Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 5 July 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 1 to 2

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 1 to 2

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

پانج سال بعد۔۔۔۔۔۔

تیزی سے انڈا پھینٹتی وہ کچن میں لگی دیوار گھیر گھڑی پر بھی نظر ڈال لیتی۔۔۔۔ جہاں ساڑھے ساتھ کا وقت ہو رہا تھا۔۔

"سلام بی بی جی۔۔ 

"وعلیکم اسلام۔۔۔کہاں رہ گئی تھی۔۔۔تالیہ نے انڈا پھنٹے کے بعد انڈے میں پیاز کاٹنا شروع کیا۔۔۔۔

"بی بی جی آنکھ ہی نہیں کھل رہی تھی۔۔بینش کہ کر ناشتے کی ٹیبل سیٹ کرنے کے لئے برتن نکالنے لگی۔۔

"سوتی کیوں نہیں ہو وقت پر یہاں سے تو بڑی جلدی رفوچکر ہوتی ہو۔۔۔

"ہا ہائے بی بی جی اب میں کیا بتاؤں آپ کو۔۔۔گھر جاکر بھی سب مجھے کرنا ہوتا ہے۔۔۔میں تو مالکن سے کہنے والی ہوں میرے بدلے اب اپنی چھوری کو بھجا کرونگی۔۔بینش نے سستی سے برتن کیبنٹ سے نکالتے ہوۓ سلیپ پر رکھے اسکی بات سنتے ہی تالیہ نے ناگواری سے اسے دیکھا۔۔

"خبردار جو ایسی کوئی حرکت کی تم نے ابھی تمہاری بیٹی کی عمر ہی کیا ہے اٹھارہ سال پڑھنے دو اسے ورنہ اسکی پڑھائی تو رکے گی ہی ساتھ تمہارا یہاں آنا بھی بند سمجھو۔۔۔

"توبہ توبہ بی بی جی جب سے مالکن نے گھر کا نظام آپ کے ہاتھ میں دیا ہے میری تو جان سولی پر لٹکی رہتی ہے۔۔۔بینش نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوۓ کہا۔۔

"زیادہ زبان نہیں چل رہی تمہاری۔۔۔چپ رہ کر جو کر رہی ہو وہ کرو۔۔۔۔تالیہ نے جل کر اسے جھڑکا بینش منہ بنا کر اپنے کام میں لگ گئی۔۔۔

____

کمرے کا دروازہ کھولتے ساتھ تالیہ اندر داخل ہوئی نیم اندھیرے میں چلتی سوئچ بورڈ کی طرف بڑھ کر بٹن دبائے لمحے میں پورا کمرہ روشنی میں نہا گیا پھر ریموٹ سے اے سی بند کیا۔۔جب نظر صوفے پر آڑا ترچھا سوئے ریان کو دیکھ کر آنکھیں حیرت سے پھیلی جس کی ٹانگیں صوفے سے نیچے لٹکی ہوئی تھیں۔۔۔

"یہ یہاں سو رہا ہے۔۔۔تالیہ نے خود کلامی کرتے بیڈ کی طرف دیکھا جہاں ولید اور اذان بے خبر سو رہے تھے۔۔۔تالیہ کو ولید کو دیکھ کر جھٹکا لگا اس سے قبل وہ ولید کی طرف بڑھتی جنّت اندر آتی اپنے باپ کی طرف بڑھی۔۔

"پاپا اٹھیں جلدی سے ماما آجائیں گی۔۔۔۔بھائی اٹھیں۔۔۔جنّت نے جھنجھوڑتے ہوۓ ولید کو ہلایا جو ٹس سے مس نہ ہوا تو جھنجھلا کر اذان کو آواز دی جو کسمسا کر دوسری طرف کروٹ لے چکا تھا۔۔ تالیہ سینے پر ہاتھ باندھے اپنی بیٹی کو دیکھنے لگی جو باپ بھائیوں کو ماں کے عتاب سے بچانے کی کوشش میں تیار ہوکر انہیں اُٹھانے کے لئے بھاگی بھاگی آئی تھی۔۔۔

"کوئی بات نہیں بیٹا سونے دو تینوں کو ان کی جگہ چوکیدار  آفس چلا جائے گا اور ان محترم کے لئے کل سے یونیورسٹی آدھی رات کو کھل جائے گی۔۔۔تالیہ طنزیہ لہجے میں بول کر جانے لگی جب دھڑام کی آواز پر صوفے کی طرف دیکھا۔۔

"اوئی ماما میں تو جاگ گیا تھا کب کا۔۔۔ریان گھڑبڑا کر کمر کو دباتے نیچے سے اٹھا۔۔

"گڈ مارننگ ماما۔۔۔اذان جمائی روکتے تیزی سے لحاف ہٹا کر اٹھ کر باتھروم کی طرف بڑھ گیا۔۔تالیہ چپ چاپ کھڑی ان سب کی پھرتیاں دیکھ رہی تھ سوائے ایک کے۔۔

"ماما میں ناشتہ لگواتی ہوں۔۔۔

"بینش لگا رہی ہے تم جا کر دادی کو دیکھو۔۔تالیہ اُسے کہتی ولید کی طرف بڑھی جنّت سر ہلا کر تیزی سے ریان کے پیچھے بھاگی جو تالیہ سے بچ کر بھاگ رہا تھا۔۔

"جنّت کی بچی جلدی نہیں اٹھا سکتی تھی۔۔۔دروازے سے نکلتے ساتھ اس نے جنّت کے چٹیا کھنچ کر دوڑ لگائی۔۔۔

"آہ! ریان بھائی۔

"آپ اٹھ رہے ہیں یا آج ناشتے کی ہرتال کردوں.۔۔۔

"سونے دو بیوی۔۔میں نہیں کر رہا ناشتہ۔۔۔نیند میں ڈوبی آواز میں ولید نے کہ کر کروٹ بدلی۔۔

"ٹھیک ہے پھر آج ناشتہ باہر سے کیجئے گا۔۔۔۔

"کس خوشی میں۔۔۔ولید نے اٹھ کر اسے دیکھا جو منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔

"آپ جاگے ہوۓ تھے۔۔۔

"ہاں بلکل جاناں اب جلدی سے ناشتہ تیار کرو میں آتا ہوں

"نہیں ملے گا ناشتہ۔۔ تالیہ منہ بنا کر بولتی جانے لگی۔۔

"بہت ظالم ہوتی جا رہی ہو رات کو بھی کمرے سے نکال دیا تھا اب ناشتے سے انکار کر رہی ہو کوئی بات نہیں میں اپنی بیٹی سے کہ دیتا ہوں۔۔۔ولید خفگی سے بولتا بیڈ سے اترا جب کے تالیہ کمرے سے نکالے جانے والے الزام پر تڑپ کر رہ گئی۔۔۔

"میں نے کب نکالا تھا آپ کو خود میٹنگ کے لئے اذان کے ساتھ ڈسکس کرنا تھا۔

"پاپا آپ میری ماما پر اتنا خطرناک الزام کیسے لگا سکتے ہیں.۔۔۔اذان کی مسکراتی آواز پر دونوں نے اسے دیکھا جو جانے کے لئے تیار کھڑا تھا۔۔

"تالیہ نے اسے دیکھتے ہی مسکرا کر اسکی طرف قدم بڑھائے۔۔

"یہ ہے میرا بیٹا۔۔ ماں قربان۔۔

"کبھی باپ کی طرفداری بھی کر دیا کرو.۔۔

"پاپا میں ہوں ناں۔۔۔ولید کے بیچارگی سے کہنے پر جنّت جو بلانے آئی تھی باپ کے قریب اکر سینے پر سر ٹیکا کر بولی۔۔۔

ولید بے خوش ہوتے سر پر پیار کرتے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔۔

"میری پیاری بیٹی سنا بیوی۔۔ولید نے کہ کر اُسے دکھا۔۔

"آپ کو آفس نہیں جانا۔۔۔چلو جنّت۔۔ آجاؤ اذان تم بھی۔۔۔تالیہ گھورتی ہوئی حکم دیتی کمرے سے نکل گئی۔۔۔اذان مسکرا کر اپنے باپ کو دیکھنے لگا جو منہ بنا کر جنّت کو ساتھ لگائے کمرے سے نکل رہا تھا۔۔

_______

"آپ کچھ پریشان ہیں۔۔۔

"ہاں کام کی ٹینشن۔۔ امی کی بیماری پھر علی اور حمنہ دونوں کی پڑھائی مجھے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا حالات سدھرنے کے بجائے خراب ہوتے جا رہے ہیں اور اب آپی بھی پاکستان آرہی ہیں ہمیشہ کے لئے یہ بھی شکر ہے گھر اپنا ہے۔۔۔عثمان نے چائے کا گھونٹ لیتے پریشانی سے کہا۔۔

"آپ کریم بھائی سے بولیں اگر۔۔۔

"دماغ ٹھیک ہے تمہارا اب میں اپنے بہنوئی سے مانگتا ہوا اچھا لگوں گا ایک بار مانگا تھا ریحان سے کیسے بہانے کر رہا تھا حالانکہ اپنے خود کے بچے دیکھو کتنی مہنگی یونیورسٹیز میں پڑھ رہے ہیں ہنہ۔۔

"عثمان ہوسکتا ہے انکی واقعی اس وقت مجبوری رہی ہو اور میں کون سا یہ کہ رہی ہوں لے کر بھول جائیں اُدھار لے لیں۔۔ مجبوری میں ہی انسان مانگتا ہے ورنہ سب کو اپنی عزت عزیز ہوتی ہیں۔۔۔حرا نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا جب علی نیلی جینز سیاہ ٹی شرٹ پہنے یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ڈائننگ ٹیبل کی طرف آیا۔۔

"السلام علیکم۔۔۔حمنہ کہاں ہے۔۔۔

"وعلیکم اسلام اپنے کمرے میں۔۔حرا نے مسکر کر اسے جواب دیا۔۔

"آپ کچھ پریشان ہیں۔۔۔علی نے باپ کو دیکھ کر پوچھا۔۔

"ہاں جب ہر جانب سے زندگی تنگ ہونے لگے تو انسان پریشانی کا پتلا بن جاتا ہے۔۔

"پریشانیاں بھی زندگی کا حصّہ ہیں ابّو یہ ناں ہو تو انسان خود کو نعوذ بالله خدا سمجھنے لگے۔۔علی نے سلائس پے مکھن لگاتے ہوئے آہستگی سے کہا عثمان نے اسکی بات پر سلگ کر کپ زور سے ٹیبل پر پٹخا۔۔

"اسے بولنے کی تمیز سکھاؤ یہ تربیت کر رہی ہو کے باپ کی پریشانیوں کا سن کر کم کرنے کی بجائے باتیں کرے۔۔

"ابّو میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔۔علی نے گھبرا کر انہیں جواب دیا جو گھور کر جھٹکے سے اٹھ کر چلے گئے تھے ۔۔

"علی جب کوئی مشوره نہیں دے سکتے تو خاموش رہا کرو ہمیشہ تم دونوں کی وجہ سے میری تربیت پر انگلی اٹھتی ہے۔۔حرا غصّے علی کے پیچھے آکر کھڑی ہوتی حمنہ کو دیکھ کر اٹھ کر چلی گئیں اس سے قبل علی بھی ناشتہ چھوڑ کر اٹھتا حمنہ نے نرمی سے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔

"ناشتہ کریں یہ تو روز کا ہے۔۔۔حمنہ بولتی کرسی کھنچ کر ساتھ بیٹھی۔۔

"تمہیں لگتا ہے میں نے کچھ غلط کہا ہے ابّو ہمیشہ ناامیدی کی باتیں کرتے ہیں ایسے تو کبھی حالات ٹھیک نہیں ہونگے۔۔علی خفگی سے بولتا ناشتے کی طرف متوجہ ہوا۔۔

"آپ غلط نہیں ہیں جب دو لوگ ایک جیسی سوچ کا شکار ہوجائیں وہاں سمجھانا آسان نہیں ہوتا۔۔حمنہ کہ کر آملیٹ کھانے لگی۔۔۔علی نے مسکرا کر اسے دیکھا جو بڑے گول چشمے میں بہت کیوٹ لگتی تھی۔۔

_____ 

"منال موسیٰ تم دونوں یونیورسٹی سے سیدھا ماموں کے گھر آجانا کتنے دن ہوگئے۔۔تالیہ نے کل کال کر کے دھمکی بھی دے دی۔۔۔حنا مسکراتے ہوۓ بتانے لگی ریحان کے ساتھ مناہل اور موسیٰ بھی ہنس دیے۔۔

"مناہل باجی پھر تیار رہیے گا جنگ کے لئے۔۔موسیٰ نے کان کے قریب جھک کر شرارت سے سرگوشی کی۔۔

"ہاہاہا بدتمیز چلو ذرا تم اذان کو بتاؤں گی تم اسکے بارے میں کیا کہ رہے تھے۔۔

"ارے واہ کیسی بہن ہیں میں صرف اذان بھائی کو تھوڑی کہ رہا تھا وہ چوہیا بھی کم نہیں ہے سب سے بڑی بات ریان جان کر بچ میں پھپھے کٹنی والا کام کرتا ہے۔۔موسیٰ فورن سیدھا ہوتے بولا مناہل اسکی بات سن کر ایک بار پھر ہنس دی۔۔

_______

کالج کے لان میں گھاس پر بیٹھیں وہ چاروں باتوں میں مشغول تھیں جب ذمار نے انہیں کسی کی طرف متوجہ کروایا۔۔

"ذمار بہت بری ہو تم ہمیں لڑکا دکھا رہی ہو۔۔روحی نے دیکھتے ہی اسے گھورا۔۔

"ارے میری بھولی کزن اسکے ساتھ جو کھڑی ہے اسے دیکھو۔۔۔

"اسے کیا ہوا۔۔جنّت نے ناسمجھی سے اسے دیکھا جب کے حمنہ نے چشمہ ٹھیک کیا۔۔

"اسکی  ڈریسنگ دیکھی کتنی اچھی لگ رہی ہے لیکن صرف ڈریسنگ خود تو خیر بلبٹوری لگ رہی ہے تینوں کو حیرت سے اپنی طرف دیکھ کر اس نے بات جوڑی۔۔

"اف میں تو سچ میں ڈر گئی تھی کہیں ذمار میڈم کی طبیعت تو خراب نہیں ہوگئی ہے جو کسی لڑکی کی تعریف کر رہی ہے۔۔۔حمنہ نے کہتے ہی قہقہہ لگایا۔۔

"ہا ہا ہا۔۔۔۔ بہت اچھا جوک تھا۔۔ اب میں اتنی بھی جل ککڑی نہیں ہوں۔۔۔ذمار نے اسکی نقل اُتار کر بیگ کو کندھے پر ڈالا۔۔

"کہاں چلی۔۔جنّت نے مسکرا کر اُسے دیکھا روحی نے بھی اُسے دیکھ کر خود بھی اپنی جگہ سے  اٹھ کھڑی ہوئی۔۔

"کینٹین۔۔چلو تم سب بھی۔۔۔ذمار بولتے ساتھ مسکرا کر آگے بڑھ گئی۔۔تینوں بھی اسکے پیچھے چل دیں۔۔

"حمنہ شام کو میرے ساتھ چلنا گھر حنا پھوپھو بھی آرہی ہیں اپنی فیملی کے ساتھ۔۔۔۔جنّت نے چلتے ہوۓ اُسے بتایا

"نہیں شام کو علی بھائی لینے آئیں گے میں پھر کبھی آجاؤں گی۔۔حمنہ کی بات پر جنّت روک گئی حمنہ نے سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھا۔۔

"تم اذان بھائی کی وجہ سے گھر آنے سے کتراتی ہو۔۔۔

"نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے میں یوں گھر گئی تو امی غصّہ کریں گی کے یونیفارم میں تم گھومتی پھر رہی ہو۔۔۔حمنہ نے بات کو مذاق کا رخ دیا درحقیقت وہ اذان کی وجہ سے ہی جانے سے کتراتی تھی اذان کا نظر انداز کرنا سب کے سامنے اسکی تذلیل کر دینا اسے لڑنے پر مجبور کر دیتا تھا جس پر حنا خالہ نے اسے لڑاکا کہ کر اچھی خاصی کلاس لی تھی۔۔۔

_________

"السلام علیکم انکل۔۔۔منہاج مسکراتا ہوا اندر آیا جہاں ولید اور اسکے ڈیڈ ابھی میٹنگ سے آکر بیٹھے تھے جب کے اذان    ٹیبل کے پاس بیٹھا کوئی فائل دیکھ رہا تھا۔۔

"وعلیکم السلام۔۔۔کیسے ہو منہاج۔۔

"بلکل ٹھیک ہوں اگر آپ سب فری ہیں تو لنچ کا ٹائم ہوگیا ہے میں جا سکتا ہوں اب تو خالی پیٹ میں چوہے بھنگڑے کر رہے ہیں۔۔منہاج نے اذان سے مل کر بیچارگی سے پیٹ کو چھو کر ولید سے کہا۔۔

"ہاہاہا۔۔۔ٹھیک ہے اذان بیٹا جاؤ تم بھی ہم بعد میں آتے ہیں۔احمر صاحب نے ہنس کر اپنے بیٹے کو اجازت دے کر اذان سے کہا۔۔۔جانتے تھے آفس سے بھاگنے کا اسکا بہانہ۔۔۔

"تھینکس ڈیڈ چلو ولید۔۔۔۔منہاج مسکرا کر کہتا اذان سے پہلے دروازہ کھول کر باہر نکل گیا۔۔۔

______

"تم کب آئی۔۔۔اذان جو ابھی منہاج کو اسکے گھر ڈراپ کر کے گھر آیا تھا گاڑی سے اترتے ہی نظر گارڈن میں پھولوں کے پاس کھڑی مناہل پر پڑی۔۔۔۔خوش گوار حیرت سے اُسے دیکھتا سیدھا اُسکی طرف بڑھا قریب پہنچ کر مسکراتے لہجے میں بولا۔۔۔

"ہمیں آدھا گھنٹہ ہوگیا ہے آئے اور محترم آپ اب آرہے ہیں۔۔۔مناہل بے اسکی آواز سن کر کمر پر ہاتھ رکھ کر مصنوعی گھوری سے نوازا۔۔۔

"ہاہاہا پہلے بتاتی تو آج آفس سے چھٹی کر لیتا۔۔۔اذان نے آگے بڑھ کر اسکے کان کو نرمی سے کھنچا۔۔

"مسٹر اذان ولید اور تمہیں لگتا ہے ماموں اتنی آسانی سے چھٹی کرنے دیتے۔۔

"ضرور دیتے مجھے اپنی بات منوانی آتی ہے۔۔۔۔اذان سے تفاخر سے کہا۔۔۔

"ہنہ لگتا تو نہیں۔۔۔

"آزما لو۔۔۔اذان نے ترقی با ترقی کہا۔۔

"السلام علیکم اذان بھائی۔۔۔موسیٰ کی آواز پر دونوں نے ساتھ موڑ کر اسے دیکھا۔۔

"وعلیکم اسلام کیا بات ہے آج تو بڑے بڑے لوگ آئے ہیں۔۔۔

"یار مت کہو بیچارہ دو دن تک آسمان سے نیچے نہیں آئے گا۔۔۔اذان کے بولنے پر ریان نے شرارت سے کہا۔۔۔

"شٹ اپ ریان کے بچے میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔۔۔

"کوشش کر کے دیکھ لو۔۔۔ ریان نے اسے چڑھایا۔۔۔جو اسے مارنے کے لئے آگے بڑھا تھا۔۔۔

"اوئے مجھ سے لڑائی مت کر پیٹنے کا شوق ہے تو چھوٹی چوہیا کو بلا لوں۔۔۔ریان بچتا ہوا زور سے بولا جس پر سب ہنس دیے جب کے اذان بیزار ہوا۔۔۔

"مناہل میں آتا ہوں فریش ہوکر جب تک سرکس انجوائے کرو۔۔۔۔اذان اسے بولتا اندر کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

مناہل اسکی بات پر ہنس دی جب کے ریان موسیٰ ایک دوسرے کو چھوڑ کر صدمے سے اذان کو جاتا دیکھتے رہ گئے۔۔

_____

"روحی چل رہی ہو یا میں اکیلی چلی جاؤں۔۔

"ذمار تم چلی جاؤ مجھے نہیں جانا۔۔۔روحی کہ کر چائے کے لئے پانی رکھنے لگی۔۔۔

"تم نے کل کی پارٹی کے لئے کچھ نہیں لینا ؟ ذمار نے حیرت سے اسے دیکھ کر پوچھا جس نے نفی میں سر ہلایا تھا۔۔

"کیا ضرورت ہے کچھ بھی پہن لونگی کلاس فیلوز تو ہونگے۔۔۔

روحی کی بات مکمّل ہوتے ہی ذمار نے چمچ اسکے کندھے پر مارا۔۔

"آہ!! "کیا بدتمیزی ہے درد ہوجاتا ہے۔۔

"ہاں بڑی نازک ہو جیسے۔۔۔ذمار ناک سکیڑتی کچن سے نکل گئی.۔۔۔۔ ذمار نا سہی جنّت کو تو ساتھ بلایا جا سکتا ہے۔۔۔یہی سوچتی وہ اپنے کمرے کی جانب موبائل لینے بھاگی.۔۔

________

"ہیلو ہاں منہاج خیریت؟ اذان نے کال رسیو کرنے ہی خوش گوار لہجے میں پوچھا.۔۔

"یار میری گاڑی کا ٹائیر پنچر ہوگیا ہے تم ڈیڈ کو بتا دینا مجھے آفس کے لئے دیر ہوجائے گی۔۔۔منہاج آرام سے جوس کے چھوٹے چھوٹے گھونٹ لیتا ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہا تھا سامنے ہی اُسکی چھوٹی بہن بیٹھی اپنے بھائی کی حرکت پر ہنسی ضبط کر تی اُسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔

"ہا!!"چلو ٹھیک ہے میں پہنچ کر بتا دونگا لیکن جلدی پہنچنے کی کوشش کرنا ورنہ کہیں ایسا نہ ہو انکل تمہاری پورے سٹاف کے سامنے اچھی خاصی کلاس لے لیں۔۔

"ہاہاہا ڈونٹ وری میں ایسا موقع نہیں آنے دوں گا اور اگر ایسا ہوا بھی تم تو ہو نہ۔۔۔منہاج نے شرارتی مسکراہٹ سے کہ کے کال ڈسکنیٹ کردی۔۔۔

"منہاج بھائی جھوٹے۔۔۔انعم نے اپنے بھائی کو دیکھ کر کہا منہاج سترہ سالہ انعم کو گھورتے ہوۓ دوبارہ ناشتے کی طرف متوجہ ہوگیا۔۔

______

"السلام علیکم ممانی جان۔۔۔۔

"وعلیکم السلام علی کیسے ہو ؟ تالیہ نے مسکرا کر اسے جواب دیا۔۔

"جی میں بلکل ٹھیک ہوں کچھ کام تھا ؟ 

"ہاں دراصل کل ریان اپنی پھوپھو کے ساتھ چلا گیا ہے ولید اور اذان کو آفس کے کام سے کہیں جانا پڑ گیا ہے ڈرائیور کو۔۔۔

"ممانی جان میں حمنہ کے ساتھ جنّت کو بھی لے آؤں گا آپ کو کتنی بار کہا ہے یہ غیروں کی طرح مت کیا کریں۔۔۔علی کی خفگی بھری آواز پر تالیہ نرمی سے مسکرائی۔۔

"اچھا بھئی دوبارہ ایسا نہیں ہوگا اور ہاں میں حرا کو بتا دیتی ہوں تم دونوں رات کا کھانا کھا کر جاؤ گے۔۔

"ہاہاہا۔۔یہ کام آپ ہی کریں پھر اللہ‎ حافظ.۔۔۔علی نے ہنس کر شرارت سے بول کر کال کاٹ دی۔۔

________

چھٹی ہوتے ہی وہ چاروں باتیں کرتی ہوئی گیٹ سے باہر آتی ہوئی نظر آئیں۔۔۔

علی جو بائیک سے ٹیک لگا کر کھڑا انتظار کر رہا تھا حمنہ اور جنّت کو دیکھتا سیدھا کھڑا ہوگیا۔۔۔

"حمنہ ویسے بُرا نہ مانو تو ایک بات کہوں۔۔۔۔۔ ذمار نے کنکھیوں سے علی کو دیکھتے اُسے کہا۔۔

"اگر میں ہاں بھی کہوں گی تب بھی تم بولنے سے بعض آجاؤگی۔۔۔حمنہ نے شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جماتے ہوۓ کہا۔۔۔

"یہ بھی ہے۔۔۔ویسے تمہارا بھائی بہت کیوٹ لگتا ہے مجھے  ہماری بھی کبھی سلام دُعا کروادو چشمش۔۔۔ذمار آنکھیں مٹکا کر بولی

حمنہ زور سے ہنس دی جب کے جنّت نے مسکرا کر علی کی طرف دیکھا جس نے اسے اپنی طرف دیکھتا پا کر ہلکے سے مسکرا کر ہاتھ ہلایا تھا۔ ۔

"تھینک یو آخر میرے بھائی ہیں چلو ملواتی ہوں۔۔۔

"میں نہیں جا رہی تم دونوں جاؤ۔۔۔روحی گھبرا کر کہتی گاڑی کی طرف بڑھ گئی۔۔

"ایک تو اس لڑکی کا کیا بنے گا مجھے تو ڈر ہے مس روحی کے "اُن" کا کیا ہوگا بیچارے کی آدھی زندگی اس کی شرم جھجھک دور کرنے میں ہی گزر جائے گی۔۔روحی حیرت سے اسکی پشت کو دیکھ کر چڑی جب کے حمنہ اور جنّت ہنس کر  بولتی علی کی طرف بڑھ گئیں۔۔

_____

"ممانی جان یہ مجھے دیں میں لے جاتی ہوں۔۔۔۔حمنہ کچن میں ان کے پیچھے آکر بولی۔۔

"ارے نہیں تم بیٹھو۔۔۔ جاؤ میں لاتی ہوں۔۔۔بینش پلیٹیں رکھ دیں۔۔۔تالیہ نے مسکرا کر منا کرتے بینش سے کہا۔

"جی بی بی جی وہی لے کر جا رہی ہوں۔۔۔بینش کہ کر کچن سے نکل گئی۔۔ 

"یہ مجھے دے دیں آپ جب تک دوسری میں نکالیں۔۔۔حمنہ نے زبردستی ڈیش انکے ہاتھ سے لی۔۔

"اچھا سہی ہے دیہان سے جانا۔۔۔

"جی آپ فکر۔۔۔۔۔۔

"آہ! زوردار آواز کے ساتھ چمکتے سفید فرش پر ڈش گرتے ہی دو حصّوں میں بٹ گئی ساتھ ہی سالن ہر طرف پھیل گیا۔۔۔وہ جو جاتے جاتے  پیچھے دیکھ کر جواب دینے ہی والی تھی کسی سے زور سے ٹکرائی. ۔۔۔۔

"افففف میرے پیر۔۔۔۔ مناہل تڑپ کر پیچھے ہوئی۔۔۔۔وہ جو ریان کے ساتھ آتے ہی تالیہ سے ملنے آرہی تھی گرم سالن کے گرنے سے تڑپ کر رہ گئی تھی۔۔۔

"مناہل آپی آپ آپ ٹھیک ہے۔۔ایم سو سوری مجھے پتہ نہیں چلا۔۔۔

"حمنہ کوئی بات نہیں۔۔۔مناہل چلو میرے ساتھ۔۔۔تالیہ اسے بول کر مناہل کو لے گئی جو ہونٹ بھنج کر ضبط کر رہی تھی۔۔۔

دونوں کے نکلتے ہی حمنہ کے آنسوں گالوں پر بہتے چلے گئے ہاتھ کی پشت سے گال رگڑتی وہ نیچے بیٹھ کر کانچ اٹھانے لگی۔۔۔

"اٹھو یہاں سے۔۔۔۔۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی جب اذان جارحانہ طریقے سے اسکا بازو کھنچ کر اٹھانے لگا۔۔۔

حمنہ کی چیخ نکل گئی اذان نے دونوں ہاتھوں سے اسکے بازؤں کو جکڑ کر اسے اپنے مقابل کھڑا کیا۔۔۔

"اتنا بڑا چشمہ فیشن کے لیے پہن رکھا ہے چوہیا۔۔۔

"چھ چھوڑیں اذان بھائی۔۔۔

"مجھے بھی کوئی شوق نہیں ہے تم جیسی بیوقوف کو چھونے کا آنکھیں زیادہ خراب ہوگئی ہیں تو علاج کرواؤ انکا سمجھی۔۔اذان جھٹکے سے اسے چھوڑ کر چلا گیا حمنہ کتنے ہی لمحے اسکی سخت گرفت اپنے کندھوں پر محسوس کرتی رہی۔۔۔

حمنہ کیا ہوا تھا؟۔۔۔۔رات کے بارہ بج رہے تھے کل چھٹی تھی تبھی حمنہ ابھی تک جاگ رہی تھی جب علی کمرے کا دروازہ کھٹکھٹا کر اندر جھانکتا چلتے ہوۓ گرنے کے انداز میں حمنہ کے سامنے بیٹھ کر  ہلکے پُھلکے لہجے میں پوچھنے لگا

"کچھ بھی تو نہیں۔۔۔حمنہ نے انجان بن کر کندھے اُچکائے وہ حانتی تھی علی کیا جاننا چاہ رہا ہے۔۔۔

"ہا!۔۔۔۔"ٹھیک ہے مت بتاؤ لیکن مناہل باجی غصّے میں تھیں کے تم اتنی سی بات پر وہاں سے آگئی انفیکٹ ولید ماموں نے بھی اچھی خاصی میری کلاس لے لی کے تمہیں سمجھانے کے بجائے میں تمہیں لے گیا۔۔۔ علی نے اُسے دیکھتے ہوۓ خفگی سے بتایا جو اُسکی بات سُن کر مسکرا دی تھی۔

"کوئی بات نہیں میں منا لوں گی مناہل باجی اور ولید ماموں کو۔

"وہ تو تمہیں کرنا ہی ہے لیکن ہر چھوٹی بات پر رُوٹھنا رونا بھاگنا یہ ضروری ہے چھوٹی بچی کا رویہ ایسا نہیں ہوتا جس طرح تمہارا ہوتا ہے۔۔مجھے تو سمجھ نہیں آتا امی ابّو میں یہاں تک کے ہمارا پورا خاندان ایسا نہیں ہے جس طرح کی تم ہو مجھے تو سمجھ ہی نہیں آتا تمہارا۔۔۔جانتی ہو سب کہتے ہیں اذان بھائی سے جھگڑا کرتی ہے بچوں کی طرف۔۔۔علی روانی میں بولتا ٹھیک ٹھاک اپنی بھڑاس نکال کر کمرے سے چلا گیا تھا۔۔۔۔حمنہ نے گہری سانس لے کر چشمہ سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور لیٹ گئی وہ کیا بولتی کے جب اپنا ہی بھائی اسے سمجھا نہیں تھا تو دوسرے کیا سمجھیں گے۔۔۔

_______

"ہیلو۔۔۔۔جی ماما۔۔۔۔میں نے بتایا تو تھا آپ کو آج کالج میں دیر ہو جائے گی۔۔۔نہیں ماما لگتا ہے تینوں نے پلینگ کی ہوئی تھی پہلے سے۔۔۔ ہنہ تبھی محترمہ روحی میڈم بیماری کا ناٹک کر رہی تھی۔۔۔۔۔ماما پلیز وہ شرمیلی بطخ بڑی تیز ہے۔۔۔ اوکے اوکے کچھ نہیں کہ رہی رکھتی ہوں۔۔اللہ‎ حافظ۔۔۔ذمار کال پر اپنی ماں سے بات کرتی کلاس کی جانب بڑھ رہی تھی جب پیچھے سے کسی کا کندھا زور سے لگنے کی وجہ سے ہاتھ سے موبائل چھوٹ کر زمین پر گر گیا۔۔ ذمار خود کو گرنے سے بچاتی زمین پر گرے اپنے اکلوتے لاڈلے موبائل کی موت دیکھ کر صدمے میں چلی گئی۔۔

"اووو۔۔۔ آیم سو سوری۔۔۔۔

"واٹ؟؟؟۔۔۔"سوری۔۔۔اتنی بڑی بڑی گآئے جیسی آنکھیں لے کر گھوم رہے ہو دوسروں کا نقصان کرنے کے لئے۔۔۔۔۔مقابل کی بات کاٹتے ہی ذمار نے پھاڑ کھانے والے انداز میں اُسے دیکھا جس کی پیشانی پر شکنے بن گئی تھیں۔۔۔

"تمہاری ہمّت کیسے ہوئی مجھے گائے کہنے کی۔۔۔لڑکی ہو تو کچھ بھی بولو گی میں سوری کر رہا تھا نہ شرافت سے واپس لیتا ہوں میں اپنا قیمتی سوری جو کرنا ہے کرلو۔۔۔بدتمیز لڑکی۔۔موسیٰ انگلی اٹھا کر بولتا پیر پٹخ کر جانے لگا جو اپنے دوست کے بھائی کو لفٹ دے کر اب پچھتا رہا تھا۔۔۔۔۔ذمار اس کی  بات پر منہ کھولے اسے دیکھنے لگی جو جاتے جاتے بھی اسے گھورنا نہیں بھولا تھا اس سے قبل ذمار ہوش میں آتی موسیٰ پارکنگ میں کھڑی گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا۔۔۔

"میری اتنی بے عزتی کر کے چلا گیا اور تم ذمار تمہاری زبان گھانس چرنے چلی گئی تھی آہ!!! اسے تو چھوڑوں گی نہیں ملے ایک بار مجھے بھینس۔۔۔۔ذمار سلگ کر خود کو بولتی سر جھٹک کر رہ گئی.۔۔۔۔اسکا سارا موڈ خراب ہو چکا تھا۔

_______

"مناہل تمہارا پیر کیسا ہے اب ؟

اذان آفس سے سیدھا حرا پھوپھو کے گھر آیا تھا۔اسے حنا پھوپھو سے ہی پتہ چلا تھا اُن کے یہاں ہونے کا۔۔۔مناہل   صوفے پر بیٹھی حمنہ سے باتیں کر رہی تھی اذان اسکے ساتھ اکر بیٹھتا نرمی سے پوچھ رہا تھا۔۔۔

اذان کی آواز پر جہاں مناہل نے خوش گوار حیرت سے اُسے دیکھا تھا وہیں حمنہ نے نچلا لب دانتوں تلے چباتے سر جھکا کر آہستہ سے سلام کیا تھا۔۔۔

"وعلیکم السلام۔۔۔ایک گلاس پانی ملے گا ؟ اذان نے روکھے لہجے میں جواب دیتے ہوۓ اسے کہا جو گلابی شلور قمیض میں گول بڑا چشمہ پہنے چھوٹا سا گلاب لگ رہی تھی لیکن اذان نے کبھی اسے غور سے نہیں دیکھا تھا نہ ہی اسے کبھی یہ خواہش رہی بہت کم ایسا ہوتا تھا کے دونوں نارمل طریقے سے بات کرلیتے تھے۔۔۔

"جی ابھی لاتی ہوں۔۔۔حمنہ بولتے ساتھ اٹھ کر کچن کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

"ایسے کیا دیکھ رہی ہو۔۔۔۔حمنہ کے جاتے ہی اذان نے ساتھ بیٹھی مناہل کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔

"آہاں!!۔۔۔"میں دیکھ نہیں رہی میں سوچ رہی ہوں آج اذان ولید کا لہجہ اتنا نرم؟ کیا بات ہے حمنہ سے صلح ولح ہوگئی۔۔۔۔مناہل نے قریب ہوتے ہوۓ آنکھیں مٹکا کر شرارت سے پوچھا جو اسکے یوں قریب آنے پے گہری نظروں سے اسے دیکھ رہے تھا جب پیچھے سے گلاس پکڑے حمنہ نے دونوں کو ایک دوسرے کے قریب دیکھ کر نظریں پھیریں تھیں۔۔۔ 

"ہنہ میں ایسا ہی ہوں بس وہ چوہیا خود لڑنے لگتی ہے مجھے اسکا ڈرنا خود کو معصوم ظاہر کرنا زہر لگتا ہے تم بھی تو ہو جنّت ہے وہ تو ایسی نہیں ہے میری تو یہ سمجھ نہیں آتی کوئی بادلوں کے گرجنے سے ڈر کر کیسے رو لیتا ہے۔۔ہاہاہا ایڈیٹ پتہ نہیں کس بیوقوف کی قسمت ہماری اس کزن صاحبہ کے ساتھ پھوٹے گی۔۔۔۔اذان مذاق اڑاتا ہنس کر اپنا بازو مناہل کے پیچھے صوفے پر پھیلا کر اسے دیکھ رہا تھا جو خود بھی قہقہ لگا رہی تھی حمنہ کا دل ایکدم بھر آیا خود کو ہمّت دیتی مضبوط قدموں سے تیز تیز چلتی وہ سامنے جا کھڑی ہوئی ضبط سے آنکھیں اور ناک سرخ ہو رہے تھے

اذان اور مناہل روک کر اسکی جانب دیکھنے لگے۔۔۔

"پانی لینے گئی تھی یا پائے پکانے۔۔۔اذان سنجیدگی سے بولتا ٹرے  سے گلاس اٹھانے لگا حمنہ اس کو دیکھ کر رہ گئی حمنہ نے ساتھ بیٹھی ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے اذان سے ایک انچ کے فاصلے پر بیٹھی مناہل کو دیکھا۔حمنہ کو ایکدم غصّہ آیا اس سے قبل اذان گلاس اٹھاتا حمنہ سے جھپٹتا مار کر گلاس لے کر سارا پانی زور سے اذان کے منہ پر پھینکا ایک لمحے کے لیے مناہل بھی سنناٹے میں آگئی۔۔

"مم میں ایڈیٹ نہیں ہوں ایڈیٹ آپ ہیں آپ اللہ‎ کرے آپ کی شادی بھی مجھ جیسی ہی سے  ہو بلکہ نہیں آپ مجھ جیسی لڑکی کے بھی قابل نہیں ہیں۔۔۔

"جسٹ شٹ اپ تمہاری ہمّت کیسے ہوئی یہ گھٹیا حرکت کرنے کی میں تمہے چھوڑوں گا نہیں.۔۔۔اذان ہوش میں آتے ہی دھاڑ کر سختی سے اسکے بازوؤں کو جکڑ کر اسکے چہرے کے قریب جھکا اذان کی اس حرکت پر حمنہ کی ساری بہادری ہوا ہوگئی آنکھوں میں آنسوں بھرے اس نے سسکی لی اذان جو ابھی کچھ بولنے لگا تھا اسکی حالت کو دیکھتے ہوۓ جھٹکے سے چھوڑتا لاونج عبور کرگیا۔۔۔

"حمنہ افسوس۔۔۔ماما ٹھیک کہتی ہیں تم ہو ہی بدتمیز لڑکی جسے بڑوں کا لحاظ ہی نہیں ہے.۔۔۔۔مناہل غصّے سے افسوس کرتی تیزی سے اذان کے پیچھے بھاگی۔۔۔۔۔دونوں کے جاتے ہی حمنہ بھاگتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

_____

"علی چلیں۔۔۔۔جنّت تیزی سے سیڑیاں پھلانگتی نیچے آئی جہاں علی تالیہ اور سُمیرا بیگم کے ساتھ بیٹھا تھا۔۔۔

"آرام سے بھئی ابھی گر جاتی۔۔ سُمیرا بیگم نے ٹوکا جو آتے ہی علی کے قریب رکی تھی۔۔۔

"دادی کچھ نہیں ہوا میں ٹھیک ہوں۔۔۔جنّت انکے گال لاڈ سے کھینچی مسکرائی۔۔۔

"آپ بھی چلتیں ہمارے ساتھ۔۔۔۔

"نہیں بھئی تالیہ مجھ سے زہادہ چلا نہیں جاتا تم لوگ جاؤ آرام سے شاپنگ کرو۔۔۔

"ٹھیک ہے لیکن اذان بھائی اور ریان بھائی کو پرسوں سرپرائز جو دینا ہے پلیز ابھی مت بتا دیجئے گا..۔۔جنّت نے دونوں ہاتھ کمر پر ٹیکا کر انہیں وارن کیا جس پر سب مسکرا دیے۔۔۔۔۔پرسوں اذان اور ریان کی برتھڈے تھی جنّت نے ہی علی کو کال کر کے بلایا تھا کیوں کے اسکی چوئس بہت اچھی ہوتی تھی۔۔۔۔

ابھی وہ لوگ گاڑی میں بیٹھنے ہی والے تھے جب ولید کو دیکھ کر روک گئے۔۔۔

"کہاں جا رہے ہو بچوں.۔۔۔۔ولید نے مسکرا کر علی اور جنّت کو دیکھا جو ساتھ کھڑے بہت پیارے لگ رہے تھے۔۔۔۔

"پاپا اذان بھائی اور ریان بھائی کی برتھڈے ہے پرسوں بھول گئے کیا.۔۔۔جنّت نے منہ پھولا کر پوچھا 

"آ ہاں بھئی یاد ہے میں اپنے شہزادوں کی برتھڈے کیسے بھول سکتا ہوں۔۔۔ولید نے کان کھجاتے ہوئے تالیہ کو دیکھتے ہوۓ کہا جو ولید کو گھور رہی تھی جانتی تھی ولید کاموں کے چکّر میں آخری وقت میں بھول جاتے ہیں۔۔۔۔

"علی اور جنّت چلو ہمیں دیر ہورہی ہے۔۔تالیہ نے ناک چڑھا کر علی سے کہا جو جنّت کو کنکھیوں سے دیکھ رہا تھا جنّت نے ایکدم اُسے دیکھا جو گڑبڑا کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا تھا جنّت مسکراہٹ چھپاتی ڈرائیونگ سیٹ کی  پچھلی سیٹ پر جا بیٹھی۔۔۔

علی نے بیک ویو مرر سے جنّت کو دیکھا۔۔

"گھورنا بند کریں۔۔اسکے دیکھنے سے گھبراتے ہوۓ جنّت نے کہتے کھڑکی سے باہر اپنے باپ کو دیکھا جو تالیہ کو مسکرا کر کچھ بولتے اندرکی طرف بڑھ گئے اس سے قبل علی کچھ کہتا تالیہ دروازہ کھول کر فرنٹ سیٹ پر آ بیٹھ گئی۔۔۔

_______

"کیا بات ہے بیوی ایسے اپنے  معصوم شوہر کو کیوں گھور رہی ہو۔۔۔۔ولید جو صوفے پر بیٹھا گود میں رکھے لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا ساتھ تالیہ کی نظریں کب سے خود پر محسوس کر رہا تھا نظر اٹھا کر پوچھا۔۔۔

"آپ کو نہیں لگتا جنّت ابھی چھوٹی ہے۔۔۔

"میں نے ابھی صرف اپنی خواہش بتائی ہے پھر علی بہت پیارا بچہ ہے۔۔۔۔ولید نے ہلکے پھلکے انداز میں کہتے کندھے اچکائے۔۔۔

"تالیہ سانس کھنچ کر رہ گئی۔۔

"ولید مانتی ہوں لیکن ابھی وہ پڑھ رہی ہے پھر اگر وہ نہیں مانی۔۔۔۔

"وہ میری بیٹی ہے بیوی جنّت کبھی انکار نہیں کرے گی پھر میں کون سا ابھی کر رہا ہوں آرام سے  پڑھے جب کرنی ہوگی شادی تب دیکھا جائے گا۔۔

ولید کی بات پر تالیہ چپ ہوگئی۔۔۔

"اذان کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا ؟ تالیہ کے سوال پر ولید نے روک کر اسے دیکھا۔۔۔۔

"اس نے تم سے کچھ کہا ہے؟ 

"نہیں میں تو آپ کی رائے جاننا چاہ رہی تھی۔۔۔

"ہمم۔۔۔رائے نیک ہی ہے لیکن میں اپنے کسی بچے پر اپنی مرضی نہیں تھوپوں گا چاہے اذان ریان ہو یا جنّت۔۔۔ علی مجھے اپنی بیٹی کے لئے پسند ہے باقی فیصلہ انکا۔۔۔ولید بات ختم کر کے لیپ ٹاپ بند کر کے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔

"کبھی کبھی فیصلے غلط ہوجاتے ہیں ولید۔۔۔تالیہ نے سنجیدگی سے ولید کو ٹراؤزر ٹی شرٹ نکالتے دیکھ کر کہا۔۔۔

"آہ!۔۔۔"تالیہ کیا ہوگیا ہے تمہیں جب وقت آئے گا دیکھ لیں گے ہمم فکر مت کرو۔.۔۔۔ولید مسکرا کر  تسلی دیتا باتھروم چلا گیا جب کے تالیہ سر ہلا کر رہ گئی وہ ماں تھِی اذان کا جھکاؤ مناہل کی طرف دیکھ چکی تھی جب کے ولید اذان کے لئے جسے سوچ رہے تھے وہ ناممکن لگ رہا تھا۔۔۔

 _____

"السلام علیکم مجھے پروفیسر کاشان تیمور سے ملنا ہے۔۔۔۔ریان ہیوی بائیک سے اُتر کر ایک ہاتھ میں نوٹس پکڑے چوکیدار کے قریب آکر بولا۔۔۔

"وعلیکم السلام۔۔۔آپ کس سلسلے میں ملنا چاہتے ہیں؟ 

"میں انکا سٹوڈنٹ ہوں سر نے خود مجھے بلایا تھا انہیں بتائیں ریان ولید ملنے آیا ہے۔۔ریان نے سر کے بالوں کو سٹائل سے پیچھے کرتے بولا چوکیدار سر ہلا کر اندر گیا پھر تھوڑی ہی دیر میں واپس آگیا۔۔

"اندر آجائیں۔۔۔۔چوکیدار نے کہتے ساتھ درواز کھولا ریان اردگرد دیکھتا ملازم کے ساتھ ڈرائنگ کی طرف بڑھنے لگا ملازم ڈرائنگ کے باہر ہی اسے چھوڑ کر چلا گیا ریان جیسے ہی اندر داخل ہوا قالین پر بیٹھی ٹیبل پر کتابیں پھیلائے لڑکی کو دیکھ کر  مسکراتے ہوۓ اسٹائل سے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہلکا سا جھک کر ٹیبل کو بجایا۔۔۔روحی جو سوال میں الجھی ہوئی تھی آواز پر سر اٹھا کر دیکھا سامنے کھڑے شخص کو دیکھ کر بجلی کی سی تیزی سے اپنی جگہ سے کھڑی ہوتی بری تھا نروس ہونے لگی۔۔

"اہمم!۔۔۔۔"میرا نام ریان ولید ہے اور آپ کا۔۔ریان نے جلدی سے اپنا تعارف کروایا سامنے کھڑی پیاری معصوم سی لڑکی اسے بہت اچھی لگی تھی۔۔

"آپ آپ کون ہے پلیز جائیں یہاں سے۔۔تیزی سے نظر اٹھا کر جُھکاتی وہ اسے جانے کا کہ کر اردگرد دیکھ رہی تھی۔۔۔ریان اسکی گھبراہٹ پر محظوظ ہوتا دونوں ہاتھ سینے پر باندھے اسک جائزہ لینے لگا اس سے قبل روحی گھبرات میں چیخ پڑتی کاشان صاحب کی آواز پر تیزی سے کتابیں اٹھا کر ریان کو دیکھے بنا بھاگ گئی۔۔۔

"میں کیا کھانے لگا تھا اسے۔۔۔ریان چڑ کر بڑبڑاتا کاشان صاحب کی طرف متوجہ ہوگیا۔۔

______

"رات کا وقت تھا حمنہ شب خوابی کا لباس زیب تن کیے اپنے کمر سے نیچے تک آتے گھنے گیلے بالوں کو تولئے سے رگڑتی بالکنی کی طرف بڑھی۔۔گنگناتے ہوۓ جیسے ہی گیلا تولیہ ٹانگ کر پلٹی کسی نے تیزی سے اسے کمر سے کھنچ کر دیوار سے  لگا کر لبوں کو سختی سے بند کیا بالکنی میں مدھم روشنی میں سامنے کھڑ ے شخص کو دیکھ کر حمنہ کی آنکھیں پھیل گئیں اذان نے لال انگار ہوتی نظروں سے اسے دیکھا۔۔

"بہت شوق ہے تمہے میری بے عزتی کرنے کا۔۔نیچی آواز میں غراتا وہ اسکے نزدیک  جھکا حمنہ مچل کر رہ گئی اذان نے  گرفت اور سخت کردی۔۔۔

"تم نے آج اچھا نہیں کیا حمنہ عثمان۔۔۔ولید اس کے کان کے قریب جھک کر غصّے میں ہر لفظ چبا کر بولا اذان کی پکڑ اتنی سخت تھی کے حمنہ کی آنکھوں میں آنسوں آگئے وہ جو کچھ بولنے والا تھا اسکی آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر طنزیہ مسکرایا۔۔

"یہی.۔۔۔یہی ایک کام تمہیں بہت اچھے سے کرنا آتا ہے آنسوں بہانا۔۔ سخت زہر لگتا ہے مجھے تمہارا ٹسوے بہنا اذان جھنجھلا کر سرگوشی کرنے لگا حمنہ مچلی اذان کی اس قدر قربت اس سے برداشت نہیں ہو رہی تھی.۔۔۔

ولید نے اسے دیکھ کر لبوں سے ہاتھ ہٹا کر اسکے سرخ ہوتے لبوں کو دیکھا

"چھ چھوڑیں میں۔۔۔۔

"ششش!!۔۔۔۔"میری بات ذہین نشین کرلو آئیندہ اگر ایسی کوئی حرکت کی تو جان لے لونگا تمہاری چوہیا۔۔۔اذان سرگوشی کرتا اسکے کانپتے لبوں پے انگوٹھا پھیرتا تیزی سے جیسے آیا تھا چلا  گیا وہ اسے خوفزدہ کرنے آیا تھا جس میں بہت حد تک کامیاب بھی ہو چکا تھا۔۔۔

_____

لان میں کرسیوں کو گول دائرے کی شکل میں رکھے سارے کزنز بیٹھے ہنسی مذاق میں مشغول تھے برتھڈے کی وجہ سے  علی موسیٰ اور مناہل رکنے آئے تھے جب کے جنّت حمنہ سے خفا ہوگئی تھی جو طبیعت کا بہانہ بنا کر نہیں آئی تھی۔۔

"علی یار چوہیا کیوں نہیں آئی ؟۔۔۔ریان نے موسیٰ سے بات کرتے ہوۓ اچانک علی سے پوچھا۔۔۔

اذان جو مناہل کے ساتھ بیٹھا باتیں کر رہا تھا ریان کی بات سن کر نامحسوس طریقے سے اسکی طرف متوجہ ہوگیا تھا۔ 

"اسکی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لئے محترمہ آرام کرنا چاہتی تھی۔۔۔علی نے مسکرا کر اسے بتایا۔۔

"اور تم خبیث انسان اب بتا رہے ہو میری معصوم چوہیا بیمار ہوگئی۔۔۔ریان مصنوئی گھوری سے اسے نوازتا اپنی جگہ سے اٹھا اذان نے عجیب نظروں سے اپنے بھائی کو دیکھا۔۔

"اب تم کہاں چلے فلم۔۔۔موسیٰ نے اسے چھیڑا۔۔۔

"ہیروئن کو کال کرنے۔۔۔۔۔ریان آنکھ دبا کر شرارت سے بولتا چلا گیا مناہل نے معنی خیز انداز میں گلا  کھنکھارا جب کے اذان نے ریان کو نظروں سے اوجھل ہوتے تک دیکھا تھا۔۔۔

_____

"حمنہ چھت پر فرش پر بیٹھی ہاتھ میں ڈائجسٹ کھولے نظریں مرکوز کیے بیٹھی تھی جب کے ذہن کل رات کے واقعے میں اٹکا تھا۔۔

"اہم اہم۔۔۔چشمش کیا پڑھ رہی ہو؟ منہاج کی آواز پر وہ خیالوں سے باہر آئی۔۔۔

"السلام علیکم منہاج بھائی۔۔۔۔حمنہ تیزی سے اٹھتی دیوار کی طرف آئی جب کے منہاج اپنی چھت پر کھڑا اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔۔یار بھائی مت بولا کرو دل میں ٹھا کر کے لگتا ہے۔۔۔منہاج نے ایکٹنگ کرتے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔

حمنہ کی اکثر انعم سے بات چیت ہوجاتی تھی جب ایک دن منہاج سے یہیں اسکی ملاقات ہوئی۔ پڑوسی ہونے کی وجہ سے حمنہ تو کبھی انعم انکے گھر آجایا کرتی تھی۔۔۔

"ناول پڑھ رہی تھی۔۔۔۔

"ایک تو تم لڑکیاں نہ ناول ایسے پڑھتی۔۔۔مم مطلب بہت اچھی بات ہے پڑھو میں بھی سوچ رہا ہوں پڑھنا شروع کروں بلکہ اپنے دوست کو بھی کہوں گا کام وام سے نکل کر ناولز پڑھا کرے واہ مزہ ہی الگ ہے ان کا تو۔۔۔منہاج اسکے گھورنے سے بات بدلتا اپنی ہانکنے لگا۔۔جب حمنہ نے مسکراہٹ دبا کر ہاتھ میں پکڑی ڈائجسٹ اسکے ہاتھ میں تھمائی۔۔

"نیک کام میں دیری کیسی پھر۔۔۔منہاج کی چلتی زبان کو ایکدم بریک لگی۔۔

"ارے تم پڑھ رہی ہو میں لے لونگا۔۔۔

"نہیں نہیں آپ پڑھ لیں میں انتظار کرلوں گی۔۔ حمنہ اسکے ہاتھ کو نظر انداز کرتی بول کر دروازے کی طرف بڑھ گئی  جب کے منہاج ہاتھ میں پکڑی ڈائجسٹ کو ایسے دیکھنے لگا جیسے اسکے ہاتھ میں کسی نے  بم تھما دیا ہو۔۔

________

"حمنہ کہاں ہو یہ پکڑو اپنا موبائل کب سے ریان کال کر رہا ہے۔۔۔۔حرا بیگم اسے موبائل پکراتئیں کچن کی طرف بڑھ گئیں.۔۔

"السلام علیکم۔۔۔

"وعلیکم اسلام  جھوٹی چوہیا علی نے بتایا تم بیمار ہو جب کے ابھی حرا پھوپھو نے کہا محترمہ ٹھیک ہے آکر لے جاؤ اس لئے ریڈی رہنا میں آرہا ہوں۔۔حمنہ کے سلام کرتے ہی ریان حکم دیتا کال کاٹ چکا تھا حمنہ نے جھنجھلا کر موبائل بیڈ پر پٹخہ 

"امی کو کیا ضرورت تھی علی بیچارے کو بھی جھوٹا بنا دیا۔۔۔حمنہ سخت جھنجھلا گئی تھی لیکن اب جانا تو تھا ورنہ ریان کا کوئی بھروسہ نہیں وہ اسی طرح لے جاتا۔۔۔

_______

"ممانی جان کیا بن رہا ہے۔۔۔علی کچن میں داخل ہوتا جنّت کے قریب جا کر کھڑا ہوگیا جو سلاد بنا رہی تھی۔۔۔

"بریانی اور میٹھے میں زردہ ۔۔ جنّت سلاد بنالو تو اپنے پاپا کو کال کر کے کیک کا یاد کروا دینا۔۔۔۔

"ممانی جان ولید ماموں نے مجھے بتا دیا ہے میں لے اوں گا۔۔جنّت کے جواب دینے سے قبل ہی علی کہ کر پلیٹ سے کھیرا اٹھا کر کھانے  لگا جنّت نے گھور کر پلیٹ کو اپنی طرف کھسکانا چاہا جب علی نے اسکے ہاتھ کو پکڑ لیا جنّت نے گھبرا کر تالیہ کی پشت کو دیکھا

"یہ کیا کر رہے ہیں چھوڑیں میرا ہاتھ۔۔۔جنّت نے آہستہ سے بولتے اسے گھورا جو اسکی گھبراہٹ پر محظوظ ہوتا کان کے قریب جھک کر سرگوشی کرنے لگا۔ 

"میرے ساتھ چلوگی۔۔۔

"کہاں؟ جنّت نے حیرت سے سرگوشی کی۔۔

"کیک لینے یار۔۔۔

"میں کیا کرونگی۔۔۔جنّت نظریں جھکا کر اسے کہتی ٹماٹر کاٹنے لگی۔۔

"کیوں کے میں چاہتا ہوں۔۔۔علی گہری نظروں سے دیکھتا آہٹ پر جلدی سے ہاتھ چھوڑتا سیدھا کھڑا ہوگیا  جنّت دھڑکتے دل کے ساتھ مسکرا دی جب کچن میں موسیٰ  کی آواز آئی وہ شاید علی کو ہی ڈھونڈ رہا تھا۔۔۔

"چلو علی اور جنّت دونوں چلے گئے ہیں جلدی سے آؤ سجاوٹ کے لئے۔۔۔

"اذان بھائی کہاں گئے۔۔۔جنّت نے پلٹ یونہی پوچھا۔۔

"مناہل باجی آئسکریم کے بہانے لے کر گئی ہیں اب چلو جلدی نانا ابّو انتظار کر رہے ہیں۔۔۔موسیٰ اسے جواب دیتا حمّاد خان کا بتا کر مسکرا کر باہر نکل گیا۔۔

تالیہ کو رشک آیا اپنے بیٹوں پر جن کے دادا ہر سال اسی طرح اپنے پوتوں کے لئے اپنے ہاتھ سے سارا انتظام کرتے تھے جب کے والد صاحب بھُلککڑ۔۔۔۔

____

ریان حمنہ کے ساتھ جیسے ہی آیا موسیٰ نے اسے وہیں  روک دیا جب کے حمنہ اردگرد دیکھتی اندر چلی گئی وہ نہیں چاہتی تھی کے اذان سے اسکا سامنا ہو۔.۔۔

"السلام علیکم نانو جان۔۔۔۔لاؤنج میں قدم رکھتے ہی سجاوٹ کو دیکھتی وہ سُمیرا بیگم کے سامنے جھکی جنہوں نے جواب دیتے ساتھ شفقت سے سر پر ہاتھ رکھا تھا۔۔۔

"بہت خوبصورت لگ رہا ہے۔۔۔حمنہ نے جھٹ سراہتے ہوۓ کہا۔۔

"یہ سب میرے ہاتھوں کا کمال ہے۔۔۔حماد خان کمرے سے آتے فخر سے بولے

"السلام علیکم نانا جان۔۔۔آپ کے ہاتھوں میں تو جادو ہے۔۔۔۔حمنہ نے مسکرا کر سینے سے لگ کر محبت سے کہا وہ الگ بات تھی وہ صرف ٹیپ کاٹ کر انسٹرکشن دے رہے تھے ساتھ علی اور موسیٰ کو تھوڑی تھوڑی دیر میں ڈانٹنے کا ڈوز بھی دونوں کو ساتھ مل رہا تھا۔۔۔

"ہاں بھئی تمھارے نانا جان تو جادوگر ہیں۔.۔۔۔سُمیرا بیگم نے محبت سے انہیں دیکھ کر کہا حمّاد خان مسکرا کر سُمیرا بیگم کو دیکھنے لگے۔  

"تمہاری طبیعت کیسی ہے حرا ٹھیک ہے؟ حمّاد خان حمنہ سے پوچھنے لگے جو شرمندہ ہوتی سر اثباب میں ہلانے لگی تھی۔۔۔۔

______

"اتنا اندھیرا کیوں ہے ؟ اذان جیسے ہی مناہل ریان اور موسیٰ کے ساتھ اندر آیا لاؤنج کو اندھیرے میں دیکھ کر اچھنبے سے کہتا آگے بڑھا جب اچانک پورا لاؤنج روشنی میں نہا گیا ساتھ  ہیپی برتھ ڈے اور تالیوں کا شور بلند ہوا اذان اور ریان خوش گوار حیرت سے سب کو دیکھنے لگے۔۔

"ہیپی برتھڈے بچوں۔۔۔۔حمّاد خان سب سے پہلے آگے بڑھ کر گلے لگا کر پرجوش طریقے سے ملے..

اذان اور ریان سب سے پرجوش طریقے سے سب سے مبارک باد وصول کر رہے تھے حمنہ نے ریان کو وش کیا۔۔

"تھینک یو چوہیا۔۔۔۔ریان نے اسکے دونوں گال کھینچتے ہوۓ شرارت سے کہا حمنہ نے گھورتے ہوۓ اسکے کندھے پر ہاتھ مارا ایک لمحے کے لئے اُسے یوں لگا جیسے سامنے کھڑا  ریان نہیں اذان ہو لیکن اسکی مسکراہٹ دیکھ کر مطمئن ہوگئی جس کے دونوں گالوں پر ہلکے ڈمپل بن رہے تھے جبکے اذان کے ایک گال پر ڈمپل تھا۔۔

"چلو آجاؤ کیک کاٹو آکر۔۔۔۔موسیٰ لائٹر لئے کیک کے پاس کھڑا تھا جب علی نے حمنہ کے  کان میں کچھ کہا حمنہ سر ہلاتی جنّت کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

"اذان نے سیڑیاں چڑھتی حمنہ کو دیکھ کر سر جھٹکا۔۔۔

_____

حمنہ جلدی سے کمرے میں آتی گفت لینے آگے بڑھی۔۔۔شاید کیک کٹ چکا تھا نیچے سے آتی آوازوں پر سرجھٹکتی بیڈ سے بیگ اٹھانے جھکی ہی تھی جب دروازہ لاک ہونے کے ساتھ کمرے میں اندھیرا ہوگیا حمنہ ڈر کر پلٹی تھی جب کسی نے اسکے لبوں پر ہاتھ رکھ کے جھک کر سرگوشی کی تھی۔۔۔

"مجھے وش نہیں کرو گی چوہیا۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages