Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 15
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 15 |
Novel Name: Mohabbat Ki Pehli Barish
Writer Name: Amna Mehmood
Category: Continue Novel
تھانے کے باہر اس وقت کافی گاڑیوں کا رش لگ گیا تھا اور اندر بھی شور بڑھتا جا رہا تھا. حیات مزے سے اپنی کرسی پر جھولتا ہوا گنگنانے میں مصروف تھا.
یونیفارم پہنے آج وہ پہلے کی نسبت زیادہ پرسکون اور نکھرا نکھا دکھائی لگ رہا تھا. دروازے پر ایک دفعہ پھر دستک ہوئی اور فراز اندر داخل ہوا فراز کی شکل دیکھتے ہی حیات کے لبوں پہ پر اسرار مسکراہٹ چھا گئی.
اب یہ مت کہنا کہ وہ لوگ کافی دیر سے میرا انتظار کر رہے ہیں. اس سے پہلے کہ فراز کچھ کہتا حیات نے ٹیبل پر کہنیاں رکھتے ہوئے پیپر ویٹ کو ٹیبل پر گھمایا.
سر آپ میری بات کو سنجیدہ کیوں نہیں لے رہے ......؟؟ وہ لوگ واقعی ہی بڑی دیر سے انتظار کر رہے ہیں. آپ شاید معاملے کی نزاکت کو سمجھ نہیں رہے. کچھ ہی دیر میں یہاں میڈیا والے بھی آ جائیں گے اچھی خاصی ہائے پروفائل ہے. اب آپ ان سے بات کر ہی لیں. میں آپ سے گزارش کر رہا ہوں. فراز کی حالت بالکل ایسی تھی جیسے ابھی رونے لگے گا.
اچھا تم کہتے ہو تو میں ان سے بات کر لیتا ہوں. حیات کے جواب پر فراز کے چہرے پر خوشی چھا گئی.
لیکن دس منٹ بعد ____ باقی کا آدھا جملہ سنتے ہی فراز ایک دفعہ پھر بجھ گیا.
سر باہر ان کے جاننے والوں کا رش لگتا جا رہا ہے . ہماری بدنامی بھی ہو سکتی ہے. یہ نہ ہو کہ اوپر سے ایک ہی فون آئے. میں اور آپ _____ہم دونوں ہی اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں. فراز نے اپنے طور پر حیات کو ڈرایا.
فراز تمہیں کیا لگتا ہے. اوپر والے اتنی سی بات پر مجھے فون کریں گے اور میری پیٹی اتار دیں گے .....؟؟ حیات نے کہتے ہوئے اپنی کرسی چھوڑی اور اٹھ کھڑا ہوا.
وہ مجھے کبھی اس لیے فون نہیں کریں گے کہ میں استعفے دے دوں. بلکہ وہ مجھے اس لیے فون کریں گے کہ میں ان سے اچھی خاصی رقم لوں اور اس میں سے آدھی ان کے گھر بھجوا دوں. اب وہ ٹیبل سے ٹیک لگائے بڑے مزے سے سینے پہ ہاتھ باندھ فراز کو دیکھ رہا تھا.
پتہ نہیں کیوں مگر سر میرا اس دفعہ دل ڈر رہا ہے. آپ نے رانا گروپ آف انڈسٹریز کے مالک پر ہاتھ ڈالا ہے. آپ اس شخص کو جانتے نہیں ہیں. بہت ٹیڑھی چیز ہے. جیسا دکھائی دیتا ہے ویسا تو بالکل بھی نہیں ہے. فراز نے ایک دفعہ پھر کہنا شروع کیا.
تمہیں پتہ ہے مجھے ٹیڑھے لوگ بہت اچھے لگتے ہیں کیونکہ انہیں سیدھا کرنے کا مزہ آتا ہے اور اس بندے کو تو میں ایسا سیدھا کروں گا کہ یہ مجھے یاد رکھے گا. حیات نے کہتے ہوئے اپنے کان کی لو پر کچلی کی.
چلو ٹھیک دو منٹ بعد ان لوگوں کو اندر بھیج دو. جس پہ فراز سر ہلاتا باہر چلا گیا.
اصولاً تو محترمہ کا فون بھی آنا چاہیے تھا یا کم از کم میسج تو بنتا تھا. خیر کوئی بات نہیں ____ فراز کے جاتے ہی حیات نے خود کلامی کی اور موبائل پر ایک سرسری سی نظر ڈالتا دوبارہ اپنی چیئر پر بیٹھ گیا. گھڑی کی سوئیوں کی ٹک ٹک کو وہ آج بہت انجوائے کر رہا تھا.
ٹھیک دو منٹ بعد لوگوں کا ایک جم غفیر حیات کے آفس میں داخل ہوا. جسے اس نے خاصی ناگواری سے دیکھا. جہاں اور بہت سے لوگ تھے. ان میں ایک شخص ایسا بھی تھا. (جسے حیات نے اچھی خاصی گھوری سے نوازا. جیسے کہہ رہا ہو کہ تم کیوں آئے ہو.......؟؟ ) جس پر وہ شخص اپنی گردن جھکا گیا.
بیٹھیے رانا صاحب!!! ایک ضروری کال تھی. جس کی وجہ سے آپ کو زحمت اٹھانا پڑی. کیا کریں ہماری نوکری ہی ایسی ہے. اوپر والوں کو " جواب" نہ دو تو ہمیں "جواب" دینا پڑ جاتا ہے حیات نے انتہائی پر خلوص لہجے میں اپنی کرسی سے کھڑے ہوتے ہوئے رانا تنویر سے ہاتھ ملایا جس پر فراز کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا.
یہ شخص تو گرگٹ سے بھی زیادہ تیزی سے رنگ بدلتا ہے. دل میں سوچتا وہ ایک جانب ہاتھ باندھ کے کھڑا ہو گیا. بہت سارے باعزت افراد میں سے کچھ کرسیوں پر بیٹھ گئے اور کچھ ایک سائیڈ پر کھڑے ہو گئے. کہ اچانک رانا صاحب کے وکیل نے کچھ کاغذات حیات کے آگے رکھے. جنہیں اس نے ہاتھ سے سائیڈ پر کر دیا.
وکیل صاحب یہ کاغذات تو چلتے ہی رہتے ہیں. فراز کوئی چائے پانی کا بندوبست کرو. حیات کا لہجہ ایسا تھا جیسے وہ انتہائی مہمان نواز اور کوئی بہت ہی شریف النفس انسان ہو. حارث کو وہ شدید چبھ رہا تھا مگر ڈی ایم کی وجہ سے اس نے اپنا منہ بند رکھا ہوا تھا.
اپ نے کس کی اجازت سے میرے گھر پر ریٹ کی ہے اور کیوں .....؟؟ بالآخر رانا صاحب نے اپنے غصے کو قابو کرتے ہوئے حیات سے پوچھا جس پر اس نے ناسمجھی سے ان کی طرف دیکھا.
آپ لوگوں کے گھر ریٹ ہوئی ہے مگر کیوں ____ حیات کے پوچھنے پر فراز بوکھلا گیا کیونکہ اس نے حیات کے کہنے پر ہی تو ریٹ کی تھی.
سر وہ _________ فراز نے ابھی اتنا اتنا ہی کہا تھا کہ حیات نے اسے ہاتھ کے اشارے سے چپ رہنے کا کہا
اچھا میرے خیال سے انکم ٹیکس کا ایشو ہے. سر دیکھیں ہم تو حکم کے غلام ہیں. ہمیں تو وہ کرنا پڑتا ہے. آپ یقین مانیں پنجاب پولیس تو خواہ مخواہ بدنام ہے. ہمارے تو ہاتھ بندھے ہوئے ہیں. اختیارات ہمارے پاس نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن پھر بھی میں دیکھتا ہوں کہ میں آپ کی کس حد تک مدد کر سکتا ہوں.
میرے خیال سے میں جتنا بھی آپ ساتھ تعاون کروں. آج کی رات تو آپ کو تھانے میں ہی گزارنا پڑے گی. حیات کے الفاظ مکمل ہوتے ہی رانا صاحب کو پتنگے لگ گے.
دیکھو ایس پی!!! اپنی اوقات سے باہر نہ نکلو اور اتنا ہی بولو جتنا تم خود برداشت کر سکو. مجھے ایک رات تھانے میں رکھنا تم پر کتنا بھاری پڑ سکتا ہے. سوچ ہے تمہاری _______ رانا صاحب نے باوجود تحمل کے غصے سے حیات کی طرف انگلی اٹھائی تو ڈی ایم نے ان کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے انہیں شانت کیا.
میرا دل کر رہا ہے میں اس ایس پی کی گردن مڑوڑ دوں. حارث نے حدید کے کان میں سرگوشی کی جس پر حدید نے جھکی گردن ساتھ ہی آنکھیں اٹھا کر حیات کی طرف دیکھا جس کے چہرے پر ذرا بھی ثناشائی کی رقم نہیں تھی.
دیکھیے ایس پی صاحب!!! اب آپ زیادتی کر رہے ہیں. میں ان کی ضمانت کرا دیتا ہوں. جیسے ہی وکیل صاحب نے یہ جملہ ادا کیا حیات نے فوراع سعادت مندی سے سر ہلایا.
جی بہتر آپ ضمانت کے کاغذات لے آئیں. میں خود انہیں گھر چھوڑ آؤں گا اور ساتھ معذرت بھی کروں گا. حیات کی بات کا مفہوم وہاں بیٹھا ہر شخص بخوبی سمجھ رہا تھا.
حیات صاحب بہتر ہوگا کہ ہم معاملہ آپس میں رفع دفع کر لیں. یوں بات بڑھانے سے کچھ حاصل نہیں. وکیل صاحب نے حیات کے قریب سرگوشی کی. جس پر حیات نے سر ہلایا. کچھ دیر بعد کمرہ لوگوں سے خالی ہونے لگا صرف رانا صاحب ان کے وکیل، حدید اور حارث ہی آفس میں بچے تھے.
جس فرمائیں اب آپ کیا کہتے ہیں.....،؟ حیات نے انتہائی نرمی سے پوچھا تو رانا صاحب نے اپنی واسکٹ کی جیب سے چیک بک نکالتے ہوئے حیات کے آگے رکھ دی.
بہت معذرت مگر مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے. حیات نے ہاتھ میں پکڑے پین کی مدد سے اس بک کو پیچھے کیا.
پھر تم کیا چاہتے ہو .....؟؟ اب کی بار ڈی ایم نے سنجیدگی سے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا تو اس کی آنکھوں میں مرچیں چبھنے لگیں.
اس شخص کو تو میں کبھی بھی نہیں بھول سکتا تھا. اس شخص کی طرف تو بہت حساب نکلتا ہے. بڑی مشکل سے حیات نے اپنی نظریں ڈی ایم کے چہرے سے ہٹائیں اور رانا صاحب کی طرف دیکھا.
میں پہلے ہی آپ کے بھائی کو بتا چکا ہوں کہ مجھے کیا چاہیے ....؟؟ حیات کی بات پر رانا صاحب نے اسے غور سے دیکھا اور پھر خاموش ہو گئے.
آپ چاہیں تو سوچنے کے لیے وقت لے سکتے ہیں مگر اس طرح آپ کو آج کی رات میرا مہمان بن کر رہنا پڑے گا. آپ یقین مانیں میں آپ کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا. جبکہ باقی لوگ ان کی گفتگو کو بہت خاموشی سے سن رہے تھے.
مجھے ایک رات تھانے میں رکھنے کا مطلب سمجھتے ہو برخوردار _____ تمہارے 14 طبق روشن ہو جائیں گے. رانا صاحب کا انداز دھمکی آمیز تھا.
آپ میری فکر چھوڑیں کہ میرے کتنے طبق روشن ہوں گے. آپ اپنے گھر کی روشنی کا خیال کریں. حیات کی باتیں وہاں پہ موجود کسی بھی شخص کو سمجھ نہیں آ رہی تھی سوائے رانا صاحب اور وکیل کے ____ دیکھو بچے تم میرے بچے ہی ہو اور اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ تم مجھے یا میرے چھوٹے بھائی کو جھوٹے کیسوں میں پھنسا کر اپنی بات منوا لو گے تو یہ تمہاری بہت بڑی بھول ہے.
تم مجھے آج رات تھانے میں رکھ کر اپنا شوق پورا کر لو. صبح کا سورج اگر تمہاری وردی نہ اتروائے تو مجھے کہنا ____ رانا صاحب نے کہتے ہوئے اپنی جیب خالی کرنا شروع کی مطلب وہ رات یہاں رہنے پر تیار تھے. حیات نے نفی میں سر ہلایا.
اب سمجھ آ رہا ہے کہ محترمہ اتنی ضدی کیوں ہیں....،؟ چند منٹوں کی خاموشی کے بعد حیات نے کھڑے ہوتے ہوئے فراز کو اشارہ کیا جس کا مطلب تھا کہ رانا صاحب کو پوری عزت و احترام سے سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا جائے.
کھیل اب شروع ہوا ہے تم بہت اچھا کھیلتے ہو مگر غلطی سے تم نے مخالف ٹیم کا انتخاب سہی نہیں کیا. رانا صاحب نے جاتے ہوئے کہا
ہممممم _____حیات نے پرسوچ انداز میں مکا بنا کر لبوں پر رکھا
ٹھیک ہے اگر گھی سیدھی انگلیوں سے نہیں نکلے گا تو انگلیاں ٹیڑھی کرنی پڑیں گی ہم کیس کی نوعیت ہی بدل دیتے ہیں. جیسا آپ کہیں.... ؟ حیات گردن نیچھی کیے ہنس رہا تھا.
💰💰💰💰💰
حمنہ تم میری بات مانو یا نہ مانو مگر مجھے اس کے پیچھے ایس پی حیات کا ہی ہاتھ لگتا ہے. حرا نے کمرے میں چکر لگاتے ہوئے کہا تو حمنہ نفی میں سر ہلانے لگی.
پتہ نہیں کیوں حرا مگر میرا دل نہیں مان رہا. بھلا اسے یہ سب کرنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ وہ اچھے سے جانتا ہے کہ رانا انکل کون ہیں...؟ ؟ حمنہ نے صوفے پہ ٹانگیں سمیٹتے ہوئے جواب دیا.
ارے بے وقوف لڑکی!!! تم ایسے لوگوں کی ذہنیت نہیں جانتی ہو. مجھے لگتا ہے کہ اس نے مجھے نیچا دکھانے کے لیے ایسا کیا ہے. حرا نے ہمنہ کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے جارحانہ انداز میں کہا
اب تم اتنی بھی مشہور اور معروف نہیں ہو کہ وہ تمہیں نیچا دکھائے گا. بھلا تمہارا اور اس کا کیا مقابلہ ____وہ ٹھہرا ایک نامی گرامی ایس پی اور تم 12 کلاس کی نالائق طالب علم ____حمنہ نے مذاق اڑانے والے انداز میں سر مارتے ہوئے گھڑی کی طرف دیکھا.
حمنہ بی بی!! تم بھول گئی ہو." ہم" اس دن اس کے گھر کیسے دھمکی دے کر آئے تھے. حرا نے کمر پہ ہاتھ رکھتے ہوئے حمنہ کی طرف جھک کر یاد دلایا.
تم پہلے اپنے جملے کی تصحیح کر لو. "ہم" نہیں صرف " تم" _____ تم گئی تھی. میں تو ویسے ہی تمہارے ساتھ چلی گئی تھی تاکہ تمہیں تنہائی کا احساس نہ ہو. حمنہ نے صاف مکرتے ہوئے ہرا کی طرف دیکھا تو اس کا منہ کھل گیا.
بڑی ہی کوئی بے وفا لڑکی ہو. اس وقت تو تمہیں ایڈونچر کا شوق چڑھا ہوا تھا اور اب کیسے مکر رہی ہو......؟؟ حرا نے افسوس سے سر ہلایا تو وہ دانت نکالنے لگی.
اچھا تم غصہ نہ کرو اور یہ سوچو کہ اب کیا ہوگا .....؟؟ حمنہ نے بات بدلتے ہوئے کہا تو حرا تھکے سے انداز میں اس کے برابر صوفے پر بیٹھ گئی.
اتنا تو مجھے یقین ہے کہ بابا ابھی تھوڑی دیر میں واپس آ جائے گے. آج تک کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ انہیں روک سکے اور پھر یہ حدید اور حارث کس مرض کی دعا ہیں.....؟؟ حرا نے کہتے ہوئے حمنہ کی طرف دیکھا
وہ "دوا" نہیں "بدعا" ہیں. ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا. ان میں سے ایک اگر کوئی ڈھنگ کا کام کر بھی لے تو دوسرا اس کو خراب کر دیتا ہے. اس لیے ان کو تو تم رہنے ہی دو. حمنہ نے شکل بناتے ہوئے گھڑی دیکھی
چلو اگر کسی مرض کی دوا نہیں ہے تو ڈی ایم انکل تو ہے ناااااا ____ ان کے اتنے جاننے والے ہیں. مجھے یقین ہے. وہ بابا کو ساتھ لے کر ہی لوٹیں گے اور دیکھنا پھر بابا اس حیات کا کیا حشر کریں گے.....؟؟ وہ کسی کو معاف نہیں کرتے. حرا نے پر یقین لہجے میں کہا
ہاں یہ تو ہے بابا کسی صورت رانا انکل کو وہاں چھوڑ کر نہیں ائیں گے لیکن مجھے ایک بات سمجھ نہیں آ رہی کہ آخر کس وجہ سے انہوں نے انکل کو گرفتار کیا ہے....؟؟ حمنہ نے ہرا کی طرف مڑتے ہوئے پوچھا
یہ تو مجھے بھی نہیں پتہ، میں یہاں تم لوگوں کے ساتھ تھی اور ویسے بھی بابا مجھ سے اپنے کوئی کاروباری معاملات شیئر نہیں کرتے.
کافی دیر ہو گئی ہے. ے اب تو ان لوگوں کو آجانا چاہیے. حمنہ نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے خود کلامی کی.
ایسا کرو حدید کو کال کرو اور اس سے پوچھو کہ وہ کب واپس آ رہے ہیں.....؟؟ اچانک حرا نے اپنی جگہ پر اچھلتے ہوئے کہا
اچھا میں حارث کو کال کرتی ہوں. حدید کو کرتے ہوئے تھوڑی سی شرم آتی ہے. حمنہ نے معصوم سی شکل بناتے ہوئے موبائل پر حارث کا نمبر ڈائل کیا اور دوسری بیل پر اس نے کال اٹھا لی.
حارث تم لوگ کب تک گھر واپس آ رہے ہو....؟؟ حمنہ نے بے چینی سے پوچھا
کیوں خیر ہے....،؟ حارث نے اکتاتے ہوئے جواب دیا.
بتاؤ ناااااا حرا پریشان ہو رہی ہے. حمنہ نے زور دیتے ہوئے دوبارہ پوچھا
ہم بھی یہاں کوئی ایس پی حیات کے "ولیمے" پر نہیں آئے ہوئے. ابھی تک مسئلہ حل نہیں ہوا ہے. اپنی بات کے آخر میں حارث کو حرا کا خیال آیا.
تم دونوں گھر پر ہی رہنا سمجھ لگی ہے اور جب تک ہم واپس نہیں آ جاتے تب تک حرا کو اپنے پاس ہی رکھنا. حارث نے تاکید کرتے ہوئے کال بند کر دی.
حمنہ میرے خیال سے ہم دونوں کو بھی تھانے چلنا چاہیے. میں نے بابا سے ملنا ہے. مجھے نہیں پتہ ____ حرا نے بلیک سکرین جو گھورتے ہوئے ضدی لہجے میں کہا
تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے. حارث نے سختی سے منع کیا ہے کہ ہم تھانے نہیں آئیں گی. گھر پر ہی رہیں گی. تمہیں سمجھ کیوں نہیں آتی. کیوں جوتے کھانے کا پروگرام بنا رہی ہو. ایک دفعہ بچ گئے تھے اب نہیں بچیں گے.
تم تو جیسے حارث کی بہت فرمانبردار ہو. حمنہ پارٹی بدلنے کی ضرورت نہیں ہے. تم نے ہمیشہ میری بات مانی ہے اور آج بھی تم میری بات ہی مانو گی. حرا نے حتمی انداز میں کہتے ہوئے اس کی طرف دیکھا
💰💰💰💰💰💰
اس وقت کمرے میں بھلا کی خاموشی تھی. سوائے رانا صاحب اور حیات کے کوئی زی روح موجود نہ تھی. کافی دیر بعد رانا صاحب نے حیات کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا جو انہیں دیکھ رہا تھا.
تمہارے پاس ایسا کیا. ہے جس پر اتنا اترا رہے ہو....؟؟ رانا صاحب کے سوال پر حیات ہنسنے لگا اور پھر ہنستا ہی چلا گیا.
آپ کو میں بے وقوف لگتا ہوں. آپ کو لگتا ہے کہ میں اتنا بے وقوف ہوں کہ انکم ٹیکس کی وجہ سے آپ کو گھر سے اٹھوایا ہے. حیرت ہے آپ جیسا ذہین اور کاروباری بندہ ایسا کیسے سوچ سکتا ہے.....؟؟ حیات نے اپنی بات کے آخر میں سنجیدگی سے رانا صاحب کی طرف دیکھا.
اب تم کیا چاہتے ہو......؟؟
میں آپ کو پہلے ہی بتا چکا ہوں. حیات نے کرسی ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے ہرسکون لہجے میں جواب دیا.
مگر ایسا ممکن نہیں ہے. میں نے اپنی بچی کا رشتہ طے کر دیا. ویسے بھی میں اپنی بیٹی کی شادی کبھی بھی ایک معمولی پولیس افسر سے نہیں کروں گا. رانا صاحب کے جواب پر حیات ایک بار پھر گردن نیچے کیے ہنسنے لگا
اچھا جس کے ساتھ آپ نے اپنی بیٹی کی منگنی کی ہے. وہ کیا سی ایم لگا ہوا ہے....؟؟ حیات کی بات کو سمجھتے ہوئے رانا صاحب نے دو انگلیوں کی مدد سے اپنی کنپٹی کو دبایا.
میری بیٹی میری مرضی ____ میں جس مرضی سے اس کی شادی کروں. تم کون ہوتے ہو مجھ سے سوال کرنے والے .....؟؟ رانا صاحب کے جواب پر حیات سر ہلانے لگا
آج میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کو یہ بات آپ کی بیٹی نے نہیں بتائی ہوگی.
آج سے چند دن پہلے آپ کی بیٹی رات 12 بجے میرے گھر آئی تھی. حیات نے جیسے ہی یہ جملہ ادا کیا رانا صاحب نے غصے سے جھپٹنے والے انداز میں حیات کا گریبان پکڑ لیا.
اب ایک اور لفظ مت کہنا. ورنہ میں بھول جاؤں گا کہ میں اس وقت کہاں ہوں اور تم کون ہو......؟؟ رانا صاحب نے حیات کو کرسی پر دھکا دیتے ہوئے خود گہرا سانس خارج کیا
میں کب سے تمہاری بکواس سن رہا ہوں مگر ابھی ایک لفظ اور نہیں ____ رانا صاحب نے شہادت کی انگلی کھڑی کرتے ہوئے حیات جو وارننگ دی جو اب اپنی شرٹ درست کر رہا تھا.
آپ کا غصہ بجا ہے اگر میں بھی آپ کی جگہ ہوتا تو میرا بھی یہی رد عمل ہونا تھا. مگر کیا ہے ناااااا کہ آج کل کے بچے اپنے والدین کو کچھ بتاتے ہی نہیں ہیں.
اگر آپ کو میری بات کی سچائی کا یقین نہیں. تو میں اپنی کوٹھی کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج آپ کو ابھی اور اسی وقت منگوا کے دکھا سکتا ہوں. حیات نے اپنی شرٹ کے بٹن بند کرتے ہوئے اعتماد بھرے لہجے میں کہا تو رانا صاحب کے ماتھے پر بے شمار شکنیں ابھریں.
اگر تیری بات غلط ثابت ہوئی تو میں ابھی اور اسی وقت تجھے زمین میں زندہ گاڑ دوں گا. رانا صاحب شیر کی طرح دھاڑے جس پر حیات نے انہیں داد دیتی نظروں سے دیکھا.
اگر آپ نے میرے ساتھ کسی بھی طرح کی کوئی چالاکی کرنے کی کوشش کی یا میڈیا کو بیچ میں شامل کیا. تو میں وہ فوٹیج میڈیا کو دے دوں گا اور اپ میڈیا والوں کو اچھے سے جانتے ہیں. وہ " رائی کا پہاڑ" بنانے کے ماہر ہوتے ہیں. لہٰذا یہی بہتر ہوگا کہ آپ چپ چاپ میری بات مان لیں. اس میں آپ کی عزت بھی رہ جائے گی اور تماشہ بھی نہیں بنے گا. میں کبھی کچی گولیاں نہیں کھیلتا. حیات نے کہتے ہوئے اپنے موبائل پر ایک نمبر ڈائل کیا.
جاری ہے۔۔۔
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Mohabbat Ki Pehli Barish Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mohabbat Ki Pehli Barish written by Amna Mehmood Mohabbat Ki Pehli Barish by Amna Mehmood is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment