Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Second Last Episode - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Sunday 27 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Second Last Episode

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Second Last Episode  

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode Second Last Episode   


Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

دائمہ کینیڈا میں پڑھائی کرنے لگی جب کے ولی نے خود کو بے حد مصروف کر لیا مگر چاہ کر بھی وہ دائمہ کا خیال اپنے دل سے نہ نکال پاتا۔۔ دانین کے زریعے اسے دائمہ کی خبر ملتی رہتی۔۔ دن مہینوں میں اور مہینے سال میں بدلنے لگے۔۔ ثاقب اور دانین کے ہاں کے ایک پیارا سا بچہ پیدا ہوا تو ولی کو بھی جیسے کوئی کھلونا مل گیا وہ ثاقب سے زیادہ اُس کے بچے کے ساتھ وقت گزراتا۔۔ ثاقب اور دانین کی محبت نے بلا آخر اپنا آپ منوا لیا۔۔۔ خاندان والے کچھ عرصہ ناراض رہے مگر بچے کی پیدائیش پر سب ٹھیک ہو گیا۔۔۔ دائمہ کو بھی بچے کی پیدائیش کا پتا چلا تو وہ بھی بہت خوش ہوئی اور اُس کے لئے باہر سے کچھ نا کچھ بجھواتی رہتی۔۔۔


ولی کو ایک سیاسی پارٹی سے الیکشن لڑنے کی اوفر آئی جسے اس نے بہت سوچ سمجھ کر قبول کر لیا۔۔ یونیورسٹی کی پارٹی کے صدر ہونے کی وجہ سے پہلے ہی اُسے بہت سے سیاسی لوگ جانتے تھے۔۔۔ ولی نہ صرف الیکشن جیت گیا بلکے اسے ایم ۔پی۔اے کا عہدہ بھی مل گیا۔۔ ولی کی جگہ ثاقب کو یونیورسٹی کا صدر بنا دیا گیا۔۔۔

ولی کی مصروفیات مزید بڑھ گئیں وہ پوری ایمانداری سے اپنا کام کرنے لگا۔۔ اس کے کچھ اصول تھے جسے وہ کسی قیمت پر نہ توڑتا جسکی وجہ سے اپوزیشن پارٹیز اُس کے بہت خلاف رہنے لگیں۔۔ اور بہت سے جھوٹے الزامات لگانے لگیں مگر وہ کسی کی پرواہ نہ کرتا ۔۔۔ دوسری طرف دائمہ نے کینیڈا کی نجی اخبار کے لئے آرٹیکل لکھنا شروع کر دیئے۔۔ بولنے اور لکھنے کا ہنر اس کے پاس پہلے ہی تھا دوسرا تعلیم مکلمل کرنے کے بعد اس کی لکھائی میں اور سنجیدگی آ گئی۔۔ اس کے آرٹیکلز پاکستان میں بھی مشہور ہونے لگے جس کی بنا پر پاکستان کے مشہور نیوز چینل نے اُسے جاب اوفر کر دی۔۔۔ دانین کے بہت اصرار پر اس نے یہ اوفر قبول کی اور واپس پاکستان آنے کے لئے راضی ہو گئی۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


میرا گُڈا کیسا ہے۔۔


ولی نے ثاقب کی گود سے اُسکے بچے کو لیتے ہوئے کہا اور اسے پیار کرنے لگا


گُڈا تو بہت ٹھیک ہے۔۔ مگر ایک گڈ نیوز ہے تمہارے لئے۔۔۔

ثاقب نے خوش دلی سے مسکراتے ہوئے کہا


اچھا۔۔۔ گڈ نیوز بھی ہوتی ہیں اس دنیا میں؟

ولی نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا


ہاں۔۔ ہوتی تو ہیں بس کبھی کبھی کچھ زیادہ دیر ہو جاتی ہے ان کے آنے میں۔۔

ثاقب نے مسکرا کر ولی کو دیکھا جو اس کے بچے کو اٹھائے چوم رہا تھا


اچھا پھر بتا بھی دو تم مزید دیر کیوں کررہے ہو۔۔

ولی نے لاپرواہی سے کہا


دائمہ پاکستان آرہی ہے۔۔

ثاقب نے آہستہ سے بتایا


کیا۔۔ کیا کہا؟

ولی کو لگا اس نے غلط سن لیا ہو


مس دائمہ ولی خان واپس پاکستان تشریف لا رہی ہیں۔۔۔

ثاقب نے اب قدرے اونچی آواز میں بتایا


واقعی۔۔۔ کب۔۔ اوہ اسے پکڑ۔۔۔

ولی کو لگا وہ یہ خبر سن کر کانپنے لگا ہو


بہت جلد۔۔ شاید اگلے ہفتے ابھی سیٹ کنفرم نہیں ہوئی۔۔

ثاقب نے اپنے بچے کو لیتے ہوئے کہا


اوہ۔۔۔ شکر ہے اللہ کا۔۔ یار ثاقب ایسا لگ رہا ہے پھر جی اٹھا ہوں۔۔ آنے دو اسے اب کوئی لحاظ نہیں کرونگا ۔۔۔

ولی کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں


بس۔۔ پھر سے وہ ہی باتیں شروع۔۔ دو سال میں سبق حاصل نہیں ہوا تمہیں۔۔

ثاقب نے ناراضگی سے کہا


اوہ اچھا بئی نہیں کرتا کچھ اسکے ساتھ۔۔۔ میرے گُڈے آپکی خالہ آرہی ہیں۔۔


ولی نے ثاقب کے ہاتھ سے دوبارا گول مٹول سے بچے کو اپنی گود میں لیا اور خوشی سے اسکے ساتھ کھیلنے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ کو ائیرپورٹ سے لینے دانین اور ثاقب گئے۔۔ ولی بھی بہت خاموشی سے ائیرپورٹ پہنچ گیا اور دور سے ہی دائمہ کو دیکھنے لگا۔۔ وہ سامنے جا کر دائمہ سے ملنے کا رزق نہیں لے سکتا تھا ایک تو میڈیا ہر وقت ہر جگہ ہوتا دوسرا شاید دائمہ اس کو دیکھ کر غصہ ہو جاتی اس لئے وہ دائمہ کے پاس جا کر اسے ملا نہیں۔۔۔۔


دانین سے گلے ملتے ہی دائمہ نے سب سے پہلے اسکے بچے کو گود میں لیا اور بہت سارا پیار کیا۔۔۔


کتنا کیوٹ ہے تم لوگوں کا بچہ۔۔ ماشاءاللہ تم میں سے کسی پر نہیں گیا۔۔

دائمہ نے شرارت سے دانین کو دیکھتے ہوئے کہا


بہت شکریہ اس تعریف کا۔۔۔ اس کیوٹ سے بچے کی جو حرکتیں ہیں نا اوففف دو گھنٹے سنبھالنا مشکل ہے۔۔۔

دانین نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا


بس کرو۔۔ اتنا پیارا بچہ ہے دیکھو پہلی بار ملتے ہی میری گود میں آرام سے آ گیا جیسے بہت دفع مجھ سے ملا ہو۔۔۔

دائمہ نے بچے کو پیار سے دیکھتے ہوئے کہا


ہاں تمہیں اتنی دفعہ تو دیکھ چکا ہے۔۔ کبھی تصویروں میں کبھی ویڈیو کال پر۔۔۔ اور پھر ولی بھائی بھی ہر وقت اسے تمہاری تصویر دیکھا کر بتاتے رہتے ہیں کے۔۔۔


دانین خوشی خوشی دائمہ کو بتانے لگی مگر ولی کا نام سنتے ہی دائمہ کا رنگ بدل گیا مسکراہٹ کی جگہ ایک دم سنجیدگی آگئی جسے دیکھ کر دانین نے فوراً اپنی زبان کو بریک لگائی


وو وہ۔۔ اچھا چھوڑو یہ بتاؤ ابھی کہاں جاؤ گی۔۔ تمہارے لئے ناشتا ریڈی کر کے آئی ہوں۔۔

دانین نے بات بدلنے کی غرض سے کہا


نہیں پہلے اپنے گھر جاؤنگی۔۔ ابی کے گھر۔۔۔ وہاں سامان رکھوں گیں پھر فریش ہونگی۔۔ پھر چلیں گے ناشتا کرنے۔۔۔

دائمہ نے سنجیدگی سے جواب دیا


آں ٹھیک ہے۔۔ میں تمہارے ساتھ ہی چلتی ہوں۔۔ لو ثاقب آگئے۔۔۔


دانین نے سامنے دیکھا جہاں ثاقب گاڑی لئے کھڑا تھا اور انہیں اپنی طرف آنے کا اشارہ کر رہا تھا۔۔ دائمہ اور دانین گاڑی کی طرف چلنے لگیں۔۔ انکے پیچھے لوڈر سامان کی ٹرالی گھسیٹتے ہوئے چلنے لگا۔۔

ولی نے جب تک دائمہ پر نظریں جمائے رکھیں جب تک وہ گاڑی میں نہ بیٹھ گئی۔۔۔ دائمہ کے جاتے ہی ولی بھی وہاں سے چلا گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ کو آئے مہینہ گزر گیا۔۔ اُس نے چینل جوائن کر لیا اور ایک بہتریں ہوسٹ کے طور پر کام کرنے لگی۔۔۔ اس پورے عرصے میں ولی کی ملاقات دائمہ سے نہ ہوئی۔۔ وہ چاہتا تھا کے دائمہ اچھے سے اپنی جاب میں ایڈجسٹ ہو جائے تا کے اس کے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہ بچے۔۔۔ یہ ہی سوچ کر اس نے اپنے دل پر پتھر رکھا اور دائمہ سے ملاقات نہ کی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی جب سے سیاست میں آیا تھا بہت کم ہی اس نے کسی چینل کو اپنا انٹرویو دیا تھا۔۔ وہ بولنے سے زیادہ کرنے پر یقین رکھتا تھا دوسرا اُسے میڈیا ٹاکس زیادہ پسند بھی نہ تھی۔۔ مگر دائمہ سے ملنے کا اسے اس سے اچھا بہانا اور کوئی نہ لگا۔۔ ولی کے اسسٹینٹ نے خود چینل والوں کو کال کر کے کہا کے ولی خان دائمہ کو اپنا انٹرویو دینا چاہتے ہیں۔۔ یہ سن کر تو چینل والوں کی عید ہو گئی۔۔ مگر دائمہ جانتی تھی کے ولی اتنی مہربانی کیوں کر رہا ہے۔۔۔ دائمہ نے ولی کا انٹریو لینے سے منع کرنا چاہا مگر پھر یہ سوچ کر راضی ہو گئی کے جب ولی اب اس کے لئے عام انسان ہے تو اسے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ ولی کا انٹرویو لے یا کسی اور کا۔۔۔ ولی کو جب انٹرویو کنفرمیشن کی کال آئی تو اس نے اُس دن کی اپنی ساری مصروفیت ترک کر دی اور دائمہ کا شدت سے انتظار کرنے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ اپنی ٹیم کے ساتھ ولی کے گھر پہنچی۔۔ ایم۔پی۔اے ہونے کے باوجود ولی کا گھر بہت سادہ تھا۔۔۔ باہر ایک گارڈ کھڑا تھا جس نے دائمہ اور اسکی ٹیم کا استقبال کیا اور اندر لے گیا۔۔ گھر اتنا بڑا نہ تھا مگر کافی صاف ستھرا تھا۔۔ دائمہ دھڑکتے دل کے ساتھ لاؤنج میں بیٹھ کر ولی کا انتظار کرنے لگی۔۔۔


ولی جو شدت سے دائمہ کا انتظار کر ررہا تھا جان بوجھ کر اسے انتظار کروانے لگا


یہ لیں میڈم جوس پیئں۔۔۔


ایک عمر رسیدہ خاتون نے آکر دائمہ سے کہا۔۔ جو دیکھنے میں اس گھر کی ملازمہ لگ رہی تھی


آمم۔۔۔ دیکھیں آنٹی ہم یہاں کھانے پینے نہیں آئے۔۔ آپ اپنے صاحب سے کہیں کے اب تشریف لے آئیں۔۔ انٹرویو ریکارڈ کرنا ہے۔۔ اب ہم اتنے فارغ بھی نہیں کے محترم کا انتظار کرتے رہیں۔۔

دائمہ نے اپنا غصہ دباتے ہوئے کہا


صاب جی تو بہت دیر سے آپ سب کا۔۔۔

ملازمہ جواب دینے لگی۔۔ اُس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ولی وہاں پہنچ گیا


السلام علیکم۔۔۔


ولی نے ملازمہ کی بات کاٹتے ہوئے روبدار لہجے میں سلام کیا۔۔ ایک سرسری سی نظر دائمہ پر ڈالی اور دائمہ کے ساتھ آئے کیمرہ مین سے ہاتھ ملانے لگا۔۔۔ اسے دیکھ کر دائمہ چاہ کے بھی اپنے تاثرات چھپا نہ سکی اور ہاتھ میں پکڑی فائل کو مزید زور سے پکڑتے ہوئے گہرا سانس لیا


مس۔۔۔ آپ۔۔۔ مس دائمہ ہیں نا؟

دائمہ کے سامنے بیٹھتے ہوئے ولی نے لاپرواہی سے پوچھا


جی۔۔ میں دائمہ انور۔۔ پی آئی سی چینل کی ہوسٹ۔۔ آپ شاید بھول رہے کے آپ نے ہمیں بارہ بجے انٹرویو کا ٹائم دیا تھا اور اب ایک بجنے والا ہے۔۔۔


دائمہ نے خود کو سنبھالتے ہوئے ولی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا۔۔۔ ولی نے بہت محبت سے دائمہ کو دیکھا۔۔ آج اتنے عرصے بعد ولی کو لگا دائمہ پھر سے ویسے ہو گئی ہے اس کے لہجے میں وہ ہی جُھنجُھلاہٹ تھی جو یونیورسٹی میں ہوتی تھی


کیا آپکا موڈ ہے آج انٹرویو دینے کا۔۔۔؟

دائمہ نے سختی سے پوچھا


موووڈڈڈ۔۔۔ اممم انٹرویو دینے کا۔۔۔ بلکل ہے۔۔ لیکن ابھی تو بہت وقت پڑا ہے دن ختم ہونے میں۔۔ اب دیکھیں نا پہلی بار آپکے چینل والے میرے گھر آئے ہیں اور وہ بھی لنچ کے ٹائم اچھا نہیں لگتا کے بس آتے ساتھ ہی انٹرویو شروع کر دیا جائے۔۔ میں نے آپ سب کے لئے بہت اچھے لنچ کا احتمام کیا ہے۔۔ پلیززز پہلے لنچ کر لیں۔۔


ولی نے دائمہ کے ساتھ بیٹھے اسکے دو کولیگز کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔ وہ دونوں بھی حیران ہو کر ولی کو دیکھنے لگے کیونکے ولی کا یہ روپ اب تک میڈیا کے سامنے نہیں آیا تھا


ارے اتنا حیران کیوں ہو رہے ہیں۔۔ اماں بی۔۔ کھانا لگوا دیں ان سب کا۔۔

ولی نے اپنی ملازمہ کو دیکھتے ہوئے کہا وہ مسکرا کر ہاں میں سر ہلاتے ہوئے وہاں سے چلی گئی


مسٹر ولی خان۔۔ ہم کھانے پینے نہیں آئے۔۔ جانتی ہوں کے سیاست دانوں کو کھانے اور کھلانے کا بہت شوق ہوتا ہے۔۔ مگر ہمارا چینل ان میں سے نہیں جو کھاتے ہیں۔۔۔ بہتر ہو گا کے آپ انٹرویو ریکارڈ کروا دیں۔۔

دائمہ نے طنزیہ انداز میں کہا


ہاہاہا۔۔۔آہ دائمہ۔۔۔ خیر آپ لوگ چلیں بیٹھیں ڈائنگ روم میں۔۔۔ مس دائمہ آپ نے کھانے سے انکار کر دیا ہے پر ان بچاروں کو تو کھانے دیں۔۔ چلو یار جاؤ پیٹ بھر کر کھاؤ۔۔۔ انجوائے یور میل۔۔ جب تک میں مس دائمہ سے سوالات ڈسکس کر لیتا ہوں۔۔


ولی دائمہ کے ساتھ آئے دونوں لڑکوں کو وہاں سے جانے کا اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگا


جج جی سر۔۔ بہت شکریہ۔۔۔

وہ دونوں اپنا سامان رکھ کر کھڑے ہونے لگے


کوئی ضرورت نہیں آپ دونوں کو لنچ کرنے کی۔۔


دائمہ نے ان دونوں کو سختی سے منع کیا۔۔ وہ جانتی تھی کے یہ سب ولی جان بوجھ کر کر رہا ہے


ارے اتنا غصہ کیوں ہو رہی ہیں۔۔ جاؤ یارتم لوگ کچھ نہیں کہیں گی یہ۔۔ اماں بی انہیں ڈائنیگ روم میں لے جائیں۔۔ اور جب تک میں نہ کہوں یہاں کوئی نہ آئے۔۔۔


ولی نے ان دونوں لڑکوں کو گُھورتے ہوئے کہا۔۔۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے سوچ میں پڑ گئے کے کیا کریں۔۔ ایک لڑکے نے ہمت کرتے ہوئے کہا


سر۔۔ مس دائمہ آپکا انٹرویو کرنے آئی ہیں۔۔ ہم انہیں یوں اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔۔۔

لڑکے نے ڈرتے ہوئے کہا۔۔ دائمہ نے سکون کا سانس لیا


ویری گُڈ ۔۔۔ اچھے لڑکے ہو تم۔۔۔ یہ جو تمہاری مس دائمہ ہیں نا۔۔ یہ میری بیوی ہے۔۔ اس لئے اس بات کی فکر مت کرو۔۔۔

ولی نے سرگوشی میں اس لڑکے کو بتایا۔۔ وہ لڑکا آنکھیں پھاڑ کر ولی کو دیکھنے لگا


کیا ہوا۔۔ اتنا تو جانتے ہو نا میرے بارے میں حرام کام میں نہیں کرتا۔۔۔


ولی نے مسکرا کر اس سے پوچھا۔۔۔ ولی کے بارے میں یہ ہر کوئی جانتا تھا کے اس نے کبھی کسی لڑکی کو اپنے قریب آنے نہیں دیا تھا۔۔ وہ لڑکا ولی کی آنکھوں میں سچائی اور دائمہ کا چہرے کا سکون دیکھ کر سمجھ گیا کے ان دونوں میں کوئی رشتہ ضرور ہے ورنہ ولی کے علاوہ کوئی اور ہوتا جو یہ حرکت کرتا تو دائمہ اب تک اُسے تھپڑ مار چکی ہوتی۔۔ وہ لڑکا سر جھکاتا وہاں سے چلا گیا۔۔ دائمہ بے بسی سے دانت پیسنے لگی


مسٹر ولی خان بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں آپ۔۔

دائمہ نے غصے سے کہا


اٹس اوکے۔۔۔ غلطی کرنے کی مجھے عادت ہے۔۔۔


ولی سکون سے چلتا ہوا س کے سامنے آیا اور اسے محبت سے دیکھنے لگا


ہنہ۔۔ کیونکے آپکی ان غلطیوں سے آپ کا نہیں دوسروں کا نقصان ہوتا ہے جب ہی آپکو احساس نہیں۔۔

دائمہ نے طنزیہ مسکراتے ہوئے کہا


احساس۔۔۔ جتنا احساس مجھے ہے شاید تمہیں بھی نہ ہو۔۔۔

ولی خود کو دائمہ کے قریب جانے سے نہ روک سکا اور آہستہ آہستہ قدم اٹھا کر اسکے پاس آنے لگا


دور رہیں مجھ سے۔۔۔

دائمہ ڈر کر پیچھے کی طرف کھیسنے لگی۔۔۔ مگر ولی اسے دیکھتا بلکل اس کے نزدیک آ گیا


بہت مس کیا میں نے تمہیں دائمہ۔۔۔ ہر لمحہ ہر پل۔۔۔ آئی مس یو سووو مچ۔۔۔

ولی نے اسکے بالوں کو نرمی سے سہلاتے ہوئے کہا


اپنی حد میں رہیں ولی خان۔۔۔

دائمہ نے اسکا ہاتھ جھٹکتے ہوئے غصے سے کہا


اپنی حد میں رہا ہوں آج تک۔۔ کاش یہ حدیں پار کر جاتا تو آج۔۔۔ آج ہماری بھی ایک فیملی ہوتی۔۔

دائمہ کو بازو سے کھینچتے ہوئے اپنے نزدیک کیا


ولی چھوڑیں مجھے ورنہ بہت برا ہوگا۔۔۔

دائمہ نے کمزور لہجے میں کہا


اچھا۔۔۔ کیا کروگی۔۔۔؟

ولی نے بہکے ہوئے انداز میں پوچھا


مم۔۔ میں میڈیا میں یہ خبر چلا دونگی کے آپ نے مجھے حراس کرنے کی کوشیش کی ہے۔۔۔

دائمہ نے ولی کو خود سے دور کرنے کی کوشیش کرتے ہوئے کہا


ہاہاہاہا۔۔ آہ میری جانِ من۔۔ میڈیا پہ تم یہ خبر چلاؤ گی۔۔ اچھا ہے چلا دو میں بھی چاہتا ہوں کے اب ہمارے رشتے کے بارے میں سب کو معلوم ہو جائے۔۔ مسزز ولی خان۔۔ یہاں تم یہ خبر چلاؤ گی۔۔ اور وہاں میں اپنا اور تمہارا نکاح نامہ پورے ملک کے سامنے پیش کر دونگا۔۔۔

ولی نے دائمہ کی حالت دیکھتے ہوئے مزے سے جواب دیا


ولی خان یہ مت بھولو اگر رشتہ ہمارے درمیان موجود ہے تو وہ صرف میرے ابی کی وجہ سے ورنہ۔۔۔

دائمہ نے دانت پیستے ہوئے کہا


نہیں میری جان یہ رشتہ اس وجہ سے موجود ہے کے میں اور تم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔۔۔

ولی نے دائمہ کے چہرے کو محبت سے چھوتے ہوئے کہا


میں تم سے نفرت کرتی ہوں ولی خان ڈونٹ ٹچ می۔۔۔

دائمہ نے ایک بار پھر خود کو چھوڑوانے کی ناکام کوشیش کی


بٹ آئی لوو یو۔۔۔ آئی لو یو سو مچ دائمہ۔۔۔


ولی نے ایک جھٹکے سے دائمہ کو اپنے گلے سے لگایا اور ایک گہرا سکون کا سانس لیا۔۔ ایک پل کے لئے دائمہ بھی اسکے گلے لگتے ہی جم سی گئی۔۔۔ مگر ولی کی اتنی قربت محسوس کرتے ہی اسے خود سے دور کرنے لگی


چھوڑو مجھے پلیززز۔۔۔۔۔

دائمہ نے ولی سے دور ہوتے ہوئے بے بسی کہا


بس کرو دائمہ۔۔۔ تم نے مجھے بہت سزا دے دی۔۔ تھکا دیا ہے تم نے مجھے۔۔۔ اب بس کرو ختم کر دو یہ سزا آئی نیڈ یو۔۔

ولی نے تھکے ہوئے انداز میں کہا


نہیں ولی خان۔۔۔ آپکے قریب آنا اب میرے بس میں نہیں ہے۔۔ آپکی شکل دیکھ کر مجھے اپنے ابی کا مرا ہوا چہرہ دیکھائی دیتا ہے۔۔

دائمہ نے رونے والے انداز میں کہا


شیش پلیززز دائمہ۔۔ رونا مت۔۔ دیکھو یہ دو ڈھائی سال میں نے اسی لئے خاموشی سے گزارے ہیں کے میں خود بھی اپنے کیئے پر بہت شرمندہ تھا۔۔ مگر دائمہ تمہیں نہیں لگتا کے یہ سزا کافی ہے میرے لئے۔۔ دائمہ اب مجھے اور خود کو مزید تکلیف مت دو میری جان۔۔۔


ولی نے بہت پیار سے اسے صوفے پر بیٹھایا اور خود گھٹنوں کے بل اس کے سامنے بیٹھ گیا


میں اپنے دل کا کیا کروں ولی۔۔ جو آپ کی غلطی کسی طور پر معاف کرنے کو تیار ہی نہیں۔۔ آپکو کیا لگتا ہے میں نے خود کو نہیں سمجھایا۔۔ بہت سمجھایا خود کو کے آپکو ایک اور موقع دوں مگر یہ دل نہیں مانتا۔۔۔ اور میں اپنے رشتوں میں منافقعت نہیں کرتی۔۔۔

ڈائمہ نے ولی کو دیکھتے ہوئے کہا


جانتا ہوں میں۔۔ تم صرف اپنے دل کی سنتی ہو۔۔۔ اور تمہارا یہ دل بلکل پاگل ہے۔۔ خیر ایک دن عقل آئے گی اسے۔۔ میں نے تم سے محبت کی ہے دائمہ اور ہمیشہ کرتا رہونگا۔۔۔ میرے لئے تم سے دور رہنا سب سے مشکل ترین کام تھا۔۔ اب تم واپس آگئی ہو تو لگتا ہے جیسے نئی زندگی مل گئی ہو۔۔۔ بس تمہارے دل میں پھر سے جگہ بنانا چاہتا ہوں۔۔ اور ان شاءاللہ بہت جلد بناؤں گا۔۔

ولی نے دائمہ کا ہاتھ تھام کر کہا


میں۔۔ یہاں سے جانا چاہتی ہوں۔۔ اب مجھ سے یہ انٹرویو نہیں ہوگا۔۔۔

دائمہ نے اپنا ہاتھ چھوڑواتے ہوئے کہا


ریلکس۔۔۔ جیسے تمہیں ٹھیک لگے۔۔ میں پھر تمہارے لئے حاظر ہو جاؤنگا۔۔ تم ابھی نہیں کرنا چاہتی کوئی بات نہیں۔۔ میں بول دونگا پرڈیوسر کو کہ میں مصروف ہو گیا ہوں وہ بعد میں شیڈول کر لے گا۔۔ چلو ابھی آو لنچ کرتے ہیں۔۔

ولی نے بہت نرمی سے کہا


نہیں مجھے ابھی اسی وقت اپنے گھر جانا ہے ولی پلیززز۔۔

دائمہ نے منت بھرے انداز میں کہا


اوکے۔۔ جیسے تمہیں ٹھیک لگے۔۔۔ مگر کچھ کھا لینا پلیزز اوکے۔۔ ایسا کرو تم میرے ڈرائیور کے ساتھ چلی جاؤ اور وہ دونوں لنچ کر کے واپس اسٹوڈیو چلے جائیں گے۔۔

ولی نے اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے ہوئے کہا


ٹھیک ہے۔۔ تھینک یو۔۔

دائمہ نے ولی سے نظریں ملائے بنا کہا اور اپنا بیگ اٹھائے وہاں سے جانے لگی


سنو دائمہ۔۔۔

ولی نے اسے پکارا


ہممم۔۔۔

دائمہ نے پلٹے بنا جواب دیا


خود کو کبھی تنہا مت سمجھنا۔۔۔ میں تمہارے لئے ہی جی رہا۔۔

ولی نے جزبات سے بوجھل آواز میں کہا اور خاموشی سے پلٹ کر وہاں سے چلا گیا۔۔ دائمہ نے گردن گھوما کر ولی کو دیکھنا چاہا تو وہ وہاں سے جا چکا تھا۔۔ دائمہ سر جھٹکتی وہاں سے چلی گئی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مس دائمہ دیکھیں آپ نے ہمیں ابھی جوائن کیا ہے شاید اس لئے آپکو معلوم نہیں یہاں کا سیٹ اپ۔۔ یہاں سیاست دانوں کے انٹرویو لینے لے لئے ان کی سنی اور ماننی پڑتی ہے اور پھر ولی خان تو میڈیا پر آتا ہی نہیں ہے۔۔ اتنی مشکل سے ہاتھ آیا تھا وہ ہمارے اور آپ نے یہ چانس ضائع کر دیا۔۔۔ دیکھیں آپ کو پاکستان کا طریقہ کار سمجھنا ہوگا۔۔


چینل کا پرڈیوسر دائمہ کو انٹرویو نہ لینے پر ملامت کرنے لگا


ایکسکیوز می سر۔۔۔ میں صرف دو سال ہی باہر رہ کر آئی ہوں۔۔ مجھے یہاں کا اچھا خاصہ ایکسپیرینس ہے۔۔ اگر آپکو لگتا ہے میں نے جان بوجھ کر انٹرویو نہیں لیا تو ٹھیک ہے آپ میری جگہ کسی اور کو رکھ سکتے ہیں۔۔

دائمہ نے سختی سے جواب دیا


ارے آپ غصہ کیوں ہو رہی ہیں ۔۔ میں تو بس آپکو یہ سمجھانا چاہ رہا تھا کے ولی خان۔۔۔


ولی خان کی آپ فکر مت کریں۔۔ میں جب بھی کہونگی وہ اپنا انٹرویو دے گا۔۔ ڈونٹ وری۔۔


دائمہ ایک مان سے کہتی ہوئی اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی اور روم سے چلی گئی۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ہمیں بھی کچھ بتاؤ ولی خان کیسا بندہ ہے۔۔ آخر تمہارا اس سے تعلق کیا ہے؟؟


دائمہ کے ساتھ کام کرنے والی لڑکیوں نے ایک ہی سوال پوچھ پوچھ کر دائمہ کو تنگ کر دیا


کچھ نہیں لگتا وہ میرا اجنبی ہے میرے لئے۔۔ اور اب تم میں سے یہ کسی نے یہ سوال پوچھا نا تو۔۔۔ میں کمپلین کر دونگی۔۔

دائمہ نے تنگ آ کر جواب دیا


خیر مجھے ریسرچ پیپرز دو۔۔

دائمہ نے اپنے ساتھ کھڑی لڑکی سے کہا


روکو۔۔ کنٹرول روم سے ایک بریکینگ نیوز آئی ہے۔۔ نیوز کاسٹر کو کہو جلدی سے اپنی جگہ سنبھالے۔۔۔


اس لڑکی نے دائمہ کو ویٹ کرنے کا کہا اور خود کانوں پر ہیڈ فونز لگا کر بریکینگ نیوز کا اشارہ کرنے لگی


اوہ۔۔ اب کیا نیوز آ گئی اچانک؟

دائمہ نے لاپرواہی سے کہا اور اپنے سامنے لگی اسکرین پر دیکھنے لگی


ناظریں۔۔ ہمارے زرائع سے ہمیں معلوم ہوا ہے کے ایم۔پی۔اے ولی خان پر قاتلانا حملہ ہوا ہے اور انہیں سینے پر تین گولیاں لگی ہیں جس کے نیتجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے ہیں جبکے ان کے گارڈز کو زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔۔ناظرین ایک بار پھر ہم آپکو یہ افسوس ناک خبر سناتے چلیں کے ولی خان جو موجودہ ایم۔پی۔اے ہیں اور ایک نجی یونیورسٹی کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں ان پر اب سے کچھ دیر پہلے فائیرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں وہ۔۔۔


نیوز کاسٹر بار بار ایک ہی خبر دہرانے لگی جبکے یہ خبر سن کر دائمہ کی آنکھوں کے آگے اندھیرا سا آنے لگا۔۔ وہ بےیقینی کی کیفیت میں کرسی پر گر سی گئی


کیا ہوا دائمہ یو اوکے۔۔۔؟ پانی لاؤ دائمہ کے لئے۔۔۔

اس کے ساتھ کام کرنے والی لڑکی نے دائمہ کی حالت دیکھتے ہوئے کہا


وو۔۔ ولی۔۔۔ ولی خان۔۔۔ نن نہیں۔۔۔


دائمہ گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے ولی کا نام لینے لگی۔۔ وہاں موجود اسٹاف بہت حیران ہو کردائمہ کر دیکھنے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 




No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages