Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 3
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 3 |
Novel Name: Muhabbat Ki Baazi
Writer Name: Mariya Awan
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
دیکھو ولی بیٹا کسی نے تمہیں میرے خلاف بڑکھایا ہے میں ایسا نہیں ہوں میں تو خود بیٹیوں کا باپ ہوں۔۔۔
راشد نے ولی کے سامنے مسکین سی شکل بنا کر کہا۔۔ ولی نے سگریٹ کے پیکٹ میں سے ایک سگریٹ نکالی اور تسلی سے جلا کر پینے لگا
دیکھو ثاقب بیٹا تم ہی سمجھاو اسے۔۔۔میں نے دوبارہ ایسا کچھ نہیں کیا میں تو اب بس کلاسز لیتا ہون یہ جو لڑکیاں ہیں نہ جان بوجھ کر مجھ پر۔۔۔
چپ۔۔۔بکواس بند۔۔۔
ولی ایک دم سگریٹ پھینکتا ہوا اٹھ کر راشد کے نزدیک آیا
جان بوجھ کر الزام لگاتی ہیں سب لڑکیاں تجھ پر۔۔۔ یہ دیکھ۔۔۔ ولی خان بنا ثبوط کے بات نہیں کرتا ۔۔۔
ولی نے راشد کی آنکھوں کے سامنے فون پر وہ ویڈیو لگائی۔۔۔ راشد گھبرا کر ویڈیو دیکھنے لگا۔۔ اسکا حلق خشک ہونے لگا
آ۔۔ ولی۔۔ مم میری بات سنو میں بتاتا ہوں کے کیا ہوا۔۔۔
میں نے کہا نا بکواس بند۔۔۔
ولی پھر سے دھاڑا
پہلے تو تُو میرے ہاتھ سے بچ گیا تھا مگر اب۔۔۔ اب تیرے پاس صرف دو اوپشن ہیں۔۔
ولی نے اپنی دراز سے پسٹل نکالی۔۔۔ راشد پسٹل دیکھ کر ڈر گیا وہ اپنی جگہ سے کھڑا ہو گیا
یہ کیا کر رہے ولی۔۔ مم میں معافی مانگ لونگا۔۔۔
راشد نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
کیوں موت سے بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔ تو گناہ کرنے سے کیوں نہیں ڈرتے ہو تم لوگ۔۔۔؟؟
ولی نے نفرت سے اسے دیکھ کرپوچھا
خیر۔۔۔ بات یہ ہے کے یا تو اپنا ریزائن لکھ کر دو۔۔۔ یا پھر مرنے کے لیئے تیار ہو جاو۔۔۔
ولی نے اس کے پاس آکر سکون سے کہا
مم میں ریزائن کر دونگا۔۔ میں کل ہی۔۔۔
راشد نے فوراً ہامی بھری
آں ہاں۔۔ کل نہیں ابھی اور اسی وقت۔۔۔ اور جب تک ریزائن ایکسپٹ نہیں ہو جاتا تب تک تو ہمارا مہمان رہے گا۔۔ مانی۔۔ اب یہ بُڈھا تمہارے حوالے۔۔ اس سے ریزائن لکھوا کر مینجمنٹ کو بھیج دینا اور اسے یہیں رکھنا جب تک منظور نہ ہو جائے۔۔۔
ولی مانی کو پسٹل دیتا ہوا ثاقب کو لیئے وہاں سے نکل گیا
ولی۔۔۔ اگر مینجمنٹ کو پتا چل گیا کے سر راشد نے زبردستی ریزائن کیا ہے تو۔۔۔
لگنے دو پتا۔۔ ہنہ انکو بھی میں دیکھ لونگا۔۔ بہت پر نکلنے لگے ہیں سب کے۔۔ بلکے یہ بات سب کو پتا لگنی چاہیئے تاکے جو اور اس قسم کے بھیڑیے یہاں ہیں وہ خود ہی سدھر جائیں۔۔۔ کل نوٹس بورٹ پر لگا دینا کے اسے زلیل کر کے نکالا ہے۔۔۔۔
ولی نے غصے سے جواب دیا
خیر مجھے تم سے کچھ اور بات بھی کرنی تھی۔۔۔
ولی نے اپنا کف بازو تک موڑتے ہوئے کہا
کیا بات کرنی تھی؟
وہ لڑکی جس نے آج مجھ سے بدتمیزی کی ہے۔۔ کیا نام ہے اسکا۔۔۔
ولی نے سامنے پڑی کرسی پر بیٹھ کر پوچھا
وو وہ۔۔ اسکا نام دائمہ ہے۔۔۔
ثاقب کو ولی کے ارادے کچھ ٹھیک نہ لگے اس لیئے اس نے آہستہ سے بتایا
ہممم۔۔ شجاع صاحب سے کہو اس لڑکی کا ایڈمیشن کینسل کرے ۔۔ اب مجھے وہ اس یونی میں نظر نہ آئے بس۔۔
ولی نے سنجیدگی سے کہا
ولی۔۔ یار اسے ایک موقع۔۔۔
ثاقب نے سمجھانا چاہا
پلیزز ثاقب۔۔ جو میں نے کہہ دیا سو کہہ دیا۔۔ مجھے سخت نا پسند ہیں اس قسم کی لڑکیاں۔۔۔ بلا وجہ ٹانگ اڑاتی ہے ہر معاملے میں۔۔ ٹائم سے اسے فارغ کرو تا کے کسی اور یونی میں داخلہ لے اور وہاں جا کر اپنے یہ بھاشن جھاڑے۔۔۔
ولی کو دائمہ کا سوچ کر پھر سے غصہ آنے لگا۔۔ ثاقب جانتا تھا اب مزید بحث کرنا بیکار ہے۔۔ وہ سر پر ہاتھ پھیرتا ہاں میں سر ہلا کر وہاں سے چلا گیا
ابی کھانا کھا لیں۔۔۔
دائمہ نے کھانے کی میز پر کھانا لگاتے ہوئے کہا
اچھا۔ ویسے ابھی بھوک نہیں تھی۔۔
انور نے اپنی جگہ سے اٹھتے ہوئے کہا
کیوں کیا ہوا طبیعت تو ٹھیک ہے آپکی؟
دائمہ نے فکرمندی سے پوچھا
ارے ٹھیک ہوں میں بس ویسے ہی آج لنچ زیادہ کر لیا تھا خیر آو تھوڑا بہت کھا لیتا ہوں۔۔۔۔
انور نے تسلی دی۔۔ اور کھانے کی میز کی طرف آگئے
آج یونیورسٹی میں دن کیسا رہا تم نے بتایا نہیں۔۔؟
انور نے سالن نکالتے ہوئے پوچھا
ابی کیا بتاوں آپ پھر پریشان ہو جاتے ہیں۔۔
دائمہ نے سلاد کی پلیٹ ان کے سامنے رکھتے ہوئے کہا
کیا مطلب آج پھر لڑ کر آئی ہو تم؟
انور نے سختی سے پوچھا
ابی۔۔۔ کیا میں آپکو کوئی ریسلر لگتی ہوں یا محلے کی عورت۔۔ جو جان بوجھ کر لڑائیاں کرتی پھرونگی۔۔۔ اب بات ایسی ہوتی ہے کے چپ نہیں رہا جاتا۔۔۔
دائمہ نے اپنی پلیٹ مین کھانا نکالتے ہوئے کہا
اففف دائمہ میں کیسے سمجھاوں تمہیں۔۔۔ کیوں کرتی ہو تم سب سے منہ ماری۔۔ تمہارے کہنے سے کچھ ٹھیک نہیں ہونے والا۔۔ سالوں سے خراب ہے یہ سسٹم اب زنگ لگ چکے ہیں ہمارے زہنوں اور دلوں میں یہ نہیں بدلیں گے۔۔۔
انور نے سنجیدگی سے اسے سمجایا
ابی۔۔۔ انہی باتوں کی وجہ سے ہم غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح نہیں کہہ پاتے کیونکے ہم ڈرتے ہیں۔۔ سب کو بس اپنی جان پیاری ہے۔۔۔ کوئی بھی آگے بڑھ کر اسٹپ نہیں لیتا اس گُنڈا گردی کے خلاف۔۔۔
دائمہ نے دلیل پیش کی
بس دائمہ تمہاری ابھی عمر ہی کیا تمہیں کیا پتا یہاں کیا کیا ہو رہا ہے۔۔۔ اور میں تمہیں یہ نہیں کہہ رہا کے تم غلط کو صحیح کہو۔۔۔ بیٹا بس سمجھا رہا ہوں ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے پہلے تم پڑھ لو۔۔۔ ایک مضبوط مقام بنا لو پھر جو تم چاہو وہ کرنا۔۔۔ میری جان یہ جو تنظیم کے لڑکے ہوتے ہیں نا انکے آگے پیچھے کوئی نہیں ہوتا۔۔ انکا ایک ہی مقصد ہوتا ہے مرنا یا مار دینا ۔۔۔ یہ کسی بات کا لحاظ نہیں کرتے لڑکا ہو یا لڑکی کوئی بھی انکے خلاف جائے وہ لوگ بدلہ لیتے ہیں۔۔ انکے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔۔۔ سمجھنے کی کوشیش کرو دائمہ۔۔۔
انور نے نرمی سے اسے سمجھانے کی کوشیش کی
جی ابی میں سمجھ رہی ہوں مگر بات جب حد سے بڑھ جاتی ہے تو میرا منہ خود سے بولنے لگتا ہے بہت روکتی ہوں خود کو پھر بھی بات منہ سے نکل جاتی ہے۔۔۔
دائمہ نے بے بسی سے کہا
اوہ چندا میں جانتا ہوں تمہاری اس عادت کو مگر دیکھو جہاں بھی یہ لوگ آئیں تم اس جگہ سے فوراً اٹھ کر چلی جایا کرو تا کے کوئی بات ہی نہ سنو انکی۔۔۔ اوکے۔۔۔
انور نے مشورہ دیا
جی۔۔۔ خیر آج تو تھی بھی میری غلطی میں کچھ زیادہ جزباتی ہوگئی تھی۔۔۔
دائمہ نے شرمندگی سے کہا
کیوں کیا کیا تم نے ؟
انور نے چونک پوچھا۔۔۔ دائمہ نے دن بھر کے اپنے کارنامے سنائے۔۔
اوہ خدایا دائمہ تم نا اب مجھ سے پیٹو گی۔۔ کیا ضرورت ہے ہر بات میں دخل اندازی کرنے کی۔۔
انور نے اسے ڈانٹا
ابی۔۔۔ مجھے کیا پتا تھا۔۔۔ بس مجھے تو اس وقت سر راشد پر ترس آگیا ایک تو انکی عمر ایسی ہے کے لگتا نہیں وہ اسطرح کے کام کرینگے۔۔۔
دائمہ نے صفائی پیش کی
دائمہ تم ابھی چھوٹی اور معصوم ہو تمہیں کیا پتا باہر دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔۔۔ ہنہ تین سال کے بچے کے ساتھ زیادتی ہو جاتی ہے اور تم۔۔۔ خیر دائمہ اب میں تمہیں لاسٹ ٹائم وارن کر رہا ہوں اپنی زبان کو زرا سنبھال کر رکھنا اللہ جانے یہ ولی خان کس قسم کا لڑکا ہو۔۔۔ اگر غصے میں آکر اس نے تمہیں کوئی نقصان پہنچانے کی کوشیش کی تو میں اکیلا باپ کیا کرونگا۔۔ اسی لیئے میں تمہارے اس یونی میں داخلے کے لیئے راضی نہیں تھا۔۔۔
انور کو دائمہ پر غصہ آیا
ابی سوری نا۔۔ اب مجھے بھی احساس ہو رہا ہے۔ اچھا آپ پریشان نہ ہوں۔۔ کل جا کر اس سے معافی مانگ لونگی اور پھر آئندہ اسطرح نہیں کرونگی بس آپ اب ٹینشن مت لیں۔۔
دائمہ نے شرمندگی سے کہا۔۔ وہ اپنے باپ کو پریشان نہیں دیکھ سکتی تھی
ہاں یہ ٹھیک ہے تم کل جاتے ساتھ ہی اس سے معافی مانگو گی۔۔۔
انور کو تھوڑی تسلی ہوئی۔۔
جی ٹھیک ہے ابی۔۔ اور آئندہ میں ایسا نہیں کرونگی۔۔
دائمہ نے گویا اس بات کا یقین دلایا مگر دل میں وہ سوچ رہی تھی کے آئندہ اپنے باپ سے یہ باتیں شئیر ہی نہیں کرے گی
دائمہ گراونڈ میں لگے بینچ پر بیٹھی کافی دیر سے دانین کا انتظار کر رہی تھی
ایکسیوز می آپ مس دائمہ انور ہیں؟
ایک کمزور جسامت کے لڑکے نے آکر دائمہ کو مخاطب کیا۔۔۔ دائمہ نے چونک کر اسے دیکھا
جی فرمائیں۔۔؟
دائمہ نے جواب دیا
آپ اپنا آئی ڈی کارڈ اور اور لائبریری کارڈ دیں پلیززز۔۔۔
اس لڑکے نے شرافت سے کہا
واٹ مگر کیوں۔۔
دائمہ اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی
آپکا ایڈمیشن کینسل کر رہے ہیں آپکی کمپلین آئی ہے۔۔۔
لڑکے نے جواب دیا
ہیں۔۔ کیسی کمپلین میں نے کیا کیا ہے ؟ اور کس نے کی ہے یہ کمپلین؟
دائمہ نے تیکھے لہجے میں پوچھا۔۔۔ اتنی ہی دیر میں ولی خاموشی سے دائمہ کے پیچھے آکر کھڑا ہو گیا۔۔ ابھی سر راشد والا معاملہ حل کر کے آرہا تھا اس وجہ سے اسکا موڈ بھی کافی اچھا تھا۔۔ لڑکے کی نظر ولی پر پڑی مگر دائمہ اس بات سے لا علم تھی۔۔۔۔۔
وو وہ۔۔ بس آپکی کمپلین آئی آپ پلیزز اپنے کارڈز دیں۔۔
لڑکے نےگھبرا کر کہا۔۔ دائمہ کا تو گویا پھر سے دماغ گھوم گیا
مجھے پتا ہے یہ کس نے کمپلین کی ہے۔۔ یقینً وہ ولی خان نے ہی کہا ہو گا۔۔ ہنہ۔۔ اپنے اس ولی خان بھائی کو کہو کے وہ ایک معمولی سی تنظیم کا صدر ہے کوئی اس ملک کا صدر نہیں ہے۔۔ جو جب چاہے۔۔۔
یہ بات آپ خود کیوں نہیں کہہ دیتی ولی خان سے۔۔۔
ولی نے ایک دم دائمہ کے سامنے آکر کہا۔۔۔ پہلے تو دائمہ اسے دیکھ کر گھبرا گئی۔۔ اسے اندازہ نہیں تھا کے ولی یہ سب سن لے گا۔۔۔۔ مگر پھر جلد ہی اس نے خود کو سنبھال لیا
میں کوئی ڈرتی نہیں ہوں۔۔ یہ بات میں آپ کے سامنے بھی کہہ سکتی ہوں۔۔۔
دائمہ نے مضبوط لہجے میں کہا
اچھا تو کہیئے۔۔۔
ولی تسلی سے ہاتھ باندھ کر دائمہ کو دیکھنے لگا۔۔۔ وہ لڑکا اور پاس سے گزرتے اسٹوڈینٹس کن آکھیوں سے دونوں کو دیکھنے لگے
آپ صرف پارٹی کے صدر ہیں اس ملک کے صدر نہیں جو جب دل چاہے مجھے اس یونی سے نکال دینگے۔۔ میں نے پوری فیس پے کی ہے۔۔ کوئی مفت میں نہیں پڑھ رہی۔۔۔
دائمہ نے بنا ڈرے کہا
اور کچھ؟
ولی نے سکون سے دائمہ کے چہرے کا جائزہ لیا جو غصے سے لال ہو رہا تھا
اور یہ مسٹر ولی خان میں کمزور لڑکی نہیں ہوں۔۔ جس پر آپ بھرم جھاڑتے رہیں گے۔۔۔
دائمہ نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔ ولی نے اسے سر سے لے کر پاوں تک غور سے دیکھا۔۔ اور پھر بے اختیار مسکرایا۔۔ کیونکے وہ بمشکل ولی کے کندھے تک آتی تھی
ہممم وہ مجھے دکھ رہا ہے بہت طاقت ور ہو تم۔۔۔۔
ولی نے طنزیہ انداز میں جواب دیا
ہنہ طاقت کا اندازہ اپنے اور میرے قد و قامت سے مت لگائیں۔۔ جن کے ارادے مضبوط ہوں وہ طاقت ور ہی ہوتے ہیں سمجھے آپ۔۔۔ پہلے میں سوچ رہی تھی کے میری غلطی تھی میں آپ سے آکر خود معافی مانگ لونگی مگر آپ اس لائک ہی نہیں ہیں۔۔۔
اوہو۔۔۔ تو آپ معافی مانگنے والی تھی۔۔ ہممم۔۔ لیکن آپ کے لب و لہجے سے لگتا تو نہیں کے آپ معافی مانگنے والوں میں سے ہیں۔۔ اینی ویز صاف بات یہ ہے کے مجھے اپنی یونی میں اس قسم کے اسٹوڈینس نہیں چاہیئے جو میری تنظیم کے ممبرز کی عزت نہ کریں۔۔ اس لیئے بہتر ہے کے آپ کسی اور۔۔۔
ہنہ۔۔۔ عزت ۔۔ عزت کروائی جاتی ہے جناب۔۔ آپ کیا سمجھتے ہیں یوں بدمعاشی کریں گے بچوں کو ڈرائیں گے تو بدلے میں آپکو عزت ملے گی۔۔ اور آپکو کیا لگتا ہے میرے علاوہ یہاں سب آپکی عزت کرتے ہیں۔۔ جی نہیں سب آپ کے سامنے اس لیئے چپ ہو جاتے ہیں کے وہ ڈرتے ہیں آپ سے۔۔ اور میں بول دیتی ہوں کیونکے میں ڈرتی نہیں ہوں۔۔ اسی لیئے شاید آپکو تکلیف ہو رہی ہے۔۔۔ اتنے بہادر ہیں آپ تو میدان میں رہ کر مقابلہ کریں نا۔۔۔خالی کیوں کروا رہے ہیں میدان۔۔۔ میرے سامنے رہ کر میرا مقابلہ کریں۔۔۔۔
دائمہ نے ولی کی بات کاٹ کر چلینج دینے والے انداز میں کہا
ہاہاہا۔۔۔
ولی کو مقابلے والی بات پر بے اختیار ہنسی آئی۔۔ وہ بہت کم ہنستا تھا۔۔ سامنے کھڑے لڑکے نے ولی کو حیران ہو کر دیکھا
بائی دے وے۔۔۔ تمہیں لگتا ہے میں تم سے ڈر کر تمہیں یہاں سے نکلوا رہا ہوں۔۔۔
ولی چند قدم اٹھا کر اس کے پاس آیا۔۔ اب وہ اس کے بہت نزدیک تھا کے دائمہ کو گھبراہٹ سی ہونے لگی
جج جی۔۔۔ ظاہر ہے اور کیا وجہ ہو گی۔۔۔
دائمہ بظاہر خود کو نارمل شو کر رہی تھی مگر اسکے چہرے کے رنگ سے ظاہر ہو رہا تھا کے وہ ولی سے گھبرا رہی ہے
اممم ہمم۔۔ تو یہ سمجھتی ہو تم۔۔۔
ولی نے بہت غور سے دائمہ کے بدلتے رنگ کو دیکھا اور پھر ایک قدم کا فاصلہ بھی مٹا دیا۔۔۔ دائمہ ڈر کر پیچھے ہوئی تو درخت کے تنے سے جا لگی۔۔
یی یہ کیا بدتمیزی ہے پیچھے رہ کر بات کریں۔۔
دائمہ کی نظریں جھک گئیں۔۔ اسکا رہا سہا کانفیڈینٹ ایک جھاگ کی طرح بیٹھ گیا
کیوں۔۔ کیا ہوا۔۔۔ مقابلہ کرنا ہے نا مجھ سے تو کرو۔۔ ڈر کیوں رہی ہو۔۔۔ ؟
ولی نے اسکی لرزتی پلکوں کو دیکھتے ہوئے کہا
آپ۔۔۔ آپ کو جو کرنا ہے کریں۔۔ ہنہ میرا راستہ چھوڑیں بس۔۔۔
دائمہ نے ہتھیار ڈال دیئے
ہاہاہا۔۔۔ بس اتنی سی ہمت ہے باتوں سے تو تمہاری لگتا تھا جیسے تم پورا ملک فتح کرنے والی ہو۔۔ حق اور سچ کا ساتھ دینے والی۔۔۔ آہ ہا۔۔۔
ولی نے طنز کیا
اینی ویز یہ صرف ٹریلر تھا۔۔ اگر چاہتی ہو کے یہ فاصلہ قائم رہے تو اب یہ تم پر ہے۔۔۔ جتنا میرے معاملات سے دور رہو گی اتنا ہی فاصلہ قائم رکھ سکو گی۔۔ میرے کام میں دخل اندازی کرو گی تو یہ جو ایک انچ کا فاصلہ ہے نا۔۔ ایک سیکنڈ میں طے کر لونگا۔۔ سمجھ گئی۔۔ آخری بار موقع دے رہا ہوں تمہیں اب دوبارہ ایسا نہ ہو۔۔
ولی نے سختی اور سنیجیدگی سے کہا۔۔۔۔ دائمہ نے نظریں اٹھا کر ولی کو دیکھا۔۔ جو بلکل اسکے سر پر کھڑا اسے ہی گھور رہا تھا۔۔۔ آتے جاتے بچے رک رک کر انہیں دیکھ رہے تھے
سر راشد کو تو آپ نے انکے کیئے کی سزا دے دی۔۔ مگر آپ خود کیا کر رہے ہیں۔۔ یہ بھی ایک حراسمنٹ کی ہی قسم ہوتی ہے۔۔۔
دائمہ نے طنزیہ انداز میں ولی کو دیکھ کر کہا۔۔ البتا اسکا لہجہ نرم تھا۔۔ ولی کا دل کیا وہ اپنا سر پیٹ لے۔۔ جتنا مرضی وہ ڈرا لے مگر دائمہ کی زبان واقعی ہی خاموش رہنے والوں میں سے نہ تھی۔۔۔
اوففف۔۔۔ یو آر امپاسبل۔۔۔ یہ تمہارے ایکشن کا ری اکشن ہے کوئی حراسمنٹ نہیں ہے۔۔ مجھے لگتا ہے میں اپنا ٹائم ویسٹ کر رہا ہوں تمہیں سمجھا کر۔۔۔ ولید۔۔ اسکا ایڈمیشن ابھی کے ابھی کینسل کروا دو۔۔
ولی نے افسوس سے سر ہلا کر دائمہ کو دیکھا۔۔۔ دائمہ کو جی بھر کر خود پر غصہ بھی آیا اور رونا بھی اس نے زبان اپنے دانتوں تلے دبائی کیوں ہر بات کا جواب اسکے منہ سے نکل جاتا ہے۔۔۔ ابی کو کیا بتائے گی کے اسے دوسرے دن ہی یونی سے نکال دیا۔۔ کتنی انسلٹ ہو گی اسکی۔۔ پھر دوبارہ سے ایڈمیشن لینا اور فیس بھی ضائع ہو گی۔۔۔ چند سیکنڈ لگے تھے دائمہ کو یہ حساب کرنے میں۔۔ ولی کے پلٹنے سے پہلے ہی اس نے ولی کو پکارا
سنیں۔۔۔ ولی خان۔۔۔
دائمہ نے اسکا پورا نام لے کر پکارا ورنہ زیادہ طر یہاں سب اسے ولی بھائی کہتے تھے۔۔۔ پتا نہیں کیوں مگر ولی کو اپنا نام بڑا بھلا سا لگا۔۔۔ اس کے قدم خود بخود تھم گئے اس نے پلٹ کر دائمہ کو دیکھا جو شرمندہ سی اپنی انگلیاں چٹخاتے ہوئے اسے دیکھ رہی تھی
جی فرمائیے اب کوئی بات رہ گئی تھی؟
ولی نے طنزیہ پوچھا
وو وہ۔۔۔ میں۔۔۔ امممم۔۔ مجھے احساس ہو گیا ہے کے۔۔۔ میری غلطی تھی۔۔۔
دائمہ نے بہت مشکل سے اپنی غلطی کا اقرار کیا۔۔۔ ولی مسکراتا ہوا س کے پاس آیا
اچھا۔۔۔ تو جب غلطی کرتے ہیں تو کیا کرتے ہیں؟
ولی نے دلچسپی سے دائمہ کے شرمندہ چہرے پر نظر ڈالی
سس سوری کرتے ہیں۔۔۔
دائمہ نے جواب دیا
تو کرو سوری۔۔
ولی کو اب دائمہ سے بات کرنے میں مزا آنے لگا یا شاید وہ اسے تنگ کر کے بدلا لے رہا تھا
اچھا۔۔۔ کہا تو ہے کے احساس ہو گیا ہے۔۔۔
دائمہ پھر سے اپنی ٹون میں آنے لگی۔۔ سوری اور تھینکس کرنا اس کے لیئے دنیا کا مشکل ترین کام تھا
نہیں۔۔۔وہ اعتراف کیا ہے۔۔ مجھ سے معافی تو نہیں مانگی نا۔۔ ؟
ولی نے اسے مزید تنگ کیا
یہ لیں میں آپ سے معافی مانگتی ہوں۔۔۔۔ پلیززز مجھے معاف کر دیں۔۔۔
دائمہ کو ولی کے تنگ کرنے پر شدید غصہ آیا اور اس نے اسکے آگے ہاتھ جوڑ کر گویا ایسے معافی مانگی جیسے احسان کر رہی ہو۔۔ ولی کو بے اختیار ہنسی آئی اور وہ دائمہ کو دیکھ کر ہنسنے لگا۔۔
ہاہاہا۔۔۔ ولید۔۔۔ لیو دس میٹر۔۔۔ جاو معاف کیا۔۔۔
ولی نے ہنستے ہوئے کہا۔۔ شاید ہی وہ پوری زندگی میں اتنا ہنسا ہو جتنا اب ہنسا تھا۔۔ ولید کے ساتھ ساتھ باقی سب بھی ولی کے اس روپ کر دیکھ کر حیران ہو رہے تھے۔۔۔ ولی نے ایک بھر پور نظر دائمہ پر ڈالی اور وہاں سے چلا گیا۔۔
دائمہ کو سکون کی سانس آئی۔۔ اور پھر اس نے اپنے آس پاس کھڑے مجمے کو دیکھا
کیا مسئلہ ہے تم لوگوں کا کوئی بندر کا تماشہ دیکھا رہی ہوں میں جو رش لگا کر کھڑے ہو۔۔ ہنہ فارغ اعوام۔۔۔
دائمہ نے اونچی آواز میں سب کو دیکھ کر کہا۔۔ جس کی آواز ولی کو بھی سنائی دی۔۔۔ اور ایک بار پھر ولی دل سے مسکرایا۔۔۔ جبکے دائمہ اپنا بیگ اٹھائے پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی
آج کا دن کیسا رہا پھر۔۔۔؟ کسی نے کچھ کہا تو نہیں؟
انور نے دائمہ کے گھر آتے ہی سوال کیا۔۔۔ پہلے تو دائمہ نے سب بتانے کے منہ کھولا مگر پھر اسے یاد آیا کے اب کی بار یہ سب بتا دیا تو اس کے ابی اسے یونی نہیں جانے دینگے ۔۔ اس لیئے اس نے اپنا ارادہ بدل لیا
آں ں۔۔۔ نہیں ابی سب فٹ رہا ۔۔۔ میں نے اس سے معافی مانگ لی اور اس معاف کر دیا۔۔ بات ختم ہو گئی۔۔۔
دائمہ نے تھوڑے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے بتایا
اوہ شکر ورنہ میں پریشان ہو تھا تھا کے تم پھر کہیں کوئی جنگ کر کے نہ آجاو آج۔۔۔
انور نے ریلکس ہو کر بیٹھتے ہوئے کہا
ابی۔۔۔۔ کیا میں آپکو اتنی لڑاکا لگتی ہوں؟؟
دائمہ نے ناراضگی سے پوچھا
آمم۔۔۔ ہاں ویسے لگتی تو ہو۔۔۔
انور نے اسے دیکھتے ہوئے صاف گوئی سے جواب دیا
ہنہ۔۔۔
دائنہ منہ پھلا کر بیٹھ گئی
ہاہا۔۔ اچھا مزاق کر رہا تھا۔۔ اٹھو فریش ہو جاو میں کھانا گرم کرتا ہوں۔۔
نہیں میں کھانا گرم کرنے کے لیئے رکھ دیتی ہوں جب تک فریش ہو جاونگی۔۔ اوہ۔۔ کل ہمارے ڈیپارٹ کی ویلکم پارٹی رکھی ہے یونیورسٹی میں۔۔ اب نیا تماشہ ہو گا۔۔ کلاسز اوف کروا کے پارٹی دینگے۔۔ مجھے تو لگتا ہے ہم پڑھنے نہیں جاتے بلکے تھرل کرنے جاتے ہیں۔۔۔
دائمہ نے اپنی جگہ سے اٹھتے ہوئے کہا
اوہ۔۔ یہ تو اچھی بات ہے اب تم اس پر بھی اعتراض مت کرنا۔۔ ارے یہ بتاو اس سر راشد کا کیا ہوا۔۔؟
انور کو ایک دم راشد کا خیال آیا
ہاں ابی انہیں تو زلیل کر کے نکال دیا یونی سے۔۔
دائمہ نے بتایا
ویری گڈ چلو پہلی بار کسی تنظیم نے اچھا کام کیا ہے خوشی ہوئی جان کر۔۔۔
انور متاثر ہوئے
ہنہ۔۔ اچھا کام۔۔ خود وہ لوگ بھی یہ ہی سب کرتے ہیں۔۔ بس خود پر سب حلال ہے۔۔ اپنے لیئے کوئی سزا ہی نہیں۔۔ دوسروں کے لیئے۔۔۔
ارے تم کس سوچ میں پڑ گئی؟ جاو بھی اب چینج کر لو بھوک لگ رہی مجھے۔۔
انور نے سوچوں میں گم دائمہ کو دیکھ کر کہا
آں۔۔ ہاں بس میں ابھی لگاتی ہوں۔۔
دائمہ اپنی سوچوں کو جھٹکتی وہاں سے چلی گئی
سر ولیکم پارٹی اسٹارٹ ہونے والی ہے ۔۔ آپ سب اسٹوڈنٹس کو بھیج دیں۔۔۔
ایک لمبے بالوں والا لڑکا کلاس میں آکر روب سے بولا۔۔۔ سر نے فوراً ہاں میں سر ہلایا
ٹھیک ہے اسٹوڈینٹس آپ سب اپنی ویلکم پارٹی انجوائے کریں میں یہ ٹوپک کل یہیں سے شروع کروانگا۔۔۔
سر نے ہاتھ میں پکڑا مارکر بند کرتے ہوئے کہا اور اپنی بوکس اٹھا کر وہاں سے چلے گئے۔۔
میں تو نہیں جاونگی اس پارٹی میں تمہیں جانا ہے تو جاو۔۔
دائمہ نے آرام سے پاوں پھیلاتے ہوئے دانین سے کہا
واٹ۔۔ تم کیوں نہیں جا رہی۔۔ تمہیں پتا ہے میں تمہارے بغیر کیسے جا سکتی ہوں۔۔
دانین نے پریشانی سے کہا
تو ٹھیک ہے تم بھی مت جاو۔۔۔
دائمہ نے مزے سے جواب دیا۔۔ باقی سب بچے ایک ایک کر کے کلاس سے جانے لگے
مگر دائمہ۔۔ ثاقب بھائی کو پتا چلو تو وہ برا مانیں گے۔۔۔
دانین نے جواب دیا
ہیں۔۔ تو ماننے دو تم کیوں فکر کر رہی ہو۔۔۔
دائمہ نے لاپرواہی سے کہا
نہیں نہ وہ بابا کو بتا دینگے۔۔۔ سمجھا کرو یار پلیزز۔۔
دانین نے منت کی
بئی یہ تمہارا خاندانی مسئلہ ہے۔۔ ویسے ایک مشورہ دوں جتنا ان سے ڈرو گی یہ اور ڈرائیں گے بہادری سے مقابلہ کیا کرو۔۔
دائمہ نے مشورہ دیا
اچھا اپنے مشورے اپنے پاس رکھو۔۔ کیسی دوست ہو اتنی سی بات نہیں مان سکتی۔۔۔
دانین نے اداسی سے کہا
نہیں۔۔ نہیں مان سکتی۔۔ تم اب ان لفنگوں کے لیئے پریشان ہونا چھوڑ دو۔۔
دائمہ نے دو ٹوک جواب دیا۔۔ دانین ناراض ہو کر بیٹھ گئی
ثاقب کی نظریں کافی دیر سے دانین کو تلاش کر رہی تھیں مگر وہ اسے نظر نہ آئی
یہ کہاں رہ گئی ہے۔۔ فون کرتا ہوں۔۔
ثاقب نے اپنا فون نکال کر دانین کا نمبر ڈائل کیا
کہاں ہو جلدی آو کیفے میں۔۔۔ ابھی ولی آجائے گا۔۔ اور پھر اسکے آنے کے بعد کوئی آئے اسے اچھا نہیں لگتا۔۔
جیسے ہی فون ریسیو ہوا ثاقب نے تیزی سے کہا
اچھا۔۔ تو نہ لگے اچھا۔۔ ویسے بھی ہمارا ارادہ نہیں ہے پارٹی میں آنے کا۔۔۔
دانین کی جگہ دائمہ نے فون اٹھایا تھا کیونکے دانین ڈر رہی تھی
آپ کون ہیں محترمہ؟
ثاقب پہچان گیا تھا کے یقینً یہ دائمہ ہے مگر پھر بھی پوچھا
میں۔۔ دائمہ انور۔۔ دانین آپ کو منع کرتے ہوئے ڈر رہی تھی اس لیئے سوچا میں بتا دوں۔۔
دائمہ نے جواب دیا
دیکھیں مس دائمہ ہر بات میں ایشو بنانا ضروری نہیں یہ سب ہم نے آپ سب کے لیئے ارینج کیا ہے سو پلیزز جوائن آس۔۔۔
ثاقب نے نرمی سے کہا
بہت اچھا اور نیک کام کیا ہے روز کسی نا کسی بہانے سے آپ ہم لوگوں کی کلاسز کینسل کرواتے ہیں۔۔ کتنا لوس ہو رہا ہماری پڑھائی کا اندازہ ہے آپ سب کو۔۔۔
دائمہ نے غصے سے جواب دیا
یس بلکل ہے اسی سلسلے میں آج ولی اسپیچ بھی دے گا۔۔ ایکچولی اسٹاڑٹ میں یہ سب ہوتا ہے ابھی تھوڑے دن میں سب روٹین میں آجائے گا۔۔۔
ثاقب نے اسے سمھانا چاہا
ہنہ لگتا نہیں ہے مجھے۔۔ ایم سوری مسٹر ثاقب ہم نہیں آنا چاہتے۔۔۔
دائمہ نے دوٹوک انداز میں منع کیا
مس دائمہ پلیزز آپکی وجہ سے دانین بھی نہیں آئے گی۔۔ وہ ویسے ہی اتنی ڈرپوک ہے اسے ایسی پارٹیز میں لائیں تاکے وہ تھوڑا سوشل ہو۔۔۔
اس کی فکر نہ کریں آپ۔۔۔ اسے میں اپنے جیسا بنا دونگی۔۔دائمہ نے فخر سے جواب دیا
نن نہیں پلیززز وہ ایسی ہی ٹھیک ہے۔۔
ثاقب نے جلدی سے ٹوکا
کیوں مجھ میں کیا برائی ہے۔۔
دائمہ کو برا لگا
نہیں میرا مطلب یہ نہیں تھا۔۔ اچھا پلیززز وقت کم ہے ابھی ولی آجائے گا پلیززز آپ دونوں آجائیں میں ریکوسٹ کر رہا ہوں۔۔
ثاقب نے منت کی
ہممم۔۔ آپ بھی ان ولی صاحب سے بہت ڈرتے ہیں۔۔ خیر آپ اتنا بول رہے ہیں تو آجاتے ہیں ہم دونوں۔۔ ویٹ کریں۔۔۔
دائمہ نے گویا احسان کیا۔۔ ثاقب کے لیئے اسکا مان جانا ہی بہت تھا
چلو۔۔ تمہارے ثاقب بھائی بلا رہے ہیں۔۔
دائمہ نے فون بند کر کے کہا
میری بات مان نہیں رہی تھی اور اب انکی مان گئی۔۔۔
دانین نے شکوہ کیا
ہاں تمہاری وجہ سے مانی ہوں میرا کیا۔۔ میں نہیں جاتی۔۔
دائمہ کھڑے ہوتے ہوئے پھر سے بیٹھ گئی
ارے نہیں میں تو ایسے ہی کہہ رہی تھی۔۔ چلو کہیں ولی بھائی نہ آجائیں۔۔
دانین نے اسے پکڑ کر اٹھایا
اہوہوو۔۔ بئی ایک یہ ولی بھائی نہ ہو گئے جن بھوت ہو گئے ہر کوئی ڈرتا رہتا ہے۔۔۔
دائمہ نے منہ بنا کر کہا اور مجبوراً دانین کے ساتھ چلنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیفے میں ایک اچھا سا ویلکم بورڈ لگا تھا۔۔ جو بچے پہلے آئے تھے انہیں بیٹھے کی جگہ مل گئی جب کے لیٹ آنے والے بچے سائیڈ پر کھڑے تھے۔۔ درمیان کی ٹیبل ولی کے لیے خصوصی طور پر خالی تھی تاکے وہ کیک کاٹ سکے۔۔ کیک کے ساتھ ریفریشمنٹ کا بھی انتظام تھا۔۔۔ یہ سب تنظیم کی طرف تھا۔۔۔ دائمہ نے چاروں طرف کا جائزہ لیا اور ایک سائیڈ پر دانین کے ساتھ کھڑی ہو گئی۔۔۔۔ ثاقب کی نظریں ان دونوں پر پڑی تو وہ نظر بچاتا ان کے پاس آیا
ہائے۔۔ امم تھینک یو سو مچ فار کمینگ۔۔
ثاقب نے ایک نظر دونوں پر ڈال کر کہا
اٹس اوکے۔۔ دیکھ لیں ہم ٹائم پر آگئے مگر آپکے ولی بھائی کافی لیٹ ہیں۔۔
دائمہ نے طنزیہ کیا
اوہ ایکچولی ایمرجینسی ایک کام آگیا بس وہ آتے ہونگے۔۔۔
ثاقب نے صفائی پیش کی
جی جی۔۔ آرام سے آئیں ہم سب تو بلکل فارغ ہیں رات تک انکا انتظار کرینگے۔۔۔وہ اپنے سب کام آرام سے مکمل کر کے آئیں۔۔
دائمہ نے طنزیہ انداز میں جواب دیا
ہاہا۔۔ اب ایسا بھی نہیں ہے۔۔ اسے اندازہ ہے مگر۔۔۔ اچھا خیر چھوڑیں۔۔ اممم دانین تمہارا لائبریری کارڈ مل گیا تھا تمہیں۔۔
ثاقب نے دانین کو مخاطب کیا جو زمین پر نظریں گاڑے پتا نہیں کیا سوچ رہی تھی
جج جی۔۔ مل گیا تھینک یو ثاقب بھائی۔۔
دانین نے سر اٹھا کر کہا
اٹس اوکے۔۔ یہاں ریفریشمنٹ کا انتظام بھی ہے کچھ بھی چاہیے ہو مجھے بتا دینا اوکے۔۔۔
ثاقب نے نرمی سے دانین کو دیکھا
جی ٹھیک ہے۔۔
دانین نے سر جھکائے جواب دیا۔۔ اتنی دیر میں ولی اپنے مخصوص انداز میں اندر آیا۔۔ سفید کرتا شلوار پہنے اور کندھوں پر چادر ڈالے۔۔۔ اپنے کف کو بازوں تک موڑے وہ دیکھنے سے ہی بہت الگ اور بہادر لگتا تھا۔۔ یہ الگ بات ہے کے دائمہ کو وہ بدمعاش لگتا تھا۔۔۔ ثاقب فوراً اسکی طرف گیا۔۔ ولی کو دیکھ کر دائمہ کا موڈ اوف ہو گیا
واو۔۔ سنا تھا ولی خان بہت ہنڈسم ہے مگر یہ تو واقعی بہت ڈیشنگ ہے۔۔ سنو کسی کے پاس اسکا نمبر ہے۔۔ مجھے تو لگتا ہے کے مجھے فرسٹ سائیٹ لو ہو گیا ہے اس سے۔۔۔
دائمہ کے تھوڑے پاس کھڑی اسکی ایک کلاس فلیو نے ولی کو چمکتی آنکھوں سے دیکھ کر کہا
سوچنا بھی مت۔۔ اس سے پہلے بہت سی لڑکیوں نے ولی بھائی کو اٹریکٹ کرنے کی کوشیش کی تھی سب کو نکلوا دیا اس نے۔۔ بہت سخت ہے اس معاملے میں۔۔
اسکی دوست نے اسے ٹوکا
ڈئیر وہ میرے جیسی خوبصورت نہیں ہونگی نا۔۔
اس لڑکی نے ایک ادا سے اپنے بالوں کو ہاتھوں سے ٹھیک کرتے ہوئے کہا۔۔ دائمہ نے کوفت بھری نظروں سے اسے دیکھا
کیا ہو گیا ہے آج کل کی لڑکیوں کو۔۔ عجیب چوائیس ہے بدمعاش بندوں کو اپنا آئڈیل بنا لیتی ہیں۔۔ ہنہ۔۔۔
دائمہ نے دانین کے کان میں کہا
شیشش۔۔ چپ سن لے گی وہ۔۔
دانین نے اسے چپ کروایا
ولی سب کے سامنے شان سے کھڑا ہوا
اسلام و علیکم۔۔۔ امید ہے آپ سب لوگ ٹھیک ہونگے۔۔ یوں تو آپ سب کو میرا معلوم ہوگا مگر میں اپنا ایک فارمل سا انٹرو کروا دیتا ہوں۔۔۔۔ میرا نام ولی خان ہے اور میں پچھلے تین سالوں سے ایف ایس پی کا صدر ہوں۔۔ میں نے تین سال پہلے ہی ماس کوم میں بی ایس کیا تھا اور الحمداللہ اب میں نے اپنا ماسٹرز بھی مکمل کر لیا ہے۔۔ خیر۔۔ آپ سب کو ایک چھوٹی سی ویلکم پارٹی دینے کا مقصد یہ ہی تھا کے آپ سب خود کو تنہا محسوس نہ کریں۔۔ میں اور میری پارٹی آپ لوگوں کے لیئے ہر وقت حاضر ہیں۔۔ آپ میں سے کسی کو بھی کسی بھی قسم کا کوئی مسئلہ یا پریشانی ہو آپ اپنے سی آر سے یا پارٹی کے کسی میمبر سے۔۔۔ ایون مجھ سے ڈاریکٹ بات کر سکتے ہیں اور ہم ہر طرح سے آپ لوگوں کو سپورٹ کرینگے۔۔۔۔
ولی ٹہرے ہوئے انداز میں اپنے مزاج کے برعکس بہت نرمی سے گفتگو کر رہا تھا۔۔ دائمہ بہت غور سے اسے سن رہی تھی۔۔ کے اچانک اس نے اپنا ہاتھ کھڑا کیا۔۔۔ ولی بولتے بولتے ایک دم خاموش ہو گیا اور اسے ایسے دیکھنے لگا جیسے پوچھ رہا ہو اب کیا مسئلہ ہے۔۔۔۔
دائمہ نے ہمت کرتے ہوئے کہا
مجھے ایک سوال کرنا ہے۔۔۔
جی کریں۔۔۔
ولی نے سنجیدگی سے کہا
امم۔۔ اگر آپ ہی مسئلہ ہوں تو اسکا کیا حل نکالیں گے آپ لوگ۔۔؟
دائمہ نے معصومیت سے پلکیں جھپکاتے ہوئے پوچھا۔۔ ثاقب سمیت ولی کے پاس کھڑے لڑکوں کو بے اختیار ہنسی آئی۔۔ ولی نے ایک سخت نظر ان پر ڈالی۔۔ سب بچے اپنی مسکراہٹ چھپا کر سنجیدہ نظر آنے کی کوشیش کرنے لگے۔۔ دانین نے خوفزدہ نظروں سے دائمہ کو دیکھا۔۔۔ ولی سنجیدہ سا چلتا ہوا دائمہ کی طرف آیا
سچ بتاو۔۔ تمہیں مزا آتا ہے نا مجھے تنگ کر کے۔۔؟
ولی نے دائمہ کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا
نہیں تو۔۔ میں نے تو بس دل میں آیا ایک معصوم سا سوال پوچھا ہے۔۔۔؟
دائمہ نے اپنے چہرے پر بچوں جیسی معصومیت سجا کر کہا۔۔ وہ بار بار پلکیں اسطرح جھپکا رہی تھی جیسے بہت مظلوم ہو۔۔۔ ولی کو اسکے انداز پر بے اختیار ہنسی آئی مگر اس نے بہت مشکل سے ضبط کی
تو اسکا ایک ہی حل ہے کے۔۔ آپ میرے کاموں میں دخل اندازی کرنا چھوڑ دیں۔۔ اور بلاوجہ ہر بات پر بولنا چھوڑ دیں۔۔ تو پھر آپکو اس مسئلے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔۔۔
ولی نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔دائمہ خاموش رہی دل تو اسکا بہت کیا کے جواب دے مگر دانین اسکا ہاتھ اتنی سختی سے پکڑا تھا کے اس کے زہن میں آیا جواب وہ بھول گئی۔۔۔۔ ولی نے گہرا سانس لیا اور پلٹ گیا۔۔ تھوڑی دیر میں ولی کے آس پاس آکر سب کھڑے ہوگئے اور اس کے کیک کٹ کیا۔۔ پھر تصویروں کا سیشن اسٹارٹ ہوا۔۔۔ دائمہ اور دانین ایک طرف کھڑی ہو کر سب کا جائزہ لینے میں مصروف ہو گئیں۔۔ دائمہ نے دیکھا وہ ہی لڑکی ولی کے آگے پیچھے گھوم رہی تھی اور اس نے ولی کے ساتھ تصویر بھی بنوائی۔۔ البتا ولی کافی سنجیدہ تھا۔
جاری ہے۔۔۔!
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Muhabbat Ki Baazi Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Muhabbat Ki Baazi written by Mariya Awan . Muhabbat Ki Baazi by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment