Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel New Novel Episode 7 - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 23 December 2022

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel New Novel Episode 7

Itni Muhabbat Karo Na  Novel By Zeenia Sharjeel  New Novel Episode 7 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na By Zeenia Sharjeel Episode 7 

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

زین کو آج بہت سارے کام تھے سب سے پہلے وہ اسپتال نادیہ بیگم کے پاس پہنچا ہو کافی کمزور لگ رہی تھیں۔  وہ انھیں پیار کر کے ان کے پاس ہی بیٹھ گیا ڈھیر ساری باتیں کی جب نیند کی وادیوں میں چلے گئں تو وہ وہاں سے مال گیا حور کے لئے ڈھیر ساری شاپنگ ضروریات کی چیزے کپڑے، بیگز، پرفیوم شوز، وغیرہ جو سمجھ میں آیا وہ لے کر بلال اور اشعر کے پاس پہنچا وہ دونوں وہاں پہلے سے ہی موجود تھے 

"ہاں بھئی اب تو لوگ شادی شدہ ہو کر بزی ہوگئے ہیں اب کہاں دوستوں کے لئے ٹائم نکلے گا"

اشعر نے اس کو دیکھ کر طنز کے تیر برسائے اور بلال نے صرف مسکرانے پر اکتفاد کیا 

" بس فارا شروع ہوگئے تم میرے آتے ہی"

زین نے بیٹھتے ہوئے فورا اسے گھوری سے نوازہ 

"آنٹی کی طبیعت کیسی ہے اب" 

بلال نے پوچھا 

"وہی سے آ رہا ہوں ٹریٹمنٹ چل رہا ہے"

زین نے سر کرسی پر ٹکاتے ہوئے جواب دیا 

"اب آگے کیا سوچا ہے تم نے"

اشعر نے سنجیدگی سے بات کا آغاز کیا 

"اب یہ کرنا ہے کہ تم دونوں کو انسان بنانا ہے"

زین نے سگریٹ سلگاتے ہوئے ان دونوں کو بھی سلگایا 

"مطلب کیا ہے تمہارا ہم تمھیں انسان نہیں لگتے"

بلال نے برا سا منہ مناتے ہوئے کہا 

"انسان تو شکلوں سے ہوں، حرکتیں بھی اب انسان جیسی کرنی ہوگی۔۔۔۔ یہ جو کام ہم نے ایڈوینچر آور مجبوری کے لیے کیا تھا اسے ختم کرکے اچھے بچوں کی طرح میری مدد کرو۔ بزنس اسٹارٹ کرنے میں پیسہ میں انویسٹ کرونگا مگر مجھے اعتبار والے بندے چاہیے ہونگے اس لئے اب سب الٹے سیدھے کام ختم کرکے میرا ہاتھ بٹاؤ گے تم دونوں۔۔۔۔ اور اس سے پہلے تم دونوں اٹھو ایک فلیٹ پسند آیا ہے اس کی ڈیلینگ کرنے جانا ہے"

زین نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے ان دونوں کو بھی گھسیٹا 

"سہی جا رہے ہو یعنی خود تم بگڑ گئے ہو اور اب ہم دونوں کو بھی بگاڑو گے"

اشعر معصومیت سے بولا 

"نہیں اب میں خود بھی سدھر گیا ہوں اور تم دونوں کو بھی سدھارو گا، چلو جلدی سے اٹھو گھر بھی پہنچنا ہے مجھے"

زین نے اٹھتے ہوئے کہا 

زین کی آخری بات پر بلال اور اشعر نے ایک دوسرے کو معنی خیزی سے مسکرا کر دیکھا 

"کیا بہت جلدی ہے گھر جانے کی"

اشعر نے زین کو چھیڑا 

"ظاہری بات ہے تم لوگوں کی طرح ویلا نہیں ہو۔۔۔۔ اب باقی کا ریکارڈ میرا گاڑی میں کھینچ لینا"

زین نے مسکراتے ہوئے قدم آگے بڑھائیں۔ گھر کا نام لیتے ہیں اسے حور کی یاد آنے لگی پتہ نہیں کیا کررہی ہوگی گھر پر 

****

زین کے جانے کے بعد جب اسے یقین ہو گیا کہ وہ اب گھر واپس نہیں آئے گا۔۔۔۔ حور ہمت کرتے ہوئے کمرے سے باہر نکلی سب سے پہلے باہر کا دروازہ چیک کیا وہ واقعی لاک تھا 

"بدتمیز انسان"

منہ ہی منہ میں بڑبڑائی واپس آئی اور گھر کا جائزہ لینے لگی جو کہ زیادہ بڑا نہیں کہ تین کمروں پر مشتمل تھا صفائی اور سلیقہ نظر آ رہا تھا۔ اس نے الماری درازے سب چیک کی  مگر اس میں سے کوئی چابی موبائل یا کوئی ایسی چیز مل جائے جو اس کے کام آسکے جب کچھ بھی ہاتھ نہ آیا تو دوبارہ بیڈ پر لیٹ گئی لیٹتے ہی اسے صبح والا سین یاد آ گیا 

"گھٹیا انسان، اف کیا کروں کیسے وقت گزرے گا اور جب وہ دوبارہ آجائے گا تب وقت گزارنا اور بھی مشکل ہو گا کاش اس دیوار میں سے ہی کوئی خفیہ کا دروازہ نکل آئے جس میں سے باہر نکل کر وہ اپنی ماں کے پاس چلی جاو۔ ۔۔۔۔

پتہ نہیں ماما کی طبیعت کیسی ہوگی پریشان ہوگئی اللہ کیا کرو۔۔۔۔ دیکھے ماما اپ کی حور کی قسمت، آپ کہتی تھی حور کا پرنس اسے لے جائے گا۔۔۔ پرنس نہیں ایک کرمنل لکھا تھا اپ کی حور کی قسمت میں

یہی سب سوچتے سوچتے اس کی آنکھ لگ گئی کتنی دیر تک وہ سوتی رہی جب اس کی آنکھ کھلی تو مغرب کا وقت ہو رہا تھا اس نے ایک نظر اپنے کپڑوں پر ڈالی جو کہ وہ تین دن سے پہنے ہوئے تھے بیزاری سے اپنے کپڑوں کو دیکھتے ہوئے وہ وضو کے لئے واش روم چلے گئی نماز پڑھ کر فارغ ہوئی تو واپس بیڈ پر بیٹھنے کا ارادہ کیا  کچھ سوچ کر بیڈ شیٹ درست کرنے لگی اور نے تھوڑا سا میٹرس اٹھایا 

"ارے یہ کیا پسٹل"

حیرت سے دیکھا ہاتھ بڑھا کر پسٹل ہاتھ میں لی۔ اب اسے آگے کیا کرنا تھا وہ سوچنے لگی 

****

بلال گھر پہنچا تو ثانیہ تانیہ اور فضا تینوں ثانیہ کی شادی کی شاپنگ دیکھ رہی تھی کی شادی کی ڈیٹ فکس ہوئی تھی تینوں ہر دوسرے دن بازاروں کے چکر لگا رہی تھیں اور کچھ نہ کچھ خرید کے لے آتی 

"ارے بھائی بیٹھے میں کھانا لے کر آتی ہوں"

تانیہ یہ کہہ کر اٹھ گئی 

"ابو کے روم میں ہوں وہی لے کر آجانا بلال نے اک نظر فضا پر ڈالتے ہوئے تانیہ سے کہا 

"ابو تو سو گئے ہیں یہی بیٹھ جائے ناں دیکھیں نہ ہم نے کیا کیا شوپنگ کی ہے"

تانیہ اک اک چیز بلال کو دکھانے لگی 

"تانیہ کافی دیر ہو گئی ہے اب میں چلتی ہوں"

فضا نے تانیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا 

"اکیلے کیسے جاوگی گلی میں سناٹا ہورہا ہوگا رک جاو بھائی چھوڑ کر آجائیں گے"

تانیہ نے شاپنگ بیگز سمیٹتے ہوئے کہا 

"2 گلی چھوڑ کر ہی  تو گھر ہے میرا کوئی مسئلہ نہیں ہے  ایسا بھی کوئی سناٹا نہیں ہو رہا"

فضا نے دوبارہ جانے کے لئے پر تولے 

"صحیح کہہ رہی ہے تانیہ بیٹھ جاؤ تھوڑی دیر میں چھوڑ کر آتا ہوں"

بلال نے بولا تو فضا نے ایک نظر بلال کو دیکھا اور پھر چپ کر کے بیٹھ گئی 

وہ آج بلال کو چپ چپ لگی اس بات کو اپنا وہم سمجھ کر جھٹک دیا اور کھانے کی ٹرے اگۓ  کھسکای 

****

ونوں اس وقت خاموش چلے جارہے تھے گلی میں اس وقت سناٹا تھا

"بلال تم جاب کب اسٹارٹ کرو گے"

فضا نے اچانک سوال پوچھا 

"جاب ملے گی تو کروں گا"

بلال نے چھوٹے سے پتھر کو لات مارتے ہوئے کہا 

"کوشش کرو گے تو ملے گی نہ"

فضا نے بولا

"تمھیں کیا پتہ میں کتنی کوشش کرتا ہوں اور تمہیں کیا میری جاب کی ٹینشن ہو رہی ہے"

بلال نے اکتا کر پوچھا

"اس لئے کہ میرا رشتہ آیا ہوا ہے اور وہ لوگ مجھے پسند کر کے چلے گئے ہیں"

فضا نے راستے میں رکتے ہوئے بولا  

"تو۔۔۔۔۔۔ کیا مسئلہ ہے اگر پسند کرکے چلے گئے اور رشتہ بھی اچھا ہے تو"

فضا کی بات سن کر بلال بھی ایک پل کو کچھ نہیں بول سکا اور قدم روک لئے مگر پھر اپنے تاثرات چھپاتے ہوئے بولا 

"کیا مسئلہ ہے۔۔۔۔ تمھیں نہیں پتہ کہ کیا مسئلہ ہے بلال"

فضا نے جھنجلاتے ہوئے پوچھا 

"دیکھوں فضا اگر رشتہ تمہارے گھر والوں نے پسند کیا ہے تو وہ اچھا ہی ہوگا، اس سے بیٹر اوپشن تمہارے لئے اور کوئی نہیں ہوسکتا ماں باپ اپنی اولاد کے لئے بہتر ہی سوچتے ہیں"

بلال نے فضا کو سمجھانا چاہا 

"مجھے معلوم ہے کہ میرے لئے کیا بہتر ہے بس تم جاب ڈھونڈوں جلدی سے اور رآنیہ باجی سے بات کرو کہ وہ میرے امی ابو سے بات کریں"

فضا نے اس کو دیکھتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں کہا 

"تمھارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا ہے نہ تمہیں پتہ ہے نہ میرے پاس جاب نہیں ہے دو بہنیں بیمار باپ کس منہ  سے رانیہ باجی سے بات کرو"

بلال نے اسے دوبارہ سمجھانا چاہا

"میں ایڈجسٹ کرلوں گی بلال تمہاری ذمہ داریاں ہم دونوں مل کر بانٹ لیں گے تمہارا انتظار بھی کروں گی مگر تم رانیہ باجی سے کہوکہ امی ابو سے بات کریں نہیں تو امی ابو اس رشتے کے لئے ہر طرح سے راضی ہیں"

فضا نے بےبسی سے بولا 

"تم بےوقوفی والی باتیں نہیں کرو فضا رانیہ باجی کے بات کرنے سے کیا ہوگا تمھارے پیرنٹس ایک اچھی جگہ سے آئے ہوئے رشتے کو انکار کرکے، ایک ایسے شخص سے تمہاری شادی کریں گے جس کے اوپر ذمہ داریوں کا انبار ہے اور جاب تک نہیں ہے"

بلال اب غصے میں بولا 

"تم رانیہ باجی سے بات کرنے کو کہو امی ابو کو منانا میرا کام ہے "

فضا ابھی تک اپنی بات پر اڑی ہوئی تھی

"تم بچوں جیسی باتیں مت کرو فضا جب دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہوتی تو محبت وحبت سب جھاگ کی طرح بیٹھ جاتی ہے" 

بلال نے تلخی سے کہا 

"یعنی تم کچھ نہیں کرو گے "

فضا نے دکھ سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"میں نے نہ کبھی تم سے محبت کے دعوے کیے ہیں نہ تمہاری طرف پیش قدمی کی ہے میری مجبوریوں کو"

بلال نے اب تحمل سے اسے سمجھانا چاہا 

"ارے بھاڑ میں گئی  تمہاری مجبوریاں مرو تم "

فضا نے بلال کی بات کاٹی اور غصے میں اس کے سینے پر ہاتھ مار کے آگے بڑھ گئی 

بلال وہیں کھڑا اسے بے بسی سے دیکھتا رہ گیا  

****

رات کے دس بج رہے تھے جب گھر کی طرف گاڑی زین نے پارک کی، کھانا وہ باہر سے ہی پیک کروا کے لے آیا تھا  حور کیلئے کی ہوئی شاپنگ کے بیکز تھامے وہ گھر میں داخل ہوا، سارے شاپرز کو ٹیبل پر رکھ کر وہ روم میں داخل ہوا 

حور پر نظر پڑتے ہی وہ بری طرح ٹھٹکا کا کیوںکہ حور کے ہاتھ میں اس کا پسٹل تھا جس کا رخ زین کی طرف تھا"

_____

حور کے ہاتھ میں زین کا پسٹل تھا اور وہ زین کی طرف رخ کئے ہوئے کھڑی تھی۔ زین ایک لمحے کے لئے ٹھٹکا لیکن دوسرے ہی پل اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی جیسے وہ فورا چھپا گیا اسے وہ سین یاد آ گیا جب پہلی واردات میں بلال اور اس کے ہاتھوں میں چاقو تھے اور ان دونوں کے ہاتھ کانپ رہے تھے، بالکل ویسے ہی اس وقت حور کے ہاتھ بھی بری طرح کانپ رہے تھے اور ماتھے پر سردی کے موسم میں بھی ننھی ننھی پسینے کی بوندیں نمایاں ہو رہی تھیں 

"تم دنیا کی شاید پہلی بیوی ہو جو شوہر کے گھر آنے پر اسکا ویلکم پسٹل دکھا کے کر رہی ہوں"

زین نے مسکراتے ہوئے قدم آگے بڑھائے

"وہی رک جاو ورنہ میں فائر کر دوں گی، تم ایسے ہی ویلکم کے قابل ہوں اور یہی ڈیزف کرتے ہو تم"

حور نے اپنا لہجہ مضبوط بناتے ہوئے بولا 

زین کے قدم آگے بڑھانے پر وہ اپنے قدم پیچھے کی طرف اٹھانے لگی جبکہ اس کا رخ زین کی طرف تھا 

"جو میں ڈیزرف کرتا ہوں آج وہ میرے پاس ہے شاباش بہت ہو گیا پسٹل دو مجھے"

زین نے مزید قدم آگے بڑھائیں 

"تم آگے کیوں بڑھے جارہے ہو وہیں رک جاؤ میں واقع فائر کردوں گی"

اب کہ حور کے لہجے میں بے چارگی کا عنصر شامل تھا      

"سویٹ ہارٹ یہ کوئی toy نہیں ہے ضد نہیں کرو  مجھے دو یہ پسٹل" 

وہ حور کو بچوں کی طرح سمجاتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا

"تم میری بات مان کیوں نہیں رہے ہو جاو جاکہ باہر کے دروازے کو لاک کھولو پلیز"

اب وہ اس کی منتیں کر رہی تھی

"تم مجھے خود سے پسٹل دے دوں گی تو میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گا ورنہ سوچ لو پھر۔۔۔۔۔

قدم آگے بڑھاتے ہوئے زین نے اپنے ہاتھ بھی آگے کیے اور ساتھ میں وان بھی کیا  

"مجھے پلیز جانے دو گیٹ کھولو باہر کا ورنہ میں واقعی۔۔۔۔"

ابھی حور کی بات مکمل نہیں ہوئی تھی زین نے آگے بڑھ کر پھرتی سے پسٹل اس کے ہاتھ سے لے لی اور حور کے قدم وہی تھم گئے کیوکہ پیچھے دیوار کی وجہ سے وہ مزید پیچھے نہیں ہو سکتی تھی

اب حور کو مزید ٹھنڈے پسینے آنے لگے اور ساتھ ہی اپنی بزدلی اور بے وقوفی پر غصہ بھی آنے لگا۔ زین اس کے مزید قریب آیا حور تقریبا دیوار سے چپکی ہوئی کھڑی تھی زین نے ایک ہاتھ جس میں پسٹل تھی دیوار پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے حور کے ماتھے کا پسینہ صاف کیا

"میں نے کہا تھا نا کوئی بیوقوفی نہیں کرنا ورنہ پنشمنٹ ملے گی"

وہ بہت غور سے حور کو دیکھتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں کہہ رہا تھا 

حور نے ڈر کے مارے اپنی آنکھیں بند کر لی زین نے بغور اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے اپنی انگلیوں سے اس کے رخسار چھوئے، زین کی اس حرکت پر وہ مزید خود میں سمٹ گئی اور نچلا ہونٹ اپنے دانتوں میں دبا لیا بے ساختہ زین کی نگاہ اس کے تل پر پڑی زین نے مزید جھک کر اپنے ہونٹ اس کے تل پر رکھ دیے۔ ۔۔۔۔ حور پوری جان سے لرز گئی اس نے زین کو پیچھے کرنا چاہا تو زین میں دوسرا ہاتھ حور کی کمر کے گرد حاہل کردیا جبکہ پسٹل والا ہاتھ ہنوز دیوار پر ٹکا ہوا تھا تل سے ہونٹوں تک کا فاصلہ طے کرنے میں اسے ایک سیکنڈ لگا۔۔۔۔ حور نے زین کی شرٹ دونوں ہاتھوں سے پکڑ لی۔۔۔ حور کے احتجاج کرنے پر زین کی گرفت اور مضبوط ہوگی۔۔۔۔ ضبط کی شدت سے حور کی آنکھوں میں پانی آ گیا اس نے ایک جھٹکے سے زین کو دور دھکیلا اور وہ پیچھے ہٹ گیا۔ حور لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اس دیوار کے اندر گھس جآئے، حور کا چہرہ بری طرح سرخ ہو رہا تھا زین نے اس کے چہرے کا رنگ اور ایکسپریشن دلچسپی سے دیکھے

"مجھے امید ہے آئندہ تم ایسی حرکت کرنے سے پہلے دس دفعہ سوچو گی، ورنہ تم مجھ سے کسی بھی قسم کی توقع کر سکتی ہوں"

زین یہ کہتا ہوا وارڈروب سے اپنے کپڑے لےکر واش روم کی طرف بڑھ گیا۔ جب وہ واپس آیا  تو حور ابھی تک نظریں جھکا کر اسی پوزیشن میں دیوار کے ساتھ چپکی ہوئی کھڑی ہوئی تھی 

زین نے تھوڑی دیر پہلے والے واقعے کا اثر زائل کرنے کے لئے خود سے ہی بات کا آغاز کیا 

"حور جاو صوفے پر  شاپنگ بیگز رکھے ہیں تمہارے لئے شاپنگ کر کے لایا ہوں۔۔۔۔۔ خاص تجربہ نہیں ہے مجھے لیڈیز کی شاپنگ کا اس لئے جو سمجھ میں آیا لے لیا جو بھی کوئی کمی بیشی ہو گئی ہو تو بتا دینا"

زین نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے حور سے کہا 

حور نے اس کو لیٹتا کر دیکھ کر کمرے سے باہر نکلنے میں ہی اپنی عافیت جانی 

"اف میں تو اسے فضول انسان سمجھتی تھی یہ تو اچھا خاصا چھچورا انسان ہے"

وہ دل ہی دل میں اس کو نئے لقب سے نوازتی ہوئی کمرے سے چلے گئی، دل میں اس لئے بولا اگر یہ لفظ اس کے کانوں میں پڑ جاتے تو حور کو توقع تھی  وہ مزید چھچورپن کا مظاہرہ کرنے میں دیر نہیں لگاتا 

دوسرے روم میں صوفے پر بہت سارے شاپنگ بیگز پڑے ہوئے تھے اور کوئی کام نہیں تھا تو وہ ایک ایک شاپنگ بیگ کھول کر دیکھنے لگی اندر سات آٹھ مختلف رنگوں کے ریڈی میٹ ڈریسسز، شوز،  لیڈیز بیگ، برش، پرفیوم اور مختلف استعمال کی چیزیں جسے دیکھ کر وہ ایک دفعہ پھر سرخ ہو گئی۔

دوسرے روم میں صوفے پر بہت سارے شاپنگ بیگز پڑے ہوئے تھے اور کوئی کام نہیں تھا تو وہ ایک ایک شاپنگ بیگ کھول کر دیکھنے لگی اندر سات آٹھ مختلف رنگوں کے ریڈی میٹ ڈریسسز، شوز،  لیڈیز بیگ، برش، پرفیوم اور مختلف استعمال کی چیزیں جسے دیکھ کر وہ ایک دفعہ پھر سرخ ہو گئی۔

"فضول آدمی۔۔۔۔ لیڈیز شاپنگ کا تجربہ نہیں ہے تو یہ حالت ہے" 

"حور کیچن میں شاپرز میں کھانا رکھا ہوا ہے یہی نکال کرلے آو"

زین کے کمرے میں اچانک آنے پر وہ بوکھلا کر چیزیں واپس شاپر میں ڈالنے لگی، وہ وہاں سے کچن میں چلی گئی کھانا لے کر آئی تو وہ سارے بیگز ایک جگہ پر رکھے ہوئے وہ وہی بیٹھا ہوا تھا

"بیٹھو حور کھانا شروع کرو"

زین نے پلیٹ میں کھانا نکالتے ہوئے کہا

"میں بعد میں کھا لوں گی"

وہ آہستہ آواز میں منمنائی 

"چپ کر کے بیٹھو نہیں تو"

اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے وہ بیٹھ گئی اور پلیٹ میں چاول نکالنے لگی۔ 

حور کی نظر اپنی پلیٹ پر جھکی ہوئی تھی وہ بہت نروس ہو کر نیوالے منہ میں ڈال رہی تھی جب زین کی نظر اس کے چہرے پر پڑی جہاں اک ننھا سا چاول کا دانہ اس کے ہونٹوں کے پاس لگا ہوا تھا زین آگے ہاتھ بڑھا کر وہ چاول کا دانا ہٹایا اور ٹشو سے حور اس کا منہ صاف کیا 

حور نے چونک کر زین کو دیکھا کوئی بھولی بسری یاد اس کے دماغ میں آئی زین نے اس کا چہرہ دیکھا اور دوبارہ کھانا شروع کردیا 

برتن دھو کر وہ روم میں آئی تو زین اس کی چیزوں کے لئے پورشن خالی کر رہا تھا 

"یہاں ایڈجسٹ کر لو اپنی چیزیں"

یہ کہہ کر وہ سگریٹ لائٹر لے کر روم سے باہر نکل گیا جب واپس آیا تو حور سب سامان رکھ چکی تھی 

"کام ختم ہوگیا تو لائٹ آف کردو حور"

زین نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہا 

"میں کہاں لیٹوں گی" 

زین کی بات سن کر حور کو اپنے سونے کی فکر ہونے لگی تو بے ساختہ پوچھنے لگی

"یہ اتنی جگہ تمھارے لیے کافی نہیں ہے"

اس طرح پوچھنے پر وہ زین کو اور زیادہ پیاری لگی تو زین نے بیڈ پر ہی اپنے برابر میں اشارہ کرتے ہوئے بولا 

"یہاں!! نہیں نہیں میں دوسرے روم میں جا کر صوفے پر سو جاؤں گی"

حور نے آنکھوں کو پھیلاتے ہوئے کہا جیسے زین اسے اپنے پاس نہیں بلکہ جنگل میں کسی شیر کے پاس سونے کے لئے کہہ رہا ہوں

"ٹھیک ہے صوفے پر سو جاؤ مرضی ہے تمہاری۔۔۔ لیکن اگر وہاں پر کچھ محسوس ہو تو پلیز مجھے مت اٹھانا میں بہت تھک گیا ہوں"

زین کے اس طرح کہنے پر حور کا تکیہ کی طرف بڑھتا ہوا ہاتھ وہی تھم گیا اور وہ خوف سے اسے دیکھنے لگی۔ اپنی بات مکمل کر کے زین نے اپنا ہاتھ آنکھوں پر رکھ لیا تھا 

"مطلب کیا محسوس ہوگا کیا ہے وہاں پر"

حور نے ہکلاتے ہوئے پوچھا 

"نہیں کچھ خاص نہیں بس ایسے ہی آدھی رات کو فیل ہوتا ہے جیسے کوئی چل پھر رہا کچن میں برتنوں کی آوازیں آتی ہیں۔۔۔۔ مگر تم بے فکر رہو وہ چیز کسی کو نقصان نہیں پہنچاتی ہیں ظاہری بات ہے میں اتنے عرصے سے یہاں رہ رہا ہوں مجھے تو آج تک نقصان نہیں پہنچایا"

زین نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹا کر سنجیدہ تاثر لیے ہوئے کہا 

اس کی بات سن کر حور کی رونے والی شکل ہو گئی جسے دیکھ کر زین کی ہنسی چھوٹنے والی تھی لیکن وہ ضبط کر گیا 

"مجھے پتہ ہے ایسا ویسا کچھ نہیں ہوتا ہے تم مجھے ڈرا رہے ہو"

اس نے تکیہ سینے سے لگاتے ہوئے کہا جیسے وہ زین سے زیادہ اپنے آپ کو سمجھا رہی ہوں کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا 

"مجھے کیا ضرورت ہے تمہیں ڈرانے کی تم نے پوچھا تو میں نے بتادیا۔ آرام سے سوجاو صوفے پر اور روم کی لائٹ بند کرکے چلی جانا پلیز"

زین نے دوبارہ آنکھوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا

"حد سے زیادہ بدتمیز انسان ہے یہ آدمی" 

وہ دل ہی دل میں سوچتی ہوئی سست  قدموں سے لائٹ بند کرکے روم سے چلی گئئ

اچھی طرح روم اور کچن کا جائزہ لیتے ہوئے کہ کچن کا دروازہ بند کرکے وہ روم میں آ گئی اور صوفے پر لیٹ گئی۔۔۔ آیت الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر پھونکا اور آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی۔۔۔۔۔ بار بار اس کے کانوں میں زین کے الفاظ گونج رہے تھے 

"اف اللہ جی میں کہا پھنس گئی ہو۔۔۔۔ دو دو جن ہیں اس گھر میں۔۔۔۔۔۔ یااللہ میری حفاظت کر"

اس کی آنکھوں میں آنسو آئے، آنسو صاف کرکے چادر کو سر تک اوڑھ لیا۔ مگر نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی شام میں بھی سو گئی تھی شاید اس لئے اور خوف کی وجہ سے بھی اس کو نیند نہیں آ رہی تھی 

جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا اس کا خوف مزید بڑھ رہا تھا۔ کہیں دور باہر سے گاڑی کے ٹائر چرچرائے اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آنے لگیں۔ 

بس یہی حور کا ضبط ختم ہوا اور وہ تکیہ سینے سے لگائے دوڑ کر زین کے کمرے میں گئی، سوتے ہوئے زین کے سینے پر اپنا منہ چھپا کر لیٹ گئی۔ حور کی اس حرکت پر زین کے لبوں پر بےساختہ مسکرائٹ آگئی

حور کے ہاتھ میں زین کا پسٹل تھا اور وہ زین کی طرف رخ کئے ہوئے کھڑی تھی۔ زین ایک لمحے کے لئے ٹھٹکا لیکن دوسرے ہی پل اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی جیسے وہ فورا چھپا گیا اسے وہ سین یاد آ گیا جب پہلی واردات میں بلال اور اس کے ہاتھوں میں چاقو تھے اور ان دونوں کے ہاتھ کانپ رہے تھے، بالکل ویسے ہی اس وقت حور کے ہاتھ بھی بری طرح کانپ رہے تھے اور ماتھے پر سردی کے موسم میں بھی ننھی ننھی پسینے کی بوندیں نمایاں ہو رہی تھیں 

"تم دنیا کی شاید پہلی بیوی ہو جو شوہر کے گھر آنے پر اسکا ویلکم پسٹل دکھا کے کر رہی ہوں"

زین نے مسکراتے ہوئے قدم آگے بڑھائے

"وہی رک جاو ورنہ میں فائر کر دوں گی، تم ایسے ہی ویلکم کے قابل ہوں اور یہی ڈیزف کرتے ہو تم"

حور نے اپنا لہجہ مضبوط بناتے ہوئے بولا 

زین کے قدم آگے بڑھانے پر وہ اپنے قدم پیچھے کی طرف اٹھانے لگی جبکہ اس کا رخ زین کی طرف تھا 

"جو میں ڈیزرف کرتا ہوں آج وہ میرے پاس ہے شاباش بہت ہو گیا پسٹل دو مجھے"

زین نے مزید قدم آگے بڑھائیں 

"تم آگے کیوں بڑھے جارہے ہو وہیں رک جاؤ میں واقع فائر کردوں گی"

اب کہ حور کے لہجے میں بے چارگی کا عنصر شامل تھا      

"سویٹ ہارٹ یہ کوئی toy نہیں ہے ضد نہیں کرو  مجھے دو یہ پسٹل" 

وہ حور کو بچوں کی طرح سمجاتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا

"تم میری بات مان کیوں نہیں رہے ہو جاو جاکہ باہر کے دروازے کو لاک کھولو پلیز"

اب وہ اس کی منتیں کر رہی تھی

"تم مجھے خود سے پسٹل دے دوں گی تو میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گا ورنہ سوچ لو پھر۔۔۔۔۔

قدم آگے بڑھاتے ہوئے زین نے اپنے ہاتھ بھی آگے کیے اور ساتھ میں وان بھی کیا  

"مجھے پلیز جانے دو گیٹ کھولو باہر کا ورنہ میں واقعی۔۔۔۔"

ابھی حور کی بات مکمل نہیں ہوئی تھی زین نے آگے بڑھ کر پھرتی سے پسٹل اس کے ہاتھ سے لے لی اور حور کے قدم وہی تھم گئے کیوکہ پیچھے دیوار کی وجہ سے وہ مزید پیچھے نہیں ہو سکتی تھی

اب حور کو مزید ٹھنڈے پسینے آنے لگے اور ساتھ ہی اپنی بزدلی اور بے وقوفی پر غصہ بھی آنے لگا۔ زین اس کے مزید قریب آیا حور تقریبا دیوار سے چپکی ہوئی کھڑی تھی زین نے ایک ہاتھ جس میں پسٹل تھی دیوار پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے حور کے ماتھے کا پسینہ صاف کیا

"میں نے کہا تھا نا کوئی بیوقوفی نہیں کرنا ورنہ پنشمنٹ ملے گی"

وہ بہت غور سے حور کو دیکھتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں کہہ رہا تھا 

حور نے ڈر کے مارے اپنی آنکھیں بند کر لی زین نے بغور اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے اپنی انگلیوں سے اس کے رخسار چھوئے، زین کی اس حرکت پر وہ مزید خود میں سمٹ گئی اور نچلا ہونٹ اپنے دانتوں میں دبا لیا بے ساختہ زین کی نگاہ اس کے تل پر پڑی زین نے مزید جھک کر اپنے ہونٹ اس کے تل پر رکھ دیے۔ ۔۔۔۔ حور پوری جان سے لرز گئی اس نے زین کو پیچھے کرنا چاہا تو زین میں دوسرا ہاتھ حور کی کمر کے گرد حاہل کردیا جبکہ پسٹل والا ہاتھ ہنوز دیوار پر ٹکا ہوا تھا تل سے ہونٹوں تک کا فاصلہ طے کرنے میں اسے ایک سیکنڈ لگا۔۔۔۔ حور نے زین کی شرٹ دونوں ہاتھوں سے پکڑ لی۔۔۔ حور کے احتجاج کرنے پر زین کی گرفت اور مضبوط ہوگی۔۔۔۔ ضبط کی شدت سے حور کی آنکھوں میں پانی آ گیا اس نے ایک جھٹکے سے زین کو دور دھکیلا اور وہ پیچھے ہٹ گیا۔ حور لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اس دیوار کے اندر گھس جآئے، حور کا چہرہ بری طرح سرخ ہو رہا تھا زین نے اس کے چہرے کا رنگ اور ایکسپریشن دلچسپی سے دیکھے

"مجھے امید ہے آئندہ تم ایسی حرکت کرنے سے پہلے دس دفعہ سوچو گی، ورنہ تم مجھ سے کسی بھی قسم کی توقع کر سکتی ہوں"

زین یہ کہتا ہوا وارڈروب سے اپنے کپڑے لےکر واش روم کی طرف بڑھ گیا۔ جب وہ واپس آیا  تو حور ابھی تک نظریں جھکا کر اسی پوزیشن میں دیوار کے ساتھ چپکی ہوئی کھڑی ہوئی تھی 

زین نے تھوڑی دیر پہلے والے واقعے کا اثر زائل کرنے کے لئے خود سے ہی بات کا آغاز کیا 

"حور جاو صوفے پر  شاپنگ بیگز رکھے ہیں تمہارے لئے شاپنگ کر کے لایا ہوں۔۔۔۔۔ خاص تجربہ نہیں ہے مجھے لیڈیز کی شاپنگ کا اس لئے جو سمجھ میں آیا لے لیا جو بھی کوئی کمی بیشی ہو گئی ہو تو بتا دینا"

زین نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے حور سے کہا 

حور نے اس کو لیٹتا کر دیکھ کر کمرے سے باہر نکلنے میں ہی اپنی عافیت جانی 

"اف میں تو اسے فضول انسان سمجھتی تھی یہ تو اچھا خاصا چھچورا انسان ہے"

وہ دل ہی دل میں اس کو نئے لقب سے نوازتی ہوئی کمرے سے چلے گئی، دل میں اس لئے بولا اگر یہ لفظ اس کے کانوں میں پڑ جاتے تو حور کو توقع تھی  وہ مزید چھچورپن کا مظاہرہ کرنے میں دیر نہیں لگاتا 

دوسرے روم میں صوفے پر بہت سارے شاپنگ بیگز پڑے ہوئے تھے اور کوئی کام نہیں تھا تو وہ ایک ایک شاپنگ بیگ کھول کر دیکھنے لگی اندر سات آٹھ مختلف رنگوں کے ریڈی میٹ ڈریسسز، شوز،  لیڈیز بیگ، برش، پرفیوم اور مختلف استعمال کی چیزیں جسے دیکھ کر وہ ایک دفعہ پھر سرخ ہو گئی

"فضول آدمی۔۔۔۔ لیڈیز شاپنگ کا تجربہ نہیں ہے تو یہ حالت ہے" 

"حور کیچن میں شاپرز میں کھانا رکھا ہوا ہے یہی نکال کرلے آو"

زین کے کمرے میں اچانک آنے پر وہ بوکھلا کر چیزیں واپس شاپر میں ڈالنے لگی، وہ وہاں سے کچن میں چلی گئی کھانا لے کر آئی تو وہ سارے بیگز ایک جگہ پر رکھے ہوئے وہ وہی بیٹھا ہوا تھا

"بیٹھو حور کھانا شروع کرو"

زین نے پلیٹ میں کھانا نکالتے ہوئے کہا

"میں بعد میں کھا لوں گی"

وہ آہستہ آواز میں منمنائی 

"چپ کر کے بیٹھو نہیں تو"

اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے وہ بیٹھ گئی اور پلیٹ میں چاول نکالنے لگی۔ 

حور کی نظر اپنی پلیٹ پر جھکی ہوئی تھی وہ بہت نروس ہو کر نیوالے منہ میں ڈال رہی تھی جب زین کی نظر اس کے چہرے پر پڑی جہاں اک ننھا سا چاول کا دانہ اس کے ہونٹوں کے پاس لگا ہوا تھا زین آگے ہاتھ بڑھا کر وہ چاول کا دانا ہٹایا اور ٹشو سے حور اس کا منہ صاف کیا 

حور نے چونک کر زین کو دیکھا کوئی بھولی بسری یاد اس کے دماغ میں آئی زین نے اس کا چہرہ دیکھا اور دوبارہ کھانا شروع کردیا 

برتن دھو کر وہ روم میں آئی تو زین اس کی چیزوں کے لئے پورشن خالی کر رہا تھا 

"یہاں ایڈجسٹ کر لو اپنی چیزیں"

یہ کہہ کر وہ سگریٹ لائٹر لے کر روم سے باہر نکل گیا جب واپس آیا تو حور سب سامان رکھ چکی تھی 

"کام ختم ہوگیا تو لائٹ آف کردو حور"

زین نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہا 

"میں کہاں لیٹوں گی" 

زین کی بات سن کر حور کو اپنے سونے کی فکر ہونے لگی تو بے ساختہ پوچھنے لگی

"یہ اتنی جگہ تمھارے لیے کافی نہیں ہے"

اس طرح پوچھنے پر وہ زین کو اور زیادہ پیاری لگی تو زین نے بیڈ پر ہی اپنے برابر میں اشارہ کرتے ہوئے بولا 

"یہاں!! نہیں نہیں میں دوسرے روم میں جا کر صوفے پر سو جاؤں گی"

حور نے آنکھوں کو پھیلاتے ہوئے کہا جیسے زین اسے اپنے پاس نہیں بلکہ جنگل میں کسی شیر کے پاس سونے کے لئے کہہ رہا ہوں

"ٹھیک ہے صوفے پر سو جاؤ مرضی ہے تمہاری۔۔۔ لیکن اگر وہاں پر کچھ محسوس ہو تو پلیز مجھے مت اٹھانا میں بہت تھک گیا ہوں"

زین کے اس طرح کہنے پر حور کا تکیہ کی طرف بڑھتا ہوا ہاتھ وہی تھم گیا اور وہ خوف سے اسے دیکھنے لگی۔ اپنی بات مکمل کر کے زین نے اپنا ہاتھ آنکھوں پر رکھ لیا تھا 

"مطلب کیا محسوس ہوگا کیا ہے وہاں پر"

حور نے ہکلاتے ہوئے پوچھا 

"نہیں کچھ خاص نہیں بس ایسے ہی آدھی رات کو فیل ہوتا ہے جیسے کوئی چل پھر رہا کچن میں برتنوں کی آوازیں آتی ہیں۔۔۔۔ مگر تم بے فکر رہو وہ چیز کسی کو نقصان نہیں پہنچاتی ہیں ظاہری بات ہے میں اتنے عرصے سے یہاں رہ رہا ہوں مجھے تو آج تک نقصان نہیں پہنچایا"

زین نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹا کر سنجیدہ تاثر لیے ہوئے کہا 

اس کی بات سن کر حور کی رونے والی شکل ہو گئی جسے دیکھ کر زین کی ہنسی چھوٹنے والی تھی لیکن وہ ضبط کر گیا 

"مجھے پتہ ہے ایسا ویسا کچھ نہیں ہوتا ہے تم مجھے ڈرا رہے ہو"

اس نے تکیہ سینے سے لگاتے ہوئے کہا جیسے وہ زین سے زیادہ اپنے آپ کو سمجھا رہی ہوں کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا 

"مجھے کیا ضرورت ہے تمہیں ڈرانے کی تم نے پوچھا تو میں نے بتادیا۔ آرام سے سوجاو صوفے پر اور روم کی لائٹ بند کرکے چلی جانا پلیز"

زین نے دوبارہ آنکھوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا

"حد سے زیادہ بدتمیز انسان ہے یہ آدمی" 

وہ دل ہی دل میں سوچتی ہوئی سست  قدموں سے لائٹ بند کرکے روم سے چلی گئئ

اچھی طرح روم اور کچن کا جائزہ لیتے ہوئے کہ کچن کا دروازہ بند کرکے وہ روم میں آ گئی اور صوفے پر لیٹ گئی۔۔۔ آیت الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر پھونکا اور آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی۔۔۔۔۔ بار بار اس کے کانوں میں زین کے الفاظ گونج رہے تھے 

"اف اللہ جی میں کہا پھنس گئی ہو۔۔۔۔ دو دو جن ہیں اس گھر میں۔۔۔۔۔۔ یااللہ میری حفاظت کر"

اس کی آنکھوں میں آنسو آئے، آنسو صاف کرکے چادر کو سر تک اوڑھ لیا۔ مگر نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی شام میں بھی سو گئی تھی شاید اس لئے اور خوف کی وجہ سے بھی اس کو نیند نہیں آ رہی تھی 

جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا اس کا خوف مزید بڑھ رہا تھا۔ کہیں دور باہر سے گاڑی کے ٹائر چرچرائے اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آنے لگیں۔ 

بس یہی حور کا ضبط ختم ہوا اور وہ تکیہ سینے سے لگائے دوڑ کر زین کے کمرے میں گئی، سوتے ہوئے زین کے سینے پر اپنا منہ چھپا کر لیٹ گئی۔ حور کی اس حرکت پر زین کے لبوں پر بےساختہ مسکرائٹ آگئی.......

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages