Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 11 to12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday, 11 June 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 11 to12

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh New Novel Episode 11 to12

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai By Amrah Sheikh Episode 11 to12

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai  

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"پاپا آپ ایسے کیا دیکھ رہے ہیں ؟ ولید جو لنچ ٹائم پر اپنے باپ کے آفس میں آیا تھا کافی دیر سے حماد خان کی نظریں خود پر محسوس کر رہا تھا 

"میں سوچ رہا ہوں تم نے میری بیوی کے ساتھ اپنی معصوم بیوی کو کیسے چھوڑ دیا۔۔۔حماد خان نے شرارت سے اسے دیکھا 

"بہو کی اتنی فکر اور آپ کا بیٹا جو صبح سے ہر کام دیکھ رہا ہے اسکا خیال نہیں۔۔۔ولید نے مصنوعی خفگی سے اپنے باپ کو دیکھا۔۔۔

"تمہاری جگہ کوئی نہیں لے سکتا ولید۔۔۔تم میری جان ہو. 

"جیسے ماما تھیں۔۔۔ افسردگی سے اپنے باپ کو دیکھ کر وہ اچانک بولا۔۔

حماد خان مسکرا کر رہ گئے۔۔ہانیہ کو وہ کیسے بھول سکتے تھے پہلی اور آخری محبت بھلا کیسے کوئی بھول سکتا ہے۔۔۔

"آپ کو یاد آتی ہیں ماما پاپا ؟ ولید نے افسردگی سے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اسکے سوال پر سرد آہ بھر کر سیٹ پے آرام سے ٹیک لگا کر بیٹھے تھے۔

"یاد کرنے کے لئے بھولنا شرط ہے ولید۔۔یہی تو محبت کی سب سے بُری عادت ہے جس کی یاداشت اتنی تیز ہے کے زندگی کے آخری لمحے تک تڑپاتی رہتی ہے۔۔۔

اس سے قبل وہ ماضی کی یادوں میں کھو جاتے ٹیبل پر رکھا انکا موبائل بج پڑا دونوں جیسے اپنی سوچوں سے چونک کر باہر نکلے۔۔

"میں  چلتا ہوں پاپا۔۔ولید اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا حماد خان نے بھی مسکر کر کال رسیو کرلی۔۔۔

_________

"السلام عليكم۔۔۔کوٹ کو بازو پر ڈالے ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کرتا وہ کمرے میں داخل ہوا تالیہ جو اوندھی لیٹی ناول میں گم تھی چونک کر سیدھی ہوئی 

"وعلیکم اسلام۔۔۔ تالیہ نے اُسے دیکھا جو تھکا ہوا لگ رہا تھا 

"میں پانی لاتی ہوں۔۔۔تالیہ کو اچانک خیال آیا۔۔

ولید جو سوفے پر بیٹھ کر جھک کر شوز اُتار رہا تھا جلدی سے بولا

"میں پی کر ہی آیا ہوں۔۔۔

ولید کی بات پر تالیہ کندھے اُچکاتی دوبارہ ناول میں گم ہوگئی۔۔۔

"ولید وارڈروب سے کریم کلر کا شلوار قمیض نکال کر باتھروم چلا گیا۔۔

 _____

ولید باتھروم سے نکل کر تولئے سے گیلے بال رگڑتا اپنی ہی دھن میں ڈریسنگ کی طرف بڑھ رہا تھا جب کے تالیہ ہنوز بیٹھی ناول میں گُم مسکراہ رہی تھی جب اچانک تالیہ کے منہ پر گیلا تولیہ زور سے آکر لگا وہ جو کسی سین کو پڑھ کر مسکرا رہی تھی اسکے چودہ طبق روشن ہوگئے۔۔۔ہاتھ سے کتاب چھوٹ کر گری جب کے خود وہ آنکھیں پوری کھولے صدمے سے کبھی خالی ہاتھ کو دیکھتی تو کبھی نیچے گری کتاب کو جب کے ولید شیشے کے سامنے کھڑا گنگناتے ہوۓ خود پر پرفیوم لگا رہا تھا۔۔۔

"ولید آپ۔۔۔

"آہستہ بیوی میں یہیں ہوں۔۔۔ صدمے سے چیخ کر اُس نے کچھ کہنا چاہا جب ولید نے اُسکی بات کاٹی۔۔

تالیہ اسکی بات پر غصّے سے تولئے کو اٹھا کر اسکی سائیڈ پر زور سے پٹخ کر کھڑی ہوئی۔۔

"آپ کو تمیز نہیں ہے گیلا تولیہ کوئی اس طرح بنا دیکھے ادھر ادھر پھینکتا ہے۔۔

ولید نے تالیہ کی بات سن کر بیڈ کی طرف دیکھا پھر سکون سے کندھے اُچکائے۔۔

"اٹھا لو یار اس میں لڑنے والی کیا بات ہے۔۔ ولید کندھے اچکا کر مشورہ دیتا موبائل اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گیا تالیہ کا دل کیا اسکے سر کے بال خراب کردے جو اتنے اہتمام سے بنائے جارہے تھے.۔۔

"میں تو نہیں اٹھا رہی بلکہ ابھی بتاتی ہوں تالیہ سوچتی ہوئی شیطانی مسکراہٹ لئے ولید کی سائیڈ پر جاکر کھڑی ہوئی.  

"بیوی سوچ سمجھ کر کرنا جو کرنے لگی ہو۔۔۔ولید کی آواز پر تالیہ جو تولیہ اٹھا کر باتھروم سے تر کرنے جا رہی تھی الٹے قدموں چلتی بالکنی کی طرف بڑھ گئی۔۔

"ہنہ چالاک۔۔۔

__________

"تم چاہتی ہو میں کھانا پینا چھوڑ دوں؟ کھانے کا وقت تھا جب تالیہ ولید کے ساتھ ہی ڈائننگ ٹیبل تک آئی تھی سُمیرا بیگم اُسے دیکھتے ہی ایک بار پھر غصّے سے گرجی تھیں جس نے جلدی سے ولید کا ہاتھ تھاما لیا تھا۔

"ممی تالیہ میری بیوی ہے۔۔۔

"ہنہ تو سمبھال کر رکھو اپنی بیوی کو میرے سامنے اپنی یہ شکل لے کر نہ آئے  یہ میری کچھ نہیں لگتی میں نہیں مانتی اسے اپنی بہو سمجھے تم۔۔

"مت سمجھیں۔۔۔ تالیہ میری بیوی ہے یہ میرا گھر ہے اس لہٰذ سے اب یہ اسکا بھی گھر ہے۔۔بیٹھو تالیہ سرد و سپاٹ لہجے میں اپنی بات مکمّل کرتے اس نے تالیہ کو حکم دیا جو ولید کے انداز سے ڈر کر جلدی سے بیٹھ گئی تھی۔۔

"تم میری انسلٹ کر رہے ہو وہ بھی اس سڑک چھاپ لڑکی کے سامنے۔۔سُمیرا بیگم نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوۓ ولید کو حیرانگی سے دیکھا جو سکون سے تالیہ کے ساتھ بیٹھ گیا تھا جب کے تالیہ نے ناگواری سے سُمیرا بیگم کو دیکھا تھا۔۔

"اس گھر میں عرصہ ہوا سڑک چھاپ لوگ پہلے ہی ڈیرہ ڈالے ہوۓ ہیں۔۔ولید بڑبڑا کر کھانے کی طرف متوجہ ہوا تالیہ نے حیرت سے اسکی بڑبڑاہٹ سنی تھی جب کے سُمیرا بیگم جو اسکی بڑبڑاہٹ نہیں سن سکیں تھیں تن فن کرتیں اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئیں۔۔

"ولید بھائی آپ بڑے چالاک ہیں ویسے۔۔۔حرا نے ماں کے جاتے ہی شرارت سے اسے کہا۔۔

"یہ تو سچ کہا۔۔۔تالیہ بڑبڑی ولید نے اسکی بات سن کر آہستہ سے اپنی ٹانگ اسکی ٹانگ پر ماری۔۔۔

"شرم کریں۔۔تالیہ گھبرا کر اسے بولی جو معصوم بنا حرا کی طرف متوجہ تھا۔۔

"پاپا نے کہا ہے دو دن بعد آپ کا ولیمہ ہے اس لئے میں آپ کو پہلے ہی بتا رہی ہوں اچھا خاصا نیگ لونگی ورنہ تالیہ بھابھی میرے ساتھ میرے کمرے میں رہیں گی۔۔حرا نے اپنی طرف سے دونوں پر دھماکہ کیا تھا لیکن ولید کی بات سنتے ہی حرا کے ساتھ تالیہ کا بھی منہ حیرت سے کھل گیا۔۔

"یہ تو زبردست کام ہوجائے گا اس کا مطلب میں اپنے بیڈ پر جیسے مرضی سو سکتا ہوں ورنہ تمہاری بھابھی کا بس نہ چلے محھے بیڈ سے ہی نیچے پھینک دے۔۔۔

"جی نہیں میں بلکل تمیز سے لیٹتی ہوں اور میں کیوں جاؤں حرا کے کمرے میں۔۔ تالیہ چڑ کر کہتی اٹھ کر چلی گئی۔۔

"ولید بھائی آپ کو اسے نہیں کہنا چاہیے تھا۔۔

"فکر مت کرو اسے بس موقع چاہیئے ہوتا ہے ولید نے کندھے اُچکائے جب کے حرا ولید کو دیکھ کر رہ گئی کوئی کہ سکتا تھا کے اُن کی شادی کو دو دن ہوۓ ہیں۔۔

_________

کھانے کے بعد ولید لان میں چہل قدمی کے لئے نکل گیا تالیہ جو منہ پھولائے کمرے کی کھڑکی کھولے کھڑی تھی ولید کو لان میں دیکھ کر آگے کو جھک کر دیکھنے لگی۔۔۔

ولید خود پر کسی کی نظریں محسوس کرتا اردگرد نظر دوڑانے لگا جب اچانک کوئی چیز آکر اسکے کندھے پر لگی ولید نے سر اٹھا کر دیکھا جہاں تالیہ اسکے متوجہ ہونے پر ناک سکڑ کر آسمان پر دیکھنے لگی ۔۔ کافی دیر وہ آسمان کو ٹکٹکی باندھے دیکھے گئی جب آواز پر چونکی۔

"یہ کیا حرکت تھی۔۔ولید اسکے پیچھے کھڑا استفسار کر رہا تھا اسے پتہ ہی نہیں چلا ولید کمرے میں کب آیا۔۔

"کون سی حرکت۔۔ولید اسکے انجان بننے پر اسکے ساتھ اکر کھڑا ہوا تالیہ جھجھک گئی۔۔

"میں کھانے کی ٹیبل پر ہوئی بات کا ذکر کر رہا ہوں میرے سامنے تمہاری زبان پٹری سے اتر جاتی ہے جب کے اپنی ساس کو یہ نہیں کہ سکی کے میں بھی اب اس گھر کی فرد ہوں۔۔۔

"آپ مجھے یہ کہنا چاہ رہے ہیں میں آپ کی ماں سے زبان چلاؤں تاکہ بعد میں آپ ہی میری عزت کا جنازہ نکالیں۔۔ تالیہ نے چڑ کر اُسے جواب دیا۔۔

"بدتمیزی اور بات کرنے میں فرق ہوتا ہے میں تمہے بدتمیزی کرنے کو نہیں انہیں اپنی بات منوانے کو کہ رہا ہوں ورنہ روز تمھارے ساتھ یہی ہوتا رہے گا۔۔

"مجھے نہیں سمجھانا میں کون سا زندگی بھر رہنے والی ہوں۔ جانے کیوں اسکی آنکھوں میں آنسوں امنڈ آئے ولید جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ہونٹ بھنج کر بالکنی میں چلا گیا۔۔۔

_________

اگلے دن تالیہ ولید سے پہلے جاگ گئی تالیہ نے دوسری طرف گہری نیند میں سوئے ہوئے ولید کو دیکھا۔۔

"سوتے میں بھی کمبخت اتنے اچھے لگتے ہیں۔۔۔آہ!  تالیہ تمہیں لگتا ہے تم ان سے الگ ہو کر رہ سکو گی۔۔۔تالیہ سوچ کر رہ گئی جب دروازہ نوک ہوا۔۔

"بی بی جی آپ کو مالکن بلا رہی ہیں۔۔۔بینش مودب سی کھڑی اسے کہ کر پلٹنے لگی جب تالیہ نے بینش کو روکا۔۔

"کیوں بلا رہی ہیں؟ 

"معلوم نہیں کچن میں کھڑی ہیں۔۔بینش کندھے اچکا کر پلٹ گئی 

"اف اب  آنٹی کو کیا ہوگیا۔۔۔ایک انہیں دیکھو کیسے  سو رہے ہیں. ۔۔۔تالیہ بڑبڑتی ہوئی ولید کے قریب پہنچی۔۔

"ولید۔۔ولید۔۔۔اٹھیں۔۔

"تنگ مت کرو۔۔ولید نے کروٹ بدل کر کہتے ساتھ تالیہ کی بنائی گئی دیوار سے کشن اٹھا کر اپنے چہرے پر رکھا۔۔

"ولید شرافت سے اٹھ جائیں ورنہ میرا کیا ہوگا۔۔

"اب ہاتھ لگایا بیوی تو اچھا نہیں ہوگا۔۔۔ولید نے نیند سے  بوجھل ہوتی آواز میں دھمکی دی۔۔

"میں کچھ نہیں سننے والی اٹھیں۔۔۔تالیہ نے کشن کھنچ کر پھینکا اس سے قبل وہ ولید کو اٹھانے کی پھر سے ناکام کوشش کرتی ولید سیدھے ہوتے ہی اسے پکڑ کر بیڈ پر پٹخ کر اپنے حصار میں لے چکا تھا تالیہ کی سانس اٹک گئی۔۔۔

"سوجاؤ اب۔۔۔ولید اسکے تاثرات دیکھ کر ہنسی ضبط کرتا کہ کر آنکھیں موند گیا جب کے تالیہ کو لگا وہ کبھی حل ہی نہیں سکے گی۔۔۔

ماضی

دلاور خان اور رباط خان دو بھائی تھے جب کے ایک بہن کشف خان جو طلاق کے بعد اپنی دو بیٹیوں  کے ہمراہ بھائیوں کے ساتھ ہی رہائش پذیر ہوگئی تھیں

دلاور خان اور فریحہ خان کی پسند کی شادی تھی جن کے دو بچے تھے بیٹا حماد خان جب کے ان سے دو سال چھوٹی حوریہ خان۔۔

رباط خان اور رافیہ خان کی شادی انکی فیملی کی مرضی سے ہوئی۔۔۔شادی کے پانچ سال بعد اُنکے ہاں ہانیہ خان کی پیدائش نے  آکر انکے ویران آنگن کو مکمّل کر دیا تھا جس کا وہ جتنا شکر کرتے کم تھا وہیں کشف خان جو فطرتاً چالاک عورت تھیں بھائی کو بیٹے کے لئے دوسری شادی کا مشورہ دیتی جس پر رباط خان نے غصّے سے انہیں جھاڑ پلائی۔۔جس کے فوراً بعد ہی وہ اُوپر والی منزل (دلاوار خان کے پورشن) پر شفٹ ہوگئیں۔۔۔کشف خان کی دو ہی بیٹیاں تھی حُمیرا خان جو حماد خان سے ایک سال چھوٹی تھیں جب کے سُمیرا خان دو سال۔۔۔

__________

ہانیہ خان۔۔۔۔ دراز قد۔۔سرخ و سفید۔۔۔پُرکشش نین نقش کی حامل اٹھارہ سال کی لڑکی تھیں جس کے لمبے گھنے  اخروٹی رنگ کے بال اسکے حسن میں چار چند لگاتے تھے اپنے ماں باپ کی اکلوتی اور لاڈلی اولاد جس پے خاندان کے سب لوگوں کو بچپن سے ہی پیار آتا تھا وجہ اُنکے چہرے کی معصومیت تھی۔۔ہانیہ خان کو معصوم ہونے کے ساتھ اگر بیوقوف بھی کہا جائے تو اس میں کچھ غلط نہیں ہوگا۔۔۔

__________

"السلام علیکم چچی جان۔۔ 

"وعلیکم اسلام حماد بیٹا لگتا ہے آفس میں آج بہت کام تھا. رافیہ بیگم نے مسکرا کر مردانہ وجاہت سے بھرپور حماد خان کو دیکھا جو تھکاوٹ کے باوجود ایک نظر ہانیہ کو دیکھنے آئے تھے محبت کا جذبہ جب سے دل کو چھوا ہانیہ خان پورے حق سے اُنکے دل پر نقش کرتی چلی گئیں لیکن وہ دشمنِِِ جاں آج کچن میں تھی ہی نہیں۔۔

"میں نے سوچا آپ سے ملتا جاؤں۔۔۔چاچو نہیں آئے ابھی تک ہمارے ساتھ ہی نکلے تھے۔۔

"آنے والے ہونگے ہانیہ نے ضرور کسی نئی چیز کی فرمائش کی ہوگی۔۔فریحہ بیگم مصروف سے انداز میں کہ کر مسکرانے لگیں جب کے حماد خان کا دل ہانیہ کو دیکھنے کے لئے مچلنے لگا۔۔۔

"چچی جان ہانیہ ہے کہاں؟ 

"کمرے میں ہے گلاس پینٹنگ کرنے کا نیا شوق چڑھا ہے محترمہ کو.۔۔۔فریحہ بیگم محبت سے بولیں۔۔

حماد خان مسکرا کر "دیکھتا ہوں" کہتے کمرے کی طرف بڑھ گئے.  

________

"ٹھک ٹھک ٹھک!! میں اندر آسکتا ہوں۔۔۔ حماد خان نے ماتھے پر بل ڈالے بالوں کا جوڑا بنائے بیٹھی ہانیہ کو محبت سے دیکھ کر اجازت لی۔۔۔جو حماد خان کی بھاری مگر دھیمی آواز سن کر ہڑبڑا کر سیدھی ہوئی تھیں۔۔۔

"حماد بھائی آپ نے ڈرا دیا۔۔ اف میری تو جان نکل جاتی۔۔۔ایک ہاتھ کو سینے پے رکھے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی

"ایسے کیسے نکل جاتی جان ہانیہ خان اس پر صرف تمہارا حق نہیں ہے۔۔۔حماد خان کی بات پر اُس نے کچھ گھبرا کر اپنے سے پانچ سال بڑے حماد خان کو دیکھا جو آنکھیں میں چمک لئے اُسے یی دیکھ رہے تھے۔۔

"آپ لگتا ہے آفس سے آئے ہیں۔۔ہانیہ نے گھبرا کر بات بدلی

"ہاں۔۔۔اس سے قبل وہ اپنی بات جاری رکھتے سُمیرا کی چہکتی ہوئی آواز پر پلٹے۔۔

"آپ یہاں کیا کر رہے ہیں حماد۔۔سُمیرا چست شلوار قمیض پہنے حماد خان کے نزدیک اکر بازو پے ہاتھ رکھ کر بولیں۔۔جہاں حماد خان کو اُسکا یوں آنا اور چھونا اچھا نہیں لگا وہیں ہانیہ کے چہرے پر بھی ناگواری پھیلی تھی۔۔

"کیوں یہاں آنے پر پابندی ہے۔۔نامحسوس طریقے سے سُمیرا سے دور ہوتے وہ ہانیہ کی طرف بڑھے جنہوں نے انکے قریب آنے سے نظریں جھکا لی تھیں۔۔۔

"میں کون ہوتی ہوں آپ پر پابندی لگانے والی حماد لیکن اس طرح کسی لڑکی کے کمرے میں آنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔۔سُمیرا نے چھبتی نظروں سے ہانیہ کو دیکھتے ہوۓ کہا۔۔

"سوچ سمجھ کر بولا کرو سُمیرا۔۔حماد خان سخت لہجے میں کہتے ایک نظر ہانیہ پر ڈالتے کمرے سے نکل گئے۔۔ اب اُنہیں اپنے ماں باپ سے بات کر لینی چاہیے تھی۔۔۔یہی سوچتے وہ اپنے پورشن کی طرف بڑھ گئے۔۔۔

"تم حماد خان پر ڈورے ڈالنا بند کردو ہانیہ دلاور خان ورنہ میرے اندر پکتا لاوا  سب تباہ کر دے گا۔۔۔سُمیرا دھمکی دیتی تن فن کرتی کمرے سے نکل گئی جب کے ہانیہ جو ابھی تک حماد خان کی قربت کے حصار میں تھیں سُمیرا کی باتیں جیسے سنی ہی نہ ہو۔۔۔ جانے کیوں حماد خان دل کو اتنے اچھے کیوں لگتے تھے۔۔۔

___________

"یہ نہیں ہو سکتا امی حماد خاں صرف میرا ہے آپ بات کریں تایا ابّو سے ورنہ میں ہانیہ کی جان لے لونگی۔۔۔جب سے سُمیرا کو معلوم ہوا تھا کے حماد خان اور ہانیہ کا اسی ہفتے نکاح اور رخصتی ہے وہ اندر ہی اندر سلگ رہی تھیں انکے لئے یہ سب قبول کرنا مشکل ہورہا تھا۔۔۔ 

جب کے کشف بیگم اور حُمیرا اسے سمجھا چکی تھیں کے یہ حماد کی خواہش ہے وہ جلد سے جلد ہانیہ کو اپنی دسترس میں لینا چاہتے ہیں۔۔

"بکواس بند کرو سُمیرا تم چاہتی ہو میرا بھائی مجھے یہاں سے بے دخل کردے۔۔۔ 

"یہ آپ کا بھی گھر ہے سمجھیں آپ مجھے حماد چاہیے آپ جو مرضی کریں۔۔۔سُمیرا چیخ کر بدتمیزی سے کہتیں کمرے سے نکل گئیں جب کے کشف بیگم سوچ میں پڑھ گئیں۔ 

___________

حماد خان خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے انکی محبت انہیں اتنی آسانی سے مل جائے گی۔۔۔ دوسری طرف ہانیہ شرماٙتی گھبراتی حماد خان سے چھپتی پھر رہی تھیں۔

"ہانیہ۔۔۔۔وہ جو کچن میں کھڑی ابٹن کا کٹورا ہاتھ میں تھامے مسکرا رہی تھیں بُری طرح گھبرا گئیں اس سے قبل کٹورا ہاتھ سے چھوٹتا حماد نے آگے بڑھ کر انکے دونوں ہاتھوں پے مضبوطی سے جما لئے ہانیہ کی دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔۔ شرم سے سرخ چہرہ کپکپاتے ہاتھ حماد خان کا دل دھڑکا گیا۔۔

"تم خوش ہو۔۔۔حماد خان نے چاہت سے انکے جُھکے سر کو دیکھا جنہوں نے بمشکل سر کو ہاں میں جمبش دی۔۔

حماد خان اس اقرار پر جیسے سر شار ہوگئے تھےجبکے باہر کھڑی سُمیرا انتقام کی آگ میں جلنے لگ گئی تھیں.

_______

سُمیرا پر پاگل پن کے دوہرے پڑنے لگے جس میں کہیں بار وہ کشف بیگم سے بھی قابو میں نہیں آتی تھیں۔۔ کشف اور حُمیرا دونوں اسکی حالت سے سب کو انجان رکھے ہوۓ تھیں جو ہانیہ اور حماد کو ساتھ دیکھ کر آپے سے باہر ہوجاتی تھیں۔۔  

حماد خان اور ہانیہ شادی کے بعد ہنی مون کے لئے لندن چلے گئے تھے۔۔۔

دونوں اپنی محبت کو پاکر بے انتہا خوش تھے۔۔۔ایک مہینے کے بعد جب وہ لوگ واپس آئے تب ان لوگوں کو پتہ چلا کے ہانیہ پریگننٹ ہیں۔۔۔حماد خان کی خوشی سے آنکھوں میں آنسوں آگئے انکی دنیا مکمّل ہوگئی تھی۔

__________

جہاں ولید کی پیدائیش پر سب خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے اُسی رات انکی زندگیوں میں قیامت ٹوٹ پڑی تھی۔

ہانیہ کے والدین جو ہسپتال اپنے نواسے کو دیکھنے آرہے تھے راستے میں ہی بریک نا لگنے کی وجہ سے ٹرک سے جا ٹکرائے دونوں موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔۔دلاور خان چھوٹے بھائی کو کھو کر جیسے ٹوٹ کر رہ گئے حماد خان خود ہر وقت ہانیہ کو بہلانے کے لئے ایک بار پھر لندن چلے گئے تھے۔ ۔۔

______

وقت گزرتا گیا ولید اب چار سال کا ہوگیا تھا دوسرے بچوں کی نسبت وہ کم گو تھا ہر چیز کو جلد ہی سمجھ لیتا تھا۔۔

اسی دوران حوریہ کا رشتہ دلاور خان نے اپنے دوست کے بیٹے سے کردیا۔۔۔حُمیرا خان یونیورسٹی میں اپنے دوست سے محبت کرنے لگیں تھیں۔ دوسری طرف وہ لڑکا بھی انہیں پسند کرتا تھا یہی وجہ تھی کے وہ اب رخصت ہوکر چلی گئی تھیں جس کے بعد کشف بیگم خود کو تنہا محسوس کرنے لگی تھیں سُمیرا کی اب بھی وہی حالت تھی کبھی کبھی کشف بیگم کو لگتا وہ سب اداکاری کرتی ہے۔۔

ولید اب پانچ سال کا ہوگیا تھا جب حماد خان اور ہانیہ کو ایک بار پھر ماں باپ بننے کی نوعیت سنائی گئی۔۔۔ ایک بار پھر خوشی کی لہر دلوں پے پھوار بن کے برسی تھیں 

ولید اپنے ماں باپ کا لاڈلا تھا۔۔ حماد خان کی طرح وہ بھی ہانیہ سے عشق کرتا تھا کہیں بار اس نے سُمیرا کو اپنی ماں سے بدکلامی کرتے سُن چکا تھا یہی وجہ تھی وہ سُیمرا کو پسند نہیں کرتا تھا۔۔

________

ماما میں پاپا کو بتاؤں گا آنٹی آپ سے بدتمیزی کرتی ہیں۔۔ولید نے چھوٹی سی ناک سکیڑ کر اپنی ماں سے کہا جو اُسے دیکھ کر مسکرائی تھیں 

"نہیں ولید بُری بات اس طرح شکایتیں لگانے سے دلوں میں نفرتیں پیدا ہوتی ہیں۔۔۔ آپ چاہتے ہو آپ کے پاپا کسی سے لڑائی کریں۔۔ولید جو اپنی ماں کی بات بہت غور سے سن رہا تھا زور زور سے نفی میں سر ہلانے لگا۔۔۔

"کیا باتیں ہو رہی ہیں ماں بیٹے میں۔۔۔حماد خان کی مسکراتی آواز پر دونوں چونک گئے جو مسکرا کر قریب آکر ولید کے ماتھے پر پیار کرتے ہانیہ کے ساتھ ہی بیٹھ کر محبت سے ہانیہ کا ہاتھ تھام کر انہیں دیکھنے لگے۔

"کھانا کھایا۔۔۔ 

"نہیں آپ کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ہانیہ نے مُسکرا کر اپنے محبوب شوہر کو دیکھا جو اُنکے جواب پر خفگی سے گھور رہے تھے۔۔۔

"پاپا میں نے بھی نہیں کھایا۔۔۔ ولید نے بھی جلدی سے اپنا بتاِیا۔۔

"بہت غلط بات ہے ہانیہ اب اٹھو جلدی سے بہت بھوک لگی ہے۔۔حماد خان کہ کر باتھروم کی طرف بڑھ گئے جب کے ہانیہ مُسکرا کر ولید کا ہاتھ تھام کر کمرے سے نکل گئی ۔۔

____________

"ولید چھوڑیں میرا ہاتھ مجھے آپ سے بات نہیں کرنی۔۔۔تالیہ ناراضگی سے اسے پرے کرتی کمرے سے نکلنے لگی ولید کی صبح والی حرکت سے وہ اس سے اب گھبرانے لگی تھی۔۔

"ڈیم اٹ!  میں سوری کر تو چکا ہوں ۔۔۔ولید نے اسے جھٹکے سے اپنی  طرف کھنچ کر آنکھوں میں جھانک کر کہا۔۔۔

مجھے آپ آپ۔۔۔تالیہ گڑبڑا کر کچھ کہ نہیں پا رہی تھی ساری ہمّت تو جب ہوا ہوئی جب ولید نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر بلکل نزدیک کر لیا۔۔۔

"جانتی ہو بہت تنگ کرنے لگی ہو تم مجھے۔۔۔۔ولید سرگوشی میں کہتا ہاتھ کے انگوٹھے سے اسکے گال کو سہلانے لگا۔۔۔تالیہ کو لگا وہ تھوڑی دیر ایسے ہی رہی تو اپنا دل ہار جائے گی۔۔۔

ولید اسکے گھبرائے شرمائے چہرے کو دیکھتا محظوظ ہو رہا تھا۔۔۔

اس سے قبل ولید آج اپنا حق وصول کرتا کوئی گستاخی کرتا دروازہ بج اٹھا۔۔۔ولید کی گرفت ڈھیلی ہوتے ہی تالیہ اس سے دور ہوتی تیز چلتی دھڑکن کو قابو میں کرتی لڑکھڑا کر دروازے کی طرف بھاگی۔۔ولید کو ہنسی آنے لگی جسے ہونٹ بھنج کر اُس بے بامشکل روکا. ۔۔۔

___________

جاری ہے۔۔۔


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages