Rooh E Mohabbat By Hoor Suleman New Complete Romantic Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday, 20 August 2024

Rooh E Mohabbat By Hoor Suleman New Complete Romantic Novel

Rooh E Mohabbat By Hoor Suleman  New Complete Romantic Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Rooh E Mohabbat By Hoor Suleman Complete Romantic Novel 


Novel Name: Rooh E Mohabbat

Writer Name: Hoor Suleman

Category: Complete Novel


"بارش اپنے زوروں پر تھی وہ کب سے شیلٹر کے نیچے کھڑی گاڑی کا انتظار کررہی تھی  پریشانی اسکے ہر انداز سے بیاں تھی

افف کہا پھنس گئی ۔۔۔

سر پر ہاتھ مارتی اس نے گھڑی پر نظر دوڑائی۔۔

آج تو شامت پکی ہے۔۔۔

اسے جہاں کھڑے آدھا گھنٹہ ہونے کو آیا تھا آس پاس سے گزرتے لوگ آپ نا ہونے کے برابر رہ گئے تھے جو اسے مشکوک نظروں سے گھورنے میں مصروف تھے

منحوس ان کو دیکھوں کیسے گھور رہے وہ سخت نالاں ہوئی تھی

تبھی اس کے برابر ایک گندہ سا آدمی آکر بیٹھا تھا

اےے بلبل کہاں جانا ہے۔۔اس نے اپنے غلیظ دانتوں کی بھرپور نمائش کی تھی۔

اسکی نظروں سے خائف وہ تھوڑا پرے سرک گئی تھی

ایک رات کا کتنا لے گی دل خوش کردونگا تیرا ۔۔وہ آدمی ابھی بھی اپنی غلاظت سے باز نہیں آیا تھا۔۔۔

وہ اسکی باتوں سے گھبرا کر ایک دم اٹھی تھی اور شیلٹر سے نکل گئی جبکہ اپنے پیچھے اسے مسلسل اسکی آواز آرہی تھی اب وہ چل کم بھاگ زیادہ رہی تھی

اففففف پلیز آج بچا لیں پلیز اللّٰہ۔۔۔۔۔وہ بھاگتی ہوئی دعا کر رہی تھی۔۔

تبھی سامنے آنے والی گاڑی سے ٹکراتے بچی تھی

ٹائر بری طرح چڑچڑائے تھے وہ سامان چھوڑے وہیں بیٹھتی چلی گئی تھی

اسے لگا شاید آج اسکی زندگی کا آخری دن ہے۔۔۔

تبھی وہ گاڑی کا دروازہ کھولتے تیزی سے باہر نکلا تھا نظر سامنے زمین پر بیٹھے وجود کر پڑی تو وہ تھم سا گیا

براؤن شلوار سوٹ پہنے دوپٹہ سر کر جمائے بھیگی بھیگی سی وہ اس نے دل میں اتری تھی

آپ ٹھیک ہیں۔۔۔۔ اسے اپنے کہے لفظ اجنبی لگے تھے وہ کہاں اسے کہنےکا عادی تھا ۔۔۔۔

آواز سن کر اسنے پٹ سے اپنی آنکھیں کھولیں تھیں

میں ۔۔میں زندہ ہوں مجھے یقین نہیں آرہا ہو بے قرار سے اپنے آپ کو چھو کر دیکھ رہی تھی یہ جانے بغیر کے اسکی ایک ایک ادا سامنے والے کے دل پر وار کر رہی ہے

تم ٹھیک ہو زندہ ہو اسکا ہاتھ تھام کر اٹھاتے وہ سپاٹ لہجے میں بولا تھا

شکریہ۔۔۔وہ بس اتنا ہی کہہ پائی۔۔۔

یوں روڈ پر پاگلوں کی طرح بھاگنے کی وجہ پوچھ سکتا ہوں ۔۔

وہ ایک آدمی میرے پیچھے لگ گیا تھا مجھے ساتھ لے کر جانے والا تھا میری ماں نے کام سے بھیجا تھا اور میں یہاں پھنس گئی اب وہ مجھے زندہ نہیں چھوڑے گی۔۔

بات کرتے کرتے اسکے لہجے میں خوف سمٹ آیا تھا گہری جھیل سی آنکھوں میں اداسی دیکھ اسکا لہجہ چھلنی ہوا تھا وہ خود اپنی کیفیت سے انجان تھا۔۔۔

کچھ نہیں کہیں گی وہ تمھیں۔۔۔۔چلو میں تمہیں چھوڑ دوں۔۔

آج وہ زندگی میں ہر وہ کام کر رہا تھا جو پہلے کبھی نہیں کیا اور اسکی آفر پر وہ ہونق بن گئی تھی فوراً نفی میں سر ہلاتی قدم پیچھے لئے تھے

وہ اسکا ڈر سمجھ سکتا تھا

بے فکر رہو تم محفوظ رہو گی۔۔اسنے اسے تسلی دی تھی۔۔

وہ مجھے ماریں گے۔۔وہ خوف سے کانپی تھی

کوئی کچھ نہیں کہے گا چلو ۔۔۔ وہ دونوں ہی بارش میں بھیگ گئے تھے اسے ناچاہتے ہوئے بھی اسکی گاڑی میں بیٹھنا پڑا تھا۔۔

اس کے بیٹھتے ہی اس نے گاڑی زن سے بھگائی تھی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ گھر میں داخل ہوئی تو سامنے موجود اس کی سوتیلی ماں نے اسے بالوں سے پکڑا تھا

کہاں مر گئی تھی زلیل بے غیرت لڑکی۔۔

اہہ۔۔۔وہ درد سے کراہی تھی

حرام زادی بول کس یار سے مل کر آرہی ہے اسکے ہاتھ سے سامان چھوٹ کر گرا تھا مگر اس ظالم عورت کو پرواہ نہیں تھی اسنے آج بھی اپنا غصہ اس معصوم جان کر نکالا تھا ماں تو پیدا ہوتے ہی مر گئی تھی جبکہ باپ اسے اس سوتیلی ماں کے رحم و کرم پر چھوڑ مر گیا تھا

تب سے وہ یونہی اسکا ظلم سہتی بڑی ہوئی تھی اور اب اٹھارہ سال کے ہونے پر وہ اسکی شادی اپنے بھائی سے کرنے والی تھی۔۔۔

وہ ماہے نور بچپن سے اب تک اس سب کی عادی بن گئی تھی مگر اب جو کل اسکے ساتھ ہونے والا تھا وہ اسے توڑ کر رکھ رہا تھا

کل جب وہ کمرے میں کام کررہی تھی تبھی اپنے پیچھے اس نے آہٹ سنی تھی

پیچھے راشد کھڑا مسکرا رہا تھا اسکی سوتیلی ماں کا بھائی اسکا منگیتر۔۔۔

کیا ہورہا ہے جانم۔۔۔اسکے یوں بولنے پر اسکا دل خراب ہوا تھا

وہ اسکے برابر سے گزر کے جانے لگی تبھی اسکی نازک کلائی اس موٹے سانڈ کے ہاتھوں میں آئی تھی

جو اسے اپنی طرف کھینچتا دیوار سے لگا گیا تھا۔۔۔

کہاں بھاگ رہی ہے بلبل۔۔۔ اسکے ماتھے سے لکیر کھینچا وہ اسکے ہونٹوں پر آکر رکا تھا

اسکا دل کیا اپنی جان کے لے۔۔۔۔۔

اس کے نازک ہونٹوں کو مسلتے وہ مدہوش ہوکر اس پر جھکا تھا تبھی وہ ایک دھکا دیتی باہر کی طرف بھاگی تھی دل تیز تیز دھڑک رہا تھا

سامنے سے آتی شکیلہ نے اسے خونخوار نظروں سے گھورا تھا

تبھی پیچھے سے غصے میں بھرا راشد باہر آیا تھا اور اسے بالوں سے پکڑ کر دھنک کر رکھ دیا تھا

چھوڑ دے راشد مر جائے گی۔۔۔۔

شکیلہ نے اسے چھوڑانا چاہا تھا

مرنے دے اسکی ہمت کیسے ہوئی مجھے دھکا دینے کی…

مر تو اندر ۔۔اسے بھیج شکیلہ نے راشد جو گھورا تھا

صبر کرلے کچھ دن تیرے پاس ہی آئے گی

صبر ہی تو نہیں ہوتا شکیلہ کی بات کر وہ بے باکی سے بولا تو وہ سر پکڑ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

پورے آفس میں ٹھنڈک ہورہی تھی اے سی فل اسپیڈ سے آن تھا

جبکہ وہ اپنے اندر کی تلخی کم کرنے کے لئے سیگریٹ ہر سیگریٹ پھونک رہا تھا

وہ اس لڑکی کو چاہ کر بھی اپنے دل و دماغ سے نہیں نکال پارہا تھا

ماضی کی یادیں اس پر حاوی ہونے کی کوشش کرتی مگر چھم سے اس لڑکی کا معصوم چہرہ اسکی نظروں میں آ جاتا وہ آہنی حالت سے پریشان بیٹھا اپنے اندر کی گھٹن باہر نکال رہا تھا

پریشانی سے ماتھا مسلتا وہ کرسی کی پشت سے ٹیک لگا گیا۔۔۔

نہیں میں اس سے محبت نہیں کرسکتا یہ عورت زات بھروسے کے قابل نہیں ہے

خود کو یقین دلاتا وہ تلخی سے بولا تھا۔۔۔

دروازے پر ہوتی دستک پر وہ سیدھا ہوکر بیٹھا تھا ۔

کم ان۔۔

اسکے بولتے ہی اسکا خاص آدمی اندر آیا تھا

بلایا تھا سر آپ نے۔۔۔؟؟ وہ مؤدب انداز  میں بولا تھا

ہممم بیٹھو اشرف۔۔۔ مجھے تم سے ایک کام ہے مگر یہ کام بہت ضروری ہے مجھے معلومات چاہیے یہ ایڈریس ہے۔۔اس نے ایک چٹ اسکے آگے کی تھی

یہاں رہنے والوں نے بارے میں ایک ایک بات مطلب ایک ایک معلوم کرو اور کل تک مجھے بتاؤ وہ اپنی بات پر زور دیتا بولا تھا ۔۔۔

ہو جائے گا سر بے فکر رہیں۔۔

گڈ جاؤ کل اسی ٹائم ملو مجھے اور تم جانتے ہوں مجھے کام میں دیر پسند نہیں۔۔وہ سپاٹ لہجے میں بولا تھا تو اشرف سر ہلاتا باہر کی طرف بڑھ گیا

کیسے کیسے تم ارحم خان نے دل میں اتر گئی کیسے۔۔۔ بالوں کو مٹھیوں میں جکڑے وہ بے بس ہوا تھا۔۔۔۔۔

وہ بے حال سی اسٹور روم میں بند تھی درد سے جسم دکھ رہا تھا مگر اسے پھر بھی کام کرنا تھا محنت کرنی تھی اسکی سوتیلی بہنیں کچھ نہیں کرتی تھیں بلکہ سب وہی کرتی تھی اسے اٹھارہ کا ہوئے ابھی ایک دن ہی ہوا تھا

اور گھر میں اسکی شادی کی بات ہورہی تھی راشد پہلے سے شادی کر کے اپنی بیوی کو طلاق بھی دے چکا تھا مگر پھر بھی کسی نے اس سے شادی پر اعتراض نہیں کیا تھا وہ اس پر غلیظ نظریں رکھتا تھا وہ یہاں سے بھاگنا چاہتی تھی مگر بھاگنے کے لئے ٹھکانہ ہونا بھی ضروری ہے

تھک کر اس نے آنکھیں موندی تو اس مغرور شہزادے کا چہرہ ایک دم آنکھوں کے سامنے آیا تھا اس نے ہڑبڑا کر آنکھیں کھولیں تھی اسے حق نہیں تھا کہ وہ خواب میں بھی یہ سب سوچتی اسے اپنی قسمت کر جی بھر کر رونا آیا تھا۔۔۔

تھک گئی تھی وہ اپنی اس زندگی سے اسے برائے نام کھانا دیا جاتا تھا کپڑوں کے نام پر وہ اپنی بہنوں کی اترن پہنتی تھی پورا دن کولہوں کے بیل کی طرح کام میں جتی رہتی پھر بھی چھوٹی چھوٹی بات پر شکیلہ اسے مار مار کر ادھ موا کردیتی۔۔۔

وہ مر جانا چاہتی تھی مگر افسوس یہ بھی اس نے بس میں نا تھا۔۔

روتی تڑپتی بلکتی وہ اپنی ماں کو یاد کرنے لگی جس کی شکل بھی اس نے نہیں دیکھی تھی۔۔۔۔۔

تبھی دروازہ زور زور سے بجا تو وہ ہمت کرتی جلدی سے دروازے تک آئی تھی سامنے شکیلہ اور اس کی چھوٹی بہن کھڑی تھی اسے دھکا دے کر اندر آئی

اور ایک شاپر اسکی طرف بڑھایا اس نے ناسمجھی سے اس شاپر کو دیکھا اور پھر انہیں۔۔۔

مایوں کا جوڑا ہے کل تجھے مایوں بیٹھانا ہے تیار ہوجانا میں تو خلاف تھی ان چونچلو کے مگر تیرا ہونے والا خصم زیادہ ہی باؤلہ ہوا جارہا ہے

منہ بنا کر بولتی وہ دونوں ماں بیٹی جیسے آئی تھیں ویسے ہی واپس چلے گئیں۔۔

جبکہ وہ ایک بار پھر اپنی قسمت کو رونے کو اکیلی رہ گئی تھی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ آفس کے لئے تیار ہوتا نیچے آیا تو ملازمہ نے اسے دیکھ کر جلدی سے ناشتہ لگایا ورنہ اسکا کیا بھروسہ کہ سزا دے دیتا ۔وہ اس عالیشان گھر میں اکیلا رہتا تھا

باپ کے انتقال کے بعد اس کی ماں اسے چھوڑ کر چلے گئی تھی اسکی پرورش اسکی دادی نے کی تھی مگر وہ اسے برے دوستوں کی صحبت سے نہیں بچا پائی تھیں اسکے دادا دادی نے اسے اس قابل بنایا تھا اسکا ملک میں ایک نام تھا پہچان تھی مگر اسکا غصہ وہ سب ناقابل برداشت تھا

دادا دادی کے انتقال کے بعد وہ اکیلا ہوا تھا وہ دوستوں کے ساتھ پرانی روش کر چلا گیا اپنی ویران زندگی کو اس نے سنوارنے کے لئے تنزیلہ سے شادی کا فیصلہ کیا مگر وہ اسے چھوڑ گئی کیونکہ اسے اس سے بیٹر آپشن مل گیا تھا اس کا عورت زات سے بھروسہ اٹھ گیا تھا اور اب اچانک ماہے نور کا اسکی زندگی میں آنا اسکی زندگی میں طوفان لایا تھا۔۔

اب تمہیں کوئی موقع نہیں ملے گا جو ہوگا میری مرضی کا ہوگا۔۔

خود سے بولتا وہ کورٹ کے بٹن بند کرتا باہر کی طرف بڑھا تھا۔۔۔

جہاں ڈرائیور نے اسے دیکھتے ہی گاڑی کا دروازہ کھولا تو وہ پورے کروفر سے بیٹھا تھا اسکے بیٹھتے ہی گارڈز نے اپنی پوزیشن سنبھالی تھی۔۔۔

آفس میں اسکا الگ ہی رعب و دبدبہ تھا۔۔۔

اس نے آتے ہی آفس میں ہلچل مچ جاتی تھی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ سوگوار سی مایوں کے پیلے جوڑے میں بیٹھی تھی اس سادگی میں بھی اسکا حسن غصب ڈھا رہا تھا

ایک ایک کر کے محلے کی عورتوں نے اسکی رسم کی تھی ۔

معنی خیز سرگوشیاں،اسکے چہرے کر کوئی رنگ نا کا سکی وہ بت بنی اپنے ساتھ ہوئی کاروائی دیکھتی رہی دل بجھا ہو تو کہاں کچھ اچھا لگتا ہے

سوگوار سا حسن لئے وہ سب کی توجہ کا مرکز بنی بیٹھی

جاؤ بیٹا بچی جو لے کر جاؤ تھک گئی ہوگئی محلے کی ایک عورت نے اس کی جان بخشی کی تو شکر ادا کرتی اپنے کمرے(اسٹور روم) میں آئی تھی

اور پھر اتنا روئی کہ اسکی ہچکیاں بندھ گئی مگر یہاں کوئی اسکو چپ کروانے والا نہیں تھا وہ بے حال ہوتے یونہی روتے روتے نیند کی آغوش میں چھپ گئی۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ اپنے لیپ ٹاپ پر مصروف تھا تبھی انٹر کام کر اسے اشرف نے آنے کی اطلاع ملی تھی

آجاؤ اشرف۔۔۔ اسے اندر آتے دیکھ وہ جام چھوڑ سیدھا ہوکر بیٹھا تھا

کیا خبر لائے؟؟

سر اچھی خبر نہیں ہے۔۔ اشرف کی بات پر اسکے ماتھے پر بل پڑے تھے

جلدی بولو اشرف۔۔۔۔

سر وہ کسی علی صاحب کا گھر ہے ان کی ایک بیٹی ماہے نور ہے باقی سوتیلی بیٹیاں ہیں دو شکیلہ اپنی سوتیلی بیٹی ہر بہت ظلم کرتی ہے اور اب اس کی شادی اپنے طلاق یافتہ بھائی سے زبردستی کروا دیتی ہے اپنی بات مکمل کرتا اس نے ایک لفافہ اسکے آگے کیا تھا جس میں تمام افراد کی تصاویر موجود تھیں اس دشمن جان کی تصویر دیکھ کر وہ ٹھٹھکا تھا اتنا معصوم دل موہ لینا والا حسن۔۔۔

یہ کون ہے؟؟ 

سر یہ ماہے نور ہے کل ان کی شادی ہے ان پر بڑا ظلم ہے اور ۔۔

کل کس ٹائم ہے اسکی شادی۔۔  اشرف کی بات کاٹتا وہ پوچھ بیٹھا

شام میں نکاح ہے۔۔۔

کل اس کا نکاح ہوگا مگر مجھ سے تیاریاں مکمل کرو حکم دیتا اس نے اشرف کو جانے کا اشارہ کیا تو وہ سر جھکا کر چلے گیا جبکہ وہ خود اسکی تصویر دیکھتا کہیں کھو سا گیا تھا

بہت جلد چرا لونگا تمہیں میں اپنے پاس قید کرونگا دنیا سے چھپا کر محبت سے اسکی تصویر دیکھتا وہ اسکی تصویر سینے سے لگا گیا 

۔۔

اس چھوٹی سے گھر میں آج میں مکمل شور شرابہ تھا دلہن کو تیار کرنے کے لئے محلے کی ہی لڑکیاں آئی تھیں

وہ بےجان وجود لئے سب دیکھتی رہی تھی اتنی ہمت ہی نہیں تھی کہ کچھ بولتی سب چپ بیٹھی سب سہہ رہی تھی

اسے مکمل دولہن کا روپ دیا گیا تھا آج کے دن کے لئے راشد کی پہلی بیوی کا جوڑا اسے دیا گیا تھا

مکمل دولہن بنے وہ بے انتہا حسین لگ رہی تھی

تبھی بارات آنے کا شور اٹھا

ساری لڑکیاں بھاگ کر باہر بھاگی تھیں جبکہ اسکی ہتھیلیوں میں پسینہ آیا تھا اس نے پریشانی سے اپنے ہاتھ مسلے تھے

تبھی باہر سے ایک بار پھر شور کی آواز سنائی دی تھی کچھ انجان لڑکیاں اندر آئی تھیں اور اسے بے حد مہنگا اور نفیس جوڑا پہننے کو دیا تھا وہ بدحواس سی اندر گئی اور منہ دھو کر کپڑے بدل کر آئی تھی اندر آئی لڑکیوں نے ایک بار پھر اسے تیار کیا تھا ہر چیز بے حد نفیس و قیمتی تھی اسے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ یہ ہوا کیا ہے ہوش تو تب آیا جب وہ لڑکیاں اسے لئے باہر آئیں

اپنے سامنے راشد کے زخمی وجود کو دیکھ اس نے چھکے چھڑے تھے جب کے ایک طرف روتی دھوتی اسکی ماں اسے گھور رہی تھی اسے کچھ برا ہونے کا خدشہ ہوا تھا۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ دروازہ دھاڑ سے مارتا اپنے آدمیوں نے ساتھ اندر آیا تھا اتنے امیر کبیر آدمی کو دیکھتے وہاں ہر کوئی مرعوب ہوا تھا مگر ہوائیاں تب آتی جب اس نے ایک حکم کر اسکے آدمیوں نے راشد کو دھنک کر رکھ دیا تھا جبکہ بیچ بچاؤ کے لئے آتی شکیلہ بھی ساتھ آئی عورتوں کا شکار بنی تھی۔۔۔

اس نے ایک اشارے پر لڑکیاں عورتوں سے پوچھتی اسکے کمرے میں گئی تھیں اور ٹھیک ایک گھنٹے بعد اسے سنوار کر باہر لائی تھیں

وہ جو بے حس بنا بیٹھا تھا  اس کو دیکھتا رہ گیا

لال رنگ کے بہت خوبصورت کام دار جوڑے میں فل میک اپ کے ساتھ اسکا حسن مزید نمایاں ہوا تھا جبکہ دوسری طرف اس اجنبی کو دیکھتی وہ بوکھلا گئی تھی

مگر اتنی ہمت کہاں سے لاتی کہ اپنا منہ کھولتی ماں اور راشد کا حال دیکھ وہ اچھے سے سمجھ گئی تھی یہ کس نے کیا ہے۔۔

اس کے پاس آتے ہی ارحم نے اسکے لئے اپنے پاس جگہ بنائی تھی

بنا چوں چراں نکاح کرو میں کوئی مظاہمت برداشت نہیں کرونگا اسکے کان میں سرگوشی  کرتا وہ اسکے رہے سہے اوسان بھی خطا کرگیا تھا

نکاح شروع کریں۔۔ اسکی آواز میں اتنا رعب تھا کہ کسی کی ہمت نہیں ہوئی کہ بیچ میں بول سکے اس نے مری آواز میں قبول ہے کہا تھا

وہ جو اپنے نصیب سے نالاں تھیں اچانک اس افتاد کر سنبھل بھی نہیں پارہی تھی کہ اسے جھٹکے ہر جھٹکے مل رہے تھے وہ انسان جسے اس نے اپنے خوابوں میں آنے کر بھی پابندی لگا تھی آج پورا کا پورا اسکا تھا۔۔۔

مگر یہ سب اتنا عجیب انداز میں ہورہا تھا کہ وہ کچھ بھی سمجھ نہیں پارہی تھی ہاں اسنے شکر ادا کیا تھا کہ اس موٹے سے جان چھوٹ گئی تھی۔۔۔۔

نکاح ہوتے ہی وہ اٹھ کر راشد نے سامنے گیا تھا اور اسکا گریبان پکڑ کر جھٹکے سے اسے اوپر اٹھایا تھا

درد کی شدت سے اسکی چیخ نکلی تو وہ استہزایہ ہنسا تھا

کیا ہوا تکلیف ہورہی ہے ؟؟؟ بڑا ضعم ہے نا اپنے مرد ہونے پر اتنی بھی تکلیف برداشت نہیں وہ غرایا اور ایک مکا کھینچ اسنے منہ پر مارا اور مارتا ہی گیا

شکیلہ کی چیخیں پورے گھر میں گونج رہی تھیں مگر سب بے حس بنے تماشہ دیکھ رہے تھے۔۔۔

رخصتی کرو۔۔۔ ایک حکم دیتا وہ باہر کی جانب بڑھا

تو ساتھ آئی لڑکیاں اسے ساتھ لئے آگے بڑھی تھیں

میرا سامان۔۔۔وہ بوکھلائی تھی

میم وہاں سب سامان موجود ہے آپ آجائیں

اسکا ہاتھ تھامتی وہ اسے باہر لائی تھیں جہاں وہ گاڑی میں بیٹھا اس کا منتظر تھا

اسکے برابر میں بیٹھتے ہی اس نے گاڑی بڑھانے کا حکم صادر کیا تھا۔۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

گاڑی اپنی منزل پر رواں دواں ایک پر آسائش بنگلے کے آگے رکی تھی

ماہے نے حیران نظروں سے وہ محل نما بنگلہ دیکھا تھا ایسا تو بس اس نے سوچا ہی تھا

باہر آؤ ۔۔

اسے حکم دیتا وہ اندر بڑھ گیا جبکہ اس کے یوں رویے پر اسکا دل بجھا تھا پتا نہیں کیوں وہ اسے لایا تھا

اب تو دل میں عجیب طرح کے وسوسے آنے لگے تھے ہول اٹھنے لگی تھی۔۔۔

ان لڑکیوں کے ساتھ وہ اندر داخل ہوئی تھی دل زور زور سے دھڑک رہا تھا

سامنے بے حد وسیع خوبصورت لان دیکھتی وہ مرعوب ہوئی تھی

جیسے جیسے وہ اندر جارہے تھے اسکی حالت بگڑتی جارہی تھی

اور جیسے ہی اسے اندر لے جایا گیا وہ ہوش و حواس سے بیگانہ ہوئی تھی

ساتھ کھڑی لڑکیاں ایک دم گھبرائی تھیں۔۔۔

جبکہ اندر موجود ارحم ان کی آواز پر بھاگتا باہر آیا تھا اور اسے یوں بے ہوش دیکھ اس کے ماتھے پر شکنیں پڑی تھیں

تم لوگوں کے گھورنے سے یہ ہوش میں نہیں اجائے گی

ان سب کو چھڑکتا وہ اسے بانہوں میں بھرتا لمبے ڈاگ لئے سیڑھیاں چڑھ گیا۔۔

اسکا کمرہ بے حد خوبصورت پھولوں سے سجایا گیا تھا اسے بیڈ کے بیچ لڑا کے وہ ایک دم اس پر جھکا تھا

کتنی پیاری تھی وہ۔۔۔اسکا ایک ایک نقش حفظ کرتا وہ دیوانہ ہوا تھا

دل میں کئی جذبات ایک ساتھ جاگے تھے مگر اسے ہوش میں لانا ضروری تھا اس لئے لڑکی کو اندر بھیجتا وہ خود باہر آگیا

بہت مشکل تھا خود پر ضبط کرنا۔۔

تھوڑی دیر بعد اس لڑکی ماہے نور کے ہوش میں آنے کی خبر اسے دی تھی تو وہ تھوڑا ریلکس ہوا۔

اس کے لئے کھانے کا بول وہ خود اسموکنگ روم میں گیا مگر آج سیگریٹ پینے کا دل ہی نہیں تھا

شام سے رات ہوگئی تھی وہ اب بھاری قدم اٹھاتا اپنے کمرے کی طرف بڑھا تھا جہاں موجود معصوم وجود اسکے ڈر سے آنکھیں موندے پڑا تھا۔۔۔

وہ کمرے میں آیا تو کمرے میں ملیجگا اندھیرا چھایا ہوا تھا اور وہ پری پیکر اس کے بیڈ پر پورے حق سے براجمان تھیں اسے دیکھتے اسکی دھڑکن بڑھی تھی

بھاتی قدم اٹھاتا وہ اسکے پہلو میں دراز ہوا تو اسکی پلکیں لزری تھیں

میں جانتا ہوں تم جاگ رہی ہو تو کیوں میرا امتحان لینے کر تلی ہو پہلی نظر کی محبت ہو میری میرے دل کا حال بے حال کردیا ہے تم ان سب چیزوں کا حساب کون دیگا۔۔

اسکے کان میں سرگوشی کرتا اسنے اسکا رخ اپنی طرف کیا تھا۔۔۔

لزرتی پلکیں کپکپاتے ہونٹ۔۔وہ دیوانہ ہوا تھا تبھی جھک کر اسکے ماتھے پر اپنے پر حدت لب رکھے تو اس نے ایک دم مٹھیاں کو بھینچا تھا

آنکھیں کھولو۔۔۔اس نے ایک حکم صادر کیا تھا

آنکھیں کھولو ماہے۔۔اس کے لہجے میں اب سختی در آئی تھی

ماہے کو اس کے لہجے سے خوف آیا تھا کبھی ڈرتے ڈرتے اپنی آنکھیں کھولی تھیں۔

سامنے وہ مغرور شہزادہ پورے حق سے اس کر جھکا ہوا تھا

اسکی آنکھیں کھولنے پر اسکی آنکھوں پر لب رکھ گیا

نام پتا ہے میرا؟؟ اس نے کان کے قریب آتے اس سے سوال کیا تو اس نے نفی میں سر ہلا دیا تو وہ مبہم سا مسکرایا

ارحم۔۔۔۔

نام لو میرا۔۔۔ ایک اور حکم۔۔۔

ج۔۔جی اس نے تھوک نگلا تھا۔۔۔

میں نے کہا نام لو میرا۔۔۔

ارحم۔۔۔

اس نے بڑی دقعت سے اس نے نام لیا تھا تبھی وہ ایک دم اسکے ہونٹوں پر جھکا تھا اور پوری شدت سے اس نے اپنی محبت کی مہر ثبت کی تھی کہ وہ تڑپ اٹھی اسکی شرٹ مٹھیوں میں بھینچے اسکے خود کو اس سے چھڑایا تھا

مگر وہاں گرفت آہنی تھی۔۔۔

اسکے ہونٹوں کو آزادی دیتا اب وہ اسکی گردن کر جھکا تھا آہستہ آہستہ وہ اس پر پورا قابض ہوا تھا اور اس پر اپنی گرفت تنگ کرگیا تھا کہ وہ مظاہمت میں بھی نا کر سکی

لمحہ لمحہ گزرتی رات اسکے جنون کو پاگل پن میں بدل رہی تھی اور وہ مومی گڑیا تکلیف سے بے حال ہوتی خود کو اس نے رحم و کرم پر چھوڑے بیڈ شیٹ کو مٹھیوں میں بھینچ گئی۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

صبح اسکی آنکھ موبائل کی بیل کر کھلی تھی مندی مندی آنکھیں کھولے اس نے ٹائم دیکھا جہاں صبح کے گیارہ بج رہے تھے اور پھر ایک نظر اپنے پہلو میں بکھری بکھری سی اسکی شرٹ پہنے سوئے ماہے پر پڑی تو وہ اس پر جھک کر اسکا ماتھا چومتا اٹھ بیٹھا جب کے موبائل کی آواز کر اسکی نیند بھی کھلی تھی

رات ارحم کی سرگوشیاں اسکو محبت کا احساس دلانا وہ سمجھ ہی نہیں پارہی تھی کہ کیا ایسا بھی ہوتا ہے؟؟

ارحم نے اپنی کمر پر اسکی نظروں کی تپش محسوس کی تو مسکرایا

اور اپنا رخ اسکی طرف کیا۔۔۔۔

اٹھ گئی میری جان؟؟

اسکے بال ہاتھوں سے سنوارتا وہ پیار سے بولا تو سر اثبات میں ہلا گئی

مجھے معافی مانگنی چاہیے تم سے مگر میں کیا کروں میں تو شاید تم سے بات کرتا مگر تمہاری شادی کا پتا چلا تو مجھے یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا میں جانتا ہوں تم اس سب سے خوش نہیں تھیں جبھی یہ کیا۔۔

کیا مجھے معافی۔۔۔

کیسی باتیں کررہے ہیں آپ؟؟مجھ سے معافی مت مانگیں آپ نے تو مجھے اس جہنم سے آزادی دلوائی ہے آپ تو میرے محسن ہیں مسیحا ہیں میں آپ کی شکر گزار ہوں اور آپ کوئی اجنبی نہیں ہیں میں جانتی ہوں آپ کو اس دن بارش میں بھی آپ کو پہچان گئی تھیں مگر اس وقت میں بہت ڈری ہوئی تھی

اسکا ہاتھ تھامے وہ اس پر اپنی محبت آشکار کرگئی وہ اسے اکثر اخبار و رسائل میں دیکھتی تھی وہ اسکا کرش تھا ان کی پہلی ملاقات جیسی تھی وہ بے حد پریشان اور ڈری ہوئی تھی…,

مجھے اچھا لگا تم نے سچ بولا مجھے سچ بولنے والے پسند ہیں جھوٹ سے سخت نفرت ہے مجھے۔۔

اسکے گال سہلاتا وہ مسکرا کر بولا تھا اب ریڈی ہوجاو پھر مجھے نیچے ملو

اسے بولتا وہ فریش ہونے چلے گیا

جبکہ وہ حیران سے اسے دیکھنے لگی کتنا عجیب رویہ تھا اسکا مگر اسکے پاس کوئی آپشن نہیں تھا کہ یہاں سے اب کہیں اور جائے اسے یہ رستہ نباہنا تھا ہر حال میں۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ نیچے آئی تو ڈائننگ ٹیبل بیٹھا اسی کا ویٹ کر رہا تھا اسکے دئے لباس میں وہ دمکتی شہزادی لگ رہی تھی

ارحم نے ہاتھ بڑھا کر اسے اپنے پاس بیٹھایا تو جھکھکتی بیٹھ گئی

اتنی لوازمات اس نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھے تھے جتنے اس وقت اس ٹیبل پر موجود تھے

وہ ایک ایک کر کے اسے پتا نہیں کیا کیا سرو کر رہا تھا اسکے چہرے کی چمک ہی انوکھی تھی

ماہے نے پہلی بار اسے مسکراتے دیکھا تھا وہ مسکراتے ہوئے کتنا پیارا لگتا تھا ۔

ماہے کا ہاتھ غیرارادی طور پر اسکے گال پر گیا تھا۔۔۔

اس نے چونک کر اسے دیکھا تو وہ جھینپ کر ہاتھ ہٹانے لگی مگر وہ اسکا ہاتھ تھامتا لبوں سے لگا گیا

تو وہ شرما گئی تبھی ملازم کے آنے پر اس نے اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے نکالا تو ارحم کے ماتھے پر شکنوں کا جال بنا تھا

ایک دم اسکا منہ اپنے ہاتھ میں دبوچے وہ بھڑکا تھا

آئندہ میرا ہاتھ جھٹکنے کی غلطی مت کرنا۔۔۔

غصے سے اسکا منہ چھوڑتا وہ لمبے ڈاگ بھرتا باہر نکل گیا جبکہ وہ آنسو بہاتی خود کو کوستی رہی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ کیبن میں بیٹھا سخت مضطرب تھا اس بچاری سے زبردستی نکاح کیا اور اب یہ سب اس کی بھی تو کوئی غلطی نہیں تھی وہ اتنی بولڈ نہیں تھی مجھے سمجھا چاہیے تھا خود کو سرزنش کرتا وہ پریشان ہوا تھا اگر وہ ناراض ہوکر چھوڑ گئی تو۔۔۔

اس کے دل میں ڈر کنڈلی مار کر بیٹھا تھا پوری میٹینگ وہ پریشان ہی رہا اور وہاں سے فارغ ہوتے ہی وہ گھر کے لئے نکلا تھا کیونکہ اسے ڈر تھا کہیں وہ اسے چھوڑ کر نا چلی جائے۔۔

گاڑی سے اترتے وہ تقریباً بھاگنے کے انداز میں اپنے کمرے میں آیا جہاں وہ بیڈ پر بیٹھی کتاب پڑھنے میں مصروف تھی

ارحم کی جان میں جان آئی تھی اسے سامنے دیکھ کر ۔۔

آگے بڑھ کر اس نے جلدی سے اسے گلے لگایا تھا اسکے گال چومے تھے وہ تو اس اچانک افتاد پر بوکھلا گئی تھی مگر اتنی ہمت کہاں سے لاتی کہ اسے خود سے الگ کرسکے۔۔۔

بس اسکا لمس جابجا اپنے چہرے پر محسوس کرنے لگی۔۔

جو دیوانہ وار اس پر جھکا اسے چومنے میں مصروف تھا ۔۔۔

پورا وقت نا وہ خود سکون سے رہا تھا نا اسے رہنے دیا تھا وہ شرماتی لجاتی اسکی پناہوں میں پگھلتی جارہی تھی

جبکہ وہ تو انتہا کی حد تک بےباک تھا۔۔

ماہے نور نے اس کے بکھرے بال اپنے ہاتھوں سے سمیٹے تو وہ اسکا ماتھا چومتا برابر میں لیٹ کر اسکا سر اپنے سینے پر رکھ گیا

چاہے کتنا بھی ناراض ہو لینا ماہے مگر چھوڑ کر مت جانا مجھے۔۔۔

اسکا ہاتھ چومتا وہ بےبسی سے بولا تو اسکا ماتھا چوم کر مسکرا دی

آپ میرا مسکن ہیں آپ کے سوا اب ہے ہی کون اس دنیا میں میرا؟

آپ میرا گھر ہیں میرا دل ہیں میں کیسے رہ سکتی ہوں آپ کے بغیر وہ تھوڑے ہی وقت میں اسکی محبت میں ڈوب گئی تھی شاید محبت ایسی ہی ہوتی ہے بنا غرض کے۔۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

ان کی شادی کو مہینہ ہوگیا تھا وہ اسکا بہت خیال رکھتا تھا بہت محبت کرتا مگر معمولی سے بات کر اسکا اچانک موڈ بگڑ جاتا جس سے وہ اب پریشان رہنے لگی تھی اسے لگتا تھا ارحم کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے ورنہ اس جیسا پیارا انسان اچانک اتنا وحشی نہیں بن سکتا ۔۔

ملازموں سے وہ زیادہ بات نہیں کرسکتی تھی ارحم کی اس پر ہر پل نظر رہتی تھی

وہ اسے ایک پل بھی اپنی نظروں سے اوجھل نہیں ہونے دیتا تھا

اسے ڈر لگتا تھا اسکی ماں اور تنزیلہ کہ طرح ماہے بھی اسے چھوڑ جائے گی

مگر بھلا جو خود ساری ذندگی محبت کے لئے ترسی ہو وہ اپنا محبت بھرا آشیانہ چھوڑ کر کہاں جائے گی مگر ارحم اپنے دل کا کیا کرتا اپنی ماں کے بعد اسے دادی کے سنبھالا تھا مگر تنزیلہ کے بعد وہ بلکل ٹوٹ گیا تھا غلط صحبت میں رہنے لگا تھا

اور پھر ایک دن وہ اسے ملی اور اسکی زندگی میں بھونچال برپا کرگئی۔۔

وہ پہلی نظر کی محبت کا شکار ہوا تھا وہ اسے حاصل کرنا چاہتا تھا مگر اسکی شادی کا سن کر وہ اپنے قابو میں ہی کہاں رہا تھا بھلا۔۔۔

اسے جو ٹھیک لگا اس نے کیا وہ اب ماہے کو کھونے کا نہیں سوچ سکتا تھا اسنے تو یہ بھی نہیں سوچا کہ ماہے کیا چاہتی ہے وہ خود غرض بن گیا تھا

وہ محبت کا مارا تھا اسے محبت سے ہی سدھارا جاسکتا تھا ماہے ہر ممکن اسکا خیال رکھتی تھی مگر کبھی کبھی وہ اس کی ایک غلطی کی بھی اسے کافی بھاری سزا دیتا اور پھر اسے کھونے کے ڈر سے پاگلوں کی طرح اس پر اپنی محبت کی بارش کرتا تھا

وہ نارمل بیہیو نہیں کرتا تھا وہ ایک قابل بزنس مین اندر سے مکمل ختم ہوچکا تھا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

 اسکا موڈ آج بہت اچھا تھا آج ارحم نے اسے باہر گھومنے لے جانے کا وعدہ کیا تھا اس لئے وہ سارے کام جلدی سے نمٹا کر اب تیار ہونے میں مصروف تھی جب سے وہ آئی تھی ارحم کے کام اس نے اپنے زمے لئے ہوئے تھے۔۔۔

اچھے سے تیار ہوکر اس نے ایک نظر آئینے میں خود کو دیکھا تو خود ہی شرما گئی کتنی پیاری ہوگئی تھی وہ کالے رنگ کی کامدار فراک ہلکا میک اپ ڈائمنڈ جیولری جو ارحم نے اسے دلائی تھی وہ کہاں سوچ سکتی تھی اس سب کے بارے میں اوپر سے ارحم کی محبت نے ایک الگ ہی رنگ چڑھایا تھا 

وہ کمرے میں آیا تو اسے یوں خود کو دیکھتے پاکر اسے اپنے حصار میں قید کیا تو وہ بے ساختہ مسکرا دی 

اب ہم مکمل ہوئے ہیں ۔۔۔اسکے ہاتھ پر اپنے ہاتھ جماتی وہ آہستہ سے بولی تو وہ جھک کر اسکی کان کی لو چوم گیا

مجھ سے مت شرمایا کرو جان ارحم ہمارے درمیان شرما شرمی والی کوئی بات نہیں

اسکا رخ اپنی طرف موڑتا وہ اسکے لبوں پر جھکا تھا 

ماہے نے بھی اپنی بانہیں اس کے گلے میں ڈالی تو وہ اسے خود میں بھینچ گیا

ارحم ہمیں جانا تھا نا۔۔

لبوں کو آزادی ملتے ہی ماہے نے اسے یاد دلایا تھا 

اس کی بات پر وہ مسکراتا اسکا ہاتھ تھامے باہر آیا تھا 

اسے وہ سب سے پہلے سی سائیڈ لے کر گیا تھا 

پانی دیکھ تو وہ پاگل دیوانی ہوئی تھی ارحم تو اسے دیکھ دیکھ ہی پاگل ہوئے جارہا تھا کہ اتنا نایاب اور قیمتی موتی اسکا ہے بنا کسی ملاوٹ کے بلکل خالص۔۔۔

وہ ہنستی کھیلتی سیدھا اسکے دل میں اتر رہی تھی 

وہاں موجود کئی لڑکیوں نے ارحم کو اس نے ساتھ دیکھا اور جل گئی مگر وہ دیوانہ تو اپنی دیوانی کو دیکھنے میں مصروف تھا جیسے اس سے زیادہ ضروری کوئی دوسرا کام ہی نا ہو۔۔۔

وہاں سے ارحم کے منع کرنے کے باوجود اس کے گال گپے اور چنا چاٹ کھائی تھی اور اسے بھی کھلائی تھی وہ اسے خوش دیکھ کو خوش تھا پھر وہ اسے پورے کراچی کی ہر خاص جگہ لے کر گیا تھا وہ تو کبھی ایسے گھومنے نکلی ہی نہیں تھی اس نے لئے یہ سب بہت نیا اور انوکھا تھا ارحم تو بس اسکی خوشی میں خوش تھا آخر میں وہ اسے دو دریا لایا تھا 

اتنے خوابناک ماحول میں دونوں نے ڈنر کیا تھا 

تبھی واپسی پر وہ ایک بار پھر ساحل پر جانے کے لئے باضد ہوئی تھی ارحم کے لئے اس کی خوشی اہم تھی اس لئے وہ اسے لئے ساحل پر آیا تھا جہاں وہ اب اسکا ہاتھ تھامے ننگے پیر ساحل پر چلتی اس سے اپنے دل کا حال بیان کر رہی تھی

ارحم نے اسکے گرد بازو پھیلائے تو وہ پورے حق سے اس کے سینے سے لگی تھی سمندر کی موجیں ان کے پیروں کو چھوتی واپس لوٹ رہی تھیں 

وہ خوش تھی بے حد خوش ایسا لگ رہا تھا وہ ہواؤں میں اڑ رہی تھی ارحم نے اسکے چہرے کر خوشی دیکھی تھی واپسی پر وہ بس اسی سب کے بارے میں بات کرتی رہی تھی جبکہ وہ آج صرف اسے سننا چاہتا تھا۔۔۔۔

واپسی پر وہ اتنی تھکی ہوئی تھی کہ بستر پر گرتے ہی ہوش وحواس سے بیگانہ ہوئی تھی

وہ کمرے میں آیا تو اسے دیکھتا مسکرا اس پر جھکا تھا 

وہ جو گہری نیند میں تھی ایک دم گھبرا کر اٹھی تھی اور اسے خود سے دور کیا تھا 

اور اسکے یوں کرنے پر وہ ایک دم اس کے بال مٹھی میں جکڑ گیا 

اہ۔۔۔۔ ارحم۔۔۔۔ مجھے درد 

مجھے بھی ہوا جب تم نے مجھے خود سے دور کیا۔۔۔دور ہونا ہے مجھ سے بتاؤ 

وہ غصے سے پاگل ہورہا تھا۔

ماہے کی آنکھوں میں آنسو آئے تھے

نیں۔۔

دور نہیں جانے دونگا ماردوگا تمہیں جان سے وہ پاگل ہوگیا تھا اسکا منہ دبوچے وہ سب فراموش کرگیا تھا۔۔

اسکے منہ چھوڑنے پر وہ بھاگ کر واشروم میں بند ہوئی تھی۔۔

دروازہ کھولو ماہے۔۔۔ وہ دیوانہ ہو رہا تھا 

نجیجن۔۔۔۔نہیں آپ ماروگے۔۔ ہچکیوں سے روتی وہ زمین پر بیٹھتی چلی گئی اور دوسری طرف وہ بالوں کو مٹھیوں میں بھینچے پورا کمرہ تہس نہس کرگیا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

پوری رات واشروم میں بیٹھے بیٹھے اسکی کمر اکڑ گئی تھی

مگر وہ اتنا ڈر گئی تھی کہ اسکی ہمت ہی نہیں ہوئی باہر نکلنے کی 

باہر سے آتی کھٹ پٹ پر وہ گھبراتی اور دبکی تھی جب اسے یقین ہوگیا کہ وہ اب چلا گیا ہے تو اس نے ہمت کر کے کمرے سے باہر قدم نکالا تھا آج پھر اسے اپنا بچپن یاد آیا تھا۔۔

کیوں کرتے ہیں آپ ایسا ۔۔۔ کمرے کی حالت دیکھ وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی 

مجھے معلوم کرنا ہوگا ایسا کیا ہوا ہے آپ کے ساتھ جو آپ اس طرح ہوگئے ہیں۔۔

خود سے بولتی اس نے جلدی جلدی سے کمرہ صاف کیا اور باقی کام ملازمہ کو بولتی وہ سرونٹ کوارٹر کی طرف آگئی جہاں ارحم کی پرانی ملازمہ رہتی تھی۔ 

اسے دیکھتے ہی وہ اٹھ بیٹھی تو وہ ان کے پاس جاکر بیٹھ گئی 

خیریت بیٹا آج آپ یہاں؟؟

اسے دیکھ وہ حیران ہوئی تھیں

جی اماں مجھے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔۔

کیسی بات؟؟ وہ پریشان ہوئی تھیں

مجھے ارحم کے ماضی کے بارے میں سب جاننا ہے وہ کیوں ایسے ہیں اتنے غصے والے بلکل بدل جاتے ہیں وہ 

ان کو بتاتی وہ رودی تھی 

بیٹا سنبھالو خود کو۔۔

اس بچے نے بہت کچھ سہا ہے اللّٰہ بس اسے صبر سے چھوٹی سے عمر میں بڑے بڑے پہاڑ ٹوٹ چکے ہیں جبھی اسکی شخصیت مسخ ہوگئی ہے۔۔۔

اماں کے بولنے پر اس نے پریشانی سے انہیں دیکھا۔۔

آپ بتائیں نا مجھے مجھے سب جاننا ہے تبھی میں ان کے قریب ہو سکتی انہیں ٹھیک کرسکتی۔۔وہ ایک عزم سے بولی تو انہوں نے بات شروع کی تھی۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

روبی اور  جمشید صاحب کی کو میرج تھی جمشید صاحب عمر میں بڑے تھے ان کا ایک ہی بیٹا تھا ارحم ان دونوں کا لاڈلہ مگر کچھ عرصے سے وہ اپنی ماں کی توجہ نہیں پا رہا تھا 

وہ زیادہ تر اپنا وقت پارٹیز اور دیگر کاموں میں سرف کرتی ہیں وہ معصوم بچہ اپنی ماں کی محبت کے لئے ترستا رہتا۔۔

جمشید صاحب کو بھی اب کی عادت بری لگنے لگی تھی وہ انہیں سمجھاتے تھے مگر وہ مان کر نا دیں 

تبھی ایک دن جب کوئی گھر میں نہیں تھا معصوم ارحم نے اپنی ماں کو اپنے ایک دوست نے ساتھ بیڈروم میں جاتے دیکھا وہ معصوم کہاں جانتا تھا کسی چیز کے بھی بارے میں 

وہ ماں سے ملنے اوپر گیا تو اسکی ماں بنا لباس نے اس آدمی کی بانہوں میں جھول رہی تھی ۔۔۔

اسے دیکھ ایک دم بدحواس ہوتی اسے مارتی چلی گئی جبکہ وہ بچارہ اپنا قصور بھی جان نا پایا

اسے اتنا زردکوب کیا گیا کہ وہ ڈرا سہما رہنے لگا اسکی شخصیت متاثر ہورہی تھی روبی بیگم کا جب دل کرتا اسے مارتی اور جب یہ بات جمشید صاحب کو پتا چلی وہ اپنا کنٹرول کھو بیٹھے 

ان دونوں میں طلاق ہوئی تو جمشید صاحب بلکل خاموش ہوگئے اور ایک دن چپکے سے آنکھیں موند لیں۔۔۔

اس معصوم کی زمہ داری اس کی دادی نے سنبھالی مگر جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا جارہا تھا تلخی اسکے اندر بڑھتی جارہی تھی 

انہوں نے اسے بہت سنبھال کر رکھا تھا مگر وہ لڑکا تھا بری صحبت کا شکار ہوا اپنی ماں کا کیا اسے یاد آتا تو وہ یونہی پاگل ہوجاتا۔۔۔

پھر اسکی زندگی میں تنزیلہ آئی۔۔

جو اسے سب سے الگ لگی وہ ساتھ رہتے ایک دوسرے کا خیال رکھتے مگر اسکا ماضی جان کر وہ اسے چھوڑ گئی اسے کسی اور سے محبت ہوگئی تھی وہ ٹوٹا بکھرا اور برا بن گیا 

اسے محبت لفظ سے نفرت ہوگئی اسکا دل کرتا سب تہس نہس کر ڈالے وہ پتھر بن گیا تھا اس پر کچھ اثر نہیں کرتا تھا وہ بنا فیلنگ والا انسان تھا اسے سب فیلنگ لیس کہتے تھے مگر اسے پرواہ نہیں تھی 

وہ لوگوں کو مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتا تھا وہ شدت پسند بن گیا تھا

اکثر اپنے ماضی کو یاد کرتا وہ ہوش کھو بیٹھتا تھا تب اسے ملازم سنبھالتے تھے وہ دنوں کمرے سے نہیں نکلتا تھا 

لوگ اسے پاگل سمجھنے لگے تھے مگر وہ پاگل نہیں تھا وہ اکیلا تھا اسے سہارا چاہیے تھا جو کوئی اسے کبھی دے ہی نہیں سکا 

وہ دنوں بس پانی پر گزارہ کرتا زیادہ سے زیادہ سیگریٹ پیتا،لوگوں سے دور رہتا تنہائی پسند ہو جاتا اور نارمل ہوتا تو کام کام کام اس کے علاؤہ اسے کچھ نہیں سوجھتا تھا وہ مشین بن گیا تھا جسے کچھ محسوس نہیں ہوتا تھا 

وہ لوگوں کے درد کو نہیں سمجھتا تھا اسے سب اپنی طرح بے حس لگتے تھے 

اسی عورت ذات سے نفرت ہوگئی تھی۔

وہ ان کے نام تک سے چڑتا تھا ناجانے کتنی عورتیں اسکے پاس آتی تھیں مگر وہ آنکھ اٹھا کر انہیں نہیں دیکھتا تھا  دھتکار دیتا تھا اسے نہیں چاہیے تھا کوئی اور پھر اس نے ماہے کو دیکھا تو لگا سب کچھ الگ ہے وہ خود پر سے اختیار کھو گیا اور بنا اسکی مرضی جانے اسے زندگی میں شامل کرگیا۔۔

جیسے جیسے وہ اسکی کہانی سنتی جارہی تھی اسکی آنکھوں سے آنسو رواں تھے

بیٹا پلیز انہیں مت بتانا کچھ۔۔۔

آپ بے فکر رہیں آپ کے اوپر کوئی نام نہیں آئے گا انہیں تسلی دیتی وہ باہر اپنے پورشن میں آئی تھی اسکے شوہر کی زندگی اتنی تلخ ہوگی اس نے سوچا بھی نہیں تھا بظاہر خوش دیکھنے والے لوگ اندر سے کتنے ٹوٹے ہوتے ہیں اس کا تو کس کو احساس نہیں ہوتا سب اپنی زندگی میں گم،کسی کی پرواہ کب کرتے ہیں ۔۔

وہ بھی ایک ٹوٹا ہوا شخص تھا جو دنیا کے سامنے مضبوط بنا رہتا تھا مگر آج ماہے کو احساس ہوا تھا کہ وہ اندر سے کتنا اکیلا ہے وہ ڈرتا تھا کہ کہیں وہ پھر سے اکیلا نا رہ جائے اس لئے وہ اکثر زیادتی کر جاتا تھا

آج اسکی حقیقت جانتے وہ بہت افسردہ سی ہوگئی تھی لمحے کو بھی اسکے دل میں یہ خیال نہیں آیا کہ وہ اسے چھوڑ جائے بلکہ اسے تو اب اپنے ارحم کو سنبھالنا تھا اسے اپنے ساتھ کا یقین دلانا تھا مگر یہ اتنا بھی آسان نہیں تھا

بچپن کے لگے زخم کو بھرنے میں ابھی بہت وقت درکار تھا زخم لگنے میں لمحہ لگتا ہے مگر اسے مندل ہونے میں سالوں لگ جاتے ہیں جتنا بڑا اور گہرا زخم وہ اتنا ہی درد دیتا ہے اسکا بھی غم بہت بڑا تھا جو اپنے نشان چھوڑ گیا تھا

انسان بعض اوقات خود کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر یہ ظالم دنیا سب ختم کر دیتی ہے اس انسان سے اسکے جینے کی وجہ تک چھین لیتی ہے یہ ظالم دنیا ہی تو ایک انسان کو جانور بننے میں مجبور کرتی ہے آج کل کی لڑکیاں دولت کی لالچ میں ابن آدم سے کھیلتی تو کہیں جسم کی لالچ میں وہ انسان بنت حوا کو نوچ ڈالتے۔۔

قصور دونوں کا برابر ہوتا مگر الزام صرف ایک طرف لگایا جاتا۔۔۔

اسکی تصویر دیکھتی اس کی آنکھوں سے ایک بار پھر آنسوں رواں ہوئے تھے اسے آہستہ آہستہ سب کرنا تھا اسے ارحم کی بیوی بعد میں پہلے دوست بننا تھا چاہے پھر اسے کتنا ہی کچھ برداشت کرنا پڑے۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

آفس کے کیبن میں وہ مضطرب سا بیٹھا تھا جانتا تھا کل جو ہوا غلط ہوا مگر وہ اپنے ڈر کا کیا کرتا۔۔

ماہے کو دیکھ وہ اسکی طرف اٹریکٹ ہوا تھا۔مگر وقت کے ساتھ ساتھ وہ اس سے محبت کرنے لگا تھا وہ معصوم تھی سیدھی سادی مگر ناجانے کیوں اسے اپنا ماضی بھولتا ہی نہیں تھا

وہ جب جب بھولنا چاہتا اسکا ماضی پوری آب وتاب کے ساتھ اسکے سامنے آجاتا اور وہ انجانے میں اسے اذیت سے دوچار کردیتا۔۔۔

ابھی بھی وہ پچھتاوں کی زد میں تھا۔۔

کل کا رویہ یاد آیا تو ایک بار پھر ڈر غالب آیا کہ کہیں وہ چھوڑ کر نا چلی جائے اس لئے اپنا کام چھوڑ وہ اندھا دھند بھاگا تھا رش ڈرائیو کرتا وہ گھر پہنچا تو وہ اسے کہیں نظر نہیں آئی اسکا دل دھک سے رہ گیا تھا۔۔۔

دل کو جیسے کسی نے تیز دھار آلے سے چیرا تھا۔۔

ماہے۔۔اسکی آواز میں کتنا درد تھا

تبھی اسے اپنے سینے پر اس نے نرم ہاتھ محسوس ہوئے تھے

ماہے یہاں ہے ارحم۔۔محبت سے کہتے اس نے اسکی پشت پر اپنے لب رکھے تھے ۔

وہ بے یقین ہوا تھا۔۔

پلٹ کر اسے سینے سے لگایا جیسے اسکا یقین کرنا چاہتا ہو۔۔۔

میری جان تم ہو نا مجھے چھوڑ کر تو نہیں گئی نا۔۔

اسکا ایک ایک نقش چومتے وہ دیوانہ ہوا تھا

میں ہی ہوں ارحم میں نے کہاں جانا؟؟ میرا ٹھکانہ تو آپ ہی ہیں نا۔۔۔ اسکے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں لئے اس نے محبت سے کہا تھا۔۔

آئ ایم سوری جان میں بہت برا ہوں بہت درد دیتا ہوں نا اسکے چہرے کو چومتے اس کی آنکھیں نم ہوئی تھیں۔۔

ارحم۔۔۔اسکے چہرے پر نمی محسوس کرتی وہ تڑپ سی گئی تھی

نہیں۔۔۔روئے نہیں نا۔۔۔۔

اسکا ہاتھ تھامتی اسے بیڈ پر بیٹھائے اس نے محبت سے اسکے آنسوں صاف کئے تھے۔۔

میں ایک اچھا انسان نہیں ہوں ماہے مجھے سب چھوڑ جاتے ہیں تم بھی چھوڑ جاؤ گی میں جانتا ہوں ۔۔۔۔وہ تڑپ رہا تھا

کس نے کہا ماہے اپنے ارحم کو چھوڑ جائے گی ماہے کے ارحم کو بہت پیارے اور اچھے انسان ہیں ان کے جیسا تو کوئی ہے ہی نہیں

اور ماہے وعدہ کرتی ہے ماہے اپنی آخری سانس تک اپنی ارحم کو نہیں چھوڑے گی اسکے ماتھے پر لب رکھے تو وہ سکون سے آنکھیں موند گیا۔۔

اس نے جھک کر اسکی آنکھوں پر لب رکھے تھے آہستہ سے اسکے گال پر لب رکھے وہ اسکے ہونٹوں کے پاس آئی تھی اور تھوڑا جھجھکی مگر ہمت کر کے اسکے لبوں پر اپنے لب رکھے تو وہ دیوانہ ہوا تھا اسے مضبوطی سے تھامے بیڈ پر گرایا تھا وہ کٹی ڈال کی طرح اسکے سینے پر گری تھی اور وہ اس پر اپنی گرفت سخت کرتا چلا گیا

جبکہ وہ آنکھیں بند کئے اسے محسوس کرنے لگی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

اس نے کروٹ لئے اپنے برابر میں لیٹے ارحم کو دیکھا جو تھوڑی دیر پہلے کی نیند کی آغوش میں گیا تھا اس نے محبت سے اسکے بال سمیٹے اور اس کے ماتھے پر لب رکھے وہ اسے بدل دے گی اپنی محبت کے رنگ میں رنگ دے گی اسے یقین تھا اس پر کمفرٹر ٹھیک کرتی اس نے اپنی شرٹ پہنی تھی

اور اٹھ کر کھڑکی پر آگئی شام کے سائے دور دور تک پھیل رہے تھے مگر اسکا دل روشن تھا کیونکہ اس نے کسی کی زندگی بچانے کا عہد کیا تھا اسے اپنے محبوب شوہر کو اس دنیا کی تلخی سے دور لے جانا تھا لیکن اس کے لئے اسے یہاں سے ارحم کو دور لے کر جانا تھا مگر کہاں۔۔

اسے ایسی جگہ دیکھنی تھی جہاں ماضی کی کوئی تلخی نا ہو وہ ارحم کو سب سے چھپا کر کہیں دور لے جانا چاہتی تھی اسکا دماغ تیزی سے تانے بانے بن رہا تھا سب  ٹھیک ہو جائے گا اس نے خود کو یقین دلایا تھا

ارحم آپ تو مجھے کہیں گھمانے بھی نہیں لے کر گئے۔۔۔

وہ دونوں اس وقت لان میں بیٹھے چائے سے لطف اندوز ہورہے تھے

تبھی اس نے منہ بسور کر شکوہ کیا تو وہ مسکرا دیا ۔

کہاں جانا ہے میری جان نے۔۔ہلکا سا جھک کر اس نے محبت سے پوچھا تھا۔

ہممم۔۔۔اس نے پرسوچ انداز میں اپنی تھوڑی پر انگلی رکھی

ارحم کو اس وقت کو ڈھلتی شام کا ایک بے حد خوبصورت منظر لگی تھی۔۔

وہاں جہاں بس خوشیاں یوں کوئی غم نا ہو آپ ہو میں ہوں ہماری محبت ہو۔۔۔

وہ ایک جذب سے آنکھیں میچ کر بولی تو وہ مبہوت سا ہوا تھا

بھلا وہ کہاں اس قابل تھا کہ اسے اتنا پیارا ساتھی ملتا۔۔

ایسی جگہ کہاں ہیں اب یہ بھی بتا دیں محترمہ۔۔

وہ زرا جھکا تو وہ دلفریب انداز میں مسکرائی تھی

آپ کی بانہوں میں۔۔۔ اس نے ہاتھ کر اپنا ہاتھ رکھے وہ سچائی سے گویا ہوئی

جبکہ اس کی بات پر وہ دل سے مسکرایا تھا۔۔

مجھے بھی وہی سکون ملتا ہے۔۔وہ اسکے ہاتھ پر اپنی گرفت مضبوط کرتا بولا تھا

تو چلیں نا کہیں جہاں بس محبت ہی محبت ہو نا آپ کا غصہ نا کام لڑائی۔۔۔

ٹھیک ہے میری جان میں کل تک سارے کام سمیٹ کر ٹکٹ کرواتا ہوں۔

سچی میں ۔۔۔۔۔۔وہ بچوں کی طرح خوش ہوئی تھی

مچی میں۔۔۔وہ بھی اسی کی طرح بولا تو وہ کھلکھلا کر ہنس پڑی۔۔

زندگی کو اسے خود سہل کرنا تھا وہ اپنی زندگی جو کسی ماضی کی تلخی کی نظر کبھی نہیں کرسکتی تھی۔۔۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

آج کا پورا دن اس نے اپنا کام ختم کرنے میں لگایا تھا وہ اسے پاکستان ٹور پر لے کر جانا چاہتا تھا مگر یہاں کام بھی نہیں چھوڑ سکتا تھا

اس لئے سارے کام نبٹاتے نبٹاتے اسے کافی رات ہوگئی تھی۔۔

اس کے لئے گجرے لئے وہ گھر آیا تھا اندر داخل ہوتے ہی اسکی نظر صوفے پر موجود ماہے پر پڑی تھی جو شاید اسکا انتظار کرتے کرتے نیند کی آغوش میں چلی گئی تھی اسے اس پر رج کر پیار آیا تھا 

وہ کیوں اتنی اچھی تھی اسے بانہوں میں بھرے وہ اسے اوپر کمرے میں لایا تھا اسے بیڈ پر لٹائے وہ پیار سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔

عورت کو لے کر اسکا نظریہ بدل رہا تھا وہ خود کو خوش قسمت تصور کررہا تھا 

اگلی صبح بہت روشن تھی وہ دونوں جلد ہی اپنی منزل پر روانہ ہوئے تھے 

ارحم نے بائے روڈ جانے کا فیصلہ کیا تھا پورے راستے وہ اسکا دماغ کھاتی رہی تھی وہ یہ سب پہلی بار دیکھ رہی تھی اور وہ مسکراہٹ دبائے اس کا اشتیاق سے بھرپور چہرہ دیکھ کر سکون محسوس کررہا تھا

سفر طویل تھا ارحم نے راستے میں ایک ہوٹل میں گاڑی روکی تھی جہاں سے انہوں نے رات کا کھانا کھایا تھا

ارحم یہ کھانا تو بہت مزے کا ہے وہ چٹخارہ لیتے ہوئے بولی تو اسکی اس ادا پر عش کر اٹھا 

میری جان یہ چاہے کتنا بھی اچھا کیوں نا ہو تمہارے ہاتھ کے کھانے جتنا لذیذ نہیں ہے۔۔

اوہو آپ کو تو بس میری تعریف کرنے کا موقع چاہیے یہ نا ہو اس تعریف سے کی پھول کر میں موٹی ہو جاؤں وہ ہنس کر بولی تو وہ سر ہلا گیا 

کھانا کھا کر وہ ساتھ بنے سرائے میں آئے تھے کمرہ چھوٹا تھا مگر بے حد صاف ستھرا چھوٹا سا بیڈ سائیڈ ٹیبل اور ایک الماری اور دیوار گیر شیشہ۔۔۔

وہ تو یہاں کی ہی دیوانی ہورہی تھی 

پوری رات اسکے سینے پر سر رکھے اس نے آنے والے دنوں کی پلاننگ کی تھی 

اگلے دن وہ لوگ مری پہنچے تھے 

ارحم آرام نہیں کرنا نا ۔۔ ارحم کو بستر میں منہ دئیے دیکھ وہ چٹخی تھی 

تبھی اچانک سے ارحم نے اسکا ہاتھ تھام اسے اپنی طرف کھینچا تھا اور اسکے لبوں کو اپنی گرفت میں لیا تھا۔۔۔

اور پھر اسے بنا کچھ کہنے کا موقع دیا وہ اپنی من مانی پر اتر آیا تھا 

اور اسکا لمس پاتے ہی وہ بھی مدہوش ہوئی تھی۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

صبح وہ معمول سے پہلے ہی اٹھ گئی تھی اور ارحم کو بھی اٹھا کر کھڑا کیا تھا 

جو اب معصوم شکل بنائے اسے دیکھ رہا تھا اور وہ ظالم بنی اپنی تیاری مکمل کر رہی تھی

ایسے مت دیکھیں رات آپ نے ترس کھایا تھا جو میں کھاؤ؟؟ 

تو بھئی میں نے تو آرام ہی کروایا تھا۔۔۔

لیکن میں نہیں کرواؤ گی چلیں اب۔۔

اسکا ہاتھ تھامتی وہ باہر بڑھی تھی اور پھر ارحم نے اسے نتھیاگلی اور کئی مشہور جگہیں دیکھائی تھیں۔۔۔

ارحم یہ کتنا خوبصورت ہے نا۔۔۔

سامنے بنے پہاڑ دیکھ وہ مبہوت ہوئی تھی۔۔

وہاں سے انہوں نے بہت کچھ کھایا بھی تھا اور اس نے اپنے لئے پیک بھی کروایا تھا 

پورا دن گزار وہ واپس آئے تھے اگلے دن انہیں پھر آگے کا سفر کرنا تھا 

اگلی صبح ان لوگوں نے آنسو جھیل کا دورہ کیا تھا پورا دن آس پاس کی وادی گھومتے وہ بس ایک دوسرے میں مدہوش تھے۔۔۔

ڈرائی فروٹس کے درخت دیکھ وہ حیران ہوئی تھی اتنے ساری پھلوں کے درخت اور وہاں موجود جھیلیں اور دریا۔۔۔

اسکا بس چلتا وہ تو وہی رہ جاتی ارحم اسے زبردستی اپنے ساتھ ہوٹل لایا تھا 

تبھی اچانک ارحم کا فون بجا تھا جسے سن کر وہ زمین پر بیٹھتا چلا گیا 

ارحم کیا ہوا ہے ارحم؟؟؟؟؟؟ وہ بدحواس سی آگے بڑھی تھی 

سب ختم ہوگیا ہے نور سب کچھ۔۔۔

کیا ہوا ہے کچھ بتائیں گے؟؟؟

میرا بزنس ڈوب گیا گھر نیلام ہوگیا ہے میں سڑک پر آگیا ہوں نور۔۔۔۔

میرے پاس کچھ نہیں رہا۔۔۔

وہ رو رہا تھا نور کو لگا اسکا کلیجہ نوچ لیا ہو کسی نے۔۔

ارحم اللّٰہ پاک اور دیں گے آپ کیوں ایسے کر رہے آپ کو کچھ ہوا تو میرا کیا ہوگا پلیز ایسا مت کریں ہم آج ہی گھر کے لئے نکلتے ہیں پلیز روئے نہیں۔۔

اسے سنبھالتی وہ بیڈ تک لائی تھی۔۔

میں سونا چاہتا ہوں پلیز۔۔۔

ہاں آپ سوجاؤ۔۔

اسے سلا کر وہ وہی اس کے پاس بیٹھ گئی اور اسکے سر میں انگلیاں چلانے لگی اور یہ کرتے کرتے اسکی اپنی آنکھ بھی لگ گئی تھی۔۔۔

صبح پہلی فلائٹ سے وہ لوگ کراچی واپس آئے تھے ان کے گھر پر تالا لگا تھا ارحم نے وقتی طور پر ایک چھوٹا سا گھر کرائے پر لیا تھا 

ماہے نور قدم قدم پر اسکے ساتھ تھی اسے سنبھال رہی تھی یہ سب کیسے ہوا وہ خود بھی پریشان تھا کوشش کر رہا تھا سب کچھ ریکور کر لے۔۔

اکثر ٹینشن میں وہ ماہے کو بھی بے نقط سنا دیتا مگر وہ چپ کر کے سنتی اور پھر اسے گلے لگا لیتی اور پھر وہ سکون محسوس کرتا۔۔۔

تین مہینے ہوگئے تھے انہیں یوں دربدر ہوئے۔۔

ماہے اپنے اندر آئی تبدیلی محسوس تو کر رہی تھی مگر ہمت نہیں تھی کہ اسے کچھ بتا سکے 

وہ صبح کا جاتا رات گئے تک ہی واپس آتا تھا

ایسے میں ماہے کو اس سے بات کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا تھا 

آج بھی تو تھکا ہارا گھر آیا تو ماہے نے اسکے آگے گرم گرم روٹی ڈال کر رکھی۔۔

کھانا کھا کر وہ کمرے میں آگئی تبھی ارحم کمرے میں آیا تھا 

کیوں کر رہی ہو یہ بتاؤ ہاں؟؟ وہ غصے میں ایک دم اسکی طرف بڑھا تھا 

ارحم میری جان کیا ہوا ہے آپ کو؟؟؟ 

کیوں چھوڑ کر نہیں جارہی ہاں کچھ بھی تو نہیں میرے پاس نا پیسہ نا گاڑی نا رتبہ جیسے سب چھوڑ گئے تم بھی چھوڑ جاؤ نا۔۔وہ ہزیانی انداز مین چیخ رہا تھا وہ اسکی کیفیت اچھے سے سمجھ رہی تھی 

کیوں جاؤں چھوڑ کر ہاں آپ کو بتائیں کیوں جاؤں کیا میں بس آپ کی خوشیوں کی ساتھی تھی اب برا وقت پڑا تو چھوڑ جاؤں بھول جاؤں کس طرح بن کہے ہر خواہش پوری کی۔۔

اب میری باری ہے تو میں پیچھے ہٹ جاؤ کیوں اتنا کم صرف سمجھتے ہیں آپ مجھے میں نے محبت نہیں کی تھی مگر آپ سے خودبخود ہوگئی آپ کی ہنسی سے آپ کے غصے سے آپ کی آنکھوں سے آپ کے ہاتھوں سے آپ کے کپڑوں سے اپنی خوشبو سے تو کیسے چلی جاؤں ؟؟؟

آپ تو میرے جینے کی وجہ ہو کیسے چھوڑ جاؤں آپ کو بتائیں مجھے ایک وجہ بتا دیں چھوڑ جانے کے۔۔

اسکا گریبان پکڑے وہ اسے جھنجھوڑ رہی تھی۔۔۔

اب اگر ماہے آپ سے الگ ہوگی تو اس وقت جب اس کی زندگی ختم ہوگی سنا آپ نے جہاں بھی رکھیں گے خوشی خوشی رہ لونگی مگر آپکا ساتھ چاہیے بس۔۔۔۔

آپ ہونگے تو سب برداشت کرلوں گی تو یہ غربت کیا چیز ہے۔۔۔

کبھی کچھ نہیں مانگوں گی نا کپڑے نا زیور نا بڑا گھر صرف اور صرف آپ کا ساتھ چاہئے

اور وہ بس اسے یک ٹک دیکھ رہا تھا 

وہ واقعی سب سے الگ تھی اسے لگا تھا وہ بھی اسے چھوڑ جائے گی مگر یہ تو کچھ نہیں چاہتی اسے اپنی سوچ پر افسوس ہوا تھا غصہ آیا تھا

وہ ہمیشہ اسکی تکلیف کا باعث بنتا تھا 

ماہے۔۔۔وہ ایک دم اسکی طرف بڑھا تھا 

نہیں معاف کرونگی کبھی معاف نہیں کرونگی اس سب کے لئے آپ کو آئی سمجھ۔۔۔

اس پیچھے ہٹاتی وہ روتی ہوئی مڑی تھی تبھی زور کا چکر آیا وہ زمین بوس ہوتی مگر ارحم نے وقت رہتے اسے سنبھالا تھا۔۔۔

ماہے۔۔۔۔۔

ماہے کیا ہوا ہے یوں نا کرو آنکھیں کھولو ماہے پلیز۔۔۔۔ وہ دیوانہ بنا اس پر جھکا کہہ رہا تھا مگر وہ ہوش و حواس سے بیگانہ اس کی بانہوں میں جھول رہی تھی اسے اٹھا کر وہ تیزی سے باہر نکلا تھا اب اسکا رخ اسپتال کی طرف تھا۔۔۔

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

وہ اسے لئے اسپتال آیا تھا اور اب۔ ے صبری سے ٹہلتا ڈاکٹر کے بلاوے کا انتظار کررہا تھا 

جو اندر اسکی ماہے کا چیک اپ کرنے میں مصروف تھی۔۔۔

اللہ کی پلیز مجھے معاف کردیں میں بیت گناہگار ہوں بس میری ماہے کو کچھ نہیں ہو پلیز اللّٰہ میں اب کوئی شکوہ نہیں کرونگا کوئی شکایت نہیں کروں گا آپ نے اس کی شکل میں مجھے اس دنیا کا بہترین تحفہ دیا ہے وہ مخلص ہے سچی ہے میں غلط ہوں میں معافی مانگتا ہوں۔ مجھے معاف کردیں اللّٰہ پلیز۔۔ 

وہ اپنے رب کی حضور گڑگڑا رہا تھا تبھی ڈاکٹر نے اسے اپنے کیبن میں بلایا تو وہ بے صبرا بنا جلدی سے اندر داخل ہوا تھا 

جی ڈاکٹر۔۔۔

آپ۔۔۔

جی میں ان کا ہسبنڈ۔۔۔۔

دیکھیں آپ کی وائف بہت کمزور ہیں اوپر سے انہوں نے کسی بات کا صدمہ لیا ہے ان کی کنڈیشن ایسی نہیں ہے کہ وہ یہ سب برداشت کر سکیں۔۔

مطلب میں سمجھا نہیں۔۔۔۔

وہ ناسمجھی سے ڈاکٹر کو دیکھنے لگا

آپ کی وائف ماں بننے والی ہیں کیا یہ بات آپ کو نہیں پتا؟؟ ڈاکٹر نے قدرے حیرانی سے پوچھا تو اس نے نفی میں سر ہلایا تھا 

اوو دیکھیں اب انکا بہت خیال رکھنا ہے کوئی ٹینشن نہیں دینی خوش رکھنا ہے۔۔

آئی ول ڈاکٹر۔۔۔

اب آپ لے جاسکتے ہیں انہیں۔۔

ڈاکٹر کے بولنے پر وہ اسے لئے باہر آیا تھا اس نے ماہے کا ہاتھ تھامنا چاہا مگر وہ ہاتھ چھڑاتی ٹیکسی میں بیٹھ گئی جب کے وہ شرمندہ ہوگیا 

گھر آکر بھی وہ بنا بات کئے بستر پر لیٹ گئی 

ماہے آئی ایم سوری پلیز مجھے معاف کردو میں نے غلط کیا بہت غلط۔۔

وہ پشیمان تھا 

آپ ہمیشہ یہی کرتے ہیں عادت ہے مجھے آپ بے فکر رہیں میں ناراض نہیں ہوں۔ 

غصے سے بولتی وہ رخ پھیر گئی تبھی اسنے ایک جھٹکے سے اسے اٹھا کر اپنے روبرو کیا تھا 

تم میری زندگی کی پہلی عورت ہو جس نے ہر حال میں میرا ساتھ دیا ہے مجھے چھوڑا نہیں برا نہیں کہا

مجھے بھروسہ کرنا سیکھایا ہے تم نے مجھے معاف کردو آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا اسے بانہوں میں بھینچے وہ فریاد کررہا تھا 

ماہے نے نرمی سے اسکے گرد حصار باندھا تو وہ پرسکون ہوا تھا 

آنے والی صبح ان کے لئے خوشیاں لائی تھی ارحم اپنا کیس جیت گیا تھا اور اسے اسکی ساری پراپرٹی واپس مل گئی تھی اور یہ سب نے اپنے آنے والے بچے کے نام کیا تھا

زندگی پھر سے اپنی ڈگر پر آگئی تھی وہ بدل رہا تھا وہ بدل گیا تھا روح سے کی گئی محبت نے اسے بدل دیا تھا۔۔۔

چھ سال بعد۔۔۔۔

اففف ان کا کیا کروں ارحم۔ ۔۔۔ کہاں ہیں آپ پلیز۔۔

اپنے بچوں کو دیکھ وہ روہانسی ہوئی تھی جنہوں نے پورا گھر سر پر اٹھایا ہوا تھا چھ سال میں چار بچے۔۔

وہ گھن چکر ہوگئی تھی ارحم کے سامنے شریف بنے وہ اسے تگنی کا ناچ نچا دیتے تھے مگر ان کی یہی شرارت اس گھر کی رونق تھی ارحم کا خاندان نہیں تھا اس کی خواہش تھی اسکا گھر ہو اس کے بہت سارے بچے ہوں۔۔۔

اور اب وہ اس کے بہت سارے بچوں کے بیچ بیٹھی ان کی شرارتوں پر ہنس رہی تھی کیونکہ جانتی تھی کبھی کبھی بچوں کے ساتھ بچہ بن کر ہی انہیں سمجھایا جاسکتا ہے۔۔۔

ختم شد

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Rooh E Mohabbat Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Rooh E Mohabbat written by Hoor suleman.Rooh E Mohabbat  by Hoor Suleman is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages