Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 24

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 24

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 24

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

السلام علیکم اینڈ گڈ مارننگ!!  

وعلیکم اسلام!! یہ آج سورج کہاں سے نکلا ہے۔۔۔

"اذان  اور پاپا کو آج جاگنگ پر لے کر گیا تھا وہیں سے۔۔۔ریان دونوں کو دروازے سے اندر آتے دیکھ کر شرارت سے بولتا کرسی کھنچ کر بیٹھ گیا۔۔۔

"جی تبھی اذان بھائی آپ کو کمرے سے زبردستی کھنچ کر لے کر گئے تھے۔۔روحی نے مسکرکر پراٹھہ حمنہ کی طرف بڑھایا۔۔سب کے چہروں پر مسکراہٹ در آئی۔۔

"کھنچا نہیں تھا محترمہ وہ اسٹائل تھا۔ ریان نے گھورتے ہوۓ فرضی کالر جھاڑے۔۔۔

ولید کا قہقہ نکل گیا بیک وقت سب بے انکی طرف دیکھا تھا جو ہنس کر ریان کے قریب پہنچ کر سر پر چپت لگاتے کرسی کھنچ کر بیٹھ گئے تھے۔۔

"ولید ماموں میں نے آپ کے ڈمپل کو  بہت مس کیا  

اس سے قبل کوئی کچھ کہتا حمنہ اٹھ کر انکے پاس آکے گلے میں بازو ڈال کر لاڈ سے بولی۔۔

"میرا پیارا بچہ۔۔۔ولید نے پیار سے اسکے ہاتھ کو تھپکا۔۔

"اہم اہم۔۔۔۔ویسے بھابھی صاحبہ میرے ڈمپل پر کبھی غور کیا ہے ۔۔

"کیوں ایسا کیا ہے تمھارے ڈمپل میں۔۔۔اذان کرسی کی بیک پر دونوں ہاتھ رکھتے سنجیدگی سے پوچھنے لگا۔۔

"وہ تو دیکھنے کے بعد ہی پتہ چلے گا۔۔۔

"شرم کرو سامنے ہی بیگم بیٹھی ہے تمہاری۔۔۔اذان نے گھورتے ہوئے اُسے شرمندہ کرنا چاہا جس نے آنکھوں میں چاہت سموئے روحی کو دیکھا۔۔

"ہماری بیگم تو اللہ‎ کی گائے ہے۔۔

"لیکن تم تو بکرے ہو۔۔۔اذان نے ایکدم لہجے میں حیرانگی لاتے ہوۓ کہا۔۔۔ جہاں ریان کی مسکراہٹ غائب ہوئی تھی وہیں بے ساختہ سب ہنس دیے۔۔۔

حماد خان کے جانے کے ایک ہفتے بعد اس گھر کے مکینوں کے چہروں پر مسکراہٹ آئی تھی۔۔لیکن بزرگوں کے چلے جانے کے بعد گھر کی رونق مانند پڑ جاتی ہے۔۔تالیہ اپنی ہنسی روکتیں سب کو دیکھ کر سوچ کر رہ گئیں۔۔

۔۔۔۔

"آپ یہاں ہیں میں کب سے آپ کو ڈھونڈ رہی تھی۔۔جنّت ہاتھ میں ٹرے لئے چھت پر آئی جہاں علی اندھیرے میں آسمان کی جانب چہرہ کیے کھڑا تھا۔۔۔جنّت کی آواز پر چونکتے ہوۓ اپنے خیالوں سے باہر آتے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔

"آپ کی چائے۔۔۔

"تھینکس۔۔ علی نے تھکے تھکے انداز میں ہاتھ بڑھا کر مگ اٹھایا۔۔جنّت نے دیوار پر ٹرے رکھ کر اسے دیکھا جو آج شام سے ہی کچھ زیادہ سنجیدہ لگ رہا تھا۔۔۔

"کچھ پریشان ہیں۔۔۔۔

"ہمم۔۔۔نہیں کچھ بھی نہیں۔۔۔امی سو گئیں۔۔۔

علی نے چونک کر جنّت کو جواب دیتے بات بدلی۔۔

"یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے اگر آپ نہیں بتانا چاہتے تو آپ کی مرضی ورنہ پریشانیاں چھپانے سے ختم نہیں ہوتیں بلکہ بڑھ جاتی ہیں۔۔۔جنّت نے اسکے سینے پے ہاتھ رکھتے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔۔

"آہ!! جنّت آج راستے میں مجھے ابو دیکھے کسی عورت کے ساتھ۔۔۔علی کے بتانے پر ایک پل کے لئے جنّت کچھ بول نہ سکی

"آپ ملے نہیں ان سے پوچھا نہیں کون تھی وہ عورت؟ 

"میں جانتا ہوں اس عورت کو بہت پہلے دیکھا تھا اسے لیکن دیکھنے کے بعد یاد گئی تھی۔۔۔۔۔

"آپ کہاں ملے۔۔۔جنّت کی پیشانی پر بل پڑے۔۔

"ایسے مت دیکھو یا ابو کے کیبن میں بیٹھی ہوئی تھی تب دیکھا تھا۔۔علی نے جنّت کے بگڑتے تاثرات دکھاتے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اسے کہا۔۔

 دونوں اس بات سے انجان تھے کے حرا جو علی کے پاس آرہی تھیں باتیں سن کرمضبوطی سے چوکھٹ پر ہاتھ جما کر علی کو دیکھ رہی تھیں۔۔۔آنسوں سے تر چہرہ سامنے کے منظر کو دھوندلا کرنے لگا اس سے قبل دونوں میں سے کوئی بھی انہیں دیکھتا جلدی سے جیسے آئیں تھیں ویسے  ہی چلی گئیں۔۔۔حرا کے جاتے ہی علی نے دروازے کی طرف دیکھ کر ٹھنڈی سانس لی۔۔۔۔

"امی کو اگر معلوم ہوا تو وہ کس قدر ہرٹ ہونگی۔۔۔جنّت نے دکھ سے بولتے علی کا ہاتھ پکڑا۔۔

"وہ سن چکی ہیں۔۔۔علی نے سنجیدگی سے کہتے جنّت کو دیکھا۔۔

جنّت نے حیرت سے اسے دیکھنے کے بعد دروازے کی طرف دیکھا۔۔

"آپ۔۔۔

"انہیں پتہ ہونا چاہیے یہ حق ہم کیسے چھین سکتے ہیں ان سے پہلے ہی میرے باپ نے بہت کچھ چھین لیا ہے ہم سے ۔۔علی نے سپاٹ لہجے میں کہتے سر جھٹک کر گہری سانس لی۔۔۔جنّت بنا کچھ کہے آگے بڑھ کر اسکے سینے سے لگ گئی۔۔

۔۔۔۔۔۔

ہفتے کا دن تھا چھوٹی ہونے کی وجہ سے آج سب نائٹ اسٹے کے لیے آئے ہوۓ تھے۔۔حنا اور حرا دونوں اپنے بھائی کے کمرے میں تھیں۔۔۔جب کے سب کزنز ہمیشہ کی طرح گول دائرے کی شکل میں کرسیوں پر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے۔۔۔مناہل بھی آج منہاج کے ساتھ آئی ہوئی تھی۔۔۔

"منہاج مجھے تم سے بات کرنی ہے۔۔۔اذان سب کو باتوں میں مصروف دیکھ کر منہاج سے بولا مناہل جو روحی کی کوئی بات سن رہی تھی اذان اور منہاج کو جاتا دیکھتی رہی۔۔۔

"مناہل باجی آپ خوش ہیں منہاج بھائی کے ساتھ۔۔۔حمنہ نے ایکدم نظر گھوما کر اسے دیکھا۔۔۔

"ہاں خوش ہوں اور تم اذان کے ساتھ خوش ہو ؟ مناہل نے چونک کر حمنہ کو دیکھ کر مسکرا کر جواب دیتے پوچھا روحی اور جنّت دونوں قریب ہی بیٹھیں مسکرا رہی تھیں۔۔

کب کے ریان موسیٰ اور علی کے ساتھ بیٹھے باتوں میں لگے ہوۓ تھے۔۔

"میں خوش رہنا چاہتی ہوں" 

"کیا سوچنے لگ گئی۔۔مناہل نے اسکے سامنے ہاتھ ہلایا۔۔

"نہیں۔۔وہ کچھ نہیں۔۔۔ میں بہت خوش ہوں۔۔ حمنہ نے ہڑبڑا کر جلدی سے اسے کہ کر لمبی سانس کھنچی۔۔مناہل روحی کے ساتھ جنّت بھی مسکرا کر اسے دیکھنے لگی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

"تم دونوں میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو میں سنجیدہ ہوں۔۔۔ 

"ہاں تو ہم کون سی کامیڈی مووی دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔موسیٰ کے جھنجھلا کر کہنے پر ریان نے بولتے اسے کندھے اچکائے۔۔۔

علی نے سر جھکا کر مسکراہٹ دبائی۔۔

"تم دونوں ہو ہی فضول بھاڑ میں جاؤ میں اذان بھائی سے بات کرتا ہوں۔۔۔۔جرواں جوکر۔۔۔موسیٰ سلگ کر دونوں کو غیر سنجیدہ دیکھ کر بولتا آخر بات منہ میں بڑبڑا کر اندار کی جانب بڑھ گیا۔۔

"اوئے علی کیا بڑبڑا کر گیا ہے پنکج اُداس۔۔۔

"ہاہاہاہا!! پتہ نہیں۔۔ایک منٹ بیٹا تمیز سے بات کرو بہنوئی ہوں تمہارا۔۔۔علی نے ہنس کر بتاتے ایکدم روک کر گھورتے ہوئے آگے کی جانب ہو کر کندھے پر ہاتھ مارا۔۔۔

"چل بے بہن کے نمبر۔۔۔۔ریان چڑا جھٹکے سے اٹھ کر دوڑ لگا دی۔۔۔

"انہیں کیا ہوا۔؟ کہیں درخت پر جن تو نہیں دیکھ لیا۔۔۔۔جنّت نے دونوں کو بھاگتے دیکھ کر کنکھیوں سے حمنہ کو دیکھ کر پوچھا۔۔۔

"ک کیا۔۔۔جن۔۔۔

"ہاں ہو سکتا ہے ہم  نے جو ہارر مووی دیکھی تھی ایسی ہی رات کے وقت لان  میں چار لڑکیاں بیٹھی باتیں کر رہی تھی جب اچانک کوئی سایا درخت  سے نیچے آرہا تھا۔۔،۔اور۔۔ 

"نہیں۔۔۔آآآ ۔۔۔بچاؤ۔۔۔۔۔۔بچاؤ۔۔۔۔

مناہل چہرے پر سنجیدگی طاری کیے ڈرانے الے انداز میں بتا رہی تھی جب اچانک ہی حمنہ حلق کے بال چیختی کرسی پیچھے کی جانب گراتی بھاگی۔۔۔

پیچھے تینوں قہقہ لگانے لگیں۔۔۔اذان اور منہاج جو بات کر کے اسی طرف آرہے تھے حمنہ کو بھاگتے دیکھ کر ٹھٹھک کر روک گئے۔۔۔

"حمنہ۔۔۔روکو ۔۔۔حمنہ۔۔۔

"نہیں۔۔۔اللہ‎ بچائیں۔۔۔ اذان کے زور سے پکڑنے پر حمنہ دونوں کانوں پر ہاتھ رکھتی اندر چلی گئی۔۔۔

روحی اور جنّت اذان اور منہاج کو دیکھ کر ہنسی ضبط کرنے لگی جب کے مناہل پیٹ پر ہاتھ رکھے ہنسے جا رہی تھی۔۔

اذان نے ناگواری سے اسے دیکھ کر اندر کی جانب قدم بڑھائے جب کے منہاج بھی تیورری چڑھا کر مناہل کی طرف  بڑھنے لگا۔۔

۔۔۔...

"ماما حمنہ کہاں گئی ہے۔۔۔

"یہ رہی۔۔۔تم لوگ میری بیٹی کو کیوں ڈرا رہے ہو۔۔۔۔اذان جو اسکے پیچھے اندر آیا تھا ولید کے کمرے کے کمرے میں  جھانک کر پوچھا۔۔حمنہ  حرا کے  ڈانٹنے پر ولید کے پیچھے  چھپ  گئی تھی۔۔۔اذان کی آواز پر سر نکال کر اذان کو دیکھ رہی تھی۔۔۔

"آپ کو لگتا ہے میں ایسا کر سکتا ہوں یہ خود ڈرپوک چوہیا ہے پوری۔۔۔اذان کے ڈپٹ کر کمرے سے چلے جانے پر حمنہ کی آنکھوں میں آنسوں آگئے۔۔

اس سے قبل وہ کمرے میں جاتی ریان تیزی سے اندر آیا  

"چلو آئسکریم کھانے جارہے ہیں۔۔

"مجھے نہیں جانا آپ سب چلے جائیں۔۔۔

"لیکن۔۔۔ریان تیزی سے اسکے پیچھے گیا جو خفگی سے کہتی کمرے کی جانب جا رہی تھی۔۔لاؤنج میں ہی سب کھڑے تھے جب ریان کو حمنہ کے پیچھے جاتے دیکھا۔۔

"کیا مسئلہ ہے تمھارے ساتھ۔۔۔۔ریان نے تپ کر اسکا بازو پکڑ کر روکا۔۔

"ریان رہنے دو اگر وہ نہیں جا رہی تو۔۔۔منہاج نے وہیں سے اسے کہا۔۔۔

"ٹھیک ہے نخرے کرتی رہو بس۔۔۔ریان منہ بنا کر نیچے اُترنے لگا حمنہ نے نظر گھوما کر دروازے کے پاس دیکھا جہاں اذان موسیٰ اور علی کے پاس کھڑا اسے کھا جانے والی نظروں سے گھور رہا تھا۔۔۔حمنہ جلدی سے نظر پھیرتی چلی گئی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

بالکنی میں کھڑی وہ پیشانی پر بل ڈالے گیٹ سے گاڑیاں  نکلتے دکھنے لگی۔۔۔منہاج کے بعد اذان کی گاڑی کے جاتے ہی گیٹ دوبارہ بند ہو چکا تھا۔۔

"بہت برے ہیں اذان مناہل باجی کو ڈانٹنے کی بجائے سب کے سامنے مجھ پر غصّہ اتارنے لگے آجائیں واپس کمرے کو لاک کر دونگی۔۔۔

"کمرے کی چابی ایک میرے پاس ہے۔۔۔

"ہاں تو کیا ہوا میں کنڈی۔۔۔بولتے بولتے ایکدم اسے جھٹکا لگا۔۔۔اذان کی آواز اسے اپنے قریب سے  آئی تھی۔۔

"جاری رکھو بات میں سن رہا ہوں۔۔۔اذان نے اپنا ہاتھ ریلینجگ پر رکھتے ہوئے مسکرا کر کہا۔

حمنہ نے روہانسی ہوتے ہوۓ پلٹ کر اسکے سینے سے لگ گئی۔۔۔اسکے پاس واحد ایک یہی طریقہ تھا اذان کے سوالوں سے بچنے کے لئے۔۔

"اتنا بُرا بھی نہیں ہوں کے اپنی بیوقوف بیوی کو چھوڑ کر چلا جاؤں تاکہ محترمہ بدگمان ہوجائیں ویسے سچ بتاؤ اور کیا کیا چل رہا ہے تمھارے دماغ میں میرے خلاف۔۔

"کچھ بھی تو نہیں۔۔

"بعد میں مجھے بتاؤگی تو درخت کے ساتھ باندھ دوں گا۔۔۔

"اگر ابھی بتایا تو یہیں باندھ دیں گے۔۔

"نہیں باندھ رہا اب بتاؤ اس چھوٹے پیک کے دل و دماغ کو کیا چیز پریشان کر رہی ہے۔۔اذان نے آگے بڑھ کر پیار سے ناک دبا کر پوچھا۔۔

"آپ مطلب اس دن مناہل باجی سے کیا  بات کر رہے تھے۔۔حمنہ نے ہچکچا کر آہستہ  سے پوچھتے اسے دیکھا۔۔

اذان نے گھورتے ہوۓ اسے دیکھ کر نفی میں سر ہلا کر گہری سانس لے کر سب بتانے لگا۔۔

۔۔۔

"اگلے دن شام تک سب اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔۔۔موسیٰ جو اذان سے ناشتے کے بعد سب بات چیت کر کے سرشار سا آیا تھا لاؤنج میں قدم رکھتے ہی لائبہ اور اسکی فیملی کو دیکھ کر سب ہوا میں تحلیل ہوتا چلا گیا۔ 

"لو آگیا موسیٰ۔۔۔ موسیٰ ادھر آؤ۔۔۔ریحان کی نظر اس پر پڑی تو مسکرا کر آنے کا اشارہ کیا۔

موسیٰ نے ضبط کرتے زبردستی چہرے پر مسکراہٹ سجا کر انکی جانب قدم بڑھائے۔۔۔

"السلام علیکم انکل آنٹی کیسے آنا ہوا؟ موسیٰ نے سرسری انداز اپناتے صوفے کے ہتھے پر ٹکتے ہوئے پوچھا۔۔

ریحان نے ناگواری سے اپنے بیٹےکے انداز کو دیکھا۔۔۔

"وعلیکم السلام!! ہم یونہی نہیں آسکتے۔۔۔

"جی کیوں نہیں میں نے آج ڈیڈ سے کہنے والا تھا آپ سب کو انوائٹ کریں آخرکار ڈیڈ کے بیسٹ فرینڈ ہیں آپ۔۔موسیٰ باپ کو دیکھے بنا سامنے بیٹھے لائبہ کے ماں باپ سے مخاطب تھا۔۔ لائبہ ٹانگ پر ٹانگ جمائے موسیٰ کو دیکھ رہی تھی آج موسیٰ کا انداز بدلہ بدلہ سا لگ رہا تھا۔۔۔

"موسیٰ کس طرح سے بات کر رہے ہو 

"کیا ہوگیا ڈیڈ میں تو ایسے ہی بات کرتا ہوں۔۔موسیٰ نے ریحان کو دیکھ کر معصومیت سے کہا۔۔۔

"موسیٰ بیٹھ جاؤ۔۔۔۔حنا نے ایکدم ہلکی آواز میں ٹوکا۔۔۔

"میں ٹھیک ہوں مام مجھے لائبہ سے کچھ بات کرنی ہے۔۔موسیٰ نے سنجیدگی سے اپنی ماں کو کہتے لائبہ کو دیکھ کر مسکرایا ۔۔حنا نے تعجب سے اپنے بیٹے کو دیکھا۔۔

"مجھ سے کیا بات کرنی ہے تمہیں ؟ 

"کچھ زیادہ وقت نہیں لونگا مجھے کچھ دیر تک کہیں جانا ہے۔۔

موسیٰ کی بات سنتے ہی لائبہ آئی اچکا کر باہر کی طرف جانے لگی وہ جو سمجھ رہی تھی موسیٰ کو اس سے اکیلے میں بات کرنی تھی۔۔۔موسیٰ کی آواز پر حیرانگی سے  پلٹ کر کھسیانی مسکراہٹ سے اس کے مقابل آئی۔۔۔۔

"اہم۔۔انکل آنٹی پلیز جو میں کہنا چاہتا ہوں اسے اپنی انسلٹ مت سمجھیے گا لائبہ اچھی لڑکی ہے آپ اور ڈیڈ جو چاہتے ہیں وہ میں نہیں چاہتا۔۔۔لائبہ تمہیں مجھ سے اچھا کوئی مل جائے گا تم۔۔۔۔

"موسیٰ۔۔۔بہت ہو چکا جاؤ یہاں سے ۔۔۔۔ریحان نے ایکدم اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے غصّے سے اسکی بات کاٹی سب بھی جلدی سے کھڑے ہوگئے۔۔

"میں یہاں سے نہیں جاؤں گا آپ کو سمجھنا ہوگا زبردستی آپ نہیں کر سکتے۔۔۔

"میں کہتا ہوں خاموش ہوجاؤ تم حد سے بڑھ رہے ہو۔۔

"ایک منٹ ریحان بولنے دو اسے جو وہ کہنا چاہتا ہے میری بیٹی بوجھ نہیں ہے مجھ پر نہ ہی مجھے اتنی جلدی ہے یہ تو میں نے اپنی بیٹی کی خواہش پر تم سے کہا تھا ورنہ میں بھی زبردستی کا قائل نہیں ہوں۔۔لائبہ اپنے باپ کو دیکھنے لگی جو ریحان کی بات کاٹ کر انہیں کہ رہے تھے۔۔۔

"دیکھو تم۔۔

"نہیں ریحان تم نے سنا نہیں تمہارا بیٹا کیسے ہمارے ہی سامنے ہماری بیٹی کو ٹھکرا رہا ہے میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اپنی بیٹی کو زبردستی زندگی بھر کے لئے ایسے شخص کے حوالے کردوں جسے اسکی قدر نہ ہو۔۔چلو  یہاں سے۔۔۔۔

"ڈیڈ۔۔

"لائبہ میں نے تمہاری بات مانی ہے لیکن زندگی مذاق نہیں ہے اب تمہیں میری بات ماننی پڑے گی ورنہ اپنے ماں باپ کو بھول کر ایسے شخص کی زندگی میں زبردستی مسلط ہوجاؤ جو شاید کبھی تمہاری دل سے قدر نہ کرے۔۔

"سہی کہ رہے ہیں انکل میں واقعی تمھارے لائق نہیں ہوں کیوں کے میں اپنی زندگی میں پہلے ہی کسی کو شامل کر چکا ہوں۔۔۔۔موسیٰ انکی بات سن کر سر ہلا کر لائبہ سے کہتے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔

۔۔۔۔۔۔

"واہ بھئی آج کھانے میں اتنا اہتمام کیا کوئی مہمان آرہا ہے۔۔۔۔منہاج کرسی کھنچ کے بیٹھتا کھانا دیکھ کر خوش گوار حیرت سے پوچھنے لگا۔

"جی بلکل بھائی ہمیں بھی آج ہی بھابھی نے بتایا ہے کوئی بہت ہی خاص آرہا ہے۔۔۔۔انعم نے شرارت سے اسے دیکھ کر آنکھیں مٹکائیں۔۔۔منہاج نے چونک کر مناہل کو دیکھ جس نے شرما کر نظریں جُھکائیں تھیں۔۔

"اوہ۔۔۔سمجھ گیا۔۔

"برخوردار ک اگر سمجھ گئے ہو تو گلے لگو ماشاءالله اتنی بڑی خوشی دی ہے ہمیں۔۔۔احمر صاحب اپنے جگہ سے اٹھا کر باہیں پھیلا کر بولا منہاج اپنے باپ کے خوشی سے چمکتے چہرے کو دیکھ کر مسکرا کر اٹھ کر انکے گلے لگا۔۔

مناہل منہاج کو مسکراتے دیکھ کر یک ٹک اسے دیکھنے لگی۔۔۔

منہاج دوبارہ بیٹھتا سرسری نظر اس پر ڈالتا دوبارہ سنجیدہ ہوتے کھانے کی طرف متوجہ ہوگیا۔۔

خوش گوار ماحول میں کھانا کھانے کے بعد منہاج قہوہ کا بولتا لان میں چہل قدمی کے لئے نکل گیا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔

"آپ کا قہوہ۔۔۔۔منہاج جو موبائل پر اذان سے میسج پر بات کر رہا تھا آواز پر سر اٹھا کر اپنے سامنے کھڑی مناہل کو دیکھا۔۔

"رکھو دو اس ٹیبل پے۔۔۔منہاج نے دوبارہ موبائل پر انگلیاں چلاتے مصروف سے انداز میں کہا۔۔۔

مناہل نے بنا کچھ بولے کپ کو لکڑی کی گول ٹیبل پر رکھا۔۔۔

"مناہل روکو۔۔۔

"جی۔۔۔۔مناہل جو رکھ کر منہ بنا کر جانے کے لئے پلٹی تھی منہاج کی آواز پر مسکرا کر اسکی جانب گھومی تھی۔۔۔

"جو بھی ہوا اور ہو رہا ہے یہ ہمارا آپسی معملہ ہے اس بار معاف کر رہا ہوں اگلی بار کسی کو بتاؤ تو یہ خیال رکھنا کے ہر بات سب سے نہیں کی جاتی۔۔۔اس لباس کو کھنچ کر کسی تیسرے چوتھے شخص پر ڈالنے کی کوشش کرو گی تو ہم دونوں ہی بے لباس ہوجائِیں گے۔۔۔اذان کزن دوست ہی سہی پر میں ہرگز برداشت نہیں کروں گا تم سب اسے یا اپنی ماں کو بتاتی پھیرو۔۔۔اب تم جاسکتی ہو۔۔۔منہاج سرد لہجے میں کہتا جھک کر کپ اٹھا کر آگے بڑھ گیا جب کے مناہل کی ساری خوش فہمی پر پانی پھیر گیا۔۔۔

۔۔۔۔۔

"موبائل کی جان بھی چھوڑ دیں۔۔۔۔حمنہ نے سینے سے سر اٹھا کر چڑ کر اذان کا ہاتھ نیچے کیا۔۔۔

"چوہیا مت کرو یار دو منٹ روک جاؤ بس۔۔۔اذان جو نیم دراز منہاج سے میسج پر بات کررہا تھا ساتھ ایک ہاتھ سے سینے سے لگی حمنہ کے بالوں میں انگلیاں چلا رہا تھا ایکدم اسکے ہاتھ مارنے پر گھورتے ہوۓ بولتا دوبارہ موبائل کی جانب متوجہ ہوگیا۔۔۔

حمنہ نے اسکے گھورنے پر تیوری چڑھا کر زور سے سینے پر ہاتھ مار کر اپنے سر سے اسکا ہاتھ جھٹکا ایکدم ہی اذان نے حمنہ کے بال اپنی مٹھی میں جکڑ کر اپنا چہرہ نزدیک کیا۔ 

"دوبارہ ہاتھ مت جھٹکنا۔۔۔اذان نے کہتے ہی ہاتھ کی مٹھی کھول کر بالوں کو سہلاتے دوسرا ہاتھ اسکے گال پر رکھ کر جھک کر اسکی پیشانی چومی جو ہنوز آنکھیں پھیلائے اُسے دیکھ رہی تھی۔۔

"آپ مجھے تکلیف دیتے ہیں۔۔

"تم بھی مجھے تکلیف دیتی ہوں خود کو مجھ سے دور کر کے۔۔اذان نے اسکی آنکھوں میں جھانک کر مسکرا کر اسے جواب دیا۔۔

"خود موبائل پر لگے ہوۓ ہیں اور مجھے کہ رہے ہیں۔ 

"دو منٹ روکنے کو کہا تھا نہ۔۔

"اتنا بھی ضروری نہیں ہے آپ کا موبائل پر لگے رہنا۔۔حمنہ نے خفگی سے دھیمے لہجے میں کہتے نظریں جھکا کر آگے  بڑھ کر اسکے سینے پر سر ٹیکایا۔۔حمنہ کا شکوہ سن کر اذان کی مسکراہٹ گہری ہوں۔۔۔

"کیا تم جیلس ہو رہی ہو۔۔۔

"ہاں میں ہو رہی ہوں جیلس مجھے اچھا نہیں لگتا آپ کا مناہل باجی۔۔۔حمنہ روانی میں بولتی دانتوں تلے زبان دبا گئی جب کے اذان نے بالوں کو سہلے گہری مسکرات سے اسکی بات سن رہا تھا قہقہ لگا گیا۔۔۔

"اففف میری چوہیا تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا۔۔۔۔اذان نے قہقہ لگا کر سر چوما کر اسے کہا جو منمنا کر 

"سوری"کرتی دوبارہ  اسکے سینے سے لگ گئی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔

ریان جیسے ہی باتھروم سے کپڑے چینج کر کے نکالا روحی کو بیڈ پر آنسوں بگاتے دیکھ کر گہری سانس لے کر رہ گیا۔۔۔

"تمہیں اس لئے نہیں بتایا تھا کے ماتم کرنے بیٹھ جاؤ۔

"آپ نہیں سمجھیں گے زین بھائی نے ذمار سے نظر ملانے کے لائق نہیں چھوڑا۔۔

"محترمہ تمہیں کہ کون رہا ہے نظر ملاّؤ۔۔۔یہ ناچیز کب سے تمہاری راہوں میں بیٹھا ہے اس سے ملاّؤ لڑاؤ۔۔۔۔ریان نے بالوں میں ہاتھ پھرتے شریر لہجے میں کہتے اسکی گود میں سر رکھا۔۔

"مذاق مت کریں آپ کو نہیں معلوم مجھے کتنی تکلیف ہو رہی ہے۔۔روحی بے اسکا سر پکڑ کر خود پیچھے سرکنا چاہا۔۔

ریان اٹھ کر بیٹھنا اسے گھورنے لگا جس نے رو رو کر خود کو ہلکان کیا ہوا تھا۔۔۔

ریان کو اچانک اس پر ترس آیا۔۔آگے بڑھ کر اسے خود سے لگا کر پشت سہلانے لگا۔۔

"رو لو یار لیکن بس پانچ منٹ تک۔۔۔۔

"ٹائم دیکھ کر کون روتا ہے۔۔۔

"رونے والے۔۔اب جلدی سے رونا دھونا ختم کرو۔۔ٹائم ختم ہوگیا تو رونے نہیں دونگا۔۔۔ ریان نے مسکرا کر اسے جواب دیا روحی اسکی بات پار نا چاہتے ہوۓ بھی مسکرا دی۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

Previous Post Next Post