Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel 7 to 8 Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Ishq Baz By Monisa Hassan Episode 7 to 8 |
Novel Name: Ishq Baz
Writer Name: Monisa Hassan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
Sir may i come in?"
"Yes, come in"
"Sir you have a meeting with Mr.Zain ul hassan"
"Oky inform the driver i am comming"
******
آدھے گھنٹے بعد دونوں زین کے آفس میں جو کہ آیت کی جگہ تھی...آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے...
"Hellow Mr.Ramish how can i help you?"
زین نے آگے ہوتے ہوئے پوچھا
"آج پہلی اور آخری دفع تم سے آرام سے بات کروں گا...
اگر سمجھ نا ائی تو اپنے انجام کے ذمےدار تم خود ہو گے"
"کیا مطلب میں سمجھا نہیں؟"زین نے حیرانگی سے پوچھا
""میں سمجھاتا ہوں! دیکھو یہ تو تم جانتے ہی ہو کے تمہارے نام جتنی بھی جائیداد ہے وہ سب آیت کی ہے..."
لمحے بھر کو وہ رکا تھا...شاید خود کو نارمل رکھنے کی کوشش تھی ورنہ دل تو چاہ رہا تھا کے سامنے والے کی شکل بگاڈ دے...
"تم نے اس کے ساتھ محبّت کا ڈرامہ کیا...پھر نکاح کے بہانے تم نے دھوکے سے خالی کاغذات پر اس کے سائن لیئے...پھر ان پیپرذ پر پراپرٹی ٹرانسفر کے ڈاکیومینٹس چھپوا کر ساری جائیداد اپنے نام کر لی"
اب کے وہ قدرے سکون سے کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے اسک تاثرات کا جائزہ لے رہا تھا...
"شدید ٹھنڈ میں بھی زین کو پسینہ آنے لگا تھا کیوں کہ اس کے سامنے بیٹھا آدمی کہیں سے بھی معمولی آدمی نہیں لگ رہا تھا اور اسکا کاٹ دار لہجہ اسے اسکی طاقت کا پتا دے رہا تھا...
زین کوئی پیشہ وار ملزم نہیں تھا...اس نے تو زندگی میں پہلی بار ابو کے کہنے پر یہ سب کیا تھا لیکن اب اسے اندازہ ہو رہا تھا کے وہ کتنی سنگین غلطی کر چکا ہے...
اسے تو لگا تھا کہ آیت کے ابو کے بعد کوئی بھی اس کے لئے کھڑا نہیں ہو سکتا تو پھر یہ کون تھا؟
"آپ ہیں کون اور یہ سب ہمارا خاندانی مسئلہ ہے آپ اس سے دور رہیں"زین نے بہت ہمّت جمع کر کے الفاظ ادا کیئے تھے...
"میں جو بھی ہوں تمہیں بتانا ضروری نہیں سمجھتا اور یہ فائل تمہارے سامنے ہے اس پر کل تک سائن ہو جانے چائیں ورنہ...
تم نے جو آیت کے ساتھ کیا ہے نا...میں تمہاری دنیا ہلانے میں ایک منٹ بھی نہیں لگاؤں گا" رامش نے غصے سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا اور اپنی سن گلاسز لگاتا ہوا باہر نکل گیا...
اور زین کتنے لمحے سن بیٹھا رہا تھا...آج اس کا آفس میں پہلا دن تھا اور اتنی جلدی سب ختم ہونے والا تھا"
اس سے جلدی سے ابو کو کال کی اور سب بتانے لگا"
******
آیت صبح دیر سے اٹھی تھی...نیچے آئی تو امی نے بتایا کہ اسکا پارسل آیا ہوا ہے...
اس نے کھولا تو اس میں ایڈمشن فارم تھا اور ساتھ ہی ایک چٹ پر لکھا ہوا تھا
"Just think once again and if you really want to join then stick to it"
******
"ہادی کے بچے اٹھ جلدی لیٹ ہو رہا ہے"
"یار پانچ منٹ سونے دے"اس نے نیند میں ہی کہا اور پھر سو گیا...
"پہلے تو پوری رات سوتا نہیں ہے اور پھر صبح اٹھتے ہوئے نخرے کرتا ہے"رامش نے غصے سے اسکا کمبل کھنچا...
"یار تجھے اللہ کا واسطہ ہے بس دو منٹ اور"
"لگتا ہے تیرا آج پھر push up لگانے کا ارادہ ہے...چل تو سو میں تو چلا"
Push up کا نام سنتے ہی ہادی چھلانگ لگا کر بیڈ سے اترا
"نہیں یار پہلے ہی کل سے میری کمر سیدھی نہیں ہو رہی میں....وہ آگے کچھ بولتا کہ اسکی نظر گھڑی پر پڑی جہاں ابھی پورے دو گھنٹے پڑے ہوئے تھے...
"رامش ابھی کتنی دیر پڑی ہے جانے میں؟" ہادی نے چلاتے ہوئے پوچھا
"دو گھنٹے"رامش نے معصومیت سے جواب دیا
"تو اتنی دیر پہلے اٹھا کر تو نے مجھ سے برتن دھلوانے تھے....؟" اس نے کھینچ کر رامش کو تکیہ مارا
"یار مجھے لگا تو ابھی گھنٹہ لگائے گا اٹھنے میں لیکن آج تو جلدی اٹھ گیا...بھلا اس میں اب میرا کیا قصور" معصومیت ابھی بھی برقرار تھی
"تو رک تجھے میں بتاتا ہوں"
"اور پھر پورا کمرہ آجائب گھر کا نقشہ پیش کر رہا تھا..."
ایسی ہی تھی ان کی دوستی...بچپن سے ایک ساتھ تھے...ایک ہی کالج میں پڑھے پھر ایک ساتھ ہی آرمی میں آ گے...دونوں ساتھ میں بڑے ہوئے تھے لیکن انکی دوستی ابھی بھی بچوں والی تھی...بلا کسی غرض کے...مخلص!
******
"آیت جلدی کرو وہ ہمارا انتظار کر رہا ہو گا اور تمہیں سارے کام اب یاد آ رہے ہیں"
"کچھ ڈاکومینٹس نہیں مل رہے...میں امی سے پوچھتی ہوں بس دو منٹ"
"تمہارے دو منٹ پورے ہو گئے ہیں آیت" فاطمہ نے پورے دو منٹ بعد گھڑی کی طرف اشارہ کیا...
"امی مل گئے؟"
"آیت یہ دیکھو یہ کچھ ڈاکومینٹس ہیں ان میں ہوں شاید"
"ہاں امی یہی ہیں...کہاں سے ملے؟"
"ادھر ہی میری الماری میں تھے"
"چلو آیت کیا اب تم ان کا ایکسرے کرنے بیٹھ گئی ہو"
"ہاں ہاں چلو" آیت بیگ پکڑتے ہوئے فاطمہ کے ساتھ باہر کی طرف چل پڑی...
"اللہ میری بچی کو کامیاب کرے" راشدہ بیگم پیچھے سے دعائیں پھونکنے لگیں تھیں...
******
وہ دونوں یونیورسٹی پہنچی تو ابھی تک رامش نہیں آیا تھا...
فاطمہ نے رامش کو کال کی تو اس نے کہا کے اس کو آنے میں تھوڑی دیر لگ جائے گی لیکن اس نے پرنسپل سے بات کر لی ہے وہ جا کر ایڈمشن کروا لیں"
اور ایڈمشن واقعی بہت جلدی ہو گیا تھا نا ہی کوئی ٹیسٹ ہوا اور نا ہی کوئی انٹرویو...
"مجھے لگتا ہے رامش بزی ہو گا ہم چلتے ہیں ویسے بھی ایڈمشن تو ہو ہی گیا ہے"
"ہاں چلو"فاطمہ نے شکر کیا تھا
آیت ابھی یونیورسٹی سے باہر ہی نکلی تھی کے سامنے زین کو کھڑا دیکھ کر اسے حیرت ہوئی تھی...
وہ چلتا ہوا اس کے قریب آیا تھا لیکن آیت تیزی سے آگے چلنے لگی تھی...
"مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے"
"اب بات کرنے کو کچھ نہیں بچا"
"سمجھنے کی کوشش کرو بات ضروری ہے" اب وہ اسک ساتھ ساتھ چلتا پارکنگ تک آیا تھا
"لیکن مجھے تم سے کوئی بات نہیں کرنی"
"تو تم ایسے نہیں مانو گی" زین اسے کھنچ کر گاڑی تک لیا تھا اور اسے جھٹکے سے اندر پھنکا تھا"
فاطمہ نے بہت کوشش کی چھڑوانے کی لیکن ناکام...
اب کے وہ گاڑی کو لاک کر کے دور لےجا رہا تھا...
رامش کا نمبر سکرین پر آتا دیکھ کر اسے حوصلہ ہوا تھا شاید وہ آ گیا ہو...
"ہیلو فاطمہ ہو گیا ایڈمشن؟"
"رامش...وہ آیت..." اسکی آواز اتنی گھبرائی ہوئی تھی کہ لفظ بمشکل ادا ہو رہے تھے
"کیا ہوا آیت کو؟"
"وہ زین...آیت کا کزن اسے زبردستی اپنے ساتھ لے گیا ہے اس کی شکل سے لگ رہا تھا وہ بہت برا کرنے والا ہے اس کے ساتھ"
رامش کو ایک منٹ لگا تھا سارا معاملہ سمجھنے میں...
اس نے زین کا نمبر ملایا تھا...
"تمہاری ہی کال کا انتظار تھا" پھر ایک بلند قہقہ لگا کر کہا گیا
"ویسے کیسا لگا سرپرائز؟"
"میں تمہاری جان لے لوں گا"
"اوہ جان سے یاد آیا آپ کی جان اس وقت میرے پاس ہے اس لئے ذرا پیار سے بات کریں ورنہ آپ کا غصہ اس پر....
"اگر اسے ایک کھروچ بھی آئی تو تمیں زندہ زمیں میں گاڑھ دوں گا"
"چلو یہ بھی کر کے دیکھ لینا...ویسے آپ کی محبوبہ پہلے میری چاہت بھی کر چکی ہیں...مجھے نہیں لگتا وہ آپ کو ایسا کچھ کرنے دیں گی...چلو یہ لو بات کر کے دیکھ لو..."
رامش اس بکواس کے دوران اپنے بندوں کو اسکا نمبر ٹریس کرنے کا کہہ چکا تھا
"رامش مجھے کچھ نہیں چائیے آپ پلز یہ کیس واپس لے لیں...امی اب کسی اور صدمہ برداشت کرنے کی حالت میں نہیں ہیں..."وہ مسلسل رو رہی تھی
"آیت تم بالکل فکر نہیں کرو یہ تمہارا کچھ نہیں بگاڈ سکتا میں ہوں نا...میں ہوں تمہارے پاس...تم مجھ پر بھروسہ رکھو...اپنے خدا پر بھروسہ رکھو"
"رامش پلیز..." آیت کا رونا اسے تکلیف دے رہا تھا...
"آیت میں سب ٹھیک کر دوں گا...تم پلیز خود جو مظبوط رکھو...میں تمہیں کبھی کچھ نہیں ہونے دوں گا"
"یہ کیا بکواس شروع کی ہوئی ہے" زین نے آیت سے فون چھینا تھا
"زین تم آیت سے دور رہو...ٹھیک ہے میں کیس واپس لے لیتا ہوں" رامش اب اسے باتوں میں لگا رہا تھا...
"شاباش مجھے تم سے یہی امید تھی...تو جیسے ہی کیس ختم ہوتا ہے تم اسے آ کر لے جا سکتے ہو"
"تم میری آیت سے بات کرواؤ" وہ رابطہ نہیں توڑنا چاہتا تھا
"اتنی بےتابی! ارے اتنا تو آپ کی آیت مجھ سے ملنے کو نہیں ترستی تھی" اس نے ہستے ہوئے کہا
اور آیت خاموش آنسو بہاتی اسے دیکھ رہی تھی...یہ وہ زین تو نہیں تھا جس سے اس نے محبّت کی تھی...یہ تو اس سے بالکل مختلف تھا...بہت زیادہ تکلیف دہ!
"اس کا بدلہ تو میں تجھ سے لوں گا آیت صحیح سلامت واپس آ جائے" رامش سوچ کر کر رہ گیا تھا
اور ساتھ ہی ایک پرانے مکان کے قریب گاڑی روکی...
اس نے اپنے کچھ بندوں کو چھت سے جانے کو کہا اور باقی اس کے ساتھ گیٹ سے جانے لگے...
دروازہ کھٹکھانے پر کوئی بھی باہر نہیں آیا تھا...
لیکن اوپر سے اس کے بندوں نے چھلانگ لگا کر دروازہ کھول دیا تھا...
وہ مختلف جگہ سے گھر میں داخل ہو رہے تھے...
سامنے ایک کھلا سا برآمدہ تھا جس کے آگے دو کمرے تھے...
جیسے ہی وہ پہلے کمرے میں داخل ہوئے زین نے فائر چلایا تھا...
"اگر ایک قدم بھی آگے بڑھایا تو اگلی گولی اس میں اتاروں گا...
اس نے آیت پر گن رکھ کر وارن کیا تھا...
ایک ہاتھ اس کا آیت کی گردن پر تھا اور دوسرے سے گن پکڑے ہوئے تھا...
آیت مسلسل چیختی ہوئی اس سے خود کو چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی...اور اسکی گرفت آیت پر اور مظبوط ہوتی جا رہی تھی...
آیت کو اس طرح اس کے اتنا قریب دیکھ کر اس کے اعصاب نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا...
وہ آیت کو پکرنے آگے بڑھا اور ساتھ ہی فائر کی آواز ایک بار پھر فضا میں گونجی تھی...
"رامش" آیت کی چیخ کہیں حلق میں ہی دب گئی تھی
زین بھاگنے کو کوشش میں تھا لیکن گارڈز اسے پکڑ چکے تھے...
آیت رامش کی طرف بڑھی لیکن گارڈ اسے اٹھا کر باہر کی طرف نکل گئے تھے...
اس نے دیکھا...زمین رامش کے خون سے رنگ چکی تھی...خون بہت بہہ چکا تھا...وہ زمین پر بیٹھتی چلی گئی تھی...
اب ہاتھ آگے بڑھا کر...اسے چھو کر جیسے وہ یقین کرنا چاہتی ہو کہ یہ واقعی اسکا خون ہے...
رامش کا خون اب آیت کے ہاتھوں کو بھی رنگ چکا تھا...وہ ہاتھ اپنے چہرے کے قریب لے جا کر اسے دیکھتی رہی تھی...
وہ رو نہیں رہی تھی...آنسوں کا پھندا جیسے اسکے گلے میں اٹک گیا تھا...وہ تو بس خالی آنکھوں سے خون کو دیکھ رہی تھی...
ایک گارڈ نے آ آکر اسے باہر آنے کی ھدایت کی تھی اور وہ چپ چھپ اس کے پیچھے چل دی تھی...
گاڑی ہسپتال آ کر رکی تھی...
رامش کو دوسری گاڑی میں پہلے ہی ہسپتال لے جایا جا چکا تھا...
اب وہ ایک گارڈ کے ہمراہ ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہو رہی تھی...
ڈاکٹر قریب آ کر کچھ کہہ رہا تھا...اسے سمجھنے میں مشکل ہوئی تھی...
"آپ پلیز بیٹھ جائیں ڈاکٹرز اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں انشاءلله انہیں کچھ نہیں ہو گا"
"آیت چپ چھپ بیٹھ گئی تھی...نا ہی کچھ پوچھا...اپنے خون لگے ہاتھ کو گھورنے لگی تھی...جیسے اپنی آنکھوں میں جذب کر رہی ہو...
"اللہ جی رامش کو بچا لیں...اس پر اتنا رحم کرنا میرے مولا جتنے آپ رحم ہیں...اتنا کرم کرنا جتنے آپ کریم ہیں...میں آپ سے کبھی کچھ نہیں مانگوں گی...بس اسے زندگی دے دیں مالک...اللہ جی میری عمر بھی اسے لگ جائے...پلیز اللہ جی اس کی حفاظت فرمانا"
اس وقت گولی تو رامش کو لگی تھی لیکن تڑپ آیت رہی تھی...
تقریباً دو گھنٹے بعد ڈاکٹر رامش کے کمرے سے باہر آیا تھا...
آیت میں اتنی ہمّت نہیں تھی کہ وہ آگے بڑھ کر کچھ پوچھ سکتی...ڈاکٹر کے قدم جیسے جیسے قریب ہوتے جا رہے تھے اسے اپنے جسم سے جان نکلتی محسوس ہو رہی تھی...
"اگر آج رامش کو کچھ ہوا تو میں خود کو کبھی معاف نہیں کر پاؤں گی...
"Patient کے ساتھ کون ہے؟"
"جی" آیت نے بہت ہمّت جمع کر کے جواب دیا تھا
"ہم گولی نکل چکے ہیں اب یہ خطرے سے باہر ہیں آپ تھوڑی دیر میں مل سکتی ہیں"
آیت نے اس لمحے محسوس کیا تھا کہ مرتے ہوئے اگر نئی زندگی پھونک دی جائے تو کیسا لگتا ہے...
وہ فوراً وضو کر کے نفل ادا کرنے لگی تھی...پھر کتنی ہی دیر وہ اپنے دعا والے ہاتوں کو گھورتی رہی تھی...جیسے اب کچھ مانگنے کو بچا ہی نہیں تھا...جیسے سب کچھ تو مل گیا ہو...اور شکر کے سوا لب پر کوئی دعا نا رہی ہو...
اتنے میں ایک گارڈ نے آ کر اطلاح دی تھی کے رامش کو ہوش آ گیا ہے...
آیت کمرے میں داخل ہوئی تو سامنے رامش کو مشینوں میں جکڑا دیکھ کر اسکا دل ہول اٹھا تھا...
تھوڑی سی کھلی آنکھوں سے...شاید وہ اسے کا منتظر تھا...
آیت اس کے قریب آئی تھی...اور جو آنسوں کا سیلاب وہ اپنے اندر دبائے ہوئی تھی...اب بہنے لگا تھا...
کچھ ہی دیر میں اسکی سسکیوں کی آواز کمرے میں گونجنے لگی تھی...
"سمجھتے کیا ہیں خود کو...؟ بہت بڑے ہیرو ہیں...؟ اگر کچھ ہو جاتا تو...؟ کہا تھا میں نے کچھ نہیں چائیے مجھے...لیکن آپ نے میری بات نہیں مانی..." ہچکییوں کے درمیان لفظ ادا ہو رہے تھے...
رامش اسے دیکھ کر مسکرایا...
"مجھے کچھ بھی نہیں ہوا...دیکھو میں بالکل ٹھیک ہوں..." الفاظ آنکھوں سے ادا ہوئے تھے اور باآسانی نیلی آنکھوں نے سن لئے تھے...
آیت نے آنسوں کے درمیان اسے گھورا تھا...
پتا نہیں کیسا رشتہ تھا...درد ایک کو ہوتا تو تکلیف دوسرے کو...
"آیت گھر...جاؤ...رات ہونے...والی ہے..." بمشکل وہ کہہ سکا تھا
آیت جانا نہیں چاہتی تھی...لیکن...اسکی آنکھیں!
وہ جانے کا اشارہ کر رہیں تھیں اور وہ وہاں رک نہیں سکی تھی...
باہر آ کر اس نے ریسیپشن پر کہا تھا...
"ان کے گھر اطلاح کر دیں پلیز"
"جی ہم کر چکے ہیں...بس آنے ہی والے ہوں گے"
آیت اب واپس پلٹی تھی...
رامش کے کمرے کے باہر آ کر رک گئی تھی...دروازہ شیشے کا ہونے کے باعث وہ اندر دیکھ سکتی تھی اور رامش...وہ تو باہر ہی دیکھ رہا تھا جیسے اسی کا انتظار کر رہا ہو...
"کیسا انسان تھا وہ...اتنی تکلیف میں بھی اسے میری ہی فکر تھی"
"آئیں میم آپ کو گھر ڈراپ کر دوں" ڈرائیور کی آواز پر وہ چونکی تھی...
"جی؟" آیت کے حیرت سے پوچھا
"میم سر کا آرڈر ہے آپکو گھر چھوڑ دوں" اس نے رامش کی طرف اشارہ کیا تھا
آیت نے ایک نظر اس پر ڈالی تھی...ہاتھ دروازے پر رکھے جیسے رک جانے کی منت کی ہو...
رامش نے آنکھیں بند کر لیں تھیں...
آیت سر جھکائے اس ڈرائیور کے پیچھے چل دی تھی...
******
آیت رات کو گھر پہنچی تو لاؤنچ میں سب جمع تھے...پولیس کی گاڑی وہ باہر دیکھ چکی تھی...اسے دیکھتے ہی فاطمہ اس کی طرف بڑھی تھی...
"آیت تم...؟تم ٹھیک ہو؟"
"مجھے معاف کر دو میرے سامنے وہ تمہیں لے کر چلا گیا اور میں کچھ بھی نہیں کر سکی..."
آیت نے اسکے ماتھے پر پیار کیا تھا اور اسے خود سے الگ کیا
"بیٹا آپ ٹھیک ہو؟" فاطمہ کے ابو اب اس سے پوچھ رہے تھے
اس نے سر اثبات میں ہلایا تھا...
وہ اب راشدہ بیگم کے کمرے کی کی طرف بڑھ رہی تھی...
اندر وہ بیڈ پر آنکھیں بند کیئے لیتی ہوئیں تھیں...اور ساجدہ بیگم ان کے ساتھ صوفے پر بیٹھی ہوئیں تھیں...اس نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا تھا...
انہوں نے اٹھ کر اسے گلے لگا لیا تھا جیسے خود کو اسکی موجودگی کا احساس دلا رہی ہوں...
"کچھ نہیں ہوا بس انجکشن کے زیر اثر سو رہی ہیں" انہوں نے الگ ہوتے ہوئے کہا
"تم ٹھیک ہو نا؟"
"جی"
"رامش چھوڑ کر گیا ہے؟"
"اسے گولی لگی ہے"
"کیا؟ کدھر ہے وہ؟ وہ ٹھیک ہے نا؟" فاطمہ صدمے سے پوچھ رہی تھی
"ہاں اسے ہوش آ گیا ہے"
"اوہ شکر میرے خدایا" ساجدہ بیگم نے شکر ادا کیا تھا
"اٹھو فاطمہ بہن کے لیا کھانا لاؤ"
"آیت میرا بچا...جاؤ فریش ہو کر آؤ...اللہ کرم کرے گا" وہ اس وقت اس سے کسی بھی قسم کا سوال نہیں کرنا چاہتی تھیں...
******
صبح اس کی آنکھ کھلی تو ایک سایہ اس پر جھکا ہوا اس کے بال سہلا رہا تھا...اس کی ماں کا سایہ!
جس کی ضرورت انسان کو ہر جگہ ہر عمر میں ہوتی ہے...جس کا پیار انسان کو نئی زندگی بخشتا ہے...جس کے بغیر دنیا ادھوری ہو جاتی ہے...اور جس کی چھاؤں میں ہر مشکل سے لڑنے کا حوصلہ پیدا ہو جاتا ہے...
"امی" آیت مسکراتے ہوئے ان سے لپٹ گئی تھی اور دنیا کے ہر غم سے دور صرف سکون اپنے اندر اتار رہی تھی...
"رات کو نیند اچھے سے ائی تھی نا؟" انہوں نے اسے پیار کرتے ہوئے پوچھا
"جی امی"
"چلو اب جلدی سے اٹھو میں ناشتہ بنا کر لاتی ہوں"
"آپ نے کر لیا؟"
"نہیں...اپنی گڑیا کے ساتھ ہی کروں گی"
"امی کتنی بری بات ہے اپنے میڈیسن لینی ہوتی ہے"
"ہاں ہاں لے لوں گی اب جلدی سے اٹھو میں بس تھوڑی دیر میں آئی..."
آیت فریش ہو کر نیچے کچن میں ہی چلی آئی تھی...
"بن گیا ناشتہ؟" اس نے پراٹھا بناتی امی کے گرد بازو پھیلاتے ہوئے کہا...
"ہاں بن گیا بیٹھو ادھر اور سنو پورا پراٹھا ختم کرنا ہے...کیا حالت بنائی ہوئی ہے جیسے گھر میں کچھ کھانے کو ہی نہیں ملتا" انہوں نے اسے گھوری سے نوازا تھا...
آیت ہسنے لگی تھی...
"امی پورا پراٹھا کھا کر لگے گا جیسے گھر کا سارا کھانا میں ہی کھا جاتی ہوں..."
"کبھی کبھی کھانے سے کوئی اتنا موٹا نہیں ہوتا چلو شاباش سارا ختم کرو" انہوں نے اسکے پاس بیٹھے ہوئے کہا
"امی آپ ابو کو بھی ایسے ہی کھلاتی تھیں نا؟" اس نے سر اٹھا کر امی کو دیکھا تھا
"ہاں لیکن وہ تمہاری طرح اتنے نخرے نہیں کرتے تھے...آرام سے کھا لیتے تھے"
"ہاہا امی اب آپ ان کی سائیڈ لے رہی ہیں ورنہ مجھے یاد ہے وہ بھی کتنا تنگ کرتے تھے"
"جی نہیں بس ہیلتھ کانشیس تھے"
آیت کا قہقہ چھوٹا تھا...
اسے یاد آیا تھا کیسے وہ دونوں امی سے چپ کر باہر سے الٹا سیدھا کھاتے تھے...
"آیت" انہوں نے سنجیدگی سے بلایا تھا
"جی امی؟"
"کل کیا ہوا تھا؟"
اس نے نظریں چرائیں تھیں...
"امی آپ کو پتا چل تو گیا ہے"
"آیت اتنی بڑی بات کیسے چھپا سکتی ہو تم مجھ سے؟"
"امی میں بس آپ کو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی"
"تو کیا اب پریشان نہیں ہوں؟ تمیں مجھے بتانا چائیے تھا ہم مل کر کوئی حل نکال لیتے"
"ایم سوری امی"
"پولیس نے زین کو گرفتار کر لیا ہے"
"آپ کو کیسے پتا؟"
"صبح تمہارے چاچو کا فون آیا تھا وہ کہ رہے ہیں کیس واپس لے لو"
"امی میں ایسا نہیں کر سکتی"
"آیت تمہارے ابو تمیں کتنا منع کرتے تھے اس انسان سے دور رہو لیکن تم نے ان کی ایک نہیں سنی...اب مجھ میں اتنی ہمّت نہیں کہ ان لوگوں سے لڑ سکوں...نا ہی مجھے وہ جائیداد تم سے زیادہ پیاری ہے...اس لیا کیس واپس لے لو...یہ گھر اور جو ایک فیکٹری میرے نام ہے ہمارے لیئے وہی کافی ہے"
"پہلے تو میں شاید واپس لے لیتی لیکن امی اس نے رامش پر گولی چلائی ہے...امی وہ اس کی وجہ سے موت کے منہ سے لوٹا ہے اور آپ کہہ رہی ہیں کہ اسے معاف کر دوں؟"
"رامش...جو کل تمیں لینے گیا تھا؟"
"جی امی"
"اب کیسا ہے وہ؟"
"پتا نہیں"
"آیت...؟"
"زندہ ہے"
"اللہ کا شکر ہے...فاطمہ نے مجھے بتایا تھا اسکے بارے میں...پتا نہیں اگر وہ نہیں آتا تو تمہارا کیا ہوتا" انہوں نے قرب سے آنکھیں میچ لیں تھیں
"میں ملنا چاہتی ہوں اس سے...ساتھ میں اس سے معافی بھی مانگ لوں گی...اگر اس نے معاف کر دیا تو کیس واپس لے لیں گے" انہوں نے تکلیف سے کہا
"اسلام علیکم" فاطمہ کچن میں داخل ہوئی تھی
"وعلیکم اسلام"
"کیسی ہو آیت؟" اس نے اسے گلے لگاتے ہوئے پوچھا
"ٹھیک ہوں"
"اچھا چلو لیٹ ہو رہا ہے باقی باتیں گاڑی میں چل کر کرتے ہیں..."
"کہاں؟" راشدہ بیگم نے پریشانی سے پوچھا
"آنٹی رامش سے ملنے جانا ہے...صبح بتایا تو تھا آپ کو"
"ہاں ہاں جاؤ...میرے طرف سے بھی پوچھنا اس کو...پھر میں خود بھی آوں گی اس سے ملنے"
آیت اور فاطمہ رامش کے کمرے میں داخل ہوئیں تو رامش فون پر مصروف تھا اور قدرے اونچے قہقے لگا رہا تھا...
آیت نے دل ہی دل میں اسکی نظر اتری تھی...اور پھر اپنی ہی حرکت پر اسے ہسی آئی تھی...
فاطمہ نے ڈھونڈنے والے انداز میں ادھر ادھر دیکھ...پھر ناسمجھی کے انداز میں بیڈ کے نیچے دیکھنے لگی...
"آیت تم تو کہہ رہی تھی یہاں کسی کو گولی لگی ہے...لیکن مجھے تو یہاں ایسا کوئی نظر نہیں آ رہا..." اس نے بظاہر حیرانگی سے پوچھا
رامش ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا...
"انکل آپ نے تو نہیں دیکھ ادھر ایک لڑکا تھا جسے گولی لگی تھی؟" اب وہ رامش کی طرف متوجہ ہوئی تھی
"ہائے لڑکی میں تمیں کہاں سے انکل لگتا ہوں" رامش صدمہے سے چلایا
وہ دونوں ہسنے لگیں تھیں...
"ویسے یہ ایک گولی ہم پاک آرمی والوں کا کچھ نہیں بگاڈ سکتی"
"جی جی وہ تو نظر آ ہی رہا ہے" فاطمہ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا
آیت نے گلاب کے پھولوں کا بکّہ رامش کو پکڑایا...
"تھنک یو" اس نے نیلی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا
"ایم سوری...میری وجہ سے..."آیت آنکھیں جھکائے کھڑی تھی
"نہیں آیت...یہ سب تو میں نے اپنے لئے کیا" رامش نے آیت کو فقرہ مکمل کرنے نہیں دیا تھا
"ویسے گولی لگی کدھر ہے؟ اور درد تو نہیں ہو رہا؟"
اب کے فاطمہ نے ذرا شوخ ہو کر پوچھا...اس نے آیت کی آنکھوں میں نمی دیکھتے ہوئے موضوح بدلا
"دل کے تھوڑا پاس" رامش نے ہستے ہوئے تھوڑا کو لمبا کیا تھا
"اوہو...دل کے مریضوں کا علاج تھوڑا مشکل ہی ہے رامش صاحب اور اوپر سے جب طبیب تھوڑا پتھر دل ہو تب تو اور بھی مشکل..." اس نے ہستے ہوئے افسوس سے سر ہلاہا
رامش بھی ہسنے لگا تھا...
"ویسے اب آپ جلدی جلدی ٹھیک ہو جائیں پھر ہمیں ٹریٹ بھی لینی ہے اور ابھی ہماری پچھلی کافی بھی پینڈنگ ہے"
"ٹریٹ کس خوشی میں؟"
"آپ کے ٹھیک ہونے کی خوشی میں" فاطمہ نے چہک کر کہا
"میں تو ابھی بھی بالکل ٹھیک ہوں...کہو تو ابھی چلیں؟"
"اگر اتنا ہی ٹھیک ہے تو ڈرامے کیوں کر رہا ہے...کل سے جان نکالی ہوئی ہے ہماری" ہادی چیختا ہوا اندر داخل ہوا تھا
آیت اور فاطمہ حیرانگی سے اسے دیکھنے لگیں تھیں...وہ دونوں دروازے کے پیچھے تھیں اس لیا ہادی انہیں دیکھ نہیں سکا تھا...
"اوہ ایم سوری" ہادی واپس جانے کے لئے بڑھا ہی تھا کہ فاطمہ نے روک لیا
"اٹس اوکے آپ آ جائیں ہم جانے ہی لگے تھے..."
اور پھر وہ ادھر ہی رک گیا تھا...
آیت رامش سے کیس کے بارے میں بات کرنا چاہتی تھی لیکن ہادی کے رکنے پر اب مایوسی سے رامش کو دیکھنے لگی تھی...
رامش اس کے الجھے چہرے کو دیکھ کر سمجھ گیا تھا کہ وہ کوئی بات کرنا چاہتی ہے اس نے دل میں سوچا کہ رات میں وہ اسے کال کر لے گا...
"اوکے رامش اپنا خیال رکھنا اب ہم چلتے ہیں" فاطمہ کہ کر باہر کی طرف بڑھ گئی تھی جہاں آیت پہلے ہی جا چکی تھی...
ہادی نے سرخ غلابوں والے بکے کو دیکھ کر ایک طنزیا مسکراہٹ اس کی طرف اچھالی تھی...
"کیا؟؟؟" رامش نے اسے غصے سے دیکھا تھا
مسکراہٹ ہنوز قائم تھی...
"ایسی کوئی بات نہیں وہ چھوٹی بہن جیسی ہے میری"
"کون؟" ہادی نے ابرو اچکا کر پوچھا
"وہی"
"وہی کون؟" ہادی جیسے اس سے سب اگلوانے کے موڈ میں تھا
"وہ جو ابھی آئی تھی" رامش زچ ہوا تھا
"اوہ! میں نے کچھ پوچھا؟"
"نہیں... لیکن پوچھنا تو یہی چاہتے ہو نا اس لئے کافی دنوں سے میری جاسوسی پر لگے ہوئے ہو...کبھی میرے سونے کے بعد میرا موبائل چیک کرتے ہو کبھی میرے ڈرائیور سے فون کر کے پوچھتے ہو کے کہیں وہ مجھے کسی لڑکی سے ملنے تو نہیں لے کر گیا" رامش جیسے پچھلے دنوں کی بھڑاس نکل رہا تھا..."
"اوہ! آئی ایم امپریسیڑ" ہادی نے جیسے اسے داد دیتے ہوئے کہا
"ایک بات تو بتا...میرے اندازے کے مطابق ابھی یہاں دو لڑکیاں آئیں تھیں ان میں سے آپ کی بہن کون سی تھی؟"
"یار بکواس بند کر...ایک بندہ پہلے ہی مریض اوپر سے تو نے سر کھایا ہوا ہے نکل ادھر سے" رامش نے سخت ناگواری سے کہا
"اوہ...! ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے سنا کسی نے کہا تھا کہ مجھے تو کچھ بھی نہیں ہوا؟" ہادی نے اسکی نقل اتری تھی
"یار تو رک ادھر ہی...میں ہی جاتا ہوں" رامش اٹھنے ہی لگا کے ہادی نے گھور کر واپس لیتایا تھا...اور اپنا تفتیش کا ارادہ ملتوی کر دیا...
******
آیت اندر داخل ہوئی تو ٹی وی لاؤنج میں راشدہ بیگم اسی کا انتظار کر رہی تھیں...
آیت ملازم کو چاۓ کا کہہ کر ان کے پاس ہی بیٹھ گئی تھی...
"کیسا ہے وہ؟" انہوں نے پریشانی سے پوچھا
"اب ٹھیک ہے..."
"آیت میں بہت احسان مند ہوں اس بچے کی... وہ ٹھیک ہو جاۓ میں خود جاؤں گی اس کے پاس"
"جی ضرور ابھی آپ کمرے میں جائیں باہر سردی ہو رہی ہے"
"ہاں میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی" وہ آیت کا ماتھا چوم کر اندر چلی گئیں تھیں...
اور آیت وہی بیٹھ کر چاۓ پینے لگی...
موبائل کی بل پر وہ متوجہ ہوئی تھی...
رامش کی کالنک دیکھ کر وہ اپنے کمرے میں آ گئی تھی
"اسلام علیکم!"
"وعلیکم سلام!"
"کیسے ہیں؟"
"جیسے تھوڑی دیر پہلے تھا" رامش نے شرارت سے کہا
اور پھر کچھ دیر کے لیے خاموشی حائل رہی...
"چاچو آۓ تھے... انہوں نے امی سے کہا ہے کہ کیس واپس لے لیں اور اب امی بھی زور دے رہی ہیں پلیز.... مجھے کچھ نہیں چاہیے"
"لیکن مجھے چاہیے آیت... تمہاری خوشی!"
"آنٹی کو میں خود سمجھا لوں گا اور اب ذین کے گھر والوں میں سے یہاں کوئی نہیں آۓ گا"
"یونیورسٹی کب سے جا رہی ہو؟" رامش نے موضوع بدلتے ہوئے پوچھا
"اگلے ہفتے سے"
"چلو ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا کسی بھی قسم کی ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں...جو ہو چکا اسے بھول جاؤ اور ایک نئی زندگی شروع کرو...باقی میں سمبھال لوں گا"
"جی" وہ اسے نہیں کہ سکی تھی نئی زندگی شروع کرنا کہاں آسان ہوتا ہے...خود کو خود ہی مارنا پڑتا ہے...!
******
"بھائی آپ مجھے چھوڑنے جائیں گے نا یونیورسٹی کل؟" سارا علی سے پوچھ رہی تھی
"سارا اب بڑی ہو جاؤ...میں اب اتنی دور سے تمیں یونیورسٹی چھوڑنے کیسے آ سکتا ہوں؟"
"مجھے نہیں پتا بھائی آپ نہیں آئیں گے تو میں یونیورسٹی نہیں جاؤں گی"
"سارا بچوں والی حرکتیں چھوڑ دو اب"
"پھر آپ آئیں گے نا؟" سارا نے خوشی سے پوچھا
"توبہ لڑکی..."
"بھیااااااااااا"
"ہاں ہاں آ جاؤں گا...لیکن چھوڑنے نہیں جا سکتا اتنی صبح آنا ممکن نہیں واپسی پر لینے آ جاؤں گا..." علی نے ہار مانتے ہوئے کہا
"I love u bahi"
"ہاں ہاں پتا ہے لیکن جو میں نے کہا وہ سمجھ آئی؟"
"جی جی بھائی آ گئی ہے کے کل آپ آ رہے ہیں" سارا نے ہسی دباتے ہوئے کہا
"سارا..."
"Love u bahi...
امی بلا رہی ہیں بائے"
******
آیت یونیورسٹی داخل ہوئی تو قدم اٹھانا مشکل لگ رہا تھا...اس نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اسے کبھی اس یونیورسٹی میں آنا پڑے گا...
وہ تو بہت خوش تھی وہاں...جہاں جانے کا اس نے ہمیشہ خواب دیکھا تھا...
اب تو منزل بڑی قریب تھی اور سب ختم ہو گیا...
وہ اپنے خیالوں میں مگن چل رہی تھی جب ایک لڑکی اس سے آ کر ٹکرائی...ایک نوٹ اسے تھمایا اور جلدی سے آگے بڑھ گئی...
اس نے نوٹ پڑھا جس پر لکھا تھا...
"مسکرانے سے خون بڑھتا ہے" اور آگے ایک سمائیلی بنی ہوئی تھی...
آیت نے پیچھے دیکھا...وہ وہاں نہیں تھی...
آیت کو یاد آیا کہ ایسے نوٹ تو پہلے بھی کئی بار اسے مل چکے ہیں...
"پتا نہیں کون ہے یہ" وہ تمام خیالات کو دماغ سے جھٹک کر کلاس کی طرف بڑھ گئی...
آیت کلاس میں داخل ہوئی تو بہت کم سٹوڈنٹس موجود تھے...شاید کلاس شروع ہونے میں ابھی وقت تھا...
سامنے کچھ لڑکیاں باتوں میں مصروف تھیں وہ انہی کے پاس آ گئی تھی...
"اسلام علیکم!"
"واعلیکم اسلام" سب نے ایک مسکرا کر جواب دیا تھا
"کلاس شروع نہیں ہوئی ابھی؟" وہ انہی کے ساتھ ہی بیٹھ گئی تھی...وہ ان سب سے دو سال بڑی تھی کیونکہ وہ پہلے دو سال بزنس میں لگا چکی تھی...لیکن ان سے ساتھ وہ بالکل انہی کی ہم عمر لگ رہی تھی...
"ٹائم تو ہو گیا ہے شاید سر لیٹ ہوں" ان میں سے ایک لڑکی نے جواب دیا تھا...
"Oh! Anyway i am Aayat"
"I am Noor"
"I am Sara"
"And I am Faria"
سب نے مسکراہٹ کے ساتھ تعارف کروایا تھا اور پھر کچھ ہی دیر میں سر کے آنے پر سب سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تھے...
"ایک کے بعد دوسری کلاس شروع ہو گئی تھی...آیت کو اردگرد سے عجیب سی گھبراہٹ محسوس ہونے لگی تھی...
آرٹ اس کا شوق تھا...لیکن فارغ وقت کے مشغلے کے طور پر!
بزنس اس کے ابو کا شوق تھا...اور اس کے لئے اولیں ترجیح!
زندگی کبھی کبھی ہم سے کیا کچھ کروا لیتی ہے جس کے بارے میں ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا...
کلاسز ختم ہونے کے بعد وہ باقی سب کے ساتھ پارکنگ کی طرف آئی تھی...
"ٹھیک ہے لڑکیوں کل ملتے ہیں مجھے بھائی لینے آ گئے ہیں"
"ok see u"
"سارا علی کو دیکھتے ہی اس کی طرف بڑھ گئی تھی"
"علی نے اسے پیار سے اپنے ساتھ لگا لیا تھا"
لیکن اس کی نظریں تو کسی اور کا ہی پیچھا کر رہیں تھیں...
"ہائے کتنا ہینڈسم ہے اس کا بھائی" نور بھی اسی طرف دیکھنے میں مصروف تھی
"چلو ادھر سے یہ ٹاڑنے والا کام کل کے لئے رکھ لو" فاریا نے اسے ڈانٹا...نور اور فاریا دونوں کزنز ہیں اور ایک ہی گھر سے آتی ہیں
"قسم سے وہ بھی مجھے ہی دیکھ رہا تھا"
"تمہارا تو ہر لڑکے کے بارے میں یہی خیال ہے"
نور فاریا کو کھنچ کر گاڑی تک لے آئی تھی...
آیت بھی اپنی گاڑی کی طرف چل دی تھی...
******
فاطمہ نے کالج میں گولڈ میڈل ون کیا تھا اس لیے سب اسی بارے میں کوئی پارٹی پلان کر رہے تھے...
"فاطمہ کے ابو کی خواہش ہے کے اس خوشی میں کوئی پارٹی رکھ لی جائے" ساجدہ بیگم نے خوشی سے آیت اور راشدہ بیگم کو بتایا
"انٹی پارٹی کا تو میں بھی سوچ رہی تھی کیوں نا ہم سب دوستوں کو گھر ہی invite کر لیں...ایک ہی جگہ grand party ہو جاۓ گی" آیت نے خوشی سے مشورہ دیا
"ہاں یہ بھی ٹھیک ہے کل تو اس کی خالہ بھی آ رہی ہیں لندن سے اسی ہفتے میں انتظام کر لیتے ہیں"ساجدہ بیگم نے چائے کا کپ رکھتے ہوۓ کہا
"بس ٹھیک ہو گیا اب میں سب سے پوچھ کے کوئی دن فائنل کر کے آپ کو بتا دوں گی"
"چلو اب میں چلتی ہوں فاطمہ بھی کالج سے آنے والی ہو گی"
انہوں نے کھڑے ہوتے ہوۓ کہا
"آیت میں نے فاطمہ کی فیورٹ برؤنیز بیک کی ہیں وہ بھی دے دو آنٹی کو" راشدہ بیگم بچپن سے ہی آیت اور فاطمہ کو ایک جیسا ہی سمجھتی تھیں...دونوں کے لئے محبّت ایک جیسی تھی اور اب ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہ تھا...
اور ساتھ ساتھ آیت کے چہرے پہ بھی خوشی دیکھ کر وہ سکون محسوس کرنے لگیں تھیں...
"امی آپ ہمیشہ ایسے ہی خوش رہا کریں پلیز" آیت ان کے گلے لگتے ہوئے بولی
"بھئی اللہ نے مجھے اتنی ذہین اور قابلِ فخر بیٹیاں دی ہیں تو خوشی مجھ سے بھلا کیوں جدا ہوگی"
******
رات کا سما تھا اور ہر طرف خوبصورت روشنیوں سے سجاوٹ کی گئی تھی...لان مختلف رنگوں سے جگمگا رہا تھا...لڑکیوں کی کھلکلاہٹ اور لڑکوں کی ہسی نے ماحول کو خوشگوار بنایا ہوا تھا...ویٹرز کھانا پیش کرنے میں مصروف تھے...
"آیت رامش کو کال کرو ابھی تک نہیں آیا" وائٹ فراک اور پیچ رنگ کے ڈوپٹے میں فاطمہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی...
وہ آیت سے شکایت کرنے لگی
"کیا ہو گیا ہے فاطمہ بندہ بزی بھی تو ہو سکتا ہے بلاوجہ پریشان ہو رہی ہو" آیت بھی وائٹ فراک اور پرپل ڈوپٹے میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی...
"تم مجھے اپنا فون دو" فاطمہ نے غصے سے اس کا فون کھینچا اور رامش کو کال ملانے لگی
پہلی ہی بل پر کال ریسیو کر لی گئ تھی...
"ہیلو!" رامش کی آواز گونجی تھی...
"آپ بات مت کریں مجھ سے" فاطمہ نے نارضگی سے کہا
"ارے کال تو اپنے کی ہے" رامش نے شرارت کی
"پھر بھی بات نہ کریں میں پچھلے دو گھنٹوں سے آپ کا انتظار کر رہی ہوں ڈیڈی کو بھی آپکا بتا چکی ہوں"
"اوہ اب تو آنا پڑے گا"
"مطلب ابھی آپ گھر سے بھی نہیں نکلے؟" فاطمہ نے ناگواری سے پوچھا
"نہیں میں ہوں تو راستے میں ہی میرے ساتھ میرا دوست بھی ہے ہمیں کسی کام سے جانا تھا اس لیے مجھے آنا اچھا نہیں لگا"
رامش نے اصل وجہ بتائی تھی...
"رامش میرا گھر اتنا چھوٹا نہیں کہ اپ کا دوست پورا نا آ سکے"
"آپ آئیں گے مجھے اور کچھ نہیں پتا"
"چلو ٹھیک ہے دس منٹ تک پہنچتا ہوں" رامش نے ہار مانتے ہوۓ کہا
اور اگلے دس منٹ سے پہلے ہی ہادی اور رامش پہنچ چکے تھے...فاطمہ کے ابو ان سے بہت پیار سے ملے تھے اور بہت جلد ہی ان سے گھل مل بھی گئے تھے...
ذیادہ تر مہمان جا چکے تھے گھر کے ہی لوگ رہ گئے تھے... فاطمہ نے خاص طور پر ان کا تعارف کروایا تھا...
اور اب بھی سب باتوں میں مصروف تھے...
"بھئ اب کچھ کھلاؤ گی بھی یا خالی باتوں سے ہی..." رامش نے شرارت سے فاطمہ کو کہا
"اتنی جلدی کیا ہے ابھی تو آئے ہو" فاطمہ نے گھورتے ہوئے کہا
"میں نے تمہیں بتایا تو تھا مجھے کام ہے"رامش واقعی جلدی میں تھا
"ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی میں تو چاہتی تھی وہ بھی آجائیں...لیکن خیر مجھے کیا... میں لگوا دیتی ہوں" فاطمہ نے مسکراہت دباتے ہوئے کہا
"وہ کون؟" رامش نے آبرو اچک کر پوچھا
"وہی جن کو آپ کی نظریں ڈھونڈ رہی ہیں"
"ارے ہاں یار وہ ہیں کدھر؟" با آخر رامش نے پوچھ ہی لیا تھا
"آپ رہنے دیں میں کھانا لگواتی ہوں" وہ ہستے ہوئے آگے بڑھ گئی تھی...
"میرا وہ مطلب نہیں تھا" رامش کی آواز پہ اس کا قہقہ بےساختہ تھا
ویٹرز کھانا لگا چکے تھے...سب کھانے میں مصروف تھے...
آیت راشدہ بیگم کو دوائی کھلانے گئی تھی کیونکہ وہ ان کی لاپرواہی سے اچھی طرح سے واقف تھی اس لیے ابھی تک واپس نہیں آئی تھی...
رامش امید بھری نظروں سے فاطمہ کی طرف دیکھ رہا تھا لیکن فاطمہ مسکراہٹ دبا کر دوسری طرٹ منہ کر لیتی...
"ہمیں اتنا انتظار کروایا تھا اب آپ کی باری"
فاطمہ نے رامش کے پاس سے گزرتے ہوئے آہستہ سے کہا جو کہ ہادی بھی سن چکا تھا...
"یہ کس بات کا انتظار کہہ رہی ہے" ایک غلط فہمی اس کے دماغ میں جنم لے چکی تھی...اس نے منہ دوسری طرف کر لیا...
اس نے پہلے بھی ریسٹورینٹ میں فاطمہ کو رامش سے بہت بے تکلفی سے بات کرتے دیکھا تھا...
اچانک لائیٹس آف ہو کئیں تھیں...
"لگتا ہے لائٹ چلی گئی ہے میں ذرہ جنرئیٹر چلوا کے آتاہوں" "آپ بیٹھیں ادھر کافی اندھیرا ہے مجھے بتائیں کس طرف ہے جنریٹر؟" ہادی نے ان کو سٹک پکڑ کے چلتے دیکھا تو ان کی طرف بڑھا...
ان کی بیک بون کا آپریٹ ہوا تھا اسی لئے وہ ابھی صحیح طرح چلنے کے قابل نہیں ہوۓ تھے...
"بیٹا یہ ہال کے دروازے کے بلکل ساتھ ہے" انہوں نے ہادی کو اندر کی طرف اشارہ کیا
"میں دیکھتا ہوں" کہہ کر وہ اندر کی طرف بڑھ گیا...
"جیسے ہی وہ ہال کی طرف بڑھا جدھر دو سیڑھیاں بنی ہوئیں تھیں...
اچانک کوئی بری طرح اس سے ٹکرایا اور ہادی اپنا بیلنس برقرار نا رکھ سکا... اگلے ہی لمحے وہ ذمین پر گر چکا تھا اور اس کے ساتھ فاطمہ بھی...
پلیٹ... جو کہ فاطمہ کے ہاتھ میں تھی... اگلے ہی لمحے وہ ہادی کے سر میں بری طرح لگی...اور وہ سر درد سے کراہ رہا تھا
اور پلیٹ میں جو کچھ تھا...وہ اس کا سر اور چہرا رنگ چکا تھا "chocolate lava cake"
فاطمہ جلدی سے گھبرا کر کر اٹھی تھی اور ساتھ ہی لائٹ بھی آچکی تھی...
کیک سارا ہادی کا منہ چھپا چکا تھا جس کی وجہ سے فاطمہ کو پہچاننے میں کچھ سیکنڈ لگے...
اور اگلے ہی لمحے فاطمہ کے قہقے پورے حال میں گونج رہے تھے...
آیت جو ابھی داخل ہوئی ہی تھی...اس کی آواز پہ پلٹی اور اگلا منظر دیکھ کر اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا...
وہ فاطمہ کی عادتون سے اچھی طرح واقف تھی لیکن اب تو اس نے حد ہی کر دی تھی...
آیت نے ہادی کو واشروم کا راستہ دیکھایا اور باہر آکہ فاطمہ کے سر پر جست لگائی جو ابھی بھی اپنی ہنسی قابو کرنے کی کوشش کر رہی تھی...
"فاطمہ یہ کوئی مذاق نہیں بلکہ بدتمیزی تھی" آیت نے غصے سے کہا
"یار دیکھو میری کوئی غلطی نہیں میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا میں تو گر گئی تھی...
اور یہ کیک میرے ہاتھ میں سے پھسل گیا"
"پھر بھی تم اسکو دیکھ کر پاگلوں کی طرح ہنس رہی تھی... پتہ نہیں کیا سوچ رہا ہو گا" آیت کو پریشانی ہونے لگی تھی
"یار اس کے سارے کپڑوں پر چاکلیٹ گر گئی ہے" فاطمہ کو اب احساس ہورہا تھا
اتنی دیر میں وہ منہ دھو کر آچکا تھا اور فاطمہ کو بات بھی سن چکا تھا
"میں گاڑی سے دوسری لے کر آتا ہوں"
ہادی خود بھی شرارتی طبیعت کا مالک تھا اس لیے اس نے اس بات کو سیریس نہیں لیا تھا
اور واشروم کا شیشہ دیکھنے کے بعد اس کو خود بھی ہنسی آرہی تھی
وہ کپڑے بدل کر آیا تو چائے کا دور چلا تھا...
آیت نے رامش سے سلام کے بعد اس کی طرف دیکھا بھی نہیں تھا لیکن وہ رامش کی نظروں کو خود پر محسوس کر رہی تھی...
"اب ہمیں اجازت دیں بہت دیر ہو گئی ہے" رامش نے ہادی کو اٹھنے کا اشارہ کیا
"بیٹا بہت اچھا لگا تم لوگوں سے مل کر آتے جاتے رہا کرو"
فاطمہ کے ابو ان دونوں سے مل کر بہت خوش ہوۓ تھے
"جی کیوں نہیں انکل..."
وہ دونوں ہاتھ ملا کر باہر کی طرف بڑھ گئے تھے...
فاطمہ بھی آیت کو کھینچ کر ان کی طرف لے گئی تھی
"یونیورسٹی کیسی جا رہی ہے آپ کی؟" رامش نے پہلی بار آیت کو مخاطب کیا تھا...
"جی اچھی" آیت نے نظریں جھکائے جواب دیا
اب وہ آیت سے ادھر ادھر کی باتیں پوچھ رہا تھا
فاطمہ ان دونوں کو مصروف دیکھ کر ہادی کے پاس چلی آئی تھی
"I am sorry"
فاطمہ نے معصومیت سے کہا
"کس لیے؟" ہادی نے انجان بنتے ہوۓ کہا
"وہ.... کیک گرانے کے لیے"
"آہ مجھے لگا زمین پہ گرانے کے لیے کہہ رہی ہونگی کیونکہ کیک گرانے میں تو آپکی کوئی غلطی نہیں تھی"
فاطمہ اس کا اشارہ سمجھتے ہوئے شرم سے سرخ پڑ گئی تھی
"بدتمیز" منہ میں بڑبڑا کر رہ گئی تھی...
"نہیں...وہ...ہسنے کے لیے بھی" فاطمہ نے بمشکل الفاظ ادا کیئے
"اس میں بھی آپ کی کوئی غلطی نہیں تھی" وہ کہہ کر آگے بڑھ گیا تھا
اور فاطمہ کو اسکا لہجہ انر تک جھنجوڑ گیا تھا...
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Wahshat E Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wahshat E Ishq written by Rimsha Mehnaz . Wahshat E Ishq by Rimsha Mehnaz is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
No comments:
Post a Comment