Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 9 to 10 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Thursday 9 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 9 to 10

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 9 to 10

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 9'10


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہادی تم نے اسموکنگ کی ہے" ہادی کے روم میں آتے ہی حیا نے چیخ کر کہا

"ارے یار آئستہ تو بولا کرو حلق میں پورا لاؤڈ اسپیکر فٹ ہے تمھارے کوئی نہیں پی میں نے سگریٹ وگرٹ" ہادی نے روم میں باہر نظر ڈالتے ہوئے کہا جہاں پہ فضا حور اور بلال بیٹھے ہوئے تھے 

"زیادہ جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے تمہاری شرٹ سے مجھے یہاں تک سگریٹ کی سمیل آ رہی ہے تمہیں پتہ ہے نہ کتنی چڑ ہے مجھے اسموکنگ سے"

حیا نے ہادی کو گھورتے ہوئے کہا 

"حیا تھوڑی دیر پہلے فراز آیا تھا وہ اسموکنگ کر رہا تھا جبھی آرہی ہوگی سمیل۔۔۔ جب زین انکل تمہاری خاطر سگریٹ چھوڑ سکتے ہیں تو میری کیا مجال ہے جو میں سگریٹ کو ہاتھ بھی لگاؤ"

ہادی نے حیا کے چہرے کو اپنی نظروں کی حصار میں لیتے ہوئے کہا اف وائٹ پریلوٹ پر لیمن کلر کے کرتے میں وہ اور بھی خوبصورت لگ رہی تھی

"اب جاکر تمہیں فرصت ملی ہے یہ دیکھنے کی کہ میں زندہ ہوں یا پھر اس دنیا سے کوچ کر گئی"

ہادی کو دیکھ کر حیا کی طبیعت پر خوشگوار اثر پڑا اور وہ اپنے ڈر اور خوف کو بھول کر واپس اپنے اسٹائل میں آگئی 

"یار آتے ہی گولا باری شروع کر دی سانس تو لینے دیا کرو"

ہادی نے مسکراتے ہوئے بیڈ کے پاس رکی ہوئی چئیر پر بیٹھ کر کہا 

"یعنی کل تک میں سارا دن بخار میں پھکتی رہی اور تم نے خبر لینا تو دور کی بات ایک فون کرنا تو ضروری نہیں سمجھا بس اتنا ہی احساس ہے تمہیں میرا"

حیا نے اداس ہوتے ہوئے کہا

"حیا انکل نے تمہاری طبیعت کا بتایا ہی نہیں مما نے آنٹی کو فون کیا تو انہوں نے اپنا اور تمہارا بتایا جبھں بابا اور مما میں تم سے ملنے آئے ہیں"

بلال انکل اور فضا آنٹی بھی آئے ہیں اور تم نے مجھے بتایا نہیں"

حیا نے بیڈ سے اترتے ہوئے کہا 

"ارے روکو تو بات تو سنو"

حیا اٹھ کر باہر جانے لگی ہادی جلدی سے بولا 

"کیا ہے بولو" 

حیا نے احسان کرنے والے اسٹائل میں کہا 

"کیا آج رات ہم دونوں باہر دنر کریں"

ہادی نے مدھم لہجے میں بہت امید سے حیا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"کس خوشی میں" حیا کا دل تو چا رہا تھا ہادی کے ساتھ باہر جانے کا مگر جلدی اسے خوش نہیں کرنا چاہتی تھی 

"کچھ اسپیشل بتانا ہے تمہیں"

ہادی نے بغور اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا 

ایک پل ہادی کی بات سن کر حیا کا دل زور سے دھڑکا مگر پھر اندر سے شرارت پڑکی 

"ڈنر کا آئیڈیا اتنا برا تو نہیں ہے مگر کیا ہے نہ میرا موڈ نہیں ہو رہا" 

حیا مسکراہٹ دبا کر روم سے باہر چلی گئی 

****

"تم نے آفس میں بتایا نہیں کہ حیا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے"

بلال میں صوفے پر بیٹھتے ہوئے سے زین سے شکوہ کیا 

"پرسوں رات میں آیا تھا تو شاید خواب میں ڈر گئی تھی اسی وجہ سے فیور ہو گیا اب تو ماشاء اللہ ٹھیک ہے" زین نے بلال کو بتایا 

"اور تمہیں یہ کیا ہوگیا یہ سر پر" فضا نے حور کے سر پر سنی پلاسٹ دیکھ کر پوچھا 

"کل گلوسری کرنے کے لئے جا رہی تھی، ایک لڑکے نے بیگ چھیننے کی کوشش کی اور دھکا دے دیا تو سر پر چوٹ لگ گئی"

حور نے کل والا واقعے یاد کر کے کہا 

کل واپسی آنے کے بعد زین اس سے الک خفا ہوا تھا کہ اکیلے باہر نکلنے کی کیا ضرورت تھی 

"تمہاری جگہ میں ہوتی نہ جوتی اتار کر سڑک پر اس لڑکے کی توازہ کردیتی"

فضا نے غصہ کرتے ہوئے کہا 

"آج کل کے بچوں کو ذرا تمیز تہذیب نہیں ہے نہ بڑوں کا لحاظ"

بلال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا 

"سب ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں بلال بھائی اب کل کی ہی بات دیکھ لیں، جب اس لڑکے نے میرا بیگ چھین کر مجھے دھکا دیا تبھی دور سے ایک اور لڑکا آیا اس نے اپنی کار روک کر نہ صرف لڑکے کو پکڑنے کی کوشش کی بلکہ مجھے بھی سہارا دے کر اٹھایا اور گھر تک وہیں چھوڑ کر گیا۔۔۔ بہت تہذیب والا لڑکا تھا اور لگ رہا تھا کہ اس کے والدین نے اس کی پرورش بہت اچھے اقدار پر کی ہے" 

حور بلال کو بتا رہی تھی تو زین نے چونک کر اسے دیکھا کیوکہ حور نے اس کو یہ بات نہیں بتائی تھی 

"ارے واہ آگئی میری بیٹی کیسی طبیعت ہے بیٹا"

روم میں داخل ہوئی تو بلال نے مسکراتے ہوئے حیا سے پوچھا 

"انکل اب تو کافی بہتر ہے طبیعت، آپ کو دیکھ کر تو کافی فریش فیل کررہی ہوں خود کو" حیا نے مسکراتے ہوئے بلال سے کہا 

اتنے میں ہادی بھی روم میں آیا ہلکی پھلکی باتوں کے ساتھ چائے سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ اچانک ہادی نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"حیا ریڈی ہو جاؤ ورنہ واپسی لیٹ ہوگئی پھر"

ہادی کی بات پر حیا نے گھور کر ہادی کو دیکھا 

"کیوں کہیں کا پروگرام ہے تم دونوں کا"

بلال نے ہادی سے پوچھا 

"جی بابا وہ حیا کہہ رہی تھی آج ڈنر باہر کرنے کا موڈ ہو رہا ہے تو میں نے کہا میں لے چلتا ہوں"

ہادی نے شرارت سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا اور حیا نے اس کو حیرت سے گھور کر دیکھا 

"کوئی ضرورت نہیں ہے باہر ڈنر کرنے جانے کی آج ہی طبیعت سنمبھلی ہے اور تمہیں چسکے لگ گئے باہر کھانا کھانے کے ہیں۔۔۔ہر وقت ہادی کو تنگ مت کیا کرو"

سب کے سامنے ہی حور نے حیا کی کلاس لے لی جس پر اس کا منہ بن گیا 

"ارے نہیں آنٹی پریشانی کیسی مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے" ہادی جلدی سے بولا 

"ہاں حو جانے دو بچوں کو، اچھا ہے حیا کی طبیعت فریش ہو جائے گی ایک دن میں مرجھا سا گیا ہی اس کا چہرہ"

فضا نے حور کو بولا 

"ابھی جائے گے تو پھر کب آئے گیں حالات بھی ٹھیک نہیں ہے" 

حور کو پریشانی ہونے لگی

"ہادی ساتھ ہی تو ہے پھر کیا فکر ہے بیٹا آپ لوگ جلدی آ جانا"

زین نے اس بار کہا 

حیا مسکرا کر تیار ہونے چلی گئی 

"اوکے میں چینج کرکے آتی ہوں"

تھوڑی دیر میں حیا کیپری اور ٹاپ پہن کر سب کو خداحافظ کہنے آئی 

"جیکٹ بھی لو حیا باہر سردی ہے" 

حور نے حیا سے کہا

حیا نے جیکٹ لی پھر ہادی کے ساتھ باہر نکل گی   

*****

"اچھا نہ موڈ ٹھیک کرو اپنا ہادی ڈرائیونگ کرتے ہوئے حیا کا پھولا ہوا منہ دیکھ کر مسکرا کر بولا 

"کیا بول رہے تھے تو وہاں پر کے میرا دل چاہ رہا ہے باہر ڈنر کا"

حیا نے آنکھیں سکھیڑ کر کہا 

"تو اس بات پر موڈ خراب ہے تمہارا"

ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا 

"پتہ ہے آب مما کا واپسی میں کتنا لمبا لیکچر دینا ہے مجھے اچھی خاصی کلاس ہوگی میری"

حیا نے ہادی کو گھورتے ہوئے کہا 

"اوکے میں واپسی میں انٹی کو کہہ دوں گا کہ میں لے کر گیا تھا حیا کو، حیا کا تو بالکل دل نہیں چاہ رہا تھا"

 ہادی نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"یہ کیا ہے میٹ کے نیچے حیا کو گاڑی میں کوئی چمکتی ہوئی چیز نظر آئی اس نے جھگ کر اٹھایا تو وہ بریسلیٹ تھا 

"یہ تو کسی لڑکی کا بریسلیٹ ہے اور تمہاری کار میں کیا کر رہا ہے" 

حیا کے اندر کا جاسوس جاگا 

"ارے یہ تو شاید اسی لڑکی کا ہے جسے دو دن پہلے میں نے کار میں لفٹ دی تھی ہادی کو صنم کی یاد آئی 

"اچھا تو اب یہ کام بھی شروع کر دیا ہے تم نے"

حیا نے تپ کر کہا 

"کیا کام"

ہادی نے ناسمجھی سے حیا کو دیکھا 

"یہی لڑکیوں کو لفٹ دینے کا کام" 

حیا نے کہا 

"ارے یار وہ بیچاری پریشان تھی سمجھو بس میں نے اس کی مدد کی اور گھر چھوڑ کر ایا 

ہادی نے اصل بات کو گول کرتے ہوئے حیا کو بتایا 

"اور تمھیں ابھی تک اس بیچاری سے بڑی ہمدردیاں ہو رہی ہیں" 

حیا نے شیشے سے باہر دیکھتے ہوئے کہا 

"حیا کیا تم جیلس ہو رہی ہو"

ہادی نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا 

"میں کیوں جیلس ہو گئی اس بریسلیٹ والی سے مجھے بھلا کیا تم سے زندگی بھر اسے لفٹ کراتے رہو" 

حیا نے بریسلٹ ڈیش بورڈ پر رکھتے ہوئے کہا جیسے ہادی نے اٹھا کر اپنی پاکٹ میں رکھ لیا 

****

"زین اور حور بھابھی آج ہم دونوں آپ لوگوں سے ایک ضروری بات کرنے آئے ہیں" بلال نے ان دونوں کو دیکھ کر بات کا آغاز کیا 

"ایسی کیا بات ہے بھائی جو تم دونوں اتنا سیریس ہوگئے ہو۔۔۔ اچھا بولو میں سن رہا ہوں کیا بات ہے"

زین نے مسکراتے ہوئے کہا 

"یو سمجھئے زین بھائی ہمیں ضروری بات نہیں کہنی بلکہ ہم آپ سے کچھ مانگنے آئے ہیں ایک بہت قیمتی شے" 

فضا نے مسکراتے ہوئے کہا 

"جو بھی بات کہنی ہے یار بلا جھجھک کہو ایسے کیا پہلیاں بجھارہے ہو۔۔۔۔ تم اور اشعر ہی میری فیملی ہو"

زین نے مسکراتے ہوئے کہا 

"زین ہم دونوں کی یہ دلی خواہش ہے بلکہ ہم دونوں کی ہی نہیں ہادی کی بھی۔۔۔۔ ہم ہادی کے لئے حیا کا ہاتھ مانگنے آئے ہیں پلیز انکار نہیں کرنا"

بلال نے زین اور حور کو دیکھتے ہوئے کہا 

زین اور حور چپ ہو کر ایک دوسرے کو دیکھنے لگے 

"بولیے زین بھائی آپ چپ کیوں ہیں" 

خاموشی محسوس کرتے ہوئے فضا نے زین سے پوچھا 

"کیا بولو مجھے تو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا"

زین نے بلال اور فضا کو پھر حور کو دیکھ کر جواب دیا حور میں بالکل خاموش تھی زین کی طرح 

"بلال تمہیں پتا ہے نہ حیا میرے لیے کیا ہے"

 زین سوچتے ہوئے بلال سے کہا 

"دیکھو زین حیا جتنی تمہیں عزیز ہے اتنی مجھے بھی عزیز ہے میں نے اسے ہمیشہ اپنی بیٹی سمجھا ہے بلکہ بیٹی ہی ہے وہ میری، میں اس وقت تمہاری اور بھابھی کی دلی کیفیت سمجھ رہا ہوں، تم پہلے حیا سے ہادی کے لئے پوچھو۔۔۔۔ اس کی مرضی بہت اہمیت رکھتی ہے اور پھر اس کے بعد ہی ہم کوئی دوسری بات کریں گے"

بلال نے سبھاو سے بات کرتے ہوئے کہا 

*****

"اب کس بات پہ ناراض ہو"

ہوٹل کے خوشگوار ماحول نے حیا کی طبیعت پر اچھا اثر ڈالا تھا مگر پھر بھی وہ ہادی سے بات نہیں کر رہی تھی

"میں نے کب کہا کہ میں ناراض ہوں"

حیا نے ایک نظر ہادی کو دیکھا اور بولی

"اوکے مان لیا تم ناراض نہیں ہوں لیکن میں پھر بھی سوری کرتا ہوں اور اب آئندہ سے کبھی بھی کسی لڑکی کو کار میں لفٹ نہیں دوں گا سوری"

ہادی نے مسکرا کر حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"تم بار بار غلطیاں کرتے اور پھر سوری کرتے آخر ایسا کب تک چلے گا"

حیا نے ناراضگی سے پوچھا 

"یہ پلان تو میرا ساری زندگی کا ہے میں چاہتا ہوں تم ساری زندگی مجھ سے ایسے ہی ناراض ہوں اور میں تمہیں مناتا رہو"

ہادی نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا 

"ہادی"

حیا کی آنکھیں ایک پل کو جھکی

"حیا مجھے نہیں پتہ محبت کیا ہوتی ہے مگر تم تمہیں سوچنا تم سے ملنا باتیں کرنا اور تمہارے ساتھ وقت گزارنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔۔۔۔ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب میرے احسسات تمہارے بارے میں بدلے  میری خواہش ہے تم ساری زندگی میری آنکھوں کے سامنے یوں ہی ہنستی رہو مسکراتے رہو اگر واقعی اس جذبے کو محبت کہتے ہیں تو مجھے تم سے محبت ہے"

ہادی ایک جذب کے ساتھ بول رہا تھا جسے سن کر حیا کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔۔۔ آگے سے اس سے کچھ بولا ہی نہیں گیا

"سنو کیا تم مجھے کرایہ دے سکتی ہوں"

ہادی نے سنجیدگی سے حیا سے کہا 

"کرایہ۔۔۔ مگر کس چیز کا کرایہ"

حیا نے حیرانگی سے اس سے پوچھا 

"کب سے میرے دل میں رہ رہی ہو اس چیز کا کرایہ"

ہادی نے سیریس انداز میں کہا دونوں نے ایک پل ایک دوسرے کو دیکھا پھر دونوں ہی مسکرا دیے۔۔۔۔۔مسکراتے ہوئے ہادی نے آگے ہاتھ بڑھا کر حیا کا ہاتھ پکڑا تو اس کی ہنسی کو بریک لگا۔ ۔۔۔ اپنی پاکٹ سے رنگ نکال کر پہنانے لگا تو اس کی انگلی میں پہلے سے ہی رنگ موجود تھی 

"اس کو میں کیسے بھول گئی تھی"

حیا کو اپنے انگلی میں وہ رنگ دیکھ کر بہت کچھ یاد آیا 

"ہے تو یہ رنگ بھی اچھی، لیکن اگر تم میری دی ہوئی رنگ پہنوگی تو مجھے زیادہ اچھا لگے گا" 

ہادی نے حیا کی انگلی سے معاویہ کی انگوٹھی اتارنے کی کوشش کی مگر وہ اتر نہیں رہی تھی 

"اف یہ تو اتر ہی  نہیں رہی ہے تمھاری انگلی سے، چلو اپنی رینگ میں دوسری انگلی میں پہنا دیتا ہوں"

ہادی نے بیچارگی سے کہا اور حیا کی دوسری انگلی میں اپنی رنگ پہنا دی

_________

ہادی اور حیا ڈنر کررہے تھے ڈنر کے دوران ان کی برابر والی ٹیبل پر تین لڑکے آکے بیٹھے جو کافی آوارہ ٹائپ لگ رہے تھے اور مسلسل حیا کو گھور رہے تھے

"چلو حیا لیٹ ہو رہے ہیں آنٹی انکل ویٹ کر رہے ہوگے"  ہادی نے حیا سے کہا 

اتنے میں ایک بوڑھا ویٹر ان لڑکوں کا آرڈر لے کر آیا اس کے ہاتھ میں موجود ڈرنگ ان میں سے ایک لڑکے کے اوپر غلطی سے گر گئی

"اندھا ہے تو آنکھیں نہیں ہے تیرے پاس" وہ لڑکا چلا کر بولا 

"سوری سر غلطی ہو گئی"

ویٹر پریشان ہوکر کہنے لگا 

"تیرے سوری کہنے سے دھل جائے گی میری ساری شارٹ خراب کردی"

لڑکا مزید بدتمیزی سے بولا 

"اے مسٹر تمہیں تمیز نہیں اپنے سے بڑے عمر کے آدمی سے بات کرنے کی" حیا ایک دم کھڑی ہو کر لڑکے سے بولی  

"کیوں یہ تمہارا باپ ہے جو تمہیں برا لگ رہا ہے"

اس لڑکے نے حیا سے  پوچھا 

"شٹ آپ جو میرے بابا کو کچھ کہا جا کر اپنے باپ کی بےعزتی کرو جس نے تمہیں کسی سے بات کرنے کی تمیز نہیں سکھائی ہے" حیا کو ایک دم  غصہ آیا

"حیا کیا ہوگیا ہے تمہیں چلو یہاں سے"

ہادی فورا حیا کے پاس آیا اس کا ہاتھ کھینچ کر وہاں سے لے گیا 

"کیا ضرورت تھی حیا ان لوگوں کے منہ لگنے کی" 

بیسمنٹ کار پارکنگ ایریا میں پہنچ کر ہادی نے حیا سے کہا

"دیکھا نہیں تھا تم نے کتنا ظعیف انسان تھا وہ بیچارہ، وہ لڑکا ان سے بدتمیزی کر رہا تھا"

حیا ابھی باتیں کر رہی تھی جب ان دونوں کو پیچھے سے کسی اور کی موجودگی کا احساس ہوا 

"کیا بول رہی تھی اوپر اب ذرا بول کے دکھاو"

وہ تینوں لڑکے بیسمنٹ میں ان دونوں کے سامنے کھڑے ہوئے تھے.

سر میں آپ کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ گیا ہوں کہاں ہیں آپ"

معاویہ نے چاروں طرف نظر دوڑاتے ہوئے کہا 

"سوری ینگ مین ایک ایمرجنسی آ گئی تھی جس کی وجہ سے میں آ نہیں سکو گا تم سے معذرت چاہتا ہوں فون کرکے بتا نہیں سکا اور تمہیں یہاں آنا پڑا"  

ڈی۔ایس۔پی افتخار نے معاویہ کو کسی ضروری کام بلوایا تھا

"کوئی پرابلم نہیں ہے سر میں کل آفس میں آجاتا ہوں ہم کیس وہی ڈسکس کر لیں گے جس کے لئے آپ نے مجھے بلایا تھا"

معاویہ واپس جانے کے ارادے سے باہر نکلا

"نہیں آفس میں نہیں آنا۔۔۔۔ فل الحل تو اپنے پرسنیلٹی مسئلے کو لے کر میں شہر سے باہر گیا ہوا ہوں، واپس اکر ہی ڈسکس کرو گا میں۔۔۔ اگر آفس میں ڈسکس کرنا ہوتا تو تمہیں یہاں نہیں بلواتا میں اپنی اور تمہاری ملاقات کو کچھ آفیسرز کی نظر سے خفیہ رکھنا چاہتا ہوں خیر ایک ہفتے میں میں تم سے خود کونٹیکٹ کرتا ہوں" 

ڈی ایس پی افتخار نے معاویہ سے کہا 

"او کے سر جیسا آپ مناسب سمجھے" 

معاویہ نے کال ڈسکنیکٹ کر کے پارکنگ ایریا کی طرف چلا گیا

****

"دیکھو بات کو زیادہ بڑھاو نہیں وہ کچھ نہیں بول رہی تھی چلو حیا یہاں سے"

ہادی ان لڑکوں سے کہتا ہوا حیا کی طرف پلٹا، اس نے ایک نظر بیسمینٹ میں نظر دوڑائی جہاں گاڑیوں کے علاوہ کوئی دوسرا انسان نہیں تھا۔۔۔ وہ حیا کو لے کر جلدی وہاں سے نکلنا چاہتا تھا 

"ایک منٹ ایک منٹ اتنی بھی جلدی کیا ہے جانے سے پہلے تھوڑا انٹرٹینمنٹ ہوجائے پھر چلے جانا"

ان میں سے دو لڑکوں نے ہادی کو پکڑ کر اس کی بیلٹ نکال کر دونوں ہاتھ پیچھے موڑ کر باندھ دیے 

"یہ کیا کر رہے ہو چھوڑو اسے"

حیا ہادی کی طرف جانے لگی تو تیسرے لڑکے نے اس کا بازو پکڑا

"چھوڑو اس کا ہاتھ حیا نکلو یہاں سے تم" 

ہادی نے اپنے آپ کو ان دونوں لڑکوں سے  چھڑانے کی پوری کوشش کی مگر ان دونوں نے ہادی کے ہاتھ باندھ کر اسے بے بس کیا اب وہ اسے کھینچ کر کار کی طرف لے کر جا رہے تھے

"چھوڑ میرا بازو ورنہ میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گی"

حیا نے اپنا بازو چھڑاتے ہوئے اس لڑکے سے کہا 

"ارے ایسے کیسے چھوڑ دو بازو پاگل ہو جو ہاتھ آیا ہوا مال ایسے ہی جانے دو" 

اس نے خباثت سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا،،، اس کے دونوں ساتھی بھی ہادی کو کار میں ڈال کے اپنے دوست کے پاس آگئے 

"کیا خیال ہے آج تو فری میں مزے کرنے کا موقع مل گیا ہے، ایٹم بھی زبردست ہے فلیٹ میں لے کر چلیں یا یہی کار میں" 

ایک نے حیا کو غلیظ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا

"پلیز چھوڑ دو مجھے کوئی مدد کرو میری"

حیا ان کی بات سن کر خوف سے کانپ گئی اور چیخ چیخ کر مدد کے لئے پکارنے لگی

"ابے منہ بن کر پہلے اس کا، یہاں نہ کوئی آجائے جلدی سے نکلو یہاں سے اس کو لے کر"

دوسرے لڑکے نے بولا مگر اس سے پہلے وہ حیا کا منہ بند کرتا ایک آواز ابھری

"اس کا بازو فورا چھوڑ دو"

وہ تینوں چونک کر مڑے حیا نے بھی مڑ کر دیکھا 

"معاویہ"

حیا کے منہ سے بے اختیار اس کا نام نکلا۔ ۔۔۔ یہ آج پہلی دفعہ تھا کہ حیا نے اس کا نام اپنے منہ سے لیا تھا اور شاید آج پہلی ہی دفعہ وہ اس کو اپنے سامنے پا کر خوش ہوئی تھی

حیا کے منہ سے نام سن کر لڑکے کے ہاتھ کی گرفت حیا کے بازو پر ڈھیلی ہوئی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حیا بھاگ کر معاویہ کے پاس آئی

"اے ہیرو چل نکل یہاں سے اور اس لڑکی کو یہیں چھوڑ دے"

ان میں سے ایک لڑکے نے پلان چوپٹ ہوتے دیکھ کر معاویہ سے کہا

"ایک منٹ تم تینوں سے بعد میں بات کرتا ہوں"

معاویہ نے ان لڑکوں کو دیکھ کر کہا اور حیا کی طرف مڑا

"یقین ان معصوموں سے بھی تم نے ہی پنگا لیا ہوگا، پی-ایچ-ڈی جو کیا ہوا ہے اس کام میں"

وہ حیا کی جیکٹ کی زپ بند کرتے ہوئے ایسے بات کر رہا تھا جیسے کسی بچے نے کوئی کام بگاڑ دیا ہو، اب اس کو سنوارنا ہے 

"اے سمجھ نہیں آ رہی تجھے اس سے کیا بات کر رہا ہے، چل ڈیل کر لیتے ہیں لڑکی پہلے ہمہیں ملی تھی اس لئے پہلے ہم انجوائے کریں گے بعد میں تو کر لینا"

اس لڑکے نے اب کے معاویہ کو آفر کرتے ہوئے کہا 

"ویٹ بوائیز ابھی سب مل کر انجوائے کریں گے"

معاویہ نے اس لڑکے کو بولا اور حیا کی کمر پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے اونچا اٹھا کر گاڑی کی چھت پر بٹھایا جس پر حیا کی ہلکی سی چیخ نکلی

"اس کار سے اترنا نہیں ہے تمھیں جب تک میں نہ بولو"

حیا نے ایسی تابعداری سے گردن ہلائی جیسے وہ ہمیشہ اس کی بات مانتی ہوں، جسے دیکھ کر معاویہ چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھری

اب وہ اپنی پاکٹ سے لائٹر موبائل والٹ آئی ڈی کارڈ سگریٹ کا پیکٹ کیز ایک ایک چیز نکال کر حیا کی گود میں رکھ رہا تھا۔۔۔ اس کی ساری کاروائی حیا سمیںت وہ تینوں لڑکے بھی ہونقوں کی طرح دیکھ رہے تھے

"اب بکواس کرو کیا بھونک رہے تھے"

آستین کے کف اوپر کی طرف فولڈ کرتا ہوا وہ ان تینوں کی طرف آیا

"دیکھ اس لڑکی کو پہلے ہم"

بات مکمل ہونے سے پہلے معاویہ نے ایک زور دار کک اس کے پیٹ پر ماری تکلیف سے چیختے ہوئے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر وہ جیسے ہی جھکا تو پوری شدت سے ایک زور دار مکہ اس کی ناک پر دے مارا جس سے اس کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور تیزی سے ناک سے خون نکلنے لگا۔۔۔

دوسرا لڑکا جو صحت میں ان دونوں کے مقابلے میں اچھا تھا اس نے آگے بڑھ کر معاویہ کو پنچ مارنا چاہا معاویہ نے اس کی کلائی پکڑ کر پیچھے کی طرف موڑی اور ہاتھ کو اس انداز میں جھٹکا دیا وہ درد سے بلبلا اٹھا اور اپنا ہاتھ پکڑ کر زمین پر بیٹھ گیا اور زور زور سے چیخنے لگا۔۔۔

تیسرا لڑکا معاویہ کو مارنے کے لئے ادھر ادھر کوئی چیز تلاش کرنے لگا اس کی نظر ایک روڈ پر پڑی جسے اٹھا کر وہ معاویہ کے پاس آیا مگر ایک کی ناک اور دوسرے کا ٹوٹا ہوا ہاتھ دیکھ کر وہ گھبرائے ہوئے انداز میں معاویہ سے بولا

"مجھے جانے دو میں تمہیں نہیں ماروں گا اور لڑکی بھی تمہاری" 

یہ کہہ کر اس نے روڈ نیچے پھینکا اور تیزی سے بھاگنے لگا مگر معاویہ نے اسکو پکڑ کر سامنے پلر پر زور سے اس کا سر مارا اور جب تک مارتا رہا جب تک اس کا سر نہیں پھٹ گیا،، جب وہ معافیاں مانگنے لگا تو اس کو بھی لا کر ان دونوں کے پاس پھینکا۔۔

نیچے پڑی ہوئی روڈ کو اٹھا کر وہ ان تینوں کے پاس آیا 

"اتنی انجوائمنٹ کافی ہے یا اور انجوائے کرنا ہے"

حیا جو مزے سے منہ کھولے ہوئے ان تینوں کی پٹائی لگتے ہوئے دیکھ رہی تھی اچانک اسے یاد آیا

"ہادی"

حیا جلدی سے جمپ مارکر گاڑی سے اتری اور اس گاڑی کے پاس پہنچی جہاں ان لڑکوں نے گاڑی میں ہادی کو زبردستی ڈالا تھا۔۔ ۔  گاڑی کا ڈور کھول کر اس نے جلدی سے ہادی کے ہاتھ کھولے اور منہ سے بھرے ہوئے ٹشو نکالے 

"تم ٹھیک ہو"

ہادی نے کھانستے ہوئے ہوئے حیا سے پوچھا

"ہاں میں ٹھیک ہو پر تم ٹھیک ہو"

حیا نے فکرمندی سے ہادی سے پوچھا 

"ٹھیک ہے پھر ہمہیں یہاں سے نکلنا چاہیے جلدی سے اٹھو"

ہاتھ میں روڈ اٹھائے ہوئے اب معاویہ ان تینوں کی مزید تواضع کر رہا تھا جب وہ دونوں اپنی کار اسٹارٹ کر کے وہاں سے نکل گئے

ان تینوں کی چیخوں کی آواز سن کر ہوٹل کے گارڈز اور چوکیدار بیسمنٹ میں آئے تو انہوں نے معاویہ کو ان لڑکوں کی مزید درگت بنانے سے روکا

معاویہ نے گاڑی کی طرف دیکھا جہاں پر اس نے حیا کو بٹھایا تھا اب وہاں پر حیا موجود نہیں تھی معاویہ کی ساری چیزیں نیچے گری ہوئی تھی اس نے موبائل اٹھا کر انسپکٹر سعد کو کال کی 

"ابھی پولیس آکر ان تینوں کو لے جائے گی جب تک ان تینوں پر نظر رکھو اپنا ای ڈی کارڈ دکھاتے ہوئے معاویہ نے گارڈ سے کہا اس نے تائید میں سر ہلایا اور معاویہ اپنی چیز سے اٹھا کر وہاں سے نکل گیا

__________

"دیکھا آج تم نے اپنی بیوقوفی کا انجام"

ہادی نے گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے حیا سے کہا

"میری بےوقوفی کیا مطلب ہے تمہارا" حیا نے ہادی سے پوچھا

"کیا ضرورت تھی تمہیں ان لڑکوں کے بیچ میں بولنے کی، تمھارے بولنے سے ان کو موقع ملا جبھی وہ ہمارے پیچھے آئے تھے"

ہادی نے ڈرائیو کرتے ہوئے حیا سے کہا 

"وہ ایک بوڑھے شخص کو"

حیا نہ بولنا چاہا 

"کیا یار بوڑھے شخص کو ہوٹل کا مینیجر آکر بات سنبھال لیتا، تمہیں بیچ میں کودنے کی کیا ضرورت تھی،، اگر آج وہ شخص نہیں آتا تمہیں اندازہ ہے کیا کچھ ہو سکتا تھا، میں تو شاید اپنے آپ کو بھی کبھی معاف نہیں کر پاتا۔۔۔۔ پتہ نہیں کونسی نیکی میرے کام آگئی آج"

یہ بھی آج پہلی دفعہ ہی ہوا تھا ہادی غصہ کر رہا تھا اور حیا چپ کرکے اس کی باتیں سن رہی تھی

"آنٹی بالکل ٹھیک کہتی ہے تمہارے بارے میں، واقعی تم میں عقل نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے، آئندہ تم مجھے کسی سے بھی لڑتی جھگڑتی یا کسی دوسرے کے معاملے میں اپنی ٹانگ اڑاتی ہوئی نظر نہ آو" ہادی نے اس کو چپ دیکھ کر مزید ڈانٹا 

"ہادی اگر اب تم مجھے مزید ڈانٹو گے تو میں تم سے ناراض ہو جاؤنگی" حیا نے روٹھے ہوئے لہجے میں کہا 

"یعنی ابھی بھی تم مجھ سے ناراض ہو گی مگر خود کو سدھارو گی نہیں"

ہادی نے سر جھٹکا 

"اچھا نہ بابا آب نہیں پڑو گی پرائے پھڈے میں اب موڈ تو ٹھیک کرو نہ اپنا"

اس نے ہادی کا غصہ دور کرنا چاہا 

"اس شخص کو کہاں دیکھا تھا پہلے میں نے" ہادی نے معاویہ کو آج دوبارہ دیکھ کر سوچا پھر سر جھٹک کر ڈرائیو کرنے لگا اور حیا کو گھر ڈراپ کرکے خود بھی اپنے گھر چلا گیا 

*****

حیا گھر پہنچی تھوڑی دیر زین اور حور کے ساتھ بیٹھی آج والے پورے قصے کو گول کرکے تھوڑی سی باتیں کری اور اپنے روم میں آئی، اس کے موبائل پر معاویہ کی کال آرہی تھی وہ کشمکش میں پڑگئی کال اٹھائے یا نہیں پھر اس نے موبائل سائڈ پر رکھا اور چینج کرنے چلی گی،،، نائٹ ڈریس پہن کر آئی تو تھری مس کال شو ہو رہی تھی اور ایک میسیج آیا ہوا تھا 

'پک اپ مائی کال، 

اس نے سیل of کیا کھڑکی بند کر کے سونے کے لیے بیڈ پر لیٹ گئی وہ اب ہادی کے علاوہ کچھ اور نہیں سوچنا چاہتی تھی 

****

"آج شام گھر جلدی آجانا"

صبح وہ چاروں بیٹھے ہوئے ناشتہ کر رہے تھے تب خضر نے معاویہ سے بولا 

"کیوں کوئی خاص بات ہے آج"

معاویہ نے چائے کا کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے پوچھا 

"ہاں کچھ ضروری گیسٹ آ رہے ہیں ان سے ملوانا ہے"

خضر بولا 

"کوشش کروں گا ڈیڈ مگر پکا کچھ نہیں کہہ سکتا" معاویہ نے ٹشو سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے کہا 

"کوشش نہیں کرنی ہے معاویہ، شام میں تم جلدی گھر آ رہے ہو عام گیسٹ نہیں ہیں، میں نے افضال برنی کو ان کی فیملی کے ساتھ انوائٹ کیا ہے تم ان کی بیٹی نیناں کو دیکھ لو اور اس سے ملو، ویسے بھی آج کل ٹرینٹ ہے شادی سے پہلے لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو اچھی طرح جان لیں"

خضر نے ناشتہ کرتے ہوئے معاویہ سے کہا

"ایک منٹ یہ کس کی شادی کا ذکر کر رہے ہیں آپ"

معاویہ نے ناسمجھنے والے انداز میں خضر سے پوچھا 

"شادی کی بات تو بعد کی بات ہے لیکن افضال برنی کو اس لیے بلایا ہے تاکہ تم اور نیناں ایک دوسرے کو دیکھ لو جان پہچان بڑھا تاکہ اگے رشتے کے مراحل طے ہوسکے" خضر نے معاویہ کو سمجھایا 

"نیناں وہ میک اپ کی دکان، کیا ہوگیا ہے ڈیڈ آپ کو" معاویہ نے مسکراتے سر ہلایا 

"کونسا جوک سنایا ہے جو تمہیں ہنسی آرہی ہے"

خضر نے سنجیدگی سے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"جس کی آپ بات کررہے ہیں ڈیڈ وہ تو خود کسی جوک سے کم نہیں ہے۔۔۔ اگر حیا میری زندگی میں نہیں بھی ہوتی تب بھی کم از کم نیناں کا تو بالکل چانس نہیں بنتا تھا" معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا 

"اب یہ حیا کون ہے"

خضر نے ناگواری سے پوچھا 

"ڈیڈ حیا آپکی ہونے والی بہو ہے،،، بہت جلدی ملواؤ گا آپ تینوں سے اسے"

معاویہ کے بالکل نارمل انداز میں بات کرنے پر خضر بری طرح سملگا 

"تم میری بات کان کھول کر سن لو اور زہن نشین کرلو،  تمہاری شادی صرف نیناں سے ہوگی ماں باپ کے فیصلوں میں ہی اولاد کی بہتری ہوتی ہے"

خضر نے سنجیدگی سے کہا 

"تو آپ یہ بات مانتے ہیں جو ماں باپ اولاد کے لئے فیصلہ کرتے ہیں ان میں اولاد کے لئے بھلائی ہوتی ہے"

معاویہ نے ایک نظر نائمہ پر ڈالی اور خضر سے سوال کیا 

کیا مطلب ہے تمہاری بات کا"

خضر نے غصے میں کہا 

"مطلب صاف ہے ڈیڈ جب آپ نے کبھی اپنے ماں باپ کے فیصلے کو دل تسلیم نہیں کیا تو آپ مجھ سے کیا توقع رکھتے ہیں۔۔۔ آفٹرال میں آپ کا ہی بیٹا ہوں۔۔۔۔ میں کیسے آپ کی مرضی سے شادی کر لوں گا،، جبکہ میں کسی اور کو پسند کرتا ہوں" 

معاویہ اپنے روم میں جانے لگا

"ایک بات اچھی طرح سنتے جاو جب تم میری بات کا احترام نہیں کرسکتے،،، تو میری نظر میں بھی تمہاری خواہش اور خوشی کی کوئی ویلیو نہیں ہے۔۔۔۔ تمہاری پسند کی لڑکی اس گھر میں کبھی نہیں آئے گی"

خضر نے اب چیختے ہوئے کہا 

"میری بھی یہ بات آپ اچھی طرح سن لیں اس گھر میں صرف حیا ہی بہو بن کر آئے گی اس کے علاوہ میں کسی سے شادی نہیں کروں گا اور اپ کو میری ضد کا اچھی طرح علم ہے"

معاویہ نے ایک ایک لفظ آرام سے کہا اور وہاں سے چلا گیا 

"ایسی ذلیل اولاد دے کر اللہ نے مجھے میرے گناہوں کی سزا دنیا میں ہی دے دی۔۔۔۔ دھمکیاں لگا رہا ہے اپنے باپ کو، مجنوں کی اولاد،،،، دیکھتا ہوں کیسے لے کر آتا ہے اپنے پسند کی لڑکی اس گھر میں" خضر اپنا سارا غصہ 

نائمہ پر نکال کر وہاں سے چلا گیا 

نائمہ دونوں ہاتھوں میں اپنا سر تھام کر بیٹھ گئی جبکہ صنم ناعیمہ کے شولڈر پر ہاتھ رکھ کر تسلی دینے لگی

*****

"پھر کیا ہوا"

سوہنی اور فری ایک ساتھ چیخ کر بولی 

"پھر کیا ہونا تھا معاویہ نے اس کو ایک زوردار پنچ مارا اور اس کی ناک توڑ دی دوسرے کا ہاتھ تھوڑا اور تینوں کی ایسی پھینٹی لگائی کہ ان تینوں کو چھٹی کا دودھ یاد آگیا ہوگا

فری پیریڈ میں کالج کی کینٹین میں بیٹھی حیا نے پورے ایکشن کے ساتھ دونوں کو کل والی بات بتائی 

"یار یہ تو ایسا لگ رہا ہے تم کسی فلم کا سین بتا رہی ہوں"

فری نے حیرت سے کہا 

"یار اس وقت تو مجھے بھی یہی لگ رہا تھا جیسے میرے سامنے بھی کوئی فلم چل رہی ہے" حیا نے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے کہا

"یہ معاویہ وہی ہے نہ پولیس والا جو زرش کی بہن کی شادی میں ملا تھا، قسم سے مجھے تو اسی دن وہ کسی فلم کا ہیرو کے طرح لگ رہا تھا"

سوہنی نے خوش ہو کر فری اور حیا کو دیکھتے ہوئے کہا.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages