Junnun E Ishq By Zainab Rajpoot Episode 43 Online
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Force Marriage Based Novel Enjoy Reading…..
Junnun E Ishq By Zainab Rajpoot Epi 43 |
Novel Name : Junnun E Ishq
Writer Name: Zainab Rajpoot
Category: Episodic Novel
Episode No: 43
جنون عشق
تحریر؛۔ زنیب راجپوت
43قسط نمبر ؛۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
پر فضوں ماحول میں ، لہراتی خاموش سورج کی مدہم سی کرنیں چھن سے کھڑکی سے ٹکراتی ہوئیں فضا میں روس کرتے مدہوش ہی تھیں۔۔۔
کمرے کے خواب ناک ، پرسکون خؤشبو میں بسے ماحول میں۔ وہ اچانک سے خود پہ پڑے وزن کو محسوس کرتے برے سے منہ بناتے مدہم سی آنکھیں کھولتے سامنے دیکھنے لگی۔۔
جہاں اسکے برابر ہی وہ شہزادوں کی آن بان سا اسکا محرم پورے استحقاق سے اسے بانہوں میں بھرے سویا ہوا تھا ۔۔
کہ ایک شرمیلی سی مسکراہٹ نے اسکے چہرے کا احاطہ کیا ۔۔۔"
وہ ہلکے سے اسکے بازوں میں رکھے اپنے سر کو اٹھاتی مسکراتی اسکی پیشانی پہ بکھرے بالوں کو ہاتھ سے سنوارتے جھک کر اپنے ہونٹ رکھتے سکون سے آنکھیں موند گئی۔۔۔
جتنا مکمل محسوس کر رہی تھی وہ اپنے آپ کو۔۔۔۔ رات بھر وہ اپنی محبت بھری شدتیں اس پہ لٹاتے اسے اپنے جنون ، اپنے عشق سے روبرو کرواتا رہا تھا۔۔ جو مسکراتے اس کی پناہوں میں سمٹتے خود کو اس کے نام کر چکی تھی ۔۔"
وہ سوچتے ایک شرم گی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے بیڈ پر سے اٹھی کہ اچانک سے وہ ھاتھ پکڑتے کھینچتے اسے خود پہ گرا گیا ۔ جو کہ آنکھیں کھولے اسے ہی دیکھ رہی تھی شاید اسے اندازہ نہیں تھا کہ وہ جاگ رہا تھا۔۔"
وو وریامم ۔۔۔۔ وہ بوکھلاتے اسے جاگتا پاکر بمشکل سے بولی۔۔۔۔".
جی جان وریام ، کہو کہا اور کیا کیا کمی رہ گئی حادم سے ، بندہ حاضر سے ہر کمی کو پورا کر دے گا ۔۔
وہ شرارت سے ہونٹ دباتے اسکے دہکتے سرخ پڑتے چیرتے کو دیکھتے بولا ۔۔ " جو اب نظریں چراتے آگے پیچھے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔"
نین ویسے یہ تو نا انصافی ہوئی ۔۔۔ ہوتی رات میں نے اتنی محبت کی تم ، اور تم نے ایک چھوٹی سی کس کی اور وہ بھی مجھے سوتا پا کر یہ تو انصافی ہے ۔۔
وہ اٹھاتے ایک بازوؤں اسکی کمر میں حائل کرتے اچانک سے اسے اپنے نیچے کرتے بولا کہ نیناں نے بمشکل سے اپنے لرزتے وجود کے ساتھ خود کو نارمل کرنے کی کوشش کی۔۔۔
ایک گڈ مارننگ کس ہی دے دو یار ۔۔! اپنے اس معصوم سے شوہر کو ، وہ مسکراتا اسکے بالوں کو پکڑتے کان کے پیچھے اڑستے محبت سے اسکے کان میں سرگوشی کرتے اسکے کان کی لو کو ہلکا سا دانتوں تلے دبا گیا۔۔۔
وریاممم پپ پلیز جج جانے دیں ، ٹٹ ٹائم دیکھیں دس بج رہے ہیں ۔ موم کیا سوچیں گی۔۔۔۔ وہ واقعی میں اب پریشان سی تھی کہ کیسے انکا سامنا کرے گی۔۔ ایک تو اتنی لیٹ آنکھ کھلی تھی اور اوپر سے خود میں بسی اسکے وجود کی خؤشبو کو وہ کیسے سب سے چھپا پائے گی ۔ وہ سوچتے ایک دم سے لال انگارہ ہوئی تھی ۔۔
"کہہ دینا کہ پوری رات آپ کے بیٹے نے سونے نہیں دیا اور پھر بڑی مشکل سے منت سماجت کرتے جان چھڑائی تھی بس آپ کے بیٹے کی وجہ سے ہی لیٹ ہوئی ہوں ۔۔۔ وہ محبت سے اسکی گردن میں منہ دیے اسکی خوشبو کو محسوس کرتے حمار بھرے لہجے میں بولا کہ اسے دوبارہ سے لائن سے اتراتا دیکھ اب کی بار سچ میں نیناں کی جان پر بنی تھی ۔
وو وریاممممم ۔۔۔۔۔ وہ بامشکل اسکی بڑھتی جساروتوں پہ اپنے نازک ہاتھوں کو اسکے سفید کشادہ سینے پہ رکھتے پوری زور سے اسے پیچھے دھکیلنے لگی۔۔ جو بنا اثر لیے اسکے ہاتھوں کو پھر سے تھامتے اب اسکے چہرے کو فوکس میں لیے ہوئے تھا۔۔۔
نن نو نو وریام۔۔۔۔۔ اسکی آنکھوں میں جھلکتی واضح شرارت کو دیکھتے وہ اسے باز رکھنے لگی۔۔۔ جو شرارت سے مسکراتا آنکھ دباتے اسکے ہونٹوں پر پوری شدت سے جھکا تھا۔۔۔ کہ نیناں نے آنکھیں بند کرتے اسکے لمس کو محسوس کرتے خود بھی بے خود سی ہونے لگی تھی۔ "
جب جب تم مجھے نو وریام بولتی ہو تو مجھے سنائی دیتا ہے گو وریامم۔۔۔۔۔ اور پھر میرا یہ پاگل سا دل جو ہر لمحہ تمہاری قربت کے لیے تڑپتا مچلتا اسکو کنٹرول کر پانا میرے بس سے باہر ہو جاتا ہے جان وریام۔۔۔۔۔ اب بتاؤ اس میں کس کی غلطی ہوئی۔۔۔ سراسر تمہاری غلطی ہے۔۔۔ "
وہ مسکراتے اسے تیز تیز سانسیں بھرتا دیکھ اسکے ماتھے کو چھوتے اسکی ناک پر لب رکھتے بولا تھا۔۔۔
جبکہ دوسری جانب وہ کانپتی اپنی سانسیں بحال کرنے کی کوشش میں نڈھال اس الزام پر توجہ ہی ناں دے سکی ۔۔۔ "
نیچے جانا ہے ۔۔۔۔ اسکے برابر بیڈ پر لیٹتے وہ دوبارہ سے اسے کھینچتے اپنے حصار میں قید کرتے بولا تھا۔ کہ نیناں نے غصے سے اس چالاک لومڑ کی جانب آنکھیں کھولتے غصے سے دیکھا اور فوراً سے اپنے چھوٹے چھوٹے دانتوں کو اسکی گردن کے نیچے گاڑھتی وہ اپنا غصہ دکھا رہی تھی یہ جانے بغیر کہ اسکی یہ چھوٹی چھوٹی سی حرکتیں ۔قابک کے دل میں گدگدی کرتے اسے شریر شرارتوں پر اکسا رہی تھی۔"
چھوڑو میری کمر ورنہ اچھا نہیں ہو گا۔۔۔۔ " وہ پوری شدت سے اسکی گردن پہ کاٹتے اپنے سرخ ہونٹوں کو ہاتھ کی پشت سے رگڑتے غصے سے اسکے بازوؤں کو اپنی کمر سے کھولنے لگی مگر ہمیشہ کی طرح ناکام ہوتے اب اسے گھورتے ہوئے بولی تھی جو صبح ہی صبح اسے مزید تنگ کرتے اور بھی لیٹ کر رہا تھا۔۔۔
ایک شرط پر اجازت ملے گی آج۔۔۔۔ " وہ بنا اسکی بات کا اثر لیے پھر سے مسکراتے ہاتھ اسکی کمر سے اوپر کی جانب کھسکھاتے ہوئے بولا تھا کہ اسکی انگلیوں کی بڑھتی جسارتوں پہ وہ پور پور سرخ ہوتے لرز چکی تھی۔۔۔
کک کون سی ششش شرط۔۔۔۔۔" وہ بمشکل سے بولتے اپنے کانپتے ہونٹوں کو تر کرتے بولی۔۔۔
کہ اسکی کپکپاہٹ کو محسوس کرتے وہ گہرا مسکرایا تھا۔۔۔
شرط یہ ہے کہ تم مجھے یہاں پہ کس کرو گی۔۔۔۔۔ وہ کھینچتا اسکے چہرے کو اپنے مقابل کرتے گہری نظروں سے اسے دیکھتے بولا تھا کہ نیناں نے سنتے حیرت سے آنکھیں پھٹنے کی حد تک کھولی تھیں ۔۔
کک تت تمہارا دماغ خراب ہو گگ گیا ہے کیا۔۔ وہ چیخ ہی تو پڑی تھی اس بے باک انسان کی اتنی بڑی ڈیمانڈ سنتے جو وہ مرتے بھی ناں کر سکتی تھی۔۔۔
سوچ لو پانچ منٹ دے رہا ہوں ۔ اگر تم خود مجھے کس کروں گی تو تمہیں آزادی مل جائے گی ۔۔۔ ورنہ میرا ارادہ اپنا پینڈنگ کام دوبارہ سے شروع کرنے کا ہے۔۔۔
وہ مسکراتے اسکی آنکھوں میں دیکھتے آنکھ دباتے ہوئے بولا کہ نیناں نے بیچارگی سے اسکی جانب دیکھا۔۔
وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ کوئی ایسی ویسی فرمائش کرے گا ۔۔ اچھا تت تم آنکھیں بند کرو پہلے۔۔ وہ سوچتے اسکے حصار میں قید اسکے سینے ہاتھ رکھتے اٹھنے لگی کہ وہ دوبارہ سے کھینچتے ہاتھ اسکی کمر پر ڈالتے مضبوطی سے آپس میں باندھ گیا ۔
اوکے میں بند کرتا ہوں آنکھیں۔۔۔۔" وہ مسکراتے اسے خود میں قید کرتے بولا کہ نیناں نے دانت کچکچاتے اسے گھورا جو آنکھیں بند کیے اسے حصار میں قید کیے ہوئے تھا۔۔ جانتی تھی کہ اگر وہ ایسی ویسی کوئی بھی حرکت کرتی تو اسکا بچنا نا ممکن تھا اسی لیے تو وہ پوری تیاری سے اسے پہلے ہی مضبوطی سے جکڑے ہوئے تھا۔۔
نین یار جلدی کرو ایم ویٹنگ۔۔۔۔۔ وہ جو سوچتے خود کو اسکی قید سے آزاد کروانا چاہتی تھی کہ اچانک سے کانوں میں گونجتی اسکی بے چین آواز پر ہوش میں آئی۔۔۔۔"
وہ کچھ سوچتے اپنے چہرے پہ آتے بالوں کو ہاتھ سے پیچھے کرتی جھکتے اپنے ہونٹ اسکی پیشانی پہ رکھ چکی تھی کہ اسکے نرم و ملائم نازک سے لمس کو اپنی پیشانی پہ محسوس کرتے اسکی گرفت خود بخود ہی ڈھیلی پڑی تھی ۔۔ وہ ایک نظر اسکی بند آنکھوں اور مسکراتے چہرے کو دیکھ اسکی کھڑی مغرور سی ہلکی سرخ ہوتی ناک کو دیکھتے اب اس پہ لب رکھ چکی تھی کہ یہاں وریام مدہوش سا ہوا تھا کہ اسکے ہاتھ خوبخود ڈھیلے پڑے تھے ۔۔"
جسے دیکھ وہ مسکراتی سر اٹھاتے ایک نظر اسے دیکھ اسکے ہاتھوں کو دیکھنے لگی جو ڈھیلے پڑتے اب بیڈ پر پڑے تھے۔۔"
وہ دھیمے سے گھٹنوں کے بل پیچھے سرکتی ایک ہی جست میں دوڑتے بیڈ سے اتری تھی کہ وہ جو اسکے لمس کو محسوس کرتے ان لمحوں کی قید میں تھا اب اچانک سے خود سے دور ہوتی اسکی خوشبو پہ وہ ہٹ سے آنکھیں کھولتا اپنے سامنے دیکھنے لگا مگر اپنے پاس اسے ناں پاتے وہ جھٹ سے آنکھیں کھولتے سامنے دیکھنے لگا جہاں وہ مسکراتی اسکے دیکھنے پہ جھٹ سے بھاگتی باتھروم میں بند ہوئی تھی ۔۔۔
نین دروازہ کھولو۔۔۔ '" وہ اٹھتا ا اچانک سے دروازے کے پاس جاتے بے چینی سے بولا تھا کتنی چالاک ہو گئی تھی وہ اسکی سنگت میں ۔۔۔ کہ اسے ہی چکما دیتے اپنی خوشبو کے حصار میں قید کرتی بھاگ چکی تھی ۔
نو وریام مجھے ابھی دیڈی ہو کر نیچے جانا ہے ، آپ پلیز اب جائیں مجھے تنگ مت کریں۔۔۔
وہ جھنجھلاتے دروازے کے ساتھ لگتی اونچی آواز میں بولی تھی کہ وریام غصے اور بے چینی سے اس وقت اپنا دشمن بنے درمیان میں لٹکے دروازے کو گھورتا رہ گیا ۔۔ بس نہیں تھا کہ ابھی اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکتا جو اسکی نین اور اسکے بیچ ڈھال بنا ہوا تھا۔۔۔۔
نین۔۔۔۔۔۔' وہ اسے آواز دیتے دوبارہ سے مخاطب کرتا کہ ٹیبل پر پڑے بجتے اسکے موبائل نے اسکی توجہ اپنی جانب کھینچی ۔۔ وہ نا چاہتے ہوئے بھی قدم بڑھاتا موبائل اٹھاتے کال چیک کرنے لگا۔۔ مگر سامنے نظر آتے نمبر کو دیکھتے وہ لب بھینجتے ایک نظر بند دروازے پر ڈالتا بالکونی کی جانب بڑھا تھا۔۔
کافی دیر تک اسکی آواز کو ناں سنتے وہ زرا سا دروازہ کھولتے دیکھنے لگی مگر وہ شاید سچ میں نہیں تھا ۔اسی لیے تو روم خالی تھا ۔۔
وہ گہرا شکر بھرا سانس خارج کرتی فوراً سے بالوں میں لپیٹا تولیہ ایک جانب پھینکتے روم لاک کرتے مرر کے سامنے کھڑی ہوئی مگر وہ خود کو ہی دیکھتے حیرت سے کنگ خود کو گھورنے لگی۔۔ وریام کی محبت ، چاہت نے ایک الگ ہی رنگ چڑھایا تھا اس پر کہ وہ ایک دم سے الگ نکھری نکھری سی تھی ۔۔
وہ خود کو ہی دیکھتے پہلی بار جھینپ گئی تھی۔۔ کہ اب وہ سوچتے نیچے جانے کے حیال پر ہی شرم سے لال انگارہ ہوئی تھی۔۔ مگر پھر وقت کا سوچتے وہ ایسے ہی بالوں کو جلدی سے ہلکا سا خشک کرتے جوڑے میں مقید کرتے اپنا دوپٹہ اوڑھتے باہر نکلی تھی۔۔"
السلام علیکم موم۔۔۔!!!!" وہ ہچکچاتے ہوئے شمائلہ کو کچن میں مصروف دیکھتے ہوئے بولی تھی کہ وہ پلٹتے سلام کا جواب دیتے پل بھر کو رکی تھی ،
اور بھرپور نظر اس پر ڈالی تھی جو ریڈ گھٹنوں تک جاتی گھیرے دار فراک کے ساتھ ریڈ ہی چوڑی دار پاجامہ پہنے ، سر پہ اچھے سے دوپٹہ اوڑھے بنا کسی ہار سنگھار کے بھی ایک الگ سی نکھری نکھری ہوئی نیناں دکھ رہی تھی۔۔ وہ مسکراتے خوشی سے نہال ہوتے اسے ساتھ لگاتے اسکا ماتھا چوم گئی۔۔۔ "
وہ زمانہ شناس خاتون تھیں جو عمر کا ایک عرصہ گزارتے یہاں پہنچی تھیں اور اب نیناں کا جھینپا جھینپا سا روپ اور اس سے اٹھتی کسی دوسرے وجود کی خؤشبو وہ بھلا کیسے ناں سمجھتی کہ آخر کار اب انکے بچے اپنی خوشحال زندگی کی طرف قدم اٹھا چکے تھے۔۔"
موم مجھے دیں میں کرتی ہوں۔۔۔۔ وہ شمائلہ کے سمجھانے پر انہیں وریام کی ہی طرح موم کہتے محاطب کرتی انکے ہاتھ سے ڈشز تھامتے ہوئے بولی ۔۔ "
سوری میں لیٹ ہوگئی اور آپ کو کرنا پڑا سارا کام اکیلے ، اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیسے ان سے معافی مانگے ، کتنی بری بات تھی کہ اسکے ہوتے ہوئے بھی وہ کام کر رہی تھیں ۔۔
میرا بچہ پریشان ناں ہو بس ہو گیا ہے تقریباً اور اس میں کیا ہوا کہ جو تم لیٹ اٹھ گئی۔۔ ہم بھی تھوڑی دیر پہلے ہی اٹھیں ہیں اس لیے اب اپنی یہ شرمندگی حتم کرو زرا ۔۔۔۔" وہ پیار سے اسکی تھوڑی کو ہاتھ سے چھوتے ہوئے بولی کہ نیناں فوراً سے نظریں چرا گئی۔۔"
وریام اٹھا کے نہیں۔۔۔۔ " جی اٹھ گئے ہیں بس ۔۔ آتے ہی ہوں گے۔۔۔" وہ تیزی سے دھڑکتے دل کے ساتھ انکو بتاتے فوراً سے نظریں چرا گئی۔۔ کہ شمائلہ مسکراتے اسکی ادا پہ نفی میں سر ہلا گئیں ۔۔"
ارے اٹھ گئی میری بیٹی ۔۔ کیسی طبیعت ہے اب تمہاری۔۔۔ رضا جو کہ ناشتہ کا کہنے آئے تھے اب اچانک سے شمائلہ کے ساتھ کھڑی نیناں کو دیکھتے پیار سے ہاتھ اسکے سر پر رکھتے بولے۔۔
جی پاپا اب ٹھیک ہے ۔۔۔" وہ مسکراتے ہوئے بولی کہ رضا ڈھیروں دعائیں دیتے شمائلہ کی جانب متوجہ ہوئے۔۔۔۔
بیگم اگر ناشتہ تیار ہے تو لگا دیں کیونکہ آپ کا لاڈلا بھی آتا ہی ہو گا۔۔۔ " وہ شمائلہ کو نیناں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولے کہ دیکھنا اب بیوی آئی ہے تو پیچھے ہی ٹپکے گا ۔ "
جی آپ چلیں میں لگا رہی ہوں۔۔" وہ آنکھوں ہی آنکھوں میں انہیں باز رہنے کا کہتی خود نیناں کی جانب متوجہ ہوئیں ۔۔ جو جوس جگ میں انڈیل رہی تھی۔۔۔"
موم آپ چلیں بیٹھیں پاپا کے پاس میں لگاتی ہوں ۔۔ وہ پیار سے انکے گلے لگتی ہوئی بولی کہ شمائلہ سمجھ گئی کہ وہ اپنا گلٹ مٹانا چاہتی ہی اسی لیے وہ بنا کچھ بولے اسکی پیشانی چومتے ہوئے باہر نکلی۔۔۔"
السلام علیکم ایوری ون۔۔۔۔" وہ بآواز بلند سب کو سلام کرتے سیڑھیاں اترتے موم کے گلے لگا۔۔ کہ رضا نے حیرت نے آنکھیں چھوٹی کرتے اسے گھورا کہ یہ کب سے سلام کرنے لگا۔۔۔۔
ڈیڈ پریشان ناں ہوں اتنے چھوٹے چھوٹے شاک کو دل پر لگائیں گے تو بڑے شاک سے کیسے نکلیں گے ۔ وہ بظاہر مسکراتے مگر انکے کان میں سرگوشی کرتے زور سے ہگ کرتے ہوئے بولا ۔۔ کہ رضا نے دانت کچکچاتے اسکی کمر پر مکہ رسید کیا جو اب کچھ زیادہ ہی فری ہوئے جا رہا تھا۔۔۔
چل ڈیڈ مزاق تھا ۔۔۔۔ وہ مسکراتے انکے گلے میں بازوں ڈالتے بولا کہ رضا نفی میں سر ہلا گئے۔۔
چلو آؤ ناشتہ کرو۔۔ "وہ اسے کھینچتے اپنے ساتھ لیتے ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے بولے۔۔۔۔
موم آ جائیں آپ بھی۔۔۔۔"
بیٹا آپ دونوں بیٹھیں۔ میں نیناں کی کی مدد کروا دوں ۔۔۔ شمائلہ مسکراتے اسے جواب دیتے کہتی کچن کی جانب بڑھی ۔۔۔
گدھے توں نے راضی کیا میری بہو کو کہ نہیں؟" وہ نیناں کا رات والا بھجا بجھا سا رویہ یاد کرتے فوراً سے بولے ۔۔۔۔
ڈیڈ پوچھ لیں اپنی بہو سے ساری رات جاگتے اسے راضی کرتا رہا ہوں اگر اب بھی ناں مانی تو پھر سے کوشش کر لیں گے ۔۔۔" وہ بظاہر مسکراتا اپنے بالوں میں ہاتھ چلاتے ہوئے بولا تھا مگر نظریں سامنے سے آتی ایک الگ روپ سے دمکتی سرخ پڑتی نیناں پر تھیں ۔ اسکی مخنی خیز گفتگو سنتے ہی وہ ایک دم سے لڑکھڑاتی کہ ہاتھ میں پکڑا جوس کا جگ بمشکل سے گرتے بچا تھا۔۔۔۔"
دھیان سے نین یار گر جاتا ۔۔ لاؤ دو مجھے۔۔۔۔" وہ ایک دم سے اٹھتے اسکے ہاتھوں سے جوس کے جگ کو تھامتے اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے بولا کہ نیناں نے بمشکل سے اپنی لرزتی ہوئی پلکوں کو اٹھاتے اسکی جانب دیکھا۔۔ جو آنکھوں میں ڈھیروں محبت سموئے اسکے دیکھنے پہ ہونٹوں کو ٹرن کرتا فلائنگ کس کرتے آگے بڑھا تھا کہ وہ سٹپٹاتی اسکی حرکت پہ اپنی پھپھو اور رضا کو دیکھنے لگی ۔ مگر انہیں مصروف پاتے وہ شکر بھرا سانس خارج کرتے خود کو پرسکون کرنے لگی۔۔۔"
آ جاؤ بیٹا ناشتہ کرو۔۔۔ " اسے وہیں بت بنا کھڑا دیکھ شمائلہ ٹرے ٹیبل پہ رکھتے اسے مخاطب کرتے بولی۔ کہ وہ ہڑبڑاتے جی اچھا کہتے ٹیبل پر پہنچی۔۔۔ "
کھاؤ۔۔۔۔ " اسے خاموش ناشتے کو گھورتا دیکھ وہ فوراً سے ٹوکتے بولیں کہ وہ فوراً سے ناشتہ کی جانب متوجہ ہوئی۔۔۔۔"
موم ڈیڈ آج میں نیناں کو لے کر باہر جا رہا ہوں ۔۔۔۔ وہ جوس کی سپ لگاتے مسکراتے اسے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
کہ نیناں اسکی نظروں سے سٹپٹاتے فوراً سے آگے پیچھے دیکھنے لگی۔۔۔۔"
بیٹا جی ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔۔۔ ! یہ تو ہم جانتے ہیں۔۔۔ کہ تم ہمیں بتا رہے ہو ناں کہ پوچھ رہے ہو ، پھر کیا ضرورت یہ ماں کو فالتو میں خوش کرنے کی ، رضا اسکی بات پہ مسکراہٹ دباتے قدرے سنجیدگی سے بولے ۔۔۔"
جی ڈیڈ مجھے اپنی بیوی کو کہیں لے جانے کے لیے کسی کی پرمیشن کی ضرورت نہیں ہے مگر میں بتا رہا ہوں موم کو ۔۔۔ کہ وہ پریشان ناں ہوں ۔۔۔"
باپ کا تو زرا سا خیال نہیں ہے تجھے کمینے انسان۔۔۔۔۔"
وہ جلتے کڑھتے دل ہی دل میں اسے گالیوں سے نوازتے ہوئے بولے کہ ان کی متغیر ہوتی رنگت کو دیکھ وہ قہقہہ لگا اٹھا۔۔۔۔"
نین روم میں آؤ کچھ کام ہے۔۔۔" وہ نارمل سے انداز میں چئیر کھسکاتے کھڑا ہوتے بولا ۔۔۔ کہ اسکے اچانک سے اسکی نئی ڈیمانڈ پہ کڑھتے رہ گئی۔۔
مم میں کام کر کے آتی ہوں۔۔ وہ فوراً سے نظریں آگے پیچھے کرتی پلیٹس اکٹھی کرتے بولی کہ شمائلہ نے چونکتے اسے دیکھا۔۔۔"
بیٹا چلی جاؤ ضرور کوئی کام ہو گا ۔۔۔"
وہ اسے سمجھاتے پیار سے بولی کہ وہ چارو ناچار اسکی پشت کو گھورتے رہ گئی جو مزے سے اسے حکم سناتا اب اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے مسکراتا اوپر روم کی جانب بڑھا تھا ۔۔"
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
اشعر ہم یہاں کیوں آئے ہیں۔۔ ہمیں تو واپس جانا تھا ناں کراچی۔۔۔"
وہ ناسمجھی سے اشعر کو دیکھتے اسکے ہاتھ پہ دباؤ بڑھاتے ہوئے بولی تھی جو کہ مسکراتے اسکے ہاتھ کو اپنے ہونٹوں سے لگاتے اسے پرسکون کرنے لگا۔۔
ریلکس یار کیا اب اتنی رات کو ہم وہاں جاتے اچھے لگیں گے ہم کل چلیں گے اور میں نے اپنا ٹرانسفر بھی کروا لیا ہے کراچی میں۔۔۔ میں اب زیادہ سے زیادہ وقت اپنے بے بی اور تمہارے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔۔۔۔"
وہ مسکراتے اسے گہری دلچسپ نظروں سے دیکھتے اپنے حصار میں لیتے دروازہ کھولتے اندر داخل ہوا تھا۔۔۔
فضا کہاں ہے۔۔۔۔؟ کمرے میں محسوس ہوتی گہری خاموش پہ وہ فضا کو ناپاتے فوراً سے بولی ۔۔۔
وہ اپنے گھر چلی گئی ہے۔۔۔ اشعر جانتا تھا اسکی گھبراہٹ اور اسے اب مزہ آ رہا تھا اسے تنگ کرنے میں ۔۔ وہ آگے بڑھتے لائٹ آن کر گیا۔۔۔
کیسا لگا سرپرائز۔۔۔۔۔ وہ پیچھے سے اسے حصار میں لیتے ہونٹ اسکی گردن پہ رکھتے مخمور لہجے میں بولا کہ رمشہ نے حیرت اور بے یقینی سے سارے روم کو دیکھا۔۔۔
جہاں سامنے ہی بیڈ کے اوپر بے بیز کی تصویر کے ساتھ ویلکم ٹو مائی چائلڈ لکھا ہوا تھا ۔۔ اور ایک جانب رمشہ اور اشعر کی مسکراتے خوبصورت تصویر لگائی گئی تھی۔۔۔ جہاں پہ اشعر مسکراتے ہوئے اسکے بالوں کو پیچھے کرتے اسکی ناک کھینچ رہا تھا ۔۔ کتنا مکمل تھا سب ۔۔۔۔
وہ آگے بڑھتی ایک ٹرانس میں چلتی نیچے پورے فرش پہ بکھرے غباروں میں سے ایک کو ہاتھ میں بھرتے آگے بڑھی۔۔۔۔۔ اور مسکراتے اسے اپنے ہاتھوں میں آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔"
اشعر یہ دو بے بیز کی تصویر کیوں لگائی آپ نے۔۔۔" وہ غبارے کو نیچے پھینکتے ہاتھ سے خود پہ اوڑھی شال کو اتارتے ایک جانب رکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔"
کیونکہ ہمارے ایک نہیں دو بی بیز آنے والے ہیں۔۔۔ اسی لیے ۔۔ "
وہ پیچھے سے آتے اسے دوبارہ سے حصار میں قید کرتے اپنے ہاتھ اسکے پیٹ پہ رکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔
کک کیا آپ کو کک کیسے پتہ ۔۔۔۔ ؟ وہ حیرانگی سے سر اونچا کرتے اسے دیکھ بولی جو مسکراتے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔'
کیونکہ مجھے ڈاکٹر نے بتایا ہے ۔۔۔۔ وہ مسکراتے اسکے گال پہ لب رکھتے پیار سے بولا۔۔۔'
مم مگر ڈڈ ڈاکٹر کو کیسے پہ پتہ ۔۔۔۔؟ وہ پھر سے حیرانگی سے بولی تھی ، کہ آخر ڈاکٹر کو کیسے پتہ چلا کہ اسکے ٹمی میں دو بے بیز ہیں اور اسے کیوں نہیں پتا تھا اب تک۔۔۔؟"
وہ پریشان سی حیرت میں ڈوبی اپنی ہی سوچوں میں گم تھی۔۔۔۔
کیا ہوا رم۔۔۔۔۔۔؟ اسے یوں ہی پریشان سا دیکھ وہ پیار سے اسے اٹھاتے بیڈ پہ بٹھاتے اسکے پاس ہی بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔"
اشعر میرے ٹمی میں دو بے بیز ہیں اور یہ ڈاکٹر کو کیسے پتا چلا ۔۔۔۔۔"
وہ مڑتے اسکی جانب دیکھتے آنکھوں میں حیرانگی سموئے ہوئے بولی۔۔
کہ وہ مسکراتے اسکی نامسجھی پر آگے ہوتے اسے اپنے حصار میں لے گیا۔۔۔؟
تو اب یہ تو ڈاکٹر کو ہی پتہ ہو گا۔۔۔!! " وہ کہتے لب دبا گیا۔۔'
اچھا تو پھر ہم اس سے پوچھیں کہ دو بے بیز اتنے چھوٹے ٹمی میں کیسے آ سکتے ہیں وہ بھی ایک ساتھ ۔۔۔۔ وہ سر اسکے کندھے سے اٹھاتے اسے مشورہ دیتے ہوئے بولی کہ اشعر سر ہلاتے اسکی تاکید کر گیا۔۔۔۔"
اوکے جیسے میری جان بولے۔۔۔۔"
اشعر آپ نے اپنا ٹرانسفر کیوں کروا لیا میں آپ کے پاس ادھر ہی رہ لیتی ہوں۔۔۔ وہ انگلیوں کو اسکے سینے پہ گول گول گھماتے کھیلتے ہوئے بولی تھی کہ اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ اس کی وجہ سے اشعر اپنا ٹرانسفر کروا رہا تھا۔۔۔۔
نو میری جان میں اپنی مرضی سے یہ سب کروا رہا ہوں ۔۔ ؟ کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ ہم کراچی میں اپنی فیملی کے ساتھ رہیں اور تم جانتی ہو کہ میری ساسو ماں تمہاری اچھی کئیر کریں گی اور ان سے کچھ میرے بھی مدد ہو جائے گی۔۔ وہ بتاتا ہاتھ سے اسکے دوپٹے کو اتارتے ایک جانب رکھ گیا ۔"
مگر مما تو آپ سے اچھے سے بات بھی نہیں کرتی تو پھر وہ آپ کو کیسے گائیڈ کریں گی۔۔۔۔ وہ الجھی اسکی حرکت پہ بنا غور کرے اپنی ہی سوچوں میں گم بولی تھی۔۔۔"
وہ تم مجھ پر چھوڑ دو ۔۔ تمہیں یقین ہونا چاہیے کہ تمہارا شوہر اتنی قابلیت تو رکھتا ہے کہ اپنی ساس کو پٹا سکے۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔ وہ کہتے ساتھ ہی رمشہ کا غصے سے پھولتا چہرہ دیکھ قہہقہ لگا اٹھا۔۔۔"
اشعر ۔۔۔۔۔ مم مجھے نن نیند آئی ہے۔۔۔۔" وہ ہڑبڑاتے اسے دوبارہ سے لائن سے اترتے دیکھ معصومیت سے آنکھیں پٹپٹاتے ہوئے بولی۔۔۔۔"
تو تم ریسٹ کر لینا صبح گھر جاتے ۔۔۔ وہ چہرہ اسکی گردن سے اٹھاتے مسکراتے اسے مشورہ دے گیا۔۔۔
نن نو مم مجھے ابھی سونا ہے ۔۔ وہ گھبراتے اسکے کندھے کو پکڑتے جھنجھوڑتے ہوئے بولی۔۔۔۔
رم میں کہہ رہا ہوں کہ تم گھر جا کر آرام کر سکتی ہو اور ابھی میں اپنے بے بیز سے پیار کرنا چاہتا ہوں تو اب خاموش ہو جاؤ اور محسوس کرو ان لمحات کو ، وہ انگلی اسکے ہونٹوں پہ رکھتے پیار سے بولا ۔۔۔
کہ رمشہ نے حیا سے لبریز ہوتی اپنی پلکوں کو نیچے جھکایا۔۔۔۔"
اشششععع۔۔۔۔ وہ دوبارہ سے احتجاج کرتے مدہم سا بولی ۔۔۔۔
کک اشعر جھکتے اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں پہ رکھتے اسے خاموش کروا گیا۔۔۔
آئی نیڈ یو۔۔۔ نو مور آرگیو۔۔۔۔۔ وہ خمار بھری آنکھوں سے اسکی بند آنکھوں کو دیکھتے پیار سے بولتے اسے خود میں سمٹنے میں مجبور کر گیا ۔
کہ وہ ناچاہتے ہوئے بھی اپنا آپ اسے سونپ گئی۔۔ کہ اشعر ہمیشہ کی طرح اسے خود میں سموتے اپنی شدتیں لٹاتے اسے خود میں قید کر گیا۔۔۔۔
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
" ہیلو کہاں ہو تم ۔۔۔۔؟
گھر پر ہوں کیوں سب ٹھیک ہے ۔۔۔؟ "
ہممم۔۔۔۔ ٹھیک ہی ہے سب نیناں کا سناؤ کیسی ہے اب وہ۔۔۔۔"
وہ گاڑی سے سامان نکالتے فون کان سے ہٹاتے ہوئے بولا۔۔۔۔"
کہاں ہو تم۔۔۔؟ وریام کچھ کٹھکا تھا اسی لیے فوراً سے پہلے پوچھا ۔۔
اپنے گھر پر پہنچا آیا ہوں۔۔۔۔" رافع سرد آہ خارج کرتے سکون سے بولا۔۔۔"
کب آئے تم اور تم کیوں آئے ابھی۔۔۔۔" وریام پریشان سا فورا سے صوفہ پہ بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔"
ابھی پہنچے ہیں ۔ اور تم کہ بتاؤ اتنا سب کچھ ہو گیا اور توں نے بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا۔۔۔۔٫
وہ چاہتا تھا کہ وہ اس سے ملتے شکوہ کرے مگر اب اچانک سے وہ رہ ناں پایا تھا اسی لیے آتے ہی اسے کال کی تھی۔۔۔۔"
بتاتا تب اگر کوئی مسئلہ برا ہوتا مگر اب سب کچھ کنٹرول میں ہے۔۔۔۔"
اچھا تو کس نے کیا تھا یہ سب کچھ پتہ چلا۔۔ سامان ایک جانب رکھتے وہ ہاتھ کمر پہ ٹکاتے ہوئے بولا۔۔۔۔"
ہمم پتہ ہے لیلیٰ نے کیا ہے یہ سب ۔۔ وریام لب بھینجتے غصہ کنٹرول کرتے بولا کہ اس لڑکی کے نام پر ہی اس فشار خون کھولتے بڑھ رہا تھا۔۔۔"
تو پوچھو اس سے کیوں کیا اس نے یہ سب۔۔۔ رافع چونکتے اسکا سرد لہجہ محسوس کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔
بھاگ چکی ہے وہ مگر جلد ہی ڈھونڈ نکالوں گا میں اسے۔۔۔۔ وہ سوچتے بمشکل خود پہ ضبط کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔
ہممم پھر ٹھیک ہے اور سن کہیں جانا مت ، میں اور فدک آ رہے گھنٹے تک ۔۔۔۔"
وہ کال کاٹتا کہ اس سے پہلے ہی وہ بتا چکا تھا۔۔۔"
بات سن گھر مت آنا ۔۔۔ ایڈریس سینڈ کر رہا ہوں وہاں پر لے آؤ فدک کو بھی۔۔۔۔۔"
وہ کچھ سوچتے گہرا مسکراتے ہوئے بولا تھا ۔۔۔" کہ رافع سنتے چونکا۔۔۔۔
کہاں اور کیوں۔۔۔۔" وہ سوچتے من میں آیا سوال پوچھ بیٹھا۔۔۔۔"
وہ اس لیے کہ میں نین کو شہر گھمانے والا ہوں۔ ۔۔ تم دونوں بھی تھوڑی دیر ریسٹ کر لو اور اسکے بعد ایڈریس پر آ جانا ۔۔۔ اور رات باہر سٹے کریں گے اپنے فیورٹ ہوٹل۔۔۔ وہ اسے بتاتے بنا اسکی سنے کال کاٹ گیا۔۔۔
کہ رافع ماتھا مسلتے سوچ میں پڑا کہ آخر یہ ہوٹل کی کیوں بات کر رہا تھا۔۔۔"
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
“ Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.
"Mera Jo Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.
Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.
The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.
How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice
Junnun E Ishq Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Junnun E Ishq written by Zainab Rajpoot. Junnun E Ishq by Zainab Rajpoot is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.
Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Force Marriage Based Novel / Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا
ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی نفرت سے شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم ہے
ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔
میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ کا اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی کی اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔
انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔
نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا ناول
مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔
اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔
آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ
/کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول
مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔
If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:
اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس
to download in pdf form and online reading.
Click on This Link given below Free download PDF
Free Download Link
Click on download
Give your feedback
Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here
اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
لنک ڈاؤن لوڈ کریں
اور اگر آپ سب اس ناول کو اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے
اون لائن لنک
Online link
Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)
میری راہیں تیرے تک ہے ناول از مدیحہ شاہ (قسط وار پی ڈی ایف)
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔
شکریہ۔۔۔۔۔۔
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
حق اشاعت کا اعلان:
مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔
No comments:
Post a Comment