Jazib E Nazar Season 2 Novel By Bia Sheikh New Novel Second Last Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Second Last Episode |
Novel Name:Jazib E Nazar
Writer Name: Bia Sheikh
Category: Complete Novel
جاذی نظر کا ہاتھ تھامے لاؤنج میں داخل ہوا تو سب کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے سویرا نے شکر ادا کیا
ہارون کیا اب ہمیں اپنی بیٹی کو واپس لے جانے کی اجازت ہے فریاد نے مسکراتے ہوے پوچھا تو
ہارون نظر کی طرف دیکھنے لگا
کیا ہوا کوئی مسئلہ ہے کیا؟ ساحل نے پوچھا
نہیں ساحل کوئی مسلہ نہیں ہے کل جاذی کی برتھ ڈے ہے نا تو ہم ایک پارٹی رکھتے ہیں صرف فیملی ہوگی نومی نے یاد کروایا
اچھا ہوا نومی یاد کروا دیا ورنہ ہم تو سچ میں بھول گئے تھے ردا نے کہا تو جاذی سبکو خفگی سے دیکھنے لگا
جاذی بھائی پلیز ابھی بھابھی کو یہی رہنے دیں
رات کو ہمارے ساتھ ہی آجائیں گی فری نےمنت بھرے لہجے میں کہا
کیوں جی رات کو کیوں ابھی کیوں نہیں؟ جاذی نے ابرو اچکاتے ہوے پوچھا
جاذی بس کرو نا تم جاو میں رات کو آوں گی نظر نے کہا تو جاذی منہ پھولاے باہر کی طرف بڑھ گیا
نظر بہت بری بات ہے میرے بیٹے کو تڑپاو تو نہیں سویرا نے شکواہ کیا تو سب نے اسکی تائید کی
ماما اپنے بیٹے سے کہیے گا صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے نظر نے یقین دلایا تو سب ہنس پڑے
💞💞💞💞
خان ویلا میں خوشیوں کا سما تھا جاذی کب کا تیار ہو چکا تھا
جہانگیر اور ثنا اپنے دونوں بیٹوں حسن اور چار سالہ اسد کے ساتھ پہنچ چکے تھے
تھوڑی دیر انتظار کے بعد ہارون، نومی اور فری آگئے سب لوگوں نے خوشدلی سے انکا استقبال کیا
انکے ہمراہ نومی کے دونوں بچے تین سالہ عبداللہ اور پانچ ماہ کی مائرہ بھی موجود تھے جسے فری نے اٹھا رکھا تھا
یہ کیا نظر اب بھی نہیں آئی ساحل نے ہنستے ہوے پوچھا اور مائرہ کو فری کی گود سے لے لیا سب جاذی کی طرف دیکھنے لگے
جاذی چھوٹے بچوں کی طرح منہ پھولاے کھڑا دروازے کی طرف دیکھ رہا تھا
بس آتی ہوگی ہمارے ساتھ ہی نکلی تھی ہارون نے بتایا تو سب نے اثبات میں سر ہلا دیا
بچوں نے شور مچا رکھا تھا بڑی ماما نہیں آئی رامش نے مشا سے پوچھا تو مشا مسکرانے لگی
رامش نظر سے ملنے کے لیے بہت ایکسائیٹڈ تھا مشا یہ بات اچھے سے جانتی تھی
بس ابھی آجائیں گی مشا نے رامش کی گال تھپتھپاتے ہوے کہا
تبھی گاڑی کا ہارن سنائی دیا تو رامش اچھل کود کرنے لگا
بڑی ماما آگئی ۔۔۔ بڑی ماما آگئی ۔۔۔۔ رامش نے باقاعدہ اعلان شروع کر دیا
سب لوگ دروازے کی طرف دیکھنے لگے جاذی سب سے آگے تھا اسے پہلے کے خود باہر جاتا نظر اندر آگئی
بلیک اور پنک کلر نظر پہ جھچ رہا تھا بالوں کو معمول سے ہٹ کر کھلا چھوڑا تھا بھورے بال نظر کی کمر کو ڈھانپے ہوے تھے
اسلام علیکم ۔۔۔ نظر نے سلام لیا اور جاذی کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگی
جاذی آگے بڑھا اور نظر کو گلے لگا لیا
ہیپی برتھ ڈے نظر نے جاذی کو وش کیا اور سب سے ملنے لگی
رامش مشا کے ساتھ کھڑا نظر کو دیکھتے ہوے مسلسل مسکرا رہا تھا
ہمارا پرنس کہاں ہے نظر نہیں آرہا لگتا ہے سو گیا
یہ کیا مشا تم نے رامش کو بتایا نہیں کہ میں آرہی ہوں نظر نے جان بوجھ کر انجان بننے کی اداکاری کی
میں یہاں ہوں رامش اچھلتا ہوا مشا کے پیچھے سے نکلا تو سب ہنس پڑے نظر نے رامش کو دیکھ کر حیران ہونے کی خوب اداکاری کی
نظر رامش کے برابر زمین پر بیٹھ گئی یہ کیا آپنے تو مجھے حیران کر دیا
مجھے لگا آپ سو گئے لیکن آپ تومیرا انتظار کر رہے تھے
آپکو تو ایک اچھا سا گفٹ ملنا چاہئے نظر نے رامش کوپیار کرتے ہوئے کہا ۔۔
ہاں جسکی سالگرہ ہے اسکی خیر ہے جاذی نے ناراضگی ظاہر کی جس پہ سب ہنس پڑے
جاذی تمہارے لیے ایسا تحفہ لائی ہوں نہ کہ تم سب گلے شکوے بھول جاو گے
لیکن مجھ سے وعدہ کرو جو کچھ ہوا سے ہم سب بھول جائیں گے ہم اپنے گزرے ہوے کل کا اثر اپنے آنے والے کل پہ نہیں پڑنے دیں گے نظر کہنے لگی
نظر کی بچی ایسا کونسا گفٹ لائی ہو مشا نے ابرو اچکاتے ہوے پوچھا تو سب ہنس پڑے اور پوچھنے لگے
جاذی اپنی آنکھیں بند کرو نظر جاذی کے سامنے کھڑی ہو گئی
اور آپ سب بھی نظر کہا تو سب حیران ہو گئے
یہ کیا نظر ہم بھی ثنا نے تصدیق چاہی
جی ہاں سب یعنی سب چلو بچو آپ سب بھی اپنی آنکھیں بند کرو اور نو چیٹنگ اوکے۔۔۔۔۔۔ نظر نے تنبیہہ کی
اچھا بابا کر رہے ہیں ردا نے ہنستے ہوے کہا اور سب نے آنکھیں بند کر لیں
اچھا سنو سبکی آنکھیں بند ہیں اب میرا گفٹ دے دو جاذی نے سرگوشی کی تو نظر گھور کر رہ گئی
آنکھیں بند کرو ورنہ تمہاری آنکھوں پہ پٹی باندھ دونگی نظر نے دھمکی دی تو جاذی ہنسنے لگا اور آنکھیں بند کر لیں
بچو ۔۔۔۔ میں دیکھ رہی ہوں نو چیٹنگ نظر نے بچوں کی طرف دیکھتے ہوے کہا تو وہ سب آنکھیں کھول کر ہنسنے لگے اور پھر سے بند کر لیں
نظر باہر چلی گئی اور جلد واپس آگئی
آنکھیں کھولو ۔۔۔۔ نظر نے جاذی کے کان میں سرگوشی کی تو جاذی نے مسکراتے ہوے آنکھیں کھول لیں
سامنے دیکھتے ہی جاذی کشمکش کا شکار ہو گیا
کیا ہوا گفٹ پسند نہیں آیا نظر نے مسکراتے ہوے پوچھا نظر کی آواز سن کر سب نے آنکھیں کھول لیں
سبکی حالت جاذی کی طرح ہی تھی جہانگیر کے کہنے پر بچوں نے بھی آنکھیں کھول لیں
بڑی ماما یہ کون ہے رامش نے پوچھا
اپنے بڑے بابا سے پوچھو نظر نے نرمی سے جواب دیا
لہجے میں اعتماد تھا جیسے پورا یقین ہو کہ جاذی جان لے گا
بھورے بال ، بھوری آنکھیں ،بلیک اینڈ پنک کلر نظر کے ساتھ ٹیونگ کر رکھی تھی یہ چھوٹی سی نظر تھی
یہ ۔۔۔۔یہ۔۔۔۔ جاذی سے الفاظ ادا نہیں ہو رہے تھے وہ کبھی نظر کو دیکھتا تو کبھی اس ننھی سے پری کو اور کبھی باقی گھر والوں کو
باقی سب بھی سوچ رہے تھے یہ کون ہے
نظر یہ تو تمہارے جیسی۔۔۔۔۔ جاذی کی آنکھیں خوشی سے چھلکنے لگیں اپنے بالوں کو ایک ہاتھ میں جکڑے جاذی اردگرد دیکھ رہا تھا
نظر یہ۔۔۔۔یہ میری۔۔۔۔۔ یعنی ہماری۔۔۔۔ یہ میری۔۔۔۔جاذی خوشی سے رو پڑا تھا ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں نظر سے تصدیق چاہ رہا تھا آیا کہ وہ جو سوچ رہا ہے وہی ہے نا
نظر کی آنکھیں بھی خوشی سے چھلک رہی تھیں نظر نے اثبات میں سر ہلایا تو جاذی نے اپنا ہاتھ منہ پہ رکھ لیا
یہ میری بیٹی ہے میری بچی ۔۔۔۔نظر یہ ہماری بیٹی ۔۔۔۔۔ سنا آپ سب نے بابا یہ میری بیٹی ہے ۔۔۔۔۔
جاذی خوشی سے پاگل ہو رہا تھا
جاذی دونوں گھٹنے زمین پہ لگاے اپنی ننھی سے جان کے برابر آگیا لیکن وہ ابھی بھی جاذی سے چھوٹی تھی
جاذی کی آنکھوں سے آنسو مسلسل بہہ رہے تھے سب لوگ خوشی سے رو رہے تھے نظر ایسا تحفہ دے گی یہ تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا
یہ بات صرف ہارون، نومی اور فری جانتے تھے
جاذی صرف چھوٹی سی نظر کو دیکھتا جا رہا تھا جبکہ وہ اپنی چھوٹی سی ناک چڑھاے ہنس رہی تھی
ڈیڈی۔۔۔۔۔۔۔۔
جس دن مرزا نے جاذی کو اسکے بچے کی موت کا بتایا تھا اس دن سے جاذی تڑپ رہا تھا
صرف یہ ایک لفظ سننے کے لیے
ڈیڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بچی نے پھر سے جاذی کو پکارہ تو جاذی نے بے ساختہ اپنی باہیں پھیلا دی اور وہ تو جیسے اسی کی منتظر تھی
جاذی کے گلے لگ گئی جاذی کبھی اسے اپنے ساتھ لگاتا کبھی ماتھا چومتا تو کبھی گال
نظر مسکراتی ہوئی جاذی کے برابر بیٹھ
الیزے۔۔۔۔ڈیڈی کو بتاو آپنے انہیں کتنا مس کیا
نظر نے الیزے سے کہا تو الیزے نے اپنے دنوں بازو پھیلا دیے اتنا زیادہ ۔۔۔۔ الیزے نے بتایا
میری جان میں نے بھی آپکو بہت مس کیا آپکی طرح اتنا زیادہ جاذی نے بھی الیزے کی طرح اپنے دونوں بازو پھیلا دیے اور الیزے کو اٹھا لیا
سب لوگ حیرت اور خوشی کی ملی جلی کیفیات لیے آگے بڑھے اور الیزے کو پیار کرنے لگے
لیکن نظر مرزا نے تو کہا تھا کہ۔۔۔۔ ساحل نے پوچھا
دراصل دادا جان کے بعد میں بہت ڈر گئی تھی میں اسے کھونا نہیں تھی چاہتی
مجھے ہر رات ڈراونے خواب آتے تھے
پھر ایک دن اچانک میری نومی سے ملاقات ہو گئی نومی بہت خوش تھا اسے لگا جاذی ساتھ ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔
نظر پل بھر کے لیے خاموش ہو گئی
نظر نے جب مجھے سب بتایا تو مجھے بہت غصہ آیا دل تو کر رہا تھا تیرا منہ توڑ دوں نومی نے جاذی سے کہا تو جاذی نے ندامت سے سر جھکا لیا
نومی نے کہا کہ یہ سب اتفاق نہیں ہے یہ سب سوچی سمجھی سازش لگ رہی ہے
کوئی ہے جو چاہتا ہے میں اور جاذی ایک ساتھ نا رہیں
نومی نے کہا مجھے کسی پر بھی یقین نہیں کرنا اب الیزے کے بارے میں کسی کو نا بتاوں لیکن میری بد قسمتی شرجیل اور باقی سب ملازمین کو پتا تھا
نظر نے بتایا
مجھے شرجیل کا رویہ کچھ عجیب لگ رہا تھا
وہ نظر کے لیے ضرورت سے زیادہ فکر مند تھا
نظر کب کہاں ہے کیوں ہے جیسے وہ ہر پل کی خبر رکھ رہا تھا
میں نے نظر کو یہ سب نہیں بتایا بس اسے کہا وہ شرجیل کو واپس پاکستان بھیج دے اور ایسا کام کہے جو پاکستان آے بغیر نا ہو تاکہ شرجیل واپس گیا ہے اس میں مجھے شک نا رہے
نظر نے ایسا ہی کیا پھر الیزے کی پیدائش پر الیزے کو نرس فورا لے گئی تھی نظر کو بہت مشکل سے منایا میں نے کہ وہ اپنے ملازمین سے جھوٹ بول دے
وہاں ایک اور بچے کی پیدائش بھی ہوئی تھی لیکن اسکی ماں اسے چھوڑ کر بھاگ گئی فوراً اس بچے کے دل کے والز بند تھے وہ کتنی دیر سانس لے پاے گا یہ کوئی نہیں جانتا تھا نومی نے تفصیلات بتانی شروع کر دی
جاذی وہ بے بی بہت پیارا تھا نومی نے مجھ سے کہا کہ میں الیزے سے نہیں مل سکتی بلکہ کچھ عرصے کے لیے وہ الیزے کو اپنے گھر لے جاے گا فری اسکا خیال رکھے گی پھر مناسب وقت ملتے ہی میں بنا کسی کو بتاے نومی کے گھر آجاوں
مجھے نومی پہ بہت غصہ تھا ایک میں تھی اپنی بچی کے لیے تڑپ رہی تھی اور ایک وہ بد بخت تھی اپنے بچے کو چھوڑ گئی
میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اس بچے کا علاج کرواں گی کوئی کسر نہیں چھوڑوں گی لیکن وہ کچھ ہی دیر میں دم توڑ گیا
اسی دوران شرجیل واپس آگیا اور اسے لگا کہ وہ ہمارا بیٹا ہے تو۔۔۔۔۔۔ نظر نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی
ہم کیک کب کاٹیں گے ۔۔۔ اسے پہلے کہ کوئی کچھ بولتا حسن بول پڑا
ارے ہم تو اپنی باتوں میں بھول ہی گئے جو ہوا اچھا ہوا اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہی ہوتی ہے
فریاد نے مسکراتے ہوے کہا اور ملازم کو کیک لانے کا کہا
گھر کے سارے ملازمین بھی آچکے تھے جاذی کا فیورٹ کیک اسکے سامنے تھا چلو جاذی کیک کٹ کرو جہانگیر نے کہا
بچوں کو آگے کرو سویرا نے کہا تو سب بچے آگے آگئے
جاذی زمین پر بیٹھ گیا اور نظر کو بھی اشارہ کیا الیزے آپ بھی آو جاذی نے کہا تو الیزے بھاگتی ہوئی انکے پاس آگئی
جاذی نے الیزے اور نظر کا ہاتھ تھامتے ہوے کیک کاٹا تو سب نے باقاعدہ گنگناتے ہوے وش کیا بچوں کی آواز سب سے اونچی تھی
💞💞💞💞
کچھ دنوں بعد ۔۔۔۔۔
نومی آفس سے لیٹ ہو گیا تھا نومی جب روم میں داخل ہوا تو فری ہڑبڑا گئی اور کچھ چھپانے لگی جسے نومی نے دیکھ لیا لیکن انجان بنا رہا.
کیا تم سو گئی تھی؟ نومی نے اپنا سامان ٹیبل پہ رکھتے ہوے پوچھا اور واچ اتارنے لگا
نہیں آپکا ویٹ کر رہی تھی کافی دیر لگا دی بچے بھی سو گئے فری نے بیڈ سے اٹھتے ہوے کہا اور چپل پہنتے ہوے روم سے چلی گئی
نومی بیڈ کے پاس گیا اور پلو اٹھایا تو اور اپنی مطلوبہ چیز اٹھا لی
جب فری کھانے کی ٹرے لے کر روم میں آئی تو نومی فریش ہو چکا تھا
تم نہیں کھاو گی؟ نومی نے پوچھا
نہیں مجھے بھوک نہیں ہے فری نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا اور نومی کے برابر صوفے پہ بیٹھ گئی
اوکے نومی نے کہا اور کھانا کھانے لگا نومی کے کھانا کھانے کے بعد فری نے ٹرے اٹھائی جانے کے لیے مڑی جب نومی نے فری کا ہاتھ تھام لیا
فری نومی کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی
نومی نے فری کے ہاتھ سے ٹرے لے کر واپس رکھی اور فری کو قریب کر لیا فری کے. بال ایک طرف کئے اور فری کے گلے میں اکبر کا دیا ہوا نیکلس پہنا دیا
فری کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ایک لڑی ٹوٹ کر گری تھی
فری میں نے تمہیں اکبر کے ساتھ ایکسپٹ کیا تھا
اکبر تمہارا اچھا دوست تھا جس نے ہمیشہ تمہارا ساتھ دیا
مرزا کی بری نظر سے بچانے کے لیے تمہیں اپنا نام دیا
وہ صرف اچھا دوست نہیں اچھا انسان بھی تھا جس نے مرزا کے ساتھ رہتے ہوے اسی کے خلاف ثبوت اکھٹے کر لیے
اسے تم دونوں کی دوستی پہ اتنا یقین تھا فری کہ اسنے سارے ثبوت اس نیکلس میں چھپا کر تمہارے حوالے کر دیے
کاش میں بھی اکبر کی طرح ہوتا لیکن میں نے کیا، کیا آج تک صرف سبکو دھوکا دیا
خبر دار اسے اتارا تو یہ تمہاری دوستی کی نشانی ہے نومی نے فری کی پیشانی پہ بوسہ دیتے ہوے کہا تھا فری کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں
💞💞💞💞
الیزے اور رامش کی شرارتوں سے گھر میں رونق لگی رہتی تھی
الیزے کا ایڈمیشن بھی رامش کے سکول میں کروا دیا تھا
اور اس وقت نظر اور مشا انکے سکول میں موجود تھیں چھٹی کے وقت پرنسپل نے دونوں کو روک رکھا تھا انکے ساتھ انہی کی کلاس کی ایک اور بچی بھی موجود تھی اور اسکی مدر بھی
بس میری گڑیا روتے نہیں ہیں ۔۔ دیکھ رہی ہیں میری بچی کیسے رو رہی ہے کتنی بری طرح سے مارا ہے اسے اس بچی کی مدر نے اپنی بیٹی کو چپ کرواتے ہوے پرنسپل سے شکایت کی
مسسز نظر اینڈ مسسز مشا میں آپ دونوں کی بہت ریسپیکٹ کرتی ہوں لیکن ہمارے بھی کچھ رولز ہیں
آپکے بچے کم شیطان زیادہ ہیں یہ ان دونوں کی تیسری کمپلین ہے پرنسپل نے بتایا تو دونوں حیران رہ گئی
رامش اپنا ہوم ورک نہیں کرتا اور یہ آپکی لاڈلی ڈان بن کر گھومتی ہے
ابھی بھی دیکھیں میں انکی شکایت کر رہی ہوں اور دونوں کیسے ہنس رہے ہیں پرنسپل نے رامش اور الیزے کی طرف اشارہ کیا جنہیں سزا کے طور پر ایک طرف دیوار کے ساتھ کان پکڑوا کر کھڑا کیا گیا تھا
وی آر ریلی سوری میم نظر شرمندہ تھی
بیٹا آپکو زیادہ تو نہیں لگی سوری بچے میں سمجھاوں گی ان دونوں کو مشا نے اس روتی ہوئی بچی سے پوچھا اور پھر اسکی ماں سے معزرت کرنے لگی
رامش اینڈ الیزے سوری کریں اور نیکسٹ ٹائم اگر ایسے کسی کو مارا تو آپکو بھی مار لگے گی پرنسپل نے دونوں کو آنکھیں دیکھائی
سوری۔۔۔۔ دونوں نے بلا کے معصوم لگ رہے تھے
اٹس اوکے لیکن دوبارہ ایسا نا ہو اس مدر نے نظر اور مشا کو وارن کیا
پرنسپل کے آفس سے نکل کر سکول کے گیٹ کے پاس پہنچی ہی تھی جب اس مدر کو کسی کی کال آگئی اور وہ فاصلے پہ کھڑی ہو کر سننے لگی
ممی میں فرینڈ کو باے بول کر آتی ہوں الیزے نے کہا تو نظر نے اثبات میں سر ہلا دیا
رامش اور الیزے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے اس بچی کی طرف بڑھ گئے جو اپنی ماں سے دور کھڑی تھی
نظر تم چلو میں انہیں لے کر آتی کو مشا نے کہا تو نظر اپنے بیگ سے کار کیز نکالتی ہوئی سکول سے نکل گئی
چلو سوری بولو ورنہ میں تمہیں کل بہت ماروںگی
میں تمہاری بیگ لے جاوں گا
مشا جب بچوں کے قریب پہنچی تو اسے اپنی سماعت پہ یقین نا آیا رامش اور الیزے اس بچی کو دھمکا رہے تھے رامش نے اسکا بیگ اٹھا رکھا تھا
میرا بیگ دو میں ماما کو بتاوں گی وہ بچی رونے لگی
جلدی سوری بول الیزے نے کہا تو بچی نے ڈر کے مارے سوری بول دیا رامش اور الیزے دونوں ہنسنے لگے
رامش۔۔۔۔۔۔ الیزے ۔۔۔۔ مشا نے دونوں کو گھورتے ہوے غصے میں پکارہ تو رامش نے بچی کا بیگ گرایا اور دونوں مشا سے بچ کر باہر بھاگ گئے.
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Jazib E Nazar Season 1 Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Jazib E Nazar written by Bia Sheikh . Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment