Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 2 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 29 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 2 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 2 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 74 Part 2 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 74 Part 2

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 74 پارٹ 2

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

برہان جو آج ہر حد پار کر دینا چاہتا تھا ۔ گردن سے سر اٹھاتے آیت کے چہرے کو چھونا چاہا ۔۔

آیت ۔۔۔!! برہان کی نیلی آنکھیں جیسے ہوش میں آئی تھی ۔ وہ آیت کو بے جان وجود کی طرح دیکھ اک دم سے اٹھتے بیٹھا ۔

جبکے مسلسل خود کی آنکھوں کو جھبکائے پوری طرح کھول ہونے والی ہر حرکت کو یاد کرنے کی کوشش کی ۔

آیت۔۔۔!! برہان کے لب خشک ہوئے تھے ۔ جبکے تیزی سے اسکے چہرے کو تھپکایا ۔وہ ٹس سے مس بھی نا ہوئی تھی ۔

برہان کا دل جیسے خوف میں جکڑا ۔ وہ گھبرایا سا اُسکی نبض چیک کر گیا ۔

یہ اتنی کم کیوں چل رہی ہے ۔۔؟ برہان نبض کی رفتا مدھم محسوس کرتے خوف سے چیخا ۔۔۔۔

آیت پلیز آنکھیں کھولو ۔۔۔ برہان ڈر سے چیخا تھا ، جبکے اسکے وجود کو دیکھ تیزی سے بیڈ سے اٹھتے کھڑا ہوا۔

دماغ پوری طرح ماوف ہوا چکا تھا ۔وہ تیزی سے ٹیبل پر پڑا پانی کا جگ خود کے چہرے پر  انڈیل گیا ۔  اُسکو بے جان دیکھ برہان کی جان پر بنی ۔

جبکے سارا نشہ جیسے پل میں اترا ۔برہان کی نظر آیت کے دوپٹے پر پڑی تھی ۔

حیرانگی سے جیسے اُسکی آنکھیں بھری ، وہ کیا کرنے جا رہا تھا ۔ خود پر جیسے اُسکو حیرت ہوئی ۔۔۔

تیزی سے دوپٹہ اٹھاتے آیت کے اوپر دیا تھا ۔ میں کچ۔۔۔کچھ بھی ہونے نہیں دوں ۔ اب کے اُسکا سر اٹھایا تھا ۔

خادم ۔۔۔۔۔!! برہان روم سے نکل سیدھا نیچے کی طرف لپکا ۔

مگر شاید سب سو چکے تھے ۔ آخر برہان نے سب کو آرام کرنے کا بول دیا تھا ۔

خادم ۔۔۔ برہان اب کے پوری قوت سے چیخا تو ہاشم کاشف جو گھر کے مین ڈور کے ساتھ لگے بیٹھے آرام سے موسم انجوائے کر رہے تھے ۔

اک ساتھ اندر کی طرف لپکے ۔ جی۔۔۔۔سائیں ۔ خادم نے ڈور کھولے سیدھا بولا تھا ۔۔

گاڑی نکلو ۔۔۔ جلدی سے ۔۔۔۔ وہ گھبرایا لڑکھڑاتے لبوں سے گویا ۔

خادم ہاشم بھاگے تھے ۔ برہان واپس اوپر کی طرف ڈورا ۔۔۔

کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔ وہ کس کو حوصلہ دے رہا تھا ۔ کچھ سمجھ نہیں آیا تھا ۔

برہان نے آیت کو بانہوں میں اٹھاتے قدم سڑھیوں کی طرف بڑھائے ۔

آیت ۔۔۔۔!!! اکرام جو گھر میں داخل ہوئے تھے ۔ سامنے ہی برہان کی بانہوں میں دیکھ فکر سے برہان کی طرف لپکے ۔

برہان جو سڑھیں عبور کرتا ڈور کی طرف بڑھا تھا ۔ اکرام کو دیکھ ساکت سا حیران ہوا ۔ ۔۔

کیا ہوا ۔۔۔آیت کو ۔۔؟ اکرام اپنی بیٹی کو برہان کی بانہوں میں جھولتے دیکھ گھبرایا سے برہان کو دیکھ سپاٹ پوچھ گیا ۔

برہان کی نیلی آنکھیں خوف ، ڈرا گھبرائے کے ملے جولے ثرات دکھا گئی ،

اکرام کو کچھ برا ہونے کا جیسے احساس محسوس ہوا ۔ برہان بنا جواب دیے گاڑی کی طرف بھاگا ۔

اکرام بھی فورا سے پیچھے ہی لپکے ۔جبکے برہان تیزی سے گاڑی میں ہاتھ کو ڈالتے ہسپتال کی طرف روانہ ہوا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

ہاں بولو ۔۔؟ سرحان جو لیپ ٹاپ کھولے بیٹھا تھا ۔ اپنے خاص خبری کی آتی کال پک کرتے فون  کان سے لگاتے پوچھا ۔

یہ کب ہوا ۔۔؟ سرحان اک دم بیٹھے سے اٹھتے کھڑا ہوتے فکر سے دریافت کر گیا ۔

جبکے پریشانی سے ٹہلنا شروع ہوا ۔ سر یہ کل واقعہ ہے ۔

رات کے کسی پہر سرشار اور اسکے باپ پر کسی نے جان لیوا حملہ کیا ۔۔

سرشار کو آج ہی گھر لایا گیا ۔ ایک گولی کندھے کے پاس تو دوسری ہاتھ پر لگی ۔

اتنا ہی نہیں سر ۔ سننے میں آیا ہے ۔ وہاں کوئی ڈیل ہونے والی تھی۔

کیا یہ ڈیل برہان کے ساتھ تھی ۔۔؟ سرحان نے فکر سے مین بات پوچھی ۔

سر یہ بتانا تھوڑا مشکل ہے ۔ چونکہ ابھی ٹھیک سے پتا نہیں چلا ۔ فون کے پار آدمی نے آرام سے گویا ،

مجھے جلد سے جلد پتا کر کہ بتاؤ ۔ سرحان سپاٹ سا دو ٹوک بول فون کاٹ گیا ۔

کیسی ڈیل ہو سکتی ہے ۔۔؟ سرحان خود سے الجھا تھا ۔ جبکے سوچتے ادیان کو کال ملائی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور

آپ سوئے نہیں ابھی تک ۔۔۔؟ جمال جو پریشان سا باہر سے گھر میں داخل ہوا تھا ۔۔۔ اپنے باپ اسلم شاہ کو فکر سے ٹہلتے دیکھ اسفتسار کرتے وہی صوفے پر براجمان ہوا ۔۔۔

کیسے سو جاتا ۔ بھائی آج بہت پریشان ہیں ۔ اسلم شاہ تھکے سے انداز میں اپنے بیٹے کہ قریب ہوتے بیٹھے ۔،

کیوں ۔۔۔۔ کیا ہوا تایا جان کو ۔۔۔؟ جمال فون کو بند کرتے پوری طرح اپنے باپ کی طرف متوجہ ہوا ۔

بہت چکا ہو گیا ہے ۔ ان کا آدھے سے زیادہ کاروبارہ بند ہو گیا ۔ وہ بہت پریشان ہیں ۔ اسلم اب کھل کر جمال سے سب کچھ تو شئیر نہیں کر سکتے تھے ۔

اسی لیے سرسری سی نظر ڈالتے خاموش ہوئے ۔ آپ سو جائیں ۔ میں تایا جان سے بات کرتا ہوں ۔ کاروبار پھر سے شروع ہو جائے گا ۔

جمال اپنی جگہ سے اٹھتے اپنے باپ کو روم کی طرف جانے کو بولتے خود سیدھا اوپر کی طرف بڑھا ۔۔۔

تاکہ فیصل شاہ سے بات کر سکے ۔ اسکا مطلب تایا جان نے پی رکھی ہے ۔۔۔؟ جمال جو فیصل شاہ کے روم میں داخل ہوا تھا ۔

ان کو اپنی دھن میں بیٹھے دیکھ سوچتے دل میں بڑبڑایا۔جمال یہ سہی موقعہ ہے ۔ ان سے پوچھ آخر ان کی اکرام خان سے کیا دشمنی ہے ۔۔

یا پھر اُس رات یہ پیسے لے کر کیوں گئے تھے ۔ جمال کے دل نے جیسے اُسکو اکسایا ۔

وہ انجان تھا ۔ آنے والے پلوں سے ، کہ آج کی رات اُس پر قمامت کی طرح گرنے والی ہے ۔

وہ اپنے خیال سے ہوشیار بنتے آگے بڑھا تھا ۔ وہ بے خبر تھا ۔ کہ اوپر والے رب نے یہی رات سب کچھ عیاں کرنے کے لیے تہ کر رکھی تھی ۔

کیا تایا جان آپ اکیلے اکیلے بیٹھے مزے لے رہیں ہیں ۔۔۔؟ ہمیں بھی اپنے ساتھ شامل کر لیتے ۔

جمال چہرے پر مسکراہٹ سجائے فیصل شاہ کے سامنے والے صوفے پر دھس سے بیٹھے گلاس اٹھاتے بوتل سے وائن ڈال سامنے رکھ گیا ۔

تم ہمیں گھر پر نظر آؤ گے ۔ تو ہی شامل کریں گئے ۔ فیصل شاہ کا چہرہ جمال کو دیکھ ہلکے سے مسکرایا ۔

وہ بھی سرسری سا مسکراہٹ پیش کر گیا ۔ کیا ہوا ہے ۔ آپ اتنا پریشان کیوں لگ رہے ہیں ۔۔؟

جمال صوفے کی ٹیک چھوڑ تھوڑا سا آگے ہوتے گلاس کے کنارے پر انگلی چلا دریافت کر گیا ۔۔۔۔

پریشان تو ہونا بنتا ہے ۔ آخر میرا  پندرہ سال کا بزنس دو منٹ میں زمین پر گرا گیا ۔

وہ کاروباہ جس سے مجھے سکون ملتا تھا ۔ جہاں پر میرے لاتعداد کام ہوتے تھے ۔ وہ ختم ہو گیا ۔

فیصل شاہ کو جیسے ایک بار پھر سے اپنا درد یاد آیا تھا ۔ وہ غصے سے چباتے گلاس منہ سے لگا گے ۔

 کون سا کاروباہ ۔۔؟ جمال الجھا تھا ، چونکہ اُسکو کچھ بھی سمجھ نہیں آیا تھا ۔ کہ فیصل شاہ کس بارے میں بات کر رہے تھے ۔

تم میری چھوڑو ۔ مجھے یہ بتاؤ ۔ ابھی بھی دل کیا برہان شاہ کی بیوی کے لیے تلب گار ہے ۔۔؟

فیصل شاہ جس کو اچانک سے فام ہاوس والا سین یاد آیا تھا ۔ جب یہ لوگ حور کو کچھ سامان دینے گے تھے ۔

تب فیصل شاہ نے گھر سے نکلتے لان میں کھڑے جمال اور آیت کی باتیں سن لی تھی ۔۔۔

اب کہ پوچھتے جمال کو حیران کن کیا ۔ اُسکا چہرہ حیرانگی سے بھرے ساکت ہوا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

برہان۔۔۔ آیت کو کیا ہوا ہے ۔۔؟ اکرام نے اب کے برہان کو گربیان سے پکڑا تھا ۔ وہ اچھے سے برہان سے اٹھتی بدبو سونگھ تاسف سے سپاٹ ہوئے ۔

اُسے کچھ نہیں ہو سکتا ۔ وہ میری سانسیوں میں جیتی ہے ۔ برہان جو اپنے خیالوں میں الجھا ہوا تھا ۔

نیلی آنکھوں سے آنسو نکال بڑبڑایا ۔ جبکے تبھی ڈاکٹر روم سے باہر آیا تھا ۔

آیت کو ہوش آ گیا ۔۔۔؟؟برہان تیزی سے ڈاکٹر کی طرف لپکا ۔مسٹر برہان کیا آپ کی وائف پہلے بھی کبھی ایسے ہوئی ہیں ۔

میرا مطلب کیا اس سے پہلے بھی وہ نروس بریک ڈوان کا کاشکار ہوئی ہیں ۔

نروس بریک ڈوان ۔۔۔؟ برہان کی حالت غیر ہوئی ۔ جبکے سانس مشکل سے ہی وہ لے پایا تھا ۔

نہیں اس سے پہلے کبھی بھی نہیں ۔ برہان ساکت سا تیزی میں گھبراہٹ سے بھری آواز میں گویا ۔

اکرام جو شاکڈ ہو چکے تھے ، لڑکھڑاتے خود کو گرنے سے بچانے کے لیے دیوار کا سہارا لیا ۔۔۔

آئی یو شئور” ڈاکٹر تھوڑا سا الجھا تھا ۔

ڈاکٹر ۔۔۔!! اس سے پہلے برہان کوئی جواب دیتا اکرام ڈاکٹر کے قریب ہوتے خشک گلے سے تھوک نکلے گے ۔۔۔

برہان نے اب کے اکرام کو دیکھا تھا ۔

میری بیٹی اس سے پہلے بھی ایک  بار نروس بریک ڈوان کا شکار ہو چکی ہے ۔

اکرام جن کی آنکھیں نم سی ہو چکی تھی ۔ نم بھری آواز میں مشکل سے بول پائے تھے ۔۔۔

برہان ساکت سا حیران ہوتے اکرام کو دیکھ گیا ۔

کب ہوئی تھی ۔۔۔؟؟ آپ بتا سکتے ہیں ۔ کتنی دیر پہلے کی بات ہے یہ ۔۔؟ ڈاکٹر نے اب کے فورا سے اکرام سے سوال داغا ۔

آٹھ سال پہلے میری بیٹی چھوٹی کم میں ہی اس کا شکار ہو چکی تھی ۔،

اکرام درد سے بولتے آنکھوں میں بھرے آنسو پیتے کرب سے بولے ۔

برہان کی حیرت سے آنکھیں بڑی ہوئی ۔ جبکے وہ بے یقینی سے اکرام کو دیکھ گیا ۔

ڈاکٹر میری بیٹی کو ہوا کیا ہے ۔۔؟ اکرام اب کے ڈاکٹر کو بازو سے پکڑے پریشانی سے استفسار کر گے ۔

 دیکھیں ان کو شاک لگا ہے ، ابھی فحال انکو آپ کی دعائیں چاہیے ۔

ڈاکٹر نے اکرام کو آرام سے بولتے برہان کو ایک نظر دیکھ قدم واپس سے روم کی بڑھائے ۔۔۔

کیسا شاک لگا ہے ۔۔؟ اکرام نے اب کے سپاٹ ہوتے برہان کو دیکھا ۔ جو صدمے کی حالت میں خود کی حرکت پر خود کو کوس رہا تھا ۔

شاہ میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں ۔ اب کہ اکرام نے برہان کو جھنجوڑتے خود کے سامنے کیا ۔ تم نے شراب کیسے پی ۔۔؟

اپنی حالت دیکھو کیا لگ رہے ہو ۔ کیا یہ دن دکھانے کے لیے تم نے میری بیٹی کا ہاتھ مانگا تھا ۔۔؟

اکرام تاسف سے بولتے برہان کو اک دم سے چھوڑ گئے ۔ کیا کیا تم نے میری بیٹی کے ساتھ ۔۔؟

وہ ایسے کیسے شاک ہو گئی ۔ جانتے ہو نہ وہ ایک قرآن حافظہ ہے ۔۔؟؟ پھر کیسے شراب پی کر تم اسکے قریب گئے ۔۔؟

اکرام نے غصے سے دانت چباتے برہان کو دیکھا تھا ۔

تم نے اتنی بڑی غلطی کیسے کی ۔ اکرام پوری طرح الجھ چکے تھے ۔

برہان کی آنکھیں بھری تھی ۔ جبکے وہ مجرموں کی طرح اکرام کے قدموں میں بیٹھا ۔

میں ۔۔۔!! برہان کی زبان بھی شاید الفاظ ڈھونڈ رہی تھی ۔ کہ کیا بولے ۔

تمہارے اور آیت کے درمیاں سب لچھ ٹھیک بھی ہے ۔۔۔؟ اکرام کو جانے کیوں شک ہوا تھا ۔

وہ فکر سے اب کہ برہان کو دیکھ گئے ۔ آیت تمہارے ساتھ خوش بھی ہے ۔۔؟ میں کیسا باپ ہوں ۔۔۔!

اپنی بیٹی کو ایک بار بھی پوچھا نہیں ، اکرام کو خود پر غصہ آیا کہ انہوں نے آیت کی خبر کیوں نہیں رکھی ۔

اُسکو کچھ ہونے نہیں دوں گا ۔ وہ میری سانسیوں کے ساتھ دھڑکتی ہے ۔ برہان بالکل بھی کمزور پڑنا نہیں چاہتا تھا ۔

ماموں میں سب کچھ ٹھیک کر دوں ، میں وعدہ کرتا ہوں ۔ جو غلطی ۔۔۔!!

کیا ٹھیک کرو گئے ،۔؟ اکرام برہان کا جنون دیکھ اب کہ سینجدگی سے بولتے دریافت کر گئے ،۔۔

برہان جب میں نے تمہاری شادی آیت سے کی تھی ۔ میں تب تمہیں کچھ بتانا چاہتا تھا ۔۔!!

مگر مجھے موقعہ ہی نہیں ملا ۔ آج لگتا ہے سرحان ٹھیک کہتا تھا ۔ کہ مجھے تمہیں تبھی سب کچھ بتا دینا چاہیے تھا۔

آیت تمہارے ساتھ خوش ہے یا  نہیں ہے ۔۔؟ مجھے صرف میرے اس سوال کا جواب ہاں یا نا میں چاہیے ۔۔۔

اکرام کا لہجا سخت ہوا تھا ۔

برہان کا دل جیسے بیٹھا ۔ماموں میں بہت چاہتا ہوں اُسکو ۔۔۔!! برہان کی نیلی آنکھیں درد سے بھیگی ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

 

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 31  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages