Rakhail By Riaz Aqib New Novel Episode 16

Rakhail By  Riaz Aqib New Novel Episode 16

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Rakhail By Raiz Aqib Episode 16

Novel Name: Rakhail 

Writer Name: Riaz Aqib  

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

تمام اسے دیکھتے ہی کھڑے ہو گئے تھے ۔

”بیٹھو یار !“کبیردادا نے پاشا کے پہلو میں نشست سنبھالتے ہوئے تمام کو بیٹھنے کا کہا۔

”تو کیا نئی تازی ہے ۔“کاشف راجپوت نے ہاتھ میں پکڑے جام سے گھونٹ بھرا۔

”نئی تازی تو کافی ہیں ۔“بوتل اٹھا کر وہ اپنے لیے گلاس بھرنے لگا ۔

اسد خان نے قہقہہ لگایا ۔”ہم تک تو بس آپ کی شادی کی خبر پہنچی ہے ۔“

کبیردادا نے پوچھا ۔”آج دن کو شہاب قصوری نے آپ لوگوں میں سے کسی کو میٹنگ کے لیے بلایا تھا ۔“

پاشا نے کہا ۔”نہیں ۔“باقی کے سر بھی نفی کے اظہار میں ہل گئے تھے ۔

 کبیردادا نے پر خیال انداز میں سرہلاتے ہوئے کہا ۔”اس کا مطلب ہے اخلاق حسین شاہ نے بس اپنے ہمدردوں ہی کو اکٹھا کیا ہوا تھا ۔“

اسد خان نے کہا۔”کبیردادا !....بجھارتوں کے بجائے تفصیل سے بات کریں۔“

اس مرتبہ کبیردادا نے اپنی شادی کے بعد ہونے والی ساری گفتگو دہرا دی ۔

”تو اس میں سراسر اخلاق حسین غلطی پر ہے ۔“پاشا نے فوراََ اس کی طرف داری کی ۔

”خیر فی الحال تو اخلاق حسین نے معذرت کر لی ہے ،مگر مجھے اس کے تیور اچھے نہیں لگ رہے تھے ۔مجھے شک ہے اخلاق حسین ،ایس پی ضمیر ،نقیب اور نوشاد آفریدی اندر ہی اندر کوئی کھیل کھیل رہے ہیں ۔اور یہی وجہ ہے کہ آج کی میٹنگ میں بھی آپ میں سے کسی کو نہیں بلایا گیا تھا ۔“

”ایس پی ضمیر اوڈھو آج میرے پاس آیا تھا ،کہہ رہا تھا کہ کبیردادا بغاوت پر اتر آیا ہے ہمیں اس کے خلاف متحد ہونا پڑے گا ۔“فصیح الدین نے انکشاف کیا ۔

”میرے پاس نوشاد خان آفریدی آیا تھا اور ایسا ہی کچھ کہہ رہا تھا ۔“شیر خان ہونٹوں میں سگار دبا کر لائیٹر کے شعلے سے سلگانے لگا۔

اسد خان نے کہا ۔”نقیب اللہ جا ن کے ساتھ میرے کافی اچھے تعلقات ہیں اور اس نے مجھے یہ ساری باتیں اس انداز میں سنائی ہیں جس میں سراسر کبیردادا کی غلطی نظر آرہی تھی ۔“

کبیردادا نے کاشف راجپوت اور پاشا کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ،مگر دونوں نے نفی میں سرہلا دیا ۔

کبیردادا معنی خیز لہجے میں بولا ۔”اگر میں غلطی پر تھا تو اخلاق حسین معذرت کرنے کیوں میرے گھر آیا تھا ۔“

شیر خان بولا ۔”نوشاد آفریدی کہہ رہا تھا ، چونکہ وہ لڑائی جھگڑ ا نہیں چاہتے اس لیے حق پر ہوتے ہوئے بھی اخلاق حسین شاہ کو آپ کے پاس جانا پڑے گا ۔“

کبیردادا صورت حال پرمفصل روشنی ڈالتے ہوئے بولا ۔”پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ میں سے کسی کو میٹنگ میں کیوں نہیں بلا یا گیا ؟اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ جن سے میرے اچھے تعلقات ہیں یا جو کسی کی بھی طرف داری نہیں کرتے انھیں ایسی میٹنگ سے دور رکھا جائے ۔ دوسرا اگر وہ لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے تو میری بیوی کے بارے ایسی بکواس کیوں کی ؟تیسرا اپنے تعلق والے لوگوں سے مل کر میرے خلاف زہر اگلنے کی کیا ضرورت پیش آگئی ،اگر میں غلطی پر تھا تو تمام کو بلا کر میری غلطی کو سامنے لایاجاتا ۔“

”اب آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟“پاشا مستفسر ہوا ۔وہ کبیردادا کاشاگرداور اچھا دوست تھا ۔

کبیردادانے جواب دیا۔”مجھے بھی کسی کی طرف داری تو چاہیے ہو گی ۔یوں اکیلا میں تمام کا مقابلہ کر بھی لوں تو اپنا زیادہ نقصان کرا بیٹھوں گا ۔“

فصیح الدین بولا ۔”مگر دھمکی آپ نے دی ہے کبیردادا۔“

کبیر دادا نے تیکھے لہجے میں پوچھا ۔”اگر کوئی کرن بھابی کے متعلق ایسی بات کرے تو آپ کا جواب کیا ہوگا ؟“

فصٰح الدین صاف گوئی سے بولا ۔”مگر ان تمام کو لگتا ہے کہ وہ لڑکی آپ کی بیوی نہیں رکھیل ہے ۔اور ایسی لڑکی کے لیے کسی گینگ کے سربراہ پر ہاتھ اٹھانا غلط ہے ۔“

کبیردادا تیکھے لہجے میں بولا۔”آپ کو صرف ایس پی ہی ملا ہے وہ تمام کی نمائندگی کیسے کر سکتا ہے ۔“

فصیح الدین بغیر لگی لپٹی بولا ۔”اس کا کہنا ہے ، شہاب قصور ی کے سامنے آپ نے اعتراف کیا ہے کہ یہ لڑکی صرف چند دن کی مہمان ہے اور یہ کہ چونکہ آپ کی آغوش میں آنے کے لیے اس نے نکاح کی شرط پیش کی تبھی آپ نکاح پرراضی ہو ئے اور اس نکاح کا مقصد بس اس کا عارضی حصول ہے ۔“

کبیردادا نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ۔”وہ ایک مذاق تھا ۔شہاب صاحب نے مجھے نکاح کی بابت چھیڑا اور میں نے کہہ دیا کہ اگر کوئی لڑکی نکاح کے بعد ہی میرے پاس آنا چاہتی ہے تب مجھے چند بول پڑھوانے میں کیا حرج ہو سکتا ہے ۔“

اسد خان مستفسر ہوا ۔” کیا واقعی آپ اس لڑکی کے لیے سنجیدہ ہیں ۔“

کبیردادا نے کہا ۔”اہمیت ،تعلق کی نوعیت کی ہوتی ہے نہ کہ طوالت کی،فی الحال وہ میری بیوی ہے اور میرے خیال میں اتنا کافی ہے ۔باقی آپ میں سے جس جس کی شادی ہو گئی ہے ان سے کسی نے یہ تصدیق نہیں چاہی ہو گی کہ وہ کب تک بیوی کو اپنے پاس رکھیں گے ۔میں بھی کسی کو یہ اجاز ت نہیں دے سکتا کہ وہ میری خانگی زندگی زیر بحث لائے ۔اور اس کے بعد وہ لڑکی جب تک میرے گھر میں ہے اگراس کے بارے کسی نے غلط لفظ منھ سے نکالا تو مجھ سے کوئی اچھی امید نہ رکھے ۔“

”شاید آپ دھمکی دے رہے ہیں ۔“فصیح الدین نے گھمبیر لہجے میں پوچھا ۔

کبیر دادا نے اطمینان بھرے لہجے میں کہا ۔”بھلائی کی بات کی ہے اس لیے اسے نصیحت یا مشورہ سمجھیں گے تو غصہ نہیں آئے گا۔“

”انداز تو نصیحت والا نہیں ہے ۔“شیر خان کو بھی کبیردادا کی بات اچھی نہیں لگی تھی ۔

”شیر خان !....آپ نے ثمینہ بیگم کے لیے چار آدمیوں کی عدم آباد کی ٹکٹ کاٹی تھی ، حالانکہ وہ اس وقت تک آپ کی کچھ بھی نہیں لگتی تھی ۔ اور یہ نہ کہنا کہ مجھے اس پر اعتراض ہے ،میرا گلہ صرف یہ کہ میں جس لڑکی سے نکاح پڑھوا چکا ہوں اس کے لیے کیوں ایسا نہیں کرسکتا ۔“ کبیردادا نے افسوس ظاہر کیا ۔

”کبیردادا !....آپ اس لڑکی کے لیے چار افراد کو قتل کر چکے ہیں اور ہمیں اس پر اعتراض بھی نہیں ہے ۔ہمیں تو یہ شکوہ ہے کہ آپ نے ایک گینگ کے سربراہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اب وہ بدلہ لینے کے آپ کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا تویقینا لڑائی چھڑ جائے گی اور ایسی لڑائی میں نقصان کس کا ہو گا ؟“فصیح الدین ایک لمحے کے لیے رکا اور پھرتمام پر سرسری نگاہ دوڑاتے ہوئے گویا ہوا ۔ ”ہم سب کا اور ہم آپ کویہی بات سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔“

کبیردادا اس کی دلیل سے متفق نہیں تھا ۔”تو اس بارے اخلاق حسین کو بھی سوچنا چاہیے تھا ۔“

اسد خان بولا۔”اس نے غلط کیا ہے ،مگر آپ کو نقصان پہچانے کی کوشش نہیں کی ۔ آپ بھی اس کی کسی منظور نظر کو اٹھا لیتے ۔“

کبیردادا نے طنزیہ لہجے میں کہا ۔”اس کی بیٹی بھی جوان ہے ۔“

”کبیر دادا !آپ اس کی عزت اچھا ل رہے ہیں ۔“فصیح الدین معترض ہوا ۔

”تو میری کوئی عزت نہیں ہے ۔“

”ایک ایم این اے اور گینگ کے سربراہ کی بیٹی اور ایک بازاری لڑکی کے درمیان فرق تو آپ جانتے ہوں گے ۔“

”فصیح الدین !تمھیں شاید معلوم نہیں کہ وہ بازاری نہیں خاندانی لڑکی ہے اور یقینا اخلاق حسین کی بیٹی سے کئی گنا عزت دار، شریف اور باکردار ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ میری منکوحہ بن کر ہی میری خوب گاہ میں داخل ہوئی ہے ۔تمھیں سمجھا اس لیے رہا ہوں کہ میرے مہمان بن کر بیٹھے ہو ۔اورتم اس لیے کہا کہ آپ کا لفظ تم جیسے کے ساتھ لگانا مناسب نہیں لگتا ۔“

فصیح الدین ہاتھ میں تھاما گلاس میز پر رکھتے ہوئے کھڑا ہو گیا ۔”شکریہ اور اب ایسی جگہ بات ہو گی جہاں تمھارے پاس یہ بہانہ نہ ہو کہ میں تمھارے گھر میں بیٹھا ہوں ۔“

”آپ لوگ تو لڑنے لگے ۔فصیح الدین صاحب پلیز بیٹھیں ۔“کاشف راجپوت نے بات سنبھالنے کی کوشش کی ۔

راجپوت صاحب !....اب ہم کسی کو شمشیر دادا بننے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ کل شہاب قصوری کے ہاں اس مسئلے پرتفصیلی بات چیت ہو گی ۔اور جو غلطی پر ہوا اسے معافی مانگنا پڑے گی یا نتیجہ بھگتنا پڑے گا ۔“یہ کہہ کر وہ لمبے قدم رکھتا ہوا باہر نکل گیا ۔

”شاید ہمیں بھی چلنا چاہیے ۔“اسد خان نے خیال ظاہرکیا ۔

”میرا بھی یہی خیال ہے ۔“شیر خان نے اس کی تائید کی تھی ۔

”کیا میں نے غلط بات کی ہے ۔“کبیردادا اسد خان اور شیر خان کی طرف متوجہ ہوا ۔

اسد خان نے کہا۔”اگر بات غلط نہیں بھی تھی تو انداز ضرور غلط تھا ۔“

”آنے کے لیے شکریہ۔”کبیردادا نے کھڑے ہو کر دونوں سے مصافحہ کیا ۔وہ دونوں بھی وہاں سے نکل گئے ۔البتہ کاشف راجپوت اور پاشا وہیں بیٹھے رہے ۔ان کے جاتے ہی پاشا نے کہا ۔

”اگر تھپڑ کی امان پاﺅں تو ایک بات کہوں کبیردادا ۔“وہ کبیر داداسے کافی بے تکلف تھا ۔ کبیردادا کی اجازت ہی سے اس نے علاحدہ گینگ بنایا تھا ۔

کبیردادا نے منھ بنایا۔”ایک تم ہی رہ گئے ہو ،کہہ لو ۔“

”کیا واقعی میں وہ آپ کو بہت پیاری ہے ۔“

”نہیں ،بالکل بھی نہیں ۔“کبیردادا نے نفی میں سرہلایا۔”اگر اخلاق حسین نے بے غیرتی نہ کی ہوتی تو شاید آنے والی صبح اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے واپس بھیج دیتا ۔اب میری انا کا مسئلہ آڑے آرہا ہے ۔مجھے اس لڑکی کی نہیں اپنی پروا ہے ۔کیونکہ ایک ایسی لڑکی جسے میں عارضی طور پر سہی لیکن بیوی کا درجہ دے چکا ہوں اس پر کوئی ہاتھ ڈالے یہ میری غیرت کو گوارا نہیں ۔اگر میں اسے نکاح پڑھا کر نہ لایا ہوتا تو یقینا اتنا سخت ردعمل ظاہر نہ کرتا ۔“

پاشا بغیر لگی لپٹی بولا۔”آپ خود کو دھوکادے رہے ہیں یا ہمیں ۔“

”کیا مطلب ؟“کبیردادا نے ناراضی بھرے لہجے میں پوچھا ۔

”کبیردادا میں نے علاحدہ گینگ ضرور بنا لیا ہے مگر کوشش کے باوجود آپ سے علاحدہ نہیں ہو پایا ہوں ۔میں ہر دوسرے دن آپ کے محافظوں سے تفصیلی بات چیت کرتا ہوں، آپ کے بارے مکمل معلومات لیتا ہوں اور آپ کے محافظ بھی جانتے ہیں کہ میں کیوں آپ سے باخبر رہنا چاہتا ہوں اس لیے وہ کوئی بات نہیں چھپاتے ۔اور آپ نے کل جس کیفیت کے تحت یہ ساری کارروائی کی ہے اس سے ان سطحی ذہنیت کے محافظوں نے بھی اندازہ لگا لیا تھا کہ آپ اپنے حواسوں میں نہیں تھے۔آپ کو اس حالت میں انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ان کے نزدیک آپ لڑکی کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ اور یہ سچ ہے تو میں گزارش کروں گا کہ واپس لوٹ آئیں ۔آپ کا مقام اور شخصیت اس بات سے میل نہیں کھاتی کہ ایک لڑکی کے لیے بدنام ہو جائیں ۔“

”راجپوت !....آپ کو بھی یہی لگتا ہے ۔“کبیر دادا نے خاموش بیٹھے کاشف سے پوچھا ۔کبیردادا کی طرح وہ بھی شمشیر دادا کا شاگرد تھا ۔اور دونوں شروع دن سے دوست تھے ۔

”ہاں ۔“کاشف راجپوت نے بغیر ہچکچائے اعتراف کیا ۔”جو کچھ سنا ہے اس کے مطابق تو یہی لگتا ہے۔کبیردادا اگر کسی کی خاطر یوں بے چین ہو کر خود ہی بھاگ پڑے تو اس کا مطلب یہی کہ اس شخص کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے ۔ اور اب فصیح الدین کے ساتھ آپ کا سلوک اس بات کو مزید تقویت دے رہا ہے ۔“

”یار!.... آپ لوگوں کے نزدیک بھی میری زبان کی کوئی اہمیت نہیں ،کیا مجھے اس بات سے تکلیف نہیں ہونی چاہیے کہ ایک لڑکی کو میں بیوی بنا کر لایا ہوں اور مجھ سے کم حیثیت کا آدمی اسے اٹھا کر لے جائے یا اس کے بارے بکواس کرنا شروع کرے۔“

پاشا بولا۔”آپ کے گینگ میں درجنوں ایسے افراد موجود ہیں جو اس کام کو بہتر طریقے سے انجام دے سکتے تھے ۔اور اس سے پہلے بھی آپ اپنے آدمیوں ہی سے کام لیتے ہیں۔ البتہ کوئی بہت ہی اہم کام ہو تو آپ خود تشریف لے جاتے ہیں ،گویا اس چھوکری کو لانا نہایت اہم تھا ۔“

”کیا آج تھپڑ کھانے کا ارادہ کر کے گھر سے چلے تھے ۔“

پاشا بے فکری سے بولا۔”مار لو کبیردادا!....ابھی تک میری عادات تبدیل نہیں ہوئیں ۔“

”آپ لوگ کیوں اسے میری محبوبہ بنانے پر تلے ہیں ؟“وہ جھلاتے ہوئے کھڑا ہو گیا ۔

پاشا نے اس کے ہاتھ سے پکڑ کر دوبارہ بٹھادیا ۔”کبیردادا !....اخلاق حسین نے معذرت کر کے اس لڑکی کو آپ کی بیوی تسلیم کرتے ہوئے گویا سرنڈر کردیا ہے ۔ اب وہ جھگڑا ختم ہو جانا چاہیے تھا۔اس کے بعد ہمیں بلا کے یہ سارا قصہ دہرانے کی کیا ضرورت تھی ۔اگر آپ کے نزدیک اس لڑکی کی اہمیت نہیں تھی اور آپ اس ٹنٹنے کو ختم کرنا چاہتے تھے تو اسی وقت اخلاق حسین کے سامنے ہی اسے طلاق دے کر کہتے بس آپ کی ضدپوری ہو گئی ، یقینا اخلاق حسین بھی خوش ہو کر کسی انتقامی کارروائی سے باز آجاتا ۔“ 

کبیردادا نے منھ بنایا۔”نہ میں کسی انتقامی کارروائی سے ڈرتا ہوں اور نہ مجھے کسی تھرڈ کلاس انسان کو خوش کرنے میں دلچسپی ہے ۔“

پاشا وثوق سے بولا۔”یقینا آپ کسی سے نہیں ڈرتے ،لیکن جھگڑا تو آپ بھی نہیں چاہتے اسی وجہ سے آپ نے ہمیں بلایا تاکہ دونوں طرف گروپوں کی تعدادبرابر رہے ،مگر فصیح الدین کے اس لڑکی کے خلاف ذرہ سا بات کرنے پر آپ بھڑک اٹھے اور امن برقرار رکھنے کی ساری کوششوں کو ٹھوکر مار دی ، کیونکہ وہ آپ کو بہت عزیز ہے ۔“

”بھاڑ میں جائے وہ ....فضول باتیں نہ کیاکرو ۔“کبیردادا آپے سے باہر ہو گیا تھا ۔

پاشا گھبرائے بغیر بولا ۔”اچھا ٹھیک ہے ،یوں ہے کہ آپ آج رات اس لڑکی کے ساتھ شغل کریں اور صبح سویرے کچھ دے دلا کراسے چلتا کردیں ۔نہ رہے گا بانس نہ بجے کی بانسری ۔“

کبیردادا پرخیال لہجے میں بولا۔”اخلاق حسین اسے تنگ کرے گا ۔“

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Rakhail Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Rakhail written by  Riaz aqib Kohlar  .Rakhail  by Raiz Aqib Kohlar is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

Previous Post Next Post