ یادو اس کے سر پر پہنچ گیا۔۔

روس: 

اپنی بیوی کے پاس۔۔

یادو: 

کیا مگر تو اسے یہاں بھی تو بلا سکتا ہے۔۔؟

روس:

نہیں مجھے جو چاہیئے وہ اس محل میں نہیں مل سکتا اب مجھے جانا ہوگا۔۔اور شادی کر لینا۔۔

روس نے گلے ملتے ریک کے پاس کھڑی بیہ کی طرف اشارہ کرتے یادو کو چپت لگائی اور جیسے ہی جانے کیلیئے مڑا تو سامنے ہرش کو کھڑا پایا۔۔

خوش رہ بھائی ۔۔جی لے اپنی زندگی ۔۔ہرش کا یہ کہنا تھا تینوں قہقہہ لگا کر ہنس پڑے۔۔۔

💎💎💎💎💎💎💎

فزا کافی اداس تھی صبح سے عجیب وحشت سی ہورہی تھی بلکہ صبح سے کیا جب سے نکاح ہوا تھا سکون کے بجائے ایک بے چینی فزا کے ساتھ ہولی تھی۔۔

پتا نہیں روس اسے اپنائیں گے بھی یا نہیں۔۔۔طلاق تو نہیں دے دینگے۔۔۔؟؟

عجیب عجیب خیالات دماغ میں اتے رہتے تھے کہ اچانک دروازے  پر ہوئی دستک سے فزا چونک گئی اور جاکر دروازہ کھول دیا۔۔

کون تھا اس کے سامنے ۔۔

خیال تھا مگر نہیں مسکراتے ہوئے روس کو دیکھ کر فزا بھی مسکرادی اور خدا کا شکر بجا لائی کہ جس نے اسے یہ انمول تحفہ بن مانگے ہی دے دیا تھا۔۔۔

۔۔۔

ختم شد  

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Web by Madiha Shah Writes.She started her writing journey from 2019.Masiha Shah is one of those few writers,who keep their readers bound with them , due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey from 2019. She has written many stories and choose varity of topics to write about

'' Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha '' is her first long novel . The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️.There are many lessons to be found in the story.This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lasson to be learned from not leaving....,many social evils has been repressed in this novel.Different things which destroy today’s youth are shown in this novel . All type of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever 3rd Novel. Novel readers liked this novel from the bottom of their heart. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that, but also how sacrifices are made for the sake of relationships.How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Dil Hai Tumhara Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Dil Hai Tumhara written Wafa Khan Dil Hai Tumhara by Wafa Khan is a special novel, many social evils has been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about

Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.

Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

If you all like novels posted on this web, please follow my webAnd if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

If you want to read More  Madiha Shah Complete Novels, go to this link quickly, and enjoy the All Madiha Shah Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                  

 

Complete Novels Link 

 

Copyrlight Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only share links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through world’s famous search engines like Google, Bing etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted

 

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages