Red Ishq Novel by Kainat Ijaz Complete Romantic Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Saturday, 28 September 2024

Red Ishq Novel by Kainat Ijaz Complete Romantic Novel

Red Ishq By Kainat Ijaz New Complete Romantic Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Red Ishq Novel by Kainat Ijaz Complete Romantic Novel 

Novel Name: Red Ishq

Writer Name: Kainat Ijaz

Category: Complete Novel

تین سالہ چھوٹی سی کلی اپنے پاپا کی ٹانگوں سے چمٹی ہوئ بلکنے لگی... 

ہیرن نہیں.. پ پلیز پاپا م مجھے چھوڑ کے مت جائیں...

م مجھے آپ کے ساتھ رہنا...  پ پلیز..  انکل بولو نہ پاپا کو پ پلیز.... 

 ہیر اٹھو... 

نہیں م میرے پ پاپا... 

ہیر اٹھ جاؤ میری جان.... 

کسی نے پوری طاقت سے اسکے وجود کو جنجوڑا تو جھٹکے سے اسکی آنکھیں کھل گئیں... 

کیا ہوا پھر سے کوئ برا خواب دیکھا... ؟؟؟

حانیہ نے اسے اپنے سینے سے لگاتے ہوۓ پوچھا ساتھ اسکی آنکھوں سے آنسو چننے لگی...

کیا ہوا ہے تم دونوں کو... ؟؟ جلدی سے اٹھ کر فریش ہو جاؤ پھر لڑکیوں کا رش زیادہ ہو جانا جگہ نہیں ملے گی...

لاریب جو ابھی ابھی شاور لے کر آرہی تھی ان دونوں کو ساتھ جڑے بیٹھا دیکھا تو بولنے لگی... 

نہیں میں ٹھیک ہوں حانیہ تم بھی ریڈی ہو جاؤ پتہ ہے نہ ہمارا فائنل سمیسٹر جا رہا... تو لاپرواہی بالکل بھی اچھی نہیں... 

ہیر  نے نم آنکھوں سے مسکراتے ہوۓ اپنی دونوں بیسٹ فرینڈر کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا....

تمہیں پھر سے کوئ گندہ خواب آیا ہے... 

لاریب نے آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا...

نہیں کچھ نہیں ہوا...  اور یہ بچاروں والی شکلیں نہ بناؤ تم دونوں... قسم سے مجھے چڑ مچتی ہے...  

وہ ان دونوں کو گھورتے ہوۓ بولی ساتھ ہی اٹھ کر فریش ہونے چلی گئ, جبکہ وہ دونوں پیچھے سے منہ بسور کر رہ گئیں... 

تمہارے ایگزام کی کیسی تیاری ہے... ؟؟

ہیر نے ان دونوں کے ساتھ بس کی جانب قدم بڑھاتے ہوۓ حانیہ سے پوچھا... 

تمہیں پتہ ہے میتھ مجھے زہر لگتا ہے لیکن تمہاری مدد سے اتنی تیاری تو ہو گئ ہے کہ پاس ہو جاؤں.... 

حانیہ نے نروس ہوتے ہوۓ کہا ساتھ ہی اسکے دل میں خواہش اٹھی وہ جاکر اس انسان کا قتل کر دے جس نے ریاضی جیسا منحوس سبجیکٹ بنایا تھا... 

یار سچی مجھے تو خود نہیں پتہ میرا کیا ہو گا... اوپر سے آج اسائنمنٹ بھی ملنی ہے....  یا اللہ رحم کرنا مجھ پر... 

ہیر نے منہ بناتے ہوۓ کہا... 

اچھا مزاق تھا تیاری نہیں ہے...  تم جیسا بندہ سویا سویا سوال حل کر لے... اسلیے زیادہ ڈرامے بازی نہ کرو... 

لاریب ہیر کے سر پر کتاب مارتے ہوۓ بولی جس پر حانیہ کھلکھلا کر ہنس دی جبکہ وہ اسے گھور کر رہ گئ.... کیونکہ یہ سچ تھا ہیر کو یونی میں ریاضی کی ملکہ کہا جاتا تھا لیکن اسے میڈیا کی فیلڈ میں زیادہ دلچسپی تھی... 

وہ تینوں ہی اپنی پڑھائ کو لےکر بہت زیادہ سنجیدہ تھی کیونکہ اس سے ان لوگوں کے خواب جڑے ہوۓ تھے... 

🌺🌺🌺🌺🌺

یونیورسٹی پہنچتے ہی حانیہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کی جانب بڑھ گئ جبکہ لاریب اور ہیر ایک ساتھ ماس کمیونیکیشن کے ڈیپارٹمنٹ کی جانب بڑھ گئیں... کیونکہ انکا پہلا لیکچر شجاع سر کے ساتھ تھا جو بہت زیادہ سخت تھے وہ اکثر ان لوگوں کو مختلف مختلف اسائنمنٹس پر بھیجتے... تاکہ وہ لوگ دماغی اور جسمانی طور پر ہمیشہ مضبوط اور چاق و چوبند رہیں... 

"Okay class, Today's assignment will consist of the outside world... Something you have never done before.... "

کلاس ختم ہونے کے بعد وہ سب سٹوڈینٹس کی جانب دیکھتے ہوۓ بولے.... 

آپ لوگوں کو کچھ مخصوص شخصیات کے انٹرویو لینے ہوں گے.. اور کس کا انٹرویو کسے لینا ہے میں ابھی بتا دیتا ہوں... 

تمام سٹوڈینٹس دلچسپی سے سر کو دیکھنے لگے جو فائنل لسٹ دیکھ رہے تھے... ساتھ آپس میں تبصرے کرنے لگے جبکہ ہیر کے لب بھی خوشی سے مسکرانے لگے کیونکہ اسے چیلنجز بہت پسند تھے...

اوکے سب خاموش.... 

ان کی آواز کلاس میں گونجی تو سب کی چلتی زبانوں کو بریک لگ گیا.... 

لاریب....؟؟؟؟

جی سر... 

اپنے نام کی پکار پر وہ جلدی سے کھڑی ہو گئ... 

"میں تمہیں سعودی ایمبیسی بھیج رہا ہوں.. تمہیں وہاں کے لوگوں سے جتنی ہو سکے اتنی انفارمیشن نکلوانی ہے... اور ہاں کچھ ایسی انفارمیشن لا کر دو جو کام کی ہو نہ کہ ایسی جو پہلے ہی سب کو معلوم ہو.... "

"اوکے سر"

وہ پر جوش لہجے میں بولی... 

عادل تم پاکستانی ایمبیسی میں جاؤ... 

اور لیزہ تمہیں PC ہوٹل جانا ہے اور وہاں سے اسکے مینیجر کا انٹرویو لانا ہوگا... 

ایسے ہی ایک ایک کرکے سب کو شجاع سر اسائنمنٹ دینے لگے جس سے وہ سب مطمئن تھے جبکہ ہیر شدت سے اپنی باری کا انتظار کرنے لگی... 

اب آخر میں ہیر.... 

میری سب سے سٹرونگ اور ضدی سٹوڈینٹ.... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ گویا ہوۓ کیونکہ ہیر نے ہمیشہ انہیں چیلنج کیا تھا جسکی وجہ وہ اسے مشکل اسائمنٹ دیتے آۓ تھے جس میں وہ ہر بار کامیاب ہوئ تھی اسی لیے وہ شجاع سر کی پسندیدہ سٹوڈینٹ تھی... 

کیا خیال ہے میں تمہیں ایک اور چیلنج کی طرف بھیجوں اور تمہارے پاس انکار کی آپشن ہی نہ ہو... ؟؟؟؟

Go ahead sir.... 

مجھے چیلنجز سے ڈر نہیں لگتا کیونکہ یہ مجھے مضبوط بناتے ہیں....  ویسے بھی راستہ جتنا مشکل ہوگا منزل اتنی ہی خوبصورت ہو گی... 

ویسے بھی سر آپ نے وہ تو سنا ہی ہوگا.... 

Don't say "Why Me"

Just Say "Try Me"

میری لائف کا بھی بس یہی فنڈا ہے وہ مضبوط لہجے میں بولی... 

 جس پر پوری کلاس تالیہ بجاتے ہوۓ مسکرانے لگی.... 

Yess, Go Heer and kill it.... 

ایک لڑکا لاسٹ ٹیبل سے چلانے لگا جس پر پوری کلاس ہنس پڑی...

اوکے پھر ہیر.... 

شجاع سر پرسکون لہجے میں بولے ساتھ ان کے لب ہلکے سے مسکراۓ,  ہیر کو انکی یہ مسکراہٹ ایسی لگی جیسے وہ کوئ اسے بہت بری خبر سنانے لگے ہیں... 

"ہیر میں تمہیں سینٹرل جیل بھیج رہا ہوں... جہاں سے تمہیں دنیا کے سب سے خطرناک سیریل کلر برنیڈو کا انٹرویو لانا ہوگا.... "

ان کے منہ سے یہ الفاظ نکلتے ہی پوری کلاس میں گہری خاموشی چھاگئ, ہیر سمیت ہر ایک کے چہرے کی رنگت زرد پڑنے لگی اور سب کے دلوں کی دھڑکنوں کی خوف سے تیز ہوتی ہوئ آواز صاف سنائ دینے لگی ...

ہیر کو ایک دم سے کمرے میں ہوا کم محسوس ہونے لگی کیونکہ وہ کوئ عام سیریل کلر نہیں تھا وہ انسانی شکل میں درندہ تھا ایسا درندہ جس کا زکر مائیں رات کو اپنے بچوں کو سلاتے ہوۓ کرتیں تاکہ وہ خوف سے سو جائیں... 

ک کیا....؟؟ لیکن سر... 

انکار کی آپشن نہیں ہے ہیر.... 

وہ اسکے الفاظ درمیان میں ہی کاٹتے ہوۓ بولے ساتھ ہی انہوں نے اپنی توجہ کلاس کی جانب کی... 

اپنی آئیڈیز اور سٹوڈینٹ پاس ساتھ میں لے جانا مت بھولنا کیونکہ اسکے بغیر تم لوگوں کو اینٹری نہیں ملے گی....  یہ اسائنمنٹ تم سب کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ فائنل ہے...  اگر تم لوگ یہ اسائنمنٹ کرنے میں ناکام رہے تو مجھے افسوس ہے تم لوگ اپنی گریجویشن بھی مکمل کر پاؤ گے کیونکہ میں تم سب کو فیل کر دوں گا.... 

شجاع سر کے الفاظ پر پوری کلاس میں ہلچل مچ گئ...

ہیر تم کیا کرو گی... ؟؟ تم کیا سوچ رہی ہو... ؟؟

لاریب نے پریشانی سے اس سے پوچھا... 

"م میرے پاس کوئ آپشن نہیں ہے... "

کیا..... ؟؟؟؟

"تم نے سر کے الفاظ سنے لاریب مجھے ہر حال میں گریجویٹ ہونا ہے, تم جانتی ہو یہ پڑھائ ہم سب کیلئے کتنی ضروری ہے"

"it's a risk you're taking,  Heer! A deadly one"

وہ لب بھینجتے ہوۓ بولی.... 

میں جانتی ہوں... 

وہ نم آنکھوں سے بولی... مجھےبہت زیادہ خوف محسوس ہو رہا ہے...  لیکن مجھے کرنا ہی ہو گا... ویسے بھی سینٹرل جیل کے انچارج میرے انکل ہیں...میں ان سے بھیک مانگ لوں گی... میں ان کے سامنے تب تک گڑگڑاؤں گی جب تک وہ مجھے اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دے دیں... 

وہ بھیگے لہجے میں بولی.... 

you are my strong Girl... 

مجھے پتہ ہے تم کر لو گی..  لیکن پلیز اسکا انٹرویو لینے سے پہلے اس کے بارے میں انٹرنیٹ اور یہاں کے سٹوڈینٹس سے مکمل انفارمیشن لے لینا تاکہ تمہیں تھوڑی مدد مل جاۓ.... 

وہ اسے اپنے سینے سے لگاتی ہوئ بولی... جبکہ ہیر کا سوچ کر ہی سر چکرانے لگا جبکہ وجود ٹھنڈا پڑنے لگا کہ وہ دنیا کے سب سے خطرناک انسان کا انٹرویو لینے والی ہے.... 

🌺🌺🌺🌺🌺

لیکچرز ختم ہونے کے بعد اس نے مختلف پروفیسرز اور سٹوڈینٹس سے برنیڈو کے بارے میں پوچھا جن کے جواب کچھ یہ تھے....

"وہ پچاس سال کا ہے"

"اسکے پاس دل نام کی کوئ چیز نہیں ہے وہ لوگوں کو ایسے مارتا ہے جیسے وہ انسان نہیں بلکہ بیماری ہوں... "

"وہ مافیہ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ ہے"

"اگر انٹرویو لیتے ہوۓ تم نے اسکے سامنے غلطی سے بھی سمائل کی تو وہ تمہیں اسی جگہ پر قتل کر دے گا..  "

"وہ ڈیول ہے بےحس,بے رحم, سنگدل.... "

"وہ ابھی انچاس سال کا ہے اگلے سال پچاس کا ہو جاۓ گا... " وغیرہ

ہیر کو باقی سب تو پتہ تھا لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھی وہ پچاس سال کا ہے.... 

اف اللہ جی بچا لینا مجھے...  قسم سے مجھے ابھی نہیں مرنا...

وہ لسٹ دیکھتے ہوۓ خود سے بڑبڑائ.... 

🌺🌺🌺🌺

آج کا دن ہیر کو کسی قیامت کے دن سے کم نہیں لگ رہا تھا....اس نے جینز کے ساتھ لانگ شرٹ پہنی اوپر جیکٹ ڈالی...  بالوں کو پونی کی شکل میں باندھا جسکی کچھ لٹیں اسکے سفید اور گلابی گالوں پر گرنے لگی.... اس نے جلدی سے نوٹ بک,  ریکارڈنگ ٹیپ اور پینسل اپنے بیگ میں ڈالی...

یارمجھے یقین  نہیں آ رہا تم برنیڈو کا انٹرویو لینے جا رہی.... 

حانیہ نے لب چباتے ہوۓ کہا.... 

یار بس دعا کر دینا زندہ لوٹ آؤں... جاۓ نماز پر بیٹھ جا ابھی سے...  تسبی نکال میرے لیے.... 

وہ اپنا سٹوڈینٹ کارڈ گلے میں ڈالتی ہوئ بولی ساتھ ایک نظر لاریب کو دیکھا جو شوز پہن رہی تھی.... 

ہاہاہا اوکے ضرور دعا کروں گی...  تم دونوں اپنا دیہان رکھنا... 

وہ ان دونوں کی جانب دیکھتے ہوۓ بولی.... 

گڈ لک ہیر.... 

لاریب نے اسکے گال کو چومتے ہوۓ کہا....

تھینکس گڈ لک ٹو یو ٹو....... 

وہ بھی اسکے گلے سے لگتے ہوۓ بولی اور پھر دونوں اپنی اپنی منزل کی جانب بڑھ گئیں... اور آج یہ منزل کسی ایک کی دنیا میں تہلکہ مچانے والی تھی....

🌺🌺🌺🌺🌺

سینٹرل جیل ایسی جیل ہے جہاں دنیا کے سب سے خطرناک,  ظالم اور بےحس قیدی قید ہوتے ہیں... ہیر نے اپنی دھڑکنوں کو معمول پر لاتے ہوۓ لابی کی جانب قدم بڑھاۓ اور وہاں پہنچ کر اس نے اپنے انکل کو ملنے کی درخواست کی جسکی وجہ سے وہ جلد ہی اپنے انکل کے سامنے بیٹھی ہوئ تھی. ..

تو اس بار تمہارے پروفیسر نے تمہیں کس اسائنمنٹ پر بھیجا ہے... تمہارے پاس سٹوڈینٹ پاس ہے مطلب کوئ اسائنمنٹ ہے... کہیں میرا انٹرویو تو نہیں لینے آئ...  میرے کان کھلے ہیں شروع کرو... ؟؟؟

وہ مسکراتے ہوۓ بولے جبکہ ہیر نروس ہوتے ہوۓ اپنے لب چبانے لگی اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہاں سے شروع کرے.... 

انہوں نے مجھے یہاں بھیجا ہے لیکن آپ کیلئے نہیں... 

تو پھر کس کے لیے... ؟؟ کسی قیدی کا انٹرویو لینا ہے... ؟؟؟

انہوں نے آئبرو اچکاتے ہوۓ پوچھا.... 

اممم جی.... 

خیر مجھے تمہیں اجازت تو نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ خطرناک ثابت ہو سکتا لیکن تم میری بھتیجی ہو میں چاہتا ہوں تم اچھے مارکس حاصل کرو....  اسلیے بتاؤ کس کا لینا انٹرویو.... ؟؟

وہ تحمل سے پوچھنے لگے...

برنیڈو کا....

وہ بامشکل بول پائ جس پر ان کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں..... 

کیا..... ؟؟؟؟؟؟

وہ کرسی سے اٹھ کر شاک میں چلاۓ.... 

انکل آفتاب ... پ پلیز... م مجھے کرنے دیں.... 

نہیں... بالکل بھی نہیں...  تم پاگل ہو...  تمہیں سمجھ بھی آرہا تم بول کیا رہی ہو....  ؟؟؟

جی انکل پلیز....  آپ نے بولا تھا آپ چاہتے ہو میرے نمبر ہائ ہوں...  پلیز مجھے یہ انٹرویو کرنے دے.... 

وہ التجائیہ بولی... 

ہاں لیکن جو میں نے کہا,  وہ میں واپس لیتا ہوں...  برنیڈو...؟؟؟ نہیں... بالکل نہیں.. ناممکن....

میرے پاس کوئ آپشن نہیں ہے.... مجھے کرنا ہی ہے...  پلیز... 

I'm begging you.... 

میں نے کہا نہیں.... 

وہ سختی سے بولے تو ہیر کی آنکھیں بھیگنے لگیں... 

انکل اسکا مطلب ہے میں اس سال گریجویٹ نہیں ہوں گی....پلیز.... 

کیا.... ؟؟

انہوں نے حیرت سے پوچھا.  

میں سچ بول رہی ہوں میرا ڈپلومہ اس انٹرویو پر منحصر ہے.... 

ہیر وہ بہت خطرناک ہے... 

پلیز آپ کے گارڈز میرے ساتھ ہوں گے....

وہ انکی بات مکمل ہونے سے پہلے بولی... 

وہ لب بھینچے اسکی طرف دیکھنے لگے کچھ دیر بعد وہ اسکے سامنے ہار مان گۓ.... 

فائن....  ٹونی, ٹیپو ابھی اندر آؤ.... 

طیب صاحب کے بلانے پر دو گارڈز فوری اندر داخل ہوگۓ.... 

جی سر.....

برنیڈو کو جیل سے باہر نکالو..  انہیں اسکا انٹرویو لینا ہے.... 

انکے الفاظ پر گارڈز کے چہرے پیلے زرد پڑ گۓ... 

ل لیکن سر.... 

جو میں نے کہا وہ کرو.....ہاں چینز ساتھ لازمی رکھنا

وہ حتمیہ لہجے میں بولے تو وہ دونوں سر ہلا کر وہاں سے نکلنے لگے.... 

ایک منٹ مجھے تم لوگوں کے ساتھ جانا ہے.... 

ہیر بھی جلدی سے کھڑی ہو گئ جس پر طیب صاحب نے اسکی طرف دیکھا... 

ایکچلی مجھے اسکی جیل بھی دیکھنی ہے اپنے آرٹیکل میں اسکے بارے میں لکھنا ہے... 

وہ ہچکچاتے ہوۓ بولی.... 

مجھے امید ہے تم جانتی ہو تم کیا کر رہی ہو.... 

وہ صرف اتنا ہی بولے تو ہیر ان گارڈز کے ساتھ اس ایریے کی طرف بڑھنے لگی جہاں جیلیں موجود تھی.... 

جیسے جیسے وہ لوگ جیلوں کے قریب سے گزرنے لگے وہاں موجود قیدی ان لوگوں کو دیکھ کر سیٹیاں بجاتے ہوۓ کمینٹس پاس کرنے لگے.... 

ہیر کو انکی عجیب و غریب شکلیں دیکھ کر وحشت ہونے لگیں ساتھ ہی گھبراہٹ سے اسکی ہتھیلیاں نم ہونے لگیں...

یہ لوگ ایسے دکھتے ہیں کہ ایک کے بعد دوبارہ انکو دیکھنے کا دل نہیں کرتا پتہ نہیں برنیڈو کتنا اگلی اور خوفناک دکھتا ہوگا....  یا اللہ میں کیسے اسکے سامنے بیٹھ کر انٹرویو لے پاؤں گی.... 

ہیر لمبا سانس کھینچتی ہوئ خود سے بڑبڑائ.....تبھی وہ لوگ ایک لوہے کے  بنے دروازے کے سامنے جا کھڑے ہوۓ جس میں چھوٹا سا سوراخ تھا... اسے دیکھتے ہوۓ ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی..... 

کیا یہی جیل ہے اسکی؟؟؟؟

جس پر گارڈز نے محض سر ہلایا تو ہیر کا پورا وجود خوف سے کپکپایا..... 

اوہ میرے خدایا کیا یہ اتنا زہریلا ہے کہ اسکو قید رکھنے کیلیے ایسی جیل بنائ گئ ہے.... 

وہ اندھیرے میں نہائ ہوئ لوہے کی دیواروں سے بنی جیل کو دیکھتے ہوۓ خود سے بڑبڑائ.... 

ہم دروازہ کھولنے لگے ہیں خود کو ریلیکس کر لیں میم..... 

ایک گارڈ اسکو دیکھتے ہوۓ بولا....ساتھ ہی اس نے دروازہ کھول دیا تو تینوں گارڈز نے سامنے بیٹھے وجود پر اپنی بندوقیں تان دیں..... 

جبکہ ہیر سانسیں روکے وہیں کھڑی اسے دیکھنے لگی.... 

سامنے بیٹھا وجود ہیر کو کسی بھی اینگل سے پچاس کا نہیں لگ رہا تھا بے شک اس وقت وہ صرف اسکا سائیڈ سے چہرہ دیکھ پارہی تھی... وہ خاموشی سے سر جھکاۓ بیٹھا ہوا تھا جسکے بال ڈارک بلیک تھے اسے محسوس ہوا جیسے اسکی گردن پر ٹیٹو بنا ہوا ہے کیونکہ وہاں روشنی نہ ہونے کے برابر تھی اسلیے وہ محض اندازہ ہی لگا سکتی تھی اسے محسوس ہوا جیسے اس وقت اسکی آنکھیں بند ہیں اور وہ کسی گہری سوچ میں کھویا ہوا ہے.... 

یہ تو کوئ نوجوان قیدی ہے.. یہ شخص برنیڈو نہیں ہو سکتا...کبھی نہیں.... 

ہیر نے سوچتے ہوۓ گارڈ کے کندھے پر انگلی رکھ کر اسکی توجہ اپنی جانب کھینچی.... 

امم میں نے کہا تھا مجھے برنیڈو کا انٹرویو لینا ہے.. شاید آپ مجھے غلط جگہ لے آۓ.... 

جب گارڈ نے اسکی جانب پلٹ کر دیکھا تو وہ دھیرے سے بولی.... 

جی میم میں جانتا ہوں اور یہ وہی ہے.... 

واٹ..... ؟؟؟؟

شدید حیرت سے اسکے منہ سے یہ لفظ نکلا جبکہ اسکی آنکھیں پھیلیں...اسے سمجھ ہی نہیں آیا مزید وہ کیا کہے....

برنیڈو,  کھڑے ہو جاؤ اور آہستہ آہستہ اپنے قدم ہماری جانب بڑھاؤ زرا سی بھی چالاکی کرنے کی کوشش نہ کرنا....

ایک گارڈ نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جبکہ باقی دو گارڈز بغیر پلکیں جھپکے اس پر بندوق کا نشانہ باندھے کھڑے تھے....

اس نے کھڑے ہو کر اپنے قدم دروازے کی جانب بڑھانے شروع کیے جس کی کلائیوں اور پیروں میں زنجیریں تھیں... جب وہ دروازے کے قریب پہنچا تو اسکے چہرے پر روشنی پڑی...وہاں کھڑی ہیر نے جب اسکا چہرہ دیکھا تو اسکا منہ بے یقینی سے کھل گیا....

Omg... He is devilishly handsome....!!!

اوہ خدا یہ کبھی بھی پچاس کا نہیں ہو سکتا...کیا یہ کسی قسم کا مزاق ہے.... ؟؟؟؟ 

وہ اسکے چہرے کو دیکھتے ہوۓ بڑبڑائ جسکی سن کسڈ جلد تھی, ریڈش لب جو ہلکی ہلکی بلیک رنگت ظاہر کر رہے تھے شاید اسکی وجہ اسکا کثرت سے سموکنگ کرنا تھا. اور سب سے زیادہ جان لیوا اسکی آنکھیں جو گولڈن بلوئش تھیں... وہ کہیں سے بھی قیدی نہیں لگ رہا تھا سواۓ جو اس نے یونیفارم پہنا ہوا تھا وہ تھوڑا میلا ہو چکا تھا اور اسکی داڑھی تھوڑی بڑی ہوئ تھی... 

جیسے ہی وہ جیل سے باہر نکلا تین مزید گارڈز نے آکر اسکے سر پر خوف سے اپنی بندوقیں تان دیں کہ نا جانے وہ کیا کر گزرے... اور وہاں کھڑے آفیسر نے آگے بڑھ کر ایک اور زنجیر اسکے ہاتھوں اور ٹانگوں میں ڈال دی.....

ہیر اسے مخصوص روم کی جانب جاتے ہوۓ حیرت, شاک اور خوف سے دیکھنے لگی.... 

🌺🌺🌺🌺

جس روم میں ہیر کو برنیڈو کا انٹرویو لینا تھا وہ ڈارک تھا جس میں صرف ایک ٹیبل موجود تھا اور اسکے اطراف میں دو کرسیاں,  جبکہ ٹیبل کے اوپر ایک لیمپ پڑا ہوا تھا جسکا رخ برنیڈو کی جانب تھا جو کرسی پر بیٹھ چکا تھا... 

ہیر نے گارڈ سے پوچھا کہ اسکا رخ صرف برنیڈو کی جانب کیوں. .؟؟؟

جس پر اس نے جواب دیا کہ یہ برنیڈو کی آنکھوں کی روشنی کو بلر رکھے گا اور وہ تمہارا چہرہ نہیں دیکھ پاۓ گا جبکہ دوسری طرف تم آرام سے اسکے ایکسپریشن پڑھ سکتی ہو.... جس پر وہ سمجھتے ہوۓ محض سر ہلا کر رہ گئ...  

ہیر نے پھر ٹونی اور ٹیپو سے التجا کی کہ وہ لوگ روم کے دروازے کے باہر کھڑے ہو جائیں تاکہ وہ آرام سے اکیلی انٹرویو لے سکے پہلے تو وہ نہیں مانیں مگر مسلسل اسکے کہنے پر وہ لوگ اسے وارن کر کے گۓ کہ اپنا خیال رکھنا اور پھر باہر جاکر کھڑے ہو گۓ..  

جب وہ اکیلی رہ گئ تو اس نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان  پھیری اور پھر کرسی پر بیٹھ گئ... لیمپ کی روشنی مسلسل اسکے چہرے پر پڑ رہی تھی لیکن ہیر کےلیے حیرت کی بات یہ تھی کہ وہ اس پر کچھ اثر نہیں کر رہی تھی کیونکہ وہ بغیر پلکیں چھپکے اسکے چہرے کو دیکھ رہا تھا جس پر اسکے دل میں خوف کی لہر دوڑی.... 

امم آپ ک کیسے ہو... ؟؟؟

وہ کپکپاتے لبوں سے بامشکل بول پائ مگر سامنے کی جانب سے کوئ ریسپونس نہیں آیا....نہ ہی اس نے کوئ ایموشن ظاہر کیا, وہ بغیر کوئ حرکت کیے صرف اسکی آنکھوں میں دیکھتا رہا... جس پر وہ اپنی نظریں ٹیبل کی جانب جھکا گئ اور ڈر سے اپنی انگلیاں مسلنے لگی...  مگر ہمت کرکے واپس سے بولی.... 

اممم اوکے... میرا نام ہیر ہے, میں پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں اور میں یہاں آپکا انٹرویو لینے آئ ہوں.... 

اس نے نظر اٹھا کر واپس سے اسکی جانب دیکھا مگر اسکے وجود میں زرا بھی ہلچل نہیں ہوئ ...اسکی خاموشی سے ہیر کو وحشت ہونے لگی اور خوف کنڈلی مار کر اسکے دل میں بیٹھ گیا کہ کہیں اس نے اسے اپنا نام بتا کر غلطی تو نہیں کر دی...  

امم میں نے سنا ہے کہ تم اٹلی سے ہو... ؟؟ کیا یہ سچ ہے... ؟؟؟

اس نے اپنی آواز کو مضبوط رکھتے ہوۓ پوچھا مگر اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو اسکی ہتھیلیاں نم ہونے لگیں, وہاں ائیر کنڈشنر ہونے کے باوجود اسے گھٹن محسوس ہونے لگی... 

مسٹر برنیڈو آپ کو پتہ ہے نہ یہ انٹرویو ہے... ؟؟ اور انٹرویو تب ہی ہو سکتا جب دونوں شخص بولیں.. صرف ایک کے بولنے سے نہیں ہو سکتا.... 

وہ خود کو کمپوز کرکے چڑتے ہوۓ بولی....جس پر اس نے آئبرو اچکا کر اسکی جانب دیکھا تو ہیر نے گھبراہٹ سے اپنا تھوک نگلا... 

ابھی وہ اسے سوری بولنے ہی لگی تھی کہ اس نے برنیڈو کے چہرے پر ہلکی سی مضحکہ خیز مسکراہٹ کھلتی دیکھی.... 

ufff...  He is hot as hell...!! 

اوہ میرے خدا... میں کیا بکواس سوچ رہی ہوں... فوکس ہیر فوکس....  تمہیں یہ جو ہاٹ لگ رہا ہے,  تمہیں یہاں ہی قتل کرکے زمین میں گاڑھ دے گا اور کسی کو کان و کان خبر بھی نہیں ہو گی... 

وہ آنکھیں بند کر کے خود سے بڑبڑائ..  تبھی اس نے آنکھیں کھولی تو اسے ٹیبل کی جانب جھکتے ہوۓ پایا...  اس نے اپنا زنجیر والا ہاتھ ٹیبل کے اوپر رکھا تو وہ خوف سے کرسی کی پشت کے ساتھ لگ گئ...  

یااللہ اسکا ارادہ کہیں مجھے سچ مچ قتل کرنے کا تو نہیں.. ابھی میری عمر ہی کیا ہے.... ؟؟ اگر اس نے میری جانب تھوڑا سا بھی قدم بڑھایا میں یہاں چیخ چیخ کر گارڈز کو اکٹھا کر لوں گی..... 

میں اٹالین ہوں.... 

وہ جو چلانے کا سوچ رہی تھی اسکی گہری آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ تو وہ بےیقینی سے اسکی جانب دیکھنے لگی.... 

ا اوکے... 

وہ سمبھلتے ہوۓ بولی ساتھ اپنے بیگ سے نوٹ بک نکالنے لگی... 

تمہاری عمر کیا ہے... ؟؟

اس نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ تجسس سے پوچھا....

"25 سال...."

واٹ.... ؟؟؟ کیا تم سچ کہہ رہے ہو.... ؟؟؟؟

ہیر نے حیرانگی سے پوچھا جب سامنے سے کوئ مزید جواب نہیں آیا تو وہ واپس سے نروس ہونے لگی.... 

اوکے 25 سال..... تم اپنی زندگی میں پہلی بار کب گرفتار ہوۓ تھے... ؟؟؟

اس نے مضبوط لہجے میں پوچھا... 

تیرا سال کی عمر میں... 

اس کے سکون بھرے جواب پر ہیر نے اپنا تھوک نگلا... 

ک کس جرم میں... ؟؟

وہ دھڑکتے دل کے ساتھ پوچھنے لگی... 

کچھ خاص نہیں تھا... 

وہ خطرناک حد تک پرسکون لہجے میں بولے... 

پھر بھی کیا تھا... ؟

میں نے صرف ایک خاندان کا دنیا سے نام و نشان مٹا دیا تھا سمپل... 

اوہ مائ گاڈ یہ اسکا کچھ خاص نہیں ہے... 

ہیر پھٹی ہوئ آنکھوں سے سامنے بیٹھے اس وجود کو دیکھتے ہوۓ خود سے بڑبڑائ...

تم یہاں کیسے آۓ... ؟؟

ہیلی کاپٹر سے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ... 

وہ اسکے چہرے کو اپنی پرتپش نگاہوں کے حصار میں لیتے ہوۓ بولا جہاں ہیر کے ماتھے پر پسینے کے ننھے ننھے قطرے نمودار ہو رہے تھے... 

اممم تم کیسے پکڑے گۓ تھے... ؟؟

تیرا سال کی عمر میں, میں نے اپنی گرل فرینڈ کا قتل کیا تھا...

اسکی بات پر ہیر نے اسے ان نگاہوں سے دیکھا جیسے وہ پاگل واگل ہو مگر اسکی آنکھوں میں ابھرتی چنگاڑیاں دیکھ کر اس کے رونگٹے کھڑے ہو گۓ...

کیوں...

وہ اپنے ڈر کو دباتی اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

کیونکہ اس نے مجھے دھوکا دیا تھا اور مجھے دھوکے سے شدید نفرت ہے... 

کیا...؟؟؟ اس لڑکی کی کیا عمر تھی... ؟؟

وہ شاک کی حالت میں پوچھنے لگی.. .

20سال

ب بیس...

وہ سر تھام کر بیٹھ گئ اور اس عجیب و غریب انفارمیشن کو حفظ کرنے لگی... 

تم بہت زیادہ بےوقوف ہو... 

اس کی آواز ہیر کے کانوں سے ٹکرائ تو وہ چونک کر اسکی طرف دیکھنے لگی.. 

کیا مطلب... 

اس نے نا سمجھی سے پوچھا.  

کیا میں تمہیں 25 سال کا لگتا ہوں... ؟؟

ہاں بالکل.. 

وہ لب چباتے ہوۓ بولی.. 

میں 30 سال کا ہوں... 

وہ منہ کھولے اسے دیکھنے لگی کیونکہ وہ کہیں سے بھی تو تیس کا نہیں لگ رہا تھا...

کیا... ؟؟ مسٹر برنیڈو... 

میں تیس کا ہوں...

وہ عام سے لہجے میں بولا.. 

اوکے... 

وہ کنفیوز ہوتے ہوۓ بولی... 

تم ابھی بھی بےوقوف ہو... 

کیا... ؟؟

ہیر غصے سے اسے گھورتے ہوۓ بولی....

تم آرام سے لوگوں کی باتوں میں آ جاتی ہو...تمہیں کوئ بھی آسانی سے اپنے جھوٹوں میں پھنسا سکتا ہے,  

Poor girl... 

وہ اپنی پرتپش نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولا.. 

اب اسکا کیا مطلب ہے... ؟؟

وہ آئبرو اچکاتی ہوئ بولی... 

میں 25 سال کا ہوں... 

واٹ....  تم مجھے کنفیوز کیوں کر رہے ہو.. ؟؟

ہیر کی بات پر وہ تھوڑا آگے کو جھکا اور اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھنے لگا اسکی آنکھوں میں اس قدر آگ تھی کہ ہیر کا ایک پل کو پورا وجود کپکپایا... 

میں ہمیشہ پہلے اپنے شکار کو کنفیوز کرتا ہوں پھر اسے ایسے مارتا ہوں وہ خود بھی نہیں سمجھ پاتا آخر اس کے ساتھ ہوا کیا ہے... 

وہ چمکتی آنکھوں سے بولا جبکہ ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا... 

اوہ مائ گاڈ اسکا مطلب ہے کہ اسکا اگلا شکار میں ہوں وہ پینسل کو سختی سے اپنے ہاتھوں میں دبوچتے ہوۓ خوف سے خود سے بڑبڑائ... 

مجھے سکون ملتا ہے جب لوگوں کی آنکھوں میں خوف ہوتا ہے... 

وہ طنزیہ لہجے میں بولا تو ہیر جلدی سے ہوش کی دنیا میں آئ... 

ن نہیں,  مجھے تو ڈر نہیں لگ رہا... 

اس نے مضبوط لہجے میں کہنا چاہا مگر اسکے باوجود اسکی زبان لڑکھڑائ... 

How dare you to lie..??  be careful....

اس نے سرگوشی نما اسے وارن کیا, جس پر وہ بوکھلا کر کرسی سے اٹھی اور لرزتے ہاتھوں سے اپنی چیزیں سمیٹ کر بیگ میں ڈالنے لگی... 

کیا تم جا رہی ہو.... ؟؟؟

ہ ہاں.... 

وہ بامشکل بول پائ... 

تم نے سارے سوال پوچھ لیے.  ؟؟

نہیں... اور نہ ہی مجھے پوچھنے ہیں...  باڑھ میں جاۓ انٹرویو...  باڑھ میں جاۓ سب کچھ... مجھے میری زندگی پیاری ہے.... 

وہ بغیر پیچھے دیکھے 120 کی سپیڈ میں بھاگی.... 

🌺🌺🌺🌺

واپس آ کر اس نے سب کچھ حانیہ اور لاریب کو بتایا... جو کچھ بھی وہاں ہوا تھا.... 

ہیر وہ اتنا خطرناک تھا تم زندہ کیسے لوٹ آئ میں تو تب سے یہی سوچ رہی ہوں....

حانیہ جو مووی دیکھ رہی تھی اس نے وہ سٹوپ کر کے اس سے پوچھا جو مووی کم اور اپنے لب زیادہ چبا رہی تھی....وہ تینوں اکثر جب بھی پریشان ہوتیں تو مل کر فنی موویز دیکھتیں... 

جو بھی ہے خطرناک کو چھوڑو,تم نے بولا تھا وہ ہینڈسم بھی ہے.... 

لاریب نے شوخ لہجے میں کہا.... 

ہاں اتنا ہنڈسم تھا کہ بچاری اس سے 20 سوال بھی نہیں پوچھ پائ.... 

حانیہ نے ہیر کو چھیڑتے ہوۓ قہقہہ لگایا جس پر وہ ان دونوں کو گھور کر رہ گئ... 

یار میری زندگی دوراہے پر لگی ہے اور تم لوگوں کو مزاق سوجھ رہا.... 

وہ پریشانی سے اپنا سر پکڑتے ہوۓ بولی.... 

ریلیکس یار... کل واپس سے جا کر اپنا انٹرویو مکمل کر لینا.... 

لاریب نے سنجیدگی سے کہا... 

پاگل واگل ہو کیا... ؟؟ تمہیں کیا لگتا ہے مجھے اتنی شدید نفرت ہے اپنی زندگی سے..   ؟؟؟

لیکن ہیر تمہیں جانا ہی ہو گا.... 

حانیہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا.... 

"میں نہیں جاؤں گی.   جہنم میں جائیں سارے سوالات..... "

ہاں اور جہنم میں جاۓ تمہارا ڈپلومہ بھی... 

لاریب بھی ترکی با ترکی بولی.... 

"Hmmm,  i hate the fact that you are right"

"گڈ....میں نہیں چاہتی ایک انٹرویو کے چکر میں تم اپنا فیوچر خراب کرو.... "

وہ اسکے بال خراب کرتے ہوۓ بولی... 

ہیر بس جاؤ,  سوال کرو,  جواب لو...  سیکیورٹی گارڈز ادھر ہی ہوں گے... بس اپنا انٹرویو مکمل کر کے نکل آؤ.... سمپل.... 

حانیہ نے اسے پشت سے ہگ کرتے ہوۓ کہا... 

صحیح کہہ رہی ہو میرے پاس کوئ اور آپشن ہی نہیں ہے سواۓ واپس جانے کے.... 

وہ لمبا سانس کھینچتے ہوۓ بولی.... 

یپ...  اب ریلیکس ہو جاؤ اور مووی پر فوکس کرو.... 

لاریب نے مووی واپس سے پلے کرتے ہوۓ بولا تو نہ چاہتے ہوۓ بھی وہ مووی کو دیکھنے لگی مگر اسکی سوچ بار بار گولڈن بلوئش آنکھوں پر رکنے لگی... 

🌺🌺🌺🌺

اپنے اندر تمام ہمت جمع کرکے وہ واپس سے سینٹرل جیل میں آئ اور اسی کمرے میں جاکر برنیڈو کا انتظار کرنے لگی جہاں وہ اس سے لاسٹ بار ملی تھی...  آج اس نے خود کو اچھے سے سمجھایا تھا کہ وہ اسکے سامنے اپنے ایموشنز واضح نہیں ہونے دے گی خاص کر کے اپنے ڈر کو.... تبھی دروازہ کھلا اور وہ آکر اسی کرسی پر بیٹھ گیا جس پر وہ آخری دفعہ بیٹھا تھا...  اسکی موجودگی سے ہی ہیر کی جان ہلک تک آ گئ...  مگر وہ سٹرونگلی وہی بیٹھی رہی.... 

گڈ مارننگ مسٹر برنیڈو.... 

اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو آج بھی وہ اسے کولڈ ہی لگا.... 

میں نے سوچا نہیں تھا تم واپس آؤ گی...

تھوڑی دیر بعد اسکی گہری آواز کمرے میں گونجی... 

مجھے اپنی اسائنمنٹ مکمل کرنی ہے...  کیا ہم وہاں سے شروع کریں جہاں چھوڑا تھا.... ؟؟؟

وہ مضبوط لہجے میں بولی مگر سامنے سے کوئ ریسپونس نہیں آیا... 

اوکے میں اسے آپکی ہاں سمجھ لیتی ہوں... 

وہ سکون سے بولی مگر اسکی دھڑکنیں خوف سے بےقابو ہونے لگی... 

امم کیا تم مجھے بتا سکتے ہو تم نے کتنے لوگوں کا قتل کیا ہے... ؟؟؟؟

یاد نہیں تعداد... 

اسکے جواب پر ہیر کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی سی دوڑی, اور اس نے اپنی نوٹ بک پر جواب لکھا.. 

افواہیں کہتی ہیں کہ تم ریکسٹ ہو... کیا یہ سچ ہے... ؟؟؟؟

یہ سوال پوچھتے ہوۓ اسکا پورا وجود کپکپایا مگر اس نے اپنے چہرے پر خوف کو نمایاں ہونے نہیں دیا... 

"if i was racist, you would be dead... 

اوہ میرے خدا... 

اسکے جواب پر ہیر نے کھانستے ہوۓ کہا کیونکہ اچانک سے اسے محسوس ہوا جیسے اسکی سانسیں ہی تھم گئ ہوں... مگر جلد ہی وہ خود پر قابو کر گئ.... 

امم اوکے... 

اس کے بعد اس نے لسٹ میں موجود تمام سوال ایک ایک کر کے پوچھ لیے...  انٹرویو مکمل ہوتے ہی اسکا دل خوشی سے جھومنے لگا...

تو تمہارا انٹرویو مکمل ہو گیا.... ؟؟؟

ییس,  فائنلی... 

اسکے پوچھنے پر ہیر نے فخریہ کہا... 

اوکے, اب میری باری.... 

وہ جو اپنی چیزیں سمیٹ رہی تھی اسکے الفاظ پر اسکے ہاتھ تھمے.... 

ت تمہاری باری...مطلب... ؟؟

میری باری تم سے سوال پوچھنے کی..... 

ہیر کو لگا ایک بار واپس سے کسی نے اسکی چلتی دھڑکنوں کو روک دیا ہو... 

کیا.... ؟؟؟؟

مجھے انکار سننے کی عادت نہیں ہے.... 

اس نے اسے وارن کیا جس پر وہ اسے سانس روکے دیکھنے لگی... 

ل لیکن... 

تم نے یہ سوال کیوں نہیں کیا میرا یہاں کتنا عرصہ رکنے کا ارادہ ہے.... ؟؟؟

وہ اسے ٹوکتے ہوۓ جزبات سے خالی آواز میں پوچھنے لگا... 

اممم و وہ ی یہ تو سوال لسٹ میں نہیں تھا... 

وہ لرزتی آواز میں بولی... 

پوچھو.... ؟؟

وہ سنجیدگی سے بولا... 

امم تمہیں یہاں کتنے عرصے کی سزا ہوئ ہے... ؟؟؟

وہ کپکپاتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

موت ہی میری رہائ ہے.... 

اوہ...

کیا تمہیں لگتا ہے میں اپنی ساری زندگی یہاں کاٹوں گا.. ؟؟؟

وہ پریشانی اور حیرت سے اسکے سوال  پر غور کرنے لگی... 

م مجھے نہیں پتہ... 

میں یہاں سے نکل جاؤں گا... 

وہ اپنے ہاتھوں میں موجود زنجیروں سے کھیلتے ہوۓ عام لہجے میں بولا... 

ہیر کو پروپرلی سانس لینے میں دقت ہونے لگی... 

ت تم مجھے یہ سب کیوں بتا رہے ہو... ؟؟؟

اس نے ڈرتے ہوۓ پوچھا... 

کیونکہ میں چاہتا ہوں... تم یہ بات جانو...  تم جانتی ہو یہاں میرے بہت سے سورسز ہیں.... 

it's none of my business... 

وہ غصے سے بولی اور ساتھ ہی اس نے کرسی سے اٹھنا چاہا لیکن سامنے بیٹھے وجود کی آنکھوں میں ایسا تھریٹ تھا کہ وہ وہاں سے ایک قدم بھی ہل نہیں پائ... 

Now it is.... 

اگر تم نے یہ بات کسی سے شئیر کی تو وہ دن تمہارا اس دنیا میں آخری ہو گا.... 

لیکن میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ تم مجھے یہ سب بتاؤ...

وہ غصے سے لال پیلی ہوتی ہوئ بولی.... 

آج بدھ ہے...  تم پورا ایک ہفتہ میرے پاس وزٹ کیلئے آؤ گی جمعرات تک...  جیسے کہ تم جمعہ کو گریجویٹ ہو رہی ہو چلو وہ دن تمہیں بخش دیا.... باقی ہر روز آنا ہوگا... 

وہ اسکی بات کو نظراندز کرتا ہوا بولا... 

کیا... ؟؟ کیوں.. ؟؟ ہر گز نہیں.... 

اس نے جلدی سے اپنا بیگ پکڑ کر دروازے کی جانب قدم بڑھاۓ.. 

کہیں مت جاؤ... میں جانتا ہوں تم کدھر رہتی ہو... کس کے ساتھ رہتی ہو... تمہاری دوستیں... سب کچھ..... 

اس کے الفاظ پر اسکے چلتے قدموں کو بریک لگا, اور اسکا وجود آہستہ آہستہ لرزنے لگا...اس نے مشکل سے پلٹ کر اسکی جانب دیکھا شاید وہ جھوٹ بول رہا ہو...  مگر وہ بغیر پلکیں جھپکے اپنی گولڈن بلوئش آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا.... 

ت تم ک کیا جانتے ہو....؟؟

تم یتیم خانے میں رہتی ہو...  وہاں تمہارا روم نمبر 28 ہے, تمہاری دو بیسٹ فرینڈز ہیں حانیہ اور لاریب, تمہارے انکل یہاں کے انچارج ہیں جو اپنی فیملی کے ساتھ گُلبرگ میں رہتے... اور تمہارے پیرنٹس... 

ششش سٹوپ اٹ....   م مجھے سمجھ آ گیا تم جانتے ہو.... 

وہ ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بےبسی سے بولی.... 

ک کیسے... ؟؟

کچھ لمحے بعد وہ نم آنکھوں سے بولی.... 

جیسا میں نے پہلے ہی بتایا تھا میرے اپنے سورسز ہیں... جو میں کہہ رہا ہوں اگر تم وہ کرو تو ٹرسٹ می... کسی کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا....

اس کے الفاظ پر اسکی آنکھوں سے آنسو تیزی سے اسکے گال بھگونے لگے.. .

اوکے پھر ہم کل ملتے ہیں,  پھر پرسوں,  پھر اس کے اگلے دن.. وغیرہ وغیرہ... 

وہ اسے سکون سے آنکھ مارتا ہوا بولا...

پ پلیز جمعرات کے بعد تم مجھے بھول جانا,  تم اپنے راستے اور میں اپنے راستے... 

وہ لرزتے لبوں سے بولی جبکہ وہ خالی آنکھوں سے اسکی جانب دیکھنے لگا.... جب اسکی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تو ہیر کپکپاتے وجود کے ساتھ دروازہ کھول کر وہاں سے نکل گئ... 

واپس یتیم خانے کے قریب پہنچ کر اس نے خود کو اچھے سے سنبھالا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ اسکی دوستیں مشکوک ہوں   اور وہ انہیں سچ بتا کر اپنے ساتھ ساتھ انکی زندگی بھی مشکل میں ڈال دے.... اس لیے اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجا کر وہ اپنے کمرے میں گئ ... کمرے میں داخل ہوتے ہی لاریب اور حانیہ نے اسے گھیر لیا اور انٹرویو کے بارے میں مختلف سوال کرنے لگی جس پر اس نے کہا کہ بہت اچھا گیا ہے... پھر ان تینوں نے مل کر کھانا کھایا... کچھ دیر گپ شپ کی... اور پھر سونے کیلئے لیٹ گئیں... 

اپنے بستر پر لیٹتے ہی ہیر کی آنکھیں روانی سے برسنے لگیں.. وہ جو تب سے خود کو مضبوط ثابت کر رہی تھی تنہائ ملتے ہی اپنی تکلیف سے راحت آنسوؤں کی شکل میں پانے لگی...  ساری رات اسکی تڑپتے اور کڑوتیں بدلتے ہوۓ گزری..  تین بجے کے قریب بھی جب اسے نیند نہیں آئ تو وہ تھک ہار کر ونڈو کے سامنے جا کھڑی ہوئ... جو سڑک کی جانب کھلتی تھی...

"what the hell"

جیسے ہی اسکی نظر روڈ پر پڑی خوف سے اسکے منہ سے یہ الفاظ نکلے کیونکہ وہاں ایک وجود کھڑا تھا جو کافی لمبا چوڑا تھا اس نے بلیک رنگ کا ڈریس اور اس کے اوپر بلیک کلر کا ہی لانگ کوٹ پہنا ہوا تھا جو اس کے پیروں کو چھو رہا تھا جبکہ اسکے سر پر کیپ موجود تھی...  تبھی اس شخص نے نظر اٹھا کر اسکی جانب دیکھا تو اسکا پورا وجود کپکپانے لگا.... 

یا اللہ... !!

وہ جلدی سے کھڑکی سے پیچھے ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگی... 

اس کا مطلب ہے اس نے میرے پیچھے اپنے آدمی کو لگا رکھا ہے..جو مجھ پر نظر رکھے ہوۓ ہے کہ میں ایک غلطی کروں اور وہ مجھے بغیر ہچکچاۓ مار دے....

وہ بےبسی سے روتے ہوۓ سوچنے لگی, کچھ دیر بعد اس نے واپس سے تھوڑا سا پردہ سرکا کر نیچے دیکھا لیکن اب اس شخص کا وہاں نام و نشان بھی نہیں تھا... 

ساری رات اس نے جاگ کر گزاری,  صبح ہوتے ہی اس نے شاور لیا,  کپڑے بدلے اور کھانا کھا کر یونی پہنچی تاکہ اپنا انٹرویو جمع کروا سکے...  وہاں سے فارغ ہو کر اس نے کیب لی اور سینٹرل جیل برنیڈو سے اسکی جاننے والی بن کر ملنے چلی گئ...اس بار اس نے احتیاط کی کہ اس کے انکل اور ان کے گارڈز کو پتہ نہ چلے کہ وہ اس سے ملنے آئ ہے.. 

ہیر نے وہاں جاکر آفیسر سے کہا کہ وہ برنیڈو سے ملنے آئ ہے جو کہ ویزیٹرز کو ہینڈل کرتا تھا... اس آفیسر نے اسے ایسے دیکھا جیسے وہ کوئ پاگل ہو....

کیا تم اسے جانتی ہو... ؟؟؟

آفیسر نے اپنی بھاری آواز میں پوچھا...

امم جی... 

وہ تمہارا کیا لگتا ہے... ؟؟

آفیسر نے آئبرو اچکاتے ہوۓ پوچھا... 

اوہ...فرینڈ... 

فرینڈ...... ؟؟؟؟

آفیسر نے حیرانگی سے واپس سے ہیر کا کہا لفظ دہرایا... 

کیا تم اس سے ملنے والے لوگوں کی لسٹ میں شامل ہو.... ؟؟؟

اممم میں نہیں جانتی.... 

اوکے ویٹ کرو.... 

یہ کہہ کر آفیسر نے ٹیبل پر پڑا ہوا بڑا سا رجسٹر اٹھایا اور وہاں سے کچھ تلاشنے لگا,  کچھ دیر بعد اس نے سر اٹھا کر مشکوک نظروں سے ہیر کو سر تا پاؤں دیکھا. جس پر اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا مگر اس نے اپنے چہرے پر کوئ جزبہ ظاہر نہیں کیا.... 

تم واحد ہو جسکا نام اس سے ملنے والوں کی لسٹ میں شامل ہے... 

رئیلی...؟؟

اس نے جھٹکے سے پوچھا... کیونکہ وہ حیرت زدہ تھی اسکا نام کیسے ڈل گیا لسٹ میں...  

Of course he can do anything.... 

وہ خود سے بڑبڑا کر رہ گئ... 

اوکے اپنی آئ ڈی دکھاؤ؟؟؟

جس پر ہیر نے اسے اپنی آئ ڈی دی.. اور کچھ فارمیلیٹیز پوری کر کے وہ اس تک پہچ گئ....اور پھر ایسے ہی پورا ایک ہفتہ وہ اس کے پاس آتی رہی... اس دوران وہ گریجویٹ بھی ہو گئ مگر اسکی خوشی بھی اسے محسوس نہیں ہوئ کیونکہ اس کے سر پر تو ابھی بھی موت کی تلوار لٹک رہی تھی...

وہ روزانہ اس کے پاس جاتی اور گلاس کی دوسری جانب سے اسے دیکھتی...  اس دوران ان دونوں نے ایک دوسرے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا...  پورے 15 منٹ وہ وہاں بیٹھ کر دیواروں کو دیکھتی رہتی...

آج جمعرات تھی یعنی اسکا آخری دن... اس ایریا میں داخل ہوتے ہی ہیر نے اسکی جانب کا فون اٹھا کر نمبر ڈائل کیا اور گلاس کے اس طرف بیٹھے برنیڈو کو اشارہ کیا کہ وہ فون اٹھاۓ... جو وہ اٹھا چکا تھا... 

آج ہماری ملاقات کا آخری دن ہے...  مجھے امید ہے تم یہ بات جانتے ہو... ؟؟؟

جانتا ہوں...

سکون بھری اسکی آواز ہیر کے کانوں سے ٹکرائ... 

اچھی  بات ہے... میں نہیں جانتی تم نے یہ سب کیوں کیا... آخر مجھے پورا ہفتہ یہاں ملنے کو کیوں بلایا... واٹ ایور...  مجھے فرق نہیں پڑتا...  تم نے جو کہا ہو گیا...  اب تم میری اور میرے پیاروں کی زندگی سے نکل جاؤ, اور ہاں آخری بات عجیب و غریب نمونوں کو میری بلڈنگ کے باہر کھڑا کرنا بند کرو.... سمجھ آیا.... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی جبکہ وہ گلاس سے خالی نظروں سے اسکی جانب دیکھنے لگا جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی... 

آج سے تم فارغ ہو..... 

اسکے الفاظ پر ہیر کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں... 

کیا تم سچ بول رہے ہو... ؟؟

وہ بےیقینی سے پوچھنے لگی... 

ہاں.... 

اوہ میرے خدا فائنلی....  مجھے امید ہے ہمارے رستے اب واپس سے کبھی نہیں ٹکرائیں گے.... 

اس نے خوشی سے چہکتی ہوۓ کال بند کر دی اور پھر اپنا بیگ اٹھا کر وہاں سے تیزی سے نکل گئ,  سارا رستہ ایک عجیب سی مسکراہٹ اسکے چہرے کا احاطہ کیے ہوۓ تھی... 

آج کے بعد میں اپنی زندگی میں ایسا خطرناک کام کبھی نہیں کروں گی... کبھی نہیں.... 

اس نے سینٹرل جیل سے نکل کر خود کو کہا اور کیب لیکر اپنے 

آرفنیج میں پہنچ گئ....

🌺🌺🌺🌺

دوپہر میں وہ تینوں شاپنگ پر چلی گئیں... ہیر کو بہت دنوں بعد احساس ہوا کہ وہ واپس سے نارمل لائیف جی رہی ہے... 

فائنلی ہیر کی مسکراہٹ لوٹ آئ..... 

حانیہ نے محبت سے اسکے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا جو سٹول پر بیٹھ کر سینڈل ٹرائ کر رہی تھی.... 

ویری فنی... تم ایسے کہہ رہی جیسے پہلے غائب ہو گئ تھی... 

وہ سینڈل پیک کرواتے ہوۓ بولی... 

قسم سے,  ایسا ہی لگتا تھا کہیں رونق کھو گئ ہے... پتہ نہیں اس ڈارک ہینڈسم برنیڈو نے کیا جادو کیا تھا کہ یہ میڈم ہمیں منہ ہی نہیں لگا رہی تھی... 

لاریب نے بھی اسے چھیڑتے ہوۓ کہا جبکہ برنیڈو کے ذکر پر ہیر کے چہرے کی مسکراہٹ سمٹی تو حانیہ نے لاریب کو زور سے چٹکی کاٹی.... 

ہیر یہ کچھ بھی بکواس کرتی ہے... آؤ پیزا کھائیں... بہت بھوک لگ رہی ہے...  پیٹ میں چوہے ناچ رہے ہیں... 

وہ اسے کھینچتی ہوئ فوڈ پوائنٹ پر لے گئ.... 

ہیر کوئ پریشانی ہے تو بتاؤ... ہم بیسٹ فرینڈز ہیں... پتہ ہے نہ دوستوں سے کچھ نہیں چھپاتے...  

لاریب نے اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ کہا.... 

نہیں.. سیریسلی کچھ نہیں ہے... پتہ ہے نہ ہم تینوں کا فیوچر ہماری سٹڈی پر ہے...  بس اسی کی ٹینشن تھی..   کیا کرے... کیسے کرے... بس یہ ہی.... 

اوہ میری جان اتنی فکر مت کرو...  ہم تینوں اب جاب سٹارٹ کریں گی...  مل کر ایک ڈیپارٹمنٹ رینٹ پر لیں گی...  پھر بس عیش کرنی ہے.... شوہروں کو گولی مارو..  بس ہم تینوں ساتھ ہوں گے...  کبھی نہیں بچھڑے گے...  

حانیہ نے اسے آنکھ مارتے ہوۓ کہا جس پر وہ نا چاہتے ہوۓ بھی مسکرا دی...  کیونکہ اسے ان دونوں سے جھوٹ بولنا بالکل بھی پسند نہیں تھا...  پھر جلد ہی مزید باتیں...افسردہ  ماحول کو قہقہوں میں بدل گئیں... 

میری زندگی کی رونق میری دوستیں ہیں.... 

وہ ان کے مسکراتے چہروں کو دیکھتے ہوۓ خود سے بولی.... 

🌺🌺🌺

یار اٹھ جاؤ...  ایک زندگی پہلے ہی بور ہے اوپر سے تم دونوں اٹھ نہیں رہیں... 

حانیہ نے ان دونوں کو باری باری ہلاتے ہوۓ چڑ کر کہا.... 

اٹھ جاؤ تمیز سے ورنہ مجھ سے برا کوئ نہیں ہوگا.... 

جب ان دونوں کو ٹس سے مس ہوتے ہوۓ نہیں دیکھا تو وہ مزید بولی.... 

اوکے ایسے تو پھر ایسے ہی صحیح... 

وہ اپنے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ بولی.... 

اس نے اپنا سیل پکڑا اسے بوفر کے ساتھ کنیکٹ کر کے یہ سانگ پلے کر دیا.... 

اوہ پتہ نہیں جی کونسا نشہ کرتا ہے... 

یار میرا ہر ایک سے وفا کرتا ہے.... 

یہ لیریکس روم میں فل والیوم میں گھونجنے لگے جس پر لاریب اور ہیر دونوں ہی ہڑبڑا کر اٹھ گئیں... 

تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے, ابھی وارڈن آۓ گی اور بے عزتی کرے گی... 

ہیر نے اسے گھورتے ہوۓ کہا جو ڈانس کرنے میں مصروف تھی.. 

اوہ پتہ نہیں جی کونسا نشہ کرتا ہے... 

یار میرا ہر ایک سے وفا کرتا ہے... 

بند کرنے کی بجاۓ اس نے ہیر کا چہرہ پکڑ کر ساتھ ساتھ لیریکس بولے.... 

تم پاگل ہو,  وارڈن آکر نشہ نکال دے گی بند کرو,  کیا چاہتی ہو تم....

لاریب نے اٹھ کر بند کرنا چاہا مگر حانیہ نے اسکے سامنے کھڑے ہوکر راستہ روک دیا... 

چھپ چھپ کے بےوفائیوں والے دن چلے گۓ... 

آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے دغا کرتا ہے... 

وہ اسے کمر سے پکڑ کر کمرے میں جھومتے ہوۓ گنگنانے لگی, اسی دوران ہیر نے اٹھ کر جلدی سے سونگ بند کر دیا تو کمرے میں سکون بھری خاموشی چھائ.... 

کیوں بند کیا ہے.... ؟؟؟

وہ لاریب کو پیچھے کرکے منہ بسورتے ہوۓ ہیر سے پوچھنے لگی... 

اس فضول سونگ کیلئے میں وارڈن سے اپنی انسلٹ ہوتی ہوئ ہرگز برداشت نہیں کر سکتی...  پتہ نہیں کیا سوچ کہ ہارڈی نے یہ سانگ بنایا تھا.... 

وہ زچ ہوتے ہوۓ بولی... 

چلو اس نے کچھ بھی سوچ کے لکھا ہو مگر میرا تو فائدہ ہوا.... 

حانیہ ان دونوں کی جانب اشارہ کرکے آنکھ مارتے ہوۓ بولی جو اپنے بستر سے نکل کر اسے ہی دیکھ رہی تھی.... 

آہاں...تمہیں تو ہم بتاتی.... 

ہیر نے لاریب کو اشارہ کیا تو وہ سمجھتے ہوۓ حانیہ کو اپنی بانہوں میں پکڑ گئ جبکہ ہیر نے بھی پاس آکر اسے گدگدی سٹارٹ کردی جس پر وہ لوٹ پوٹ ہو کر ہنسنے لگی.... 

ب بس کردو.. سوری... پلیز.... 

حانیہ اپنی ہسی کے دوران بامشکل بول پائ تو ان دونوں نے بھی رحم کھا کر چھوڑ دیا.... 

آئندہ بیٹا پنگا لینے سے پہلے یہ یاد رکھنا.... 

لاریب نے کھڑے ہو کر اپنی ہسی دباتے ہوۓ کہا جبکہ وہ نہ میں سر ہلا کر رہ گئ... 

اب اٹھ گئیں ہیں ہم دونوں, کیا چاہتی ہو ہم سے... ؟؟

 فریش ہو کر ناشتہ کرو...  پھر کوئ مووی دیکھتے ہیں.... 

ہیر کے سوال پر حانیہ سکون سے بولی تو وہ اسے گھور کر رہ گئ.... 

🌺🌺🌺🌺

میں کیا سوچ رہی ہوں مووی دیکھنے سے پہلے لائیو نیوز سن لیں... 

لاریب کے مشورے پر ان دونوں نے ہاں میں سر ہلایا تو ہیر نے لائیو نیوز چینل چلا دیا تو وہ تینوں تجسس سے خبریں سننے لگیں... 

"بریکنگ نیوز"

"اٹالین مافیہ برنیڈو سینٹرل جیل لاہور سے فرار ہونے میں کامیاب"

واٹ..؟؟

اسی لائن پر ان تینوں کے منہ سے بے ساختہ نکلا... 

رپورٹ یہ  ہے کہ برنیڈو کی جیل شام سات بجے کھلی ہوئ ملی.. کسی نے بھی اسے جیل سے نکلتے یا وہاں سے بھاگتے ہوۓ نہیں دیکھا... اسکی جیل میں ایک سوراخ ملا ہے,  جو ایک مسٹری ہے...وہ ایک انتہائ خطرناک مجرم ہے اس لیے سب شہریوں سے التجا ہے وہ اپنے گھروں میں بند رہیں تاکہ کسی کو جانی خطرہ پیش نہ آۓ....وہاں موجود لوگوں کو صرف ایک انسان پر شک ہے... ان کو لگتا ہے کہ اسکا تعلق اسکے ساتھ ہو سکتا ہے...اسکی یہ رہی تصویر... 

تبھی سکرین پر ایک پکچر نمودار ہوئ... 

وہ تصویر دیکھ کر ہیر کو سانس لینا مشکل ہونے لگا کیونکہ یہ اسکی تصویر تھی... 

لاریب اور حانیہ حیرت سے منہ کھولے اسکی جانب دیکھنے لگی جو مسلسل نہ میں سر ہلاتے ہوۓ رونے میں مصروف تھی... 

ن نہیں...  م میں نے ک کچھ نہیں کیا.... 

وہ ٹوٹے پھوٹے لہجے میں شدت سے روتے ہوۓ بولی... 

"زرائع کا کہنا ہے کہ اسکا نام ہیر ہے اور یہ وہ واحد لڑکی ہے جو برنیڈو سے اسکے فرار ہونے سے پہلے ملی ہے... اور یہ ایک سٹوڈینٹ ہے باقی ابھی کنفرم کوئ نیوز نہیں.... "

نہیں...  نہیں... 

وہ ہلق کے بل چلائ تو حانیہ نے اسے اپنے سینے میں بھینچ لیا... 

یہ سب کیا ہے ہیر... ہمیں بتاؤ... کیا ہوا ہے... ؟؟

لاریب نے اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ کہا جس کا پورا وجود کپکپارہا تھا... 

"بریکنگ نیوز"

"پولیس نے پتہ چلوا لیا ہے کہ ہیر کا تعلق یتیم خانے سے ہے... وہ اس کو اریسٹ کرنے کیلئے اس جانب روانہ ہو چکی ہے... یہ لڑکی خطرناک ہو سکتی ہے... سب اس سے احتیاط کریں... "

میں نے کچھ نہیں کیا... میں بے قصور ہوں.... 

وہ ان دونوں کے درمیان میں سے اٹھ کر چلائ

اور ساتھ ہی وہ اپنے کمرے سے باہر کی جانب بھاگی تاکہ وہ پولیس کے آنے سے پہلے یہاں سے نکل جاۓ مگر پولیس پہلے ہی باہر آچکی تھی...  پورے یتیم خانے میں ایک الگ سا شور برپا تھا... جبکہ ہوا میں ایک ہیلی کاپٹر بلڈنگ کے اوپر منڈلا رہا تھا... 

ہیر خود کو سرنڈر کر دو... تمہارے حق میں بہتر ہوگا... 

آفیسر کی سپیکر سے حکمیہ آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ... 

اس آواز پر اسکا چہرہ پیلا زرد پڑا,اور اسکے پاؤں اپنے کمرے کے دروازے میں ہی تھمے جبکہ اسکا وجود ہولے ہولے لرزنے لگا... 

میں  نے کچھ نہیں کیا...  میں بے قصور ہوں...  

اس نے دروازے کو پکڑ کر خود کو گرنے سے سہارا دیا جبکہ لاریب اور حانیہ نے آکر اسے ایک ساتھ اپنے گلے سے لگا کر کمرے کا دروازہ بند کر دیا... 

ہم جانتے ہیں تم نے کچھ نہیں کیا..  پلیز مت رو... 

وہ سسکتے ہوۓ بولنے لگی... تبھی ان کے کمرے کا دروازہ کھلا اور دو آفیسر روم میں داخل ہو ۓ...

"اپنے ہاتھ سر کے پیچھے کرو... "

انہوں نے زبردستی لاریب اور حانیہ کو اس سے الگ کرکے اسکے ماتھے پر بندوق کا نشانہ باندھتے ہوۓ حکم دیا... 

ایک اور پولیس وومین نے کمرے میں داخل ہو کر اسکے ہاتھوں کو پیچھے لے جاکر ہتھکڑی باندھ دی اور وہ اسے کھینچتے ہوۓ نیچے لے جانے لگی.... 

پلیز آفیسر وہ معصوم ہے...بے گناہ ہے.. اس نے کچھ نہیں کیا.... 

لاریب بھی سیڑھیوں سے نیچے ان کے پیچھے بھاگتی ہوئ چلانے لگی.... 

سر آپ ایسے کیسے گرفتار کر سکتے اس نے کچھ نہیں کیا... 

حانیہ نے ان کے سامنے آ کر راستہ روک کر شدت سے روتے ہوۓ کہا... 

آپ پیچھے ہٹیے,  پولیس کے کام میں بندش نہ ڈالیے... 

ایک آفیسر نے اسے پیچھے کرتے ہوۓ کہا لیکن پھر بھی وہ اس نے اپنا آپ چھڑا کر ہیر کے گلے لگ گئ... 

کسی بے قصور کو سزا دو گے تو اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا.... 

لاریب نے بھی ہیر کو خود کی بانہوں میں چھپا کر بےبسی سے سسکتے ہوۓ کہا... 

یہ بےقصور نہیں... گناہگار ہے...  مافیہ سے تعلق ہے اسکا.... اب پیچھے ہٹو... 

آفیسر نے ان دونوں کو تحمل سے کہا جو اس سے چپکی ہوئ تھی.... 

مگر وہ نظر انداز کرتیں ہیر کا منہ سر چومنے لگی جو محبت اور بےبسی سے روتے ہوۓ ان دونوں کو دیکھ رہی تھی.... 

گارڈز.... 

اس نے ان کی جانب اشارہ کیا تو وہ قریب آکر زبردستی ان تینوں کو علیحدہ کرنے لگے... کافی مشکل کے بعد جب وہ کامیاب ہو گۓ تو وہ جلدی سے ہیر کو لے کر بلڈنگ کے مین دروازے کی جانب بڑھ گۓ.... 

ہیر نے دروازے کے قریب جاکر پلٹ کے دیکھا تو اس کا دل اپنی دوستوں کی حالت دیکھ کر پھٹنے والا ہو گیا...جنہیں کچھ پولیس والے زبردستی پکڑ کر اس تک پہنچنے سے روکے ہوۓ تھے.... 

مجھے تم دونوں سے بہت پیار ہے...  تم دونوں اپنا بہت خیال رکھنا اور پلیز ہم نے جو خواب دیکھے تھے وہ تم لوگ لازمی پورے کرنا...پلیز خوش رہنا.... 

وہ بےقراری سے بولی تبھی آفیسرز اسے باہر لے گۓ جہاں لوگوں کا ہجوم تھا کچھ لوگ اسکی مووی بنا رہے تھے اور کچھ خوف سے اسے دیکھ رہے تھے جیسے وہ سچ مچ کوئ دہشت گرد ہو جبکہ ہیلی کاپٹر کا شور بھی بلڈنگ کے اوپر نمایاں تھا... 

آفیسر نے اسے بازو سے کھینچ کر پولیس کار میں بٹھایا...

اسے پہلے ہیڈ کوارٹر میں لے جاؤ.. کچھ سوالوں کے جوابات چاہئے...  برنیڈو ابھی یہاں ہی ہوگا...  یہ کافی فائدہ مند ثابت ہو سکتی.... 

ہیڈ آفیسر نے گاڑی چلانے والے آفیسر سے کہا...

yes sir... 

آفیسر نے فرمانبرداری سے جواب دیا تو ہیر کو لگا آج اسکی زندگی ختم ہو گئ ہے... 

🌺🌺🌺🌺

سارا رستہ وہ خاموشی آنسو بہاتی رہی اس نے ایک لفظ نہیں کہا... 

اسے صرف یہ محسوس ہو رہا تھا جیسے کوئ اسکی زندگی کچل کر چلا گیا ہو اور وہ بس اسے جاتا ہوا دیکھتی رہ گئ.... 

کافی دیر بعد اچانک سے گاڑی رک گئ... تو وہ سر جھکائے ہوۓ آفیسر کا انتظار کرنے لگی کہ وہ آۓ اور اسے گاڑی سے باہر نکالے... 

تبھی دروازہ کھل گیا.... 

باہر نکلو.... 

دو ٹوک لہجے میں کہا گیا تو اس نے سر اٹھا کر اسکی جانب دیکھا جسکی داڑھی کافی بڑی ہوئ تھی.. اوراسکی آنکھوں میں بلیک گلاسسز موجود تھے.... 

ہیر کو وہ عجیب لگا مگر وہ اسکی بات کو مانتے ہوۓ گاڑی سے باہر نکل آئ اور یہاں وہاں دیکھنے لگی جہاں صرف ویرانی اور تاریکی تھی کوئ ہیڈ کوارٹر یا جیل موجود نہیں تھی.. وہاں جو ہلکی پھلکی روشنی ہو رہی تھی وہ صرف کار کی لائٹ کی وجہ سے تھی.. 

وہ اسکی جانب بڑھا تو اسکے ہر قدم کے ساتھ ہیر کی دھڑکنے تیز ہونے لگیں..قریب آکر اس نے اسکی ہتھکڑیاں کھول دیں.. پھر وہ پیچھے ہٹا اور اپنی گلاسسز اتار کر داڑھی مونچھ نکالنے لگا... 

جبکہ وہ پھٹی ہوئ آنکھوں سے اپنے سامنے کھڑے وجود کو دیکھنے لگی... 

پولیس یونیفارم میں, پوری شان و شوکت کے ساتھ اسکے سامنے کھڑا وجود کوئ اور نہیں بلکہ برنیڈو تھا... 

ہیر کو سمجھ ہی نہیں آیا وہ کیا بولے اور کیا نہیں کیونکہ اچانک سے لفظ ہی ختم ہو گۓ تھے لیکن اسکا بس ہاتھ اٹھا اور برنیڈو کے چہرے پر اپنی چھاپ چھوڑ گیا.... 

وہ غصے سے آگے بڑھا اور جس ہاتھ سے اس نے اسے تھپڑ مارا تھا وہ پکڑ کر اسکی پشت کی جانب لے گیا جسکی وجہ سے وہ اسکے سینے سے آٹکرائ... وہ اپنی سرخ ہوتی گولڈن بلوئش آنکھوں سے اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھنے لگا جو غصے سے بغیر پلکیں جھپکے اسے ہی دیکھ رہی تھی... 

آج ہاتھ اٹھایا ہے آئندہ یہ غلطی نہ کرنا... 

وہ اسکے بازو پر دباؤ بڑھاتا ہوا اشتعال سے بولا.....

تم نے میری زندگی تباہ کر دی ہے اور کہہ رہے ہو یہ غلطی نہ کرنا....میرا بس چلے میں تمہیں جان سے مار دوں.....

وہ آگ بگلولہ ہوتی ہوئ پھنکاری اور اپنے دوسرے ہاتھ سے اسکے سینے پر مکے مارنے لگی جو فارغ تھا.... برنیڈو اسکا وہ ہاتھ پکڑ کر بھی اسکی پشت پر لے گیا جسکی وجہ سے ان دونوں کے چہروں کے درمیان نہ ہونے کے برابر فاصلہ تھا... ایک پل کو تو لگا وہ سانس لینے کیلئے بھی ایک ہی ہوا استعمال کررہے ہیں....

چھوڑو مجھے.... 

وہ اسکے پاؤں پر پاؤں مارتے ہوۓ چیخی... 

چڑیلوں کی طرح چیخنا بند کرو...

وہ اسے جھٹکے سے خود سے دور کرتے ہوۓ پھنکارا جسکی وجہ سے وہ خود کو بیلنس نہیں کر پائ اور زمین پر جا گری... نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکے گال چومنے لگے... وہ اس بے رحم کے سامنے رونا نہیں چاہتی تھی لیکن آنسوؤں پر کس کا قابو ہوتا ہے.... جبکہ وہ نظرانداز کرتا اندھیرے کو دیکھنے لگا....

کیوں...  ؟؟ وہ ہچکیوں کے درمیان بولنے لگی... آخر کیوں کیا تم نے یہ میرے ساتھ؟؟؟ کیا غلطی تھی میری... صرف ایک انٹرویو لینا... ؟؟؟ تم نے جان بوجھ کر میرے لیے یہ جال بچھایا ہے..... کیوں کیا.... ؟؟؟

وہ سسکتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

میں نے کوئ جال نہیں بچھایا.... 

وہ سردمہری سے بولا..... 

Shut the hell up...

تم نے کیا ہے...ورنہ تم مجھے وہاں کیوں پورا ایک ہفتہ بلواتے رہے .... ؟؟؟

وہ اپنا رونا بھول کر غصے سے چلائ تو وہ زمین پر جھک کر اسکی تھوڑی اپنے ہاتھ میں دبوچ گیا.... 

تمیز سے بات کرو ورنہ اسی جگہ پر قبر کھود کے تمہیں زندہ دفن کر دوں گا... 

اس نے اسکی تھوڑی پر اپنی گرفت سخت کرتے ہوۓ وارن کیا تو  ہیر نے بے یقنی سے اسکی جانب دیکھا جو سلگتی نگاہوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا جبکہ اسکے دل کی دھڑکنیں خوف سے بےقابو ہونے لگیں.... 

تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا... بتاؤ گے... ؟؟

اب کی بار ہیر نے تھوڑا تحمل سے پوچھا کیونکہ اس کا ارادہ اس تاریک رات میں سنسان راستے پر اندھیری قبر میں دفن ہونے کا ہرگز نہیں تھا... 

نہیں بتا رہا... جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لو.... 

وہ زمین سے اٹھتے ہوۓ پرسکون لہجے میں بولا جس پر وہ اسے نم آنکھوں سے گھور کر رہ گئ...

دیکھو تمہاری وجہ سے میری لائف برباد ہو گئ... پلیز جاکر پولیس کو سچ بتا دو اس سب میں میرا کوئ ہاتھ نہیں ہے...اتنا تو کر سکتے ہو نہ...کیونکہ میرا ساری زندگی جیل میں رہنے کا کوئ شوق نہیں... 

وہ دانت پیستے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولی... 

کسی کی اتنی اوقات نہیں ہے تمہیں میرے ہوتے ہوۓ گرفتار کر کے لے جاۓ... خیر گاڑی آتی ہی ہوگی... آج رات ہم دونوں کو مسلسل سفر کرنا ہے... 

اسکے الفاظ پر ہیر نے جھٹکے سے اسکی جانب ایسے دیکھا جیسے اسکا دماغ خراب ہو....

کیا مطلب ہم دونوں.... ؟؟؟؟؟

ہم دونوں مطلب تم اور میں.... یا پھر تم سینٹرل جیل میں جاکر میرے والی جگہ سنبھالنا چاہتی ہو.... ؟؟ شکل سے اتنی بیوقوف تو نہیں لگتی... 

وہ طنزیہ لہجے میں بولا.... 

میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جا رہی.... 

وہ زمین سے اٹھ کر اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوئ سلگتے لہجے میں بولی... 

فائن جو کرنا ہے کرو...  مجھے کوئ فرق نہیں پڑتا...تم ہی بول رہی تھی تمہیں جیل جانے کا شوق نہیں... تو میں نے بس سوچا تمہیں آزادی کی زندگی دے دوں... اب تمہیں نہیں چاہیے تو تمہاری مرضی.....ویسے تمہارے علم کیلیے بتادوں تمہاری تحقیق ہوتے ہوتے اور پھر کوٹ کچہری کے چکروں میں آدھی زندگی گزر جانی اور مجھے شک ہے اس سب کے آخر میں بھی تمہیں معصوم قرار دیا جاۓ گا...  چچ چچ.... 

وہ کہہ کر اسکے قریب ہوا جو پھٹی ہوئ آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی کیونکہ یہ سچ تھا وہ جس جرم میں پھسی تھی اس میں اسکی رہائ بہت مشکل تھی.... 

گڈ باۓ مس ہیر پولاٹ.... 

وہ اسکے بالوں کی ایک لٹ کو اپنی انگلی پر لپیٹتے ہوۓ بولا جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی... کیونکہ پہلی بار کسی نے اسے ایسے مکمل نام سے پکارا تھا... وہ ٹرانس میں اسے خود سے دور جاتا ہوا دیکھنے لگی... 

یہ میرا پورا نام جانتا ہے.... 

وہ ہوش میں آتی ہوئ بولی.... 

کتنا بدتمیز,  پتھر دل انسان ہے, کیسے میری زندگی کی دجیاں اڑا کر سکون سے چلتا جا رہا ہے.... 

وہ اسے دور جاتا ہوا دیکھتی خود سے بڑبڑائ تبھی اسکی نظر پولیس کی کار پر پڑی تو اسکا پورا وجود خوف سے کپکپایا.... 

نہیں...  میں قیدیوں کی طرح اپنی ساری زندگی نہیں گزار سکتی...میرا مافیہ سے کوئ تعلق نہیں... مجھے یہاں سے دور جانا ہی ہوگا جب تک میرا نام صاف نہیں ہو جاتا... 

اس نے لرزتی آواز میں کہا تو اس کی آنکھیں واپس سے پانی سے بھرنے لگی...  وہ بغیر کچھ مزید سوچے سمجھے اسکے پیچھے اندھا دھند بھاگی.... 

سنو.... رکو....  مجھے بھی جانا ہے تمہارے ساتھ.... 

وہ جس سمت گیا تھا اسکے پیچھے بھاگتے ہوۓ چلانے لگی.... 

رک جاؤ مجھے اندھیرے سے ڈر لگتا ہے پلیز.... 

وہ جانتی تھی وہ جس راستے پر جا رہی ہے وہ اسے صرف موت تک لے کر جاۓ گا.... مگر اس کے پاس کوئ چوائس نہیں تھی کیونکہ دونوں رستوں پر موت تھی... اگر وہ جیل میں جاتی تو موت آہستہ آہستہ اسکی جانب قدم بڑھاتی...  جبکہ برنیڈو کی جانب قدم اسے اگلے چوبیس گھنٹوں میں موت کا مزا چکھا سکتے تھے...  لیکن اس پل اسے آہستہ سے زیادہ جلد موت بہتر لگی.... 

فائن....

اسکی رعب دار آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو وہ خود کو اللہ کے سپرد کر کے اسکی آواز کے کی جانب چل پڑی.... 

🌺🌺🌺🌺

ہم لوگ جو پولیس کی کار پیچھے چھوڑ کر آئیں ہیں اسکا کیا.... ؟؟؟

کافی دیر ویران سڑکوں اور تنگ گلیوں میں چلتے ہوۓ وہ تھک گئ تو اس سے پوچھنے لگی.....شاید باتوں میں سفر جلدی گزرے... 

مگر وہ بغیر جواب دیئے اپنے موبائل کی روشنی سے گلی میں اسکے ساتھ چلتا رہا.... تو ہیر کو گھبراہٹ ہونے لگی....

ہم لوگ کدھر جا رہے ہیں.. میں کسی اجنبی پر کیسے بھروسہ کرکے چل سکتی...  وہ ایک دم سے سوچتے ہوۓ رک گئ....

میں یہی پر ٹھہروں گی.... 

وہ اپنے الفاظ پر زور دیتی ہوئ بولی تو وہ پلٹ کر ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھنے لگا.... 

کیا.... ؟؟؟

اسکی گہری حکمیہ آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ... 

میں تم جیسے پاگل انسان کے ساتھ کہیں نہیں جا رہی...یہاں تک کہ میں یہ بھی نہیں جانتی ہم لوگ جا کدھر رہ....

وہ اپنے الفاظ مکمل بھی نہیں کر پائ برنیڈو نے اسے کمر سے پکڑ کر دیوار کے ساتھ لگایا اور ساتھ اپنی جیب سے پسٹل نکال کر اسکے ماتھے کا نشانہ باندھ دیا... جس پر اسکے منہ سے شاک سے چیخ نکل گئ.... 

تم میرے پیچھے آئ اپنی مرضی سے ہو لیکن جاؤ گی میری مرضی سے...  اب تمہیں میرے ساتھ چلنا ہی ہوگا بےشک تمہیں پسند آۓ یا نہیں... ورنہ میں تمہارا سر گولی سے اڑا دوں گا.... 

اس نے اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ وارن کیا جو بھیگنے کو بےتاب تھیں...ہیر کی ریڑھ کی ہڈی میں خوف کی لہر دوڑی تو اسکی زرا بھی جرأت نہیں ہوئ کہ وہ انکار کر سکے... 

 سمجھ آیا یا نہیں.... ؟؟؟

اس نے اسکی کنپٹی پر پسٹل کی نوک لگاتے ہوۓ پوچھا... جس پر وہ نہ چاہتے ہوۓ بھی خوف سے سر ہاں میں ہلا گئ تو وہ اسے بازو سے کھینچتا ہوا مزید تاریک گلی میں لے جانے لگا.... 

وہ صرف اسکے سہارے چلنے لگی کیونکہ اسکا وجود ابھی بھی ہلکا ہلکا کپکپا رہا تھا اگر اس نے اسے سہارا نہیں دیا ہوتا تو وہ اب تک زمین بوس ہو چکی ہوتی... 

گلی ختم ہونے کے بعد وہ لوگ ایک سڑک کی جانب چل پڑے جہاں سامنے سے ایک گاڑی آرہی تھی...گاڑی کو دیکھ کر وہ رک گیا تو ہیر بھی اسی جگہ کھڑی ہو کر پریشانی سے اسے دیکھنے لگی..  جب گاڑی قریب آکر ان کے پاس رکی تو اس کے اندر سے نکلنے والے آدمی کو دیکھ کر اسکا منہ کھل گیا کیونکہ یہ وہی آدمی تھا جو اسکی بلڈنگ کے نیچے کھڑا تھا اور آج بھی وہ بلیک رنگ کے ہی لباس میں تھا.... 

تم اپنے کہے کے مطابق نکل آۓ ہو,  لیکن تمہیں نہیں لگتا اس بار جو رستہ تم نے چنا وہ آسان نہیں تھا,  مشکل ہو سکتی تھی... 

اس آدمی کی آواز نے ہوا میں ارتعاش پیدا کیا ساتھ ہی ایک بریف کیس اسکی جانب بڑھایا.... 

تم جانتے ہو آسان رستہ لینا میری عادت نہیں.... اور ہار جانا میری فطرت میں شامل نہیں....

وہ سکون سے کہہ کر بریف کیس تھام گیا.... 

خود پر اتنا غرور بھی اچھا نہیں ہے... اپنے مخالف کو کبھی کمزور نہیں سمجھنا چاہیے... کب کیسے کایا پلٹ جاۓ پتہ نہیں چلتا... 

ہیر نے خود کو کمپوز کرکے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ دو ٹوک لہجے میں کہا.... جس پر وہ اسے بازو سے پکڑ کر گاڑی کے ساتھ لگا گیا.... 

میں اپنے مخالف کو کبھی کمزور نہیں سمجھتا کیونکہ اگر مخالف کمزور ہوگا تو جیتنے میں مزا نہیں آۓ گا...

وہ پسٹل کی نوک کو اسکے چہرے کی سائیڈ پر ٹچ کرتے ہوۓ بولنے لگا جبکہ وہ سانس روکے اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھنے لگی جو ہر جزبات سے خالی تھیں... 

مخالف کو بہادر اور باہمت ہونا چاہیے... تاکہ اسے دھیرے دھیرے توڑنے میں لطف آۓ....

اس نے اسکے کان میں سرگوشی نما کہا تو ہیر کی دھڑکنیں خوف سے بےترتیب ہونے لگیں... تبھی اس نے ایک ہاتھ اسکی کمر کے پیچھے سے لے جا کر گاڑی کا دروازہ کھولا اور اسے گاڑی کے اندر پھینک دیا...  کچھ پل تو ہیر کو سمجھ ہی نہیں آیا آخر ہوا کیا ہے, لیکن جب تک اسے احساس ہوا تب تک گاڑی کا دروازہ واپس سے لاک ہو چکا تھا... 

مجھے باہر نکالو,  ایسے زبردستی نہیں کر سکتے... 

وہ دروازے کے اوپر پنچ مارتی ہوئ بولی مگر وہ نظر انداز کرتا اس آدمی سے باتیں کرنے لگا جو گاڑی لے کر آیا تھا...

وہ لوگ اٹالین بول رہے تھے اسلیے ہیر کو کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا وہ کیا بات چیت کر رہے... 

کچھ دیر بعد وہ دروازہ کھول کر اندر بیٹھ گیا...اور گاڑی سٹارٹ کرنے لگا... 

تم یہ نہیں کر سکتے.... 

وہ غصے سے چلائ... 

میرے صبر کا امتحان مت لو...  جب میں کہہ رہا تھا تمہاری کھوپڑی گولی سے اڑا دوں گا وہ مزاق نہیں تھا... 

وہ اسے وارن کرتا ہوا بولا تو اس نے اپنا تھوک نگلا.... 

ا اوکے...  م مگر وہ جو باہر خطرناک آدمی کھڑا ہے... وہ کیا ساری رات یہاں ہی رہے گا... وہ ہمارے ساتھ نہیں جاۓ گا.... ؟؟؟

ہیر نے اپنا خوف دباتے ہوۓ تجسس سے پوچھا... 

"Shut Up.... "

وہ سرد لہجے میں بولا ساتھ ہی گاڑی وہاں سے بھگا لے گیا...  ہیر نے کھڑکی سے باہر سرنکال کر اس آدمی کو دیکھنا چاہا...  مگر وہ دھوئیں کی طرح وہاں سے غائب ہو چکا.... 

اب اسکو کیا آسمان نگل گیا یا دھرتی کھا گئ... 

وہ لب چباتے ہوۓ واپس سے گاڑی میں سیدھی ہو کر بیٹھتی ہوئ خود سے بڑبڑائ... 

ہم کہاں جا رہے ہیں.. ؟؟

اسکا دل رونے کو چاہ رہا تھا مگر وہ اس بےحس آدمی کی وجہ سے اپنے آنسو ہرگز مزید ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی...

تم نے ایک مزید لفظ اپنی زبان سے نکالا تو میں تمہاری زبان کاٹ دوں گا.... 

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ سفاکی سے بولا تو وہ اپنی کرسی کے ساتھ سمٹ کر بیٹھ گئ اور نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکی آنکھیں نم ہونے لگیں.. اسکے بعد اس نے کوئ سوال نہیں پوچھا وہ بس اتنا جانتی تھی وہ لوگ لاہور سے کافی دور نکلتے جا رہے ہیں... 

🌺🌺🌺

خاموشی سے روتے ہوۓ اسکی کب آنکھ لگ گئ وہ نہیں جانتی تھی...آس پاس ہلکے پھلکے شور کی وجہ سے اسکی آنکھ کھل گئ تو اس نے ونڈو سے باہر دیکھا جہاں ابھی بھی اندھیرا تھا... پھر ایک نظر اپنی دائیں جانب دیکھا جہاں وہ سکون سے گاڑی چلا رہا تھا... 

مطلب یہ سب خواب نہیں تھا,  بلکہ ایک کڑوی سچائ ہے... 

وہ اپنے آپ کو خود کے سینے میں چھپاتے ہوۓ منمنائ.... 

کیا وقت ہوا ہے... ؟

کچھ دیر کے بعد اس نے نرمی سے پوچھا... 

5 بج چکے ہیں.... 

اسکی خشک آواز گاڑی میں گونجی..  ہیر کا دل کیا وہ اس سے پوچھے ہم کہاں ہیں..  لیکن جس طرح کے اتار چڑھاؤ وہ اسکے منہ پر ایک سوال کے بعد دیکھ رہی تھی دوسرا سوال پوچھ کر وہ اپنی جان مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی اسلیے خاموش رہی... کیونکہ وہ جانتی تھی جب تک وہ خود نہیں چاہے گا نہیں بتاۓ گا... 

تھوڑی دیر بعد آسمان روشن ہونے لگا تو ہیر نے دیکھا برنیڈو نے گاڑی ایک چھوٹے سے گیس سٹیشن کے پاس روکی ہے تاکہ فیول ڈلوا سکے...  

اس کا دل کیا وہ اس وقت یہاں سے نکل کر بھاگ جاۓ...  مگر سوال یہ اٹھتا تھا کہ وہ کہاں جاۓ..  ؟؟ کس کے پاس رہے... ؟؟ کیونکہ اس وقت پورا پاکستان ہی اس کے اور برنیڈو کیلئے خطرے سے خالی نہیں تھا...  اگر ان دونوں کو زندہ رہنا تھا تو یہ ملک چھوڑنا ہی تھا.. اور وہ یہ جانتی تھی یہ کام وہ صرف برنیڈو کے ساتھ ہی کر سکتی ہے.. یہ سوچ کر ہی اسکا دل تکلیف سے پھٹنے والا ہو جاتا...  بےقصور ہو کر بھی مجرموں کی طرح اپنی سر زمین پر وہ چھپ رہی تھی....

صبح سے واپس شام ڈھل گئ تھی اور شام رات میں بدل چکی تھی.. .ہیر کو شدید سردی کا احساس ہونے لگا...  اس نے خود کو جیکٹ میں چھپانا چاہا مگر سردی کم ہو ہی نہیں رہی تھی... 

پلیز گاڑی کا ہیٹر اون کرو...  آخر تم مجھے لیکر کدھر جا رہے ہو جو اتنی سردی لگ رہی ہے... ؟؟

وہ اسکی جانب دیکھتی ہوئ بولی جس کے چہرے پر تھکاوٹ کے اثرات نمایاں تھے....

ہم لوگ ایک گھنٹے تک کوئٹہ میں داخل ہونے والے.... 

وہ اپنی خاموشی توڑتا ہوا بولا ساتھ ہی اس نے ہیٹر اون کر دیا.... 

واٹ.... کوئٹہ...  میرا ڈریم شہر.... پتہ ہے اسے سلیپنگ بیوٹی کہا جاتا ہے... اور سردیوں میں تو یہ آئسلینڈ سے کم نہیں ہوتا... آجکل تو اسکا ٹمپریچر مائنس میں چلا گیا ہوگا.... ہم لوگ وہاں فریز ہو جائیں گے...  میرے پاس کوئ گرم کپڑے نہیں ہیں.....

وہ خوشی اور پریشانی سے بولی.... جبکہ وہ حیرت سے اسکی جانب دیکھنے لگا.....

میں جانتا تھا تم انوکھی ہو..... لیکن یہ نہیں جانتا تھا تم ایک ماسٹرپیس ہو.... 

وہ سر کو نہ میں ہلاتا ہوا بولا تو وہ الجھتی ہوئ نظروں سے اسکی جانب دیکھنے لگی....

تم ایسے کیوں بول رہے ہو....؟؟

وہ ہیٹر کے سامنے اپنے ہاتھ گرم کرنے کی کوشش کرتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

تمہارے پیچھے پولیس پڑی ہوئ...  اس وقت تم ایک اجنبی شخص کے ساتھ سفر کر رہی ہو... جسکا کبھی بھی دماغ خراب ہوا تو تمہارا قتل کر سکتا ہے.. . مگر تمہیں کوئٹہ کی پڑی ہوئ ہے... واؤ...

وہ طنزیہ لہجے میں بولا تو ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی.. .

ہاں تو تم مجھ سے کیا چاہتے ہو.... میں عام لڑکیوں کو طرح روتی رہوں.. .؟؟ یا ٹینشن لے لے کر بوڑھی ہو جاؤں... ؟؟ تمہاری بھول ہے میں کچھ بھی ایسا کروں گی.. .کیونکہ میں عام لڑکی نہیں ہوں.. .

وہ اپنے ڈر کو دل کے کونے میں چھپاتی ہوئ مضبوط لہجے میں بولی....

دیکھتا ہوں آخر کب تک تمہارا یہ حوصلہ قائم رہے گا.. .

وہ زیر لب بڑبڑایا....

جس طرح ہارنا تمہاری فطرت نہیں... ویسے ہی بغیر لڑے کمزور پڑ جانا مجھے پسند نہیں.....

وہ اسکے چہرے کو اپنی نظروں میں رکھتے ہوۓ آہستگی سے بولی....اور کچھ ہی دیر بعد وہ لوگ کوئٹہ کی حدود کراس کر گۓ..... ہر طرف ٹریفک کا شور اور لوگوں کی ہلچل تھی.....

یہ سچ مچ سلیپنگ بیوٹی ہے.... 

ہیر نے رات کی تاریکی میں شہر کو لائٹس کی مدد سے جگمگ کرتے ہوۓ دیکھا تو وہ کہے بنا نہ رہ پائ جسکی سڑکوں پر برف جمی ہوئ تھی اوپر سے ہلکی ہلکی سنوفال خوبصورتی میں چار چاند لگا رہی تھی... 

کچھ وقت کے بعد وہ گاڑی کو ایک انتہائ تاریک گلی کے درمیان میں سے گزارنے لگا تو ہیر ہوش کی دنیا میں آئ... اس نے وہ گاڑی ایک چھوٹے سے گھر کے سامنے روک دی...  وہ جلدی سے کار سے باہر نکلا اور پچھلی سیٹ سے بریف کیس پکڑ کر اس میں سے چابیوں کا گچھا نکالا... 

چلو باہر نکلو....

وہ اسے سرد لہجے میں بولا تو وہ منہ بسورتے ہوۓ باہر نکل آئ... لیکن شدید سردی کی وجہ سے اسکا پورا وجود لرزا.... 

 یہ ک کس کا گھر ہے... ؟؟

وہ سردی کی وجہ سے بامشکل بول پائ...

اپنا منہ بند رکھو اور اندر چلو.... ورنہ ساری رات یہاں ہی کھڑی رہو گی..

اسے نے تپے ہوۓ لہجے میں وارن کیا تو وہ اسے گھورتے ہوۓ اندر بڑھ گئ... 

حکم تو ایسے دیتا ہے جیسے میرا باپ ہو.... 

وہ خود سے بڑبڑائ مگر لفظ باپ پر اسکا وجود تھما مگر جلد ہی خود کو سنبھال گئ.. اور پھر گھر کو دیکھنے لگی جو چھوٹا سا نفیس بند گھر تھا مگر حیرت کی بات یہ تھی وہ صاف ستھرا تھا جیسے کسی نے ان دنوں ہی اسے صاف کروایا ہو... 

برنیڈو گھر کا دروازہ لاک کر کے کچن میں گیا اور وہاں سے ماچس لاکر فائر پلیس کو چلایا تاکہ گھر تھوڑا گرم ہو جاۓ, پھر وہ واپس باہر گیا اور ایک ٹریول بیگ لےکر اندر آیا جبکہ ہیر لیونگ روم میں موجود ونڈو سے سنو فال ہوتی ہوئ دیکھنے لگی...کیونکہ اسکا شوق تھا وہ اس شہر میں آۓ اور یہاں آ کر خاص طور پر ہنہ جھیل اور اڑاک وادی دیکھے...

میں کہاں پھس گئ ہوں یا خدا... ؟؟ کیا یہ میرا ملک, میری زمین واپس سے مجھے عزت دے گی... ؟؟ میرا کیا قصور ہے... ؟؟ میں نے کیا کیا ہے... ؟؟ جب مجھے لگتا ہے ہاں ہیر اب تم نارمل زندگی گزارو گی تب ہی میری لائف درہم برہم ہو جاتی ہے... ؟؟ میں کیا کروں اللہ... پلیز مجھے صحیح راہ دکھاؤ.... 

وہ کب سسکنے لگی اسے احساس ہی نہیں ہوا.... 

کوئ کہہ رہا تھا وہ کمزور نہیں ہے... پھر یہ آنسو کیوں.. ؟؟ ہارنے لگی ہو... ؟؟؟

وہ کھڑکی کو بند کرتے ہوۓ تحمل سے بولا.... 

نہیں....اتنا آسانی سے نہیں....  اگر میں برباد ہوں گی تو جس نے کیا ہے اسے بھی تباہ کرکے ہی چھوڑو گی فکر مت کرو.... 

وہ بےدردی سے اپنے آنسو صاف کرکے اسکی طرف نفرت سے دیکھتے ہوۓ بولی.... 

آہاں...  یہ ہمت,  یہ شعور اچھا لگتا ہے مجھے.... 

وہ کہہ کر اپنے یونیفارم کے بٹن کھولنے لگا جبکہ وہ پتھرائ آنکھوں سے اسکی جانب دیکھنے لگی... 

یااللہ اسکا ارادہ کہیں میرے ساتھ کچھ غلط کرنے کا تو نہیں... 

اگر ایسا ہوا تو میں جیتے جی مر جاؤں گی... 

وہ وحشت سے اسے دیکھتے ہوۓ سوچنے لگی مگر وہ کچھ قدم پیچھے لے کر صوفہ پر بیٹھ گیا اور بیگ کھول کر اس میں سے وگ  نکالی اور پھر کچھ عورتوں والے لباس... ساتھ میں کچھ کارڈز نکالے...  وہ حیرانی سے اسکی جانب دیکھنے لگی... 

تم یہ کپڑے پہنو گی اور اس کے اوپر یہ چیزیں استعمال کرو گی.... 

وہ اسکی جانب کپڑے,وگ اور کچھ کارڈز وغیرہ اچھالتے ہوۓ بولا....تو وہ پھٹی ہوئ آنکھوں سے اپنا نقلی آئ ڈی کارڈ,  پلین کی ٹکٹ دیکھنے لگی... 

یہ سب اس نے کیسے کیا... ؟؟ میری آئ ڈی یہ سب... ؟؟ مطلب اس سب کا ارادہ اسکا پرانا تھا....

تم نے میری آئ ڈی اور جانے کا انتظام پہلے ہی کیا ہوا تھا... ؟؟؟ مطلب یہ سب تمہارا پلین تھا.... 

وہ غصے سے لال ہوتی ہوئ اسے دیکھنے لگی.... 

نہیں.....!!  لیکن بعد میں میرا پلین بدل گیا تھا...  مجھے احساس ہوا باس تمہیں دیکھ کر لازمی خوش ہوں گے...

واٹ.... ؟؟؟

شاک سے اسکی آنکھیں پھیلیں... کیا مطلب باس... کیا اسکا ارادہ مجھے آگے بیچنے کا ہے... ؟؟ اکثر کرمنلز لڑکیوں کو آگے بیچ دیتے ہیں.. یہ سوچ زہن میں آتے ہی اسکا وجود ٹھنڈا پڑنے لگا.... 

واٹ....!!  میں تمہارے ساتھ یہ سب پہن کر کہیں نہیں جا رہی... ایسا ہو ہی نہیں سک..... 

وہ جو ہوش میں آکر کپڑے پھینکتے ہوۓ چلا رہی تھی اسکے اگلے الفاظ منہ میں ہی دم توڑ گۓ کیونکہ وہ پسٹل اسکے منہ میں ڈالے ہوۓ کھڑے تھا.... 

یہ کپڑے اٹھاؤ اور جاکر بدل کے آؤ... جیسا میں نے کہا ہے بالکل ویسا ہی کرو ورنہ اس پسٹل میں جتنی بھی گولیاں ہیں تمہارے ہلق میں اتار دوں گا.... 

وہ سلگتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولا جو وحشت اور خوف سے اسے ہی دیکھ رہی تھی...جب اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو اس نے پسٹل پر پریشر بڑھاتے ہوۓ ٹرگر پر انگلی رکھ دی.... تو ہیر نے جلدی سے ہاں میں سر ہلا کر اسکے ہاتھ کو اپنے منہ سے پیچھے جھٹکا کیونکہ وہ اس سائیکو کے سامنے کوئ رسک نہیں لینا چاہتی تھی.... 

تم ب بہت برے ہو....

وہ کچھ دیر بعد اپنی دھڑکنوں کو نارمل کرتے ہوۓ ڈر اور غصے کے ملے جلے تاثرات میں بولی, ساتھ ہی زمین سے کپڑے اٹھانے لگی... 

زیادہ بکواس نہ کرو اور جو کہا ہے وہ جا کر کرو, تمہارے لیے بہتر ہوگا.... 

وہ اکھڑے ہوۓ لہجے میں بولا تو ہیر اسے گھور کر رہ گئ... 

مجھے بھوک لگی ہے, انسان ہوں میں...  مجھے کھانا کھانا ہے... 

وہ اسے اگنور کر کے سکون سے بولی...

Will you shut up??????

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں پوچھنے لگا... 

No.... 

اس سے پہلے وہ اس تک پہنچتا ہیر نے ترکی با ترکی کہہ کر بیڈروم کی جانب کپڑے بدلنے کیلئے دوڑ لگا دی اندر جاکر اس نے دروازہ لاک کر دیا...اور وہیں دروازے کے ساتھ پشت لگا کر لمبے لمبے سانس لینے لگی....

وہ جو اس کے سامنے خود کو مضبوط ظاہر کر رہی تھی اندر آتے ہی اسکا حوصلہ ٹوٹ گیا اور وہ بچوں کی طرح رونے لگی... 

شش ہیر,  چپ ہو جاؤ...  تم سٹرونگ ہو... کسی میں اتنی ہمت نہیں تمہیں توڑ پاۓ.... 

وہ اپنے آنسو بےدردی سے صاف کر کے واشروم میں گھس گئ...تاکہ فریش ہو کر اسکے دیئے ہوۓ کپڑے پہن سکے... 

🌺🌺🌺

کچھ دیر بعد وہ بلیک رنگ کا گاؤن اسکے اوپر جیکٹ ساتھ اپنے سر پر وگ پہن کر اسکے سامنے کھڑی تھی....جو اسے سر تا پاؤں دیکھ رہا تھا... 

اپنے منہ پر میک اپ لگاؤ... 

اس نے میک اپ باکس اسکی جانب بڑھاتے ہوۓ کہا تو وہ بغیر سوال کیے مرر کے سامنے کھڑے ہو کر خود کا میک اپ کرنے لگی... جب وہ کر کے اسکی جانب مڑی تو اس نے اسے گرئیش لینز پکڑاۓ جو اس نے آرام سے لگا لیے...  اس کے بعد اس نے ہیر سے کہا کہ روم کی ونڈو کے قریب جا کر کھڑی ہو جاؤ... وہ وہاں کھڑی ہوئ تو اس نے بیگ سے کیمرہ نکالا اور اسکی ایک تصویر کلک کر دی جو فوری پاسپورٹ سائز کی اس کے اندر سے نکل آئ... 

وہ منہ کھولے اسکی جانب دیکھنے لگی جو نقلی آئ ڈی کی تصویر کو اب اس تصویر سے بڑی ہنر مندی سے بدل رہا تھا.... 

تم جب بھی میرے ساتھ کہیں باہر نکلو گی تمہیں اسی ہلیے میں رہنا ہوگا,  مطلب وگ, لینز اور میک اپ... 

اسکی آواز پر وہ ہوش کی دنیا میں آئ تو جلدی سے ہاں میں سر ہلانے لگی... 

میں فریش ہو کر ابھی آتا ہوں...  اگر تم نے میرے پیچھے سے کسی چیز کو ہاتھ لگایا تو قسم سے تم بہت پچھتاؤ گی.. میں ابھی بہت نرمی سے تمہارے ساتھ پیش آرہا ہوں.... میرے ساتھ مت الجھو تمہیں صرف بربادی ملے گی اور کچھ نہیں....کیونکہ تم ابھی مجھے جانتی نہیں ہو....

وہ اسے وارن کرتا ہوا مین دروازے کی جانب گیا اسے لاک کیا اور پھر کچھ کپڑے لیکر وہ واشروم میں گھس گیا جبکہ وہ خوف اور ڈر سے اپنے لب چبانے لگی... 

🌺🌺🌺

مجھے اسکے چنگل سے نکلنا ہی ہوگا لیکن کیسے...؟؟ کیا کروں میں... ؟؟؟ 

وہ اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے سے مسلتے ہوۓ سوچنے لگی,  لیکن کوئ بھی آئیڈیا اسکے دماغ میں نہیں آرہا تھا... جبکہ بےبسی سے آنکھیں ضرور نم ہونے لگیں تھیں... 

رونے کی جرأت بھی مت کرنا... تم کمزور نہیں ہو.... 

اس نے خود کو وارن کیا اور ساتھ ہی کمرے میں ٹہلنے لگی.... تبھی وہ کپڑے بدل کر باہر نکل آیا... وہ اسے کافی مختلف لگا کیونکہ اس نے اپنے کچھ بالوں کو گولڈن سپرے کی ہوئ تھی بلیک جینز اور شرٹ پہنے وہ اس ہلیے میں بھی کافی زیادہ ہینڈسم لگ رہا تھا... 

جہاں تک میں نے دیکھا تم میک اپ سے بہت اچھی طرح واقف ہو... ؟؟؟

اسکے کہنے پر وہ نا سمجھی سے اسکی جانب دیکھنے لگی... 

اممم.... پتہ نہیں... تم کیا کروانا چاہ رہے ہو... ؟؟

اس نے اپنی گردن کے ٹیٹو کی جانب اشارہ کیا تو وہ سمجھ گئ کہ وہ اپنا ٹیٹو چھپانا چاہ رہا ہے... 

اممم... میک اپ باکس دینا پلیز... 

اس کے بولنے پر وہ اسے باکس پکڑا کر خود کرسی کھینچ کر اس پر بیٹھ گیا... جبکہ وہ اپنے دل کو قابو کرتے ہوۓ مہارت سے اسکے ٹیٹو کو چھپانے لگی....

ک کوشش ک کرنا کہ تمہیں پسینہ نہ آۓ,  یا کوئ گیلی چیز یہاں نہ لگے ورنہ خراب ہو جاۓ گا... 

وہ اس چھپانے کے بعد لڑکھڑاتی آواز میں بولی... 

میں احتیاط کروں گا.... 

یہ کہہ کر اس نے مرر سے اپنی گردن کو دیکھا.... 

"پرفیکٹ..."

اسکے لبوں سے بےساختہ نکلا جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی... 

وہ کھڑا ہوا اور بیگ کی جانب بڑھ گیا.. جس میں سے براؤن لینز نکال کر اس نے اپنی آنکھوں میں لگاۓ اور اس کے اوپر چشمہ لگا لیا... ہیر کو اس وقت وہ نارمل, سویٹ لڑکا لگا.... 

اگر کوئ تم سے پوچھے میں تمہارا کیا لگتا ہوں... کیا بولو گی... ؟؟

وہ اپنا رخ اسکی جانب کرتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

اممم میرا بھائ.... 

don't be stupid... 

کیا ہم دونوں بہن بھائ لگتے ہیں...؟؟؟

اتنا روڈ ہونے کی ضرورت نہیں ہے...  اس میں میرا کیا قصور ہے کہ مجھے تمہاری موجودگی کنفیوز کر دیتی ہے... ؟؟؟

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی جس پر اس نے آئبرو اچکا کر اسکی جانب دیکھا تو ہیر کے گال دہکنے لگے.... 

اوکے... تم کہنا ہم دوست ہیں.... 

میرا نہیں خیال.... 

وہ زیر لب طنزیہ لہجے میں بڑبڑائ... 

سنبھل کر...  یقین کرو تمہارا منہ تمہیں بہت سی مصائب میں ڈالے گا.... 

وہ اسے سختی سے وارن کرتا ہوا چیزیں سمیٹنے لگا... 

کچھ دیر میں ہماری فلائٹ ہے...تمہارے پاس 30 منٹس ہیں... کیچن میں جاؤ وہاں چاۓ کا سامان ہوگا ساتھ کچھ سنیکس بھی ہیں...  جاؤ بناؤ اور کھاؤ....

وہ مزید بولا.... 

ہ ہم کدھر ج جارہے ہیں... ؟؟

اس نے ہمت کرتے ہوۓ پوچھا.... 

تمہیں پتہ چل جاۓ گا...  جو کہہ رہا ہوں وہ کرو.... 

وہ غصے سے بولا تو وہ لب بھینچتی ہوئ وہاں سے چلا گئ کیونکہ وہ جانتی تھی بحث کرنا فضول ہے.... 

🌺🌺🌺🌺

حد ہے,  عجیب بات ہے,  اتنے سیکیورٹی کیمرے, اور ائیر پورٹ کی اتنی اعلیٰ سیکیورٹی فیک آئ ڈی اور پاسپورٹ نہیں پکڑ پائ.... چلو جی مبارک ہو ہیر پولاٹ, آج سے تم کیتھرین ویلنگٹن بن گئ ہو.... 

تمہاری اصل پہچان, چھین لی گئ ہے,  تم ایک مجرم بن کر اپنے ملک کی حدود سے دور جا رہی ہو... ایسا ملک جس میں سکون محبت اور اپناپن ہے.... 

وہ پلین کو بادلوں کے اتنے قریب اڑتا دیکھتے ہوۓ زیر لب بولی...

کیا میں یہاں اپنے ملک میں واپس لوٹوں گی... ؟؟؟ کیا میں لاریب اور حانیہ کو پھر سے دیکھ پاؤں گی.... ؟؟؟ 

یہ سوال ذہن میں آتے ہی اسکا دل تکلیف اور ازیت سے ٹوٹنے لگا.... جبکہ اسکی آنکھیں بھیگنے لگیں... 

کیا کرو گے تم میرے ساتھ... ؟؟ کیا ارادہ ہے اس کے بعد؟؟؟

وہ اسکی جانب اپنا چہرہ کر کے تلخ لہجے میں بولی جبکہ آنسو روانی سے اسکے گالوں پر بہنے لگے... 

میں نہیں جانتا...  باس کو پتہ ہو... وہ کیا کرے گا.... 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا....

ت تم م مزاق کر رہے ہ ہو... ؟؟

وہ کپکپاتی آواز میں ہچکیوں کے درمیان با مشکل بولی... 

میں نے کبھی مزاق نہیں کیا.... 

وہ سکون سے بولا تو ہیر کی رگوں میں چلتا خون ٹھنڈا پڑنے لگا... 

تم اور تمہارا باس دونوں جہنم میں جاؤ....

وہ سوچ کر رہ گئ مگر زبان پر لفظ نہیں لائ.... 

میں دور چلی جاؤں گی... مجھے جانا ہی ہوگا.. میں ایسے خود کو تباہ ہوتے ہوۓ نہیں دیکھ سکتی...

وہ خود سے عہد کرنے لگی.... 

فلائٹ کا باقی سارا رستہ ان دونوں نے ایک دوسرے سے بالکل بھی بات نہیں کی... وہ اپنے لیپ ٹاپ پر لگا رہا جبکہ ہیر بادلوں کو دیکھنے لگی...  کچھ گھنٹوں بعد اس نے پلین کے اندر نظر گھمائ تو اسے محسوس ہوا کہ فلائٹ میں موجود سب لوگ آہستہ آہستہ نیند کی وادی میں اتر رہے ہیں سواۓ اس کے اور برنیڈو کے.... مگر وہ نظرانداز کرکے پائن ایپل کا جوس پکڑ گئ کیونکہ رونے کی وجہ سے اسکا گلا خشک ہو رہا تھا... اس سے پہلے وہ اسے اپنے لبوں سے لگاتی... برنیڈو نے اس کے ہاتھوں سے وہ پکڑ لیا... 

یہ مت پیو... ؟؟

کیوں...!!  اب اس میں کیا مسئلہ ہے... ؟؟

وہ چڑتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

کیونکہ اس میں نیند کا پاؤڈر ہے... 

اس کی بات پر وہ شاک سے فلائیٹ کے اندر موجود لوگوں کو دیکھنے لگی جو گہری نیند میں تھے... اور کچھ تو فلائٹ اٹینڈرز بھی سوۓ پڑے تھے... 

اوہ میرے اللہ! کیا سب تم نے کیا ہے...؟؟

وہ خوفزدہ ہوتے ہوۓ بولی... 

پلیز کہہ دو پائلٹ نہیں سو رہا.... ؟؟؟

وہ مزید التجائیہ بولی تو برنیڈو حیرت سے اسکی جانب دیکھنے لگا...

تم سچ میں پاگل ہو یا جان بوجھ کر کرتی ہو.... ؟؟؟؟

اگر پائلٹ سویا ہوتا تو اب تک یہ پلین کریش ہو چکا ہوتا....

وہ دانت پیستے ہوۓ بولا تو ہیر نے سکون بھرا سانس لیا... اسی وقت ایک آدمی آکر برنیڈو سے بات کرنے لگا,  یونیفارم سے ہیر کو وہ فلائیٹ اٹینڈر لگا... 

گڈ جاب باسط,  لیکن جاکر دیہان رکھو پائلٹس اپنے کیبن سے باہر نہ نکلے.... 

برنیڈو نے رعب دار لہجے میں کہا تو وہ ہاں میں سر ہلا کر وہاں سے نکل گیا... 

جبکہ ہیر بےوقوفوں کی طرح ان دونوں کو دیکھتی رہی کیونکہ اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا آخر چل کیا رہا ہے.... 

تم نے یہ سب کیوں کیا ہے... ؟؟

وہ الجھتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھنی لگی... 

کھڑی ہو جاؤ... ؟؟؟

کیا.... ؟؟؟

سٹینڈ اپ.... 

وہ کھڑے ہو کر اسکا بازو کھینچتے ہوۓ بولا جسکی وجہ سے وہ کھڑی ہو گئ...  پھر وہ اسے اپنے ساتھ زبردستی کھینچ کر فرسٹ کلاس میں لے گیا جہاں امیر لوگ اور ان کے اٹینڈنٹس ایسے سوۓ پڑے تھے جیسے دوبارہ زندہ ہی نہ ہونا ہو.... 

یہ پہنو.... 

اس نے اسکی جانب دستانے بڑھاتے ہوۓ کہا تو وہ ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھنے لگی... 

لیکن کیوں... ؟؟

مجھے غصہ مت دلاؤ جو کہہ رہا ہوں وہ کرو... 

تو اس نے خاموشی سے پہن لیے ساتھ برنیڈو کو دیکھنے لگی جو ابھی دستانے پہن رہا تھا.... 

تمہیں وہ آدمی نظر آرہا ہے جس کے سفید بال ہیں... ؟؟

اس کے اشارہ کرنے پر ہیر نے اس کی نسبت دیکھا جہاں ایک بوڑھا آدمی سویا ہوا تھا.... 

اوہ مائ گاڈ کہیں اسکا ارادہ میرے ہاتھوں اسکا قتل کروانے کا تو نہیں... 

یہ سوچ اسکے زہن میں آتے ہی اسکا پورا وجود لرزا.... 

اسکے بالکل پاس غور سے دیکھو... وہاں بریف کیس پڑا ہوا ہے... نظر آیا... ؟

ہیر نے دیہان سے دیکھا تو اس کے پاس پڑا ہوا تھا.... 

ہاں....   

اس میں ڈائمنڈز ہیں... جو اس بوڑھے آدمی کے ہیں.... 

تم مجھے یہ کیوں بتا رہے ہو.... ؟؟؟

جاؤ, اس برہف کیس میں سے ڈائمنڈز نکال کر لاؤ.... 

ہیر نے پلٹ کر اسکی جانب دیکھا شاید یہ کوئ گھٹیا مزاق ہے...  مگر وہ خالی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا..... 

و واٹ... ؟؟ میں ایسا کچھ بھی نہیں کروں گی... 

وہ بوکھلاتے ہوۓ لہجے میں بولی... 

Heer do what i say!! 

اس نے کرخت لہجے میں کہا... مگر اسے کوئ پرواہ نہیں تھی... 

میں ہر گز چوری نہیں کروں گی....تمہارا دماغ خراب ہو سکتا ہے میرا نہیں.... 

وہ سلگتی آنکھوں سے اسکی جانب دیکھنے لگا تو ہیر بھی بغیر پلکیں جھپکے اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگی.... 

مجھے انکار سننے کی عادت نہیں... 

اس نے سرد لہجے میں وارن کیا... 

تو ڈال ل.... 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی وہ اسکے گلے میں پسٹل کی نوک رکھ گیا, جس پر ہیر کا چہرہ پیلا زرد پڑنے لگا... 

جاکر ڈائمنڈ نکالو...

وہ پسٹل کی نوک کا پریشر اسکی جلد پر بڑھاتے ہوۓ بولا ساتھ اس نے ہاتھ سے اشارہ بریف کیس کی جانب کیا تو وہ کپکپاتے وجود کے ساتھ اسکی جانب بڑھ گئ...اس نے لرزتے ہاتھوں کے ساتھ بریف کیس کھولا اور اس میں سے ڈائمنڈز نکال کر برنیڈو کی جانب بڑھاۓ تو وہ انہیں تھام گیا... 

برنیڈو کے دوسرے ہاتھ میں جو بلیک بیگ تھا اس میں سے ڈائمنڈز نکال کر اس نے ہیر کو پکڑاۓ اور کہا کہ ان کی جگہ یہ والے ڈائمنڈز رکھ دو تو ہیر نے بغیر کچھ کہے وہ والے ہیرے اندر رکھ دیئے.... 

اپنا کام مکمل ہوتے ہی وہ اسے لیکر واپس اپنی جگہ پر آگیا اور ایسے واضح کرنے لگا جیسے وہ کبھی فرسٹ کلاس میں گۓ ہی نہ ہوں... 

واؤ گریٹ اب میں ایک عام انسان سے لگژری چور بن گئ ہو.... 

وہ تکلیف سے آنکھیں بند کرتے ہوۓ سوچنے لگی.... 

میں آئندہ ایسا کوئ کام نہیں کروں گی... سمجھ میں آیا... 

وہ ایک دم سے سیدھی ہو کر اسکی جانب دیکھتے ہوۓ غصے سے بولی,  مگر وہ نظر انداز کرتا اپنے لیپ ٹاپ پر بزی رہا تو وہ نم آنکھوں سے ونڈو سے باہر دیکھنے لگی... 

مبارک ہو ہیر,  اب تم آفیشلی کرمنل ہو....

وہ بےدردی سے اپنے آنسو صاف کرتی ہوئ بولی....

کچھ دیر بعد اس نے پلین میں نظر گھمائ تو اس نے دیکھا اب سب لوگ آہستہ آہستہ جاگ رہے ہیں...

کیا تم مجھے اب بتانا پسند کرو گے... ہم کدھر جا رہے ہیں... ؟؟؟

وہ چڑتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

برازیل

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا.... 

واٹ...  برازیل.....

وہ حیرت سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولی لیکن وہ اگنور کرتا اپنے کام میں لگا رہا.... تو وہ بھی نہ میں سر ہلاتی پلین سے باہر اڑتے بادلوں کو دیکھنے لگی... 

🌺🌺🌺🌺

جب وہ لوگ ائیر پورٹ سے گزر رہے تھے تو ہیر کے کانوں میں لوگوں کی مختلف زبانیں ٹکرانے لگی,  لیکن وہ انگلش نہیں تھی اس وجہ سے وہ ان کی باتیں سمجھنے سے قاصر تھی...جہاں تک وہ اندازہ لگا پائ اس کے مطابق وہ لوگ سپینش یا اٹالین بول رہے تھے... 

واؤ...

ائیر پورٹ سے باہر نکلتے ہی ہیر کی نظر جب مرسیڈی پر پڑی تو وہ بےساختہ بولی...

چلو چلیں... 

برنیڈو نے اسے بازو سے کھینچ کر مرسیڈی کے پاس لے گیا جو ان کیلئے ہی وہاں موجود تھی.. 

اندر بیٹھو....

وہ اسکا دروازہ کھول کر حکمیہ لہجے میں بولا تو وہ اسے گھورتے ہوۓ اندر بیٹھ گئ... 

تم جانتے ہو یہ میری پسندیدہ کار ہے....

it's so beautiful...!! 

وہ چہکتے ہوۓ بولی تو وہ شدید حیرت سے اسکی طرف دیکھنے لگا مگر جلد ہی خود کو سنبھال گیا.... 

تم ایسی ہی ہو کیا.... ؟؟ لاپرواہ..... کچھ دیر تمہیں چیزیں ایفیکٹ کرتی ہیں... پھر تم بالکل نارمل ہو جاتی ہو... 

وہ لیپ ٹاپ پر اپنی انگلیاں تیزی سے چلاتے ہوۓ پوچھنے لگا...

ہاں تو تم کیا چاہتے ہو....  رو رو کے اپنے چہرے پر سلوٹیں ڈلوا لوں... ؟؟ جس طرح تم ہر وقت سڑے ہوۓ رہتے ہو ویسے رہوں.. ؟؟ 

سوری بھئ مجھے اپنی خوبصورتی سے بہت پیار ہے... میں اسی عمر میں بوڑھی نہیں لگنا چاہتی... ویسے بھی جو اللہ نے قسمت میں لکھا ہے وہ تو ہو کر ہی رہنا ہے.... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ سکون سے بولی تو وہ کچھ پل اسکا چہرہ دیکھتا رہا مگر جلد ہی نہ میں سر ہلا کر واپس سے اپنے کام میں مصروف ہو گیا.... 

پاگل ہے... 

وہ بڑبڑا....

میں سٹرونگ ہوں...  میں کمزور نہیں ہوں...  میں ہار نہیں مانوں گی...  سب ٹھیک ہو جاۓ گا مجھے میرے اللہ پر بھروسہ ہے... 

اور بےشک وہ یقین کبھی نہیں توڑتا.... 

جب میں اکیلی رہ گئ تھی تب بھی صرف وہ تھا اور آج بھی صرف وہ ہے... 

وہ سیٹ کے ساتھ اپنا سر رکھ کر خود سے کہنے لگی... 

ہیر.....

کچھ لمحوں بعد اسکے کان سے گہری آواز ٹکرائ... 

ہمممم؟؟

وہ عام لہجے میں بولی... 

زیادہ مت سوچو... اگر باس تمہیں خود کے پاس رکھتے ہیں تو تمہیں صرف انہیں عزت دینی ہوگی اور وہ جس مشن پر بھیجے گے وہ اچھے سے کرنا ہے سمپل, اس کے بدلے میں تم زندہ رہو گی, ورنہ جلد ہی مر جاؤ گی... 

وہ جھٹکے سے آنکھیں کھول کر اسکی طرف دیکھنے لگی جو اپنی گولڈن بلوئش آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا... 

کیا میں کوئ خواب دیکھ رہی ہوں...؟؟؟ یا تم سچ میں مجھے نصیحت کر رہے ہو... ؟؟

اس کے پوچھنے پر وہ ایک دم سے خالی نظروں سے اسے دیکھنے لگا.... 

تمہیں تمہاری زندگی کیلئے مشورہ دے رہا ہوں... یہ سفر تمہارے لیے فائدہ مند اور نقصان دہ دونوں ہی ہو سکتا ہے... 

وہ کہہ کر واپس سے اپنے کام میں لگ گیا جب کہ ہیر اپنی آنکھیں گھما کر رہ گئ... 

خاک فائدہ مند ہو گا,  صرف نقصان ہی نقصان ہے... 

تم مجھے پکا کرمنل بنا دو گے,  میری آخرت تباہ ہو جاۓ گی...  بندہ پوچھے فائدہ کیا ہے... ؟؟؟

تمہاری نظر میں تو فائدہ یہ ہے... 

ویلکم ٹو می ان مافیہ... 

لیکن میری نظر میں یہ ہے... ویلکم ٹو می ان جہنم.... 

وہ دانت پیستے ہوۓ زیر لب بڑبڑائ اور باہر سڑکوں کو دیکھنے لگی جو اسے نہ جانے اس بیگانے ملک میں کس شہر کی جانب لے جا رہی تھیں...

🌺🌺🌺🌺

ادھر آؤ.... ؟؟

کچھ وقت بعد برنیڈو کی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ تو وہ سڑک کو چھوڑ کر نا سمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

کیا... ؟؟

اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ پوچھا... 

مجھے اپنے الفاظ دہرانا پسند نہیں... 

اس نے ہلکی آواز میں اسے وارن کیا تو اسکا دل 120 کی سپیڈ پر زگ زیگ میں خوف سے دوڑنے لگا,  مگر وہ خود کو مضبوط ٹھہراتے ہوۓ اسکے تھوڑا قریب ہو گئ... تبھی اسکے ہاتھ میں رسی اور بلیک پٹی دیکھ کر اسکی آنکھیں پھیلیں... 

ی یہ ک کس لیے ہے... ؟؟

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی, مگر وہ ان سنا کرتا ہوا اسکی آنکھوں پر بلیک پٹی باندھنے لگا جبکہ ہیر کا وجود ڈر سے کپکپانے لگا... 

ک کیوں... ؟ 

وہ بامشکل پھر سے بولی... 

تاکہ تم یہ نہ دیکھ پاؤ,  ہم کدھر جا رہے ہیں.....

اس کے کہنے پر ہیر کا دل  کیا اسکا منہ توڑ دوں جو اب سچ مچ اسے کڈنیپ ہی کر رہا ہے.... 

صحیح... مزید اب تم میرے ساتھ کیا کرو گے... ؟؟ ہممم.. میرے پاؤں رسی سے باندھو گے....؟؟

وہ اپنے خوف کو سائیڈ پر رکھ کر طنزیہ لہجے تلخی سے بولی کیونکہ اس نے اسکے ہاتھ بھی باندھ دیئے تھے.... 

"Maybe i should tie your mouth...!!

اپنی بکواس بند کرو,  ورنہ تمہارا یہ منہ تمہیں آگے جا کر بہت تکلیف پہنچاۓ گا.... "

وہ تحمل سے کہتا ہوا اسے وارن کرنے لگا,   

مجھے فرق نہیں پڑتا ,اس وقت میں کچھ نہیں دیکھ پا رہی, پتہ نہیں کس پاگل سر پھرے انسان کے ساتھ بیٹھی ہوں,  جو مافیہ کی دنیا کا بادشاہ ہے, جو سٹوپڈ, بےرحم, بےحس, جلاد ہے, باڑھ میں جاؤ تم,  میں کوئ کیتھرین ویلنگٹن نہیں ہوں... میں ہیر ہوں.... 

ہیر یہ جانتے ہوۓ بھی کہ جو وہ کہتا ہے کر گزرتا ہے لیکن اس وقت اسے اپنے غصے میں اپنا اچھا برا نہیں دکھ رہا تھا...اس لیے جو منہ میں آیا بول گئ.....

جب اسکی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تو ہیر کو اپنے الفاظ پر پچھتاوہ ہوا... اسکی خاموشی اسے زندہ نگلنے لگی... وہ اسکی آنکھوں کی تپش اپنے چہرے پر محسوس کر سکتی تھی...جسکی وجہ سے اسکی ہتھیلیاں نم ہونے لگی... یہ کیوں نہیں بول رہا.. وہ پریشانی سے سوچنے لگی... 

ابھی کے ابھی معافی مانگو.... 

اس کی ہلکی مگر غصے سے لبریز حکمیہ آواز ہیر کے کانوں سے ٹکرائ جس پر اس نے تھوک نگلا.... 

ن نہیں.... 

وہ اپنے ضدی لہجے میں لرزتی آواز میں بولی, تبھی اس نے اسے غصے سے لمبا سانس کھینچتے ہوۓ محسوس کیا مگر وہ نظر انداز کر گئ... 

بہت جلد تمہیں تمہارے اس کارنامے کی سزا ملے گی....مجھے یقین ہے اس کے بعد تمہارا منہ میرے سامنے کبھی نہیں کھلے گا.... ہمیشہ کیلئے اس پر تالا لگ جاۓ گا... 

جسٹ ویٹ اینڈ واچ.... 

وہ کچھ دیر بعد ایک ایک لفظ چبا کر بولتا اسکی دھڑکن کو کچھ پلوں کیلیے روگ گیا.... وہ جو تب سے مضبوطی کا مظاہرہ کر رہی تھی اسکی آنکھوں سے ڈر کی وجہ سے ایک کے بعد ایک آنسو گرنے لگا,  کیونکہ اس نے سنا ہوا تھا برنیڈو کے پاس ٹارچر کرنے والے آلات ہیں جو وہ اپنے شکاری کو سزا دینے کیلئے استعمال کرتا ہے... کیونکہ اسے لوگوں کو دھیرے دھیرے قتل کرنے میں بہت لطف آتا ہے... وہ ان کے ذریعے لوگوں کی زبان نکال دیتا ہے, آنکھوں کو نوچ لیتا ہے, ان کے ناخنوں کو ہاتھوں کی جلد سے کھینچ دیتا ہے وغیرہ وغیرہ... 

یہ سب چیزیں زہن میں آتے ہی اسکے وجود میں دوڑتا خون سرد پڑنے لگا.... 

ا اوکے م مجھے م معاف ک کر دو....

اس نے عام لہجے میں کہنا چاہا لیکن اسکی آواز خوف سے کپکپانے لگی, مگر سامنے سے کوئ جواب نہیں آیا تو اسکی سانسیں ڈر سے بے ترتیب ہونے لگی...

پ پلیز... م میں نے کہا مجھے م معاف کر دو.... 

وہ واپس سے سسکتے ہوۓ بولی کیونکہ اس وقت اسے برنیڈو کی خاموشی جان لیوا لگ رہی تھی... 

I...I'm... S... Sorry....!! 

وہ مسلسل اسے روتے ہوۓ سوری بولنے لگی, اسکا دل کیا اپنے ہاتھوں سے اسے چھو کر محسوس کرے وہ یہاں ہے بھی یا نہیں...  لیکن اسکے ہاتھ رسی سے بندھے ہوۓ تھے جس کی وجہ وہ انہیں ہلا نہیں سکتی تھی.... وہ تقریباً آدھا گھنٹہ اس سے معافی مانگتی رہی مگر اسکی جانب سے ہلکی سی بھی آہٹ نہیں ہوئ.....

پ پلیز...!!

وہ بچوں کی طرح روتے ہوۓ بولی... 

اپنے پاس رکھو سنبھال کر.... 

اس کی سرد آواز گاڑی میں گونجی... ہم پہنچ گۓ ہیں....  وہ مزید بولا تو ہیر کا اس خیال سے ہی سانس لینا مشکل ہونے لگا کہ وہ اب اس کے ساتھ نہ جانے کیا کرے گا.... تبھی اس نے محسوس کیا دروازہ کھل گیا ہے اور وہ گاڑی میں سے نکل گیا... باہر نکلتے ہی اس نے بےدردی سے ہیر کو بازو سے کھینچ کر باہر نکالا جسکی وجہ سے اس نے جلدی اپنے لبوں پر دانت رکھ دیئے تاکہ تکلیف سے اس کے منہ سے چیخ نہ نکلے... وہ اسے کھینچتا ہوا گھر کے اندرونی حصے میں لے گیا....

ویلکم بیک,  فائنلی تم اپنے مشن پر کامیاب رہے,  بہت بہت مبارک ہو.... 

ایک آدمی کی مسکراتی آواز ہیر کے کانوں سے ٹکرائ مگر وہ اپنی آنکھوں پر پٹی ہونے کی وجہ سے اسے دیکھ نہیں سکتی تھی... 

مشن وٹ دا ہیل.... جیل سے بھاگنا کوئ مشن ہے... ؟؟ اوہ سوری مافیہ والوں کیلئے یہ بھی کسی مشن سے کم نہیں ہوتا... ظاہری سی بات ہی زندگی اور موت کا جو سوال ہوتا... 

جاہل لوگ.....

ہیر بس سوچ کر رہ گئ... 

تمہارے دوست نے ہار ماننا سیکھا ہی نہیں... 

وہ قہقہ لگاتا ہوا بولا تو ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی کیونکہ اس نے اسے کبھی ہنستا ہوا تو دور مسکراتا ہوا بھی نہیں دیکھا تھا... اسلیے ابھی اسکا شدت سے دل چاہا کاش اسکی آنکھوں پر یہ پٹی نہ ہوتی...

یہ تو ہے ویسے بھی چلتے پھرتے شیر کو آخر پولیس بھی کب تک اپنے قبضے میں رکھ سکتی تھی... 

ایک اور آدمی کی شوخ بھری آواز ہیر کو ہوش کی دنیا میں لائ... 

is she the one...??? 

کسی اور آدمی کی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ جس سے اسے اندازہ ہوا یہاں کافی آدمی موجود ہیں... 

Yeah...!! 

برنیڈو کی گہری آواز گونجی.... 

She is beautiful....!!! 

سب سے پہلے والا آدمی بولا جس نے ویلکم کیا تھا... 

but can be a dangerous too.... 

برنیڈو کہہ کر اسے بازو سے کھینچ کر سیڑھیوں سے گزرتا ہوا کمرے میں لے گیا... وہاں جاکر اس نے اسکی آنکھوں سے پٹی اتار دی.... ہیر کو کچھ پل روشنی میں اپنی آنکھیں کھولنے میں دقت ہوئ مگر جب اسکی آنکھوں نے فوکس کیا تو اس نے خود کو ایک بہت ہی خوبصورت کمرے میں پایا, بالکل ویسا کمرہ جیسا شہزادیوں کا ہوتا ہے... جس سے اس نے اندازہ لگایا وہ اس وقت کسی مینشن یا حویلی میں موجود ہے.... 

میں اس وقت کدھر ہوں...؟؟

ہیر نے پریشانی سے پوچھا....

تمہارا جاننا ضروری نہیں ہے,  جب تک تم باس سے نہیں مل لیتی,  تم ادھر ہی رہو گی... تمہیں یہاں ضرورت زندگی کی ہر چیز ملے گی... تمہارے کپڑے اس الماری میں موجود ہیں... 

اس نے شاہی الماری کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا جو فل دیوار پر موجود تھی اور تمہاری سزا ابھی پینڈنگ پر ہے.... 

پلیز سوری.... تم نے بولا تھا معافی مانگو... میں کب سے مانگ رہی ہوں....

اس سے پہلے وہ کمرے سے باہر نکل جاتا ہیر نے واپس سے نم آنکھوں سے کہا...جس پر وہ اسے خاموش نظروں سے دیکھنے لگا... 

نہیں.... جب کہا تھا,  تب تم نے انکار کردیا تھا  اور میں نے کہا تھا مجھے انکار پسند نہیں...  سزا لازمی ملے گی... 

وہ بےحسی سے کہتا دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

اکثر لوگ آنسو دیکھ کر پگھل جاتے ہیں,  لیکن یہ نہیں...  کیا یہ سچ میں انسان ہے..؟؟؟ اس کے پاس دل نام کی کوئ چیز ہے یا اسکی جگہ اللہ نے اسکے سینے میں پتھر رکھ دیا تھا... 

وہ اس کے جانے کے بعد اپنے لب کچلتے ہوۓ نم اور غصیلے لہجے میں بولی پھر اس نے اپنے سر سے وگ اتاری اور مرر کے سامنے جا کھڑی ہوئ, اپنا چہرہ دیکھ کر اسے شدید جھٹکا لگا... کیونکہ اسکی آنکھیں مسلسل رونے کی وجہ سے سوجھی ہوئ تھی جبکہ اسکے گال لال رنگت ظاہر کر رہے تھے جبکہ اسکے گلابی لب ہلکا ہلکا لرز رہے تھے اور اسکے گولڈن براؤن بال آبشار کی طرح اسکی کمر پر بکھرے ہوۓ تھے جسکی کچھ لٹیں اسکے رخسار کو چوم رہیں تھیں.... 

i hate you papa... 

مجھے جب جب آپ کی ضرورت ہوتی ہے... آپ کبھی پاس نہیں ہوتے...آپ کو میرے ہونے یا نہ ہونے سے کوئ فرق پڑتا ہے... ؟؟ نہیں پڑتا.... 

آپ کو یاد ہے آپکی ایک بیٹی ہے... ؟؟؟؟ اسے ضرورت ہے آپکی... ؟؟؟ آپ میرے ساتھ ہوتے تو آج میں یہاں اس حالت میں نہیں ہوتی.... 

وہ مرر کے سامنے پڑی چیزوں کو اپنے ہاتھ سے زمین پر پھینکتے ہوۓ چلائ.... 

نفرت ہے مجھے آپ سے...  بے انتہا نفرت....

اور ہاں... میں کمزور نہیں ہوں... میں لڑوں گی... ہار نہیں مانوں گی... مجھے آپکی ضرورت نہیں... میں سٹرونگ ہوں.... میں اس پتھر دل دنیا کو بتا دوں گی کہ میں اکیلی ہی انکا بخوبی مقابلہ کر سکتی ہوں... کیونکہ میں اپنے رستے خود بنانا جانتی ہوں, لوگ مجھے جتنا توڑے گے میں اتنا نکھر کر سامنے آؤں گی...

وہ تلخی سے کہہ کر واشروم کی جانب بڑھ گئ, 

اچھے سے فریش ہونے کے بعد اسکا دماغ واپس سے کام کرنے لگا تو وہ کمرے سے بھاگنے کا کوئ رستہ ڈھونڈنے لگی لیکن اس کمرے میں ایک بھی ونڈو موجود نہیں تھی جس سے وہ باہر نکلتی...

جب باہر جانے کا کوئ رستہ نہیں بنا تو کسی کی آمد پر وہ خود کو محفوظ رکھنے کیلئے کوئ چھری یا چاقو ڈھونڈنے لگی مگر اسے ایسی کوئ بھی چیز کمرے سے نہیں ملی...

جیسے جیسے باہر اندھیرا گہرہ ہونے لگا اسکا غصے سے برا حال ہونے لگا کیونکہ ایک تو اسے برنیڈو کی سزا سے ڈر لگ رہا تھا دوسرا بھوک سے اسکی جان نکلی جا رہی تھی... اسکا جب غصہ بےقابو ہونے لگا تو اس نے خوبصورتی سے سجے اس کمرے کو تہس نہس کرکے رکھ دیا....ابھی وہ کرسی کو اٹھا کر زمین پر پٹخنے ہی لگی تھی تبھی اسے دروازہ کھلنے کی آواز سنائ دی تو وہ اسے واپس اسی جگہ پر رکھ کر جلدی سے بیڈ پر معصومیت سے لیٹ گئ, مگر سامنے سے برنیڈو کی جگہ کسی بوڑھی عورت کو ٹرے میں کھانا لاتے ہوۓ دیکھا تو اس نے سکھ کا سانس لیا... 

اس بوڑھی عورت نے وہ کھانا لاکر ٹیبل کے اوپر رکھ دیا, ساتھ وہ بغیر کچھ کہے کپڑے سمیٹنے لگی جو ہیر نے الماری سے نکال کر زمین پر پھینک دیئے تھے...

امم ہ ہیلو...!!  آپ یہاں کام کرتے ہو... ؟؟

ہیر سیدھی ہو کر بیٹھتے ہوۓ تحمل سے پوچھنے لگی, جس پر اس عورت نے بغیر اسکی جانب دیکھے ہاں میں سر ہلایا... 

کیا آپ میری یہاں سے بھاگنے میں مدد کر سکتی ہیں.... ؟؟ آئ پرامس میں کسی کو نہیں بتاؤں گی آپ نے میری ہیلپ کی ہے... 

وہ امید بھری نظروں سے اسے دیکھنے لگی جو کپڑے الماری میں ہینگ کر رہی تھی... 

میں نہیں کر سکتی.... 

وہ عام لہجے میں بولیں...

کیوں نہیں... پلیز....  بس رستہ بتا دیں نکل میں خود ہی جاؤں گی...  پلیز پلیز... 

وہ باقاعدہ ان کے سامنے التجا کرنے لگی مگر وہ سن کر بھی ان سنا کر گئ... 

کیا آپ کو ان لوگوں سے خوف محسوس ہورہا ہے کہ وہ آپ کو نقصان پہنچائیں گے... ؟؟ کہیں آپ یہاں کام بھی زبردستی تو نہیں کر رہیں... ؟؟؟

ہیر کے سوالوں پر وہ عورت اسے چونک کر دیکھنے لگی... 

میں اپنی مرضی سے یہاں کام کرتی ہوں,  ہر انسان کو اپنی روزی روٹی کیلئے محنت کرنا پڑتی ہے اور میں یہاں بس وہ ہی کرتی ہوں... 

لیکن.... 

اس سے پہلے ہیر مزید کچھ کہتی اچانک سے دروازہ کھول کر برنیڈو کمرے میں داخل ہو گیا, اسکی موجودگی سے ہیر کا گلا تک خشک ہو گیا کیونکہ وہ اپنی نظروں سے تمام روم کا معائنہ کر رہا تھا جو بکھرا پڑا تھا.... 

آپ جائیے یہاں سے.... 

اس نے بوڑھی عورت کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا تو وہ جلدی سے باہر نکل گئ... 

تم یہاں سے تب تک بھاگ نہیں سکتی, جب تک میں نہ چاہوں... اسلیے ایسی فضول حرکت آئندہ کرنے سے پہلے مجھے یاد رکھنا... 

اس نے  کمرے کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا... 

اب کھانا کھاؤ...

وہ حکمیہ لہجے میں مزید بولا....

مجھے نہیں کھانا.... 

وہ بھی ایک ایک لفظ چبا کر بولی تو اس نے اپنا آئبرو اچکایا جس پر ہیر کو اپنا منہ کھولنے پر افسوس ہوا مگر وہ ڈھیٹوں کی طرح بیٹھی رہی کیونکہ معاف تو اس نے کیا نہیں تھا, سزا تو ملنی ہی ہے ایسے تو پھر ایسے ہی صحیح...  

میرے ساتھ مت الجھوں ہیر, سواۓ مصیبتوں کے کچھ ہاتھ نہیں آۓ گا...اسلیے چپ چاپ کھانا کھاؤ... 

اس نے دھیرے لہجے میں اسے وارن کیا, ساتھ اپنے قدم بیڈ کی جانب بڑھانے لگا... 

تم میرے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے....

وہ جلدی سے بیڈ سے اٹھ کر صوفہ کی جانب بڑھتے ہوۓ بولی مگر اس سے پہلے وہ صوفہ تک پہنچتی برنیڈو نے اسے زور سے بازو سے کھینچ کر دیوار کے ساتھ لگا دیا اور سلگتی آنکھوں سے اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا جبکہ ہیر بھی بغیر پلکیں جھپکے اسے چیلنج کرتی نگاہوں سے دیکھنے لگی تو برنیڈو نے اسکے بازو پر اپنے ہاتھ کا دباؤ بڑھایا جس کی وجہ سے ہیر تکلیف سے کراہ اٹھی مگر اس نے اپنی نظر نہیں ہٹائ... 

میں آخری دفعہ کہہ رہا ہوں کھانا کھاؤ...

اس نے اسکے بازو پر مزید پریشر بڑھاتے ہوۓ کہا تو نہ چاہتے ہوۓ بھی ہیر کی آنکھیں درد کی وجہ سے نم ہونے لگیں... 

میرا بازو چھوڑو جنگلی انسان... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوئ غرائ.... 

میں جتنا سوچتا ہوں تمہیں تکلیف نہ دوں, تم مجھے اتنا ہی مجبور کرتی ہو....تم میرے صبر کی ہر حد آزما رہی ہو...ابھی تو کل والی سزا بھی پینڈنگ پر ہے.... 

وہ اسکی براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ سرد مگر دھیمے لہجے میں بولتے ہوۓ اسکے بازو پر اپنی گرفت ہلکی کر گیا جس پر ہیر کا دل خوف سے تیزی سے دھڑکنے لگا... 

اوکے میں کھانا کھا لیتی ہوں کیا یاد کرو گے,  ویسے بھی مجھے بھوک لگی ہوئ ہے, نہیں کھاؤں گی تو اپنا ہی نقصان کروں گی...

وہ اپنے چہرے پر جلدی سے سمائل سجاتے ہوۓ ٹیبل کی جانب بڑھ گئ....

اممم اگر ت تمہارے باس نے میرے ساتھ ک کچھ غ غلط کرنے کی کوشش کی تو... ؟؟

ہیر نے ایک دم کھانے سے اپنے ہاتھ روک کر لڑکھڑاتی آواز میں پوچھا کیونکہ اس نے سنا ہوا تھا یہ دنیا لڑکیوں کیلئے زیادہ محفوظ نہیں ہے, اس دنیا میں چٹکیوں میں لڑکیوں کی عزت پامال ہو جاتی ہے.... 

وہ کچھ نہیں کریں گے... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا... 

لیکن اگر... 

میں نے کہا نہ کچھ نہیں ہوگا...میں کبھی ہونے نہیں دوں گا.... 

کیا کہا تم نے.... ؟؟

ہیر نے بےیقینی سے پوچھا کیونکہ اسے ان الفاظ کی کوئ توقع نہیں تھی... 

جو تم نے سنا....

وہ کرختگی سے بولا تو ہیر اپنے لب بھینچ کر رہ گئ, مگر پتہ نہیں کیوں وہ اسکے الفاظ پر یقین کرکے واپس سے کھانا کھانے لگی... 

کھانا کھانے کے بعد تم اپنا یہ کمرہ صاف کرو گی...  مجھے گندگی پسند نہیں ہے... 

وہ مزید بولا تو ہیر نے نوالہ منہ میں ڈالتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا جس کے بعد وہ بغیر کچھ اور کہے کمرے سے نکل گیا, اس کے جاتے ہی ہیر نے لمبا سانس کھینچا.... 

🌺🌺🌺🌺

ساری رات اس نے کوٹیں بدل کر گزاری تھی کیونکہ نیند اسکی آنکھوں سے میلوں دور تھی....

کون کہتا ہے مخملی بستروں پر نیند سکون بھری آتی ہے... ؟؟؟ 

وہ تلخی سے بیڈ کو دیکھتی ہوئ بولی جو نہایت نرم و ملائم تھا... 

نیند تو چٹائیوں پر بھی اچھی آ جاتی بس دل اور دماغ پر سکون ہونے چاہیے, لیکن میرے تو دونوں ہی اس وقت بےسکون ہیں... 

مجھے نماز پڑھنی چاہیے کیونکہ دلوں کا سکون صرف اسی پاک ذات کے پاس ہے....

اس نے کلاک دیکھا تو فجر کی نماز کا وقت تھا,  وہ جلدی سے واشروم میں گئ اور وضو کرنے لگی.... وضو کرنے کے بعد اس نے صاف چادر زمین پر بچھائ اور ایک بڑے سے دوپٹہ کا اپنے سر پر حجاب بنا کر وہ نماز کیلئے کھڑی ہوگئ... 

وہ جیسے جیسے نماز کی رکعتیں ادا کرنے لگی اسکی آنکھیں بھیگنے لگیں..ساری نماز میں وہ اپنے رب کے سامنے روتی رہی... نماز مکمل ہونے کے بعد وہ تسبی نکالنے لگی, اس کے بعد اس نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھاۓ تو اسکے منہ سے الفاظ نکلنے سے انکاری ہوگۓ جبکہ آنسو روانی سے بہنے لگے...

"تجھ سے بڑھ کر کوئ طاقت والا نہیں"

وہ بہت مشکل سے صرف ایک یہ ہی لائن ہچکیوں کے درمیان بول پائ باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی دم توڑ گۓ... 

ویسے بھی اس پاک ذات کو اپنے دل کی باتیں کہنے کیلئے الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی,  وہ بن کہے بھی سنتا ہے کیونکہ اسکا رشتہ تو دل سے ہے,  

جتنی شدت سے ہم اسے پکاریں گے وہ اتنی ہی محبت سے اپنے بندوں کی پکار سنے گا... 

🌺🌺🌺🌺

تقریباً 10 بجے اسکی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو  زمین پر لیٹے ہوۓ پایا تو اسے احساس ہوا وہ نماز پڑھ کر یہاں ہی سوگئ تھی...

اس نے اٹھ کر چادر کو سمیٹا, آج کا دن بہت مشکل ہونے والا تھا لیکن اس کے باوجود اس نے خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کیا کیونکہ اس وقت اسکا دل اور دماغ پرسکون تھے.... 

کچھ دیر بعد بوڑھی عورت کھانا لیکر آئ تو ہیر نے خاموشی سے کھالیا....

فکر مت کریں سب ٹھیک ہوگا.... 

وہ بوڑھی عورت برنیڈو کے کہنے پر ہیر کو سیڑھیوں سے نیچے حال میں لاتے ہوۓ سرگوشی نما آواز میں اسے بولی..

وہ اسے حال میں چھوڑ کر چلی گئ جہاں تقریباً 20 کے قریب آدمی کھڑے تھے, ہیر نے محسوس کیا کہ برنیڈو اسکی دائیں جانب آکر کھڑا ہو گیا ہے...

میں پھر سے کہہ رہا ہوں تم نے اسے یہاں لاکر غلطی کی ہے.... 

حال میں گہری اور کرخت آواز گونجی, ہیر نے نظر اٹھا کر اس آدمی کی جانب دیکھا جسکا چہرہ ماسک میں چھپا ہوا تھا لیکن سر میں ہلکے ہلکے سفید بال دیکھ کر وہ اندازہ لگا سکتی تھی کہ اسکی عمر 60 سے زیادہ ہوگی...

نہیں...  میں کبھی غلطی نہیں کرتا.....اسکا یہاں ہونا فائدہ مند ہے....  

وہ عام سے لہجے میں بولا جبکہ سامنے صوفے پر بیٹھا ہوا آدمی اپنی مٹھیاں بھینچ کر رہ گیا... 

اس سے ہمیں نقصان ہو سکتا ہے, ایشیاء کی لڑکیاں ٹیپیکل اور ایموشنل فولز ہوتی ہیں... ایموشنز میں بہہ کر یہ بہت سی غلطیاں کرتی ہیں,  جو ہماری دنیا میں قبول نہیں... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولا....

جہاں تک میں نے دیکھا ہے  یہ سٹرونگ, باہمت اور باحوصلہ ہے...

وہ بھی اپنے الفاظ پر زور دیتے ہوۓ بولا.... 

آہاں...!!  جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں یہ بہت خوبصورت بھی ہے, تم اسے اپنی رکھیل کے طور پر بھی رکھ سکتے ہو.... آج سے یہ تمہاری رکھیل ہوگی.... 

وہ بوڑھا آدمی تمسخر سے ہیر کی جانب دیکھتا ہوا بولا تو ہیر جو تب سے وہاں چپ کھڑی تھی اسکے الفاظ پر اسے لگا کسی نے اچانک سے اس سے اسکی سانسیں چھین لی ہوں, وہ پتھرائ آنکھوں سے سامنے بیٹھے بےحس آدمی کو ددیکھنے لگی.... 

نہیں... آپ جانتے ہو میں اس طرح کے واہیات کام نہیں کرتا... اور ویسے بھی مجھے اس لڑکی میں کوئ دلچسپی نہیں... میرے لیے میرا کام ہی زندگی ہے....

وہ تڑخ کر بولا تو ہیر نے سکون بھرا سانس لیا.... 

میں تم سے پوچھ نہیں رہا بتا رہا ہوں....

اس بوڑھے آدمی نے واپس سے ہیر کو اپنی نظروں کے حصار میں رکھتے ہوۓ کہا....

آپ میرے باس ضرور ہو لیکن میں اپنی مرضی کا مالک ہوں, رکھیل تو دور کی بات میں اسے ہاتھ لگانا بھی پسند نہ کروں.... 

وہ ہیر کو حقارت سے دیکھتا ہوا بولا, اسکا اس لہجے میں کہنا ہیر کو اپنی توہین لگا... جس پر وہ اسے سلگتی ہوئ نظروں سے دیکھنے لگی.... کیونکہ اسکا اسے یوں حقارت سے دیکھنا اندر تک سے سلگا کر رکھ گیا تھا جیسے وہ کوئ سڑک چھاپ لڑکی ہو... 

سر میں اسے اپنی رکھیل رکھنے کیلئے تیار ہوں... 

باس کی دائیں جانب کھڑے آدمی نے شوخ لہجے میں کہا... 

انف از انف.... 

وہ جو تب سے صبر کے گھونٹ پی رہی تھی تپے ہوۓ لہجے میں غرائ جسکی وجہ سے کمرے میں خاموشی چھا گئ, کیونکہ وہ جانتی تھی اپنے لیے اگر آج اس نے آواز نہیں اٹھائ تو کبھی نہیں اٹھا پاۓ گی.... 

میں کوئ طوائف نہیں ہوں...جس پر تم سب لوگ ایسے کمنٹس پاس کر رہے ہو...ایک شریف گھرانے کی لڑکی ہوں... ایک بھی فضول لفظ اب میرے حق میں کسی نے استعمال کیا تو مجھ سے برا کوئ نہیں ہوگا.... 

وہ سامنے پڑے ٹیبل کو اپنے پاؤں سے ٹھوکر مارتی ہوئ بولی.... 

اور ہاں آپ...

وہ بوڑھے آدمی کی جانب اشارہ کرتی ہوئ بولنے لگی... 

میں آپ کیلئے فائدہ مند ہوسکتی ہوں... آپ مجھے مشن پر بھیج سکتے ہیں...کیونکہ میرا دماغ آپ کے پرانے دماغ سے زیادہ تیز چلتا ہے... 

باس کے سامنے تمیز سے رہو...

برنیڈو نے اسکو بازو سے پکڑتے ہوۓ وارن کیا تو وہ اسے گھورنے لگی... 

اسے بولنے دو, اور اگر تم اپنے تیز دماغ سے مشن نہیں کر پائ تو.... ؟؟؟

بوڑھا آدمی آئبرو اچکاتا ہوا پوچھنے لگا... 

تو آپ جو بولو گے وہ سزا قبول ہو گی اور اگر میں مشن میں کامیاب رہی تو..... ؟؟

تو.... ؟؟؟

آپکو وعدہ کرنا ہوگا کہ میری شادی برنیڈو سے ہوگی.... 

وہ اپنے بغل میں کھڑے برنیڈو کو چیلنج کرتی نظروں سے دیکھتی ہوئ بولی... 

برنیڈو..... اوہ تمہارا مطلب تمہاری بغل میں کھڑا شیر....  مطلب تم اپنے قبضے میں دھاڑتے ہوۓ شیر کو کرنا چاہ رہی ہو.... 

i like it.... 

وہ مضحکہ خیز مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولے.... 

ہرگز نہیں... 

برنیڈو ہلق کے بل چیخا... 

وعدہ رہا.... 

وہ مسکراتے ہوۓ گویا ہوۓ..... 

میری زندگی کوئ کنٹرول نہیں کر سکتا اس کا حق میں کسی کو  نہیں دیتا.... اسلیے وعدے سوچ سمجھ کر کیجئے..... 

دیکھتے ہیں..... 

وہ کہہ کر کرسی سے اٹھ گۓ.... 

تم نے اسے یہاں لاکر کوئ غلطی نہیں کی,  اس مشن کو مکمل کرنے کیلئے ہمیں اس وقت اسی کی ہی ضرورت ہے... 

وہ مڑ کر یہ الفاظ کہہ کر وہاں سے نکل گۓ, ہیر نے برنیڈو کی جانب دیکھا جو مٹھیاں بھینچے سخت نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا جس پر خوف سے اسکا ہلق تک خشک ہو گیا... 

لوگ اپنی موت سے دور بھاگتے ہیں لیکن تم خود دھکے سے اسے اپنے گلے لگا رہی... 

وہ کرختگی سے کہہ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ وہ پریشانی سے لب چبانے لگی, تبھی وہاں بوڑھی عورت آئ اور اسے واپس کمرے میں لے گئ... 

🌺🌺🌺🌺

وہ جو باہر بہت حوصلہ ظاہر کر رہی تھی, تنہائ ملتے ہی کمزور پڑنے لگی کیونکہ وہ نہیں جانتی تھی کیسا مشن ہوگا... ؟؟ اسے کیا کرنا ہوگا... ؟؟ اگر وہ ناکام ہو گئ تو اسکی اسکو کتنی بھیانک سزا ملے گی... ؟؟

مختلف خیال زہن میں آتے ہی اسکی آنکھیں نم ہونے لگیں... اسی پل دروازے پر دستک ہوئ تو اس نے جلدی سے اپنے آنسو صاف کیے... 

اپنی آنکھوں پر پٹی باندھو باس تم سے بات کرنا چاہتے ہیں... 

باہر سے کسی آدمی کی آواز آئ تو اس نے دراز سے بلیک پٹی نکال کر اپنی آنکھوں پر باندھ لی تبھی اس نے دروازہ کھلنے کی آواز سنی اور کچھ لوگوں کی آمد اپنے کمرے میں محسوس کی... اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا مگر اس نے اپنے چہرے پر کوئ ایکسپریشن واضح نہیں کیا... 

تم جس مشن پر جا رہی ہو وہاں کچھ روس سے اور کچھ بہت نامی گرامی خطرناک گینگ لیڈرز موجود ہوں گے, انکی برازیل میں  موجودگی کی وجہ آج ہونے ولی تقریب ہے جو برازیل کے سب سے خطرناک مافیہ لیڈر اینتھینیو نے رکھی ہے جس میں وہ گھڑی کا افتتاح کرے گا...اس گھڑی کی قیمت دس ملین امریکن ڈالرز ہے,  مجھے بس وہ گھڑی چاہیے, جو تم لاؤ گی....

باس نے سکون بھرے لہجے میں کہا جبکہ ہیر کی ہتھیلیاں پسینے سے نم ہونے لگیں.. 

واٹ دا ہیل.... ؟؟؟؟ کیا یہ لوگ چور ہیں... ؟؟؟ برنیڈو نے بھی پلین سے ڈائمنڈز چراۓ تھے.... 

وہ دل ہی دل میں بولی... 

تم وہاں ایلیکس کریسٹے بن کر جاؤ گی جس کا تعلق افریقی براعظم کے امیر گھرانے سے ہے, تمہارے ساتھ وہاں حس اوہ برنیڈو  بھی ہوگا, جو جانتا ہے سب کیسے ہوگا.... 

برنیڈو کے ذکر پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی.... باس ہدایات دے کر کچھ آدمیوں کے ساتھ ہی وہاں سے نکل گیا... اسی وقت بوڑھی عورت اپنے ہاتھ میں باکس لے کر اندر داخل ہوئ... جس میں ریڈ گاؤن تھا ساتھ بلیک کلر کی ہیلز اور پاؤچ جوکہ بلیک رنگ کا ہی تھا... 

ماشاءاللہ! بہت پیاری لگ رہی ہو,  جیسے آسمان سے اتری ہوئ کوئ پری... 

بوڑھی عورت نے محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ کہا جو ریڈ رنگ کا گاؤن پہنے, ہلکا پھلکا میک اپ کیے, اپنے گولڈن بالوں کو لائٹ کرل کرکے اپنی پشت میں ڈالے اس وقت اپنے کانوں میں ٹاپس ڈال رہی تھی...

جلدی سے بلائنڈ فولڈ اپنی آنکھوں پر پہنو ہمیں نکلنا ہے...

اس سے پہلے ہیر کوئ جواب دیتی باہر سے آواز آئ تو بوڑھی عورت نے جلدی سے بلیک پٹی اسکی آنکھوں پر باندھ کر دروازہ کھول دیا... 

میں تمہیں سی پورٹ تک لیکر جارہا ہوں وہاں سر تمہارا انتظار کر رہے, وہاں سے آگے تم افتتاح پر ان کے ساتھ ہی جاؤ گی... 

ایک آدمی کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ... 

امم ٹھیک ہے... 

خوف سے اسکا وجود ہلکا ہلکا کپکپا رہا تھا مگر اس نے اپنی آواز کو مضبوط رکھا... 

🌺🌺🌺🌺🌺

وہ خاموشی سی سارا رستہ گاڑی میں بیٹھی رہی تقریباً 30 منٹ کے بعد اس نے محسوس کیا کہ گاڑی رک گئ ہے, جب وہ کار سے باہر نکل آئ تو اسکی آنکھوں سے پٹی ہٹا دی گئ اس نے پلٹ کر اس آدمی کی طرف دیکھا جس کے ساتھ وہ آئ تھی مگر اسکے چہرے پر ماسک تھا... 

ب برنیڈو کدھر ہے..  ؟؟

اس نے عام لہجے میں پوچھنا چاہا مگر اسکی آواز لڑکھڑائ کیونکہ وہاں کہیں بھی تو وہ نہیں تھا.... 

یہاں سے لیفٹ روڈ پر جاؤ اور وہاں سے بالکل سیدھا چلتے جانا وہیں تمہیں سر مل جائیں گے.... اور بھاگنے کی جرأت بھی مت کرنا... 

آخری بات پر اس نے اسے وارن کیا جس پر وہ سوچنے لگی اگر وہ بھاگ بھی جاۓ یہاں سے,  تو جاۓ گی کہاں؟؟؟

نہیں...  میں کہیں نہیں جاؤں گی... 

وہ بول کر اس رستے کی جانب جانے لگی جسکا اس آدمی نے بتایا تھا... 

اچھی بات ہے کیونکہ میں تمہیں دیکھ رہا ہوں جب تک تم سر کے پاس نہیں پہنچ جاتی... 

پیچھے سے اسکی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ مگر وہ اسے ان سنا کر کے چلنے لگی, گلی ختم ہونے پر اسکی نظر سامنے سمندر سے ٹکرائ جس کے کنارے کے پاس کشتیاں کھڑی تھی,  قریب جانے پر اس نے برنیڈو کا سائیڈ سے چہرہ دیکھا جو اسکی جانب پشت کیے کھڑا موبائل استعمال کر رہا تھا...  

ب برنیڈو... ؟؟

اس نے اسے پکارا تو وہ پلٹ کر اسکی جانب دیکھنے لگا جس پر ہیر کا منہ کھل گیا کیونکہ بلیک تھری پیس پہنے فریش ہئیر کٹ کرواۓ وہ ضرورت سے زیادہ ہینڈسم لگ رہا تھا... 

You're a bloody handsome...!!

ہیر کو احساس بھی نہیں ہوا کب یہ الفاظ اس کے منہ سے نکل چکے تھے...وہ جو اسے سر تا پاؤں دیکھ رہا تھا اسکی بات پر اسے آئبرو اچکا کر دیکھنے لگا.... 

پلیز کہہ دو میرا منہ بند ہی تھا....؟؟؟میں نے ابھی ابھی کچھ نہیں کہا.... 

وہ امید بھری نظروں سے اسے دیکھنے لگی مگر جیسے وہ اسے دیکھ رہا تھا وہ جانتی تھی اس نے ایسا سچ میں بولا ہے... 

امم دیکھو تم بھی بتا دو میں کیسی لگ رہی ہوں... ؟؟ حساب برابر ہو جاۓ گا... 

اس نے اسے مزید مشورہ دیا جس پر وہ اسے گھورنے لگا تو ہیر بھی ہمت سے اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگی...

اوہ خدا یہ کیا سوچ رہا ہوگا میں پاگل ہوں... ؟؟

وہ جب کچھ نہیں بولا تو دل ہی دل میں بڑبڑائ.... تبھی وہ قدم بڑھاتا ہوا اسکے قریب آنے لگا جس پر ہیر کی دھڑکنیں بےترتیب ہونے لگیں اسے لگا وہ سچ میں اسکی تعریف کرے گا... 

چلو چلیں... 

وہ قریب آکر سرد لہجے میں بولتا آگے بڑھ گیا تو ہیر کا وجود تھما اس نے بےیقینی سے اسکی جانب دیکھا....

کیا تم سیریس ہو.... ؟؟؟

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں اسکے پیچھے جاتے ہوۓ پوچھنے لگی مگر وہ اگنور کرتا لیمو کی جانب بڑھ گیا جو روڈ کی سائیڈ پر پارک تھی... 

ہمیں دیر ہو رہی ہے گاڑی میں بیٹھو... 

اس نے اسکو گاڑی کے اندر بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوۓ کہا تو وہ غصے کے گھونٹ پیتی اندر بیٹھ گئ... گاڑی اپنی منزل کی جانب بڑھنے لگی مگر ہیر اپنے دماغ سے وہ پل نہیں نکال پائ جو ابھی کچھ دیر پہلے ہوا تھا... 

اگر تم کہہ دیتے میں اچھی لگ رہی ہوں... تمہارا کچھ نہیں جاتا,  الٹا تم بہت روڈ تھے... 

ہیر نے اپنا ڈر تھوڑی دیر سائیڈ پر رکھتے ہوۓ کہا.... جس پر اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا... 

اور تم نے اپنے رویے کیلئے معافی بھی نہیں مانگی... ؟؟؟

وہ مزید بولی جس پر اس نے اسے جن نظروں سے دیکھا تھا اگر دیکھنے سے انسان مرجاتا تو اس وقت وہ زمین سے 6فٹ نیچے دفن ہوتی...اسکے دیکھنے پر ہیر جلدی سے سیٹ پر سیدھی ہو کر بیٹھ گئ... 

"Open Your damn mouth again, and you will be a dead meat.... "

اس نے اسے گہری اور دھیمی آواز میں وارن کیا...

زیادہ ہی شوخا ہے... پتہ نہیں خود کو کیا سمجھتا ہے....

وہ زیر لب بڑبڑائ جس پر اس نے فوری پلٹ کر اسکی جانب دیکھا... 

کیا کہا ہے... ؟؟ دوبارہ کہنا... ؟؟

وہ تپے ہوۓ لہجے میں پوچھنے لگا تو ہیر نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری... 

ک کچھ نہیں... 

وہ بامشکل بول پائ,  جس پر وہ اسے کچھ پل دیکھتا رہا پھر اس نے پسٹل ان دونوں کے درمیان خالی جگہ پر رکھ دی.. ہیر نے جلدی اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ لی کیونکہ وہ جانتی تھی یہ پسٹل کس لیے رکھی گئ ہے اسلیے اس نے سارا رستہ ایک لفظ اپنے منہ سے نہیں نکالا.... 

کیا تمہیں روسی زبان بولنی آتی ہے... ؟؟

برنیڈو کی آواز گاڑی میں گونجی تو اس نے نہ میں سر ہلایا... 

پھر تم ساری تقریب میں زیادہ بولنے سے گریز کرنا.... 

ک کیوں. .؟؟

کیونکہ تم کچھ سٹوپڈ بول کر خود کو مصیبت میں ڈال لو گی.... 

جس پر ہیر نے ماتھے پر سلوٹیں چڑھا کر اسکی جانب دیکھا... 

برنیڈو.... ؟؟

ہیر  نے اسکے نام پر زور دیا... 

کیا ہے.. ؟؟

اس نے روڈلی پوچھا... 

یہ میرا مشن ہے,  اس میں مداخلت مت کرو... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی... 

تمہیں میری مدد کی ضرورت پڑے گی...

وہ بھی ترکی با ترکی بولا... 

اوپسسس تو تم چاہتے ہو میں یہ مشن جیت جاؤں تاکہ تم مجھ سے شادی کرو...؟؟

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتی ہوئ مزے سے بولی... 

اچھا مزاق ہے... تمہاری سوچ ہے جو تمہیں لگتا ہے میں تم سے اس مشن کے بعد شادی کروں گا.... مجھے بس مشن میں ہار پسند نہیں... 

وہ پرسکون لہجے میں بولا.... 

جھوٹ,  تمہارے باس نے وعدہ کیا ہے شادی تو ہو گی ہی.... 

وہ اسے چیلنج کرتی نگاہوں سے دیکھتی ہوئ بولی... 

کسی کے باپ کی اتنی اوقات نہیں مجھ سے وہ کرواۓ جو میں نہیں کرنا چاہتا.... 

وہ اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں پھنسا کر اسے خود کے قریب کرکے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ اشتعال سے بولا جس پر ہیر کی دھڑکنیں بے قابو ہونے لگیں... 

کیا تم نے کبھی کسی سے محبت کی ہے.... ؟؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ تجسس سے پوچھنے لگی.... 

it's none of your business.... 

وہ جھٹکے سے اسکے بال چھوڑتا ہوا غرایا.... 

پھر بھی بتا دو نہ... ؟؟؟

اس نے اسے مزید اکسایا... 

مجھے غصہ مت دلاؤ ہیر, ورنہ میں تمہیں یہاں ہی قتل کر دوں گا... 

اسکے یوں نام لینے پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی کیونکہ آج دوسری بار اس نے اسے اسکے نام سے پکارا تھا... 

میں تمہیں غصہ نہیں دلا رہی, ایک سمپل سوال پوچھ رہی ہوں..  پھر بھی تمہاری خواہش مجھے قتل کرنے کی ہو رہی ہے تو کر دو.... 

جس پر وہ اسے سلگتی آنکھوں سے دیکھنے لگا... 

میں تمہیں اتنی آسان موت کیوں دوں.. ؟؟ ویسے بھی تم یہ مشن ہارنے والی ہو, تمہارے بس کا تو ہے نہیں... پھر جو تم نے سزا قبول کی ہوئ ہے وہی تمہیں تل تل مارے گی....

وہ تلخ لہجے میں کہتا اسکی سانسیں روک گیا... 

ت تم ک کتنے پتھر دل ہو.... 

وہ شاک اور تکلیف سے بس اتنا ہی کہہ پائ... 

اپنا شاک اپنے پاس سنبھال کر رکھو, ہم لوگ پہنچ گۓ ہیں... 

اسکے الفاظ پر وہ ہوش کی دنیا میں آئ تو اس نے گاڑی سے باہر نظر گھمائ تو خود کو ایک بہت بڑے پیلس کے سامنے پایا جس کے بلیک گیٹ سے انکی گاڑی اندر داخل ہوگئ...  ڈر سے ہیر کا وجود کپکپانے لگا... 

تو پھر تم کوشش کیے بغیر ہار ماننے والی ہو... ؟؟؟

نہیں تمہیں کس نے کہا... ؟؟؟

برنیڈو کے الفاظ پر ہیر نے اسے گھورتے ہوۓ کہا جبکہ اسکی دھڑکنوں کا شور نمایاں تھا... 

تمہارا چہرہ بتانے کیلئے کافی ہے.... 

وہ دل جلانے والی مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولا...

یہاں کوئ مزاق نہیں چل رہا... ؟؟؟

تو کس نے کہا مزاق چل رہا ہے... ؟؟

تمہارا چہرہ بتانے کیلئے کافی ہے... 

ہیر نے اسکے کہے الفاظ اس پر واپس لٹاۓ.... 

شٹ اپ اور یہ پہنو... 

اس نے اسکی جانب پینڈن بڑھاتے ہوۓ کہا جو اس نے اپنی گردن میں ڈال لیا... اسکے بعد ہیر نے اپنی آنکھوں میں لینز لگاۓ... اور وہ اسکے ساتھ گاڑی سے باہر نکل آئ... 

برنیڈو نے اسکی جانب اپنا بازو بڑھایا تو وہ دونوں کپلز کے درمیان میں سے گزرتے ہوۓ تقریب ہال کی جانب بڑھ گۓ... 

جسکی اینٹری پر دو آدمی کھڑے تھے جو آنے والے مہمانوں کی تصدیق کر رہے تھے... 

تمہارا نام کیا ہے... ؟؟؟

اس آدمی نے برنیڈو کی جانب دیکھتے ہوۓ روسی لہجے میں پوچھا جس پر اسکے لب مسکراۓ... 

ایساک ریچریو...

برنیڈو نے بھی روسی لہجے میں کہا.. .

اور آپکی پارٹنر کا؟؟

اس نے ہیر کی جانب اشارہ کیا... 

ایلیکس کرسٹے... 

اس کے بتانے پر وہ لسٹ دیکھنے لگا ان کے نام وہاں دیکھتے ہی اس نے ان دونوں کو اندر جانے کا اشارہ کیا... 

ہیر نے تقریب ہال میں داخل ہوکر اپنی نظر یہاں وہاں گھمائ جو بہت بڑا تھا اور جسے لائٹس کی مدد سے بہت خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا جہاں بہت سے لوگ موجود تھے ہیر کی خوف سے برنیڈو کے بازو پر گرفت سخت ہو گئ...

ہیر نے پریشان نظروں سے آس پاس کے لوگوں کو دیکھا جو چہروں سے ہی خطرناک لگ رہے تھے,  اسے آجکی یہ تقریب اپنی موت کا جال لگی کیونکہ یہاں سے بچ کر نکلنا نا ممکن تھا....برنیڈو اسے بازو سے پکڑ کر ایک ٹیبل کی جانب لے گیا.... جہاں ایک کپل بیٹھا ہوا تھا...

وہاں جاکر  برنیڈو اپنا روسی زبان میں تعارف کروانے لگا جبکہ ہیر بیوقوفوں کی طرح اسے روسی فر فر بولتے ہوۓ دیکھنے لگا... 

یااللہ!  اسے کتنی زبانیں آتی ہیں...؟؟ 

وہ جو خود سے کہہ رہی تھی تبھی اس نے محسوس کیا کہ اس عورت نے اس سے کچھ سوال پوچھا ہے... 

امم ایلیکس کرسٹے... 

ہیر نے اندازہ لگایا شاید نام پوچھا ہو اس کے مطابق اس نے جواب دے دیا... جس پر وہ عورت اسے دیکھنے لگی.... 

اوہ گاڈ لگتا ہے میں نے غلط بول دیا...  اب میری موت پکی ہے.... 

وہ خوف سے دل ہی دل میں بولی... 

وہ جو سانس روکے سامنے بیٹھی عورت کو دیکھ رہی تھی اسکے سر کو ہاں میں ہلتا دیکھ کر اسکی جان میں جان آئ کہ اس نے کچھ غلط نہیں کہا, تبھی اس عورت نے ایک اور سوال پوچھا... 

کینیا... 

ہیر نے اندازے سے پھر سے جواب دیا تو اس عورت نے مسکراتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا اور واپس اپنے پارٹنر کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئ... 

"Good Job with guessing on her questions..!!"

برنیڈو نے اسکی جانب جھکتے ہوۓ کان میں سر گوشی نما کہا, اس کے کمپلیمینٹ پر ہیر کے لب مسکراۓ...

"تھینکس.... "

🍂🍂🍂🍂🍂

ان لوگوں کو تقریب میں آۓ کافی وقت ہو چکا تھا لیکن ہیر نے ابھی تک اینتھونیو کو نہیں دیکھا تھا جسکی گھڑی اس نے چرانی تھی...وہاں موجود سبھی لوگ گپ شپ میں مصروف تھے تبھی ایک آدمی شان و شوکت سے سٹیج پر آ کھڑ ہوا, اسکی موجودگی پر سبھی لوگ تالیاں بجانے لگے... 

یہی تمہارا شکار ہے.... 

برنیڈو نے اس کے کان میں سرگوشی کی جس پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا اسکی نظر فوری اس آدمی کی کلائ پر گئ مگر اس وقت وہ گولڈ کی بجاۓ سلور کی واچ پہنے ہوۓ تھا... 

گ گھڑی کدھر ہے..؟؟

وہ گھبراتے ہوۓ پوچھنے لگی...

اپنے ایموشنز کنٹرول کرو...اپنے چہرے کو بلینک شو کرواؤ ورنہ یہاں موجود لوگ سیکنڈز میں سمجھ جائیں گے کچھ گڑبڑ ہے اور تم ان کی نظروں میں آ جاؤ گی... 

ٹ ٹھیک ہے... 

ہیر نے سنبھلتے ہوۓ کہا اور آس پاس لوگوں کو دیکھنے لگی جو بہت غور سے سٹیج پر کھڑے آدمی کو سن رہے تھے اور اسکی کچھ باتوں پر مسکرا بھی رہے تھے, اس نے اپنی گردن کا رخ برنیڈو کی جانب کیا جو بغیر مسکراۓ خالی نظروں سے اس آدمی کو دیکھ رہا تھا...اس نے واپس سے اپنی نگاہ سٹیج کی جانب کی جہاں وہ آدمی مزید کچھ الفاظ کہہ کر  سٹیج سے اتر گیا جبکہ لوگ اسے سراہنے لگے...

اسی پل لوگ کرسیوں سے اٹھ کر ڈانس فلور کی طرف اور کچھ اینتھونیو کی جانب بڑھنے لگے جبکہ ہیر پریشانی سے اپنے لب چبانے لگی... کیونکہ وہ جانتی تھی اسکا ایک غلط قدم یا بول اسے موت کی جانب لے جاسکتا ہے.... 

وہ جو اپنی سوچوں میں ڈوبی ہوئ تھی اپنے سامنے برنیڈو کی ہتھیلی کو پھیلے دیکھا تو وہ ناسمجھی سے اسکے ہاتھ کو دیکھنے لگی...

let's dance.... 

اس کے کہنے پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی مگر وہ الجھتی نظروں سے اسکے چہرے کو دیکھنے لگی کیونکہ اسکے الفاظ اسے کچھ ہضم نہیں ہو رہے تھے....

لوگ دیکھ رہے ہیں,,,, ہاتھ تھامو اور اٹھ جاؤ....

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولا جس پر وہ اپنے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ یہاں وہاں دیکھنے لگی جہاں سچ میں کچھ لوگ ان کی جانب دیکھ رہے تھے.... 

میں تمہارے ساتھ ڈانس کیوں کروں....؟؟؟ مجھے نہیں کرنا.... 

وہ دانت پیستے ہوۓ بولی کیونکہ وہ گاڑی میں ہوئ بات چیت ابھی بھولی نہیں تھی... 

یہاں یہ سب شروع مت کرو ہیر,  تم یہاں جتنا نارمل رویہ ظاہر کرو گی اتنا تمہارے لیے اچھا ہے.... ویسے بھی اس پارٹی میں تم میری منگیتر بن کر آئ ہو... اسلیے چپ چاپ ہاتھ تھامو,  اس سے پہلے میرا دماغ خراب ہو جاۓ.... 

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں دھیرے سے بولا تو وہ اسے گھورنے لگی مگر کھڑی ہو کر اسکا ہاتھ تھام گئ.... وہ جو اسے کچھ غلط بولنے والی تھی... اسکے ہاتھ چھونے کے احساس پر اسکا وجود تھما... اسکا ہاتھ بالکل پرفیکٹلی اسکے ہاتھ میں فٹ ہوا تھا جیسے بنا ہی اسکے لیے ہو....  

وہ اسکی حالت سے انجان اسکا ہاتھ پکڑ کر ڈانس فلور پر لے گیا جہاں پہلے سے کچھ کپلز ڈانس کرنے میں مصروف تھے... برنیڈو نے اسکا رخ اپنی جانب کیا تو وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھنے لگی جو کسی بھی انسان کو اپنے صحر میں قید کرنے کا ہنر رکھتی تھیں.. 

اس نے ہیر کے دونوں بازوؤں کو اپنی گردن میں ڈالا اور خود اسکی کمر پر ہاتھ رکھ کر میوزک کی آواز پر دھیرے دھیرے ڈانس کرنے لگا جبکہ ہیر کی دھڑکنیں بے ترتیب ہونے لگیں... کیونکہ اس نے آج سے پہلے کبھی کسی کے ساتھ ایسے ڈانس نہیں کیا تھا...  خیر ڈانس تو دور کی بات اس نے ہمیشہ خود کو لوگوں کی نظروں سے چھپا کر رکھا تھا... 

ہیر.... 

برنیڈو نے اسے گھما کر واپس سے اپنی جانب کھینچتے ہوۓ پکارا جس سے اسکی پشت اسے سینے سے آٹکرائ... 

واٹ دا ہیل اسکی زبان سے میرا نام کتنا پیارا لگتا ہے کسی میوزک سے بھی زیادہ خوبصورت.... 

وہ اسے جواب دینے کی بجاۓ سوچنے لگی....

تمہارا وقت اب شروع ہوتا ہے....

وہ اسکے کان میں بول کر اسے کمر سے پکڑ کر ہوا میں اٹھا گیا جس پر وہ اسکے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر نیچے اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگی جو کسی بھی جزبات سے خالی تھی...پتہ نہیں کیوں لیکن اسکے دل میں تکلیف ہوئ.... 

گھڑی کا افتتاح رات 12 کے بعد ہو گا ابھی گیارہ بجے ہیں...  یہی تمہارے پاس وقت ہے ....اندرجاؤ ڈھونڈو اور لیکر آؤ... میں تمہارا باہر ویٹ کر رہا ہوں... 

اسکے الفاظ پر وہ مکمل سے ہوش کی دنیا میں آئ جو اسے بتا رہا تھا کہ ایگزیکٹلی گھڑی کس جگہ پر پڑی ہوئ ہے اور اسے وہاں پہنچنے تک گارڈز کے سامنے کتنا محتاط رہنا ہوگا.... 

میں کیوں خیال رکھوں....کیوں محتاط رہوں... ؟؟

وہ چبتے لہجے میں بولی.... 

واٹ...  ؟؟

تم جو چاہتے ہو وہ ہی.... تم لوگوں نے جان بوجھ کر یہ پلین بنایا ہے, تاکہ میں یہاں سے زندہ لوٹ کے نہ جا سکوں....

واٹ.. ؟؟ لیکن تم نے کہا تھا تم اس مشن پر جانا چاہتی ہو.... ؟؟؟

ہاں میں نے کہا تھا,  لیکن تم لوگوں نے جان بوجھ کر میرے لیے ایسا مشن تیار کیا ہے... جہاں میں بےبس ہوں... تم لوگ جانتے ہو مجھے روسی زبان نہیں آتی اور یہاں وہ بولے بغیر گزارا نہیں... میں کیا کروں گی... ؟؟ تم باہر جا کر ویٹ کرنے کا دکھاوہ کر رہے ہو میں جانتی ہوں تم مجھے یہاں ہی چھوڑ کر چلے جاؤ گے.... 

وہ تلخی سے بولی تو وہ اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا تو وہ بھی غصے سے اسے گھورنے لگی مگر جلد ہی اسکی آنکھیں نم ہونے لگیں... 

تم غلط سوچ رہی ہو... ایسا کوئ پلین نہیں بنایا گیا.... 

وہ سنجیدگی سے بولا... 

ہاں میں سٹوپڈ نہیں ہوں جو تمہاری باتوں میں آ جاؤں گی..میں سب سمجھتی ہوں.....تمہیں مجھ سے نفرت ہے,  اسی لیے اس طرح کا تم نے مشن تیار کیا ہے.... 

وہ اپنے آنسوؤں کو ہاتھ کی پشت سے صاف کرکے تپے ہوۓ لہجے میں بولی... 

ہیر تم پاگل ہو گئ ہو کیا... ؟؟؟ میں ایسا کیوں کروں گا... ؟؟ کچھ بھی فضول بکواس کرکے میرا دماغ خراب نہ کرو.... 

وہ اسکا بازو پکڑتے ہوۓ دھاڑا....

میرا بازو چھوڑو...  جا رہی ہوں میں..... باہر ویٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے... شاید واپس نہ لوٹوں میں... 

وہ بھیگے لہجے میں کہہ کر بغیر اسکا جواب سنے, غصے سے اپنا ہاتھ چھڑا کر چلی گئ... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

جب وہ گھر کے مین گیٹ کی جانب بڑھی تو وہاں 2 گارڈز کھڑے ہوۓ ہوۓ تھے...اس نے خود کو اچھے سے کمپوز کیا اور اپنے قدم ان کی جانب بڑھا دئیے.... 

مجھے واش روم میں جانا ہے... ؟؟

ہیر نے انگلش میں کہا تو وہ دونوں گارڈز آپس میں کچھ بات کرنے لگے جو اسے سمجھ نہیں آرہا تھا... 

تم کون ہو... ؟؟

ان میں سے ایک آدمی نے پلٹ کر اسکی جانب دیکھتے ہوۓ انگلش میں ہی پوچھا... 

ایلیکس کرسٹے, میرا تعلق افریقی ریاست سے ہے... 

وہ تھوڑا مغرور لہجے میں بولی تو دونوں نے ہاں میں سر ہلا کر دروازہ چھوڑ دیا, تاکہ وہ گزر سکے... 

لیونگ ایریا سے گزر کر نواں دروازہ واشروم کا ہے... 

ان میں سے ایک آدمی بولا تو وہ رعب سے چلتی ان کے قریب سے گزر گئ...ان کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہی اس نے سکون بھرا سانس کھینچا... 

وہاں سے سیدھا چلتے ہوۓ وہ لیونگ ایریا میں آئ جو خوبصورتی سے سجا ہوا تھا... جس میں اینتھونیو اور اسکی فیملی کی تصویریں موجود تھیں...  اس نے جلدی سے اپنی ہیل اتاری اور وہاں پڑے صوفے کی سائیڈ پر رکھ دی تاکہ اس کے چلنے سے شور نہ ہو پھر وہ ننگے پاؤں سیڑھیوں کی جانب بڑھنے لگی کیونکہ اسکی اصل منزل اوپر ہی تھی... 

اوہ میرے خدایا اب کس دروازے سے جاؤں... ؟؟ کونسا دروازہ ہو سکتا... ؟؟

اوپر ہال میں پہنچ کر جب اس نے دس کے قریب دروازے دیکھے تو وہ بوکھلاتے ہوۓ سوچنے لگی...کیونکہ وہ اس وقت اپنے آس پاس خطرے کی بو اچھے سے محسوس کر سکتی تھی...اس کے پاس اتنا  وقت نہیں تھا کہ وہ ضائع کر سکے...

ایک منٹ... پاؤچ... ہاں پاؤچ میں شاید کچھ ہو.... جو باکس کے اندر موجود تھا... اس نے نم ہتھیلیوں سے جلدی سے پاؤچ کھولا لیکن اس میں ایک پین موجود تھا جس کے اوپر کچھ لکھا ہوا تھا اس سے پہلے وہ اس لفظ کو پڑھ کر سمجھ پاتی اسے کسی کے چلنے کی آہٹ محسوس ہونے لگی... 

لگتا ہے گارڈز نے میری غیر موجودگی محسوس کی ہے اسلیے وہ مجھے ڈھونڈ رہے... 

یہ سوچ اسکے زہن میں آتے ہی اسکا وجود کپکپایا وہ جلدی سے پہلے دروازے کی جانب بڑھی اور اسکے اندر گھس گئ جو کہ گیم روم تھا جس میں مختلف قسم کی گیمز پڑی ہوئ تھیں... 

اس نے خود کو دھڑکنوں کو کنٹرول کرکے دروازے کے ساتھ اپنا کان لگایا تاکہ کوئ آواز سن سکے,  مگر اسے صرف چلنے کی چاپ سنائ دینے لگی جو بالکل دروازے کے قریب سے گزری تھی... وہ چلتے قدموں کی آواز سے سمجھ رہی تھی یہاں دو سے زیادہ لوگ ہیں... 

اگر ان لوگوں کو پتہ چل گیا میں کہاں ہوں تو کیا ہوگا... ؟؟؟

یہ خیال آتے ہی اسکے رونگٹے کھڑے ہو گۓ... 

تبھی دروازہ کھلا اور زور سے اسکے سر پر لگا جس کی وجہ سے وہ زمین پر جا گری کیونکہ وہ بالکل اسکے پیچھے کھڑی ہوئ ہوئ تھی... تکلیف سے اسکی آنکھیں بلر ہونے لگیں... 

Pakistani spy, the most pathetic,  i have ever seen...

آدمی جو اندر داخل ہوا تھا وہ بولا اور پھر اپنے دوسرے آدمیوں کو اس کمرے کی جانب روسی میں بھلانے لگا.... 

گھبراہٹ اور خوف سے اسکی آنکھوں سے سامنے مزید اندھیرا چھانے لگا اور اسے بالکل پتہ نہیں چلا کب اسکی آنکھیں بالکل بند ہو گئیں... 

🍂🍂🍂🍂🍂

چہرے پر پانی پڑنے کی وجہ سے اسکی آنکھیں کھل گئیں, مگر اسکے سر میں شدید درد اٹھا جسکی وجہ سے وہ کراہ اٹھی..

آؤچچ...

 اس نے خود کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہا مگر وہ نہیں رکھ پائ کیونکہ اسکے ہاتھ پاؤں رسی سے باندھ کر اسے کرسی پر بٹھایا ہوا تھا....اس نے سامنے دیکھا جہاں پانچ باڈی گارڈ کھڑے تھے اور ان کے درمیان میں اینتھونیو... جس کی آنکھیں غصے سے لال سرخ تھیں... 

تم کون ہو.... ؟؟

اس نے اشتعال سے پوچھا تو ہیر کا پورا وجود لرزا اور آنکھیں نم ہو گئیں... 

ا ا ایلیکس کرسٹے... 

وہ مضبوطی سے کہنا چاہتی تھی مگر اسکی آواز لڑکھڑائ... 

شٹ اپ!!  تمہیں یہاں میری واچ چوری کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے... 

وہ دھاڑا

ن نہیں... 

اس نے اسکے الفاظ کو جھٹلانا چاہا... 

اوہ تو پھر تم رو کیوں رہی ہو... ؟؟ تمہاری آنکھوں میں شرمندگی کیوں ہے... ؟؟؟

میں رو رہی ہوں.. کیونکہ میں نہیں جانتی میں یہاں کیوں ہوں... پلیز مجھے جانے دو.... یا پھر مار دو مجھے.... 

وہ سسکتے ہوۓ چلائ..

تم مجھ پر چلا رہی ہو.... ؟؟؟

اینتھونیو سلگتے ہوۓ لہجے میں اس سے پوچھنے لگا... 

ن نہیں..  م مجھے بس ج جانے دو... 

وہ کپکپاتی آواز میں بولی.... 

تم کس کیلئے کام کرتی ہو... ؟؟

وہ اسکے قریب آکر اسے ایک تصویر دکھاتے ہوۓ بولا.... 

یہ ایلیکس کرسٹے ہے,  تم اب بھی جھوٹ بولو گی... ؟؟؟

وہ مزید کرختگی سے بولا... 

اور میں یہی ہوں.... تصویر پرانی ہوگئ ہے کافی... 

اوہ مائ گاڈ... تم سچ میں کافی ہارڈ پرسن ہو... اتنی آسانی سے نہیں مانو گی... تم نہیں جانتی, تم کس انسان سے الجھ رہی ہو.... 

جاؤ مشین لیکر آؤ... 

وہ اسے کہنے کے بعد آخری لائن گارڈ کو بولا... 

کیا مشین... کیسی مشین.... ؟؟

وہ زیر لب بڑبڑائ... 

میں دیکھتا ہوں جو تمہارے ساتھ ہو گا اس کے بعد بھی بھلا تمہاری یہ زبان چلتی ہے... 

اسکے الفاظ پر ہیر کا وجود کپکپانے لگا, اور آنکھیں شدت سے برسنے لگیں... 

ابھی تو تم اس سے زیادہ رو گی.... 

وہاں جو تین گارڈز ابھی بھی کھڑے تھے ان میں سے ایک بولا... جس پر وہ تکلیف سے اپنی آنکھیں بند کر گئ...

کچھ بھی کر کے اسکا منہ کھلواؤ, پتہ کرو اس لڑکی کے ارادے کیا ہیں... ؟؟ مجھے ابھی جاکر مہمانوں کو دیکھنا ہے اور پھر گھڑی کا افتتاح کرنا ہے... 

اینتھونیو کمرے میں موجود دوسرے گارڈز کو دیکھتے ہوۓ سردمہری سے بولا اور دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

سر میں کیا سوچ رہا ہوں, آج رات لڑکیوں کی تو اسمگلنگ ہونی ہی ہے, تو ایسا کرتے ہیں اسے ان لڑکیوں کے ساتھ شامل کر دیتے ہیں... 

ویسے بھی خوبصورت دکھتی ہے پیسہ اچھا آ جاۓ گا... 

وہاں موجود تین گارڈز میں سے ایک آدمی نے مشورہ دیا جس پر وہ دروازے سے پلٹ کر اسے دیکھنے لگا جبکہ ہیر کی ریڑھ کی ہڈی میں خوف کی لہر دوڑی... 

پہلے اسکا منہ کھلواؤ, پھر سوچتے ہیں کیا کرنا ہے اسکا, اور ہاں

مجھے لگتا ہے مشین بھاری ہے اسلیے وہ ابھی تک لا نہیں پاۓ جاؤ تم دونوں بھی جاکر انکی مدد کرو.... 

اس نے گارڈز کو بولا تو وہ سمجھتے ہوۓ اسکے ساتھ ہی باہر نکل گۓ, جسکی وجہ سے صرف ایک آدمی ہیر کے پاس رہ گیا جو ان سب کے درمیان سب سے بڑا باڈی بلڈر تھا... 

وہ آدمی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ہیر کی جانب بڑھا جو منہ نیچا کرکے رونے میں مصروف تھی, اس نے پسٹل کی نوک اسکی تھوڑی پر رکھ کر اسکا چہرہ اوپر کی جانب کیا...

وہ اسے جن نظروں سے دیکھ رہا تھا, ہیر کو اسکی موجودگی سے وحشت ہونے لگی, اس نے اپنا منہ ہلا کر پسٹل کو پیچھے کیا... لیکن اسکے باوجود وہ اسکے چہرے کو اپنے ہاتھوں سے چھونے لگا... 

اپنے ہاتھ پیچھے کرو میرے چہرے سے, ورنہ یہاں ہی کاٹ کر پھینک دوں گی انہیں... 

وہ بھیگی آنکھوں سے سلگتے لہجے میں غرائ...

تم بہت خوبصورت ہو, غصے میں اور بھی جان لیوا لگتی ہو.... 

وہ اپنے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ بولا اور ساتھ ہی اپنا ہاتھ اسکے چہرے سے گردن کی جانب لے جانے لگا.... 

سٹوپ اٹ,  یو باسٹرڈ... 

اس نے سسکتے ہوۓ اسے پنچ مارنا چاہا مگر اسکے ہاتھ اس وقت بندھے ہوۓ تھے, تبھی دروازہ کھول کر کوئ وجود اندر داخل ہوا تو اس آدمی نے پلٹ کر دروازے کی جانب دیکھا... 

برنیڈو.. 

ہیر نے حیرت سے اسکو دیکھتے ہوۓ دل میں کہا جو نفرت سے اس آدمی کے ہاتھ کو دیکھ رہا تھا جو اس کی گردن پر تھا,  وہ آدمی جلدی سے ہیر کو چھوڑ کر برنیڈو کی جانب بڑھا... 

جاؤ یہاں سے کسی بھی مہمان کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے... نیچے جاؤ....

وہ آدمی برنیڈو کی طرف دیکھتا ہوا حکمیہ لہجے میں بولا... 

مجھے اینتھونیو نے بھیجا ہے یہاں, بولا ہے میری یہاں ضرورت ہے... 

وہ تحمل سے کہتا ان دونوں کی طرف قدم بڑھانے لگا... 

جھوٹ...!! تم یہاں کام نہیں کرتے ہو... بتاؤ کون ہو تم... ؟؟

وہ آدمی آئبرو اچکاتا ہوا مشکوک نظروں سے اسے دیکھنے لگا... 

جاؤ اور جاکر اپنے ساتھیوں سے پوچھو, تمہیں بہتر جواب دیں گے... 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا تو ہیر کھوئ کھوئ نظروں سے ان دونوں کی باتیں سننے لگی... 

جاؤ یہاں سے ورنہ میں تمہارا قتل کر دوں گا... 

وہ آدمی پسٹل کا رخ اسکی جانب کرتا ہوا غصے سے بولا...

Relax dude.... take a chill pill... 

وہ ہوا میں ہاتھ سرنڈر کرتے ہوۓ بولا اور واپس کی جانب پلٹ گیا جس پر اس آدمی نے پسٹل نیچے کرلی اور ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا,  مگر بغیر اس آدمی کو سمجھنے کا موقع دیے,  وہ اچانک سے پلٹا اور زور سے پنچ اسکی تھوڑی پر مارا جس پر اس آدمی کا بیلنس بگڑا, پھر وہ آگے بڑھا اس کی ٹانگ کو کک ماری جس پر وہ زمین پر گرگیا اور اسکے ہاتھ سے گن چھین لی.... 

ہیر منہ کھولے سامنے کا منظر دیکھنے لگی جہاں آدمی زمین پر خون سے لت پت لیٹا ہوا تھا اور برنیڈو اسکے اوپر بیٹھ کر اسکے منہ پر پنچ پر پنچ مار رہا تھا.

آئندہ اس ہاتھ سے کسی لڑکی کو اسکی مرضی کے بغیر چھونے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچنا...

وہ آدمی جس ہاتھ سے ہیر کو چھو رہا تھا برنیڈو اسے زور سے مروڑتے ہوۓ بولا اور پھر اسکے منہ پر ہاتھ رکھ کر پاس پڑی کرسی زور سے اسکی کلائ پر ایک کے بعد کئ بار ماری جہاں سے ہڈی ٹوٹنے کی آواز صاف کانوں سے ٹکرائ,  اس آدمی کی تکلیف سے نکلتی چیخیں برنیڈو کے ہاتھ کے اندر ہی دم توڑ گئیں جبکہ ہیر کی خوف سے نکلتی چیخ صاف کمرے میں گونجی...برنیڈو نے سرخ ہوتی آنکھوں سے پلٹ کر اسکی جانب دیکھا تو وہ جلدی سے اپنے لبوں پر دانت رکھ گئ..

تم اب یہاں کیا کر رہے ہو.... ؟؟

وہ اپنے خوف کو سائیڈ پر کرتی چبتے ہوۓ لہجے میں پوچھنے لگی جبکہ آنسو اسکی آنکھوں سے خشک ہی نہیں ہو رہے تھے... 

کیا بکواس سوال ہے,  نظر نہیں آرہا تمہیں بچانے آیا ہوں... 

وہ اٹھ کر اپنی شرٹ کو سکون سے جھاڑتے ہوۓ بولا جیسے ابھی ابھی یہاں کچھ ہوا ہی نہ ہو... اسکا اتنا پرسکون ہونا ہیر کو تلملا کر رکھ گیا... 

مجھے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں ہے, میں خود کو خیال رکھ سکتی ہوں ویسے بھی مشن تو میں ہار گئ ہوں,  واپس جاکر اس سے بھی بھیانک چیزیں مجھے دیکھنے کو ملے گی...

اوکے جیسی تمہاری مرضی... 

وہ کہہ کر واپس دروازے کی جانب بڑھ گیا جبکہ ہیر بے یقینی سے اسے جاتا ہوا دیکھنے لگی.... 

ویٹ,  ویٹ,  رک جاؤ پلیز...

وہ چلاتے ہوۓ بولی تو اس کے چلتے ہوۓ قدم تھمے اور وہ مڑ کر اسکے پاس آ گیا... 

کیا تمہارے سینے میں دل ہے.... ؟؟ یا سچ میں اسکی جگہ پتھر فکس ہو گیا ہے... ؟؟

وہ جب اسکے رسی سے بندھے ہاتھ پاؤں کھولنے لگا تو ہیر نے بےبسی سے اس سے پوچھا مگر وہ ان سنا کر گیا... جیسے ہی ساری رسیاں کھل گئیں وہ جلدی سے اٹھ گئ... 

تم میری مدد کیوں کر رہے ہو... ؟؟

جب وہ کمرے سے باہر نکلے تو ہیر نے پھر سے پوچھا... 

shut up heer... 

یار کبھی تو اپنا منہ بند کر لیا کرو.... 

وہ ہال سے سیڑھیوں کی جانب بڑھ کر جھنجھلاتا ہوا بولا تو وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ... جب وہ سیڑھیاں اتر کر نیچے آئ تو اس نے اینتھونیو کے کچھ آدمیوں کو زمین پر نیم مردہ حالت میں پڑے ہوۓ دیکھا جو مشین لینے آۓ تھے... 

ت تم نے ان کے ساتھ کیا کیا... ؟؟؟ ک کیا تم نے انہیں پیٹا ہے... ؟؟

وہ لڑکھڑاتی آواز میں پوچھنے لگی... 

شاید,  جاؤ گھڑی لیکر آؤ... 

واٹ... ؟؟

اس نے اسکی جانب ایسے دیکھا جیسے وہ پاگل ہو... 

کیا مطلب گھڑی لیکر آؤ؟؟؟

جلدی کرو, وقت نہیں ہے ہمارے پاس زیادہ... 

کیا تمہارا اب دماغ چل گیا ہے؟؟؟ میں مشن مکمل نہیں کر پائ,  اور نہ مجھ سے ہوگا... 

وہ لب بھینچتے ہوۓ بولی... 

کیوں واپس جاکر اب تم آرام سے رکھیل والی پوزیشن سنبھال لو گی؟؟ 

وہ اسکی طرف دیکھتا ہوا طنزیہ لہجے میں بولا, اسکے الفاظ پر ہیر کا دل کیا آگے بڑھ کر اسکے منہ پر تھپڑ جڑ دے, اور وہ مارنے کیلئے آگے بھی بڑی مگر وہ اسکا ہاتھ ہوا میں ہی تھام گیا تھا... 

ہاں تمہاری بن جاؤں گی... رکھ لینا... 

وہ اپنا ہاتھ چھڑا کر دل جلانے والی مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولی کیونکہ اسے یقین تھا وہ ایسا کچھ نہیں کرے گا....جس پر وہ مٹھیاں بھینچتا ہوا اسے سرد نگاہوں سے دیکھنے لگا.... 

کیا تکلیف ہے ہیر.... ؟؟؟ 

مجھ سے پوچھ رہے ہو کیا تکلیف ہے؟؟؟

وہ خشک قہقہہ لگاتے ہوۓ بولی,  تم تکلیف ہو میری...  تم کیوں لاۓ مجھے یہاں... ؟؟ کیوں؟؟؟ میں اس دنیا کیلئے نہیں بنی...تمہاری وجہ سے میرے لوگ پیچھے چھوٹ گۓ ہیں, میرا ملک سب کچھ.... تم نے میری زندگی تباہ کر دی ہے.... مزاق بنا دیا ہے تم نے میرا..... کیا قصور تھا میرا صرف ایک انٹر ویو لینا....

وہ اسکے سینے پر پنچ مارتی ہوئ سسکنے لگی, جبکہ وہ خالی نظروں سے اسے دیکھنے لگا.... 

ہیر اپنا مشن تم نے مکمل کرنا ہے یا نہیں, یا ایسے ہی بغیر کوشش کیے ہار مان جاؤ گی؟؟؟ اور آرام سے جو باس سزا دے گا وہ قبول کر لو گی.... 

وہ اسکے دونوں ہاتھ پکڑتا ہوا بولا جس پر وہ تکلیف سے اسکی جانب دیکھنے لگی...

ن نہیں... م مجھے کوشش کرنی ہے... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ لرزتی آواز میں بولی... 

چلو پھر ساتھ واچ لینے چلیں.... 

وہ کہہ کر آگے بڑھ گیا مگر ہیر نے اسکا بازو تھام کر روکا... 

تم میری ہیلپ کیوں کر رہے ہو...؟؟

وہ امید سے پوچھنے لگی شاید وہ کچھ اچھا بولے گا جس سے وہ بہتر محسوس کرے گی.... 

کیونکہ مجھے ہارنا پسند نہیں...  اور تم اس مشن میں میرے ساتھ ہو,  اسلیے میں چاہتا ہوں تم جیتو.... 

جس پر وہ اسے مایوسی سے دیکھنے لگی, مگر وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اوپر والی منزل پر چلا گیا....

Hey stop.... 

ایک آدمی کی آواز ان کی سماعتوں سے ٹکرائ تو ان دونوں نے اس آواز کی سمت میں دیکھا جہاں اینتھونیو تین آدمیوں کے ساتھ انکی جانب بڑھ رہا تھا,  برنیڈو نے جلدی سے ہیر کو بالکل پاس والے کمرے کا دروازہ کھول کر اس میں دکھیلا اور خود بھی داخل ہو کر اسکا دروازہ لاک کر دیا,  باہر سے گولیاں تیزی سے دروازے کو لگنے لگی.. 

اوہ نو! اب ہم لوگ کیا کریں گے... ؟؟ یہ لوگ تو ہمیں قتل کر دیں گے... 

وہ خوف سے نم آنکھوں سے بولی... 

رونے کی بجاۓ دماغ استعمال کرو اور یہ پکڑو.... 

وہ اسکی جانب اپنی پسٹل بڑھاتا ہوا بولا جو اس نے کپکپاتے ہاتھوں سے تھام لی...مگر وہ اسے اسکی سوچ سے وزنی لگی... 

تم کیا کر رہے ہو... ؟؟

وہ اسکو دیکھتے ہوۓ بولی جو سیلڈ ہوئ کھڑکی کو کھولنے کی کوشش کر رہا تھا, جبکہ باہر موجود آدمی مسلسل دروازے کو توڑنے کی کوشش کر رہے تھے,  وہ جلدی سے اپنے پرس کی جانب واپس سے بڑی اور اس میں سے اس نے وہی والا پین واپس سے نکالا, جو اس نے گیم روم میں داخل ہونے سے پہلے دیکھا تھا... 

ہیر کیا کر رہی ہو,  ادھر آؤ نکلنا ہے.... 

وہ اپنا کوٹ اتار کر اپنی شرٹ کے بازوؤں کو فولڈ کرتا ہوا بولا تو وہ جلدی سے اسکی جانب بڑھی.. جو ونڈو سے نیچے دیکھ رہا تھا... 

واٹ.... ؟؟ ہم لوگ یہاں سے نیچے جائیں گے... ؟؟؟

وہ حیرت سے منہ کھولے نیچے دیکھتے ہوۓ بولی کیونکہ اس وقت وہ فرسٹ فلور پر تھے اگر یہاں سے بھی وہ نیچے چھلانگ لگاتے تو انکی ٹانگیں ٹوٹنا تہہ تھا.... 

اگر تم نے ایک اور سٹوپڈ سوال کیا تو میں تمہیں یہاں ہی چھوڑ کر واپس چلا جاؤں گا.... 

وہ چھلانگ لگا کر ونڈو کی دوسری جانب بنی چھوٹی سی جگہ پر کھڑا ہوتا ہوا بولا تو اس نے جلدی سے اپنے لبوں کو بند کیا کیونکہ وہ جانتی تھی وہ سچ مچ چھوڑ کر چلا جاۓ گا اسلیے ابھی کیلئے زبان بند رکھنا ہی بہتر ہے..

اپنی آنکھیں کھولو, کچھ نہیں ہوگا,  میں ساتھ ہوں نہ... 

 اس نے برنیڈو کے ہاتھ کی مدد سے ونڈو کراس کی تو وہ آنکھیں بند کرکے دیوار کے ساتھ چپکی رہی کیونکہ اسکا دل نیچے گرنے کے خوف سے تیزی سے دھڑک رہا تھا, مگر جب اسکے الفاظ اسکے کان سے ٹکراۓ تو اس نے دھیرے دھیرے اپنی آنکھیں کھول دیں... 

ہمیں بالکل آہستہ آہستہ اس دیوار کے ساتھ ساتھ چلنا ہے پھر وہ دیکھو پائپ اس کے سہارے ہم لوگ نیچے اتر جائیں گے... 

وہ اسکے ساتھ احتیاط سے چلتا ہوا گائڈ کرنے لگا,  جس پر ہیر سمجھتے ہوۓ دیوار سے چپکے ہوۓ ہی چھوٹے چھوٹے قدم لینے لگی کیونکہ زرا سی غلطی پر وہ نیچے گر سکتی تھی... 

وہ دونوں جو دھیرے دھیرے چل رہے تھے,  اچانک سے پورے مینشن میں بہت شور شرابہ چھا گیا,  گولیوں کے چلنے کی آوازیں تیز ہو گئیں... جسکی وجہ سے ہیر کا وجود کپکپایا تو اسکے ہاتھ سے پین چھوٹ گیا,  وہ جو تیزی سے پین پکڑنے لگی تھی اسکا پاؤں سلپ ہوا اور وہ نیچے کی جانب گر گئ.... 

آہہہہہہہہ

اس کے منہ سے بےساختہ نکلا.... 

ہیر..... 

برنیڈو شاک سے چلایا.... 

وہ جو آنکھیں بند کیے ہوۓ چیخ رہی تھی کہ اب اسکی موت پکی ہے مگر اس نے خود کو ہوا میں ہی لٹکے ہوۓ پایا تو اس نے دھیرے دھیرے اپنی آنکھیں کھول کر برنیڈو کی آنکھوں میں دیکھا جو پائپ کا سہارا لیکر اسکا بازو پکڑے ہوۓ تھا... 

ہیر لیفٹ جانب حرکت کرو اور پائپ کو پکڑنے کی کوشش کرو دیکھو تمہارے بالکل پاس ہے.... 

وہ سسکتے ہوۓ اسے دیکھ کر پائپ کو پکڑنے لگی مگر خوف سے اسکی گرپ ہی نہیں بن رہی تھی.... 

calm down baby, focus.. 

اپنے پاؤں مضبوطی سے اسکے گرد لپیٹو... 

اس کے کہنے پر اس نے دھڑکتے ہوۓ دل کے ساتھ اپنے پاوؤں کی گرپ بنائ... 

ویری گڈ اب پائپ کے گرد بناؤ...

سٹوپ.... 

ایک آدمی کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوۓ چلایا... جبکہ دو آدمی کھڑکی پھلانگ کر انکی جانب بڑھنے لگے... تبھی پولیس کی گاڑیوں کے سائرن کی آواز ہوا میں گونجنے لگی... 

What the hell?? 

پولیس کیا کر رہی ہے یہاں... 

اینتھونیو کا ایک آدمی غصے سے چیخا جبکہ باقی آدمی برنیڈو لوگوں کی جانب گولی کے نشانے باندھنے لگے... 

کیا مصیبت ہے ان لوگوں کو بھی ابھی آنا تھا.....آجکا دن سچ میں خراب ہے بھلا 10 منٹ لیٹ آ جاتے... 

برنیڈو تلخی سے بولا مگر اسی پل ایک گولی اسکے دائیں بازو پر آ لگی جس سے وہ ہیر کو سہارا دے رہا تھا... 

اوہ میرے اللہ..!! 

ہیر اسکی طرف دیکھتے ہوۓ چلائ جسکے بازو سے خون نکل کر اسکی شرٹ کو بھگو رہا تھا جسکی وجہ سے ہیر کا ہاتھ اسکے ہاتھ سے سلپ ہونے لگا... اس سے پہلے اسکا ہاتھ مکمل سلپ ہو جاتا برنیڈو نے اسکے ہاتھ کو تھامے ہی پائپ چھوڑ کر نیچے کی طرف چھلانگ لگا دی.... 

ہیر سانس روک کر آنکھیں بند کیے ہوۓ اسے اور خود کو زمین کی جانب گرتا ہوا محسوس کرنے لگی,کیونکہ وہ جانتی تھی اب زندہ بچنا مشکل ہے... 

وہ جو مرنے کے خیال سے دل ہی دل میں کلمہ پڑھ چکی تھی لیکن خود کو ایک دم سے پانی میں زور سے گرنے کی آواز سے اسکی جان میں جان آئ, مگر جلد ہی بہت سا پانی اسکے گلے میں گیا تو اسکو سانس لینے میں دقت ہونے لگی تو وہ تیرتے ہوۓ پول کے کنارے کے قریب گئ اور وہاں بیٹھ کر کھانستے ہوۓ لمبے لمبے سانس لینے لگی... 

برنیڈو.... 

جب اس نے خود کو نارمل ہوتے ہوۓ دیکھا تو اس کی تلاش کیلئے اپنی نگاہیں یہاں وہاں گھمائیں لیکن وہ اسے کہیں نظر نہیں آیا... 

ت تم کہاں ہو...؟؟

وہ تکلیف سے ادھر ادھر دیکھتے ہوۓ بولی کیونکہ اسے چوٹ بھی لگی ہوئ تھی,  تبھی اس کے کان سے گھر کے شیشے ٹوٹنے کی آواز ٹکرائ تو وہ کان پر ہاتھ رکھ کر وہیں پول کے کنارے بیٹھ کر سسکنے لگی... 

ت تم ک کہاں ہو.... پ پلیز آ جاؤ....

فائنلی تم مل ہی گئ....

جو آدمی ان دونوں کے پیچھے آرہے تھے ان میں سے ایک اس کے بالکل پیچھے کھڑے ہو کر بولا وہ جو واپس پول کے اندر جانے کا سوچ رہی تھی جو کافی دور تک پھیلا ہوا اس کی آواز پر خود میں سمٹی.. 

یہاں سے ہلنے کی کوشش بھی مت کرنا... 

ہیر جو تھوڑا سا آگے کی جانب ہو رہی تھی وہ آدمی پسٹل اسکی کنپٹی پر رکھتے ہوۓ غصے سے بولا جس پر اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا... 

پ پلیز... 

وہ دھیرے دھیرے اپنا رخ  اسکی جانب کرتی ہوئ بولی.. 

Shut Up, I'm gonna kill you right now... 

وہ آدمی اس کی آنکھوں دیکھتے ہوۓ سلگتے لہجے میں بولا تو ہیر نے جلدی سے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور اسکا وجود ہولے ہولے لرزنے لگا... تبھی گولی چلنے کی آواز اسکی سماعت سے ٹکرائ... 

لیکن اسے کسی قسم کا درد محسوس نہیں ہوا..... اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ آنکھیں کھولیں  تو سامنے اسی آدمی کی ڈیڈ باڈی کو دیکھ کر اسکے منہ سے بےساختہ چیخ نکل گئ....

تم بہت شور مچاتی ہو.... 

جانی پہچانی آواز پر ہیر نے اپنا رخ بائیں جانب کیا جہاں برنیڈو اپنی وائیٹ شرٹ بازو پر باندھے جہاں اسے گولی لگی تھی جبکہ وہ خود سر تا پاؤں بھیگا, ہاتھ میں پسٹل اٹھاۓ پوری شان سے کھڑا تھا جیسے یہاں کا مہاراجا وہی ہو....

اٹھو نکلنا ہے, فرنٹ سائیڈ میدان جنگ بنی ہوئ, جسکی وجہ سے اینتھونیو اور اسکے آدمی ادھر الجھے ہوۓ ہیں,  اس سے پہلے وہاں سے لوگ اس حصے میں آنا شروع ہوں ہمیں یہاں سے جانا ہوگا... 

وہ اسکا بازو پکڑ کر گھر کے پچھلے حصے کی جانب لے جاتے ہوۓ بولاجہاں الگ سے گارڈن بنا ہوا تھا... 

ب برنیڈو.... 

اس نے اسکے ساتھ چلتے ہوۓ پکارا مگر اس نے کوئ جواب نہیں دیا.... 

ت تھینکس.... 

وہ بامشکل بول پائ مگر وہ ان سنا کرتا اپنے قدموں کی سپیڈ تیز کر گیا.... 

ہ ہم یہاں سے کیسے نکلے گے,  جہاں ہماری گاڑی کھڑی ہے وہاں پولیس ہے.... 

ہیر نے گولیوں کے چلنے کے شور سے اسکا بازو زور سے پکڑتے ہوۓ پوچھا... لیکن وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر دیوار کے قریب لے گیا... اس نے اسے سمجھنے کا موقع دیئے بغیر اپنی بانہوں میں  اٹھا کر دیوار کے اوپر بٹھادیا جبکہ وہ سرخ ہوتے گالوں سے اسے دیکھنے لگی جو دیوار کراس بھی کر چکا تھا... 

جمپ...

اسکے کہنے پر اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا... مگر اس وقت انکار کرنے کا حوصلہ اس میں نہیں تھا کیونکہ وہ پہلے ہی بہت چپ چاپ سا تھا اسلیے آنکھیں بند کرکے کود گئ... مگر خود کو کسی کے حصار میں پایا تو دھڑکتے دل کے ساتھ اس نے اپنی آنکھوں کو کھولا جو گولڈن بلوئش آنکھوں سے ٹکرائ جس پر اسکے دل نے ایک بیٹ مس کی, مگر وہ فوری اسے سیدھا زمین پر کھڑا کر کے اسکا ہاتھ پکڑ کر ایک گلی میں گھس گیا جو مین سڑک کی جانب جا رہی تھی... 

اوہ گاڈ تم نے یہ کیسے کیا.... 

ہیر نے سامنے لیمو کو کھڑے دیکھا تو وہ حیرانی سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولی مگر وہ بغیر کچھ کہے اسے گاڑی میں بٹھا کر وہاں سے نکل گیا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

میٹنگ روم میں جو ہلچل اور شور شرابہ تھا, آنے والی ہستی کے قدموں کی آہٹ سے وہ خاموشی میں بدل گیا اور وہاں موجود سب لوگ اس کے احترام میں کھڑے ہو گۓ, جیسے ہی اس نے اپنی پوزیشن سنبھالی اور باقی سب کو بھی بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ لوگ فوری کرسیوں پر بیٹھ گۓ.... 

میں جانتا ہوں تم سب لوگ پریشان ہو کہ میں نے اچانک یہ میٹنگ کیوں بلوائ ہے....

اس کی رعب دار آواز ہوا میں گونجنے لگی جبکہ باقی سب اسے دیہان سے سننے لگے... 

جیسا کہ ہم لوگ جانتے ہیں ہمارے دشمنوں کے خلاف لڑائیوں میں ہمارا کافی جانی نقصان ہوا ہے...ہمارے بیسٹ آدمیوں کی موت ہوئ ہے جو ہرگز قابل قبول نہیں ہے... ہم ایسی دنیا سے ہیں جہاں نقصان خود کے ساتھ ساتھ فیملی کو بھی ہوتا ہے.... اسلیے میں نے قانون بنایا تھا ہمارے بچوں کی ٹریننگ انتہائ سخت ہو.... لیکن میں کیا سن رہا ہوں؟؟ سب اپنی منمانی کر رہے ہیں.... اگر انہیں کسی کے خلاف مشن پر بھیج دو تو خود کو ثابت کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاتے ہیں, جی ہم پاور فل ہیں... لیکن ہمیں اسکی ضرورت نہیں ہے....آگے جاکر اسکا صرف نقصان ہوگا... تم سب لوگ جانتے ہو, ہماری آرگنائزیشن میں صرف مضبوط, نڈر, قابل بھروسہ اور بہادر لوگوں کی جگہ ہے, کمزور لوگوں کی ہرگز نہیں...بےشک پھر وہ میرے بچے, بھتیجے, بھتیجیاں یا قریبی لوگوں کے بچے ہی کیوں نہ ہوں... 

انہوں نے کہہ کر پانی کا گلاس منہ کو لگایا تو سب ان کی بات پر غور و فکر کرنے لگے....

سب بچوں کی ٹریننگ ہو گی, سب مطلب سب....بےشک پھر کوئ بڑا ہو یا چھوٹا.... یہ الفاظ انہوں نے اپنے چھوٹے بھائ کو نظروں میں رکھتے ہوۓ کہے, اور پھر وہاں موجود باقی آدمیوں کی جانب نگاہ گھمائ... 

اگر کسی کو میرے فیصلے سے کوئ مسئلہ ہے تو وہ مجھے ابھی سے بتا سکتا ہے...ٹریننگ دو دن بعد شروع ہو گی اور اس دن میں چاہتا ہوں سب حصہ لینے والے لوگ صبح 9 بجے میرے مینشن میں موجود ہوں, ایک منٹ کی بھی دیری میں برداشت نہیں کروں گا... سمجھ آیا سب کو.... ؟؟؟

انہوں نے سب کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا کسی میں بھی انکار کرنے کی جرأت نہیں تھی سواۓ ان کے چھوٹے بھائ وجدان کے, اور وہ ہمیشہ ان کے فیصلوں پر سوال بھی اٹھاتا تھا اور ابھی بھی وہی ہوا تھا... اس نے گلا کھنکارا... 

میں دوسرے لوگوں کا نہیں جانتا لیکن میں چاہتا ہوں میرا بیٹا حسام یہ وقت میرے ساتھ گزارے,  آپ فکر نہیں کریں میں اسکو باقاعدہ خود ٹریننگ دوں گا....

وجدان کی بات پر ان کے لب مسکراۓ کیونکہ وہ اسی کی توقع کر رہے تھے....

کسی اور کو کوئ مسئلہ ہے تو بتاؤ...؟؟

وہ وجدان کو چھوڑ کر باقی سب سے بولے مگر سب نے نا میں سر ہلایا...

گڈ,  اب سب لوگ یہاں سے جا سکتے ہیں سواۓ وجدان, عانیہ, عفان, شارب, اور یاور کے.... 

ان کے حکمیہ لہجے میں کہنے پر سب کے سب لوگ وہاں سے نکل گۓ... 

وہ اٹھے اور یہاں وہاں ٹہلنے لگے.... 

جیسا کہ تم لوگ جانتے ہو میں نے بچوں کیلئے کچھ پلین کیا ہے,  اس بار کورس ٹف ہو گا....  اسلیے میں چاہتا ہوں انکی ٹریننگ تم لوگ سنبھالو.... 

وہ ان سب کی جانب انگلی سے اشارہ کرتے ہوۓ بولے جس پر انکی جانب سے خاموشی رہی تو وہ کرسی پر بیٹھ کر مزید بولنے لگے... 

عفان تمہاری ڈیوٹی سب کو جسمانی ڈسپلن سکھانے کی ہوگی..

میں چاہتا ہوں تم انہیں سکھاؤ کہ وہ اپنے جسم کو کیسے اچھے سے اور مشکل وقت میں بہتر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں...اس کے لیے میں تمہیں اجازت دیتا ہوں تم ان کیلئے کوئ بھی سزا تیار کر سکتے ہو,  کیونکہ جو سیکھنے آ رہے ہیں وہ تمہیں بہت ٹف وقت دیں گے کیونکہ تم لوگوں کی طرح ہی وہ بھی سرپھیرے ہیں... خیر میں نے ان لوگوں کیلئے کچھ قوانین تیار کیے ہیں جو انہیں ماننے ہی ہوں گے... 

جہانزیب نے کہہ کر اپنا رخ عانیہ کی جانب کیا جو کہ عفان کی وائف ہے... 

عانیہ میں چاہتا ہوں کہ تم ان لوگوں کی میڈیکل ہیلپ کرو اسکے علاوہ انہیں میتھ اور پروگرامنگ کے لیسن بھی دو...کیونکہ ہم سب جانتے ہیں تم اس میں بیسٹ ہو.... پھر انہوں نے اپنا رخ یاور کی جانب کیا... 

میں چاہتا ہوں تم انہیں نئ ٹیکنالوجی کے بارے میں سکھاؤ اور ہر وہ چیز سکھاؤ جو مشکل سچویشن میں ان کے کام آۓ... مختصراً تم اور عانیہ انہیں زہنی طور پر مضبوط کرو گے اور اس چیز کا خیال رکھو گے انہیں مکمل طور پر جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم ملے کیونکہ آجکل سائنس بہت طرقی کر چکی ہے... اسلیے انہیں سب پتہ ہونا چاہیے....

اس کے بعد انہوں نے شارب کی جانب دیکھا جو ان کے دوست کا بیٹا تھا اور ان سب کے درمیان سب سے چھوٹا تھا اور وہ بےصبری سے انہیں دیکھتے ہوۓ اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا... جبکہ وہ اسے دیکھ کر ہنس پڑے... 

شارب میں چاہتا ہوں تم انہیں سیلف ڈیفینس کرنا سکھاؤ ....

جب یہ ٹریننگ مکمل ہو جاۓ گی میں چاہتا ہر بچے کی رپورٹ میرے ٹیبل پر موجود ہو.... 

سب بچوں کی انفارمیشن تم لوگوں کو میل کر دی جاۓ گی کون کیسا ہے اور اسے کیا سیکھنے کی ضرورت ہے... 

اور آخری بات میں چاہتا ہوں تم لوگ نینہ کو بھی کال کرو.... 

وہ جو مطمئن ہو کر اسکی باتیں سن رہے تھے آخری الفاظ پر سب نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا.... 

آپ سچ میں چاہتے ہو نینہ بھی آۓ.... ؟؟؟ اس میں صبر نام کی کوئ چیز نہیں ہے....کیونکہ وہ جس بے رحمی سے لوگوں کا قتل کرتی ہے...ہم سب جانتے ہیں... 

عفان نے پریشانی سے کہا کیونکہ وہاں کم عمر کے بھی بچے موجود ہوں گے... 

ہاں میں چاہتا ہوں وہ وہاں ہو... کیونکہ وہ جانتی ہے انسانی جسم کو کہاں کتنا اور کس حد تک ٹارچر کرنا فائدہ مند ہے اور وہ وہی سکھاۓ گی... فکر مت کرو بس بھروسہ رکھو وہ بھی اس ٹریننگ کیلئے فائدہ مند ہو گی... اب تم سب لوگ جا سکتے ہو.... 

سب کے جانے کے بعد انہوں نے اپنے لاڈلے بھائ وجدان کی جانب دیکھا جو بغیر کچھ کہے انہیں ہی دیکھ رہا تھا... جب خاموشی ضرورت سے زیادہ گہری ہونے لگی تو انہوں نے لمبا سانس کھینچا... 

اممم وجدان تم اس سب کے بارے میں کیا سوچتے ہو... ؟؟؟

انہوں نے پانی کا ایک گھونٹ بھرتے ہوۓ پوچھا... 

اگر میری سوچ کی کوئ اہمیت ہوتی تو آپ یہ فیصلہ لینے سے پہلے مجھ سے پوچھتے... 

وہ اپنی بلوئش آنکھوں سے انکی جانب دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولے... 

اگر میں تمہیں پہلے بتاتا تب بھی تمہارا یہی جواب ہوتا ہے جو ابھی ہے... 

وہ بھی ترکی با ترکی بولے.... 

جب آپ کو پتہ ہے میرے فیصلے کا پھر میرے بچے کو اس کیمپ کا حصہ کیوں بنایا ہے.... ؟؟؟ میں اس کو بہت اچھے سے ٹرین کر رہا ہوں جسکو ہرانا ناممکن ہے... آپ نے جو یہ صلاحیتیں بچوں کو سکھانے کو بولی ہیں اس میں سب موجود ہیں.... یا آپ چاہتے ہو جو وہ ہے اس سے بھی برا بن جاۓ... ؟؟؟

وہ تلخی سے بولے.... 

ہاں اس میں ہر چیز موجود ہے,  لیکن ہر چیز بہت ایکسٹریم ہے... بےشک پھر وہ اسکا غصہ ہو, جیت کی ضد یا ہار سے نفرت... وہ اپنے رولز خود بناتا ہے , اسکو جھکانا بہت مشکل ہے...  تمہارا بیٹا تمہارے جیسا ہی سر پھیرا ہے لیکن تمہیں سمجھنا ہوگا ایک انسان کے سہارے ساری آرگنائزیشن نہیں چلتی...  سب کو ساتھ لیکر چلنا پڑتا ہے... وہ بہت قابل ہے...اس میں سب کوالیٹیز ہیں لیکن اس کی کچھ کمزوریاں ہیں جو اسکی کامیابی کو ناکامی میں بدل سکتی ہیں....  اسے ان پر قابو کرنا سیکھنا ہوگا... وہ اس کیمپ کا حصہ لاّزمی بنے گا اسی کے ذریعے وہ لوگوں میں اٹھے بیٹھے گا,  تم جانتے ہو اسے زیادہ بات کرنا پسند نہیں... صرف اپنی ذات تک رہتا ہے,  جو بالکل ٹھیک نہیں ہے...  اسکی یہاں ہر جگہ دھوم ہے لیکن وہ بامشکل دو لفظ بولتا ہے,  اسلیے یہ کیمپ اسکے لیےبہت ضروری ہے تاکہ وہ لوگوں میں گھلنا ملنا سیکھے... 

جس پر وجدان نے لب بھینچے کیونکہ وہ سچ کہہ رہے تھے... 

🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر واپس اپنے کمرے میں آ کر شدت سے رودی کیونکہ ایک تو وہ مشن نہیں مکمل کر پائ تھی اور دوسرا برنیڈو کو گولی لگی تھی جو اسے غصے میں یہاں ہی چھوڑ کر نا جانے کہاں نکل گیا تھا...

وہ کافی دیر بعد ہمت کرکے اٹھی اور اس نے شاور لیکر اپنے کپڑے بدلے... 

دوپہر رات میں ڈھل گئ اور اس دوران صرف بوڑھی عورت اسے کھانا دینے آئ تھی جسے اس نے ہاتھ تک نہیں لگایا تھا کیونکہ سزا کے خوف سے ہی اسکی بھوک مٹ چکی تھی تھی... 

وہ جو کشن میں منہ چھپاۓ رونے میں مصروف تھی دروازہ کھلنے کی آواز پر اسکی دھڑکنیں خوف سے تیز ہوئیں... 

 کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟

بوڑھی عورت نے جب دیکھا کھانے کی پلیٹ ویسے ہی پڑی ہوئ ہے تو پریشانی سے پوچھنے لگی... اس نے سرخ آنکھوں سے سر اٹھا کر اسکی جانب دیکھا جو ٹرے میں کچھ چیزیں اٹھاۓ ہوۓ تھی جس میں کاٹن نمایاں نظر آرہی تھی... 

ابھی کیلئے تو میں زندہ ہوں,  یہ کس کیلئے ہے... ؟؟

اس نے بیٹھ کر ٹرے کی جانب اشارہ کیا... 

اممم وہ ح برنیڈو سر کیلئے.... ان کے ذخموں کو صاف کرنا ہے... 

اوہ رکو میں کر دیتی ہوں پلیز....

وہ جلدی سے اٹھ گئ... 

ایسا کرو یہ فولڈ میری آنکھوں پر باندھ دو... 

اس نے جلدی سے ٹرے تھامتے ہوۓ بلیک فولڈ کی جانب اشارہ کیا کیونکہ اسے اس گھر میں گھومنے کی اجازت نہیں تھی...

بیٹامیرا نہیں خیال... 

پلیز مجھے کرنے دیں ویسے بھی میری غلطی سے اسے گولی لگی تھی...

جس پر وہ عورت ہاں میں سر ہلا کر اسے ساتھ لیے برنیڈو کے کمرے میں پہنچ گئی....

 کمرے کے دروازے کے پاس جاکر بوڑھی عورت نے اسکی آنکھوں سے بلیک پٹی اتار دی.. ہیر نے دھیرے سے اپنی آنکھیں کھولیں جو بہت بڑے دروازے سے ٹکرائ, اس نے نظر گھما کر آس پاس دیکھا لیکن اندھیرا ہونے کی وجہ سے اسے کچھ بھی صاف نظر نہیں آیا... 

جاؤ بیٹا... 

اس کے کہنے پر ہیر نے دھڑکتے دل کے ساتھ دروازے پر دستک دی... 

آ جائیں بی جی... 

اسکے کانوں سے برنیڈو کی گہرائ آواز ٹکرائ جس پر اس نے آہستگی سے دروازہ کھولا اور اندر داخل ہوگئ...اسکا کمرا ہیر کے کمرے سے کافی زیادہ بڑا تھا اور انتہائ دلکشی سے سجا ہوا تھا... دروازہ بند کرکے جیسے ہی اسکی نگاہ اس سے ٹکرائ تو اسکے گال شرم و حیاء سے دہکنے لگے کیونکہ وہ اسکی جانب پشت کیے, شرٹ لیس کھڑا مرر میں خود کو دیکھ رہا تھا... وہ جلدی سے اپنی نظریں جھکا گئ... 

اوہ گاڈ, اتنا خوبصورت ہونا بھی کرائم ہے... 

وہ اپنی دھڑکنوں کو قابو کرتی ہوئ دل ہی دل میں بولی... اس نے ہمت کرکے واپس سے مرر میں دیکھا آخر کر کیا رہا ہے تو اس کے ہاتھ میں چھری دیکھ کر اسکی آنکھیں خوف سے پھٹی کی پٹھی رہ گئ جو آنکھیں بند کیے اپنے بازو سے گولی نکالنے کی کوشش کر رہا تھا...

یہ تم کیا کر رہے ہو.... ؟؟؟

وہ صدمے سے چلائ جس پر برنیڈو جھٹکے سے اپنی آنکھیں کھول کر اسکی جانب مڑا... 

تم یہاں کیا کر رہی ہو.... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ سلگتے لہجے میں غرایا... 

مت کرو  پلیز...  اس سے تمہیں نقصان ہو سکتا... 

وہ پریشانی سے کہہ کر اسکی جانب قدم بڑھانے لگی, مگر اس سے پہلے وہ اس کے قریب جاتی اس نے پاس پڑے ٹیبل سے گن اٹھا کر اس پر نشانہ باندھ دیا... 

وہاں سے ہلنے کی کوشش بھی مت کرنا... 

وہ کہہ کر اپنی جلد سے چاقو کی مدد سے گولی نکالنے لگا... جبکہ وہ چیختے ہوۓ اسے ایسا کرنے سے منع کرنے لگی... مگر وہ نظر انداز کرتا اپنے کام پر لگا رہا...گولی نکلنے پر اس کے بازو سے روانی سے خون نکلنے لگا... 

ت تم پاگل ہو.. ؟؟

وہ اس کے قریب پہنچ کر اپنا دوپٹہ اسکے بازو کے گرد لپیٹتی ہوئ بولی تاکہ بلڈ زیادہ نہ بہے... 

What the hell is wrong with you...??? 

وہ اسکا چہرہ دیکھتے ہوۓ بولی جس پر تکلیف کے اثرات نمایاں تھے... 

ادھر بیٹھو... 

جب وہ کچھ نہیں بولا تو اس نے مزید ہمت کرکے اسے بازو سے کھینچ کر بیڈ پر بٹھاتے ہوۓ کہا... اور ساتھ کاٹن لیکر اسے الکوحل میں ڈپ کیا,  ابھی وہ دوپٹہ ہٹا کر اسکا زخم صاف ہی کرنے لگی تھی وہ اسکا ہاتھ تھام گیا...

یہ کیا ہے... ؟؟

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا...

cotton soaked in alcohol..!!

وہ اپنی دھڑکنوں کو قابو کرکے مضبوط لہجے میں بولی... 

تمہیں یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں... 

وہ سختی سے بولا... 

کیوں تمہیں ڈر لگ رہا ہے میں نے اس میں ذہر ملایا ہوا ہوگا... 

وہ اسکی سرخ ہوتی آنکھوں میں دیکھتی ہوئ بولی... 

ہو سکتا ہے... 

وہ آئبرو اچکاتا ہوا بولا... 

تم جانتے ہو میں ایسا نہیں کروں گی.... 

وہ کہہ کر کاٹن سے اسکا زخم صاف کرنے لگی, پھر اس نے سٹیچز لگا کر اچھے سے پٹی باندھنے کے بعد اسکی طرف دیکھا جو آنکھیں بند کیے ہوۓ تھا...

اپنے ہاتھ کو زیادہ حرکت مت دینا,  تم جلد ہی بہتر محسوس کرو گے... 

وہ ٹرے میں واپس سے سبھی چیزیں سمیٹتے ہوۓ بولی.. 

آئندہ کسی کے کمرے میں رات کو چلے آنے سے گریز کرنا, خاص طور پر کسی آدمی کے... 

وہ جو اپنے روم میں جانے کیلئے پلٹنے لگی تھی اسکے الفاظ پر اسکے قدم تھمے... 

کیا مطلب... 

وہ ناسمجھی سے بولی... 

سمجھدار ہو بیوقوف تھوڑی ہو جو میں تمہیں سمجھاؤں.. 

وہ بغیر اسکی جانب دیکھے ایک ایک لفظ چبا کر بولا... 

ہاں تو مت سمجھاؤ,  میری مرضی جو دل کرے گا وہ میں کروں گی, تم اپنے مشورے اپنے پاس رکھو... 

وہ بھی ترکی با ترکی کہہ کر دروازے کی جانب بڑھ گئ اس سے پہلے وہ دروازے سے باہر نکل جاتی,برنیڈو نے اسکی کمر کے گرد اپنا بازو حائل کرکے اسکا رخ اپنی طرف کیا جس کی وجہ سے خوف سے ہیر کے ہاتھوں سے ٹرے چھوٹ کر زمین پر گر گئ... 

تمہارا دماغ ٹھیک ہے... ؟؟

وہ شرم اور غصے سے پاگل ہوتی اس کے حصار سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی... 

میں نے سنا تھا ایشیاء کی لڑکیاں بہت باحیاء ہوتی ہیں لیکن تم...

وہ سرگوشی نما کہتا آدھے الفاظ منہ میں ہی چھوڑ کر اس سے دور ہوا... 

کیا تم...؟؟؟

وہ اسکے سینے پر پنچ مارتے ہوۓ نم آنکھوں سے بولی کیونکہ وہ اسکی بات کی گہرائ سمجھ گئ تھی... 

جو تم سمجھ رہی ہو, وہی...

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا سفاکی سے بولا... 

یو شٹ اپ...  میں یہاں آئ تھی,  کیونکہ تم تکلیف میں تھے,  اور اس درد کی وجہ میں تھی... تم بےشک بہت برے ہو,  لیکن تمہاری آنکھوں میں شرافت ہے, تمہارے آس پاس محفوظ ہونے کا احساس ہوتا ہے... بس اسی لیے آئ تھی یہاں, ورنہ ہر کسی کے کمرے میں منہ اٹھا کے نہیں جاتی میں... 

وہ بھیگی ہوئ آنکھوں سے بےبسی سے بولی... 

آدمی ذات پر کبھی بھروسہ نہیں کرتے ہیر, بہکنے میں دو پل نہیں لگتے... 

وہ اسے بازو سے پکڑ کر دیوار کے ساتھ لگا گیا اور پھر اسکے بالوں کو گردن سے ہٹا کر وہاں اپنا چہرا چھپا کر آہستہ آہستہ بولنے لگا جبکہ وہ اپنی بےترتیب ہوتی سانسوں کے ساتھ اسے پیچھے کرنے لگی, ساتھ اسکی آنکھوں سے آنسو روانی سے بہنے لگے... 

م مت ک کرو پ پلیز,  پ پچھے ہٹو... 

وہ کپکپاتے ہوۓ ہاتھوں کے ساتھ اسے پیچھے کرتے , شدت سے روتے ہوۓ بولی... 

جو میں نے کہا ہے آئندہ اسکا خیال رکھنا, کبھی کسی کے کمرے میں منہ اٹھا کر نہیں جانا....

وہ سیدھا ہو کر اسکے چہرے کو اپنی نظروں میں رکھتے ہوۓ کہنے لگا جس پر اس نے نم آنکھوں سے فوری سر ہاں میں ہلایا... 

الفاظ ہیر...؟؟

وہ اس کے بالوں کو چہرے سے پیچھے کرتے ہوۓ سرد لہجے میں بولا... 

م میں ک کبھی نہیں جاؤں گی, ہ ہمیشہ احتیاط کروں گی... 

وہ نم آنکھوں سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ لڑکھڑاتی آواز میں بولی... 

گڈ گرل... 

وہ کہہ کر جب واپس سے اس کے قریب آنے لگا تو ہیر کا دل اتنی تیزی سے دھڑکا کہ اسے خدشہ ہوا کہیں ابھی سینے سے نکل کر باہر نہ آجاۓ.. تبھی اس نے دروازہ کھلتا ہوا محسوس کیا تو اسے احساس ہوا وہ اسکے پیچھے سے دروازہ کھول رہا تھا... 

جاؤ... 

اسکے کہنے کی دیر تھی وہ جلدی سے اسکے دروازے سے باہر نکل گئ... 

بی جی... ؟؟

وہ دروازے میں کھڑا ہو کر چلانے لگا تو اگلے دو منٹ میں وہ وہاں حاضر تھیں.. 

س سر پ پلیز اس بچی کو کسی قسم کی سزا مت دینا,  وہ م میں نے اسے یہاں بھیجا تھا, اگر کوئ سزا آپ کو دینی ہے تو پلیز آپ مجھے دے دیں...

وہ روتی ہوئ ہیر کو دیکھنے کے بعد برنیڈو کی جانب دیکھتی ہوئ لرزتی آواز میں بولی... 

ہیر میری اجازت کے بغیر کبھی اپنے کمرے سے باہر نہیں نکلے گی, چاہے کچھ بھی ہو جاۓ... اوکے... ؟؟؟

وہ انہیں وارن کرتا ہوا بولا... 

ج جی س سر... 

وہ بامشکل بول پائ.. 

گڈ اب اسے اسکے روم میں لیکر جائیں... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا تو وہ جلدی سے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے کمرے میں لے گئ, انہوں نے اسکی آنکھوں میں پٹی نہیں باندھی کیونکہ اندھیرہ کافی تھا اسلیے اسکی ضرورت ہی نہیں تھی... 

🌺🌺🌺🌺

آتے ہی ٹریننگ وہ بھی بچوں کے ساتھ,  آپکو نہیں لگتا اسے تھوڑا وقت دینا چاہیے.... 

وجدان  نے پریشانی سے مشورہ دیا... 

نہیں...  دو دن میں سب شامل ہوں گے...یہ اسکے لیے بہتر ہے,  تاکہ اسے لوگوں کے درمیان رہ کر بھی سیچویشن کو ڈیل کرنا آۓ... 

جہانزیب نے حتمی فیصلہ سنایا... 

اوکے پھر آپ مجھ سے کیا چاہتے ہو... ؟؟ میں کیا کروں؟؟

انہوں نے سامنے بیٹھے اپنے بھائ سے پوچھا جنکی عمر بےشک کافی ہوگئ تھی لیکن رتبہ اور رعب ابھی بھی ٹھاٹھ کا تھا... 

میں بس چاہتا ہوں تم حسام کو اس ٹریننگ کا حصہ بننے دو اور خود ہر ہفتے میں دو دفعہ کیمپ میں جایا کرو تاکہ وہاں کی ہر رپورٹ حاصل کرو...  ایسا نہیں ہے مجھے تمہارے بھائیوں اور کزنز پر یقین نہیں ہے, میں بس چاہتا ہوں تم ہفتے میں دو دن جاکر بچوں کو انتہائ ٹف ٹائم دو تاکہ ان کو یاد رہے وہ وہاں چھٹیاں منانے نہیں بلکہ ٹریننگ کیلئے گۓ ہوۓ ہیں..

اوکے.. 

وہ کہہ کر اٹھ گۓ....

🌺🌺🌺🌺

جہانزیب سے ان چاروں کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد وہ الگ روم میں چلے گۓ تاکہ بچوں کے بارے میں کچھ آپس میں ڈسکشن کر سکیں...وہ سب کے سب فائلز میں سر گھساۓ بیٹھے ہوۓ تھے جو کہ بچوں کے بارے میں تھیں... 

ہم سب بچوں کی فائلز تقریباً دیکھ چکے ہیں.. میں کیا سوچ رہی ہوں ہمیں ان کے بارے میں آپس میں بات چیت کرنی چاہئے ایسے زیادہ آسانی رہے گی کیونکہ ان سب میں ہمارے بچے, بھتیجے, بھتیجیاں اور بھانجے وغیرہ بھی شامل ہیں.. 

عانیہ کی بات پر عفان نے مسکراتے ہوۓ اسکی جانب دیکھا...

میری بیوی بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے,  ہمیں ان آفتوں کے بارے میں سب پتہ ہونا چاہیے جن کے ساتھ ہم دو ماہ رہنے والے... 

انہوں نے اپنا رخ دوسروں کی جانب کرتے ہوۓ کہا جس پر یاور نے اپنا گلا کھنکارا... 

یہ مت بھول جانا اس کیمپ میں میرے بیٹے بھی موجود ہوں گے جو شیطان کے بھی باپ ہیں... 

انہوں نے ان دونوں کو تنگ کرتے ہوۓ کہا... 

خیر میرے لیے تو سبھی بچے ایک جیسے ہیں... میں جانتی ہوں وہ ہم سب کو بہت مشکل وقت دینے والے ہیں...کیونکہ ان کے خون میں شامل ہے ٹف ٹائم دینا لوگوں کو.... 

عانیہ نے کھلکھلا کر ہنستے ہوۓ کہا... 

ان کے ساتھ زیادہ سخت نہ ہونا عفان,  تم جانتے ہو یہ کام وجدان اور نینہ بخوبی کریں گے... 

عانیہ نے عفان کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا...

میں وعدہ نہیں کر سکتا... ہاں مگر میں ان کے ساتھ بہت اچھے سے رہوں گا جتنا ممکن ہوگا اتنا,  لیکن اسکا یہ مطلب نہیں میں انکی زندگی جہنم نہیں بناؤں گا... 

وہ عانیہ کو آنکھ مارتے ہوۓ بولا جس پر وہ نہ چاہتے ہوۓ بھی بلش کرنے لگی...جبکہ کمرےمیں موجود باقی سب کا قہقہہ گونجا... 

اس عمر میں تو خیال کر لیا کریں... 

عانیہ نے دہکتے گالوں سے انہیں گھورا...

محبت کی کوئ عمر نہیں ہوتی, ویسے بھی ابھی تو میں جوان ہوں... 

وہ اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھتے ہوۓ بولے جس پر وہ ہنستے ہوۓ نہ میں سر ہلا کر رہ گئی...

میں تمہارے ساتھ بالکل متفق ہوں عفان,  میرے بیٹے بھی کوئ فرشتے نہیں ہیں وہ ہمارا جینا حرام کرنے میں کوئ کثر نہیں چھوڑیں گے ...اور سچ کہوں تو میں بھی بےصبری سے ٹریننگ کا انتظار کر رہا ہوں ظاہری سی بھئ بات ہے آجکل کا جوش مارتا خون ہے جسے ٹارچر کرنے میں اپنا ہی مزہ آۓ گا... 

یاور نے مسکراتے ہوۓ کہا تو شارب نے ان سب کی جانب آئبرو اچکا کر دیکھا... 

اگر تم لوگوں کا خیالوں میں ان کو ٹارچر کرنا ہوگیا ہو تو چپ کر جاؤ اور رپورٹس چیک کرو... 

شارب کی بات پر یاور نے قہقہہ لگایا... 

اوہ کسی کی بیوی اسکا گھر انتظار کر رہی ہے؟؟ جسے جلدی جانا ہے... ؟؟

یاور نے شوخ لہجے میں کہا جس پر کمرہ سب کی ہنسی سے گونج اٹھا کیونکہ شارب کی ابھی شادی نہیں ہوئ تھی وہ ان سب میں سے چھوٹا تھا... 

ہاں تو اس میں میرا کیا قصور ہے  میں بوڑھے لوگوں میں پھنس گیا ہوں

وہ آنکھیں گھماتا ہوا بولا تو سب کے لب مسکراۓ... 

پلیز آپ وہ فائلز ریڈ کر سکتی ہیں؟ میں بچارہ جسکے بچے بھی نہیں ہیں وہ مفت میں اس ٹریننگ میں مارا گیا ہوں... میرا تو حق بنتا تھا چھٹیاں کہیں گھوم کر گزارتا لیکن نہیں... مجھے تو یہاں ہی پھنسنا تھا... 

شارب نے عانیہ کی جانب فائل بڑھاتے ہوۓ کہا جو اس نے مسکراتے ہوۓ تھام لی... 

ہیر پولاٹ...

عانیہ نے زیر لب یہ نام کہا تو سب نے حیرت سے اسکی جانب دیکھا....

صرف نام ہے اسکا فائل پر اور کچھ بھی نہیں ہے, مطلب کوئ انفارمیشن نہیں, کچھ نہیں... 

وہ جو سب حیرانی سے اسکی جانب دیکھ رہے تھے کہ آخر یہ لڑکی کون ہے؟؟ مگر عانیہ کی بات پر ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھنے لگے... 

شاید غلطی سے کسی نے یہ نام لکھ دیا ہو,  اگلی فائل ریڈ کرو اسکے بارے میں بتاؤ....

عفان نے کہا تو وہ سر ہاں میں ہلا کر نیکسٹ فائل ریڈ کرنے لگی... 

یہ یاور کی بیٹی  داریکا ہے جسکی عمر 19 سال ہے, جو فزیکلی کافی مضبوط ہے اور پڑھائ میں اسکے لڑکوں کے مقابلے گریڈز بھی اچھے ہیں.. مجھے نہیں لگتا اس پر ہمیں زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے سواۓ اسکے کانفیڈینس کو بہتر کرنے کے, کیونکہ اس رپورٹ کے مطابق یہ تھوڑی شاۓ ہے اور بعض اوقات اسی چکر میں اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتی ہے, اور اسکے دو جڑواں بھائ ہیں.. آؤن اور ایرک جن کی عمر 22 سال ہے اور یہ دونوں ہی فزیکل ڈیپارٹمنٹ میں کافی مضبوط لڑکے ہیں... انکا پڑھائ میں زیادہ تجسس نہیں ہے...جو کہ ہم لوگ بہتری لائیں گے

and also they need some discipline regarding their crazy behaviors... 

بالکل نہیں... کوئ ضرورت نہیں ان کے رویے کو بدلنے کی,  ہاں مانتا ہوں وہ تھوڑے جنگلی ہیں,  لیکن ان پر یہ اچھا لگتا ہے,  میں اجازت نہیں دیتا کوئ ان دونوں کو بدلے, رائل فیملی سے ہیں اتنا پاگل پن تو شعبہ دیتا ہے... 

یاور نے عانیہ کی بات کاٹتے ہوۓ احتجاج کیا جبکہ عفان اور شارب اپنی ہنسی دبانے کی کوشش کرنے لگے... 

سوری بھائ لیکن مجھے جو باس کی جانب سے رپورٹس ملی ہیں میں بس وہی پڑھ رہی انہیں کس کس چیز کی ضرورت ہے... 

عانیہ نے مسکراتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ کہا... 

یاور رائل فیملی پاگل پن سے زیادہ پرفیکشن پر یقین رکھتی ہے,  اگر ہم لوگوں نے اس پر فوکس نہیں کیا تو پھر باس جو ہمارا حال کرے گا وہ اللہ ہی جانتا ہے... 

شارب ایک ایک لفظ چبا کر بولا کیونکہ وہ گھر جلدی جانا چاہتا تھا لیکن ان لوگوں کی باتیں ختم ہی نہیں ہو رہی تھیں..عانیہ ان سب کو نظر اندازکرکے اگلی رپورٹ دیکھنے لگی... 

اس ٹریننگ میں ہمارے جو رشیا سے دوست ہیں ان کی بیٹی طالیہ بھی شامل ہوگی اسکی عمر 22 سال ہے, ایموشنلی, مینٹلی اور جسمانی طور پر یہ بہت زیادہ سٹرونگ ہے, اسکی بس پرابلم یہ ہے کہ اسے دوسروں کا کہنا ماننا نہیں آتا,  یہ وہ کرتی ہے جو اسکا دل کرتا ہے.... اسکو جھکانا بہت مشکل ہے... اسلیے اس کے پاپا نے اسے اس ٹریننگ میں شامل کروایا ہے تاکہ اس کے رویے میں بہتری آ سکے... 

اسی لیے مجھے یہ لڑکی بہت زیادہ پسند ہے جب یہ کسی چیز پر اپنا زہن بنا لیتی ہے اسے وہاں سے ہٹانا بہت مشکل ہے یہاں تک کہ ناممکن ہے... 

یاور نے عانیہ کی بات ختم ہونے پر دلچسپی سے کہا... 

میرے ہاتھ میں جو اگلی فائل ہے وہ حسام کی ہے, جسکی عمر 25 سال ہے اور اس گروپ میں سب سے بڑا ہے وہ... حسام کے بارے میں تو ہم سب جانتے ہی ہیں... 

انہوں نے باقی سب کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا... 

ہمم جانتے ہیں, اس عمر میں تین مشن انتہائ کامیابی سے کرچکا ہے, لیکن سمجھ نہیں آیا اسے ٹریننگ میں کیوں ڈالا گیا ہے؟؟

شارب نے سوچتے ہوۓ پوچھا... 

کیونکہ وہ اس آرگنائزیشن کا فیوچر ہے اور وہ ساری چیزیں اکیلے کرنے کا عادی ہے,  جو آگے جاکر نقصان دہ ہے...شاید ٹیم ورک سکھانے کیلئے اسے اس میں شامل کیا گیا ہے..ویسے بھی اسے اپنے غصے پر قابو نہیں,  ہو سکتا ہے اس پر بھی ورک کرنا ہو... 

یاور نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا... 

اسے سنبھالنا بہت مشکل ہوگا, بہت ہارڈ بندہ ہے... کب کہاں اور کیسے اسکا دماغ گھوم جاۓ پتہ نہیں چلے گا... 

عانیہ نے پریشانی سے کہا...

فکر مت کرو سویٹ ہارٹ ہمارا ہی خون ہے, کیسے قابو کرنا ہے ہم اچھے سے جانتے ہیں... 

عفان اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجاتے ہوۓ کہا, کوئ عام انسان اگر یہ مسکراہٹ دیکھتا تو اسے لگتا بہت سویٹ ہے لیکن جو لوگ اسکی رگ رگ سے واقف تھے وہ جانتے تھے یہ مسکراہٹ کتنی شیطانی ہے جو اگلے انسان کے رونگٹے تک کھڑے کر دے ...

نیکسٹ رپورٹ ہمارے بیٹے نبان کی ہے جسکی عمر 24سال ہے اور جو دو مشن مکمل کر چکا ہے اسکی جو رپورٹ سامنے آئ ہے اسکی بھی وہی پرابلمز ہیں جوکہ حسام کی ہیں,  اسکا ٹیم ورک نہیں ہے اور اس میں جو ایگو ہے اسے توڑنا ہے.... 

ظاہر سی بات ہے دونوں ببل گم کی طرح ساتھ جڑے رہتے ہیں تو زندگی گزارے کے اصول بھی ایک جیسے ہی ہوں گے... 

عفان نے کندھے اچکاتے ہوۓ کہا کیونکہ وہ جانتا تھا اسکا بیٹا اور بھتیجا دونوں ہی بیسٹ فرینڈز ہیں اپنی زندگی کی ہر بات ایک دوسرے سے شئیر کرتے ہیں,  اسلیے اسکی رپورٹ بھی حسام جیسی دیکھ کر انہیں کوئ شاک نہیں لگا تھا... 

عانیہ جو اگلی رپورٹ دیکھ رہی تھی اچانک سے رک کر اس نے لمبا سانس کھینچا... 

کیا ہوا سویٹی... ؟؟؟

عفان نے پریشانی سے پوچھا جس پر اس نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا... 

عفان مجھے لگتا ہے ہم سب کو اصلی شیطان مل گیا ہے جسکی ٹریننگ ہمیں سنبھالنی ہے... ارمغان باسک ...

عانیہ کو عام طور پر سبھی بچے پسند تھے لیکن ارمغان کی ایک اپنی ہی سوچ تھی کیونکہ وہ سمجھتا تھا اس سے بہتر کوئ نہیں ہے اسی چکر میں اس نے بہت بار حسام کو چیلنج بھی کیا تھا لیکن ہمیشہ منہ کی کھائ تھی لیکن اس کے باوجود وہ سمجھا نہیں تھا... 

امم اسکی رپورٹ میں کیا لکھا ہوا ہے... ؟؟ ہمیں کس چیز پر محنت کرنی ہے... ؟؟

یاور نے اسکا دیہان اپنی جانب کھینچا... 

"Train him hard and make him better...!! "

فکر مت کرو عانیہ اس کا صرف ایک سیشن میرے ساتھ ہونے دو اس میں بولنے کی طاقت بھی نہیں رہے گی... 

شارب نے اپنے چہرے پر مضحکہ خیز مسکراہٹ سجاتے ہوۓ کہا... 

نیکسٹ رپورٹ وہاج کے دو جڑواں بیٹوں کی ہے زوہان اور  شازم, یہ 23 سال کے ہیں,  انکی پڑھائ اور فزیکلی مضبوطی دونوں ہی بہت اعلٰی ہے, ان دونوں کیلئے ہمیں زیادہ مشکل نہیں ہوگی کیونکہ انکا باپ ہی ان دونوں کو کافی مشکل وقت دیتا آیا ہے جسکی وجہ سے ان میں ہر چیز بیلنس ہے.... ایسے ہی بیٹھ کر ان لوگوں نے سب بچوں کی باری باری ساری رپورٹس  پڑھی اور ان پر بات چیت کی کہ انہیں کس چیز کی ضرورت ہے... 

تو یہ سب ہمارے ٹرینیز ہوں گے,  باقی اب جو رہ گیا ہے وہ کل ڈسکس کر لیں گے تب تک ان سب کی میڈیکل رپورٹس بھی آجائیں گی.... اوکے گڈ نائٹ...

شارب کہہ کر جلدی سے اٹھ گیا ...

قسم سے ایسے لگ رہا ہے جیسے گھر میں تمہاری بیوی تمہارا انتظار کر رہی ہے... 

یاور نے کرسی سے اٹھ کر آئبرو اچکا کر اسکی جانب دیکھا... 

گڈ باۓ... 

وہ نہ میں سر ہلا کہتا کمرے سے نکل گیا جسکے پیچھے پیچھے یاور بھی چلا گیا... 

میں کتنا خوش قسمت ہوں,  ان دو طوفانی مہینوں میں میری بیوی بھی میرے ساتھ ہو گی.... 

عفان نے عانیہ کو خود کے قریب کرکے اسکے گال کو چومتے ہوۓ کہا جس پر اس کے گال لال ٹماٹر ہو گۓ... 

شرم تو نہیں آتی آپکو....چلیں اٹھ جائیں گھر جانا ہے... میں بھی تھک گئ ہوں... 

وہ ان کے کندھے پر پنچ مار کے اٹھتے ہوۓ بولی ...

ہم تو آپکے حکم کے غلام ہیں,  چلیے بیگم صاحبہ... 

وہ اٹھ کر ان کے سامنے سر جھکا کر, دروازے کی جانب اشارہ کرتے, شوخ لہجے میں بولے... 

کچھ بھی مطلب... 

وہ کھلکھلا کر ہنستی ان کے ساتھ کمرے سے نکل گئ... 

🌺🌺🌺🌺

اپنے روم میں آکر ہیر نے ساری رات سسکتے ہوۓ گزاری اس کے کہے الفاظ بار بار اسکے کانوں میں گونجتے رہے... 

"آئندہ کسی کے کمرے میں رات کو چلے آنے سے گریز کرنا, خاص طور پر کسی آدمی کے..."

"میں نے سنا تھا ایشیاء کی لڑکیاں بہت با حیاء ہوتی ہیں لیکن تم"

"آدمی ذات پر کبھی بھروسہ نہیں کرتے ہیر, بہکنے میں دو پل نہیں لگتے... "

باہر آسمان روشن ہونا شروع ہو گیا تھا لیکن اسکے الفاظ ابھی تک اسکے ذہن میں ہتھوڑی کی مانند لگ رہے تھے...جب زہن کو کسی طور سکون نہیں آیا تو اس نے شاور لے کر فریش ہو کے نماز ادا کی... جس کے بعد وہ خود کو اللہ کے سپرد کرکے سو گئ... 

جب بوڑھی عورت ناشتہ لےکر کمرے میں آئ تو انہوں نے ہیر کو جگایا اور ناشتہ کروایا... 

میں مشن مکمل نہیں کر پائ,  پتہ نہیں میرے ساتھ کیا ہو گا... 

وہ لب چباتے ہوۓ بولی... 

بیٹا اب تو کوئ معجزہ ہی تمہیں سزا ملنے سے بچا سکتا ہے... 

بوڑھی عورت اسکے سر پر ہاتھ رکھتی ہوئ بولی اور پھر ٹرے لیکر وہاں سے چلی گئ, ان سے باتوں کے دوران ہی اسے پتہ چلا کہ باس کچھ آدمیوں کے ساتھ کسی کام کے سلسلے میں کہیں گیا ہوا ہے... ان کے جانے کے بعد وہ کافی دیر کمرے میں یہاں وہاں ٹہلتی رہی,  جب بوریت حد سے زیادہ ہونے لگی تو اس نے کاؤچ پر بیٹھ کے ٹی وی چلا لیا تاکہ وقت گزر سکے... تقریبا شام 4 بجے کے قریب برنیڈو اس کے کمرے میں آیا جس نے بازو پر نئ پٹی کی ہوئ تھی اور جو اس وقت ٹراؤزر اور شرٹ پہنے ہوۓ تھا... 

کل تمہاری میٹنگ باس سے ہو گی خود کو اچھے سے تیار رکھنا... 

وہ خالی نظروں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا... 

اممم تمہارا مطلب ہے,  اپنی موت کیلئے تیار رہنا... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی....جس پر وہ آئبرو اچکا کر اسکی طرف دیکھنے لگا... 

ت تمہارا ز زخم اب کیسا ہے؟؟

اس نے اسکے بازو کو دیکھتے ہوۓ مزید پوچھا... 

کل سے بہتر ہے... 

وہ عام لہجے میں بولا... 

and you thought i wanted to poison you!!

وہ زیر لب بولی... 

سوچ پر قابو نہیں ہوتا,  ویسے بھی انسانی دماغ کب کیا کر گزرے کچھ پتہ نہیں ہوتا.... تم جانتی ہو میری شروع سے خواہش رہی ہے تمہیں قتل کردوں لیکن تم بچتی آئ ہو... 

اس نے سکون سے کہا, جس پر ہیر نے پھٹی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھا....

yeah right. 

وہ خود کو کمپوز کرکے اس پتھر دل انسان کو دیکھتے ہوۓ بولی جب وہ خاموش رہا تو وہ اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو دیکھنے لگی, کیونکہ اسے آنے والے وقت سے پتہ نہیں کیوں ڈر محسوس ہو رہا تھا...وہ نہیں جانتی تھی اسکی سزا کتنی سخت ہونے والی تھی... 

ٹھیک ہے میں چلتا ہوں... 

وہ کہہ کر دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

کل کی سزا بہت بھیانک ہے برنیڈو, اس سے بہتر ہے تم اپنے ہاتھوں سے مجھے جان سے مار دو... ویسے بھی تمہاری خواہش بھی پوری ہو جاۓ گی اور میری زندگی بھی مزید تنگ نہیں ہو گی...

وہ نم آنکھوں سے گویا ہوئ جس پر اس نے جھٹکے سے مڑ کر اسکی طرف دیکھا جو آنکھوں میں آنسو لیے اسے ہی دیکھ رہی تھی... وہ آہستہ سے قدم بڑھاتا اسکے قریب آیا تو ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا....

مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کیا کہا تم نے... 

وہ چمکتی آنکھوں سے بولا جس پر ہیر کا دل کیا اسکا جو اتنا پیارا چہرہ ہے وہ اپنے ناخنوں سے نوچ دے....

Kill me... 

وہ بھیگی آنکھوں سے اس بےرحم کی جانب دیکھتے  ہارے ہوۓ لہجے میں بولی... 

کیا کہا تم نے زرا پھر سے کہو... ؟؟؟؟

وہ اپنے چہرے پر استہزائیہ مسکراہٹ سجاتے ہوۓ پوچھنے لگا جیسے اسکی بات نے اسے لطف دیا ہو... 

"You heard me... kill me now"

وہ بےبسی اور غصے کے ملے جلے تاثرات میں منمنائ....

"Soon SweetHeart...Very soon"

وہ اسے سکون سے آنکھ مارتا ہوا کہہ کر واپسی کیلئے مڑ گیا...

سٹوپڈ,  ایڈیٹ,  پتہ نہیں خود کو سمجھتا کیا ہے...جیسے کہیں کا شہنشاہ ہو.... شکل دیکھی ہے اپنی تم نے,  بندر بھی تم سے پیارے ہیں... 

وہ اپنی ہتھیلی کی پشت سے آنسو صاف کرتے ہوۓ اسے مختلف مختلف القابات سے نوازنے لگی... 

🌺🌺🌺🌺

آج کا دن اسکو زندگی یا موت کی نوید سنانے والا تھا بوڑھی عورت اس کے کمرے میں آئ اور اسکی آنکھوں میں پٹی باندھ کر اسی حال میں لے جانے لگی جہاں باس نے اسے مشن دیا تھا, جس میں کچھ شرائط رکھی گئ تھیں... ہر قدم کے ساتھ اسکا دل تھمنے لگا جبکہ وجود ہولے ہولے لرزنے لگا اگر بوڑھی عورت نے اسے سہارا نہ دیا ہوتا تو اب تک شاید وہ زمین بوس ہو چکی ہوتی... 

آپ جائیں مجھے ہیر سے بات کرنی ہے... 

ابھی اس نے آخری سیڑھی پر قدم ہی رکھا تھا اس سنگدل کی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ... وہ بغیر کسی کا جواب سنے اسے بازو سے پکڑ کر ایک سائیڈ پر لے گیا... 

ب برنیڈو پلیز مجھے اس مشکل سے بچا لو... 

وہ اسکی موجودگی اپنے انتہائ قریب محسوس کرکے التجائیہ بولی... 

بدلے میں مجھے کیا ملے گا... ؟؟

وہ اسکے چہرے کو دیکھتے ہوۓ بولا جہاں ڈارک براؤن آنکھیں پٹی کے پیچھے چھپی ہوئ تھیں, گولڈن بال پونی میں قید تھے جبکہ ان میں سے کچھ لٹیں اسکے چہرے کو چوم رہی تھیں اور اسکے گلابی لب خوف سے ہلکا ہلکا لرز رہے تھے....

تمہارے لیے تو کچھ بھی کروں گی بس مجھے یہاں سے بچا لو پلیز... 

وہ بےبسی سے بولی... 

اوکے تم نے جو مجھ سے شادی کرنے کی شرط رکھی تھی وہ واپس لینی ہوگی... 

وہ گہری آواز میں کہتا اسکی سانسیں چھین کر لے گیا... 

ل لیکن ک کیوں... 

وہ جو تب سے التجا کر رہی تھی اب اسکی آنکھوں سے آنسو بھی چھلک پڑے تھے جسکی وجہ سے وہ صحیح سے بول بھی نہیں پائ تھی.. 

کیونکہ میں تم سے شادی نہیں کرنا چاہتا... اب بتاؤ منظور ہے یا نہیں... ؟؟

وہ آرام سے بولا تو وہ تکلیف سے آنکھیں زور سے بند کر گئ... 

تمہارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ہیر جلدی بولو... 

ج جیسے ت تم بول ر رہے ہو ااسکا مطلب ہے ت تم نے گ گھڑی حاصل کر لی تھی... 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی... 

میں نے تمہیں بتایا تھا, ہار مجھے پسند نہیں...  میں وہ گھڑی تمہیں دے سکتا ہوں....تمہیں بس اپنا وعدہ واپس لینا ہوگا...

پ پلیز, م مت کرو,  مجھے اس د دنیا میں صرف تم پر یقین ہے... ایسا نہیں کرو... 

اوکے تمہاری مرضی,  چلو چلیں... جاکر بتاؤ سب کو اپنی ہار کا... 

وہ سلگتے لہجے میں غرایا اور اسکا بازو پکڑ کر واپس حال کی جانب چل پڑا... 

ااوکے م میں و واپس لے لوں گی اپنا پرامس... 

وہ اسکا ہاتھ تھامتے ہوۓ بھیگے لہجے میں بولی.... 

اوکے گڈ اب یہ واچ تمہاری ہوئ... 

وہ اپنی پاکٹ سے واچ نکال کر ہیر کے ہاتھ میں تھماتا ہوا بولا...

ہیر آخری بات, اگر کوئ اپنے الفاظ سے پلٹ جاۓ تو مجھے اس سے شدید نفرت ہے,  اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا... 

اسکے الفاظ پر اسکے ریڑوہ گھڑی پر اپنی گرفت سخت کرکے اپنے قدم  حال کی جانب بڑھانے لگی....وہاں پہنچ کر برنیڈو اسے بوڑھی عورت کے پاس چھوڑ کر نہ جانے کہاں چلا گیا... کافی دیر تک اپنے آس پاس کوئ ہلچل اس نے محسوس نہیں کی تو اسکے ہاتھ پاؤں خوف سے ٹھنڈے پڑنے لگے,تقریبا 15 منٹ کے بعد اسے حال میں قدموں کے چلنے کی آہٹیں سنائ دینے لگی... جب سب کرسیوں پر بیٹھ گۓ تو بوڑھی عورت نے اسکی آنکھوں سے پٹی اتار دی جس پر اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ اپنی آنکھیں دھیرے دھیرے کھولی جو سامنے بیٹھے باس سے ٹکرائ جسکا چہرہ ماسک میں چھپا ہوا تھا...

تمہارا نام کیا ہے.. ؟؟؟

وہ جو مشن کے بارے میں سوال کی امید کر رہی تھی,  اس سوال پر چونکی... 

اس سوال کا یہاں کیا تعلق؟؟؟

وہ ناسمجھی سے بولی... 

تعلق ہے...تبھی پوچھ رہا ہوں... 

سامنے بیٹھے وجود نے سرد لہجے میں کہا... 

ہ ہیر...

وہ بامشکل بول پائ... 

ہممم ہیر پولاٹ اور یہ میری بیٹی ہے میں اسے یہاں سے لینے آیا ہوں... 

اچانک سے گہری اور گھمیبر آواز ہیر کے کانوں سے ٹکرائ جس پر اسکی سانسیں تھمی,  اس نے کپکپاتے وجود کے ساتھ اس آواز کی سمت میں دیکھا جہاں ایک آدمی پوری شان و شوکت کے ساتھ صوفے پر براجمان تھا, جسکا روم روم چیخ کر کہہ رہا تھا کہ وہ بہت امیر اور پاور فل ہے, اسکی ڈارک بلیک آنکھیں,کھڑی مغرور ناک, اور بالوں میں ہلکی سی سفیدی تھی... اسے وہ 45 کی عمر لگا... 

نہیں... میرا باپ م مرچکا ہے.... میں ی یتیم ہ ہوں... 

اس نے نفرت سے کہنا چاہا مگر سامنے بیٹھے وجود کی پرسنلٹی میں کچھ تو ایسی پاور تھی کہ اسکی زبان نہ چاہتے ہوۓ بھی لڑکھڑائ....

"اب سے نہیں ہو,  تمہاری کسٹڈی میں لے چکا ہوں....اسلیے  اب تم میری فیملی کے ساتھ رہو گی..."

ان کی رعب دار آواز گونجی... 

اایسے کیسے کسٹڈی آپکو مل گئ...؟؟ میں پاکستان سے ہوں, میرے سارے رائیٹس لاہور کے ایک یتیم خانے کے پاس ہیں.... 

وہ اپنے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ ناسمجھی سے بولی... 

یہ رہے پیپرز انہی سے یہ حقوق لیے ہیں... 

وہ اسکی جانب پیپرز کرتے ہوۓ بولے.... 

لیکن آپکو کیسے پتہ میں یہاں ہوں؟؟؟

وہ آس پاس کے تمام لوگوں کو بھول کر پوچھنے لگی... 

تم بہت سوال کرتی ہو ہیر.... باقی کے سوال پھر کبھی کیلئے... اب چلتے ہیں.... 

وہ صوفے سے اٹھتے ہوۓ بولے جبکہ اسکا دل خوف سے تیزی سے دھڑکنے لگا.... 

ن نہیں م میں کہیں نہیں جاؤں گی.. م میں آپکو ج جانتی بھی نہیں ہوں... پ پلیز ب برنیڈو م مجھے نہیں جانا... 

وہ نم آنکھوں سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولی جو پرتپش نگاہوں سے اس وجود کو ہی دیکھ رہا تھا جو اسکا باپ ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا.... 

یہ جن لوگوں میں رہ رہی ہو...انہیں جانتی ہو... ؟؟

وہ ہلکی آواز میں آس پاس شارے کرتے ہوۓ غراۓ جس پر وہ خود میں سمٹی... 

آپ لوگوں نے بولا تھا میں مشن مکمل کروں گی تو یہاں آپ ساتھ رہ سکتی ہوں...  میں نے وہ مکمل کیا ہے... مجھے یہاں رہنا ہے اب... 

وہ امید سے باس کو گھڑی دکھاتی ہوئ بولی کیونکہ وہ برنیڈو سے دور نہیں جانا چاہتی تھی,  اسکی نزدیکی ہمیشہ اسے تحفظ کا احساس دلاتی تھی... 

میں جہاں تک جانتا ہوں, یہ مشن کسی اور نے مکمل کیا ہے,  تم ہار گئ تھی ہیر.... 

باس نے برنیڈو کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا تو اس نے تھوک نگلا, ظاہر سی بات ہے باس کی چیل جیسی آنکھیں ہیں ان سے بھلا کوئ چیز کیسے چھپی رہ سکتی... اس نے دل ہی دل میں سوچا... تبھی ایک آدمی ماسک پہنے اسکے قریب آیا اور اس کے ہاتھ سے گھڑی لیکر باس کی جانب بڑھ گیا....

اسی لیے سزا کے طور پر آپ مجھے اس شخص کو بیچ رہے ہیں, جو میرا باپ ہونے کا دعویٰ کر رہا.... 

وہ بھیگی آنکھوں سے سلگتے لہجے میں بولی, جس پر انہوں نے خالی نظروں سے اسکی طرف دیکھا... 

اپنی حد میں رہو ہیر,  تمہیں کوئ بیچ نہیں رہا,  سمپل تمہاری کسٹڈی میں نے لی ہے اور تم اب آرام سے میری فیملی کے ساتھ رہو گی... 

وہ آگے بڑھ کر اسکا بازو پکڑتے ہوۓ سنجیدگی سے بولے, ہیر نے انکا ہاتھ جھٹکنا چاہا لیکن وہ نہیں جھٹک پائ کیونکہ ان میں کچھ تو تھا جو اسے اپنی جانب کھینچ رہا تھا....

لیکن میں آپکو جانتی بھی نہیں ہوں....مجھے آپکا نام بھی نہیں پتہ... 

وہ سسکتے ہوۓ بولی... 

میرا نام وہاج بلیک ہے اور تم آج سے میری بیٹی ہو بات ختم... 

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولے جس پر وہ بےبسی سے برنیڈو کی جانب دیکھنے لگی شاید اب وہ کچھ کہے مگر وہ خالی نظروں سے سب دیکھ رہا تھا.... 

تم کچھ کہو گے اب؟؟؟

وہ غصے سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی کیونکہ اسے یہاں لانے والا تو وہی تھا نہ... 

بہت جلد ملے گے بیمبولا.... 

وہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ اسکی آنکھیں روانی سے بھیگنے لگی.... اس نے امید سے صوفے پر بیٹھے وجود کو دیکھا شاید وہ کچھ بولے مگر اسکی طرف سے بھی خاموشی رہی.... 

اوکے ہم نکلتے ہیں پھر... 

وہاج صاحب نے صوفے پر بیٹھے شخص کی جانب سر سے اشارہ کیا...جس پر اس نے ہاں میں سر ہلایا اور پھر وہ ہیر کو بغیر کسی قسم کے احتجاج کا موقع دیے ساتھ لیکر وہاں سے چلے گۓ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

 ہم کدھر جا رہے ہیں سر؟؟

جب گاڑی میں بیٹھے ہوۓ اسکا صبر جواب دینے لگا تو وہ تحمل سے پوچھنے لگی...اب وہ اسے اپنا فادر تو سچ مچ کہہ نہیں سکتی تھی اسلیے سر کہنا مناسب سمجھا... 

ائیرپورٹ... 

مختصر سا جواب دیا... 

ائیرپورٹ... ہم وہاں کیوں جا رہے ہیں... ؟؟؟

وہ حیرت اور شاک سے وہاج صاحب کی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

کیونکہ ہم نیویارک جا رہے ہیں... 

انہوں نے آرام سے جواب دیا جبکہ ہیر کی ہتھیلیاں نم ہونے لگی.... 

ہم وہاں کیوں جا رہے ہیں... ؟؟ میں نہیں جاؤں گی... مجھے واپس پاکستان جانا ہے.....

وہ جو تب سے خود کو بہلانے کی کوشش کر رہی تھی, واپس سے اسکا دل خوف ااور ازیت سے بند ہونے لگا... 

میں وہاں رہتا ہوں...اسلیے تمہیں میرے ساتھ ادھر ہی جانا ہوگا... 

وہ جو واپس جاکر اپنی دوستوں سے ملنے کا سوچ رہی تھی,  نیویارک جانے پر اسکا دل ٹوٹنے لگا... 

پ پلیز م مجھے وہاں نہیں جانا... 

اس نے کمزور لہجے میں احتجاج کیا کیونکہ وہ جانتی تھی اسکی سننے والا کوئ نہیں ہے...جب سامنے سے کوئ جواب نہیں آیا تو وہ کھڑکی کی جانب چہرہ کرکے خود سے جونجنے لگی... 

تم سٹرونگ ہو ہیر, سب ٹھیک ہو جاۓ گا.... تمہیں کسی کی ضرورت نہیں ہے... 

وہ دل ہی دل میں اپنے آنسو خشک کرتے ہوۓ بولنے لگی... 

ائیرپورٹ پہنچ کر وہ توقع کر رہی تھی انکا سامنا کسی سیکیورٹی سے ہوگا,  مگر وہ اسے کسی حال سے گزار کر پرائیویٹ جیٹ کی جانب لے گیا... 

ظاہری سی بات ہے سر تا پاؤں شہنشاہی زندگی میں ڈوبا ہوا ہے یہ تو اس کیلئے عام چیز ہو گی... جو شخص پاکستان سے میری کسٹڈی حاصل کرکے, برازیل سے مجھے ڈھونڈ کر نیویارک لےکر جارہا ہو,  وہ کوئ عام انسان تھوڑی ہو سکتا ہے... 

وہ پرائیویٹ جیٹ میں داخل ہوتے ہوۓ ہوۓ خود سے بڑبڑائ جو اندر سے بہت ہی زیادہ پیارا تھا جس میں ایک کمرہ اور اسکے ساتھ اٹیچ واشروم بھی تھا... وہ اسکے ساتھ چلتے ہوۓ کیچن ایریا کی جانب گئ جہاں ایک عورت بوتلیں ترتیب سے رکھ رہی تھی,  لیکن اپنے پیچھے موجودگی محسوس کرکے وہ پلٹی...

Welcome Mr Black and Ms.......

Heer Polat.... 

اس کا جملہ وہاج صاحب نے مکمل کردیا...

ویلکم مس پولاٹ.... میں آج کیلئے آپکی ہوسٹس ہوں... اگر آپکو کسی بھی چیز کی ضرورت ہو آرام سے بتا دیجئے گا...میں آپکی خدمت میں حاضر ہو جاؤں گی... 

اس سے پہلے ہیر کوئ جواب دیتی وہاج اسے بازو سے پکڑ کر سیٹ کی جانب لےگیا...اس نے اسے اتنی بھی اجازت نہیں دی کہ وہ اس عورت کو جواب بھی دے سکے... 

یہاں بیٹھو,  اور بیلٹ باندھو, ہم لوگ جلد ہی نیویارک لینڈ کر جائیں گے...

وہ اپنی کرسی پر بیٹھتا ہوا بولا جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ مگر ماننے کے علاوہ چارا ہی کیا تھا,  اسلیے بیلٹ باندھنے لگی... 

کیا میری ساری زندگی حکم مانتے ہی گزر جاۓ گی؟؟ کبھی کسی کا اور کبھی کسی کا....  کیا میری خود کی کوئ لائف نہیں رہی... 

جب جیٹ ان دونوں کو انکی منزل کی جانب لے جانے لگا تو وہ آنکھیں بند کرکے نم آنکھوں سے سوچنے لگی... 

کیا ہوا تم ٹھیک ہو... ؟؟

وہاج کی پریشان آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ... 

ج جی میں ٹھیک ہوں... 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی,  کیونکہ وہ کچھ غلط بول کر خود کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی...

ٹھیک ہے میں اپنے آفس میں جا رہا ہوں, تمہیں کچھ چائیے ہو تو ہوسٹیس سے بولنا, اور اگر آرام کرنا ہے تو اس کمرے میں چلے جانا جو میں نے تمہیں دکھایا تھا... 

وہ کہہ کر اپنے آفس کی جانب بڑھ گۓ جبکہ وہ لمبا سانس کھینچ کر رہ گئ... یہ انسان ناممکن ہے... کیا اسکی وائیف بھی ایسی ہی ہوگی؟؟ ظاہری سی بات ہے اتنا پیسہ ہے وہ تو اس سے بھی چار ہاتھ آگے ہو گی....

ویسے میری زندگی پر بھی فلم بن سکتی ہے,  کیا تھی اور کہاں سے ہو کر, کدھر آگئ ہے...

وہ سیٹ بیلٹ کھولتی ہوئ خود سے بولی, اور کمرے میں چلی گئ وہاں جاکر جب اسکی نظر مرر پر پڑی تو اسکا منہ حیرت سے کھل گیا کیونکہ اسکی آنکھیں مسلسل رونے کی وجہ سے سرخ تھیں اور ان کے نیچے ڈارک سرکلز تھے جو چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے اسے شیدید نیند کی ضرورت ہے.... 

آئ ہیٹ یو برنیڈو تمہارا ایک انٹرویو میری زندگی بدل گیا ہے... 

اس بےرحم کا خیال زہن میں آتے ہی اسکی آنکھیں واپس سے پانی سے بھرنے لگیں... 

پہلے تو اپنے ساتھ لے گۓ تھے پھر اتنی آسانی سے مجھے کیوں آنے دیا اس آدمی کے ساتھ.... بہت برے ہو تم.... 

وہ بیڈ پر بیٹھ کر اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر شدت سے رو دی... 

"بہت جلد ملے گے بیمبولا... "

اسکے کہے الفاظ کان سے واپس ٹکراۓ تو اس کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا... 

لیکن کیسے؟؟؟؟ 

وہ لب کچلتے ہوۓ بڑبڑائ.... تبھی دروازے پر دستک ہوئ... 

میم لنچ کر لیں...ٹائم ہو گیا ہے... 

مالینڈتا ہوسٹیس کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ... 

اوکے آپ ویٹ کریں میں آتی ہوں... 

وہ جلدی سے کہہ کر واشروم میں گھس گئ تاکہ فیس واش کر سکے.. وہ لنچ کے بہانے اس عورت سے بات کرنا چاہتی تھی شاید کوئ اسے انفارمیشن مل جاۓ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہ کوئ مزاق ہے بابا؟؟ میں کسی ٹریننگ کا پارٹ نہیں بنوں گا... حد ہے... میں کہیں نہیں جا رہا,  مجھے بس دو تین دن مسلسل سونا ہے.... میں اپنے دو ماہ بچوں کے درمیان ہرگز ضائع نہیں کروں گا... 

وجدان اپنے صاحب زادے سے اسی جواب کی امید کر رہے تھے,  وہ جانتے تھے کچھ ایسا ہی ریسپونس آۓ گا, لیکن وہ بھی باپ تھے منانا جانتے تھے.... 

یہ کوئ چوائس نہیں ہے حسام, آرڈر ہے باس کی طرف سے جسے ماننا ہی ہوگا... لیکن تمہاری حالت دیکھتے ہوۓ میں سمجھ رہا ہوں تم حصہ نہیں لے سکتے, اس بارے میں بات ہو گئ ہے...تم دو ہفتوں کے بعد ٹریننگ جوائن کر سکتے ہو... لیکن وہاں تمہیں پہنچنا ہی ہوگا کیونکہ تم شیر ہو اور شیروں کو چھوٹی موٹی چوٹیں کچھ نہیں کہتی, وہ تمہارا راستہ کبھی نہیں روک سکتی..

وہ محبت پاش لہجے میں بولنے لگے... 

اور ہاں ویسے بھی جہانزیب بھائ کا آرڈر ہے وہ تم سے دوسرے بچوں کی آمد سے پہلے ملنا چاہتے ہیں... 

اوکے لیکن بابا کیا میں جان سکتا ہوں انہوں نے مجھے ہی پہلے کیوں بلوایا ہے... ؟؟

حسام نے اپنے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ کہا, اسکے پوچھنے سے یہ تو اندازہ ہو گیا تھا وہ یہ کیمپ اٹینڈ کرنے ولا ہے کیونکہ ان کے گھر کا اصول تھا کہ وجدان کی بات کو کوئ انکار نہیں کر سکتا تھا... 

میں نہیں جانتا, لیکن جتنا میں اپنے بھائ کو سمجھتا ہوں کچھ تو تھا ان کی آنکھوں میں, جیسے کوئ سیکرٹ ہو جو کل تک تم ضرور جان جاؤ گے... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولے...

اممم آپ بھی چلو گے ساتھ میرے...؟ آپ بھی تو انسٹرکٹر ہو.... 

حسام نے سوالیہ نظروں سے انہیں دیکھا... 

نہیں میں پرمانینٹ نہیں ہوں.. میں صرف ہفتے میں دو دن جایا کروں گا... لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں یہ تمہارے لیے اچھا تجربہ ہوگا.... 

انکی بات پر اس نے سمجھتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا... 

اب تھوڑی دیر ریسٹ کر لو... میں نے تمہاری ساری پیکنگ کروا دی ہے... تم بس بےفکر ہو کر آرام کرو.... جہاں تک میں عفان کو جانتا ہوں وہ تم لوگوں کا وہاں پہلا ہی دن بہت میموریبل بنا دے گا... 

وہ شوخ لہجے میں بولے..جس پر حسام کے لب بھی مسکراۓ کیونکہ وہ جانتا تھا وجدان کے بعد عفان ان معاملوں میں بہت زیادہ سخت ہے... 

🌺🌺🌺🌺

میں آپ سے کچھ پوچھو؟؟

ہیر نے کھانا کھانے کے دوران ہمت سے پوچھا... 

جی مس پولاٹ جو آپکا دل کرے آپ پوچھ سکتی ہیں...

امم آپ مسٹر بلیک کیلئے کب سے کام کر رہی ہیں... ؟؟؟

میں ان کیلئے آٹھ سال سے کام کر رہی ہوں... 

اوہ میرے خدا...  جتنا وہ حکم چلاتے ہیں.. اتنا عرصہ کیسے نکال لیا آپ نے؟؟

وہ حیرت سے بولی... 

سویٹی میں انکار نہیں کروں گی مسٹر بلیک بہت سخت انسان ہیں ان کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ انہیں ہر چیز وقت پر اور پرفیکٹ چاہیے..لیکن ایک بار جب آپ انہیں سمجھ جاؤ, سب آسان لگنے لگتا ہے.. 

جس پر وہ لب چبا کر رہ گئ... 

مسٹر بلیک کی وائف کیسی ہیں.. ؟؟

اس نے ہچکچاتے ہوۓ پوچھا.. 

وہ بہت اچھی اور مخلص انسان ہیں... تم ان سے ملو گی تو تمہیں ان سے محبت ہو جاۓ گی... ان میں امیری کا زرا غرور نہیں, بہت ٹھہراؤ ہے ان کی ذات میں... 

اس کے الفاظ پر ہیر کے دل میں سکون کی لہر اتری ایسے ہی وہ کچھ دیر باتیں کرتی رہیں تبھی پائلٹ کی جانب سے سیٹ بیلٹ پہننے کی اناؤسمینٹ ہوئ... کیونکہ کچھ دہر میں جیٹ لینڈ ہونے ولا تھا وہ جلدی سے اس عورت کو باۓ بول کر سیٹ کی جانب بھاگی... جہاں وہاج پہلے سے ہی موجود تھا... 

جیسے ہی وہ لوگ ائیرپورٹ سے نکلے تین بلیک گاڑیاں انکا انتظار کر رہی تھیں... 

ویلکم بیک سر...

ایک آدمی وہاج کے قریب آکر بولا... 

جس پر انہوں نے سر ہلایا... 

کارل یہاں سب کنٹرول میں ہے... ؟؟

انہوں نے گاڑی کی جانب بڑھتے ہوۓ اس آدمی سے پوچھا... 

جی سر,  سب انڈر کنٹرول ہے,  سیکیورٹی آپ نے جیسے کہا تھا ویسی سخت ہے, ہم لوگ پہلے باس کے مینشن میں جائیں گے اور اس کے بعد آپ کے گھر... 

کارل ادب سے بولا تو ہیر کا وجود اسکے الفاظ پر تھما... 

ااسکا مطلب م میں واپس سے م مافیہ کی دنیا میں ہی آئ ہوں,  اوہ گاڈ ایک جگہ سے نکل کر دوسری جگہ میں پھنس گئ... 

وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ خود سے بولی...تبھی اس نے گلا کھنکارنے کی آواز سنی تو وہ ہوش کی دنیا میں آئ... اس نے نظر اٹھا کر وہاج کی جانب دیکھا جو آئبرو اچکا کر اسے ہی دیکھ رہا تھا جبکہ کارل دروازہ کھول کر اسکے بیٹھنے کا انتظار کر رہا تھا... اس کی شدت سے خواہش ہوئ وہ یہاں سے بھاگ جاۓ, مگر وہ کہاں جا سکتی تھی اس لیے کپکپاتے وجود کے ساتھ اندر بیٹھ گئ... وہ لوگ جلد ہی ایک بڑے مینشن میں پہنچ گۓ جہاں وہاج اسے گاڑی میں ہی رکنے کا حکم دے کر خود اندر چلا گیا... جسکی وجہ سے وہ اپنے ہاتھوں کی انگلیاں مسلنے لگی.... 

اب یہ کونسا باس ہے... یہ کیا چاہتا ہے؟؟ میں یہاں کیوں ہوں؟؟ اوہ میرے خدا یہ سب کیا ہو رہا ہے... ؟؟ 

وہ اپنے چہرے کو ہاتھوں میں چھپا کر نم آنکھوں سے بولی... 

ھکی ہڈی میں خوف کی لہر دوڑی اس کے بعد وہ دونوں حال کی جانب بڑھ گۓ... 

ہیر نے ونڈو کے ذریعے باہر دیکھنے کی کوشش کی جہاں وہاج کچھ آدمیوں کے ساتھ گھمبیر گفتگو میں مصروف تھا.. جو بلیک رنگ کا لباس اور آنکھوں پر بلیک ہی شیڈز لگاۓ ہوۓ تھے... اسے لگا جیسے وہ یہاں کسی عام انسان سے نہیں بلکہ بذات خود پریزیڈنٹ سے ملنے جا رہے ہوں...

کچھ دیر بعد وہاج اس کے قریب آیا اور اسے اپنے ساتھ مینشن کے اندر لے گیا جو کہ جان لیوا خوبصورت تھا....وہ منہ کھولے آس پاس چیزوں کو دیکھنے میں مصروف تھی کہ اچانک اسکی نظر اوپر کی منزل کی جانب گئ جہاں وہاج کھڑا اسی کا انتظا کر رہا تھا...وہ جلدی سے سیڑھیاں کراس کرکے اسکے پاس گئ جو اسے اپنے ساتھ لیکر اسی فلور کے آخری حصہ کی جانب جانے لگا... وہ ایک دروازے کے سامنے جاکر رک گیا جسکا رنگ بلیک تھا... اس نے دروازے پر دستک دی اور کمرے سے جواب آنے کا انتظار کرنے لگا... جب اندر سے جواب آیا تو وہ ہیر کو اندر داخل ہونے کا اشارہ کرکے خود بھی کمرے میں چلا گیا.... 

ہیر نے دھڑکتے دل کے ساتھ آس پاس دیکھا تو اسے وہ کمرا آفس لگا جس کی ایک دیوار فل لائبریری جیسی تھی, جس میں کافی زیادہ کتابیں پڑی ہوئ تھی.. وہاں دو لارج سائز کے صوفے پڑے ہوۓ تھے پھر ایک کرسی اور اسکے سامنے ٹیبل پڑا ہوا تھا... جبکہ اس کرسی پر ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا جسکا آدھا چہرہ ماسک میں چھپا ہوا تھا... صرف اسکی آنکھیں نمایاں دکھ رہی تھیں... 

لیکن ہیر کو وہ وہاج سے بھی زیادہ پاورفل اور رعب دار لگا, اسکے دیکھنے پر ہی اسکا وجود کپکپایا... 

ہیر ہاتھوں کو مسلتے ہوۓ وہاج کی جانب دیکھنے لگی جو اس آدمی سے ملنے کے بعد کسی سپاہی کی طرح تابعداری سے کھڑا تھا اور اس آدمی کی کمانڈ کا انتظار کر رہا تھا... 

تم نے بہت اچھے سے اپنی جاب کی وہاج,  اب تم مجھے تھوڑی دیر ہیر کے ساتھ اکیلا چھوڑ دو... ٹھیک 30 منٹ بعد اندر آنا یہ تمہارے ساتھ گھر جانے کیلئے تیار ہوگی... 

اس کی سرد آواز ہوا میں گونجی تو وہ خود میں سمٹی 

وہاج سر ہلا کر احترام سے وہاں سے نکل گیا...ہیر کی شدت سے خواہش ہوئ کاش وہ اسے اس آدمی کے ساتھ اکیلا چھوڑ کر نہ جاتا, جسکی موجودگی اسے زندہ نگلے جا رہی تھی... 

Take a seat... 

اسکی حکمیہ آواز پر وہ خوف سے تقریباً اچھلی..مگر وہ جلد ہی خود کو سنبھال کر صوفے پر بیٹھ گئ..وہ اسکی آنکھوں کی تپش اپنے وجود پر محسوس کر سکتی تھی لیکن اس میں اتنی طاقت نہیں تھی وہ اسکے سامنے نظریں اٹھا کر دیکھے... 

میرا نام جے آر ہے....میری ایک آرگنائزیشن ہے جسکا میں سربراہ ہوں... 

وہ رعب دار لہجے میں آہستہ آہستہ بولنے لگے جبکہ ہیر کا دل بے ترتیبی سے دھڑکنے لگا... 

اور جتنی لگژری لائف آپ گزار رہے ہیں, یقیناً یہ آرگنائزیشن مافیہ کی ہو گی اور آپ اس کے باس.... 

وہ خود کو کمپوز کرکے دو ٹوک لہجے میں بولی... 

You are such a smart woman...

انکی مسکراتی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو وہ اپنی مٹھیاں بھینچ کر رہ گئ,  مطلب حد ہے ہر کوئ صرف اسے اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے... 

کیا چاہتے ہو آپ مجھ سے... ؟؟ اتنی شدید مشقت کی ہے آپ نے مجھے یہاں لانے کیلیے, کچھ تو خاص ہو گا....میرے پاس ایسا کیا ہے جسکی آپ کو اشد ضرورت ہے؟؟؟

وہ جانتے تھے اس کے پاس سمارٹ ماؤتھ ہے لیکن وہ ہرگز امید نہیں کر رہے تھے وہ ان کے سامنے اتنے کانفیڈینس سے بات کرے گی... انہوں نے اپنے ٹیبل سے ریمورٹ اٹھایا اور ٹی وی پر ایک ویڈیو چلا دی... 

ہیر نے تجسس سے سکرین پر چلتی ویڈو کو دیکھا...جو اسکے آخری میتھ کے کمپیٹیشن کی تھی... لیکن وہ سمجھ نہیں پائ اس ویڈیو کا تعلق اس کے یہاں ہونے سے کیا ہے... اسلیے ناسمجھی سے سامنے بیٹھی شخصیت کی جانب دیکھنے لگی... 

میں نے اس ویڈیو سے اندازہ لگایا ہے کہ تم انتہائی پچیدہ سوال سیکنڈز میں حل کر لیتی ہو,  تمہارے ٹیچرز سے پتہ چلا ہے تمہاری میموری بہت زیادہ شارپ ہے... تمہیں یونیورسٹی میں میتھ کی کوئین کہا جاتا ہے...اور سب سے بڑھ کر تمہیں چیلنجز بہت زیادہ پسند ہیں... 

ان کے الفاظ پر اس نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری کیونکہ وہ حیران تھی اسکی صلاحیتوں کا انہیں کیسے پتہ چلا... 

ایکسکیوز می سر,  لیکن میری صلاحیتوں کا تعلق آپکی دنیا سے کیا ہے... ؟؟ جہاں سے میں دیکھ رہی ہوں اسکا آپ سے کوئ لینا دینا نہیں...

گڈ پوائینٹ مس ہیر...مجھے تمہاری صلاحیتوں کی ابھی کیلئے نہیں بلکہ فیوچر میں ہونے والے مشنز کیلئے ضرورت ہے اسلیے تم آج سے میری آرگنائزیشن کا پارٹ ہو... 

ہیر بیوقوف نہیں تھی وہ جانتی تھی اگر ایک بار مافیہ کی دنیا میں قدم رکھ لیا تو واپسی شدید مشکل ہے... یہاں سے پھر نکلنا بس موت ہے اور کوئ راستہ نہیں... مگر پھر بھی اس نے ہمت کرکے اپنے زہن میں ابھرتا سوال پوچھا... 

کیا آپ کے مشنز مکمل ہونے کے بعد میں واپس اپنے ملک پاکستان جا سکتی ہوں... ؟؟

اسکی بات پر جے آر نے اسکی جانب ایسے دیکھا جیسے اسکے سر پر سنگھ نکل آۓ ہوں... 

نہیں,  ایک بار تم اس فیملی کا حصہ بن گئ تو تمہارے پاس واپسی کیلئے کوئ رستہ نہیں..

ہر گز نہیں... میں کرمنلز کے درمیان ساری زندگی بالکل نہیں گزار سکتی... یہ کیا کوئ مزاق چل رہا ہے یہاں.... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی... 

تم یہاں رہو گی, یہ میرا حتمی فیصلہ ہے, اگر تم نے ٹھکرایا تو پاکستان میں جتنے بھی تمہارے چاہنے والے ہیں, انہیں اگلی صبح کا سورج دیکھنا نصیب نہیں ہوگا.... 

انہوں نے اسے چیلنج کرتی نظروں سے دیکھتے ہوۓ کہا جس پر اسکا وجود تھما اور وہ دل ہی دل میں اپنی ریاضی کی صلاحیتوں پر لعنت بھیجنے لگی, کاش وہ نالائق ہوتی... اسے یہ دن کبھی دیکھنے نہ پڑتے, پہلے چیلنجز کے چکر میں برنیڈو آگیا تھا اب ریاضی کے چکر میں جے آر... 

تو مس ہیر, آپکا جواب کیا ہے... ؟؟

انہوں نے مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوۓ پوچھا جسکی وجہ سے وہ ہوش کی دنیا میں آئ... 

Of course Mr J.R, it will be honour to work with you... 

وہ دانت پیستے ہوۓ بولی... 

اوکے مس ہیر پھر آپکو ایک کنٹریکٹ سائن کرنا ہوگا... جس کے مطابق ہمارا کام سیکریٹ رہے گا, آپ اس کے بارے میں کسی باہر کے بندے سے بات نہیں کرے گی....

جی سر اچھے سے جانتی ہوں... 

اسکا دل چاہا وہ اٹھ کر سامنے بیٹھے وجود کے منہ پر زور سے پنچ مارے مگر صبر کے گھونٹ پی کر رہ گئ...

اوکے,  مس ہیر یہ کنٹریکٹ خالی ایک کاغذ کا ٹکرا نہیں ہوگا جو آپ سائن کرنے والی ہو.... 

In our world, it means honour, honesty and loyalty...

اور اسکا یہ بھی مطلب ہے فیملی اور پروٹیکشن...اگر تم نے اس کوڈ کو توڑا تو آئ پرامس میں تمہیں بہت بھیانک سزا دوں گی... کیونکہ دھوکہ دینے والوں سے مجھے شدید نفرت ہے, اور انہیں میں دوسرے چانس کا ہرگز موقع نہیں دیتا اسلیے سنبھل کر..... 

وہ وارن کرتے ہوۓ بولے تو اسکے ہاتھ پاؤں خوف سے ٹھنڈے پڑے....

وہ بےترتیب ہوتی سانسوں کے ساتھ اس آدمی کو دیکھنے لگی جو اب ڈرائیر سے کاغذ نکال کر اسکے سامنے رکھ چکا تھا... اس نے اسکی طرف پین بڑھایا تو وہ کپکپاتے ہاتھوں کے ساتھ تھام گئ... 

تم چاہو تو کانٹریکٹ پڑھ سکتی ہو,  لیکن اس میں سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا, اور تمہارے پاس سائن کرنے کے علاوہ کوئ چوائس بھی نہیں ہے... 

ان کے الفاظ پر اسکی آنکھوں سے آنسو نکلنے کیلئے بےتاب ہونے لگے مگر وہ اپنے لب کچل کر رہ گئ کیونکہ وہ اس بےرحم کے سامنے کمزور نہیں پڑنا چاہتی تھی

 اس نے بغیر کنٹریکٹ کو پڑھے اس پر موجود خالی جگہ پر سائن کر دئیے کیونکہ اسکا پڑھنا اور نہ پڑھنا برابر ہی تھا... تبھی دروازے پر دستک ہوئ اور کچھ لمحوں بعد وہاج اسکے برابر کھڑا ہوا ہوا تھا...باس اور وہاج آپس میں اٹالین میں بات کرنے لگے جبکہ وہ پریشانی سے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں مسلنے لگی...

تھوڑی دیر بات چیت کے بعد وہاج اسے اپنے ساتھ ولا لے گیا جو مینشن سے چھوٹا تھا مگر جدید طرز کا بنا ہوا بہت پیارا تھا...وہاج دروازے کی جانب بڑھنے لگا تو وہ بھی اسکے پیچھے پیچھے چلنے لگی... دروازے پر دستک دینے کا بعد وہ لوگ انتظار کرنے لگے تو سامنے سے ایک عورت نے دروازہ کھولا جو بہت خوبصورت تھی اور اپنی عمر کے حساب سے چالیس کی لگ رہی تھی... 

ہیر شرم و حیاء سے منہ کھولے ان دونوں کودیکھنے لگی کیونکہ وہ عورت دروازہ کھلنے کے اگلے ہی لمحوں میں وہاج کی بانہوں میں قید تھی اور وہ اسکے گالوں اور ماتھے کو چومنے میں مصروف تھا... وہ دونوں آس پاس کی دنیا سے بیگانہ ہو کر ایک دوسرے میں کھوۓ ہوۓ تھے...  ہیر جلدی سے ان کی جانب اپنی پشت کر گئ... 

ویلکم ٹو نیویارک ہیر... پتہ نہیں یہاں کے لوگ اتنا بولڈ کیوں ہوتے ہیں....

وہ دہکتے گالوں کے ساتھ خود سے بڑبڑائ...اسی پل اس نے خود کو اس عورت کے حصار میں محسوس کیا جو محبت سے اسکے رخسار پر اپنے لب رکھ چکی تھی... وہ حیرت سے اس عورت کی محبت کو محسوس کرنے لگی, کیونکہ ایک مدت ہوئ تھی کسی نے اسے ایسے اپنے سینے سے نہیں لگایا تھا... 

وہاج نے اپنا گلا کھنکارا تو وہ اس سے الگ ہوکر اپنے شوہر کی سائڈ پر جا کھڑی ہوئیں... 

ہیر یہ میری وائف ہے آئمہ... اور آئمہ یہ وہی لڑکی ہے جس کے بارے میں میں نے تمہیں بتایا تھا.. 

وہاج صاحب نے ان دونوں کا تعارف کرواتے ہوۓ کہا... 

ویلکم ہنی,  امید ہے سفر میں زیادہ تھکاوٹ محسوس نہیں ہو گی... 

آئمہ نے نرمی سے کہا... 

جی میم سب ٹھیک رہا... 

ہیر نے زبردستی اپنے چہرے پر سمائل سجاتے ہوۓ کہا... 

میم نہیں مجھے مام کہہ کر پکارو... 

آئمہ میری جان,  ہیر کو اسکا روم دکھاؤ, آجکا دن اسکے لیے کافی سخت تھا, وہ تھوڑی دیر ریسٹ کر لے... 

اس سے پہلے ہیر کچھ کہتی وہاج نے ان دونوں کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا... 

اوہ گاڈ...  میرے مینرز کدھر چلے گۓ... سوری بیٹا تم اتنے لمبے سفر سے آرہی ہو اور میں نے تمہیں دروازے پر ہی روک رکھا ہے... رئیلی سوری ایکچلی میں فائنلی تمہیں یہاں دیکھ کر بہت زیادہ خوش ہو گئ ہوں... 

وہ اسے بازو سے پکڑ کر اندر لے جاتے ہوۓ پریشانی سے بولنے لگی... 

ہیر جو توقع کر رہی تھی وہ بھی اسے وہاج کی طرح حکم دے گی مگر اسکا اتنا اچھا برتاؤ دیکھ کر اسے حیرت ہوئ... انہوں نے اسے اپنے ساتھ لیے کوریڈور سے لیفٹ ٹرن لیکر ایک روم کا دروازہ کھولا اور اسکی لائٹ جلائ...

مجھےامید ہےتمہیں یہ کمرہ پسند آۓ گا سویٹی... میں نے بہت محنت کی ہے اسے تمہارے لیے سجانے کی... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی جو سراہتی نظروں سے کمرے کی ایک ایک چیز کو دیکھ رہی تھی... 

ہیر کو وہ اپنی کم اور کسی پری کی رہائش گاہ زیادہ لگی,وہاں ہر چیز وائیٹ یا گلابی رنگ میں موجود تھی... 

ی یہ کمرا بہت زیادہ خوبصورت ہے میم... 

ہیر کے میم کہنے پر انہوں نے مایوسی سے اسکی جانب دیکھا... 

اممم میرا مطلب ہے آنٹی...

وہ جلدی سے بولی کیونکہ ماں کا لفظ اتنی جلدی بولنا تو مشکل تھا نہ.... آئمہ نے سمجھتے ہوۓ اسے اپنے سینے سے لگا کر اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھے جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی... 

جلدی سے شاور لے لو, میں نے تمہارے لیے کپڑے بھی خرید کر تمہاری کبرڈ میں رکھ دیئے ہیں..  تم جلدی سے ریڈی ہو جاؤ تب تک میں ڈنر ریڈی کرواتی ہوں... اور کچھ فروٹس تمہارے روم میں بھیج دیتی ہوں...

وہ محبت پاش نظروں سے اسکی طرف دیکھتی ہوئی بولیں جس پر ہیر کے لب مسکرانے لگے....اس نے ہاں میں سر ہلایا اور شاور لینے کیلئے واشروم میں چلی گئ جبکہ آئمہ بیگم کھانے کا بولنے کیچن میں چلی گئیں... 

شاور لینے کے بعد ہیر نے جب الماری کھولی تو اسے شدید حیرت ہوئ کیونکہ وہ برینڈڈ کپڑوں,شوز,بیگز اور باقی ضرورت کی چیزوں سے بھری پڑی تھی.... اس نے رائل بلو کلر کا سمپل جمپ سوٹ نکالا اور اسے پہن لیا... 

کچھ دیر بعد آئمہ فروٹس کی ٹوکری لیکر اس کے کمرے میں آئ اور ہیر کو اپنے بالوں کی ٹیل بناتے دیکھ کر وہ محبت سے اسکی جانب دیکھنے لگی جو رائل بلو لباس میں کافی خوبصورت لگ رہی تھی... 

اممم آنٹی شکریہ ہر چیز کا... قسم سے آپکی چوائس بہت اعلٰی ہے... 

وہ ان کے قریب آکر بولی جس پر وہ مسکرانے لگیں... 

بیٹا تھوڑی دیر تک ڈنر تیار ہو جاۓ گا... تب تک آپ تھوڑے فروٹس کھا لو...شاید تم نے کچھ نہیں کھایا ہو, یہ کھا  کر اچھا لگے گا...

وہ ٹوکری سائیڈ ٹیبل پر رکھتی ہوئ بولیں... 

میں زرا وہاج کو دیکھ لوں... پھر مجھے تم سے بہت ساری باتیں کرنی ہیں... 

وہ ابھی بول ہی رہی تھیں کہ دروازے پر دستک ہوئ اور پھر وہاج صاحب اندر داخل ہوگۓ....

ہیر اگر فارغ ہو تو مجھے تم سے دو منٹ بات کرنی ہے... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولے,  ہیر نے التجائیہ نظروں سے آئمہ کی جانب دیکھا مگر انہوں نے مسکرا کر اسکا حوصلہ بڑھایا اور آنکھوں سے اشارہ کیا کہ کچھ بھی نہیں ہوگا اور وہ خود وہاں سے چلی گئیں... 

تم آج ہی باس سے ملی تھی تم اتنا تو جان ہی گئ ہو اس شخص کو ہر چیز پرفیکٹ چاہیے... 

اس بات پر وہ ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگی.. 

"خیر باس نے ایک کیمپ تیار کروایا ہے جس میں بچوں کی ٹریننگ ہو گی اور یہ بچے باس کی فیملی, رشتہ دار یا دوستوں کے ہیں... 

باس چاہتا ہے کہ تم بھی اس کیمپ کا پارٹ بنو کیونکہ یہ تمہیں ذہنی,جسمانی اور ایموشنلی مضبوط بنانے میں مدد کرے گا... 

so you need to be ready tomorrow morning to start this new adventure.... "

کل سے... ؟؟

وہ حیرت سے پوچھنے لگی... 

ہمم کل سے... 

وہ عام لہجے میں بولا جبکہ وہ پھٹی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی... اس پل اسے سچ میں یقین ہوگیا کہ اسکی باقی کی زندگی اس خوبصورت پنجرے میں ہی گزرے گی... 

ایک اور بات میں تمہیں بتا دوں کیمپ کی ٹریننگ بہت مشکل ہوگی, تمہیں اسے پاس کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کرنی پڑے گی.. میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں گڈ لک... اگر کوئ سوال ہے تو پوچھ سکتی ہو... ؟؟

ان کے مزید کہنے پر وہ اپنی آنکھیں زور سے بند کر گئ....کیونکہ اس نے ہرگز نہیں سوچا تھا وہ ایک عام انسان سے مافیہ سپاہی میں بدل جاۓ گی...اس نے آنکھیں کھول کر سامنے کھڑے وہاج کی جانب دیکھا جو اسی کے جواب کا انتظا کر رہا تھا... 

نہیں سر... کوئ سوال نہیں ہے.. 

وہ عام سے لہجے میں بولی... جس پر وہ سر ہلا کر وہاں سے نکل گۓ... جبکہ وہ پریشانی سے بیڈ پر بیٹھ گئ تبھی دروازے پر دستک ہوئ...ہیر کے اجازت دینے پر ایک ملازمہ اندر آئ... 

مسسز بلیک آپکو لیونگ ایریا میں بلا رہی ہیں.  اگر آپ کی اجازت ہو تو میرے ساتھ چلیں.. 

وہ ادب سے سر جھکاتے ہوۓ بولی.. تو وہ ہاں میں سر ہلا کر اسکے پیچھے چل پڑی...

ہیر کو لیونگ روم میں داخل ہوتا دیکھ کر آئمہ نے فیشن میگزین کافی ٹیبل پر رکھ دیا اور اسے اپنے برابر بیٹھے کا اشارہ کیا.. وہ خاموشی سے آکر ان کے پاس بیٹھ گئ.. 

کیا تم خوفزدہ ہو... ؟؟

ان کے پوچھنے پر ہیر نے حیرت سے ان کی طرف دیکھا کیونکہ وہ اس سوال کی ہرگز امید نہیں کر رہی تھی... مگر وہ چپ رہی اور اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کے ساتھ کھیلنے لگی...اسی پل ملازمہ ٹرے میں دو کپ ہاٹ چاکلیٹ کافی لائ جو آئمہ بیگم نے ایک ہیر کی جانب بڑھا دیا کیونکہ اس نے شاور لیا ہوا تھا وہ نہیں چاہتی تھی اسے سردی لگ جاۓ... 

it's okay to be afraid, you can be terrified and i won't blame you... 

مجھے یاد ہے جب میں نے اس دنیا میں قدم رکھا تھا میں بھی بہت ڈری ہوئ تھی لیکن وقت کے ساتھ تم اسکی عادی ہو جاۓ گی... 

آئمہ نرمی سے بولنے لگی تو ہیر نے نظر اٹھا کر انکی جانب دیکھا جن کی مسکراہٹ میں اداسی تھی.. اس نے نہیں سوچا تھا اتنی خوش رہنے والی عورت بھی اداس ہو سکتی.. 

ک کیا آپ اپنی لائف سے خوش نہیں ہیں.. ؟؟

اسکے ذہن میں امڈتا ہوا سوال اس نے پوچھا... 

نہیں سویٹی.  میرے الفاظ سے کچھ غلط مت سمجھو... میں وہاج کے ساتھ بہت زیادہ خوش ہوں... وہ بہت اچھا انسان ہے جو اپنے کام اور فیملی کے ساتھ بہت زیادہ مخلص ہے... میرے الفاظ کا مطلب یہ تھا کہ بعض اوقات لائف ہماری دنیا میں بہت بےرحم سی ہو جاتی ہے... 

ہماری دنیا ہمیں پاور, رعب دبدبہ, شان و شوکت ہر چیز دیتی ہے لیکن اسی پل یہ ہم سے ہمارے پیارے, دل کے قریبی, جان سے عزیز لوگ بھی چھین لیتی ہے....اس دنیا میں زندگی کا کوئ بھروسہ نہیں....

آئمہ کے افسردگی سے کہنے پر ہیر سمجھ گئ تھی انہوں نے کوئ اپنا بہت قریبی کھویا ہے لیکن اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ اس کے بارے میں پوچھ کر ان کے پرانے ذخم کریدے... لیکن وہ اتنا جان گئ تھی وہ اپنے دل کی بات ان سے کہہ سکتی ہے... 

م مجھے ڈر لگ رہا ہے... 

وہ مگ کو ٹیبل پر رکھ کر سر گوشی نما بولی جبکہ آئمہ بیگم اسکی آواز میں نمی صاف محسوس کر سکتی تھی.. اسلیے اسکے مزید قریب ہو کر اسکے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام گئیں.. 

ہیر تم بہت سٹرونگ ہو میری جان, اس ٹریننگ کے دوران تم اپنے ہر قسم کے ڈر پر قابو پا لو گی... تمہیں کیمپ میں کچھ نہیں ہوگا... ویسے بھی تمہاری حفاظت کیلئے وہاں میرے دو ٹوینز موجود ہوں گے... 

انہوں نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پیار سے کہا... 

واٹ... آپ کے دو جڑواں بیٹے ہیں...؟؟

ہیر نے بےیقنی سے پوچھا.. 

جی... وہ تم سے 1 سال بڑے ہیں... زوہان اور شازم... ابھی وہ دونوں ٹرپ پر گۓ ہوۓ ہیں...کل ٹریننگ کیلئے کیمپ میں موجود ہوں گے میں وہاج سے بولوں گی وہ آپ سب کو آپس میں ملوا دے...

آئمہ نے مسکراتے ہوۓ کہا... تو ہیر کے لب بھی مسکراۓ کیونکہ اسے اب سمجھ آیا تھا اس عورت میں ماؤں والا سکون کیوں ہے... کیونکہ وہ بذات خود ایک بہت اچھی ماں ہے... 

ہیر تمہاری مسکراہٹ بہت زیادہ خوبصورت ہے میرے بچے... زیادہ سے زیادہ خوش رہنے کی کوشش کیا کرو...  زندگی بہت مختصر سی ہے اسلیے اسکا ہر پل جی کر گزارو... 

ہرگزرتے لمحے کے ساتھ اسکے دل میں آئمہ کیلئے جگہ بڑھنے لگی کیونکہ وہ اسے اس ڈارک دنیا میں امید کی کرن جیسی لگیں...

ملازمہ نے آکر کھانا تیار ہونے کا بتایا تو آئمہ اسے اپنے ساتھ لیکر ڈائننگ ٹیبل پر پہنچ گئ جہاں سب نے مل کر کھانا کھایا اور پھر سونے کیلئے اپنے اپنے کمروں میں چلے گۓ... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام فریش ہو کر اپنے روم سے نیچے آیا تو اس نے اپنے سامنے سائم کو ویٹ کرتے ہوۓ پایا جو کہ ان کے گھر کی سیکیورٹی کا ہیڈ تھا...حسام کو آتا دیکھ کر اس نے ادب سے سلام کیا... 

مسٹر وہاج کو گۓ ہوۓ آدھا گھنٹہ ہو گیا ہے... انہوں نے حکم دیا تھا کہ آپکو 8 بجے باس کے مینشن میں لے جائیں... اگر آپ مناسب سمجھے تو ہمیں ابھی نکلنا چاہیے کیونکہ 7:30 ہو چکے ہیں اور آپکا سامان گاڑی میں رکھ دیا گیا ہے... اس نے ہاں میں سر ہلایا تو وہ لوگ گاڑیوں کی جانب بڑھ گۓ جو ان کے انتظار میں کھڑی تھیں..

حد ہے خالی 30 منٹ کے سفر کیلئے بھی اتنی سخت سیکیورٹی... 

مجھے بابا سے بات کرنی ہوگی... مجھے ضرورت نہیں اتنی سیکیورٹی کی... میں اپنی حفاظت خود کر سکتا ہوں... 

وہ پانچ بلیک کارز دیکھ کر خود سے بڑبڑایا جن میں تین تین آدمی موجود تھے...

وہ جاکر مرسیڈی میں بیٹھ گیا جو ان گاڑیوں کے درمیان میں موجود تھی... اس کے بیٹھتے ہی سب گاڑیاں مینشن کی جانب بڑھ گئ...ٹھیک تیس منٹ کے بعد وہ مینشن کے اندر موجود تھا... وہ بغیر یہاں وہاں دیکھے سیدھا جے آر کے آفس کی جانب بڑھ گیا... 

ابھی وہ دوسرے فلور پر جاکر رائیٹ جانب مڑنے ہی لگا تھا کہ سامنے سے آتے وجود سے ٹکرا گیا... 

اوہ گاڈ, حسام کدھر جانے کی جلدی ہے... ؟؟

ایشال نے سیدھا ہو کر اسے گھورتے ہوۓ کہا... 

انتہائ فضول سوال تھا... اندھو کو بھی پتہ ادھر صرف باس کا آفس ہے... 

وہ دانت پیستے ہوۓ بولا... 

شرم نہیں آتی ہے... اتنے عرصے بعد مل رہے ہو, اور اکڑ ابھی بھی نہیں گئ... بندہ کوئ سلام دعا لے لیتا... 

ایشال نے اسکے سینے پر پنچ مارتے ہوۓ کہا... 

ہاۓ... اسلام وعلیکم اینڈ باۓ... 

وہ کہہ کر آگے کی جانب بڑھ گیا... 

یار رک جاؤ...  بہت روڈ ہو... 

وہ واپس سے اسکا راستہ روکتے ہوۓ بولی... 

ایشال کیا چاہ رہی ہو...  ؟؟ 

وہ چڑتے ہوۓ بولا... کیونکہ باس کو لیٹ آنے والے لوگ زرا پسند نہیں تھے... 

ٹھیک ہے جاؤ, کچھ نہیں کہہ رہی میں...  

وہ منہ بسور کر اسکا راستہ چھوڑ گئ... 

ایشال بولو یار کیا کہنا ہے سن رہا ہوں میں... 

وہ تحمل سے بولا... 

کیسے ہو... ؟؟ انکل وجدان کیسے ہیں... سب کیسا چل رہا ہے... ؟؟

وہ امید بھری نظروں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی,  پتہ نہیں کیوں اسکا یہ کزن تھوڑا سر پھیرا تھا لیکن اسے بہت پسند تھا... 

میں تمہارے سامنے ہوں... انکل وجدان بھی ٹھیک ہیں... میری لائف کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں... لیکن تم جانتی ہو میں اپنی مرضی کا مالک ہوں... ویسے بہت اچھی گزر رہی ان کے ساتھ... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولا... 

Don't you want to know how things going back in London....??? 

وہ تجسس سے پوچھتے ہوۓ بولی... 

میں بھلا کیوں پوچھوں گا وہاں چیزیں کیسی چل رہی ہیں... جب وہاں ایسا کوئ انسان نہیں جس کی موجودگی سے مجھے فرق پڑتا ہو....؟؟

الٹا وہ آئبرو اچکا کر بولا... 

You know there is someone you lov.....

Don't.... 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی حسان انتہائ سرد لہجے میں غرایا جس پر ایشال نے جلدی سے اپنے ہاتھ ہوا میں اٹھاتے ہوۓ سرنڈر کیا.... 

مجھے معاف کردو حسام قسم سے میرا ارادہ تمہارے ذخم کریدنے کا نہیں تھا...مجھے بس تم دونوں کی فکر ہے.. کیونکہ تم دونوں ہی میرے دل کے بہت قریب ہو... تمہیں ایسے درد میں دیکھ کر مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے....

Let it go ishaal... 

لائف میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو واپس سے کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتی... 

وہ خالی نظروں سے اسکی جانب دیکھتا ہوا بولا...ایشال آگے بڑھی اور اسکے بازو کو اپنے بازو کے اندر سے گزارا... جب اسکی جانب سے کوئ ردعمل سامنے نہیں آیا تو اس نے اسکے گال کھینچے... کیونکہ یہ اسکا سٹائل تھا اسے منانے کا... 

اس نے اس سے الگ ہو کر اسے گدگدی کی.. مگر وہ وہاں سے ٹس سے مس نہیں ہوا.... 

سوری... 

وہ بچاروں جیسی شکل بنا کر بولی تو فائنلی اسے اس پر ترس آگیا... 

Okay okay..you are forgiven so stop giving me pitiful looks... 

وہ اسکی جانب دیکھتا ہوا بولا تو ایشال کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری...

اوکےمجھے باس کےپاس جانا ہےایشال...بعدمیں ملتےہیں...

وہ کہہ کرآگے کی جانب بڑھ گیا جبکہ وہ واشروم کی طرف... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

دروازے پر دستک دینے کے بعد وہ بےصبری سے اجازت ملنے کا انتظار کرنے لگا.. جیسے ہی پرمیشن ملی وہ اندر چلا گیا... وہ ٹیبل کے سامنے کھڑے ہو کر ان کے کچھ بولنے کا انتظار کرنے لگا جو پیپرز ریڈ کرنے میں مصروف تھے, کچھ دیر بعد انہوں نے اپنی گلاسسز اتار کر اسکی طرف کولڈ نظروں سے دیکھا تو حسام نے اپنے لب بھینچے کیونکہ وہ ہمیشہ ان میں اپنے لیے اپنائیت دیکھتا آیا تھا... اب ان نگاہوں کا صاف مطلب وہ کسی شدید مشکل میں ہے... 

تم پانچ منٹ لیٹ ہو حسام.... 

وہ سرد لہجے میں بولے... 

I'm sorry boss, it won't happen again... 

حسام نے سنجیدگی سے جواب دیا کیونکہ وہ جانتا تھا باس وقت کا کس قدر پابند ہے... دو سیکنڈ لیٹ تو وہ آپکی زندگی جہنم بنانے میں کوئ کثر نہیں چھوڑے گا.... 

ایسے وعدے مت کرو, جو تم پورے نہیں کر سکتے.. 

وہ غصے میں دھاڑے... 

پلیز سوری باس...  میری وجہ سے آپکا قیمتی وقت ضائع ہوا لیکن آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگا... 

وہ تحمل سے بولا... 

یہ تمہاری پہلی غلطی ہے اسلیے معاف کر رہا ہوں... آئندہ احتیاط کرنا....

وہ کرخت لہجے میں بولے تو وہ سر ہلا کر رہ گیا تبھی ان کے چہرے کے تاثرات سرد سے نارمل ہونے لگے تو حسام نے سکون بھرا سانس کھینچا... کیونکہ وہ جانتا تھا ان سے الجھنا مطلب خود کی جان سے جانا ہے... 

تم نے خود کے مشن کے علاوہ بلاول کے مشن میں بھی ہیلپ کی ہے ماننا پڑے گا...تمہاری موجودگی نے اسکی ٹیم کا کام بہت ہلکا کر دیا تھا... ویری گڈ سن... آئم سو پراؤڈ آف یو... 

وہ فخریہ لہجے میں بولے اور پھر اس کے سامنے کچھ تصویریں کیں جو وہ ناسمجھی سے دیکھنے لگا.... 

ہیر پولاٹ... میں جانتا ہوں اسے... ان تصاویر کا کیا مقصد ہے... ؟؟

وہ الجھتے نظروں سے انہیں دیکھتا ہوا بولا... 

تم بتاؤ کیسی ہے یہ... ؟؟ تم نے اسکے ساتھ کام کیا ہے... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولے... 

منہ پھٹ ہے,  پاگل ہے کب کیا کرتی ہے کچھ سمجھ نہیں آتا, سیکنڈز میں روتی ہے اور پل میں شیرنی بن جاتی ہے, مضبوط بہادر اور نڈر ہے... لیکن آپ نے یہ حکم کیوں جاری کیا تھا کہ میں اس کے ساتھ مشن کر کے اسے پرکھوں؟؟

وہ سوچتے ہوۓ بولا.... 

تم فی الحال کیلیے بس اتنا جان لو وہ بہت خاص ہے اسکی مجھے بہت ضرورت ہے... اگلا مشن اسکے بغیر نامکمل ہے.... وہ ہی اس مشن کو کامیابی تک لے کے جاۓ گی..اسی لیے اسکا کانفیڈینس چیک کرنے کیلئے تمہارے ساتھ مشن کروایا تھا کیونکہ ڈرپوک لوگوں کیلئے ہماری ٹیم میں جگہ نہیں.. وہ بےشک مشن ہار گئ تھی لیکن تم لوگوں کے ساتھ مخلص تھی...اسلیے بعد میں وہاج سے کہہ کر  اسکی کسٹڈی لی تاکہ وہ اسکی فیملی میں بھی پرسکون رہ سکے کیونکہ آئمہ کو بیٹی کی بہت خواہش تھی جو اس کے ذریعے اسکے شوہر نے پوری کر دی ہے اور دوسرا اسے یہاں منگوانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ ٹریننگ لے اور اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارے....

وہ آہستہ آہستہ بولنے لگے... 

لیکن اب تم بتاؤ,  وہ برازیل میں کیا کر رہی تھی... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولے.... 

مجھے اسکی ضرورت تھی اسلیے میں اسے اپنے ساتھ لےگیا... 

اسکے کہنے پر جہانزیب نے اسے مشکوک نظروں سے دیکھا مگر کچھ کہا نہیں... 

حسام تمہاری جاب ابھی بھی مکمل نہیں ہوئ ہے... میں چاہتا ہوں تم ہیر کی حفاظت کرو... اسے ہر مشکل سے بچاؤ... ہماری دنیا اسکے لیے بالکل نئ ہے... ہزاروں دشمن آس پاس ہیں... 

اگر کسی کو اسکی صلاحیتوں کا علم ہوا تو بہت جلد اسکی جان خطرے میں آجاۓ گی...اس لیے تمہیں اسکا دیہان رکھنا ہوگا... میں نے ایشال سے بھی اس کے بارے میں بات کی ہے وہ بھی اسکا خیال رکھے گی... 

انہوں نے ایشال کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا جوکہ شارب کی چھوٹی بہن ہے... حسام اسکی صلاحیتوں سے بخوبی واقف تھا اسلیے ان کی بات کو سمجھتے ہوۓ اس نے ہاں میں سر ہلایا.... 

وہ پاکستانی لڑکی ہے,  اسکا مطلب ہے ٹیپیکل اور باحیاء یعنی وہ کسی بھی غیر مرد کو بغیر کسی مضبوط رشتے کے خود کے آس پاس نہیں آنے دے گی... اسلیے میں چاہتا ہوں تم اس سے نکاح کر لو... اسطرح....

بالکل نہیں... کسی کی حفاظت کرنے کیلئے نکاح کی ہرگز ضرورت نہیں... میں نہیں کروں گا... 

وہ جو ہر چیز سکون سے سن رہا تھا, نکاح کے بول پر جلدی سے سیٹ سے اٹھ کر انکے الفاظ کاٹتے ہوۓ بولا.... 

لیکن میں چاہتا ہوں تم کرو... اور یہ میرا آخری فیصلہ ہے... 

وہ پرزور لہجے میں بولے.. 

آپ اس معاملے میں زبردستی نہیں کر سکتے... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولا.... 

میں نے آج تک کسی انسان کے سامنے التجا نہیں کی... آج تمہارے سامنے کرتا ہوں... ہیر سے نکاح کر لو... بےشک فرض سمجھ کر کر لو... 

وہ امید سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولے تو وہ سرد نگاہوں سے سامنے بیٹھے وجود کو دیکھنے لگا... 

آپکو پتہ ہے یہ غلط ہے... لیکن مشن کے بعد میں اس نکاح سے فارغ ہو جاؤں گا...اسکے بعد آپ مجھ پر دباؤ نہیں ڈالو گے... 

وہ ہار مانتے ہوۓ بولا کیونکہ وہ سامنے بیٹھے شخص کو ہرگز انکار نہیں کر سکتا تھا.. 

اوکے منظور ہے... 

وہ پرسکون لہجے میں ہامی بھرتے ہوۓ بولے...کیونکہ ان کو دل کے کسی کونے میں یقین تھا وہ ایسا نہیں کر پاۓ گا... 

میں مولوی صاحب کو بلواتا ہوں تم دونوں کا ابھی نکاح ہوگا مگر لوگوں کی نظروں میں نہیں آۓ گا تاکہ لوگ ابھی اسے تمہارے خلاف استعمال نہ کر سکیں.. 

ان کے کہنے پر وہ اپنے لب کچل کر رہ گیا... 

تو اس سے بہتر ہے آپ کرواؤ ہی نہ...  اکیسویں صدی ہے...کسی کے آس پاس رہنے کیلئے نکاح کی ضرورت نہیں... 

وہ ٹھنڈے لہجے میں بولا... 

حسام.... 

انہوں نے وارن کیا تو وہ لب بھینچ کر رہ گیا تبھی کچھ دیر میں مولوی صاحب آگۓ....

🍂🍂🍂🍂🍂

آپکی چہیتی ہیر کو مجھے دیکھ کر جھٹکا ضرور لگے گا... 

وہ زیر لب بڑبڑایا جس پر جہانزیب نے اسے گھورا تبھی دروازے پر دستک ہوئ اور ان کی اجازت پر ہیر کمرے میں داخل ہوئ جو نروس ہونے کی وجہ سے اپنی انگلیاں مسل رہی تھی...مگر جیسے ہی اسکی نظر صوفے پر بیٹھے وجود پر پڑی اسکا وجود تھما اور وہ پتھرائ آنکھوں سے اسکی جانب دیکھنے لگی... جیسے سامنے بیٹھے وجود کی موجودگی جھوٹ ہو.... 

ب برنیڈو... 

وہ ٹرانس کی کیفیت میں بولی اسے یہ بھی احساس نہیں رہا وہ اس وقت باس کے بلانے پر ان سے ملنے آئ تھی.. تبھی جہانزیب نے گلا کھنکارا تو وہ ہوش کی دنیا میں آئ... 

تم یہاں کیا کر رہے ہو... ؟؟

وہ تذبذب کا شکار ہوتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

جو تم کر رہی ہو... باس سے ملنے آیا ہوں... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا تو وہ اسے گھور کر رہ گئ.... 

ہاں تو تمہارا باس برازیل میں نہیں ہے... 

وہ بھی ترکی با ترکی بولی.... 

کیوں.....اس باس پر اب صرف تمہاری حکمرانی ہے؟؟ کوئ اور نہیں مل سکتا... 

وہ آئبرو اچکاتا ہوا بولا تو وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ.... 

سٹوپڈ,  ایڈیٹ انسان کسی چیز کا سیدھا جواب نہیں دے سکتا... 

میں بھی کیوں پوچھ رہی ہوں... مجھے پہلے ہی سمجھ جانا چاہئے تھا ان لوگوں کا آپس میں تعلق ہے تبھی تو یہ لوگ مجھے وہاں اتنے آرام سے لینے پہنچ گۓ تھے اور انہوں نے بغیر کچھ کہے بھیج دیا تھا... سٹوپڈ مافیہ اور ان کے تعلقات....

ہیر سننے میں آیا ہے بلاول نے تم سے عہد کیا تھا اگر تم مشن جیت جاؤ گی تو تمہاری شادی اس سے ہو گی... 

انہوں نے حسام کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا جس پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا...

اسلیے ابھی تمہارا نکاح ہے.... 

انہوں نے مولوی کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا تو وہ شاک کی حالت میں کبھی انہیں, کبھی برنیڈو کو اور کبھی مولوی صاحب کو دیکھنے لگی... 

لیکن میں مشن ہار گئ تھی... شاید یہ انفارمیشن آپ کے پاس نہیں آئ... وہ مشن برنیڈو نے ہی مکمل کیا تھا... 

وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولی...

لیکن تم ساتھ تھی... اسلیے نکاح ہوگا اور ابھی اسی وقت ہوگا... 

وہ حکمیہ لہجے میں کہتے اسکی دو پل کیلئے دھڑکنیں روک گۓ... 

اور اس نکاح سے برنیڈو کو کوئ مسئلہ نہیں... ؟

وہ پریشانی سے پوچھنے لگی کیونکہ وہ ہمیشہ انکار کرتے آیا تھا پھر اب کیسے مان گیا... 

نہیں.....نہ اسے مسئلہ ہے اور نہ تمہیں.... یہ میرا حکم ہے اور تمہارے پاس انکار کی کوئ آپشن نہیں.... ورنہ تمہارے عزیز لوگوں کا اس دنیا میں نام و نشان نہیں رہے گا... 

انکی بات پر اسکی ریڑھ کی ہڈی میں خوف کی لہر دوڑی... وہ چپ کر کے آکر حسام کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گئ ویسے بھی وہ اس ڈارک دنیا میں صرف اس پر اور آئمہ پر ہی یقین کرتی تھی اور وہ دل سے چاہتی تھی اسکا نکاح برنیڈو سے ہو... 

لیکن بھلا اس میں دھمکانے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟بھلا یہ لوگ کوئ کام ڈراۓ دھمکاۓ بغیر کر سکتے ہیں؟؟؟ شاید نہیں....کیونکہ ان کے خون میں شامل ہے لوگوں پر رعب جھاڑنا.... 

وہ لب چباتے ہوۓ دل ہی دل میں سوچ کر رہ گئ.....

جہانزیب کے اشارہ کرنے پر مولوی صاحب نے نکاح پڑھانا شروع کیا... 

کیا آپ کو حسام ولد وجدان سے نکاح قبول ہے... ؟؟

مولوی صاحب نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھا جو سر جھکاۓ اپنے ہاتھوں کی انگلیاں مسل رہی تھی...

ہرگز قبول نہیں ہے,  میں صرف برنیڈو سے نکاح کروں گی.... 

وہ ایک دم بوکھلا کر صوفہ سے اٹھ کر بولی جبکہ مولوی صاحب منہ کھولے اسے دیکھنے لگے...

ہیر نکاح کرنا ہے تو کرو ورنہ میں جا رہا ہوں یہاں سے.. 

حسام چڑ کر اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا اور پھر نظر اٹھا کر اس نے جہانزیب کی جانب دیکھا جو شوخ نظروں سے ان دونوں کو ہی دیکھ رہے تھے... 

ہاں تو میں بیٹھی ہوں مولوی صاحب ہی صحیح نام نہیں لے رہے... 

وہ منہ بسورتے ہوۓ واپس سے صوفے پر بیٹھتی ہوئ بولی... 

وہ صحیح نام ہی لے رہے ہیں... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا تو ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی... 

لیکن ح حسام ک کیسے؟ تمہارا ن نام تو.... 

اوکے فائن مت کرو نکاح گڈ باۓ... 

وہ کہہ کر دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

قبول ہے, قبول ہے قبول ہے... 

اس سے پہلے وہ دروازے سے نکل جاتا وہ جلدی سے ایک سانس میں بول گئ... جس پر حسام نے پلٹ کر اسکی جانب دیکھا جو دہکتے رخسار کے ساتھ اسے ہی دیکھ رہی تھی....

نکاح کی رسم مکمل ہونے کے بعد مولوی صاحب چلے گۓ جبکہ ہیر دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے برابر بیٹھے شخص کی موجودگی کو محسوس کرنے لگی جس کے بارے میں وہ کچھ بھی نہیں جانتی تھی مگر اپنی ساری زندگی اسکے نام کر چکی تھی... 

اسے نہیں پتہ وہ کیسا ہے لیکن اسکا آس پاس ہونا اسے ہمیشہ محفوظ ہونے کا احساس دلاتا ہے اور ایک لڑکی کو ہمیشہ ایسا ہی جیون ساتھی چاہئے ہوتا ہے جسکی موجودگی اسے سکون اور تحفظ دے اور جس پر وہ یقین کرے, اور ایسا انسان ہیر کو بس حسام لگا اور اس نے بغیر زیادہ سوچے خود کے حقوق اسے دے دیئے....

جیسا کہ تم دونوں کا نکاح ہوگیا ہے لیکن یہ دوسروں کی نظروں سے چھپا ہوا رہے گا...تم دونوں اس نکاح کو بھول جاؤ اور اپنی ٹریننگ پر دیہان دو....اسلیے میں... 

ایک منٹ سر لیکن کیسے بھول جائیں ہم....پہلا پہلا نکاح ہوا ہے,  اکلوتا شوہر ہے میرا,....میں نہیں بھولوں گی اسے... 

وہ شدید جھٹکے سے صوفے سے اٹھتے ہوۓ بولی جسکی وجہ سے جے آر کے باقی الفاظ منہ میں ہی دم توڑ گۓ اور حیرت سے اسکی طرف دیکھنے لگے مگر جلد ہی خود کو کمپوز کر گۓ... 

کیا مسئلہ ہے ہیر,  سب کا ایک ہی شوہر ہوتا ہے, چپ کر کے بیٹھ جاؤ... 

حسام جو اسکی بات پر منہ کھولے اسے دیکھ رہا تھا,  خود کو سنبھال کر اسے بازو سے کھینچ کر واپس اپنے برابر بٹھاتا ہوا بولا....

ہاں وہ بات تو ٹھیک ہے,  لیکن میں اپنے شوہر کو دنیا سے کیوں چھپاؤں... میں نہیں چھپاؤں گی... اتنا پیارا تو ہے... 

وہ آنکھیں گھماتے ہوۓ بولی تو حسام نے آئبرو اچکا کر اسکی جانب دیکھا تو اسے اپنے الفاظ کا احساس ہوا جس پر وہ جلدی سے چہرہ نیچے جھکا کر بلش کرنے لگی....

حسام قسم سے تمہاری ٹکر کی ہے ...تم نے جو کچھ پہلے اس کے بارے میں کہا تھا بالکل ٹھیک کہا تھا... 

جے آر نے سنجیدگی سے کہنا چاہا لیکن اسکے باوجود ان کے لب مسکراۓ, جبکہ ہیر اپنے منہ پھٹ ہونے پر دل ہی دل میں خود کو مختلف القابات سے نوازنے لگی جبکہ حسام کی پرتپش نگاہوں کو خود کے چہرے پر محسوس کرکے اسکے گال مزید دہکنے لگے... 

میں تو کہتا ہوں پاگل ہے...

اسکے الفاظ پر ہیر نے چہرا اٹھا کر اسکی جانب دیکھا... جو خالی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا....اسکا اس طرح سے اسے دیکھنا اسکو بہت چبا... 

یااللہ کیا اس شخص میں احساس نام کی کوئ چیز نہیں.. کیا سچ میں آپ نے اسے دل کی جگہ پتھر سے نوازا ہے.. .

وہ اپنے لب چباتے ہوۓ تکلیف سے دل ہی دل میں بولی... 

اوکے اب دونوں میری بات دیہان سے سنو... میں کیا کہہ رہا تھا کہ دنیا میں چل رہی ہر چیز بھول جاؤ اور اپنی ٹریننگ میں اپنا بیسٹ دو...  مجھے دو ماہ کے بعد رزلٹ چاہیے....

Am i clear?? 

جہانزیب کے سنجیدگی پر کہنے سے دونوں نے ہاں میں سر ہلایا....

ہاں ہیر اس نکاح کی وجہ سے مجھ سے زیادہ امیدیں مت رکھنا یہ صرف کاغذ کا ٹکرا ہے... 

حسام نے سرگوشی نما کہا جس پر اس نے بےبسی سے اسکی جانب دیکھا..اسکا دل تو کیا کہ اس کا منہ نوچ لے مگر صبر کے گھونٹ بھر کے رہ گئ... 

یہ تو وقت بتاۓ گا مسٹر حسام... 

وہ بھی چیلنج کرتی نظروں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ آہستگی سے بولی... 

ہیر تم جاؤ مجھے زرا حسام سے کچھ بات کرنی ہے....

اس سے پہلے وہ کوئ جواب دیتا جہانزیب کے حکمیہ لہجے پر وہ اٹھ کر باہر چلی گئ... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام ہم نے جو سٹوری بنائ ہے اس پر قائم رہنا ہوگا...  کیمپس میں موجود لوگ جلد ہی جان جائیں گے کہ ہیر کے پاس انوکھی صلاحیتیں ہیں... لیکن انہیں ہر گز پتہ نہیں چلنا چاہئے, ہیر کو ہم کس مقصد کیلئے استعمال کرنے والے...اگر اس کے بارے میں زرا سی انفارمیشن باہر گئ تو اسکی جان کو نقصان ہو سکتا ہے...

ابھی جے آر بول ہی رہے تھے تو دروازے پر دستک ہوئ اور انکی اجازت سے ایشال اندر آگئ... 

ڈسٹرب تو نہیں کیا میں نے انکل... ؟؟

ایشال نے ان کے قریب آ کر ان کے گال کو چومتے ہوۓ پوچھا.. 

ہرگز نہیں...  بس شکریہ بیٹا اس کیمپ کا پارٹ بننے کیلئے... حسام کو تمہاری مدد کی ضرورت پڑے گی اور ہاں ہیر کے بارے میں بس تم دونوں جانتے ہوں... کسی تیسرے کو اسکی خبر نہیں ہونی چاہیے... 

ان کے بولنے پر دونوں نے سمجھتے ہوۓ سر ہلایا.. 

اب تم دونوں ان سب سے جاکر لان میں ملو....میں بھی کچھ دیر میں آرہا ہوں... 

ان کے کہنے پر وہ دونوں آفس سے نکل کر لان کی جانب بڑھ گۓ... 

تو کیا شارب بھائ جانتے ہیں...تم ادھر ہو... ؟؟

حسام نے سیڑھیاں اترتے ہوۓ پوچھا... 

نہیں ان کیلئے بھی سرپرائز ہے... بھائ کا چہرہ دیکھنے والا ہوگا... 

وہ کہہ کر اس جانب بڑھنے لگی جہاں سے آوازوں کا شور آ رہا تھا... 

ایشال کی نظر سب لوگوں میں سے جب شارب پر پڑی تو وہ اسکی جانب بھاگی اور اگلے ہی پل میں وہ اسکے حصار میں قید تھی... حسام مسکراتی نظروں سے یہ منظر دیکھنے لگا...کیونکہ وہاں موجود ہر شخص جانتا تھا شارب کی جان اسکی چھوٹی بہن میں بستی ہے...

حسام اپنی نگائیں گھما کر یہاں وہاں دیکھنے لگا تو اسکی نگاہ ایک مخصوص چہرے پر ٹھہر گئ جو نروس ہونے کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے کھیل رہی تھی.. وہ اسکی جانب اپنے قدم بڑھانے کا سوچ ہی رہا تھا کہ اس سے پہلے کوئ اور اس کے قریب آکر کھڑا ہو گیا تھا.. جس سے اسے شدید چڑ تھی... وہ شان سے چلتا ہوا ان دونوں کے قریب جانے لگا... 

امم جہاں سے میں دیکھ رہا ہوں... تم آجکا دن بہت انجواۓ کر رہے ہو ارمغان... لیکن تمہیں دکھ نہیں رہا لڑکی تم سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی اسکا مطلب اس سے دور رہو... 

حسام نے ہیر کو اپنی نگاہوں میں رکھتے ہوۓ سرد لہجے میں کہا...

کیا میں  تم سے پوچھ سکتا ہوں... تم ہماری گفتگو میں مداخلت کیوں کر رہے ہو... ؟؟ کیا تمہیں کسی نے نہیں سکھایا دوسروں کے معاملوں میں نہیں بولتے... 

وہ بھی ترکی با ترکی بولا جس پر حسام اپنے غصے کو قابو کرنے کیلئے اپنی مٹھیاں بھینچ گیا.... 

میرے پاس پورا حق ہے یہاں مداخلت کرنے کا... جس کے ساتھ تم ارمغان باسک بات کر رہے ہو... وہ سر تا پاؤں میری ہے... سمجھ آیا... ؟؟

اس نے جان بوجھ کر چلا کر ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ کہا تاکہ وہاں موجود ہر شخص یہ بات اچھے سے جان جاۓ....جس کی وجہ سے آس پاس گہری خاموشی چھا گئ اور سب لوگ حیرت سے ان لوگوں کی جانب دیکھنے لگے... 

اور میں پوچھ سکتا ہوں وہ کیسے... ؟؟

ارمغان نے ماتھے پر سلوٹیں چڑھاتے ہوۓ پوچھا کیونکہ اسکی نظر میں سب کی پہلی بار اس لڑکی سے یہاں ملاقات ہو رہی تھی... 

dude back off...  she is mine...  because she is my fiance... 

سب لوگ منہ کھولے اسکی جانب دیکھنے لگے جبکہ ہیر بھی بےترتیب ہوتی دھڑکنوں کے ساتھ اسے پٹھی ہوئ آنکھوں سے دیکھنے لگی... اس کے ری ایکشن پر حسام کے لب دھیرے سے مسکراۓ مگر جیسے ہی اسکی نظر وجدان سے ٹکرائ جو غصے سے اسے ہی دیکھ رہے تھے, اسکی مسکراہٹ سمٹی... کیونکہ اس نے ابھی ابھی جو بمب پھوڑا تھا وہ کسی کو بھی ڈائجیسٹ نہیں ہو رہا تھا اسلیے اسکے بابا کا یہ ری ایکش تو بنتا ہی تھا.. لیکن وہ کندھے اچکا گیا بھئ جو ہونا تھا وہ تو ہو گیا ہے...

ابھی سب کا یہ حال ہے... اگر انہیں نکاح کی خبر دے دوں تو سبھی یہاں ہی بیہوش ہو جائیں گے...

وہ زیر لب بڑبڑایا اور ہیر کی جانب دیکھنے لگا جو ابھی بھی ٹرانس میں اسے ہی دیکھ رہی تھی... 

سٹوپڈ اندر تو سنا رہا تھا مجھ سے اس رشتے کی بنیاد پر کوئ امید نہ رکھنا ابھی کیسے آکر حق جتا رہا... اسکو تو ابھی میں بتاتی... وہ دل ہی دل میں بڑبڑائ اور اس سے پہلے وہ اسکے الفاظ کو ٹھکراتی حسام اسکا ارادہ بھانپتے ہوۓ اسکا ہاتھ مضبوطی سے تھامتے ہوۓ اسکے کان کی جانب جھکا... 

اگر تم سمجھتی ہو تمہاری بھلائ کس چیز میں ہے تو اپنا منہ براۓ مہربانی بند رکھو...اور اپنے اس خوبصورت سے چہرے پر مسکراہٹ سجاؤ... 

وہ اسے غصے سے گھورنے لگی تو حسام نے اسکے ہاتھ پر اپنی گرفت مزید سخت کر دی جسکا مطلب صاف تھا کہ جو وہ کہہ رہا ہے اسکی بات سے ہامی بھرو... درد برداشت سے باہر ہونے لگا مگر ہیر نے ہار نہیں مانی... 

ہیر اگر تم نے فوری بات نہیں مانی تو قسم سے میں تمہیں ان سب لوگوں کے سامنے لبوں پر کس کر دوں گا...

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما بولتا ہوا اسکے کان کی لو چوم گیا جس پر اسکا چہرہ شرم و حیا سے لال ٹماٹر ہو گیا...اس نے اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں جھوٹ دیکھنا چاہا مگر وہ اسے صاف چیلنج کر رہی تھی... ہیر نے جلدی سے ہار مانتے ہوۓ شور مچاتی دھڑکنوں کو قابو کر کے مسکرانے کی کوشش کی... 

بدتمیز, بےشرم انسان... 

وہ لال گلابی ہوتی زیر لب بڑبڑائ... 

آپ سب لوگ میری گفتگو ارمغان باسک کے ساتھ سن تو چکے ہیں..لیکن پھر بھی اگر کسی نے نہیں سنا تو میں واپس سے دوہرا دیتا ہوں.. ہیر پولاٹ میری منگیتر ہے اس کے ساتھ یہاں ویسا ہی برتاؤ کیا جاۓ جیسے حسام وجدان کے ساتھ ہوتا ہے... اگر ہیر کو زرا بھی کسی کی وجہ سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑا تو اسے مجھے جواب دہ ہونا پڑے گا... 

وہ سنجیدگی سے کہہ کر اسکی پیشانی کو چوم کر اپنے بیسٹ فرینڈ نبان کی جانب بڑھ گیا تبھی اس نے ایشال کو ہیر کی طرف جاتا دیکھا تو اسکی طرف سمائل پاس کی کیونکہ وہ جانتا تھا اسکی یہ کزن کتنی اچھی اور نرم دل ہے, تھوڑے ہی لمحوں بعد وہاں کا ماحول نارمل ہوگیا اور لوگ آپس میں بات چیت کرنے لگے... جبکہ ہیر اپنی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر اسکا لمس محسوس کرنے لگی...

🍂🍂🍂🍂🍂

Hi dear..!! 

آپ یہاں نئ ہو اور آس پاس لوگوں کو زیادہ جانتی بھی نہیں ہو... کیا خیال ہے ہم دونوں دوست بن جائیں... ؟؟ 

ہیر جو ابھی تک اسی لمس کے احساس میں کھوئ ہوئ تھی اجنبی آواز پر ہوش کی دنیا میں آئ.. جہاں اسکی نگاہیں انتہائ خوبصورت گرین آنکھوں سے ٹکرائ... جو اسکی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاۓ کھڑی تھی..اس نے ہچکچاتے ہوۓ اسکا ہاتھ تھام لیا.. 

میرا نام ہیر پولاٹ ہے اور آپ.. ؟؟

And I'm ishaal Royal, it's nice to meet you...!! 

ایشال کے بولتے ہی واپس سے لان میں مکمل خاموشی چھا گئ, ان دونوں نے نا سمجھی سے حال کے دروازے کی جانب دیکھا جہاں باس پورے رعب دبدبے کے ساتھ کھڑا ہوا ہوا تھا... 

شکریہ آپ سب کا جو آپ لوگ وقت پر یہاں پہنچے,  جیسا کہ آپ کے انسٹرکٹرز اور جاننے والوں نے آپکو بتا دیا ہے کہ اس سال خاص کیمپ لگوایا گیا ہے جس میں تم سب کی ٹریننگ ہو گی... 

انہوں نے پروقار لہجے میں اپنی بات شروع کی... 

اس کیمپ کے دوران تم لوگوں کو شدید محنت کرنی ہوگی تاکہ تم لوگ قابل فائٹرز اور لیڈرز بن سکو... ہمارے انسٹرکٹرز کے ساتھ تم لوگ ہیڈ کوارٹرز میں جاؤ گے جو تم لوگوں کی ٹریننگ کیلئے شہر سے باہر تشخیص کیے گۓ ہیں... جب تم لوگ ادھر پہنچ جاؤ گے تم سب لوگ جان جاؤ گے ادھر جا کر تم لوگوں کو کیا شیڈیول فالو کرنے ہیں...  ابھی کیلئے میں آپ سب کو بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں...گڈ لک... 

باس کے ہٹتے ہی اسکی جگہ عفان نے سنبھال لی جس کے چہرے سے کولڈنیس صاف جھلک رہی تھی...

جیسا کہ باس نے کہا ہے کہ کیمپ آج سے شروع ہو گا تو سب اپنا سامان اٹھاؤ اور بس کی جانب بڑھو... جو تم لوگوں کا انتظار کر رہی ہے... 

عفان کے سخت لہجے پر سبھی اپنا سامان اٹھا کر بس کی جانب بڑھنے لگے جبکہ ہیر وہاں کھڑی ہو کر سب کو دیکھنے لگی تبھی ایشال نے اسے اپنے ساتھ چلنے کا اشارہ کیا تو وہ بھی اپنے بیگز اٹھا کر اسکے ساتھ چل پڑی... انہوں نے بیگز بس کنڈکٹر کو پکڑاۓ اور خود بس میں چلی گئ جہاں ہیر کی نظر حسام سے ٹکرائ جو کسی لڑکے سے باتیں کرنے میں مصروف تھا... 

تم کہاں بیٹھنا چاہتی ہو... ؟؟

ایشال نے اسکا دیہان اپنی جانب کھینچا جس پر اس نے آخری سیٹ کی طرف اشارہ کیا تو وہ دونوں اس جانب چل پڑی وہاں جاکر ہیر نے ونڈو سیٹ پر بیٹھ کر اسکے مرر کے ساتھ اپنا سر ٹکا دیا.. سب کے بیٹھنے کے بعد بس ہیڈ کوارٹز کی جانب فراٹے بھرنے لگی... 

مجھے اس کیمپ میں بچے رہنے کیلئے کیا کرنا ہوگا... ؟؟

کافی دیر سے یہ سوال ہیر کو بہت تنگ کر رہا تھا اسلیے اس نے بےساختہ پوچھ لیا..  

اس کیمپ میں بچے رہنے کیلئے تمہیں انسٹرکٹرز کو فالو کرنا ہوگا ہیر...  فالو کرنا میرا مطلب ہے ان کے ہر حکم کی تعمیل کرنی ہوگی خاص طور پر عفان بھائ کی... 

ایشال نے نرمی سے عفان کی جانب اشارہ کرتا ہوۓ کہا جسکی عمر لیٹ فارٹی تھی.. اسکی بلوئش نگاہیں جیسے ہی ہیر سے ٹکرائ اس نے تھوک نگلتے ہوۓ جلدی سے اپنا دیہان وہاں سے ہٹایا... 

ان کی وائف عانیہ بہت نرم دل ہے تم ان سے جو بھی ہیلپ مانگو گی وہ لازمی تمہاری مدد کریں گی.. 

عفان کے برابر بیٹھی خوبصورت عورت کی جانب ایشال نے اشارہ کیا

ان کے بالکل پیچھے والی سیٹ پر یاور اور شارب بھائ بیٹھے ہیں یہ دونوں عفان بھائ کے جتنے شدت پسند تو نہیں ہاں مگر جب ضرورت ہو تو بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں... اس کے کہنے پر ہیر نے ان دونوں کی جانب دیکھا جن کی آنکھیں سرد بلوئش تھیں... اسے نیلا رنگ ان لوگوں کا خاندانی لگا.. کیونکہ ابھی تک اس نے جتنے ان کے آدمی دیکھے تھے سبھی کی آنکھیں بلوئش تھی سواۓ حسام کے جسکی گولڈن بلوئش تھیں... 

رہی ٹرینیز کی بات تمہیں ان کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے... 

ایشال نے کندھے اچکاتے ہوۓ کہا جس پر ہیر نے الجھتی نگاہوں سے اسکی جانب دیکھا...

تم نے یہ کیوں کہا بے فکر رہو... ؟؟ جہاں تک میں جانتی ہوں یہ سب مافیہ فیمیلز کے بچے ہیں...  جو بغیر زیادہ محنت کیے مجھے زندہ زمین میں دفن کر سکتے ہیں... اور تم کہہ رہی ہو فکر ہی نہ کرو.... 

ہیر تم جانتی ہو تمہارے پاس کیا پاور ہے.. ؟؟ یا یہ بھی اب میں ہی بتاؤں؟؟

ایشال نے آئبرو اچکاۓ تو وہ ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھنے لگی...  کیونکہ جہاں تک اسے یاد تھا وہ کوئ سوپر پاور سپائڈر وومین نہیں تھی... 

اوہ گاڈ تم سچ میں نہیں جانتی... ؟؟ یار تم دی حسام وجدان کی فیانسی ہو... کسی میں اب جرأت نہیں ہے تمہاری جانب دیکھے... کیونکہ یہاں بیٹھا ہر انسان جانتا ہے حسام سے دشمنی موڑنا مطلب خود کی زندگی سے دشمنی موڑنا ہے...اور اس کے علاوہ تم اب وہاج کی بیٹی ہو مطلب ان دو جڑواں بھائیوں کی بہن جو اس کیمپ میں سب سے زیادہ سٹرونگ ہیں... 

ایشال کے اشارہ کرنے پر ہیر نے اس طرف دیکھا جہاں دو لڑکے ایک ساتھ بیٹھے ہوۓ تھے,  ایک کتاب پڑھنے میں مصروف تھا جبکہ دوسرا کانوں میں ہیڈفون لگا کر آنکھیں بند کیے ہوۓ تھا... 

یہ دونوں ابھی تک تم سے لاعلم ہیں... یا تمہیں اگنور کر رہے ہیں.. ان کے نظر انداز کرنے کی وجہ ان کا ماضی ہے... جو کہ میں تمہیں نہیں بتا سکتی کہ تب ایسا کیا ہوا تھا... کیونکہ یہ ان کی فیملی کا حق ہے وہ لوگ خود جب مناسب سمجھے گے بتا دیں گے...لیکن میں تمہیں یقین سے کہہ سکتی ہوں جب بھی تمہیں کسی مدد کی ضرورت ہوگی انہیں اپنے ہم قدم پاؤ گی... 

اور آخر میں رہی میں,  جو کہ تمہاری دوست ہوں... دکھنے میں بےشک کمزور ہوں... لیکن جو مجھے جانتے ہیں انہیں پتہ ہے.. 

I'm as deadly as any Royals presence in this room..!! 

ہیر کو ایشال سے بات کرکے اچھا محسوس ہوا جیسے اسکے کندھوں سے منوں وزن کم ہوگیا ہو... اسے اس سنگ دل دنیا میں کافی لوگ بہت اپنے اپنے سے لگے... 

اگر میں تمہارا انٹرویو نہیں لیتی تو کیا یہ سب تب بھی ہوتا... ؟؟

وہ حسام کی جانب دیکھتے ہوۓ سوچنے لگی جو ابھی بھی کسی لڑکے سے باتوں میں مصروف تھا... 

تم ہو کون حسام...؟؟ تم نے خود کی اصل پہچان کو کتنی تہوں کے اندر چھپا کر رکھا ہوا ہے... ؟؟ تم کب کیا کرتے ہو کچھ سمجھ نہیں آتا...  

وہ اسکے چہروں کو اپنی نگاہوں میں چھپاتی ہوئ دل ہی دل میں بولنے لگی... 

🍂🍂🍂🍂

حسام نے مسلسل خود کو کسی کی پرتپش  نگاہوں کے حصار میں محسوس کیا تو اس جانب نظر اٹھا کر دیکھا جہاں ہیر اسے ہی دیکھ رہی تھی...اس کے یوں اچانک دیکھنے پر وہ بلش کرنے لگی,اسکی حالت پر حسام کے لبوں پر مضحکہ خیز مسکراہٹ کھیلنے لگی اور وہ بغیر پلکیں جھپکے اسکی جانب دیکھنے لگا کیونکہ ہیر لال گلابی ہونے کے باوجود نظر نہیں ہٹا رہی تھی.. اسلیے اب اسکی بھی ضد تھی وہ اسے پہلے پلکیں جھکانے پر مجبور کر کے ہی رہے گا... اس نے اچانک ہیر کو آنکھ ماری جس پر وہ بوکھلا کر اپنی پلکیں جھکا گئ... جس پر حسام مطمئن ہو کر نبان کی جانب دیکھنے لگا...جبکہ وہ اسے دل ہی دل میں مختلف القابات سے نوازنے لگی.. 

کیا تم مجھے وجہ بتا سکتے ہو آخر تم نے اجنبی لڑکی کو اچانک سے اپنی فیانسی کیوں قرار دے دیا ہے... ؟؟

نبان مشکوک نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

اگر میں تمہیں کہوں کہ میں پہلی نظر میں ہی اسکی محبت میں سر تا پاؤں بھیگ گیا تھا اس لیے اس پر فوری خود کی مہر لگا دی.. کیا تم مان لو گے... ؟؟

اس نے الٹا سوال کیا... 

نہیں... 

وہ عام لہجے میں بولا... 

"تو مجھ سے اس بارے میں کوئ سوال مت پوچھو... جب صحیح وقت آۓ گا... میں وعدہ کرتا ہوں تم پہلے انسان ہو گے جسے میں بتاؤں گا... ابھی کے لیے بس اتنا جان لو کہ اسکا تحفظ ہماری پہلی زمہ داری ہے.. "

"ٹھیک ہے سمجھ گیا ہوں... لیکن اس میں کوئ شک نہیں کہ لڑکی ضرورت سے ذیادہ خوبصورت ہے... کسی بھی عام انسان کو بہکنے پر مجبور کر دے... کوئ بھی اسے پانے کی چاہ کرے...قسم سے... 

Don't you dare... 

اس سے پہلے نبان مزید کچھ کہتا حسام نے سرد لہجے میں وارن کیا جس پر اس نے ہنستے ہوۓ اپنے ہاتھ سرنڈر کر دیئے... اس سے پہلے وہ اسے ساتھ کچھ جواب دیتا گاڑی میں عجیب سا شور بھرپا ہو گیا جس کی وجہ سے اس نے پریشانی سے اپنی ماما عانیہ کی جانب دیکھا... 

کیا ہو گیا ہے.. ؟؟ تم سب لوگ ایسے شور کیوں مچا رہے ہو جیسے جہنم میں کوئ جگہ دیکھ لی ہو... 

طالیہ نے جنجلاتے ہوۓ کہا... 

یہی کیمپ ہے جس میں تم سب لوگ اگلے دو ماہ رہو گے... 

عانیہ نے تحمل سے بس کی ونڈو کے ذریعے باہر تین بلڈنگز کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا جو کہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھیں اور جنہیں دیکھ کر سب ہلکا ہلکا شور مچارہے تھے کیونکہ یہ جگہ بالکل ویرانے میں تھی...

دوسرے الفاظ میں یہ جہنم ہی ہے جس میں تم لوگ اگلے دو ماہ رہو گے... 

عفان نے شیطانی مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ کہا جسکی وجہ سے وہاں موجود کچھ بچوں نے خوف سے اپنا تھوک نگلا کیونکہ وہ جانتے تھے عفان جو کہہ رہا اسکے الفاظ میں %110 سچائ ہے...  جبکہ حسام لاپرواہ ہوکر بس کی سیٹ سے پشت لگا کر اپنی آنکھیں بند کر گیا... 

آپ اس جگہ کے بارے میں ایسا کیا جانتے ہو جو آپ کہہ رہے یہ جہنم ہے... ؟؟ جہاں تک ہم سب جانتے ہیں آپ بھی پہلی بار یہاں آۓ ہو... اسلیے پلیز ایسی باتیں نہ کریں جن کے بارے میں آپ کچھ نہیں جانتے.... 

ارمغان نے عفان کی جانب دیکھتے ہوۓ اونچی آواز میں کہا...وہاں موجود جو بچے عفان کو نہیں جانتے تھے وہ اسکی بات سے متفق تھے جبکہ حسام اور نبان شدت سے اسکی بیوقوفی پر اپنی ہنسی دبانے کی کوشش کرنے لگے..  کیونکہ اس نے انجانے میں دھاڑتے شیر کے منہ میں خود ہی ہاتھ ڈال دیا تھا... 

غلط قدم دوست, انتہائ غلط قدم.... 

وہاں موجود جو لوگ عفان کی شدت پسندی کو جانتے تھے وہ زیر لب بڑبڑاۓ... تبھی عفان نے سرد نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ اسکی جانب قدم بڑھاۓ... 

You are on my list boy, so watch yourself and more probably watch your mouth....!!

کیونکہ ایسا نہ ہو کہ میں اسے پہلے ہی دن سرف ایکسل سے دھلوا دوں... اسلیے اپنی یہ سمارٹنیس میرے سامنے تو دکھانا مت... 

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں ایک ایک لفظ چبا کر بولا جس پر ارمغان نے خوف سے اپنے لب بھینچے...اس نے پھر اپنی کولڈ نگاہوں سے سب کی جانب دیکھا.. 

اور یہ قانون تم سب پر لاگو ہوتا ہے, اگر تم لوگ اس کیمپ سے زندہ نکل کر باہر جانا چاہتے ہو تو میرے ساتھ الجھنے کی کوشش مت کرنا... 

وہ انتہائ پرتپش لہجے میں بولا جس کی وجہ سے بس میں شدید قسم کا سناٹا چھاگیا, یہاں تک کہ ارمغان نے بھی واپس سے زبان کھولنے کی ہمت نہیں کی...وہ سب کو ڈارک نظروں سے وارن کرتا واپس اپنی سیٹ کی جانب بڑھ گیا... 

ابھی کیمپ شروع بھی نہیں ہوا اور اس لڑکے نے مجھے اسے سزا دینے پر اکسا دیا ہے....جب یہ یہاں سے اپنے گھر لوٹے گا تو 

he will be either a good boy or dead boy...i won't tolerate a brat like him...

وہ کرسی پر بیٹھ کر سانس کھینچتے ہوۓ بولا جس پر یاور اور شارب نے مزے سے اسکی جانب دیکھا لیکن انہیں اس لڑکے پر ترس بھی آیا کیونکہ وہ نہیں جانتا تھا اس نے خود کو کس مصیبت میں ڈال لیا ہے... عانیہ نے اسکے قریب ہوکر اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے ریلیکس کرنے کی کوشش کی... جسکا اس پر کافی اثر بھی ہوا تھا... وہ فوری اسکے لمس پر ریلیکس ہوکر, اسے اپنے سینے سے لگا کر اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھ گیا... 

🍂🍂🍂🍂

ہمارے کیمپ میں آپ لوگوں کا موسٹ ویلکم...!! 

جب وہ سب لوگ بس سے اتر کر اپنا سامان اپنے سامنے رکھ کر کھڑے ہوگۓ تو عانیہ انتہائ شائستگی سے بولنے لگی.. 

آپ لوگ یہاں دو ماہ گزاریں گے... جیسا کہ آپ لوگ دیکھ سکتے ہو یہاں تین عمارتیں ہیں ایک لڑکوں کیلئے, ایک لڑکیوں کیلئے اور ایک ہم سب کیلئے... 

اس نے ان کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بتایا...اس کے بعد شارب نے گلا کھنکار کر سب کی توجہ اپنی جانب کھینچی... 

اس کیمپ میں تم سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کمرا شیئر کرو گے میرا مطلب ہے دو لوگ ایک کمرے میں ٹھہرے گے..اور جن کو جس روم میٹ کے ساتھ رکھا جاۓ گا وہ 8 ہفتے کیلئے اسکے ساتھ ہی رکے گا... 

شارب کے کہنے پر سب ٹرینیز نے احتجاج کیا مگر وہ اگنور کرتا مزید بولنے لگا... 

نبان اور حسام, آؤن اور ایرک,  زوہان اور شازم, ارمغان اور سفیان یہ ایک دوسرے کے روم پارٹنر ہوں گے...

اور لڑکیوں میں سے ہم نے سوچا ہے... طالیہ اور امامہ,  ہیر اور ایشال, جبکہ داریکا اکیلی رہے گی اسکی کوئ روم پارٹنر نہیں ہو گی... 

شارب نے کسی کو بولنے کا موقع دئیے بغیر حتمی لہجے میں کہا, اور سب کو ان کے کمرے کی چابی, روم نمبر کے ساتھ دے دی... 

تم لوگوں کے پاس تیس منٹس ہیں جاکر اپنا سامان کھولنے کا اور ساتھ یونیفارم بدلنے کا جو کہ تم لوگوں کے بیڈز پر موجود ہیں..یونیفارم پہن کر فوری نیچے آؤ... اگر تیس منٹس میں سے ایک منٹ کی بھی دیر ہوئ تو اسکے نتائج کے ذمہ دار تم لوگ خود ہو گے.. 

اس سے پہلے بچے اندر کی جانب بڑھتے عفان نے مضبوط لہجے میں وارن کیا... اسکے الفاظ سنتے ہی سب نے اندر کی جانب دوڑ لگائ...جس پر یاور کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری... 

یار تم نے بہت اچھی جاب کی ہے... تم نے بغیر زیادہ کچھ کیے انہیں چٹکیوں میں یہاں سے رفو چکر کر دیا ہے... مجھے لگتا ہے ہمیں نینہ کی ضرورت نہیں پڑے گی... 

یاور نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے مسکراتے ہوۓ کہا... 

ایک لمحے کیلئے غلطی سے بھی یہ مت سوچنا کہ یہ لوگ مجھ سے بدتمیزی کریں گے اور میں چپ چاپ مسکراتے ہوۓ وہ سن لوں گا... انہیں سچ مچ یہاں جہنم کا ذائقہ چکھا کر جاؤں گا... 

عفان نے مضحکہ خیز مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوۓ کہا اور پھر اپنے بیگز اٹھا کر اندر کی جانب بڑھ گیا جس پر عانیہ اپنا نہ میں سر ہلا کر رہ گئ جبکہ یاور اور شارب اپنی ہنسی روکنے کی کوشش کرنے لگے.. 

مجھے لگ رہا ہے اس کیمپ میں ضرورت سے زیادہ مزا آنے والا ہے... 

یہ مزے بعد میں لینا فی الحال جاکر کپڑے بدلو ان کی پہلی ایکسرسائز میں تمہارا بھی کافی بڑا ہاتھ ہونے والا ہے....

یاور کے کہنے پر شارب نے افسردہ سا پاؤٹ بنایا مگر پھر اپنے بیگ اٹھا کر وہ بھی اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

ہیر اور ایشال نے اپنے کمرے میں پہنچ کر جلدی سے اپنے سامان کو الماری میں سیٹ کیا...ایشال پہلے فارغ ہو گئ تو وہ کپڑے لے کر واشروم میں گھس گئ..جبکہ ہیر بیڈ پر بیٹھ کر اسکا انتظار کرنے لگی ساتھ روم کا معائنہ کرنے لگی...

پتہ نہیں اتنا پیسہ کیسے ہے ان لوگوں کے پاس...  جیسے گورنمنٹ کے خزانے کے اکلوتے وارث یہ لوگ ہی ہوں... 

وہ روم کو دیکھتے ہوۓ زیر لب بولی...کیونکہ اسے لگا تھا ٹریننگ کے دوران انہیں کسی مشکل جگہ پر رہناہوگا جیسا کہ ٹینٹ وغیرہ مگر یہاں کا ماحول بھی بالکل لگژری تھا... ہر کمفرٹیبل اور ضرورت کی چیز ان کے روم میں موجود تھی.. 

ایشال کے شاور لینے کے بعد وہ جلدی سے کپڑے لیکر واشروم میں گئ اور کچھ دیر بعد باہر آئ جہاں ایشال یونیفارم تبدیل کر چکی تھی...  ہیر نے بھی اپنے بال ڈرائیر سے خشک کرکے بغیر وقت ضائع کیے وائیٹ شرٹ اور اسکے ساتھ جینز پہنی... اور پھر اپنے گولڈن براؤن بالوں کی ہائ ٹیل کی اور اسکی کچھ لٹیں اپنے چہرے پر ہی رہنے دیں.. خود سے مطمئن ہوکر اس نے اپنی نئ دوست کی جانب دیکھا جو مزے سے تکیے سے ٹیک لگا کر بیٹھی ہوئ تھی... 

میں نے تمہیں شاید پہلے اچھے سے نہیں بتایا,  مگر سچی میں تمہیں اپنی دوست بنا کر بہت خوش ہوں, مطلب یہاں اب کوئ تو ہے جس سے میں کوئ بھی بات کر سکتی ہوں...  جو ہمیشہ میرے ساتھ رہے گا... 

ہیر نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ اپنے دل کی بات کی...جس پر ایشال نے مسکراہٹ اسکی جانب اچھالی... 

فکر مت کرو ہیر, میں ہر قدم پر تمہارے ساتھ ہوں.. تم جلد ہی یہاں اپنے ڈر پر قابو پا کر انجواۓ کرنے لگو گی.. 

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر روم سے باہر نکلتے ہوۓ بولی...کیونکہ وہ پہلے ہی دن عفان کی لسٹ میں شامل نہیں ہونا چاہتی تھی... 

امم ویسے تمہارا رائلز کے ساتھ کیا رشتہ ہے... ؟؟

ہیر نے اسکے برابر سیڑھیاں اترتے ہوۓ تجسس سے پوچھا... 

امم تم کہہ سکتی ہو وہ میرے کزنز ہیں جبکہ شارب میرا بھائ ہے... 

ایشال کے سمارٹ جواب پر ہیر سر نہ میں ہلا کر ہنس پڑی... کیونکہ اس نے جواب بھی دے دیا تھا اور کچھ بتایا بھی نہیں تھا... 

جب وہ دونوں گراؤنڈ کی طرف جانے کیلئے عمارت سے باہر نکلنے لگی تو ایک لڑکی نے آکر ان کا رستہ روک لیا جسکی آنکھیں ڈارک بلیک جبکہ بال براؤن تھے.. 

کیا چاہتی ہو طالیہ... ؟؟؟

ایشال نے اسکے راستہ روکنے پر آنکھیں گھماتے ہوۓ پوچھا... 

تم اس سے دور رہو ایشال... یہ میرے اور اس کے درمیان کی بات ہے... 

اس نے ہیر کی جانب انگلی کرتے ہوۓ کہا.. 

اور کیا میں جان سکتی ہوں.. ایسا کیا ہے جو صرف تمہارے اور میرے درمیان ہے... جس سے ابھی تک میں لاتعلق ہوں... ؟؟

ہیر نے اسکے مزید قریب ہو کر نارمل انداز میں پوچھا... 

یہ معصومیت والا ڈرامہ میرے اور حسام کے سامنے کرنے کی کوشش بھی مت کرنا... اگر تمہیں لگتا ہے تم اپنے اس جال میں حسام کو پھسا لو گی تو تم یہاں انتہائ غلط ہو... 

اوپسسس... اوہ گاڈ تو یہ سب میرے ہینڈسم فیانسی کی وجہ سے ہے... اسکی فین فالوئینگ یہاں بھی ہے.... اممم نائس.... 

ہیر طنزیہ مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولنے لگی... 

تمہیں کیا لگ رہا ہے تم ایسے میرا راستہ روک کر اسے مجھ سے دور کر لو گی تو سوری میری جان یہ نا ممکن ہے... 

let me clear you one thing...  He is taken, Now he is mine... 

وہ آخری لائن چبا چبا کر مکمل کانفیڈینس سے بولی, کیونکہ وہ ان لڑکیوں میں سے نہیں تھی جو چپ چاپ کچھ بھی فالتو گری سن لیں... اسکی بات پر ایشال کا قہقہہ ہوا میں گونجا... جبکہ امامہ جو ابھی آئ تھی شاک سے ہیر کی جانب دیکھنے لگی... کیونکہ ایسا پہلی بار ہوا تھا جو کسی نے طالیہ کا منہ اتنے اچھے سے بند کروایا تھا... 

Now excuse me, i need to go... i have better matters to tend to... 

جلتی پر تیل پھینک کر ہیر سائیڈ سے ہو کر وہاں سے نکل گئ تبھی طالیہ ہوش کی دنیا میں آئ اور اسکا چہرہ شرمندگی سے سرخ ہونے لگا اس سے پہلے وہ اسکی جانب اپنے قدم بڑھاتی امامہ نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روک لیا اور اسکا غصہ شانت کرنے لگی.. 

واؤ تم کیا ہو یار... ؟؟ جو تم دکھتی ہو ویسی نہیں ہو...  میں سوچ رہی تھی تمہاری مدد کیلئے بولتی ہوں مگر تم نے جو کرارا جواب دیا ہے,  سچی مزا آگیا...

ایشال اور داریکا جو اس کے پیچھے پیچھے آ گئ تھیں.. ایشال نے کھلکھلا کر ہنستے ہوۓ کہا... 

لیکن ہم لوگوں نے یہاں آتے ہی دشمن بنا لیا ہے وہ بھی طالیہ اور اسکی چمچی امامہ کو...

داریکا نے لب چباتے ہوۓ کہا... 

تم فکر مت کرو کزن... ہم لوگ انہیں بتائیں گے اس کیمپ کی اصل شہزادیاں ہم لوگ ہیں.. 

اس نے داریکا کے کندھے پر اپنا بازو رکھتے ہوۓ کہا... 

اوکے اسکا مطلب ہم تینوں ایک ٹیم میں ہیں.. ؟؟

ہیر نے رک کر پوچھا.. 

ظاہری سی بات ہے... ہم ایک ٹیم ہیں... اور وہ بھی ایسی ٹیم جو صرف جیتنا جانتی ہے... 

اس نے ہیر کے کو بھی خود کے قریب کرتے ہوۓ کہا جس پر وہ تینوں مسکرانے لگیں... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

تیس منٹ کے بعد تمام سٹوڈینٹس آرڈر میں کھڑے ہو کر انسٹرکٹرز کے بولنے کا انتظار کرنے لگے...جس میں سے سب سے پہلے عفان اپنی رعب دار آواز میں مخاطب ہوا... 

یہاں پر کچھ قانون ہیں جن پر تم سب کو عمل کرنا ہوگا... ادھر موجود کوئ انسٹرکٹر تم لوگوں کا رشتہ دار نہیں ہے..  میل انسٹرکٹر کو تم لوگ" سر" جبکہ فیمیل کو "میم" کہہ کر پکارو گے.. 

اور تم سب لوگوں کو کسی بھی چیز پر کوئ "اعتراض" نہیں ہونا چاہئے... یہ لفظ بھی آپ سب کی زبان پر نہیں آنا چاہئے... عفان نے یہ بات ارمغان کو گھورتے ہوۓ کہی.... 

تم لوگوں کا دن صبح 6 بجے سٹارٹ ہوگا... صبح 6 مطلب اس وقت آپ سب لوگ اٹھ کر اپنے کمروں کی صفائ کرو گے کوئ بھی چیز روم میں بکھری ہوئ نہیں ہونی چاہئے...  تم سب کو اپنے کمرے کی صفائ کا خاص خیال رکھنا ہوگا... 

اسکے بعد تم لوگوں کے پاس ایک گھنٹہ ناشتے کیلیے ہوگا...اس سے فری ہوکر تم لوگوں کا سیشن میرے ساتھ ہوگا جس کے دوران میں تم لوگوں کو جسمانی ڈسپلن سکھاؤں گا کہ تم لوگ اپنے وجود کو مشکل وقت میں کیسے بہتر طریقے سے استعمال کر سکتے ہو... اور اسکے ختم ہونے کی کوئ فکس ٹائمنگ نہیں ہے جب میرا دل کرے گا تب میں آزادی دوں گا... 

وہ سفاکی سے بولا...جس پر سب لب بھینچ کر رہ گۓ... 

Then we will do a session of shooting and sparing with me.. it will take 2 or 3 hours, depends on your hard work... 

شارب نے انکی جانب دیکھتے ہوۓ سنجیدگی سے کہا... 

شارب کے سیشن کے بعد تم لوگ کیفے ٹیریا سے لنچ کرنے کے بعد ایک گھنٹہ آرام کرو گے پھر تم لوگوں کی کلاس میرے اور یاور کے ساتھ ہو گی جس میں ہم لوگ آپ سب کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں بتائیں گے...ہماری کلاس میں آپ سب لوگ مزے کرو گے اور نئ نئ دلچسپ چیزیں سیکھو گے... 

عانیہ نے وہاں کا ماحول نارمل کرتے ہوۓ کہا... 

اسکے علاوہ تم لوگ اپنے ایموشنز پر قابو پانا سیکھو گے, یہ کلاس تم لوگوں کی سائیکالوجی کیلیے بھی بہت اہم ہے... تم سب کو وقت پر کلاس میں آنا ہے اور اسائمنٹس دینی ہے... ورنہ میں فیل کرنے میں زرا سا بھی نہیں ہچکچاؤں گا... 

یاور نے عانیہ کی بات مکمل کرتے ہوۓ کہا.. 

جیسا کہ ابھی عانیہ نے کہا تم لوگوں کو کھانا ہمارا کک کیفے ٹیریا میں دے گا جسکا مطلب ہے ہم لوگوں نے صاف ستھرائ کا کوئ سٹاف ارینج نہیں کیا... اسلیے اپنے کمرے کو صاف رکھنے کی ڈیوٹی تم لوگوں کی ہے... جس کی ہم لوگ کبھی بھی چیکنگ کر سکتے..اگر کوئ کمرا گندہ پایا گیا تو اس میں موجود دونوں بندوں کو کیفےٹیریا کے سارے برتن سزا کے طور پر دھونے ہوں گے... 

عفان کی بات پر سب پھٹی ہوئ آنکھوں سے اسے دیکھنے لگے... 

Your father is enjoying this too much...!! 

حسام نے نبان کی جانب جھک کر اسکے کان میں سرگوشی نما کہا... 

تم جانتے تو ہو,  لوگوں کو قتل کرنے بعد ینگ لڑکوں کو ٹارچر کرنا انکا پسندیدہ مشغلہ ہے... 

نبان نے اپنے چہرے کو سیدھا رکھنے کی کوشش کرتے ہوۓ کہا...

کیا کوئ پرابلم ہے بوائز؟؟ تم دونوں جو سرگوشیوں میں کہہ رہے ہو زرا ہم سب کو بھی بتانا پسند کرو گے... ؟؟

عفان نے ان دونوں کی جانب دیکھتے ہوۓ ڈارک لہجے میں کہا...

چلو پکڑے گۓ... 

نبان زیر لب بڑابڑایا جبکہ حسام نے اپنا گلا کھنکارتے ہوۓ ان کی جانب دیکھا... 

کچھ نہیں سر... ہم دونوں بس ڈسکس کر رہے تھے کہ آنے والے دنوں میں ہم لوگ کتنا زیادہ انجواۓ کریں گے... 

حسام نے مضبوط لہجے میں کہا جس پر نبان نے جھٹکے سے اسکی جانب دیکھا... 

تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے... ؟؟ وہ ہمیں آج ہی زندہ دفن کر دیں گے....

wrong move cousin, wrong move... 

نبان اسکے بازو پر زور سے چٹکی کاٹ کر دھیرے لہجے میں چلایا.. 

جیسا کہ تم دونوں انجواۓ کرنے کیلئے اتنا بےتاب ہو رہے تو کیا خیال ہے تم دونوں ابھی کے ابھی نیچے جھکو اور بغیر رکے 100 پش اپس مارو....؟

وہ جانتے تھے یہ پوچھا نہیں جا رہا بلکہ حکم ہے تو دونوں جلدی سے اپنی شرٹس اتار کر اپنی پوزیشن سنبھال گۓ... 

نہیں پلیز... یہ تمہارے لیے ٹھیک نہیں ہے... 

اس سے پہلے حسام پش اپ مارنا شروع کرتا,  ہیر فوری اس کے قریب آکر اسکا بازو پکڑ کر روک گئ جبکہ وہ حیرانی سے کھڑا ہوکر اسکی جانب دیکھنے لگا اور باقی سب بھی تجسس سے یہ منظر دیکھنے لگے... 

ہیر کیا مسئلہ ہے... بازو چھوڑو... ٹھیک ہوں میں... 

وہ آہستگی سے غرایا اور اپنا بازو چھوڑا کر واپس سے زمین کی جانب جھکا  مگر ہیر دوبارہ سے اسکا ہاتھ پکڑ کر روک گئ... 

تم ٹھیک نہیں ہو... تمہارا بازو ابھی زیادہ موو نہیں کر سکتا... اسلیے مت کرو پلیز... چوٹ زیادہ خراب ہو جاۓ گی... 100 پش اپ بہت ذیادہ ہوتے...

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوئ پریشانی سے بولی... 

ہاں تو تمہیں کیا لگتا ہے میں ایسی حالت میں نہیں مار سکتا... ؟؟

وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ سرد لہجے میں بولا... 

تم مار سکتے ہو حسام....  لیکن ابھی کرنا تمہارے زخم کو خراب کر دے گا... 

وہ سرگوشی نما منمنائ...

کیا میں پوچھ سکتا ہوں یہاں کیا چل رہا ہے.... ؟؟ 

عفان نے کرخت لہجے میں پوچھا تو دونوں اسکی طرف متوجہ ہوۓ... 

اور ہیر میرا حکم درمیان میں روکنے کیلئے تمہیں بھی سزا مل سکتی ہے ابھی... 

وہ سخت لہجے میں بولا تو ہیر نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ سب کی طرف دیکھا جو حیرت, شاک اور تجسس سے ان دونوں کو ہی دیکھ رہے تھے... 

مجھے منظور ہے سزا لیکن حسام پش اپس نہیں مارے گا... 

وہ پراعتماد لہجے میں بولی....

ہرگز نہیں... تم اس سب سے دور رہو... اور میں پش اپس ماروں گا... 

وہ اسے بازو سے پکڑ کر اسکا رخ اپنی جانب کرکے دو ٹوک لہجے میں بولا.... 

بالکل نہیں.... 

وہ بھی ترکی با ترکی بولا.... 

ہیر تم اپنے کام سے کام رکھو.... 

اس نے وارن کیا.... 

سر آپ سزا دیں... حسام پش اپس نہیں مارے گا... 

وہ حسام کو اگنور کرکے عفان کی طرف دیکھتے ہوۓ بولی... 

بالکل نہیں.... کوئ سزا نہیں ملے گی اسے... یہ اپنی جگہ پر واپس جا رہی ہے... اور میں 100 پش اپس ماروں گا ابھی... 

وہ اسکے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کرتے ہوۓ حتمی لہجے میں کہہ کر اسے ایشال کی طرف لے جانے لگا... 

بہت شوق ہے نہ تمہیں سزا لینے کا...  ابھی تو جو میں نے تمہیں دینی تھی وہ پینڈنگ پر ہے... اگر زیادہ دل کر رہا سزا لینے کا تو وہ دوں تمہیں... ؟؟

وہ اسے ایشال کے برابر کھڑا کرتا ہوا سرگوشی نما بولا جس پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکا.. .

تم اتنے ضدی کیوں ہو...؟؟ اگر تم پش اپ مارو گے تو تمہارے بازو کا زخم خراب ہو جاۓ گا... سمجھ کیوں نہیں رہے... ؟؟

وہ اسکی بات کو نظر انداز کرکے بےبسی سے بولی... 

Mind your own business... 

ہم دونوں میں ایسا کوئ رشتہ نہیں ہے جس پر تم میری فکر کرو... مجھے جو صحیح لگے گا میں کروں گا.. . اب اپنا منہ بند رکھنا, ورنہ مجھ سے برا کوئ نہیں ہوگا...

وہ آہستگی سے سلگتے ہوۓ لہجے میں کہہ کر اسے وہی شاک میں چھوڑ کر چلا گیا....

ایڈیٹ انسان...ہم دونوں میں کوئ رشتہ نہیں...بیوی ہوں تمہاری میں....

وہ ہوش میں آکر غصے سے زیر لب بڑبڑائ اور اسکی جانب دیکھنے لگی جو اپنی ضد پوری کرنے کے چکر میں اب پش اپ مار رہا تھا... 

عفان سر اچھا لیڈر اور فائٹر بننے کیلئے صحت مند جسم کا ہونا بھی ضروری ہے....آپ لوگ ہماری ٹریننگ کے ذمےدار ہو.. .اسلیے آپ لوگوں کے پاس ہماری میڈیکل رپورٹس بھی ہونی چاہیے....کیا آپ نے حسام کی رپورٹ چیک نہیں کی.. .؟؟ 

وہ عفان کی جانب متوجہ ہو کر بولی جس کے پاس شارب آکر اس سے کچھ کہہ رہا تھا....جبکہ حسام دانت پیس کر رہ گیا....اسکے الفاظ پر انہوں نے نظر اٹھا کر اسکی جانب دیکھا,ساتھ شارب کی بات غور سے سننے لگے جو انہیں کچھ دکھا رہا تھا... 

یار کیا چیز ہے یہ...؟؟ ہار ماننے والوں میں سے نہیں ہے... 

نبان پش اپ مارتے ہوۓ ایمپریس ہو کر بولا... 

حسام رکو, تم پش اپ نہیں مار سکتے...  تمہارے بازو پر چوٹ ہے.. اسلیے ایک ہفتے کیلئے تم کوئ ہیوی کام نہیں کرو گے... جس کی وجہ سے بازو پر کوئ دباؤ آۓ... 

عفان نے اپنے ہاتھ میں موجود فائل سے نظر ہٹا کر حسام کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا... 

لیکن سر یہ معمولی سی چوٹ ہے... 

اس نے کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور پھر ایک نظر ہیر کو دیکھا جو طنزیہ مسکراہٹ سے اسے ہی دیکھ رہی تھی...

یہ معمولی زخم نہیں ہے... 

عفان ایک ایک لفظ چبا کر بولے کیونکہ وہ زخم کوئ عام نہیں بلکہ گولی کی وجہ سے تھا....جس پر وہ لب بھینچ کر رہ گیا...

ہیر ٹھیک ہے جو تم نے کہا اور کیا,میں اس سے متفق ہوں... لیکن تم نے میرے آرڈرز کے درمیان مسلسل بولنے کی جرأت کی ہے جسکی اجازت میں کسی کو نہیں دیتا... اسلیے تم ابھی سے اس گراؤنڈ میں راؤنڈ لگانا شروع کرو,  جبکہ باقی سب تمہیں ٹھیک دس منٹ بعد جوائن کریں گے....

عفان نے سزا کے طور پر ہیر کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جو لب چبا کر رہ گئ کیونکہ گراؤنڈ کافی ایریے پر پھیلا ہوا تھا... 

لیکن سر... 

15 منٹ کے بعد سب جوائن کریں گے... 

اس سے پہلے حسام اپنے الفاظ مکمل کر پاتا انہوں نے ہیر کی سزا بڑھاتے ہوۓ اسے وارن کیا کہ یہاں وہ سر ہیں اور ان کے کام میں مداخلت مت کرے ورنہ نتائج دیکھنا پڑیں گے... جس پر وہ اپنے لب چبا کر رہ گیا... 

یہ نا انصافی ہے... آپ ایسا نہیں کر سکتے... 

وہ خود کو روک نہیں پایا, مزید بول گیا... 

آدھے گھنٹے کے بعد انہیں سب جوائن کریں گے کیونکہ اب حسام بھی ہیر کے ساتھ گراؤنڈ میں راؤنڈ لگاۓ گا... اس سے تمہارے بازو پر کچھ خاص اثر نہیں ہوگا... 

انہوں نے حکمیہ لہجے میں کہا تو وہ آنکھیں گھما کر رہ گیا کیونکہ اسے خود کی پرواہ نہیں تھی لیکن ہیر کیلئے یہ بہت زیادہ تھا... 

لیکن سر, انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا... 

نبان جو ابھی پش اپ مار کے فارغ ہوا تھا پریشانی سے اپنے پاپا کی جانب دیکھتا ہوا بولا... 

نبان بھی ان دونوں کو ابھی جوائن کرے گا... اور کسی کو کچھ کہنا ہے... ؟؟

انہوں نے سب کی جانب دیکھتے ہوۓ سرد لہجے میں پوچھا جس پر سب نے سختی سے نہ میں سر ہلایا... کیونکہ وہ کچھ بول کر اپنے ساتھ ساتھ ان تینوں کی سزا میں بھی اضافہ نہیں کرنا چاہتے تھے... 

گڈ... تم تینوں کا ابھی وقت سٹارٹ ہوتا ہے... 

Go now... 

ان کے کہنے پر وہ تینوں گراؤنڈ میں چکر لگانے بھاگے... 

سوری گائز میری وجہ سے یہ سب ہوا... 

ہیر نے حسام کے برابر بھاگتے ہوۓ شرمندگی سے کہا... 

کوئ بات نہیں ہیر...  تم صرف حسام کیلئے فکر مند تھی.. 

نبان نے اسکا حوصلہ بڑھاتے ہوۓ کہا....

یار تجھے بولنے کی کیا ضرورت تھی... چپ نہیں رہ سکتا تھا....

حسام نے نبان کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا... 

جب تو نہیں رہ سکتا, میں کیسے رہوں؟؟ ویسے بھی جہاں تو ہوگا وہی پر میں ملوں گا... 

وہ اسے آنکھ مارتا ہوا بولا جس پر حسام اور ہیر کے لبوں پر مسکراہٹ بکھری...اس کے بعد وہ تینوں بغیر مزید کچھ کہے اپنے اپنے ٹریک پر بھاگنے لگے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

is your father trying to kill us on our first day here...?? 

زوہان نبان کے پاس سے گزرتے ہوۓ غرایا جو مسلسل بھاگنے کی وجہ سے اب ہانپ رہا تھا مگر عفان نے ابھی تک ان لوگوں کو رکنے کا نہیں بولا تھا جبکہ باقی سب لوگ بھی انہیں کچھ گھنٹوں سے جوائن کر چکے تھے... 

ڈونٹ وری تم اتنی جلدی مرنے والے نہیں ہو... ہم سب زندہ ہی یہاں سے نکلیں گے... 

وہ اسے یقین دلاتا اپنی سپیڈ تھوڑی تیز کر گیا تاکہ حسام کے برابر پہنچ سکے جو کہ اس سے زیادہ فاصلے پر نہیں تھا... 

تم اسی عمر میں بوڑھے لوگوں کی طرح کیوں تھکنے لگے ہو... ؟؟ یا پھر سچ میں بڑھاپا آگیا ہے کزن.. ؟؟؟

حسام نے لمبا سانس کھینچ کر نبان کو تنگ کرتے ہوۓ کہا جس کے چہرے پر تھکاوٹ کے اثار تھے....تھکنا تو بنتا ہی تھا ظاہری سی بات ہے وہ لوگ بھی آخر انسان تھے کوئ ہوائ مخلوق تو تھے نہیں... جو مسلسل بھاگ بھاگ کر تھکتے نہیں... اگر یہاں روبوٹ بھی ہوتے تو اب تک انکی بھی بیٹریز ڈیڈ ہو چکی ہوتیں.. 

تم جانتے ہو,  ان چھوٹی موٹی چیزوں سے میں نہیں تھکتا... اور بڑھاپا آۓ میرے دشمنوں کو ابھی تو میں جوان ہوں... 

وہ ہنستے ہوۓ کہہ کر اسے اپنے پیچھے چھوڑ گیا جبکہ حسام مسکرا کر سر ہلا کر رہ گیا... 

واؤ... یہ لڑکے کبھی نہیں تھکتے... 

ایشال نے ہیر کے برابر بھاگتے ہوۓ کہا جو اب انتہائ مشکل سے بھاگ پا رہی تھی... 

ہاں میں نے بھی نوٹ کیا ہے ہم لوگ مسلسل تقریباً 4 گھنٹوں سے بھاگ رہے ہیں, لیکن اس دوران یہ دونوں ایک بار بھی نہیں رکے...

ہیر نے اپنی سپیڈ انتہائ ہلکی کرکے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کے ہانپتے ہوۓ کہا..

Training with sir Affan has his perks

لیکن اللہ کا شکر ہے ہماری سپیڈ شارب بھائ نے ڈیسائیڈ کی تھی ورنہ اب تک ہم سب لوگ تھکاوٹ سے بیہوش ہو چکے ہوتے... 

ایشال نے بھی خود کی سپیڈ کو ہیر جتنا کرکے کہا... 

تمہارا مطلب اب تک میں بےہوش ہو چکی ہوتی,  کیونکہ تم سب لوگ پھر بھی کر لیتے... ابھی بھی میری وجہ سے تمہاری سپیڈ ہلکی ہو رہی ہے... کیونکہ میری ٹانگیں جواب دے چکی ہیں... ٹھیک ہے مجھے صبح واک کرنے کی عادت تھی... اور میں نے جم بھی جوائن کی ہوئ تھی... لیکن یار یہ ٹریننگ میرے لیے ضرورت سے زیادہ ہے... مجھے نہیں لگتا میں یہ کیمپ سروائو کر پاؤں گی... 

وہ مایوسی سے بولی... 

ہیر پہلی بات تم میری سپیڈ سلو نہیں کر رہی... اگر تم نہیں بھی ہوتی تو میں اسی سپیڈ پر بھاگتی کیونکہ میں اپنے کزن کے ارادوں کو جانتی ہوں.. وہ وہاں بیٹھا یہ جج نہیں کر رہا کہ کون کتنی سپیڈ سے بھاگ رہا ہے,  بلکہ وہ ہماری قوت برداشت چیک کر رہا ہے کہ کس میں کتنی برداشت کرنے کی صلاحیت ہے... 

اور دوسری بات تم خود کا موازنہ حسام اور نبان سے مت کرو.. وہ دونوں بیسٹ ہیں, ابھی جو وہ دکھا رہے وہ اس سے بھی دگنا کر سکتے ہیں.... 

اور تیسری بات... تم نئ ہو ہیر... خود کو ایک موقع دو...دیکھنا ایک دن تم بھی بیسٹ لوگوں میں کھڑی اپنا مقام بنا چکی ہو گی... 

ایشال کے الفاظ پر ہیر نے مسکراتے ہوۓ اسے مشکور نظروں سے دیکھا کیونکہ اسے آخر تک بھاگتے رہنے کیلئے اسی حوصلے کی ضرورت تھی... 

ٹھیک آدھے گھنٹے کے بعد عفان نے سیٹی بجائ تو وہ سب رک کر اپنی ٹانگوں پر ہاتھ رکھ کر لمبے لمبے سانس لینے لگے...

بہت خوب آپ سب نے بہت اچھا کیاہے..  اتنی آسان ایکسرسائز میں,میں بس آپ لوگوں سے اتنے کی ہی امید کر رہا تھا... 

ان لوگوں کے نارمل ہونے پر عفان کے آواز ہوا میں گونجے تو وہاں موجود سب لوگ اسکے "آسان" لفظ پر تلملا کر رہ گۓ مگر اس نے ان سنا کرتے اپنی بات کو جاری رکھا...

ڈنر ایک گھنٹے تک تیار ہو جاۓ گا تب تک تم لوگ فریش ہو کر کچھ دیر آرام کر لو... آج کیلئے اتنا ہی.... اب تم لوگ جا سکتے ہو... 

اس کے کہنے پر سب اپنے اپنے کمروں کی جانب چلے گۓ کیونکہ کسی میں بھی فی الحال بولنے یا بحث کرنے کی طاقت نہیں تھی... 

🍂🍂🍂🍂🍂

فریش ہونے کے بعد ہیر اور ایشال کیفے ٹیریا کی جانب بڑھ گئیں جہاں سے لوگوں کی چہل پہل اور قہقہوں کی آوازیں صاف سنائ دے رہی تھیں... اندر جا کر ان دونوں نے کھانا لے کر ٹرے میں رکھا اور اس سے پہلے وہ لوگ واپس جاتے ایشال کی نظر کک سے ٹکرائ جو کہ 40 سال کا تھا...  وہ اسے دیکھ کر خوش ہو کر اسکی جانب لپکی... 

تم بڑی ہو گئ ہو ایشی... اور ماشاءاللہ بہت خوبصورت لیڈی بن گئ ہو... 

کک نے مسکراتے ہوۓ اسے کہا جو ہنسنے لگی.. 

Hey,  don't say that... 

میں ابھی بھی چھوٹی سی بچی ہوں.. اور آپ میرے ہنڈسم مین ہو... 

ایشال نے انہیں تنگ کرتے ہوۓ شرارت سے کہا کیونکہ وہ انہیں پہلے سے جانتی تھی...جس پر وہ مسکراۓ اور ایشال کا ہاتھ پکڑ کر اس پر کس کی اور پھر ہیر کی جانب دیکھا...اور اسکے ہاتھ کی پشت پر بھی اپنے لب رکھے.. ہیر نے بلش کرتے ہوۓ اپنا ہاتھ کھینچ لیا... اسے عجیب لگا تھا مگر وہ جانتی تھی یہ چیزیں یہاں عام ہیں.... 

اور میں پوچھ سکتا ہوں... یہ خوبصورت لڑکی کون ہے... ؟؟

انہوں نے ہیر کو دیکھتے ہوۓ شوخ لہجے میں پوچھا...اسی پل ہیر کو اپنی کمر پر کسی کی گرفت محسوس ہوئ تو اس نے جھٹکے سے نظر اٹھا کر اپنے برابر کھڑے شخص کو دیکھا, جب اسکی نگاہ گولڈن بلوئش آنکھوں سے ٹکرائ تو اسکے دل نے ایک بیٹ مس کی... کیونکہ وہ اسکی یہاں موجودگی کی بالکل توقع نہیں کر رہی تھی....

یہ خوبصورت لیڈی جس کے بارے میں آپ بات کر رہے ہو یہ میری فیانسی ہے... 

حسام نے فن وے میں کہا مگر ہیر اسکے لہجے میں وارننگ صاف محسوس کر سکتی تھی...جو کہ وہ اپنے چہرے کی مسکراہٹ کے پیچھے چھپانے کی کوشش کر رہا تھا... 

My apologies Sir,  i didn't know the girl belongs to you... 

کک نے خود کو سرنڈر کرتے ہوۓ انتہائ نروس ہوتے ہوۓ کہا جس پر ہیر نے پرتپش نگاہوں سے حسام کی جانب دیکھا, کیونکہ آج ہی تو اس نے کہا تھا ہم دونوں میں کوئ رشتہ نہیں اپنے کام سے کام رکھو... لیکن اب خود کیسے آکر حکمرانی جتا رہا, جیسے وہ کوئ اب اسکی ذاتی پراپرٹی ہو... جسے کوئ اور نہیں دیکھ سکتا... اس نے اسکے حصار سے نکلنے کی کوشش کی مگر وہ بھی سلگتی نگاہوں سے اسکی آنکھوں میں  دیکھتا اسکی کمر پر اپنی گرفت سخت کر گیا... جب ماحول میں ٹینشن بڑھنے لگی تو ایشال نے اپنا گلا کھنکارا.. 

چلو ہیر ٹیبل پر جاکر کھانا کھائیں...مجھے بہت بھوک لگ رہی اور ٹھنڈا کھانا کھانے میں زرا مزا نہیں آۓ گا... 

اس نے ماحول کو نارمل کرتے ہوۓ کہا...

ہاں آپ لوگ جاکر کھاؤ,ورنہ میری محنت ضائع ہو جاۓ گی... 

کک نے بھی امید سے کہا...

یہ تمہارا بیڈروم نہیں ہے... چھوڑو مجھے... کیفے ٹیریا ہے حسام اور یہاں سب لوگ موجود ہیں... 

وہ اسکے سینے میں ہلکا سا پنچ مارتے ہوۓ غرائ...

ہاں تو سب کو پتہ ہونا چاہیے.  .تم صرف میری ہو... 

اس نے کرختگی سے کہہ کر اپنی گرفت ہلکی کر دی,  جبکہ وہ اسے گھور کر جا کے ٹیبل پر بیٹھ گئ... 

تمہارا جب دل چاہے تم حق جتاؤ اور میرا کیا... ؟؟مجھ سے چاہتے ہو کہ میں تم سے کوئ امید نہ رکھوں.....کھلونا ہوں نہ میں...جس کے ساتھ بس تم کھیل رہے ہو... 

وہ کرسی پر بیٹھ کر غصے اور تکلیف کے ملے جلے تاثرات میں بڑبڑائ... اسی پل ایشال بھی اسکے ساتھ آ کر بیٹھ گئ... 

وہ دونوں بغیر کوئ بات کیے خاموشی سے کھانا کھانے لگیں... تبھی نبان اور حسام بھی کرسیاں کھینچ کر ان دونوں کے ساتھ ہی بیٹھ گۓ... ایشال نے آئبرو اچکا کر حسام کی طرف دیکھا مگر وہ نظر انداز کر گیا.. 

ہیر اس سے ملو یہ نبان ہے... اور نبان یہ ہیر ہے... میرا فیانسی اور تمہاری بھابھی... 

وہ ان دونوں کا تعارف کروانے لگا...

 it's nice to meet you..!!

ہیر نے مسکرا کر اسکی جانب ہاتھ بڑھایا جو کہ نبان نے تھام لیا... 

same here... 

وہ بھی نرمی سے بولا.. .اس سے نظر ہٹا کر ہیر نے حسام کی جانب دیکھا جو انتہائ ڈارک اور سرد نگاہوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا...

اب میں نے ایسا کیا کر دیا ہے جو اسے اتنا غصہ آرہا ہے.. 

وہ سوچ کر رہ گئ...اور وہاں سے جانے کیلئے اٹھ گئ کیونکہ اس میں مزید ہمت نہیں تھی اسکی سلگتی نگاہوں کو خود کے وجود پر محسوس کر کی... اسلیے وہاں سے جانا ہی مناسب سمجھا...

کھانا ختم کرو... 

اس سے پہلے وہ کرسی سے باہر نہیں جاتی انتہائ اشتعال سے بھری آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ جسکی وجہ سے وہ اسکی جگہ پر خوف سے منجمند ہو گئ... 

م مجھے ب بھوک ن نہیں ہے... 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی مگر حسام کی نگاہیں غصے کی وجہ سے پہلے سے زیادہ ڈارک ہو گئیں... جوکہ اسے صاف چیلنج کر رہی تھی کہ اسکے حکم پر انکار کرنے کی جرأت بھی مت کرنا.... وہ لمبا سانس کھینچ کر کرسی پر واپس بیٹھ گئ اور چمچ پکڑ کر چاول کھانے لگی... اس دوران اس نے خود پر اسکی مسلسل جلتی نگاہوں کی تپش محسوس کی مگر ڈر کی وجہ سے اسکی طرف دیکھنے کی ہمت نہیں کی... 

🍂🍂🍂🍂🍂

حکم ایسے دیتا ہے...  جیسے ہمارا وزیراعظم ہو,  اسکا کہا ہر الفاظ قانون ہے... جس کی پاسداری ہم عام عوام پر لازم ہے.... 

وہ چاولوں کا آخری چمچ منہ میں ڈالتے ہوۓ دل ہی دل میں بولی, کیونکہ اسکے سامنے کہنے کی تو ہمت نہیں تھی... 

کھا لیا ہے... اب خوش... ؟؟

وہ طنزیہ مسکراتے ہوۓ بولی... جس پر وہ کرسی سے اٹھ گیا.. 

میرے پیچھے آؤ... 

وہ دو ٹوک لہجے میں کہہ کر کیفے ٹیریا سے نکل گیا جب کہ وہ دانت پیس کر رہ گئ.. وہ باہر جاکر بینچ پر بیٹھ گیا اور اسکے آنے کا انتظار کرنے لگا...تبھی کسی کے چلنے کی آہٹ اسکے کانوں سے ٹکرائ... 

اگر تمہیں لگتا ہے میں تمہاری کوئ غلام ہوں, جسکو تم جب مرضی حکم دے سکتے ہو, تو تم یہاں بہت غلط ہو... 

وہ اسکے سامنے آکر ایک ایک لفظ چبا کر بولی... 

بیٹھو... 

وہ اسکو ان سنا کر کے اپنے برابر سیٹ پر اشارہ کرتے ہوۓ حکمیہ آواز میں بولا جس پر ہیر نے اپنا غصہ ضبط کرنے کیلئے زور سے اپنی آنکھیں بند کر لیں... ورنہ وہ پکا کوئ چیز سامنے بیٹھے شخص کے سر پر دے مارتی... 

میں تمہاری کوئ بات نہیں مانوں گی... سمجھ آیا مسٹر حسام... تم یہاں میرے باس نہیں ہو... 

وہ تپے ہوۓ لہجے میں بولی....

جس لمحے ہمارا نکاح ہوا تھا,  اسی پل تم میری ذمہ داری بن گئ تھی... اسلیے تم پر....

کیسی زمہ داری.... تم نے اسی پل کہہ دیا تھا اس رشتے سے کوئ امید نہ رکھوں. .اور آج بھی تو یہ بولا تھا تم نے.... پھر اب یہ سب کیوں کہہ رہے ہو تم.... 

وہ اسکے الفاظ کاٹتے ہوۓ بولی اور پھر اپنے سینے پر بازو باندھ کر اسکے جواب کا انتظار کرنے لگی... 

ہاں تو اب میں ہی کہہ رہا ہوں... کہ تم میری ذمہ داری ہو جس کا خیال مجھے رکھنا ہے... 

وہ تحمل سے بولا تو وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ... 

ہاں بس تم جو سوچو,  بس وہی ہو... میرا کیا حسام... ؟؟ میری کسی بات کی کوئ اہمیت نہیں ہے... تم نے اپنی مرضی سے سب کے سامنے بول دیا میں تمہاری فیانسی ہوں... اس بارے میں بھی ایک بار تم نے مجھ سے پوچھنا ضروری نہیں سمجھا... آخر میں کیا چاہتی ہوں... ؟؟ میرا کیا دل کرتا ہے... ؟؟

وہ تلخی سے بولی... جس پر وہ ٹیبل سے اٹھ گیا...

اوکے اگر تم چاہتی ہو, لوگوں کے سامنے ہمارا رشتہ رکھنے سے پہلے تم سے راۓ لینی چاہیے تھی... اس میں کونسا دیر ہو گئ ہے.. چلو اب پوچھ لیتا ہوں... 

Will you be my girl..??

اسکے الفاظ پر وہ شاک سے منہ کھولے اسکی جانب دیکھنے لگی... کیونکہ وہ اس چیز کی ہرگز امید نہیں کر رہی تھی... اسے لگ رہا تھا وہ واپس سے اسے کوئ حکم سنا کر وہاں سے چلا جاۓ گا... 

میں ویٹ کر رہا ہوں... ؟؟

وہ اسکے قریب آکر گہری آواز میں بولا جس پر وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسکی طرف دیکھنے لگی... کیونکہ اسکے منہ سے الفاظ ہی ختم ہو گۓ تھے.... جب جواب میں دیر ہونے لگی تو اس نے اسے کمر سے پکڑ کر خود کے قریب کیا اور اسکے بال گردن سے ہٹا کر وہاں اپنے لب رکھ دیئے... وہ حسام سے اس حرکت کی بالکل توقع نہیں کر رہی تھی بوکھلا کر اس سے دور ہوئ اور بے ترتیب ہوتی سانسوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

لگتا ہے تمہیں میرا پروپوزل پسند نہیں آیا... مزید محنت کرنی ہو گی... 

وہ واپس سے اسے اپنے حصار میں لیتا ہوا بولا اور اسے سمجھنے کا موقع دیئے بغیر اسکے ہونٹوں کے کناروں پر اپنے لب رکھ گیا..اور پھر نظر اٹھا کر اسکے چہرے کی جانب دیکھنے لگا جو شرم سے لال گلابی ہو رہا تھا...

یہ بھی پسند نہیں آیا... چلو اب کی بار پھر... 

اس سے پہلے وہ کوئ شدت بھری گستاخی کرتا, ہیر سٹپٹا کر اس سے دور ہوئ... 

اوکے  اوکے... میں تمہاری گرل یا فیانسی وٹ ایور.. سب بننے کو تیار ہوں... 

وہ لال گلابی ہوتی جلدی سے بولی.... 

ہیر کی ہامی پر حسام کے چہرے پر فتحیابی کی مسکراہٹ بکھری اس نے فوری اسے بازو سے پکڑ کر بینچ پر خود کے برابر بٹھایا... 

اب ہم دونوں میں سب کچھ نارمل ہے تو ہیر میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں.. 

وہ نظر اٹھا کر اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھنے لگی...

اگر تم اس کیمپ میں سروائیو کرنا چاہتی ہو تو تمہیں وہ کرنا ہوگا جو میں کہوں گا... تمہارے آس پاس لوگ بالکل بھیڑیے ہیں اور تم انکا شکار ہو... جو وہ موقع ملتے ہی کر لیں گے.... ہیر میں جانتا ہوں تم بہت معصوم ہو اور ہماری دنیا کیلئے نہیں بنی ہو.. لیکن میرا یقین کرو  تم یہ کر سکتی ہو...  تمہیں صرف میری بات ماننی ہے...اور جو میں کہوں گا وہ صرف تمہاری بھلائ کیلئے ہی ہو گا... اوکے... ؟؟

کیوں... ؟؟

وہ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بس اتنا سا بول پائ جس پر حسام ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگا.. 

کیا مطلب ہیر.. ؟؟ کیا کہنا چاہتی ہو... ؟؟

تمہیں میری حفاظت کی پرواہ کیوں ہے حسام... ؟؟ تم کیوں اچانک سے میری اتنی فکر کرنے لگے ہو...؟؟ جہاں تک مجھے یاد ہے تمہیں میری زرا پرواہ نہیں تھی ..پھر اب ایسا کیا ہو گیا ہے...؟؟ کہ تم مجھ پر سب کے سامنے حق جتا رہے... کیا تمہارا دل سچ میں مجھے لیکر بدلنے لگا ہے.  ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ اپنے ذہن میں ابھرتے سوالوں کے جواب مانگنے لگی.. 

لیکن ایسا ناممکن ہے تم جیسا پتھر دل انسان اتنی آسانی سے نرم نہیں پڑ سکتا...  تو حسام بتاؤ تمہارا اس سب کے پیچھے مقصد کیا ہے.. ؟؟ 

وہ آخر میں خشک سا قہقہہ لگاتے ہوۓ یقین سے بولی... 

پہلی بات حق رکھتا ہوں اسلیے جتا رہا ہوں.. بےشک آس پاس کے لوگ نہیں جانتے, لیکن تم میں اور ہمارا خدا جانتا ہے...تم نے اپنی مرضی سے اپنے سارے حقوق مجھے دئیے تھے...

وہ اسے سر تا پاؤں معنی خیز نظروں سے دیکھتا ہوا بولا تو وہ دہکتے ہوۓ گالوں سے اسے دیکھنے لگی...

دوسری بات مجھے محسوس ہوا, اس خوبصورت لڑکی کو کسی کی ضرورت ہے جو اسکی اس دنیا میں حفاظت کرے.. 

وہ اسکے چہرے سے بال کان کے پیچھے کرتے ہوۓ انتہائ آہستگی سے بولنے لگا... جبکہ وہ سانس روکے اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگی... 

اور میں بس اس بیوٹی کی حفاظت کرنا چاہتا ہوں... اس کے پیچھے کوئ مقصد نہیں ہیر... اسلیے اپنے اس دماغ پر زیادہ دباؤ مت دو... 

وہ اسکے گال نرمی سے سہلاتے ہوۓ بولا, جس پر وہ اسکی آنکھوں میں کھونے لگی... 

سٹوپڈ ہیر, ویک اپ...اس کے پیچھے ضرور کوئ مقصد ہے... مت آؤ اسکی باتوں میں... ورنہ اسے کیا پڑی ہے تمہاری ہر قدم پر حفاظت کرنے کی... 

اسکا دماغ اس پر چلا کر سمجھانے لگا مگر وہ اسے ان سنا کر کے, سامنے بیٹھے شخص کے سحر میں کھوتے ہوۓ ہاں میں سر ہلا گئ... 

لیکن حسام انٹرویو کے بعد تم نے مجھے ایک پورا ہفتہ وزٹ کیلئے  کیوں.. 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی وہ اسکے لبوں پر اپنی انگلی رکھ گیا.. 

کسی چیز کی فکر مت کرو... سب بھول جاؤ...صرف کیمپ پر فوکس کرو... اپنا بیسٹ دو ہیر... اور کچھ فضول مت سوچو... 

وہ اپنی انگلی ہٹا کر,  انگوٹھے کو اسکے نچلے لب پر پھیرتے ہوۓ بولا.. جس پر وہ اتھل پتھل ہوتی سانسوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی....

ہاں اگر وقت ملے تو مجھے سوچ لیا کرو.. 

وہ اسے آنکھ مارتا ہوا بولا تو وہ بلش کرتے ہوۓ اسکا ہاتھ اپنے چہرے سے پیچھے کر گئ.. .

اوکے اب جاکر سو جاؤ, کل کا دن بہت ٹف ہونے والا ہے... تھوڑا ریسٹ کر لو... 

اسکے کہنے پر وہ مسکراتے ہوۓ اٹھ کر کمرے کی جانب بڑھ گئ...

اور وہ تب تک اسے جاتا دیکھتا رہا جب تک وہ اسکی آنکھوں سے اوجھل نہ ہوگئ ہو... 

میرے الفاظ اگر تمہیں ذہنی سکون دیں تو میں تمہیں کچھ کہنا چاہتا ہوں کزن...

نبان کے الفاظ پر حسام نے پلٹ کر اسکی طرف دیکھا جو دیوار کے ساتھ پشت لگاۓ کھڑا تھا...وہ خاموش رہا تو نبان مزید بولا... 

میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم اس لڑکی کی حفاظت کیلئے بہت زیادہ محنت کر رہے ہو... ہر وقت صرف اسکے محفوظ ہونے کا خیال تمہارے دماغ میں گھومتا رہتا ہے... لیکن میں تمہیں ایک بات بتا دوں... تم اسے غلط لوگوں سے پروٹیکٹ کر رہے ہو... 

اسکی بات پر حسام نے آئبرو اچکایا... 

تم جب بھی کسی لڑکے یا کسی بھی آدمی کو اس کے آس پاس دیکھتے ہو, تمہیں لگتا ہے وہ اسکے لیے خطرہ ہے,  لیکن ڈیپ ڈاؤن تم بھی یہ جانتے ہو تمہارے ہوتے ہوۓ کسی میں اتنی جرأت نہیں اسے غلط نظر سے دیکھے, یا اسکے بارے میں کچھ خراب سوچے... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا تو حسام اپنا رخ پلٹ گیا... 

حسام لڑکوں سے اسے کوئ خطرہ نہیں ہے...اصل پرابلم تو اسے طالیہ سے ہو گی... 

you know she has a crush on you when we were kids... 

اب پتہ نہیں کیسے اور کیوں تم نے ہیر کو اپنی فیانسی بنا لیا ہے... جسکی وجہ سے تم نے اسکے دل میں حسد اور جلن جیسی آگ لگا دی ہے... 

وہ اسکے پاس آکر مزید بولنے لگا... 

اسکی نظر میں ہیر وہ لڑکی ہے جس نے تمہیں اس سے چھین لیا ہے.. میں نے دیکھا کیسے وہ جلتی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی جب وہ تمہارے پیچھے پیچھے کیفے ٹیریا سے نکلی تھی... 

اور تم اس بات سے بخوبی واقف ہو طالیہ کوئ معمولی لڑکی نہیں ہے... اس لیے بہتر ہو گا اسے ہلکے میں مت لینا... وہ ارمغان سے زیادہ نقصان برپا کر سکتی ہے... اسلیے میرے پیارے کزن...

Pick your battles right... 

وہ کہہ کر اسکا کندھا تھپکا کر, اسے گہری سوچ میں ڈال کر چلا گیا... کچھ دیر وہاں خاموشی سے بیٹھے رہنے کے بعد وہ اٹھا اور اپنے کمرے کی جانب چلا گیا کیونکہ وہ جانتا تھا کل کا دن آج کے دن سے بھی زیادہ تھکا دینے والا ہوگا... 

🍂🍂🍂🍂🍂

آج ہم لوگ ایک نئ ایکسرسائز شروع کریں گے جو کہ کچھ کو آسان اور کچھ کو بہت مشکل لگے گی... 

انہوں نے جب یہ الفاظ ہیر کی جانب دیکھتے ہوۓ کہے تو اس نے اپنا تھوک نگلا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ وہ یہاں باقیوں کی نسبت جسمانی طور پر تھوڑی کمزور ہے... 

مگر اسے پتہ تھا وہ یہاں بلیک ہارس کی طرح ہے جو شدید محنت کرکے ان سب میں اپنی پوزیشن بنانے کیلئے تیار ہے..

تمہارے ابا حضور آج اپنے ہاتھوں میں یہ چھڑی لیے کیوں کھڑے ہیں... ؟؟؟

حسام نے نبان کے کان کی جانب جھکتے ہوۓ ہلکی آواز میں پوچھا... 

میں خود کو یقین دلا رہا ہوں شاید اسلیے کیونکہ وہ ہمیں ڈرانا چاہ رہے ہیں... لیکن جتنا میں اپنے بابا کو جانتا ہوں... تمہیں بس اتنا مشورہ دے سکتا ہوں... خود کو ذہنی طور پر تیار رکھنا,  آج یہ چھڑی ہم لوگوں کو لگنے والی ہے... 

جس پر حسام نے لمبا سانس کھینچا... 

We will start with a mile run. Get ready.. 

RUN... 

عفان کے الفاظ نے ان دونوں کا دیہان اپنی جانب کھینچا... اور وہ دونوں باقی سب کے ساتھ جانے کیلئے بھاگے... 

پہلا راؤنڈ ان سب کیلئے آسان تھا کیونکہ ابھی صبح تھی اور ان لوگوں میں انرجی ہونے کی وجہ سے طاقت بھی تھی...لیکن جیسے جیسے وقت گزرنے لگا انہیں یہ سفر بہت زیادہ لگنے لگا...

داریکا نے رک کر اپنا سانس بحال کرنا چاہا مگر اسی پل اسکی ٹانگ سے عفان کی چھڑی آ ٹکرائ... 

کیا میں نے تمہیں اجازت دی رکنے کی... ؟؟

انہوں نے سخت لہجے میں پوچھا... 

 نہیں سر... 

وہ ٹانگ پر اٹھنے والا درد برداشت کرتے ہوۓ بولی.. 

اسلیے تم سب کیلئے اچھا ہے بغیر رکے بھاگتے رہو... 

انہوں نےاونچی آواز میں سب کو وارن کیا... 

عفان کے داریکا کے پاس سے ہٹتے ہی ایشال بھاگتے ہوۓ اسکی جانب لپکی.. 

کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟

اس نے پریشانی سے پوچھا... 

ہاں میں ٹھیک ہوں... لیکن مجھے نہیں لگتا میں یہ جاری رکھ پاؤں گی.. 

داریکا نے ہانپتے ہوۓ کہا... 

گاڈ,,  کیا تم مزاق کر رہی ہو... ؟؟ ایسا سوچنا بھی مت... ویسے مجھے لگتا تھا ہم لوگ بچوں والی عمر سے گزر چکے ہیں.. لیکن یہ عفان سر پھر اسی کا مزا چکھا رہے.... ویسے انہوں نے یہ چھڑی لی کدھر سے ہے... 

ایشال دانت پیستے ہوۓ بولی, اور تھوڑا سا لیفٹ کی جانب ہو کر ہیر کی طرف گئ... 

ایشال مجھے نہیں لگتا میں یہ ردھم رکھ پاؤں گی... میں تھک رہی ہوں.. آج کی سپیڈ کل سے زیادہ ہے... 

ہیر نے لب چباتے ہوۓ نروس ہو کر بتایا... 

ہیر تمہیں ہر صورت میں چلتے رہنا ہے... اگر تم مزید بھاگ نہیں سکتی تو بس چلو,  کیونکہ اس ایکسرسائز کا مقصد ہماری موومنٹ ہے... ہمیں بس رکنا نہیں ہے... 

ایشال کی بجاۓ حسام کے منہ سے یہ جواب سنا تو اس نے جھٹکے سے اپنی دائیں جانب دیکھا جہاں وہ پسینے میں شرابور پہلے سے بھی ذیادہ ہاٹ لگ رہا تھا جسکے بال ماتھے پر بکھرے ہوۓ تھے.. 

تم یہاں کیا کر رہے ہو... ؟؟ اگر انہوں نے دیکھ لیا تم ہمارا پیچھا کر رہے ہو تو فضول میں چھڑی کھا لو گے... 

وہ فکر مندی سے کہنے لگی... 

I'm not stalking in training.. Besides, I'm here to make sure you won't stop moving... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولا تو ہیر اسکی جان لیوا مسکراہٹ میں کھونے لگی..کیونکہ اس نے بامشکل 2 یا 3 بار اسے دل سے مسکراتے دیکھا تھا... اور اسے احساس ہی نہیں رہا کب اسکے قدم رک گۓ ہوش تو تب آیا جب عفان نے چھڑی ہوا میں گھما کر ماری... وہ شدت سے اپنی آنکھیں بند کر گئ.. مگر جب اسے درد کا احساس نہیں ہوا تو اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ اپنی آنکھیں کھولیں... جو گولڈن بلوئش سے ٹکرائ... وہ اسکے اور چھڑی کے درمیان کھڑا تھا مطلب وہ اسکی بجاۓ حسام کو لگی تھی... 

فوکس کرو....

عفان ڈارک لہجے میں بولا تو حسام نے آگے کی جانب بھاگنا شروع کر دیا جبکہ ہیر بھی جلدی سے اسکے پیچھے بھاگی.. 

I'm sorry plZz.. 

وہ شرمندگی سے انتہائ آہستگی سے بولی, کیونکا اسکا درد اس نے اپنے حصے میں لیا تھا... 

کوئ ضرورت نہیں ہے...  صرف فوکس کرو ہیر, بس رکو مت... 

جس پر وہ اسکی طرف دیکھ کر لب بھینچ کر رہ گئ... 

ہیر بھرپور کوشش کر رہی تھی وہ نہ رکے,  لیکن آج کی ٹریننگ بہت ٹف تھی... اسے اس سب کی عادت نہیں تھی..ابھی کل کی وجہ سے اسکے جسم میں درد تھا اور آج یہ... نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکے قدم رک جاتے تھے.. اور ہر بار اسکی جگہ حسام چھڑی کھاتا... جسکا درد وہ خود بھی محسوس کرتی... اس نے التجا کی کہ تم مت کھاؤ... مگر وہ باز نہیں آیا.....

عفان نے کافی دیر بعد جیسے ہی ایکسرسائز ختم ہونے کیلئے  سیٹی بجائ تو ہیر واحد تھی جو اختتام کی لائن کراس نہیں کر پائ تھی... 

آپ سب کے پاس 15 منٹ کی بریک پانی پینے کیلئے ہے... اسکے بعد ہم لوگ یہ ایکسرسائز واپس سے جاری کریں گے... 

جب ہیر نے دیکھا عفان اسکی نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے وہ گھٹنوں کے بل وہیں زمین پر بیٹھ گئ کیونکہ اس میں مزید کھڑے ہونے کی سکت نہیں تھی...اسی پل اس نے اپنی آنکھوں کے سامنے پانی کی بوٹل لہراتی ہوئ دیکھی تو اس نے سر اٹھا کر اوپر دیکھا جہاں اسکی نگاہ گولڈن بلوئش آنکھوں سے ٹکرائ.. اس نے مسکراتے ہوۓ وہ پانی کی بوٹل تھام لی اور پانی پینے لگی..... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

15 منٹ کی بریک ختم ہونے کے بعد وہ لوگ واپس سے عفان کے سامنے کھڑے تھے جس کے ساتھ اب کی بار شارب بھی تھا... 

Now we will do a series of different exercise...!! 

اور میں توقع کرتا ہوں تم سب لوگ اس میں بھی اپنا بیسٹ دو.... 

فکر مت کرو بچوں... یہ ایکسرسائز شروع کرنے سے پہلے ہم لوگ آپکو اسکا ڈیمو دیں گے... اس کے بعد آپ لوگ کرو گے... اگر آپ لوگوں نے اچھے سے کیا تو تم لوگوں کے مزے... اور نہیں کر پاۓ تو ہم سب ہیں نہ بتانے کیلئے... 

شارب نے آخری  بات اپنے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ کہی اور ساتھ ہی اپنی ٹانگ پر ہلکی سی چھڑی ماری... 

اوہ میرے خدایا... عفان نے میرے بھائ کو بھی اپنے جیسا زہریلا بنا دیا ہے.. یہ دن ختم ہونے دو میں ان دونوں کو ہی جان سے مار دوں گی... 

ایشال غصے سے دونوں کو دیکھتے ہوۓ بولی... 

Hell yaar... 

ان دونوں کو یہ آئیڈیا دیا کس نے ہے... ؟؟

داریکا نے بھی اپنی کزن سے ہامی بھرتے ہوۓ کہا... 

ہم لوگ آپ سب کو دو گروپس میں تقسیم کر رہے ہیں.. ایک میرے انڈر ہوگا اور دوسرا سفیان کے... 

اس سے پہلے ایشال کوئ جواب دیتی شارب کی آواز نے ان دونوں کی توجہ کھینچی...  

جیسے ہی عفان نے گروپ کے نام بتانا شروع کیے سب نے اپنی اپنی انگلیاں کراس کر لیں... 

حسام, زوہان, شازم, داریکا, ہیر, نبان ,اور طالیہ میرے گروپ میں ہوں گے... جبکہ سفیان, امامہ, آؤن, ایرک, ایشال اور ارمغان شارب کے گروپ کو جوائن کریں گے....

عفان کے اناؤس کرنے پر سب اپنے اپنے گروپس کے ساتھ کھڑے ہو گۓ... 

ہم لوگ 50 پش اپس سے سٹارٹ کریں گے.... 

یہ کہہ کر انہوں نے حسام کی طرف دیکھا... تمہیں ایک ویک کا اس معاملے میں ریسٹ ہے تو تم میرے ساتھ ان سب کو دیکھو گے...

وہ کہہ کر پھر سے سب کی طرف متوجہ ہوۓ...

سٹارٹ ناؤ... 

عفان کے کہنے پر سب کے سب اپنی پوزیشنز سنبھال گۓ اور بغیر دیر کیے پش اپس مارنے لگے... جب بھی وہ کوئ غلطی کرتے تو عفان ان پر زرا اپنا ہاتھ ڈھیلا نہیں رکھتا,   ہر غلطی پر وہ انہیں چھڑی مارتا اور پھر اسے ٹھیک کرواتا... 

ہیر اور ارمغان دونوں واحد تھے جنہیں اس میں سب سے زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑا... ہیر کو اس کے کم تجربے کی وجہ سے جبکہ ارمغان کو اسکی چلتی زبان کی وجہ سے...

🍂🍂🍂🍂

جب وہ پش اپ مار کر فارغ ہوئ اور اس نے عفان کی جانب دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ اسکا بیسٹ عفان سر کےلیے زیرو ہے کیونکہ اس کے چہرے پر صاف "WEAK" کا لفظ لکھا نظر آ رہا تھا... 

اس نے فوری اپنی نگاہیں جھکا لیں اور اسکی شدید خواہش ہوئ کاش وہ شارب کے گروپ میں ہوتی... کیونکہ وہاں سب لوگ انجوۓ کر کے ایکسرسائز کر رہے تھے...

Now we will try another drill... 

اپنی پوزیشنز ڈیسائیڈ کرو اور مجھے 50 پل اپس کر کے دکھاؤ... 

عفان کے کہنے پر سب اپنی پوزیشنز پر کھڑے ہو گۓ اور پل اپس کرنے لگے.. 

اس کے دوران میں بھی ہیر کو کافی دقت کا سامنا کرنا پڑا مگر یہ والا راؤنڈ پہلے والے کی نسبت بہتر تھا.. کیونکہ اس میں اسے زیادہ چھڑیوں کا سامنا کرنا نہیں پڑا تھا... 

فائنل راؤنڈ میں ان سب نے مزید 50 سکویٹس کیے تھے.. اس کے بعد عفان نے سیٹی بجا کر انہیں فارغ کیا تھا... 

گڈ جاب...  آپ سب نے اپنے پہلے دن میں یہاں سب کچھ بہت اچھا کیا ہے.... 

عفان نے سنجیدگی سے کہنا شروع کیا... 

یہ ایکسرسائز پورا ایک ہفتہ چلے گی.. جس میں ہم لوگ آپ کے جسم کی مضبوطی کو چیک کریں گے.. لیکن ہر روز اس میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی تاکہ تم لوگوں کی برداشت کو ہم آزما سکے... کیونکہ آپ لوگوں کی لڑائ ہم سے نہیں بلکہ خود سے ہے... تم لوگوں کو ہر روز خود کو ہرانا ہے اور ایک نیا ریکارڈ بنانا ہے... 

اب تم لوگوں کو دو گھنٹوں کی لنچ بریک ہے... آپ سب لوگ جا سکتے ہو... 

اس کے حتمیہ لہجے میں کہنے پر سب اپنے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گۓ کیونکہ آج وہ کل سے بھی زیادہ تھک ٹوٹ گۓ تھے... 

ہیر جب حسام کے قریب سے گزرنے لگی تو اس نے اس کے چہرے پر بے تہاشہ تھکاوٹ دیکھی... اسلیے وہ اس سے کچھ پل بات کرنے کیلئے اسکا بازو تھامنے لگا... مگر اس سے پہلے وہ اسے روک پاتا عفان کی سرد آواز ہوا میں گونجی... 

حسام میرے آفس میں.. ابھی کے ابھی... 

وہ لمبا سانس کھینچ کر ان کے پیچھے آفس کی جانب بڑھ گیا... 

What the hell are you doing in training...?? 

کیا یہ کیمپ تمہارے لیے کوئ مزاق ہے... ؟؟

وہ آفس چئیر پر بیٹھ کر اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پرتپش لہجے میں بولے... 

میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا انکل... 

وہ انکی جانب دیکھتے ہوۓ مضبوط لہجے میں بولا. تو عفان کرسی سے اٹھ کر ونڈو کے قریب جا کھڑے ہوۓ.. 

تمہیں لگتا ہے,  وہ اس دنیا میں زیادہ دیر تک جی پاۓ گی... اگر تم اسے ہر خطرے کا سامنا کرنے کی بجاۓ ایسے ہی حفاظت کرتے رہو گے... ؟؟ جواب دو.... ؟؟

وہ باہر دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگے... 

تمہیں کیا لگتا ہے اس کے پاس ہمارے درمیان زیادہ وقت کیلئے زندہ رہنے کا چانس ہے... اگر وہ ایک سادی چھڑی بھی نہیں کھا سکتی..  ؟؟

انہوں نے پلٹ کر اپنے بھتیجے کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جس پر حسام کے چہرے پر سایہ سا گزرا... اس سے پہلے وہ کچھ کہہ پاتا وہ مزید بولے... 

میں نہیں جانتا... تمہارا اسکے ساتھ کیا رشتہ ہے... تم نے کیسے اسے منگنی کر لی... مجھے یہ بھی نہیں پتہ وہاج نے اس لڑکی کو کیوں ایڈاپٹ کیا ہے....ٹھیک ہے میں نہیں پوچھتا... یہ سب کیا چل رہا ہے... لیکن میں تمہیں ایک بات بتا دوں...اگر تم چاہتے ہو وہ ہماری دنیا میں جیے, تمہیں اسکی فکر ہے تو اسے ان سب چیزوں کا سامنا خود کرنے دو... کیونکہ یقین کرو میری چھڑی کی تکلیف اس تکلیف کے سامنے کچھ نہیں جو سینے پر گولی  لگنے سے ملتی ہے... 

عفان نے تلخ لہجے میں کہا اور حسام کی طرف دیکھنے لگا جو سختی سے اپنے لب بھینچے بیٹھا تھا کیونکہ دل کے ایک کارنر میں جانتا تھا جو وہ کہہ رہے وہی حقیقت ہے... 

اب تم یہاں سے جا سکتے ہو... اس بار میں نے تمہیں بہت آسان طریقے سے سمجھایا ہے... پھر بھی یہ طریقہ تمہیں راس نہیں آیا تو ہماری اگلی ملاقات رنگ میں ہوگی...اور میں پوری کوشش کروں گا میرے الفاظ تمہارے اس ہارڈ دماغ میں اچھی طرح بیٹھ جائیں.. 

انہوں نے وارن کیا تو حسام نے ان کی آنکھوں میں دیکھا کیونکہ وہ جانتا تھا سامنے کھڑا شخص اسے دھمکا نہیں رہا بلکہ وعدہ کر رہا ہے کہ ایسا ہی ہوگا اگر اس نے مسلسل اسکی بات پر یونہی انکار کیا...کیونکہ عفان باکسنگ چیمپئن تھا اگر وہ دونوں آپس میں رنگ میں ٹکراتے تو وہ جو اسکا برا حال کرتا پھر وہ اسکی سوچ ہی تھی....اسے رنگ کا بادشاہ کہا جاتا تھا اچھے سے اچھا پروفیشنل بندہ اسکے سامنے وہاں کھڑے ہونے سے کتراتا تھا... کیونکہ اس میں وہ بالکل جنونی ہو جاتا تھا...

جی سر... 

وہ پرسکون لہجے میں کہہ کر وہاں سے نکل آیا... 

🍂🍂🍂🍂🍂

کیفے ٹیریا میں جا کر ہیر ایشال کے برابر بیٹھ گئ اور پھر اس نے نظر گھما کر ایک چہرے کو ڈھونڈنا چاہا... اس کی نظر جیسے ہی اس چہرے سے ٹکرائ تو اسکے لب خودبخود مسکرانے لگے...  مگر اسے جھٹکا تو تب لگا جب وہ اسے اگنور کر گیا...

اسکے دل میں درد سے اٹھا مگر وہ خود کو سمجھانے لگی کوئ بات نہیں وہ بزی ہوگا... اس نے خود کو بار بار کہتے ہوۓ واپس سے اس جانب دیکھا...مگر جیسے ہی طالیہ آکر اس کے ساتھ بیٹھی اور ہنس ہنس کر باتیں کرنے لگی تو وہ اذیت سے اپنی مٹھیاں بھینچ گئ... اس نے ان کو اگنور کرنا چاہا مگر نگاہیں بار بار اسی پر جا کر رک جاتیں.. 

یااللہ مجھے صبر دے کہیں ایسا نہ ہو جاۓ میں اٹھ کر جاکے اس لڑکی کا منہ توڑ دوں... اور حسام کے دانت... جو اسکی موجودگی میں اندر ہی نہیں جا رہے... 

وہ غصے سے لال پیلی ہوتی ہوئ خود سے بڑبڑائ

لنچ کے بعد سب ٹرینیز اگلی کلاس میں چلے گۓ جو کہ عانیہ کے ساتھ تھی... ہیر دوسری لائن میں ایشال اور داریکا کے ساتھ بیٹھ گئ..  پھر اس نے ساری کلاس میں نظر گھمائ جہاں سب بچوں کی چہل پہل اور ہنسی کی آوازیں گونج رہی تھیں پھر اسکی نظر حسام طالیہ اور نبان لوگوں کے گروپ پر ٹھہر گئ جو آپس میں بات چیت کرتے ہوۓ مسکرا رہے تھے... 

باڑھ میں جائیں  سب... مجھے کوئ فرق نہیں پڑتا... 

وہ اپنا سیدھا رخ کرکے مٹھیاں بھینچتے ہوۓ بولی تبھی عانیہ کلاس میں داخل ہوئ اور آکر ڈائیز کے سامنے کھڑی ہو گئ... 

Welcome everyone to my class.. 

ہماری آج کی کلاس میتھ کے بارے میں ہو گی... جس میں آپ لوگوں کو ایکویشنز حل کرنی ہے... 

عانیہ کے کہنے پر کلاس میں شور شرابہ ہونے لگا جو کہ اس سبجیکٹ سے ناپسندیدگی کا اظہار تھا... مگر وہ مسکراتے ہوۓ انہیں اگنور کرکے وائیٹ بورڈ پر کچھ مختلف سوال لکھنے لگی... 

ہیر شاک میں اس خوبصورت عورت کو دیکھنے لگی جوکہ عفان کی وائف تھی اور وہ کتنی نرمی سے ان سب سے ڈیل کر رہی تھی... 

اوہ مائ گاڈ.. یہ آئمہ اور عانیہ جیسی اتنی اچھی اور پیاری عورتوں نے وہاج اور عفان جیسے خطرناک بندوں سے شادی کیوں کی.... ؟؟

شاید شدید محبت کی وجہ سے... یہ ہی وجہ ہو گی... ورنہ کس کا دماغ خراب ہے ان جیسے سڑے اور کھڑوس لوگوں کے ساتھ زندگی گزارے..  

ہیر عانیہ کی جانب دیکھتے ہوۓ دل ہی دل میں بولی جو کہ ایکویشنز لکھنے میں مصروف تھی... 

پکا یہ محبت ہی ہے جو ان کو آپس میں جوڑے ہوۓ ہے... ویسے بھی وہ کہتے ہیں نہ... 

"Love is blind"

وہ زیر لب بولی.. تبھی عانیہ سوال لکھ کر ان سب کی جانب متوجہ ہوئ... 

آپ سب کے پاس 20 منٹس ہیں, ان سب سوالات کو حل کرنے کیلئے... 

انہوں نے وائیٹ بورڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا... 

اب آپ لوگ سٹارٹ کرو... 

ان کے کہتے ہی سب رجسٹر اور پین نکال کر سوال حل کرنے لگے... 

ہیر نے جب وائیٹ بورڈ پر موجود سوال دیکھے تو اس کے لب دھیرے سے مسکرانے لگے, کیونکہ فائنلی اسکے پاس وہ کام آیا تھا جس میں وہ ایکسپرٹ تھی... 

اب دیکھتے ہیں, کون کتنا ماہر ہے اس میں.. 

وہ خوشی سے سوچ کر جلدی سے وائیٹ بورڈ پر موجود ایکویشنز حل کرنے لگی... 

میم ہو گۓ ہیں حل.. آپ چیک کر لیں... 

ٹھیک 6 منٹ کے بعد ہیر نے کھڑے ہوتے ہوۓ کہا تو سب اپنا کام چھوڑ کر حیرت سے اسکی طرف دیکھنے لگے,  یہاں تک کہ مس عانیہ بھی شاک میں تھیں, مگر وہ جلد ہی خود کو کمپوز کر گئیں.. 

امم اوکے سویٹی...  اپنے جوابات بتاؤ... دیکھتے ہیں کتنے صحیح ہیں... کیا آپ انہیں اونچی پڑھ سکتے ہو... ؟

ہیر انکی آنکھوں میں اپنے لیے جوابات ٹھیک ہونے کا شک صاف دیکھ سکتی تھی... مگر اس نے مسکراتے ہوۓ سر ہاں میں ہلایا اور جوابات بتانے لگی... 

پہلی ایکویشن کا جواب... X=9,Y=8 ہے, دوسرے کا جواب X=8.8569,Y=3.8562 تیسرے کا Z=7.8653 اسی طرح اس نے سب سوالوں کے جواب بتاۓ... 

سب کے سب تجسس بھری نظروں سے عانیہ کے بولنے کا انتظار کرنے لگے... 

ویری گڈ سویٹی... سب سوالوں کے جواب ایک دم ٹھیک ہیں.. 

انہوں نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ فخریہ لہجے میں کہا...تو ساری کلاس نے اسکے لیے تالیاں بجانی شروع کر دی... 

فائنلی میں ان سب کے درمیان اپنی جگہ بنانے کیلئے کامیاب ہو گئ ہوں بےشک پھر وہ محض ایک کلاس میں ہی کیوں نہ ہو... 

اس نے مسکراتی آنکھوں سے سوچ کر حسام کی طرف دیکھا کیونکہ وہ اسکی آنکھوں میں بھی خود کیلئے تعریف دیکھنا چاہتی تھی, مگر اس پل بھی اسے کلاس سے بیگانہ طالیہ سے باتوں میں مصروف دیکھ کر اسکے چہرے کی مسکراہٹ سمٹی اور دل کا ایک ٹکرا دھیرے سے ٹوٹ گیا... اس سے پہلے اس کی آنکھوں سے آنسو بہتے وہ جلدی سے خود کو سنبھال کر کرسی پر واپس بیٹھ گئ... 

تم ٹھیک ہو... ؟؟

ایشال نے جب ہیر کے چہرے کو پیلا زرد پڑتے دیکھا تو پریشانی سے پوچھنے لگی... 

ہاں میں بالکل ٹھیک ہوں...  کیا تم نے اپنے سوال حل کیے... ؟؟

اس نے اپنے چہرے پر نقلی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ پوچھا.. 

یار یہ لاسٹ دونوں پر پھنس گئ ہوں.. حل ہی نہیں ہو رہیں... یہ کافی مشکل ہیں... 

وہ منہ بناتے ہوۓ بولی...

آؤ میں ہیلپ کرتی ہوں....  آخری ایکویشن کو حل کرنے کیلئے اسکی دونوں سائیڈز کو ایک جیسی رقم سے تفریق کرو... 

وہ اسکے ہاتھ سے پنسل پکڑ کر حل کرتے ہوۓ سمجھانے لگی... کچھ ہی دیر میں ایشال بھی اپنے تمام سوال حل کر چکی تھی...

🍂🍂🍂🍂🍂

ہیر چاہتی تھی عانیہ کا لیکچر لمبا جاۓ مگر وہ جلد ہی ختم ہو گیا تھا اور پھر یاور انکی کلاس لینے آیا تھا....اس نے آتے ہی بغیر کچھ کہے وائیٹ بورڈ پر کچھ لکھنا شروع کر دیا... 

جب ہیر کی نظر بورڈ کے اوپر لکھے الفاظ سے ٹکرائ تو اسکی سانسیں تھمی... 

You have to be kidding me...?? 

داریکا ایک ایک لفظ چباتے ہوۓ بولی تو ہیر ہوش کی دنیا میں آئ... 

مجھے لگ رہا ہے... ہمارے خاندان کے آدمی پاگل ہو چکے ہیں... 

ایشال بھی آہستگی سے غرائ, کیونکہ وائیٹ بورڈ پر بڑے بڑے لیٹرز میں لفظ "TORTURE" لکھا ہوا ہوا تھا... 

ویلکم ایوریون ٹو مائ کلاس... 

انہوں نے لکھنے کے بعد اپنا رخ کلاس کی جانب کیا... 

ہمارا پہلا یونٹ دو چیپٹرز پر مشتمل ہوگا... 

پہلے چیپٹر میں ہم لوگ ٹارچر کی تعریف, اور اسے انسانی لوگوں پر سب سے پہلے کب استعمال کیا گیا یعنی اسکی ہسٹری پڑھے گے اور دوسرے چیپٹر میں ہم لوگ اسکی اقسام اور ان کے درمیان فرق کو پڑھے گے اور آخر میں تم لوگوں کو سمجھ آ جاۓ گا, تم لوگ کس سیچویشن میں کونسا ٹارچر سامنے والے بندے پر کرنا پسند کرتے ہو....اور جو ہمارا دوسرا یونٹ ہے وہ تھیریز سے متعلق ہے... اسکی ہم اصلی زندگی میں پریکٹس کریں گے... کوئ سوال ہے تو آپ لوگ پوچھ سکتے ہو... 

انہوں نے رعب دار لہجے میں کہتے ہوۓ سب کی جانب دیکھا,, تو ہیر نے اپنا تھوک نگلا جبکہ آس پاس باقی سب لوگ پرجوش لہجے میں ان سے سوال کرنے لگے جبکہ وہ منہ کھولے انہیں دیکھنے لگی... کیونکہ وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی اسے زیادہ شاک کس بات کا لگا رہا ہے کہ سامنے کھڑا اسکا پروفیسر انسانی وجود کو ٹارچر کرنے کی بات کر رہا ہے...  یا اسکے سائیکو کلاس میٹس جو مسکراتی آنکھوں سے یہ لیکچر سن رہے ہیں.. 

اوہ میرے خدا ابھی آگے آگے کیا دیکھنے کو ملے گا... 

وہ اپنے چہرے پر ہاتھ پھیر کر خود کو نارمل کرتے ہوۓ خود سے بولی... تبھی اسکا دیہان واپس سے یاور کی بات نے کھینچا جو انہیں پہلی اسائمنٹ دے رہا تھا... 

کلاس ختم ہونے کے بعد وہ ایشال اور داریکا کے ساتھ کیفے ٹیریا میں چلی گئ تاکہ وہ لوگ کچھ ہلکا پھلکا سا کھا لیں کیونکہ کچھ دیر کی بریک کے بعد انکا آخری سیشن تھا جو کہ شارب کے ساتھ تھا...

ہم لوگ لائبریری کب جائیں گے...؟؟ تاکہ پاپا والی اسائنمنٹ پر ورک کر سکیں... 

داریکا نے اورنج جوس کا سپ لیتے ہوۓ پوچھا... 

وہ سب چھوڑو تم مجھے پہلے یہ بتاؤ... تمہارے ابا جی کو یہ "ٹارچر" سکھانے کا مشورہ کس نے دیا ہے... ؟؟؟

ایشال نے قہقہہ لگاتے ہوۓ کہا... 

مجھے لگتا تھا صرف عفان سر ہی سامنے والے بندے کے رونگٹے کھڑے کر دیتے ہیں... 

but your dad and his calmness made him more twisted than anyone i saw before... 

ہیر نے کافی پیتے ہوۓ کہا جب سامنے کی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تو اسے لگا شاید ان دونوں کو اسکی بات کا برا لگا ہے... 

I'm sorry... 

میرا ارادہ تمہیں ہرٹ کرنے کا نہیں تھا اور نہ ہی میں ان کو کچھ برا کہہ رہی ہوں... وہ بس میں... 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی ان دونوں کا قہقہہ ہوا میں گونجا جس پر وہ پریشانی سے ان کو دیکھنے لگی... 

فکر مت کرو سویٹ ہارٹ... ہمیں بالکل برا نہیں لگا...

They are our family and we know how much their minds are twisted... 

ان لوگوں کا سیدھا لفظ ہمیشہ جلیبی جیسا ہوتا ہے... 

ایشال نے اپنی ہنسی پر قابو پاتے ہوۓ کہا... 

اچھا نہ بتاؤ ہم لوگ کب لائبریری جائیں گے.. ؟؟ 

داریکا نے بھی خود کو قابو کرکے اپنا پہلے والا سوال واپس سے دہرایا...اسی پل حسام کیفے ٹیریا میں داخل ہوا تو ہیر کی ساری توجہ اس نے کھینچ لی جسکے لیفٹ سائیڈ میں نبان تھا اور رائیٹ سائیڈ میں طالیہ... 

وہ اسکی باتوں پر ایسے مسکرا رہا تھا جیسے دنیا کی سب سے خاص لڑکی اسکے لیے وہی ہو... وہ تکلیف سے اپنے لب پر دانت رکھ گئ... 

تم میرا بہت صبر آزما رہے ہو حسام... 

آئ ہیٹ یو سو مچ... 

وہ اپنی آنکھیں زور سے بند کرتے ہوۓ زیر لب بڑبڑائ, اور اسے احساس ہی نہیں ہوا کب سے ایشال اس سے بات کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر وہ اس پر دیہان ہی نہیں دے رہی... 

ہیر میں کب سے تم سے کچھ پوچھ رہی ہوں.. تم مجھے جواب کیوں نہیں دے رہی.. ؟؟

ایشال نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا تو وہ آنکھیں کھول کر اسکی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی... 

ہیر کیا ہو گیا ہے.  جواب کیوں نہیں دے رہی.. ؟؟

اوہ سوری میں نے سنا نہیں... کیا تم واپس سے اپنا سوال پوچھو گی. ؟؟

وہ خود کو سنبھالتے ہوۓ بولی... 

ہیر میں یقین سے کہہ سکتی ہوں.. یہاں موجود سب لوگوں نے سن لیا ہو گا....  تمہارا دیہان کدھر ہے... ؟؟

ہیر کے کچھ کہنے سے پہلے داریکا نے اپنی انگلی کا رخ حسام کے ٹیبل کی جانب کیا تو ایشال سلگتی آنکھوں سے اس ٹیبل پر موجود لوگوں کو دیکھنے لگی...

میں اس باسٹرڈ کو جان سے مار دوں گی... تم اس کی فیانسی ہو...  یہ اس فالتو طالیہ کے ساتھ کر کیا رہا ہے...

ایشال ٹیبل پر ہاتھ مارتے ہوۓ غصے سے بولی اور کرسی سے اٹھ گئ تاکہ اسکا دماغ ٹھکانے لگا سکے...

ایشال چپ چاپ یہاں بیٹھ جاؤ...  کچھ نہیں ہوتا...  میں اسکی فیانسی ضرور ہوں لیکن اسکا یہ ہرگز مطلب نہیں وہ صرف میرے ساتھ ہی بیٹھے... اسکی ایک اپنی پرسنل لائف ہے... اور یقیناً طالیہ اسکی بس اچھی دوست ہو گی... 

وہ اسے کھینچ کر واپس کرسی پر بٹھاتے ہوۓ آہستگی سے بولی کیونکہ وہ وہاں موجود لوگوں کی توجہ اپنی طرف نہیں کھینچنا چاہتی تھی.. 

تم کیا مزاق کر رہی ہو... ؟؟ اسکی کوئ دوست نہیں ہے وہ... جب بھی وہ اسے اپنے آس پاس آتا دیکھتا تھا وہ اس سے ایسے دور بھاگتا تھا جیسے وہ کوئ خوفناک بیماری ہو.... مجھے سمجھ نہیں آرہا وہ اس چڑیل کے ساتھ اس وقت بیٹھا کر کیا رہا ہے... 

ایشال دانت پیستے ہوۓ بولی... 

کوئ بات نہیں ایشال... مجھے کوئ فرق نہیں پڑتا... 

ہیر نے مضبوط لہجے میں کہا, جبکہ اسکا دل اور دماغ چیخ چیخ کر کہنے لگا تمہیں فرق پڑتا ہے اور وہ کوئ تمہارا فیانسی نہیں بلکہ شوہر ہے... 

میں ابھی کیلئے یہ سب جانے دے رہی ہوں... لیکن حسام وجدان کو اس چیز کا حساب جلد ہی چکانا ہوگا... 

ایشال نے عہد کرتے ہوۓ کہا, تو ہیر کا دل ایشال کی اتنی کیئر اور محبت پر نرم پڑنے لگا وہ محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ مسکرائ کیونکہ وہ نہیں جانتی تھی وہ ان کٹھور لوگوں میں اتنی اچھی دوست ڈھونڈ پاۓ گی... اس نے شرارت سے ایشال کے سامنے سے اسکی چاکلیٹ اٹھا لی... 

Hey,  it's mine... 

ایشال نے منہ بناتے ہوۓ کہا... 

تو اب یہ میری ہے... 

اس نے پیکٹ کھول کر اسکا بائٹ لے کے,چڑاتے ہوۓ کہا... 

بیٹا تیار رہنا,  تمہاری چاکلیٹ جلد ہی چراؤں گی میں... 

ایشال نے اسے چھیڑتے ہوۓ کہا اور ساتھ اسکی جانب دیکھنے لگی جو بچوں کی طرح چاکلیٹ کھاتے ہوۓ اپنے منہ کی سائیڈز بھی خراب کر رہی تھی... 

تم دونوں مجھے کیوں بھول جاتی ہو ہمیشہ... ؟؟ میں بھی یہاں ہوں... 

داریکا نے پاؤٹ بناتے ہوۓ کہا... تو ان دونوں نے اسکی جانب دیکھا... 

ہم لوگ اپنی کیوٹ سی دوست اور کزن کو کبھی نہیں بھول سکتیں.. 

ایشال کہہ کر کرسی سے اٹھ کر اسکی جانب قدم بڑھانے لگی... 

ہاں بالکل... 

ہیر نے بھی ہامی بھری.. اور وہ دونوں اسکی جانب بڑھ گئیں..دادیکا کو اپنے آس پاس خطرہ محسوس ہوا,  اور سچ میں اگلے پل وہی ہوا وہ دونوں اسے گدگدی کر رہی تھیں اور وہ ہنس ہنس کر پاگل ہو رہی تھی...

🍂🍂🍂🍂🍂

شام پانچ بجے وہ سب لوگ شارب کی کلاس لینے کیلئے چلے گۓ...جو کہ جم ایریا میں تھی, جہاں مشینیں, پنچ بیگ, باربیلز,ڈمبلز اور بھی کافی چیزیں موجود تھیں..

ہیر غور سے جم کو دیکھنے لگی مگر جس نے اسکی سب سے زیادہ توجہ کھینچی تھی وہ وہاں موجود روبوٹ تھے, جو بالکل انسانوں جیسے لگ رہے تھے...

وہ دل ہی دل میں بس دعا کرنے لگی کہ یہ کلاس جلدی سے ختم ہو جاۓ اور وہ اپنے کمرے میں چلی جاۓ, کیونکہ اسکے وجود کے ہر حصے میں درد تھا پہلے دل میں نہیں ہوتا تھا آج وہاں بھی محسوس ہو رہا تھا... 

ہیر نے اپنی دائیں جانب دیکھا جہاں حسام دیوار کے ساتھ پشت لگاۓ آنکھیں بند کیے ہوۓ کھڑا تھا جسکے چہرے پر تھکاوٹ کے اثرات نمایاں تھے... اسکا شدت سے دل چاہا اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں چلاۓ کیونکہ وہ اسکے ماتھے پر گرے بہت خوبصورت لگ رہے تھے... اس کے دل کو اس بات کا بھی سکون ہوا کہ طالیہ اس وقت اسکے پاس نہیں ہے... 

میں تمہیں سمجھ نہیں پا رہی ہوں حسام... ایک پل میں تم اتنا قریب ہوتے ہو ,اتنی فکر کرتے ہو, جیسے تمہارے لیے صرف میں ضروری ہوں اور دوسرے ہی پل ایک دم ڈارک اور سرد انسان بن جاتے ہو جیسے مجھے جانتے ہی نہیں... 

وہ جو اپنی سوچوں میں کھوئ ہوئ تھی اسکی توجہ شارب کی اینٹری نے کھینچی جو کہ آکر روم کے درمیان میں کھڑا ہو گیا... 

آج ہمارا پہلا دن ہے اس کیمپ میں...اسلیے میں سوچ رہا ہوں تھوڑے آسان کام سے شروعات کرتے ہیں... 

وہ مضحکہ خیز مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولا...وہ جن نظروں سے سب کی جانب دیکھ رہا تھا,  سب سکون سے سمجھ گۓ تھے یہ" آسان" کیسا ہونے والا ہے... 

جیسا کہ میں آپ سب کو سیلف ڈیفینس کرنا سکھاؤں گا تو میں پہلے چاہتا ہوں آپ لوگ زرا جوڑوں میں میرے سامنے آکر فائٹ کرو, تاکہ پتہ چلے تم لوگوں کی مضبوطی اور کمزوری کیا ہے... تاکہ میں اس حساب سے ان فیگرز کی سپیڈ سیٹ کر سکوں...جن کے ساتھ تم لوگ پریکٹس کرو گے... کوئ سوال... ؟؟

اس نے کہہ کر سب کی جانب دیکھا جب کوئ سوال نہیں آیا تو وہ مزید بولا... 

ٹھیک ہے میں بتا دیتا ہوں پہلے کونسے دو لوگ ایسے ہوں گے جو ایک دوسرے کے خلاف لڑیں گے.. 

شارب کے بولنے پر ہیر دل ہی دل دعا کرنے لگی یااللہ پلیز یہ مجھے نہ چنے... 

حسام تم.... 

میں اسکے ساتھ لڑوں گی... 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتا ایشال نے ٹوکتے ہوۓ کہا... جس پر کمرے میں موجود سب لوگ اسکی طرف حیرت سے دیکھنے لگے یہاں تک کہ حسام بھی دیوار سے ہٹ کر آئبرو اچکا کر اسے دیکھنے لگا... جبکہ شارب کا قہقہہ ہوا میں گونجا کیونکہ وہ جانتا تھا حسام نے ضرور کچھ گڑبڑ کی ہے اور اسکی بہن بس اسی  کا بدلہ سرے عام لینے والی ہے... 

حسام اور ایشال,  ابھی کے ابھی سینٹر میں... 

اس نے ہامی بھرتے ہوۓ دونوں کو کمرے کے درمیان میں جانے کا اشارہ کیا... 

حسام سانس کھینچتا ہوا کمرے کے سینٹر میں چلا گیا.. جہاں وہ اور ایشال ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے...  

ایشال نے حسام کے چہرے کی جانب وار کرنا چاہا مگر وہ اپنے ہاتھوں سے اسکا وار روک گیا.. ایشال بےشک جسمانی طور پر حسام سے کمزور تھی لیکن وہ جانتی تھی کہ کب کہاں اور کیسے سامنے والے کو پنچ مارنا یا کک کرنا ہے... اسلیے حسام اسے ہلکے میں نہیں لے رہا تھا..بےشک وہ اس پر وار نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اس چیز کا خاص خیال رکھ رہا تھاکہ ایشال کے پنچ اسے نہ لگے..لیکن اسے سمجھ نہیں آرہا تھا اس نے ایسا کیا کیا ہے جو اسکی کزن اس پر ناراض ہے... پر وہ جتنا اسے جانتا تھا اسے یقین تھا وہ جلد ہی جان جاۓ گا... 

ہیر ان دونوں کی جانب دیہان سے دیکھنے لگی جہاں ایشال گھوم کر حسام کے پیٹ پر پنچ مارنے لگی تھی مگر حسام نے پھرتی سے پیچھے ہو کر اسکے پنچ کو اپنے ہاتھ سے روکا.. جس پر وہ اسے گھورنے لگی... وہ کافی دیر کوشش کرتی رہی مگر کوئ بھی پنچ حسام کے وجود کو چھو نہیں پایا... 

تبھی ہیر نے محسوس کیا کہ ایشال نے حسام کے کان میں سرگوشی نما کچھ کہا ہے... جسکی وجہ سے اسکا دیہان بھٹکا اور ایشال کا زور سے پنچ حسام کے پیٹ پر لگا...ابھی وہ شاک سے نکلا بھی نہیں تھا اس نے تین مزید پنچ ایک ساتھ کافی طاقت سے مارے جسکی وجہ سے وہ اپنا بیلنس نہیں رکھ پایا اور زمین پر گر گیا... 

وہ ناسمجھی سے ان دونوں کی طرف دیکھنے لگی جہاں حسام حیرت جبکہ ایشال سلگتی نگاہوں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے... وہ نیچے کی جانب ہوکر اسکے کان کی طرف جھکی... 

اگر آئندہ تمہاری وجہ سے وہ تکلیف سے گزری تو حسام یقین کرو میرا یہ اگلا پنچ تمہارے اس خوبصورت چہرے پر ہوگا... سمجھ آیا... ؟؟

وہ آہستگی سے اسکے کان میں غرائ اور اٹھ گئ... حسام بھی جلدی سے ہوش میں آکر کھڑے ہوگیا, اور اسکی گولڈن بلوئش آنکھیں ڈارک اور سرد ہونے لگی... اس سے پہلے وہ کچھ کرتا یا کہتا...ایشال کی آواز اس کمرے میں گونجی... 

میں ہار مانتی ہوں... 

شارب نے ان دونوں کو دیکھتے ہوۓ نہ میں سر ہلایا اور پھر مسکرا دیا.... 

چلو جی ہمیں ہمارا پہلا ونر مل گیا جو کہ حسام وجدان ہے... 

اب یہ فائیٹ چھوڑو اور سب ان فیگرز کی جانب دیکھو جو کہ کلاس کے اینڈ میں موجود ہیں.. 

اس کے حکمیہ لہجے میں کہنے پر سب اس طرف دیکھنے لگے جبکہ  حسام دانت پیس کر رہ گیا... 

یہ تم دونوں میں آخر ہو کیا رہا تھا... ؟؟

جب وہ داریکا اور ہیر کے پاس پہنچی تو داریکا نے پوچھا... 

کچھ نہیں.. مجھے بس اسے کچھ سبق سکھانا تھا... سکھا دیا... 

وہ کندھے اچکاتی ہوئ بولی... 

تم نے ہار کیوں مانی, تم جیت سکتی تھی... ؟؟

ایشال کے قریب آنے پر ہیر نے الجھتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھا... 

میں تھک چکی تھی, مجھ میں مزید اتنی طاقت نہیں تھی کہ اگر اب کی بار حسام وار کرتا تو سیلف ڈیفینس نہیں کر پاتی... اسلیے اپنے چہرے کا نقشہ بگڑوانے سے اچھا تھا ہار مان لوں... بس وہی کیا... 

ایشال کہہ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر ان روبوٹ کی جانب بڑھ گئ جسے دیکھنے کو شارب نے بولا تھا... جبکہ ہیر کو یقین ہو گیا تھا یہاں کے لوگ انتہائ ان پرڈیکٹیبل ہیں...کب کیا کرتے ہیں..آپ لوگ کچھ نہیں کہہ سکتے...

ان روبوٹ کی جلد بالکل انسانی تھی اسلیے ان کے ساتھ پریکٹس کے دوران انکی جانب سے پڑتے پنچ سے ان لوگوں کو زیادہ درد نہیں ہوتا تھا...اسلیے ہیر نے بہت انجواۓ کرتے ہوۓ اس پریکٹس کے دوران کافی کچھ سیکھا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ میں تم لوگوں کو سیلف ڈیفینس سکھاؤں گا...  تو جو میں اب آپ لوگوں کو سکھانے والا ہوں... وہ تم لوگوں نے پہلے کبھی نہیں سنا ہوگا... اسے کہتے ہیں... 

"The Eye Guage" and its considered one of the best hand to hand combat moves.. 

شارب کے بولتے ہی ہیر کی دھڑکنیں کچھ پل کیلئے سٹاپ ہو گئیں..

اس نےخود کے خوف پر قابو پانا چاہا مگر وہ شارب کے باسکٹ سے پلاسٹک ہیڈز نکالتے ہی مزید بڑھ گیا... 

میں انکا سر اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر رکھوں گا.. تم لوگوں میں سے پہلے کون آکر اسکی آنکھوں کو نکالے گا؟؟ یا بالکل اسے توڑ دے گا.. ؟؟ ان کی آنکھوں کی سٹرکچر بالکل انسانی آنکھوں جیسی ہے... 

شارب کے پوچھنے پر شازم نے اسکی جانب قدم بڑھاۓ تو ہیر شاک سے اپنے بھائ کو اسکی جانب جاتا دیکھنے لگی جس سے اس نے ابھی تک ایک بھی بات نہیں کی تھی... 

اوہ مائ گاڈ...  کیا یہ سچ میں انسان ہیں..؟؟ کوئ بھی نارمل انسان یہ نہیں کر سکتا....  

وہ دل ہی دل میں خوف سے بڑبڑائ... 

یہ انسان ضرور ہیں... مگر نارمل نہیں پاگل ہیں... 

اسکے دماغ نے ہلکی سی سرگوشی کی... 

جیسے ہی شازم نے اس پلاسٹک ہیڈ کی آنکھوں میں اپنی دو انگلیاں دھنسائ وہ کپکپاتے ہوۓ اپنی آنکھیں زور سے بند کر گئ...لیکن تبھی اس نے کسی کا ہاتھ اپنے کندھے پر محسوس کیا تو اس نے دھیرے سے آنکھیں کھول کر اپنے پیچھے دیکھا جہاں حسام کھڑا تھا... 

اپنی آنکھیں کھول کر یہ دیکھو...  تاکہ جب تمہاری باری آۓ تم آرام سے کر سکو... 

وہ سکون سے بولا تو اس نے اسکے ہاتھ کو اپنے کندھے سے جھٹکا...

تم ایسے کہہ رہے ہو جیسے لوگوں کو انگلی سے اندھا کرنا کوئ عام بات ہے... 

وہ تپے ہوۓ لہجے میں بولی, مگر وہ اسے کمر سے پکڑ کر خود کے قریب کر گیا... 

نہیں میرے لیے یہ عام بات نہیں... جانتی ہو میرے لیے کیا عام بات ہے.. ؟؟

وہ کہہ کر اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھنے لگا.... 

 جب میں کسی کی کھوپڑی کو ٹوٹتا ہوا دیکھوں,  یا اپنے ہاتھوں سے توڑوں... 

وہ ڈارک لہجے میں اسکے کان میں آہستگی سے بولا تو ہیر کا پورا وجود ڈر سے لرزا... کیونکہ وہ اسے ایسے بتا رہا تھا جیسے کسی موسم کا حال سنا رہا ہو... 

ہاں تو تم بے حس اور بے رحم جو ٹھہرے... میں ایسی نہیں ہوں.. 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوئ بولی, تبھی اس نے اپنی کمر پر اسکی گرفت سخت ہوتی ہوئ محسوس کی... 

فکر مت کرو.. تمہیں بھی اپنے جیسا بنا کر ہی چھوڑوں گا... 

وہ آنکھ مار کر کہتا اسکا رخ سامنے کی جانب کر گیا, جہاں شازم اس پلاسٹک ہیڈ سے آنکھوں کو نکالنے کی کوشش کر رہا تھا... وہ دیکھتے ہی ہیر جلدی سے اپنی آنکھیں واپس سے بند کر گئ... 

اپنی آنکھیں کھولو...

حسام نے سرد لہجے میں حکم دیا تو وہ ایک دم اچھلی, لیکن جیسے ہی سامنے چل رہے منظر پر اسکی نگاہ واپس سے پڑی تو اس نے نہ چاہتے ہوۓ بھی اپنی آنکھیں بند کر لیں..

حسام نے اسکی کلائ کو پکڑ کر اسکا رخ اپنی طرف کیا,  اپنے ہاتھ پر اتنی سخت گرفت محسوس کرکے اس نے آہستگی سے اپنی آنکھیں کھول دیں جو سرخ ہوتی گولڈن بلوئش آنکھوں سے ٹکرائ... اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اب اس نے ایسا کیا ہے کہ جو لاڈ صاحب کو اتنا غصہ آ گیا ہے...  شاید بات نہ ماننے پر... وہ خود سے سوچنے لگی... 

میرا ہاتھ چھوڑو, میں تمہاری کوئ غلام نہیں ہوں, جس کے ہر حکم کی تکمیل کروں... 

وہ اس سے اپنا ہاتھ چھڑانے کی کوشش کرتے ہوۓ غرائ...مگر وہ اس پر اپنی گرفت پہلے سے زیادہ سخت کر گیا... 

غلام یا بیوی وٹ ایور...!!  میرا حکم مطلب قانون جسکی پاسداری لازم ہے... 

وہ اسکی کلائ کو اسکی پشت کی جانب لے جاکر اسے خود کے مزید قریب کرکے اسکے کان میں سرگوشی نما پرتپش لہجے میں بولا... جس پر وہ اسے گھور کر رہ گئ... 

ہاں تم یہاں کے پرائم منسٹر ہو نہ جس کا حکم قانون بن گیا ہے... 

ویسے تمہاری انفارمیشن کیلئے بتا دوں... مجھے مزا آتا ہے جب میں کوئ قانون یا رول توڑتی ہوں.. قسم سے بہت سکون ملتا ہے... پھر وہ قانون میرا شوہر بناۓ یا پریذیڈنٹ وٹ ایور.. !!

وہ بھی اسکی طرف دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولی... 

بیمبولا جب کوئ میرا بنایا ہوا قانون توڑتا ہے تو میں اسے سزا دیتے ہوۓ زرا برابر نہیں ہچکچاتا... اسلیے میرے حکم کی نا فرمانی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنا... 

اس نے گہری آواز میں اسے وارن کرتے ہوۓ کہا جس پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکا... 

میرا ہاتھ چھوڑو... جو میرا دل کرے گا وہی کروں گی... تم مجھے نہیں بتاؤ گے, مجھے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں... 

وہ خود کو سنبھال کر دو ٹوک لہجے میں بولی... 

ایک شرط پر چھوڑو گا جب تم سامنے موجود لوگوں کو ایکسرسائز کرتے ہوۓ دیکھو گی... اور اس کے بعد اپنی باری پر اچھے سے کرو گی... 

وہ اسکی کلائ کو چھوڑ کر کمر سے پکڑتے ہوۓ بولا تو ہیر نے جلدی سے اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر ان دونوں کے درمیان تھوڑا فاصلہ پیدا کیا, مگر اسکے باوجود وہ اسے خود کے قریب کر گیا... 

Will you do as i said, Bambola...?? 

وہ اسکی گردن کی طرف جھکتا ہوا پوچھنے لگا, جبکہ وہ سانس روکے اسکی اتنی قربت محسوس کرنے لگی, اس نے ٹھنڈے پڑتے ہاتھوں کے ساتھ اسے پیچھے دھکیلنا چاہا, مگر وہ وہاں سے ٹس سے مس بھی نہیں ہوا... 

ح ح حسام پلیز... 

وہ اسکا اپنی گردن پر لمس محسوس کرتی ہوئ ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بولی... 

تم نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا بیمبولا... مجھے بالکل پسند نہیں جب کوئ میرا سوال اگنور کرے... 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما بولا, تو وہ بےترتیب ہوتی دھڑکنوں کےساتھ ہاں میں سر ہلا گئ, کیونکہ اس میں اتنی ہمت نہیں تھی اس پل وہ کچھ بول پاۓ..  وہ بس چاہتی تھی حسام جلدی سے اس سے دور ہو جاۓ... 

بول کر جواب دو... 

وہ سیدھا ہو کر اسکے چہرے کی جانب دیکھتا ہوا بولا جو ہلکی ہلکی ریڈش شیڈ بھی واضح کر رہا تھا... 

مجھے تمہارا سوال ہی یاد نہیں, تم نے آخر پوچھا کیا تھا..؟؟

وہ جلدی سے اسکے حصار سے نکل کر دہکتے گالوں سے بولی, جس پر وہ آئبرو اچکا کر اسکی طرف دیکھنے لگا... 

I'm so sorry to interrupt your moment love birds... 

لیکن باقی سب پریکٹس کر چکے ہیں,  صرف تم دونوں رہ گۓ ہو, آجاؤ....

شارب کے کہنے پر دونوں نے اسکی طرف دیکھا جو مسکراتی نظروں سے ان دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا...

ہیر کی شدت سے خواہش ہوئ یہ زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جاۓ کیونکہ وہ کسی صورت بھی اس پلاسٹک ہیڈ کے سامنے جاکر کھڑی نہیں ہونا چاہتی تھی... 

جاؤ... مجھ سے پہلے تم اپنی باری کر کے آؤ... 

حسام نے اسے بازو سے پکڑ کر شارب کی جانب دھکیلتے ہوۓ کہا, جس پر وہ التحائیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگی شاید وہ اپنا ذہن بدل کر خود پہلے چلے جاۓ گا, مگر وہ مضحکہ خیز مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجا کر اسکی طرف دیکھنے لگا, پھر آگے بڑھ کر اسکے کان کی طرف جھکا... 

یہ میری بات نہ ماننے کی چھوٹی سی سزا ہے... اسلیے سویٹ ہارٹ انجواۓ کرو... 

وہ سرگوشی نما کہہ کر اپنے بازوؤں کو سینے پر باندھ کر کھڑا ہو گیا جبکہ وہ آگ بگولہ ہوتی اسے گھورنے لگی... 

اسے کیا لگتا ہے میں یہ کر نہیں سکتی... ابھی بتاتی ہوں اسے میں... 

وہ غصے سے سوچتی ہوئ شارب کی جانب بڑھ گئ جو ان دونوں کو یہ فائٹ کافی انجواۓ کر رہا تھا... وہ آکر پلاسٹک ہیڈ کے سامنے کھڑی ہو گئ تو شارب نے اسکا حوصلہ بڑھایا... 

To succeed in this move... you need to slide two of your fingers under the eyeballs and try to crush the eyes inside the skull..

اور اس کے علاوہ اسکے اوپر تھوڑا سے پریشر بھی بڑھانا ورنہ یہ ورک نہیں کرے گا... 

شارب کے گائیڈ کرنے پر ہیر نے بالکل ویسے ہی کیا جیسے ہی اس نے آنکھوں کو زور سے رگڑا تو آنکھیں ٹوٹ گئیں...جس میں سے کچھ فلوئڈ نکل کر اسکے ہاتھوں پر بھی بکھر گیا... جس کی وجہ سے اسکا دل خراب ہونے لگا...

گڈ جاب ہیر...!!  تم نے میری کلاس میں اپنا فرسٹ ٹیسٹ پاس کر لیا ہے... 

شارب نے اسکا کندھا تھپتھپا کر کہا, جس کی وجہ سے وہ اپنے ہاتھوں کو بھول کر انکی جانب دیکھنے لگی... پھر سر کو ہاں میں ہلا کر ایشال کی جانب بڑھ گئ... 

تم نے بہت اچھے سے کیا میری جان... مجھے تم پر فخر ہے.. 

ایشال نے اسے اپنے سینے سے لگاتے ہوۓ کہا, تبھی حسام اپنی باری کیلئے گیا اور اگلے دو سیکنڈز میں وہ آنکھوں کو توڑ کر اپنی جگہ پر واپس آکر ٹاول سے اپنے ہاتھ صاف کرنے لگا,اس دوران اس نے خود کو کسی کی نظروں کے حصار میں محسوس کیا, ٹاول رکھ کر اس نے اس شخص کی جانب دیکھا اور وہ کوئ اور نہیں بلکہ ہیر تھی جو منہ کھولے اسے ہی دیکھ رہی تھی...اس نے مسکراتے ہوۓ اسے آنکھ ماری جسکی وجہ سے اسکے چہرے پر رنگ بکھرنے لگے, اور وہ جلدی سے اپنی نظریں اس پر سے ہٹا گئ... 

🌺🌺🌺🌺🌺

روم میں واپس آکر ہیر نے فریش ہو کر اپنے کپڑے بدل لیے اور کچھ دیر آرام کیلئے لیٹ گئ, تھوڑی دیر سونے کے بعد جیسے ہی اسکی آنکھ کھلی اس نے اپنے برابر والی جگہ کو خالی پایا...تو وہ اپنا فیس واش کرکے کیفے ٹیریا کی جانب چلی گئ, جہاں لوگ گپ شپ کرتے ہوۓ کھانا کھا رہے تھے... 

وہ اپنی مخصوص جگہ پر بیٹھ کے ایشال کا انتظار کرنے لگی جسے اس نے شارب کی کلاس کے بعد کا نہیں دیکھا تھا, اسی پل ایشال بھاگتی ہوئ اسکے قریب آئ... 

جلدی اٹھو,  ہمیں کہیں جانا ہے... 

وہ اسے کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی...

کدھر جانا ہے... ؟؟ کیا ہوا ہے... ؟؟

ہیر نے کرسی سے اٹھتے ہوۓ پریشانی سے پوچھا.. 

جلدی چلو ہیر,  سوال مت پوچھو... ان کے جواب کیلئے ابھی ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہے... 

وہ اسے کھینچ کر کیفے ٹیریا سے باہر لے گئ...

لیکن ایشال.... 

شش خاموش... 

وہ اسے ٹوکتے ہوۓ بولی اور اسکا ہاتھ پکڑ کر کیفے ٹیریا کے پچھلے حصے کی جانب لے جانے لگی...جہاں سیڑھیاں موجود تھی... ہیر نا سمجھی سے اسے دیکھنے لگی... 

ان کے اوپر چڑھو.... اب کیا چاہتی ہو بانہوں میں اٹھا کر لیکے جاؤں.. 

ایشال کے کہنے پر وہ اسکے پیٹ پر پنچ مار کے سیڑھیاں کراس کرکے اوپر چلی گئ... اوپر کا اتنا دلکش نظارہ دیکھ کر اس کے دل نے ایک بیٹ مس کی..  

کیسا لگا یہ سب بیمبولا... ؟؟

گہری آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ تو اس نے جھٹکے سے پلٹ کر پیچھے کی طرف دیکھا...

تم یہاں کیا کر رہے ہو حسام.... 

وہ ایشال کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہوۓ پوچھنے لگی جو کہیں بھی نہیں دکھ رہی تھی....

میں یہاں بس تمہارے ساتھ ڈنر کرنے آیا ہوں... 

اس نے ٹیبل کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ مسکرا کر کہا جو کہ کھلے آسمان کے نیچے بہت دلکشی سے سجایا گیا تھا اور اس کے آس پاس لگائ گئ لائٹس اسکی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہی تھیں.. 

ہیر اسے دیکھتے ہوۓ دل ہی دل میں صبر کی دعا کرنے لگی جو سکون سے ٹیبل کی جانب بڑھ گیا تھا...وہ کچھ پل وہی کھڑے ہو کر اسے دیکھنے لگی جو اب کھانا کھانے میں مصروف ہو چکا تھا... پھر اس نے اپنے ذہن میں کچھ سوچا اور ٹیبل کی جانب بڑھ گئ... کیونکہ اگر وہ اسکے ساتھ گیمز کھیلنا چاہتا ہے تو وہ بھی اس گیم میں حصہ لےکر اسے ہرانے کیلئے تیار تھی... 

مجھے نہیں پتہ تھا تمہیں کیا کھانا پسند ہے... اسلیے میں نے مختلف قسم کی ڈیشز تیار کی ہیں..ان میں سے کوئ تو تمہیں پسند ہو گی...

وہ چائنیز چاولوں کا چمچہ منہ میں ڈالتے ہوۓ بولا...

تم نے کہا, تم نے یہ سب ڈیشز تیار کی ہیں... اسکا مطلب تمہیں کھانا بنانا آتا ہے... ؟؟؟

وہ حیرت سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

ہممم. 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا تو ہیر شاک سے اسکی طرف دیکھنے لگی...

تم اتنے صدمے سے میری طرف کیوں دیکھ رہی ہو... کیا ہوا ؟؟

کچھ نہیں...  مجھے نہیں لگا تھا, تم ان لوگوں میں سے ہو جو کھانا بنانا جانتے ہیں... 

وہ لب چباتے ہوۓ بولی, 

آہاں... تو پھر تمہیں کیا لگتا ہے,  میں کس قسم کے لوگوں جیسا ہوں؟؟

اس نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. 

Well, the killing type maybe... 

وہ طنزیہ لہجے میں بولی, جس پر حسام کا قہقہہ ہوا میں گونجا...تو وہ مسمرائز ہوکر اسکے گالوں میں ابھرتے اور معدوم ہوتے ڈمپلز کی جانب دیکھنے لگی...

تم ٹھیک کہہ رہی ہو... میں اسی قسم میں آتا ہوں... لیکن اس میں زرا کوکنگ بھی ایڈ کر لو... 

وہ شوخ لہجے میں اسے آنکھ مارتا ہوا بولا... جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ اور کھانا کھانے لگی... جیسے ہی بریانی کا پہلا نوالہ اسکے منہ میں گیا تو لزیز زائقے کی وجہ سے اسکی آنکھیں خودبخود بند ہو گئیں... 

i see that you loved my cooking...!! 

وہ پر یقین لہجے میں بولا... جس پر ہیر نے چمچ نیچے رکھ کر اسے پرتپش نگاہوں سے گھورا... 

خوش فہمیاں لا علاج ہیں... 

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولی... 

تمہاری شکل بتا رہی ہے, یہ خوش فہمی نہیں حقیقت ہے... 

وہ اسے مزے سے کھانا کھاتے ہوۓ دیکھ کر بولا... 

واٹ ایور... تمہیں کھانا بنانا کس نے سکھایا... ؟؟

وہ تجسس سے پوچھنے لگی, کیونکہ کھانا سچ میں ضرورت سے زیادہ مزیدار تھا... مگر اس نے حسام کے چہرے سے مسکراہٹ سمٹتی ہوئ محسوس کی, لیکن جلد ہی وہ اپنے چہرے کو ہر قسم کے جزبات سے خالی کر گیا... اگر وہ اسے غور سے نہ دیکھ رہی ہوتی تو اسے بالکل پتہ نہ چلتا کہ حسام کے چہرے پر درد کے تاثرات آکر غائب ہوۓ ہیں... 

سوری... میں نہیں جانتی تھی میں نے کافی پرسنل سوال کر لیا ہے, پلیز بھول جاؤ میں نے کچھ ایسا سوال پوچھا تھا... 

میری ماما نے مجھے کھانا بنانا سکھایا تھا... 

وہ سنجیدگی سے بولا... 

تمہاری ماما...؟؟

اوہ کہیں تم ان میں سے تو نہیں ہو,  جہنیں لگتا ہے میری ماں ہی نہیں ہے...  بھئ تم نے بائیلوجی نہیں پڑھی... ؟؟

پیرنٹس کے بغیر ہم ننھے منھے کیسے اس دنیا میں آسکتے... ؟؟ 

اوہ سوری تم تو میتھ کی سٹوڈینٹ ہو تمہیں کدھر پتہ ہوگا...چلو آؤ میں تمہیں... 

شششش... چپ کر جاؤ...بریک لگاؤ... اتنا تو سب کو پتہ ہوتا ہے... 

وہ اپنے چہروں کو ہاتھوں سے چھپا کر لال گلابی ہوتے ہوۓ بولی... 

جس پر حسام کی ہنسی کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو ہیر نے آہستگی سے اپنے ہاتھ چہرے سے ہٹاۓ... 

تو پھر میری بات پر اتنی حیران کیوں ہوئ جب میں نے کہا کہ مجھے کھانا بنانا میری ماما نے سکھایا ہے... 

وہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کرتے ہوۓ کہنے لگا. 

پتہ نہیں.. مجھے نہیں لگا تھا کہ تمہاری ماما ہوں گی... 

وہ اپنے لبوں پر دانت رکھتے ہوۓ منمنائ... 

واٹ... ؟؟

ہیر اسکی آواز میں شاک صاف محسوس کر سکتی تھی... 

پلیز... مجھے غلط مت سمجھنا... میں جانتی ہوں... میں صحیح طریقے سے بول نہیں پا رہی... میں صرف... 

وہ بامشکل اتنا بول کر گود میں موجود اپنے ہاتھوں کو دیکھنے لگی..کیونکہ اسے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا وہ اسے کیسے بتاۓ, یا پوچھے. .

تو تمہارا یہاں کا پہلا دن کیسا تھا... کیا تم نے انجواۓ کیا... ؟؟

ہیر نے دل میں لاکھ بار شکر کیا جب حسام نے ٹاپک ہی بدل دیا... 

میں تمہارے ساتھ جھوٹ نہیں بولوں گی... مجھے بہت زیادہ مشکل لگی ہے یہ ٹریننگ... لیکن میں نے انجواۓ بھی کیا ہے... مجھے یقین ہے میں آنے والے دنوں میں اس سے بھی بہتر کروں گی......

ٹریننگ والا سارا دن یاد کرتے ہوۓ اسکے چہرے پر اداسی چھا گئ,اور وہ اپنا چہرہ نیچے کی جانب جھکا گئ... 

کیا ہوا ہے... ؟؟

حسام جو اسکے قریب ہی بیٹھا ہوا تھا, اس نے تھوڑی سے پکڑ کر اسکا چہرہ اوپر کی طرف کرتے ہوۓ پوچھا... 

کچھ نہیں... میں تھک گئ ہو...  کیا میں اب جاؤں...

ہیر میں نے پہلے بھی وارن کیا تھا, مجھ سے جھوٹ مت بولا کرو... ویسے بھی تمہیں بولنا آتا نہیں... تمہارا یہ چہرا سب سچ بتا دیتا ہے... اب سچ سچ بتاؤ کیا مسئلہ ہے... ؟؟

وہ اسکی تھوڑی پر اپنی گرفت سخت کرتے ہوۓ بولا تو ہیر کی آنکھیں نم ہونے لگیں... کیونکہ وہ نہیں سمجھ پا رہی تھی کہ وہ اسے بتاۓ یا نہیں...اس نے اپنا چہرہ دور کرنا چاہا, مگر حسام نے اس پر اپنی پکڑ سخت رکھی... 

میری طرف دیکھو... 

اس نے ڈارک لہجے میں کہا تو وہ بھیگی آنکھوں سے اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھنے لگی, اس نے جلدی سے اسکے چہرے پر اپنی گرفت ہلکی کی... 

ہیر بتاؤ مجھے,  کیا چیز پریشان کر رہی ہے تمہیں.. ؟؟

وہ نرمی سے پوچھنے لگا... 

ک ک کیا ت تمہیں م مجھے س سب کے سامنے اپنی ف فیانسی مان کر پچھتاوہ ہو رہا ہے... ؟؟

اس نے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں پوچھا,  کیونکہ آج اس نے جس طرح سارا دن اسے اگنور کیا تھا اسے کافی تکلیف ہوئ تھی... 

میں تم سے سوال پوچھ رہا ہوں ہیر... بدلے میں تم مجھ سے سوال ہی کیوں کر رہی ہو... ؟؟

وہ اسکا چہرہ چھوڑتے ہوۓ بولا... 

یہی تمہارے سوال کا جواب ہے حسام... تم نے سب کے سامنے مجھے اپنی فیانسی مانا,  اور مجھ سے بھی پرامس کیا کہ تم میری حفاظت کرو گے... مگر پھر اچانک سے تم مجھے اگنور کرنے لگے جیسے میری اس دنیا میں موجودگی ہی جھوٹ ہے... تم یونہی میرے ایموشنز کے ساتھ کھیل نہیں سکتے حسام...  اگر تمہیں مجھ سے دقت ہے تو بتاؤ مجھے... لیکن میرے ساتھ یہ سب مت کرو.... حسام تم پلیز میرے قریب مت آؤ...  اگر آنا ہے تو مجھے ہرٹ مت کرو... 

وہ آہستگی سے بولنے لگی جبکہ آنسو اسکی آنکھوں سے نکل کر اسکے گالوں کو چومنے لگے... 

میری بات دیہان سے سنو ہیر... 

وہ اسکی آنکھوں سے آنسو اپنی انگلی کے پوروں سے چنتے ہوۓ بولنے لگا... 

میں اپنے وعدے کبھی نہیں توڑتا اور تم یہ بات وقت کے ساتھ سمجھ جاؤ گی... میں نے تم سے کہا تھا میں تمہاری حفاظت ہر خطرے سے کروں گا اور میرا یقین کرو ہیر میں ایسا ہی کروں گا... 

مجھے تم سے تھوڑی سپیس چاہیے تھی اپنے دماغ کو تھوڑا قابو کرنے کیلئے,  کچھ چیزیں تھی انہیں, انکی جگہ دکھانے کیلیے... 

اور جس طریقے سے میں تمہیں پروٹیکٹ کر رہا تھا وہ ٹھیک نہیں تھا... تمہاری حفاظت کرنا مطلب تمہارے حصے کی چھڑی کھانا, یا مشکلوں سے چھپا کر رکھنا نہیں ہے,  بلکہ تمہیں انکا سامنا کرنے دینا ہے.... تاکہ تم آنے والے وقت میں کسی بھی مصیبت کا سامنا ہمت اور بہادری سے کرو, نہ کہ کائرو کی طرح چھپتی پھرو... تمہیں اس ٹریننگ سے بہت کچھ سیکھنا ہے ہیر... اپنا بیسٹ دو... کیونکہ ہم جس دنیا سے ہیں.. ہماری صبح کنپٹی پر پسٹل, یا گردن پر چاقو محسوس کرکے ہو سکتی ہے.. اسلیے ہمیں ہر وقت اپنی لڑائ لڑنے کیلئے تیار رہنا ہوتا ہے... باقی تم مجھے اپنے ہر قدم پر ساتھ پاؤ گی.. سمجھ آیا... ؟؟

اس کے سمجھانے پر اس نے ہاں میں سر ہلایا کیونکہ اس نے بالکل نہیں سوچا تھا اسے اسکی اتنی فکر ہے... 

ایک اور بات ہیر... میں وعدہ نہیں کرسکتا کہ تم میری وجہ سے ہرٹ نہیں ہو گی. کیونکہ میں جانتا ہوں تم میری وجہ سے بہت بار ہرٹ ہوگی... 

کیونکہ میں جو لائف جی رہا ہوں وہ ایسی ہی ہے... تمہیں اس سب کا سامنا کرنا پڑے گا....کیا تم اس سب کے باوجود بھی میرے ساتھ زندگی گزارنا چاہتی ہو... ؟؟

وہ اسکے سامنے ہتھیلی پھیلاتے ہوۓ پوچھنے لگا تو وہ سانس روکے اسکی طرف دیکھنے لگی کیونکہ اس نے ہرگز توقع نہیں کی تھی.. کہ وہ اسکے سامنے سچ کا مظاہرہ کرے گا... بھئ یہ کونسا روپ ہے اب حسام کا.... 

میں تمہیں زیادہ نہیں جانتی حسام,لیکن اب تم میرے ہذبینڈ ہو بھلا میں کیسے تمہارے ساتھ زندگی نہیں گزاروں گی...

وہ اسکا ہاتھ تھامتے ہوۓ بولی, تو وہ مسکرا کر کرسی سے اٹھ گیا,اور اسے بھی کھڑا کرکے اپنی بانہوں میں چھپا گیا,ساتھ ہی اس نے اپنے لب اسکی پیشانی پر رکھے... جبکہ دوسری طرف وہ بےترتیب ہوتی سانسوں کے ساتھ حسام کی دھڑکنوں کو محسوس کرنے لگی... اسے یہ حصار دنیا کی سب سے محفوظ اور پرسکون جگہ لگا... تبھی اسکے دماغ  میں کچھ آیا تو اس نے زور سے حسام کے پاؤں پر اپنا پاؤں مار کر اس سے دور ہوئ... 

اوہ گاڈ... کیا تم پاگل ہو گئ ہو... ؟؟؟ یہ کیوں کیا... ؟

وہ اسکی طرف دیکھتا ہوا پرتپش لہجے میں بولا..

وہ سلگتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی جس پر حسام کے لب مسکراۓ, تو وہ اسے گھور کر نیچے کی جانب بڑھ گئ... اس سے پہلے وہ سیڑھیوں کی طرف جاتی... وہ اسے کمر سے پکڑ کر خود کی طرف کھینچ گیا جسکی وجہ سے وہ اسکے سینے سے آٹکرائ... 

کسی کو جلن ہو رہی ہے... ؟؟

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ شوخ لہجے میں پوچھنے لگے... 

ہاں ہو رہی ہے جلن تو پھر... 

وہ اسکی بانہوں سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی تو وہ حیرت سے اسے دیکھنے لگا... 

ہیر تم کیا چیز ہو آخر... ؟؟ کبھی کوئ لڑکی یا لڑکا نہیں مانتا کہ وہ جیلس ہے...پر تم.... 

وہ اسکے چہرے پر موجود بالوں کی لٹ کو اپنی انگلی پر گھماتے ہوۓ کہنے لگا... 

میں ایسی ہی ہوں حسام... میں سچ کہہ رہی ہوں اب میں تمہیں اس کے آس پاس نہ دیکھو... 

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتی غصے سے بولی... 

اوکے ایسے غصہ مت ہو... آئندہ میں اس سے بات نہیں کروں گا... خوش.. ؟؟

وہ اسکی ناک کو اپنے لبوں سے چھوتے ہوۓ پوچھنے لگا جس پر وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسکی طرف دیکھنے لگی.. 

بہت خوش ہوں... لیکن اگر آئندہ تمہیں میں نے اس کے قریب دیکھا تو تمہارے اس خوبصورت چہرے کا نقشہ بگاڑ دوں گی... 

وہ اسکی داڑی پر اپنی انگلیاں چلاتے ہوۓ بولی...

اوہ تو تمہیں لگتا ہے میرا چہرہ خوبصورت ہے بیمبولا... 

تم اخیر ہو حسام,  میں تمہارے چہرے کو بگاڑنے کی دھمکی دے رہی ہوں اور تمہیں صرف لفظ خوبصورت سنائ دے رہا ہے... 

وہ کھلکھلا کر ہنستے ہوۓ بولی...

کیونکہ میں جانتا ہوں تم اسکا نقشہ خراب نہیں کرو گی, کیونکہ تمہیں یہ بلاڈی ہینڈسم لگتا ہے... 

وہ اسے اسکے برازیل میں کہے گۓ الفاظ یاد کرواتا ہوا بولا جس پر وہ بلش کرنے لگی...

کچھ بھی مطلب... 

وہ سرخ ہوتے گالوں سے بامشکل اتنا ہی بول پائ....

کیا یہ جھوٹ ہے... تم نے ایسا نہیں کہا تھا.. 

You are a bloody handsome...!!

جواب دو... ؟؟

اوکے بہت لیٹ ہو رہی ہے... میں جا رہی ہوں... 

وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ منمنائ...تبھی حسام کھلکھلا کر ہنستا ہوا اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھ گیا...

یااللہ پلیز..!! میری لائف میں چاہے کچھ بھی ہو جاۓ, پر یہ شخص کبھی مجھ سے دور نہ جاۓ.. میں نے اپنا سب کچھ کھویا ہے...مگر اب اس انسان کو کھونے کی طاقت نہیں ہے...یہ تو میرا شوہر ہے نہ.. مطلب میرا لباس..اسے آپ نے میرے لیے چنا ہے...پلیز اسے ہمیشہ میرا بنا کر رکھنا... اگر یہ بچھڑا تو میں سچ مچ ٹوٹ جاؤں گی... 

وہ اسکے گرد اپنی بانہوں کا حصار تنگ کر کے,  نم آنکھوں سے اس رب کے سامنے التجائیہ دل ہی دل میں بولی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اپنے بالوں کو برش کرتے ہوۓ اسکا سارا دیہان حسام کی طرف چلا گیا, اسکا چہرہ, اسکی مسکراہٹ, اسکا بولنا, اسکے ڈمپلز, وہ پاس نہ ہو کر بھی اسکے خیالوں میں راج کرنے لگا... 

حسام تمہارا تعلق مافیہ سے ہے,  لیکن تمہاری موجودگی سے کچھ غلط محسوس نہیں ہوتا, الٹا تمہارے آس پاس ہونے سے محفوظ ہونے کا احساس ہوتا ہے... شاید میں پاگل ہوں اس وجہ سے میرے ساتھ ایسا ہوتا ہے... ورنہ کوئ نارمل انسان ایسی لائف میں آتا تو وہ یقیناً ذہنی مریض ہو جاتا... 

وہ اپنے بالوں کی ٹیل بناتے ہوۓ خود سے بڑبڑائ... 

Ahmm Ahmm someone is on cloud nine... ??

ایشال کی شرارت بھری آواز سے وہ ہوش کی دنیا میں آئ اور اس نے مرر سے اپنا چہرہ ہٹا کر اسکی طرف دیکھا جو موبائل استعمال کر رہی تھی... 

I'm not on cloud nine ishaal... 

میں بس سوچ رہی تھی کہ یہ کیمپ دن با دن مشکل ہوتا جا رہا ہے... 

ہیر کے کہنے پر ایشال نے موبائل سائیڈ پر رکھ کر ہیڈ بورڈ سے پشت لگا کر اسکی طرف دیکھا... 

میں جانتی ہوں تم اپنے اور حسام کی ریلیشن شپ کا ٹاپک اگنور کر رہی ہو... 

ہیر نے کچھ کہنے کیلئے اپنا منہ کھولا ہی تھا کہ اس نے ہاتھ سے چپ رہنے کا اشارہ کیا... 

ہیر میں تمہاری پریشانی سمجھ سکتی ہوں... حسام کی فیانسی ہونا کوئ آسان کام نہیں ہے... 

he is a very complicated person... 

لیکن جب تم ایک بار اسے سمجھ جاؤ گی... سب ٹھیک لگنے لگے لگا... میں جانتی ہوں تم ابھی اسکے بارے میں مجھ سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہو... پر یقین کرو سب اچھا ہوگا... 

ایشال کے کہنے پر ہیر نے مشکور نظروں سے اسکی طرف دیکھا کیونکہ وہ سچ میں ابھی کسی سے بھی حسام کے بارے میں بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھی...

اور رہی کیمپ کی بات یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مشکل ہوگا...لیکن میں تمہیں یقین دلاتی ہوں وہ ہمیں توڑے گے نہیں.. کیونکہ انکا ارادہ ہمیں صرف بہتر بنانے کا ہے اور کچھ نہیں... 

ایشال نے اسکی جانب دیکھتے ہوئے کہا... 

تمہارے الفاظ یقین دلانے والے ہیں ایشال... لیکن میں اپنے دل سے ہارنے کا ڈر نہیں نکال سکتی... میں سچی چاہتی ہوں اپنا بیسٹ دوں اور تم سب کے درمیان ایک بہترین کھلاڑی بنوں... 

اس سے پہلے وہ ہیر کے ڈر کا جواب دیتی دروازے پر دستک ہوئ, ہیر جو اسکے پاس ہی کھڑی تھی اس نے دروازہ کھولا جہاں ایک لڑکا کھڑا تھا, جسکے بال بلونڈ, اور آنکھیں بلوئش تھیں...اس لڑکے نے بغیر کچھ کہے موبائل ہیر کے ہاتھ میں تھما دیا اور خود اندر بڑھ کر ایشال سے باتیں کرنے لگا, جبکہ وہ حیرانی سے اپنے ہاتھ میں موجود موبائل کو دیکھنے لگی... 

ہیلو... ؟

اس نے لب چباتے ہوۓ کہا کیونکہ وہ نہیں جانتی تھی دوسری طرف کون ہے, لیکن جیسے ہی آئمہ بیگم کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ اسکے چہرے پر خودبخود مسکراہٹ بکھر گئ... 

ہیلو میری جان کیسی ہو.. ؟؟میں نے تمہیں بہت مس کیا... یہ دونوں تمہیں کیسے ٹریٹ کر رہے ہیں..؟؟ سوری میں کل کال نہیں کر پائ... ایکچلی وہاج نے مجھے منع کیا تھا انہوں نے بولا تمہارا پہلا دن ہے, تمہیں تھوڑی سپیس دوں یہ وہ... لیکن اب تم بتاؤ کیسی ہو.. ؟؟

ایک دم سے ان کے اتنے سوالوں کی بچھاڑ آئ, انکی اتنی فکر پر ہیر کی مسکراہٹ مزید گہری ہوگئ... 

میں بالکل ٹھیک ہوں...اور یہاں پر بھی سب اچھا جا رہا ہے... میں چیلنجز میں اپنا بیسٹ دے رہی ہوں.. آپ بتاؤ کیسے ہو...؟؟

میں اور وہاج گھومنے کیلئے باہر آۓ ہوۓ ہیں... ہم انجواۓ کر رہے ہیں... تم بتاؤ زوہان اور شازم سے ملی ہو... ؟؟ 

آئمہ کے پوچھنے پر ہیر نے اس لڑکے کی جانب دیکھا جو ایشال سے جانے کونسی باتوں میں مصروف تھا...اسے وہ آئمہ سے ملتا جلتا لگا کیونکہ اسکی آنکھوں کی رنگت اور بالوں کا کلر بالکل آئمہ جیسا تھا... 

جی میں ملی ہوں.. وہ دونوں بہت اچھے ہیں اور میرا بہت خیال رکھتے ہیں... 

ہیر نے مسکراتے ہوۓ کہا کیونکہ وہ اپنی وجہ سے آئمہ کو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی... 

سچ میں... 

انہوں نے مشکوک لہجے میں پوچھا... 

ہاں جی... 

Good, they had better help you and be there for you... 

ہیر اندازہ لگا سکتی تھی کہ وہ اسکی بات سے متفق نہیں ہیں لیکن اس بات کو زیادہ کریدہ نہیں ہے... 

کسی بھی چیز کی ضرورت  ہو تو اپنے بھائیوں سے کہنا... اوکے اب سو جاؤ... میں جلد ہی واپس سے فون کروں گی.... 

Okay good night Aunty, your call and concern means alot to me... have a good time with Wahaj sir... 

فون بند ہونے کے بعد ہیر نے موبائل سامنے کھڑے لڑکے کی جانب بڑھا دیا... 

Thank you...!! 

وہ سیل پکڑتے ہوۓ سنجیدگی سے بولا تو ہیر نے ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھا بھلا وہ اسے شکریہ کیوں بول رہا ہے.. 

تم نے ماما سے کہا کہ تم ہم سے مل چکی ہو اور ہم تمہارا خیال رکھ رہے... اسلیے شکریہ بولا ہے... اگر تم انہیں سچ بتا دیتی تو قسم سے وہ مجھے اور زوہان کو جان سے ہی مار دیتی...

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا... 

کوئ بات نہیں... بس یاد رکھنا... 

i owe you... 

ہیر نے مزاق کرتے ہوۓ کہا... 

of course i will remember...

تم سوچ بھی نہیں سکتی تم نے مجھے کس مصیبت سے بچایا ہے... تم میری ماما کے غصے کو نہیں جانتی...غصے میں تو وہ سامنے والے کی زندگی دردناک بنا دیتی ہیں.. 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ مسکرا کر بولا... 

ویسے میرا نام شازم ہے, اور میرے ٹوین کا زوہان, ہم دونوں کے چہرے ملتے ہیں لیکن اسکے بال بلیک ہیں,  اس کی وجہ سے تم ہم دونوں کو آرام سے پہچان سکتی ہو.. 

امم کیا اب ہم میں سب نارمل ہے... ؟؟

ہیر نے ہچکچاتے ہوۓ اپنی نظریں جھکا کر پوچھا...

ہمم سب نارمل ہے.. ویلکم ٹو دا فیملی سسٹر.. 

جس پر اس نے دل سے مسکراتے ہوۓ شازم کی طرف دیکھ کر ہاں میں سر ہلایا... 

اوکے اب میں چلتا ہوں.. گڈ نائٹ... صبح ملتے ہیں.. 

وہ کہہ کر دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

گڈ نائٹ....

وہ خوشی سے بول کر دروازہ بند کر گئ....جب بس میں ایشال نے اسے کہا تھا کہ وہ دونوں اسے اتنی جلدی نہیں پہچانے گے یا جان بوجھ کر اگنور کریں گے تو اس نے ہرگز نہیں سوچا تھا کہ شازم ایسے اسے اتنی جلدی اپنا لے گا...آج کا دن ہیر کیلئے بہت پیارا تھا... کیونکہ اسکا فائنلی ایک فیملی ہونے کا خواب پورا ہو گیا تھا جو برسوں پہلے ٹوٹ گیا تھا... لیکن وہ آنے والے وقت سے ابھی بھی انجان تھی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

مجھے آج باس کی کال آئ ہے, وہ ہمارے کام سے کافی مطمئن ہیں... 

حسام نے ایشال کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جسکو اس نے شازم کے ذریعے باہر بلوایا تھا... 

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئ... کیا انہوں نے اس کے علاوہ کچھ کہا ہے... ؟؟

ایشال اپنے انکل کو اچھے سے جانتی تھی اسلیے اسے پتہ تھا کہ انہوں نے صرف ان کی تعریف کیلئے کال نہیں کی ہو گی... اسلیے پوچھنے لگی... 

وہ چاہتے ہیں کہ اس سال کی فائنل ریس میں,میں بھی حصہ لوں.. 

لیکن تم اس ریس میں حصہ کیسے لے سکتے ہو... وہ تو ویک اینڈ پر ہے.. یہاں سے تم کیسے جاؤ گے... ؟؟ عفان بھائ لوگ کبھی اجازت نہیں دیں گے... 

جب وہ خاموش رہا تو ایشال کی آنکھیں شاک سے پھیلیں..

اوہ میرے خدایا...وہ چاہتے ہیں تم یہاں سے چھپ کر نکل جاؤ.. 

جس پر حسام نے لمبا سانس کھینچا.. 

پتہ نہیں انہیں اتنا مزا کیوں آتا ہے جب میں پاپا کے بناۓ قانون توڑتا ہوں...  خیر وہ چاہتے ہیں میں تمہارے, ہیر اور شازم کے ساتھ یہاں سے نکلو... 

واٹ... ؟؟

وہ شاک سے پوچھنے لگی... 

یہ ان کا حکم ہے, میرا نہیں... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولا... 

میں سمجھ سکتی ہوں وہ کیوں چاہتے ہیں شازم ہمارے ساتھ ہو...  لیکن اگر ہم لوگ غلطی سے بھی پکڑے گۓ تو ہیر اس سزا کو بالکل برداشت نہیں کر پاۓ گی جو ہمیں عفان سے ملے گی...

Well, you will be surprised to know all this is for her to appear like a rebel girl, who lands in trouble from time to time.. 

ایشال اسکی آواز میں مایوسی دیکھ سکتی تھی... وہ سمجھ رہی تھی کہ وہ اس سب پلین سے خوش نہیں ہے... 

حسام مجھے نہیں لگتا اسکا اختتام اچھے طریقے سے ہوگا... 

ایشال نے نرمی سے کہا... 

"اتنے برے طریقے سے بھی ختم نہیں ہوگا... ابھی تو ہمیں شکر گزار ہونا چاہئے پاپا یہاں نہیں ہیں... وہ مشن کے سلسلے میں لندن گۓ ہوۓ.. "

"میں ریس کی بات نہیں کر رہی بلکہ تمہاری کر رہی ہوں... تم آگ کے ساتھ کھیل رہے ہو حسام... "

کیا مطلب ہے.. ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر بولا.. 

Don't act stupid with me, it doesn't suit you.. you are playing with feelings... 

تم نے ہیر پر اپنی فیانسی ہونے کا حق کیوں جتایا... ؟؟ یہ سب پلین میں شامل نہیں تھا... 

وہ غصے سے بولی... 

میں نے وہ کیا جو مجھے ٹھیک لگا... ایسے وہ زیادہ میرے قریب رہے گی اور میں سکون سے اسکا خیال رکھ سکتا ہوں...تم فکر مت کرو وہ مشن کیلئے مینٹلی تیار ہو جاۓ گی... 

تم اسے بہت برے طریقے سے ہرٹ کرو گے حسام...  وہ لڑکی تم سے محبت کرنے لگی ہے, وہ تمہیں چاہنے لگی ہے... جب یہ مشن ختم ہوگا...  وہ ٹوٹ کر چکنا چور ہو جاۓ گی.. 

ایشال نے اسے گھورتے ہوۓ کہا... 

اوہ تو تمہارا کیا ایشال؟؟ اسے تب نہیں دکھ ہوگا جب اسے پتہ چلے گا کہ تم صرف اسکی براۓ نام بیسٹ فرینڈ ہو,  تاکہ تم بس اسکے آس پاس رہ سکو... تب بھی تو اسے برا لگے گا... ؟؟

لیکن ہمیں یہ سب نہیں سوچنا... ہمیں حکم ملا ہے, بس اسکی تکمیل کرنی ہے... ہماری دنیا میں جزبات اور احساسات کی کوئ جگہ نہیں ہے... ہمارے لیے ہماری ڈیوٹی ہی سب کچھ ہے...  جو ہمیں پوری کرنی ہے بس... 

وہ سرد لہجے میں ایک ایک لفظ چبا کر بولا...

جب انکل نے مجھے اس مشن کیلئے چنا تو یہ میرے لیے فخر کی بات تھی کہ انہوں نے اس حوالے سے مجھ پر یقین کیا ..اور میں خوش تھی کہ مجھے اس لڑکی سے دوستی کا کردار نبھانے کو مل رہا ہے جوکہ بیسٹ ہے وہ اتنی زہین ہے کہ اس جیسا کوئ نہیں...

لیکن جیسے ہی میں نے ہیر سے بات کرنا شروع کی مجھے اسی پل سمجھ آگیا تھا, میری سیچویشن کمپلیکیٹڈ ہو گئ ہے, کیونکہ میں اسے ہرٹ ہوتا نہیں دیکھ سکتی... وہ بہت معصوم ہے حسام... مجھے لگ رہا ہے اس مشن کو قبول کرنا میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہے ...

وہ پریشانی سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی... 

تم فکر مت کرو ایشال, میں اسے کبھی کسی قسم کی تکلیف نہیں ہونے دوں گا, جب تک میں اسکے ساتھ ہوں.. 

حسام نے تحمل سے کہا تو وہ اپنا سر ہلا گئ کیونکہ وہ جانتی تھی  کہ اسکا کزن اپنے کہے الفاظ سے کبھی نہیں پلٹتا... 

🍂🍂🍂🍂🍂

عجیب و غریب سے شور کی آواز ہیر کے کانوں سے ٹکرانے لگی تو اس نے اپنے کان پر کشن رکھ کر خود کو مزید لحاف میں چھپایا, کچھ سیکنڈز کے بعد شور کی آواز بند ہو گئ تو اس نے سکون بھرا سانس لیا, کیونکہ اسکا ابھی اٹھنے کا بالکل دل نہیں تھا... لیکن اسکا یہ سکون دو پل کا ہی تھا کیونکہ اسکی پیاری دوست اسکے اوپر سے بلینکٹ کھینچ چکی تھی.. 

اٹھ جاؤ سلیپنگ بیوٹی ورنہ ہم لوگوں کو ناشتے کیلئے دیر ہو جاۓ گی... 

ایشال نے کمبل کو دوسری طرف رکھتے ہوۓ کہا... 

میں پانچ منٹ بعد اٹھو گی.. 

وہ خود کا چہرہ تکیے میں چھپاتی ہوئ بولی... 

میں کب سے تمہیں اتنے پیار سے اٹھا رہی ہوں لیکن تمہیں پیار راس ہی نہیں آرہا,  لگتا ہے اب کچھ اور کرنا پڑے گا... 

وہ کہہ کر وہاں سے چلی گئ جبکہ وہ پرسکون ہو کر واپس سے سوگئ... 

ایشال واپس آئ اور اس نے ٹھنڈے پانی کی باٹل ہیر کے چہرے پر خالی کر دی.. جس پر وہ بوکھلا کر اٹھ گئ... 

اوہ مائ گاڈ,  تم کتنے آرام سے اٹھ گئ ہو... 

ایشال نے اپنی ہنسی دباتے ہوۓ کہا جب کہ ہیر نے گھورتے ہوۓ اس پر کشن اچھالا جوکہ ایشال نے آرام سے کیچ کر لیا... وہ منہ بنا کر بستر سے اٹھ کر واشروم کی جانب بڑھ گئ... 

بچوں کی طرح پاؤٹ بنانا بند کرو... 

ایشال نے ہیر کو ہلکی سی گدگدی کرتے ہوۓ کہا کیونکہ وہ اٹھ تو گئ مگر بچوں کی طرح منہ پھلاۓ ہوۓ تھی... 

میں تم سے اس چیز کا بدلہ ضرور لوں گی اور یقین کرو اسے میموریبل بھی بناؤں گی جو تم ساری زندگی نہیں بھولو گی... 

ہیر نے سنجیدگی سے اسے دھمکایا اور اسکے چہرے پر پریشانی کے تاثرات دیکھ کر وہ اپنی ہنسی ضبط کرنے کی کوشش کرتے ہوۓ کیفے کی طرف بڑھ گئ... 

یار میں جانتی ہوں تم یہ دل سے نہیں کہہ رہی... مجھے پتہ ہے تم مجھے معاف کر دو گی... 

come on heer, you can't hold grudges against your little sweet friend... 

وہ اسکے پیچھے پیچھے تیزی سے چلتی ہوئ بولی لیکن اسے کیفے کے دروازے سے اندر جاتا نہ دیکھ کر وہ تجسس سے اسے دیکھنے لگی کہ اندر ایسا بھی کیا ہے... جب ہیر کی طرف سے کوئ ہلچل نہیں ہوئ تو اس نے آگے بڑھ کر اندر دیکھا... جہاں دو ٹیبل آپس میں جڑے ہوۓ تھے اور ان کے اطراف میں حسام, زوہان, شازم, نبان, داریکا اور آؤن بیٹھے ہوۓ تھے... 

وہ ہیر کو بازو سے پکڑ کر اندر لے گئ, کک سے کھانا ٹرے میں ڈلوانے کے بعد وہ دونوں بھی اسی ٹیبل کی طرف بڑھ گئیں.. 

ایسی بھی کیا خوبصورت وجہ ہے.. جو آج سب اکٹھے بیٹھے ہوۓ ہیں... ؟؟

ایشال نے داریکا کے برابر خالی کرسی کو کھینچتے ہوۓ پوچھا جبکہ ہیر خاموشی سے آ کر حسام کے برابر میں بیٹھ گئ کیونکہ بس ایک وہی سیٹ خالی تھی... وہ اتنے لوگوں کی موجودگی سے کمفرٹیبل نہیں تھی اسلیے بغیر کسی کی طرف دیکھے وہ کھانا کھانے لگی... مگر سب کو بغیر کھانا کھاۓ صرف خود کی طرف دیکھتا ہوا محسوس کیا تو اس نے چمچ نیچے رکھ کر دھڑکتے دل کے ساتھ سب کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا.. 

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ہم سب لوگ ایک ساتھ ناشتہ کیا کریں گے.. اور آج کا ناشتہ ہماری سسٹر کو فیملی میں ویلکم کرنے کیلئے ہے... 

زوہان نے ہیر کو محبت پاش نظروں سے دیکھتے ہوۓ کہا جس پر وہ مسکراتی نظروں سے اپنے دونوں بھائیوں کو دیکھنے لگی... 

تھینک یو سو مچ گائز,  مجھے بہت زیادہ خوشی ہے کہ میں آپ لوگوں کی فیملی کا حصہ ہوں... 

وہ محبت سے بولی تو اسی پل اس نے ٹیبل کے نیچے خود کے ہاتھ پر کسی کے ہاتھ کی گرفت محسوس کی.. اس نے سٹپٹا کر اپنے بغل میں دیکھا جہاں حسام بغیر کسی قسم کا کوئ جذبہ اپنے چہرے پر دکھاۓ بس کھانا کھانے میں مصروف تھا اور ایسے ظاہر کر رہا تھا جیسے ابھی اس نے اسکا ہاتھ پکڑا ہی نہ ہو... 

ایک منٹ ایک منٹ... !!

ایشال نے سب کا دیہان خود کی جانب کھینچا...

تم دونوں نے ہیر کو اس وقت کیوں نہیں پہچانا تھا جب وہ پہلے دن یہاں آئ تھی..؟

اممم تم جانتی ہو....ہم...پہلے اسے جانتے نہیں تھے اور ....پھر ہم نے کوشش.... 

زوہان اپنی بات سمجھانا چاہ رہا تھا لیکن اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کیا اور کیسے بولے...

کوئ بات نہیں ہے... میں بس خوش ہوں فائنلی تم لوگوں نے مجھے اپنی فیملی کا حصہ مان لیا ہے...

ہیر نےاپنے چہرے پر مسکراہٹ سجاتے ہوۓ کہا, جبکہ ایشال نے احتجاج کیا کہ اسکو اسکے سوال کا جواب نہیں ملا... 

حسام میرا ہاتھ چھوڑو, دیکھو یہاں سب ہیں اچھا نہیں لگتا... 

وہ ہلکا سا اسکے کان کی جانب جھک کر نروس ہوتے ہوۓ بولی..

کوئ دیکھ تو پا نہیں رہا, اسلیے میں نہیں چھوڑوں گا... 

وہ اسکے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کرتے ہوۓ سکون سے بولا,  جس پر وہ لب بھینچ کر رہ گئ... 

لیکن حسام... 

ہیر ایک لفظ اور کہا نہ تو تمہارا ہاتھ ٹیبل کے اوپر رکھ کر پکڑوں گا....پھر بولتی رہنا جو بولنا ہے, کیونکہ مجھے کسی سے کوئ فرق نہیں پڑتا, بھلے سامنے تمہارے بھائ ہی کیوں نہ ہوں..

اس نے ہلکی آواز میں وارن کیا تو وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرنے لگی اسی پل اسکی توجہ شازم کی بات نے کھینچی..

"ہم دونوں ہی شاک میں تھے کہ ہماری اب ایک ایڈاپٹڈ سسٹر ہے, اور اسی حیرت میں اس سے بات نہیں کر پاۓ,  میں جانتا ہوں یہ کوئ اچھا ایکسکیوز نہیں ہے, پر اب ہم اپنی غلطی سمجھ گۓ ہیں, اور ہمیں احساس ہے کہ ہیر ہماری چھوٹی بہن ہے جسکا خیال ہم دونوں اپنی جان سے بھی زیادہ رکھے گے... کوئ بھی مصیبت یا مشکل ہو,  یہ ہم دونوں کو ہمیشہ اپنے ساتھ ہر قدم پر پاۓ گی... 

اس کے کہنے پر ایشال نے ہاں میں سر ہلایا...."

"Hurt her and you will deal with me... "

اور پھر وہ انہیں دھمکا کر کھانا کھانے میں مصروف ہو گئ... سب گپ شپ کرتے ہوۓ ناشتہ کرنے لگے, جبکہ ہیر بھی اپنے ہاتھ کو حسام کے رحم و کرم پر چھوڑ کر دوسرے ہاتھ سے کھانا کھانے لگی اور اس نے دل میں اللہ کا شکر ادا کیا کہ اسکا بایاں ہاتھ حسام کی طرف تھا, اگر دایاں ہوتا تو پکا وہاں موجود سب لوگ اسے مشکوک نظروں سے دیکھتے...ناشتہ کرنے کے بعد وہ سب لوگ ٹریننگ کیلئے چلے گۓ... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

یوں اکیلے بیٹھ کر کیا سوچا جا رہا ہے... ؟؟

وہ جو خیالوں کی وادی میں کھویا ہوا تھا ایشال کے پوچھنے پر ہوش کی دنیا میں آیا... 

کچھ خاص نہیں...  بس ریس کے بارے میں... 

وہ پرسکون لہجے میں بولا... 

کیوں ہارنے سے ڈر لگ رہا ہے... ؟؟ ویسے بھی میں نے سنا ہے ایڈورڈ ایگنیسیو بھی وہاں ہوگا, جو کھیلتا ہی جیتنے کیلئے ہے... 

ہیر نے اسکے برابر بینچ پر بیٹھتے ہوۓ کہا... 

تم جانتی ہو, ہار لفظ میری ڈکشنری میں نہیں آتا... کیونکہ حسام وجدان نے ہمیشہ جیتنا سیکھا ہے...

وہ پر یقین لہجے میں بولا... 

اور اگر کبھی ہار گۓ تو... ؟؟؟

وہ تجسس سے پوچھنے لگی... 

ناممکن ہے یہ... 

پھر بھی... ؟؟

اس نے اکسایا... 

اس ہار کو بھی آخری لمحے میں جیت میں بدلنا ہوگا, کیونکہ میری زندگی میں ہار کا مطلب موت ہے, جو مجھے ہرگز قبول نہیں... 

وہ پر اعتماد لہجے میں کہہ کر بینچ سے اٹھ گیا... 

کیا تم نے ہیر کو ہمارے پلین کے بارے میں بتایا ہے... ؟؟

اس سے پہلے وہ کچھ کہتی, وہ بات بدل گیا.. 

ہاں, پہلے تو وہ خوف سے لال پیلی ہوگئ تھی,  مگر مسلسل سمجھانے پر اب وہ ریلیکس ہے, اور ہمارے ساتھ جانے کیلئے تیار ہے... 

وہ سانس کھینچتے ہوۓ بولی.. 

good,  she needs to understand the importance of this event... 

وہ کہہ کر ایک لمحے کیلئے رکا... 

ایشال شکریہ یار, اگر تم نہیں ہوتی تو یقیناً مجھے ہیر کو زبردستی خود کے ساتھ لے جانا پڑتا, ابھی وہ تمہارے کہنے پر آرام سے مان گئ ہے.. 

شکریہ کی کوئ بات نہیں... یہ تو میرا فرض تھا, ویسے تم آج کونسی گاڑی چلانے والے ہو... ؟؟

میں نے اور شازم نے کارل سے بات کر لی ہے وہ ہماری گاڑیاں رات 10 بجے لے آۓ گا... میں اپنی نئ سلور مرسیڈی چلانے والا ہوں جبکہ شازم بلیک پورش.

تم نے اسے میری گلابی آڈی لانے کو کیوں نہیں کہا... ؟؟

وہ پاؤٹ بنا کر پوچھنے لگی.. 

تم چاہتی ہو ریس کے دوران ہمارا مزاق بن کے رہ جاۓ... ؟؟

وہ شوخ لہجے میں پوچھنے لگا... 

تم میرا مزاق اڑا رہے ہو... ؟؟ تم اچھے سے جانتے ہو اسکا انجام اچھا نہیں ہوگا... 

وہ اسے دھمکاتے ہوۓ بولی... 

اوہ بالکل ویسا ہی انجام, جیسے تم نے شارب بھائ کی کلاس میں مجھے جان بوجھ کر پنچ مارے تھے... ؟؟

اس نے آئبرو اچکا کر پوچھا

تم کیا بات کر رہے ہو, مجھے کچھ یاد نہیں.. 

وہ معصومیت سے بولی.. 

یہ ڈرامے بازی میرے سامنے تو کرنا مت... میں اچھے سے جانتا ہوں تم نے جان بوجھ کر مارے تھے,  سبق سکھانے کیلئے... 

وہ اسے گھورتا ہوا بولا... 

"واؤ ہم کزنز کتنے اچھے سے جانتے ہیں ایک دوسرے کو... لیکن میں سیریس ہوں اگر تمہاری وجہ سے اسکا دل ٹوٹا یا اسے تکلیف ہوئ قسم سے مجھ سے برا کوئ نہیں ہوگا...  ٹھیک ہے ہم دونوں اپنا مشن کر رہے ہیں... لیکن اس میں اسکا کیا قصور ہے.. وہ بہت معصوم ہے یار...  تمہیں اسکی فیلنگز کا ہمیشہ خیال رکھنا ہوگا... 

ورنہ میں تمہارا بہت برا حال کروں گی...." 

تم آجکل کچھ زیادہ دھمکیاں نہیں دینے لگی مجھے ایشال... 

اس کے کہنے پر وہ محض کندھے اچکا کر رہ گئ... 

اوکے اب میں چلتی ہوں جاکر ہیر کو دیکھو,تاکہ ہم دونوں رات کیلئے تیار ہو سکیں مجھے یقین ہے ابھی وہ کمرے میں جاکر سو گئ ہو گی...کیونکہ آج کی ٹریننگ کافی تھکا دینے والی تھی... 

وہ کہہ کر اپنی بلڈنگ کی جانب بڑھنے لگی...

ٹھیک ہے میں بھی شازم کو دیکھتا ہوں,  اور ہاں ڈریس کوڈ وائیٹ یا بلیک ہے... 

وہ اسے یاد دلاتا ہوا بولا جس پر وہ ہاں میں سر ہلا کر دروازہ کراس کر گئ جبکہ وہ بھی اپنی بلڈنگ کے اندر چلا گیا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

10 سے 10:15 کے دوران پچھلے گیٹ کے دروازے پر گارڈز موجود نہیں ہوں گے, کیونکہ یہ ان کے ڈنر کا وقت ہے, ان کے لوٹنے سے پہلے پہلے ہمیں وہاں سے نکلنا ہوگا... 

شازم نے حسام کے ساتھ لڑکیوں کے ایریا کی جانب آہستہ آہستہ قدم بڑھاتے ہوۓ کہا,  کیونکہ وہاں شدید خاموشی تھی جسکا مطلب تھا سب اپنے اپنے کمروں میں آرام کر رہے ہیں... 

ہاں تم فکر مت کرو, ہم اس وقت کے دوران وہاں سے نکل جائیں گے... 

حسام ہامی بھرتے ہوۓ ایشال اور ہیر کے کمرے کی طرف بڑھ گیا جسکا دروازہ کھلا ہوا تھا... 

ویسے ہمیں انسٹرکٹرز کا اس دل دہلا دینے والی خاموشی کیلئے شکریہ ادا کرنا چاہیے ...

شازم زیر لب بولا..

صحیح کہا ہے...بچاروں کی ہڈیوں تک سے اتنی پریکٹس کرواتے ہیں کہ سب پھر اپنے کمروں میں جاکر سونے کی نیت سے لیٹ جاتے ہیں... 

وہ کمرے میں داخل ہوتے ہوۓ بولا جہاں دونوں لڑکیاں بالکل تیار کھڑی تھیں... 

حسام ان دونوں کو دیکھنے کے بعد,میں سوچ رہا ہوں کہ ہمیں سیکیورٹی کی دو مزید گاڑیوں کا ارینج کروانا چاہیے تھا...

وہ شرارت سے ان دونوں کی جانب دیکھتے ہوۓ بولا جوکہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھیں... ہیر نے سلک کا وائیٹ جمپ سوٹ جبکہ ایشال نے بلیک پہنا ہوا تھا...دونوں نے ہلکا ہلکا میک اپ کرکے اپنے بالوں کو لائٹ کرل ڈال کر کھلا ہی چھوڑ دیا تھا... 

کیا مطلب ہے تمہارا ایڈیٹ... ؟؟

ایشال نے شازم کے کندھے پر پنچ مارتے ہوۓ کہا... 

یہی کہ تم چڑیل لگ رہی ہو... ایکسٹرا سیکیورٹی کی ضرورت ہے....تمہیں دیکھ دیکھ کر خوف سے میرا دل بند ہو گیا تو... 

وہ سنجیدگی سے بولا تو ایشال نے آگے بڑھ کر اسکے بالوں میں ہاتھ پھیر کر اسکے بال خراب کر دئیے... 

ی یہ کیا کر رہی ہو... ؟؟

وہ بوکھلا کر اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ بولا کیونکہ اس بچارے نے بہت محنت سے اپنے بال بناۓ تھے.....

اگر میں چڑیل لگ رہی ہوں تو تم جنوں کے سردار لگ رہے ہو... 

مہاراجا... 

وہ غصے سے بولی تو شازم اسے گھور کر رہ گیا..

ہاں خود جو مہارانی ہو چڑیلوں کی تو میں مہاراجا ہی لگوں گا... 

وہ اپنے بالوں کو بناتا ہوا ایک ایک لفظ چبا کر بولا.. .

ت تم ک کیا ڈھونڈ رہے ہو.. .؟؟

حسام کو کمرے میں آکر سیدھا الماری کی طرف جاکر اس میں سے کچھ ڈھونڈتے دیکھ کر وہ اپنے ہاتھوں کو مسلتے ہوۓ نروس ہو کر پوچھنے لگی... تبھی وہ  جیکٹ پکڑ کر اسکے قریب آیا اور بغیر اسے کچھ بولنے کا موقع دیئے وہ اسے پہنانے لگا... جبکہ وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسے دیکھنے لگی جو بلیک جینز,شرٹ اور اسکے اوپر جیکٹ پہنے دل کی دھڑکنیں روک دینے کی حد تک ہینڈسم لگ رہا تھا... 

تم بہت بیوٹی فل لگ رہی ہو بیمبولا... 

وہ اسے جیکٹ پہنا کر اسکے کان میں سرگوشی نما بول کر اسکے کان کی لو کو چوم  گیا جبکہ وہ بےترتیب ہوتی سانسوں سے اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھنے لگی..

حسام نے ہیر سے نظر ہٹا کر شازم اور ایشال کی طرف دیکھا جو بالکل بچوں کی طرح لڑ رہے تھے,  اس نے نہ میں سر ہلا کر ہیر کا ہاتھ پکڑا اور باہر کی طرف بڑھ گیا..  

حسام ہمیں ایشال اور شازم کا تو انتظار کرنا چاہیے... 

وہ اسکے برابر چلتے ہوۓ کہنے لگی. ..

فکر مت کرو جب انکی فضول کی بحث ختم ہو جاۓ گی خودبخود ہمارے پیچھے آ جائیں گے...اور اگر وہ اگلے 15 منٹ تک یہاں سے باہر نہیں نکلے تو صرف ہم دونوں ہی ریس اٹینڈ کریں گے. ..

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ پچھلی سائیڈ کے دروازے کی جانب بڑھ گیا, جبکہ وہ منہ کھولے اسکی طرف دیکھنے لگی کہ شاید وہ مزاق کر رہا ہو,  لیکن اسکے چہرے پر بلینک تاثرات دیکھ کر وہ سمجھ گئ کہ حسام وجدان مزاق نہیں کرتا... جو وہ کہتا ہے, وہی ہوتا ہے...

ہیلو سر, گاڑیاں تیار ہیں,  ہم لوگ صرف آپ کے آنے کا ہی انتظار کر رہے تھے.. 

جب وہ گیٹ کراس کرکے باہر نکلے تو سامنے ہی کارل جو ان لوگوں کے ویٹ میں کھڑا تھا احترام سے بولا... 

کیا تمہاری آج باس سے بات ہوئ ہے.  ؟؟

حسام نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا جبکہ ہیر چند قدم کے فاصلے پر کھڑی سلور مرسیڈی کو دیکھنے لگی... 

جی میری کچھ منٹس پہلے ہی ان سے بات ہوئ ہے, وہ کہہ رہے تھے کہ آپ لوگوں کی سیکیورٹی کافی سخت رکھی جاۓ., اسلیے میں نے باقاعدہ خود سارے ارینج دیکھے ہیں.. 

اسکے کہنے پر حسام نے 5 بلیک گاڑیوں کی جانب دیکھا جس میں گارڈز بندوقیں پکڑے بیٹھے ہوۓ تھے.. 

ان میں سے 3 کو واپس بھیج دو... دو کافی ہیں

وہ حتمی لہجے میں کہہ کر, ہیر کا ہاتھ پکڑ کر گاڑی کی طرف بڑھ گیا.. 

لیکن سر باس نے...

ابھی وہ بولنا شروع ہی ہوا تھا کہ حسام نے رک کر اسے جن نظروں سے دیکھا کہ باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی دم توڑ گۓ... 

حسام نے ہیر کیلئے پسنجر سیٹ کا دروازہ کھولا جب وہ بیٹھ گئ تو وہ تھوڑا سا نیچے جھک کر اسکی سیٹ بیلٹ باندھنے لگا جبکہ وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسکی طرف دیکھنے لگی جو اسکی سیٹ بیلٹ لگانے کے بعد اپنی آنکھوں پر گلاسسز لگا کر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکا تھا... 

اتنا خوبصورت ہونا بھی جرم ہے, نہ انصافی ہے یہ...!! 

ویسے اگر حسن رکھنے والو کو سزا ہوتی تو حسام وجدان کا نام لسٹ میں پہلے نمبر پر ہوتا... 

وہ اسے دیکھ کر زیر لب بڑبڑائ, جو سنجیدگی سے ڈرائیونگ کر رہا تھا... اس سے نظر ہٹا کر اس نے ونڈو سے باہر دیکھا جہاں دو بلیک کارز ان کا پیچھا کر رہی تھیں... 

ماننا پڑے گا باس سے ذیادہ رعب دبدبہ اس نواب صاحب کا ہے... 

وہ پانچ کی بجاۓ صرف دو گاڑیوں کو دیکھتے ہوۓ دل ہی دل میں بولی...کچھ دیر کے بعد گاڑی اپنی منزل پر پہنچ کر رک گئ تو اس نے اپنی سیٹ بیلٹ کھولی تاکہ گاڑی سے باہر نکل سکے... اس سے پہلے وہ دروازہ کھولتی حسام نے بازو سے پکڑ کر اسے اپنی جانب کھینچا...

میں چاہتا ہوں تم اپنا ہر پل ایشال کے ساتھ گزارو جب میں اور شازم ریس میں ہوں... کیونکہ یہاں موجود کسی بھی انسان پر مجھے بھروسہ نہیں اور میں نہیں چاہتا کہ تم غلط لوگوں سے کوئ بات چیت کرو.. 

وہ اسے وارن کرتے ہوۓ بولنے لگا, جبکہ وہ اسکے الفاظ پر دیہان دینے کی بجاۓ اسکے چہرے کے نقوش کو حفظ کرنے لگی... 

ہیر تم سن بھی رہی ہو آخر میں کیا کہہ رہا ہوں .؟؟

وہ اسکے بازو پر دباؤ بڑھاتا ہوا بولا تو وہ ہوش کی دنیا میں آئ... 

اممم ہ  ہاں ک کیا ب بول رہے ہو... م میں سن رہی ہوں.. 

وہ بلش کرتے ہوۓ لڑکھڑاتی آواز میں بولی....

تم وہاں کسی سے بھی بات نہیں کرو گی کیونکہ وہاں موجود لوگ تمہاری طرح کے نہیں ہیں....

جس پر وہ ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگی.. 

کیا مطلب مجھ جیسے نہیں ہیں.. ؟؟

وہ تجسس سے پوچھنے لگی... 

مطلب یہ ہے کہ باتیں کرتے کرتے وہ کب تمہارا قتل کر کے چلے جائیں گے تمہیں پتہ بھی نہیں چلے گا, اسلیے صرف ایشال کے پاس رہنا... سمجھ آیا...؟؟

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا تو ہیر نے خوف سے اپنا تھوک نگلا...لیکن جلد ہی وہ خود کو سنبھال گئ کیونکہ وہ جانتی تھی اگر اسے اس دنیا میں زندہ رہنا ہے تو سب سے پہلے اپنے ڈر پر قابو پانا ہے... 

ہاں سمجھ گئ ہوں... فکر مت کرو میں اپنا خیال رکھو گی... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولی تو حسام نے لمبا سانس کھینچ کر اسے مزید اپنے قریب کیا اور اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھ دیئے... 

گڈ گرل....

وہ اسکے گال کو اپنے ہاتھ سے نرمی سے سہلاتے ہوۓ بولا تو وہ اتھل پتھل ہوتی سانسوں کے ساتھ اسکی طرف دیکھنے لگی... 

"Good luck for your race... "

اس نے اپنے لرزتے لبوں کو دھیرے سے حسام کی تھوڑی پر رکھتے ہوۓ کہا, اور بغیر اسکو جواب کا موقع دیئے وہ جلدی گاڑی سے باہر نکل گئ اور اپنی شور مچاتی دھڑکنوں کو قابو کرنے لگی... 

🌺🌺🌺🌺

ٹھیک دس منٹ کے بعد ایشال اور شازم بھی پہنچ گۓ تو ہیر ان سب کے ساتھ اندر کی جانب بڑھ گئ...  اسے وہ جگہ بالکل فٹبال سٹیڈیم کی طرح لگی جہاں سرکل میں کرسیاں لگی ہوئیں تھیں اور جن کے درمیان میں لارج سکرین تھی... اسکا دیہان وہاں جس چیز نے سب سے زیادہ کھینچا تھا وہ لڑکیوں کا شارٹ لباس تھا جو انہوں نے اتنی سردی میں پہنا ہوا تھا. 

جب وہ سب اپنی کرسیوں کی جانب بڑھنے لگے تبھی ایک آدمی نے اپنے قدم انکی طرف بڑھاۓ...

ویل ویل... مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا یہاں آج "دی حسام وجدان" سے بھی ملاقات ہو جاۓ گی... ویسے جہاں تک میرے پاس خبر تھی تمہاری یہاں موجودگی اس سال ناممکن تھی... 

وہ ان لوگوں کے سامنے رک کر حسام کے سامنے ہاتھ بڑھاتا ہوا طنزیہ لہجے میں بولا... 

جو چیز لوگوں کو ناممکن لگتی ہے ,وہ میرے لیے ممکن ہوتی ہے, کیونکہ جہاں لوگوں کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے حسام وجدان سوچنا شروع کرتا ہے...

وہ اسکا ہاتھ تھامتے ہوۓ ترکی با ترکی بولا...

ایڈورڈ اگنیسیو.... 

جب وہ دونوں ایک دوسرے کو مسلسل سلگتی نگاہوں سے دیکھنے لگے تو ایشال نے زیر لب کہا, جس پر ایڈورڈ نے حسام سے نگاہ ہٹا کر اسکے پیچھے کھڑی ایشال کو دیکھا.. 

ہمیشہ کی طرح آج بھی خوبصورت لگ رہی ہو...

وہ اسکی جانب بڑھ کر اسکے ہاتھ کی پشت کو چومتے ہوۓ بولا... 

شکریہ ایڈورڈ... تم بھی اچھے لگ رہے ہو...

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ فارمل لہجے میں بولی...

ویسے بےشک تم جیتنے کے جتنے بھی ارادے سے کیوں نہ آۓ ہو لیکن اتنے سکون سے جیت نہیں پاؤ گے کیونکہ تمہارا کمپیٹیشن حسام ہوگا.. 

وہ مزید بولی تو وہ کچھ پل اسے خالی نظروں سے دیکھتا رہا.. 

وہ تو وقت بتاۓ گا کون جیتتا ہے اور کون ہارتا ہے.. فی الحال کیلئے  آئ وش یو گڈ ایوننگ... 

وہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا, تو ہیر نے سکون بھرا سانس کھینچا کیونکہ اسکی موجودگی اسے صرف خطرے کی نوید سنا رہی تھی... 

تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد سپیکرز میں اناؤسمنٹ ہونا شروع ہو گئ کہ سب کھلاڑی آکر اپنی پوزیشن سنبھال لیں کیونکہ کچھ ہی منٹس میں ریس شروع ہونے والی ہے.. 

ہیر پلیز ایشال کے آس پاس رہنا... 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما بولا اور پھر اسکے گال کو اپنے لبوں سے چھو کر وہاں سے اٹھ گیا جبکہ وہ دہکتے گالوں سے ہاں میں سر ہلا گئ... 

حسام اٹھ کر ایشال کو کچھ کہنے لگا جبکہ شازم ہیر کے پاس آکر اس کے سامنے رک گیا... 

Cheers for us little sister.... 

وہ اسکی طرف دیکھتا ہوا شوخ لہجے میں بولا..

ضرور, اور مجھے یقین ہے تم دونوں میں سے ہی کوئ آج جیتے گا.. 

وہ مسکراتے ہوۓ بولی جس کے بعد شازم اور حسام اپنی اپنی گاڑیوں کی جانب بڑھ گۓ... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

جیسے ہی سب نے اپنی پوزیشن سنبھال لی,  اسی پل وہاں موجود سکرین اون ہو گئ جس پر ایک آدمی نمودار ہوا جسکی گردن اور بازو پر ٹیٹو موجود تھے...اس کے بولنے پر سب لوگ اسکی طرف متوجہ ہوگۓ... 

اس تیسویں اینول ریس میں آپ سب کا بہت بہت ویلکم ...!!!

آپ لوگ یہ ساری ریس اپنی کرسیوں پر بیٹھ کر دیکھو گے, اور یہاں سے ہی چلا چلا کر اپنے فیورٹ ریسر کا ساتھ دو گے, اب آپ سب لوگ انجواۓ کرو, میں سکرین سے ہٹ جاتا ہوں, آپ لوگ بھی کیا سوچ رہے ہو گے کہ یہ آدمی نہ جانے کیوں اتنا پکا رہا ہے... 

وہ مسکرا کر کہہ کر سکرین سے ہٹ گیا, تو اب کی بار پوری سکرین پر لائن میں کھڑی گاڑیوں نے قبضہ کر لیا... حسام کی گاڑی پر نظر پڑتے ہی ہیر نے دل سے دعا کی کہ وہ جیت جاۓ.,,,جبکہ اسکے آس پاس سبھی لوگ اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑی کیلئے ہوٹنگ کرنے لگے..تبھی ایک عورت جو بلیک کلر کا ٹینک ٹاپ اور لیدر کے شارٹس پہنے ہوۓ تھی اس نے ہوا میں فائر کرکے ریس کے شروع ہونے کی اناؤسمنٹ کی تو سب گاڑیاں زور و شور سے اپنی منزل کی جانب چل پڑیں... 

ہیر پوری دلچسپی سے حسام کی سلور مرسیڈی کو دیکھنے لگی جس نے ریڈ فراری کو کراس کرکے اس سے تھوڑی لیڈ لے لی تھی..

یہ ایڈورڈ کی کار ہے... 

ایشال نے ہیر کے ان کہے سوال کا جواب دیا... 

جیسے ہی حسام نے سپیڈ کم کیے بغیر شارپ ٹرن لیا تو ہیر کا دل خوف سے فل سپیڈ میں دوڑنے لگا اسی پل جب ریڈ فراری نے سلور مرسیڈی کی بیک پر کک ماری تو ہیر نے اپنی آنکھیں زور سے بند کر لیں کیونکہ اس میں یہ دیکھنے کی طاقت نہیں تھی لیکن حسام تھوڑی سی دقت کا سامنا کرنے کے بعد واپس سے گاڑی پر کنٹرول حاصل کر گیا تھا... جب بھی حسام لیڈ لینے کی کوشش کرتا ایڈورڈ اسے کراس کرنے کی بجاۓ اسکے برابر آ کر صرف اسکی گاڑی پر اٹیک کرتا...

جہنم میں جاۓ یہ سٹوپڈ باسٹرڈ.... یہ ایسے کیسے کر سکتا ہے... 

ایک بار واپس سے حسام کی گاڑی کو اسکے کنٹرول سے باہر جاتا دیکھا تو ہیر غصے, بےبسی, اور نفرت کے ملے جلے تاثرات سے نم آنکھوں سے بولی... 

ریلیکس ہیر,  اسے کچھ نہیں ہوگا,  وہ یہاں پر سب سے بیسٹ ریسر ہے.. 

حسام کو واپس سے گاڑی پر کنٹرول حاصل کر کے ایک کے بعد ایک خطرناک موڑ کراس کرتے دیکھ کر ایشال ہیر کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کے پر یقین لہجے میں بولی...اسی پل ایڈورڈ نے واپس سے حسام کے برابر اپنی گاڑی لے جاکر اسے ٹکر مارنی چاہی مگر شازم نے فوری فاصلہ طے کرکے اپنی گاڑی ان دونوں کے درمیان لے گیا جسکی وجہ سے اسکی یہ کوشش رائیگا گئ... 

شازم کی وجہ سے ایڈورڈ کا تھوڑا دیہان حسام سے بھٹکا تو اسی دوران حسام اس سے پھر سے آگے نکل گیا...

ہیر سانس روکے سلور مرسیڈی کو دیکھنے لگی جو انتہائ خطرناک موڑ فل سپیڈ پر کراس کر رہی تھی...جیسے ہی حسام کی گاڑی نے بلو لائن کراس کی تو ہیر کی جان میں جان آئ... دوسرے نمبر وہ لائن ایڈورڈ نے جبکہ تیسرے پر شازم نے کراس کی, گاڑی سے نکلتے ہی شازم نے حسام کو ہائ فائیو کیا... جبکہ وہاں موجود لوگ ان تینوں کو دیکھ کر اپنی کرسیوں سے اٹھ کر سیٹیاں اور تالیاں بجانے لگے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

ہیر نے جیسے ہی حسام کو اپنی جانب آتا دیکھا تو وہ جلدی سے بھاگ کر اسکی بانہوں میں چھپ گئ...

اہم اہم ...

ایشال نے ان دونوں کا دیہان اپنی جانب کھینچنے کیلئے شرارت سے کہا جو آس پاس کے لوگوں سے بیگانہ آپس میں کھوۓ ہوۓ تھے... 

 س سوری... 

ہیر اس سے الگ ہو کر لال گلابی ہوتی بولی جبکہ وہ اسے واپس اپنی جانب کھینچ کر اسکے بالوں میں اپنے لب رکھ گیا... 

Congratulations Hassam,  you did it... 

ایشال نے مسکراتے ہوۓ کہا...

میں نے تو پہلے ہی کہا تھا ہار میری زندگی میں شامل نہیں... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ شوخ لہجے میں بولا جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ... 

شازم اگر ایڈورڈ کی ایک تصویر مل جاتی تو بہت اچھا ہوتا,  آخر آج اسکی شکل ہار کے بعد دیکھنے لائق ہو گی... 

وہ اپنا رخ شازم کی طرف کرتے ہوۓ بولی جو ہیر سے کچھ بات کر رہا تھا... 

سوری یار تصویر تو نہیں لے پایا,  لیکن جب اس نے حسام کو جیت کی مبارکباد دی,  قسم سے اس وقت اسکا چہرہ دیکھنے والا تھا....

اوکے گائز اب ہمیں پارٹی کو چھوڑ کر ویسے ہی یہاں سے نکلنا ہوگا کیونکہ 2 پہلے ہی بج چکے ہیں..

حسام نے ان دونوں کو ٹوکتے ہوۓ کہا... 

تم صحیح کہہ رہے ہو,  کل ٹریننگ ہے, اور تھوڑا ریسٹ کرنا تو بنتا ہے...  چلو چلتے ہیں.. 

شازم نے ہامی بھرتے ہوۓ کہا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام تمہیں ایک پل کیلئے بھی ڈر نہیں لگا ریس کے دوران؟؟

سفر کے دوران ہیر تجسس سے پوچھنے لگی کیونکہ اسے دیکھتے اسکی جان تو ہلق تک آگئ ہوئ تھی.. 

نہیں... مجھے اپنی قابلیت پر بھروسہ ہے.. مجھے یقین تھا میں ہینڈل کر لوں گا... 

ہیر اسکے کانفیڈینس سے بھری آواز کو سراہنے لگی, کیونکہ اسکی آواز میں زرا برابر بھی غرور نہیں تھا بلکہ بہت زیادہ یقین تھا.  .

کیا تمہیں ڈر لگا... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا.. 

ظاہری سی بات ہے, میں نے پہلی بار ایسے کوئ ریس دیکھی تھی... مجھے تو ایسا لگ رہا تھا جیسے خوف سے مجھے ہارٹ اٹیک آجانا... لیکن میں نے یہ سب انجواۓ بھی کیا,  خاص کرکے جب تم جیتے اس پل مجھے بہت زیادہ خوشی ہوئ.. 

وہ مسکراتی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی تو حسام نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا جبکہ دوسرے ہاتھ سے وہ سٹیرنگ کو ہینڈل کرنے لگا... 

I'm glad to hear that.. 

اسکے کہنے پر وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے ہاتھ کو اسکے ہاتھ میں محسوس کرنے لگی...وہ بلش کرتے ہوۓ اپنا رخ ونڈو سے باہر کر گئ... کچھ دیر بعد اسے لگا جیسے ایک گاڑی مسلسل ان کا پیچھا کر رہی ہے.. پہلے تو اس نے اسے اپنی غلط فہمی سمجھا مگر جب وہ گاڑی ہیچھے سے نہیں ہٹی تو اسکی سانسیں تھمی اور اس نے حسام کے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کر دی... 

ح حسام مجھے لگتا ہے وہ وائیٹ کار ہمارا پیچھا....

اسکے الفاظ گاڑی پر لگنے والی گولیوں کی وجہ سے منہ میں ہی دم توڑ گۓ... 

ہیر اپنا سر نیچے کی جانب کرو... 

وہ حکمیہ لہجے میں دھاڑتا, گاڑی کو رائیٹ جانب موڑ کر اسکی سپیڈ تیز کر گیا, ساتھ ہی وہ رئیر مرر سیٹ کرکے اپنے موبائل پر نمبر ڈائل کرنے لگا... 

کارل تم لوگ کدھر ہو..  ؟؟ یہاں پر ایک وائیٹ کار ہمارا پیچھا کر رہی ہے اور ساتھ اٹیک کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے... 

کال ریسیو ہوتے ہی وہ سرد لہجے میں پوچھنے لگا, کیونکہ اس نے اسکے ساتھ شازم اور ایشال کو بھیجا تھا.. 

سر آپ کے حکم کے مطابق میں شازم سر کی کار کے پیچھے ہوں, ہم لوگ بس کیمپ میں پہنچنے والے ہیں.. میں ابھی آپ کیلئے نکلتا ہوں... 

وہ بوکھلاتے ہوۓ جلدی سے بولا... 

بالکل نہیں... میں یہ سیچویشن سنبھال لوں گا, تم بس شازم لوگوں کو احتیاط سے کیمپ کے اندر چھوڑو...

وہ کہہ کر بغیر اسکی سنے کال کٹ کر گیا...

ہیر اپنی سیٹ کے نیچے سے دو لوڈڈ پسٹلز پکڑاؤ...

وہ اپنی گاڑی کو فائرنگ سے بچانے کیلئے زگ زیگ کی ڈائریکشن میں گاڑی بھگاتے ہوۓ بولا... 

اسی پل اسکے سیل پر رنگ ہوئ تو اس نے اپنا سیل سپیکر پر لگا کر ڈیش بورڈ پر رکھ دیا... 

حسام تم کدھر ہو..  ؟؟ کارل نے بتایا ہے تمہیں کوئ گاڑی فالو کر رہی ہے, اور جو گاڑی تمہاری سیکیورٹی کیلئے تھی اس سے رابطہ کرنے پر پتہ چلا ہے کہ اس پر اٹیک ہو چکا ہے... میں بس تمہارے پیچھے آرہا ہوں.. مجھے بتاؤ تم ہو کہاں...؟؟

شازم گاڑی کا یوٹرن لیتے ہوۓ ایک کے بعد کئ سوال پوچھنے لگا.. 

کوئ ضرورت نہیں ہے.. ایشال کے ساتھ بس کیمپ میں پہنچو...میں نے مختلف روڈ لے لیا ہے...  میں جلد ہی تم لوگوں کے درمیان میں ہوں گا... بس عفان بھائ کو کہہ دینا تیار رہیں... میں نہ جانے کونسی مصیبت اپنے ساتھ لیکر آ رہا ہوں... 

تمہارا دماغ سیٹ ہے حسام,  ہم کہیں نہیں جا رہے.. ہم تمہارے پاس واپس آرہے... 

ایشال کی پریشانی اور غصے بھری آواز گونجی... 

شٹ اپ ایشال کبھی تو کوئ بات بحث کیے بغیر مان لیا کرو...تم لوگ جاؤ... ہم بھی کچھ ہی دیر میں کیمپ میں موجود ہوں گے, ویسے بھی میں نے مختلف روڈز بدل کر اس گاڑی کو کافی پیچھے چھوڑ دیا ہے... 

وہ  تحمل سے بولا مگر ہیر جو کپکپاتے ہاتھوں سے پسٹلز پکڑ کر اسکی طرف دیکھ رہی تھی وہ جانتی تھی حسام کا صبر کسی بھی پل جواب دے جاۓ گا.., اس نے اس سے نظر ہٹا کر ونڈو سے باہر دیکھا, جہاں اب ایک نہیں بلکہ 2 وائیٹ کارز ان لوگوں کا پیچھا کر رہی تھیں,  انہیں دیکھ کر اسکا دل خوف سے تیزی سے دھڑکنے لگا.. 

ٹھیک ہے.. لیکن پلیز اپنا اور ہیر کا خیال رکھنا...

ہاں اوکے باۓ... 

وہ کہہ کر پھرتی سے کال بند کر گیا کیونکہ وہ 2 گاڑیوں کو رئیر مرر کے ذریعے اپنے پیچھے آتا دیکھ چکا تھا... 

ہیر یہ زرا سٹیرنگ سنبھالنا... 

حسام نے اس کے ہاتھ سے دونوں پسٹلز تھامتے ہوۓ کہا... 

ل لیکن م م میں کیسے... ؟؟ م میرے پاس لائسنس ہے.. پ پر مجھے نہیں لگتا م میں اس سچویشن میں کچھ بھی کر سکتی ہوں... 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی, تو حسام نے بایاں ہاتھ سٹیرنگ پر رکھ کر,  اپنا سر ونڈو سے باہر نکالا اور پیچھے آنے والی کار کے ٹائرز کی جانب نشانہ باندھ کر اس پر گولی چلائ, جس کے نتیجے میں حسام کی گاڑی کی ڈائریکشن سیدھی ہو گئ جسکا فائدہ اٹھا کر انہوں نے سیدھا نشانہ گاڑی کے پچھلے شیشے پر لگایا جسکی وجہ سے اس میں سکریچیز آۓ مگر ٹوٹا نہیں....

ہر کام ہم اپنی زندگی میں پہلی بار ہی کرتے ہیں ہیر...تم یہ کر سکتی ہو... کیونکہ یہ تمہاری رگوں میں شامل ہے,  بس زرا سی ہمت دکھاؤ اور میرے ساتھ مل کر دشمنوں کو ہراؤ... کیونکہ کائری اور بزدلی تمہیں زندگی میں کچھ نہیں دے گی...بہادر بنو ہیر... لڑنا سیکھو... 

ان دونوں گاڑیوں میں سے ایک گاڑی جو اس کے برابر آگئ تھی وہ پسنجر سیٹ پر بیٹھے آدمی کے سینے پر گولی چلاتے ہوۓ اشتعال سے بولا, اور ساتھ ہی گاڑی کی سپیڈ تیز کرکے مین روڈ پر ڈال گیا جہاں گاڑیوں کا رش تھا.. 

اس کی بات پر ہیر نے لمبا سانس کھینچ کر ہاں میں سر ہلایا..کیونکہ اگر اسے یقین ہے کہ وہ کرسکتی ہے تو وہ اسے کر کے ہی دکھاۓ گی...

میرے خیال میں یہ جگہ بیسٹ ہے... ہم ابھی اپنی سیٹس بدل لیتے ہیں,  کیونکہ اندھیرا ہے اور اوپر سے یہاں گاڑیاں بھی کافی ہیں... اسلیے ان کے قریب آنے تک ہم یہ کر سکتے ہیں.. 

ہیر نے ہمت کرتے ہوۓ کہا تو حسام نے فوری سے اسکے ساتھ اپنی سیٹ بدل لی... کیونکہ مین روڈ ختم ہونے کے بعد واپس سے ویرانہ آنا تھا جہاں ان لوگوں نے حملہ کرنے سے باز نہیں آنا تھا... اس طرح حسام دونوں ہاتھوں کا استعمال کرکے بہتر طور پر جواب دے سکتا تھا... 

مجھے لگتا ہے وہ لوگ پیچھے ہی چھوٹ گۓ,  وہ بھیڑ میں بھٹک گۓ ہیں.. 

ہیر نے گاڑی کی سپیڈ تھوڑی نارمل کرتے ہوۓ کہا.... 

اپنے دشمن کو کبھی کمزور نہیں سمجھتے,  جبکہ تمہیں لگتا ہے, اب وہ وار نہیں کرے گا ٹھیک اسی پل وہ وار کرتا ہے... 

حسام نے رئیر مرر کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا جہاں سے دو گاڑیاں انتہائ سپیڈ سے ان کے پیچھے آرہی تھیں... 

ہیر نے انکو دیکھتے ہوۓ خوف سے تھوک نگلا, جبکہ حسام نے ونڈو سے سر باہر نکال کر گاڑی کے فرنٹ شیشے پر فوکس کر کے دونوں پسٹلز سے اس پر نشانہ باندھا جیسے ہی گولیاں اس پر لگی وہ ٹوٹ کر چکنا چور ہو گیا, اس سے پہلے پسنجر سیٹ پر بیٹھا شخص اسکو گولی مارتا حسام نے ایک پسٹل سے اسکے ماتھے پر جبکہ دوسرے سے دوسری گاڑی کے ٹائر کو گولی مار کر وہ گاڑی کے اندر کی جانب ہو گیا...

ہیر زگ زیگ میں گاڑی چلاؤ اس طرح ہماری کار پر نشانہ مس ہو گا... 

اس نے واپس سے بازو باہر نکال کر اس گاڑی میں بیٹھے آدمی کو گولی ماری جسکا اس نے پہلے شیشہ توڑا تھا, اس آدمی کے مرتے ہی وہ گاڑی آؤٹ آف کنٹرول ہو گئ اور دوسری وائیٹ گاڑی سے  جا ٹکرائ, مگر اس میں بیٹھا شخص اپنی گاڑی کو کنٹرول کر گیا... 

ہیر جو سانس روکے گاڑی چلا رہی تھی جیسے ہی اسکی نظر حسام کے بازو سے نکلتے خون پر گئ اس کے منہ سے بےساختہ چیخ نکلی... 

ح حسام تمہارے بازو کو کیا ہوا ہے... ؟؟ یہ خون کیوں بہہ رہا ہے... ؟؟

وہ سب کچھ بھول کر اسکی طرف دیکھتے ہوۓ نم آنکھوں سے پوچھنے لگی... 

ڈیم اٹ روڈ پر فوکس کرو... 

وہ گاڑی کے اندر ہو کر غصے سے چلاتے ہوۓ بولا کیونکہ بالکل سامنے سے ٹرک آرہا تھا اگر وہ احتیاط نہیں کرتی تو وہ ان لوگوں کی گاڑی سے ٹکرا جاتا... 

ہیر میں ٹھیک ہوں... بس ہلکی سی گولی چھو کر گزری ہے... سمپل... 

کچھ دیر بعد بھی اسکی آنکھوں سے آنسو بہنے نہیں تھمے تو وہ اپنے چہرے پر ہاتھ مارتے ہوۓ نرمی سے بولا اور پھر وہ ونڈو سے سر باہر نکال کر دوسری گاڑی کو دیکھنے لگا,  مگر اب اسکا وہاں نام و نشان بھی نہیں تھا... 

یہ کس کے آدمی ہو سکتے ہیں.. ؟؟کس نے کروایا ہوگا یہ... ؟؟

وہ اپنے پیچھے کسی گاڑی کو نہ آتا دیکھ کر خود سے بڑبڑایا...

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب ہیر نے کیمپ کے مین گیٹ کو کراس کیا تو وہ گاڑی روک کر اپنا چہرا ہاتھوں میں چھپا کر شدت سے رو دی... حسام نے اسے اسکی سیٹ سے اٹھا کر اپنی گود میں بٹھایا اور اسکا سر اپنے سینے سے لگاکر اسکے کان میں سرگوشی نما میٹھے میٹھے الفاظ بولنے لگا تاکہ وہ پرسکون ہو جاۓ, جبکہ وہ اسکے گرد اپنی بانہوں کا حصار باندھ کر خود کو اسکے وجود میں چھپانے کی کوشش کرنے لگی... 

ہیر چپ کر جاؤ نہ میری جان,  دیکھو ہم نے کر دکھایا... 

وہ اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں چلاتے ہوۓ بولنے لگا... جبکہ وہ سسکتے ہوۓ مزید اسکے گرد اپنی بانہوں کا حصار تنگ کر گئ... 

ت تم و وعدہ ک کرو, ا اپنا خ خیال رکھو گے,  ج جب ت تمہیں د درد ہوتا ہ ہے,  م مجھے ب بھی تکلیف ہوتی ہے.. 

وہ ہچکیوں کے درمیان بامشکل بول پائ.. .

ادھر دیکھو.. .میری طرف.. .

اس نے دور ہوکر اسکے چہرے کو دیکھنا چاہا مگر وہ خود کے چہرے کو مزید اسکی گردن میں چھپا گئ....

ن نہیں... ت تم وعدہ ک کرو پہلے...

ہیر میں ٹھیک ہوں یار....معمولی سا کٹ ہے.... میری زندگی ایسی ہی ہے, جہاں موت کا کفن ہم لوگ ہر پل اپنے سروں پر باندھے ہوۓ ہی پھرتے ہیں...

وہ اسکے الفاظ پر تڑپ کر اسے دیکھنے لگی....

آج کہا ہے ایسا آئندہ مت کہنا, میری زندگی بھی تمہیں لگ جاۓ...حسام تم نے یہ زندگی کیوں چنی ہے.....کیوں... یہ مافیہ, مار پیٹ,  خون خرابہ, یہ سب کیوں چنا تم نے.. .

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بےبسی سے بولی جبکہ آنسو مسلسل اسکی آنکھوں سے نکل کر اسکے گالوں کو بگونے لگے....

میں نے نہیں چنا یہ سب..... میری رگوں میں شامل ہے یہ....اس دنیا نے چنا ہے مجھے اور میں خوش ہوں....

وہ اسکی آنکھوں پر باری باری اپنے لب رکھتا ہوا بولا.. .

خوش ہو اس سب سے... ؟؟

وہ دھڑکتے دل کے ساتھ پوچھنے لگی.. .

ہاں بہت زیادہ.. .اب تو عادت سے زیادہ نشہ ہے اسکا....

وہ گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوۓ بولا اور پھر اسے اپنی بانہوں میں اٹھاۓ ہی گاڑی سے باہر نکل گیا....

اوہ گاڈ حسام مجھے نیچے اتارو تمہارے بازو میں درد ہے... 

وہ جلدی سے اسکی گردن کا سہارا لیکر اسکی بانہوں سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی جبکہ وہ مسکراتا ہوا اسے زمین پر اتار گیا, کیونکہ اسی بازو پر پہلے بھی اسے گولی لگی تھی اور وہ زخم ابھی مکمل بھرا نہیں تھا اوپر سے یہ گہرا سکریچ, جسکی وجہ سے اسکے بازو میں سچ مچ درد سے ٹیسیں اٹھ رہی تھیں...وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اندر کی جانب بڑھنے لگا... 

وہ جو بلڈنگ کی جانب جا رہے تھے حسام کے اچانک سے رک جانے پر ہیر نا سمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگی,  جسکے چہرے پر اب کسی قسم کی شرارت کے تاثرات نہیں تھے بلکہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھیں انتہائ ڈارک تھیں جبکہ اسکے چہرے کے سارے نقوش تنے ہوۓ تھے,  اسکو ایسے دیکھ کر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی....

ہیلو برادر... 

ایک گہری اور سنجیدہ آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو ہیر نے جھٹکے سے سامنے کی جانب دیکھا جہاں ایک وجود کھڑا اپنی ڈارک گرین آنکھوں سے حسام کو دیکھ رہا تھا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حسام نے جب اپنے دل کو یقین کروا لیا تھا کہ اب یہ شخص اسکے لیے مزید اس دنیا میں نہیں ہے تو وہ واپس سے اسکے صبر کا امتحان لینے اسکے سامنے آ کھڑا ہوا تھا... 

مجھے اپنے زخم کو ایک نظر دیکھنے دو... 

حازق نے اسکے زخمی بازو کی جانب اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوۓ کہا, لیکن وہ جلدی سے اس سے چند قدم دور ہوا... 

انکل یاور چیک کر لیں گے... 

وہ سرد نگاہوں سے اسے گھورتے ہوۓ بولا, ساتھ ہی اس نے پاس کھڑی ہیر کا ہاتھ زور سے اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا, کیونکہ اگر فی الحال وہ اسکے پاس کھڑی نہ ہوتی تو وہ نہ جانے غصے میں کیا کر گزرتا... اسی پل ایشال آئ اور حازق کے کان میں سرگوشی نما کچھ کہنے لگی... پھر اس نے حسام کی طرف دیکھا اور نرمی سے بولی... 

تمہارا یاور بھائ میڈیکل روم میں انتظار کر رہے ہیں... 

اس کے کہتے ہی حسام بغیر وہاں مزید رکے ہیر کو اپنے ساتھ لیے وہاں سے چلا گیا... 

کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟

وہ اسکے ساتھ چلتی ہوئ پریشانی سے پوچھنے لگی, جس پر حسام نے لمبا سانس کھینچ کر اسکی طرف دیکھا.. 

میں ٹھیک ہوں بیمبولا,  میرے بارے میں زیادہ فکر مت کرو...بازو کا ابھی انکل چیک اپ کر لیں گے... 

وہ اسے خود کے قریب کرتے ہوۓ بولا اور پھر کچھ دیر چلنے کے بعد وہ دونوں میڈیکل ایریا میں داخل ہو گۓ... 

یاور نے اسے بیڈ پر لیٹنے کا اشارہ کیا مگر حسام نے اپنا سر نفی میں ہلا کر ہیر کی جانب اشارہ کیا... 

پہلے اسکا معائنہ کریں... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا تو یاور نے ہیر کو لیٹنے کا اشارہ کیا کیونکہ وہ اپنے بھتیجے کی ضد سے اچھی طرح واقف تھے اسلیے فضول کی بحث کرنے کا کوئ فائدہ نہیں تھا... 

یاور نے ہیر کو چیک کرنے کے بعد اسے دو ٹیبلٹ اور ساتھ ایک ٹیوب دی کیونکہ اسکے بازو پر ہلکی ہلکی خراشیں تھیں جو اسے تب آئ تھیں جب وہ گاڑی سے نکل کر تیزی سے ڈرائیونگ سیٹ کی جانب جانے لگی تھی اس دوران تھوڑا سا پاؤں سلپ ہونے کی وجہ سے وہ روڈ پر گری تھی اور اسکا بازو سڑک سے ٹکرا گیا تھا لیکن وہ دیہان دیے بغیر تیزی سے آکر گاڑی میں بیٹھ گئ تھی...

میڈیسن دینے کے بعد یاور نے ہیر کو اپنے کمرے میں جانے کا کہا جس پر وہ اپنے لبوں کو کچلتے ہوۓ حسام کی طرف دیکھنے لگی, وہ آہتسگی سے چل کر اسکے پاس آیا..  

اپنے کمرے میں جاؤ ہیر,  میں صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے تمہارے سامنے موجود ہوں گا..

وہ اسکے گال کو نرمی سے سہلاتے ہوۓ بولا...

لیکن میں یہاں تمہارے پاس رکنا چاہتی ہوں پلیز.... میں اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہوں کہ تم اور تمہارا بازو بالکل ٹھیک ہے... 

اس نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہا... 

مجھ سے بحث مت کرو ہیر.. جاؤ اور جاکر آرام کرو... یہ جان کر کے تم اپنے روم میں بالکل سکون سے سو رہی ہو, یہ سوچ ہی میرے زہن کو پرسکون کر دے گی....

وہ اسکی بات پر ہاں میں سر ہلا کر وہاں سے بھاری دل کے ساتھ چلی گئ کیونکہ وہ پہلے ہی ٹھیک نہیں تھا اور وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ اپنی وجہ سے اسے مزید پریشان کرے... 

ہیر کے جاتے ہی وہ بیڈ پر بیٹھ گیا جبکہ یاور اسکے زخم کو صاف کرنے لگا... 

تمہارا ذخم زیادہ گہرہ نہیں ہے مگر اسے سٹیچز کی ضرورت ہے... 

وہ کہہ کر اسکے بازو پر سٹیچز لگانے لگے, جبکہ وہ خاموشی سے بیٹھا رہا تبھی دروازہ کھلا اور وجدان صاحب اندر آۓ اور اسے دیکھ کر وہیں دیوار کے ساتھ پشت لگا کر کھڑے ہو گۓ جبکہ ان کو وہاں دیکھ کر حسام کا دل تیزی دھڑکنے لگا مگر اس نے اپنی آنکھوں کو ہر طرح کے جزبات سے خالی رکھا... 

تم آج کی رات یہاں ہی گزارو گے تاکہ میں تمہیں اچھی طرح مونیٹر کر سکوں.. 

کمرے میں جب ٹینشن  بڑھنے لگی تو یاور نے خاموشی توڑتے ہوۓ حسام کو کہا اور پھر اسکی بینڈیج مکمل کرکے وہاں سے چلا گیا تاکہ باپ بیٹے کو بات چیت کیلئے تھوڑی پرائیویسی دے سکے... 

حسام سیدھا ہو کر اپنے بابا کی آنکھوں میں دیکھنے لگا جہاں غصہ اور مایوسی دونوں کے تاثرات صاف جھلک رہے تھے, لیکن اس لمحے اسے بھی کسی چیز کی پرواہ نہیں تھی کیونکہ وہ اندرونی طور پر خود غصے سے پاگل ہو رہا تھا... اسلیے وہ بھی بغیر پلکیں جھپکے انکی جانب دیکھنے لگا... 

لیٹ جاؤ,  تمہیں آرام کی ضرورت ہے... 

جب سے وہ کمرے میں آۓ تھے ان کے منہ سے پہلے الفاظ نکلے.. 

وہ یہاں کیوں ہے... ؟؟

انکی بات ماننے کی بجاۓ اس نے الٹا سوال پوچھا... جس پر وہ لمبا سانس کھینچ کر زیر لب کچھ بڑبڑاۓ اور پھر سرد نگاہوں سے اپنے بیٹے کی طرف دیکھنے لگے.. 

یہ وقت نہیں ہے کوئ سوال کرنے کا.... جب صحیح وقت ہوگا تو اس پل سوال تم نہیں بلکہ میں کروں گا... جن کے جوابات تمہیں دینے ہوں گے... سمجھ آئ.. ؟؟

وہ انتہائ رعب و دبدبے کے ساتھ بولے اگر حسام کی جگہ یہاں کوئ اور بیٹھا ہوتا تو وہ یقیناً خوف سے لال پیلا ہو جاتا, مگر سامنے انکا ہی بیٹا تھا جو خالی نظروں سے انکی طرف دیکھنے لگا, وہ جانتا تھا وہ اس وقت اپنے باپ کے صبر کی آخری حد کو آزما رہا ہے جسکا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا... اسلیے وہ بغیر کچھ کہے بیڈ پر لیٹ گیا...  کیونکہ بیٹا چاہے جتنا بھی مضبوط اور طاقتور کیوں نہ ہو جاۓ باپ باپ ہی ہوتا ہے... 

وہ آنکھیں بند کرکے ان کے وہاں سے جانے کا انتظار کرنے لگا مگر وہ جانے کی بجاۓ اسکے برابر کرسی کھینچ کر بیٹھ گۓ... 

اوہ پاپا آپ کو یہاں رہنے کی ضرورت نہیں ہے... میں اپنا اچھے سے خود ہی خیال رکھ لوں گا... 

وہ آنکھیں کھول کر انکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا...

سو جاؤ حسام... 

وہ اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ شفقت سے بولے تو اس میں مزید بحث کرنے کی طاقت نہیں رہی... ایک انوکھا سا سکون اسکے وجود میں اترا اور وہ آہستہ آہستہ نیند کی وادی میں اتر گیا... 

ماں کی محبت کا تو خیر کوئ موازنہ ہی نہیں لیکن جب باپ اپنی محبت دکھاتا ہے تو وجود کے ہر حصے میں ٹھنڈک پڑتی ہے, دل ایک الگ ہی ترنگ میں دھڑکتا ہے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو وائیٹ کلر کے کمرے میں پایا تو اسے یاد آیا کہ کل رات کیا کیا ہوا تھا پھر اسکی نظر کرسی پر ہی سوۓ ہوۓ وجدان صاحب پر پڑی, اس نے اٹھ کر ان کے ماتھے پر بکھرے بالوں کو پیچھے کیا, وہ ان کے چہرے پر تھکاوٹ کے تاثرات صاف محسوس کر سکتا تھا.. اس نے ان کے ماتھے پر پڑی سلوٹوں پر اپنی انگلی چلائ اور کچھ لمحے ان کا چہرہ محبت بھری نظروں سے دیکھنے کے بعد واشروم میں فریش ہونے چلا گیا... جب وہ باہر آیا تب تک وجدان صاحب مکمل جاگ چکے تھے...

تم کیسے ہو اب.. ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ فکرمندی سے پوچھنے لگے... 

میں ٹھیک ہوں بابا.. آپ فکر نہیں کریں... 

وہ ٹاول سے ہاتھ خشک کرتا ہوا بولا... 

گڈ.. واپس آکر لیٹو...میں تمہارے لیے ناشتے کا ارینج کرواتا ہوں.. 

ہمیں بات کرنی چاہئے... میں نے بہت آرام کر لیا ہے.. اور مجھے بھوک بھی نہیں.. 

اس نے بحث کرتے ہوۓ کہا کیونکہ اسے کچھ سوالوں کے جواب ابھی اور اسی وقت چاہیے تھے... حسام دیکھ سکتا تھا کہ وجدان کی آنکھیں غصے سے ڈارک ہونے لگی ہیں,  اسلیے وہ خود کو ذہنی طور پر ان سے ہونے والی بےعزتی کیلئے تیار کرنے لگا تھا مگر اسی پل انکا دیہان ان کی پاکٹ میں بجتے موبائل نے کھینچا... 

"جی بھائ وہ ٹھیک ہے میرے پاس ہے.. "

حسام دوسری جانب کی بات چیت تو نہیں سن سکتا تھا لیکن اپنے بابا کے ایکسپریشن سے وہ سمجھ گیا تھا کہ جو بات دوسری جانب چل رہی ہے انہیں بالکل پسند نہیں آرہی... 

"جی میں جانتا ہوں... یہ لے اس سے بات کریں... "

آخر میں یہ کہہ کر انہوں نے موبائل حسام کی طرف بڑھا دیا... 

گڈ مارننگ سر... 

وہ نارمل لہجے میں بولا کیونکہ وہ نہیں جانتا تھا کہ اب باس کا موڈ کیسا ہے... پہلے ہی کچھ دیر بعد اسکا سر اپنے باپ کے شکنجے میں ہونا تھا اسلیے ابھی وہ فی الحال باس کے سامنے کوئ رسک نہیں لینا چاہتا تھا... 

ہیلو حسام,  تمہاری طبیعت کیسی ہے... ؟؟

میں ٹھیک ہوں بڑے بابا... ہلکی پھلکی سی چوٹ لگی ہے.. باقی کچھ نہیں ہے.. 

ان کے نرمی سے پوچھنے پر حسام نے بھی ساری فارمیلیٹیز سائیڈ پر رکھتے ہوۓ جواب دیا... 

"تمہاری پرفارمنس ریس میں بالکل پرفیکٹ تھی... آخر میں جو اٹیک ہوا وہ پلین نہیں تھا.. لیکن جس طرح کا ہمارا کام ہے.. دشمن ہمارے تو ایسے ہی ارد گرد گھومتے ہیں... تم فکر مت کرو جلد ہی ان کا پتہ چل جاۓ گا... باقی تمہاری ریس سے بہت فائدہ ہوا ہے,  ایڈورڈ کی فیملی جلد ہی ہمارے رحم و کرم پر ہوگی... "

حاذق یہاں کیوں ہے... ؟؟ آپ جانتے ہو نہ اسے لیکر میری فیلنگز کیا ہیں... پھر وہ یہاں کیوں ہے... ؟؟

وہ جہانزیب کی جانب سے کی گئ ساری تعریفوں کو نظر انداز کرکے اپنے دماغ میں مسلسل ابھرتے سوال کو پوچھنے لگا... 

حاذق بھی اب ہمارے پلین کا حصہ ہے... وہ ہیر کے بارے میں سب جانتا ہے اور اسے پتہ ہے آگے کیا ہونے والا ہے... 

ان کے سکون بھرے لہجے میں کہنے پر حسام نے موبائل پر اپنی گرفت شدید سخت کر دی, اسکا بس نہیں چل رہا تھا وہ یہی موبائل پکڑ کر دیوار میں دے مارے... 

اگر وہ اب اس مشن کا پارٹ ہے تو میں نہیں ہوں... کیونکہ میں اسکے ساتھ بالکل کام نہیں کرسکتا... 

وہ ایک ایک لفظ چباتے ہوۓ بولا...

تمہارا کردار ہٹانا ناممکن ہے حسام, اپنے بھائ کے ساتھ کام کرنا سیکھو... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولے تو حسام کی آنکھیں غصے سے سرخ ہونے لگیں... 

میں نے اس کیمپ کے دوران اپنے اندر کے جانور پر کافی حد تک قابو پایا تھا,  اب اسکی موجودگی میں وہ واپس سے باہر نکل کر سب تہس نہس کر دے تو پھر مجھ سے شکایت نہ کرئیے گا... 

وہ سرد لہجے میں بولا... 

Watch your language Hassam!! 

تمہارے رویے میں مجھے ابھی بھی کوئ بدلاؤ نہیں دکھ رہا.. اپنے ایک دشمن کو سامنے پاکر تم پھر سے پہلے جیسے ہو سکتے ہو تو مجھے افسوس ہے تم پر.... تمہاری یہ ناکامی ہے اس پر قابو پانا سیکھو.... ایک اچھا لیڈر وہی ہوتا ہے جو اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی کام کرنا جانتا ہو... میں یہ نہیں کہہ رہا تم اس کے ساتھ اپنے شکوے شکایتیں ختم کر دو... لیکن پروفیشنل طریقے سے تو اس کے ساتھ کام کر سکتے ہو نہ... اور یہی تمہیں کرنا ہے... سمجھ آیا... ؟؟؟

وہ ایک ایک لفظ پر دباؤ دیتے ہوۓ بولے.. 

جی سر... اسکا اس مشن میں کیا کردار ہوگا... ؟؟

حسام جانتا تھا باس سے مزید الجھنا صرف نقصان دہ ہوگا... اسلیے فی الحال کیلئے ہامی بھرتا ہوا پوچھنے لگا... 

ہم لوگ مزید پلین تب ڈسکس کریں گے جب تم کیمپ سے آ جاؤ گے.. ابھی کیلئے میں بس یہی دعا کرتا ہوں اللہ تمہیں جلد سے جلد صحتیابی عطا کرے.... 

فون کے بند ہوتے ہی حسام نے موبائل پاس پڑے ٹیبل کے اوپر رکھ دیا, اور اپنا سر ہاتھ میں پکڑ کر گہری سوچ میں ڈوبنے لگا کیونکہ حاذق کے ساتھ کام کرنا اسے سچ مچ بہت مشکل لگ رہا تھا...

میں نےتمہارا ناشتہ منگوایا ہے... وہ کرکے کچھ دیر آرام کر لو... اسکے بعد مجھے تم سے کافی تفصیل سے بات کرنی ہے... 

وجدان نے کمرے میں واپس داخل ہوکر اسے سخت نظروں سے گھورتے ہوۓ کہا... 

مجھے ہیر کو دیکھنے جانا ہے... میں نے اس سے پرامس کیا تھا میں صبح سب سے پہلے اسکے سامنے موجود ہوں گا... 

وہ انکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا تو وجدان صاحب نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا... 

"ٹھیک ہے جاؤ... ویسے بھی وہ ہی ہمارے درمیان بات چیت کا مین ٹاپک ہو گی... "

وہ اپنے غصے پر قابو پاتے ہوۓ بولے اور وہاں سے چلے گۓ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب وہ اسکے روم میں پہنچا تو اس نے اسے سکون سے سوتا ہوا پایا... وہ جو اسے نظروں میں رکھتے ہوۓ واپس جانے کے ارادے سے پلٹنے لگا تھا مگر اسکے چہرے میں کچھ تو خاص تھا وہ جانے کی بجاۓ کرسی کو اس کے بیڈ کے قریب کر کے اسکے چہرے کے نقوش کو حفظ کرنے لگا... 

وہ کچھ پل تو پریوں جیسے حسن رکھنے والے چہرے کو اپنی نگاہوں میں بساتا رہا,  پھر اس نے اپنے ہاتھ کو آگے بڑھا کر اسکے ماتھے پر بکھرے بالوں کو پیچھے کی جانب سر کایا...

تم کیا کر رہی ہو میرے ساتھ؟؟؟ میں سوچ رہا تھا کہ تم میرے لیے صرف ایک مشن کی حد تک ضروری ہو اور کچھ نہیں....جسکی صلاحیتوں کی ہمیں ضرورت ہے... لیکن میں غلط تھا... تم کچھ الگ ہو... بہت پیاری اور انمول ہو... 

وہ اسکے گال کو نرمی سے سہلاتے ہوۓ دل ہی دل میں بولنے لگا... 

اس سے پہلے وہ مزید کچھ سوچتا ہیر کی کھلتی آنکھیں دیکھ کر اسکا ہاتھ اسکے گال پر ہی منجمند ہو گیا, لیکن جیسے وہ اسے پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی وہ خود پر کنٹرول نہیں کر پایا اور اسکا قہقہہ کمرے میں گونجا,  جبکہ وہ حیرت سے اٹھ کر منہ کھولے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

ت تم ی یہاں ک کیا کر رہے ہو...؟؟

وہ بوکھلاتے ہوۓ بولی... 

میں نے تمہیں کہا تھا صبح سب سے پہلے میں تمہارے پاس موجود ہوں گا.... یاد ہے یا نہیں... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر پوچھنے لگا... 

ہاں بالکل یاد ہے... لیکن تم نے یہ نہیں بتایا تھا کہ صبح مجھے جگانے کیلئے ہی پہنچ جاؤ گے...

وہ اسکے بازو کو دیکھتے ہوۓ بولی جہاں اب پٹی بندھی ہوئ تھی... 

جھوٹ..!! یہ سراسر الزام ہے... میں بس بیٹھ کر تمہارے چہرے کو دیکھ رہا تھا... جہاں تمہاری زلفیں ماتھے پر بکھری ہوئ تھی میں نے انہیں ہٹایا تھا... 

وہ اسے تنگ کرتے ہوۓ بتانے لگا... 

اور میں... 

شش سٹاپ اٹ...  تم نے میرے سب سے بڑے خوف کو حقیقت میں بدل دیا ہے... 

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولی... 

کیا مطلب مجھے صبح سویرے اپنے پاس دیکھنا تمہارا سب سے بڑا خوف تھا... ؟؟

وہ سنجیدگی سے بولا جبکہ اسکی آنکھوں میں شرارت صاف جھلک رہی تھی...

اور میرے خدایا... حسام کچھ بھی بول رہے ہو... میرا مطلب میری کرنٹ حالت ہے... کس لڑکی کا دل کرتا ہے وہ جس لڑکے کو چاہے وہ اسے ایسی عجیب و غریب حالت میں دیکھے... 

وہ خود کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولی جہاں اسکے بال بکھرے ہوۓ تھے اور اس نے بچوں کے ڈیزائن والا نائٹ سوٹ پہنا ہوا تھا... 

Heer i don't care if you are wearing a ball gown or a sack of potatoes... 

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے خود کے قریب کرتے ہوۓ آہستہ آہستہ بولنے لگا... جبکہ وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسے سننے لگی.. 

اور مجھے یہ بھی فرق نہیں پڑتا تمہارے بال بکھرے ہیں یا بالکل فرفیکٹلی برش ہوۓ ہوۓ ہیں.. 

وہ اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں چلاتے ہوۓ بولا... 

کیونکہ چاہے تم کسی بھی حالت میں کیوں نہ ہو... تم میرے لیے ہمیشہ میری بیوٹیفل بیمبولا رہو گی... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پر یقین لہجے میں بولا تو ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی..

حسام نے ہیر کی گردن سے بال پیچھے کیے اور اس سے پہلے وہ وہاں جھک کر اپنا لمس چھوڑتا, وہ سٹپٹا کر اس سے دور ہوئ...

okay I'm flattered with your speech and soft words... 

ل لیکن تم م مجھے کس نہیں کرو گے جب تک میں فریش ہو کر نہ آجاؤں... 

وہ دہکتے گالوں سے آخری لائن لڑکھڑاتی آواز میں بولی اور واشروم کی جانب بڑھ گئ.. 

یار یہ کونسا لوجک ہے... ایسا کچھ نہیں ہوتا... واپس آؤ مجھے میری مارننگ کی کس دو... 

وہ اسے گھورتا ہوا بولا لیکن وہ جلدی سے اپنے کپڑے پکڑ کر واشروم میں گھس گئ.... 

یہ ہیر لاجک ہے.... اب بیٹھ کر ویٹ کرو میرا... 

وہ واشروم کو لاک لگاتے ہوۓ اونچی آواز میں بولی جبکہ وہ نہ میں سر ہلا کر ہنس دیا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

جب وہ شاور لیکر باہر نکلی تو اس نے حسام کو اسی چئیر پر بیٹھے دیکھا مگر اب کی بار وہاں ایک چیز کا اضافہ ہوا تھا وہ ٹیبل پر موجود ناشتہ تھا... 

وہ اپنے بالوں میں اچھے سے ٹاول لپیٹ کر اس کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی... 

تمہارا بازو بالکل ٹھیک لگ رہا ہے کل کی نسبت... 

وہ اسکے بازو پر صفائ سے بندھی پٹی کو دیکھتے ہوۓ بولی.. 

ہاں میں ٹھیک ہوں... انکل یاور نے ہمیشہ کی طرح بہت اچھی جاب کی ہے اپنی... 

میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ تمہارے انکل ڈاکٹر بھی ہو سکتے... 

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولی جو اب جوس پی رہا تھا.. 

بیمبولا تم نے ابھی تک ہم سب کو صرف قتل کرتے ہی دیکھا ہے لیکن تمہیں یہ جان کر شدید جھٹکا لگے گا کہ میری فیملی میمبرز کے اپنے اپنے پروفیشنز بھی ہیں...میرے پاپا وکیل ہیں, انکل عفان اکانومسٹ , انکل یاور ڈاکٹر اور شارب بھائ فزیکل تھیراپسٹ ہیں... 

اس کے بتانے پر ہیر شاک کی حالت میں اسے دیکھنے لگی... 

تم مزاق کر رہے ہو... 

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتی ہوئ بےیقینی سے بولی,  اسکی حالت دیکھ کر حسام کے لب مسکراۓ... 

میں مزاق نہیں کر رہا بیمبولا...  ابھی تو بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو تم نہیں جانتی... جیسے جیسے جانو گی حیران ہی ہو گی... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولا, جس پر وہ اسے گھور کر رہ گئ... 

ایشال نے آج صبح بتایا تھا کہ ہماری ٹریننگ دو دن کیلئے کینسل ہوگئ ہے... کوئ آئیڈیا ہے ایسا کیوں ہوا ہے.. ؟؟

وہ ٹاپک بدل کر تجسس سے پوچھنے لگی... 

ہاں میں جانتا ہوں.... ایکچلی ہم لوگوں نے کل جو سٹنٹ کیا تھا بس اسی کیلئے عفان انکل کوئ نیا پلین سوچ رہے ہوں گے کہ ہمیں کیسے ٹارچر کر سکیں... 

تمہارے انکل کو ہمیں ٹارچر کرنے کیلئے کسی پلین کی ضرورت نہیں ہے... یہ تو ان کے خون میں شامل ہے... 

وہ لب چباتے ہوۓ بولی تو حسام کا قہقہہ پورے کمرے میں گونجا... 

"خیر جب میرے پاپا کسی کام میں ملوث ہوں تو ان سب کو پلاننگ کی ضرورت پڑتی ہے,  کیونکہ وہ کوئ بھی کام بغیر پلاننگ پلوٹنگ کے نہیں کرتے...."

وجدان کے حوالہ دینے پر ہیر نے اپنے اچانک سے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری اور آہستہ سے بولی... 

"تمہارے پاپا بغیر کچھ کیے بھی خطرناک لگتے ہیں.. پہلے میں سوچتی تھی عفان سر کی ہی بس دہشت ہے... لیکن جب میں نے تمہارے پاپا کو دیکھا مجھے یقین ہو گیا دہشت کی اصل ڈیفینیشن تو وجدان سر ہیں... "

یہ سب سوچ کر اپنے ننھے منے سے دماغ کو زیادہ پریشان نہ کرو... 

He is a fair man and won't go extreme on you... so relax...

وہ اسکے چہرے پر فکرمندی کے تاثرات دیکھ کر سمجھاتے ہوۓ بولا...

But he will be extreme with you... won't he...?? 

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ پریشانی سے بولی... 

تم میرے مسائل کی ذیادہ فکر مت کرو... میں اچھے سے سنبھال لوں گا...

وہ مسکرا کر اسے یقین دلاتے ہوۓ بولا, اس سے پہلے ہیر مزید کچھ کہتی اس کی توجہ کمرے میں دخل ہوتی ایشال نے کھینچی.... جو حسام کو ایشال کے ساتھ ناشتہ کرتے دیکھ کر اپنی جگہ پر ہی منجمند ہو گئ تھی, پھر جلد ہی ہوش میں آئ اور دروازہ بند کرکے کمرے کے سینٹر میں کھڑی ہو گئ... 

اممم حسام تم کیسے ہو... ؟؟

وہ نروس ہوتے ہوۓ پوچھنے لگی, جبکہ وہ اسکے سوال کو نظر انداز کرکے اپنے کرسی سے اٹھ گیا اور پھر ہیر کی جانب جھکا اور اسکے ماتھے کو اپنے لبوں سے چھوا...

اپنا خیال رکھنا,, میں ہمیشہ تمہارے آس پاس ہی ہوں... جب بھی ضرورت ہو بولنا.. 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما کہہ کر ایشال کی جانب مڑا اور اسے انتہائ سرد نگاہوں سے دیکھ کر وہاں سے باہر نکل گیا... 

ہیر شاک سے اپنے سامنے ہوۓ سارے منظر کو دیکھنے لگی کیونکہ اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا حسام نے اپنی کزن ایشال کو ایسے ٹریٹ کیا ہے,  جسکے ساتھ وہ ہمیشہ نرمی سے پیش آتا تھا...

کیا ہوا ہے ایشال... ؟؟؟ حسام نے تمہیں ایسے اگنور کیوں کیا... ؟؟

وہ بیڈ سے اتر کر اسکے قریب جاکر فکر مندی سے پوچھنے لگی, جس پر ایشال گہری سوچ سے نکل کر ہوش کی دنیا میں آئ... 

تم کیسی ہو اب ہیر... ؟؟ کل سے بہتر محسوس کر رہی ہو. ؟؟

اس نے مسکراتے ہوۓ الٹا سوال پوچھا.. 

تم نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا,  ایشال.. 

وہ مشکوک نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی.. 

تم نے کیا پوچھا ہے..  ؟؟ سوری میں نے نہیں سنا.. 

وہ اپنی مسکراہٹ کو گہری کرتی ہوئ بولی. 

تمہارے اور حسام کے درمیان میں کیا ہوا ہے... ؟؟ وہ تمہیں اتنا کولڈلی ٹریٹ کیوں کر رہا ہے..  ؟؟

وہ صرف مجھ پر غصہ ہے...  جلد ہی سب ٹھیک ہو جاۓ گا... تم فکر مت کرو.... 

بالکل حسام جیسا اسکی طرف سے بھی جواب سن کر وہ معصومیت سے آنکھیں گھما کر رہ گئ....

ہم بیسٹ فرینڈز ہیں ایشال..  مجھے اجنبیوں والے زون میں نہ ڈالو... چپ کرکے بتاؤ آخر مسئلہ کیا ہے... ؟؟ اور جواب اب کی بار صرف سچ ہونا چاہیے... 

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولی, جس پر وہ لمبا سانس کھینچ کر کاؤچ پر بیٹھ گئ... 

"وہ ناراض ہے مجھ سے..  ہیل یار, یہاں تک کہ وہ بہت شدید غصہ ہے مجھ سے...  کل رات جب میں اس سے بات کرنے گئ تو ہمارے درمیان ہوئ گفتگو سے اس نے اندازہ لگا لیا کہ میں پہلے سے جانتی تھی کہ حازق یہاں آنے والا ہے اور یہ بات اسے نہیں بتائ... 

اور اس بات کو وہ کافی پرسنلی لے گیا ہے وہ سمجھ رہا ہے کہ میں نے اسے دھوکا دیا ہے... قسم سے میں اس سے اتنی بار معافی مانگ چکی ہوں... لیکن وہ اتنا ہارڈ ہیڈڈ بندہ ہے کہ اس پر میری کسی معافی کا اثر نہیں ہو رہا... "

وہ کہہ کر اپنا سر ہاتھوں میں تھام گئ... 

ایسا بھی کیا ہے... ؟؟ حسام اور حازق کے درمیان کی سیچویشن اتنی خراب کیوں یے... ؟؟

وہ اسکے قریب آکر پوچھنے لگی... 

ہیر یہ میری جگہ نہیں ہے بتانے کی... لیکن اب کوئ معجزہ ہی ہوگا جب حسام مجھ سے پھر سے بات کرے گا... اس نے مجھ پر آنکھیں بند کرکے یقین کیا اور میں نے توڑ دیا... میں اسے حازق کی جوائننگ کا بتا کر پہلے سے ہی پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی... میں تو بس ان دونوں کو فیور کر رہی تھی کہ اب کی بار وہ ملے گے تو سب ان دونوں کے درمیان شاید سب ٹھیک ہو جاۓ... دونوں بھائ اپنی رنجشیں بھول کر واپس سے محبت سے بات کریں... لیکن یہ سب الٹا مجھ پر ہی پڑ گیا ہے... ہیر مجھے اپنے دونوں کزنز سے ہی بہت پیار ہے... لیکن ان دونوں کے یہ حالات ہیں کہ ایک کو سپورٹ کرو گے تو دوسرے کو بھول جاؤ اس سے تمہارا کوئ تعلق نہیں... 

ایشال کے مایوسی سے کہنے پر ہیر گھٹنوں کے بل اسکے سامنے بیٹھ کر اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام گئ.. 

ایشال حسام کو بھی تم سے بہت زیادہ پیار ہے...مجھے یقین ہے وہ تمہیں بہت جلد معاف کردے گا.. ابھی وہ ناراض ہے اسے تھوڑا وقت دو... وہ جلد ہی واپس سے تمہارے پاس ہوگا... کیونکہ تم اسے بہت عزیز ہو... وہ تمہاری بہت زیادہ پرواہ کرتا ہے اور یہ اسکی آنکھوں میں دکھتا ہے... ویسے بھی جس کو ہم اپنا دل سے مانتے ہیں اس سے زیادہ دیر تک خفا نہیں رہ سکتے,  کیونکہ اسے ہرٹ کرنے کے چکر میں ہم خود کو بھی تکلیف دیتے ہیں... 

ہیر نے سکون سے اسے سمجھاتے ہوۓ کہا... 

ہاں جی اور میں یقین سے کہہ سکتی ہوں.. جیسے وہ تمہیں دیکھتا ہے ویسے وہ کسی کو بھی نہیں دیکھتا... 

He looks at you with pure love and adoration... 

ایشال نے شوخ لہجے میں اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہا جس پر ہیر بلش کرتے ہوۓ اسے گھورنے لگی... 

کچھ بھی بکواس مطلب... 

وہ پاس پڑا کشن اسکی جانب اچھالتی ہوئ بولی اور پھر زمین سے اٹھ گئ..جبکہ ایشال نے بھی اٹھ کر اسے اپنے گلے سے لگا لیا... 

یہ بکواس نہیں حقیقت ہے جانم...

By the way thank you so much Heer,  Your words mean the whole world to me... 

ہیر جو حیرت سے ایشال کو خود کے گلے لگے محسوس کر رہی تھی اسکی بات پر اس نے بھی اسکے گرد اپنی بانہوں کا حصار تنگ کر دیا... 

مجھ سے وعدہ کرو ہیر , چاہے کچھ بھی ہوجاۓ, کوئ بھی سیچویشن ہو, کیسے بھی حالات کیوں نہ ہوں.. تم مجھ سے اپنی دوستی کبھی ختم نہیں کرو گی... 

اسکی بات پر ہیر نے مسکراتے ہوۓ اسکی جانب دیکھا اور ہاں میں سر ہلایا... 

میں ہماری دوستی کبھی ختم نہیں کروں گی ایشال... تم میری بیسٹ فرینڈ ہو... جسکے ساتھ رہ کر میں نے بہت کچھ سیکھا ہے... 

لائف میں اب چاہے کچھ بھی ہو جاۓ تمہیں اتنی آسانی سے کبھی خود سے دور جانے نہیں دوں گی... 

وہ پراعتماد لہجے میں بولی,  ایشال نے امید بھری نظروں سے اسکی جانب دیکھا اور دل سے خواہش کی کہ کاش اب اسکی دوست یہ پرامس کبھی نہ توڑے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام جو بیڈ پر لیٹ کر خود کو ریلیکس کرنے کی کوشش کر رہا تھا دروازے پر ہوتی دستک نے اسکا دیہان کھینچا تو اس نے باہر موجود شخص کو اندر آنے کی اجازت دے دی... 

یاور فرسٹ ایڈ باکس لیے کرسی پر بیٹھ گۓ جو کہ حسام کے بیڈ کے پاس ہی پڑی ہوئ تھی... 

اب بازو کیسا ہے.. ؟؟

انہوں نے باکس سے ضرورت کی چیزیں نکالتے ہوۓ پوچھا... 

پہلے سے کافی بہتر ہے.. 

اس کے کہنے پر انہوں نے سر ہلایا اور اسکی بینڈج بدلنے لگے...اچھے سے بدل کر انہوں  نے اسے ایک پین کلر دی... جو حسام نے سائیڈ ٹیبل پر پڑے پانی کی مدد سے نگل لی... 

شکریہ انکل یاور ہر چیز کیلئے.. 

حسام نے مشکور لہجے میں کہا..

ویلکم بیٹا...  ویسے آپکو آپ پاپا اپنے آفس میں بلا رہے ہیں... 

انہوں نے اٹھتے ہوۓ اسے انفارم کیا.. 

آپ انہیں یہ نہیں کہہ سکتے... میں سویا ہوا ہوں,  مجھے آرام کی ضرورت ہے... 

وہ انکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا... 

ان کے پاس تمہاری پل پل کی رپورٹ ہے...  اسلیے یہ بہانے بازی بند کرو اور ان کے پاس جاؤ...  اگر میں تمہاری جگہ ہوتا تو انہیں کبھی انتظار نہ کرواتا... 

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولے... 

ویسے آپ کو بہت مزا آ رہا نہ اس سب سے... ویسے بھی آپ بھائیوں کو تو ہمیں ٹارچر کرنے میں ہمیشہ لطف ہی آتا ہے... 

وہ بھی بیڈ سے اٹھتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولا... 

اپنے بازو کو گیلا مت کرنا...  باقی گڈ لک.... 

وہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجاتے ہوۓ بولے اور وہاں سے چلے گۓ....جبکہ وہ سانس کھینچتا الماری کی جانب بڑھ گیا جہاں سے اس نے اپنی شرٹ نکالی اور پہن کر کمرے سے نکل گیا تاکہ وجدان سے مل سکے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

وجدن صاحب کے آفس کے سامنے رک کر حسام نے خود کو اچھے سے کمپوز کرکے دروازے پر دو بار دستک دی....

اندر آجاؤ...

گہری اور سنجیدہ آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ تو وہ دروازہ کھول کر اندر بڑھ گیا, لیکن انہیں لیپ ٹاپ پر کام کرتے دیکھ کر اس نے ایک لفظ نہیں کہا اور وہی کھڑے ہو کر ان کے بولنے کا انتظار کرنے لگا....  30 منٹ کے بعد اسکا صبر جواب دینے لگا, اسکا دل تو چاہا وہ بولے مگر جانتا تھا اسکے بابا یہ جان بوجھ کر کر رہے ہیں... اسلیے وہ بھی ضدی طور پر اپنے لب بھینچے وہاں ہی کھڑا رہا... 

How is your arm...?? Are the stitches still giving you trouble...??

ٹھیک مکمل ایک گھنٹے کے بعد انہوں نے لیپ ٹاپ سے نظر ہٹا کر اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. 

میرا بازو ٹھیک ہے پاپا... اور رہی سٹیچز کی بات انہیں انکل یاور نے ابھی چیک کیا ہے...  اگلے ہفتے یہ مکمل طور پر نکل جائیں گے, اور مجھے مزید دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا... 

انہوں نے سر ہلا کر کرسی کو پیچھے کی جانب دھکیلا اور کھڑے ہو گۓ... 

اب تمہاری صحت کو لیکر میں مطمئن ہوں تو بہتر ہے ہم لوگ تمہارے لاسٹ دو ہفتوں سے بدلتے رویے کو لیکر بات کریں.. دو ہفتے ہی کیوں بلکہ تب سے جب سے یہ کیمپ سٹارٹ ہوا ہے... 

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولے.. .

ہمارے کبھی نہ توڑنے والے قوانین کیا ہیں..بیٹا.... ؟؟

انہوں نے ٹیبل کی جانب جھک کر اپنے دونوں ہاتھ اس پر رکھ کے حسام کو سرد نگاہوں سے نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ انتہائ پرسکون لہجے میں پوچھا... 

اپنی فیملی سے کبھی کوئ سیکرٹ نہ رکھنا اور کبھی بھی اپنی ذات اور فیملی میمبر کو خطرے میں نہ ڈالنا... 

حسام نے انکی سرد بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ فرمانبرداری سے جواب دیا... 

مجھے جان کر خوشی ہوئ کہ تمہیں ابھی تک سب سے اہم رولز یاد ہیں جو کہ میں نے تمہیں تمہارے بچپن میں سکھاۓ تھے... ان رولز کی جانب آتے ہیں...لیکن پہلے مجھے اس سوال کا جواب دو... جب میں یہ قانون بنا رہا تھا اس وقت کیا میں بہت فارغ تھا... ؟؟ کیا میں نے یہ ٹائم پاس کرنے کیلئے بناۓ تھے....؟؟

انہوں نے سخت لہجے میں پوچھا... 

بالکل نہیں بابا... آپ نے اسلیے بناۓ تاکہ ہم ہمیشہ کسی بھی خطرے اور مصائب سے بچے رہیں..  ہمارے تحفظ کیلئے بناۓ تھے... 

جس پر وہ سر ہلا کر ٹیبل سے ہٹ کر آفس میں ٹہلنے لگے تاکہ اپنے غصے کو کنٹرول کر سکیں... کیونکہ وہ غصے میں اپنِے صاحبزادے کو کچھ نہیں کہنا چاہتے تھے جسکا انہیں بعد میں پچھتاوا ہوتا... 

انہوں نے حسام کے سامنے رک کر انتہائ ڈارک نگاہوں سے اسکی طرف دیکھا... 

تمہارا پہلا معرکہ اس لڑکی کو اپنی فیانسی قرار دینا جسے تم اچھے سے جانتے بھی نہیں ہو... میں نے سوچا شاید پہلی نظر کی محبت ہو.... لیکن مجھے اس بکواس تھیوری پر زرا برابر یقین نہیں آیا کیونکہ پھر تم اسے اپنانا بنانے کیلئے محنت کرتے نہ کہ اسے ڈائریکٹ اپنی فیانسی کے عہدے پر بٹھا دیتے....

مگر میں تمہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا حسام کیونکہ یہ تمہاری پرسنل لائف ہے جسے میں ہرگز کنٹرول نہیں کرنا چاہتا,  کیونکہ تم اپنا اچھا برا سمجھتے ہو....

اگر یہ رشتہ ایک غلطی ہوئ تو تمہیں اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا....اگر نہیں تو یہ تمہاری زندگی سنوار دے گا جسکی مجھے بہت خوشی ہوگی... 

انہوں نے اسکے بازو کو نرمی سے سہلا کر اسکا حوصلہ بڑھاتے ہوۓ کہا..

حسام کا شدت سے دل چاہا ان کی اس بات پر سکون بھرا سانس کھینچے کیونکہ اس نے ہرگز توقع نہیں کی تھی کہ اسکے والد اس چیز کو اتنے اچھے طریقے سے ہینڈل کریں گے مگر اس نے اپنے چہرے پر کوئ تاثرات واضح نہیں کیے... وہ جانتا تھا ڈانٹ کسی بھی پل اسکے حصے میں آ سکتی ہے... 

لیکن یہ جو تم نے ریس والا کارنامہ سر انجام دیا ہے وہ ہرگز قابل معافی نہیں ہے... یہ ایک بیوقوفی ہے جسے ایسے ہی اگنور نہیں کیا جا سکتا.. 

تم نے پروفیشنل لیول پر کبھی ریس نہیں کی... تمہارے پاس مکمل ٹریننگ نہیں تھی بےشک تمہارے پرفارمنس بہت اعلیٰ تھی اور تم ایڈورڈ جیسے بیسٹ ریسر کے سامنے جیت گۓ ہو جسکی مجھے خوشی ہے... لیکن تم یہاں بھی اکیلے نہیں گۓ اپنے ساتھ اس بچاری بچی کو لے گۓ اور دو فیملی میمبرز کو بھی ساتھ گھسیٹا... 

فرض کرو اگر اس سب کے درمیان کسی کا جانی نقصان ہو جاتا تو تم ساری زندگی اس پچھتاوے کے ساتھ زندہ رہ پاتے.. ؟؟؟ تم نے کیوں ڈالی حسام دوسروں کی زندگی مشکل میں... ؟؟؟ کوئ جواب ہے اسکا تمہارے پاس... ؟؟

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ سلگتے لہجے میں پوچھنے لگے... 

میں بس اتنا ہی کہنا چاہوں گا بابا کہ 

it was just a thrill of the moment... i wanted to test my abilities and try my luck in an official moment... 

اگر میں ہیر کے بارے میں بات کروں تو وہ میری فیانسی ہے مجھے بس اس میں کمپنی دینا چاہ رہی تھی اور رہی بات شازم اور ایشال کی وہ دونوں اپنی مرضی سے گۓ تھے میں نے انہیں اپنے ساتھ جانے کیلئے فورس نہیں کیا...

حسام نے نارمل لہجے میں کہا لیکن اندرونی طور پر وہ جانتا تھا کہ وہ جو کہہ رہا ہے وہ صاف جھوٹ ہے... 

تو جھوٹ بول رہے ہو بیٹا...  اور مجھے امید ہے اس کے پیچھے ضرور کوئ اچھی ہی ہوگی... اور جب سچ سب کے سامنے آۓ گا..  تو میری خواہش ہے کہ وہ اس قابل ضرور ہو جس کیلئے تم میرے منہ پر مجھ سے جھوٹ بول رہے ہو... ورنہ جن نتائج کا تم سامنا کرو گے وہ تمہاری سوچ ہے... 

انہوں نے خالی نظروں سے اپنے لاڈلے کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا...

جس پر حسام نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری... کیونکہ وہ جانتا تھا وجدان صرف بتا نہیں رہا بلکہ وارننگ دے رہا ہے... ایک پل کو اس نے سوچا کیا یہ مشن اسکے بابا کو مایوس کرنے سے زیادہ بہتر ہے....جیسے ہی یہ سوال اٹھا ویسے ہی اسکا نام و نشان مٹ گیا کیونکہ اس نے ایک چیز کی ذمےدار اٹھائ ہے جو وہ اپنی آخری سانس تک نبھاۓ گا... 

میں جانتا ہوں تمہارے اس دماغ میں بہت کچھ چل رہا ہے حسام...لیکن میں اس بارے میں ابھی تم سے کچھ تفتیش نہیں کروں گا.. جب صحیح وقت آۓ گا میں جان جاؤں گا... ابھی کیلئے تم نے جو رول توڑا ہے اسکی تمہیں سزا ضرور ملے گی... اسلیے کل سے صبح 4 سے 6 بجے تک تمہارا اگلے ایک ہفتے تک روزانہ سیشن میرے ساتھ ہوگا... اور یہی تمہاری سزا ہے...  اس کے باوجود تم نہیں سدھرے تو ہماری اگلی ملاقات رنگ میں ہوگی... سمجھ آئ میری بات؟؟؟

وہ اسکے چہرے کو دیکھتے ہوۓ وارن کرتے پوچھنے لگے...

پتہ نہیں ان بھائیوں کو رنگ کیوں نہیں بھولتی... لوگ کے منہ سجانے اور ٹانگیں توڑنے کا علیحدہ ہی شوق انکے سروں پر سوار رہتا ہے... 

وہ دل ہی دل میں سوچ کر رہ گیا, پھر اس نے نظر اٹھا کر وجدان صاحب کی جانب دیکھا جو اسے شعلہ برساتی نظروں سے دیکھتے ہوۓ جواب کا انتظار کر رہے تھے... 

جی سر... سمجھ آ گیا ہے... 

حسام نے احترام سے کہا کیونکہ اسے خوشی تھی کہ کم از کم اسکے دوستوں کو اس سزا سے دور رکھا گیا ہے... 

جیسا کہ اب ہم دونوں نے ہر ایشو پر بات کر لی ہے.. تو ایک اور ایشو رہتا ہے... اس کے بارے میں بھی ابھی بات ہو جاۓ... 

انہوں نے حاذق کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا.. 

حازق کا اس کیمپ میں آنا پہلے سے پلان نہیں تھا... وہ ایک ہفتے پہلے میرے پاس آیا تھا اور اس نے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ بھی اس کیمپ کا پارٹ بننا چاہتا ہے...  جس میں مجھے کوئ پرابلم نظر نہیں آئ... اسلیے میں نے فوری رضامندی دے دی... کیونکہ ٹریننگ انسان لائیف کے کسی بھی حصے میں کرے یا کرواۓ فائدہ مند ہی ہوتی ہے... 

انہوں نے نرمی سے آہستہ آہستہ بالکل ویسے ہی بتایا جیسے ماں اپنے پانچ سال کے بچے کو بتاتی ہے... کیونکہ ان کے دونوں بیٹوں کے درمیان پہلے ہی بہت سی پرابلمز تھیں وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ مزید بڑھے...

میں سمجھتا ہوں.. مجھے کوئ مسئلہ نہیں... ویسے بھی وہ بھی باقی سب کی طرح بس ایک عام انسٹرکٹر ہے اور کچھ نہیں... 

اسکی جانب سے اتنے سکون بھرے جواب پر وجدان صاحب اسے حیرت بھری نظروں سے دیکھنے لگے کیونکہ وہ اس نارمل ریسپونس کی ہرگز توقع نہیں کر رہے تھے... انہیں لگ رہا تھا کہ یہ بات ایک بڑی فائٹ پر ختم ہو گی... کیونکہ یہ ٹاپک ہمیشہ سے ایسے ہی گندے طریقے سے بند ہوتا آیا تھا... 

حسام کب, کہاں, کیسے اور کیا کر گزرے کوئ سمجھ نہیں پاتا تھا... یہ اسکا ہنر تھا جو اکثر اسکے آس پاس کے لوگوں کو شاک میں ڈال دیتا تھا جیسے ابھی وجدان صاحب کے ساتھ ہوا تھا انہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا ان 10 گھنٹوں میں ایسا بھی کیا بدل گیا کہ یہ اتنے سکون سے راضی ہو گیا ہے ابھی رات تک تو اسکا نام سننے کا روا دار نہیں تھا..  پھر ان کے دل میں ماہوم سی امید جاگی شاید اب ان کے بیٹوں میں سب ٹھیک ہو جاۓ.  

مجھے خوشی ہے تم نے اس سچویشن میں میچورلی کام لیا ہے.. 

انہوں نے اپنی حیرت پر قابو پاتے ہوۓ اسکے کندھے کو تھپتھپا کر کہا... 

مجھے یقین ہے جب یہ کیمپ ختم ہو گا تم دونوں کے درمیان کے فاصلے بھی ختم ہو جائیں گے... 

وہ مزید کہنے لگے مگر حسام نے ہوا میں ہاتھ کھڑا کرکے انہیں اور کچھ کہنے سے روکا اور اپنا نہ میں سر ہلایا... 

آپ نے میرے الفاظ سے غلط مطلب نکالا ہے بابا... میرا مطلب تھا وہ صرف میرا ایک انسٹرکٹر ہے اور کچھ نہیں... کیمپ کے بعد وہ اپنے رستے اور میں اپنے رستے.... ہم دونوں میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوسکتا... ویسے بھی چیزیں وہاں ٹھیک ہوتی ہیں جہاں ٹھیک ہونے کیلئے کچھ باقی بچا بھی ہو... 

اس کے بولنے پر وہ سانس کھینچ کر رہ گۓ انہیں اسی بات کی توقع تھی... لیکن ایک باپ ہونے کے ناطے وہ امید تو کر سکتے ہیں نہ کہ ان کے دونوں بیٹے ایک چھت کے نیچے پیار محبت سے رہیں.. ان کی چہل پہل اور قہقہوں سے وہ بھی لطف اندوز ہوں... 

تم جا سکتے ہو حسام... گڈ نائٹ... 

وہ ہارے ہوۓ لہجے میں بولے,  ان کے چہرے پر مایوسی دیکھ کر حسام کے دل کو تکلیف ہوئ... کیونکہ وہ جانتا تھا اس کے بابا کو ان دونوں سے ہی کتنی شدید محبت ہے جب وہ ایسے لڑتے ہیں اور ساتھ نہیں رہتے تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ انہیں بھی اذیت میں مبتلا کرتے ہیں... لیکن وہ بھی بےبس تھا اس رشتے کو کیسے جوڑ لے جو بری طرح ٹوٹ کر چکنا چور ہو گیا ہے... ؟؟ ایسا رشتہ جو اسکی نظروں میں 8 سال پہلے ہی مر گیا تھا... کیسے جوڑے اسے... ؟؟

گڈ نائٹ بابا... 

وہ ان کو اپنی نظروں میں بسا کر ان کے آفس سے نکل کر چلا گیا... 

کسی عام انسان کےلیے یہ بس محض تین الفاظ تھے جو مختلف جزبات کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں... لیکن وجدان صاحب اپنے بیٹے کو جانتے تھے اور وہ سمجھ گۓ تھے وہ اس سیچویشن سے تنگ آچکا ہے, وہ ایسے رشتے کو کبھی فکس نہیں کرے گا جو برسوں پہلے ٹوٹ گیا ہے... کیونکہ اتنے عرصے پرانی چیز کو جوڑنے کیلئے اس کے پاس خود کچھ نہیں ہے... 

کچھ منٹس بعد ان کا موبائل بجا تو انہوں نے اگنور کردیا.. کیونکہ ابھی کچھ بھی کرنے کا انکا موڈ نہیں تھا واپس سے کال آنے لگی تو وہ سانس کھینچ کر ریسیو کر گۓ.. 

اوہ میں بس آرہا ہوں... تم سب لوگ ویٹ کرو... 

سامنے سے نہ جانے کیا کہا گیا, وہ اسکے جواب میں یہ کہہ کر آفس سے نکل گۓ... 

چلو ہماری میٹنگ ایک جنرل ریویو سے شروع کرتے ہیں کہ آخر ساری چیزیں کیسی جا رہی ہیں... ؟؟

وجدان نے ہیڈ سیٹ سنبھال کر سب انسٹرکٹرز کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا...

میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ بچوں نے فزیکل ٹریننگ میں اپنا بیسٹ دیا ہے چاہے پھر وہ میری کلاس ہو یا پھر ان کے شارب کے ساتھ سیشنز, ان لوگوں میں کافی زیادہ بہتری آئ ہے... 

عفان کے بتانے پر وجدان نے ہاں میں سر ہلایا... 

Are your lessons going smoothly, brother...?? 

وجدان نے یاور کی جانب دیکھتے ہوۓ تجسس سے پوچھا,کیونکہ یاور کافی ہارڈ بندہ تھا جسکے ایموشنز پڑھنے میں انسان کو کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے... 

مجھے دنیا کی سب سے بورنگ جاب دی گئ ہے... بس اسائنمنٹس دہنی ہیں وہ بھی بغیر پریکٹس کرواۓ... ظاہری سی بات ہے وہ اس میں آرام سے ہائ مارکس حاصل کر لیں گے...  باس کو پریکٹس پر ہرگز پابندی نہیں لگانی چاہیے تھے کتنا مزہ آتا نہ جب ان لوگوں پر ٹارچر کی پریکٹس کی جاتی.. لیکن کیا فائدہ باس نے تو منع کیا ہے... 

وہ مایوسی بولا... جبکہ وجدان کے اسکی سوچ پر لب مسکراۓ... 

ٹینشن نہ لو... نینہ جلد ہی اس ٹریننگ کا پارٹ بنے گی...جسے تمہاری طرح ٹارچر کرنے کا بہت شوق ہے... وہ تمہاری کلاس کو ہی جوائن کرے گی... تب تم اپنی یہ خواہش اسکے ساتھ پوری کر لینا... 

وجدان نے نینہ کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا کیونکہ اس لڑکی کو ٹارچر کرنے والے کھلونوں سے کچھ زیادہ ہی محبت تھی... 

اوہ مائ گاڈ سیریسلی... ؟؟ مجھے اسکی بہت یاد آرہی ہے... آخر کب آۓ گی وہ... ؟؟

عانیہ نے پرجوش لہجے میں پوچھا تو وجدان اپنا سر نہ میں ہلا کر رہ گیا... کیونکہ اسے یقین تھا اس کے جیسی عجیب و غریب فیملی کسی کی نہیں ہو گی... جیسے مثال کے طور پر عانیہ اور نینہ کی دوستی... دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے... ایک سویٹ, رحم دل اور معصوف جبکہ دوسری اپنی آنکھوں سے ہی سامنے والے بندے کی سانسیں چھیننے کی صلاحیت رکھتی ہے... 

جلد ہی آۓ گی... اور تم دونوں کو کافی وقت ساتھ گزارنے کو ملے گا... فی الحال تم یہ بتاؤ تمہاری کلاس کی صورتحال کیسی ہے... ؟؟

انہوں نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. 

میری کلاس بھی زیادہ مشکل نہیں ہے... سبھی بچے بہت زہین ہیں اور سوال آرام سے حل کر لیتے ہیں.. لیکن ہیر پولاٹ کی بات ہی کچھ اور ہے... وہ بندی ایکسٹرا ٹیلنٹڈ ہے.. وہ ایڈوانس پرابلمز کو بغیر کیلکولیٹر استعمال کیے چٹکیوں میں حل کر لیتی ہے... 

In computer science, she can do algorithms in minutes and can memorize long ones without trouble... 

میں قسم سے اس لڑکی سے بہت ذیادہ ایمپریس ہوں....

عانیہ نے وجدان کی جانب دیکھتے ہوۓ مسکرا کر کہا.. 

کیا وہ سچ میں اس میں اتنی اچھی ہے... ؟؟

شارب نے بےیقینی سے وہ سوال پوچھا جو وہاں بیٹھا ہر شخص بےصبری سے کرنا چاہ رہا تھا... 

ہاں...میں کوئ ہوا میں خالی تیر تھوڑی پھینک رہی... وہ سچ میں بیسٹ ہے... 

عانیہ کے الفاظ مسلسل وجدان کے دماغ میں گونجنے لگے تو اسے یقین ہو گیا کہ باس کا اس اجنبی لڑکی کو اس کیمپ میں شامل کرنا کوئ عام بات نہیں ہے... ضرور اس کے پیچھے بہت بڑا راز چھپا ہوا ہے جو صرف آنے والا وقت ہی بتاۓ گا...

مجھے تمہارے کام کرنے کا سٹائل بہت زیادہ پسند آیا ہے شارب خاص کرکے تمہارا روبوٹس کو استعمال کرنا...اب میں چاہتا ہوں تم اور حازق ان سب کو شوٹنگ اور سوئمنگ کے لیسن دو... جیسا کہ حاذق ہماری فیملی میں سنائپر ہے تو یہ پرفیکٹ طریقے سے پوزیشنز سنبھالنے کے بارے میں گائڈ کر سکے گا اور ویسے بھی تم دونوں ہی سوئمنگ میں چیمپئن ہو تو تم لوگ ان کی سوئمنگ کو بھی بہتر بنانے کی ٹریننگ دو گے...

انہوں نے حاذق اور شارب کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جس پر وہ دونوں سر ہاں میں ہلا گۓ... 

میں عفان کے ساتھ نیکسٹ ٹریننگ پلان پر کام کروں گا... جیسا کہ اگلے دو دن ہم لوگ فارغ ہیں تو میں چاہتا ہوں یاور تم میڈیکل کیئر اور ہیلتھ ایمرجنسی کے انٹرو کورس کی بھی تم تیاری کر لو... اس کے علاوہ کسی کے پاس کوئ سوال ہے تو پوچھ سکتا ہے... ؟ ورنہ آج کیلئے اتنا ہی.... 

ان کے کہنے پر کسی نے کوئ سوال نہیں پوچھا اور سب سلام دعا کرکے چلے گۓ سواۓ حاذق کے... 

حسام کا بازو کیسا ہے...؟؟ میں نے انکل یاور سے پوچھا تھا وہ کہہ رہے ٹھیک ہے... لیکن پھر بھی میں مکمل یقین دہانی چاہتا ہوں کہ وہ مکمل ٹھیک ہے... 

حاذق نے اپنے بابا کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا... 

"حسام ٹھیک ہے.. اسکے بازو کا ذخم بھر رہا ہے... مجھے یقین ہے اگلے ہفتے تک وہ پرفیکٹلی ٹھیک ہو جاۓ گا... "

اس نے اس خبر کو کیسے ہینڈل کیا کہ میں یہاں رہنے والا ہوں.. ؟؟

حازق نے مزید پوچھا.. 

"حیران کن ...اس نے بالکل بھی فائیٹ نہیں کی بلکہ سکون سے تمہارے انسٹرکٹر ہونے کو قبول کیا ہے... "

جس پر حاذق نے لمبا سانس کھینچا.. 

مجھے یہ سن کر خوشی ہوئ ہے... فائنلی ایسے ہم دونوں اپنا اپنا کام سکون سے کر پائیں گے...

وہ سامنے ٹیبل پر پڑی باٹل سے پانی پیتے ہوۓ بولا... 

کیا تم اس کے ساتھ سب ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کرو گے.. ؟؟

انہوں نے امید بھری نظروں سے اپنے بیٹے کی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھا...  جس پر حازق نے باٹل ٹیبل پر رکھ کر خشک سا قہقہہ لگایا... 

ایک سال سے مسلسل اسے روزانہ کال کر رہا ہوں لیکن وہ اگنور کر رہا ہے... اس نے ایک بار بھی میری کال نہیں اٹھائ بابا.. میں یہاں اسی امید سے آیا تھا کہ یہاں تو میں اس سے کم از کم بات کر پاؤں گا... لیکن جو اس نے مجھے اپنا پہلا ایمپریشن دیا تھا اس سے مجھے یقین ہوگیا ہے کہ وہ اسے میرے لیے بہت مشکل بنا دے گا...

لیکن بابا آپ فکر مت کرو... میں جی جان سے کوشش کروں گا کہ ہمارے درمیان کے یہ فاصلے مٹ جائیں... اگر وہ ضدی ہے تو میں بھی اسی کا بھائ ہوں... دیکھتے ہیں آخر میں یہ جنگ کون جیتتا ہے... 

اس کے کہنے پر وجدان کافی عرصے بعد دل سے مسکراۓ کہ آخر ان کا ایک بیٹا تو سب ٹھیک کرنے کیلئے تیار ہے... انہوں نے اٹھ کر اسکے کندھے کو تھپتھپایا اور پھر وہ دونوں باپ بیٹا خاموشی سے میٹنگ روم سے نکل گۓ... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

پچھلے دو دن سے ہیر نے حسام کا چہرہ تک نہیں دیکھا تھا وہ دل ہی دل میں اسے دیکھنے کیلئے پاگل ہو رہی تھی مگر اسے دیکھ نہیں پا رہی تھی... آج بھی وہ بریک فاسٹ پر جلدی اسی امید سے آئ تھی کہ شاید آج وہ کہیں دکھ جاۓ,  مگر کیفے ٹیریا کو خالی ہوتا دیکھ کر اسکی وہ امید بھی ٹوٹ کر چکنا چور ہو گئ... 

اسکا انتظار مت کرو ہیر... شازم نے تمہیں کل ہی بتایا تھا کہ وہ اپنے پاپا کے ساتھ ایکسٹرا ٹریننگ کر رہا ہے اور جہاں تک میں اپنے انکل کو جانتی ہوں وہ اسکی ساری توانائ کو خارج کرکے ہی سکون لے گے...اسلیےزیادہ فکرمت کرو تم آج اسےٹریننگ کے درمیان ضرور دیکھ پاؤ گی....

ایشال نے ہیر کا اترتا ہوا منہ دیکھا تو وہ اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوۓ بولی.. 

جس پر ہیر نے ہاں میں سر ہلایا اور وہ دونوں ٹریننگ کیلئے گراؤنڈ کی جانب چل پڑیں جہاں پر سب ہی کھڑے انسٹرکٹرز کے آنے کا انتظار کر رہے تھے... ہیر کی اچانک سے نظر اس چہرے سے ٹکرائ جسے دیکھنے کیلئے وہ پچھلے دو دنوں سے بے تاب تھی... وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر اسکی جانب بڑھ گئ جو پاس ہی درخت سے پشت لگاۓ آنکھیں بند کیے ہوۓ کھڑا تھا...

وہ بغیر کسی قسم کی آہٹ کیے اس کے پاس کھڑی ہو کر اسکے چہرے کو اپنی نظروں کے رستے دل میں اتارنے لگی اسی پل حسام نے آہستہ سے اپنی آنکھیں کھول کر اسکی جانب دیکھا تو اسکے دل نے ایک بیٹ مس کی...

ہ ہیلو.. ک کیسے ہو.. ؟؟

وہ نروس ہوتے ہوۓ پوچھنے لگی جبکہ اسکا دل تیزی سے دھڑکنا لگا...

پہلے کا تو نہیں پتہ.. لیکن تمہیں دیکھنے کے بعد بالکل ٹھیک ہو گیا ہوں... 

وہ اسے کلائ سے کھینچ کر خود کے قریب کرتا ہوا شوخ لہجے میں بولا جس پر ہیر کے گال دہکنے لگے... 

پھر بھی حسام سچ بتاؤ تم ٹھیک ہو... ؟؟ تم پچھلے دو دن کدھر رہے ہو...یہاں تک کے کھانا کھانے بھی نہیں آۓ... ؟؟

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ فکر مندی سے پوچھنے لگی... 

کچھ نہیں یار, میرے بوڑھے بابا نے فیصلہ کیا کہ مجھے ایکسٹرا ٹریننگ کی ضرورت ہے بس اسی میں مصروف رہا.. 

وہ اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہوا بولا... 

i missed you...!! 

اس سے پہلے یہ کہنے کی اس میں سے ہمت چلی جاتی وہ جلدی سے بولی ....جبکہ وہ مسکراتے ہوۓ اسکے لال گلابی ہوتے گالوں کو دیکھنے لگا...

it's okay to miss me bambola, i missed you too..!! 

وہ جو نروس ہوکر نظریں نیچے جھکا گئ تھی حسام نے تھوڑی سے پکڑ کر اسکا رخ اوپر کی جانب کرتے ہوۓ کہا... 

ویسے تمہارے گالوں پر بکھرتا یہ رنگ میرا فیورٹ ہوتا جا رہا ہے... 

وہ اپنی انگلی سے اسکے گال سہلاتے ہوۓ سرگوشی نما بولا جبکہ وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اپنی پلکیں جھکا گئ,  اس سے پہلے وہ جواب میں کچھ کہتی ان دونوں کی توجہ ایشال کی شور مچاتی آواز نے کھینچی جو گراؤنڈ میں داخل ہوۓ انسٹرکٹرز کی جانب بھاگ رہی تھی اور یاور کے برابر کھڑی لڑکی جو بانہیں کھولے ہوئ تھی اس میں جا سمائ... 

اتنا حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے... یہ پاگلوں کا خاندان ہے ایسے کی چیزیں تمہیں یہاں روز دیکھنے کو ملے گی.. 

ہیر جو منہ کھولے اپنی بیسٹ فرینڈ کو حیرت سے دیکھ رہی تھی حسام نے اسکی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر اسکا منہ بند کرتے ہوۓ کہا... جس پر اس نے ہوش میں آکر سب کی جانب دیکھا تو اسکی نظر ایک پل کیلئے وجدان صاحب اور حاذق پر ٹھہری... جو گرے سیوٹ پینٹس اور بلیک ٹائٹ شرٹس پہنے ہوۓ تھے....

لگتا ہے جب حسن بٹ رہا تھا انکا خاندان سب سے آگے کٹورے لیکر بیٹھا ہوا تھا...  وہ زیر لب بڑبڑائ.. 

حسام اور حازق دونوں کی پرسنلٹی اپنے بابا سے ملتی تھی, بس فرق یہ تھا کہ حاذق کی آنکھیں گرین تھیں جبکہ حسام کی گولڈن بلوئش, اور بس یہی ایک سٹیپ پر وہ حازق کو تھوڑا سا پیچھے چھوڑتا تھا...اللہ نے اسے سب سے انوکھی اور سحر طاری کرنے والی آنکھوں سے نوازا ہوا تھا... 

میرے خیال میں یہ ملنے ملانے کا وقت اب ختم ہونا چاہیے.. ہم سب لوگ یہاں ٹریننگ کیلئے موجود ہیں... 

وجدان صاحب نے گلا کھنکارتے ہوۓ کہا تو ایشال نے دانین سے علیحدہ  ہوکر انکی جانب دیکھا پھر اسکے لب مسکراۓ اور وہ انکے جانب قدم بڑھانے لگی... وجدان کے پاس جا کر ان کے گال پر کس کی اور پھر ان کے کان میں سرگوشی نما کچھ کہا جس پر وجدان صاحب کے لب مسکرانے لگے اور وہ بھی ہنستی ہوئ باقی سب ٹرینیز کی جانب بڑھ گئ... 

یہ ہمارے خاندان کی انوکھی لڑکی ہے جو بغیر زیادہ محنت کیے میرے پاپا کے چہرے پر سمائل لا سکتی ہے.... ان بلیوایبل...

حسام نے زیر لب کہا... 

جیسا کہ آپ لوگ دیکھ سکتے ہو ہمارے درمیان اور بھی انسٹرکٹرز موجود ہیں... جوکہ اس ٹریننگ کا پارٹ ہوں گے مجھے امید ہے تم لوگ ان کو زیادہ مشکل وقت نہیں دو گے.. 

وجدان صاحب نے سب کی جانب متوجہ ہوتے ہوۓ کہا... 

تم لوگوں کا پہلا سیشن میرے اور عفان کے ساتھ ہو گا اسلیے ابھی سے سٹریچنگ سٹارٹ کر دو... 

وہ مزید بولے تو سب جلدی سے سٹریچنگ کرنے لگے.. 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

وجدان کے ساتھ ٹریننگ کرتے ان سب کو 10 سے زیادہ دن ہو چکے تھے...  اسکی ٹریننگ کے قانون عفان سے بالکل مختلف تھے... اسے کوئ پرواہ نہیں اگر سامنے والے لوگ وہ ایکسرسائز کر پارہے ہیں یا نہیں... لیکن اسے ہر صورت ریزلٹ چاہیے تھا..  اسکے لیے بےشک پھر وہ سارا دن ہی اتنا سا ٹکرا ہی پریکٹس کرتے ہوۓ کیوں نہ گزار دیں.. 

ہیر کو عفان سے زیادہ وجدان کے ساتھ کام کرنے میں مزا آنے لگا. کیونکہ اس دوران اسے ذہنی ٹینشن کم ہوتی تھی اور وہ آرام سے کافی نئ چیزیں سیکھ جاتی تھی... 

حاذق کے ساتھ کام کرنا ہیر کیلئے انرجی کی بچت تھا...  اس دوران اس نے کافی اچھی شوٹنگ سیکھ لی... اسے بالکل اندازہ نہیں تھا وہ اس میں اتنی اچھی ہو سکتی ہے کہ اتنے کم عرصے میں اتنا زبردست نشانہ لگا سکتی ہے...ٹھیک ہے وہ نشانہ حاذق جتنا اعلیٰ نہیں ہو سکتا جو کہیں پر بھی کھڑا ہوکر اتنا پرفیکٹ نشانہ لگاتا ہے.. لیکن ہیر کیلئے جو وہ کر رہی تھی.. اتنا ہی فی الحال بہت تھا... 

جبکہ نینہ کی کلاس کا سوچ کر ہی اسکے رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے وہ بندی انہیں ویڈیوز دکھا دکھا کر ایسی ایسی ٹارچر کرنے والی چیزوں کی پریکٹس کرواتی کہ اکثر ہیر کی چیخیں نکل جاتی... اسے ان لوگوں پر ترس آتا جو سچ مچ اس مصیبت کا سامنا کرتے ہوں گے... بھلا اتنی جان لیوا موت کون دیتا ہے... 

کلاس کے علاوہ نینہ بالکل فرینڈلی تھی جو سب جسے پیار محبت سے رہتی... اس دوران ہیر کی بھی سب سے اچھی دوستی ہوگئ تھی سواۓ طالیہ کے... صرف وہ واحد لڑکی تھی جو اس سے نفرت کھاتی تھی اور اسکی وجہ صرف اور صرف حسام تھا لیکن اسے پرواہ نہیں تھی...  

حسام اور اسکا ریلیشن ایکسٹرا بیوٹیفل تھا جس میں صرف کئیر اور پیار شامل تھا ان دونوں کی اس وقت میں ایک بھی لڑائ نہیں ہوئ...  وہ ہمیشہ اچھے سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

 سب لڑکیاں پول کے کنارے میں بیٹھ کر خود کو اگلی کلاس کیلئے تیار کرنے لگی جوکہ حازق اور شارب کے ساتھ تھی, لیکن اسی پل ان کی توجہ سامنے چلتے منظر نے کھینچی... 

Not again... 

ایشال نے غصے سے کہا اور دونوں لڑکوں کی جانب چل پڑی جو لڑنے میں مصروف تھے...  خیر دونوں نہیں صرف حسام جس نے ارمغان کو گلے سے پکڑ کر زور سے دیوار سے لگایا ہوا تھا جبکہ وہ سانس لینے کیلئے تڑپ رہا تھا... ایشال نے حسام کو پیچھے جھٹکنے کی کوشش کی مگر اس نے ہاتھ کا دباؤ کم کرنے کی جگہ مزید بڑھا دیا... ارمغان کا چہرہ سانس کی قلت سے جب نیلا پڑنے لگا تو ہیر نے جلدی سے جاکر خوف سے حسام کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا جسکی وجہ سے اسکی گرفت تھوڑی سے ہلکی پڑی مگر اس نے چھوڑا نہیں... 

حسام اسے چھوڑو... تمہیں سنائ نہیں دے رہا... 

ہیر نے اسکے کندھے پر پنچ مارتے ہوۓ کہا جبکہ وہ ان سنا کرتے ہوۓ ارمغان کی جانب جھکا... 

اگر آج کے بعد تم نے اسکا نام اپنی زبان سے لیا تو میں تمہیں جان سے مار دوں گا... اور مجھے روکنے کی طاقت کسی کے باپ میں بھی نہیں... سمجھ آیا... ارمغان باسک... ؟؟

وہ شعلہ برساتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ سرد لہجے میں بولا... 

اب کیا ہوا ہے بولو... ؟؟ تمہاری زبان کو کسی نے کاٹ کر کتوں کو کھلا دیا ہے... جو اب بول نہیں پا رہے... ؟؟

جب سانس میں دقت ہونے کی وجہ سے ارمغان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا تو وہ طنزیہ لہجے میں مزید پوچھنے لگا..

ہیر جانتی تھی اگر حسام نے اگلے دو منٹ مزید اسکی گردن کو نہیں چھوڑا تو وہ مر جاۓ گا اس لیے اس نے نظر گھما کر سب کی جانب دیکھا جو سرکل میں کھڑے تھے جیسے ہی اسکی نظر نبان اور شازم سے ٹکرائ اس نے التجائیہ انکی جانب دیکھا کہ آکر مدد کریں مگر ان دونوں نے ہی نہ میں سر ہلا کر اپنا منہ دوسری جانب کر لیا... اس میں جتنی طاقت تھی اتنا زور لگا کر اس نے حسام کو ارمغان سے دور جھٹکا اور خود جلدی سے ان دونوں کے درمیان کھڑی ہوگئ جبکہ ارمغان میں اتنی سکت بھی نہیں تھی کہ وہ کھڑا رہ سکے اسلیے وہ کھانستا ہوا زمین کی جانب بیٹھتا چلا گیا... 

پہلے تو حسام شاک سے ہیر کی طرف دیکھنے لگا مگر جلد ہی وہ اپنے چہرے کو جزبات سے خالی کر گیا... اس نے آئبرو اچکا کر اسکی جانب دیکھا مگر وہ بھی اپنے ہاتھ سینے پر ہاتھ باندھ کر پیچھے ہٹنے کی بجاۓ اسے گھورنے لگی... 

اس کے سامنے سے پیچھے ہٹو ہیر... 

وہ سرخ ہوتی نظروں سے اسکی جانب دیکھتا ہوا انتہائ سلگتے لہجے میں بولا... 

ہٹا کر دکھاؤ... 

وہ اسے چیلنج کرتی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی ... حسام نے زور سے اسے بازو سے پکڑ کر خود کی جانب کھینچا جس کی وجہ سے وہ اسکے سینے سے آٹکرائ, اسکی آنکھوں میں اتنی وحشت دیکھ کر ایک پل کیلئے تو ہیر کا دل بھی ٹھہرا ...

میں تمہیں بہت نرمی سے کہہ رہا ہوں پیچھے ہٹ جاؤ, مجھے سختی کرنے پر مجبور پر مت کرو... 

وہ اسکے بازو پر اپنی گرفت انتہائ سخت کرکے وارن کرتے ہوۓ بولا...

اسکی جگہ اگر کوئ دوسرا انسان ہوتا تو لازمی وہاں سے ہٹ جاتا لیکن وہ جانتی تھی حسام جتنا بھی غصے میں کیوں نہ ہو اسے تکلیف ہرگز نہیں پہنچاۓ گا... اسی یقین پر وہ بغیر پلکیں جھپکے اسکی آگ برساتی آنکھوں میں دیکھنے لگی... 

میں نہیں ہٹو گی حسام... تم بےشک مجھ پر سختی کرکے دیکھ لو... میں تمہاری سختی کا انتظار کر رہی ہوں.... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی جس پر اسکی گرفت اسکے بازو پر اور سخت ہوگئ... ہیر کو یقین تھا اسکے انگلیوں کی چھاپ یہاں لازمی رہ جاۓ گی..

ہیر.... !!

حسام کے اشتعال سے کہنے پر اس کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا...

اس سے پہلے وہ دونوں کوئ اگلا قدم اٹھاتے حازق کی آواز ان کے کانوں سے ٹکرائ... 

کیا چل رہا ہے یہاں... ؟؟ تم لوگ خود کو ہمارے سیشن کیلئے تیار کرنے کی بجاۓ ایسے سرکل میں کیوں کھڑے ہو.. ؟؟

اس کے کہتے ہی سب لوگ سرکل توڑ کر پیچھے ہٹ گۓ تاکہ شارب اور حاذق کو راستہ دے سکیں... حاذق کی نگاہ جیسے ہی تین لوگوں پر پڑی وہ سمجھ گیا یہ سب اسی کے بھائ کا کیا کرایا ہے... جبکہ شارب نے نہ میں سر ہلا کر اپنے کولیگ کا کندھا تھپتھپایا...

میں ٹریننگ شروع کرتا ہوں... تم ان لوگوں سے خود ہی ڈیل کرو... میں اس سب سے تھک چکا ہوں.. 

شارب نے کہہ کر سیٹی بجائ اور باقی سب کو سوئمنگ پول میں جانے کا حکم دیا.. 

کب تک تم اپنی یہ بچکانہ حرکتیں جاری رکھو گے... ؟؟ تم ان سب فضول کاموں سے تنگ نہیں آتے...؟؟

حاذق نے اپنی بھائ کی جانب دیکھتے ہوۓ آئبرو اچکا کر پوچھا... جبکہ وہ بغیر کوئ جواب دیئے اپنے سینے پر بازو باندھ کر ماتھے پر سلوٹیں چڑھا کر اسکی جانب دیکھنے لگا... 

ٹھیک ہو گیا اب میں تمہیں تمہارے ہی طریقے سے سمجھاؤں گا... 

حاذق نے اپنی گردن پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ سخت لہجے میں کہا اور پھر اس نے اپنا رخ ہیر کی جانب کیا... 

ہیر تم ارمغان کو لیکر یاور انکل کے پاس میڈیکل روم میں جاؤ...  جب وہ چیک اپ کر لیں تو تم دونوں آکر شارب کے ساتھ اپنا سیشن جاری کرو... 

اس کے حکمیہ لہجے میں کہتے ہی ہیر نیچے کی جانب جھک کر ارمغان کا بازو تھامنے لگی..جو ابھی تک دیوار کے ساتھ لگے ہوۓ ہی بیٹھا تھا. اس سے پہلے وہ اسکا ہاتھ پکڑ پاتی... حسام نے واپس سے اسے بازو سے پکڑ کر خود کی طرف کھینچا... 

یہ تمہاری کوئ غلام نہیں ہے جو تمہارے حکم پر اس فالتو انسان کو چیک کروانے چلی جاۓ گی...اگر تمہیں اسے چیک کروانے کا اتنا شوق چڑھا ہوا ہے تو خود جا کر کرو... 

Don't make my girl do your job...!! 

حسام نے اسکی جانب دیکھتے تپے ہوۓ لہجے میں کہا جس پر حاذق اپنی مٹھیاں بھینچ کر رہ گیا....

اپنی حد کراس مت کرو حسام... یہاں میں تمہارا انسٹرکٹر ہوں... اسلیے بہتر ہے تمیز سے بات کرو... 

وہ ترکی با ترکی بولا... 

حسام وجدان کبھی حد کراس نہیں کرتا بلکہ خود بناتا ہے... اور میں ادب سے ہی کہہ رہا ہوں ہیر کہیں نہیں جاۓ گی انسٹرکٹر صاحب... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا تو حاذق سلگتی نظروں سے اسے دیکھنے لگا کیونکہ وہ غصے میں کچھ غلط نہیں کرنا چاہتا تھا جسکا اسے بعد میں پچھتاوہ ہوتا...ابھی وہ کچھ کہنے ہی لگا تھا اسکی توجہ ہیر کی بات نے کھینچی... 

اگر تم نے مجھے نہیں جانے دیا حسام تو میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گی اور ہمارے درمیان جو بھی رشتہ ہے میں اسے بھی ختم کر دوں گی... 

اسکے الفاظ پر حسام کی گرفت اسکے بازو پر نرم پڑی اور وہ آہستہ آہستہ چھوٹ گئ...وہ اسے جن نظروں سے دیکھتا ہوا پیچھے ہٹا ہیر کا دل کیا وہ اپنے کہے الفاظ واپس لے لے مگر اب تو کافی دیر ہو گئ تھی... 

پکی بات ہے اگر میں نے تمہیں اسکے ساتھ نہیں جانے دیا تو جو ہمارے درمیان ہے وہ تم ختم کر دو گی... ؟؟

وہ خالی نظروں سے اسکی جانب دیکھتا ہوا پوچھنے لگا, جب کہ وہ جواب دینے کی بجاۓ ارمغان کو زمین سے اٹھانے لگی.. 

میرے سوال کا جواب دو ہیر....میرے صبر کی حد مت آزماؤ... 

وہ اسے کلائ سے پکڑ کر واپس سےخود کے قریب کرتا ہوا پوچھنے لگا... 

کیا سننا چاہتے ہو... تم جانتے ہو میں ایسا کرنے سے پہلے مرنا پسند کروں گی... اب پلیز جانے دو... انسانیت کے ناطے ہی... دیکھو وہ درد میں ہے...

وہ بےبسی سے زمین پر بیٹھے وجود کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولی جو ابھی تک کھانس رہا تھا...

درد میں تو میں بھی ہوں...کبھی اس پر بھی کوئ ایسے انسانیت دکھاۓ... 

وہ پاس دیوار پر زور سے ہاتھ مارتا ہوا تلخی سے بولا, ہیر نے تڑپ کر اسکے زخمی کا ہاتھ کو تھامنا چاہا مگر وہ اسکا ہاتھ جھٹک کر دور ہو گیا... 

اپنی انسانیت وہاں نبھاؤ... ہم جیسے ان چھوٹے موٹے ذخموں کے عادی ہیں... 

وہ ارمغان کی جانب اشارہ کرکے پھر ہیر اور حاذق کو سرخ ہوتی آنکھوں سے دیکھ کر وہاں سے چلا گیا....حاذق جو پریشانی سے ساری سچویشن کو دیکھ رہا تھا ایک دم سے ہوش میں آیا... اس نے حسام تک پہنچنا چاہا,  لیکن جانتا تھا وہ اسے دور جھٹک دے گا... اسلیے کیون نہ فی الحال عہدے کا فائدہ اٹھایا جاۓ... یہ سوچ آتے ہی اس نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ رعب سے کہا... 

جہاں ہو وہی پر رک جاؤ مسٹر حسام وجدان... میں نے تمہیں جانے کی اجازت نہیں دی..

اسکے الفاظ پر حسام کے چلتے پاؤں رکے مگر وہ پلٹا نہیں...

میں چاہتا ہوں تم مجھ سے میرے آفس میں ملو اور وہ بھی ابھی کے ابھی... 

وہ مزید کہہ کر انگلیاں کراس کرتے ہوۓ اسکی پشت کو دیکھنے لگا کہ شاید وہ اسکی بات مان لے... کچھ پل کے بعد جیسے ہی اس نے اپنے بھائ کو اپنے آفس کی جانب بڑھتا دیکھا تو اس نے مسکراتے ہوۓ سکون بھرا سانس کھینچا... 

تم جاؤ ہیر... بعد میں ملتے ہیں... 

ہیر جو ٹرانس میں نم آنکھوں سے حسام کی سمت میں دیکھ رہی تھی حاذق کی بات پر ہوش کی دنیا میں آئ اور اپنا سر ہاں میں ہلا کر ارمغان کو اپنے ساتھ لیے میڈیکل روم کی جانب بڑھ گئ... 

you were feisty in there girl... 

ارمغان نے شرارت سے اسے تنگ کرتے ہوۓ کہا, تاکہ اسکا اترا منہ تھوڑا ٹھیک ہو جاۓ... 

اپنے فضول کے جوکس واپس سے مارنا شروع نہ کردینا ارمغان... تماری یہ بیوقوفی تمہیں کسی دن لےڈوبی گی اور ہر بار تمہاری یہ جان بچانے میں نہیں آ پاؤں گی....اسلیے دھاڑتے شیر سے 10 قدم کی دوری بنا کر ہی رکھا کرو... 

جس پر وہ منہ بنا کر پاؤٹ بنانے لگا جبکہ ہیر اسے گھورنے لگی... 

اچھا جھانسی کی رانی جو آپکا حکم... 

وہ منہ بسورتے ہوۓ کہہ کر اسکے ساتھ ہی میڈیکل روم میں داخل ہو گیا جہاں یاور پہلے سے ہی موجود تھا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام کو آفس میں بھیجے ہوۓ جب تیس منٹ گزر گۓ تو حازق کو لگا ہو سکتا ہے اب کافی حد تک اسکا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور وہ اپنے کیے پر سوچ بھی چکا ہو وہ کدھر غلط تھا... اس لیے اس نے اپنے قدم آفس کے اندر بڑھا دیئے جہاں حسام کرسی پر بیٹھا دیوار کی جانب دیکھ رہا تھا... 

تم نے آج جو ارمغان کے ساتھ لڑائ کی... اس کے پیچھے وجہ کیا تھی...؟؟ بتانا پسند کرو گے... ؟؟

حازق نے اپنی کرسی سنبھال کر سرد لہجے میں پوچھا...

اس سے ہی جا کر پوچھ لو.... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ دو ٹوک لہجے میں بولا... جس پر وہ غصے سے ٹیبل پر ہاتھ مار کر اپنی کرسی کو پیچھے دھکیل کر اٹھ گیا... 

تم نے کہا تھا تم انسٹرکٹر کے طور پر میری بات کا مان رکھو گے اور میرے ساتھ نارمل رویہ رکھو گے... لیکن تم نے ایک بھی میرا سیشن بغیر کسی لڑائ جھگڑے کے پاس نہیں کیا... تم یہ سب اسلیے کر رہے ہو تاکہ میں کچھ ری ایکشن دوں... ؟؟ تمہارے ساتھ سختی کروں.. ؟؟ ٹھیک ہے اگر ایسا ہے تو آجاؤ اب میں تمہیں صحیح انسٹرکٹر بن کر ہی دکھاتا ہوں.. ابھی آؤ میرے ساتھ... 

وہ اشتعال سے کہہ کر دروازے سے باہر نکل گیا جبکہ حسام بھی بغیر کچھ کہے اسکے پیچھے پیچھے چل پڑا... کیونکہ بےشک اسے وہ پسند نہیں تھا لیکن جب حازق وجدان اس موڈ میں ہو تو بہتر ہے اسے کراس کرنے کی جرأت کوئ نہ ہی کرے..

کارنر میں جاؤ...

جب وہ لوگ سوئمنگ پول پر پہنچ گۓ تو حازق نے اسکی طرف پلٹ کر حکمیہ لہجے میں کہا...

یہاں پر اپنی پوزیشن سنبھال کر پش اپس مارنے شروع کرو اور اونچی آواز میں انہیں کاؤنٹ کرو سمجھ آیا... ؟؟

جب اسے کارنر میں کھڑے دیکھا تو وہ مزید بولا...

کیا مطلب ہے... ؟؟

وہ کنفیوز ہوکر حازق سے پوچھنے لگا شاید اسے سننے میں غلطی ہوئ ہو... 

کیوں تمہیں سنائ نہیں دیا مسٹر حسام... ؟؟ جب تم میں اتنی انرجی ہے تو بہتر ہے جھگڑوں کی بجاۓ اسے یہاں انویسٹ کرو... اب شروع کرو... یا مزید سمجھاؤں...؟؟

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں پوچھنے لگا... 

کوئ ضرورت نہیں... کرنے لگا ہوں میں... 

وہ دانت پیستا ہوا بولا...

کرنے لگا ہوں میں واٹ... ؟؟؟

کرنے لگا ہوں میں....سر....

وہ پرتپاک لہجے میں کہہ کر پش اپس مارنے لگا جبکہ حازق ہاں میں سر ہلا کر اسے دیکھنے لگا... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂

ہیر اپنی پانی میں بنی پوزیشن سے حسام اور وجدان کو آرام سے دیکھ سکتی تھی....تین گھنٹے سے اوپر وقت ہو چکا تھا اور حازق ابھی تک حسام سے بغیر رکے مسلسل مختلف ایکسرسائز پل اپس, پش اپس اور سٹ اپس, وغیرہ کروا رہا تھا....وہ اسکے چہرے پر تھکاوٹ کے تاثرات دیکھ سکتی تھی لیکن وہ جانتی تھی کہ وہ کتنا ضدی ہے اپنی ہار کبھی نہیں مانے گا پھر بےشک حازق اسکے ساتھ سارا دن ہی کیوں نہ لگا رہے...  ایک مزید راؤنڈ کے بعد شارب نے سیشن ختم ہونے اعلان کیا تو سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گۓ لیکن وہ دروازے کے پاس پڑے بینچ پر بیٹھ کر حسام کے فارغ ہونے کا انتظار کرنے لگی تاکہ وہ اس سے بات کر سکے,... مزید ایک گھنٹے کے بعد فائنلی حازق نے حسام کو بس کرنے کا کہا تو وہ کھڑے ہو کر اپنے بازوؤں کو سٹریچ کرنے لگا تاکہ ان میں اٹھتے درد سے تھوڑی سے راحت پا سکے... اور پھر اس نے اپنے قدم دروازے کی جانب بڑھا دئیے... 

مجھے امید ہے... آج جو ہوا ہے اس سے تم نے ضرور کچھ سبق سیکھا ہو گا حسام... 

حازق کے الفاظ پر اسکے قدم تھمے اور اس نے پلٹ کر اسکی جانب دیکھا... 

اگر تمہیں لگتا ہے... یہ سستی ایکسرسائز کروا کر تم مجھے جھکا لو گے تو میرے بھائ تم یہاں غلط ہو... بہت غلط ہو.... 

وہ طنزیہ لہجے میں اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا... 

تم ایسے کیوں ہو حسام... ؟؟ تم اس حد تک کیوں بدل گۓ ہو... ؟؟

حازق ہارے ہوۓ لہجے میں نرمی سے پوچھنے لگا... 

میں کیوں بدل گیا ہوں یہ پوچھ رہے ہو...

یہ کہہ کر حسام نے خشک سا قہقہہ لگایا...

کیا تم جانتے ہو مجھے حاذق... ؟؟  آخر کیا جانتے ہو تم میرے بارے میں... ؟؟

وہ چل کر اپنے بھائ کے بالکل قریب جاکر پوچھنے لگا... 

میں تمہیں ایک بات بتادوں میں وہی 17 سال کا تمہارا لٹل بواۓ نہیں ہوں جسے تم سسکتا ہوا ایئرپورٹ پر چھوڑ کر چلے گۓ تھے... اس دن جب تم نے میرے اوپر باہر جانا چنا تو اسی پل میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ میں اکلوتا ہوں....آج برسوں بعد واپس آکر تمہیں لگتا ہے تم میرے ساتھ سب ٹھیک کر لو گے تو یہ تمہاری زندگی کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے...  اگر تمہیں میری اتنی فکر اور پیار ہوتا تو کبھی مجھے چھوڑ کر ہی نہیں جاتے... لیکن تم گۓ حازق کیونکہ تمہارے اس دل میں میرے لیے اتنی محبت نہیں تھی جتنی میرے دل میں تمہارے لیے تھی... 

آئ ہیٹ یو حازق... آئ ریلی ہیٹ یو سو مچ... 

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے ایک ایک لفظ چبا کر بولا اور واپسی کے لیے پلٹ گیا... 

تم غلط سمجھ رہے ہو حسام... میں نے تم سے بات کرکے معافی مانگنے کی کوشش کی لیکن تم نے کبھی مجھے چانس ہی نہیں دیا... تم مجھے ایک چانس دو میں سب ٹھیک کر دوں گا...  پلیز حسام کیا تم ایک چانس نہیں دے سکتے... ؟؟

حازق نے اسکے سامنے آکر اسکا راستہ روکتے ہوۓ کہا... جس پر اس نے اذیت بھرا قہقہہ لگایا جس پر دروازے کے قریب کھڑی ہیر کے دل میں بھی تکلیف کی لہر دوڑی... 

8 سالوں سے میں پل پل مرتے آیا ہوں...  بہت تکلیف دیکھی ہے میں نے... پہلے اسکا حساب دو...  پھر تمہیں میں خود کو واپس سے برباد کرنے کا ایک اور موقع دوں گا... تب تک کیلئے گڈ باۓ....

وہ اپنے چہرے پر دل جلانے والی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ بولا. ..

مجھے معاف کر دو حسام.....قسم سے میرا یقین کرو تم سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے... .میری جان ہے تو میرے بھائ...

وہ ٹوٹے ہوۓ لہجے میں بولا مگر وہ ان سنا کر کے باہر کی طرف بڑھنے لگا.. .

"انکا کیا... ؟؟ جب ماما اٹھے گی تو وہ تمہارے بارے میں کیا سوچے گی... ؟؟ انہیں یہ سوچ کر کیسا محسوس ہو گا کہ انکا لاڈلہ بیٹا ایک پتھر دل, بےرحم اور بےحس انسان بن گیا ہے جو اب معاف کرنا بھی نہیں جانتا... "

ہیر جو ان دونوں کو دیکھ رہی تھی اسے سمجھ ہی نہیں آیا آخر ایک دم سے ہوا کیا ہے... ایک پل پہلے حازق حسام کے برابر کھڑا تھا جبکہ وہ دوسرے ہی پل زمین بوس تھا اور جس کے لب کا کنارہ پھٹ کر وہاں سے خون نکل رہا تھا, اور دوسری طرف حسام اپنی زخمی ہاتھ کو ہوا میں ہلا رہا تھا... 

یہی وجہ تھی جو کچھ دیر پہلے میں نے ارمغان باسک سے فائٹ کی تھی کیونکہ اس نے میری ماں کا زکر کیا تھا... اور تم جانتے ہو ان کا زکر کرنے کی اجازت فیملی کے علاوہ کسی کو نہیں ہے... اور میرے لیے تم بھی اب فیملی کا حصہ نہیں ہو... اسلیے بہتر ہے آئندہ انکا زکر کرنے کی غلطی میرے سامنے نہ کرنا... 

یہ کہہ کر وہ بغیر مزید اسکی طرف دیکھے باہر کے دروازے کی طرف بڑھ گیا..

ایک دن تم سچ جان جاؤ گے حسام...  میں غلط تھا جب میں چھوڑ کر چلا گیا اور اسکی میں معافی مانگتا ہوں.... لیکن اگر وقت واپس سے اسی سچویشن پر لاۓ گا تو میں پھر سے اپنا یہ ہی عمل دہراؤں گا... 

حازق اپنے لب سے خون صاف کرتے ہوۓ یقین سے بولا مگر حسام لاپرواہ بنا دروازے سے نکل گیا لیکن وہاں کھڑی ہیر پر جب اسکی نگاہ پڑی  جو منہ پر ہاتھ رکھے کھڑی تھی وہ اسے دیکھ کر نہ میں سر ہلا کر رہ گیا جیسے وہ اس سے بھی کافی مایوس ہو...لیکن وہ بغیر رکے آگے کی جانب بڑھ گیا... جبکہ وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسکی پشت کو دیکھنے لگی جیسے ہی وہ نظروں سے اوجھل ہوا تو وہ جلدی سے ہوش میں آکر حازق کی جانب بھاگی جو تکلیف سے بیٹھا ہوا تھا.. 

آپ ٹھیک ہو... ؟؟

وہ فکر مندی سے اس کے جانب دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی جس کے منہ سے خون نکل رہا تھا.. 

میں ٹھیک ہوں ہیر... جاؤ میرے بھائ کے پیچھے اس کا ہاتھ بھی کافی زخمی ہوا ہے صبح دیوار پر مارنا اور ابھی میرے منہ پر... پلیز جا کر اسے دیکھو... وہ غصے میں کچھ غلط نہ کرے... 

وہ پریشانی سے بولا... 

"آپکا کافی خون نکل رہا ہے پہلے آپ کو ڈاکٹر کے پاس لے چلتے ہیں... "

میں نے کہا.... 

"تم رہنے دو... اسے میں لے جاتی ہوں..  تم جاؤ حسام کی ہیلپ کرو... "

اس سے پہلے حازق کچھ کہتا نینہ کی آواز انکی سماعتوں سے ٹکرائ...جس پر ہیر نے ہاں میں سر ہلایا اور جانے کیلئے اٹھ گئ... 

تم نے کب سے حسام کی ان حرکتوں کو اتنا بڑھاوا دینا شروع کردیا ہے... ؟؟ اسے کوئ حق نہیں تمہیں ایسے ٹریٹ کرنے کا... 

نینہ نے الفاظ ہیر کے کانوں سے ٹکراۓ جس پر وہ نہ میں سر ہلا کر اپنے لب بھینچ کر رہ گئ... اسے یقین ہو گیا کہ ان لوگوں کی فیملی دنیا کی سب سے کمپلیکیٹڈ فیملی ہے... 

🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂

حسام جو اپنے کمرے میں اندھیرا کیے ونڈو کھول کر سموکنگ کرنے میں مصروف تھا...جب کوئ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا تو وہ اس وجود کی خوشبو سے ہی پہچان گیا تھا کہ آنے والا کون ہے... آنے والے نے کمرے میں روشنی جلائ مگر وہ نظرانداز کرکے اپنے کام میں جاری رہا... 

یہاں سے جاؤ...مجھے کچھ دیر اکیلے رہنا ہے... 

وہ سیگرٹ کا کش لیتے ہوۓ گہری آواز میں بولا جبکہ وہ جانے کی بجاۓ اسکے قریب آگئ اور اسکے منہ سے سیگریٹ نکال کر اس نے ونڈو سے باہر پھینک دی... 

آج یہ جرآت کی ہے آئندہ مت کرنا... 

وہ اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں پھنسا کر اسے خود کے قریب کرکے سرد لہجے میں بولا اور پھر جھٹکے سے اسے خود سے دور کر کے واپس سے سیگریٹ سلگانے لگا...

تم پینا چھوڑ دو, میں جرأت کرنا چھوڑ دوں گی... 

وہ واپس سے سیگریٹ چھینتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولی...

اپنی حد میں رہو ہیر... ورنہ میں نے حد دکھائ تو تمہیں کافی دقت ہو جاۓ گی...

وہ اسکے گلے پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسکی براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولا... 

تم نے جو کرنا ہے پلیز کرو... مگر یہ مت پیو... اس سے کافی خطرناک بیماری لگ سکتی ہے... 

وہ التجائیہ بولی... 

تمہیں میری فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے جاکر اپنے سر حازق کی فکر کرو یا اس چپڑاسی ارمغان کی... ویسے بھی مجھ سے زیادہ اہم تو تمہیں وہی لگے تھے... اب بھی جاؤ...جاکر انسانیت دکھاؤ... 

وہ اسکی گردن پر دباؤ بڑھاتے ہوۓ انتہائ تلخی سے بولا...مگر پھر جھٹکے سے اسے چھوڑ کر بیڈ پر جاکے بیٹھ گیا جبکہ وہ اپنی سانس بحال کرنے کی کوشش کرنے لگی.... 

اس نے دراز سے فرسٹ ایڈ باکس نکالا جو کہ وہاں موجود ہر سٹوڈنٹ کے کمرے میں موجود تھا وہ اسے پکڑ کر اسکے برابر جا کر بیٹھ گئ اور پھر اسکا ہاتھ تھام کر اسکی انگلیوں کو دیکھنے لگی جہاں زخم آۓ ہوۓ تھے..مگر وہ اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے نکال گیا... جس پر ہیر نے بےبسی سے اسکی طرف دیکھا جو غصے سے اسے ہی دیکھ رہا تھا, اس نے واپس سے ہاتھ تھاما اور اس بار اس پر اپنی گرفت سخت رکھ کر اسکی انگلیوں کا معائنہ کرنے لگی... 

حسام مجھے انکی نہیں تمہاری فکر ہے... تمہاری پرواہ ہے... میں نہیں چاہتی تم کچھ غلط کرو اور اسکا تمہیں بعد میں پچھتاوا ہو... وہ میرے لیے اہم نہیں ہیں... تم ہو...وہ کیا کرتے ہیں کیا نہیں... ان سے مجھے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان سے میرا کوئ سروکار نہیں ہے ..لیکن تم سے ہے... تم میرے ہو...

وہ نم آنکھوں سے اسکی زخمی انگلیوں پر جمے خون کو کاٹن کی مدد سے صاف کرتے ہوۓ آہستہ آہستہ بولنے لگی... جبکہ وہ بغیر کچھ کہے اسکے چہرے کی جانب دیکھنے لگا.. 

میں چاہتی ہوں تم کبھی کچھ ایسا نہ کرو جسکا پچھتاوہ ساری زندگی تمہارے ساتھ رہ جاۓ... 

جب زخم صاف ہو گیا تو وہ اسکے ہاتھ کو اپنے منہ کے قریب لے جاتے ہوۓ مزید بولی اور پھر آہستہ آہستہ ایک ایک انگلی کو اپنے لبوں سے چھونے لگی جس پر حسام نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا ساتھ ہی اسکے دل نے ایک بیٹ مس کی.. 

تم یہ کیا کر رہی ہو... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتا ہوا ناسمجھی سے پوچھنے لگا.. 

Kisses are a far better cure than any medicine... 

ہیر نے اسکی لاسٹ انگلی پر اپنے لب رکھتے ہوۓ اسے ایسے بتایا جیسے یہ دنیا کی سب سے خاص بات تھی... 

واٹ... 

ایسے ایکٹ نہیں کرو جیسے تم نے اس تھیوری کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا... 

وہ اسکے ہاتھ پر بینڈیج لگاتے ہوۓ بولی... جس پر وہ نہ میں سر ہلا کر مسکرانے لگا... اسے وہ بالکل پاگل لگی.....لیکن اسکا ایک اپنا انوکھا انداز تھا جسکی وجہ سے وہ اسے پندرہ منٹ سے بھی کم وقت میں سمائل کرنے پر مجبور کر گئ تھی... وہ فرسٹ ایڈ باکس میں چیزیں واپس رکھ کر جانے کیلئے وہاں سے اٹھ گئ....

تمہیں آرام کرنے کی ضرورت ہے.. ویسے بھی آجکا دن تمہارے لیے کافی سخت تھا... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پریشانی سے بولی... 

ہیر میں جانتا ہوں جو کچھ تم نے دیکھا, تم اسکے پیچھے کی وجہ جاننا چاہتی ہو لیکن میں ابھی بتانے کیلئے تیار نہیں ہوں... 

وہ ہیڈ بورڈ سے پشت لگاکر اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا... 

حسام کوئ بات نہیں... میں یہاں کوئ انفارمیشن نکلوانے یا راز جاننے نہیں آئ ہوں... اگر مجھے جاننے ہوتے تو میں تم سے یہ سوال بھی کر سکتی تھی کہ تم برنیڈو کیوں بنے , برازیل میں جو کچھ ہوا وہ کیا تھا.. ؟؟لیکن میں نے آج تک نہیں پوچھا... کیونکہ میں چاہتی ہوں تم خود بتاؤ اپنی مرضی سے اپنی خوشی سے.... حسام میں یہاں اس کمرے میں صرف تمہارے لیے آئ ہوں... کیونکہ جب تم تکلیف میں ہوتے ہو, ہرٹ میں بھی ہوتی ہوں... میں جانتی ہوں تمہیں کوئ سالوں پرانی بات تنگ کر رہی ہے لیکن میں تم سے نہیں پوچھو گی کہ وہ کیا ہے...  جب تم بتانے میں کمفرٹیبل محسوس کرو گے خود ہی شیئر کر لو گے... بس آئندہ تم مجھ پر تمہارے سامنے کسی اور کی سائڈ لینے کا الزام ہرگز مت لگانا, کیونکہ تم مجھے ہمیشہ اپنے ہم قدم پاؤ گے اور میں تمہیں کبھی مایوس نہیں کروں گی... 

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ سنجیدگی سے بولی... 

حسام نے کچھ پل گہری نظروں سے اسکی جانب دیکھا کیونکہ ایسا بہت کم ہوتا ہے جب آپ کسی سے اپنے راز چھپا کر رکھو اور وہ اسکے باوجود آپ پر ایسے اس حد تک یقین کرے...

اب کی بار اس نے دل سے خوش ہو کر اسکی طرف دیکھا...ایک بار اسکی ماما نے اسے کہا تھا کہ تمہاری لائف میں ایک لڑکی ایسی آۓ گی جو تمہاری زندگی کو سکون اور خوشیوں سے بھر دے گی...

ماما جس لڑکی کی بات کرتی تھی شاید وہ ہیر ہی ہو... 

وہ دل ہی دل میں بڑبڑایا... 

"come and kiss me"

وہ جو مسکراتے ہوۓ اسکے چہرے کے نقوش کو دیکھ رہی تھی اسکے الفاظ پر سٹپٹائ اور دہکتے گالوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

میں ویٹ کر رہا ہوں ہیر... 

جب اس نے اسے اپنی جگہ پر ہی لال گلابی ہوتے دیکھا تو وہ شوخ لہجے میں مزید بولا... 

م میں جا رہی ہ ہوں.. م مجھے س سونا ہے... 

وہ ہوش میں آکر لڑکھڑاتی آواز میں بولی... 

ہاں تو گڈ نائٹ کس دے کر جاؤ...

وہ اپنی رخسار کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولا تو وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر دھڑکتے دل کے ساتھ اسکی جانب بڑھ گئ...اس کے قریب آنے پر حسام نے اسکے ہاتھ سے باکس پکڑ کر سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا اور پھر اسے بازو سے پکڑ کر خود کی جانب کھینچا جس کی وجہ سے وہ اس کے اوپر آ گری..  ہیر نے بوکھلاتے ہوۓ فوری اس کے حصار سے نکلنا چاہا مگر وہ اسکے گرد اپنی گرفت تنگ کر گیا تو وہ ریڈش گالوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی...

یار ی یہ چیٹنگ ہے.. 

وہ واپس سے اٹھنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی مگر وہ اسکے بازوؤں سے نہیں نکل پائ.. 

چیٹنگ چھوڑو فی الحال کس کرو... 

وہ شرارت بھری نظروں سے اسے دیکھتا ہوا بولا.. .جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ....پھر اس نے اپنے چہرے کو اسکے چہرے کے قریب کیا اور اسکی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھ دیئے.. 

یہ کیا بات ہوئ.. .ہاتھ ہٹاؤ مجھے تمہارا چہرا دیکھنا ہے ویسے بھی ابھی جو اس پر رنگ بکھرا ہوا ہے وہ مجھے اتنا اچھا لگ رہا ہے....

اسکے الفاظ پر وہ بلش کرتی اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ گئ, پھر اس نے اسکے گالوں پر باری باری اپنا لمس چھوڑا تو حسام کے دل نے ایک بیٹ مس کی... 

 گڈ نائٹ...سو جائیں اب... 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما کہہ کر اسکی آنکھوں سے ہاتھ ہٹا کر جلدی سے اسکے حصار سے نکل گئ, جس پر حسام کے لب ہلکے ہلکے مسکرانے لگے... 

گڈ نائٹ ٹو یو ٹو بیمبولا... سی می ان یور ڈریمز... 

وہ اسے آنکھ مارتا ہوا بولا تو وہ نہ میں سر ہلا کر ہنستے ہوۓ اسکے کمرے سے نکل گئ....

🌺🌺🌺🌺🌺

دروازہ کھٹکھٹانا بند کرو... صبر نہیں ہے آرہا ہوں کھولنے... 

نبان نے اپنے پاؤں میں جوتے پہنتے غصے سے کہا اور پھر جاکر دروازہ کھول دیا جہاں حازق کھڑا تھا...

کانفرنس روم میں ایمرجنسی میٹنگ ہے....حسام کو جلدی سے اٹھاؤ اور آکر ہم سے وہاں ملو... 

اوکے ہم لوگ بس ابھی پہنچے... 

حازق کے انفارم کرنے پر نبان کہہ کر حسام کی طرف بڑھ گیا اور اسے اٹھانے کیلیے ہلایا مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوا.. 

حسام اگر تم ایک سیکنڈ میں نہیں اٹھے تو میں تمہارے سوۓ ہوۓ سر پر پانی پھینک دوں گا... 

اس نے اسے وارن کیا,  جب اس پر کچھ اثر نہیں ہوا تو وہ سانس کھینچ کر کمرے میں موجود مینی ریفریجریٹر کی جانب بڑھ گیا اور وہاں سے ٹھنڈے پانی کی باٹل نکال کر جاکے اسے حسام کے سر پر خالی کر دیا جسکی وجہ سے وہ ہڑا بڑا کر اٹھ گیا. 

What the hell dude..??  what's wrong with you...?? 

آدھی رات کو کیوں اٹھا رہے ہو... ؟؟؟؟؟

وہ اسے پرتپش نگاہوں سے گھورتا ہوا بولا... 

حازق بھائ نے ایمرجنسی میٹنگ کیلئے بلایا ہے اسلیے جلدی اٹھ جاؤ... 

وہ کندھے اچکا کر کہتا کمرے سے نکل گیا...جبکہ اس نے بھی بیڈ سے اٹھ کر ٹاول سے اپنے بال خشک کیے اور جلدی سے ڈراۓ شرٹ پہن کر کانفرنس روم میں چلا گیا... 

جہاں فیملی کے ممبرز کے علاوہ صرف شازم اور زوہان شامل تھے کیونکہ انکی فیملی ان لوگوں کے بہت زیادہ قریب تھی... 

وہاں کا اندرونی ماحول بہت ذیادہ ڈسٹرب کن تھا وہ بھی اکلوتی خالی پڑی کرسی پر بیٹھ کر کسی کے بولنے کا انتظار کرنے لگا کہ آخر ہوا کیا ہے... ؟؟ حازق پہلا تھا جس نے دم گھٹنے والی خاموشی کو توڑا.. 

مجھے یقین ہے آپ سب کو حیرت ہو رہی ہوگی کہ میں نے ایسے آپ سب کو ایمرجنسی کیوں اٹھایا ہے... ایکچلی بڑے بابا کے مینشن میں آج تقریباً دوپہر میں کسی انجانے گینگ نے اٹیک کیا تھا...جسکی وجہ سے وہاں موجود کچھ لوگوں کی ڈیتھ ہو گئ ہے.. جبکہ بڑے بابا کے بازو پر بھی ایک گولی لگی ہے لیکن وہ ٹھیک ہیں.. 

یہ کہنے کے بعد وہ کچھ پل کیلئے ٹھہرا اور پھر اس نے نظر اٹھا کر ایشال کی جانب دیکھا.. 

انکل بلاول بھی زخمی ہیں.. انکی سیچویشن کافی کریٹیکل ہے کیونکہ انہیں تین گولیاں لگی ہیں...ایک ان کے شولڈر پر جبکہ دو ان کے سینے پر... شارب نے جیسے ہی کال کرکے اس صورتحال کا بتایا انکل یاور, عفان اور پاپا نیویارک کیلئے نکل گۓ ہیں.. مجھے یقین ہے وہ اس صورتحال کو اچھی طرح سنبھال لیں گے.. 

حاذق کے الفاظ کسی ایٹم بمب سے کم نہیں تھے سب کے سب گہری سوچ میں ڈوبے اس خبر کو ہضم کرنے لگے ان سب کی خاموشی اسے آنے والے طوفان کی گھنٹی لگی اور ہوا بھی وہی...ٹھیک ایک منٹ کے بعد یکے بعد دیگرے کئ سوال حازق سے پوچھے جانے لگے.... 

جس پر اس نے لمبا سانس کھینچا اور زور سے اپنا ہاتھ ٹیبل پر مارا...جس کی وجہ سے کمرے میں خاموشی چھا گئ جسکی اسے اس وقت اشد ضرورت تھی... 

میں تم سب کے سوال سنو گا اور ان کے جواب بھی دوں گا...لیکن میں اس بات کا وعدہ نہیں کر سکتا کہ اس وقت تم لوگ جو میرے منہ سے سنو گے وہ آپ لوگوں کو اچھا لگے گا... اسلیے ان حالات میں میرے ساتھ کوپریٹ کرو...

ایشال نے ٹرانس سے نکل کر سب کی طرف دیکھا اور اسکی آنکھیں آنسوؤں سے بھرنے لگیں... 

میں کال کرکے ہم سب کے جانے کا ارینجمنٹ کرواتی ہوں.. 

وہ بھیگی آواز میں کرسی سے اٹھتی ہوئ بولی... 

جب تک آرڈرز نہیں آتے ہم لوگ کہیں نہیں جا سکتے... 

حازق نے اس کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا تو ایشال جو کچھ دیر پہلے بےبسی کی انتہا پر تھی اسکی جگہ غصے اور شدت پسندی نے لے لی.. 

تمہیں لگتا ہے میں یہاں آرام و سکون سے رہوں گی... جب وہاں بستر پر میرے بابا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں... ؟؟؟ تمہیں لگتا ہے کزن... ؟؟؟

وہ اسکی گرین آنکھوں میں دیکھتی آگ بگولہ ہوکر پوچھنے لگی... 

یہ بحث کرنے کا وقت نہیں ہے ایشال...بغیر آرڈرز کے واپس جانا نقصان دہ ہے...  ایک غلط قدم نہ جانے کتنے لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈال دے گا...جو میں ہونے نہیں دوں گا... اس وقت تم سب لوگ میری زمے داری ہو... اور میں تمہیں یہاں سے جانے کی اجازت نہیں دوں گا اسکے لیے پھر بےشک مجھے تمہارے ہاتھ پاؤں کیوں نہ باندھ کے رکھنے پڑے.... وہ بھی میں کروں گا... 

وہ حتمی لہجے میں بولا...

میں جاؤں گی حازق... بےشک پھر اس میں تمہاری رضامندی شامل ہو یا نہ ہو... 

وہ اپنی آنکھوں سے نکلتے آنسوؤں کو اپنے ہاتھ کی پشت سے بےدردی سے رگڑتی, پرتپاک لہجے میں کہہ کر وہاں سے چلی گئ... 

اس نے دروازے میں کھڑے دو گارڈز کو اس کو فالو کرنے کا اشارہ کیا اور پھر اس نے اپنا رخ سب کی جانب کیا..

کوئ سوال... ؟؟؟

جب کسی نے سوال کرنے کی جرأت نہیں کی تو اس نے سب کو اپنے کمرے میں جانے کا حکم دیا اور خود اپنی آنکھیں بند کرکے کرسی کے ساتھ اپنی پشت لگا گیا... کچھ پل کے بعد اس نے آنکھیں کھولی تاکہ کافی پی سکے مگر حسام کو ادھر ہی بیٹھا دیکھ کر اسے حیرت ہوئ مگر وہ جلد ہی خود کو کمپوز کرکے کافی کا سپ بھر گیا... 

بولو حسام میں سن رہا ہوں.... 

حازق سمجھ رہا تھا کہ وہ کچھ کہنا چاہتا ہے اسلیے کافی کا مگ ٹیبل پر رکھ کے سنجیدگی سے بولا... 

.

تمہیں نہیں لگتا یہ اٹیک اینتھونیو نے کروایا ہے... ؟؟ اسکا اتنا نقصان ہو گیا ہماری وجہ سے...  اس کے پیچھے اسکا بھی تو ہاتھ ہو سکتا ہے... 

وہ اسکی طرف دیکھتا ہوا بولا... 

نہیں یہ تو مشکل ہے کیونکہ وہ تو پولیس کے قبضے میں ہے اس وقت...  تم تو اس بارے میں بہتر جانتے ہو... یہ کیسے ہو سکتا... ؟

وہ آئبرو اچکا کر بولا... 

تم شاید بھول رہے ہو وہ مافیہ سے ہے.... پولیس کے اندر جتنے اس کے تعلقات ہوں گے اتنے کسی دوسرے کے کم ہی ہوں گے...  

امم تم ٹھیک کہہ رہے ہو...  خیر جو لوگ حملہ کرنے آۓ تھے ان میں سے کچھ ہمارے قبضے میں ہیں... سچ نکل آۓ گا سامنے جلد ہی.. 

وہ حسام کی طرف دیکھتا ہوا بولا جو اسکے سامنے پڑا اسکا کافی کا مگ پکڑ کر اس میں سے کافی پی رہا تھا... ایسے ایک دوسرے کی چیز کھانا ان دونوں کی بچپن کی عادت تھی..زندگی میں چاہے کچھ بھی اتار چڑھاؤ آئیں لیکن بعض عادتیں انسان اپنی کبھی نہیں بدلتا... 

لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں یہ اسی کے لوگ ہوں گے.... کیونکہ برازیل میں انکل بلاول بھی میرے ساتھ تھے اور ان پر یہ حملہ...  ضرور کچھ تو لنک ہے....

وہ مگ ٹیبل پر رکھتا ہوا پریقین لہجے میں بولا... 

بابا لوگ سب گۓ ہیں وہاں ساری انفارمیشن نکلوا لیں گے... تم جا کر آرام کرو... 

وہ اسکے سامنے سے مگ اٹھا کر اپنے لبوں سے لگاتا ہوا بولا... 

ہممم... ایک بات اور تمہیں نہیں لگتا تم کچھ زیادہ ہی ایشال کے ساتھ سخت ہو گۓ تھے..  ؟؟

وہ اسکی جانب دیکھتا ہوا پوچھنے لگا... 

یہ کون کہہ رہا ہے... ؟؟ وہ جس نے اسے خود اپنی زندگی سے نکال دیا ہے... ؟؟ تم وہ واحد انسان نہیں ہو جس نے اس کے ساتھ اجنبیوں جیسا سلوک کیا ہے....اسکی غلطی کیا تھی بس اتنی کہ اس نے تمہارے بھائ کا ساتھ دیا...؟؟؟

حازق کے الفاظ بےشک حارش تھے لیکن وہ اسے اسکی غلطی کا احساس دلانا چاہتا تھا,  لیکن وہ اسکی بات سن کر نہ میں سر ہلا کر مسکرایا... کیونکہ وہ اپنے بھائ کی سوال کے بدلے سوال کرنے کی خوبی سے بہت اچھے سے واقف تھا... 

تمہیں جب بھی کسی مدد کی ضرورت پڑے تو میں یہاں ہی ہوں...

 میں غلط تھا مجھے تم سے تمہارے ایکشن کے بارے میں سوال نہیں کرنا چاہیے تھا ویسے بھی یہ تمہاری ڈیوٹی ہے تم بہتر جانتے ہو تم نے اسے کیسے ہینڈل کرنا ہے...اور رہی میرے اور ایشال کے تعلق کی بات تو... 

it's none of your damn business... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر کہتا وہاں سے نکل گیا جبکہ حازق اپنا سر ہاتھ میں پکڑ کر رہ گیا کیونکہ ابھی تو شروعات تھی اور کل کا دن اور بھی ہارڈ ہونے والا تھا کیونکہ وہ اکیلا ان آفت کے پتلوں میں پھنس کر رہ گیا تھا... پھر وہ سانس کھینچ کر اٹھ کے سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ میٹنگ کرنے چلا گیا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر جب سے کیمپ میں آئ تھی وہ ہمیشہ صبح سب سے آخر میں اٹھتی تھی وہ بھی ایشال کے اٹھانے پر یا اسکی روم میں ہوتی کھٹرپٹر کی آواز سن کر... لیکن آج وہ خود ہی اٹھ گئ اور روم میں ضرورت سے زیادہ خاموشی دیکھ کر اس کے دل کو کچھ ہوا اور وہاں ایشال بھی نہیں تھی... وہ جلدی سے فریش ہو کر بریک فاسٹ کرنے کیفے ٹیریا کی جانب بڑھ گئ تاکہ وہاں سب سے مل سکے... لیکن اسے بھی مکمل طور پر خالی پاکر اس یقین ہو گیا کہ پکا کچھ تو کہیں غلط ہے... 

گڈ مارننگ... کیا میں آج ضرورت سے زیادہ لیٹ ہوں.. ؟

وہ کک سے نروس ہو کر پوچھنے لگی.. 

گڈ مارننگ ہیر... نہیں بیٹا آپ لیٹ نہیں ہو...  ایکچلی ایک ایمرجنسی کانفرنس میٹنگ ہوئ ہے... جسکے بعد سب بچے زرا چپ چپ ہیں... اسی لیے کوئ ناشتے پر بھی نہیں آ پایا... 

کک نے اسے بتایا تو وہ ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

کیسی میٹنگ.. ؟؟

سوری بیٹا یہ تو ہم آپ کو نہیں بتا سکتے... اسکے لیے آپ جاکر باقی سب بچوں سے انفارمیشن لو... 

اس کے کہنے پر وہ بھی ناشتہ کیے بغیر دھڑکتے دل سے وہاں سے نکل گئ...اس کی نظر حسام سے ٹکرائ جو دیوار کے ساتھ پشت لگاۓ سوڈا کین سے سپ لیتے ہوۓ گرلز بلڈنگ کے دروازے کی جانب دیکھ رہا تھا.. 

Finally the sleepy princess decided to grace us with her presence...!! 

حسام نے اسے اپنی نگاہوں میں بساتے ہوۓ شرارت سے کہا اور پھر دیوار سے ہٹ کر اسے اپنی بانہوں میں لیکر اسکے بالوں پر اپنے لب رکھ دیئے... 

کیا ہوا ہے حسام... تم ٹھیک ہو... ؟

جب اسکی گرفت اپنی کمر پر سخت ہوتی دیکھی تو وہ اپنے چہرے کا رخ اوپر کرکے اسے دیکھتے ہوۓ پریشانی سے پوچھنے لگی.

I'm alright bambola, i just missed you...!! 

وہ اپنا سر اسکے کندھے پر رکھتا ہوا بڑبڑایا... 

مجھے تمہیں کچھ بتانا ہے... 

کچھ منٹس ایسے ہی اسے ہگ کرکے وہ دماغی طور پر مکمل ریلیکس ہو گیا تو وہ سنجیدگی سے بولا... 

کل باس کے مینشن میں حملہ ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کے کچھ گارڈز کی ڈیتھ ہو گئ ہے...اور باس کو بھی بازو پر گولی لگی ہے.. لیکن وہ ٹھیک ہیں.. پر ایشال کے پاپا کی سیچویشن کافی خطرناک ہے... انکے بارے میں ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا.. 

اوہ مائ گاڈ....  ایشال کیسی ہے... ؟؟ وہ کدھر ہے... ؟؟ اس نے اس خبر کو کیسے لیا... ؟؟

ہیر اس سے دور ہو کر شاک سے کئ سوال پوچھنے لگی.. 

وہ ٹھیک نہیں ہے...  جب سے نیوز آئ ہے وہ مسلسل رو رہی ہے عانیہ آنٹی اسے سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن کچھ فرق نہیں پڑ رہا ہیر...

لیکن وہ اپنے پاپا کے پاس کیوں نہیں اس وقت... ؟؟

ہیر نے تکلیف سے پوچھا کیونکہ وہ خود اس درد سے بخوبی واقف تھی.. 

"حازق کا حکم ہے وہ کہیں نہیں جا سکتی... جب تک اوپر سے آرڈرز نہیں آتے.."

واٹ...!  یہ نا انصافی ہے... تم لوگ ایسا نہیں کر سکتے... تم جانتے ہو نہ اسکے بابا ہی اسکے لیے سب کچھ ہیں...  پلیز کچھ کرو... جاکر اپنے بھائ کو مناؤ... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ غصے سے بولی..

ریلیکس ہو جاؤ ہیر... یہ سب کی حفاظت کیلئے ہی ہے... ایک دفعہ حملہ ہوا ہے واپس سے بھی ہوگا... جب تک سب کچھ کلیئر ہو کر حکم نہیں آتا ہم لوگ یہاں سے نہیں جا سکتے....

حسام نے اسکی براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا تو وہ سمجھتے ہوۓ ہاں میں سر ہلا گئ... 

ٹھیک ہے میں ایشال کے پاس جاتی ہوں, اور کوشش کرتی ہوں وہ تھوڑا بہتر محسوس کر سکے... 

وہ پراعتماد لہجے میں بولی...

شکریہ بیمبولا... 

وہ اسکی پیشانی چوم کر وہاں سے چلا گیا جبکہ وہ بھی ہیوی دل کے ساتھ عانیہ کے کمرے میں چلی گئ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب وہ عانیہ کے کمرے میں داخل ہوئ تو اس کمرے کو اندھیرے میں ڈوبا دیکھ کر اسے عجیب سا محسوس ہوا اس نے اس روم کی لائٹ جلائ تو جیسے ہی اسکی نظر ایشال سے ٹکرائ, اسکی ایسی حالت دیکھ کر اسکا دل ازیت سے پھٹنے لگا, کیونکہ اسکا چہرا پیلا زرد تھا جبکہ آنکھوں سے آنسو خشک ہو کر وہاں صرف اداسی تکلیف اور بےبسی کا ٹھہراؤ تھا... وہ واشروم میں گئ اور ٹاول کو گیلا کرکے واپس آئ اور اسکی مدد سے اسکے چہرے کو صاف کرنے لگی... پھر اسے سائیڈ پر رکھ کر وہ اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں چلانے لگی... 

تمہارے پاپا بہت مضبوط انسان ہیں ایشال...  وہ اپنی زندگی کی راہ میں حائل ساری کٹھنوں کو ہرا کر واپس لوٹ آئیں گے... کیونکہ انہیں پتہ ہے انکی ایک پیاری بیٹی ہے جسکا چہرہ انہوں نے لازمی ہرصورت دیکھنا ہے... 

وہ نم آنکھوں سے اسکے بالوں کو اپنی انگلیوں سے برش کرتے ہوۓ آہستہ آہستہ بولنے لگی... 

تم جانتی ہو... مجھے جب بھی طلب ہوئ ہے میں نے اپنے پاپا کو ہمیشہ اپنے ہم قدم پایا ہے...

ایشال نے سامنے دیوار کی جانب دیکھتے ہوۓ بولنا شروع کیا... 

جب میری ماما اس دنیا سے چلی گئ تو میرے پاپا ہی میرے لیے سب کچھ بن گۓ... انہوں نے میری زندگی کی ہر ضرورت کو پورا کیا ہے بےشک پھر وہ سکول میٹنگز ہوں یا میں نے کسی پلے میں حصہ لیا ہو وہ ہمیشہ اپنی مصروف لائف سے سپیشل وقت نکال کر میرا حوصلہ بڑھانے وہاں آۓ ہیں....اگر میں غلطی سے بیمار پڑ جاتی تھی انہوں نے ساری رات میرے سرہانے جاگ کر گزاری ہے.....تکلیف مجھے ہوتی تھی لیکن  میں نے انہیں بھی اپنے ساتھ تڑپتا ہوا دیکھا ہے...  لوگ کہتے ہیں ماؤں کی محبت جیسی کوئ محبت نہیں لیکن میں کہتی ہوں میرے بابا جیسی محبت کوئ نہیں کر سکتا....

وہ اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر سسکتے ہوۓ بولی تو ہیر روتے ہوۓ اسے اپنے سینے میں بھینچ گئ... 

ہیر انہوں نے بہت ساتھ دیا ہے ہر پل,  ہر قدم پر... اب میری باری ہے تو میں یہاں ایسے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے کیسے بیٹھ جاؤں.. ؟؟

انہیں انکی زندگی کی جنگ لڑنے کیلئے اکیلے کیسے چھوڑ دوں...؟؟

انہیں میری ضرورت ہے ہیر... لیکن یہ لوگ نہیں سمجھ رہے... 

وہ ہچکیوں کے درمیان بولی... 

انہیں لگتا ہے ایسے یہ لوگ مجھے محفوظ رکھ رہے ہیں... لیکن یہ غلطی پر ہیں کیونکہ ایسے یہ دھیرے دھیرے مجھے ختم کر رہے ہیں...

اسکے الفاظ پر ہیر نے اس کے گرد اپنی گرفت سخت کر دی جبکہ اسکے آنسو روانی سے بہنے لگے... 

ہیر مجھے بتاؤ نہ میں کیا کروں...؟؟ 

وہ روتے ہوۓ پوچھنے لگی جس پر ہیر نے کچھ پل سوچا اور ایک آئیڈیا اسکے زہن میں آیا... 

اگر تمہیں اپنے پاپا کے پاس جانا ہے تو تمہیں اس کیمپ سے نکلنا ہوگا... 

ہیر کی بات پر ایشال نے اس سے الگ ہوکر اسے ایسے دیکھا جیسے اسکا  دماغ خراب ہو گیا ہو... 

تم مجھے مشورہ دے رہی ہو کہ ہم دونوں یہاں سے بھاگ جائیں... تمہیں اسکے نتائج کا کوئ آئیڈیا ہے.  ؟

ایشال نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. 

کیا تم اپنے پاپا کو دیکھنا چاہتی ہو.. ؟؟ اگر چاہتی ہو تو زندگی میں رسک اٹھانے سیکھو....  کیونکہ یہی ایک رستہ ہے جس میں میں تمہاری ابھی کیلئےمدد کر سکتی ہوں... 

ہیر نے کہہ کر اپنی دوست کی جانب دیکھا جو گہری سوچ میں ڈوبی اسی کی طرف دیکھ رہی تھی.. 

میں تیار ہوں... ہم دونوں ساتھ میں ہی یہاں سے بھاگے گیں... 

ایشال نے ہامی بھرتے ہوۓ کہا تو ہیر نے ہاں میں سر ہلا دیا... 

گڈ,  لیکن ہمیں یہاں سے نکلنے کیلئے ایک بہت اچھا پلان بنانا ہوگا... 

ہیر نے سوچتے ہوۓ کہا....

میرے کچھ کنکشن یہاں ہیں.....لگتا ہے انہیں استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے... ہم انکی مدد سے آرام سے یہاں سے نکل جائیں گے... 

ابھی ایشال کہہ کے فارغ ہی ہوئ تھی کہ اچانک دروازہ کھول کر طالیہ اندر آگئ... 

کیا تمہیں سچ میں لگتا ہے تمہارا یہ دو ٹکے کا فضول پلان ورک کرے گا... ؟؟

وہ دروازے کے ساتھ پشت لگا کر اپنے بازوؤں کو سینے پر باندھتے ہوۓ طنزیہ لہجے میں بولی جس پر وہ دونوں چونک کر اسے دیکھنے لگی... 

🌺🌺🌺🌺

تمہیں یقین ہے یہ تب تک ایسے ہی سوئ رہے گی جب تک ہم یہاں سے نکل نہیں جاتے... ؟؟

ہیر نے طالیہ کو بیڈ پر سوۓ دیکھتے ہوۓ ایشال سے پوچھا.  

اس ٹیکنیک سے انسان 10 سے 14 گھنٹے آرام سبے سویا رہتا ہے... اور میرا خیال ہے اتنا وقت کافی ہے ہمارے پاس یہاں سے نکلنے کیلئے.... 

ایشال نے طالیہ کے اوپر لحاف دیتے ہوۓ کہا... 

تم نے یہ طریقہ کار کہاں سے سیکھا... ؟؟

ہیر نے تجسس سے پوچھا, کیونکہ طالیہ کے طنز کرنے کے ٹھیک دو منٹ بعد وہ ایسے بیہوش ہو گئ تھی... 

تمہارے سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ لاسٹ ائیر میں اور حازق چائنہ گۓ تھے وہاں ہماری ملاقات ایک بوڑھے آدمی سے ہوگئ جو مارشل آرٹ میں کافی ہنر رکھتا تھا...ہم نے اس کے گھر دو ماہ رہ کر اس سے کچھ ٹیکنیکس سیکھی تھی... 

جو تم نے ابھی کچھ دیر پہلے دیکھا اس میں بس میں نے دو انگلیاں کا دباؤ اسکی گردن پر ڈال کر اسے بہوش کیا ہے...لیکن اس میں بھی ہمیں کافی محتاط رہنا چاہئے کیونکہ ہماری زرا سی غلطی سامنے والے بندے کی جان لے سکتی ہے... 

ایشال نے سنجیدگی سے وضاحت دی تو ہیر اسے سراہتی نظروں سے دیکھنے لگی کہ اس بندی میں کتنا ٹیلنٹ ہے تبھی ان دونوں کا دیہان ایشال کے بجتے موبائل نے کھینچا... 

ہیلو لوئس.... 

ایشال کے کہنے پر ہیر سمجھ گئ کہ وہ کک سے بات کر رہی ہے... 

شکریہ لوئس میں تمہاری یہ ہیلپ ہمیشہ یاد رکھو گی... 

سامنے سے نہ جانے کیا کہا گیا کہ وہ سکون بھرا سانس کھینچتے ہوۓ بولی اور فون بند کر گئ... 

سب پلان کے مطابق ہو رہا ہے... لوئس نے ڈرنکس تیار کر دی ہیں ٹھیک ایک گھنٹے کے بعد سکیورٹی سٹاف بیہوش ہو جاۓ گا... 

اس نے فون کو سائیڈ پر رکھ کے ہیر کو انفارم کیا... 

تمہارا نہیں خیال ہم اس سب میں لوئس کی جان خطرے میں ڈال رہے,  جب سب لوگ ہوش میں آئیں گے تو سب کا نشانہ سیدھا ان پر جاۓ گا.... کہ انہوں نے ہمارا اس سب میں ساتھ دیا ہے... 

وہ پریشانی سے اس سے پوچھنے لگی.. 

ان سب سوچوں سے اپنے دماغ کو زیادہ مت تھکاؤ ہیر... سب میرے انڈر کنٹرول ہے ان کی نظر میں لوئس ایک شریف اور معصوم آدمی ہے جو ایسا کبھی کچھ نہیں کرے گا.. ویسے بھی وہ ڈرنکس دینے نہیں جاۓ گا ایک گارڈ آکے لیکر جاۓ گا....انہیں لگے گا یہ ایک نارمل ڈرنک ہے جو سپر مارکیٹ سے آئی ہے... اسلیے ریلیکس ہو جاؤ بےبی....  ہم محفوظ ہیں... 

🌺🌺🌺🌺🌺

مجھے نہیں پتہ تھا کیمرہ سسٹم ہیک کرنا اتنا مشکل کام ہے.. 

ہیر غصے سے دانت پیستے ہوۓ بولی... 

ہیر فوکس کرو... تم یہ کرسکتی ہو...  بس ٹھنڈے دماغ سے کام لیکر واپس سے کوشش کرو..... میرے لیے پلیز اوکے.. ؟؟

ایشال کے کہنے پر ہیر نے ہاں میں سر ہلایا اور لمبا سانس کھینچ کر,  خود کو ریلیکس کرکے وہ واپس سے سامنے پڑے لیپ ٹاپ پر اپنی انگلیاں چلانے لگی... ان دونوں کے پاس وقت زیادہ نہیں تھا اسلیے ہیر نے اپنا مکمل فوکس لیپ ٹاپ کی جانب کیا اور تین بار مسلسل ناکامی کے بعد وہ چوتھی بار کیمرا سسٹم تک رسائ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئ اور اس نے جلدی سے کیمرے بند کر دئیے...جیسے ہی اسکا کام مکمل ہوا اس نے اپنا سر ہاتھوں میں تھام کر سکون بھرا سانس لیا... 

it's done...

ہیر نے سر اٹھا کر ایشال کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جو ونڈو سے باہر دیکھ رہی تھی... 

omg... you did it... you really did it.. !!

ایشال نے خوشی سے اچھلتے ہوۓ آہستہ آواز میں کہا اور پھر جلدی سے اسکے گلے لگ کر اسکے گال پر اپنے لب رکھ دیئے.. 

تمہیں میری صلاحیتوں پر کوئ شک تھا.. ؟؟

وہ اسے تنگ کرتے ہوۓ شرارت سے بولی...

بالکل نہیں ہیر..   میں بس حیران ہوں تم نے اتنی جلدی کر دکھای, وہ بھی اتنے کم وقت میں.... یار تم بہت پیاری ہو ..  تھینک یو سو مچ... 

وہ مشکور لہجے میں بولی... 

ہم بیسٹ فرینڈز ہیں ایشال... شکریہ والی کوئ بات نہیں...ایک دوسرے کا ساتھ دینا یہ ہمارا فرض ہے... میں نے اپنا پارٹ مکمل کر دیا ہے... اب تم جلدی سے اپنا پارٹ مکمل کرو... 

وہ بیڈ سے اتر کر اسے بھی اٹھاتے ہوۓ بولی.. 

ایکچلی میں چاہتی ہوں تم ایک اور کام کرو... میں نے سنا ہے کہ اب سکیورٹی ٹیم کا ہیڈ حسام ہے.. جیسا کہ سب بڑے نیو یارک چلے گۓ ہیں تو حازق انچارج ہے اس نے سکیورٹی ٹیم کو حسام کے سپرد کر دیا ہے, کس کی کب شفٹ ہو گی اسکا فیصلہ وہ ہی کرے گا... میں باقی سب گارڈز کو تو سنبھال لوں گی لیکن حسام کو کبھی نہیں...وہ اڑتی چڑیا کے پر گن سکتا ہے... اس کا زہن بہت زیادہ شارپ ہے دو سیکنڈ میں اسے پتہ چل جاۓ گا کچھ گڑبڑ ہے...  ویسے بھی ابھی اس کے اور میرے درمیان حالات بھی اچھے نہیں... مجھے لگتا ہے یہ تمہیں کرنا چاہیے, کیونکہ وہ تم پر کبھی شک نہیں کرے گا... اگر اسے پتہ چل گیا تو کافی خطرناک ثابت ہو سکتا یہ سب.... 

اسکے کہنے پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکے لگا.. 

امم کیا مطلب ہے اس سب کا... ؟؟

وہ خود کو کمپوز کرتے ہوۓ پوچھنے لگی...

حسام سب سے آخر میں بیہوش ہوگا جسکی فیورٹ سوڈا ڈرنک میں نے خود تیار کی ہے... اس میں میں نے ڈرگز کی تھوڑی سی مقدار ملائ ہے جسے پینے کے بعد وہ کافی دیر تک بیہوش رہے گا... اور تم اسے یہ ڈرنک پلاؤ گی... 

اسکے تفصیل سے سمجھانے پر ہیر نے ہاں میں سر ہلایا جبکہ اسکا دماغ اسے وارن کرنے لگا کہ یہ والی بیوقوفی ہرگز مت کرنا... مگر وہ ان سنا کر گئ.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیا تم فارغ ہو... ؟؟

وہ اسکے آفس کا دروازہ کھول کر اسے چیئر پر بیٹھا دیکھ کے پوچھنے لگی.  

تمہارے لیے تو ہمیشہ فارغ ہوں بیمبولا.. 

وہ اسے محبت پاش نظروں سے دیکھتا ہوا بولا اور ساتھ ہی اسے پاس آنے کا اشارہ کیا جسکی وجہ سے وہ دھڑکتے دل کے ساتھ چھوٹے چھوٹے قدم اسکی جانب بڑھانے لگی... 

تم سارا دن اتنے معصروف رہے ہو اور میں یہاں سے گزر رہی تھی تو سوچا تمہارے لیے کچھ پینے کو ٹھنڈا لے جاؤں...

ہیر نے اسکی جانب سوڈے کا گلاس بڑھاتے ہوۓ کہا جس پر حسام نے کچھ پل اسکے چہرے کو دیکھا اور پھر وہ گلاس تھام لیا... 

اتنی نروس کیوں ہو... ؟؟

اس نے اسکو انگلیاں مسلتے دیکھا تو آئبرو اچکا کر پوچھنے لگا.. 

ن نہیں ایسا تو کچھ نہیں.. 

اس نے ہمت سے کہنا چاہا مگر جیسے ہی اسکی نظر سوڈا ڈرنک سے ٹکرائ نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکی آواز لڑکھڑائ... 

دل کہہ رہا ہے تمہارا یہ لایا ہوا سوڈا آنکھیں بند کر کے پی لوں..لیکن دماغ کہہ رہا ہے کچھ تو سازش ہے.. 

وہ ایک ہاتھ سے ڈرنک پکڑے جبکہ دوسرے ہاتھ سے اسے کمر سے پکڑ کر خود کے قریب کرتے ہوۓ بولا جس پر ہیر کے چہرے پر سایہ سا گزرا.. 

س سازش تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو... ؟؟

میری نظر آسمان پر اڑتے باز سے زیادہ تیز ہے, کب, کون ,کہاں اور کیسے میرے ارد گرد جال بچھا رہا ہے سمجھ جاتا ہوں... 

وہ اسکے بالوں کو گردن سے ہٹا کر وہاں اپنے لب رکھتا ہوا بولا جبکہ ہیر کی خوف سے دل کی دھڑکنیں تیز ہوئیں... 

مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے اس سوڈے میں کچھ گڑبڑ ہے....لیکن میں تم پر یقین کرنا چاہتا ہوں...دعا کرتا ہوں میں غلط ہوں ورنہ تمہیں اسکی سزا بھگتنی ہو گی... 

وہ اس سے دور ہو کر سوڈے کی طرف دیکھتا ہوا بولا تو ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی...اس سے پہلے وہ آگے بڑھ کر گلاس پکڑتی حسام اس سے دور ہوکر وہ گلاس اپنے منہ سے لگا گیا اور اسے ایک ہی سانس میں ختم کرکے ہیر کی جانب بڑھا دیا... 

ح حسام... 

اتنے پیار سے لائ ہو کیسے نہ پیتا... لیکن جو میں نے پہلے کہا وہ یاد رکھنا... 

وہ مسکراتے ہوۓ وارن کرتا بولا, جس پر وہ لب بھینچ کر ہاں میں سر ہلا گئ... 

تمہارا چہرا کیوں اتر گیا ہے... ؟؟ کیا سچ میں کہیں کچھ غلط ہے... ؟؟

وہ تھوڑی سے پکڑ کر اسکا چہرہ اوپر کرتے ہوۓ پوچھنے لگا.. 

ہیر مضبوط رہو,  تمہیں یہ کرنا ہی ہوگا... اپنی دوست کیلئے اسلیے خود کو سٹرونگ دکھاؤ ویسے بھی حسام کو تم پر پہلے ہی شک ہو رہا ہے... 

وہ دل ہی دل میں خود سے بڑبڑائ... 

نہیں میں صرف ایشال کی وجہ سے پریشان ہوں.. وہ بالکل بھی چپ نہیں ہو رہی صرف اپنے بابا کے بارے میں بات کر رہی ہے.. 

اس نے پلکیں جھکا کر اس سے تھوڑا بہت جھوٹ کہا..

جو ہم سے ہو سکتا ہے, وہ سب کچھ ہم لوگ کر رہے ہیں... پاپا کی طرف سے آرڈرز آتے ہی ہم لوگ یہاں سے نکل جائیں گے.. بس نیویارک کے حالات انڈر کنٹرول ہو جائیں.. پلیز تم زرا ایشال کے ساتھ رہو وہ کچھ بیوقوفی والا کام نہ کر گزرے جسکا اسے بعد میں پچھتاوا ہو... ٹھیک ہے...؟؟

وہ اسکے رخسار کو نرمی سے سہلاتے ہوۓ بولا.. تو ہیر کو لگا کسی نے برف سے فل ہوئ بالٹی اسکے اوپر پھینک دی کیونکہ وہ جس یقین سے اسے دیکھ رہا تھا ہیر کو اس پلان میں شامل ہونے پر پچھتاوہ ہوا لیکن اب وہ کیا کرسکتی تھی جو ہونا تھا وہ ہو گیا تھا ....اور ویسے بھی وہ بیچ رستے میں چھوڑ کر پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں تھی... اسلیے وہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجا کر ہاں میں سر ہلا کر اسکے گلے لگ گئ اور اسکی دھڑکنوں کو سننے لگی... جبکہ حسام کو پہلے سمجھ نہیں آیا آخر ہوا کیا ہے... مگر جیسے ہی وہ اپنی حیرت سے ابھرا اسنے فوری اسکے گرد اپنی بانہوں کا حصار باندھ کر اسکے سر پر اپنے لب رکھ دیئے... 

I'm sorry Hassam!! 

پلیز مجھے معاف کر دینا... 

وہ تکلیف سے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوۓ زیر لب خود سے بڑبڑائ پھر وہ اس کے سینے پر اپنے کپکپاتے لب رکھ کر اس سے دور ہو گئ... جبکہ اسکے لمس پر حسام کے دل نے ایک بیٹ مس کی... 

اپنا خیال رکھنا میں ایشال کے پاس جاتی ہوں....

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولی... 

تمہیں دیکھ کر  میری ساری تھکان اتر گئ ہے...اب میں تمہارے جانے کے بعد اور شدت سے کام کروں گا... 

وہ اسے آنکھ مارتا ہوا بولا جس پر وہ مسکراتے ہوۓ نہ میں سر ہلا کر ہیوی دل کے ساتھ آفس سے چلی گئ...

🌺🌺🌺🌺🌺

میں جانتی ہوں یہ تمہارے لیے مشکل تھا لیکن فکر مت کرو حسام یہ سب بھول کر جلد ہی تمہارے ساتھ نارمل ہو جاۓ گا... 

جب کافی دیر تک ایشال نے ہیر کو یونہی گم صم دیکھا تو وہ حوصلہ دیتے ہوۓ بولی ...جس پر وہ ہاں میں سر ہلا گئ اور اسکا شدت سے دل چاہا کہ وہ ایشال کے کہے الفاظ پر یقین کر لے... لیکن اسے پتہ تھا یہ مشکل ہے کیونکہ اس نے جو کیا ہے حسام اسے صرف دھوکا ہی سمجھے گا... 

چلو ہیر جلدی کرو ہمیں نکلنا ہے...  مجھے لوئس کی کال آئ ہے... وہ کہہ رہا ہے کہ حسام بیہوش ہو چکا ہے... اب ہمیں نکلنا ہوگا.. 

جس پر ہیر نے لمبا سانس کھینچا اور کپڑے لیکر واشروم میں چلی گئ....

ٹھیک تیس منٹ کے بعد وہ دونوں بغیر کوئ ثبوت پیچھے چھوڑے ڈارک سرنگ میں سے گزر رہی تھی....

یہ ہم لوگ کس رستے پر ہیں..میرا مطلب یہ کیسا راستہ ہے...؟؟

جب سے وہ لوگ کیمپ سے نکلے تھے ہیر نے پہلی بار اپنی زبان کھولی.. 

یہ راستہ صرف میں اور حاذق جانتے ہیں.. ہو سکتا ہے حسام بھی جانتا ہو لیکن مجھے کنفرم نہیں ہے... جب ہم لوگ اس رستے کے آخر میں پہنچے گے تو سامنے صاف کھلا ایریا ہے جہاں ایک گاڑی ہمارا انتظار کر رہی ہے... 

ایشال کے بتانے کے بعد انہوں نے باقی کا راستہ خاموشی سے طے کیا جیسے ہی ان لوگوں پر چاند کی روشنی پڑی تو ہیر نے سکون بھرا سانس لیا... 

سیریسلی ایشال تمہاری پنک آڈی.. ؟؟ تمہیں نہیں لگتا اگر تم بلیک کار منگواتی تو زیادہ فائدہ ہوتا... ؟؟ یہ رنگ سب کی توجہ کھینچے گا... تم شاید یہ چیز بھول گئ تھی ہم لوگ بھاگ رہے ہیں... ؟؟؟

وہ پنک آڈی کے قریب جاکر چڑتے ہوۓ بولی جس پر ایشال ڈھیٹوں کی طرح مسکرا کے کندھے اچکا گئ جبکہ وہ دانت پیس کر رہ گئ....

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب وہ دونوں نیویارک میں داخل ہوئیں تو صبح کے سات بج رہے تھے... ایشال نے ہاسپٹل کے قریب جاکر گاڑی روکی تو اسکی نظر ہیر پر گئ جو معصومیت سے سوئ ہوئ تھی..  

میں خوش قسمت ہوں تم میری دوست ہو ہیر... تم نے میری مدد کیلئے بغیر ایک پل بھی سوچے خود کو اور اپنے حسام کے ساتھ رشتے کو مشکل میں ڈال دیا ہے...تم مجھے بہت عزیز ہوگئ ہو میں تمہیں اپنی زندگی میں کبھی نہیں کھونا چاہتی... 

وہ اسکے چہرے کو دیکھتے ہوۓ دل میں بولی اور پھر اس نے اسے کندھے سے پکڑ کر ہلایا... 

کیا ہم پہنچ گۓ ہیں... ؟؟

جیسے ہی اسکی آنکھ کھلی اس نے پہلا یہی سوال پوچھا.. 

ہمم پہنچ گۓ ہیں... 

اندر اپنے پاپا کو سٹریچر پر لیٹے دیکھنے کے خیال سے ہی اسکا دل  خوف سے بری طرح دھڑکنے لگا... 

تو پھر یہاں کیوں بیٹھی ہو چلو اندر چلیں... 

وہ دروازہ کھولتے ہوۓ بولی... 

مجھے ڈر لگ رہا ہے ہیر... 

وہ جو تب سے مضبوط بنی ہوئ تھی واپس سے اسکی آنکھیں بھیگنے لگیں.. 

ریلیکس ایشال...  انکل ٹھیک ہو جائیں گے...  تم جب ان کے پاس ہوگی انکی جینے کی چاہ دگنی ہو جاۓ گی...  اب یہ آنسو بہانا بند کرو اور سیکنڈ سے پہلے گاڑی باہر نکلو...  

آخر میں وہ اسے ڈانٹتے ہوۓ بولی تو وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنی دھڑکنوں کو قابو کرکے فوری گاڑی سے باہر نکل آئ.... 

🌺🌺🌺🌺🌺

روڈ کراس کرنے کے بعد جب وہ دونوں ہاسپٹل کی بلڈنگ کے پاس پہنچی تو ایشال آگے آگے چلتے ہوۓ دروازہ کراس کر گئ جب ہیر کی گزرنے کی باری آئ تو وہاں موجود گارڈ نے اسے اندر جانے سے روک دیا جو بلیک کلر کا یونیفارم پہنے آنکھوں پر گلاسسز لگاۓ ہوۓ تھا....

ایکسکیوز می... میں اپنی فرینڈ کے ساتھ ہوں.. مجھے ان کے پاس جانا ہے.. 

سوری مس...  یہاں سے وہ ہی گزر سکتے جن کے نام لسٹ میں موجود ہیں... آپ کا نہیں ہے اسلیے آپ نہیں جاسکتی... 

وہ خالی نظروں سے اسکی طرف دیکھتا ہوا بولا... 

میرے خیال میں آپکی لسٹ میں کوئ مسئلہ ہے.. مجھے اندر جانا ہے... 

ہیر نے کہہ کر اس کے پاس سے گزرنا چاہا,مگر وہ اسکا راستہ روک گیا.. 

مس میں آپکو آخری بار وارن کر رہا ہوں...  اپنے قدم پیچھے لیں یا پھر میں خود آپکی اس میں مدد کر دوں.. 

وہ سرد لہجے میں بولا, اس سے پہلے ہیر احتجاج میں کچھ کہہ پاتی ایک اور گارڈ آیا اور اپنے ساتھی کے کان میں سرگوشی نما کچھ کہنے لگا جسکی وجہ سے اس گارڈ کے چہرے پر سائیہ سا گزرا مگر وہ جلد ہی خود کے چہرے کو کمپوز کر کے ہاں میں سر ہلا گیا... ہیر تجسس سے ان دونوں کو دیکھنے لگی کہ آخر ان دونوں میں ایسی بھی کیا بات ہو رہی ہے... 

آپکو ہمارے ساتھ آنا ہوگا مس پولاٹ...

you are a trespasser and needed to kept under our watch untill boss comes...

اسکے الفاظ پر ہیر نے خوف سے اسکی جانب دیکھا کہ اس نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا... ان دونوں کو آخر تکلیف کیا ہے... ؟

ایشال جو ریسیپشنسٹ سے بات کرنے میں مصروف تھی جیسے ہی اسکی نظر فرنٹ ڈور پر پڑی تو وہ اسے چھوڑ کر ان لوگوں کی جانب بڑھ گئ... 

یہاں کیا ہو رہا ہے... ؟؟

اس نے پاس آکر سخت لہجے میں پوچھا.. 

سوری مس رائلز لیکن مس پولاٹ اندر نہیں جا سکتی.. صرف فیملی ممبرز کو ہی اندر داخل ہونے کی اجازت ہے... 

گارڈ نے احترام سے سر جھکاتے ہوۓ کہا...

میں نے کہا یہ گرل میرے ساتھ ہے... کس بیوقوف نے ایسے فضول قوانین بناۓ ہیں.. ؟؟

وہ غصے سے پوچھنے لگی.. 

مجھے معاف کر دیں میم... لیکن یہ اوپر سے آرڈرز ہیں اگر آپکو پرابلم ہے آپ باس سے بات کر سکتی ہیں.. 

خیر مجھے کسی سے بات نہیں کرنی... میں جارہی ہوں... یہ جاہلانہ حرکت ہے.. 

وہ بول کر ہیر کا بازو جانے کی نیت سے پکڑ گئ.. 

پلیز میری وجہ سے یہ موقع جانے مت دو... تم جاؤ انکل سے ملو ... میں یہاں ہی ان لوگوں کے ساتھ ہی ہوں... تم فکر مت کرو... 

وہ اسے روکتے ہوۓ جلدی سے بولی... 

پکا...تم ان لوگوں کی موجودگی  برداشت کر لو گی.. ؟؟ نہیں تو میں یہاں اپنے کسی کزن یا انکل کے آنے کا انتظار کر سکتی ہوں... تاکہ وہ آئیں اور یہ مسئلہ حل کریں.. 

نہیں پلیز تم جاؤ...ویسے بھی تم نے اپنے بابا کو دیکھنے کا پہلے ہی بہت انتظار کیا ہے... 

ہیر نے یقین دلاتے ہوۓ کہا تو وہ کچھ دیر تذبذب کا شکار ہونے کے بعد ہاں میں سر ہلا گئ.. 

اگر اسکو کسی قسم کی تکلیف پہنچائ,  یا اسے غلط نظروں سے دیکھا, یا پھر اس سے اونچی آواز میں بات کی تو تم لوگوں کو اپنے ان ہاتھوں سے قتل کرکے,  پھر تمہارے چھوٹے چھوٹے ٹکرے کرکے کتوں کو کھلا دوں گی... 

اس نے سلگتے لہجے میں وارن کیا اور وہاں سے چلی گئ جبکہ اس کے الفاظ پر ان دونوں گارڈز کا وجود خوف سے کپکپایا...

یہ صحیح ہے ایک کال پر حکم دے کر جان نکالتا ہے جبکہ دوسرا فیس ٹو فیس...  لگتا ہے لوگوں کی خوف سے ہی جان نکال دینا ان رائلز کی فطرت میں ہے... اتنے سال ان لوگوں کے ساتھ کام کرتے گزر گۓ ہیں... لیکن ان کے رعب دبدبے کی عادت ابھی بھی نہیں پڑی... جب بھی ملتے ہیں ایسا لگتا ہے جیسے پہلی بار ہے... سارے کا سارا خون برف کی طرح ٹھنڈا کر دیتے ہیں... 

ان میں سے ایک گارڈ خود سے بڑبڑا کر ہیر کی جانب گیا... 

پلیز مس پولاٹ میرے ساتھ چلیں... 

اس نے قریب آکر ادب سے کہا تو وہ ہاں میں سر ہلا کر اسکے پیچھے چل پڑی... 

What the hell...??

جب اسکی آنکھ کھلی تو سر میں اٹھتے درد کی وجہ سے وہ اپنی کنپٹیوں کی مساج کرتے ہوۓ کراہا... پہلے تو اسے کچھ سمجھ نہیں آیا آخر ہوا کیا ہے...لیکن جیسے ہی اسکے زہن میں ہیر کے ساتھ ہوئ گفتگو اور سوڈا والی ڈرنک پینا یاد آیا تو اسکے ماتھے پر سلوٹیں پڑنے لگیں.. جبکہ وہ اپنے لب سختی سے بھینچ گیا... 

تم اٹھ گۓ ہو فائنلی... 

حازق کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو وہ نظر اٹھا کر اسکی جانب دیکھنے لگا... 

تم یہاں کیا کر رہے ہو... ؟؟ 

وہ اسے گھورتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

بھلائ کا تو زمانہ ہی نہیں ہے..... تمہیں آفس سے اٹھا کر یہاں لایا ہوں... اور تب سے تمہارے ہوش میں آنے کا ویٹ کر رہا تھا لیکن تم آ ہی نہیں رہے تھے.....  شاید اسکی وجہ ڈرگز ہیں جو تمہیں اور باقی گارڈز کو دیئے گۓ ہیں... 

ڈرگز... 

حازق کی وضاحت دینے پر وہ زیر لب بڑبڑایا... 

"ہاں ڈرگز...  ہم نے جتنا سوچا تھا اس سے کئ گنا زیادہ ہماری کزن اور تمہاری فیانسی سمارٹ ہیں... ہم سب کو بیوقوف بنا کر وہ لوگ یہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئ ہیں... "

کیا وہ دونوں محفوظ ہیں... ؟؟ راستے میں انہیں کسی مصیبت کا سامنا تو نہیں کرنا پڑا... ؟

وہ اپنی شرٹ کے بٹن کھولتے ہوۓ پوچھنے لگا.... 

نہیں کوئ پریشانی نہیں ہوئ.. .وہ دونوں نیویارک میں ہیں اور اس وقت ہمارے ہاسپٹل میں موجود ہیں..

وہ اپنے بیڈ سے نیچے اترتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

اوکے اب آگے کیا کرنا ہے... ؟

وہ شرٹ اتار کر الماری سے نئ شرٹ نکالتے ہوۓ سکون سے پوچھنے لگا...  حازق کو حسام میں اتنا ٹھہراؤ کچھ عجیب لگا مگر وہ سر جھٹک کر مزید بتانے لگا...

جیسا کہ ایشال فیملی ممبر ہے,  اسے ایسے قوانین توڑنے پر کوئ خاص سزا نہیں ملے گی.... اسے وہ سب لوگ باپ کی محبت میں یہ سب کرنا سمجھ کر نظر انداز کر دیں گے... لیکن ہیر اجنبی ہے... جب پاپا اور باس کو پتہ چلے گا ہیر بھی اس میں شامل ہے تو اسے سزا ملنے سے کوئ نہیں بچا سکتا... میں نے ہاسپٹل میں گارڈز کو کال کر کے پوچھا ہے دونوں لڑکیاں کیسی ہیں ...انہوں نے کہا ہے کہ ایشال اپنے پاپا کے پاس ہے جبکہ ہیر کو سر کے حکم پر نظربند کیا گیا ہے... میں نے پوچھا کس سر کے... مگر انہوں نے معافی مانگ لی کہ وہ نہیں بتا سکتے...  تمہیں کیا لگتا ہے کہیں وہ پاپا کے ہاتھوں میں پہلے ہی تو نہیں آگئ... ؟؟

وہ بتانے کے بعد آخر میں الٹا اس سے سوال پوچھنے لگا جو ٹاول لیکر واشروم کی جانب جا رہا تھا.... 

نہیں... انہیں حکم دینے والا کوئ اور نہیں بلکہ حسام وجدان تھا... 

وہ انتہائ پرسکون لہجے میں کہہ کر واشروم کا دروازہ بند کر گیا.. جبکہ حاذق حیرت سے دروازے کو گھورنے لگا.... 

پانچ منٹ میں شاور لیکر باہر نکلو...  نیویارک کی سیچویشن اب ہمارے کنٹرول میں ہے... اسلیے پاپا کی طرف سے آرڈر آیا ہے... ہم دونوں نے پرائیوٹ جیٹ میں وہاں پہنچنا ہے... جبکہ باقی سب دوسرے کیمپ میں ٹرانسفر ہو رہے ہیں... 

وہ ہوش میں آکر حکمیہ لہجے میں کہہ کر کمرے سے نکل گیا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

پاپا آپ کو اٹھنا ہی ہوگا پلیز.... مجھے آپ سے بہت ساری باتیں کرنی ہے... آپ کو بہت کچھ بتانا ہے... پلیز اٹھ جائیں نہ... 

ایشال نے اپنے بابا کا زرد پڑا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوۓ کہا, مگر جب انکی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تو مشینوں میں جھکڑا انکا وجود دیکھ کر اسکی آنکھیں تیزی سے برسنے لگیں.. 

مجھے آپکی آواز سننی ہے بابا... میں ترس رہی ہوں آپکے منہ سے دو الفاظ سننے کیلئے... پلیز بابا اپنی آنکھیں کھولے...  مجھے آپکی بہت زیادہ ضرورت ہے... آپ مجھے ایسے اکیلا چھوڑ کر نہیں جا سکتے... آپ کے بغیر مجھے شاپنگ پر کون لیکر جاۓ گا... ؟؟ جب روؤں گی تو میرے آنسو کون خشک کرے گا... ؟؟

وہ روتے ہوۓ ان کے ہاتھ پر مسلسل اپنے لب رکھتے ہوۓ بولنے لگی... 

بابا آپ کو پھر سے ہمارے درمیان لوٹنا ہوگا... آپکو ٹھیک ہونا ہوگا... میں نے اپنی زندگی میں ماں کو بچپن میں ہی کھو دیا تھا اب آپکو کھونے کی طاقت نہیں ہے... پلیز پاپا... واپس آجاؤ... 

وہ زاروقطار روتے ہوۓ بولی...

وہ ٹھیک ہو جائیں گے ایشال... ہمارے بابا بہت سٹرونگ ہیں... 

شارب کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو وہ سٹول سے اٹھ کر جلدی سے بھاگ کر اسکے گلے لگ کر بچوں کی طرح رونے لگی جبکہ وہ بھی اپنے آنسو پیتے ہوۓ اسکے بالوں کو سہلانے لگا.. 

چپ کر جاؤ گڑیا... 

کافی دیر شارب کے گلے لگے رہنے کے بعد جب وہ ریلیکس ہو گئ تو اس سے الگ ہو کر واپس جاکر سٹول پر بیٹھ گئ... 

ایشال تمہیں آرام کی ضرورت ہے... تم صبح سے یہاں ہو... جاؤ گھر جا کر تھوڑی دیر ریسٹ کر لو... میں یہاں ہی ہوں... 

وہ اسکے قریب آکر اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتا ہوا بولا... 

مجھے تم پر یقین نہیں...

وہ خالی نظروں سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓبولی..

واٹ... تمہارا دماغ ٹھیک ہے... ؟؟

وہ اس سے دو قدم دور ہو کر بےیقینی سے پوچھنے لگا کیونکہ اسے ایسے لگا جیسے ایشال نے اسکے منہ پر طمانچہ دے مارا ہو... 

اتنا حیران ہونے کی ضرورت نہیں برادر...  وہ تم ہی ہو جس نے میرے اعتماد کو دھوکا دیا ہے... اسلیے بھگتو اب... 

وہ آگ بگولہ ہوتے ہوۓ بولی...

کیا مطلب ہے... ؟؟ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا جس سے تمہارا اعتبار ٹوٹے... 

Don't play dumb brother..!!  it's sure as hell don't suit you... 

وہ دانت پیستے ہوۓ بولی...  

اگر میری بہن کی حفاظت کرنا اسکا یقین توڑنا ہے تو ٹھیک ہے میں اسے بخوشی قبول کرتا ہوں... 

شارب نے اسکی بات کے حوالے کو سمجھتے ہوۓ سرد لہجے میں کہا... جس پر ایشال نے خشک سا قہقہہ لگایا... 

تم جانتے ہو نہ پاپا میرے لیے کیا ہیں... اس کے باوجود تم نے یہ کیا...  میں سوچ رہی تھی تم حازق اور حسام سے کہو گے کہ وہ مجھے یہاں چھوڑ دیں لیکن تم الٹا مجھے وہاں قید رکھنے میں راضی تھے...

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ بولنے لگی... 

تم نے وعدہ کیا تھا جب مجھے ضرورت ہو گی تم وہاں موجود ہو گے... یہ ہمارے گھر کا قانون ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کیلئے ہر پل موجود رہنا ہوگا.... لیکن تم نے یہ قانون توڑا ہے... مجھے میرے بھائ کی ضرورت تھی لیکن وہ کہیں نہیں تھا... آج اگر میں وہاں سے نہیں بھاگتی تو بچاروں کی طرح اپنے کمرے میں بیٹھی بس روتی رہتی.... 

آخر میں اسکی آواز سرد سے تکلیف میں بدل گئ....شارب نے ان دونوں کے درمیان کا فاصلہ طے کیا اور اپنی پرتپش بلوئش آنکھوں سے اسکی گرین آنکھوں میں دیکھنے لگا... 

یہ جگہ انڈر اٹیک تھی... ہمیں یہاں سے خطرہ ٹالنے میں دو گھنٹے لگے ہیں.. پاپا پہلے ہی ہاسپٹل کے بیڈ پر لیٹے ہوۓ ہیں... مجھ میں اب اتنا بھی حوصلہ نہیں تمہیں بھی اس پر پڑا ہوا دیکھوں... اسلیے میں نے جو کیا وہ محض تمہاری حفاظت کیلئے کیا...اگر آئندہ بھی ایسی سیچویشن ہوگی تو میں یہی کروں گا... تم نے جو سوچنا ہے, جو کرنا ہے کرو... مجھے زرا برابر فرق نہیں پڑتا, میرے لیے میری فیملی کی پروٹیکشن ضروری ہے اور وہ میں ہر صورت کروں گا.... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولا اور پھر دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

ایک اور بات جب باس یا انکل وجدان تم سے یہ بھاگنے والی سٹوری پوچھے تو براۓ مہربانی اس بچاری ہیر کو اس سب سے دور رکھنا... اسکا نام ہرگز مت لینا اندر... 

وہ دو ٹوک لہجے میں کہہ کر وہاں سے چلا گیا...  جبکہ وہ وہیں سٹول پر بیٹھتی چلی گئ... 

کیا مطلب ہیر کو دور رکھو... اوہ گاڈ... کہیں میں نے اسے کسی خطرے میں تو نہیں ڈال دیا... 

وہ اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر دل ہی دل میں بولی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

 جو میں نے تم سے کہا تھا وہ ہو گیا ہے... ؟؟

حسام نے گاڑی کی سیٹ سے اپنی پشت لگاتے ہوۓ پوچھا... 

ہاں ہو گیا ہے...  میں نے شارب کو کہا ہے اس نے اب تک ایشال کو سمجھا دیا ہوگا کہ وہ ہیر کا زکر نہ کرے...اور میں نے گارڈز سے کہہ کر اسکی نیویارک میں موجود فوٹیج کو بھی ڈیلیٹ کروا دیا ہے... اسلیے اب باس اور باقی سب کو ہیر کی نیویارک میں موجودگی کا پتہ نہیں چلے گا... مجھے یقین ہے ہم آرام سے اسے وہاں سے نیو کیمپ میں لے جائیں گے...

حازق موبائل پر اپنی انگلیاں چلاتے ہوۓ اسے انفارم کرنے لگا... 

ہاں اسکی تم فکر مت کرو...  بس اتنا بتاؤ اس طالیہ کا کیا کرنا ہے... تمہیں نہیں لگتا وہ اپنا منہ ضرور کھولے گی... ؟

وہ ونڈو سے باہر دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا.. 

نہیں...  ایشال نے اس پر جو ٹیکنیک استعمال کی ہے...  وہ ہوش میں تو آگئ ہے لیکن اسکے ساتھ کیا ہوا ہے اور اس سے کچھ دیر پہلے کیا ہوا تھا وہ سب بھول گئ ہے...  اسلیے اسکی ٹینشن لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے... سب ٹرینیز کو یہی ہے کہ فائنل ٹیسٹ کیلئے ان کو نیو کیمپ میں بھیجا جا رہا ہے... انہیں ایشال اور ہیر کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتہ ہے..  اسلیے میں تمہیں مشورہ دیتا ہوں تم طالیہ کی بجاۓ اپنی گرل پر فوکس کرو.... 

کیا مطلب ہے... ؟

حسام نے سیدھا ہو کر آئبرو اچکا کر پوچھا.. 

تم اس کے ساتھ زیادہ سخت نہ ہونا...  وہ اچھی لڑکی ہے...  اسکی سیچویشن سمجھنے کی کوشش کرنا... 

تم اپنے کام سے کام رکھو... اور مجھے مت بتاؤ مجھے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں... 

گاڑی کے رکتے ہی وہ مضبوط لہجے میں کہہ کر اس میں سے نکل گیا,  جبکہ حازق بھی نہ میں سر ہلا کر اس کے پیچھے ہی گاڑی سے اتر کر ہاسپٹل کی جانب بڑھ گیا جہاں پریس کا کافی رش تھا... 

وہ دونوں پریس کے سوالوں کو نظر انداز کرکے گارڈز کی مدد سے تھوڑ راستہ بنا کر ہاسپٹل کے اندر داخل ہو گۓ...

🌺🌺🌺🌺🌺

اندر داخل ہو کر جیسے ہی ان دونوں کی نگاہ سامنے ہی صوفہ پر بیٹھے وجدان صاحب سے ٹکرائ تو ان دونوں کے پیروں کو بریک لگی.. 

ہیلو بابا.. .کیسے ہیں آپ.. .؟؟

حازق پہلا تھا جس نے خاموشی کو توڑا...

میرے بیٹوں کے مجھے ہارٹ اٹیک دینے کے علاوہ تو میں بالکل ٹھیک ہوں... 

وہ طنزیہ مسکرا کر گلاس سے پانی پینے لگے... جس پر حازق نے اپنا گلا کھنکارا... 

پاپا اگر آپکو ہماری کسی مدد کی ضرورت نہیں ہے تو ایکچلی ہم دونوں کو کہیں اور جانا ہے... 

وہ بھی اپنے چہرے پر زبردستی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ بولا, جس پر انہوں نے کانچ کا گلاس زور سے ٹیبل پر دے مارا ..

ایک آرڈر...حازق میں نے صرف ایک آرڈر تمہیں دیا کہ میرے واپس آنے تک کیمپ کا خیال رکھنا لیکن تم ایک دن بھی مکمل نہیں کر پاۓ... 

وہ کھڑے ہو کر آہستہ مگر کرخت لہجے میں کہنے لگے... 

اس میں حاذق کی کوئ غلطی نہیں ہے...  انہوں نے سب کچھ بہت اچھے سے سنبھالا ہے... آپ تو جانتے ہو ایشال کو اپنے پاپا سے کتنی محبت ہے...  بس اسی چکر میں وہ بغیر کسی کو انفارم کیے یہاں آگئ ہے... 

حسام کے سائیڈ لینے پر حازق نے اسے چونک کر دیکھا مگر جلد ہی وہ خود کو کمپوز کر گیا... اسکے الفاظ پر وجدان نے اسے جن نظروں سے دیکھا کوئ اور ہوتا تو سیکنڈز میں انکی آنکھوں کے سامنے سے غائب ہو جاتا مگر وہ تو حسام تھا جو بغیر ڈرے انکی آنکھوں میں دیکھنے لگا... 

تمہارے لیے اچھا ہے تم اس سب سے دور ہی رہو کیونکہ تمہاری فیانسی اس سب میں ملوث ہے...  اس نے ہی ایشال کو کیمپ سے نکلنے میں مدد کی ہے...  میں اس لڑکی کی بہادری اور جرأت سے پہلے ہی بہت ایمپریس ہوں اوپر سے تمہارا مجھ سے ایسے بات کرنا داد دینی پڑے گی... تم دونوں بھائیوں نے اس خبر کو باس تک جانے سے تو چھپا لیا لیکن اپنے باپ سے نہیں چھپا پاۓ... ایک اور بات بتا دوں اب سے کیمپ کی زمے داری مکمل طور پر میری ہے... اسلیے سنبھل کر.... 

وہ سفاکی سے بولے تو حسام کے دل نے ایک بیٹ مس کی مگر اس نے اپنے چہرے پر کچھ بھی واضح نہیں ہونے دیا.. 

میں جانتا ہوں تم پریشان ہو حسام... لیکن فکر مت کرو میں اسے کچھ نہیں کروں گا... کیونکہ میں نہیں جانتا تم نے اسے کہاں رکھنے کے آرڈرز جاری کیے ہیں... تمہاری بہتری اسی میں ہے... اسے بس جلد سے جلد یہاں سے نکال کر کیمپ میں پہنچاؤ... 

جس پر وہ خاموش رہا تو وجدان صاحب نے اسے سرد نگاہوں سے دیکھا... 

ایسے جب ہماری لاسٹ ملاقات ہوئ تھی تو میں نے تمہیں وارن کیا تھا کہ اگر ایسا کچھ دوبارہ ہوا تو ہماری اگلی ملاقات رنگ میں ہو گی... اسلیے بیٹا تیار رہنا آج شام 4بجے جم میں ملتے ہیں... 

ان کے حکمیہ لہجے پر وہ لب بھینچ کر رہ گیا.. 

اور ہاں تمہارے ساتھ تمہارا یہ بھائ بھی ہو گا......

انہوں نے حازق کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا اسی پل ان سب کی توجہ عفان نے کھینچی جو ان کی طرف ہی آرہا تھا.. 

سب کنٹرول میں ہے... ؟؟

اس کے قریب آنے پر وجدان نے پوچھا.. 

سب قابو میں ہے.. سواۓ پریس کے...  ایک انہوں نے الگ جینا حرام کیا ہوتا ہے... 

وہ اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولا... 

فکر مت کرو.. میں اپنے پی آر کو کال کرکے آفیشل سٹیٹمنٹ دے دوں گا... تم بس یہ بتاؤ کیا آج شام تم حازق اور حسام کو میرے ساتھ رنگ میں جوائن کرو گے... ؟؟

عفان جو تھکا ہارا سا وہاں کھڑا تھا وجدان کے الفاظ پر جیسے اسکی جان میں جان آگئ ہو... 

لگتا ہے کوئ مصیبت میں ہے...  ضرور... کیوں نہیں... بندہ حاضر ہے....

وہ حازق اور حسام کی جانب دیکھتے ہوۓ شوخ لہجے میں بولا... 

ٹھیک ہے پھر آج شام میرے گھر جم میں ملتے ہیں... 

ان کے کہنے پر عفان ہاں میں سر ہلا کر وہاں سے چلا گیا. 

مجھے پتہ ہے تم دونوں ایشال سے ملنا چاہتے ہو... جاؤ... اور اس بار کوئ نئ مصیبت میرے لیے کھڑی نہ کرنا... 

وہ بھی وارن کر کے وہاں سے چلے گۓ... 

تم جاؤ میں آتا ہوں... 

حسام سنجیدگی سے کہہ کر آگے بڑھ گیا جبکہ حازق بھی کندھے اچکا کر اس کمرے کی جانب چلا گیا جہاں ایشال لوگ تھے... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر کو کافی دیر سے وہ گارڈ اس کمرے میں لاک کرکے چلا گیا ہوا تھا... پہلے تو اسے لگا تھا وہ ضرور اسے کسی بیسمنٹ یا ڈارک کمرے میں بند کرے گا مگر اتنا اچھا کمرا دیکھ کر اسے شدید حیرت ہوئ تھی.... 

اس نے سارا وقت کمرے میں ٹہلتے ہوۓ یا بیٹھ کر گزارا تھا کیونکہ حسام کا خیال ہی اسکی جان پر بنا ہوا تھا کہ نہ جانے وہ کیسے ری ایکٹ کرے گا.... 

ابھی وہ اسے سوچ ہی رہی تھی کہ کمرے کا دروازہ کھلا اور سامنے ہی اسے کھڑے پا کر اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا جو بلیک شرٹ اور ساتھ جینز پہنے کافی دلکش لگ رہا تھا..... مگر اسکی آنکھیں اسے کافی اجنبی سی لگی....

کیوں.... ؟

وہ کمرے میں داخل ہوکر دروازہ کے ساتھ ہی پشت لگاتا ہوا پوچھنے لگا... 

اسکی سرد آواز ہیر کی سماعتوں سے ٹکرائ تو اسکا پورا وجود خوف سے کپکپایا, وہ جن نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ہیر کو لگا جیسے اس نے اس کے اندر سے سوۓ ہوۓ شیر کو جگا دیا جس سے وہ پاکستان اور برازیل کے ٹائم پر ملی تھی... 

م مجھے م معاف ک کر دو, م میرا ارادہ یہ نہیں تھا... 

جب حسام نے اسکی طرف قدم بڑھانے شروع کیے تو وہ کپکپاتی آواز میں بولی اور اسی پل جب اسکی نظر اسکے چہرے سے ہٹ کر ہاتھ پر گئ تو اس میں موجود چاقو دیکھ کر اسکا پورا وجود تھما... 

حسام ت تم جہاں ہ ہو پ پلیز و وہی پر رک ج جاؤ... اور م میری بات سنو... 

وہ خوف سے اسے وہی رکنے کا اشارہ کرتے ہوۓ التجائیہ بولی مگر وہ اسکے قریب آتا چلا گیا... جبکہ وہ اسکے ہر آگے کی جانب بڑھتے قدم پر پیچھے کی طرف ہونے لگی تبھی اسکی پشت دیوار سے جا لگی... 

حسام پ پلیز نہیں...  م میں تمہاری وائف ہوں... کم از کم مجھے کچھ بولنے کا موقع تو دو... 

اس نے ہمت سے کہنا چاہا مگر اسکے باوجود اسکی زبان لڑکھڑائ... 

وہ بالکل اس کے قریب آکر کھڑا ہو گیا تو ڈر اور بےبسی سے اسکی آنکھیں نم ہونے لگی.... بہت وقت بعد آج پھر سے اسے حسام سے خوف محسوس ہو رہا تھا اس نے جیسے ہی چاقو والا ہاتھ اوپر اٹھایا تو اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا جبکہ وہ اپنی شدت سے بھیگتی آنکھیں ڈر سے بند کر گئ...

پ پلیز... اوہ مائ گاڈ... 

اسی پل اس نے چاقو کی نوک کو اپنے گلے پر محسوس کیا تو اسکا وجود ہولے ہولے لرزنے لگا جبکہ اسکے منہ سے یہ الفاظ بے ساختہ نکلے...لیکن جیسے ہی اسکی نگاہ گولڈن بلوئش آنکھوں سے ٹکرائ تو اسکا دل کیا یہ زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جاۓ کیونکہ ان میں صرف وحشت تھی.. اپنا پن تو کہیں نہیں تھا... 

میں نے منع کیا تھا یا نہیں... ؟؟

وہ چاقو کی نوک کو اسکی گردن پر اوپر نیچے کرتے ہوۓ پرتپش لہجے میں پوچھنے لگا... ہیر میں کچھ بولنے کی سکت نہیں تھی اسلیے اس نے نم آنکھوں سے ہاں میں سر ہلایا... 

الفاظ ہیر... ؟

وہ چاقو کی نوک کو ہلکا سا اسکی جلد پر دباتے ہوۓ غرایا...

ہ ہاں ت تم نے م منع کیا تھا....

وہ بےبسی روتی ہوئ بولی..جس پر وہ گلے سے چاقو ہٹا کر اسکی کالر بون پر اسکی نوک رکھ گیا... 

جب میں تمہارا محبت سے بنا کر لایا ہوا دھوکے بھرا سوڈا پینے لگا تھا تو میں نے تمہیں کس بات کیلئے وارن کیا تھا... ؟؟

وہ اسکی براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ ہلکی مگر سلگتی آواز میں پوچھنے لگا... 

ا اگر س سوڈے م میں ک کچھ غلط ہوا تو مجھے س سزا بھگتنی ہو گی... 

وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ لرزتی آواز میں بولی... 

لیکن اسکے باوجود تم نے جرأت کی...تمہارے حوصلے کی داد دینی ہوگی.... 

وہ چاقو کی نوک کا پریشر اسکی کالر بون پر بڑھاتا ہوا بولا تو تکلیف سے ہیر کے منہ سے کراہ نکلی جبکہ آنسوؤں میں بھی روانی آگئ... 

ح حسام پ پلیز م مجھے معاف ک کر دو... 

وہ بےبسی سے بولی مگر وہ اسے اپنی سرد گولڈن بلوئش آنکھوں سے دیکھنےگا...

غلطی کی معافی ہوتی ہے بیمبولا,  مگر دھوکے کی نہیں... 

وہ اس سے دور ہٹتا ہوا بولا تو ہیر تکلیف سے اپنی آنکھیں بند کر گئ... 

باۓ ہیر پولاٹ جلد پھر سے ملاقات ہوگی... 

وہ چاقو کو بند کر کے اپنی پاکٹ میں ڈالتا کمرے سے نکل گیا جبکہ وہ وہیں زمین پر بیٹھ کر اپنا چہرہ ہاتھ میں چھپا کر رونے لگی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیسی ہو... ؟؟

حازق نے روم میں داخل ہو کر ایشال سے پوچھا جو ٹرانس کے عالم میں اپنے بابا کے چہرے کو دیکھ رہی تھی...

تمہیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے... 

اسکے پوچھنے پر وہ ہوش میں آکر سرخ آنکھوں سے اسکی طرف دیکھتی ہوئ بولی... 

فرق پڑتا ہے تو پوچھ رہا ہوں نہ...ایسی بچکانی باتیں کیوں کرتی ہو... 

وہ اسکی جانب دیکھتا ہوا سنجیدگی سے بولا... 

اچھا مزاق ہے... مجھے پسند آیا... میری باتیں اب تمہیں بچکانی ہی لگنی... 

وہ غصے سے کہہ کر اسکی جانب پشت کرکے گلاس وال کی جانب دیکھنے لگی جبکہ اسکی آنکھیں واپس سے بھیگنے لگیں.. 

ایشال کیا چاہتی ہو مجھ سے... ؟؟ کیسے سمجھاؤں تمہاری فکر ہے تبھی تو تمہیں دیکھنے کیلئے یہاں موجود ہوں.... 

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولا, جس پر وہ غصے سے اسکے رو برو آ کھڑی ہوئ... 

کیا چاہتی ہوں میں.... ؟؟؟؟ حازق وجدان میں بس اتنا چاہتی ہوں مجھے بیوقوف بنانا بند کرو... سمجھ آیا....؟؟؟ کتنی پرواہ ہے تمہیں میری میں نے دیکھ لیا دو دن پہلے... 

وہ سلگتے لہجے میں اپنی آواز کو دھیمی رکھتی ہوئ غرائ, جبکہ اسے اس کی آنکھوں کے نیچے پڑے ڈارک سرکلز اور پیلی زرد پڑتی رنگت دیکھ کر دلی تکلیف ہوئ... 

اس طرح ایکٹ مت کرو ایشال... جو میں نے کیا ہے... اسکی میں ہرگز معافی نہیں مانگو گا... اگر وقت کو واپس سے دہرایا جاۓ تب بھی میں یہی کروں گا... کیونکہ مجھے تمہاری فکر ہے... پرواہ ہے... تمہیں یونہی خطرے میں نہیں دھکیل سکتا... یہ بات تمہیں سمجھ کیوں نہیں آتی... 

وہ اسکے قریب جا کر اسے سمجھاتے ہوۓ بولا... 

جھوٹ تمہیں میری کوئ پرواہ نہیں...اگر ہوتی تو مجھ پر یوں بندش نہ لگاتے... 

وہ اسکے سینے پر پنچ مارتے ہوۓ بولی ساتھ اسکی آنکھیں روانی سے برسنے لگی.. 

اس دنیا میں صرف ایک وجود کو میری فکر ہے وہ میرے بابا ہیں... جو اس وقت زندگی اور موت سے لڑ رہے ہیں... اور کوئ نہیں ہے... پلیز انہیں بولو نہ واپس آ جائیں... شاید تمہاری مان لیں... میری نہیں سن رہے... 

وہ اسکی شرٹ کو مٹھیاں میں بھینچ کر اسکے سینے پر سر رکھ کر ہارے لہجے میں روتے ہوۓ بولی...

ششش چپ ہو جاؤ...  انکل کو کچھ نہیں ہوگا.... دیکھنا وہ جلد ٹھیک ہو جائیں گے.... 

وہ اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر پراعتماد لہجے میں بولا جبکہ وہ اور شدت سے رونے لگی... 

چپ کر جاؤ ایشال مجھے تمہارے آنسو تکلیف دیتے ہیں... 

وہ یہ اسکے سامنے بولنا نہیں چاہتا تھا مگر خود کو روک نہیں پایا... اسکے الفاظ پر ایشال کو اپنی پوزیشن کا احساس ہوا تو وہ دہکتے گالوں سے اسکے حصار سے نکل گئ...

س سوری.. م مجھے پتہ نہیں چلا...ک کب ,ک کیسے... 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں اپنی پلکیں جھکاتے ہوۓ بولی...

کوئ بات نہیں ..  تم بس پلیز روؤں مت...دیکھنا انکل بالکل ٹھیک ہو جائیں گے... 

ل لیکن ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اگر انہیں اگلے 48 گھنٹوں میں ہوش نہیں آیا تو وہ کومہ میں چلے جائیں گے... 

وہ ازیت سے آنکھیں بند کرتے ہوۓ بولی... 

"Look at me ishaal...  your father is strong... he won't leave easily.... "

وہ اسے یقین دلاتے ہوۓ بولا... 

"and what if he did...??"

وہ اپنے ہاتھوں کی جانب دیکھتی ہوئ انتہائ آہستگی سے بولی.. 

ایسا سوچا بھی مت... انکل بلاول کبھی بھی اپنی بیٹی کی یہاں آنے کی کوشش کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے... تم بس دیکھتی جاؤ وہ جلد ہی ہوش میں آ جائیں گے...

حسام جو ابھی کمرے میں داخل ہوا تھا ایشال کے آخری الفاظ سن کر وہ اسکے پاس آکر بولا... جس پر نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکے لب دھیرے سے مسکراۓ... 

یہی مسکراہٹ...بالکل یہی والی... یہ بہت اچھی لگتی ہے مجھے... 

حسام نے اسے تنگ کرتے ہوۓ کہا... جس پر وہ مسکرا کر نہ میں سر ہلا کر رہ گئ... 

ویسے سوری گائز میری وجہ سے آپ لوگوں کو اتنی پریشانی کا سامناکرنا پڑا,  لیکن میں کیا کرتی اسکے علاوہ کوئ اور رستہ ہی نہیں  تھا...

کچھ پل بعد وہ خاموشی توڑتے ہوۓ بولی.. 

اسکے بارے میں زیادہ ٹینشن نہ لو... بس انکل پر دیہان دو.. اور پلیز ساتھ میں خود کی ڈائیٹ کا بھی خیال رکھو دیکھو کتنی زرد ہو گئ ہے رنگت... 

حازق نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ کہا.. 

لیکن شارب بھائ بہت غصہ ہیں... 

وہ افسردگی سے بولی... 

کیوں اسے کیا پرابلم ہے... سیوا تو ہم دونوں کی ہونے والی... 

حسام نے وجدان صاحب کے الفاظ یاد کرکے آئبرو اچکاتے ہوۓ کہا.. 

واٹ... ؟؟

وہ ناسمجھی سے پوچھنے لگی.. 

اسکی باتوں پر زیادہ دیہان نہ دو... یہ صرف ہماری بابا کے ساتھ رنگ میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں بات کر رہا... 

The ring...

وہ شاک سے بےساختہ بولی... 

فکر مت کرو.... اب ہم دونوں بڑے ہوگۓ ہیں.. ہینڈل کر لیں گے... 

حازق نے مسکرا کر اسے یقین دلاتے ہوۓ کہا... 

چلو اب ہمیں نکلنا چاہیے... 3:30 ہو چکے ہیں... 

حسام نے واچ کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا...

ہاں تم ٹھیک کہہ رہے ہو ہمیں ہرگز دیر نہیں کرنی چاہیے... 

ایشال کچھ بھی چاہیے ہو, یا کسی بھی چیز کی ضرورت ہو پلیز مجھے کال کر دینا.... میں ہر صورت تمہارے سامنے ہوں گا... 

اسکے کہنے پر اس نے ہاں میں سر ہلایا تو وہ دونوں وہاں سے نکل گۓ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہ پہنو... ؟؟

حازق نے حکمیہ لہجے میں کہا... 

واٹ... ؟؟

حازق پلین وائیٹ شرٹ پکڑتے ہوۓ ناسمجھی سے پوچھنے لگا.. 

یہ گارمینٹس ہم نے سوئٹزرلینڈ میں موجود میری کمپنی کیلئے تیار کیے ہیں.. انہیں اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ یہ گرنے اور پنچ لگنے کی صورت میں درد کو اپنے اندر ہی جذب کر لیتے ہیں.. انکا مٹیریل موٹا نہیں ہے بلکہ نارمل ہی ہے... بس عام لباس سے تھوڑا مختلف ہے... مجھےلگتا ہے آج ہمیں اسکی ضرورت ہے اسلیے چپ چاپ پہنو... 

پہلے تو حسام اسے الجھتی نظروں سے دیکھتا رہا مگر پھر سر جھٹک کر چینجگ ایریا میں چلا گیا... کپڑے تبدیل کرنے کے بعد وہ لوگ سیدھا جم میں چلے گۓ جہاں وجدان اور عفان موجود تھے... 

تم دونوں تیار ہو...؟؟

وجدان صاحب نے اپنے دونوں صاحبزادوں کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا... 

جی ہم تیار ہیں... 

ان دونوں نے یک زبان میں کہا... 

اوکے آجاؤ میں بھی اس لمحے کا بہت بےصبری سے انتظار کر رہا تھا... 

وہ کہہ کر رسیوں کراس کرکے رنگ کے سینٹر میں جا کر کھڑے ہو گۓ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟

حازق نے ہانپتے ہوۓ اپنے بھائ کے برابر فرش پر لیٹتے ہوۓ پوچھا.. 

وجدان اور عفان کو یہاں سے گۓ 15 منٹ سے اوپر تک کا ٹائم ہو چکا تھا لیکن ان دونوں میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ کھڑے ہو جائیں... کیونکہ ان کے وجود میں اٹھتا درد ناقابل برداشت تھا...

ہاں بس اتنا ٹھیک ہوں جتنا ہونا چاہئے... بہرحال میں تمہیں اور تمہاری سوئٹزرلینڈ کی ٹیم کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ اپنی یہ اینٹی شاک والی شرٹس اور پینٹس کو اپگریڈ کرو... کیونکہ پاپا کے پڑنے والے پنچز کے سامنے یہ کچھ بھی نہیں ہے... 

حسام نے آنکھیں بند کیے ہوۓ ہی کہا... 

ارے یار... میں نے کب کہا تھا ہم لوگ پروفیشنلز ہیں... ہم لوگ تو خود ابھی تجربے کرنے کی سٹیج پر ہیں... 

حازق کے یوں کہنے پر اس نے اپنا رخ اسکی طرف کرکے اسے گھورا... 

ہاں جی بالکل... اب بس بہانے ہی بناؤ گے... 

وہ اٹھ کر بیٹھتے ہوۓ بولا... 

انکل عفان بالکل بھی جھوٹ نہیں کہہ رہے تھے جب انہوں نے کہا کہ وہ ہماری ہڈیوں کو اچھی طرح سے نمک مرچ لگا کر سیکے گے.. 

وہ اسکی جانب دیکھتا ہوا بولا جو ٹیبل سے پانی کی باٹل اٹھا کر اپنے لبوں سے لگا چکا تھا... 

اس آدمی کی باتوں کو کبھی ہلکا نہیں لینا چاہیے... وہ جو کہتا ہے کر گزرتا ہے...  بابا کا تو پتہ تھا وہ بہت پھرتی سے اور بےرحمی سے مارتے ہیں... لیکن اصل مزا تو عفان انکل نے چکھایا ہے انکا طریقہ پاپا سے بالکل مختلف ہے... لگتا ہے انہوں نے مارشل آرٹس کی جدید ٹیکنیکس بھی سیکھی ہیں... شروع میں تھوڑا وقت لیتے ہیں لیکن بعد میں صحیح بجاتے ہیں... 

حسام نے پانی پینے کا بعد باٹل اسکی جانب بڑھاتے ہوۓ کہا... 

تمہیں وہ وقت یاد ہے جب ہم دونون نے پہلی بار بابا کا رنگ میں سامنا کیا تھا... ؟؟

اس نے اسکے ہاتھ سے باٹل تھامتے ہوۓ پوچھا.. 

ہاں بالکل.. کیا تمہیں یاد ہے کہ وہ آخری بار تھا جب تم میرے ساتھ ایسے موجود تھے... ؟؟؟

اسکے پوچھنے پر حازق نے خود کو مختلف القابات سے دل ہی دل میں نوازا کہ آخر اسے ضرورت کیا تھی ایسا سوال کرنے کی... ابھی اس نے ان دونوں کے رشتے میں تھوڑے فاصلے کم کیے ہی تھے اور اب پھر سے یہ.... وہ دیہان سے حسام کی جانب دیکھنے لگا جو ٹاول سے اپنے بال خشک کرکے جم کے دروازے کی جانب بڑھ گیا تھا... 

تم کہاں جارہے ہو... ؟؟

اس نے امید سے پوچھا شاید وہ جواب دے دے,  کیونکہ وہ اکثر ان حالات میں اسے اگنور کرکے نکل جاتا تھا..

ہیر کے پاس.... 

اسکے جواب پر اسے جھٹکا لگا کیونکہ اسے نہیں پتہ تھا کہ جواب مل جاۓ گا... 

حسام پلیز اس پر سختی مت کرنا...  وہ نئ ہے...  ضروری نہیں تم اسکی غلطی پر اسے ہرٹ کرکے ہی سمجھاؤ... اسے بھی تو سمجھو اس نے یہ صرف اپنی دوستی نبھانے کیلئے کیا ہے...  پلیز اسکی سیچویشن کو سمجھ کر ہی اسے ازیت دینا.... 

وہ اسے سمجھاتے ہوۓ بولا... 

لیکن اس نے جو میرے اعتبار کو توڑا ہے وہ... ؟؟ دوستی تو نبھا لی... لیکن میرا کیا... ؟؟ میں کہاں ہوں....؟؟

وہ اپنا رخ اسکی جانب کرتا ہوا چبتے لہجے میں بولا...

لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں... تم اسے ٹارچر کرو...

ہاں  تم تو یہی کہو گے... اسکے جیسے ہی ہو... دھوکا دینا تو تم دونوں کی عادت ہے..  

وہ غصے سے کہہ کر وہاں سے چلا گیا... جبکہ حازق لمبا سانس کھینچ کر اٹھ گیا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حسام جب کمرا کھول کر اندر داخل ہوا تو اسے یوں زمین پر ہی سوۓ دیکھ کر اسکے دل کو تکلیف ہوئ.... اسکے جانے کے بعد وہ دیوار کے ساتھ بیٹھی مسلسل سسکتی رہی... اور روتے روتے کب اسکی آنکھ لگ گئ اسے بالکل پتہ نہیں چلا تھا....

اس نے پاس آکر اسے بانہوں میں اٹھا کر بیڈ پر لٹایا... اور پھر اسکے چہرے سے بال ہٹاۓ جو رونے کی وجہ سے سرخ ہوا پڑا تھا....اسکی نظر جیسے ہی اسکی گردن پر موجود ہلکے سے کٹ پر گئ جہاں خون جما ہوا تھا, وہ اسے دیکھ کر نیچے کی جانب جھکا اور اپنے لب وہاں رکھ گیا.... 

حسام... 

اسکے منہ سے اپنا نام سن کر وہ کچھ پل کیلئے اسی جگہ پر ساکن ہو گیا, کچھ پل بعد اس نے تھوڑا اوپر ہوکر اسکی طرف دیکھا جو سوۓ ہوۓ ہی اسے پکار رہی تھی...

حسام...

حسام... 

نیند میں بھی اسکے بچھڑنے کے خیال سے وہ خوف سے اسکا نام پکارتے ہوۓ اٹھ گئ....  وہ جو اسکے سر پر ہاتھ رکھنے کا سوچ رہا تھا اسکے یوں اچانک آنکھیں کھول لینے پر وہ جلدی سے بیڈ سے اٹھ کر اس سے دور ہو گیا...جبکہ وہ بےیقنی سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

حسام تم س سچ میں ہو یہاں.. ؟؟

وہ بیڈ سے اترتے ہوۓ کپکپاتی آواز میں پوچھنے لگی... کیونکہ اسکا یہاں ہونا اسے جھوٹ لگ رہا تھا...اس نے قریب جاکر اسکے چہرے کو اپنے ہاتھوں سے چھونا چاہا مگر وہ اسکے ہاتھ پکڑ کر اسکی یہ کوشش روک گیا... 

پ پلیز م معاف ک کر دو... 

اس نے سسکتے ہوۓ اسکی بانہوں میں چھپنا چاہا مگر وہ اس سے ایک قدم دور ہو گیا... جس پر وہ تڑپ کر رہ گئ... 

ح حسام پ پلیز دیکھو جو س سزا دینی ہے دے دو پر خود سے دور مت کرو... آئ ایم س سوری... 

وہ اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ بھیگے لہجے میں بولی... 

فریش ہو کر آؤ... ہمیں جانا ہے....

وہ واشروم کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولا تو ہیر کو اسکی بےحسی پر مزید رونا آیا... 

میں نے سوچا تھا یہ پگھلنے لگا ہے... لیکن پتھر کیسے پگھل سکتا ہے بھلا... 

وہ اسکے دل پر انگلی رکھتے ہوۓ نم آنکھوں سے بولی... 

جو کہا ہے وہ کرو... مجھے اپنے الفاظ دہرانا پسند نہیں ہے... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولا تو وہ سختی سے لب بھینچ کر سرخ ہوتی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی..جب وہ وہاں سے نہیں ہلی تو وہ اسے بازو سے پکڑ کر واشروم کے اندر لے گیا... 

اب یہ اپنا فیس خود واش کرو گی یا یہ بھی میں ہی کر دوں؟؟

وہ آئبرو اچکا کر کرخت لہجے میں پوچھنے لگا... 

تم واش کر دو... اسی بہانے تمہارے ہاتھ تو لگے گے کہ میرے چہرے پر...

وہ اپنے سینے پر بازو باندھتے ہوۓ بولی... 

پانچ منٹ ہیں تمہارے پاس ہیر... اگر تم فریش ہوکر باہر نہیں آئ تو میں تمہیں یہاں ہی چھوڑ کر چلا جاؤں گا اور لینے واپس کبھی نہیں آؤں گا... 

وہ اسے وارن کرتا واشروم سے نکل گیا تو وہ بھی لمبا سانس کھینچ کر جلدی سے اپنا منہ دھونے لگی کیونکہ وہ جانتی تھی جیسا وہ کہہ رہا ہے کرگزرے گا... اسلیے ٹھیک پنچ منٹ کے بعد وہ اسکے سامنے کھڑی تھی....

وہ ایک دم ان کے درمیان کا فاصلہ کم کرکے اسکے قریب ہوا اور اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کی مدد سے اسکے بالوں کو برش کرنے لگا, جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی... کیونکہ اسے اس چیز کی بالکل توقع نہیں تھی...وہ اس کے حلیے سے مطمئن ہو کر اسے اپنے پیچھے چلنے کا اشارہ کرکے دروازے کی جانب بڑھ گیا تو وہ بھی خود کو سنبھال کر اسکے چھوڑے قدموں کے نشانات پر اپنے پاؤں رکھتے ہوۓ اسکے پیچھے پیچھے چلنے لگی... 

کیا کارل نے رپورٹرز کو ہمارے بارے میں غلط انفارمیشن دے دی  ہے...  ؟؟

وہ ہائی وے پر پنچ کے فون پر کسی سے رابطہ کرتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

جی سر... انہیں کہہ دیا گیا ہے کہ آپ لوگ باس کے گھر جا رہے ہو... 

ٹھیک ہے... 

وہ کہہ کر کال بند کر گیا...

ہیر جو تب سے خاموشی سے بیٹھی ہوئ تھی اس نے گاڑی کو ہائ وے کے بعد جنگلات کی جانب جاتے دیکھا تو وہ شاک کی حالت میں حسام کی طرف دیکھنے لگی...

تو فائنلی تم میرا قتل کرنے والے ہو... ویسے یہ کام تم خود کرو گے یا کسی کے ہاتھوں سے کرواؤ گے... ؟؟

وہ روڈ سے نظر ہٹا کر اسکے چہرے کی جانب دیکھنے لگا... 

کوئ اور کیوں... میں ہوں نہ... اپنے ہاتھوں سے ہی تمہارا کام تمام کروں گا.... 

اسکے سفاکی سے کہنے پر وہ حیرت سے پھیلی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

حسام اتنا بےحس اور پتھر دل ہونا بھی ٹھیک نہیں ہوتا... ایسا بھی کچھ خاص غلط نہیں کیا میں نے... صرف....

حسام کے اچانک سڑک کے درمیان میں گاڑی روک دینے پر اسکے منہ سے نکلتے الفاظ پر بریک لگی اور منہ کھولے اسکی طرف دیکھنے لگی جو سلگتی نگاہوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا جبکہ باہر گاڑیوں کے بجتے ہارن کی آوازیں انکے کانوں سے ٹکرانے لگی... 

تمہاری یہ کچھ نہ خاص غلطی تمہارے ساتھ ساتھ کسی اور کی جان کو بھی داؤ پر لگا سکتی تھی... جیسے میری یہ ایک چھوٹی سی غلط جگہ پر لگی گاڑی کی بریک نے باہر سڑک پر تہلکہ مچا دیا ہے... 

وہ سخت لہجے میں مرر کی جانب اشارہ کرتا ہوا بولا تو ہیر نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیر کر سڑک کی جانب دیکھا جہاں ٹریفک جام ہو چکی تھی, اور اسی پل اسکی توجہ آفیسر نے کھینچی جو شیشے کو اپنی انگلی کی مدد سے کھٹکٹھا رہا تھا... 

سوری آفیسر بس کسی کو سمجھا رہا تھا کہ بعض اوقات کچھ نہ خاص غلطیاں بہت نقصان کرواتی ہیں....

آفیسر کے بولنے سے پہلے حسام اسکی جانب اپنا کارڈ بڑھاتا ہوا بولا....

اوہ گاڈ سر.. .یہ آپ ہیں... آپکو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں... آپ نے ضرور کچھ بہتر ہی سوچا ہوگا....

آفیسر نے اسے اسکا کارڈ واپس تھماتے ہوۓ کہا تو وہ ہاں میں سر ہلا کر گاڑی واپس سے سٹارٹ کرکے وہاں سے نکل گیا... جبکہ ہیر نے اسکے بعد اپنے منہ سے غلطی سے بھی ایک لفظ نہیں نکالا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب وہ لوگ کیمپ کی نئ لوکیشن پر پہنچ گۓ تو وہ ناسمجھی سے آس پاس کی چیزوں کو دیکھنے لگی جہاں ٹینٹ لگے ہوۓ تھے... اسی پل اس نے باقی ٹرینیز کو اپنی جانب آتا دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ وہ لوگ کسی نۓ کیمپ میں آۓ ہیں..زوہان نے اس کے قریب آکر اسے اپنے سینے سے لگا کر اسکا حال پوچھا اور ایسے ہی سب اس سے اسکی خیریت کے بارے میں جاننے لگے جبکہ اتنی محبت اور کئیر پر اسکا دل خوشی سے مسکرانے لگا, لیکن جیسے ہی اسکی نگاہ حسام پر گئ اسکی آنکھوں میں یوں اجنبیت دیکھ کر اسے تکلیف ہوئ... 

ہیلو ہیر... 

وہ جو اس سے بات کرنے کا سوچ رہی تھی... شازم کی سرد آواز پر وہ اچھلی اور پلٹ کر اسکی جانب دیکھنے لگی جو انتہائ غصے سے اسے ہی دیکھ رہا تھا... اسی پل اس نے حسام کی موجودگی کو خود کے برابر محسوس کیا...

شازم مت کرو... وہ پہلے ہی جانتی ہے اسکے کیے کی وجہ سے تم لوگ کافی ہرٹ ہوۓ ہو... وہ آئندہ خیال رکھے گی اور ایسا کبھی نہیں کرے گی... 

حسام نے اپنی آئس کولڈ نگاہوں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ پر زور دیا... 

اسی میں سب کی بہتری ہے کہ یہ بیوقوفی واپس سے کبھی نہ ہو... ورنہ مجھ سے برا کوئ نہیں ہو گا... کیونکہ میں اپنی دوسری بہن واپس سے کبھی نہیں کھونا چاہتا... 

وہ کرخت لہجے میں کہہ کر جیسے آیا تھا ویسے نکل گیا...

ہیر زیادہ فکر مت کرو... وہ تم سے بہت ذیادہ پیار کرتا ہے... تمہیں کھو دینا اسے تباہ کر دے گا...اسے ہی نہیں بلکہ ہماری فیملی کو برباد کر دے گا... ہم دونوں اپنی ایک بہن پہلے ہی کھو چکے ہیں..دوسری کھونے کی طاقت نہیں ہے... 

ہیر جو شاک اور نم آنکھوں سے شازم کو جاتا دیکھ رہی تھی زوہان نے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر افسردگی سے کہا اور پھر وہ بھی اپنے بھائ کے پیچھے پیچھے چلا گیا, جبکہ وہ بھیگی آنکھوں سے حسام کی جانب دیکھنے لگی شاید وہ کچھ کہے مگر وہ سانس کھینچتا ہوا ان کے درمیان کا فاصلہ کم کرکے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے اسکے آنسو چننے لگا... 

کیا دوستوں کی مدد کرنا غلط ہے... ؟؟ کیا مشکل میں کسی کا ساتھ دینا گناہ ہے.. ؟؟

وہ روتے ہوۓ اسکے چہرے کو دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

نہیں... نہ یہ غلط ہے اور نہ ہی گناہ ہے... لیکن جو چیز چھپا کر کی جاۓ وہ کبھی صحیح نہیں ہوتی.... 

وہ اسکے آنسو خشک کرتے ہوۓ بولا... 

لیکن حسام میں بتا دیتی تو تم مجھے یہ کبھی کرنے نہیں دیتے... 

وہ بےبسی سے بولی... اس سے پہلے وہ کچھ کہتا ان لوگوں کی توجہ وجدان کی آواز نے کھینچی جو عفان اور حازق کے ساتھ کھڑا سب ٹرینیز سے مخاطب تھا.. 

ہم لوگوں نے ٹریننگ کا آخری ہفتہ یہاں جنگل میں پلان کیا ہے تاکہ تم لوگ مشکل حالات میں جینا سیکھ سکو... اسلیے آنے والا یہ ہفتہ ہم لوگ یہاں ہی گزاریں گے...

وجدان صاحب نے سب کی طرف دیکھتے ہوۓ سنجیدگی سے کہا... 

ہم نے آپ سے ابھی تک جو بھی ٹریننگ کروائ ہے وہ تو صرف عام ایکسرسائز تھی اصل ورک تو اب یہاں سٹارٹ ہوگا... 

ابھی وجدان کہہ کر چپ ہی ہوا تھا کہ عفان نے بولنا شروع کیا... 

جیسا کہ تم لوگ دیکھ سکتے ہو یہاں صرف تین چیزیں ہیں.. 

ہم,  تم سب اور یہ جنگل... اس کے علاوہ کچھ نہیں... اسلیے میرا تم لوگوں سے یہی مشورہ ہے کہ آج رات سکون بھری سو کر گزارو کیونکہ کل کا دن آپ سب کیلئے کسی جہنم سے کم نہیں ہونے والا... 

وہ اپنے چہرے پر مضحکہ خیز مسکراہٹ سجا کر مزید بولا...

حازق تمہیں کچھ کہنا ہے... ؟

وجدان صاحب نے اپنے خاموش بیٹے کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا... 

میں بس یہی کہنا چاہتا ہوں کہ شارب یہاں نہیں ہوگا... اسلیے فن مستی وغیرہ اب سچ میں بھول جانا...

 وہ شرارت بھری نگاہوں سے سب کو دیکھتے ہوۓ, ان ڈائریکٹلی وارن کرنے لگا.. جبکہ اسکے الفاظ پر اسکے بابا نہ میں سر ہلا کر رہ گۓ.. 

آپ سب کے سونے کا شیڈول بالکل پرانے کیمپ جیسا ہی ہوگا سواۓ ہیر کے ,وہ اب داریکا کے ساتھ سوۓ گی... 

کسی کو کچھ پوچھنا ہے تو پوچھ سکتے ہو... ؟

وجدان کے کہنے پر طالیہ نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو انہوں نے بولنے کا اشارہ کیا. 

ایشال یہاں کیوں نہیں ہے... ؟؟ کیا اسے کچھ ہوا ہے.. ؟؟

طالیہ نے جان بوجھ کر ایسا سوال پوچھا تاکہ وجدان کو مشکل میں ڈال سکے کیونکہ ٹریننگ کو درمیان میں چھوڑ کر جانا وہاں کے اصولوں کے خلاف تھا... 

میرے خیال میں ایشال کو کیا ہوا ہے اور کیا نہیں اسکے ساتھ تمہارا کوئ لینا دینا نہیں ہے.. لیکن پھر بھی تم اتنی متجسس ہو تو تمہیں بتا دیتا ہوں کہ اس نے کچھ ایسا کیا ہے جسکی وجہ سے اسے کچھ عرصے کیلئے سزا ملی ہے... پھر بھی تم میری بات سے مطمئن نہ ہو کر اسے جوائن کرنا چاہتی ہو تاکہ دیکھ سکو وہ سچ میں ٹھیک ہے ... اسکے لیے تم محض مجھے بتا دینا میں بخوشی تمہاری یہ خواہش پوری کردوں گا.... بس یاد رکھنا تمہاری سزا اس سے تین گنا زیادہ کر دوں گا... 

عفان کے سفاکیت بھرے جواب پر طالیہ کا پورا وجود کپکپایا جوکہ آس پاس کے ہرشخص نے محسوس کیا... حسام شدت سے اپنے چہرے کو سیدھا رکھنے کی کوشش کرنے لگا جبکہ زوہان جو وجدان لوگوں کو دیکھ کر واپس لوٹ آیا تھا اسکا قہقہہ ہوا میں گونجا... جبکہ باقی سب شاک سے عفان کی جانب دیکھنے لگے...

اب سب جاکر سو جاؤ کیونکہ تم لوگوں کی ٹریننگ صبح پانچ بجے شروع ہو گی... 

وہ طالیہ کے جواب کا ویٹ کیے بغیر سب کو اپنی نظروں میں رکھتے ہوۓ بولا تو سب نے احتجاج کے طور پر منہ کھولا مگر وہ نظر انداز کرکے مزید کہنے لگا... 

جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہو ہم لوگ جنگل میں رہنے والے ہیں...اسلیے لڑکیاں ریڈ ٹینٹس میں جبکہ لڑکے بلو ٹینٹس میں سوئیں گے... 

انسٹرکٹرز انہیں انفارم کرکے چلے گۓ تو ہیر نے نظر گھما کر حسام کو ڈھونڈنا چاہا تاکہ اس کے ساتھ کچھ بات کر سکے...  مگر وہ نبان کے ساتھ لڑکوں کے ٹینٹس کی جانب بڑھ چکا تھا... وہ لمبا سانس کھینچ کر اپنے ٹینٹ کے اندر چلی گئ... جہاں ایک کارنر میں اسکا سامان اور بستر لگا ہوا تھا جبکہ دوسرے میں داریکا کا... 

حد ہے انہیں یہی آئیڈیا ملا تھا اب ہم سب کو ٹارچر کرنے کا... 

داریکا اپنے بستر پر چادر بچھاتے ہوۓ دانت پیس کر بولی... 

داریکا اتنا ڈرامہ کوئین بننے کی ضرورت نہیں ہے... تم اصل بیوٹی کے درمیان میں رہنے جا رہی ہو...  اسکی قدر کرو...  اسے محسوس کرو... 

ہیر نے اپنے بستر کو مکمل سیٹ کرتے ہوۓ کہا... 

کس بیوٹی کی بات تم کر رہی ہو... ؟؟ کیا محسوس کروں ان مچھروں کا میرا خون چوسنا... ؟؟ کیونکہ یہاں بس یہی اڑ رہے ہیں...اوپر سے یہ بیڈ کتنا ان کمفرٹیبل ہے... میں یہاں کیسے سوؤ گی... 

وہ آئبرو اچکا کر منہ بناتے ہوۓ بولی جس پر ہیر اسے دیکھ کر افسوس سے سر ہلانے لگی...

بگھڑے ہوۓ رئیس زادوں کو کیا پتہ ہو... جو مزا قدرت کو انجواۓ کرنے میں رکھا گیا وہ کہیں نہیں ہے... 

وہ زیر لب بڑ بڑائ... 

میں تم سے غصہ ہوں.. ؟؟

اسکا دیہان داریکا کے الفاظ نے واپس سے کھینچا.. تو وہ پلکیں جھپکتے ہوۓ حیرت سے اسکی جانب دیکھنے لگی کیونکہ کچھ دیر پہلے وہ نارمل طریقے سے شکایت کر رہی تھی اب اچانک سے اسکی آواز اور چہرے کے نقوش انتہائ سخت ہو گۓ تھے, ہیر کو آج بھی یہ رائلز کا خاندان جھٹکے ہی دیتا تھا, کب کیسے انکا موڈ بدل جاۓ اسے کچھ سمجھ نہیں آتا تھا... 

کیا... ؟؟

وہ بس اپنی حیرت کو اسی ایک لفظ میں بیان کر پائ.. 

تم نے بھاگنے کا پلان بنایا لیکن اس میں مجھے شامل نہیں کیا... جسکی وجہ سے ساری ایکسائٹمنٹ مس ہو گئ... 

وہ پاؤٹ بناتے ہوۓ بولی جس پر ہیر آنکھیں گھما کر رہ گئ.. 

کیا تم سیریس ہو داریکا... ؟؟ اس وقت ہم لوگ بھاگ رہے تھے جتنے ممبر کم ہوتے اتنا ہی فائدہ تھا... ورنہ پکڑے جانے کا خدشہ زیادہ ہوتا... 

فائن... لیکن اگر تم نے آئندہ بھاگنے کا سوچا تو سب سے پہلے مجھے کال کرنا... ورنہ میں غصہ ہو جاؤں گی... اور یقین کرو تم ہرگز میرے غصے کا سامنا کرنا نہیں چاہو گی... 

داریکا نے اپنے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ سجاتے ہوۓ کہا جس پر ہیر نے اپنا تھوک نگلا.... 

گڈ نائٹ...

وہ بامشکل اتنا ہی بول پائ اور بستر پر لیٹ گئ... جب اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو وہ اپنی آنکھیں بند کر گئ... 

امید ہے صبح کا دن آج سے بہت اچھا اور پیارا ہوگا... 

بند آنکھوں میں جب حسام کا چہرہ آ سمایا تو وہ دل ہی دل میں سوچنے لگی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیا مسئلہ ہے...  تم لوگوں کا منہ کیوں نہیں بند ہوتا... ؟؟

نبان نے پرندوں کے مچتے شور سے تنگ آکر آنکھیں کھولتے ہوۓ کہا اور پھر اسکی نگاہ حسام کے بستر کی جانب گئ جوکہ فولڈ ہوا ہی پڑا ہوا تھا جسکا مطلب تھا وہ رات بھر سویا ہی نہیں... وہ بھی اسے دیکھنے کے ارادے سے ٹینٹ سے باہر نکل آیا تو اسے زیادہ محنت کرنی نہیں پڑی کیونکہ وہ پاس ہی درخت کے ساتھ پشت لگاۓ آسمان کو دیکھنے میں مصروف تھا...

گڈ مارننگ ساری رات جاگے ہوۓ پرنس.... کیا پرنسس کی یادیں تمہیں سونے بھی نہیں دیتی... ؟؟ جو اسکا چہرہ اس آسمان میں ڈھونڈ رہے... ؟؟ بھائ تھوڑی محنت کر لیتے وہ یہی اسی جگہ اس ریڈ ٹینٹ میں سو رہی. ..

اس نے اسکے پاس آکر شرارت سے کہا...جب اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو اسے کسی گڑبڑ کا احساس ہوا... 

کیا ہوا ہے... ؟؟

وہ فوری سنجیدہ ہو کر پوچھنے لگا... 

"i got bad news from France last night.... "

اسکے جواب پر اس نے اسکے کندھے کو تھپتھپایا اور مزید ایک لفظ نہیں کہا... کیونکہ اس بارے میں بات کرنے کو کچھ تھا ہی نہیں... سواۓ تکلیف اور درد کے...

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

سب اکٹھے ہو کر آرڈرز کے ملنے کا انتظار کرنے لگے..  ان میں سے کچھ مکمل طور پر جاگ رہے تھے اور کچھ ابھی بھی تھوڑے تھوڑے نیند کی کیفیت میں تھے.. 

آپ سب لوگوں کے پاس فریش ہوکر ناشتہ کرنے کیلئے 30 منٹس ہیں... اور کل سے جو بھی لیٹ اٹھے گا بےشک پھر وہ دو منٹ کےلیے کیوں نہ ہو... اسے ناشتہ لنچ کے ساتھ ہی ملے گا... اس سے پہلے امید نہ کرنا... 

عفان نے دو ٹوک لہجے میں کہا....

اسکے جانے کے بعد سب جلدی سے فریش ہو کر ناشتہ کرنے کیلئے میس نما روم میں آگۓ...ہیر دودھ کا گلاس اور پین کیکس اپنی ڈش میں رکھ کر حسام کے پاس آکر بیٹھ گئ... جو کافی پینے میں مصروف تھا... 

گڈ مارننگ... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولی کیونکہ پرندوں کی چہل پہل نے اسکے چہرے کو مسکراہٹ سے سجا دیا تھا.. 

مارننگ.... 

وہ خشک سے لہجے میں بولا تو وہ اسے بس دیکھ کر رہ گئ.. 

تم ناشتہ کیوں نہیں کر رہے... ؟؟

اس نے بات کو آگے  بڑھانا چاہا... 

اپنے کام سے کام رکھو....

وہ تلخی سے بولا تو اسکے دل میں درد سا اٹھا...وہ کھانے کی پلیٹ چھوڑ کر وہاں سے اٹھ گئ... 

نیچے بیٹھو اور جو لیکر آئ ہو اسے ختم کرو... 

وہ ہلکی آواز میں سخت لہجے میں بولا جبکہ وہ رک کر نم آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی... 

مجھے بھوک نہیں ہے... 

وہ بس اتنا ہی کہہ پائ... 

بیٹھ کر کھانا کھاؤ...مجھے سختی کرنے پر مجبور مت کرو... 

وہ اسے وارن کرتا ہوا بولا تو وہ وہیں کرسی پر بیٹھ گئ.. 

کیوں کر رہے ہو میرے ساتھ یہ سب... ؟؟ اب بس بھی کر دو حسام... معاف کر دو....

وہ بھیگی آواز میں بولنے لگی... 

میری کافی ختم ہونے تک تمہارا ناشتہ مکمل ہونا چاہئے... ورنہ جیسے پھر میں تمہیں کرواؤ گا... مجھے یقین ہے تمہیں بالکل پسند نہیں آۓ گا... 

وہ اسکی براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا تو ہیر کچھ پل اس بےرحم کے چہرے کو دیکھتی رہی پھر ہار مان کر ناشتہ کرنے لگی کیونکہ وہ اسے مزید ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی...

آج ہم لوگ جسمانی ٹریننگ پر دیہان دیں گے... پچھلے ہفتوں میں تم لوگوں نے مارشل آرٹس پر فوکس کیا ہے... لیکن اس فائنل ہفتے میں ہم لوگ درد برداشت کرنے پر ورک کریں گے... سب سے پہلے ہم لوگ اپنے جسم کو وارم اپ کرنے کیلیے کچھ دور تک دوڑ لگائیں گے اس کے بعد کسی قریبی پہاڑ پر چڑھنا ہوگا...  آج کیلئے بس اتنا ہی...  اسلیے میرے پیچھے بھاگنا شروع کرو... 

ناشتہ ختم ہونے کے بعد حازق کے حکم پر سب اسکے پیچھے بھاگنے لگے... 

یہ لاسٹ راؤنڈ ہے... اس کے بعد آپ سب کے پاس 10 منٹ کی بریک ہے...

حازق نے ان کا حوصلہ بڑھاتے ہوۓ کہا جو کہ تقریباً زمین بوس ہونے ہی والے تھے...  سواۓ حسام اور نبان کے... وہ دونوں بغیر رکے بالکل صحیح سپیڈ پر بھاگ رہے تھے... 

حازق جانتا تھا اس میں ان لوگوں کا بھی کوئ قصور نہیں ہے وہ سب پچھلے چار گھنٹوں سے مسلسل بھاگ رہے ہیں.. فی الحال وہ ان لوگوں کیلئے بس اتنا ہی کرسکتا تھا کہ عفان کو بولے ان پر تھوڑا رحم کھاۓ اور اپنا یہ چھڑی والا ٹارچر ابھی کیلئے بند کر دے... 

عفان نے سیٹی بجا کر جیسے ہی رکنے کا اشارہ کیا تو سب کے سب نے سکون بھرا سانس کھینچا جبکہ ہیر وہی زمین پر ہانپتے ہوۓ بیٹھتی چلی گئ...اور اس نے ارمغان کے ہاتھ سے پانی کی باٹل پکڑ لی جو وہ اسکے برابر بیٹھ کر اسکی طرف بڑھا رہا تھا... 

کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ نرمی سے پوچھنے لگا جو اپنی سانسیں بحال کرنے کی کوشش کر رہی تھی... اس میں بولنے کی طاقت نہیں تھی اسلیے ہاں میں ہی سر ہلا کر جواب دے دیا... 

بریک ختم ہو چکی ہے... پہاڑ چڑھنے سے پہلے اپنے جسم کو آپ سب لوگ وارم اپ کرنا شروع کر دو....

وجدان کی آواز ان سب کی سماعتوں سے ٹکرائ.. 

واٹ دا ہیل... ابھی جو اتنا نان سٹوپ بھاگے ہیں وہ کس خاطے میں گیا... 

ہیر دانت پیستی ہوئ خود سے بڑبڑائ... 

وہ جسٹ مارننگ ایکسرسائز تھی... 

زوہان جو اسکے پاس ہی کھڑا تھا اسکے کان میں سرگوشی نما بولا جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ... 

اب آپ لوگوں کو تین گروپس میں تقسیم کیا جاۓ گا... 

زوہان, شازم, ہیر اور داریکا تم لوگ میرے ساتھ ہو گے... جبکہ نبان حسام  ارمغان اور سفیان عفان کی ٹیم میں ہوں گے...   امامہ, طالیہ, آؤن اور ایرک بابا کی ٹیم میں ہوں گے... 

حازق نے سب کو انفارم کرتے ہوۓ کہا...

ہر گروپ کے ممبر اپنے بتاۓ ہوۓ انسٹرکٹر کی جانب بڑھ گۓ... وارم اپ سیشن میں حازق نے اپنے ٹرینیز کو زیادہ تھکنے نہیں دیا ان سے ہلکی پھلکی ایکسرسائز کروائ تاکہ جو اس کے بعد ہونے والا ہے اس میں اپنا بیسٹ دے سکیں.. وجدان صاحب نے بھی اپنے بیٹے جیسی ہی نارمل ایکسرسائز کروائ جبکہ عفان نے اپنے ٹرینیز پر زرا رحم نہیں کھایا اور ان سے کافی ہارڈ ورک کروایا... 

20 منٹ کے بعد عفان نے واپس سے سیٹی بجائ تو پانچ منٹ کے ریسٹ کے بعد وہ سب لوگ پہاڑ کی جانب بڑھ گۓ جو مکمل شان سے ایسے کھڑا تھا جیسے اس ایریا میں اصل راج تو اسی کا ہو... 

یہی پہاڑ ہے جسکو آپ لوگوں نے آج چڑھنا ہے... 

This exercise is a killer for your legs,  lower back and lungs...

اس میں کامیاب ہونے کیلئے سانس لینا بہت ضروری ہے... اکثر انسان بوکھلاہٹ میں سانس لینا ہی بھول جاتا ہے... وہ آپ لوگوں نے ہرگز نہیں کرنا باقی آپ سب لوگ یہ مشن مکمل کر لو گے... 

وجدان صاحب اپنی ٹیم سے روبرو ہوتے ہوۓ بولے اور آخر میں انہیں تھمب اپ کا اشارہ کرکے پہاڑ چڑھنے کا اشارہ کیا.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ایک گھنٹہ گزر چکا تھا لیکن ہیر ابھی تک گراؤنڈ میں ہی بیٹھی ہوئ تھی اسے بالکل سمجھ نہیں آرہا تھا اس فضول پہاڑ پر کیسے چڑھے.. وہ اوپر جانے کی کوشش کرتی لیکن واپس سے زمین کی جانب گر جاتی.. 

یار ہم سے تو نہ ہو پاۓ گا......  میں کوئ جنگل کی مہارانی نہیں ہوں جو بندروں کی طرح یہاں سے وہاں چھلانگیں مار کر چڑھ جاؤں...  مجھ سے نہیں ہوتا....  یہ ناممکن ہے.. 

داریکا بھی جب بار بار کوشش کرنے کے باوجود نہیں چڑھ پائ تو ہیر کے پاس آکر بیٹھتے ہوۓ بولنے لگی.. 

خیر ناممکن تو نہیں کیونکہ میرے جنگلی بھائ اور کچھ کزنز اس کے اوپر چڑھنے میں کامیاب ہو چکے ہیں... لیکن میں کیا کروں مجھ سے نہیں ہو رہا... 

وہ پہاڑ کو گھورتے ہوۓ بولی جیسے یہاں کھڑا ہونا ہی اسکا سب سے بڑا قصور ہو... 

میرے ابھی تک اتنے خاموش اور پرسکون ہونے کی وجہ طالیہ ہے کیونکہ وہ بھی ہماری طرح ابھی تک گراؤنڈ پر ہی ہے...

ہیر نے مضحکہ خیز مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ کہا... 

تمہیں وہ اتنی ناپسند کیوں ہے.. ؟؟

وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ تجسس سے پوچھنے لگی.. 

کیونکہ اسکی نگاہیں جو میرا ہے اسی پر ہمیشہ ٹکی رہتی ہیں.. جب وہ حسام سے یوں سرے عام فلرٹ کرنا بند کر دے گی..تو میں بھی اسے باقی سب کی طرح ٹریٹ کرنا شروع کر دوں گی... 

ہیر نے شعلہ برساتی نظروں سے طالیہ کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا جو حسام کے کان میں کچھ کہہ رہی تھی... جس پر داریکا نہ میں سر ہلا کر مسکرانے لگی.. 

یہاں موجود ہر انسان جانتا ہے حسام تمہیں چاہتا ہے...  پھر ان فضول چیزوں سے خود کو کیوں پریشان کرتی ہو... 

وہ اسے سمجھاتے ہوۓ بولی... 

لیکن جو میرا ہے وہ صرف میرا ہے... کوئ اور اسے اس نگاہ سے دیکھے مجھے برداشت نہیں... 

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولی...

لیڈیز اگر آپ دونوں کی گپ شپ ہو گئ ہو تو براۓ مہربانی واپس سے کوشش کرکے آج کی یہ ایکسرسائز مکمل کریں تاکہ ہم لوگ پھر واپس جاکر لنچ اور آرام کر سکیں.. 

اس سے پہلے داریکا کچھ کہتی ان دونوں کی توجہ حازق کے الفاظ نے کھینچی جو آئبرو اچکا کر ان دونوں کے جواب کا انتظار کر رہا تھا... 

ہاں جی بالکل ہم یہ ناممکن ایکرسائز آج ہی کریں گے... اگر نہیں کیا تو وجدان انکل کے مطابق ہمیں آج لنچ نہیں ملے گا... اور جہاں تک میرا خیال ہے وہ اب ہمیں اگلے ہفتے ہی ملے گا.. 

داریکا نے اپنے کزن کی جانب دیکھتے ہوۓ پرتپاک لہجے میں کہا... 

you have a smart mouth, little girl... 

حازق نے اسکے بالوں کو خراب کرتے ہوۓ کہا جس پر وہ منہ بنا کر اسے بچوں کی طرح زبان نکال کر دکھانے لگی... پھر ہیر کے ساتھ اٹھ کر ایک بار پھر سے کوشش کرنے چل پڑی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اس ایکسرسائز کا مقصد کیا ہے وجدان... ؟؟؟ اگر مضبوطی حاصل کرنا ہے تو یہ صرف ایک دفعہ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ ہزاروں بار کروانی ہوگی... 

عفان نے ان کے برابر کھڑے ہو کر پوچھا اور ساتھ ٹرینیز کی جانب دیکھنے لگا جو اوپر چڑھنے کی کوشش کر رہے تھے مگر بار بار فیل ہو رہے تھے... 

اس ہفتے میں میرا مقصد انہیں مضبوط بنانا نہیں ہے... بلکہ ان کو ایک ساتھ کام کرنے کی اہمیت سکھانی ہے....انہیں بتانا ہے کہ کامیابی تبھی ملتی ہے جب ہم ایک ساتھ ہو کر, ایک دوسرے کی مدد کرکے چیلنج مکمل کرتے ہیں...

وہ سنجیدگی سے بولے... 

ایسا پوسیبل ہی نہیں ہے... یہ جس مرحلے میں ہیں ان سب کو صرف جیتنے کی بھوک ہے...  یہ ایک دوسرے کا نہیں سوچیں گے بس خود ہی کامیاب ہونے پر فوکس کریں گے.... تمہیں سچ میں لگتا ہے وہ خود آگے بڑھ کر دوسرے کی مدد کریں گے... ؟؟

عفان نے انکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. 

تمہیں کس نے کہا کہ وہ لوگ بزات خود آگے بڑھ کر مدد کریں گے... ؟؟

کیا مطلب... ؟؟

انکی بات پر وہ ناسمجھی سے بولا.. 

ان سب کو ایک اور گھنٹہ دو... اور خود بس چپ چاپ طماشہ دیکھو....یہ لوگ کبھی بھی یہاں بیٹھ کر سارا دن انتظار نہیں کریں گے کب باقی سب مکمل کریں... یہ لوگ بہت جلد اپنا صبر کھو دیں گے..تم بس دیکھتے جاؤ...

عفان اپنے بھائ کی لاجک سے مطمئن تو نہیں ہوا تھا مگر پھر بھی وہ اسکے ریزلٹ کا انتظار کرنے لگا... 

اور ہمیشہ کی طرح وجدان کا کہا بالکل ٹھیک تھا جو پہاڑ چڑھ چکے تھے وہ لوگ ان سب کو اوپر چڑھنے میں گائڈ کر رہے تھے جنہیں اوپر جانے میں کافی دقت ہو رہی تھی..  ٹھیک تین بجے وہ سب لوگ پہاڑ کے ٹاپ پر موجود تھے, جہاں سورج کی شعاعیں ان کے وجود پر گر رہی تھیں... 

آج کیلئے بس اتنا ہی...  جاکر اپنا لنچ کرو...  باقی کی ٹریننگ اب کل سے کریں گے... 

جب تینوں انسٹرکٹر بھی اوپر پہنچ گۓ تو وجدان صاحب نے سب بچوں کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جن کے چہروں پر تھکاوٹ کے اثرات نمایاں تھے.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

واؤ... یہ کھانا کافی مزیدار ہے... 

ہیر نے کھانے کا لطف اٹھاتے ہوۓ کہا.. 

مزے کا تو ہوگا ہی نہ... کیونکہ رائلز صرف پرفیکشن پر یقین رکھتے ہیں... 

داریکا نے مغرور لہجے میں کہا.  

جی ہمیں اسکا بہت اچھے سے اندازہ ہے... 

ارمغان جو انہی کے ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا طنزیہ لہجے میں بولا... 

کیا تم مجھے بتانا پسند کرو گے... آخر ہمارے ٹیبل پر تم کر کیا رہے... ؟؟؟

وہ غصے سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

کیوں تم رائلز نے یہ جگہ بھی خرید لی ہے... ؟؟ میری مرضی جہاں دل کرے گا بیٹھو گا...  اٹھا سکتی ہو تو اٹھا کر دکھاؤ... 

وہ اسے چیلنج کرتی نگاہوں سے دیکھتا ہوا بولا... 

پہلی بات جہاں رائلز ہوں وہ جگہ انہی کی ہو جاتی ہے, ہماری موجودگی ہی اسے ہمارا بنادیتی ہے,  بےشک پھر وہ برج خلیفہ ہو یا تاج محل یا پھر یہ خوبصورت جگہ ہی کیوں نہ ہو اسکی پہچان ہم سے ہی ہوتی ہے...  باقی رہی تمہارے بیٹھنے کی بات...  ہاں بھئ بیٹھ جاؤ... فقیروں کی مدد کرنے سے اللہ ہمیں اور دے گا... 

وہ اسے کہہ کر آخر میں آنکھ مار گئ...  جس پر وہ اسے سلگتی نگاہوں سے دیکھنے لگا... 

آہاں,  تم نے وہ کہانی تو سنی ہوگی...  شہزادی کافی مغرور تھی...  جسکی شادی آخر میں فقیر سے ہو جاتی ہے...  

اسلیے میری جان اسی فقیر کی دلہن بننے کیلئے تم ہمیشہ تیار رہنا... 

وہ پر یقین لہجے میں کہہ کر وہاں سے چلا گیا.. پہلے تو داریکا کو کچھ پل اسکی بات کی سمجھ نہیں آئ.... آخر میں جب آئ تو وہ اسکی پشت کو غصے اور حیا کے ملے جلے تاثرات میں گھورنے لگی... 

دن کی روشنی میں یہ فضول خواب دیکھنا بند کر دو....

وہ تپے ہوۓ لہجے میں اونچی آواز میں بولی... جبکہ ہیر جو کچھ دیر پہلے ان دونوں کی باتیں انجواۓ کر رہی تھی سیچویشن کو ایسے سیریس ہوتا دیکھ کر وہ پریشانی سے ان دونوں کو دیکھنے لگی... 

میں خواب دیکھتا ہی نہیں... اسکا احساس تمہیں جلد ہو جاۓ گا... 

وہ بھی اونچی آواز میں کہہ کر وہاں سے نکل گیا... 

تم ٹھیک ہو... ؟؟

ہیر نے جب داریکا کو غصے سے آگ بگولہ ہوتے دیکھا تو فکر مندی سے پوچھنے لگی... 

کیا میں کچھ دیر کیلئے اپنی بہن کو چرا سکتا ہوں... ؟؟

داریکا کے کچھ کہنے سے پہلے شازم کی آواز ان کی سماعتوں سے ٹکرائ, تو وہ ہاں میں سر ہلا کر وہاں سے اٹھ گئ... ہیر اس سے بات کرنا چاہتی تھی... لیکن شازم کے ساتھ بھی چیزیں ٹھیک نہیں تھی.. اسلیے اس نے سوچا وہ بعد میں آرام سے اپنے ٹینٹ میں اس سے بات کر لے گی... 

میں دیکھ رہا ہوں تم نے کافی اچھی فرینڈز یہاں بنا لی ہیں... پہلے ایشال اور اب داریکا..... ان دونوں کے ہوتے ہوۓ تو تمہیں کسی چیز کا ڈر نہیں ہونا چاہیے... 

وہ اسکے سامنے والی کرسی پر بیٹھتا ہوا بولا جس پر ہیر کے لب مسکرانے لگے کیونکہ اسے نہیں امید تھی وہ ایسے خطرناک لوگوں میں اتنی اچھی فرینڈز بنا پاۓ گی جو اسکے ساتھ ہمیشہ مخلص رہیں گی... 

I'm sorry about yesterday, i didn't mean to snap at you and talk to you harshly....!! 

شازم نے بغیر دیر کئے سیدھا ٹاپک کی جانب آکر سنجیدگی سے کہا.. 

تمہیں نہیں بلکہ مجھے معافی مانگنی چاہیے... کیونکہ جو میں نے کیا اس سے تمہاری بری یادیں واپس سے تمہارے دماغ میں آ سمائیں...  سوری اباؤٹ یور سسٹر... 

وہ نروس ہوتے ہوۓ بولی... 

کوئ بات نہیں.... اب تو اس بات کو کافی عرصہ گزر چکا...  ویسے بھی ہو سکتا ہے اللہ نے تمہیں ہمارے پاس اسی لیے بھیجا ہے تاکہ ہم واپس سے نئ بہن کے ساتھ دوبارہ سے پیاری اور اچھی یادیں بنا سکیں... 

تم مجھے اتنی آسانی سے اپنی بہن کیسے تسلیم کر سکتے ہو شازم... ؟؟

پچھلے دو ماہ سے جو سوال اسے بار بار تنگ کر رہا تھا اس نے فائنلی پوچھ لیا کیونکہ وہ دونوں بھائ اسکا بہت خیال رکھتے تھے اور کوشش کرتے تھے وہ ان کے آس پاس آرام سے رہ سکے... 

میں تم نے جھوٹ نہیں بولوں گا ہیر جب ماما نے پہلی بار کال کرکے تمہارے بارے میں بتایا تو قسم سے میں بہت زیادہ غصہ ہو گیا تھا کہ وہ زرقہ کی جگہ تمہیں کیسے دے سکتیں...؟؟ وہ کسی اجنبی لڑکی کو لیکر اتنی خوش کیوں ہیں... ؟؟ کیمپ کے پہلے دن جب میں نے تمہیں دیکھا مجھے لگا تم ایک کمزور لڑکی ہو جسے رہنے کیلئے بس رہائش کی ضرورت ہے تاکہ محفوظ رہ سکے...ایسی لڑکی جسے چیئرٹی سمجھ کر میرے پاپا گھر لے آئیں تاکہ ماما اسے دیکھ کر ہماری بہن کے غم سے ابھر آئیں...

پھر میں نے دیکھا کہ ارمغان کی موجودگی تمہیں ڈسٹرب کر رہی ہے... میں آگے بڑھ کر اسے روکنے والا تھا لیکن اسی پل حسام تمہارے پاس آگیا اور اس نے اناؤس کر دیا کہ تم اسکی فیانسی ہو... کیوں اور کیسے مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا..  لیکن حسام کی اناؤسمنٹ سے میرے دل کو کسی کارنر میں سکون ہوا کیونکہ اسکا مطلب تھا اب کوئ بھی تمہاری طرف دیکھنے کی یا الجھنے کی جرأت نہیں کرے گا... 

شازم نے رک کر اسکے چہرے کو دیکھا شاید وہ کچھ بولے لیکن جب وہ خاموش رہی تو وہ واپس سے بولنے لگا.. 

ماما ہر روز کال کرکے تمہارے بادے میں پوچھتی کہ تم کیسی ہو اور یہ سب کیسے ہینڈل کر رہی ہو.... میرا اور زوہان کا یہی جواب ہوتا... 

"ہم نہیں جانتے لیکن ہمارا خیال ہے وہ ٹھیک ہے" اور ایک دن وہ انتہائ غصہ ہو گئیں اور ہقین کرو تم غصے والی آئمہ بلیک کا کبھی سامنا نہیں کرنا چاہو گی... 

شازم نے آخری بات خوف سے کہی جبکہ ہیر اسکے رد عمل پر نہ میں سر ہلا کر ہنسنے لگی.. 

میرا نہیں خیال تمہاری ماما اتنی خوفناک ہیں...اصل خطرناک تو تمہارے بابا ہیں.. 

تمہیں ابھی ہمارے گھر کے طریقہ کاروں کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتہ ہیر.... میرے بابا بھی میری ماما کے سحر میں گرفتار ہیں... دنیا کا کوئ انسان وہاج بلیک کا زہن نہیں بدل سکتا لیکن یہ کام میری ماما بخوبی کر سکتی ہیں...  اگر ہم لوگ تم سے بات کرنے اورسمجھنے کی کوشش نہیں کرتے تو ہمیں اسکی سزا بھگتنی تھی.. جو کہ ہرگز قبول نہیں تھی... 

شازم کا وجود آئمہ کی طرف سے ملنے والی سزا کا سوچ کر ہی کپکپایا... پھر وہ دن آیا جب ان کا پارا بہت ہائ تھا اور انہوں نے کہ تم سے بات کروائ جاۓ... بس وہ دن اور آج کا دن ہم دونوں بھائیوں نے اس رشتے میں اپنا %100 دینا شروع کر دیا تھا... اور اب تمہیں جاننے کے بعد میں اپنی ماما کا بہت زیادہ شکر گزار ہوں...کہ انکی زبردستی کی وجہ سے اتنا پیارا اور اچھا رشتہ میرے پاس ہے.... 

وہ کہہ کر اسکی جانب دیکھنے لگا جس کی آنکھیں نم ہونا شروع ہو گئ تھی...  اسکی آنکھوں میں یوں آنسو دیکھ کر وہ بوکھلا کر کرسی سے اٹھ کر اسکی جانب گیا.. 

سوری ہیر پلیز... تمہیں کچھ اچھا نہیں لگا تو معاف کر دو... لیکن روؤ مت... تم کہتی ہو تو میں کان پکڑ کر... 

وہ جو اسکے قریب آکر پریشانی سے بولنے لگا تھا ہیر نے اسکا ہاتھ پکڑ کر نہ میں سر ہلا کر روکا... 

تم میرے آنسوؤں کا غلط مطلب نکال رہے ہو....  یہ خوشی کے ہیں... میں بہت خوش ہوں میرے پاس اتنی پیاری فیملی ہے... جسکا میں نے ہمیشہ سے خواب دیکھا تھا.. شکریہ مجھے اپنا ماننے کیلیے... 

وہ نم آنکھوں سے مسکراتے ہوۓ بولی جس پر شازم نے اسے کرسی سے اٹھا کر اپنے سینے سے لگا لیا... 

ہاں ہیر تم ہماری بہن ہو...  اور جتنے دل کرے اتنے نخرے دکھایا کرو...  جو چاہیے ہو بس ایک بار کہنا تم ہمیشہ اپنے بھائیوں کو اپنے ساتھ پاؤ گی... ہم تمہیں دنیا کی ہر خوشی دینے کی پوری کوشش کریں گے.. 

وہ اسکے سر پر ہاتھ رکھتا ہوا محبت سے بولا.. 

میرے بغیر فیملی ہگ انجواۓ کیا جارہا ہے...  غلط بات ہے... یہ بہت غلط بات ہے... 

زوہان نے ان دونوں کے پاس آکر جھوٹ موٹ کا ناراض ہوتے ہوۓ کہا... 

ہمارا اتنا پیارا لمحہ خراب کرنے کیلئے بہت بہت شکریہ برادر... 

شازم نے ہیر سے الگ ہو کر اسکی بچکانہ حرکت پر آنکھیں گھماتے ہوۓ کہا, جبکہ ہیر زوہان کا اداس سا پاؤٹ دیکھ کر مسکرانے لگی... 

تو میں نے کیا مس کیا ہے... ؟؟

وہ ہیر کے گال کھینچتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

کچھ نہیں... میں بس ہیر کے ساتھ سب کچھ ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا... 

شازم نے کہہ کر زوہان کو ہیر سے دور کیا جو اسکے گالوں کو مسلسل کھینچ رہا تھا... 

کیا تکلیف ہے... صرف تمہاری بہن نہیں ہے... میری بھی ہے... میرا اتنا دل کرتا ہے اسکے رخسار کھینچنے کا... 

وہ احتجاج کرتے ہوۓ شکایتی لہجے میں بولا جبکہ ہیر اسکی بات پر کھلکھلا کر ہنس دی.. 

ہاں کھینچ کھینچ کر ان بچاروں کو لال ٹماٹر کر دو تم... میں یہ ٹارچر اپنی بہن کے ساتھ ہونے نہیں دوں گا... اسلیے تم میرے ساتھ ابھی جا رہے ہو...  ویسے بھی مجھے تم سے کچھ کام ہے... 

وہ اسے جواب دینے کا موقع دیئے بغیر ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھ گیا...جبکہ ہیر وہی کرسی پر بیٹھ کر انکو جاتا دیکھ کر مسکرانے لگی... لیکن جیسے ہی حسام کی حکمیہ آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ اسکی مسکراہٹ سمٹی... اس نے پلٹ کر اسکی طرف دیکھا جو فون پر کسی سے بات کرتے ہوۓ چلا رہا تھا...  وہ بالکل اسکے ٹیبل سے بغیر ایک نظر اسکی طرف دیکھے سیدھا گزر گیا... 

اسکا یوں ایسے قریب سے اجنبیوں کی طرح گزر جانا اسکی روح تک کو تکلیف دے گیا... 

بہت ہو گیا حسام وجدان اب اسکا تمہیں جواب دینا ہی ہوگا... 

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں خود سے کہہ کر اٹھ گئ اور جہاں وہ گیا تھا اس جانب بڑھ گئ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اسے جنگل کی جانب جاتا دیکھ کر وہ بھی اسکے پیچھے پیچھے چلنے لگی...  اس تک پہنچنے کیلئے اس نے اپنی سپیڈ تیز کر دی... 

اسکے پاس پہنچ کر اس سے پہلے وہ اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتی حسام نے اچانک سے اپنا رخ پلٹ کر اسے کمر سے پکڑ کر قریبی درخت کے ساتھ لگا دیا اور سرد نگاہوں سے اسکی جانب دیکھنے لگا جبکہ ہیر کا پورا وجود تھما اور وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسکی جانب دیکھنے لگی... 

کیا کر رہی ہو یہاں.. ؟؟ یا پھر عادت ہوگئ ہے ہر چیز چوری چھپے کرنے کی... 

وہ تلخی سے بولا تو وہ جو اسکے چہرے میں کھونے لگی تھی ایک دم سے ہوش میں آئ... 

کچھ بھی بکواس نہیں کرو حسام....میں تم.... 

ابھی وہ بات بھی مکمل نہیں کر پائ تھی اور وہ اسکی تھوڑی کو اپنے ہاتھ میں دبوچ گیا تھا... 

سوچ سمجھ کر الفاظ استعمال کیا کرو ہیر....  تمہاری بدتمیزی ہرگز برداشت نہیں کروں گا.... سمجھ آیا...؟؟

وہ اسکی کمر پر اپنی گرفت انتہائ سخت کرتے ہوۓ بولا جبکہ درد سے اسکے منہ سے کراہ نکلی... 

سمجھ آیا یا نہیں... ؟؟

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کرخت لہجے میں بولا جس پر اسکا پورا وجود خوف سے لرزا... 

 ہ ہاں...  

وہ بھیگی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی... 

گڈ... اب واپس جاؤ... جہاں سے آئ ہو... 

وہ اس سے دور ہو کر حکمیہ لہجے میں بولا جبکہ وہ وہی زمین پر بیٹھتی چلی گئ... 

تمہیں مجھے تکلیف پہنچا کر مزا آنے لگا ہے حسام وجدان.... بہت سکون ملتا ہے نہ تمہارے دل کو...  جب میں درد میں ہوتی ہوں... ؟؟

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی جبکہ اسکے آنسو آنکھوں سے نکل کر اسکے گالوں کو چومنے لگے... 

ہیر پولاٹ تمہیں تکلیف کا مطلب پتہ ہے... ؟؟؟ جانتی ہو درد کیا ہوتا ہے... ؟؟

وہ جو غروب ہوتے سورج کی جانب دیکھ رہا تھا اسکی بات پر وہاں سے نظر ہٹا کر اسکے سامنے پیروں کے وزن پر بیٹھتے ہوۓ پوچھنے لگا....جس پر اس نے خشک سا قہقہہ لگایا... 

جانتی ہوں... بچپن سے ہی جو اس سے رشتہ ٹھہرا....  

جب تم میری لائف میں آۓ,مجھے لگا خوشیوں نے واپس سے میری زندگی میں بسیرا کیا ہے...  تمہاری موجودگی تحفظ اور سکون کا احساس دلانے لگی... کب تمہیں چاہنے لگی پتہ ہی نہیں چلا.... حسام تم بہت ضروری اور خاص ہو میرے لیے....  یوں مت سزا دو مجھے...  اب بس بھی کر دو... معاف کر دو... 

وہ اسکے سامنے بچوں کی طرح روتے ہوۓ بولی... 

ہیر اگر میں اتنا ضروری ہوتا تو تم میرا بھروسہ کبھی نہیں توڑتی... 

تمہارے لیے میں کچھ اتنا بھی خاص نہیں...شاید دوسرے رشتے ابھی بہت اہم ہیں... 

وہ کہہ کر وہاں سے اٹھ گیا... 

تم اتنے پتھر دل کیوں ہو حسام؟؟؟ تمہارا یہ دل کیوں نہیں نرم پڑتا....  تمہیں ترس کیوں نہیں آتا.. ؟؟ آخر معاف کیوں نہیں کرتے... اور تم جانتے ہو تم کتنے ضروری ہو میرے لیے... میں نے کبھ کسی چیز کو پانے کی خواہش نہیں کی تھی.. .لیکن تمہاری خواہش کی تھی...

وہ زمین سے اٹھ کر اس کے سامنے آکر اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ غصے سے بولنے لگی...

کیونکہ تمہیں کسی سہارے کی ضرورت تھی اسلیے تم نے خواہش کی ہیر...  تمہیں میں صرف تحفظ کا زریعہ لگا جس سے تم نے شادی کر لی....  بس تمہیں تمہاری خواہش مل گئ اور یہ قصہ کہانی ختم ہوگئ... 

وہ شعلہ برساتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولا... 

حسام تم کچھ بھی بول رہے ہو...  ایسا کچھ نہیں ہے...  تم سوچ بھی نہیں سکتے.... تم میرے لیے کیا ہو.....تم میری زندگی ہو.... 

وہ اسکے چہرے کی جانب دیکھتے, سسکتے ہوۓ بولی...

اگر میں زندگی ہوں... تو مجھ سے اوپر کسی اور کو اہمیت کیوں دی... ؟؟؟جو میرا ہے وہ صرف میرا ہے...  سر تا پاؤں میرا ہے... اسکے دل ,دماغ, روح , خیالات ہر جگہ صرف میرا راج ہونا چاہئے... 

ہر چیز برداشت کر سکتا ہوں لیکن تمہارے دل اور خیالات میں شراکت نہیں.... 

وہ اسکے بالوں میں انگلیاں پھنسا کر اسکا چہرہ اپنے چہرے کے قریب لاکر اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولا جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی اور اسکی ہتھیلیاں نم ہونے لگی... 

اور رہی تمہیں معاف کرنے کی بات...  جب تمہاری معافی سے میرا دل مطمئن ہو جاۓ گا معاف کر دوں گا...  ابھی تمہاری معافی میں کچھ خاص وزن نہیں لگتا... 

وہ جھٹکے سے اسے خود سے دور کرتے ہوۓ بولا جبکہ وہ شاک سے منہ کھولے اسے اپنے سے دور جاتا ہوا دیکھنے لگی... وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنی دھڑکنوں کو معمول پر لانے کی کوشش کرنے لگی... 

کیا مطلب معافی میں وزن نہیں ہے....  کیا تم نے اسے تولہ ہے... ؟؟ 

تم باتوں کو ماپ تول بھی لیتے ہو.... ؟؟ عجیب بات ہے...  تم ایسا کرو اپنی سبزی کی دوکان لگا لو... کافی چلے گی... ایڈیٹ انسان.... معافی میں وزن نہیں ہے...  پیروں میں گرنا باقی رہ گیا ہے اب بس.... بڑا آیا شوخا... 

وہ اسکی پشت کو دیکھتے ہوۓ جو جو دل میں آیا وہ زیر لب بڑبڑانے لگی... 

تمہیں تو اب سچ میں سبق سکھا کر ہی چھوڑوں گی.... 

وہ خود سے عہد کرکے اس کے پیچھے پیچھے چلی گئ.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہاں آۓ ہوۓ ان لوگوں کو چار دن ہو گۓ تھے اور ان کی روٹین ٹھیک پہلے دن جیسی تھی بس ایک یا دو مزید ایکسرسائزز اس میں شامل کی گئ تھیں...  شروع شروع کے دنوں میں ان سب کو پہاڑ چڑھنے میں کافی وقت لگ جاتا تھا پھر دو گھنٹے اور آج تو وہ سب لوگ محض ایک گھنٹے میں پہاڑ کے ٹاپ پر کھڑے تھے... 

"گڈ جاب ایوری ون... فائنلی اس ایکسرسائز کا مطلب تم سب کو سمجھ میں آگیا.... میں نے یہ ایکسرسائز تم لوگوں کے مسلز بنوانے یا فزیکلی مضبوط بنانے کیلیے نہیں کروائ تھی.. اسکے لیے تو تم لوگوں کو مہینوں مسلسل یہ پہاڑ چڑھنا پڑتا... اسکا مقصد تو صرف تم لوگوں کو ٹیم ورک سکھانا تھا...  یعنی متحد ہوکر کام کرنا...  تاکہ ہزاروں رکاوٹیں تم لوگوں کی راہ میں حائل ہوں لیکن ایک دوسرے کا سہارا بنے رہ کر تم ان مشکل نما چٹانوں کا ہمت اور حوصلے سے مقابلہ کرکے انہیں ہرا سکو... "

وجدان صاحب ان سب کی طرف دیکھتے ہوۓ بولے اور پھر ان سب کو کچھ دیر آرام کا کہہ کر وہاں سے چلے گۓ... 

ہیر نے حسام کو اپنے پاس سے گزرتے دیکھا تو وہ تکلیف سے آنکھیں بند کر گئ...  کیونکہ ان چار دنوں میں اس نے بس پہاڑ چڑھنے کے وقت اس سے بات کی تھی اور وہ بھی صرف دو جملے... 

"اوپر چڑھتی رہو ہیر... تم یہ کر سکتی ہو... "

ایک جب وہ تقریباً ہار ماننے والی تھی تب یہ کہا تھا... 

"فکر مت کرو میں تمہیں کبھی گرنے نہیں دوں گا" 

اور دوسری بار جب وہ گرنے لگی تھی تب اسے تھامتے ہوۓ یہ کہا تھا...اسے جب بھی امید ہوتی اب سب ٹھیک ہو جاۓ گا وہ اسے اگنور کر جاتا... جس پر وہ تڑپ کر رہ جاتی... 

ساری دوپہر ان لوگوں نے مختلف گیمز وغیرہ کھیل کر گزاری... جب رات آئ تو سب سرکل بنا کر آگ کے گرد بیٹھ گۓ اور اپنے اپنے مزاحیہ قصے بتانے لگے, اتنا  اچھا ماحول ہونے کے باجود ہیر کو اپنا آپ بہت خالی سا لگنے لگا...  کیونکہ اسکا دل صرف ایک انسان کو جاننے کا چاہ رہا تھا جو نبان کے بغل میں چپ چاپ سے بیٹھا ہوا تھا... آدھی رات کو سب اٹھ کر اپنے اپنے ٹینٹس میں چلے گۓ کیونکہ انہیں صبح سویرے اٹھنا تھا... 

ابھی ان لوگوں کو اپنے بستر میں لیٹے مشکل سے آدھا گھنٹہ ہی ہوا ہوگا کہ باہر سے فائرنگ کی ہوتی آواز نے ان سب کی نیند کو بھک سے اڑا دیا اور وہ سب کے سب باہر کی جانب لپکے, جہاں مزید ایک اور فائر ہوا تھا.... 

وہ جو سب گھبراتے ہوۓ باہر آۓ تھے سامنے حازق کو فائر کرتے دیکھ کر سکون بھرا سانس کھینچ کر اسے گھورنے لگے... 

کیا مسئلہ ہے حازق, ابھی ہم سونے ہی گۓ تھے تم نے یہ موج مستی سٹارٹ کر دی ہے...  کیا یہاں کی ساری آبادی کو اٹھانے کا ارادہ ہے... ؟؟؟

حسام نے اسکی جانب دیکھ کر چڑتے ہوۓ پوچھا... جبکہ وہ ان سب کی یہ حالت دیکھ کر مسکرانے لگا... 

ہاں نہ ایسے فائر کر ریے تھے جیسے ہم لوگوں پر کوئ حملہ ہو گیا ہو...  ابھی آنکھ لگی ہی تھی اٹھا کر رکھ دیا ہے... 

امامہ نے منہ بسورتے ہوۓ کہا... 

میرے پیچھے چلو سب...

وہ انکی باتوں کو اگنور کرکے اپنی پسٹل کو پاکٹ میں ڈالتے ہوۓ حکمیہ لہجے میں کہہ کر آگے بڑھ گیا... 

تمہیں پتہ ہے... آدھی رات یوں بلاوجہ فائرنگ کرنا قانون کے خلاف ہے... 

حسام باقی سب کے ساتھ اسکے پیچھے پیچھے چلتے ہوۓ غصے سے بولا... 

ہاں جی کہہ کون رہا ہے... ؟؟ جس نے خود قوانین توڑنے میں پی ایچ ڈی کی ہوئ.... 

حازق نے طنزیہ لہجے میں کہا .جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گیا....

گائز زرا حازق سر کو ہماری پہچان بتاؤ... شاید جنگلوں میں رہ رہ کر ان کی میموری جانے لگی ہے... 

وہ سب کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ مسکرا کر بولا... 

ہم "The Royals" ہیں...  قانون بناتے بھی خود ہیں اور توڑتے بھی خود ہیں....  

سب رائلز یکجا زبان میں بولے جس پر ہیر منہ کھولے ان لوگوں کو دیکھنے لگی جبکہ حازق نہ میں سر ہلا کر آگے بڑھنے لگا...  

اوہ مائ گاڈ ہیر تمہاری ٹانگ پر سانپ ہے... 

زوہان نے اسکی ٹانگ پر روشنی ڈالتے ہوۓ سنجیدگی سے کہا جبکہ خوف سے ہیر کی چیخیں پورے جنگل میں گونجنے لگیں... اور سب رک کر  پریشانی سے اسکی طرف دیکھنے لگے جو آنکھیں بند کیے نان سٹاپ چیخ رہی تھی, جبکہ زوہان اپنی ہنسی ضبط کرنے کی کوشش کرنے لگا... 

ہیر کیا پرابلم ہے... ؟؟ کیا تمہارا ارادہ سوۓ ہوۓ جانوروں کو جگانا ہے تاکہ وہ آکر ہمیں کھا جائیں... 

جب اسکی چیخوں میں کوئ کمی نہیں آئ تو طالیہ نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کے دانت پیستے ہوۓ کہا... جس پر وہ جھٹکے سے اپنی آنکھیں کھول کر ٹانگ کی طرف دیکھنے لگی جہاں کوئ سانپ نہیں تھا...

کیا ہوا ہے.. ؟؟ ٹھیک ہو تم؟؟

حازق کے پوچھنے پر وہ ٹانگ سے نظر ہٹا کر سب کی جانب دیکھنے لگی جو اسکے جواب کا بےصبری سے انتظار کر رہے تھے... پھر اس نے اپنے برابر کھڑے زوہان کی جانب دیکھا جسکا چہرہ اپنی ہنسی کنٹرول کرنے کی وجہ سے سرخ پڑ رہا تھا... 

کچھ بولو گی ہیر... ؟؟

حسام کی پریشان آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو اس نے اسکی طرف دیکھا جو فکرمندی سے اسے ہی دیکھ رہا تھا.. 

ک کچھ نہیں ہوا ہے... 

وہ نروس ہوتے ہوۓ بولی اور پھر زوہان کو گھورنے لگی... جس پر حازق افسوس سے سر ہلا کر باقی سب کو پیچھے آنے کا اشارہ کرکے آگے بڑھ گیا.. جبکہ زوہان نے ہیر کے قریب جاکر اسکے کندھے پر بازو رکھتے ہوۓ قہقہہ لگایا... 

بہت جلد اس کا بدلہ لوں گی پیارے بھیا بس سنبھل کر رہیے گا... 

وہ اسکے پیٹ پر کہنی مارتے ہوۓ بولی جس پر اسکی ہنسی مزید گہری ہو گئ... 

انتظار رہے گا پیاری بہنا.... 

وہ اسکے گال کھینچتے ہوۓ بولا...  اسی پل ان دونوں کی نگاہ سامنے موجود بلڈنگ پر پڑی جسکا میٹل کا دروازہ کھول کر حازق اندر بڑھ گیا تھا اور اسکے پیچھے پیچھے سب اس میں داخل ہوگۓ تھے جہاں بالکل سامنے ہی سیڑھیاں موجود تھی...  سیڑھیاں کراس کرکے وہ لوگ اوپر گۓ جہاں دو کمرے اور حال موجود تھا.. 

حازق نے آگے بڑھ کر ایک کمرے کا دروازہ کھولا اور سب کو اندر داخل ہونے کا اشارہ کیا...  یہ کمرا بالکل کلاس روم جیسا تھا.. جہاں پروفیسر کی کرسی پر وجدان صاحب بیٹھے ہوۓ تھے.... 

ان لوگوں کے آنے پر وہ فائلز سے نظر ہٹا کر انکی جانب دیکھنے لگے..

تم اب جاسکتے ہو حازق... گڈ نائٹ.. 

انہوں نے حکمیہ لہجے میں کہا... 

گڈ نائٹ سر... 

وہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا... 

انہوں نے ایک نظر سب کی جانب دیکھا جو ناسمجھی سے انہیں ہی دیکھ رہے تھے... 

Okay, i wanted to each one of you to take a seat... 

ان کے کہنے پر سب بیٹھنے کیلئے وہاں موجود ٹیبل نما بینچوں کی جانب بڑھ گۓ... 

ہیر جو داریکا کے برابر بیٹھنے کیلئے اسکی جانب جا رہی تھی اپنی کلائ پر اچانک سے گرفت محسوس کرکے اس نے چونک کر حسام کی جانب دیکھا جو سکون سے اسکا بازو پکڑے بیٹھا تھا.. 

تم میرے ساتھ بیٹھو گی.. 

وہ تحمل سے بولا جبکہ وہ آئبرو اچکا کر اسے چیلنج کرتی نظروں سے دیکھنے لگی... 

یہ وقت یوں مجھے چیلنج کرنے کا نہیں ہے...  جب میں کہہ رہا ہوں تم میرے پاس بیٹھو گی... تو تم بیٹھو گی... 

وہ حتمی لہجے میں بولا... 

کیا یہاں پر کچھ ایشو ہے مس پولاٹ اور حسام... ؟؟

اس سے پہلے وہ اسے رد کرنے کیلئے اپنی زبان کھولتی اسکی توجہ وجدان صاحب کی آواز نے کھینچی... 

ن نہیں سر... یہاں ک کوئ مسئلہ نہیں ہے... 

ہیر نے نہ میں سر ہلا کر مضبوط لہجے میں کہنا چاہا مگر انکی پرسنلٹی میں کچھ تو انوکھا رعب دبدبہ تھا کہ نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکی زبان لڑکھڑائ... 

گڈ...  پھر آپ اپنی سیٹ پر بیٹھ جائیں تاکہ میں کلاس شروع کروا سکوں... 

ان کے کہنے پر وہ ہارتے ہوۓ آگے بڑھ کر حسام کے ساتھ ہی بیٹھ گئ.. 

جیسا کہ آپ لوگ دیکھ سکتے ہو... آپ کے سامنے, ایک نوٹ بک, ایک پین اور ایک کتاب موجود ہے... میں بس اتنا چاہتا ہوں سامنے پڑی اپنی کتاب کھولو اور اسکا پہلا چیپٹر مکمل نوٹ بک پر لکھو...  کوئ بحث نہیں... بس ابھی لکھنا شروع کرو...

وہ دو ٹوک لہجے میں کہہ کر اپنی کرسی سے اٹھ گۓ اور سامنے ٹیبل پر موجود کافی کا مگ لیکر کلاس سےباہر نکل گۓ... 

واٹ دا ہیل....  پہلا چیپٹر 85 صفحوں پر مشتمل ہے...  کیا یہ سچ میں چاہتے ہیں... ہم یہ سب لکھیں... ؟؟؟

ایرک نے احتجاج کرتے ہوۓ کہا.. 

تمہاری بہتری اسی میں ہے کہ اپنا منہ بند کرکے لکھنا شروع کرو ورنہ...

نبان نے کہہ کر کارنر کی جانب اشارہ کیا جہاں کیمرہ لگا ہوا تھا.. 

جس پر سب لوگ بغیر مزید کوئ شور شرابہ کیے کاپی پین لیکر اس پر لکھنا شروع ہو گۓ...  اب بس کمرے میں صرف پین کے چلنے کی آواز گونج رہی تھی... 

لکھنا بند کرو... 

حسام نے اپنی کتاب پر ہی نظر رکھتے ہوۓ ہیر کو حکم دیتے ہوۓ کہا... 

یار تمہاری فیملی کی پرابلم کیا ہے... ہر کوئ حکم چلاتا رہتا ہے.... تم لوگ ایسا کرو مافیہ چھوڑ کر سیاست شروع کر دو... تم لوگوں کی فیملی پر کافی جمے گی... 

وہ آنکھیں گھماتے ہوۓ بولی اور واپس سے لکھنا شروع ہو گئ... 

تمہیں سمجھ نہیں آرہا لکھنا بند کرو... 

وہ اسکی بات کو اگنور کرکے وارن کرتے ہوۓ بولا... جس پر اسکا چلتا ہاتھ رکا... 

تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے حسام... ؟؟ تمہارے بابا حضور کا حکم ہے یہ.... اگر تمہیں نہیں ماننا تو مت مانو... لیکن میں تو ہر صورت مانوں گی... کیونکہ میں یہاں کیمپ میں اپنے آخری دن سکون سے نکالنا چاہتی ہوں....دلی سکون تو تم نے میرا چھین لیا ہوا ہے کیا اب آس پاس کا ماحول بھی میرے لیے مشکل کرنا چاہتے ہو... ؟؟

وہ اسے سلگتی نگاہوں سے دیکھتی ہوئ ایک ایک لفظ چبا کر بولی... 

ہو گئ تمہاری دو پیجز کی سپیچ ختم... ؟؟ چلو مبارک ہو... 

اب ایسا کرو اپنی نظر صرف کتاب پر رکھو ڈائریکٹ میری طرف تمہیں دیکھنے کی ضرورت نہیں...  اور تمہیں کیا لگتا ہے... میرے پاپا کو سچ مچ تمہاری لکھائ دیکھنے میں دلچسپی ہے... ؟؟ اس ٹاسک کا مقصد ہماری مینٹلٹی چیک کرنا ہے... اسلیے براۓ مہربانی لکھ کر اپنے یہ ہاتھ مت تھکاؤ...  کوئ چیپٹر ریڈ کر لو... کوئ علم حاصل کر لو یا پھر جو چیز تمہیں اچھی لگتی وہ اپنی کاپی پر اتار لو.... 

وہ بھی سرگوشی نما ترکی با ترکی بولا... 

ایک تو تم میرے ساتھ تمیز سے بات کیا کرو... میں تمہاری کوئ غلام نہیں ہوں بلکہ بیوی ہوں... 

وہ کتاب پر فوکس کیے ہوۓ اسکے بازو پر چٹکی کاٹتے ہوۓ بولی..

اور جو تم نے کہا مجھے سمجھ نہیں آیا زرا واپس سے سمجھاؤ... 

وہ پیج پلٹتے ہوۓ بولی جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گیا... 

ہر وقت بیوی بیوی کی رٹ لگائ رکھتی ہو... اسکی اہمیت جانتی ہو تم... ؟؟؟ کس چیز پر ٹکا ہوتا ہے یہ رشتہ زرا بتانا پسند کرو گی... ؟؟؟

اور رہی اس ٹاسک کی بات... میں اپنے پاپا کو اچھے سے جانتا ہوں... انہوں نے ایسا ٹاسک جان بوجھ کر ارینج کروایا ہے تاکہ ہماری مینٹل کپیسٹی چیک کر سکیں... جیسا کہ ہم لوگ ساری رات سوۓ نہیں ہیں تو وہ دیکھنا چاہتے فیوچر میں اگر کوئ ایسی پرابلم آجاۓ جب ہمیں ساری رات جھاگ کر اپنے ٹارگٹ کا خیال رکھنا ہو تو ہم اس صورتحال میں کیا کریں گے.... اس سے لڑتے رہیں گے یا درمیان میں ہی ہار مان کر سو جائیں گے... اسلیے آج کا ٹیسٹ صرف ہمارا دماغ چیک کرنے کیلئے ہے ہم کتنا برداشت کر سکتے ہیں... 

آخر میں وہ اسے سمجھاتے ہوۓ بولا جس پر وہ ہاں میں سر ہلانے لگی... 

تمہارے سوال کا جواب یہ ہے کہ بیوی بیوی کی رٹ اسلیے لگاتی ہوں کیونکہ تم میرے شوہر ہو.... اور جو میرا ہے ظاہری سی بات ہے اس پر اپنا حق جتاؤں گی... 

اور رہی اس رشتے کی اہمیت کی بات... میں جانتی ہوں یہ دنیا کا سب سے خوبصورت اور انمول رشتہ ہے...  اللہ نے اس رشتے میں خاص اور انوکھی محبت رکھی ہوئ ہے...

آخر میں کیا پوچھا تھا...ہممم....  یہ رشتہ بہت سی چیزوں پر ٹکا ہوتا ہے لیکن جو سب سے زیادہ اہم ہیں وہ پیار عزت اور اعتماد ہے... 

وہ کھوۓ کھوۓ لہجے میں کاپی پر فلاور بناتے ہوۓ بتانے لگی....

اور اگر اس میں سے آخری پہلو "اعتبار" نکال دیا جاۓ تو پھر... ؟؟

وہ کاپی پر پینسل چلاتے ہوۓ سنجیدگی سے پوچھنے لگا... 

تو وہ رشتہ کھوکھلا ہے اور زیادہ دیر قائم نہیں رہ پاۓ گا... کیونکہ یقین ہی کسی بھی رشتے کی کامیابی کی کنجی ہوتا ہے...اگر یقین نہیں تو کچھ نہیں... 

وہ دھڑکتے دل کے ساتھ بولی کیونکہ اب اسے سچ میں اپنی غلطی کا احساس ہونے لگا تھا جو کچھ دیر پہلے تک نہیں تھا... 

اور تم نے اسے ہی چوٹ پہنچائی ہے مس ہیر....  تم معافی تو مانگ رہی ہو...  لیکن اپنی غلطی کیلئے شرمندہ نہیں ہو...  تم نے صرف معافی کی رٹ لگائ ہوئ ہے... پر اپنے کیے پر پچھتاوہ نہیں ہے.. ٹھیک ہے تم نے جو کیا وہ دوستی کی آڑ میں کیا.... لیکن اسکے چکر میں تم نے صرف میرا اعتماد ہی نہیں توڑا بلکہ مجھے بیہوش کرکے دھوکا بھی دیا ہے... چلو ایک پل کیلئے اسے تمہاری نادانی سمجھ کر بھول جاؤں... مگر تم دونوں اتنی سیلفش کیسے ہو سکتی ہو کہ سارے کیمرے فریز کرکے سیکیورٹی ٹیم کو بھی بیہوشی کی نیند سلا دیا...  ہم لوگوں پر نیویارک میں اٹیک ہوا تھا... جسکا مطلب تھا ہم بچے بھی اسکے نشانے پر ہیں.... تم لوگوں کی یہ بیوقوفی کیمپ میں موجود تمام لوگوں کی جان ختم کرنے کا باعث بن سکتی تھی...  اور اسکا کسی کو ثبوت بھی نہیں ملنا تھا...  اتنی لاپرواہی کیوں ہیر... ؟؟؟ وہ تو خدا کا شکر ہے اس عرصے میں کچھ نہیں ہوا...  اگر ہماری لوکیشن انہیں پتہ چل جاتی اور ہم لوگ یوں ہی مر جاتے تو کیا تم ساری زندگی اتنی جانوں کے ختم ہونے پر خود کو معاف کر پاتی... ؟؟؟؟؟ تمہیں بھروسہ نہیں تھا کہ تمہارا شوہر سب سنبھال لے گا...ایک بار اس سے بات کر لوں... ؟؟؟ دیکھوں تو سہی آخر وہ کیا کہتا ہے.... لیکن نہیں تم رات گۓ صرف اسے دھوکا دے کر اتنے لوگوں کی جانوں کو مشکل میں ڈال کر چلی گئ... بعد میں مل کر کیا کہتی ہو... "اتنی بھی کچھ خاص غلطی نہیں کی... معاف کیوں نہیں کر دیتے" واؤ گریٹ 

وہ کہہ کر مایوسی سے اپنی پشت ڈیسک کے ساتھ لگا گیا... جبکہ وہ شرمندگی سے اپنی آنکھوں میں آۓ آنسو پینے کی کوشش کرنے لگی... 

عام زندگی میں جب کوئ بیوی شوہر کے منع کرنے کے باوجود اسکی بات کو ٹھکرا کر اسے یوں نیند کی گولیاں دے کر رات کو باہر نکلتی ہے تو بےشک پھر وہ کسی اپنے قریبی کے جنازے پر ہی کیوں نہ جاۓ...  اسکا شوہر یہ حرکت بالکل برداشت نہیں کرے گا اور نہ ہی اسے پھر سے گھر واپس داخل ہونے کی اجازت  دے گا....   جب تمہارا شوہر تمہیں کسی بات سے روکتا ہے تو اس سے بات کرکے کوئ راہ نکالو نہ کہ دھوکا دے کر اسکی نافرمانی کرو....  ہیر مجھ سے بات تو کرتی...مجھے منانے کی کوشش تو کرتی....  اگر پھر بھی تمہیں نہیں سمجھتا تب تم یہ قدم اٹھاتی تو مجھے سمجھ بھی آتا... لیکن تم نے تو کوشش ہی نہیں کی یار..... اوپر سے مزے کی بات یہ ہے تمہیں اپنے کیے پر پچھتاوہ بھی نہیں ہے... 

وہ افسوس سے نہ میں سر ہلا کر بولا جبکہ کڑوی سچائ پر ہیر کی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکے گالوں کو بھگونے لگے, کیونکہ یہ سچ تھا وہ معافی مانگ رہی تھی لیکن اسے اپنی حرکت پر پچھتاوہ نہیں تھا... اس نے بولنے کیلئے زبان کھولنی چاہی لیکن الفاظ منہ سے نکلنے سے انکاری ہو گۓ...

چپ ہو جاؤ... تمہیں روتا دیکھ کر مجھے سکون نہیں ملتا... بلکہ تکلیف ہوتی ہے...  میں سوچ رہا تھا تمہیں اب احساس ہوگا... چلو اب کی بار ہوگا... پر نہیں ہوا.... تمہیں یہ سب کہنے کا مقصد رولانا نہیں ہے... بلکہ احساس دلانا ہے تم نے آخر کیا کیا تھا... 

وہ اسکے سر پر ہاتھ رکھتے ہوۓ بولا... 

ل لیکن م میں ن نے ی یہ س سب نہیں س سوچا ت تھا...  بس م مدد کی تھی... 

اسکے سر پر ہاتھ رکھنے پر وہ بھیگے لہجے میں بولی... 

میں تمہیں مدد کرنے سے منع نہیں کر رہا...  میری جان کرو مدد...  لیکن اس چیز کا خیال رکھو تمہاری یہ مدد باقی سب کی جان پر نہ بنا دے بس...  تھوڑا وقت ہی گزرا تھا نہ آپ لوگوں کو وہاں پہنچے... اور ہم لوگ بھی آپ کے پاس آگۓ تھے....تو کیا جاتا اگر آپ لوگ سب کی سیفٹی کا خیال رکھ کر ہمارے ساتھ جیٹ پر ہی چلی آتیں... 

وہ سیدھا ہو کر اسکی آنکھوں سے آنسو چنتے ہوۓ بولا جس پر وہ سمجھتے ہوۓ ہاں میں سر ہلانے لگی... 

اچھا چپ کرو.... اور کلاس کی طرف دیکھو... 

وہ اس سے تھوڑا دور ہو کر بولا تو ہیر نے سب کی جانب نگاہ گھمائ جہاں سب مزے سے سو رہے تھے...سواۓ نبان اور شازم کے جو کتاب پڑھنے میں مصروف تھے... 

مجھے لگتا ہے ہم لوگوں نے یہ ٹیسٹ پاس کر لیا ہے... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ خوشی اور اداسی کے ملے جلے تاثرات میں بولی... جس پر حسام نے مسکراتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا جبکہ وہ اسکے چہرے پر ابھرتے معدوم ہوتے ڈمپلز کی جانب دیکھنے لگی... اسی پل کمرے میں الارم کی کافی تیز آواز گونجی جس کی وجہ سے سب کی نیند کھل گئ... 

حسام, ہیر, نبان اور شازم کے علاوہ باقی سب اس ٹیسٹ میں فیل ہو گۓ ہیں... تم سب کو اب فائنل میں مزید محنت کرنی ہوگی اگر اس میں بھی ہائ مارکس حاصل نہیں کر پاۓ تو تم سب لوگ سارا سال میرے انڈر ٹریننگ کرو گے.... تم لوگوں کی اس ٹاسک میں ہار کا مطلب یہ ہے کہ تم لوگوں کو اپنی مینٹل کپیسٹی پر ورک کرنا ہوگا.... کیونکہ تم لوگ فیوچر میں یہ چیز ہرگز برداشت نہیں کرو گے کہ تمہاری زیر نگرانی گھر میں بلاسٹ ہو کر سب تباہ ہو جاۓ.. 

اب تم سب لوگ جاکر سو سکتے ہو... کل کی ٹریننگ لنچ کے بعد شروع ہو گی... 

وجدان کی گہری آواز سپیکر سے ان لوگوں کے کانوں سے ٹکرائ... 

جس پر ہارنے والے افسوس سے خود کو کوسنے لگے کہ ہم کیسے سو گۓ... 

جب میں سو گیا تھا,  تم نے مجھے کیوں نہیں اٹھایا... ؟؟

زوہان نے شازم کے کندھے پر پنچ مارتے ہوۓ شکایتی لہجے میں کہا...

میں نے تمہیں کتنی بار اٹھانے کی کوشش کی تھی...لیکن ایسا لگ رہا تھا جیسے تم دنیا بھر کے گدھے گھوڑے بیچ کر آکے سوۓ ہو... 

وہ بھی اسکے پیٹ پر پنچ مارتے ہوۓ بولا اور پھر اپنی جگہ سے اٹھ گیا.. 

چلو ہیر واپس چلیں...  ویسے بھی کل فائنل ڈے ہے... اسلیے آرام کی سخت ضرورت ہے... 

حسام نے اٹھ کر اسکے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوۓ کہا...

تم اتنے پیارے, سینسیبل, بہادر, نڈر ہو.. میری قسمت اتنی اچھی کیسے ہے... ؟؟ تم مجھے کیسے مل گۓ... ؟؟ کبھی بالکل برف کی طرح سرد پڑ جاتے ہو اور کبھی یوں اتنا نرم پڑ کے بچوں کی طرح سمجھاتے ہو... تمہارا ہر روپ انوکھا اور پیارا ہے حسام وجدان...... مجھے ایسے  لگتا ہے جیسے میں ہر گزرتے پل کے ساتھ تمہاری دیوانی ہوتی جارہی ہوں.. 

وہ کچھ پل اسکے چہرے اور سامنے پھیلی ہتھیلی کو دیکھتے ہوۓ دل ہی دل میں بولی اور پھر اسکا ہاتھ تھام گئ... 

حسام سوری مج...

باہر جب وہ واپس کیمپ سائیڈ جانے لگے تو ہیر نے بولنا شروع کیا مگر وہ اسکے لبوں پر اپنی انگلی رکھ گیا... 

مجھے ایسی معافی نہیں چاہیے... جو میرے کہنے پر تم یوں ہی مانگ لو.... میں چاہتا ہوں... اس بارے میں تم خود سوچو, سمجھو اور پھر دل سے کہو جو بھی کہو... ابھی مت کہو... 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما بولا جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی اور اس نے ہاں میں سر ہلایا... اس کے بعد وہ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے خاموشی سے سب کے ساتھ آگے کی جانب بڑھ گۓ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیا تم فائنل ٹیسٹ کیلئے تیار ہو... ؟؟

حسام نے ہیر سے پوچھا جو جیٹ میں اسکے بغل میں ہی بیٹھی ہوئ تھی... 

یہ بھی کوئ سوال ہے پوچھنے والا... میں تو تب سے ریڈی ہوں جب میں پہلی بار یہاں آئ تھی... 

وہ نقلی مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولی, وہ دیکھ سکتا تھا کہ وہ جھوٹ موٹ کا کانفیڈینس دکھا رہی ہے جبکہ اندر سے ڈری سہمی ہوئ ہے... وہ سمجھ سکتا تھا اس میں اسکا کوئ قصور نہیں کوئ بھی نارمل انسان جو جمپنگ سوٹ پہنے ہوۓ ہو اور اسے پتہ ہو وہ کچھ دیر بعد اس جیٹ سے جمپ کرنے والا ہے تو وہ آٹو میٹکلی ہی گھبرا جاۓ گا... 

اسکے لیے یہ تو معمولی سی بات تھی کیونکہ وہ یہ ایکٹیویٹی کافی بار کر چکا تھا... اور اسے یہ بھی اندازہ تھا کہ ابھی وہاں موجود ہر انسان نے یہ پہلے بھی کیا ہو گا...لیکن ہیر نے نہیں... کیونکہ اس نے بہت سمپل سی لائف گزاری ہوئ ہے...

فکر مت کرو...  تم نے صرف جمپ کرنا ہے... اور جب تم زمین کے قریب جانے والی ہو تو بس اپنے پیروشوٹ کو ایکٹیویٹ کر دینا.  تم آرام سے لینڈ ہو جاؤ گی... 

وہ اسکا ہاتھ تھام کر یقین دلاتے ہوۓ بولا...جبکہ وہ بغیر کچھ کہے اسکے ہاتھ پر اپنی گرفت سخت کر گئ... 

وہاں موجود ہر انسان خاموشی سے اپنے کانوں میں موجود ائیرپیس سے آرڈرز کے ملنے کا انتظار کر رہا تھا... ٹھیک دس منٹ کے بعد عفان کی آواز انکے کانوں سے ٹکرائ... جس میں وہ انہیں گائڈ کرنے کے بعد جمپ کرنے کا حکم دے کر آخر میں بیسٹ آف لک کہہ کر کال ڈسکنیکٹ کر گیا... 

سب کے سب باری باری خوشی اور ایکسائٹمنٹ سے جمپ لگانے لگے جبکہ ہیر اور حسام سب سے آخر میں کھڑے ہو کر انہیں جمپ لگاتے ہوۓ دیکھنے لگے... 

مجھ سے پہلے تم جمپ لگاؤ... 

سب کے جمپ لگا لینے کے بعد حسام نے حکمیہ لہجے میں کہا... 

میں نے... مجھے ڈر لگ رہا ہے... وہ دروازے سے پیچھے کی جانب قدم لیتے ہوۓ خوف سے بولی...

ہیر ٹرسٹ می... کچھ نہیں ہوگا.... تمہارے لیے یہ ایک کبھی نہ بھولنے والی میموری بن جاۓ گی... ایڈوینچر سمجھ کر چھلانگ لگا لو.. 

وہ اسے سمجھاتے ہوۓ بولا جبکہ وہ نہ میں سر ہلا کر اپنی سیٹ کی جانب بڑھ گئ... 

come on, bambola... 

ورنہ تم فیل ہو جاؤ گی... 

وہ اسے کھینچ کر دروازے کے پاس لاتا ہوا بولا... 

مجھے پرواہ نہیں... بھاڑ میں جاۓ سب.... 

لیکن مجھے ہے... اگر تم نے خود جمپ نہیں کیا تو میں تمہیں دھکا مار دوں گا... 

وہ اسے چیلنج کرتی نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ بولا جس پر اس نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری کیونکہ وہ جانتی تھی حسام جھوٹ نہیں کہتا... اگر اس نے کہا ہے تو وہ کرگزرے گا... 

اسلیے اپنے دل میں اللہ کا نام لیکر اس نے جمپ لگا دیا اور ٹھیک اسکے پیچھے ہی حسام بھی کود گیا... ہیر کے وجود سے جب ہوا ٹکرائ تواسکے بازو اپنے آپ کھل گۓ اور اسے وہ لمحہ کسی جنت سے کم نہیں لگا... جہاں وہ دنیا سے بیگانہ ہو کر ہوا میں اڑ رہی تھی... 

اوہ میرے خدا... یہ کیسے ہو سکتا ہے... 

وہ لوگ جو آسمان کے نظارے میں ڈوبے ہوۓ تھے باس کے الفاظ سن کر ان سب کا وجود تھما کیونکہ انہون نے بتایا تھا کہ ان میں موجود ایک ایسا انسان بھی ہے جسکے سوٹ میں پیراشوٹ نہیں لگا ہوا.. 

یہ کیا بدتمیزی ہے پہلے انفارم کیوں نہیں کیا گیا... ؟؟

ارمغان کی شعلہ برساتی آواز سب کے ائیر پیس میں گونجی... 

ہاں پہلے بتا دیتے تو جیسے ہم لوگ کودتے.... ہمارے باپ ہیں... جان بوجھ کر تب بتایا ہے جب ہم کچھ کر ہی نہ سکیں... 

نبان نے طنزیہ لہجے میں کہا اور ایسے ہی سب کی خوفزدہ آوازیں آنے لگیں... 

اس طرح گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے... میرے پاس ایک پلان ہے... سب جلدی سے سرکل بنانا شروع کرو... 

حسام کی گہری اور پرسکون آواز سپیکر میں گونجی.. 

نبان نے بغیر سوچے جلدی سے آگے بڑھ کر حسام کا ہاتھ تھام لیا پھر ایسے ہی زوہان, شازم, آؤن اور ایرک بھی ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنے لگے...  

حسام کی نظر ہیر سے ٹکرائ جس کو ان تک آنے میں کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا... اس سے پہلے وہ آگے بڑھ کر اسکی مدد کرتا داریکا جو ہیر کی لیفٹ سائیڈ پر تھی اس نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور پھر وہ دونوں انکی طرف بڑھنے لگیں, کچھ ہی لمحوں میں وہ سرکل کا پارٹ بن چکی تھی... سب سے آخر میں ارمغان اور سفیان  نے اس سرکل کو جوائن کیا... 

سفیان نے امامہ کو اپنی جانب آنے کا اشارہ کیا مگر اسکی توقع کے مطابق وہ ان لوگوں کو چھوڑ کر طالیہ کی جانب بڑھ چکی تھی اور اگلے ہی پل وہ دونوں اپنے پیراشوٹ ایکٹیویٹ کرکے گراؤنڈ کی جانب لینڈنگ کیلئے جا چکی تھی... ان کو ایسے کرتا دیکھ کر حسام افسوس سے نہ میں سر ہلا کر رہ گیا... 

جیسا کہ ہم لوگ گراؤنڈ کی جانب بڑھ رہے ہیں... جب ہم زمین کے قریب ہوں تو سب باری باری اپنا پیراشوٹ ایکٹیویٹ کریں گے...یہ سرکل ہمارا بیلنس رکھنے میں مدد کرے گا.. اسلیے پلیز کوشش کرنا یہ نہ ٹوٹے... آخر میں صرف دو میمبر رہ جائیں گے ایک وہ جس کے پاس پیراشوٹ ہے اور ایک وہ جس کے پاس پیراشوٹ نہیں ہے... جس کے پاس ہوگا وہ دوسرے والے کی مدد کرے گا... کوئ سوال... ؟؟

حسام نے اونچی آواز میں اپنی بات رکھتے ہوۓ آخر میں سنجیدگی سے پوچھا... جبکہ ہیر کا قہقہہ ہوا میں گونجا... مطلب وہ لوگ مرنے کے قریب ہیں اور اس سیچویشن میں بھی اسکے پیارے شوہر کا دماغ پلان پلوٹنگ میں لگا ہوا...اور وہ پلان بنا کر آخر میں پوچھ بھی رہا ہے کوئ سوال... ؟؟ جیسے وہ لوگ اس وقت کسی کافی شوپ پر بیٹھے گپ شپ لگا رہے ہوں. 

نبان پہلے تم جاؤ...  مجھے یقین ہے یہ سرکل راڈر رینج میں نہیں ہے... اسلیے تم محفوظ ہو گے... 

جب کوئ سوال نہیں آیا تو حسام نے حکمیہ لہجے میں کہا... 

🌺🌺🌺🌺🌺

Nice plan nephew... 

عفان جو مونیٹرنگ روم سے ان کی ایک ایک حرکت دیکھ رہا تھا وہ حسام کو سراہتے ہوۓ بولا...اور یہ روم کسی میٹنگ ایریا سے کم نہیں تھا کیونکہ اس میں 12 کرسیاں موجود تھی جن کے سامنے لارج سکرین موجود تھی جو انہیں کرنٹ ایونٹ دکھا رہی تھی... 

اس میں فائنلی لیڈر والی مکمل کوالٹیز آ گئ ہیں... 

جہانزیب جو مین کرسی پر بیٹھے ہوۓ تھے انہوں نے سکرین کی جانب دیکھتے ہوۓ کہا...تبھی کمرے کا دروازہ اچانک سے کھلا اور شارب جلدی سے اندر داخل ہوا... 

کیا آپ سب نے میرے بنا ہی سٹارٹ کر دیا... 

وہ اداسی سے پاؤٹ بناتے ہوۓ بولا.. 

میں نے تمہیں کہا بھی تھا کہ تمہاری موجودگی آج کیلئے ضروری نہیں ہے... تم بس اپنا وقت اپنے بابا اور ایشال کے ساتھ گزارو... 

جہانزیب صاحب نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ کہا.. 

ہاں جی... اور آج کا دن مس کر دوں.. اسے مس کرنے کا مطلب ہے اپنے بچوں کو فائنلی گریجویٹ ہوتا نہ دیکھنا... اور ایسی غلطی میں کبھی نہیں کروں گا... نا جی نا... 

وہ عانیہ کے ساتھ والی فارغ کرسی پر بیٹھتا ہوا بولا.. 

ڈرامہ کوئین... 

یاور نے نہ میں سر ہلا کر چڑاتے ہوۓ کہا... 

ادھر دیکھو... صرف حسام اور ہیر دونوں ہوا میں رہ گۓ ہیں... 

عانیہ نے انکی توجہ سکرین کی جانب دلاتے ہوۓ کہا تو سب بغیر پلکیں جھپکے ان دونوں کو دیکھنے لگے... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر میرے تین کاؤنٹ کرنے پر ہم دونوں اپنے اپنے پیراشوٹ کا بٹن ایک ساتھ دبائیں گے... 

اوکے... 

وہ نروس ہوتے ہوۓ بولی.. 

ایک...

دو ...

تین...

اس نے کاؤنٹ کرتے ہی بٹن دبا دیا اور وہ پیراشوٹ کے ساتھ اوپر کی جانب کھنچنے لگا... ہیر نے دبایا مگر کچھ بھی نہیں ہوا... اسکا پورا وجود خوف سے کپکپانے لگا... 

حسام میں مرنے سے پہلے بس اتنا چاہتی ہوں تم مجھے معاف کر دو... آئ ایم سوری...  پلیز یقین کرو مجھے اب سچ میں پچھتاوہ ہے...زندگی میں ہر چیز برادشت ہے لیکن تمہاری ناراضگی نہیں... تم نے میری زندگی کو بہت بیوٹیفل بنا دیا ہے... ہو سکے تو معاف کر دینا پلیز... 

جیسے جیسے وہ زمین کی جانب گرنے لگی وہ روتے ہوۓ اونچی آواز میں بولنے لگی تاکہ وہ سن سکے... پھر وہ اپنی آنکھیں سختی سے بند کرکے اپنی موت کا انتظار کرنے لگی... 

"حسام"

وہ اسکا چہرہ اپنی بند آنکھوں سے سوچتے ہوۓ دل میں اسکا نام پکارنے لگی....  مگر اسی پل اسنے اپنے وجود کو کسی کی بانہوں میں چھپتا ہوا محسوس کیا.... 

تمہیں کیا لگتا ہے... تمہیں اتنی آسانی سے اپنی لائف سے جانے دوں گا....؟؟ جب تک حسام کی سانسیں چلے گیں ہیر کو جینا ہوگا... ویسے بھی سرکل والا پلان ٹائم پاس کرنے کیلئے تھوڑی بنایا تھا.. 

وہ آخری بات شوخ لہجے میں کہہ کر اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھ گیا اور اگلے ہی پل وہ دونوں صحیح سلامت زمین پر لینڈ ہو چکے تھے... 

آئ ایم سوری پلیز... 

وہ اسکے گرد اپنا حصار تنگ کرتے ہوۓ بولی... 

کوئ بات نہیں میری جان... بس آئندہ خیال رکھنا... باقی میں ہوں ہمیشہ تمہارے پاس... 

وہ اسکی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوۓ بولا... 

میں ہمیشہ خیال رکھوں گی... اور آئندہ ایسا کبھی کچھ نہیں کروں گی جس سے تم ہرٹ ہو یا تمہیں مجھ پر افسوس ہو.... 

وہ اسکی تھوڑی پر اپنے لب رکھتے ہوۓ پریقین لہجے میں بولی... 

ویسے باقی سب کدھر ہیں...؟

وہ اس سے الگ ہو کر پوچھنے لگی...

باس کی طرف سے آرڈرز تھے جو جو لینڈ کرتا جاۓ وہ سیدھا ان کے مینشن میں موجود ہو... انہوں نے یہ ٹریننگ ختم ہونے پر کچھ کہنا ہے... اسلیے سب وہاں چلے گۓ ہوں گے.. 

وہ اسکی گال کو اپنے انگوٹھے سے سہلاتے ہوۓ بتانے لگا... 

واؤ اسکا مطلب ہے آج فائنلی ہم گھر جائیں گے... میں آنٹی آئمہ سے ملوں گی... ایکچلی میں انہیں بہت مس کر رہی ہوں... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولی... 

آہاں چلو جتنا ہو سکے اتنا جاکر ان کے ساتھ اپنا وقت گزار لینا...  کیونکہ یہ وقت تھوڑا مختصر ہونے والا ہے... 

وہ پاس پڑے بڑے سے پتھر پر بیٹھتا ہوا بولا... 

وہ بھلا کیوں....؟؟ 

وہ اسکے قریب آکر اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ ناسمجھی سے پوچھنے لگی... 

کیونکہ.... 

اس نے کہہ کر اسکی آنکھوں میں دیکھا... 

کیونکہ کیا... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر بولی, جس پر وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھنے لگا پھر اسکے کان کی جانب جھکا... 

کیونکہ بیویاں ہمیشہ اپنے شوہروں کے گھر میں ہی اچھی لگتی ہیں.... 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما کہتا ہوا اسکے کان کی لو چوم گیا جس پر وہ بلش کرتے ہوۓ اس سے دو قدم دور ہوئ.... 

اگر یہ رومینس ختم ہو گیا ہو تو براۓ مہربانی باس کے مینشن میں آپ دونوں تشریف لے جائیں... 

اس سے پہلے وہ کچھ کہہ پاتی حازق کی آواز ان دونوں کے کانوں سے ٹکرائ جس پر وہ سٹپٹائ اور دہکتے گالوں سے ان دونوں بھائیوں کو دیکھنے لگی جو ایک دوسرے کو گھورنے میں مصروف تھے... ان دونوں کو ایسے دیکھ کر اس نے لمبا سانس کھینچا... 

اٹھ جاؤ حسام...  ویسے بھی ہم لوگ لیٹ ہو رہے.. 

وہ اسے بازو سے کھینچ کر اٹھاتے ہوۓ بولی ..جس کے بعد وہ تینوں وہاں سے چلے گۓ.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

آج مجھے تم سب کو یہ بتاتے ہوۓ خوشی ہو رہی ہے کہ تم لوگوں نے اپنی ٹریننگ میں بہت بیسٹ دیا ہے... مجھے یقین ہے اب تم لوگ فیوچر میں بہت اچھے لیڈرز بن سکتے ہو... جیسا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں لیڈر بننا آسان ہے لیکن اپنے آدمیوں کو صحیح سے گائڈ کرنا کہ وہ ہمیشہ تمہارے ساتھ مخلص رہیں یہ بہت مشکل ہے...  خیر تم لوگوں کی تو جاب ہی مخلصی کی ہے لیکن پھر بھی بعض ٹائم انسان اپنے نفس سے مار کھا جاتا ہے...اسلیے ہمیشہ ایسے لیڈر بنو کے تمہارے آدمی تمہارے لیے جان دینے سے پہلے ایک پل کیلئے بھی نہ ہچکچائیں اور اسکی وجہ تمہارا ان کے دلوں میں خوف نہیں بلکہ پیار اور عزت ہونی چاہیے... تبھی تم ایک کامیاب لیڈر بن پاؤ گے.

انہوں نے رک کر سب کی جانب دیکھا تاکہ ان کا ردعمل دیکھ سکیں اسکے بعد انہوں نے واپس سے بولنا شروع کیا... 

مجھے پتہ ہے تم لوگوں کی یونیورسٹیاں کچھ ہی دنوں میں واپس  سے کھلنے والی ہیں اور تم لوگ اپنے یہ کچھ دن اپنی فیملی کے ساتھ گزارنا چاہتے ہو تاکہ انجواۓ کر سکو... جس کیلئے میں ہرگز منع نہیں کروں گا...  آج سے تم لوگ آزاد ہو...  جاکر گھومو پھرو مستی کرو...  کہونکہ تم لوگوں نے یہ ٹریننگ ٹیسٹ پاس کر لیا ہے باقی تم لوگوں کے ریزلٹ کی رپورٹس تیار ہو کر بورڈ پر لگ جائیں گی...

جہانزیب صاحب کہہ کر یاور, وجدان اور شارب کے ساتھ وہاں سے چلے گۓ.. 

جیسا کہ باس پہلے ہی بتا چکے ہیں تم لوگ اب فری ہو تو... آپ سب کیلئے گاڑیاں باہر کھڑی ہیں جو آپ لوگوں کو آپ کے گھروں میں پہنچا دیں گی...اور وہ سب جو دوسرے ممالک سے ہیں ان کیلئے سپیشل جیٹس کا ارینج کرو دیا گیا ہے...جن میں آپ بھی سکون سے اپنے گھروں میں جا سکتے ہو.. 

عفان جو عانیہ کے ساتھ ابھی وہاں ہی رکا تھا اس نے ان سب کو انفارم کیا...

Finally, we are free...

زوہان نے خوشی سے چہکتے ہوۓ کہا جس پر شازم آنکھیں گھما کر ہیر کی جانب بڑھ گیا جو حسام کے ساتھ کھڑی تھی.. 

باہر گاڑی ہمارا انتظار کر رہی ہے... پاپا نے کچھ دیر پہلے کال کرکے آرڈرز جاری کیے ہیں کہ ہم سب کو بغیر کہیں رکے سیدھا گھر ہی پہنچنا ہے... اسلیے چلو نکلتے ہیں... 

وہ ہیر کے پاس آکر کہنے لگا... 

تم چلے جاؤ...  میں ہیر کو گھر ڈراپ کر دوں گا... ایکچلی مجھے اسے آج ایک سپیشل جگہ دکھانی ہے... 

ہیر سے پہلے حسام نے جواب دیا.. 

نہیں...  ہیر کی حفاظت کی زمےداری ہماری ہے اسلیے یہ ہمارے ساتھ ہی جاۓ گی... ویسے بھی پاپا نے ڈائریکٹ گھر آنے کا کہا ہے... یہ ہمارے ساتھ ابھی ہی جاۓ گی... 

شازم نے نہ میں سر ہلا کر سنجیدگی سے کہا جس پر حسام نے وارن کرنے والے دو سٹیپ آگے لیے اور اپنی سرد نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا... 

تم مجھے چیلنج کر رہے ہو, مسٹر بلیک... ؟؟؟؟؟

وہ پرتپش لہجے میں غراتے ہوۓ پوچھنےلگا.. 

تمہیں کیا لگتا ہے مسٹر رائل.... ؟؟؟

وہ بھی بغیر پیچھے ہٹے سخت نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولا... 

اس سے پہلے وہاں کی صورتحال طوفان کی شکل اختیار کرتی ہیر جلدی سے ان دونوں کو ایک دوسرے سے دور کرکے خود ان کے درمیان میں کھڑی ہو گئ... 

حسام پلیز جانے دو... ویسے بھی میں آنٹی آئمہ کو بہت یاد کر رہی ہوں...ان سے ملنے کیلئے بہت ایکسائٹڈ ہوں...تم مجھے پھر کبھی اپنے ساتھ لے جانا اور جو دل کرے وہ جگہ دکھانا...

وہ اسکے سینے پر ہاتھ رکھے ہوۓ ہی التجائیہ کہنے لگی... جس پر وہ کچھ لمحے اسکی آنکھوں میں دیکھنے کے بعد آنکھیں بند کرکے لمبی سانس کھینچ    کر رہ گیا... 

میں یہ کبھی نہیں بھولوں گا,  مسٹر بلیک...  اور اسکا حساب تمہیں جلد ہی چکانا ہوگا... 

وہ اس سے عہد کرتے ہوۓ بولا... 

جو کرنا ہے کر لینا...لیکن بات میری بہن کی آۓ گی تو پیچھے میں بھی نہیں ہٹوں گا.. یہ بھی یاد رکھنا... مسٹر رائل... 

شازم کبھی بھی چیلنجز سے بھاگنے والا نہیں تھا... وہ جانتا تھا حسام اس سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے جسکی وجہ سے اسکی ہڈیاں پسلیاں بھی ٹوٹ سکتی ہیں... لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں وہ لڑے بنا ہی ہار جاۓ...کیونکہ ہیر اسکی چھوٹی بہن ہے جس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جاۓ گا بےشک پھر سامنے اسکا فیانسی ہی کیوں نہ ہو... 

چلو چلیں... کارل باہر انتظار کر رہا ہے... 

زوہان نے کہا کیونکہ وہ مزید وہاں ٹینشن بڑھتے ہوۓ نہیں دیکھ سکتا تھا...اس سے پہلے ہیر آگے کی جانب قدم لیتی... حسام نے بازو سے کھینچ کر اسے واپس اپنی جانب کھینچا...

تمہارے بھائیوں کی تمہارے لیے محبت کو سمجھ سکتا ہوں لیکن جیسا کہ میں نے پہلا ہی کہا تھا تھوڑا سا وقت ہے تمہارے پاس جو اپنی فیملی کے ساتھ انجواۓ کر لو...  اسکے بعد تم صرف میری ہوگی...تمہارے ان بھائیوں کے سامنے سے ہی تمہیں اپنے ساتھ لے اڑا جاؤں گا اور یہ کچھ نہیں کر پائیں گے... 

وہ اسکے کان میں سر گوشی نما کہہ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ وہ بھی لال گلابی ہوتی شازم اور زوہان کے ساتھ اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گئ.. اس نے گاڑی میں بیٹھ کر مرر سے باہر دیکھا جہاں وہ اپنی بلیک مرسیڈی کے پاس گلاسسز لگاۓ کھڑا اسکی طرف ہی دیکھ رہا تھا... جیسے جیسے گاڑی آگے بڑھنے لگی وہ آنکھوں سے اوجھل ہوتا چلا گیا... 

🌺🌺🌺🌺🌺

حسام کو شازم پر غصہ بھی تھا لیکن اس پر پیار بھی آرہا تھا کیونکہ وہ دونوں بھائ سچ میں اب ہیر کا بالکل اپنی بہن کی طرح خیال رکھنے لگ پڑے تھے...  وہ جو کھویا کھویا سا گاڑی چلا رہا تھا اسکی توجہ حازق کی آواز نے کھینچی... 

آخر یہ کب تک چلے گا حسام... ؟؟

کیا مطلب.. .؟

وہ ناسمجھی سے پوچھنے لگا.. 

یہ بیوقوفوں والی شکل میرے سامنے مت بناؤ... جیسے تمہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا...  یہ مشن تم دونوں کے درمیان سب سے بڑی دیوار ہے... اسی کیلئے تم نے کیمپ میں ہیر کے ساتھ فیانسی کا کردار نبھایا ہے...  لیکن اب تو کیمپ ختم ہو گیا ہے..آگے کیا کرنے کا رادہ ہے... ؟؟

وہ اپنے موبائل سے نظر ہٹا کر اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

میں کچھ بھی نہیں کرنے والا.... وہ میری ہے...  بس بات ختم... 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا... 

کیا وہ تمہارے ساتھ رہے گی جب اسکے سامنے سچائ آۓ گی کہ تم اس کے ساتھ سب ناٹک کر رہے تھے... ؟؟ وہ اسے دھوکہ دہی سمجھے گی... 

وہ آئبرو اچکا کر بولا... 

ٹھیک ہے سٹارٹ میں میں سیریس نہیں تھا...  لیکن اب جینے کیلئے اسکی طلب ہے.. میں نہیں رہ سکتا اس کے بغیر...  میں سوچتا تھا میں اسکے ساتھ صرف مشن کیلئے  ہوں... لیکن حازق ایسا نہیں ہے... میں نے ہمیشہ اسکے ساتھ اپنے ایموشنز انویسٹ کیے ہیں...میں نے اسے ایک پل کیلئے بھی دھوکا نہیں دیا...  جو دل نے کہا ہے ہمیشہ اسکے ساتھ وہی کیا ہے... وہ بہت سپیشل ہے میرے لیے...

تو پھر تم اس سے سچ کیوں نہیں کہہ دیتے؟؟ جھوٹ کیوں  بول رہے ہو.... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پریشانی سے بولا.....

تم یہ سب چھوڑو...  ایشال کا بتاؤ...  کیا چل رہا ہے.. ؟؟

وہ روڈ سے نظر ہٹا کر آئبرو اچکاتے ہوۓ پوچھنے لگا.. 

تم میرا بھی چھوڑو اور دیہان سے گاڑی پر فوکس کرو... 

وہ بھی ترکی با ترکی بولا... جس پر وہ اسے گھور کر رہ گیا...کیونکہ وہ جانتا تھا اسکا بھائ ایشال کی محبت میں گرفتار ہے... 

شکر ہے فائنلی میرے بچے گھر آگۓ ہیں... 

آئمہ سیڑھیاں کراس کرکے گاڑی کی جانب بڑھتی ہوئ بولیں... ہیر گاڑی سے باہر نکل کر سائڈ پر کھڑی ہوگئ اور ان کا پہلے اپنے بیٹوں سے ملنے کا انتظار کرنے لگی تاکہ بعد میں وہ بھی ان سے مل سکے.. مگر اسے شدید جھٹکا تو تب لگا جب وہ ان دونوں کی بجاۓ اسے اپنے سینے سے لگا گئیں... 

کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟ تمہیں کسی نے ہرٹ تو نہیں کیا... ؟؟

وہ  اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیکر پریشانی سے پوچھنے لگی.. 

ریلیکس آنٹی... میں بالکی ٹھیک ہوں.. 

انہیں اپنے لیے اتنا فکرمند دیکھ کر وہ مسکراتے ہوۓ بولی.. 

ہمارے بارے میں کیا ماما... ؟؟ آپکا ارادہ اپنے دوسرے بچوں کو دیکھنے کا نہیں ہے... ؟؟ 

زوہان نے تنگ کرتے ہوۓ کہا... جو وہ اگنور کرکے ہیر کی پیشانی پر اپنے لب رکھ گئیں.. 

ہاں زوہان اب یہاں ہم دونوں سے کوئ بھی پیار نہیں کرتا... 

شازم نے بھی جھوٹ موٹ کا دکھی ہو کر کہا لیکن اندر سے وہ دونوں ہی خوش تھے فائنلی ان کے گھر کی خوشیاں لوٹ رہی ہیں.. 

زیادہ ڈرامے بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے...  

وہ ہیر سے الگ ہو کر ان دونوں کی جانب دیکھتے ہوۓ بولیں.. پھر آگے بڑھ کر دونوں کے باری باری منہ سر چوم کر اپنے گلے سے لگا گئیں... 

ڈنر ایک گھنٹے میں تیار ہو جاۓ گا اسلیے بہتر ہے تم دونوں تیار ہو کر ڈائننگ ٹیبل پر موجود ہو... 

وہ ان سے الگ ہو کر حکمیہ لہجے میں بولیں اور پھر ہیر کا بازو اپنے بازو میں پھنسا کر اندر بڑھ گئیں.. جس پر وہ دونوں مسکراتے ہوۓ نہ میں سر ہلا کر اپنے اپنے کمروں کی جانب چلے گۓ تاکہ فریش ہو سکیں.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیا آپ کو کسی ہیلپ کی ضرورت ہے... ؟؟

ہیر نے فریش ہو کے کیچن میں آکر آئمہ بیگم سے پوچھا جو پھلکے بنانے میں مصروف تھیں... 

نہیں بیٹا ملازمہ نے ٹیبل پہلے ہی سیٹ کر دیا ہے.. باقی آج میں نے کھانا خود بنایا ہے تاکہ میرے سب بچے میرے ہاتھوں کا بنا کھانا کھا سکیں... میں نے تم سب کو بہت زیادہ مس کیا ہے.. 

وہ روٹی بیلتے ہوۓ شفقت سے بولیں... 

ہم سب نے بھی آپ کو بہت مس کیا,  میری پیاری آنٹی... 

ہیر نے ان کے بالکل پاس آکر ان کے رخسار پر اپنے لب رکھتے ہوۓ کہا جس پر وہ دل سے مسکرانے لگیں...

ویسے آپ نے بتایا تھا آپ لوگ کہیں گھومنے گۓ تھے... کہاں گۓ تھے... ؟؟

وہ انہیں روٹیاں ہاٹ پاٹ میں رکھتے دیکھ کر پوچھنے لگی.. 

ہم لوگ کیریبین گۓ تھے... ادھر ہم لوگوں نے ایک ماہ گزارا پھر وہاج کو ضروری کام پڑ گیا تو واپس آگۓ.. 

وہ اسکے ساتھ ڈائننگ کی جانب بڑھتے ہوۓ بتانے لگی... جہاں وہاج پہلے ہی ہیڈ کرسی پر بیٹھے ہوۓ تھے جبکہ ان کی لیفٹ جانب شازم اور اسکے ساتھ زوہان بیٹھا ہوا تھا وہ تینوں کسی سنجیدہ گفتگو میں مصروف تھے لیکن جیسے ہی ان کی نظر ہیر اور آئمہ سے ٹکرائ وہ لوگ سیدھے ہو کر بیٹھ گۓ.. 

ہیر کچھ دیر ان سب کے درمیان کھانا کھانے میں ان کمفرٹیبل محسوس کرنے لگی... لیکن جیسے جیسے وقت گزرنے لگا وہ بھی ریلیکس ہوگئ پتہ نہیں یہ شاید اچھے کھانے کا اثر تھا یا پھر وہاں شدید خاموشی کا....  

ویلکم بیک ہیر... 

کھانا کھانے کے بعد وہاج صاحب کہہ کر وہاں سے چلے گۓ.. 

شکریہ سر.. 

لیکن اسے یقین تھا وہ جیسے وہاں سے فوری چلے گۓ ہیں انہوں نے یہ ہرگز نہیں سنا ہوگا. 

ہیر برا مت ماننا, وہاج کی طبیعت کچھ ایسی ہی ہے... 

آئمہ نے محبت سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جو نروس ہوکر اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی.. 

ہاں ہیر..  پلیز برا مت مانو... وہ میرے پاپا ہیں..اور میں نے انہیں اپنی ساری زندگی میں صرف دو دفعہ ہی سمائل کرتے دیکھا ہے ایک تب جب میں دنیا میں آیا تھا مطلب مجھے یاد نہیں اور دوسرا جب زرقہ نے انہیں پہلی بار پاپا کہا تھا... 

زوہان نے اسکو ہسانے کی نیت سے کہا مگر جیسے ہی اسکی نگاہ اپنی ماما کے زرد پڑتے چہرے سے ٹکرائ تو اسے اپنے الفاظ پر افسوس ہوا کیونکہ اس نے کچھ پرانے ذخم ادھیڑ دیے تھے... 

ہیر چلو ہم اوپر جاکر ساتھ میں کچھ گیمز کھیلتے ہیں.. 

شازم نے ہیر کا بازو پکڑ کر اوپر لے جاتے ہوۓ کہا... 

آئ ایم سو سوری ماما...  میرا ارادہ یہ نہیں تھا... بس میرے منہ سے یہ الفاظ نکل آۓ... 

سیڑھیوں سے غائب ہونے سے پہلے ہیر کے کانوں سے زوہان کے یہ الفاظ ٹکراۓ... 

چلو میرے کمرے میں چلتے ہیں... وہاں کافی گیمز پڑی ہوئ ہیں... شازم نے خوشی سے اسے اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر لے جاتے ہوۓ کہا.. 

واؤ تمہارا کمرا بہت پیارا ہے... 

اس نے نیلے اور سفید رنگ کے کنٹراسٹ سے سجے ہوۓ اسکے کمرے کو سراہتے ہوۓ کہا... 

شکریہ... اب بتاؤ کونسی گیم کھیلنا چاہو گی... ؟؟

شازم نے تین کنٹرولرز پکڑ کر بین بیگ پر بیٹھتے ہوۓ پوچھا. 

ویل...  میں اتنی اچھی گیمر نہیں ہوں... لیکن دو لڑکوں کے خلاف کھیل رہی ہوں تو فیفا کے بارے میں کیا خیال ہے... ؟؟

ہیر مشورہ دے کر دوسرے بین بیگ پر بیٹھ گئ.. 

پکا... ؟؟؟ یہ ایک سوکر گیم ہے اور میرا نہیں خیال تم اسے انجواۓ کر پاؤ گی... 

وہ اسے وارن کرتے ہوۓ بولا.. 

آزما کر دیکھ لو... 

ہیر نے اسے چیلنج کر کے گیم چلا دی.. 

ٹھیک بیس منٹ کے بعد وہ شاک سے منہ کھولے اسکی جانب ایسے دیکھ رہا تھا جیسے دنیا کی سب سے انمول چیز جب اسکی ہونے ہی والی تھی مگر آخری پلوں میں کوئ اور چھین کر لے جاۓ... 

you little deceiver, 

تم تو اس گیم میں چیمپئن ہو... اور میں بچارہ تب سے ایسے ہی افسوس سے بیٹھا ہوا تھا کہ تمہیں اس میں کچھ خاص مزہ نہیں آۓ گا... ظاہری سی بات اس میں وہ ہی انجواۓ کرتا ہے جسے کھیلنا آتا ہو..

وہ ہوش میں آکر اسے کشن مارتا ہوا بولا جبکہ وہ کھلکھلا کر ہنسنے لگی.. 

میری ایک دوست ہے جو اس گیم کیلئے پاگل ہے... وہ بہت کھیلتی ہے اور ہم سب کو بھی زبردستی ساتھ کھیلاتی تھی... 

ہیر نے لاریب اور ماریہ کو سوچتے ہوۓ بتایا...

تمہیں انکی یاد آتی ہے... ؟؟

بہت زیادہ... 

وہ اداسی سے بولی... کیونکہ جب سے وہ یہاں آئ تھی ایک بار بھی ان سے بات نہیں ہو پائ تھی... 

تمہاری ان سے بات نہیں ہوئ...؟؟ میرے خیال میں تمہیں ان سے رابطہ کرکے انہیں یہاں آنے کی دعوت دینی چاہیے... تاکہ ان میں سے کسی ایک کو میں بھی امپریس کر سکوں... 

آخری بات وہ شرارت سے بولا... 

ہیر کا شدت سے دل کیا کہ وہ اسے اپنی یہاں آنے کی اصل وجہ بتا دے...  میں یہاں ایسے ہی نہیں آئ ہوں.. بلکہ میرا یہاں آنے کا مقصد صرف مشن ہے..اور میں اپنے کسی بھی قریبی سے رابطہ نہیں کرسکتی.... کیا شازم مجھے سمجھے گا... 

وہ دل میں سوچنے لگی... مگر پھر اس نے اپنی ساری سوچوں کو جھٹک دیا... 

Stay away from my friends Mr charmer...  They are off-limits...!! 

وہ مسکراتے ہوۓ شوخ لہجے میں بولی... 

اوہ... دیکھو میں نے سنا ہے لڑکی کی بیسٹ فرینڈ اسکے بھائ کیلئے اچھی بیوی ثابت ہو سکتی ہے... اسلیے پھر سے سوچ لو... 

وہ اسے تنگ کرتے ہوۓ بولا... 

پنچ کھانے کا ارداہ ہے... ؟؟

ہیر نے آئبرو اچکا کر پوچھا جس پر وہ ہاتھ ہوا میں اٹھا کر خود کو سرنڈر کر گیا... 

نہیں بابا... تم اب بہت مضبوط ہو چکی ہے... مجھے اپنے چہرے کا نقشہ بدلوانے کا کوئ شوق نہیں... 

وہ پاؤٹ بناتے ہوۓ بولا... 

گڈ... ایک اور گیم ہارنے کیلئے تیار ہو... ؟؟

وہ ہنستے ہوۓ بولی.. 

کون کس کو ہرا رہا ہے... ؟؟ اور مجھے اس مقابلے کیلئے کیوں نہیں بلایا گیا... ؟؟

زوہان نے کمرے میں آکر ہیر کے برابر بیٹھتے ہوۓ پوچھا... وہ اسکی آنکھوں میں سرخی دیکھ سکتی تھی وہ جانتی تھی کہ وہ یقیناً رو کے آرہا ہے.. لیکن اس نے اس سے کوئ سوال نہیں کیا اور اسکے کندھے پر سر رکھ گئ... 

کچھ بھی تم نے مس نہیں کیا...  ہیر کو فیفا کھیلنے کا دل کر رہا ہے...  کیا خیال ہے اگر تم اسے ایک اور دو ٹرکس سکھا دو... ؟؟

شازم نے ہیر کو آنکھ مارتے ہوۓ کہا... 

ہاں بھائ سکھا دو... شازم بالکل بھی اچھا ٹیچر نہیں یے اور اس میں صبر نام کی کوئ چیز نہیں جلدی ہائپر ہو جاتا ہے.. 

ہیر نے سر اٹھا کر اداسی سے پاؤٹ بناتے ہوۓ کہا.. 

اوکے...  اداس مت ہو...  میں وعدہ کرتا ہوں آج جب تم سونے لگو گی تم کافی حد تک یہ گیم سیکھ جاؤ گی... 

وہ اسکے محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتا ہوا بولا. 

ٹھیک تیس منٹ کے بعد زوہان نے کنٹرولر گراؤنڈ پر پٹک دیا اور کھڑے ہوکر ان دونوں کو گھورنے لگا.. 

تم دونوں نے مجھے بیوقوف بنایا ہے... یہ لڑکی اس میں ایکسپرٹ ہے...  مجھے آج تک اس میں کوئ ہرا نہیں پایا... میں پہلی بار آج ہار گیا ہوں.. 

اسکا مطلب میں یہ چیمپین ہوں... ؟؟

ہیر نے اسکے گھورنے کا نظرانداز کرکے معصومیت سے مسکراتے ہوۓ پوچھا.. 

نہیں...  تم اس وقت تک چیمپئن نہیں ہو سکتی جب تک نبان کو اس میں ہرا نہ دو...  کیونکہ اس نے لاسٹ ائیر یہ مقابلہ انٹرنیشنل لیول پر جیتا تھا... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا

لیکن میرے پاس ایک آئیڈیا ہے... 

وہ مزید بولا.. 

اوہ نو... اگر آئیڈیا زوہان کا ہے تو پھر ہم لوگ پکا اسکی مشکل میں پھنسے.. 

شازم نے ہنستے ہوۓ کہا.. 

ویری فنی... ہیر تم اسکی باتوں میں مت آنا ایسے ہی جھوٹی کہانیاں سناۓ گا... 

کہانیاں نہیں حقیقت ہے... اس کے ایک آئیڈیا نے گھر میں آگ لگوا دی تھی... اور یقین کرو جب پاپا کو پتہ چلا تھا یہ ہم دونوں کا کارنامہ ہے جوتے پڑنے بس رہ گۓ تھے... 

شازم نے ایک پرانا واقعہ یاد دلاتے ہوۓ کہا... 

وہ تو صرف ایک غلطی کی وجہ سے ہو گیا تھا.. 

وہ خود کو ڈیفنڈ کرتے ہوۓ بولا.. 

اچھا اور وہ جب ماما پر پرینک کیا تھا... بدلے میں جو حشر ہوا تھا وہ... ؟؟؟؟

وہ اسے مزید تنگ کرتے ہوۓ بولا... 

اچھا نہ یار تب بچے تھے...اب کی بار بہت اچھا آئیڈیا ہے سن تو لو... پہلے ہی شور مچا دیتے ہو...

زوہان زچ ہوتے ہوۓ بولا.. 

ہاں جی ارشاد فرماؤ پھر... 

کیا خیال ہے ہم سب کزنز کسی جگہ پر ملنے کا پلان بناۓ... اور سارا دن گھوم پھر کر گزاریں... ویسے بھی دو ماہ سے قید میں تھے...  فن بھی ہو جاۓ گا اور وقت بھی اچھا گزرے گا... 

فائنلی کوئ اچھا مشورہ دیا ہے میرے بھائ... 

شازم نے اٹھ کر اسے گلے لگا کر ہامی بھرتے ہوۓ کہا..اسی پل دروازے پر دستک ہوئ... 

آجاؤ.. 

وہ اس سے الگ ہو کر بولا... 

سر مس پولاٹ کیلئے  مسٹر رائل کی کال ہے... 

ملازمہ نے احترام سے کہا... 

یہ بہت اچھا وقت ہے... پلیز اس سر پھرے ہمارے کزن کو باہر جانے کیلئے منا لینا... کیونکہ یہ ہی لاسٹ مومنٹ میں سب کچھ گڑبڑ کر دیتا ہے.... 

شازم نے ہیر کے کان میں سر گوشی نما کہا اور پھر ملازمہ کے ہاتھ سے فون پکڑ کر اسکی جانب بڑھا دیا... 

رات گۓ تک مت جاگنا... میں نہیں چاہتا تم کسی کی وجہ سے اپنی آنکھوں کے نیچے ڈارک سرکلز ڈلوا لو...  اور چڑیلوں کی طرح دکھو...

جب ہیر فون پکڑ کر اس کے کمرے سے نکلی تو وہ اونچی آواز میں بولا تاکہ حسام سن سکے...  کیونکہ اسے اپنے اس کزن کو تنگ کرنے کا بہت مزا آتا تھا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

دروازے پر مسلسل دستک ہونے کی وجہ سے اس نے فائنلی اپنی آنکھوں کو کھولا اور دروازے کی جانب بڑھ گئ.. آخر دیکھ سکے کون اتنا بےرحم ہے جو اسے اتنی صبح 5:45 پر اٹھا رہا ہے... 

جلدی کرو ہیر...  کوئ جم سوٹ پہنو... اور نکلو کمرے سے باہر... 

وہ جو زوہان کو کچھ سنانے کے لیے اپنے منہ کو کھولنے والی تھی اسکی بات پر ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگی... 

واٹ... 

یار جلدی کرو سوال جواب کا وقت نہیں ہے... میں رستے میں تمہیں سب بتا دوں گا... 

وہ اسے اسکے کبرڈ کی جانب دھکیلتے ہوا بولا تو وہ اس میں سے سوٹ لیکر واشروم کی جانب بڑھ گئ... تاکہ فریش ہو کر کپڑے بدل سکے... 

یہ پیو اور میرے پیچھے چلو... 

جب وہ تیار ہو کر نیچے آئ تو زوہان نے سکون  بھرا سانس کھینچ کر اسکی جانب پانی کی باٹل بڑھاتے ہوۓ کہا... 

لیکن میں یہ کیوں پیوں... ؟؟

تم بس مجھ پر یقین کرو... جو کہہ رہا ہوں وہ کرو... اور جلدی سے نکلو یہاں سے... 

وہ سنجیدگی سے کہہ کر اسے ساتھ لیے گھر سے باہر نکل گیا..

اوہ نو... ہم لوگ لیٹ ہیں... ہیر جلدی چلو یار... 

وہ اپنی واچ کی جانب دیکھتے ہوۓ بڑبڑایا... 

کیا ہوا ہے زوہان... اب تم مجھے ڈرا رہے ہو... ؟؟

وہ اپنی سپیڈ تیز کرکے خوف سے پوچھنے لگی.. 

دیکھو ہیر... ہمارے گھر کا ایک قانون ہے کہ ہمیں صبح 6 سے8 بجے تک پاپا کے ساتھ ہر روز ٹریننگ کرنی ہوتی ہے... جیسے کہ ہم لوگ کل ہی واپس آۓ تھے ہمیں لگا یہ سیشن کینسل ہو گیا ہوگا... جو کہ بالکل غلط تھا کیونکہ انہوں نے آج صبح 5:30 پر اپنے آدمی کو ہمارے پاس بھیج کر انفارم کرایا ہے کہ آج کی ٹریننگ میں تم بھی شامل ہو گی... مطلب ٹریننگ کینسل نہیں ہوئ تھی... 

واٹ...  تمہیں مجھے پہلے بتانا چاہیے تھا...  

ہیر نے خوف سے وہاج کو سوچتے ہوۓ کہا کہ نہ جانے اب لیٹ آنے پر وہ کیا سزا دے گے

جیسا کہ میں نے پہلے بتایا مجھے بھی آج صبح ہی پتہ چلا ہے... 

اس مارننگ سیشن میں کچھ باتیں ہیں جن کا تمہیں ہمیشہ خیال رکھنا ہے... 

پہلی.... بابا کو اس دوران ہمیشہ سر کہہ کر بولنا ہے.. 

دوسری...  وہ جو کہیں بغیر سوچے سمجھے اس پر عمل کرنا ہے... 

تیسری.. کبھی انکار نہیں کرنا اور نہ ہی کوئ سوال کرنے کی جرأت کرنی ہے... 

وہ اسے گراؤنڈ میں لے جاتے ہوۓ سمجھانے لگا تو ہیر نظر اٹھا کر شازم اور وہاج کی جانب دیکھنے لگی جو بالکل ریڈی کھڑے تھے.. 

تم دونوں اتنا لیٹ کیوں آۓ ہو...  پتہ نہیں کونسی سزا اب ہمارے حصے میں آۓ گی... 

جب وہ دونوں اس کے پاس بھاگتے ہوۓ پہنچے تو شازم نے سرگوشی نما بڑبڑاتے ہوۓ انہیں کہا... 

ظاہری سی بات ہے صبح پتہ چل رہا ہے,,, لیٹ تو ہونا ہی تھا نہ.. اسلیے اپنا منہ بند کرو اور پاپا کی طرف دیکھو...

زوہان نے بھی زیر لب آہستگی سے کہا... 

ڈراپ... 

وہاج نے ان تینوں کی طرف دیکھتے ہوۓ سرد لہجے میں کہا... 

دو ماہ ٹریننگ کے دوران وہ سمجھ گئ تھی اسکا مطلب پش اپس لگانا ہے اسلیے وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ فوری اپنی پوزیشن سنبھال کر پش اپ لگانے لگی... 

اونچی آواز میں کاؤنٹ کرو... 

ہیر جو بھاگتے ہوۓ یہاں آئ تھی ویسے ہی پش لگا کر انہیں کاؤنٹ کرنا اسکے لیے بہت مشکل تھا لیکن اس نے ہار نہیں مانی اور ڈٹ کر سامنے کرتے ہوۓ کاؤنٹ کرنے لگی... 

جیسے ہی 30 پش اپس ہوۓ انہوں نے ان سب کو اٹھنے کا حکم دیا... 

آج 3 منٹ لیٹ ہو اسلیے ہر منٹ کے 10 پش اپ لگواۓ ہیں... اگر آئندہ لیٹ ہوۓ تو ہر سیکنڈ پر 10 پش اپس لگواؤں گا.. اسلیے جب میں کہوں 6 تو آپ لوگ 6 بجے ہی یہاں ہو... ایک سیکنڈ بھی لیٹ نہیں... سمجھ آیا.. ؟؟

جی سر... 

وہ تینوں یکجا زبان میں بولے... 

اب تم سب لوگ مینش کے گراؤنڈ میں 4 راؤنڈ لگاؤ گے... لیکن اسکی سپیڈ میرے مطابق ہوگی... 

انہوں نے حکمیہ لہجے میں کہا اور پھر ان کے بھاگنے پر سب انکے پیچھے پیچھے بھاگنے لگے...کبھی انکی سپیڈ مکمل تیز ہو جاتی اور کبھی ہلکی... کبھی نارمل... مسلسل سپیڈ بدلنے سے ہیر کا وجود تھکاوٹ سے ٹوٹنے لگا کیونکہ یہ تو ٹریننگ میں لگاۓ جانے والے راؤنڈز سے بھی مشکل کام تھا... 

جیسے ہی وہ لوگ فارغ ہوۓ تو وہاج کے ماتھے پر شکن تک نہیں تھی وہ سکون سے کھڑا تھا جیسے اسنے بس ہلکی پھلکی واک کی ہو... شازم اور زوہان بھی ٹھیک تھے لیکن ہیر کیلئے یہ کسی موت کے مرحلے سے کم نہیں تھا... 

یار سب لوگ گھر آرام کرنے جاتے ہیں... یہ کیا ہے... 

جب دو گھنٹے مسلسل مختلف اقسام کی ایکسرسائزز کرکے اسکا وجود تھک گیا تو وہ گھر کی جانب بڑھتے ہوۓ منہ بسور کر بولی... 

اگر یہ سب نہیں ہوگا تو ہمارے جسموں میں بھی کاہلی آجاۓ گی...  یہ مارننگ کا سیشن ہمارے وجود کو ہمیشہ چاق وچوبند رکھتا ہے تاکہ اچانک کوئ مصیبت آ جاۓ تو ہم لوگ سست نہ پڑ جائیں.. 

شازم نے اسے اسکے کمرے میں دھکیلتے ہوۓ کہا اور خود بھی شاور لینے اپنے کمرے میں چلا گیا.. 

"ہر چیز مفت میں نہیں ملتی بیمبولا بدلے میں کچھ دینا ہوگا.."

"اور وہ کیا دینا ہو گا مسٹر رائل"

ہیر نے اسے چیلنج کرتے ہوۓ پوچھا تھا.  

"کتنی بہادری سے تم پوچھ رہی ہو بیمبولا... کل پتہ چل جاۓ گا سویٹ ہارٹ"

شاور لینے کے بعد جب وہ اپنے بالوں کو برش کرنے لگی تو رات ہوئ حسام سے بات چیت اسکے زہن میں مڈلانے لگی جب اس نے اسے آج شازم لوگوں کی بتائ جگہ پر آنے کیلئے منایا تو کیسے اس نے بدلے میں کچھ لینے کا بولا تھا..  

پھر وہ خیالوں کی دنیا سے باہر  آکر جلدی سے  اپنے روم سے نکل کر ڈائننگ ایریا کی جانب بھاگی.. جہاں سب ناشتے کیلئے بیٹھ چکے تھے وہ جلدی سے آئمہ بیگم کے برابر بیٹھ کر پین کیکس اور ساتھ جوس پینے لگی... 

وہاج صاحب نے اپنا گلا کھنکارا اسے لگا وہ اپنے کسی بیٹے سے مخاطب ہیں.. تبھی اس نے اپنے بازو پر زوہان کی کہنی لگتی محسوس کی تو اس نے نظر اٹھا ہیڈ چئیر کی جانب دیکھا جہاں وہاج صاحب اپنے سینے پر بازو باندھ کر اسے ہی گھور رہے تھے... 

سوری سر... میرا ارادہ آپکو اگنور کرنے کا نہیں تھا.. 

وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیرتے ہوۓ بولی... 

انڈا کھاؤ ہیر...تمہیں پروٹین کی ضرورت ہے... 

نہیں سر...مجھے یہ پسند نہیں ہیں..

اس نے انکی آفر کو نرمی سے منع کرتے ہوۓ کہا.. 

کیا میں فارسی بول رہا ہوں... 

نہیں سر سوری... 

وہ جلدی سے دو انڈے اپنی پلیٹ میں رکھتے ہوۓ بولی..

گاڑیاں باہر کھڑی ہیں...  کارل تم لوگوں کا انتظار کر رہا ہے... اسلیے تم لوگوں اسکی زیر نگرانی باہر جاؤ گے... باقی ناشتہ ختم کرنے بعد ہیر تم میرے آفس میں آؤ...

اپنا ناشتہ ختم کرنے کے بعد وہ اپنی کرسی سے اٹھتے ہوۓ بولے...جس پر ہیر نے ہاں میں سر ہلایا تو وہ وہاں سے چلے گۓ... 

انہوں نے مجھے کیوں بلوایا ہو گا... کیا انڈے کی وجہ سے ڈانٹنا ہے... ؟؟

وہ پریشانی سے شازم سے پوچھنے لگی... 

نہیں اگر ایسا کرنا ہوتا تو وہ تمہیں یہاں ہی ڈانٹ دیتے...

وہ تحمل سے بولا تو ہیر کا دل خوف سے گھبرانے لگا.. وہ ٹیبل سے اٹھ کر انکے آفس کی جانب چل پڑی... 

یہ آفس کبھی میرے لیے اچھی خبر نہیں لاتا پتہ نہیں اس بار کیا ہوگا... 

وہ خود سے بڑبڑا کر دروازے پر دستک کرنے لگی... 

Take a seat Heer.. 

جب وہ پرمیشن ملنے پر اندر داخل ہوگئ تو وہاج صاحب نے کرسی کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا.. 

وہ کرسی پر بیٹھ کر بےصبری سے ان کے بولنے کا انتظار کرنے لگی مگر انہوں نے کچھ کہنے کی بجاۓ صرف بلیک کارڈ اسکی جانب بڑھایا اور امید بھری نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگے کہ وہ تھام لے جب اسے سمجھ آیا کہ یہ بلیک کریڈٹ کارڈ ہے تو اسکی آنکھیں حیرت سے پھیلیں....اس نے شدت سے نہ میں سر ہلا کر وہ کارڈ واپس ٹیبل کے اوپر رکھ دیا... 

میں نے تمہارے اکاؤنٹ میں 5000k ڈالرز ڈلوا دیئے ہیں.. میرے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ میں مزید ڈلوا سکوں.. مجھے پتہ ہے آج کی آؤٹنگ میں اتنے خرچ نہیں ہو پائیں گے..لیکن پھر بھی اگر تمہیں زیادہ چاہیے ہوں تو شازم کا کارڈ استعمال کر سکتی ہو....

وہ اسکے شاکنگ ایکسپریشنز کو نظر انداز کرتے ہوۓ وضاحت دینے لگے. 

آپ سمجھ نہیں رہے سر.. میں یہ کارڈ ایکسپٹ نہیں کر سکتی.. آپ نے میرا سوچا اسکے لیے میں آپکی شکرگزار ہوں..  لیکن مجھے جو چاہیے تھا وہ آپ مجھے پہلے ہی دے چکے ہیں.. مجھے رقم نہیں چاہیے... 

تم سمجھ کیوں نہیں رہی ہیر...  ہم اپنے لوگوں کی بہت پرواہ کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں انہیں بیسٹ سے بھی بیسٹ دیں..

ان کے الفاظ پر وہ غصے سے آگ بگولہ ہونے لگی. کیونکہ اسے کسی سے بھی پیسے لینے کی عادت نہیں تھی... اسے لگتا تھا لوگ اسکی مدد ترس یا رحم کھا کر کرتے ہیں... اور اسے لوگوں کے پیسوں کے سامنے ہرگز نہیں جھکنا تھا.. 

میں آپ کا کوئ چیرٹی کیس نہیں ہوں مسٹر بلیک... مجھے نہ آپ کے اور نہ ہی کسی اور کے پیسوں کی ضرورت ہے.. آپ اپنا یہ کارڈ براۓ مہربانی اپنے پاس رکھیں.. اور بھول جائیں ہم دونوں کے درمیان ایسی کوئ بات بھی ہوئ تھی... 

اس نے تحمل سے کہنا چاہا مگر اسکے الفاظ اور آنکھوں سے غصہ صاف جھلک رہا تھا.. جس پر انہوں نے لمبا سانس کھینچا اور پھر اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگے.. 

تم میری فیملی ہو ہیر.. تمہیں یہاں لانے کے مقصد سے میں بخوبی واقف ہوں.. لیکن میں تمہیں ایک بات بتادوں اگر میں نے تمہیں صرف مشن کا ایک ہتھیار سمجھنا تو تمہارا ایڈاپٹڈ پیرنٹ بن کر تمہیں اپنے گھر کبھی نہیں لاتا... اور نہ ہی مجھے باس نے کچھ ایسا کرنے کو بولا تھا انہوں نے صرف کہا تھا کہ تمہیں نیویارک لاکر صرف اپنے پاس محفوظ رکھنا ہے... میں نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ ہیر کو میری فیملی کا ممبر بن کر میرے پاس رہنے دیں..

لیکن انہوں نے آرڈرز جاری کیے تھے جب تک بچوں کا کیمپ جاری نہیں ہوتا تمہیں بھی تمہاری سٹڈی مکمل کرنے دی جاۓ... اسی لیے تمہیں یہاں نہیں لایا گیا تھا......  لیکن جب ہمارے ٹیکنیشن نے تمہاری ویڈیو دکھائ تھی تو اسی پل مجھے پکا یقین ہوگیا کہ تم ہم لوگوں کیلئے ہی بنی ہو... ہم جیسی ہی زہین ہو...  اور میری بیٹی ہو... اسلیے پلیز جو دے رہا ہوں لے لو....کیونکہ میری چیزوں پر جتنا شازم اور زوہان کا حق ہے اتنا ہی تمہارا ہے...تم بھی میری ہی اولاد ہو... 

ان کے کہنے پر وہ منہ کھولے انکی جانب دیکھنے لگی اور اسے بالکل سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا بولے... 

تمہیں کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہیں ہے... میں سمجھ سکتا ہوں اچانک سے تمہاری زندگی میں بہت سے اتار چڑھاؤ آۓ ہیں جنکا تم بہت سمجھداری سے سامنا کر رہی ہو... لیکن جب بات تمہارے کیرئیر اور ضرورتوں کی آۓ تو مجھ سے لڑا مت کرو جو کہوں ویسا کرلیا کرو اور جو دوں وہ بھی چپ چاپ لے لیا کرو.. کیونکہ تمہارے ساتھ کبھی کچھ غلط نہیں ہونے دوں گا... ٹھیک ہے... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولے.. 

ج جی س سر.. 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی... 

گڈ... مجھے خوشی ہے ہم دونوں ایک ایگریمنٹ پر پہنچ پاۓ... یہ لو کارڈ اور جاکر اپنی لائف انجواۓ کرو... 

وہ اسکی طرف بلیک کارڈ بڑھاتے ہوۓ بولے, جب اس نے ان کے ہاتھ سے کارڈ پکڑا تو انہوں نے یقین دلانے والے مسکراہٹ اسکی جانب اچھالی کہ سب ٹھیک ہو گا جس پر وہ بےیقینی سے انکی جانب دیکھنے لگی کیونکہ وہاج جیسا انسان مسکراۓ یہ ناممکن ہے مگر وہ اپنے سامنے یہ معجزہ ہوتا ہوا دیکھ رہی تھی... اسے دلی خوشی ہوئ کہ فائنلی وہ ان کے دل میں بھی اپنے لیے تھوڑی سی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئ ہے.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

مجھے معاف کر دیں سر لیکن وجدان سر کا حکم ہے کہ آپ سیکیورٹی ٹیم کے بغیر کہیں نہیں جائیں گے... 

سائم نے حسام سے تقریباً بیسویں بار معافی مانگتے ہوۓ کہا کیونکہ اسے پتہ تھا اگر اسکا دماغ گھما تو پہلی گولی اسی کی کھوپڑی میں مارے گا.. 

وہ اکیلا سفر کرنا چاہ رہا تھا لیکن سائم کے مسلسل التجاء کرنے پر وہ لمبا سانس کھینچ کر رہ گیا کیونکہ وہ جانتا تھا اس میں اس بچارے کا بھی کوئ قصور نہیں...  اسکے بابا کا حکم ہے اگر نہیں مانا تو شدید قسم کی سزا مل سکتی ہے... اور اسکا اس پل ہرگز موڈ نہیں تھا وجدان صاحب سے بحث کرکے یہ آرڈرز ہٹوانے کا... کیونکہ وہ جانتا تھا اس میں بہت وقت لگ جانا ہے... اسلیے ایک سرد نگاہ سائم پر ڈال کے وہ گاڑی میں بیٹھ گیا...

بیس منٹ کے بعد وہ اس مال میں پہنچ چکا تھا جہاں وہ ہیر اور اپنے باقی سب کزنز سے ملنے والا تھا تبھی اسکی نگاہ پارکنگ ایریا میں رکی شازم لوگوں کی گاڑی پر پڑی... وہ اپنی آنکھوں پر گلاسسز لگا گاڑی سے باہر نکلا... وہ ڈارک بلو شرٹ کے ساتھ جینز پہنے کافی ہینڈسم لگ رہا تھا جہاں سے گزرتا لوگ ایک بار پلٹ کر اسکی جانب ضرور دیکھتے مگر وہ سب سے لاپرواہ بنا سیدھا مال سے باہر کیفےٹیریا کی جانب چلا گیا جہاں وہ سب لوگ ملنے والے تھے... 

اندر داخل ہوکر اسکی نگاہ ہیر سے ٹکرائ جو اسکی طرف پشت کیے ایشال سے گہری گفتگو میں مصروف تھی.. اسے دیکھ کر اسکے لب خودبخود مسکرانے لگے.. اس نے قریب جاکر اپنا بازو اسکی کمر کے گرد رکھا, جس پر وہ اچھلی مگر جیسے ہی اسکی نظر حسام سے ٹکرائ تو وہ بلش کرتے ہوۓ اس کے بازو پر پنچ مار گئ اور وہ ہنستا ہوا اسکے بالوں پر اپنے لب رکھ گیا.. 

ح حسام ک کیا کر رہے ہ ہیں.. س سب ہیں یہاں... 

وہ حیاء سے پلکیں جھکاتی لڑکھڑاتی آواز میں بولی.. 

کیا کر رہا ہوں... بس بتا رہا ہوں... تمہیں کتنا مس کیا میں نے...  کتنے مشکل گزرے ہیں تمہارے بنا یہ دن... 

وہ اسکے گال سہلاتے ہوۓ بولا... 

ہاں اتنے تم مجنو...  ابھی کل ہی تو تم دونوں الگ ہوۓ تھے... 

ایشال جو پاس کھڑی تھی اسکا کان کھینچتی ہوئ شرارت سے بولی... 

ہاۓ محبت کا دشمن یہ سماج... 

وہ ہیر کو اپنے سینے کے قریب کر کے ایشال کو گھورتا ہوا بولا جس پر ہیر کھلکھلا کر ہنسی جبکہ ایشال آنکھیں گھما کر رہ گئ..

میرے پیارے کزن ابھی صرف آپکی منگنی ہوئ ہے اسلیے میری دوست سے اتنا چپک کر کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں... 

وہ ہیر کو اپنی جانب کھینچتے ہوۓ بولی... 

منکوحہ ہے میری اگر تمہیں پتہ ہو تو پھر ہے نہ... 

وہ زیر لب بڑبڑایا اور ہیر کو گہری نظروں سے دیکھنے لگا جس پر اسکا چہرہ مزید لال گلابی ہونے لگا.. 

کچھ کہا تم نے..؟؟

اس نے آئبرو اچکایا... 

تم یہ سب چھوڑو...بتاؤ انکل کیسے ہیں.. ؟؟ اور تم اب کیسی ہو... ؟؟ سب ٹھیک ہے.. ؟؟

وہ ہیر کو واپس سے اپنی طرف کھینچ کر سنجیدگی سے پوچھنے لگا...

ہاں میں ٹھیک ہوں.. .اور بابا بھی ماشاءاللہ پہلے سے بہت بہتر ہیں....

وہ مسکراتے ہوۓ بولی.. .

چلو یہ تو بہت اچھی بات ہے... 

وہ بھی خوشی سے بولا...

آج پھر کیا کیا کرنے کا ارادہ ہے... ؟؟

وہ ہیر کو اپنی نگاہوں میں بساتے ہوۓ پوچھنے لگا.. 

ہم لوگ داریکا اور تمہارے دوسرے کزنز کا ویٹ کر رہے... جب وہ آجائیں گے پھر ڈیسائڈ کریں گے.. 

اس سے پہلے وہ کچھ مزید کہتا اسکی توجہ شازم نے کھینچی جو ٹیبل پر آرڈرز رکھوا رہا تھا اس نے ہیر سے دور ہو کر شازم کی جانب اپنے قدم بڑھاۓ..

ہیلو مسٹر بلیک... 

اس سے پہلے شازم اسکے پرتپش لہجے میں کہے گۓ الفاظ پر کوئ جواب دیتا اس نے حسام کا پنچ اپنے پیٹ پر لگتا ہوا محسوس کیا.. وہ درد سے کراہتے ہوۓ اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ گیا اور سانس لینے کی کوشش کرنے لگا کیونکہ وہ اس چیز کی توقع ہرگز نہیں کر رہا تھا اور اچانک ہوۓ وار نے اسے کچھ لمحوں کیلئے ہلا کر رکھ دیا تھا... 

ہیر جو خوف سے منہ کھولے سامنے چلتے منظر کو دیکھ رہی تھی جہاں حسام کے چہرے پر کچھ لمحے پہلے شرارت والے تاثرات کہیں نہیں تھے اسکی آنکھوں میں صرف غصہ تھا جو کسی کو بھی زندہ نگل جاۓ.  وہ ایک دم ہوش میں آکر انکی جانب بڑھی مگر ایشال اسکا بازو پکڑ کر روک گئ.. 

ہیر تم ان دونوں کے درمیان مت پڑو... ان کے اندر جو بھڑاس ہے باہر نکلنے دو... 

وہ اسے آگے جانے سے روکتے ہوۓ بولی.. تبھی ان دونوں نے دیکھا کہ حسام شازم کے لیول پر نیچے کی جانب جھکا ہے.. 

تم اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھو کے تم میرے بھائ ہو ورنہ.... 

وہ اسکے برابر ہوکر سلگتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ وارن کرنے لگا اور ساتھ ہی اسنے اپنا ہاتھ اسکے سامنے بڑایا... 

شازم نے مسکراتے ہوۓ اسکا ہاتھ تھام لیا اور سیدھا ہوکر اسے اپنے گلے سے لگا لیا... 

میرا نہیں خیال میں کبھی اس سر پھری فیملی کو سمجھ پاؤں گی... 

ہیر ان دونوں کو دیکھتے ہوۓ بڑبڑائ جس پر ایشال کا قہقہہ کیفے میں گونجا... 

میں نے ان سب کو چھوٹے ہوتے ہوۓ سے دیکھا ہے لیکن قسم سے مجھے بھی نہیں سمجھ آتا ان کے دماغ کیسے ورک کرتے ہیں.. 

وہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کرکے بولنے لگی.. 

لیکن ان بوائز میں ایک بات ہے ہیر...  یہ ایک دوسرے کے ساتھ بہت مخلص ہیں....اگر کبھی انہیں ایک دوسرے کیلئے جان بھی دینی پڑے نہ تو یہ ایک پل کیلئے بھی نہیں ہچکچائیں گے...  

They resolve their problems in unique ways, sometimes painful ways...but at the end of every day they have each other's back... 

تم لوگ کیا باتیں کر رہے ہو... ؟؟

حسام نے ان کے پاس آکر پوچھا... 

تمہارے بارے میں کہ تم میں زرا برابر تمیز نہیں... ایسے کون مارتا ہے وہ بھی اپنے ہی کزن کو... اور وہ بھی پبلک پلیس پر.. 

ایشال نے طنزیہ لہجے میں کہا...

شازم کیسا ہے.. ؟؟

ہیر نے فکرمندی سے پوچھا.. 

ظاہری سی بات ہے... زندہ اور صحیح سلامت ہے... میں نے اتنی بھی زور سے اسے اب پنچ نہیں مارا.. 

ایسے مزاق مت اڑاؤ...  میں نے دیکھا کیسے تم نے اسے پنچ مارا مجھے یقین ہے اسکی ربز زخمی ہوگئ ہوں گی.. 

Don't underestimate me bambola, 

مجھے پتہ ہے کب کہاں اور کیسے کسی کو زیادہ نقصان پہنچاۓ بغیر پنچ مارنا ہے.. 

تمہاری ایگو کی کوئ حد نہیں مسٹر حسام وجدان.. 

وہ آنکھیں گھما کر بولی اور پھر شازم کی جانب بڑھ گئ جہاں داریکا بھی باقی سب کزنز کے ساتھ آگئ ہوئ تھی اور اس وقت ایشال سے مل رہی تھی... 

اتنی بھی کیا جلدی ہے... یاد ہے نہ بدلے میں کچھ مانگا تھا میں نے...؟؟

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر روکتا ہوا بولا.. 

ہاں بابا اچھے سے یاد ہے... پلیز اب سب کے پاس چلیں... ابھی وہ مل رہے... ملتے ہی انکا دیہان ہم دونوں پر ہو جاۓ گا ہم کدھر رہ گۓ..  اسلیے چلیں پلیز...

وہ اسکے گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولی جبکہ وہ شرارت سے نہ میں سر ہلانے لگا... 

حسام پلیز پلیز.. دیکھو جو بولو گے کروں گی... ابھی چلتے ہیں... ویسے بھی شازم بھائ کو دیکھنا ہے... 

وہ معصومیت سے کہنے لگی کیونکہ اسے پتہ تھا ضد کرنے سے وہ اور زیادہ نہیں جانے دے گا... 

پکا پرامس جو بولوں گا وہ کرو گی.. ؟؟

وہ شوخ لہجے میں بولا تبھی نبان کی آواز ان دونوں کی سماعتوں سے ٹکرائ جو حسام کو اسکے نام سے پکار رہا تھا.. 

ہاں ہاں پکا وعدہ... 

وہ جلدی سے بولی تو وہ ہنستے ہوۓ اسکا ہاتھ چھوڑ گیا اور پھر وہ دونوں ٹیبل کی جانب بڑھ گۓ جہاں چہل پہل اور رونق تھی... 

ویسے عجیب بات ہے... اپنی ہی بیوی سے چوروں کی طرح ملنا پڑ رہا کہ کوئ دیکھ نہ لے...  حد ہوگئ... 

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما کہہ کر نبان کی جانب بڑھ کر اسے اپنے گلے سے لگا گیا جبکہ وہ بھی دہکتے گالوں سے شازم کے قریب جاکر اسکا حال پوچھنے لگی کہ اب وہ کیسا ہے... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب زوہان نے ہیر کو ان کے ساتھ مال جانے کا مشورہ دیا تھا تو اسے نہیں پتہ تھا یہ مال اس قدر خوبصورت ہوگا... کیونکہ یہ مال کسی میگزین میں چھپے ہوۓ مال سے کم نہیں تھا... اور اس سے بڑھ کر جو چیز اسے حیرانی میں مبتلا کر رہی تھی وہ لوگوں کی توجہ تھی...  وہ لوگ جس بھی شاپ میں  داخل ہوتے سیلز مین اور ان کے اسسٹینٹ سب کچھ چھوڑ کر انکی طرف متوجہ ہو جاتے کہ انہیں سب سے بیسٹ چیز ملے.. 

یہ ہمیں ایسے ٹریٹ کیوں کر رہے ہیں.. جیسے ہمارا تعلق کسی بادشاہ کے خاندان سے ہو... ؟؟

ہیر نے شاپ سے باہر نکلتے ہوۓ ایشال سے تجسس سے پوچھا.. 

کیونکہ ہمارا تعلق ہے بادشاہ سے...  یہ مال باس کا ہے.... اگر ہماری طرف سے شکایت آگے چلی گئ تو میرا نہیں خیال تمہیں بتانے کی ضرورت ہے کہ ان لوگوں کیلئے کتنا مسئلہ ہو جاۓ گا.. 

آج کے دن تقریباً 100 دفعہ وہ بس آنکھیں گھما کر رہ گئ تھی.....اور اسکا نہیں نہیں خیال تھا کہ کبھی کسی روز وہ بھی ان پاگل لوگوں کے درمیان بالکل اچھے سے بغیر ہارٹ اٹیک کرواۓ رہنے کی عادی ہوجاۓ گی...

اچانک سے ایشال نے اسکا ہاتھ پکڑ کر آگے کی جانب تیزی سے بڑھنا شروع کر دیا.. 

اب تمہیں کیا ہو گیا ہے... تم پاگل ہوگئ ہو.. ؟؟ وہ تو مجھے پتہ ہے تم سب لوگ ہو... لیکن یار کیا ہے... ؟؟

ہیر نے اسکے برابر تیزی سے چلتے ہوۓ کنفیوز ہو کر پوچھا.. 

یہ یہ ڈریس دیکھو... کتنا پیارا ہے..  بالکل تمہارے لیے بنا ہے... 

ایشال نے رائل بلو گاؤن کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ... جسکی کمر پر پرلز لگے ہوۓ تھے.. 

ہیر نے آگے بڑھ کر اس ڈریس پر ہاتھ رکھا جو بےشک بہت زیادہ خوبصورت تھا لیکن جیسے ہی اسکی نظر پرائس ٹیگ پر پڑی وہ ڈریس وہاں ہی چھوڑ شاپ سے باہر نکل آئ... 

ہیر کیا ہوا ہے... کیوں نہیں خرید رہی... ؟؟ یقین کرو یہ تم پر بہت اچھا لگے گا.. 

ایشال اسکے پیچھے چلتے ہوۓ بولی.. 

تم نے اسکی پرائس چیک کی ہے... اتنا مہنگا ہے میں نہیں لے رہی... .

ایک منٹ وہاج انکل نے تمہیں کارڈ نہیں دیا...؟؟

دیا ہے.. لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں...میں انکے محنت سے کماۓ ہوۓ پیسوں کو اتنی فضول خرچی میں اڑا دوں... 

وہ لب چباتے ہوۓ بولی.. 

لیکن ہیر یہ فضول خرچی نہیں ہے... یہ تو... 

پلیز ایشال نہیں... ویسے بھی مجھے ابھی اس طرح کے ڈریس کی ضرورت نہیں.. 

وہ اسکا بازو پکڑ کر آگے شوز کی شاپ میں داخل ہوتے ہوۓ بولی... جس پر ایشال نہ میں سر ہلا کر اسکے ساتھ شوز خریدنے لگی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

باؤلنگ ایریا سے کچھ کی فتحیابی کی چیخیں گونج رہی تھیں جبکہ کچھ ہارنے کی وجہ سے غصے بھری آوازیں نکال رہے تھے.. 

اس جگہ پر نو لوگوں کا آپس میں مقابلہ چل رہا تھا جنہیں تین تین لوگوں کے ساتھ تین گروپس میں تقسیم کردیا گیا تھا.. 

حسام کی ٹیم تینوں رؤنڈ پاس کرکے کلئیر کٹ ونر بن چکی ہوئ تھی جبکہ نبان اور ایرک کی ٹیم کے درمیان مقابلہ چل رہا تھا جہاں ایرک کی ٹیم نبان سے لیڈ پر تھی... 

ابھی ایشال کی باری تھی انکی ٹیم پہلے ہی دو راؤنڈ ہار چکی تھی اسلیے  یہ راؤنڈ جیتنا انکی ٹیم کے لیے بہت ضروری تھا.. لیکن اس نے وہ موقع بھی مس کر دیا جسکی وجہ سے ان کی ٹیم ہار گئ... 

مجھے ہرگز نہیں پتہ تھا میری ٹیم اس قدر بیکار ہے.. 

نبان نے افسوس سے سر ہلاتے ہوۓ کہا.. 

کسے بیکار کہہ رہے ہو... ؟؟ آؤ تمہارا اور میرا ایک مقابلہ ہو جاۓ.. 

ایشال نے اسے چیلنج کرتے ہوۓ کہا.. 

یہ ہماری قسمت میں تھا کزن... ہمیں سب کو لنچ کروانا ہوگا... 

سفیان نے اسکے قریب آکر کہا.... 

تیار ہو جاؤ اپنی جیب ہلکی کرنے کیلئے کیونکہ ہمیں بہت بھوک لگی ہوئ ہے.. اس ریسٹورنٹ کا سارا کھانا ہم لوگ ختم کرکے ہی جائیں گے... 

زوہان نے شرارتی نگاہوں سے ان تینوں کو دیکھتے ہوۓ کہا.. 

ایسا کرو باس کے خاطے میں ڈلوا دو... وہ خود ہی یہ رقم ادا کر دیں گے... 

ایرک نے انہیں مزید تنگ کرتے ہوۓ کہا.. 

ہاں کوشش کرکے دیکھو...اس کے جو نتائج پھر بھگتنے ملے گے وہ تمہاری سوچ ہے... 

نبان نے نتائج کا سوچ کر ہی کپکپاتے ہوۓ کہا.. 

come on guyz... 

ایسے ایکٹ مت کرو جیسے غربت کے مارے ہو... ایک لنچ کی ہی بات ہے کروا دو... ویسے بھی تم سب کے پاس بلیک کارڈز ہیں.. مطلب انلیمیٹڈ منی... 

داریکا نے ان کو گھورتے ہوۓ کہا اور پھر وہاں سے نکل گئ... 

زوہان مزاق نہیں کر رہا تھا جب اس نے کہا تھا وہ لوگ سب کھا جائیں گے... ہیر نے اتنا بڑا ٹیبل اور وہ بھی اتنی زیادہ قسم کی ڈشز سے سجا پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا.. سب نے خاموشی سے ملکر کھانا کھایا اور آخر میں سچ مچ اس میں کچھ بھی بچا ہوا نہیں تھا مطلب سچ میں یار لڑکے بہت زیادہ کھاتے ہیں...جب سامنے والے کی بجانے میں آئیں تو وہ لوگ اس میں کوئ کثر نہیں چھوڑتے... 

ہیر کو ایشال نبان اور سفیان کیلئے برا لگ رہا تھا.. لیکن یہ جانتے ہوۓ کہ ان کے پاس پیسوں کی کوئ کمی نہیں تو اس کے دل کو سکون بھی تھا کہ اتنا بھی کچھ برا نہیں ہو رہا.

لنچ کے بعد وہ سب لوگ ٹاپ فلور پر چلے گۓ جہاں سینما تھا تاکہ کوئ مووی دیکھ سکیں... انہوں نے ملکر ہارر فلم دیکھنے کا پلان بنایا اور جاکر اپنی سیٹس پر بیٹھ گۓ...

حسام مووی دیکھنے میں مصروف تھا جب اس نے اپنے کندھے پر ہیر کا سر محسوس کیا اس نے سکرین سے نظر ہٹا کر اسکی طرف دیکھا جو آنکھیں بند کیے ہوۓ تھی... اسکی معصومیت پر حسام کے لب مسکرانے لگے... 

مجھے یقین نہیں آتا تم ہم سب کے درمیان کیسے آگئ ہو... بالکل پری جیسی ہو... جسکی حفاظت میں ہمیشہ کروں گا... چاہے کچھ بھی ہو جاۓ... میں ہمیشہ تمہارے پاس رہوں گا... اگر تم کبھی بولو گی بھی نہ کہ مت رہو میرے آس پاس... تب بھی تم ہمیشہ مجھے خود کے پاس ہی پاؤ گی... یہ وعدہ ہے حسام وجدان کا... 

وہ اسکے چہرے کی طرف دیکھتا ہوا دل ہی دل میں بولا

آج کوئ بہت خوبصورت لگ رہا ہے.. 

ہیر جب ریڈی ہوکے آکر ناشتہ کیلئے بیٹھی تو زوہان نے اسے چھیڑتے ہوۓ کہا... جبکہ وہ نہ میں سر ہلا کر جوس پینے لگی.. 

ظاہر سی بات ہے آج تو اچھی لگے گی ہی نہ حسام جو اپنی ٹرپ سے مارنگ فلائٹ سے واپس آرہا ہے اور آتے ہی میڈم کو لنچ پر لے جا رہا... 

شازم نے بھی زوہان کا ساتھ دیتے ہوۓ اسے مزید تنگ کیا... 

شازم آج تم ہیر کے ڈرائیور کی ڈیوٹی نبھاؤ گے.. 

اس سے پہلے وہ احتجاج میں ان دونوں کو کچھ کہہ پاتی وہاج صاحب کی آواز ٹیبل پر گونجی... کیونکہ حسام نے ان سے ہی ہیر کو لنچ پر لے جانے کی پرمیشن لی تھی... 

کیا... کیوں.. ؟؟ کارل کدھر ہے... ؟؟؟؟ وہ لے کر جاۓ گا نہ... 

وہ کھانا چھوڑ کر ان کی جانب دیکھتا ہوا بولا.. 

نہیں... وہ آج یہاں نہیں ہے... یہ میرا آرڈر ہے اور بہتر ہے اس پر سوال مت اٹھاؤ.. 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولے.. 

لیکن میں آج نینز سے ملنے جا رہا ہوں...میں نے ان سے وعدہ کیا تھا میں اپنا سارا دن ان کے ساتھ گزاروں گا...

شازم نے انکا مائنڈ تبدیل کرنے کی ایک آخری چھوٹی سی کوشش کی..

تو ٹھیک ہے تم پھر ابھی ہیر کو اپنے ساتھ وہاں لے جاؤ اور جتنا دل کرے اتنا وقت گزارو .....بعد میں جب لنچ کا ٹائم ہو تو اسے حسام کے بتاۓ ہوۓ ایڈریس پر لے جانا... 

وہ حتمی لہجے میں کہہ کر ٹیبل سے اٹھ گۓ جبکہ وہ کرسی سے پشت لگا کر لمبا سانس کھینچ کر رہ گیا... 

پریشان مت ہو... تم جانتے ہو نہ جب بات فیملی کی آتی ہے وہ بالکل رسک نہیں لیتے ہیں.. اسلیے تمہارے ساتھ بھیج رہے... تم ہیر کو نینز سے ملوا دینا... وہ یقیناً اسے دیکھ کر بہت خوش ہوں گی... 

ماما میں ہیر کو ساتھ لے جانے سے پریشان نہیں ہوں.. بس وہ وہاں بور ہو جاۓ گی... اور جلدی نکلنے کے چکر میں, میں اپنا وعدہ بھی نہیں نبھا پاؤں گا... 

وہ فکرمندی سے بولا... 

ٹینشن نہ لو... نینز سے معزرت کر لینا وہ سمجھ جائیں گی.. 

آئمہ بیگم اس کے کندھے کو تھپتھپاتے ہوۓ بولیں.. جس پر وہ ہاں میں سر ہلا کر ہیر کو اپنے ساتھ چلنے کا اشارہ کرکے وہاں سے نکل گیا.. 

سوری شازم میں تم پر بوجھ ہرگز نہیں بننا چاہتی تھی.. 

گاڑی میں جب خاموشی زیادہ بڑھنے لگی تو وہ نروس ہوتے ہوۓ بولی... 

فضول باتیں نہیں کرو ہیر.. بہنیں بھائیوں پر بوجھ نہیں ہوتیں.. تم تو ویسے بھی ہمارے گھر کی رونق ہو.... پتہ نہیں کیوں لیکن مجھے اس سب کے پیچھے کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے.. لگتا ہے کہیں تو کچھ غلط ہے... ورنہ آج سے پہلے تو کارل کہیں غائب نہیں ہوا... 

کیا مطلب ہے... ؟؟

وہ الجھتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

دیکھو ہیر میرے پاپا کوئ بھی کام کسی مقصد کے بغیر نہیں کرتے... مجھے یقین ہے تمہارا میرے ساتھ جانا بھی کچھ نہ کچھ تو پلان ہے... خیر تم ان سب چیزوں پر دیہان نہیں دو...  حسام کے ساتھ آج جو تم لنچ کرنے والی ہو اس کے بارے میں سوچو...  ہیر میں دلی مطمئن ہوں کہ تمہاری شادی حسام کے ساتھ ہوگی... بہت ہی اچھا انسان ہے... تم اس کے ساتھ ہمیشہ خوش رہو گی.. 

وہ اسکا دیہان حسام کی جانب کھینچتا ہوا بولا تاکہ وہ اسکی کہی بات سے سٹریس نہ لے.. 

یہی تو تمہیں نہیں پتہ شازم میرا نکاح ہو چکا ہوا ہے اس سے... 

وہ پشت سیٹ سے لگا کر آنکھیں بند کرتے ہوۓ خود سے بولی.. ان دونوں کو آپس میں ملے ہوۓ دو ہفتے ہو چکے تھے اور یہ دو ہفتے بغیر اسے دیکھے ہیر نے بہت مشکل سے گزارے تھے وہ ہر پل اسے یاد کرتی اور دیکھنے کو ترستی کیونکہ وہ اپنے پاپا کے ساتھ کسی اور ملک میں ایمرجنسی چلا گیا تھا جسکی وجہ سے ان لوگوں کے درمیان کوئ رابطہ بھی نہیں ہوا تھا.. اور آج فائنلی وہ دن تھا جب وہ اس سے ملنے والی تھی... اسکا خیال ہی اسکے لبوں کو مسکرانے کیلئے کافی تھا.... 

جب شازم نے باس کے مینشن میں گاڑی روکی تو ہیر ہوش میں آکر وہ مینشن دیکھنے لگی... وہ اسے اپنے ساتھ لیے  آگے بڑھنے لگا جہاں کافی سیکیورٹی تھی اور ان دونوں کو کافی پروٹوکول سے اندر لے جایا گیا... 

جب اسکی نگاہ فرسٹ فلور سے ٹکرائ تو نہ جانے کیوں اسکا دل خوف سے دھڑکنے لگا.. کیونکہ اس فلور نے اسکی زندگی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بدل تھی ایک بار مافیہ میں شامل کرکے اور دوسری بار حسام سے شادی کروا کے...

ہم یہاں کیوں آۓ ہیں... ؟؟

وہ گھبراتے ہوۓ پوچھنے لگی... کیونکہ یہ مینشن اسکے لیے ہمیشہ کچھ نہ کچھ انوکھا لیکر آتا تھا... 

ہم لوگ نینز سے ملنے آۓ ہیں...  یاد ہے... ؟؟

وہ ملازمہ کو نینز کو وہی حال میں بلوانے کا کہہ کر اسکی جانب اپنا رخ کرکے کہنے لگا... 

اور تمہاری نینز باس کے مینشن میں رہتی ہیں.... ؟؟

ہاں... ظاہری سی بات ہے مائیں بیٹوں کے پاس ہی رہتیں... 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا... 

واٹ... تم تب سے اپنی نانی ماں کو نینز کہہ رہے تھے... ؟

وہ شاک سے بولی تبھی اس کی نگاہ ایک بوڑھی  عورت پر پڑی جو دو ملازموں کے درمیان چلتی ہوئ آرہی تھی.. اور وہ کافی کلاسی اور دلکش عورت تھیں.. 

ہاں نہ.. نانی ماں پرانے زمانے کا لفظ ہے.. اسلیے ہم تو شارٹ کٹ مارتے ہیں.. 

وہ انکے بوڑھے وجود کو اپنے گلے سے لگاتے ہوۓ بولا اور پھر ان کے ماتھے پر اپنے لب رکھ گیا... 

ویلکم ہوم بیٹا... آئمہ نے مجھے آپ کے بارے میں بہت کچھ بتایا ہے... فائنلی آپ سے مل کر بہت اچھا لگا...  

جب انکی نگاہ ہیر سے ٹکرائ تو وہ اسکی جانب بڑھ کر اسے اپنے سینے میں بھینچتے ہوۓ بولیں.. 

شکریہ میم.. 

میم کیا ہوتا ہے... نانی ماں بولو نہ... ویسے بھی یہ سب فیشن میں پڑتے ہیں.. کوئ تو مجھے نانی کہہ کر بلاۓ... 

وہ اسے اپنے ساتھ صوفے پر بٹھاتے ہوۓ بولیں...

جی نانی ماں... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولی....

کچھ دیر تک وہ وہاں بیٹھ کر نانی نواسے کی باتیں سنتی رہی جو کافی ٹائم بعد آپس میں ملے تھے... انکی گپ شپ کے درمیان اسکا واپس سے دیہان حسام پر چلا گیا... پتہ نہیں کیوں... آج اسکا دل بہت بےچین سا تھا... اسکی خواہش ہورہی تھی کہ بس جلدی سے یہ ٹائم گزر جاۓ اور وہ اسکے پاس ہو... اسکا دل چاہا وہ اس سے بات کرے مگر اس کے پاس تو موبائل ہی نہیں تھا.. 

ایکسکیوز می.. مجھے واشروم جانا ہے میں ابھی آئ... 

وہ اسکے خیالوں سے جونجتی صوفے سے اٹھتی ہوئ بولی..

ایک منٹ بیٹا... میں کسی ملازمہ کو بلاتی ہوں وہ آپکو لے جاتی ہے.. 

نہیں آپ رہنے دیں.. میں خود ہی ڈھونڈ لوں گی.. 

وہ جلدی سے بولی کیونکہ وہ کچھ دیر اکیلا رہنا چاہتی تھی.. 

اوکے بیٹا سیڑھیاں کراس کرکے لیفٹ جانب پر واشروم موجود ہو گا... 

انہوں نے انفارم کیا تو وہ ہاں میں سر ہلا کر سیڑھیوں کی جانب بڑھ گئ, انہیں کراس کرکے وہ بائیں جانب مڑی اور ابھی وہ اس روم کا دروازہ کھولنے ہی لگی تھی جسے وہ واشروم سمجھ رہی تھی کہ اسکے کانوں سے ایشال کے قہقہے کی آواز ٹکرائ.. اس نے وہ دروازہ چھوڑ کر اس ہنسی کی آواز کا تعاقب کیا.. 

دو قدم کی دوری پر اس نے خود کو باس کے کمرے کے سامنے محسوس کیا... جس نے اسکی زندگی کے معنی بدل دیئے تھے.. جب اندر سے اسکا نام اسکے کانوں سے ٹکرایا تو تجسس کے مارے وہ دروازے کے قریب ہوکر اسکے ساتھ اپنے کان کو لگا گئ.. وہ جانتی تھی یہ بری بات ہے.. لیکن تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوگئ تھی کہ ایسا بھی وہاں کیا ہو رہا ہے.. 

چلیں آپکو زبردستی شادی کروانے کا کچھ تو فائدہ ہوا....ایک تو اسکے ذریعے میں اسکی ہرپل حفاظت کر پایا ہوں اور دوسرا اب وہ مجھ پر آنکھ بند کرکے اعتبار کرتی ہے.. جسکا فائدہ ہمیں مشن میں ہو سکتا ہے.. 

حسام کے الفاظ جیسے ہی اسکی سماعتوں سے ٹکراۓ اسکا پورا وجود کپکپایا اور کب اسکی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکے گالوں کو بھگونے لگے اسے بالکل احساس نہیں ہوا... 

گڈ... میں اپنی فیورٹ بھتیجی کو کیسے بھول سکتا ہوں جس نے اسکا یقین جیتنے کے ساتھ ساتھ اسے اپنی بیسٹ فرینڈ بھی بنا لیا ہے... تم دونوں نے اپنے کردار بخوبی نبھاۓ ہیں.. مجھے یقین ہے اس مشن میں کامیابی ہماری ہی ہوگی.. 

جی انکل.. ہیر مجھ پر بلائنڈلی ٹرسٹ کرتی ہے.. اور میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ میں اس سے اب جو بھی کروانا چاہوں وہ آرام سے کر دے گی... 

ایشال کے الفاظ پر اسکا دل پھٹنے کے قریب تھا اس سے پہلے تکلیف سے اس منہ سے کوئ آواز نکلتی وہ جلدی سے دروازے سے دور ہوکر اپنے منہ پر زور سے ہاتھ رکھ گئ...وہ دوست اسے دھوکا دے رہی تھی جسے اس نے مشکل وقت میں خود کی ڈھال سمجھا تھا.. 

وہ روتے ہوۓ نہ میں سر ہلا کر وہاں سے بھاگتی ہوئ سیڑھیاں اترنے لگی...لاسٹ سیڑھی پر آکے اس نے اپنے آنسو بڑی مشکل سے صاف کیے جو رک ہی نہیں رہے تھے.. .

اسکی ایسی حالت دیکھ کر شازم پہلے تو بوکھلایا مگر جب ہیر نے کہا کہ سر میں اچانک سے کافی درد ہو رہا ہے اسلیے گھر جاکر آرام کرنا چاہتی ہے تو وہ نینز سے مل کر جلدی سے اسے گھر لے گیا....

وہ جو سارے رستے اپنے آنسوؤں پر بندھ باندھ رہی تھی اپنے کمرے میں داخل ہوتے ہی اسکا صبر جواب دے گیا....

ک کیوں... ؟؟ م میرے ساتھ ہی کیوں... ؟؟ د دو لوگ جنہیں میں نے اتنا چاہا وہ یہ کیسے کر سکتے ہیں... ؟؟ م مطلب م میں صرف م مشن کیلئے ایک کھلونا ہوں... ان د دونوں ک کو م مشن ک کا پتہ ت تھا... ی یہ سب م مشن کیلئے تھا

وہ دروازہ بند کرکے اسکے ساتھ ہی بیٹھتے ہوۓ اپنا منہ ہاتھوں میں چھپا کر شدت سے روتے ہوۓ بولی...  

م مطلب و وہ ب باتیں,  و وعدے, ہگز, کسسز, مسکراہٹیں س سب جھوٹ تھا... ڈھونگ تھا... 

دل میں اٹھتا درد جب حد سے گزرنے لگا تو وہ دیوانہ وار اپنے بالوں کو نوچتے ہوۓ بولی... 

ش شادی زبردستی...؟؟ ل لیکن و وہ زبردستی ت تھوڑی تھی... م مطلب وہ بھی اس س سب کا حصہ تھی. ..اور ایشال کو اسکا پ پتہ تھا پ پھر انجان بننے کا  ڈ ڈرامہ... اوہ گاڈ م میں ک کتنی بیوقوف ہوں.... یا اللہ.. .میں کیا کروں.. کدھر جاؤں... م میری ت تو ایک ح حساب کی زندگی ہی جھوٹ ہے....

وہ بےبسی سے روتی ہوئ لرزتی آواز میں بولی...

ن نہیں میں ک کیوں ر رو رہی ہوں.. .؟؟ م مجھے نہیں رونا.... میرے اپنے مجھے چھوڑ گۓ تھے یہ بیگانی دنیا میری کیا ہوگی..

وہ اپنے آنسو صاف کرنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی لیکن آنسو رک ہی نہیں رہے تھے....

رک جاؤ نہ. ..ک کیوں ب بہہ رہے ہو.. . کس لیے بہہ رہے ہو... ؟؟ کوئ مر گیا ہے کیا.. .؟؟  

وہ زمین سے اٹھ کر وحشت سے اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرے پر رگڑنے لگی..

ہیر تم مضبوط ہو بہادر ہو... اتنی آسانی سے تم نہیں ٹوٹ سکتی...

وہ کمرے کے ساتھ اٹیچ واشروم میں جاکر بیسن کی نل کھول کے اپنے منہ پر چھینٹے مارنے لگی.. .لیکن دل کی ازیت کسی طور کم نہیں ہو رہی تھی بلکہ ہر گزرتے پل کے ساتھ اس میں اضافہ ہو رہا تھا...

جب درد سے اٹھتی ٹیسیں کسی طور کم نہیں ہوئ تو وہ شاور چلا کر کپڑوں سمیت اس کے نیچے کھڑی ہوگئ اور پل میں پانی نے اسکے سارے وجود کو بگھو دیا تھا... 

ماما میں کیا کروں... یہ درد کیوں نہیں ختم ہو رہا... مجھے کچھ مشورہ دو نہ....لوگوں کی مائیں اپنی بیٹیوں کو اتنا کچھ بتاتی ہیں....انہیں سمجھاتی ہیں.. .آپ بھی سمجھاؤ.. .آکر سر پر ہاتھ رکھو اور بولو سب ٹھیک ہو جاۓ گا.. 

خود کو بھگونے سے بھی دل میں اٹھتے درد میں کوئ کمی نہیں آئ تو وہ وہیں چلتے شاور کے نیچے فرش کی ٹائلوں پر بیٹھتی ہوئ اذیت سے بولی.. .

لیکن آپ نہیں آؤ گی....

وہ سسکتے ہوۓ اپنے وجود کو اپنی بانہوں میں چھپاتی ہوئ بولی....

ا اس د دنیا میں ک کسی کو م مجھ پر ترس بھی ن نہیں آتا... لوگ ایسے تکلیف دیتے ہیں جیسے میں انسان نہیں ہوں...مجھے بھی درد ہوتا ہے.... زندگی میں پہلی بار کسی پر آنکھیں بند کرکے یقین کیا اور بدلے میں کیا ملا.. .یہ آنسو,  یہ ٹوٹا ہوا دل... 

وہ اذیت بھری مسکراہٹ چہرے پر سجا کر اپنی آنکھوں سے آنسو چنتے ہوۓ بولی جو اسکی اجازت کے بغیر بہہ رہے تھے... 

حسام وجدان...زندگی میں مجھے ایسے کسی نے تباہ نہیں کیا جیسے تم نے کیا ہے...مبارک ہو جیت تمہاری ہوئ.. 

وہ ہارے ہوۓ لہجے میں بولی...تبھی اسکی توجہ دروازے پر ہوتی مسلسل دستک نے کھینچی جہاں آئمہ بیگم پریشانی سے اسکی خیریت کا پوچھ رہی تھیں..

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اگر یہ سب اتنا ہی ہے تو میں جانا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے ایک اور میٹنگ اٹینڈ کرنی ہے... 

حسام نے کرسی سے اٹھتے ہوۓ کہا... 

ہاں میرا خیال ہے ہم نے سب پہلوؤں پر بات چیت کر لی ہے اب مین میٹنگ ہفتے کو ہی ہوگی.. 

باس نے حسام اور ایشال کو جانے کی اجازت دیتے ہوۓ کہا.. 

گریٹ... مطلب پانچ دن باقی ہیں ہمارا اصل مشن شروع ہونے میں...  مجھے بےصبری سے انتظار ہے کہ آخر اس مشن میں ایسا کیا ہوگا جسے ابھی تک آپ نے راز رکھا ہوا ہے.. 

ایشال نے پرجوش لہجے میں کہا.. جس پر حسام نہ میں سر ہلا کر رہ گیا.. 

باۓ بڑے بابا.. میں پھر اب آپ سے اگلے ہفتے ہی ملوں گا..

اس کے کہنے پر انہوں نے ہاں میں سر ہلایا تو وہ ایشال کے ساتھ کمرے سے نکل گیا.. 

شارب کیسا ہے.. ؟؟

ابھی بھی ہم دونوں کی پروپر بات چیت نہیں ہو رہی... تم جانتے تو ہو شارب بھائ کو جب ناراض ہو جائیں تو اتنی آسانی سے معاف نہیں کرتے... لیکن فکر مت کرو میں انہیں جلد منا لوں گی... 

ایشال نے تحمل سے جواب دیا. 

تم بتاؤ کیا تم ہیر کے ساتھ باہر جا رہے ہو... ؟؟

وہ ٹاپک کو بدلتے ہوۓ فوری پوچھنے لگی.. 

تم کیسے کہہ سکتی ہو میں اسی کے ساتھ باہر جا رہا ہوں... ؟؟

وہ آئبرو اچکاتا ہوا بولا.. 

کیونکہ جب تم میٹنگ کا ذکر کر رہے تھے تب تمہاری آنکھیں شائن کر رہی تھیں.. جن کے پیچھے کی وجہ یقیناً ہیر سے ملاقات ہی ہو سکتی ہے... ورنہ کسی بورنگ میٹنگ کیلئے تم اتنے خوش نہیں ہو سکتے.. 

وہ پراعتماد لہجے میں بولی.. جس پر حسام کے لب مسکرانے لگے کیونکہ وہ سچ مچ اس کے بغیر اداس تھا اور جلد سے جلد اس سے ملنے چاہ رہا تھا... 

مجھے اپنے بھائ پر ترس آرہا ہے... بیچارہ تم سے کوئ سیکرٹ نہیں رکھ پایا کرے گا... تم چٹکیوں میں وہ پکڑ لیا کرو گی... 

وہ اسے تنگ کرتا ہوا بولا... جس پر ایشال کے گال دہکنے لگے..

کچھ بھی بکواس مت کرو...  

وہ بلش کرتے ہوۓ اسکے بازو پر پنچ مارتے ہوۓ بولی.. 

ہاں ہاں بس ہی کرو... ویسے تو اسکا نام سن کر ہی دل میں لڈو پھوٹ رہے ہوں گے.. 

وہ گاڑی کی جانب بڑھتا ہوا مزید شرارت سے بولا...

حسام جان سے مار دوں گی تمہیں.. 

وہ لال گلابی ہوتی اسے گھورتے ہوۓ بولی.. 

تمہاری بیسٹ فرینڈ کو اچھا نہیں لگے گا تم اس کے اکلوتے شوہر کو مار دو گی تو... 

وہ اسے آنکھ مارتا ہوا بولا... 

ویسے تم بہت برے ہو مجھے آج پتہ چلا تم دونوں نے نکاح کیا ہوا... پہلے بتایا ہی نہیں تھا.. 

وہ ماتھے پر سلوٹیں چڑھاتے ہوۓ بولی.. 

باس کا آرڈر تھا.. 

وہ گاڑی کے قریب رک کر بولا... 

حسام میرے خیال میں تمہیں ہیر کو سب سچ بتا دینا چاہیے ایسا نہ ہو لیٹ ہو جاۓ اور تمہیں اسکے نتائج بھگتنا ہوں.. 

وہ فکر مندی سے اسے وارن کرنے لگی.. 

فکر مت کرو.. میں جلد ہی اسے بتا دوں گا... ہوسکتا ہے آج ہی بتا دوں.. میں اس کے ساتھ لنچ پر جارہا.. پھر اسے بیچ پر لے جاؤں گا اور ایسے ہی گھومتے پھرتے ایک پوائنٹ پر بتادوں گا.. 

وہ تفصیل سے بولا تو ایشال ہاں میں سر ہلا گئ.. 

اوکے بڈی گڈ لک اور اسکا بہت خیال رکھنا.. 

وہ کہہ کر اپنی کار کی جانب بڑھ گئ جبکہ اس کے بیٹھتے ہی اسکے ڈرائیور نے بھی گاڑی سٹارٹ کر دی اور اسکے بتاۓ ہوۓ رستے پر جانے لگا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب وہ بلیک ہاؤس پہنچا تو سب سے پہلے وہ آئمہ بیگم سے ملا.... کیونکہ شازم نے اسے کال پر ہیر کے بیمار ہونے کی وجہ سے آج کا پلان کینسل ہونے کا انفارم کر دیا تھا تو وہ پریشانی سے سیدھا یہاں چلا آیا تھا...تاکہ اپنی آنکھوں سے ایک بار اسے دیکھ سکے... 

گڈ آفٹرنون بیٹا کیسے ہیں آپ... ؟؟

انہوں نے نرمی سے پوچھا.. 

پھوپھو میں بالکل ٹھیک ہوں... آپ بتائیں سب کیسا جا رہا ہے... ؟؟

وہ چاہ رہا تھا جلد سے جلد ہیر تک پہنچے مگر کچھ رسم و رواج بھی ہوتے ہیں اسلیے وہ انہیں نبھانے لگا.. 

الللہ کے فضل و کرم سے سب بہتر ہے... 

وہ شائستگی سے بولیں.. 

امم شازم نے کال پر بتایا تھا کہ ہیر ٹھیک نہیں ہے کیا میں اس سے مل سکتا ہوں پلیز.. ؟؟

وہ جس سلسلے میں یہاں آیا تھا اس ٹاپک پر آکر بےصبری سے انکی اجازت ملنے کا انتظار کرنے لگا... 

اوکے بیٹا جاؤ مل لو......تب تک میں تمہارے لیے کھانے کا ارینج کرواتی ہوں... 

وہ اسے ہیر کے کمرے کا بتا کر خود کیچن کی جانب چلی گئیں.. جبکہ وہ بھی جلدی سے سیڑھیاں کراس کرکے ہیر کے کمرے تک پہنچا اس نے دروازے پر دو بار دستک دی جب اندر سے داخل ہونے کی اجازت ملی تو وہ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوگیا.. مگر جیسے ہی اسکی نگاہ سامنے بیٹھے وجود سے ٹکرائ ایک پل کیلئے اسکا وجود ساکت ہوا اور وہ حیرت سے اسے دیکھنے لگا جو اپنے آپ کو خود کے ہی گلے لگاۓ اس دنیا سے بہت روٹھی روٹھی اور بیگانی سی لگ رہی تھی... وہ بغیر ایک پل کی تاخیر کیے اگلے ہی لمحے اسکے سامنے بیٹھ گیا تھا... اسکا شدت سے دل چاہا وہ اسے اپنے سینے میں چھپا لے مگر وہ اپنی خواہش کو دباتا اسکے چہرے کو دیکھنے لگا جو اسکی موجودگی سے لاپرواہ بنی نہ جانے کن خیالوں میں کھوئ ہوئ تھی.. 

ہیر کیا ہوا ہے.. ؟؟ زیادہ طبعیت خراب ہے.. ؟؟

وہ فکرمندی سے بولتے ہوۓ اسکے ماتھے پر ہاتھ رکھنے لگا تاکہ اسکا ٹمپریچر چیک کر سکے.. لیکن اس سے پہلے اسکا ہاتھ اسکی پیشانی کو چھوتا وہ اسکا ہاتھ خود سے دور جھٹک گئ.. 

وہ اس چیز کی امید ہرگز نہیں کر رہا تھا اسلیے ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھنے لگا.. اس کے اس عمل نے اسے کافی تکلیف دی تھی مگر وہ خود کو کمپوز کر گیا.. 

ہیر, آخر ہوا کیا ہے... ؟؟ کچھ تو بتاؤ.. مجھ سے بات کرو... ؟؟ ایسی کیا چیز ہے جو تمہیں پریشان کر رہی ہے..؟؟

وہ تحمل سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا جو صدیوں کی بیمار لگ رہی تھی... 

"تم"

ایک لفظ جواب آیا..

واٹ... ؟؟

وہ چونکتے ہوۓ پوچھنے لگا کیونکہ اسے ہرگز سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آخر پرابلم کیا ہے... ؟؟

تم نے پوچھا کہ مجھے کیا چیز پریشان کر رہی ہے.... تو میں تمہیں تمہارے سوال کا جواب دیا ہے کہ حسام تم ہو میری پریشانی.. 

وہ خالی لہجے میں بولی جس پر وہ جھٹکے سے اس کے پاس سے اٹھ کر دور ہوا تاکہ جتنا ہوسکے اتنا فاصلہ ان دونوں کے درمیان حائل کر سکے....لیکن اسے ہرگز نہیں پتہ تھا کہ ہیر اپنے الفاظ سے اسے ایسے اذیت میں مبتلا کرے گی... 

میں چلا جاتا ہوں... جب تمہیں لگے کہ ہمیں بات کرنی چاہیئے... مجھے کال کرنا میں پل میں تمہارے پاس ہوں گا... 

اس کے اندر کچھ چھن سے ٹوٹا تھا اس کے باوجود وہ انتہائ نرمی سے بولا کہ شاید ہیر کو کچھ وقت اکیلا رہنے کی ضرورت ہے... طبعیت ٹھیک نہیں اسلیے تھوڑا چڑچڑا رویہ اختیار کر رہی ہے... 

مجھے تم سے علیحدگی چاہیے... 

اس سے پہلے وہ دروازہ کھول کر باہر نکل جاتا اسکے اگلے الفاظ نے اسکے پاوؤں کا ادھر ہی جھکڑا اور اسکی گرفت ہینڈل پر انتہائ سخت ہوگئ... 

ریلیکس حسام تمہیں سننے میں غلطی ہوئ ہوگی اس نے کچھ اور کہا ہے... 

وہ آنکھیں بند کرکے خود سے بڑبڑایا..اور پھر اچھے سے نارمل ہوکر اس نے ہیر کی جانب دیکھا.. 

مجھ سے ناراض ہو...؟؟

وہ اپنا رخ اسکی جانب کرتے ہوۓ بولا... 

نہیں... تم اتنے بھی میرے لیے کوئ خاص نہیں ہو جس سے میں ناراض ہوتی پھروں... 

وہ سرد لہجے میں بولی جس پر وہ غصے سے اپنی مٹھیاں بھینچ گیا... 

میرے صبر کی حد مت آزماؤ ہیر...یقین کرو نتائج اچھے نہیں ہوں گے... 

وہ صبر کے گھونٹ پیتا ہوا ایک ایک لفظ چبا کر بولا کیونکہ اسکے الفاظ بالکل کسی چاقو کی طرح سیدھا اسکے دل پر وار کر رہے تھے.. 

جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لو مجھے تمہارے ساتھ نہیں رہنا حسام وجدان.. سنا تم نے... دم گھٹتا ہے میرا تمہارے ساتھ... گھٹن ہوتی ہے مجھے تمہیں دیکھ کر... 

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھتی ہوئ بولی....

تمہیں سمجھ آر رہا ہے تم کیا بول رہی ہو... ؟؟ یہاں کوئ مزاق نہیں چل رہا...اسلیے پلیز ایسا کچھ مت کہو... 

وہ جو کچھ دیر پہلے جھٹکے سے اس سے دور ہوا تھا...اسکے پاس جاتے ہوۓ کہنے لگا...

میرے قریب مت آنا... مجھے نفرت ہے تم سے... دور رہو مجھ سے... 

وہ اس سے دور ہوتی ہوئ بولی...

سٹاپ اٹ ہیر... اب بس بھی کرو... کیوں کر رہی ہو یہ سب... ؟؟

وہ اسکے ہاتھ کو تھامنے کی کوشش کرتا ہوا بولا مگر وہ اسکا ہاتھ جھٹک گئ... 

بس تمہاری یہ شکل نہیں دیکھنا چاہتی... مجھے تمہارے ساتھ کوئ رشتہ نہیں رکھنا... تم ایسا کرو مجھے طلا.. 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی وہ اسکے منہ کو اپنے ہاتھ میں دبوچ گیا... 

ایک فضول لفظ مزید کہا تو یہاں ہی زمین کھود کر تمہیں زندہ دفن کردوں گا... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پرتپش لہجے میں بولا.. 

مجھے نہیں رہنا تمہارے ساتھ حسام....

وہ جو تب سے سردمہری سے کام لے رہی تھی ایک دم سے سسکتے ہوۓ اسکے سینے پر پنچ مارنے لگی... 

میری غیر موجودگی میں کچھ تو غلط ہوا ہے جس سے میں انجان ہوں... لیکن جلد پتہ لگوا لوں گا... کیونکہ کل شام تک تو مجھ سے کال پر بات کرتے ہوۓ تم بہت خوش تھی ....پھر آج یہ سب کچھ تو وجہ ہے ہیر... 

اس نے اسے خود کو پنچ مارنے سے نہیں روکا الٹا اسکی آنکھوں سے آنسو چنتے ہوۓ بولنے لگا...

آئ ہیٹ یو...  جاؤ یہاں سے... 

وہ اس سے دور ہو کر بیڈ کی دوسری سائڈ پر جاتی ہوئ چبتے لہجے میں بولی جس پر وہ اپنے چہرے پر ہاتھ پھیر کر لمبا سانس کھینچنے لگا... 

ہیر ایسے سب خراب ہوگا... مجھ سے بات کرو... بتاؤ مجھے...اگر باتیں اپنے دل میں رکھو گی تو سب کچھ صحیح ہونے کی بجاۓ مزید الجھ جاۓ گا... 

وہ اسے بازو سے پکڑ کر اپنے سامنے لاتے ہوۓ بولا... 

اپنے ہاتھ میرے وجود سے ہٹاؤ حسام...  تمہیں مجھے چھونے کا کوئ حق نہ.. 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی وہ اسکے لبوں پر جھک کر شدت بھری گستاخی کرنے لگا جبکہ وہ نم آنکھوں سے اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور دھکیلنے لگی مگر وہ اپنی جگہ سے ٹس سے مس بھی نہیں ہوا..تو وہ اسکے سینے پر مکے برسا کر اسے رکنے کا اشارہ کرنے لگی لیکن اس پر کچھ اثر نہیں ہوا تو کچھ لمحوں کے بعد ہیر کو لگا اگر ابھی وہ اس سے دور نہیں ہوا تو وہ یقیناً سانس کی قلت سے یہی اپنا دم توڑ دے گی...مزید کچھ سیکنڈز کے بعد وہ اس سے دور ہوا تو وہ اسکی شرٹ کو چھوڑ کر اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر لمبے لمبے سانس لینے لگی....

آئندہ یہ بتانے سے پہلے کہ "مجھے تمہیں چھونے کا کوئ حق نہیں" یہ پل ہمیشہ اپنے دماغ میں رکھنا ورنہ میں بہت اچھے سے یاد دلاؤں گا کہ کون کون سے حقوق ہیں میرے تم پر....

وہ اسکے لب کو اپنے انگوٹھے سے مسلتے ہوۓ بولا جہاں کٹ لگنے کی وجہ سے تھوڑا سا خون لگا ہوا تھا...

شرم تو نہیں آتی تمہیں سٹوپڈ انسان... ایڈیٹ نہ ہو تو... 

وہ شرم اور غصے سے لال پیلی ہوتی ہوئ بولی اور پھر اسے خود سے دور دھکیل کر بیڈ سے اٹھ گئ... 

جو میرا ہے اس پر اپنی ہلکی سی مہر لگائ ہے اس میں شرم والی کیا بات ہے....

وہ بھی کندھے اچکاتا ہوۓ کہہ کر بیڈ سے اٹھ گیا اور اپنی پاکٹس میں ہاتھ ڈال کر اسے دیکھنے لگا جو اس سے کچھ فاصلے پر کھڑی سلگتی نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی...

میں تمہاری نہیں ہوں...نہ ہی میں کبھی تھی... مجھ سے دور رہو حسام.. .مجھے تمہارے ساتھ نہیں رہنا...تمہیں اتنی سی بات سمجھ نہیں آرہی...

وہ دانت پیستے ہوۓ بولی جس پر وہ آگے بڑھ کر غصے سے اسے دیوار کے ساتھ لگا گیا... 

نہیں آتی مجھے سمجھ.... کل تک تم میرے لیے پاگل تھی آج اچانک سے کیا بدل گیا... ؟؟ مجھے تمہارا یہ بچکانہ رویہ نہیں سمجھ آرہا.....

 سمجھاؤ مجھے اچھے سے میں سمجھ جاؤں گا... 

وہ جو آگ بگولہ ہوتے ہوۓ کہہ رہا تھا آخر والی لائن انتہائ آہستگی سے اسکی پیشانی سے اپنی پیشانی کو لگاتے ہوۓ بولا... 

مجھ سے دور رہو حسام... کتنی بار بتاؤں تمہاری قربت سے مجھے گھٹن ہوتی ہے... اتنی چھوٹی سی بات اور کیسے سمجھاؤں تمہیں...  

وہ اسکے سینے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور کرتے ہوۓ بولی جس پر وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا اور پھر اسکی طرف قدم بڑھانے لگا جبکہ وہ خوف سے خود میں سمٹنے لگی کیونکہ اس پل حسام کی آنکھوں میں غصہ نہیں بلکہ آگ سی تھی جو سب کچھ تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی...

جو میرا ہے....وہ صرف میرا ہے... بےشک پھر اس میں سامنے والے کی رضا مندی ہو یا نہ ہو.... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر کہتا زور سے دیوار پر پنچ مار گیا اسکا ہاتھ سیدھا پینٹنگ پر لگا جسکی وجہ سے اس میں لگا گلاس ٹوٹ کر زمین پر گرا... ہیر جو اس اچانک افتاد کیلئے تیار نہیں تھی اسکا وجود تھما....

اور ہاں تم نے آج جتنی بار مجھے خود سے دور دھکیلا ہے اسکی گنتی  اپنے دماغ میں لازمی یاد رکھنا.... فیوچر میں کام آۓ گی... 

وہ سرگوشی نما کہہ کر اس سے سے دور ہوکر دروازے کی جانب بڑھ گیا... 

جب تک وہ اسکے سحر سے باہر نکل کر ہوش میں آئ وہ اسکے کمرے سے باہر جا چکا ہوا تھا جیسے ہی اسکی نظر فرش پر گری خون کی بوندوں سے ٹکرائ تو اسکا دل خوف سے تیزی سے دھڑکنے لگا اور وہ اسکے پیچھے اپنے کمرے سے باہر نکلی مگر اسکا کہیں دور دور تک نام و نشان  نظر نہیں آرہا تھا....

حسام میں کیا کروں...  مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا... میں پاگل ہو جانا ہے....یہ شادی تمہارے لیے زبردستی کی ہے... تم نے صرف مشن کیلئے میرا اعتبار جیتا... پھر اب یہ کیسا پاگل پن تھا جیسے تم میرے بغیر رہ نہیں سکتے... جب میں اپنی منزل سوچ چکی ہوں تو مجھے کیوں کنفیوز کر رہے ہو... ؟؟ کیا چاہتے ہو مجھ سے.. .؟؟

وہ اپنے روم کا دروازہ لاک کرکے بیڈ پر گرکے روتے ہوۓ کہنے لگی... 

تم کچھ بھی کر لو... میں تمہیں اپنے دل کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دوں گی...  یاد ہے ایک بار تم نے کہا تھا "میں اسے رکھیل رکھنا تو دور کی بات چھونا بھی پسند نہ کروں"... تو ظاہری سی بات ہے بیوی کیسے قبول کر لو گے.. .یہ جو کچھ تم نے ابھی کیا ہے یہ بھی یقیناً تمہاری کوئ مائنڈ گیم ہوگی تاکہ میں یہ مشن چھوڑ کر نہ چلی جاؤں.....

ماشاءاللہ تمہاری ایکٹنگ بہت اچھی ہے... بہت پکے کھلاڑی ہو... کسی کو بھی تم بیوقوف بنا سکتے ہو...لیکن میں مزید نہیں بنوں گی... 

وہ غصے سے بیڈ پر پڑے کشنز زمین پر اچھالتے ہوۓ کہنے لگی...جبکہ اسکی آنکھوں سے آنسو بہہ کر اسکے گال چومنے لگے.. 

یااللہ.. اس بار درد ختم کیوں نہیں ہو رہا... ؟؟ پہلے بھی میں ایسے دھوکوں سے گزری ہوں لیکن اتنی اذیت کبھی نہیں ہوئ جتنی اب کی بار ہو رہی ہے... ایسا لگتا ہے... جیسے ہر پل جلتے انگاروں سے گزر رہی ہوں... یہ سینے میں اٹھتا درد کم کیوں نہیں ہوتا.. .

وہ روتے ہوۓ اپنے دل کو بے دردی سے رگڑتی ہوئ بولی...

کیونکہ تمہیں اس سے محبت ہوگئ ہے اور اس سے علیحدہ ہونے کا خیال ہی تمہیں دھیرے دھیرے نوچ رہا ہے...

اس کا دل بڑبڑایا جس پر وہ مزید شدت سے رونے لگی...

ن ن نہیں م مجھے ا اس محبت ن نہیں ہے... ص صرف اٹریکشن ہے... وہ بھی اللہ نے اسے اتنا حسن دیا ہے صرف اسی وجہ سے... 

اس نے خود کی کیفیت کو جھٹلانا چاہا مگر ڈیپ ڈاؤن وہ بھی جانتی تھی کہ وہ محبت تو دور کی بات آہستہ آہستہ اسکے عشق میں گرفتار ہو رہی ہے... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

میرے پیچھے آنے کی جرأت مت کرنا ورنہ مجھ سے برا کوئ نہیں ہوگا... 

سائم جو حسام کے باہر نکلتے ہی سیکیورٹی کو الرٹ کرنے کا اشارہ کرکے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا تھا حسام نے اسے گاڑی سے باہر نکال کر خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہوۓ وارن کیا جس پر سائم کا پورا وجود کپکپایا کیونکہ حسام کے لہجے میں کچھ تو ایسا تھا جس کی وجہ سے اس نے بحث کرنے یا کوئ آرڈر یاد دلانے کی ہمت نہیں کی... 

ا اوکے س سر م میں ن نہیں آؤں گ گا.. مگر سیکیورٹی ٹیم تو آ سکتی ہے.. ک کیونکہ وہ ہمیشہ آپ ک کے ساتھ رہتی ہے.. 

اس نے مضبوط لہجے میں کہنا چاہا مگر حسام کی پرسنلٹی اور اسکی آنکھوں میں موجود وحشت اسے ہلکانے پر مجبور کر گئ.. 

کیا تمہیں لگ رہا ہے میں اس موڈ میں ہوں کہ تمہارے ان چونچلوں کو اٹھاؤں...؟؟؟ ایک بھی گارڈ میرے پیچھے آیا تو اپنے ہاتھوں سے اسکے دل میں گولی اتاروں گا... آگے خود سوچ لینا اگر آنے کا پھر بھی موڈ ہو تو موسٹ ویلکم... 

اس کے سلگتے لہجے میں کہنے پر سائم جلدی سے سر جھکا کر گاڑی کا دروازہ بند کر گیا اور وہ گاڑی چلا کر وہاں سے چلا گیا.. کیونکہ اسے پتہ تھا حسام اپنے الفاظ سے نہیں پلٹے گا ویسے بھی غصے سے پاگل ہوتے رائلز کو چیلنج کرنا مطلب ان کے اندر کے جانور کو جگا کر اپنی قبر اپنے ہاتھوں سے کھودنا ہے جسکی غلطی سائم ہرگز نہیں کرے گا اسلیے اس نے سیکیورٹی ٹیم کو واپس مینشن جانے کا حکم دے کر خود بھی ان کے ساتھ چلا گیا.. 

وہ فل سپیڈ پر گاڑی چلاتا ہوا نیویارک سے باہر نکل گیا...  اپنی مخصوص جگہ پر گاڑی روک کر وہ اس میں نکل کر پاس پڑے بڑے سے پتھر پر بیٹھ گیا اور سامنے موجود بہتی ندی کو دیکھنے لگا جس کی دوسری طرف بڑے بڑے پہاڑ موجود تھے جو اس نظارے کو انتہائ دلکش بنا رہے تھے... 

یہ اسکی سیکرٹ جگہ تھی جب بھی کبھی وہ پریشان ہوتا یا بہت خوش ہوتا تو لازمی اس جگہ پر آتا کیونکہ یہاں آکر ایک عجیب سا سکون اسے ملتا مگر آج اسے کچھ بھی محسوس نہیں ہورہا تھا... اسکا دل بہت خالی خالی سا تھا... 

وہ بالکل نہیں جانتا تھا کہ ایک لڑکی اسکا دل اتنی بےدردی سے بھی توڑ سکتی ہے.. لیکن وہ حیران نہیں تھا کیونکہ یہ پہلے بھی تو اسکے ساتھ ہو چکا ہوا تھا... بس فرق اتنا ہے پہلی عورت نے اس کے اندر موجود ہر چیز کو توڑ دیا تھا جسے واپس سے اسے جوڑنے میں آٹھ سال لگ گۓ تھے جبکہ دوسری طرف ہیر نے اس کے اندر سے سب کچھ توڑ کر اپنے پاس ہی رکھ لیا تھا اسے اس قابل بھی نہیں چھوڑا تھا کہ وہ خود کو واپس سے جوڑ سکے.. 

اپنی زندگی میں دو عورتوں کو اپنا آپ سونپا ہے اور دونوں ہی... 

وہ درمیان میں ہی الفاظ چھوڑ کر آسمان کی جانب دیکھنے لگا جہاں چڑیوں کا گروہ کہیں جارہا تھا... اسی پل اسکی توجہ حازق کی کار نے کھینچی جو اسکی گاڑی کے پاس آکر رکی تھی... 

کیا تم پاگل ہو... ؟؟ تمہیں کسی کی فکر ہے... ؟؟ تم بغیر کسی کو بتاۓ اور سیکیورٹی کو ساتھ لیے اس پہر یہاں آگۓ ہو... ؟؟ تمہیں اپنے آس پاس خطرے کا احساس ہے.. ؟؟ کوئ بھی تم پر حملہ کرکے تمہاری جان لے سکتا ہے... کوئ پتہ ہے کونسا دشمن کہاں گھوم رہا ہے... ؟؟

حازق اس کے قریب آکر سلگتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا.. 

ہاں تو کیا ہے اس دنیا سے ایک جان کم ہو جاۓ گی... تمہاری مشکلیں ختم ہو جائیں گی.. 

وہ سامنے بہتے پانی کو دیکھتے ہوۓ پرسکون لہجے میں بولا.. 

اوہ گاڈ.. حسام کیا بکواس کر رہے ہو... ؟؟

وہ اسکا رخ اپنی جانب کرکے شاک سے بولا.. 

میرا گپ شپ لگانے کا کوئ خاص موڈ نہیں ہے... اسلیے اپنا یہ منہ بند کرو... اور گھر چلو ویسے بھی میں جانتا ہوں کسے میری کتنی فکر ہے.. 

وہ تلخ لہجے میں کہہ کر اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گیا.. 

حسام کیا ہوا ہے... ؟ تم ٹھیک ہو.. ؟؟ اور یہ تمہارے ہاتھ کو کیا ہوا ہے... ؟؟

حازق نے اسکا روستہ روکتے ہوۓ پوچھنے لگا مگر جیسے ہی اسکی نگاہ اسکے ہاتھ پر گئ تو وہ اسے پکڑتے ہوۓ فکرمندی سے بولا جہاں اب خون جم چکا تھا... 

کچھ نہیں ہوا... ہاں میں ٹھیک ہوں.. اگر نہیں بھی ہوں تو اس سے تمہارا کوئ لینا دینا نہیں... اپنے کام سے کام رکھو... 

وہ اپنا ہاتھ کھینچ کر کہتا....اسے اپنے راستے سے ہٹا کر اپنی گاڑی میں جاکر بیٹھا اور پھر اسے سٹارٹ کرکے وہاں سے نکل گیا.. حازق نے سیکیورٹی گارڈز کو اسکا پیچھا کرنے کا اشارہ کیا اور خود ہارے ہوۓ وجود کے ساتھ اپنے بالوں میں ہاتھ چلانے لگا.. 

حسام آخر کب تک مجھے یوں سزا دو گے...؟ جب لگتا ہے ہم پاس آرہے ہیں.. میری امید بڑھنے لگتی ہے... تم اچانک سے کہیں سے آتے ہو اور اس امید کو چکنا چور کر دیتے ہو... یار مجھے میرا بھائ چاہیے... میں مس کرتا ہوں تمہیں... میں کیا کروں...؟؟ کیسے سب ٹھیک کروں... ؟؟

وہ خود سے بڑبڑاتا گاڑی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسکے پیچھے چلا گیا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

گڈ جاب وہاج سب کچھ پلان کے مطابق ہوا ہے...

باس نے اسے سراہتے ہوۓ کہا..

اس میں کچھ بھی پلان نہیں تھا یہ صرف اتفاق ہے کہ شازم کے ساتھ ہیر وہاں چلی گئ اور یہ سب کچھ ہو گیا... 

وہ غصے سے بولے.. 

تم اتنے پریشان کیوں ہو رہے ہو... ؟؟

پاس نے ماتھے پر سلوٹیں چڑاتے ہوۓ ہوۓ کہا... 

آپ نے یہ سب کیوں کیا... ؟؟ میں اپنی بیٹی کو یوں تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا... کیوں کیا... ؟؟؟ آخر کیوں... ؟؟

وہ پرتپاک لہجے میں پوچھنے لگے... 

ان دونوں کی اس میں بھلائ ہے... 

وہ عام سے لہجے میں بولے... 

واٹ دا ہیل... اس میں کیا بھلائ ہے... زرا بتانا پسند کریں گے... ؟؟

وقت بتاۓ گا تم بس دیکھتے جاؤ...

وہ سنجیدگی سے بولے جس پر وہاج غصے سے مٹھیاں بھینچ کر رہ گۓ... 

آئندہ اگر کسی نے جانتے بوجھتے میری بیٹی کو اذیت پہنچائ تو اسے مجھے جواب دہ ہونا پڑے گا... بےشک پھر وہ کوئ بھی ہو... میں اتنی آسانی سے اسے جانے نہیں دوں گا... فیملی مطلب لائف لائن اگر اس پر آنچ آئ تو سب تباہ ہوگا... 

وہ سلگتے لہجے میں بولے... 

ایڈپٹڈ ہے... 

دو لفظی جواب آیا... 

واٹ... ؟؟

تمہاری بیٹی... 

تو پھر... باپ باپ ہی ہوتا ہے... ایڈاپٹڈ ہو یا بائیولوجیکل...آئندہ آزما کر دیکھ لینا... 

وہ وارن کرتے کال بند کر گۓ... 

ٹھاہ.... 

گولی چلنے کی آواز مینشن کی چار دیواری میں گونجی تھی..

حسام خالی نظروں سے اپنے پاؤں میں پڑی لاش کی جانب دیکھنے لگا.. اس نے اپنی گن پاس کھڑے گارڈ کو پکڑا دی جبکہ خود اسکے ہاتھ سے گیلا ٹاول پکڑ کر اپنے ہاتھ صاف کرنے لگا.. پھر اس نے پاس ہی کرسی پر پڑا اپنا کوٹ پہنا اور آنکھوں پر گلاسسز لگا کر وہاں سے پوری شان وشوکت کے ساتھ ایسے نکل گیا حیسے یہاں اس بیسمنٹ میں کچھ منٹ پہلے کچھ ہوا ہی نہ ہو... 

حسام یہ سب کیا ہے... ؟؟ میں نے تمہیں اسے زندہ رکھنے کو کہا تھا ...بتایا بھی تھا کہ سچ نکلوانے کا وہ ہمارا آخری ہتھیار ہے پھر یہ کیوں کیا... ؟؟

وہ جیسے ہی وجدان صاحب کے آفس میں داخل ہوا اسکے کانوں سے انکی سنجیدہ آواز ٹکرائ... 

اوہ جتنی تیزی سے نیوز یہاں پہنچتی ہے میرا نہیں خیال اتنی تیزی سے بی بی سی (BBC) والوں کے پاس بھی پہنچتی ہو گی... 

وہ طنزیہ لہجے میں بولا.. 

میرے پاس تمہارے مزاق کیلئے وقت نہیں ہے... اسلیے سیدھا مدعے پر آؤ اور یہ سب کرنے کی وجہ بتاؤ... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کرخت لہجے میں بولے.. 

"میں نے پتہ لگوا لیا ہے باس کے مینشن پر کس نے حملہ کروایا تھا... "

تو پھر تم نے اس آدمی کو جان سے کیوں مار دیا... ؟؟ کیا پتہ ہم لوگ اس سے کوئ اور انفارمیشن بھی نکلوانے میں کامیاب ہو جاتے... 

اس نے کہا کہ میشن پر حملہ ریکرڈ ایگنیشیو نے کروایا ہے.. جو کہ سراسر جھوٹ ہے..  وہ جھوٹی انفارمیشن دے کر ہم دونوں کے درمیان لڑوائ کروانا چاہ رہا تاکہ اس کا فائدہ تھرڈ پارٹی جس نے سچ مچ حملہ کروایا ہے وہ اٹھا سکے....

ان کے پوچھنے پر وہ تحمل سے بولا... 

اگر وہ سچ کہہ رہا ہو تو پھر... ؟؟

وجدان صاحب جانتے تھے کہ باس کے مینشن پر حملہ کروانے کے پیچھے اگنیشیو کی فیملی کا ہاتھ نہیں ہو سکتا لیکن پھر بھی وہ اپنے صاحب زادے کی سوچ کو پرکھ رہے تھے کہ آخر وہ چیزوں کو کس نظریے سے دیکھتا ہے... 

اگر وہ اگنیشیو کی فیملی کا ممبر ہوتا تو وہ کبھی بھی اپنے منہ سے ان کے خلاف ایک لفظ نہیں نکالتا... کیونکہ میں جانتا ہوں اس کے پالتو کتے بہت زیادہ وفادار ہیں مر جائیں گے مگر اپنے لیڈر کا نام نہیں بتائیں گے... بےشک مجھے ریکرڈ پسند نہیں ہے اور میں اسکی جان لینا چاہتا ہوں لیکن اس میں کوئ شک نہیں کہ وہ بندہ اپنے آدمیوں کی ہر صورت میں حفاظت کرے گا... اگر یہ آدمی اسکا ہوتا تو وہ لازمی اسے یہاں سے نکلوانے کی کوشش کرتا... مگر اس کے پیچھے جو اسکا لیڈر ہے اسے یقیناً صرف اپنے آپ سے مطلب ہے اپنے آدمیوں کی کوئ پرواہ نہیں.. 

اسکے الفاظ کی گہرائ پر وہ کافی ایمپریس ہوۓ...

اور تمہارے اندازے کے مطابق اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر پوچھنے لگے.. 

جس نے یہ حملہ کروایا ہے اس نے ڈائریکٹ ہم لوگوں کو وارننگ بھیجی ہے...اس نے ہم تک یہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ آرام سے ہمارے گھروں پر حملہ کرکے سکون سے وہاں سے بچ کر نکل بھی سکتا ہے... اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ہمیں غلط انفارمیشن دے کر ہمارے آس پاس کے دشمن بھی بڑھانا چاہ رہا ہے, اسی کوشش میں اسکے آدمی نے اگینیشیو کا نام لیا کیونکہ ہمارے اس فیملی کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں..  میرے خیال میں جو انسان حملہ کروا رہا ہے وہ ہم لوگوں سے اچھی طرح واقف ہے.. اگر نہیں تو یہ ہمارا کوئ نیا یا پرانا دشمن ہے.. جسکا ہماری فیملی نے کافی گہرہ نقصان کیا ہے...پہلے مجھے لگتا تھا یہ حملہ برازیل کے لوگوں کی جانب سے ہوا ہو گا... مگر اب مجھے یقین ہو گیا ہے یہ کوئ اور ہی معاملہ ہے... کیونکہ بات کے دوران اس آدمی کا لہجہ برازیلیوں سے میل نہیں کھاتا تھا.. 

حسام نے سوچتے ہوۓ کہا.. 

تم ٹھیک کہہ رہے ہو... یہ آدمی نہ برازیل سے ہیں اور نہ ہی یو ایس اے سے..  ان کا لہجہ, بات چیت کا انداز مختلف تھا کوئ عام انسان اس فرق کو نہیں سمجھ سکتا,لیکن کوئ گہرائ میں جاکر سنے تو اسے بول چال میں بالکل ہلکا سا فرق سمجھ میں آۓ گا... ان لوگوں نے اپنی اصلی پہچان کو چھپانے کی بہت زیادہ کوشش کی ہے... لیکن ہم سے نہیں چھپا پاۓ...اور سورسز سے خبر بھی ملی تھی کہ ہم پر رشیا والے حملہ کرنے والے ہیں... پہلے تو میں نے اس پر اتنا غور نہیں کیا پر اب لگ رہا ہے یہ یقیناً رشیا سے ہی ہوں گے.. 

وہاج پینسل کو اپنی انگلیوں پر گھوماتے ہوۓ تفصیل سے بتانے لگے.. 

اس کا مطلب ہم پر حملہ بیرون ملک سے ہوا ہے... ؟؟ یعنی رشیا میں بھی ہمارے دشمن موجود ہیں... 

وہ اپنی گردن پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولا.. 

ہم ایسا نہیں کہہ سکتے...  پہلے اس کے بارے میں مکمل انفارمیشن نکلوانی ہوگی... 

ہاں تو ویٹ کس بات کا ہے... ؟؟ نکلوائیں... یا پھر اس بات کا انتظار ہے وہ دوبارہ ہم پر کب حملہ کریں...

وہ دانت پیستا ہوا بولا... 

ایسا کچھ نہیں ہے.. میں نے اپنے آدمی وہاں بھیج دیئے ہیں جو سارے معاملے کی تحقیق کرنے کے بعد جلد انفارمیشن میرے پاس بھیج دیں گے.. پھر ہم اس کے حساب سے ان کے خلاف ایکشن لیں گے.... 

حسام اپنے دشمن کو کبھی کمزور مت سمجھو نہ ہی اس پر کبھی پیٹھ پیچھے سے وار کرو... روشنی میں لاکر سب کے سامنے سرے عام اسے تباہ کرو اسی میں جیت ہوتی ہے میری جان اور دیکھنا یہی میں بہت جلد کروں گا... 

جانتا ہوں بابا جو مزا سینے میں خنجر چلانے سے ہے پشت میں مارنے میں کہاں... یہی سبق تو بچپن سے سیکھتے آۓ ہیں اور الحمداللہ!  اس سے لطف بھی بہت اٹھایا ہے... 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا..

ٹھیک ہے پھر اب میں چلتا ہوں...اس معاملے کے بارے میں جو بھی اپڈیٹ آۓ مجھے دیتے رہیے گا.. ابھی مجھے جانا ہوگا... 

وہ کرسی سے اٹھتا ہوا بولا... 

کہاں جا رہے ہو... ؟؟

بڑے بابا نے مینشن میں آج ایک میٹنگ رکھی ہے بس وہی اٹینڈ کرنے جا رہا ہوں.. 

اور کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں اس میٹنگ کی اصل وجہ کیا ہے کس بارے میں ہے.. ؟

وہ اپنے صاحب زادے کی جانب دیکھتے ہوۓ بولے.. 

وہ تو میٹنگ اٹینڈ کرکے ہی پتہ چلے گا نہ... 

وہ اسکے چہرے سے سمجھ گۓ تھے کہ انکا لاڈلہ جھوٹ کہہ رہا ہے...

گڈ لک... ویسے یہ عجیب بات ہے باس نے آج دو میٹنگز رکھیں ہیں...

وہ اپنے الفاظ پر دباؤ دیتے ہوۓ بولے.. 

دو میٹنگز.. 

ہممم... صبح میں تم سب بچوں کے ساتھ اور شام میں ہم بڑوں کے ساتھ... یقیناً انہوں نے جو تم لوگوں کو کہنا ہے اسی کے بارے میں ہم سے بعد میں بات کرنی ہے... مجھے امید ہے جو سیکرٹ آج تک ہماری آنکھوں سے اوجھل تھا وہ اب سامنے آ جاۓ گا... تمہیں نہیں لگتا... ؟؟

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگے.. 

مجھے کیا پتہ بابا... یہ تو بڑے بابا ہی بہتر بتا سکتے... ویسے بھی انکے دماغ میں کیا چلتا ہے اسکا اندازہ ہم لوگ نہیں لگا سکتے... 

وہ ان سے آنکھیں ملاۓ بغیر بولا جس پر انہوں نے مسکراتے ہوۓ نہ میں سر ہلایا... 

حسام وجدان جانتا ہے سیکرٹس کیسے رکھتے ہیں بےشک سامنے اسکا باپ ہی کیوں نہ ہو وہ زبان نہیں کھولے گا... اگر وہ الفاظ سے کھیلیں گے تو وہ بھی انہی کی مدد سے انہیں ہراۓ گا.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہ پانچ دن اسکے لیے کسی جہنم نما زندگی سے کم نہیں تھے... اسے جب لگتا اس نے اپنے دل کے سب ٹکرے اکٹھے کرکے جوڑ لیے ہیں...اسی پل اسے اپنا دل واپس سے ٹکروں میں تقسیم ہوا ملتا... 

اسکا حال تو بالکل یوں تھا.. 

"تجھے پانے کی ضد تھی, اب بھلانے کا خواب ہے... 

نہ ضد پوری ہوئ اور نہ ہی خواب... "

اس نے اپنے آپ کو بہت سمجھانے کی کوشش کی سب ٹھیک ہو جاۓ گا...  سب واپس سے پہلے جیسا ہو جاۓ گا... لیکن پہلے جیسا ہونے کیلئے بھی تو نہ اب اسکے پاس اسکی پرانی دو بیسٹ فرینڈز تھی اور نہ ہی پہلے جیسا دل و دماغ تھا... ہر چیز تو اس سے چھین لی گئ تھی... یہاں تک کہ اسکے ایموشنز پر بھی اسکا کوئ اختیار نہیں تھا... 

آنکھیں وہ جو اس بے رحم کو دیکھنے کو ترستی,

دل وہ جو اس بےحس کے نام پر دھڑکتا... 

زبان وہ جو اسکا پتھردل کا نام لیے بنا نا تھکتی... 

دماغ وہ جو اس ظالم کی سوچوں سے ایک پل بھی رہائ نہ دیتا... 

کان وہ جو اسکی آواز سننے کو تڑپتے... 

مختصراً یہ کہ اس ایک شخص نے اسے سر تا پاؤں برباد کر کے کسی قابل نہیں چھوڑا تھا... لیکن اسے ہمت کرنی تھی واپس سے خود کیلئے لڑنا تھا...

 اس دنیا کو بتانا تھا کہ جتنی بےرحمی سے مجھے توڑو گے اتنی ہمت سے میں طوفان بن کر تمہارا مقابلہ کروں گی... 

بس یہی حوصلہ اور ہمت اکٹھا کرکے آج وہ میٹنگ پر جا رہی تھی...

گڈ مارننگ گڑیا... 

آئمہ بیگم نے اسکے چہرے کو اپنے ہاتھ سے چھوتے ہوۓ محبت سے کہا... 

مارننگ آنٹی.. 

 انکی محبت پر نہ چاہتے ہوۓ بھی اس کے لب مسکراۓ کیونکہ پچھلے سبھی دنوں انہوں نے اسکا بہت زیادہ خیال رکھا تھا... بلیک فیملی نے اسکی خدمت کرنے اور پیار دینے میں کوئ کثر نہیں چھوڑی تھی...  اتنی محبتوں میں بھی اسے پتہ نہیں کیوں ایک شخص نہیں بھولتا تھا..... بلکہ اسکی محبت اس شخص کیلئے کم ہونے کی بجاۓ مزید بڑھتی جارہی تھی... جسکی شکایت آج کل وہ مسلسل روزانہ نمازوں کے دوران اللہ سے کرتی....

کیسی ہے میری جان کی اب طبعیت ؟؟

پچھلے دنوں سے روزانہ انکی جانب سے کیا جانے والا سوال پوچھا گیا...

جی میں بالکل ٹھیک ہوں... 

اس نے اپنا رٹا رٹایا سا جواب دیا کیونکہ وہ انہیں سچ نہیں بتا سکتی تھی...جس پر وہ سانس کھینچ کر رہ گئیں... وہ ماں تھی اپنے بچے کی تکلیف اور اسکا جھوٹ کیسے نہیں پکڑتی...لیکن انہوں نے بات کو زیادہ نہیں کریدہ...اور ہاں میں سر ہلا کر اسے ناشتہ کرتے ہوۓ دیکھنے لگی پھر اس سے اپنی نگاہ ہٹا کر خود بھی ناشتہ کرنے لگی... 

اب ہمیں نکلنا چاہئے کیونکہ میٹنگ شارپ 10:30 ہے... 

شازم نے اپنی ماما کے رخسار کو اپنے لبوں سے چھو کر ٹیبل سے اٹھتے ہوۓ کہا... 

کیا تم بھی اس میٹنگ کا پارٹ ہو... ؟؟

ہیر نے دھڑکتے دل سے پوچھا اور مختلف اقسام کے خیال اسکے دماغ پر چھانے لگے جیسا کہ وہ بھی حسام اور ایشال کی طرح اسکے مشن کے بارے میں پہلے سے سب کچھ جانتا تھا اور شاید وہ لوگ بھی مشن کی وجہ سے ہی اسکے ساتھ اتنے پیار سے رہ رہے تھے... خوف سے اسکے ہتھیلیاں نم ہونے لگی کیونکہ مزید دھوکہ سہنے کی سکت اس میں نہیں تھی..

ہاں... کل باس نے کال کرکے میٹنگ کے بارے میں انفارم کیا تھا لیکن مجھے نہیں پتہ اسکے پیچھے وجہ کیا ہے... 

اس کے جواب پر ہیر نے سکون بھرا سانس کھینچا...

ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں... 

وہ ٹیشو پیپر سے اپنے ہاتھ صاف کرکے اسکا بازو پکڑ کر باہر کی جانب لے جاتے ہوۓ بولی...

وہ دونوں مینشن میں پہنچے تو ایک گارڈ ان دونوں کو ایک بڑے سے میٹنگ روم میں لے گیا... جہاں داخل ہوتے ہی ہیر کی ملاقات ہستی مسکراتی ایشال سے ہوئ.. وہ اسے دیکھتے ہی اسکی جانب لپکی اور اسے اپنی بانہوں میں چھپا گئ جبکہ ہیر اپنی جگہ پر منجمند ہوئ اسکے حصار کو محسوس کرنے لگی.. جب ہیر کی جانب سے کوئ رد عمل نہیں ہوا تو ایشال پریشانی سے اس سے دور ہو گئ... 

تم ٹھیک ہو... ؟؟

ایشال فکرمندی سے پوچھنے لگی... جس پر وہ غصے سے اپنی مٹھیاں بھینچ کر رہ گئ...اس سوال سے وہ پہلے ہی بہت تنگ تھی اوپر سے ایشال کا یہی سوال کرنا سونے پر سہاگہ کے کام تھا... اسکی جھوٹی فکر پر ہیر کا دل کیا اسکے منہ پر زور سے پنچ دے مارے اور اسے کہے کہ میرے سامنے اپنا یہ ڈرامہ اب بند بھی کر دو.....اور اس سے یہ بھی پوچھے کیا یہ ایک گھٹیا مشن تمہارے لیے اتنا ضروری ہے جس کیلئے تم نے دوستی جیسے خوبصورت رشتے کا مزاق بنا کر رکھ دیا ہے.. ؟؟؟؟؟؟؟

کیسی لگ رہی ہوں تمہیں میں... ؟؟

اس نے اپنے سینے پر بازو باندھتے ہوۓ تلخ لہجے میں پوچھا... 

آخر ہوا کیا ہے... ؟؟

وہ اسکے کندھوں پر ہاتھ رکھتے ہوۓ انتہائ نرمی سے پوچھنے لگی جس پر ہیر نے اسکے ہاتھ اپنے کندھوں سے جھٹک دیئے اور اس سے دو قدم دور ہوئ جبکہ ایشال شاک سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

الحمداللہ! تمہاری دعاؤں سے میں بالکل تندرست ہوں... 

وہ طنزیہ مسکرا کر کہتی اپنی کرسی کی جانب بڑھ گئ جبکہ ایشال بھی اپنی حیرت پر قابو پاکر ایک کرسی پر جاکے بیٹھ گئ...

ٹھیک 10:30بجے باس میٹنگ روم میں داخل ہوۓ انکی آمد پر سب احترام سے کھڑے ہوگۓ جیسے ہی انہوں نے ہیڈ چیئر سنبھال کر ان سب کو بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ لوگ بھی اپنی اپنی کرسیاں سنبھال گۓ.. 

ہیر نے نظر گھما کر اس روم میں موجود لوگوں کی جانب دیکھا جہاں بالکل سامنے آؤن ایرک اور نبان بیٹھے ہوۓ تھے... نبان کے چہرے سے وہ اندازہ لگا سکتی تھی کہ اسے بھی شازم کی طرح کچھ بھی نہیں پتہ... باس کے بالکل لیفٹ جانب حسام بیٹھا ہوا تھا جو کچھ منٹس پہلے ہی آیا تھا...اسکی موجودگی ہی اسکے زخموں کو ادھیڑنے اور دل کی دھڑکنوں کو بےقابو کرنے کیلئے کافی تھی....وہ بغیر پلکیں جھپکاۓ اسکی طرف دیکھنے لگی جسکے چہرے پر سرد مہری تھی جبکہ اسکی آنکھوں میں ایک عجیب سی ڈارکنیس تھی جو ہیر نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی... 

جب باس نے بولنا شروع کیا تو وہ بھی اپنا سر جھٹک کر اس سے اپنی نگاہ ہٹا کر باس کی بات دیہان سے سننے لگی.. 

آج کی میٹنگ ایک خاص مقصد کیلئے رکھی گئ ہے... میں آپ سب کو ایک جاب سونپنے والا ہوں مجھے یقین ہے وہ تم سب لوگ بہت اچھے سے کرو گے... اسلیے بغیر دیر کیے سیدھا مدعے پر آتے ہیں.. 

سورسز سے خبر ملی ہے کہ رشیا سے ایک مافیہ فیملی ہمیں اپنا ٹارگٹ بنانے کا سوچ رہی ہے... اور یہ فیملی کوئ اور نہیں بلکہ آلئیاندی ہے...جو لاسٹ اٹیک مینشن پر ہوا ہے ہمیں لگتا ہے یہ بھی ان لوگوں کی جانب سے ہی ہوا ہے... اسلیے زیادہ چیزیں خراب نہ ہوں تو میں نے ان کے مین باس سے رابطہ کرکے ہم لوگوں کے درمیان تعلقات کو ٹھنڈے کرنے کا سوچا اور جس کیلئے میں نے بچوں کو ایک دوسرے کی یونیورسٹیز میں ٹرانسفر کرنے کا مشورہ دیا... جس کے نتائج میں اب وہاں سے بچے ہماری یونیورسٹیز اور ہمارے بچے انکی یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے جائیں گے.. 

اوہ تو آپ کا مطلب ہے ہم لوگ ان کی آمد پر ان سے اچھے سے برتاؤ کریں گے... ؟؟ وہ اتنا سب کچھ کر رہے اور ہم سب صرف ان سے پیار محبت سے رہیں... ؟؟ یہی چاہتے ہو آپ ہم سے... ؟؟؟؟؟

حسام کی غصے سے بھرپور آواز کمرے میں گونجی کیونکہ وہ اسی ٹاپک پر اپنے بابا سے بات کرکے آرہا تھا...جب ان دونوں بھائیوں کو ہی شک ہے اس سب کے پیچھے وہی لوگ ہیں تو اس پر کوئ کڑا ایکشن لیں... یہ سب کیا ہے... ؟؟

تم ہمیشہ اتنے بےصبرے کیوں ہو جاتے ہو.. حسام... 

انہوں نے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ کہا جو آگ بگولہ ہو رہا تھا.. 

میں بےصبرا نہیں ہو رہا سر...  بس اور بھی بہت سے کام ہیں جنہیں مجھے جلد مکمل کرنا ہے...انہیں زیادہ دیر پینڈنگ پر نہیں چھوڑ سکتا... 

ہیر سوچ رہی تھی کہ اب باس حسام کا دماغ ٹھکانے لگائیں گے جو درمیان میں اتنا بول رہا ہے...مگر الٹا اسے باس کی سمائل دیکھ کر حیرت ہوئ جو وہ اسکو دیکھتے ہوۓ کر رہے تھے... 

جیسا کہ میں نے پہلے ہی بتایا ہے کہ میں نے دونوں فیملیز کے درمیان سکولرشپ کی ڈیل کی ہے... وہ اپنے ملک سے سب سے بہترین بچے ہمارے ملک میں بھیجیں گے اور بدلے میں ہم بھی اپنے سب سے بیسٹ سٹوڈینٹ انکی یونیورسٹی میں بھیجیں گے.. جب میں نے کہا ہمارے بیسٹ تو مطلب تم سب جو یہاں اس روم میں موجود ہو... تم لوگ جب وہاں پہنچو گے تب اصلی مشن شروع ہوگا.. مجھے %101 یقین ہے کہ وہ لوگ پرنسپل کے آفس میں موجود کمپیوٹر میں کچھ بہت امپورٹینٹ انفارمیشن چھپا رہے ہیں... اس میں کچھ تو ایسا ہے جو فیوچر میں ہم لوگوں کیلئے کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے...  کچھ بہت بڑا....بس وہی انفارمیشن تم لوگوں نے حاصل کرنی ہے.. 

مختصراً تم لوگوں کا یہی مشن ہے اس یونی میں داخل ہو کر اس ڈیٹا کو حاصل کرنا.. بس.. 

ایکسکیوزمی سر... کیا اسے مکمل کرنے کیلئے ہم سب کا ایک ہی جگہ پر موجود ہونا ضروری ہے... ؟؟

شازم نے حیرت سے پوچھا کیونکہ اگر اتنا معمولی سا کام تھا تو اتنی زیادہ پریکٹس کروانے کی ضرورت تو نہیں تھی.. 

میں جانتا ہوں تم لوگوں کو یہ مشن بہت آسان لگ رہا ہے لیکن یہ سیکنڈز میں آسان سے خطرناک میں بدل سکتا ہے... اسکا خطرہ صرف اس انفارمیشن پر منحصر ہے جوکہ کمپیوٹر میں قید ہے.. 

ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا جو چیزیں بعض ٹائم ہمیں آسان لگتی ہیں اصلی خطرہ وہی اپنے اندر چھپاۓ ہوۓ رکھتی ہیں اسلیے ہمیشہ اپنے قدم پھونک پھونک کر رکھنا..

اب آتے ہیں پلان کی طرف... 

وہ سب کو اپنی نگاہوں کے حصار میں لیتے ہوۓ کہنے لگے... 

حسام, ایشال, شازم,آؤن اور نبان تم سب لوگ ہماری طرف سے گۓ ہوۓ ایکسچینج سٹوڈینٹس کی طرح ری ایکٹ کرو گے, اور تم سب کا وہاں یہ فائنل ایئر ہوگا... 

ان سب کو انفارم کرکے وہ اپنی بلوئش آنکھوں سے ہیر کی جانب دیکھنے لگے.. 

اس مشن کی کامیابی کا دارومدار صرف تم پر ہے مس ہیر.. تم باقی بچوں کی طرح ایکسچینج سٹوڈینٹ کے طور پر وہاں نہیں جاؤ گی.. بلکہ ایک نئ طالب علم کے طور پر وہاں ایڈمیشن لوگی.. تمہارا تعلق انتہائ امیر گھرانے سے ہوگا...اسلیے تم بگڑی ہوئ امیر زادی کی طرح ہی وہاں اپنا رویہ رکھو گی..  جان بوجھ کر سٹوڈینٹس کو تنگ کرو گی, ٹیچرز کے ساتھ پنگے لوگی جس کے نتیجے میں تمہارا پرنسپل کے آفس میں کافی آنا جانا ہوگا...  بچوں کو اس لیول تک ٹارچر کرو گی کہ تمہاری شکایت لازمی پرنپسل کے آفس تک پہنچے... 

وہ اسے اسکا کردار سمجھاتے ہوۓ بولے جس پر ہیر انکی طرف دیکھتے ہوۓ اپنی آپشنز کے بارے میں سوچنے لگی... اگر وہ اس کردار کو نبھا لے تو وہ بغیر کسی کی پرواہ کیے صرف اپنی مرضی کی مالک بن سکتی ہے جو دل چاہے وہ کہہ اور کر سکتی ہے... 

اوکے میں بگڑی ہوئ امیرزادی بننے کیلئے تیار ہوں جو آۓ روز مشکلات پیدا کرے گی.... 

وہ سب کو دکھانا چاہتی تھی کہ وہ کمزور نہیں ہے اسلیے باس کی طرف دیکھتی ہوئ پراعتماد لہجے میں بولی.. 

نہیں...ہیر ایسا کچھ نہیں کرے گی... میرا نہیں خیال یہ اسکے لیے محفوظ رہے گا اس طرح وہ ہر پل لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہا کرے گی... جو کہ اس کیلئے ٹھیک نہیں ہے... اس سے اسے کوئ نقصان بھی پہنچ سکتا ہے... 

اس سے پہلے باس ہیر کی بات سے مطمئن ہوکر کچھ کہتے حسام کی دوٹوک آواز سب کے کانوں سے ٹکرائ.. 

اگر میں نارمل بچوں کی طرح رویہ رکھوں گی تو پرنسپل کے آفس میں کیسے جاؤں گی...؟ تمہارے پاس اسکا کائ جواب ہے... ؟؟ حسام وجدان اس بار میں وکٹم نہیں بنوں گی... جو میرا دل کرے گا میں وہی کروں گی... اس بار قوانین میرے ہوں گے کسی اور کے نہیں... اسلیے براۓ مہربانی میرے کام میں آپ مداخلت نہیں کریں... اپنی ڈیوٹی نبھائیں.. 

وہ مضبوط لہجے میں ایک ایک لفظ چبا کر بولی جس پر وہ پرتپش نگاہوں سے اسکی طرف دیکھنے لگا... 

اپنی ڈیوٹی ہی نبھا رہا ہوں... اسلیے فیوچر میں ہونے والے نقصان سے بچانے کا ابھی سے ایڈوانس مشورہ دے رہا... 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولا...

امم میرا نہیں خیال میں نے آپ سے مشورہ مانگا تھا.. 

وہ بھی ترکی با ترکی بولی جس پر جہانزیب صاحب کے لب مسکرانے لگے کیونکہ انہیں اپنے کیے ہوۓ کام کا اثر نمایاں دکھ رہا تھا.. 

تو میڈم آپ کو دیا کس نے ہے... ؟؟ میرے خیال میں ہیڈ کرسی پر بیٹھے سر سے مخاطب تھا... 

وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا.. 

دونوں چپ کر جاؤ... اب دونوں کی ہی آواز مجھے سنائ نہ دیں.. 

اس سے پہلے ہیر اسے کوئ کرارا سا جواب دیتی باس کی آواز نے اسے چپ کروا دیا... 

تم لوگوں کا پتہ چل گیا ہے تم لوگوں کا کیا کردار ہے... اب آتے ہیں تم لوگوں کی شناخت کی طرف... حسام اور باقی سب اپنی اصلی پہچان ہی سب کو بتائیں گے... جبکہ ہیر تمہارا نام حیلینہ ایوانیو جسکا تعلق یوکرائن میں موجود نامی گرامی امیر فیملی سے ہے.. 

تم بار بار فیل ہو رہی ہو جس سے تنگ آکر تمہارے والدین نے تمہیں رشیا کی یونی میں پڑھنے بھیجا ہے...وہاں جاکر تم کچھ لڑکیوں سے دوستی کرو گی تاکہ تم پر کسی کو قسم کا شک و شبہ نہ ہو.. 

تم ہر پل حسام اور باقی سب کے ساتھ کونٹیکٹ میں رہی گی.. ہمارا ٹیکنیکل سٹاف تم سب کو مائنر سائز کے ائیرپیس دے گا جوآپ لوگ دن رات ہر وقت اپنے کانوں میں لگاۓ رکھو گے...اور تم لوگوں کو وہاں بولنے میں بھی کوئ دقت پیش نہیں آۓ گی کیونکہ وہ لوگ انگلش زبان کا استعمال کرتے ہیں... جو آپ سب کی ہی ماشاءاللہ بہت اچھی ہے... کوئ سوال... ؟؟

آپ کو نہیں لگتا اس پلان میں ابھی بھی کچھ کمی ہے... کیونکہ طالیہ ہیر کے بارے میں سب جانتی ہے... اور جہاں تک مجھے پتہ ہے وہ اس یونی کی طالبہ ہے... ؟؟

حازق نے تجسس سے پوچھا جو کہ باس کی رائیٹ جانب بیٹھا ہوا تھا... 

میں نے اس بارے میں سوچا تھا... جس کا میں نے حل نکال لیا ہے اسے اسکے  انکل کے پاس فرانس میں بھجوا دیا گیا ہے اگلے سمر تک وہ واپس نہیں آۓ گی... اسلیے بےفکر رہو.. 

انہوں نے سنجیدگی سے جواب دیا.. 

حازق کا اس سب میں کیا کردار ہے... ؟؟ میرا نہیں خیال اسکی پرسنلٹی کو واپس سے سٹوڈنٹ کا کردار سوٹ نہیں کرے گا... 

ایشال نے اسکی عمر کو نشانہ بنا کر تنگ کرتے ہوۓ کہا.. 

تم ٹھیک کہہ رہی ہو کزن مجھے طالب علم کا کردار نہیں جچے گا اسلیے ابھی اس وقت تم اپنے میتھ کے پروفیسر سے بات کررہی ہو... جو تمہارے نیکسٹ ائیر تک رہیں گے..

وہ شوخ لہجے میں بولا.. 

یہ نہ انصافی ہے... مجھے نہیں پتہ مجھے بھی پروفیسر بننا ہے.. میری سٹڈی بھی مکمل ہو گئ ہے لاسٹ ائیر.. 

ایشال نے احتجاج کرتے ہوۓ کہا... 

ہاں جی ٹافی ہے نہ آپ کو بھی دے دی جاۓ.. 

حازق نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ شرارت سے کہا جس پر وہ اسے گھورنے لگی... 

جیسے کہ... 

ششش ایشال میں چاہتا ہوں ایک سمجھدار سٹوڈنٹ بھی ہو... میں نہیں چاہتا سارے سر پھرے ہوں اور آخر میں سیچویشن گرم ہو جاۓ تو ان کو پرسکون کرنے والا کوئ نہ ہو... ان حالات میں تم بہتر آئیڈیاز نکال کر سیچویشن سنبھال سکتی ہو... 

اس سے پہلے وہ کچھ کہتی جہانزیب نے اسے ٹوکتے ہوۓ کہاجس پر وہ ہاں میں سر ہلا کر رہ گئ....

اس میٹنگ کو ختم کرنے سے پہلے آخری بات تم لوگوں کی رہائش گاہ کے بارے میں... حسام اور باقی سب لوگ وہاں موجود ہمارے ولا میں رہیں گے جبکہ ہیر تم یونی کی جانب سے دیئے گۓ ہاسٹل میں رہو گی... 

باس اپنے پلان سے ان کو روبرو کروانے لگے جبکہ حسام کو انکی بات بالکل ٹھیک نہیں لگ رہی تھی لیکن وہ جانتا تھا وہ اپنے الفاظ سے انکا ذہن تبدیل نہیں کرسکتا اسلیے فی الحال کیلئے خاموشی سے انکی بات سنتا رہا.. 

دو ہفتوں کے بعد تم سب لوگ رشیا کیلئے فلائ کرو گے  جبکہ ہیر تم ان سب سے علیحدہ ہمارے پرائیویٹ جیٹ پر جاؤ گی.  کوئ سوال؟؟

انہوں نے آخر میں ان سب کو بھی اپنی راۓ دینے کا موقع دیا.. جب کسی کی طرف سے کوئ سوال نہیں آیا تو وہ انہیں گڈ لک کہہ کر وہاں سے چلے گۓ... ایشال کو بھی اپنے پاپا سے ملنا تھا اسلیے وہ بھی انکے پیچھے پیچھے وہاں سے چلی گئ جبکہ ہیر نے دل میں لاکھ بار شکر ادا کیا کہ اس نے واپس سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی... وہ بیٹھ کر آفس میں موجود خوبصورت پینٹنگ کا معائنہ کرنے لگی ساتھ شازم کے فارغ ہونے کا انتظار جوکہ حازق کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا... 

کیا ہم دونوں اکیلے میں بات کر سکتے ہیں... ؟؟

حسام نے اسکے قریب آکر پوچھا جو پینٹنگ میں کھوئ ہوئ تھی..

ہممم ضرور... 

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ سکون سے بولی جسکی حسام کو ہرگز توقع نہیں تھی برحال اس نے اسے آگے چلنے کا اشارہ کیا اور اپنے ساتھ گارڈن سائیڈ میں لے گیا.. 

کیسی ہو... ؟؟

وہ اپنی پاکٹس میں ہاتھ ڈال کر اسکے چہرے کو دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا جو سراہتی نظروں سے رنگ برنگے پھولوں کو دیکھ رہی تھی.. 

تم سے مطلب... 

وہ وہاں سے نظر ہٹا کر آئبرو اچکاتے ہوۓ بولی... 

مطلب ہے تو پوچھ رہا ہوں بیمبولا.. کیسے گزرے آخری پانچ دن... ؟؟

وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا جن میں پہلے جیسی رونق کہیں نہیں دکھ رہی تھی... 

تم میرے ساتھ ایسے بات کر رہے ہو جیسے پچھلے دنوں ہمارے درمیان کچھ ہوا ہی نہ ہو... ؟؟ جیسے ہمارا تعلق بہت خوشگوار ہے.. 

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولی... 

ہاں تو کیا ہوا ہے ہمارے درمیان کچھ بھی تو نہیں... 

وہ اپنی جیب سے ہاتھ نکال کر اسکی جانب قدم بڑھاتے ہوۓ بولا جبکہ وہ اسکے ہر آگے کی جانب بڑھتے قدم کے ساتھ پیچھے قدم لینے لگی...

بس تمہارا پچھلے دنوں تھوڑا دماغ خراب ہو گیا تھا..... مجھے لگا شاید اب تک ٹھکانے آگیا ہو گا... کیوں نہیں آیا... ؟؟

جب وہ دیوار کے ساتھ جا لگی تو وہ اسکے دونوں اطراف اپنے بازو حائل کرتے ہوۓ بولا جس پر وہ دانت پیس کر رہ گئ.. 

تم آخر خود کو سمجھتے کیا ہو... ؟؟ 

وہ اسے سلگتی نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ بولی... 

حسام وجدان... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ شوخ لہجے میں بولا جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ...اس سے پہلے وہ کچھ کہنے کیلئے اپنا منہ کھولتی حسام اسکی گردن کی جانب جھک کر اپنا لمس چھوڑنے لگا جبکہ وہ شاک سے اپنی جگہ پر منجمند ہو گئ کیونکہ اسے اس پل حسام سے ایسی بےباکی کی امید نہیں تھی... 

م مجھ سے د دور رہو... 

جب اسکی قربت برداشت سے باہر ہونے لگی تو وہ نم آنکھوں سے اسے خود سے دور دھکیلنے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی... وہ جیسا بھی تھا مگر اسکا عشق تھا...اسکی نزدیکی اسکی سانسوں کو بےترتیب کرنے کا ہنر رکھتی تھی اسی احساس کے خوف سے اسکی آنکھیں آنسوؤں سے بھرنے لگی تھی.. 

ہیر... مجھے اس بےرخی کی وجہ بتاؤ... آئ پرامس سب ٹھیک کر دوں گا... 

وہ اسکی آنکھوں سے گرتے آنسوؤں کو اپنے لبوں میں سمیٹتے ہوۓ بولا جس پر وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسے دیکھنے لگی.. 

ہیر اب مت پگھلنا... پلیز تمہیں خدا کا واسطہ وہ صرف ڈرامہ کر رہا ہے... یہ اتنی کیئر صرف مشن کیلئے ہے.. اسے تمہاری کوئ پرواہ نہیں ہے.. 

اسکا دماغ بڑبڑایا جس پر اس نے ہوش میں آکر مکمل زور لگا کر اسے خود سے دور دھکیلا... جس پر وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگا کیونکہ اسے دھتکارا جانا ہرگز پسند نہیں تھا... 

ٹھیک کر دو گے... ؟

ہیر نے کہہ کر خشک سا قہقہہ لگایا... 

حسام وجدان مجھے تمہاری یہ شکل ہی نہیں دیکھنی..  

وہ اسکے چہرے کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولی جہاں وہ اسکے الفاظ پر اپنی آنکھیں بند کر گیا.. 

ایکچلی نہ میرا دل بھر گیا ہے تم سے... تمہیں دیکھنے کو دل ہی نہیں کرتا... تمہیں دیکھ کر مجھے... 

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی وہ اسکی گردن پر ہاتھ رکھ کر اسے دیوار کے ساتھ لگا گیا... 

کہتے ہیں انسان کو اتنا ہی بولنا چاہیے جتنا بعد میں اس میں سننے کی برداشت ہو میری جان....

وہ اسکی گردن پر دباؤ بڑھاتے ہوۓ پھنکارا جس پر وہ اسے تکلیف سے دیکھنے لگی....

مجھے تمہارے ساتھ باہر ہی نہیں آنا چاہیے تھا... دیکھا ہے کبھی خود کی طرف انسانی شکل میں بھیڑیے ہو... 

وہ اسکے ہاتھ کی جانب اشارہ کرتی ہوئ غصے سے غرائ جہاں وہ اسکی گردن کو دبوچے ہوۓ تھا... 

اور ایسا کون بنا رہا ہے مجھے... ؟؟ 

وہ اسکی گردن کو چھوڑ کر اسکے بازو کو بےدردی سے پکڑتے ہوۓ پوچھنے لگا جس پر وہ درد سے کراہ اٹھی.. 

تم ہیر پولاٹ... تم.... ایسا نہیں ہوں میں.. جو تم مجھے بنا رہی ہو.. 

وہ غصے سے اسکے بازو کو چھوڑ کر بےبسی سے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولا... اسکے الفاظ پر وہ منہ کھولے اسکی طرف دیکھنے لگی... کیونکہ اس نے تو کبھی اسکے ساتھ کچھ غلط نہیں کیا تھا پھر یہ الزام کیوں... وہ افسوس سے نہ میں سر ہلا کر بغیر اسے کوئ جواب دئیے اس سے دور جانے لگی جبکہ اسکی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکے گالوں کو چومنے لگے... 

ابھی وہ دو قدم ہی اس سے دور ہوئ ہو گی کہ وہ پشت سے اسے اپنی بانہوں میں بھر گیا.. 

مجھے پتہ ہے تمہیں کوئ بات ٹارچر کر رہی ہے اسلیے تم یہ سب کر رہی ہو... 

وہ اسکے کان کو اپنے لبوں سے چھوتے ہوۓ آہستہ آہستہ بولنے لگا جبکہ وہ بےترتیب ہوتی دھڑکنوں کے ساتھ اسکے حصار سے نکلنے کی کوشش کرنے لگی جبکہ وہ اپنی گرفت سخت کرگیا.. 

ح حسام... 

اس نے لڑکھڑاتی آواز میں احتجاج کرنا چاہا مگر وہ اسکو پلٹ کر اسکا رخ اپنی طرف کرکے اسکے لبوں پر اپنی انگلی رکھ گیا.. 

تکلیف دہ الفاظ استعمال کرکے ہم دونوں صرف ایک دوسرے کو اذیت دیں گے... اور کچھ نہیں... اسلیے فی الحال اس بارے میں کوئ بات نہیں کرتے... لیکن ہیر میری ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا بات کرنے سے مسائل حل ہوتے ہیں ورنہ سب برباد ہو جاتا ہے.. اور میں ہمارا رشتہ خراب نہیں ہونے دینا چاہتا... اسلیے وقت لو جب تم بہتر سمجھو مجھ سے بات کرنا... 

وہ اسے سمجھاتے ہوۓ بولا اور ساتھ اسکے بالوں میں انگلیاں چلانے لگا تاکہ وہ تھوڑی ریلیکس ہو سکے کیونکہ وہ اسے یوں روتا ہوا نہیں دیکھ سکتا تھا... 

کچھ بات کرنے کو ہے ہی نہیں حسام... تم بس اپنے رستے اور میں اپنے رستے... 

وہ ضدی لہجے میں بولی جس پر وہ سانس کھینچ کر رہ گیا.. 

اگر کچھ نہیں ہے تو یہ آنسو کیوں ہیں آنکھوں میں... ؟؟

وہ اپنی انگلیوں کے پوروں سے اسکی رخسار پر گرتے آنسو چن کر اسے دکھاتے ہوۓ پوچھنے لگا... 

آنسو نہیں ہے... صرف پانی ہے...یہاں اتنی گرد و غبار ہے کچھ آنکھوں میں چلا گیا ہوگا... 

وہ اس سے دور ہوتے ہوۓ بولی جس پر وہ نہ میں سر ہلا کر اپنے ہاتھ سے اسکے گال کو سہلانے لگا... کچھ سیکنڈز ایسے ہی اسکے ہاتھ کو اپنے چہرے پر محسوس کرکے وہ اس سے دور ہوئ تاکہ جلد سے جلد شازم کو ڈھونڈ کر یہاں سے نکل سکے کیونکہ اگر وہ حسام کے آس پاس رہی تو بہت جلد اسکا دل اور دماغ اسکے سامنے گھٹنے ٹیک دیں گے جو وہ ہرگز نہیں چاہتی تھی.. 

تم جانتی ہو نہ دو ہفتوں کے بعد ہم لوگ رشیا چلے جائیں گے.. وہاں ہم دونوں کی ملاقات نۓ لوگوں سے ہوگی ادھر سب کچھ نیا ہوگا جس کے چلتے ہم دونوں زیادہ تر مل نہیں پائیں گے...  

وہ اسے بازو سے پکڑ کر اپنے سامنے کرتے ہوۓ آہستہ آہستہ بولنے لگا جبکہ وہ اسکے الفاظ کے سحر میں کھوۓ ہوۓ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں ڈوبنے لگی جو بہت منفرد تھی ایسی نگاہیں اسنے آج تک کسی انسان کی نہیں دیکھی تھی اسکا دل کیا وہ اسے سب بتاۓ اور اس سے پوچھے... کیا پتہ حسام سچ میں اسکے ساتھ صرف مشن کیلئے نہ ہو....کیا پتہ سچ میں وہ اسے دل سے چاہنے لگا ہو... 

یہ مشن بہت زیادہ خطرناک ہے اور تم مجھ سے اور ایشال سے بات ہی نہیں کر رہی ہو... اور تم جانتی ہو اس مشن کی کامیابی کیلئے ہم سب کا ایک دوسرے سے بات چیت کرنا بہت ضروری ہے ورنہ ہم یہ مشن ہار جائیں گے... 

وہ جو اس سے پوچھنے کیلئے اپنے لب کھولنے والی تھی حسام کی مشن کیلئے اتنی فکر دیکھ کر اسکا دل واپس سے ٹوٹ کر چکنا چور ہو گیا.. 

مطلب ابھی بھی یہ انسان بس اسلیے کوشش کر رہا تاکہ مشن فیل نہ ہو جاۓ... اوہ گاڈ ہیر تم کتنی بیوقوف ہو... اسے تمہاری نہیں صرف مشن کی فکر ہے اور تم کیا سوچ رہی تھی ہو سکتا ہے وہ تمہیں چاہنے لگا ہو... 

وہ دل ہی دل میں بڑبڑائ اور اسکے چہرے کو بلر ہوتی آنکھوں سے دیکھنے لگی کیونکہ آنسوؤں کی وجہ سے اسے اسکا چہرہ صاف نہیں دکھ رہا تھا... 

ہیر کچھ بولو گی.. کیوں رو رہی ہو اب... ؟؟

حسام نے اسے اپنے سینے سے لگاتے ہوۓ فکر مندی سے کہا اور ساتھ ہی اپنے لب اسکے سر پر رکھ دئیے جس پر ہیر کا پورا وجود کپکپایا... ایک پل تو اسکا دل چاہا اس جھوٹ میں ہی اپنی ساری زندگی بسر کر دے لیکن وہ اتنی کمزور نہیں تھی کہ اپنی فیلنگز کا مزاق بننے دے اسلیے وہ آہستگی سے اسکے حسار سے نکل کر دور ہوئ اور لمبا سانس کھینچنے کے بعد اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنے چہرے سے آنسوؤں کو صاف کیا.. 

اس مشن میں میرا امپورٹنٹ کردار ہے... میں وہی کروں گی جو مجھے ٹھیک لگے گا یا جو میرا دل چاہے گا... اس میں مجھے تمہاری یا ایشال کی کسی قسم کی مدد کی ضرورت نہیں ہے... تم بےفکر رہو حسام میں اپنا کام بخوبی کروں گی... اگر مجھے غلطی سے کسی ہیلپ کی ضرورت پڑ گئ تو میرے پاس شازم ہے جو کہ میرا بھائ ہے اور وہاں موجود سب لوگوں سے سب سے ذیادہ میرے دل کے قریب ہے میں اس سے لے لوں گی... 

اس نے مضبوط لہجے میں کہا جبکہ اسکا دل منمنایا کیونکہ اسکے دل میں ہی نہیں بلکہ روم روم میں صرف حسام ہی تھا.. 

اچھا مزاق ہے... تم بھی جانتی ہو تمہارے دل و دماغ پر صرف میرا راج ہے... لیکن تم مانو گی نہیں.. خیر...  لیکن میں تمہیں ایک بات بتادوں تمہارے دماغ میں جو بھی کھچڑی پک رہی ہے اسے نکال کر باہر پھینک دو کیونکہ میں تم سے کہیں دور نہیں جانے والا نہ ہی تمہیں جانے دوں گا... تمہارے دماغ میں صرف غلط فہمی کے اندھیرے ہیں... انہیں صاف کرکے مجھے محسوس کرو تو تمہیں پتہ چلے گا تم میری لیے بہت خاص ہو.. 

وہ اس سنجیدگی سے بولا جس پر وہ کڑواہٹ کے گھونٹ بھر کر رہ گئ... 

ہاں پتہ ہے یہ خاص ہونا صرف مشن کی حد تک ہے... 

وہ تلخی سے زیر لب دل ہی دل میں بولی... 

اگر تمہارا ہو گیا ہو تو مجھے جانا ہے... شازم میرا ویٹ کر رہا ہو گا... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بول کر بغیر اسکا جواب سنے اندر کی جانب بڑھ گئ... 

آج تمہیں میری قدر نہیں ہے لیکن ایک دن ہوگی اور خیال رکھنا میری جان تب تک دیر نہ ہو جاۓ... 

وہ اسے جاتا ہوا دیکھتے بولا.... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

شام کی میٹنگ میں سب بڑے باس کے ساتھ اس میں شامل تھے...

باس ان کو پلان کے بارے میں بتا کر ان سب کی جانب دیکھنے لگا... 

تو اتنی ٹف ٹریننگ کے پیچھے اصل وجہ یہ تھی... ؟؟

وجدان صاحب نے خاموشی توڑتے ہوۓ کہا.. 

لیکن مجھے سمجھ نہیں آیا اس سب میں ہم بچوں کی جانوں کو مشکل میں کیوں ڈال رہے.. ؟؟ جب ہم لوگ اپنے بہتر آدمیوں اور کمپیوٹر سائنٹسٹس کے ذریعے یہ کام کروا سکتے ہیں... ؟؟

عفان نے بحث کرتے ہوۓ کہا.. جس پر باس نے انہیں گھورا.. 

پہلی بات میں اپنے بچوں کی جان کو مشکل میں نہیں ڈالوں گا وہاں ان سب کو سیکیورٹی ہر پل فالو کر رہی ہے بےشک پھر وہ دن کا ٹائم ہو یا رات کا... دوسری بات میں رشین فیملی کو بتانا چاہتا تھا کہ ان کے ایکشنز کا ہم لوگوں نے نوٹس نہیں لیا ہے.. جیسا کہ میں نے پہلے ہی بتایا ہے میں نے ان لوگوں کے ساتھ امن کی ڈیل کی ہے اس طرح وہ لوگ پرسکون ہو کر اپنے کام کو اطمینان سے جاری رکھیں گے اور آخر میں بغیر انکو بھنک لگے ساری انفارمیشن ہمارے پاس ہوگی... 

وہ سخت لہجے میں ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولے. 

آپکو لگتا ہے ہیر یہ کام اچھے سے کر پاۓ گی.. ؟؟ جب سارے کے سارے مشن کا دارومداد اس پر ہے... ؟؟

یاور نے پوچھ کر وہاج کی جانب اپنی انگلی کی.. 

پلیز میری بات کا برا مت ماننا.. مجھے تمہاری ایڈاپٹڈ بیٹی کی صلاحیتوں پر کوئ شک نہیں.. 

وہ جلدی سے بولا کیونکہ اسکے سامنے اسکی بیٹی کی صلاحیتوں پر سوال اٹھانا بیوقوفی تھی..اسکے ایسے کہنے پر وہاج نے نہ میں سر ہلایا مطلب انہیں اس سوال پر کوئ اعتراض نہیں ہے.. 

ہاں وہ اس میں کامیاب ہو گی... کیونکہ مجھے اس پر مکمل بھروسہ ہے.. اس کیمپ کے رپورٹ کے مطابق وہ اس مشن کیلئے بیسٹ ہے... 

باس نے پراعتماد لہجے میں کہا.. 

یہ آپ نے بہت پہلے پلان کیا ہوا تھا... وہاج کا ہیر کو ایڈاپٹ کرنا اور یہاں لانا کوئ اتفاق نہیں تھا... اس سب کے پیچھے آپ تھے... مطلب سب کچھ پہلے سے ڈیسائیڈ کیا ہوا تھا...ٹھیک کہہ رہا ہوں نہ... ؟؟

وجدان صاحب نے سنجیدگی سے کہا

ہممم ٹھیک کہہ رہے ہو... 

انہوں نے اسکی بات سے متفق ہوتے ہوۓ کہا.. 

میں جانتا ہوں آپ نے ہمیں یہاں پلان بتانے کیلئے بلایا ہے... لیکن میں ایک بات صاف صاف بتا دوں آپ نے بغیر مجھ سے مشورہ لیے میرے بچوں کو دشمنوں کے ایریا میں بھیجا ہے اگر میرے کسی بھی بیٹے کو ہلکی سی بھی کھڑوچ آئ تو میں علان جنگ کرتا ہوں... سب ملیا میٹ ہو گا... میں ان کے ملک کو آگ لگا دوں گا... سمجھ آیا... 

وجدان صاحب آگ بگولہ ہوتے ہوۓ وارن کرکے وہاں سے چلے گۓ.. 

میری طرف سے بھی یہی سمجھے... 

یاور بھی کہہ کر وہاں سے چلا گیا...عفان نے کچھ نہیں کہا اور وہ اپنے بڑے بھائ کی جانب ہاں میں سر ہلا کر وہاں سے نکل گیا.. 

میرے بچے میری جان ہیں,  اگر کسی کو کچھ ہوا تو تباہی مچے گی بس اتنا یاد رکھیے گا... 

وہاج صاحب باس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ ایک ایک لفظ چبا کر بولے اور پھر وہ میٹنگ روم سے چلے گۓ...

میرے بابا کے علاوہ ایشال میری اکلوتی فیملی ہے مجھے یقین ہے وہ یہ مشن بہت اچھے سے کرے گی.. لیکن اگر اس دوران اسکے بال کو بھی کسی نے غلط نیت سے چھوا تو رشیا نام کے ملک کو دنیا کے نقشے سے مٹادوں گا... باقی گڈ نائیٹ... 

وہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ باس کرسی کے ساتھ پشت لگا کر سانس کھینچنے لگے.. 

ایسے دھمکا رہے ہیں... جیسے ان کے بچے چنے منے کاکے ہیں... بھئ نوجوان ہیں..اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں... پتہ نہیں اس عمر میں بھی ان سب کا خون اتنا جوشیلہ کیوں ہے... 

وہ ٹیبل سے پانی کی باٹل پکڑ کر منہ سے لگاتے ہوۓ بولے.. انہیں پتہ تھا ان کے بھائیوں کی جانب سے ایسا ہی کچھ ریسپونس آۓ گا لیکن وہ سب بچوں کی ذمے داری لینے کو تیار تھے... کیونکہ انہیں ان سب پر مکمل بھروسہ تھا... ان کے مطابق تو دو ہفتے بعد اصل مزا شروع ہونے والا تھا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہ آپ کیلئے ہیں میم... 

جب وہ پرائیویٹ جیٹ میں آکر بیٹھ گئ تو کافی ٹائم گزر جانے کے بعد جب جیٹ آسمان سے سرگوشیاں کرنے کی کوشش کرنے لگا تب  ہوسٹس نے ہیر کے پاس جاکر اسکی جانب گلاب کے پھولوں کا بنڈل بڑھاتے ہوۓ کہا جو اس نے مسکراتے ہوۓ تھام لیا جب وہ چلی گئ تو وہ انہیں اپنے ناک کے قریب لے جاکر انکی خوشبو اپنی سانسوں میں اتارنے لگی کیونکہ اسے ریڈ روز بہت زیادہ پسند تھے... وہ اسکی خوشبو کو محسوس کر رہی تھی کہ اس نے پھولوں سے ایک چٹ کو نکل کر زمین پر گرتے ہوۓ دیکھا تو اس نے فلاور ایک طرف رکھ کر اسے اٹھا لیا.. 

"بےشک آسمان گر کر زمین کے ساتھ مل جاۓ یا ستاروں سے روشنی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاۓ لیکن میں تمہیں واپس سے ایک بار پھر سے اپنا بنا کر رہوں گا... تمہاری ہر حد خود تک محدود کر دوں گا... تمہاری ہر دھڑکن اور سانس صرف ایک ہی نام پکارے گی حسام...

Just wait and watch.... Have a safe trip bambola

Only Yours Hassam,

اسکے الفاظ پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا کیونکہ باس کے مینشن کے بعد آج پہلی بار حسام نے اس سے بات کرنے کی کوشش کی تھی.. 

دیکھتے ہیں حسام وجدان... 

وہ بار بار اسکے الفاظ ریڈ کرنے کے بعد اسے اپنے پاؤچ میں رکھتے خود سے بولی اور پھر کیچن کی جانب بڑھ گئ...

وہاں جاکر اس نے ایک ویز لیا اور اس میں پانی ڈال کر پھولوں کو اس کے اندر رکھ دیا... واپس آکر وہ اپنی سیٹ پر پشت لگا اپنی آنکھیں بند کر گئ....اس طرف مس پولاٹ... 

10 گھنٹوں کے بعد پرائیویٹ جیٹ لینڈ ہوا تو ہیر کے باڈی گارڈ نے اسے جیٹ سے باہر جانے والے رستے کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا...تو وہ آنکھوں پر گلاسسز لگا کر اسکے پیچھے پیچھے سیڑھیاں اترنے لگی جیسے ہی اس نے رشیا کی زمین پر قدم رکھے تازہ ہوا اسکے چہرے سے آکر ٹکرائ جس سے لطف اٹھاتے ہوۓ وہ اپنے باڈی گارڈ کے ساتھ اپنی لیموسین کی جانب بڑھنے لگی... اسکے قریب جاکر اس نے محسوس کیا کہ اسکی گاڑی کے پیچھے 7 بلیک کارز موجود ہیں... 

تمہارا نام کیا ہے... ؟

اس نے اپنے باڈی گارڈ کی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھا جو اسکے لیے دروازہ کھولے کھڑے تھا.. 

ایکسکیوزمی مس... 

وہ نہ سمجھی سے بولا... 

میرے خیال میں میں نے بہت صاف اور شفاف الفاظ میں سوال پوچھا ہے اسلیے بہتر ہے اسکا جواب دو... 

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولی.. 

میرے نام سکاٹ ہے ہے مس... 

اسکے لہجے میں کچھ تو ایسا تھا جسکی وجہ سے وہ احترام سے سر جھکاتے ہوۓ بولا.. 

اوکے سکاٹ.... کیا ان سب کارز کا ہمارے ساتھ جانا ضروری ہے... ؟؟

وہ گاڑیوں کی لمبی قطار کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ پوچھنے لگی..

یہ میری طرف سے نہیں ہیں میم...  اوپر سے آرڈرز ہیں جن کو میں صرف فالو کر رہا ہوں... 

اسکے کہنے پر وہ ہاں میں سر ہلا کر گاڑی کے اندر بیٹھ گئ کیونکہ وہ سمجھ گئ تھی کہ یہ پاور لوگوں کو دکھانے کیلئے ہے کہ وہ کتنی امیر ہے تاکہ جاتے ہی لوگوں کی نظروں میں آجاۓ.. ظاہری سی بات ہے انسان بھلے بولے یا نہ بولے پیسہ بولتا ہے.. 

ائیرپورٹ سے یونی تک کا سفر  بیس منٹ تھا... جب وہ مخصوص بلڈنگ تک پہنچے تو ہیر اسکی خوبصورتی سے بہت زیادہ امپریس ہوئ وہ سوچنے لگی اگر یہ باہر سی اتنی دلکش ہے تو اندر سے کیسی ہو گی...کچھ منٹس کے پروٹوکول کے بعد وہ لوگ عمارت کے اندرونی حصے میں داخل ہو گۓ... 

وہ چمکتی آنکھوں سے عمارت کے اندرونی حصے کو اپنی آنکھوں میں بسانے لگی...جہاں گراؤنڈ میں سٹوڈٹس ٹہل رہے تھے یا گروپ کی شکل میں بیٹھے دنیا سے بیگانہ گپ شپ لگارہے تھے انکی قہقہے ہوا میں ایسے گونج رہے تھے جیسے کل کا دن کبھی آنا ہی نہ ہو... اس نے محسوس کیا کہ وہاں باسکٹ بال کھیلنے کیلئے بھی گراؤنڈ ہے جبکہ اسکی دوسری سمت والی بال,  فٹ بال یہاں تک کے گلف کھیلنے کیلئے بھی خاص اپنی اپنی جگہ مخصوص ہے... کچھ دیر بعد انکی گاڑی ایک ڈبل گیٹ کے سامنے جاکر رک گئ جوکہ ہاسٹل تھا...

ہم پہنچ گۓ ہیں مس... لیکن اندر تب جائیں گے جب آپ کی طرف سے حکم جاری ہوگا... 

سکاٹ نے ادب سے کہا جس پر وہ سیٹ کی پشت کے ساتھ اپنا سر لگا کر آنکھیں بند کر گئ.. پھر اس نے آنکھیں کھول کر اپنے چہرے پر قدرتی تاثرات پیدا کیے کیونکہ وہ حیلینہ کا کردار نبھانے کیلئے مکمل طور پر تیار تھی جسکا تعلق یوکرائن سے تھا.. اس نے جب سکاٹ کو دروازہ کھولنے کی اجازت دی تو وہ بغیر دیر کیے اس کے لیے دروازہ کھول کر اسے اپنے ساتھ اندر لے گیا جہاں ایک عورت انکا انتظار کر رہی تھی.. 

ویلکم ٹو مس ایوانیو... ہمیں بہت زیادہ خوشی ہے کہ اس سال آپ بھی ہمارے ساتھ ہوں گی... 

اس عورت نے دل سے مسکراتے ہوۓ کہا.. 

چلو دیکھتے ہیں کیا تم سچ مچ سال ختم ہونے تک اپنی اتنی ہی خوشی دکھاتی ہو... 

وہ طنزیہ لہجے میں کہہ کر بغیر اسکا جواب سنے اسکے قریب سے گزر کر اندر کی جانب بڑھ گئ.. جس پر پہلے تو سکاٹ منہ کھولے اسے جاتا دیکھتا رہا پھر ہوش میں آکر جلدی سے اس کے پیچھے بھاگا.. 

آج کیلئے میں تمہاری گائیڈ ہوں... اسلیے میں تمہیں یونی اور ہاسٹل کا سارا ایریا دکھاؤں گی ..

وہ عورت اسکے پیچھے لپکتی ہوئ بولی.. 

اسکے لیے میرے پاس نقشہ موجود ہے... براۓ مہربانی مجھے اکیلا چھوڑ دو... تمہیں نظر نہیں آرہا میں کافی لمبے سفر سے آئ ہوں.. آرام کرنا چاہتی ہوں.. 

وہ اپنی آنکھوں سے گلاسسز اتار کر تپے ہوۓ لہجے میں بولی...

سوری مس لیکن یہ یہاں کا قانون ہے جب بھی کوئ نیا طالب علم آتا ہے اسے سارا ایریا دکھایا جاتا ہے تاکہ اسے بعد میں کسی قسم کی دقت... 

تمہیں لگتا ہے میں ان میں سے ہوں جو یہ قانون فالو کرتے ہیں... ؟؟ 

یہ صرف ٹائم ویسٹ ہوتے ہیں جوکہ میں کرتی نہیں ہوں... اب میرے رستے سے ہٹو مجھے جاکر کچھ دیر ریسٹ کرنا ہے... 

ہیر نے اسکی بات کو کاٹتے ہوۓ سرد لہجے میں کہا... 

جیسی آپکی مرضی مس...  لیکن آپ جس طرح بات کر رہی ہیں میں اسکی شکایت پرنسپل کو بھی کر سکتی ہوں تاکہ وہ آپ سے بذات خود نبٹ سکیں.. 

اس عورت نے اب کی بار سختی سے کہا جس پر وہ آنکھیں گھما کر اسکی دھمکی کو نظر انداز کرکے آگے بڑھ گئ وہ اپنے پیچھے سکاٹ کی موجودگی محسوس کر سکتی تھی جو اسکا سامان اٹھاۓ ہوۓ تھا... اس نے کوریڈور سے لیفٹ کی جانب ٹرن لیا اور پھر روم نمبر 85 کے پاس جاکر وہ رک گئ اس نے اس میں کارڈ لگا کر ہینڈل گھمایا تو وہ کھل گیا... 

مس یہ رہے آپ کے بیگز... میں آپ کے دروازے کے پاس نہیں رک سکتا کیونکہ یہ گرلز کا ہاسٹل ہے.. آپ کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہو مجھے کال کر دیجئے گا میں بس پانچ منٹ کی دوری پر ہوں... 

سکاٹ نے دروازے کے پاس اسکا سامان رکھتے ہوۓ کہا.. 

ٹھیک ہے سکاٹ.. تم آرام سے جاؤ...

وہ نرمی سے بولی تو وہ شدید حیرت سے اسے دیکھنے لگا پھر اپنا سر ہلا کر وہاں سے چلا گیا کیونکہ اسے یہ فیملی سمجھ ہی نہیں آتی تھی ایک منٹ میں یہ لوگ اتنے سویٹ ہوتے ہیں جبکہ دوسرے ہی منٹ میں بالکل زہریلے... اسے یہ فیملی عام انسانوں کی کم بائیپولز کی زیادہ لگتی تھی.. جیسے ابھی ہی یہ لڑکی کچھ منٹس پہلے کتنی روڈ تھی اور ابھی کتنی تمیز اور عزت سے بات کر رہی تھی.. 

اسکے اتنے شاک ہونے پر ہیر کے لب مسکراۓ کیونکہ وہ اسکی حالت سمجھ سکتی تھی... اس نے سارا دن اسکے ساتھ گزارا تھا اسلیے وہ آخر میں نہ چاہتے ہوۓ بھی اس سے نرمی اختیار کر گئ تھی کیونکہ وہ اسکا حق دار تھا... اس نے روم میں داخل ہو کر اسکو غور سے دیکھا جہاں کوئین سائز کے دو بیڈ موجود تھے جن کی سائیڈز میں ٹیبل تھے اور ان کے اوپر لیمپ پڑے ہوۓ تھے... بیڈ کی ایک سمت دیکھ کر اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ اس کی روم میٹ پہلے سے اس کمرے میں موجود ہے لیکن فی الحال وہ کہیں نظر نہیں آرہی تھی...  ہیر نے اپنا سامان پکڑا اور اسے سیٹ کرنے لگی تاکہ پھر وہ سکون سے تھوڑی دیر سو سکے...  

بیس منٹ کے بعد جب وہ اپنی سائیڈ سیٹ کرکے مطمئن ہوگئ تو وہ فریش ہو کر آکے اپنے بیڈ پر لیٹ گئ ابھی اسے لیٹے پانچ منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ اس کی روم میٹ کمرے میں داخل ہوگئ.. جس پر وہ آنکھیں کھول کر اسکی جانب دیکھنے لگی جو کہ پنک کلر کے لباس میں ملبوس تھی 

سوری تمہیں ڈسٹرب کرنے کیلئے مجھے نہیں پتہ تھا میری روم میٹ آج آرہی ہے.. 

وہ نروس ہوتے ہوۓ بولی... 

کوئ بات نہیں... میرا نام حیلینہ ہے...

اس نے اٹھ کر سیدھے ہوکر بیٹھ کے اسکی جانب اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوۓ کہا.. 

Hello Helena, I'm Anna Stewart...

وہ اسکے ہاتھ کو تھامتے ہوۓ بولی.. 

تم سے مل کر خوشی ہوئ ہے... امید ہے ہم دونوں ایک ساتھ اچھا وقت گزاریں گی... 

ہیر اپنے بالوں کا جوڑا بناتے ہوۓ بولی... 

ہاں ضرور... برا مت ماننا حیلینہ میں کمرے میں صرف کپڑے بدلنے آئ تھی تم ریسٹ کرلو میں کافی لیٹ نائٹ واپس آؤں گی.  

وہ کہہ کر اپنے وارڈروب میں غائب ہوگئ جبکہ ہیر مزے سے اپنے سرہانے پر سر رکھ کر اپنی آنکھیں بند کر گئ کیونکہ وہ بہت تھک چکی تھی بس سونا چاہتی تھی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب اسکی آنکھ کھلی تو اس نے تکیے کے نیچے پڑے موبائل سے سب سے پہلے ٹائم دیکھا جو صبح 10 بجے کا تھا وہ اپنی آنکھوں کو  اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے رگڑنے کے بعد کمرے کے اطراف میں دیکھنے لگی.. لیکن جب اسکی نظر کمرے میں لگے پوسٹرز سے ٹکرائ اسے جھٹکا لگا ساتھ اسے اپنی آنکھیں کھولنے پر پچھتاوہ ہوا کیونکہ اسکا کمرہ حسام کے فوٹو البم میں بدل چکا ہوا تھا.. 

اس نے بیڈ سے اٹھ کر واپس سے سارے کمرے کی جانب اپنی نگاہ گھومائ جہاں صرف حسام اکیلے کے ہی نہیں بلکہ ایشال حازق اور نبان کے بھی پوسٹرز لگے ہوۓ تھے... پھر اسکی آنکھیں اپنی روم میٹ پر جاکر تھمی جو کرسی پر کھڑی ایک کے بعد ایک رائل بوائز کی فوٹوز دیوار کے ساتھ چپکا رہی تھی... 

what the hell is happening here...?? 

وہ اپنی روم میٹ کے پاس جاکر پوچھنے لگی.. 

کیا تمہیں نہیں پتہ کل کون آرہا ہے... ؟؟

 عانہ نے بےیقنی سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھا کیونکہ اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ اس کی روم میٹ کو کل ہونے والے ایوینٹ کے بارے میں کچھ بھی خبر نہیں ہے... 

نہیں... 

وہ آئبرو اچکا کر بولی جس پر عانہ افسوس سے نہ میں سر ہلا گئ.. 

رائل بوائز کل سے یونی جوائن کر رہے ہیں ہمیں انکی آمد کیلئے کچھ سپیشل کرنا چاہیے...

وہ چہکتے ہوۓ بولی.. 

اور ہم ان کی آمد پر سپیشل تیاری کیوں کریں بھئ .....کیا وہ کسی پرائم منسٹر کی اولاد ہیں ...؟؟

ہیر یقین سے کہہ سکتی تھی اسکے الفاظ پر عانہ جیسے دیکھ رہی تھی وہ یقیناً کسی بھی لمحے بیہوش ہو جاۓ گی... 

کیا تم پاگل ہو... ؟؟ یا بیوقوف ہو... ؟؟؟؟

اممم دونوں ہی نہیں... 

ہیر نے اسے گھورتے ہوۓ کہا.. 

خیر رائل بوائز کسی پرائم منسٹر کی اولاد سے بھی بڑھ کر ہیں ...کیونکہ وہ بذات خود رائلز ہیں... میں نے اپنی ساری زندگی حسام کو فیس ٹو فیس دیکھنے کا شدت سے انتظار کیا ہے... میری بہت چاہت تھی میں اسے ایک بار سامنے سے دیکھوں... میں نے اس سے متعلق ہر خبر کو سوشل میڈیا پر فالو کیا ہے... مجھے وہ بہت زیادہ پسند ہے حیلینہ...  

وہ خواب کی سی کیفیت میں کہتے ہوے ہیر کی جانب دیکھنے لگی جو الجھتی نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی کیونکہ اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا.. 

تم اسے نہیں جانتی... ؟؟

عانہ اس سے پوچھنے لگی.. 

نہیں... میں نے پہلی بار یہ نام سنا ہے.. 

اس نے کندھے اچکاتے ہوۓ صاف الفاظ میں جھوٹ بولا... 

اوہ مائ گاڈ... مطلب تم نے اپنی آدھی زندگی یونہی ضائع کر دی ہے... پوور گرل... 

وہ انتہائ سنجیدگی سے بولی جس پر وہ ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگی کہ ایسا کیا ہے جو وہ مس کر رہی ہے...

تم فکر مت کرو میں تمہیں اس کے بارے میں ساری انفارمیشن دے دوں گی اور تمہاری ہیلپ بھی کر دوں گی اسکا فین کلب جوائن کرنے میں... 

وہ اسکے کندھے کو تھپتھپاتے ہوۓ بولی.. اور ساتھ ہی حسام کی تصویر پکڑ کر دیوار پر چپکانے لگی جب جب وہ اسکی تصویر لگاتی اسکے منہ سے ایک ہی جملہ نکلتا... 

"He is so handsome,  He is so handsome "

جس پر ہیر اپنے بالوں میں انگلیاں چلانے لگی وہ جتنا اس سے دور بھاگ رہی تھی وہ اتنا ہی اسکے حواسوں میں چھا رہا تھا...اور اوپر سے اسے سمجھ نہیں آرہا تھا لوگ اسکے اتنے دیوانے کیوں ہیں... 

ہو سکتا ہے اسکی وجہ اسکی امیری اور حسن ہو..اسی بات کی تو میری روم میٹ نے بھی رٹ لگائ ہوئ ہے... جیسے دنیا کا سب سے خوبصورت انسان وہی رہ گیا ہے... 

وہ خود سے بڑبڑا کر واشروم میں گھس گئ تاکہ فریش ہوکر کھانا کھا سکے کیونکہ اس نے کافی وقت سے کچھ نہیں کھایا تھا.. 

وہاں کا کیفے ٹیریا اتنا بڑا تھا کہ ہیر کو ایک پل کیلئے لگا کہ وہ ہی اس میں گم ہو جاۓ گی کیونکہ وہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں کیلئے تھا... وہ اپنی پلیٹ میں کھانا ڈلوا کر ایک کارنر میں ونڈو کے پاس جاکر بیٹھ گئ.. 

تم سچ میں یہ سارے کا سارا کھانا کھا لو گی... ؟؟ تمہاری صحت سے لگتا تو نہیں کہ تم اتنا کھاتی ہو... 

شرارت بھری آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو ہیر نے ونڈو سے نظر ہٹا کر اپنے سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھا جو اپنی برائٹ ہیزل آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا....

ایکسکیوز می.. کیا تم مجھ سے بات کر رہے ہو... ؟؟

وہ آس پاس نظر گھماتے ہوۓ بولی شاید کوئ اور بھی پاس بیٹھا ہو جس سے وہ مخاطب ہو.. 

ظاہری سی بات ہے تم سے ہی مخاطب ہوں.. تمہیں اپنے علاوہ کوئ اور بیوٹی یہاں دکھ رہی ہے... ؟؟؟

وہ شوخ لہجے میں الٹا اس سے سوال کرنے لگا.. 

واٹ... ؟؟

تم خوبصورت ہو لیکن تھوڑی بیوقوف ہو... تم شاید مجھے جانتی نہیں ہو لیکن میں صرف بیوٹیفل لڑکیوں کے ساتھ ہی بات کرتا ہوں... 

واٹ دا ہیل... ؟؟ تو خیال ہے تم مجھے اکیلا چھوڑ دو اور جاکر کوئ اور بیوٹی ڈھونڈو..... یہاں بہت سی ہیں تمہیں ضرور کوئ مل جاۓ گی.. 

وہ غصے سے بولی.. جس پر وہ نہ میں سر ہلا کر ہنسنے لگا... 

i like you. By the way, I'm Hunter Giroux

وہ اسکے سامنے اپنا ہاتھ کرتے ہوۓ بولا.. ہیر کو وہ رشین نہیں لگا کیونکہ اسکا لہجہ عانہ سے بالکل مختلف تھا.. 

Well, i don't like you, By the way,  I'm Helena Ivanov.. 

وہ اسکے ہاتھ کو نظر اندر کرتی دو ٹوک لہجے میں بولی جس پر وہ مسکراتے ہوۓ اسکے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا.. 

میرا نہیں خیال میں نے تمہیں اپنے ساتھ بیٹھنے کا انویٹیشن دیا ہے... ؟؟

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں بولی کیونکہ اسکا اسکے پاس بیٹھنا اسے آگ بگولہ ہی کر گیا تھا.. 

مجھے یہاں سے باہر کا نظارا بہت پسند ہے... تم کھانا کھاؤ میں تنگ نہیں کروں گا... آئ پرامس.. 

جب ہیر کی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا الٹا وہ اسے اپنے سینے پر بازو باندھ کر گھورنے لگی تو وہ سانس کھینچ کر وہاں سے اٹھ گیا.. 

خیر میں جارہا ہوں.. تم یہ کھانا کھاؤ اس سے پہلے ٹھنڈا ہو جاۓ... اور ہاں اتنا خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہم پھر سے ملیں گے.. 

وہ اسے آنکھ مارتے ہوۓ بولا اور پھر وہاں سے چلا گیا... جبکہ اسکے جانے کے بعد ہیر دانت پیس کر رہ گئ اور اس کے ساتھ ساتھ اسکی بھوک بھی ختم ہوگئ.. اسلیے بغیر کھاۓ اپنی کرسی سے اٹھ گئ.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

باقی کا دن ہیر نے اپنے کمرے میں ہی گزارا اور وہ شکر گزار تھی اس دوران اسکی روم میٹ نے حسام کا نام لے لے کر اسکا سر نہیں کھایا لیکن اسے ابھی تک سمجھ نہیں آرہا تھا اس لڑکے نےصرف اسی سے بات کیوں کی ہے.... ؟؟ جبکہ وہاں اور بھی بہت سی لڑکیاں تھی... 

ریلیکس ہیر وہ صرف فلرٹ کر رہا تھا تم ویسے ہی رائلز کے ساتھ رہ رہ کر شکی ہوتی جارہی ہو وہ بس نارمل گفتگو تھی... اسکا دماغ اسے سمجھانے لگا... 

وہ یہاں ہیں, وہ یہاں ہیں... پلیز جلدی چلو ہمیں ان سے ملنا ہے... 

عانہ کی پرجوش آواز ہیر کو خیالوں کی دنیا سے ہوش میں لائ... جو اسے بازو سے کھینچ رہی تھی اور ساتھ کہہ رہی تھی... 

ایک منٹ رک جاؤ... کون یہاں ہے.... ؟؟ 

وہ اسے بازو سے پکڑ کر ریلیکس کرتے ہوۓ بولی جو اسے باہر کی جانب لے جارہی تھی

حسام یونی کے گراؤنڈ میں داخل ہو چکا ہے... پلیز جلدی چلو مجھے فرنٹ پر کھڑے ہونا ہے تاکہ اسکو قریب سے دیکھ سکوں... پلیز.... ورنہ اور لوگ اس جگہ پر قبضہ کر جائیں گے

وہ التجائیہ بولی

لیکن وہ تو کل آنے والے تھے... آج وہ لوگ یہاں کیا کر رہے.... ؟؟

مجھے نہیں پتہ وہ ایک دن پہلے کیوں آگۓ ہیں... خیر اس سے ہمیں کوئ مطلب بھی نہیں... امپورٹنٹ یہ ہے کہ وہ لوگ یہاں موجود ہیں... قسم سے حیلینہ مجھے یقین ہی نہیں ہو رہا وہ لوگ آچکے ہیں... 

وہ اسکا بازو پکڑ کر باہر کی جانب لے جاتے ہوۓ خوشی سے بتانے لگی...

عانہ افسوس سے نہ میں سر ہلا کر اسکے ساتھ ساتھ چلنے لگی جو لوگوں کے ہجوم میں سے رستہ بنا کر آگے بڑھ رہی تھی اور فائنلی سب سے آگے جاکر کھڑی ہونے میں کامیاب ہو گئ تھی... 

جیسے ہی گاڑیاں گراؤنڈ میں داخل ہونے لگی لڑکیوں کی پرجوش آوازیں اور لڑکوں کی سیٹیاں ہیر کے کانوں سے ٹکرائ جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ اور عانہ کے برابر کھڑی ہو کر لاتعداد بلیک کارز کو داخل ہوتے ہوۓ دیکھنے لگی جوکہ اسکے مطابق یقیناً سیکیورٹی کیلئے تھیں... 

حسام سب سے پہلے گاڑی سے باہر نکلا جو بلیک لباس میں نظر لگ جانے کی حد تک پیارا لگ رہا تھا... اسکے نکلتے ہی ہوا میں شور شرابا بڑھ گیا... اسکے پیچھے ہی ایشال, نبان اور شازم بھی اپنی اپنی کار سے باہر نکل آۓ... 

ان سب نے آنکھوں میں گلاسسز لگاۓ ہوۓ تھے ان کے چلنے کا سٹائل ایسا تھا جیسے وہاں کی زمین بھی انکی ہی غلام ہو... 

ہیر کی نگاہ جیسے ہی شازم سے ٹکرائ اسکے لب خود بخود مسکرانے لگے...اسکی بھی نگاہ جب ہیر سے ٹکرائ تو وہ چلتے ہوۓ ہی اسے آنکھ مار گیا جس پر وہ نہ میں سر ہلا کر ہنسنے لگی... اس نے اپنے وجود پر کسی اور کی بھی جھلستی ہوئ نگاہوں کو محسوس کیا وہ سمجھ گئ تھی دیکھنا والا کون ہے... اسلیے اس نے بھی ہمت سے چیلنج کرتی نگاہوں سے اسکی جانب دیکھا جو دنیا کی نظروں سے بیگانہ صرف اسے ہی دیکھنے میں مصروف تھا.. جس پر وہ جلدی سے نظریں جھکا کر یہاں وہاں دیکھنے لگی تاکہ کوئ نوٹس نہ لے... اس نے اپنے برابر کھڑی عانہ کی طرف دیکھا جو تمام لڑکوں کو منہ کھولے ایسے دیکھ رہی تھی جیسے پتہ نہیں کونسی ہوائ مخلوق اچانک سے یہاں آگئ ہو اور وہ انہیں دیکھ کر صدمے میں ہو....

پلیز مائش اسے کہو مجھ سے شادی کر لے... کتنا پیارا ہے وہ... پلیز...... 

ہیر کی توجہ ایک لڑکی کی آواز نے کھینچی جو اپنی دوست کا ہاتھ پکڑ کر حسام کو دیکھتے ہوۓ التجا کر رہی تھی... جس پر ہیر اسے گھور کر رہ گئ....

you are crazy... 

اس کی دوست نے قہقہہ لگاتے ہوۓ کہا.. 

یار پلیز...یا رکو میں خود ہی جاکر اسے پرپوز کرتی ہوں... 

پہلی والی لڑکی نے آنکھ مارتے ہوۓ کہا ساتھ حسام کو دیکھنے لگی جو کہ اسی عورت سے مل رہا تھا جس سے ہیر نے کافی بدتمیزی کی تھی...

پاگل مت بنو... 

اسکی دوست اسے پنچ مارتے ہوۓ بولی جبکہ ہیر ان دونوں کو افسوس سے دیکھ کر لوگوں میں سے جگہ بنا کر اندر کی جانب بڑھ گئ... کیونکہ اسکے پاس ان فضول چونچلوں کے لیے وقت نہیں تھا...  

ایسے پاگل ہو رہی ہیں لڑکیاں جیسے دنیا میں صرف یہی ایک لڑکا رہ گیا ہو...  ایڈیٹ انسان... 

وہ دانت پیستے ہوۓ کہہ کر اپنے کمرے میں داخل ہو گئ.. وہ اپنے کمرے میں گئ تو موبائل پکڑ کر گیم کھیلنے لگی... کچھ دیر کے بعد اس کے موبائل میں ایشال کا میسج آیا... 

"اپنا ائیر پیس پہنو, ہمیں تمہارے ساتھ کچھ پلان کو ڈسکس کرنا ہے..."

ہیر پیکج پکڑ کر واشروم میں چلی گئ تاکہ احتیاط سے اس میں سے نکال کر اپنے کان میں لگا سکے..  وہ بالکل چھوٹا سا تھا جو کہ نہ ہونے برابر تھا...  اس نے دیہان سے اسے اپنے کان میں لگایا تو اسے لگانے کے بعد اسے کسی قسم کی الجھن محسوس نہیں ہوئ... 

اچانک سے ایشال کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو وہ خوف سے اچھلی کیونکہ آواز کافی تیز تھی اس نے دل پر ہاتھ رکھ کر خود کو سنبھالا اور پھر جلدی سے والیوم کو کم کیا.. 

Are you okay Heer..?? 

ایشال نے فکرمندی سے پوچھا.. 

Hmmm yeah... 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولی...جس پر ایشال سانس کھینچ کر رہ گئ مطلب وہ ابھی بھی اس سے ناراض ہے اسلیے ایسا ٹھنڈا رویہ اسکے ساتھ اختیار کر رہی ہے... 

اوکے... کل سے تم یونی میں مصائب پیدا کرنا شروع کر دو گی... میں نے اس یونی میں کافی ریسرچ کی ہے جسکی وجہ سے میں نے تمہارے لیے ایک بہترین ٹارگٹ ڈھونڈ لیا ہے... عنایا گریس...  اسکا تعلق انگلینڈ سے ہے کافی ڈری سہمی سی بچی ہے... تم آرام سے اس سے الجھ سکتی ہو... بس اسے اتنا ٹارچر ضرور کرنا کہ وہ اپنی شکایت پرنسپل آفس تک لے جاۓ.. ٹھیک ہے.. ؟؟

نہیں.. بالکل نہیں... میں کبھی کسی کمزور کو اپنا نشانہ نہیں بناؤں گی...  اگر تم چاہتی ہو میں کسی سے الجھو تو میرے لیے میرے لیول کا بندہ ڈھونڈو.... ایسے کوئ ڈرے سہمے لوگ نہیں... اوکے مس ایشال رائل... ؟؟ جاؤ اور جاکر نیا ٹارگٹ ڈھونڈو... 

وہ مضبوط لہجے میں بولی... 

ہیر مجھے پہلے ہی اسے ڈھونڈنے میں دو ہفتے لگ چکے ہیں.. اس لیے فی الحال اسی سے کام چلا لو... کیونکہ اتنے کم ٹائم میں, میں تمہیں کوئ اور شکار کیسے ڈھونڈ کر دے سکتی ہوں.. 

ایشال نے دانت پیستے ہوۓ کہا... 

وہ میرا سر درد نہیں ہے ایشال...  میں یہاں اپنا کام کرنے آئ ہوں... پلان بنانا تمہارا کام ہے.. لیکن اس پر عمل میری مرضی سے ہوگا...  

اب مجھے ڈرے سہمے لوگوں پر ظلم کرنا نہیں پسند تو نہیں پسند... جاکر نیا ٹارگٹ ڈھونڈو... 

ہیر نے سرد لہجے میں کہہ کر کال ڈسکنیکٹ کر دی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ایشال نے اپنے کان سے ائیرپیس نکال کر غصے سے کافی ٹیبل پر پٹخ دیا... 

کیا ہوا....؟؟

شازم نے سیب کا بائٹ لیتے ہوۓ پوچھا.. 

اگر تمہاری بہن کا یہی رویہ رہا نہ تو اس کے ساتھ کام کرنا ناممکن ہے...  پتہ نہیں کونسی بھٹکتی آتمہ آگئ ہوئ اسکے وجود میں آجکل... 

کیا ہو گیا ہے کچھ بتاؤ تو... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر بولا... 

وہ ایک انتہائ ضدی لڑکی ہے... قسم سے مشن ختم ہونے تک وہ مجھے پاگل کر دے گی... اس نے میرے ڈھونڈو ہوۓ ٹارگٹ کو نقصان پہنچانے سے انکار کر دیا ہے کہہ رہی ہے وہ اپنے سے کمزور پر ظلم نہیں کرے گی...  بھلا اب میں ایک دن میں اسے نیا ٹارگٹ کہاں سے لاکر دوں.. ؟؟ یہاں کونسے میرے خالہ مامو کے بیٹے ہیں جو مدد کر دیں گے... 

وہ زچ ہوتی ہوئ جو منہ میں آیا کہنے لگی... 

ہمیں تم اپنے خالہ مامو کے بیٹے ہی سمجھ لو...  ویسے کرنا کیا ہے.. 

شازم نے مسکراتے ہوۓ کہا جبکہ حسام جو دیوار کے ساتھ پشت لگاۓ کھڑا تھا وہ آگے بڑھ کر ایشال کے قریب آیا.. 

اپنا ائیر پیس پکڑاؤ مجھے.. 

وہ اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر سنجیدگی سے بولا...ایشال کچھ پل ہچکچاتے ہوۓ اسکی غصے سے بھری آنکھوں میں دیکھنی لگی اس نے اسے سمجھانا چاہا کہ وہ خود ہی ہینڈل کر لے گی مگر جیسے ہی اسکی آنکھوں نے سرد مہری کا لبادہ اوڑھا... اس نے نہ چاہتے ہوۓ بھی بغیر کچھ کہے ائیر پیس اسکی طرف بڑھا دیا... کیونکہ وہ جانتی تھی حسام کو جیت سے کتنی محبت ہے اور ایسے مشن میں رکاوٹیں وہ ہرگز برداشت نہیں کرے گا... 

اللہ اللہ... یہ تو غصے سے آگ بگولہ ہو رہا ہے... جو اسکا شکار بننے والا ہے... اللہ اسکے حال پر رحم کرے... 

ایرک نے اپنا ہاتھ دعا کیلئے اٹھاتے ہوۓ کہا... 

اممم حسام ہیر سے بات کرنے والا ہے... کیا وہ اسے ہرٹ کرے گا... ؟؟

شازم پریشانی سے کہنے لگا.. 

نہیں... وہ اسے کبھی ہرٹ نہیں کرے گا... ریلیکس رہو... 

ایشال نے اسکے کندھے کو تھپتھپاتے ہوۓ کہا...

حسام ائیر پیس اپنے کان میں لگا کر بالکنی میں آگیا تھا کہ ہیر کا تھوڑا دماغ درست کر سکے اسے بتا سکے کہ انکی دنیا میں جو آرڈرز جاری ہوتے ہیں وہ صرف ماننے کیلئے ہوتے ہیں... انکار کی چوائس نہیں ہوتی...وہ اسکا نمبر ڈائل کرکے اسکے اٹھانے کا انتظار کرنے لگا جوکہ وہ دوسری بیل پر اٹھا بھی گئ تھی.. 

ہیلو... کون... ؟؟

وہ جو سخت لہجے میں بات کرنے کا سوچ رہا تھا اتنے دنوں بعد اسکی آواز سن کر اپنی آنکھوں کو بند کر گیا... 

جو بھی ہے جواب دو... ورنہ میں یہ کال بند کر رہی ہوں... 

اسکے لہجے پر حسام کے چہرے پر مضحکہ خیز مسکراہٹ بکھری...

کیوں اتنی جلدی بھول گئ ہو بیمبولا...

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتا ہوا بولا....جس پر ہیر بوکھلائ کیونکہ وہ اسکی طرف سے کال کی توقع ہرگز نہیں کر رہی تھی.. 

کیا چاہتے ہو... ؟؟ یہ ائیر پیس صرف مشن کے متعلق ہے... اگر اس حوالے سے بات کرنی ہے تو موسٹ ویلکم... اگر نہیں تو تمہیں مجھے یہاں کال کرنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے... 

ہیر نے بہادری سے کہا لیکن جیسے ہی حسام کا قہقہہ اسکے کانوں سے ٹکرایا اسکی بہادری کھڑکی کا رستہ پکڑ کر چھو منتر ہوگئ...

خیر میں نے تمہیں کچھ قانون سمجھانے کیلئے ہی کال کی ہے... پہلی بات تو یہ کہ جب کال چل رہی ہو تو سامنے والے کی مکمل بات سنے بغیر کال ڈسکنیکٹ کرنا بیوقوفی ہے... دوسری بات تم اپنے ائیر پیس کو ہمیشہ ایکٹیویٹ رکھو کیونکہ کب ایمرجنسی پڑ جاۓ کچھ خبر نہیں ہوتی... لیکن آپ میڈم اسے بند کرکے بیٹھی تھی... ذمےداری اٹھانا تو بہت آسان کام ہے مزا تو تب ہے جب کوئ نبھا کر بھی دکھاۓ... 

اتنی انسلٹ پر ہیر کے گال شرمندگی سے دہکنے لگے... 

میں ایشال سے بات کرنے کے بعد واپس سے پہننا بھول گئ تھی..

اس نے کمزور سا احتجاج کیا.. 

آئندہ یہ غلطی نہ ہو...  اور ایشال نے تمہیں جو کہا ہے وہ کرو... میں اس میں تمہاری منمانی ہرگز برداشت نہیں کروں گا...  تم یہاں اپنا مشن مکمل کرنے آئ ہو بہتر ہے اس میں اپنے پسندیدہ قانون بنا کر لاپرواہی نہ برتو.... میری بات سمجھ آئ... ؟؟

اس کے کرخت لہجے میں کہنے پر ہیر نے خشک سا قہقہہ لگایا.. 

کیا چاہ رہے ہو میں یہ جواب دوں "جی سر" آپ کی فرمانبردار شاگرد بن کر... ؟؟ نہیں حسام وجدان... تم یہاں غلطی پر ہو... میں ایسا نہیں کروں گی.. کچھ خوف خدا کرو میں کسی کمزور پر ستم کیسے کر سکتی ہوں.. میں نہیں کروں گی... 

وہ تپے ہوۓ لہجے میں بولی... 

میری بات سمجھ آئ.. ؟؟

آخر میں وہ اس کے کہے ألفاظ دہراتی طنزیہ لہجے میں بولی.. 

جس پر حسام اپنے لبوں پر دانت رکھ کر اپنا قہقہہ روکنے کی کوشش کرنے لگا کیونکہ وہ اس پر رعب ڈالنے کی کوشش کر رہی تھی اور یہ چیز حسام کو کافی لطف اندوز ہونے والی لگی تھی.. 

بس بات ختم ہو گئ... 

جب سامنے سے کافی دیر جواب نہیں آیا تو وہ بےصبری سے بولی.. 

نہیں... ابھی ختم نہیں ہوئ سویٹ ہارٹ...  بےشک تمہاری جان ہم لوگوں کیلئے بہت زیادہ قیمتی ہے... لیکن جو کہا جا رہا ہے اسے دیہان سے کرو..  اگر اس میں نافرمانی ہوئ تو میری جان میرا نہیں خیال تمہیں اسکے نتائج پسند آئیں گے...بہت بھاری قیمت تمہیں ادا کرنی پڑے گی ٹرسٹ می... 

تم مجھے دھمکی دے رہے ہو... ؟؟

وہ بےیقینی سے پوچھنے لگی... 

اممم ناٹ ایٹ آل...  بس کچھ چیزیں تمہیں سمجھا رہا جو فیوچر میں تمہارے کام آئیں گی....

اس کے الفاظ پر وہ کچھ پل خاموش رہی...

بس یہی کہنا تھا یا کچھ اور بھی... ؟؟

وہ ہمت سے بولی

آج کیلئے بس اتنا ہی... 

اوکے مسٹر ...پھر اللہ حافظ... 

وہ کہہ کر کال بند کر گئ اور اپنا سر ہاتھوں میں لے کر بیٹھ گئ.. 

جبکہ حسام نے ائیر پیس نکال کر پاس پڑی کرسی پر پھینک دیا...کیونکہ وہ جانتا تھا ہیر اصولوں والی لڑکی ہے...اور یہ مشن ان دونوں کے درمیان فاصلے مزید بڑھا دے گا کیونکہ اسے ہر صورت صرف جیت سے غرض ہے جو کیسے بھی ملے جبکہ ہیر ایسا قطعی نہیں سوچتی... وہ ناپ تول کر چلنے والی لڑکی ہے جبکہ وہ سر پھرا انسان اپنے راستے خود بنانے کا عادی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر کی آنکھوں سے آنسو نکلنے کیلئے بےتاب ہونے لگے مگر اس نے انہیں بہنے کی اجازت ہر گز نہیں دی... حسام نے ابھی جس طرح اس سے بات کی تھی اسے پکا یقین ہوگیا تھا اسکی ان لوگوں کے سامنے کوئ اوقات نہیں ہے... اگر انکی مرضی کے مطابق کام نہیں کرے گی تو ایسے ہی اسکے پیاروں کی جان کے حوالے سے اسے دھمکا کر کام نکلوائیں گے... اب اسے بری لڑکی بننے پر بھی پچھتاوہ ہونے لگا...وہ کیسے سرے عام کسی کی بغیر وجہ کے تذلیل کر سکتی تھی... ؟؟

حسام میں نے تمہیں اپنا سب کچھ مانا اور بدلے میں تم مجھے کیا دے رہے ہو یہ سب... 

وہ اپنی آنکھوں سے نکلتے آنسوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولی جو بنا اسکی اجازت لیے بہہ رہے تھے... 

کتنی جھلی تھی...... تم جیسے پتھر کے ساتھ دل لگا بیٹھی تھی..... سوچا تھا کہ بدلے میں تم بھی مجھے اپنے دل میں سجا کر رکھو گے.... کتنی بیوقوف تھی نہ.. جس کے پاس دل ہی نہ ہو وہ بھلا کب رکھتے دلوں میں... مافیہ کے لوگوں کے پاس کب سے دل ہونے لگے یہ لوگ تو صرف اپنے مطلب کیلئے دوسروں کے سینوں کو چاک کرنا جانتے ہیں...  بےرحم... 

وہ اپنے آنسوؤں کو بےدردی سے صاف کرتے ہوۓ خود سے بڑبڑائ... 

حیلینہ,  حیلینہ... 

عانہ نے اسکے بازو کو ہلاتے ہوۓ کہا تو وہ ٹرانس سے باہر نکلی... 

تم رو رہی ہو... ؟؟ کیا ہوا ہے... ؟؟

نہیں ایسا کچھ نہیں ہے.. .میں ٹھیک ہوں.. ویسے شاید نیند کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہورہی ہیں... 

اس نے ہوش میں آکر کندھے اچکاتے ہوۓ کہا جیسے یہ تو کوئ معمولی سی بات تھی.. وہ اسکی بات سے متفق تو نہیں تھی لیکن اس نے مزید کریدا نہیں.. 

تمہیں پرنسپل کے آفس میں بلوایا گیا ہے.. ان لوگوں نے تم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر نمبر بند جا رہا تھا... اسلیے میرے ہاتھوں پیغام دیا ہے.. 

اوکے میں جاتی ہوں... 

وہ کہہ کر واشروم کی جانب بڑھ گئ تاکہ فریش ہو سکے.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جب وہ آفس کے قریب پہنچی تو پرنسپل کی سیکرٹری نے اسے اندر داخل ہونے سے منع کیا...جسکا نام کیری تھا اس نے بتایا کہ ابھی وہ کسی پیپر ورک میں بزی ہیں.. اور وہ اسے اپنے ساتھ اپنے آفس میں لے گئ... ہیر اسکے آفس کا باریکی سے معائنہ کرنے لگی کیا پتہ فیوچر میں اس سے بھی کوئ فائدہ مل جاۓ.. 

10 منٹ کے بعد اس نے خود کو پرنسپل کے آفس میں پایا جہاں وہ کرسی پر بیٹھ کر اپنے 40 سال کے پرنسپل کے روبرو تھی... اس نے نہیں سوچا تھا کہ یہاں کا پرنسپل ینگ ہو گا اسے یہ تھا کہ کوئ بوڑھا آدمی ہوگا جسکا پیٹ نکلا ہوا ہوگا... لیکن یہاں تو سب کچھ الٹا تھا.. 

ہیلو مس ایوانیو.... مجھے امید ہے کہ آپ نے اب تک ریسٹ اچھے سے کر لیا ہوگا... میں یہ میٹنگ مارننگ میں رکھنے کا سوچا ہوا تھا لیکن آپ کافی لمبے سفر سے آئ تھی بس اسی وجہ سے پھر پوسٹ پون کرکے اس وقت پر رکھ لی..

وہ نرمی سے بولے... 

شکریہ سر... آپ نے میرے بارے میں اتنا سوچا... 

وہ احترام سے بولی... کیونکہ اسکا ضمیز اجازت نہیں دے رہا تھا کہ سامنے والا اتنی عزت سے بات کرے تو وہ اسکے ساتھ بدتمیزی سے پیش آۓ.. 

میں آپ کا زیادہ وقت نہیں لوں گا... کل میرے پاس آپ کے روڈ رویے کے بارے میں شکایت پہنچی ہے کہ آپ نے ہماری ٹوور گائیڈ کے ساتھ بدتمیزی کی ہے اور اسکے ساتھ مکمل یونی اور ہاسٹل کا راؤنڈ لینے سے بھی انکار کر دیا تھا...  مجھے اسکی بات پر بھروسہ ہے لیکن میں آپکی طرف کی سٹوری بھی سننا چاہتا ہوں... ؟؟

جب آپکو اسکے الفاظ پر بھروسہ ہے تو اس وقت میں یہاں بیٹھ کر کیا کر رہی ہوں... ؟؟

وہ انکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی جسکی وجہ سے انکی آنکھوں میں پہلی والی نرمی پل میں سنجیدگی میں تبدیل ہو گئ تھی... 

تمہاری پاسٹ رپورٹس سے مجھے اندازہ ہے کہ تم کافی روڈ قسم کی لڑکی ہو جو ہر جگہ مشکلات پیدا کرتی ہے.. تمہاری پرانی یونی میں بھی یہی صورتحال تھی... لیکن میں تمہیں ایک بات بتا دوں یہ سب یہاں نہیں چلے گا... بہتر ہے تم خود ہی خود کو ٹھیک کر لو ورنہ... 

وہ اسے وارن کرنے باقی الفظ درمیان میں ہی چھوڑ گۓ.. 

ورنہ کیا ہو گا.... ؟؟ آپ مجھے یہاں سے نکال دو گے...؟؟ یہ کوشش کرکے تو دیکھیں... اس کے نتائج آپ کو فیس نہ کرنے پڑے تو میرا نام بھی حیلینہ ایوانیو نہیں ہے.. 

وہ خالی نگاہوں سے انکی طرف دیکھتی ہوئ ایک ایک لفظ چبا کر بولی.. جس پر پرنسپل اپنی مٹھیاں بار بار بند اور کھولتے ہوۓ خود کے غصے کو کم کرنے لگے.. 

میرا تمہیں یہی مشورہ ہے اپنے آپ میں بہتری لاؤ..ورنہ تمہیں ایکسپیل کرنے میں میں زرا بھی نہیں ہچکچاؤں گا... باقی ہماری ملاقات اس سمیسٹر میں ہوتی رہے گی.. ابھی تم جا سکتی ہو.. 

وہ پراعتماد لہجے میں اسے باہر کی جانب جاتے رستے کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ بولے

ہیر نے باہر نکلنے سے پہلے اس آفس میں موجود ہر چیز کو اچھے سے اپنے دماغ میں بٹھا لیا تھا.. آفس چیئر کے سامنے ٹیبل موجود تھا جس پر کمپیوٹر ,پرنٹر اور کچھ فائلز پڑی ہوئ تھیں.. پرنسپل کے بالکل پیچھے تین کیبنٹ تھے جن میں ہیر کے اندازے کے مطابق لازمی ضروری فائلز پڑی ہوں گی.. جبکہ لیفٹ جانب کارنر میں دو صوفے اور ان کے درمیان ایک کافی ٹیبل موجود تھا.... وہ آفس سے نکل کر گراؤنڈ کی جانب بڑھ گئ تاکہ تازہ ہوا محسوس کر سکے... 

تم یہاں اکیلی کیوں بیٹھی ہو... ؟؟

وہ جو سکون سے دور لڑکوں کو فٹ بال کھیلتے دیکھ رہی تھی اچانک سے جانی پہچانی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ تو وہ دل ہی دل میں دعا کرنے لگی یاالللہ پلیز یہ وہ نہ ہو..

تم یہاں کیوں آۓ ہو ہنٹر... ؟؟

جب اس نے اسکی موجودگی اپنے برابر محسوس کی تو پرتپش لہجے میں سامنے ہی دیکھتے ہوۓ بولی.. 

مجھے لگا کوئ بہت اداس ہے اسلیے بس تھوڑا سا خوش کرنے چلا آیا... کیونکہ اداس لوگ مجھ سے دیکھے نہیں جاتے... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولا.. 

میری بات سنو ہنٹر...  میرا بات چیت کرنے کا کوئ موڈ نہیں ہے... پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دو... جاؤ یہاں سے.. 

وہ تھکے ہوۓ لہجے میں بولی.. 

تم جانتی ہو حیلینہ میں یہاں ہوں ہمیشہ تمہارے لیے... تمہیں جب بھی ضرورت ہو تم مجھے اپنے آس پاس ہی پاؤ گی... اگر تم کچھ کہنا چاہتی ہو تو آرام سے کہو میں بغیر تمہیں جج کیے سب سنوں گا...  مجھے بتاؤ کیا چیز تمہیں پریشان کر رہی ہے... میں تمہیں یوں اداس نہیں دیکھ سکتا... کیونکہ تم مجھے اپنے کسی بہت سپیشل کی یاد دلاتی ہو... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ آہستہ آہستہ بولنے لگا... 

تو تم یہاں کیا کر رہے ہو... جاؤ اسی سپیشل انسان کے پاس... میرا وقت کیوں برباد کر رہے... 

وہ تلخی سے بولی.. لیکن جیسے ہی ہنٹر کے چہرے پر اس نے ہرٹ ہونے کے تاثرات دیکھے تو ایک پل کیلئے اسکو برا لگا لیکن پھر وہ اپنے خیال کو جھٹک گئ جب باقی سب لوگوں نے اس کے احساسات کا مزاق بنا کر رکھ چھوڑا ہوا ہے تو وہ بھی دوسروں کی فیلنگز کی کیوں پرواہ کرے.. 

کاش میں اس کے پاس جا سکتا... لیکن وہ تو اس دنیا میں ہی نہیں ہے... 

وہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ ہیر پریشانی سے اپنا سر تھام کر بیٹھ گئ... اس سے بھی برے طریقے سے کیا میرا دن ختم ہو سکتا تھا...

ہیر آنکھیں بند کرکے اپنے غصے کو قابو کرنے کی کوشش کرنے لگی جو کسی بھی لمحے پھٹنے والا تھا...کیونکہ وہ کچھ دیر آرام کرنا چاہتی تھی مگر عانہ کا منہ بند ہی نہیں ہو رہا تھا اسلیے تنگ آکر وہ اٹھ کر اپنے بیڈ پر بیٹھ گئ اور اسے گھورنے لگی لیکن وہ نظرانداز کرکے مسلسل بولتی رہی... 

یار تم زرا ٹھہر کر بات کرو گی... ؟؟ آخر کار مجھے سمجھ میں تو آۓ تم کہہ کیا رہی ہو... ؟؟

ہیر نے اسکے سامنے اپنا ہاتھ ہلاتے ہوۓ اسکی تقریر کو رکنے کا اشارہ کرتے ہوۓ کہا...

تمہیں پتہ ہے آج صبح میں ایڈمنسٹریشن آفس گئ... اور پتہ ہے وہاں کیا ہوا... ؟؟

عانہ نے چہکتے ہوۓ اس سے پوچھا... 

یہی کہ ہم دونوں کو ایکسپیل کر دیا گیا ہے.. 

ہیر نے امید بھرے لہجے میں کہا.. 

حیلینہ....

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولی جس پر ہیر آنکھیں گھما کر رہ گئ.. 

تمہارے تکے اتنے خراب ہیں تو میں تمہیں خود ہی بتا دیتی ہوں ہم دونوں کی کلاسسز ایک ہی ہیں جبکہ ہمارے دو لیکچرز حسام کے ساتھ بھی ہیں.. قسم سے یہ سال بہت دھماکے دار ہونے والا ہے.. 

وہ پرجوش لہجے میں بتانے لگی.. جس پر ہیر لمبا سانس کھینچ کر واپس سے بیڈ پر لیٹ گئ اور اپنے چہرے کے اوپر تکیا رکھ دیا.. 

یااللہ بس تیرا ہی سہارا ہے اب تو... 

وہ خود سے بڑبڑا کے رہ گئ...

اٹھ جاؤ یار اور کتنا سونا ہے.. ؟؟ اگر تم نہیں اٹھی تو ہم اپنے پہلے لیکچر کیلئے لیٹ ہو جائیں گی.. 

عانہ نے کہہ کر اس کے اوپر سے لحاف کھینچ دیا.. جس پر ہیر نے اپنی کروٹ بدل کر کلاک کی جانب دیکھا جو 8:45 بجا رہا تھا... تو اسے عانہ کی بات درست لگی کیونکہ انکی پہلی کلاس 9:30 پر تھی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اس نے تقریباً دس بار اپنے موبائل میں موجود لڑکی کی جانب دیکھا جسکی تصویر اسے ایشال نے بھیجی تھی اسکا ہرگز دل اسے ہرٹ کرنے کا نہیں کر رہا تھا کیونکہ وہ تصویر سے ہی کافی معصوم اور ڈری سہمی سی لگ رہی تھی...اس نے غصے سے موبائل اپنی سائیڈ پاکٹ میں پٹخ دیا اور نیکسٹ کلاس کی جانب بڑھ گئ جس میں رائلز بھی موجود تھے.. 

وہ کلاس میں داخل ہو کر جاکے پہلی لائن کی آخری سیٹ پر بیٹھ گئ تبھی اسکی نگاہ عنایا گریس سے ٹکرائ جوکہ اسکا ٹارگٹ تھی وہ سر جھکاۓ سیدھا جاکر پروفیسر کے ڈیسک کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئ.. ہیر نے اٹھ کر اپنے قدم اسکی جانب بڑھانا شروع کر دیئے تاکہ اپنے وکٹم کی پرسنیلٹی کو قریب سے جانچ سکے... 

ہاۓ.. 

وہ اسکے پاس جاکر سرد لہجے میں بولی.. 

ہ ہیلو... 

عنایا نے نروس ہوتے ہوۓ کہا جس پر ہیر اپنی مٹھیاں سختی سے بند کر گئ کیونکہ وہ اتنی پیاری اور سیدھی سی تھی کہ اسکا بالکل دل نہیں کر رہا تھا وہ اس سے تلخ لہجے میں بات کرے اس نے نظر گھما کر ایشال کی طرف دیکھا جو کہ التجائیہ نگاہوں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی... وہ افسوس سے سر نہ میں ہلا کر رہ گئ.. 

مس ایوانیو کیا ادھر کچھ مسئلہ چل رہا ہے... ؟؟

حازق کی آواز نے ہیر کی توجہ اپنی جانب کھینچی... اسی پل اسکے زہن میں ایک نیا پلان آ سمایا جسکی وجہ سے اس نے اپنے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ سجائ.. 

نہیں.. یہاں کچھ بھی پرابلم نہیں چل رہی.. 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی جس پر حازق کو اندازہ ہوگیا کہ یہ لڑکی ضرور کچھ گڑبڑ کرنے والی ہے... 

پھر میں آپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ آپ اپنی جگہ لیں تاکہ ہم اپنی کلاس شروع کر سکیں.. 

اس نے ڈیسک کی جانب بڑھتے ہوۓ کہا.. 

آپ اپنا مشورہ اپنے پاس ہی رکھیں... اور اپنی کلاس شروع کروائیں...ابھی میں کسی کام میں مصروف ہوں جب ہو جاۓ گا تب آپکی کلاس جوائن کر لوں گی.. 

وہ عنایا کو اپنی نگاہوں میں رکھتے ہوۓ بولی جوکہ خوف سے ہلکا ہلکا کپکپا رہی تھی.. 

ہاں تو ہم لوگ کدھر تھے... ؟؟ اوہ یاد آیا ابھی تو صرف ہاۓ بولا تھا اور مسٹر کھڑوس نے آکر ٹوک دیا... خیر تم بتاؤ تمہارا نام کیا ہے... ؟؟

وہ پیار سے پوچھنے لگی.. جب عنایا صرف ڈرتے ہوۓ اسے دیکھنے لگی تو ہیر نے پرتپش نگاہوں سے اسکی طرف دیکھا.. 

میں نے تم سے سوال پوچھا ہے, جب میں سوال کروں تو سامنے والے بندے پر جواب دینا لازم ہو جاتا ہے...

اس نے زور سے اپنا ہاتھ ٹیبل پر مارتے ہوۓ اسے وارن کیا جس پر وہ خوف سے اچھلی.. 

انف از انف...  تم نے اپنی حد کراس کر دی ہے مسٹر ایوانیو... آپ میرے پیچھے آئیے... 

حاذق دو ٹوک لہجے میں کہہ کر کلاس سے نکل گیا جبکہ ہیر بھی اپنے چہرے پر فتحیابی کی مسکراہٹ سجا کر اسکے پیچھے پیچھے بڑھ گئ جبکہ پوری کلاس حیرت سے اسے جاتا ہوا دیکھنے لگی.. 

اب کیا... ؟؟

جب وہ دونوں کارنر میں پہنچ گۓ تو ہیر اسکی کولڈ بلائش آنکھوں میں دیکھتی ہوئ بولی... 

یہ سب کیا تھا؟؟ تم نے اصل پلان فالو کیوں نہیں کیا... 

وہ غصے سے غرایا.. 

میرے خیال میں پروفیسر کی انسلٹ کرنا ذیادہ بیسٹ اور اچھی وجہ تھی پرنسپل کے آفس میں شکایت لے جانے کی... اور میں نے بس وہی کیا ہے.. 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولی جس پر حازق نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا تاکہ اپنے غصے کو قابو میں کر سکے...پھر وہ بغیر کچھ مزید کہے اسے ساتھ لیکر پرنسپل کے آفس کی جانب چل پڑا جہاں اس نے دو بار دستک دی اور مسٹر ہیریسن  کی اجازت ملتے ہی اسے ساتھ لیے اندر داخل ہو گیا.. 

گڈ مارننگ مسٹر حاذق... میں دیکھ رہا ہوں آپکو پہلے دن ہی کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے.. 

انہوں نے حازق کے ساتھ ہیر کو آفس میں داخل ہوتے ہوۓ کہا... 

اتنی صبح آپکو پریشان کرنے کیلئے میں آپ سے معزرت چاہتا ہوں لیکن حیلینہ نے جو کیا ہے اسکو نظرانداز کرنا مطلب اسکی بدتمیزی کو بڑھاوا دینے والا کام ہے... جو کہ میں ہرگز نہیں چاہتا.. 

حازق نے وضاحت دیتے ہوۓ کہا.. 

اوکے آپ اس بارے میں مجھ سے بات کر سکتے ہیں.. 

مسٹر ہیریسن نے ایک پین اور نوٹ بک پکڑتے ہوۓ کہا.. 

کیا میں آپ سے اس بارے میں باہر جاکر بات چیت کر سکتا ہوں... 

ایکچلی میں نہیں چاہتا ہماری گفتگو مس ایوانیو بھی سنیں وہ پہلے ہی ایسی ہیں پتہ نہیں پھر کیسی ہو جائیں گی.. 

حازق نے انہیں مشورہ دیا.. جس پر وہ سر ہاں میں ہلا کر اسکے ساتھ باہر چلے گۓ... 

حازق نے آفس سے نکلنے سے پہلے کان کی جانب اشارہ کیا... ہیر نے اسکے اشارے کو سمجھتے ہوۓ جلدی سے اپنے کان میں ائیر پیس لگایا.. جیسے ہی آفس کا دروازہ بند ہو گیا وہ پھرتی سے کمپیوٹر کی جانب بڑھ گئ..  اسکی قسمت اچھی تھی کیونکہ کمپیوٹر پہلے ہی چلا ہوا تھا اس نے جلدی سے یونیورسٹی سسٹم کو لاگ ان کیا اور وہاں سے کسی غیر معمولی چیز کو ڈھونڈنے لگی.. 10 منٹ کے بعد جب اسکے ہاتھ کچھ نہیں لگا تو اسے یقین ہو گیا کہ مافیہ سے متعلق یہاں کسی فائل کا ہونا بالکل بکواس آئیڈیا ہے... 

اوکے میرے خیال میں ہمیں اس بار اسے وارننگ دے کر جانے دینا چاہیےمسٹر حازق... نیکسٹ ٹائم ایسا ہوا تو ہم اسکے خلاف سخت ایکشن لیں گے... اوکے... ناؤ ایکسکیوزمی مجھے اپنے آفس جانا ہے.. 

ہیر کے کانوں سے پرنسپل کی آواز ٹکرائ جسکی وجہ سے اسکے چلتے ہاتھ کیبورڈ پر تھمے.. 

نہیں.. پلیز... ابھی نہیں.. مجھے کچھ منٹس کی ابھی ضرورت تھی.. 

وہ ہوش میں آکر کی بورڈ پر اپنی انگلیاں چلاتے ہوۓ بڑبڑائ... 

ہیر نے انکی نۓ ٹاپک پر بات چیت کو اگنور کرکے مکمل فوکس کمپوٹر پر کیا اور اپنی پاکٹ سے فلیش ڈرائیو نکالی تاکہ اس میں ایک فائل کو شیئر کر سکے کیونکہ اسکا عجیب و غریب نام ہونے کی وجہ سے وہ اسے مشکوک لگ رہی تھی...لیکن سامنے ونڈو پر ابھرتے الفاظ دیکھ کر اسنے کمپوٹر کو مختلف القابات سے نوازا..کیونکہ وہاں لکھا ہوا تھا...  "Enter Password"

 اس نے رینڈم بٹن دبا کر پاسورڈ کھولنا چاہا مگر کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا... 

اوکے اب مجھے واپس اپنی کلاس میں جانا چاہیے.. آئ ایم سوری میں نے آپکا اتنا وقت ضائع  کیا... 

ہیر کو ائیر پیس کے ذریعے حازق کی آواز سنائ دی جس پر اس نے جلدی سے سبھی اوپن ہوۓ ٹیب کو بند کیا اور جس وقت مسٹر ہیریسن آفس میں داخل ہوۓ وہ اپنی جگہ پر بیٹھی بوریت کے ساتھ اپنی انگلیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی.. 

اپنے آپکو خوش قسمت سمجھو کیونکہ مسٹر حازق کے کہنے پر میں تمہیں صرف وربلی وارننگ دے رہا ہوں... لیکن میری تم سے نصیحت ہے کہ اپنے برتاؤ پر غور و فکر کرو... 

وہ اپنی کرسی سنبھالتے ہوۓ بولے.. 

Are you done?? 

ہیر نے اپنے بالوں کی ایک لٹ کو اپنی انگلی پر لپٹتے ہوۓ کہا.. جس پر وہ سرخ نظروں سے اسے دیکھنے لگے انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ حیلینہ نامی لڑکی اس قدر اناپرست ہو سکتی ہے.. 

ہاں مس ایوانیو.. آئ ایم ڈن... تم واپس اپنی کلاس میں جاسکتی ہو... 

وہ دانت پیستے ہوۓ بولے کیونکہ وہ کافی امیر تھی ویسے بھی جس کا پیسہ اسکا راج... 

ہیر نے نظر گھما کر سارے آفس میں دیکھا... لیکن جیسے ہی اس کی نظر وہاں موجود دو کیمروں سے ٹکرائ اسکے چہرے کی رنگت اڑی کیونکہ انہیں ان کی موجودگی کا احساس نہیں تھا ایک کیمرہ آفس کے ڈیسک کے بالکل اوپر تھا جبکہ دوسرا آفس کے دروازے کے پاس تھا... 

is something wrong Miss Halena..?? 

مسٹر ہیریسن نے ہیر کے دروازے کے قریب رکے قدموں کو دیکھتے ہوۓ پوچھا... 

نہیں... نہیں سر... 

وہ پراعتماد لہجے میں کہہ کر وہاں سے چلی گئ..

کلاس میں پہنچ کر اس نے اپنی پرانی سیٹ سنبھالی.. لیکن خوف سے ابھی بھی اسکا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا کیونکہ وہ جانتی تھی جیسے ہی پرنسپل صاحب کے سامنے اسکی اصلیت گئ وہ پکا مرے گی... وہ اپنی پشت پر لوگوں کی نگاہوں کو محسوس کر سکتی تھی لیکن اس نے سب کو اگنور کیا لیکن حسام کی نگاہوں کی تپش کو وہ چاہ کر بھی نظرانداز نہیں کر پا رہی تھی جو اسکی روح تک کو جھلسا رہی تھی..لیکن اس نے بھی نظر اٹھا کر اسکی طرف نہیں دیکھا کیونکہ وہ اسے اپنا ہارا ہوا چہرا دکھا کر مطمئن ہوتا نہیں دیکھ سکتی تھی. 

کیا آپ کچھ منٹس کیلئے رک سکتی ہیں مس ایوانیو... ؟؟

جب سبھی بچے کلاس ختم ہونے پر باہر نکلنے لگے تو حازق نے کہا.. 

جس پر وہ سر ہاں میں ہلا کر اپنی کرسی پر جا کے بیٹھ گئ... 

تو پھر تمہیں کیا ملا... ؟؟

جب تمام بچے چلے گۓ تو اس نے پوچھا.. 

کچھ خاص نہیں... بس ایک فائل نے میری توجہ کھینچی تھی لیکن میں اسے کاپی نہیں کر پائ کیونکہ اسکے لیے پاسورڈ کی ضرورت تھی... اس تک رسائ حاصل کرنے کیلئے مجھے ہیکنگ کی ضرورت ہے.. جو میں کر لوں گی. 

گڈ...  شکر ہے کوئ سرا تو ہمارے ہاتھ آیا... تم رات میں واپس آفس آؤ گی اور اپنا یہ کام مکمل کرو گی... 

حازق نے اسکی براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا.. 

واٹ... ؟؟ یہاں کوئ مزاق چل رہا ہے.. ؟؟ مسٹر ہیریسن کو شاید اب تک میرے بارے میں پتہ بھی چل چکا ہو گا شاید آپ نے نوٹ نہیں کیا لیکن وہاں پر دو کیمرے بھی موجود تھے... 

اسکی فکر مت کرو...تم جیسے ہی آفس سے نکلی ہمارے ٹیکنالوجی کے لڑکے سائمن نے ساری فوٹیج ڈیلیٹ کر دی تھی بس وہی چھوڑی ہے جہاں تم اچھی بچی بن کر کرسی پر بیٹھی ہوئ ہو.. 

حازق نے اسے یقین دلاتے ہوۓ کہا.. 

اوہ اور ادھر میں سوچ رہی تھی روم میں واپس جاکر اپنے بیگ تیار کروں... کیونکہ کسی بھی پل یہاں سے نکالے جانے کا حکم آ سکتا ہے... 

اس کے الفاظ پر حازق کا قہقہہ ہوا میں گونجا.. 

یہ اپنے نیکسٹ پروفیسر کو دے دینا اور کہنا میں نے دیا ہے.. 

کچھ پل بعد جب اسکی ہنسی قابو میں آگئ تو اس نے اسکی جانب ایک کاغذ کے ٹکڑے کو بڑھاتے ہوۓ کہاجو وہ تھام کر اپنی نیکسٹ ہسٹری کی کلاس لینے چلی گئ.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

لنچ کی بریک میں وہ عانہ کے ساتھ کیفے ٹیریا کی جانب بڑھ گئ.. ہیر کو اندازہ ہو گیا تھا کہ عانہ اگر ماس کوم کا میجر سبجیکٹ رکھے تو وہ لازمی بہت اچھی رپورٹر یا اینکر بن سکتی ہے..اسکی ایک وجہ اسکی کبھی نہ رکنے والی زبان اور دوسری اسکا تجسس اور تیسری اسکی زہانت چیزوں اور انسانوں کو پرکھنے کی.. عانہ شاک سے ہیر کی پلیٹ کی جانب دیکھنے لگی کیونکہ وہاں پیزے کی تین سلائس اور ساتھ کاک موجود تھی... 

کیا تم ٹھیک ہو... ؟؟

ہیر نے آئبرو اچکا کر اپنی دوست سے پوچھا جو صدمے سے کھڑی تھی.. 

نہیں میں ٹھیک نہیں ہوں... تم اتنا جنک فوڈ کیسے کھاسکتی ہو.. ؟؟

وہ ہوش میں آکر اسکے برابر چلتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

منہ سے.. 

دو لفظی جواب دے کر وہ ٹیبل پر اپنی پلیٹ رکھ کر کرسی پر بیٹھ گئ.. 

ویری فنی.. 

وہ اسکے بازو پر پنچ مارتے ہوۓ بولی... 

تمہاری صحت خراب ہو جاۓ گی اسلیے کہہ رہی تھی.. 

وہ مزید بولی.. 

ارے یار پیزا تو اپنی جان ہے... اس سے کچھ نہیں ہوتا...تم ٹینشن نہ لو.. ویسے بھی میرا موڈ بہت خراب ہے اور اس وقت یہی میری مدد کر سکتا ہے.. 

وہ سلائس کا ایک بائٹ لیتے ہوۓ بولی.. جب عانہ کی طرف سے کوئ جواب نہیں آیا تو اس نے سلائس سے توجہ ہٹا کر اسکی طرف دیکھا جو کھوئ کھوئ نظروں سے سامنے دیکھ رہی تھی ہیر نے بھی اپنا رخ اس طرف کیا جہاں اسکی آنکھیں گولڈن بلوئش نگاہوں سے ٹکرائ.. حسام باقی سب رائلز کے ساتھ سامنے ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا...

جب حسام نے اپنی آنکھوں کا رخ تبدیل نہیں کیا تو وہ بھی بغیر پلکیں جھپکے اسکی طرف دیکھنے لگی کیونکہ ویسے بھی اسے ایسے جی بھر کر دیکھے مدت سی ہوئ تھی.. وہ اسکے چہرے سے کچھ تلاشنے لگی, شاید کچھ بہت خاص سا مل جاۓ مگر اسکی آنکھیں خالی تھی... 

ہیر تم بھی کیا ڈھونڈ رہی ہو... ؟؟ پتھر دل انسان ہے... اپنے ایموشنز کو چھپانے میں مہارت رکھتا ہے... تمہیں اپنے جزبات کی خاک بھنک لگنے دے گا... 

وہ جو خود سے سوچ رہی تھی اسکی توجہ اپنے برابر میں کرسی کی آواز نے کھینچی...

کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں لیڈیز... ؟؟

ہنٹر نے ان دونوں کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. جس پر ہیر آنکھیں گھما کر رہ گئ ابھی وہ انکار کرنے ہی والی تھی عانہ نے ہاں میں سر ہلا کر بیٹھنے کی پرمیشن دے دی جس پر وہ اسے گھور کر رہ گئ...

تو پھر آجکا دن کیسا رہا... ؟؟

ہنٹر نے گفتگو کا آغاز کیا... 

حیلینہ کے پروفیسر سے پنگا لینے سے پہلے تک کا بہت اچھا جا رہا تھا.. 

ہیر ان دونوں کی باتوں کو اگنور کرکے دیہان سے پیزا کھانے لگی اگر کبھی اس سے کوئ سوال کیا جاتا تو وہ مختصراً سا جواب دے دیتی کیونکہ اسے ان کی گپ شپ میں کوئ دلچسپی نہیں تھی اوپر سے حسام کی نگاہوں کی تپش وہ ابھی بھی اپنے وجود پر محسوس کر سکتی تھی.. اسلیے اسے بھڑکانے کا کام وہ بالکل نہیں کرنے والی تھی.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ کون ہے... ؟؟

جیسے ہی ہنٹر ہیر کے برابر بیٹھا حسام نے اپنے گروپ ممبرز سے پوچھا.. 

ہنٹر.... اسکی ہماری ساتھ تین کلاسسز ہوتی ہیں... 

ایشال نے چاکلیٹ ملک شیک کا گھونٹ بھرتے ہوۓ بتایا. 

اور... ؟؟

اس نے تفتیشی انداز میں پوچھا

بس اتنی ہی اسکے بارے میں جانکاری ہے... باقی اسکی فائل خالی ہے... 

اس نے کندھے اچکاۓ.. 

یہ میری بہن کے ساتھ کیوں بیٹھا ہوا ہے پھر..  ؟؟

شازم نے ہنٹر کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا.. 

مجھے نہیں پتہ... شاید وہ اسکے ساتھ دوستی کرنا چاہتا ہے کیونکہ میں نے اسے پہلے بھی ایک دن ہیر کے ساتھ بیٹھے ہوۓ دیکھا تھا.. 

تم اس کے بارے میں اتنی غیر معمولی طور پر بات کیوں کر رہی ہو... جیسے یہ کوئ بڑی بات نہیں.. 

حسام نے مشکوک نگاہوں سے اسے دیکھا.. 

کیونکہ وہ لڑکا صرف اسکے ساتھ بیٹھا ہوا ہے.. کوئ غلط ارادہ نہیں ہے اسکا...  تو ہم اس میں مداخلت کیوں کریں.. یہ ہیر کی لائف ہے اسے اسکے حساب سے جینے دو... 

ایشال جنجلاتے ہوۓ بولی.. 

نہیں...وہ صرف اسکے ساتھ بیٹھا نہیں ہوا.. بلکہ فلرٹ کر رہا ہے.. باسٹرڈ... 

وہ شعلہ برساتی نگاہوں سے ہنٹر کو دیکھتے ہوۓ غرایا اور اٹھ کر ہیر کے ٹیبل کی جانب بڑھنے لگا تاکہ اس لڑکے کو سبق سکھا سکے وہاں بیٹھی لڑکی کا تعلق کس سے ہے... اس سے پہلے وہ اس ٹیبل کی جانب چلا جاتا ایشال جلدی سے اسکا بازو پکڑ کر سائیڈ پر لے گئ.. 

حسام نہیں پلیز... لوگ یہاں نہیں جانتے ہیر کا تعلق ہم سے ہے.. اگر تم نے یہ بیوقوفی کی تو یہ نیوز ہمارے مشن کیلئے ٹھیک نہیں ہو گی...  پلیز اپنی جیلسی کو سائیڈ پر رکھو...ویسے بھی ہیر کو ابھی تھوڑی سپیس کی ضرورت ہے...  براۓ مہربانی اسے دو... ورنہ سب مزید خراب ہوگا... یوں اچانک تماشہ بنانے پر وہ تم سے مزید نفرت کرنے لگی... اسے واپس سے جیتنے کی کوشش کرو... فضول کے سین نہ کرئیٹ کرو... 

وہ سنجیدگی سے بولی جس پر وہ نہ میں سر ہلا کر اسکا ہاتھ اپنے بازو سے جھٹک کر کیفے ٹیریا سے نکل گیا... کیونکہ اسے یقین تھا اگر وہ دو پل یہاں مزید رکا تو وہ اس ہنٹر نامی شخص کا وجود اس دنیا سے ختم کر دے گا... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ایشال کو خوشی تھی آجکا پہلا دن پرسکون طریقے سے گزر گیا ہے... اسکی دل سے خواہش تھی یہ مشن جلد سے جلد ختم ہو کیونکہ وہ کسی کا پبلکلی خون ہوتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتی تھی..

سب ڈائننگ ایریا میں آجاؤ مجھے کچھ بات کرنی ہے.. 

حازق کی اناؤسمنٹ پر سب ڈائننگ ٹیبل پر جاکر بیٹھ گۓ جہاں حازق نے انہیں پرنسپل کے آفس میں ہونے والے عمل کے بارے میں بتایا.. 

تو اب ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟؟

ایرک نے پوچھا..

ہیر کو واپس آفس میں جاکر وہ فائل ہیک کرکے حاصل کرنی ہے.. اور یہ کام آج رات ہی ہوگا... 

ایشال نے نتیجہ اخذ کیا.. 

ہمم لیکن ایک مسئلہ ہے ہم ہیر کو ادھر اکیلے نہیں بھیج سکتے کوئ اور بھی اسکے ساتھ جاۓ گا.. کیونکہ ہم اسے خطرے میں نہیں ڈال سکتے.. 

میں جاؤں گا اسکے ساتھ.. 

حازق کے سنجیدگی سے کہنے پر حسام بغیر دیر کیے فوری بولا... 

اوکے جتنی جلدی اس کے بارے میں پتہ چلے گا اتنی آسانی سے ہم اس مشن کے آخری حصے کی طرف بڑھے گے.. اسلیے سبھی تیار رہیں آج کی رات بہت ضروری ہے... 

شازم کی بات پر سبھی نے ہاں میں سر ہلایا... 

پچاس منٹ کے بعد وہ لوگ ایک مکمل پلان بنا چکے تھے جس کے بارے میں ایشال نے ہیر کو انفارم کر دیا تھا جبکہ حسام بھی اپنے دماغ کو مکمل طور پر پرسکون کرنے میں کامیاب ہو چکا تھا کیونکہ وہ اپنی زہنی ٹینشن کو اپنی جیت کے درمیان حائل ہوتا بالکل برداشت نہیں کر سکتا تھا.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر نے خاموشی سے بیڈ سے اتر کر اپنے قدم روم سے باہر کی جانب لیے جہاں اسکی دوست سوئ ہوئ تھی, پکڑے جانے کے خوف سے اسکی دھڑکنیں الگ شور مچا رہی تھیں.. دروازے سے باہر نکلتے ہی اس نے لمبا سا سانس کھیچا اور خود کو پرسکون کرکے پرنسپل کے آفس کی جانب جانے لگی...اس نے دل میں ہزار بار اللہ کا شکر ادا کیا جس نے اسکو اتنی زبردست میموری سے نوازا تھا کیونکہ وہ بغیر کسی مشقت کے کچھ دیر بعد پرنسپل کے آفس کے باہر کھڑی تھی جہاں کچھ ہی پلوں بعد حسام آگیا تھا... 

حسام دروازے کا لاک کھول کر اسے اپنے ساتھ لیے آفس میں داخل ہو گیا جہاں ہیر نے بغیر دیر کیے جلدی سے کرسی پر بیٹھ کر کمپیوٹر اون کیا اور اس پر اپنی انگلیاں مہارت سے چلانے لگی.. 

Any luck?? 

ایک گھنٹے کے بعد اپنے موبائل سے نگاہ ہٹا کر حسام نے اس سے پوچھا جس پر ہیر نے مایوسی سے نہ میں سر ہلایا... اس سے پہلے وہ کچھ کہتا سائمن کی گھبرائ ہوئ آواز حسام کے ائیر پیس سے ٹکرائ

نکلو,  یہاں سے نکلو... پرنسپل دو منٹ میں آفس کے اندر موجود ہوگا... یا پھر کہیں چھپ جاؤ... 

تم نے مجھے پہلے انفارم کیوں نہیں کیا... ؟؟

وہ تپے ہوۓ لہجے میں بولا.. 

آئ ایم سوری... مجھے نہیں پتہ وہ اچانک سے کدھر سے ٹپک پڑا اس نے ابھی رائیٹ سائیڈ پر ٹرن لیا ہے ایک منٹ میں آفس میں موجود ہوگا... پلیز وہاں سے غائب ہوں آپ دونوں... 

وہ التجائیہ بولا.. 

ہیر تمام فائلز بند کرکے کمپیوٹر کو آف کرو... 

اس نے ہیر کے پاس جا کر حکمیہ لہجے میں کہا.. 

لیکن میں تو بس تقریباً فائل ہیک کرنے والی تھی... 

وہ منمنائ.. 

پرنسپل دو قدم کی دوری پر ہے یا تو تم کمپیوٹر بند کرو یا پھر ہم دونوں کے پکڑے جانے کا انتظار کرو... چوائس تمہاری ہے...

جب مسٹر ہیریسن نے آفس کا دروازہ کھولا تو وہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا... انہوں نے آگے بڑھ کر لائٹس کا بٹن دبایا اور پھر اپنے ڈیسک کی جانب بڑھ گۓ...جہاں انہوں نے ٹیبل پر پڑی فائلز میں سے کچھ سرچ کرنے کے بعد دراز کو کھولا اور اس میں سے ایک ریڈ پین نکال کر کچھ لکھنا شروع کر دیا... لیکن پھر وہ اچانک سے رکے اور اٹھ کر کیبنٹ کی جانب بڑھ گۓ...انہوں نے اسے کھول کر اس میں سے ایک ریڈ فائل نکالی اور اپنی ایک نگاہ تمام روم کی طرف گھمائ... ہیر جو کیبنٹ کے پیچھے کھڑی تھی وہ اللہ سے دعا کرنے لگی کہ وہ غلطی سے بھی ان دونوں کی طرف نہ دیکھیں...وہ ان دونوں کے اتنے قریب کھڑا تھے کہ وہ آرام سے انکی چلتی سانسوں کی آواز سن سکتے تھے... 

جب وہ اس جگہ سے ہٹ کر واپس کرسی پر بیٹھ کے اپنا کام کرنے لگے تو ہیر نے سکون بھری سانس لی اگر اسے اس پل حسام نے نہ پکڑا ہوتا تو وہ یقیناً گھبراہٹ سے زمین بوس ہو چکی ہوتی... تقریباً دس منٹ کے بعد پرنسپل نے اپنی ضرورت کی چیزوں کو ہاتھ میں پکڑا اور آفس سے نکل گۓ... 

ہیر جو حسام کی بانہوں کا سہارا لیے تب سے کھڑی تھی پرنسپل کے نکلتے ہی اس نے حسام کا حصار توڑ کر باہر نکلنا چاہا مگر وہ اسکی کمر پر اپنی گرفت سخت کر کے اسکا رخ اپنی جانب کر گیا... 

حسام چھوڑو مجھے

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتی ہوئ غصے سے بولی... 

اور میں ایسا کیوں کروں گا... ؟؟

وہ بھی ترکی با ترکی بولا..

وہ جا چکے ہیں. مجھے یہاں سے نکل کر اپنا کام مکمل کرنا ہے تاکہ پھر میں جاکر سکون سے سو سکوں... 

اس نے اسے وجہ دی... 

یہ ہنٹر کون ہے جس کے ساتھ تم آجکل نظر آرہی ہو.. ؟؟

وہ اسے بغیر چھوڑے دیوار کے ساتھ لگاتے ہوۓ پوچھنے لگا.. ہیر کو اسکے لہجے میں جلن صاف محسوس ہوئ اسلیے اس نے جان بوجھ کر اسے کچھ دیر کیلئے ستانا چاہا... 

اسکا تعلق فرانس ہے, اسی سال اس نے بھی ایڈمیشن لیا ہے..اسکے ساتھ وقت گزار کر مجھے بہت اچھا لگتا ہے....وہ بہت مزاحیہ ہے اور اسکا سینس آف ہیومر بھی بہت کمال کا ہے..  اور اس سب سے ہٹ کر وہ بہت ہینڈسم اور اٹریکٹیو ہے, سب لڑکیوں کا خواب, کوئ بھی لڑکی اسکی آرام سے دیوانی ہو جاۓ...

ہیر... 

اس نے اسکی کمر پر اپنے ہاتھوں کا دباؤ بڑھاتے ہوۓ وارن کیا.. 

تم نے سوال پوچھا, میں نے جواب دے دیا...اب یہ میری سردرد نہیں ہے تمہیں وہ جواب پسند آتا ہے یا نہیں.. 

وہ کمر میں اٹھتے درد کو نظر انداز کرکے دو ٹوک لہجے میں بولی... 

تمہیں وہ بہت ہینڈسم لگ رہا ہے نہ... کیا خیال ہے میں اسکے چہرے کا نقشہ ہی بدل دوں... ؟؟ یا سامنے کے ایک دو دانت توڑ دوں... ؟؟

وہ تلخ لہجے میں پوچھنے لگا.. 

تم ایسی جرأت ہرگز نہیں کرو گے..

وہ اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور کرتے ہوۓ سنجیدگی سے بولی اور ڈیسک کی جانب بڑھ گئ. 

آزما کر دیکھ لینا....

میں تمہیں بتا رہا ہوں آئندہ میں تمہیں اس لڑکے کے آس پاس نہ دیکھوں.. سمجھ آئ میری بات... ؟؟

وہ اسے بازو سے پکڑ کر خود کی جانب کھینچتا ہوا بولا جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گئ... 

اگر تمہیں یہ کرنے میں اتنی دقت ہو رہی ہے تو میں مسٹر ہیریسن کو کہہ کر اسکی کلاسسز ہی بدلوا دیتا ہوں... تاکہ اسکا تمہارے ساتھ ایک بھی لیکچر نہ ہو... 

وہ پرسکون لہجے میں بولا... 

تم ایسا کچھ نہیں کرو گے حسام... وہ میرا دوست ہے...اور یہ میری لائف ہے جسے میں تمہیں کنٹرول نہیں کرنے دوں گی... جیسے میرا دل کرے گا میں ویسے اس سے بات کروں گی... 

اس نے اس سے اپنا آپ چھڑانے کی کوشش کرتے ہوۓ کہا.. 

میں تمہاری لائف کنٹرول نہیں کر رہا... تمہیں صرف بیوقوفی کرنے سے روک رہا ہوں... وہ تمہیں صرف ایک دوست کی نظر سے نہیں دیکھتا ہے....وہ تم سے دوستی سے ذیادہ کچھ رشتہ چاہتا ہے.. 

تو پھر کیا ہے.. ؟؟ ہو سکتا ہے میں بھی یہی چاہتی ہوں....تم سے علیحدگی کے بعد میں اسکے ساتھ ریلیشن میں آنا چاہتی ہوں... ویسے بھی مجھے وہ بہت پسند...

اس سے پہلے وہ اپنے الفاظ مکمل کرتی حسام اسکی کمر کو چھوڑ کر اسکے بالوں کو اپنی مٹھی میں جھکڑ گیا اور اپنی سرد نگاہوں سے اسکی طرف دیکھنے لگا جس پر ہیر نے خوف سے اپنا تھوک نگلا...

میں اس پر رحم کھا رہا تھا جو میری غلطی تھی شاید اسی پل مجھے اسکا قتل کر دینا چاہیے تھا شاید تب میں تمہارے منہ سے اتنی بکواس نہ سنتا...  

وہ شعلہ برساتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولنے لگا... 

پہلی اور آخری بار وارن کر رہا ہوں جو میرا ہے وہ صرف میرا ہے اگر کسی غیر نے اس پر زرا سا بھی حق جتایا تو اسکی سانسیں چھیننے میں دو پل نہیں لگاؤں گا... اسلیے سنبھل کر اپنے الفاظ استعمال کرو...  ورنہ تمہارے الفاظ کسی دوسرے کی جان پر بھی بن سکتے ہیں...

اس کے دھمکانے پر وہ آگ بگولہ ہوکر رہ گئ... 

حسام وہ صرف دوست ہے اور کچھ نہیں... اسلیے یہ دھمکیاں دینا بند کرو... دوسری بات اگر تم نے کسی میرے اپنے کو ہرٹ کیا تو مطلب تم مجھے ہرٹ کرو گے جو کہ تم پہلے ہی بہت کر چکے ہو... امید ہے مزید کرنے کی خواہش نہیں ہو گی.. یا پھر ابھی بھی ہے... ؟؟

وہ طنزیہ لہجے میں بولی جس پر اسکی گرفت اسکے بالوں پر ہلکی ہوئ اور پھر اس نے اسکے بال چھوڑ دیئے... اور لمبا سانس کھینچ کر خود کو پرسکون کرکے اسکی طرف دیکھنے لگا.. 

ہیر... 

اس نے قریب ہوکر اسکے چہرے کو نرمی سے اپنے ہاتھوں کے پیالے میں بھرا اور محبت بھری نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگا جس پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی کیونکہ وہ اس سامنے کھڑے انسان کے اچانک بدلتے رویے سے بہت کنفیوز تھی جیسے ابھی کچھ لمحے پہلے قتل کرنے والا تھا اور ابھی اس قدر مخملی لہجہ... 

مجھے نہیں پسند وہ تمہارے قریب آۓ... وہ کیا... میں کسی بھی نامحرم کو تمہارے آس پاس برداشت نہیں کر سکتا...خون کھولنے لگتا ہے میرا... اگر تم چاہتی ہے میں اسے کوئ نقصان نہ پہنچاؤں تو اس سے دور رہو...  ٹھیک ہے.. ؟؟

وہ محبت پاش لہجے میں کہہ کر اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ گیا..اس سے پہلے وہ کچھ ریسپونس دیتی اچانک سے کسی نے آفس کا دروازہ کھول کر لائٹس جلا دیں...جسکا فائدہ اٹھا کر وہ جلدی سے حسام سے دو قدم دور ہوئ اور خوف سے دروازے کی طرف دیکھنے لگی لیکن وہاں حازق کو کھڑا دیکھ کر اسکی جان میں جان آئ.. حازق گلہ کھنکار کر ان دونوں کی طرف بڑھ گیا...قریب جاکر اس نے ایک نظر دونوں کو دیکھا اور پھر نہ میں سر ہلا کر رہ گیا...

سیریسلی...؟؟ ہم لوگ تقریباً بیس منٹ سے تم دونوں کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے مگر کوئ جواب نہیں.. آخر مسئلہ کیا ہے تم دونوں کے ساتھ؟؟

وہ ان دونوں کو گھورتے ہوۓ سخت لہجے میں سرگوشی نما بولا.. 

ہیر کے گال شرمندگی سے دہکنے لگے مگر وہ خاموشی سے کرسی پر بیٹھ کر اپنا بچا ہوا کام مکمل کرنے لگی جبکہ حسام نے اپنے بالوں میں ہاتھ چلایا.. 

ہم لوگ بس یقین دہانی کر رہے تھے پرنسپل صاحب کہیں واپس نہ آجائیں.. 

وہ کچھ سیکنڈز کے بعد بولا جس پر حازق نے آئبرو اچکایا کیونکہ اسے اسکی کہی بات پر بالکل یقین نہیں تھا لیکن فی الحال کیلئے اس نے اس ٹاپک کو جانے دیا... 

تم سسٹم کو ہیک کرکے فائل تک رسائ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئ ہو یا نہیں... ؟؟

اس نے اپنا رخ ہیر کی طرف کرتے ہوۓ پوچھا.. 

ہاں بس ہو گیا ہے اب صرف ہمیں فائل کو کاپی کرنا ہے پھر کام ختم... 

ٹھیک ہے میں یہاں ہی تم دونوں کے پاس رک رہا ہوں تاکہ کام جلدی ختم ہو سکے... 

وہ پاس پڑے صوفے پر بیٹھتا ہوا بولا.. 

ہو گیا ہے.. 

دس منٹ کے بعد ہیر کی پرجوش آواز نے ان دونوں کی توجہ کھینچی...

فائنلی... لیکن اس فائل میں ایسا کیا ہے زرا بتاؤ..؟؟

حسام نے کاؤچ سے اٹھتے ہوۓ پوچھا... 

اس میں جو موجود ہے اسے کمپیوٹر لینگویج میں خفیہ رکھا گیا ہے لیکن فکر مت کرو میں جلد ہی اسکا مطلب آپ لوگوں کو بتا دوں گی...

یہ کام جلدی ختم کرنے کی کوشش کرو... 

ٹینشن نہیں لیں حازق...میں صبح ہوتے ہی سب سے پہلے اس پر کام کروں گی... 

وہ آفس چیئر سے اٹھتے ہوۓ بولی..

گڈ پرفارمنس ہیر...اوکے اب نکلتا ہوں... گڈ نائٹ... 

وہ کہہ کر حسام کی طرف پلٹا... 

جاؤ ہیر کو اس کے روم تک چھوڑ آؤ.. 

وہ کہہ کر دروازے کی طرف بڑھ گیا.. 

اوہ ہاں جلدی آجانا... میں ساری رات گاڑی میں بیٹھ کر تمہارا انتظار نہیں کرنے والا ویسے بھی صبح کلاس ہے تم دونوں کی... 

وہ آنکھ مار کر وہاں سے چلا گیا

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

شکریہ میرے ساتھ یہاں تک آنے کیلئے... 

جب وہ اپنے روم کے دروازے تک پہنچ گئ تو اس نے پلٹ کر حسام کی طرف دیکھتے ہوۓ مشکور لہجے میں کہا جو پاکٹس میں ہاتھ ڈالے کافی پیارا لگ رہا تھا..

جب تک زندگی ہے تب تک یہ سفر ہمیشہ یونہی ساتھ ساتھ چلتا رہے گا اسلیے شکریہ مت کہو... 

وہ اسکے چہرے کو اپنی نگاہوں میں بساتے ہوۓ بولا جس پر وہ اپنا سر نہ میں ہلا کر اپنے روم کا دروازہ کھولنے لگی اس سے پہلے وہ دروازہ کھولتی حسام نے اسے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا جس کی وجہ سے وہ اسکے سینے سے آٹکرائ... 

میں سیریس ہوں ہیر... میں نہیں چاہتا تم ہنٹر کے ساتھ کسی قسم کی دوستی رکھو... 

وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا...

اور میں بھی سیریس ہوں حسام... میری لائف میری مرضی...

وہ بھی اپنی رٹی رٹائ سی لائن کہنے لگی.. 

اوکے بیمبولا جیسی تمہاری مرضی... لیکن میں نے تمہیں وارن کیا ہے یہ بات مت بھولنا... 

وہ کہہ کر اسکے رخسار پر اپنے لب رکھ گیا جس پر اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا...

ح حسام ت تم... 

اس کے الفاظ مکمل ہونے سے پہلے وہ اسکے لبوں پر اپنی انگلی رکھ کر نہ میں سر ہلانے لگا... 

شش اب بس جا کر سو جاؤ... گڈ نائٹ بیمبولا... 

وہ اسکے کان میں سر گوشی نما کہہ کر اسکے کان کی لو چوم کر وہاں سے چلا گیا جبکہ وہ حیاء اور غصے سے لال گلابی ہوتی دروازہ کھول کر اندر داخل ہوگئ جہاں عانہ گہری نیند میں سوئ ہوئ تھی  وہ بھی جاکر اپنے بستر میں لیٹ گئ...  آنکھیں بند کرتے ہی گولڈن بلوئش آنکھوں والا لڑکا اسکی نگاہوں میں آ سمایا.. جس پر وہ جنجلا کر رہ گئ... 

آئ ہیٹ یو... 

وہ زیر لب کہہ کر سونے کی کوشش کرنے لگی....

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ڈیم سٹوپڈ پروگرام... 

وہ لیپ ٹاپ کو سائیڈ پر پٹختے ہوۓ بولی جس پر عانہ نے اپنے کان سے ہیڈ فونز نکال کر ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھا..  

کیا ہوا ہے... ؟؟

وہ الجھتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

کچھ نہیں...بس اس پروگرام نے جھنجھلا کر رکھ دیا ہے مجھے... میں اتنی کوشش کر رہی ہوں لیکن یہ بدتمیز حل ہی نہیں ہو رہا... 

وہ اپنا سر ہاتھوں میں پکڑتے ہوۓ بولی. 

اوہ مائ گاڈ کوئ اسائنمنٹ ملی تھی... ؟؟

وہ خوفزدہ ہوتے ہوۓ پوچھنے لگی کیونکہ اسے بالکل یاد نہیں تھا کہ کسی پروفیسر نے آج کوئ اسائمنٹ دی ہے.. 

نہیں... ایسا کچھ نہیں ہے.. میں بس ویسے ہی میتھ اور کمپیوٹر سائنس کا ایکسٹرا کام کر رہی ہوں.. 

ہیر کے کہنے پر وہ آئبرو اچکا کر اسکی طرف دیکھنے لگی.. 

کیا تم سیریس ہو؟؟ پہلے ہی تم ہماری کلاس کی لائق فائق بچی ہو جسکا اے پلس آرام سے آجاۓ گا اور کیا اب آئن سٹائن بننے کا ارادہ ہے... ؟؟

یار میں بس ٹائم پاس کیلئے ذیادہ کام کر رہی ہوں... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولی جبکہ اسکا دماغ چلانے لگا کہ میں ایک مسٹری حل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن مسلسل ناکام ہو رہا ہوں... 

ہیر کو پرنسپل کے آفس سے فائل حاصل کیے دو ہفتے ہو چکے تھے لیکن وہ کمپوٹر لینگویج کو حل نہیں کر پائ تھی اس نے اس سلسلے میں سائمن سے بھی مدد لینی چاہی تھی لیکن اسے بھی اس بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا... جبکہ حازق سے بھی کسی ایکسپرٹ سے رابطہ کرنے کو کہا تھا لیکن اس نے فوری منع کر دیا تھا کہ وہ اس نازک انفارمیشن کے سلسلے میں کسی تھرڈ پارٹی پر یقین نہیں کر سکتے... 

تم ادھر ٹائم ویسٹ کرنے کی بجاۓ میرے ساتھ چلو...

عانہ نے اپنے بیڈ سے اتر کر وارڈروب کی جانب بڑھتے ہوۓ اسے کہا.. 

کیا میں جان سکتی ہوں تم مجھے کہاں لے جانے والی ہو.. ؟؟

ہیر نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا جبکہ وہ جواب دینے بجاۓ اپنے ڈریس وارڈروب سے نکال کر زمین پر پھینکنے لگی جب اسے اپنا پسندیدہ لباس ملا تو اس نے مطمئن ہو کر اپنی دوست کی طرف دیکھا جو شاک سے اسکی طرف ہی دیکھ رہی تھی... 

اٹھ جاؤ حیلینہ اگر تم ایسے ہی بیٹھی رہی تو پارٹی شروع ہو کر ختم بھی ہو جاۓ گی.. 

وہ زمین پر پڑے اپنے کپڑوں کو الماری میں واپس رکھتے ہوۓ بولی... 

پارٹی... میں بھلا پارٹی پر کیوں جاؤں گی.. ؟؟ ویسے بھی پتہ نہیں وہاں کون لوگ ہوں گے... اور مجھے کسی نے وہاں بلایا بھی نہیں ہے... 

ایکچلی ہم دونوں ہی انوائیٹڈ ہیں... میں آج ہنٹر سے ملی تھی وہ لوگ اپنے نۓ گھر میں شفٹ ہوۓ ہیں بس اسی لیے اس نے پارٹی دی ہے جس میں ہمیں بھی بلایا ہے.. پارٹی رات 10 بجے شروع ہو گی اور 9 ہو بھی چکے ہیں... اسلیے جلدی سے اٹھ جاؤ... 

وہ میک اپ کے سامان کو اپنی کبرڈ سے نکاتے ہوۓ بولی جس پر ہیر نے پہلے تو احتجاج کرنا چاہا مگر پھر کچھ سوچتے ہوۓ اٹھ کر اپنے لیے کوئ اچھا سا لباس سرچ کرنے لگی... ایک بلیک ڈریس اسے کافی پسند آیا جو اس کے وجود کو ڈھانپنے کے ساتھ ساتھ پارٹی کی مناسبت سے بھی بیسٹ تھا تو اس نے وہ عانہ کو دکھایا جس پر اس نے تھمب اپ کیا تو وہ جلدی سے چینج کرنے واشروم میں چلی گئ.. 

ایک گھنٹے کے بعد دونوں لڑکیاں پارٹی پر جانے کیلئے بالکل تیار تھیں.. ہیر نے بلیک ڈریس کے ساتھ ہائ ہیل پہنی تھی ساتھ لائٹ سا میک اپ کرکے اپنے لبوں کو ریڈ لپ سٹک سے سجایا تھااور اپنے بالوں کو ڈیڈ سٹریٹ کرکے کمر پر ہی کھلا چھوڑ دیا تھا.. جبکہ عانہ اسکے بالکل الٹ تھی اسکا لباس شارٹ میں تھا جو اسکے گھٹنوں تک آرہا تھا جبکہ اسنے اپنے بالوں کو کرل کیے ہوۓ تھے جبکہ میک اپ میں اس نے اپنی آنکھوں کو ڈارک آئ شیڈز سے سجایا تھا اور اسکے ہونٹوں پر بلڈ ریڈ لپ اسٹک لگی ہوئ تھی..

واؤ تم بہت پیاری لگ رہی ہو...

ہیر نے اسے سراہتے ہوۓ کہا.. 

تم بھی کسی حسینہ سے کم نہیں لگ رہی... مس بیوٹی... 

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر باہر لے جاتے ہوۓ بولی.. 

کیا تم ڈرائیو کرنے والی ہو... ؟؟

ہاں... میری گاڑی پارکنگ میں کھڑی ہے... ہم دونوں اسی پر جائیں گے... 

عانہ پارکنگ سائیڈ کی طرف قدم بڑھاتے ہوۓ کہنے لگی...

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر جیسے ہی گاڑی سے اتر کر ہنٹر کے گھر میں داخل ہوئ لاؤڈ میوزک, لوگوں کی چہکتی آواز اور کھلکھلاتی ہنسی اسکے کانوں سے ٹکرائ....اس نے نظر گھما کر ارینجمنٹ کی طرف دیکھا جہاں ایک سٹیج بھی بنا ہوا تھا جس پر لوگ ڈانس کرنے میں مصروف تھے... اسے یہ ماحول بالکل کسی کلب میں چلتی پارٹی کے جیسا لگا... 

لگتا ہنٹر کافی زیادہ امیر ہے... 

وہ عانہ کے ساتھ بار کی جانب قدم بڑھاتے ہوۓ بولی جہاں بہت قسم کی ڈرنکز موجود تھیں..ان دونوں نے اورنج جوس کا آرڈر دیا اور اس کے ملنے کا انتظار کرنے لگیں.. 

جوس پیتے ہوۓ ہیر نے نوٹس کیا کہ عانہ سامنے بیٹھے لڑکے کے ساتھ فلرٹ کر رہی ہے اور پھر اٹھ کر اسکے ساتھ ڈانس کرنے چلی گئ ہے جس پر وہ بس حیرت سے اسے جاتا دیکھتی رہ گئ... 

اوہ گاڈ یہ لوگ ضرورت سے زیادہ ایڈوانس ہوتے ہیں..

وہ خود سے بڑبڑا کر رہ گئ اور اسے یہاں آنے پر پچھتاوہ ہونے لگا کیونکہ یہ جگہ سچ مچ اسکے والی نہیں تھی... 

کیا خوش قسمتی ہے ہماری... آج کوئ سپیشل ہمارے غریب خانے میں تشریف لایا ہے...

ہنٹر نے اسکے برابر سٹول کھینچ کر اس پر بیٹھتے ہوۓ کہا.. 

ہاۓ.. 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی... 

ہیلو حیلینہ مجھے امید ہے تم یہاں انجواۓ کر رہی ہو گی... 

خیر میری دوست نے مجھے ڈانس کیلئے ڈچ کر دیا ہے اسلیے اب میں یہاں بیٹھی بور ہو رہی ہوں... کیا تم مجھے واپس ہاسٹل تک چھوڑ سکتے ہو...؟؟

وہ امید سے پوچھنے لگی کیونکہ اسکے پاس اپنی گاڑی نہیں تھی... جس پر ہنٹر نے قہقہہ لگایا... 

ویسے تمہاری دوست کی چوائس اچھی ہے رائلز کے بعد یہ لڑکا یہاں کی ہر لڑکی کا ڈریم بواۓ ہے... رہی آپ کی بوریت کا سوال میرے ساتھ ایک ڈانس ہو جاۓ اسکے بعد میں چھوڑ دوں گا...

وہ اسکے سامنے اپنی ہتھیلی پھیلاتے ہوۓ بولا جس پر وہ ہچکچاتے ہوۓ اسے دیکھنے لگی.. 

نہ...

پلیز...  آئ پرامس صرف سمپل سا ڈانس... کچھ نہیں ہوگا... ٹرسٹ می... 

اس کے انکار کرنے سے پہلے وہ التجائیہ بولا جس پر وہ پریشانی سے اسے دیکھنے لگی.. 

پلیز حیلینہ.. پلیز... پلیز... پلیز... 

اس کے مسلسل رٹ لگانے پر اس نے اسکی ہتھیلی پر اپنا ہاتھ رکھ دیا جس پر وہ خوش ہو کر اسے اپنے ساتھ لیے ڈانس فلور کی جانب چل پڑا... 

ریلیکس ہیر.. ایک ڈانس پھر تم گھر جا سکتی ہو...کچھ نہیں ہو گا... جلدی سے ختم ہو جاۓ گا... 

سٹیج پر قدم رکھتے ہوۓ خود سے بڑبڑائ... 

ہنٹر نے اپنا ایک ایک ہاتھ اسکے ہاتھ پر رکھا اور دوسرا اسکی کمر پر اور اسکے ساتھ چھوٹے چھوٹے ڈانس کے سٹیپ لینے لگا ابھی انہیں ڈانس کرتے 30 سیکنڈز بھی نہیں گزرے ہوں گے کہ کسی نے اچانک سے ہیر کو اسکی کمر سے پکڑ کر ہنٹر سے دور کیا اور بغیر اسے کچھ سمجھنے کا موقع دیئے اسکے منہ پر زور دار پنچ مارا جسکی وجہ سے اسکا بیلنس بگڑا اور وہ زمین کی جانب جھکا... 

کیا مسئلہ ہے حسام... ؟؟

وہ اپنے پھٹے ہوۓ لب پر اپنا ہاتھ رکھ کر زمین سے اٹھتے ہوۓ بولا لیکن جواب دینے کی بجاۓ اس نے ایک اور پنچ اب کی بار اسکے پیٹ پر مارا... اور سلگتی نگاہوں سے ہیر کی طرف دیکھنے لگا جو شاک سے اسکی طرف دیکھ رہی تھی.. 

مجھے لگا تم الگ ہو سپیشل ہو... لیکن تم بھی عام لڑکیوں کی طرح نکلی... 

وہ ہنٹر کے پیٹ پر ٹانگ مارتے ہوۓ ہیر کی طرف جھک کر بولا جس پر ہیر کا پورا وجود کپکپایا... 

حسام کیا ہو گیا ہے... ؟؟ پاگل واگل ہو... ؟؟ 

وہ ہوش میں آکر اسے ہنٹر سے دور کرتے ہوۓ بولی...

تم ٹھیک ہو.. ؟؟

وہ پریشانی سے اسکے برابر بیٹھتی ہوئ پوچھنے لگی جو اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھے تکلیف سے دوہرا ہو رہا تھا... 

میرے ساتھ چلو... 

وہ اسے بازو سے پکڑ کر اوپر اٹھا کر باہر کی جانب لے جاتا ہوا بولا... 

میرا ہاتھ چھوڑو مجھے کہیں نہیں جانا ہے... تمہیں کچھ پتہ چل رہا ہے... آخر تم کر کیا رہے ہو... ؟؟ 

وہ اسکے برابر چلتے ہوۓ ہاتھ چھڑانے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی ساتھ اس نے ایک نظر وہاں موجود لوگوں کی طرف گھمائ جو شدید حیرت سے ان دونوں کو ہی جاتا ہوۓ دیکھ رہے تھے لیکن کسی میں حسام کو روکنے کی جرأت نہیں تھی... 

کیا کر رہا ہوں بتاؤ مجھے..؟؟

جب انہوں نے لیفٹ ٹرن لیا تو آگے ہی ایک کمرہ تھا حسام نے اسے وہاں دھکیلتے ہوۓ پرتپش لہجے میں پوچھا... 

باہر جو تم نے اتنا طماشہ کیا ہے وہ سب کرنے کی تمہیں کوئ ضرورت نہیں تھی ... 

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ سلگتے لہجے میں بولی.. جس پر وہ اسے کمر سے پکڑ کر زور سے دیوار کے ساتھ لگا گیا... 

کیا چاہتی ہو وہاں کھڑا ہوکر تمہیں کسی اور کی بانہوں میں دیکھتا... یہی تمہاری خواہش ہے... ؟؟؟ 

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا...

سوری لیکن میں تمہاری طرح اتنا بے حیاء نہیں ہوں کہ چپ چاپ اپنی بیوی کو کسی اور کے ساتھ ناچتا ہوا دیکھوں.... 

وہ تلخ لہجے میں بولا جس پر ہیر کا پورا وجود تھما... 

کیا مطلب ہے تمہاری طرح بےحیاء نہیں ہوں... ؟؟ ایک ڈانس کرکے میں گھٹیا ہو گئ ہوں  ..؟؟

اس نے غصے سے کہنا چاہا مگر اسکے الفاظ پر اسکا دل ٹوٹا تھا اور آواز میں نمی چھلکنے لگی تھی, جس پر وہ بغیر کوئ جواب دئیے جھٹکے سے اس سے دور ہو کر اپنا رخ اسکی جانب سے پلٹ گیا... 

ایک بار تم نے کہا تھا تم مجھے اپنی رکھیل رکھنا بھی پسند نہ کرو...  ابھی باہر تم نے کہا کہ میں بھی عام لڑکیوں کی طرح ہوں.. اور ابھی تم کہہ رہے ہو میں بے حیاء ہوں... ؟؟ تو پھر تم مجھے طلاق کیوں نہیں دے دیتے... ؟؟؟

وہ اسکے سامنے جاکر بےبسی اور غصے کے ملے جلے تاثرات میں بولی.. 

یہ تم نے کیا طلاق طلاق کے لفظ کی رٹ لگائ ہو... جاؤ میں نہیں دیتا... جو کرنا ہے کر لو....

مشرقی لڑکیاں اس لفظ کو بھی اپنی زبان سے نکالتے ہوۓ گھبراتی ہیں... لیکن تم... میں صحیح کہتا ہوں... تم بہت عام ہوں مس ہیر پولاٹ... بہت ذیادہ عام لڑکی ہو... 

اسکے الفاظ بالکل خنجر کی طرح اسکے دل پر وار کر رہے تھے جبکہ وہ آنسووؤں سے بھری آنکھوں سے اس کی طرف دیکھنے لگی... 

ہاں تو اتنی عام ہوں تو آزادی کیوں نہیں دے دیتے مجھے... ؟؟ ویسے بھی محض مشن کیلئے تم نے مجھے استعمال کیا ہے... اس شادی میں تمہاری خوشی شامل نہیں تھی... تو اس ان چاہے بندھن سے خود کو اور مجھے چھٹکارا کیوں نہیں دے دیتے... ؟؟؟

وہ روتے ہوۓ اسکے سینے پر پنچ مارتے ہوۓ اپنے دل کا غبار نکالنے لگی... 

تمہیں کس نے کہا میں تمہیں مشن کیلئے استعمال کر رہا ہوں.. ؟؟

وہ اسے کمر سے پکڑ کر خود کے قریب کرتے ہوۓ پتھریلے لہجے میں پوچھنے لگا... 

ہاں تو کیا تم نے نہیں کیا... ؟؟ تمہیں کیا لگتا ہے تمہارے ان واہیات کارناموں کے بارے میں مجھے پتہ نہیں چلے گا... تم آرام سے میرے جزبات سے کھیل کر ان کی دھجیاں اڑاتے رہو گے اور میں لاعلم رہوں گی... ؟؟

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ غرائ...

تو تمہیں سچ پتہ چل گیا ہے...چلو اچھی بات ہے... مجھے بھی اب اچھا بننے کا ڈرامہ مزید نہیں کرنا پڑے گا... 

وہ اسکے بالوں کو کان کے پیچھے کرتے ہوۓ انتہائ عام لہجے میں بولنے لگا جبکہ وہ تکلیف سے اسکی طرف دیکھ کر رہ گئ... 

م مطلب... 

وہ لڑکھڑاتی آواز میں بولی شاید وہ مزاق کر رہا ہو... 

جو تم نے سنا وہی سویٹ ہارٹ... 

وہ اسکی جانب جھک کر کان میں سرگوشی نما بولا جس پر ہیر نے اپنے دونوں ہاتھ اسکے سینے پر رکھ کر اسے خود سے دور کیا... 

پ پلیز ک کہہ دو مزاق کر رہے ہو... صرف مجھے ازیت دینے کیلئے... 

وہ باقاعدہ اسکے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوۓ گڑگڑائ کیونکہ جو بھی تھا وہ اسکا عشق تھا اور اس نے ہمیشہ اپنے دل کو بتایا تھا ایک دن سب ٹھیک ہو جاۓ گا یہ صرف غلط فہمی کے اندھیرے ہیں.. 

تم پوچھتی ہو نہ میں تمہیں طلاق کیوں نہیں دے دیتا... ؟؟

وہ اسکے قریب جاکر تمسخرانہ مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ پوچھنے لگا

کیونکہ وہ میں تمہیں قطعی نہیں دوں گا...

اس نے ہیر کے بالوں کی ایک لٹ کو اپنی انگلی پر لپیٹتے ہوۓ انتہائ پرسکون لہجے میں کہا جبکہ وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اس بے رحم کو دیکھنے لگی... 

جانتی ہو کیوں... ؟؟؟ 

کیونکہ طلاق سے تو تم پل میں آزاد ہو جاؤ گی... مجھے تمہیں سسکتے,تڑپتے اور پل پل مرتے دیکھنا ہے...میں تمہیں اس حد تک توڑوں گا کہ تم کبھی بھی واپس سے جڑ نہیں پاؤ گی...اور جب تم ٹوٹ کر چکنا چور ہو جاؤ گی میں تمہیں اسی جہنم نما زندگی میں چھوڑ کر چلا جاؤں گا.... 

اس نے اسکے بال چھوڑ کر اسکی گردن پر ہلکا سا دباؤ بڑھاتے ہوۓ کہا جبکہ وہ وحشت سے بھیگی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

تم خود تو کبھی بھی مجھے طلاق دے نہیں پاؤ گی اور ایسے ہی مر جاؤ گی... یقین کرو تمہیں ایسے مرتا دیکھ کر مجھے بہت مزہ آنے والا ہے.... 

اس نے طنزیہ مسکراتے ہوۓ اسکی گردن کو جھٹکے سے چھوڑ دیا جسکی وجہ سے وہ وہی زمین پر بیٹھتی چلی گئ کیونکہ اسکی ٹانگوں میں مزید کھڑے رہنے کی طاقت نہیں تھی... 

اور ہاں تم اس بارے میں کسی سے کوئ بات نہیں کرو گی سمجھ آیا....؟؟

وہ خاموش رہی تو اس نے اپنی جیب سے پسٹل نکال کر اسکے سر پر تان دی جس سے وہ پتھرائ آنکھوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی... 

سمجھ آیا یا نہیں.... ؟؟

اسنے اسکی کنپٹی پر پسٹل کا دباؤ بڑھاتے ہوۓ واپس سے اپنے الفاظ دہراۓ تو ہیر نے جلدی سے ہاں میں سر ہلایا... 

الفاظ کا اِستعمال کرو, ورنہ زبان کاٹ کر رکھ دوں گا,پھر چاہے سچ میں مت بولنا.... 

ج جی... 

ہیر نے کپکپاتے ہوۓ کہا....

گڈ گرل... 

وہ ڈارکلی ہنستا ہوا تھوڑا نیچے جھک کر اسکی گال تھپتھپاتے ہوۓ بولا اور پھر اپنی پسٹل پاکٹ میں رکھ کر اٹھ کے وہاں سے چلا گیا جبکہ اسکا ہر جاتا ہوا قدم وہ اپنے دل پر محسوس کرنے لگی جیسے وہ اسکے دل کو اپنے پیروں سے کچلتا ہوا جا رہا ہو... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ اپنا آپ خود میں چھپاتے ہوۓ وہیں بیٹھ کر رونے لگی تبھی اس نے دروازہ کھول کر کسی کو اندر داخل ہوتے ہوۓ دیکھا اور وہ کوئ اور نہیں بلکہ ہنٹر تھا... 

تم ٹھیک ہو.. ؟؟ حسام نے یہ سب کیوں کیا... ؟؟ کیا تمہارا اسکے ساتھ کوئ تعلق ہے... ؟؟

وہ اسکے برابر بیٹھ کر اپنائیت سے پوچھنے لگا... 

نہیں... ہمارا کوئ تعلق نہیں ہے... بس ایک ہسٹری ہے...

وہ خود کو سنبھال کر ذمین سے اٹھتے ہوۓ بولی... اس پر اسکا دل اور دماغ ایک الگ ہی آگ میں جھلس کر خاک ہو رہا تھا لیکن اسے مضبوط رہنا تھا... خود کیلئے اس مشن کیلئے... اسکے اور حسام کے درمیان جو بھی تھا وہ لوگوں کو اسکے بارے میں بالکل نہیں بتانے والی تھی... 

ہممم لگتا ہے وہ تم سے عشق کرتا ہے... تمہارے ساتھ کسی کو برداشت نہیں کر سکتا... 

وہ بھی اٹھتے ہوۓ بولا جس پر ہیر نے خشک سا قہقہہ لگایا وہ اس قدر ہنسی کے مسلسل ہنسنے کی وجہ سے اسکی آنکھیں بھیگنیں لگی... 

یو آر ویری فنی... عشق اور حسام وجدان...  اللہ خیر کرے....

وہ اپنی ہنسی کے درمیان بولی... جس پر وہ بس اسکے چہرے کو دیکھنے لگا جو رویا رویا سا بہت حسین لگ رہا تھا. 

تم یہاں بیٹھو میں کیچن سے تمہارے لیے آئس لیکر آتی ہوں... تمہارے چہرے پر سوجھن ہو رہی ہے... 

وہ خود پر قابو پاتے ہوۓ بولی... 

شکریہ یار... تم بہت اچھی ہو... قسم سے اللہ کا شکر ہے جو تمہارے ایکس نے میری ناک کی ہڈی نہیں توڑ دی.... 

ایکس... ؟؟

وہ ناسمجھی سے بولی... ؟؟

ہاں ایکس... خود ہی تو تم نے کہا حسام کے ساتھ تمہاری ہسٹری ہے... مطلب وہ تمہارا صرف پاسٹ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے.. 

وہ اسے دیکھتے ہوۓ بولا جس پر وہ بغیر کوئ جواب دئیے وہاں سے چلی گئ... کیونکہ حسام اسکا کوئ ایکس نہیں بلکہ شوہر تھا جسکا تعلق پاسٹ سے نہیں بلکہ پریزنٹ سے ہے... 

وہ باہر گئ تو پارٹی تقریباً ختم ہو چکی تھی بس کچھ ہی لوگ باقی تھے اسے اس بات کا بھی ایک سکون تھا کہ یونی سے کچھ خاص لوگ وہاں نہیں آۓ تھے.. وہ ویٹر سے کیچن کا پوچھ کر وہاں گئ اور برف کے کچھ ٹکرے ساتھ ٹیبلٹس لیکر وہ واپس چل پڑی. .

سب کچھ قابو میں ہے... یہ کام سال ختم ہونے تک مکمل ہو جاۓ گا....میں نے اس موقع کا بہت شدت سے انتظار کیا ہے اتنی آسانی سے جانے نہیں دوں گا... 

جب وہ واپس کمرے میں داخل ہوئ تو اسکے کان میں ہنٹر کے یہ الفاظ ٹکراۓ جو فون پر محو گفتگو تھا.. اسے لگا شاید وہ کوئ ضروری بات چیت کر رہا ہے اسلیے اپنے دیہان جاکر اس نے آئس اس کے پاس رکھ دی... 

گڈ باۓ... میں تمہیں بعد میں کال کرتا ہوں... 

کال بند کرکے اس نے اڑی رنگت کے ساتھ ہیر کی طرف دیکھا جس پر وہ فکر مندی سے اسے دیکھنے لگی.. 

کیا ہوا ہے... ؟؟ 

امم کچھ نہیں... تم کب اندر آئ... ؟؟

ہیر کو اس کے لہجے سے لگا جیسے وہ نہیں چاہتا تھا وہ اسکی پرسنل بات چیت سنے... اسلیے ایسے پوچھ رہا ہے.. 

بس ابھی آئ ہوں... یہ رہی آئس اور پین کلر ٹیبلٹس ساتھ پانی... 

وہ ٹرے کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولی.. 

تھینکس یار... میں اپنے روم میں جاتا ہوں... تم بہت اچھی ہو... بس یہ بتا دو تم کس کے ساتھ واپس جارہی ہو... ؟ اگر کوئ نہیں ہے تو میں تمہیں پہلے چھوڑ دیتا ہوں... 

نہیں تم آرام کرو... میں عانہ ساتھ چلی جاؤں گی... 

وہ کہہ کر روم سے باہر نکل آئ اور عانہ کو ڈھونڈنے لگی جسکا نام و نشان کہیں پر بھی نہیں تھا... وہ چلتے ہوۓ صحن میں چلی گئ جہاں تازہ ہوا اسکے چہرے سے ٹکرائ تو وہ اپنی آنکھیں بند کر گئ جس میں حسام کا چہرہ آ سمایا... 

تمہاے خیالوں سے تو آزادی نہیں ہے... میں تمہیں چھوڑ کر کہاں جاؤں گی لیکن مجھے سمجھ نہیں آتا حسام تم نے یہ سب کیوں کیا... ؟؟ میں نے تمہاری آنکھوں میں اپنے لیے جلن, تڑپ اور محبت کے حزبات دیکھے ہیں... کیا وہ سب ڈرامہ تھا... ؟؟ اگر ایسا ہے تو قسم سے تم بہت اعلیٰ ایکٹر ہو... تم سا کوئ نہیں... 

وہ خود سے بڑبڑائ اور آہستہ آہستہ چلتے ہوۓ گھر سے باہر نکل گئ جہاں بالکل سامنے ہی حسام اپنی گاڑی کے ساتھ پشت لگاۓ کھڑا سموکنگ کر رہا تھا... اس نے نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تو اسکی آنکھیں ڈارک براؤن نگاہوں سے ٹکرائ... 

گاڑی میں بیٹھو.. 

وہ حکمیہ لہجے میں بولا جس پر وہ ہوش کی دنیا میں آئ اور اسے اگنور کر کے آگے بڑھ گئ...جس پر وہ سیگریٹ اپنے پاؤں میں روندھ کر اسکے پیچھے لپکا... 

میں نے تم سے کچھ کہا ہے سنائ نہیں دے رہا....گاڑی میں بیٹھو میں تمہیں چھوڑ دیتا ہوں... 

وہ اسکا راستہ روکتے ہوۓ بولا... 

تم ایسے بات کر رہے ہو جیسے ہم دونوں کے درمیان سب نارمل ہے.. 

وہ دانت پیستے ہوۓ بولی کیونکہ اسکا عام رویہ دیکھ کر اسکا خون کھول کر رہ گیا تھا... 

گاڑی میں بیٹھو... 

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر گاڑی کی جانب بڑھتا ہوا بولا... 

تمہارا یہ سیکنڈز میں بدلتا موڈ مجھے پاگل کر دے گا حسام... میں پاگل ہو جانا ہے...تمہیں کوئ میموری لاس کی پرابلم ہے.. ؟؟ یاد بھول گیا ابھی اس گھر کے اندر کیا ہوا ہے؟؟

وہ تقریباً چیختے ہوۓ بولی...جس پر حسام نے اپنے کان میں انگلی چلائ... 

شور مچانا بند کرو... میموری لاس کی پرابلم کا تو پتہ نہیں... لیکن اگر تم ایسے ہی چلاتی رہی تو بہرہ ضرور ہو جاؤں گا... 

وہ اسے گاڑی کے اندر دھکیل کر اسکا دروازہ لاک کرتے ہوۓ بولا... جس پر وہ اسے گھور کر رہ گئ... 

اور ہاں مجھے کچھ نہیں بھولا ہے... تمہاری ابھی بہت ضرورت ہے اسلیے سہی سلامت گھر چھوڑ رہا ہوں... 

جس پر وہ بےبسی سے اپنی آنکھیں بند کر گئ... 

جانتی ہوں یہ ضرورت مشن... 

وہ ونڈو سے باہر دیکھتے ہوۓ نم آنکھوں سے خود سے سوچ کر رہ گئ... پھر ان دونوں نےسارے رستے کوئ بات نہیں کی.... وہ اسے ہاسٹل میں چھوڑ کر وہاں سے چلا گیا...

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

سوشل سٹڈی کا لیکچر چل رہا تھا مگر ہیر صرف اپنے سر, دل اور شدید درد محسوس کر رہی تھی...اسکا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اس بے رحم دنیا سے اپنا آپ کہیں دور چھپا لے... لیکن جب تک یہ سانسیں چل رہی تھیں اسے جینا تھا...چاہے کچھ بھی ہو جاۓ اسے بہادری کا مظاہرہ کرنا تھا... 

بےشک وہ اندر سے کتنی بھی ٹوٹ جاۓ لیکن لوگوں کیلئے وہ بہادری کی مثال بن کر ہی دکھاۓ گی... سر درد جب برداشت سے باہر ہونے لگا تو اس نے ہلکی سی کرسی کے ساتھ اپنی پشت لگا کر اپنے سر کو کرسی کے کنارے پر رکھا...

کیا مسئلہ ہے... ؟؟

عانہ کے الفاظ پر ہیر نے اپنا سر اٹھا کر اسے گھورا اور پھر اسے اگنور کرکے ڈیسک کے اوپر اپنا سر رکھ گئ.. 

میں تم سے ہزار بار معافی مانگ چکی ہوں پلیز اب معاف بھی کر دو حیلینہ... 

وہ التجائیہ لہجے میں بولی جس پر ہیر نے لمبا سانس کھینچ کر ہاں میں سر ہلایا... کیونکہ وہ کل رات سے اسے پارٹی میں ہی چھوڑ کر آنے کیلئے بار بار معافی مانگ رہی تھی.. 

تو کل کیا ہوا تھا... ؟؟ یونی میں ہر کوئ تمہیں اور حسام کو ڈسکس کر رہا ہے...

وہ تجسس سے پوچھنے لگی کیونکہ وہ اس وقت کیچن میں تھی جب یہ سب ہو کر ختم بھی ہو گیا تھا اور وہ اس سب سے لاعلم تھی... 

اگر تمام یونی اسی بارے میں بات کر رہی ہے تو پھر یقیناً تمہیں تمام سٹوری کے بارے میں پتہ ہو گا... 

وہ اپنے سر کو ہاتھوں میں پکڑتے ہوۓ بولی کیونکہ حسام کا ذکر ہی اسکی جان پر بننے کیلئے کافی تھا... 

لیکن مجھے تم سے جاننا ہے.... بتاؤ نہ پلیز... کیا تمہارے اور حسام کے درمیان کچھ چل رہا ہے.. ؟؟ سنا ہے جب اس نے کل تمہیں ہنٹر کے ساتھ ڈانس کرتے دیکھا تو وہ غصے اور جلن سے پاگل ہو گیا تھا... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہنے لگی... 

مجھے جہاں تک پتہ تھا تمہارا حسام پر کرش ہے... ؟؟؟

ہیر نے آئبرو اچکایا... 

ہاں وہ تو بہت بڑا کرش ہے... لیکن تم دونوں میں ایک الگ سی سپارک ہے... تم دونوں کا ایک ساتھ ڈریمی کپل بنے گا... اور قسم سے جس دن ایسا ہوگا میں تم دونوں کی سب سے بڑی فین ہوں گی... 

وہ شوخی سے بولی... 

پتہ نہیں میرا واسطہ ہمیشہ پاگل لوگوں سے ہی کیوں پڑتا ہے... 

وہ بغیر اسے جواب دئیے واپس سے ڈیسک پر اپنا سر رکھ کر خود سے بڑبڑائ... 

ہیر... 

وہ جو کلاس لینے کے بعد اپنے دیہان کیفےٹیریا کی جانب جا رہی تھی حسام کی آواز سن کر اسکا پورا وجود تھما جبکہ دل فل سپیڈ میں تیزی سے دھڑکنے لگا کیونکہ وہ ابھی اسکا سامنا ہرگز نہیں کرنا چاہتی تھی... وہ خود کو کمپوز کرکے جلدی سے چلنے لگی تاکہ وہ اسکا سامنا نہ کر سکے... 

ہیر میری بات سنو پلیز... 

وہ بھاگ کر اسکے سامنے کھڑے ہوتے ہوۓ بولا لیکن وہ اپنا رخ موڑ کر دائیں جانب موجود سیڑھیاں کراس کرکے اوپر جانے لگی... 

ہیر سٹاپ اٹ... 

وہ اسکا بازو پکڑ کر ایک کونے میں لے جاتے ہوۓ بولا لیکچرز ہونے کی وجہ سے اس وقت ویسے بھی طالب علم کی تعداد باہر کم تھی اوپر سے کارنر میں ہونے کی وجہ سے کوئ مشکل سے ہی ان دونوں کو دیکھ سکتا تھا..

کیا ہے حسام؟؟؟ کیا چاہتے ہو اب تم میری ذات سے.. ؟؟ مجھے سکون سے جینے کیوں نہیں دیتے تم؟؟ 

جب وہاں سے نکلنے کا کوئ راستہ اسے نہیں ملا تو وہ غصے سے آگ بگولہ ہوتے ہوۓ بولی... 

میں.....

جب اسے بولنے میں دقت ہونے لگی تو وہ سرد نگاہوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی.. 

امم کل کیلئے آئ ایم سوری اوکے؟؟

وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا جن میں اسکے الفاظ پر حیرت آ سمائ تھی...اس نے اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر اسکے ہاتھ کو تھامنا چاہا جسے ہیر نے ہوش میں آکر دور جھٹک دیا... 

 تم سوری ہو؟؟ کس لیے.. ؟؟؟

وہ الجھتے لہجے میں پوچھنے لگی... 

ہاں کل جو کچھ بھی ہوا اسکے لیے سوری, مجھے بس غصہ آگیا تھا اسلیے وہ سب بول گیا... 

جس پر ہیر نے خشک سا قہقہہ لگایا... 

بھاڑ میں جاؤ تم حسام... 

وہ پرتپاک لہجے میں کہہ کر اسکے پاس سے جانے لگی مگر وہ اسکا بازو پکڑ کر غصے سے اسے اپنی طرف کھینچ گیا جس کی وجہ سے ہیر کا ہاتھ اٹھا اور حسام کے چہرے پر اپنی چھاپ چھوڑ گیا... 

حسام کی گولڈن بلوئش آنکھیں جب غصے سے سرخ ہونے لگی تو اسے اپنے کیے پر پچھتاوہ ہوا ایک پل کیلئے اس نے سوچا وہ اس سے معافی مانگ لے مگر جتنا درد اس نے اسے دیا تھا اسکے مقابلے یہ تھپڑ کچھ بھی نہیں تھا اسلیے وہ اپنے لب بھینچ گئ... 

ایک تو کل تم اس ہنٹر کے ساتھ ڈانس کر رہی تھی اوپر سے میرے معافی مانگنے پر مجھے ہی تھپڑ مار رہی ہو.... تمہاری پرابلم کیا ہے آخر.. ؟

وہ سلگتے ہوۓ لہجے میں بولا... 

اب تم اس سب کا ملبہ میرے اوپر ڈال دو گے...؟؟؟ عجیب بات ہے حسام وجدان... تم نے میری زندگی برباد کر دی ہے جانتے ہو تم؟؟؟ 

تم نے مجھے بیوقوف بنایا ہے... جب میں تم پر آنکھیں بند کرکے یقین کر رہی تھی تم میری ہستی کی دھجیاں اڑا رہے تھے... تم ایک طرف مجھے حسین سپنے دکھا رہے تھے اور دوسری طرف مجھے چیٹ کر رہے تھے... تم نے مجھے محض مشن کیلئے  استعمال کیا ہے.... جب یہ سب مشن کیلئے تھا تو مجھ سے شادی کرنے کا ڈرامہ کیوں کیا... ؟؟ اس سب کیلئے شادی ضروری نہیں تھی...تم نے میری فیلنگز کا مزاق بنا کر رکھ دیا ہے... آخر تم نے یہ کیوں کیا... ؟؟؟

وہ تقریباً چیختے ہوۓ بولی... 

اوہ سوری مجھے سسکتے, تڑپتے اور پل پل مرتے ہوۓ دیکھنے کیلئے... 

وہ خود ہی بےبسی سے ہنستے ہوۓ بولی... 

تمہیں سچ میں لگتا ہے میں نے تمہیں استعمال کیا ہے... ؟؟ تم ایسا سوچ بھی کیسے سکتی ہو... ؟؟

وہ بھی اسکے کندھوں پر اپنے ہاتھ کا دباؤ بڑھاتے ہوۓ غصے سے بولا.. جس پر وہ اسے ان نگاہوں سے دیکھنے لگی جیسے وہ پاگل ہو... 

کل کی رات بھول گۓ ہو... ؟؟ سچ میں میموری لاس کی پرابلم ہے تمہیں حسام؟؟؟ تم نے خود مانا ہے... 

وہ اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہوۓ غرائ... 

اپنی آواز ہلکی رکھو... تم اس وقت یونی میں ہو... 

وہ ہلکے لہجے میں بولا تو ہیر نے نظر گھما کر آس پاس دیکھا جہاں کوئ بھی بچہ موجود نہیں تھا.. 

ہاں تو تم بھی میرا راستہ روکنا بند کرو... مجھے لیکچر لینا ہے... 

وہ واپس اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتی ہوئ پتھریلے لہجے میں بولی... کیونکہ وہ کیفے ٹیریا سے کچھ کھانے کو لیکر اپنی نیکسٹ کلاس میں ہی جانے والی تھی مگر حسام نے سب کچھ گڑبڑ کر دیا تھا... 

لیکچر چھوڑو میری بات سنو ہیر...  کل جو کچھ بھی ہوا... 

اب بس بھی کرو حسام... میں تھک چکی ہو... تمہارے ان جھوٹوں سے... تم نے میری زندگی ایک کھلونا بنا کر رکھ دی ہے...سیدھا پوائنٹ پر آؤ اور بتاؤ اب کی بار تم کونسا نیا گیم کھیل رہے ہو... ؟؟ 

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی جس پر وہ لمبا سانس کھینچ کر رہ گیا اور اسکے وجود سے اپنے ہاتھ ہٹا کر اپنے چہرے پر پھیرنے لگا... 

اسی کا فائدہ اٹھا کر وہ جلدی سے اس کے پاس سے نکل گئ... 

ہیر... 

ہیر.. 

حسام کی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائ مگر وہ تقریباً بھاگتے ہوۓ سیڑھیاں اترنے لگی جہاں سے ایک پروفیسر بھی اوپر کی طرف جا رہے تھے...انہیں دیکھ کر ہیر نے اپنی رفتار نارمل کی اور حسام بھی خاموشی سے سیڑھیاں اترنے لگا... ہیر جلدی سے اپنی اگلی کلاس میں داخل ہو گئ جسے سٹارٹ ہوۓ پانچ منٹ گزر چکے تھے... 

کیا ہوا ہے اتنی لیٹ کیوں کلاس میں آئ ہو؟؟ اور تمہاری ہارٹ بیٹ کیوں اتنی تیز ہے... ؟؟

عانہ جس نے اسکے لیے ایک سیٹ رکھی ہوئ تھی جیسے ہی ہیر اس پر بیٹھی تو وہ اس سے پوچھنے لگی... 

کچھ نہیں ہوا ہے... اب پلیز چپ کرو... ایسے ہی میم ڈانٹے گی پہلے ہی وارننگ مل گئ ہے... آئندہ لیٹ نہ ہونے کی... اب ایسا نہ ہو دوسری مسلسل بولنے کی وجہ سے مل جاۓ.. 

وہ نوٹ بک نکال کر جو میم وائیٹ بورڈ پر لکھ رہی تھی اسکے نوٹس بناتے ہوۓ بولنے لگی... جس پر عانہ نے سمجھتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا... اور بعد میں پوچھنے کا سوچ کر وہ چپ ہی رہی... 

ہیر ایسے ہی سارا دن حسام کو نظر انداز کرنے میں کامیاب رہی اور لاسٹ لیکچر ہوتے ہی وہ بغیر کسی چیز کیلئے رکے جلدی سے اپنے ہاسٹل میں آگئ... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حیلینہ آؤ کوئ مووی دیکھتے ہیں...تم ہر وقت لیپ ٹاپ پر نہ جانے کیا پڑھتی رہتی ہو... بور نہیں ہوتی... 

عانہ نے ہیر کے قریب جاکر کہا جو کمپیوٹر لینگویج کو حل کرنے کے تقریباً بہت قریب تھی... حسام کی باتیں اسے منٹلی کافر ٹارچر کر رہی تھی اسلیے ان سے رہائ حاصل کرنے کیلیے اس نے خود کو مکمل اس کام میں لگا لیا تھا... 

یار ایک گھنٹہ بعد... 

وہ لیپ ٹاپ میں اپنی انگلیاں چلاتے ہوۓ بولی... 

تم ایسا بھی کیا کر رہی ہو دکھاؤ....؟؟

وہ تجسس سے اسکے لیپ ٹاپ کی جانب جھکتے ہوۓ پوچھنے لگی... 

یار کچھ نہیں... ایسے ہی بکواس ہے... آؤ ہم مووی دیکھتے ہیں... میں بھی بہت بور ہوگئ ہوں... 

اس سے پہلے وہ دیکھتی ہیر نے جلدی سے نیٹ فلکس آن کرتے ہوۓ کہا... تو وہ بھی کندھے اچکا کر اسکے ساتھ ہی بیٹھ گئ... 

کوئ ہارر مووی لگاؤ... 

عانہ نے مشورہ دیا تو وہ آئبرو اچکا کر اسے دیکھنے لگی... 

کیا ہوا ..ڈر لگ رہا ہے... ؟؟

عانہ نے اسے شرارت سے اکسایا تو ہیر نے اسے گھورتے ہوۓ افسوس سے نہ میں سر ہلا کر کوئ ہارر مووی ڈھونڈ کر پلے کر دی... 

مووی دیکھتے دیکھتے کب اسکی آنکھ لگی اسے احساس بھی نہیں ہوا لیکن دروازہ کے کھلنے کی آواز پر اسکی آنکھ کھل گئ تو وہ حیرت سے اپنے آس پاس دیکھنے لگی لیکن اندھیرا ہونے کی وجہ سے اسے کچھ بھی دکھائ نہیں دیا...

عانہ لائٹس جلا دو یار... سوری میں سو گئ تھی... 

اسے لگا عانہ آئ ہے اسلیے کروٹ بدلتے ہوۓ بولی تاکہ اٹھ کر وہ اپنا بچا ہوا کام مکمل کر سکے... مگر جب کمرے میں کسی قسم کی ہلچل نہیں ہوئ تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئ... 

عانہ... 

جب وہ نہیں بولی تو ہیر نے اپنے موبائل کی ٹارچ جلائ جہاں ایک وجود اسکی جانب اپنے قدم بڑھا رہا تھا جسکا چہرہ بلیک ہوڈی میں چھپا ہوا تھا اور وہ بلیک ہی جینز اور شوز پہنے ہوۓ تھا.. خوف سے اسکا ہلق خشک ہوا اور وہ اپنے بیڈ سے اتر کر کارنر میں جا لگی... اور ابھی ابھی مووی دیکھی ہونے کی وجہ سے اسکے خیالات اسکے ذہن میں گھومنے لگے جیسے کوئ جن یا چڑیل اس پل اسکا شکار کرنے آیا ہے.. 

اوہ میرے خدا... پلیز مجھے اتنی جلدی نہیں مرنا... ٹھیک ہے میری زندگی میں بہت رائتہ ہے... لیکن پلیز ابھی مرنے کیلئے عمر بہت چھوٹی ہے... مجھے جینا ہے... ابھی تو بہت کچھ کرنا ہے... مجھے بھوک بھی لگی ہے پیزا بھی کھانا ہے... پلیز ایٹ لیسٹ مجھے کچھ کھانے کا تو موقع ملنا چاہئے... 

وہ آنکھیں زور سے بند کرکے زیر لب بڑبڑانے لگی لیکن جیسے ہی اسکے کان میں کسی کے ہنسنے کی آواز ٹکرائ تو اسکے خیالوں کو بریک لگی... 

اوہ مائ گاڈ بیمبولا... میں تمہار کیا کروں... ؟؟

وہ شخص ہنستے ہوۓ کہہ کر اپنا ہڈ سر سے اتارنے لگا.. 

بیمبولا... 

وہ خود سے بڑبڑا کر شاک سے اسکی طرف دیکھنے لگی جو شرارت بھری نگاہوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا... 

تم...

وہ ایک دم اس کے قریب آکر اپنی انگلی اس کے سینے کی جانب کرتے ہوۓ غصے سے بولی جس پر حسام مضحکہ خیز مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجا کر دیوار کے ساتھ اپنی پشت لگا کر اپنے بازو سینے پر لپیٹ گیا...

جی بالکل میں... 

وہ مزے سے بولا تو ہیر اسے گھورتے لگی... 

تم یہاں کیا کر رہے ہو... ؟؟ تم اندر کیسے آۓ ہو... ؟؟ تم نے تقریباً مجھے ہارٹ اٹیک دے دیا تھا... 

وہ جھنجھلاتے ہوۓ بولی.. 

سوری... مجھے لگا اتنی ٹریننگ کے بعد تم بہادر ہو گئ ہو... لیکن تم آج بھی وہی معصومیت کا پیکر ہو... 

وہ مسکراتے ہوۓ بولا جس پر ہیر آنکھیں گھما کر رہ گئ.. 

جسکا فائدہ اٹھانے میں تم رائلز نے کوئ کسر نہیں چھوڑی... 

وہ تلخ لہجے میں بولی تو حسام کے چہرے سے شوخی پل میں غائب ہوئ تھی....

خیر یہ سب چھوڑو بس اتنا بتاؤ تم اندر کیسے آۓ ہو اور کیوں؟؟

وہ سنجیدگی سے پوچھنے لگی.. 

میرے اپنے سورسز ہیں... اور میں یہاں تم سے بات کرنے آیا ہوں... یونی میں تو تم نے مجھے ایسے اگنور کیا ہے جیسے میں کوئ خطرناک بیماری ہوں... اسلیے بس یہاں چلا آیا ہوں... 

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولا... 

اور تمہیں کس نے کہا اب میں تم سے بات کروں گی... 

وہ سرد لہجے میں بولی... 

تمہارے پاس کوئ اور راستہ ہی نہیں ہے... 

وہ پرسکون لہجے میں بولا جو ہیر کے تن بدن میں آگ لگا گیا... 

میرے پاس راستہ ہے... اور نکلو یہاں سے اسی وقت... 

وہ تپے ہوۓ لہجے میں بولی... 

میں کہیں نہیں جا رہا اور نہ ہی تمہارے پاس کوئ اور آپشن ہے... 

وہ آرام سے کہہ کر اسکی جانب قدم بڑھانے لگا جس پر ہیر نے جلدی سے بیک کا ایک سٹیپ لیا...

ایک منٹ ایک منٹ... تم کیا کرنے کی سوچ رہے ہو.. ؟؟

وہ ایک ساتھ دو قدم پیچھے لیتے ہوۓ پوچھنے لگی مگر وہ جلدی سے آگے بڑھ کر اسے اٹھا کر اپنے کندھے کے اوپر ڈال گیا جس پر وہ بوکھلا کر اسکی پشت پر مکے برسانے لگی کے وہ اسے نیچے اتارے 

حسام وجدان مجھے نیچے اتارو... ورنہ میں تمہارا قتل کر دوں گی... 

اس کے کہنے پر وہ کھلکھلا کر ہنسنے لگا پھر اسنے اسے بیڈ کے اوپر لٹایا اس سے پہلے وہ جلدی سے اٹھتی حسام نے اس کے اوپر ہو کر اسکے ارد گرد اپنے ہاتھ رکھ دیئے جس پر وہ بےیقینی سے اسکی طرف دیکھنے لگی کیونکہ اس نے حسام سے ایسی حرکت کی امید بالکل نہیں کی تھی...

اب میری بات سنو... آخر سنو تو سہی میں کیا کہنا چاہتا ہوں... 

جب ہیر ہوش میں آکر اسکے سینے پر مکے مارتے ہوۓ اسکے حصار سے نکلنے کی کوشش کرنے لگی تو حسام نے اسکے دونوں بازوؤں کو اس کے سر پر لے جاکر ان پر اپنی گرفت سخت کرتے ہوۓ کہا... لیکن وہ گرفت بس اتنی ہی سخت تھی جس سے وہ ہرٹ نہ ہو... 

نہیں... مجھے کچھ نہیں سننا ہے... 

وہ حیاء اور غصے کے ملے جلے تاثرات میں بولی... 

ہیر... 

نہیں... 

سنو تو... 

نہیں... 

میری طرف دیکھو... 

جب وہ نم ہوتی آنکھوں سے اپنا چہرہ دوسری جانب کر گئ تو وہ بےبسی سے بولا... 

نہیں... 

وہ بھیگے لہجے میں بولی ساتھ اسے خود پر غصہ آنے لگا کہ وہ اسکے سامنے اتنی آسانی سے کمزور کیسے پڑ سکتی ہے...

تو تم ایک بار مجھے نہیں سنو گی... آخر میں کیا کہنا چاہتا ہوں؟؟

وہ ایک ہاتھ سے اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کر دوسرے سے اسکا رخ اپنی جانب کرکے اسکی آنکھوں سے آنسو چنتے ہوۓ بولنے لگا... جس پر وہ شدت سے نہ میں سر ہلانے لگی کیونکہ کچھ بولنے کی سکت اس میں نہیں تھی... 

ہیر... 

حسام میں نہیں سنوں گی...کل جتنی تم نے میری تزلیل کی ہے... میرے لیے وہی کافی ہے... تم واپس سے سوری بول کر کیا نئ پلاننگ کر رہے ہو.. ؟؟

تم سچ میں مجھ سے اتنی نفرت کرتے ہو کہ مجھے ایسا روتا دیکھ کر تمہیں سکون آتا ہے.. 

وہ آنکھوں میں نمی لیے پوچھنے لگی جبکہ اسکا وجود ہلکا ہلکا کپکپانے لگا... جس پر حسام نے بےبسی سے اسکی طرف دیکھا اور اسے چھوڑ کر اس سے دور ہوا... 

بتاؤ نہ حسام.. ؟؟ مجھ میں کیا خامی ہے...؟؟ کیا میں خوبصورت نہیں ہوں... ؟؟ کیا میں انٹیلیجنٹ نہیں ہوں..؟؟ ایسی کیا کمی ہے مجھ میں جو تمہارا یہ پتھر دل میرے لیے نہیں دھڑکتا...؟؟

وہ سسکتے ہوۓ اس سے پوچھنے لگی جبکہ وہ حیرت سے اسکی طرف دیکھنے لگا... 

ہیر میری...

نہیں... تم بس اتنا بتاؤ میں اتنی بری ہوں کہ تم صرف میرے لیے اپنے دل میں نفرت کا جزبہ رکھو...؟؟ حسام کیوں کرتے ہو مجھ سے اتنی نفرت کہ تمہارا دل مجھے سسکتے تڑپتے اور پل پل مرتے دیکھنے کو چاہتا ہے... ؟؟

وہ اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر روتے ہوۓ اسکے بولے الفاظ دہراتے ہوۓ بولی جو کسی ہتھوڑی کی طرح ہر پل اسکے ذہن پر وار کر رہے تھے..

شش ایسا نہیں ہے... اسی کی تو وضاحت دینا چاہ رہا ہوں... لیکن تم مجھے سن نہیں رہی... 

وہ اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر اسکے آنسو اپنے ہاتھوں سے چنتے ہوۓ بولا... 

جاؤ پلیز یہاں سے... 

وہ اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں سے جھٹکتے ہوۓ بولی کیونکہ اب اسے اس کے کہے کسی بھی لفظ پر یقین نہیں تھا... 

لیکن ہیر میری بات... 

حسام جاؤ... 

اب کی بار وہ تھوڑے سخت لہجے میں بولی تو حسام اذیت سے اپنی آنکھیں بند کر گیا اور اٹھ کر دروازے کی جانب بڑھ گیا.. 

مجھے تم سے نفرت نہیں ہے ہیر... تم اتنی پیاری اور معصوم ہو کوئ بھی انسان تم سے نفرت نہیں کرسکتا.. 

وہ دروازے پر رک کر بغیر اسکی طرف دیکھے کہنے لگا... 

میں تمہیں اپنی رکھیل رکھنا پسند نہ کروں... کیونکہ میں اس دنیا میں کسی بھی لڑکی کو اس عہدے پر برداشت نہ کروں... تم تو پھر ہیر ہو... میری ہیر... جسکا رتبہ اور عہدہ بہت اونچا ہے... 

میں نے تمہیں بےحیاء کہا.. کیونکہ تمہیں تمہارے شوہر نے ایک شخص سے ملنے سے منع کیا تھا لیکن تم اسکے کہے کو ٹال کر اسی ایک آدمی کی بانہوں میں ڈانس کرتی ہوئ ملی تو اسکا بس دماغ گھوم گیا اور یہ کہہ دیا....میں نے تم پر آج تک کبھی کسی لڑکے سے ملنے پر پابندی نہیں لگائ ہیر لیکن اسکے وجود میں مجھے خطرے کی بو آتی ہے جو تم نہیں سمجھ پا رہی ہو...

میں نے شادی ذبردستی ضرور کی تھی لیکن تمہیں مشن کیلئے استعمال نہیں کیا..کیونکہ اس سب کے پیچھے تمہاری بھلائ چھپی ہے اور تمہارے ساتھ گزارا ہر پل سچا تھا جسے میں نے تمہارے ساتھ جیا ہے... 

وہ کہتے ہوۓ اپنے سر پر ہڈ ڈال گیا جبکہ ہیر بھیگی آنکھوں سے اسکی پشت کو دیکھنے لگی کیونکہ وہ بس حیرت میں گم ہوئ صرف اسے سن رہی تھی اور کچھ بولنے کی ہمت اس میں نہیں تھی... جیسے یہ کوئ خواب ہو جو اسکے بولنے سے ٹوٹ جاۓ.... 

آخری بات میں تمہیں طلاق نہیں دوں گا... اسکی وجہ تمہیں سسکتے اور روتے ہوۓ دیکھنا نہیں ہے... بلکہ میں خود ہوں... تمہارے معاملے میں بہت سیلفش ہو گیا ہوں اسلیے تمہیں کبھی طلاق نہیں دوں گا... کیونکہ تمہارے بغیر میں جی نہیں پاؤں گا... تم سے دوری مطلب میری موت سے بھی بدتر زندگی جو میں ہونے نہیں دوں گا... اگر مجھ سے چھٹکارا چاہیئے تو میرے مرنے کی دعا کیا کرو ...خدا کی قسم صرف یہ موت ہی تمہیں مجھ سے علیحدگی دلا سکتی ہے... 

وہ کہہ کر بغیر پیچھے دیکھے وہاں سے چلا گیا... جبکہ وہ اپنے چہرے کو ہاتھوں میں چھپاکر شدت سے رو دی.... 

آنے والے کچھ دن ہیر اور حسام دونوں نے ہی ایک دوسرے کو اگنور کیا...ہیر کا دل کہہ رہا تھا وہ حسام کے کہے ہر الفاظ پر آنکھیں بند کرکے ایمان لے آۓ مگر اسکا دماغ اسکی مکمل مخالفت کر رہا تھا وہ اسے وارن کر رہا تھا کہ یہ پھر سے کوئ نیا جال اور گیم ہو سکتی ہے اسلیے دو میٹھی باتوں میں مت آؤ یہی وجہ تھی اس نے حسام سے بات نہیں کی تھی کیونکہ وہ دل اور دماغ کی جنگ میں پس کر رہ گئ تھی... جبکہ دوسری طرف حسام اسے کچھ وقت دے رہا تھا تاکہ وہ سنبھل جاۓ اور اپنی رضامندی سے اسکی طرف قدم بڑھاۓ....

میں نے کر لیا... میں نے کر لیا.... !!

ہیر کی پرجوش آواز سب کے ائیر پیسز سے ٹکرائ...

کیا ہو گیا ہے... ؟؟

کیا نکلا اس فائل سے... ؟؟

کوئ کام کی خبر ہے بھی یا نہیں..؟؟

سب کے مختلف سوال اسکے کانوں سے ٹکراۓ....

ریلیکس گائز... ہاں میں نے کمپیوٹر لینگویج حل کر لی ہے اور اس میں انفارمیشن موجود ہے... 

ہیر نے سب کو تسلی دیتے ہوۓ کہا... 

ٹھیک ہے تم سکاٹ کے ساتھ مینشن میں آ جاؤ... فیس ٹو فیس ہی اس بارے میں بات کرتے ہیں... 

حازق نے سنجیدگی سے کہا تو وہ اس سے ہامی بھر کر کال بند کر گئ... 

ٹھیک پندرہ سے بیس منٹ کے بعد وہ سکاٹ کے ساتھ مینشن میں موجود تھی.. اور اس وقت سب کے سب گول میز کانفرنس کی شکل میں بیٹھے ہیر کے بولنے کا انتظار کر رہے تھے... 

ہیر بولو بھی آخر کیا ملا ہے... ؟؟

شازم نے بےصبری سے پوچھا... 

اس میں صرف دو نمبرز موجود ہیں جو چار ہندسوں پر مشتمل ہیں اور ساتھ ایک جملہ لکھا ہوا ہے... 

وہ سب کو اپنی نظر میں رکھتے ہوۓ بولنے لگی.. 

اور وہ کیا ہیں... ؟؟

وہ جب سے یہاں آئ تھی حسام نے پہلی بار اس سے بات کی تھی... 

دو نمبرز... "03 22" ہیں 

جبکہ جملہ 

"الفا جلد ہی مر جاۓ گا جسکی وجہ سے اسکا پیک بغیر کسی لیڈر کے رہے گا"

وہ عام سے لہجے میں بولی تو سب یہ الفاظ اپنے منہ میں دہرا کر اسکا ذائقہ چھکنے لگے.. 

Alpha will die soon....What the hell does it mean???

شازم زیر لب بڑبڑایا..

ور وولف کی دنیا میں الفا اپنی رعایا کا لیڈر ہوتا ہے... 

حسام نے پرسکون لہجے میں کہا تو سب اسکی طرف دیکھنے لگے.. 

اور ہماری دنیا میں تایا ابو ہمارے لیڈر ہیں... 

حازق نے آہستگی سے کہا جو مشکل سے ان سب کے کانوں تک پہنچا... 

وہ لوگ باس کو مارنے کا پلان بنا رہے ہیں... 

ایشال کی کھوئ کھوئ سی آواز سب کے کانوں سے ٹکرائ... 

اور ڈاکومنٹ میں جو نمبرز شامل ہیں انکا کیا مطلب ہے... ؟؟ کوئ کنیکشن ہوگا یا پھر وہ ایسے ہی ہیں.. ؟؟

ایرک نے پریشانی سے پوچھا... 

پتہ نہیں... کیا تم لوگوں کے ذہن میں کچھ ایسے ہندسے آتے ہیں جو بالکل ایسے ہی ہوں؟؟ ادھر سے ہمیں کچھ پتہ چل سکتا ہے... 

ہیر نے سوچتے ہوۓ کہا... جس پر سب ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے مگر کسی کے دماغ میں کچھ نہیں آیا تو حازق جو ہیڈ کرسی پر بیٹھا ہوا تھا وہ وہاں سے اٹھ گیا.. 

میں بابا سے رابطہ کرکے انہیں اس معلومات کے بارے میں بتاتا ہوں ...ہو سکتا ہے انہیں کچھ ان کوڈ ورڈز کے بارے میں پتہ ہو.. 

حازق نے اپنے موبائل پر وہاج صاحب کا نمبر ڈائل کیا.. 

اور ہاں ہیر ابھی تمہیں اور پریشانیاں پیدا کرنی ہیں تاکہ تم واپس سے اس کمپیوٹر تک رہائ حاصل کر سکو... ہو سکتا ہے ہمیں کوئ اور انفارمیشن بھی مل جاۓ... 

وہ کہہ کر بغیر اسکے جواب کا انتظار کیے اپنے کان سے فون لگا کر وہاں سے چلا گیا ساتھ اس نے حسام کو باہر آنے کا اشارہ کیا تو وہ بھی کرسی سے اٹھ کر اسکے پیچھے پیچھے چلا گیا... ایرک بھی ایک اسائمنٹ کی وجہ سے جو اسے کل جمع کروانی تھی اسے مکمل کرنے اپنے روم میں چلا گیا.. 

تو پھر یہاں پر سب کیسا جا رہا ہے... ؟؟

ایشال نے ہیر سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوۓ کہا... 

گڈ... سب کچھ بہت اعلیٰ جا رہا ہے.. میں نے ایک اپنی دوست بنائ ہے جو بہت امیزنگ ہے.. دل کرتا ہے ہر پل اس سے بات کروں.. اپنی زندگی اسکے ساتھ شیئر کروں.. 

اس کے الفاظ پر ایشال نے تکلیف سے اسکی جانب دیکھا... اسکی آنکھوں میں جیلسی دیکھ کر ہیر کے دل کو سکون پہنچا... 

اسکی آنکھیں بالکل تمہارے جیسی ہیں...لیکن وہ ان لوگوں سے بہت ذیادہ یقین کے قابل ہے جنہیں میں جانتی ہوں... 

وہ مزید طنزیہ لہجے میں بولی.. 

انف از انف... واٹ از یور پرابلم ہیر.. ؟؟ تم یہ سب جان بوجھ کر کر رہی ہو... تمہارا ارادہ مجھے ہرٹ کرنے کا ہے.. لیکن تم ایسا کر کیوں رہی ہوں... ؟؟

ایشال نے غصے اور بےبسی کے ملے جلے تاثرات میں کہا.. 

اوہ سوری... ایکچلی بعض ٹائم سچ کڑوہ ہی لگتا ہے.. 

وہ دو ٹوک لہجے میں بولنے لگی. 

اور یہ سب میں نے تم سے ہی سیکھا ہے... ابھی تمہیں احساس نہیں ہے... جب کوئ تمہارا دوست تمہاری پشت پر وار کرے گا تب تمہیں میری بات سمجھ میں آۓ گی... 

وہ کہہ کر اپنی کرسی سے اٹھ گئ اور اپنی شرٹ سے ان دیکھی ڈسٹ جھاڑنے لگی... 

میں نے کبھی تمہاری پیٹھ پر خنجر نہیں گھونپا اور نہ ہی میں ایسا کرنے کا کبھی سوچ سکتی ہوں... میری نیچر ایسی نہیں ہے کہ میں اپنے اپنوں کی پشت پر وار کروں... اور تم انہی میں آتی ہو... یو آر مائ بیسٹ فرینڈ... 

وہ جنجھلاتے ہوۓ سچائ کا مظاہرہ کرتی ہوئ بولی.. جس پر ہیر کا چہرہ غصے سے سرخ ہونے لگا... 

بس بھی کرو ایشال...  مجھے پتہ ہے میری تمہاری نظر میں کوئ اہمیت نہیں ہے. اسلیے اپنا یہ ناٹک بند کرو... تمہیں شاید اپنے کہے کچھ الفاظ یاد رکھنے چاہئے ہو سکتا ہے پھر تمہیں میری بات سمجھ آجاۓ... 

جب اس نے ایشال کی آنکھوں میں ناسمجھی دیکھی تو وہ اسکے قریب جاکر آخر لائن کا ہر لفظ چبا چبا کر بولی... اور بغیر اسکی سنے وہاں سے نکل گئ جبکہ ایشال نے غصے سے پاس پڑی پانی کی باٹل زمین پر پٹخ دی اور واپس کرسی پر اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئ کیونکہ وہ ہیر کو اپنی دل سے دوست مانتی تھی اور اسکی اچانک یہ بےرخی اسکی برداشت سے باہر تھی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر جب صحن سے گزر کر پارکنگ کی جانب جانے لگی تو وہاں حسام کو بینچ پر بیٹھے دیکھ کر اس کے قدم کچھ پل کو رکے مگر پھر وہ اپنا سر جھٹک کر آگے بڑھ گئ... 

ہیر.... ہم دونوں کے درمیان چیزیں کب واپس سے نارمل ہوں گی... ؟

وہ جو اپنے دیہان جا رہی تھی اچانک سے حسام کو اپنے برابر چلتا دیکھ کر اس کے قدموں کو بریک لگی... 

ہمارے درمیان کچھ ایسا ہے ہی نہیں جو نارمل ہو جاۓ.. 

وہ بغیر اسکے چہرے کی جانب دیکھے بولی.. 

اس دن تمہارے روم سے نکلتے ہوۓ جو میں نے تم سے کہا تھا کیا وہ تم نے نہیں سنا... ؟؟؟

وہ امید کر رہی تھی وہ اس بارے میں بات نہیں کرے گا لیکن اسے ڈائریکٹ اسی بات پر آتا دیکھ کر اس نے اپنے لبوں کو دانتوں سے ہلکا سا کچلا... 

جواب دو... ؟؟

جب اسکی جانب سے خاموشی کا  دورانیہ ذیادہ ہونے لگا تو حسام  نے پھر سے پوچھا..

ہممم... میں نے سنا... 

وہ اسکی طرف دیکھے بنا بولی... 

اور تمہیں اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہنا... ؟

نہیں... 

اس کے جھوٹ پر حسام نے اسکی طرف ایک قدم مزید بڑھایا اور ان دونوں کے درمیان کا بس تھوڑا سا فاصلہ باقی رہنے دیا.. 

پیچھے ہٹو... 

اس نے تقریباً اس سے بھیک مانگی... مگر اس نے جو تھوڑا فاصلہ چھوڑا تھا وہ بھی ایک اور قدم لیکر ختم کر دیا جس پر ہیر نے جلدی سے دو قدم پیچھے لینے چاہے مگر وہ اسے اسکا موقع دیئے بغیر اسکی کمر پر ہاتھ رکھ کر اسکے لبوں پر جھکا اور ان پر دھیرے سے اپنا لمس چھوڑا... یہ سب اتنی اچانک ہوا تھا کہ ہیر کو بھی کچھ پل کیلئے سمجھ میں نہیں آیا تھا کہ آخر ہوا کیا ہے... جب وہ ہوش میں آئ تو لال گلابی ہوتی اس کے سینے پر پنچ مار کر اس سے دور ہوئ... 

ایک بار کہہ دو کہ تمہارا دل وہ جزبات محسوس نہیں کرتا جو میں کرتا ہوں؟؟؟تو میں یہاں سے چلا جاؤں گا... 

وہ اسکو واپس سے کمر سے پکڑ کر خود کی طرف کھینچتے ہوۓ بولا ساتھ اسکے چہرے کو دیکھنے لگا جہاں مختلف رنگ بکھرے ہوۓ تھے جبکہ حیاء سے پلکیں بھی جھکی ہوئ تھیں.. 

نہیں... مجھے اب تمہارے لیے کچھ محسوس نہیں ہوتا... 

اس نے مضبوط لہجے میں جھوٹ بولا بےشک یہ کہتے ہوۓ اسے کتنی تکلیف سہنی پڑی تھی لیکن وہ چاہتی تھی حسام بس چلا جاۓ.. 

جھوٹ... تم مجھے فیل کرتی ہو... اسکا گواہ تمہارے چہرے پر بکھرے رنگ ہیں... 

وہ بےچینی سے بولا...

میرا نہیں خیال... اور نہ ہی تم میرے لیے کچھ محسوس کرتے ہو... اس دن بھی جو تم نے کہا وہ سب جھوٹ تھا... تمہیں کیا لگتا ہے میں تمہاری باتوں میں اتنی آسانی سے آجاؤں گی کہ تم آرام سے مجھے بیوقوف بنا جاؤ... 

اس نے اب کی بار تلخی سے کہا تو وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ آہستہ آہستہ اس سے دور ہو گیا.. 

تمہیں یقین نہیں ہے کہ میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا؟؟ میں تمہارے ساتھ جینا چاہتا ہوں... ؟؟ تم میری خواہش ہو... ؟؟

وہ بےیقینی سے پوچھنے لگا.. 

بالکل نہیں ہے... تم مجھے جتنا سٹوپڈ سمجھتے ہوۓ ....اتنی بھی نہیں ہوں... 

اس بات پر وہ کچھ پل صرف اسے دیکھتا رہا اس نے کچھ کہنے کیلئے منہ کھولا مگر کچھ بھی زبان پر نہیں آیا تو وہ اپنا منہ بند کر گیا.. اس نے واپس سے کوشش کی مگر پھر ناکامی ہوئ.. 

تم ٹھیک کہہ رہی ہو... 

کچھ لمحوں کی دقت کے بعد وہ بولا... 

واٹ.... ؟؟

تم ٹھیک کہہ رہی ہو... میں تمہارے لیے کچھ محسوس نہیں کرتا...پہلے ہی جو اتنا ڈرامہ چل رہا تھا اس میں بس نمک مرچ چھڑک رہا تھا تاکہ فریش رہے... 

وہ نرمی سے ہنستے ہوۓ بولا تو ہیر جانتی تھی وہ جھوٹ بول رہا ہے لیکن اس کے باوجود اسکے الفاظ پر اسکا دل ٹوٹا تھا کیونکہ اس نے دل کے کسی کارنر میں حسام کے الفاظ سچ ہونے کی دعا مانگی تھی... وہ کچھ پل اسکے چہرے کو دیکھتی رہی جو اب سکون سے اس کا راستہ چھوڑ کر دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا تھا...  وہ افسوس سے نہ میں سر ہلا کر آگے بڑھ گئ...

ہیر رک جاؤ یار لنچ کا ٹائم ہے کر کے ہی جانا... 

حازق جو باہر گارڈز سے کچھ بات کرکے اندر آیا تھا سامنے سے ہیر کو آتا دیکھ کر بولا...

 نہیں میں ہاسٹل جا رہی ہوں... وہاں جاکر ہی کچھ کھاؤں گی... 

وہ تحمل سے بولی... 

حازق مجھے بہت بھوک لگی ہے پلیز اندر جاکر ذرا فلاور کو کہہ دو کھانا بنا دے... 

حسام نے اس کے قریب آکر کہا... جس پر ہیر آنکھیں گھما کر آگے بڑھ گئ جبکہ حازق نے آئبرو اچکا کر اسکی طرف دیکھا جو اسے اندر جانے کا اشارہ کر رہا تھا... وہ نہ میں سر ہلا کر بغیر کچھ کہے آگے کی طرف بڑھ گیا...

تم کہاں جا رہی ہو... ؟؟

وہ جو ٹرن لیکر سامنے موجود پارکنگ ایریا کی طرف قدم بڑھانے لگی تھی حسام کے اچانک سے بازو پکڑ کر روکنے پر وہ ایک دم بوکھلائ اور پھر اسے غصے سے گھورنے لگی.  

ہاسٹل... کیوں تمہیں اب سنائ بھی دینا بند ہو گیا ہے... ؟

وہ چڑتے ہوۓ بولی.. .

اوکے... تم کیسے جاؤ گی... ؟؟

اس کے الفاظ پر ہیر کا دل کیا اپنا سر دیوار میں دے مارے.. 

حسام تمہارا مسئلہ کیا ہے...اب تم ایسے بات کر رہے ہو جیسے ہماری کچھ لمحے پہلے فائٹ ہی نہ ہوئ ہو... ؟؟ جیسے تم نے مجھ سے کچھ بھی نہ کہا ہو... ؟؟ قسم سے تم مجھے پاگل کر دو گے... یقین جانو اگر تم میرے ساتھ ایسے ہی رہے تو میں کچھ دنوں میں مینٹل ہاسپٹل ایڈمٹ ہو جاؤں گی....تم کیوں کر رہے ہو یہ سب... ؟؟ ایک لمحے پہلے تم مجھے اتنی وحشت ذدہ کرنے والی باتیں کہہ رہے تھے اور اب تم مجھے ہاسٹل تک چھوڑنے کا مشورہ دے رہے ہو... ؟؟ تمہارے اس دماغ کے ساتھ کچھ مسئلہ ہے کیا.. ؟؟

وہ اسکے دماغ پر اپنی انگلی رکھ کر تقریبا آگ بگولہ ہوتے ہوۓ کہنے لگی... 

ٹھیک ہے ہر انسان کا دماغ کمپلیکیٹڈ ہوتا ہے... لیکن تمہارا کمپلیکیٹڈ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پزل ہے ...ایسی پزل جو کوئ سائنٹسٹ بھی حل نہ کر سکے... قسم سے مجھے کبھی کبھی لگتا ہے تمہارے دماغ کے پرزے ہی اللہ نے الٹے فٹ کیے ہیں... 

میں نے کچھ بھی وحشت ذدہ کرنے والا نہیں کہا... میں نے بس اتنا کہا میں تمہارے لیے کچھ محسوس نہیں کرتا جسکا دعویٰ تم نے بذات خود کیا تھا... بس تمہارے کہے الفاظ دہراۓ تھے... دوسری بات میں نے تمہیں ہاسٹل چھوڑنے کی آفر نہیں دی... بس اتنا پوچھا کس کے ساتھ جا رہی ہو... ؟؟

اس کے الفاظ پر ہیر کا سر تقریباً چکرانے لگا... اگر اسے میری کوئ فکر ہی نہیں ہے تو میرے پیچھے پیچھے کیا لینے آیا... ؟؟ کیا اس شخص کے پاس مجھے ٹارچر کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے... ؟؟

وہ اسکی گولڈن بلوئش آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ سوچنے لگی... 

کیا کیا ہے میں نے... تم کیوں کر رہے ہو یہ سب؟؟

وہ سرد لہجے میں بولی... 

کیا... ؟؟

وہ ناسجھی سے پوچھنے لگا... 

یہی مجھے ٹارچر کرنا.. ؟؟ کیا میں تمہیں اتنی ناپسند ہوں کہ تم نۓ نۓ طریقوں سے مجھے ہرٹ کرتے ہو... 

میں نے تو کبھی نہیں کہا تم مجھے ناپسند ہو... 

وہ اسکے قریب آکر اسکی گال کو اپنے ہاتھوں کی پشت سے سہلاتے ہوۓ بولا جو ہیر بےدردی سے دور جھٹک گئ....

تم ویسے ہی خود کو آسان ٹارگٹ بنا لیتی ہو... باقی ایسا کچھ نہیں ہے...  تم میرے الفاظ کی گہرائ کو جانو تو کبھی مجھے خود سے دور کرنے کا نہ سوچو... 

وہ ہاتھ کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ بولا جو ہیر نے کچھ دیر پہلے جھٹک دیا تھا...جس پر وہ اسے گھورتی ہوئ بغیر کوئ جواب دئیے اپنی کار کی طرف بڑھ گئ اور اس بار حسام نے بھی اسے نہیں روکا...  وہ سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ اپنے ہاسٹل کی جانب چلی گئ تو وہ بھی سانس کھینچ کر واپس مینشن کی جانب بڑھ گیا...

وہ سیدھا میٹنگ روم میں گیا جہاں ایشال ابھی بھی کافی پریشان بیٹھی ہوئ تھی... 

کیا ہوا ہے ایسے کیوں بیٹھی ہو.. ؟؟

اس سے پہلے وہ اس سے پوچھتا شازم نے کمرے میں داخل ہو کر پوچھا جو ابھی ابھی حازق سے بات کرکے آرہا تھا.. 

تمہاری بہن... قسم سے اس میں اتنی اکڑ آگئ ہوئ ہے نہ کہ سامنے والے کی بلاوجہ انسلٹ کرکے چلی جاتی ہے... پتہ نہیں اسکی پرابلم کیا ہے...جب بھی بات کرتی ہے ایسا لگتا ہے سرخ مرچیں اسنے چبائ ہوئ ہوں... 

وہ غصے سے بولی تو حسام اور شازم اسکے ارد گرد کھڑے ہو گۓ.. 

قسم سے پہلے وہ ایسی نہیں تھی... وہ خوشی سے ہم سب کو اپنی زندگی میں قبول کر رہی تھی لیکن جب میں اسے باس کے مینشن میں لیکر گیا تو سب بدل گیا... پتہ نہیں اس کے بعد اسے کیا ہو گیا ہے... مجھ سے بھی پہلے کی طرح ہنسی مزاق نہیں کرتی... سمجھ نہیں آتا ایسا کیا بدل گیا ہے... 

ایک منٹ... تم نے کہا باس کے مینشن... ؟؟

تم اسے کس دن وہاں لیکر گۓ تھے... ؟؟

حسام نے ایک دم نقطے ملاۓ تھے اس کے دماغ میں بھی ہیر کے الفاظ ابھی تازہ تھے کہ وہ اسے مشن کیلیے استعمال کر رہا ہے.. 

مجھے پروپرلی یاد نہیں ہے.. یہی کوئ موسم سرما کے آخر میں.. 

اوہ کم اون یار... میں نے ایگزیکٹ تاریخ پوچھی ہے وہ بتاؤ... تم بتا سکتے ہو... کوشش تو کرو... 

اوکے اوکے ریلیکس... میں اسے نانی ماں سے ملوانے لیکر گیا تھا اس دن جب تم اپنی ٹرپ سے واپس آرہے تھے... 

اور وہاں کیا ہوا تھا... ؟؟ مجھے پوری تفصیل چاہیے  ..؟؟

جب اسے سارے ڈاٹس سہی جگہ جاتے ہوۓ لگے تو وہ بےصبری سے بولا... 

ہم نانی ماں ساتھ بات کر رہے تھے پھر وہ واشروم میں گئ... جب واپس آئ تو اسکا چہرہ لٹھے کی مانند سفید پڑا ہوا تھا... اور اس نے آتے ہی گھر واپس جانے کا حکم جاری کیا... اور میں اسے لیکر چلا گیا... 

شازم نے اس دن کو یاد کرتے ہوۓ سب بتا دیا... 

ڈیم اٹ... 

حسام نے غصے سے کہہ کر قریب ہی دیوار پر زور سے پنچ دے مارا... 

تمہیں کیا لگتا ہے ہیر نے اس دن سب سن لیا تھا... ؟؟

ایشال بامشکل بول پائ.. 

آفکورس... اسی لیے وہ اس دن مجھ سے رشتہ ختم کرنے کا بول رہی تھی اور میں جانتا ہوں یہ سب کوئ اتفاق نہیں ہوگا بلکہ بڑے بابا کا کوئ سوچا سمجھا پلان ہو گا... انہوں نے جان بوجھ کر یہ کیا ہے تاکہ ہیر ہم سے دور ہو کر اور بھی کانفیڈینٹ اور بہادر ہو جاۓ... وہ لوگوں پر ڈیپینڈ نہ کرے بلکہ خود راستے بناۓ.. 

حسام نے سوچتے ہوۓ کہا... 

لیکن ہم یہ سب کیسے ٹھیک کریں گے... میری دوست ہے وہ... مجھے واپس چاہیے... أئ رئیلی لائک ہر... 

ایشال منمنائ... 

ہم سب ٹھیک کر لیں گے.. لیکن فی الحال کیلیے اسے اس کے حال پر چھوڑ دو ہم جتنا یقین دلائیں گے وہ اتنی بےاعتباری دکھاۓ گی... میں اسے مناؤں گا ضرور لیکن اپنے طریقے سے.. تب تک تم اسکی فکر چھوڑو اور جو ہمارے آس پاس مصائب بکھرے ہیں ان پر فوکس کرو... 

وہ دو ٹوک لہجے میں کہہ کر وہاں سے چلا گیا.. 

کوئ مجھے بتاۓ گا آخر یہاں کیا ہو رہا ہے... ؟؟

شازم جو تب سے ناسمجھی سے ان دونوں کو سن رہا تھا فائنلی بولا...

بعد میں شازم... ابھی مجھے جانا ہے... 

ایشال کہہ کر جلدی سے وہاں سے چلی گئ... 

ان لوگوں کو سچ میں مسٹری اور ڈرامہ سے بہت ذیادہ لگاؤ ہے... 

وہ بھی زیر لب بڑبڑا کر وہاں سے چلا گیا.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

واٹس اپ... ؟؟

ہیر نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ہنٹر وہاں کھڑا تھا.  

تم کہاں سے ٹپک پڑے ہو... ؟؟ تم کوئ بھوت ہو... ؟؟کوئ مائنڈ ریڈر...یا پھر کچھ اور... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر پوچھنے لگی.. 

کاش میں مائنڈ ریڈر ہوتا اس طرح کم از کم مجھے اندازہ تو ہوتا تمہارے اس دماغ میں کیا چل رہا ہے.. ؟؟

وہ مسکراتے ہوۓ بولا... 

میرے ذہن میں چلتے خیال جان کر تمہارے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اسلیے تمہاری بہتری اسی میں ہے تم ان سے دور ہی رہو... 

کیا یہ خیالات رائلز فیملی کے بارے میں ہیں.. ؟؟

اس نے سنجیدگی سے پوچھا جبکہ اسکی آنکھوں میں سختی آ سمائ.. 

نہیں... بالکل نہیں... میں یہاں نیو آئ ہوں اور ان لوگوں سے اس سے پہلے کبھی ملی بھی نہیں..

ہیر نے صفائ سے جھوٹ بولا.. 

بی کئیر فل حیلینہ...!! اس فیملی کے ممبرز بہت زیادہ خطرناک ہیں.. یہ دوسرے لوگوں کے ایموشنز اور فیلنگز کی کوئ پرواہ نہیں کرتے.. اسلیے تمہاری بھلائ اسی میں ہے کہ تم ان لوگوں سے بہت زیادہ دور رہو... تم جتنا ان کے قریب جاؤ گی وہ اتنا ہی تمہیں ہرٹ کریں گے.. 

وہ اسے سمجھاتے ہوۓ بولا 

تمہیں کیسے بتاؤں میں پہلے ہی انکی فیملی کا حصہ بن چکی ہوں.. اور وہ لوگ ایموشنلی کتنی تکلیف دیتے ہیں یہ بھلا مجھ سے بہتر کون جان سکتا ہے.. 

وہ دل ہی دل میں بولی.. 

تم یہ سب کیوں کہہ رہے ہو... ؟؟

وہ اپنی سوچوں سے باہر نکل کر اس سے پوچھنے لگی.. 

میں یہ سب اپنے تجربے سے کہہ رہا ہوں... تم ایک اچھی لڑکی ہو... میں نہیں چاہتا تم ان لوگوں میں پڑ کر کسی مشکل کو اپنے گلے لگاؤ... 

وہ اسے وارن کرتا ہوا بولا جس پر ہیر اپنی آنکھیں گھما کر رہ گئ وہ پہلے ہی اتنی مصائب کو اپنے گلے لگا چکی ہے بھلا اب مشورہ دینے کا کیا فائدہ.. 

اور ساتھ ہی اسکے خیالات حسام کی جانب چل پڑے کہ اگر اس نے اسے ہنٹر کے ساتھ دیکھ لیا تو پتہ نہیں اب کی بار کیا کرے گا... 

تم ٹھیک ہو... ؟

جب اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو ہنٹر نے فکر مندی سے پوچھا.. 

ہاں میں ٹھیک ہوں... بس ہاسٹل جاکر کچھ دیر ریسٹ کرنا چاہتی ہوں.. 

اس نے جلدی سے بولا تو ہنٹر کو اسکی بات پر یقین تو نہیں آیا لیکن اس نے ہاں میں سر ہلایا.. 

اوکے سویٹ فرینڈ باۓ.. ٹیک ائیر... 

وہ اسکی گال کھینچ کر آگے بڑھ گیا جبکہ وہ شاک سے اپنی گال کو چھونے لگی..ساتھ ہی شرمندگی سے اسکے گال دہکنے لگے.. 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر نے زور سے لیپ ٹاپ کو بند کر دیا.. اگر اسے پتہ ہوتا یہ مشن اتنا مشکل ہوگا وہ کبھی اسکو کرنے میں ہامی نہ بھرتی...ہیر ایک بار پھر سے پرنسپل کے آفس میں موجود تھی اور اس بار اسے وہاں بیٹھ کر اپنی آسائمنٹ مکمل کرنے کا کہا گیا تھا... اس لیے آج وہ آرام سے کمپیوٹر میں موجود فائلز تک رسائ حاصل کر سکتی تھی... 

کچھ دیر پہلے اکانومی کی کلاس میں ہوا انسیڈنٹ یاد کر کے اسکے چہرے پر مسکراہٹ بکھرنے لگی جہاں ٹیچر کا چہرہ دیکھنے والا تھا جب اسکے سر پر واٹر بلون پھٹا تھا.. اور اس سے بھی ذیادہ فنی وہ منظر تھا جب تمام بچے منہ کھولے ہیر کی طرف دیکھ رہے تھے جب وہ سکون سے آگے بڑھ کر اپنا کیا کارنامہ قبول کر رہی تھی... یہ مشن کچھ کر رہا ہو یا نہ ہو لیکن ہیر کو اس کے شیل سے آہستہ آہستہ ضرور نکال رہا تھا.. 

ہیر نے ہنستے ہوۓ اس میموری کو جھٹکا اور واپس سے لیپ ٹاپ چلا کر سامنے موجود فائل ہیک کرنے کی کوشش کرنے لگی مگر وہ ہو ہی نہیں رہی تھی... جسکی وجہ سے اسے پکا یقین ہو گیا تھا اس میں ضرور کچھ زبردست انفارمیشن ہے..

چالیس منٹ کے بعد لنچ بریک ہوئ تو ہیر کی انگلیاں مزید تیزی سے لیپ ٹاپ پر چلنے لگی کیونکہ اسکا مطلب تھا پرنسپل صاحب کسی بھی لمحے آفس میں موجود ہوں گے.. 

آئ ایم سوری مس ایوانیو... مجھے آپکو یہاں اکیلے چھوڑ کر جانا پڑا ایکچلی مجھے ایک ایمرجنسی کام آ گیا تھا بس اسے ہی ڈیل کر رہا تھا .مجھے امید ہے آپ نے اکیلے ہونے کا فائدہ اٹھا کر اپنی آسائمنٹ مکمل کر لی ہو گی.. 

مسٹر ہیریسن نے اپنی آفس چئیر سنبھالتے ہوۓ کہا جس پر ہیر اپنی آنکھیں گھما کر ڈیسک سے اپنی چیزیں سمیٹ کر اٹھ گئ کیونکہ وہ جانتی تھی یہ ایمرجنسی حازق نے پیدا کی ہو گی تاکہ وہ ادھر پرنسپل کو مصروف رکھ سکےاور یہاں وہ اپنا کام آرام سے مکمل کر سکے.. 

اگر آپکو لگتا ہے, یہاں فینسی آفس میں تنہائ میں کچھ وقت گزار کر میرا رویہ تبدیل ہو جاۓ گا تو آئ ایم سوری سر آپ غلطی پر ہیں... 

میں سوچ رہا ہوں تمہیں اپنی یونی سے نکال دوں... مگر... 

مگر میرے پیرنٹس جتنی رقم یہاں دے رہے ہیں... افسوس آپ نہیں کرو گے... مجھے بھوک لگی ہے جا کر لنچ کرنا چاہتی ہوں... یہ چار دیواری دیکھ دیکھ کے پہلے ہی میرا بہت دماغ گھوم رہا ہے.. 

وہ ان کے الفاظ کو درمیان میں ہی کاٹتے ہوۓ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولی.. جس پر وہ غصے سے اپنی مٹھیاں بھینچ کر رہ گۓ جبکہ وہ پرواہ کیے بغیر دروازے کی جانب بڑھ گئ اور زور سے اسے بند کر کے وہاں سے نکل گئ... آفس سے نکلتے ہی اس نے دیوار کے ساتھ اپنی پشت لگا کر لمبے لمبے سانس لیے.. جب وہ تھوڑی نارمل ہوئ تو کیفے ٹیریا کی جانب بڑھ گئ.. 

کیفے ٹیریا میں پہنچ کر سامنے کا منظر دیکھ کر اسکا اب کی بار سچ مچ دماغ خراب ہوا تھا...جہاں ایک ٹیبل پر سبھی رائلز اور انکے ساتھ شازم موجود تھا لیکن دماغ خراب کرنے والی یہ بات نہیں تھی بلکہ بلونڈ لڑکی تھی جو حسام کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکے کان کی جانب جھکی مسلسل ہنس ہنس کر سر گوشیاں کر رہی تھی.. 

آخر اس لڑکے کی پرابلم کیا ہے... ؟؟ کل تک اس کے دل میں میرے لیے فیلنگز آ چکی تھی.. میرے بغیر رہ نہیں سکتا تھا... اب یہ سب کیا ہے... ؟؟؟

اوپر سے اس دن اس شخص نے مجھ پر اپنا حق جتانے کیلئے اس بچارے ہنٹر کو اس قدر پیٹا تھا کہ ابھی بھی اس کے چہرے پر نشان ہے... آج میں تمہیں بتاتی ہوں جو اپنا ہوتا ہے اس پر حق کیسے جتاتے ہیں.. 

وہ زیر لب بڑبڑا کر غصے سے عانہ کے قریب سے گزر کر ان کے ٹیبل کی جانب بڑھ گئ جبکہ عانہ پریشانی سے اسے جاتا ہوا دیکھنے لگی...

ہیر نے قریب جاکر اس لڑکی کو دیکھا جو حسام سے بات کر رہی تھی مگر حسام کا سارا دیہان اپنے کھانے کی طرف تھا اور کبھی کبھار اسکی بات پر ہاں میں سر ہلا دیتا تھا... ہیر نے جھٹکے سے اسکا بازو پکڑ کر اسے اپنی طرف کھینچا اور اب وہ دونوں فیس ٹو فیس کھڑی تھیں.. 

آج میں صبح سے ہی بہت غصے میں ہوں...اور کوئ چیز ڈھونڈ رہی ہو جس پر میں اپنا یہ سارا غصہ نکال سکوں.. اسلیے خود پر تھوڑا رحم کھاؤ اور اس ٹیبل سے غائب ہو جاؤ...ورنہ یقین کرو تم میرا بیسٹ پنچنگ بیگ ہو گی.. 

وہ بے دردی سے اس بلونڈ لڑکی کا بازو دباتے ہوۓ بولی.. 

آہ حسام... دیکھو یہ مجھے ہرٹ کر رہی ہے.. 

اس نے حسام کی طرف دیکھتے ہوۓ درد بھری آواز میں کہا.. 

پلیز یہ بلیوں کے جھگڑے سے مجھے تو دور ہی رکھو... 

وہ ہوا میں اپنے ہاتھ سرنڈر کرتے ہوۓ کندھے اچکا کر بولا اور واپس سے کھانا کھانے میں مصروف ہو گیا.. 

ایک بار میں تمہاری اس لٹل بچ سے نمٹ لوں... اسکے بعد تمہارے ساتھ ڈیل کرتی ہوں... مسٹر ہیپوکریٹ...

ہیر پتھریلے لہجے میں بولی...اسکے الفاظ پر حسام کے ہاتھ کچھ لمحوں کیلئے رکے... ایشال نے اٹھ کر ان دونوں کا جھگڑا ختم کروانا چاہا مگر حسام نے ہاتھ کے اشارے سے اسے روک دیا اور خود اٹھ کر ان دونوں کو علیحدہ کرکے درمیان میں کھڑا ہو گیا.. 

جاؤ سائش میں تمہیں بعد میں کال کروں گا... 

لیکن حسام... 

اس لڑکی نے اپنے چہرے پر ہلکا سا پاؤٹ بنا کراحتجاج کرنا چاہا.. جس پر ہیر کے تن بدن میں آگ ہی لگ گئ اس لیے اس نے اسکا منہ نوچنے کیلئے اس تک پہنچنا چاہا مگر حسام نے اسے وارن کرتی سرد نگاہوں سے دیکھا جس پر وہ آئبرو اچکا کر اسے چیلنج کرتی نگاہوں سے دیکھنے لگی...

میں نے کہا جاؤ....

وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولا جس پر وہ لڑکی ہچکچاتے ہوۓ پیچھے کی جانب قدم لینے لگی... 

اور ہاں حسام کی تمہیں کوئ کال نہیں آۓ گی... اگر ایسا ہوا تو اس سے پہلے ہی اسکا موبائل توڑ کر پھینک دوں گی... 

اس سے پہلے وہ ایک اور قدم پیچھے کو لیتی ہیر نے جھلستے ہوۓ لہجے میں کہا... جس پر حسام نے اسکا بازو پکڑا اور اسے کھینچتے ہوۓ کیفے ٹیریا سے باہر لے جانے لگا جبکہ ہیر نے پلٹ کر ایک نگاہ کیفے ٹیریا میں دوڑائ جہاں سب ان دونوں کو ہی دیکھ رہے تھے عانہ فکرمندی سے جبکہ ہنٹر بھی سخت نظروں سے انہیں ہی گھور رہا تھا..  وہ تب تک نہیں رکا جب تک وہ دونوں پارکنگ ایریا میں نہیں پہنچ گۓ... 

وہاں جاکر حسام نے گارڈ سے اپنی گاڑی کی چابی چھینی اور اسکا دروازہ کھول کر ہیر کو اندر جانے کا اشارے کیا....

نہیں... میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جا رہی... 

وہ ضدی لہجے میں بولی.. 

اوکے...پھر میں تمہیں اپنے طریقے سے اندر بٹھا دیتا ہوں... 

اس نے اسے بغیر کچھ کہنے کا موقع دیئے بازو سے پکڑ کر پیسینجر سیٹ پر پٹخ دیا اور پھر زور سے دروازہ بند کر کے اپنی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال کر گاڑی چلا کر وہاں سےچلا گیا.. 

تمہیں لگتا ہے تم میرے ساتھ ایسے زبردستی کر سکتے ہو... ؟؟ قسم سے میں اس چلتی کار سے باہر چھلانگ لگا دوں گی اگر تم نے گاڑی نہیں روکی تو... 

وہ اسے دھمکاتے ہوۓ بولی.. 

میرے صبر کا امتحان مت لو ہیر... میں تقریبا اس لمحے اس میں فیل ہونے والا ہوں...ایک تو تم نے جان بوجھ کر کیفے ٹیریا میں سین کرئیٹ کر کے ہمارے مشن کو خطرے میں ڈال دیا ہے... اوپر سے اب تم کسی بچی کی طرح ایکٹنگ کر رہی ہو جسے اسکی چاکلیٹ نہ ملی ہو.. 

حسام نے یونی کے گراؤنڈز کو کراس کرتے ہوۓ اسے ڈانٹا... 

اور تم نہیں  اس دن اس بچے کی طرح ایکٹنگ کر رہے جس سے اسکا کھلونا چھین لیا گیا ہو ...جب تم نے ہنٹر کو سب کے سامنے پنچز مارے تھے... 

وہ بھی ترکی با ترکی چلائ... جس پر حسام کے ہاتھوں کی گرفت سٹیرنگ پر سخت ہو گئ... 

مجھے اسے کل ایک بار پھر سے پنچ مارنا چاہیے تھا جب اس نے تمہاری رخسار کو کھینچنے کی غلطی کی تھی... 

وہ غصے سے دھاڑا... 

it's none of your damn business...!! 

اس نے کہا جبکہ شرمندگی سے اسکے گال واپس سے دہکنے لگے... 

واؤ... اسکی وجہ سے اب تم بلش بھی کرنے لگی ہو... کیا سچ میں ہمارے رشتے کا اینڈ تم چاہ رہی ہو... ؟؟ کیا تمہیں وہ اچھا لگنے لگا ہے.. ؟؟

اگر لگنے بھی لگا ہے تو تمہیں کیا فرق پڑتا ہے... ؟؟ اوہ ایک منٹ دی گریٹ حسام کو غصہ آرہا ہے وہ اپنی زندگی وہ چیز حاصل نہیں کر پا رہے جو وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں... ؟؟؟

وہ طنزیہ لہجے میں بولی... 

میں اس وقت اتنا غصے میں ہوں نہ... تمہاری زرا مزید بکواس ایکسیڈینٹ کروا دے گی... اسلیے ایک مخصوص جگہ پر جاکر میں تمہیں بتاتا ہوں...تب تک اپنا منہ بند رکھو... 

وہ شعلہ برساتے لہجے میں بولا اور اگلے کچھ ہی لمحوں میں وہ دونوں ایک ریسٹورنٹ کے سامنے موجود تھے.... اس نے اپنی سیٹ بیلٹ اتاری اور گاڑی سے نکل کر اس نے ہیر کو بازو سے پکڑ کر باہر نکالا اور اسے اپنے ساتھ لیے ریسٹورینٹ میں جانے لگا... 

ہم کہاں جا رہے ہیں... ؟؟

جب ہیر کو حسام کے چلتے قدموں کے برابر چلنے میں دقت ہونے لگی تو وہ اس سے اپنا بازو چھڑانے کی کوشش کرتے ہوۓ بولی کیونکہ وہ بہت تیزی سے چل رہا تھا.. 

اس بلڈنگ میں کھانا کھانے.. اور اس دوران اپنی پرابلمز کا حل ڈھونڈنے... شاید تم نے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا ہوا اسلیے لوگوں کا دماغ کھا رہی ہو... اور کچھ بھی الٹا سیدھا بول رہی ہو... شاید یہ ماحول تمہارے دماغ کو ٹھنڈہ کر سکے... 

وہ صبر کا مظاہرہ کرتے ہوۓ تحمل سے بولا... 

اگر تمہیں مسائل حل کرنے ہیں تو میرا مشورہ ہے اندر مت جاؤ... یقین کرو ہم دونوں نے ہی چیخنا چلانا ہے... کیا چاہتے ہو ہمارا شور پورے ریسٹورنٹ کے لوگوں کو اکٹھا کر دے اور کل کا نیوز پیپر ہم دونوں کے چہروں کی زینت بنا ہو... ؟؟

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولی... جس پر حسام کو اسکی بات میں وزن لگا کیونکہ انکی بحث ہمیشہ سکون سے شروع ہو کر ایک دوسرے پر چلانے پہ ختم ہوتی تھی... اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ عوام اسکی گواہ بنے... وہ سانس کھینچ کر واپس گاڑی کی جانب بڑھ گیا... 

اب کیا... ؟؟

ہیر نے پیسنجر سیٹ سنبھالتے ہوۓ کہا کیونکہ وہ اب سچ میں دونوں کے درمیان کی پرابلمز سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی تھی... کیونکہ ایک دوسرے پر چیخنا چلانا ان دونوں کو کسی راستے پر نہیں لے جا رہا تھا... 

میں اصل وجہ جاننا چاہتا ہوں... تم نے مجھ سے علیحدگی کا کیوں کہا... ؟؟

حسام سب جانتا تھا لیکن اس کے منہ سے سننا چاہتا تھا تاکہ وہ اپنے دل کا غبار نکال سکے.. 

میں نے پہلے ہی بتایا تھا ہمارے رشتے سے مجھے گھٹن ہوتی... 

مجھے اصل وجہ جاننی ہے ہیر... اسلیے وہ بتاؤ... میں جھوٹوں سے تھک چکا ہوں... براۓ مہربانی اب کوئ جھوٹ مت کہنا... 

وہ اسکی بات کاٹتے ہوۓ  غصے سے سٹیرنگ پر زور سے اپنا ہاتھ مارتے ہوۓ غرایا جس پر ہیر خوف سے اچھلی... 

ہاں تو سچ کا مظاہرہ کرنے سے کیا بدل جاۓ گا...؟؟ کچھ نہیں..

وہ بھی خود کو کمپوذ کر کے تلخی سے بولی..

اس سے سب کچھ بدل جاۓ گا... کیونکہ میں تم سے محبت کرنے لگا ہوں... چاہتا ہوں میں تمہیں... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ سنجیدگی سے بولا اور اسے دل ہی دل میں خوشی ہوئ کے فائنلی اس نے اپنے پیار کا اظہار کر دیا ہے..اسے بتا دیا ہے کہ وہ کتنی خاص ہے... 

واٹ... ؟؟؟ مزاق کر رہے ہو نہ... یہ ہو ہی نہیں سکتا.. 

وہ پہلے تو شاک سے اسکے الفاظ کو ہضم کرنے کی کوشش کرنے لگی جبکہ اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا اور وہ بےیقینی سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی.. 

ہیر... 

میں جانتی ہوں... تمہاری یہ ایک سکیم ہے تاکہ تم مجھے مشن میں اور برے طریقے سے دھنساۓ رکھو... 

وہ اسے ٹوکتے ہوۓ غصے سے بولی... جس پر حسام کے چہرے پر اذیت کی لہر گزری... 

میں نے تمہارے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیا ہے اور تم اسکا ایسے جواب دو گی..؟؟ مجھے لگا تم میرے الفاظ میں چھپی سچائ کو سمجھو گی مگر تم بلائنڈ ہو جو وہ دیکھ نہیں پا رہی... 

وہ اپنے جزبات پر ماسک چڑاتے ہوۓ بولنے لگا.. 

نہیں..تم یہاں غلطی پر ہو...میں پہلے اندھی تھی جو تمہارے جھانسے میں آ گئ تھی...اب وہ غلطی دوبارہ نہیں کروں گی.. 

وہ تلخ لہجے میں بولی.. 

مطلب تمہیں مجھ پر یقین نہیں ہے... ؟؟

نہیں... 

گڈ... میں بھی مزاق کر رہا تھا...چیک کر رہا تھا تم کتنی سمجھدار ہو گئ ہو... واؤ ماشاءاللہ کافی سیانی ہو گئ ہو... 

وہ گاڑی کو سٹارٹ کرتے ہوۓ بولا... 

کیا مطلب... ؟؟

وہ آئبرو اچکا کر بولی... 

That I don't love you...!! 

وہ کندھے اچکاتا ہوا بولا تو ہیر منہ کھولے شاک سے اسکی جانب دیکھنے لگی کیونکہ وہ یہ سب صرف اسے ہرٹ کرنے کیلئے کہہ رہی تھی... اس نے بالکل نہیں سوچا تھا حسام یہ کرے گا... 

تو تمہیں مجھ سے پیار نہیں ہے... ؟؟

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی جو اسے نظر انداز کرکے سکون سے گاڑی چلا رہا تھا.. 

میں تم سے کچھ پوچھ رہی ہوں... ؟؟

وہ جھنجھلاتے ہوۓ بولی... 

کیا... ؟؟

وہ عام سے لہجے میں بولا.. 

یہی کہ تمہیں مجھ سے محبت ہے... ؟؟

وہ بے چینی سے پوچھنے لگی....

اب تمہارا اس سے کیا لینا دینا ہے... خاموشی سے بیٹھو اور مجھے ڈرائیونگ کرنے دو... 

وہ سفاکی سے بولا... 

حسام مجھے جواب دو... سمجھ آیا... 

وہ تقریباً ہلق کے بل چلائ... 

تمہارا مسئلہ کیا ہے ہیر.. ؟؟ ہر چیز تمہاری مرضی اور طریقے سے ہو ضروری نہیں... نہیں دے رہا جواب... جاؤ جو اکھاڑنا ہے اکھاڑ لو.. 

ٹھیک ہے پھر مجھے ہاسٹل چھوڑ کر آؤ... 

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی... کیونکہ اسے پتہ تھا وہ اب کسی بھی لمحے کمزور پڑ کر اس کے سامنے رو دے گی... کیونکہ اس میں بہادری بس اتنی دیر کیلئے  ہی تھی.. 

میں تمہارا ڈرائیور نہیں ہوں جو تمہارے حکم کی تکمیل کرے... 

وہ ہاسٹل کی بجاۓ اسکے مخالف روڈ پر اپنی گاڑی ڈالتا ہوا بولا... 

اس سے پہلے ہیر کچھ کہتی ان دونوں کی توجہ حسام کی پاکٹ میں بجتے موبائل نے کھینچی... 

جی حسام رائل... 

حسام نے کال ریسیو کرتے ہوۓ غصے سے کہا سامنے کی جانب سے نہ جانے کیا کہا گیا تھا کہ اس کے ایکسپریشن غصے سے کولڈ اور اس سے شاک اور واپس سے سردمہری کا لبادہ اوڑھ گۓ تھے... 

کال بند کرتے ہی اس نے فل سپیڈ میں گاڑی بھگا دی جسکی وجہ سے ہیر کا سر ڈیش بورڈ سے لگتا لگتا بچا... 

تمہاری پرابلم کیا ہے... ؟؟ اب مجھے مارنا چاہتے ہو... 

وہ اسکی طرف دیکھتے ہوۓ بولی... مگر سامنے سے کوئ جواب نہیں آیا... لیکن وہ جانتی تھی اسکا لنک آنے والی کال ہے کیونکہ اسکے دوران حسام کے ایکسپریشنز سیکنڈز میں تبدیل ہو رہے تھے... 

پلیز گاڑی کی سپیڈ ہلکی کرو.... اگر تم نے سپیڈ کم نہیں کی تو ہم دونوں ہی مر جائیں گے... 

اب کی بار وہ التجائیہ لہجے میں بولی... مگر وہ ان سنا کر کے سپیڈ مزید تیز کر گیا...

سٹاپ اٹ....

جب ہیر نے گاڑی کو سامنے سے آتے ٹرک سے تقریباً ٹرک ہوۓ دیکھا تو وہ ہلق کے بل چلائ... جبکہ حسام دائیں جانب میں سٹیرنگ گھما کر بالکل اس کے پاس سے گزر کر آگے بڑھ گیا... 

آخر تمہارا مسئلہ کیا ہے... ؟؟ تمہیں کال کس کی آئ تھی... ؟؟

جب گاڑی کو خالی سڑک پر جاتا ہوا دیکھا تو وہ خود کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتے ہوۓ مشکل سے بولی...

میں اس وقت ائیرپورٹ جا رہا ہوں... تم سکاٹ کو کال کرو.. وہ تمہیں وہاں سے لے جاۓ گا.. 

جب وہ لوک مین لوڈ پر آۓ تو حسام نے لوگوں کی رش کی وجہ سے سپیڈ کو تھوڑا ہلکا کرتے ہوۓ کہا.. 

تم ائیر پورٹ کیوں جا رہے ہو... ؟ مجھے اصل پرابلم بتاؤ حسام... ؟؟

وہ پریشانی سے اسکی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگی جو کافی ڈسٹرب لگ رہا تھا...جب اسکی جانب سے کوئ جواب نہیں آیا تو وہ فکرمندی سے اسکے چہرے کو دیکھنے لگی جہاں زمانے بھر کی تکلیف رقم تھی.. کچھ ہی دیر بعد وہ دونوں ائرپورٹ میں موجود تھے.. ہیر حیران تھی کہ وہ دونوں بغیر کسی قسم کی چوٹ پہنچے وہاں پر تھے...

حسام بغیر اسکے نکلنے کا انتظار کیے پچھلے دروازے کی جانب بھاگا.. جس پر وہ بھی جلدی سے گاڑی سے نکل کر اسے فالو کرنے لگی.. جہاں وہ رکا تو وہ بھی رک کر اپنا سانس بحال کرنے لگی خود کو پرسکون کرکے جیسے ہی اس نے سامنے دیکھا تو اسے شدید جھٹکا لگا کیونکہ وہاں حازق پرائیویٹ جیٹ میں کھڑا تھا جبکہ حسام پھرتی سے کرسیاں کراس کرکے اس میں داخل ہو چکا تھا... ہیر نے بھی آگے بڑھ کر اس میں داخل ہونا چاہا مگر ایک سیکیورٹی گارڈ نے اس کے راستے میں پابندی لگا دی... 

سوری مس لیکن آپ کو اس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے...

بلیک یونیفارم اور بلیک ہی شیڈز لگاۓ گارڈ نے فارمل لہجے میں کہا... 

مجھے حسام سے بات کرنی ہے پلیز... میں بس کچھ ہی سیکنڈز لوں گی... 

اس نے گارڈ کو منانا چاہا... 

یہاں کیا ہو رہا ہے... ؟؟

حازق نے جیٹ سے باہر آکر پوچھا لیکن جب اسکی نگاہ سامنے کھڑی ہیر پر پڑی تو اسکی آنکھوں میں حیرانی آ سمائ.. 

سوری سر.. یہ کہہ رہی ہیں انہیں حسام سر سے بات کرنی ہے... ؟؟

ہیر تم یہاں کر کیا رہی ہو... ؟

وہ اپنی حیرت کو دبا کر بولا.. 

مجھے حسام سے بات کرنی ہے.. 

یہ صحیح وقت نہیں ہے... جب وہ واپس آۓ گا تب کر لینا... 

کیوں... ؟؟ کیا ہوا ہے...پلیز حازق بتاؤ مجھے... حسام نے ایک لفظ نہیں بتایا.. پلیز... مجھے حسام کو لیکر بہت فکر ہو رہی ہے... 

جس پر حازق نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور پھر نہ میں سر ہلانے لگا... 

میں تمہیں نہیں بتا سکتا سوری... 

کم اون...!! ہم ایک ہی ہیں.. تم مجھ پر یقین کر سکتے ہو... پلیز بتا دو... میں نے تم لوگوں میں اتنا وقت گزارا ہے ابھی بھی یقین نہیں مجھ پر.. 

وہ تقریباً اسکے سامنے گڑگڑائ... 

امم ہم لوگ اٹلی جا رہے ہیں... کیونکہ میری ماں مر رہی ہے وہاں.. 

اس نے انتہائ تیزی سے یہ الفاظ کہے جیسے یہ الفاظ کم اور زہر زیادہ ہو... جب ہیر کو اسکی بات کی سمجھ آئ تو وہ شاک سے اپنا منہ کھولے اسکی طرف دیکھنے لگی جو مزید کچھ کہے جیٹ میں جا چکا تھا...

 ویٹ حازق میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ جاؤں گی... 

اس سے پہلے سیکیورٹی ٹیم اسے پیچھے کرکے دروازہ بند کرتی ہیر نے اونچی آواز میں کہا اور ساتھ ہی سیڑھیاں چڑھنا چاہی جو کہ وہی گارڈ واپس سے اسکا راستہ بلاک کر گیا تھا جو پہلے سے اسے اندر داخل ہونے سے منع کر رہا تھا.. 

اوکے صائم اسے اندر آنے دو... 

کچھ لمحے تذبذب کا شکار رہنے کے بعد حازق نے اسے اندر آنے کی اجازت دے دی.. 

تھینک یو سو مچ حازق.. 

جب وہ جیٹ میں آگئ تو مشکور لہجے میں بولی.. 

ان دنوں حسام سے دور رہنا... پتہ نہیں اسکا موڈ کیسا ہو گا اور وہ کس طرح ری ایکٹ کرے گا... اسلیے پلیز سنبھل کر.. 

حازق نے اسے وارن کیا تو اس نے سمجھتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا اور پھر اس کے ساتھ آگے بڑھ کر جا کے سیٹ پر بیٹھ گئ... جہاں ہوسٹس فلائیٹ کے ٹیک آف ہونے کی نیوز دے رہی تھی... جبکہ وہ نظر اٹھا کر حسام کی طرف دیکھنے لگی جو اس دنیا سے بیگانہ ونڈو سے باہر دیکھ رہا تھا... زندگی ایک بار پھر اسے ایک نۓ ایڈوینچر کی جانب لے جا رہی تھی اور اب کی بار جگہ اٹلی تھی... 

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

جیٹ کا اندرونی ماحول مکمل ٹینشن سے بھرا ہوا تھا۔۔۔ہیر کو اس وقت وہاں آ کر شدید پچھتاوے کا احساس ہو رہا تھا کیونکہ اس نے جتنی بار حسام سے بات کرنے کی کوشش کی تھی صرف اسکی خاموشی سے ہی سامنا ہوا تھا۔۔۔

اسے یوں ہارا ہوا دیکھ کر اسکا دل کر رہا تھا وہ اسے اس غم سے کہیں دور خود کی ذات میں چھپا لے ۔۔ مگر وہ اسے موقع ہی نہیں دے رہا تھا یہاں تک کہ کچھ پل اسکی طرف دیکھنے کا بھی روادار نہیں تھا۔۔۔جب اسکی طرف سے مسلسل ریجیکشن ملی تو وہ لمبا سانس کھینچ کر اٹھ کر کیچن کی جانب چلی گئی تاکہ اسکے لیے کچھ پینے کو لا سکے۔۔۔

کیچن میں داخل ہو کر اسکی نظر حاذق سے ٹکرائی جو کافی پیتے ہوۓ لیپ ٹاپ پر ورک کرنے میں مصروف تھا۔۔اس نے آگے بڑھ کر فریج کھولی اور اس میں سے اورنج جوس نکالا اور پھر کیبنیٹ کھول کر اس میں سے دو گلاس نکال کر جوس ان میں انڈیلنے لگی۔۔۔۔

"اسے اس وقت یہ آفر کرنے کی غلطی بھی مت کرنا ۔۔۔یقین کرو اسکا ردعمل تمہیں بالکل بھی پسند نہیں آۓ گا۔۔۔"

حاذق نے اپنے لیپ ٹاپ سے نگاہ ہٹاۓ بغیر اسے نصیحت کی۔۔جس پر وہ صرف لب چبا کر رہ گئ۔۔۔

ویسے تم کیا کر رہے ہو۔۔؟؟

اس نے تجسس سے پوچھا۔۔کیونکہ وہ حسام کی نسبت کافی پر اطمینان سا لگ رہا تھا۔۔۔

ورک۔۔

اسنے کافی کا گھونٹ بھرتے ہوۓ کہا۔۔۔

تم اس وقت اس حالت میں ہو کہ کام کر سکو۔۔؟؟

وہ آئبرو آچکا کر پوچھنے لگی۔۔

کام اس چیز کا انتظار نہیں کرتا کہ کب آپکے حالات بہتر ہوں گے اور اس حساب سے مجھے کر لینا نہیں۔۔۔کام کو ہونا ہی ہوتا ہے چاہے خوشی سے کرو یا روتے ہوۓ، کرنا تو پڑتا ہے بس۔۔۔۔اور میں وہی کر رہا ہوں۔۔۔

وہ اسکے پاس آکر حیرت سے اسکی لیپ ٹاپ پر چلتی انگلیوں کو دیکھنے لگی پھر ایک پل اسکے چہرے کو۔۔۔ آج پھر سے اسے رائلز کے انسان ہونے پر شبہ ہوا تھا۔۔۔کیونکہ وہ ہمیشہ ہر سیچویشن میں عجیب و غریب رویہ اختیار کرتے ہیں اور ان کے دماغوں کا تو پوچھوں ہی نہیں سیکنڈز میں بدل جاتے ہیں۔۔

اس نے سوچا حسام کو کچھ پل تنہائی دے جس کی اس وقت اسے تلاش ہے اور وہ خود حاذق کے پاس ہی بیٹھ کر اپنا لیپ ٹاپ نکال کر اس میں باقی انفارمیشن ڈھونڈنے کی کوشش کرنے لگی ساتھ وہ دل میں حسام کی شکر گزار بھی تھی کہ وہ کیفےٹیریا سے ہی اسے اپنے ساتھ لے گیا تھا اس طرح لیپ ٹاپ اس کے پاس ہی تھا۔۔

بیس منٹ کے بعد ہیر کے منہ سے شاک بھری آواز نکلی۔۔۔جسکی وجہ سے رائلز بوائز اسکی جانب متوجہ ہوۓ جو منہ کھولے سکرین کی جانب دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔

کیا ہوا ہے۔۔۔؟؟

حاذق نے سنجیدگی سے پوچھا جبکہ حسام جو ابھی کیچن میں داخل ہوا تھا سوالیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگا۔۔۔

"میرا خیال ہے ہماری رشیا کی ٹرپ فالتو میں تھی۔۔"

"وضاحت کرو"

جب سے وہ جیٹ میں آیا تھا پہلی بار اسکی آواز ہیر کو سننے کو نصیب ہوئ تھی۔۔۔

خیر جو انفارمیشن میرے سامنے موجود ہے وہ اٹلی سے کسی آدمی نے بھیجی ہے۔۔۔جسکے مطابق اصل پلانر کوئ اٹلی سے ہے جو رشیا کے آدمی سے ہمارے خلاف مدد لے رہا ہے۔۔ یہاں کسی کا بھی نام مینشن نہیں ہے۔۔۔لیکن ٹارگٹ یقیناً آپ لوگ ہو۔۔۔

وہ تفصیل سے بتانے لگی۔۔۔

تمہیں بس یہی ملا ہے؟؟

حاذق کے سوال کا جواب دینے سے پہلے ہیر نے پریشانی سے اپنے لبوں کو اپنے دانتوں سے کچلا۔۔۔

نہیں۔۔۔افسوس صرف یہی نہیں ہے۔۔ ان فائلز میں باس کے مینشن اور جتنے بھی آپ لوگوں کے گھر ہیں سب کے بلوپرنٹس موجود ہیں۔۔۔اور اسکے علاوہ اس میں تم لوگوں کی جتنی بھی پراپرٹی ہے سب کی لوکیشن ادھر موجود ہے...ایک اور بات جتنی بھی بلوپرنٹس ہیں ان کے ساتھ ایک اضافی پلان ہے کہ انہیں کیسے اڑانا ہے۔۔۔ مختصراً وہ آپ لوگوں کی تمام جائیداد کو بلاسٹ کرنا چاہ رہے ہیں لیکن کب، کیسے اور کس وقت یہ تاریخ وغیرہ یہاں مینشن نہیں ہے۔۔۔۔۔لیکن جیسا کہ ان لوگوں نے پلان کو ایکسچینج کر لیا ہے اسکا مطلب ہے وقت اب زیادہ دور نہیں ہے۔۔۔

جیسے ہی ہیر کے الفاظ ان دونوں کے کانوں سے دماغ تک پہنچے حسام نے زیر لب ان لوگوں کو مختلف القابات سے نوازا جبکہ حاذق پریشانی سے یہاں وہاں چکر کاٹنے لگا۔۔

ہمیں جلد از جلد ان لوگوں تک پہنچنا ہوگا۔۔۔

ویل۔۔۔ہمارے پاس پہلے ہی ایک آدمی موجود ہے۔۔

حسام اپنے بھائی کی جانب دیکھتے ہوۓ کہنے لگا۔۔۔

جیسا کہ ہم لوگوں کو شروع سے ہی پرنسپل پر شک تھا اور یہ انفارمیشن بھی اسی سے ملی ہے تو یقیناً یہی ان دو آدمیوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے۔۔۔اگر ہم اس پرنسپل کو اپنے قبضے میں لے لیں تو باقی کی ساری معلومات تک ہم آرام سے پہنچ جائیں گے۔۔۔

گریٹ آئیڈیا لٹل برو۔۔۔میں ابھی رشیا میں اپنے آدمیوں کو کال کر کے یہ کام کرنے کا حکم جاری کرتا ہوں۔۔۔

حاذق نے اسے سراہا ساتھ ہی اپنی پاکٹ سے موبائل نکالنے لگا۔۔۔

نہیں۔۔۔نہیں۔۔اس سے ہم لوگوں کی نظروں میں آئیں گے۔۔۔کوئ اور راہ تلاشنی ہوگی۔۔

حسام کے کہنے پر حاذق نے سوچتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا اور پھر اس نے مسکرا کر ایک نمبر ڈائل کر دیا۔۔۔

ایک شخص ہے جو بغیر کسی کو بھنک لگے یہ کام کر لے گا۔۔۔

اس نے کہہ کر فون کان کو لگایا جہاں سے نینہ کی آواز گونجی۔۔

کیا تم اپنی خوبصورت ہیلز سے کسی کا نقشہ بگاڑنے کیلیے تیار ہو۔۔۔؟؟

اوہ مائی گاڈ خون کی خوشبو مجھے یہاں تک محسوس ہو رہی ہے۔۔۔

نینہ پرجوش لہجے میں بولنے لگی۔۔

نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔۔

اس کے الفاظ پر ہیر کے وجود میں سنسنی خیزی کی لہر دوڑی۔۔۔

ایک بات آج مذید پتہ چل گئ ہے۔۔۔

یہ رائلز خون کے پیاسے بھی ہیں۔۔۔

وہ زیر لب بڑبڑائ اور پھر اپنے سر کو جھٹک کر واپس سے اپنا دیہان حاذق کی باتوں کی جانب لے گئ۔۔

میں چاہتا ہوں تم پہلی فلائٹ لیکر رشیا پہنچو وہاں ایک آدمی ہے جسکی ڈیٹیل میں تمہیں ٹیکسٹ کرتا ہوں۔۔۔اس سے کچھ معلومات نکلوانی ہے اور یہ کام میں تمہیں سونپ رہا ہوں۔ جاکر اس سے ساری کی ساری معلومات نکلواؤ۔۔۔

حاذق نے حکمیہ لہجے میں کہا۔۔۔

ٹینشن مت لو۔۔ بس ویٹ کرو۔۔۔

وہ کہہ کر کال بند کر گئ۔۔۔

تمہیں لگتا ہے وہ یہ کام کر لے گی؟؟

کال بند ہوتے ہی ہیر نے پوچھا۔۔۔

فکر مت کرو۔۔۔وہ کبھی مایوس نہیں کرے گی۔۔۔

وہ کہہ کر ہیر کے قریب ہوا اور اسکے بالوں کو خراب کرکے ساتھ زیر لب گڈ جاب کہہ کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔جبکہ وہ امید بھری نظروں سے گولڈن بلوئش والے لڑکے کو دیکھنے لگی شاید وہ اس سے چار باتیں کرے گا مگر وہ بغیر اسکی طرف دیکھے صرف اپنے موبائل میں بزی رہا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

فائنلی ٹینشن بھرا سفر ختم ہوا اور وہ تینوں جیٹ سے نکل کر بلیک مرسیڈی کی جانب بڑھ گۓ جسکے آگے پیچھے تین تین سیکیورٹی کی کارز موجود تھیں۔۔۔تیس منٹ کے مزید سفر کے بعد وہ لوگ ایک بہت عالی شان بنگلہ کے سامنے کھڑے تھے جسکا ہیر نے وہم و گمان میں بھی نہیں سوچا تھا۔۔۔کیونکہ حاذق نے کہا تھا اسکی ماں مر رہی ہے تو اسے لگا وہ لوگ کسی ہاسپٹل یا پھر کلینک وغیرہ میں جائیں گے مگر سامنے کھڑا گھر دیکھ کر اسکا منہ کچھ لمحوں کیلئے کھلا کا  کھلا رہ گیا لیکن وہ جلد ہی خود کو کمپوز کر گئ۔۔۔

کچھ سیکیورٹی چیکس کے بعد وہ لوگ اندر داخل ہو گۓ جہاں حاذق اور حسام تیزی سے ایک ساتھ دو سٹیپ کراس کرکے سیڑھیاں چڑھ رہے تھے جسکی وجہ سے ہیر کو ان کے برابر چلنے میں دقت ہونے لگی۔۔۔جیسے ہی وہ اوپر آئ سینے پر ہاتھ رکھ کر اپنی سانس بحال کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔لیکن جیسے ہی نگاہ اٹھا کر اس نے سامنے دیکھا اسکی بحال ہوتی سانس واپس کہیں گلے میں اٹک گئ کیونکہ سامنے گلاس وال کی شکل میں ہاسپیٹل نما کمرہ تھا۔۔۔شیشے کی دیواریں ہونے کی وجہ سے اندرونی ماحول صاف صاف باہر سے دکھائ دے رہا تھا۔۔۔جہاں ڈاکٹرز اور نرسیں پھرتی سے اپنا کام کر رہی تھی کوئ اندر جا رہا تھا اور کوئ باہر آ رہا تھا۔۔۔

ہیر کی نگاہ وجدان صاحب سے ٹکرائی جو ڈاکٹر سے محو گفتگو تھے جس سے ہیر کو اندازہ ہوا کہ یقیناً یہ ڈاکٹر انکی وائف کے کیس کا انچارج ہے۔۔۔ انہوں نے آج بھی بلیک کلر کا لباس پہنا ہوا تھا اور انکا چہرہ ہر قسم کے جزبات سے عاری تھا ۔۔۔انہیں دیکھ کر کہیں سے نہیں لگ رہا تھا کہ ان کی بیوی کچھ دیر بعد دم توڑنے والی ہے۔۔۔انہوں نے اپنے احساسات کو بہت اچھے سے سرد مہری کے لبادے میں چھپایا ہوا تھا۔۔۔اس نے سوچا کہ وہ اس فیملی کو کچھ پرائیوٹ ٹائم دے اسلیے وہ خاموشی سے وہیں کرسی پر بیٹھ گئ اور حسام کی طرف دیکھنے لگی جو کسی ڈاکٹر سے بحث گفتگو تھا۔۔۔جہاں ڈاکٹر اسے اسکی ماں کی سچویشن کے بارے میں بتا رہا تھا لیکن حسام کی وارننگ دیتی ڈارک آنکھوں کو دیکھتے ہوۓ اس بچارے ڈاکٹر کا وجود خوف سے سے ہلکا ہلکا کپکپا بھی رہا تھا۔۔۔

کیا تم یہ انگلش میں بتا سکتے ہو۔؟؟  

حسام نے شعلہ برساتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ کہا کیونکہ وہ اسے میڈیکل ٹرمز میں سمجھا رہا تھا اوپر سے اٹالین میں۔۔۔جسکی حسام کو مکمل سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔اسلیے وہ زچ ہوتے ہوئے بولا۔۔۔کیونکہ اسکا صبر کسی بھی پل جواب دے سکتا تھا۔۔۔

سوری سر۔۔۔جیسے کہ آپ کو پتہ ہے آپکی ماما لاسٹ آٹھ سال سے کومہ میں ہیں۔۔۔کل انکا دماغ اٹھنے کی سمپٹمز واضح کر رہا تھا۔۔۔اور یہ اچھی خبر تھی مگر بعد میں پتہ چلا کہ وہ جسمانی طور پر بہت کمزور ہو گئ ہیں اسلیے ہم مکمل طور پر مطمئن نہیں تھے کہ وہ جاگنے کا شاک  برداشت کر پائیں گی یا نہیں۔۔۔اسی کشمکش میں ہم لوگوں نے رسک نہیں لیا اور آج اچانک سے انکا دل بند ہو گیا جس کو واپس سے ریوائیو کرنے میں ہمیں کافی وقت لگ گیا۔۔۔مجھے یقین ہے ایسا واپس سے کبھی نہیں ہو گا۔۔۔اور ہم لوگ 80 فیصد خطرے سے نکل آۓ ہیں۔۔۔اور جلد ہی اب آپکی والدہ کو ہوش آ جاۓ گا۔۔۔کیونکہ آپکی والدہ بہت اچھا ریسپونس شو کر رہی ہیں۔۔۔

ڈاکٹر کہہ کر وہاں سے چلا گیا تو وجدان صاحب جو ابھی ابھی انکی گفتگو میں شامل ہوۓ تھے وہ اپنے بالوں میں انگلیاں چلانے لگے اور پھر کچھ قدم چل کر کرسی پر بیٹھ گۓ۔

وہ جلد ہوش میں آ جاۓ گی۔۔۔

انہوں نے آہستگی سے خود سے کہا مگر حاذق جو ان کے پاس ہی کھڑا تھا انکے الفاظ اسکے کانوں نے بخوبی سنے تھے۔۔۔

جی۔۔۔ہم پھر سی انکی شائن کرتی ہوئ سبز آنکھوں کو دیکھیں گے۔۔۔قسم سے بابا یہ ایک معجزہ ہے۔۔۔جسکے ہونے کا مجھے شدت سے انتظار ہے۔۔۔

وہ تھوڑا سے نیچے کی جانب جھک کر نم آنکھوں سے اپنے بابا کے سر پر اپنے لب رکھتے ہوۓ بولا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حسام خاموش سے جاکر اپنے پاپا کے برابر خالی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔اسے ان معجزوں وغیرہ پر کوئ یقین نہیں تھا۔۔۔اسے لگتا تھا ضرورت سے زیادہ امید آپکو درد تکلیف اور اذیت کے علاؤہ کچھ بھی نہیں دیتی ہے اور یہ سبق اس نے کافی عرصے پہلے سیکھ لیا تھا۔۔۔اس کی نگاہ ہیر سے ٹکرائی جو لیپ ٹاپ پر کچھ ورک کر رہی تھی۔۔۔وہ چاہتا تھا اسکے پاس جاۓ۔۔۔اسکی بانہوں کے حصار میں کچھ لمحوں کیلیے اس بھیانک دنیا سے غائب ہو جاۓ۔۔۔اسکی خوشبو سے کچھ پلوں کیلئے اپنے غموں کو بھول جاۓ۔۔۔ لیکن وہ اسکے پاس نہیں جا سکتا تھا کیونکہ اسکا چہرہ دیکھ کر اسے بس وہ پل یاد آ رہا تھا جب اس نے اسکے سامنے اپنی دلی کیفیت بیان کی اور اس نے بغیر ہچکچاۓ اسے ٹھکرا دیا۔۔۔ وہ جانتا تھا جب اس نے یہ سب کہا صحیح وقت نہیں تھا مگر ۔۔۔۔

میں نہیں پوچھوں گا ہیر یہاں کیا کر رہی ہے۔۔۔کیونکہ یہ تمہاری پرسنل لائف ہے۔۔لیکن میرا تمہیں مشورہ ہے کہ تم اسے ایک گیسٹ روم میں لے جاؤ تاکہ وہ آرام کر سکے۔۔۔اور خور بھی کچھ دیر کیلئے ریسٹ کر لو۔۔۔میں اور حاذق یہاں ہی ہیں اگر کچھ ہوا تو تمہیں کال کر دیں گے ۔۔

اسکے خیالوں کو وجدان صاحب کی آواز کی وجہ سے بریک لگی۔۔۔

میں یہ روم چھوڑ کر تب تک نہیں جاؤں گا جب تک ماما کو ہوش نہیں آ جاتا۔۔۔آپ چاہیں تو چلیں جائیں ہیر آپکو کچھ دیر کمپنی دے دے گی۔۔۔

حسام نے نہ میں سر ہلاتے ہوۓ کہا تو وہ لمبا سانس کھینچ کر رہ گۓ کیونکہ وہ اپنے بیٹے کی ضدی طبیعت سے بخوبی واقف تھے۔۔۔اسلیے حاذق کو اپنے پیچھے چلنے کا اشارہ کرکے وہاں سے اٹھ گۓ۔۔۔اور انہوں نے جاتے ہوۓ ہیر کو ساتھ چلنے کا ایک بار بھی نہیں کہا۔۔۔بھئ وہ کیوں کہیں۔۔۔وہ جانتے تھے وہ بھی انکے صاحب زادے کی طرح صاف شفاف لہجے میں منع کر دے گی۔۔۔بس فرق یہ ہوگا اسکے لہجے میں زرا بہت زیادہ احترام اور ٹھہراؤ ہوگا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وجدان صاحب لوگوں کو گۓ دو گھنٹوں سے مزید وقت گزر گیا مگر حسام اس جگہ سے ٹس سے مس بھی نہیں ہوا۔۔۔ہیر کو جب ضرورت سے زیادہ بوریت ہوئی تو وہ احتیاط سے قدم اٹھاتے ہوۓ اسکے قریب جانے لگی جسکی نگاہ گلاس وال پر فکس تھی جہاں ایک ڈاکٹر بستر پر پڑے وجود کو چیک کر رہی تھی جنکی حالت بالکل ٹھیک تھی بس آنکھیں کھولنے کی دیر تھی جو وہ کھولنے میں کافی وقت لے رہی تھیں۔۔۔

ہیر نے اسکے برابر بیٹھ کر نرمی سے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔۔۔جب حسام نے اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے آزاد نہیں کروایا تو اس نے سکون بھرا سانس لیا۔۔۔

تم ان کے کمرے میں جاکر ان سے باتیں کیوں نہیں کرتے۔۔۔؟؟ کہتے ہیں جو مریض کومہ میں ہوتا ہے وہ لوگوں کی باتوں کو سن سکتا ہے۔۔۔اس لیے تمہیں ان کے پاس جاکر بات کرنی چاہی۔۔۔ہو سکتا ہے تمہارا بولنا ان کیلئے ٹرگر پوائنٹ ثابت ہو۔۔۔

اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا مگر اسکی جانب سے خاموشی بھرا جواب پا کر اسے کوئ حیرت نہیں ہوئی کیونکہ وہ اسی کی توقع کر رہی تھی۔۔۔وہ کچھ دیر اسکے تھکاوٹ زدہ سے چہرے کو دیکھتی رہی پھر ہمت کر کے اسکی جانب جھکی اور اس نے اپنے لب اسکی رخسار پر رکھ دیئے۔۔۔

کچھ سیکنڈز وہاں اپنا لمس اور احساس چھوڑ کر اس سے علیحدہ ہوکر اپنی پلکوں باڑھ اٹھا کر دہکتے گالوں سے اسکی طرف دیکھنے لگی جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔

میں وہاں بالکنی میں ہوں۔۔۔تمہیں جب بھی لگے کہ تمہیں میری ضرورت ہے ۔۔۔میرے پاس چلے آنا ۔۔۔تم ہمیشہ مجھے خود کے ہم قدم پاؤ گے حسام۔۔۔

وہ کہہ کر اسکی پیشانی کو اپنے لبوں سے نرمی سے چھو کر اٹھ کر وہاں سے چلی گئ۔۔۔کیونکہ اسکی خاموشی اسے اب اندر ہی اندر تکلیف دینے لگی تھی۔۔۔

رات کے وقت اٹلی میں آسمان کا منظر سانس روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ یہ چاند اور ستاروں کی زینت بنا ہوا ہوتا ہے۔۔۔اس سے نگاہ ہٹانے کو دل ہی نہیں کرتا۔۔۔۔اور یہی ہیر کے ساتھ ہوا تھا وہ آسمان کو دیکھ کر کچھ لمحوں کیلئے اپنی آنکھیں بند کر گئ تھی جہاں حسام کا چہرہ آ سمایا تھا۔۔۔

""میں محبت کرتا ہوں تم سے۔۔۔۔چاہنے لگا ہوں تمہیں۔۔۔""

اسکے کہے الفاظ لہو بن کر اسکے وجود میں دوڑنے لگے تھے وہ اسکے سحر میں گرفتار سی ہو گئ تھی۔۔۔وہ جانتی تھی جب حسام نے یہ کہا تھا اس نے صرف سچ بولا تھا مگر جتنا درد اس نے اسے دیا تھا بس تھوڑا سا وہ بھی اسے دینا چاہتی تھی۔۔۔۔جس میں وہ کامیاب بھی ہوئ تھی۔۔۔لیکن اس کے باوجود اسے جیت کی خوشی محسوس نہیں ہو رہی تھی بلکہ پہلے سے بھی زیادہ اپنا  آپ ہارا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔

ہیر نے جب اپنے بالکل پیچھے کسی کی موجودگی محسوس کی تو اسکی آنکھیں اس بےرحم کے احساس سے ہی آہستہ آہستہ کھلنے لگی جو اسکی ہر چلتی پھرتی سانس کا مالک بن بیٹھا تھا۔۔۔

میں سولہ سال کا تھا۔۔۔۔

اسکی گہری آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی تو وہ مڑ کر ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھنے لگی۔۔۔

مطلب۔۔۔

صرف سنو۔۔۔میری برتھڈے کا دن تھا۔۔۔اسلیے میں نے زور دیا کہ ہم سب ڈیزنی لینڈ جائیں گے۔۔۔بابا اور حاذق کسی کام کی وجہ سے مصروف تھے۔۔۔اسلیے بابا نے کہا کہ اگلے ہفتے جائیں گے مگر میں اپنی بات پر اڑا رہا کہ اسی دن جانا ہے۔۔۔اسلیے ماما نے بابا کو کسی طور منا لیا جسکی وجہ سے انہوں نے ہماری سیکیورٹی کے سارے انتظامات سیکیورٹی ہیڈ کو سنبھالنے کو کہا۔۔۔

حسام نے کہہ کر اداسی سے آسمان سے جانب دیکھا۔۔۔

پریحا میری چھوٹی بہن بہت ذیادہ خوش تھی کہ ہم لوگ ڈیزنی لینڈ جا رہے ہیں۔۔۔یہاں تک کہ میں نے وہ جگہ چنی ہی اسلیے تھی کیونکہ میں جانتا تھا وہ اسکی دیوانی ہے۔۔۔

تمہاری چھوٹی بہن بھی ہے۔۔۔؟؟

ہیر نے شاک سے پوچھا۔۔۔۔

وہ تھی۔۔۔لیکن اب نہیں ہے۔۔

اسکے الفاظ پر ہیر نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ پر رکھے اور اسکی جانب دیکھنے لگی جو اس دنیا سے بیگانہ اس آسمان سے کچھ تلاشنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔

خیر ہم لوگ ڈیزنی لینڈ گۓ اور وہاں اس ایک دن کو جی بھر کر جیا خاص کر کے پریحا نے۔۔۔اس نے سارا دن ہر ایک پرنسیس کے ساتھ اپنی فوٹو بنائ اسکی سب سے فیورٹ۔۔۔سنو وائٹ تھی۔۔اس نے تب تک اسکی جان نہیں چھوڑی جب تک ماما اسے بازو سے پکڑ کر دور نہیں لے گئ۔۔۔

اس میموری کو بتاتے ہوۓ حسام کے لبوں پر اداسی بھری مسکراہٹ بکھری۔۔۔ہیر نے کچھ بھی کہہ کر اس لمحے کو خراب نہیں کیا صرف اسکے چہرے کو اپنی نگاہوں میں بسا کر اسکے بولنے کا انتظار کرنے لگی۔۔۔

واپسی پر ہماری کارز پر حملہ ہو گیا جسکی وجہ سے ہمارے تمام سیکیورٹی گارڈز کی اموات ہو گئیں۔۔۔کسی نے ہمارے ساتھ غداری کرکے ہماری انفارمیشن دشمنوں کو دے دی دی تھی۔۔۔جسکے نتائج میں ، پہلی بار میں نے سڑکوں کو خون سے رنگتے اور لوگوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے جان سے جاتے دیکھا تھا شدید سردی کو موسم تھا لیکن وحشت سے اس دن پسینے چھوٹ رہے تھے۔۔۔

حسام کے الفاظ پر ہیر کی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکی گال کو بھگونے لگے۔۔۔

انہوں نے سب کو ہماری آنکھوں کے سامنے مار دیا۔۔۔انہوں نے سب کی جانیں سات سال کی بچی کے سامنے لیں۔۔مجھے آج بھی اسکا ڈر سے لرزتا ہوا وجود یاد ہے ۔۔ لیکن اس کے باوجود ماما اور ہمارے باقی گارڈز نے کافی بہادری کا مظاہرہ کیا اور انکے خلاف لڑنے لگے۔۔۔میری ماما نے مجھے پریحا کو لیکر سائیڈ پر لے جانے کا حکم دیا انکی آواز میں کچھ ایسا تھا کہ میں اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے سب سے دور لے جانے لگا مجھے آج بھی اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں خوف سے کپکپاتا ہوا یاد ہے۔۔۔اسکا رنگ پیلا زرد پڑا ہوا تھا میں اسے اطمینان دلانا چاہتا تھا کہ سب ٹھیک ہو جاۓ گا۔۔۔مگر اس وقت کچھ بھی الفاظ منہ سے نہیں نکل رہے تھے۔۔۔اسکی وجہ شاید میرا اس چھوٹی عمر میں گھبرا جانا تھا۔۔۔میں اسے اپنے سینے سے لگانا چاہتا تھا پر۔۔۔

حسام کہہ کر رکا اور درد بھری نگاہوں سے ہیر کو دیکھنے لگا۔۔۔

تین آدمی ہمارا پیچھا کر رہے تھے اور وہ ہم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گۓ۔۔۔ میں نے اپنی بہادری میں ایک کو پیٹ پر پنچ مار کر اس سے پسٹل چھین کر دو پر گولی چلا دی مگر اسی بہادری کا تیسرے نے فائدہ اٹھا کر پریحا کو اسکے سینے پر گولی مار دی تھی۔۔۔۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

اس کو یوں زمین پر بےجان وجود کے حالت میں دیکھنے کا صدمہ میرا دل و دماغ برداشت نہیں کر پایا اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا۔۔اور میں ہوش کی دنیا سے بیگانہ ہو گیا۔۔۔

اوہ گاڈ حسام۔۔۔میں سوچ بھی ۔۔۔۔

ہیر نے روتے ہوۓ کہنا شروع کیا مگر اس نے اسکے لبوں پر انگلی رکھ کر نہ میں سر ہلایا۔۔۔

ابھی نہیں ہیر۔۔۔مجھے پہلے کہہ لینے دو۔۔۔دو دن بعد مجھے ہاسپٹل کے بستر پر ہوش آیا۔۔۔ہر چیز دماغ میں دھندلی سی تھی مجھے کچھ پتہ نہیں تھا آخر ہوا کیا ہے۔۔۔اس لحمے کو یاد کرنے میں مجھے گھنٹوں کا وقت لگ گیا۔۔۔جب سب یاد آیا تو میرا دل کیا کہ یہ سب کبھی مجھے یاد ہی نہ آتا۔۔۔میرے بابا نے ہرپل میرے ساتھ گزارا اور انہوں نے اس جان لیوا خبر کو مجھ سے چھپا کر رکھا ۔۔۔ایک بار بھی میرے سامنے ذکر نہیں کیا۔۔۔لیکن میں بہت ضدی اور سرپھرا سا تھا تب تک سکون نہیں لیا جب تک ساری بات کا پتہ نہیں چلا لیا۔۔۔تم سوچ بھی نہیں سکتی اس وقت مجھ پر کیا گزری تھی جب مجھے پتہ چلا کہ میری بہن وہاں ہی اسی لمحے دم توڑ گئ تھی جب کہ میری ماما ساتھ والے کمرے میں کومہ کی حالت میں ہیں۔۔۔ایک دن نے میری ذندگی کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ۔۔اس دن کے بعد ہماری زندگی بدل گئ۔۔۔ڈاکٹر نے ماما کے ہوش میں آنے کی کوئ لمٹ یا دورانیہ نہیں بتایا کیونکہ انہیں چار گولیاں لگی تھیں اس کے باوجود انکا ابھی تک سانسیں لینا ہی کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔۔۔ ہم نے دن سے ،مہینوں ہسپتال میں ان کے اٹھنے کا انتظار کیا مگر سال گزر گیا وہ نہیں اٹھی۔۔۔بابا کو واپس اپنے بزنس اور ڈیوٹی کو جوائن کرنا تھا اسلیے انہوں نے اپنی ذمےداری پھر سے سنبھالی۔۔۔اسلیے انہوں نے دنیا کے بیسٹ ڈاکٹرز ماما کےلئے ہائر کر لیے۔۔۔ اور ہم سب گھر لوٹ آۓ اور اپنے ہوۓ نقصان سے لڑنے لگے جو کہ ناممکن تھا۔۔۔کیونکہ دل میں سوراخ کافی گہرا بن گیا تھا جس کا بھرنا اب مشکل تھا۔۔۔ واپس آتے ہی حاذق سویٹزرلینڈ چلا گیا اور تب کا گیا وہ ابھی کیمپ کے دوران واپس آیا ہے۔۔۔میں اپنے بابا کے ساتھ بالکل تنہا رہ گیا جو اس حادثے کے بعد کافی زیادہ بدل گۓ تھے۔۔انہوں نے مجھے کبھی ہرٹ یا تکلیف نہیں پہنچائ۔۔۔۔میں بس ویسے ہی اپنا بکھرا گھر دیکھ کر ریزہ ریزہ ہونے لگا۔۔۔ہر پل ٹوٹنے سا لگا۔۔۔ 

اس پل ہیر نے پہلی بار حسام جیسے پتھر دل انسان کی آنکھوں کو آنسوؤں سے نم ہوتے دیکھا تھا۔۔۔لیکن سیکنڈز کا کھیل تھا۔۔۔لمحے میں آۓ تھے اور پل میں وہ سرد مہری اور پھر خالی پن کے لبادے میں غائب ہو گۓ تھے۔۔۔

تم جزبات کو چٹکیوں میں کنٹرول کرنے کے بادشاہ ہو حسام وجدان۔۔۔

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ دل میں بولی جو آسمان کو کافی گہری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔

اب تمہیں سمجھ آگیا ہو گا میں ان کے سامنے جاکر ان سے بات کیوں نہیں کر رہا ظاہری سی بات ہے وہ اس شخص کی آواز سننے کی کیوں خواہش مند ہوں گی جو انکے اتنے سال کومہ میں ہونے کی وجہ ہے۔۔۔جسکی وجہ سے انکی ہستی مسکراتی ذندگی تباہ ہو گئ۔۔۔

وہ تلخ لہجے میں بولا تو ہیر بے یقینی سے اسکی طرف دیکھنے لگی۔۔۔تو اسے اسکے اندر وہ سولہ سال کا بچہ ابھی بھی دکھائ دیا جس نے اس حادثے کا سارا قصوروار خود کو ٹھہرا لیا تھا۔۔۔

تم اس سب کا ذمےدار خود کو نہیں سمجھ رہے ہو۔۔۔ہے نہ؟؟؟

وہ ایک دم سے سب کچھ بھول کر اسکے سامنے جاکر پوچھنے لگی کہ وہ ایسے کیسے خود کو اتنے لمبے عرصے سے قصوروار مان سکتا ہے۔۔۔جس پر حسام نے خشک سا قہقہہ لگایا اور پھر پہلی بار اسکی نگاہوں میں دیکھا۔۔۔۔اس کی آنکھوں میں اس قدر درد اور اذیت دیکھ کر کچھ پل کیلئے ہیر کا دل دھڑکنا بند ہو گیا۔۔۔

آفکورس یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے۔۔۔اگر میں اپنی بات پر اڑا ہوا نہیں رہتا تو یہ سب کبھی نہیں ہوتا۔۔۔پریحا آج بھی ہم سب لوگوں کے درمیان میں ہوتی۔۔۔ماما یوں اس وقت وہاں اس بستر پر نہ ہوتیں۔۔۔۔اگر میں بابا کے آنے کا انتظار کر لیتا تو سیکیورٹی کے ہیڈ میں اتنی جرآت نہ ہوتی کہ وہ ہم لوگوں کو دھوکا دے سکے۔۔۔

اسکے الفاظ پر ہیر کے وجود پر ایک اور دھماکا ہوا تھا مطلب جو شخص انکی جانوں کا محافظ تھا اسی نے پیٹھ پیچھے وار کیا تھا۔۔۔

ظالم دنیا ہے نہ۔۔۔؟؟

ہیر جو سوچ رہی تھی حسام نے الفاظ میں بیان کر دیا۔۔۔

لیکن تم فکر مت کرو میں تمہیں ہم لوگوں کی دنیا میں رہنے نہیں دوں گا۔۔۔تمہیں واپس پاکستان بھیج دوں گا جہاں تم واپس سے ایک سکون بھری نارمل زندگی گزار سکو۔۔۔میں جانتا ہوں تم یہاں اپنی خوشی سے نہیں ہو۔۔۔دم گھٹتا ہے تمہارا یہاں۔۔۔۔میں بڑے بابا سے بات کر کے اس مشن کے بعد ہم لوگوں کے تم سے ہر طرح کے تعلقات ختم کرنے کی درخواست کروں گا۔۔۔میں تمہیں وہاں ایک اچھی اور محفوظ جاب ساتھ پیارا سا گھر بھی دلوا دوں گا تاکہ تمہارا مستقبل مکمل طور پر محفوظ ہو جاۓ۔۔۔

اسکے الفاظ نے اسکے دل پر مرہم رکھنے کی بجائے آج واپس سے توڑا تھا۔۔۔

اور اگر میں ان لوگوں اور دنیا سے دور نہ جانا چاہتی ہوں پھر ۔۔؟؟؟

اور پھر کیا اگر میں تمہارے ساتھ جینا چاہتی ہوں۔۔۔؟؟

کل تک تم مرنے کو تیار تھے لیکن مجھ سے دور جانے کو نہیں۔۔۔اب کیا ہو گیا ہے حسام وجدان۔۔۔؟؟ ابھی تو کل ہی گاڑی میں محبت کے دعویدار تھے۔۔۔اب کیا ہوا۔۔۔؟؟

وہ سسکتے ہوۓ آخر میں تقریباً چیخی تھی۔۔۔ کیونکہ اس سے دور جانے کا خیال ہی موت سے بدتر تھا۔۔۔

کیونکہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔۔۔اسلیے چاہتا ہوں تم یہاں سے دور چلی جاؤ۔۔۔تم بہت معصوم ہو۔۔۔یہ دنیا تمہارے لیے نہیں ہے۔۔۔میں نہیں چاہتا تمہارا اینڈ بھی میری ماما کی طرح ہو۔۔۔اگر وہ میرے بابا سے پیرس میں نہ ملی ہوتیں تو یقینا ان کی ذندگی بہت اچھی ہوتی۔۔۔ایک عام انسان کے ساتھ، نارمل خوشیوں اور سکون بھری ذندگی۔۔۔

شٹ اپ حسام۔۔۔سٹاپ اٹ۔۔۔اور یہ "اگر" لفظ ہر جملے میں استعمال کرنا بند کرو ۔۔

وہ غصے سے بولی۔۔۔

ویسے بھی جوڑے آسمان پر بنتے ہیں۔۔۔یہ سب قسمت کا کھیل ہے حسام وجدان۔۔۔ ہم ہر چیز سے بھاگ سکتے ہیں ۔۔لیکن اپنی قسمت سے منہ نہیں موڑ سکتے ۔۔۔وہ کسی نہ کسی طرح ہمارے دروازے تک آہی جاتی ہے۔۔۔کیونکہ وہ اپنا راستہ بنانا جانتی ہے۔۔۔ویسے بھی تمہاری ماما تمہارے بابا سے شادی نہ کرتی تو تب بھی ہوسکتا ہے وہ اس وقت اس بستر پر ہی پڑی ہوتی اور اس کی وجہ کوئ ایکسیڈینٹ، بیماری یا کچھ اور ہو سکتی تھی۔۔۔اسلیے پلیز کچھ بھی فضول بات مت کرو۔۔۔ ویسے بھی تمہاری ماما کی تمہارے بابا کیلئے محبت انمول ہے ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔۔۔اس پر سوال مت اٹھاؤ۔۔۔

ہاں تو وہی میں کہہ رہا ہوں۔۔۔سمجھنے کی کوشش کرو۔۔۔ہماری دنیا میں کسی سے محبت صرف نقصان دہ ہے۔۔۔یہ محبت سب تباہ کر دے گی اور میں تمہیں برباد ہوتے ہوۓ نہیں دیکھنا چاہتا۔۔۔

اس نے اسے وجہ دی۔۔۔

دیکھو حسام میں نے اپنی ساری زندگی تنہا گزاری ہے بڑی مشکل سے محبت کرنے والی فیملی ملی ہے جو میں کسی طور پر نہیں کھو سکتی۔۔۔آئیمہ جیسی ماں پانا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے جو میری پوری ہوئ ہے۔۔۔میں ہرگز انہیں چھوڑ کر نہیں جاؤں گی۔۔۔وہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں ۔۔۔جو ان کی آنکھوں میں دکھتا ہے۔۔۔محبت بھرا دل توڑنا تمہاری عادت ہے حسام۔۔۔لیکن میں یہ غلطی نہیں کروں گی۔۔۔ایک ماں کا دل نہیں توڑوں گی۔۔۔تم میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو ٹھیک ہے۔۔۔لیکن میں بلیک فیملی کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گی۔۔۔

وہ بھیگے ہوۓ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔اور آخر میں وہ سچ مچ بچوں کی طرح رو پڑی۔۔کیونکہ وہ ہمیشہ یہی کرتا تھا ایک پل اتنا پاس اور دوسرے ہی پل اتنا دور۔۔۔۔

میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔۔۔؟؟

وہ اسکو بازو سے پکڑ کر خود کے سینے سے لگاتے ہوۓ بولا۔۔۔جبکہ ہیر بغیر کوئ جواب دیئے شدت سے روتے ہوۓ اسکی شرٹ کو اپنی مٹھیوں میں دبوچ گئ۔۔۔جیسے ایک چھوٹی سی کوشش کر رہی ہو کہ وہ اس سے کبھی دور نہ جاۓ۔۔۔

میں صرف تمہاری حفاظت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔۔۔۔۔

I Love you Heer...

وہ اسکے بالوں کو سہلاتے ہوۓ بولا۔۔۔

ب بالکل ویسے ہ ہی حفاظت ک کر رہے ہو ج جیسے کیمپ میں سب کے سامنے جھوٹ موٹ کا میرا فیانسی ہونے ک کا ڈرامہ کیا تھا۔۔۔؟؟ مطلب سب دکھاوہ جھوٹ، دھوکا۔۔۔۔

وہ سسکیوں کے درمیان بامشکل بولی۔۔۔

تم مجھے سچ میں سکون سے رہنے نہیں دو گی۔۔۔ہے نہ؟؟؟

وہ اسکی تھوڑی اپنے ہاتھ میں دبوچ کر اسکا رخ اوپر کی طرف کرتے ہوئے بولا۔۔۔

میں تمہیں کچھ بتانے لگا ہوں اور اس بار یہ دیہان سے اپنے کان کھول کر سن لو۔۔۔میں واپس سے کبھی نہیں دہراؤں گا۔۔۔

وہ اسکی ڈارک براؤن آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہنے لگا۔۔۔جن کے کناروں سے آنسو گر رہے تھے۔۔۔

میں نے تمہیں کبھی مشن کیلئے استعمال نہیں کیا ہیر۔۔۔شروع سے ہی کوئ چیز مجھے تمہاری طرف کھینچتی رہی ہے۔۔۔اور میں دور بھاگنے کی کوشش کرتا رہا۔۔اپنی پسندیدگی کو سرد مہری کے لبادے میں چھپا دیا۔۔۔ جب تایا ابو نے تم سے شادی کیلئے فورس کیا یہ سچ ہے میں اس وقت تیار نہیں تھا ۔۔کیونکہ ایسے شادی کرنا ہی مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا تھا۔۔۔لیکن جو بھی ہے شاید قسمت میں ایسے ہی لکھی تھی۔۔۔یہ سچ ہے شروع میں تمہاری حفاظت کیلیے تم سے نرم گفتگو اور نزدیکی بڑائ۔۔۔مگر آہستہ آہستہ میں تمہاری معصومیت، بہادری، حوصلے، اور مخلص پن کا دیوانہ ہوتا چلا گیا۔۔۔۔تمہارے وجود کی خوشبو مجھے پاگل کرنے لگی۔۔۔ایک خواہش سی رہنے لگی تمہیں ہمیشہ ہر پل اپنی آنکھوں کے سامنے یا صرف اپنی بانہوں کے حصار میں چھپا کر رکھوں۔۔۔۔تم باقیوں جیسی نہیں ہو مختلف ہو۔۔۔ تم مہکتی تازہ ہوا کی طرح ہو جو سانسوں کو چلنے کیلیے بہت زیادہ ضروری ہے۔۔۔اس سے بڑھ کر میں تمہیں اپنی محبت کا ثبوت کا کیا دوں یہ چیک کرو۔۔۔۔

وہ کہہ کر اسکا ہاتھ اپنے دل پر رکھ گیا ۔۔۔

ہیر جو حیرت سے اسے سن رہی تھی اپنا ہاتھ اسکے دل پر محسوس کر کے اسکا اپنا دل بہت زیادہ تیزی سے دھڑکنے لگا۔۔۔وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی اس وقت ان دونوں میں سے کسی کی دھڑکنیں زیادہ بے ترتیب ہیں ۔۔۔

تم جب بھی پاس ہوتی ہو۔۔۔پتہ نہیں کیوں میں نروس سا ہونے لگتا ہوں۔۔۔میرا یہ دل ایک الگ ترنگ میں دھڑکتا ہے۔۔۔تمہاری قربت پر پھولے نہیں سماتا۔۔۔

وہ تھوڑا جھک کر اسکے کان میں سر گوشی نما کہنے لگا۔۔۔

اپنے آپ کو کبھی عام اور کم مت سمجھنا۔۔۔اس دل پر حکومت ہے تمہاری۔۔۔ ملکہ ہو میری۔۔۔میرے اندھیروں کی روشنی۔۔۔میرے درد کا علاج۔۔۔ میری خوشیوں کی وجہ۔۔۔

وہ ہلکی ہلکی آواز میں کہتا اس پر انوکھا سا سحر طاری کر گیا۔۔۔ہیر نے اپنی پلکوں کی باڑھ اٹھا کر اسکی آنکھوں میں دیکھا جہاں دنیا جہاں کی محبت قائم تھی۔۔۔اس نے آگے جو کیا وہ اسکے ساتھ ساتھ حسام کو بھی کافی شاک کر گیا تھا۔۔۔

ہیر نے حسام کو کالر سے پکڑ کر  نیچے کی جانب کھینچ کر اسکے لبوں پر اپنا شدت بھرا لمس چھوڑنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔کچھ دیر کیلئے تو حسام بےیقینی سے اس لمحے کے ہونے پر یقین کرنے لگا جبکہ اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا ابھی وہ اس جھٹکے سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ ہیر نے اس سے الگ ہو کر زور سے پنچ اس کے بازو پر دے مارا۔۔۔

آؤچ۔۔۔اب یہ کیوں۔۔۔؟؟؟؟

حسام نے نہیں سوچا تھا ہیر جیسی نازک لڑکی اتنی زور دار بھی پنچ مار سکتی ہے۔۔۔مطلب ٹریننگ کا واقعی ہی اس پر کافی اثر ہوا تھا۔۔۔وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا جسکے چہرے پر حیاء کے سارے رنگ بکھرے ہوئے تھے۔۔۔

یہ میری فیلنگز کو ہرٹ کرنے کیلئے مسٹر۔۔۔میں تمہیں دوسری بار معاف کر رہی ہوں۔۔۔۔

وہ گلابی ہوتے گالوں سے اسکو گھورتے ہوۓ بولی۔۔۔

اور پہلی بار ایسا کب ہوا تھا۔۔۔؟؟

وہ آئبرو اچکا کر بولا جس کے جواب میں ہیر نے ایک اور پنچ اسکے کندھے پر جڑھ دیا۔۔۔

"واؤ میم حوصلہ پلیز۔۔۔آپ تو پوری جھانسی کی رانی بنتی جا رہی ہیں۔۔۔۔"

وہ اپنے کندھے کو سہلاتے ہوۓ بولا۔۔۔

ایک یہی راستہ ہے تمہارے جیسے انسان کے ساتھ ڈیل کرکے زندہ رہنے کا۔۔۔۔

وہ مزے سے بولی تو حسام نے دھیرے سے مسکرتے ہوۓ اپنے سر کو نہ میں ہلایا اور پھر اسے اپنی جانب کھینچ کر اسے سائیڈ کا ہگ کیا اور ساتھ ہی اسکے سر پر اپنے لب رکھ دئیے۔۔۔

حسام مجھے آسمان پر یہ چاند اور اسکے اردگرد بکھرے یہ ستارے بہت زیادہ پسند ہیں۔۔۔

وہ اسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں میں قید کرتے ہوۓ اس کے ساتھ آسمان کی جانب دیکھتے ہوۓ بولی۔۔۔

اممم پھر تو مجھے ان سے جلن محسوس ہونی چاہیے۔۔۔کیونکہ میں نہیں چاہتا تمہیں مجھ سے بڑھ کر کچھ اور پسند ہو۔۔۔

وہ اسکی آنکھوں کے اوپر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے آسمان کی طرف دیکھنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہوا بولا۔۔۔جس وہ کھلکھلا کر ہنسنے لگی۔۔۔۔

حسام تم۔۔۔۔

ابھی وہ اپنے الفاظ مکمل بھی نہیں کر پائ تھی کہ اس کے کان سے ہانپتی ہوئی آواز ٹکرائی اور حسام بھی اسکی آنکھوں سے اپنا ہاتھ ہٹا چکا تھا۔۔۔

تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔؟؟

وہ نرس کی جانب دیکھتا ہوا سرد لہجے میں بولا۔۔۔جس پر وہ نرس کچھ کہنے کی بجاۓ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنی سانسیں بحال کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔

آپ کی والدہ کو ہوش آ گیا ہے۔۔۔آپ کے بابا کو کال کر دی گئ ہے وہ آپکے بھائی کے ساتھ راستے میں ہیں۔۔۔کچھ دیر تک پہنچ جائیں گے۔۔۔

اسکی سانسیں بےترتیب ہونے کی وجہ نچلے فلور سے اوپر تک بھاگتے ہوۓ آنا تھا جب وہ نارمل ہوگئ تو بولی۔۔۔اس کی بات پر ہیر نے خوشی سے حسام کی طرف دیکھا جو ابھی تک شاک میں وہیں کھڑا نہ جانے کیا دیکھ رہا تھا وہ اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں واپس سے پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لیے نیچے والے فلور کی جانب چلی گئ جہاں ہاسپٹل نما روم میں اسکی ماما موجود تھیں۔۔۔جب وہ لوگ اس روم تک پہنچ گۓ تو حسام نے اس سے اپنا ہاتھ الگ کیا اور گلاس سے اپنی ماما کی جانب دیکھنے لگا جو کافی اچھی حالت میں اب آنکھیں کھولے ہوئ بیٹھی تھی جبکہ ایک ڈاکٹر اس وقت ان کا معائنہ کر رہا تھا۔۔۔

ہیر اسکے برابر میں کھڑی ہو کر اندر موجود حسین عورت کو دیکھنے لگی جو کھلی آنکھوں سے اور بھی زیادہ پیاری لگ رہی تھیں کیونکہ انکی سبز آنکھیں انکے چہرے کے حسن کو مکمل کر رہی تھیں۔۔۔ہیر کو اس دن کا بےصبری سے انتظار تھا جب وہ مکمل طور پر صحتیاب ہو جاتیں۔۔۔

بہت بہت مبارک ہو آپ کی ماما بالکل ٹھیک ہیں اب۔۔۔انکی میموری بھی ٹھیک ہے۔۔۔میں نے ان سے کچھ سوال پوچھے ہیں۔۔۔جن کے انہوں نے صحیح جواب دئیے ہیں۔۔۔جب انہیں بتایا کہ آپ ادھر ہی ہیں۔۔۔انہوں نے آپ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔۔آپ جاکر ان سے مل سکتے ہیں۔۔۔

ڈاکٹر نے خوشی سے اسے بتایا اور آخر میں اسکا کندھا تھپتھپا کر چلا گیا۔۔۔

حسام چلو اندر چلتے ہیں۔۔۔وہ تمہارا انتظار کر رہی ہیں۔۔۔

ہیر نے اسکی ہمت بڑھاتے ہوئے کہا۔۔

نہیں ابھی میں تیار نہیں ہوں۔۔۔بابا اور حاذق کچھ ہی دیر میں آجائیں گے۔۔۔وہ یقیناً ان دونوں کو دیکھ کر خوش ہوں گی۔۔۔

لیکن حسام۔۔۔

اسکے چہرے پر وارننگ دیکھ کر وہ اپنے لب بھینچ گئ۔۔

ٹھیک ہے مت آؤ۔۔۔جب تک وہ لوگ نہیں پہنچتے۔۔اپنی ساس و ماں کو میں جا کر کمپنی دیتی ہوں۔۔۔

آخر میں شرارت سے اس نے اسے آنکھ ماری۔۔۔جس پر حسام نہ میں سر ہلا کر اپنی آنکھیں بند کر گیا کیونکہ اسے لگا ہیر اس کے بغیر کبھی اندر نہیں جاۓ گی صرف اسے اندر لے جانے کیلیے کچھ بھی بول رہی ہے۔۔۔جب اس نے آنکھ کھول کر واپس اندر دیکھا تو اسے شدید حیرانی ہوئ کیونکہ ہیر کمرے میں موجود اسکی ماما کے ساتھ باتوں میں مصروف تھی۔۔۔

جب جب لگتا ہے یہ لڑکی مجھے مزید سرپرائز نہیں کر سکتی۔۔تب تب مجھے غلط ثابت کر دیتی ہے ۔۔

وہ زیر لب بڑبڑایا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہاۓ۔۔!! کیسی ہیں اب آپ؟؟

ہیر نے کمرے میں داخل ہو کر نرمی سے پوچھا۔۔۔جس پر سبز نگاہیں اسے اجنبیت سے دیکھنے لگی۔۔۔

کون ہو تم۔۔۔؟؟؟

ان کے لہجے سے ہیر کی پیشانی پر پسینے کے ننھے ننھے قطرے ابھرے۔۔۔

آخر اس فیملی کی پرابلم کیا ہے۔۔۔؟؟ یہ لیڈی ابھی آٹھ سال بعد کومہ سے اٹھ رہی ہیں۔۔۔لیکن یہ اپنی آنکھوں اور لہجے سے ہی کسی کو بھی خوف سے پسینہ پسینہ کر دیں۔۔۔

ہیر نے سوچا اور پھر اپنا گلا کھنکارا۔۔۔

میرا نام ہیر ہے۔۔۔اور میں حسام کی دوست ہوں۔۔۔

ہیر نہیں جانتی تھی وہ اس سیچویشن میں نکاح کی خبر کو کیسے لیتی ہیں۔۔۔اسلیے اس نے آسان راستہ چن لیا۔۔۔ویسے سچ بتانا ان کے بیٹے کا کام تھا۔۔۔اسکا نہیں۔۔۔

اوکے بیٹا۔۔۔یہاں ادھر آؤ میرے پاس بیٹھو۔۔۔

اب کی بار انکی آواز میں شفقت آ سموئ  تھی۔۔ تو ہیر بھی مسکرا کر ان کے پاس پڑے سٹول پر بیٹھ گئ۔۔۔

آپ کیسا محسوس کر رہی ہیں مس۔۔۔؟؟

پہلی بات تم حسام کی دوست ہو تو تم مجھے آنٹی کہہ سکتی ہو دوسری بات اتنا عرصہ اس بستر پر لیٹے رہ کر میں بور ہو گئ ہوں۔۔۔میرا دل کر رہا ہے جلد سے جلد یہاں سے باہر نکلوں۔۔۔

انہوں نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔۔

تم مجھے اپنے بارے میں بتاؤ تم کون ہو۔۔؟؟اور میرے بیٹے سے کیسے ملی ۔۔؟؟

اس سے پہلے ہیر کچھ کہتی انہوں نے ہی سوال کر لیا۔۔۔

جی میں آپ کے بیٹے کا انٹرویو لینے گئ تھی مگر جناب کڈنیپ کر کے یہاں لے آۓ۔۔۔

ہیر کا دل کر رہا تھا سچا سا جواب دے دے مگر وہ اپنا سر جھٹک کر رہ گئ۔۔۔

ایکچلی میں اور حسام یونی فیلو ہیں۔۔۔اور ہم دونوں یونی میں ہی پہلی بار ملے تھے۔۔۔

اسکے جواب پر انہوں نے بےیقینی سے اپنا آئبرو اچکایا تو ہیر نے لمبا سانس کھینچا۔۔۔

یونی میں حسام کا تب لاسٹ ائیر تھا اور میرا فرسٹ۔۔۔۔ہم بس اسی دوران ملے تھے۔۔۔

ہیر نے اپنی جھوٹی کہانی کی تھوڑی تفصیل دی جس پر حوریہ بیگم کا قہقہہ ہوا میں گونجا۔۔۔ان کو اس قدر کھلکھلا کر ہنستے ہوۓ دیکھ کر نہ چاہتے ہوئے بھی ہیر کے وجود میں سکون بھری لہر دوڑی۔۔۔

تم چاہتی ہو میں اس سٹوری پر یقین کر لوں کہ میرا بیٹا کسی بھی رینڈم یونی فیلو کے ساتھ یہاں آۓ گا۔۔۔؟؟

Oh God, it's so hilarious....

ٹھیک ہے میں آٹھ سالوں سے اس کے ساتھ نہیں رہی لیکن جتنا میں اپنے بیٹے کی پرسنلٹی کو جانتی ہوں وہ ایسا نہیں ہے۔۔۔تم یہاں ہو یقیناً تمہارا اس کے ساتھ کوئ گہرہ تعلق ہے۔۔۔تمہاری یہاں موجودگی بتاتی ہے تم اس کی لائف میں بہت ذیادہ خاص ہو۔۔۔

وہ اپنی ہنسی کو قابو کرتی ہوئیں پر اعتماد لہجے میں بولیں۔۔۔

نہیں سچی میں بس اسکی دوست ہوں۔۔اور کچھ سپیشل نہیں ۔۔

ابھی وہ اپنے الفاظ مکمل بھی نہیں کر پائی تھی ان کا پھر سے قہقہہ ہوا میں گونجا۔۔۔ہیر کے ہلکا سا بلش کرنے پر انہیں اتنا تو یقین ہو گیا تھا وہ لڑکی سچ میں بہت خاص ہے۔۔لیکن انہیں یہ بات بس سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ان کے وائلڈ قسم کے بیٹے کو یہ معصومیت کا پیکر آخر مل کہاں گئ تھی۔۔۔اس سے پہلے وہ اسے کچھ کہہ پاتی ان کی توجہ دروازے سے داخل ہوتے وجدان صاحب اور حاذق نے کھینچی تھی۔۔۔ابھی وہ خود کو سنبھال بھی نہیں پائیں تھیں کہ وجدان نے ان کے قریب آکر انہیں اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا تھا ۔۔

جب انکا حصار تنگ ہونے لگا تو انہوں نے بھی بلش کرتے ہوئے ان کے گرد اپنے بازوؤں کا گھیرا بنایا۔۔۔۔ان کے وجود سے اٹھتی خوشبو نے حوریہ بیگم کی روح کو واپس سے مہکا دیا تھا۔۔۔انہوں نے اس بستر پر اپنی پہلی محبت، اپنے شوہر کو بہت ذیادہ مس کیا تھا۔۔۔انہیں بہت عرصے بعد آج پھر سے ان کے حصار میں محفوظ ہونے کا یقین ہوا تھا۔۔۔

وجدان صاحب نے انہیں اپنے سینے سے الگ کرکے انکی آنکھوں میں دیکھا جہاں ہلکی ہلکی نمی تھی۔۔۔انہیں یقین ہی نہیں ہو رہا تھا وہ ان کے سامنے آنکھیں کھول کر بیٹھی ہیں۔۔۔انہوں نے واپس سے انہیں اپنے سینے میں بھینچ کر اپنے لبوں کو ان کے سر پر رکھا اور پھر واپس سے انکا چہرہ دیکھ کر انکی پیشانی کو اپنے لبوں سے چھوا اور پھر ان سے علیحدہ ہوۓ۔۔۔

ہیر بھیگی آنکھوں سے محبت بھرا یہ نظارہ دیکھنے لگی پھر اس نے محسوس کیا کہ حاذق خوشی سے ان کی جانب اپنے قدم ایسے بڑھا رہا ہے جیسے وہ اپنے کسی خواب کی جانب قدم بڑھا رہا ہو۔۔۔جب وہ ان کے بستر کے قریب پہنچا تو حوریہ بیگم نے اسے اسکی کلائی سے کھینچ کر اپنے سینے سے لگا لیا ۔۔۔ ان کے اندر اتنی مضبوطی دیکھ کر ہیر نم آنکھوں سے مسکرا دی۔۔۔

وہ ان سب کے ایک تکلیف دہ دورانیہ کے بعد واپس سے ملنے پر بہت ذیادہ خوش تھی۔۔۔اس نے نظر اٹھا کر وجدان صاحب کی جانب دیکھا جو زمانے بھر کی محبت اپنی آنکھوں میں سموۓ اپنی بیگم کو دیکھ رہے تھے۔۔۔ان کی نگاہ جب ہیر کی طرف گئ تو ہیر نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلا تو انہوں نے بھی جواب میں سمائل کرتے سر ہلایا پھر وہ دروازے سے نکل کر باہر چلی گئ کیونکہ وہ فیملی ٹائم کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

تمہیں اندر جانا چاہیے حسام۔۔۔ تم اندر جاؤ گے تو یہ نظارہ مکمل ہو جاۓ گا۔۔۔اس بیوٹی کو پرفیکشن مل جاۓ گی۔۔۔

ہیر نے جب باہر آکر حسام کو کاریڈور کے گلاس سے ہاسپٹل روم کے اندر کا نظارہ دیکھتے ہوۓ پایا تو وہ اس کے برابر کھڑی ہوکر بولی۔۔۔

یہ نظارہ پہلے ہی پرفیکٹ ہے ہیر ۔۔اس میں میری کوئ جگہ نہیں۔۔۔یہ سب لوگ میرے بنا بھی خوش ہیں۔۔۔

وہ سنجیدگی سے بولا۔۔۔جس پر ہیر اسکا چہرہ دیکھنے لگی کیونکہ وہ جانتی تھی وہ بہت ذیادہ تکلیف میں ہے لیکن وہ اپنے اندر کا دکھ دکھاۓ گا نہیں۔۔۔بس اپنی بہادری اور مضبوطی کی آڑ میں چھپا لے گا۔۔۔ 

حسام۔۔۔

ہیر چلو ہم چلتے ہیں۔۔۔تمہیں آرام کی ضرورت ہے۔۔۔

اس کے بولنے سے پہلے وہ بولا۔۔۔

تم مزاق کر رہے ہو۔۔۔؟؟  مجھے کسی آرام کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔آج رات ہمیں یہاں ہی ان کے پاس رکنا چاہیے۔۔۔اور تمہیں ان سے بات کرنی چاہیے۔۔۔

وہ اسے گھورتے ہوۓ بولی کیونکہ جب اس نے ان کے سامنے حسام کا ذکر کیا تھا تو ان کی نگاہوں نے ایک بار سارے کمرے کو تلاشا تھا جیسے وہ اسے دیکھنا چاہ رہی ہوں۔۔۔

ہمارا رکنا یہاں اب کوئ ضروری نہیں ہے ۔۔بابا اور حاذق کافی ہیں۔۔۔ہمیں جانا ہے۔۔آج کی رات آرام کرو۔۔۔کل ہم لوگ واپس جا رہے۔۔۔

ہیر کے احتجاج کرنے سے پہلے ہی وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر نیچے کی جانب بڑھ گیا اور کچھ ہی دیر میں وہ لوگ اس عمارت سے باہر تھے۔۔۔

ہیر جو منہ کھولے بے یقینی سے کمرے کو دیکھ رہی تھی حسام کے الفاظ پر وہ اپنے شاک سے نکل کر اسکی طرف دیکھنے لگی کیونکہ وہ کمرہ کسی بھی اینگل سے حسام وجدان کا نہیں لگ رہا تھا ۔۔

شاکڈ ہو۔۔۔؟؟

وہ بیڈ کے ہیڈ بورڈ کے کنارے پر اپنے ہاتھ کو رکھ کر اسکی طرف دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔۔

آفکورس۔۔۔یہ کہیں سے بھی تمہارا نہیں لگ رہا۔۔۔مطلب۔۔۔میں کیسے سمجھاؤں۔۔۔یہ کمرہ اور تم۔۔۔

وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی اسے کیسے بتاۓ کہ یہ کمرا اور وہ دو مختلف چیزیں ہیں۔۔۔

میں سمجھ رہا ہوں تم کیا کہہ رہی ہو بےبی۔۔ لیکن مجھے بدلاؤ پسند نہیں ہے۔۔اسلیے اس میں کبھی کچھ تبدیلی نہیں کی ویسے بھی جب یہاں کافی ٹائم بعد آتا ہوں تو اپنے پن کی فیلنگ محسوس ہوتی ہے۔۔۔آرام سے سیٹل ہو جاتا ہوں۔۔۔

وہ اسکے قریب جاکر اسکی کمر کے دونوں اطراف اپنے ہاتھ رکھتے ہوئے بولا جس پر وہ سانس روکے اسے دیکھنے لگی مگر جلد ہی خود کو کمپوز کر گئ۔۔۔

اممم مجھے تمہاری وجوہات کچھ خاص سمجھ نہیں آئیں۔۔لیکن اگر تم کمفرٹیبل ہو تو ٹھیک ہے میں کچھ نہیں کہوں گی۔۔۔بس تم ریلیکس اور خوش رہو۔۔۔۔

وہ مسکراتے ہوۓ بولی تبھی اس کی نگاہ بیڈ پر پڑے مختلف شاپنگ بیگز پر پڑی۔۔۔

یہ سب کیا ہے۔۔۔؟؟

وہ اپنے ہاتھ سے اسکے چہرے کو بیڈ کی طرف کرکے اپنی آنکھوں سے ان بیگز کی جانب اشارہ کرتے تجسس سے پوچھنے لگی۔۔۔

اوہ یہ میں نے ایک ملازمہ کو تمہارے کپڑے خریدنے کا بولا تھا تاکہ تم جب تک یہاں ہو آرام سے بغیر کسی مشکل کے رہ سکو۔۔۔

وہ کہنے کے بعد اسکے بالوں کی لٹوں کو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں پر لپیٹ کر کھیلنے لگا جب کہ وہ مسرور سی ہو کر اسے دیکھنے لگی جو اتنے مشکل وقت میں بھی اسکی فکر کرنا نہیں بھولا تھا۔۔۔ہیر تھوڑا سا اوپر ہوئ اور اسکے برابر ہوکر اس نے اپنے کپکپاتے لب اسکی پیشانی پر رکھ دیئے۔۔۔

تم اتنے اچھے اور اتنے پیارے کیوں ہو ۔۔؟؟

وہ جو حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا اسکے سوال پر ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔

واٹ۔۔۔؟؟

وہ اسکی رخسار کو اپنے ہاتھ کی پشت سے ہلکا سا سہلاتا ہوا بولا۔۔۔جس پر ہیر نہ میں سر ہلا کر اس کے حصار سے نکل کر ایک شاپنگ بیگ اٹھا کر اٹیچ واشروم کی طرف چلی گئ۔۔۔

کچھ نہیں مسٹر حسام۔۔۔

وہ واشروم کا دروازہ لاک کرنے سے پہلے اپنا سر باہر نکال کر بولی اور پھر دروازہ لاک کر گئ تاکہ فریش ہو کر کپڑے بدل سکے۔۔۔

جب وہ وائٹ کلر کا ٹراؤزر ساتھ وائٹ ہی شرٹ جو اسکے گھٹنوں کو چھو رہی تھی وہ پہن کر باہر نکلی تو اسکی نگاہ سیدھی حسام پر پڑی جو بیڈ پر آنکھیں بند کیے ہوۓ لیٹا ہوا تھا اور اسکا ایک ہاتھ سر کے پیچھے جبکہ ایک اسکے پیٹ پر موجود تھا۔۔۔اسکی توجہ کھینچنے کیلیے اس نے اپنا گلا کھنکارا۔۔۔

وہاں کھڑے رہ کر مجھے دیکھنے کی بجائے یہاں میرے برابر آکر لیٹ جاؤ اور کچھ دیر سو جاؤ۔۔۔

وہ آنکھیں بند کیے ہوۓ بولا تو اسکے الفاظ پر ہیر کے گال دہکنے لگے جبکہ اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا ۔۔

جب حسام نے کسی قسم کی کوئ ہلچل نہیں محسوس کی تو وہ آنکھیں کھول کر اسکی طرف دیکھنے لگا جو لال گلابی ہوتی اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔

کوئ غیر نہیں ہوں تمہارا شوہر ہی ہوں۔۔۔

پھر بھی اسکی طرف سے کوئ ریسپونس نہیں آیا تو وہ آئبرو آچکا کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔

اگر تم اگلے دو سیکنڈ میں یہاں موجود نہیں ہوئ تو پھر میں تمہیں اپنے طریقے سے یہاں لاؤں گا۔۔۔

اس بار اس نے اسے صاف وارن کیا تو وہ اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیر کر بیڈ کے دوسری جانب سے اس کے اوپر چڑھ کر وہی کنارے پر لیٹ گئ۔۔۔تبھی اس نے اپنی کمر پر ہاتھ محسوس کیا جو اسے پیچھے کی جانب کھینچ کر اسکا رخ اپنی جانب کرکے اپنی بانہوں میں چھپا چکا تھا۔۔۔کچھ لمحوں کیلئے تو وہ اپنی سانسوں کو روک کر اس حصار کو محسوس کرنے لگی جو اسکی محفوظ پناہگاہ تھا۔۔

ہیر میری جان ریلیکس۔۔۔کچھ نہیں ہو گا۔۔۔سو جاؤ کچھ دیر کیلئے۔۔۔ویسے بھی میں یہاں ساری رات نہیں ہوں۔۔۔تمہارے سوتے ہی میں یہاں سے چلا جاؤں گا ۔۔

جب اسنے ہیر کے وجود کو مسلسل ہلکا ہلکا لرزتا ہوا محسوس کیا تو وہ اسکے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ بولا۔۔۔

کیوں تم چلے جاؤ گے۔۔۔میں نے کب کہا کہ تم چلے جاؤ یہاں سے۔۔۔

وہ ایک دم سے اسکے سینے سے اپنا سر اٹھا کر پریشانی سے بولی۔۔۔

کیونکہ میں آج چاہ کر بھی نہیں سو پاؤں گا۔۔۔اور میں جانتا ہوں یہ جگہ تمہارے لیے بالکل نئ ہے۔۔۔میں نہیں چاہتا تم ایسے ہی مسلسل جاگ کر اپنی ہیلتھ خراب کرو۔۔۔اسلیے جب تک تم سو نہیں جاتی میں تمہارے پاس ہی ہوں۔۔۔

وہ اسکو واپس سے اپنے حصار میں لیکر اسکے بالوں پر نرمی سے اپنے لب رکھ کر بولا۔۔۔تو ہیر بھی بغیر کچھ کہے اسکی دھڑکنوں کو سنتے ہوۓ آنکھیں بند کر گئ کیونکہ وہ اس کے پیچھے کی وجہ خوب جانتی تھی اور اس پر بحث کا تو کوئ جواز ہی نہیں بنتا تھا۔۔۔

جب میری صبح آنکھیں کھلیں گی تو کیا میں تمہیں اپنے سامنے پاؤں گی ۔۔؟؟؟پلیز۔۔۔

وہ التجائیہ بولی۔۔۔

میں وہ واحد شخص ہوں گا جسے تم سب سے پہلے دیکھو گی۔۔۔

وہ پر اعتماد لہجے میں بولا۔۔۔

پرامس۔۔۔؟؟؟

وہ بند آنکھوں سے اسکی شرٹ کے بٹن کے ساتھ کھیلتے ہوۓ بولی۔۔۔

پرامس۔۔۔چلو بیمبولا اب سو جاؤ۔۔۔

وہ نرمی سے بولا تو اسے ہلکا سا" آئ لو یو" سنائ دیا جو ہیر نے گہری نیند میں ڈوبنے سے پہلے کہا تھا وہ اسکے گرد اپنا حصار تنگ کر گیا۔۔اور اسکے چہرے کے تمام نقوش حفظ کرنے لگا کیونکہ اسے اسکے الفاظ اپنا وہم لگے تھے۔۔۔

تم انمول ہو۔۔۔کوئ تمہیں مجھ سے نہیں چرا سکتا۔۔۔تمہیں مجھ سے رہائی میری موت ہی دے سکتی ہے۔۔۔

وہ اسکے کان میں سرگوشی نما کہہ کر اسکے کان پر اپنا لمس چھوڑ کر آہستہ سے بغیر اسکی نیند ڈسٹرب کیے وہاں سے اٹھ گیا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

رات کے آخری پہر حسام کے قدم اس جگہ کی جانب بڑھ گۓ جہاں اسکے ذہن کا سکون تھا ۔۔۔جس جگہ نے اسکی سوچوں کو کچھ لمحوں کیلیے بھی اکیلا نہیں چھوڑا تھا۔۔۔اسلیے اب وہ اپنی ماما کے روم کے باہر کھڑا انہیں دیکھ رہا تھا جو نیند میں تھی جبکہ اسکے بابا بھی پاس ہی کاؤچ پر سوۓ ہوۓ تھے۔۔وہ جانتا تھا اسکے پاپا اسکی ماما کو ایک پل کیلئے بھی اکیلا نہیں چھوڑے گے جب تک وہ مکمل ٹھیک نہیں ہو جاتیں۔۔۔اس میں انکا بھی کوئ قصور نہیں تھا انہوں نے ان کے جاگنے کا آٹھ سال انتظار کیا تھا۔۔۔وہ جانتا تھا اس کے بابا کیلئے اسکی ماما کس قدر ضروری ہیں۔۔۔

حسام نے بھی ان کے اٹھنے کا شدت سے انتظار کیا تھا وہ ہر مہینے لازمی ان کے پاس آتا اور بےتابی سے انکی آنکھیں کھلنے کا انتظار کرتا جو ایک طرح سے اسکا خواب بن چکا تھا اور آج اسکا وہ خواب سچ ہو گیا تھا لیکن اس میں اتنی جرآت نہیں رہی تھی کہ وہ آگے بڑھ کر انکا سامنا کر سکے۔۔

"تم خوش قسمت ہو حسام تمہارے پاس فیملی ہے۔۔جانتے ہو میں نے کبھی اپنی ماما کو دیکھا تک نہیں۔۔۔ان سے جڑی میرے پاس کوئ میموری نہیں ۔۔۔نہ ہی ان کی کوئ چیز۔۔۔۔ اور یقین کرو یہ بہت ذیادہ تکلیف دہ ہے۔۔۔تمہارے پاس تو ہے پلیز ان کے پاس جاؤ۔۔۔ان سے باتیں کرو۔۔۔یقین کرو وہ ماں ہے صرف سینے سے لگانا جانتی ہے۔۔۔تمہیں کچھ نہیں کہیں گی۔۔۔اس موقع کا فائڈہ اٹھاؤ پلیز۔۔۔اللہ نے تمہیں واپس سے اس خوشی سے نوازا ہے تو پلیز اسے یونہی اپنے ڈر اور خوف کی وجہ سے ضائع نہ کرو حسام"

جب اس نے ہیر کو بتایا تھا کہ وہ آج سو نہیں پاۓ گا تو ہیر کے کچھ دیر کے بعد کہے یہ الفاظ ابھی بھی اسکے کانوں میں گونج رہے تھے۔۔۔اسلیے ہمت کرکے وہ دروازہ کھول کر اندر کی جانب بڑھ گیا کہ وہ انہیں قریب سے دیکھنے کے بعد فوری وہاں سے چلا جاۓ گا۔۔۔وہ آہستگی سے قدم اٹھاتا ہوا اپنی ماما کے پاس پڑے سٹول پر بیٹھ گیا تاکہ اپنے پیرنٹس کی نیند میں خلل نے ڈالے۔۔۔کچھ لمحے وہ ایسے ہی نم آنکھوں سے انہیں دیکھتا رہا ۔۔

م۔۔۔ ماما۔۔۔

کافی دقت کے بعد وہ یہ لفظ بول پایا۔۔۔

میں جانتا ہوں آپ میری شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتی۔۔۔لیکن میں کیا کروں مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں یہاں چلا آیا۔۔۔میں نے پچھلے آٹھ سالوں میں آپ کو بہت زیادہ مس کیا ہے۔۔۔آپ کے بغیر زندگی بہت زیادہ مشکل ہوگئ تھی ۔۔

وہ تکلیف سے سر گوشی نما آواز میں کہنے لگا۔۔۔

لیکن میں خوش ہوں اب آپ ٹھیک ہیں اور جلد ہی ڈاکٹر آپ کو یہاں سے ڈسچارج بھی کر دیں گے ۔۔۔

وہ کہہ کر کچھ پل خاموش رہا۔۔۔

ماما سوری میں اپنا پرامس نہیں نبھا پایا۔۔۔ہو سکے تو مجھے معاف کر دیجیے گا۔۔۔لیکن میں اب وعدہ کرتا ہوں کہ میں آپ سے بہت دور چلا جاؤں گا جہاں آپ کو میرا یہ چہرہ کبھی دکھائ نہ دے۔۔جو چہرہ آپکی اتنی تکلیفوں کا سبب ہے۔۔۔

یہ کہتے ہوئے اسکی آواز کافی بھاری ہوگئ  جبکہ آنکھوں میں آنسو جمع ہونے لگے لیکن وہ جلد ہی خود کو سنبھال گیا۔۔۔

اپنی یہ بکواس بند کرو حسام اور تمہیں لگتا ہے میں تمہیں خود سے دور جانے دوں گی ۔۔؟؟ 

وہ جو مزید کچھ کہنے والا تھا ایک دم سے اپنی ماما کی آواز سن کر اسکا وجود تھما۔۔۔

اور ویسے بھی جو کچھ ہوا وہ صرف ایک حادثہ تھا جس میں تمہاری کوئ غلطی نہیں۔۔۔وہ ایسے ہی قسمت میں لکھا تھا ۔۔

وہ مزید بولی ۔۔۔

آپ ایسے کیسے کہہ سکتی ہیں ماما۔۔۔میری وجہ سے پریحا اس دنیا میں نہیں ہے ۔۔۔میں نے وعدہ کیا تھا اسے محفوظ رکھوں گا لیکن میں نہیں رکھ پایا۔۔۔

وہ بھیگے لہجے میں بولا ۔۔

تم اس وقت بچے تھے تمہیں خود حفاظت کی ضرورت تھی اسلیے خود کو الزام دینا بند کرو۔۔۔اسکی موت کے ذمےدار نہیں ہو۔۔۔بلکہ وہ باسٹرڈ ہے جس نے ہم لوگوں پر حملہ کیا تھا۔۔۔

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے بیڈ پر بٹھاتے ہوۓ بولی اور پھر خود بھی سیدھے ہو کر بیٹھ گئیں۔۔۔

آپ مجھ سے اتنی نرمی سے بات کیوں کر رہی ہیں۔۔۔؟؟ آپ مجھے یہاں سے نکل جانے کو نہیں بولے گی ۔۔؟؟ 

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے انکی طرف دیکھتے ہوۓ بولا ۔۔

تم نے کبھی سائنس کی کلاس کو دیہان سے نہیں لیا۔۔۔؟؟

ان کے الگ سے جواب پر وہ ناسمجھی سے انکی طرف دیکھنے لگا جبکہ وہ اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں پکڑ گئیں۔۔

کومہ میں موجود لوگ دوسروں کی باتوں کو سن سکتے ہیں حسام۔۔۔ تم جب جب مجھ سے ملنے آۓ ہو میں جانتی ہوں اور ویسے تم لاتعداد بار یہاں آۓ ہو۔۔۔تم جب بھی آتے صرف تکلیف میں دوچار ہو کر مجھ سے معافی مانگتے۔۔۔تمہاری آواز میں اتنا درد دیکھ کر میرا دل پھٹ سا جاتا۔۔۔میری خواہش ہوتی آنکھیں کھول کر تمہیں اپنے سینے سے لگاؤں اور بتاؤں میں تم سے ناراض نہیں ہوں۔۔۔تم میرے وجود کا حصہ ہو حسام میں تم سے کیوں نفرت کروں گی ۔۔؟؟ لیکن میرا وجود اجازت ہی نہیں دیتا تھا میں چاہ کر بھی نہیں اٹھ پا رہی تھی۔۔۔

انہوں نے کہہ کر اسے اپنے گلے سے لگا لیا۔۔۔

حسام پلیز خدا کا واسطہ ہے خود کو سزا دینا بند کرو ۔۔تمہاری اس میں کوئ غلطی نہیں میری جان اسلیے معافی مانگنا بند کرو۔۔۔

وہ روتے ہوئے اسکے ماتھے کو بار بار چومتے ہوئے بولی کیونکہ وہ انکا سب سے لاڈلا بیٹا تھا اسلیے جب بھی وہ کچھ خواہش ظاہر کرتا تو اسکی ماما نے کبھی اسے انکار نہیں کیا تھا۔۔۔

میں نے پہلے ہی اپنی زندگی کے آٹھ سال اس بستر پر بغیر تم لوگوں کو دیکھے گزارے ہیں۔۔میں اب تم سب کے ساتھ جینا چاہتی ہوں۔۔۔اسلیے میں ہرگز تمہیں کہیں جانے کی اجازت نہیں دیتی۔۔۔بےشک پھر مجھے تمہیں کمرے لاک کرکے کیوں نہ رکھنا پڑے ۔۔

انہوں نے سسکتے ہوئے آخر میں اسے دھمکایا۔۔۔ان کو یوں روتے دیکھ کر وہ بوکھلایا۔۔۔۔

آئ ایم سوری ماما۔۔۔پلیز روۓ مت۔۔۔

وہ ان سے الگ ہوکر جلدی سے اپنے ہاتھوں سے ان کے آنسو خشک کرنے کی کوشش کرتا ہوا بولا۔۔۔

کیا تم مجھے چھوڑ کر چلے جاؤ گے۔۔۔؟؟

چپ ہونے کی بجاۓ انہوں نے الٹا پوچھا۔۔۔

نہیں ماما۔۔۔کبھی نہیں۔۔۔پلیز چپ ہو جائیں ۔۔۔میں کہیں نہیں جا رہا۔۔۔

پرامس کرو۔۔۔؟؟

انہوں نے اپنی ہتھیلی اس کے سامنے پھیلاتے ہوۓ کہا کیونکہ انہیں پتہ تھا ان کا صاحب زادہ جب کوئی پرامس کرتا ہے وہ کبھی نہیں توڑتا۔۔۔

پرامس۔۔۔

وہ انکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ آہستگی سے بولا۔۔۔

چلو اب تمہاری فرینڈ کے بارے میں بات کرتے ہیں۔۔۔؟؟

حوریہ بیگم نے ٹاپک کو بدلتے ہوۓ شرارت سے پوچھا۔۔۔

اس کے بارے میں کیا۔۔۔؟؟

وہ ان سے اپنی نگاہ ہٹا کر کاؤچ کی جانب دیکھتا ہوا بولا جہاں وجدان صاحب اب اٹھ کر بیٹھ کے مسکراتے ہوئے ان دونوں کو ہی دیکھ رہے تھے۔۔۔پھر وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر ان دونوں کے پاس آۓ۔۔۔انہوں نے شفقت سے حسام کے کندھے کو تھتھپایا اور پھر حوریہ کے برابر بیڈ پر بیٹھ گۓ۔۔۔

وہ بہت خوبصورت لڑکی ہے۔۔۔اور مجھے یقین ہے اسکا دل بھی بہت پیارا ہوگا ۔۔

وہ شوخ لہجے میں اسے آنکھ مارتے ہوئے بولی جس پر وہ آنکھیں گھما کر رہ گیا۔۔۔چلو جی ویلکم بیک مسسز وجدان۔۔۔آگئ یہ اپنے سٹائل پر۔ حسام جانتا تھا یہ عورت اپنی زندگی میں جو چاہتی ہے وہ ہر صورت حاصل کر لیتی ہے چاہے پھر وہ کچھ بھی ہو۔۔۔

ان سب نے باقی کی ساری رات جاگ کر باتیں کرتے ہوۓ گزاری ۔۔حسام انہیں مختلف انفارمیشنز دینے لگا جو انہوں نے پچھلے کچھ وقت سے مس کی تھیں۔۔اور ایسے ہی رات آہستہ آہستہ ڈھل کر صبح کے سویرے میں بدلنے لگی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر کی جب آنکھیں کھلی تو وہ اٹھ کر کچھ پل روم کو دیکھتی رہی پھر حسام کو وہاں نہ پاکر اسے افسوس ہوا کیونکہ اس نے پرامس کیا تھا وہ سب سے پہلے اسے دیکھے گی۔۔۔

ایسے موڈ مت خراب کرو۔۔۔ہو سکتا ہے وہ کہیں بزی ہو۔۔۔

وہ خود سے بڑبڑا کر بیڈ سے اٹھی اور کپڑے لیکر واشروم میں گھس گئ۔۔۔شاور لینے کے بعد وہ باہر آئ تو تب بھی حسام کا کہیں نام و نشان نہیں تھا تو وہ لب بھینچ کر اپنے بالوں سے ٹاول نکال کر ہیئر ڈرائر سے اپنے بال خشک کرنے لگی۔۔۔

You are looking beautiful...!!

حسام نے اسکے کان کی جانب جھک کر سرگوشی نما کہا جس پر ہیر خوف سے اچھلی۔۔۔جب اسکی نگاہ سامنے کھڑے چارمنگ حسام پر پڑی تو وہ اسے گھورتے ہوۓ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنی دھڑکنوں کو معمول پر لانے لگی۔۔۔

مجھے ہارٹ اٹیک دینے کا ارادہ تھا کیا۔۔۔؟؟

وہ اسکے سینے پر پنچ مارتے ہوئے بولی۔۔۔

نہیں جناب بس اپنا پرامس پورا کر رہا تھا۔۔۔کہا تھا نہ میں واحد شخص ہوں گا جسے تم سب سے پہلے دیکھو گئ۔۔۔بس وہی پورا کیا ہے۔۔۔

وہ اسکے ہاتھوں سے ہیئر ڈرائر پکڑ کر اسکے بال خشک کرتے ہوۓ بولا ۔۔

ح حسام م میں خود کر لوں گی۔۔۔

وہ بلش کرتے ہوۓ لڑکھڑاتی آواز میں بولی۔۔۔

تم پتہ نہیں کتنا وقت لو گی ۔۔مجھے کرنے دو۔۔۔پھر ہم دونوں ساتھ میں بریک فاسٹ کرتے ہیں جو بس کچھ ہی دیر میں آرہا ہے۔۔۔

وہ اسکے بالوں کو ساتھ کومب کرتے ہوۓ بولا جبکہ وہ مسرور ہوتے ہوۓ اپنے ہینڈسم شہزادے کو دیکھنے لگی۔۔۔

اور یہ لو میڈم ہو گۓ آپ کے بال خشک۔۔

آخر میں وہ اسے کھڑا کرکے اسکے بالوں میں اپنے ہاتھوں کی انگلیاں چلاتے ہوۓ بولا تبھی دروازے پر دستک ہوئی اور اجازت ملنے پر ایک ملازمہ ناشتے والی ٹرالی لیکر اندر داخل ہوئ۔۔۔ اور ٹیںبل پر ناشتہ سیٹ کرکے چلی گئ۔۔۔

یہاں کا کک سچ میں بہت گریٹ ہے۔۔۔قسم سے بہت لزیز ناشتہ بنا ہے۔۔۔

جب وہ دونوں ناشتہ کرنے لگے تو ہیر نے پین کیک کا بائٹ لیتے ہوۓ کہا۔۔۔جس پر حسام نے آئبرو اچکایا۔۔۔

مجھے لگا تم میرے ہاتھوں کا بنا ناشتہ پہچان جاؤ گی ظاہری سی بات ہے تم نے پہلے بھی کھایا ہوا ہے۔۔۔لیکن نہیں۔۔۔

وہ افسوس سے اپنا ناشتہ چھوڑ کر اسکی طرف دیکھتا ہوا بولا۔۔۔

لیکن یہ کھانا اس کھانے سے بہت مختلف ہے۔۔ویسے بھی مجھے یہ بات ہی ہضم نہیں ہوتی ہے کہ دی گریٹ حسام وجدان کو کھانا بنانا بھی آتا ہے۔۔۔

وہ جوس کا سپ لیتے ہوۓ بولی۔۔۔

بس فرق یہ ہے تب میں نے بس ویسے ہی بنایا تھا اور اب کی بار میں نے اپنی محبت کی بھی تھوڑی ملاوٹ کی ہے اسلیے تھوڑا ذائقہ بدل گیا ہے۔۔۔

وہ شائن کرتی نگاہوں سے اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ہیر کو آج اسکی نگاہوں میں ایک الگ سا سکون اور چمک دکھی۔۔۔

تم اپنی ماما سے ملے ہو ٹھیک کہہ رہی ہو نہ میں۔۔۔؟؟

وہ ناشتہ چھوڑ کر اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوۓ پیار سے بولی۔۔۔

تمہیں کیسے پتہ چلا ۔۔؟؟

جواب کی بجاۓ ہیر نے اس ان نظروں سے دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو "تم سچ میں مجھے اتنا بیوقوف سمجھتے ہو تم میں کچھ بدلاؤ آئے اور میں نہ سمجھو۔۔"

اوکے اوکے سوری بابا۔۔۔تم مجھے مجھ سے زیادہ سمجھنے لگی ہو ۔۔جوکہ بہت ذیادہ خطرناک ہے۔۔۔

وہ کہہ کر ٹیشو پیپر سے اپنے ہاتھ صاف کرکے اٹھ گیا۔۔۔

کیا تم نے کھا لیا ہے۔۔۔؟؟

ہممم ہم کدھر جا رہے۔۔۔؟؟

وہ بھی اٹھتے ہوۓ پوچھنے لگی ۔۔

یہ سرپرائز ہے۔۔۔

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے باہر لے جاتے ہوۓ بولا۔۔۔

کچھ ہی دیر بعد وہ دونوں سیکیورٹی گارڈز کی گاڑیوں کے ساتھ حسام کے سرپرائز کی جانب بڑھ چکے تھے۔۔۔بیس منٹ کے بعد حسام نے گاڑی روکی تو ہیر کو وہ جگہ مویشی خانہ لگی جہاں وہ اب گاڑی سے اتر کر ڈبل میٹل ڈور کو کھٹکھٹا رہا تھا جہاں سے 50 کے قریب عمر کا ایک آدمی نمودار ہوا تھا ۔۔جس سے حسام اٹالین میں بات کرنے لگا جسکی ہیر کو کچھ خاص سمجھ نہیں آرہی تھی اسلیے بس خاموشی سے وہی کھڑی رہی۔۔۔

اس سے ملیے یہ میری وائف ہے ہیر۔۔۔اور ہیر یہ کیمرون ہے ہمارے فیملی فرینڈ ہیں۔۔۔

وہ اسکا تعارف کرواتے ہوۓ بولا تو لفظ وائف پر ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی کیونکہ حسام نے پہلی بار کسی سے اسکا وائف کے طور پر تعارف کروایا تھا ۔۔

آپ سے مل کر خوشی ہوئ۔۔۔ہیر نے تحمل سے کہا جس پر انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔

ٹھیک ہے ہم زرا اس جگہ کا ٹوور کر لیں۔۔۔پھر بعد میں آپ سے ملتے ہیں۔۔۔اور آج کا لنچ میری طرف سے۔۔۔

حسام نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔۔

نہیں۔۔۔نہیں۔۔۔آج کی پارٹی میری طرف سے۔۔۔کیونکہ تم پہلی بار اپنی وائف کے ساتھ یہاں آۓ ہو ۔۔اسلیے یہ لنچ تو پکا میری طرف سے۔۔۔تم بس جا کر انجواۓ کرو۔۔۔ویسے بھی میں تمہارا فیورٹ پیزا بنا رہا۔۔۔

جس پر حسام کے چہرے پر بچوں کی طرح خوشی بکھری اور وہ ہاں میں سر ہلا کر آگے بڑھ گیا۔۔۔

واؤ۔۔یہ سب کتنے پیارے ہیں۔۔۔

جب حسام اسے لیکر مخصوص جگہ پر پہنچ گیا تو ہیر نے سامنے موجود منظر کو سراہتی نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔۔

آؤ میں تمہیں اپنے گھوڑے میکس سے ملواتا ہوں۔۔۔وہ میرا بیسٹ فرینڈ ہے۔۔۔

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر آگے لے جاتے ہوۓ بولا جہاں مختلف رنگوں کے بہت خوبصورت گھوڑے کھڑے تھے۔۔۔

جب وہ ایک وائٹ گھوڑے کے سامنے پہنچے تو حسام نرمی سے اسکے بالوں پر اپنے ہاتھ پھیرنے لگا جبکہ ہیر میسمرائز ہوتی اس لمحے کو محسوس کرنے لگی جہاں گھوڑا چمکتی آنکھوں سے اپنے مالک کے خوشی سے دیکھ رہا تھا۔۔۔

اس کے سر پر ہاتھ رکھو ہیر۔۔۔

حسام کی آواز پر وہ ہوش میں آئ۔۔۔

نہیں۔۔کہیں اس نے غصے میں مجھے کاٹ لیا تو۔۔۔؟؟ موویز میں ایسا ہی ہوتا ہے اگر کوئ ان کے مالک کے علاؤہ ہاتھ لگاۓ تو یہ ناراض ہو جاتے ہیں۔۔۔

وہ گھبراتے ہوۓ معصومیت سے بولی جس پر حسام کا قہقہہ ہوا میں گونجا۔۔۔

ڈرو مت بیمبولا۔۔۔ میکس بہت سویٹ ہے تمہیں کچھ نہیں کہتا۔۔۔

وہ شوخ لہجے میں بولا تو وہ اسے گھورتے ہوۓ اپنا ہاتھ پھیلایا اور اسکے بالوں پر رکھ کر انہیں چھونے لگی اس نے محسوس کیا کہ اس کے ٹچ پر گھوڑا کے وجود میں تھوڑی سختی آئ ہے۔۔۔جسکی وجہ سے ہیر کا دل بھی تیزی سے دھڑکنے لگا مگر وہ اسکے باوجود اسکے بالوں سہلاتی رہی اور جلد ہی اسکا وجود نارمل پڑنے لگا تو وہ بھی پر سکون ہو گئ۔۔۔

حسام نے جب ان دونوں کو ریلیکس ہوتے ہوۓ دیکھا تو وہ اس ساری جگہ کا معائنہ کرنے چلا گیا تاکہ دیکھ سکے وہاں کچھ بدلا تو نہیں۔۔۔مگر وہاں ہر چیز ویسی کی ویسی تھی کچھ بھی تبدیلی نہیں آئی تھی۔۔۔اس نے دو زین اور دو ہی ہیلمٹ لیے اور واپس ہیر کی جانب بڑھ گیا جو میکس کے کان میں نہ جانے کیا کہنے میں مصروف تھی۔۔۔

میں دیکھ رہا ہوں۔۔۔تم میرے بغیر ہی کافی انجواۓ کر رہی ہو ۔

وہ اسکے قریب جا کر بولا۔۔۔

ہاں تو جیلس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ویسے بھی کیا کر سکتے ہیں۔۔۔میکس کو تم سے ذیادہ میں اچھی لگنے لگ گئ ہوں تو۔۔۔

وہ اسے تنگ کرتے ہوۓ بولی۔۔

ویری فنی ناممکن۔۔۔ میکس میرا بیسٹ فرینڈ جب یہ خود چھوٹا سا تھا۔۔۔ یہ میرے ساتھ تب سے ہے جب میں سات سال کا تھا۔۔۔

اوہ گاڈ تم سات سال سے گھڑ سواری کر رہے ہو۔۔۔؟؟

وہ حیرت سے بولی۔۔۔کیونکہ یہ مخلوق اس چھوٹے سے ننھے بچے کیلئے کافی بڑی اور ڈرانے والی تھی۔۔۔

میری ماما نے مجھے اسے ساتویں برتھڈے پر گفٹ کیا تھا اور تب یہ خود چھوٹا ہی تھا۔۔۔اتنا بڑا نہیں تھا۔۔۔

وہ مسکراتے ہوۓ بولا ۔۔۔

اوہ۔۔۔ٹھیک۔۔۔۔ ضرور چھوٹے ہوتے ہوۓ بھی یہ اتنا ہی پیارا ہوگا۔۔۔

میرے پاس چھوٹے ہوتے کا پکچر ایلبم پڑا ہوا ہے۔۔۔یہاں سے فارغ ہو کر میں تمہیں دکھاؤں گا۔۔۔ابھی ہم لوگ اسکی سواری کرنے لگے ہیں۔۔۔

ہم دونوں ایک ساتھ گھڑ سواری کریں گے۔۔۔؟؟

نہیں تم علیحدہ اپنی گھوڑی پر سواری کرو گی۔۔۔۔

میری۔۔۔؟؟

وہ الجھتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی تو وہ اسے جواب دینے کی بجاۓ اسکا ہاتھ پکڑ کر ایک اور کیوبیکل میں لے گیا۔۔۔جہاں میکس ہی کی طرح بیوٹیفل سی گھوڑی موجود تھی وہ اتنی پیاری تھی کہ ہیر کے ہاتھ خودبخود اسے چھونے لگے۔۔۔

یہ بہت ذیادہ خوبصورت ہے حسام۔۔۔

مجھے اسے چننے میں تقریباً دو ماہ لگ گۓ۔۔۔ شکر ہے تمہیں پسند آ گئ۔۔۔چلو اب تم اسکی سوری کرو۔۔۔

حسام اسکی خوبصورتی کو سراہنا ایک بات ہے اور اسکی سواری الگ بات ہے۔۔۔میں آج تک کسی گھوڑے یا گھوڑی پر نہیں بیٹھی۔۔۔ مجھے تو یہاں تک بیٹھنا بھی نہیں آتا۔۔

وہ لب چباتے ہوئے بولی۔۔۔جس پر حسام کی ہنسی کی آواز ہوا میں گونجی جبکہ ہیر نے اسے گھورتے ہوۓ اس کے پیٹ پر پنچ مارا۔۔۔

تم میرا مزاق اڑا رہے ہو مسٹر رائل۔۔۔؟؟

میں ایسا کرنے کا خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا۔۔۔میں بس دیکھ رہا تھا تم ایک نازک سی گھوڑی سے ڈر رہی ہو۔۔۔اوہ گاڈ ۔۔

وہ اسے چیلنج کرتے ہوۓ بولا۔۔۔

میں اس نازک سی گھوڑی کی سواری کرنے کو تیار ہوں۔۔۔اور دیکھنا دن کے آخر میں ایک ریس تمہارے ساتھ بھی لگا کر تمہیں ہراؤں گی۔۔۔

وہ ایک اور پنچ حسام کے بازو پر مارتے ہوۓ بولی جو مسلسل ہنس رہا تھا۔۔۔

میری جان کچھ خواب بس خواب ہی رہ جاتے ہیں۔۔۔

وہ ہنستے ہوئے گھوڑے پر زین باندھ کر ہیر کو اسکا ہیلمٹ پہنانے لگا۔۔۔

آجاؤ بیمبولا دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے ۔۔۔

وہ اسکو گھوڑی پر بٹھا کر باہر لایا اور جب اس نے دیکھا کہ ہیر کمفرٹیبل ہے تو وہ بھی میکس کے اوپر سوار ہو گیا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر نے جتنا سوچا تھا اس سے ڈبل اسے مزا آیا تھا ساری گھڑ سواری کے دوران ان دونوں کی ہنسی ہوا میں گونجتی رہی تھی۔۔۔اس نے نہیں سوچا تھا وہ یہ اس قدر انجواۓ کر سکتی ہے۔۔۔اب وہ دونوں ہی گھڑ سواری کے بعد اپنے کہے کے مطابق کیچن کی جانب بڑھ رہے تھے جہاں سے کھانے کی خوشبو آرہی تھی۔۔۔لنچ کرنے کے بعد وہ دونوں ہی حسام کے کمرے میں چلے گے تھے جو کہ یہاں موجود تھا۔۔۔باتیں کرتے کیسے وقت چٹکیوں میں بیت رہا تھا انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا لیکن باتیں ختم ہی نہیں ہو رہی تھیں۔۔۔

"میری ماما نے میرا کمرا ڈیزائن کیا تھا جب میں چھوٹا سا تھا۔۔اسلیے مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ میں اسے بدل سکوں۔۔اسلیے اسے ویسے ہی رہنے دیا ۔۔"

جب ہیر فوٹو ایلبم دیکھنے لگی تو حسام نے اسکی گود میں اپنے سر کو رکھتے ہوۓ بتایا تو ہیر ایلبم کو اپنی نگاہوں سے ہٹا کر اسکی طرف دیکھا جو بالکل بچوں کی طرح معصوم اور پیارا تھا۔۔۔اسے دیکھ کر ہیر کے دل کو نہ جانے کیا ہوا وہ تھوڑا سا نیچے جھکی اور اسکے چہرے کے تمام نقوش پر اپنا لمس چھوڑنے لگی۔۔۔جب وہ اپنے کام سے فارغ ہوگئ تو بلش کرتے ہوۓ بغیر اسکی طرف دیکھے ایلبم کو واپس سے اپنے چہرے کے سامنے کرکے حسام کی چھوٹے ہوتے کی تصویریں دیکھنے لگی جہاں وہ بہت کیوٹ لگ رہا تھا۔۔۔

اسکی توجہ کھینچنے کیلیے حسام نے ایک دو دفعہ ایلبم پر دستک دی جہاں وہ اپنا چہرا چھپاۓ ہوۓ تھی جب کوئ جواب نہیں آیا تو اس نے وہ ایلبم ہی چھین لیا جس پر وہ پاؤٹ بنا کر اسے دیکھنے لگی۔۔۔

پلیز دکھا دو۔۔۔

اسکے کہنے پر وہ اس کے برابر بیٹھ کر اسے خود تصویریں دکھانے لگا سب سے مشکل وقت وہ تھا جب وہ اسے پریحا کی چھوٹے ہوتے ہوۓ کی پکس دکھا رہا تھا۔۔۔وہ بالکل اپنی ماما کی طرح تھی وہی آنکھوں اور بالوں کا کلر۔۔۔

ہیر میں نے تمہیں اپنے بارے میں اتنا کچھ بتا دیا ہے لیکن تم نے کچھ نہیں بتایا۔۔۔تم بھی بتاؤ کچھ۔۔۔؟؟

دو مزید گھنٹے حسام اسے اپنے بچپن کی سٹوریز سناتا رہا تو آخر میں اسکی طرف دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا ۔۔

میری لائف میں بتانے کو کچھ ہے ہی نہیں۔۔۔میں نے اپنی لائف یتیم خانے میں گزاری ہے اور میری وہاں دو بیسٹ فرینڈز تھیں۔۔۔بس۔۔۔

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولی مگر حسام نے اسکے لہجے  میں درد اور کڑواہٹ صاف محسوس کی تھی۔۔۔

تم اپنی بیسٹ فرینڈز کو بہت ذیادہ مس کرتی ہو۔۔۔؟؟

وہ اسے اپنی بانہوں میں لیتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔۔

بہت ذیادہ ۔

وہ اداسی سے بولی۔۔۔

میں تمہیں ان سے ضرور ملواؤں گا۔۔۔یہ میرا وعدہ ہے ۔۔

وہ اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ کر وہاں سے اٹھ گیا ۔۔۔

مجھے شاور لینے دو۔۔اس کے بعد میں آج تمہیں غروب ہوتے سورج کے دلکش نظارے سے رونما کرواؤں گا۔۔۔

وہ کہہ کر کبرڈ کے اپنی شرٹ اور جینز لیکر واشروم میں گھس گیا جبکہ ہیر بھی لمبا سانس کھینچ کر واپس سے اسکی بچپن کی تصویروں کو دیکھنے لگی۔۔۔تبھی اسکی توجہ موبائل پر آتے ٹیکسٹ نے کھینچی ۔۔۔

"میں نے تمہیں اتنی بار وارن کیا لیکن تمہیں سمجھ نہیں آیا ۔۔۔اب آگے جو ہوگا اسکی ذمےدار تم خود ہو گی۔۔۔کیونکہ بدلے کا وقت بہت ذیادہ قریب ہے"

ان جانے نمبر سے یہ میسج پڑ کر ہیر کا چہرہ پیلا 

چلیں ہیر۔۔۔؟؟

وہ جو اڑی رنگت کے ساتھ موبائل کو دیکھ رہی تھی حسام کی آواز پر ہوش کی دنیا میں آئ۔۔۔

ہ ہاں چلو۔۔

اس نے جلدی سے کہا اور ساتھ ہی بیڈ سے نیچے اتر گئ۔۔۔

ہیر کیا ہوا ہے۔۔۔؟؟ کوئ پرابلم ہے تو بتاؤ مجھے۔۔۔؟؟

وہ اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لے کر پوچھنے لگا جو پیلا زرد پڑا ہوا تھا۔۔۔

کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔۔۔اور پلیز چلو مجھے ڈوبتا ہوا سورج دیکھنا ہے۔۔۔

وہ مسکرا کر اسکے گیلے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوۓ بولی اور پھر اسکا بازو پکڑ کر روم سے باہر نکل گئ۔۔۔کیونکہ وہ ایک فضول میسج کی وجہ سے اپنا آج کا دن ہرگز خراب نہیں کرنے والی تھی۔۔۔وہ بغیر کل کی فکر کیے ،اپنے آج کو جی بھر کر جینا چاہتی تھی ۔۔۔

اپنے الفاظ کے مطابق حسام نے اسے دنیا کا سب سے خوبصورت منظر (ڈوبتا ہوا سورج) دکھایا تھا۔۔۔۔وہ اسے اپنے ساتھ اپنے ٹری ہاؤس میں لے گیا تھا جو اس نے جنگلات کے درمیان میں بنوایا ہوا تھا۔۔۔

وہ دونوں اس گھر کی چھت پر جاکر سامنے آسمان کی جانب دیکھنے لگے جہاں سورج ڈوب رہا تھا۔۔اسکے ڈوبنے کی وجہ سے آسمان کا رنگ بدل رہا تھا جبکہ سورج کے آس پاس ایک الگ سی روشنی آحاطہ کیے ہوۓ تھے جو اس وقت آسمان کے اتنے سے حصے کو مزید دلکش بنا رہی تھی۔۔۔ٹھنڈی ہوائیں ان دونوں کے وجود سے ٹکرا کر گزر رہی تھی۔۔ہیر کو وہ نظارا بہت مکمل سا لگا۔۔۔اسی پل حسام نے اسے کمر سے پکڑ کر خود کے قریب کیا تو وہ بھی کچھ پل کیلیے اس سورج کو بھول کر اپنے برابر کھڑے وجود کو دیکھنے لگی جسے اللہ نے بے تحاشہ حسن سے نوازا ہوا تھا۔۔۔وہ اسکی تھوڑی پر اپنے لب رکھ کر بلش کرتے ہوۓ واپس سے آسمان کو دیکھنے لگی جبکہ حسام نہ میں سر ہلا کر اسے اپنے سامنے کرکے اسے پشت سے ہگ کرکے،اس نے اسکے کندھے پر اپنا لمس چھوڑا اور واپس سے آسمان کو دیکھنے لگا جہاں اب اسکا رنگ ڈارک ہو رہا تھا ۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اممم سر حسام آپ کا سب لوگ لیونگ روم میں ویٹ کر رہے ہیں۔۔۔

رائلز کے مینشن کے دروازے پر کھڑے گارڈ نے گھبراتے ہوۓ حسام کو انفارم کیا کیونکہ اسکی پرسنلٹی ہی ایسی تھی زیادہ تر گارڈز اس سے ڈرتے تھے۔۔جس پر حسام نے اثبات میں سر ہلایا اور ہیر کو اپنے ساتھ لیکر حال سے گزر کر اوپر والے فلور پر گیا اور وہاں پہنچ کر وہ اسے ساتھ لیے سیدھا لیونگ روم میں چلا گیا۔۔۔جہاں تمام فیملی موجود تھی ۔۔ ملازمائیں مختلف کھانے پینے والی چیزوں سے ٹیبل سجانے میں مصروف تھیں جبکہ وہ سب لوگ آپس سے گپ شپ لگا رہے تھے۔۔۔

ہیر کی نگاہ جیسے ہی آئمہ بیگم پر پڑی تو وہ بھاگ کر ان تک پہنچ گئ جو حوریہ بیگم کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں ۔۔۔ہیر کو اپنی جانب آتا دیکھ کر وہ بھی جلدی سے اٹھ کر اسے اپنے سینے سے لگا گئیں۔۔۔

میں نے آپ کو بہت زیادہ مس کیا۔۔۔۔

ہیر نے ان کے گلے لگے ہوئے ہی ان کی رخسار پر اپنے لب رکھتے ہوئے خوشی سے چہکتے ہوئے کہا۔۔۔کیونکہ ہیر ساری زندگی ماں کا آنچل ڈھونڈتی آئ تھی اور جب ملا تھا تو وہ خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی سمجھ رہی تھی۔۔۔

میری جان میں نے بھی اپنے بچے کو بہت مس کیا ہے ان دنوں۔۔

وہ اسکی پیشانی کو چومتے ہوۓ بولیں۔۔۔جب وہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئیں تو ہیر نے ایک نظر واپس سے اس روم میں گھمائ جہاں سب رائلز موجود تھے سوائے بچوں کے جو ابھی بھی رشیا میں موجود تھے۔۔۔

ہیلو بیٹا۔۔۔۔مجھے امید ہے حسام نے تمہیں اچھے سے سارا ایریا گھمایا ہو گا اور تم نے اسکی کمپنی میں انجواۓ کیا ہوگا۔۔۔؟؟

اچانک سے حوریہ بیگم کے سوال پر ہیر کے گال دہکنے لگے اسے سمجھ نہیں آیا وہ کیا بولے اس پل سب کی نگاہیں اسے خود کے وجود پر پڑتی ہوئ محسوس ہوئیں۔۔۔

جی ماما ہم دونوں نے کافی انجواۓ کیا اور میں نے اسے آس پاس کی اپنی فیورٹ جگہیں دکھا دی ہیں۔۔۔اور ویسے بھی میری کمپنی ہو اور کوئ انجواۓ نہ کرے ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔؟؟

اس سے پہلے ہیر کچھ بول پاتی حسام نے اسکے بغل میں کھڑے ہو کر شوخ لہجے میں جواب دیا جس پر وہاں سب لوگوں کے لب مسکراۓ۔۔۔

اوکے اسکا مطلب ہے مجھے پھر آئمہ سے رشتے کی بات کر لینی چاہیے۔۔۔میں چاہتی ہو یہ تمہاری ہی دلہن بنے۔۔۔کیا خیال ہے۔۔۔؟؟

حوریہ بیگم بھی مسکراتے ہوئے اپنے لاڈلے سے کہنے لگی جس پر ہیر کا دل تیزی سے دھڑکنے لگا اور وہ لال گلابی ہوتی اپنے ہاتھوں کو دیکھنے لگی ۔۔۔ 

جی ماما پلیز ۔۔نیک کام میں دیر کیسی۔۔۔دیکھیں پھوپھو اور انکل یہاں ہی ہیں۔۔۔پلیز جلدی سے مانگ لیں۔۔۔ابھی مانگ لیں۔۔۔

وہ پھرتی سے آگے بڑھ کر گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ کے اپنی ماما کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے بےصبری سے بولا حوریہ بیگم جو صوفے پر بیٹھی ہوئی تھیں پہلے تو شاک سے اسے دیکھنے لگی پھر انکا قہقہہ ہوا میں گونجا اور انہوں نے محبت سے اپنے بیٹے کی گال کو چھوا۔۔۔اور پھر وہ سب کی جانب دیکھنے لگی جہاں سب لوگ حیرانی اور خوشی سے ان دونوں ماں بیٹے کو ہی دیکھ رہے تھے۔۔۔انہوں نے ایک نظر وجدان صاحب کی جانب دیکھا جنہوں نے اثبات میں سر ہلا کر اپنے بیٹے کی خواہش پر ہامی بھری تھی۔۔۔ان کے اشارے کو سمجھتے ہوئے حوریہ بیگم نے فوراً اپنا رخ آئمہ بیگم کی طرف کیا اور رشتہ مانگ لیا۔۔۔

آئمہ کچھ بولو آئ پرامس تمہاری بیٹی کو اپنی پلکوں پر بٹھا کر رکھو گی ۔۔۔ ؟

جب آئمہ بیگم کی جانب سے خاموشی رہی تو حوریہ بیگم نے انکی طرف دیکھتے ہوۓ واپس سے یقین دلایا جبکہ ہیر بھی ان دونوں کو ہی دیکھنے لگی بےشک وہ پہلے ہی حسام کے نکاح میں تھی لیکن ایسے فیملی کی رضامندی سے شادی اور پھر ایک مکمل شادی اسکی خوشی ہی الگ تھی ۔۔۔

وہ بات نہیں ہے اصل میں بہت عرصے بعد مجھے ہیر کے روپ میں اپنی بیٹی ملی ہے اتنی جلدی شادی کرکے اسے خود سے دور نہیں کرنا چاہتی۔۔۔ابھی اس کے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہتی ہوں میں بھی۔۔۔

یہ کہتے ہوئے ان کی آخر میں آنکھیں بھیگنے لگیں تو ہیر جلدی سے ان کے پاس جاکر ان کے قدموں میں بیٹھ کر ان کے ہاتھوں کو مضبوطی سے پکڑ گئ۔۔۔

ماما پلیز روۓ مت۔۔۔میں کہیں نہیں جاؤں گی۔۔۔پلیز بس آپ نہیں روئیں۔۔۔

وہ ان کے ہاتھوں کو چھوڑ کر ان کے گالوں سے آنسو صاف کرتے ہوۓ نم لہجے میں بولی کیونکہ سامنے بیٹھی عورت نے اسے سچ مچ ماں جیسی محبت سے ہی نوازا تھا ۔۔

کیا کہا تم نے مجھے۔۔۔؟؟

وہ اپنا رونا بھول کر اسکے چہرے کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے ہوئے بولیں۔۔

روۓ مت۔۔۔

نہیں اس سے پہلے۔۔۔؟؟؟

وہ امید بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔

اوہ م ماما۔۔۔

ہیر لڑکھڑاتی آواز میں بولیں وہ جب سے یہاں آئ تھی آئمہ بیگم کی خواہش تھی وہ انہیں ماں کہہ کر بلاۓ۔۔آج وہ جب بلا رہی تھی تو وہ پھولے نہیں سمائیں تھیں اور انہوں نے نیچے کی جب جھک کر ہیر کے چہرے کے تمام نقوش کو اپنے لبوں سے روتے ہوئے چھونے لگی۔۔۔

پھر سے کہو نہ ہیر۔۔۔

میری پیاری ماما۔۔۔

ہیر روتے ہوئے انہیں اپنے گلے سے لگاتی ہوۓ بولی تو آئمہ بیگم نے بھی خوشی سے اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔۔۔

حوریہ مٹھائی منگوا کر سب میں تقسیم تو کرواؤ زرا۔۔۔

وہ جو آنکھوں میں نمی لیے ماں بیٹی کو ملتے دیکھ رہی تھیں آئمہ کے الفاظ پر نہ سمجھی سے اسے دیکھنے لگی ۔۔

بھئ میں اتنی سیلفش ماں نہیں ہوں۔۔۔شادی تو وہیں کرواؤ گی اپنی بیٹی کی جہاں اسکی خوشی بھی شامل ہو۔۔۔ویسے بھی حسام سے بہتر کوئ میری شہزادی کیلئے ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔

ان کے الفاظ پر کمرے کا ماحول جو کچھ لمحے پہلے افسردہ ہو گیا تھا وہاں واپس سے رونقیں آ سمائیں۔۔

ہاں ہاں ضرور میں ابھی ارینج کرواتی ہوں۔۔۔

وہ کہہ کر حسام کے بال خراب کر کے اپنی جگہ سے اٹھ گئ اور کچھ ہی دیر بعد اس کمرے میں مٹھائی تقسیم ہو رہی تھی جبکہ بڑے سب لوگ کافی زیادہ خوش نظر آ رہے تھے۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حسام جو مسکراتی نگاہوں سے سب کی طرف دیکھ رہا تھا جب اسکی نظر دروازے پر کھڑے نبان پر پڑی تو وہ اسکی جانب بڑھ گیا جو ہاتھ میں سوڈا پکڑے دیوار کے ساتھ پشت لگاۓ کھڑا تھا ۔۔۔۔

مبارک ہو کزن۔۔۔۔ مطلب یہ صرف مشن ہی نہیں تھا جناب پہلی نظر میں ہی دل ہار بیٹھے تھے۔۔۔

نبان نے جب حسام کو اپنے قریب پایا تو وہ سوڈے کا سپ لیتے ہوئے شرارت سے بولا جس پر حسام نے اسکے بازو پر پنچ مارا۔۔۔

خیر مبارک۔۔۔ویسے یہ سب چھوڑ تو مجھے یہ بتا۔۔۔تو تھا کدھر۔۔؟؟ رشیا بھی ہمارے ساتھ نہیں گیا ۔۔میں نے تمہیں اتنی کالز کی مگر ایک بھی جواب نہیں۔۔۔؟؟

وہ آئبرو اچکاتے ہوۓ پوچھنے لگا ۔

مجھے سزا ملی ہوئ تھی ۔۔

واٹ دا ہیل۔۔۔؟؟

اس کے کہنے پر حسام نے ناسمجھی سے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔۔۔

جس دن ہم لوگوں نے رشیا جانا تھا اس سے ایک دن پہلے میں نے کچھ ایسا کیا تھا جو بابا کی کتابوں میں قابل سزا تھا ۔۔

نبان نے کہہ کر لمبا سانس کھینچا اور مزید بولنے لگا۔۔۔

بس اسی وجہ سے انہوں نے مجھے ایک مکمل سمیسٹر کیلئے گراؤنڈڈ کر دیا ہے جہاں کوئ موبائل فون نہیں کچھ نہیں ہے۔۔اور باقی میں تمہارے سامنے ہوں۔۔۔

مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے یہ سب کوئ جال تھا تمہیں یہاں ہی رکھنے کیلئے۔۔۔؟؟

حسام نے کہہ کر مزے سے اپنے دوست کی طرف دیکھا جسکی یہ حالت اسے لطف بھی دے رہی تھی۔۔۔

ہاں جیسے یہ میرے ساتھ پہلی بار ہوا ہے۔۔۔اکثر جب بھی ماما کو میرا کوئی مشن کرنا پسند نہیں آتا۔۔تب ایسے ہی کوئ بکواس سا بہانا بنا کر مجھے روک لیا جاتا ہے بےشک پھر میرا وہ کرنے کا کتنا ہی دل کیوں نہ ہو۔۔۔لیکن کوئ دیہان ہی نہیں دیتا پھر ۔۔۔

وہ چڑتے ہوۓ بولا۔۔۔

میرا تم سے مشورہ ہے کہ اپنے لہجے اور الفاظ پر دیہان دو بیٹا۔۔۔

افان نے ان دونوں کے قریب آکر اپنے صاحب زادے کو نصیحت کی۔۔۔

ہیلو انکل۔۔۔کیسے ہیں آپ اور سب کیسا چل رہا۔۔۔؟؟

حسام نے فوری انکا دیہان اپنی طرف کھینچا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ آفان نبان کو لیکر کس قدر پروٹیکٹو ہے اور یہ پروٹیکٹونیس اور بھی دگنی ہو جاتی تھی جب عانہ بیگم نبان کو لیکر فکر مند ہوں ۔۔اور وہ اس معاملے میں اس کپل کو بھی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا کیونکہ نبان ان کی اکلوتی اولاد تھا۔۔۔

آفان کچھ دیر ان دونوں کے پاس ہی رہا پھر نبان کو فائنل وارننگ دے کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔

ٹھیک دس منٹ کے بعد ڈنر ڈائننگ ٹیبل پر لگا دیا گیا تھا جہاں سب اپنی اپنی فیملیز کے ساتھ بیٹھے تھے۔۔۔ہیڈ چیئر پر باس موجود تھا جبکہ اس کے دائیں جانب وجدان اور اس کے ساتھ اسکی فیملی پھر ان سے آگے بلیک فیملی جن کے درمیاں میں ہیر بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔باس کے بائیں جانب آفان اور پھر اسکے ساتھ اسکی فیملی جبکہ آگے یاور کی فیملی بیٹھی ہوئی تھی جبکہ دوسری ہیڈ چیئر پر حسام کی دادی ماں موجود تھی۔۔۔

مجھے بہت ذیادہ خوشی ہے کہ ہم سب لوگ اس وقت ایک ساتھ یہاں موجود ہیں۔۔۔میں آپ سب لوگوں کا اپنے اس گھر میں ویلکم کرتا ہوں۔۔۔آج کا یہ ڈنر خاص طور پر حوریہ کے ٹھیک ہونے کی خوشی میں رکھا گیا ہے۔۔۔جو کافی عرصے کے بعد واپس اپنی فیملی جوائن کر چکی ہیں۔۔۔اللہ ایسے ہی ہمیں اور باقی سب کو صحت ،خوشیوں اور سکون بھری زندگی سے نوازے۔۔۔آمین۔۔اب سب شروع کریں۔۔۔

جہانزیب رائل نے کھڑے ہوکر سب سے رجوع ہوتے ہوۓ کہا اور اس دوران ہیر نے ایک بار بھی نظر اٹھا کر ان کی جانب نہیں دیکھا پتہ نہیں کیوں لیکن اسے ان سے آج بھی خوف محسوس ہوتا تھا۔۔۔ان کے کہنے پر سب مسکراتے ہوۓ اثبات میں سر ہلا کر ڈنر کرنے لگے۔۔۔

میں نے سنا ہے کہ تم لوگ یہ سال رشیا میں گزار رہے ہو۔۔۔وہاں کا موسم کیسا ہے ۔۔؟؟ ذیادہ سردی تو نہیں محسوس ہوتی۔۔۔؟؟

حوریہ بیگم نے سلاد کا بائٹ لیتے ہوۓ اپنے دونوں بیٹوں سے پوچھا۔۔۔

الاسکا سے ذیادہ بدترین ہرگز نہیں ہے۔۔۔ٹرسٹ می۔۔۔

حسام نے اپنی لاسٹ ٹرپ یاد کرتے ہوۓ کہا جہاں وہ ٹریننگ کے سلسلے میں اپنے بابا کے ساتھ گیا تھا۔۔۔

مجھے کولڈ سے کچھ مطلب نہیں ہے۔۔۔لیکن مجھے بار بار یہ جو مختلف کلچرز کے لوگوں میں رہنا پڑتا ہے نہ یہ بہت تکلیف دیتا ہے۔۔۔قسم سے ایڈجسٹ ہوتے ہوتے اتنا وقت لگ جاتا ہے۔۔۔

حاذق نے منہ بسورتے ہوۓ کہا۔۔۔

مجھے یقین ہے وہاں کی لڑکیاں تمہاری دیوانی ہو گئ ہوں گی ویسے بھی وہاں کے اکلوتے اتنے ہینڈسم ینگ پروفیسر ہو گے۔۔۔

حوریہ بیگم نے اسے چھیڑتے ہوۓ شوخ لہجے میں کہا جس پر حاذق نہ میں سر ہلا کر ہنسنے لگا اسے اپنی ماما کی یہی بات بہت پسند تھی کہ وہ ان دونوں بھائیوں کو فرینڈ کے جیسا بھی ٹریٹ کرتی تھی یہی وجہ تھی وہ آرام سے انہیں ہر بات کہہ دیا کرتے تھے۔۔۔

نہیں۔۔۔ماما یہ جگہ حسام نے بخوبی سنبھالی ہوئ ہے۔۔۔لڑکیاں اسکی جھلک دیکھنے کو مرتی ہیں۔۔۔ہم تو کھڑوس پروفیسر ہیں۔۔۔

حاذق نے شرارت سے اپنے بھائی کو بھی ساتھ میں لپیٹتے ہوۓ کہا۔۔۔

کیا تم بھول گۓ ہو حسام اب سنگل نہیں رہا۔۔کوئ اسکے سارے حقوق اپنے نام لکھوانے کی تیاری میں ہے۔۔۔اسلیے بہتر ہے یہ لڑکیاں اس سے دور رہیں۔۔۔ہاں تھوڑی سی بس تم پر لائن مار لیں کیونکہ تم ابھی سنگل ہو۔۔۔

حاذق کے کانوں سے اپنی دادی ماں کی آواز ٹکرائی تو وہ چونک کر انہیں دیکھنے لگا۔۔۔کیونکہ یہ فیملی ہی انوکھی تھی سامنے سے لائن مارنے کے مشورے دئیے جا رہے تھے اور وہ بھی دادی ماں۔۔۔اوہ گاڈ۔۔۔ حاذق کے ایسے ایکسپریشنز دیکھ کر دادی ماں کا قہقہہ ہوا میں گونجا جبکہ ہیر بھی ان کی گفتگو کو انجوائے کرنے لگی۔۔۔آج اسے یہ سب لوگ سچ میں ایک فیملی لگے۔۔

آئمہ بار بار اسکی طرف دیکھتی کہ وہ دیہان سے سارا کھانا کھاۓ جبکہ حسام بھی وقفے وقفے سے اسے دیکھتا کہ وہ وہیں موجود ہے نہ۔۔۔ان سب کی فکر پر ہیر کا دل خوشی سے جھومنے لگا۔۔۔

اے میرے پیارے رب میں تیری بہت شکر گزار ہوں۔۔۔میں نہیں جانتی تھی ایک مافیہ کا مشن میری ذندگی اس قدر روشنیوں سے بھر دے گا۔۔۔پلیز ان سب کو ہمیشہ ایسے ہی ہنستے مسکراتے رکھنا۔۔۔

وہ دل ہی دل میں دعا کرنے لگی لیکن شاید دعا کرنے میں دیر ہو گئ تھی۔۔۔ کیونکہ ایک بلیک رنگ کا یونیفارم پہنے باڈی گارڈ تیزی سے بھاگتا ہوا سیدھا باس کے پاس جاکر ان کے کان میں کچھ بولا تھا۔۔۔اور ایسے ہی وہ وہاں سے پلٹتے ہوئے اپنے کان میں موجود ڈیوائس پر کچھ بول رہا تھا۔۔۔

اممم خیر۔۔۔ڈنر یہی ختم ہوتا ہے۔۔۔

باس نے کرسی سے کھڑے ہوتے ہوۓ کہا تو وجدان اور آفان بھی کھڑے ہو کر سوالیہ نظروں سے اپنے بھائی کو دیکھنے لگے۔۔۔

شارب،حسام اور نبان تمام عورتوں کو فوری بیسمنٹ یا پھر تہہ خانے میں لے جایا جاۓ۔۔۔نکلو اسی وقت۔۔۔

وہ ان دونون کو نظر انداز کرکے اپنے بھتیجوں کی طرف دیکھتے ہوۓ حکمیہ لہجے میں بولے اور پھر اپنی ماں کا سر چوم کر جب ہیر کے پاس سے گزرے تو اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ کر وہاں سے چلے گئے۔۔۔ یہ منظر کسی کو کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔۔مگر باقی سب آدمی بھی اپنی ماں کا سر چومنے کے بعد اپنی بیویوں کے سروں پر ہاتھ رکھ کر باس کے پیچھے ہی نکل گۓ کیونکہ انہیں کچھ غلط ہونے کا یقین ہو رہا تھا۔۔۔ جبکہ ہیر نے بےیقینی سے اپنے سر کو چھوا جیسے یقین کیا ہو۔۔۔کیا سچ میں ایسا ہوا ہے۔۔۔۔

ہم سب کو جلد سے جلد یہاں سے نکلنا ہے۔۔۔نبان اور حسام میں لیڈ لیتا ہوں تم لوگ پیچھے سے سنبھالو۔۔۔اوکے۔۔۔

شارب نے کہہ کر آگے چلنا شروع کر دیا تاکہ وہ ان لوگوں کو تہہ خانے کی جانب گائڈ کرتا ہوا لے جائے۔۔۔تمام عورتوں کی لائن میں ہیر جان بوجھ کر پیچھے رہی تاکہ حسام سے بات کر سکے۔۔۔

یہ سب کیا ہو رہا ہے۔۔۔؟؟

وہ آہستگی سے حسام سے پوچھنے لگی جو یقین دہانی کر رہا تھا کہ پیچھے کوئ عورت نہ رہ گئ ہو۔۔۔

کچھ نہیں ہیر۔۔۔تم فکر مت کرو۔۔۔ہم کچھ ہی لمحوں میں تہہ خانے میں ہوں گے۔۔۔کسی کو کچھ بھی نہیں ہوگا۔۔۔

وہ ہیر کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیکر مضبوط لہجے میں بولا۔۔

وہ لوگ لیونگ ایریا سے نکل کر کاریڈور کی جانب بڑھ گۓ جس کا سارا راستہ فانوس کی روشنیوں کی وجہ سے روشن تھا۔۔۔اچانک سے ساری لائٹس بند ہو گئیں تو وہاں مکمل اندھیرا چھا گیا کچھ بھی دکھائ نہیں دے رہا تھا۔۔۔جیسے اس اندھیرے نے ان سب کو خود میں چھپا لیا ہو۔۔۔ہیر نے خوف سے حسام کے ہاتھ میں اپنی گرفت مزید سخت کر دی ۔۔۔

کیا مسئلہ ہے مارکس؟؟ ویسٹ ونگ کی لائٹ اچانک سے بند کیوں ہو گئ ہے۔۔۔؟؟

ہیر کے کانوں سے شارب کی گہری آواز ٹکرائی۔۔۔پتہ نہیں سامنے سے کیا کہا گیا تھا کہ اس جیسے تحمل انسان کو غصہ آگیا تھا۔۔۔

مجھے نہیں فرق پڑتا اس وقت تم لوگ کس سیچویشن سے جونج رہے ہو۔۔۔بس یہاں کی لائٹس فوری چلاؤ۔۔۔

شارب نے دو ٹوک لہجے میں کہہ کر کال کٹ کر دی۔۔۔

ہمیں چلتے رہنا ہے، بےشک لائٹس نہ ہوں۔۔۔کیونکہ اس وقت رکنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔۔۔

اس نے گہری آواز میں کہہ کر اپنے موبائل کی فلیش لائٹ اون کر دی تو سب بغیر کچھ کہے خاموشی سے اسکے پیچھے چلنے لگے۔۔۔

ابھی وہ لوگ کچھ ہی قدم چلیں ہوں گے کہ کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹنے کی آواز ان سب کے کانوں سے ٹکرائی۔۔۔

بغیر ہلکی سی بھی آواز کیے۔۔۔سب کے سب بھاگو۔۔۔

حسام نے ہیر کے ہاتھ پر اپنی گرفت انتہائ سخت کر دی اور وہ اسے اپنے ساتھ لیے باقی سب کے ساتھ بھاگنے لگا۔۔۔ہیر کو وہ راستہ کسی بلبلیہ سے کم نہیں لگا جب بھی انہیں لگتا کہ راستہ ختم ہو گیا ہے ایک نیو ٹرن آجاتا۔۔۔مسلسل بھاگنے کی وجہ سے ہیر کا سانس پھولنے لگا اور ایک دو مرتبہ وہ گرتے گرتے بچی۔۔۔کیونکہ ایک تو اندھیرا تھا اوپر سے محل نما مینشن،جس میں ہر جگہ فرنیچر تھا جس سے وہ ٹکرا جاتی ۔۔۔اسے یقین تھا اگر حسام کو راستہ میمورائز نہ ہوتا تو اب تو وہ ضرور پکڑی جا چکی ہوتی ۔۔

مجھے قدموں کی آہٹیں سنائ دے رہی ہیں۔۔۔

وہ بےترتیب ہوتی سانسوں سے بامشکل بولی۔۔۔

فکر مت کرو۔۔۔ہم پہنچ جائیں گے۔۔

حسام اسے کہہ کر لیفٹ جانب مڑا تبھی ایک بار پھر سے کانچ ٹوٹنے کی آواز بالکل انکے قریب سے سنائ دی ہیر بالکل اس ونڈو کے قریب سے گزری تھی جہاں سے ایک آدمی اندر داخل ہو کر اسکے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ چکا تھا۔۔۔خوف سے ہیر نے چیخیں ماری۔۔۔

ہیر کیا ہوا ہے پلیز چلو۔۔۔اگر ہم لوگ نہیں بھاگے تو باقی سب کو مس کر دیں گے۔۔۔؟؟

حسام نے اس کے رکنے پر بغیر اسکی طرف دیکھے فکر مندی سے کہا کیونکہ وہ اسکی سیچویشن سے انجان تھا اسے لگا کہ ہیر کا اتنا چلانا گلاس کے ٹوٹنے کی وجہ سے ہے۔۔۔ 

ہیر نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری۔۔۔وہ کچھ کہنا چاہتی تھی مگر پشت پر پڑتے پسٹل کے پریشر سے کچھ بول نہیں پا رہی تھی ۔۔۔۔

تم بھاگتے رہو مسٹر رائل۔۔ٹرسٹ می میں اس خوبصورت لیڈی کا پیچھے سے بہت اچھے سے خیال رکھوں گا۔۔۔

انجان آدمی کی آواز سن کر حسام کا وجود تھما اور جھٹکے سے اس نے مڑ کر ہیر کے پیچھے دیکھا جہاں ایک نقاب پوش کھڑا تھا۔۔۔ اسکی شدت سے خواہش ہوئ وہ ہیر کو تھوڑا آگے کر کے اپنے سینے میں چھپا لے۔۔۔اور اسی کوشش میں اس نے ہیر کو خود کی طرف کھینچنا چاہا۔۔۔

اپنے ہاتھ اپنے تک رکھو مسٹر رائل۔۔۔مجھے یقین ہے تم نہیں چاہتے کہ میں یہ ٹرگر چلا دوں۔۔۔؟؟

اس آدمی نے مزاق اڑاتے ہوۓ کہا تو حسام نے غصے سے مٹھیاں بھینچی اور اسی پل اس ایریا سے اسے باقی سب کے قدموں کی آوازیں آنا بند ہو گئیں جسکا مطلب تھا وہ لوگ کافی آگے جا چکے ہیں۔۔۔اسے ایک بات کا تو سکون ہوا کہ کم از کم اسکی ماما محفوظ ہیں۔۔۔اس سیچویشن میں ایک قانون یہ بھی تھا کہ بھاگتے ہوۓ پیچھے مڑ کر کسی نے نہیں دیکھنا۔۔بس یہی سب فالو کر رہے تھے۔۔۔حسام کو امید تھی کہ جب تک انہیں ان دونوں کے غائب ہونے کا احساس ہو گا وہ اس سیچویشن سے نپٹ کر ان تک پہنچ جاۓ گا۔۔۔اس لیے وہ آنکھیں بند کرکے خود کو کمپوز کرنے لگا۔۔۔

تم کون ہو اور کیا چاہتے ہو۔۔۔؟؟

وہ عام سے لہجے میں پوچھنے لگا۔۔۔

میری شناخت کا یہاں کوئ لینا دینا نہیں ہے۔۔۔اور مجھے جو چاہیے تھا میں حاصل کر چکا ہوں۔۔۔اور اس کیلیے تمہارا بہت بہت شکریہ۔۔۔اب تھوڑی مدد اور کرو زرا اپنے قدم پیچھے کی جانب لو مجھے اسے اپنے ساتھ لیکر جانا ہے۔۔۔

میری لاش سے گزر کر ہی اسے لے جاسکتے ہو۔۔۔جیتے جی تو یہ ناممکن ہے۔۔۔

حسام نے تلخ لہجے میں کہہ کر اپنے موبائل کی ٹارچ بند کردی اور نیچے جھک کر اینکل کے قریب چھپے پسٹل کو اس نے باہر نکالا اور بغیر اس آدمی کو سمجھنے کا موقع دیئے اس نے اچانک سے ہیر کو اپنی جانب کھینچا اور اپنی پسٹل سے چاند کی روشنی کا فائدہ اٹھا کر سیدھی گولی اس آدمی کے سر پر ماری ۔۔۔اسی پل اسکے کانوں سے گولیوں کے چلنے اور مزید کھڑکیوں کے ٹوٹنے کی آوازیں سنائی دیں۔۔۔

حسام نے جلدی سے اپنا موبائل نکال کر حاذق کو کال ملائ۔۔۔

ہم ویسٹ سائیڈ کوریڈور میں انڈر اٹیک ہیں۔۔۔ہمیں ہیلپ کی ضرورت ہے حازق۔۔۔

حسام نے کہہ کر فون جلدی سے بند کر دیا۔۔۔وہ ہیر کا ہاتھ پکڑ کر آگے کی جانب بھاگا تو بالکل پاس ہی واپس سے ونڈو ٹوٹی تو حسام نے ہیر کو کانچ سے بچانے کے لیے اسکے سر پر ہاتھ رکھ کر پیچھے کیا تو کچھ گلاس اسکے بازو سے آلگا تبھی کچھ آدمی اندر داخل ہوۓ تو اس نے ہیر کے منہ پر ہاتھ رکھ کر دو قدم پیچھے لیے اور داخل ہوۓ دو آدمیوں کو اپنی نگاہیں وہاں سیٹ کرنے سے پہلے ہی ان دونون کے سروں پر گولیاں مار دیں اور اس خوفناک منظر پر ہیر کی چیخیں اسکی ہتھیلی میں ہی دم توڑ گئیں۔۔۔اور وہ اسکا ہاتھ پکڑ آگے کی طرف چلنے لگا۔۔

ہیر پلیز پریشان ہونے کی بجاۓ مجھے سپورٹ کرو۔۔۔ورنہ ہم یہ جنگ لڑنے سے پہلے ہی ہار جائیں گے۔۔۔پلیز اپنی ٹریننگ کو استعمال میں لاؤ۔۔۔

جب بھاگتے ہوئے ان کے پیچھے مزید لوگوں نے آنا شروع کر دیا تو حسام نے ایک پسٹل ہیر کی جانب بڑھاتے ہوئے کہا۔۔۔اور ساتھ ہی اس نے ہیر کو اپنے ساتھ پلر کے پیچھے لے جاکر تین آدمیوں کو اپنی گولی کا نشانہ بنایا جب اسکا راستہ کلیئر ہوا تو وہ ہیر کا ہاتھ پکڑ کر آگے کی جانب چل پڑا۔۔۔

تبھی ایک دم سے باہر سے کلیئر شور شرابہ اور تیزی سے گولیوں کے چلنے کی آوازیں سنائی دینے لگی ،وہ جگہ مکمل میدان کا جنگ لگ رہی تھی ۔۔حسام سمجھ گیا تھا کہ اسکا بھائی کہیں آس پاس ہی ہے اسے بس کیسے بھی ہیر کو محفوظ جگہ تک لیکر جانا ہے۔۔۔

اس وقت وہ اکیلا ہوتا تو ان سب کو خوب جواب دیتا لیکن اس وقت اس کے ساتھ ایک ذندگی تھی جسے وہ صرف محفوظ دیکھنا چاہ رہا تھا۔۔۔جو اسکے اندر کے درندے کے ہاتھ باندھے ہوۓ تھی ۔۔۔

ابھی وہ لوگ رائیٹ جانب مڑنے ہی لگے تھے کہ گولی چلنے کی آواز ہیر کو بالکل قریب سے سنائ دی تو وہ تڑپ کر حسام کی جانب دیکھنے لگی جو اسکا ہاتھ مضبوطی سے پکڑے آگے کی جانب تقریباً بھاگ رہا تھا۔۔۔

حسام تم ٹھیک ہو۔۔۔؟؟

وہ رک کر خوف سے گھبراتے ہوئے اسکے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی جہاں اسکا چہرہ درد سے سرخ پڑ رہا تھا۔۔۔

رکو مت ہیر پلیز بس چلو ۔۔۔ہمارے لیے ہیلپ بس پہنچنے والی ہے۔۔۔

اسنے اپنے ہاتھ خون سے لت پت ہوتے ہاتھ کو ہیر کی نگاہوں سے چھپاتے ہوۓ مضبوط لہجے میں کہا کیونکہ گولی اسکے کندھے کو لگی تھی جہاں اسکا ہاتھ خودبخود تکلیف کی وجہ سے پہنچ گیا تھا۔۔۔

اچانک سے کچھ نقاب پوش ان تک پہنچے میں کامیاب ہوگۓ ان میں سے ایک ہیر کو حسام کی گرفت سے علیحدہ کرنے لگا مگر ہیر نے زور سے اسکے پیٹ پر کک ماری اور ساتھ ہی ایک طمانچہ اسکے منہ پر دے مارا جبکہ اسکے ہاتھ میں پسٹل بھی موجود تھی لیکن پتہ نہیں کیوں اس میں وہ چلانے کا حوصلہ نہیں تھا۔۔۔اور اسی دوران حسام جو گولی لگنے کے باوجود نقاب میں چھپے لوگوں کا مقابلہ کر رہا تھا اچانک سے دھماکا ہونے کی وجہ سے آس پاس ہر جگہ دھواں چھا گیا کیونکہ وہ بلاسٹ اتنا بھیانک تھا کہ اس محل کی اینٹوں تک کو ہلا گیا تھا۔۔اور اسی ایک لمحے میں ہیر کا ہاتھ اسکے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔۔۔جب تک اس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سے اندھیرے نما دھویں کو پیچھا کرکے سامنے دیکھا ہیر کہیں بھی نہیں تھی۔۔۔

ہیر ہیر کہاں ہو تم۔۔۔۔؟؟؟

وہ دیوانہ وار ایک دم سے ہرطرف دیکھتے ہوئے چلانے لگا بےشک دھویں کی وجہ سے اسے کچھ بھی صاف نہیں دکھائی دے رہا تھا لیکن اسکے باوجود وہ اسے ہلق کے بل چیختے ہوۓ پکارنے لگا۔۔۔ابھی وہ لیفٹ جانب مڑا ہی تھا کہ ایک اور گولی اسکے سینے کو چیرتے ہوۓ گزر گئ ۔۔ابھی وہ اس سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ اس نے اپنے سر پر کوئ چیز لگتی ہوئ محسوس کی اور وہ وہیں زمین پر گرتا ہوش کی دنیا سے بیگانہ ہو گیا ۔۔۔۔

دو ماسک میں موجود آدمی ہیر کو بازوؤں سے پکڑ کر وین کے قریب لے گئے جو انہی کا انتظار کر رہی تھی ۔۔ہیر نے اپنا آپ چھڑانے کی بےتحاشہ کوشش کی مگر بدلے میں اسے صرف ناکامیابی ہی ملی۔۔۔ وین میں اسے دھکیلنے کے بعد ایک آدمی نے آگے بڑھ کر اسکے ہاتھ اور پاؤں کو رسیوں کی مدد سے باندھنے لگا۔۔ہیر نے چیخنا چلانا چاہا مگر آنکھوں اور منہ پر پٹی ہونے کی وجہ سے نہ وہ کچھ بول پا رہی تھی اور نہ ہی دیکھ۔۔۔

وین اتنی تیزی سے جا رہی تھی کہ اسکا وجود بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے مختلف مختلف جگہوں سے ٹکرا رہا تھا جسکی وجہ سے اسکے جسم میں درد کی ٹیسیں اٹھنے لگیں ۔۔جیسے ہی گاڑی کی سپیڈ تھوڑی نارمل ہوئ تو اس نے سکون کا سانس لیا۔۔۔اور اس نے ساتھ ہی اپنے سننے کی صلاحیت کو استعمال کرنا چاہا تاکہ پتہ تو چل سکے اس وقت وہ کدھر ہے..؟؟لیکن اسے سواۓ گاڑیوں کے شور شرابے کے کوئ آواز سنائ نہیں دی تو اسکا دل خوف سے تیزی سے دھڑکنے لگا کہ وہ  کڈنیپ ہو گئ ہے۔۔۔ 

یااللہ آپ نے میری قسمت میں کیا لکھا ہوا ہے ہر دوسری جگہ کڈنیپ ہو جاتی ہوں۔۔۔

وہ زیر لب بڑبڑائ تبھی حسام کا خیال اسکے ذہن میں آیا تو اس کی آنکھیں نم ہونے لگیں کہ پتہ نہیں اسکی مدد کیلیے ٹائم سے لوگ آگۓ ہوں گے یا نہیں۔۔۔۔یہ سوچ ہی اسکے دل کو بری طرح کچلنے کیلئے کافی تھی ۔۔۔

کچھ بھی بکواس مت سوچو ہیر۔۔۔وہ ٹھیک ہوگا۔۔۔دیکھنا جلد ہی تمہیں لینے آۓ گا۔۔۔اسلیے اپنے دماغ کو استعمال میں لاؤ اور ٹریننگ میں جو کچھ سیکھا ہے اس پر عمل کرو اب۔۔۔حسام کے پہنچنے تک تھوڑی ہمت اور بہادری دکھاؤ۔۔۔

وہ خود کو حوصلہ دینے لگی۔۔۔پھر اس نے لمبا سانس کھینچا اور واپس سے باہر گزرتی چیزوں پر فوکس کرنے لگی تو اسے درختوں کے سرسرانے کی آوازیں سنائی دینے لگی جسکا مطلب تھا کہ اب وہ لوگ کسی جنگل میں موجود ہیں۔۔۔

کچھ دیر بعد وین روکی تو ایک آدمی نے اس کے پاؤں کھول کر بےدردی سے اسے بازو سے پکڑ کر باہر نکالا ،،،تو خوف سے اسکی سانسیں بےترتیب ہونے لگیں۔۔لیکن اس نے جلد ہی خود پر قابو پاکر اس آدمی کو ٹانگ مارنی چاہی لیکن آنکھوں پر پٹی ہونے کی وجہ سے اسکا نشانہ ٹھیک سے نہیں لگا۔۔تو اس نے ایک بار پھر سے کوشش کی اس بار اسکی کک کافی زور سے اس آدمی کی ٹانگ پر لگی تو اسکی گرفت ہیر کے بازو پر ہلکی ہو گئ جسکا فائدہ اٹھا کر اس نے جلدی سے اپنے آنکھوں سے پٹی نیچے کی اور الٹی سمت بھاگنا شروع کیا لیکن ابھی وہ دو قدم ہی بھاگی ہوگی کہ وہاں موجود دو اور آدمیوں نے اسے کیچ کر لیا۔۔۔جس پر وہ انہیں ٹانگیں اور تھپڑ مارنے لگی لیکن ایک آدمی نے اسے پشت سے قابو کرکے اسے ڈرگز کا انجیکشن لگا دیا جس سے اسکا سر چکرایا اور وہ بیہوش ہوگئ۔۔

پوری جنگلی ہے۔۔

آخر رائلز کے ساتھ تعلقات ہیں ان جیسی ہی ہوگی نہ۔۔۔

مکمل بیہوش ہونے سے پہلے اس کے کانوں سے یہ مختلف آوازیں ٹکرائیں۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ایک لڑکی۔۔۔میں نے صرف ایک لڑکی کو لانے کو کہا تھا اور تم لوگ اس ایک لڑکی کو بغیر ڈرگ کا انجیکشن لگاۓ مجھ تک نہیں لاسکے۔۔۔؟؟؟؟ کہا نہیں تھا کہ اسے زرا سی بھی تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔۔۔۔؟؟؟

ہیر جو واپس سے ہوش میں آرہی تھی لیکن سر بھاری ہونے کی وجہ سے اس کی آنکھیں نہیں کھل رہی تھی اسکے کانوں سے جانی پہچانی سی آواز ٹکرائ۔۔۔

ہمیں معاف کر دیں سر۔۔۔ ہمارے پاس کوئ اور آپشن نہیں تھی۔۔۔ہم نے بالکل ہلکی سی ڈوز دی ہے ۔۔۔میم کو بالکل نقصان نہیں ہوگا۔۔۔وہ جلد ہی ہوش میں آ جائیں گی۔۔۔

ان میں سے ایک آدمی نے صفائ دی ۔۔۔

تم جاسکتے ہو۔۔۔آرون اور کیریم تم دونوں یہاں ہی رک کر اسکے دروازے کی رکھوالی رکھو گے میں بیس منٹ میں واپس آیا۔۔۔

وہ انہیں حکم دے کر وہاں سے چلاگیا۔۔۔

ہیر نے زبردستی اپنی آنکھیں کھولیں لیکن جیسے ہی تیز روشنی اسکی آنکھوں سے ٹکرائی تو وہ انہیں بند کر گئ۔۔۔اب کی بار اس نے آہستہ آہستہ اپنی آنکھیں کھولیں تو ادھر ادھر اپنی نگاہ دوڑائی جس سے اسے احساس ہوا کہ وہ ایک بہت ہی دلکش کمرے میں موجود ہے اور اس وقت وہ کوئین سائز کے بیڈ پر لیٹی ہوئی ہے۔۔۔وہ پھرتی سے بیڈ سے اٹھ کر ونڈو کی جانب بڑھی لیکن اچانک سے اٹھنے کی وجہ سے اسکا سر چکرایا مگر وہ اس درد کو نظر انداز کرکے باہر دیکھنے لگی جہاں آسمان ابھی بھی تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا مطلب ابھی بھی رات ہی تھی۔۔۔اس کی نگاہ جتنی دور تک گئ اسے صرف لمبے اور بڑے بڑے سے درخت ہی چاند کی روشنی میں دکھائ دئیے۔۔۔

اسی پل دروازہ کھول کر کوئ اندر داخل ہوا تو ہیر نے جھٹکے سے مڑ کر اپنے کڈنیپر کو دیکھنا چاہا مگر سامنے کھڑے وجود کو دیکھ کر اسے اپنی آنکھوں پر شبہ ہوا۔۔۔

ہاۓ ہیر ۔۔مجھے امید ہے تمہارا سفر بہت اچھا گزرا ہوگا۔۔۔

جب وہ اسکے قریب آکر کہنے لگا تو وہ جلدی سے ونڈو سے ہٹ کر اس سے دور ہوئ۔۔۔

ہنٹر۔۔۔۔

وہ بےیقینی سے بولی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہ ابھی تک آٹھ کیوں نہیں رہا ہے ۔۔؟؟

حوریہ بیگم نے تکلیف سے پوچھا۔۔۔

ہم سے جو کچھ ہو سکتا تھا ہم نے وہ سب کیا ہے مسسز وجدان۔۔کندھے کی گولی کا اتنا کچھ خاص نہیں ہے لیکن سینے کی گولی مسٹر رائل کے دل کے بالکل قریب سے گزری ہے اوپر سے انکا کافی بلڈ بھی ویسٹ ہو گیا ہوا تھا اسلیے فی الحال تو انکا بچ جانا ہی بہت بڑا معجزہ ہے۔۔۔ویسے انکی سرجری ہم لوگوں نے بغیر کسی دقت کے اچھی طرح مکمل کر لی ہے۔۔۔اب ان کے بس ہوش میں آنے کی دیر ہے۔۔۔انشاءاللہ جلد آجائیں گے۔۔۔ 

ڈاکٹر نے انہیں پروفیشنلی طور پر جواب دیا ۔۔

اور سر کی چوٹ۔۔۔؟؟

اسے لیکر آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔کوئ گہری چوٹ نہیں آئی اسے وہاں بھی۔۔۔مسسز وجدان۔۔۔آپ حوصلہ رکھیں۔۔۔آپ کا بیٹا بہت بہادر ہے جلد ہی اپنے قدموں پر کھڑا ہوگا۔۔۔

ڈاکٹر نے تحمل سے جواب دیا اسی پل یاور کمرے میں آیا جس نے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر سرجری کی تھی۔۔۔حوریہ بیگم کو ایسے روتے دیکھ کر وہ سیدھا انکی جانب بڑھ گیا۔۔۔

بھابھی ابھی آپ خود اتنی مشکل سے ٹھیک ہوئیں ہیں۔۔

پلیز ٹینشن نہ لیں ۔۔۔حسام جلد ہی ہوش میں آ جاۓ گا۔۔۔

وہ حسام کے وجود کے ساتھ لگیں مشینوں کا معائنہ کرتے ہوۓ بولنے لگا۔۔۔جس پر وہ صبر کا گھونٹ بھر کر رہ گئیں اور حسام کا ہاتھ پکڑ کر اس کو چومنے لگیں کیونکہ حسام کو اس بستر پر لیٹے دو دن سے اوپر کا وقت ہو چکا ہوا تھا اور وہ ابھی تک ہوش میں نہیں آیا تھا ۔۔۔ یہ سوچ سوچ کر ہی انکا دل پھٹے جا رہا تھا ۔۔۔

اس سے پہلے یاور ان کو مزید کچھ کہتا دروازہ کھول کر وجدان صاحب اندر داخل ہوۓ۔۔۔حوریہ بیگم سمجھ گئ تھیں کہ آنے والا کون ہے۔۔۔لیکن اس کے باوجود وہ انکی جانب دیکھنے کی بجائے سسکتے ہوئے اپنے بیٹے کے چہرے کو دیکھنے لگی جو پیلا پڑا ہوا تھا۔۔۔

اب کیسا ہے یہ۔۔۔؟؟

کچھ فرق نہیں پڑا ۔۔۔ مجھے نہیں سمجھ آرہا میں کیا کروں وجدان۔۔۔

وہ آخر میں اپنا چہرا ہاتھوں میں چھپا کر رونے لگیں۔۔۔

شش پلیز ایسے کمزور مت پڑو۔۔۔ہمارا بیٹا شیر ہے۔۔۔تم بس دیکھتی جاؤ جلد ہوش میں آ جاۓ گا۔۔۔

وہ انہیں بازو سے پکڑ کر اٹھا کے خود کے سینے سے لگاتے ہوۓ بولے۔۔۔

ہیر کا کچھ پتہ نہیں ہے۔۔۔حسام کو جیسے ہی ہوش آۓ گا وہ پہلا سوال اسی کا کرے گا۔۔۔ہم لوگوں نے ابھی تک کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا۔۔۔دو دن گزر گئے ہیں۔۔۔۔

اب کی بار وہ غصے اور آنسوؤں کے ملے جلے تاثرات میں بولیں۔۔۔

تمہیں ہمارے قانوں پتہ ہیں۔۔۔جب تک مکمل پلاننگ نہیں ہو جاتیں ہم ایکشن نہیں لے سکتے۔۔۔تم کیا چاہتی ہو ہم باقی میمبرز کی جان کو بھی خطرے میں ڈال دیں۔۔۔؟؟

جس پر انہوں نے نہ میں سر ہلایا تو وہ انہیں باتوں میں ہی لگا کر روم سے باہر لے گئے۔۔۔تاکہ وہ میڈیسن کھا لیں۔۔۔کیونکہ بےشک وہ ٹھیک ہو گئ تھیں لیکن انہیں ابھی بھی ڈاکٹرز نے کچھ ادویات دی ہوئیں تھیں جنہیں لازمی ہر صورت لینا تھا۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ابھی انہیں روم سے باہر نکلے بیس منٹ ہی ہوۓ ہوں گے ان تک حسام کے ہوش میں آنے کی خبر آ گئ۔۔۔حوریہ بیگم اس وقت نماز پڑھ کر دعا مانگ رہی تھیں جبکہ وجدان صاحب خبر سنتے ہی فوری اس کے روم کی جانب گۓ لیکن اندر کا ماحول دیکھ کر انکے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئ۔۔۔کیونکہ کمرا تہس نہس ہوا پڑا تھا جبکہ یاور سمیت دو مزید ڈاکٹرز حسام کو بیڈ پر ہی زبردستی لیٹے رہنے کیلئے قابو کر رہے تھے مگر وہ انکے کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا تھا۔۔۔۔

حسام ریلیکس۔۔۔پلیز بیٹا ۔۔۔کیا ہوا ہے۔۔۔؟؟

انہوں نے جلدی سے خود کو سنبھالا اور ان سب کے درمیان جگہ بنا کر اپنے بیٹے کی طرف دیکھتے ہوۓ بولے جسکی رنگت پیلی زرد پڑی ہوئی تھی جبکہ آنکھوں کے نیچے ڈارک سرکلز تھے۔۔۔

کیسے ریلیکس ہو جاؤں۔۔۔یہاں ہیر نہیں ہے۔۔۔مجھے اس کے پاس جانا ہے بابا۔۔۔پلیز سمجھائیں انہیں۔۔۔

اس سے پہلے نرس اسے بیہوشی کا انجیکشن لگاتی وہ ڈاکٹر سے اپنا بازو چھڑا کر اس انجیکشن کو دور پھینکتے ہوۓ دھاڑا۔۔۔

تمہیں آرام کی۔۔۔

نہیں ضرورت مجھے کسی چیز کی۔۔۔سمجھ نہیں آرہا ہیر نہیں ہے یہاں۔۔۔

وہ انکی آواز کاٹتے ہوئے دیوانہ وار چلایا جبکہ مسلسل خون بہنے کی وجہ سے اسکے جسم میں کافی کمزوری ہوگئ تھی یہ بھی وجہ تھی کہ وہ اتنی کوشش کے باوجود اپنا آپ نہیں چھڑا پا رہا تھا۔۔۔

ضرورت ہے حسام۔۔۔تم مرتے مرتے بچے ہو۔۔۔گولی تمہارے دل کے قریب سے گزری ہے۔۔۔

وہ ڈاکٹر کو پیچھے کرکے اسکا ہاتھ تھامتے ہوۓ بولے جہاں سے وہ ڈرپس نکال چکا ہوا تھا ۔۔

ہاں تو ایسی زندگی سے اچھا تھا نہ دل میں ہی لگ جاتی۔۔۔

وہ ایک دم تلخ ہوا تھا۔۔۔حوریہ بیگم جو ابھی دروازے میں داخل ہوئیں تھیں اپنے بیٹے کے الفاظ پر انہوں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکی کو روکا تھا جبکہ وجدان صاحب کا ہاتھ اٹھا تھا اور اسکے منہ پر اپنا نشان چھوڑ گیا تھا۔۔۔۔جس پر  وہ بے یقینی سے اپنے پاپا کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔۔

تم کہیں نہیں جا رہے۔۔۔اور میں دیکھتا ہوں تم یہاں سے کیسے نکلتے ہو۔۔۔

انہوں نے کہہ کر یاور کو انجیکشن لگانے کا اشارہ کیا۔۔۔

آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے اگر ہیر کی جگہ ماما اور میری جگہ آپ ہوتے۔۔۔تب بھی آپ یہی کرتے۔۔۔؟؟

وہ ایک دم ہلق کے بل چلایا۔۔۔؟؟ 

ہاں میں یہی کرتا۔۔۔میں ایسی سیچویشن میں اپنے بھائیوں پر بھروسہ رکھتا۔۔۔

بلشٹ ڈیڈ۔۔۔آپ میرے منہ پر جھوٹ بول رہے۔۔۔۔ہیں۔۔۔

ابھی وہ بول ہی رہا تھا کہ یاور نے اسے انجیکشن لگا دیا۔۔۔

انف حسام۔۔۔ کیا وہ اتنی ضروری ہے کہ تم اپنے باپ سے بدتمیزی کرو۔۔۔؟؟

وہ بھی غصے سے غراۓ۔۔۔

وہ عام نہیں ہے۔۔۔عشق ہے آپ کے بیٹے کا۔۔۔بیوی ہے میری وہ۔۔۔

اسکا سر ہلکا ہلکا چکرانے لگا اس کے باوجود وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے انہیں دیکھتے ہوۓ بولا۔۔۔۔اور انجیکشن کا اثر اس پر ہونے لگا تو وہ واپس سے نیند کی وادی میں اتر گیا۔۔۔

بیوی۔۔۔

وجدان صاحب نے ناسمجھی سے اس الفاظ کو دہرایا کیونکہ انہیں کچھ سمجھ نہیں آیا تھا۔۔۔جیسے ہی یہ الفاظ ان کے ذہن میں محفوظ ہوگۓ تو وہ حیرت سے حسام کی جانب دیکھنے لگے تبھی حوریہ بیگم کے رونے کی آواز ان کے کانوں سے ٹکرائی تو انہوں نے ہوش میں آکر دروازے کی جانب دیکھا جہاں وہ روتے ہوئے نہ میں سر ہلا کر انہیں ہی دیکھ رہیں تھیں۔۔۔ وجدان صاحب نے فوری بھاگ کر ان تک پہنچنا چاہا لیکن وہ ان سے دور ہوکر ان لوگوں کے درمیان فاصلہ بنا گئیں جس پر انہوں نے تکلیف سے اپنی جان سے ذیادہ عزیز بیگم کی طرف دیکھا۔۔۔

حوریہ ۔۔۔

بسس۔۔۔میں نے کہا تھا نہ وہ ہوش میں آتے ہی ہیر کا پوچھے گا۔۔۔دیکھا آپ نے میرے بیٹے کو تڑپتے۔۔۔؟؟ اگر میرے بیٹے کو کچھ ہوا تو میں کبھی آپ کو معاف نہیں کروں گی وجدان کبھی نہیں۔۔۔

اس سے پہلے وجدان کچھ کہتا حوریہ نے ہاتھ کے اشارے سے انہیں روک کر اذیت سے کہا ۔۔۔

ایک لڑکی۔۔۔ہم ایک لڑکی تک نہیں پہنچ پا رہے۔۔۔؟؟ ہم دی رائلز ایک لڑکی کا پتہ نہیں لگوا پا رہے۔۔۔؟؟ 

وہ شعلہ برساتے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔

ہم رائلز ہیں۔۔۔ساری پاور۔۔۔کنٹرول۔۔۔کنیکشنز۔۔۔سب کچھ ہے ہمارے پاس۔۔۔پھر یہ لاچاری، بےبسی کیسی۔۔۔؟؟ ابھی تک ہمارے پاس کوئ سوراخ کیوں نہیں ہے ۔۔؟؟؟

وہ اتنے غصے سے دھاڑی کہ آس پاس جتنے بھی لوگ گزر رہے تھے خوف سے ان کے وجود کپکپاۓ۔۔۔جبکہ وجدان صاحب اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگے۔۔۔۔

ہاتھ پر یوں ہاتھ دھرے رکھنے سے پہلے اس کمرے کی حالت دیکھ لینا ۔۔۔۔ آپ کی یہ نااہلی آپ کے بیٹے کی ذندگی کے ساتھ نہ کھیل جاۓ۔۔۔۔

وہ آخر میں انکی توجہ روم کی جانب کرتی ہوئیں بولیں جہاں چیزیں ابھی بھی ٹوٹی پھوٹی پڑی تھیں۔۔۔

ہم لوگ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے۔۔۔ جنہوں نے اٹیک کروایا ہے انکا نام و نشان بھی نہیں ہے۔۔۔اور تم جانتی ہو ہمارے کتنے دشمن ہیں۔۔۔بغیر کسی پختہ ثبوت کے ہم کسی پر بھی دھاوا نہیں بول سکتے۔۔۔کیونکہ اس کا نقصان ہمارے ساتھ ساتھ ہمارے بچوں کو بھی ہو سکتا ہے۔۔۔جسکا رسک ہم لوگ نہیں اٹھا سکتے۔۔۔ہم نینہ کی کال کا ویٹ کر رہے ہیں جو ہیڈ ماسٹر پر ٹارچر کر رہی ہے مگر وہ اتنا ڈھیٹ ہڈی ہے کہ کچھ بول ہی نہیں رہا ہے ۔۔اسلیے نینہ نے آج اس پر کچھ اسکے سٹائل والا ٹارچر اپنانے کا سوچا ہے جو ہمارے قوانین کے خلاف ہے۔۔

وجدان صاحب کی بات پر اگر سامنے حوریہ بیگم کے علاؤہ کوئ اور کھڑا ہوتا یقیناً نینہ کے سٹائل پر ہونے والے ٹارچر پر جھرجھری لیتا، مگر وہ تو حوریہ تھی جن کیلئے یہ کوئ بڑی بات نہیں تھی۔۔۔

اور اس کے علاؤہ ہم نے اپنے پروفیشنلز سے بھی رابطہ۔۔۔

ابھی وہ بتا ہی رہے تھے کہ صائم ہانپتا ہوا ان تک پہنچا۔۔۔

میرا خیال ہے سر ہم لوگ مس ہیر کی کرنٹ لوکیشن کو ٹریک کرنے میں کامیاب ہو گۓ ہیں۔۔۔

بغیر کچھ کہے وجدان صاحب ہاسپٹل سے باہر جانے کی کوشش کرنے لگے۔۔

میں بھی آپ کے ساتھ جاؤں گی۔۔۔

حوریہ کے الفاظ پر وجدان کے چلتے قدموں کو بریک لگی اور وہ بے یقینی سے اپنی بیوی کی جانب دیکھنے لگے کہ شاید وہ اس سیچویشن میں کوئ مزاق کر رہی ہوں۔۔۔لیکن ان کے چہرے پر سنجیدگی دیکھ کر ان کے ماتھے پر سلوٹیں پڑیں ۔۔

یہ وقت مزاق کرنے کا نہیں ہے حوریہ۔۔۔جاؤ واپس حسام کے پاس۔۔۔اور اسکے ساتھ رہو۔۔۔

وہ حکمیہ لہجے میں کہہ کر حال کی سیڑھیاں اترنے لگے۔۔۔

چوائس آپ کی ہے۔۔۔یا تو آپ مجھے اپنے ساتھ لیکر جائیں یا پھر میں بغیر آپ کے ہی آ جاؤں گی۔۔۔کیونکہ جاؤں گی تو میں ہر صورت ہی۔۔۔

انہوں نے رک کر لمبا سانس کھینچا اور پھر اپنی ہتھیلی اسکی جانب پھیلائ جو حوریہ نے فوری تھام لی۔۔۔

You will pay for that later...

وہ ان کے کان میں سرگوشی نما بولے جس پر وہ کندھے اچکاتے ہوۓ مسکرانے لگی ۔۔

تو تمہیں کیا ملا ہے۔۔۔؟؟

وجدان صاحب نے صائم سے پوچھا جو کہ ان کے برابر چلنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔

ہیر کا فون ٹریک کرنے میں مجھے کافی دقت ہوئ ہے کیونکہ اسکا موبائل ہی بند ہے لیکن کافی محنت کے بعد پتہ چلا لیا ہے کہ وہ لوگ نورتھ سائیڈ پر موجود جنگلات میں کہیں ہیں۔۔۔اور یہ ڈرائیو مینشن سے تقریبآ دو گھنٹوں کی ہے۔۔۔میں نے حاذق سے بات کر لی ہے وہ ہمارے نکلنے کیلئے گاڑیوں کا ارینج کروا چکا ہے اور اس وقت وہ ہمارا ہاسپٹل کے دروازے پر انتظار کر رہا ہے۔۔۔

ہاسپٹل سے نکلتے ہی سامنے کا منظر دیکھ کر وجدان صاحب کا سر اپنے بیٹے کا کام دیکھ کر فخر سے اونچا ہو گیا جہاں بلیک گاڑیاں لائن میں کھڑی تھی جبکہ کتے اپنے اپنے پنجروں میں قید تھے جو حکم ملتے ہی خوشبو سونگھنے کو تیار تھے۔۔

ماما آپ یہاں کیا کر رہی ہیں۔۔۔؟؟

حاذق نے حوریہ بیگم کو وہاں آتے دیکھ کر ناسمجھی سے پوچھا۔۔۔

میں تم لوگوں کے ساتھ جا رہی ہوں۔۔۔

وہ عام سے لہجے میں بولی۔۔۔

واٹ۔۔۔؟؟ یہ کافی خطرناک ہو سکتا ہے ماما۔۔۔ہم پہلے ہی ایک بار آپ کو کھو چکے ہیں۔۔۔واپس سے یہ رسک نہیں لینے والے۔۔۔آپ پلیز اندر جائیں ۔۔۔

میں جا رہی ہوں اور یہ میرا حتمی فیصلہ ہے۔۔۔اگر تم نے انکار کیا تو میں اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھا کر تمہیں اس مشن سے باہر کر سکتی ہوں۔۔۔اسلیے چپ رہو اور آگے بڑھو۔۔۔۔

انہوں نے سخت لہجے میں کہا تو وہ لب بھینچ کر رہ گیا ۔۔۔

بابا آپ سمجھائیں نہ انہیں۔۔۔

وہ بےصبری سے اپنے بابا کی طرف دیکھتا ہوا بولا کیونکہ وہ ابھی بستر سے اٹھیں تھیں اور ایسے میں مشن کرنا انکے لیے نقصاندہ ہو سکتا تھا۔۔۔

وہ ہمارے ساتھ آ سکتی ہیں۔۔۔تمہاری ماما خود کی حفاظت کرنا جانتی ہیں۔۔۔ان کیلئے یہ نیا نہیں ہے۔۔۔اسلیے یہ سب چھوڑو اور گاڑی میں بیٹھو۔۔۔

کیا آپ بھول گۓ ہیں۔۔۔یہ ایک ہفتہ پہلے کومہ میں تھیں۔۔۔؟؟

اس نے بحث کی۔۔۔

Stop this nonsense Haziq...I gave my orders and that's final...

انہوں نے سرد لہجے میں کہہ کر اپنے آدمیوں کی جانب دیکھا۔۔۔

صائم نے کہا ہے کہ ہمیں وہاں تک پہنچنے کیلئے دو گھنٹے لگے گے لیکن میں چاہتا ہوں تم لوگ ٹریفک کے سارے قوانین آج توڑ دو کیونکہ اگلے پنتالیس منٹ میں ہمیں وہاں ہرصورت موجود ہونا ہے۔۔۔

وہ سنجیدگی سے کہہ کر حوریہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنی گاڑی کی جانب بڑھ گۓ۔۔۔اور ڈرائورنگ سیٹ سنبھال کر حوریہ نے جیسے ہی سیٹ بیلٹ باندھی، انہوں نے ریس پر اپنا  پاؤں رکھا اور گاڑی فل سپیڈ میں اپنی منزل کی جانب جانے لگی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ٹھیک پنتالیس منٹ کے بعد رائلز کے آدمی صائم کی بتائ ہوئ لوکیشن تک پہنچ چکے تھے۔۔۔گاڑی پر بریک لگا کر وجدان صاحب نے پھرتی سے حوریہ کا ہاتھ پکڑا اس سے پہلے کہ وہ گاڑی سے باہر نکل جاتیں۔۔۔

جب تک میں تمہیں باہر نکلنے کا اشارہ نہ کروں تم باہر نہیں نکلو گی۔۔۔مجھے باہر کی صورتحال دیکھ کر تسلی کرنے دو۔۔۔

اس سے پہلے وہ احتجاج کرتی انہوں نے سخت نگاہوں سے انہیں دیکھا۔۔۔

میرے سامنے یہ فضول کی منمانی مت کرو۔۔۔جو کہا ہے ویسا کرو۔۔۔مجھ پر یقین کرو۔۔۔

ان کے کہنے پر حوریہ نے اثبات میں سر ہلایا تو وہ جلدی سے دروازہ کھول کر باہر نکل گۓ۔۔۔

یہاں پر کچھ بھی نہیں ہے بابا۔۔۔

حاذق اور اسکے آدمیوں کو وہاں کا ایریا چھاننے کے بعد کچھ نہیں ملا تو وہ اپنے وجدان صاحب سے مخاطب ہوا۔۔۔

ہمیں سیل فون مل گیا ہے سر۔۔۔

بلیک سوٹ میں ملوث آدمی بھاگتا ہوا ان کے قریب آکر بولا۔۔تو وجدان صاحب نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا۔۔۔

کہاں سے ملا ہے یہ۔۔۔؟؟

یہ تو وہاں پاس ہی سے ملا ہے۔۔۔لیکن اس کے آس پاس صرف جنگلات ہیں۔۔۔۔کوئ رہائش نہیں ہے۔۔۔

وہ آدمی فون ان کی جانب بڑھاتے ہوۓ بولا جو وین میں ہیر کے پاس ہی گرا پڑا تھا جب اسے بازو سے پکڑ کر گاڑی سے باہر نکالا گیا تھا تب وہ سیل بھی باہر آ گرا تھا۔۔

مطلب وہ لوگ ہیر کو کہیں اور لیکر گۓ ہیں۔۔۔

ابھی وہ بول ہی رہے تھے کہ وہاں اندھیری رات میں یکے کے بعد دیگرے کئی گولیوں کے چلنے کی آوازیں سنائی دینے لگی۔۔۔

ہم لوگ انڈر اٹیک ہیں۔۔۔ فوری خود کو کوور کرو ۔۔

انہوں نے اونچی آواز میں سب کو وارن کیا اور جلدی سے اپنا پسٹل نکال کر اپنی گاڑی سے کافی فاصلے پر درخت کے پیچھے ہوگۓ ۔۔ کچھ لمحے پہلے جہاں خاموشی تھی اب وہاں دل دہلا دینے والی فائرنگ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔۔۔وجدان صاحب کیسے بھی کرکے حوریہ کے پاس پہنچنا چاہ رہے تھے جہاں وہ اسے گاڑی میں ہی تین گارڈز کے پاس چھوڑ آئے تھے۔۔۔

انہوں نے آہستہ آہستہ واپسی کیلئے اپنے قدم بڑھائے انکی نگاہ گاڑی کی جانب گئ جہاں اس کے پاس کھڑا ایک گارڈ زمین بوس ہو چکا ہوا تھا اور ہر طرف سے گولیوں کی برسات ہو رہی تھی وہ جانتے تھے وہاں پہنچنے تک انہیں گولی لگ سکتی ہے لیکن وہ پرواہ کیے بغیر گاڑی کی جانب زگ زیگ  کی طرح بھاگے۔۔۔

وہ خوش قسمتی سے گاڑی تک صحیح سلامت پہنچنے میں کامیاب ہو گۓ۔۔ابھی وہ دروازہ کھولنے ہی لگے تھے کہ انہوں نے اپنی پشت پر میٹل کی کسی چیز کا دباؤ بڑھتا ہوا محسوس کیا۔۔۔

ویل، ویل۔۔۔ یہ مشہور ترین وجدان رائل نہیں ہیں کیا۔۔۔؟؟؟

کسی آدمی کی طنزیہ آواز انکی سماعتوں سے ٹکرائ۔۔۔انہوں نے پلٹنا چاہا مگر وہ پسٹل کا مزید دباؤ انکی کمر پر ڈال گیا ۔۔

یہاں سے ہلنے کی جرات بھی مت کرنا ورنہ آج تمہارا اس دنیا میں آخری دن ہوگا۔۔۔

اس آدمی نے وارن کیا۔۔

انکا تو پتہ نہیں۔۔۔لیکن تمہارا پکا آج آخری دن ہے۔۔۔

حوریہ نے سفاکی سے کہہ کر ٹرگر دبا دیا جس کی وجہ سے گولی سیدھا اس آدمی کے دل پر لگی اور وہ زمین پر گر گیا۔۔۔

 وجدان صاحب نے پلٹ کر پیچھے دیکھا تو ان کی نگاہ اپنی بیگم پر پڑی جو شعلہ برساتی نگاہوں سے اس وجود کو دیکھ رہی تھیں لیکن جیسے ہی ان کی نظر وجدان سے ٹکرائ تو ان کی آنکھوں میں نرمی آگئی۔۔۔

آپ ٹھیک ہیں۔۔۔؟؟

وہ جو جواب دینے کیلئے منہ کھولنے لگے تھے بائیں جانب سے دو آدمیوں کو ان کی جانب پسٹل کیے دیکھ کر انہوں نے فوری حوریہ کو بازو سے پکڑ کر آگے کی جانب کھینچا جس کی وجہ سے گولی حوریہ کے سر کو مس ہو کر گاڑی کے شیشے کو لگی لیکن انہوں نے دیہان دیے بغیر فوری ان دونوں آدمیوں کے سروں پر نشانہ باندھ کر باری باری گولی چلا کر جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر حوریہ کو اندر کی جانب دھکیلنا چاہا مگر وہ ان کا سر نیچے کی جانب کرکے بائیں جانب گولی چلا گئ جہاں سے ایک آدمی ان لوگوں پر نشانہ باندھنے والا تھا۔۔۔

جب انہوں نے دیکھا کہ وہ گاڑی میں نہیں بیٹھ رہی تو وہ ان کا ہاتھ پکڑ کر درخت کے پیچھے ہوگۓ۔۔۔

میں نے تمہیں کہا تھا گاڑی کے اندر رہنا۔۔۔تم باہر کیا کر رہی ہو۔۔۔؟؟

جب انہیں لگا کہ وہ اب تھوڑا محفوظ ہیں تو وہ غصے سے دھاڑے۔۔۔

میں نے ایسی سیچویشن میں ذندہ رہنے کے اسباق سیکھے ہوۓ ہیں وجدان۔۔۔آپ میری فکر مت کریں۔۔۔ویسے بھی ان حالات میں گاڑی میں ہی رہنا خود کوشی کے مترادف ہے۔۔۔کیونکہ پٹرول والی جگہ پر گولی لگنے سے گاڑی بلاسٹ بھی ہوسکتی ہے۔۔۔

وہ سنجیدگی سے بولیں۔۔۔

ہممم تم ٹھیک کہہ رہی ہو۔۔۔میں دیکھ رہا ہوں تمہارا نشانہ ابھی بھی بہت پکا ہے۔۔۔

وہ انہیں سراہتے ہوئے بولے۔۔۔

میں ہمیشہ ہی صحیح کہتی اور کرتی ہوں۔۔

وہ اتراتے ہوۓ بولی اور پھر وہ دونوں اپنے باقی آدمیوں کی جانب ایک ساتھ بڑھنے لگے۔۔۔کیونکہ یہ وقت تھا ایک ساتھ ہو کر دشمنوں سے جیتنے کا۔۔۔۔

آدھا گھنٹہ مسلسل فائرنگ کے بعد فائنلی جیت رائلز کی ہو رہی تھی لیکن اس دوران ان کے کافی آدمی زخمی ہوئے تھے اور کچھ کی موت بھی ہوئ تھی ۔۔

جب فائرنگ بالکل رک کر واپس سے اس ایریا نے خاموشی تان لی تو اس دوران جو لوگ زندہ بچے تھے وہ اپنے اپنے ٹھکانوں سے باہر نکلنے لگے۔۔۔جب وجدان نے اپنے زخمی اور مردہ حالت میں آدمی دیکھے تو وہ افسوس سے اپنا سر ہلانے لگا کیونکہ جب بھی کوئی اسکا آدمی مرتا تھا اسے بہت زیادہ تکلیف ہوتی تھی۔۔۔لیکن وہ بھی مجبور تھا کیا کر سکتا تھا۔۔۔؟ جب ان سب نے یہ ذندگی اپنی مرضی سے چنی ہوئ ہے جہاں ذندگی سے کم موت سے ذیادہ پکی یاری ہوتی ہے ۔۔

صائم تم کچھ آدمیوں کے ساتھ ان زخمی حالت میں موجود لوگوں کو ہاسپٹل میں لے جاؤ جہاں ڈاکٹرز ان کا ٹریٹمنٹ کرنے کیلئے تیار ہیں۔اور جن کی اموات ہو گئ ہے پلیز ان کے نماز جنازہ کی تیاری کروا دو۔۔۔اور ہاں دشمنوں کے جو آدمی زخمی ہیں انہیں یاور کے پاس بھیج دو ۔۔۔وہ خود ہی سوچ لے گا ان کے ساتھ اس نے کیا کرنا ہے۔۔۔بس اسے اتنا بتانا کہ یہ ذندہ رہیں۔۔۔

انکے کہنے پر صائم نے فوری اپنا سر ہاں میں ہلایا اور کچھ آدمیوں کی مدد سے ان آدمیوں کو  واپس لے جانے لگا۔۔۔

ہمارا شک بالکل کنفرم ہو چکا ہے۔۔۔وہ لوگ یہاں ان جنگلات میں ہی موجود ہیں۔۔۔ان کے آدمی اس سارے ایریا کو گھیرے ہوۓ ہیں لیکن ہم نے ابھی ابھی انہیں کافی اچھی شکست دی ہے جسکی وجہ سے انہیں واپس سے ہر چیز بیلنس کرنے کیلئے کچھ وقت تو لگے گا۔۔۔اور اسی کا ہمیں فائدہ اٹھانا ہے۔۔۔ہم لوگوں کے پاس کتے ہیں جو ان لوگوں کو ٹریک کر سکتے ہیں۔۔

حاذق تم  شارب کے ساتھ لیڈ لو میں اور حوریہ آس پاس کی جگہ کا معائنہ کرتے ہوۓ تم لوگوں کے پیچھے ہی آ رہے ہیں۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ بیڈ کے ساتھ پشت لگا کر زمین پر بیٹھی چھت کو دیکھنے لگی ۔۔۔اسے یہاں آۓ دو دن گزر چکے تھے۔۔۔ان دو دنوں میں اسے ابھی تک یقین نہیں ہوا تھا کہ لانے والے آدمیوں میں سے ایک ہنٹر تھا۔۔۔جسے اس نے دل سے اپنا دوست مانا تھا اور اسکے لیے حسام سے بھی جھگڑا کر لیا تھا۔۔۔

حسام کا جب جب خیال اسکے ذہن میں آتا اسکی حالت سوچ سوچ کر اسکا دل خون کے آنسو روتا۔۔۔اس نے مر کر بھی نہیں سوچا تھا اسکی ذندگی اتنا بھیانک ٹرن لے گی۔۔۔اس نے غصے سے اپنے آنسوؤں کو ہاتھوں کی پشت سے صاف کر ڈالا۔۔۔کیونکہ اسے کمزور نہیں پڑنا تھا، لڑنا تھا اپنی آخری سانس تک۔۔۔

دروازے پر ہوتی دستک نے اسکی توجہ اپنی جانب کھینچی تو وہ سیدھا ہو کر بیٹھ گئ۔۔۔اور اس نے امید کی کہ جو بھی آ رہا ہے کھانا ہر گز نہ لیکر آئے کیونکہ بریک فاسٹ کی پلیٹ بھی ابھی تک ویسے کی ویسے پڑی ہوئ تھی۔۔۔لیکن جیسے ہی آنے والے پر وجود پر اسکی نگاہ پڑی وہ فوری زمین سے اٹھ کر بیڈ کے دوسرے حصے کی جانب بھاگ گی۔۔۔۔

ت تم۔۔۔تم ی یہاں ک کیا کر رہے ہو۔۔۔؟؟

اس نے رعب دار لہجے میں پوچھنا چاہا مگر اسکی زبان لڑکھڑائ۔۔۔

مجھے بدتمیزی کرنے والے لوگ انتہائی ناپسند ہے بیلا لیکن تم یہاں میری مہمان ہو اسلیے معاف کرتا ہوں۔۔۔

جیسے ہی وہ شخص کہہ کر بیڈ پر بیٹھا تو ہیر کا دل خوف سے تیزی سے دھڑکنے لگا اگر اسکے بس میں ہوتا تو وہ اس وقت ہوائ مخلوق بن کر یہاں سے غائب ہو جاتی۔۔۔

تم مجھ سے کیا چاہتے ہو۔۔۔؟؟

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ اب کی بار سنجیدگی سے پوچھنے لگی کیونکہ اس نے کبھی مر کر بھی نہیں سوچا تھا کہ اسکے اور ایڈورڈ اگنیشیو کے راستے واپس سے کبھی ٹکرائیں گے۔۔۔

بیلا تم غلط سمجھ رہی ہو۔۔۔تم یہاں اسلیے نہیں ہو کہ مجھے تم سے کچھ چاہیے۔۔۔۔نہ نہ۔۔۔

وہ کہہ کر نہ میں انگلی ہلانے لگا جس پر وہ ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگی بھلا پھر اسے وہاں کیوں لایا گیا ہے۔۔۔

تم یہاں ہو کیونکہ مجھے تمہارے فیانسی اور باپ سے کچھ نکلوانا ہے۔۔۔تمہارے ذریعے انہیں بلیک میل کرنا ہے۔۔۔

وہ اسکی ناسمجھی کو بھانپتے ہوۓ سکون سے بولا۔۔۔

باپ اور فیانسی۔۔۔؟؟

تمہیں حسام اور وہاج انکل سے کیا چاہیے۔۔۔؟؟

ہیر کو لگا وہ ان دونوں کا حوالہ دے رہا ہے اسلیے الجھتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی۔۔

حسام سے بہت حساب نکلتے ہیں اس قدر کہ تمہاری سوچ ہے۔۔۔باقی وہاج بلیک یہاں کیا لینے آ گیا ۔۔؟؟میں تمہارے باپ کی بات کر رہا ہوں۔۔۔اور اس کے علاؤہ تم نے رشیا میں جاکر جو کمپیوٹر سے انفارمیشن نکالی ہے اسکا تم سے کچھ حساب کتاب کرنا ہے۔۔۔۔

وہ طنزیہ مسکرا کر بولا۔۔۔ جس پر ہیر کے ماتھے پر شکنیں پڑنے لگی۔۔۔

میرا باپ۔۔۔؟؟ آخر تم کہنا کیا چاہ رہے ہو۔۔۔پہلے یہ بتاؤ۔۔کیونکہ باپ میرا وہاج ہی ہے ۔۔

اب کی بار وہ دانت پیستے ہوۓ بولی کیونکہ اسکی کسٹڈی وہاج بلیک نے ہی لی تھی ۔۔۔

تم اتنی بچی ہو یا جان بوجھ کر بن رہی ہو۔۔۔؟؟

وہ بیڈ سے اتر کر اسکی جانب بڑھتے ہوۓ بولنے لگا تو ہیر نے گھبرا کر پیچھے کی جانب قدم لینے شروع کر دیے۔۔۔

مجھے سچ مچ تمہاری باتیں نہیں سمجھ آ رہیں۔۔۔

اوہ مطلب تمہیں اپنے باپ کا ہی نہیں پتہ۔۔۔

اس کی بات کا لطف اٹھاتے ہوۓ اس نے قہقہہ لگایا تو وہ غصے سے اپنی مٹھیاں بھینچ گئ۔۔

تمہارا باپ بزنس کی دنیا کا شہنشاہ،

مافیہ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ۔۔۔

جہانزیب رائل۔۔۔۔

کیا نہیں جانتی اسے۔۔۔؟؟

وہ اسکے قریب آکر غصے سے پوچھنے لگا تو ہیر کو سانس لینے میں دقت ہونے لگی ۔۔

جے آر۔۔

جہانزیب رائل۔۔۔

باس۔۔

مافیہ۔۔۔

یہ الفاظ اس کے ذہن میں ہتھوڑی کی مانند گونجنے لگے۔۔۔

نہیں یہ جھوٹ ہے۔۔۔

وہ ہلق کے بل چلائ۔۔۔اس سے پہلے وہ کچھ کہتا ایک آدمی دروازے پر دستک دے کر فوری اندر داخل ہوا۔۔۔

سر رائلز یہاں پہنچ چکے ہیں۔۔۔انہوں نے ہمارے کافی تعداد میں آدمیوں کو مار گرایا ہے۔۔۔وہ کچھ ہی دیر میں یہاں موجود ہوں گے۔۔۔۔

اس آدمی نے جلدی سے انفارم کیا۔۔۔

باسٹرڈز۔۔۔مجھے بھی اس وقت کا بہت شدت سے انتظار ہے جب ان سے سامنا ہوگا فی الحال اس قیمتی چیز کو کہیں اور چھپانا ہوگا۔۔۔کیونکہ اتنی آسانی سے انہیں یہ واپس لٹانے والا نہیں ہوں۔۔۔

وہ نفرت سے کہہ کر ہیر کا بازو دبوچ کر کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ وہ ٹرانس کی کیفیت میں اس کے ساتھ چلنے لگی۔۔۔

تمہیں غلط فہمی ہوئ ہو گی جہانزیب رائل میرا باپ نہیں ہے۔۔۔

وہ کھوئ کھوئ سی بولی۔۔۔

شٹ اپ ہیر۔۔۔اب بیوقوف بنانا بند بھی کرو۔۔۔میں تمہارے بارے میں سب جانتا ہوں۔۔۔کیا تمہارے والد کا نام جہانزیب نہیں ہے۔۔۔؟؟

وہ اسے کھینچ کر لے جاتے ہوۓ غصے سے غرایا۔۔۔

لیکن وہ جہانزیب رائل نہیں تھا۔۔۔

اس نے بھی ایک ایک لفظ چبا کر کہا۔۔۔

اوہ شٹ دا ہیل اپ۔۔۔ یہ رائلز کا لفظ انہیں بزنس کی دنیا میں شہنشاہ ہونے کی وجہ سے ملا ہے۔۔۔وہ جہاں قدم رکھتا ہے لوگ اس جگہ کو بھی چومتے ہے یہی وجہ ہے دنیا انہیں رائلز کہتی ہے۔۔۔۔اس کے رعب دبدبے کی دنیا دیوانی ہے ۔۔۔ تم نے کبھی نیوز پیپر اٹھا کر ریڈ نہیں کیا ۔۔؟؟

وہ طنزیہ لہجے میں پوچھنے لگا۔۔۔

باس وہ لوگ مینشن کی حدود تک پہنچ چکے ہیں۔۔۔

آدمی نے آکر اسے انفارم کیا تو اس نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔

پلان تبدیل ہو گیا ہے پھر۔۔۔سب کے سب فوری تہہ خانے میں پہنچو۔۔۔سب گارڈز کو انفارم کر دو۔۔۔

وہ کہہ کر جلدی سے ہیر کا بازو پکڑے ہوئے ہی اسے تہہ خانے میں لے جانے لگا۔۔۔ وہ مینشن رائلز کے مینشن کی نسبت چھوٹا تھا اسلیے وہ لوگ جلد ہی تہہ خانے میں پہنچنے میں کامیاب ہو چکے تھے ۔۔۔اگر اس وقت ہیر کا دماغ کام کر رہا ہوتا تو وہ چیختی چلاتی لیکن جو انفارمیشن اسے ملی تھی اس نے اس کے دماغ کو کچھ وقت کیلئے اسی میں قید کر لیا تھا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

یہ مینشن تو خالی لگ رہا ہے۔۔۔لیکن اندر جاتے ہیں کیا پتہ کوئ سرپرائز ہمارا انتظار کر رہا ہو۔۔۔

جب وہ لوگ پرانے میشن میں داخل ہوے تو وجدان صاحب نے کہا جس پر سب ہاں میں سر ہلا کر مختلف سمتوں میں ہیر کے وہاں موجود ہونے کے کسی نشان کو ڈھونڈنے لگے۔۔۔ 

شارب آفس کی جانب بڑھ گیا شاید کوئی کام کی انفارمیشن ہاتھ لگ جاۓ اور اس دوران حاذق سمیت باقی سارے آدمی ایک ایک کمرا چھاننے لگے جو کہ بالکل خالی تھے۔۔۔

جب انہیں آخری کمرے سے بھی مایوسی کا ہی سامنا کرنا پڑا تو حاذق نے اپنا ہاتھ زور سے دیوار پر دے مارا۔۔۔

ڈیم اٹ۔۔۔لگتا ہے ہم غلط جگہ آ گۓ۔۔۔

نہیں ہم لوگ صحیح جگہ پہنچے ہیں۔۔۔بس تھوڑی لیٹ ہو گۓ ہیں۔۔۔

حوریہ بیگم نے کیچر سامنے کرتے ہوۓ کہا جو کہ ہیر کا تھا۔۔۔

اگر وہ انفارمیشن ملنے کے بعد نکلے ہیں تو ذیادہ دور نہیں گۓ ہوں گے۔۔۔ہمیں انکا پیچھا کرنا چاہیے۔۔۔

وجدان صاحب نے فوری کہا ۔

کیا پتہ اگر یہ ایک جال ہوا تو۔۔۔؟؟

حاذق مشکوک لہجے میں بولا۔۔۔اس سے پہلے وجدان صاحب کچھ کہتے شارب ان کی جانب بڑھا۔۔۔

اس سب کے پیچھے ایڈورڈ اگنیشیو ہے۔۔۔

وہ جو آفس چھان کے آ رہا تھا اس نے بتایا۔۔۔

پکی بات ہے۔۔۔؟؟ 

آف کورس سر۔۔۔

مطلب ٹائم ٹو وار۔۔۔۔لگتا ہے اگنیشیو بھول گۓ ہیں آخر رائلز کیا چیز ہیں۔۔۔یاد دلانا تو بنتا ہے۔۔۔

وجدان صاحب نے کہا تو سب اثبات میں سر ہلا کر مینشن سے باہر نکل گۓ۔۔۔

حسام کو ہوش آیا ہے۔۔۔؟؟

وجدان لوگ جو ابھی ابھی واپس آۓ تھے، حوریہ کی نگاہ جیسے ہی سیڑھیاں اترتے یاور سے ٹکرائی تو اسکی جانب بڑھتے ہوۓ بےتابی سے پوچھنے لگی۔۔

نہیں ابھی تک نہیں۔۔۔لیکن وہ کسی بھی لمحے ہوش میں آتا ہی ہوگا۔۔۔

یاور نے جب انکار کے لفظ پر انکا چہرہ اترتے ہوۓ دیکھا تو فوری آخری لائن بولا، جس پر حوریہ کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئ اور وہ ہاں میں سر ہلا کر حسام کے کمرے کی جانب چل پڑی۔۔۔

حسام کو جیسے ہی ہوش آتا ہے پلیز مجھے انفارم کرنا، کیونکہ وہ اس ٹائم کسی زخمی شیر سے کم نہیں ہے جو ہر کسی کے قابو میں نہیں آۓ گا۔۔۔میں اسے خود ہینڈل کروں گا۔۔۔اور اس وقت میں حاذق اور وہاج کے ساتھ اپنے آفس میں ہوں۔۔۔

وجدان صاحب سنجیدگی سے کہہ کر چلے گۓ تو یاور بھی حسام کو چیک کرنے چلا گیا۔۔۔

وجدان صاحب جیسے ہی اپنے آفس میں داخل ہوۓ انکی نظر وہاج پر ٹھہری جو کہ صوفے پر پریشانی سے بیٹھے ہوۓ تھے ان کی جانب سر ہلا کر وہ اپنی چیئر پر جا بیٹھے۔۔۔

جب سے ہیر کڈنیپ ہوئ ہے، آئمہ کا رو رو کر برا حال ہے، وہ واپس سے ٹوٹ رہی ہے وجدان اور میں نہیں چاہتا کہ ہسٹری خود کو واپس سے دہراۓ۔۔۔

وہاج کے تلخ الفاظ پر وجدان صاحب سمجھ گۓ تھے کہ انکا دوست کس ہسٹری کا حوالہ دے رہا ہے۔۔۔ کیونکہ اسی طرح کے ہی ایک حادثے میں انہوں نے اپنی بیٹی کو کھویا تھا۔۔۔

نہیں وہاج تاریخ واپس سے نہیں دہرائی جاۓ گی۔۔۔میں ان کتوں کو ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ وہ میرے بیٹے اور دوست کی فیملی کی خوشیوں کو اجھاڑے۔۔اگر ہیر تمہاری بیٹی ہے تو میری بہو ہے، میرے گھر کی عزت اور اس سب سے بڑھ کر حسام کی محبت۔۔۔ہم لوگ ایک پل کیلئے ان پر ترس کھا بھی لیں لیکن حسام مر جاۓ گا مگر وہ ان سب کو تباہ کیے بغیر سکون سے بیٹھے گا نہیں۔۔۔

وجدان کے الفاظ پر وہاج نے اثبات میں سر ضرور ہلایا لیکن اپنا جزبہ جنون دکھانے سے پیچھے وہ بھی نہیں ہٹے اسلیے سرد لہجے میں بولے۔۔۔

ان جیسے لوگوں پر ترس کھانا بھی گناہ ہے، یہ غلطی ہم بھی کچھ سیکنڈز کیلئے بھی نہیں کریں گے۔۔۔ان کو برباد ہونا ہی ہوگا۔۔۔

تم فکر مت کرو سب تباہ ہوگا۔۔۔

وجدان صاحب نے انہیں یقین دلایا۔۔۔

تو ہم لوگ کیا کرنے والے ہیں۔۔۔؟؟

میرے پاس ایک پلان ہے دیکھو یہ ورک کرتا ہے یا نہیں۔۔۔

انہوں نے کہہ کر لیپ ٹاپ پر ٹائپنگ سٹارٹ کر دی۔۔۔

باس کدھر ہیں جب سے ہیر کڈنیپ ہوئ ہے انکا نام و نشان نہیں مل رہا ہے۔۔۔

وہاج کے پوچھنے پر وجدان نے کندھے اچکاۓ جیسے اشارہ کیا ہو کہ وہ بھی نہیں جانتے ۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر کی آنکھیں دھیرے دھیرے کھلنے لگی لیکن گندی سی سمیل ناک سے ٹکرائی تو اسکو اس جگہ سے گھٹن محسوس ہوئی جہاں پچھلے ایک گھنٹے سے وہ بیہوش تھی کیونکہ بیسمنٹ میں پہنچتے ہی ہیر نے صدمے سے باہر نکل کر اپنے دماغ کا استعمال کیا تھا اور ایڈورڈ سے اپنا ہاتھ چھڑا کر اسکے منہ پر زور سے پنچ مارا ساتھ ہی اسکے آدمیوں پر وار کر دیا لیکن ایڈورڈ کے اشارے پر ایک آدمی نے اس گردن پر انجیکشن لگا دیا تھا اور بیہوش ہونے سے پہلے اس کے کان سے اینتھینیو کے یہ الفاظ ٹکراۓ۔۔۔

میں تب سے تمہارا ایک پرنسس کی طرح خیال رکھ رہا تھا لیکن تم اس قابل ہی نہیں ہو، دیکھنا اب میں تمہارے ساتھ قیدیوں جیسا ہی سلوک کروں گا۔۔۔

 تب سے وہ اب ہوش میں آئ تھی ۔۔چاند کی روشنی کی مدد سے اس نے آس پاس دیکھا تو اسکی آنکھیں خوف سے پھیلیں کیونکہ وہاں اس جگہ ڈھانچے اور ہڈیاں پڑی ہوئ تھیں، جوکہ انسانوں کی لگ رہی تھیں، وحشت اور گھبراہٹ کی وجہ سے اس سے پہلے اس کے منہ سے چیخ نکلتی اس نے جلدی سے اپنی زبان کو دانتوں تلے دبایا۔۔۔اور وہاں سے نکلنا چاہا مگر خود کے ہاتھوں کو رسیوں کی مدد سے کرسی سے بندھا ہوا دیکھا تو وہ ادھر ادھر دیکھنے لگی تاکہ وہاں سے نکلنے کا کوئ سوراخ ڈھونڈ سکے۔۔۔اسی پل اس نے قدموں کی آہٹ محسوس کی تو وہ جلدی سے اپنی آنکھیں بند کر گئ تاکہ آنے والے کو محسوس کرواۓ کہ وہ ابھی بھی بیہوش ہے۔۔۔

آنے والے آدمی نے قریب آکر اسکے رخسار کو اپنے انگھوٹے سے سہلایا جسکی وجہ سے ہیر کی سانسیں تھمی لیکن اس نے آنکھیں کھولنے کی غلطی نہیں کی تبھی وہ اپنا ہاتھ اس کے سر کے پیچھے لے جاکر اس کے بال اپنے ہاتھ کی مٹھی میں جھکڑ کر اسکا رخ اوپر کی جانب کر گیا، تکلیف کی شدت کی وجہ سے ہیر کی آنکھیں خودبخود کھل گئیں۔۔۔جو کہ ایڈورڈ کی آنکھوں سے ٹکرائی۔۔۔

میں تم سے کچھ پوچھوں گا جس کا جواب صرف سچ ہونا چاہیے ، کیونکہ جھوٹ ہوا تو تب بھی میں سمجھ جاؤں گا۔۔۔اور یقین کرو پرنسس تمہیں اسکے نتائج بالکل بھی پسند نہیں آئیں گے۔۔۔

وہ اسکی جانب جھک کر سرد مہری سے بولا جس پر وہ ہاں میں اپنا سر ہلا گئ تو اینتھینیو اس کے بال چھوڑ کر کرسی کھینچ کر اسکے برابر بیٹھ گیا ۔۔۔

تم نے کس حد تک ہماری انفارمیشن کو کمپیوٹر سے نکال کر رائلز کو انفارم کیا ہے۔۔؟؟جو جو انہیں پتہ ہے وہ سب مجھے بتاؤ تاکہ اس کے مطابق میں اپنے پلان میں تبدیلی کر سکوں۔۔۔

اس کے پوچھنے پر ہیر کے چہرے پر استہزائیہ مسکراہٹ بکھری۔۔۔

میں تمہیں کچھ بھی نہیں بتاؤں گی، کیونکہ غداری میری رگوں میں شامل نہیں ہے۔۔۔

وہ پرعزم لہجے میں بولی۔۔ جس پر ایڈورڈ کا قہقہہ ہوا میں گونجا۔۔۔

آہ پاپا کی پرنسس۔۔۔انہیں دھوکا نہیں دے گی۔۔۔۔؟؟؟ فیوچر میں مافیہ کی لیڈر بنے گی۔۔؟؟

وہ طنزیہ لہجے میں بولا تو ہیر نے نفرت سے اسکی جانب دیکھا۔۔۔

پہلی بات وہ میرا باپ نہیں ہے، دوسری بات دھوکا دینا مجھے آتا نہیں تیسری بات جو محبتوں میں رہنے والے لوگ ہوں انہیں  نفرتوں میں راج کرنا نہیں آتا۔۔۔

وہ آگ بگولہ ہوتے ہوۓ بولی جس پر وہ مسکرانے لگا تو ہیر کا بس نہیں چل رہا تھا وہ اسکا منہ نوچ لے۔۔۔

تم اچھی تقریر کر لیتی ہو۔۔۔ باپ مافیہ کا بادشاہ اور بیٹی پرخلوص محبتوں کی باتیں کرتی ہے۔۔۔واؤ ۔۔۔واٹ آ کیلنگ کمبینیشن۔۔۔۔

وہ ہاتھوں سے تالیاں بجاتے ہوۓ بولا۔۔۔

وہ میرا باپ نہیں ہے۔۔۔

وہ غصے سے دھاڑی ۔۔

خیر تم جوکس بہت اچھے سناتی ہو۔۔۔میرے پاس وقت ہوتا تو میں لازمی تمہارے پاس بیٹھ کر سارے سنتا۔۔۔لیکن افسوس وہ ہے نہیں۔۔۔ تم مجھے انفارمیشن بتا رہی ہو یا نہیں۔۔۔؟؟

وہ حتمی لہجے میں بولا جس پر ہیر نے چیلنج کرتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوۓ نہ میں سر ہلایا۔۔۔

میں نے تم سے بہت اچھے سے پوچھا تھا، خیر اچھائ تم رائلز کو ہضم نہیں ہوتی ہے۔۔۔اسلیے اب آگے جو ہوگا اسکا ذمےدار میں نہیں ہوں۔۔۔

وہ کہہ کر کرسی سے اٹھ گیا۔۔۔

ویسے محبتوں میں رہنے کے عادی لوگ دہشتگردوں کا ساتھ نہیں دیا کرتے۔۔۔خیر جیسا باپ ویسی اولاد۔۔۔

وہ مزید بولا تو ہیر کو لگا جیسے اسکا وجود کوئلوں کی زد میں آگیا ہو۔۔۔

تو تم خود کیا ہو۔۔۔؟؟ اپنے گریبان میں جھانک کر دوسروں کو بات کرو۔۔۔۔تمہیں بتا کر میں کونسا نیک کام کروں گی۔۔۔

وہ شعلہ برساتی نگاہوں سے اسکی پشت کو گھورتے ہوۓ بولی جو کمرے سے نکل رہا تھا۔۔۔

مجھے تو بتانا ہی ہوگا چاہے خوشی سے یا زبردستی۔۔۔

وہ زہریلی مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولا اور وہاں سے چلا گیا کچھ ہی لمحوں بعد وہ دو آدمیوں کو اپنے ساتھ لیکر واپس وہاں آیا۔۔۔ان دونوں میں سے ایک ہنٹر ہیر کا دوست تھا اسے دیکھ کر وہ غصے اپنی مٹھیوں کو بھینچ گئ ۔۔۔۔

مجھے کیسے بھی کر کے ہیر سے انفارمیشن چاہیے۔۔۔جیسے مرضی  کرکے وہ اس سے نکلواؤ کوئ بھی ہتھکنڈہ استعمال کرو سواۓ اسے جان سے مار دینے کے۔۔۔

وہ سفاکی سے اپنے دونوں آدمیوں کو حکم دے کر وہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔جیسے ہی وہ گیا ہنٹر کے علاؤہ وہاں جو دوسرا آدمی تھا وہ ہیر کی جانب بڑھا تو ہیر نے اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیری لیکن اس آدمی نے بغیر کچھ کہے اس تک پہنچتے ہی کافی زور دار تھپڑ اسکے منہ پر دے مارا جسکی وجہ سے ہیر نے اپنے منہ میں خون کا ذائقہ محسوس کیا۔۔۔

کیا انفارمیشن ہے تیرے پاس جلدی بتا ۔۔؟؟

وہ گھورتے ہوۓ بولا تو ہیر کو وہ انسانی شکل میں جانور لگا۔۔۔

نہیں بتاؤں گی ۔۔

اس نے خون کو زمین پر تھوکتے ہوۓ پر اعتماد لہجے میں کہا۔۔۔تبھی اس آدمی نے ایک اور طمانچہ اسکے منہ کے دوسرے حصے میں دے مارا، جسکی وجہ سے کچھ لمحوں کیلئے اسکی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھایا۔۔۔

نہیں بتاۓ گی۔۔۔؟؟

وہ اسکے گلے کو پکڑتے ہوئے بولا جس پر ہیر نے اسکے منہ پر تھوک دیا تو اس آدمی نے پیچھے ہٹ کر زور سے اسکے پیٹ پر پنچ مارا جسکی وجہ سے ہیر کو لگا کہ اسکی ایک دو ربز تو لازمی ٹوٹی ہوں گی۔۔۔ درد کی وجہ سے نہ چاہتے ہوۓ بھی اسکی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکے گالوں پر لڑیوں کی شکل میں بہنے لگے۔۔۔اس سے پہلے وہ آدمی اپنی بیلٹ نکالتا ہنٹر نے جلدی سے اسکے آگے آکر روکا۔۔۔

نہیں۔۔۔اسے تھوڑا آرام دو، اس کی حالت دیکھو ۔۔۔

وہ سخت لہجے میں بولا تو اس آدمی نے ایک نظر ہیر کو دیکھا جسکی حالت سے لگ رہا تھا کہ اس پر تھوڑا سا بھی مزید جبر ہوا تو وہ بیہوش ہو جاۓ گی۔۔۔

لیکن۔۔۔

رائلز کی بیٹی ہے یہ ۔۔جہانزیب باپ ہے اسکا۔۔۔اسلیے سوچ سمجھ کر اس پر ہاتھ اٹھاؤ۔۔۔۔

اس نے وارن کیا۔۔۔

لیکن ہم رائلز کے نہیں اگنیشیو کے آدمی ہیں۔۔۔

وہ آگ بگولہ ہوا۔۔۔

یہ دونوں مافیہ کی دنیا کے لیڈر ہیں۔۔ ان میں صلح ہو جاۓ گی ۔۔ہم جیسے خوامخواہ مارے جائیں گے ۔۔اسکو تھوڑا ریسٹ دو۔۔ تھوڑی دیر بعد واپس آکر نبٹ لیں گے۔۔۔کیا پتہ تب تک اسکی عقل ٹھکانے آ جاۓ۔۔۔

اس نے مشورہ دیا تو اس آدمی نے سوچتے ہوۓ ہاں میں سر ہلایا۔۔۔

تمہارے پاس تھرٹی منٹ ہیں لڑکی۔۔۔اپنا منہ کھولو ورنہ میرا ہاتھ نہیں رکے گا۔۔۔

وہ دھمکا کر وہاں سے چلا گیا تو ہنٹر جلدی سے ہیر کے قدموں میں بیٹھ گیا ۔۔

پلیز ہیر۔۔۔اپنی جان کی خاطر تھوڑی انفارمیشن دے دو۔۔۔تاکہ یہ لوگ کچھ وقت کیلئے ٹل جائیں۔۔۔کوئ ایسی انفارمیشن بتا دو جس سے رائلز کو نقصان بھی نہ ہو اور تمہیں بھی جینے کیلئے کچھ وقت مل جاۓ۔۔۔

وہ اسکی جانب دیکھتے ہوۓ التجائیہ بولا۔۔۔

تمہیں کیا لگتا ہے۔۔۔میں بیوقوف ہوں۔۔۔؟؟ تم جیسے گھٹیا اور ظالم انسان کی باتوں میں آؤں گی جو مجھے یہاں تک پہنچانے میں حصہ دار ہے۔۔۔جو میرے درد کی وجہ ہے۔۔۔

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوۓ بولی۔۔۔

میرا یقین کرو ہیر۔۔۔میں تمہاری مدد کر رہا ہوں۔۔۔میں ابھی جاکر حسام کو فون کرکے بتا دوں گا کہ تم یہاں ہو۔۔۔بس میرا ساتھ دو۔۔۔میں اپنے بدلے کی آگ میں تمہاری قربانی نہیں دے سکتا۔۔۔سوری مجھے دیر سے احساس ہوا۔۔۔لیکن پلیز سمجھو۔۔۔

وہ جان بوجھ کر اسکے بال کھینچنے کا ناٹک کرتے ہوۓ اسکے کان کی جانب  جھک کر سرگوشی نما بولا کیونکہ وہاں کیمرا لگا ہوا تھا اور اینتھینیو انہیں دیکھ سکتا تھا۔۔۔

ہیر کا دل کیا کہ اور کچھ بتاۓ یا نہ بتاۓ یہ ضرور بتا دے کہ رائلز جانتے ہیں کہ آج باس نے جو واپس نیویارک اپنے پرائیوٹ جیٹ سے جانا ہے اس میں بمب ہے، تاکہ اگنیشیو پلان میں تبدیلی کرکے کسی اور طرح باس کو اڑانے کا منصوبہ بنا لے لیکن اس میں یہ کرنے کا حوصلہ نہیں تھا۔۔۔ کیونکہ باپ ہونے کا اسے ابھی کنفرم نہیں تھا لیکن باس تو تھا ہی نہ وہ ۔۔

میں ایسا نہیں کروں گی ۔۔وہ جیسے بھی ہیں میرے لوگ ہیں۔۔۔میں انکو چیٹ نہیں کروں گی۔۔۔مرنا پسند ہے دھوکا دینا نہیں۔۔۔

اس کے اعتماد پر وہ افسوس سے نہ میں سر ہلا کر زمین سے اٹھ گیا ۔۔۔۔

دعا کرنا جو میں سوچ رہا ہوں۔۔۔اس میں کامیاب ہو جاؤں۔۔۔

وہ کہہ کر بغیر اسکی طرف دیکھے کمرے سے نکل گیا ۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حسام کی آنکھیں کھلی تو اس نے خود کو بیڈ پر پایا تو وہ جلدی سے اپنے وجود سے ڈرپس نکال کر نیچے اترنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔اس سے پہلے وہ بستر سے نکل جاتا حوریہ بیگم نے نم آنکھوں سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا جس نے ان کی جانب ایک بار بھی دیکھا نہیں تھا ۔۔۔وہ بے دھیانی میں انکا ہاتھ جھٹک کر جلدی سے ہر چیز سے آزاد ہو کر بیڈ سے نیچے اترا ۔۔

کیا وہ تمہیں مجھ سے بھی زیادہ عزیز ہے کہ تم ایک بار مجھے دیکھو بھی نہیں۔۔۔؟؟

حوریہ بیگم کی سسکی بھری آواز نے اسکے چلتے قدموں کو بریک لگائی جو دنیا سے بیگانہ جلد سے جلد ہیر تک پہنچنے کا خواہش مند تھا۔۔۔اس نے پلٹ کر ایک نظر تمام روم میں دیکھا جہاں بیڈ کے کنارے پر اسکی ماں روتے ہوۓ اسے دیکھ رہی تھی جبکہ ڈاکٹرز اور نرسسز بھی وہاں موجود تھے لیکن اب کی بار اسے روکنے کی جرات کسی نے نہیں کی تھی بس اسکے ہوش میں آنے کی خبر وجدان صاحب تک پہنچا دی گئ تھی ۔۔

حسام اسکی محبت میں تمہیں میرے آنسو بھی نہیں دکھتے ۔۔؟؟

اب کی بار وہ تڑپتے ہوئے بولیں تو حسام پلک جھپکتے ہی ان تک پہنچ کر ان کے قدموں میں ہی گر گیا اور ان کے گرد اپنا حصار باندھ کر شدت سے رو دیا۔۔۔۔

پلیز ایسا کچھ بھی کہہ کر مجھے گنہگار مت کریں۔۔۔آپ کو خدا کا واسطہ ہے ماما۔۔۔آپ کو تکلیف پہنچا کر تو میں اپنے رب کو ناراض کر دوں گا۔۔۔جانتی ہیں نہ کتنا اعلیٰ درجہ رکھا ہوا اس نے ماں کا۔۔۔

وہ بچوں کی طرح روتے ہوۓ بولنے لگا تو حوریہ بیگم اس کے برابر بیٹھ کر اسکا منہ ماتھا چومنے لگیں۔۔۔

میں بس اس وقت بہت بے سکون ہوں۔۔میرا یہ دل بس تڑپ رہا ہے ماں۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آرہا اسے تسلی کیسے دوں۔۔۔وہ میری ذمےداری ہے۔۔۔مجھ سے دور ہے۔۔۔پتہ نہیں وہ کس حالت میں ہے۔۔۔شاید میں اتنا برا ہوں کہ میں اپنے اپنوں کی حفاظت بھی نہیں کر پاتا۔۔۔۔مجھ سے ہمیشہ میرے اپنے، میری آنکھوں کے سامنے چھن جاتے ہیں۔۔۔

وہ اس قدر درد سے روتے ہوۓ بولا کہ اس کے رونے پر وہاں موجود ہر انسان کی آنکھیں بھیگنے لگیں۔۔۔

ایسا کچھ نہیں ہے تم برے نہیں ہو۔۔۔۔تم پیارے ہو۔۔۔ تم جیسا انمول کوئ نہیں ہے۔۔۔

حوریہ بیگم نے اسکے گرد اپنا حصار تنگ کرتے ہوۓ کہا۔۔۔

ہاں حسام وہ جلد ہی تمہارے پاس ہو گی۔۔۔آئ پرامس۔۔۔۔ایسے مت کہو۔۔۔

وجدان صاحب جو ابھی کمرے میں آۓ تھے اپنے بیٹے کی یہ حالت دیکھ کر تڑپ کر رہ گۓ  اسلیے اسکے برابر بیٹھ کر اسے اپنی بانہوں میں لیکر اسکے ماتھے پر اپنے لب رکھتے ہوۓ بولے۔۔۔

ماما بابا پلیز اجازت دیں ۔۔۔ یوں بستر پر پڑے رہنا بزدلوں کا کام ہے۔۔۔اور آپ کا بیٹا کائر نہیں ہے ۔۔۔دو گولیاں آپ کے بیٹے کو کمزور نہیں بنا سکتی ۔۔۔پلیز مجھ پر بھروسہ کریں۔۔۔اس سب کے پیچھے جو کوئ بھی ہے آج رات تک میں اسے زندہ یا مردہ آپ لوگوں کے سامنے پیش کر دوں گا۔۔بس راضی ہو کر مجھے اجازت دیں۔۔۔ویسے بھی جب تک وہ پاک ذات نہیں چاہتی، میری یہ چلتی سانسیں کوئ نہیں روک سکتا۔۔۔مجھے اس ظالم تک پہنچنے دیں۔۔۔

وہ ان دونوں کے سامنے اپنے ہاتھ پھیلاتا ہوا بولا تو حوریہ اور وجدان صاحب نے ایک دوسرے کو دیکھنے کے بعد اپنے ہاتھ اپنے بیٹے کے ہاتھ پر رکھ دئیے۔۔۔

جاؤ جو کرنا ہے کرو ۔۔۔ تمہارے ماں باپ کی تمہیں مکمل سپورٹ ہے۔۔۔

حوریہ بیگم نے فخر سے کہا تو وہ تینوں ہی زمین سے اٹھ گۓ۔۔۔

اسی پل ایک آدمی حسام کے روم میں آیا اور اسے فون دے کر کہا کہ ہنٹر نامی شخص کی اس کیلئے کال ہے۔۔۔

کیا چاہتے ہو تم۔۔۔۔؟؟

حسام جانتا تھا کہ وہ یونہی کال نہیں کرے گا اسلیے دانت پیستے ہوۓ بولا لیکن سامنے سے ملتے جواب پر اسکی آنکھیں پھیلیں۔۔۔

کہاں ہے وہ ۔۔؟؟ اگر تم نے مجھ سے جھوٹ بولا تو تمہیں دنیا کے کسی بھی کونے سے ڈھونڈ نکال کر زندہ زمین میں گاڑھ دوں گا۔۔۔

اس کے لہجے سے کوئ بھی نہیں بتا سکتا تھا کہ وہ ابھی ابھی موت کو چھو کر واپس آیا ہے۔۔۔نہ جانے کیا جواب دیا گیا وہ جواب پر سر ہلاتا رہا ۔۔۔۔

تم میری حفاظت کی فکر مت کرو۔۔۔میں کچھ ہی دیر میں وہاں موجود ہوں گا۔۔۔۔

وہ سلگتے ہوئے لہجے میں کہہ کر موبائل فون زور سے دیوار پر مار گیا جسکی وجہ سے وہ ٹکرے ٹکرے ہو کر زمین پر گر گیا۔۔۔

میں جانتا ہوں ہیر کہاں ہے۔۔۔ ہمیں جلد سے جلد اس تک پہنچنا ہے۔۔۔وہ کہہ کر چینجینگ روم کی جانب بڑھ گیا تو وجدان صاحب بھی اسکے پیچھے چلے گے تاکہ اس کے کپڑے تبدیل کرنے میں مدد کر سکیں۔۔۔

اس کمرے میں جو کچھ بھی ہوا ہے اس کی خبر ان چار دیواروں سے باہر نہیں جانی چاہئے۔۔۔

حوریہ بیگم نے جھلستی نگاہوں سے سب ڈاکٹرز اور نرسوں کو دیکھتے ہوۓ وارن کیا جس پر انہوں نے فوری ہاں میں سر ہلایا۔۔۔

اس دفعہ تمہیں کوئ چوٹ پہنچی تو مجھ سے برا کوئ نہیں ہوگا۔۔۔

وجدان صاحب نے حوریہ بیگم کے ساتھ سیڑھیاں اترتے ہوۓ حسام کو وارن کیا۔۔۔

جی بابا آئ پرامس۔۔۔مجھے آنچ بھی نہیں آۓ گی۔۔۔

وہ پھرتی سے سیڑھیاں اترتے ہوۓ بولا۔۔۔

آہستہ چلو حسام۔۔۔اور تم اکیلے نہیں جا رہے تمہارے ساتھ وہاج اور حاذق بھی ہوں گے ۔۔

اس سے پہلے وہ  آگے نکل جاتا وجدان صاحب نے اونچی آواز میں کہا تو وہ جلدی سے ہاں میں سر ہلا کر حاذق کے آفس کی جانب بڑھ گیا کیونکہ وہ اپنے پاپا کی پریشانی سمجھ رہا تھا اسلیے ان کو تکلیف پہنچا کر وہ کچھ بھی نہیں کرنا چاہ رہا تھا ۔۔

چلو اٹھو حازق۔۔۔میں جانتا ہوں۔۔۔ہیر کہاں ہے۔۔۔

وہ جلدی سے حاذق کے آفس میں داخل ہوکر وہاج صاحب اور حاذق کو دیکھتے ہوۓ بولا ۔۔

لوکیشن بتاؤ میں نیٹ سے سرچ کرتا ہوں۔۔۔

حاذق نے کہا تو حسام نے جلدی سے لیپ ٹاپ کی جانب جھک کر وہاں ٹائپ کرنے لگا۔۔۔۔

یہ تو وہی لوکیشن ہے جہاں ہم لاسٹ بار ہیر کو لینے پہنچے تھے۔۔۔

حاذق نے اپنے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔۔۔

ہاں تو ایڈورڈ اسے اپنے مینشن کی بیسمنٹ میں رکھ رہا ہے مجھے یہی انفارمیشن ملی ہے۔۔۔

حسام نے دور ہو کر کہا ۔۔۔

یہ کوئ ٹریپ ہو سکتا ہے۔۔۔۔

وہاج صاحب بولے۔۔۔

نہیں اسکی آواز سے پتہ چل رہا تھا کہ وہ سچ کہہ رہا ہے۔۔۔

اوہ میرے خدایا ہم اس کے اتنے قریب سے ہوکر واپس آ گۓ۔۔۔

حاذق نے جھنجھلاتے ہوۓ کہا۔۔۔

گاڑیاں باہر تیار ہیں۔۔۔نکلو آپ لوگ۔۔۔

وجدان صاحب نے کمرے میں آکر انہیں انفارم کیا تو وہاج اور حسام دروازے کی جانب بڑھ گۓ۔۔۔

رکو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے۔۔۔

حاذق جو لیپ ٹاپ بند کرنے والا تھا ایڈورڈ کی ویڈیو کال پر اسے ریسیو کر کے لیپ ٹاپ سب کی جانب کرتے ہوۓ بولا ۔۔۔

اوہ آئ سی۔۔۔رائلز اور بلیک تمام لوگ اس مشکل وقت میں ایک ساتھ کھڑے ہیں ۔۔۔ 

کٹ دا کریپ۔۔۔اور ہمیں بتاؤ کہ تم آخر چاہتے کیا ہو۔۔۔۔؟؟

وجدان صاحب غصے سے غراۓ۔۔۔

آہ۔۔۔۔وجدان تم اتنے ہی بےصبرے ہو رہے ہو تو پہلے یہ دیکھو ۔۔۔ 

اس نے کہہ کر کیمرے کا رخ ہیر کی جانب کر دیا تو اسکے ایک آدمی نے ہیر کے بالوں کو پکڑ کر اسکا رخ کیمرے کی جانب کیا اسکی یہ حالت دیکھ کر وہاں موجود تمام لوگوں کے وجودوں میں اذیت کی لہر دوڑی مگر بغیر کچھ ری ایکٹ کیے خالی نگاہوں سے سکرین کی طرف دیکھنے لگے۔۔۔۔

تمہاری منگیتر بہت خوبصورت ہے حسام، ہیر ہیلو بولو اپنے ہینڈسم فیانسی کو۔۔۔

ایڈورڈ نے سکرین کے اس پار حسام کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ طنزیہ ہنسی اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ کہا جس پر وہ سختی سے اپنے لب آپس میں بھینچ گئ۔۔۔تبھی ایڈورڈ کا ہاتھ اٹھا اور ہیر کے چہرے پر اپنا نشان چھوڑ گیا۔۔۔

اسے چھونے کی جرات بھی مت کرنا ورنہ میں تمہیں جان سے مار دوں گا ۔۔

حسام جو تب سے ہمت کا مظاہرہ کر رہا تھا ایک دم سے اس سے ہارتے ہوۓ آگ بگولہ ہوکر بولا۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا لیپ ٹاپ کی سکرین توڑ کر دوسرے حصے تک پہنچ جاۓ۔ ۔

واؤ، تم رائلز مجھے ایمپریس کرنے کا موقع کبھی جانے نہیں دیتے۔۔۔تمہاری لڑکی اس وقت میرے قبضے میں ہے اور تم میں پھر بھی اتنی ہمت ہے کہ مجھے یوں دھمکاؤ۔۔۔لگتا ہے تھوڑا سبق سکھانا پڑے گا۔۔۔

ایڈورڈ نے شیطانی قہقہہ لگا کر پاس ہی پڑے ٹیبل سے چاقو اٹھایا اسکا ارادہ بھانپتے ہوۓ سکرین کی دوسری طرف تمام لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو گۓ ۔۔

مت کرنا یہ۔۔۔پلیز۔۔۔تمہیں جو چاہیے میں تمہیں سب کچھ دینے کو تیار ہوں۔۔۔بس ہیر کو کچھ مت کرنا ۔۔۔پلیز۔۔

حسام ہوش میں آکر باقاعدہ گڑگڑایا جس پر ایڈورڈ نے رک کر اسکی طرف دیکھا۔۔۔

دی حسام وجدان رائل بھیک مانگ رہا ہے ۔۔؟؟؟ کیا دلکش سما ہے۔۔۔نکلوانا تو تم سے بہت کچھ ہے لیکن فی الحال تمہیں تڑپتے دیکھنا ہے۔۔

اس نے سفاکی سے کہہ کر وہ چاقو ہیر کی تھائی میں مار دیا ۔۔۔ہیر کی چیخوں نے اس کمرے کی درودیوار کو ہلا کر رکھ دیا ۔۔

اس کو اتنی تکلیف پہنچانا جتنی تم بعد میں برداشت کر سکو۔۔۔قسم اس پاک ذات کی تم موت کو ترسو گے میں تمہیں وہ بھی نصیب ہونے نہیں دوں گا۔۔۔ہر زخم کا حساب لوں گا۔۔۔تمہاری زندگی موت سے بدتر بنا دوں گا۔۔۔۔

گہری اور سرد آواز ہوا میں گونجی تو سب نے پلٹ کر بولنے والے کی جانب دیکھا جہاں کوئ اور نہیں بلکہ جہانزیب صاحب بذات خود کھڑے تھے۔۔۔۔

اوہ ہیر دیکھو بابا آئیں ہیں۔۔۔بچارے جو کچھ نہیں کر سکتے ۔۔۔

جہانزیب جو ابھی ابھی اس آفس میں داخل ہو کر بولے تھے ایڈورڈ نے ہیر کو کہا جو بےیقینی سے سامنے کھڑے وجود کو دیکھنے لگی جسے اس نے جب سے وہ آئ تھی آج پہلی بار دیکھا تھا۔۔۔اسکی بچپن کی یادیں دھندلی تھی لیکن یہ چہرہ عام تو نہیں تھا جسے وہ بھول جاتی ۔۔۔اب زرا بس ان میں اتنی تبدیلی آئی تھی کہ بالوں میں کہیں کہیں سفید رنگت بھی تھی۔۔۔۔

بابا۔۔۔

وہاج صاحب زیر لب بڑبڑاۓ جبکہ باقی سب بھی بےیقینی سے انہیں دیکھنے لگے۔۔۔حسام جو دل کے کسی کونے میں اس بات پر شک رکھتا تھا لیکن آج وہ شک یقین میں بدل گیا تھا۔۔۔

اوپسسس تم نے اپنی فیملی کو بھی سچ نہیں بتایا ہوا۔۔۔

ایڈورڈ طنزیہ لہجے میں بولا۔۔۔۔

تم وہ سب چھوڑو۔۔۔یہ سنو۔۔۔جسکے باپ نے اسکی بیٹی کی حفاظت کی خاطر ساری عمر اس سے جدائی کاٹی ہو۔۔۔؟؟ آج اسی بیٹی کی جان پر بنی ہو تو وہ باپ کیا کرے گا۔...؟؟

انہوں نے بہت سکون سے پوچھا لیکن انکی آنکھوں میں ایک طوفان سا اٹھ رہا تھا جسکی لپیٹ میں سب کچھ بہت جلد آنے والا تھا۔۔۔۔

ک کیا ک کچھ بھی نہیں۔۔۔۔

ان کے لہجے میں کچھ ایسا تھا کہ دو پل کیلئے ایڈورڈ کی زبان بھی لڑکھڑائ تھی مگر وہ جلد ہی خود کو کمپوز کرتے ہوۓ بولا۔۔۔

بربادی۔۔۔۔تباہی۔۔۔سب ملیامیٹ ہو گا۔۔۔سب کا سب۔۔۔

وہ خون چھلکاتی آنکھوں سے سکرین کے اس پار دیکھتے ہوۓ دھاڑے۔۔۔جس پر وہاں موجود سب کا وجود کپکپایا۔۔۔

تمہاری بیٹی میرے قبضے میں ہے۔۔۔میں چاہوں ابھی اسکی کھوپڑی گولی سے اڑا دوں اور تم مجھے دھمکی دے رہے ہو۔۔۔؟

ایڈورڈ نے ہوش میں آکر پسٹل ہیر کے سر پر تان کر کہا۔۔۔

اس کے سر سے پسٹل ہٹاؤ۔۔۔اور اپنی نظر اپنے سیل پر ٹکاؤ ۔۔۔

انہوں پتھریلے لہجے میں کہا تو اینتھینیو کچھ لمحوں کیلئے ہچکچایا اور پھر اپنی پاکٹ سے سیل نکال کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔۔

تم میرے ساتھ کوئ گیم کھیل رہے ہو جہانزیب۔..؟؟

اس نے سیل پر جب کچھ نہیں دیکھا تو آئبرو آچکا کر کہا۔۔۔

جہانزیب کوئ گیم کھیلتا نہیں۔۔۔کھیلتا ہے تو سامنے والے کے چاروں خانے چت کرکے اسے زبردست مات دیتا ہے۔۔۔

ٹک ٹک 1

 2

 3

 4

 5

نظر موبائل پر۔۔۔۔

جہانزیب جو بول رہے تھے انہوں نے ایڈورڈ کو ناسمجھی سے اپنی جانب دیکھتے ہوۓ پایا تو اسے بولے۔۔۔

ٹک ٹک 10

انہوں نے ابھی کہا ہی تھا کہ اینتھینیو کا موبائل بجنے لگا۔۔۔۔

دیکھ کیا رہے ہو اٹھاؤ۔۔۔

ان کے کہنے پر وہ آخری بیل پر کال اٹھا گیا۔۔۔سامنے سے نہ جانے کیا کہا گیا کہ اسکا پورا وجود لرزا جبکہ اسکا چہرہ لٹھے کی مانند سفید پڑ گیا۔۔۔۔

گیم خلاس۔۔۔سب تباہ۔۔۔۔بس یوں۔۔۔یوں ۔۔۔یوں۔۔

انہوں نے چٹکیاں بجاتے ہوۓ کہا۔۔۔جبکہ باقی سب یہ منظر حیرت سے دیکھنے لگے کیونکہ انہیں کچھ سمجھ نہیں آیا تھا کہ آخر ہوا کیا ہے۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کیسے۔۔۔؟؟ کیسے ہوا یہ سب۔۔۔؟؟

ایڈورڈ کی چلاتی ہوئ آواز ہوا میں گونجی۔۔۔سامنے سے نہ جانے کیا گیا کہ وہ سیل پکڑ کر زور سے دیوار کے ساتھ مار گیا۔۔۔

کیسے۔۔۔؟؟ میں پوچھتا ہوں کیسے۔۔۔؟؟۔۔۔تم نے کیسے اچانک سے میری ہر جگہ پر دھاوا بول دیا ہے۔۔۔

وہ لیپ ٹاپ کے سامنے جھک کر جہانزیب رائل سے ڈیمانڈ کرنے لگا۔۔۔۔اسکا روم روم غصے سے پاگل ہو رہا ہو تھا۔۔۔۔

ایسے، ایسے اور بس ایسے۔۔۔

جہانزیب نے چٹکیاں بجاتے ہوۓ سفاکی سے کہنا شروع کیا۔۔۔

تمہیں کیا لگا تم میرے گھر میں گھس کر میری بیٹی کو اٹھوا لے جاؤ گے تو میں یہاں چپ چاپ بیٹھا بس تماشہ دیکھتا رہ جاؤں گا۔۔۔۔ نہیں۔۔۔میں تمہاری آنے والی نسلوں تک کو برباد کر کے رکھ دوں گا۔۔۔۔

وہ شعلہ برساتے لہجے میں غراۓ۔۔۔۔

لیکن یہ اٹلی ہے تمہارا نیویارک نہیں۔۔۔یہ میری زمین ہے یعنی میرا راج، اس ملک کا انڈر ورلڈ بادشاہ میرا باپ ہے۔۔۔تم نے یہ کیسے کیا ہے۔۔۔؟؟ یہ پاسیبل ہی نہیں ہے کہ تم ہمارے ملک میں گھس کر ہماری ساری پراپرٹی اور گھروں پر اٹیک کرواؤ۔۔۔

وہ چیختے ہوۓ بولا کیونکہ اسے یہ بات ہضم ہی نہیں ہو رہی تھی ، ہلکا پھلکا وار سمجھ میں آتا ہے لیکن سرے سے سب پر قابض آ جانا کیسے۔۔۔؟؟

بالکل ویسے ہی جیسے تم نے میری دنیا کو تباہ کرنے کیلئے پلان بنایا ہوا تھا ۔۔۔لیکن چچچچچ تم ایکشن ہی نہیں لے پاۓ۔۔۔ لیکن ہم رائلز ہیں جو سوچنے کے ساتھ ساتھ عمل کرنا بھی جانتے ہیں۔۔۔

بہت غرور ہیں نہ تم رائلز کو، اگر میرا کچھ نہیں بچا تو تمہاری اس بیٹی کو بھی مرنا ہوگا۔۔۔

وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے کہہ کر پسٹل کا رخ ہیر کی جانب کر گیا۔۔۔

تم نے پہلی غلطی اسے کڈنیپ کروا کر کی ہے، دوسری غلطی اس پر ہاتھ اٹھا کر، اب یہ تیسری غلطی مت کرنا۔۔۔خدا کی قسم میں نے تمہیں سزا ابھی صرف پہلی غلطی کی دی ہے جو تم سے برداشت نہیں ہو رہی۔۔۔ اس غلطی پر میں تمہیں نہ زندوں میں چھوڑوں گا اور نہ ہی مردوں میں۔۔۔

اس کا ہاتھ کچھ پل کیلئے ٹرگر سے ضرور لرزا مگر وہ اور مضبوطی سے اسکے سر پر نشانہ باندھ گیا۔۔۔

پانچ منٹ میں میرے لوگ تمہارے اس مینشن میں پہنچنے والے ہیں۔۔۔ تم یہاں فضول کی ہانکتیں رہو گے یا جا کر اپنی فیملی کو بھی بچاؤ گے۔۔۔؟؟؟ یا موت کا خوف یہاں سے ہلنے نہیں دے رہا  جو یہاں بھی خیر صرف پانچ منٹ کی دوری پر ہے۔۔۔

ان کے کہنے پر ایڈورڈ کی آنکھیں غصے سے جلنے لگیں تو اس نے ایک نظر تمام رائلز کے ممبر پر ڈالی جو خالی نظروں سے اسے ہی دیکھ رہے تھے۔۔۔پھر اس نے شیطانی قہقہہ لگایا۔۔۔

جو میرا ہے وہ تو میں واپس حاصل کر لوں گا۔۔۔کیونکہ ہم مافیہ کے لوگوں کو اس شہرت کی بہت لت ہوتی ہے جو مرنے کے بعد ہی جاتی ہے۔۔۔ ہیر کا خون بہت ضائع ہو رہا ہے میرا نہیں خیال تمہارے آدمی پہنچنے تک یہ خود کی سانسوں کو چلتا رکھ پاۓ گی۔۔۔ باقی رہی نسلوں کے تباہ کر نے کی بات میرا ایک سرپرائز جلد ہی تم لوگوں کو ملے گا۔۔۔ جس کی گونج ساری زندگی تم لوگوں کو سنائ دیتی رہے گی۔۔۔یقین کرو رائلز یہ میرا تم لوگوں  کو اب تک کا بیسٹ گفٹ ہوگا۔۔۔۔ ہیر نہ سہی میں دوسرے طریقے سے تم لوگوں کو ماروں گا۔۔۔

وہ بےحسی سے کہہ کر کال ڈراپ کر گیا اور اپنے قدم ہنٹر کی جانب بڑھانے لگا۔۔۔

دھوکا۔۔۔۔ تمہیں کیا لگا تھا تم مجھے چیٹ کرو گے اور مجھے خبر نہیں ہو گی۔۔۔تم نے خبر دے دی نہ رائلز کو۔۔۔سزا تو بنتی ہے۔۔۔

اس سے پہلے وہ کچھ کہہ پاتا ایڈورڈ کے پسٹل سے گولی نکلی جو سیدھا جا کر ہنٹر کے پیٹ میں لگی تو اسکی اذیت اور درد بھری تکلیفوں نے وہاں کھڑے لوگوں کی روحوں تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہیر نے اپنے کانوں کو اس وحشت سے بچانے کیلئے اپنے کانوں میں انگلی ڈالی اور اسکی آنکھوں سے آنسو نکل کر اسکے گالوں پر گرنے لگے ۔۔تبھی اس نے اپنی تھوڑی پر کسی کی سخت گرفت محسوس کی تو وہ جھٹکے سے اپنی آنکھیں کھول کر کانوں سے انگلی نکال گئ۔۔۔

مجھے پتہ ہے وہ تم تک بہت جلد پہنچنے والے ہیں۔۔۔لیکن یہ ابھی ختم نہیں ہوا، واپس سے پھر ملاقات ہو گی۔۔۔

ایڈورڈ نے اپنی گرفت اسکی تھوڑی پر سخت کرتے ہوۓ کہا اور پھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیسمنٹ کے دروازے کی جانب بڑھ گیا۔۔۔۔

کہتے ہیں انسانی جسم سے خون کا کافی بہہ جانا خطرناک ہے، دیکھتے ہیں اگلی ملاقات تک تم دونوں مجھے ذندہ ملتے بھی ہو یا نہیں۔۔۔

وہ طنزیہ ہنس کر وہاں سے نکل گیا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

کال ڈراپ ہوتے ہی حسام نے زور سے لیپ ٹاپ کی سکرین پر پنچ مارا جسکی وجہ سے وہ چکنا چور ہو کر ٹوٹ گئ۔۔۔

مرنا ہوگا اسے، مرنا ہوگا۔۔۔

وہ جو تب سے اپنے اندر کو طوفان کو دبا رہا تھا ایک دم سے پاگل ہوا۔۔۔

ایڈورڈ کس سرپرائز کی بات کر رہا تھا۔۔۔؟؟

وہاج نے پریشانی سے کہا۔۔۔

ہو سکتا ہے وہ ہمیں صرف پریشان کرنا چاہ رہا ہو تاکہ ہم بوکھلا کر کچھ غلط قدم اٹھائیں جسکا فائدہ وہ اٹھا سکے ۔۔

حاذق نے سوچتے ہوۓ کہا۔۔۔

ہیر آپکی بیٹی ہے۔۔۔؟؟

حسام، حاذق اور یاور تم تینوں فوریسٹ ہاؤس جاؤ۔۔۔ ہیر زخمی ہے، میں نہیں چاہتا میرے آدمی اسے کسی پرائیویٹ ہاسپٹل میں لے جائیں اور پولیس کیس بنے جو ہیر کو مزید الجھنوں میں لے جاۓ گا۔۔۔میں چاہتا ہوں وہ پر سکون لائف گزارے اسلیے تم تینوں نکلو۔۔۔

باہر گاڑیاں اور سیکیورٹی گارڈز کھڑے ہیں ۔۔

انہوں نے وجدان کے سوال کو نظر انداز کرکے حسام لوگوں کو دیکھتے ہوۓ حکمیہ لہجے میں کہا تو وہ دونوں ہی اثبات میں سر ہلا کر نکل گۓ۔۔۔

اس کے بعد انہوں نے ایک کال ملائ، 

ایڈورڈ اگنیشیو، یہاں سے نکلنا نہیں چاہیے وہ مجھے کسی بھی صورت میں چاہیے۔۔۔وہ بھی ذندہ۔۔۔کچھ بھی کرو، بےشک شہر کو کرفیو لگاو یا ملک کو، بس وہ چاہئے، ایک غلطی کی سزا ابھی باقی ہے جو مجھے اسے دینی ہے۔۔۔

وہ کال ریسیو ہوتے ہی سرد لہجے میں کہہ کر بند کر گۓ۔۔۔

جب آپ کو پتہ تھا ہیر کہاں ہے، آپ ڈائریکٹ اسکے پاس کیوں نہیں گۓ۔۔۔؟؟

ایمرجنسی میٹنگ بلوائ جاۓ ابھی اسی وقت۔۔۔

وہ وہاج کی بات کو ان سنا کرکے وہاں سے نکل گۓ۔۔۔۔

کچھ تو طوفان ابھی بھی باقی ہے جو آنکھوں سے اوجھل ہے۔۔

وجدان صاحب زیر لب بڑبڑاۓ۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ایڈورڈ کے جاتے ہی ہیر کرسی سے اٹھ کر ہنٹر کی جانب بڑھی جسکے پیٹ سے خون نکل رہا تھا۔۔۔

آئ ایم سو سوری ہیر۔۔۔ میں نہیں چاہتا تھا تم یہ سب برداشت کرو۔۔۔ میں صرف رائلز سے اپنے بابا کے قتل کا بدلا لینا چاہتا تھا وہ بھی ایسے ہی کسی مافیہ گینگ کا پارٹ تھے جن کو رائلز نے مارا ہے۔۔۔ لیکن میرے بدلے کی آگ نے دیکھو تمہیں کس حال تک پہنچا دیا ۔۔۔آئ ہوپ تم یہاں سے خیریت سے نکل جاؤ۔۔۔

وہ بھیگے لہجے میں بولا۔۔۔

شش۔۔۔ فکر مت کرو، ہم اس جہنم نما جگہ سے دونوں ایک ساتھ نکلے گے تمہیں کچھ نہیں ہوگا۔۔۔ وہ اسے دیکھتے ہوۓ بولی ساتھ ہی یہاں وہاں دیکھتے ہوۓ کوئ کپڑا ڈھونڈنے کی کوشش کرنے لگی تاکہ اس کے پیٹ پر باندھ سکے، جبکہ اسکی خود کی تھائی سے کافی خون نکل رہا تھا۔۔۔ تبھی پانچ آدمی بیسمنٹ میں داخل ہوۓ جن کے ہاتھوں میں بندوقیں تھیں جبکہ انہوں نے کالا لباس پہنا ہوا تھا۔۔۔ان کے حلیے سے ہیر کو پکا یقین ہوگیا یہ رائلز کے آدمی ہیں۔۔۔

ہمیں یہاں سے نکلنا ہے۔۔۔

وہ پانچوں ان کی جانب بڑھے تو ان میں سے ایک آدمی بولا۔۔۔

پلیز اسکی مدد کریں۔۔۔آپ وہ پردا اتار کر لاکر اسکے پیٹ پر باندھے ورنہ جیسے یہ خون بہہ رہا ہے اسکی موت بھی ہو سکتی ہے۔۔۔

ہیر نے نم لہجے میں کہا تو ایک آدمی نے جلدی سے آگے بڑھ کر پردا اتارا اور اسکا کچھ حصہ کاٹ کر اسکے پیٹ پر باندھنے لگا جبکہ ایک کا فون بجا تو وہ ریسیو کر کے سائیڈ پر ہوگیا جبکہ ایک نے تھوڑا پردا مزید کاٹ کر ہیر کی جانب بڑھایا اور آنکھوں سے اسکی ٹانگ کی جانب اشارہ کیا جہاں سے خون نکل رہا تھا۔۔۔

جب ہیر نے وہ پکڑ کر نہیں باندھا تو اس آدمی نے نیچے کی جانب جھک کر خود اسکی ٹانگ پر باندھنے لگا۔۔۔

چلو جلدی کرو ہمیں نکلنا ہے۔۔۔حسام اور حاذق سر رستے میں ہیں، ہمیں انہیں لے کر ان تک جانا ہے پھر وہ آگے انہیں ہاسپٹل لے جائیں گے ۔۔

جو آدمی کال پر تھا اس نے آکر انفارم کیا تو دو آدمیوں نے ہنٹر کو سہارا دے کر اٹھایا جبکہ ایک آدمی نے ہیر کو ہلکا سا سہارا دینا چاہا مگر وہ اسکا ہاتھ جھٹک گئ۔۔۔

پلیز میم ٹرسٹ کریں، آپکو کوئ نقصان نہیں پہنچے گا۔۔۔

وہ ادب سے بولا، جب ہیر نے اسکی طرف دیکھا تو وہ احترام سے اپنی نگاہیں بھی نیچے جھکا گیا تو ہیر نے اسے اپنا بازو پکڑنے کی اجازت دے دی کیونکہ وہ بغیر کسی سہارے کے نہیں چل سکتی تھی تو پھر وہ پانچوں آدمی باہر کی جانب بڑھ گۓ۔۔۔

یا اللہ اتنے اچھے اور سلجھے ہوۓ لوگ اس مافیہ کی بھیانک دنیا میں کیا کر رہے ہیں۔۔۔پلیز انہیں ہدایت دیں۔۔۔۔ پلیز۔۔

وہ خود سے بڑبڑا کر گاڑی میں بیٹھ گئ۔۔۔ دو آدمی ایک گاڑی میں تھے جبکہ تین دوسری گاڑی میں۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺

کیا تم سپیڈ تیز کرو گے۔۔۔؟؟ ہم جس سپیڈ سے جا رہے ہیں۔۔۔ایک صدی مزید لگ جاۓ گی۔۔۔

حسام نے جنجلاتے ہوۓ حاذق کو کہا جو ڈرائیونگ سنبھالے ہوۓ تھا جبکہ ان کے پیچھے یاور کی گاڑی اور اسکے پیچھے سیکیورٹی کی گاڑی تھی ۔۔

نظر نہیں آرہا ہر جگہ ناکہ بندی ہے ۔۔لگتا ہے تمہارے ہونے والے سسر نے کروائ ہے۔۔۔ایسا لگ رہا ہے جیسے کرفیو لگ گیا ہے ۔۔

وہ زچ ہوتے ہوۓ بولا۔۔۔

لیکن ابھی تو ہم لوگ نکلے ہیں اتنی جلدی کیسے ہو سکتا ہے یہ سب۔۔۔؟؟

کیوں یاد دلانا پڑے گا اب تمہیں بھی، تمہارا سسر جہانزیب رائل ہے، دی رائل جو کچھ بھی سیکنڈز میں کروا سکتا ہے۔۔۔

وہ لب چباتے ہوۓ بولا ۔۔تو حسام غصے سے اپنی آنکھیں بند کر گیا کیونکہ اسکا بس نہیں چل رہا تھا وہ ہیر کے پاس کسی بھی طرح پہنچ جاۓ۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اسکی ذندگی نے اتنا خطرناک موڑ کیسے لے لیا ابھی تو وہ ہیر کے ساتھ خوش تھا، فائنلی سب ٹھیک جا رہا تھا پھر یہ سب۔۔۔

ہیلو کزن مجھے تمہیں کچھ بتانا تھا، خبر اچھی نہیں ہے، لیکن بتانا ضروری ہے، ایشال اور شازم دونوں ہی یہاں کے حالات جان کر کنٹرول سے باہر ہو گۓ اسلیے وہ دونوں ہی پرائیوٹ جیٹ سے آج اٹلی پہنچنے والے تھے۔۔۔

کیا مطلب پہنچنے والے تھے۔۔۔؟؟

وہ غصے سے دھاڑا۔۔۔

ان کے جیٹ میں بمب ہے جوکہ پائلٹ کے ایمرجنسی رابطہ کرنے سے معلوم ہوا ہے، وہ لوگ اسے ڈفیوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ناکامی ہو رہی ہے۔۔۔

ماہا کے بتانے پر حاذق کے ہاتھوں سے گاڑی آؤٹ آف کنٹرول ہوئ جبکہ اسکا دل تیزی سے دھڑکنے لگا۔۔۔

حاذق کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟؟ ہوش میں ہو۔۔۔

حسام نے جلدی سے سٹیرنگ پر ہاتھ رکھ کر گاڑی سائیڈ پر کرتے ہوۓ اس پر چیخا اگر وہ فوری نہ دیکھتا تو ان کی گاڑی سامنے سے آتی کار سے ٹکرا جاتی۔۔۔

د دوبارہ سے رابطہ کرو، یہ نیوز جھوٹ بھی ہو سکتی ہے۔۔۔

وہ لرزتی آواز میں بولا۔۔۔۔

یہ سچ ہے۔۔۔

وہ ایسے لاپرواہ بنی کیسے واپس آ سکتی ہے؟؟۔۔۔وہ کچھ بھی کرنے سے پہلے سوچتی نہیں ہے۔۔۔ کیمپ سے بھی بھاگ گئ تھی اور اب وہاں سے بھی۔۔۔اس لڑکی کو اپنی جان مشکل میں ڈال کر مجھے تڑپانے کا مزا آتا ہے ۔۔

وہ سٹیرنگ پر زور سے مکا مار کر گاڑی سے باہر نکل گیا۔۔

حاذق کیا ہوا ہے کچھ بولو گے پلیز ۔۔؟؟

حسام نے جب اسے یوں دیوانہ وار اپنے بال کھینچتے دیکھا تو وہ جلدی سے اسکے پاس آکر پوچھنے لگا۔۔۔

یار وہ ایسے ہی کرتی ہے ۔۔پتہ نہیں کیوں کرتی ہے۔۔سب کے ساتھ آ جاتی ہاں۔۔دیکھو اب جیٹ میں بمب ہے۔۔۔

وہ اسکے گلے لگ کر غصے اور تکلیف کے ملے جلے تاثرات میں بولا ساتھ ہی اسکی آنکھیں نم ہونے لگیں۔۔۔تبھی یاور اور باقی گارڈز بھی گاڑیوں سے نکل کر ان تک آگۓ۔۔۔

جیٹ میں بمب کا ایشال سے کیا لینا دینا ہے۔۔۔؟؟

حسام نے ناسمجھی سے پوچھا کیونکہ وہ سمجھ گیا تھا وہ اتنی تکلیف سے کس لڑکی کا ذکر کر رہا ہے۔۔۔

ایشال اور شازم آج یہاں پرائیوٹ جیٹ سے آنے والے تھے اس میں بمب ہے۔۔۔

اسکے اذیت سے کہے جانے الفاظ پر حسام کی دھڑکن کچھ لمحوں کیلئے تھمی۔۔۔

مطلب ایڈورڈ نے جس سرپرائز کی بات کی تھی وہ یہی تھا۔۔۔

یاور جو ان تک پہنچے تھے انکی آخری بات سن کر انہیں سیچویشن کی نازکی کا اندازہ ہو گیا تھا۔۔۔

سب ٹھیک ہو جاۓ گا۔۔۔ان کے ساتھ ہمارے سیکیورٹی ٹیم ہو گی جو کہ بیسٹ ہے وہ بمب ڈفیوز کر لیں گے۔۔۔

حسام نے اسے حوصلہ دیا تبھی دو گاڑیاں ان کے قریب آکر رکی جن میں ہیر اور ہنٹر تھے۔۔۔

حسام فوری اس گاڑی تک پہنچنا چاہ رہا تھا لیکن بھائ کی تکلیف بھی اسکے دل پر نیزے کی طرح لگ رہی تھی ۔۔

تم جاؤ۔۔۔مجھے کچھ کالز کرنی ہیں۔۔۔

حاذق اسے گاڑی کی جانب دھکیل کر خود اپنا سیل پکڑ کر کال ملانے لگا۔۔۔

حسام پھرتی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر اس میں داخل ہو کر ہیر کو اپنے سینے سے لگا گیا اسے یقین ہی نہیں ہو رہا تھا وہ سچ مچ یہاں ہے، وہ اسکے گرد اپنا حصار باندھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔۔۔

ششش پلیز مت رو۔۔۔جس نے تمہارا یہ حال کیا ہے اسکی زندگی کا ہر دن مشکل کر دوں گا یہ حسام وجدان کا وعدہ ہے۔۔

اس نے اسکے چہرے کی جانب دیکھتے ہوۓ درد بھری آواز میں کہا جہاں تھپڑ کے نشان تھے جبکہ ہونٹ پھٹا ہوا تھا۔۔۔

سر پلیز ہنٹر کو چیک کریں اسے گولی لگی ہوئ ہے۔۔۔

ہیر نے جب یاور کو خود کی طرف بڑھتے دیکھا تو اس نے آگے والی گاڑی کی جانب اشارہ کیا۔۔۔

کیوں۔۔۔وہ کیوں اسے دیکھیں۔۔۔جسکی وجہ سے تم اس حال تک پہنچی ہو۔۔۔؟؟

حسام نے سرد لہجے میں کہا ۔۔

پلیز حسام یہ وقت انسانیت دکھانے کا ہے۔۔۔اس نے میرا وہاں بہت ساتھ دیا ہے۔۔۔پلیز۔۔۔اسے گولی بھی میری وجہ سے لگی ہے اگر وہ میرے کہنے پر تم سے رابطہ نہیں کرتا تو اس سیچویشن تک نہیں پہنچتا۔۔۔

اس کے کہنے پر یاور آگے والی گاڑی کی جانب بڑھ گیا جہاں ہنٹر بیہوش ہو چکا ہوا تھا جبکہ اسکی سانسیں مدھم چل رہی تھیں۔۔۔

ہمیں جلد سے جلد ہاسپٹل پہنچنا ہوگا۔۔۔کیونکہ اسے آپریشن کی ضرورت ہے کیونکہ گولی کافی دیر سے اس کے اندر ہے۔۔۔

یاور نے آکر جلدی سے کہا تو وہ سب لوگ گاڑیوں میں بیٹھ کر ہاسپٹل کی جانب بڑھ گۓ۔۔۔

ہاں بولا کیا خبر ہے۔۔۔؟؟

حاذق جو شارب کے ساتھ رابطے میں تھا اس سے پوچھنے لگا۔۔۔

ہر طرح کی کوشش کی جارہی ہے لیکن بمب کو سٹوپ کرنا انہیں نہیں آ رہا۔۔۔

وہ تقریبآ روتی ہوئی آواز میں بولا کیونکہ ایشال اسکی اکلوتی بہن تھی ۔۔

کوئ تو طریقہ ہوگا۔۔۔ہر چیز کا حل ہوتا ہے بس ہمیں اسے ڈھونڈنا آنا چاہئیے۔۔۔

حاذق سلگتے لہجے میں بولا۔۔۔

آئ تھنک ہمیں اینتھینیو کی ضرورت ہے ۔۔۔

مجھے سمجھ نہیں آرہا ، میں یہاں کھڑا کیا کر رہا ہوں جب ہیر اندر ہے۔۔۔

حسام نے کاریڈور میں یہاں وہاں چلتے ہوۓ سرد لہجے میں کہا جس پر حوریہ بیگم نے نہ میں سر ہلا کر ایک آئبرو آچکا کر اسکی طرف دیکھا تو وہ غصے سے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیر کر کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔

قسم سے مجھے یقین نہیں ہو رہا، ان باسٹرڈز نے مجھ پر کمرے میں جانے سے پابندی لگا دی ہے۔۔۔

وہ دانت پیستا ہوا بولا۔۔۔

حسام تم جیسے ہی کمرے میں داخل ہوۓ تم نے ان بچارے ڈاکٹرز پر اپنا رعب جھاڑنا شروع کر دیا وہ اتنے نروس ہوگۓ کہ ان سے اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں ہو پارہا تھا۔۔۔ یہ تو پھر بھی انکی بہادری ہے جو وہ تمہیں کمرے سے باہر نکالنے میں کامیاب ہو گۓ۔۔۔

حوریہ نے اپنے بیٹے کو افسوس سے دیکھتے ہوۓ کہا جس کا غصہ کسی تول کم نہیں ہو رہا تھا اور وہ صرف ابھی تک اپنی ماں کی موجودگی کا لحاظ کر کے ذیادہ ادھم نہیں مچا رہا تھا۔۔۔

لیکن ماما مجھے اس کے پاس بیٹھ کر اسکا ہاتھ تھامنا چاہیے۔۔وہ اتنے درد میں ہے، اس نے پہلی بار ایسی سیچویشن کا سامنا کیا ہے، مجھے اس پل اسکے قریب ہونا چاہیے، نہ کہ یہاں باہر۔۔

وہ احتجاجاً بولا تو حوریہ بیگم نے اسکے الفاظ میں بے قراری صاف محسوس کی ۔۔

میں جانتی ہوں ہیر ہماری دنیا میں نئ ہے۔۔۔ اسے ایسے ماحول میں رہنے کی عادت نہیں ہے۔۔۔لیکن ہو جاۓ گی۔۔۔ تم جانتے ہو ہم سب لوگ فیملی ہیں جو ایک دوسرے کی جان کی حفاظت کی خاطر کسی بھی حد تک جائیں گے۔۔۔اور ہیر تو پھر بہت خوش قسمت ہے اس کے پاس وہ دو لوگ ہیں جو اس دنیا کیلئے بہت انمول ہے تم اور جہانزیب رائل۔۔۔

وہ اسکے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسے سمجھاتے ہوۓ بولیں۔۔۔

میں جانتا تھا ہیر بڑے بابا کی بیٹی ہے لیکن اس وقت صرف شک تھا مگر مجھے یہ سمجھ نہیں آتا انہوں نے اسے ایسے سب سے الگ کیوں رکھا ہے ۔۔۔؟؟

وہ پریشانی سے وہ سوال پوچھنے لگا جو اسکے ذہن میں کافی دیر سے اٹھ رہا تھا۔۔۔

اسکا جواب تو وہی دے سکتے ہیں لیکن انہوں نے کہا تھا ہیر کی حفاظت کی خاطر۔۔۔

وہ سوچتے ہوۓ بولیں۔۔۔

مجھے نہیں پتہ ان کی کیا وجوہات تھیں۔۔۔لیکن اب جو کچھ ہو رہا ہے مجھے لگتا ہے ان کا فیصلہ ٹھیک تھا ہیر اس دنیا کیلئے نہیں بنی ۔۔ اسے اتنی پریکٹس کروائ مگر اس سے نہیں ہو پایا۔۔۔وہ ضرورت سے زیادہ معصوم ہے۔۔۔میرے خیال میں اسے واپس اپنی نارمل لائف میں چلے جانا چاہئے جو اسکے لیے بیسٹ ہے۔۔۔

وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوۓ بولا۔۔۔

ایک بات یاد رکھنا، یہ فیصلہ کرنے کا حق تمہارا نہیں ہے۔۔

وہ نارمل لائف سے مراد اپنے بیٹے کی سوچ کو پرکھ گئی تھیں اسلیے اسے وارن کرتے ہوۓ بولیں، کیونکہ یہ فیصلہ کرنے کا حق ہیر کا تھا اور کسی کا نہیں۔۔۔

اس سے پہلے حسام کچھ کہتا آئمہ کی روتی ہوئی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائی جو انکی جانب ہی آرہی تھیں تو حوریہ بیگم بھی جلدی سے اٹھ کر ان کی جانب بڑھ گئیں جن کا رو رو کر کوئ حال نہیں تھا انہوں نے ان کے قریب جاکر انہیں اپنے سینے سے لگا لیا۔۔۔وہ دونوں ہی انکی تکلیف سے بخوبی واقف تھے کیونکہ ایسے ہی دشمنوں کے اٹیک کی وجہ سے انکی بیٹی کی ڈیتھ ہوئ تھی اور آج پھر سے وہ وہی اذیت محسوس کر رہی تھیں۔۔۔

ابھی تو انہیں شازم اور ایشال کا نہیں پتہ۔۔

وہ تکلیف سے سوچتے ہوۓ کرسی سے اٹھ گیا کیونکہ یہ خبر ابھی حاذق اور شارب تک محدود تھی بڑوں کو اس میں ملوث نہیں کیا تھا کیونکہ انکا خیال تھا وہ جلد ہی اسکا کوئ حل نکال لیں گے۔۔۔

حوریہ بیگم جو آئمہ کو چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی ان کی نظر ہیر کے کمرے سے باہر نکلتے ڈاکٹر نے کھینچی ، 

ہیر کیسی ہے۔۔۔؟؟

آئمہ نے جلدی سے اٹھ کر پوچھا تو حسام بھی ڈاکٹر کے قریب جاکر کھڑا ہو کے جواب کا انتظار کرنے لگا۔۔

مس پولاٹ اب خطرے سے باہر ہیں ۔۔ان کا بہت سارا خون ضائع ہو چکا تھا جس کی وجہ سے ہمیں آپریشن کے درمیان کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، انکی تھائی کا زخم کافی گہرا ہے یہی وجہ ہے انکے خون کے ذیادہ بہے جانے کی۔۔۔۔اسکے علاوہ انکی دو ربز ٹوٹ گئ ہیں لیکن شکر ہے انہیں سر پر کسی قسم کی چوٹ نہیں آئی ہے۔۔۔ لیکن آپ لوگ گھبرائیں مت انکی حالت پہلے سے اب کافی بہتر ہے، انہیں مکمل آرام کی ضرورت ہے جلد ہی ٹھیک ہو جائیں گی۔۔۔

کیا وہ اٹھ گئ ہے۔۔۔؟؟

ڈاکٹر کے مختصراً بتانے پر حوریہ نے سوال کیا۔۔۔

آئ ایم سوری میم۔۔۔لیکن ابھی نہیں۔۔۔جیسے کہ میں نے آپ کو بتایا ہے ان کے وجود سے کافی خون ویسٹ ہو چکا ہے اسلیے ابھی وہ کافی کمزور ہیں۔۔۔انہیں ریسٹ کرنے دیں، جیسے ہی ان میں تھوڑی طاقت آۓ گی وہ ہوش میں آ جائیں گی ۔۔

ڈاکٹر کے الفاظ پر حسام کو لگا جیسے کسی نے برف کی بھری بالٹی اسکے وجود میں پھینک کر اسے آٹھ سال پیچھے دھکیل دیا ہو جہاں وہ ایسے ہی اپنی ماں کے معاملے میں لاچاری اور بےبسی محسوس کر رہا تھا۔۔۔

حسام۔۔۔

حسام۔۔۔

حسام۔۔

حوریہ بیگم کے مسلسل پکارنے پر اس کے وجود میں کوئ ہلچل نہیں ہوئ تو انہیں نے اسے بازوؤں سے پکڑ کر مکمل جھنجھوڑ دیا جو خالی نظروں سے ہوش میں آکر انہیں دیکھنے لگا۔۔

م م ماما ڈاکٹر نے کہا ہیر ابھی ب بھی مکمل ٹھیک ن نہیں ہے۔۔۔ اور ہمیں اسکے جاگنے کا انتظار کرنا ہے۔۔۔ل لیکن م ماما اگر و وہ کو کومہ م میں چلی گئ تو۔۔۔

وہ ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں کہنے لگا۔۔۔

حسام ہیر اٹھ جاۓ گی۔۔۔اسکے زخم مجھ سے بہت مختلف ہیں۔۔۔ریلیکس بیٹا۔۔۔

وہ اسے گلے سے لگاتے ہوۓ بولنے لگی۔۔۔

پرامس ماں۔۔۔؟

اس نے بھیگے لہجے میں پوچھا۔۔۔

پرامس۔۔۔چلو اب اندر چلیں،ہیر تمہاری موجودگی محسوس کر لے گی، تم اس سے کچھ باتیں کر لو۔۔۔

وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر آئمہ بیگم کی سنگت روم کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گئیں۔۔۔

اسکے قدم اسکے بستر کی جانب بڑھنے سے انکاری ہو گۓ لیکن پھر بھی وہ ہمت کرکے اسکے پاس جاکر کھڑا ہو گیا جسکا چہرہ پیلا زرد پڑا ہوا تھا، اس نے نیچے کی جانب جھک کر اسکے چہرے کو اپنے ہاتھ کی پشت سے سہلایا۔۔

کوئ کسی معصوم پر اتنا ٹارچر کیسے کرسکتا ہے۔۔۔؟؟

یہ خیال ذہن میں آتے ہی اسکے اندر کا بیسٹ باہر نکلنے کیلئے بےتاب ہونے لگا جسے وہ آنکھیں بند کرکے بہلانے لگا وہ نیچے کی جانب جھکا اور بغیر کسی کی موجودگی کی پرواہ کیے ہیر کی پیشانی کو چوم کر ایک نۓ مقصد سے کمرے سے باہر نکلنے کیلئے آگے بڑھ گیا۔۔۔

تم کہاں جارہے ہو۔۔۔؟؟

حوریہ نے فکر مندی سے پوچھا کیونکہ انہوں نے حسام کی نگاہوں میں ایک عجیب سی وحشت دیکھی تھی جو بتا رہی تھی وہ کچھ تو بھیانک کرنے والا ہے۔۔۔

میں وہاں جا رہا ہوں، جہاں مجھے ہونا چاہیے، ہیر کو ہوش آۓ تو مجھے انفارم کر دیجئے گا۔۔۔

وہ سفاکی سے کہہ کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔

وہ اینتھینیو کے پاس گیا ہے۔۔۔

آئمہ نے نم آنکھوں سے ہیر کے چہرے کو محبت سے چھوتے ہوۓ کہا۔۔۔

اس معاملے میں حسام بالکل اپنے باپ پر گیا ہے تب تک سکون سے نہیں بیٹھے گا جب تک اپنا بدلہ نہ لے لے اور سامنے والے کو بتا نہ دے کہ اس نے اسکی قریبی چیز کو چھو کر خود اپنی موت کو دعوت دی ہے۔۔۔

حوریہ نے ہیر کے برابر سٹول پر بیٹھتے ہوۓ کہا۔۔۔

حسام جو بھی کرے گا اچھا ہی کرے گا کیونکہ وہ گھٹیا انسان اسی کا مستحق ہے۔۔۔

آئمہ نے نرمی سے ہیر کے بال سہلاتے ہوۓ دانت پیس کر کہا تو حوریہ نے کوئ کمینٹ نہیں کیا کیونکہ وہ ان کے دل میں اٹھتے درد کو بخوبی سمجھ سکتی تھی ۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺

حسام جیسے ہی تہہ خانے میں داخل ہونے لگا تو اس کے کانوں میں کسی بھی چیخ و پکار کی آواز سنائی نہیں پڑی۔۔

ایورڈ اگنیشیو کو تم لوگوں نے کہاں رکھا ہے۔۔۔؟؟

وہ اپنے بڑے بابا سے جتنا واقف تھا وہ جانتا تھا اس وقت ایڈورڈ زندہ یا مردہ اس تہہ خانے میں لازمی موجود ہوگا اسلیے دروازے پر کھڑے گارڈ سے کرخت لہجے میں پوچھنے لگا۔۔

وہ جیل نمبر چار میں موجود ہے۔۔

اسکے انفارم کرتے ہی حسام بخیر رکے آگے کی جانب بڑھ گیا۔۔وہ جیسے ہی کوٹھری نمبر چار کے سامنے پہنچا وہاں کھڑے گارڈ نے بغیر کچھ کہے اسکے لیے دروازہ کھول دیا۔۔۔

حسام نے اندر داخل ہو کر چاروں اطراف میں دیکھا جہاں لالٹین کی دھیمی روشنی تھی اور ایڈورڈ کا وجود بغیر کسی سہارے کے چھت کے ساتھ مضبوطی سے بندھا ہوا تھا ۔۔

ہیلو مین۔۔۔

زوہان جو اندھیرے میں کارنر میں کھڑا تھا وہ اسکے سامنے آتا ہوا بولا۔۔۔

تم یہاں کیا کر رہے ہو۔۔۔؟؟

حسام نے ایڈورڈ کو اپنی نگاہوں میں رکھتے ہوۓ پوچھا جسکی حالت کافی خراب لگ رہی تھی ۔۔

ہاں تو تمہیں کیا لگا تم اکیلے اسے سبق سکھاؤ گے۔۔؟؟اس نے بلیک کے لوگوں ساتھ پنگا لیا ہے اسلیے کچھ خدمت کرنا تو ہمارا حق بھی بنتا ہے۔۔۔ شازم فی الحال جیٹ میں پھسا پڑا ہے، وہ جیسے ہی یہاں آۓ گا مجھے یقین ہے تھوڑا حصہ تو وہ بھی مانگے گا۔۔۔اسلیے پلیز مارنا اسے ضرور مگر آخری لمحے میں اسے مرنے نہ دینا۔۔۔

زوہان اتنے سکون سے کہنے لگا ایک پل کیلئے تو حسام کو بھی شاک لگا کیونکہ وہ شازم کے بارے میں ایسے بات کر رہا تھا جیسے وہ جیٹ میں بمب میں نہ پھسا ہو بلکہ نارمل طریقے سے یہاں آرہا ہو۔۔۔ لیکن وہ جلد ہی خود کو کمپوز کر گیا کیونکہ اسکی فیملی ایسی ہی سر پھری پاگل تھی۔۔۔

تو تم نے اسے اس حالت تک پہنچایا ہے۔۔۔؟؟

حسام نے تفتیش کی۔۔۔

آفکورس جب سے پتہ چلا تھا ہیر کو اس نے کڈنیپ کیا ہے , اور اوپر سے شازم کے جیٹ میں بمب فکس کروایا ہے۔۔۔ میں غصے سے پاگل ہو رہا تھا اسلیے سوچا تھوڑا سا کہیں نکالا جاۓ اور اس کے لیے یہ مجھے سب سے بیسٹ آپشن لگا۔۔۔

وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولا تو اسکے الفاظ پر حسام کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ بکھری۔۔۔ ابھی یہ تھوڑا سا نکلا ہے جہاں اسکی یہ حالت کر دی گئ ہے کہ وہ مکمل بیہوش ہے اگر سارے کا سارا نکلا تو ایڈورڈ کا اللہ ہی حافظ ہے۔۔۔

ہیر کیسی ہے۔۔۔؟؟

زوہان کے لہجے میں ایک دم سے سفاکیت سے نرمی اتری۔۔۔

ڈاکٹر نے کہا ہے وہ خطرے سے باہر ہے لیکن ابھی وہ ہوش میں نہیں آئ ۔۔

حسام نے زوہان کو جواب دے کر بغیر پلکیں جھپکے ٹھنڈے پانی کا مگ پکڑ کر زور سے ایڈورڈ کے منہ پر دے مارا۔۔۔

اب زرا میری باری ہے اپنے اندر کے تھوڑے غصے کو نکالنے کی۔۔۔

وہ زہریلی مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجاتے ہوۓ بولا کیونکہ وہ جانتا تھا اگر اس نے مکمل غصہ نکالا تو سامنے ہوا میں لٹکا وجود یہی دم توڑ دے گا لیکن وہ اتنی آسان موت اسے دینا نہیں چاہتا تھا۔۔۔دھیرے دھیرے تڑپا تڑپا کر مارنا چاہتا تھا۔۔۔

ایڈورڈ کو اپنی آنکھیں کھولنے میں دقت ہونے لگی مگر پھر بھی وہ آہستہ آہستہ کھولنے لگا جیسے ہی اسکی آنکھوں نے روشنی میں حسام کے چہرے پر فوکس کیا تو اس کی آنکھوں میں غصہ جبکہ لبوں پر شیطانی مسکراہٹ عوند آئ۔۔۔

اوہ کیسے ہو میرے پیارے پرانے دوست۔۔۔؟؟

ایڈورڈ اپنے منہ سے نکلتے خون کو زمین پر تھوک کر پوچھنے لگا۔۔۔

اوہ جس کی منگیتر اس وقت ہاسپٹل کے بستر پر پڑی ہو وہ بھلا کیسا ہو سکتا ہے۔۔۔

وہ خود ہی طنزیہ جواب بھی دینے لگا۔۔۔جس پر حسام نے بغیر ہچکچاۓ زور سے ایک پنچ اسکے پیٹ پر دے مارا، درد کی شدت کے باعث کچھ پل ایڈورڈ کو سانس لینے میں دقت ہوئ جب تک اسکی سانس نارمل ہوئ تب تک حسام آگے بڑھ کر اسکے بال اپنی مٹھی میں دبوچ گیا۔۔۔

میری تم سے نصیحت ہے اس وقت میرے صبر کو مت آزماؤ، کیونکہ یقین کرو اس وقت وہ مجھ میں ہے ہی نہیں۔۔۔

اب چپ چاپ مجھے کچھ سوالوں کے جواب دو اگر جواب غلط ہوا تو میں تمہارے وجود کو کاٹنا شروع کر دوں گا، آئ پرامس ۔۔۔

وہ اسکے بالوں میں اپنی جھکڑ کافی سخت کرکے غراتے ہوۓ بولا،جس پر ایڈورڈ کے وجود میں خوف کی لہر دوڑی مگر وہ اس نے واضح نہیں کروائی اور خالی نگاہوں سے حسام کو دیکھنے لگا۔۔۔

چلو پہلے سوال کی جانب بڑھتے ہیں۔۔۔ہیر کتنی دفعہ تمہارے سامنے گڑگڑائ کہ اسے ہرٹ مت کرو۔۔۔؟؟

حسام نے روم کے کونے سے بیس بال بیٹ پکڑتے ہوۓ پوچھا۔۔۔

مجھے یاد نہیں۔۔۔شاید ایک بار۔۔۔ کیونکہ ایک بات ماننا پڑے گی وہ بہت مضبوط ہے۔۔۔حتی کہ مجھے حیرت۔۔۔

ابھی وہ اپنے الفاظ مکمل بھی نہیں کر پایا تھا کہ حسام نے بلا اسکے دائیں بازو پر مارا جسکی وجہ سے اس کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کے باعث اسکی چیخیں کمرے میں گونجنے لگیں۔۔۔

ایڈیٹ انسان۔۔۔دھوکا دینا کیا تمہاری فطرت میں ہے۔۔۔؟؟ جب میں نے سچ جواب دیا تو مجھے کیوں مارا ہے۔۔؟؟

ایڈورڈ نے درد سے کراہتے ہوۓ غصے سے کہا۔۔۔

دھوکا۔۔۔؟؟؟ 

اس لفظ سے رشتہ تمہارا ہے میرا نہیں۔۔۔ اور کس نے کہا مجھے تمہاری ہڈیاں توڑنے کیلئے کسی وجہ کی ضرورت ہے۔۔۔؟؟

وہ اسکی ٹانگ پر بیٹ مارتے ہوۓ بولا۔۔

تم رائلز دھوکے باز ہو۔۔۔تم لوگوں نے انڈر ورلڈ کو دھوکا دیا۔۔۔چیٹ کیا ہے تم لوگوں نے۔۔۔ بےشک پھر وہ لندن ہو، برزیل ، پاکستان، نیویارک یا پھر اب اٹلی اور اسکے علاوہ بھی نہ جانے کتنے ممالک۔۔۔

ایڈورڈ نے اپنے درد کو دبا کر ہلق کے بل چیختے ہوۓ کہا تو حسام نے کچھ پل غور سے اسکے چہرے کو دیکھا۔۔۔

نہ۔۔۔ میری جان ہم رائلز دھوکا نہیں دے سکتے۔۔۔

اس نے کہتے ہوۓ اسکے دوسرے بازو پر بیٹ مارا۔۔

کیونکہ ہمیں تو انڈر ورلڈ کے لوگوں سے عشق ہے۔۔

یہ کہنے کے ساتھ ہی اس نے اسکی بائیں ٹانگ پر بیٹ مارا۔۔۔

یقین کرو بے پناہ عشق۔۔۔

وہ اپنے الفاظ دہراتے ہوۓ اسے پیٹتا رہا جبکہ اسکی تکلیف بھری آوازیں جیل کی چار دیواری میں آپس میں ٹکراتی رہی۔۔۔کوئ اور ہوتا تو اسے اسکی حالت پر ترس آ جاتا مگر سامنے تو حسام تھا جسکے اندر کا جانور آج پھر سے کافی عرصے بعد باہر نکلا تھا جسکو قابو کرنے والی آج بذات خود بستر پر پڑی ہوئ تھی۔۔۔زوہان نے آگے بڑھ کر اسے پشت سے دبوچ کر پیچھے کی جانب کھینچ لیا۔۔۔

حسام بس کرو پلیز وہ مر جائے گا۔۔۔ہمیں اسکی ضرورت ہے۔۔۔باس  ہمیں ذندہ نہیں چھوڑیں گے۔۔۔

جب وہ اسکے قابو سے نکل کر واپس اسکی ایک ایک ہڈی کو توڑنے لگا تو زوہان نے زبردستی اسے واپس سے دور کھینچ کر کہا۔۔۔

سر آپ کیلئے یہ کال ہے۔۔۔

اس سے پہلے حسام اسے کچھ کہہ پاتا ایک گارڈ نے اندر داخل ہو کر اسکی جانب فون بڑھاتے ہوۓ کہا۔۔۔

ایڈورڈ کو جان سے مت مارنا حسام۔۔۔

اس نے جیسے ہی فون کان کے ساتھ لگایا وجدان صاحب کی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائ۔۔۔

اور میں پوچھ سکتا ہوں۔۔۔ایسا کیوں نہ کروں۔۔۔؟؟

وہ پتھریلے لہجے میں بولا ۔۔

لینگویج مسٹر حسام۔۔۔

وارن کرتی آواز سپیکر سے گونجی جس پر وہ اپنے لبوں کو بےدردی سے اپنے دانتوں سے کاٹ گیا۔۔۔

سر کیا آپ مجھے وجہ بتا سکتے ہیں اسے نہ مارنے کی۔۔۔؟؟

اب کی بار اس نے احترام سے پوچھا۔۔۔

ہمیں ایڈورڈ کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی بہت سی انفارمیشن ہے جو صرف وہ جانتا ہے اسلیے اسکا زندہ رہنا بہت ضروری ہے۔۔۔ جب کسی چیز کا مکمل سفایا کرنا ہو تو اس سے جڑے ہلکے پھلکے مہرے یونہی نہیں گنواۓ جاتے کیونکہ وہ اس سفایا کو راکھ میں بدلنے کے کام آتے ہیں۔۔۔اور یہی مہرا ہمارے پاس اینتھینیو ہے۔۔۔ اگر اگنیشیو کا جڑ سے مکمل خاتمہ کرنا ہے تو اسکی جڑوں تک پہنچنے کیلئے ہمیں ایڈورڈ کی ضرورت ہے۔۔۔

اب کی بار انہوں نے سمجھاتے ہوۓ کہا تو وہ سرخ ہوتی آنکھوں سے سامنے خون سے لت پت پڑے وجود کو دیکھنے لگا۔۔۔

جی سر۔۔۔

وہ جواب دے کر فون کو زور سے دیوار کے ساتھ مار گیا جس کے ٹکرے یہاں وہاں بکھر گۓ۔۔۔

ت تم ن نے ک کہا تمہیں انڈر ورلڈ ک کے ل لوگوں سے عشق ہے۔۔ک کیا بتا س سکتے ہو۔۔۔ی یہ کونسا ع عشق ہے۔۔۔؟؟

ایڈورڈ جسکا وجود خون سے بھیگا ہوا تھا اور اسے سانس لینے میں دقت ہو رہی تھی وہ ہمت کرکے لڑ کھڑاتی آواز میں پوچھنے لگا۔۔۔

"ریڈ عشق"

وہ ایک ایک لفظ چبا کر کہتا جیل سے باہر نکل گیا کیونکہ اسے نہیں پتہ تھا اگر وہ ایک لمحہ مزید وہاں رکا تو کیا کر گزرے گا۔۔۔

ابھی وہ تہہ خانے سے باہر ہی نکلا تھا اسکا فون بجنے لگا تو وہ حاذق کا نام دیکھ کر اپنے کان کے ساتھ لگا گیا۔۔۔

آئ ہوپ سو تم نے اس باسٹرڈ کو ابھی تک جان سے نہ مارا ہو، کیونکہ میرا اس سے کچھ حساب نکلتا ہے، اور وہ چکاۓ بغیر وہ مر نہیں سکتا۔۔۔

ابھی اس نے موبائل کان کے ساتھ لگایا ہی تھا کہ حاذق کی پرتپش آواز اسکے کانوں سے ٹکرائی۔۔۔

زندہ ہے ابھی۔۔۔

ایشال اور شازم کا کیا بنا ہے۔۔۔؟؟

وہ سنجیدگی سے پوچھنے لگا۔۔۔ابھی وہ چاہ رہا تھا سب سے دور ہو کر صرف خود کے ساتھ وقت گزارے لیکن وہ جانتا تھا اس وقت یہ ممکن نہیں اسکی فیملی کو اسکی ضرورت ہے۔۔۔

وہ دونوں ٹھیک ہیں۔۔۔۔بمب ڈفیوز ہو گیا ہے۔۔۔آدھے گھنٹے تک ان کا جیٹ لینڈ ہو جاۓ گا۔۔۔

امم۔۔۔۔تم تو پھر ائیر پورٹ پر ہی ہو گے۔۔۔؟؟

اور کہاں جاؤں گا میں۔۔۔کسی کی عقل بس آج ٹھکانے لگانی ہے۔۔۔بہت دیکھ لی ہے میں نے اسکی منمانی۔۔۔

پیار سے سمجھانا غصے سے نہیں۔۔۔

ہممم۔۔

حاذق کہہ کر فون بند کر گیا تو حسام اپنے بالوں میں ہاتھ پھیر کر سیدھا ہاسپٹل کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ہیر کی جیسے ہی آنکھ کھلی تو اسکے پورے وجود میں درد کی لہر دوڑی اور اس نے کچھ بھاری سا اپنے ہاتھ پر محسوس کیا، اس نے اپنے اندر اٹھتے درد سے لڑنے کے بعد اپنا رخ اپنے ہاتھ کی جانب کیا وہاں حسام اسکے ہاتھ پر اپنا سر رکھے ہوۓ تھا ۔۔وہ مشکل سے اوپر اٹھ کر اپنے دوسرے ہاتھ کو آگے بڑھا کر پیار سے اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں چلانے لگی۔۔

اسکا لمس اپنے سر میں محسوس کرکے حسام کی آنکھیں آہستہ آہستہ کھل گئیں۔۔۔جیسے ہی اس نے ہیر کو ہوش میں دیکھا وہ سیدھا ہو کر بےیقینی سے اسے دیکھنے لگا پھر اس نے اپنے ہاتھ کو آگے بڑھا کر ہلکا سا اسکے چہرے کو چھوا کہیں وہ خواب کو نہیں دیکھ رہا۔۔۔

اوہ میرے خدایا۔۔۔تم سچ میں جاگ گئ ہو ۔۔۔

جب اسے یقین ہو گیا کہ یہ خواب نہیں ہے تو وہ خوشی سے آگے بڑھ کر اسکے چہرے کو دیوانہ وار چومتے ہوۓ بولا جبکہ وہ بلش کرتے ہوۓ اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے خود سے دور دھکیلنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔

اور تمہیں کیا لگا۔۔۔اتنی آسانی سے تمہاری مجھ سے جان چھوٹ جاۓ گی ۔۔۔؟؟

وہ لال گلابی پڑتی اسے گھورتے ہوۓ بولی تبھی اسکی ربز میں درد اٹھا تو وہ ہنسی تکلیف میں بدل گئ۔۔

ہیر کیا ہوا ہے۔۔۔؟؟

اسکے چہرے پر درد کے تاثرات دیکھ کر وہ پریشانی سے پوچھنے لگا۔۔۔

درد۔۔۔ حسام اس وقت میں اپنے سارے وجود میں بس اسے ہی محسوس کر رہی ہوں۔۔۔

وہ تکلیف سے دوہری ہوتی بولی۔۔تو وہ جلدی سے اٹھ کر ڈاکٹر کی تلاش میں باہر بھاگ گیا۔۔۔جہاں یاور اسے سامنے ہی مل گیا وہ اسے لیکر ہیر کے پاس آیا۔۔۔۔

انہوں نے اسے چیک کرکے کچھ پین کلرز گولیاں اسے دے دیں۔۔۔

ہیر اس وقت کیا کھانے کو دل کر رہا ہے۔۔۔؟؟

حسام ہیر کو خالی پیٹ گولی نہیں کھلانا چاہ رہا تھا اسلیے اسکے بالوں کو کان کے پیچھے کرکے نرمی سے پوچھنے لگا۔۔۔

کچھ لائٹ سا۔۔۔

اسکے جواب پر وہ اٹھ کر وہاں سے چلا گیا اور کچھ ہی دیر بعد وہ سوپ کے ساتھ اسکے سامنے موجود تھا۔۔۔

سوری میری وجہ سے ہاؤس کیپر کو ایسے رات کو اٹھنا پڑا۔۔۔

وہ پریشانی سے بولی کیونکہ کافی رات ہو چکی ہوئ تھی اور یہی وجہ تھی اسکے ہوش میں آنے تک یہاں صرف حسام تھا کیونکہ باقی سب کو اس نے زبردستی گھروں میں بھیج دیا ہوا تھا۔۔۔

میم اگر آپ بھول گئ ہیں تو آپ کو بتا دوں آپ کے شوہر کو کھانا بنانا آتا ہے۔۔۔

وہ منہ بسورتے ہوۓ بولا تو ہیر نہ میں سر ہلا کر ہنسنے لگی۔۔۔

یو آر ٹو گریٹ مائ کیوٹ ہبی۔۔۔

وہ آگے کی جانب جھک کر پیار سے اسکے گال کھینچتی ہوئ بولی تو حسام کے گالوں میں ہلکی سی سرخی بکھری۔۔۔

اوہ مائ گاڈ حسام تم بلش کر رہے ہو۔۔۔؟؟

وہ حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات میں بولی۔۔۔

ن نہیں تو۔۔

وہ بوکھلاتے ہوۓ بولا جبکہ ہیر کے دل نے ایک بیٹ مس کی۔۔۔

حسام تم کیسے ہو۔۔۔؟؟

وہ ایک دم سے فکر مند ہوئ، کیونکہ اسکے چہرے پر پہلے جیسی رونق نہیں تھی۔۔۔

مجھ سے کیوں پوچھ رہی ہو۔۔۔؟؟ میں ٹھیک ہوں۔۔۔اس وقت تو تم خود ٹھیک نہیں ہو۔۔۔تمہیں اتنی چوٹ آئ ہے۔۔۔

حسام میں تمہارے چہرے پر تھکاوٹ صاف صاف دیکھ سکتی ہوں۔۔۔تم لاسٹ ٹائم کب سوۓ تھے۔۔۔؟؟

اس دن سے نہیں سویا جب سے تم کڈنیپ ہوئ ہو۔۔۔ یہ سوچ کر ہی میری جان نکلی جا رہی تھی کہ تم محفوظ نہیں ہو۔۔۔تم مجھ سے دور تھی ہیر۔۔۔ تمہارے بغیر ذندگی اب ذندگی محسوس نہیں ہوتی۔۔۔مجھے مسلسل یہ خیال مارے جا رہا تھا کہ میں تمہیں کھو دوں گا۔۔۔

وہ بےبسی سے بولا اور پھر آگے بڑھ کر اپنے ہاتھوں سے اسے سوپ پلانے لگا۔۔۔

ادھر دیکھو حسام، میں بالکل ٹھیک ہوں۔۔۔پلیز زیادہ ٹینشن مت لو۔۔۔آئندہ ایسا کبھی کچھ نہیں ہوگا۔۔

وہ اسے یقین دلاتے ہوۓ بولی ۔۔۔

تم فکر مت کرو ۔۔میں آئندہ ایسا کچھ کبھی ہونے ہی نہیں دوں گا۔۔۔ تمہاری زندگی میں یہ صورتحال ناممکن کر دوں گا۔۔۔

وہ پر اعتماد لہجے میں کہہ کر اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ گیا۔۔۔

کیا مطلب۔..؟؟

وہ ناسمجھی سے پوچھنے لگی۔۔۔

کچھ نہیں تم بس یہ ختم کرو اس کے بعد میڈیسن کھانی ہے۔۔۔

وہ اسکی جانب سوپ کا چمچ بڑھاتے ہوۓ بولا جو ہیر اپنے منہ میں ڈال گئ۔۔۔اس دوران ان لوگوں نے کسی بھی اور شخص کے بارے میں بات نہیں کی ۔۔یہاں تک کہ جہانزیب کے بارے میں بھی نہیں۔۔۔ ہیر کا تو خیال تھا یہ لفظ کی جھوٹ ہو جاۓ اسلیے وہ اسکے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہ رہی تھی ، وہ سمجھ رہی تھی اس دن اس نے جس شخص کو دیکھا وہ ہے ہی نہیں۔۔۔وہ صرف خواب تھا۔۔۔جسے اس نے اپنے دل کے کسی کونے میں واپس دبا دیا تھا۔۔۔

سو جاؤ، تمہیں آرام کی ضرورت ہے۔۔

اسے میڈیسن دینے کے بعد جب ہیر واپس نیند کی وادی میں اترنے لگی تو حسام اسکے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ بولا اور پھر وہاں سے چلا گیا وہ جیسے ہی باہر نکلا اسکی نظر ٹیبل پر بیٹھے وجود پر پڑی جو آج اپنی عمر سے ذیادہ بوڑھے لگ رہے تھے۔۔۔

حسام کو وہ آج کہیں سے بھی "دی جہانزیب رائل" نہیں لگ رہے تھے بلکہ ایک ہارا ہوا باپ لگ رہا تھا جو اپنی ہی بیٹی کے سامنے جانے سے ڈر رہا تھا۔۔۔

وہ کیسی ہے اب۔۔۔؟؟

انہوں نے جب اپنے وجود پر مسلسل کسی کی نگاہ پڑتی محسوس کی تو بغیر سر اٹھاۓ پوچھنے لگے۔۔۔انکی آواز میں اتنا درد محسوس کرکے ایک پل کیلئے حسام کا وجود بھی پتھرایا۔۔ کیونکہ یہ وہ آواز تھی جس میں ہمیشہ رعب دبدبہ جھلکتا تھا اور آج یہی آواز کتنی ہاری ہوئ سی تھی ۔۔

آپ خود جاکر اس سے کیوں نہیں مل لیتے۔۔۔ ابھی وہ کچھ دیر پہلے ہی ہوش میں آئ تھی۔۔

وہ سنبھل کر ان کے قریب جاکر بولا۔۔۔

تمہیں کیا لگتا ہے۔۔۔میرا دل نہیں کرتا۔۔۔میں اس کے قریب جاؤں اسے اپنے سینے سے لگاؤں اور بتاؤں مجھے اس سے کس قدر محبت ہے۔۔۔لیکن میں نہیں جا سکتا۔۔۔

وہ لاچاری سے بولے۔۔۔

کیوں نہیں جا سکتے۔۔۔وہ آپ کی بیٹی ہے۔۔۔آپکا خون۔۔۔ بیٹیاں تو ویسے بھی باپ کی محبت کی بھوکی ہوتی ہیں۔۔۔

وہ نرمی سے بولا۔۔۔

مجھے ڈر لگتا ہے۔۔۔

وہ اپنا سر ہاتھوں میں پکڑ کر بولے۔۔۔ان کے الفاظ پر حسام کو جھٹکا لگا۔۔۔

ڈر اور وہ بھی "دی جہانزیب رائل" کو

وہ سوچ کر رہ گیا۔۔۔

کیسا ڈر۔۔۔؟؟

اس نے ناسمجھی سے پوچھا۔۔۔

اسکی آنکھوں میں خود کیلئے نفرت دیکھنے کا ڈر۔۔۔

یہ کہتے ہی انکی آنکھوں سے ایک آنسو ٹوٹ کر گرا مگر وہ جلد ہی کھڑے ہو کر وہاں سے چلے گۓ۔۔۔

ختم شد

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Red Ishq Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Red Ishq written by Kainat Ijaz. Red Ishq by Kainat Ijaz is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages