Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 41 to 42 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 1 February 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 41 to 42

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 41 to 42

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 39'40
Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہائے اللہ چڑیلوں چھوڑو مجھے مارنا ہے کیا آج مجھے تم تینوں نے ۔۔۔۔۔

حورم نے ان تینوں کو آنکھوں میں شرارت لیے خود سے دور کیا 

حورم ۔۔۔۔۔ عائزہ منہ بناتی ہوئی منہ موڑ گئی 

باقی دونوں نے بھی منہ بنا لیا 

اچھا اپنا اپنا موڈ ٹھیک کرو میرے ساتھ یہ ڈرامے نا کرو ۔۔۔۔۔۔ حورم مسکراتے ہوئے ان تینوں سے گویا ہوئی

حورم تم بھی نا آج اتنے دنوں بعد ملی ہو اور اوپر سے ہمیں چڑیل کہہ رہی 

ہو اٹس ناٹ فیئر ۔۔۔۔۔ مشال نے احتجاج کیا 

اچھا سوری ۔۔۔۔۔ تم لوگ بتاو کیسی ہو ۔۔۔۔ حورم نے مسکراتے ہوئے 

ان سے ان کا حال چال پوچھا

ہم ٹھیک ٹھاک ہیں ۔۔۔۔۔ جواب دعا کی طرف سے آیا 

بس کرو تم تینوں مجھے بھی اپنی بہن سے ملنے دو ۔۔۔۔۔ نور ان سب کے 

پاس آتے ہوئے بولی 

ان تینوں نے حورم کو سڑھیوں سے اترتے ہی گھیر لیا تھا 

کیسی ہو نور  اور تمھارا بے بی کیسا ہے ۔۔۔۔ حورم اسے دیکھ کر مسکرائی

میں ٹھیک ہوں اور میرا بے بی بھی ٹھیک ہے تم کیسی ہو ۔۔۔۔۔ نور کہتے ہوئے اسکے گلے لگ گئی 

میں بھی ٹھیک ہوں ۔۔۔۔۔۔

اچھا اب میں سب سے مل لوں ۔۔۔۔۔ حورم ان چاروں کے ساتھ سب 

کے پاس آ گئی 

حورم باری باری سے ملی اور ان سب کو سلام کیا 

سب گرم جوشی سے اس سے ملے 

اتنے میں علی صاحب بھی آفس سے آگئے حورم بھاگتی ہوئی ان کے پاس 

گئی اور گرم جوشی سے ان کے گلے لگ گئی 

اسلام علیکم پاپا کیسے ہیں آپ ۔۔۔۔۔۔ حورم ان سے الگ ہوتے ہوئی بولی 

وعلیکم اسلام میں ٹھیک ہوں بیٹا تم کیسی ہو ۔۔۔۔۔ وہ ہونٹوں پر مسکراہٹ اور آنکھوں میں پیار سموئے اس سے مخاطب ہوئے 

میں بھی ٹھیک ہوں پاپا پر آپ آج اتنا لیٹ کیوں آئے ہیں ۔۔۔۔۔ حورم منہ بناتی ہوئی بولی 

بیٹا میٹنگ تھی اس لئے دیر ہوگئی ۔۔۔۔ انہوں نے اسکی پیشانی چومی 

چلیں معاف کیا آپ کو ۔۔۔۔۔ حورم مسکراتے ہوئے ایک ادا سے بولی 

بہت بہت شکریہ بیٹا ۔۔۔۔۔ وہ قہقہہ لگاتے ہوئے بولے 

وہ دونوں ہنستے ہوئے سب کے پاس آ گئے 

مشعل بیزاری سے سب کو حورم پر پیار لٹاتا دیکھ رہی تھی اور اس سے  جیلس بھی ہو رہی تھی کہ سب اس سے اتنی محبت کرتے ہیں 

وہ روحان کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی 

سب سے ملنے کے دوران حورم نے آنکھ اٹھا کر بھی روحان کی طرف نہیں دیکھا اگر وہ اسکی طرف دیکھ لیتی تو پھر سب کے سامنے خود کو  اتنا خوش ظاہر نا کر پاتی 

سب سے ملنے کے بعد وہ ہادیہ ، ہانیہ ، دعا ، مشال ، نور ، عائزہ اور  زویا 

کے ساتھ ایک سائیڈ پر بیٹھ گئی اور ان سے باتیں کرنے لگی 

اسے دیکھ کر کوئی بھی نہیں کہہ سکتا تھا کہ اس کے اس ہنستے ہوئے چہرے کے پیچھے کتنا دکھ اور درد چھپا ہوا ہے 

روحان کی نظریں بار بار اس کی طرف اٹھ رہی تھیں وہ خود کو اسے دیکھنے سے 

روک نہیں پا رہا تھا 

اچھا دعا ، مشال اور عائزہ میرے ساتھ آو اور مل کر کھانا لگاتے ہیں ٹیبل پر 

حورم ان تینوں کو ساتھ لے کر کچن میں چلی گئی 

ڈنر ریڈی ہے سب آ جائیں ڈنر کے لیے ٹیبل پر ۔۔۔۔۔ دعا لوگوں کے ساتھ 

ٹیبل پر کھانا لگانے کے بعد اس نے سب کو ڈائینگ ٹیبل پر آنے کو بولا

کھانا بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔۔ فیضان صاحب نے تعر یف کی 

بھائی صاحب کھانا حورم نے بنایا ہے ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم آنکھوں اور لہجے میں 

پیار سموئے حورم کو دیکھتے ہوئے بولیں 

بہت مزے کا کھانا ہے گڑیا ۔۔۔۔۔ زاوی نے بھی حورم کی اچھا  کھانا بنانے پر اس  کی تعر یف کی 

تھینکس بھائی ۔۔۔۔۔ حورم نے مسکراتے ہوئے اسکا شکریہ ادا کیا 

سب نے اسکی تعر یف کی سوائے روحان اور مشعل کے روحان اس سے ناراض تھا اس لئے اس نے اس سے کوئی بات نا کی جبکہ دوسری طرف 

مشعل بری طرف حورم سے جل رہی تھی کہ وہ سب کی آنکھوں کا تارا 

ہے اور ہر فن مولا بھی ہے 

کھانا کھانے کے بعد سب لوگ رات گئے تک ان کی طرف رہے اور ایک دوسرے سے باتیں کرتے رہے 

حورم ، روحان نے ایک دوسرے سے ایک بھی بات نہیں کی

 مشعل سارا وقت روحان کے ساتھ ہی بیٹھی رہی  اور دل میں خوش بھی ہو رہی تھی کہ 

روحان اور حورم آپس میں بات نہیں کر رہے اور  اسے اندازہ ہو گیا 

تھا کہ روحان حورم سے ناراض ہے اور اسے اسی ناراضگی کا فائدہ اٹھانا تھا 

اور ان دونوں کو الگ کرنا تھا 

پھر سب اپنے اپنے گھر چلے گئے اور حورم اپنے ماما پاپا کے گھر ہی رک گئی

____________________

ہنی تم بہت ظالم ہو مجھے نہیں پتا تھا کہ تم ایسا بھی کرو گی میرے ساتھ

میں دوسری شادی کبھی نہیں کروں گا تمھاری ضد تو میں نے صرف تمھیں 

راہ راست پر لانے کے لیے مانی ہے کہ تم خود ہی ہٹ جاو اپنی ضد سے 

میں نے اسی لئے مشعل کے ساتھ آج کا سارا دن گزارا ہے کہ تم جیلس ہو اسے میرے ساتھ دیکھ کر ورنہ مجھے تو وہ ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی 

 اور جبکہ مجھے یہ بھی پتا ہے کہ وہ اب بھی میرے پیچھے ہی آئی ہے وہ ہم دونوں کو الگ کرنا چاہتی تھی اس کے لہجے سے تمھارے لئے اسکی 

نفرت صاف پتا چلتی ہے 

جب وہ تمھارے خلاف وہ میرے سامنے کچھ بولتی ہے تو میرا دل کرتا ہے 

اسکا منہ ہی توڑ دوں پر مجھے اپنے پلین کو پایا تقمیل تک پہچانے کے لئے 

ابھی اسکی ضرورت ہے 

''''' وہ خود آئیں گے میرے راستے میں ۔۔۔۔۔

        میں زندگی کو ایسا موڑوں گا ۔۔۔۔۔ ''

روحان اپنے کمرے میں بیڈ پر بیٹھا بہتی آنکھوں کے ساتھ اسکی تصویر سے 

مخاطب تھا 

روحان نے اسکی تصویر پر اپنے لب رکھ دیئے 

دوسری طرف حورم کی روتے روتے ہچکیاں بند گئی تھیں وہ روحان کی تصویر 

سینے لگائے رو رہی تھی 

کیسی سزا ہے جو میں نے خود ہی اپنے لئے منتخب کر لی ہے اللہ میاں مجھے 

یا تو صبر عطا کر دیں یا پھر موت ۔۔۔۔۔

مجھ سے حانی کی دوری ان اور برداشت نہیں ہو رہی ایسا لگ رہا ہے جیسے 

جسم سے جان قطرا قطرا کر کے نکل رہی ہے اللہ میاں میں بہت تکلیف 

میں ہوں میری تکلیف ختم کر دیں پلیز۔۔۔۔۔

حورم کا سر درد سے پھٹ رہا تھا 

حورم کو وہ وقت یاد آیا جب بھی حورم کے سر میں درد ہوا کرتا تھا روحان اسے 

اپنے ہاتھوں سے دوائی کھلایا کرتا تھا اور اسکی پیشانی چوما کرتا تھا اسکا سر درد 

منٹوں میں رفو چکر ہو جایا کرتا تھا 

پر آج روحان نہیں تھا اس کے پاس ۔۔۔۔

 '''' اسے کہو آئے اور چومے ماتھا ۔۔۔۔۔

      ایسے تو میرا درد سر نہیں جاتا ۔۔۔۔۔ ''

یہ رات بھی ان دونوں جاگتے ہوئے ہی گزاری تھی 

۞۞۞۞۞۞

حورم ۔۔۔۔۔ حورم ۔۔۔۔۔ 

فاطمہ بیگم تیسری  بار اس کے کمرے میں آئی تھی اور اسے آوازیں دے رہی تھیں لیکن حورم کی طرف سے کوئی جواب نہیں آ رہا تھا 

حورم ۔۔۔۔۔ انہوں نے پریشانی سے حورم کے چہرے سے کمبل ہٹایا اور 

اسکا ماتھا چھوا تو وہ بخار سے تپ رہی تھی 

حورم ۔۔۔۔۔ آنکھیں کھولو انہوں نے اسکا چہرو تھپتھپایا لیکن اس نے آنکھیں 

نا کھولیں وہ ہوش وخرد سے بیگانہ بے ہوش پڑی تھی

فاطمہ بیگم نے فورا ڈاکڑ کو فون کیا  اور علی صاحب ، آیان اور شایان کو بھی 

حورم کے بارے میں بتایا 

ڈاکڑ نے اسکا چیک اپ کیا 

آیان ، شایان ، فاطمہ بیگم اور علی صاحب حورم کے کمرے میں موجود تھے 

کیا ہوا ڈاکڑ صاحب علی صاحب نے پریشانی سے استفسار کیا 

ان کو بہت تیز بخار ہے اس لئے بے ہوش ہو گئیں ہیں اوپر سے انہوں 

نے کچھ کھایا بھی نہیں اور یہ اس وقت کسی ٹینشن میں مبتلا ہیں 

ہو سکے تو ان کو ہر قسم سے ٹینشن سے دور رکھیں نہیں تو ان کو نروس بریک 

بھی ہوسکتا ہے 

میں نے میڈیسن لکھ دی ہے اور ان کو انجیکشن بھی لگا دیا ہے جس سے 

یہ کچھ دیر تک ہوش میں آ جائیں گی 

ان کو کچھ کھلا کہ میڈیسن دے دیجئے گا اور ہاں جو میڈیسن میں نے لکھ کر دی ہے اس میں نیند کی گولی بھی شامل ہے جس سے ان کو نیند آ جائے گی اس لئے پریشان نا ہوئے گا 

ڈاکڑ ان کو ہدایت دیتا ہوا چلا گیا 

فاطمہ بیگم نے ڈ رائیور سے میڈیسن مگوائی کچھ دیر کے بعد حورم ہوش میں آگئی 

کیسی ہو بیٹا ۔۔۔۔۔ علی صاحب نے اسکے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا 

مجھے کیا ہوا ہے پاپا اور آپ سب میرے روم میں کیوں ہیں اور اتنے پریشان کیوں ہیں حورم نے اٹھ کر بیٹھنے کی کوشش کی لیکن کمزوری کی وجہ سے

اس سے اٹھا نہیں گیا

لیٹی رہو بیٹا اٹھنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔۔  فاطمہ بیگم اسکو اٹھتا دیکھ کر 

بولیں 

تمھیں بخار تھا اور بے ہوش ہو گئی تھی ۔۔۔۔ شایان نے اسے بتایا 

حورم نے سر ہلایا 

کیا حالت بنا لی ہے تم نے اپنی حورم جلدی سے ٹھیک ہو جاو پھر تم نے 

مجرموں کو پھینٹی بھی لگانی ہے وہ بچارے بھی تمھارا انتظار کر رہیں ہوں 

گے مار کھانے کے لئے ۔۔۔۔۔۔ آیان مسکراتے ہوئے بولا 

اسکی بات پر حورم سمیت سب مسکرا دیئے 

 فاطمہ بیگم نے اسے سوپ پلا کر اسے میڈیسن کھلا دی جس سے وہ دوبارہ سو گئی 

چلو ہم لوگ باہر چلتے ہیں حورم کو آرام کرنے دو ۔۔۔۔ علی صاحب آیان اور شایان کو ساتھ لیے اسکے روم سے چلے گئے 

پتا نہیں کیا ہو گیا ہے میری بیٹی کو ۔۔۔۔ انہوں نے روتے ہوئے حورم کے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوئے سوچا 

کہیں روحان اور اسکی لڑائی تو  نہیں ہوگئی میں روحان سے بات کرتی ہوں 

انہوں نے اپنے کمرے میں آ کر اسکا نمبر ملایا اور اسے گھر آنے کا بولا 

حورم اٹھی کہ نہیں ابھی ۔۔۔۔۔ علی صاحب نے فاطمہ بیگم سے دریافت 

کیا 

آیان ، شایان ، فاطمہ بیگم اور علی صاحب اس وقت ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھے 

ڈنر کر رہے تھے 

نہیں میں دیکھ کر آئی ہوں وہ ابھی نہیں اٹھی ۔۔۔۔۔ انہوں نے جواب 

دیا 

اچھا ۔۔۔۔ علی صاحب بولے 

کھانا کھانے کے بعد وہ سب حورم کے کمرے میں موجود تھے 

حورم جاگ رہی تھی 

کیسی ہے اب میری بیٹی علی صاحب نے اسے اپنے ساتھ لگایا اور اسکا ماتھا 

چھو کر اسکا بخار چک کیا 

اسے ابھی بھی بخار تھا لیکن پہلے سے کم تھا 

ٹھیک ہوں پاپا آپ فکر نا کریں ۔۔۔۔ اسنے مسکراتے ہوئے ان کو تسلی دلائی 

اوکے بیٹا ہمیشہ خوش رہو ۔۔۔۔۔ انہوں نے اسے دعا دی 

فاطمہ بیگم اسکے لیے  کھانا لینے چلی گئیں اور وہ آیان ، شایان اور علی صاحب 

سے باتیں کرنے لگی 

چلو اب کھانا کھاو پھر تم میڈیسن بھی لینی ہے فاطمہ بیگم نے کھانا اس کے سامنے رکھا 

ماما کھانا کھانے کو دل نہیں کر رہا ہے اور میں نے نہیں کھانی کڑوی میڈیسن حورم نے مظلوم سا منہ بنایا 

چپ کر کے کھاو ۔۔۔۔ فاطمہ بیگم نے اسے مصنوئی غصے سے گھورا 

حورم برے برے منہ بناتی ہوئی کھانا کھانے لگی اور بڑی مشکل سے اس نے میڈیسن کھائی 

سب  اسکے چہرے کے بدلتے زاویوں کو دیکھ دیکھ کر مسکرا رہے تھے 

چلو اب تم آرام کرو ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم اس سے کہتی ہوئیں سب کے ساتھ 

اس کے روم سے چلی گئیں 

حورم کے روم سے نکلنے کے بعد سب اپنے اپنے روم میں چلے گئے سوائے 

فاطمہ بیگم کے جو ڈرائینگ روم میں بیٹھی روحان کا انتظار کر رہی تھیں 

اسلام علیکم آنٹی۔۔۔۔۔۔ روحان نے حورم کے گھر آتے ہی فاطمہ بیگم کو 

ڈرائینگ روم میں بیٹھا دیکھ ان کو سلام کیا 

وعلیکم اسلام بیٹا کیسے ہو ۔۔۔۔۔ انہوں اسکے سلام کا جواب دیا 

میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں خیریت آپ نے مجھے بلایا تھا روحان نے ان سے استفسار کیا 

بیٹھو پھر بتاتی ہوں انہوں نے اسے بیٹھنے کا بولا 

جی اب بتائیں کیا بات ہے روحان نے بیٹھتے ہی ان سے پریشانی سے پوچھا 

کیوں کہ صبح سے اسکا دل بھی گھبرا رہا تھا 

تمھارے اور حورم کے درمیان کوئی بات ہوئی ہے کیا ۔۔۔۔۔ انہوں نے اس سے پوچھنے کے بعد سوالیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھا 

کیا مطلب آنٹی ۔۔۔۔۔ روحان نے نا سمجھی سے ان کی طرف دیکھا 

میرا مطلب ہے کہ کیا تم دونوں کی لڑائی ہوئی ہے جو حورم کا یہ حال ہو گیا 

اور تم بھی اسکی کوئی خبر لینے نہیں آئے پہلے تو تم اسے کبھی بھی اکیلا 

ہماری طرف نہیں آنے دیتے تھے ہمیشہ اسکے ساتھ آتے تھے 

اس بار کیا ہو اہے ۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے پریشان کن لہجے میں دریافت کیا 

ایسی تو کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔۔ اور حورم کو کیا ہوا  ہے ۔۔۔۔۔

روحان کے لہجے سے پریشانی اور بے چینی جھلک رہی تھی 

صبح کافی دیر تک حورم اپنے روم سے باہر نہیں آئی تو میں اس کے روم 

میں گئی.

حورم بیٹا آج ابھی تک سو رہی ہو خیر تو ہے نا ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم نے اس سے 

استفسار کیا 

جی ماما ٹھیک ہوں آج ویسے ہی دل کر رہا ہے کچھ دیر اور لیٹنے کو اور میرے سر میں درد بھی ہو رہا ہے حورم نے بیڈ کراون سے ٹیک لگاتے ہوئے 

ان کو جواب دیا 

میڈیسن کھا لو بیٹا پھر لیکن اس سے پہلے کچھ کھا لو پھر میڈیسن کھانا 

وہ پریشانی سے بولیں

نہیں ماما میڈیسن کی ضرورت نہیں ہے کچھ دیر سو جاو  گی تو ٹھیک ہو جائے 

گا سر درد بھی ۔۔۔۔ اس نے ان کی بات کو رد کر دیا 

ٹھیک ہے تم آرام کرو پھر ۔۔۔۔۔ وہ اس سے کہتی ہوئی وہاں سے چلی گئیں 

فاطمہ بیگم اسکو بتاتے بتاتے چپ ہو گئیں 

پھر کیا ہوا آنٹی روحان بے چینی سے بولا اسکا دل کر رہا تھا کہ اڑ کر حورم 

کے پاس پہنچ جائے 

دوبارہ میں اسکے روم میں گئی تو وہ سو  رہی تھی اس لئے میں نے اسکو  

ڈسڑب نہیں کیا اور اسکے روم سے آ گئی 

لیکن دوپہر کے بارہ بجے بھی وہ نا اٹھی تو میں پھر اسکے روم میں گئی 

اور میں نے اسے بخار میں تپتا ہوا بے ہوش حالت میں پایا 

ڈاکڑ نے چیک اپ کے بعد بتایا کہ وہ کسی ٹینشن میں ہے جس  کی وجہ سے وہ بے ہوش ہو گئی ہے اور ڈاکڑ نے یہ بھی بتایا ہے کہ  اگر اسکو ہر طرح  کی ٹینشن سے دور نا رکھا گیا تو اسکو نروس بریک ڈاون بھی ہو سکتا 

ہے 

اب تم بتاو کہ اسے کون سی ٹینشن ہے اور اب مجھ سے یہ نا کہنا کہ تمھیں 

نہیں پتا کہ تمھیں نہیں پتا کہ اسے کون سے ٹینشن ہے کیونکہ میں جانتی ہوں کہ تم دونوں کے درمیان ہی کوئی بات ہوئی ہے 

جس کی اس نے ٹینشن لی ہے اب سب سچ سچ بتا دو مجھے کیا بات ہے 

فاطمہ بیگم نے اسے ساری بات بتانے کے بعد اس سے پوچھا 

 میں اس سے ناراض ہوں ۔۔۔۔۔ روحان نے ان کی طرف دیکھا جو کہ پہلے 

ہی اسکو دیکھ رہی تھیں 

کیوں ۔۔۔۔۔ انہوں نے سوالیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھا 

کیونکہ وہ مجھ سے جو مانگ رہی ہے وہ میرے بس کی بات نہیں ہے ۔۔۔۔

روحان ان سے گویا ہوا 

روحان صاف بتاو بتاو کیا بات ہوئی ہے کیوں مجھے پریشان کر رہے ہو 

وہ چاہتی ہے کہ میں دوسری شادی کر لوں

  روحان نے ان کے سر پے بم پھوڑا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ چاہتی ہے کہ میں دوسری شادی کر لوں

  روحان نے ان کے سر پے بم پھوڑا 

کیا ۔۔۔۔۔۔؟۔۔۔وہ ایسا کیوں چاہتی ہے  وہ شاک کی کیفیت میں بولیں 

بچوں کی وجہ سے وہ چاہتی ہے کہ میں دوسری شادی کر لوں 

کیوں کیا مطلب حورم کیا ماں بن نہیں بن سکتی کیا جو وہ تمھیں دوسری شادی کا بول رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ دکھ سے بولیں کہ شاید ان کی بیٹی کو اللہ نے اس نعمت سے محروم رکھا ہے 

نہیں ایسی بات نہیں ہے ہنی  ماں بن  سکتی ہے ۔۔۔۔۔ روحان بولا 

پھر وہ ایسا کیوں چاہتی ہے ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے حیرانگی سے دریافت کیا 

روحان اٹھ کر ان کے پاس بیٹھ گیا اور ان کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے 

کیونکہ جو بات وہ ان کو بتانے والا تھا وہ ان کے لیے تکلیف کا باعث تھی 

کیونکہ میرے اور اسکے درمیان آج  تک میاں بیوی والا تعلق قائم نہیں ہو سکا 

نا ہنی نے مجھے وہ حق دیا اور ناہی میں نے کبھی اس سے اپنا وہ حق مانگا 

کیونکہ اس نے شادی سے پہلے ہی مجھ سے یہ بات کی تھی کہ وہ میرا یہ حق ادا نہیں کر پائے گی اور مجھے بھی اس بات سے کوئی اعتراض نہیں 

جس میں اسکی خوشی ہے میں بھی اس میں خوش ہوں

لیکن کچھ عرصہ پہلے ماما اور ہادیہ نے ہنی سے پوچھا تھا کہ وہ کب ہمیں پھوپھو اور دادی بنا رہی ہے تب سے وہ کئی بار مجھ سے میری دوسری شادی 

کرنے کا بول رہی ہے پر اس بار میں نے بھی سوچ لیا ہے کہ 

یا تو اسے اسکی ضد سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دوں گا یا اپنی جان دے دوں 

گا پر دوسری شادی نہیں کروں گا 

میں جانتا ہوں جو حورم کے ساتھ بچپن میں ہوا تھا اس میں اسکا کوئی قصور 

نہیں تھا اور نا ہی مجھے اس بات سے کوئی مسلہ ہے  مجھے تو بس اسکا ساتھ چاہیئے ساری عمر کے لیے

 چاہے مجھے وہ میرا حق دے نا دے

ہمارے بچے ہو نا ہو مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا

 پر اب جو وہ 

مجھ سے ضد کر رہی ہے وہ سراسر غلط ہے 

روحان نے ان کو ساری بات بتائی جو رو رہی تھیں 

روحان کے لہجے سے اسکا دکھ عیاں ہو رہا تھا 

تم جانتے ہو حورم کے ساتھ جو ہوا تھا انہوں نے روحان اپنے ہاتھ روحان کے ہاتھوں سے چھوڑوائے اور اپنے آنسو صاف کیے 

ہاں انکل نے مجھے اور پاپا کو تب ہی بتا دیا تھا جب میرا بچپن میں حورم سے 

نکاح ہوا تھا اور ہمارے نکاح میری مرضی سے ہوا تھا مجھے اس واقعے سے کوئی فرق نہیں پڑتا مجھے تو بس اپنی ہنی چاہیئے ہے اور کچھ نہیں 

روحان کے لہجے سے حورم کے لیے پیار جھلک رہا تھا 

فاطمہ بیگم نم آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھیں جو ان کی بیٹی کو اپنی جان سے بھی چاہتا تھا انہوں نے اپنے اللہ کا شکر ادا کیا 

کہ اللہ نے حورم کو اتنا اچھا پیار کرنے والا شوہر دیا 

وہ تو ہے  ہی پاگل ۔۔۔۔۔ فاطمہ بیگم بولیں 

ہاں جانتا ہوں اس لیے  اسکو  ٹھیک کرنے کے لیے میں نے اس بار اس  سے کہہ دیا ہے میں دوسری شادی کرنے کے لیے تیار ہوں 

اسی لیے آج کل میں مشعل کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہا ہوں تاکہ ہنی مجھے 

اسکے ساتھ دیکھے اور تڑپے اور جیلس ہو اور نا میں اس سے بات کر رہا 

ہوں 

میرا یہ پلین کام کرے گا دیکھ لیجئے گا  آپ اور اب آپ نے بھی ہنی کے سامنے یہ شو نہیں کرنا کہ آپ کو سب پتا ہے 

آپ بس ہماری ویڈئینگ اینورسری کی  پارٹی کی تیاری کریں جو کہ پرسوں ہے میں نے ہوٹل بھی بک کروا لیا ہے سب کو اینوائیٹ بھی کر لیا ہے 

اور سب سے میں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ کوئی بھی ہنی سے پارٹی کے بارے میں بات نا کرے کیونکہ پارٹی ہنی کے لیے سرپراز ہے 

کیسا ہے پھر میرا پلین ۔۔۔۔۔۔ روحان پر جوش اور خوشی سے بھر پور لہجے 

میں ان سے مخاطب ہوا 

بہت اچھا ہے پیلن تمھارا  ویسے تم دونوں  ایک جسے ہی ہو جھلے 

وہ مسکراتی ہوئی بولیں 

اچھا اب آپ دیکھیں ہنی جاگ رہی ہے یا سو گئی ہے اگر سو گئی ہے تو میں تب ہی جاؤں گا اس کے روم میں کیونکہ اگر میں نے خود کو اس کے سامنے 

تھوڑا سا بھی نرم شو کیا تو میرا پلین کامیاب نہیں ہو گا 

وہ بے چینی سے بولا 

اچھا جاتی ہوں ۔۔۔۔۔ وہ مسکراتی ہوئیں حورم کے روم میں چلی گئیں 

وہ سو رہی ہے اس نے نیند کی گولی کھائی ہے اب صبح ہی اٹھے گی اس لیے اسے پتا نہیں چلے گا تم جاو اس کے روم میں ۔۔۔۔۔

حورم کے کمرے سے آنے کے بعد فاطمہ بیگم نے روحان کو آگاہ کیا 

آنٹی آج رات میں ہنی کے پاس ہی رہوں گا اور اس کے جاگنے سے پہلے ہی چلا جاوں گا پلیز آپ دھیان رکھے گا کہ اسے پتا نا چلے کہ میں رات اس 

کے ساتھ ہی رہا ہوں روحان ان سے بولا 

اچھا ایسا ہی ہو گا ۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولیں 

وہ مسکراتا ہوا حورم کے روم کی طرف چل دیا 

روحان کمرے میں داخل ہوا اور دروازہ لوک کرتے ہوئے  بیڈ پر آ کر اس کے پاس بیٹھ گیا 

حورم کمبل اوڑھے سو رہی تھی اسکا چہرہ کمبل سے باہر تھا 

روحان نے  اسکا ہاتھ کمبل سے نکالا اور اسکا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام کر اسکے ہاتھ کو چوما 

میری ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے اسکے گال پر موجود تل کو چھوا جس سے وہ ہلکا سا کسمسائی

حورم کو ابھی بھی ہلکا ہلکا بخار تھا 

پتا ہے تم کو کتنا مس کر رہا ہوں میں ۔۔۔۔ روحان نے اسکے ناک میں نوز پن کو چھوا 

روحان اسکے پاس ہی لیٹ گیا اور اس پر موجود کمبل اپنے اوپر بھی اوڑھ لیا 

پھر وہ دیوانوں کی طرح اسکے چہرے کا ایک ایک نقش چومنے لگا 

حورم نے اسکے پیار کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے نیند میں ہی ہلکی سی آنکھیں کھولیں لیکن اسے کچھ سمجھ نا آئی کیونکہ وہ نیند کی گولی کے زیر اثر تھی پھر وہ دوبارہ سے سو گئی 

پھر روحان نے اسے زور سے خود میں بھینچ لیا  روحان کی آنکھوں سے کب آنسو رواں ہوئے اسے خبر ہی نا ہو سکی 

حورم نیند میں ہی زور سے اسکی شرٹ پکڑ لی 

کچھ دیر کے بعد روحان نے اپنی گرفت اسے کے گرد ڈھیلی کر دی پر اسے اپنی گرفت سے آزاد نہیں کیا 

کب نیند کی دیوی اس پر مہربان ہوئی اسے پتا ہی نہیں چلا وہ آج تین راتوں کے بعد سویا تھا 

صبح فجر کی اذان کے وقت ہی روحان کی آنکھ کھل گئی 

اس نے حورم کو خود سے الگ کرنا چاہا تو حورم نے نیند میں ہی اسکی شرٹ  جو کہ اسکے ہاتھ میں تھی 

اس پر اپنی گرفت اور مضبوط کر لی اور نفی میں 

سر ہلانے لگی 

روحان نے بڑی مشکل سے اپنی شرٹ کو اسکی گرفت سے آزاد کروایا 

اور بیڈ سے اٹھ گیا 

روحان کا دل اسے مجبور کر رہا تھا کہ وہ نا جائے پر اسے اپنے پلین کو پایا تقمیل تک پہچانے کے لئے ایسا کرنا پڑا 

اور اسکی پیشانی چومتا ہوا اپنے گھر چلا گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے کیوں ایسا لگ رہا ہے کہ حانی ساری رات میرے ساتھ رہا ہے 

میں نے سوتے ہوئے اسکا لمس محسوس کیا تھا ۔۔۔۔۔ 

صبح اٹھتے ہی حورم نے سوچا 

بس بہت ہو گیا ہے اب میں اور حانی کے بغیر نہیں رہ سکتی میں ابھی جاتی ہوں اسکے پاس اور اس سے معافی مانگ لوں گی اسے منا لوں گی مجھے پتا ہے میرا حانی مجھے معاف کر دے گا 

حورم خود سے عہد کرتی ہوئی اٹھی اور واشروم میں چلی گئی 

💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

اسلام علیکم ۔۔۔۔۔ حورم نے سب کو سلام کیا 

آیان ،شایان ، فاطمہ بیگم اور علی صاحب ناشتا کر رہے تھے جب حورم ان 

کے پاس آئی 

وعلیکم اسلام ۔۔۔۔۔ کیسی ہے میری بیٹی اب علی صاحب نے اسکی طبیعت دریافت کی 

ٹھیک ہوں پاپا حورم مسکراتے ہوئے بولی وہ اس وقت خوش تھی کیونکہ کہ وہ روحان کے پاس جانے والی تھی 

فاطمہ بیگم اسے خوش دیکھ اللہ کا شکر ادا کر رہی تھیں

جیسے ہی سب کو پتا چلا کہ حورم بیمار ہے سب حورم کی طبیعت کا پوچھنے اور اس سے ملنے اسکے پاپا کے گھر موجود تھے

سب نے اسکی طبیعت دریافت کی وہ سب کو مسکرا مسکرا کے جواب دے رہی تھی کہ وہ اب بلکل ٹھیک ہے بس بخار ہی ہوا تھا 

سب اس سے مل کر اپنے اپنے کام پر روانہ ہو گئے 

ماما میں گھر جا رہی ہوں ۔۔۔۔۔ حورم فاطمہ بیگم سے بولی 

ٹھیک ہے بیٹا جاو خوش رہو ۔۔۔۔ فاطمہ بیگم نے اسے گلے لگاتے ہوئے دعا 

دی 

وہ مسکراتی ہوئی روحان کے گھر آ گئی 

جیسے ہی وہ اپنے اور روحان کے روم میں داخل ہوئی مشعل کو وہاں دیکھ اسکا 

غصہ سوا نیزے پر آ گیا 

وہ صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی اور روحان بیڈ پر بیٹھا ہوا تھا وہ دونوں باتیں کر رہے تھے اسکو دیکھ کر خاموش ہو گئے 

اے تم بے حیا چھپکلی تم میرے روم میں کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔۔ حورم بنا روحان کی طرف دیکھے اور بنا اسکی پروا کیے مشعل کے پاس جا کر 

غصے سے بولی 

یہ تمھارا کمرہ نہیں روحان کا ہے سمجھی تم ۔۔۔۔۔ مشعل صوفے سے اٹھتے 

ہوئے غصے سے بولی اور حورم کے مقابل کھڑی ہو گئی 

یہ کمرہ روحان کا ہوا کرتا تھا اب یہ میرا کمرا ہے اور اس کمرے میں تم میری اجازت کے بغیر پیر نہیں رکھ سکتی اس لئے اچھا ہوگا کہ چلی جاو یہاں 

سے ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا 

حورم نے اسے دھمکایا 

نہیں جاؤں گی کیا کر لو گی تم مشعل اس کے سامنے تن کے کھڑی ہو 

گئی 

روحان حورم کو مشعل سے لڑتا دیکھ دل میں بہت خوش ہو رہا تھا لیکن باہر سے وہ اپنی خوشی کو شو نہیں ہونے دے رہا تھا 

وہ چپ کر کے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا 

حورم نے کھینچ کر تھپڑ اسکے منہ پر مارا جس سے وہ صوفے پر گر گئی اور اسکا ہونٹ پھٹ گیا اور اس سے خون نکلنے لگا 

مشعل اپنے منہ پر ہاتھ رکھے غصے سے حورم کو گھور رہی تھی 

اب پتا چلا میں کیا کر سکتی ہوں ۔۔۔۔۔ حورم کی آنکھوں میں اپنی آنکھیں گاڑھتے ہوئے غصے سے بولی 

مشعل نے حورم کے تھپڑ مارنا چاہا پر حورم نے اسکا ہاتھ راستے میں ہی پکڑ 

لیا 

نا نا ۔۔۔۔ مجھ پر ہاتھ اٹھانے کا سوچنا بھی مت ورنہ میں تمھارا وہ حال کروں گی کہ تم خود کو ہی نہیں پہچان پاو گی اور ہاں اب مجھے تم حانی کے آس 

پاس بھٹکتی ہوئی نظر نا آو 

بہت دنوں سے میں تمھیں برداشت کر رہی ہوں اور نہیں کروں گی اگر تم نے ایسا کیا 

تا  اپنے انجام کی ذمہ دار تم خود ہی 

ہو گی

 حورم نے اسکا ہاتھ مڑوتے ہوئے اسکو دھمکی دی 

مشعل روتے ہوئے اپنا چھوڑوانے کی کوشش کر رہی تھی 

چلو جاو اب اور ہاں ہادیہ سے پوچھ لینا میں کیا چیز ہوں وہ تمھیں تفصیل سے 

بتائے گی میرے بارے میں آئی ہوپ میرے بارے میں جاننے کے بعد تم باز آ جاو گی 

اور اگر نا بھی آئی 

تو مجھے اسکا بھی حل آتا ہے میں نے تو بڑے بڑے سیدھے کر دیئے 

تم تو پھر ایک نازک سی لڑکی ہو اور ایک اور بات آج سے تم مجھے اس طرح 

کی ڈریسنگ میں بھی نظر نا آوں 

حورم نے اسکی سلیو لیس شرٹ کی طرف اشارہ کیا 

حورم کا غصہ اور رعب مشعل پر کام کر گیا وہ اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی

وہاں سے چلی گئی 

اسکے جانے کے بعد حورم روحان کی طرف مڑی 

حانی ۔۔۔۔۔ حورم نے پیار سے اسے پکارا 

روحان کا دل کر رہا تھا کہ بولے کہ ہاں میری جان بولو 

پر اس نے کچھ نا کہا اور روم سے جانے لگا لیکن حورم نے اسکا ہاتھ پکڑ کر 

اسے روک لیا

کیا ہے ۔۔۔۔۔ روحان بے رخی سے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ سے چھڑواتے ہوئے

بولا 

مجھے تم سے بات کرنی ہے ۔۔۔۔۔ حورم کو اسکے ہاتھ جھٹکنے پر دکھ تو ہوا تھا 

پر غلطی بھی تو اسکی ہی تھی اس لیے وہ دوبارہ روحان سے مخاطب ہوئی 

پر مجھے تم سے بات نہیں کرنی ہے ۔۔۔۔۔ روحان کہتا ہوا روم سے جانے 

لگا لیکن حورم اسکے آگے آ کر کھڑی ہو گئی 

روحان نے غصے سے اسکی طرف دیکھا حلانکہ اسکے دل اس وقت خوشی سے ناچنے کو کر رہا تھا 

کیونکہ اسکی ہنی جو واپس آ گئی تھی 

سوری مجھے تم سے دوسری شادی کی بات نہیں کہنی چاہیئے تھی میں غلط 

تھی پلیز معاف کر دو نا ۔۔۔۔۔ حورم نے اسکی منت کی اور اس سے 

معافی مانگی 

 اب کیوں معافی مانگ رہی اور  اب بچے نہیں چاہیں کیا  ۔۔۔۔ روحان نے 

غصے سے اس سے پوچھا 

بچے چاہیں ہیں میں نے کون سا ایسی بات کہی ہے کہ مجھے بچے نہیں چاہیں ۔۔۔۔۔ حورم بولی 

لیکن مجھے نہیں چاہیں کوئی بھی بچے وچے ۔۔۔۔ روحان غصے سے کہتے ہوئے اپنا رخ دوسری طرف موڑ لیا

ہم دونوں کے بھی نہیں ۔۔۔۔۔ حورم بولی تو روحان ایک جھٹکے سے اسکی طرف مڑا.

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages