Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 114 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Monday 4 July 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 114 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 114 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 114

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 114

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 114 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی 

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔ آپ کب جاگی ۔۔۔؟ مراد جو گہری نیند میں سو رہا تھا ، اچانک سے کروٹ جنت کی طرف لے گیا تو اُسکو سامنے خود کو تکتے دیکھ اک دم سے لیٹے سے اٹھ بیٹھا ۔

“ میرجان سائیں ۔۔۔۔ آپ اٹھ کیوں گئے ، سو جاؤ ۔۔۔۔ وہ اُسکو واپس سے لیٹنے کا کہتی بچوں کی طرح منہ بورسہ گئی ، 

جیسے اُسکے پسندیدہ کام میں وہ خلا ڈال گیا تھا ۔ 

تم کیوں جاگ رہی ہو ۔۔؟ کہیں درد تو نہیں ہو رہا ۔۔۔۔؟ وہ اُسکو ایسے کرتے دیکھ فکر سے پوچھ گیا ۔ 

جب مجھے کوئی پین ہوا میں سب سے پہلے میر جان سائیں آپ کو ہی بتاؤں گئی ۔ 

بے فکر رہے ابھی سو جائیں ، میں کچھ سوچ رہی تھی سب کچھ خراب کر دیا ۔ وہ رونے کے لیے نیلی آنکھوں میں پانی بھر گئی 

کیا سوچا جا رہا تھا ۔۔۔؟ ہماری مرجان سائیں ہمیں نہیں بتائے گئی ۔۔؟ 

وہ اُسکو محبت سے خود کے حصار میں ہلکے سے لیتے بولا تو اپنے گلابی ہونٹ بچوں کی طرح ٹکا گئی ؛۔

مراد کا دل کیا تھا ابھی ان کو قید کر لے ۔ 

میں سوچ رہی تھی ، کہ ہمارا بیٹا کیسا ہوگا ۔ جانتے ہیں ۔۔۔ وہ چند منٹ پہلے والی ساری ناراضگی بھولے اُسکے سامنے ہوئی ۔۔۔

اُسکی آنکھیں بالکل میرے جیسی ہونی چاہیے ، اُسکا ناک بالکل تمہارے جیسا لمبا ہو اُسکے بال بالکل تمہارے جیسے ہونے چاہیے وہ محبت سے مراد کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے چہکی ۔۔۔

مراد جو بہت غور سے اُسکی باتیں سن رہا تھا ، ہلکے سے مسکرا گیا ؛۔

اُسکی بھی مونچھوں ہونی چاہیے بالکل تمہاری طرح ۔۔۔۔ اور ایسے ہی وہ اتنا ہی خوبصورت ہونا چاہیے ؛۔

کہ میں اپنے بیٹے کو اس دنیا سے چھپانے کے لیے خود سے لگا کر بیٹھ جاؤں،

اور اُسکی مسکراہٹ بالکل ہماری طرح ہونی چاہیے ، اُسکے ڈمپل پڑنے چاہیے 

“ میر جان سائیں وہ میرے خیال جیسا ہو گا نہ۔۔؟ وہ بالکل تمہاری طرح بہادر انسان ہونا چاہیے ۔ جنت اپنا خیال اور سوچ بتاتے ساتھ ہی اُسکی خواہش پوچھ گئی ؛۔

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔ وہ جیسا بھی ہو ۔ میری خواہش ہے وہ اپنی ماں کو اس دنیا سے سب سے زیادہ چاہنے والا ہو ؛۔

اور ایک خواہش ۔۔۔۔۔ وہ شرارت سے اسُکی سرخ پڑتی لال ناک چھو گیا ؛۔

 وہ بالکل اپنے باپ جیسے شوق رکھتا ہو ، اگر وہ وہی شوق پالے گا جو مجھے ہے ، تو میری اور میرے بیٹے کی بہت چلے گئی 

وہ ہلکے سے مسکراتے ڈمپل گہرے کر گیا تو تبھی برہان کے ڈمپل بھی گہرے ہوئے تھے ۔۔۔

کیسے یاد کیا آپ نے ہمیں ۔۔۔؟ داتا بخش فیصل شاہ کے قریب آتے ساتھ ہی ناگواری سے پوچھ گیا 

داتا بخش کھڑے کیوں ہو بیٹھو ۔ وہ اُس کی نظروں میں چھپی نفرت کو نظرانداز کرتا بہت ہی تہمحل سے بولا 

جو بات کرنی ہے جلدی کر فیصل شاہ ۔۔۔ میرے پاس تم جیسے انسان کے لیے ایک منٹ کا بھی ٹائم نہیں ہے ؛۔

داتا بخش زہر آلود نظروں سے اُسکو گھورتے دو ٹوک بولا 

ٹھیک ہے تمہاری مرضی ۔۔۔۔ میں تو چاہتا تھا کہ تم ایک بار اچھے سے بیٹھ کر یہ ویڈیو دیکھ لو ؛۔

فیصل شاہ لیپ ٹاپ کی طرف اشارہ کرتا گویا تو داتا بخش ایک چوٹکی سی نگاہ اُسکے اوپر ڈالتے تھوڑا سا جھکتے لیپ ٹاپ اٹھا گیا ۔۔۔۔؛۔

جیسے ہی ویڈیو پلے کی ، داتا بخش اپنی بیوی کو رسیوں میں باندھے دیکھ تڑپ اٹھا ۔۔۔ اور فیصل شاہ کو گریبان سے پکڑنے کی کوشش کی ۔۔ 

اس سے پہلے وہ فیصل شاہ تک پہنچتا اُسکے آدمیوں نے داتا بخش کو بازوں سے جکڑا ؛۔

میں تجھے چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔ کمینے انسان ۔۔۔ داتا بخش چیخا تھا ۔

آواز نیچے رکھو داتا بخش ۔۔۔۔ اگر اپنی بیوی اور اپنے بچے کی جان پیاری ہے ۔ 

تم چاہتے ہو کہ دنیا میں وہ بچہ آنکھیں کھول دے تو جو میں کہتا ہوں تمہیں وہ کرنا ہوگا ۔۔۔ 

فیصل شاہ نے داتا بخش کی کمزوری پر ہاتھ رکھتے اُسکو مشکل میں ڈالا 

داتا بخش نے پہلے تو اُسکی بات سن کافی منع کیا جب وہ اپنے آدمیوں کو حکم دینے لگا کہ عورت کو سڑھیوں سے پھینک دو ۔ 

تو داتا بخش روتے ہوئے فیصل شاہ کا کام کرنے کو مان گیا ؛۔

“ فیصل شاہ نے داتا بخش کو مراد کی پیدا ہونے والی اولاد کو فورا سے ختم کرنے کا حکم دیا تھا ؛۔

داتا بخش جو مراد کے ہمراہ ہی جنت کو ہسپتال لایا تھا ، مسلسل پریشانی میں گھیرا ہوا تھا وہ مراد شاہ کو بتانا چاہتا تھا 

مگر وہ چاہ کر بھی کچھ بتا نہیں پا رہا تھا ، تبھی نرس نے آتے سب سے پہلے مراد شاہ کو خوشخبری دی ۔۔۔۔

 داتا بخش یہ سنتے ہی مراد شاہ کو انتہا سے بڑھ خوش دیکھ روتے ہوئے روم کی طرف بڑھا ۔۔۔ 

نرس بچے کو کپڑے پہننا رہی تھی جب داتا بخش اُسکے سر پر جاتے کھڑا ہوا ؛۔

اور تب نا چاہتے ہوئے بھی داتا بخش نے بچے کو بدلا ۔

وہ فیصل شاہ کی باتیں سن چکا تھا کہ اگر داتا بخش بچے کو ختم نہ کر سکا تو وہ کسی اور سے بچے کو مر وا دے گا ۔ 

بس اسی لیے داتا بخش نے بچے تبدیل کر دئیے ۔ وہ جانتا تھا وہ جو کر رہا ہے وہ غلط ہے لیکن ابھی یہی راستہ اُسکو ملا تھا ۔

“ ماشااللہ ۔۔۔۔۔۔ سلمان شاہ ۔۔۔۔تم کو اللہ نے جیسے  لاجواب خزانے سے نواز دیا ۔۔۔ 

سلطان شاہ برہان کو اپنی گود میں اٹھاتے بولے تو مراد جو پیچھے ہی روم میں داخل ہوا تھا مسکراتے آگے ہوا ؛۔

بھائی جان ۔۔۔۔۔ مجھے بھی دیں ۔۔۔ وہ محبت سے برہان کو اپنی گود میں اٹھا گیا ۔ 

“ ماشااللّہ کیا بات ہے ۔۔۔۔ نیلی آنکھیں ۔۔۔۔ وہ تو برہان کی نیلی آنکھیں دیکھ ہی ساکت ہو گیا تھا ؛۔

مراد ۔۔۔۔۔میں چاہتا ہوں تم اس کا نام رکھو ، سلمان شاہ مراد کے قریب ہوئے تو وہ مسکراتے ڈمپل گہرے کر گیا ؛۔

سلمان بھائی آپ کہتے بھی نہ تو ۔۔۔۔ بھی میں نے ہی اس شاہ کا نام رکھنا تھا ۔ 

عمران نام کے ساتھ شاہ ۔۔۔۔ تم کوئی نام لگاؤ ۔۔۔ سلطان شاہ دھیرے سے بولے تو مراد سوچ میں پڑا :۔

عمران ۔۔۔۔ برہان ۔۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔۔ یس ۔۔۔۔۔ عمران برہان شاہ ۔۔۔۔ جس کو سب پیار سے صرف شاہ ہی پکاریں ۔۔۔۔ گئیں ۔ 

مراد نے برہان کا ماتھا چومتے کہا تو سب ہی خوشی سے مسکرائے ؛۔

فیصل شاہ کو جیسے ہی پتا چلا کہ داتا بخش نے بچے کو نہیں مارا تو وہ غصے سے داتا بخش کی بیوی کو مارنے کا حکم دے گیا ؛۔

مگر شاید قسمت کو کچھ اور منظور تھا ۔ تبھی داتا بخش کو پتا چل گیا تھا کہ فیصل شاہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے 

( یعنی جمال شاہ ) وہ اُسکو دھمکی دے گیا کہ اگر اُسنے اُسکی بیوی کو کچھ بھی کیا تو وہ پورے خاندان کے سامنے بتا دے گا کہ اُسکا ایک نا جائزہ بیٹا بھی ہے ؛۔

تو بس فیصل شاہ کو داتا بخش کی بیوی کو چھوڑنا پڑا ، تبھی فیصل شاہ نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ آئمہ سے اپنا بیٹا چھین کر بھائی کی اولاد بنا دے گا 

ایسے وہ اُسکے قریب بھی رہے گا اور کسی کو کوئی شک بھی نہیں ہوگا ؛۔

وقت گزرتا گیا اور ایسے ہی داتا بخش چاہ کر بھی مراد کو سچ نا کہہ پایا 

مراد اور جنت لوگ میرپور میں زر کو لے کر آ چکے تھے جس کو وہ لوگ اپنا بیٹا سمجھتے تھے ۔۔۔ 

اور برہان کی پروزش لندن میں ہوئی حمیدہ بیگم کے پاس ۔۔۔۔ 

دو سال بعد ۔۔۔۔۔ 

دو سال گزر چکے تھے ۔ داتا بخش اندر ہی اندر جیسے خود سے روٹھ اور دور ہوتا چلا گیا ۔۔۔ 

وہ جب بھی مراد کو بتانے کی کوشش کرتا کوئی نہ کوئی مصیبت ناز ہو جاتی ؛۔

اکرام بھائی ۔۔۔۔۔ میں بتا رہی ہوں ، آپ کی بیٹی میرے بیٹے کی منگ ہے ، 

شبانہ میں ابھی سے تمہیں یہ ۔۔۔۔ جنت بولتے اپنی جگہ سے اٹھی تو شبانہ اُسکو ایسے اتنی جلدی میں دیکھ ہلکے سے مسکرائی 

سلطان شاہ لوگ خاموشی سے اُسکے ہر عمل کو نوٹ کر رہے تھے ؛۔

وہ اپنے ہاتھ سے ہیرے کے ڈائزئن سے بنی باریک رنگ اتارتے شبانہ کی طرف بڑھا گئی ۔۔۔ 

 جیسے ہی ہماری پری اس دنیا میں آئی ، وہ میرے بیٹے کی منگ بنے گئی ؛۔ 

اچھا ۔۔۔۔ ابھی سے سب کچھ تہ کر لے گئی ۔۔۔۔؟؟ شبانہ اُسکو زبردستی ہاتھ پر رنگ رکھتے دیکھ پوچھ گئی 

ہاں تو ۔۔۔۔ ابھی سے سب کچھ تہ کر دوں گئی ، تیری بیٹی میرے بیٹے کی دولہن بنے گئی ، اور ہمارے سرحان کی دولہن میری بیٹی بنے گئی ؛۔

میں بتا رہی ہوں سب کو ۔۔۔۔۔ میں نے جو سوچا ہے میں بالکل ویسا ہی دیکھنا چاہتی ہوں 

ہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔ میری پیاری مرجان سائیں ۔۔۔ ابھی تو بچیاں دنیا میں آئی بھی نہیں اور تم نے جلدی جلدی ڈال دی ؛۔ 

پہلے ان کو آنے تو دو ، ویسے بھی جوڑیاں آسمان پہ بنتی ہیں ؛۔جانتی ہوں آسمان پہ ہی جوڑیاں بنتی ہیں  اسی لیے تو بتا رہی ہوں، کہ مجھے پتا ہے 

میں نے جیسا سوچا ہے بالکل ویسا ہی ہونے والا ہے ؛۔جنت بولتے ساتھ ہی شبانہ کو رنگ دیتے بیٹھی ؛۔

ایسے ہی زر ابھی دو سال کا تھا جب حور ( یعنی پریشے ) مراد اور جنت کی زندگی میں نئی خوشیاں لائی ؛۔

ایسے ہی آیت کی پیدائش بھی اُسی ہسپتال میں ہوئی ۔ 

ایسے ہی جنت نے  اور سرحان نے آیت کا نام رکھا جبکے حور کا نام سرحان نے خود ہی تیزی سے سب کو بتایا تھا ؛۔

وقت گزرتا گیا اور ایسے ہی حور چھ سال کی تو زر آٹھ سال کا ہو چکا تھا ۔ 

جب مراد لندن گیا ، تو وہ اپنے ساتھ برہان کو لے آیا ؛۔

برہان پہلی بار تبھی میرپور میں اپنے ماں باپ کے پاس آیا تھا ۔ 

وہ اس قدر خوش تھا کہ سب کو ایسے ہی لگ رہا تھا جیسے وہ ان کا ہی بیٹا ہو 

داتا بخش نے تب برہان کا بہت خیال رکھا ، وہ حد سے زیادہ خوش تھا ؛۔

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔ کیا سوچ رہی ہیں ۔۔۔؟ جنت جو بیڈ پر سوئے برہان کو تک رہی تھی ؛۔

مراد کے اچانک سے آتے پوچھنے پر نظریں اُس پر ٹکا گئی ؛۔

“ میرجان سائیں ۔۔۔۔ برہان بالکل ویسا ہی جیسا میں نے ہمارے بیٹے کا سوچا تھا ۔ 

ویسے مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اس کی آنکھیں نیلی کیوں ہیں ۔۔۔۔؟ 

میرا مطلب ۔۔۔۔ بچے تو اپنے ماں باپ پر جاتے ہیں ، اور سب جانتے ہیں کہ سلمان بھائی اور حمیدہ آپا کی آنکھیں نیلی نہیں ہیں۔۔۔؟؟ 

“ میری پیاری مر جان سائیں ۔۔۔۔کس نے کہا کہ بچے صرف اپنے ماں باپ پر ہی جاتے ہیں ۔۔۔؟ ویسے بھی اللہ کی مرضی ۔۔۔ وہ اُسکا ماتھا چومتے اُسکو ساتھ ہی حصار میں قید کر گیا ؛۔

اس کے بھی ڈمپل پڑتے ہیں ، وہ ہلکے سے کسماتے دھمیے سے بولی تو اُسکی بات سن وہ ڈمپل گہرے کر گیا ۔

ایسے تو آیت کے بھی ڈمپل پڑتے ہیں ، مجھے لگتا ہے آیت کی جوڑی اس شاہ کے ساتھ زیادہ اچھی لگے گئی ؛۔

ہمارے زر کے لیے ہم کسی اور کو ۔۔۔ 

کیوں ۔۔۔۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا ۔ وہ میرے بیٹے کی دولہن بنے گئی ؛۔ 

اس سے پہلے مراد مزید اُسکو تنگ کرتا وہ گھورتے بولی تو وہ اُسکا انداز دیکھ دبی سی ہنسی لبوں پر پھیلا گیا ؛۔

میں سوچ رہی ہوں، جنت مراد کو خود پر جھکتے دیکھ اُسکے سینے پر ہاتھ رکھتے ہلکے سے دور کرتی بولی 

ہم سلمان بھائی لوگوں سے بولتے ہیں اپنا یہ خوبصورت بیٹا ہمیں دے دیں ۔ ایسے پھر ہمارے دو بیٹے ہو جائیں گئے  ۔۔۔۔۔ 

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔۔۔ آپ ایسی باتیں کہاں سے لاتی ہیں ۔۔۔؟ وہ اُس کو دیکھتے اٹھ بیٹھا تو تبھی برہان جو نیند سے ان کی باتیں سن بیزار ہو چکا تھا 

نیلی آنکھیں کھولتے سامنے ہی اپنے ماں باپ کو دیکھ گیا ؛۔

میں نے تو سوچا ہی ہے ، وہ بچوں کی طرح منہ بناتے چہرہ جھکا گئی 

برہان اپنی جگہ سے اٹھتے کھڑا ہوا تھا اور ساتھ ہی مسکراتے جنت کی گود میں دھر سے سوار ہوتے بیٹھا 

مراد جو ا سکے قریب جانے لگا تھا ۔ اچانک سے برہان کے ایسے بیٹھنے پر چونکا ۔ 

جنت کے ڈمپل گہرے ہوئے تو مراد برہان کے ڈمپل گہرے ہوتے دیکھ خود بھی ڈمپل گہرے کر گیا ؛۔

داتا بخش کہاں ہے ۔۔۔۔؟ مراد جو ڈیرے آیا تھا ، اپنے ایک ملازم سے دریافت کر گیا ۔۔۔

سائیں ۔۔۔۔ داتا بخش کی چھوٹی بیٹی ٹھیک نہیں تھی اس لیے وہ ساہیوال گیا ہے ۔ 

داتا بخش ۔۔۔ میرپور سے جانا نہیں چاہتا تھا اور اُسکی بیوی انار کے پیدا ہوتے ہی اپنی اولاد کو لیتے کراچی چلی گئی تھی ؛۔

ساہیوال میں داتا بخش کا سسرال تھا ۔ ابھی اُسکی بیوی اپنے آبائی گاوں گئی ہوئی تھی ۔ 

جب اُسکو خبر ملی ۔ کہ اُسکی بیٹوں کو کسی نے اغواء کر لیا ؛۔

وہ بنا مراد سے بات کیے وہاں سے گیا ۔ برہان واپس سے چلا گیا تھا ۔ 

ساہیوال میں سلمان شاہ لوگ سب آئے ہوئے تھے ؛۔ 

فیصل شاہ کہاں ہیں میری بیٹاں ۔۔۔؟؟ داتا بخش سیدھا میرپور میں ہی ہوتے ہوئے فیصل شاہ کے سر پر ناز ہوا 

وقار شیزاری جو اُسکے ساتھ بیٹھا ہوا تھا قہہقہ لگاتے مسکرایا ؛۔

ابھی تو تیری بیٹاں بالکل ٹھیک ہیں ، لیکن وہ تب تک زندہ ہیں جب تک توں ۔۔۔۔ 

میں تیرے لیے کچھ نہیں کروں گا ، سمجھا۔۔۔۔ تجھے ان کی جان لینی ہے جان لے لے ۔۔۔۔ 

میں اپنی بیٹیاں اپنے میر بابا مراد شاہ سائیں کے لیے قربان کر دوں گا ۔ 

وہ ان دونوں کو قہر نظروں سے دیکھتے دھاڑا تو وقار شیزاری مسکراتے آگے ہوئے 

کس نے کہا کہ ہم ان بچیوں کو مار دیں گئے ۔ داتا بخش وہ دونوں ہی بہہت کام کی لڑکیاں ہیں۔ 

ہم ان کو کوٹھے کی زنیت بنائیں گئے ، وقار شیزاری کے الفاظ سن داتا بخش کی زمین ہل گئی ؛۔ 

اگر تم نہیں چاہتے کہ ایسا کچھ ہو ۔۔۔۔ تو مراد شاہ کو ختم کرنا ہوگا ۔ فیصل شاہ بھی اپنی جگہ سے اٹھتے بولا تھا ۔ 

داتا بخش نے کتنی ہی بھیگ مانگی تھی ۔ لیکن ان لوگوں نے اُس پر رحم نہ کھایا ۔ 

وہ تہ کر آیا تھا ، کہ آج طوفان کو سر عام اٹھائے گا ۔ 

داتا بخش ۔۔۔۔۔ کاکا ۔۔۔۔۔ جنت جو لان میں حور کو گود میں اٹھائے چہل قدمی کرنے آئی تھی 

داتا بخش کو درخت کے نیچے روتے دیکھ چونکی جبکے وہ ملازمہ کو حور پکڑتی داتا بخش کی طرف بڑھی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حال 

لاہور 

پری ۔۔۔۔۔ یہ دودھ پیو ۔۔۔۔ سرحان اُسکو سوچ میں پڑے دیکھ اُسکے ہاتھ سے مراد اور جنت کی تصویر پکڑتے سائیڈ پر رکھ گیا ۔ 

تم رو رہی ہو ۔۔۔۔؟ وہ اُسکی آنکھوں میں آنسو بھرے دیکھ ساکت ہو گیا  ۔ 

جبکے گلاس واپس سے ٹیبل پر رکھے اُسکی طرف پوری طرح متوجہ ہوا ؛۔

“ پری ۔۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔۔؟ سرحان محبت سے اُسکی گالوں کو صاف کرتے ساتھ ہی دھمیے سے استفسار کر گیا 

مجھے ۔۔۔۔ جان ۔۔۔۔ کے پاس جانا ہے ۔،کیا سچ میں وہ میرے سگے بھائی ہیں ۔۔۔؟ مجھے سمجھ نہیں آ رہی ۔۔۔ 

میں بے انتہا خوش ہونا چاہتی ہوں، جس کو میں ہمشیہ اپنے رب سے کہتی تھی  کہ کاش اللہ یہ  میرا سگا  بھائی ہوتا ،  

آج وہ سب باتیں سن میں پوری طرح ہل گئی کہ ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔ 

لیکن یہ بھی تو سچ ہے ، وہ اپنی جگہ سے اٹھتے کھڑی ہوئی تھی ۔ 

جبکے آنکھیں مسلسل بہائی ۔ کہ جان پورے پاپا کی پرچھائی لگتے ہیں ، وہ کبھی بھی اتنی جلدی ان باتوں کو سچ نہیں مانیں گئیں۔ 

وہ ضدی ہیں ، پر ۔۔۔۔ میں چاہتی ہوں ، کہ یہ سب کچھ سچ ہو جائے وہ میرے بھائی ہیں ۔۔ 

حور کی بھیگی آنکھیں خوشی سے چمکی تو سرحان اُسکا چہرہ دیکھ ہلکے سے مسکرا گیا ؛۔

مجھے ابھی جانا ہے جان کے پاس ۔۔۔۔ میں اپنا احساس اپنی خوشی بتانا چاہتی ہوں ، اس سے پہلے کہ جان کوئی سخت فیصلہ لے لیں ۔ پلیز مجھے ابھی لے کر چلو ۔۔۔۔ 

ٹھیک ہے ، تم پہلے دودھ ختم کر لو ، میں بابا سائیں لوگوں سے بات کر لیتا ہوں پھر ہم نکلتے ہیں ؛۔

سرحان اُسکی گالوں کو محبت سے صاف کرتے گیا تو وہ دودھ اٹھاتے بنا ضدی کیے لب سے لگا گئی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

انشااللہ کل والی ایپی کے بعد اس ناول کی سیکنڈ لاسٹ ایپی پوسٹ ہو گئی 🙈🤗 

سب نے اچھے سے لائکس کرنے ہیں ، نہیں تو میں نے ایپی پوسٹ نہیں کرنی ( دھمکی ) 🙈🥸


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages