Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 11 to 12 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 10 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 11 to 12

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 11 to 12

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 11'12


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

خیر اب ہیرو شیرو تو کہیں سے نہیں لگتا۔۔۔ وہ تو بس کل اس نے اینٹری ایسے وقت میں کی اور ان لڑکوں کی جو پٹائی کی اسی وجہ سے کہہ سکتی ہوں کہ کل مجھے اس کی شکل دیکھ کر تھوڑی بہت خوشی ہوئی مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہیرو ہی لگنے لگا دو ٹکے کا پولیس والا نہ ہو تو"

ماہی کے منہ سے معاویہ کی تعریف سن کر حیا کا حلق تک کڑوا ہوگیا، اسے وہ منظر یاد آیا جب وہ اس کے بیڈروم میں اس کے کتنے قریب آگیا تھا یہ بات تو ڈر کے مارے وہ خود سے بھی شئیر نہیں کرتی تھی

"وہ ہیرو نہیں تو کیا تمہارا وہ کزن ہیرو ہے جس کی جان تم نے خود آکر بچائی"

سوہنی نے معاویہ کی سائیڈ لیتے ہوئے کہا 

"اوہ ہیلو ہادی ایک سیدھا سادا اور بہت ڈیسنٹ بندہ ہے اور اس وقت وہ تین لڑکے تھے وہ بیچارے کیا کرسکتا تھا"

حیا کو سوہنی کا یوں ہادی کے بارے میں بولنا اچھا نہیں لگا 

"وہی کرتا نہ جو معاویہ نے کیا تھا۔۔۔ اور ویسے ہی ہادی تمہیں اتنا ڈیسنٹ کب سے لگنے لگا اصل بات جلدی سے بتاؤ"

فری نے اس سے پوچھا 

"اب اصل بات کیا ہونی ہے جیسے تم دونوں مجھے دیکھ رہی ہو ویسا کچھ بھی نہیں ہے"

حیا نے ان دونوں کو گھور کے کہا 

"شکر ہے یار ایسا نہیں ہے ویسے اگر تمہارے پاس ان دونوں میں سے چوائس ہو تمہیں کسی ایک کو چننا پڑے تو تم کس کو اپنے لیے از آ لائف پارٹنر چنو گی"

سوہنی نے اچانک سوال کیا۔ ۔۔ اس کے سوال پر حیا کی نظر اپنے ہاتھ کی دونوں رینگز پر گئی 

وہ معاویہ والی رینگ اتارنا تو چاہتی تھی مگر پتہ نہیں کیوں بھول جاتی تھی شاید معاویہ نے اس وقت تنبیہی کی تھی ڈر کی وجہ سے وہ نہیں اتار پا رہی تھی 

"یہی وجہ ہو سکتی ہے بھلا اور کیا وجہ ہو سکتی ہے رینگ نا اتارنے کی"

حیا نے دل میں سوچا

"لو تم تو سوچ میں ہی پڑ گئی یہ کیا اتنا مشکل سوال ہے" سوہنی نے اس کی آنکھوں کے آگے ہاتھ لہرا کر کہا 

"کیا سوال"

 اس نے غائب دماغی میں پوچھا 

ارے یہی کے معاویہ اور ہادی میں سے از آ لائف پارٹنر کسی ایک کو چنا ہو تو کس کو چنو گی سوہنی نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا

"تم بتاؤ میری جگہ اگر تم ہوتی تو کس کو سلیکٹ کرتی" 

حیا نے الٹا اس سے سوال کیا 

"میں تو معاویہ کو سلیکٹ کرو گی"

سوہنی نے مسکراتے ہوئے کہا 

"وہ کیوں بھلا"

حیا کے ماتھے پر شکنیں پڑی 

"ظاہری بات ہے ایک لڑکی ہونے کے ناطے میں تو اپنے لیے ایسا بندہ ہی چنو گی نہ جو میری پروٹیکشن اچھے سے کر سکتا ہو۔۔۔۔ اب اگر کل معاویہ وہاں نہ آتا تو سوچو کیا ہوسکتا تھا"

اس کی بات سن کر حیا کو جھرجھری آئی

"یار ویسے بات میں تو دم ہے تمہاری" فری نے بھی سوہنی کا ساتھ دیا 

"چلو کلاس اٹینڈ کرنے چلتے ہیں وقت ہو گیا ہے"

حیا نے بے دلی سے کہاں اور وہاں سے اٹھ گئی 

*****

"پلیز اندر سے ان کو بھلا دیں جو یونیورسٹی میں پڑھتی ہیں" 

ہادی کو سمجھ ہی نہیں آیا کہ وہ واچ مین سے کیا کہہ اسے صنم کا نام معلوم نہیں کہ اور بریسلیٹ گولڈ کا تھا تو اس لیے وہ صرف اسی کو دینا چاہتا تھا 

"آپ صنم بی بی کی بات کر رہے ہیں"  

واچ مین نے کنفرم کیا 

"ہاں جی وہی"

ہادی کو سمجھ نہیں آیا اس نے ویسے ہی بول دیا 

"سعیدہ صنم بی بی کو بتا دو ان سے کوئی ملنے آیا ہے" ساجدہ جو کہ باہر کسی کام سے جا رہی تھی، واچ مین نے اس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا

"کون آسکتا ہے ملنے"

صنم سوچتے ہوئے گیٹ پر آئی، آج فریحہ یہ کو بھی یونیورسٹی نہیں جانا اس لئے اس نے بھی اف کرلیا

"ارے آپ کیسے ہیں باہر کیوں کھڑے ہیں پلیز اندر آئے"

صنم ہادی کو اپنے گھر کے گیٹ پر دیکھ کر خوش ہوئی اور اندر آنے کے لئے کہا 

"ہادی کو بھی یوں کھڑے ہونا اکورڈ لگ رہا تھا اس لئے وہ اندر آگیا 

"کیسی ہیں آپّ" ہادی نے پوچھا 

میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں کیسے ہیں" صنم نے خوش دلی سے پوچھا 

"میں بھی ٹھیک ہوں الحمدللہ، اس دن آپ کی ایک امانت میرے پاس رہ گئی تھی آفس جا رہا تھا تو سوچا کہ آپ کو دے دو"

ہادی نے اپنے آنے کا مقصد بتایا اور بریسلیٹ نکال کر صنم کی طرف بہت بڑھایا 

یہ آپ کے پاس تھا آئی مین میں سمجھی کہ شاید میں نے اسے کہیں کھو دیا ہے"

ہادی نے اداس آنکھوں کے ساتھ اس کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھا یہ کومبینیشن اتنا برا بھی نہیں لگ رہا تھا پہلی ملاقات میں وہ روئی تھی اور ابھی بھی شاید۔۔۔"

"جی دراصل میری کار میں گر گیا تھا کل رات ہی مجھے ملا ہے تو سوچا آپ کو دیتا جاوں اگر آپ مائنڈ نہ کریں تو آپ سے ایک سوال پوچھو" 

صنم کی آنکھیں دیکھ کر اچانک اس نے منہ سے نکالا 

"جی پوچھیے"

صنم نے جواب دیا 

"کیا آپ کے لینس اریٹیٹ کر رہے ہیں آپ کو یا آپ کی آنکھوں میں کچھ چلا گیا ہے"

ہادی نے پوچھا 

"آپ کو ایسا کیوں لگا جبکہ میں تو لینس لگائے ہی نہیں ہیں اور نہ ہی میری آنکھوں میں کچھ گیا ہے"

صنم نے حیرت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا 

"نہیں میں آگر ڈائریکٹ پوچھتا آپکی آئیز ریڈ ہو رہی ہیں آپ کیوں رو رہی تھی آپ یقینا یہی بولتی لینس اریٹیٹ کر رہے ہیں یا آنکھوں میں کچھ چلے گیا ہے" ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا 

"نہیں میں کہتی کہ ابھی ابھی پیاز کاٹ کر ائی ہو" 

صنم نے بے ساختہ بولا تو ہادی مسکرایا اور صنم بی 

"ایم سوری مجھے اس طرح پوچھنے نہیں چاہیے تھا مگر آپ پہلی ملاقات میں بھی اپکی آئیز ریٹ لگی اور ابھی بھی"

ہادی نے وضاحت دینا چاہیے 

"آپ سوری نہیں بولیئے مجھے آپ کی بات بالکل بری نہیں لگی"

صنم نے مسکراتے ہوئے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے خضر معاویہ کی لڑائی پر خضر ناعیمہ کو بہت سی باتیں سنا کر گیا تھا جس پر اس کو رونا آگیا تھا اسی وجہ سے اس کی آئیز ریڈ ہو گئی تھی

"آپ پلیز بیٹھے میں چائے کا کہہ کر اتی ہوں"

صنم نے اٹھتے ہوئے کہا 

"نہیں میں اب چلوں گا"

ہادی نے اٹھتے ہوئے کہا 

"ابھی تھوڑی دیر اور بیٹھے تو مجھے اچھا لگتا"

بے ساختہ صنم کے منہ سے نکلا

"پھر کبھی سہی اس وقت افس جانے کے لیے لیٹ ہو رہا ہو"

ہادی نے بات بنائی 

"کیا میں آپ کا نام پوچھ سکتی ہوں"

صنم نے جھکتے ہوئے ہادی سے پوچھا 

"میرا نام ہادی ہے مس صنم" 

اپنے نام پر صنم بے ساختہ چونکی 

"وہ ابھی واچ مین نے بولا تو مجھے پتہ چلا اس کا نام"  صنم کے چوکنے پر ہادی نے وضاحت دی اور اجازت لے کر وہاں سے چلا گیا

******

"سرجی وہ جو تین لڑکے آپ نے کل رات فون پر بولا تھا ان کا کیا کرنا ہے انہیں کل رات سے ہی حوالات میں رکھا ہوا ہے"

اسپیکٹر سعد نے معاویہ سے پوچھا 

"یہاں لے کر آؤں ان تینوں کو"

معاویہ نے چیئر پر بیٹھتے ہوئے کہا انسپکٹر تھوڑی دیر میں ان تینوں کو لے کر آیا وہ تینوں ٹوٹی پھوٹی حالت میں معاویہ کو یونیفارم میں دیکھ کر مزید سہم گئے 

"اور بوائز کیسا فیل کر رہے ہو اب تم تینوں"

معاویہ نے ان تینوں کو دیکھتے ہوئے کہا 

"سر سوری ہمیں پتہ نہیں تھا کہ آپ پولیس میں ہے ورنہ کبھی بھی آپ سے بدتمیزی نہیں کرتے آپ پلیز ہمیں معاف کر دیں" 

ا میں سے ایک لڑکے نے ہمت کرتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"یعنی میری اتنی مار کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا تم  لوگوں پر۔۔۔۔ یہ جو کل میں نے تم لوگوں کا نقشہ بگاڑا ہے نا یہ مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی سزا نہیں ہے بلکہ اس لڑکی سے بدتمیزی کرنے کی ایک چھوٹی سی سزا دی ہے میں نے تم تینوں کو" 

سر وہ بالکل ہماری بہن کی طرح ہے آپ پلیز ہمیں چھوڑ دیں ہمارے پیرنٹس  رات سے پریشان ہوں گے اور ہمہیں ڈھونڈ رہے ہوں گے پلیز ہم کبھی کوئی غلط کام نہیں کریں گے" دوسرے لڑکے نے بھی ہمت کی اور معاویہ سے بولا 

"اب تم تینوں اپنے باپ کا نام اور ایڈریس بتاؤ 

سر پلیز ان کو یہاں نہیں بلوائے ہم وعدہ کرتے ہم کبھی بھی آپ کو شکایت کا موقع نہیں دیں گے"

ایک لڑکا باقاعدہ روتے ہوئے کہنے لگا 

"زیادہ بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے جتنا میں پوچھ رہا ہوں صرف اتنا جواب دو" 

معاویہ نے شہادت کی انگلی اٹھاتے ہوئے ان لڑکوں سے کہا

"انسپیکٹر سعد ان تینوں سے ان کے گھر کے فون نمبر لو ان کے پیرنٹس کو بلاؤ تاکہ ان کو بھی اپنے اولاد کے کرتوتوں اور کارستانیوں کا پتہ چلے

_________

"کیا کر رہی ہے میری پرنسسز" 

زین اور حور حیا کے روم میں آئے 

"کل کالج جانے کی تیاری، اندر ائے وہی کیوں رک گئے آپ دونوں"

حیا نے کتابیں سمیٹتے ہوئے دونوں کو دیکھ کر کہا 

"حیا تمہارے بابا کو اور مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے" 

 حور نے بیڈ پر ہی حیا کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا، زین دوسری سائیڈ پہ حیا کے پاس ہی بیٹھ گیا

"کیا ہوگیا آپ دونوں کو چپ کیوں ہیں، کیا بات کرنی ہے بولیں"  حیا نے ان دونوں کے چہروں کو دیکھ کر کہا 

"پرسوں جب بلال بھائی اور فضا آئے تھے تو انہوں نے تمھیں ہادی کے لیے مانگا تھا مگر انہوں نے سب سے پہلے تمہاری مرضی کو اہمیت دی ہے، اگر تم راضی ہوتی ہوں تبھی بات آگے چلی گی۔۔۔ اب بتاؤ کیسا لگتا ہے تمہیں ہادی"  حور نے نرم لہجے میں ہی اسے اس کی مرضی جاننا چاہیی

"مما"

حیا نے حیرت سے حور کو دیکھا 

"بلال میرے لیے بھائیوں کی طرح ہے اور اس لحاظ سے ہادی بھی مجھے بہت عزیز ہے مگر ان سب سے بڑھ کر میرے لئے میری بیٹی کی مرضی اور خوشی معنی رکھتی ہے، تم بغیر کسی دباؤ کے اپنی آمادگی کے ساتھ بتاؤ جو بھی تم چاہتی ہوں وہی ہوگا"

زین نے حیا کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا 

"بابا میں آپ دونوں کو چھوڑ کر بالکل کہیں نہیں جانے والی ہادی سے کہہ دے اپنا بوریا بستر لیکر یہی شفٹ ہو جائے ہمارے گھر" حیا نے زین کے شولڈر پر سر رکھ کر کہا

"میری بیٹی میری جان میں بہت خوش ہوں، بہت زیادہ ہادی سے زیادہ پرفیکٹ میری بیٹی کے لئے کوئی ہو ہی نہیں سکتا مجھے یقین ہے وہ میری بیٹی کو بہت خوش رکھے گا اور ماں باپ تو جیتے ہی اپنی بیٹیوں کو ان کے گھر میں خوش آباد دیکھ کر ہیں"  زین حیا کے کندھے کے گرد اپنے بازو رکھ کر اس سے باتیں کر رہا تھا اس کی آواز سے ہی خوشی چھلکتی ہوئی صاف محسوس ہو رہی تھی وہ حیا کے فیصلے سے بہت خوش تھا 

"چلو اب تم سو جاؤ کالج جانا ہے تمیں"

حور نے حیا کو دیکھ کر کہا اور ماتھے پر پیار کر کے خود بھی چلی گئی زین نے حور کو دیکھا وہ بھی حور کے پیچھے حیا کو گڈنائٹ کہ کر چلا گیا 

****

"کیا ہوا حور تم ٹھیک ہو"

زین کی آواز پر حور نے آنکھیں صاف کرتے ہوئے وارڈروب کا دروازہ بند کیا 

"مجھے کیا ہونا ہے ٹھیک ہو بالکل"

حور نے مسکراتے ہوئے کہا

"اتنے سال ہوگئے ہیں ہماری شادی کو تمہیں آج تک بات بنانی نہیں آئی ہمیشہ پکڑی جاتی ہوں، جھوٹ کیوں بول رہی ہوں یہاں میری آنکھوں کی طرف دیکھ کر کہو رو کیو رہی تھی" زین نے حور کا چہرہ تھامتے ہوئے کہا وہ زین کے سینے پر سر رکھ کر رونے لگی 

"حور اب تم اس طرح کرکے مجھے پریشان کر رہی ہوں"

زین نے اس کے گرد ہاتھ باندھتے ہوئے کہا 

"حیا چلی جائے گی تو گھر کتنا سونا ہوجائے گا ہمارا شاہ" حور نے روتے ہوئے کہا 

"یہاں دیکھویری طرف حور، ماں باپ ہونے کے ناطے ہم یہ سوچ پر تو اداس ہو سکتے ہیں ظاہری بات ہے ہماری اکلوتی بیٹی ہے جسے نازوں سے پالا ہے ہم نے مگر میں حیا کی رضامندی پر خوش ہوں کیونکہ میں بلال اور ہادی کو جانتا ہوں، حیا کون س ہم سے دور جا رہی ہے جب حیا کو دیکھنے کا دل چاہا بلال کے گھر چلے جائے گے اس کے گھر کا ماحول اور ہمارے گھر کے ماحول میں کوئی فرق تو نہیں ہے، نا حیا کی نیچر عادتوں سے بھی وہ لوگ واقف ہیں سب سے بڑھ کر سب اس کو گھر میں اس کو چاہتے ہیں اور وہ خود بھی اس گھر میں پلی بڑھی ہے ایک طرح سے آرام سے ایڈجسٹ ہو جائے گی۔۔۔ سچ پوچھو تو مجھے تمہارے جیسا کوئی دکھ ہے ہی نہیں کیوکہ اگر کہیں اور اسکی شادی ہورہی ہوتی تو میں اس وقت رونے میں تمہارا ساتھ دے رہا ہوتا" زین حور کے آنسو صاف کرتے ہوئے مدھم لہجے میں اسے سمجھا رہا تھا ہمیشہ کی طرح 

****

وہ بہت خوش تھی اس نے سوچا نہیں تھا ہادی اتنی جلدی بلال انکل اور فضا آنٹی کو بھیج دے گا وہ اس کے لئے کیوں نہ اپنی آمادگی ظاہر کرتی بچپن سے ہی تو وہ اس کے سامنے تھا وہ اس کو بچپن سے جانتی تھی کتنا کیئرنگ تھا اس کے لیے ہر بات مانتا تھا ہر ضد پوری کرتا تھا۔۔۔ ساری ایسی عادتیں جو حیا کو پسند ہو مہذب ڈیسنٹ فرما بردار اور سب سے بڑھ کر اس کی آنکھوں میں اپنے لیے محبت ہے، حیا چہرے پر بے ساختہ مسکراہٹ دوڑ گئی مگر جیسے ہی اپنے ہاتھ کی انگلی پر اس کی نظر پڑی تو اس نے لب سکھیڑ لیے

"اس کو میں ہر دفعہ کیسے فراموش کر دیتی ہو" حیا نے اپنی انگلی سے رنگ اتارنے کی کوشش کی جو کہ بہت مشکل سے ہی سہی اتر ہی گئی مگر انگلی کے گرد اپنے نشان چھوڑ گئی اس نے رنگ اٹھا کر سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور اپنی انگلی سہلائی 

'بس تکلیف ہی دینی ہے اس شخص نے جانے انجانے میں' 

اس نے دل میں سوچا اور اپنا سر جھٹک دیا دو دن سے وہ اسے کال کر رہا تھا مگر وہ اس کا نمبر دیکھ کر مسلسل اگنور کر رہی تھی

"پتہ نہیں کون سی بری گھڑی تھی جب یہ انسان میرے پیچھے پڑ گیا اور مجھے اس سے بالکل بھی ڈرنا نہیں چاہیے اگر کبھی سامنے آیا بھی تو دو ٹوک بات کروں گی اور اس کی اوقات یاد دلاؤں گی"

حیا نے دل میں تہیہ کر لیا اور پھر اس کی نظر اپنے روم کی کھڑکی کی طرف گئی حیا نے اٹھ کر کھڑکی بند کری اور بیڈ پر لیٹ گئی 

****

"بھائی کیا کر رہے ہیں آپ روم میں آجاؤ میں"

صنم نے ڈور ناک کرنے کے بعد اندر جھانکتے ہوئے کہا 

"آجاؤ گڑیا کیس اسٹیڈی کر رہا تھا" معاویہ نے فائل بند کرتے ہوئے سائڈ پر رکھ

"آپ نے کھانا کھالیا" صنم نے معاویہ کے پاس کاوچ پر بیٹھتے ہوئے پوچھا 

"ہاں تھوڑی دیر پہلے کھایا تھا

ساری ڈشسز مام نے میری پسند کی بنوائی ہیں آج" 

معاویہ لیٹ گھر آیا تھا سب رات کا ڈنر کر فارغ ہوگئے تھے ناعیمہ بھی اس کا انتظار کرکے اپنے روم میں چلی گئی تھی 

"جی ساری ڈیشسز آپ کی اور ڈیڈ کی پسند کی تھی مگر وہ کک سے نہیں بنوائی بلکہ مام نے اپنے ہاتھوں سے بنائی تھی۔۔۔۔ آپکی اور ڈیڈ کی چوائس بھی تو ایک جیسی ہے بس عادت یا مزاج مختلف ہیں باقی تو جو ڈیڈ کو پسند ہوتا ہے آپ کو بھی وہی پسند آتا ہے" 

اور اس بات سے چاہ کر بھی معاویہ انکار نہیں کر سکا.

اگر تمہارا اشارہ نیناں کی طرف ہے تو مجھے معاف کر دو ایسی چوائس تو میری کبھی بھی نہیں ہو سکتی" معاویہ نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا 

"کیوں کیا برائی ہے اس بچی میں مجھے بتاؤ" 

ناعیمہ جو کے کمرے میں آتے ہوئے معاویہ کی بات سن چکی تھی اس لیے اس نے معاویہ سے پوچھا  

"مام پلیز اب آپ شروع نہیں ہو جائیے گا" 

معاویہ نے اکتائے ہوئے لہجے میں کہا 

"بھائی مام نے اپنے ہاتھوں سے کھانا بنایا ہی آپ کے اور ڈیڈ کے لئے اس لیے تھا تاکہ ڈیڈ کی ناراضگی دور کر سکے اور آپ کو اپنی بات کے لیے منواسکے"

صنم نے مسکراتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"صنم بالکل چپ کر جاؤ تم، ہاں معاویہ اب یہ بتاؤ مجھے کیا برائی ہے نیناں میں"

صنم کو گھورتے ہوئے ناعیمہ نے معاویہ سے پوچھا 

"مام سہی بات تو یہ ہے مجھے اس میں کوئی برائی نظر نہیں آتی انفیکٹ میں نے تو آج تک اسے دیکھا تک نہیں ہے تو برائی کیا نظر آنی۔ہے"

معاویہ نے سیریس انداز میں کندھے اچکاتے ہوئے کہا 

"تم نے نیناں کو نہیں دیکھا کیا بات کر رہے ہو معاویہ تم"

ناعیمہ نے حیرت سے کہا افضال برنی سے ان کے اچھے فیملی ٹرمز تھے

"مام اس میںحیرت کی کیا بات ہے اس کو میں نے تو کیا آج تک اس کے اپنے ماں باپ نے نہیں دیکھا ہوگا، منوں میک اپ کے نیچے تو 24 گھنٹے تو اسکا چہرا دبا رہتا ہے"

معاویہ نے بات کو مذاق کر رنگ دیا جس پر صنم ہنسنے لگی ہنی ناعمہ کو بھی آئے مگر ہنسی روک کر صنم کو دوبارہ گھورا

"بری بات ہے معاویہ اس طرح کسی کا مذاق نہیں اڑاتے ہر کسی کا الگ شوق ہوتا ہے اور اچھا لگنے کی خواہش کسے نہیں ہوتی۔۔۔۔۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جس کو بیس بنایا جائے انکار کرنے کے لیے لئے"

ناعیمہ نے معاویہ کو سمجھانا چاہا 

"مام مجھے اپنی لائف میں لائف پارٹنر چاہیے پیسٹری نہیں اور ویسے بھی نیناں کا آرٹیفیشل ہوکر منہ ٹیڑھے کر کر کے بات کرنا بہت اریٹیٹ کرتا ہے مجھے قسم سے، اور ویسے بھی مجھے ان چیزوں کو بیس بنا کر انکار کرنے کی ضرورت ہے ہی نہیں میرے پاس سولڈ ریزن موجود ہے اور وہ ہے حیا، مام مجھے انسان وہی پسند ہے جو اندر سے جیسا ہو باہر سے بھی ویسا ہی ہو چہرے پر ماسک لگا کر رکھنے والے لوگ مجھے بالکل بھی نہیں پسند" معاویہ نے سنجیدگی سے کہا

"اچھا تو اب اپنے سالڈ ریژن کے بارے میں ماں اور بہن کو بتاؤں کیسی ہے وہ دیکھنے میں"

ناعمہ کو اب حیا کے بارے میں جاننے کا تجسس ہوا

معاویہ کی آنکھوں کے سامنے حیا کا پٹر پٹر بولتا ہوا سراپا لہرایا تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئ

"ہے تو وہ بھی فل چھمک چھلو ٹائپ کی کوئی چیز مگر آپ کو پسند آئے گی

معاویہ کی بات پر ایک بار پھر صنم اور ناعیمہ دونوں کو ہنس دیں، ناعیمہ نے ہلکی سی چپت معاویہ کے گال پر لگائی 

"بدتمیز" 

"آئی ایم شیور بھائی آپ کی پسند مام اور مجھے ہی نہیں بلکہ ڈیڈ کو بھی ضرور پسند آئیں گی"

صنم کی بات سن کر معاویہ مسکرانے لگا 

اس کی آنکھوں میں چاہت کے رنگ اور چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر ناعیمہ نے دل ہی دل میں اس کو ہمیشہ خوش رہنے کی دعا دی

________

"نسیمہ کتنی دیر کر دی آج تم نے آنے میں، جلدی جلدی کام سمیٹو اب میرا ہاتھ بٹاو"  

حور نے پھیلے ہوئے کہ کچن پر نظر ڈال کر نسیمہ سے کہا 

"خیریت ہے باجی کوئی خاص مہمان آ رہے ہیں یا دعوت شاوت ہو رہی ہے" 

نسیمہ نے چار پانچ قسم کی ڈشسز کی تیاری دیکھ کر حور سے پوچھا 

"ہاں بلال بھائی اور انکی فیملی کو انوائٹ کیا ہے رات کے کھانے پر شاہ نے۔۔۔ انہی کے لیے اہتمام کیا ہے وہ مہمان تو نہیں ہیں اپنے ہی ہیں مگر اب تو اور بھی زیادہ خاص ہو گئے ہیں ہمارے لئے" 

حور نے مسکراتے ہوئے کہا

"آج تو آپ بڑی خوش بھی دکھائی دے رہی ہیں باجی" نسیمہ نے جلدی جلدی پھیلے ہوئے  کچن کو سمیٹتے ہوئے حور کو دیکھ کر کہا 

"ہاں خوشی کی ہی بات ہے بلال بھائی نے اپنے بیٹے کے لیے ہماری حیا کا ہاتھ مانگا ہے" 

حور مسکراتے ہوئے نسیمہ سے اپنی خوشی شیئر کرنے لگی

"ارے واہ جی وہ اپنے ہادی صاحب کے لئے۔۔۔ وہ تو بہت اچھے ہیں، بہت بہت مبارک ھو باجی یعنی اب جلدی سے حیا بی بی کی شادی ہونی ہے" نسیمہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حور سے سوال کیا 

"ارے نہیں شادی ابھی کہاں ابھی تو حیا کی اسٹڈیز کمپلیٹ نہیں ہوئی ہے ابھی تو ان لوگوں نے ہمارے سامنے بات رکھی ہے اور ہم نے انہیں ہاں میں جواب دیا ہے اور تمہارے صاحب نے آج کھانے پر ان کی فیملی کو انوائٹ کیا ہے"

حور سویٹ ڈش کا باول فریج میں رکھتے ہوئے بولی 

"یہ تو بہت اچھی بات ہے باجی اب سارا کام میں سمیٹ لوں گی آپ آرام کریں پتہ نہیں کب سے لگی ہوئی ہیں"

نسیمہ نے حور کے تھکے ہوئے چہرے کو دیکھ کر کہا

"وہ واقعی خوشی میں صبح سے ہی کچن میں کھانا بنانے لگ گئی تھی اور اب واقعی تھک گئی تھی اس لئے اپنے روم میں آرام کرنے چلی گئی 

*****

"سر جی کل رات کو ہی اعظم کو پکڑ کر پولیس اسٹیشن لے آئے تھے تھوڑی دیر میں اس سے ساری انفارمیشن اگلوا کر آپ کو دیتا ہوں" 

معاویہ کے آتے ہی اسپیکٹر سعد نے اعظم کے بارے میں بتایا

اس بات کا اندازہ ان لوگوں خود بھی نہیں تھا کہ وہ کتنے اندر کا آدمی ہے اور غائب ہوئی وی لڑکیوں کے بارے میں کیا کیا جانتا ہے مگر پھر بھی اس کا تعلق اسی گروہ سے تھا اور بابر نے اپنے بیان میں اس کا نام لیا تھا 

"تم رہنے دو اس سے کیسے انفارمیشن نکلوانی ہے یہ میرا کام ہے تم جاؤ"

معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا  

"اوکے سر جی" انسپکٹر سعد سیلوٹ مار کر وہاں سے چلا گیا

"ہاں بھئی اعظم کوئی تکلیف تو نہیں ہوئی تمہیں یہاں آنے میں"

معاویہ نے اعظم سے ایسے پوچھا جیسے گھر آئے ہوئے مہمان سے پوچھا جاتا ہے 

"اے۔ایس۔پی صاحب مجھے تو سمجھ میں نہیں آ رہا آپ لوگ مجھے یہاں پر کیوں لے کر آئے ہیں میں تو کچھ جانتا نہیں ہوں" 

اعظم نے اے۔ایس۔پی کے بارے میں جو کچھ سنا تھا اس سے سن کر اس کو خوف آرہا تھا اس لئے ماتھے پر سے آیا ہوا پسینہ صاف کرتے ہوئے بولا

"اعظم تم مجھے جانتے نہیں ہو جب تم مجھے جان جاؤ گے تمہیں سب سمجھ میں آجائے گا، آخری دفعہ منہ سے پوچھ رہا ہوں کس گروہ کے لئے کام کرتے ہو اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے کس کے کہنے پر یہ لڑکیاں اٹھائی جاتی ہیں"

معاویہ نے اعظم سے نرمی لیے ہوئے انداز میں پوچھا 

"اے۔ایس۔پی صاحب میں واقعی کچھ نہیں جانتا مجھ پر رحم کریں" 

اعظم نے ہاتھ جوڑتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"تم پر ابھی تک میں نے رحم ہی کھایا ہوا تھا اعظم مگر لگتا ہے اب تم کو خود پر رحم نہیں آرہا اب اس میں بھلا میں کیا کرسکتا ہوں" 

"انسپکٹر سعد"

معاویہ سامنے رکھی ہوئی چیئر پر بیٹھ گیا اور انسپکٹر سعد کو آواز دی 

"جی سر جی" 

ایک دم سے انسپکٹر سعد حوالات میں نمودار ہوا

"اعظم کیلئے کچھ خاص قسم کی تواضع ہونی چاہیے جلدی سے انتظام کرو"

ٹانگ پر ٹانگ رکھتے ہوئے وہ انسپکٹر سعد سے بولا 

"سر جی بس ابھی 5 منٹ میں واپس آیا"

انسپکٹر سعد حوالات سے باہر چلا گیا

اعظم اپنے سامنے بیٹھے ہوئے اس اے۔ایس۔پی کو دیکھ رہا تھا جو بہت سنجیدگی سے اعظم کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ اس کے اس طرح دیکھنے سے اعظم بار بار اپنے ماتھے پر آیا ہوا پسینہ صاف کر رہا تھا

"تھوڑی دیر میں دو پولیس والے ایک برتن میں ابلتا ہوا پانی لے کر آئے جس میں سے بھاپ نکل رہی تھی"

اعظم جو پہلے ہی ڈرا ہوا تھا اب خوف سے کانپنے لگا 

"مجھے معاف کر دیں اے۔ایس۔پی صاحب میں واقعی کچھ نہیں جانتا"

اعظم رو کر کہنے لگا

"اس کے جوتے اتاروں اور اس کے دونوں پاؤں پانی میں ڈال دو"

معاویہ نے وہی بیٹھے بیٹھے پولیس والوں کو حکم دیا 

پولیس والے نے اس کے پاؤں کے پاس برتن رکھا ایک نے مضبوطی سے اس کو تھاما اور دوسرے نے اس کے پاؤں اس ابلتے ہوئے پانی میں ڈال دیے۔۔۔ اعظم کی دردناک چیخوں سے پورے حولات کی دیواریں لرز اٹھی

معاویہ کے دوبارہ اشارہ کرنے پر اس کے پاؤں باہر نکال لئے گئے،،، اعظم کے پاؤں کی کھال بری طرح جھلس چکی تھی

"کیا ہو اعظم مزہ نہیں آیا نہ مجھے تو بالکل بھی نہیں آیا" 

معاویہ اٹھتا ہوا اعظم کے پاس آیا اور اپنا جوتا اس کے جھلسے ہوئے پاؤں پر رکھکر اس کا پاوں دبایا تو ایک بار پھر اعظم کی دردناک چیخے مارنے لگا اس کے پاؤں سے اب جگہ جگہ خون رس رہا تھا 

"اب بتاؤ اعظم کیا جانتے ہو"

معاویہ نے ایک بار پھر اعظم سے پوچھا وہ آدھ مرا سا ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگا مگر چپ رہا

"گڈ اچھا اسٹیمنا ہے" 

معاویہ نے اعظم کے شولڈر پر تھپکی دیتے ہوئے کہا 

"اس کا منہ پانی میں ڈال دو"

معاویہ نے نارمل انداز میں پولیس سے کہا 

"میں اپنے بچوں کے سر کی قسم کھا کر کہتا ہوں مجھے جو بھی سچ معلوم ہے وہ بتاؤں گا مگر اس کے پیچھے کون ہے یہ مجھے نہیں معلوم"

اعظم نے سسکتے ہوئے کہا 

"انسپکٹر سعد اس کو جو جو معلوم ہے اس کا بیان نوٹ کرو" 

یہ کہہ کر معاویہ حولات سے باہر آگیا

واپس آکر ٹیبل پر بیٹھا ہی تھا تو اس کا موبائل بلنک کرنے لگا فون نمبر دیکھ کر اس نے کال ریسیو کی اور پولیس اسٹیشن سے باہر نکل گیا

*****

حیا کالج کے گیٹ سے باہرجانے کے لئے نکلی ٹائم کے مطابق ڈرائیور اسے لینے آنے ہی والا تھا آج وہ بہت خوش تھی صبح ہی حور نے اسے بتایا تھا کہ رات کو کھانے پر بلال انکل پوری فیملی کے ساتھ آنے والے ہیں ویسے تو ویکنڈ میں ایسا ہوتا تھا کبھی وہ لوگ ڈنر کرتے تھے تو کبھی ان کی فیملی۔۔۔ مگر آج بلال انکل کا آنا اور دنوں کی بانسبت کچھ اسپیشل تھا یہ سوچ کر وہ مسکرانے لگی جب اچانک سے ایک گاڑی اس کے ایک دم قریب آکر رکی وہ ہڑبڑا کر پیچھے ہٹی ورنہ گاڑی کے ٹائر اس کے پاؤں پر ہی چڑھ جاتے 

"فورا گاڑی میں بیٹھو" 

معاویہ نے گاڑی کا شیشہ نیچے کرتے ہوئے کہا 

"تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا ہے میرے پاؤں توڑنے ہیں تمہیں" 

حیا کو اس کی حرکت پر غصہ آیا

"اگر تم نے میری بات نہیں مانی تو واقعی تم اپنی ٹانگوں سے محروم ہو جاؤں گی جلدی سے گاڑی میں بیٹھو" 

معاویہ نے رعب جمانے والے انداز میں کہا

"تمہارا واقعی دماغ کھسک گیا ہے"

حیا اس کے رعب میں آئے بغیر پلٹ کر واپس کالج کے اندر جانے لگی 

معاویہ نے لب بینچ کر اس کی ہٹ دھرمی دیکھی اور ایک جھٹکے سے گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلا تیز قدم بڑھاتا ہوا اس کی طرف آیا اور اس کا بازو پکڑ کر جھٹکے سے اسے اپنی طرف موڑا 

"سنائی نہیں دے رہا تمہیں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں"

تیز لہجے میں بولتا ہوا وہ حیا کا بازو کھینچ کر گاڑی تک لایا یونیفارم میں ہونے کی وجہ سے کسی نے آگے بڑھ کر پوچھنے کی زحمت نہیں کی کہ لڑکی کو اس طرح کہاں لے کر جا رہے ہو 

"ہاتھ چھوڑو میرا یہ کیا بدتمیزی ہے کہیں نہیں جانا مجھے تمہارے ساتھ تم دو ٹکے کے پولیس والے"

حیا مسلسل بولے جا رہی تھی مگر وہ ایسا ہوگیا جیسے اسے کوئی آواز نہیں آ رہی تھی

حیا کو گاڑی میں بیٹھا کر وہ خود گھوم کر آیا گاڑی میں بیٹھا اور گاڑی اسٹارٹ کرد

"تم کہاں لے کر جا رہے ہو مجھے"

حیا نے غصے میں معاویہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"فکر نہیں کرو نکاح کرنے کے لئے نہیں لے کر جارہا پولیس والا نے چوروں کی طرح چھپ کر نکاح نہیں کروں گا ڈنکے کی چوٹ پر سب کے سامنے لے کر جاؤں گا" 

معاویہ نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے ایک نظر حیا کے تپے ہوئے چہرے کو دیکھ کر کہا 

"ہاہاہا تم پورے پاگل ہوں اور بہت خوش فہم بھی"

حیا آنے اسہزائیہ ہنسی ہنستے ہوئے معاویہ سے کہا

"خوش فہم کون ہے یہ بھی بہت جلد پتہ چل جائے گا بے بی کال کیو ریسیو نہیں کر رہی تھی میری"

معاویہ نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے حیا سے پوچھا

اس کے پوچھنے پر اچانک حیا کو یاد آیا اس نے معاویہ کی رینگ کل رات ہی اپنی انگلی سے اتاری ہے اس نے بے ساختہ اپنا ہاتھ دوپٹے کی آڑھ میں چھپایا اور اس کی یہ حرکت معاویہ کی تیز نگاہوں سے چھپی نہیں رہ سکی

"میری مرضی"

حیا نہ ہٹ دھرمی سے بولا

"ٹھیک ہے اب جب میں اپنی مرضی کروں گا تو تمہیں اعتراض نہیں ہونا چاہیے" 

معاویہ نے کہتے ہوئے ایکٹ سے گاڑی موڑی جس سے حیا کے سمبھلنے کی کوشش میں بھی اس کا سر معاویہ کے شولڈر پر لگا حیا اس کو گھور کر رہ گئی 

"اترو کار سے"

معاویہ نے کار سے اتر کر حیا کی طرف کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا

"کہاں لے کر آئے ہو یہ کونسی جگہ ہے" حیا اس کے سامنے بالکل اپنا ڈر شو کرنا نہیں چاہتی تھی مگر اب اس طرح اکیلے اس کے ساتھ آنے پر وہ ڈر گئی تھی، اپنے ڈر کو چھپاتے ہوئے وہ معاویہ سے پوچھنے لگی

"تمہیں میں جو بھی بات کہتا ہوں وہ تمہاری کھوپڑی میں کیوں نہیں سماتی،  تمہیں میں کار سے اترنے کے لئے کہہ رہا ہوں"

معاویہ نے سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر نیچے اتارا 

"ہاتھ چھوڑو میرا میں خود چل سکتی ہوں"

حیا نے ہاتھ چڑاتے ہوئے معاویہ سے کہا 

معاویہ نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا اور ہاتھ کے اشارے سے اسے اپنے آگے چلنے کے لئے کہا۔۔۔۔۔ وہ کوئی چھوٹا سا فلیٹ تھا جس میں آنے کے بعد حیا کو گھبراہٹ ہوئی 

"یہاں کیوں لائے ہو مجھے"

حیا نے اپنے اندر کے ڈر کو دبا کر معاویہ سے پوچھا  

"ڈرو نہیں رومینس کرنے نہیں لایا ہوں"

دروازہ بند کرتا ہوا معاویہ اس کے قریب آ کر بولا

"انگوٹھی کیوں اتاری تم نے" 

حیا کا ہاتھ تھام کر وہ بالکل سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا 

"کیونکہ وہ مجھے پسند نہیں تھی"

حیا نے اپنا ہاتھ اس سے چھڑاتے ہوئے کہا

"پسند تو تمہی یہ دو ٹکے کا پولیس والا بھی نہیں ہے اس کے ساتھ بھی تو رہنا ہے نہ زندگی بھر" 

حیا کے چہرے پر آئی ہوئی لٹو کو وہ پیچھے کرنے لگا تو حیا نے اس کا ہاتھ جھٹکا۔۔۔۔ ہاتھ جھٹکنے کی دیر تھی معاویہ نے حیا کے بالوں کو مٹھی میں جکڑ کر اسے خود سے قریب کیا 

"آآ چھوڑو میرے بال تم خود کو سمجھتے کیا ہو"

حیا نے اس ی کلائی پکڑ کر اپنے بال چھڑاتے ہوئے بولا

"بہادر، نڈر، ضدی اور تمہارا دیوانہ"

آخری جملہ بولتے ہوئے معاویہ کے لب ہلکے سے مسکرائے 

"مگر میری نظر میں تم ایک بدتمیز، ڈھیٹ، اور جنگلی انسان سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہو"

حیا کہاں چپ رہنے والی تھی 

"جب کہ تم نے میری بدتمیزی ڈھیٹ پن اور جنگلی پن ابھی تک دیکھا نہیں ہے، بہت لکی ہو تم جو میں تمہاری بدتمیزی کے مظاہرے اور تمہاری اس لمبی زبان کو بہت آرام سے برداشت کرتا ہوں لیکن جس دن میں اپنی پر آگیا تو اس دن تمہارے آنسو میں کچھ نہیں کرسکیں گے یہ یاد رکھنا"

معاویہ نے ایک جھٹکے سے اس کے بال چھوڑتے ہوئے کہا حیا ابھی بھی غصے میں اس کو گھورے جا رہی تھی

"چلو یہ تو ہو گئی ادھر ادھر کی باتیں اب کام کی بات سنو" 

وہ حیا کے بال پیچھے کرتے ہوئے ارام سے بول رہا تھا

"یہ جو بھی آج کل تمہارے گھر میں ڈرامہ چل رہا ہے نہ اسے جلدی سے ختم کرو، بہت جلد میرے مام ڈیڈ تمہارے گھر آئیں گے میرا پرپوزل لے کر۔۔۔ تو بےبی آج ہی تم سب کے سامنے اس رشتے سے انکار کروں گی"

وہ بالکل عام سے انداز میں حیا وہ اپنی بات سمجھا رہا تھا..

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages