Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 98 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 4 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 98 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 98 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 98 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 98

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 98  ( سُپر اسپشل بیسٹ کپل آیت ، برہان 🙈😍)

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ۔۔۔۔ اتنی جلدی اٹھ گیا ۔۔۔؟ آیت جو نیچے بیٹھی تھی اچھے سے برہان کی نظروں کو خود پر محسوس کرتے دل میں بڑبڑائی 

“ ایم سوری ۔۔۔ وہ ۔۔۔ اچانک سے گر گیا ۔ آیت جو کنفیوز ہو چکی تھی 

اپنی کنفیوزن دور کرنے کئلیے گلدان کے ٹکڑوں کو سائیڈ پر لگاتے اپنے تاثرات نارمل کر اٹھی ۔ 

برہان جو کھڑا ہی کھویا تھا ، ویسے ہی نیلی نشین آنکھیں بنا جھپکائے اُسکی طرف قدم اٹھانا شروع ہوا ۔ 

“ آیت ڈر نہیں ۔ چاہتی ہے نا توں اُسکو ۔۔؟ آیت جس کے دل میں اک الگ ہی ہلچل مچای تھی ، دل کی بڑھتی دھڑکنوں کو قابو کرنے کئلیے خود سے ہی خود کو سمجھایا ۔ 

لیکن اس کا ایسے دیکھنا ۔۔۔!! آیت جو مقابل کی نظروں سے جھلسنا شروع ہوئی تھی سلگتی نگاہیں اٹھاتے سرسری سا مقابل کو دیکھا جو بالکل اُسکے قریب پہنچ چکا تھا ۔ 

ہمت سے کام لے ، شوہر ہے تیرا ۔ توں ساری زندگی اُسکے سنگ گزرانے والی ہے ۔ وہ ٹھنڈی پڑتی اپنی انگلیوں کو موڑنے کا کام جو پہلے آہستہ کر رہی تھی 

برہان کو قریب ہوتے دیکھ تیزی میں مبتلا ہوئی ۔ 

برہان جو اُسکے آج نئے روپ سے آشنا ہو رہا تھا ، جیسے بہکنا شروع ہوا تھا 

وہ اُسکا روپ دیکھ اب کہ نظریں اُسکے ڈریس پر گاڑھ گیا ، جو گرے اور گولڈن ہلکی سی باریک کڑھائی پر مشتمل تھا ۔

وہ گرے لمبے فراک میں ملبوس کسی پری سے کم نہیں لگ رہی تھی ، مقابل کو اچھے سے یاد  آیا تھا ،

کہ یہ ڈریس اُسنے لندن سے تب لی تھی ، جب یہ دونوں وہاں شادی کے بعد گئے تھے ۔

جیسے وہ سب کچھ یاد آیا تبھی  مقابل غور سے آیت کا چہرہ دیکھ ہوش میں آیا ۔ 

مجھے ۔۔۔ کچھ کہنا ہے ۔۔۔۔! آیت جو مقابل کی شرٹ کے بٹن کھول کنفیوز ہوئی تھی ۔ جبکے مقابل نے شرٹ کے نیچے  

تذبذب کا شکار ہوتی نظریں نیچے جھکائے انگلیوں کو دیکھتے بولی ۔ 

 کل جو ۔۔۔۔۔ آیت ہلکاتی خشک لبوں سے سانس بھرتے خود کی حالت درست کرتے خاموش ہوئی ۔ 

برہان کے سامنے خود پر نظریں ہی اتنا کام کر رہی تھی کہ اُس سے اپنے الفاظ بھی ادا ہونا بند ہوئے ۔ 

وہ اپنی حالت کو غیر ہوتے دیکھ کانپی کہ ابھی صرف دیکھنے پر ہی یہ حالت کر بیٹھی ہو تو جب وہ خود کی قربت سے بخشے گا تو کیا حال ہو گا ۔۔۔۔ 

یہ احساس اُسکو خود بھی ہی جیسے پانی پانی کر گیا ۔ وہ سپٹٹانا شروع ہوئی ۔

برہان نے اچھے سے اُسکی حالت نوٹ کی ، وہ ویسے  ہی اُسکو نظروں کے حصار میں رکھے الٹے قدم پیچھے ہوا ؛۔

جبکے خود کو بہکنے سے روکا ۔ 

آیت جو دھڑکتی سانسوں کے ساتھ کھڑی تھی مقابل کے ایسے پیچھے ہونے پر کالی سیاہ آنکھوں کی گری پلکیں اٹھاتے دیکھا ۔ 

تھبی دونوں کی نظریں ملی تھی ۔ کچھ پل دونوں ویسے ہی تھمے کھوئے تھے ؛۔،

کیا ہوا اچھی نہیں لگ رہی ۔۔۔؟ آیت جو حیران ہوئی تھی اُسکے ایسے پیچھے ہونے پر ، نارمل سے لہجے میں مقابل کو ویسے ہی نظروں میں رکھے پوچھا ۔ 

“ میری نظروں سے دیکھو ۔۔۔۔ میں لفظوں میں بیاں نہیں کر سکتا ، کہ تم اس وقت کس قدر خوبصورت لگ رہی ہو 

ایسے لگ رہا ہے تعریف کے لیے لفظ کم پڑ چکے ہوں ۔ برہان ویسے ہی بنا پلکیں جھپکائے آیت کہ پوچھے سوال پر گھمبیر گویا 

“ تو پھر ایسے دور کیوں ہوئے ۔۔۔؟ اگلا سوال بھی دھڑکتی دھڑکنوں کے ساتھ زبان میں آتے پوچھا ؛۔ 

“ کون کمبخت دور رہنا چاہتا ہے ، ان نشینی آنکھوں میں ڈوب ہی تو جنوانی بن گیا تھا میں ۔۔ 

برہان جو ویسے ہی اُسکی آنکھوں میں کھویا تھا ، وہ سحر بھری آواز سرعت لہجا لیے اپنے دل کا حال بتا گیا ۔ 

  “ کتنا ڈوب سکتے ہو ان آنکھوں میں ۔۔۔؟ آیت جس نے ایک قدم اٹھاتے آگے بڑھایا  تھا ، مقابل کے قریب ہوئی ،

وہ جتنا حیران ہوتا کم تھا ، آج کیا قہر گرنے والا تھا اُسکو پر ، وہ سمجھنے سے قاصر ہوا۔ 

“ سمندر کی گہرائی جتنا گر سکتا ہوں ، دل کو مشکل سے قابو رکھے وہ گھمبیر سی سرگوشی میں جیسے اپنا ارداہ عیاں کیا  ۔

“ تو کیا آج میں تمہاری ان جھیل جیسی نیلی آنکھوں میں کھو سکتی ہوں ۔۔۔؟ 

وہ چھوٹا سا ایک قدم لیتے مقابل کے مزید قریب ہوئی ، جس سے دونوں میں چند انچ کا فاصلہ باقی رہا ۔ 

برہان خاموش سا اُسکے عمل پر مشکل سے اپنا دل سنبھالے غور سے اُسکو دیکھنا شروع ہوا تھا ۔ 

“ وہ کیا آج اُسکا صبر آزما رہی تھی ، برہان کو لگا تھا کہ اگر وہ تھوڑی دیر  مزید  اُسکے ایسے  قریب رہی تو وہ اپنے سے کیا وعدہ کہ اُسکی اجازت کے بنا کبھی اُسکی طرف قدم نہیں اٹھائے گا ، توڑ اُسکو اپنی بانہوں میں بھر بہک جائے گا ؛۔ 

جواب دو ۔۔۔۔ کیا اجازت ہے ۔۔۔؟ آیت جو آج تہ کیے ہوئے تھی ، ویسے ہی پوچھتے مقابل کے گلے میں بازوں ڈالے چھوٹا سا حصار بنا گئی  ۔

وہ چونکا تھا ۔ بولا کچھ بھی نہیں دونوں کی سانسیں جیسے الجھی تھی ، 

جانتے ہو یہ ڈریس ۔۔۔؟ اب بنا جواب پائے اگلا سوال داغا 

یہی دیکھ رہا ہوں ، اس کا مطلب۔۔۔؟ وہ خود کی حالت پر اتنا ظلم ہوتے دیکھ گرم سانسیوں کی تپش اُسکے چہرے پر چھوڑ گویا ۔۔۔ 

تم نے کہا تھا جب مجھے لگے کہ ۔۔۔ وہ ٹھہری تھی جبکے خشک لبوں پر ہلکے سے زبان پھیر مقابل کو غور سے ہونٹوں کو دیکھنے پر اکسایا ۔ 

ہمیں ۔۔۔ ہمارا رشتہ۔۔۔۔۔ برہان جو اُسکے ہلکے سے ہلتے ہونٹوں میں کھویا تھا الفاظ سن نظریں چہرے پر ٹھکا گیا ۔ 

وہ کیا کہنے جا رہی تھی ، مقابل کا دل جیسے سننے کئلیے بے تاب ہوا ۔ 

“ میں ۔۔۔ ہمارے رشتے کو ایک موقعہ دینا چاہتی ہوں ، ماضی کا سب کچھ بھول کر ۔۔۔شاہ ۔۔۔ 

آیت خود کے لفظوں کو مشکل سے جوڑ ایک ہی سانس میں بولی جبکے ساتھ ہی اُسکے گلے میں اپنا حصار بنائے چہرے مقابل کے کندھے پر جھکا گئی ۔ 

برہان جو ہنور شاک سی کیفیت میں مبتلا ہوا تھا اُسکے ایسے خود کے کندھے پر سر ٹکائے دیکھ مقابل اپنے ہاتھوں کو اُسکی نازک کمر کہ گرد پھیلا گیا ۔ 

“ تم نے اُسکو دن مجھ سے سوال کیا تھا نا ۔۔۔ کہ میرے لیے شاہ کون ہے ۔۔۔؟ وہ ویسے ہی سر ٹکائے مقابل کے مزید قریب ہوتے اپنا حصار مظبوط کر گئی ۔ 

برہان تو اُسکی دلکشی میں بہکے اُسکی خوشبو خود کی سانسوں میں بھر جیسے مدہوش ہوا تھا ۔۔۔

تو سن لو ۔۔۔ میرے لیے ۔۔۔۔ صرف تم میرے “ شاہ ہو ۔۔۔۔ مغرور ، ضدی ، لیکن ۔۔۔ “ معصوم شاہ ۔۔۔۔۔!! 

وہ اک دم سے اپنا چہرہ اٹھاتے مقابل کے بالکل سامنے ہوتے ڈمپل ہلکے سے نمایا کرتے بولی ، 

برہان کو یہ احساس یہ پل جیسے پاگل کر رہا تھا ، وہ اُسکی اتنی چاہت بھری چند باتوں پر ہی جیسے قربان ہونے کو ہوا ؛۔ 

“ کچھ دن پہلے تو میں تمہارے لیے ۔۔۔ وہ کیا لفظ یوز کیا تھا تم نے ۔۔۔! وہ اُسکی کمر میں اپنا حصار مظبوط کرتے سوچنے والے انداز میں الجھا ۔

ہاں ۔۔۔ایک سنگدل و ستمگر تھا ۔۔۔؟ اچانک سے اتنا معصوم شاہ کیسے ہو گیا ۔۔؟ وہ بھی جیسے فوم میں آیا تھا ؛۔ 

ٹھیک ہے ، میں اپنے الفاظ ۔۔۔۔ واپس ۔۔۔لے لیتی ہوں ۔ 

غلطی سے بول دیا۔۔۔ وہ بھی جیسے مقابل کے حصار میں سکون محسوس کرتے تیزی سے جواب دے گئی ۔

“ ایسے کیسے تم اپنے الفاظ واپس لے سکتی ہو ۔۔؟ جو بول دیا ، تو مطلب بس بول دیا ۔۔۔ 

وہ اب کہ اُسکے شانوں پر بکھرے بالوں کو ایک ہاتھ کی مدر سے پیچھے کر گیا ۔

“ ان بالوں کو اپنے چہرے پر لگنے مت دیا کرو ، مجھے بالکل بھی ان کا تمہارے چہرے کو چھونا اچھا نہیں لگتا ۔ 

وہ ویسے ہی بالوں کو مصروف سا پیچھے کرتے بولا تو آیت جو مقابل کے لمس سے ہی کرنٹ محسوس کرتی جھلسی تھی ۔ 

مقابل کے اب ہاتھ کو خود کی سرائی دار گردن پر جاتے دیکھ گردن پر رگیں تن گئی ،

یہ احساس بھرا لمس اُسکا ۔۔۔جیسے  اُسکے پورے جسم میں ایک ٹھٹک دینے والی لہر ڈوڑار  گیا ۔

آیت کی سانسیں تیز ہوئی تھی دھڑکنوں کا شور بڑھا تھا اس قدر کہ مقابل اچھے سے سن سکتا تھا ۔

برہان جو بالوں کو اُس کے ساتھ لگنے سے ہٹا رہا تھا آیت کی حالت دیکھ وہ ویسے ہی اُسکی گردن پر ہلکے سے انگلی چلانا شروع ہوا ۔۔۔۔

برہان نے ویسے ہی انگلی ہلکے سے چلاتے نیلی آنکھیں اٹھاتے ایک چوٹکی سی نگاہ چہرے پر ڈالی تھی 

جبکے اُسکی اٹھتی گرتی پلکوں کو دیکھ دل نے چاہ کی سب کچھ بھول جاؤ ۔ 

برہان آیت کے بے حد قریب ہوا تھا اتنا کہ  آیت کو اُسکی سانسیں  خود کی گردن پر تپش ڈالتی محسوس ہو رہی تھی ؛۔

برہان جس کا دل اُسکو بہکنا شروع ہوا تھا آہستہ سے جھکتے اپنے لب اُسکی گردن پر رکھتے اپنا لمس چھوڑنا شروع ہوا 

آیت جو مقابل کے گلے لگ چکی تھی ، آنکھیں بند کیے مقابل کے لمس کو خود کی گردن پر محسوس کر سلگتی اُسکے کالر کو مٹھوں میں بھنچ گئی ، 

برہان جو مدہوش سا بہکتے پوری طرح بہکا تھا ویسے ہی اُسکی گردن پر مسلسل خود کی محبت سمٹنا شروع ہوا 

آیت تیز تیز  سانسیں بھرتے خود کی حالت پر اتنی بجلیاں گرتے دیکھ تڑپ اٹھی ۔

برہان جو آُہستہ سے ویسے ہی آگے بڑھتے اُسکے کان کی لو کو لبوں سے چھو گیا تھا ۔   

ویسے ہی آیت نے اُسکا لمس خود کی گالوں پر محسوس کیا ، اک دم سے بند آنکھوں کے سامنے فیصل شاہ کا چہرہ لہرایا ۔ 

( خاموش ۔۔۔۔ اگر آواز کی تو یہی مار ڈالوں گا ۔۔ فیصل شاہ کے الفاظ اُسکے رونگھٹتے کھڑا کر گیا ) 

اُس نے اک دم سے بند آنکھیں کھولی تھی ۔ اُسکا دماغ جیسے پوری طرح ماوف ہوا تھا وہ اپنا بنایا مظبوطی کا حصار مقابل کے گرد ڈھیلا چھوڑ گئی ۔ 

اُسکی سانس جیسے اٹکی تھی ، برہان جو ہاتھ سے آیت کے کان کو چھوتے ہلکے سے مسکرایا تھا اُسکی مظبوطی ڈھیل ہلکی پڑتے محسوس کر خود کی محبت برساتی بوندوں کے وار بند کر گیا ۔ 

آیت فورا سے مقابل کے سامنے ہوئی تھی ، آنکھوں سے بنا کہے آنسووں جاری ہوئے تھے۔۔۔

آیت ۔۔۔۔! برہان شاک سے اُسکی حالت دیکھ جیسے صدمے میں گیا ۔

وہ سانس لینے کے لیے منہ کھولے خود کا دوپٹہ بھی کندھے سے نوچ پھینک گئی ۔،

کیا ہوا۔۔۔۔؟ برہان نے تڑپ کر اُسکا چہرہ خود کے ہاتھوں میں بھرا 

وہ سمجھ گیا تھا کہ اُسکو کیا ہو رہا ہے ، برہان کا دل کیا تھا خود کو ابھی کہ ابھی مار ڈالے ۔۔۔

آیت کھلی ہوا چائیے ۔وہ اُسکو ویسے ہی لیتے کھڑکی کھول سامنے کر گیا :۔ 

آیت ۔۔۔۔ سانس بھرنے کی کوشش کرو ۔ برہان مسلسل اُسکی پشت پر ہاتھ  مسلنا شروع ہوا تھا ۔،

وہ بے تابی سے تڑپتے پلٹی تھی جبکے مقابل کے کھولے شرٹ میں منہ چھپاتے پرفیوم کی خوشبو سونگھ لمبا لمبا سانس بھرنا شروع ہوئی۔۔۔ 

برہان اُسکی سانسوں کو تپش خود کے سینے پر اچھے سے محسوس کر سکتا تھا ،

جبکے اُسکو ایسے نارمل حالت میں آتے دیکھ برہان بھی سکون میں جیسے آیا ۔

وہ اُسکو ویسے ہی خود سے بھنچ گیا ۔ آیت جس کو سانس آنا شروع ہو چکا تھا 

وہ ویسے ہی مقابل کے سینے میں منہ چھپائے رونا شروع ہوئی ۔،

آیت۔۔۔! برہان کا دل جیسے تڑپا تھا وہ گرنے والے انداز میں ہوئی تو برہان اُسکو ویسے ہی لیتے نیچے زمین پر بیٹھا۔ 

 وہ پوری طرح جیسے خود سے ٹوٹ چکی تھی ، وہ مقابل کے سینے میں ویسے ہی منہ چھپائے بلک بلک رونے میں تیزی بھر گئی ، 

“ آیت ۔۔۔۔برہان جانتا تھا ، اُسکے رونے کی وجہ وہ اس وقت کیا درد محسوس کر رہی تھی وہ اچھے سے سمجھ سکتا تھا ۔ 

وہ ویسے ہی اُسکو اپنے حصار میں بھنچے اُسکے بالوں پر لب رکھتے کرب سے نیلی آنکھیں بند کر گیا ۔

وہ چاہتا تھا کہ آیت اپنے ماضی کا درد اُس سے بیاں کرے ، وہ چاہتا تھا کہ وہ اپنے سب درد بھرے لمحے اُسکو دے خود خوشیوں میں مہکا جائے ۔ 

وہ اُسکا درد اپنے دل میں قید کر دینا چاہتا تھا کہ پھر کبھی اُسکی آنکھوں میں کوئی آنسو نا بھر پائے ۔ 

ایک طرف برہان اُسکے درد کا ہمدار بننے کا تہ لیے ہوئے تھا تو دوسری طرف آیت آج ایک بار خود سے کوشش کرتی ہار محسوس کر بکھرتی چلی گئی،

آیت ۔۔۔ کیا ماضی اس قدر دل سے جوڑ چکا ہے ، کہ تم چاہ کر بھی وہ سب کچھ بھولا نہیں پا رہی ۔۔۔؟ 

کاش میں تمہارے درد کی وجہ نا بنا ہوتا ، برہان اُسکی سسکیاں سن ویسے ہی بالوں کو سہلاتے گھمبیر سا بولا 

وہ مقابل کے آواز سن جیسے ہوش میں آئی تھی ، اُسکو احساس ہوا تھا وہ ابھی برہان کے ساتھ لگے ہوئی ہے ۔،

آہستہ سے سر اٹھاتے مقابل کا بنایا حصار توڑا ۔ بھیگی پلکیں اٹھاتے اُسکی نیلی آنکھوں میں دیکھا ۔ 

برہان جو اُسکے ایسے دیکھنے پر پیار سے اُسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھر گیا تھا ۔ 

آیت کی لال سرخ پڑتی آنکھوں میں نمی کو ایک بار پھر بھرتے دیکھ خاموش لب بھنچ گیا ۔۔۔۔

ماضی کیا کون پل بیاں کروں ۔۔۔؟ کچھ باتیں ایسی ہیں جو میں کہنے نہیں چاہتی ۔ 

بار بار ماضی مجھے بتانے یا یاد کروانے کی ضرورت نہیں ، ہمارے درمیان جو بھی بچپن میں نوک جوک لڑائیاں ہوئی تھی میں وہ سب کچھ بھول چکی ہوں 

تم میرے کسی درد کی وجہ نہیں ہو ، وہ اتنا بولتے اٹھتی تھی ؛۔ 

آنکھوں سے برسات ایک بار پھر شروع ہوئی تھی ، وہ بے دردی سے گالوں کو رگڑھ گئی ۔۔۔

برہان جو بیٹھا ہوا تھا ُاسکے ایسے چند ہنوز سن اٹھا ، وہ چاہتا تھا وہ اپنا درد بتائے ۔ 

تاکہ وہ اس اذیت سے نکل سکے ، لیکن وہ اُسکی بات کا غلط مطلب سمجھ اور کچھ ہی کہہ گئی ۔ 

آیت آٹھ سال پہلے جس دن میں واپس لندن گیا تھا ، یاد ہے تمہیں سزا دی تھی میں نے ۔۔۔؟ 

برہان دو سے چار لمبے ڈگ بڑھتے اُسکو بازو سے پکڑ ویسے ہی خود سے قریب کرتے گویا ۔ 

کمرے۔۔۔۔میں بند ۔۔۔۔!!

مجھے سب کچھ یاد ہے ، تمہیں مجھے کچھ بھی یاد کروانے کی ضرورت نہیں ۔ 

بس کر دو ۔ آیت جو اس وقت ان خیالوں کو خود سے جھٹکنا چاہتی تھی ، مقابل کے ایسے خود ہی یاد کروانے پر اکتائے لہجے میں بھڑکی ۔۔۔

 لیکن میں کچھ کہنا چاہتا ہوں ، وہ تحمل سے کام لیتے ایک بار پھر نرمی سے بولا ۔ 

مگر مجھے کوئی بات نہیں کرنی ، کیا تمہیں سمجھ نہیں آ رہا ۔۔۔؟ چھوڑ دو پرانی باتیں ۔ کیوں مجھے ایسے چیخنے پر مجبور کر رہے ہو ۔۔۔؟؟ 

آیت جو پہلے دبی آواز میں چباتے بولی تھی آخر پر غصے سے دھاڑتے مقابل کے ہاتھ کو جھٹک گئی ۔ 

ماضی سے اتنی نفرت کیوں ۔۔۔؟ برہان آج جیسے اپنے اور اُسکے درمیان سے سب پردے گرنا چاہتا تھا ،

وہ اُسکو عیاں کرنا چاہتا تھا کہ وہ سب کچھ جانتا ہے ، اُسکو کسی بھی قسم کی اذیت برداشت کرنے کی ضرورت نہ ہو ۔ 

ماضی میں ایسے کون سے پھول لگے ہیں جو مجھے یاد رکھنا چاہیے ۔۔؟ میرا ماضی ہے میں یاد نہیں کرنا چاہتی تمہیں اس سے کیا ۔۔۔؟ مت کرو مجھ سے ذکر ۔۔۔ 

اب کہ وہ سرخ بھیگی آنکھوں سے رگیں تنے انگلی اٹھائے بولتے پلٹی جانے کئلیے ۔ 

میری بات مکمل نہیں ہوئی ، برہان بھی جیسے طش میں آیا تھا 

ایک قدم لیتے اُسکو بازو سے جکڑ خود کی طرف کھینچا۔۔۔ 

یوں کہ وہ مقابل کی گرفت پر سسکی بھر چوڑے سینے سے ٹکرائی ، 

آیت میں آٹھ سال پہلے تم پر گزرنے والی قیامت اچھے سے جانتا ہوں ۔

کچھ بھی مجھ سے چھپا نہیں ہے ، میں جانتا ہوں میری ایک غلطی کی وجہ سے تمہارے ساتھ۔۔۔۔۔

چھوڑو مجھے ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے برہان بات مکمل کرتا وہ چیختے روم میں جیسے قہر بھر لائی ۔،

آواز اس قدر اونچی ہوئی تھی کہ برہان ملازموں کا سوچتے بنا مزاحمت کیے اُسکو آزاد کر گیا ۔ 

آیت ،۔۔۔۔۔!! وہ اُسکی آنکھوں میں پانی کی نئی لہر دیکھ تڑپ دبی آواز میں بڑبڑایا ۔ 

برہان ۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔۔ اکیلا چھوڑ دو ۔۔۔۔ !! وہ ہاتھ جوڑ جیسے پوری طرح بکھری تھی ، 

جاؤ یہاں سے ۔۔۔۔ بے دردی سے آنکھوں سے مسلتے مقابل کو ویسے ہی پکڑے بالنکی کی اور چلی ۔ 

آیت ہمیں بات کرنی ہو گئی ۔،برہان جانتا تھا اُسکو تکلیف ہوئی ہے ، اسی لیے بنا کچھ بھی کہے وہ بالنکی میں کھڑے ہوتے اُسکو بالنکی کا ڈور بند کرنے سے روکنے کی ہلکی سی کوشش کرتے  دھمیے سے گویا ۔ 

وہ بنا سنے زور لگاتے ڈور بند کر وہی نیچے گرتے سسکیاں بھرنا شروع ہوئی ، 

آیت ،۔۔۔۔؟؟ ایک بار میری بات سنو ،مجھے اکرام ماموں نے سب کچھ بتا دیا تھا ۔ ایک بار میری بات سنو ،  میرا تمہیں بتانے کا مقصد اذیت دینا نہیں تھا ۔۔۔ 

وہ ہلکے سے ڈور بجائے دبی آواز میں بولا مبادا کہیں کوئی گاڈرز وغیرہ کچھ سن نا لیں ، 

“ وہ سب کچھ جانتا ہے ۔۔۔۔؟ آیت کو جیسے برہان کی بات پر یقین نہیں آیا تھا ۔ وہ ویسے ہی روتے خود کے منہ پر ہاتھ رکھ گئی جیسے اپنی آواز کو اپنے اندر ہی قید کر دینا چاہتی تھی۔ 

کیوں پاپا ۔۔۔۔۔!! کیوں آپ نے ۔۔۔۔!! وہ کے منہ پر ہاتھ رکھے ویسے ہی گرتے اٹھتے واش روم کی طرف ڈوری تھی ۔۔۔۔

آئینے میں ایک نظر خود کو دیکھا تھا ، جبکے آنکھوں سے آنسو نکلتے جیسے دل میں جذب ہوئے ۔

وہ ویسے ہی غصے سے باتھ روم میں پڑی سبھی چیزوں سے پھینک گئی۔ 

دبی سسکیاں ہچکیوں میں تبدیل ہوئی تھی وہ ویسے ہی بیسن کے ساتھ لگتی نیچے بیٹھی ۔

آیت ۔۔۔۔ برہان جو بالنکی میں ڈور کے ساتھ لگا ہوا تھا ، 

ویسے ہی ڈور کے ساتھ بیٹھ پینٹ کی پاکٹ سے سگریٹ نکال لبوں میں دبائے لیٹر سے جلا سینے میں جلتی آگ کو مسلسل جلانا شروع ہوا ۔ 

خوبصورت رات کالے اندھیرے کی طرح چھاتے دونوں کو اذیت دئیے پھیلتی چلی گئی ۔۔۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رات کے سائے ڈھلتے ان کی جگہ صبح کی کرنوں بھری پھیلتی  روشنیوں نے لی تھی ۔۔۔ 

آیت جو باتھ روم میں ویسے ہی بیسن کے ساتھ لگے سو گئی تھی ، 

اچانک سے سر جو دیوار کے ساتھ لگائے ہوئے تھا گرنے کو ہوا 

تو وہ اک دم سے آنکھیں کھول نیند کو جھٹکتے اٹھی ،آس پاس سب بکھرا پڑا دیکھ ایک نظر خود کو شیشے میں دیکھا 

آنکھیں لال سوجھی پڑی تھی ، آنسووں کے نشان چہرے پر صاف ظاہر ہو رہے تھے ۔ وہ اپنے بکھرے بالوں کو دیکھ ان کو اکٹھا کرتی جوڑا بنا گئی ۔ 

پانی چلاتے منہ پر ایک سے دو چھپٹے مارے تھے ، وہ رات تہ کر چکی تھی اُسکو کیا کرنا ہے ۔۔ 

وہ مظبوط ارادہ لیے باتھ روم سے نکل ٹاول لیتے منہ صاف کرنا شروع ہوئی ۔ 

ابھی وہ کھڑکی کے پاس آئی تھی ، کہ دھوپ کی کرنوں کو چہرے پر پڑتے دیکھ سامنے دیکھ گئی ۔،

جبکے برہان کو بالنکی میں نیچے ڈور کے ساتھ زمین پر دھوپ میں سوئے دیکھ سوکھی آنکھوں میں ایک بار پھر پانی بھر گئی ۔۔۔۔۔۔

“ کاش اس کی بچپن والی نفرت آج بھی اُسکے دل میں ہوتی ، کیوں اللہ جی ۔۔۔۔ کیوں اسُکو مجھ سے اس قدر محبت کروا دی ۔۔۔؟ 

کیوں اس کو میرا ہم سفر لکھ دیا ، میں اس کے قابل نہیں ہوں ، میں کوئی بھی خوشی اُسکو دے نہیں سکتی ؛۔ 

وہ خود سے دل میں سرد آہیں بھرتی بھیگی پلکوں سے گرتے موتی رخسار رگڑھ صاف کر چھوٹے چھوٹے قدم لیتی آگے بڑھی ، 

آیت جو توں نے سوچا ہے وہ اُسکے حق میں بہتر ہے ، دل میں سے آواز آئی تو وہ ہلکے سے ڈور کا لاک کھول پلٹی ۔ 

اور ٹوٹے گلدان کر ٹکڑوں کو دیکھا ، ایک چھوٹا سا ٹکڑا اٹھاتے زور سے دروازے میں مارا ۔ ۔۔۔

تاکہ برہان اٹھ جائے ، وہ ٹکڑا پھینک روم سے نکلی تھی ، 

برہان اچانک سے ٹھٹاک کی آواز اٹھا ، دھوپ کی کرنوں کو اپنی نیلی میں میں جاتے دیکھ ہاتھ اوپر اٹھاتے آسمان کو دیکھا ۔

جبکے بیزار سے انداز میں بوجھل آنکھیں لیے ڈور کی طرف دیکھا جو کھولا نظر آ رہا تھا ۔ 

وہ تیزی سے روم میں داخل ہوا ۔ روم میں متلاشی نگاہوں سے اُسکو ڈھونڈنا تھا ۔ 

وہ کہیں نظر نہیں آئی تھی ، وہ اپنی شرٹ کے ویسے ہی بٹن بند کرتے روم سے نکل سڑھیوں کی طرف لپکا ۔ 

جسے ہی برہان نیچے پہنچا ، ڈائینگ ٹیبل پر ناشتہ لگے دیکھ کیچن کی طرف مڑا 

اس سے پہلے وہ اپنا قدم اٹھاتے کیچن میں جاتا وہ کیچن سے نکل جوس کا جگ ہاتھ میں لیے باہر آئی تھی ؛۔

تبھی دونوں کی سرسری سی نگاہیں ملی ، تم فریش نہیں ہوئے ۔۔۔؟ وہ نارمل سا انداز اپنائے جگ ٹیبل پر رکھتے ساتھ ہی استفسار کر گئی ۔ 

آیت تم ٹھیک ہو ۔۔۔؟ برہان اُسکو نارمل حالت میں دیکھ درتشگی سے پوچھ اُسکے قریب آیا ،

ہاں ۔۔۔ میں ٹھیک ہوں مجھے کیا ہونا ہے ۔دیکھو تمہارے لیے اپنے ہاتھوں سے ناشتہ بنایا ہے ۔

ایسے کرو جلدی سے گرم گرم ناشتہ کر لو ، آو بیٹھو ۔ اگر تمہیں فریش ہونے جانا ہے تو ہو آؤ ۔ 

میں تمہارا انتظار کرتی ہوں، جلدی میں کم ہی لوازمات بنا پائی ۔ 

وہ پراٹھے اور فرائی انڈوں کی طرف اشارہ کرتی ہلکی سی سمائل چہرے پر پھیلا گئی 

مجھے بات کرنی ہے ، مقابل نے اُسکو بیٹھنے سے روکا تو وہ ہلکا سا کسماتے مقابل کا ہاتھ خود کی بازو سے ہٹا گئی ۔

باتیں تو ہوتی رہیں گئی پہلے ناشتہ کر لیں ۔۔۔؟ وہ خوشیگواری سے بولتے مقابل کو چئیر پر بٹھا گئی 

وہ خاموش سا سر ہاتھوں میں گرا گیا ۔ آیت نے پلیٹ سامنے رکھتے مقابل کو پراٹھا دیا ۔۔۔۔

یہ کام ملازمہ بھی کر سکتی ہے ، تم میرے ساتھ چلو۔۔۔۔ 

آیت جو ناشتے سے فارغ ہوتے ٹیبل سے برتن اٹھانے کا کام کرنے لگی تھی ۔ 

برہان اُسکا نازک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑتے اُسکو خود کے ساتھ کھنچنے والے انداز میں سڑھیوں کی طرف بڑھا ۔ 

آیت جو پہلے مزاحمت کرنے لگی تھی ، پھر خاموش ہوتی لب بھنچ گئی ۔ 

بیٹھو ۔۔۔ وہ اُسکو روم میں لاتے سیدھا بیڈ پر بیٹھنے کا حکم دے گیا ۔،

وہ ویسے ہی خاموش سی دھر سے بیٹھی ، برہان اس کے قریب کھٹنے کے بل بیٹھا ۔۔۔۔

آیت ۔۔۔۔ آٹھ سال پہلے جو بھی ہوا ۔ 

مجھے میرے ماضی کی کوئی بات نہیں کرنی ، پاپا نے تمہیں کیا بتایا اور کیا نہیں ۔ 

مجھے یہ بھی نہیں سننا ، اگر تمہیں اُسکے علاوہ کوئی بات کرنی ہے تو بولو۔۔۔ 

اور اگر کوئی اور بات نہیں ہے تو پھر میری بات کو ٹھنڈے دماغ سے سننا اور اسُکو پر عمل کرنا ۔ 

آیت ہنور نظریں اپنی گود میں پڑے  خود کے ہاتھوں پر ٹکائے بولی ۔ 

“ تم کہو میں سن رہا ہوں۔ وہ بھی بے نیاز سے اپنی بات چھوڑ اُسکو موقعہ دے گیا۔۔۔۔۔

میں جانتی ہوں جو میں تمہیں بولنے والی ہوں اسُکو سن وہ تکلیف ہو گئی ۔

لیکن مجھے یہی تمہارے حق میں بہتر لگ رہا ہے ،،وہ بیڈ سے اٹھتے چھوٹے چھوٹے قدم لیتے چلنا شروع ہوئی جبکے ساتھ ساتھ اپنی بات بھی کہنی شروع کی ۔ 

وہ بھی اٹھا تھا ، سینے پر ہاتھ باندھے غور سے سننے کے لیے کان کھڑے کیے ۔

تم اچھے سے جانتے ہو ہماری شادی کو سال سے اوپر ہونے والا ہے ۔

سب کی بہت سی خواہشیں ہوتی ہیں ، جیسے بڑی امی اور چھوٹی امی ۔۔۔ کہ وہ اپنے بیٹے کی اولاد کو اپنی گود میں کھیلا سکیں ۔ 

وہ ایک سانس میں بولتے ٹھہری تھی جبکے سرد آہ بھرتے لمبا سا سانس کھینچ چھوڑا ۔

میں نے کل اسی لیے خود کو اس رشتے کو موقعہ دینے کی کوشش کی تھی ۔ اور اس میں ۔۔۔۔ میں ناکام رہی ۔

پہلے تمہیں کوئی وجہ دے نہیں پاتی تھی ، لیکن اب تو تم سب کچھ جانتے ہو ۔،

جو بھی کہنا چاہتی ہو ۔ یہاں ۔۔۔ میری آنکھوں میں دیکھ کر کہو ۔۔۔۔ 

برہان جس کا صبر لبریز ہوا تھا ، چار لمبے ڈگ بڑھتے اُس تک کا فاصلہ تہ کرتے بازو سے دبوچ خود کی طرف کھینچا 

وہ اتنی تیزی سے یہ سب کر گیا تھا کہ وہ لڑکھڑاتے اُسکے سینے سے ٹکرائی 

دوپٹہ جو بنا کسی پن کے سر پر ٹکایا تھا ۔ سلک کر کندھے پر جھولتے نیچے زمین بوس ہوا ۔

 بالوں کا جوڑا جو وہ بنا کسی کیچر پا ہیر بین کے کر گئی تھی پرروں کی طرح شانوں پر بکھرتے کمر تک جھولے ۔ 

بولو ۔۔۔ کیا پاگل پن دکھانا چاہتی ہو مجھے ۔۔؟ وہ جنوانی سا ہوتا اُسکی بازوں میں اپنے ہاتھوں کی انگلیاں دھس دبی آواز میں غرایا ۔۔۔

آیت اگر تم نے یہاں طلاق کا نام اپنے ہونٹوں پر لیا ۔۔۔۔

کبھی نہیں کہوں گئی ۔ جانتی ہوں تم مجھ سے بے انتہا عشق کرتے ہو ۔ 

مر کر بھی یہ نہیں بولوں گئی ، تم صرف دوسری ۔۔۔۔ اُسکی زبان ہلکلائی تھی الفاظ جیسے وہ یہ بھی نکلنا نہیں چاہتی تھی ۔ 

“ دوسری شادی کر لو ۔۔۔۔ !! وہ اپنی بازوں میں شدت قسم کا درد برادشت کرتی مقابل کی آنکھوں میں دیکھ اُسکو شاک کر گئی ۔۔۔ 

 وہ ٹھٹھکا تھا ، ماتھے پر لاتعداد بل پڑے تھے ، جبکے ساتھ ہی اُسکی بازوں پر سختی بڑھائی کہ آیت کی آنکھوں سے آنسو گرنا جاری ہوئے ۔

وہ درد کو برداشت کرنے کئلیے آنکھیں بھنچ گئی ۔۔۔

“ آیت کیا قسم کھائی ہے تم نے ۔۔۔۔؟ کہ میری سانسیوں کو چھین کر ہی چین لینا ہے۔۔۔؟ 

کیوں اس قدر مجھے اذیت دیتی ہو ، کیوں ۔۔۔۔!! وہ چیختے اُسکی بند آنکھوں سے آنسو گرتے دیکھ چھوڑ دور ہوا ۔ 

آیت جو گرنے ہو ہوئی تھی لڑکھڑاتے خود سے سنبھلی ۔،

برہان میں تمہاری خوشی چاہتی ، میں ہمشیہ تمہارے ساتھ رہوں گئی سچ میں ۔۔ تم بس دوسری ۔۔۔۔

بکواس بند کرو ۔۔۔۔! وہ دھاڑتے جنوانی سا ہوتا کانچ کا چھوٹا  ٹیبل اٹھاتے پھٹکا گیا ۔ 

آہ ۔۔۔!! آیت نے ڈرتے اپنے منہ پر ہاتھ رکھا تھا۔

برہان کا غصہ جیسے ساتویں آسمان پر پہنچا ، وہ خود کے بالوں کو بے دردی سے کھینچ وحشت سا لال ہوتے اُسکی طرف پلٹا ۔

آیت جو ڈرتے دیوار کے ساتھ لگی تھی ، اندر تک کانپی ۔

کیا تم نہیں جانتی۔۔۔ میری خوشی صرف تم میں ہے  ۔۔ میرے اس جنوانی عشق کا سکون ہو تم ۔۔۔۔۔؟؟؟ 

کیا تم نے میری محبت کو مذاق سمجھ رکھا ہے ، کیا میں نے کہا ہے مجھے بچے چاہیے ۔۔۔؟ وہ جنوانی سا سرخ شجت نیلی آنکھوں میں دھاڑتے بولا 

تو آیت کا خوف سے اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی کہیں گم ہوا ۔ 

اک بات بتاؤ ۔۔۔۔ کل رات کیا سب کی خوشی کی وجہ سے میرے قریب آئی تھی ۔۔؟ 

وہ نیلی آنکھوں میں نم بھرتے بہت نرمی سے دریافت کرنا شروع ہوا 

ہممم۔۔۔۔۔ نہ۔۔۔۔ 

آیت آگے سے مجھ سے جتنا دور رہ سکتی ہو رہنا ۔۔۔۔! آخری بار بول رہا ہوں ۔ 

آیت جو نہیں بولنے لگی تھی ، اُسکی ہمم سن مقابل کو جیسے لگا تھا کہ وہ ہاں کہہ گئی ۔ 

وہ انگلی اٹھاتے ضبط کرتے بولا ۔

برہان ۔۔۔ میری ۔۔۔۔بات ۔۔۔۔ 

کہاں نا مجھ سے دور رہنا ۔۔۔۔۔ تو تمہیں سمجھ نہیں آ رہا ۔۔۔؟ 

آیت جو برہان کو شرٹ سے پکڑ روکنے لگی تھی ، 

برہان اُسکا ہاتھ جھٹکتے دھاڑتے خود کے ہاتھ کو بے دردی سے دیوار میں مکہ رسیدہ کر ساکت کر گیا ۔،

دور رہنا مجھ سے ۔۔۔۔ وہ خون سے بھرا ہاتھ اٹھاتے اسُکو وان کر گیا ۔ 

لو۔۔۔خون ۔۔۔۔ برہان ۔۔۔ آیت جو اُسکی باتیں سن ہی نہیں رہی تھی تڑپ کر اُسکی طرف لپکی۔ 

یہ ناٹکا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، صرف یہ یاد رکھنا کہ تمہیں مجھ سے دور رہنا ہے ۔ 

آیت جو اُسکے ہاتھ کو پکڑنے کی کوشش کر گئی تھی مقابل اُسکا ہاتھ غصے سے دبوچتے اک دم سے چھوڑ روم سے نکلا ۔ 

دونوں کے دلوں میں  محبت کا احساس ایک جیسا تھا دردِ تکلیف دونوں محسوس کر رہے تھے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

آج کل میں نے نوٹ کیا ہے کہ آپ سب ویب پر پڑھنے والے لوگو کمنٹس باکس میں کچھ نہیں کہتے 

جبکے باہر روز ایپی یہاں آتی ہے ، سب جلدی سے یہاں بتائیں جو جو میرے پیج سے یہاں ایپی پڑھنے آیا ہے وہ سب پیج پرکمنٹ کرنے کی بجائے یہاں ویب پر کمنٹ کریں 

نہیں تو کل سے ایپی بند ، چونکہ میں اتنی محنت کرتی آپ سب میری چند چھوٹی سی باتیں نہیں مان سکتے ۔۔۔۔؟ 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

2 comments:

  1. nice episode

    ReplyDelete
  2. Super... ❤️
    Ayaat or burhan🥺😔
    Pta nhi kb shi hoga in dono k bich mein sb 🥺
    Plzz api jaldii se in dono k bich mein sb thk krdein ....

    ReplyDelete

Post Bottom Ad

Pages