Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 21 to 22 Episode
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 21'22 |
Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na
Writer Name: Zeenia Sharjeel
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
کیسی ہو بیٹا ناعیمہ بھابھی اور صنم کیسی ہیں" معاویہ حیا کو لینے آیا تو حور نے معاویہ سے ناعیمہ اور صنم کے بارے میں پوچھا
"مام صنم دونوں ٹھیک ہیں آپ کیسی ہیں۔۔۔ حیا ابھی تک ریڈی نہیں ہوئی"
وہ چاہ کر بھی حور سے بے رخی نہیں برت سکا
"چینج کر کے آرہی ہے تم بتاؤ کیا لوگے چائے یا کافی وہسے تو کھانا بھی ریڈی ہے"
حور نے داماد والا پروٹوکول دیتے ہوئے معاویہ سے پوچھا
"نہیں آنٹی بہت بہت شکریہ بس ابھی لنچ کرکے ہی آرہا ہوں۔۔۔ آپ حیا کو بلادیں"
معاویہ نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ حور سر ہلا کر حیا کو بلانے جارہی تھی کہ حیا سامنے سے موبائل اپنے ہینڈ بیگ میں رکھتی ہوئی آئی فٹڈ جینز کے اوپر اس نے بےبی پنک کلر کا ٹاپ پہنا ہوا تھا جو کہ کافی فٹ تھا
"حیا وہ ریڈ کلر والا اسٹول لےلو اس پر کافی سوٹ کرے گا"
حور معاویہ کی موجودگی کی وجہ سے حیا کو آنکھوں میں اس کی ڈریسنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان ڈائریکٹ بولی
"مما ایسے ہی ٹھیک ہے آپ ٹینشن نہیں لیا کریں ہر بات کی"
حیا تنے ہوئے نقوش کے ساتھ بولتی ہوئی باہر نکل گئی، معاویہ کی نگاہوں نے دور تک حیا کا پیچھا کیا، پھر معاویہ نے ایک نظر حور کو دیکھا تو جھینپ مٹانے کے لئے مسکرا دی
"تھپڑ کی ضرورت تھی"
معاویہ کے کہنے پر حور کی مسکراہٹ غائب ہوئی
"بچپن میں"
معاویہ نے جملہ مکمل کیا اور مسکرانے لگا حور بھی مسکرا دی
"ویسے تو ابھی بھی وقت نہیں گزرا" معاویہ کی بڑبڑاہٹ حور نہیں سن پائی اور ناسمجھی سے معاویہ کو دیکھا
"کچھ نہیں چلتا ہوں،،، آپ اپنا خیال رکھیے گا"
معاویہ گاڑی کی طرف آیا اور نسیمہ کو کال کرکے حیا کی جیکٹ منگوائی
"بیوقوف سمجھا ہوا ہے تم نے مجھے جو میں یہاں پر تمہارا اتنی دیر سے ویٹ کر رہی ہوں کھڑے ہو کر"
حیا اس کو آتا دیکھ کر شروع ہوگی
"ریلیکس بےبی ہماری شادی کل نہیں جو تم سے صبر نہیں ہو رہا ابھی ہیں تھوڑے دن"
معاویہ نے کار میں بیٹھتے ہوئے کہا
نسیمہ جیکٹ لے آئی اور حیا کو دی
"یہ کیوں لے کر آئی ہوں تم"
حیا نے ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے نسیمہ سے کہا
"حیا یہ پہن لو" معاویہ نے اسے دیکھے بغیر کار سٹارٹ کرتے ہوئے بولا
حیا نے کھینچ کر جیکٹ نسیمہ کے ہاتھ سے لی
"جاؤ یہاں سے" جیکٹ لیکر پیچھے سیٹ پر پھینک دی
"بہت محنت کی ضرورت ہے تم پر" معاویہ نے تاسف سے سر ہلاتے ہوئے کار اسٹار کردی
****
جتنا بیزار وہ معاویہ کو کر سکتی تھی ان تین گھنٹوں میں وہ کر چکی تھی تین گھنٹوں میں 35 سے 30 ڈریس وہ ریجیکٹ کرچکی تھی اور ابھی بھی اس کو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا
"بےبی یہ ڈریس ہمہیں آج ہی کی تاریخ میں لینا ہے"
معاویہ نے آپ کے اس کو تیسری بار یاد دلایا
"اگر تمہیں جلدی ہے تو تم جاسکتے ہو" حیا نے ہیوی کام دار دوپٹہ اپنے اوپر رکھا سامنے آئینے میں خود کو دیکھتے ہوئے معاویہ کو جواب دیا ۔۔
اور کوئی دوسرا اس کو اتنا زچ نہیں کرتا تھا یہ صرف حیا کی ہی ہمت تھی اور شاید اس کے معاملے میں معاویہ کی برداشت۔۔۔۔۔ معاویہ کی نظر وہاں موجود ایک لڑکے پر پڑی جو حیا کو بہت غور سے دیکھے جارہا تھا اور حیا مگن انداز میں ہر اینگل سے دوپٹہ اپنے اوپر رکھے ہوئے شیشے میں اپنے آپ کو
لڑکے کو دیکھ کر معاویہ کے ماتھے پر شکنیں ابھری وہ حیا کی سامنے پشت کرکے دیوار بن کر کھڑا ہو گیا لڑکے نے معاویہ کو دیکھا تو وہ سٹپٹا گیا پھر معاویہ کی آنکھوں میں وارننگ کو سمجھتا ہوا مڑ کر اپنے ساتھ آئی ہوئی لیڈیز کی طرف متوجہ ہوا
"ایکسکیوز می یہ والا ڈریس پیک کر دیں"
معاویہ نے پاکٹ سے والڈ نکالتے ہوئے شاپ کیپر سے کہا
"یہ کون پہنے گا تم۔۔۔۔ میں تو ہرگز نہیں پہننے والی"
حیا نے غصے میں معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا
"اپنا منہ بند رکھو اور کار میں چل کے بیٹھو"
معاویہ نے سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا
"میں یہ ڈریس نہیں پہنوں گی"
حیا نے ضدی انداز اپناتے ہوئے بولا
معاویہ نے کاؤنٹر پر بل ادا کیا شاپر ایک ہاتھ میں تھام کر دوسرے ہاتھ سے حیا کا بازو پکڑ کر شاپ سے باہر نکلا
"یہ کیا حرکت ہے اگر تمہیں اپنی مرضی ہی چلانی تھی تو لے کر ہی کیوں آئے تھے مجھے"
حیا مسلسل بولے جا رہی تھی مگر معاویہ اب بالکل ایسا ہو گیا جیسے اسے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔۔۔ گاڑی کا لاک کھول کر اسے بٹھایا
"آئندہ تم مجھے اسطرح کی ڈریسنگ کرتی ہوئی نظر نہ آو"
کار اسٹارٹ کرتے ہیں معاویہ نے بولا
واٹ دا ہیل تم ابھی میرے ہسبینڈ نہیں بنے ہو جو یوں مجھ پر پابندیاں لگا رہے ہو اور ڈریسنگ میں کسی دوسرے کی مرضی سے نہیں کرتی ہوں،،، یہ بات اپنے مائنڈ میں رکھنا آئندہ کے لئے"
حیا نے سر جھٹکتے ہوئے کہا
"اگر تم نے دوبارہ اس طرح کے کپڑے پہنے تو میں تمہاری پوری وارڈروب میں آگ لگادوں گا اور یہ بات تم اپنے مائنڈ میں رکھنا اور ابھی فورا جیکٹ پچھلی سیٹ سے اٹھاؤ اور اسے پہنو"
معاویہ نے اسے دیکھے بغیر ڈرائیو کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہا
"تم مجھے آرڈر دے کر ہرگز کام نہیں کروا سکتے"
حیا نے ضدی انداز اختیار کرتے ہوئے کہا
معاویہ نے ایک سائیڈ پر کار روکی اور پچھلی سیٹ سے اٹھا کر جیکٹ حیا کو تھمائی
"اسے ابھی اور اسی وقت پہنو یہ نہ ہو تم ابھی تھوڑی دیر بعد پچھتا رہی ہو کہ کاش میں بات مان لیتی"
وہ انکھوں میں سنجیدہ تاثر لیے ہوئے حیا کو دیکھ کر کہہ رہا تھا
ایک پل حیا نے اس کی آنکھوں کو دیکھا اور اس سے جھپٹنے والے انداز میں جیکٹ لی اور چپ کر کے پہن لی
معاویہ نے دوبارہ کار اسٹارٹ کردی
"آجاو کچھ کھا لیتے ہیں آنٹی بتا دی تھی تم نے تو دوپہر کا لنچ نہیں کیا"
ایک ریسٹورنٹ کے پاس کار روکتے ہوئے وہ نرمی سے حیا کا ہاتھ تھام کر بولا
"زیادہ ہیرو بننے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے میرے گھر چھوڑو"
حیا نے معاویہ کا ہاتھ جھٹکا اور غرانے والے انداز میں اس سے بولی
معاویہ چپ کرکے اس کے تنے ہوئے چہرے کو دیکھتا رہا پھر کار سے اتر کر اس کے لئے کھانا پیک کروایا کار میں بیٹھ کر ایک سگریٹ منہ میں رکھی اور اسے سلگایا۔۔۔ حیا نے گھور کر اس کو دیکھا تو اس نے اپنے چہرے پر آئی ہوئی مسکراہٹ دبائی، جیسے اس نے سگریٹ نہیں حیا کو سلگایا ہو پھر کار اسٹارٹ کردی گھر آتے ہی حیا بنا کچھ کہے کار سے اتری اور اندر چلی گئی.... معاویہ نے شاپنگ کا سامان شیرخان کے حوالے کیا اور خود بھی چلا گیا
________
"ناظرین آج کی اہم خبر سے ہم آپ کو آگاہ کر رہے ہیں یہ جو سامنے ٹی وی اسکرین پر آپ کو مناظر نظر آ رہے ہیں یہ شہر سے دور ایک سنسان عمارت کے ہیں جس میں تھوڑی دیر پہلے ایس۔پی۔معاویہ مراد اپنے پولیس اہلکار کے ساتھ 25 اغواء شدہ لڑکیوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔۔۔ناظرین آپ کو بتاتے چلیں ان لڑکیوں کو تین مہینے سے مختلف جگہوں سے اغوا کیا جا رہا تھا اور اس سنسان عمارت میں رکھا جارہا،،، 2ملزم کو زیر حراست میں لے لیا گیا ہے باقی فرار ہوچکے ہیں مگر ان کی تلاش جاری ہے،،، اہم ذرائع سے یہ اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں اس کے پیچھے کسی بڑی پارٹی کا تعلق ہے اور ان اغوا شدہ لڑکیوں کو دوسرے ممالک بھیجا جا رہا تھا باقی کی اپ ڈیٹز آپکو وقفے وقفے سے ملتی رہے گی اب وقت ہوا جاتا ہے ایک بریک کا"
"کیسے پہنچی یہ پولیس وہاں پر کون ہے خبری ہمارا۔۔۔۔ میں نے کہا تھا نا اس کام میں احتیاط کی ضرورت ہے پھر یہ سب کیسے ہوا"
اویس شیرازی ریموٹ سے ٹی وی بن کرتے ہوئے حامد پر گرجا
"سر کام بہت احتیاط سے کیا جارہا تھا مگر یہ نیا اے۔ایس۔پی ہاتھ دھو کے پیچھے پڑ گیا، مگر آپ فکر نہیں کریں۔۔۔ کہیں بھی آپ کا نام نہیں آئے گا پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی سارے ثبوت لڑکوں نے ہٹا دیے تھے اور خود بھی فرار ہوگئے تھے اور جو پکڑے گئے ان سے پولیس کچھ نہیں اگلوا سکتی۔۔۔ بس اتنا وقت نہیں مل سکا کہ لڑکیوں کا ٹھکانہ بھی تبدیل کیا جاتا اس سے پہلے ہی پولیس نے وہاں ریڈ مار لی"
حامد اویس شیرازی کے سامنے ہاتھ باندھ کر مہذبانہ انداز اختیار کرتے ہوئے بولا
"ہہہمم یہ وہی اے۔ایس۔پی ہے نا جو ساحر پر بھی ہاتھ اٹھا چکا ہے۔۔۔۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس اے۔ایس۔پی کی ایمان کی قیمت کا پتہ لگاؤ"
اویس شیرازی نے گھور کر حامد کو دیکھتے ہوئے یاد دلایا
"سر میں نے معلوم کیا تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے یہ واقعی ایماندار ہے"
"جوانی اور ایمانداری کا نشہ چڑھا ہوا ہے اور جن کو یہ نشہ لاحق ہوجائے تو پھر ان کی قیمت کا پتہ نہیں لگایا جاتا بلکہ ان کی کمزوری کا پتہ لگایا جاتا ہے،،، جاؤ اس معاویہ مراد کے بارے میں پوری معلومات حاصل کرکے مجھے بتاو"
اویس شیرازی نے حامد کو ہاتھ کی اشارے سے جانے کا حکم دیا
****
صنم کا موبائل کافی دیر سے بج رہا تھا وہ ابھی بھی ناعیمہ کے ساتھ شاپنگ سے فارغ ہو کر گھر آئی تھی،،، صنم نے بیڈ روم میں آکر کال رسیو کی
"ظالم لوگوں کا یہی انداز ہوتا ہے پہلے وہ سیدھے سادے انسان کو اپنی طرف متوجہ کراتے ہیں،، جب سیدھا سادہ انسان کسی کام کا نہیں رہتا تو اور پھر اپنا عادی بنا کر لا پروا ہو جاتے ہیں"
ہادی کا شکوہ موبائل سے ابھرا
"سوری ہادی مام ساتھ تھی میرے، ان کے سامنے تو بات نہیں ہو پاتی نہ آپ سے مگر آپ یہ تو نہیں بولیں پلیز کہ پروا نہیں کرتی میں آپکی
صنم نے کال نہ اٹھانے کا جواز پیش کیا
"مگر ہو تو تم ظالم ہی"
موبائل سے ہادی کی آواز ابھری
"آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں"
ہادی کے شکوے کو صنم نے محسوس کرتے ہوئے کہا
"ظالم نہیں ہوں تو پھر اور کیا ہوں،،،، میرے دل و دماغ پر بری طرح قابض ہو گئی ہوں،،،نہ بندہ سو سکتا ہے نہ کچھ سوچ سکتا ہے یہ ظلم نہیں ہے تو اور کیا ہے"
ہادی کی ایسی باتوں پر صنم کے چہرے پر مسکراہٹ آئی
"اب چپ کیوں ہو کچھ بولو گی نہیں، بات کرو مجھ سے موبائل سے تمہاری آنکھوں کی بولی بالکل نہیں سمجھ سکتا میں"
ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا
"ایک سوال پوچھوں آپ سے ہادی۔ ۔۔مگر جواب آپ کو پوری ایمانداری سے دینا ہوگا"
"اوکے کرو سوال، میں پوری ایمانداری سے تمہارے سوال کا جواب دوں گا"
ہادی نے کہا
"آپ ہمیشہ مجھ سے اتنی ہی محبت کریں گے"
صنم نے ہادی سے پوچھا
"تمہیں کیا لگتا ہے" ہادی نے الٹا اس سے سوال کیا
"مجھے لگتا ہے آپ ساری زندگی مجھ سے ایسے ہی محبت کریں گے"
صنم نے شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ اپنے دل کی بات بتائی
"پھر تو بہت خوش فہم ہے آپ کا دل مس صنم"
ہادی کی سنجیدہ آواز ابھری
"کیا مطلب آپ کا" صنم کی مسکراہٹ ایک دم لبوں سے جدا ہوئی
"مطلب صاف ہے تم نے غلط اندازہ لگایا میں تمہیں اتنی محبت کر ہی نہیں سکتا،،،، میں تمہیں اس سے بھی زیادہ محبت کروں گا"
ہادی کی بات پر صنم کی رکھی ہوئی سانس بحال ہوئی
"مگر رپلائی میں مجھے بھی ہمیشہ تمھاری محبّت کے ساتھ ساتھ تمہارا ساتھ زندگی کے ہر موڑ پر ہر قدم پر چاہیے ہوگا، بولو دوں گی زندگی بھر میرا ساتھ"
ہادی نے صنم سے پوچھا
"میں زندگی کے میں ہر قدم پر ہر موڑ پر آپ کا ساتھ دوں گی، یہ میرا وعدہ ہے آپ سے"
صنم نے اس کو اپنی محبت کا یقین دلاتے ہوئے کہا
"یہ تو میرے صنم نے بہت بڑا وعدہ کر لیا،،،، چلو وقت آنے پر دیکھتے ہیں کتنا اپنا وعدہ نبھاتی ہو"
ہادی مذاق اڑانے والے انداز میں مسکرایا
"اس طرح مسکرائے نہیں آپ،،، ہمیشہ مجھ کو زندگی میں ثابت قدم ہی پائے گے"
صنم نے دوبارہ اس کو یقین دلاتے ہوئے کہا
"چلو وقت آنے پر یہ بھی دیکھ لیں گے،،، اچھا یہ بتاؤ صبح سے کہا بزی تھی" ہادی نے صنم سے پوچھا
"میں نے آپ کو بتایا ہے نا بھائی کی شادی ہونے والی ہے بس اسی کے سلسلے میں شاپنگ کرنے گئی تھی"
صنم نے ہادی کو جواب دیا
"صنم میں چاہتا ہوں ہماری شادی بھی جلدی ہو میرا مطلب ہے میں اپنے پیرنٹس کو تمہارے گھر بھیجنا چاہتا ہوں۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارے پیرنٹس ایکسپٹ کریں گے میرا پرپوزل"
ہادی نے صنم سے پوچھا
"اس کے بارے میں اب میں کیا کہہ سکتی ہوں ہادی،،، بھائی کے علاوہ تو میں کسی سے اتنی کلوز بھی نہیں۔۔۔۔ان سے آپ کے بارے میں بات کروں گی تو وہ مام ڈیڈ کو ایگری کرلیں گے"
صنم کو ایک ہی راستہ دکھا
"پھر تو سمجھو ہو گیا ہمارا رشتہ اور ہوگئی ہماری شادی،، میری ایک بات ذہن میں رکھو صنم تمہارا بھائی ہم دونوں کی شادی پر رضامندی کبھی بھی ظاہر نہیں کرے گا" ہادی سنجیدگی سے صنم کو بولنا
"کیوں کیا آپ نے میرے بھائی کی کوئی قیمتی چیز چرائی ہے"
صنم نے مذاق اڑانے والے انداز میں بولا
"الٹا بول رہی ہو صنم تمھارے بھائی نے میری قیمتی چیز چرائی ہے،،، پولیس والا ہو کر بھی چوری اس نے کی" ہادی نے سنجیدگی سے کہا
"میں سمجھی نہیں آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں"
صنم نے الجھتے ہوئے ہادی سے پوچھا
"سارے مطلب ایک ہی دفعہ میں نہیں سمجھائے جاتے وقت کے ساتھ ساتھ سارے مطلب تمہیں خود سمجھ میں آجائیں گے، ابھی اپنے دماغ پر زور نہیں ڈالو اور اپنے بھائی کی شادی کو خوشی خوشی انجوائے کرو، اوکے فون رکھتا ہوں بعد میں بات کرتے ہیں" ہادی نے کال ڈسکنکٹ کرکے موبائل پاکٹ میں رکھا
****
"کیا کر رہے تھے تم" فضا نے کافی کا مگ بلال کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
"کچھ خاص نہیں اخبار کی سرخیوں پر نظر ڈال رہا تھا" بلال نے اخبار فولڈ کرتے ہوئے جواب دیا
"دنیا بھر کی خبروں پر تم نظریں ڈالو،،،، پر اپنے گھر کی کچھ خبر نہیں لینا فضا نے افسوس بھری نظر بلال پر ڈالی
کیا ہوا ہے گھر میں،، گھر کی کیا خبر لینی ہے سب ٹھیک تو ہے"
بلال نے کافی کا سپ لیتے ہوئے مطمئن انداز میں کہا
عدیل تو چھوٹا ہے اپنی پڑھائی میں گم،،، اس کو چھوڑو مگر بلال ہادی کی شادی کے بارے میں کیا سوچا ھے تم نے۔۔۔۔ وہ کب تک ایسے ہی زندگی گزارے گا"
فضا نے بلال سے متفکر انداز میں کہا
"سوچا تو تھا اس کے بارے میں مگر اس کو خود ہی عزت راس نہیں آئی،، اگلے ہی دن منگنی توڑ کر آ گیا اب خود ہی بتاؤ تم، ایسے انسان کے بارے میں دوبارہ کیا سوچا جائے جس نے اپنی زندگی کو خود ہی مذاق بنایا ہوا ہے"
بلال کو ابھی تک ہادی پہ غصہ تھا
"آپ دونوں یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ۔۔ مجھے آپ دونوں سے ضروری بات کرنی ہے"
ہادی وہی چیئر پر بیٹھتے ہوئے بولا
"وہ سب چھوڑو تم اپنے آگے کے مستقبل کے بارے میں بتاؤ تم نے کچھ سوچا ہے یا ہم تمہارے لئے سوچیں"
فضا کو آجکل ہادی کی ٹینشن سر پر سوار ہو گئی تھی.
اسی سلسلے میں آپ دونوں سے بات کرنے آیا ہوں۔۔۔ صنم اچھی لڑکی ہے آپ دونوں کو پسند آئے گی آپ دونوں اس کے گھر جاکر اس کے پیرنٹس سے بات کر لیں"
اپنی بات کہہ کر وہ خاموش ہوگیا بلال اور فضا کے چہرے کے تاثرات دیکھنے لگا جو کہ اس کی سوچ کے عین مطابق تھے
"چلو یہ بھی اچھا ہوا تمہارے سوگ کی مدت ختم ہوئی اور تم نے خود ہی کوئی دوسری لڑکی پسند کی یہ تو اچھی بات ہے بلکہ بہت اچھی بات ہے"
بلال نے داد دینے والے انداز میں ہادی کو کہا
"نہیں تو اگر آپ چاہتے ہیں میں ساری زندگی کے لئے سوگ منا لیتا ہوں" ہادی نے ناراض ہوتے ہوئے بلال کی طرف دیکھا
"بلال وہ صحیح تو کہہ رہا ہے ہر انسان زندگی میں آگے بڑھتا ہے اب کب تک وہ یونہی رہے گا۔۔۔۔ تم بتاؤ ہادی کون ہے صنم، کیسی فیملی ہے آفس کی ہے کیا"
فضا نے دلچسپی لیتے ہوئے ہادی سے سوال کیا
مما اور بابا آپ دونوں ہی صنم کو دیکھ چکے ہیں بلکہ ان کی فیملی کو بھی جانتے ہیں" تھوڑا توقف کے بعد ہادی بولا
"پہلیاں مت بجھاو اصل بات پر او" بلال نے سیریس انداز اپناتے ہوئے کہا
حیا کی جس سے شادی ہو رہی ہے معاویہ۔۔۔ اسی کی بہن ہے صنم"
ہادی کو اب بھی اندازہ تھا کہ اس بات پر بھی ان دونوں کے فیس ایکسپریشن کیا ہونگے اور رزلٹ توقع کے عین مطابق تھا دونوں ہی ہادی کو ایسے دیکھ رہے تھے جیسے انھیں سکتا ہو گیا ہوں
***
"مام آپ سے ایک بات کہنی تھی بہت امپورٹنٹ بات ہے آپ پلیز میری بات پوری سنیئے گا اور مجھے غلط سمجھنے کی بجائے مجھے سمجھنے کی کوشش کریئے گا"
صنم نے روانی سے بناء سانس لیے اپنی بات مکمل کی
"صبر کا دامن تو پکڑو صنم ایسی کیا بات ہے بولو"
نائمہ کے کہنے پر اس نے پہلے ہونٹ زبان سے تر کیے پھر آنکھیں بند کرکے کھولیں
"مام ہادی اپنے پیرنٹس کو لانا چاہتے ہیں ہمارے گھر پر، آپ پلیز کسی بھی طرح اس رشتے کے لئے ڈیڈ اور بھائی سے بات کریں اور ان کو راضی کریں، ہادی بہت اچھے ہیں بہت ڈیسنڈ، ڈیڈ کو پسند آئیں گے اور آپ کو بھی۔۔۔۔۔ آپ سمجھ گئیں نا میری بات"
بغیر بریک لگائے صنم نے ایک بار پھر اپنی بات کا آغاز کیا اور آخر کے چار لفظ اٹک اٹک کر بولی
ناعیمہ پوری آنکھیں کھولے اسے دیکھ رہی تھی
"اوکے میں چلتی ہوں"
یہ کہہ کر صنم جلدی روم سے نکل گئی
*****
حیا کی پیپرز ختم ہو چکے تھے شادی کی تیاریوں کا آغاز ہوگیا تھا حور فضا کے ساتھ بازاروں کے چکر روز لگا رہی تھی،،، حیا نے اس دن کے بعد معاویہ سے بات نہیں کی نہ ہی ان دونوں کی ملاقات ہوئی،،،، معاویہ فون بھی کرتا تو حیا ہمیشہ کی طرف کی کال ریسیو نہیں کرتی
*****
"اور سناو تیاریاں کیسی چل رہی ہیں" زین آفس پہنچا تو بلال نے زین سے پوچھا
"ہاں تقریبا ساری ارینجمنٹس ہو گئے ہیں" زین نے چیئر پر بیٹھتے ہوئے جواب دیا
"ہادی نے اپنے لیے لڑکی پسند کی ہے" بلال نے زین کو بتایا
"اچھا یہ تو بہت اچھی بات ہے جلدی شادی کر دو اس کی اچھا ہے نا ہادی شادی سے فضا کا بھی اکیلا پن دور ہو جائے گا"
بلال کی بات سن کر پہلے تو زین چونکا پھر اس نے نارمل انداز اختیار کرتے ہوئے بلال کو مشورہ دیا
"اور چند دنوں بعد حور بھابھی کتنی اداس ہوا کریں گی" بلال کے منہ سے بے ساختہ نکلا
"میری بیگم کیوں اداس ہونے لگی میں ہوں نہ اس کے پاس، دو منٹ لگتے ہیں اس کی ناراضگی اس کی اداسی بھگانے میں،، ہاں البتہ حیا کہ جانے سے میں بہت اداس ہو جاؤں گا"
زین کی باتوں کے ساتھ لہجے میں بھی افسردگی اتر گئی
"تم بہت حوصلے والے ہو زین۔ ۔۔ میں نے تمہیں بہت کم اس طرح دیکھا ہے مگر بیٹیوں کو تو ایک نہ ایک دن جانا ہی ہوتا ہے"
بلال نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
"دیکھو نا بلال کل کی بات لگتی ہے جب حیا میرے اور حور کے پاس ہماری زندگی میں آئی تھی کتنی جلدی وقت گزر گیا پتہ بھی نہیں چلا۔۔۔۔ خیر تم بتاؤ ہادی کا کیا بتا رہے تھے کون ہے لڑکی کیسی فیملی ہے "
زین اپنا لہجہ فریش کرتا ہوا بولا
"یار ہادی نے خضر کی بیٹی صنم کے لیے بات کی ہے"
________
"خضر کی بیٹی صنم اور ہادی"
زین نے چونک کر بلال کو دیکھا
"بالکل ایسے ہی میری بھی کیفیت ہوئی تھی"
بلال نے زین کو دیکھ کر کہا
"حیرت مجھے اس بات پر نہیں کہ خضر کی بیٹی کو ہادی نے اپنے لیے پسند کیا، مگر یہ لوگ آپس میں کب ملے"
زین نے سوچتے ہوئے کہا
"کل ہادی نے مجھ سے اور فضا سے بات کی ہے کہ خضر کے گھر ہم دونوں جائیں اس کا پرپوزل لے کر۔۔۔ فی الحال تو میں نے کچھ دنوں کے لیے منع کر دیا شادی نمٹ جائے اس کے بعد دیکھا جائے گا" بلال نے زین کو بتاتے ہوئے کہا زین کچھ سوچتے کوئی سرہلانے لگا
****
مزید چند دن گزرے تو وہ دن بھی آگیا جب معاویہ اور حیا کا مایوں مہندی کا فنکشن تھا جو کہ زین نے گھر کے لان میں ہی ارینج کیا تھا اور آج ہی دوپہر میں حیا اور معاویہ کا نکاح تھا جو کہ مسجد میں ہونا طے پایا تھا۔۔۔ ایجاد وقبول کے مراحل طے ہوئے تو معاویہ نے گہرا سکون کا سانس خارج کیا
"بہت بہت مبارک ہو میری دعا ہے تم زندگی کی شروعات ایک نئے اور اچھے سفر سے کرو"
خضر نے معاویہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا
"آئی لو یو ڈیڈ" معاویہ نے گلے لگا خضر سے کہا معاویہ کو احساس تھا۔۔۔ خضر نے اس کی خوشی کی خاطر اپنی انا کو چھوڑ کر زین اور حور کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا
"آج تم میری زندگی میں بہت اہم اور خاص فرد کی حیثیت اختیار کر گئے ہوں۔۔۔ کیونکہ میں نے اپنی سب سے قیمتی چیز تمہیں سونپ دی ہے، حیا سے بڑھ کر میری زندگی میں کچھ بھی نہیں ہے ہمیشہ اس کی قدر کرنا، خیال رکھنا تھوڑا بچپنا ہے اس میں اگر کچھ برا لگے تو اگنور کر دینا"
زین نے مبارکباد دیکر معاویہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا
"میں اپنے ڈیڈ کے بعد آپ کا بھی شکر گزار ہوں آپ نے مجھے اس قابل سمجھا حیا کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیا میں آپ کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گا حیا میرے لیے بہت اہم ہے"
معاویہ نے زین سے کہا
****
نکاح نامے پر سائن کر کے آج اس نے اپنی زندگی ایک نا پسند انسان کے نام کر دی تھی آج سے زیادہ بے بس اس نے خود کو کبھی تصور نہیں کیا تھا تبھی اس کے موبائل پر کال آئی اسکرین پر معاویہ کا نام جگمگایا وہ خالی نظروں سے دیکھتی رہی وہ واقعی بہت ڈھیٹ تھا اس کی کال نہ ریسیو کرنے پر بھی ہمت نہیں ہارتا تھا بار بار کال کرتا رہتا تھا کچھ سوچتے ہوئے حیا نے کال ریسیو کی
"کیسی ہو مسز معاویہ مراد"
معاویہ کی آواز موبائل سے ابھری
"کیوں فون کیا ہے تم نے"
حیا نے سنجیدگی سے پوچھا
"ویلکم کہنے کے لئے،،، میری زندگی میں شامل ہونے کے لئے شکریہ کہنا چاہتا ہوں۔۔۔ آج میں بہت خوش ہوں اور دیکھو میرے جذبوں میں سچائی تھی تبھی میں نے آج تمہیں پا لیا"
معاویہ نے سرشار لہجے میں حیا سے کہا
"نہیں غلط کہہ رہے ہو تم نے مجھے پایا نہیں بلکہ کھو دیا ہے،، تم کیا لگتا ہے معاویہ تم میرے ساتھ اپنی تصویریں کھینچ کر،، مجھے بلیک میل کر کے مجھ سے شادی تو کر سکتے ہو مگر کبھی بھی پا نہیں سکتے یہ سوچ تو اپنے دل سے نکال دو معاویہ مراد حیا نے کہتے ہوئے کال کاٹ دی
اور کمرے سے باہر کھڑے ہوئے وہ وجود نے دیوار کا سہارا لیا۔۔۔ ورنہ حیا کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ اس کے لیے کسی صور سے کم نہیں تھے
*****
پورا لان روشنی میں جگمگا رہا تھا میوزک کی تیز آواز فضا میں گونج رہی تھی گلاب اور گیندے کے سجے ہوئے جھولے میں حیا اور معاویہ کو ایک ساتھ لاکر بھٹایا گیا۔۔۔۔
معاویہ کے چہرے سے آج مسکراہٹ جدا نہیں ہو رہی تھی اس کے برابر میں حیا سنجیدگی کا لبادہ اوڑھے ہوئے بیٹھی تھی اس کی دوستیں مستقل فقرے کسنے اور چھیڑنے میں مشغول تھی تھوڑی دیر بعد رسموں کا آغاز ہوا باری باری اسٹیج پر آ کر سب نے رسم کی اس کے بعد حیا نے بیزاری محسوس کرتے ہوئے تھکاوٹ کا بہانہ بنایا اور حور سے روم میں جانے کے لئے کہا،،، حور نے فری سے کہہ کر اسکو روم میں بھجوا دیا معاویہ بھی وہاں سے اٹھ کر اپنے دوستوں کے پاس بیٹھ گیا
****
فری اسکور روم میں ریسٹ کرنے کا کہہ کر خود باہر چلے گئی۔ تیز میوزک کی آواز سے اسکے سر میں درد شروع ہو چکا تھا طبیعت میں چڑچڑاپن صبح سے ہی شامل تھا۔۔۔ حیا کو روم میں آئے ہوئے 20 منٹ ہی گزرے تھے روم کا دروازہ ایک دم کھلا اور معاویہ روم میں داخل ہوا اور دروازہ لاک کیا
"تم دو ٹکے کے پولیس والے"
یہ وہ آخری شکل تھی جو اس وقت وہ نہیں دیکھنا چاہتی تھی
"اور تم دو ٹکے کے پولیس والے کی بیوی"
معاویہ نے آنکھوں میں شرارت لیے ہوئے کہا
گھونگھٹ ہونے کی وجہ سے لان میں وہ اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکا تھا اس لیے اب وہ مہبوت سا ہو کر اس کا حسن دیکھے گیا۔۔۔۔یلو گرین کلر کے کمبینیشن میں وہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی،، انجانے میں وہ جس چہرے سے اتنے سالوں تک نفرت کرتا آیا تھا اسے نہیں اندازہ تھا کہ ہوبہو اسی سے ملتا جلتا چہرہ اس کی زندگی میں اسطرح اہمیت کا حامل ہوجائے گا جیسے انسانی زندگی کے لئے آکسیجن۔۔۔۔ نفرت کہیں بہت پیچھے رہ گئی تھی آج محبت نے بازی مار لی تھی
"کیوں آئے ہو یہاں میرے روم میں"
حیا نے معاویہ کو دیکھ کر ناگواری سے کہا
"اب اس سوال کا تو کوئی مطلب ہی نہیں بنتا۔۔۔۔ایک شوہر اپنی بیوی کے پاس اس کے روم میں کیوں آتا ہے"
معاویہ قدم بڑھاتا ہوا اس کے سامنے آکر بولا
"شوہر۔ ۔۔شوہر نہیں تم عذاب ہو میرے لئے جسے پتہ نہیں کب تک میرے سر پر مسلط رہنا ہے"
حیا نے اس کو دیکھ کر دانت پیس کر کہا
"ساری زندگی جانم۔ ۔۔ ساری زندگی عذاب تمھارے سر سے نہیں ٹلنے والا اس لئے اب اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں یہ بات بٹھالو ساری عمر اس عذاب کے ساتھ رہنا ہے اور اس کو سہنا ہے"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے اس کا ہاتھ کھینچ کر خود سے قریب کر لیا وہ اس کے سینے سے آ لگی۔۔۔۔ معاویہ نے اس کے گرد اپنے دونوں بازوں کا گھیرا مضبوط کیا۔۔۔۔ ایک دم اتنے قریب آ کر سینے سے لگنے سے وہ بوکھلا گئی
"چھوڑو مجھے تم جنگلی انسان پیچھے ہٹو"
حیا نے اپنا آپ اس سے چھڑانے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکی
دوسری طرف معاویہ نے اس کے احتجاج کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس کی خوشبو کو اپنے اندر اتارا ابٹن مہندی پرفیوم کی مکس خوشبو اس کے حواس پر سوار ہو رہی تھی اور پھر شوہر ہونے کا حق۔۔۔۔ یہ بات کے ذہن میں آتے ہی اس نے ایک ہاتھ سے اس کے جوڑے میں اٹکا ہوا دوپٹہ اتارا
"تم ایسا کچھ نہیں کرو گے میں مار ڈالوں گی تمہیں" حیا نے چیختے ہوئے کہا اور ایک جھٹکے سے اس سے الگ ہوئی
"اور کتنی بار ماروں گی، مار تو تم نے پہلی ہی ملاقات میں دیا تھا"
یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے حیا کا رخ دیوار کی طرف کیا اور اسے دیوار کے ساتھ لگا کر،، اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں جکڑ کر دیوار سے لگائے اور اپنے دانتوں کی مدد سے اس کی شڑٹ کی ڈوری کھولی معاویہ کے ہونٹوں کا لمس اپنی کمر پر محسوس کر کے حیا زور سے چیخی
"چھوڑو معاویہ ورنہ میں تمہارا ہی حشر کر دونگی"
حیا کو اس شخص پر غصہ آنے لگا اپنے ہاتھ چڑھانے کے چکر میں حیا نے ہاتھ زور سے گھمائے تو معاویہ نے اس کی کلائیوں پر اپنے ہاتھوں کی گرفت اور مضبوط کردی جس سے کافی ساری کانچ کی چوڑیاں حیا کے ہاتھوں سے ٹوٹ کر نیچے گریں
حیا کو بے قابو ہوتا دیکھ کر معاویہ نے اپنے پاکٹ سے ہتھکڑی نکالی اور حیا کے ہاتھ کمر کی طرف لے جا کر اس کے ہاتھوں میں لگادی
"تم یقینا ایک مشکل ٹاسک ہوں مگر مجھے بھی مشکلوں سے کھیلنے میں ہی مزا آتا ہے"
یہ کہتے ہوئے معاویہ نے حیا کو باہوں میں اٹھا کر بیڈ پر لے گیا اور پھینکنے کے انداز میں بیڈ پر لیٹایا
"تم یہ ٹھیک نہیں کر رہے ہو تم دیکھنا میں کیا کروں گی تمہارے ساتھ"
حیا نے اس کو دھمکی دی
"ہاتھ تمہارے قابو میں آچکے ہیں اب اس زبان کی باری ہے"
معاویہ نے حیا کے اوپر جھگتے ہوئے کہا اور جس انداز میں اس کی زبان بند کی وہ احتجاج نہیں کر سکی چند منٹ کی خاموشی کو دروازے کی دستک میں توڑا
"حیا دروازہ کھولو"
اسکی فرینڈز کی آوازیں آ رہی تھی شاید وہ اس کے روم میں آنا چاہ رہی تھی
"ان سے کہو تھوڑی دیر میں آ رہی ہوں اور دوسرے روم میں جاکر ویٹ کرو جلدی بولو"
معاویہ نے اس سے الگ ہوتے ہوئے کہا
"دو منٹ یہی رکو کھول رہی ہوں دروازہ"
حیا نے فورا بولا اور معاویہ اس کو گھورتا رہ گیا اور بیڈ سے اٹھ گیا
اب کل کیا کروں گی"
معاویہ کا موڈ خراب ہوچکا تھا
"یہ تمہیں کل ہی پتہ چلے گا ہاتھ کھولو میرے"
حیا آہستہ آواز میں غرائی
معاویہ نے مسکرا کر اسے باہوں کے حصار میں لیتے ہوئے ہاتھ کھولنے سے پہلے اسکی شرٹ کی ڈوری بند کی پھر ہاتھ کھولے حیا نے اس کو گھورتے ہوئے اپنا دوپٹہ اٹھایا اور دروازہ کھول کر روم سے باہر چلی گئی
______
"اتنا اندھیرا کیوں کیا ہوا ہے کمرے میں"
فضا نے ہادی کے روم کی لائٹ جلا کر کہا
"ہادی کیا ہوا"
فضا نے ہادی کے پاس آکر بیٹھے ہوئے پوچھا اس کی آنکھوں کے ڈورے سرخ ہو رہے تھے وہ بے ترتیب حلیہ وہ اجڑا اجڑا سا لگ رہا تھا جیسے سب کچھ لٹا کر بیٹھا ہو
تھوڑی دیر پہلے ہی تقریب ختم ہوئی تھی تو بلال اور فضا اپنے گھر آئے تھے
"سب کچھ ختم ہو گیا ماما بلکہ میں نے سب کچھ اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا ان ہاتھوں سے"
وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو دیکھ کر کہہ رہا تھا
"اس کو مارا اس کو گھر سے نکال دیا،،،، اس کی ایک بات بھی نہیں سنی،،، میں نے یہ حیا کے ساتھ کیا کردیا مما اور میں نے اپنے ساتھ کیا کر دیا"
وہ اس وقت اپنے آپ میں نہیں لگ رہا تھا
"ہادی پلیز چپ ہو جاؤ اس طرح کی باتیں کیوں کر رہے ہو"
فضا اس کی حالت دیکھ کر۔۔۔۔ اسکو گلے لگا کر خود رو پڑی
"مما ایک بات پوچھوں۔۔۔ کیا حیا واپس آسکتی ہے یا وقت پیچھے واپس جا سکتا ہے"
وہ فضا سے الگ ہو کر اپنے آنسو صاف کرتا ہوا پوچھنے لگا
"ہادی پلیز ایسی باتیں مت کرو مجھے تکلیف ہو رہی ہے"
فضا نے روتے ہوئے ہادی سے کہا
"اچھا میں نہیں کرتا ایسی باتیں آپ روئے نہیں پلیز۔۔۔ جائیں ریسٹ کریں"
ہادی اب فضا کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا
"نہیں میں کہیں نہیں جا رہی"
فضا نے نفی میں گردن ہلا کر کہا
"مما میں بالکل ٹھیک ہوں بس دل بھر آیا تھا اب ٹھیک ہو آپ پلیز ریسٹ کریں"
ہادی نے فضا کو یقین دلاتے ہوئے زبردستی کا مسکرا کر کہا
فضا اس کو دیکھتی ہوئی اپنے روم میں چلی گئی ہادی اپنے موبائل پر نظر پڑی جس پر صنم کی 12 مسڈ کال آئی ہوئی تھی اس نے موبائل ایک طرف رکھا اور تکیہ پر سر رکھ کر لیٹ گیا
وہ آج دوپہر میں زین کی طرف گیا تھا اس وقت حیا اور معاویہ کا نکاح تھا وہ حیا سے آخری دفعہ ملنا اور بات کرنا چاہتا تھا اور اسے بتانا چاہتا تھا وہ بھی اپنی زندگی میں خوش اور مگن ہے۔۔۔ ۔ حیا کے روم کا دروازہ کھلا تھا وہ کسی سے فون پر بات کر رہی تھی تو اس کے قدم وہی پر رک گئے اور حیا کی فون پر بات سن کر اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی وہ ایک دم لڑکھڑایا اور اسے دیوار کا سہارا لینا پڑا اس میں اب اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ حیا سے مل سکے اس لئے شکستہ خور قدموں سے واپس گھر آ گیا.
اجاری ہے .
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Itni Muhabbat Karo Na Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel . Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment