Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 84 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday 14 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 84 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 84 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 84 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 84

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 84 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

“ شکر ہے ۔۔۔۔ توں نے اپنی شکل تو دکھائی ۔۔۔۔!! ملک نے برہان کے گلے ملتے خوشی سے  کہا 

“ بس یار آج ہی میٹنگ کے لیے کراچی گیا تھا ، ابھی وہاں سے سیدھے تیرے پاس ہی آیا ہوں ۔ 

کام کی وجہ سے زیادہ ٹائم نہیں ملتا ، برہان اُسکو بیٹھنے کا اشارہ کرتے خود بھی ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے براجمان ہوا ۔

ہممم۔۔۔۔۔ یہ تو زندگی کا حصہ ہے یار کام نہیں کرے گئے تو دنیا میں کیسے رہیں گئے ۔۔۔

ملک نے برہان کی بات سے اتفاق کیا ۔،

خیر میں تو تمہاری امانت لے آیا ہوں ، بہت مشکل سے یہاں تک پہنچا ہوں ۔

ملک نے جلدی سے کام کی بات شروع کی ، چونکہ وہ برہان کے فون پر بیٹ ہوتی میسجزوں کی  اچھے سے سن چکا تھا ۔ 

میں جانتا تھا کچھ بھی ہو جائے ملک یہ کام کر ہی لے گا ۔ برہان کا چہرہ اک دم سے چمکا تو ملک بھی اپنی تفریف سن ہلکے سے مسکرایا ۔۔۔۔

“ بس یار تیرے ہی مشکل سے ہی سہی میں نے کر لیا ، اب توں بتا مجھے کہ جب تیرا کام ہو جائے گا 

تو زلیخا کے ساتھ کیا کرے گا ۔۔۔؟ ملک اب کہ سینجدہ ہوا ۔

کیا کرنا ہے میں نے ۔۔۔؟ جیسے ہی وہ میرے سوالوں کے جواب دے گئی ، ویسے ہی میں تمہیں بتا دوں گا ۔ 

تم اُسکو جیل میں لے جانا اپنی ٹیم سے کہہ دینا کہ وہ مل گئی ہے ۔۔۔

برہان نے آرام سے آگے کرنے والا کام بتایا ، تو ملک نے بات سمجھتے سر ہلایا ۔

چلو پھر مجھے اجازت دو ، میں لاہور کے لیے نکلتا ہوں ، وہاں مجھے حاضری دینی ہے ۔ اور اپنی ٹیم کی کلاس بھی لگانی ہے ۔ 

ملک اٹھا تو برہان بھی فورا سے کھڑا ہوا ۔ اتنی جلدی کیوں جا رہے ہو ۔۔۔۔؟ چلو کہیں ڈنر کرنے جاتے ہیں ۔ 

برہان اُسکو خود کے گلے لگتے دیکھ گویا ۔

نہیں یار پھر کبھی جب توں لاہور آیا تب ۔۔۔۔!! ابھی کال پہ کال ہی آئے جا رہی ہے ۔۔۔ملک نے انکار کیا 

تو برہان نے جانے کی اُسکو اجازت دی ۔ 

“ جی سائیں ۔۔۔۔

حکم ۔۔۔۔۔!!! خادم برہان کی آواز سن تیزی سے برہان کے سامنے پیش ہوا 

 زلیخا کی ذرا کھولے دل سے خدمت شروع کروا و ۔ تاکہ میں پھر اُسکا حساب کتاب پورا کر سکوں 

برہان سگریٹ کو لب میں دبائے جلا گیا تو خادم حکم ملتے اپنے کام پر لگا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

نمی تم اتنا کیوں ڈر رہی ہو ۔۔۔؟ میں تمہیں بتا رہا ہوں نا ۔۔۔۔!! 

یہ کسی کی شرارت ہے ، یقین کرو میں جلدی ہی پتا کر لوں گا ۔

حسن نمی کو حوصلہ اور ڈرنے سے باز رہنے کا بولتے اٹھا تو نمرین بھی تیزی سے کھڑی ہوئی ۔۔۔

مجھے کوئی تماشہ نہیں چاہیے ۔ میں بتا رہی ہوں تمہیں حسن ۔۔۔۔ جب تک تمہیں پتا نہیں چل جاتا کہ یہ کون ہے 

جو مجھے ایسے تنگ کر رہا ہے ، تب تک تم نا ہی مجھے کال کرو گئے اور نا ہی کوئی ملاقات ۔۔۔

میں نہیں چاہتی میرے بھائی کو کچھ پتا چلے ، میرے گھر والوں کو مجھ پر اندھا یقین ہے ، بھلا میں نے ایسا ویسا کچھ نا کیا ہو ۔ 

لیکن پھر بھی جب انھیں یہ پتا چلا کہ میں کسی کو چاہتی ہوں ، وہ کچھ بھول جائیں گئے ۔۔۔۔

اور مجھے سب سے زیادہ خوف میرے بھائی کا ہے ، اُسکی وجہ سے آج میں یہاں ہوں ۔ 

نہیں تو خان لوگو اپنی بیٹیوں کو زیادہ آزادی نہیں دیتے ، نمی از حد سینجدگی سے بولتے حسن کو خاموش کروا واک آوٹ کر گئی ۔۔۔۔

 یہ جو بھی کوئی ہے ۔۔۔۔ میں اُسکو چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔!! حسن کا غصے سے برا حال ہوا تھا ۔ 

جبکے اُسنے جلدی سے کچھ سوچا ۔ مجھے کسی کی تو مدد لینی پڑے گئی ۔،مگر کس کی ۔۔۔؟ وہ ٹہلنا شروع ہوا 

شہریار ۔۔۔۔!! تبھی دماغ میں پہلا نام شہریار کا آیا وہ تیزی سے بھاگا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیسی طبعیت ہے بھابھی جان۔۔۔۔؟ زر ہاتھ میں پھولوں کا بُکے لیے ڈائینگ ٹیبل پر آیا تھا ۔،

بُکے حور کے سامنے رکھتے پھلوں کی ٹوکری سے سیب اٹھاتے کھانا شروع ہوا 

یہ کیا ۔۔۔۔۔؟ حور جو ناشتے کے لیے لیٹ اٹھتے آئی تھی ، زر کے رکھے پھولوں کو اٹھاتے ان کی خوشبو سانسوں میں بھری ۔۔۔

مجھے کیا پتا ۔۔۔۔۔!! تمہارے لیے آیا ہے ۔ زر شانے اچکائے کھڑا ہوا ، تبھی فون پر علی کی کال آتے دیکھ کال پک کی 

ہاں بول ۔۔۔۔۔!! زر بیگ لیے علی سے کال کرنے کی وجہ پوچھ گیا 

توں ابھی تک یونی کیوں نئیں آیا ۔۔۔؟ علی نے گھورتے زر کو دریافت کیا 

میری آج کلاس بارہ بجے کے بعد ہونی ہونی تھی ، بس اسی لیے سوچا اتنی جلدی یونی جا کر میں نے کیا کرنا ہے ۔ 

انتظار کروں یا جاؤں ۔۔۔؟ زر علی کو جواب دیتے ساتھ ہی حور سے پوچھ گیا ، جو بُکے پر لگے کاڈرکو کھولے نام دیکھنا شروع ہوئی تھی ۔۔۔۔

تم جاو ۔۔۔۔میرا آج یونی جانے کا کوئی ارداہ نہیں ہے ، حور سرحان کا نام پڑھتے ہلکے سے مسکراتی زر کو جواب پاس کر گئی 

چل پھر ملاقات ہوتی ہے ۔ زر حور کا جواب لیتے سیدھا گھر سے باہر نکلا تھا 

“ گڈ مارننگ ۔۔۔۔ آئی ہوپ یو ویل ۔۔۔؟ جانتی ہو ۔۔۔ تمہیں یہ پھول کیوں بھجیے ۔۔؟ 

حور سرحان کا کاڈر پڑھتے ہلکے سے مسکرائی تھی ،

کیونکہ تم مجھے ان پھولوں کی طرح ہر جگہ پھول بکھیرتی اچھی لگتی ہو ۔۔ ایسے ہی ان پھولوں کی طرح مہکتی رہا کرو 

“ کیونکہ یہ بوڑھا سرحان شاہ تم سے بے انتہا عشق کرتا ہے ۔۔۔۔😘” جیسے ہی حور نے سرحان کے یہ الفاظ “ بوڑھا سرحان پڑھا ۔۔۔۔ اُسکا چہرہ خوشیوں سے بھرتے چمکا ۔۔۔۔ 

“ جواب دینا تو بنتا ہے ۔۔۔؟ وہ خود سے خوش ہوتی پھولوں کو ہاتھ میں اٹھاتے سیدھے روم کی طرف بھاگی 

جلدی سے بُکے رکھتے فون اٹھایا تھا ، اور ٹائپ کرنا شروع کیا 

“ مسٹر سرحان اب آپ اتنے بھی بوڑھے نہیں ہیں ۔۔۔! کہ آپ ایسے بولتے مجھے شرمندہ کر سکیں ۔۔۔۔؟؟؟ 

حور میسج ٹائپ کرتے تیزی سے سینڈ کر فون بند کرتے پھولوں کو بُکے سے نکال گلدان میں لگانا شروع ہوئی 

سرحان جو میٹنگ روم کی طرف جا رہا تھا ، حور کا میسج پڑھتے ہلکے سے مسکراتے جواب لکھنا شروع ہوا 

“ ہماری اتنی مجال کہاں جو آپ کو مسز سرحان کو شرمندہ کر سکیں ۔ 

ہم نے تو پیار سے آپ کا دیا نام ہی لکھا تھا ، سرحان جو میٹنگ روم میں داخل ہو چکا تھا میسج سینڈ کرتے چئیر پر براجمان ہوا 

حور جو پھولوں کو سیٹ کرنے میں مصروف تھی ، فون پر میسج کی بیٹ سن فورا سے فون اٹھاتے میسج پڑھا 

“ میسج پڑھتے لبوں پر خود بہ خود ہی ہنسی پھیلی ، وہ ویسے ہی فون لیتے بیڈ پر بیٹھی جبکے ساتھ ہی ٹائپ کرنا شروع کیا 

چلو ۔۔۔۔۔ شرمندہ نہیں ہوتے ، اگر ہمارا دیا نام اتنا ہی پیارا لگ گیا ہے ، تو کیا ہم اپنے فون پر اسی نام سے نمبر سیو کر لیں ۔۔۔؟ 

حور جو ٹائپ کرتے مسلسل مسکرا رہی تھی ، میسج سینڈ کرتے جواب کا انتظار کرنا شروع ہوئی ۔۔۔۔

“ اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا ، تمہارا فون ہے تمہارا غلام ہوں جو دل کہتا ہے وہی کرو ۔۔۔

اور ایک بات ۔۔۔۔ سرحان مختصر جواب سینڈ کرتے آگے مزید ٹائپ کرنا شروع ہوا ۔۔۔

تمہیں نہیں لگتا تمہیں پھولوں کے لیے مجھے شکریہ کہنا چاہیے تھا ۔۔۔؟ بندہ کافی کا ہی وعدہ کر دیتا ہے ۔۔۔؟ 

سرحان تیزی سے ٹائپ کرتے فون ٹیبل پر رکھتے اپنے سکریڑی کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔جو کچھ پوچھ رہا تھا ۔

اچھا تو جناب کافی پر جانا چاہتے ہیں ۔۔۔۔؟ حور بیڈ سے اٹھتے کھڑکی کی طرف گئی 

“ مسٹر سرحان آپ کو میرے بارے میں اچھے سے پتا ہونا چاہیے ۔

پھول آپ نے اپنی مرضی سے مجھے بھجیے تھے میں نے کوئی فرمائش نہیں کی تھی ۔

اور ویسے بھی مجھ سے کبھی ایسی امید مت رکھنا ، کہ میں آپ کو شکریہ بولوں گئی ۔ 

بھئی یہ پھولوں کو بھیجنا آپ کا فرض تھا ، اس میں تو کوئی خاص بات نا تھی ۔،

اور رہی کافی کی بات ۔۔۔۔۔!! حور ایک میسج سینڈ کرتے ساتھ ہی دوسرا جواب ٹائپ کرنا شروع کیا ۔

“ ٹھیک ہے کافی پر سوچ کر بتاؤں گئی ۔ حور جو پہلے لکھنے والی تھی ، کہ وہ شام کو کافی پر ساتھ چلے گئی ۔

رد کرتے سوچنے کا لکھتے میسج سینڈ کرتے فون چارجر پر لگاتے ناشتہ کرنے کا سوچتی روم سے نکلی ۔

“ تم کبھی سیدھی نہیں ہو گئی ۔ سرحان اُسکے جواب پڑھتے ہنسنے والی ایموجی سینڈ کرتے سرسری سا جواب لکھ گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تم نے پہلے ہمیں کیوں نہیں بتایا ۔۔۔؟ حور جو آفس پہنچی ہی تھی ۔ 

سامنے ہی عالیہ کے منہ سے زلیخا کے بھاگنے کی خبر سن انار پر چیخی ۔

حیا بھی سے پکڑتے ارحم کے ساتھ بیٹھی ، جو آرام سے فون پر گیم کھیلنے میں مصروف بیٹھا تھا ۔۔۔۔

میں بتانے والی تھی ، لیکن تب تم خود پریشان تھی ، تو بس اسی لیے نہیں بتایا ، انار ارحم کو بیٹھے دیکھ منمنانے والے انداز میں بولتے چئیر پر بیٹھی 

ابھی ایک دوسرے سے پوچھنا بند کرو ، یہ بتاؤ کہ ابھی آگے کیا جواب دینا ہے ۔۔؟ کیونکہ زلیخا کو جو ٹیم لے کر جا رہی تھی 

وہ ہماری تھی ، ملک سر آفس میں آنے ہی والے ہیں ، مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی ۔ عالیہ جو پہلے ہی سوچ سوچ کر پریشان ہوئی بیٹھی تھی ، جلدی سے سر درد کی  گولی نکالتے منہ میں رکھی ۔

“ کیا مسلۂ ہے ، جب بھی ہم کچھ ٹھیک کر رہے ہوتے ہیں ، تبھی کروٹ درمیان میں پڑ جاتی ہے ۔ 

حور کا من کیا تھا غصے سے کسی کا قتل کر ڈالے ، وہ غصے سے فائل ٹیبل پر پھینکتے کیبن سے نکلتے پول سائیڈ کی طرف گئی ۔۔

تم ٹھہرو میں بات کرتی ہوں ، انار جو حور کے پیچھے جانے لگی تھی ، خود اٹھتے اسُکو وہی ٹھہرنے کا بولتی حور کے پیچھے گئی 

فکر نہیں کرو ، اللہ ہماری مدد کرے گا ، کوئی نا کوئی حل مل ہی جائے گا ، اور رہی بات ملک سر کو بتانے کی تو میں جاؤں گئی ۔ 

حیا جانتی تھی حور کے لیے زلیخا سے فیصل شاہ کے بارے میں جاننا کتنا ضروری تھا ، اسی لیے اُسکو حوصلہ دینا شروع کیا ۔۔۔۔۔۔۔

“ جب جب مجھے لگا ہے میں فیصل شاہ کے گریبان تک پہنچ چکی ہوں تبھی تبھی ایسا کچھ نا کچھ ہوا ہے ۔ جس سے وہ مجھ سے دور ہو جائے ۔ 

 حور جس کا غصے سے برا حال ہو چکا تھا ، چباتے اپنے غصے کو ضبط کرتے حیا کو عیاں کیا ۔،

کوئی بات نہیں کتنی دیر اور ۔۔۔؟ وہ دور یا بھاگ سکے گا ۔۔۔؟ اب کچھ پل دور ہے ، پھر فیصل شاہ پھانسی پر تمہارے سامنے ہوگا ۔۔۔

اور وہ دن تمہیں ایک سکون سے بھرا لگے گا ، حیا نے حور کے کندھے پر ہاتھ رکھتے امید باندھی 

“ انشااللہ ۔۔۔۔ ایک دن اُسکا کچھ نہیں بچے گا ۔ حور نے اپنی نئی امید باندھی تھی ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

“ سائیں۔۔۔۔ بہت کوشش کی ، لیکن وہ ضدی عورت کسی بھی صورت اپنا منہ کھولنا نہیں چاہتی 

خادم برہان کے سامنے سر جھکائے بولا 

سر الٹا وہ ہمارے باس کا پوچھتی ہے۔ کہ کون ہے جو اُسکو یہاں لایا ہے ۔ اب کہ ہاشم بولتے برہان کو آگاہ کر گیا ۔ 

کہاں ہے وہ ۔۔۔۔؟ برہان آنکھوں پر گلاسیز لگائے خادم لوگوں کو ڈور کھولنے کا بول گیا ۔۔۔۔

“ ہیلو سر ۔۔۔۔۔!!! کاشف جو زلیخا کے پاس روم میں موجود تھا ، برہان کو اچانک سے سامنے دیکھ جلدی سے کھڑے ہوتے بولا ۔۔۔۔

کب تک ہوش آئے گا ۔۔۔۔؟ برہان خادم کے چییر صاف کرتے رکھنے پر آرام سے بیٹھا۔

سر آپ بولیں تو ابھی ہوش میں لا دیتا ہوں ۔۔۔؟ کاشف پانی کا جگ اٹھاتے بولا تو برہان کے ڈمپل اُسکے انداز پر ہلکے سے گہرے ہوئے ۔ 

جبکے انگلی اٹھاتے اجازت دی ، تبھی کاشف نے بھر جگ پانی کا زلیخا کے منہ پر ڈالا ۔

آہ ۔۔۔۔۔

اُسنے اک دم سے آنکھیں کھولی تھی ، جبکے ہڑبڑاتے سامنے دیکھنے کی کوشش کی ۔ 

کیسی ہو زلیخا بیگم ۔۔۔۔۔؟؟ برہان اُسکو اپنی آنکھوں پر زور ڈالتے دیکھ پُر کشش لہجے میں بولتے اچھے سے خود کے ہونے کا علم دے گیا ۔ 

“ سر۔۔۔۔سرکار ۔۔۔۔ آپ ۔۔۔۔؟ زلیخا کو پل نا لگا تھا وہ برہان کی آواز اچھے سے پہچان ہلکاتے بولی 

کیا ہوا شاک لگا ۔۔۔۔مجھے یہاں دیکھ کر ۔۔؟  

برہان نے بہت آرام سے گلاسیز اتارتے سگریٹ لبوں میں دبائی ۔

خادم نے آگے ہوتے جلدی سے سگریٹ کو جلایا ۔ زلیخا کے سانس جیسے تھمے تھے ۔۔۔!!!

وہ برہان شاہ کے بارے میں اچھے سے جانتی تھی ، وہ کیسا انسان تھا اُس سے چھپا ہوا نا تھا ۔،

“ سرکار ۔۔۔ آپ مجھے یہاں کیوں لائے ہیں۔۔۔؟ زلیخا نے خشک لبوں پر زبان پھیرتے مشکل سے پوچھا ۔

 تمہیں کیا لگتا ہے ، تمہیں یہاں کس لیے لایا گیا ہو گا ۔۔۔؟ ایسا بھی تمہارے پاس کیا ہو سکتا ہے ۔۔۔!! 

جس کے لیے تمہیں یہاں ایسے سب سے چھپا کر لایا ہوں ۔۔۔؟ برہان نے سگریٹ کا ایک گہرا کش بھرتے دھواں چھوڑا 

زلیخا کی حالت برہان کو دیکھتے ہی خراب ہو چکی تھی ۔،

“ میرے ۔۔۔ پاس ،۔۔۔ تو سرکار ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔!! 

میرا تو سب کچھ تباہ ہو چکا ہے ، مجھے چھوڑ دیں سرکار ۔۔۔!! زلیخا نے گھبراتے برہان کے سامنے بھیگ مانگی 

ابھی تو زلیخا بیگم تمہیں کچھ کہا ہی نہیں ، اور تم پہلے ہی بھیگ مانگنا شروع ہو گئی ۔۔؟ 

برہان کو اُسکی بے بسی پر ہنسی آئی تھی ، وہ ٹائم پر نظر ڈالتے سگریٹ کے دو کش بھرتے نیچے زمین پر پھینک جوتے سے مسلنا شروع ہوا 

میری بات دھیان سے سنو ، زلیخا ۔۔۔۔! اس سے پہلے زلیخا پھر سے گھبراتے کچھ بولتی برہان چئیر کی ٹیک چھوڑ تھوڑا سا آگے ہوا ۔۔۔

میرے پاس ابھی ٹائم نہیں ہے ، اسی لیے چھوڑ کر جا رہا ہوں ۔ 

بہت کچھ تم ایسا جانتی ہو جو میں نہیں جانتا ، تم اچھے سے سوچ لو کہ جان پیاری ہے یا وفاداری ۔۔۔۔

فیصل شاہ کے بارے میں تم کیا کچھ جانتی ہو مجھے ایک ایک بات جاننی ہے ، 

ابھی تو میں جا رہا ہوں ، لیکن تمہیں بنا کسی سزا کے سوچنے کا وقت دے رہا ہوں ، مجھے کوئی نا نہیں سننی ۔۔۔۔

اچھے سے سوچو ، اور ٹھیک دو دن بعد جو کچھ بھی پوچھوں جواب دیتی جانا ۔ 

برہان اُسکی حیرت سے بھری آنکھوں کو کسی خاتے میں لائے بنا اپنی بات مکمل کرتے روم سے باہر نکلا 

تو ہاشم خادم ، کاشف تیزی سے برہان کے پیچھے نکلے ۔ 

کاشف اب نشے کی دوائی دینے کی ضرورت نہیں ، کھانا ٹائم پر دیتے ہو ۔۔؟ برہان گاڑی کی طرف بڑھتے ساتھ ہی دریافت کرنا شروع ہوا ۔۔۔

جی سر کھانا ٹائم پر دیتا ہوں ، کاشف نے تیزی سے قدم برہان کے ساتھ ملاتے جواب دیا تھا ۔ 

ٹھیک ہے ۔، اب مزید کوئی بھی نشہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ، بس دھیان رہنا ، برہان گاڑی میں سوار ہوا تو خادم بھی تیزی سے گاڑی میں سوار ہوا ۔

کاشم یہاں کی سیکورٹی بڑھا دو ۔ دھیان رہے کسی کو بھی پتا نا چلے کہ یہاں کسی کو رکھا گیا ہے ۔،۔۔

سب لوگ زلیخا کو ڈھونڈنے والے ہیں ، یاد رہے اس کا زندہ رہنا بہت ضروری ہے ۔ برہان نے سینجدگی سے ہاشم کو بولتے گاڑی چلانے کا حکم دیا ۔ 

کہاں مصروف ہے توں آج کل ۔۔۔؟ تجھے تو کال کرنے کی بھی فرصت نہیں ہے ۔۔۔!! عماد ویڈیو کال پک ہوتے ہی سیدھا برہان پر چڑھا ۔

بس یار ۔۔۔۔۔ آج کل کام اور کچھ ایسے راز بھی مل رہے ہیں ، جو مجھے سکون سے بیٹھنے نہیں دے رہے ۔،

برہان شیشے کے پار سے آتی جاتی گاڑیوں کو دیکھ سرسری سا عماد کو دیکھ گویا ۔ 

ایسے کون سے راز مل گئے تمہیں ۔۔۔،؟ عماد اپنی ناراضگی سائیڈ پر رکھتے سینجدہ ہوتے استفسار کر گیا ۔

تبھی گاڑی سنگنل پر رکی ۔، برہان نے فون سے نظریں اٹھاتے باہر دیکھا ۔ 

جہاں آس پاس لاتعداد گاڑیاں رک چکی تھی ۔

کیا ہوا ۔۔۔؟ عماد اُسکو خاموش دیکھ تیزی سے پوچھ گیا ،

کچھ نہیں توں بتا بھابھی کیسی ہیں ۔۔؟ میرا جگر شہزادہ کیسا ہے ۔۔۔؟ برہان نے ہلکے پھلکے سے انداز میں بات شروع کی 

وہ سب ٹھیک ہیں الحمد اللہ ۔۔۔۔ توں مجھے بتا کس راز کی بات کر رہا تھا توں۔۔۔؟ عماد نے بھی موضوع واپس سے برہان کی طرف کیا ۔

بتاؤں گا تجھے پھر کبھی ابھی میں خود اچھے سے پتا کر لوں ، برہان نے بات کو رد کرنا چاہا ۔ 

صاحب یہ گجرے لے لو ۔۔۔۔۔۔!! سو روپیہ کا ایک ۔۔دے رہا ہوں ۔۔۔!! برہان جو ابھی عماد کے ساتھ مصروف تھا 

اچانک سے شیشے کے پاس ایک چھوٹے بچے کو گجرے آگے کرتے بولتے دیکھ اُسکی طرف متوجہ ہوا ۔

چل اوئے ۔۔۔ پیچھے ہٹ ۔۔۔۔ خادم تیزی سے بچے کو گاڑی سے دور کر گیا ۔ 

بعد میں کال کرتا ہوں ، برہان نے عماد کی کال کاٹتے گویا ۔،

خادم ۔۔۔ برہان نے اُسکو منع کیا تھا ۔ جبکے خود گاڑی میں سے نکلتے اُس بچے کو خود کے قریب بلایا ۔،

“ یہ دو ہی ہیں ۔۔۔؟ برہان بچے کے ہاتھ سے گجرے لیتے اُن کی تازی خوشبو سانسوں میں بھر گیا ۔

ہاں جی بس یہی ہیں ۔۔۔! بچے نے مصیومیت سے بھرے انداز میں جواب دیا ۔

تم دن میں کیا کام کرتے ہو ۔۔۔؟ برہان گجرے ہاتھ میں پکڑے اُسکے ہاتھ کو پکڑتے فٹ پاتھ پر گیا ۔

کیونکہ ریڈ سنگنل گرین ہو چکا تھا ، دن میں بھی یہی کام کرتا ہوں ، 

وہ برہان کو آرام سے نیچے بیٹھتے دیکھ دھیرے سے بولتے جواب دے گیا ۔

 سکول جانا چاہتے ہو ۔۔۔؟ برہان نے  پیار سے اُسکو اپنے قریب بٹھاتے پوچھا ۔ 

کام کون کرے گا ۔۔۔؟ وہ ہلکے سے مسکرایا تو برہان کو بے انتہا اُس پر پیار آیا 

“ اچھا تم مجھے یہ بتاؤ اگر مجھے مزید گجرے چاہیے ہوئے تو میں کہاں سے لوں ۔۔۔؟ برہان اُسکی بات سن تھوڑا سوچتے بولا ۔۔۔۔

آپ یہاں آ جانا میں ہر روز یہاں ہی ہوتا ہوں ، میں آپ کے لیے گجرے رکھ لوں گا ، کتنے اور چاہیے ۔۔۔؟ لڑکا جلدی سے بولا تو برہان اُسکے تیزی سے بولنے پر مسکرایا ۔ 

یہ لو ۔۔۔۔۔!! برہان نے پانچ ہزار کا نوٹ اُسکی پاکٹ میں ڈالتے اُسکو ویسے ہی چھوڑ گجرے لیے وہاں سے گیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے     

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages