Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 72 Part 2 Online - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 23 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 72 Part 2 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 72 Part 2 Online  

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 72 Part 2 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 72 Part 2

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 72 پارٹ 2

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی

زہے نصیب ۔۔۔۔ سرکار آپ کا ہی انتظار کیا جا رہا تھا ۔۔۔

فیصل شاہ جو کوٹھے پر پہنچا ہی تھا ، سامنے ہی زلیخا کے ایسے سر جکائے بولنے پر نظریں پورے کوٹھے پر ڈورائی ۔۔۔

ہمارے دل کی ملکہ کہاں ہے ۔۔؟؟ وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھے صوفے کے سائیڈ ٹیبل پر پڑی کلیاں اٹھاتے کان سے لگا گیا ۔

جبکے ان کی تازہ خوشبو خود کی سانسوں میں بھری ،

سرکار کب آئے ۔۔؟ روشن بیگم منہ میں پان دبائے ساڑھی کا پلو صوفے کے ایک کنارے پر پھینک بیٹھی ۔

جبکے زلیخا نے بھی سر جھکایا تھا ۔ روشن بیگم نے کھا جانے والی نظریں ڈالی تھی ۔

ابھی آیا ہوں ۔ فیصل شاہ نے اب کے روشن کو دیکھ نظروں سے جیسے پوچھا تھا ۔۔۔۔

سرکار آپ کی رانی آپ کا انتطار کر رہی ہے ۔ روشن فیصل کی آنکھوں کا مطلب سمجھ چکی تھی ۔۔

اسلیے جلدی سے بتایا ، وہ آرام سے اٹھا تھا ، اور اوپر کی طرف بڑھا ۔۔۔

توں کہاں جا رہی ہے ۔۔؟ یہاں مر میرے پاس ۔۔ زلیخا جو فیصل شاہ کے جاتے ہی وہاں سے جانے لگی تھی ۔

روشن بیگم نے اونچی آواز میں چیختے اُسکو نیچے بیٹھنے کا حکم دیا ۔

وہ فورا سے بیٹھی تھی ، جبکے ڈر سے نظریں جکائے رکھی ۔

تجھے کتنی بار بولا ہے ۔ یہاں اس بیٹھک میں تیرا کوئی کام نہیں ۔ پھر بھی توں یہاں منہ اٹھا کر گھس جاتی ہے ۔

تیرا مسلۂ کیا ہے ۔۔؟ بتا مجھے ۔۔۔؟؟ اگر تیرے بدن میں اتنی ہی آگ لگی ہے ۔ تو ابھی کہ ابھی تیری بھوک مٹا دیتی ہوں ۔۔۔۔

بلواں حالم کو۔۔۔؟؟ آ کر وہ تیرا دو رات تک جب جتنا حرام کرے گا ۔ تو ساری یہ اکڑ ٹوٹ جائے گی ۔

روشن بیگم نے پان کو دانتوں میں چباتے تاسف سے کہا ،

بیگم صاحبہ میں تو یہاں سے گزر رہی تھی ۔ تو ۔۔!!!

بس کرو ۔ مجھے صفائی پیش کرنے کی ضرورت نہیں ۔ جاؤ جا کر میرے لیے جوس لے کر آ ۔۔۔

روشن نے نفرت سے دیکھتے زلیخا کو خاموش رہنے کا گویا ۔

  خوش آمدید ۔۔۔۔!! ابھی فیصل شاہ روم میں داخل ہوا تھا ۔

کہ وہ سامنے ہی کھڑی جیسے بتا گئی ۔ وہ کب سے راہ دیکھ رہی تھی ۔

فیصل شاہ دو قدم لیتے اسکے سامنے آیا تھا ۔ جبکے جھٹک سے اُسکو بازو سے پکڑے خود کے قریب کیا ۔

وہ اُسکا وجود دیکھ ہی فدا ہونے جیسا ہو جاتا تھا ۔ وہ ویسے ہی پکڑے گردن پر جھکا ۔۔

سرکار۔۔۔!

شش ۔۔۔!! کچھ مت بولو ، بس خاموش رہو ۔ وہ اک دم سے اُسکو اٹھاتے بیڈ کی طرف بڑھا ۔۔۔

رنگ۔۔۔۔

سرکار آپ کا فون بج رہا ہے ۔ وہ نیند سے بیزار ہوتے فیصل شاہ کو ہلا گئی ۔

چونکہ اُسکا فون بجتے کان کھا چکا تھا ۔ وہ بیزاری سے کروٹ بدلتے فون کان سے لگا گیا ۔۔!! ہاں بولو ۔۔۔؟؟ وہ سپاٹ سے گویا ۔۔۔

کب ۔۔۔؟ وہ اک دم سے اٹھتے بیٹھا تھا ۔ جبکے نیند چوٹکیوں میں اڑای ۔۔۔

میں آتا ہوں ۔۔۔ وہ تیزی سے بولتے بیڈ سے بھاگنے والے انداز میں اٹھا ۔۔

اور اپنے کپڑے اٹھاتے باتھ روم میں گھسا ۔ جنت اٹھی تھی ، جبکے ٹہلنا شروع ہوئی ۔۔۔۔

سرکار آپ جا رہے ہیں ۔۔؟ جیسے ہی فیصل شاہ نکلا ۔ وہ اُسکی طرف لپکی ۔

جانا ہوگا ، کام ہی ایسا آ پڑا ہے ۔ وہ جوتے پہنتے گویا ۔ وہ اسکے قدموں میں بیٹھی ۔

سرکار آپ مجھے یہاں سے کب لے کر جاؤ گے ۔۔  ؟؟ وہ اب کے محبت سے فیصل شاہ کو چھوتے پوچھ گئی ۔،

جلدی ہی کچھ کرتا ہوں ۔ وہ اپنی جان چھڑواتے بھاگا تھا ۔ وہ ویسے ہی بیٹھی اُسکو جاتے ہوئے دیکھنا شروع ہوئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 بہت افسوس ہوا ۔ وقار شیزاری ۔۔۔ ابھی وہ لوگ جنازے کو دفنا کر آئے تھے ۔۔۔

کہ فیصل شاہ کو باہر ہی کھڑے دیکھ وقار شیزاری حیران ہوا ۔

جبکے وہ ساتھ میں چلتے گاڑی میں بیٹھے ۔ تاکہ آرام سے بات کر سکے ۔

تم یہاں کیسے فیصل شاہ ۔۔؟ تم تو ہمارے دشمن ہو ۔۔۔؟ وقار شیزاری نے غور سے فیصل شاہ کو دیکھا ۔

میں تمہارا دشمن نہیں ساتھی بنے آیا ہوں ، وقار شیزاری ۔۔۔۔ تمہارے ساتھ ہاتھ ملانے آیا ہوں ۔

تاکہ مراد شاہ کو ختم کیا جا سکے ۔ جیسے وہ تمہارے خاندان کا دشمن ہے ۔

ویسے ہی اب سے میرا بھی سب سے بڑا دشمن ہے ۔ فیصل شاہ غصے سے مراد کا چہرہ یاد گویا ۔

ایسا بھی کیا ہو گیا ۔۔۔؟ کہ تم اسکے اتنے بڑے دشمن بن گے ۔ کہ ہم سے ہاتھ ملانے کے لیے تمہیں یہاں آنا پڑ گیا ۔۔۔۔؟

وقار شیزاری نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے پوچھا ، جبکے اُسکو شک بھی تھی ۔ کہیں مراد کی یہ بھی چال نہ ہو ۔۔۔

 اُس نے میرا سب کچھ چھین لیا ، جس سے وہ نکاح کر کہ آج ہواؤں میں اڑ رہا ہے ۔۔ وہ میری منگ تھی ۔۔۔

فیصل شاہ کی جاگیری تھی ، اُسنے اُسکو مجھ سے چھین لیا ۔ یہاں میرپور میں ہم لوگ سیاست کرنا چاہتے تھے ۔

اُس کے باپ نے ہم سے یہاں کا سب وقار چھین لیا ۔ پہلے باپ سانس لینے نہیں دیتا تھا ۔۔ اب اُسکا بیٹا میرے اوپر آ کر بیٹھ گیا ۔۔۔

مجھے کسی بھی حال میں مراد شاہ کو ختم کرنا ہے ۔ اور اُسکی بیوی کو اپنا بنانا ہے ۔

فیصل شاہ نے اپنا سب کچھ وقار شیزاری کے سامنے رکھا ،

ہمم۔۔۔ !! تمہیں سوچ کر جواب دیتے بھجتے ہیں ۔ وقار شیزاری سوچ میں پڑا تھا ۔ جبکے سوچنے کا ٹائم بھی مانگا ۔۔۔

فیصل شاہ جواب سن آرام سے گاڑی سے نکلا تھا ۔ اور اپنی گاڑی میں سوار ہوا ۔۔۔

ایک طرف فیصل شاہ نے شیزاری ولا سے ہاتھ ملا لیا تھا ۔ تو دوسری طرف مراد اپنے دشمنوں کو ختم کرنے عزم لیے سلطان شاہ کو شادی کا بول گیا ۔۔۔

شاہوں حویلی میں شادی کی تیاری عروج پر تھی۔ تو دوسری سلطان شاہ کے گھر بیٹے کی پیدائش پر ایک الگ ہی خوشی کا سما بکھیرا ، مراد نے ہی سرحان کا نام سرحان شاہ رکھا تھا ۔۔ ۔۔۔

شاہوں حویلی میں ہر طرف خوشیاں ہی خوشی سمائی پڑی تھی ۔ آنے والے وقت سے سب بے خبر تھے ۔

کوئی بھی نہیں جانتا تھا ، کہ مراد اپنی دشمنی کی کس حد تک پہنچ گیا ہے ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 حال

آ جاؤ ۔۔۔۔!! وہ واش روم سے نکلتے چیخا تھا ۔۔۔ !! جبکے ملازم جو انتظار میں تھا ۔ کہ اندر سے جواب ملے ۔

تو وہ بھاگتے روم میں داخل ہو جائے ، بنا دیر کیے گرنے والے انداز میں داخل ہوا ۔

ایسا بھی کون سا طوفان آ گیا تھا ۔ جو تم آرام سے انتظار نہیں کر سکتے تھے ۔۔۔؟ زر جو ٹاول میں ہی واش روم سے باہر آیا تھا ، کھا جانے والے انداز میں گھورا ۔۔۔

چھوٹے صاحب بڑے بابا اور بھابھی بیگم لوگ میرپور سے واپس آ گے ہیں ۔۔

ملازم زر کی دھاڑ سے ڈرا تھا ۔ جبکے ویسے ہی تیزی سے گویا ۔۔۔

بھائی لوگ آ گے ۔۔؟ زر کا گلا خشک ہوا تھا ، جبکے جلدی سے چینچنگ روم کی طرف بھاگا ۔۔۔

سلام بی بی ۔۔۔ !! حور جو گھر میں داخل ہوئی تھی ۔ اُسکی ملازمہ کیچن سے بھاگے آتے سلام سے پیش کر گئی ۔۔

وعلیکم السلام ۔۔۔ زر کہاں ہے ۔۔؟ وہ یونی سے آ گیا ۔۔۔؟ حور جس کے دل میں زر کے لیے ایک الگ ہی آج احساس تھا ۔۔۔

وہ سلام کا جواب پاس کرتے تیزی سے پوچھ گئی ۔

ویلکم ڈئیر بھابھی ۔۔۔!! زر اپنے گیلے بالوں میں ہاتھ پھیرتے سڑھیوں کو عبور کرتے حور کی طرف بڑھا ۔

تو حور بھی زر کی آواز سن آنکھوں میں نمی لیے اُسکی طرف لپکی ۔

جبکے تیزی سے زر کے گلے لگی ، زر جو خوشی سے اُسکی طرف بڑھا تھا ۔ اچانک سے حور کے گلے لگنے پر چونکا ۔

لگتا ہے ۔ میری بھابھی نے مجھ کافی مس کیا ہے ۔۔؟ قسم سے میں نے بھی تمہیں بہت مس کیا ۔۔۔۔

زر جو حور سے الگ ہونا چاہتا تھا ۔ اسکے خاموشی سے گلے لگنے رہنے پر گویا ۔

حور نے خود کے جذبات قابو کیے تھے ۔ ہاں بہت مس کیا ۔۔۔

زر جس کے کانوں نے حور کے الفاظ سننے تھے ۔ نظریں سامنے ہی آتے اپنے بھائی پر ٹکا گیا ۔

حور آرام سے زر سے الگ ہوئی تھی ۔ جبکے غور سے اُسکو دیکھا تھا ۔

زر جس کے دل میں خوف طاری تھا ۔ اپنے بھائی کو دیکھ کر ، ویسے ہی سرحان کی طرف دیکھا ۔ جو بالکل سامنے آتے رک چکا تھا ۔۔۔۔

بھائی ۔۔۔!! زر خود کی گھبراہٹ کو چھپاتے دھیمے سے بولتے سرحان کے گلے لگا ۔

وہ جانتا تھا ، کہ اُسکی کلاس لگنے والی ہے ۔ سرحان نے آرام سے اُسکو خود کے حصار میں بھینچا ۔۔۔

میں فریش ہو کر آتا ہوں ، پھر بات ہوتی ہے ۔ سرحان اب کے اسکے کندھوں پر اپنے ہاتھ سے دباو دیتے گویا

زر کا سن گلا خشک ہوا تھا ، وہ جا چکا تھا ، اور زر ویسے ہی کھڑے اپنے بھائی کو دیکھتا رہ گیا ۔۔۔

تم ایسے مجرموں کی طرح کیوں کھڑے ہو گے ۔۔؟ حور زر کو سرحان کو دیکھتے دیکھ قریب ہوئی ۔۔۔

اللہ جانتا ہے ، بھابھی ابھی کیا ہونے والا ہے ۔ زر کو اندازہ ہو گیا تھا ۔ کہ بات کوئی بڑی ۔

اسی لیے کچھ بھی کہے بنا وہ چلے گے ، وہ پریشانی سے ٹہلنا شروع ہوا تھا ۔

مجھے بتاؤ ۔۔۔!کیا پتا میں کوئی مدر کر سکوں ۔۔؟ حور اُسکو پریشانی سے ٹہلتے دیکھ سامنے ہوئی ۔۔۔

بھابھی آپ کے بس کی بات نہیں ، زر نے اب کے حور کو اپنے راستے سے سائیڈ پر کیا تھا ۔۔۔

یہ تم مجھے بھابھی ۔۔۔ بھابھی بولنا بند کرو ، سمجھے ۔۔۔۔ میں تمہاری بہن ہوں ، بہتر ہوگا  بھائیوں جیسا بےہیو کرو ۔۔۔

حور نے چھڑتے انداز میں بولتے زر کو چونکنے پر مجبور کیا ، وہ اب کے روکتے حور کو شانے اچکائے دیکھ گیا ۔۔۔

میرا مطلب ۔۔۔!! جیسے ہی حور نے دیکھا ۔ وہ چونک گیا ، تیزی سے بات بنائی ۔

اب تم مجھ سے اتنے بھی بڑے نہیں کہ بھابھی بلاؤ ۔۔۔ بہن بھی تو بنا سکتے ہو ۔۔؟ حور نے الجھتے لہجے میں ایک آنکھ کا آئی ابر اچکایا۔۔۔

حور تم چینج کر لو ۔۔اور ساتھ میں تھوڑا سا آرام بھی کر لو ۔۔

سرحان جو چینج کر کہ آ چکا تھا ، سڑھیوں سے اترتے ساتھ ہی کہا ۔۔۔

چلو میرے ساتھ ۔۔۔۔!! سرحان نے زر کو اشارہ کیا تھا ۔۔۔ اور آگے چلتے صوفے پر بیٹھا ۔۔

زر مجرموں کی طرح منہ لٹکائے پیچھے ہی چلا ۔ اور جاتے آرام سے کھڑا ۔

حور بھی سرحان کے ساتھ ہی بیٹھی تھی ۔ تاکہ دیکھ سکے ، ماجدہ کیا ہے ۔

جبکے مقابل بھی اسکے ایسے تیزی سے بیٹھنے پر سرسری سا چونکا ۔

بیٹھو ۔۔۔!! سرحان حور سے دھیان ہٹاتے زر کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔۔۔

وہ آرام سے نظریں جھکائے بیٹھا ۔ یہ گھر ہر گاڈرز اتنے کیوں ہیں ۔۔؟ جانتے ہو ۔۔۔؟ سرحان نے بہت آرام سے زر کو دیکھتے بات شروع کی ۔

حور نے کو بھی اچانک سے خیال آیا تھا ۔ کہ گاڈرز کافی تھے لان میں ۔۔۔۔

نہیں ۔۔۔! زر بہت آرام سے نہ میں جواب دیتے سر ہلا گیا ۔

تمہارے اور عاطف شاہ کے درمیان کیا ہوا تھا ۔۔۔؟ تم اُسکے ساتھ ریس کب سے لگانے لگے ۔۔۔؟؟

سرحان اُسکا جواب سن تھوڑا سا سپاٹ ہوا ، جبکے بہت آرام سے زر کو مخاطب کیا ۔

زر اپنے بھائی کے منہ سے عاطف کا نام سن چونکا ، جبکے نظریں جو اوپر اٹھائی تھی حیرانگی سے ، ویسے ہی جھکا گیا ۔۔۔

سب کچھ زر کو سمجھ آ چکا تھا ۔ بھائی میں نے بابا کو جواب دے دیا ہے ۔۔۔!! زر نے فورا سے بات کو ختم کرنے کی کوشش کی ۔۔۔

میرا سوال یہ نہیں تھا ۔۔!! سرحان کا چہرہ سپاٹ ہوا تھا ۔

کیا تم نے عاطف کو مارا ۔۔؟ حور جس کو تھوڑی سی بات سمجھ آئی تھی ۔ اب کے سرحان کے پاس سے اٹھتے زر کے ساتھ دھس سے بیٹھی ۔۔۔۔

سرحان جس کا چہرہ سپاٹ ہوا تھا ۔ اُسکو ایسے چہرے پر خوشی لیے بولتے دیکھ ساکت ہوا ۔۔۔

زر نے ویسے ہی خاموشی سے اپنے بھائی کو دیکھا تھا ۔ اُسکو ایسے کیا دیکھ رہے ہو ۔ مجھے بھی کچھ بتاؤ ۔۔؟

حور زر کو سرحان کو دیکھتے دیکھ اُسکا چہرہ پکڑتے اپنی طرف موڑ گئی ۔۔۔۔

ہاں اس نے اُسکو مارا ۔ اتنا برا حال تو کر ہی دیا تھا ، کہ وہ مر بھی سکتا تھا ۔۔ سرحان اپنے غصے کو کنٹرول کرتے چباتے گویا ۔

حور کا حیرانگی سے منہ کھولا ۔ جبکے حیرانگی سے زر کو بھی دیکھا ۔

مجھے ٹھوس وجہ چاہیے ۔۔۔؟؟ سرحان نے اب کے سخت لہجے سے دو ٹوک گویا ۔

اُس رات میں ریس کے لیے ہی گیا تھا ۔ وہ خود سے میرے ساتھ الجھنے کو آیا ۔

اُسنے مجھے بہت کچھ کہا ، جس وجہ سے مجھے غصہ آ گیا ۔۔۔!

تمہیں غصہ آ گیا تو تم نے بنا دیکھے ہی اُسکی بائیک کو دھکا دے دیا ۔۔۔؟

جب بھی غصہ آئے گا ، ایسے ہی کرو گے۔۔؟ زر جس کی بات مکمل بھی نہ ہوئی تھی ۔

کہ سرحان درمیان میں ہی کاٹ دار لہجے میں بولا ۔۔ زر خاموش ہوا تھا ۔

ایم سوری بھائی ۔۔۔! آئینہ ایسا نہیں ہوگا ۔۔! زر نے فورا سے معافی مانگی ۔ چونکہ وہ سمجھ چکا تھا۔

اگر وہ اپنی غلطی نہیں ماننے گا تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے ۔۔۔

مجھے تمہاری کوئی بھی سوری نہیں چاہئے ۔ ایک بات اچھے سے اپنے دماغ میں بٹھا لو ۔۔ زر اگر اگلی بار ایسی کوئی غلطی ہوئی ۔

تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔ وہ تب ایسی چھوٹی موٹی سزا نہیں دوں گا ۔ بلکے سیدھے ہی کوئی بڑا فیصلہ کروں گا ۔۔۔۔

سرحان نے انگلی اٹھاتے زر کو دیکھنے پر مجبور کیا تھا ۔ وہ لب بھنچے دیکھ ہی سکتا تھا ۔

ساری غلطی زر اکیلے کی نہیں ہو سکتی۔ ضرور اُس نے پہلے کچھ ایسا کہا ۔ جس سے اس کو اتنا غصہ آیا ۔۔۔

حور سرحان کو اتنا سخت بےہیو کرتے دیکھ تھوڑے غصے سے بولی ۔ آخر وہ اسکے بھائی کو ڈانٹ رہا تھا۔۔۔

سرحان نے اب کے حور کو دیکھا تھا ، جو لڑانے کے لیے تیار ہوتے بیٹھی ۔۔۔

ٹھیک ہے۔ ساری غلطی اُسکی تھی ۔ تو اُسکا مطلب یہ تو نہیں ۔ اگر وہ غلطی پر تھا۔ تو آگے سے یہ بھی بڑی غلطی کرتا ۔

صبر سے برداشت کر لیتا ۔ تو عزت میں کچھ کم نہیں ہوتا ۔ سرحان بولتے کھڑا ہوا تو زر بھی فورا سے کھڑا ہوا ۔۔

آگے سے دھیان میں سب باتوں کو رکھتے ہوئے کچھ کرنا ۔ سرحان زر کی آنکھوں میں دیکھتے گویا تھا ۔

اور لمبے لمبے ڈگ بڑھتے گیا ۔ حور نے معضوعی خفگی سے اُسکو جاتے دیکھا تھا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال

مبارک ہو ۔ بیٹا اللہ ہر بیٹی کا نصیب اچھا ہی لکھے ۔۔۔

شبانہ بیگم عاشی سے شادی کا کاڈر لیتے دعا بھی ساتھ ہی دے گئیں ۔۔۔

 مبارک ہو ۔ آپی کو اُسکا مطلب کافی مزا آنے والا ہے ۔ عائشہ ( آیت کی چھوٹی بہن ) خوشی سے بولتی چہکی ۔۔۔

ارم نے بھی فورا سے شادی کا کارڈ کرتے دیکھا تھا ۔

آنٹی آپ سب کو آنا ہے ۔ عاشی نے چہرے پر مسکراہٹ سجاتے گویا ۔

ہاں بیٹا سب ہی آئیں گئے ۔۔ تم فکر نہیں کرو ۔ شبانہ نے پیار سے اسکے سر پر ہاتھ پھیرا تھا ۔

اس کا مطلب سب ہی آپ کی شادی پر آنے والے ہیں ، حسن بھائی ، سارا، اسد بھائی ، نمی آپی شہریار بھائی وغیرہ ۔۔؟

عائشہ تو خوشی سے سوچ کر ہی جھوم اٹھی تھی ۔ جبکے شہریار کا نام سن عاشی کی مسکان غائب ہوئی ۔

آیت بھی آئے گی ۔۔۔!! کتنا مزا آئے گا ۔۔؟؟ ارم نے بھی خوشی سے گویا ۔۔۔۔۔

آیت تو میں بالکل بھی بات نہیں کرنے والی ۔ عاشی کو اچانک سے آیت کا نام سن غصہ آیا تھا ۔

جبکے وہ منہ بناتے صاف عیاں کر گئی ۔ عائشہ اور ارم آرام سے عاشی کے قریب ہوتی بیٹھی ۔۔۔

کیا ہوا ۔۔؟ لڑائی ہوئی ہے آپ کی ۔۔؟ ارم نے آرام سے بیٹھتے پوچھا ۔

لڑائی ۔۔۔! اب تو دوستی بھی ختم ہو چکی ہے ۔ تم لڑائی کی بات کرتی ہو۔۔

جب سے میرپور گئی ہے ۔ سب کو بھول گئی ہے ۔ ایک بار بھی فون نہیں کیا ۔ بندہ حال چال ہی پوچھ لیتا ہے ۔

کہ مر گیا ہے یا زندہ ہے ۔ محبت نے اُسکو اندھا کر دیا ۔۔۔ اچھا برہان شاہ ملا ۔۔۔۔۔۔!!

ہاہاہاہہا۔۔۔۔

عاشی کے الفاظ سن عائشہ اور ارم کے قہقہے گونجے ۔ جبکے دونوں نے اُسکو گلے لگایا ۔ چونکہ اُسکا اندازہ ہی ایسا تھا ۔

بہت دانت نکالے جا رہیں ہیں ۔۔۔؟ ماشااللّہ یہاں تو بڑے بڑے لوگ آئے ہوئے ہیں ۔۔۔

ادیان ( آیت کا چھوٹا شرارتی بھائی ) جو ارم اور عائشہ کے قہہقے سن اپنی پڑھائی چھوڑ نیچے آیا تھا ۔

سامنے ہی عاشی کو دیکھ خوشی سے بولتے بیٹھا ۔ عاشی نے اسکے گال کھنچے تھے ۔۔۔

ہم کہاں بڑے لوگ ۔۔۔۔!!بڑے لوگ تو وہ ہیں ۔ جو ہم بھول گے ۔۔۔

عاشی نے خفگی سے اب منہ لٹکایا ۔ یہ کس کا کارڈ ۔۔؟

ادیان شادی کا کارڈ دیکھ فورا سے کھولتے دیکھ گیا ، آپ کی شادی ہو رہی ہے ۔۔؟ وہ چہرہ اک دم شاکڈ سا بناتے عاشی کو حیران کر گیا ۔۔۔

ہاں ۔۔۔! عاشی نے ویسے ہی حیرانگی سے جواب دیا ۔۔

نا کرے باجی ۔۔! بچارہ مر جائے گا ۔۔۔!! ادیان نے جتنے شاکڈ انداز میں چہرہ بنایا تھا اب ویسے ہی بچارگی سے منہ بناتے گویا ۔

مطلب ۔۔؟ عاشی الجھی تھی ۔ جبکے ارم اور عائشہ نے بھی ادیان کو دیکھا تھا ۔

آپ کا ہونے والا دولہا کیسے آپ کو برداشت کرے گا ۔۔؟ ادیان نے ایکٹنگ کرتے سارے ریکارڈ توڑے تھے ۔

اچھا وہ مر جائے گا ۔۔۔! عاشی کو جیسے ہی سب کچھ سمجھ آیا جوتی اٹھاتے اسکے پیچھے بھاگی ۔۔۔

سوری آپی ۔۔۔! ادیان تیزی سے بھاگا تھا ۔ جبکے ساتھ ہی سوری کا نعرہ لگایا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

کیا جواب آیا ۔۔؟ حیا جو حور سے ملنے اسکے گھر پر آئی تھی ۔ فون پر میسج کی بیٹ سن پوچھا ۔۔۔

یہ لوگ اتنی جلدی ہاتھ میں نہیں آئے گے ۔ بول رہا ہے ۔ اگر ہمت ہے تو سامنے آ کر وار کرو ۔۔۔۔

حور سرشار کا میسج پڑھتے اب کے حیا کو آگاہ کر گئی ۔ میرے خیال سے ہمیں دوسرا مرحلہ شروع کر دینا چاہیے ۔

تاکہ ان کو اچھے سے ہماری پاور کا اندازہ ہو سکے ۔ حیا نے سوچتے مشورہ دیا ۔

میرے بھی یہی خیال ہے ۔ میں ارحم کو کال کرتی ہوں ۔ حور نے فورا سے عمل کرنے کا سوچا تھا ۔

اور بنا دیر کیے اپنا فون اٹھاتے کال ملائی ۔ تاکہ ارحم کو کام کرنے کا بولا جا سکے ۔

کیا کہا آگے سے ۔۔۔؟ فیصل شاہ سرشار کو سوچتے دیکھ پوچھ گے ۔

کوئی معمولی لوگ نہیں ہیں ، بس ایک بار یہ لوگ کوئی غلط کر دیں

خود بہ خود ہی پکڑے جائیں گے ۔ تمہارے خیال سے کتنے لوگ ہوسکتے ہیں ۔۔؟ فیصل شاہ نے اندازہ لگانے کے لیے پوچھا ۔

ہونگے کچھ پندرہ بیس ۔۔۔! آخر ان لوگوں نے باکس اٹھائے وہاں سے ویڈیو بنائی اتنا کچھ کیا ۔۔

تو اتنے لوگ تو ہونگے ۔ یہ ایک اکیلے بندے کا کام نہیں ہے ۔ سرشار اتنا تو سمجھ ہی چکا تھا ۔۔

ٹھیک ہے ۔ ایان ایسے کرو تم اُس لڑکی کا نمبر اور پک مجھے سینڈ کرو ۔

باقی جو اُسکا پہلا نمبر تھا ۔ جو تم نے کہا ۔ ابھی بند جا رہا ہے ۔ وہ بھی میرے فون پر سینڈ کر دینا ۔۔

میں ابھی کچھ دن بزی ہوں ۔ لیکن انشااللہ جلدی ہی تمہیں اس نمبر کے پیچھے کی ساری انفارمیشن نکال دوں گی ۔

عالیہ چائے کا کپ واپس سے ٹیبل پر رکھتے فون پر بیٹ ہوتے دیکھ کھڑی ہوئی تھی ۔

ایان بھی فورا سے اٹھا تھا ۔ تھینک کہ آپ نے میرے کام کو اتنی ترجی دی ۔

مجھے صرف اتنا جاننا ہے ۔ جو لڑکی مجھے پہلے تنگ کرتی تھی ۔ وہی عابش ہے ۔ یا نہیں ۔۔۔

ایان اسکے ساتھ چلتے ہی کافی شاپ سے باہر آیا تھا ۔ فکر نہیں کرو جلدی ہی سب کچھ تمہارے سامنے لے آوں گی ۔

عالیہ نے تیزی سے کہتے جیسے اجازت مانگی تھی جانے کی ۔

چلو پھر ملاقات ہوتی ہے ۔ عالیہ اپنی گاڑی کے پاس پہنچتے ایان کو کہتے فورا سے گاڑی میں بیٹھی ۔۔۔

ہاں حور ۔۔۔؟ فون اٹھاتے ہی پوچھا تھا۔۔!! کہاں تھی ۔۔؟ اتنی دیر کیوں لگا دی ۔۔۔؟

حور جو فون بند کرنے والی تھی ۔ عالیہ کے اچانک سے بولنے پر واپس سے فون کان سے لگائے بولی ۔

میں ۔۔۔!!

جلدی سے آفس پہنچا ۔۔۔ حور نے جلدی سے بولتے فون بند کیا ۔ تو عالیہ فون چارجر پر لگاتے گاڑی اسٹاٹ کر گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

باس کہاں ہے ۔۔۔؟ حور جو حیا کے ساتھ آفس میں پہنچ چکی تھی ۔ انار کو آگے سے آتے دیکھ پوچھ گئی ۔

شکر کرو ۔ تم لوگوں کے آنے سے پہلے ہی وہ چلے گے ۔ نہیں تو جیسے مجھے پاگل کیا ویسے ہی تم لوگوں کا حال کرنے والے تھے ۔

انار ان سب کے ساتھ چلتے روم میں داخل ہوئی ۔ تو حور نے حیرانگی سے بورڈ پر دیکھا ۔

یہ سب کیا ۔۔؟ حور نے جلدی سے پوچھا ۔ یہ جب تم غائب ہوئی تھی ۔

ہم لوگوں نے پتا لگانے کے لیے ایسے سب کچھ نوٹ کیا تھا ۔

حیا جواب پاس کرتے انار کے ساتھ ہی بیٹھی ۔

باس نے ایسا بھی کیا کر دیا ۔ جو تم پاگل ہی ہو گئی ۔۔۔؟ حور نے اب کے انار کو مخاطب کیا ۔

باس مجھ سے پوچھ رہے تھے ۔ کہ جس رات تمہارے ساتھ یہ سب کچھ ہوا ۔

کیا ہم نے تمہیں یہ انفارمیشن دی تھی ۔ کہ میرپور ہمیں جانا ہے ۔۔؟؟ انار بہت آرام سے بولتے حور اور حیا کو ساکت کر گئی ۔

انہوں نے کیوں پوچھا۔۔۔؟ حیا نے فورا سے سوال کیا تھا ۔

یہی تو مجھے حیرانگی ہوئی ۔ جبکے مجھے لگتا ہے ۔ ضرور باس بھی کسی کے لیے کام کرتے ہیں یا پھر کسی کو انفارمیشن دیتے ہیں ۔

اب یہ کس کو دیتے ہیں ۔ تم لوگ سوچو ۔۔۔!! انار ایک ہی سانس میں بولتے پانی پینا شروع ہوئی ۔

حور پوری طرح الجھ چکی تھی ۔ جبکے حیا نے بھی اپنا سر پکڑا تھا ۔ کہ ان کے اوپر بھی کوئی باپ ہے ۔ جو انفارمیشن اکٹھی کرتا ہے ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 72 Part 2  is available here to  in from and online reading .

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages