Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 115 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 6 July 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 115 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 115 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 115 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 115

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 115 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال 

ارم خدا کا واسطہ ہے بکواس باتیں اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں کم سوچا کر ؛۔

پلیز ۔۔۔۔ رونا بند کر ۔۔۔ میرے کان پک گئے ہیں ۔۔۔!! عائشہ ( آیت کی بہن ) اپنے بالوں کو نوچنے والے انداز میں پکڑتے چیخی ۔۔۔ 

تجھے تو میری باتیں بکواس ہی لگے گئیں ، آخر وہ تیرا بھائی جو ہے ۔ 

میرا دل جانتا ہے ، وہ ابھی نادیہ کے پاس گیا ہے ، اُس دن بھی وہ دونوں وہاں کافی شاپ میں بیٹھے مزے سے کافی پی رہے تھے 

وہ سوں سوں کرتی اُسکی ایک بھی بات کا برا مانے بنا اپنی رفتا کو مزید بڑھا گئی :۔

جب تیرے بھائی سے پوچھا تو کہتا ہے ، کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کہیں ڈنر پر گیا تھا ۔۔۔ 

میں پاگل ہوں ، یا میری شکل پر بےوقوف لکھا ہوا ہے ، دوپہر کے ٹائم کون سا ڈنر کر رہا تھا یہ ۔۔۔؟ 

کافی پی رہا تھا ، اتنی بھی شرم نہ آئی کہ یونی کے پاس والے میں جا رہا ہوں ، اگر بیوی نے دیکھ لیا تو ۔۔۔! 

چلو اتنا ہی سوچ لیتا ۔۔۔۔ جب دیکھو فون پر مصروف رہتا ہے ، اب تو مجھے ٹھیک سے دیکھتا بھی نہیں ۔ 

وہ پوری طرح رونے کی سپیڈ پڑے ساتھ ہی آواز بھی بلند کرتے دھارے مارنا شروع ہوئی ۔۔۔۔۔ 

ہائے ۔۔۔۔ اللہ جی میرا کیا ہوگا ۔۔؟ اگر اُسنے نادیہ سے دوسری شادی کر لی تو ۔۔۔۔ میں کہاں جاؤں گئی ۔۔۔؟ 

وہ پوری طرح سوچتے سوچتے جیسے گھوم چکی تھی ، عائشہ کو اُسکا ایسے اتنا سوچنا اور باتیں کرنا رونے پر مجبور کر گیا ؛۔

دیکھو ۔۔۔۔۔ ارم ۔۔۔۔۔ خدا کے لئے میرا سر کم کھا اور بھائی سے جو بھی مسلۂ ہے کمرے کو بند کرتے حل کر لو ؛۔

ہم گھر والوں کو فحال ان باتوں سے دور رکھو ، تم نے میرا سر گھوما دیا ہے ؛۔ 

بتا دے توں چائے پئے گئی یا پھر میں اپنے اکیلی کے لیے چائے بنا لوں ۔۔۔؟ 

مجھے نہیں کچھ بھی پینا ۔۔۔۔ وہ روتے ویسے ہی بولی تو عائشہ اُسکو صوفے پر ویسے ہی روتے چھوڑ کیچن میں گئی ،،

عائشہ میری چائے بھی اوپر ۔۔۔ پہنچا دینا ۔۔۔ مان جو ابھی گھر داخل ہوا تھا ، 

اپنی بہن کو کیچن میں کھڑے دیکھ بولتے آگے بڑھا تو ارم جو دوسری طرف صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی ؛۔

اُسکو آرام سے جاتے دیکھ کیچن کی طرف لپکی ۔ دیکھا تم نے ۔۔۔؟ وہ عائشہ کے سر پر ناز ہوئی ۔۔۔۔ 

کیا ۔۔۔۔۔؟؟ وہ شانے اچکائے اکتائے انداز میں بولی 

ابھی مجھے اگنور کرتے سیدھا اوپر چلا گیا ۔ ارم کی آنکھیں پانی کی موندوں کو لیتے بڑھی ۔۔۔

ایسے کرو ۔۔۔۔۔ تم خود بھائی کے لیے چائے لے جاؤ ، وہ کپ میں چائے انڈھیلتے آرام سے اپنا گپ اٹھاتے کیچن سے نکلی ۔۔۔

ارم بھی آنسو صاف کرتی کپ لیتے سڑھیوں کی طرف بڑھی ؛۔ 

چائے ۔۔۔۔ وہ کپ صوفے کے سامنے ٹیبل پر جھکتے رکھ مڑی ۔۔

تم یونی سے آ گئی ۔۔۔؟ وہ ایک نظر گھڑی پر ڈالتے ماتھے پر چند شکن کی لائن ڈالے دریافت کر گیا ؛۔

“ میں آج یونی ہی نہیں گئی ، گھر پر ٹھہرو گئے تو ہی تمہیں پتا ہوگا ۔۔۔!! وہ تنک کر ناگواری سے بولتے آرام سے بیڈ پر بیٹھی ؛۔

ٹھیک ہے ۔۔۔ اگر چھٹی کر ہی لی ہے ، تو اس میں اتنی اکڑنے والی کیا بات ہے ۔۔؟ وہ اُسکے ایسے بے تکا بولنے والے انداز پر چڑتے دبی آواز میں غرایا ؛۔

چھٹی تمہاری نا پروائی کی وجہ سے ہوئی ہے ، تمہیں ہی مجھے چھوڑنے جانا تھا ، مگر نہیں تمہیں اپنی بیوی سے زیادہ غیر لوگوں کی خدمت کرنے کا بھوت چڑھا تھا :۔

وہ اُسکے ایسے چڑنے پر صاف اپنے اندر کا غبار نکالتے اُسکی طرح دبی آواز میں غرائی ۔۔۔۔

 جس غیروں کی باتیں کر رہی ہو ۔۔۔؟ ذرا کھل کر بیاں کروں ۔۔۔۔؟ 

کون غیر ہے یہاں ۔۔۔۔؟ جس کے لیے تمہیں امپوٹڈ نہیں دی میں نے ۔۔؟ وہ جو کپڑے بدلنے کے ارادے سے آیا تھا 

کہ آفس جا سکے۔ ُاسکو ایسے اتنا جلتے دیکھ طش میں آتے سپاٹ ہوا ؛۔

مجھے کوئی بات نہیں کرنی ، وہ جانتی تھی ابھی اگر وہ بحث کرے گئی تو نقصان اُسکا ہی ہوگا ۔۔۔ 

وہ بالکل بھی نہیں چاہتی تھی ، کہ نادیہ کی وجہ سے دونوں کا جھگڑا ہو ، اُسکو لگ رہا تھا کہ نادیہ جان بوجھ کر مان سے ہمدردی حاصل کرنے کے لیے پھر سے اُسکے قریب آ رہی ہے ۔۔۔۔

اور وہ بالکل بھی کسی بھی قسم کا موقعہ جیسے اُسکو دینے نہیں چاہتی تھی ؛۔

اب کیوں بھاگ رہی ہو ۔۔؟؟ اتنے دنوں سے تمہارا یہ جلتی شکل والا چہرہ نوٹ کر رہا ہوں ۔۔۔ 

ایک بات اچھے سے ارم اپنے اس بےوقوف دماغ میں بٹھا لو ۔ وہ انگلی اٹھاتے اُسکو گھورنے پر مجبور کر گیا ؛۔

اگر تمہیں لگتا ہے تمہارے ایسے بےہیو سے میں نادیہ سے بات نہیں کروں گا تو یہ تمہاری غلط فہمی ہے ؛۔

وہ میری کزن ہے ، ماضی میں چاہے جیسا بھی جو بھی کچھ ہوا ہو ۔۔۔ 

اُسکا حال سے کوئی لینا دینا نہیں ، اُسکو ایک دوست کی ضرورت ہے اور اگر میں ابھی اُسکے لیے کچھ کر سکتا ہوں 

تو کیوں نہیں ، میں ہر وقت اُسکے ساتھ رہوں گا ایک سائے کی طرح چونکہ کہیں نا کہیں اُسکی حالت کا ذمہ دار میں ہوں 

کبھی بھی بھول کر بھی اُسکے بارے میں کچھ غلط نا بولنا اور نہ ہی ۔۔۔ اپنے اس بےوقوف دماغ میں سوچنا ؛۔

وہ اُسکے ماتھے کی پٹی کو چھوتے وان کرتے بولا تو ارم کی بے یقینی سے آنکھیں پھیلی۔۔۔۔۔

وہ دو ٹوک بولتے ساتھ ہی مڑا تھا اور واش روم میں گھسا ُاسکا موڑ پوری طرح خراب ہو چکا تھا ؛۔

وہ ضبط کرتی آنسو بہانا شروع ہوئی تھی تبھی مان کے میسج پر بیٹ ہوئی ؛۔

وہ غصے سے اٹھتی مان کا فون اٹھاتے اُسکو دیکھنا شروع ہوئی وہ جانتی تھی مان کے فون کا لاک نمبر ۔۔۔۔۔ 

نادیہ کا ہی میسج آیا تھا ، ارم اُسکا میسج پڑھتے جیسے آگ میں جلنا شروع ہوئی 

کیا بدتمیزی ہے ۔۔۔۔۔؟ اس سے پہلے وہ پچھلے میسج کوئی پڑھتی مان کی دھاڑ اور اچانک سے اُسکے فون آتے جھپکنے پر ڈرتی پیچھے کو کھسکی ۔۔۔۔

وہ نادیہ کا میسج پڑھتے تیزی سے ٹائپ کرتے اُسکو جواب دے گا ۔ ساتھ ہی خونخودانظروں سے ارم کو گھورا ۔۔۔

اس کے ماں باپ کیا سو چکے ہیں ، جو اُسکو اب ہسپتال میں بھی تمہارے ساتھ جانا ہے ۔۔؟ 

بہت ہو گیا ہے ۔۔۔۔ اب مزید میں برداشت نہیں کر سکتی ، تم کوئی اُسکے نوکر ہو جو وہ تمہیں کال پہ کال اور میسج کر رہی ہے ۔۔۔ 

تمہیں یہ سب کچھ بند کرنا ہوگا ، نہں کوئی میں ۔۔ وہ انگلی اٹھاتے پنکاری تو مان نے فون بیڈ پر رکھتے سینے پر ہاتھ باندھنے ۔

نہیں تو تم کیا ۔۔۔؟ وہ ویسے ہی اُسکی طرف دم بڑھا گیا ، وہ ڈرتے پیچھے ہوئی تھی 

جبکے آنکھوں سے آنسو بھی گرے تھے ، تم جانتے ہو وہ تمہیں چاہتی ہے ، تم جان بوجھ کر اُسکو ہمارے درمیان لا رہے ہو ، وہ سوں سوں کرتی بات کا موضوع بدلنا شروع ہوئی ۔۔۔۔ 

اپنی یہ بکواس باتیں بند کرو ، اور مجھے یہ بتاؤ ۔۔۔ اگر میں سب کچھ بند نہ کروں تو۔۔۔ تم کیا کرو گئی ۔۔۔؟ 

وہ اُسکو دیوار کے ساتھ چیکتے دیکھ غصے سے دونوں ہاتھ زور سے دیوار پہ مارتے ہلکی آواز میں غرایا ۔ 

م۔۔۔۔گھر ۔۔۔ چھوڑ کر ۔۔۔ گاوں ۔۔۔ چلی جاؤں گئی ، وہ لڑکھڑاتے الفاظ میں مشکل سے یہ کہہ پائی تھی ؛۔

 اچھا ۔۔۔۔۔ گھر چھوڑ کر جانے کی کیا ضرورت ہے ، تم ایسے کرو نہ ۔۔۔۔ میری زندگی سے ہمشیہ کے لیے چلی جاؤ ۔ 

اُس راستے پر چلو نہ جس سے واپسی کے سارے راستے بند ہو جائیں ۔، وہ ہنوز اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ایک ایک لفظ کو چباتے بولا ۔۔۔۔ 

ارم اُسکے الفاظ کا اچھے سے مطلب سمجھ تھی ، جبکے بےیقینی سے اُسکو دیکھا تھا ۔ کہ وہ طلاق کی بات اتنی آسانی سے بول گیا ۔۔۔۔ 

اُسکی آنکھوں سے بےیقینی کے آنسو گرے تھے ، 

آہ ۔۔۔۔

اگلی بار مجھے دھمکی مت دینا ، وہ اُسکی بازو کو اپنے سخت ہاتھوں میں دبوچتے دبی آواز میں پھنکارا ۔ 

اگر پھر کبھی یہ بکواس باتیں کی تو ٹانگیں توڑ کر اسی کمرے میں بٹھا دوں گا ، مجھے سخت نفرت ہے ایسے بنا کسی وجہ سے تماشہ لگانے والوں سے ۔۔۔۔ 

خیال رکھنا ۔۔۔۔ مائے وائف ۔۔۔۔ وہ اک دم سے نارمل ہوتے اُسکا بازو سہلاتے ساتھ ہی ماتھے پر لب رکھتے گیا 

ارم تو اُسکی طلاق والی بات پہ ہی ساکت ہو گئی تھی وہ کیسے یہ الفاظ اُسکو بول سکتا تھا ۔۔۔؟ 

ارم کو جیسے مان کی محبت پہ شک ہوئی ، کہ کیا وہ محبت نہیں کرتا ۔۔۔؟ وہ ویسے ہی نیچے بیٹھتے زور زور سے رونا شروع ہوئی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

کیا سچ میں برہان حور کا بھائی ہے ۔۔؟ وہ دونوں سگے بہن بھائی ہیں ۔۔۔؟ یقین نہیں آ رہا ۔۔۔!! 

علی بے یقینی سے زر کو دیکھتے ساتھ ہی ایان کو دیکھا جو خاموش تھا ؛۔

یقین تو مجھے بھی نہیں آ رہا ۔۔۔۔! کہ برہان میرے چاچو کا بیٹا ہے پریشے کا بھائی ۔۔۔ زر نے بھی اپنی حیرانگی ظاہر کی 

تمہیں کس نے یہ سب کچھ بتایا ۔۔۔؟ اور کیا جانتے ہو ۔۔؟ ایان نے چانچتی نظروں سے زر کو مخاطب کیا ؛۔

جب تمہیں چھوڑ میں گھر گیا تو سرحان بھائی میرا انتظار کر رہے تھے ، میں نے دیکھا وہ کافی پریشان تھے 

تو بس پھر انہوں نے بتایا کہ یہ سب کچھ ہوا ، زر نے آرام سے بتاتے ایان کو دیکھا ؛۔

چلو پھر ملتے ہیں، ایان حیا کو سڑھیوں سے اوپر جاتے دیکھ اٹھتے سب سے اجازت لیتے آگے بڑھا ۔۔۔ 

برہان کے لیے یہ سب کچھ قبول کرنا آسان نہیں ہوگا ، علی نے افسردگی سے چہرہ بناتے بولا ۔ 

ہاں یہ تو ہے ، وہ کسی کو بھی کچھ بھی کہے بنا میرپور چلا گیا ، اللہ ہی جانتا ہے اُسکے دماغ میں کیا پک رہا ہے ۔ 

زر نے تفیصل سے بتاتے سب کو آگاہ کیا ۔ 

چلو ایک بات کی خوشی ہوئی مجھے ، کہ حور اور برہان تو پہلے ہی ایک دوسرے سے اتنی محبت کرتے تھے 

بہن بھائی کا رشتہ تو ویسے بھی ان میں قائم تھا ، حور تو بہت خوش ہو گئی ، عاشی نے بھی اتنا کہتے اپنا حصہ ڈالا ؛۔

ہاں حور کافی خوش ہے ، وہ میرپور کے لیے چلی گئی ہے سرحان بھائی اُسکو برہان کے پاس لے گئے ہیں ۔ زر نے بھی ہلکے سے مسکراتے گویا ؛۔

“ ہائے ۔۔۔۔۔۔ کیسی ہو ۔۔۔؟ حیا جو ابھی کلاس میں داخل ہوئی تھی اور انار کو میسج کر گئی تھی ؛۔

کہ وہ یونی آئے اُسکو بات کرنی ہے ، ایان کی اچانک سے آواز سن پلٹی ؛۔

حیا کو پتا لگ چکا تھا کہ انار کی دشمنی سلطان شاہ لوگوں کے ساتھ نکل آئی ہے 

وہ اپنے باپ کو آزاد کروانے کے لیے سلطان شاہ پر کیس درج کروانے والی تھی ؛۔

یہی وجہ تھی کہ حیا نے اُسکو ملنے بلایا ، تاکہ اُسکو سمجھا سکے کہ داتا بخش ان لوگوں کے پاس نہیں۔ 

“ ہائے ۔۔۔۔۔ وہ اُسکو مسکراتے دیکھ تھوڑی سی حیران ہوئی تھی ، جبکے ہلکے پھلکے انداز میں جواب پاس کیا 

مجھے مس کر رہی تھی ۔۔۔۔؟ وہ معنی خیز ہوتا شرارت سے اُسکو بے تکا سوال پوچھا گیا ۔۔۔ 

حیا کو تو یہ سوال اس وقت بے تکا ہی لگا تھا ۔ میں تمہیں مس کیوں کروں گئی ۔۔۔؟

وہ بھی بنا سوچے جواب دیتے ساتھ ہی شانے اچکا گئی ۔ 

حیا ۔۔۔۔۔ تم میرے دل میں بس چکی ہو ،  اگر تم میرے دل میں ہو تو تمہیں بھی میرا خیال رکھنا ہوگا ؛۔

کس بات کا خوف ہے تمہارے دل میں ۔۔۔؟ کھل کر بات کرو مجھ ۔۔۔ ایان ہنوز نظروں میں اُسکو رکھتے سینے پر ہاتھ باندھ گیا ۔۔۔۔۔

میں جو کہوں گئی تم کون سا اُسکو سینجدگی سے سنتے عمل کرنے والے ہو ۔

تم کہو تو سہی ۔۔۔۔ہر مسلۂ حل کر دوں گا ، وہ ویسے ہی اُسکو نظروں سے میں قید رکھتے بولا ۔۔۔ 

عابش سے شادی کر لو ۔۔۔۔ میں کسی بھی طرح اس شادی کو روک نہیں سکتی ۔ 

تم میرے دل کا حال جاننا چاہتے ہو نا ۔۔۔؟ وہ نم بڑھی آواز میں بولی 

ہاں بہت چاہ تمہیں ۔۔۔۔۔ تمہاری محبت میں ملتان تک پہنچ گئی ، 

میں نے پہلی بار تمہاری پک آیت کے فون پر دیکھی تھی ، تین سال پہلے ۔۔۔ جب تب تمہیں دیکھا 

میں نہیں جانتی کیسا اپنا دل تم پر ہار گئی ، یہ سچ میں چاہتی تھی کہ تم مجھے چاہو ۔ 

جب تمہیں یہاں یونی میں دیکھا تو میرا دل بے انتہا خوش ہوا ۔،

تمہیں مزید تنگ نہیں کرنا چاہتی تھی ، صرف اتنی خواہش دل میں اٹھی تھی کہ تم مجھے خود چاہو اور اپنی محبت کا اظہار کرو ؛۔

کیا غلط خیال تھا میرا ۔۔۔۔؟ مگر افسوس تم نے مجھے چھوڑ کر عابش کو پسند کر دیا ۔

جانتے ہو اسُ ویلٹائن ڈے پر تمہیں اپنے دل کی بات بتانے والی تھی ، تم سچ بتانے آئی تھی ۔۔۔۔ 

لیکن پوری یونی کے سامنے عابش کا تمہں اظہار کرنا اور اُسکے اظہار کو قبول کرنا مجھ سے میری ہر خوشی چھین گیا ۔ 

بہت تڑپی تھی میں ۔۔۔۔ بہت روئی بھی تھی دل کسی بھی طرح یہ ماننا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔

لیکن اب خود پر قابو پا لیا ہے ، میں نہیں چاہتی عابش اس درد سے گزرے ۔ 

بھول جاؤ مجھے اور عابش سے شادی کر لو ۔ وہ اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے بیگ لیتے آگے بڑھی 

ایان نے دور تک اُسکو جاتے دیکھا تھا ، تبھی وہ ایک فیصلہ پر پہنچا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ؔ٭٭

فیصل شاہ اس داتا بخش کا کیا کرنا ہے ۔۔۔؟ اور تم ایسے اچانک لاہور کیوں چلے گئے ہو ۔۔۔؟ وقار شیزاری فون کے پار سے ہی ایک ساتھ بولا 

یار میری مجبوری ہے ، جمال سے مجھے ملنا ہے ، میں ایسے اپنے بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے جاتے ہوئے نہیں دیکھا سکتا 

چاہے جیسے بھی ہو ، وہ میرا بیٹا ہے۔ میں اُسکی یہ ناراضگی سہ نہیں پا رہا ؛۔

فیصل شاہ جو یونی کے گیٹ تک پہنچا تھا ، گاڑی سے نکلا ہی تھا کہ وقار شیزاری کی کال آتے دیکھ اٹھا گیا ؛۔

 ٹھیک ہے ، توں پہلے اپنے بیٹے والا مسلۂ حل کر لے پھر اس داتا بخش کا کچھ بندوبست کرتے ہیں ۔ 

وقار شیزاری فصل شاہ کی باتیں سن آرام سے بولا تھا ؛۔

پریشہ ۔۔۔۔۔ تم ایسے بےہیو کیوں کر رہی ہو ۔۔؟ کیا مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ہے ۔۔۔؟ 

زر جو تقربیا اُسکے پیچھے بھاگتے آیا تھا ، اُسکو منہ پھولائے دور کھڑے ہوتے دیکھ حیران ہوا ۔

ارے ۔۔۔۔ یار ناراضگی کی وجہ تو بتاؤ ۔۔۔؟ زر ایک قدم اٹھاتے اُسکے سامنے گیا 

تم اچھے انسان نہیں ہو ، میری آپی نے مجھے تم سے دور رہنے کا بولا ہے 

اگر اُسنے مجھے تمہارے ساتھ یہاں دیکھا تو مارے گئی مجھے ۔۔۔۔ پریشہ بچوں کی طرح منہ بناتے ساتھ ہی نظریں ادھر ادھر گھوما گئی کہ کہیں اُسکی بہن ہی نہ آ جائے ؛۔

وہ ایسے کیوں کہہ رہی ہے ۔۔؟ زر حیران ہوا تھا ۔ جبکے ساتھ ہی پریشہ کو دیکھا ۔ 

تم جاؤ ۔۔۔ مجھے بات نہیں کرنی ، اب میرے پیچھے مت آنا ، وہ گھورتی ساتھ ہی بھاگی تھی 

پریشہ ۔۔۔۔ زر نے ہانک لگائی تھی وہ بھاگتے بھاگتے سرسری سا پیچھے دیکھ گئی ۔۔۔

تبھی وہ کسی سے زور سے ٹکرائی ، ہاتھ میں پڑی سبھی کتابیں نیچے زمین پر گری تھی ۔۔۔

ایم سوری ۔۔۔۔۔ جمال جو اچانک سے اُس نادان سی لڑکی سے ٹکرایا تھا 

فورا سے نیچے بیٹھتے سوری کہا ، پریشہ بچوں کی طرح منہ بورستے ساتھ ہی آنکھوں کو چھوٹا کرتی گھورنا شروع ہوئی 

جمال نے جیسے ہی نظریں اوپر اٹھائی اُسکا چہرہ دیکھ خود بہ خود ہی اُسکے ہونٹوں پہ مسکراہٹ پھیلی ۔ 

بھائی ۔۔۔ میں کوئی جوکر ہوں جو تم ایسے ہنس رہے ہو ۔۔۔؟ وہ اپنی کتابیں جمال کے ہاتھوں سے کھنچتی بیٹھے سے کھڑی ہوئی 

جمال اُسکے منہ سے بھائی سن حیرانگی سے ہنسا تھا ۔ تبھی پریشہ ایک قدم آگے بڑھی 

اُسی پل پریشہ نے تھر تھر کانپنا شروع ہوئی ، اُسکی آنکھیں بے یقینی سے جیسے خود بہ خود ہی بھیگی ۔ 

وہ فیصل شاہ کو دیکھ ساکت سی گھبرا اٹھی ، ہاتھ میں پکڑی بکس زمین پر گری تو جمال جو جانے لگا تھا ۔ 

اچانک سے اُسکے ایسے بھوت بنے کھڑے ہونے پراُسکے قریب ہوا 

اُسکا چہرہ خوف سے طاری پوری طرح ٹھنڈا پڑا چکا تھا ، 

تم ٹھیک ہو ۔۔؟ جمال اُسکی حالت کو غیر ہوتے دیکھ قریب ہوا ۔ 

وہ خوف سے چور ہوتی پوری طرح شاک ہو چکی تھی ، اُسکے سر میں جیسے درد اٹھا تھا ۔۔۔۔

زر بھی جمال کو واپس سے پریشہ کے قریب جاتے دیکھ لپکا ۔ 

تبھی پریشہ کانپتی جمال کی بانہوں میں گری ، 

پریشہ ۔۔۔۔۔!! زر بھی اُسکے قریب آیا تھا ۔ جبکے بنا دیر کیے جمال کی بانہوں میں گری پریشہ کو گود میں اٹھایا ؛۔

جمال ساکت تھا ، جبکے زر کو لیتے وہ تیزی سے گاڑی میں سوار ہوئے ۔ 

زر اُسکے ہاتھ اور پاؤں کو مسلو۔۔۔۔ جمال جو بہت تیز ڈرائیونگ کر رہا تھا ۔ پیچھے زر کو پریشہ کے ہمراہ دیکھ بولا تو زر گھبرایا سا تیزی سے ہاتھ مسلنا شروع ہوا ؛۔

 تم اس لڑکی کو جانتے ہو ۔۔۔۔؟ زر جو گھبرایا سا چکر کاٹنا شروع ہوا تھا ۔ 

جمال کے سوال پر سر ہلا گیا ۔ میرے خیال سے تمہیں اس کے گھر فون کرتے بتانا چاہیے ۔،

جمال زر کو کہتے ساتھ ہی روم میں جاتے ڈاکٹر کو دیکھنا شروع ہوا ؛۔

ڈاکٹر کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ پریشہ ٹھیک تو ہے ۔۔۔؟ ان لوگوں کو ہسپتال میں آئے کافی دیر ہو چکی تھی 

زر ڈاکٹر کو روم سے آتے دیکھ تیزی سے پوچھ گیا ، 

دیکھیں اُن کو گہرا کوئی صدمہ شاک لگا ہے ، ان کا نروس بریک ڈاؤن ہوا ہے ۔ 

ان کی حالت مزید بگڑتی جا رہی ہے ۔ دعا کریں ان کے لیے ،۔۔ ڈاکٹر اتنا بولتے آگے بڑھا 

تو زر کو لگا تھا جیسے اُسکا دل بند ہو جائے گا ۔ جمال بھی اُسکی حالت دیکھ حیران تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

ایم سوری کل ایپی بھی نہیں دیا تھا اور آج والے ایپی میں بھی سب کچھ کلئیر نہیں ہو سکا 

میں کل سے کچھ ٹھیک نہیں تھی ، بس اس لیے کل کچھ بھی لکھ نہیں پائی ،

آج کچھ بہتر تھی تو بس اتنا ہی لکھ سکی ، انشااللہ کل والی ایپیسوڈ لاجواب ہونے والی ہے ۔۔۔ 

اور اُسکے بعد دو سے تین میں ناول ختم کر دوں گئی ۔ 




This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages