Kithy Phas Gayi Heer By Mirha Khan New Complete Romantic Novel
Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Kithy Phas Gayi Heer By Mirha Khan Complete Romantic Novel |
Novel Name: Kithy Phas Gayi Heer
Writer Name: Mirha Shah
Category: Complete Novel
وه تیز ہواؤں کے سنگ چھلانگیں لگاتی ہوئی اپنے محبوب کی طرف بڑھ رہی تھی۔ ہوا کے زور سے بال اس کے منہ پر ٹھا کر کے "وجے" تو اس نے انہیں اپنے کھردرے ہاتھوں سے نرمی سے پیچھے ہٹایا اور بادلوں سے ڈھکے آسمان کو دیکھ کر جناتی قہقہہ لگاتی اپنے محبوب کی نازک پناہوں میں سما گئی۔۔
اس کے "دل کے چین پلس فرائینگ پین" جیسے منہ والے محبوب نے شرما کر رخ موڑا تو وہ بتیسی نکال کر اسکے کندھے سے کندھا مارتی شرمانے کی ناکام کوشش کرنے لگی۔۔
اس کے "رج کے کوجے ٹُٹی ٹھوٹھی" جیسے محبوب نے اس کا ہاتھ پکڑ کر جھٹکا تو وہ اس نازک اندام کی اس حرکت پر حیرت سے اسے دیکھنے لگی۔۔
ہیییییییر ۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ایک مردانہ کڑک دار آواز اسے خیالوں کی دنیا سے باہر لے آئی۔۔ اس نے پٹ سے آنکھیں کھولی۔۔ عینک سے جھانکتی کالی بڑی بڑی آنکھیں اپنے سامنے موجود شخص کو دیکھ کر پھیل گئیں۔۔ تب اسے احساس ہوا کہ وه یونیورسٹی میں موجود تھی۔۔
ماتھے پر گرے بے بی کٹ بالوں کو آنکھوں سے ہٹا کر اس نے تھوک نگل کر اپنے ہاتھ کو دیکھا جس سے اس نے اپنے پروفیسر کے کالر کو جکڑ رکھا تھا۔۔
سس سوری پرو۔۔۔ ہاتھ فوراً سے پیچھے ہٹاتے اس نے منمناتے کی کوشش کی۔۔۔
"شٹ اپ جسٹ شپ اپ۔۔!! آج تمہیں کوئی رعایت نہیں ملے گی۔۔۔ میرے ساتھ آفس آؤ۔۔"
پروفیسر کے تیکھے نقوش میں سرخی گھلی دیکھ کر اسے آج اپنی خیر ہوتی نظر نہیں آئی ۔۔
دیکھیں پروفیسر باریس میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا وه غلطی سے ۔۔۔ ایک نظر پروفیسر پر ڈال کر دوسری نظر اس نے پاؤں میں مقید جوگرز پر ڈالی۔۔
ون ٹو تھری ۔۔۔۔ بالوں میں بندھے پراندے کو جھٹکے سے پیچھے ڈالتے بیگ پکڑ کر اس نے دوڑ لگا دی۔۔
ہیر ۔۔۔؟؟ رکو ۔۔!! پروفیسر باریس نے دانت پیس کر اسے دیکھا۔۔
"پکڑو اسے۔۔" ارد گرد موجود سٹوڈنٹس پروفیسر کا اشارہ پا کر شلوار قمیض میں ملبوس پرانده جهلا کر دوڑتی ہوئی ہیر کے پیچھے بھاگے۔۔
ہیر جو سانس درست کرنے کے لیے رکی تھی اپنے پیچھے آتے اتنے سٹوڈنٹس کے ہجوم کو دیکھ کر سر پر پیر رکھ کر بھاگی۔۔
"ہائے او ربا کتھے پهس گئی ہیر !!!"
🌸🌸🌸🌸
"عالم وِلا" میں آج معمول سے ہٹ کر چہل پہل تھی۔۔ اشتہا انگیز کھانوں کی خوشبو کچن سے نکل کر بڑے سے صحن سے ملحقہ اوپر گولائی میں جاتی سیڑھیوں سے ہوتی کونے والے کمرے میں دستک دیتی ہیر کے ناک میں گھسی۔۔
پٹ سے آنکھیں کھولتی وه جمائی لے کر اٹھ بیٹھی۔۔ "آج اس کھڑوس کی وجہ سے جتنی ستھری ہوئی ہے میں یاد رکھوں گی۔۔ سڑا ہوا کدو کہیں کا۔۔"
اسے دل ہی دل میں القابات سے نوازتی وه پیروں میں چپل اڑستی کن سوئیاں لینے کے لئے کمرے سے باہر نکلی۔۔
بڑے سے صحن کو عبور کر کے وه کچن میں آئی جہاں درخشاں تائی اور بلقیس چچی کھانے کے انتظامات دیکھ رہی تھیں۔۔
اسے اندر آتے دیکھ کر درخشاں عرف شنو نرمی سے مسکرا دیں جبکہ بیلقیس نے چہرے کے زاویہ بگاڑے۔۔ ہیر نے سلگ کر انہیں دیکھا اور انہیں منہ چڑایا تو شنو نے نظروں سے اسے ڈپٹا۔۔
تائی جان آج کچھ خاص ہے کیا ۔۔ ؟؟ وه پلیٹ سے کاجو اٹھا کر منہ میں ڈال کر بولی۔۔
ہاں خاص تو ہے۔۔!! وہ مصروف سے انداز میں بولیں تو ہیر ان سے لپٹ گئی۔۔
"بتائیں نہ میری پیاری تائی جان۔۔"
اچھا اچھا پیچھے تو ہٹو۔۔"اوینا کو لڑکے والے دیکھنے آئے ہیں۔۔"
کیا ۔۔۔۔۔؟؟ مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں۔۔ اسے صحیح معنوں میں صدمہ پہنچا۔۔
تم بڑی کوئی پرائم منسٹر ہو جو تمہیں ہر بات بتائی جائے۔۔ بیلقیس جلے کٹے انداز میں بولی۔۔
ہاں پرائم منسٹر تو وہ آپکی دو من کی بیٹی ہے نہ جس کو ہر بات بتانی ضروری ہے۔۔ ان کی چھوٹی بیٹی کے موٹاپے پر چوٹ کرتی وه پراندہ جهلاتی اپنے ازلی بےپرواہ انداز میں مہمان خانے کی طرف بڑھی۔۔
ہائے او ربا!! یہاں تو پوری ينگ پلٹن کھڑی ہے۔۔ آہستہ آہستہ بغیر آہٹ کیے وه ان کے پیچھے جا کھڑی ہوئی جو ایک قطار میں ایک دوسرے پر چڑھے دروازے سے کان لگائے کھڑے تھے۔۔
"بھاؤ!!"
اپنے پیچھے آواز ابھرنے پر وه سب کے سب سیدھے ہونے کی کوشش میں توازن کھو کر دھڑام سے نیچے گڑے۔۔
"منحوسو کمبختو!! دفع ہو جاؤ ایتھو نئی تے میں لا جتی لینی اے تے تواھڈی منحوس بوتھیاں دا نقشہ بدل دینا اے۔۔"
شاہانہ بیگم کی کڑک آواز پر وه سب کے سب بجلی کی سپیڈ سے دوڑے ۔۔
صحن میں آ کر رکتے وہ کڑے تیوروں سے ہیر کی طرف مڑے۔۔ ہیر یہ کیا بدتمیزی تھی۔۔؟ موسیٰ خفگی سے گویا ہوا۔ ہم ایک ٹیم ہیں تو پھر تم نے ایسا کیوں کیا۔۔؟؟
"ارے کیری ٹیم کتھے دی ٹیم " تم نے کونسا مجھے اوینا کے رشتے کا بتایا۔۔ میری پارٹنر کا رشتہ طے ہورہا ہے اور مجھے پتہ ہی نہیں۔۔ وه دیدے نچا کر بولی۔۔
ہیر آپی آپ کی وجہ سے ہمیں ڈانٹ پڑی۔۔ لڈو کے بولنے پر ہیر نے تیکھی نظروں سے اسے دیکھا۔۔
ابھے "لڈو کی پھوٹی ہوئی قسمت،، کدو کے بگڑے نصیب" چل نکل یہاں سے نہیں تو تجھے ساتھ والوں کے کتے کے ساتھ باندھ آوں گی۔۔
اپنی حد میں رہو تم بندری!! رِجا کو اپنے بھائی کی بےعزتی برداشت نہ ہوئی۔۔
لو جی اب یہ کمپلیکس کی ماری مجھے میری حد بتائے گی۔۔ چلو شاباش اپنی "زہریلی بھینس" اور "پِدّے بھینسے" کو لے کر نکلو یہاں سے۔۔ وه موسیٰ کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنس پڑی۔۔
تم بچو اب مجھ سے۔۔!!
رابعہ اسکے "زہریلی بھینس" کہنے پر تپ کر اس کی اوڑھ بڑھی تو موسیٰ درمیان میں آ گیا۔۔
چلو بس بہت ہوگیا۔۔ ان کو ہٹا کر وه ہیر کا بازو پکڑتا مہمان خانے کی طرف آیا۔۔
ہیر نے ذرا سا دروازہ کھولا اور وہ دونوں سانس روکے اندر کا منظر دیکھنے لگے۔۔
"بے بے آپ تو ایسے تیار ہو کر بیٹھی ہیں جیسے آپ کا رشتہ دیکھنے آئے ہیں۔۔" شاہانہ کی گوہر افشانی پر کمرے میں دبی دبی ہنسی گونجی۔۔
ہاں بس اپنی اپنی بات ہوتی ہے نہ میں اس عمر میں بھی اتنی حسین و جوان نظر آتی ہوں اور ایک تم ہو جو مجھ سے چھوٹی ہو کر بھی ایسی لگتی ہو جیسے کسی نے كسُنّے مار مار کے منہ نیلا کر دیا ہو۔۔ کیوں جی!!
معصومہ اپنے ساتھ براجمان سبکتگین عالم کو ٹہوکا دے کر بولیں تو چچا وہاج عالم اور تایا عباد عالم کھنکارے۔۔
ابراہیم عالم نے موقع کی نزاكت کو بھانپتے کونے میں کھڑی اپنی بھتیجی کو اشارہ کیا۔۔
وه سہج سہج کر قدم اٹھاتی صوفے پر آ کر بیٹھ گئی۔۔ لمبے کرتے اور جینز میں ملبوس وه بمشکل چھوٹا سا دوپٹہ سر پر ٹکائے بیٹھی تھی۔۔
اس نے بار بار پلکیں جھپک کر سامنے صوفے پر بیٹھے میاں بیوی کو دیکھا جو اسے دیکھ کر مسکرا دیے۔۔ جواباً وه دوپٹہ دانتوں میں دبا گئی۔۔۔
ماشاءالله آپ کی بیٹی تو بہت شرمیلی لگتی ہے۔۔
ہاں جی بہت شرمیلی اور معصوم ہے ہماری اوینا اپنے نام کی طرح اور شاہانہ کے بلکل برعکس !!
معصومہ بی اپنا سفید غرارہ ٹھیک کرتے ہوئے بولیں تو شاہانہ نے تپ کر ان کو دیکھا۔۔
نہ تو کیا آپ پر گئی ہے۔۔؟؟ ہاہاہا اللّه معاف کرے آپ پر چلی جاتی تو آپکی طرح بوڑھی گھوڑی لال لگام بنی پھرتی۔۔
شاہانہ نے اپنی فراٹے بھرتی زبان سے معصومہ بی کے تن من میں آگ لگا دی ۔۔
مہمان گو مگو کی کیفیت میں انہیں دیکھنے لگے۔۔
"اوینا بیٹا مہمانوں کو چائے دو ۔۔" عباد عالم بیٹی سے مخاطب ہوئے تو وه اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
ایک قدم بڑھا کر وه ذرا سا لڑکھڑائی ۔۔ حد سے زیادہ کانپتے ہاتھوں سے اس نے ٹرے اٹھائی اور مہمانوں کے سامنے جھکتے ان کو سرو کرنے لگی۔۔
ہاتھ کپكپانے سے اس کے اوپر تھوڑی سی چائے گر گئی۔۔
سس!! بس بے بے مجھ سے اب اور اداکاری نہیں ہوتی۔۔ وه ہاتھ جھاڑ کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
اس نے چھوٹا سا دوپٹہ سر سے اتار کر گلے میں ڈال لیا۔۔ میں ایسی ہی ہوں ۔۔ اپنے نام کے بلکل الٹ۔۔ معصوم تو کہیں سے نہیں ہوں۔۔ اگر ایسے ہی منظور ہوں تو ٹھیک ہے ورنہ۔۔
وه اپنی اونچی پونی جھلا کر بولتی مہمانوں کو حیران کر گئی۔۔
ٹٹ مرنیئے تھوڑی دیر ہور تیرے کولو اداکاری نہیں ہوندی سی۔ سارے کیتے کرائے تے "واٹر" پھیر دیتا ای۔۔ شاہانہ نے افسوس سے سر پر ہاتھ مارا۔۔
مہمان جلدی سے اٹھے۔۔ ہم چلتے ہیں۔۔ پتہ نہیں کن پاگلوں میں پهس گئے ہیں۔۔
"ایتھے آ تینوں دساں کون پاگل اے۔۔ تیری بے بے ہوئے گی پاگل۔۔" شاہانہ کا بس نہ چل رہا تھا کہ ان کو پاگل کہنے والوں کی گِچی مروڑ دیں۔۔
تے تیرا ابا ہوئے گا پاگل ۔۔ معصومہ بی بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھیں۔۔
مرد حضرات سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔۔
موسیٰ اور ہیر مہمانوں کے جانے کے بعد ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنس پڑے۔۔ اپنے جگر سے یہی امید تھی مجھے ۔۔ ہیر آنکھیں بند کر کے فخریہ انداز میں بولی۔۔
یکدم موسیٰ کی ہنسی کو بریک لگا۔۔ وہ آرام سے نیواں نیواں ہوتا وہاں سے کھسک گیا۔۔
ہیں اے کِتھے گیا۔۔!! وه آنکھیں کھول کر ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔
دفعتاً اپنے ہاتھ پر مضبوط مردانہ گرفت دیکھ کر اس نے فوراً دائیں طرف دیکھا جہاں باریس کڑے تیوروں سے اسے دیکھتا اس کا بازو کھینچ کر اسے مہمان خانے سے پرے لے آیا۔۔
کیا کہا تھا سب سے کہ کسی کو بھی مہمان خانے کے پاس بھی آنے کی اجازت نہیں ہے تو تم کیا کررہی ہو ادھر۔۔؟؟ وه غصے سے ماتھے پر بل ڈال کر بولا۔۔
اس کے دهونس بھرے انداز پر ہیر کو پتنگے لگ گئے ۔۔ "آپ نے جو یونیورسٹی میں میرے ساتھ کیا ہے نہ وه بھولی نہیں ہے ہیر۔۔ اور گھر میں آپ میرے پروفیسر نہیں ہیں اس لئے یہ دهونس نہ مجھے نا دکھایا کریں۔۔"
اپنا پراندہ جھلا کر آنکھوں پر چشمہ ٹھیک طرح ٹکاتی وه جانے کے لئے پلٹی۔۔ ہنہ!! کھڑوس کہیں کے۔۔
باریس نے تند نظروں سے اسے دیکھتے اس کا بازو پکڑ کر جھٹکے سے اسے اپنی طرف کیا۔۔ کیا کہا تم نے۔۔؟
"کھڑوس کہا میں نے آپ کو۔۔" وه بھی تیکھے لہجے میں بولی۔۔
میرے سامنے اپنی قینچی کی طرح چلتی زبان کم چلایا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے تمہاری ٹر ٹر چلتی زبان کو بند کرنے کا مستقل بندوبست کرنا پڑے۔۔
اس نے جھٹکے سے اسے پیچھے دھکیلا تو وه وہاں سے بھاگ گئی۔ "ہیر کی زبان بند کرنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا سڑو پروفیسر۔۔"
جاتے جاتے بھی وه زبان کے جوہر دکھا گئی۔۔
🌸🌸🌸🌸
"عالم وِلا" کے صحن میں جنگِ عظیم چھڑ چکی تھی۔۔ معصومہ بی اور شاہانہ نے رشتہ نہ ہونے کا قصور وار ایک دوسرے کو ٹھہرایا تھا۔۔ گھر کے سب بڑے ان کے درمیان صلح صفائی کرانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن سب بے سود۔۔
شاہانہ اب تم ہی بس کر چلو۔۔ درخشاں نے آگے بڑھتے ان کے کاندھے پر ہاتھ رکھا۔۔
"نہ شنو بھابھی میں کیوں چپ کروں،، ان کو نہیں دیکھتیں جو نام کی ہی معصومہ ہیں اللّه معاف کرے معصوموں والے کام تو کبھی دیکھے نہیں ان کے۔۔"
شاہانہ نے ہنسی چھپانے کو دوپٹہ منہ پر رکھ لیا۔۔
درخشاں نے انہیں آنکھیں دکھائیں۔۔
"دیکھا سبکتگین کیسے یہ آپ کی نُوں مجھے لذیذ میرا مطبل ہے ذلیل کر رہی ہے۔۔"
معصومہ بی نے تنک کر سبكتگین عالم کے کندھے پر ہاتھ مارا۔۔
ہا!! اللّه بھلا کرے کہتی تو ٹھیک ہے میری نُو۔۔ سبکتگین عالم کندها دبا کر بولے تو سب مرد حضرات نے مسکراہٹ دبائی ۔۔
اگر غلطی سے بھی ان کی ہنسی چھوٹ جاتی تو معصومہ بی نے انہیں پولے پولے پیروں سے ٹُھڈے مار کر دنیا کے دوسرے کونے میں پہنچا دینا تھا۔۔
ہائے میں صدقے جاواں ابا جی تسی ہی بس مینوں سمجھدے او۔۔
شاہانہ کی خوشی دیکھ کر معصومہ بی نے نتھنے پھلا کر انہیں دیکھا۔۔"جے میں معصوم نہیں تے تُو کیڑی معصوم ایں۔۔ پیٹھے ورگے منہ دے نال ہر وقت بک بک کردی رہنی ایں۔۔ نام شاہانہ تے مزاج در فٹے مانا۔۔"
معصومہ بی بھی اپنا سفید غرارہ کس کر میدان میں اتریں۔۔
"واہ!! دادی کیا ڈائلاگ مارا ہے۔۔" موسیٰ کے تبصرے پر شاہانہ نے اسکی گردن پر چنڈ ماری۔۔
شنو بھابھی اس کا منہ بند کروا لیں نہیں تو میں نے اسکی تون پہ چپیڑیں مار مار کر اسکی تون ای ڈینگی کر دینی ہے۔۔
موسیٰ کی عزت افزائی پر ربیعہ کی ہنسی چھوٹ گئی۔۔
"موٹی بھینس اپنی بتیسی اندر کر۔۔" وہ سلگ کر بولا تو ربیعہ نے کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھا۔۔
جاؤ تم دونوں یہاں سے ۔۔ ابرہیم عالم کے سختی سے کہنے پر وہ شرافت سے وہاں سے کھسک گئے۔۔
بے بے آپ سے تو ٹھیک ہی ہوں میں اور یہ اپنی ناسیں اتنی نا پھلائیں جیسی آپ کی عمر ہے کہیں پاٹ ای نہ جائیں ۔۔
سبكتگین عالم نے منہ پر ہاتھ رکھ کر چہرہ دوسری طرف کر لیا لیکن ہنسی روکنے کے چکر میں ان کے جسم کو بار بار جھٹکے لگ رہے تھے۔۔
عباد عالم ، ابراہیم عالم اور وہاج عالم میں نظروں کا تبادلہ ہوا۔۔
"جاؤ اماں کو کمرے میں لے جاؤ۔۔۔" عباد عالم ، ابراہیم عالم کے کان میں آہستہ سے بولے کیوں کہ معصومہ بی سب سے زیادہ ان کی ہی سنتی تھیں۔۔
اللّه جنت نصیب کرے آپ کے ابا حضور کو ویسے تو کوئی نیک کام مجھے یاد نہیں ان کا لیکن جاتے جاتے بھلا ایک اچھا کام ہی کر جاتے،،، آپ کو بھی ساتھ لے جاتے۔۔
شاہانہ کی فراٹے بھرتی زبان کو رکتا نہ دیکھ کر درخشاں انہیں گھسیٹ کر اپنے کمرے میں لے گئیں۔۔
ہائے او رباں یہی دن دیکھنا باقی رہ گیا تھا۔۔ کسی کو اپنی طرف متوجہ نا پا کر معصومہ بی سینے پر ہاتھ مار کر جھوٹ موٹ کا بین کرنے لگیں۔۔
اماں ادھر آئیں ، آئیں میرے ساتھ کیوں پریشان ہوتی ہیں۔۔ شاہانہ سے بات کروں گا میں اسکو آپ سے ایسے بات نہیں کرنی چاہیے تھی آخر آپ بڑی ہیں گھر کی ۔۔ ابراہیم عالم ان کے گرد بازو حائل کرتے انہیں مسکے لگاتے ہوئے وہاں سے لے گئے۔۔
ہا!! اللّه ہی مالک ہے ان کا۔۔ سبکتگین عالم اپنے بڑے اور چھوٹے بیٹے کو دیکھ کر ٹھنڈی آہ بھر کر رہ گئے۔۔
🌸🌸🌸🌸
اٹھ گئیں۔۔؟ وہاج عالم بیلقیس کی نیند خراب ہونے کے خیال سے دبے قدموں کمرے میں داخل ہوئے لیکن انہیں جاگتا دیکھ کر پوچھ بیٹھے۔۔
تو کیا آپ کو میں ابھی تک نیند میں نظر آ رہی ہوں۔۔ وه برا سا منہ بنا کر بولیں۔۔
بیگم کبھی میٹھے بول بھی بول لیا کرو ہر وقت سڑتی رہتی ہو۔۔ وه شکوہ کر گئے۔
یہ جو آپ کی بھابھی اور اماں نے گھر کو ہر وقت میدانِ جنگ بنایا ہوتا ہے وہ آپ کو نظر نہیں آتا۔۔ سر میں درد کر دیا ہے۔۔ بندہ اب سکون سے سو بھی نہیں سکتا۔۔
بڑبڑا کر وہ دوبارہ سر تک چادر تان کر لیٹ گئیں۔۔ وہاج عالم بس نفی میں سر ہلا کر رہ گئے۔۔
🌸🌸🌸🌸
ممی میری ۔۔۔۔۔ او ہو ۔۔!!
ممی میری۔۔۔ آ ہا ۔۔!!
ممی میری شادی کردو مئی جون جلائی میں۔۔!!
ممی میرا دل نہیں لگتا یونیورسٹی کی پڑھائی میں۔۔!!
ہیر دوپٹہ پکڑے سر کے اوپر گھماتی زور و شور سے گاتی بھنگڑا ڈال رہی تھی۔۔ اوینا بھی اس کا ساتھ دیتی اوٹ پٹانگ سٹیپس کر رہی تھی۔۔
اس کا ہاتھ ابھی ہوا میں ہی تھا کہ موسیٰ ناچتا ہوا اندر داخل ہوا۔۔ ارے رک کیوں گئے ہو۔۔ پکچر ختم ہو گئی کیا۔۔؟
اب منظر کچھ یوں تھا کہ وه تینوں اوٹ پٹانگ سٹیپس کرتے زور و شور سے گا رہے تھے۔۔
ان کے کمرے کے پاس سے گزرتی معصومہ بی شور کی آواز سے رک گئیں۔۔ ہیں یہ ان کو کیا دوڑا پڑا ہے۔۔
انہوں نے دروازه ذرا سا دھکیل کر اندر جھانکا۔۔ خودبخود ان کے ہاتھ اٹھے اور وہ بھی دانت نکال کر بهنگڑا ڈالنے لگیں۔۔
دفعتاً وہ رکیں اور چہرے پر سنجیدہ تاثرات سجائے دروازه دهكیل کر اندر انٹری ماری۔۔
تینوں کو وہیں سٹاپ لگ گیا۔۔ وه تینوں جلدی سے بیڈ سے نیچے اترے۔
یہ کیا بے حیائی پھیلائی ہوئی ہے۔ گجب خدا کا۔۔۔
دادی گجب نہیں غضب خدا کا۔۔ موسیٰ ان کی بات کاٹ کر گویا ہوا ۔۔
ہیر اور اوینا سر نیچے جھکائے پهس پهس کرنے لگیں ۔۔
ہاں وہی ۔۔!! گجب خدا کا بہنوں کے ساتھ ناچتے انہیں گانے سنا رہے ہو ۔۔۔ کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے لیکن تم چھچھوندروں کو کیا پتہ کہ کیا ہوتی ہے۔۔
وه کڑے تیور دکھا کر بولیں تو موسیٰ کی زبان میں کھجلی ہوئی۔۔
استغفرالله دادی !! میں اور گانے ۔۔ ؟ توبہ توبہ ۔۔ میں تو انہیں نعتیں سنا رہا تھا ۔۔۔
وہ کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا تو معصومہ بی اپنی چپل پیر سے نکلنے کے لئے نیچے جھکیں۔۔
مجھے بہری سمجھتے ہو۔۔ پاغل ہوں میں۔۔ موسیٰ تیزی سے باہر بھاگا لیکن معصومہ بی نے تان کر اپنی چپل اسکی کمر پر دے ماری۔۔
اری کمبختو کبھی پڑھ بھی لیا کرو ۔۔ ہر وقت ہاہا ہوہو ہی ہی کرتی رہتی ہو ۔۔ بڑی شادی کی آگ لگی ہے تمہارے اباؤں کو بتاتی ہوں ۔۔ توبہ ہے ہم تو اتنے شرمیلے ہوتے تھے اور ان کو دیکھو۔۔
وہ کانوں کو ہاتھ لگا کر کمرے سے جانے لگیں تو وہ دونوں ایک دوسرے کو اشارہ کرتیں ان سے لپٹ گئیں۔۔
ہماری اچھی دادی آپ بابا سے بات نہ کرنا پلیز۔۔ آئندہ ہم دل لگا کر پڑھیں گے نا ۔۔۔ ہیر ان کے گال پر بوسہ دے کر بولی تو ان کے ماتھے کے بل کم ہوئے۔۔
دادی اتنا غصہ کیوں کرتی ہیں آپ۔ اتنی پیاری سکن ہے آپ کی اور ایسی گلو کہاں نظر آتی آج کل کی لڑکیوں کے منہ پر جیسی آپ کے منہ پر ہے۔۔ غصے سے آپ کے خوبصورت چہرے کی چمک چلی جائے گی۔۔ اوینا نے کہتے ہوئے ہیر کو دیکھ کر آنکھ ماری۔۔
معصومہ بی کے ماتھے کے باقی بل بھی غائب ہوگئے۔۔ ہاں کہتی تو تم ٹھیک ہو۔ میری جیسی حسین لڑکیاں کہاں آج کے زمانے میں۔۔ وہ ایک ادا سے مسکرا کر غرارہ سنبهالتیں کمرے سے نکل گئیں۔۔
ہاہاہاہا !!! وہ دونوں ہاتھ پر ہاتھ مار کر قہقہہ لگا گئیں۔۔
اسلام آباد کے پوش علاقے میں واقعہ "عالم وِلا" اپنی مثال آپ تھا۔۔ وسیع رقبے پر پھیلا یہ محل راہگزروں کو ایک دفعہ رک کر دیکھنے پر مجبور کر دیتا تھا۔۔ "نیوی بلیو ٹائلوں" سے مزين جدید طرز پر تعمیر یہ محل تو اپنی مثال آپ تھا ہی لیکن یہاں کے مكینوں کی شہرت بھی دور دور تک پھیلی ہوئی تھی ۔۔
یہاں کے سربراه "سبکتگین عالم" ہیں جنہوں نے اپنے والد "شاہ ظفر عالم" سے جگھڑا مول لے کر یہ محل اپنی سب سے نرالی چھوئی موئی سی زوجہ محترمہ "معصومہ" کے لئے بنوایا تھا یہ الگ بات ہے کہ ان کے چھوئی موئی ہونے کا راز شادی کے چند ماہ بعد ہی کھل گیا تھا۔۔
معصومہ نے سبکتگین عالم کی سنگت میں زندگی گزارتے تین خوبصورت بیٹوں کو جنم دیا۔۔ سبكتگین عالم بیٹی کی شدید خواہش کے باوجود اس رحمت سے محروم ہی رہے۔۔
بہرحال انہوں نے اپنے بیٹوں کو زندگی کی ہر آسائش دی آور ساتھ ہی ان کی اچھی تربیت پر خاص توجہ دی۔۔
سب سے بڑے بیٹے عباد عالم ، منجھلے ابراہیم عالم اور چھوٹے وہاج عالم ہیں۔۔ تینوں نے اپنے والدین کا سر ہمیشہ فخر سے بلند کیا اور گریجوایشن کے بعد سبكتگین عالم کا بزنس سنبهال لیا جو امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتے تھے۔۔
بیٹوں کے برسر روزگار ہونے کے بعد انہیں انکی شادی کی فکر ہونے لگی۔۔ سبكتگین عالم نے اپنے جاننے والوں میں تینوں کا رشتہ پکا کر دیا جس پر بیٹوں نے بنا چوں چراں کیے سر تسلیم خم کر دیا۔۔
ایسی دھوم دھام سے ان کی شادی ہوئی کہ دنیا دیکھتی رہ گئی۔۔ عباد عالم صابر اور شکرگزار بیوی درخشاں کو پا کر بہت مطمئن تھے۔۔
معصومہ کو بھی ان کی اچھی صورت کے ساتھ اچھی سیرت پہ قدرے اطمینان ہوا لیکن اس اطمینان کو تہہ و بالا منجھلے بیٹے ابراہیم عالم کی زوجہ "شاہانہ" نے کیا جن کی ساس سے کبھی نہیں بنی۔۔ وجہ دونوں کی کبھی نہ رکنے والی زبان تھی۔۔
یہی وجہ تھی کہ شانتی والے گھر میں اب آئے روز چھوٹی موٹی جنگیں ہوتی رہتی تھیں جن کی زد میں سب آ جاتے تھے۔۔
چھوٹے بیٹے وہاج عالم کی زوجہ بیلقیس ذرا نکچڑی ثابت ہوئی تھیں۔۔ وه زیادہ کسی سے گھلتی ملتی نہیں تھیں البتہ درخشاں کے نرم مزاج کی وجہ سے ان سے تھوڑی بہت لگ جاتی تھی۔۔
درخشاں نے سب سے پہلے ایک انتہائی خوبصورت بیٹے کو جنم دیا جس کی قلقاریوں سے "عالم ولا " گونجنے لگا تھا۔۔ سبکتگین عالم نے اپنے پوتے کا نام "باریس" رکھا جو پہلا بچہ ہونے کی وجہ سے ہر کسی کی آنکھ کا تارا بن گیا۔۔
اسکے چند ماہ بعد ہی بلقیس نے ایک خوبصورت بیٹی کو جنم دیا جسکا نام باپ کی پسند پر " رِجا " رکھا گیا۔۔ شاہانہ کے ہاں ابھی کوئی اولاد نہ ہوئی تھی۔۔ ساس کے طعنوں سے سخت عاجز آ کر وه اپنے میکے چلی گئیں جہاں کچھ عرصہ علاج کے بعد بالاخر انہیں خوشخبری سننے کو ملی۔۔
ابراھیم عالم بیوی کو منتوں سے گھر لے آئے۔۔ جہاں انہیں جیٹھانی درخشاں کے دوبارہ حمل کا پتہ چلا۔۔ ایک ہی وقت پر شاہانہ نے بیٹی کو جنم دیا جب کہ درخشاں کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی۔۔ یوں تینوں بچے ہم عمر تھے۔۔
عباد عالم نے بیٹی کا نام اوینا رکھا جس کا مطلب تھا "نیک اور معصوم" جب کہ معصومہ کی خواہش پر بیٹے کا نام موسیٰ رکھا۔۔
شاہانہ بیٹی کی پیدائش پر پھولے نہ سماتی تھیں۔۔ بڑی بڑی آنکھوں سے سب کو پٹر پٹر دیکھتی اپنی بیٹی کا نام انہوں نے " ہیر " رکھا۔۔
وہاج عالم کی بیٹی رِجا کو ننھے مہمانوں کی آمد کچھ پسند نہیں آئی جب کہ ہر کسی سے الگ تھلگ اپنی ذات میں گم رہنے والا باریس چھوٹے چھوٹے بہن بھائی کو پا کر بہت خوش ہوا۔۔
اس نے ہیر کو پکڑ کر پیار کرنا چاہا لیکن اس کے ہاتھوں میں آتے ہی وہ رونے لگی ۔۔ یوں جب بھی وه اس کے سامنے جاتا وہ رونے لگتی۔۔ ایک بار تو اس نے باریس کے چہرے پر ناخن مار دیے جس کے بعد وه اس سے چڑنے لگا تھا۔۔
دو سال بعد بلقیس کے ہاں ربیعہ کی پیدائش ہوئی جو عام بچوں کی نسبت حد سے زیادہ صحت مند تھی۔۔ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ بلقیس بیگم نے لڈو کی پیدائش کے بعد ہی دم لیا۔۔
یوں اس گھر میں مزید بچوں کی پیدائش پر فل سٹاپ لگ گیا۔۔ یوں زندگی کے سال گزرتے رہے۔۔
باریس نے ماسٹرز کرنے کے بعد اسی یونیورسٹی میں لیکچرار کا عہدہ سنبهالا۔۔ ہیر ، موسیٰ اور اوینا اسی یونی سے اکٹھے گریجوایشن کر رہے تھے۔۔
رِجا کو پڑھائی سے کچھ خاص دلچسپی نہیں تھی اس لئے انٹر کر کے اس نے پڑھائی کو خیر باد کہہ دیا۔۔ ربیعہ ابھی انٹر کے پہلے سال میں تھی اور وه اپنے موٹاپے کو کم کرنے کی کوشش میں ہلکان تھی۔۔
"ہیر گینگ" جس میں موسیٰ ، اوینا اور ہیر شامل تھے ہر وقت رجا اور ربیعہ سے لڑنے کو تیار رهتے۔۔ ان کی آپس میں کبھی نہی بنی۔۔ وجہ رجا اور ربیعہ کی نک چڑی طبیعت تھی جو انکی ماں پر گئی تھی۔۔
🌸🌸🌸🌸
ہیر اٹھ جاؤ ،، یونی کے لئے لیٹ ہو جاؤ گی۔۔ ہیر کے برابر لیٹی اوینا نے ذرا سا اٹھ کر بیٹھی آواز میں اسے اٹھانے کی ناکام کوشش کی جو گدھے گھوڑے سب بیچ کر دنیا جہاں سے بے خبر منہ کھولے سوئی پڑی تھی۔۔
آہ ! اپنے دکھتے سر کو دبا کر وه اٹھ بیٹھی۔۔ بخار سے انگ انگ دکھ رہا تھا۔۔ ہیر کو ٹس سے مس نہ ہوتا دیکھ کر وه جھجهلا گئی۔۔
سائیڈ ٹیبل پر دھرا جگ اٹھا کر اس نے پورا کا پورا ہیر پر الٹ دیا۔۔
" ہائے امی !! سیلاب آ گیا بچاؤ۔۔" وه ہاتھ پیر مارتی نیند سے بوجھل آنکھوں کو بار بار جهپکنے لگی۔۔
"اٹھ بھی جاؤ منحوس عورت!! امی اتنی دفعہ تمہیں آوازیں دے کر گئی ہیں ۔۔ باہر جا کر پنی تشریف کا ٹوکرا رکھو۔۔ نہیں تو بھاڑ میں جاؤ۔۔"
جلے کٹے انداز میں کہہ کر وه بیڈ پر دراز ہوتی دکھتی آنکھیں موند گئی۔۔
اس کے جلے کٹے انداز پر ہیر نے ناسمجھی سے اسے دیکھا اور کسلمندی سے اٹھ کر فریش ہونے چلی گئی۔۔
السلام علیکم تائی جان ! " صبح بخیر " عجلت میں کچن میں داخل ہو کر اس نے سلام کیا لیکن باریس کو وہاں موجود پا کر اسکا "بخیر" منہ میں ہی رہ گیا۔۔
اسکے چہرے کے تاثرات ایسے ہو گئے جیسے کسی نے کڑوی دوا اس کے منہ میں ڈال دی ہو ۔۔
باریس اس کے تاثرات کو بلکہ "اسے" ہی سرے سے نظرانداز کرتا تسلی سے ناشتہ کرنے لگا۔۔
اٹھ گئی میری بیٹی چلو شاباش جلدی کرو ناشتہ کر لو وقت کم ہے اور اگر شاہانہ یہاں آ گئی نہ تو صبح صبح ہی تمہاری ستھری ہو جانی ہے ۔۔
ہیر جلدی سے کرسی گھسیٹ کر بیٹھی۔۔ اس نے پراٹھے پر آملیٹ پھیلا کر اسے رول کر لیا اور کیچ اپ کی پيالی قریب كهسكا کر پراٹھا اس سے لگا کر کھانے لگی۔۔ باریس نے اس کی حرکت دیکھ کر آنکھیں گھمائی۔
تائی جان اوینا کیوں نہیں جا رہی آج ۔۔؟ منہ کو تیز تیز چلاتی وه استفسار کرنے لگی۔۔
"اس کو بخار ہوا ہے اس لئے نہی جا رہی اور تم آج باریس کے ساتھ چلی جانا۔"
گرم بهاپ اڑاتی چائے کو پيالی میں ڈال کر وه مصروف سے انداز میں بولیں تو ہیر اچھل ہی پڑی۔۔
کیوں ۔۔کیوں میں کیوں جاؤں کھڑوس کے ساتھ۔۔؟؟ وه اسکے ساتھ جانے کا سن کر تڑپ ہی تو اٹھی تھی۔
باریس نے تند نظروں سے اسے گھورا۔۔
بری بات ہے ہیر ۔۔ بڑا ہے وه تم سے ۔۔ اور آج ڈرائیور چھٹی پر ہے اس لئے باریس کے ساتھ ہی جاؤ گی تم۔ اسے ڈپٹ کر آخر میں وه اسے ڈرائیور کے نا آنے کی وجہ بتانے لگیں۔۔
ہیر اپنا سا منہ لے کر رہ گئی۔۔
"میں باہر پانچ منٹ انتظار کروں گا بس ۔۔ جانا ہوا تو آ جانا۔۔" تیکھی نظروں سے اسے دیکھتے وه گاڑی کی چابی اٹھا کر باہر نکل گیا۔۔
ہیر جلدی سے کمرے میں دوڑی ۔۔ اپنا بیگ كندھے پر ڈال کر اس نے آئینے کے سامنے رکتے ایک تفصیلی نظر خود پر ڈالی۔۔
کالی شلوار قمیض کے ساتھ کالے ہی جوگرز۔۔ لمبے سیاہ بالوں کو اس نے آج پراندے کی بجائے بلدار چوٹی میں گوند لیا تھا ۔۔ ماتھے پر گرتے بےبی کٹ بالوں کو ٹھیک کرتے اس کے چشمہ صاف کر کے دوبارہ لگایا اور سیاہ دوپٹہ گلے میں ڈال کر وه عجلت میں باہر نکل گئی۔۔
گاڑی میں اس کے ساتھ سفر کرتے اسے رہ رہ کر باریس پر تاؤ آ رہا تھا۔۔ یونیورسٹی پہنچ کر وه فوراً سے پہلے گاڑی سے اتری۔۔
اوٹ پٹانگ فیشن کے اس دور میں وه سب لڑکیوں سے منفرد لگتی تھی۔۔
بلیک ڈریس شرٹ اور بلیک ہی پینٹ میں شرٹ کے بازو کہنیوں تک موڑے وه موبائل پر وقت دیکھتے بےنیازی سے چلتے باریس کے ہمراہ چلتی وه کئی لڑکیوں کی نگاہوں کا مرکز بن گئی۔۔ بعض آنکھوں میں رشک جبکہ بعض آنکھوں میں حسد تھا۔۔
اہم اہم لگتا ہے میچنگ کی ہے لوگوں نے آج!! اپنے پیچھے کسی طالبعلم کی آواز ابھرنے پر وه سرعت سے پیچھے مڑا لیکن اتنے ہجوم میں اس آواز کو پہچاننا ناممكن تھا۔۔
ہیر کی تیوری چڑھی۔۔ وه فوراً قمیض کے بازو موڑتی دائیں بائیں دیکھنے لگی۔۔
" ابھے کون ہے جو صبح صبح ہیر سے اپنا منہ تڑوانا چاہتا ہے۔۔ ابھے کدو کی اولاد دم ہے تو سامنے آ نہ۔۔"
اس سے پہلے وه مزید گوہر افشانی کرتی باریس اسے بازو سے پکڑ کر ہجوم سے پڑے لے آیا۔۔
"مسلہ کیا ہے تمہارے ساتھ ہاں ۔۔؟ جہاں دیکھو غنڈہ گردی شروع کر دیتی ہو۔ اتنی چیپ لینگویج سیکھی کہاں سے ہے تم نے۔۔ کوئی شرم ہے تم میں کہ نہیں۔۔؟"
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اسے نظروں سے ہی چبا جاتا۔۔ آخر اس کی ایک ریپوٹیشن ہے یہاں جسکا بیڑا غرق کرنے پر وه تلی ہوئی تھی۔۔
ہیر نے دکھ سے اسے دیکھا تو باریس کے تاثرات نرم پڑے۔۔ وه انگلیاں چٹخا کر اس کے قریب ہوتی اسے نیچے جھکنے کا اشارہ کر گئی۔۔ وه گہرا سانس خارج کرتا جھکا۔۔
نہیں !! اسکے کان میں چیختی وه اسے منہ چڑا کر بھاگ گئی۔۔
باریس کان پر ہاتھ رکھے بھونچکا کھڑا رہ گیا۔۔ کیا ڈرامہ ہے یہ لڑکی۔۔۔ اسے تو میں ۔۔۔۔ وه شدید غصہ ضبط کرتا اپنے آفس کی طرف چلا گیا۔۔
اس کے جانے کے بعد گراؤنڈ فلور کی دیوار کے پیچھے چھپے کھڑے ہیر کے کلاس میٹس باہر نکلے۔۔ ہیر ان کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنس پڑی۔۔
ہیر یار تمہیں ڈر نہیں لگتا پروفیسر سے ۔۔؟ پوری یونی ان کے غصے سے ڈرتی ہے۔۔ اس کی ایک کلاس میٹ نے کہا تو وه ایک انداز سے مسکرائی۔۔
وه ہیر ہی کیا جو کسی سے ڈر جائے۔۔
" مس ہیر ۔۔۔!!" پروفیسر شمس الدین کی دھاڑ پر اس نے دہل کر پیچھے دیکھا جو ہاتھ میں ایک پوسٹر پکڑے کھڑے تھے جس میں انکی تصویر کو بڑے مزاحیہ انداز میں بنا کر نیچے ان کا نام لکھا ہوا تھا اور پوری یونی جانتی تھی کہ ایسی حرکت ہیر دی گریٹ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا۔۔
"شرم آنی چاہیے آپ کو ۔۔ آفس آئیں میرے ساتھ۔۔ آج تو آپ کے گھر کال کر کے آپ کی حرکتوں کا ضرور بتاؤں گا۔۔ "
غیض و غضب سے اسے دیکھتے وه دهاڑے تو ہیر نے رونی صورت بنائی۔۔
مريل قدموں سے ان کے پیچھے چلتی وہ ارد گرد موجود طالب علموں کو دیکھتی نا نظر آنے والے آنسو پونچھنے لگی۔۔
" ہائے او ربا کتھے پهس گئی ہیر ۔۔۔!! "
🌸🌸🌸🌸
مے آئی کم ان سر ۔۔!!
ہیر جو آفس میں منہ بسور کر کھڑی تھی نے آواز پر آنے والے کو دیکھا تو اسکی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔۔
آئیے آئیے آپ کا ہی انتظار تھا آپ ہیر کے بھائی ہیں ۔۔۔؟
پروفیسر شمس الدین ہیر کو ایک نظر دیکھ کر بولے۔۔
"جی جی میں ہیر کا بھائی ہوں۔۔"
آنے والے نے نا محسوس انداز میں داڑھی پر ہاتھ رکھا اور مطمئن ہو کر کرسی پر بیٹھ گیا۔۔
"معذرت چاہتا ہوں آپ کو زحمت دینی پڑی لیکن آپ کی بہن کی حرکتیں ہی کچھ ایسی ہیں۔۔ ساری یونیورسٹی کو پریشان کر کے رکھا ہے۔۔ یہ دیکھیں آج کیا حرکت کی ہے اس نالائق نے۔"
انہوں نے وہ پوسٹر نووارد کے سامنے میز پر رکھا تو اس نے ہنسی چھپانے کو منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔۔
اہم ! بہت غلط حرکت کی ہے ہیر نے۔۔ استاد کی عزت کرنی چاہیے۔۔ میں گھر جا کر اپنے والدین کو بھی مطلع کرتا ہوں،، آپ بے فکر رہیں آئندہ ایسی حرکت نہیں کرے گی۔۔
اسکی بات سن کر پروفیسر شمس الدین خوش ہو ہو گئے۔۔
" بہت اچھا لگا آپ سے مل کر ،، آپ تو خاصے سمجھدار ہیں۔۔ "
ان سے مصافحہ کر کے وہ ہیر کو اشارہ کر کے باہر نکل گیا۔۔
ہیر بھی بیگ اٹھا کر اسکے پیچھے بھاگی۔۔ گراؤنڈ میں آ کر اس نے دم لیا جہاں وه نوجوان اپنی نقلی داڑھی مونچھیں اتار رہا تھا۔۔
ہاہاہاہاہا!! دونوں کی کب سے رکی ہنسی سارے بند توڑ کر جو چھوٹی تو پاس موجود طالب علموں کو دہلا گئی۔۔
موسیٰ یاااااررر بلکل صحیح وقت پر آئے ہو تم ۔۔ تھینک یو بڈی لیکن تمھیں پتہ کیسے چلا۔۔؟
وه دهپ سے گھاس پر اس کے برابر بیٹھتی بیگ سے لیز کا پیكٹ نکال کر لیز کھانے لگی۔۔
بھوکی صلح بھی مار لو۔۔ وه اسکے ہاتھ سے پیکٹ جهپٹ کر ایک ساتھ ساری لیز منہ میں ڈال گیا۔۔
" ہا !! ندیدے ساری لیز کھا گئے۔۔" ہیر نے اٹھ کر اسکے بھرے ہوئے منہ پر ایک چمانٹ رسید کی۔۔
اوینا کی دوست سے پتہ چلا تھا کہ ہیر بی بی بری طرح پهس گئی ہیں۔۔ پھر کیا تھا میں نے دماغ لڑایا اور پروفیسر کو کام کے بہانے بلا کر ان کے آفس سے موبائل پکڑا اور گھر والوں کہ نمبر ڈیلیٹ کر کے اپنا نمبر سیو کر لیا۔۔ اب لمبے عرصے کے لئے مطمئن رہو تم ۔۔
وه دونوں ہاتھ سر کے پیچھے ٹکاتا مسکرا کر گویا ہوا تو ہیر نے خوشی سے ایک جھانپڑ ای گردن پر مارا۔۔
واہ یار زندگی میں پہلی بار کوئی اچھا کام کیا ہے تم نے۔۔
موسیٰ نے سلگ کر اسے دیکھا۔ "یہ تھپڑ کس خوشی میں مارا ہے تم نے ۔۔؟"
چل یار ۔۔ !!! چلو اٹھو اب کیا سارا دن یہیں پڑے رہنے کا ارادہ ہے۔۔ تمہارے کھڑوس بھائی کا لیکچر ہے۔۔ اگر نہ اٹینڈ کیا تو انہوں نے کچا ہی چبا جانا ہے آج۔۔ بیگ کندھے پر ڈال کر وہ دونوں دوڑتے ہوئے گراؤنڈ سے نکل گئے۔۔
🌸🌸🌸🌸
اتوار کے دن صبح کا وقت تھا۔۔ رِجا منہ پر ماسک لگائے کمرے سے نکلی۔۔ ہاتھ میں پانی کی بوتل تھامے اس نے کچن کا رخ کیا۔۔ ابھی وه کچن کے دروازے پر پہنچی ہی تھی کہ باریس لان کی طرف جاتا نظر آیا۔۔
وه جلدی سے پانی کی بوتل کچن میں رکھتی منہ سے ماسک اتار کر اسکے پیچھے گئی۔۔
باریس جو ڈھیلی سی ٹی شرٹ ٹراؤزر میں ملبوس ورزش میں مصروف تھا اسے اپنی طرف آتا دیکھ کر سلگ گیا۔۔
اسے ایک نظر دیکھ کر وہ اسے کمال بے نیازی سے نظرانداز کر گیا۔۔
اسکی ایک نظر پر بھی اسکا دل بلیوں اچھلنے لگا۔۔
ہائے !! اسکے بازو کی ابھری ہوئی نسوں پر نظر ٹکا کر وه گویا ہوئی۔ کیسے ہو۔۔؟
باریس نے اس کی بات کا جواب دینا ضروری نا سمجھا۔۔
مجھے اتنا اگنور کیوں کرتے ہو میں بھی کزن ہوں تمہاری،، اس ہیر کو تو ساتھ لئے پھرتے ہو۔۔ وه غصے سے بولی تو باریس رک کر اس کے مطلب کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا۔۔
اسکی بات کا مطلب سمجھ آتے ہی وه طیش سے اٹھا۔۔ "اپنی بکواس بند کرو تم،،، جو تمہارے ارادے ہیں خوب سمجھتا ہوں میں اور ہیر کو کچھ کہنے سے پہلے اپنے آپ پر غور کر لو پہلے وه تم جیسی نہیں ہے۔۔"
اسے کہنی سے پکڑ کر جھٹکتے وه اسکے منہ پر دھاڑا۔
ارے ارے کیا ہورہا ہے یہاں۔۔!! اوینا نے ہیر کے ساتھ انٹری ماری تو وه پیچھے ہٹ کر کھڑا ہوگیا۔۔
تم نا دور رہا کرو میرے بھائی سے تمہیں پہلے بھی کہا تھا میں نے۔۔ اوینا غصے سے بولی۔۔
رِجا اپنی اتنی بے عزتی پر پیر پٹخ کر وہاں سے چلی گئی۔۔
بھائی ایک جهانپڑ لگانا تھا اس چھپکلی کو۔۔ نہایت زہر لگتی ہے مجھے یہ۔۔
اوینا کو باریس سے ہمكلام دیکھ کر ہیر دور ہٹ کر لان میں لگے پھولوں کو دیکھنے لگی۔
ہمم لگتا تو ہے آئندہ بعض رہے گی۔۔ باریس ایک نظر ارد گرد سے لاپرواہ ہیر پر ڈال کر بولا تو اوینا نے اسکی وه نظر نوٹ کی۔
تو اچھی کون لگتی ہے پھر تمہیں۔۔؟ وه یونہی بات کرنے کی غرض سے بولا۔۔
وه اسکے ساتھ واک کرتی اسے دیکھنے لگی۔۔اچانک شرارت سے اسکی آنکھیں چمکیں۔۔
" ہیر اچھی لگتی ہے مجھے ۔۔ پھر کیا خیال ہے۔۔؟ " باریس نے اسے آنکھیں دکھائیں۔
بہت شرارتی ہو گئی ہو۔۔ چلو اندر اور اسے بھی ساتھ لے جاؤ۔۔
داخلی دروازے سے اپنے ایک دوست کو داخل ہوتے دیکھ کر وه اسکی طرف بڑھ گیا۔۔
اوینا نفی میں سر ہلاتی ہیر کی چٹیا کھینچتی اندر بھاگی۔
رک وینا کی بچی ابھی بتاتی ہوں تجھے میں۔۔ وه بھی آندھی طوفان بنی اس کے پیچھے ہی لان سے نکل گئی۔۔
عالم ولا کے بڑے سے صحن میں زمین پر بچھی دریوں پر ان گنت کپڑوں کا ڈھیر لگا تھا۔۔ خوشگوار موسم اپنی جون بدلتا گرمی کو خوش آمدید کہنے لگا تھا۔۔
موسم کے تیور بدلنے لگے تو گھر کی خواتین کو گرمیوں کے لئے نئے جوڑے خریدنے کا خیال آیا لیکن مصروفیت سے فراغت پا کر بازار کے چکر لگانا آسان کہاں تھا تو سبكتگین عالم نے ان کی مشکل آسان کرتے ہوئے ایک بوتیک سے رابطہ کر کے گھر میں ہی کپڑوں کا ڈھیر منگوا لیا تھا۔۔
اب بھی صحن "لنڈا بازار" کا منظر پیش کررہا تھا۔۔ ہیر ، اوینا ، رجا ، درخشاں ، معصومہ بی ، بلقیس کپڑوں کے ڈھیر کے گرد جهمگهٹا لگائے ہوئے تھیں۔۔
بلقیس نے سرمئی رنگ کا لان کا خوبصورت جوڑا اٹھایا اور اپنے ساتھ لگا کر درخشاں کی طرف دیکھنے لگیں۔۔ بھابھی کیسا لگ رہا ہے یہ رنگ مجھ پر ۔۔۔؟
درخشاں ہاتھ میں پکڑے شفون کے دوپٹے کو ایک طرف رکھتیں ان کی طرف متوجہ ہوئیں۔۔ "اچھا لگ رہا ہے۔۔ اس کے ساتھ دوپٹہ دوسرے شیڈ کا رکھو۔۔"
انہوں نے مسکرا کر کہا تو بلقیس مطمئن ہوتیں دوپٹہ میچ کرنے لگیں۔۔
آہا زبردست!! موسیٰ بس یہ دوپٹہ میری طرف سے رکھ لو ۔۔!!
ہیر نے موسیٰ کو ان میں گھس کر بیٹھتے دیکھا تو طنز کیے بغیر نہ رہ سکی۔۔
شٹس اپس!! موسیٰ اثر لئے بغیر گویا ہوا۔۔
ماشاءالله ماشاءالله یہاں تو پورا لنڈا بازار لگا ہوا ہے۔۔ شاہانہ لکڑی کا چمچہ ہاتھ میں پکڑے کچن سے نمودار ہوئیں۔۔
"نی رِجو تینوں ہور کوئی کم نہیں ہر وقت بوتھے تے پتہ نہیں کیرے کیرے ماسک لا کے پھر دی رینی اے۔۔"
شاہانہ نے رجا کو اپنا فیس ماسک ٹھیک کرتے دیکھ کر لتارا۔۔
بلکل صحیح کہا چاچی تسی ہمیشہ صحیح کیندے او۔۔ موسیٰ بتیسی کی نمائش کرتا بولا تو شاہانہ آنکھیں چھوٹی کیے اس کی طرف مڑیں۔۔
وے تو بیبیوں میں کیا کررہا ہے چل پج یہاں سے۔۔ اوینا اور ہیر کی ہنسی نکل گئی۔۔
شاہانہ تم بھی کوئی جوڑا دیکھ لو۔۔ درخشاں کے کہنے پر وه سرسری نظر سے کپڑوں کا جائزہ لینے لگیں۔۔
اتنے میں باریس آیا اور صحن سے گزر کر مردان خانے کی طرف جانے لگا۔۔ کچھ سوچ کر وه ایک پل کے لئے رکا۔۔
چاچی چائے بهجوا دیں بہت طلب ہو رہی ہے میں مردان خانے کی طرف جا رہا ہوں ۔۔
ہائے میرا پتر چاچی صدقے تو جا میں ابھی بهجواتی ہوں۔۔
شاہانہ کے پیار بھرے انداز میں کہنے پر وه مسکرا کر سر ہلاتا صحن سے چلا گیا۔۔
ہیر پتر جا کچن میں چائے رکھی ہے گرم کر کے دے آ سب کو۔۔ سب مرد وہیں بیٹھے ہیں اس حساب سے لے جانا اور ساتھ کچھ کھانے کے لئے بھی لے جانا۔۔
ہیر نے بےزاری سے سر جھٹکا۔۔ جا وینا پتر بہن کی مدد کروا۔۔
ان دونوں کو حکم دے کر انہوں نے معصومہ بی کو دیکھا جو سرخ شوخ قمیض کے ساتھ سفید غرارا پسند کر کے فارغ ہوئی تھیں۔۔
شاہانہ سر نیچے جھکا کر پهس پهس کرنے لگیں۔۔
درخشاں نے ایک نظر ان کو دیکھ کر معصومہ بی کو دیکھا جن کی تیوری چڑھ گئی تھی۔۔
کیا ۔۔۔؟ میں نے کیا کہہ دیا اب جو مجھ معصوم کو گھور رہی ہیں آپ۔۔!!
"استغفار خود کو معصوم کہہ کر معصوموں کی توہین تو نہ کر۔۔" معصومہ بی دوپٹہ کان کے پیچھے اڑس کر بولیں۔۔
جائیں بے بے میں نے آپ سے بحث نہیں کرنی ویلی نئی ہوں میں اس وقت ورنہ آپ کی شان میں قصیدے ضرور پڑھتی۔۔ جس کام کے لئے آئی تھی وه تو بھول ہی گئی میں۔۔
شنو بھابھی کھانے میں کڑاہی گوشت ، مٹر پلاؤ ، آلو کے کباب اور میٹھے میں کھیر بنا دی ہے میں نے۔۔ ہا! صبح سے کام میں لگی ہوں۔۔
بیڑا غرق ہو اسکا جس نے اتنی ہانڈیاں ایجاد کی ہیں۔۔ دن رات کھانے بنا بنا کر میری تو زندگی ہی "ہانڈی ہانڈی" ہو گئی ہے۔۔
ہاں تو میں کہہ رہی تھی اور کچھ تو نہیں بنوانا۔۔؟
شاہانہ اپنی فراٹے بھرتی زبان کو روک کر مدعے پر آئیں۔۔
نہیں بس کافی۔۔۔۔۔۔۔ معصومہ بی نے درخشاں کی بات کاٹ دی۔۔
نی تو اپنی زبان بھی جا کر بھون لے آگ پر ہر وقت چلتی رہتی ہے ذرا آرام ملے ہمیں بھی۔۔ہر وقت چخ چخ لگائی ہوتی ہے۔۔ اللّه معاف کرے ایسی لمبی زبان کسی کی نا دیکھی نہ سنی۔۔
شاہانہ نے ناک پھلا کر انہیں دیکھا۔۔ "نہ بے بے اپنی زبان کیوں میں آپ کا کلیجہ نہ بھون دوں لیکن ایک اور بات بھی ہے آپ کا كلیجہ کھا کر بدہضمی ہو جانی ہے۔۔"
اپنی زبان کے جوہڑ دکھا کر ان کا جواب سنے بغیر وه تن فن کرتی کچن میں چلی گئیں۔۔
پیچھے درخشاں نے اپنا سر پکڑ لیا۔۔ معصومہ بی بڑبڑاتی ہوئیں اپنے کمرے میں چلی گئیں۔۔
🌸🌸🌸🌸
آرام سے بیٹا۔۔!! وه چائے کی ٹرے تھامے مردان خانے میں گئی تو پیر مڑنے سے ذرا سا لڑکھڑائی۔۔
جی بابا!! ابراھیم عالم کے کہنے پر وه سنبهل کر آگے بڑھی۔۔ اس کے پیچھے پیچھے اوینا سنیکس کی ٹرے تھامے اندر داخل ہوئی۔۔
ہیر نے احتیاط سے سب کو چائے پیش کی۔۔ اوینا نے سنیكس میز پر رکھے اور وه دونوں جانے کے لئے پلٹ گئیں۔۔۔ غالباً سب یہاں کاروباری گفتگو کر رہے تھے لکین انہیں دیکھ کر رک گئے تھے۔۔
اسائنمنٹس بنا لی ہیں تم دونوں نے۔۔؟ باریس کی آواز پر دونوں کے قدموں کو بریک لگے۔۔ وه کوفت سے پلٹیں۔۔
" نہیں!! ابھی نہیں بنائی۔۔ " سب کی نظریں خود پر مزکور پا کر اوینا نے ہلکی آواز میں کہا۔۔
تو کب بنانی ہے تم دونوں نے ٹیسٹ بھی نہیں پریپئر کیا ہوگا یاد رکھنا اس دفعہ کوئی رعایت نہیں ملے گی۔۔ بكس لے کر میرے کمرے میں پہنچو دونوں۔۔ میں کچھ دیر میں آ رہا ہوں۔۔
اس کے سخت لہجے پر دونوں روہانسی ہوتیں جلدی سے باہر نکلیں۔۔
" ہائے او ربا کتھے پهس گئی ہیر ۔۔!!" ہیر نے دہائی دیتے اپنا پسندیدہ ڈائلاگ دوہرایا تو اوینا نے اسکی کمر پھر تهپڑ مارا۔۔
اس دفعہ تم اکیلی نہیں میں بھی پهس گئی ہوں۔۔ برے منہ بناتیں دونوں کمرے سے مطلوبہ چیزیں لے کر باریس کے کمرے کی طرف بڑھیں۔۔
یار کتنا صاف ستھرا کمرہ ہے تمہارے کھڑوس بھائی کا، ویسے ہزار مجھے زہر لگتے ہوں وہ لیکن ایک بات ماننی پڑے گئی بندے کا ذوق بہت آعلیٰ ہے۔۔
ہیر کمرے میں پھیلی مدھم خوشبو میں گہرا سانس بھر کر بولی۔۔ بیڈ پر نفاست سے بچھی سفید چادر پر اپنی کتاب رکھتی وه بیٹھ کر کمرے کا جائزہ لینے لگی۔۔
اوینا نے جمائی روک کر بیزار نظروں سے اسائنمنٹ پیپر نکالے۔۔
باریس کو کمرے میں داخل ہوتا دیکھ کر دونوں الرٹ ہو کر بیٹھ گئیں۔۔۔
انہیں اپنے بیڈ پر بیٹھا دیکھ کر اس نے بھنویں سکیڑیں۔۔ "ادھر جا کر بیٹھو" وه سنجیدگی سے دور پڑے ٹو سٹر صوفے کی طرف اشارہ کر گیا۔۔
وه دونوں تن فن کرتی اٹھیں اور صوفے پر جا کر بیٹھ گئیں۔۔ باریس کے حد سے زیادہ سنجیدہ مزاج کو دیکھ کر فلحال انہوں نے منہ بند رکھنا مناسب سمجھا۔۔
باریس انہیں ایک نظر دیکھ کر بیڈ پر نیم دراز ہوتا موبائل پر مصروف ہوگیا۔۔
"میری شکل نہیں دیکھنی ٹیسٹ یاد کرنا ہے۔۔"
انہیں مسلسل اپنے آپ کو تکتا پا کر وه اچانک ان کی طرف منہ کر کے بولا تو انہوں نے گڑبڑا کر کتاب تھامی اور زور و شور سے رٹے لگانے لگیں۔
باریس نے کوفت سے انہیں دیکھا۔۔
اس کا دیهان ہٹتے دیکھ کر ہیر نے آنکھیں گھمائیں۔۔ ہنہ کھڑوس کہیں کا!!
بڑبڑا کر وه پیر ہلاتی کتاب کو علاوہ کمرے کی ہر چیز کو حفظ کرنے لگی۔۔ اوینا کو ٹیسٹ یاد کرتا دیکھ کر اسکی تیوری چڑھی۔
اچانک اس کی آنکھیں شرارت سے چمکیں۔۔اس کے قریب كهسک کر اس نے اسکی کمر میں گدگدی کی تو اوینا کی ہنسی نکل گئی۔۔۔۔
ہاہاہا!!
باریس کے غصے سے گھورنے پر وه کتاب منہ کے آگے کرتیں ہل ہل کر رٹے مارنے لگیں۔۔
یار مجھے نہیں یاد ہو رہا کیا کروں۔۔؟ ہیر نے اسکے کان کے قریب جھکتے ہوئے سرگوشی کی۔۔
چپ کر کے یاد کرنے کی کوشش کرو نہیں تو بھائی کا پتہ ہے نہ۔۔؟ وه اسے وارن کرتے ہوئے بولی۔۔
ہیر نے پیچھے ہٹ کر ساتھ لائے بیگ سے چوری چھپے ایک پائیپ نکالا اور اس میں ننھا سا دانہ ڈال کر باریس کا نشانہ لیا۔۔
اس کے پھونک مارنے کی دیر تھی کہ وه دانہ سیدھا باریس کے ماتھے پر جا کر لگا۔۔
"دفعہ ہو جاؤ میرے کمرے سے" وه سرخ چہرے سے داڑھا۔۔
وه جو کب سے انکی حرکتوں کو نظر انداز کررہا تھا ہیر کی اس حرکت پر خود پر ضبط نہ کر سکا۔۔
وه دونوں اسے شدید غصے میں دیکھ کر سر پر پیر رکھ کر بھاگیں۔۔ ہڑبڑی میں وه اپنی چیزیں بھی یہیں چھوڑ گئیں۔۔
باریس غصے سے دروازے کو دیکھ کر رہ گیا۔۔ کہاں پاگلوں میں پهس گیا ہوں میں۔۔!!
🌸🌸🌸🌸
"او ہو دشمنوں کے تو مزاج ہی نہیں مل رہے" موسیٰ نے چھت پر قدم رکھا تو ربیعہ اسے دیکھ کر رخ ہی موڑ گئی۔۔
جب سے موسیٰ نے اسے موٹی بھینس کہنا شروع کیا تھا تب سے اس نے ٹھان لی تھی کہ اب سب کو پتلی ہو کر دکھائے گی۔۔ اب پہلے کی نسبت وه تھوڑی دبلی لگنے لگی تھی۔۔
او کدو ادھر مر!! ہیر نے پتنگ ہاتھ میں پکڑ کر اسے اشارہ کیا تو وه تن فن کرتا اسکی طرف بڑھا۔۔
بھونک!!
ہیر نے ہاتھ جوتے پر رکھا ہی تھا کہ وه ہاتھ اٹھاتا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہوگیا۔۔
اچھا اچھا بول کیا ہے۔۔؟
میں نے نا پتنگ چڑھا کر وه پتنگ کاٹنی ہے وه نیلی پتنگ۔۔!!
اس نے آسمان پر اڑتی نیلی بڑی سی پتنگ کی طرف اشارہ کیا جس کی ڈور ان کے پڑوس میں موجود اختر صاحب کے پوتے کے ہاتھ میں تھی۔۔
نہ کر کیوں پنگا لے رہی ہو اس کا دادا آ گیا نا پیں پیں کرنے تو پہلے ان کے منہ سے نقلی جبڑا نکل کر ہمارے فرش کو گدلا کر دے گا اور پھر وه جبڑا واپس منہ میں ڈال کر گھر والوں کے سامنے جو ذلیل کرے گا نہ تمہاری اگلی پچھلی نسلیں یاد رکھیں گی۔۔
موسیٰ نے خوناک منظر پیش کیا تو ہیر نے بغیر اثر لئے پتنگ اس کے ہاتھ میں پکڑا دی۔۔
مجھے اس سے ایک چیز کا بدلہ لینا ہے ۔۔ وه آنکھیں مٹکا کر بولی۔۔
یہ لو میں ذرا اوپر جا کر کھڑی ہوتی ہوں جب میں اشارہ کروں تو پتنگ اوپر اچھالنا۔۔
وه مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق پتنگ پکڑ کر کھڑا ہوگیا۔۔ ہیر کے اشارے پر اس نے پتنگ اچھال دی۔۔
یا ہو!! کچھ ہی دیر میں پتنگ آسمان سے باتیں کرنے لگی۔۔ ہوا سے اڑتے بالوں کو ایک ہاتھ سے چہرے سے پیچھے ہٹاتی وه پتنگ کی ڈور تھامتی نیلی پتنگ کے قریب لانے لگی۔۔
مقابل چونک کر سیدھا ہوا۔۔ آنکھیں سکیڑ کر اس نے پیلی پتنگ کو دیکھا جو اس کی پتنگ کے راستے میں آ رہی تھی۔۔ اس سے پہلے کہ پیلی پتنگ اسکی پتنگ کو کاٹتی اس نے کمال ہوشیاری سے پیلی پتنگ کی ڈور کاٹ دی۔۔
ہیر نے صدمے سے اپنی پتنگ کو گرتے دیکھا۔۔ اس نے بازو کہنیوں تک چڑھا کر دوپٹہ کمر پر کس کر باندھا اور سامنے آتے پراندے کو غصے سے پیچھے پھینکتی پڑوسیوں کے گھر کے ساتھ جڑی دیوار پر چڑھ گئی۔۔
ہیر واپس آؤ نیچے اترو پاگل ہو گئی ہو۔۔!!
موسیٰ کی آوازوں کو نظرانداز کر کے وه دیوار سے کود گئی۔۔
دهپ سے نیچے زمین پر قدم رکھ کر وه سیدھی کھڑی ہوئی۔۔ آواز پر اس لڑکے نے مڑ کر دیکھا تو ہیر کو دیکھ کر اسے سانپ سونگھ گیا۔۔
ہیر نے اسکے ہاتھ میں اپنی پتنگ دیکھی تو خطرناک تیوروں سے اس کی طرف بڑھی۔۔
وہ دبلا پتلا سا لڑکا اسے اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر بھاگا کیوں کہ ہیر کی شہرت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔۔
"ابھے رک پھٹے ہوئے بینگن ، کسی عاشق کی ناکام شاعری"
وه چلاتی ہوئی اس کے پیچھے دوڑی۔۔ پیچھے سے اسکی شرٹ کو ہاتھ میں دبوچ کر اس نے ایک تھپڑ اس کی گردن پر مارا۔۔
آئی!! لڑکا گردن پر ہاتھ رکھ کر چلایا۔۔ مزید مار سے بچنے کے لئے وه پوری قوت لگا کر بھاگ گیا۔۔
ہیر حیرت سے اپنے ہاتھ میں شرٹ کے ٹکڑے کو دیکھتی رہ گئی جو پھٹ کر اس کے ہاتھ میں آ گیا تھا۔۔
دیوار پر چڑھ کر سارا منظر دیکھتے موسیٰ کا قہقہہ ابل پڑا۔۔
جیو شیرنی!! وه بے حد محظوظ ہوا تھا۔۔
ہیر نے ہنس کر دونوں پتنگیں اٹھائیں اور موسیٰ کو پکڑاتی دیوار پهلانگ کر اپنی چھت پر آ گئی۔۔
🌸🌸🌸🌸
لا لا لا لا لا لا۔۔۔۔۔
زندگی سوار دوں!!
اک نئی بہار دو دوں!!
دنیا ہی بدل دوں میں تو پیارا سا چمتکار ہوں!!
آسماں کو چھوں لوں تتلی بن اڑوں یا ۔۔۔۔۔۔
آآآآآ۔۔۔۔۔۔!!!
اوینا اپنی ہی دھن میں ڈوریمون کارٹون کا گانا لہک لہک کر گاتی گھر کے باورچی خانے سے منسلک صحن میں ادھر ادھر چکر لگا رہی تھی کہ اچانک پیچھے مڑنے پر ایک لمبے چوڑے وجود کو کھڑا دیکھ کر اس کی چیخ نکل گئی۔۔
شہریار جو کب سے بیرونی دروازے سے داخل ہو کر باریس کو کال پر کال کررہا تھا لیکن جواب موصول نہ ہونے پر کچھ سوچ کر اندر آ گیا۔ سامنے اوینا کو لہک لہک کر گاتا دیکھ کر اسے سمجھ نہ آئی کہ اسے کیسے مخاطب کرے۔
وه بلیک پینٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر وہیں ٹیک لگا کر کھڑا ہوتا اسکا جائزہ لینے لگا جو کالے لمبے کرتے کے ساتھ نیلی جینز پہنے ہوئے تھی دوپٹہ ہمیشہ کی طرح گلے کے گرد رول کر کے لپٹا ہوا تھا۔۔
اسے اپنی طرف متوجہ پا کر وه گلا كهنكار کر سیدھا ہوا۔۔
اوینا اپنے سامنے ایک خوبرو مرد کو دیکھ کر اپنی حرکت یاد کرتے شرمندہ سی ہو گئی لیکن پھر اس نے خود کو اندر ہی اندر ڈپٹا۔ بھلا مجھے کیا ضرورت ہے شرمندہ ہونے کی۔.
جی فرمائیے کون ہیں آپ جو چوروں کی طرح گھر میں گھسے جا رہے ہیں۔۔؟ وه کمر پر ہاتھ ٹکاتی لڑاکا عورتوں کے سے انداز میں بولی۔۔
انٹرسٹنگ!! وه اسکے انداز کو دیکھ کر ابرو اچکا گیا۔۔
مس بات یہ ہے کہ میں باریس کا دوست ہوں۔۔ کب سے باہر کھڑا اسے کال کررہا تھا لیکن وه اٹینڈ نہیں کر رہا تھا سو مجھے لگا کہ گھر میں چل کر پتہ کرنا چاہیے کیوں کہ مجھے ضروری کام ہے اس سے۔۔ اور چوروں کی طرح گھس کر نہیں آیا باہر آپ کے گارڈ سے پوچھ کر آیا ہوں۔۔
اس کی لمبی چوڑی وضاحت پر وه آنکھیں گھما کر رہ گئی۔۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے آپ ڈرائنگ روم میں بیٹھیں میں بھائی کو بھیجتی ہوں۔۔
وه جانے کے لئے پلٹی تو وه اسے پکار بیٹھا۔۔
مس۔۔۔؟ آپ کا جو بھی نام ہے ڈرائنگ روم ہے کدھر یہ تو بتا دیں۔۔
وه اسے زچ ہوتا دیکھ کر محظوظ ہوتا یوں ہی داڑھی كهجانے لگا۔۔
آئیں میرے ساتھ !! وه پھاڑ کھانے والے انداز میں بولتی اسے ساتھ لئے چلنے لگی۔۔
ویسے کافی مہمان نواز ہیں آپ۔۔! وه اس پر طنز کر گیا تو اوینا کڑے تیوروں سے اس کی جانب پلٹی۔۔
میرے منہ نہ لگیں آپ نہیں تو۔۔۔۔
وه اسکی بات درمیان میں ہی کاٹ گیا۔۔
مس میں لگا ہی کب ہوں آپ کے منہ۔۔۔؟ اس کی زو معنی بات پر اوینا کے کانوں سے دھوئیں نکلنے لگے۔۔
اتنا بے باک انسان اس نے زندگی میں پہلے بار دیکھا تھا۔۔
وه سامنے ڈرائنگ روم ہے۔۔ وہاں چلے جائیں یا جہنم میں آپ کی مرضی ہے۔۔
غصے سے سرخ چہرہ لئے وه تن فن کرتی کچن کی سمت جانے لگی۔۔
سمجھتا کیا ہے خود کو بدتمیز انسان کمینہ، میں بھائی کو بھی نہیں بتا سکتی۔۔ ہاتھ پر مکا مارتی وه کچن میں داخل ہوئی جہاں ہیر بے سرے راگ لگاتی برتن دھو رہی تھی۔۔
پانڈے پانڈے ہو گیا دل پانڈے پانڈے ہو گیا!!
وه قوالی کے بول کا بیڑا غرق کرتی مسلسل گردان کرتے برتن پٹخ پٹخ کر رکھ رہی تھی۔
نی ہیر کی بچی !!! اوینا اپنے ہی غصے میں چلاتی اسکےپاس رکتی اسکی کمر پر تهپڑ مار گئی۔۔
ہائے او ربا اے ظالم دنیا تے کتھے پهس گئی ہیر!!!
وه کھڑی کھڑی سنک کے کنارے سر ٹکا کر مغموم انداز میں بولی ۔۔
ڈرامے باز عورت بس کر دے۔۔ اوینا اس کی ناٹنکی دیکھ کر سلگ گئی۔۔
اچھا بول کیا ہوا ہے تیرا منہ لال "ٹومیٹو" کیوں ہو رہا ہے ؟؟
وه اپنی جون میں واپس آتی دھلے برتن ترتیب سے ریک میں رکھتی استفسار کرنے لگی۔۔
یار میں نہ باہر چکر لگا رہی تھی تو وه بندر بدتمیز شودا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وه دیدے نچا کر اسے شروع سے آخر تک سب بتانے لگی۔۔
ہیر کی آنکھیں ابل پڑیں ۔۔ توبہ توبہ ایسا کہا کیا اس نے۔۔؟
ہاں نہ !!! اوینا بھنویں سكیڑ کر بولی۔۔
ویسے کیا بہت پیارا ہے وه ۔۔۔ ؟؟ ہیر نے آنکھیں پٹپٹا کر پوچھا۔۔
ہاں ہے تو بہت پیارا !!!
اہم اہم !!!
اسکا خوبرو چہرہ آنکھوں کے سامنے آنے پر وه بے ساختہ کہہ اٹھی لیکن ہیر کے گلا کھنکارنے پر اسکی زبان کو بریک لگا۔۔
"کسی کا نام ہی پوچھ لیتی" وه شرارت سے گویا ہوئی۔۔
ہیر مجھ سے جھانپڑ کھائے گی تو کیا فضول باتیں کررہی ہے۔۔ وه سٹپٹا کر بولی۔۔
کیا یہی پیار ہے کیا یہی پیار ہے ؟
ہاں یہی پیار ہے !!
ہیر کے شرارت سے گنگنانے پر وہ پیر پٹخ کر کچن سے ہی نکل گئی۔
خراماں خراماں چلتی وه یونیورسٹی کے گیٹ سے اندر داخل ہوئی۔۔۔ آج وه کچھ بجھی بجهی تھی۔۔ اوینا اور موسیٰ کل رات ننھیال گئے تو وہیں رہ گئے جس کی وجہ سے آج اسے اکیلی آنا پڑا تھا۔۔
شاہانہ اور درخشاں نے لاکھ کہا کہ باریس کے ساتھ چلی جاؤ لیکن وه بھی اپنے نام کی پکی ڈرائیور کے ساتھ آئی تھی۔۔
یونیورسٹی کی انٹرنس میں معمول سے زیادہ رش دیکھ کر وہ چونکی۔۔۔ بیگ کو کاندھے پر ٹھیک طرح ٹکاتی وه ہجوم کے قریب جا کر کھڑی ہو گئی۔۔
اس نے ایک دو کو پیچھے ہٹاتے ایڑھیاں اونچی کر کے دیکھا تو چند لڑکے لڑکیوں کا گروپ چادر میں لپٹی ایک ڈری سہمی لڑکی کو گھیرے ہوئے تھا۔۔
یہ کیا ہو رہا ہے یہاں۔۔۔؟؟ اس نے ساتھ کھڑی لڑکی کو ٹہوکا دیا۔۔
یہ نیو سٹوڈنٹس ہیں،، ہمارے سینیرز۔۔ ریگنگ کر رہے ہیں جہاں کوئی معصوم بندہ یا بندی نظر آئی اس کو گھیر کر الٹے کام کرنے کے لئے پریشان کر رہے ہیں۔۔
اس کی بات سن کر ہیر کو بھنویں تن گئیں۔۔
ان کی تو میں ۔۔۔ !! وه بازو چڑھا کر آگے بڑھی تو اس لڑکی نے ہیر کا بازو پکڑ لیا۔۔
ہیر وه بگڑے ہوئے امیر زادے لگ رہے ہیں ایسے لوگوں سے مت الجھو تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔۔
ہیر نے تلخی سے ہنس کر اسے دیکھا۔۔
ارے چھڈو جی اگر ہیر ایسے موقع پر کسی معصوم کی مدد نہ کرے تو لعنت ہے ہیر کے انسان ہونے پر۔۔
اپنا بیگ اسے پکڑا کر وه جلدی سے مجمع چیڑ کر آگے بڑھی۔۔
پرے ہٹو لعنتیوں تماش بینوں !! انہیں صلواتیں سناتی وه ان کے گروپ کے پاس پہنچ گئی۔۔
لمبے چوڑے قد کے ایک سانولے سے لڑکے کو اس نے کندھے سے پکڑ کر پیچھے کیا تو وه چونک کر اسے دیکھنے لگا۔۔ اس کے باقی ساتھی بھی طنزیہ ہنسی ہنستے اسکے قریب آ گئے۔۔
ڈری سہمی کھڑی لڑکی نے امید سے ہیر کو دیکھا۔۔
کون ہو تم ۔۔۔ ؟ تمہاری ہمت کیسے ہوئی "k" گروپ کو ڈسٹرب کرنے کی۔۔؟؟
سفید پنٹ شرٹ پر کالی جیکٹ پہنے ایک ماڈرن سی لڑکی حقارت بھرے لہجے میں ہیر سے مخاطب ہوئی۔۔ سب دم سادھے انہیں دیکھنے لگے جانے اب کیا ہو۔۔
ہیں جی k گروپ مطلب " کتا " گروپ ۔۔ ؟؟
ویسے آپ کی خصلت کے لحاظ سے بلکل پرفیکٹ نام ہے۔۔
وه آنکھیں پٹپٹا کر بولی تو مجمع میں دبی دبی ہنسی گونجی۔۔
وه سانولا سا لڑکا ہیر کے حلیے پر ایک استہزائیہ نظر ڈال کر اس سے مخاطب ہوا۔۔ "ہم نے پوچھا کون ہو تم ۔۔ ؟ آخر پتہ تو چلے کس کی اتنی ہمت ہوئی کہ ہیری کو ٹوکے !!"
ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کھیر ،، تم لوگوں کی بینڈ بجانے آ گئی ہے ہیر !!!
بتیسی کی نمائش کرتے وه جلدی سے چند قدم بڑھی۔۔ انہیں سمجھنے کا موقع دیے بغیر اس نے چادر میں لپٹی لڑکی کا بازو پکڑ کر اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔۔
اس کی اتنی ہمت پر وہی ماڈرن سی لڑکی ہیر کو ماڑنے کے لئے آگے بڑھی۔۔
یو تھرڈ کلاس بچ !!
ابھی اس کا ہاتھ اٹھا ہی تھا کہ ہیر نے اسکا ہاتھ پکڑ کر موڑتے ایک زناٹے دار تھپڑ اس کے منہ پر دے مارا۔۔
وه منہ پر ہاتھ رکھے ساکت رہ گئی۔۔ اسے یقین نہیں آ رہا تھا جو اسکے ساتھ سرزد ہو چکا تھا۔۔
مجمع میں گہرا سکوت چھا گیا۔۔
ہیر بے خوفی سے ان کی آنکھوں میں دیکھنے لگی۔۔
اگر ۔۔ دوبار ۔۔ تم ۔۔ میں ۔۔سے ۔۔کسی ۔۔ نے ۔کسی ۔۔ معصوم ۔۔ کو تنگ ۔۔ کرنے ۔۔کی ۔۔کوشش ۔۔ کی ۔۔ تو ایک ۔۔ ایک کا وه ۔۔ حشر ۔۔ کروں ۔۔گی کہ ۔۔ تمہاری ۔۔ اگلی ۔۔ پچھلی ۔۔ نسلیں یاد ۔۔ رکھیں گی۔۔
ایک ایک لفظ چبا کر ادا کرتی وه اس لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر مڑی تو ہیری نے طیش سے آگے بڑھتے اسے کندھے سے پکڑ کر جھٹکا دیا جس سے اس کا دوپٹہ نیچے زمین پر گر گیا۔۔
غصے سے ہیر کے جبڑے بھینچ گئے۔۔ دوپٹہ اٹھا کر گلے میں ڈالتے اس نے قدرے فاصلے پر موجود لکڑی کا چھوٹا سا پھٹا اٹھایا اور پوری قوت سے اسکے منہ پر دے مارا۔۔
وه اپنے منہ پر ہاتھ رکھے ایک قدم پیچھے ہٹتا بے يقینی سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔ اسکی اتنی ہمت پر وه دنگ رہ گیا۔۔
اسکا ہونٹ پھٹ گیا تھا اور گال بری طرح سوجھ گیا تھا۔۔
تماشائیوں میں سے ایک لڑکی پروفیسرز ڈپارٹمنٹ کی طرف بھاگی۔۔
ہیری کے ساتھی غصے سے ہیر کی طرف بڑھنے لگے تو اس نے ہاتھ بڑھا کر انہیں روک دیا۔۔
وه سرخ آنکھوں سے اسے دیکھتا اس کی جانب بڑھا اور ایک زناٹے دار تهپڑ اسکے منہ پر مارا۔
تهپڑ اتنا زوردار تھا کہ وه توازن کھوتی زمین پر جا گری۔۔
وه اسکو بالوں سے پکڑ کر اٹھاتا اپنے سامنے کھڑا کرتا اسکے منہ پر داڑھا۔۔ "پتہ بھی ہے میں کون ہوں مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی ہمت کی تم نے تم جیسی لڑکیوں کو میں چند منٹ میں غائب کروا دوں۔۔۔"
اسکی گرفت میں پھڑپھڑاتی ہیر نے اسکی بکواس پر اسکے چہرے پر تھوکا۔۔
غیض و غضب سے پاگل ہوتے اس نے ایک بار پھر اسے مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا تو کسی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے زوردار جھٹکا دیا۔۔
وه جیسے ہی مڑا نو وارد نے ایک زبردست گھونسا اس کے منہ پر دے مارا۔۔
وه منہ پر ہاتھ رکھ کر دوہرا ہوگیا۔۔۔
نفی میں سر ہلاتے وه سیدھا ہوا اور جیکٹ اتار کر دبکے کھڑے اپنے گروپ کی طرف پھینکی۔۔۔
گردن کو دائیں بائیں حرکت دیتے وه مقابل کی طرف بڑھا۔۔۔ دونوں آپس میں گتهم گتها ہو گئے۔۔
تمام طالبعلم اپنے آئیڈیل پروفیسر کو پہلی بار اتنے طیش میں دیکھ رہے تھے۔۔۔
ہیر نے منہ پر ہاتھ رکھتے باریس کو دیکھا جو بری طرح اسے پیٹ رہا تھا۔۔۔ اس سب میں وه خود کو بھی چوٹ لگا چکا تھا۔۔
میرے گھر کی عورت پر ہاتھ اٹھائے گا۔۔ تیرے ہاتھ کاٹ دوں گا میں۔۔ دیگر پروفیسرز نے جلدی سے آ کر انہیں الگ کیا۔۔
وه اپنے ہونٹ سے بہتے خون کو ہاتھ کی پشت سے صاف کرتے کھڑا ہوگیا۔۔
ایک پروفیسر،، باریس سے مخاطب ہوا ۔۔ پروفیسر باریس آپ کو ہی کچھ خیال۔۔۔۔۔۔
بی سائلینٹ !!
اسکے سرد لہجے میں کہنے پر پروفیسر کی زبان کو بریك لگا۔۔
وه خوف زدہ ہیر کا بازو تھام کر اسے اپنے آفس میں لے آیا۔۔
یہاں بیٹھو !!
اس نے ہیر کو گم صم کھڑا دیکھ کر اپنی رولنگ چیئر کی طرف اشارہ کیا تو وه چپ چاپ وہاں بیٹھ گئی۔۔
نظریں جھکا کر وه اپنے ہاتھوں کو دیکھنے لگی جو بری طرح چِھل گئے تھے۔۔
باریس اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھا اور ٹیبل سے فرسٹ ایڈ باكس پکڑ کر اس سے مرہم نکالی۔۔
ہیر کا ہاتھ تھام کر وه نرمی سے خراشوں پر مرہم لگانے لگا۔۔
ہیر گم صم سی اسکے جھکے سر کو دیکھے گئی۔۔زندگی میں پہلی دفعہ اسکے نرم انداز نے اسے گم صم کردیا تھا ورنہ اس سے پہلے تک وه اسکی شرارتوں کی وجہ سے ہمیشہ اسے غصے سے ہی دیکھا کرتا تھا۔۔
اس کے ہاتھوں پر مرہم لگا کر اس نے سر اٹھا کر اسکے چہرے کو دیکھا ۔۔ تهپڑ پڑنے سے ہیر کا گال بری طرح سوجھ گیا تھا۔۔
تفکر سے اسکے چہرے کو دیکھ کر اس نے ایلو ویرا جیل پکڑی اور نرمی سے اسکے گال پر لگا گیا۔۔
ہیر نظریں جھکا کر تیزی سے پلکیں جھپکنے لگی۔۔
باریس اسے گم صم دیکھ کر گہری سانس لے کر اٹھا۔۔ ہیر ادھر دیکھو کیا زیادہ درد ہو رہا ہے۔۔ ؟؟
اس کے کہنے کی دیر تھی کہ وه ضبط کھوتی اٹھی اور اس سے لپٹ کر بلک بلک کر رونے لگی۔۔
باریس ساکت کھڑا رہ گیا۔۔
آئی ایم سوری پروفیسر میری وجہ سے آپ کو چوٹیں لگیں۔۔ میں بہت ڈر گئی تھی اگر میری وجہ سے آپ کو کچھ ہو جاتا تو۔۔۔ ؟
بلک بلک کر کہتی وه اپنے حواس میں نہ تھی۔۔
چند لمحوں بعد اسے اپنی حماقت کا احساس ہوا تو وه آہستہ سے اس سے الگ ہو کر کھڑی ہو گئی۔۔
آئی ایم سوری !!!
وه چہرے پر گرتے آنسو ہاتھ سے صاف کرنے لگی۔۔
میں ٹھیک ہوں ہیر لیکن تمہیں ان سے الجھنے کی کیا ضرورت تھی اگر خدانخواستہ مجھے پہنچنے میں دیر هو جاتی تو کچھ بھی ہو سکتا تھا۔۔ وه اسے سرزنش کرنے لگا۔۔
پروفیسر میں پاگل تھوڑی ہوں جو فضول میں ان بد تمیزوں سے الجھوں۔۔ وه ایک معصوم لڑکی کو تنگ کر رہے تھے مجھ سے برداشت نہیں ہوا اس لئے اسکی مدد کرنے گئی تھی بس۔۔۔
وه شوں شوں کرتے بولی تو باریس نے سمجھ کر سر ہلایا۔۔
اتنے میں ایک ملازم دروازه کھٹکھٹا کر آفس میں داخل ہوا اور ٹیبل پر جوس کا گلاس رکھتے خاموشی سے باہر چلا گیا۔۔۔
تم جوس پی لو تب تک میں بینڈ ایج کرلوں۔۔ اسے حکم دے کر وه قدرے ایک طرف رکھے صوفے پر بیٹھ گیا اور باكس سے بینڈ ایج نکال کر ماتھے پر لگانے لگا۔۔
ہیر اسکی چیئر پر بیٹھتی آگے دھرے میز پر سر ٹکا گئی۔۔ اسے دیکھتے دیکھتے اس کی آنکھیں بوجھل ہونے لگیں اور جانے کب وه وہیں بیٹھی بیٹھی سو گئی۔۔
باریس نے بینڈایج کر کے اسے دیکھا تو اسے آنکھیں بند کیے دیکھ کر پکار بیٹھا۔۔
ہیر ۔۔ ؟؟
جواب ندارد پا کر وه نفی میں سر ہلاتا خاموشی سے باہر نكلتا آفس کا دروازه بند کر گیا۔۔
سپاٹ چہرے کے ساتھ اب اسکا رخ پرنسپل آفس کی جانب تھا۔۔
🌸🌸🌸🌸
باریس کی ہمراہی میں اس نے "عالم ولا" میں قدم رکھا۔۔ آج جو کچھ اسکے ساتھ سرزد ہو چکا تھا اس نے اس کے اعصاب پر اتنا بوجھ ڈالا کہ گھر آتے آتے اسکا جسم بخار سے جلنے لگا تھا۔۔
صحن میں سے سب کی آوازیں گونج رہی تھی۔۔ اس نے کوفت سے باریس کو دیکھا جو اسے ریلیکس ہونے کا اشارہ کرتے اندر کی جانب بڑھ گیا۔۔
اس نے ابھی چند قدم اٹھائے ہی تھے کہ اسے زوردار چکر آیا اور وه لہرا کر نیچے گرتی بے ہوش ہوگئی۔۔
سب سے پہلے شاہانہ کی نظر اس پر پڑی۔۔
ہائے میری کُڑی اللّه خیر کرے !!
وه جلدی سے اس تک پہنچیں ۔۔ ان کی دیکھا دیکھی باقی سب بھی فوراً سے ان کے پیچھے آئے۔۔
ہیر پتر اکھاں کھول پتر !! وه اسکا چہرہ تهپتهپانے لگیں۔ ابا جی اس کو تو بہت تیز بخار ہے ابراہیم اسکو ڈاکٹر کے پاس لے جائیں یا ایسا کریں ڈاکٹر کو گھر بلا لیں۔۔
سبکتگین عالم سے کہہ کر وه شوہر سے مخاطب ہوئیں۔۔
پڑے ہٹو نیں منہ ویکھ رئے ہو سب۔۔۔ پتر اسکو کمرے میں لے کہ جا اور عباد تو ڈاکٹر کو بلا لا شاباش !!
معصومہ بی غرارہ سنبهالتیں آئیں اور بیٹوں کو حکم دیتیں شاہانہ سے مخاطب ہوئیں جو بےسدھ پڑی ہیر کو اٹھا نے کے جتن کررہی تھیں۔۔
شاہانہ حوصلہ کر کچھ نہیں ہوا ہیر کو ابھی ہوش آ جاتا ہے۔۔
جی بے بے !!
ساس بہو کے پہلی بار بلکل نارمل انداز میں بات
کرنے پر اس پریشانی کے موقع پر بھی سب کو شدید حیرت ہوئی۔۔
کہاں وه سیدھے منہ ایک دوسرے سے بات نہیں کرتیں اور کہاں یہ پیار بھرا انداز۔۔ حقیقت تو یہ ہے کہ انسان چاہے زبان کا جتنا بھی کڑوا ہو اپنوں کو تکلیف میں دیکھ کر اسکا دل موم ہوجاتا ہے تو کیا سمجھے جی " اسی لئے تو وه انسان کہلاتا ہے "
کچھ وقت بعد ڈاکٹر کمرے میں ہیر کا معائنہ کررہا تھا۔۔ شاہانہ ، ابراھیم عالم ، عباد عالم اور سبکتگین عالم ایک طرف کھڑے خاموشی سے ڈاکٹر کی کاروائی ملاحظہ کر رہے تھے۔۔
ڈاکٹر نے اسکا مکمل چیک اپ کرنے کے بعد کاغذ پر کچھ دوائیاں لکھیں اور کاغذ ابراھیم عالم کی طرف بڑھایا جسے انہوں نے آگے بڑھتے تھام لیا۔۔
زیادہ پریشانی والی بات نہیں ہے انہوں نے سٹریس لیا ہے کسی بات کا جس سے انکو بخار ہوا ہے اور نقاہت سے یہ بے ہوش ہو گئی ہیں۔۔ کچھ وقت میں ان کو ہوش آ جائے گا۔۔ کچھ کھلا کر یہ دوائی دے دیجیے گا۔۔ کہہ کر وه اپنا بیگ اٹھا کر کھڑا ہوگیا۔۔
شاہانہ کے علاوہ سب کمرے سے باہر چلے گئے۔۔
وه پرسوچ نظروں سے اسکے سوجھے چہرے اور ہاتھوں پر جا بجا لگی خراشوں کو دیکھنے لگیں۔۔
آخر کس بات کی ٹینشن لی ہے اس نے اور یہ چوٹیں کیسے آئیں۔۔؟
اسکا ماتھا چوم کر وه آہستہ سے باہر آئیں۔
صحن عبور کر کے انہوں نے باریس کے کمرے میں جھانکا جو اس سب سے بے خبر بیڈ پر نیم دراز کانوں میں ایئر پوڈز لگائے لیپ ٹوپ پر کام کررہا تھا۔۔
شاہانہ پر نظر پڑتے ہی وه لیپ ٹوپ رکھتا اٹھ بیٹھا۔۔
جی چچی کوئی کام تھا آپ کو۔۔؟؟
پتر باہر آ ذرا بات کرنی ہی تیرے سے۔۔
کہہ کر وه پلٹ گئیں تو وه الجھتا ہوا پیروں میں جوتا ڈال کر ان کے پیچھے چل دیا۔۔
سب بچوں کو باہر لان میں بھیج کر وه سنجیدگی سے باریس سے مخاطب ہوئیں۔۔۔
پتر سچ سچ بتا آج یونیورسٹی میں کیا ہوا ہے ۔۔؟؟
انکی بات پر باریس چونک گیا۔۔
کہیں ہیر نے تو نہیں ۔۔؟؟ میں آپ کی بات سمجھا نہیں چچی۔۔!!
باری بیٹا شاہانہ جو پوچھ رہی ہے بتا دے نا ۔۔
سبکتگین عالم پوتے سے مخاطب ہوئے۔۔
دوستوں سے جھگڑا ہوگیا تھا اسکا بات مار پیٹ تک پہنچ گئی تھی لیکن میں وقت پر پہنچ گیا تھا زیادہ مسلہ نہیں ہوا آپ پریشان نہ ہوں ۔۔ وه ٹھیک ہے ۔۔ وه سنجیدگی سے بولا۔۔
"خاک ٹھیک ہے وه پتر بخار میں تپ رہی ہے میری ہیر ، ہمیشہ ہنستی مسکراتی رہتی ہے آج اسے یوں خاموش پڑا دیکھ کر میرا تو دل ہول رہا ہے۔۔ آخر کڑیوں سے لڑائی کی اتنی ٹینشن لے لی اس نے کہ بے ہوش ہو گئی۔۔ پتر تو کچھ چھپا تو نہیں رہا۔۔ ؟"
ہیر کے بے ہوش ہونے کا سن کر وه چونکا۔۔ کب بے ہوش ہوئی میرے ساتھ ہی ٹھیک ٹھاک آئی تھی۔۔
بس پتر تیرے کمرے میں جاتے ہی وه باہر گر گئی تھی۔۔ ڈاکٹر دیکھ گیا ہے تھوڑی دیر تک ہوش آ جائے گا۔۔ میں دیکھتی ہوں اسے۔۔ اور آیندہ یونی وراسٹی میں اس کی خبر لیتا رہا کر۔۔
اپنی وینا اور موسیٰ تو سمجھدار ہیں لیکن ہیر پوری کی پوری جھلی ہے۔۔ تفکر سے اسے کہتیں وه اٹھیں تو وه محض سر ہلا کر رہ گیا۔۔
🌸🌸🌸🌸
دھیرے دھیرے اس نے آنکھیں کھولیں تو اپنے ارد گرد سب کو پا کر حیران ہوتی اٹھنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔
ماں صدقے پتر آرام سے،،، اب کیسا محسوس کررہی ہے ۔۔ ؟؟
شاہانہ اسے تکیہ کے سہارے بٹھاتے ہوئے بولیں۔۔
میں ٹھیک ہوں !! اس نے دکھتے سر کو تکیہ سے ٹکا کر سب کو دیکھ کر مسکرانے کی کوشش کی۔۔
سب باری باری اس سے آ کر ملے۔۔ بڑے اس کو صحت یابی کی دعا دیتے ایک ایک کر کے باہر چلے گئے۔۔
اب کمرے میں صرف ينگ پلٹن رہ گئی تھی۔
شاہانہ ہیر کے لئے سوپ بنانے کی غرض سے کچن میں چلی گئیں۔۔
رجا مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجا کر اسکے سامنے آئی۔۔۔
کیسی ہو ہیر ۔۔ ؟؟
ٹھیک ہوں !! وه بے تاثر چہرے کے ساتھ بولی تو رجا آنکھیں گھماتی کمرے سے چلی گئی۔۔
ہونہہ!! ابھی تک اکڑ نہیں گئی اسکی۔۔
اسکے جانے کے بعد کمرے میں ربیعہ رہ گئی۔۔ رجا کی نسبت اس کے چہرے پر ہیر کے لئے نرم تاثر تھا۔۔
جلدی ٹھیک ہو جاؤ گی اور زیادہ سٹریس نہ لیا کرو۔۔ لاکھ ہمارا آپس میں جھگڑا ہو لیکن سچ کہوں تم ہنستی مسکراتی ہی اچھی لگتی ہو۔۔
ربیعہ کے بولنے پر وه ہلکا سا ہنس دی۔۔
بیٹھ جاؤ!!
ہیر نے اسے بیڈ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وه اس کے پاس ہی بیٹھ گئی۔۔
اوینا نہیں آئی ۔۔ ؟؟ ہیر کے استفسار پر ابھی وه کچھ کہنے ہی لگی تھی دروازہ کھول کر اوینا اندر آئی اور ہیر سے لپٹ گئی۔۔
یار میں ایک رات کیا وہاں رہ گئی تم نے تو اپنا حال ہی بگاڑ لیا ہے۔۔
وه فکرمندی سے اسے ساتھ لگائے بولی تو ہیر اسکے اتنے پیار پر مسکرا دی۔۔
ٹھیک ہوں یار سب اتنا پریشان کیوں ہو رہے ہیں۔۔
میری ہر وقت شرارتیں کرنے والی ہیر ایسے چپ کر کے بستر پر پڑی رہے گی تو سب نے پریشان تو ہونا ہے نہ دیکھ کیسے چوا سا منہ نکل آیا ہے تیرا اب تیرا میں خود دیهان رکھوں گی۔۔
شاہانہ موسیٰ کے ہمراہ سوپ کی ٹرے تھامے اندر داخل ہوئیں۔۔
لائیں چاچی میں پلا دیتی ہوں۔۔ اوینا نے اٹھ کر ان کے ہاتھ سے ٹرے پکڑی۔۔
وینا پتر سوپ پلا کر اسے دوائی بھی دے دینا۔۔ میں ذرا بے بے کو دیکھ لوں۔۔۔
چولہے کے پاس کھڑیں يقیناً مجھے چولہے میں ڈالنے کے منصوبے بنا رہی ہوں گی۔۔
ان کے جانے کے بعد موسیٰ کا دیہان ربیعہ پر پڑا۔۔
اس نے ہونٹ گول کرتے اسے دیکھا جو اب پہلے سے دبلی ہو گئی تھی۔۔
"دشمنوں کے مزاج بدلے بدلے نظر آتے ہیں،،،
یہ کس کی شامت کے آثار نظر آتے ہیں۔۔۔!!
اوینا بھی ربیعہ کو دیکھنے لگی تو وه ان کی نظروں سے پزل ہو گئی۔۔
ہیر نے تنبیہی نظروں سے اسے گھورا تو وه هنستا ہوا اس سے حال دريافت کرنے لگا۔۔
ربیعہ پہلے تو جھجھکی پھر وه بھی ان کے ساتھ باتوں میں شامل ہو گئی۔۔ ربیعہ کو ان کے ساتھ وقت گزارنے پر احساس ہوا کہ وه اتنے بھی برے نہیں تھے جتنا وه انہیں سمجھتی تھی۔۔
جب وه کافی دیر بعد اٹھ کر جانے لگی تو ہیر نے نرمی سے اسے دیکھتے اسکی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔
فرینڈز ۔۔؟
وه ہلکا سا ہنستی اسکا ہاتھ تھام گئی ۔۔
یس فرینڈز !!
وی آر سوری یار کہ ہم نے تمہیں اتنا تنگ کیا ۔۔ اوینا معذرت خواہ انداز میں بولی۔۔
کوئی بات نہیں ۔۔ وه اسکو مسکرا کر دیکھتی موسیٰ کو سرے سے نظر انداز کرتی چلی گئی۔۔
یار یہ اتنا مسکرا مسکرا کر کیوں بات کر رہی تھی کہیں بندے کو گرانے کا اراده تو نہیں ۔۔۔
وه دل کے مقام پر ہاتھ رکھتا "ٹھیٹھ عاشقوں" کے انداز میں بولا تو اوینا نے رکھ کر ایک تھپڑ اس کی پیٹھ پر مارا۔۔
شرم کرلو کچھ۔۔ اسکو سرزنش کرتی وه ہیر کے ساتھ باتوں میں مصروف ہوگئی۔۔
معصومہ بی صحن میں رکھے تخت پوش پر بیٹھیں پیسے گن رہی تھیں۔۔ انھوں نے شہادت کی انگلی پر تھوک لگائی اور آرام سے پیسے گننے لگیں۔۔
مطلوبہ رقم علیحدہ کر کے انہوں نے باقی پیسے دوپٹے کے کنارے سے باندھ کر گرہ لگا لی۔۔
مہینہ ختم ہونے والا تھا ان کی کریموں کا ڈھیڑ ختم ہونے والا تھا لہٰذا وه کچھ خریداری کرنے کے لئے بازار جانے والی تھیں۔۔
اب دیکھیے محلے کے کس لڑکے کی قسمت پھوٹنے والی تھی کیوں کہ موسیٰ تو انکے بازار جانے کا سن کر ہی رفو چکر ہوجاتا تھا۔۔
بے بے کہاں کی تیاری ہے آپ کی ۔۔ ؟؟
شاہانہ نے وہاں سے گزرتے ہوئے اپنی بڑی بڑی تیز آنکھوں سے معصومہ کو نوٹ گنتے دیکھا تو پوچھے بغیر نہ رہ سکیں۔۔
نی تو کوئی میری اماں لگی ہے یا میرے باوا جی نے دنیا سے رخصت ہونے سے پہلے تجھے میرے سر پر کن سوئیاں لینے کے لئے مسلط کیا تھا جو میں تجھے بتاؤں۔۔
یہ اپنی باندری جیسی شکل لے کر بار بار میرے سامنے نہ آیا کر۔۔
معصومہ بی تخت پوش کا سہارا لے کر کھڑی ہوتے ہوئے بولیں۔۔
ہائے نند کی سوں !! اس چھنو باندری کو تو آپ اک اک گل جا کر بتاتی ہیں میں نے پوچھ لیا تو کوئی طوفان تو نہیں آ گیا۔۔
اور خود بُسے منہ کے ساتھ مجھے باندری کہنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔۔۔ میری شکل پر تو ایک زمانہ مرتا ہے۔۔
وه ایک ادا سے دیدے نچا کر بولیں تو معصومہ بی نے بتیسی نکالی جس کے "اگلے دو دانت" غائب تھے۔۔
ہاں یہ تو صحیح کہا تو نے جو بھی تیری منحوس بوتھی دیکھ لے اس نے خوف سے مر ہی جانا ہے۔۔
بغیر شاہانہ کی اگلی بات سنے وه خراماں خراماں چلتیں گھر کی دہلیز عبور کر گئیں۔۔
یہ ابھی ان کی جوانی ہے جو رینگ رینگ کر چل رہی ہیں بڑھاپے میں تو پھر یہ زمین کے سینے سے لگی نظر آئیں گی۔۔ ہنہ !!
🌸🌸🌸🌸
او شکیل ادھر آ ۔۔!!
گلی کے نُکر پر کھڑیں وه آنکھوں پر ہاتھ رکھے چنی آنکھوں سے ادھر ادھر دیکھتیں محلے کے کسی لڑکے کو تلاش کر رہی تھیں۔۔ شکیل پر نظر پڑھتے ہی وه اسے پکار بیٹھیں۔۔
شکیل نے دور سے انہیں دیکھ کر واپس مڑنا چاہا لیکن تب تک وه اسے دیکھ چکیں تھی۔۔
آج تو میری قسمت پھوٹی ہی پھوٹی !!
ہاں جی اماں جی کیا حال ہے ٹھیک ہی لگ رہے ہو میں ذرا کام سے جا رہا تھا پھر ملتا ہوں خدا حافظ !!
عجلت بھرے انداز میں کہہ کر وه جانے لگا تو معصومہ بھی نے تنک کر اسے دیکھا۔۔
وے ٹٹ مرنيا ایتھے آ کیتھے پج ریا ایں ۔۔ ادھر آ میرا پتر مجھے یہ بازار تک تو لے جا بس آدھا گھنٹہ تو لگنا ہے چل میرا چنگا پتر ۔۔
شروع میں كلس کر بولتیں آخر میں اپنے لہجے کو شیریں کرتے ہوئے بولیں۔۔
"اللّه کدھر پهس گیا ہوں میں" اچھا اماں میں موٹر سائیکل لاتا ہوں۔۔
منہ کے زاویے بگاڑتا وه جا کر بائیک لے آیا۔۔
معصومہ بی نے اسکے کندھے کو دبوچا تو وه كراه کر رہ گیا۔۔
بڑی تگ و دو کے بعد وه اسکے پیچھے بائیک پر بیٹھیں تو ۔۔۔
بائیک آگے سے اوپر اٹھ گئی۔۔۔
شکیل گھبرا کر ہوا میں ٹانگیں چلانے لگا۔۔
وے شکیلا شودیا مینوں مارن دا ارادہ اے تیرا۔۔
اسکی گردن میں بازو کا پهندا ڈال کر سہارا لیتیں وه اسکی گردن پر چپیڑیں مارنے لگیں۔۔
اس سے پہلے کہ موٹر سائیکل الٹتی کسی راہگزر نے جلدی سے انکی مدد کرتے بائیک کو سیدھا کیا۔۔
معصومہ بی جیسے ہی بائیک سے اتر کر سانس ہموار کرنے کے لئے رکیں وه بغیر پیچھے ددیکھے بائیک اڑا لے گیا۔۔
پیچھے وه اسے آوازیں ہی دیتی رہ گئیں لیکن وه ایسا بھاگا کہ پلٹ کر نہ دیکھا۔۔
🌸🌸🌸🌸
گاڑی کا دروازہ کھول کر وه باہر نکلا۔۔ لیزا نے بھی اسکی تقلید کی۔۔
شیری یہ جگہ کچھ پرانی پرانی نہیں ۔۔۔ ؟؟
اپنی سن گلاسز کو سر پر ٹکاتی وه "عالم ولا " کے سامنے آ کر رکتی جائزہ لیتی نظروں سے دیکھنے لگی۔۔
نہیں بہت زبردست محل ہے یہ اندر سے دیکھو گی یہاں کے مکینوں کے ذوق کی قائل ہو جاؤ گی۔۔
تم نے باری کو بتا تو دیا تھا نا کہیں اس کے گھر والے سین نہ کری ایٹ کر دیں۔۔
ہمم!! انفارم کر دیا تھا۔۔ آتا ہی ہوگا ۔۔
تقریباً پانچ منٹ کے بعد باریس بڑا سا داخلی دروازه دھکیل کر باہر نکلا۔۔
ہائے بڈی !! کیسے ہو ۔۔ ؟؟ شہریار اس سے بغلگیر ہوا۔۔
فائن !! مسکرا کر کہتے وه لیزا کی طرف پلٹا۔۔
کیسی ہو ۔۔ ؟؟ اندر چلو باقی حال چال اندر چل کر پوچھتے ہیں۔۔
باریس خوشگواری سے کہتا انہیں ساتھ لئے اندر کی جانب بڑھا۔۔
باری کتنا بدل گئے ہو تم ۔۔ !! تمہاری لكس بھی پہلے سے کافی اچھی ہو گئی ہیں ۔۔ لیزا نے اس کے ساتھ چلتے کہا۔۔
لیزا کے ریمارکس پر وه محض مسکرا دیا۔۔
گھر کے بڑوں کو کو وه پہلے ہی ان کی آمد کا بتا چکا تھا۔۔ لیزا شہريار کی کزن تھی جو باہر کے ملک سے پڑھ کر حال ہی میں پاکستان آئی تھی۔۔
یہاں وه پاکستان کے خوبصورت مقامات کو دیکھنے کی چاہ میں آئی تھی۔۔ یہاں آنے کے بعد رہائش کا مسلہ بنا تو اس نے شہریار سے مدد مانگی۔۔
شہريار خود اکیلا فلیٹ میں رہتا تھا ایسے میں اسے اپنے ساتھ رکھنا کچھ مناسب نہ تھا۔۔ اسی سلسلسے میں وه باریس سے مشورہ مانگے آیا تھا کیوں کہ جس طرح کے حالات تھے لیزا کا اکیلے گھر میں رہنا اس کے لئے قابلِ قبول نہ تھا۔۔۔
لیزا اسکی کزن ہونے کے ساتھ اسکی اور باریس کی دوست بھی تھی۔۔۔ باریس سے اسکی دوستی یوں ہوئی کہ ایک بزنس ڈیلنگ کے سلسلے میں باریس عباد عالم کے ساتھ یو کے گیا تھا وہیں شہریار کے ہمراہ لیزا سے اسکا تعارف ہوا اور موبائل کے زریعے بھی وه رابطے میں تھے۔۔۔
باریس نے اسکی پریشانی کا حل یوں نکالا کہ اسے اپنے عالیشان محل میں رہنے کی پیشکش کی جسے شہریار نے کافی پس و پیش کے بعد قبول کر لیا۔۔
باریس نے کہہ تو دیا لیکن وہی جانتا تھا کہ اس نے گھر والوں کو کس طرح منایا تھا۔ گھر کے بچے ابھی اس بات سے لا علم تھے۔۔
جونہی وه باریس کے ہمراہ اندر داخل ہوئی صحن میں موجود تمام خواتین کا منہ کھل گیا۔۔
بلیک جینز شرٹ میں ملبوس وه لڑکی انہیں ایک آنکھ نہ بھائی۔۔۔
لیزا بظاہر مسکرائی لیکن دل ہی دل میں شدید کوفت کا شکار ہوئی۔۔۔
درخشاں کو سب سے پہلے ہوش آیا۔۔ آؤ بیٹا وہاں کیوں کھڑے ہو تم لوگ ۔۔
ان کے کہنے پر وه آگے بڑھتے ان سے ملے۔۔
شہریار ان کے سامنے پیار لینے کے لئے جھکا تو وه اس سے پیار بھرا شکوہ کر گئیں۔۔
بیٹے بڑی دیر بعد شکل دکھائی کیا ماں کی یاد نہیں آتی ؟؟
شہریار شرمندہ ہوگیا۔۔۔ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔
وه ان سے معذرت کرتا باقی خواتین کو سلام کر گیا۔۔
اف شروع ہوگیا مڈل کلاس لوگوں کا ڈرامہ۔۔۔ لیزا نے كلس کر سوچا ۔۔ وه جلد از جلد اپنے کمرے میں جانا چاہتی تھی۔۔۔
ان کو وہاں بٹھا کر وه اوینا کو آواز دیتیں کچن میں گئیں۔۔
آواز سن کر اوینا ہیر کے ساتھ صحن سے گزرتی کچن میں جانے لگی کہ باریس کے ساتھ چپک کر بیٹھی لڑکی کو دیکھ کر اسے حیرت کا جھٹکا لگا اور اس سے بڑا جھٹکا ہیر کو لگا جب اس نے صحن کے ایک طرف رکھے بھاری بھرکم بیگ کو دیکھا۔۔۔
ہیر نے معصومہ بی کو اشارہ کیا جو تیکھی نظروں سے لیزا کو سر تا پیر گھور رہی تھیں۔۔
ان کو اپنی طرف متوجہ نہ ہوتے دیکھ کر وه اوینا کا بازو تھامے کچن میں گئی جہاں درخشاں چائے کا پانی چولہے پر رکھ چکی تھیں۔۔
ادھر آؤ دونوں یہ چائے بنا دو مہمان آئے ہیں اور موسیٰ کو بھیج کر کچھ دوسرا سامان بھی منگوا لو ۔۔
لیکن ماما یہ لڑکی کون ہے جو باہر بھائی کے ساتھ چپکی بیٹھی ہے ۔۔ ؟؟ اوینا تنک کر بولی ۔۔
اور وہاں ایک بیگ بھی پڑا ہے۔۔ ہیر بھی سوالیہ ہوئی۔۔
باریس کی دوست ہے اسکا رہائش کا مسلہ بن رہا ہے اس لئے وه چند ماہ یہیں رہے گی۔۔ چلو اب زیادہ باتیں نہ بناؤ موسیٰ کو بلا لو۔۔
ان کے جانے کے بعد وه ہیر کی طرف پلٹی۔۔
ہیر یہ وہی لڑکا ہے۔۔ !! وه منہ کے زاویے بگاڑ کر بولی۔۔
ہیں کونسا یہ جو باہر بیٹھا ہے اس چڑیل کے ساتھ ۔۔ ؟؟
ہیر فوراً سے پہلے بولی۔۔
ہاں وہی مجھے بہت غصہ آرہا ہے دونوں پر ۔۔۔ اور اس لڑکی کو دیکھا ہے کیسے کپڑے پہن کر بیٹھی ہے مجھے تو دیکھ کر ہی شرم آ رہی ہے۔۔
یار وینا اب تو یہیں رہنا اس نے ویسے جس طرح وه پروفیسر کے ساتھ چپک کر بیٹھی ہے مجھے تو اس کے ارادے ٹھیک نہیں لگ رہے۔۔
باریس کے ساتھ کسی لڑکی کو دیکھ کر اندر ہی اندر وه جلن کا شکار ہوئی۔۔
بھاڑ میں جائے وه ابھی تو تم یہ چائے وغیرہ باہر لے کر جاؤ۔۔۔ اس شودے کے سامنے میں تو نہیں جا رہی۔۔
اوینا خوامخواہ اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی۔۔
اوہ ہو۔۔!! تمہیں شرم آ رہی ہے کیا ۔۔ ؟؟
وه اسے چھیڑنے لگی ۔۔
ہونہہ شرم آتی ہے میری جوتی کو ۔۔
ہیر شرارتی مسكان سے اسے دیکھتی لوازمات سے بھری ٹرے اٹھا کر باہر نکل گئی۔۔
انکو سلام کر کے وه انہیں چائے پیش کرنے لگی۔۔
لیزا نے اسکا تفصیلی جائزہ لیتے استہزائیہ مسکرا کر سر جھٹکا۔۔
ارد گرد دیکھتے اس نے ہیر سے چائے کا کپ پکڑتے جان بوجھ کر ہاتھ ہلایا جس سے تھوڑی سی چائے اسکے ہاتھ پر گر گئی ۔۔
آہ !! تم پاگل ہو دیهان کہاں ہے تمہارا عجیب لا پرواہ ملازمہ رکھی ہوئی ہے آپ نے ۔۔
اس نے اسے جان بوجھ کر ملازمہ کہا تھا حالانکہ یہاں آنے سے پہلے وه اس گھر کے ہر فرد کے بارے میں معلومات لے کر آئی تھی۔۔
سب کے چہروں پر گہری سنجیدگی چھا گئی۔۔
ہیر کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔ وه جلدی سے اٹھتی وہاں سے چلی گئی۔۔
وه میری کزن ہے لیزا ،، کوئی ملازمہ نہیں ہے!!
باریس شاہانہ کے سنجیدہ چہرے کو معذرت خوانہ نظروں سے دیکھتے لیزا سے بولا۔۔۔
اوہ آئی ایم سوری باری!! اسکا گیٹ اپ ایسا تھا اس لئے مجھے لگا کہ وه ۔۔۔۔
شاہانہ وہاں سے اٹھ کر چلی گئیں۔۔
اوکے یار میں چلتا ہوں اب ۔۔ شہریار کھڑا ہوا تو باریس بھی اٹھ کھڑا ہوا۔۔
بیٹا اتنی جلدی جا رہے ہو۔۔ درخشاں کے سوال پر وه مسکرا دیا۔۔
انشااللہ پھر آؤں گا ۔۔ اور لیزا کی طرف سے معذرت کرتا ہوں۔۔
وه ان کے سامنے سر جھکاتا ہلکی آواز میں بولا تو مسکرا دیں ۔۔
کوئی بات نہیں بیٹا اسے پتہ نہیں تھا۔۔
اوکے سب کو خدا حافظ !! باریس کے ساتھ وه باہر چلا گیا لیکن جاتے جاتے کچن سے جھانکتی اوینا پر گہری نظر ڈالنا نہ بھولا۔۔
اسکی گہری اندر تک اترتی نظر پر اوینا کی دھڑکنوں میں ارتعاش پیدا ہوا۔۔
ٹھرکی۔۔ !!
اسے نئے لقب سے نوازتی وه لیزا کے بارے میں مزید معلومات لینے کے لئے درخشاں کے کمرے کی طرف بڑھی۔۔
🌸🌸🌸🌸
ہیر اپنے کمرے میں گم صم سی بیڈ پر اوندھی لیٹی تھی۔۔ آج لیزا نے جو حرکت کی تھی اس کا دل بہت دکھا تھا۔۔
اس کی چہرے پر پھیلا استہزا اسے بہت کچھ باور کرا گیا تھا لیکن اسے یہ سمجھ نہی آ رہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ کیوں ایسا کیا۔۔
اوپر سے باریس کا چپ رہنا اسے اور بھی کھل رہا تھا۔ پتہ نہیں کیوں لیکن وه چاہتی تھی کہ باریس اسکی حمایت کرے۔۔
اس کے کھلنڈرے کونپل سے نرم و شفاف دل میں محبت کی سنہری کرنیں پھوٹنیں لگی تھیں جس سے ابھی وه خود بھی بے خبر تھی ۔۔
ہیر ۔۔۔ !!! اوینا مشکل سے اپنی چیخ روکتی آندھی طوفان بنی اسکے کمرے میں آئی۔۔
اللّه میں اتنی خوش ہوں اتنی خوش ہوں کہ تمہیں بتا نہیں سکتی۔۔ اللّه میری دلی مراد پوری ہونے جا رہی ہے۔۔
وه اسے اٹھاتی فرطِ مسرت سے نان اسٹاپ بولتی جا رہی تھی۔۔
ہوا کیا ہے ۔۔۔ ؟؟ کچھ بتاؤ گی بھی ۔۔ ؟؟
اس کے گول گھمانے پر ہیر نے چکرتے سر پر ہاتھ رکھتے اس سے پوچھا۔۔
یار میں ابھی دادی کے کمرے کے پاس سے آئی ہوں۔۔ وہاں ماما بابا، دونوں چاچو مطلب سب ہی اکٹھے ہوئے ہیں۔۔
بچوں کو بہانے سے انہوں نے دوسری طرف بھیجا تو مجھے شک پڑ گیا کہ ضرور کوئی بات ہے ۔۔ وه ہاتھ ہلا ہلا کر بتانے لگی۔
یار اتنی لمبی لمبی نہ پھینک سیدھی طرح بتا۔۔ ایک تو پہلے ہی میرا موڈ خراب ہے اوپر سے تم بک بک کئے جا رہی ہو۔۔
وه اکتا کر بولی تو اوینا کی چلتی زبان کو بریک لگا۔۔
کیوں کیا ہوا ہے موڈ کیوں خراب ہے ۔۔ ؟؟
چھوڑ اس بات کو۔۔ وه منظر پھر سے یاد آتے اسکی آنکھیں گیلی ہونے لگیں۔۔
اوینا تو اسکی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر تڑپ گئی۔۔ مجھے بتا کسی نے کچھ کہا ہے میں اسکا منہ توڑ دوں گی۔۔
اسکا پٹاخہ موڈ اون ہوگیا۔۔
اوینا کے مسلسل اسرار پر اس نے ساری بات اسے کہہ سنائی۔۔ اوینا کا غم و غصے سے برا حال ہوگیا۔۔
ہیر تو ٹھیک کہہ رہی تھی ضرور یہ کسی اور مقصد سے آئی ہے یہاں۔۔۔ لیکن تو ٹینشن نہ لے۔۔ موقع ملنے پر اس سے اس بے عزتی کا بدلہ ضرور لیں گے۔۔
اچھا چھوڑو اسے میں اس کے بارے میں بات بھی نہیں کرنا چاہتی۔۔ تم کیا کہہ رہی تھی۔۔ ؟؟
ہیر بیڈ کے کنارے ٹکتے ہوئے بولی تو اوینا چمکتی آنکھوں سے اس کے ساتھ بیٹھی۔۔
یار میں دروازے سے کان لگا کر انکی باتیں سن رہی تھی۔۔ دادا جان کہہ رہے تھے کہ سب بچیاں جوان ہو گئی ہیں اب ان کے بياه کے بارے میں سوچو۔۔ خیر سے اس سال تعلیم بھی مکمل ہو جائے گی ان کی تو دادی کہتیں کہ رشتے تو گھر میں بھی ہیں۔۔
سمجھ رہی ہو ۔۔ ؟؟ وه شرارتی مسکراہٹ سے اسے دیکھنے لگی۔۔
کک کیا مطلب ۔۔ ؟؟ ہیر نے دھڑکتے دل سے پوچھا۔۔
یار ہاہاہا مجھے تو سوچ کر بھی ہنسی آ رہی ہے وه موسیٰ اور ربیعہ کے رشتے کی بات کر رہے تھے۔۔
ہاہاہا !! اس کی دیکھا دیکھی ہیر بھی ہنسنے لگی۔۔
اور اور تو نہ ۔۔۔۔۔۔ میری بھابھی بننے کے لیے تیار ہو جا۔۔۔
اوینا نے اس کے سر پر دهماکہ کیا۔۔ وه پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی۔۔
ہہ ہو ۔۔ ہوش میں تو ہو کیا کہہ رہی ہو پروفیسر تو کبھی نہیں مانیں گے نیور !!!
وه نفی میں گردن ہلانے لگی۔۔۔
بھائی سے ابھی بات کریں گے نہ پاگل۔۔ ابھی تو بڑوں میں ہے یہ بات۔۔ تم اپنی بتاؤ تم تو راضی ہو نہ۔۔ ہوں ۔۔۔ !!
وه اسے کندھا مارتی چھیڑنے لگی تو ہیر زندگی میں پہلی بار شرما گئی۔۔
او ہو لوگوں کو شرم آ رہی ہے۔۔ !!
اوینا کے چھیڑنے پر وه سرخ چہرہ ہاتھوں میں چھپا گئی۔۔
🌸🌸🌸🌸
اگلی صبح تینوں نے یونی سے چھٹی کر لی۔۔ سبكتگین عالم نے باریس کو بھی جلدی آنے کا کہا تھا کہ انہوں نے ضروری بات کرنی تھی۔۔
سب ناشتے کی میز پر بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے کہ لیزا ڈھیلی سی ٹی شرٹ ٹراؤزر میں جمائی روکتی آئی اور کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گئی۔۔
"گڈ مارننگ ایوری ون!!! "
اوینا اور ہیر نے اسے دیکھ کر آنکھیں گھمائیں جب کہ رجا اسے دیکھ کر مسکرا دی۔۔
جواباً لیزا بھی اسے دیکھ کر مسکرائی ۔ یہ بندی اسے کچھ بہتر لگی تھی۔۔
ربیعہ نے ہیر کے کان میں سرگوشی کی ۔۔
یہ مجھے بلکل اچھی نہیں لگی جس حساب سے اس نے منہ پر پلاسٹک سرجری کروائی ہے مجھے تو مائیکل جیکسن کی بہن لگ رہی ہے۔۔۔
اسکی گوہر افشانی پر ہیر کے حلق میں نوالہ پھنس گیا جب کہ اوینا کی ہسی نکل گئی۔۔
سب کھانا چھوڑ کر انہیں دیکھنے لگے تو وه سر جھکا کر شرافت سے ناشتہ کرنے لگیں۔۔
لیزا نے تیکھی نظروں سے انہیں دیکھا۔۔
موسیٰ جلدی سے ناشتہ ختم کرتا اٹھا اور ان تینوں کو لان میں آنے کا اشارہ کرتا وہاں سے چلا گیا۔۔
ناشتہ کرنے کے بعد انہوں نے جلدی سے برتن سمیٹے اور لان میں چلی آئیں۔۔
رجا نے ناگواری سے ربیعہ کو ان کے ساتھ جاتے دیکھا۔۔ اسے ربیعہ کا ان کے ساتھ میل جول ذرا پسند نہیں آیا تھا۔۔
لان میں صبح کی ٹھنڈی تر و تازہ ہوا نے ان کا استقبال کیا۔۔ پھولوں سے اٹھتی دهیمی مہک میں گہرے سانس لیتی وه واک کرنے لگیں۔۔
موسیٰ اچانک ان کے پیچھے سے نمو دار ہوا۔۔
اوینا نے کوفت سے اسے دیکھا ۔۔ کیا ہر وقت بندروں کی طرح ادھر ادھر پھدکتے رہتے ہو۔۔
اسکو بندر کہنے پر ربیعہ نے مسکان دبائی جو موسیٰ کو ایک آنکھ نہ بھائی۔۔
وه اپنے اقبال صاحب ہیں نہ ۔۔ !!
وه گویا ہوا تو ہیر نے آنکھیں چھوٹی کر کے اسے دیکھا ۔۔
کون اقبال صاحب ۔۔ ؟؟
"ارے وہی اپنے شاعرِ مشرق علامہ اقبال"
ہیر کا ہاتھ جوتے تک جاتا جاتا رکا۔۔
ارے تیرے باوا لگے ہیں کیا وه ہونہہ !!
"بڑا آیا اپنے اقبال صاحب "
اپنی ستھری ہونے پر وه ڈھیٹوں کی طرح مسکرا دیا۔۔
اچھا سن تو وه کیا کہتے ہیں میرے بارے میں۔۔!!
مت سہل ہمیں جانو ،، پھرتا ہے فلک برسوں!! تب خاک کے پردے سے ۔۔۔۔۔
"کدو" نکلتے ہیں!!!
موسیٰ جو "انسان" کہنے لگا تھا،، ہیر نے اسکا شعر اچک لیا۔۔
اور گدھے یہ اقبال کا نہیں میر تقی میر کا شعر ہے۔۔
ہاہاہا اوینا اور ربیعہ ہنس ہنس کر دوہری ہو گئیں۔۔
ہیر بھی ہنستی ہوئی وہاں سے بھاگی کیوں کہ موسیٰ خطرناک تیورروں سے اسکی طرف بڑھا تھا۔۔
اوینا ربیعہ کے ساتھ پیچھے ہٹ کر کھڑی ہو گئی کیوں کہ اب پورے گھر میں طوفانِ بدتمیزی مچنے والا تھا۔۔
باریس تھکا تھکا سا عالم ولا میں داخل ہوا۔۔ یونیورسٹی میں ہیر والا معاملہ بہت مشکل سے رفع دفع ہوا تھا۔۔
مسلسل بحث سے اور کام کے بوجھ کی وجہ سے اسکا سر شدید درد کررہا تھا۔۔ کنپٹی کو دبا کر وه بغیر کسی کی طرف دیکھے اپنے کمرے میں چلا گیا۔۔
لیزا جو کب سے اس کا انتظار کررہی تھی اسے دیکھ کر اس کے کمرے میں جانے کے لئے بیتاب ہوئی لیکن شاہانہ کی کڑی نظر خود پر مركوز پا کر سلگتی ہوئی باہر لان میں چلی گئی۔۔
باریس جب فریش ہو کر کھانے وغیرہ سے فارغ ہوا تو سبكتگین عالم ، عباد عالم اور درخشاں کے ساتھ اس کے کمرے میں داخل ہوئے۔۔ انہیں دیکھ کر وه اٹھ کھڑا ہوا۔۔
بیٹھ بیٹھ پتر!! وه تینوں کمرے میں رکھے صوفے پر براجمان ہو گئے۔۔
آپ سب یہاں خیریت تو ہے۔۔ ؟؟ وه سراپا سوال بنا۔۔
ہاں بیٹا سب خیریت ہے۔۔ ابا جی بلکہ گھر کے بڑوں نے سب بچوں کے لیے کچھ فیصلے کیے ہیں۔۔ اسی سلسلے میں تم سے بات کرنے آئے ہیں۔۔
عباد عالم گویا ہوئے۔۔۔ انہیں پورا یقین تھا کہ ان کا بیٹا بڑوں کے فیصلے کی لاج رکھے گا۔۔
وه خاموشی سے انہیں دیکھنے لگا۔۔
بیٹا ماشاءالله سب بچے جوان ہو گئے ہیں تو اب ہمارے خیال سب کو اپنے گھروں کا ہو جانا چاہیے۔۔ یہ کام جتنی جلدی نبٹا لئے جائیں اتنا بہتر ہوتا ہے۔۔ موسیٰ کے لیے ہم نے ربیعہ کا انتخاب کیا ہے۔۔ اپنے گھر کی بچی ہے سمجهدار ہے۔۔۔
"بہت اچھا لگا سن کر ۔۔ مجھے دلی خوشی ہوئی ہے۔۔"
وه مسکرا کر بولا لیکن ان کی اگلی بات سن کر اسکی مسکراہٹ پل میں سمٹی۔۔
"اور ہیر کے لئے تمہارا انتخاب کیا ہے۔۔!!"
کیا ۔۔ ؟؟ وه حق دق سا کہتا کھڑا ہوگیا۔۔
دروازے سے کان لگا کر سنتی ہیر کا دل زوروں سے دھڑکنے لگا۔۔ اوینا نے ٹینشن سے ناخن چبانے شروع کر دیے۔۔
اس،،، اس ہیر کے ساتھ میری شادی کرنا چاہتے ہیں اتنا گیا گزرا سمجھا ہے آپ نے مجھے۔ !!
وه ناگواری سے بولا۔۔
باریس ۔۔ !!!
درخشاں نے عباد عالم کے طیش سے سرخ پڑتے چہرے کو دیکھ کر باریس کو ڈپٹا۔۔۔
"فار گاڈ سیک ماما ۔۔ میں ہر گز ہیر سے شادی نہیں کروں گا۔۔ مر مر کے پاس ہوتی ہے اور اس کا حلیہ دیکھا ہے آپ نے،، ذرا بھی پہننے اوڑھنے کی سینس نہیں ہے۔۔۔۔ اس نالائق کے لئے میں ہی نظر آیا تھا آپ کو۔۔؟"
بس !!!
سبکتگین عالم نے افسوس بھری نظروں سے اسے دیکھا۔۔
ہیر کی برداشت کی حد تمام ہوئی۔۔ وه بازو چڑھاتی ٹھا کی آواز سے دروازه کھول کر اندر داخل ہوئی۔۔
"او ہیلو پروفیسر!! ہیر کو سمجھا کیا ہوا ہے آپ نے۔۔ خود اپنے آپ کو دیکھا ہے کبھی،،، انتہا کے کھڑوس اور بد تمیز ہیں آپ،، آپ کیا انکار کریں گے میں خود آپ سے شادی نہیں کروں گی۔۔ آپ سے تو جس کی شادی ہوگی اس کی تو قسمت پھوٹے گی بڑے آئے مجھ میں خامیاں نکالنے والے۔۔"
سبکتگین عالم پر ایک گہری نظر ڈال کر وه تن فن کرتی باہر نکل گئی۔۔
اس ایک نظر نے سبكتگین عالم کے اندر سناٹے بکھیر دیے۔۔ کیسی گلہ کرتی نظر تھی۔۔
اس کے جانے کے بعد وه بھی بغیر کسی کی طرف دیکھے باہر چلے گئے۔۔
درخشاں اور عباد عالم کو خود کو ملامتی نظروں سے دیکھتا پا کر وه غصے سے کمرے سے کیا گھر سے ہی باہر نکل گیا۔۔
🌸🌸🌸🌸
ماما ۔۔۔ !!!
ہیر آہستہ سے دروازه دهكیلتی شاہانہ کے کمرے میں داخل ہوئی۔۔
وه ہیر کو صبح صبح اپنے کمرے میں پا کر ذرا حیران ہوئیں۔۔
" پتر تو ابھی تیار نہیں ہوئی یونیورسٹی کے لئے؟؟"
وه اس کے پاس آتیں استفسار کرنے لگیں۔۔۔
وه سر جھکا کر اپنے پیروں کو دیکھنے لگی۔۔
میں اب یونیورسٹی نہیں جاؤں گی!!!
ہیں کیوں نہیں جائے گی تو یہ صبح صبح کیا ہوگیا ہے تجھے ؟؟
وه اسکا چہرہ اونچا کر کے پوچھنے لگیں۔۔
"مم میں ان کا سامنا نہیں کرنا چاہتی" کہتے ساتھ ہی وه پھپھک پھپھک کر رو دی۔۔
سب کے سامنے ہزار وه اپنے آپ کو مظبوط ظاہر کرتی لیکن اندر سے وه بے حد دکھی تھی۔۔
اسے روتے دیکھ کر شاہانہ کا كلیجہ منہ کو آ گیا۔۔ اسے ساتھ لگائے وه بیڈ کی سمت بڑھیں۔۔
اپنے ساتھ بٹھا کر وه اسے سینے سے لگائے اس کا سر تهپکنے لگیں۔۔ باریس کے انکار پر انہیں بھی دکھ پہنچا تھا۔۔ لیکن وه کیا کر سکتی تھیں۔۔ رشتے زبردستی تو نہیں جوڑے جا سکتے۔۔
بس کر میری جان!! ادھر دیکھ،،، ٹھیک ہے تو نہ جا لیکن تیرا تو ایسے سال نہیں ضائع ہو جانا؟؟
وه آنکھیں پونچھتی سیدھی ہو بیٹھی۔۔
"میں اگزامز میں چلی جاؤں گی ۔۔ باقی میں اپنی تیاری گھر میں ہی کر لوں گی۔۔"
ہمم !! میں تیرے بابا سے بھی بات کر لوں ایک بار۔۔
وه پرسوچ انداز میں بولیں۔۔
ٹھیک ہے!!
وه خود کو نارمل کرتی کمرے سے نکلی۔۔ باہر نکلتے ہی اس کی نظر باریس سے ملی جو یونی کے لئے تیار کھڑا تھا۔۔
اسے نظر انداز کرتی وه اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
باریس نے سرسری نظر سے اسے دیکھا جو گھر کے عام لباس میں اسکے سامنے سے گزری تھی۔۔
🌸🌸🌸🌸
ہیر تو کیوں نہیں جا رہی یونی۔۔۔۔؟؟
اوینا زور سے اسکے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوتی اس سے پوچھنے لگی۔۔۔
اوینا میں اس وقت کوئی بحث نہیں کرنا چاہتی پلیز!!!
وه رخ موڑ کر خوامخواہ چیزیں الٹ پلٹ کرنے لگی۔۔
نظریں کیوں چرا رہی ہو مجھ سے یار مت کرو نہ،، تم نے کیوں چھوڑ دی ہے یونی میں تمهارے بغیر کیسے رہوں گی وہاں۔۔ ؟؟
وه اداس نظروں سے اسے دیکھتی سوال کرنے لگی۔۔
ہیر کی آنکھوں میں نمی چمکی۔۔
" اوینا پلیز ۔۔۔ میں نہیں جانا ۔۔ چاہتی ۔۔ !!"
وه بیڈ کے کنارے ٹکتی اٹک اٹک کر بولی۔۔ بھرا ہوا گلا باہر آنے کو بیتاب تھا۔۔
اوینا اسکے سامنے زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھی۔۔
تم بھائی کی وجہ سے نہیں جا رہی نا ۔۔ ؟؟
ہیر کی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ گرنے لگے۔۔
"وینا میں اتنی بری تو نہیں ہوں جتنا انہوں نے مجھے بنا دیا۔۔ سب کے سامنے مجھے شرمندہ کر دیا ہے۔۔ وه باہر رجا اور لیزا ہس رہی تھیں مجھ پر۔۔ میری عزتِ نفس پر گہرا وار کیا ہے انہوں نے ۔۔ میں ۔۔ اب ۔۔۔کبھی ۔۔ بھی ان کا ۔۔ سامنا نہیں کرنا چاہتی۔۔ گھر میں تو میں اپنے کمرے تک محدود ہو سکتی ہوں لیکن یونی میں انکے لیکچرز ہوتے ہیں ۔۔ میں اب ان کو اپنے سامنے بھی نہیں دیکھنا چاہتی۔۔ پلیز مجھے فورس نہ کرو۔۔"
اس کی تکلیف پر اوینا کا دل بھی دکھ سے بھر گیا۔۔
بھائی نے غلط کیا ہے ۔۔ ٹھیک ہے میں تمہیں فورس نہیں کرتی ۔۔ زیادہ سوچو نہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔۔!!
اسے گلے لگاتی وه گاڑی کا ہارن سن کر عجلت میں باہر نکل گئی۔۔
🌸🌸🌸🌸
موسیٰ کے ہمراہ وه تیز تیز قدم اٹھاتی یونی میں داخل ہوئی۔۔ وه دونوں راستے میں کل والے معاملے پر بات کرتے رہے تھے۔۔۔
"یار جو بھی ہے بھائی کو اگر وه نہیں بھی پسند تو بھی اسکی اتنی انسلٹ کرنے کا حق انہیں نہیں تھا۔۔"
وه باریس سے خفا تھی۔۔
ہمم صحیح کہہ رہی ہو۔۔!!
وه بھی کچھ بجھا بجھا سا تھا۔۔ روز وه تینوں ساتھ ہی یونی آتے تھے آج اسے سب کچھ عجیب سا لگ رہا تھا۔۔
کلاس کے باہر انھیں باریس مل گیا۔۔ اوینا نے اسے دیکھ کر نظروں کا زاویہ بدل لیا۔۔
ہیر نہیں آئی۔۔ ؟؟ آج ٹیسٹ ہے اور وه چھٹی کر کے بیٹھ گئی ہے۔۔
وه ماتھے پر بل ڈالے گویا ہوا۔۔
پروفیسر باریس وه اب یونی نہیں آئے گی آپ کو اب مزید اسکی وجہ سے پریشان نہیں ہونا پڑے گا۔۔
موسیٰ سنجیدگی سے بولا اور اوینا کو ساتھ لئے کلاس میں داخل ہوگیا۔۔۔
باریس نے لب بھینچ کر انہیں دیکھا۔۔ سنجیدہ چہرہ لئے وه پہلے لیکچر کے لئے مطلوبہ کلاس میں چلا گیا۔۔
🌸🌸🌸🌸
صحن میں بچھے تخت پوش پر معصومہ بی دوپٹہ کان کے پیچھے اڑس کر چاول چننے میں مصروف تھیں۔۔۔
ان کے سامنے تین کرسیوں پر درخشاں ،، شاہانہ اور بلقیس بیٹھیں میز پوش پر کڑھائی کر رہی تھیں۔۔
" بے بے وه پڑوس سے چھنو باندری آئی تھی۔۔ بتا رہی تھی کہ موٹر سیکل نے آپ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔۔"
شاہانہ آنکھیں مٹکا کر بولیں تو ساتھ بیٹھی بلقیس نے مسکراہٹ دبائی۔۔
معصومہ بی ان کا اشارہ سمجھ گئیں۔۔
لو میرا وزن ہی کتنا ہے بھلا ۔۔ یہی کوئی چالیس پنتالیس کلو ۔۔ !!
موٹر سائیکل تو اس نکمے کی وجہ سے الٹی تھی کھوتے کو چلانی ہی نہیں آتی۔۔
ان کے وزن کی بابت سن کر شاہانہ کا قہقہہ چھوٹ گیا۔۔۔
"واہ یہاں تو خوب محفل جمی ہوئی ہے۔۔۔"
لیزا بلیک ٹراؤزر شرٹ میں معصومہ بی کے پاس آ کر بیٹھ گئی۔۔۔
درخشاں اور شاہانہ کے چہرے سنجیده ہو گئے جب کہ بلقیس نے اسے دیکھ کر آنکھیں گھمائیں۔۔۔
کیا کر رہی ہیں آپ ۔۔ ؟؟
وه معصومہ بی کو چاول چنتے دیکھ کر بولی۔۔۔
"لڈو کھیل رہی ہوں تو بھی کھیل لے !!!"
وه مسکرا کر بولیں تو لیزا کی مسکراہٹ پھیکی ہوئی۔۔
بڈھی کہیں کی ہنہ !!
اچانک اسکی نگاہ باریس پر پڑی جو سنجیدگی سے دیکھتا اسی طرف آ رہا تھا۔۔
وه جلدی سے معصومہ بی کی طرف مڑی۔۔ دادی مجھے دیں میں کر دیتی ہوں یہ ۔۔ !!!
چہرے کو از حد معصوم بنا کر وه ان سے مخاطب ہوئی۔۔
نہ کُڑیے تیرے کولو نئی ہونا۔۔۔ !! تو کی جانے کار دے کم کاج۔۔۔
انکے ٹکے سے جواب پر وه اداس چہرہ بناتی اٹھ کھڑی ہوئی اور چند قدم آگے جا کر سامنے سے آتے باریس کو ذرا کی ذرا دیکھ کر لڑکھڑائی۔۔۔
اس سے پہلے کے وه زمین بوس ہوتی باریس نے اسے جلدی سے بازو سے تھام لیا۔۔
آرام سے !!
ہمم ۔۔۔ پهیکا سا مسکرا کر وه رجا کے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
دونوں ہیر کی مخالف تھیں اس لئے ساتھ مل گئی تھیں۔۔ جب سے انہیں رشتے کی بابت معلوم ہوا تھا دونوں انگاروں پر لوٹ رہی تھیں۔۔۔ یہ الگ بات ہے کہ رجا کو معلوم نہ تھا کہ لیزا باریس کے پیچھے ہے ورنہ وه کبھی اسکے ساتھ نہ ملتی۔۔۔
اس کے جانے کے بعد باریس اسکی چھوڑی جگہ پر بیٹھ گیا۔۔
ماما پانی مل سکتا ہے۔۔ ؟؟
درخشاں بغیر اسکی طرف دیکھے اٹھ کر کچن میں چلی گئیں۔۔
تو یہ تیرے انکار کی وجہ تھی۔۔ ؟؟
شاہانہ کی آواز پر وه لب بھینچ گیا۔۔ وه ان کا اشارہ خوب سمجھ گیا۔۔
یہی سمجھ لیں !!! بے تاثر چہرے کے ساتھ وه وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔۔
🌸🌸🌸🌸
دن جیسے پر لگا کر اڑ رہے تھے۔۔ آج اسے یونی چھوڑے ایک مہینہ ہونے کو آیا تھا۔۔ اس دوران اس نے خوب دل لگا کر اگزامز کی تیاری کی۔۔
وه تقریباً سارا دن پڑھائی میں مصروف رہتی۔۔ اس دوران اوینا بھی اکثر اس کے ساتھ پائی جاتی۔۔
شروع شروع میں وه باریس کا سامنا کرنے سے جھجھکتی رہی لیکن پھر اس نے اپنے اندر کی سوئی ہوئی ہیر کو جگایا۔۔
اب وه اپنی گرومنگ پر بھی خاص توجہ دینے لگی تھی۔۔ اس کی شخصیت میں الگ ہی نكهار پیدا ہوگیا تھا۔۔
ابھی بھی وه آئینے کے سامنے کھڑی بال سلجھا رہی تھی۔۔
سیاہ گھنے كندھوں سے نیچے آتے بال جو پہلے چوٹی میں مقید رهتے تھے اب کمر سے نیچے گرتے سیاہ چمکدار آبشار کا منظر پیش کر رہے تھے۔۔
اس کے بال پہلے سے بے حد سلكی ہوگئے تھے۔۔ ماتھے پر کٹے بال لمبی لٹوں کی صورت اختیار کرگئے تھے۔۔
چشمے کی جگہ آنکھوں پر گرے لینز لگ چکے تھے جب کہ اس کا لباس بھی بدل چکا تھا۔۔۔
اب وه زیادہ تر كیپری شرٹس اور شرٹس کے ساتھ ٹراؤزرز زیب تن کرتی تھی۔۔۔ جو اس پر بے حد بهلی لگتی تھیں۔۔۔ شاہانہ تو اس کے صدقے واری جاتی نہ تھکتی تھیں۔۔
اب بھی وه میرون رنگ کی كیپری شارٹ شرٹ پہنے آئینے کے سامنے کھڑی بال سلجها رہی تھی۔۔۔
بالوں کو اس نے ڈھیلی پونی میں قید کرتے پیچھے کمر پر کھلا چھوڑ دیا۔۔۔
گال سے ٹکراتی آوارہ سلکی لٹوں کو کان کے پیچھے اڑستی وه سپاٹ تاثرات کے ساتھ کمرے سے باہر نکلی۔۔۔
ماما کیا کر رہی ہیں ۔۔ ؟؟
وه کچن میں جھانکتی استفسار کرنے لگی۔۔۔
پتر چائے بنا رہی تھی تیرے ابے اور تاۓ وغیرہ کے لئے۔۔۔ بس بن گئی ہے۔۔۔
لائیں میں دے آتی ہوں بابا کو اور تایا جان سے بھی مل لوں گی ۔۔۔ کافی دن ہو گئے ملاقات ہی نہیں ہوئی۔۔۔
وه سادگی سے کہتی ان کے برابر کھڑی ہوتی کپوں میں چائے انڈیلنے لگی۔۔۔
پتر اتنی سنجیده نہ رہا کر۔۔۔ پہلے کی طرح ہسا کر ۔۔۔ پہلے تو توُ اتنی شرارتیں کرتی تھی۔۔۔
وه پیار سے اسے دیکھ کر بولیں۔۔۔
ماما میں اب بھی ویسی ہی ہوں بس اب ہر وقت یہ شرارتیں کرنا اچھا نہیں لگتا۔۔۔
وه مسکرا کر بولی۔۔۔
میری دھی تو بڑی سمجهدار ہو گئی ہے۔۔۔ چل چائے دے آ۔۔۔ ٹھنڈی ہو جائے گی۔۔۔
وہ اسے کہہ کر کچن کا پھیلاوا سمیٹنے لگیں۔۔۔
اس نے احتیاط سے ٹرے میں کپ اور چند سنیکس رکھے اور ٹرے اٹھا کر مردان خانے کی طرف چل پڑی۔۔۔
السلام علیکم!!!
دروازه دھکیل کر وه خوشگواری سے سلام کرتی اندر داخل ہوئی۔۔۔
ماشاءالله آج ہماری بیٹی بڑے دن بعد نظر آئی ہے۔۔۔
عباد عالم نے پیار سے اسے دیکھتے کہا تو وه مسکرا دی۔۔۔
اسے اپنی پشت پر کسی کی نظریں محسوس ہوئیں تو وه ٹرے لكڑی کی بڑی سی میز پر رکھتی پلٹی۔۔۔
اس کی نگاہ باریس سے ٹکرائی جو آج تقریباً ایک مہینے بعد اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
اس کی آنکھوں میں حیرانی ابھری تھی۔۔۔ وه کتنی بدل گئی تھی۔۔۔ اس نے ایک نظر اسے دیکھتے اس پر سے نظر ہٹانی چاہی لیکن نظریں ہٹنے سے انکاری ہوئیں۔۔
ہیر اسے نظر انداز کرتی ابراہیم عالم کی طرف جاتی ان کو چائے کا کپ تھما گئی۔۔۔
عباد عالم کے بعد باریس کو بے تاثر چہرے سے چائے کا کپ تھماتی وه ابراھیم عالم کے ساتھ بیٹھ گئی۔۔
پہلے تو اس نے سوچا کہ وہاں سے چلی جائے لیکن پھر اپنے خیال کو جھٹک دیا۔۔۔
میری بلا سے وه یہاں ہو یا نہ ،، مجھے فرق نہیں پڑتا۔۔۔
میرے بیٹے کی پڑھائی کیسی جا رہی ہے۔۔۔ ؟؟
ابراھیم عالم اس کے گرد بازو حائل کرتے اس کا سر چوم کر بولے۔۔۔
بہت بہت اچھی!!! میری تقریباً تیاری مکمل ہو گئی ہے۔۔۔
وه ان کے گرد بازو حائل کرتی مسکرا کر بولی۔۔۔
ماشاءالله !! وه مسکرا دیے۔۔۔
"ارے ارے باپ بیٹی تو مجھے فراموش ہی کر بیٹھے ہیں"
عباد عالم ہاتھ میں پکڑا اخبار تہہ کرتے ہوئے بولے۔۔۔
وه ہلکا سا ہنستی ان دونوں کے درمیان جگہ بناتی بیٹھ گئی۔۔۔
یہاں سے سیدھی اس کی نگاہ باریس سے ٹکرائی جو چائے کا کپ ہونٹوں سے لگائے اس جانب ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
اس کے دیکھنے پر وه نظروں کا زوایہ موڑ گیا۔۔۔
تایا جان آپ سے ایک بات کی اجازت لینی تھی۔۔۔ ابراھیم عالم سے وه پہلے ہی بات کر چکی تھی۔۔۔
بولو میرا بیٹا ۔۔۔ !!!
وه خالی کپ میز پر رکھتے اس کی جانب پوری طرح متوجہ ہوئے۔۔۔
تایا جان یونی کی ٹریپ جا رہی ہے۔۔۔ ہم بھی جانا چاہتے ہیں کتنی دیر ہو گئی ہم اکٹھے آؤٹنگ پر نہیں گئے پلیز آپ اوینا کو بھی پرمیشن دے دیں پلیز ۔۔ !!!
وه انہیں امید سے دیکھنے لگی۔۔۔
بیٹے میں نے اوینا کو بھی سمجھایا تھا آج کل کا دور اچھا نہیں ہم فیملی ٹُو۔۔اَر پر چلے جائیں گے ان اداروں کے ساتھ جانا کچھ مناسب نہیں لگتا۔۔۔
وه اداس ہو گئی۔۔۔
تایا جان سب فرینڈز بھی ہوں گے وہاں اور ہمارا لاسٹ ایئر بھی ہے دوبارہ کہاں ایسا موقع ملنا ہے پلیز مان جائیں نہ۔۔۔!!!
وه ان سے لپٹتی لاڈ سے بولی تو وه بےچارگی سے ابراھیم عالم کی طرف دیکھنے لگے جو مسکرا کر ان کی طرف ہی دیکھ رہے تھے۔۔۔
کوئی بات نہیں بھائی صاحب اجازت دے دیں باریس بھی تو ہوگا ساتھ بچیاں خوش ہو جائیں گی۔۔۔
ابراھیم عالم کی حمایت پر انہیں ہار مانتے ہی بنی۔۔
چلو ٹھیک ہے ۔۔ !! خوش رہو ۔۔۔
وه اسکے سر پر پیار دے کر بولے تو وه خوشی سے ہنستی اٹھی۔۔۔
میں اوینا کو بتا کر آتی ہوں۔۔۔ جلدی سے وه دروازے کی سمت بڑھی۔۔۔
باریس پر ایک اچٹتی نگاہ ڈال کر وه باہر چلی گئی ۔۔۔
باریس کی نظریں اسکی کمر پر لہراتے سیاہ سلكی بالوں سے الجھ کر رہ گئیں۔۔۔
مردان خانے سے باہر نکل کر وه اپنی ہی دھن میں اوینا کے کمرے کی جانب جا رہی تھی کہ اچانک سامنے سے آتی لیزا سے ٹکڑا گئی۔۔۔
اف اندھی کہیں کی۔۔ !!!
لیزا نے نفرت سے اسے دیکھ کر کہا۔۔۔
ہیر نے تیکھی مسکراہٹ سے اسے دیکھا۔۔۔
" میں اندھی ہوں تو تم دیکھ کر چل لیتی۔۔۔ idiot کہیں کی۔۔۔"
ہیر تیکھے لہجے میں کہتی جانے لگی کہ لیزا نے اس کا بازو پکڑ لیا۔۔۔
تم سمجھتی کیا ہو خود کو ۔۔ ہاں یہ بال بڑھا کر ڈریسنگ چینج کر کے تم باریس کے دل میں اپنی جگہ بنا لو گی۔۔ ؟؟
یہ ستی سوتری بن کر اس کے سامنے اس لئے جاتی ہو تا کہ وه تمھیں دیکھتا رہ جائے۔۔ ؟؟ تمہاری بھول ہے وه صرف میرا ہے اور مجھے بے حد پسند کرتا ہے۔۔۔
وه ہیر کے بدلے حلیے کو دیکھ کر شدید جلن کا شکار ہوئی تھی اور اسی جلن کے زیرِ اثر دل کی باتیں زبان پر آ گئی تھیں۔۔۔
ہیر بے حد محظوظ ہوئی۔۔۔
ویسے بات ہے تو ٹھیک تمهاری وه واقعی مجھے دیکھتا رہ گیا تھا۔۔۔ لیکن وه کیا ہے نہ کہ اب مجھے اسکی نظروں کی کوئی پرواہ نہیں اور نہ ہی اس کے دل میں جگہ بنانے کی خواہش ہے۔۔ اور رہی بات تمہاری۔۔۔۔۔۔۔
وه اس کے قریب ہوتی سرگوشی کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔
" تو تم اس کو اپنے پاس ہی رکھو کیوں کہ تم دونوں ایک دوسرے کو ہی ڈیزرو کرتے ہو۔۔"
جھٹکے سے اپنا بازو اسکی گرفت سے آزاد کراتے اسے سر تا پیر تمسخر بھری نگاہوں سے دیکھتے وه وہاں سے نکلتی چلی گئی۔۔۔
لیزا سلگتی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی جب اپنے پیچھے آہٹ پر پلٹی۔۔۔
باریس آنکھیں چھوٹی کیے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔ اس کے چہرے کے تاثرات يقیناً خوشگوار نہیں تھے۔۔۔
باری تم نے دیکھا وه تمہاری کزن کس طرح مجھے ٹیز (تنگ ) کرتی ہے۔۔۔ آہ!!! اتنی زور سے میرا بازو پکڑا اس نے ۔۔۔
وه تیزی سے اس کے پاس آتی مظلوم بنتے ہوئے بولی۔۔۔
لیزا تم مجھے دودھ پیتا بچہ نہ ہی سمجھو تو بہتر ہوگا۔۔۔ اور ہیر نے تمہارا بازو پکڑا تھا یا تم نے ۔۔۔۔ ؟؟
وه طیش بھرے لہجے میں بولا۔۔۔
میں تمھیں بھی اچھی طرح جانتا ہوں اور اسے بھی۔۔ اور بہتر ہوگا کہ تم اپنی حد میں رہو۔۔۔
وه اسکی طرف جھکتا سرد لہجے میں بولا۔۔۔
تم میری دوست ہو کوئی ایسی حرکت نہ کرنا کہ یہ دوستی بھی ختم ہو جائے،،، سمجھ تو گئی ہوگی تم۔۔۔۔
اس پر ایک اچٹتی نظر ڈال کر وه تیز قدم اٹھاتا چلا گیا۔۔۔
وه سبکی کے احساس کے زیرِ اثر اسے اپنے سے دور جاتا دیکھتی رہی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
ہیں سچی ۔۔۔ ؟؟
اوینا تو اسکی بات سن کر اچھل ہی پڑی۔۔۔
ہاں نہ میں نے منا لیا تایا جان کو۔۔۔ اب بس تیاری کرو جانے کی۔۔۔
ہیر چٹکی بجا کر بولی۔۔
ہائے تھینک یو یار !!! اوینا اس سے لپٹ گئی۔۔۔
ارے پیچھے ہٹو موٹی۔۔۔۔
وه ابھی کچھ کہتی کہ اوینا نے اس کی بات کاٹ دی۔۔۔۔
یار ابھی نا تین دن ہیں ٹرپ میں۔۔۔ کل اپنا نام اور پے منٹ وغیرہ کروا آؤں گی۔۔۔ ابھی میری بات سن۔۔۔
لیزا اور رجا ڈائن سے بدلہ لینے کا وقت آ گیا ہے اب،، بہت ڈھیل دے دی۔۔۔ میرے پاس ایک پلین ہے ۔۔ سن !!!
وه ہیر کے قریب ہوتی اسکے کان میں سرگوشی کرنے لگی جو بمشکل بیڈ کے کنارے ٹکی ہوئی تھی۔۔۔
کمرے کے کھلے دروازے کے باہر باریس فون کان سے لگائے کھڑا تھا۔۔۔ وه مقابل کی بات سنتا کچھ کہنے لگا تھا کہ اوینا کے کمرے سے کھلکھلاہٹ کی آواز سن کر وه پلٹا کھلے دروازے سے اندر دیکھنے لگا جہاں ہیر اپنے کان کے قریب جھکی اوینا کی کسی بات پر کھلکھلا رہی تھی۔۔۔۔
اسکے ہنسنے سے سرخ پڑتے گالوں کے اطراف میں سیاہ ریشمی بالوں کی لٹیں بکھریں اسے بے حد حسین بنا رہی تھیں۔۔۔
ہنستے ہنستے اس کی آنکھوں میں پانی آ گیا۔۔۔ دفعتاً پاگلوں کی طرح ہنستے ہنستے وه دھڑام سے بیڈ سے نیچے گری۔۔۔
بجائے اٹھنے کے وه نیچے قالین پر بیٹھی پیٹ پکڑتے ہنستی جا رہی تھی۔۔۔
اوینا ہنستی ہوئی بیڈ سے نیچے جھانکتی اسے آنکھیں دکھاتے ہوئے کچھ کہہ رہی تھی۔۔۔
اسے خبر ہی نہ ہوئی کہ کب وه اسے دیکھتے ہوئے مسکرانے لگا تھا۔۔۔
موبائل سے ہیلو ہیلو کی آواز پر وه چونک کر ہاتھ میں پکڑے فون کو دیکھنے لگا جسے وه چند لمحوں کے لیے فراموش کر بیٹھا تھا۔۔۔ مقابل کی کسی بات کا جواب دیتے وه سر جھٹک کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
وه جو اپنے ہی کسی خیال میں گم لان میں کھڑا تھا ربیعہ کو لان میں آتا دیکھ کر اس کی جانب قدم بڑھانے لگا۔۔۔
اس نے لب کا کونہ دبا کر اسے دیکھا جو اس کے سامنے آتے ہی چھوئی موئی بن گئی تھی۔۔۔ ا
ہم اہم ___ سننے میں کچھ آیا ہے۔۔۔ عرض کرتا ہوں۔۔۔!!
محبت برسا دینا تو ساون آیا ہے !!
تیرے اور میرے ملنے کا موسم آیا ہے !!!
وه شرارتی مسكان چہرے پر سجا کر اسکی آنکھوں میں جھانکنے لگا جو سرخی چھلکاتے چہرے کے ساتھ اسکے سامنے کھڑی انگلیاں چٹخا رہی تھی۔۔۔
وه اتنی شرمیلی تو نہیں تھی لیکن جب سے اس نے اپنے اور موسیٰ کے رشتے کی بابت سنا تھا وه اس کے سامنے آنے سے كترانے لگی تھی۔۔۔
موسیٰ اسے تنگ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا تھا۔۔۔ ربیعہ کا بدلا انداز اسے بہت بھایا تھا۔۔۔
وه بغیر کچھ کہے وہاں سے جانے لگی تو موسیٰ نے آگے بڑھتے اسکا راستہ روک لیا۔۔۔
موسیٰ پیچھے ہٹو کوئی دیکھ لے گا۔۔۔
وه ارد گرد دیکھتی کہنے لگی۔۔
یہ کیا ہو رہا ہے یہاں ۔۔۔۔ ؟؟
اوینا کی آواز پر اس نے شکر کا سانس بھرا۔۔۔
موسیٰ سر كهجاتا پیچھے ہٹا تو وه تیزی سے وہاں سے نکل گئی۔۔۔
اوینا نے موسیٰ کے سر پر چپت لگائی۔۔۔ کیوں تنگ کرتے ہو اسے۔۔۔ دادی کو بتاؤں جا کے ۔۔ ؟؟
تمہاری ساری عاشقی باہر نکل جائے گی۔۔۔!! وه آنکھیں سکیڑ کر بولی۔۔۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے زیادہ بننے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔
وه سیٹی پر کوئی شوخ سی دھن بجاتا وہاں سے جانے لگا تو اوینا نے اس کی شرٹ کھینچ کر اسے روکا۔۔۔
ہیر گینگ ان ایکشن !!!
وه آنکھ دبا کر بولی تو موسیٰ نے آنکھیں پھیلائیں۔۔۔
کیا مطلب پھر سے کوئی کارنامہ ۔۔۔ ؟؟
وه اسکی بات کا جواب دیے بغیر اسے بازو سے پکڑ کر کھینچتی ہوئی ہیر کے کمرے کی جانب چلی گئی۔۔
🌸🌸🌸🌸
شش!!!
ہیر نے تنبیہی نظروں سے موسیٰ کو دیکھا جو میز سے ٹھوکر لگنے سے گرتے گرتے بچا تھا۔۔۔
اس وقت وه تینوں لیزا کے کمرے میں موجود تھے جو منہ کھولے گہری نیند سو رہی تھی۔۔۔
اسے تو دیکھو کیسے منہ پھاڑے سو رہی ہے۔۔۔ سو لے بیٹا ابھی دیکھنا کیسے نیند حرام کرتے ہیں تیری تو نے غلط لوگوں سے پنگا لے لیا۔۔۔
اوینا بازو کہنیوں تک موڑ کر اس سے مخاطب ہوئی جو اس سب سے بے خبر نیند کے مزے لوٹ رہی تھی۔۔۔
ہیر نے ہاتھ میں پکڑا باكس زمین پر رکھا۔۔۔ پنجوں کے بل زمین پر بیٹھتے وه باكس میں سے پوسٹر كلرز کی چھوٹی چھوٹی شیشیاں نکالنے لگی۔۔۔
چہرے پر آتے بالوں کو ہاتھ سے پیچھے ہٹا کر اس نے اپنے سامنے کھڑے موسیٰ اور اوینا کو ایک ایک شیشی پکڑا دی ۔۔۔
وه برش ہاتھ میں پکڑ کر لیزا کے قریب بیڈ پر بیٹھ گئے۔۔۔
ہیر نے ایک بلیک كلر ٹیوب پکڑی اور ان کے پیچھے جا کھڑی ہوئی جو لیزا کے چہرے پر عجیب و غریب نقش و نگار بنا رہے تھے۔۔۔
ہیر نے ہنسی روکنے کو منہ پر ہاتھ رکھا۔۔۔
ذرا سا جھک کر اس نے ہاتھ میں پکڑی ٹیوب کا ڈھکن کھولا اور لیزا کے ادھ کھلے ہونٹوں پر لپ سٹک کی مانند لگا دی۔۔۔۔
پیچھے ہٹ کر کھڑے ہوتے وه اسکا چہرہ دیکھنے لگے۔۔۔
چہرے پر جا بجا سرخ نیلے پیلے رنگوں سے کھوپڑیاں اور ڈراؤنے چہرے بنے اسکے چہرے کو عجب مضحکہ خیز بنا رہے تھے۔۔۔ اور اس پر اس کے ہونٹوں کے نیچے لمبے نوکیلے دانتوں نے رہی سهی کسر بھی پوری کر دی تھی۔۔۔
اپنے کارنامے سے مطمئن ہوتے وه دبے قدموں کمرے سے باہر نکل گئے۔۔۔
یہی عمل انہوں نے رجا کے ساتھ دوہرایا اور پینٹ باكس لڈو کے کمرے میں سائیڈ ٹیبل پر سامنے کر کے رکھتے اپنا مشن کامياب ہونے پر ہائے فائے کرتے اپنے کمروں میں بھاگ گئے۔۔۔۔
ایک گهنٹے بعد جب "عالم ولا" میں چہل پہل شروع ہوئی تو وه مندی آنکھوں کو رگڑ کر بظاہر جمائی روکتے ناشتے کی میز پر آ بیٹھے جہاں ان سے پہلے سب آ کر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے۔۔۔
دادی بڑی چپ چپ نظر آ رہی ہیں آج ۔۔۔۔!!!
موسیٰ نے خاموش بیٹھی معصومہ کو چھیڑا۔۔۔
پتر تیری دادی کو کل بیوٹی پارلر نہیں لے کر گیا اس وجہ سے یہ مجھ سے ناراض ہے۔۔۔
سبكتگین عالم نے مسکرا کر کہا تو معصومہ بی ہنکارا بھرتیں رخ موڑ گئیں۔۔۔
سب کے چہروں پر مسکراہٹ ابھری۔۔۔
السلام علیکم ،، صبح بخیر !!! باریس سلام کرتا کرسی سنبهال کر بیٹھ گیا۔۔۔
اس کے پیچھے پیچھے ربیعہ سوئی سوئی صورت لیے نمودار ہوئی۔۔۔
پتر رجا نہیں اٹھی ابھی۔۔ ؟؟
شاہانہ نے درخشاں کے ساتھ مل کر سب کو ناشتہ سرو کرتے ہوئے ربیعہ سے پوچھا۔۔۔
نہیں تائی جی وه سو رہی ہے ابھی۔۔
موسیٰ ، ہیر اور وینا میں نظروں کا تبادلا ہوا۔۔۔
آاآآ۔۔۔۔!!!
سب ناشتہ کرنا شروع کر رہے تھے کہ لیزا کے کمرے سے چیخنے کی آواز آئی۔۔۔
ہیر نے وینا کی طرف دیکھ کر مسکراہٹ چھپائی اور بمشکل چہرے کو نارمل کرتے باقی سب کی طرح اس کے کمرے کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔
کس نے یہ حرکت کی ہے۔۔۔ ؟؟
اچانک لیزا کمرے سے باہر نکل کر چلائی۔۔۔۔
اس کا چہرہ دیکھ کر سب کی ہسی نکل گئی۔۔۔
باریس نے منہ پر مٹھی رکھتے بے ساختہ امڈ آنے والی مسكراہٹ کو چھپانے کی کوشش کی۔۔۔
اتنے میں رجا بھی اسکی چیخ سن کر مندی آنکھیں بمشکل کھولتی اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی۔۔۔
آاآ ۔۔۔۔
اچانک اس کے سامنے آنے سے لیزا کی چیخ نکل گئی کیوں کہ رجا کے بال بھی اڑے ہوئے تھے۔۔۔۔
"تم کیوں چیخ رہی ہو مجھے دیکھ کر ،، بھوتنی تو تم لگ رہی ہو۔۔۔۔"
رجا نے نا سمجھی سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
اپنی شکل دیکھو جا کر پہلے پھر مجھ سے بات کرنا۔۔۔۔!!
وه تنک کر بولی تو رجا جلدی سے کمرے میں گئی۔۔۔۔
باریس کو اپنی طرف مسکرا کر دیکھتے اس کے دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے لیکن حقیقت تو کچھ اور تھی۔۔۔۔
بتا کیوں نہیں رہے کس نے یہ گندی حرکت کی ہے۔۔۔ ؟؟
وه سب کو دیکھتی طیش بھرے لہجے میں بولی جن کے کان پر اسکی چیخ و پکار سے جوں تک نہ رینگی تھی۔۔
ہاں بھئی بتاؤ کس نے پہلے سے بنی چڑیل کو مزید چڑیل بنایا ہے۔۔۔ ؟؟
معصومہ بی نے اداۓ بے نیازی سے کہا۔۔۔
سب کے چہروں پر دبی دبی ہنسی ابھری۔۔۔
دادی کل میں نے لڈو کے پاس پینٹ باكس دیکھا تھا ویسے۔۔۔۔ اوینا معصومیت سے بولی۔۔۔
بلقیس نے تیکھی نظروں سے اسے دیکھا۔۔۔ سب ہی جانتے تھے کہ یہ کارنامے کون کر سکتا ہے۔۔۔
بچے کی شرارت ہے۔۔۔ بیٹا میں اس کی طرف سے معذرت کرتا ہوں۔۔۔ عباد عالم معاملہ سنبهالنے کو بولے تو وه بغیر کچھ کہے اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
اب آیا نہ مزا۔۔!!!
موسیٰ نے ہیر کی طرف جھک کر سرگوشی کی جو باریس کے کانوں تک بھی پہنچ گئی۔۔۔ اس نے پر سوچ نظروں سے انہیں دیکھا۔۔۔۔
جب سب ناشتہ کر کے جا چکے تو وه درخشاں کے پیچھے کچن میں داخل ہوا جو ناشتے کے برتن سنک میں رکھ رہی تھیں۔۔۔
ماما کب تک ناراض رہنے کا اراده ہے آپ کا۔۔۔؟؟ وه انکا ہاتھ تھام کر گویا ہوا۔۔۔
تمہیں کیا پرواہ کسی کی ناراضگی کی۔۔۔۔اب بہت بڑے ہو گئے ہو اپنے فیصلے خود کر سکتے ہو۔۔۔ کیا فرق پڑتا ہے بڑے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔۔۔
وه اپنا ہاتھ چھڑا کر مصروف سے لہجے میں بولتیں سلیب صاف کرنے لگیں۔۔۔
"ماما آپ تو ایسے نہ کریں۔۔۔" وه بے چارگی سے انہیں دیکھنے لگا۔۔۔
جاؤ بیٹا میں نہیں ناراض۔۔۔ جاؤ شاباش مجھے بہت کام ہیں۔۔۔ وه سنجیدگی سے بولیں تو وه لب بھینچتا کچن سے باہر چلا گیا۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
کچن سے نکلتا وه اپنے کمرے میں جانے کا ارادہ کیے ہوئے تھا لیکن لان سے شور و غل سن کر وه اپنا اراده بدل گیا۔۔۔
گرے ٹی شرٹ کے ساتھ بلیک جینز پہنے وه سنجیدہ چہرے کے ساتھ لان میں آ گیا جہاں ساری ينگ پلٹن موجود تھی۔۔۔
اوینا ہیر موسیٰ لڈو کرکٹ کھیل رہے تھے جب کہ رجا اور لیزا قدرے ایک طرف گھاس پر بیٹھیں خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔۔۔
آج موسم بے حد خوشگوار تھا۔۔۔ ٹھنڈی ہوا کے تهپیڑے جسم سے ٹکراتے روح تک کو فرحت بخش رہے تھے۔۔۔
وه لان کی سیڑھیاں اتر کر نیچے آیا تو ہوا سے اس کے بال ماتھے پر بکھر گئے۔۔۔ وه آنکھیں چھوٹی کیے لان کے اس حصے کی جانب دیکھنے لگا جہاں کرکٹ کھیلا جا رہا تھا۔۔۔
اس کی نگاہ موسیٰ سے ہوتی ہیر پر ٹھہری جو گہری نیلی كیپری شرٹ میں دوپٹہ کمر پر باندھے اوینا کو ریڈی رہنے کا اشارہ کررہی تھی۔۔۔
اس کے جوڑے میں بندھے سیاہ ریشمی بال ہوا کے زور سے جوڑے سے نکل کر لٹوں کی صورت جا بجا گردن اور چہرے کے اطراف میں بکھرے ہوئے تھے۔۔۔
لینز لگی گرے آنکھیں شرارت سے چمک رہی تھیں۔۔۔
ایک خوش کن احساس نے اسے گھیر لیا۔۔۔ وه چہل قدمی کے انداز میں چلتا ہوا ان کے قریب چلا آیا جہاں اوینا نے موسیٰ کو ابھی ابھی آؤٹ کیا تھا۔۔۔
باریس کے قریب آنے پر وه اسکی طرف دیکھنے لگی جب کہ ہیر بیٹ کو ہاتھ میں تھام کر دائیں بائیں ہلانے لگی۔۔۔
اس نے باریس کو سرے سے نظرانداز کر دیا تھا جسے موسیٰ کے علاوہ باریس نے بھی شدت سے محسوس کیا تھا۔۔۔
بھائی آپ بھی کھیلیں ہمارے ساتھ۔۔۔!!!
موسیٰ پر جوش ہو کر بولا تو ہیر نے اسے آنکھیں دکھائیں۔۔۔
دور گھاس پر بیٹھیں رجا اور لیزا نے ناگواری سے انہیں دیکھا۔۔۔
اوکے !! باریس کے حامی بھرنے پر موسیٰ کا جوش قابلِ دید تھا۔۔۔
یا ہو !!! بھائی آپ میری ٹیم میں ہیں۔۔۔ اب دیکھنا تم دونوں کو منٹوں میں آؤٹ کر دیں گے بھائی۔۔۔
باریس کو دیکھ کر وه ساتھ کھڑی ہیر اور اوینا سے مخاطب ہوا۔۔۔
دیکھتے ہیں۔۔۔!!
ہیر نے چیلنج کرنے والی نظروں سے باریس کو دیکھا اور بیٹ کو ٹھیک طرح پکڑ کر اپنی جگہ جا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔
باریس نے مسکراتی نظروں سے اسے دیکھا اور لڈو کے ہاتھ سے بال پکڑ کر دور جا کر اپنی پوزیشن سنبهال گیا۔۔۔
موسیٰ اور لڈو نے اپنی اپنی پوزیشن سنبهالی۔۔۔۔
ہیر بیٹ زمین پر ٹکا کر جھکی۔۔۔
باریس نے پوری قوت سے بھاگتے گیند اسکی طرف اچھالی۔۔۔۔
اوینا دم سادھے ہیر کو دیکھنے لگی۔۔۔
بال بیٹ سے ٹکرائی۔۔۔۔
ہیر نے پوری قوت سے بال کو بیٹ سے ہِٹ کیا جس سے بال لان سے باہر جا گری۔۔۔
"چھکا"۔۔۔!!!
اوینا چیختی ہوئی آ کر ہیر سے لپٹ گئی۔۔۔
میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو بال لے کر آؤ۔۔۔
موسیٰ سلگ کر لڈو سے بولا تو وه منہ بناتا بال لینے چلا گیا۔۔۔
ہیر نے ڈھیلے جوڑے کو کھول کر بال لہرا کر سیدھے کیے اور انہیں دوبارہ جوڑے میں باندھنے لگی۔۔۔
اہم اہم ۔۔۔۔ !!
اوینا اس کے قریب ہوتی کھنکاری۔۔۔
ہیر نے اسے ابرو اچکا کر اسے دیکھا۔۔۔
وه بھائی تمہیں دیکھ رہے ہیں کب سے۔۔۔!!
وہ مسکراہٹ دبا کر گویا ہوئی۔۔۔
ہیر کے دل کی دھڑکن ایک لمحے کو سست ہوئی لیکن پھر معمول کے مطابق چلنے لگی۔۔۔
اچھا !!!
سپاٹ چہرے کے ساتھ بول کر وه قریب ہی زمین پر رکھی پانی کی بوتل اٹھا کر گھونٹ گھونٹ پانی پینے لگی۔۔۔
بال گم گئی ہے !! لڈو ہانپتا ہوا آیا۔۔۔
لو جی !! یہی ہونا باقی تھا۔۔ موسیٰ بڑبڑا کر وہیں گھاس پر بیٹھ گیا۔۔۔
باریس بھی گھاس پر ٹانگیں سیدھی کرتا بیٹھ
گیا۔۔۔
ہیر اندر جانے کو پلٹی۔۔۔ جتنا خوشگوار موسم تھا اس کا دل تو نہیں چاہ رہا تھا جانے کو لیکن باریس کو اپنے سامنے برداشت کرنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔۔۔
یار کدھر جا رہی ہو ادھر بیٹھو اتنا اچھا موسم ہورہا ہے۔۔۔۔
اوینا نے نیچے بیٹھتے اس کا بازو پکڑ کر اسے روکا۔۔۔
موسیٰ کے اشارے پر وه گہری سانس لیتی اوینا کے ساتھ بیٹھ گئی ۔۔۔
آنکھیں بند کر کے چہرہ اوپر اٹھاتی وه ٹھنڈی ہوا کو محسوس کرنے لگی۔۔۔
آسمان پر گہرے بادل چھا چکے تھے۔۔۔ کچھ ہی دیر میں بارش شروع ہونے والی تھی۔۔۔
اگزامز کی تیاری کیسی جا رہی ہے تم دونوں کی۔۔۔؟؟
وه موسیٰ اور اوینا کو دیکھ کر بولتا ماتھے پر بکھرے بال سمیٹ گیا۔۔۔
اچھی ہے بھائی ۔۔۔ انشاءاللہ اس دفعہ اچھا جی پی اے آئے گا۔۔۔ اوینا سادگی سے کہنے لگی۔۔۔
اور تمہاری ۔۔۔ ؟؟؟
باریس نے ہیر کی جانب دیکھتے ہوئے کہا تو اوینا اور موسیٰ نے مسکراہٹ دبائی۔۔۔۔
ہیر ۔۔ ؟ بھائی کچھ پوچھ رہے ہیں۔۔۔
اوینا نے اسے ٹہوکہ دیا تو وه چونک کر اسے دیکھنے لگی۔۔۔
کیا ۔۔۔ ؟؟ وه سواليہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔
باریس نے اسکی گرے آنکھوں میں اپنی سیاہ گہری آنکھیں گاڑ دیں۔۔۔
پڑھائی کیسی جا رہی ہے تمہاری۔۔۔؟؟
ہیر نے جبڑے بھینچ لیے۔۔۔
نن آف یور کنسرن !!!
تیکھے لہجے میں اسے بولتی وه رخ موڑ گئی۔۔۔۔
باریس کے چہرے پر گہری سنجیدگی چھا گئی۔۔۔
دفعتاً بارش کی بوندیں تیزی سے گرنے لگیں تو سب اندر کی طرف بھاگے۔۔۔
باریس لان کی سیڑھیاں چڑھتا ایک طرف ہو کر کھڑا ہو گیا۔۔۔ ابھی اسکا اندر جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔۔۔
ہیر جو سب سے آخر میں تھی اس نے بارش سے بچنے کے لیے تیزی سے لان کی سیڑھی پر قدم رکھا کہ اچانک اسکا پیر پهسلا۔۔۔
اسکے گلے سے دل خراش چیخ بلند ہوئی جو باریس کا سانس ایک لمحے کو روک گئی۔۔۔
دفعتاً بارش کی بوندیں تیزی سے گرنے لگیں تو سب اندر کی طرف بھاگے۔۔۔ باریس لان کی سیڑھیاں چڑھتا ایک طرف ہو کر کھڑا ہو گیا۔۔۔ ابھی اسکا اندر جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔۔۔
ہیر جو سب سے آخر میں تھی اس نے بارش سے بچنے کے لیے تیزی سے لان کی سیڑھی پر قدم رکھا کہ اچانک اسکا پیر پهسلا۔۔۔
اسکے گلے سے دل خراش چیخ بلند ہوئی جو باریس کا سانس ایک لمحے کو روک گئی۔۔۔
اس نے تیزی سے آگے بڑھ کر ہیر کا بازو تھام کر اسے گرنے سے بچایا۔۔۔
ہیر خوف سے آنکھیں میچے اس کی شرٹ کو مٹھی میں جکڑ گئی ۔۔۔۔
دونوں کے دل بے ہنگم انداز میں دھڑک رہے تھے۔۔۔ چند لمحے وه یونہی ایک دوسرے کو تھامے کھڑے رہے۔۔۔
باریس بے خود سا اسکی کانپتی پلکوں کے رقص کو دیکھے گیا ۔۔۔
ہیر کو سب سے پہلے ہوش آیا۔۔۔ اس نے پٹ سے آنکھیں کھولیں۔۔۔
باریس کو اپنے اتنے قریب پا کر اسکا چہرہ پل میں سرخ ہوا۔۔۔
جھٹکے سے اپنا آپ اس سے چھڑواتی وه اندر بھاگ گئی۔۔۔
باریس نے ٹھنڈی آہ بھرتے اپنے آپ کو ڈپٹا ۔۔۔ آخر ہو کیا رہا ہے مجھے۔۔۔۔ ؟؟؟
🌸🌸🌸🌸
وه اوینا اور موسیٰ کے ہمراہ تیز قدم اٹھاتی یونی میں داخل ہوئی۔۔۔
ان کے پیچھے لیزا یونی کا جائزہ لیتی گیٹ سے اندر داخل ہوئی۔۔۔ اسکی نگاہیں باریس کو تلاش رہی تھیں جو اسے تھوڑی سی تگ و دو کے بعد ہی نظر آ گیا۔۔۔
وه بلیک پینٹ اور بلیک ہی شرٹ میں وائٹ شوز پہنے وہاں موجود ہر لڑکی کی نگاہ کا مرکز تھا۔۔۔
اس نے بالوں کو جیل سے سیٹ کرنے کی بجائے میسی سی لک دے کر ٹین ایجرز کے سٹائل میں سیٹ کر رکھا تھا جو ہر تھوڑی دیر بعد اس کے ماتھے پر بکھر جاتے۔۔۔
کہنیوں تک مڑے شرٹ کے بازو کے ساتھ کلائی میں پہنی سمارٹ واچ اور اس پر مزید اسکا خوشگوار مزاج۔۔۔۔
لڑکیاں اسے دیکھ کر پاگل ہوئی جا رہی تھیں۔۔۔
ایسے میں صرف ہیر تھی جس نے اس پر ایک نگاہِ غلط تک نہ ڈالی تھی۔۔۔
جونہی وه وہاں پہلے سے موجود سٹوڈنٹس کی طرف بڑھی اس کی کلاس فیلوز چیختے ہوئے آ کر اس سے لپٹ گئیں۔۔۔
اوہ مائی گاڈ!!!
ہیر یہ تم ہو جسٹ لک ایٹ یو یار ۔۔۔!!
اس کے اونچا بولنے پر پاس کھڑے کچھ پروفیسرز اور سٹوڈنٹس نے مڑ کر اسے دیکھا۔۔۔ ان کی آنکھوں میں ستائش ابھری۔۔۔
بلیو چنٹ والے کھلے گھٹنوں سے اوپر آتے فراک کے ساتھ بلیو جینز اور وائٹ جوگرز میں وه آج بھی سب سے منفرد لگ رہی تھی۔۔۔
اس نے چھوٹا سا بلیو ریشمی سكارف سر پر اس طرح سیٹ کر رکھا تھا کہ اس کے دونوں پلو آگے سے ہو کر پیچھے کی جانب گرتے تھے۔۔۔
سکارف سے چند لٹیں باہر نکلتیں اسکے گلال بكهیرے گالوں پر بوسہ دے رہی تھیں۔۔۔
سكارف سے اس کے لمبے کھلے سیاہ ریشمی بال سیدھے کمر پر گر رہے تھے۔۔۔
اس نے گرے کانٹکٹ لینز بدل کر سوٹ کے حساب سے نیلے لینز لگا لئے تھے۔۔۔
گلابی لبوں پر مسكان بكهیرتی وه اپنی کلاس فیلوز سے ملنے لگی۔۔۔۔
باریس جو اپنے ایک کولیگ سے بات کر رہا تھا اسے مسلسل اپنے پیچھے کی جانب نظریں ٹکاتے دیکھ کر اس نے مڑ کر دیکھا۔۔
اس کی آنکھیں پلٹنے سے انکاری ہوئیں۔۔۔۔ آج وه اسے بے حد خوبصورت لگی۔۔۔ دنیا کی سب عورتوں سے حسین۔۔۔!!
ساتھ ہی اسے احساس ہوا کہ اسے اس طرح دیکھنے والا وه اکیلا نہیں تھا۔۔۔
اس نے جبڑے بھینچ لئے۔۔۔ اوینا کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کرتے وه موبائل پر کسی سے یونی وین کی بابت پوچھنے لگا جس میں ان سب نے سفر کر کے مری کے پر فزا مقامات کی سیاحت کے لئے جانا تھا۔۔۔
ہلکے گلابی شارٹ کرتے جینز کے ساتھ گلابی جوگرز پہنے وه ہیر کو ایک منٹ کہہ کر باریس کے پاس آئی۔۔۔
جی بھائی ،، آئی مین پروفیسر۔۔۔ !!
ہیر کے ساتھ گرلز والی سائیڈ پر جاؤ۔۔۔ اسے حکم دے کر وه وہاں سے چلا گیا۔۔۔
وه واپس جاتی ہیر کو اسکا حکم سنا گئی۔۔۔
ہیر کی بھنویں تن گئیں۔۔۔
کیوں جاؤں میں وه ہوتے کون ہیں مجھ پر حکم چلانے والے۔۔۔ تم نے جانا ہے تو جاؤ میں نہیں جا رہی۔۔۔
ہیر یہاں سین کری۔ایٹ مت کرو۔۔۔ بھائی کو غصہ آ گیا تو وه اس جگہ کا بھی لحاظ نہیں کریں گے پلیز چلو۔۔۔۔ جیسے تیسے کرتے وه اسے وہاں سے لے گئی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
مقررہ وقت پر وینز یونی کے گیٹ کے باہر پہنچ گئی۔۔ آہستہ آہستہ سب سٹوڈنٹس وین میں جا کے بیٹھنے لگے۔۔۔
اوینا ہیر کا بازو پکڑ کر جلدی سے باہر آئی۔۔۔
موسیٰ نے وین کی کھڑکی سے باہر جھانکا۔۔۔
یہاں نہیں۔۔۔ یہاں وه " k " گروپ موجود ہے ایویں کوئی تماشا نہ کریں۔۔۔ اگلی وین میں بیٹھو۔۔۔
اپنے چھوٹے سے بیگ کے دونوں سٹریپس ڈال کر وه اوینا کے پیچھے اگلی وین کی طرف جانے لگی جہاں وین کے دروازے میں باریس کھڑا سٹوڈنٹس کو تمیز کے دائرے میں رہنے کی تلقین کررہا تھا۔۔۔
لیزا پہلے ہی باریس کے ساتھ اس وین میں بیٹھ چکی تھی۔۔۔ بلیک ٹائٹ پینٹ کے ساتھ ریڈ شرٹ میں اپنے ارد گرد منڈلاتی وه باریس کو کوفت میں مبتلا کررہی تھی۔۔۔
اوینا آرام سے وین میں چڑھ گئی۔۔۔
ہیر منہ بناتی وہیں کھڑی ہو گئی۔۔۔ وین کا دروازه اتنا او نچا تھا کہ اسے لگا وه نہیں چڑھ پائے گی۔۔۔
اوینا اپنی اچھی ہائیٹ کی وجہ سے آرام سے جا چکی تھی۔۔۔
اس نے کوفت سے ارد گرد دیکھا۔۔۔ اس سے پہلے کہ وه واپس جانے کے لیے پیچھے ہٹتی باریس اس کے سامنے ہاتھ پھیلا چکا تھا۔۔۔
کم آن وین سٹارٹ ہونے لگی ہے۔۔۔!
ہیر نے ایک پل کے لئے ہچکچا کر اسے دیکھا۔۔ پھر وه اس کا ہاتھ تھام گئی۔۔۔
اس نے ایک پیر مشکل سے دروازے کے نیچے بنے سٹینڈ پر رکھا ہی تھا کہ باریس نے اسے اوپر کھینچ لیا۔۔۔
اس نے سہارا لینے کے لئے دونوں ہاتھوں سے باریس کے کاندھوں کو پکڑ لیا۔۔۔
نظر جھکا کر کسی کی نظروں میں آنے سے پہلے وه جلدی سے اوینا کے ساتھ جا کر بیٹھ گئی۔۔۔
باریس نے وین کا دروازه بند کرتے اپنی جگہ سنبهالی جہاں سے وه تمام سٹوڈنٹس پر نظر رکھ سکتا تھا۔۔۔
اس کے روعب کی وجہ سے اسے سٹوڈنٹس ڈسپلن کی ڈیوٹی دی گئی تھی۔۔۔
وین اپنی منزل کی جانب رواں ہوئی۔۔۔ وین کی سب کھڑکیاں کھل گئیں جہاں سے ٹھنڈی تیز ہوا کے جھونکے اندر داخل ہونے لگے۔۔۔
اوینا تو سونے کی تیاری کررہی تھی کیوں کہ سفر کے دوران سونا اسے بہت پسند تھا۔۔۔
کسی منچلے نوجوان نے موسم کی مناسبت سے گانا لگا دیا۔۔۔
ہیر نے جھک کر اوینا کو دیکھا جو اس کے کندھے کے ساتھ لگی سو گئی تھی۔۔۔
گانے کے بول اس کے دل پر اثر کرنے لگے کیوں کہ یہ گانا اس کا فیورٹ تھا۔۔۔
اس نے دهیمی مسكان چہرے پر سجاتے سیٹ سے سر ٹکاتے آنکھیں موند لیں۔۔۔
بوند بوند میں،،، گم سا ہے !!
یہ ساون بھی تو،،، تم سا ہے !!
اک اجنبی احساس ہے !!
کچھ ہے نیا کچھ خاص ہے !!
قصور یہ سارا،،، موسم کا ہے !!
دفعتاً اسے اپنے چہرے پر کسی کی نظروں کی تپش محسوس ہوئی۔۔۔
اس نے آہستہ سے آنکھیں وا کیں تو اسکی نگاہیں باریس کی نگاہوں سے ٹکرائیں۔۔۔۔ جو مسکراتی گہری نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
اس کی دھڑکنیں پل میں منتشر ہوئیں۔۔۔
یہ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں۔۔۔ ؟؟
دل میں سوچتی وه فوراً سے نظروں کا زاویہ موڑ گئی۔۔۔
اسکے گھبرانے پر باریس کے چہرے پر دهیمی مسکان ابھری۔۔۔
جسے دیکھ کر سٹوڈنٹس نے ہوٹنگ شروع کردی۔۔۔
او ہو کیا بات ہے پروفیسر باریس آج آپ بڑا مسکرا رہے ہیں۔۔۔
کسی پروفیسر نے جملہ کسا تو وه ہیر پر ایک نظر ڈال کر دھیمے سے ہنس دیا۔۔۔
کون ہے وه سر ۔۔۔ ؟؟
کسی لڑکی کی پر شوخ آواز گونجی۔۔۔
ہے کوئی پاگل سی۔۔۔ !!
وه مسکراہٹ دبا کر بولا تو وین میں ایک شور برپا ہو گیا۔۔۔۔
ہیر دھک دھک کرتے دل کے ساتھ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی۔۔۔
لیزا نے چمکتی آنکھوں سے باریس کو دیکھا۔۔۔
اور میرے سوا وه کون ہو سکتی ہے ۔۔۔؟
خوش فہمیوں کے جال بنتی وه باریس کے پاس جا کر بیٹھ گئی جہاں اور بھی کئی پروفیسرز موجود تھے جن میں سے چند ایک اسکے کلاس فیلوز رہ چکے تھے۔۔۔ وه ان کے ساتھ باتوں میں مصروف ہوگئی۔۔۔
وین اپنی منزل پر جا کر رک گئی ۔۔۔۔ سب سٹوڈنٹس پروفیسرز کی ہمراہی میں وین سے نیچے اترنے لگے۔۔۔
ہیر نے دروازے کے قریب قدم رکھا تو باریس نے بغیر اس کے کہے اسکا ہاتھ تھام کر اسے نیچے اترنے میں مدد دی۔۔۔۔
اسکے پیچھے اوینا شرارتی مسكان چہرے پر سجا کر دهپ کی آواز سے وین سے نیچے اتری۔۔۔
آرام سے زمین توڑنے کا ارادہ ہے کیا۔۔۔!!
ایک کلاس فیلو اس کے ساتھ چلتا اس سے مخاطب ہوا تو وه تیوری چڑھا کر اسکی طرف پلٹی۔۔۔
زمین ٹوٹے یا نہ پہلے تیرا منہ ضرور ٹوٹے گا۔۔۔ ہونہہ !!
لڑاکا لڑکیوں کی طرح بول کر وه آگے جاتی ہیر کے پیچھے بھاگی۔۔۔
موسیٰ بھی سٹوڈنٹس کا ہجوم چیڑ کر ان سے آ ملا۔۔۔
شام تک وه مری کے چند قابلِ سیاحت مقامات میں تفریح کرتے رہے۔۔۔
اب ان کا رخ " نتھیا گلی " کی جانب تھا جہاں شام کے ملگجے اندھیرے میں انتہائی دلکش نظارہ ان کا منتظر تھا۔۔۔
وه اوینا کا ہاتھ تھامے بچوں کی طرح خوش ہوتی ہرے بھرے درختوں میں گھری نتھیا گلی میں چہل قدمی کے انداز میں چل رہی تھی۔۔۔
ان سے ذرا فاصلے پر باریس ان کے پیچھے آ رہا تھا۔۔۔
بالاخر وه اس مقام پر پہنچ گئے جہاں سے دهند میں لپٹی پہاڑیاں پوری شان و شوکت سے کھڑیں ان کا استقبال کررہی تھیں۔۔۔
وه دونوں بھاگتی ہوئیں آئیں اور جنگلے پر ہاتھ ٹکا کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔
ونڈرفل !! دونوں کے منہ سے بے ساختہ نکلا۔۔۔
ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وه حقیقی دنیا سے تصوراتی دنیا میں آ گئی ہوں۔۔۔ جہاں کی وه ملکہ ہیں اور اونچے پہاڑ انکے آگے جھکے انہیں انکی سلطنت میں خوش آمدید کہہ رہے ہوں۔۔۔
ہیر نے خوشی سے تمتماتے چہرے سے اسے دیکھا۔۔۔
یار جلدی کرو پکس بناؤ۔۔۔
اوینا نے اپنا سمارٹ فون نکالا۔۔۔
تقریباً سب ہی سٹوڈنٹس ساتھ لائے كیمروں اور کچھ اپنے فونز میں اس حسین منظر کو قید کررہے تھے۔۔۔
ہیر اپنا رخ اوینا کی جانب موڑ کر اس طرح کھڑی ہو گئی کہ اس کے پیچھے دهند میں لپٹے پہاڑ بہت دلکش نظارہ پیش کر رہے تھے۔۔۔
اوینا نے اپنا فون ہاتھ میں پکڑ کر بلند کیا۔۔۔ ساتھ ہی اسکی نگاہ جنگلے کے قریب کھڑے باریس پر پڑی جو ابھی ابھی سٹوڈنٹس کے ساتھ تصویر بنا کر فارغ ہوا تھا۔۔۔
اوینا کو شرارت سوجھی۔۔۔
ہیر تھوڑا لیفٹ سائیڈ پر ہو،، ہاں تھوڑا اور بس !!
ہیر نے کسی احساس کے تحت گردن موڑ کر بائیں جانب دیکھا جہاں باریس جنگلے کے پاس کھڑا موبائل پر مصروف تھا۔۔۔
ادھر اس نے سر اونچا کر کہ اسے دیکھا ہی تھا کہ ادھر اوینا کے فون میں تصویر محفوظ ہو گئی۔۔۔
اس نے محظوظ ہو کر تصویر کو زوم کر کے دیکھا۔۔۔
اسے انگوٹھا دکھاتی وه اسے مزید پوز دینے کا اشارہ کرتی کھچا کھچ تصویریں اتارنے لگی۔۔۔
اس کے بعد انہوں نے چند اکٹھی تصویریں بنانے کے لیے باریس کو اپنے پاس بلا لیا۔۔۔
باری کہاں تھے تب سے میں تمہیں کب سے ڈھونڈ رہی ہوں میری کچھ پكس بنا دو پلیز ۔۔
باریس کو ان کی تصویر لینے کے لئے کھڑے دیکھ کر وه جھٹ سے اسکے سامنے آتے ہوئے بولی۔۔۔
ہیر اور اوینا نے سلگ کر اسے دیکھا۔۔۔
او ہیلو،، مائکل جیكسن کی بہن! کل آنا ۔۔۔۔
ہیر سكارف سے نکلتی لٹ کو انگلی پر لپیٹتی اداۓ بےنیازی سے بولی۔۔۔
اوینا کی ہسی نکل گئی۔۔۔۔
باریس بچارا پهس گیا تھا۔۔۔ اس سے پہلے کہ وه کچھ کہتا موسیٰ بوتل کے جن کی طرح حاضر ہوا۔۔۔
کیا ہوگیا سب ایسے کیوں کھڑے ہو۔۔۔؟؟
جواباً لیزا معصومیت سے اسے دیکھ کر کہنے لگی۔۔
ایکچولی میں باری سے کہہ رہی تھی کہ میری کچھ پکس بنا دو۔۔۔ لیکن وه دونوں بھی اسی لئے کھڑی ہیں۔۔
اس نے کچھ فاصلے پر کھڑی ہیر اور اوینا کی طرف اشارہ کیا۔۔۔
تم ایسا کرو ان کی پکس بنا۔۔۔۔۔۔
موسیٰ نے اسکی بات کاٹ کر اسکے ہاتھ سے كیمرہ پکڑ لیا۔۔۔
وه ہکا بكا سی اسے دیکھتی رہ گئی۔۔۔
تو کوئی مسلہ نہیں لائیں میں بنا لیتا ہوں۔۔ ایسی ایسی پکس لوں گا نہ کہ آپ یاد رکھیں گی۔۔۔
وه ہیر کو آنکھ مار کر گویا ہوا۔۔۔۔
لیزا اندر سے كلس کر رہ گئی۔۔۔
اوکے چلو ۔۔۔ !!
وه تن فن کرتی ان سے تھوڑے فاصلے پر چلی گئی۔۔۔
اپنی طرف سے اس نے بہترین پوز دیا۔۔۔
موسیٰ نے ریڈی کہہ کر کلک کی آواز سے تصویر كیمرہ میں محفوظ کر لی۔۔۔
اہاں اہاں !!
اس نے ہنسی روکنے کو مصنوئی کھانسنا شروع کر دیا۔۔
کیوں کہ تصویر میں اسکا آدھا منہ غائب تھا۔۔۔
اسی طرح اسنے اسکی بے شمار تصویریں اتاریں جن میں کسی میں اس کی ٹانگیں بڑی آ رہی تھیں تو کسی میں اسکا منہ پورا غائب تھا۔۔۔
ہیر اور اوینا بھی تب تک فارغ ہو چکی تھیں۔۔۔ اتنا خوشگوار موسم تھا کہ انکا یہاں سے جانے کو دل ہی نہیں چاہ رہا تھا۔۔۔
بھائی یہاں سے اب کہاں جانا ہے۔۔ ؟؟
اوینا باریس سے ہم کلام ہوئی۔۔۔
" ایوبیہ کی پہاڑیوں پر"
پھر واپسی کے لئے نکلیں گے ۔۔۔ اس سے پہلے کسی جگہ رک کر کچھ ریفریشمنٹ کا انتظام کر لیں گے۔۔۔
اتنے میں ہیر کا ایک کلاس فیلو اس کے پاس آتا اسکے ساتھ تصویر بنانے کے لئے اسرار کرنے لگا۔۔۔
ہیر نے گہری سانس بھر کر حامی بھری۔۔۔
اس سے پہلے کہ وه موبائل میں تصویر اتارتا باریس نے اسکا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کیا۔۔۔
جبڑے بھینچ کر اسے دیکھتے وه سرد لہجے میں گویا ہوا۔۔۔
وه کسی "میل پرسن" کے ساتھ پکس نہیں بنواتی۔۔۔
اسے جانے کا اشارہ کر کے وه وہاں سے واپسی کے راستے چلا گیا۔۔۔
یہ کیا تھا۔۔۔؟؟
ہیر نے تنک کر اسکی پشت کو دیکھا۔۔۔
اوینا میری برداشت کی حد ختم ہوتی جا رہی ہے۔۔۔
وه غصے سے نتھنے پھیلا کر بولی۔۔۔
یار میں اب کیا کہہ سکتی ہوں مجھ پر کیوں غصہ کررہی ہو۔۔۔
وه خفگی سے بولی تو ہیر اسکا بازو پکڑ کر دوسرے سٹوڈنٹس کی دیکھا دیکھی واپس وین تک جانے لگی۔۔۔
موسیٰ بھی لیزا کے ہمراہ جلدی سے اس کے پیچھے آیا۔۔
یار ہمیں کیوں بھول جاتے ہو بار بار !!
وه شکوہ کر گیا۔۔۔
تو بھولنے والی شے ہے کھوتے ؟؟
ان کے بلکل پیچھے ہیری کا ایک دوست لا پرواہ انداز میں چل رہا تھا۔۔۔ اس نے ہیر کو دھکا دینے کے لئے ہاتھ آگے کیا لیکن دھکا لیزا کو جا لگا کیوں کہ ہیر موسیٰ کو چھیڑ کر وہاں سے بھاگی تھی۔۔۔
لیزا دھڑام سے نیچے گری۔۔۔ اس کے میک اپ زدہ چہرے پر کالے نشان پڑ گئے جب کہ ہاتھ اور گھٹنے ذرا سے چھل گئے۔۔۔۔
اس نے نیچے جھکے ہی اس لڑکے کو دیکھ لیا تھا جو اسے دھکا دے کر تیزی سے بھاگا تھا۔۔۔
یو ایڈیٹ !!
اس نے جلدی سے اٹھ کر اسکے پیچھے بھاگتے ہاتھ میں پکڑا بیگ اسکے سر پر دے مارا۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وه اسے روک پاتی وه وہاں سے فرار هو گیا۔۔۔
پاگل انسان سارا میک اپ خراب کر دیا۔۔
جلدی سے بیگ سے ٹشو نکال کر چہرہ تهپتهپاتی وه وین کی طرف بھاگی۔۔۔
سب نئی منزل کی جانب رواں ہو گئے۔۔۔ ہیر اوینا کے سنگ کھلکھلاتی اس بات سے بے خبر تھی کہ اس کے ساتھ تصویر بنانے کے بہانے وه اسکا موبائل فون چرا کر جا چکا تھا۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
ایوبیہ کی پہاڑیوں پر قدم رکھتے ہی وه مسمرائز ہو گئی۔۔۔
ایسا لگتا تھا وقت وہیں ٹھہر گیا ہو۔۔۔
چاروں جانب سے قد آور سرسبز و شاداب درختوں سے گھری پہاڑیاں کچھ ایسا ہی دلکش منظر پیش کر رہی تھیں۔۔۔
اونچی نیچی گھاس کی چادر بچھی پہاڑیوں کے وسط میں چھوٹی سی جھیل چاروں جانب پھیلے درختوں کا عکس اپنے اندر محفوظ کر رہی تھیں۔۔۔۔
ٹھنڈی ہوا کے زبردست جھونکے سے اسکے سر سے سكارف سرکتا کاندھوں پر آ ٹھہرا۔۔
کالے گھنے سلكی بال لہرا کر ادھر ادھر ہوا میں اڑنے لگے۔۔۔ اس نے ہاتھ پھیلا کر آنکھیں موند لیں۔۔۔
ویلکم می ایوبیہ!!
دھیمی مسكان چہرے پر سجاتی وه ان ہواؤں سے سرگوشی کر گئی۔۔۔
"کاش یہ خوشگوار موسم آپ کے دل کا موسم بھی بدل دے"
وه جانے کب اس کے پیچھے آ کھڑا ہوا تھا۔۔۔۔
اسے مسحور دیکھ کر وه اسکے قریب جھکتا سرگوشی کرتا وہاں سے چلا گیا۔۔۔
وه اسکے کہے الفاظ پر ساکت کھڑی رہ گئی۔۔۔
اچانک اس کے ہونٹ مسکراہٹ میں ڈھلے۔۔۔
مجھے "آپ" کہا۔۔۔۔
پھر ایكا ایكی اسکی مسکراہٹ سمٹ گئی۔۔۔
اسکا انکار یاد آتے ہی اسکا چہرہ سپاٹ ہوگیا۔۔۔
دور دوربین سے دیکھتے ایک شخص نے اس پر فوکس کر کے اپنے ساتھی کو طنزیہ مسکراہٹ سے دیکھا۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
اوینا نے پریشانی سے پیشانی مسلی۔۔۔
ہیر یار کہاں ہو کال کیوں نہیں اٹھا رہی۔۔
وه خود کلامی کرتی ادھر ادھر نظر دوڑانے لگی۔۔۔
پہاڑی پر چڑھتے ہی وه ہیر سے جدا ہو گئی تھی۔۔۔ اکسائٹمنٹ میں اسے خیال ہی نہ رہا کہ ہیر بہت پیچھے رہ گئی تھی۔۔۔
اب جب وه اسے تلاش کرنے لگی تو وه اسے کہیں بھی نہ ملی۔۔۔ پریشانی سے وه رو دینے کو ہوئی۔۔۔
اس نے موسیٰ کو کال ملائی اور ساری صورتحال اسے بتا دی۔۔۔
وه جلدی سے سٹوڈنٹس کے ہجوم میں اسے ڈھونڈتا ہوا اس تک پہنچا۔۔۔
اسے دیکھ کر اوینا کے ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا۔۔ کب سے رکے آنسو اسکی آنکھوں سے بہہ کر گال پر گرنے لگے۔۔
شش،، چپ کرو پاگل ہو تم ایسے رو گی تو سب وجہ پوچھیں گے پھر کیا جواب دو گی۔۔۔ ؟؟
وه اسے ڈپٹ کر بولا تو اس نے فوراً سے آنسو پونچھے۔۔۔
اچھا اب بتاؤ وه تمہارے ساتھ ہی تو آئی تھی پھر الگ کہاں ہوئی۔۔ ؟؟
وه پیشانی مسل کر بولا۔۔۔
اوینا کی آنکھیں پھر سے نم ہو گئیں۔۔۔
"یار مل جائے گی وه کیا ہوگیا ہے یہیں کہیں ہو گی ریلیکس رہو پلیز۔۔۔"
وه بے چارگی سے بولا۔۔۔
اوینا نے نفی میں سر ہلایا۔۔۔
میں جب ہیر کو ڈھونڈ رہی تھی تو وه ہیری میری طرف دیکھ کر طنزیہ ہنسا تھا۔۔
میں تو جانتی بھی نہیں اسے پھر کیوں اس نے مجھے سمائل پاس کی۔۔۔
ضرور انہوں نے کچھ کیا ہے،، موسیٰ میرا دل بہت گھبرا رہا ہے۔۔۔
وه گیلی سانس کھینچ کر ڈبڈبائی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔
موسیٰ پر سوچ نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔۔
"k" گروپ کو وه کئی بار ہیر کے گرد منڈلاتا
دیکھ چکا تھا لیکن وه اتنا بڑا قدم ۔۔۔۔ ؟؟
سر جھٹک کر اس نے خیالات کی بہتی رو کو روکا۔۔۔
میں بھائی کو انفارم کرتا ہوں۔۔۔ تم ریلیکس رہو کسی کو پتہ نہیں چلنا چاہیے ورنہ ہیر کی ذات پر انگلیاں اٹھیں گی۔۔۔ اوکے !!
اسکا گال تهپتهپا کر وه تیز قدم اٹھاتا موبائل پر باریس کا نمبر ملاتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔
وه دل ہی دل میں اسکی سلامتی کے لئے دعا گو ہوئی۔۔۔
ہاہ !! چھوڑو مجھے ۔۔۔۔
وه اپنا بازو بار بار جھٹکتی اسکی گرفت سے نکالنے کی کوشش کررہی تھی۔۔۔
یہ لو چھوڑ دیا۔۔۔
وه جو اس کے سر پر گن رکھتا اسے مسلسل گھسیٹتا ہوا لا رہا تھا قدرے سنسان جگہ پر پہنچ کر اس نے ہیر کا بازو جھٹکے سے چھوڑ دیا۔۔۔
اچانک بازو چھوٹنے سے وه توازن کھوتی دھڑام سے جھاڑیوں میں گری۔۔۔
اس نے سلگ کر اپنے سامنے کھڑے لمبے چوڑے وجود کو دیکھا۔۔۔ البتہ چہرے پر ذرا بھی گهبراہٹ نہیں تھی۔۔۔
تم پینڈو جاہل گوار ایسا سلوک کرتے ہیں کسی حسین لڑکی کے ساتھ۔۔
اور تم تم ہیری ہو نہ ۔۔ ؟؟
اوں ہوں،، نہیں وه زیادہ کالا تھا۔۔۔
پہلے اس سے پوچھتی بعد میں خود ہی اپنی بات کی نفی کر گئی۔۔۔
لڑکے نے سلگ کر اسے دیکھا۔۔۔
بڑی زبان چل رہی ہے تمهاری تھوڑی دیر بس ،، پھر تمهارے سارے ڈھیلے پیچ ٹائٹ ہو جائیں گے۔۔۔
ایویں،، اتنا آسان نہیں ہے ہیر پر ہاتھ ڈالنا۔۔۔۔
ابھی میرے ساتھی مجھے ڈھونڈتے ہوئے یہاں آ جائیں گے۔۔۔
اس نے ارد گرد گھنے درختوں کو دیکھ کر کہا۔۔
ہاہاہا !! وه قہقہہ لگا گیا۔۔۔
"میرا ساتھی بس آتا ہی ہوگا ہم تمہیں ایسی جگہ لے جائیں گے جہاں تمهارے دوستوں تو کیا اس دو ٹکے کے پروفیسر کو بھی علم نہیں ہو سکے گا۔۔۔" وه كمینگی سے مسکرایا۔۔۔
ہیر کی بھنویں تن گئیں۔۔۔
تم نے میرے پروفیسر کو دو ٹکے کا کہا خود تم ایک ٹکے کے بھی نہیں ہو گے۔۔۔ آئے بڑے ہنہ !! اس کا دل تو کررہا تھا کہ اسکا منہ توڑ دے۔۔۔
ویسے وہاں قریب میں کسی سے مدد لے لوں گی۔۔۔ میرا سپیکر بہت ہے ٹرسٹ می اور ہاتھ تو میرے بہت ہی چلتے ہیں۔۔
وه نیچے زمین پر بیٹھی آنکھیں پٹپٹا کر بولی۔۔۔
اوں ہوں بھول ہے تمہاری یہاں سے دو سو کلو میٹر دور سنسان جگہ پر تمہیں لے کر جائیں گے وہاں تمہاری ہیری سے خاص ملاقات ہو گی۔۔۔ اور ہاں وہاں کسی اور انسان کا نام و نشان تک نہیں ہوگا۔۔ ہیری نے وه کاٹج تم جیسی لڑکیوں کے لئے ہی بنایا ہے جہاں تم جیسوں کی اچھے سے آؤ بهگت کرتا ہے ۔۔ سمجھ تو گئی ہو گی ہیر دی گریٹ۔۔۔
وه كمینگی کی انتہا کرتا ہوا بولا۔۔۔
ہیر اپنی کامیابی پر مسکرا دی۔۔۔ بالاخر وه اس سے پتہ اگلوانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔۔۔
اسے یقین تھا اب تک انہیں پتہ چل گیا ہوگا اور وه ضرور مجھے ڈھونڈتے ہوئے یہاں آئیں گے۔۔۔
اہاں صحیح !! وه بظاہر لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی ہاتھ کو غیر محسوس انداز میں زمین پر سركانے لگی۔۔۔۔
نیچے گرے ایک پتے کی نوک سے اس نے بغیر محسوس کروائے اسکا بتایا ہوا ایڈریس جوں کا توں لکھ دیا۔۔۔ ساتھ ہی اس نے اپنی کلائی سے بریسلٹ اتار کر وہاں گرا دیا۔۔۔
تب تک ایک دوسرا لڑکا جیپ لے کر آ چکا تھا۔۔۔ اسکے سامنے کھڑے لڑکے نے اسے گن دکھاتے چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔ وه کندھے اچکاتی اٹھ گئی۔۔۔
تمہیں ڈر نہیں لگ رہا ۔۔؟؟ وه اسے اتنا ریلیکس دیکھ کر حیران ہوا۔۔۔
بلکل نہیں !! وه سر دائیں بائیں ہلا کر بولی۔۔۔
"مجھے یقین ہے میرے ساتھی مجھے ڈھونڈ لیں گے۔۔۔ اور تب تک میں خود تم لوگوں کو دیکھ لوں گی۔۔۔"
آخری فقرہ اس نے دل میں کہا۔۔۔
وه بغیر کچھ کہے اس کے آرام سے جیپ میں بیٹھنے پر خود بھی گن اسکی طرف کرتا اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھ گیا۔۔۔ جیپ سٹارٹ ہو گئی۔۔
اس وقت میرے پاس اپنے دفاع کے لیے کیا کیا ہے۔۔؟؟ ہیر نے سیٹی کی دھن بجاتے دل میں سوچا۔۔
ایک ہیئر پن ۔۔۔ اوکے! دو سیفٹی پینز ۔۔۔ آہا کمال ۔۔۔ گھسا دوں گی سالوں کی آنکھ میں۔۔۔ اور ۔۔۔ ؟؟ موبائل تو منحوسوں نے پہلے ہی غائب کر دیا۔۔۔ بیگ میں کیا ہے۔۔۔ ؟؟ بیگ میں بلیک پیپر سپرے !! اللّه !! وه بے اختیار خوش ہوئی۔۔۔
گڈ ویری گڈ ہیر شاباش ۔۔ !! وه مطمئن ہو گئی۔۔۔
وه اسکے ساتھ بیٹھا اسکے تیزی سے بدلتے تاثرات پر غور کررہا تھا۔۔۔
کیا سوچ رہی ہو تم ۔۔۔ ؟؟ جیپ کو جھٹکا لگا تو وه سنبهل کر بیٹھتا اس سے پوچھنے لگا۔۔۔
میں سوچ رہی تھی کہ تم اتنے کالے کیوں ہو۔۔ ؟؟ مطلب تمهاری ماما نے تمہیں پیدا کرنے سے پہلے
"بلیک کافی" پی تھی کیا۔۔۔ ؟؟
وه آنکھیں پٹپٹا کر بولتی اسکا حلق تک کڑوا کر گئی۔۔۔
بلکل صحیح ہوگا تمہارے ساتھ تم اسی قابل ہو۔۔۔ وه دانت کچکچا کر بولا۔۔۔
"اور میں جو کروں گی تمهارے ساتھ وه بھی بلکل صحیح ہوگا کیوں کہ تم بھی اسی قابل ہو۔۔۔" وه خود سے بڑبڑائی۔۔۔
کیا کہا تم نے ۔۔ ؟؟ وه پورا اس کی طرف گھوم گیا۔۔۔
کیوں بتاؤں ۔۔ !! وه اسکے کان کے پاس چیخی تو وه جبڑے بھینچ کر پیچھے ہٹ کر بیٹھ گیا۔۔۔
ہیری کے بچے کس مصیبت میں پهنسا دیا ہے۔۔۔
ہیر اسے سلگتا دیکھ کر بیگ سے کوکو مو نکال کر مزے سے کھانے لگی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
کیا فضول مذاق ہے یہ اگر یہ پھر کوئی پرینک ہے تم تینوں کا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا پھر ۔۔۔
وه موسیٰ کو دیکھتا دبے غصے سے بولا۔۔۔
سچ کہہ رہا ہوں بھائی آپ نے اتنا گھٹیا سمجھ لیا ہے مجھے کہ ایسا مذاق کروں گا آپ سے۔۔۔۔
شی از ریلی مسینگ!! اسکے سنجیدہ چہرے کو دیکھ کر باریس پریشان ہو گیا۔۔۔۔
موسیٰ نے اوینا کے خدشات من و عن بتا دیے۔۔۔
ہیری ۔۔۔ ؟؟ باریس نے جبڑے بھینچ لئے۔۔۔
لیٹ می چیک اس وقت وه کہاں ہے۔۔۔ !!
وه لمبے لمبے ڈگ بھرتا اپنی ٹیم کی طرف گیا جو یہاں آنے والے سب سٹوڈنٹس کی نگرانی کر رہے تھے۔۔۔
وه آنکھوں سے گاگلز اتارتا آنکھیں سكیڑ گیا۔۔۔ کیا یہاں سے کوئی سٹوڈنٹ واپس گیا ہے۔۔ ؟؟
وه اپنے ایک ٹیم ممبر کو مخاطب کرتے ہوئے بولا۔۔۔
میں چیک کرتا ہوں ۔۔۔ اس نے قریب پڑی ایک ڈائری اٹھائی اور صفحے پلٹا کر دیکھنے لگا۔۔۔
یس "ہیری" نام کا سٹوڈنٹ چند منٹ پہلے ہی ایک ایمر جنسی کا کہہ کر چلا گیا ہے۔۔۔
باریس نے مٹھیاں بھینچ لیں۔۔۔
از ایوری تھینگ اوکے پروفیسر باریس ۔۔۔ ؟؟
یس آل رائٹ،، تھینکس!!! وه سپاٹ تاثرات کے ساتھ واپس موسیٰ کی طرف آیا۔۔۔
ہی \*\*\* ہیز گون فرام ہیئر !! (وه \*\* یہاں سے جا چکا ہے)۔۔۔
اب کیا کریں ۔۔ ؟ اب تو ہم واپسی کے لئے نکلنے والے ہیں ۔۔۔ اور اگر کسی طرح یہ بات پھیل گئی تو ۔۔ ؟؟
"میری بات سنو !! تم اوینا اور لیزا کے ساتھ گھر جاؤ گے۔۔۔ گھر میں کسی کو خبر نہیں ہونی چاہیے ۔۔۔ کہہ دینا کہ وه تھوڑا لیٹ آئیں گے یا کوئی مناسب بہانہ بنا دینا۔۔۔ میں اسکو تلاش کرتا ہوں۔۔۔ مجھے یقین ہے وه یہیں کہیں ہوگی۔۔۔ میں کسی کام کا کہہ کر یہاں سے چلا جاؤں گا تا کہ کسی کو کوئی شک نہ ہو۔۔۔ انشاءاللہ جلد ہی وه مل جائے گی۔۔۔ ضرورت پڑی تو پولیس کو انفارم کرنا پڑے گا۔۔۔ تم گھر میں سب سنبهال لینا۔۔۔ اوکے !!"
اسے بریفنگ دے کر وه سرد تاثرات چہرے پر سجا کر لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے نكلتا چلا گیا ۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
جب سب وہاں سے جا چکے اور جگہ سنسان پڑ گئی تو وه سرخ آنکھوں سے چاروں جانب دیکھتا آگے بڑھنے لگا۔۔۔۔
شام ڈھل چکی تھی۔۔۔ ملگجے اندھیرے میں اس نے پہاڑی کا ہر کونہ چھان مارا لیکن اس کا نام و نشان نہ ملا۔۔۔
کم آن ۔۔ !! اس نے زور سے درخت کو ٹھوکر ماری تبھی ویرانے میں ہلکی سی آواز ابھری۔۔۔ جیسے موتی آپس میں ٹکرائے ہوں۔۔۔
وه چونک اٹھا۔۔۔ اس نے زمین پر ارد گرد نظر دوڑائی تو اسے جھاڑیوں میں کوئی چیز چمکتی ہوئی نظر آئی۔۔۔
وه نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔۔۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر اسے تھاما تو وه ایک بریسلیٹ تھا جس کے اوپر "ہیر" لکھا ہوا تھا۔۔۔
اسکا دل زور سے دھڑکنے لگا۔۔۔ دفعتًا اس کی نگاہ زمین پر پڑی جہاں سے پتے ہٹا کر کوئی نشان بنایا گیا تھا۔۔۔۔
اس نے غور سے دیکھا تو کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ مٹی پر گهسیٹے گئے تھے۔۔۔۔ اسے کافی غور کرنا پڑا تب جا کر اسے سمجھ آیا۔۔۔۔
وه دل ہی دل میں ہیر کی ہوشیاری پر داد دے گیا۔۔۔۔ جلدی سے موبائل پر ایک نمبر ملاتے وه پہاڑیوں سے نیچے اترنے لگا۔۔۔
ہاں رافع مجھے ایک جگہ پہنچنا ہے۔۔ تمهاری گاڑی چاہیے تھی ۔۔۔ تم مری میں ہی ہو نہ ۔۔ ؟؟ اوکے اوکے میں ایڈریس بتاتا ہوں یہاں پہنچو جلدی۔۔۔۔
اسکا دوست پوچھتا ہی رہ گیا کہ ہوا کیا ہے لیکن اس نے کال کاٹ دی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
اوئے آرام سے،، خود جا رہی ہوں نہ ۔۔۔ ؟؟
کاٹج میں داخل ہو کر وه آہستہ آہستہ چلتی ارد گرد کا جائزہ لے رہی تھی کہ اس لڑکے نے اسے آگے دھکیلتے جلدی چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔
وه اسے دیکھتی دیدے نچا کر بولی۔۔۔
او ہیلو اپنا یہ اٹھتیٹیوڈ سنبهال کر رکھو تم نے مجھے کڈنیپ نہیں کیا بلکہ میں نے تمہیں کیا ہے۔۔۔
وه تو اسکے انداز دیکھ کر تپ ہی گیا تھا۔۔۔
اسے ایک کمرے میں لایا گیا جہاں ایک موٹا بهدا سا پستہ قد کا آدمی پہلے سے موجود ایک کرسی پر بیٹھا جمائی روک رہا تھا۔۔۔
کمرے میں فرنیچر کے نام پر صرف دو کرسیاں اور ایک میز پڑی تھی۔۔۔ جس پر پانی کا جگ اور گلاس رکھا ہوا تھا۔۔۔
وه اسے کمرے میں دھکا دیتا کرسی پر بیٹھے شخص کو باہر آنے کا اشارہ کرنے لگا۔۔۔
اس کے باہر نکلتے ہی اس لڑکے نے کمرے کو لاک لگا کر چابی اس پستہ قد آدمی کو تهما دی۔۔۔
میں جا رہا ہوں۔۔۔ جب تک ہیری نہ آئے اسے باہر نہیں آنے دینا۔۔۔ باہر ایک گارڈ بھی موجود ہے۔۔۔ ہوشیار رہنا۔۔۔
وه اسے حکم دیتا وہاں سے جا چکا تھا۔۔۔
موٹے آدمی نے بیزاری سے سر جھٹکا۔۔۔۔
ہیر جو دروازے سے کان لگائے کھڑی تھی اسکے جاتے ہی الرٹ ہو گئی۔۔۔
اس نے گلا کھنکارا۔۔۔ بھیا ۔۔۔ ؟؟ اس نے اپنی آواز کو بریک کرتے اسے پکارا۔۔۔
وه پلٹ کر دروازے کی سمت دیکھنے لگا۔۔۔ تبھی دوبارہ آواز ابھری۔۔۔۔ بھیا میری بات سنیں پلیز۔۔۔ !!
اس نے اپنی داڑھی كهجائی۔۔ کیا ہے ۔۔ ؟؟
بھیا مجھے یہاں بہت ڈر لگ رہا ہے۔۔۔۔ یہ لوگ بہت برے ہیں لیکن آپ مجھے بلکل اپنے بھائی کی طرح لگ رہے ہیں۔۔۔ آپ پلیز یہ دروازه کھول دیں۔۔۔ میں کہیں نہیں جاؤں گی پرامس ہم باتیں کریں گے بہت ساری۔۔۔ سچی آپ مجھے میرے بچھڑے ہوئے بھائی کی طرح لگ رہے ہیں۔۔۔۔
موٹے بھدے آدمی نے ایک لمحے کو سوچا پھر اس نے دروازه کھول دیا۔۔۔ دروازه کھول کر وه اندر آتا اسی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔
ہیر کا دل خوشی سے پھولے نہ سما رہا تھا۔۔
وه معصومیت سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔ بھیا ایک بات پوچھوں ۔۔۔ ؟؟ وه آنکھیں پٹپٹا کر بولی۔۔۔
جی بہناں۔۔۔ وه سراپا سماعت بن گیا۔۔۔
یہ "k" گروپ کا مطلب کیا ہوا بھلا۔۔۔ ؟؟ وه گال پر ہاتھ رکھ کر بولی۔۔۔
اسکا مطلب ہے "king" کا گروپ ۔۔۔ وه فخر سے بولا۔۔۔
ارے نہیں ۔۔ !! وه کھلکھلا دی۔۔۔
کیوں کیا ہوا ۔۔؟؟ وه اسکے ہسنے پر حیران ہوا۔۔
اسکا مطلب ہے "کتا گروپ"۔۔۔ وه شرارت سے بولی۔۔۔
ارے نہیں ۔۔ وه بھی ہنس پڑا۔۔۔
ہاں نہ ۔۔۔ وه بیگ کی زپ آہستہ آہستہ کھولنے لگی۔۔۔
نہیں نہ ۔۔ !! وه محظوظ ہو کر بولا۔۔۔ بھیا
ایک بات اور پوچھوں ۔۔ ؟؟ ہاں گڑیا ضرور پوچھو ۔۔
آپ کی کوئی بہن نہیں ہے۔۔ ؟؟ ہیر کے سوال پر اس کی آنکھوں میں آنسو چمکے۔۔۔
وه بچپن میں ہی ۔۔۔۔ وه بات ادھوری چھوڑ گیا۔۔۔
اوہ!! وه بیگ میں ہاتھ ڈالتی بلیک پیپر سپرے پر گرفت مضبوط کر گئی۔۔۔
بھیا مجھے نہ بہت پیاس لگ رہی ہے مجھے پانی ڈال دیں گے ۔۔ ؟؟
اسکے لاڈ سے بولنے پر وه جی جان سے قربان ہوتا اٹھا کر جگ سے گلاس میں پانی انڈیلنے لگا۔۔۔
ہیر نے پھرتی سے بیگ سے سپرے نکالا اور اسکے سیدھے ہونے پر اسکی آنکھوں میں چھڑک دیا۔۔۔
آہ!!! وه آنکھیں ملتا میز سے ٹھوکر کھا کر زمین پر گر گیا۔۔۔
ہیر نے ایک ٹھوکر اسے رسید کی۔۔۔
گینڈے کہیں کے ہیر کو کڈنیپ کرو گے۔۔۔؟؟ اسکے سر کے بال نوچ کر وه کمرے سے باہر نکلی۔۔۔
اوہ نو !!
شور کی آواز سن کر باہر کھڑا گارڈ اندر آ گیا۔۔۔
اس نے ہیر کو دیکھ کر گن اس کی طرف کرنی چاہی لیکن اس سے پہلے ہی اس نے قریب رکھا ڈیکوریشن پیس اٹھا کر پوری قوت سے اسے دے مارا۔۔۔
گڈ شاٹ ہیر ۔۔ !!
اس نے اپنے کندھے کو تهپتهپا کر خود کو شاباش دی۔۔۔
ڈیکوریشن پیس سیدھا گارڈ کے سر پر جا کر لگا جس سے اس کا سر پھٹ گیا۔۔۔ وه دوہرا ہوتا زمین پر جا بیٹھا۔۔۔
ہیر نے موقع کا فائدہ اٹھا کر اسکی گن اپنے قبضے میں کر لی۔۔۔ دھڑکتے دل سے اس نے ابھی کاٹج کے دروازے پر ہاتھ رکھا ہی تھا کہ کسی نے جھٹکے سے دروازه کھولا۔۔۔
اپنے سامنے کھڑے ہیری کو دیکھ کر اسکا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
وه محتاط قدم اٹھاتا آگے بڑھنے لگا۔۔۔ دور دور تک کسی زی روح کا نام و نشان تک نہ تھا۔۔۔
اسکے مطابق یہاں پر کوئی کاٹج تھا جہاں وه ہیر کو اغوا کر کے لے گئے تھے۔۔۔ اس نے احتیاطً پولیس کو مطلع کر دیا تھا تا کہ ضرورت پڑنے پر وه اسکی مدد کو آ سکیں۔۔۔
کافی دور تک چلنے کے بعد اسے اندھیرے میں روشنی کی کرنیں دکھائی دیں۔۔۔ وه جلدی جلدی اس سمت بڑھنے لگا۔۔۔
کاٹج کے سامنے جاتے اس نے رک کر ارد گرد کا جائزہ لیا۔۔۔ راستہ صاف پا کر اس نے کاٹج کے بائیں جانب زمین پر بکھرے لکڑی کے بے شمار ڈنڈوں میں سے ایک پکڑ لیا۔۔۔
محتاط قدم اٹھاتا وه کاٹج کے دروازے کے باہر کھڑا ہو گیا۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
تم ۔۔۔ ؟؟
منحوس ،،کمینا ،، کھوتا وه دل ہی دل میں اسے کوسنے لگی۔۔۔
اس نے قدم پیچھے ہٹانے شروع کر دیے۔۔۔
ہیری نے طنزیہ مسکراہٹ سے اسے سر تا پیر دیکھا۔۔۔
بلیک کیجول پینٹ شرٹ میں وه آہستہ آہستہ اسکی جانب قدم بڑھانے لگا۔۔۔
خوبصورت لگ رہی ہو ۔۔۔!
وه اسکے سراپے کو گہری نظروں سے دیکھتا ہوا کہنے لگا۔۔۔
دور رہو مجھ سے ورنہ ۔۔۔ یکایک اسے ہاتھ میں پکڑی گن کا احساس ہوا۔۔
ورنہ میں تمہیں شوٹ کر دوں گی۔۔۔ وه کپكپاتے ہاتھوں میں گن اسکی جانب کرتی ہوئی بولی تو وه قہقہہ لگا گیا۔۔۔
تمہیں گن چلانی آتی بھی ہے ڈارلنگ ۔۔۔
ساتھ ہی اس نے زمین پر گرے گارڈ کو دیکھ کر افسوس سے سر ہلایا۔۔
پُو-اَر مین!! ایک لڑکی سے شکست کھا گیا۔۔۔
جانم ہماری پہلی ملاقات تو یاد ہو گی تمہیں۔۔۔ میں نے سوچا وه یاد کچھ اچھی نہیں ہے۔۔۔ ہم لڑ جھگڑ رہے تھے۔۔۔۔۔ اس بار ہم پیار کریں گے ۔۔۔ اوکے !!
وه داڑھی پر ہاتھ پھیرتا اسکا حلق سکھا گیا۔۔۔
اتنے لمبے چوڑے وجود سے وه کیسے مقابلہ کرے گی۔۔۔
دور رہو مجھ سے گھٹیا انسان ۔۔۔!!
وه اسے اپنے قریب آتا دیکھ کر چیخی۔۔
آواز نیچے !!
وہ تیزی سے اسکے قریب آتا ایک ہاتھ اسکی کمر میں ڈالتا جبکہ دوسرے ہاتھ سے اسکے بال پکڑتا اسکے منہ پر داڑھا۔۔۔
ہیر نے سختی سے آنکھیں میچ لیں۔۔۔ اس نے بڑے آرام سے ہیر کے ہاتھ سے گن پکڑ لی۔۔۔
دفعتًا ٹھا کی آواز سے دروازه کھلا۔۔۔ وه بے نیازی سے پیچھے مڑ کر دیکھنے لگا۔۔۔ باریس کو چوکھٹ میں کھڑا دیکھ کر اس نے دانت پیسے۔۔۔
لو آ گیا تمہارا ہیرو۔۔
ہیر کو جھٹکے سے پیچھے ہٹا کر وه پورا اسکی طرف مڑ گیا۔۔۔
ہیر کو اسکی گرفت میں دیکھ کر باریس کا لہو کھول گیا۔۔۔
یہاں تک آ تو گئے ہو لیکن واپس نہیں جا سکو گے۔۔۔ اور یہ ۔۔۔۔
وه اسکے ہاتھ کی طرف دیکھتا ہنس پڑا۔۔۔
اس کھلونے سے میرا مقابلہ کرو گے تم پروفیسر ۔۔ ؟؟
باریس نے تیکھی مسکراہٹ سے اسے دیکھا۔۔۔
تمہارے لئے تو میں اکیلا ہی کافی ہوں ۔۔۔ پچھلی دفعہ کی مار یاد تو ہوگی ہی۔۔۔
ڈونٹ ۔۔!! اس بار نہیں ۔۔۔ ہیری نے گن اس پر تان لی۔۔۔
نیچے پھینکو اسے ورنہ ۔۔۔ !! اس نے گن کا رخ اچانک ہیر کی طرف کر دیا۔۔۔
باریس نے لکڑی کا ڈنڈا نیچے رکھ دیا جو رینگتا ہوا آگے چلا گیا۔۔۔
بزدل انسان ۔۔ !!
باریس کے طنز پر وه آپے سے باہر آتا گن پینٹ کی جیب میں ڈالتا اسکی طرف بڑھا۔۔۔
باریس نے اسے چیلنج کرتی نظروں سے دیکھا۔۔۔۔
اسنے ہاتھ کا گھونسا بنا کر مارنا چاہا تو باریس نے جبڑے بھینچ کر اسکا بازو پکڑ کر پوری قوت سے اسکے پیٹ میں گھٹنا مارا۔۔۔
جواباً ہیری نے پھرتی دکھا کر اپنی ٹانگ گھما کر اسکی کمر پر دے ماری جس سے وه پنی جگہ سے پیچھے ہٹتا دیوار کا سہارا لیتا دوبارہ سیدھا کھڑا ہوا۔۔۔
دونوں کو گتهم گتها دیکھ کر ہیر گھبرا گئی۔۔۔
اس نے جلدی سے اپنے پیر کے قریب گرا لکڑی کا ڈنڈا اٹھایا۔۔۔
چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی وه ان سے کچھ فاصلے پر کھڑی ہو گئی۔۔۔
باریس نے اسے دیکھ کر نظروں ہی نظروں میں وار کرنے کا اشارہ کیا۔۔۔
ہیر پہلے تو گھبرائی لیکن پھر آنکھیں بند کرتے اس نے ڈنڈا پوری قوت سے سامنے والے کو دے مارا۔۔۔
ڈرتے ڈرتے اس نے آنکھیں کھولیں ۔۔۔
اوہ نو ۔۔ !!
باریس کو سر پکڑے دیکھ کر وه رو دینے کو ہوئی۔۔۔
ہیری نے اسے جھٹکے سے پیچھے ہٹایا تو اسکا سر دیوار سے جا لگا۔۔۔
باریس کا دماغ گھوم گیا۔۔۔ وه آپے سے باہر ہوتا اسے پے در پے لاتیں اور گھونسیں مارنے لگا۔۔۔
جب وه ادھ موا ہوتا زمین پر ڈھے گیا تو باریس نے ہونٹ سے بہتا خون ہاتھ کی پشت سے صاف کرتے ہیر کو چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔
ہیر اسکے پیچھے جانے لگی لیکن پھر کچھ سوچ کر رک گئی۔۔۔
اس نے وہی ڈنڈا زمین سے اٹھا کر نیچے گرے ہیری پر برسانا شروع کر دیا جو ہاتھ آگے کرتا اسکا وار روکنے کی کوشش کررہا تھا۔۔۔
کمینے منحوس انسان اللّه کرے تمہیں کیڑے پڑیں۔۔۔ تمهاری ٹنڈ ہو جائے،، گھٹیا انسان تم گٹر میں گر جاؤ،، تمھارے بچے بھی تمهاری طرح کالے ہوں ۔۔۔ آمین !!
ہیر ۔۔۔ ؟؟ باریس کے پر طیش لہجے پر وه ڈنڈہ فوراً زمین پر گراتی اسکے پاس آ گئی ۔۔۔
اسکی ہمراہی میں وه کاٹج سے باہر نکلی۔۔۔
تم پاگل ہو کیا ضرورت تھی اس سب کی ۔۔۔ ؟؟
میں کوئی پاگل واگل نہیں ہوں ہیر ہوں ۔۔۔۔ !!
وه اداۓ بےنیازی سے بکھرے بالوں کا جوڑا بناتی کہنے لگی۔۔۔
باریس نے اسکے ساتھ چلتے گردن موڑ کر اسے دیکھا۔۔۔
یہ کیسی ہیر ہے جو اپنے رانجھے کے جذبات سے بے خبر ہے۔۔۔ ؟؟
وه مسكراتی نظروں سے اسے دیکھتا استفسار کرنے لگا۔۔۔
ہیر کی بولتی پل میں بند ہوئی۔۔۔
وه آپ راستے میں بینڈ ایج کروا لیں۔۔۔ اور گھر ہاں ۔۔ ہمیں اتنی دیر ہو گئی ہے سب پریشان ہو رہے ہوں گے۔۔۔
وه اسکے بات بدلنے پر دهیما سا ہنس دیا۔۔۔
کسی کو کچھ نہیں پتہ اور نہ بتانے کی ضرورت ہے۔۔۔
وه جینز کی پاکٹ میں ہاتھ ڈالے سیدھ میں دیکھتا چل رہا تھا۔۔۔
ہیر نے سر جھکا کر اسکے قدموں سے قدم ملانے کی کوشش کی۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں وه کاٹج سے دور بہت دور جا چکے تھے۔۔۔۔
جیسے ہی وه "عالم ولا" میں داخل ہوئے بلکل سامنے معصومہ ،، شاہانہ ،، درخشاں ،، موسیٰ ،، سبکتگین عالم اور ربیعہ کو اپنا منتظر پایا۔۔۔
ان سب کو اپنی طرف مسکرا مسکرا کر دیکھتے پا کر ان دونوں میں نظروں کا تبادلہ ہوا۔۔۔
"اہم ۔۔!!!"
وه گلا کھنکارتا موسیٰ کی جانب دیکھنے لگا جس نے مسکراہٹ دبا کر اسے دیکھتے شانے اچکا دیے۔۔۔
ہاں تو پتر کیسی رہی ڈیٹ ۔۔۔ ؟؟ سبكتگین عالم شرارت سے گویا ہوئے۔۔۔
ان کی بات سن کر دونوں کی آنکھیں حیرت سے پھٹنے کو ہوئیں
۔۔۔ ڈ۔۔ ڈیٹ ۔۔۔ ؟؟ ہیر ہکلا گئی۔۔۔
آہو پتر موسیٰ نے بتایا تھا ۔۔۔ شرمانے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔ ہم سب کو تو بڑی خوشی ہوئی ہے کہ تم دونوں راضی ہو ۔۔۔۔
معصومہ بی مسکرا کر بولیں تو ہیر نے سلگ کر موسیٰ کو دیکھا جو فوراً سے وہاں سے کھسک گیا۔۔۔
باریس نے ہیر کو سٹپٹاتا دیکھ کر مسکراہٹ دبائی۔۔۔۔
اب ہمیں اندر بھی آنے دیں گے یا ۔۔ ؟؟ ہیر خفگی سے بولی۔۔۔
سب کی نظروں سے وه تنگ ہوتی اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
یہ اوینا کی بچی کہاں چھپی ہوئی ہے ۔۔۔
وه خود كلامی کرتی اس کے کمرے کا دروازه کھول کر اندر آئی جہاں وه بے چینی سے ٹہل رہی تھی۔۔۔
ارے لڑکی رک جاؤ ۔۔۔ کیا ہوگیا ہے۔۔ ؟؟
وه اسکے سامنے آتی اس سے ٹکراتی ٹکراتی بچی۔۔۔
اوینا اسے دیکھتے ہی اس سے لپٹ گئی۔۔۔۔
یار کہاں چلی گئی تھی تم ۔۔۔ ؟؟ میں نے اتنا ڈھونڈا تمھیں۔۔۔ میں بہت ڈر گئی تھی یار ۔۔۔
وه اس کے گرد گرفت کو مضبوط کر گئی۔۔۔
بس یار بتاتی ہوں سب ۔۔۔ ادھر آؤ ۔۔۔ وه اسے ساتھ لئے بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔۔
تم یہ بتاؤ پہلے کہ تمہارے منہ پر بارہ کیوں بجے ہیں ۔۔۔ ؟؟
اوینا نے بے چارگی سے اسے دیکھا۔۔۔
یار وه نہ ۔۔۔ وه بات ادھوری چھوڑ کر ناخن چبانے لگی۔۔۔
کیا فضول کا سسپنس ڈال رہی ہو بتاؤ بھی ۔۔۔ ہیر نے بےچین ہو کر پوچھا۔۔۔
" وه۔۔ کل۔۔ اسکے۔۔ پیرنٹس۔۔ آ رہے ہیں۔۔" وه آنکھیں میچ کر بولی۔۔۔
ہیں کیا ۔۔۔؟؟ کون ۔۔ ؟ کس کے پیرنٹس ۔۔ ؟؟
ہیر کے پلے ککھ نہ پڑا۔۔
شہريار کے پیرنٹس آ رہے ہیں ۔۔ اب یہ بھی بتاؤں کہ کیوں آ رہے ہیں ۔۔؟
اوینا تیوری چڑھا کر بولی۔۔
اوہ ہو!! چھپی رستم نکلی تم تو ۔۔۔ وه اسے كندها مار کر بولی تو اوینا نے تپ کر اسے دیکھا۔۔۔
"میں نے کیا کیا ہے ۔۔۔ وه تو اسکی نیت خراب ہو گئی مجھ پر ۔۔۔۔۔بدتمیز انسان ۔۔۔"
وه كلس کر بولی۔۔۔
اچھا نہ ٹینس کیوں ہو رہی ہو ۔۔ اتنا سمارٹ اور ڈیشنگ بندہ ہے اور سب سے اچھی بات تمہیں پسند کرتا ہے۔۔۔
وه سنجیدہ ہوتی اسے سمجھانے لگی۔۔۔
"پتہ نہیں یار مجھے کچھ سمجھ نہی آرہا۔۔۔"
اچھا چھوڑو اسے مجھے بتاؤ کیا ہوا تھا وہاں ۔۔۔ ؟؟
وه جاننے کے لئے بیتاب ہوئی۔۔۔
ایک منٹ میرے بغیر ہی ۔۔۔۔ رکو ،، صبر کرو ۔۔۔
موسیٰ نے کمرے میں انٹری ماری۔۔۔
تم تو بچو مجھ سے ۔۔۔
ہیر نے تکیہ پکڑ کر پوری قوت سے اسکے سر پر دے مارا۔۔۔
موسیٰ نے جواباً اس سے تکیہ کھینچ کر اسے مارنا چاہا تو ہیر نے بیڈ سے دوسرا تکیہ اٹھا کر اس پر حملہ کر دیا۔۔۔۔
چند ہی منٹوں میں کمرے کا حلیہ بدل گیا۔۔۔
"بس کرو دونوں ۔۔۔"
اوینا پوری قوت سے چیخی تو دونوں کو بریك لگا۔۔۔
ہوا کیا ہے، جنگلیوں کی طرح لڑ رہے ہو۔۔۔۔!
وه تپ کر بولی۔۔۔
یہ اپنے بھائی سے پوچھو تم ۔۔ گھر میں آ کر اس نے سب سے کہا کہ میں اور وه تمہارا کھڑوس بھائی ڈیٹ پر گئے تھے۔۔۔
وه دانت کچکچا کر بولی تو اوینا کے چہرے پر مسكان بکھری۔۔۔
معاف کر دے میری ماں غلطی ہو گئی مجھ سے ۔۔۔ وه اسکے سامنے ہاتھ جوڑ کر بولا۔۔۔
"اچھا سوچوں گی ۔۔۔" ہیر نے ادائے بےنیازی سے بال جھٹک کر کہا۔۔
اچھا اب بتا بھی چکو کیا ہوا وہاں بھائی نے کیسے ڈھونڈا تمہیں ۔۔۔ ؟؟
وه گہری سانس بھرتی انہیں آج کا واقعہ سنانے لگی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
باریس کے کمرے میں جھانکو تو وہاں درخشاں بے حد خوش بیٹھیں اسکی بلائیں لے رہی تھیں۔۔۔
"مجھے بہت خوشی ہوئی ہے بیٹا ۔۔ تم نے بلکل ٹھیک فیصلہ کیا ہے۔۔ بہت پیاری بچی ہے ہیر ۔۔ تم دونوں ایک ساتھ بہت خوش رہو گے۔۔۔
وه اسکا سر چوم کر بولیں ۔۔۔
وه مسکرا دیا۔۔۔
ایک بات بتانا تو بھول ہی گئی میں۔۔۔ شہریار کے والدین آنا چاہ رہے ہیں کل اوینا کے سلسلے میں۔۔۔ ماشاءالله اتنا اچھا لڑکا ہے ۔۔۔۔مجھے تو اپنا ہی بیٹا لگتا ہے۔۔ میری کب سے خواہش تھی اور دیکھو اللّه پاک نے میری دلی مراد پوری کر دی۔۔۔
تمہیں تو کوئی اعتراض نہیں ۔۔۔ ؟؟
دفعتاً وه رکتیں اس سے دريافت کرنے لگیں۔۔۔
"ماما آپ کو اور بابا کو جو بہتر لگے ویسا کریں۔۔۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں۔۔۔ ہاں ایک بات ہے کہ شیری نے کبھی ذکر نہیں کیا مجھ سے ۔۔۔"
وه پرسوچ سا بولا۔۔۔
ارے پگلے وه کیا تجھ سے تیری بہن کے بارے میں بات کرتا اچھا لگتا۔۔ ؟؟
چلو میں تمهارے بابا کو بتاتی ہوں جا کر ۔۔۔۔
ان کے جانے کے بعد وه سر تلے دونوں بازو رکھ کر بیڈ پر نیم دراز ہوگیا۔۔۔
آج کے مناظر اس کی آنکھوں کے سامنے کسی فلم کی طرح چلنے لگے۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
ہیر کے اغوا والے واقعے کو چند دن گزر چکے تھے۔۔۔ باریس کے اقرار پر گھر میں شادی کی تیاریاں شروع ہو چکی تھیں۔۔
خیر سے اوینا اور شہریار کی بات بھی پکی ہو چکی تھی۔۔۔ گھر میں تین تین شادیاں تھیں۔۔۔
خواتین شاپنگ میں سر کھپا رہی تھیں جب کہ مرد حضرات دیگر انتظامات کو دیکھ رہے تھے۔۔۔
رجا نے باریس کے علاوہ کسی اور سے شادی کرنے سے انکار کردیا تھا جس سے بہت ہنگامہ برپا ہوا۔۔۔
وہاج عالم اور بلقیس نے لاکھ اسے سمجھایا اسکی منتیں کیں لیکن وه اپنی ضد پر ڈٹی رہی۔۔۔ ایسے میں سب نے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا۔۔۔
باریس اور ہیر کی شادی کی خبر سے لیزا بد دل ہو کر وہاں سے جا چکی تھی۔۔۔ اب عالم ولا میں خوب رونقیں لگی رہتی تھیں۔۔۔
گھر کے بڑوں کو سر كهجانے کی فرصت نہیں تھی۔۔
ایسے میں صرف ہیر تھی جو کچھ ناخوش سی اپنے کمرے میں پڑی رہتی۔۔۔ باریس نے جس طرح اسکی ذات کو دھتکارا تھا وه اب تک بھول نہ پائی تھی۔۔۔
سب کے چہروں پر خوشی دیکھ کر اس میں انکار کرنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی ۔۔
رات کا وقت تھا۔۔۔ سب تھک کر اپنے اپنے کمروں میں سونے جا چکے تھے۔۔۔
ہیر کچھ سوچ کر بیڈ سے اتری۔۔۔ چپل پیروں میں اڑس کر اس نے وقت دیکھا۔۔۔ گھڑی رات کے بارہ بجا رہی تھی۔۔۔
اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ کمرے سے باہر قدم رکھا ۔۔۔ دبے قدموں چلتی وه باریس کے کمرے کے باہر آ کھڑی ہوئی۔۔۔
یہ دیکھ کر اس نے سکون کا سانس لیا کہ اس کے کمرے کی بتی چل رہی تھی جس کا مطلب تھا وه جاگ رہا ہے۔۔۔
ہلکے سے دروازے پر دستک دے کر اس نے اندر قدم رکھا۔۔۔ اندر آتے ہی جو منظر اس نے دیکھا اگر اسے علم ہوتا تو وه کبھی بھی یہاں آنے کا نہ سوچتی۔۔۔
باریس شاور لے کر بغیر شرٹ کے باتھروم سے نکلا تھا۔۔۔ باہر نکلتے ہی اس کی نگاہ ہیر سے ٹکرائی جو فوراً رخ موڑ گئی تھی۔۔۔
ہیر نے باہر جانے کے ارادے سے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ہی تھا کہ وه پھرتی سے اس کے پاس آتا اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر اسے روک گیا۔۔۔
" ایک منٹ ۔۔۔ !!"
وه اسے رکنے کا کہتے جلدی سے بیڈ کے پاس جاتا شرٹ پہننے لگا۔۔۔
اس کے بے حد قریب آ کر بھاری آواز میں سرگوشی کرنے پر وه آنکھیں میچتی وہیں جم گئی۔۔۔
اس کا دل کررہا تھا کہ یہاں سے بھاگ جائے لیکن قدموں نے ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔۔۔
اہم ۔۔۔ !!
وه کھنکار کر اسے فرصت سے دیکھنے لگا جو ڈھیلی سے سفید ٹی شرٹ اور ٹراؤزر میں بالوں کا رف جوڑا بنائے سیدھا اپنے دل میں اترتی محسوس ہو رہی تھی۔۔۔
"تم ۔۔اس۔۔ وقت ۔۔میرے ۔۔کمرے۔۔ میں ۔۔۔"
وه ٹھہر ٹھہر کر بولا۔۔۔
"ہیر اب آ ہی گئی ہے تو کر لے بات ۔۔۔۔" وه دل میں سوچتی جی کڑا کر کے اسکی طرف پلٹی۔۔۔
گیلے بکھرے بالوں میں اسکی طرف دیکھتا وه اسکا دل دھڑکا گیا۔۔۔
وه میں نے بات کرنی تھی آپ سے۔۔۔!
وه سنجیدگی سے بولی۔۔۔
"ہاں کرو!!"
وه اس سے ذرا فاصلے پر آتا بولا۔۔۔
"آپ اس شادی سے انکار کر دیں ۔۔۔" وه اس سے نظریں چرا کر بولی۔۔۔
کیوں کروں انکار ۔۔۔ ؟؟
وه ٹراؤزر کی جیب میں ہاتھ ڈالتا اس کے چہرے پر نظریں جماتا سوال کر گیا۔۔۔
کیوں کہ پروفیسر باریس میں آپ سے شادی نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔
وه اسکی آنکھوں میں آنکھیں گاڑ کر مظبوط لہجے میں بولی۔۔۔
باریس نے ایک پل کے لئے اسکی آنکھوں میں دیکھا اور پھر اچانک اسکی کمر میں ہاتھ ڈالتا اسے اپنے قریب کر گیا۔۔۔
" لیکن میں تو کرنا چاہتا ہوں تم سے شادی۔۔۔"
وه بھاری لہجے میں بولتا اسکی جان هلكان کر گیا۔۔۔
لیکن پہلے بھی تو انکار کیا تھا نہ آپ نے،،، تب بھی یہی ہیر تھی۔۔۔
وه اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر دونوں کے مابین فاصلہ کر گئی۔۔۔
پہلے کی بات بھول جاؤ،،، فضول کی باتیں چھوڑ کر بس میرے بارے میں سوچا کرو کیوں کہ تمهاری شادی تو تمہارے اس کھڑوس پروفیسر سے ہی ہوگی۔۔۔
اور ہاں آئندہ رات کے اس پہر میرے کمرے میں نہ آنا۔۔۔ بندہ بشر ہوں ۔۔۔ خطا سر زد ہو سکتی ہے۔۔۔
وه بھاری لہجے میں بولتا اس سے فاصلہ قائم کر گیا۔۔۔
ہیر لہو چھلکاتے چہرے کے ساتھ بجلی کی سپیڈ سے کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔
آج پھر تو پھس گئی ہیر ۔۔۔ !! وه اپنے کمرے میں آ کر خودکلامی کرتی ہوئی بیڈ پر گر گئی۔۔۔
ہائے او ربا کتھے پهس گئی ہیر ۔۔۔ !!!
چاندنی او میری چاندنی ۔۔۔ !!!
موسیٰ نے ربیعہ کو عجلت میں اپنے کمرے کے سامنے سے گزرتے پایا تو جلدی سے اسکے سامنے آتا اسکا راستہ روک گیا۔۔۔
وه سفید کرتے پاجامے پر سکن واسکٹ پہنے ہوئے شرارت بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
موسیٰ پیچھے ہٹو ۔۔۔ مجھے دیر ہو رہی ہے ۔۔۔
اسے ایک جگہ جما دیکھ کر وه دانت پیس کر بولی۔۔۔
ہیر کے کمرے میں بیوٹیشن اسکا انتظار کررہی تھی۔۔۔ وه بلقیس کے بلاوے پر ان کی بات سننے گئی تھی۔۔۔ وقت نکلا جا رہا تھا ۔۔۔ وه پہلے ہی لیٹ ہورہی تھی اوپر سے موسیٰ نے اسکا راستہ روک کر اسے مزید کوفت زدہ کر دیا تھا۔۔۔
آ ہاں ۔۔۔ !! جاؤ جاؤ پور پور سجو آج میرے لئے،،، آج تو بنتا ہے ۔۔۔
وه اسکے سراپے پر گہری نظر ڈال کر پیچھے ہٹا تو وه سرخ چہرے کے ساتھ ہیر کے کمرے کی طرف بھاگی۔۔۔
تم ابھی تک تیار نہیں ہوئے ۔۔۔۔؟؟ باریس نے اسے کمرے کے باہر بکھرے بالوں کے ساتھ کھڑا دیکھا تو تیوری چڑھاتا پوچھ بیٹھا۔۔۔
بس تقریباً ہو چکا ۔۔۔۔ ویسے آپ کافی کول لگ رہے ہیں ۔۔۔
اس نے باریس کو سر تا پیر دیکھا جو مہرون شلوار کرتے میں بالوں کو جیل سے سیٹ کیے بے حد وجیہہ لگ رہا تھا۔۔۔
اس نے بلیك چیک واسکٹ کرتے کے اوپر پہن رکھی تھی جب کہ بازو حسبِ عادت کہنیوں تک موڑ رکھے تھے جس سے اسکے مظبوط بازو نماياں ہو رہے تھے ۔۔۔
اس نے اس سوٹ کا انتخاب ہیر کے مہرون جوڑے کو دیکھ کر کیا تھا جبکہ موسیٰ اور ربیعہ نے وہائٹ ڈریس پہننے کو ترجیح دی تھی۔۔۔ اوینا نے میرون ڈل گولڈن شرارے کا انتخاب شہریار کو بے خبر رکھ کر کیا تھا۔۔۔
موسیٰ کے اندر جاتے ہی وه لان کی طرف چلا گیا جہاں نکاح کی تقریب کا انتظام کیا گیا تھا۔۔۔
پورے "عالم ولا" کو کسی نئی نویلی دلہن کی طرح سجايا گیا تھا۔۔۔ سرخ و سفید پھولوں کی مسحور کن مہک ہر سو پھیلی ہوئی تھی۔۔۔۔
روشنیوں میں نہائے عالم ولا کی آج چھب ہی نرالی تھی۔۔۔ سب مرد حاضرات انتظامات دیکھنے میں لگے تھے جب کہ عورتوں کی تیاری مکمل ہونے میں نہیں آرہی تھی۔۔۔
سیاہ شلوار قمیض میں سبكتگین عالم نے اپنے کمرے میں جھانکا جہاں معصومہ بی سنگهار میز کے سامنے بیٹھیں تھیں۔۔۔
انہوں نے گولڈن غرارہ شرٹ پہن رکھی تھی جبکہ بالوں میں موتیے کے پھولوں کی لڑیاں لٹک رہی تھیں۔۔۔۔
ہونٹوں پر سرخ لپ سٹک لگائے وه آنکھوں پر احتیاط سے مسكارا لگا رہی تھیں۔۔۔۔
تیرا سنگهار ابھی مکمل نہیں ہوا معصومہ ۔۔۔ ؟؟ ایسا لگ رہا ہے کڑیوں کا نہیں تیرا ویاہ ہے ۔۔۔
وه ان کے سر پر پہنچ کر بولے۔۔۔
دیکھو سبکتگین صاحب آج میرا موڈ بہت اچھا ہے ۔۔۔ اسے خراب نہ ہی کرو تو بہتر ہے ۔۔۔ اور میرے سنگهار پر بات نہ کیا کرو جی ابھی میری عمر ہی کیا ہے ۔۔۔
وه نیل پالش لگے ناخنوں پر پھونک مار کر بولیں تو وه نفی میں سر ہلا کر باہر چلے گئے ۔۔۔
"نی بلقیس۔۔؟؟ ٹیم نکلا جا رہا ہے مہمان بس آنے والے ہیں ۔۔۔ جا کڑیوں کو دیکھ تیار ہوئیں یا نہیں ۔۔۔ میری تو آج مت ہی وج گئی ہے ۔۔۔ اس چھنو باندری کو میں نے ایک کام کہا تھا وه بھی نہیں ہوا اس سے ۔۔۔"
پرپل جھلملاتے لباس میں بالوں میں پرانده ڈالے وه سر پر ہاتھ مار کر بلقیس سے مخاطب ہوئیں جو گرے کامدار سوٹ میں تیار کسی کام سے کچن کی جانب جا رہی تھیں۔۔۔
درخشاں بھابھی گئی ہیں انہیں دیکھنے میں ذرا کچن دیکھ لوں ۔۔۔ دونوں عجلت میں اپنے اپنے راستے ہو لیں۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
وینا یہ ٹک ہی نہیں رہا ۔۔۔
ہیر مہرون بھاری لہنگے میں ملبوس کوفت ذدہ سی بولی ۔۔۔
کمر تک آتی مہرون كامدار کرتی کے ساتھ بھاری مہرون لہنگا اس پر بے حد جچا تھا ۔۔۔
بیوٹیشن تینوں کو تیار کر کے جا چکی تھی۔۔۔۔ اوینا مہرون ڈل گولڈن شرارے سوٹ میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔ اس نے ماتھے پر ٹیکا لگا کر ایک طرف سے بال آگے ڈال رکھے تھے جبکہ ربیعہ وائٹ شرارے شرٹ میں ملبوس بہت حسین لگ رہی تھی ۔۔۔ اس نے سرخ گلابوں کے گجرے ہاتھوں میں پہن رکھے تھے۔۔۔
وه آئینے کے سامنے کھڑیں اپنے سراپے پر تفصیلی نظر ڈال رہی تھیں کہ ہیر کی کوفت زدہ آواز سن کر پلٹیں ۔۔۔۔
مہرون لہنگے میں مہرون کامدار دوپٹہ سر پر سیٹ کیے جس سے دو گھنگھریالی لٹیں نکل کر چہرے کے اطراف میں جلوہ گر تھیں۔۔۔
مہرون لپسٹک سے سجے ہونٹ اور ناک میں پہنی نوز پن ۔۔۔
ماشاءالله ۔۔۔!!! آج تو بھائی گئے ۔۔۔
اوینا اسے دیکھ کر بے ساختہ کہہ گئی۔۔۔۔
ہیر کا چہرہ پل میں سرخ ہوا ۔۔۔
تم اپنے بھائی کی فکر چھوڑو اپنے شہریار کی فکر کرو جو آج تمہیں بلکل نہیں بخشنے والا ۔۔۔
ہیر کے تپ کر کہنے پر ربیعہ نے مسکراہٹ دبائی ۔۔۔۔
تم کس خوشی میں ہس رہی ہو تم پر بھی ۔۔۔۔۔
ربیعہ نے اوینا کی بات کاٹ دی۔۔۔
بس بس مجھے کیوں گھسیٹ رہے ہو اس سب میں ۔۔۔ حد ہوتی ہے ۔۔۔
وه اپنے پاؤں میں نازک سی ہیل پہنتے ہوئے بولی۔۔۔
ہیر بڑبڑا کر اپنا لہنگا ٹھیک کرنے لگی۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
تقریباً سب مہمان آ چکے تھے ۔۔۔۔ برقی قمقوں سے جگمگاتے لان میں پیر دھرنے کی جگہ نہ تھی ۔۔۔ لان کھچا کھچ مہمانوں سے بھر چکا تھا ۔۔۔ اب بس شہریار کی فیملی کا انتظار تھا۔۔۔
دروازے کے باہر شور اٹھا تو درخشاں شاہانہ بلقیس اور معصومہ بی ان کے استقبال کے لئے دروازے کی سمت بڑھیں۔۔۔
جہاں سبكتگین عالم ، عباد عالم ، ابراھیم عالم اور وہاج عالم پہلے سے کھڑے آنے والے مرد حضرات سے گلے مل رہے تھے ۔۔۔
انہوں نے خواتین کا ویلکم کیا اور اپنے ساتھ لیے مخصوص نشستوں کی طرف بڑھیں ۔۔۔
تینوں دلہے سٹیج پر پوری شان سے براجمان ہو چکے تھے ۔۔۔
اپنے کمرے کی بالكنی سے نیچے لان میں جھانکتی اوینا کی نظر شہريار پر پڑی تو اسکی دھڑکنیں بے ترتیب ہو گئیں ۔۔۔
ڈل گولڈن کرتے پاجامے کے ساتھ مہرون مردانہ شال دونوں کندھوں پر ڈالے وه بے حد وجیہہ لگ رہا تھا۔۔۔
وه جلدی سے پیچھے ہٹ گئی مبادا وه اسے دیکھ نہ لے ۔۔۔۔
کچھ ہی دیر بعد تینوں دلہنیں چند لڑکیوں کے جھرمٹ میں لان کی طرف آتی دکھائی دیں۔۔۔
باریس ، شہریار اور موسیٰ کی نظریں اپنی اپنی دلہنوں پر جم کر رہ گئیں۔۔۔۔ دور بیٹھی رجا نے تلخی سے ہنس کر سر جھٹکا ۔۔۔
تینوں دلہنوں کو سٹیج کے دوسری طرف بٹھا دیا گیا ۔۔۔ درمیان میں پردہ حائل کر دیا گیا تھا ۔۔۔
مولوی نے باری باری تینوں کا نکاح پڑھایا ۔۔۔ نکاح نامے پر دستخط کرتے ہوئے تینوں دلہنوں کے خیالات کچھ یوں تھے ۔۔۔
اوینا : "ہو لو جتنا خوش ہونا ہے ۔۔۔ بعد میں پچھتاتے پھرو گے کس بلا سے پالا پڑا ہے تمہارا۔۔۔"
ربیعہ : "تمہاری بتیسی تو میں اندر کروں گی ۔۔۔ جس قدر تم نے مجھے تنگ کیا ہے گن گن کر بدلے لوں گی ۔۔۔"
ہیر : "اپنی من مانی تو کرلی آپ نے پروفیسر صاحب لیکن میں نے بھی آپ کو ناکوں چنے نہ چبوائے تو میرا نام بھی ہیر نہیں ۔۔۔۔"
نکاح کے بعد مبارک سلامت کا شور چلا ۔۔۔ خوب ڈھول پیٹے گئے ۔۔۔ آج دولت اندھا دھند لٹائی جا رہی تھی۔۔۔ عالم ولا کے مكین خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے۔۔۔
تیزی سے گزرتے وقت کا حساب کرتے عباد عالم نے ویٹرز کو کھانا سرو کرنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔
کھانوں کی اشتہا انگیز خوشبو چاروں سو پھیل گئی۔۔۔ ہیر کی سوئی ہوئی بھوک جاگ گئی البتہ باقی دونوں کی بھوک آنے والے وقت کا تصور کرتے ہی مر گئی تھی ۔۔۔
ہیر نے ذرا کی ذرا نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تو باریس اسی کی جانب دیکھ رہا تھا ۔۔۔
"مجھے علم نہیں تھا آپ اس قدر بے شرم ہیں پروفیسر کیسے سب کے سامنے دیدے پھاڑ کر گھور رہے ہیں۔۔۔"
وه دل میں ہی سوچ سکی۔۔۔۔
نکاح کے بعد درمیان سے پرده ہٹا دیا گیا تھا۔۔۔۔ اس لئے وه باآسانی ایک دوسرے کو دیکھ سکتے تھے۔۔۔
بھوک سے اس کے پیٹ میں چوہے دوڑنے لگے۔۔۔۔ "بھاڑ میں جائیں سب ۔۔۔ میں تو ضرور کھاؤں گی ۔۔۔"
اس نے سامنے پڑی ٹیبل سے پلیٹ پکڑی اور اس میں سیلَڈ ڈال کر پورے اعتماد سے کھانے لگی۔۔۔
اوینا حیرت سے دیدے پھاڑے اسے دیکھنے لگی۔۔۔
"ادھر ٹینشن سے میری بھوک مر گئی ہے اور تو مزے سے سیلڈ ٹھونس رہی ہے بھوکی ۔۔۔"
وه دانت پیس کر بولی۔۔۔
ہیر نے اچانک اپنے منہ کی طرف جاتا ہاتھ اسکے آگے کر دیا ۔۔۔۔
" یہ لے کھا لے تو بھی ۔۔۔ نہیں کھا لے۔۔ لیکن میرے کھانے کو نظر نہ لگا چڑیل ۔۔۔"
وه زبردستی سیلڈ سے بھرا چمچ اسکے منہ میں ڈال گئی۔۔۔
باریس نے اپنی انوکھی دلہن کو دیکھ کر مسكراہٹ دبائی۔۔۔
اہم کچھ لوگ بڑا مسکرا رہے ہیں ۔۔۔!
موسیٰ نے باریس کے مسكرانے پر چوٹ کی ۔۔۔
تو بھی مسکرا لے ۔۔۔ تُو تو ایسے دبك کر بیٹھا ہے جیسے رخصتی اسکی نہیں تیری ہونی ہے ۔۔۔
شہریار کی بات پر باریس کا زبردست قہقہہ چھوٹا۔۔
"ہیں یہ ہستے بھی ہیں ۔۔۔"
ہیر نے اسے مسلسل ہسنے سے آنکھوں سے نکلتے پانی کو صاف کرتے دیکھ کر سوچا۔۔۔
کھانے کے بعد رخصتی کا وقت آیا ۔۔۔ عالم ولا کے سب بڑے سٹیج کے پاس جمع ہو گئے ۔۔۔
ہیر اور ربیعہ قدرے ریلیکس تھیں کیوں کہ انہوں نے محض ایک کمرے سے دوسرے میں جانا تھا جب کہ اوینا کا دل اداس ہورہا تھا جسے دور بیٹھا شہریار بھی محسوس کررہا تھا ۔۔۔
وه سب سٹیج پر چڑھے ہی تھے کہ فائر کی آواز گونجی۔۔۔
مجمع کو سانپ سونگھ گیا ۔۔۔۔
دس بارہ لوگوں کا ایک گروہ جو شکل سے ہی بدمعاش لگتے تھے فائر کرتے ہوئے عالم ولا کے لان میں آ کر کھڑے ہو گئے ۔۔۔
" خبردار کسی نے ہلنے کی کوشش بھی کی تو۔۔۔"
ان کا سربراہ ہاتھ میں گن پکڑے داڑھا ۔۔۔۔
"ایک بار پھر بولو مزہ نہیں آیا ۔۔۔"
ہیر ذرا زور سے بولی تو سب نے دہل کر اسکی جانب دیکھا ۔۔۔۔
تم تو چپ کرو ۔۔۔!
باریس تیوری چڑھائے اس کے پاس آنے لگا تو گن والے آدمی نے اسے وہیں رکنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
باس! یہ لڑکی بڑی چالاک لگتی ہے مجھے ۔۔۔
اس کا ایک ساتھ اس کے پاس آتا بولا تو عالم ولا کے مکینوں نے پریشانی سے ہیر کو دیکھا ۔۔۔
"اے کڑی نہیں بعض آ سکدی۔۔۔"
شاہانہ نے اپنا ماتھا پیٹ لیا۔۔۔
" تجھ پر جو گئی ہے ۔۔۔۔"
معصومہ بی نے تنک کر کہا۔۔۔
بس اب آپ دونوں نہ شروع ہو جانا یہاں ۔۔۔
درخشاں نے انہیں لڑنے کے لیے تیار دیکھ کر ٹوک دیا ۔۔۔۔
تم ۔۔ ہاں تم ادھر آؤ ۔۔۔۔!!
غنڈے کے اشارے پر ہیر نے ناسمجھی سے اسے دیکھا ۔۔۔۔
کون میں ۔۔۔ ؟؟ یا یہ ۔۔۔ ؟؟
اس نے ساتھ کھڑی اوینا کی جانب اشارہ کیا ۔۔۔
ہاں تم ۔۔۔ جلدی نیچے اترو ۔۔۔
وه غصے سے بولا ۔۔۔
سب بے چین ہو گئے ۔۔۔۔
کون ۔۔ ؟ یہ ۔۔۔ ؟؟
اس نے سٹیج سے نیچے کھڑی ایک آنٹی کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔
ابھے بہری ہے کیا تجھے کہہ رہا ہوں ۔۔۔ وه تپ کر بولا تو ہیر کی تیوری چڑھی۔۔۔
وه دهپ سے سٹیج سے نیچے اتری۔۔۔
باریس بھی اسکے پیچھے جانے لگا لیکن شہریار نے اسے روک دیا۔۔۔
ابھی نہیں ۔۔۔ وه کچھ سوچ کر ہی ایسا کر رہی ہے ۔۔۔ کتنے لوگوں کی زندگی کا سوال ہے ۔۔۔ ہوش
سے کام لو ۔۔۔
وه مٹھیاں بھینچ کر خود پر ضبط کرنے لگا ۔۔۔
ابراھیم عالم نے بے چینی سے ہیر کو دیکھا ۔۔۔
"ہاں بول اب ۔۔۔"
وه لہنگا دونوں ہاتھوں سے بمشکل سنبهالتی اس کے منہ پر داڑھی۔۔۔
وه ایک قدم پیچھے ہٹ کر حیرت سے اسے دیکھنے لگا ۔۔۔
بول نہ اب ۔۔۔!!
وه مزید اک قدم اسکی جانب بڑھاتی تیکھے لہجے میں بولی۔۔۔
موسیٰ اور اوینا کے چہروں پر مسکراہٹ ابھری۔۔۔
باس بول نہ ۔۔۔ !
اس کے ایک ساتھی نے اس کے کان میں سرگوشی کی۔۔۔
ابھے ڈائلاگ بھول گیا ہوں ۔۔۔
وه دانت پیس کر بولا ۔۔۔
اے زیاده شانی نہ بن ۔۔۔ گھر میں جتنا بھی مال ہے لے کر آؤ چلو نہیں تو اسکی کھوپڑی اڑا دوں گا ۔۔۔۔
وه ہیر کے سر پر گن رکھ کر بولا تو عالم ولا کے مكین دہل گئے ۔۔
میں لے کر آتا ہوں پلیز میری بیٹی کو کچھ نہ کہنا ۔۔۔
ابراھیم عالم گھبرا کر بولے تو وه اپنی كاميابی پر مسکراتا پیلے دانتوں کی نمائش کرنے لگا ۔۔۔
ہیر نے اسے اشارہ کیا ۔۔
وه ذرا نیچے جھکا ۔۔۔
تم نے کبھی برش نہیں کیا؟؟ کتنے گندے دانت ہیں تمہارے ، چھی !!!
وه منہ بنا کر بولی ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وه کچھ کہتا ہیر نے اپنے لہنگے کے ساتھ لگی سیفٹی پن اتاری اور اسکے چہرے میں گھسا دی ۔۔۔
" آہ !!! "
اس نے پسٹل والا ہاتھ نیچے کیا تو ہیر نے اسے دھکا دیا جس سے گن اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دور جا گری ۔۔۔
بھاگو !! وه لهنگا پکڑ کر دوڑتی ہوئی چیخی تو لان میں افراتفری مچ گئی۔۔۔
سب ایک دوسرے کو دھکیلتے ہوئے ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔۔۔
موسیٰ نے ربیعہ کا ہاتھ پکڑا اور اسے لے کر لان کے پچھلے حصے کی طرف بھاگا ۔۔۔
راستے میں ایک غنڈے نے ان کا راستہ روکا تو ربیعہ نے اپنا ہیل والا جوتا اتار کر اسے دے مارا ۔۔۔ مر جاؤ منحوس ۔۔۔
شدید دهكم پیل میں باریس اور شہریار مل کر سب گھر والوں کو اندر بھیج رہے تھے۔۔۔
ہیر لہنگا پکڑ کر بھاگتی ہوئی اوینا کے پاس پہنچی ۔۔۔
ایک غنڈہ ہیر کی پیٹھ پر وار کرنے لگا تو اوینا نے پھرتی سے پاس پڑی کرسی اٹھا کر اس کے سر میں دے ماری۔۔۔
چل یہاں سے ۔۔۔ باقی سب کہاں ہیں ۔۔۔ ؟؟
ہیر اور اوینا ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر اپنا بچاؤ کرتیں باقییوں کو تلاشنے لگیں ۔۔
اے بڑھیا ۔۔۔ کدھر بھاگ رہی ہے ۔۔۔؟؟
غنڈوں کا سربراہ معصومہ بی کے سامنے آتا ہوا بولا ۔۔۔
وه جو ایک ہاتھ سے شرارہ تھام کر وہاں سے نکل رہی تھیں خود کو بڑھیا کہنے پر یک دم مڑیں اور پوری قوت سے الٹے ہاتھ کا تمانچہ اس کے منہ پر دے مارا۔۔۔۔
"بڑھیا ہوگی تیری ماں ۔۔۔"
مزید اسے ایک لات رسید کر کے وه شرارہ پکڑ کر وہاں سے نکل گئیں۔۔۔
اچانک تین چار غنڈوں نے ہیر اور اوینا کو نرغے میں لے لیا ۔۔۔
اب بچ کر دکھاؤ ہمیں تم دونوں ۔۔۔۔ بڑا خون جوش مار رہا تھا سالیوں کا ۔۔۔۔ اب تم دونوں کو تمہاری ماں تو کیا باپ بھی نہیں بچا سکتا ۔۔۔۔
وه چاروں ہسنے لگے ۔۔۔۔
کسی گینڈے کی اولاد ان کی ماں ہی کافی ہے تیرے جیسے پاٹے ہوئے بھینسوں کو ۔۔۔
شاہانہ نے پیچھے سے اسکی گردن پر کراری سی چپیڑ لگاتے پاس پڑے ٹیبل سے برتن اٹھا کر ان پر برسانے شروع کر دیے ۔۔۔
ہیر نے موقع دیکھ کر لهنگا اٹھاتے ایک لات سامنے والے کو دے ماری جس سے وه منہ کے بل زمین پر گرا ۔۔۔۔
اتنے میں پولیس کے سائرن کی آواز آئی۔۔۔ ساتھ ہی باریس اور شہریار چند پولیس آفیسرز کے ساتھ اس جانب آتے دکھائی دیے ۔۔۔۔
سب غنڈوں کو گرفتار کر کے پولیس جا چکی تو عالم ولا کے مكین اور شہریار کی فیملی اندر بڑے صحن میں بیٹھے ابھی پیش آئے واقعے پر بحث کر رہے تھے۔۔۔۔
موسیٰ ربیعہ کا ہاتھ تھامے سلگتا ہوا لان میں آیا جہاں شهریار اوینا ہیر اور باریس پہلے سے کھڑے تھے۔۔۔
یار یہ کیا بات ہوئی آج ہماری گولڈن نائٹ ہے اور گھر والوں کو کچھ احساس ہی نہیں۔۔۔
وه تپ کر بولا ۔۔۔۔
اہم ویسے مجھے بھی رخصتی کینسل ہوتی نظر آ رہی ہے ۔۔۔۔
شہریار اوینا کو دیکھ کر بولا تو وه گھبرا کر چہرہ موڑ گئی۔۔۔۔
گائیز ایک اہم خبر ہے ۔۔۔ سب بڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ رخصتی اگلے ہفتے ہو گی۔۔۔
موسیٰ نے اپنا ایک خبری اندر کام پر لگا دیا تھا تا کہ جو بھی بات ہو انھیں علم ہو جائے ۔۔۔ وه انہیں خبر دے کر اندر بھاگ گیا۔۔۔۔
کیوں کہ معصومہ بی باہر آتی دکھائی دے رہی تھیں۔۔۔۔
ہیر کی آنکھیں شرارت سے چمکیں ۔۔۔۔
ہم بھاگ جاتے ہیں ۔۔۔ کیوں پروفیسر ۔۔۔ ؟؟
اسے جیسے سوچ کر ہی مزا آیا تھا ۔۔۔۔
باریس نے اسے اپنی طرف شرارت سے مسکراتے دیکھا ۔۔۔۔
او سب باہر کیا کر رہے ہو اندر چلو ۔۔۔
معصومہ بی شرارہ سنبهالتیں لان کی سیڑھیاں اترنے لگیں۔۔۔
باریس نے ہیر کا ہاتھ پکڑ کر چند لمحے اسے مسکراتی نظروں سے دیکھا ۔۔۔
اچانک اس نے ہیر کے ہاتھ پر گرفت مظبوط کرتے دوڑ لگا دی۔۔۔
"بھاگو ۔۔ !!!"
اسکی دیکھا دیکھی باقی دونوں جوڑے بھی کھلکھلاتے ہوئے ان کے پیچھے بھاگے۔۔۔۔
🌸🌸🌸🌸
ختم شد
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Kithy Phas Gayi Heer Romantic Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Kithy Phas Gayi Heer written by Mirha Shah. Kithy Phas gayi Heer by Mirha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.
Thanks............
Copyright Disclaimer:
This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.
No comments:
Post a Comment