Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 37 to 38 Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 37to38 |
Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na
Writer Name: Zeenia Sharjeel
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
جب وہ صبح سو کر اٹھی تو اس نے اپنے آپ کو روم میں پایا سب سے پہلی نظر اس کی کھڑکی کی طرف پڑی جو کہ بند تھی چاروں طرف اپنے کمرے میں نظر دوڑا کر دیکھا سکون کا سانس لیا۔۔۔۔ اتنی دیر میں روم کا دروازہ کھلا اور معاویہ ٹریک سوٹ میں اندر داخل ہوا
"میں روم میں کیسے آئی"
حیا نے اس کو دیکھ کر پوچھا
"یہ جرات تو صرف تمہارا دو ٹکے کا پولیس والا ہی کرسکتا ہے جانم۔۔۔ ورنہ رات میں سوتے ہوئے تم نے جتنی مجھے لاتے ماری ہے ارادہ میرا تمہیں اٹھا کر گھر سے باہر پھینکنے کا تھا مگر تم اپنے معاملے میں میری برداشت بھی دیکھ لو اور میری تم سے محبت بھی"
معاویہ حیا کے پاس آکر اپنے ہاتھ حیا کے دائیں بائیں بیڈ پر ٹکا کر اس کی طرف جھکتا ہوا کہنے لگا۔۔۔۔۔ تو حیا نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے پیچھے ہٹایا
"یہ وینڈو تم نے بند کی"
حیا نے معاویہ کو دیکھ کر پوچھا
"کل رات کو ہی بند کردی تھی ورنہ تم نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی اپنے شوہر کو شہد کی مکھیوں کا ڈنر بنانے کے لئے"
معاویہ نے سنجیدگی سے اس کو دیکھتے ہوئے کہا
"یہ بتا کر تم مجھے شرمندہ کرنا چاہ رہے ہوں تو وہ میں بالکل نہیں ہوں"
یعنی اس کو رات کو ہی میری کارستانی کا پتہ چل گیا تھا سنگل بیڈ پر سلاکر اس نے مجھ سے میرے کارنامے کا بدلہ لیا۔۔۔۔ حیا نے دل میں سوچا
"شرمندہ نہیں کررہا بےبی یہ بتانا چاہ رہا ہو نیکسٹ پلان کوئی ڈھنگ کا بنانا"
دل جلانے والی اسمائل پاس کر کے وادڈروب سے اپنا یونیفارم نکال کر وہ ڈریسنگ روم میں چلا گیا
*****
"مام کل ارسل کا کزن اس کی فیملی شام میں ہمارے گھر آرہے ہیں چائے پر۔۔۔۔ ذرا اچھا ارینجمنٹ کرلئے گا"
ناشتے کی ٹیبل پر سب خاموش ناشتہ کر رہے تھے تو معاویہ نے ناعیمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"کس سلسلے میں آرہے ہیں خیریت" خضر نے چائے پیتے ہوئے گفتگو میں حصہ لیا
"موحد کی بہنیں اس کی شادی کے لیے اچھی لڑکی اور اچھا خاندان دیکھ رہے ہیں۔۔۔ ارسل نے مجھ سے سرسری سا ذکر کیا تو میں نے ارسل سے کہہ موحد اور اس کی فیملی کو کل شام یہاں انوائیٹ کرلیا"
ناشتہ کرتے ہوئے اس نے موحد کے بارے میں بتایا بات کے اختتام پر سب کی طرف دیکھا،، تو سب ناشتہ چھوڑ کر معاویہ کی طرف ہی دیکھ رہے تھے سوائے صنم کہ جو کہ مسلسل اپنی پلیٹ میں جھکی ہوئی تھی
"ان سب باتوں کا مطلب کیا ہے تمہارا جب کہ میں آج بلال کو فون کرکے منگنی کی ڈیٹ فکس کرنے والا ہو"
خضر نے تیوری پر بل چڑھاتے ہوئے کہا
"ہاں آپ انہیں فون کریں مگر رشتے کے لئے منع کردیں یہ شادی میں نہیں ہونے دوں گا۔۔۔صنم ناشتہ کرلیا ہے تو آؤ تمھیں یونیورسٹی چھوڑ دو"
معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا۔۔۔ اس کے کہنے پر فورا صنم اٹھ گئی بغیر کسی کو دیکھے خدا حافظ کہہ کر باہر نکل گئی، اس کے پیچھے معاویہ بھی نکل گیا اور وہ تینوں ایک دوسرے کی شکل دیکھتے رہ گئے
"اس الو کے پٹھے کی وجہ سے مجھے کتنی شرمندگی اٹھانی پڑے گی زین اور بلال کے سامنے۔۔۔ باپ کا ذرا احساس نہیں ہے اس عمر میں مجھے ذلیل کروا رہا ہے"
خضر نائمہ کی طرف دیکھتا ہوا گرجا اور اپنا کوٹ کرسی کے پیچھے سے اٹھا کر خود بھی آفس کے لئے نکل گیا
حیا نے ایک نظر ناعیمہ کے پریشان چہرے پر ڈالی مگر وہ بھی کچھ بول نہ سکی
______
صنم یونیورسٹی پہنچی تو کلاس لینے کا اس کا دل نہیں چاہا لائبریری میں جاکر کتاب کھول کر بیٹھ گئی اور غائب دماغی سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔ لائبریرین کے ٹوکنے پر وہ ہوش میں آئی اس کا موبائل کافی دیر سے بج رہا تھا معذرت طلب نظروں سے لائبریرین کو دیکھتی ہوئی وہ اپنا موبائل اور بیگ لے کر لائبریری سے باہر نکلی موبائل پر ہادی کی کال آرہی تھی صنم نے کال ریسیو کی
"کیسی ہو"
کال ریسیو کرنے کے بعد ہادی نے صنم سے پوچھا
"ہادی میں بالکل ٹھیک نہیں ہو"
صنم کا دل بھرا ہوا تھا ہادی کی آواز سن کر وہ رونے لگی
"کیا ہوا ایسا کیوں رو رہی ہو، سب ٹھیک تو ہے نا،، کہاں ہو تم اس وقت"
صنم کو روتا ہوا دیکھ کر ہادی نے ایک ساتھ ڈھیر سارے سوال کر ڈالے
"ہادی اب سب کیسے ٹھیک ہوگا،، سب بہت غلط ہو رہا ہے"
صنم کو اور بھی رونا آیا
"صنم جو میں تم سے پوچھ رہا ہوں وہ بتاؤ کہاں ہو تم اس وقت"
ہادی نے سنجیدگی سے دوبارہ اپنا سوال دہرایا
"یونیورسٹی میں ہوں اس وقت اور کیا ہوا ہے یہ میں آپ کو ابھی نہیں بتا سکتی"
صنم نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا
"تمہیں کیا ہوا ہے یہ میں فون پر پوچھ بھی نہیں رہا دس منٹ میں یونیورسٹی پہنچ رہا ہوں تمہاری پھر بات کرتے ہیں"
ہادی نے کہتے ہوئے فون رکھنا چاہا تو صنم فورا بولی
"ہادی پلیز آپ یونیورسٹی مت آئیے گا۔۔۔ کل بھائی نے میرا موبائل چیک کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ آج سے وہی یونیورسٹی مجھے لے کر جائیں گے اور واپس لےکر آئے گے۔۔۔۔آج یہاں پر انہی کے ساتھ آئی ہوں وہ ابھی آنے والے ہیں مجھے لینے کے لئے"
صنم نے پریشان ہوکر ہادی کو ساری بات بتائی
"اوہ تو اتنی سی بات پر تو رو رہی ہوں میں تو سمجھا پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے"
ہادی نے سکون کا سانس خارج کرتے ہوئے کہا
"بات یہ نہیں ہے ہادی میرے رونے کی وجہ یہ ہے کہ آج صبح بھائی نے مام اور ڈیڈ کو بتایا ہے ارسل بھائی کے کزن اپنی فیملی کے ساتھ ہمارے گھر آرہے ہیں میرے رشتے کے سلسلے میں،، ہادی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے"
صنم کو بتاتے ہوئے ایک دفعہ پھر وہ رونا آنے لگا
"صنم ایک تو تم رونا بند کرو پہلے اور میری بات غور سے سنو ایسا کچھ نہیں کرسکتا تمہارا بھائی پریشان مت ہو"
ہادی نے اس کو تسلی دیتے ہوئے کہا
"آپ کو نہیں پتہ بھائی بہت ضدی ہیں وہ ہر حال میں اپنی منوا کر رہتے ہیں۔۔۔ آج ڈیڈ بھی چپ ہوگئے تھے ان کی بات پر"
صنم نے پریشان ہوکر ہادی کو بتایا
"ضدی ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہر بار اس کی ضد چلے گی،، چلو تمہارے بھائی کو بھی مزہ چکھانے کا وقت آگیا ہے میں آرہا ہوں تمہارے بھائی سے بات کرنے"
ہادی نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا
"یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ ہوش میں تو ہیں۔۔۔ آپ ایسا کچھ نہیں کریں گے میں نے اپنی پروبلم اس لئے شیئر نہیں کی تھی کہ آپ میری جان کو مزید ہلکان کردیں پلیز ہادی اس وقت یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے بھائی بہت غصہ ہوں گے"
صنم نے اس کے آنے کا ارادہ سنا تو وہ ڈر گئی
"تمہاری جان کو ہلکان کرنے نہیں آرہا تمہیں ریلکس کرنے آرہا ہوں ہلکان تو اب کسی اور کی جان ہوگی"
ہادی نے کال کاٹ کر آفس سے نکلتے ہوئے صنم کی یونیورسٹی کی طرف جانے کا ارادہ کیا
*****
"صنم باہر آؤ میں ویٹ کر رہا ہوں" معاویہ نے موبائل پر صنم کو کہا وہ باہر گاڑی میں بیٹھ کر صنم کے باہر آنے کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔ اسے واپس بھی جانا تھا یونیورسٹی کے گیٹ پر سے صنم آتی ہوئی دکھائی دی،، اتنے میں سامنے سے ہادی کی گاڑی صنم کے پاس آکر رکی صنم جو کہ معاویہ کو دیکھ چکی تھی اور کار کی طرف بڑھ رہی تھی اچانک سے اپنے پاس رکی کار کو دیکھ کر چونکی۔ ۔۔ دیکھ تو ہادی کی کار کو معاویہ نے بھی لیا تھا نہ صرف دیکھا تھا بلکہ وہ لب بینچ کر گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلا
"صنم یہاں آو"
کار سے نکل کر ہادی نے صنم کو مخاطب کیا، وہ ہادی کو آنکھیں پھاڑ کر دیکھنے لگی
"صنم گاڑی میں بیٹھو"
اتنے میں معاویہ بھی قریب پہنچا اور تیز آواز میں صنم کو مخاطب کرکے بولا
"تم نے سنا نہیں صنم میں کیا کہہ رہا ہوں"
ہادی نے ایک نظر معاویہ کو دیکھ کر سنجیدگی سے صنم کو کہا اور صنم کبھی ہادی کو تو کبھی معاویہ کو دیکھتی۔۔۔ وہ عجیب کشمکش میں پھنس گئی
"سنائی نہیں دے رہا تمہیں میں کیا کہہ رہا ہوں چل کر گاڑی میں بیٹھو"
معاویہ نے تیز لہجے میں کہنے کے ساتھ آگے بڑھ کر صنم کا بازو پکڑا اور اپنی گاڑی کی طرف بڑھنے لگا ویسے ہی ہادی آگے آیا اور اس نے معاویہ کا ہاتھ پکڑا جس میں صنم کا بازو تھا۔۔۔۔ معاویہ نے غضب ناک نظروں سے ہادی کی جرت دیکھی صنم کا بازو چھوڑ کر اس نے ایک جھٹکے سے ہادی کا گریبان پکڑا
"آج تو، تو گیا"
معاویہ نے ہادی کا گریبان پکڑتے ہوئے کہا
"بھائی نہیں پلیز ان کو کچھ مت کہیے گا میں گاڑی میں بیٹھتی ہوں جاکر"
صنم نے ایک دم تڑپ کر معاویہ کے دونوں ہاتھ پکڑے جن میں ہادی کا گریبان تھا معاویہ کے ہاتھ کی گرفت اس کے گریبان پر ڈھیلی ہوئی اور اس نے گردن موڑ کر اپنی بہن کو دیکھا جس کی آنکھوں میں آنسووں کے ساتھ التجا بھی تھی
چونکا وہ ہادی کی جرت پر بھی تھا اور اب صنم کی حرکت دیکھ کر اسے مزید حیرت ہوئی اس کی بہن اپنے بھائی کے سامنے کسی دوسرے لڑکے کے لئے رو رہی تھی اس سے معاویہ کی آنکھیں سرخ ہوئی ہادی نے اپنا گریبان پر سے معاویہ کے ہاتھ ہٹایا اور شرٹ کو صحیح کیا
"یہاں لوگوں کے سامنے اپنی عزت کا تماشہ مت بناؤ،،، مجھے تمہاری رتی بھر پرواہ نہیں ہے مگر اپنی عزت کی پرواہ ہے"
ہادی نے معاویہ سے کہتے ہوئے آخری جملہ صنم کو دیکھ کر ادا کیا کیونکہ ان دونوں کی لڑائی دیکھ کر لوگ ان کی طرف متوجہ ہوگئے تھے
"تم اپنی اوقات سے بڑھ رہے ہوں ہادی،، یہ تمہاری عزت نہیں میری عزت ہے اور اگر آگے سے تم اس کے آس پاس بھی نظر آئے تو میں واقعی تمہیں جان سے مار دوں گا"
معاویہ نے انگلی دکھا کر اسے وارن کرتے ہوئے کہا وہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ دیکھ کر صنم کا بازو تھام کر وہاں سے جانے لگا
"ایک منٹ اے۔ایس۔پی معاویہ مراد اپنی نالج میں آج تم یہاں سے اضافہ کرتے ہوئے جاؤ تاکہ تمہیں آئندہ منہ کی نہیں کھانی پڑے۔۔۔۔ میں صنم کو آج اس لیے تمہارے ساتھ بھیج رہا ہوں تاکہ اس وقت مزید تماشا نہ بنے ورنہ میں حق رکھتا ہو اس کو اسی وقت اپنے ساتھ لے جانے کا۔۔۔ یہ صرف تمہاری ہی عزت نہیں میری بھی عزت ہے،،، جس طرح بہن ایک مرد کی عزت ہوتی ہے،، اس طرح بیوی بھی ایک مرد کی عزت ہوتی ہے"
ہادی معاویہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باور کرانے والے انداز میں گویا ہوا
اس وقت معاویہ کو ایسا محسوس ہوا جیسے کہ سامنے کھڑی بلڈنگ پوری اس کے اوپر آکر گر گئی ہو۔۔۔ اس نے بہت بے یقینی سے صنم کی طرف دیکھا جوکہ حیرانگی سے پوری آنکھیں کھولے ہادی کو دیکھ رہی تھی۔۔۔ جیسے ہی اس نے معاویہ کی نظریں اپنے اوپر محسوس کی تو اب صنم اپنی آنکھیں جھکا کر نیچے دیکھنے لگی
"کیا بکواس ہے یہ" معاویہ نے غصے اور ضبط سے لال ہوتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ ہادی کو دیکھا
"یہ دیکھ لو پولیس والوں کا تو ویسے بھی ثبوت کی بناء کسی بات پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے"
ہادی نے اپنی پاکٹ سے موبائل نکال کر معاویہ کے سامنے بڑھاتے ہوئے کہا
معاویہ نے بے یقینی سے نکاح کی ساری ویڈیو دیکھی۔۔۔ شک کی کوئی گنجائش نہیں تھی وہ نقلی نہیں ریئل ویڈیو تھی۔۔۔ اب اسے سمجھ میں آرہا تھا ہادی اتنے استحقاق سے کیوں صنم کو کیوں بلا رہا تھا۔۔۔ اور پھر صنم کا منت بھرا لہجہ۔۔۔ اسے لگا اس کے دماغ کی رگ پھٹ جائے گی اس کی بہن چھپ کر اتنا بڑا قدم اٹھا چکی ہے۔۔۔ یہ سوچ کر معاویہ کا ہاتھ فضا میں بلند ہوا اور اس سے پہلے وہ صنم کے منہ پر پڑتا ہادی نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔۔۔ جہاں خوف سے صنم کی آنکھیں بند ہوئیں اور اس کا وجود کانپنے لگا وہی معاویہ نے قہر برساتی نظروں سے ہادی کو دیکھا
"یہ بیوی ہے میری اس کا شوہر ہونے کے ناطے میں تمہیں یہ اختیار نہیں دیتا کہ تم اس پر ہاتھ اٹھاؤ یا اس کو ڈراؤ اور دھمکاؤ،، اسے تم ابھی لے جا سکتے ہو مگر امانت کے طور پر،، میں بہت جلد آب اسے لینے آوں گا"
ہادی نے معاویہ کا ہاتھ نیچے کرتے ہوئے کہا اور ایک نظر صنم پر ڈال کر اپنی کار لے کر وہاں سے چلا گیا
ہادی کے جانے کے بعد معاویہ نے دوبارہ صنم کو بے یقینی سے دیکھا صنم ایک بار پھر نظریں جھکا گئی معاویہ جاکر گاڑی میں بیٹھا اور کار اسٹارٹ کردی صنم بھی فورا اس کے پیچھے آگئی اور کار میں بیٹھ گئی دونوں کے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی گھر کے پاس گاڑی رکی تو صنم نے معاویہ کو مخاطب کرنے کی کوشش کی
"نہیں صنم تم اس وقت میری نظروں کے سامنے سے دور ہو جاؤ"
معاویہ نے ہاتھ اٹھا کر اسے ٹوک دیا اور کار کا لاک کھولا صنم آنسو صاف کرتے ہوئے کار سے اتر گئی اور گھر کے اندر چلی گئی معاویہ دوبارہ کار اسٹارٹ کر کے وہاں سے نکل گیا
****
شام کے وقت خضر آفس سے گھر آیا تو ساجدہ نے بتایا اس کے دوست سیٹنگ ایریا میں اس کا انتظار کر رہے ہیں خضر وہاں پہنچا تو سامنے اویس شیرازی اپنے بیٹے ساحر کے ساتھ اس کا منتظر تھا۔ ۔۔۔ خضر سے اس کی کوئی خاص دوستی نہیں تھی سرسری سی جان پہچان تھی
"کیا حال ہیں خضر صاحب آپ کے"
اویس شرازی نے خضر کو دیکھ کر اس کی خیریت دریافت کی
"جی میں ٹھیک ہوں آپ تشریف رکھیں پلیز"
خضر نے مصافحہ کرتے ہوئے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود بھی بیٹھ گیا خضر کو سمجھ میں نہیں آیا اس کی آمد کا مقصد کیا ہے وہ ابھی بات کا آغاز کر ہی رہا تھا اچانک حیا روم میں اپنے مگن انداز میں داخل ہوئی وہ تینوں ہی اس کی طرف متوجہ ہوئے
حیا سامنے بیٹھے ہوئے شیرازی کو دیکھ کر ایک دم ٹٹکی اور مسکرا کر سلام کیا جس کا اویس شیرازی نے جواب دیا حیا کی نظر برابر میں بیٹھے ہوئے ساحر پر پڑی تو اس کے لب سکڑ گئے
"جائے بیٹا ساجدہ اسے چائے کا کہہ کر آئیے"
خضر کو اس وقت حیا کا ان لوگوں کے سامنے آنا مناسب نہیں لگا جب بھی اس نے مناسب الفاظوں میں حیا کو وہاں سے واپس بھیجا
"یہ بچی غالبا آپ کی بیٹی ہے"
اویس شیرازی نے خضر سے دریافت کیا
"جی نہیں یہ میری بہو ہے اور ان کا تعریف"
خضر نے سامنے بیٹھے ہوئے ساحر کے بارے میں جاننا چاہا
"یہ میرا اکلوتا بیٹا ہے ساحر۔۔۔ ساحر شیرازی"
اویس شیرازی نے ساحر کا تعارف کرایا
"آپ سے بزنس پارٹیز میں ایک دو دفعہ ملاقات ہوئی مگر سرسری سی تھی تو میں نے سوچا کیوں نہ آپ کے گھر اکر آپ سے مل لیا جائے"
اویس شیرازی نے خضر سے کہا
"یہ تو اچھا سوچا آپ نے"
ابھی خضر بات کر ہی رہا ہے حیا ٹرالی میں چائے رکھ کر دوبارہ آئی جسے خضر دیکھ کر جزبز کا شکار ہوا
"حیا بیٹا ساجدہ سرو کردی گی چائے آپ اس کو بلالیں"
خضر نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا
"انکل وہ رات کے ڈنر کی تیاری میں مصروف ہے، اٹس اوکے چائے میں سرو کردیتی ہوں"
حیا نے خضر کی طرف دیکھ کر مسکرا کر کہا جس پر خضر نے سر ہلایا
"اور بیٹا کیا کرتی ہیں آپ" آویس شرازی نے حیا کو مخاطب کیا
"انکل آجکل تو فری ہوں مگر اپنی اسٹیڈیز کنٹینیو کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں"
حیا نے مسکرا کر چائے کا کپ اویس شیرازی کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
اس کے بعد خضر کو چائے سرو کی اور پھر ساحر کی طرف چائے کا کپ لے کر بڑھی ساحر اسی کو دیکھ رہا تھا اسے اس وقت یہ نہیں پتہ تھا کہ اس کا ہسبنڈ اے ایس پی معاویہ ہے حیا نے اسکی طرف چائے کا کپ بڑھایا اس سے پہلے ساحر چائے کا کپ تھامتا حیا طنزیہ انداز میں مسکرائی چائے کا کپ ساحر کے پکڑنے سے پہلے چھوڑ دیا جو سیدھا ساحر کے اوپر گرا
________
"اووو سو سوری"
حیا نے اپنے دونوں ہاتھ گالوں پر رکھ کر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ساحر پر گرم چائے گرنے سے وہ بری طرح بلبلا اٹھا اور غصے میں حیا کو دیکھنے لگا
"ریلی سوری زیادہ جلا تو نہیں"
حیا نے معصومیت سے ساحر کو دیکھتے ہوئے پوچھا
"ارے کوئی بات نہیں بیٹا آپ نے کون سا جان بوجھ کر کیا ہے"
اس کے دوبارہ سوری کرنے پر اویس شیرازی بولا اور خضر تاسف سے سر ہلا کر رہ گیا
"ارے یہ تو آپ کے سارے کپڑے خراب ہوگئے، آئیے میں آپ کو واش روم دکھا دیتی ہوں"
حیا نے شرمندہ ہوتے ہوئے سب کو دیکھا پھر ساحر کو کہا
"نو تھینکس"
ساحر نے ضبط کرتے ہوئے کہا
"ارے نہیں ساحر جاؤ ورنہ حیا بیٹی مزید سوری کہے گی"
اویس شیرازی نے مسکرا کر کہا ساحر اٹھ کر حیا کے پیچھے چلا گیا
جب وہ دونوں سیٹنگ ایریا سے باہر آئے تو حیا نے مڑ کر رخ ساحر کی طرف کیا اور اپنے دونوں ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوگئی اور اس کو سیریس انداز میں دیکھنے لگی۔۔۔ ساحر نے نظروں میں ہی حیا سے اس کے یوں بلانے کا مطلب جاننا چاہا
"اس دن کچھ تھا جو رہ گیا تھا"
حیا نے سنجیدگی سے ساحر کو دیکھتے ہوئے کہا
"کیا"
ساحر نے تجسس سے پوچھا
"یہ"
حیا نے زوردار تھپڑ ساحر کے منہ پر مارا
"ایڈیٹ.
حیا کہتے ہوئے واپس روم میں آگئی اور خضر کے برابر میں جا کر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں ساحر لب بھینچ کر واپس روم میں آیا
"یہ گال کیوں سرخ ہو رہا ہے تمہارا"
اویس شیرازی نے ساحر کو دیکھ کر پوچھا
"نہیں ویسے ہی" ساحر سے کچھ بات نہیں بنی تو اس نے حیا کی طرف دیکھا جو اب بھی اسی کو دیکھ کر اسمائل دیتے ہوئے چائے پی رہی تھی
"چلیں جی خضر صاحب یہ تو ہوگیا تعارف اور اس کے بعد کاروبار وغیرہ کی باتیں۔۔۔ اب آتے ہیں اصل مدے پر، جس کے لیے میں یہاں پر آیا ہوں بات دراصل یہ ہے کہ میں آج آپ کے پاس اپنے بیٹے ساحر کے لئے آپ کی بیٹی کا رشتہ مانگنے آیا ہوں"
اویس شیرازی نے اپنے آنے کا مقصد خضر کو بتایا آبھی خضر کچھ بول بھی نہیں پایا تھا کہ معاویہ روم میں آیا سامنے صوفے پر اویس شیرازی اور اس کے بیٹے کو دیکھ کر اس کی پیشانی پر بل نمایاں ہوئے
"معاویہ ان سے ملو یہ ہیں اویس شیرازی اور یہ ان کے صاحبزادے" معاویہ کی آمد پر خضر نے تعارف کرایا معاویہ نے ایک نظر ان دونوں کو دیکھا پھر حیا پر نظر ڈالی
"جاؤ یہاں سے" سنجیدگی سے دیکھتے ہوئے اس نے حیا کو کہا وہ بنا کچھ کہے اٹھ کر وہاں سے چلی گئی
"یہاں آنے کا مقصد" معاویہ نے ویسے ہی کھڑے ہوکر اویس شیرازی سے پوچھا
"میں یہاں پر اپنے بیٹے کا رشتہ لےکر آیا ہوں"
اویس شیرازی نے اس کی پیشانی پر سجے ہوئے بل دیکھ کر کہا
"اے چائے کا کپ نیچے رکھ"
اویس شیرازی کے بولنے پر، معاویہ ساحر کی طرف انگلی سے اشارہ کرتا ہوا زور سے چیخا۔ ۔۔۔ ساحر جو چائے پینے کے لئے منہ کی طرف کپ لےکر جا رہا تھا واپس میز پر رکھ دیا۔۔۔ اویس شیرازی نے گھور کر اس مغرور اے۔ایس۔پی کو دیکھا
"معاویہ یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا"
خضر نے شرمندگی سے معاویہ کو دیکھ کر ٹوکا
"ڈیڈ ایک منٹ میں بات کر رہا ہوں" معاویہ نے گردن موڑ کر خضر کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا
"بہت بڑی بات اپنے منہ سے نکال دی ہے تم نے میری بہن کے لئے۔۔۔ میرے گھر کی چھت کے نیچے کھڑے ہو اسلئے زبان کا استعمال کر رہا ہوں ہاتھوں کا نہیں،،، فورا نکلو یہاں سے اور اپنے اس لنگور کو بھی ساتھ لے کر جاؤں"
معاویہ نے اویس شیرازی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ اپنے لئے لنگور کا لفظ سن ساحر بری طرح تلملا گیا۔۔۔ وہی شرمندگی اور خجالت سے اویس شیرازی کا چہرہ سرخ ہوگیا
"یہ تو تم نے سیدھی سیدھی دشمنی کا آغاز کردیا اے۔ایس۔پی معاویہ مراد"
اویس شیرازی نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا
"آپ غلط سمجھ رہے ہیں شیرازی صاحب اس کا وہ مطلب نہیں تھا"
خضر نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر بات کو سنبھالنا چاہا
"ڈیڈ وہ بالکل ٹھیک سمجھ رہا ہے۔۔۔ سنا نہیں تم نے، نکلو میرے گھر سے اسی وقت"
معاویہ نے دوبارہ سنجیدگی سے اویس شیرازی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
"جلدی دوبارہ ملاقات ہوگی"
اویس شیرازی نے باہر نکلتے ہوئے کہا اس کے پیچھے ساحر بھی نکل گیا
****
"یہ کیا حرکت ہے معاویہ اس انداز میں بات کرتے ہیں گھر آئے ہوئے مہمان سے"
خضر نے اویس شیرازی کے نکلتے ہی معاویہ کو ڈاپٹنے کے انداز میں کہا
"ڈیڈ وہ جس انداز میں زیادہ اچھے طریقے سے میری بات سمجھ سکتا تھا میں نے اسے اسی انداز میں بات کی ہے آپ ٹینشن نہ لیں"
معاویہ اپنے روم سے جانے لگا
"تم جانتے ہو نہ اس کے تعلقات اس کا اثرورسوخ، کیا کیا کر سکتا ہے وہ" خضر نے اس کو سنگینی کا احساس دلاتے ہوئے کہا
"میں ہینڈل کر لونگا ڈیڈ آپ فکر نہیں کریں"
معاویہ نے سنجیدگی سے خضر کو دیکھتے ہوئے کہا
"دھمکی دے کر گیا وہ ہمارے گھر میں ہمیں،،کل کو تمہیں کچھ ہوجاتا ہے ہمارا کیا ہوگا سوچا تم نے۔۔۔ سیدھا سیدھا تم نے اس آدمی سے دشمنی مول لی ہے اور تم کہتے ہو فکر نہ کریں"
خضر نے سر جھٹکتے ہوئے کہا اور روم سے جانے لگا
"ڈیڈ جو کچھ نہیں کرسکتے وہ ایسے ہی دھمکیاں دیتے ہیں اس لئے کہہ رہا ہوں آپ ٹینشن نہیں لیں، میں دیکھ لوں گا اور آپ ہادی کی فیملی کو بول کر منگنی کی جگہ شادی کی ڈیٹ رکھ دیں اسی مہینے" معاویہ یہ کہہ کر روکا نہیں اپنے روم میں چلا گیا
خضر حیران ہوکر اسے جاتا ہوا دیکھے گیا مگر پھر یہ سوچ کر کہ آج اویس شیرازی کا اپنے بیٹے کے لیے رشتہ لے کر آنا اس لحاظ سے اچھا ہی ہے کہ صنم کی شادی جلدی کر دی جائے
****
صنم کب سے کال کر رہی تھی مگر دوسری طرف مسلسل بیل جارہی تھی کافی دیر بعد ہادی نے کال ریسیو کی۔۔۔
"کیا ہادی کب سے کال کر رہی ہوں آپ کو آپ ریسیو ہی نہیں کر رہے"
ہادی کے کال ریسیو کرتے ہی صنم نے شکوہ کیا
"سوری مسسز دوست آیا ہوا تھا اس لیے بزی تھا ابھی فری ہوا ہوں" ہادی نے اسے فریش موڈ میں جواب دیا
"آج تو مجھے آپ سے لڑنا چاہیے اپ نے آج میری جان نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی" صنم نے ناراضگی سے کہا
"کیو یار ایسا کیا غصب کردیا میں نے مجھے بھی تو کچھ پتہ چلے"
ہادی نے صنم سے پوچھا
"یعنی آج دوپہر میں جو بھی کچھ آپ نے کیا وہ آپ کی نظر میں کچھ نہیں تھا۔۔ آپ نے بھائی کے سامنے نکاح والی بات بتائی کیوں کیا آپ نے ایسا"
صنم نے شکوہ کرتے ہوئے کہا
"کیوں کیا گھر جاکر اس نے پھر کچھ کہا تمہیں"
ہادی نے سنجیدگی سے پوچھا
"وہ کیا کہیں گے اب تو وہ مجھ سے بات ہی نہیں کر رہے۔۔۔ کتنا گلٹ فیل ہو رہا تھا مجھے اس وقت۔۔۔ آپ کو بھائی کو اس طرح نہیں بتانا چاہیے تھا ہادی"
صنم نے افسوس کرتے ہوئے کہا
"اچھا تو تمہیں مجھ سے نکاح کر کر گلٹ فیل ہو رہا ہے" ہادی نے بھی سنجیدگی سے اس سے پوچھا
"اب آپ الٹی بات کر رہے ہیں۔۔۔ بات نکاح کی نہیں ہے بات چھپ کر نکاح کی ہے اور اگر ایسا کر بھی لیا تھا تو میرے بھائی کو یہ بتانا ضروری تھا کیا"
صنم کو ابھی بھی معاویہ کا رویہ نہیں بھولا تھا وہ اس کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا تھا۔۔۔ جس پر رہ رہ کر صنم کو افسوس ہورہا تھا
"اسی کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا ہے میں نے صنم اگر وہ بیچ میں روڑے نہ اٹکاتا تو اس طرح نکاح کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔۔۔ اب کم سے کم ہو تمہارے لئے کسی دوسرے کا تو نہیں سوچے گا نا۔۔۔ ویسے آج خوش تو بہت خوب ہوگا تمہارا بھائی" سنجیدگی سے بات کرتے کرتے آخری جملہ میں ہادی نے مذاق کا رنگ دیا
"بہت بری بات ہے ہادی۔۔۔ بھائی کتنے غصے میں ہے آج۔۔۔ مجھے ان کی وجہ سے زرا اچھا فیل نہیں ہو رہا اور آپ کو مذاق سوجھ رہا ہے"
صنم نے دوبارہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا
"تمہیں کون کہہ رہا ہے اس کے بارے میں سوچ کر برا فیل کرو۔۔۔ تم اپنے اور میرے بارے میں سوچ کر اچھا فیل کرو۔۔۔ ایک گڈ نیوز تمہارے لیے یہ ہے مسسز کہ تھوڑی دیر پہلے تمہارے ڈیڈ کا فون آیا تھا بابا کے پاس۔۔۔ انھوں نے اب ہماری منگنی کی جگہ ڈائریکٹ شادی کا کہا ہے وہ بھی اسی منتھ کے آخری ویک میں اور اس بات کو میرے بابا نے ایگری بھی کرلیا ہے"
ہادی نے تھوڑی دیر پہلے فضا کی بتائی ہوئی خوشخبری کو صنم سے شیئر کیا
"کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں"
صنم نے بے یقینی سے پوچھا
100% میری جان اب جلدی سے میرے گھر آنے کی تیاری پکڑو"
ہادی نے شرارت سے کہا جس پر صنم شرما کر مسکرا دی
****
"کیا ضرورت تھی اس گھٹیا انسان کے سامنے آکر بیٹھنے کی"
معاویہ نے بیڈ روم میں آکر موبائل میں مصروف حیا سے پوچھا
"اسے اس کی اوقات بتانی تھی"
حیا نے اپنا موبائل موبائل ایک طرف رکھ کر معاویہ کو جواب دیا
"اور یقینا تم نے موقع سے فائدہ اٹھا کر ضرور کچھ نہ کچھ کیا ہوگا"
اتنے دنوں میں وہ اپنی شیرنی کی عادتوں سے اچھی طرح واقف ہوگیا تھا
"کیوں تم نے اتنا ہلکا لیا ہوا ہے مجھے"
حیا نے چیلنجنگ انداز اپناتے ہوئے معاویہ کے سامنے آکر کہا
"تمہیں ہلکا تو میں نے پہلے دن سے ہی نہیں لیا تھا ویسے میں اس کی اوقات اسے اسی دن بتادی تھی۔۔۔ ایسے گھٹیا لوگوں کے سامنے آئیندہ آنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ تم میری عزت ہو اور مجھے اپنی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں" معاویہ نے حیا کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہا
"وہ سب چھوڑو،،، یہ لوگ صنم کا رشتہ لے کر آئے تھے معاویہ"
حیا نے اس کی بات کو اگنور کر کے اویس شیرازی کے آنے کا مقصد بتایا
"ہاں معلوم ہے مجھے ڈیڈ سے کہہ دیا ہے ہادی کے گھر والوں سے بات کر لیں۔۔۔۔ اب منگنی کی جگہ ڈائریکٹ شادی ہوگی صنم کی"
معاویہ ریلیکس انداز میں چیئر پر بیٹھ کر آنکھیں بند کرتا ہوا بولا جیسے وہ آج بہت تھک گیا ہو۔۔۔۔ حیا چپ کر کے اس کو دیکھتی رہی معاویہ نے آنکھیں کھول کر اس کو دیکھا
"تو ساحر کے رشتے کی وجہ سے تم نے ہادی کے لیے رضامندی دی"
حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا
"نہیں یہ وجہ نہیں ہے ساحر یا اس کے باپ کو تو میں کسی خاطر میں ہی نہیں لایا"
معاویہ نے دوبارہ کرسی پر سر ٹکا کر آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا
"تو پھر کیا وجہ تھی جو تم اس رشتے کے لیے راضی ہوئے"
حیا کو تجسس ہوا
"یہ میں کسی کو نہیں بتاوں گا حیا۔۔۔۔ کیا کافی مل سکتی ہے"
معاویہ نے ویسے ہی آنکھیں بند کر کے حیا سے کہا۔۔۔ حیا اد کو دیکھ کر روم سے چلی گئی
تھوڑی دیر میں وہ کافی لے کر آئی تو معاویہ چینج کرکے بیڈ پر آنکھیں بند کئے ہوئے لیٹا تھا
"تمہاری کافی"
حیا سائیڈ ٹیبل پر کافی کا مگ رکھ کر پلٹنے لگی تبھی معاویہ نے اس کا ہاتھ تھام کر اسے واپس جانے سے روکا
"اتنی عنایت کردی ہے تو یہی بیٹھو تھوڑی دیر میرے پاس"
آج وہ سنجیدہ اور تھکا تھکا لگا تو حیا اس کے کہنے پر کافی بنا کر لے آئی۔۔۔مگر اب اس کی آنکھوں کی طلب دیکھ کر وہ اس پر مزید کوئی عنایت نہیں کر سکتی تھی
"بس ہوگئے فری۔۔۔ بندے کو تو تم سے کوئی سیریز بات ہی نہیں کرنی چاہیے مرو تم"
حیا نے جھنجھلاتے ہوئے کہا
"جب تک تمہاری آنکھوں میں اپنے لئے محبت نہ دیکھ لو تب تک میرا مرنے کا ارادہ نہیں"
معاویہ نے کافی کا مگ سائیڈ ٹیبل سے اٹھاتے ہوئے کہا تھا۔۔۔ تو حیا اس کی بات سن کر سر جھٹک کر کمرے سے باہر نکل گئی
____________
دن یوں ہی آگے گزرے تو وہ دن بھی آگیا جب اگلے دن صنم کی مہندی تھی اسی وجہ سے حیا کا زین اور حور کی طرف رکنا بھی نہیں ہوا بس دو دفعہ وہ تھوڑی دیر کے لیے ملنے گئی تھی کیوکہ گھر میں شادی کی تیاریاں شروع ہوگئیں جس میں حیا نے ناعیمہ کے ساتھ بھرپور ساتھ دیا۔۔۔۔ معاویہ ان دنوں گھر میں کم ہی نظر آرہا تھا اویس شیرازی کے متعلق جو شواہد اور ثبوت اس نے جمع کرائے تھے۔۔۔ اوپر سے آرڈر نہیں تھا کہ اویس شیرازی کے خلاف کوئی بھی ایکشن لیا جائے۔۔۔ اس لئے پولیس اسٹیشن سے فارغ ہونے کے بعد وہ خضر کے آفس کا بھی چکر لگا لیتا اس وجہ سے اس کا گھر میں تقریبا ان دنوں رات کو ہی آنا ہوتا۔۔۔ابھی بھی ہو رات کے وقت ہی گھر پہنچا تھا تو حیا موبائل پر محو گفتگو تھی
"اوکے مما پھر کل ملتے ہیں"
حیا نے بات کر اپنا موبائل ایک طرف رکھا معاویہ نے شرٹ اتار کر سائڈ پر رکھی اور بیڈ پر انکھیں بند کر کے لیٹ گیا۔ ۔۔اپنی اپنی جگہ مصروفیت کے باعث ان دونوں کے درمیان بھی گفتگو نہ ہونے کے برابر تھی
"بہن کی شادی میں شرکت کرنی ہے یا اس دن بھی اپنی ڈیوٹی کے فرائض انجام دینے کا ارادہ ہے"
حیا نے اسکو آنکھیں بند کر کے لوٹا دیکھا تو تڑخ کر کہا
"تمہیں کونسا فرق پڑتا ہے میرے شرکت کرنے یا نہ کرنے سے"
معاویہ نے اپنے برابر میں بیٹھی ہوئی حیا کو ایک نظر آنکھیں کھول کر دیکھتا ہوا بولا
"مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر آنٹی انکل کو، تمھاری بہن کو تو پڑتا ہے"
حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے کہا
"انٹی انکل کی فکر ہے ان کے بیٹے کی رتی برابر پروا نہیں"
ویسے ہی آنکھیں بند کرتے ہوئے وہ اپنے آپ سے جیسے مخاطب ہوا ہو ساتھ ہی آہستہ آہستہ اپنی کنپٹی دبانے لگا۔۔۔۔ حیا اس کو دیکھتی رہی مگر وہ کچھ بھی نہیں بولا
"کیا ہوا ہے تمہیں"
حیا نے اس کی بات کو اگنور کر کے اس سے پوچھا
"سر میں درد ہو رہا ہے دبا دو"
معاویہ نے آنکھیں بند کرتے ہوئے اس سے انوکھی سی فرمائش کی۔۔۔ جواب اس کو پتہ تھا کہ ٹکہ سا ہی ملنا ہے۔۔۔ مگر جب اپنی پیشانی پر مرمریں ہاتھوں کا لمس محسوس تو اس نے چونک کر آنکھیں کھولیں حیا تھوڑا قریب آکر اس کا سر دبانے لگی۔۔۔ معاویہ اس کو اسی طرح چپ کرکے دیکھے گیا حیا نے اپنے اوپر معاویہ کی نظریں محسوس کی تو،، اپنی پیشانی پر بل ڈال کر اپنا دوسرا ہاتھ اس کی دونوں آنکھوں پر رکھا جس سے معاویہ کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہوئی۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد معاویہ نے اپنا سر حیا کی گود میں رکھ لیا وہی حیا کے ہاتھ تھم گئے اور اس نے ہاتھ معاویہ کی پیشانی سے ہٹائے
"رک کیوں گئی سر دباو پلیز سکون مل رہا ہے"
معاویہ نے آنکھیں ابھی بھی بند کی ہوئی تھی حیا اک ہاتھ تھام کر دوبارہ اپنی پیشانی پر رکھ دیا اس کے لہجے میں ایک درخواست تھی وہ چاہ کر بھی انکار نہیں کر سکی اور دوبارہ سر دبانے لگی ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی معاویہ نے حیا کا دوسرا ہاتھ تھام کر اپنے ہونٹوں پر رکھ لیا
"معاویہ پلیز ایسے نہیں کرو"
حیا نے ہاتھ چھڑا کر اٹھنا چاہا
"حیا پلیز اٹھو نہیں میں ایسے ہی ریلیکس ہونا چاہتا ہوں تھوڑی دیر"
اب معاویہ کے لہجے میں التجا تھی اور آواز میں تھکن۔۔۔ حیا چپ کر کے بیٹھی رہی۔۔۔ معاویہ اوندھے منہ اس کی گود میں سر رکھ کر پتہ نہیں کب کا سو گیا حیا کو پتہ بھی نہیں چلا۔۔۔۔ حیا نے آرام سے معاویہ کا سر اپنی گود سے اٹھا کر تکیہ پر رکھا۔۔۔ ویسے ہی سوتے میں معاویہ کی پیشانی پر بل پڑے اس نے آنکھیں کھول کر دیکھا پھر دوبارہ آنکھیں بند کر کے سوگیا۔۔۔ حیا نے اٹھ کر روم کی لائٹ بند کی اور خود بھی اپنے تکیہ سیدھا کر کے لیٹ گئی مدھم سی نائیٹ بلب کی روشنی میں وہ معاویہ کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ جاگنے میں وہ جتنا سنجیدہ اور مغرور لگتا تھا اس وقت سوتے میں وہ حیا کو اتنا ہی معصوم لگا،،، حیا نے اس کے ماتھے کی نس کو چھوا جو کہ غصہ میں ابھر کر اس کی پیشانی پر نمایاں ہوتی تھی پھر جلدی سے اپنی انگلی پیچھے کر لی
"اف کیوں سوچ رہی ہوں میں اس دو ٹکے کے پولیس والے کے بارے میں"
حیا نے سوتے ہوئے معاویہ کو ایک سخت قسم کی گوری سے نوازا ہو اور آنکھیں بند کرکے خود بھی سونے کی کوشش کرنے لگی
*****
"واہ ڈیڈی واہ آپ اپنے ہی جھمیلوں میں مصروف رہے اپنے اکلوتے بیٹے کی آپ کو فکر ہی نہیں ہے کوئی"
اویس شیرازی جو کہ حامد کو کسی خاص کام کی انسٹرکشن دے رہا تھا،، تب ساحر نے اس کے پاس آکر صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا
"کیوں اب کیا پروبلم ہوگئی تمہارے ساتھ"
اویس شیرازی نے ہاتھ کے اشارے سے حامد کو جانے کا اشارہ کیا اور ساحر کو دیکھ کر پوچھا
"یہی تو پرابلم ہے آپ کو میری پرابلم کا ہی پتہ نہیں" ساحر نے سر جھٹکتے ہوئے کہا
"پہیلیاں مت بجھاو ساحر ٹو ڈی پوائنٹ بات کرو"
اویس شیرازی نے چڑتے ہوئے کہا
"مجھے صنم چاہیے تھی اور اب اس کے گھر والے اس کی شادی کی تیاریاں کر رہے ہیں"
ساحر نے جھنجھلاتے ہوئے اویس شیرازی کو بتایا.
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Itni Muhabbat Karo Na Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment