Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 19 to 20 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 14 February 2023

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 19 to 20

Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh Episode 19 to 20

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 2 By Bia Sheikh  Episode 19'20

Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں  ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پارٹنر نے چلاتے ہوے ٹیبل پہ ہاتھ دے مارا 

ٹیبل پہ پڑی ساری شراب کی بوتلیں نیچے گر گئیں 

ریلیکس پلیز سنبھالو خود کو اور کیا ہوا کیا ہے 

اتنا غصہ کس بات کا بتاو  تو 

مرزا نے فوراً  آگے بڑھ کر پارٹنر کو پکڑا تاکہ وہ مزید نقصان نہ کرے 

تم ۔۔۔۔۔ تم پاگل ہو مرزا نہیں  میں  کیسے یہ غلطی کر سکتا ہوں 

پارٹنر غصے سے لال ہو رہا تھا 

کونسی غلطی اور وہ بھی تم سے میں  نہیں مانتا 

مرزا حیران تھا اور پریشان بھی 

تمہاری بات  مان کر غلطی کردی میں  نے ماریہ کو اپنی ٹیم میں  شامل کر لیا 

پارٹنر اب کافی حد تک سنبھل چکا تھا 

تم بیٹھو یہاں پلیز بتاو مجھے کیا ہوا 

اور ماریہ نے کیا، کر دیا 

مرزا نے نرمی سے پوچھا 

تم اندھے ہو کہا تمہیں نظر نہیں آتا وہ کمینی بغاوت کر رہی ہے 

پارٹنر پنکارتے ہوے کہنے لگا 

کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ 

مرزا کو اپنی سماعت پہ یقین نہ آیا 

ہاں بےوقوف گدھے وہ کمینی بغاوت کر رہی ہے 

دیکھا نہیں  پارٹی میں  کیسے اس فری کی سائید لے رہی تھی 

اور ضرورت کیا تھی نومی سے شادی کروانے کی 

ماریہ کی چال ڈھال سب بدل گیا اسکی مامتا جاگ گئی ہے 

بے غیرت کہیں کی ساری عمر سبکو لوٹتی رہی اب بیٹے کی محبت یاد آگئی 

پارٹنر کا بس نہیں چل رہا تھا ورنہ ماریہ کو جان سے مار دے 

پارٹنر کی بات پہ مرزا سوچ میں  پڑ گیا 

اب کیا کرنا ہے وہ تو ہمارے بارے میں بہت کچھ جانتی ہے 

مرزا نے پوچھا 

ڈونٹ وری وہ صرف اتنا جانتی ہے جتنا میں نے اسے بتایا 

اگر اصلیت جانتی تو کبھی بغاوت کا سوچتی نا 

پارٹنر  کے چہرے  پہ اب بلا کا سکون تھا اور وہی شیطانی مسکراہٹ 

                                💞💞💞💞

نظر رونے کو تھی جب اچانک کسی نے نظر کو  پیچھے سے اپنے حصار میں  لے لیا 

نظر نے چلانے کے لیے منہ کھولا ہی تھا 

جب جاذی نے جزبات  سے چور لہجے میں نظر کے کان میں سرگوشی کی 

ششش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیپی برتھڈے مائی لو ۔۔۔ ۔

جاذی کی سرگوشی سے نظر نے سکون کا سانس لیا 

اسے پہلے کے نظر کچھ کہتی اچانک سارا کمرہ روشنی میں  نہا گیا 

روم کو لال گلاب اور غباروں سے سجایا گیا تھا 

ٹیبل پہ نظر کو برتھ ڈے کیک اور ساتھ میں  پیارا سا بکے پڑا تھا 

جاذی نظر کو تھامے ٹیبل تک لے آیا 

نظر کی آنکھیں نم ہو رہی تھی وہ جاذی کو بے یقینی کی کیفیت سے دیکھ رہی تھی 

اب ان پہ بریک لگاو اور کیک کاٹو تھک گیا صبح سے تیاری کرتے کرتے 

جاذی نے نظر کو چہرہ اپنے ہاتھوں میں  بھرتے ہوے کہا اور اسکے آنسوؤں کو صاف کرنے لگا 

جاذی نظر کے پیچھے کھڑا ہوا اور نظر کو کیک کاٹنے کے لیے کہا 

میں اکیلی کاٹوں نظر نے جاذی کو دیکھتے ہوے  خفگی بھرے لہجے میں کہا 

نہیں ہم مل کر کاٹیں گے جاذی نے نرمی سے کہا اور نظر کو ہاتھ تھام لیا 

                                 💞💞💞💞

جاذی اور نظر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے سنسان سڑک پر چل رہے تھے 

تیز ہوا کے جھونکے انہیں اپنی لپیٹ میں  لے رہے تھے 

سڑک کے ساتھ درختوں  پر پرندے چہچہا رہے تھے 

کئی پتے انکے قدموں میں  بکھرے پڑے تھے جب بھی ہوا تیز ہوتی تو سب ہوا کے ساتھ اڑنے لگتے 

جاذی تمہیں  پتا ہے میں  نے اپنی برتھ ڈے کتنے سالوں کے بعد سیلبریٹ کی 

نظر جاذی کو نم آنکھوں سے دیکھنے لگی 

نہیں  تم بتاو جاذی نے نرمی سے جواب دیا 

پندرہ سال ۔۔۔۔۔۔۔ پندرہ  سال بعد کسی نے مجھے اتنے پیار سے وش کیا  

نظر نے مسکراتے ہوے بتایا آنکھیں نم ہونے کے باوجود خوشی سے چمک رہی تھیں 

کیا۔۔۔۔۔؟  لیکن کیوں جاذی نے پوچھا 

جاذی نظر کے جواب کا منتظر تھا نظر کا ہاتھ تھامے ایک پیڑ کی چھاوں میں  بیٹھ گیا 

نظر نے جاذی کے کندھے پہ اپنا سر رکھ لیا اور بتانے لگی 

جاذی میری  برتھ ڈے پارٹی  تھی ماما، بابا ،صفیہ بی اور دادا جان لندن میں تھے میرے ساتھ 

بہت انجوائے کیا ہم نے پھر اگلے دن بابا کو شرجیل کی کال آئی تب وہ مینیجر  نہیں  تھا 

وہ اپنے گاؤں میں  تھا اسکی وائف کی دیتھ ہو گئی  تھی 

پھر بابا اور دادا جان واپس آگئے  

شرجیل نے بہت ساتھ دیا میرے بابا کا ظاہر ہے فیملی تو رہی نہیں   اس نے پوری ایمانداری سے بزنس سنبھالا بابا کے ساتھ 

پھر میرے ماما اور بابا کی دیتھ ہو گئی ٹوٹ گئی تھی میں میرے پاس صرف نینی داداجان اور شرجیل ہی تھے 

شرجیل تجربہ کار تھا اعتماد  تھا اس پہ تو دادا جان نے اسے مینیجر بنا دیا 

اور شرجیل نے ہمارا بزنس سنبھال لیا میں  تو چاہ کر بھی اسکا احسان نہیں  اتار سکتی 

سب کب کیسے ہوا پتا ہی نہیں  چلا اور اتنے سال گزر گئے 

میری  برتھ ڈے نا مجھے یاد رہی نہ ہی کسی اور کو۔

جاذی اور نظر کو یہاں آے آج دس دن سے زیادہ ہو چکے تھے 

دونوں  کو ہی اپنی غلطیوں کا احساس ہو چکا تھا 

اب دونوں جان گئے تھے کہ وہ اتنے پروفیشنل ہو گئے تھے کہ رشتوں کی قدر کھونے لگے تھے 

جاذی کو ردا کی باتیں یاد آنے لگی تھیں وہ بلکل صحیح تھی 

کیا ہوا تم ایسے کیوں بیٹھے ہو 

نظر کافی کے مگ دونوں ہاتھوں میں  تھامے جاذی کے سامنے آلتی پالتی مار کر بیٹھ گئی 

کچھ نہیں بس ویسے ہی جاذی نے مسکراتے ہوے جواب دیا 

وہ دونوں  اس وقت گارڈن میں  بیٹھے تھے یہ گھر تھا تو چھوٹا لیکن  ضرورت  کی ہر شے موجود  تھی 

آس پاس بس کچھ ہی گھر آباد تھے 

نظر میں  چاہتا ہوں ہم یہاں سے بہت اچھی یادیں لے کر جائیں  

اسکے بعد کوئی جھگڑا کوئی غلط فہمی نہ ہو 

جاذی نے نظر کو پیار سے دیکھتے ہوے کہا 

ہاں جاذی لیکن  میں  جلد ہی واپس جانا چاہتی ہوں 

نظر نے قدرے سنجیدگی سے جواب دیا 

کیوں جاذی کے لہجے میں خفگی نمایاں تھی 

تمہاری اکڑ بھی تو توڑنی ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔

نظر ہنستے ہوے کہا تو جاذی بھی ہنس  پڑا 

                              💞💞💞💞

نظر اور جاذی آج واپس جانے کے لیے بلکل تیار تھے 

نظر یار کیز کہاں ہے جاذی کار کی کیز ڈھونڈنے لگا 

یہی تو تھی مجھے کیا پتا نظر نے لاپرواہی سے جواب دیا اور اپنے بال برش کرنے لگی 

یار تم نیچے دیکھو شاید وہاں ہو جاذی نے کیز ڈھونڈتے ہوے نظر سے کہا تو وہ اثبات میں سر ہلاتی ہوئی چلی گئی 

کیز ڈھونڈتے ہوے جاذی کا ہاتھ بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پہ پڑے گلاس اور جگ میں  لگا اور دونوں  گر گئے 

ایک کیز نہیں  مل رہی اوپر سے ۔۔۔۔۔۔۔

جاذی نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی اور کانچ سمیٹنے لگا 

مل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نظر چہرے پہ فاتحانہ مسکراہٹ سجاے اپنی ہی دھن میں روم میں داخل ہوئی

 اور جاذی کی طرف قدم بڑھاتے ہوے کیز اسکے سامنے لہرانے لگی اچانک نظر کے قدم رک گئے اور الفاظ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاذی کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی نظر نے جب نیچے دیکھا تو کانچ بکھرا پڑا تھا 

نظر کے ایک پاوں کے نیچے جاذی کے ہاتھ کی ہتھیلی تھی جسکے نیچے یقیناً کانچ ہی تھا 

نظر نے ہڑبڑا کا فورا قدم پیچھے لیا جاذی نے مسکراتے ہوے اپنا ہاتھ اٹھا لیا 

جاذی کے دائیں ہاتھ کی پشت سے ہلکا ہلکا خون نکلنے لگا کانچ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جلد کے ساتھ جڑے ہوے تھے 

نظر کی آنکھیں بھیگنے لگیں اسے جاذی پہ ایک ہی وقت میں غصہ بھی آرہا تھا اور پیار بھی 

کچھ نہیں ہوا زیادہ نہیں لگی جاذی نے آگے بڑھ کر نظر کی آنکھوں سے بہتے ہوے آنسوؤں کو اپنی ہتھیلیوں میں جذب کر لیا 

                             💞💞💞💞

پھر کیا سوچا تم نے مرزا نے پوچھا وہ اس وقت پارٹنر کے آفس میں موجود تھا 

کس بارے میں  پارٹنر نے پوچھا اور فون کا رسیور کان سے لگا لیا 

ماریہ کا اور باقی سب کا مرزا نے یاد دلایا 

ماریہ یقیناً نومی کو بہت کچھ بتا چکی ہے اسی لیے بغاوت کر گئی ورنہ اتنی ہمت نہیں تھی 

پارٹنر  ماریہ کا نام سنتے ہی غصے میں آگیا 

تو اب کیا کریں گے مرزا نے پھر سے پوچھا 

اب ہم صرف تماشا دیکھیں گے ان سبکی بربادی کا 

The wait is over........ 

                             💞💞💞💞

جاذی اور نظر واپس آرہے تھے جاذی ڈرائیو کر رہا تھا 

نظر نے جاذی کے ہاتھ پہ پٹی کر دی تھی لیکن پھر بھی جاذی خود ڈرائیو کرنے پہ بضد تھا 

نظر جاذی سے خفا خفا سی بیٹھی تھی صبح صادق ٹھنڈی ہوا اوپر سے جاذی ریش ڈرائیو کر رہا تھا 

نظر اس موسم کو خوب انجوائے کر رہی تھی کبھی اپنا چہرہ باہر نکال کر مڑ مڑ دیکھ رہی تھی 

جہاں دونوں خوش تھے وہی اداس بھی لیکن اداسی پہ خوشی غالب آ رہی تھی 

وہ یہاں سے بہت ہی پیاری یادیں لے کر جا رہے تھے 

جاذی تو پھر سے یہاں آنے کا سوچنے لگا 

اب دونوں کافی دور نکل آے تھے شہر میں داخل ہو چکے تھے اور یہ ایک کچی سڑک تھی 

اوہ شٹ جاذی نے سٹیرنگ پہ ہاتھ مارتے ہوے کہا 

کیا ہوا رک کیوں گئے نظر  نے ناگواری سے پوچھا

 وہ اس سفر کو انجوائے کر رہی تھی یوں رکنا نظر کو بلکل بھی اچھا نہ لگا 

شاید انجن زیادہ گرم ہو گیا ہے گاڑی سٹارٹ نہیں  ہو رہی جاذی نے بتایا 

تو اب کیا کریں گے یہاں تو مکینک بھی نہیں ملے گا نظر کو تشویش ہونے گی 

ڈونٹ وری یہ پانی کی بوتل ہے نا اس سے شاید کام بن جاے 

جاذی نے پانی کی بوتل اٹھاتے ہوے کہا اور باہر نکل آیا 

تم مکینک ہو؟   نظر نے جاذی کو چڑانے کے لیے پوچھا 

ہو گیا بس میں سٹارٹ کر کے دیکھتا ہوں جاذی نے کہا اور واپس ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی 

نظر باہر کھڑی اردگرد کا جائزہ لینے لگی 

نظر تم ایسا کرو تھوڑا دھکا لگاو۔۔۔۔۔۔

 جاذی نے سکرین نیچے کی اور سر باہر نکال کر نظر کو آواز دی 

کیا کہا۔۔۔۔ ؟ نظر اپنا ہاتھ کمر پہ رکھتے ہوے پوچھنے لگی

دھکا لگاو دھکا۔۔۔۔۔۔۔۔ جاذی نے نظر کو تنگ کرنے کی تھام لی تھی 

میں دھکا لگاوں گی اب  نظر نے خود کی طرف اشارہ کرتے ہوے پوچھا 

لہجے میں حیرت نمایاں تھی 

ظاہر ہے یار میرے ہاتھ میں  تو کانچ لگا ہے جاذی نے اپنا ہاتھ دکھاتے ہوے کہا 

جاذی کی بات پہ نظر کلس کر رہ گئی لیکن جاذی کو کانچ بھی تو نظر کی وجہ سے لگا تھا 

نظر سوچتے ہوے گاڑی کو دھکا لگانے لگی لیکن مجال ہے جو ایک انچ بھی آگے گئی ہو 

آ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظر دھکا لگانے لگی 

نظر کو دھکا لگاتے دیکھ کر جاذی سے اپنی ہنسی چھپانا مشکل ہو رہا تھا 

جاذی چپکے سے باہر نکلا اور نظر کی ویڈیو بنانے لگا 

نظر جاذی کی باہر آمد سے انجان گاڑی کو دھکا لگا رہی تھی 

جاذی ہو گیا ۔۔۔۔۔۔   ؟ 

نہیں بے بی تھوڑا اور زور لگاو ۔۔۔۔۔۔

جاذی نے اونچی آواز سے جواب دیا 

جاذی نظر کے دائیں جانب کچھ فاصلے پہ کھڑا ہو گیا 

فاصلے کی وجہ سے نظر کو احساس نہ ہوا کہ جاذی کار میں نہیں بلکہ باہر ہے 

بس جاذی میں  تھک گئی ۔۔۔۔ 

نظر اپنے ہاتھ کی پشت سے اپنی پیشانی پہ آے پسینے کو صاف کرنے لگی 

تبھی نظر کی نگاہ جاذی پہ پڑی جو تھوڑے فاصلے پہ کھڑا نظر کی ویڈیو بنا رہا تھا 

ہنسی ضبط کرنے کی وجہ سے جاذی کا رنگ لال ٹماٹر کی طرح ہو گیا تھا 

جاذی کے بچے ۔۔۔۔۔۔۔نظر چلاتی ہوئی جاذی کی طرف لپکی 

جاذی قہقہے لگاتا ہوا بھاگنے لگا اور ساتھ میں نظر کی ویڈیو بھی بناتا رہا 

بھاگتے ہوے نظر کا پاوں کسی پتھر سے ٹکرا گیا اور نظر گر گئی 

جاذی نے فوراً ویڈیو سیو کی اور بھاگتا ہوا نظر کے قریب آگیا 

نظر جاذی کو خفگی سے دیکھتی ہوئی لڑکھڑاتی ہوئی کھڑی ہو گئی اور اپنے کپڑے جھاڑنے لگی 

تمہیں چوٹ تو نہیں آئی جاذی نے نظر کو تھامتے ہوے پوچھا 

دفع ہو جاو کتنے برے ہو تم ۔۔۔۔۔۔

نظر گھورتے ہوے بولی اور جاکر کار کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی 

                                💞💞💞💞

جاذی اور نظر گھر پہنچ چکے تھے دھکا لگانے پہ نظر کو اب خود پہ ہنسی آ رہی تھی 

دونوں  اسی بات پہ ہنستے ہوے گھر میں داخل ہوے تھے 

ملک فیملی اور نومی ماریہ سب موجود تھے 

ویلکم بیک۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ سب نے ایک ساتھ انہیں ویلکم کیا 

دونوں  مسکراتے ہوے سب سے ملنے لگے 

کہاں گئے تھے جو واپس آنا ہی بھول گئے احمد نے ہنستے ہوے پوچھا 

کیا بات ہے مجھے نہیں پتا تھا میرے جانے سے سب اتنے خوش ہوں گے 

جاذی ہنستے ہوے کہنے لگا 

ضروری تو نہیں  ہمارے پاس اور بھی وجہ ہو سکتی ہے 

سویرا  جتاتے ہوے بولی 

تو پھر کیا وجہ ہے نظر جاذی کے ساتھ بیٹھتی ہوئی پوچھنے لگی 

کیوں ہمارا ایک اور بیٹا نہیں ہے کیا احمد نے کہا تو سب ہنس پڑے 

بڑی ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جاذی نے خفگی سے ردا کی طرف اپنا رخ کر لیا 

اچھا چلو کیا یاد کرو گے بتاتی ہوں  لیکن ایک شرط ہے 

ردا نے احسان جتلایا 

بڑی ماں آپ بھی ۔۔۔۔۔۔ نظر نے منہ پھولا لیا 

اچھا ٹھیک ہے میری ماں مجھے آپکی سب شرطیں منظور ہیں 

جاذی نے آخر ہتھیار ڈال دیے 

ہم دادا بننے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔

فریاد نے فخریہ انداز میں بتایا۔

جاذی اور نظر کو واپس آے آج تین دن ہو چکے تھے 

ماما...... دادا جان  ایک دو دنوں  تک آ رہے ہیں  

نظر نے کال اینڈ کرتے ہوے بتایا 

یہ تو اچھی بات ہے اتنا عرصہ ہو گیا انہیں دیکھے 

سویرا نے مسکراتے ہوے کہا 

سویرا ،ردا، نظر اور مشا گارڈن میں بیٹھی تھیں 

میں تو بہت خوش ہوں  اب تو بس یہی دعا ہے کہ ہمارے بچوں کی خوشیوں کو کسی کی نظر نہ لگے 

ردا فکر مندی سے بولی 

آمین ۔۔۔۔۔۔ سب نے بے اختیار کہا 

                           💞💞💞💞

نومی کیا ہوا ؟ وجاہت نے نومی کے سر پہ دست شفقت رکھتے ہوے نرمی سے پوچھا 

نومی اس وقت وجاہت کے گھر اسکے بیڈ روم میں  موجود تھا 

وجاہت صوفے پہ جبکہ نومی زمین پہ وجاہت کے قدموں میں بیٹھا تھا 

نومی کا سر پچھلے آدھے گھنٹے سے وجاہت کی گود میں  تھا 

آئی ایم سوری انکل ۔۔۔۔

نومی نادم تھا 

لیکن کس لیے نومی؟  وجاہت نومی کی بات پہ حیران ہوا 

میں نے آپکے اعتماد کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہمیشہ 

آپکو پتا ہے میں نے آپکو دھوکا دیا 

نومی بچوں کی طرح روتے ہوے اپنی غلطی بتانے لگا 

شاید اسے وجاہت پہ اور اسکی محبت پہ یقین ہی اتنا تھا 

کہ اپنی غلطی ایسے بتا رہا تھا جیسے شرارت کی ہو اور اب پکڑے جانے کا خوف بھی نہ ہو 

میں سب جانتا ہوں نومی اور مجھے تم سے کوئی شکایت بھی نہیں ہے 

وجاہت نے نرمی سے کہا 

کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ نومی کو حیرت ہوئی

ہاں ۔۔۔۔ میں سب جانتا ہوں اب سے نہیں  پہلے دن سے وجاہت نے مسکراتے ہوے بتایا 

نومی کی شرمندگی میں مزید اضافہ ہو گیا 

نومی سر جھکائے الفاظ تلاش کرنے لگا 

پھر آپنے کبھی مجھے روکا کیوں نہیں؟  

کبھی سزا کیوں نہ دی؟  

نومی اب شکایت کرنے لگا لہجے میں خفگی نمایاں تھی 

میں آج کہ دن کا انتظار کر رہا تھا 

 کہ کب تم خود مجھے سب بتاو پوچھو  

وجاہت نے مسکراتے ہوے جواب دیا 

نومی وجاہت کو نا سمجھی سے دیکھنے لگا 

نومی تمہاری وجہ سے مجھے کبھی نقصان نہیں ہوا 

اور کیا میں اتنا ہی بےوقوف لگتا ہوں تمہیں  

کہ تم میرے ساتھ رہتے ہوے مجھے چیٹ کرو اور مجھے پتا نہ چلے 

وجاہت ہنستے ہوے بتانے لگا 

نومی  نادم تھا اور اپنی کم عقلی پہ ہنس پڑا 

یعنی میں  آپکو نہیں آپ مجھے بےوقوف بنا رہے تھے 

نومی شکایتی نظروں سے دیکھنے لگا 

نومی کی بات پہ وجاہت بھی ہنس پڑا 

                               💞💞💞💞

ماریہ تم صبح صبح کیسے

 ردا نے ماریہ کو گھر آتے دیکھا تو حیران ہوئی باقی سب بھی ماریہ کو دیکھ کر چونک گئے 

سنڈے تھا تو آج سب گھر ہی تھے 

بھابھی اب کیا بتاوں میں  تو کل ایک پارٹی میں  تھی رات دیر سے آئی صبح نومی اور فری کو اٹھانے گئی  تھی 

وہ دونوں گھر چھوڑ کر چلے گئے لیٹر ملا نومی کا 

کہتا ہے سدھرنا چاہتا ہے اب تب ہی واپس آے گا جب وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔

ماریہ کے لہجے میں خفگی نمایاں تھی 

کیا مطلب چلے گئے ایسے کیسے کہاں گیا اور تم کتنے سکون سے بتا رہی ہو 

ردا پریشان ہونے گی لیکن ماریہ پہ غصہ آگیا 

ریلیکس بھابھی بچہ تھوڑی ہے اور مجھے پورا بھروسہ ہےنومی پہ 

ماریہ کے لہجے میں بلا کا سکون تھا 

مشا تم کیسی ہو ماریہ نے مشا سے مسکراتے ہوے پوچھا 

میں ٹھیک ہوں آپ بیٹھیں مشا نے جوس کا گلاس ٹیبل پہ رکھتے ہوے کہا تو ماریہ مسکراتی ہوئی بیٹھ گئی

یہ نظر اور جاذی کہاں ہیں انہیں واپس آے دو ہفتے ہو گئے اور میں نے صرف ایک دفعہ دیکھا انکو 

ماریہ سویرا سے شکایت کرنے لگی 

ہاں آج گھر ہی ہیں دونوں  نظر کیچن میں ہے جاذی کے لیے کچھ سپیشل بنا رہی ہے سویرا نے بتایا 

اور جاذی ماریہ نے پوچھا 

وہ جاذی کو کوئی پارسل آیا تھا وہ ابھی کچھ دیر پہلے روم میں گیا ہے 

مشا نے بتایا 

احمد، فریاد اور ساحل بھی لاؤنج میں  آگئے اور سب باتوں میں  مصروف ہو گئے 

                              💞💞💞💞

نظر ۔۔۔۔۔  ۔نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔   

جاذی حلق کے بل چلاتے ہوے زینے اترنے لگا 

اسے کیا ہو گیا ساحل  سوالیہ انداز میں بولا 

باقی سب بھی جاذی کو دیکھنے  لگے 

آ گئی بابا۔۔۔۔ ۔۔۔ نظر جاذی کا فیورٹ چاکلیٹ کیک ہاتھوں میں اٹھاے لاؤنج کی طرف بڑھنے لگی 

نظر۔۔۔۔۔۔۔ جاذی کا رنگ غصے کی شدت سے لال ہونے لگا 

جاذی کیا ہو گیا ہے کیوں چلا رہے ہو 

احمد نے جاذی کو گھورتے ہوے پوچھا 

سرپرائز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظر کیک جاذی کے آگے کرتی ہوئی بولی 

چہرہ اور آنکھیں خوشی سے دھمک رہی تھیں ۔۔۔۔

چٹاخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

کی آواز سے پورے گھر میں سناٹا چھا گیا 

سب یکدم اپنی اپنی جگہ سے کھڑے ہو گئے 

سبکے منہ حیرت سے کھلے کے کھلے رہ گئے سب ششد سے جاذی اور نظر کو دیکھنے لگے 

جاذی نے نظر کے منہ پہ ایک زور دار تھپڑ رسید کیا تھا 

نظر اوندھے منہ صوفے پہ جا گری جبکہ ہاتھوں میں  اٹھایا کیک زمین بوس ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاذی نے نظر کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیا اور پیچھے سے بالوں کو جکڑ کر ایک جھٹکے سے کھڑا کر دیا 

آہ۔۔۔۔۔۔۔۔ نظر درد کی شدت سے کراہ اٹھی 

جاذی یہ کیا کر رہے ہو احمد  فورا  آگے بڑھا اور نظر کو چھڑوانے لگا 

جاذی نے نظر کو دھکا دیا نظر سیدھی پلر میں جا لگی نظر کے سر سے خون نکلنے لگا 

اسے پہلے جاذی کچھ اور کرتا ساحل نے آگے بڑھ کر جاذی کو روک لیا 

یہ کیا طریقہ ہے ۔۔۔۔۔۔

بولو جواب دو ایک تو وہ بیچاری صبح سے تمہارے لیے کیک بنا رہی ہے اور تم ۔۔۔۔۔۔

احمد نے بات ادھوری چھوڑ دی. 

نظر جاذی کو ششد سی دیکھ رہی تھی پہچاننے کی کوشش کر رہی تھی 

کہ کیا یہ وہی جاذی ہے یا پھر کوئی درندہ 

سویرا  جلدی سے نظر کی طرف بڑھی اور اسے اپنے ساتھ لگا لیا 

دیکھیں کیا حال کیا میری بچی کا سویرا  کی آنکھیں نم ہونے لگی 

کیا ہوا ہے کیا قصور ہے اس بچی کا بولو 

احمد چلاتے ہوے بولا 

ہنہ قصور ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ جاذی تمسخر سے بولا 

جاننا چاہتے ہیں آپ؟  

دیکھاتا ہوں لیکن اسکے بعد ہمارے درمیان کوئی نہیں بولے گا 

جاذی کچھ سوچتے ہوے اثبات میں سر ہلانے لگا 

بند کرو اپنی بکواس کیا ، کیا ہے نظر نے بتاو فریاد نے غصے سے پوچھا 

جاذی اثبات میں سرہلاتا زینے چڑھنے لگا اور بھاگتا ہوا واپس آیا 

جاذی آتے ہی ایل ای ڈی کے ساتھ وائرز سیٹ کرنے لگا 

جاذی یہ تو کیا کر رہا ہے یارہوش کر اور یہ کیا ہے 

ساحل نے جاذی کو سمجھانے کی آخری کوشش کی 

                                💞💞💞💞

ہیلو انکل نظر ہارون کے روم میں داخل ہوتے ہوے بولی 

ہیلو نظر ویلکم پلیز سٹ ۔۔۔ ہارون نے مسکراتے ہوے جواب دیا اور نظر کو بیٹھنے کا کہا 

نظر مسکراتی ہوئی ون سیٹر صوفے پہ بیٹھ گئی  

یہ ایک روم تھا اسکی سیٹنگ سے کسی ہوٹل کا روم معلوم  ہو رہا تھا 

تو کیا پلین ہے؟  ہارون نے پوچھا 

کیسا پلین؟  نظر نا سمجھی سے دیکھنے لگی 

بھئی یہی فیشن ہاوس مجھے سیل کرنے کا ہارون نے ہنستے ہوے  بتایا 

او۔۔۔۔۔۔ ویل آپکا آئیڈیا مجھے بہت پسند آیا میں تیار ہوں بس آپ پیپرز ریڈی کروا لیں نظر نے ہنستے ہوے جواب دیا 

اور تمہارے باقی پارٹنرز ۔۔۔ ؟ ہارون نے پوچھا 

باقی کا پتا نہیں لیکن جاذی کی اکڑ ضرور ٹوٹ جاے گی 

نظر ہنستے ہوئے بولی 

ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ تو تمہارا شروع سے یہی پلین تھا کہیں شادی بھی اسی لیے تو نہیں کی 

ہارون ہنستے ہوے بولا 

ظاہر ہے ورنہ اس جاذی سے شادی وہ بھی میں ۔۔۔ ۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا 

نظر نے سنجیدگی سے جواب دیا 

تھوڑی تفصیل بتاو ہارون  نے کہا اتنے میں ڈور ناک ہو گیا اور ہارون آرڈر رسیو کرنے لگا 

وائن گلاس میں  بھورے رنگ کا شربت تھا ہارون نے ڈش ٹیبل پہ رکھی اور گلاس نظر کی طرف بڑھا دیا 

میرا تو شروع سے ہی یہی ارادہ تھا جاذی کی اکڑ اسکا غرور توڑنا 

اب یہ ہاوس آپکو سیل کرنا چاہتی ہوں 

کیونکہ آفیشلی ہیڈ ہوں تو میں جو فیصلہ لوںگی سبکو ماننا ہی پڑے گا 

نظر نے سنجیدگی سے پوری تفصیل بتائی   

تو ڈیل پکی ۔۔۔۔؟ ہارون نے پوچھا 

یس ڈن ۔۔۔۔ نظر نے مسکراتے ہوے اثبات میں جواب دیا 

ہارون نے نظر کی طرف ایک فائل بڑھا دی جسے پڑھ  کر نظر نے سائن کر دیے 

مبارک ہو اب یہ پراجیکٹ ہمارا ہوا 

نظر نے مسکراتے ہوے مصافحہ کیا 

اور ساتھ ہی سکرین آف ہو گئی

                                💞💞💞💞

نظر یہ سب کیا ہے  ساحل کو کچھ بھی سمجھ نہ آیا 

سکرین کے آف ہوتے ہی سب نظر کو دیکھنے لگے 

پریشانی کی جگہ حیرانگی نے لے لی ماریہ سمیت سب نظر کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے 

نن۔۔۔نو۔۔۔۔ نو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب جھوٹ ۔۔۔۔

یہ سب جھوٹ ہے 

نظر ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنی صفائی دینے لگی 

نظر ہم سب نے اتنی محنت کی تھی اور تم نے اسے کسی اور کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مشا کی آنکھیں نم ہونے لگیں 

نو مشا یہ سب غلط ہے ایسا کچھ نہیں ہے اور۔۔۔   آپ سب مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں  

نظر  سبکی نظروں میں اپنے لیے شک دیکھتے ہوے یقین دلانے لگی 

ساحل پلیز ۔۔۔۔۔۔ نظر نے کچھ کہنا چاہا لیکن ساحل نے منہ موڑ لیا 

سنا آپ سب نے یہ سب پلین تھا مجھ سے بدلہ لینے کا ۔۔۔۔ 

میری ایگو توڑنے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ پراجیکٹ جسکے لیے ہم سب نے اتنی محنت کی 

صرف اس لیے کے مجھ سے بدلہ لے سکے اسکی ڈیل کر آئی 

واہ۔۔۔۔۔۔ نظر میڈم   واہ۔۔۔۔۔۔۔۔

جاذی نے ٹھہر ٹھہر  کر سبکو بتایا اور آخر میں  نظر کے لیے تالیاں بجانے لگا 

نظر کی آنکھوں سے آنسوؤں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ جاری تھا 

جاذی ۔۔۔۔پلیز میری بات سنو ۔۔۔۔

یہ۔۔۔۔۔۔ یہ سب جھوٹ ہے 

آئی۔۔۔۔ آئی کین ایکسپلین یو ۔۔۔۔۔

نظر جاذی کی طرف لپکی اور اسے کندھو سے تھامتے ہوے یقین  دلانے لگی 

کیا کہا یہ جھوٹ ہے؟  جاذی نے اس بار نظر کی آنکھوں کو میں دیکھتے ہوے قدرے نرمی سے پوچھا 

ہاں یہ جھوٹ ہے ۔۔۔۔ جاذی کے نرم لہجے سے نظر کوایک امید ملی تھی 

ہاں تو بتاو کیا سچ ہے بلکہ تم یہ بتاو 

یہ ۔۔۔ یہ جو ویڈیو میں  ہے یہ تم ہو نا ؟.....

جاذی نے نظر کو بچوں کی طرح پچکارتے ہوے پوچھا 

ہاں جاذی میں جھوٹ نہیں بولوں گی یہ میں  ہوں یہ ہارون انکل ہیں لیکن ۔۔  ۔۔۔۔

یہ بات تم نے نہیں کی؟  جاذی نے نرمی سے پوچھا 

کی تھی جاذی لیکن  ایسا کچھ نہیں ہے کوئی مجھے پھنسا رہا ہے 

نظر نے روتے ہوے جواب دیا 

اوہ ۔۔۔۔۔۔ یہ تم ہو لیکن  ایسے نہیں  ہوا ۔۔۔۔

یہ سب ہوا تم نے کہا لیکن  ایسے نہیں کہا جاذی پریشانی سے لاؤنج میں چکر لگاتے ہوے سوچنے لگا 

ہاں جاذی کوئی پھنسا رہا ہے کوئی ہمیں لڑوانا چاہتا ہے 

نظر نے اپنے ہاتھ کی پشت سے آنسو صاف کرتے ہوے اثبات میں سر ہلایا 

جاذی نظر کی بات پہ پلٹا اور الٹے ہاتھ سے ایک تھپڑ پھر سے نظر کے منہ پہ دے مارا 

نظر اپنی گال پہ ہاتھ رکھے جاذی کو دیکھنے لگی آنسو پھر سے بہنے لگے 

ویڈیو دیکھنے سے پہلے کے تاثرات بدلنے لگے سب لوگ حیران تھے 

نظر یہ سب کرے گی کسی کے وہم و گمان میں بھی نا تھا 

بے وقوف لگتا ہوں۔۔ ۔۔۔۔۔؟ 

یا کہیں گدھا لکھا دیکھ لیا تم نے 

جاذی کی آنکھوں  میں  نظر کے لیے صرف نفرت تھی 

نظر یہ تم نے بزنس میں دھوکا نہیں دیا بلکہ میرے بیٹے کو دھوکا دیا ہے 

اسکے ساتھ پیار کا کھیل کھیلا ۔۔۔۔۔۔

سویرا  نے روتے ہوے شکایت کی 

مم۔۔۔ماما نہیں  ایسا نہیں ہے.   ۔۔۔۔۔۔

نظر روتے ہوے زمین پر  بیٹھ گئی 

جس شخص نے تمہیں  اتنا چاہا اس کے ساتھ اتنا بڑا دھوکا ۔۔۔۔۔۔۔ 

نظر تم جاذی کی نہیں بنی کیا ثبوت ہے کہ تم ہم سے پیار کرتی ہو 

ردا کا ضبط بھی جواب  دے گیا 

نظر ہمیں تم سے یہ امید نہیں تھی فریاد نے خفگی سے کہا 

اگر تمہیں جاذی سے کوئی شکایت تھی تو مجھ سے کہا ہوتا 

بہو نہیں بیٹی بنا کر لاے لایا تھا 

کان پکڑ کر اسے تمہارے سامنے نا لاتا تو کہتی 

احمد کی آنکھیں نم تھی نظر کبھی کچھ ایسا کرے گی آخر کس نے سوچا تھا 

نظر کو سبکی نظروں میں اپنا آپ اجنبی معلوم ہو رہا تھا 

روتے ہوے سسکیاں بندھ گئی تھیں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت بھی تو نہیں  تھا 

یہ ایسے نہیں  سنے گی ڈیڈی ۔۔۔۔

اٹھو ۔۔۔چلو اٹھو نکلو یہاں سے جاذی دھاڑا 

نظر بے یقینی کی کیفیت میں جاذی کو دیکھنے لگی 

کتنے ارمان سے لایا تھا اور آج گھر سے نکل جانے کو کہہ رہا ہے 

نہیں ۔۔۔۔نہیں  میں کہیں نہیں جاوں  گی میں نے کہا نا یہ سب جھوٹ  ہے میں ثابت کردوں گی 

نظر روتے ہوے سر نفی میں ہلاتی چلانے لگی 

ہممم ۔۔۔۔۔۔۔جاذی  کچھ سمجھتے ہوے آگے بڑھا 

اور نظر کی بازو تھام کر ایک جھٹکے میں اسے کھڑا کر دیا 

جاذی کی انگلیاں نظر کی بازو میں گڑھی ہوئی تھی 

لیکن یہ مار پیٹ اسکی تکلیف اسے کہیں بڑھ کر وہ تکلیف تھی جو دونوں  کے دلوں میں اٹھ رہی تھی 

نہیں جاذی ۔۔۔ مشا نظر کو روکنے کے لیے آگے بڑھی 

مشا پلیز ۔۔۔۔۔۔ میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا  تم دور رہو 

جاذی نے نرمی سے مشا کو آگے بڑھنے سے روک دیا 

اور تم ایسے نہیں جاو گی؟  

جاذی نے ابرو اچکاتے ہوے پوچھا 

نظر جاذی کو التجائیہ نظروں سے دیکھنے لگی 

رحم کی بھیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاذی نظر کی بازو تھامے مرکزی دروازے کی طرف بڑھا 

سب کی آنکھیں چھلکنے لگیں 

مشا ساحل کے گلے لگ کر اونچی اونچی رونے لگی 

بہن جیسی سہیلی کو کیسے دیکھ سکتی تھی یوں گھر سے جاتے 

نظر جاذی کو ایسا کرنے سے کبھی منع کرتی تو کبھی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا دعوی 

لیکن جاذی تو جیسے کچھ بھی سننے اور سمجھنے کی صلاحیت کھو چکا تھا 

جاذی نے دروازے کے قریب پہنچ کر نظر کو گھر کے باہر دھکا دے دیا.

بس دادا جان رہنے دیں انہیں ۔۔۔

نظر نے دادا جان کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوے کہا 

نظر سارے راستے خاموشی سے آنسو بہاتی آئی تھی 

اور گھر آتے ہی خود کو روم میں بند کر لیا تھا 

دادا جان الگ پریشان تھے انکی لاکھ منتوں کے بعد اب رات کو نظر نے دروازہ کھولا تھا 

نظر کی حالت بہت خراب تھی وہ ٹوٹ چکی تھی 

دادا جان کے کہنے کے باوجود پانی کا ایک گھونٹ تک حلق سے نے اتارا 

نظر کو زبردستی دادا جان نے بیڈ پہ لیٹا دیا تھا اور اسکے زخم جن سے اب خون بہہ کر جم چکا تھا 

صاف کرنے لگے لیکن نظر نے انکا ہاتھ پیچھے کر دیا 

کیوں نظر ایسے تو یہ زخم تکلیف دیں گے دادا جان کو فکر ہونے لگی 

جس کو آج تک ایک کھروچ تک نا آنے دی اسی کے چاہنے والے نے اسے توڑ کر رکھ دیا 

دادا جان ان زخموں کا کیا جو دل پہ ہیں نظر کہتے ہوے پھر سے رونے لگی 

میری جان اللہ پہ بھروسہ رکھو وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہونے دیتا 

اندھیرے کے بعد اجالا ضرور لاتا ہے 

بیشک وہ بہترین انصاف کرنے والا ہے 

وہ سب جانتا ہے جو ہمارے سامنے ہے اسے بھی اور جو ہم سے پوشیدہ ہے اسے بھی 

بیشک  وہ ہر شے پہ قادر ہے وہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے جسے چاہتا ہے زلت 

تم بھی اس پاک زات پہ یقین رکھو دادا جان نظر کے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوے اسے سمجھانے لگے 

دادا جان کی باتوں سے نظر کو سکون ملنے لگا وہ کب نیند کی وادیوں میں کھو گئی اسے پتا ہی نہ چلا 

💞💞💞💞

جی سلطان سر آپنے یاد کیا شرجیل سر جھکائے کھڑا چہرے پہ کاروباری مسکراہٹ سجاے پوچھنے لگا 

ہاں شرجیل بیٹھو بہت ضروری بات کرنی ہے دادا جان نے کہا تو شرجیل فورا بیٹھ گیا 

دادا جان لاؤنج میں ہی موجود تھے شرجیل انکے سامنے تھری سیٹر صوفے پہ بیٹھ گیا 

شرجیل نظر نے ہارون کے ساتھ میٹنگ کب اور کیوں کی تھی؟  

دادا جان نے سوالیہ انداز  اپناتے ہوے پوچھا 

سر انکی لاسٹ میٹنگ سیکرٹ تھی مجھے بھی کچھ نہیں پتا کب کی 

مجھے بس میڈم نے کہا تھا کہ میں  انکا پیغام ہارون صاحب تک پہنچا دوں 

پھر دادا جان نے شرجیل کو ٹوکا 

سر میں نے انسے بات کی میڈم کا پیغام دے دیا 

لیکن ایک بات ہے ہارون صاحب بہت خوش تھے انہوں نے مجھ سے کوئی سوال نہیں کیا 

انہوں نے کہا ٹھیک ہے میں تیار ہوں نظر میڈم جب مرضی چاہیں 

شرجیل نے دادا جان کے چہرے پہ چھائی سنجیدگی کو دیکھتے ہوے سب کچھ فرفر بتانا شروع کر دیا 

شرجیل تم ہمارے پرانے آدمی ہو بااعتماد بھی 

تمہیں ہم اس گھر کا ایک فرد ہی سمجھتے ہیں  

دادا جان نے بولنا شروع کیا تو شرجیل انہیں ناسمجھی سے دیکھنے  لگا 

دادا جان آج اپنے پرانے انداز میں  موجود  تھے بارعب شخصیت چہرےپہ میں بلا کا سکون جب کہ لہجے میں سنجیدگی 

شرجیل نظر اپنے سسرال والوں سے کچھ ناراض ہے 

کل وہ ہمارے ساتھ واپس آگئی تھی اب یہی رہے گی 

واپسی کب ہوگی کچھ کہہ نہیں سکتا 

دادا جان نے نظر کے واپس آنے کا بتایا 

کیا۔۔۔؟  جی میرے لائق کوئی خدمت شرجیل کو پہلے تو حیرانی ہوئی لیکن پھر دادا جان کے مزاج کو سمجھتے ہوے ادب سے پوچھنے لگا 

ہاں شرجیل یہ بات میڈیا تک نہیں جانی چاہیے 

ہم نہیں چاہتے لوگ ہماری پوتی کے بارے میں باتیں کریں 

اور ایک بات یاد رکھنا اب یہ زمہ داری تمہاری ہے ہم سے کوئی مدد چاہیے ہوئی تو ہم ضرور کریں گے اس معاملے میں 

لیکن  اگر تمہاری طرف سے کوئی کوتاہی ہوئی یہ بات میڈیا تک پہنچی تو ۔۔۔۔۔۔

دادا جان نے اپنی بات کے اختتام میں اسے ادھورا چھوڑ دیا 

جس پہ  شرجیل کو پسینے آنے لگی سلطان خان کے غصے سے وہ اچھی طرح واقف تھا یعنی اسکی نوکری گئی

💞💞💞💞

بھابھی مجھے تو ابھی بھی یقین نہیں آرہا نظر ایسے کیسے کر سکتی ہے 

سویرا نے کہا وہ ردا کے ساتھ اسکے روم میں موجود تھی 

یقین تو مجھے بھی نہیں آرہا لیکن وہ ویڈیو ۔۔۔۔۔

سچ پوچھو تو مجھے تو اپنی آنکھوں پہ یقین ہی نہ آیا 

لیکن مجھے تب بہت دکھ ہوا جب نظر نے خوف اعتراف کیا 

کہ یہ وہی ہے اور یہ سب اسنے کہا تھا 

ردا بھی اداس تھی 

احمد تو کل سے بلکل خاموش ہو گئے ہیں لبنی کو بھی پتا چلا وہ بھی بہت پریشان ہے 

سویرا ردا کو مزید بتانے لگی 

بلکل یہی حال فریاد کا ہے رات بھی زبردستی تھوڑا سا کھانا کھلایا دوا لینی تھی اس لیے ورنہ فریاد نے تو جیسے چپ رہنے کا روزہ ہی رکھ لیا 

ردا بتاتے ہوے ونڈو سے باہر جھانکنے لگی 

مشا اٹھ گئی ردا پوچھا 

نہیں ساحل بتا رہا تھا ساری رات روتی رہی ہے وہ ابھی سو رہی ہے ساحل آفس چلا گیا کچھ ضروری کام تھا شاید 

سویرا نے بتایا 

دونوں اس وقت بہت اداس تھی نظر سے ایسی امید کہاں تھی 

مجھے تو جاذی کی فکر ستا رہی ہے ہم سب کو اتنا برا لگ رہا ہے اسے کیا محسوس ہو رہا ہوگا 

سویرا کے لہجے میں مایوسی تھی 

تبھی ایک ملازم کھانے کی ٹرے لے کر روم میں  آگیا 

بی بی جی احمد صاحب نے کھانا واپس بھیج دیا ہے ملازم نے سر جھکاتے ہوے بتایا 

اچھا پھر اسے کیچن میں لے جاو اور دیکھو  جاذی کے روم کا دروازہ کھلا ہے یا نہیں 

پتا نہیں میرے بچے کی کیا حالت ہوگی 

سویرا کو جاذی کی فکر ستانے لگی 

بی بی جی جاذی بابا تو کل شام سے واپس ہی نہیں آے 

ملازم نے بتایا 

کیا۔۔۔۔۔۔؟ احمد ۔۔۔۔احمد۔۔۔۔۔ سویرا اور ردا کو جاذی کے گھر واپس نا آنے کا سن کر جھٹکا لگا تھا وہ دونوں  ہی لاؤنج کی طرف بھاگی تھی 

کیا ہوا؟  احمد اور فریاد دونوں  شاید لائبریری میں تھے ردا اور سویرا کی آوازیں سنتے ہوے لاؤنج میں آگئے 

کیا ہوا اب کیا جاننا باقی ہے فریاد نے پوچھا 

جاذی۔۔۔۔ جاذی کل شام سے گھر نہیں آیا ردا نے بتایا تو احمد اور فریاد کے چہرے کے رنگ اڑ گئے.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages