Shiddat E Ishq By Mirha Shah Complete Romantic New Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Friday 5 July 2024

Shiddat E Ishq By Mirha Shah Complete Romantic New Novel

Shiddat E Ishq By Mirha Shah Complete Romantic New Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Shiddat E Ishq By Mirha Shah Complete Romantic Novel

Novel Name: Shiddat E Ishq 

Writer Name: Mirha Shah

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

مجھے وہ لڑکی ہر حال میں چاہیے ہے

وہ دھاڑا تھا

ایسا کیا ہے اس میں؟

 جو آپ مرے جا رہے ہیں ملک صاحب

 وہ حیرت سےاس سے پوچھ رہا تھا جو ایک کے بعد ایک الکوحل کا گلاس حلق میں انڈھیل رہا تھا

تم جانتے ہو ایم جے" جب وہ چھوٹی تھی محض چار سال کی وہ بےتحاشہ خوبصورت تھی اس کی گرے آنکھیں وہ کسی کو بھی اپنی طرف متوجہ کر سکتی تھی"

وہ نشے میں مدہوش ہوتے بول رہا تھا

اور اب جب وہ جوان ہوئ ہو گی مجھے یقین ہے وہ جوانی میں غضب ڈھاتی ہو گی وہ خباست سے اس کی خوبصورتی کے تزکرے سامنے بیٹھے شخص سے کر رہا تھا

آپ سے کتنی چھوٹی ہے وہ ملک صاحب اس نے حیرت سے پوچھا تھا جو شادی شدہ مرد ہو کر بھی کسی لڑکی کے تزکرے کر رہا تھا"

کم از کم پچیس سال۔۔۔"آہ! کاش وہ اس رات میرے ہاتھ لگ جاتی پر وہ پتہ نہی کہاں غائب ہوگئ مجھے کچھ پتہ ہی نہی چل سکا

واٹ؟؟؟ وہ جو سمجھ رہا تھا وہ اس سے کچھ سال چھوٹی ہو گی مگر یہاں تو وہ شاید اس لڑکی کے باپ جتنی عمر رکھتا تھا"

مجھے چاہیے وہ ہر حال میں ڈھونڈو اسے" وہ شراب کے نشے میں تھا ایم جے اس پر ایک نظر ڈالتے باہر نکلا

-------------------------------------------------

کلب کی تیز نیلی لال روشنی اور بے ہنگم لاوڈ میوزک اور ناچتے گاتے لڑکے اور لڑکیوں سے بے نیاز ہاتھ میں شیشے کا وائن سے بھرا گلاس لے کر وہ سامنے بیٹھے شخص کو غور کر رہا تھا جو اس کے سامنے زرا دور کچھ بے ہودہ حرکتوں میں سرعام مصروف تھا

hey baby"

اس نے اس کا دھیان باہنوں کا ہار بنتے اپنی طرف کرایا تھا

توجہ ہٹنے سے ایک ناگوار تاثر ابھرا تھا"

جسے وہ بروقت چھپا گیا۔

controll ur self lady 

دور رہو گی تو فائدے میں رہو گی قریب آو گی تو عزت تو جائے گی جان بھی چلی جائے گی"

 وہ اسے کھنچتے ایک پر اسرار مسکراہٹ سے بول رہا تھا

تمہاری بانہوں میں کون ظالم نہی مرنا چاہے گا۔۔"

 وہ اس کی براون جیکٹ کا کارلر اپنے خوبصورت ہاتھوں کی مٹھی میں جھکڑے مسکرائ

وہ گلاس پھینک کر ریلکس دوبارہ سامنے موجود شخص کو دیکھ رہا تھا جو اب سیڑھیاں چڑھتے جھولتا مدہوشی میں اوپر جا رہا تھا

 اور وہ اس کی بانہوں کا ہار بنے تھی" جس سے اسے بلکل بھی کوئ فرق نہی پڑ رہا تھا کیونکہ اس کی توجہ کا مرکز تو سامنے موجود شخص تھا۔۔۔

--------------------------------------

سو مسٹر کیسی رہی نائٹ؟

مقابل کی ایک سخت گھوری سے وہ سٹپٹایا۔۔۔

میرا مطلب تھا کچھ پتہ چلا"

 وہ فوری مدے پر آیا

لیو دیٹ ٹوپک" مجھے ابھی بات نہی کرنی"

مراد نے مزید نہی پوچھا وہ شخص اپنی مرضی کا مالک تھا اپنی باتیں تو وہ شائد خود سے بھی نہی شیئر کرتا تھا

ڈیش بورڈ سے سے لائٹر نکالتے عنابی لبوں کے درمیان سگریٹ سلگائ وہ پرسوچ خلا میں دھواں چھوڑ رہا تھا۔۔

انکل کی سیٹ کب سنبھال رہے ہو" مراد نے اس سے دوبارہ پوچھا جو فرنٹ سیٹ پر ریلیکس سا بیٹھا تھا"

سوچا نہی" دھواں گاڑی میں پھیل رہا تھا مراد نے چڑ کر  سموکنگ کی سمل سے ناگوار تاثر دیا"

کیوں تمہیں آ جانا چاہیے اب سیاست میں" 

تو تم آ جاو 

بات کاٹتے  آدھی بچی سیگرٹ شیشے سے باہر پھینک چکا تھا

کبھی سیدھا جواب نہ دینا" مراد کو اب غصہ آیا تھا

چلو ٹائم کافی ہو گیا ہے" بولتے ہی اس نے گاڑی سٹارٹ کی جیسے مزید وہ اس کی بکواس نہی سننا چاہتا تھا

مراد کو ڈراپ کرنے کے بعد وہ فل سپیڈ سے ڈرائیو کر رہا تھا کچھ ہی منٹوں میں وہ ایک سفید پوش ایریا کے سب سے بڑے گھر کی حدود میں داخل ہوا"

گیٹ کھلتے ہی گارڈ کو چابی دیتے وہ اندر بڑھا

 بڑا سا گارڈن عبور کرتے لاونج میں قدم رکھے تھے

سوتے ہوئے یوں محسوس ہوا جیسے حلق میں کانٹے چھب رہے ہیں"

وہ کسمساتے نرم بستر سے اٹھی تھی نیند میں ڈوبی گرے آنکھیں جن کے ڈورے لال ہو رہے تھے بامشکل سائیڈ لمپ اون کیا۔

اس لمحے احساس ہوا پانی کی شدید پیاس لگی تھی

 سائیڈ ٹیبل چیک کیا مگر جگ خالی پایا

بلیک سوفٹی سفید پیروں میں اڑیستے ہی گھڑی پر نظر ڈالی جو ایک سے کچھ اوپر کا ٹائم شو کر رہی تھی

 بیڈ سے وہ اپنی گلابی ٹی شرٹ ٹراؤزر پر دوپٹہ لپیٹے باہر بڑھی۔۔

رات کے اس پہر ہر طرف خاموشی تھی جب وہ گھر میں داخل ہوا

ہر طرف ہو کا عالم تھا لاونج سے ہوتے سیڑھیوں تک کا سفر ابھی وہ طے کرتا کے کہ اندھیرے میں کسی سے ٹکرایا۔

وہ اندھیرے میں بھی اندازہ لگا چکا تھا وہ نازک وجود کس کا ہے ایک دلفریب پراسرار مسکراہٹ ہونٹوں کو چھوئ۔۔۔

وہ چیختی کے وہ اس کے منہ ہاتھ رکھتا پیچھے سیڑھیوں کی اطراف میں بنی دیوار سے لگا چکا تھا۔۔

اسی لمحے ہیزل گرے آنکھیں سنجیدہ کالی آنکھوں سے ٹکرائیں۔۔

ڈارلنگ میرا انتظار کر رہی تھی؟ اس کے خوف کی پروا کیے بغیر اس کے منہ پر ہاتھ جمائے ہی پوچھا محض ہلکی سی پیلی روشنی میں اس کا شفاف چہرہ مزید دمک رہا تھا۔۔۔

خوف سے وہ کانپ رہی تھی اس کی بے انتہا قربت اور مردانہ پرفیوم کی خوشبو ناک سے ٹکراتے اسے خوف میں مبتلا کر رہی تھی

بولو۔۔" اس کے منہ سے اپنا ہاتھ ہٹاتے پوچھا جب کے ایک ہاتھ براون بالوں کو چھوتے ہوئے اس کی شہہ رگ تک آ چکا تھا۔۔

پا۔۔۔پانی۔۔۔پینے" وہ اس کے ہاتھوں کی حرکت سے خوفزدہ ہوئ۔۔۔

بہت صبر آزماتی ہو تم سوئیٹ ہارٹ جلد کچھ کرنا پڑے گا" اپنی کان کی لو پر محسوس ہوتی سانسوں سمیت سرسراتی سرگوشی سے وہ جی جان سے کانپی تھی جو پورا کا پورا اس پر جھکا تھا اگر دیوار کا سہارا نہ ہوتا تو وہ اب تک گر چکی ہوتی۔۔۔

وجد۔۔۔وجدان۔۔ پلیز" اپنے نازک ہاتھوں سے اسے دور کرتے وہ روہانسی ہوئ جو اس کی جان لینے پر تلا تھا اور پوری طرح نیند سے اسے بیدار کر چکا تھا

البتہ وہ ہاتھ بھی اب اپنی گرفت میں لے چکا تھا۔۔۔

ڈمپل دیکھاو"۔۔۔۔

ہاں؟؟؟ وہ پورا منہ کھولے حیران ہوئ جو اس کی بازو گرفت میں لیتے اب کمر جھکڑ چکا تھا۔۔

وجدان" وہ بے بس تھی اس کی فرمائشوں اور حرکتوں سے۔۔۔۔

زبردستی وہ مسکرائ ورنہ جانتی تھی ڈھیٹ انسان چھوڑے گا نہی۔۔۔

مجھے پسند ہیں" بولتے ہی وہ اس کے دونوں گالوں پر باری باری جھکا تھا۔۔۔۔

وہ کوس رہی تھی وہ لمحہ جب وہ نیچے آ کر اس بلا کے ہاتھوں میں پھس گئ۔۔۔

ابھی وہ کچھ اور کرتا کے وہ آنکھیں زور سے بند کر چکی تھی وجدان مسکرایا اس کی حالت پر۔۔۔"

ڈارلنگ۔۔۔" آج کے لیے اتنا ہی نیکسٹ پھر کنٹنیو کریں گے" گھمبیر لہجے میں کہتے وہ مزید ایک بار اس کے ماتھے پر جھکا تھا اور پرحدت لمس چھوڑتے چلا گیا۔۔۔۔

لمظ نے آنکھیں کھولیں تو اندھیرے میں صرف خود کو پایا مگر محسوس یوں ہوا وہ ابھی بھی اس کے حصار میں جھکڑی ہے

 میری جان لے کر رہے گا یہ شخص"وہ بولتے بغیر پانی پیے اوپر روم کی طرف خوفزدہ سی بھاگی تھی

وہ مسکراہٹ کے ساتھ اپنے عالیشان روم میں داخل ہوا جہاں ضرورت کی ہر چیز تھی جہازی سائز بیڈ پر گرنے کے سے انداز میں بغیر چینج کیے اوندھے منہ لیٹا" 

 شدت عشق"زیر لب دہراتے ہونٹ ہلکی سی مسکراہٹ میں ڈھلے تھے

 کچھ دیر پہلے کا منظر سوچتے وہ آنکھیں بند کر چکا تھا

 رات میں تم پھر لیٹ تھے نہ"

صدف نے بیٹے سے پوچھا جو بے نیازی سے کیجول ٹراوزر اور بلیک ٹی شرٹ میں بیٹھا کافی پینے کے ساتھ اپنے قیمتی فون میں بزی تھا

موبائل سے نظر ہٹاتے وہ سامنے متوجہ ہوا

موم گیارہ بجے لیٹ ہوتا ہے" 

لمظ پر نظر ڈالتے اطمینان سے جھوٹ کہا جو وانیہ کے ساتھ بیٹھی تھی اور اپنا کچھ پیپر ورک کر رہی تھی پر دھیان اس کی گفتگو پر تھا

لائر" سوا ایک کا ٹائم تھا رات کا منظر یاد کرتے وہ بلش ہوئ تھی

وجدان بغور اس کے چہرے کے تاثرات دیکھ رہا تھا جس کا چہرہ مختلف منظر پیش کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ارتکاز باپ کی بات پر ٹوٹا

وجدان کل میرے ساتھ پارٹی کے جلسے میں جا رہے ہو تم"

احمد شاہ نے سنجیدگی سے بیٹے سے کہا"

یہ زبردستی ہے ڈیڈ"

وہ بدمزہ ہوا سیاست کے ٹوپک پر کچھ ماں کے ڈر کی فکر بھئ تھی"

it's my order my dear son!

وہ بھی اسی کے لہجے میں بولے

شاہ میں نہی چاہتی وجدان سیاست میں جائے"

صدف نے ہمیشہ اس معاملے پر خفگی اور خوف ظاہر کرتے انکار کیا تھا

او کم اون صدف میری سیٹ اسی کو سنبھالنی ہے بی بریو وہ بچہ نہی بلکہ پورے چبھیس سال کا نوجوان مرد بن چکا ہے"

مجھ میں کچھ کھونے کی مزید ہمت نہی ہے شاہ وہ دکھ سے بولیں"

لمظ ان کی بات پر رونے والی ہو چکی تھی

مما پلیز" وہ روتے سب کچھ وہی چھوڑتے فوری ان کے پاس آئ"

میری جان۔۔"وہ اسے سینے سے لگاتے بولیں

جو ان کی اکلوتی بہن کی نشانی تھی چند سال پہلے ایک حادثے میں دونوں میاں بیوی کی موت واقع ہو گئ تھی

جب انسان حق پر ہو نہ صدف تو خوف نہی کھاتے"شاہ نے پھر سے بات جاری رکھی تھی

جو بھی ہو مجھ میں نہی ہمت شاہ۔۔" وہ روتے بولی تھیں

بھائ مما کو ہینڈل کریں آپ پلیز"

 وانی جانتی تھی محض اس کا انکار ہی انہیں تسلی دے سکتا ہے

 جب تک آپ ایگری نہی ہیں میں اس فیلڈ میں آنے کا سوچوں گا بھی نہی وہ صوفے پر ساتھ جگہ بناتے بیٹھا اور ان کے آنسو صاف کرتے اپنے بازوں کے گھیرے میں لیا"

لمظ ان کی گود میں سر رکھے رو رہی تھی"

جس پر فقط ایک نظر ڈالتے وہ تکلیف میں ہوا جو اس کی متاعِ جان اس کی منکوحہ اس کا جنون کی حد تک عشق تھی

              اپنی اداسی مجھے دے دے

           میرے حصّے کا تو مُسکرایہ کر

احمد شاہ کی شادی ان کی کزن صدف سے ہوئ تھی

احمد شاہ کا ایک بیٹا وجدان جو کے تین سال پہلے گریجویشن مکمل کر کے اب ایک کمپنی کا بظاہر بزینس دیکھ رہا تھا وہ سیاست میں انوالو نہی ہونا چاہتا تھا پر باپ مجبور کر رہا تھا

پھر وانیہ جو لمظ سے چار سال بڑی تھی اور وجدان سے تین سال چھوٹی تھی جو ابھی بی ایس کر کے فری ہوئ تھی

صدف کی رشتے میں صرف ان کی ایک بہن ہی تھی ان کی ایک ہی بیٹی تھی لمظ حیات خان

 پر ایک حادثے میں ان دونوں کی موت ہو گئ تھی

 لمظ کے والد پٹھان تھے جو کافی خوبصورت تھے لمظ نے ڈمپل اور گرے آنکھیں اپنے باپ سے حسن میں لیں تھیں جن کا وجدان شاہ دیوانہ تھا۔

وجدان اور لمظ کا نکاح پچھلے سال جب وہ اٹھارہ کی ہوئ تھی اس کی برتھڈے والے دن ہوا تھا یہ وجدان کی زندگی کی تو سب سے بڑی خوشی تھی

پر لمظ وجدان سے ڈرتی تھی اس کے مطابق وہ اس کے ہر معاملے میں اس پر رعب ڈالتا ہے پر وہ اس بات سے شائد انجان تھی کہ وہ اس کا شدت والا عشق ہے

  لمظ کی ماں بھی یہی چاہتی تھی اور صدف تو اسے کسی صورت بھی خود سے دور کسی غیروں کے حوالے نہی کرنا چاہتی تھی جو ان کی بہن کی نشانی تھی وہ اس کی ماں نہی تھی مگر ماں سے بڑھ کر اس سے محبت کرتیں تھیں جو اب ان کے اکلوتے لاڈلے بیٹے کی بیوی اور ان کی بہو بھی تھی

لمظ کا ایڈمشن اسی سال یونیورسٹی ہوا تھا

گاڑی کو گلی کی نکر پر روکتے وہ لوک کیے نکلتے چہرا رومال سے ڈھک چکا تھا

گلی کی حالت بس خراب سی ہی تھی

چار مرلے کے متناسب سے گھر کے دروازے کے سامنے پہنچتے وہ دروازہ نوک کر گیا۔

بیٹا جی آپ" وہ بوڑھا شخص اسے دیکھ کر خوش ہوا تھا

اتنا سب لانے کی کیا ضرورت تھی وہ اس کے ہاتھ میں موجود راشن کا ڈھیر سارا سامان دیکھتے بولے تھے

مہربانی انکار نہی کیجیے گا بیٹا سمجھتے ہیں نہ وہ ان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے متانت سے بولا تھا

کیسے ہیں آپ؟؟؟ وہ پیار سے اندر جاتے مخاطب ہوا تھا

کیسا ہو سکتا ہوں بیٹا" وہ خود پر قابو پاتے بولے تھے

ارے بیٹا تم وہ اس شخص کی بیوی بھی شائد اسے دیکھ کر خوش ہوئ تھی

جا منزہ بھائ کے لیے چائے پانی لا.."

ارے نہی آنٹی اس کی ضرورت نہی"

وہ نفی کرتے بولا

تب تک وہ چھوٹی لڑکئ پانی کا گلاس لا چکی تھی

شکریہ" وہ مسکراتے اس کے سر پر ہاتھ رکھتے بولا تھا

وہ آخری سہارا تھی ہمارا اس ظالم درندے نے نوچ لیا اسے اور اب ہم اگر قانون کی دھمکی دیں تو وہ ہمیں منزہ کی دھمکی دے کر گیا ہے وہ اس کا بھی وہی حال کرے گا ہم غریب لوگ کچھ نہی کر سکتے یہ حکومت اور قانون یہ بھی تو امیروں کے لیے ہے ہم تو بس ظالموں کی چکی میں پستے ہیں منزہ کی ماں روتے بول رہی تھی'

جسے وہ ضبط سے سنتے بیٹھا تھا

وہاں سے نکلتے اب وہ ایک عزم سے نکلا تھا براون آنکھیں چمکیں تھیں

ہونٹوں پر ایک قاتلانہ زہر خند مسکراہٹ تھی"

------------------------------------------------

ملازمہ نے سارا ناشتہ ٹیبل پر سیٹ کر دیا تھا

وہ سب صبح کے ناشتے میں مصروف تھے

صرف وجدان نہی تھا ٹیبل پر لمظ کو لگ رہا تھا فضا میں آکسیجن ہی آکسیجن ہے جس میں وہ کھل کے سانس لے رہی تھی

ٹھیک سے کرو ناشتہ" اور پھر یہ دودھ بھی فنش کرو

صدف نے اسے ناشتے میں کوتاہی کرتے محسوس کرتے ٹوکا

مما" لمظ کی جان پر بنی تھی۔۔

نو آرگیو" وہ آنکھیں دکھاتے بولیں

ڈیڈ" میں موٹی ہو رہی ہوں پلیز سمجھائیں مما کو"

وہ اپنے سامنے بیٹھے احمد شاہ کو دفاع میں گھسیٹ گئ تھی

بلکل نہی کمزور سی ہو ویسے بھی اس معاملے میں مجھے نہی انولو کرو۔۔" وہ نیپکن سے ہاتھ صاف کرتے مسکراتے اٹھے"

وہ منہ بسورتی رہی تھی وانی اس کی شکل دیکھتے مسکراہٹ ضبط کرنے لگی

دودھ سے اسے ہمیشہ چڑھ تھی

جلدی" صدف نے اس کی طرف گلاس بڑھایا

ناشتے کے بعد وہ یونی کے لیے تیار ہو کر نیچے آئ

تم ایسے جا رہی ہو" وانی نے سر تا پاؤں اس کا تنقیدی جائزہ لیا کیونکہ دو منٹ بعد وہ انہی قدموں پر واپس آنے والی تھی اتنا وانیہ جانتی تھی

کیوں کیا ہوا۔۔؟وہ حیران ہوئ"

آہ کچھ نہی میرے بے بی" وہ مسکراتی نظروں سے نظر انداز کرتے بولی تھی

اوکے دین آئی ایم لیٹ بائے" وہ بیگ کو کندھے پر ڈالے پورچ کی جانب تقریباً بھاگتے قدموں سے گئ


یہ کیا تھا وہ ششدر ہوئ تھی ڈرائیور کی جگہ اسے گاڑی کے پاس دیکھ کر وہ تو تھا نہی پھر یہ کیا کب کہاں سے آیا وہ بلکہ نازل ہوا تھا


وہ بلیو جینز پر وائٹ شرٹ کے بازو فولڈ کیے ماتھے پر بکھرے بےترتیب بالوں میں گاڑی سے ٹیک لگائے شاید اسی کے انتظار میں تھا


قدموں کی چاپ سے سامنے دیکھتے اس کا جائزہ لیا بلیک جینز پر ڈارک گرین شرٹ گھٹنوں سے کافی اوپر تھی آدھی آستین جس میں سے سفید بے داغ بازو چھلک رہے تھے چہرے کی آرائش میں بس پنک لپ بام لگائے بالوں کے رف سے بن میں بھی وہ خاصا متوجہ کر رہی تھی


وہ قریب بڑھ رہا تھا جو منہ کھولے بس دو قدم کے فاصلے پر تھی


چینج کرو" خود پر قابو پاتے اس کے گلے میں موجود مفرل کی گرہ کھولی حکم صادر کرنا تو اس کا فرض تھا


اب کیا خرابی ہے اس میں لمظ نے خود کو دیکھ کر غصے سے سوچا جو اس کا سٹولر کھولتے اس کے کندھوں پر پھیلا رہا تھا


میں لیٹ ہوں پلیز"

وہ خوفزدہ سی اس کی چنگارتی آواز سے یہی کہہ پائ تھی


" کیا خیال ہے پھر آج کا دن یونیورسٹی کی بجائے ہم ہمارے روم میں نہ سپینڈ کریں"

اسے کھینچ کے گاڑی کے ساتھ لگاتے سرد لہجے میں کہا تھا"

وہ دھمکیوں سے خوفزدہ کر دیتا تھا


اس کی نزدیکی کا احساس اپنے چہرے کو چھوتی اس کی گرم سانسیں تھیں

لمظ کی پوری آنکھیں کھل گئیں اس شخص کا کیا بھروسہ تھا اپنی بات وہ بغیر اس کی مرضی کے آسانی سے پوری کر لیتا تھا


نہ۔۔۔۔نہی وجدان اب اتنی بھی نہی لیٹ میں میں چینج کرتی ہوں"

اس سے پہلے کے وہ کوئ اور سزا تجویز کرتا وہ اسے دور کرتے پورچ سے اندر بھاگی تھی"


او میرا بے بی واپس آ گیا" وانی نے ہستے کہا جو شائد لاونج میں اسی کے آنے کے انتظار میں تھی


آپ۔وانی آپی۔۔۔ آپ کو آ کر بتاوں گیں فلحال وہ لیٹ تھی لہذا جھنجھلائے سی روم میں چلی گئ


روم میں داخل ہوتے ہی نظر سامنے پڑی بیڈ پر اس کا ڈریس پہلے سے پڑا تھا

یہ میری کبرڈ تک بھی پہنچ گئے اف مینرز نام کی تو میرے شوہر میں کوئ ایک بھی چیز نہی ہے"

وہ جی بھر کر شرمندہ ہوئ تھی


اب یہ بندہ طے کرے گا میں پہنوں بھی کیا" وہ اس کے انتخاب کردہ لباس پر کُلس کے رہ گئ

گرے رنگ پر سرخ امتزاجی ہلکی سی کڑھائ والی شرٹ اور کیپری لیتے وہ چینج کرنے کو بڑھی


دس منٹ کے بعد کپڑے بدلتی وہ باہر بڑھی تھی

وجدان گاڑی میں سن گلاسس لگائے اسی کے انتظار میں ہی تھا


اسے دیکھ کر ایک خوبصورت مسکراہٹ نمودار ہوی تھی جو لاپرواہ سی فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے دوپٹے سے الجھ رہی تھی "


گاڑی سڑک پر ڈالتے وہ شیشے اوپر چڑھا گیا جیسے وہ دنیا کی نظروں سے اسے چھپا لینا چاہتا ہو


یونی کے پارکنگ ایریا میں روکتے اسے بغور دیکھا جو ابھی بھی پریشان تھی

یہ نہی ہو رہا وجدان دوپٹہ بہت بڑا ہے میں سٹولر لیتی ہوں" وہ جھنجلائ تھی


میں کس لیے ہوں " وہ قریب ہوا دوپٹہ پکڑے مصروف سا کر رہا تھا"


اس لمحے وہ اسے دیکھے گئ جو ہلکی سی شیو میں سنجیدہ سی شکل لیے کام میں مصرف تھا کیا ہے یہ شخص وہ سوچ سکی"


تمہیں برقعہ نہی پہنا رہا نہ کوئ پابندی لگا رہا ہوں مگر آئندہ مجھے تم میرے علاوہ کسی کے سامنے بھی دوپٹے کے بغیر نظر نہی آو

تمہیں اندازہ ہونا چاہیے تمہاری یہ گرے آنکھیں ، ڈمپل اور یہ سارے وجود کی دلکشی صرف میرے لیے ہے"

دوپٹے کا سرا کندھے سے لا کر اس کے ہاتھ میں تھماتے

آنکھوں میں واضع وارننگ اور لہجے میں استحاق تھا


لمظ کا چہرہ سرخ پڑا"


take care ur self for me"


اپنے حصار میں لے گیا

فون چاہے تم کلاس سے باہر ہو چاہے تم ایمپورٹینٹ لیکچر میں ہو ایک بیل پر رسیو کرو گی"


آپ ساتھ کیوں نہی آ جاتے" دل میں سوچتے وہ چڑتے دور ہوتے اور گاڑی کا دروازہ کھول گئ


یونیورسٹی کے اندر جانے تک وہ نظروں کے حصار میں تھی

اسے ڈراپ کرتے اب اس کا رخ شائد غلطی سے آفس کی طرف تھا

راستے میں کافی رش تھا

یہ ڈرامے اس ملک سے کب ختم ہوں گے"

سڑک میڈیا کے رش سے بھری پڑی تھی


سنگنل رکے تھے مگر وہ آرام سے گاڑی سائیڈ سے نکالتا رول توڑ چکا تھا

ابھی وہ آگے بڑھتا کے پولیس نے اسے آڑے ہاتھوں لیا

شیشہ نیچے کرو مسٹر"

وجدان نے گاڑی روکتے ونڈو کا شیشہ نیچے کیا


کدھر مسٹر نظر آ رہا ہے نہ سگنل بند ہے پھر کدھر" وہ شیشہ پر جھکتے لفظ چباتے بول رہا تھا


کیا تمہیں پتہ نہی انسپیکٹر مراد میں کون ہوں" لہجے میں واضع غرور تھا


اچھے سے پتہ ہے تم ایک اررسپونسیبل سیٹیزن ہو" وہ اب کے غصے سے بولا


کتنے چاہیے" وہ والٹ نکالتے ہونٹوں کی مسکراہٹ دبا رہا تھا


سامنے سے ایک لڑکی واضع طور پر یہ حرکت دیکھ چکی تھی

آئ ول کم آفٹر فائیو منٹ" وہ اپنے ساتھیوں سے بولتے اس کی طرف بڑھی


تم وجدان شاہ سیاست میں تمہارا باپ ہے اس کا مطلب یہ نہی ہے تم جو مرضی کرو مراد اس کی بے نیازی پر غصے سے بولا جس کے مطابق وجدان رج کے ڈھیٹ پایا گیا تھا


سو اور لے لو اگر یہ کم ہیں تو"

مزید اس کے بولنے سے وجدان نے اسے تپاتے ایک اور سرخ نوٹ اس کی طرف بڑھاتے زبردستی اس کی مٹھی میں تھمایا


ابھی وہ کچھ بولتا کہ کوئ لڑکی ان کے سر پر کھڑی تھی


واٹ از دس؟

یہاں رشوت لی جا رہی ہے آپ کو شرم نہی آتی مسٹر پولیس مین پولیس کو آپ جیسے لوگ ہی بدنام کر رہے ہیں

وہ باریک سی آواز سنتے دونوں اس کی طرف متوجہ ہوئے تھے

ہاں " مراد اس اچانک افتاد پر منہ کھولے تھا


اور آپ امیر باپ کی اولاد ہیں تو کچھ بھی کریں گے شرم ہے آپ میں"

اب وہ وجدان کے سر ہوئ تھی جو اس کی بڑی گاڑی سے اندازہ لگا چکی تھی شائد وہ امیر ہے"


میں ابھی آپ دونوں کی لایئو کوریج کر کے چینل پر نیوز چلاتی ہوں"

اور آپ شرم نہی آتی سو روپے لیتے ہوئے"

وہ اس کے ہاتھ میں وجدان کا زبردستی تھمایا سرخ نوٹ دیکھتے بولی تھی


کیری اون" مسٹر پولیس مین اس میں سے پچاس اسے دے دینا'

وجدان ان دونوں کو لڑتا دیکھ گاڑی ان کے قریب سے زن سے بھگاتے فرار ہو گیا تھا


یو" وہ وجدان کو کچھ کہتی پر وہ تو جا چکا تھا


مراد نے غصے سے دیکھا"


شکل سے شریف پولیس والے لگتے ہیں آپ پر توبہ حرکتیں دیکھو نہی مطلب معیار چیک کریں اپنا صرف سو روپے میں بک گئے آپ اور جانے دیا اس امیر زادے کو

وہ اب مراد کے سر تھی"


منہ بند رکھو اپنا جاہل لڑکی بات پتہ نہی ہے تو بکواس نہی کرو"

اسے مزید تپ چڑھی مطلب حد ہے سو روپے میں وہ اسے بیچ رہی تھی


میں نیوز چلاوں گی مسٹر پولیس مین دیکھنا تم"

تنبیہ کرتا لہجہ اسے مزید اکسا گیا تھا


شوق سے چلاو یہ لو میں ہاتھ میں رشوت لے کر کھڑا ہوں بناو میری ویڈیو"

وہ دانت پیستے اب کے نوٹ ہاتھ میں باقاعدہ لہراتے بولا تھا"


------------------------------------------------


الیکشن قریب ہیں سر اپنا ہر قدم پھونک کر رکھیں سننے میں آ رہا ہے احمد شاہ اپنی ایم این نے کی سیٹ پر اپنی جگہ اپنے بیٹے کو لا رہا ہے


ایم جے" وہ چوذہ ہے ابھی" وہ تمسخرانہ انداز میں بولا تھا ایک دو بار وجدان کو کسی سیاسی جلسے میں دیکھ چکا تھا


آپ کی سوچ ہے وہ چوزہ ہے"

ایم جے نے اسے ڈرایا تھا


تم میرا کام کر رہے ہو اس لڑکی کا کچھ پتہ چلا"


اس شہر میں ہزاروں لڑکیوں کی آنکھیں گرے ہیں

میں کچھ نہی کر سکتا ( ٹھرکی بڈھے) دل میں اسے لقب سے نواز گیا

ویسے بھی بہتر ہو گا فلحال سیٹ پر دھیان دیں ورنہ نہ تو لڑکی ہاتھ آئے گی نہ پچھلی بار کی طرح کرسی

اب کے وہ واضع مزاق اڑا گیا تھا


اس بار الیکشن تو میں ہی جیتوں گا جو بھی ہو اور وہ لڑکی بھی ہاتھ آئے گی چاہے وہ جہاں بھی چھپی ہو"


ایم جے" نے انتہائ افسوس سے دیکھا جس کی اپنی بیٹی اس کی عمر کی ہوگی پھر بھی وہ اس چار سال کی عرصہ پہلے کی دیکھی ہوئ بچی کی حوس میں مبتلا تھا


اس بندے کی ہر بے ہودہ ایکٹویٹی کی خبر مجھے دینی ہے تمہیں سمجھے"

وہ اس کے روم سے نکلتے باہر کھڑے شخص کو ہدایت دے رہا تھا"


یہ کوئ کوفی شاپ تھی جہاں اکا دکا لوگ ہی تھے

وہ دونوں آمنے سامنے بیٹھے تھے


تم قانون کو ہاتھ میں نہی لو گے ایک تو اس ٹھرکی بڈھے نے دماغ کھایا ہے وہ اس لمحے ریلکس انداز میں بیٹھا تھا اور ملک پر شدید غصہ تھا


اچھا قانون ہاتھ میں بھی آتا ہے" وہ زچ کر گیا

کیا کہوں اب میں تمہیں" وہ تاسف زدہ ہوا


ٹھرکی بڈھے پر نظر رکھو ایم جے"

براون آنکھیں مسکرائیں تھیں


یہ مزاق نہی ہے کوئ تمہیں پتہ بھی ہے وہ کتنا غلیظ انسان ہے تمہاری سوچ ہے وہ پتہ نہی کسی لڑکی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہے اس کے علاوہ پتہ نہی سیاست کی آڑ میں وہ کیا کچھ غلط کر چکا ہے"

وہ غصے سے بول رہا تھا


تم جس شخص کے پیچھے پڑے ہو کیا تمہیں یقین ہے وہ اس لڑکی کے ساتھ کچھ غلط کر چکا ہے ایم جے تصدیق چاہتا تھا


he is a rapist


کیا سزا ہوتی ہے نو کیئر پر میری نظر میں تو موت ہے ان جیسے گندی زہنیت کے لوگوں کو جینے کا کوئ حق نہی ہوتا جو معاشرے میں صرف گند پھلاتے ہیں

اسلام میں سو کوڑے اس کی سزا ہے چاہے وہ انسان کوڑے کھاتے تڑپ کر ہی کیوں نہ مر جائے

اس لڑکی کے والدین سے ملا ہوں میں وہ دوسری بیٹی کی بھی دھمکی دے چکا ہے"

وہ کوفی کا گرم گھونٹ بھرتے کھولتے غصے پر قابو پاتے بولا تھا


تمہیں پتہ بھی ہے وہ ملک کا بھائ ہے ایم جے نے سامنے بیٹھے شخص کو رشتہ بتایا تھا اور شائد ڈرایا بھی تھا


او پھر تو اور مزا آئے گا"

وہ ایسے ایکسائیٹیڈ ہوا تھا جیسے کوئ بچھڑا ہوا رشتہ ملا ہو۔

تاریکی والا کمرہ تھا یا گودام وہ شخص اندازہ نہی کر سکا"

وہ ٹھٹھر رہا تھا اندر کے سرد موسم سے جیسے اسے سرد خانے میں باندھا ہو ہڈیاں سن ہو رہی تھیں خون کی گردش جیسے رکی ہو یوں لگ لگ رہا تھا رگوں میں باقاعدہ اب جم چکا ہے خون

چھوڑو مجھے"


who the hell are u!!


وہ خود کو مظبوط رسیوں کی گرفت سے آزاد کرانے کو چیخا۔

قدموں کی چاپ سے اب کئ گھنٹوں بعد ایک امید کی نظر آئ تھی


تم کون ہو؟ مقابل پر نظر پڑتے وہ دھاڑا جس کی براون آنکھیں صرف نظر آ رہی تھیں باقی چہرہ کور تھا


چپ اب ایک لفظ نہی" وہ تیز دھار والی چھری اس کے ہونٹوں پر رکھتے بولا اس کی شکل سمیت آواز بھی زہر لگی


میری کیا غلطی ہے میرا بھائ ہرگز چھوڑے گا نہی تمہیں"

ڈرنے کے بعد حوصلے سے اپنے بھائ کا حوالہ دے گیا تھا"


وہ بھی ایسے ہی چیخی تھی نہ تو نے چھوڑا تھا اسے" چھری ہونٹوں سے لاتا وہ گردن پر ہلکا سا کٹ لگا گیا کے خون کی بوندیں تیزی سے جاری ہوئیں تھی


آہ!!!! وہ بری طرح کراتے چلایا

کون کس کی بات کر رہے ہو تم ظالم انسان"


جو پچھلے ماہ تیرے فارم ہاوس پر تیری ہوس کا نشانہ بنی تھی جسے کے ساتھ درندگی کر کے تو نے بے رحمی سے مار دیا اور اس کے ماں باپ کو دھمکی دی کی ان کی ایک بیٹی اور بھی ہے اس کی بات کر رہا ہوں میں کتے"

وہ پھنکارتے بولا تھا


تو۔۔۔تم۔۔ تم۔۔کیا لگتے ہو اس کے" خوف اب سامنے موجود شخص کے تیوروں سے اس کے وجود میں سرائیت کرنے لگا تھا


اس کا تو پتہ نہی پر تیرا قاتل بن جاوں گا کچھ ٹائم بعد"

وہ زرا سا پرے ہوتے پرسوچ سا بولا


مجھے معاف کر دو میں معافی مانگوں گا ان سے۔۔۔۔

جو کہو گے وہ کروں گا۔۔۔پر جانے دو

وہ مفاہمت پر اترا


کیا وہ زندہ ہو جائے گی کیا اس کی عزت واپس آ جائے گئ؟


وہ کیسے وہ تو مر چکی ہے نہ "

وہ تاسف گردن کی درد دباتا ہی بولا


تو پھر تم معافی کس امید سے مانگو گے"

وہ پلٹتے چھری آنکھ کے کنارے پر لے گیا تھا سامنے موجود شخص چھری کی حرکت پر ہلنا بھی نہی چاہتا تھا

ان آنکھوں سے تو نے اسے دیکھا تھا نہ بولتے ہی وہ سنبھلنے کا موقع دیے بغیر چھری پوری طرح سے آنکھ میں مار چکا تھا خون تیزی سے چہرا رنگنے لگا تھا


آہ جاہل کمینے" وہ درد سے بھرپور آواز میں چیخا


ان ہاتھوں سے چھوا تھا نہ وہ چیخوں کی پروا کیے بغیر اس کے ہاتھوں کی رگیں کاٹ چکا تھا جیسے بڑا ایکسپرٹ ہو"

خون فرش پر پھیلنے لگا تھا وہ تکلیف سے مسلسل چیخ رہا تھا


شش" گھٹنوں کے بل اٹھتے اس کے ہونٹوں پر خون رنگی چھری رکھی


تجھے اس کی چیخوں سے نفرت ہو رہی تھی نہ ویسی فیلنگ میری ہے اس وقت تو کیا خیال ہے پھر"

آنکھیں چمکیں تھیں

اور بغیر موقع دیے ایک ہی وار سے وہ اس کا گلا کاٹ چکا تھا اور وہ ایک جھٹکے میں فنا ہو چکا تھا گردن لڑھک کر ایک سائیڈ پر ہو گئ تھی


hate me bcz i am dangerous!!!


زیر لب دہراتے وہ باہر نکلا

لاش ملک صاحب کے گھر بجھوا دینا اور یہ گفٹ بھی"

خون سے بھرا چاقو باہر کھڑے شخص کی طرف اچھالا تھا


اپنی بلیک بی ایم ڈبلیو کی طرف بڑھا تھا"

بلیک شیشے چڑھاتے وہ کور کیا چہرہ دیکھتے شیشے میں مسکرایا جہاں دو تین خون کے چھینٹے ماتھے پر تھے ڈیش بورڈ سے ٹشو لیتے صاف کیا اور پانی کی بوتل سے چھینٹے مارے چند گیلے بال ماتھے سے چپک گئے تھے

جو اور وجاہت بڑھا رہے تھے وہ ان سے بے نیاز ڈرائیونگ میں مصروف ہو گیا تھا'


------------------------------------------------


آپ سمجھ رہی ہیں نہ اب میں ڈیڈ کو انکار نہی کر سکتا"

وہ سمجھا رہا تھا


وجدان میں سیاست میں ہرگز نہی جانے دینا چاہتی تمہیں"

وہ خوفزدہ ہی تھیں


آپ کی دعائیں میرے ساتھ ہیں

وہ قائل کر رہا تھا

اچھا ادھر دیکھیں" ماں کا ہاتھ پکڑتے رخ اپنی جانب کر گیا تھا


تم ضدی ہو" میں پھر بھی نہی ہار مانوں گی

وہ رخ پھر سے موڑ گئیں


مسز شاہ آپ مان چکیں ہیں" وہ اب مسکرایہ تھا


تم ڈھیٹ بھی ہو' اس کی گردان پر حیران ہوئیں


آپ کے شوہر پر ہی ہوں" وجدان نے چھیڑا تھا


شاہ" کو چھوڑوں گی نہی میں تمہیں میرے پاس منتوں کے لیے بھیج دیا"

وہ غصے سے سرخ ہوئیں


اچھا چھوڑیں

مزید دھیان ہٹاتا اب ہلکی پھلکی باتوں میں مصروف کر گیا تھا وجدان انہیں کافی حد تک قائل کر چکا تھا بلکہ کرنا جانتا تھا


وجدان لمظ کا نکاح کیوں کرایا تمہارے ساتھ جانتے ہو"

وہ پرسوچ تھیں


آپ میری اس کے لیے شدت پسندی سے واقف تھیں"

زہن کے پردے پر اس کا عکس رونما ہوا


بلکل نہی اس لیے کہ میرے بعد کوئ رشتہ اس کے پاس ایسا ہو جو میرے گھر سے اسے جوڑے رکھے اسے دل وجان سے محبت کرے اس کی حفاظت کرے اور وہ تم تھے میں اس کی طرف سے بھی فکر مند ہوں وجدان اسے کبھی بھی کوئ تکلیف نہی پہنچنے دینا وہ بہت معصوم ہے بیٹا تمہارا نکاح بھی اسی لیے کوئ دھوم دھام سے نہی کیا خامخاں نظر لگ جاتی ہے بس اسے تمہارے نام کے ساتھ جوڑ دیا میں نے

یہ سیاسی دشمنیاں مجھے بس ان سب سے خوف آتا ہے تم میرے اکلوتے بیٹے میری جان ہو"

وجدان موجودگی چلتے حالات کے پیش نظر ان کی پریشانی سمجھ رہا تھا


تمہیں پتہ ہے لمظ کے والدین کا حادثہ پری پلین تھا

وہ آج عرصے بعد اس انکشاف پر حیران ہوا

لیکن خالہ لوگوں کا تو ایکسیڈینٹ نہی ہوا تھا


ہاں پر وہ حادثہ کرایا گیا تھا وہ کسی رشتے دار کی طرف جا رہے تھے لمظ تنہا تھی گھر جب صلہ(لمظ کی ماں) کی کال آئ تھی کے لمظ کو میں اپنے گھر لے آوں کچھ دن کے لیے

بعد کی تفتیش سے پتہ چلا تھا ان کی گاڑی کی بریک فیلز تھیں تمہیں پتہ ہے لمظ اکیلی تھی گھر میں پر وہاں کوئ اور تھا وجدان جو اس کی تاک میں تھا اگر اس رات میں نہ وہاں جاتی وجدان تو میری معصوم بیٹی شائد کسی درندے کے ہاتھ لگ جانی تھی وہ خوف کے زیر اثر تھیں

وجدان ان کے انکشافات سے حیران تھا


آپ پریشان نہی ہوں میں کبھی دکھ نہی دوں گا اسے ہمیشہ اس کی حفاظت کروں گا"

وجدان نے تسلی دی تھی

مگر کیا ایسا ہو پانا تھا یہ تو وقت جانتا تھا


صدف کو تسلی دیتے وہ ان کے روم سے نکلا تھا کچھ دیر تک اسے احمد شاہ کے ساتھ جلسے میں جانا تھا

نگاہیں کسی کو تلاش رہی تھیں پر وہ شائد اس کا صبر آزمانے کے لیے اپنے روم میں تھی استحاق تو غالب تھے ہی وہ اس کے روم کی جانب گیا


کمرے میں داخل ہوتے دیکھا وہ بیڈ پر بیٹھی کتابیں ارگرد بکھیرے خود مزے سے ہینڈ فری لگائے لیپ ٹوپ میں بزی تھی اسی لیے شائد وہ اس کو محسوس نہی کر سکی جو کہ وجدان کو کافی ناگوار گزرا تھا

وہ چاہتا تھا وہ اسے ویسے محسوس کر جایا کرے جیسے وہ اس کی موجودگی سے واقف ہو جاتا

کیا وہ جانتی نہی تھی یہ ڈمپل اور گرے آنکھوں والی لڑکی اس کی جان تھی اسے نہی پتہ چلا تھا کب وہ اس کے لیے بےتحاشہ ضروری ہو گئ تھی جب وہ یہاں آئ تھی ایسا کبھی کچھ اس کے بارے میں سوچا بھی نہی تھا مگر رفتہ رفتہ وہ جھکڑ چکی تھی اسے اپنے سحر میں اور جب سے اس کے نکاح میں آئ تھی وہ دل و جان سے اس پر فدا ہو چکا تھا اگر اس کی شدتوں کا اندازہ کر لیتی تو وہ ویسے ہی پوری ہو جاتی

وائٹ ٹی شرٹ اور کھلے سے ریڈ پلاوزو میں سٹولر گلے میں لپیٹے وہ چہرے پہ بکھرے بالوں کو اپنی سرخ نیل پینٹ سے مزین تراشیدہ ناخنوں والی لمبی گلابی انگلیوں سے بار بار پیچھے کر رہی تھی وجدان کا دل چاہا تھا جا کر اسے خود میں سمیٹ لے


اف!!! وہ ایک آنکھ پر ہاتھ رکھے تھوڑا تھوڑا سکرین کو دیکھ رہی تھی

وجدان جو دروازے کے پاس کھڑا اسے فرصت سے دیکھ رہا تھا اچانک اس کی حرکت پر حیران ہوتے قدم اس کے نزدیک بڑھائے


کیا ہے یہ؟ وہ دھاڑا


اس آواز سے وہ لمحے میں خوفزدہ ہوئ تھی

آہ "آپ کب آئے" لمظ کی جان پر بنی تھی وہ کبھی سکرین کو دیکھ رہی تھی کبھی اسے


تم یہ دیکھ رہی ہو" سکرین پر تھی تو کوئ بولی وڈ مووی پر چلتے سین دیکھتے وہ چلایا تھا


نو۔۔۔نہ۔۔۔ نہی میں نہی پتہ نہی؟ کیسے لگ گیا۔۔۔ بلکہ آ گیا آئ ڈونٹ نو وجد۔۔۔وجدان"

وہ شرمندہ ہوئ جو ایویں ہی اپنی دوست سے مووی یو ایس بی میں لے آئ تھی اچھی بھلی صاف مووی تھی پھر یہ سین کہاں سے آگیا اور چلو آ بھی گیا پر اس کی موجودگی میں آنا ضروری تھا لمظ کی جان پر بن رہی تھی


وجدان نے بیڈ پر بیٹھتے لیپ ٹوپ اس کی گود سے کھینچا تھا"

تم یونیورسٹی کس کے ساتھ رہتی ہو" بیڈ پر اس کے قریب بیٹھتے وہ ماتھے پر بل لائے باقاعدہ اب لیپ ٹوپ چیک کر رہا تھا شدید غصہ آیا موویز سے وہ خود خار کھاتا تھا پر خود اس کے ساتھ ایسے سین پرفوم کرنے میں کوئ بھی مسلہ نہی تھا


وہ وہ عزہ نے دی تھی میں وجدان سوری پتہ نہی کیسے یہ آئ پرومس آئندہ نہی دیکھوں گیں" وہ اس کے خوف سے فوری روتے بولی تھی


وجدان لمحے میں نارمل ہوا تھا اس کے آنسو دیکھ کر جو کچھ ہی سیکنڈ میں چہرہ شرمندگی اور آنسووں سے سرخ کر چکی تھی


ادھر دیکھو اس کا چہرہ اپنے سامنے کیا جو شرمندہ سی تھی

میری جان" یہ تم آئندہ نہی دیکھو گی صرف پڑھنا ہے یونیورسٹی میں ورنہ رخصتی کا تو میں سوچ ہی رہا ہوں کیا خیال ہے پھر کر نہ لیں"

وہ اس کے گالوں پر پھیلے آنسو صاف کرتے بول رہا تھا لمظ کو لگا وہ ڈرا رہا ہے


جب آپ کرتے ہو"

رخصتی کی بات پر شدید غصہ آیا تھا لیکن بولتے ہی اسے اندازہ ہوا وہ کیا غلط بول چکی ہے پر اب تو وہ بول چکی تھی


ہاں" آج منہ کھولنے کی باری وجدان کی تھی اس کی بے باکی پر حالنکہ وہ یہ نیک فریضہ ایک بار بھی انجام نہی دے پایا تھا پھر بھی وہ الزام لگا رہی تھی

اس کو دیکھا جو اب شرمندگی سے ہونٹ چبا رہی تھی وجدان کو اس کی حالت نے مزہ دیا تھا۔۔۔۔


تو کیا خیال ہے پھر ہم یہ سین پرفوم کریں"

وہ مزید قریب گیا تھا


وہ اس کی نزدیکی سے کھسکھتی خجل ہوئ '

سو۔۔۔ سوری" میرا وہ مطلب نہی تھا میں نے نہی دیکھا تھا آنکھیں بند کر لیں تھیں پھر آپ آگئے تھے

نظر جھکائے ہی وہ فوری ہار مانتے اعتراف کر چکی تھی وہ اس شخص کی نیچر کبھی نہی سمجھ پائ تھی


میں یہاں بیسٹ ویشز لینے آیا تھا"

ماحول کو ہلکھا پھلکا کرتے وہ بات بدل گیا تھا


کیوں ؟؟؟؟؟؟

لمظ سے اب حیا سے نظریں نہی اٹھائیں جا رہیں تھیں


اچھا ادھر تو دیکھو اب"

اس کا جھکا چہرہ اپنے سامنے کیا


سیاست میں قدم رکھ رہا ہے شوہر گڈ ویشز دو" وہ مسکراتے لبوں سے گرے آنکھوں میں جھانکتے بولا تھا"


آپ آپ جائیں اب مجھے سونا ہے"

وہ ایسی حالت میں خاک وشز دیتی


تمہاری سب حرکتیں مجھے حرف با حرف حفظ ہیں ایک ایک چیز کا بدلہ لینا ہے تم سے یاد رکھنا لمظ وجدان شاہ"

اس کی بیزاری جھنجھلاہٹ اسے غصہ دلا گئ اپنے جذبات پر اوس ڈالتے وہ تنقیدی نگاہ ڈالے چلا گیا

وہ گہری سانس کھینچتے بند ہوتے دروازے پر دل تھام گئ


اف لمظ پاگل ہو تم کچھ بھی بول دیا یا اللہ میں کیسے رہوں گی اس کے ساتھ"

وہ اس کے جاتے ہی بیڈ پر لیٹتے اس کی ساری معنی خیز باتیں سوچتے حیا سے سرخ پڑی تھی


گرے شلوار قمیض کی بازو فولڈ کیے دائیں ہاتھ کی مضبوط کلائ پر مہنگے ڈائل والی واچ اور بلیک ویس کورٹ پہنے وجہہ لگ رہا تھا

ماشاءللہ میرا شہزادہ صدف نے نظر اتاری

وہ مسکرایا


او میرا شیر واقعی ہی آج سیاسی پارٹی سے بلونگ کرتا لگ رہا ہے"

احمد شاہ نے اس کا جائزہ لیتے تبصرہ کیا۔۔


تھینکیو ڈیڈ" ان کی تعریف پر سر خم کر گیا


شاہ میرے بیٹے کو ایک بھی خراش آئ تو آپ یاد رکھیے گا پھر "

صدف نے واضع دھمکی دی تھی ان کا دل ابھی بھی مطمعین نہی تھا


آپ کا حکم سر آنکھوں پر"

وہ مسکراتے بولے تھے


دو گاررڈ کی گاڑیوں کے درمیان احمد شاہ اور وجدان کی گاڑی تھی وہ دونوں بیک سیٹ پر بیٹھے تھے کالے شیشے گاڑی پر چڑھے تھے

وجدان آج میں تمہیں انٹرڈیوسڈ کراوں گا اور سنو بیٹا میری زندگی کا کیا پتہ میں چاہتا ہوں اب تم اپنی زمیداریاں باخوبی نبھاو وہ اسے راستے میں سمجھا رہے تھے


ڈیڈ آپ ایسی باتیں کیوں کر رہے ہیں" وہ ان کا ہاتھ دباتے زرا غصے سے بولا


گاڑی سے اترتے کافی میڈیا تھی وہاں جو ان دونوں کی دھڑا دھڑ فوٹوز اور انٹرویو لے رہے تھے


کیا آپ کا بیٹا ہی نیکسٹ آپ کی سیٹ سنبھالے گا سر"

نیوز اینکر نے مائک احمد شاہ کے آگے کیا تھا۔۔


افکورس" وہ مسکرائے اور وجدان کے کندھے پر ہاتھ پھیلایا تھا


سر آپ کا ایمبیشن کیا ہے"


ابھی تک تو کچھ خاص نہی وہ ایسے فضول کے سوال پر چڑھتا تھا جس نے لائف میں کبھی کوئ ایم سیٹ ہی نہی کیا تھا اس کے دماغ میں کیا چلتا تھا کوئ نہی جان سکتا تھا


"آپ کی کوئ منزل نہی ہے سٹرینج مسٹر وجدان شاہ" وہ تمسخر سے بولی


"منزل پانے کے لیے راستے بنانے پڑتے ہیں وہ گھر تک خودبخود چل کر تو آنے سے رہے جب میں اس فیلڈ میں آوں گا تو منزل بھی بنا لوں گا مس" تیکھے لہجے میں سامنے موجود اینکر کو جواب دیا


ویل دیکھتے ہیں سارے ہی سیاستدان ایک جیسے ہی ہیں انٹرویو لیتے وہ اب سائیڈ پر ہوئ

"وہ کافی منہ پھٹ تھی شاید


تم وہی ہو نہ سگنل توڑ کر سو روپے کی رشوت دینے والے"

وہ قدرے سائیڈ پر فون میں بزی تھا جب وہ تھوڑی دیر پہلے اس کا انٹرویو لینے والی جانی پہچانی آواز سے پلٹا


تم کون؟؟؟؟؟

وہ جان کے انجان بنا تھا حالانکہ ایک بار دیکھا بندہ کبھی بھی اس کے زہن سے نہی نکلا تھا


گٹ ریڈی مسٹر وجدان شاہ سیاست میں قدم رکھتے ہی تمہاری ہر ایکٹویٹی پر نظر رکھتے جینا حرام نہ کیا تو کہنا"

وہ دھمکاتے بولی۔۔۔۔۔۔۔


آہ میں تو ڈر گیا" شوق سے مس وہ اس پر ایک نگاہ ڈالتے ہلکی سی مسکراہٹ سے بولا

جیسے اس کا مزاق اڑایا ہو۔


مریم نے غصے سے اسے دیکھا

کس نے کیا یہ کس کی اتنی جرات"

وہ لال انگارا آنکھوں سے چیخا تھا آخر کو بھائ تھا جس کی لاش چند گھنٹوں پہلے منوں مٹی کے نیچے دفنا آئے تھے


ملک صاحب ہمیں نہی پتہ ملازم یوں کھڑے تھے جیسے سانپ سونگھ گیا ہو


کہاں ہے ایم جے" وہ دھاڑا

پتہ نہی ملک صاحب فون نہی لگ رہا ملک کا خاص بندہ گڑبڑاتے فوری بولا


میں چھوڑوں گا نہی

ارے ارے ملک صاحب کیا ہوا کیوں شور مچا رہے ہیں"

ایم جے جو ابھی آیا تھا حیرانگی سے گویا ہوا


تم تم کہاں تھے میرا بھائ قتل ہو گیا اور جس کمینے حرامی نے یہ کام کیا ساتھ یہ چاقو بھی پیش کیا ہے اس کی اتنی جرات"

ملک کا خون کھول رہا تھا


او بہت برا ہوا افسوس ہے مجھے ملک صاحب"

وہ افسوس کرتے بولا


تمہارے افسوس کا اچار نہی ڈالنا ڈھونڈو اسے جو ہمارے خاندان تک پہنچ چکا ہے"

وہ پھر سے چیخا


نہ نہ ملک صاحب میرے سامنے اونچی آواز سے بات کرنے کی کوشش بھی نہی کیجیے گا میں آپ کے پالتو کتوں میں سے نہی ہوں"

ایم جے کو اب غصہ آیا تھا


اچھا تم غصہ نہی ہو وہ پل بھر میں ریلکس ہوا ایم جے بڑے کام کا بندہ تھا


فنگر پرنٹس نہی آئے"

جانتا تو تھا جس نے یہ کام کیا ہے وہ بہت ماہر ہے ان معاملوں میں پھر بھی تصدیق چاہی تھی


نہی آئے کمینے کے بلکہ میرے آ گئے ہیں اور میں ہی شک کے دائرے میں ہوں"

وہ دانت پیستے بولا اصل غصہ تو اس بات کا تھا


تو کس نے کہا تھا چاقو ہاتھ میں لینے کو عقل سے تو ویسے ہی پیدل ہیں آپ ملک صاحب

ایم جے نے اس کی بے وقوفی پر چوٹ کی"


---------------------------------------------------


وہ اس وقت اس کے فلیٹ پر اس کے بیڈ روم میں تھا

تین کمروں پر مشتمل فلیٹ جہاں ایک بیڈ روم ڈرائینگ روم اور ایک سٹڈی روم تھا

چھوٹے سے لاونج کے کونر پر اوپن کیچن تھا


تم باز نہی آئے نہ ڈیول ہو تم"


ڈینجریس مین" نوٹ ڈیول

شیطان سے تشبیہ اسے پسند نہی آئ تھی


جو بھی ہو میری بلا سے

ایم جے کو اس کا ٹھنڈا مزاج کبھی کبھی غصہ دلاتا تھا


میں کل سے یونی جوائن کر رہا ہوں" وہ سگریٹ سلگاتے نیا سوشہ چھوڑ گیا


کیوں گریجوشین دوبارہ کرنی ہے"

ایم جے کو اس کی نئ منطق سمجھ نہی آئ


نہی لڑکیاں تاڑنی ہے" براون آنکھیں مسکرائیں


تم سے امید کی جا سکتی ہے"


fun time is over now come to the point"


لمحے میں وہ سنجیدہ ہوا تھا

میرا نیکسٹ مشن یہی تمہارے شہر کا ہی مل چکا ہے جس کو لے کر میں سیریس ہوں وہاں کے ان سٹوڈنٹس کو پکڑنا ہے جو ڈرگ ڈیلنگ اور ڈارک ویب میں انولو ہیں"

اور تمہیں پتہ ہے ڈارک ویب میں تمہارا ٹھرکی بڈھا اولین صف میں پایا جاتا ہے جس کا باہر تین چار بندوں سے کنکشن ہے

وہ آدھی بچی سگریٹ ایش ٹرے میں رکھتے بیڈ پر ریلکس ہوا تھا"


اس سے بھی گھٹیا کی امید کی جا سکتی ہے اس کمینے سے"

ایم جے کو شدید غصہ آتا تھا اس پر


ایمزینگ پولیس وفادار ہو گئ ہے"


ایم جے نے اس کی بات پر گھورا تھا

------------------------------------------------------


یہ کوئ گاڑی کیوں نہی آ رہی آج کافی ٹائم ہو گیا آج تو"

وہ سٹاپ پر کھڑی پوائنٹ کے ویٹ میں گھڑی دیکھ رہی تھی جہاں نو بجنے میں صرف پانچ منٹ تھے


سڑک پر اکا دکا لوگ تھے وہ کنفیوز سی بار بار اپنے گلاسس ٹھیک کرتے بیگ کو مضبوطی سے پکڑے کھڑی تھی


ہائے" بے بی لفٹ چاہیے"

ابھی وہ پریشان ہی تھی جب اس کے پاس ایک سرخ رنگ کی کار رکی تھی جس میں تین چار آوارہ قسم کے لڑکے اسے سر تا پیر حوس بھری نظروں سے تاڑ رہے تھے۔


یہ جوتا لینا ہے بڑے آئے لفٹ دینے والے وہ سینڈل اتارتے خود کو مضبوط ظاہر کر رہی تھی

جوتا کیا ہم سب کچھ لیں گے تم دینے والی تو بنو

ان میں سے ایک خباست سے ہستا اب باہر نکلا تھا

مریم کی جان پر بن گئ تھی روڈ سنسان تھی آخر تھی تو صنف نازک۔۔۔"


میرے پاس نہی آنا میں تم سب کی ویڈیو بنا کے نیوز چلا دوں گی"

یہی دھمکی دینا مناسب لگا تھا وہ ڈرتے پیچھے ہو رہی تھی

او ابھی تو جوتا دینا تھا تم نے اور ویڈیو بھی بنائیں گے بے بی پر ساتھ ملکر کیوں یاروں سہی کہا نہ

باقیوں سے اسنے ہستے تائید چاہی تھی


اللہ آج بچا لے مجھے آئیندہ کبھی بھی لیٹ نہی ہوں گیں دعا کرتے ہی وہ جھکی تھی اور دوسرا ہیل والا سینڈل جلدی سے نکالتے ایک سیکنڈ میں اس کھڑے لڑکے کی طرف دونوں پھینکے تھے۔۔۔۔


اے کمینی رک تو وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر چیخا جس کے منہ پر جوتے کا نشانہ لگا تھا

سڑک پر ننگے پاوں وہ بھاگ رہی تھی خوف وجود میں سرائیت کر رہا تھا


اے رک جا جلدی چلاو کمینی ہاتھ سے نہ جائے وہ جوتا کھانے والا لڑکا چیختے گاڑی میں بیٹھا تھا اور ڈرائیو کرتے اپنے دوست سے کہا۔۔۔۔


وہ جو بھاگ رہی تھی ساتھ پیچھے بھی دیکھ رہی تھی جن کی گاڑی بلکل قریب تھی پاوں چھل چکے تھے جوڑے میں بندھے بال بھی بھاگنے سے بری طرح بکھر چکے تھے


اے پاگل کون ہے یہ سامنے اندھا دھند بھاگتی لڑکی کو دیکھتے وہ ڈرائیو کرتے ہارن بجاتا جھنجلایا جو اس بے وقوف لڑکی کو بھاگتے اپنی گاڑی کے آگے آتے دیکھ رہا تھا

بامشکل سائیڈ کٹ لیا تھا

اور جیسے ہی لیا تھا سائیڈ مرر سے دیکھ کر اس کے بھاگنے کا معاملہ جیسے وہ سمجھ چکا تھا


اتنی جلدی کیا ہے بے بی" وہ جو بھاگ رہی تھی اس کے سر پر پہنچ چکے تھے"

مریم خوف سے دیکھ رہی تھی جو گاڑی اس کے سامنے لا چکے تھے"

میرے قریب نہی آنا وہ بیگ اپنے آگے کرتے بولی تھی ان کی نظروں سے گھن محسوس ہوئ تھی۔۔۔


اے ٹائم نہ ضائع کر ڈال اس کمینی کو گاڑی میں وہ جوتا کھانے والا کچھ زیادہ ہی تپا تھا


لیو می۔۔" وہ اپنا آپ چھڑا رہی تھی مزاحمت کر رہی تھی

جو زبردستی اسے گاڑی میں ڈال رہے تھے


چھوڑ لڑکی کو"

تیز آواز سے اس کی کلائی گرفت میں لیے لڑکا پلٹا تھا


اے زیادہ ہیرو گیری دکھانے کی ضرورت نہی ہے اگر اتنی ہمدردی جاگ رہی ہے تجھے بھی آفر ہے آ جا مزہ کر وہ لڑکا اپنے سامنے کھڑے شخص کو دیکھتے آنکھ مارتے بولا تھا


مریم کا دل چاہ رہا تھا اس بے ہودہ بکواس پر زمین پھٹے اور اس میں سما جائے جبکہ نظریں سامنے موجود شخص پر پڑتے ایک سکون سا محسوس ہوا تھا


اوکے پر پہلے میری باری"

ہاں" اس کی بات پر اس کے اوسان خطا ہو چکے تھے جو تھوڑی اچھے کی امید رکھے تھی


تجھے اوفر دی ہے پھیلنے کو نہی کہا"

جوتا کھانے والے کو برا لگا تھا


یہ لڑکی مجھے ہی چاپیے پر تم لوگوں کو ایک اوفر دوں تین تک گنتا ہوں لڑکی میرے حوالے کر دو ورنہ آئ پرومس ڈاکٹر کو اپنا درد دکھانے کے قابل بھی نہی رہو گے


مسٹر پولیس مین تم اس حد تک گھٹیا ہو گے میں سوچ بھی نہی سکتی ہاں بلکہ جو انسان سو روپے کی رشوت لے سکتا ہے اس سے کسی بھی طرح کی امید کی جا سکتی ہے مجھے لگا تھا تم مجھے بچانے آئے ہو پر تم تو مریم کو اپنی بے بسی پر بری طرح رونا آیا تھا

جس کے مطابق وہ اب پانچ درندوں میں پھنس چکی تھی


ہو گیا تمہارا ڈرامہ چلو اب منہ بند رکھو اور تم لوگ چھوڑ رہے ہو یا نہی"

مریم سے بات کر کے وہ پھر ان سے مخاطب ہوا تھا

نہی اے چل اس کی بکواس چھوڑ تو گاڑی میں ڈال اب کی بار دوسرا لڑکا بولا تھا


اوکے فائن" وہ اپنی بلیک جیکٹ سے کچھ نکال رہا تھا"

وہ جو گاڑی میں ڈال رہا تھا بری طرح چلایا

گولی کی آواز گونجتے اسے گاڑی میں ڈالتے لڑکے کی بازو پر لگی

آہ" ۔۔۔۔۔

تکلیف سے کراہتے اس کے ہاتھ پر گرفت چھوٹی خون دیکھتے باقی افراد پرے ہوئے

سو کیا خیال ہے اب تم لوگوں کا"وہ ہستے دوبارہ گن لوڈ کر رہا تھا

اے بیٹھ جلدی گاڑی میں اس کے پاس گن ہے وہ پاگل مار دے گا تکلیف سے چیختے لڑکے کو اندر کینچھا

اس سے پہلے کے وہ گولی دوبارہ چلاتا وہ فرار تھے شائد عادی مجرم نہی تھے


پلیز پولیس مین میرے قریب نہی آنا وہ روتے بولی تھی جو سکڑی سمٹی سڑک پر بیٹھی تھی


وہ جو اس کی ہیلپ کو بڑھ رہا تھا قدم رکے تھے وہ پہلے کے مقابلے کافی ڈرپوک لگی

ریلکس قانون محافظ ہے لٹیرا نہی" اور اٹھو اب

مراد نے قریب جاتے اسے زمین سے اٹھنے کو کہا

کیا کر رہی تھی اتنی رات کو اس کے کھڑے ہوتے نظروں میں اس کے حلیے کو دیکھتے غصہ اترا جو جینز شرٹ میں دوپٹے سے ندار تھی بکھرے بال گلاسس کے نیچے سرخ آنکھیں صاف رنگت پر گلابی لب لمبے قد سے بغیر جوتے کے وہ اپنے لاپرواہ سراپے سے سے کسی کو بھی اس لمحے اٹریکٹ کر سکتی تھی مراد نے نظریں چرائیں تھیں


لیٹ فری ہوئ تھی واپس گھر جا رہی تھی" وہ نم لہجے میں بولی"

اچھی لڑکیاں گھر سے نکلتے دوپٹہ لیتی ہیں"


اس کی بات سن کر مریم نے نظریں جھکاتے اپنی وائٹ ٹی شرٹ پر پہنی بلیک چیک والی شرٹ کے بٹن بند کیے تھے


اچھا آو میں چھوڑ دوں اس کی شرمندگی دیکھتے وہ بات بدل گیا"


نہی میں چلی جاوں گی وہ مضبوط لڑکی خوفزدہ تھی

میری کوئ غلط اٹینشنز نہی ہیں یہاں اس ٹائم سیو نہی ہے باقی مرضی تمہاری"

اوفر کرتے وہ خود گاڑی میں بیٹھ چکا تھا

وہ ویسے ہی کھڑی تھی


مس اینکر بیٹھ جائیں چاہے تو میری ویڈیو بنا لیجیے گا"

مراد نے مسکراہٹ دباتے شیشے سے باہر جھانکتے کہا تھا"

مریم اس کی بات سے آنسو صاف کرتے مسکراتے فرنٹ ڈور کھولتے گاڑی میں بیٹھ چکی تھی

فلحال یہی چوائس تھی


تمہیں یہی جوب ملی تھی کرنے کو اور بھی بہت سی اوپرچونیٹیز ہیں لڑکیوں کے لیے یہ مناسب نہی ہے

مراد نے کچھ ٹائم بعد اسے خاموش دیکھتے نصیحت کرنا فرض جانا


آپ نے ہیلپ کی شکریہ پر مجھے زیادہ فری ہونے والے لوگ پسند نہی تو برائے مہربانی چپ کر جائیں اور گاڑی چلائیں

مریم کا بلکل بھی موڈ نہی تھا بولنے کا اب وہ بچا کر اس کی جوب کو ٹارگٹ کرے گا واہ


اترو وہ گاڑی روکتے بولا"

کیا" وہ حیران ہوئ

اترو نیچے تم میں تمیز نام کی چیز ہی نہی ہے ایک سوال پوچھا تھا اور تم

اسے اس کا جواب ہرگز پسند نہی آیا تھا


تم حد سے بڑھ رہے ہو آپ سے تم تک کا سفر طے کر چکی تھی وہ

تم نے ہی اوفر کی تھی اور اب "وہ پریشان ہوئ جو گاڑی سنسان سڑک پر روکے اسے نکلنے کو بول رہا تھا"


کی تھی تو اب میں ہی کہہ رہا ہوں نکلو باہر"

وہ ہمدردی بلائے طاق رکھتے بولا


اچھا سنو پولیس مین سوری تم بہت اچھے ہو میں آدھی رات کو کیسے جاوں گی پلیز تم تو محافظ ہو بس مجھے میری جوب کے حوالے سے ٹونٹ کرنے والے لوگ پسند نہی ہیں

(شوخا، کمینا، بدتمیز ) سارے لقب دل میں دیتے وہ معصومیت کے رکارڈ توڑ رہی تھی


مراد نے غصہ پیتے گاڑی سٹارٹ کی تھی


----------------------------------------------------


ملک صاحب الیکشن قریب ہیں آپ کے بھائ کی موت آپ کے لیے فائدے مند ہو سکتی اگر آپ لوگوں سے ہمدردی بٹوریں"


ملک کا بندہ اسے سمجھا رہا تھا"


مطلب یہ کہ آپ دو رونے روئیں عوام سے

روٹی کا وعدہ کریں کچھ تھوڑا بہت اپنے علاقے کا کام کریں سارے ووٹ آپ کی طرف عوام کو پاگل بنانا کونسا مشکل کام ہے

وہ مشورے دے رہا تھا۔


ہم سہی کہا یہ سوگ چھوڑ کر مجھے اب خود باہر نکلنا پڑے گا


ملک صاحب آپ سے احمد شاہ اور اس کا بیٹا ملنے آئے ہیں"

ملک کے ملازم نے آتے بتایا

احمد شاہ۔۔" وہ حیران ہوا


ملک کے ڈارئینگ روم میں وہ آمنے سامنے صوفوں پر بیٹھے تھے


سیاست کی باتیں ایک طرف پر ہمیں بہت افسوس ہوا آپ کے بھائ کا ملک رحمان صاحب"

احمد شاہ نے افسوس کا اظہار کیا وجدان ان سب میں خاموش بیٹھا تھا اسے کوئ انٹرسٹ نہی تھا افسوس کرنے میں احمد شاہ اپنے ساتھ زبردستی افسوس کرنے کے لیے لائے تھے آخر دنیا داری بھی تو نبھانی تھی


تم میرے زخموں پر نمک چھڑکنے آئے ہو"

ملک اور ہی رنگ دے گیا تھا


باخدا افسوس کرنے آیا ہوں اللہ مرحوم کو جنت نصیب کرے"

احمد شاہ خود کو نارمل رکھتے افسوس بھرے لہجے میں بولے تھے


ڈیڈ کیوں ملک صاحب کو جھوٹی تسلیاں دے رہے ہیں جیسے اس کے کارنامے تھے اسے دوزخ نصیب ہو جائے بڑی بات ہے"

وجدان جو تب کا چپ تھا بات میں حصہ لیا تھا اس کے کارناموں سے اچھے سے واقف تھا وہ ہی نہی بلکہ سب اس شہر کے کئ لوگ تو اس کی موت پر لازمی خوش ہوئے ہوں گے۔۔۔۔

احمد شاہ نے اسے خاموش رہنے کے لیے آنکھیں دکھائیں تھیں"


اپنے بیٹے کو بڑوں سے بات کرنے کی تمیز بھی سکھا دو احمد شاہ"

ملک کو کافی غصہ آیا تھا"


ڈیڈ ملک صاحب اس قابل نہی ہیں ان کے ساتھ افسوس کیا جائے باہر آ جائیں میں آپ کا ویٹ کر رہا ہوں

وجدان بولتے ہی اٹھا تھا مزید وہ اس کی شکل نہی دیکھنا چاہتا تھا


اچھا ملک صاحب اللہ آپ کو صبر دے وہ بولتے ہی اٹھے تھے


بہت زبان دراز ہے اس کا بیٹا کچھ کرنا پڑے گا

ملک اس کی زبان درازی پر کھول اٹھا


تم دو منٹ چپ نہی کر سکتے تھے وجدان یہ سب اچھا نہی ہوتا

احمد شاہ گاڑی میں بیٹھتے اس پر بڑھکے تھے


پلیز ڈیڈ مجھے نہ تو اس ملک میں انٹرسٹ ہے نہ اس سے افسوس میں۔۔۔" اور آپ بھی ریلکس کریں دیکھا نہی تھا کتنا کمینا ہے وہ ہم افسوس کرنے گئے الٹا اس کے نخرے ہی نہی ختم ہو رہے تھے

وجدان نے لاپرواہی سے گاڑی کی سیٹ سے سے ٹیک لگاتے کہا تھا

وہ لاونج میں بیٹھی فون پر کچھ دیکھتے رکی اور صدف کی طرف متوجہ ہوئ"


مما میں نہ نیو ہیر کٹ لینا چاہتی ہوں"

وہ ان کے ہاتھ پکڑتے مسکے لگاتے بولی


یہ کٹنگ کہاں سے یاد آگئ اتنے پیارے تو ہیں میری جان کے بال ویسے بھی اتنے لمبے بھی نہی ہیں پھر کیوں کٹوانے'

وہ اس کے براون سلکی کندھوں سے تھوڑے نیچے آتے بال دیکھتے بولیں


بکوز یونی میں سب کی کٹنگ ہے مما مجھے کٹوانے ہیں پلیز"

اوکے کٹوا لو" وہ ہار مانتے بولیں


وانی آپی آپ چلیں گیں میرے ساتھ سیلون" وہ اب وانیہ کے سر سوار تھی۔


کدھر جانے کی تیاری"


اللہ ان کا آنا ضروری تھا" وہ لاونج میں اپنے سامنے براجمان ہوتے شخص کو دیکھ بدمزا ہوئ جو اس کے مطابق اس کی ہر چیز کا دشمن تھا


ہیر کٹ لینا ہے آپ کی بیوی نے"

وانی نے ہستے بتایا جس پر لمظ گھور گئ


آو روم میں سوئیٹ ہارٹ تمہارا ہیر کٹ میں خود کروں"

صوفے سے ٹیک لگاتے جتنے آرام سے وہ بولا تھا اس کا طنز وہ بخوبی سمجھ گئ تھی


مجھے لینا ہے مما۔۔" وہ اسے سرے سے اگنور کرتے روہانسی سی صدف سے مخاطب ہوئ"


وجدان" لینے دو صدف نے اس کا ساتھ دیا


ہیر کٹ تو لے آئے مگر پھر آپ کی بہو کی ٹانگوں کی میں کوئ گارنٹی نہی دیتا سرد لہجے میں دی گئ دھمکی دیتا وہ خود چلا گیا تھا


لے لیا میرے بے بی نے ہیر کٹ" وانیہ نے اس کی بگڑی شکل دیکھتے مزید تنگ کیا


چپ کریں وانی آپی۔۔۔ مما ایک نمبر کا بدتمیز ہے آپ کا بیٹا" وہ اب غصے سے بولی


بری بات شوہر ہے

وہ مسکراتے اسے ساتھ لگا گئیں تھیں"


یہی تو سب سے بڑا دکھ ہے مما"

لمظ نے دانت پیسے

جب کے وانیہ اور صدف نے اب قہقہ لگایا تھا


----------------------------------------------------


آپ نے وعدہ کیا تھا کہ مجھے ٹکٹ دلوائیں گے ملک صاحب

وہ متانت سے بولی تھی


کون ہو تم ملک ازلی لاپرواہی سے بولا


روم نمبر 113 بھول گئے آپ"

وہ لڑکی صدمے میں تھی جو اپنا سب کچھ اس پر نچھاور کر چکی تھی


ایم جے نے افسوس سے دیکھا تھا یہ کیسی لڑکیاں ہوتیں ہیں جو دولت اور شہرت کے چکر میں عزت تک گنوا بیٹھتی ہیں


تم پر ترس کھاوں یا افسوس کروں سمجھ نہی آ رہی"

ملک کے نکلنے کے بعد وہ اس روتی لڑکی سے مخاطب ہوا تھا"

یہ ملک تمہیں کیا ٹکٹ دلوائے گا جس کو اپنی نفسانی خواہشات سے ہی فرصت نہی ملتی


جب کے وہ شرمندگی کی گہرائیوں میں تھی"


ملک صاحب ایک بات آپ سے کہوں یہ ایم جے مجھے مشکوک بندہ لگتا ہے یہ آپ کا کوئ کام نہی کرےگا صرف آپ کو ٹرخاتہ ہے

یہ کوئ خاص چیلہ تھا ملک کا جسے ایم جے سے پرابلم تھی


مجھے بھی کچھ یوں ہی لگ رہا ہے خیر تمہیں ایک کام کہا تھا"


جی آپ سن کر خوش ہو جائیں گے"

وہ پرجوش سا بولا تھا


تو بولو کیا پتہ چلا"


وہ وجدان شاہ کے بارے میں کچھ خاص تو نہی پتہ چلا کے وہ کیا کرتا ہے کدھر جاتا ہے ہاں اپنے باپ کی کمپنی کو دیکھتا ہے پر البتہ اتنا پتہ چلا ہے کے اس کا نکاح ہو چکا ہے جو بہت کم لوگوں کے علم میں ہے اور اس کی بیوی واللہ کیا بتاوں آپ کو بلکہ اب آپ کو اس کی ڈاریکٹ تصویر ہی دیکھاوں گا

اس کے لہجے میں اس کی تعریف کرتے ہوس کی صاف شناسائ تھی


آہ تو ملنا پڑے گا وجدان شاہ کی بیوی سے تاکہ سیٹ بھی چھوڑ دے اور تھوڑی تمیز بھی سیکھ جائے تم نظر رکھو اس پر

ملک نے مسکراتے اپنی کلف لگی مونچھ کو تاو دیا تھا جب کے اس طرح کرتے وہ زہر لگ رہا تھا


-----------------------------------------------------


تم کب تک یہ سب سیکرٹ رکھو گے"

ایم جے پریشان تھا


ابھی نہی بلکل بھی نہی وہ میل چیک کرتے ہی بولا"


وہ فولڈرز چیک کر رہا تھا جب یک دم رکا

یہ تمہارے پاس کیسے۔۔"چہرے کے نقوش خطرناک حد تک بگڑ چکے تھے

وہ ایم جے کا لیپ ٹوپ یوز کرتے میل کر رہا تھا

جب سامنے کھلے فولڈر میں ایک پکچر کے نقوش وہ غور کر رہا تھا

ماتھے پر بلوں کا اضافہ ہوا تھا رگیں تنی تھیں اس لمحے خطرناک حد تک اس کے تیور بگڑ چکے تھے"


کیا۔۔؟؟ ریلکس انداز میں اپنی دھن میں ہی وہ پوچھ گیا


یہ پکچر تمہارے پاس کیا کر رہی ہے۔۔؟؟؟

وہ بولا نہی چیخا تھا


او ریلکس بھئ کیا ہو گیا ہے بچی کی ہے

وہ اس کے تاثرات دیکھے بغیر تصویر دیکھتا آرام سے بولا تھا


بچی کی ہے تو تیرے پاس کیا کر رہی ہے؟

وہ اتنا آرام دہ جواب پر غصے سے اس کے گریبان تک پہنچا"


واٹ ربش از دس لیو مائے کارلر"

سٹوپڈ نہ ہو تو اب تو مت کہیں کے تو عاشق ہے اس کا اس ٹھرکی بڈھے کی طرح"

وہ ہاتھ جھٹکتے اس کے غصے کی پروا کیے بغیر نارمل لہجے میں بولا تھا وہ اس لمحے اس کے اندر اٹھتے شعلوں کا اندازہ نہی کر سکا


کمینے ہمت کیسے ہوئ بکواس کی تیری

بیوی ہے۔۔۔ وہ میری سمجھا"

بولتے ہی وہ اس کے تین چار مکے جڑ چکا تھا اور ایم جے میں ہمت نہی تھی اس جنگلی کا مقابلہ کر سکے جو وحشی پن پر اترا تھا


بیوی ویٹ ویٹ آر یو ان یور سینسس مجھے مار دے گا تو سٹوپ دس نونسنس جنگلی انسان ایم جے اپنا آپ بے بسی سے چھڑا رہا تھا

جو اس پر چڑ کر اس کو مارنے کے در پر تھا


بول تیرے پاس کیسے آئ ورنہ تیری جان لینے میں ایک سیکنڈ نہی لوں گا وہ ایک اور مُکا اس کے منہ پر مارتے بولا تھا ناک تک اس کا زخمی کر چکا تھا


پلیز معافی دے دو بھائ یہ اس ملک نے ہی دی تھی مجھے وہ ہانپتے روکنے کی سعی میں تھا


کیا۔۔؟ اس کا مطلب ملک تم سے اس لڑکی کے بارے میں بات کرتا "وہ اسے جھٹکے سے چھوڑتے مٹھیاں بھینچے اٹھا تھا

دماغ سن تھا اور نسیں پھٹنے والی تھیں وہ غصے سے پاگل ہو رہا تھا ملک کسی اور کے نہی بلکہ وجدان شاہ کی بیوی کے پیچھے تھا یہ سوچ ہی اس کا غصہ اور دماغ خراب کرنے کے لیے کافی تھی


کمینا جنگلی انسان وہ اپنا ناک شرٹ سے صاف کرتے زمین سے اٹھا تھا اور اسے دیکھا جو کچھ سوچ رہا تھا"


مسٹر وجدان شاہ اس بدتمیزی کو ایکسپلین کریں گے آپ کیا حرکت تھی یہ"

وہ اپنا اجڑا حلیہ درست کرتے بے یقین سا تھا


تو یہ سوچ کے تو میرے ہاتھوں مر نہی گیا ملک کا نام نہ لیتا نہ تو تو یہاں ہی اپنی آخری سانسیں گن رہے ہونا تھا

وہ گہری سانس کھنچتے بلکل شرمندہ نہی تھا


مطلب یہ لمظ۔۔۔ او آئ مین میری بھابھی جی ہیں"

اس کی آنکھوں سے برستے شعلے دیکھ وہ فوری بھابھی جی بولا تھا ورنہ اس انسان کا کیا بھروسہ تھا اب کی بار اسے ٹپکانے میں بھی دیر نہ لگاتا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


گھر آتے تک وہ خود کو کافی حد تک نارمل کر چکا تھا

وجدان تم ٹھیک ہو

صدف جو اپنے روم میں جا رہی تھی لاونج میں آتے ہوئے اس کی بے چین شکل دیکھ کر تشویش زدہ سی ہوئیں"


فائن موم آپ پریشان نہی ہوں

مسکرانے کی سعی کی تھی ورنہ جانتا تھا وہ اسے لے کر بہت جلد پریشان ہو جاتیں ہیں"


مجھے نہی لگ رہا کوئ مسلہ ہے بتاو مجھے"

وہ مطمعین نہ ہوئیں


ادھر آئیں.."

وہ ہاتھ پکڑ کر لاونج میں پڑے صوفے کے قریب لایا تھا میں ٹھیک ہوں ایسے آپ پریشان نہی ہوا کریں" ان کا ہاتھ اپنی گرفت میں لیتا یقین دلانے لگا


اچھا ٹھیک ہے۔۔ فکر ہوتی مجھے تمہاری"

کھانا کھایا میرے بیٹے نے؟ مسکراتے اس کے ماتھے سے بال سنوارے تھے


آپ کی بہو پوچھتی ہی نہی ہے"

انتہائ معصومانہ لہجہ تھا


وہ بھی پوچھ لے گی رخصتی تو ہو جانے دو ابھی بچی ہے ان معاملوں کو نہی سمجھتی وہ۔۔۔ صبر رکھو تھوڑا میری جان" اس کی بات پر مسکرا گئیں


ہش!!! پتہ نہی کب بڑی ہو گی وہ مجھ میں اب صبر نہی ہے موم رخصتی ہو جانی چاہیے"

وجدان نے ٹھنڈی آہ بھری تھی


باز آو ابھی تو بلکل بھی نہی اس کا فرسٹ سمیسٹر ہے تو یہ بات تو بھول ہی جاو کے میں اس پر فلحال کوئ زمیداری ڈالوں گیں"

وہ آنکھیں دکھاتے بولیں


آپ مجھے اس کی ساس نہی میری ساس لگتی ہیں"

وجدان نے منہ بگاڑا


ہاں تو اس کی میں ماں ہی ہوں۔۔۔" چلو اب اٹھو یہاں سے اور یہ ساری سوچیں جھٹکتے آرام کرو" وہ خود اٹھتے اسے بھی ہدایت کرتے بولیں تھیں


ان کو مطمعین کرنے کے بعد وہ بے چین سا تھا ہاتھ میں پہنی گھڑی پر ٹائم دیکھا گیارہ بجنے میں ابھی پانچ منٹ تھے

کچھ سوچتے وہ جھٹکے سے اٹھا تھا"


مما وہ مجھے ہیر کٹ نہی لینے دے رہا وہ مجھ سے پیار نہی کرتا وہ بس رعب جماتا ہے"

وہ کوئ فوٹو فریم پکڑے غصے سے بول رہی تھی


وجدان حیران ہوا وہ جو اس کے روم میں کام سے آیا تھا کیونکہ زیادہ تر وہ اس ٹائم سو جاتی تھی پر وہ تو جاگ کر اس کی برائیاں کرنے میں مصروف تھی


مما ڈیڈ اور وانی آپی مجھ سے بہت زیادہ پیار کرتے ہیں پھر بھی میں آپ کو مس کرتی ہوں بہت زیادہ والا کبھی کبھی وہ روتے اب تصویر کو دیکھتے بول رہی تھی۔۔


وجدان دروازہ سے ٹیک لگائے اس کی باتیں سن رہا تھا اور ایک تکلیف محسوس ہوئ وہ اپنے ماں باپ کو یاد کرتی ہے چاہے جتنا بھی پیار کر لے انسان مگر اپنے ماں باپ اپنے ہی ہوتے ہیں وہ سوچ سکا


میری جان رو رہی ہے"

وجدان کی آواز سے چونکتے نظریں اٹھاتے اسے دیکھا جو نجانے کب اس کے روم میں آیا اور اب اس کے بیڈ کے نزدیک گھٹنوں کے بل بیٹھا"

وہ جو ٹانگیں بیڈ سے نیچے لٹکائے بیٹھی تھی منہ پھیرتے ناراضگی جتا گئ


وجدان اس کی حرکت پر مسکراتے جائزہ لے گیا وہ سرخ کھلی سی ٹی شرٹ میں کھلے بالوں اور روئ ہوئ گرے سوجھی آنکھوں سے ضبط آزما رہی تھی


ڈارلنگ' سوئیٹ ہارٹ' میری ڈمپل کوئین ناراض ہے

اس کے چہرہ کا رخ اپنی طرف کرتے اس سے پیار بھرے لہجے میں پوچھا اسے دیکھتے وہ فلحال سب فکریں بھلا چکا تھا


وہ اس کا نرم لہجہ محسوس کیے حیران ہوئ کے اسی حیرت میں گال کا گڑھا نمودار ہوتے استحاق دے گیا


" میں تمہیں اپنے روم میں تمہاری رئیل بیوٹی کے ساتھ دیکھنا چاہتا ہوں کیا تمہیں ضرورت ہے ان سب چیزوں کی اس کے چہرے کو چھوتی بالوں کی لٹیں کانوں کے پیچھے اڑیسی

کیونکہ وجدان کو عشق ہے لمظ وجدان کی اوریجنل بیوٹی سے بولتے ہی وہ اس کے برابر گھٹنوں کے بل اونچا ہوا تھا اور اپنے لب اس کے بکھرے بالوں پر رکھے تھے

میرے روم میں آو پھر بتاتا ہوں کس حد تک شدت سے عشق کرتا ہوں"

اسے خود میں بھینچے وہ گھمبیر لہجے میں سرگوشی کر رہا تھا'


اس کی تنگ ہوتی گرفت میں سانسیں الجھنے لگی تھیں

وجد۔۔وجدان مجھے سانس۔۔

وہ جو اس کو سختی سے خود میں سموئے تھا اس کی آواز سے ہوش میں آیا

اس کا پورا چہرہ گلنار ہوا تھا گرے آنکھوں پر بھیگی خم دار پلکیں اسے بے خود کرنے لگی


You know lamz The most beautiful sea is in your gray eyes is the most dangerous"


پاگل کرتا ہے مجھے" اس کی جلتی آنکھیں اس کا سرد لمس پاتے بوجھل ہوئیں

وہ اس کی قربت میں خود کو گم کرتا کے اس کی بلیو شرٹ مٹھی میں لے چکی تھی

وجد۔۔۔وجدان


ہونہہ" وہ اس کے چہرے کے خدوخال میں کھویا بس اتنا ہی بول پایا تھا


در۔۔۔دروازہ کھلا ہے"

وہ روہانسے ہوتے بولی اسے خود سے دور کرنا اس کے بس میں کب تھا نہ وہ اپنی مرضی کے بغیر ہوتا تھا


وجدان اس کی ابتر ہوئ حالت دیکھتے پیچھے ہوا


رونا نہی اب" اس کے ماتھے پر محبت بھری مہر ثبت کرتے

بامشکل اس کے سحر سے آزاد ہوتے اٹھا تھا جو اس لمحے انتہائ مشکل لگ رہا تھا مزید کچھ کرنے سے پہلے وہ روم سے ہی نکلتا چلا گیا"


پیچھے لمظ ابھی بھی اس کے پرفیوم اور احساس کو خود میں محسوس کرتے جی جان سے شرمائ تھی"


---------------------------------------------------


یہ گھر پر تو تم سکون کر لیا کرو آنکھیں دیکھو پہلے ہی چشمہ لگا ہے اور اوپر اس منہوس موبائل کی جان نہی چھوڑتی تم


آہ! گرینی بس تھوڑا سا کام ہے آپ کو کچھ چاہیے مریم نے اپنے کمرے میں انہیں بیڈ پر بیٹھے دیکھا

اگلے لمحے پھر سے اپنے کام میں مصروف ہو گئ


نہی تمہارے پاس وقت ہے میرے لیے وہ بے اعتنائی پر غصہ تھیں کافی"


یہ ایک چھوٹا چار کمروں پر مشتمل گھر تھا جسے کافی خوبصورتی سے ڈیکوریٹ کیا تھا جہاں مریم اور اس کی دادی رہتی تھیں اس کے والدین کی وفات عرصے پہلے ہو گئ تھی اب وہ دونوں ہی ایک دوسرے کا سہارا تھیں


آپ ناراض بھی ہوتی ہیں وہ ان کا گال کینچھتے بولی"


مکھن نہی لگاو مجھے اب"

مطلب صاف تھا وہ نہی ماننے والی


ہو آپ تو خود بٹر کی طرح سوفٹ ہیں مجھے لگانے کی کیا ضرورت بھلا اچھا بیٹھیں آپ میں کوفی بنانے جا رہی ہوں آپ کی بھی بنا کے لاتی ہوں پھر ملکر پیئں گے اور باتیں بھی کریں گے

بولتے ہی وہ فون پرے رکھتی بستر سے اٹھتے چپل اڑیس گئ


اے مریم میرے لیے وہ اپنا کالا پانی نہ ہی لانا تم مجھے بس ایک کپ چائے بنا دینا"

وہ یاد دلا گئیں


ہاہاہا کالا پانی نہی کوفی گرینی"

وہ ہستے تصیح کرا گئ


اس کے جاتے وہ پرسوچ ہوئیں تھیں"


چائے پینے اور گرینی کو اپنی جانب سے پرسکون کرتے

وہ اب بستر پر لیٹی تھی اس دن کا واقع سوچ کر جھرجھری لی تھی اگر وہ نہ آتا تو


کچھ سوچتے وہ فون دوبارہ لیتی ایف بی پر کسی کو سرچ کر رہی تھی

کافی ساری اس کے نام کی پروفائیل نکالتے آخر وہ ایک پوائنٹ پر رکی

یہ اس کا اصلی اکاؤنٹ تھا شائد

اکاونٹ کھولے وہ اس کی پروفائل باقاعدہ ہر اینگل سے گھور رہی تھی

جہاں کچھ خاص انفرمیشن نہی تھی


ان آ ریلشن شپ"

ہوں۔۔ وجدان شاہ تم کتنے کو ریلشن شپ میں ہو وہ بڑبڑائ تھی

اس کے نزدیک سیاست والوں کا امیج کچھ زیادہ ہی خراب بنا تھا

فارماسوٹیکل انڈسٹری میں وہ پیچھے والے راستے سے داخل ہوئ تھی

شش آرام سے

وہ کمیرہ مین کے قدموں کی آواز پر ہونٹوں پر انگلی رکھ گئ

تم یہی رہو لڑکے میں خود ہی ہینڈل کر لوں گی سب سے پہلے ہم اپنے چینل پر دیکھائیں گے اور اس طرح ہماری ریٹنگز بھی جلدی بڑھے گیں

آنکھوں میں چمک لیے وہ بولی"


او صبر جھانسی کی رانی میں ساتھ چلتا ہوں ریٹنگ کے چکر میں جان سے نہ چلی جانا

کمیرہ مین کو غصہ آیا تھا جو زیادہ چلاک بن رہی تھی


شش" کچھ آوازیں سنتے اس نے چپ رہنے کو آنکھیں دکھائیں


جی سر یہ سٹوک تیار ہے میڈیکل ریپ والے بھی ساتھ ہیں آپ فکر نہ کریں

ہاہاہا نہی کوئ نہی وہ بھی ساتھ ملے ہیں وہ جو کوئ بھی تھا فون پر مگھن انداز میں بتا رہا تھا


آوچ"

اپنے دھیان آگے بڑھتے وہ ایک بھاری رولر کمپریشر سے ٹکرا گئ تھی


فون کرنے والا بندہ آواز سے ٹھٹکا تھا

اے دیکھ وہاں کون ہے جانے نہ پائے" وہ سامنے موجود اپنے بندے سے بولا


کمیرہ مین قدموں کی آواز قریب محسوس کرتا وہی پیچھے سے بھاگ چکا تھا اور جھانسی کی رانی وہی پڑی کرا رہیں تھیں


تم یہاں کیا کر رہی ہو پاگل لڑکی"

اس آدمی کے قریب آنے سے پہلے کوئ اسے دیوار کی اوٹ میں گھسیٹے کھینچ گیا


اس سے پہلے کے وہ چلاتی کے اس کے منہ پر بھاری ہاتھ رکھ کر وہ چیخ روک گیا

کون ہے یہاں وہ آدمی وہاں دیکھنے آیا اور اردگرد مشکوک نظر سے دیکھ رہا تھا

ہنوز سختی کیے وہ اس کا چہرا گرفت میں لیے تھا وہ شخص سارا جائزہ لیتے تسلی کرتا رہا پر کچھ خاص نہی نظر آیا


آہ آہ" وہ اب چھڑواتے آوازیں نکال رہی تھی اس کے ناخن مارتے ہاتھ بھی اپنے قبضے میں لے گیا


منہ بند رکھو" وہ آنکھیں دکھاتے آہستہ آواز سے غرایا تھا

اس شخص کے چلے جانے کے بعد اس نے ہاتھ ہٹایا اور اس بے وقوف کو گہرے سانس لیتے دیکھا


یہ کیا بدتمیزی ہے ہاتھ ہٹاو سنا نہی تمہیں چھوڑو مجھے۔۔۔۔۔"

غصے سے اس کے ہاتھ اپنی کمر سے ہٹانے کی تگ ودود میں وہ جتی


تمہیں پتہ بھی ہے یہ کس جگہ کھڑی ہو کیا ہوتا ہے یہاں ایک سیکنڈ میں تمہارے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جانتی بھی ہو

اس کی بے چینی دیکھتا کمر سے ہاتھ ہٹاتے وہ اسے دیوار سے لگاتے خوفزدہ کرنے لگا


سٹے ان یور لمٹس جاہل انسان"

وہ ہاتھ جھٹکتی اس کے رعب پر کُلسی


سنا تھا لمبے لوگوں کی عقل گھٹنوں میں ہوتی ہے آج پتہ بھی چل گیا"

سر تا پیر دیکھتے اسے وہ سلگا گیا


کیا مطلب ہے تمہارا"

وہ آہستہ سے چیخی

ہٹو پیچھے پینڈو"

اس کے حلیے کو دیکھتے وہ چڑی جو شرٹ کے آگے سے بٹن کھولے لاتعداد بازو میں پہنے بینڈ اور پھٹی جینز میں کافی بڑھی ہوئ دھاڑھی میں اس پر پورا جھکا سا تھا


یہ تمہیں میں پینڈو کہاں سے لگا "

وہ اپنے آپ کو اس حلیے میں ہیرو سمجھتا تھا اور وہ پینڈو کہہ رہی تھی


ہٹ جاو پیچھے مجھے اس جگہ کا پتہ چلا ہے یہاں خراب میڈیسن بنتی ہیں تم بھی انوالو ہو نہ ان سب میں

چشمے میں آنکھیں سکیڑی تھیں


تو تمہیں کیا کرنا ہے بنتی ہے تو بننے دو چلتی بنو یہاں سے بے وقوف سارا پلین خراب کر دے گی"

وہ دانت پیس گیا


تمہاری بھی ویڈیو بناتی ہوں تم بھی شامل ہو نہ وہ مینی کمیرہ جینز کی پوکٹ سے نکالتے اسے تیزی سے اون کرنے لگی


اے پاگل" میرا دماغ نہ خراب کرو بند کرو اسے اور دفعہ ہو جاو

وہ ہٹ دھرمی پر کھینچتے اسے پیچھے بنی کی جانب لایا


نہی ہو رہی میں تم تم رعب نہی ڈال سکتے میں کوریج کروں گی اس جگہ کی"

وہ چھڑواتے غصے سے بول رہی تھی


اب کرو اون کمیرہ اور بناو ویڈیو"


اس کی بکواس سے تنگ آ کر وہ یک دم رکا اور اس کے کھلے بالوں میں ہاتھ پھساتے چہرہ اپنے چہرے کے قریب ترین کرتے یک دم وہ اس کے نازک وجود میں اٹک چکا تھا جینز پر بلیو شرٹ پہنے وہ سادے سے چہرے میں تھی


مریم کی آواز کنگ ہوئ وہ زرا سا بھی بولتی تو ہونٹ اس شخص کے چہرے سے مس ہو جاتے


بناو جان" میں ویٹ کر رہا ہوں او ہو رکو یہ چشمہ تو ہٹاو ڈسٹرب کر رہا مزہ نہی آئے گا ایسے

چشمہ ہٹاتے وہ اس کا کیمرے والا ہاتھ اوپر اٹھاتا خود مزید قریب ہوتا ہاتھ اس کی کمر میں ڈال گیا


اس کی جھلستی سانسوں پر تضاد اس کی گرفت وہ بوکھلائے دھنگ تھی


دیکھو دور رہو میں میں۔۔۔۔

وہ بے بس ہوئ تھی اس کی قربت میں جو پوری طرح سے اسے اپنے قبضے میں کر چکا تھا اور وہ چاہ کے بھی نہی اس کی مضبوط گرفت سے خود کو چھڑا پا رہی تھی


کیا میں میں۔۔؟ بناو نہ جلدی پھر یو ٹیوب پر اپلوڈ کریں گے دیکھنا کتنے زیادہ لوگ ہمارا چینل اور ویڈیو لائک اور سبسکرائب کریں گے


چلو میں ہی شروع ہوتا ہوں" ابھی وہ قریب ہوتا کے اس کی شرٹ کو کارلر سے پکڑتے وہ دور کر رہی تھی

دیکھو دور دور رہو مجھ سے پینڈو تم"


اچھا رپوٹر صاحبہ اگر میں دور رہا تو پھر ویڈیو کیسے اچھی بنے گی محنت تو کرنی پڑے گی نہ

اس کی آنکھوں کے خوف نے مزہ دیا"


آہ نہی بنانی مجھے کوئ بھی ویڈیو بس پلیز دور ہو جاو"

(چھوڑ ایک بار پینڈو تیرا کیا حشر کرتی میں) دل میں وہ سوچ رہی تھی


کیوں مس رپوٹر ڈرتی بھی ہیں ابھی تو ویڈیو بنانی تھی وہ گرفت ہٹاتا دور ہوا


یو پینڈو"

ابھی وہ کچھ کرتی کے سائرن کی آواز گونجتے دھیان بٹا گئ

یہ پولیس۔۔۔۔"وہ حیران ہوئ

یہ بیک سائیڈ سے جلدی سے نکلو وہ ونڈو کھولتے بولا تھا


کیوں کیوں پینڈو میں نہی جاوں گی میں کوی غلط کام نہی کیا نہ کوئ چور ہوں جو بھاگوں

مریم کو خاصہ غصہ آیا جو اسے بھاگنے کو بول رہا تھا


اے میرا دماغ نہی خراب کرو جاو یہاں سے اس نے خود بھی ان کو جا کر ساری صورتحال سے آگاہ کرنا تھا اوپر سے یہ لڑکی مزید دماغ خراب کر رہی تھی


اگر تم یہاں سے نہی نہ گئ تو سامنے دیکھ رہی ہو ٹیبلیٹ گرائینڈنگ مشین اس میں ڈال کر تمہیں گرائینڈ کر دوں گا

وہ دانت پیستے بولا"


ویٹ ویٹ تم تم کون ہو مجھے ابھی ایسا کیوں لگا میں نے کہی دیکھا تمہیں۔۔؟؟

وہ سب باتیں چھوڑتے قریب آتے نقوش غور کرنے لگی


وہ مسلسل نظروں سے گڑبڑایا تھا

اس سے پہلے کے وہ کچھ کرتی یا کہتی پولیس اور کچھ انوسٹیگیٹر کی ٹیم اوپر پہنچ چکی تھی

اور ہر جگہ چیکنگ کر رہی تھی

دیکھو لاسٹ ٹائم تمہیں پیار سے کہہ رہا ہوں یہ تمہارے ماموں نہی ہے وہ تمہیں بھی لے جائیں گے یہ سمجھ کر کے تم بھی شامل ہو تو میری ماں چلی جاو

وہ اب زچ ہو چکا تھا اس نڈر لڑکی سے"


مریم کو اس کی بات ٹھیک لگی تھی

جاو"

جا رہی ہوں وہ غصے سے کھڑکی سے جمپ لگاتے اتری تھی"


کون ہو تم لوگ؟ وہ فیکٹری کا مینجر اتنے لوگوں کی اچانک موجودگی سے خوفزدہ تھا


براون آنکھوں میں چمک لیے اس نے اپنا کارڈ دکھایا"

کریمنل انوسٹیگٹر"

آپ.." وہ خوف سے کارڈ دیکھتے کانپا تھا

آریسٹ دیم"

غصے سے وہ اپنی ٹیم سے بولا تھا


----------------------------------------------------


اٹھا کیوں نہی رہے آپ" وہ جنجھلائ تھی اب


وہ کب سے وجدان کو فون کر رہی تھی جس نے صبح چھوڑتے اسے سختی سے کہا تھا وہی اسے پک اور ڈراپ کرے گا کلاسس سے فری ہوتے اسے کال کرتے تھک کر صدف کے نمبر پر کی


ہیلو مما آپ کا بیٹا کہاں ہے گھنٹا ہو گیا ہے مجھے کال کرتے نہی اٹھا رہے وہ

وہ روہانسی ہوئ تھی


لمظ تم ٹھیک ہو بیٹا؟

صدف فوری پریشان ہو گئ تھی


جی میں ٹھیک ہوں مما وجدان نے مجھے لینے آنا تھا میں کب سے ویٹ کر رہی ہوں"

وہ فوری نارمل ہوئ


اچھا تم پریشان نہی ہو وہ بزی ہو گا کہیں میں ڈرائیور کو بھیج دیتی ہوں"

فون پر اسے تسلی دیتے وہ ڈرائیور سے اب کہنے گئیں تھیں


کچھ ٹائم بعد ڈرائیور کے آتے وہ گاڑی میں بیٹھی کے اسی لمحے دوسری گاڑی بھی اس کے پیچھے ہو لی

چند پل کا فاضلہ طے کیے یک دم گاڑی جھٹکا کھا کے رکی


کیا ہوا؟

وہ پریشان سی ڈرائیور سے مخاطب ہوئ

پتہ نہی بیٹا میں چیک کرتا ہوں"


ڈرائیور گاڑی سے اترتے مسلہ چیک کرنے لگا


اف اب تو کافی ٹائم ہو گیا تھا گرمی محسوس کیے وہ کندھوں پر بلیک شال ٹھیک کرتے باہر سڑک پر نکل آئ


کیا ہوا ہے انکل وہ ان کو چیک کرتے پچھلی جانب سے قریب گئ

آپ بیٹھ جائیں اندر مسلہ تو کچھ نہی ہے میں چلا کر دیکھتا ہوں وہ ڈرائیونگ سیٹ پر گیا

گاڑی مسلہ نہ ہونے کے باوجود بھی نہی چلی تھی


وہ باہر کھڑی ارد گرد دیکھ رہی تھی روڈ پر بس چند ایک گاڑیاں تھیں کھلی فضا میں سکون سا محسوس کیا باہر کم ہی نکلتی تھی اگر وہ اور وانیہ کہیں جاتی بھی تھیں تو وجدان ساتھ ہوتا جس کے ساتھ وہ کم ازکم اپنی مرضی نہی چلا سکتی تھی

دور سے اسے کمیرہ لیے کوئ نہارنے میں مصروف تھا اور وہ اس چیز سے بے خبر سی تھی


آہ ہو گیا یہ کسی نے بوتل پھسا دی تھی

وہ نکالتے گاڑی میں آئے

اور لمظ بھی سکون کا سانس لیتے بیٹھی تھی


------------------------------------------------------


ہینڈز اپ ایم جے تم پکڑے گئے ہو کوئ ہوشیاری نہی"

قدرے کونے میں کھڑے شخص کے نزدیک جاتے وہ اچانک بولا

یو" ایم جے ڈرتے پلٹا اور پھر دونوں نے مشترکہ قہقہ لگایا تھا

تھنکیو یہ صرف تمہاری وجہ سے پوسیبل ہوا"

وہ دل سے تعریف کر گیا

مجھے چٹکی کاٹنا کہیں میں خواب تو نہی دیکھ رہا وجدان شاہ اور تعریف واو ایمیزیڈ"

وہ سکتے کی کیفیت میں گیا


مسٹر مراد جہانگیر عرف ایم جے کیا تم جانتے نہی ہو سیاست سے مجھے نفرت ہے اور پولیس کا ڈیپارٹمینٹ مجھے زہر لگتا پر پھر بھی تم میری گڈ بکس میں شامل ہو

وہ دونوں باتیں کرتے کچھ ٹائم پہلے کی گئ سیلڈ انڈسٹری سے باہر گاڑی کے پاس آ چکے تھے


ویری فنی" مجھے بھی قسم سے سی آئ ڈی آفیسر زہر لگتے ہیں

مطلب اس نے بھی وجدان کو برابر طنز کیا


ابھی وہ مزید بولتا کے وجدان کے فون پر کال آنے لگی

ہولڈ اون تمہیں بعد میں جواب دیتا ہوں"

مراد کو آنکھیں دکھاتے وہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا فون کی طرف متوجہ ہوا


کیسے ہو وجدان شاہ

کون؟؟؟ وجدان انجان آواز سنتے حیران تھا

مجھے نہی پہچانا خیر اس دن تو بڑا اکڑ رہے تھے ویسے جناب آپ کی بیوی ہے بڑی خوبصورت کیا خیال ہے پھر ڈیل ہو جائے میں سیٹ چھوڑ دوں گا تم مجھے اپنی بیو۔۔۔۔"


سٹرینگ پر گرفت مضبوط ہوتے ہاتھوں کی رگیں تن چکیں تھیں اس شخص کو پہنچاتے وہ اتنی زور سے چیخا تھا کے مراد بھی ایک پل کو خوفزادہ ہوا


یو بلڈی ایڈیٹ کمینے حرامی ملک میں تیرا منہ توڑ دوں گا تیری جان لے لوں گا اگر ایک لفظ بھی اپنے گندے ناپاک منہ سے نکالا تو

بس نہی چل رہا تھا اسے اپنے ہاتھوں سے ابھی شوٹ کر دے

مراد سمجھ گیا وہ کیوں غصے میں آیا ہے


نہ نہ بیٹے غصہ نہی کرتے ابھی ابھی دیکھا سیاہ دوپٹے کے ہالے میں لپٹی سفید پری کیا غضب۔۔۔"

ملک اس کی دکھتی رگ سے واقف ہوتا اسے تپاتے سکون محسوس کرنے لگا


وجدان کا دل بند ہونے کے قریب ہوا تھا کہاں دیکھا اس نے لمظ کو


ابھی تمہیں کچھ بھیج رہا ہوں سوچ بچار کرنا میری بات پر سیٹ یا بیوی۔۔۔"

بولتے ہی وہ دانت نکالتے فون بند کر چکا تھا


وہ جو پہلے ہی شدید طیش میں تھا اگلے لمحے لمظ کی چند کھینچی گئ تصویریں پر وہ فون ڈیش بورڈ پر پھینک چکا تھا


وجدان ریلکس یار"

مراد نے اسے قابو کرنا چاہا


شٹ اپ" اتر گاڑی سے نکل باہر

وہ غصے سے چلایا کے اس وقت اس کا بس نہی چل رہا تھا وہ ملک کے ٹکڑے کر دے


وجدان" تم غصے میں ہو


تم دفعہ ہو رہے ہو یا نہی۔۔"

اس کے غصے سے وہ فوری گاڑی سے نکلا تھا

جبکہ وہ گاڑی فل سپیڈ سے نکالتے وہاں سے چلا گیا


گاڑی روکتے وہ تیزی سے اندر بڑھا تھا

جبکہ گیٹ کیپر اور گارڈ اسے روکتے رہے پر وہ کہاں کسی کے قابو میں آنے والا تھا

اگر کسی نے مجھے روکنے کی کوشش بھی کی تو

تم لوگوں کا حشر تو میرے ہاتھوں بگڑے گا پر اپنی فیملیز کا حال برا ہوتے بھی دیکھو گے

ان سب کو شعلہ برساتی نظروں سے وہ تنبیہ کر گیا


کہاں ہے وہ کتا"

وہ اندر داخل ہوتے گارڈ سے بولا


تم اندر نہی جا سکتے ملک کے پرسنل گارڈ نے راہ روکا


بول کہاں ہے وہ یہ تیرا بھیجا اڑانے میں ایک سیکنڈ سے زیادہ وقت نہی لگے گا پسٹل نکالتے اس کے سر پر تان چکا تھا کے اس تیوروں پر پرے ہٹتا دانستہ راستہ دے گیا


ملک جو اندر ریلکس انداز میں بیٹھا کوئ ڈیل کر رہا تھا

دروازہ زور سے کھلنے سے سامنے دیکھا جہاں وہ غصے سے اس کی طرف بڑھ رہا تھا


جاو یہاں سے ایک منٹ سے پہلے ملک کے سامنے بیٹھے شخص کو چٹکی بجاتا اشارہ کر گیا

اس کے ہاتھ میں پسٹل دیکھتا وہ فوری نکل گیا


تو یہاں کیسے ملک حیرانگی اور غصے سے بولا وہ ابھی اپنے گارڈ سے کچھ کہتا جب وہ اس کے سر پر پہنچ چکا تھا


تیری ہمت کیسے ہوئ بڈھے بکواس کی کمینے کتے تو نے سوچ بھی کیسے لی وہ بکواس میں تیری جان لے لوں گا ملک وہ اس کی قیمض کے گریبان سے پکڑے ملک کی جان لینے پر تلا تھا


اے چھوڑ پاگل اے لے کے جاو اس جنگلی کو"


اگر کوئ میرے قریب آیا تو یہ ملک کی جان تو جائے گی"

وہ پسٹل اس کے سینے پر رکھتے دھاڑا۔۔ پر تم لوگ بھی اپنی آخری سانسیں لو گے"


دور دور ہو جاو سب کوئ قریب نہ آئے ملک گارڈز اس کے خطرناک تیوروں پر خوفزدہ سا بولا جو اس پر پسٹل تانے تھا

وجدان شاہ میں میں تیرا برا حشر کر دوں گا چھوڑ مجھے

وہ اپنا آپ چھڑاتے بول رہا تھا جو اس کی ہڈی پسلی ایک کرنے میں مصروف تھا

ملک کہاں اتنی طاقت رکھتا تھا اس سے مقابلے کی جو ان معاملوں میں اچھا خاصا ماہر تھا


بامشکل تین چار گارڈ اسے اس کے شکنجے سے نکال پائے تھے جس کا ملک کی جان بخشنے کا کوئ ارادہ نا تھا


آئندہ میری بیوی کا نام یا اس کے بارے میں سوچا بھی تو یہ حشر یاد رکھنا تجھے کسی قابل نہی چھوڑوں گا"

وجدان ایک نظر اس کے ادھ موئے وجود کو دیکھتے بے ترتیب جیکٹ درست کرتا غصیلی نظریں ڈالتا چلا گیا


نمک حراموں میری کمر اس کی شکل دیکھ رہے تھے تم لوگ اٹھاو مجھے وہ ناک اور زخمی منہ سے کراہتے اپنے گارڈ پر چیخا جو وجدان سے اسے بچا نہی پائے تھے


ڈرائیور سے بات کرتے ریش ڈرائیونگ کرتے وہ گھر جا رہا تھا جس نے بتایا تھا کے لمظ ابھی کچھ ٹائم پہلے پہنچ چکی ہے


سکون کا سانس خارج کرتے اب اس کی کلاس لینی تھی جو پچھلے آدھے گھنٹے میں اس کی جان نکال چکی تھی

شاہ وانیہ کا رشتہ جو لوگ دیکھنے آئے تھے وہ اینگینجمینٹ کی ڈیٹ مانگ رہے ہیں پر مجھے یہ منگنی جیسا رشتہ پسند نہی میں چاہتی ہوں یا تو شادی ہو یا نکاح"

کیا خیال ہے آپ کا وہ بیڈ کراون سے ٹیک لگاتے پوچھ گئیں


وہ جو نیوز دیکھ رہے تھے حیران ہوئے


صدف اتنی جلدی کیا ہے ابھی بچی ہے وہ"

باپ کی محبت جاگی تھی جن کے لیے بیٹیاں کبھی بڑی نہی ہوتیں۔


بس کریں شاہ چوبیس کی ہونے والی ہے وہ مجھے فکر ہے"

وہ زور دے گئیں


دیکھتا ہوں"وہ دوبارہ مصروف ہو گئے


اسے بند کر کے سہی جواب دیں صدف نے دھیان نہ محسوس کرتے ریمورٹ کھنچا تھا


اچھا سن رہا ہوں یار وہ اس حرکت پر مسکرائے

ویسے تو اچھے اور خاندانی لوگ ہیں بات کرتے ہیں پھر کوئ فیصلہ کرتے ہیں" وہ ریمورٹ سے بدلا چینل سرچ کرتے نیوز کی طرف متوجہ ہوئے


اس بندے کی گھر باہر سیاست نہی ختم ہونی میرے بیٹے کو بھی پھسا لیا

صدف نے گھورا اس بات سے انجان وہ ان سے بھی چار ہاتھ آگے کی فلم ہے


گاڑی کی چابی ڈرایئور کو اچھالتے وہ تیزی سے غصے میں اندر بڑھا تھا


وانی لمظ کہاں ہے" ارگرد اسے ڈونڈھنے کی سعی میں تھا


بھائ وہ باہر گارڈن میں گئ ہے ابھی خیریت سب" چائے پیتے وہ اسے پریشان محسوس کر گئ

بعد میں بات کرتے ہیں"

بولتے وہ لاونج سے باہر گارڈن کی طرف بڑھا"


یہ آرکٹس ہیں نہ مجھے اچھے لگتے ہیں

وہ آرکٹس کے پھول دیکھتے مسکراتے مالی سے پوچھ رہی تھی

گارڈن کی پچھلی سائیڈ پر وہ پھولوں کی خوشبو اور تازہ ہوا سے سکون محسوس کر رہی تھی


آہ" کیا مصیبت....

باقی کی بات اس افتاد پر منہ میں ہی رہ گئ تھی جب وجدان اسے کھینچتے بیک سائیڈ پر بنی انیکسی کی طرف لایا تھا


دروازہ زور سے بند کرتے اس کی طرف بڑھا جو معاملہ سمجھنے کی کوشش میں تھی


کس سے پوچھ کر یونیورسٹی سے نکلی تھی تم

اس کے قریب جاتے اس کے براون بال مٹھی میں جھکڑ گیا


وجد۔۔۔وجدان

وہ اس کے شعلہ برساتے تیوروں سے خوفزدہ ہوئ


منع کیا تھا نہ میرے علاوہ کسی کے ساتھ نہی آو گی کیا تھا یا نہی "

اپنی کمر پر اس کی انگلیاں دھنستی محسوس کیے لمظ اس کے خطرناک حد تک بگڑے تیور دیکھتے ویسے ہی بولنے کے قابل نہی رہی تھی

اندازہ کر سکتی ہو یہ یہ پچھلا آدھا گھنٹہ کس تکلیف سے گزرا ہوں میں ہے اندازہ تمہیں میری جان نکلنے کے قریب تھی

اب کچھ زبان سے تو نہی بولو گی تم۔۔" اس کی خاموشی پر زچ ہوا


وجد۔۔۔وجدان

آنسو آنکھوں میں لائے وہ بولنے کی ہمت کر رہی تھی


خبردار اگر جو تم روئ تو یہ مجھے پاگل بنانے کے کام بڑے اچھے سے کر لیتی ہو تم"

اس کی روتی شکل دیکھتے وہ پہلے ہی تنبیہ کر گیا


کا۔۔۔کال کی تھی آپ کو نہی آئے آپ گھنٹہ انتظار کیا تھا میں وہاں

وہ اس کی گرفت میں منع کرنے کے باوجود روتے بولی


چلو کال نہی رسیو کی تو تم گاڑی سے باہر کیوں نکلی تھی کیا تکلیف آن پڑی تھی جو تم گاڑی سے باہر نکلی"

انتہائ قدم اٹھانے سے پہلے اسے دور کرتے چلا گیا

وہ تصویریں دیکھ کر کیا حالت ہوئ تھی اندازہ کر سکتی تھی کتنا پریشان ہوا تھا اسے لے کر


وجد۔۔۔وجدان ت۔۔تم برے ہو آئ ہیٹ یو ہیٹ یو"


وہ اس کی تیز آواز سے خوف سے کانپتے ہچکیاں لیتے بولی وہ کب اس سے اتنا سخت رویہ رکھتا تھا لمظ کی برداشت سے باہر تھا یہ سب


کیا کہا زرا پھر سے کہو'

آنکھیں اس کے روتے سرخ چہرے پر مرکوز کیں تھیں

جب وہ اس کی آنکھوں میں اپنی گرے آنکھیں گاڑھے ہمت کر رہی تھی اور غصہ آیا اپنی غلطی یہ شخص کیوں نہی مانتا اور وہ برابر چیخی تھی


کہ۔۔کہوں گی۔۔۔ کہوں گیں بار بار ہیٹ"


وجدان نے جھٹکے سے اپنی طرف کینچھتے باقی الفاظ اسے بولنے کے قابل ہی نہی چھوڑا تھا

وہ بے بس سی اپنے نازک ہاتھ اس کے کسرتی سینے پر مارتی کے اس کے دونوں ہاتھ زبردستی اپنی گردن میں ڈال گیا


کہو اب"

کچھ ٹائم بعد اسے آزاد کرتے جتایا تھا مگر ابھی بھی وہ اس کی گرفت میں تھی

جو سرخ چہرہ لیے سانس بحال کرتے اسے روئ آنکھوں سے غصے سے گھور رہی تھی


یہ ٹرائیل تھا آئندہ بولنے سے پہلے سوچ لینا ڈارلنگ برا ہو سکتا ہے"

اس کے کان میں سرگوشی کر گیا


اور ہاں یہ آخری بار تمہیں پیار سے سمجھا رہا ہوں آئندہ اگر میرے بغیر گھر سے یا یونی سے باہر نکلی تو تمہارا حشر بہت برا ہو گا میرے ہاتھوں

لمحے میں سنجیدہ ہوتے اس کے گال تھپتھپاتے وہ باہر چلا گیا تھا


آئ ہیٹ یو وجدان شاہ" اپنے سرخ ہونٹ رگڑتے اس کا احساس مٹانا چاہا جو ناممکن سا تھا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ سب کیسے ہوا ملک صاحب یہ آپ کی ہڈیاں کس نے توڑی ہیں

ملک کی بیوی سوپ لاتے بولی جو ملک کے زخمی اور درد سے کراہتے وجود کو بیڈ پر دیکھتے پریشانی سی تھی


خاموشی سے اپنا کام کرو تم"

وہ بپھرے لہجے میں بولا


وجدان شاہ تو سوچ اب تیرا اور تیری بیوی کا میں کیا حال کرتا ہوں

وہ فون دو میرا اور تم جاو یہاں سے

ملک میں خود تو ہمت نہی تھی اسی لیے بیگم کو باہر بھیجا


وہ بگڑے تیور دیکھ فون پکڑا کر چلی گئ


ہیلو آگے سے فون رسیو کیا گیا


احمد شاہ اگر تو اپنے بیٹے کی خیریت چاہتا ہے نہ تو اسے سمجھا لے میں اس کے خلاف کیس کرنے والا ہوں

ملک غصے سے اپنے ارادوں سے واقف کرا گیا


کیا مطلب؟ وہ پریشان ہوتے اٹھے

جو حرکت وہ آج کر کے گیا ہے نا میں اسے چھوڑوں گا نہی یاد رکھنا میری بات اور اسے بھی سمجھا دینا"

ملک نے ڈھکے چھپے لفظوں میں تنبیہ کی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بتانا ضروری سمجھو گے کیا ہے یہ سب

وہ اس کے روم میں بیڈ پر بیٹھے تھے


کیا ڈیڈ"

بھنوئیں سکیڑتے وہ لیپ ٹوپ پر ہی مصروف رہا


ملک کا فون آیا تھا کیس کرنا چاہتا ہے تم پر پتہ ہے یہ سب کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے احمق انسان

اس کے انجان بننے پر وہ دانت پیس گئے


اس کے ایکشن کا ری ایکشن تھا ڈیڈ اور فائدے نقصان سے مجھے کوئ رتی برابر فرق نہی پڑتا سو آپ بھی سکون ماریں

وہ اسی پوزیشن میں ازلی لاپرواہی سے بولا


یہ مار دھاڑ اور آوارا گردیوں کو تم ری ایکشن کا نام دے رہے ہو"

اس کے اتنے آرام سے دیے گئے جواب پر وہ آگ بگولا ہو گئے تھے


جانتے بھی ہیں آپ کی بہو اور میری بیوی کے بارے میں بکواس کی تھی اس نے یہ تو کچھ نہی ہے وہ کیا چیز ہے میں ہر اس شخص کی جان نہ لے لوں جو اس کے بارے میں غلط خیال بھی اپنے زہن میں لانے کے بارے میں سوچے

لیپ ٹوپ بیڈ پر رکھتے وہ ان کی طرف اب پوری طرح متوجہ تھا ان کی ملک کی گردان پر غصہ پھر سے عود آیا تھا


کیا کہا تھا اس نے ؟ اب وہ حیران ہوئے تھے


چھوڑیں اس بات کو اب دوبارہ بولنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا اور رہی بات کیس کی تو کرے میں دیکھ لوں گا خودی"

خفیف سی مسکراہٹ سے وہ کچھ سوچتے بولا


تم مجھ سے کچھ چھپا رہے ہو ؟

وہ ماتھے پر بل لے آئے


بہت کچھ" پریشان نہی ہوں جلد بتا دوں گا اور میرے خیال سے آپ کو اب روم میں جانا چاہیے موم ویٹ کر رہی ہوں گیں"

آخری بات پر وہ انہیں چھیڑا گیا تھا


جا رہا ہوں مگر خیال رکھا کرو ایسی چیزوں کا "

اسے گھورتے وہ چلے گئے


------------------------------------------------------


روم سے دبے پاوں وہ باہر نکلی تھی

لاونج میں اس وقت صدف وانیہ سے کچھ بات کر رہی تھی

ان کو نظر انداز کیے وہ کیچن میں گئ جو اسے دیکھ نہی پائیں تھیں


میم کچھ چاہیے آپ کو"

میڈ نے اسے برتن بکھیرتے دیکھ پوچھا

نہی میں خود کر لوں گیں بولتے ہی ڈش سے پلیٹ میں تھوڑے سے چاول نکالے تھے

اور اوون میں چاول گرم کرتے وہ خاموشی سے اپنے روم میں لے جا رہی تھی

لمظ بھوک لگی تھی تو بیٹا ہمارے ساتھ کیوں نہی کھایا؟

صدف نے اسے جاتے دیکھ مخاطب کیا

کیونکہ جب اسے بلانے بھیجا تھا وہ منع کر چکی تھی

وجدان کی اس حرکت کے بعد وہ ڈنر پر اس کا ہرگز سامنا نہی کرنا چاہتی تھی اس شخص پر شدید غصہ تھا

تب بھوک نہی تھی مما"

اب انہوں نے دیکھ تو لیا تھا وہ وہیں ان کے پاس صوفے پر دونوں پاوں اوپر کیے بیٹھ گئ


وجدان بیٹا تم بیٹھو مجھے تم سے بات کرنی ہے

صدف نے اسے آخری سیڑھی سے اترتے دیکھ مخاطب کیا

لمظ کا چمچ والا ہاتھ پل بھر کے لیے رکا تھا


اس پر ایک نظر ڈالی جو انہی دوپہر والے کپڑوں میں نظریں جھکائے کھانے میں مصروف تھی

اگلا نوالہ اس کے حلق میں بری طرح پھسا جب وہ اس کے ساتھ صوفے پر بیٹھ چکا تھا


لمظ کیا ہوا بیٹا؟


وجدان یک دم اس کی حالت دیکھ پریشان ہوا اور فوری اٹھتے کیچن سے پانی لایا

جو کھانس کھانس کے بے حال ہو گئ تھی

پانی لاتے وہ قریب بیٹھا


دھیان کہاں تھا تمہارا" اسے غصے سے دیکھتے وہ بولا جو شکوہ کناں نظروں سے سرخ ہوئ تھی

پانی اس کے ہونٹوں کے قریب لے جاتے وہ اس کی کمر سہلا گیا


لمظ کو غصہ اور رونا دونوں آیا"


سب کے سامنے بامشکل اس کے ہاتھ سے پانی پیتے وہ جھٹکے سے اٹھتی چلی گئ

اسے کیا ہوا وانیہ حیران ہوئ


کچھ نہی چھوڑو تم موم آپ بتائیں کیا بات تھی اس کی طبعیت بعد میں درست کرنی تھی


وانیہ تم دیکھو اسے یہ کھانا بھی چھوڑ گئ ہے"

جی وہ اس کی چھوڑی پلیٹ لیتے اٹھی


وجدان وانیہ کی شادی کے بارے میں سوچ رہی ہوں میں بس جلد کرنا چاہتی ہوں تمہارے ڈیڈ سے بات کی تھی تم کیا کہتے ہو وہ جو اس کا رشتہ دیکھ کر گئے تھے نہ وہ اب اصرار کر رہے ہیں آج بات کی تھی میں نے کے منگنی کی جگہ یا تو نکاح کریں یا شادی تو وہ جلد شادی کرنا چاہتے ہیں

ساری بات بتاتے وہ اس کی رائے جاننا چاہتی تھیں


سہی ہے جو آپ کو بہتر لگے اچھے لوگ ہیں میں نے پتہ کروایا تھا اگر ڈیٹ جلدی فکس کی تو وانیہ کے ساتھ میں لمظ کی رخصتی بھی اب چاہتا ہوں ورنہ اس سے پہلے ہی میں رسیپشن کا سوچ رہا ہوں اور میں اس بارے میں سیریس ہوں کوئ بھی تاخیر نہی چاہتا

ملک کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھا اس کی جوب ہی ایسی تھی کہ کبھی بھی کسی دوسری جگہ جانا پڑتا تو کم از کم اسے اپنے ساتھ تو لے کر جا سکے


پر وجدان ابھی وہ"

پر ور نہی بس آپ مجھے بتا دیں نہی تو میں ایسے بھی اسے اپنے روم میں شفٹ کر لوں گا اور آپ یا کوئ بھی مجھے ایسا کرنے سے روک نہی سکتے


اچھا ٹھیک ہے وہ اس کے سنجیدہ لہجے پر مسکرا گئیں


پانی کا جگ بھرنے وہ روم سے باہر نکلی تھی جب وجدان کو اکیلے ابھی بھی لاونج میں صوفے پر لیٹے فون استعمال کرتے دیکھا


یہ کیوں ہیں یہاں لمظ ڈرنا نہی اب کچھ کہیں تو سہی یہ وہ خود کو ہمت دے گئ


ہٹیں پیچھے"

جگ بھرتے وہ واپس جانے لگی جب وہ اس کے راستے میں حائل ہو گیا تھا


وجد۔۔وجدان پلیز اس کی بولتی نظروں سے جگ سلیب پر رکھتے وہ رونا شروع ہو چکی تھی وہ اس سے خوفزدہ تھی

وہ اسے پیچھے سے اپنے حصار میں لے گیا


مجھ۔۔۔مجھے ڈانٹا تھا اور مجھ پر شاوٹ بھی کیا تھا آپ نے میری غلطی بھی نہی تھی"

روتے اس کے خود کر گرد لپٹے ہاتھ ہٹانے کی سعی کی


میں بس پریشان تھا نہ" سلیب سے لگاتے وہ اس کا رخ اپنی جانب کر گیا


آپ۔۔۔ آپ نے میرے بال بھی کھینچے تھے روتے دوسرا شکوہ بھی کیا


آہستہ سے پکڑے تھے کھینچے تو نہی تھے" وجدان کو ہسی آئ


درد ہوئ تھی مجھے"وہ جھکی نظروں سے بولی


تو پھر پیار بھی تو کیا تھا نہ وہ بھول گئ" اس کا رویا گلابی چہرا اوپر اٹھاتے وہ آنسو صاف کر گیا


جی نہی وہ بھی آپ نے مجھے سزا دی تھی ہیٹ یو کہنے پر" وہ بات پر زور دیتے بولی


سوچو زرا اس بات پر تمہیں تھپڑ نہی مارا ورنہ میرا بہت دل چاہا تھا"

جھکتے اس کے گال کے گھڑے ہونٹوں سے چھو گیا جہاں تھپڑ مارنے کا خیال آیا تھا


آپ کو پتہ ہے آپ آپ وجد۔۔۔وجدان بہت زیادہ والے برے ہو

اس کی بات اور حرکت پر غصہ آیا وہ غصہ تھی اور اسے کوئ فرق نہی پڑتا


کتنا" خمار آلود لہجے میں بولتے اسے خود سے لگائے ہی لہجہ سرگوشیانہ تھا


تمہارا ناراض ہونا فرض ہے لمظ اور تمہیں منانا تمہارے شوہر پر واجب"

اس کی گردن سے بال ہٹا گیا


وجد۔۔۔وجدان پلیز

اس کے وجود سے اٹھتی پرفیوم کی مہک اس کی سرگوشیاں اور گردن پر اس کی شیو کی چھبن محسوس کرتے اسے بند آنکھوں سے روکنے کی سعی میں اس کی براون ٹی شرٹ وہ کمر سے دونوں مٹھیوں میں جھکڑ چکی گئ

خاموش اور ساکن ماحول میں ایک فسوں تاری تھا جو اس پر اپنی محبت کی برسات کرنے میں مصروف تھا

اس کی شدتوں سے کھڑے ہونے کی ہمت کہاں تھی اگر پیچھے سلیب نہ ہوتی تو وہ اب تک گر چکی ہوتی


ہم۔۔۔ ہم کیچن میں ہیں وہ اس کی بڑھتی جسارتوں سے اس کے ہاتھ اپنی کمر سے ہٹاتے بے بس ہوتی اردگرد دیکھ گئ


اس کے ٹوکنے پر شدید غصہ آیا تھا خود پر ضبط کیے اس کو دیکھا جو زرا سی اس کی قربت میں غیر ہوتی حالت میں تھی اس کے چہرے کی سرخی حیا سے جھکی پلکیں دانتوں تلے دبائے سرخ لب دیکھ کر وجدان کا یک دم دل چاہا تھا سارا فاصلے مٹادے جو اس کے ہوش و حواس ہمیشہ کی طرح سلب کر رہی تھی


تمہیں پتہ ہے تم پر مجھے شدید والا پیار آتا ہے

اس کی روئ ہوئ آنکھوں میں جھانکا تھا


اور جب تم مجھ سے دور جاتی ہو نہ تو شدید والا غصہ بھی"


bcz my soul is in luv with ur soul so

be prepare ur self for every situation dear wify"


سونے سے پہلے آج رات آئ لو یو کہنے کی پریکٹس کرو ورنہ بلیو می نیکسٹ سین ہمارے درمیان بہت برا ہونے والا ہے

اس کا ہیٹ یو کہنا وہ یاد دلا گیا تھا


جگ اسے تھماتے خود وہ کیچن سے نکلتا چلا گیا جو وہیں ابھی بھی ساکت کھڑی تھی


----------------------------------------------------


سنڈے کی وجہ سے سب ناشتے کے ٹیبل پر اکھٹے تھے ورنہ اکثر وجدان نہی ہوتا تھا


جو کھا کم اسے زیادہ گھور رہا تھا


وانی آپی"

ہمم۔۔۔ وہ جو ساتھ بیٹھی تھی اس کی آہستہ سی آواز سے متوجہ ہوئ


پلیز میرے ساتھ جگہ چینج کر لیں

ایک اس بندے کی جزبے لٹاتی نظروں سے وہ کچھ کھا نہی پا رہی تھی

کل تو اس نے اپنا ایک نیا چہرہ اس پر واضع کیا تھا وہ چاہ کے بھی اسے کسی معاملے میں روک نہی پاتی تھی شائد رشتہ ہی ایسا تھا کے اسے چپ چاپ اس کی منمانیاں برداشت کرنی پڑتی تھیں۔۔۔


مگر کیوں؟؟؟ وانیہ حیرانگی سے گویا ہوئ


آپ کا بھائ بہت زیادہ والا۔۔۔ بولتے بولتے وہ رکی تھی


کیا بھائ لمظ"

وانیہ نے سامنے وجدان کو دیکھتے پوچھا جو کھانے میں مصروف ہوگیا تھا


آپ پلیز جگہ چینج کر لیں میں کیسے بتاوں وہ مم۔۔ مجھے ان نظروں سے گھور رہے ہیں یار"

وہ روہانسی ہوئ تھی


کن نظروں سے لمظ بے بی " وانیہ نے ہستے چھیڑا


مجھے نہی پتا" وہ جھنجلائ تھی


وانیہ اور لمظ خاموشی سے کھانا کھاو" صدف نے دونوں کو کھانا چھوڑ باتیں کرتے دیکھ گھرکا


جی جی مما"وہ دونوں دوبارہ ناشتے کی جانب متوجہ ہوئیں


وجدان کہیں جا رہے ہو؟؟؟؟؟؟

بلیو جینز پر وائٹ شرٹ کے سلیو کہنیوں تک موڑے بلیک جیکٹ بازو پر ڈالے نفاست سے سیٹ کیے ہوئے بالوں میں وہ نہ سکے سا کہیں جانے کی تیاری میں لگا


جی بس کام سے جلدی آ جاوں گا"

جواب دیتے وہ گھڑی پر وقت دیکھتا اس دشمن جان کو بھی دیکھ گیا جو جان بوجھ کر اس کے سامنے نظر نہی اٹھا رہی تھی وہ بخوبی جانتا تھا کل کی وجہ سے وہ اس سے کترا رہی ہے


عشق ہے ان سےجناب شکایت کیسی

وہ جو تڑپانے پر آمادہ ہیں تڑپانے دے


خود سے نزدیک اس کی سرگوشی محسوس کرتے لمظ کی آنکھیں پوری کھل گئی تھیں جب اس کے ہونٹ اپنے کان سے مس ہوتے لگے


ڈارلنگ نظریں چرانے کی بجائے اپنے شوہر کو سی اوف کرنے کے طریقے سیکھو"

ایک بار پھر سے وہ اس کے ہوش ٹھکانے لگا چکا تھا


صدف کا دھیان دوسری طرف پاتے وہ پورا اس پر جھکا تھا


کیا ہوا لمظ پوری ریڈ ہوئ ہو"

صدف نے اس کی بند آنکھیں اور رنگت میں سرخی دیکھ کر پوچھا


کچھ نہی مما شاید ال۔۔۔ الرجیک ری ایکشن ہوا ہے زبردستی چہرہ اور گردن سکریچ کیے جھوٹ بولتے اپنی حالت کے زمیدار کو ڈھونڈھا جو جا بھی چکا تھا


اللہ پوچھے تمہیں وجدان کیوں میری جان لینے پر تلے ہو اب میں تمہارے سامنے آئ تو کہنا تم۔۔" اسے سوچتے وہ دانت کچکچا گئ

-----------------------------------------------------


ساری اس سیلڈ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی ڈیٹیل اس فائل میں ہیں

وہ اس ٹائم آفس بیٹھا تھا

جہاں اور بھی تین چار لوگ بیٹھے متوجہ تھے

اور ملک کی کچھ خاص انفرمیشن ملی وہ فائل سائیڈ پر رکھتے دریافت کر گیا


ابھی تو خاص نہی پر نظر رکھی ہے اس پر جلد ہی اپنے کارناموں کی سزا بھگتے گا

کیا پتہ اس سے پہلے ہی میرے ہاتھوں ضائع ہو جائے دل میں غصہ لیے وہ سوچ گیا

لیکن سر یہ ملک اکیلا نہی کر سکتا اس کے پیچھے اور بھی لوگ ہیں اور ملک تو ہے ہی کمینہ سیاست کے نام پر ملک تباہ کر رہا ہے کافی سٹرونگ پارٹی ہے اس کی"


ہمم وجدان بس وہ بندہ پتہ چل جائے جو اس کے ساتھ ہے سب کام آسان ہیں پھر


سر اس کا بھی جلد پتہ چل جائے گا"

وجدان پریقین ہی سا بولا


آفس سے نکلتے وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھتا ایک نمبر ڈائل کر گیا تھا

میرا فون نہی اٹھاو گے تم"

کی پیڈ پر تیزی سے انگلیاں چل رہی تھیں


لاسٹ ٹائم وارننگ ہے اگر فون نہی اٹھایا تو تم پر کرپشن کا الزام ثابت کر دوں گا

ٹیکسٹ سینڈ کیے عنابی لب مسکرا گئے تھے


اوقات میں رہو وجدان شاہ" اگلا بندہ بھی تپا تھا


مراد اگلے دس منٹ میں تم مجھے اسی ریسٹورینٹ میں مل رہے ہو یہ میرا آرڈر ہے"

ٹیکسٹ سینڈ کیے وہ گاڑی سٹارٹ کر چکا تھا


تم تم سمجھتے کیا ہو خود کو جب چاہا انسلٹ کی جب چاہا مطلب لیا میں تمہارا نوکر نہی ہوں


مراد غصے سے بولا کل گاڑی سے جیسے انسلٹ کر کے نکالا تھا اسے ابھی تپ چڑھی تھی


ایکسکیوز می ویٹر "


یس سر وہ مودب انداز میں بولا

مراد کو غصہ آیا اس کی بات کو کوئ اہمیت نہ دے کر وہ ویٹر سے مخاطب تھا


یہاں سے کوئ دس بیس روپے کی آئسکریم ملتی ہے مینیو کارڈ دیکھتے وہ نہایت سنجیدہ تھا


سر آپ اسلام آباد کے سب سے مہنگے ریسٹورینٹ میں ہیں کیا آپ نہی جانتے یہاں منرل واٹر کی چھوٹی بوتل بھی کم ازکم سو روپے کی ہو گی

وہ ویٹر حیران ہوا تھا


او یہ تو پرابلم ہو گئ مجھے تو اپنے دوست کو منانا تھا

وجدان"

مراد نے نام لیتے دانت پیسے تھے


سوری مراد سوچا تھا دس بیس کی آئسریم کھلا کر منا لوں گا پر وہ تو ہے ہی نہی اب مان رہے ہو یا نہی"


شٹ اپ" اپنے پاس رکھو


اوکے مراد چلو میرے پیسے بچے ایک بار پھر اسے وہ تنگ کر گیا تھا


مراد نے اب کے گھورا تھا


اچھا بس کرو میں تمہارے اتنے نخرے نہی اٹھا سکتا اب کام کی طرف آو

تمہیں ملک کی چھترول کی ویڈیو دینی ہے بس تم وہ وائرل کرا دو نیوز چینل پر ہر جگہ لیکن میری شکل نہ نظر آئے بس یہ ایڈٹینگ کرا لینا ایک سوالیہ نشان آخر ملک کی ایسی حالت کیوں کی گئ؟


میں کیوں کروں خودی کرو"

وہ کسی صورت نہی مان رہا تھا


تم ہی کرو گے ویسے بھی اس ریپورٹر سے بڑے تعلقات چل رہے ہیں آجکل تمہارے


واٹ کیا بکواس ہے یہ میرا کوئ تعلق نہی ہے سمجھے"

مراد صدمے میں ہوا یہ بندہ ہر خبر رکھتا ہے پر اس کے ساتھ کوئ ایسا تعلق تو نہی تھا


جی جی انڈسٹری میں اس کے گلاسس کافی ڈسٹرب کر رہے تھے آپ کو"

وجدان نے


تم وہاں بھی تھے؟وہ تاسف زدہ تھا


نہی بس نظر پڑ گئ تھی ورنہ میں بہت شریف انسان ہوں"

وہ وضاحت دے گیا


اچھا چھوڑو تم سے مدد لینے کا مقصد یہ کے مجھے تمہارے علاوہ کسی پر بھی یقین نہی ہے اسی لیے اس کیس میں تمہیں اپنے ساتھ شامل کیا ہے ملک کے خلاف سارے ثبوت جلد اکھٹا کرنے ہوں گے مراد مجھے نہی پتہ وہ لمظ کے پیچھے کیوں پڑا ہے میں حیران ہوں وہ اسے کیسے جانتا ہے اس راز کو بھی جاننا ہے


تمہیں پتہ ہے لمظ میرا جنون ہے میری شدت ہے تم سوچ نہی سکتے اس ٹائم میرا کیا حال ہوا تھا مراد دل چاہا تھا اس ملک کو زمین میں گاڑ دوں وہ وجدان شاہ کی جان کے بارے میں کتنے سکون سے بکواس کر رہا تھا

وہ ایک خواب کی کیفیت میں اسے سوچتے بول رہا تھا


اور مراد کو ایک سیکنڈ لگا تھا ناراضگی بھلانے میں کیونکہ وہ اس کا پاگل پن جانتا تھا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ٹائم دیکھا تم نے"


صرف گیارہ بجے" کھلے بالوں کا جوڑا باندھتے وہ اطمینان سے بولی


یہ کیا زندگی ہے تمہاری میں تمہارے لیے بہت پریشان ہوں

روز کی طرح ایک بار پھر اسے وہ بول گئیں


ناشتہ کرنے دیں گیں وہ براون بریڈ کی بائٹ لیتے خفگی سے بولی

ہاں تو مریم بتاو نہ یہ سب کیا ہے میں صرف تمہاری وجہ سے چپ ہوں وہ ساتھ والی فائزہ ہے نہ وہ بھی کہہ۔۔۔"

جب وہ غصے میں ان کی بات کاٹ چکی تھی

کیا کہا گرینی اس نے ایک تو ان لوگوں کی زندگی میں جانے کیوں سکون نہی اپنا ناشتہ ٹیبل پر وہ پٹخ گئ تھی


مریم جتنی لیٹ تم رات کو آئ ہو نہ میری جان ویسے ہی ہتھیلی پر آئ ہوتی ہے جوان لڑکی اتنی دیر باہر رہے مجھے نہی پسند تم چھوڑ دو یہ نوکری کیا ہے اس میں وہ ہر بار کی طرح سمجھا رہیں تھیں


پلیز گرینی" کم از کم آپ سے اس ٹیپکل سوچ کی امید نہی تھی مجھے ٹھنڈی ہوئ چائے کا کپ وہ کیچن میں رکھ آئ تھی ان سب باتوں کے بعد اب بلکل دل نہی چاہا تھا


تمہیں میری باتیں بری لگتی ہیں

اس کی ناراض شکل دیکھتے وہ متانت سے بولیں


ہرگز نہی گرینی پر آپ بھی لوگوں کی باتوں پر کان نہی دھرا کریں نہ وہ اپنے لفظوں کی سختی محسوس کرتی انہیں گلے گئ


میری جان تمہاری فکر ہے نہ۔۔۔بس اب جلد میں اپنی زندگی میں تمہاری شادی کرنا چاہتی ہوں تاکہ سکون سے مر تو سکوں میں


گرینی پلیز نہی بولا کریں ایسے میرا آپ کے علاوہ کون ہے"

لہجہ تکلیف دہ ہوا تھا


حقیقت جھٹلائ نہی جا سکتی مریم اس کے ماتھے کو چومتے وہ اس کی فکر میں ہوئیں

آپ کے بھائ کو کوئ کام کاج نہی ہوتا ہے"

وہ تپی پڑی سی اس کی حرکتوں سے زچ تھی جو کوئ بھی موقع نہی گنواتا تھا


اب کیا ہوا؟؟؟؟

وانیہ نے ہستے پوچھا تھا جو بیگ پہنے منہ بنائے بیٹھی تھی

چلو لمظ"

ابھی وہ کچھ جواب دیتی جب اس کی بھاری آواز قریب سنی

بائے بے بی"وانیہ آنکھ مارتے بول گئ

گاڑی میں خاموشی تھی

لمظ نے ایک نظر دیکھا اس کے مضبوط ابھری رگوں والے ہاتھ سٹیرنگ پر دھرے تھے ایک ہاتھ میں ہمیشہ کی طرح قیمتی واچ تھی

لاشعوری میں اس کے چہرے کو دیکھا وہ نارمل رنگت رکھتا تھا کالی آنکھیں ہلکی سی شیو ماتھے پر بکھرے سیاہ بال لیے وہ ازلی بے نیازی سے ببل چبا رہا تھا


وہ ہینڈسم تھا لب مسکرائے تھے

وہ اس کا نصیب ہے لمظ خودی سوچ کر حیران ہوئ تھی


ایسے نہی دیکھو ڈارلنگ برا ہو گا"


سامنے دیکھتے ہی وہ بولا

لمظ کا دل زوروں سے دھڑکا وہ انجان نہی تھا اس کی نظروں سے


پوچھو تو سہی کیا برا ہو گا" وجدان نے اس کے نہ بولنے پر اکسایا تھا


آپ مجھے خوفزدہ کرتے ہیں"

لمظ کو غصہ آیا تھا مطلب اس کے دیکھنے سے بھی اس کے ساتھ برا کرے گا وہ"


تمہیں چاہنے، کا رولانے کا، ہسانے کا اور خوفزدہ کرنے کا ہر طرح کا اختیار ہے میرے پاس وہ رخ ونڈ سکرین سے اس کی جانب موڑتا ہر طرح سے جتا چکا تھا کے وہ اس کی ہے وہ جو مرضی کرے


وہ یہ حق جتانے والی عادت سے تنگ تھی"


یونی کی پارکنگ ایریا میں پہنچتے اس نے سانس بحال کی تھی

ھے کدھر"

اس کو گاڑی سے نکلتا دیکھ اپنی طرف کھینچ گیا


ہم۔۔۔ہم گاڑی میں ہیں وجد۔۔۔وجدان

ہر بار کی طرح اسے جگہ کا احساس کروایا کوئ تو موقع چھوڑ دے یہ بندہ


گاڑی میں منع ہے"

وجدان نے اس کے براون بال چہرے سے ہٹائے تھے جو بے بی پنک کلر میں گلابی سی لگی


مجھے پہلے رینٹ پے کرو"

اس کی گھبرائ شکل کو دیکھتے مسکراہٹ روکنے کو لب دبا گیا


آپ آپ مجھے اس لیے چھوڑنے آئے تاکہ پیسے لیں"

لمظ شرم پرے کیے صدمے میں گئ


افکورس فری میں تھوڑی چلو وائفی تمہارے لیے ایک فیور"

اپنا چہرہ اس کے قریب کرتے اس کی ویسٹ پر گرفت کر گیا


چھو۔۔چھوڑیں پارکنگ میں سب دیکھ رہے ہیں"

لمظ اس کے خطرناک ارادے جان چکی تھی


اس سب میں اور بھی کوئ گاڑی کے اندر کا ماجرہ سمجھنے کی کوشش میں تھا اور یہ گاری تو وہ کبھی بھی نہی بھول سکتی تھی حالانکہ شیشے اوپر چڑھے تھے مگر فرنٹ سے اس کی زیرک آنکھیں معاملہ سمجھنے کی کوشش میں تھیں


آج تو تم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہو کیا چیز ہو تم"

غصے سے سوچتے اسے اندر بیٹھی اس لڑکی پر بھی غصہ آیا جو اس کے مطابق کسی بھی امیر زادے پر اپنا آپ نچھاور کر دیتی ہیں


اس لڑکی کی طبعیت صاف کرنے کے لیے وہ رک گئ تھی


وہ اس کے سینے سے ہی لگی تھی اس کے جزبات سے بوجھل لہجے اور اپنے وجود پر گڑھتی نظروں کی تپش سے ہمت کہاں تھی گرے آنکھوں کی وہ اس کی آنکھوں میں ہی جھانک لے سفید رنگت میں سرخی پھیلی تھی جو اس کو خود میں سمیٹے تھا


وجد۔۔۔

وجدان وہ رونے والی تھی

میں میں آج مما کو بتاوں گیں سب آپ کا بیٹا مجھے۔۔۔"

اس کی شرٹ کے بٹنوں کو دیکھتے بولتے بولتے ہونٹ دانتوں تلے دبائے


ہسبینڈ وائف کا پرسنل بتاو گی"

اس کی آواز سرگوشی میں بھی جان نکالنے کو تھی


ہر سوال کا جواب تھا اس کے پاس وہ باقاعدہ اس کی بولتی بند کرا چکا تھا اب تو اس کی گرفت میں ہلا بھی نہی جا رہا تھا


وجدان نے اس کو خاموش پا کر اپنی سیٹ پر مزید کھینچتے آرام سے ٹیک لگائ


آپ کیوں مجھے تنگ کرتے ہیں م۔۔۔۔ میرا لیکچر مس ہو جائے گا

وہ روہانسی ہوئ تھی"


تو پھر جلدی کرو نہ"گھمبیر لہجہ مسکراہٹ میں ڈھل گیا


ل۔۔لپ گلوز لگ جائے گا آپ کے"

وہ بے بسی سے بولی تاکہ لپسٹک کے ڈر سے وہ باز آ جائے کیونکہ وجدان اس کے مطابق ڈھیٹ انسان تھا


میں ٹیسٹ کر لوں گا"


آہ وہ کیا کہہ رہا ہے لمظ کی ہتھلیاں پسینے سے بھیگی


آہ آپ کتنا فضول بولتے ہو اگر میں نے کی بھی تو میں میں یہ۔۔یہاں۔۔۔ نظروں سے جھجکتے اس کے ماتھے کی طرف اشارہ کیے وہ چہرہ پھر سے جھکا گئ


نہی پھر میں ٹیسٹ کیسے کروں گا" مسکراہٹ ضبط کرنے کو وہ اس کے سر پر تھوڑی رکھ گیا


وجد۔۔۔وجدان پلیز مجھے جانا"

وہ اس کی باتوں اور حرکتوں پر آنسو بہانا شروع کر چکی تھی


او شٹ!!!! وہ لہجہ نم محسوس کرتا پریشان ہوا تھا

"

یہی ایک بندی تھی جس پر وجدان چاہ کے بھی غصہ نہی کر سکتا تھا


اچھا ادھر دیکھو پرومس میں کچھ نہی کر رہا دیکھو تو" اس کا رویا سا چہرہ اوپر کر گیا


I have no controll on my feelings lamz"


آئ نو ایج ڈیفرنس ہے ہمارے درمیان مگر رخصتی سے پہلے اس رشتے کی اور میری ساری ڈیمانڈز کو سمجھ لو ورنہ جو تمہاری حرکتیں ہیں تم تو نہی مجھے اپنے قریب آنے دو گی

اس کی بھیگیں پلکیں پوروں سے صاف کیے وہ اسے نرمی سمجھا گیا


جیسے آپ تو میری ساری مانتے ہیں نہ مما آپ کا بیٹا مجھے رخصتی کی دھمکی دینے کا ایک موقع بھی نہی چھوڑتا اس کی باتیں سوچتے دانت پیسے


اوکے جاو اب" اسے علیحدہ کیے خود پر فلحال ہر طرح کا جبر کر گیا


اس کی گرفت سے آزاد ملتے وہ فوری نکلی تھی کہی اس کا اردہ ہی نہ بدل جائے"


شٹ میرا فون

یونی کے گیٹ میں پہنچی تو ہاتھ دیکھا فون تو ڈیش بورڈ پر ہی چھوڑ آئ تھی

اگر کال نہ کی لمظ تو جان لے لے گا تمہارا شوہر


ابھی وہ پلٹتی کے کوئ اس کے راستے میں حائل ہوا تھا


ایکسکیوز می" وہ سائیڈ سے گزرنے لگی تھی

کیا لگتا ہے وہ تمہارا؟؟

تیکھے تیوروں سے گلابی کپڑوں میں ملبوس سامنے کھڑی پیاری سی لڑکی کو سر تا پیر دیکھتے پوچھ گئ جو کسی کو بھی اپنی خوبصورتی سے متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی


کیا میں آپ کو جانتی ہوں

لمظ سامنے موجود لڑکی کو پہنچاننے کی کوشش میں تھی


واو کتنی معصوم ہو تم ایج بھی کم ہے پھر بھی تمہیں شرم نہی آتی پڑھائ کے نام پر امیر زادوں کی گاڑیوں میں بے شرمی والی حرکتیں کرتے ہوئے عمر دیکھی ہے اپنی اور کام دیکھو۔۔۔۔"

وہ غصے میں بولی تھی


تمیز کے دائرے میں رہیں آپ کیا کہہ رہیں ہیں کس کی بات کر رہیں"

ایک وجدان نے ڈسٹرب کیا تھا اب یہ کون ہے

لمظ کو اس سچویشن میں رونا آیا


جی معصومیت تو دیکھو اب۔۔۔" جانتی بھی ہو وہ وجدان شاہ ایک نمبر کا آوارا انسان پتہ نہی کتنی لڑکیوں کو اپنے ساتھ اور تمہیں بھی


شٹ اپ ایک لفظ بھی تم نے اب بکواس کی نہ تو تمہارا منہ توڑ دوں گا میں"


لمظ کے بولنے سے پہلے وجدان نے جواب دیا تھا جو اس کا سیل فون واپس کرنے آیا تھا اور ساری تو نہی پر آخری باتیں سن کر اس کا دماغ خراب ہو چکا تھا


ششش میری جان کسی کو بھی ہمارے رشتے کی صفائ دینے کی ضرورت نہی یہ فون لو اور اندر جاو میں دیکھتا ہوں اسے" کسی کی بھی پروا کیے بغیر اس کے آنسو صاف کرتے اپنے ساتھ لگایا تھا

ارد گرد کافی لوگ یہ منظر دیکھ رہے تھے پر پروا کسے تھی

مریم تو تاسف سے یہ لو پوائنٹ دیکھ رہی تھی

جاو" اپنے سے علیحدہ کرتے وہ مریم کو جلانے والی مسکراہٹ دیتا مزید اپنا کھلم کھلا محبت بھرا منظر دکھاتا بول گیا


وہ اس لمحے اس کی موجودگی سے سکون محسوس کرتے تشکرانہ نظروں سے دیکھتے اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف بڑھی تھی


او مسٹر رومیو چلی گئ آپ کی جیولیٹ"


سامنے کھڑی بدتمیز سرپھری لڑکی کی بات پر وہ اس کو دور تک تکتا اس کی جانب متوجہ ہوا


تمہاری ہمت کیسے ہوئ اس کے ساتھ اس قسم کی چیپ بکواس کرنے کی اوقات میں رہو مس مریم رپوٹر ورنہ۔۔۔"

بس نہی چل رہا تھا اس منہ پھٹ لڑکی کو سبق سکھا دے پر لڑکی ہونے کا لحاظ تھا


تم میں ویسے شرم تو نہی ہے وجدان شاہ غلطی تو ماننا تم امیروں نے سیکھا ہی نہی میں اس بیچاری معصوم لڑکی کو تم جیسے درندے سے بچا رہی تھی جو گاڑی میں تمہارے ساتھ اف۔۔۔۔"بولتے وہ رکی


وجدان کا دماغ مزید خراب ہوا تھا

تم مجھے سٹاک کر رہی تھی"

اس کی بازو کینچھتے وہ یونی کی بیک سائیڈ پر لا کر جھٹکا دے گیا تھا


جواب دو مجھے اس کا ہاتھ بری طرح مڑوڑا تھا


لیو مائے ہینڈ جنگلی جاہل" وہ چیختے اس کے تیوروں پر بولی


جواب دو"

وہ پھر سے زور دیتے کان کے قریب غرایا-


نہی جنگلی تمہیں سٹاک کرتی ہے میری جوتی"

آہ چھوڑو وہ ہاتھ چھڑوانا چاہ رہی تھی جو وہ کمر پر باندھ چکا تھا


تمہیں پتہ ہے جس کو اتنی باتیں تم نے سنائ ہے نہ وہ میری زندگی ہے اور تمہاری ہمت کیسے ہوئ اس سے اس قسم کی بے ہودہ بکواس کی


میرا ہاتھ چھوڑو ایک دفعہ۔۔۔ وہ پھر درد سے چیختی دانت پیس گئ تھی


اس بات پر پتہ ہے دل چاہ رہا ہے تمہارا حشر بگاڑ دوں آئندہ اگر میری پرسنل زندگی میں جھانکنے کی کوشش کی تو سوچ سمجھ کہ آنا مس اینکر

جھٹکے سے بازو چھوڑتے وہ اچھے سے تنبیہ کراتا چلا گیا تھا


کون تھی یہ لڑکی جس کے لیے یہ مری جا رہا تھا"

جنگلی ایڈیٹ نہ ہو تو۔۔۔" مریم نے اپنی درد کرتی بازو سہلائ تھی جو دوسروں کا بھلا کرتے ہمیشہ اپنا نقصان کرواتی تھی۔


--------------------------------------------------


بامشکل اس کا گھر ڈھونڈتے وہ میں گیٹ پر تھا

اب دروازے کے آگے کھڑا وہ مسلسل بیل بجا رہا تھا

چند لمحوں کے بعد دروازہ ایک بزرگ خاتون نے کھولا


جی ؟؟؟

وہ آنکھوں میں غیر شناسائ لیے سامنے کھڑے نوجوان لڑکے کو حیرت سے تک رہیں تھیں


اسلام علیکم!!! کیا یہ مریم کا گھر ہے؟

مراد نے سلام کرتے مودب انداز میں پوچھا


ہاں مگر تم کون ہو؟ وہ حیرت میں تھیں


جی میں اس کا کلاس فیلو ہوں گڑبڑاتے کہا جو بھی تھا ایک لڑکی کی عزت جانتا تھا کہی وہ غلط ہی نہ سمجھ لیں اسے اور اپنے جھوٹ پر وجدان کو کافی لعنتیں دے چکا تھا


اچھا آو بیٹا" توقع کے برعکس وہ اسے آسانی سے ہی اندر لے گئیں تھیں


مریم نے کبھی زکر نہی کیا "

وہ اسے ڈرائنگ روم میں بٹھاتے اب تفتیشی سے انداز میں بول رہیں تھیں


جی جی وہ مجھے جانتی نہی تو زکر کیسے کرے گی"

وہ سوچ کے رہ گیا

دراصل گریجویشن کے بعد وہ ہم یہاں سے شفٹ کر گئے تھے تو اسی لیے ابھی چند دن پہلے واپس شفٹ ہوئے ہیں تو سوچا اس سے مل لوں

مراد مصنوعی مسکراہٹ سجائے فوری بات بناتے بولا


اچھا تم بیٹھو میں چائے بناتی ہوں

ارے نہی اس کی ضرورت نہی" وہ سہولت سے منع کر گیا


تم کیا کام کرتے ہو اب وہ اس سے کافی حد تک فرینک ہو گئیں تھیں

جی جی میں پولیس میں ہوں"


ارے واہ بیٹا مجھے پولیس والے بہت پسند ہیں تم تو ہمارے ملک کے محافظ ہو

جی شکریہ اپنی بیٹی سے پوچھیے گا میری تعریف وہ دل میں آئ بات پر مسکراہٹ کا گلا گھونٹ گیا


------------------------------------------------------


کیا ہوا لمظ؟؟

وہ اسے کلاس میں کب سے گم سم دیکھ رہی تھی


تم اپ سیٹ لگ رہی ہو"

عزہ نے اب فکر سے پوچھا تھا جو اس کی بیسٹی تھی


کچھ ٹائم پہلے والا سارا واقع وہ اسے بتا گئ


کول ڈاون" وہ کلاس کی سیکنڈ رو میں چیر پر بیٹھاتے اسے پانی دیتے بولی


" یار وہ فضول بول رہی تھی پتہ ہے اس ٹائم میں کتنی انسلٹ فیل کر رہی تھی جیسے مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزرد ہوا ہو

لمظ ٹینشن لیتے بولی بہت جلد وہ کسی بات کو خود پر سوار کر لیتی تھی


تم اس بندے کے نکاح میں ہو تم غلط تھی نہی نہ پھر کیوں دماغ تھکا رہی ہو اپنا"

عزہ نے اس کے ساتھ بیٹھتے سمجھایا


مجال ہے جو یہ بندہ پبلک پلیس کا بھی خیال کر لے کچھ ٹائم پہلے گاڑی کا سین سوچتے وہ غصہ ہوئ تھی مگر اس کی باتیں یاد کر کے دل کی کیفیت بدلی بھی تھی


ڈارلنگ اب آپ کچھ زیادہ سوچ رہی ہیں"

عزہ وجدان کی ٹیون میں اسے چھیڑتے بولی


شٹ اپ" نا چاہتے ہوئے بھی گلابی لب مسکرائے تھے کیونکہ اسے ڈیفینڈ کرنے والا بھی وہی انسان تھا


بلشنگ بلشنگ" عزہ نے پھر سے چھیڑا جس کا موڈ وہ بحال کر چکی تھی


گڈ مارنگ کلاس"

وہ جو گھور رہی تھی کلاس میں ٹیچر کی موجودگی سے نظریں پھیریں

سامنے اپنے آرگینک کمیسٹری کے پرانے پروفیسر کی جگہ نئے پروفیسر کو دیکھ کر وہ دونوں چونکی تھیں"

بلیک ڈریس پینٹ گرے شرٹ کے بازو کہنیوں تک موڑے بلیک ٹائ لگائے براون آنکھوں پر گلاسس لگائے وہ کافی ڈیسنٹ لگا تھا


hy every one i am ur new professor haider


دھیمی مسکراہٹ سے وہ اپنا تعارف کرا گیا تھا

سو پہلے سب اپنا انٹرو کروائیں

اوکے فرسٹ رو وہ پہلی لائن سے مخاطب ہوا

سب اپنا تعارف کرا رہے تھے


اوکے دین سیکنڈلی مس آپ وہ عزہ کے بعد لمظ سے اب مخاطب تھا

می" وہ اپنی طرف انگلی کرتے تھوک نگلتے بولی ساری کلاس کے سامنے اپنا انٹرو کرانا اکورڈ لگ رہا تھا

نہی آپ کے ہمسائے"

حیدر کی بات پر سب دبا دبا سا مسکرائے تھے

بامشکل وہ سیٹ سے اٹھی تھی


نیکسٹ ٹائم اپنا نام لمظ وجدان شاہ بتاو گی تم ورنہ" اس کی بات یاد کرتے وہ حد درجہ کنفیوز سی تھی

لمظ حیات" وہ بامشکل ہی بولی


لمظ" یہ کیسا نام ہوا وہ ماتھے پر بل لاتے حیران تھا

جیسا ہوتا ہے سب کا نام"

وہ چڑھی حد ہے بھئ پہلے ہی وہ کچھ بولنے کی پوزیشن میں نہی تھی


میں نے بیٹھنے کو کہا" وہ اسے بیٹھتے دیکھ بولا کے

لمظ کوفت میں مبتلا ہوئ جو خود کو ویسے ہی آج نمونہ پیس سمجھ رہی تھی اور کلاس کے سٹوڈنٹ دبا دبا ہستے مزید اسے چڑا رہے تھے


مطلب کیا ہے اس کا؟


مجھے نہی پتہ"نام کے مطلب کی منطق کیا تھی اب

اوکے پھر کھڑی رہیں" وہ گہرا سانس کھینچتے جان چھڑانے کو بول گئ


حسین' خوبصورت وہ جلدی سے چباتے بولی


سوٹ کرتا ہے "وہ جائزہ لیتے بڑبڑایا تھا


ناو آئ کین سٹ ڈاون سر!!

لفظوں پر زور دے گئ تھی


شیور"

مسکراہٹ اچھالتے وہ باقیوں کی طرف متوجہ ہوا


کیا تھا یہ"

وہ باہر آتے عزہ سے غصے میں بولی


پروفیسر ڈیسنٹ ہیں عزہ چپس منہ میں ڈالتے الٹا جواب دیتے مزے سے بولی"


رہنے ہی دو بہن تم تو"

وہ بدمزہ ہوئ اس کی بے تکی تعریف پر جو کلاس میں اس کا نام جاننے کے بعد کچھ زیادہ ہی نرم ہوتے اسے ناگواری دے گیا تھا


--------------------------------------------------------


وجدان شاہ تمہیں چھوڑوں گی نہی میں اس لڑکی کو بھی تمہارا سچ بتاوں گیں جینز کی پوکٹ سے کی لیتے دروازہ کھولا تھا


ابھی وہ اپنے روم میں جاتی جب ڈرائینگ روم سے آتی آوازوں سے ٹھٹھکی


ہاں بس بیٹا تھوڑی سی منہ پھٹ ہے وہ ہستے اس کی تعریفیں کر رہیں تھیں


تھوڑی نہی بہت زیادہ انجان مرد کی آواز سے مریم نے کرنٹ کھایا تھا


بیگ لاونج میں پھینکتے وہ فوری اس طرف بڑھی جہاں سے آوازیں آ رہی تھیں

کون ہے یہ گرینی؟؟ ابھی وہ جواب دیتی جب وہ پلٹا تھا

تم" وہ اتنی زور سے چیخی تھی


او مریم واٹ آ پلیزنٹ سرپرائز آو نہ ہم ابھی تمہاری تعریفیں کر رہے تھے کیوں گرینی مراد نے فوری سے ایسے کہا جیسے بہت پرانی رشتےداری ہو


ہاں ہاں" بلکل گرینی نے اب ساتھ دیا


تم ہمارے گھر کیا کر رہے ہو اٹھو کیوں آئے ہو یہاں؟ لہجے میں حیرت ہی تھی


مریم مہمان سے ایسے بات کرتے ہیں گرینی نے آنکھیں دکھائیں


واٹ مہمان نہ جان نہ پہچان یہ کہاں سے ہوا ہمارا مہمان "مریم تو دھنگ ہوئ


مس مریم اتنی جلدی بھول گئی ہو یاد نہی یونیورسٹی میں کیسے میرا لنچ چوری کر کے کھا جاتی تھی اب مجھے نہی جانتی ویری بیڈ"

مراد نے اس کی شکل دیکھ کر ہسی ضبط کی تھی


ہاہا ہا یہ لنچ چوری کرتی تھی تمہارا گرینی نے ہستے پوچھا


جی گرینی کیا بتاوں اس کے علاوہ یہ ایگزیم میں پوری میری چیٹنگ کرتی تھی اور دیکھیں آج میری وجہ سے کس مقام پر پہنچ گئ ہے اور اب مجھے ہی نہی پہچان رہی مراد نے صفائ سے جھوٹ بولا


واٹ کیا بکواس ہے یہ نکلو میرے گھر سے

مریم آگ بگولا ہوئ ایک تو اس وجدان پر غصہ تھا اور اب یہ پولیس والا


دیکھو پولیس مین شرافت سے نکلو میرے گھر سے نہی تو وہ شہادت کی انگلی اٹھا گئ


نہی تو کیا گرینی یہ پولیس بلائے گی" مراد نے تپاتے پوچھا


ہاہاہا وہ تو تم خود ہو یہ تھوڑی سی نہ پاگل ہے


گرینی کیا ہے یہ سب آپ میری ہیں یا اس رشوت خور انسان کی گرینی"

وہ باقاعدہ اس منظر پر خاک ہوتی بولی تھی


فلحال مراد کے ساتھ" ہستے اسے مزید تنگ کیا


رکھیں اسے ہی" وہ پیر پٹختے غصے سے چلی گئ تھی


او ناراض ہو گئ وہ میرے معاملے میں بہت حساس ہے


میں دیکھتا ہوں گرینی آج کافی سالوں بعد ملے ہیں نہ اسی لیے غصہ ہے

ہاں ٹھیک ہے جاو"

واو مراد کیا ایکٹنگ کرتے ہو تم خود کو داد دیتے وہ باہر بڑھا تھا


مریم کہاں ہو ڈیئر دیکھو غصہ نہی کرتے کہاں ہو مراد لاونج میں ایسے آوازیں دے رہا تھا

جیسے بچپن میں اکھٹے کھلیتے ہوں


کیا تکلیف ہے تمہیں" جب وہ یک دم روم سے جن کی طرح نمودار ہوئ تھی


ہائے کیا تم دور کر دو گی" خالص لوفرانہ انداز میں دل پر ہاتھ رکھتے اس پر جھکا تھا


یہ یہ کیا حرکت ہے وہ سٹپٹائ تھی

اس کے جھکنے سے اس کی شرٹ سے اٹھتی مردانہ پرفیوم کی تیز خوشبو سے وہ دو قدم پیچھے ہوئ تھی


مقاصد کیا ہیں تمہارے آخر بتاو ورنہ میں تمہارا بولتے وہ رکی جو اس کو تاڑ رہا تھا


کیا واقعی ہی تم میرے مقاصد پورے کرو گی سر تاپیر دیکھتے اسے پھر سے سلگا گیا


واٹ بے شرم انسان مریم نے گلے میں لپیٹا سٹولر کھولا تھا

ریلکس جیسا تم سجھ رہی ہو نہ ویسا کچھ نہی ہے مجھے تم سے بات کرنی ہے مراد اس کی جھجک دیکھ اب سنجیدہ ہوا تھا


پر مجھے نہی کرنی نکلو میرے گھر سے" وہ کسی صورت نہی مان رہی تھی


بات تو سنو گی تم"وہ بضد ہوا


نہی سننی نکلو یہاں سے گرینی کے سامنے کیا بکواس کی تھی نکلو میرے گھر سے


سننی تو پڑے گی اب اگر بولی تو برا پیش آوں گا"اس کا لہجہ اب مراد کو برا لگا


تم تم رعب نہی ڈال سکتے" وہ دانت پیس گئ


بٹن کھلا ہے"وہ یک دم ہی بولا


واٹ" مریم کی آنکھیں کھل گئیں تھیں


میرا مطلب شرٹ کا" مراد نے پھر سے سلگایا


اپنی گرے شرٹ کو دیکھا فوری سٹولر آگے کیا تھا

بے شرم آوارا پولیس والے نکلو میرے گھر سے"

وہ غصے سے لال ہوتے بولی


دیکھو اب خاموشی سے میری بات سنو ورنہ مراد زبردستی ہاتھ کھینچتے اسے صوفے پر لایا تھا

یہ پکڑو اس میں ایک ویڈیو ہے جو تم وائرل کرو گی یو ایس بی اس کے ہاتھ میں زبردستی تھمائ


اور تمہیں ایسی غلط فہمی کیوں ہے وہ یو ایس بی پر نظر ڈالتی آنکھیں سکیڑ گئ


دیکھو اس رات تمہیں میں نے بچایا تھا اور لفٹ بھی دی تھی سوچو اگر نہ دیتا تو کیا ہوتا تمہارے ساتھ اور اب اگر پھر بھی تم نے میری بات نہ مانی تو میں یہ سب گرینی کو بتا دوں گا ویسے بھی اتنی دیر میں اتنا تو مجھے پتہ چل ہی گیا ہے وہ تمہاری جوب کے خلاف ہیں ڈیئر مریم فیصلہ تمہارے ہاتھ میں


مریم نے اس بلیک میلر کو دیکھا یہ سچ تھا اگر گرینی جان جاتی تو اسے گھر سے باہر بھی قدم نہی رکھنے دیتیں


اوکے کر دوں گی بٹ یہ آخری دفعہ ہے پھر تم کون میں کون سمجھے یاد رکھنا مریم نے یو ایس بی جھپٹی تھی


گڈ گرل اور ایک اور بات کچھ چیزوں کا دھیان رکھا کرو یار ایسی ڈریسنگ نہی کرتے جس سے شرمندگی ہو"

مراد نے جھکتے آنکھ ماری


یو۔۔۔۔۔ نکلو آوارا انسان غصے اور شرمندگی سے وہ آگ بگولا ہوئ تھی

اس کی بات کا مطلب سمجھتے صوفے پر پڑا کشن اس کی طرف اچھالا

جو وہ مہارت سے کیچ کرتے اس پر دوبارہ پھینکتے فرار ہو چکا تھا


ارے مریم مراد کہاں گیا؟


گرینی چلا گیا ہے وہ مریم کشن سیٹ کیے ہی بولی


مگر کیوں اسے کھانے پر روک لیتی کتنی بری بات ہے اسے برا لگا ہو گا کچھ بھی نہی پوچھا اسے

گرینی افسردہ ہوئیں


بس کریں گرینی آپ تو ایسے پریشان ہو رہیں ہیں جیسے آپ کا بچھڑا بیٹا مل کر دوبارہ کھو گیا ہو

مریم بدمزہ ہوئ تھی


مہمان رحمت ہوتے ہیں مریم" اس کی ذخیرہ معلومات میں مزید اضافہ کیا


او گرینی آپ نہی جانتی ایسے بے شرم مہمان زحمت ہوتے ہیں" وہ دل میں کڑھ گئ ورنہ ان سے بول کر مہمانوں کے حقوق پر لمبا لیکچر تھوڑی لینا تھا

تین بج گئے میں اتنی دیر تک سوئ رہی

کسمساتے آنکھیں مسلتے گھڑی پر نظر پڑتے وہ فوری سے اٹھی


بارہ بجے یونیورسٹی سے واپس آ کر وہ سو گئ تھی

چپل اڑیستے کمرے سے باہر قدم رکھا


یہ سب وہاں سیٹ کرو میں تب تک کیچن دیکھ لوں صدف سرونٹ کو ہدایات دے رہیں تھیں


مما کیا کوئ آ رہا ہے؟؟ لمظ نے تیاریاں دیکھ پوچھا


ہاں وانیہ کے سسرال والے آ رہے ہیں تم بھی فریش ہوجاو"

اسے بولتے وہ کیچن کی طرف چلی گئیں تھی


لاونج میں سب تھے


ہمیں کوئ اعتراض نہی بس ہم بھی جلدی کرنا چاہتے ہیں وانیہ کی ساس نے کہا


پھر ڈیٹ ڈیسائیڈ کر لیں بھائ صاحب

وانیہ کے سسر اب احمد شاہ سے مخاطب تھے


جی میرے خیال سے نیکسٹ منتھ کے درمیان کی کوئ بھی تاریخ مناسب ہے تب تک میں الیکشن سے بھی فری ہو جاوں گا


جی ضرور بہتر ہے دونوں فیملیز راضی ومطمعین تھے

میں وانیہ سے ملنا چاہتی ہوں"

وانیہ کی ساس سارے مراحل طے کرتے بولیں

ضرور آئیں" صدف مسکراتے انہیں اندر لے کر بڑھی تھیں


وجدان بھئ تم تو بڑے چھپے رستم نکلے"


کس بارے میں میں کچھ سمجھا نہی؟ وہ حیران ہوا تھا

لاونج میں احمد شاہ وجدان اور وانیہ کے سسرالی ایک دو اور مرد رشتے دار تھے جب وانیہ کے شائد دیور نے یہ عجیب کشمکش پیدا کی تھی


بنو نہی اب تم زیادہ ویسے انکل آپ کے بیٹے نے سیاست چھوڑ کر گورنمنٹ جوب پریفر کی ہے داد دینی تو بنتی ہے


جب کے وجدان تو شوک تھا ہی احمد شاہ کو بھی دیکھا جو حیران کن نظروں سے دیکھ رہے تھے اور سوال ان کی نظروں میں واضع رقم تھے


آپ کو کوئ غلط فہمی ہوئ ہے بیٹا"

وجدان سے ایسی امید تو وہ کر ہی نہی سکتے تھے جو ان کے ساتھ پچھلے دنوں تو ابھی سیاسی جلسے میں گیا تھا


ارے نہی انکل کرائم ڈیمپارٹمنٹ سے بلونگ کرتا ہے آپ کا بیٹا پچھلے دنوں ایک کمپنی سیل ہوئ ہے تب اس کا نام بھی میں نے نیوز میں دیکھا تھا وہ مسکراتے اس کی تعریف کر رہا تھا یا راز فاش کر رہا تھا

وجدان سمجھ نہی پایا


ایکسکیوز می" وجدان فلحال سب کے سوالوں سے بچتے دامن چھڑاتے جا چکا تھا


-----------------------------------------------------


پوری گھر میں وہ اسے ڈھونڈ رہے تھے بالاآخر سٹڈی روم میں اس کو ڈھونڈنے کی کوشش کامیاب قرار پائ

اسے دیکھا جو رف سے حلیے میں کاوچ پر بیٹھے کچھ پیپر ورک کر رہا تھا

دروازہ زور سے بند کر گئے تاکہ وہ متوجہ ہو سکے


ڈیڈ آپ"

وہ یک دم گڑبڑایا تھا جو شکل پر سنجیدگی لیے اس کی طرف بڑھ رہے تھے


الو سمجھتے ہو تم مجھے جسے آسانی سے ماموں بنایا تم نے

وہ تیش میں تھے یہ لڑکا کیا کچھ ان کی ناک کے نیچے کرتا رہا اور وہ انجان تھے"


خدا کو مانیں کیسی لینگونج استعمال کر رہے ہیں ڈیڈ

وجدان چاہ کہہ بھی مسکراہٹ نہی روک سکا


سہی تمہاری ماں تمہیں ڈھیٹ کہتی ہے

وہ تپے تھے


یہ موم کہاں سے آ گئیں اور کیا ہوا؟

وہ بالکل انجان بنا


زیادہ انجان بننے کی ضرورت نہی ہے وجدان شاہ اور اب مجھے بتاو کب تم اس فیلڈ میں گئے اور ہم سب کو انجان رکھا؟

وہ کڑے تیوروں سے استفسار کر گئے


آپ کو یاد ہے گریجویشن کے نیکسٹ ائیر میں نے سی ایس ایس کی تیاری کی تھی لیکن میں ٹھہرا نالائق سٹوڈنٹ اور کلیر نہی کر پایا

اور آپ نے بھی کہا تھا کے کیا کرنا کر کے کرنی تو خاندانی سیاست ہی ہے نہ لیکن آپ کی بات اس لمحے مجھے بری لگی تھی اسی لیے خاموشی سے دوبارہ تیاری کی تاکہ اگر فیل بھی ہوا تو شرمندگی نہ ہو لیکن قسمت مہربان تھی میں نے کلیر کر لیا تھا

پھر میں نے نکاح کے بعد کرائم ڈیپارٹمنٹ میں اپلائ کیا میں فزیلکی منٹلی ہر لحاظ سے ٹسٹ کلیر کر چکا تھا سو اپنی ابیلٹی پر میں ایز آ انسپکٹر سلیکٹ ہو گیا

سادہ لفظوں میں ڈیڈ بس میں سیاست میں شمولیت نہی چاہتا تھا بس اسی لیے وہ سمجھ گیا وہ سب جان گئے ہیں چھپانا بے کار ہے


یہ دو ٹکے کی نوکری کرو گے اب تم

وہ کسی صورت نہی قبول کر رہے تھے


I have a right to chose my profession"


آپ کو ایسا بولنے کا حق نہی دوں گا میں

اسے ان کی بات ناگوار گزری


شرم ہے تم میں باپ سے بھی مقابلے بازی کرو گے"

وہ تیز لہجے میں بولے"


میں آپ سے کبھی مقابلے بازی کا سوچ بھی نہی سکتا

میری بات سنیں ڈیڈ بندے کو وہ شعبہ اختیار کرنا چاہیے جو اسے اپنے لیے سوٹ ایبل لگے اور مجھے سیاست نہی پسند

وہ صاف گوئ کی انتہا کر گیا


ڈیڈ سنیں تو۔۔۔

وہ غصے سے اٹھ کر چلے گئے تھے

ایک نیا مسلہ اب آپ کو بھی منانا پڑے گا شاہ صاحب بڑبڑاتے وہ فلحال اپنے کام میں مصروف ہوا


--------------------------------------------------------


یہ مجھے کیا دے کر گیا ہے

لیپ ٹوپ پر یو ایس بی اٹیچ کرتے وہ اس ویڈیو کو دیکھ رہی تھی


وٹ؟ ملک رحمان اپنی پارٹی کا چیئر مین او مائے گوڈ

ویڈیو دیکھتے اس کی ہسی نہی رک رہی تھی خیر مارنے والے کی شکل تو نہی نظر آئ پر اس کے سٹنٹس کی وہ داد دے رہی تھی

یہ جانے بغیر دشمن اول کی تعریف کر رہی ہے وہ


واہ رے پولیس والے تم تو مجھ سے بھی آگے نکلے" مراد کو وہ داد دے گئ تھی

ویڈیو مکمل دیکھنے کے بعد شام کی نیوز کاسٹر کو ٹیکس کر گئ تھی


یہ آج کی نیوز بولیٹن میں دے دینا ویڈیو سینڈ کرتے گلاسس سائیڈ ٹیبل پر رکھتے وہ کروٹ لیتی لیٹی کے یک دم بازو کی درد محسوس ہوئ

اس لڑکی کا چہرہ آنکھوں میں آیا

معصوم لگی تھی مجھے شائد میں نے کچھ زیادہ بول دیا پر وجدان سے کیا لنک تھا؟ وہ پرسوچ تھی چیزیں دماغ سے چپکا لیتی تھی وہ اور وجدان ہٹ لسٹ میں تھا


------------------------------------------------------


آپ کی شادی ہو گی میں بہت ایکسائٹڈ ہوں ڈھیر سارے فنکشنز ہوں گے

لمظ باقاعدہ ہاتھوں سے اشارے کرتے بول رہی تھی اس ٹائم وہ وانیہ کے کمرے میں اس کے بیڈ پر چڑھی بیٹھی تھی

وانی نے یک دم نیل پینٹ لگاتے نظر اٹھا کر اس کی خوشی سے دھمکتا چہرا دیکھا

بے بی ابھی ڈیٹ ڈیسائیڈ ہوئ ہے اور آپ کو ابھی سے خوشیاں چڑھ گئی ہیں


ہاں تو میں نے ڈھیر ساری شوپنگ کرنی ہے میچنگ جیولری لینی ہے میک اپ بھی کرنا وہ انگلی پر گنوا رہی تھی


میری جان میری شادی ہے تمہاری نہی"

وانیہ نے اس کی سوچ پر بریک رکھی


آپ کی اکلوتی بہن ہوں یار آپی مجھے پیارا لگنا ہے"


بہن نہی بھابی اور ویسے تمہیں کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہی گوڈ گفٹڈ بیوٹی ہے تمہارے پاس لمظ"

وانیہ نے نیل پینٹ بند کر کے اس کے سراپے پر نظریں ڈالی


اچھا آپی آپ کو شرم نہی آ رہی میرا مطلب آپ شرما کیوں نہی رہیں دلہن تو شرماتی ہے لمظ نے شکل دیکھتے نیا سوال پوچھا


میں کیوں شرماوں ابھی سے تمہارے حساب سے لمظ میں مہینہ پہلے ہی گھونگٹ اوڑھ کے بیٹھ جاوں اور شرماوں"


وانیہ حیران تھی کبھی کبھی وہ اس کے ان عجیب سوالوں سے صدمے میں چلی جاتی تھی اسی لیے اسے بے بی کہتی تھی


-----------------------------------------------------


نیوز دیکھو"

مراد کا ٹیکس دیکھتے وہ فون کی طرف متوجہ ہوا


گڈ جوب" کا ٹیکس سینڈ کرتے وہ اٹھا تھا

ڈریسر کے سامنے کھڑے ہو کر خود کا جائزہ لیا تھا

پرفیوم سپرے کرتے بکھرے گھنے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور روم سے باہر قدم رکھا


سیڑھیاں اترتے لاونج میں دیکھا ہر طرف سناٹا تھا

جب صدف کیچن سے دودھ کا گلاس پکڑے نکلیں تھیں

کسے ڈھونڈ رہے ہو؟

وہ مشکوک نظروں سے بولیں

ڈیڈ کہاں ہیں وہ انہیں سے ہی ملنے آیا تھا


کیوں خیریت؟ وہ وہیں رک کر پوچھنے لگیں


ڈیٹ فائنل کرنی ہے اپنی"

سینے پر بازو لپیٹے وہ بات بدلتا مسکراہٹ ضبط کر گیا


بہت جلدی ہے تمہیں" صدف نے بھنویں اچکائیں


آپ لوگ تو کر نہی رہے یار خیال کریں اکیلے نیند نہی آتی اب سمجھیں"

وہ ٹھنڈی آہ بھر گیا


شرم کرو ماں کا لحاظ ہے یا نہی" صدف نے شرم دلانی چاہی


میں سیریس ہوں یہ پرسوں پورا سال ہو جائے گا ہمارے نکاح کو اور وہ انیس کی ہو جائے گی اور مہربانی سے لمظ کو نہ ابھی بتائیے گا بس وانی کی بارات پر میرا ریسپیشن ہے یہ ڈن ہے"

وہ خودی طے کر چکا تھا


اچھا ٹھیک ہے میں تمہارے ڈیڈ سے بات کروں گی پر اسے تو بتانے دو اس کی بھی رائے لینی ہے کیا پتہ میری بیٹی تمہارے ساتھ رہنا نہ چاہتی ہو"

آخری بات وہ اسے تنگ کرتے بولیں


دیکھ لوں گا آپ کی بیٹی کو بھی آپ بس تیاری پکڑیں اسے میرے روم میں بھیجنے کی باقی کام میرا" ہونٹ خودبخود مسکرائے تھے


چلیں آپ جائیں شاہ صاحب آپ کا ویٹ کر رہے ہوں گے

میں ان سے صبح مل لوں گا جانتا تھا وہ ناراض ہیں


صدف آنکھیں دکھاتی روم میں چلیں گئیں تھیں


لاونج میں چاروں اطراف دیکھتے صدف کے جانے کے بعد وہ فون پر نمبر ملا گیا تھا

کیسے ہیں ملک صاحب لہجے میں جیت کا غرور تھا

تم کیا سمجھ رہے ہو وجدان شاہ یہ سب کر کے تم مجھ سے خود کو بچا لو گے تمہاری سوچ ہے میں اب کیا حال کرتا وجدان شاہ دیکھتے جاو تم

ملک غصے میں تھا کافی ریپوٹیشن خراب ہوئ تھی کچھ نیوز والے مرچ مسالہ لگا کر بھی بتاتے ہیں


تم مجھ پر کیس کرنا چاہتے تھے میرے باپ کو دھمکی دی میری تم سے زاتی دشمنی نہی تھی مگر جو میری فیملی کے بارے میں کچھ بھی کہے نہ وہ میری ٹارگٹ لسٹ میں آ جاتا ہے "

وجدان نے غصے سے کہا تھا


تم بس دیکھو وجدان تمہاری دکھتی رگ سے واقف ہوں میں ایک موقع ملا تو شکار میرا

ملک نے اس کا حوالہ دے کر اسے پھر سے تپایا تھا


شٹ اپ ملک اس تک پہنچنا تو دور سوچ میں بھی نہ لانا ورنہ اب تو جان سے جائے گا بولتے ہی غصے سے وہ فون کاٹ گیا تھا


کم ڈاون وجدان

گہری سانس لیتے اور ماتھا مسلتے خود کو پرسکون کرتے وہ جھٹکے سے اٹھا تھا


لمظ وانیہ کے کمرے سے نکلی تھی


اپنے روم میں قدم رکھتے دوپٹہ صوفے پر رکھا تھا

کوئ تھا جو اس کی حرکتیں خاموشی سے ملاحظہ کر رہا تھا


پہلے چینج کر لیتی ہوں کبرڈ کھولی کے سارے کپڑوں کا ڈھیڑ اس پر گرا جو وہ ویسے ہی رکھ دیتی تھی صرف کبرڈ کی ایک سائیڈ درست حالت میں تھی

وجدان کا ملک پر چڑا سارا غصہ اڑن چھو ہو چکا تھا جو دو وہ پچھلے پانچ منٹ سے اس کے بیڈ پر مزے سے ٹیک لگائے اس کے انتظار میں تھا


یہ مصیبت"

کپڑوں کا ڈھیڑ اٹھاتے وہ ویسے ہی پھر سے کبرڈ میں گھسا چکی تھی


لمظ بے بی مصیبتوں میں" وجدان نے زیر لب کہا


جیسے ہی وہ پلٹی تھی سامنے اسے براجمان دیکھا

آپ یہاں؟؟؟

وجدان نے اس کی زور دار چیخ پر کان میں انگلی ماری


وہ کبھی ہاتھ دیکھ رہی تھی کبھی اسے جس میں اپنی ساری ایکسیسریز تھامے کھڑی تھی کے اس کو دیکھتی فوری سے کمر کے پیچھے ہاتھ لے گئ


میری آنکھیں بند ہیں رکھ لو تم"

اس کے تاثرات سے محظوظ ہوا


وہ شرمندگی سے فوری کبرڈ میں رکھ گئ


آپ کو مینرز تو نہی ہیں کسی لڑکی کے روم میں ایسے نہی آتے ہیں

لمظ نے شرم دلانی چاہی


مینرز کا لڑکی کے روم میں جاتے ہوئے خیال کروں گا پر بیوی مجھ سے ایسی امید نہ رکھے"

اس کی ڈھٹائ پر خجل سی وہی فریز ہو گئ تھی


بیڈ پر آو لمظ"وہ اسے وہی جمے دیکھ بولا


نہ نہی میرے روم سے جائیں آپ آئندہ لوک کروں گیں میں

انگلی دکھاتےوہ وارننگ دی گئ تھی


آ رہی ہو یا اٹھا کر لاوں"


نہ نو نہی اینڈ نیور مجھے نہی آنا آپ جائیں ورنہ میں اونچا اونچا رو کر مما ڈیڈ اور وانی آپی کو بلا لوں گیں

ہر طرح سے وہ وہی کھڑی رہتی اسے تنبیہ کر گئ


اس کے اپنی طرف بڑھتے قدموں سے خوفزدہ سی کبرڈ کے ساتھ لگ گئ کے وجدان نے ابرو اچکاتے دیکھا

چھوڑیں مجھے" وہ اسے اپنی بازوں میں بھر گیا

براؤن گہرے گلے کے لباس میں وہ دوپٹے سے ندار سی اس کی گرفت میں شرمندہ ہوئ


سوئیٹ ہارٹ نظریں نہی چرایا کرو پیار آتا ہے تم پہ"

اس کو سمٹا دیکھ بیڈ پر لٹاتے اس کی پشت اپنے ساتھ لگا گیا تھا


اس لڑکی نے مجھے بے شرم کہا تھا آپ آپ میرے پاس نہی آیا کریں

وہ یونیورسٹی کا واقعہ یاد کرتی تلخ ہوئ


اسے سبق سکھا دیا تھا اور تمہارے پاس آنے کے لیے مجھے کسی کی پرمیشن کی ضرورت تو نہی"

نظریں تو اس کے خوبصورت وجود پر مرکوز تھیں


اس نے کہا آپ آوارا ہیں پتہ نہی کتنی لڑکیوں اور میرے ساتھ"

وہ اب بھی اسی پوائنٹ پر اٹکی تھی


اس کو چھوڑو مجھے فرق نہی پڑتا تمہیں میں کیسا لگتا ہوں"؟

اس کی شفاف گردن پر انگلی پھیر گیا


ڈھیٹ بے ساختہ اس کے منہ سے نکلا "


کبھی برا کبھی ڈھیٹ شوہر کے بارے میں رائے چینج بھی کر لیا کرو"وہ بدمزا ہوا


میرے روم میں کیوں آئے ہیں آپ کبھی میں آئ ہوں آپکے روم میں"

وہ اس کی قربت میں روہانسی سی ہوئ تھی


تم جہاں بھی ہو گی وہ چیز میری ہو گی رہی بات میرے روم کی تو وہ ہمارا ہے اور کچھ دن کا ویٹ کرو بس تم اب" ایک انچ کا فاصلہ بھی وہ ختم کر چکا تھا


کچھ خاص پلے تو نہی پڑا پر اس کے مزید قریب آنے سے وہ سمٹی ضرور تھی

اس کا اپنے وجود پر سرائیت کرتا ہاتھ لمظ نے پکڑا تھا


یہ منتھ جانتی ہو کونسا ہے" اس کا ہاتھ پکڑنے پر وہ مسکراہٹ دباتے ہونٹ اس کی گردن کے قریب لے گیا


گردن پر اس کی سانسیں اور چھبن محسوس کیے وہ مٹھی زور سے بندکر چکی تھی


بتاو" اس کی خاموشی پر اس رخ اپنی جانب کر گیا


وجد۔۔۔۔وجدان آپ آپ آدھی رات یہ پوچھنے آئے ہیں"

رخ اس کی طرف ہوتے اس کی نظروں سے خائف سی ہوتے اپنا چہرہ فوری اس کے سینے میں چھپا گئ تھی جو اسے دیکھنے میں مصروف تھا دانستہ وہ اس کا سہارا لیتی خود کو اسی سے بچا رہی تھی


تم سے سکون چاہیے تھا"

کچھ ٹائم پہلے بہت ڈسٹرب تھا میں اب سکون ہے تم پاس ہو میرے میں پرسکون ہوں تمہارا تزکرہ مجھے میرے علاوہ کسی سے برداشت نہی ہوتا"

شدت جزبات سے کہتے اس کا چھپا چہرہ اپنے رو برو کیا


مم۔۔۔مجھے نیند آ رہی ہے پلیز جائیں اس کے جزبات سے بوجھل لہجے سے وہ آنکھیں بند کر چکی تھی


اور اگر میں نہ سونے دوں تو" سرگوشی میں ڈھلی آواز سمیت وہ اس کی سانسیں اب کان کی لو پر محسوس کر گئ


پلیز وجد۔۔۔۔ میں میں کمفرٹیبل محسوس نہی کر رہی جائیں آپ"

اس کا ہاتھ کمر پر محسوس کیے وہ بند آنکھوں سے اپنا ہاتھ لاشعوری طور پر اس کے سینے پر رکھ چکی تھی


گہری مسکراہٹ سے وہ اس کی بند آنکھوں پر جھکا تھا


وہ آہستہ سے آنکھیں کھول گئ خود پر کمفرٹر دیکھا

اپنی آنکھیں چھونے کے بعد گلابی گال چھوئے تھے جن پر سرخی لانے کا زریعہ وہ تھا

وہ نہی تھا پر اپنا احساس اس کے اردگرد چھوڑ چکا تھا


ڪوئـــی شام مجــھ میں قیـــام ڪر

میــرے رنگــ روپـــ ڪو نڪھار دے

جو گزر گئــی سو گزر گئــی

میـــری باقــی عمر سنوار دے


ایک مسکراہٹ گلابی ہونٹوں پر آئ تھی اس کا مہینہ پوچھنا یاد آیا تھا

ہمارا نکاح ہوا تھا۔۔"


نیند سے بوجھل ہوتی آنکھوں میں وہ شخص آیا تھا جو نجانے کب اس کے پاس سے اٹھ کر گیا تھا

آفس سے چار بجے کے قریب وہ فری ہوا تھا

کان سے فون لگائے وہ مصروف سا بات کرتے گاڑی کی طرف بڑھا

اس بات سے انجان کے کوئ اسے مسلسل فولو کررہا ہے

گاڑی سڑک پر نارمل رفتار سے ڈرائیو کرتے شاپنگ مال کے سامنے روکی تھی

سن گلاسس شرٹ میں اٹکائے گاڑی لوکڈ کرتا فرنٹ سیٹ سے باہر نکلا تھے


پیچھا کرنے والا شخص بھی گاڑی سے اترا تھا

سر ابھی مشکل ہے وہ شاپنگ مال گیا ہے لیکن اتنا مشکل بھی نہی ہے وہ سیکیورٹی کے بغیر ہی ہوتا ہے

فون پر دوسری طرف موجود شخص کو وہ آگاہ کر گیا تھا


ٹھیک ہے کوئ موقع ملتا ہے تو آج ہی کام تمام کرو نہی تو ادھوری بات چھوڑتے وہ کاٹ چکا تھا


فرسٹ ایکسپیرنس وجدان شاہ"

چلو مائے لو آپ کے لیے یہ بھی" مسکراتے اس کا خوبصورت چہرہ وجدان کی نظروں کے سامنے آیا تھا

شاپنگ مال میں داخل ہوتے اب اس کے قدم لیڈیز کاونٹر کی طرف تھے

کافی محنت اور انتھک کوشش کے بعد اس کے لیے اسے کچھ پسند آیا تھا


واپس گاڑی میں بیٹھتے اب ایک فیمس کیک اینڈ بیکس شوپ پر گیا تھا کچھ مزید چیزیں خریدتے اس کا فیورٹ کیک آرڈر دیا تھا


------------------------------------------------------


شاہ سب ٹھیک ہے صدف نے مشکوک نظروں سے پوچھا تھا

کس بارے میں؟؟؟


آپ کے اور وجدان کے درمیان صبح ناشتے کی ٹیبل پر بھی آپ کا رویہ کھینچا سا تھا

وہ صوفے پر ان کے قریب بیٹھیں تھیں


آپ کہیں جا رہیں تھیں وہ بات کو اگنور کر گئے


او ہاں یاد آیا وانیہ ویٹ کر رہی ہو گی اس کے ساتھ شادی کی شاپنگ کا پلین بنایا تھا اچھا مجھے آ کر آپ سے ضروری بات کرنی ہے وجدان اور لمظ کی شادی کے بارے میں"


چلو اب رخصتی چاہتا ہو گا" وہ بڑبڑائے تھے

اس پر غصہ کسی طور پر کم نہی ہو رہا تھا جو صبح بھی انہیں ایک دفعہ منانے کی کوشش کر چکا تھا اور اپنے خودی سے طے کردہ ولیمے کے بارے میں بھی آگاہ کر چکا تھا


آپ دونوں کہاں جا رہیں ہیں؟ مجھے چھوڑ کر لمظ نے انہیں لاونج سے باہر نکلتے دیکھ پوچھا


شوپنگ پر وانیہ نے جواب دیا

مجھے چھوڑ کر مجھے بھی جانا ہے مما"


تم یونیورسٹی سے تھک کر آئ ہو بیٹا تم پھر چلنا ہم لیٹ ہو جائیں گے کافی زیادہ شاپنگ کرنی ہے

صدف نے اسے بچکارا تھا


نہی مما مجھے جانا ہے وجدان مجھے کہیں نہی جانے دیتے اب آپ بھی مجھے نہی پتہ۔۔۔" وہ روہانسی ہوئ


اچھا ٹھیک ہے چلو بھئ ناراض نہ ہو

تھینکیو مما آہ رکیں وہ جو ویسے ہی منہ اٹھا کر جا رہی تھی روم کی طرف بھاگی تھی


اب کیا ہوا اسے" وانیہ نے تعجب سے دیکھا


جب وہ ہانپتی اپنی شال لے کر نکلی تھی

چلیں شکر ہے یاد آ گیا وجدان کی وارننگ یاد آئ تھی


ڈرائیور کے ساتھ ان کا رخ اب شاپنگ مال کی طرف تھا


وانیہ کی شادی کی شاپنگ کے بعد لمظ کے لیے بھی وہ کچھ ہیوی ڈریسز دیکھ رہیں تھیں


مما آپ لوگ دیکھیں میں وہ سامنے شوپ سے کچھ دیکھ لوں وانیہ بولتے گارمنٹس کی شوپ سے گفٹ شوپ کی طرف گئ تھی ارادہ لمظ کے لیے کچھ خریدنے کا تھا


لمظ یہ دیکھو تم بھی پسند کر لو کوئ ڈریس ہیوی ڈریسز دکھاتے صدف نے اس سے بھی رائے لی تھی


آپ سلیکٹ کر دیں نہ مما مجھے نہی اندازہ وہ پیار سے بولی

صدف مسکراتے خودی اس کے لیے سلیکٹ کرنے لگی"


--------------------------------------------------------


کیا ہوا ہے؟ اچانک گاڑی رکتے دیکھ غصے سے پوچھا

ملک صاحب لگتا ہے کچھ پرابلم ہو گئ ہے ڈرائیور ملک کے بگڑے تیوروں سے خوفزدہ ہوتے فوری بولا

میں چیک کرتا ہوں وہ اترا تھا

انجن کافی گرم ہو گیا ہے ملک صاحب میں پانی کی بوتل قریب سے لے کر آیا گاڑی کے شیشے سے اندر جھانکتے وہ مسلہ بتا گیا


ملک سگار کا دھواں اڑانے میں مصروف تھا نظر یک دم بھٹکی تھی

شیشہ نیچے کیا تھا فورڈ کورٹ کی تیز روشنی میں وہ چہرے پر غور کر رہا تھا


وہ سامنے آئسکریم پارلر کی طرف بڑھیں تھیں

بلاشبہ وہ وہی تھی وہ کیسے بھول سکتا تھا وہ پہچان چکا تھا اس عورت کو

لیکن اس کے ساتھ موجود دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی پر نظر پڑتے وہ شدید حیرانگی کی کیفیت میں تھا ہاں وہ خوبصورت لڑکی تھی جس کی چند دن پہلے تصویر دیکھی تھی وجدان شاہ کی بیوی

ایک پرسوچ خباست بھری مسکراہٹ اچھالی تھی اور ماجرہ سمجھنے کی کوشش میں تھا


-------------------------------------------------------


گاڑی گیراج میں کھڑی کی اور اس کے لیے کی ہوئ شوپنگ گاڑی میں ہی رہنے دی تھی گھر سناٹے کی زد میں لگا

ایک طائرانہ نظر لاونج میں ڈالتے وہ اپنے روم میں چلا گیا تھا

وجدان فریش ہو کر نیچے آیا تو احمد شاہ لاونج میں بیٹھے تھے


کیسے ہیں ڈیڈ خوشگواری سے ان کے سامنے براجمان ہوتے بولا

وہ خاموش ہی رہے


کب تک ناراض رہنا ہے" ان کے جواب نہ دینے پر وہ دوبارہ بولا

تمہیں کیا فرق پڑتا ہے وہ تلخی سے گویا ہوئے تھے

پڑتا ہے تو آپ کو منا رہا ہوں ورنہ آپ ابھی مجھے جانتے نہی آخری الفاظ منہ میں دبائے


سر کھانا لگاوں آپ دونوں کے لیے" میڈ نے دونوں کی توجہ مبذول کرائ تھی

موم کہاں ہیں؟ یک دم انہیں نہ پاتے اسے خالی پن کا خیال آیا

سر میم لوگ تو شاپنگ پر گئے ہیں


واٹ کون کون گیا ہے؟ یک دم وہ الرٹ ہوا تھا


کھانا نہی ایک کپ سٹرونگ چائے بنا لاو۔۔۔

اور وہ تینوں گئیں ہیں احمد شاہ نے ملازمہ کو مخاطب کرنے کے بعد اسے جواب دیا تھا

فون کیوں نہی اٹھا رہی ہیں۔۔۔"


کیا پرابلم ہے تمہیں آ جائیں گیں اور تمہاری ماں کا فون روم میں ہے اس کی بے چینی دیکھتے ان کو بولنا ہی پڑا


مما اور وانی آپی کل کیا دن ہے وہ آئسکریم کھاتے بولی


ٹیوزڈے" صدف نے آرام سے جواب دیا


نہی کچھ خاص مطلب کچھ ہوتا ہے اس دن آپ کو یاد نہی"

وہ نکاح تو نہی پر اپنی برتھڈے ضرور یاد کروانا چاہ رہی تھی


کیا مطلب لمظ ہر ویک میں ایک ٹیوزڈے ہوتا ہے اس میں خاص کیا

وانیہ نے اس کے معصوم ایکسپریشن دیکھ کر مسکراہٹ ضبط کی تھی


اچھا ٹیوزڈے ہوتا ہے پر ڈیٹ بھی نہی یاد آپ لوگوں کو وہ اداس ہو گئ تھی


صدف اور وانیہ نے ایک دوسرے کو مسکراہٹ دبائے دیکھا تھا


آج کتنے عرصے بعد باہر آتے فضا میں سکون محسوس ہوا ہے آپی آپ کے بھائ کی غیر موجودگی میں

وانیہ نے اس کی بات پر آنکھیں دکھائیں


آئسکریم کھانے کے بعد وانیہ اور لمظ جو باتیں کرتے گاڑی کی طرف بڑھ رہیں تھیں


آپ کا فون" لمظ نے رنگ ٹیون سے متوجہ ہوتے وانی سے کہا اپنا تو وہ جان بوجھ کر لائ ہی نہی تھی تاکہ وہ اسے کال نہ کرے

بھائ کالنگ جگمگاتے دیکھ وانیہ فون رسیو کر گئ

جی بھائ"


کہاں ہو تم لوگ وجدان نے بے سکونی کی حالت میں پوچھا


گھر واپس آ رہے ہیں"


کہیں رکنے کی ضرورت نہی جلدی گھر ہی واپس آو اور ڈرائیور کو فون دو


جی بھائ" وہ ڈرائیور کو فون دے گئ جو اسے پتہ نہی کیا کیا ہدایات دے رہا تھا


مما وجدان سے بچا لینا مجھے گاڑی سے اترتے لمظ نے آہستہ سے صدف کو مخاطب کیا تھا


کچھ نہی کہے گا میرے ساتھ تھی تم صدف نے اس کے ڈرنے پر کہا

وہ لاونج میں داخل ہوئیں تو وجدان کو لاونج میں ٹہلتے دیکھا

وہ لمظ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا تھا

کے وہ فوری صدف کے پیچھے ہوئ تھی

کیا پرابلم ہے تمہیں میرے ساتھ تھی وہ صدف نے اسے سامنے کرتے کہا


بھائ آپ کو پتہ ہے راستے میں کتنی برائیاں کی ہیں آپ کی بیوی نے آپ کی۔۔"

وانیہ نے ڈرائیور کے ساتھ شاپنگ بیگز لاونج میں صوفے پر رکھتے بتایا


نہی وجدان وانی آپی جھوٹ بول رہیں ہیں میں نے تعریف کی تھی آپ آپ تو بہت اچھے ہیں وہ فوری سامنے آتے بات پلٹتے مسکے لگا گئ

تاکہ وہ اسے نہ ڈانٹے


وجدان نا چاہتے ہوئے بھی اس کے جھوٹ اور خوف پر مسکرایہ تھا اوف وائٹ پرنٹڈ شال کو کندھوں پر پھلائے سادے سے چہرے کے ساتھ وہ اس کے دل میں اتر رہی تھی


مما خیال رکھا کریں یار آپ لوگ اکیلی گئیں تھیں گارڈ بھی نہی تھا یا میرا ویٹ کر لیتے میں ساتھ چلتا وہ پریشان تھا ابھی بھی ملک کی طرف سے


اچھا بس کرو اب سی آئ ڈی کی طرح تفتیش نہ شروع کر دو

وہ یک دم گڑبڑایا ابھی تو ان کو نہی بتایا تھا پتہ نہی ان کا کیا ری ایکشن ہونے والا تھا


--------------------------------------------------


ان نون نمبر دیکھتے مریم کے لیپ ٹوپ کے کی بورڈ پر چلتی انگلیاں پل بھر کے لیے رکی تھیں

مصروفیت میں بار بار بجتی فون کی بیل پر وہ الجھن زدہ ہوتے اٹھا گئ


کون ہے کیا تکلیف ہے بندہ نہی اٹھا رہا تو سکون کیوں نہی ہے

اٹھاتے ہی پھاڑ کھانے والا لہجہ


اف یہ ادا" دوسری طرف بندہ فدا ہوا تھا

نہی بولنا تو رکھ دوں میں" وہ کوفت میں مبتلا ہوئ تھی


مریم یہ رپورٹ چیک کرو "


اوکے میں کرتی ہوں تم پیچھے تو ہو کر کھڑے ہو ہو"

فون کان سے لگائے اپنے سر پر جھکے دوسرے بندے کو غصے سے ٹکا کر جواب دیا تھا

کون تھا وہ تم ابھی تک گھر نہی گئ مراد کو تو لگ گئ تھی" وہ یک دم کرسی سے ٹیک چھوڑتا سیدھا ہوا تھا

تم تمہارے پاس میرا نمبر کیسے آیا فوری پہنچاتے ناگواری آ

بے بی تمہارا گھر پتہ کر لیا گرینی سے دوستی کر لی نمبر لینا مشکل تھا کیا مراد نے جتایا ویسے نمبر گرینی سے بہانے سے لیا تھا

باے دا وے تم گھر کیوں نہی گئ اور وہ لڑکا کون تھا لہجہ تفتیشی ہوا

میرا عاشق سمجھے اور میرے ساتھ اپنی گھٹیا زبان استعمال نہی کرو اشارہ بے بی کہنے کی طرف تھا

اور لاسٹ ون اب دماغ نہ کھاو

ایویں ہی شوخا پیچھے پڑ گیا ہے مریم چیئر سے ٹیک لگاتے منہ میں بڑبڑائ تھی

کیا بکواس ہے یہ مراد کو پتہ نہی کیوں عاشق کہنا برا لگا اور اپنی بے عزتی بھی

دیکھو میں نے تمہاری مدد کا بدلہ چکا دیا ہے برائے مہربانی اب میری جان چھوڑو بولتے ہی کوفت سے فون رکھا تھا

عجیب مصیبت!!! بال کانوں کے پیچھے کرتے وہ کام کی طرف متوجہ ہوئ

مراد فون دیکھتے دانت پیستہ رہ گیا جس نے بس اسے تھینکیو کے بہانے فون کیا تھا

---------------------------------------------------

کدھر" وہ اس کا راستہ روکے تھا

ڈنر کرنے کے بعد وہ اس سے بچ رہی تھی سب کے رومز میں جانے کے بعد وہ بھی اپنے روم کی طرف آنکھ بچاتی جا رہی ت

مجھے سونا ہے راستہ دیں

وہ نظریں جھکائے ہی بولی

فون کہاں تھا تمہیں سمجھ نہی آتی میری باتیں یہاں کچھ جلدی فٹ کیوں نہی ہوتا"

اس کی کنپٹی پر دو انگلیاں رکھ گیا

آپ آپ نے کہا تھا مجھے ڈانٹیں گے نہی وجد۔۔۔وجدان

وہ بات بنا گئ تھی

کس نے اور کب کہا تھا جی"

اس کی روہانسی شکل دیکھتا اسے اپنی طرف کھینچ گیا

اتنی پیاری کیوں ہو" اس کی بے داغ پیشانی پر لب رکھتے وہ دھیمے سے بولا

اس کی سانسوں کی تپش چہرے پر محسوس کرتی اس کے چہرے کی طرف جھجکتے دیکھ گئ

خود کو دیکھتا پا کر وہ پھر سے بے اختیار جھکتا کے

لمحے کی تاخیر کیے بغیر اپنے دونوں ہاتھ اس کے ہونٹوں پر رکھ گئ

دانستہ اسے مزید کوئ حرکت کرنے سے باز کیا تھا

مجھے روکا نہی کرو بلیو می شدید والا پیار آتا ہے

اس کا ہاتھ لبوں سے ہٹاتے کہا

میرا ارادہ بدلنے سے پہلے جلدی سے سو جاو سوئیٹ ہارٹ میٹ یو ٹونائیٹ"

اسے بولتے وہ چلا گیا تھا لمظ بھی فوری روم کی طرف بڑھی اور اس بار لوک کرنا نہی بھولی تھی

finaly done!!!


روم کو ستائشی نظر سے دیکھا وہ پہلی بار کچھ دل سے کر رہا تھا

ایک خوبصورت مسکراہٹ ہونٹوں پر رقص کر گئ کالی آنکھیں چمکی تھیں اب اس کا رخ اس کے روم کی طرف تھا

دو بار لوک گمایا" بٹ نو رسپونس


لوکڈ" حفاظتی تدابیر نوٹ بیڈ ڈارلنگ۔۔۔"

وہ زیر لب مسکراتے دوبارہ اپنے روم کی طرف بڑھا تھا سائیڈ ٹیبل کے ڈرا الٹتے پلٹتے چابی لیتے وہ دوبارہ باہر گیا

کلک کی آواز سے نوب گمائ

وہ روم میں داخل ہوا ہلکی سی لیمپ کی پیلی روشنی اور اس کی خوشبو نے اسے حصار میں جھکڑا تھا

وہ گھٹنوں کے بل اس کے بیڈ پر جھکا تھا جو کمفرٹر سینے تک اوڑھے سائیڈ لیے مزے سے محو خواب تھی اور وہ پاگل تھا جس نے اتنی تیاری کی تھی

ایک ہاتھ سر کے نیچے جبکہ دوسرا بیڈ پر سیدھا دراز تھا سفید بے داغ کلائیاں اور ہاتھوں کی لمبی انگلیاں گلابی سی تھیں وہ مجبور کرتی تھی کہ وہ اس پر دل و جان سے فدا ہو جائے اس کا وجود جس پر صرف وہ اپنا حق سمجھتا تھا اپنی ساری سوچوں پر ابھی فلحال لعنت بھیجی تھی

گھڑی پر نظر ڈالی جہاں بارہ بجنے میں صرف پانچ منٹ تھے


اسے جھٹکے سے سیدھا کرتے اپنی مضبوط بازوں میں بھر گیا جو نیند میں بے خبر تھی


باہنوں میں بھرے ہی وہ اس کے روم سے نکلتے اوپر سیڑھیاں عبور کرتے اپنے روم کی طرف بڑھ رہا تھا"

اندر لاتے پاوں سے دروازہ بند کیے اسے اپنے برابر نیچے اتارتے اس کی کمر جھکڑ گیا ورنہ وہ شدید برا نیچے گرتی

لمظ اپنے وزن پر کھڑا ہونے سے نیند میں کسمسائ تھی"

ویک اپ لمظ"

اس کی گال تھپھتاتے بولا۔۔۔


سو۔۔سونے دیں آپ میرے خواب میں بھی آ گئے" وہ اس کی شرٹ جھکڑتی نیند میں ڈوبی آواز سے بولی تھی

وجدان مسکرایا"


میں ہر جگہ ہوں گا تمہارے ساتھ سوتے، جاگتے خوابوں میں ناو ویک اپ ورنہ میں وہ کروں گا جو تم سوچ نہی سکتی" وہ اسے دوبارہ آنکھیں نہ کھولتا دیکھ دھمکی دے گیا جو نیند میں دروازے کے پاس ہی اس کے سینے سے لگی تھی


اوکے فائن" کوئ خاطر خواہ اثر نہ دیکھتے اس کا نرم ونازک ہاتھ پکڑ کر انگلی زور سے دانتوں کے نیچے دبا گیا


سی۔۔۔درد محسوس کرتے وہ مندھی آنکھیں کھولتے جائزہ لے رہی تھی کہاں ہے وہ پر کہاں تھی بس اسے تو ہلکی سی روشنی والی جلتی بجتی کینڈلز نظر آ رہی تھیں ایک خوبصورت جگہ ریڈ روزیز کی خوشبو وہ کہاں تھی وہ زہن پر زور ڈال رہی تھی"


جب وجدان کی دوبارہ اسی حرکت سے آدھ کھلی آنکھوں سے اوپر دیکھا"


آہ مما" وہ چیخی تھی


ششش" کیوں ہمارے خاص لمحوں میں سب کو اکھٹا کرنا ہے وجدان نے اس کے بولتے لبوں پر انگلی رکھی تھئ


ہوش میں آتے وہ حیران در حیران وہ اس کے سینے سے لگی کھڑی تھی یہ کیا تھا حقیقت یہاں کیسے آئ وہ"


happy birthday plus happy anniversary my love💕


اس کے الفاظوں سے وہ پوری طرح بیدار ہو چکی تھی

کیا میری برتھڈے وجدان نیند میں ہونے کی وجہ سے وہ حیران ہوئ


نہی میری" وہ چڑا


وجد۔۔وجدان یہ سب وہ خوش ہوتے سب دیکھ رہی تھی جہاں اداس تھی کہ کسی کو بھی نہی یاد

اس وقت وہ چپل کے بغیر تھی براون نرم کلین پر دھنستے اس کے سفید پاوں اپنا وزن پڑتے گلابی ہوتے اسے متوجہ کر رہے تھے


تم خوش ہو" وہ اس کے قریب گیا جو سب بھلائے بس خود میں مگھن تھی


یہ آپ نے کیا؟ وہ حیران در حیران تھی

اس کے روم کی ڈیکوریشن پر جو کینڈلز اور روزز کے ساتھ کی تھی اور اسی کے ساتھ ٹیبل کے سینٹر میں بون ووینٹ کا ایک پونڈ کا کوفی کیک پڑا تھا جو اس کا فیورٹ تھا


چینج کرو ڈریس وہ شاپنگ بیگ لیے اس کے قریب گیا"


پلیز ایسے ہی" وہ پزل ہوئ اس ٹائم بلکل چینج نہی کرنا چاہتی تھی اسی لمحے خود کو دیکھا پرپل سلک کی ہاف بازوں والی شرٹ اور ٹراوزر میں دوپٹے سے ندار تھی وہ یک دم شرمندہ ہوئ تھی

وجدان اس کا ڈر سمجھتے اس کے قریب ہوا


ریلکس شوہر کے روم میں ہو یہاں کچھ نہی کہوں گا" کندھے سے تھامتے اسے اپنے سامنے کر گیا

ڈریس چینج کرنے پر اس نے اتنا مجبور نہی کیا تھا" ورنہ اس کے لیے ایک قیمتی ڈریس کافی خوار ہو کر خریدا تھا


آو کیک کاٹیں" وہ اسے لیتے ٹیبل کی طرف بڑھا

وہ کیک کاٹنے لگی جب وجدان نے اس کی کمر پر ہاتھ رکھتے چھری چلاتے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ دھرا

لمظ کے ہاتھ کانپے تھے


ہماری اینیورسری بھی ہے تو میرا بھی حق بنتا نا"

کیک کاٹتے وہ اس کے کان کے قریب بولا۔


وہ خود میں سمٹ رہی تھی

پیس کرتے وجدان نے اسے کھلایا


مجھے" وہ اسے بھوکوں کی طرح خود کھاتے دیکھ غصہ ہوا جو اس سے انجان کیک کھانے میں مصروف تھی

کھا لیں" وہ مصروف بھرے منہ سے بولی یہ کیک اس کی کمزوری تھا کیا وجدان نہی جانتا تھا یہ


تم کھلاو" وہ چباتے بولا


آپ کے ہاتھ کرائے پر گئے ہیں" وہ سوچ سکی اسے بول کے مرنا تھوڑی تھا

آہ۔۔۔ آپ۔۔۔ او۔۔ اس کے سخت تاثرات سے وہ پریشان ہوئ

کیک کا پیس لیتے جھجکتے اس کے منہ کے قریب لے کر گئ"


اب اچھا ٹیسٹ ہے"

وہ اس کی انگلیاں چھوڑ کب رہا تھا"


پلیز" وہ روہانسی ہوئ تنہائ میں پھولوں کی مہک صرف کینڈلز کی جلتی بجتی روشنیاں وہ اور اس کا عجیب احساس یہ سوچتے دل کی دھڑکن تیز ہوئ تھی

وہ کبھی کبھی کافی سٹرینج لگتا اور کبھی انتہا سے زیادہ کیرنگ وہ اس کی سائیکی اپنے بارے میں کبھی سمجھ نہی پائ تھی


میرا گفٹ"

وجدان کی اگلی فرمائش پر وہ جی بھر کر کڑھی برتھڈے کا احسان کر کے وہ گفٹ اس سے مانگ رہا تھا


میں نے تو نہی لیا وجد۔۔وجدان

اسے شرمندگی ہوئ تھی


کیوں نہی لیا لمظ مجھے چاہیے ہے گفٹ" وہ سنجیدگی اپناتا مسکراہٹ دبانے کی کوشش میں تھا


مم.. مجھے یاد آیا آپ دیں مجھے میری برتھڈے تھی نہ" وہ شرم پرے ہٹاتے لڑاکا عورتوں کی طرح گرے آنکھیں چھوٹی کرتے بولی


اور میری اینیورسری" اس نے بھی جتایا


تو میری بھی تھی نہ پھر مجھے بھی دیں وہ منہ پھلاتے اس کے روم میں اس پر حق جتاتے وجدان کو اپنے دل کے قریب ترین لگی


کیا چاہیے وجدان کی جان کو" وہ اسے کھینچتے بولا جو سیدھا توازن کھوتی اس کے سینے سے لگی تھی


مجھ۔۔مجھے جانا وجد۔۔۔وجدان وہ اس کی دھڑکنیں اس کے سینے پر دھرے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی تلے محسوس کرتے پل میں خوفزدہ ہوئ تھی


کہاں ڈارلنگ؟ ابھی تو گفٹ رہتا ہے" وہ اس کی کمر جھکڑتے بول رہا تھا


نہ۔۔۔نہی چاہیے۔۔۔تنہائ اور اس کی قربت میں خوف محسوس ہوا تھا

پر مجھے دینا بھی ہے اور لینا بھی ہے خمار آلود لہجہ ہوا


تم سب سے پریشیس ہو میرے لیے مجھے نہی پتہ میں کب تمہارا ایڈکٹ ہو گیا کچھ کہو گی نہی میرے لیے"

وہ اسے بولنے پر اکسا رہا تھا


مم۔۔۔مجھے نہی پتہ وجدان میں آپ کی فیلنگس کو چند پل وہ کچھ سوچتی رہی تھی پھر بے اختیار وہ اپنے پاوں اس کے پاوں پر رکھ کر اونچی ہوئ تھی۔۔۔"

وجدان کو اس کا نرم احساس اپنے ماتھے پر محسوس ہوا تھا

باقی لفظ وہ بول ہی نہی پا رہی تھی


میری زندگی کا سب سے پیارا گفٹ اب یہاں بھی چاہیے"

مسکراتے اپنے گالوں کی طرف بھی اشارہ کیا تھا


نہ۔۔نہی انکار کرتے اپنا چہرہ فوری اس کے سینے میں چھپایا تھا


لمظ کو اس کے ہونٹ کان سے ہوتے کندھے پر محسوس ہوئے تھے اس کی حرکت سے اب بس وہ اس کے سہارے کھڑی تھی


کبھی تو اظہار کر دو شدت سے انتظار ہے مجھے" بولتے وہ پیچھے ہوا تھا


اس کے قریب ہوتے اپنے ٹراوزر کی پوکٹ سے رنگ لیتے وہ جھکا مجھے یہ ہی تمہارے لیے پسند آئ تھی


will u marry me"


شرارتی نظروں اور انداز سے پوچھا


say yes"


اسے چپ دیکھ کر وہ اس کے ہاتھ پر زور دے گیا

وہ اس مغرور شہزادے کے پل پل بدلتے انوکھے رویوں سے حیران تھی کیا تھا وہ شخص"

رف سے حلیے میں وہ اس وقت اس کا دل دھڑکا چکا تھا


لمظ نے ہلکا سا مسکراتے سر ہاں میں ہلایا


آج یہی سو جاو میرے ساتھ دل بلکل نہی لگے گا میرا" اس کا ہاتھ پکڑتے وہ اسے خود سے لگاتا پھر سے تنگ کر رہا تھا"


وجد۔۔۔وجدان۔۔۔۔وہ اس کے سینے سے لگی رونے والی ہوئ تھی


میرا نام جب ایسے لیتی ہو نہ دل بے قابو ہو جاتا ہے نہی لیا کرو برا ہو گا تمہارے لیے"

یہ کمپلمینٹ تھا یا دھمکی لمظ سمجھ نہی پائ


ڈمپل کوئین کر لو کچھ دن سکون جلد ہی تمہارا سارا سکون غارت کرنے والا ہوں پھر تم روک کے دکھاو مجھے"

وہ اسے دھمکاتے ماتھے پر لب رکھ گیا۔۔۔۔۔۔۔

لمظ کا دل زوروں سے دھڑکا تھا اس کے گھمبیر اور معنی خیز لہجے سے"


وہ اس کے دیے گفٹ میں اپنے لیے خریدا ہوا ڈریس اور ڈھیر ساری چوکلیٹس پھیلائے تھی بیڈ پر لیٹتے اسے نیند کہاں آ رہی تھی یہ اس کی یاد گار برتھڈے اور خوبصورت شام لگی وجدان کے رنگ میں آہستہ آہستہ ڈھل رہی تھی وہ شدت پسند تھا اس کے معاملے میں اب اپنی رنگ فنگر میں ڈیسنٹ سی قیمتی رنگ دیکھتے وہ مسکرائ اور لاشعوری میں وہ ہونٹ رکھ چکی تھی اس پر"


--------------------------------------------------------


وانی وجدان کے روم میں گئ


بھائ اٹھیں وہ اسے اٹھاتے بولی جو کمفرٹر اوڑھے نیند میں بے خبر تھا


وانی پلیز میں رات میں لیٹ سویا ہوں ڈونٹ ڈسٹرب"

وہ کروٹ لیتے بولا"


ہم آپ کی بیوی کو برتھڈے وش کرنے کے لیے جلدی اٹھے ہیں اور آپ ہیں کہ اٹھ نہی رہے وہ اب غصہ ہوئ


مجھے نہی کرنی جاو تم لوگ کرو فضول کے چونچلے"

نیند میں بھی اس کی آواز سخت تھی وہ اس کے ساتھ ٹائم گزارتے رات دو بجے کے قریب سویا تھا اور اب کم از کم اس کا ایسا کوئ بھی ارادہ نہی تھا"


وانی حیران ہوتے باہر نکلی کیونکہ وہ کسی صورت بھی نہی اٹھنے والا تھا

اسی سب میں اس کی نظر روم میں ایک سائیڈ پر سمیٹے ہوئے روزز اور کینڈلز پر پڑی


اچھا بچو کتنے چلاک ہیں آپ" وہ سب سمجھتے مسکراتے باہر نکلی


کیک ٹرالی میں سجائے اور پیاری سی ڈیکوریشن کیے وہ تینوں اس کے روم کی طرف بڑھے تھے

ہیپی برتھڈے مائے کیوٹ گرل"

صدف اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھتے ماتھے پر بوسہ دیتے بولی وہ نیند میں کسمساتے اٹھی اور ان تینوں کو دیکھ کر فوری بامشکل نیند بھگاتے اٹھی تھی


مما تھینکیو آپ کو یاد تھا" وہ ان کے گلے لگتے خوشی کا اظہار کر گئ


جی ہمیں یاد تھا پر سرپرائز دینا تھا

ہیپی برتھڈے اینڈ اینورسری لمظ بے بی" وانی نے بھی اس کے پاس جاتے گڈ وشسز دیں


لو یو وانی آپی" وہ گلے لگتے پرمسرت لہجے میں بولی"


ہیپی برتھڈے بیٹا" احمد شاہ نے اس کے سر پر پیار دیتے کہا وہ اسے کسی بھی طرح ماں باپ کی کمی فیل نہی کرانا چاہتے تھے

نا چاہتے بھی لمظ کی آنکھیں ان کی محبت پر نم ہوئیں


آج نہی رونا میری بیٹی نے" صدف نے آنسو صاف کرتے اسے خود سے لگایا


مما یہ اس لیے رو رہی ہے کیونکہ بھائ نہی آئے سوری لمظ آپ کے شوہر شاید رات میں لیٹ سوئے ہیں اس لیے اب اٹھ نہی پا رہے وانی نے اسے تنگ کیا


جی نہی" وہ گڑبڑائ


وانی" نہ تنگ کرو چلو بیٹا کیک کاٹو احمد نے اسے ٹرالی میں پڑے کیک کی طرف متوجہ کیا تھا


ویسے لمظ سب سے پہلے ہم نے وش کیا نہ" وانی نے کیک کھلاتے شرارتی نظروں سے پوچھا تھا جیسے وہ جانتی ہو


نہی وجد۔۔۔او ہاں آپ لوگوں نے ہی کیا وہ ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے گڑبڑائ ابھی سچ بولنے والی تھی


میرے کان میں بتا دو کیسے وش کیا تھا بھائ نے" وہ اس کے قریب ہوتے پھر سے تنگ کرتے بولی تھی۔۔۔

آپی" وہ روہانسی ہوئ وجدان کی رات کی حرکتیں سوچتے وہ شرم سے لال ہوئ تھی"

ہائے میرا گلاب" وہ اسے خود سے لگاتے پیار سے بولی"

وہ شرمندہ ہوتے مسکرائ

سب نے اسے گفٹ دیے جسے وہ خوش دلی سے لے رہی تھی پر سب سے خاص وہ رنگ تھی جو اس نے دی تھی


------------------------------------------------------


تمہیں جو کام کہا اگلے پندرہ منٹ میں اس کی تفصیل چاہیے


سوشل میڈیا چیک کرو ضرور کوئ سراغ ملے گا

جی ملک صاحب

کچھ ٹائم بعد اس بندے کا میسج موصول ہوا تھا

ملک کے چہرے پر شاطرانہ مسکراہٹ تھی


آپ کا کام ہو گیا ہے

پکچر سینڈ کی تھی


جس میں تین لوگ تھے احمد شاہ کو تو وہ پہچان گیا تھا اور وہ عورت بلاشبہ وہی تھی جو اس رات کے بعد آج دیکھی تھی اور ساتھ وجدان شائد اس کی گریجویشن کی ڈگری کمپلیٹ ہونے کی پکچر تھی جو واحد پکچر سوشل میڈیا پر اس کی کمپلیٹ فیملی کی تھی


وہ عورت وجدان شاہ کی ماں ہے

اور وہ لڑکی اس کی بیٹی نہی بہو ہے

مطلب جس لڑکی کو میں ڈھونڈ رہا تھا وہ وجدان کی بیوی ہے

انٹرسٹنگ ویری انٹرسٹنگ"

جانتا تھا تم غضب ڈھاو گئ اس کی کچھ دن پہلے کی کھینچی پکچر پر نظریں گاڑے وہ خود سے مخاطب تھا

وجدان شاہ تم سے پہلے وہ لڑکی میری تھی تو حق بھی اس پر میرا ہے

آخر اس کا باپ حیات خان میرا دوست تھا

خود سے بولتے وہ قہقہ لگائے تھا


ماضی۔۔۔۔"


ملک اور لمظ کے والد میں کالج کے زمانے سے گہری دوستی تھی

ملک الٹے سیدھے کاموں میں ملوث تھا کالج میں غیر قانونی کاموں میں ایک بار اس کا نام انتظامیہ تک پہنچ چکا تھا اور ملک کو کالج سے سٹک اوف(خارج) کر دیا تھا


لیکن حیات خان جو اپنے آبائ گاوں گئے تھے وہ اس بات سے انجان تھے اور وہاں ہی ان کی ملاقات لمظ کی والدہ سے ہوئ تھی جو اپنی کسی خالہ کی طرف آئیں تھیں

دونوں کی سرسری ملاقات گاوں کے کسی باغ میں ہوئ تھی


زری گاوں کتنا پیارا ہوتا ہے ایک پیس فل انوائرمنٹ صلہ خوشی سے بتا رہی تھی


وہ آم کے درخت ہیں نہ

ہاں وہ صلہ کو حیران ہوتے دیکھ مسکراتے بتا رہی تھی

وہ چلتے چلتے ان سے علیحدہ ہو گئ تھی اور باغ کی سمت چل دی جہاں اسے آم کے درخت نظر آ رہے تھے

اب وہ اس باغ کی حدود میں داخل ہو چکی تھی

واو آج میں خود اپنے ہاتھوں سے آم توڑوں گی وہ خوش ہوتے بولی


زری صلہ کہاں ہے؟

امی ابھی تو یہی تھی

وہ دونوں پریشان ہو چکیں تھیں لیکن صلہ انہیں کہیں نظر نہی آئ


وہیں رک جاو ہلنا بھی مت چورنی"


صلہ کی آنکھیں خوف سے کھل گئیں جو آم توڑنے کے چکر میں اچھل رہی تھی


دیکھیں میں میں چور نہی۔۔۔"

وہ خوفزدہ ہوتے بولی


تو پھر کون ہو حیات نے مسکراتے اس کے خوف سے پڑتے سپید چہرے کو دیکھتے کہا تھا جو ان کے باغ میں کھڑی تھی


میں یہ آم توڑنے آئ تھی پلیز مجھے لینے دیں میں بس ایک لوں گیں بھائ اور چلی جاوں گیں صلہ نے معصومیت کے ریکارڈ توڑے


بھائ واہ اس معصومیت پر کون قربان نہ جائے سامنے کھڑی پندرہ سولہ سال کی لڑکی کو دیکھا جو بلیک شلوار قمیض پر ریڈ دوپٹہ سر پر اوڑھے اپنے لہجے اور چہرے سے معصومیت کے ریکارڈ توڑ رہی تھی


کیا سوچ رہے ہیں بھائ آپ یہ پیسے لے لیں پر مجھے ہاتھ سے توڑنا ہے آم پلیز سوچ میں ڈوبے دیکھ گرے آنکھوں والے لڑکے سے کہا جو اس کے پورے چہرے میں سے اسے اٹریکٹ کر رہی تھیں


ایک شرط پر پہلے مجھے بھائ کہنا بند کرو اور بتاو کہاں سے ہو تم"

وہ اب قریب آیا تھا


اوکے میں آپ کو بھائ نہی کہوں گیں پر مجھے توڑنے دیں نہ پلیز

حیات حیران ہوا وہ تو ایک ہی رٹ لگائے تھی


توڑو"وہ اسے اوفر دے گئے"

وہ اجازت ملتے ہی پھر سے اچھلنے کا کام جاری کر رہی تھی

جسے دیکھتے انہیں ہسی آئ


رکو میں توڑ دیتا ہوں"وہ اسے خود توڑ کر دے گئے

اوئے تھینکیو تو بولو"

وہ جو آم لیتے خوشی سے جا رہی تھی اس کے راستے میں حائل ہوئے


تھینکیو بھائ" کھلکھلاتے وہ بھاگی


وہ اس کے پیچھے ہوئے تھے


کہاں گئیں خالہ اور زری وہ خوفزدہ ہوئ تھی جو اسے وہاں نظر نہی آئ جہاں سے وہ آئ تھی

آہستہ آہستہ شام ہو رہی تھی پر وہ اسے وہاں نہی ملیں


میں گھر کیسے جاوں گی مجھے تو راستہ بھی نہی یاد آہ صلہ صدا کی بے وقوف رہنا ان کو تو پتہ بھی نہی تھا میں کہاں ہوں

روتے وہ اردگرد خوفزدہ سی شام کے سائے دیکھ رہی تھی


اوئے تم رو کیوں رہی ہو؟

اسی لڑکے کی آواز سن کر سرعت سے سر اٹھایا تھا

بھائ میں میں گھر کیسے جاوں مجھے راستہ نہی یاد وہ روتے مسلہ بتا گئ


اف یہ بھائ کہنا" پہلے تو وہ چڑا تھا مگر کیوں اسے فلحال سمجھ نہی آئ


صلہ تم پاگل کہاں تھی کتنا ڈھونڈا تمہیں

زری کی آواز سن کر جیسے اس میں جان آئ تھی

زری وہ اس کے گلے لگے رو رہی تھی اور اس چکر میں ہاتھ میں پکڑے آم بھی پھینک چکی تھی


چلو گھر" اسے ساتھ لے کر وہ جا چکی تھی مگر وہ حسین نوجوان تو اس کی معصومیت کے سحر میں تھا


اور یہاں ہوئ تھی ان کی پہلی ملاقات جو ان کو اپنے سحر میں مبتلا کر چکی تھی


پھر اس کے بعد انہوں نے اسے کافی ڈھونڈا تھا مگر وہ لڑکی شائد جا چکی تھی


او مائے گوڈ فرسٹ ڈے اور میں لیٹ" وہ تیز تیز چلتے بولتی پریشان تھی

تمہیں پتہ صلہ انگلش کے نیو پروفیسر اتنے ہینڈسم ہیں اور ان کی گرے آنکھیں اور مسکراتے ہوئے گال پہ پڑتے ڈمپل کیا بتاوں وہ تعریفوں کے قصیدے پڑھ رہی تھی


بس کرو شودوں کی طرح کیوں تعریف کر رہی ہو" صلہ نے کوفت سے کہا ایک تو وہ لیٹ تھی اوپر اس کی دوست پروفیسر نامہ کھولے تھی


مے آئ کم ان سر "


اس آواز پر وہ شخص سرعت سے پلٹا تھا جیسے وہ پچھلے دو سال سے ڈھونڈ رہا تھا وہ یہاں ملے گی سوچ میں بھی نہی تھا

یہاں ہوئ تھی ان کی دوسری ملاقات


صلہ نائس نیم"

تھینکیو سر" وہ مسکرائ تھی


تمہیں میں یاد نہی آیا

آپ مجھے نہی بھولے آخر آم توڑ کر دیے تھے بھائ

مسکراہٹ ضبط کی تھی


ناو آئ ایم یور ٹمپریری پروفیسر ڈونٹ کال می بھائ انہیں ہر بار کی طرح غصہ آیا


مگر کیوں بھائ؟

وہ اپنی پسندیدگی کا اظہار پورے چھ ماہ بعد کر چکے تھے جسے پہلے تو ایکسپت نہی کر رہی تھی مگر ان کی محبت کے آگے ہار چکی تھی وہ


وہ جانتی تھی یہ ورڈ انہیں برا لگتا ہے


شادی کے لیے سب راضی ہو گئے تھے دونوں کے فیملیز سٹیٹس تو ایک جیسے تھے مگر حیات کی سوتیلی ماں کسی طور پر راضی نہی تھی جو اس کی شادی کسی صورت بھی باہر نہی کرنا چاہتی تھی بلکہ اپنی بھانجی سے کرنا چاہتی تھی تاکہ جائیداد گھر ہی رہے مگر یہاں تو ان کا پلین مکمل طور پر ناکام ہو چکا تھا


اس چکر میں اکثر گھر کا ماحول خراب رہتا جس کی وجہ سے لمظ کی پیدائش سے پہلے ہی وہ صلہ کو لے کر اسلام آباد شفٹ ہو گئے تھے


صلہ کو تو اس کی بہن صدف مل گئ تھی جو وہاں ہی رہتی تھی

مگر حیات اپنے رشتے داروں سے کافی دور ہو گئے تھے خاص کر ماں سے جن کی بدگمانیاں بڑھ گئی تھیں اور ان کے والد کو بھی ان سب میں ان سے کافی دور کر دیا تھا


مما کو بلکل تنگ نہی کرنا ڈول وہ لمظ سے بولے جو صلہ کی گود میں تھی وہ ہو بہو ان کی کاپی تھی سرخ وسفید رنگ ڈمپلز اور گرئے آنکھیں اور براون بال تک اپنے باپ جیسے تھے ہاں بس معصومیت اپنی ماں سے چرائ تھی


وہ یہاں دو جوبس کر رہے تھے لاء کی ڈگری کمپلیٹ ہونے کے بعد ابھی کوئ خاص کیس نہی آتے تھے اسی لیے وہ پراوئیٹ یونیورسٹی میں ایز آ پروفیسر بھی کام کر رہے تھے


میں آپ کے پاس امید سے آیا ہوں ہم زیادہ پیسے والا وکیل افورڈ نہی کر سکتے آپ کی بہت مہربانی ہو گی خاں صاحب اگر آپ ہماری زمین چھڑاوا دیں تو جس پر وہ غیر قانونی طور پر قبضہ کیے ہے

وہ غریب انسان روتے بول رہا تھا


آپ پریشان نہی ہوں میں آپ کی مدد کروں گا


کون ہے وہ وکیل وہ کافی رعب سے بولا تھا جو سارے ایویڈنس اس کے خلاف جمع کروا چکا تھا


ملک صاحب کوئ خان ہے"

گھر کا ایڈریس میں خود ملوں گا اور دیکھوں تو کس کی اتنی جرات میرے خلاف کیس کرنے کی" ملک تفاخر سے بولا تھا


یہ براونی ہے" اس لمحے اپنی مسکراہٹ ضبط کی تھی

جو براونی کی جگہ جلا ہوا کیک زیادہ لگ رہا تھا


خان آپ مزاق اڑا رہے ہیں میرا" صلہ نے منہ بنایا تھا جس نے بہت محنت سے وہ بنایا کم اور جلایا زیادہ تھا


نہی میری جان آپ کا شوہر یہ مجال کر سکتا ہے" صلہ کو اپنی گود میں کھینچ کر بٹھا گئے تھے


خان"

ہونہہ" وہ جو اس میں مصروف تھے نظریں ملاتے بولے


اپنی آنکھیں اور یہ ڈمپل مجھے دے دیں" صلہ نے آنکھوں اور ڈمپل کو چھونے کے بعد کہا


میری جان آپ کے ہی ہیں یہ" وہ حیران ہوئے اکثر ہی وہ یہ فضول ضد کرتی


نہی نہ مجھے یہاں چاہیے اپنے چہرے کی طرف اشارہ کیا

سرجری کرا لیں ہم پھر یہ میں آپ کو ڈونیٹ کر دوں گا" چھت پھاڑ قہقہ لگاتے وہ اسے شرمندہ کر گئے تھے


خان آپ میرا مزاق اڑاتے ہیں" خفگی سے گود سے اٹھنے کی کوشش کرتے کہا

ابھی وہ مزید کہتے جب دروازہ نوک ہوا


او ہو اب اس ٹائم کون ڈسٹرب کرنے آ گیا وہ بدمزہ ہوئے

خان کی معصوم جان یہی رہو باقی رومینس ٹو بی کنٹینیو" سرخ گال چومتے وہ جا چکے تھے


جبکہ وہ ابھی بھی ان کی محبت کے سحر میں تھی اور لمظ کے پاس چلیں گئیں جو نیند میں تھی


حیات تم"

دونوں شوک تھے

رحمان واٹ آ پلیزینٹ سرپرائز خان بھی خوش ہوا تھا پرانے دوست کو دروازے پر دیکھ کر دونوں خوشی سے بغلگیر ہوئے تھے


تو تم اس سلسلے میں آئے ہو دیکھو رحمان وہ غریب لوگ ہیں میں نے کیس سٹڈی کیا ہے اور وہ پراپرٹی الیگلی طور پر تمہارے پاس ہے


تو تم دوست کے لیے یہ کیس نہی چھوڑو گے" ملک غصے میں آیا تھا

دیکھو ملک تم غلط ہو سو سوری میں کچھ نہی کر سکتا" اسے صاف منع کیا تھا


تم جانتے نہی ہو مجھے ابھی حیات خان تم پنگا کس سے لے رہے ہو وہ زمین مجھے اشد چاہیے سمجھے اور تم باز رہو اس معاملے سے ورنہ مجبورا میں ہماری دوستی بھول جاوں گا


تو تم مجھے دھمکی دے رہے ہو ملک رحمان چاہے تم جتنے مرضی بڑے سیاسی انسان یا غنڈے ہو مجھے فرق نہی پڑتا سمجھے"


بابا"

بابا کی جان مما کے پاس جاو بابا آ رہے ہیں اندر "

لمظ کو بچکارا تھا


ملک کی نظر تو بھٹک بھٹک کر اس بچی کیطرف جا رہی تھی جو محظ تین یا چار سال کی گلابی سی بچی تھی براون بال گرے آنکھیں نجانے کیوں وہ اس کی حوس میں مبتلا ہو رہا تھا ایک چمک تھی جو اس کا جوان روپ بھی اپنی آنکھوں میں سوچ رہا تھا


نو بابا پاس" جب وہ بات کا انکار کرتے خان کی گود میں چڑھ چکی تھی

بابا کا پیارا بچہ" اس کے گال چومتے گود میں اٹھایا تھا


ملک میرے خیال سے تمہیں جانا چاہیے کیونکہ میں تمہاری مدد نہی کرنے والا واضع انکار کرتے وہ اسے باہر کا راستہ دکھا چکے تھے


ملک طیش کھاتا رہ گیا تھا اسے یہ انکار کسی صورت قبول نہی تھا



دھندلی سی وہ رات یاد آئ تھی جب وہ اس بچی کو وہاں سے لینے گیا تھا


مگر اس سے پہلے وہاں سے کوئ عورت اسے لے گئ تھی

اور وہ عورت وجدان شاہ کی ماں تھی ملک کے اپنے مقاصد ناکام ہو گئے تھے

لیکن وہ نہی جان پایا تھا وہ اسے کہاں لے گئی ہیں اور نہ کبھی جان پایا تھا

اس کے دماغ میں پلینگ ضرور چل رہی ہے کوئ

ریلنگ سے ٹیک لگاتے سیگرٹ کا دھواں خلا میں اڑاتے وہ پرسوچ سا تھا


مطلب؟

مراد حیران ہوا تھا


یار ملک چپ بیٹھنے والا نہی ہے اپنی انسلٹ کے بعد کچھ تو کرے گا تم ایم جے کسی طرح پتہ لگواو


وجدان اگر میں اس رات لمظ کو لینے نہ جاتی تو کوئ تھا وہاں جو اس کی تاک میں تھا

ایک سیکنڈ میں یہ کیسے بھول گیا وہ لمظ کو کیسے جانتا ہے ماں کی باتیں وجدان کے دماغ میں گردش کی تھیں

لمظ کے والدین کا حادثہ نہی یعنی پری پلین ڈیتھ لیکن اس سب کا کیا کنیکشن ہے آپس میں کیا ملک کی خالہ لوگوں سے رشتےداری تھی کوئ پھر وہ کیسے جانتا ہے


کیا سوچ رہے ہو مراد نے اسے سوچوں میں غرق دیکھا

کچھ نہی تم بس ملک پر نظر رکھو"


میری جان میرا بس چلے تو تمہیں اپنے علاوہ کسی کے سامنے نہ آنے دوں خیالوں میں اب اس کا چہرہ تھا

----------------------------------------------------


تم میرے بہت خاص بندے ہو اب سب تم پر ہے اس ایم جے پر تو مجھے رتی برابر بھروسہ نہی


ملک صاحب آپ کو نراش نہی کروں گا بے فکر رہیں"

وہ تسلی آمیز لہجے میں کہہ گیا


ابھی کچھ نہی کرنا وہ ہمارے ہر عمل سے واقف ہے ابھی زرا ماحول ٹھنڈا ہو لینے دو پھر اس سے سود سمیت بدلہ لینا ہے"

ملک نے طنزیہ قہقہ لگایا تھا


جی ملک صاحب جیسے آپ کی مرضی میں تو آپ کے حکم کا پابند ہوں"

سامنے موجود شخص ملک کی ہاں میں ہاں ملا گیا تھا


------------------------------------------------------


الیکشنز کی وجہ سے وہ کافی لیٹ ہو جاتی تھی اب بھی نو بج چکے تھے روڈ پر کافی گاڑیاں ٹریفک کا پتہ دے رہی تھیں سڑک کے کنارے چلتے وہ گاڑی کے انتظار میں تھی


ارے مس مریم آپ آئیں میں ڈراپ کر دوں آپ کو

آفس کے سینیر نے اسے پارکنگ سے گاڑی نکالتے اوفر کی


یک دم وہ چونکی اس بندے سے آوازار تھی وہ

جو آفس میں بھی کوئ موقع نہی چھوڑتا تھا اس سے فلرٹ کرنے کا


نو تھینکس سر میں چلی جاوں گی "

منصوعی مسکراہٹ سجاتے وہ سہولت سے انکار کر گئ


بیٹھ جائیں مس مریم میں آپ کو ڈراپ کر دوں گا نو پرابلم" وہ پھر بھی بضد تھا


آئ ویل مینج سر"

اب کے کوفت سے انکار کیا تھا احسان لینا وہ بھی ایسے بندے سے جس کی نظریں اسے اپنے وجود میں گڑتی محسوس ہو رہیں تھیں اسے کسی صورت منظور نہی تھا ایک تکلیف سی ہوئ تھی کیوں سکون سے نہی جینے دیتے یہ مرد


سامنے یہ مسکراتا منظر دیکھ کر کوئ بری طرح جل بھن رہا تھا وہ گاڑی سٹارٹ کر گیا


فل رفتار سے کوئ گاڑی اس کے قریب آئ پھر اس کے نزدیک ترین بریک لگائ تھی گاڑی کے مسلسل بجتے ہارن سے مجبورا اس نے گاڑی میں بیٹھے شخص کو دیکھا تھا


بیٹھو اندر"

شیشہ نیچے کرتے تحکمانہ لہجہ استعمال کر گیا


دوسرا بندہ حیرت سے یہ منظر اور رعب دیکھ رہا تھا


چلیں سر میں آپ کے ساتھ جاوں گی" فوری سامنے موجود شخص کو دیکھ وہ بات کا پینترا بدل گئ


شیور" سر نے خوش ہوتے مریم کے لیے فرنٹ ڈور کھولا جو موقع کی تلاش میں تھا


مراد اس کی ہٹ دھرمی سے کلستے باہر نکلا

اور بغیر موقع دیے اسے کھینچتے گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر ادھکیلتا دروازہ بند کیا تھا


مسٹر راستہ ہے تم جا سکتے ہو"

ہاتھ سے سامنے اشارہ کرتے اس منہ کھولے شخص کو جتاتا پھرتی سے اپنی جگہ پر بیٹھتے گاڑی لوک کی تھی


واٹ دا ہیل "

دروازہ کھینچتے وہ ہلکان ہوئ غصہ میں ناک پھلائے مراد کو وہ سادگی میں لپٹی اچھی لگی

وہ سمجھ نہی پا رہا تھا وہ کیوں کر رہا ہے یہ سب


لوک ہے بے بی ڈونٹ ویسٹ یور انرجی"

مراد نے اس کی مسلسل کوشش دیکھتے کہا


میں تمہاری بے بی نہی ہوں سمجھے اور کیا پرابلم ہے تمہیں کیوں جونک کی طرح چمٹ گئے ہو" وہ غصے سے پھنکاری


اتنی دیر کیوں لگائ ٹائم دیکھا یہ ٹائم ہے تمہارے گھر جانے کا...."اور کون تھا وہ شخص؟

اس کی بات اگنور کرتے ماتھے پر ان گنت بل لاتے گاڑی سٹارٹ کرتے وہ اس سے پوچھنے لگا


ایکسکیوز می کیا تم میرے باپ ہو یا بھائ ہو نہی نہ تو تمہیں جواب دہ نہی ہوں میں اور کیا حرکت تھی یہ وہ پرسکون نہ ہوتی چیخی

کتنی انسلٹ فیل کی تھی کیا سوچتے ہوں گے سر وہ سوچ رہی تھی


شوہر بھی کہہ سکتی تھی خیر چلو خاموش رہو اب ورنہ مجبورا مجھے کچھ ایسا کرنا پڑے گا جو تمہیں تو بہت ناگوار گزرے گا پر مجھے بہت مزہ دے گا"

تیکھے لہجے میں معنی خیز جواب دیا


بے شرم پولیس والے اتارو مجھے مریم اس کی بکواس اور اسے مسلسل ڈرائیو کرتے دیکھ دوبارہ چیخی تھی


لیکن مراد اگنور کرتے ڈرائیو کر رہا تھا جیسے کوئ فرق نہ پڑ رہا ہو


تمہیں سمجھ نہی آ رہی" اس کا سٹیرینگ پہ دھرا ہاتھ غصے سے کھینچا گئ

مراد نے اس کی حرکت پر بامشکل سٹیرینگ پر قابو پایا تھا


کیا چاہ رہی ہو تم" گاڑی روکتے اس کی طرف خشمگین نگاہوں سے دیکھتا رخ اس کی جانب موڑ گیا


ا۔۔اتارو مجھے"

اس کی نظروں کی تپش گاڑی میں اس کے ساتھ خوف سا محسوس ہوا


اب اگر کوئ الٹی سیدھی حرکت کی نہ تو چلتی گاڑی سے نیچے پھینک دوں گا سمجھی"

وارن کرتے وہ گاڑی دوبارہ سٹارٹ کر گیا


چیختے چلاتے تھک ہار کر وہ سیٹ سے ٹیک لگا چکی تھی مراد مبہم سا مسکرایہ تھا


یہی روکو پلیز"

اپنی گلی سے کافی پیچھے رکنے کو بولی وہ نہی چاہتی تھی جہاں اس کی جوب کے متعلق اتنی باتیں ہوتیں ہیں مزید ایک بات کا اضافہ ہو


مراد سمجھ چکا تھا

وہ اترتی جب اس کا ہاتھ کھینچا جس سے بروقت وہ اس کے سینے پر ہاتھ رکھ گئ ورنہ وہ اس کے ساتھ بری طرح ٹکراتی

مریم کا سانس اٹکا


کیا تکلیف ہے" وہ اس کی حرکت پر منتشر ہوتی دھڑکنوں سے دبا سا چیخی تھی


تم تکلیف ہو میری" وہ گھمبیر لہجے میں بولا


ماتھے پر تیوری چڑھائے حیرت سے اس کی بات سمجھنے کی کوشش میں تھی


مریم عورت کے لیے قیمتی چیز اس کی عزت ہوتی ہے گلے میں پٹہ تو جانور کے بھی ہوتا ہے اسے پٹہ نہی سر کی زینت بناو یقین مانو مزید خوبصورت لگو گی"

گلہ میں لپٹے سٹولر کی طرف اشارہ کرتے وہ اسے بہت کچھ باور کرا چکا تھا


وہ اسے دیکھ رہا تھا جو گرین پرنٹڈ شورٹ قمیض اور پلازو میں گلاسس لگائے میک اپ سے پاک چہرے میں جوڑے میں بندھے بالوں میں تھی پہلی دفعہ وہ اسے لڑکیوں والی ڈریسنگ میں دیکھ رہا تھا


مریم کو اس کی بات ہمیشہ کی طرح اچھی لگنے کی بجائے بری ہی لگی تھی


اس کے ہلتے گلابی ہونٹ دیکھ کر وہ ہوش میں آیا


میرا ہاتھ"

دانت پیستے اس کی سخت گرفت میں ہاتھ چھڑوانے سے قاصر ہوئ اس شخص کے خامخاں رعب جمانے کی عادت اسے بلکل پسند نہی تھی


ڈرتے ہوئے تم بھیگی بلی لگتی ہو"

مراد نے مسکراتے اس کے کان کے قریب کہا


تم سے ڈرتی ہے میری جوتی"

کلستے وہ گلی کی اندر کی جانب تیزی سے بڑھی تھی

جبکہ وہ اس کی بات پر بالوں میں ہاتھ پھیرتا رہ گیا تھا

بے بی تمہارا دماغ جلدی درست نہی ہونے والا کچھ تو کرنا پڑے گا"

بڑبڑاتے اپنی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی تھی اور تب تک نہی ہلا تھا جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہی ہوئ تھی


-------------------------------------------------------


آڈیٹوریم کے عقبی حصے میں وہ اپنی باتوں میں مصروف تھی جب اپنی کلاس فیلو کی آواز سے پلٹی


لمظ تمہیں سر حیدر بلا رہے ہیں"


مجھے" وہ حیران ہوئ تھی


اس کے آفس کے باہر وہ شال درست کر رہی تھی اور سانس خارج کرتے اندر بڑھی


مے آئے کمینگ"


یس "بغیر پلٹے ہی کہا


بیٹھیں۔۔۔وہ پلٹتے اسے چیئر کی طرف اشارہ کر گیا

وہ جھجکتے بیٹھی تھی


آپ کے لیے ایک کام ہے"


وہی مخصوص پولائیٹ لہجہ جس سے وہ خار کھاتی تھی اور سب اسے پروفیسر کے اس سے پولائٹ لہجے سے چڑاتے تھے


مس کہاں کی سیر"

وہ اس کی چیئر پر جھکتے بولا"


یہ کیا آپ آپ پیچھے ہوں

اسے خوف محسوس ہوا تھا جو زرا سا بھی ہلتی تو اس کا سر اس کی تھوڑی سے مس ہوتا۔۔۔


ڈر لگ رہا ہے وہ مزید اس پر جھکا۔۔۔


آپ آپ کو وہ چھوڑے گا نہی دور رہیں مجھ سے وہ وجدان سے خوفزدہ ہوئ جسے اگر پتہ چلتا تو اس کے ساتھ لمظ کا قتل بھی پکا تھا


کون؟؟؟؟؟وہ پیچھے ہوا

جلن کا احساس ہوا کس کا حوالہ دے رہی تھی وہ"


آپ ۔۔۔کام۔۔۔ کام بتائیں"

شال کا سرا مضبوطی سے پکڑے وہ بس جانا چاہتی تھی اس کی معنی خیز نظروں سے کہیں دور"


جائیں" خود پر قابو پا گیا تھا

ہاں؟؟ وہ حیران ہوئ تھی لیکن اگلے لمحے فوری سے پہلے باہر نکلی


کیا ہوا لمظ کیا کہا...؟؟؟ از ایوری تھنگ اوکے" عزہ نے اسے جنجھلائے دیکھا


عزہ مجھے وہ شخص برا لگتا ہے اس کی نظریں وہ عجیب ہے" لمظ عجیب کشمکش میں تھی


وجدان کو کال کرنے کے لیے وہ قدرے سائیڈ پر تھی لیکن اسے لگ رہا تھا وہ کسی کی نظروں کے حصار میں ہے

فون کان سے لگائے یک دم اردگرد دیکھا مگر چند ایک سٹوڈنٹ کے علاوہ کوئ نہی تھا


کہاں گم ہو"

فون سے آتی اس کی بھاری آواز کی طرف وہ فوری متوجہ ہوئ


ک۔۔کہی نہی وہ خوفزدہ ہوئ تھی


کچھ چھپا رہی ہو لمظ از ایوری تھنگ اوکے" وجدان نے جاننا چاہا تھا


پلیز جلدی آ جائیں"وہ اس کی بات بدل گئ


یونی سے باہر نہی نکلنا دو منٹ میں تمہارے پاس ہوں گا"


جی" وہ محظ یہی کہہ پائ تھی


فائل بند کی تھی اور چابی لیتے وہ اٹھا


گاڑی سے نکلتے بغیر اس سے نظریں ملائے وہ اندر جا چکی تھی

وجدان کی پرسوچ نظروں نے اس کی خاموشی کا پیچھا کیا تھا

گاڑی گیراج میں کھڑی کرتے اندر کی طرف بڑھا


کیا کر رہی تھی تم وہاں؟؟؟؟

وہ اسے واشروم سے نکلتی دیکھ چونکی


شفاف نم چہرے اور گردن سے ٹپکتے پانی کے قطرے دور سے اسے نظر آ رہے تھے


کہ۔۔۔ کہاں وجدان

اس کو دیکھا جو ٹانگ پر ٹانگ جمائے اس کے روم میں صوفے پر بیٹھا سیگریٹ پی رہا تھا"

سیگریٹ کی سمیل شدید ناگوار گزری تھی

اپنے وجود پر نظروں کی تپش سے وہ بیڈ سے پڑا دوپٹہ اوڑھتی جب وہ قریب محسوس ہوا جو اسے اپنی طرف کھینچ چکا تھا


آہ"وہ کراہی جو اس کے براون بال جوڑے سے آزاد کرتے آہستہ سے مٹھی میں جھکڑ چکا تھا"

جب سامنے میں ہوں تو تمہاری سوچیں کہاں مرکوز ہیں مائے لو"


اس کےبراون بال مٹھی میں جھکڑے اپنے سینے سے لگاتے سرگوشی نما انداز میں کہا۔

سگریٹ اور پرفیوم کی ملی جلی خوشبو سے لمظ کا سر چکرایا تھا


کیا کر رہی تھی تم پروفیسر کے آفس میں"


وجدان کی سرد آواز سے لمظ کی سانس اٹکی تھی وہ کیسے جانتا تھا جان ہوا ہوئ


اسا۔۔۔اسائنمنٹ۔۔ ک۔۔کی بات کرنی تھی بے وجہ اس کے خوف سے جھوٹ بول گئ


بامشکل وہ اس کی قربت میں جواب دے پائ تھی

تنہا آفس میں جا کر"

وجد۔۔۔وجدان۔۔۔"

شرٹ کا فرنٹ بٹن کھلتا محسوس ہوا


پلیز۔۔۔"

اس کی اگلی حرکت سے آنکھیں سختی سے بند کرتے اس کی بلیک شرٹ کا کارلر زور سے پکڑے روکا تھا"


وہ نہی سمجھ پا رہی تھی وہ غصے میں ہے یا کس موڈ میں گاڑی میں تو وہ پرسکون تھا پھر یہ اس کا ہر انداز نیا لگتا


نیکسٹ ٹائم مجھ سے جھوٹ بولتے بی کیر فل ڈارلنگ"

سخت قسم کی جسارت کر کے وہ اسے چھوڑتے پیچھے ہوا


آئ ہیٹ یو"

رخ موڑے اپنی بے ترتیب دھڑکنیں درست کرتے گردن پر سرخ نشان دیکھتے وہ خفت سے سرخ پڑی تھی


وہ حیران تھی اس صورتحال سے پہلے وہ پروفیسر پھر وجدان وہ کچھ نہی سمجھ پا رہی تھی اسے کیسے پتہ چلا

اس کا رویہ زہر لگا تھا لمظ نے آنسووں پر بند باندھے غصے میں ہاتھ میں موجود اس کی دی ہوئ رنگ زور سے کھینچی جو پچھلے ہفتے اسے جان سے پیاری تھی


نہی اترے گی" وجدان کی دوبارہ آواز سے وہ پلٹی

بے بسی سے آنسو ٹپ ٹپ بہے تھے


یو ڈونٹ لو می مم۔۔۔ مجھے ٹارچر۔۔۔"


ششش " اس کی بات کاٹتے وارننگ دیتے ہاتھ کی انگلی کو چوما تھا جسے وہ سرخ کر چکی تھی

تمہیں پتہ بھی ہے تمہارے پاس کچھ بھی تمہارا نہی ہے پوری کی پوری تم میری ہو بے وجہ میری آنکھوں پر ظلم نہی ڈھایا کرو"

آنسو صاف کرتے اسے خود میں بھینچا جانتا تھا وہ اس رویے سے خوفزدہ ہو گئ تھی جو اپنا اختیار کھو جاتا تھا


تم ڈسٹرب تھی اس بات سے مجھ سے جھوٹ کیوں بولا بتاو"

اس کے بال سہلائے تھے


میں۔۔۔ میں خود نہی گئ بلایا تھا اس نے اس کی سخت گرفت میں اٹکتے بتایا تو کیا یہ جھوٹ بولنے کی سزا دی تھی اس کے سینے سے لگے وہ سوچ گئ

وجدان کا سرد تاثر ابھرا تھا


کسی کے کہنے پہ بھی تم کہی بھی نہی جاو گی سمجھ رہی ہو نہ میری جان میری ہر بات کو سیریس لیا کرو ورنہ"

لمظ کو لگ رہا تھا آج پھر سے وہ اسے دھمکا رہا ہے


دل چاہا تھا اور زور و شور سے روئے پر وہ یہ کر کے مزید اس کی کوئ بھی شدت افورڈ نہی کر سکتی تھی


آنسو صاف کرتے اس کے ماتھے پر اپنے تشنہ لب رکھے تھے

وہ جا چکا تھا


برے ہو تم ڈانٹ کر پیار کرتے ہو اپنا ماتھا، گردن اور ہاتھ رگڑ گئ

ایک پرسنٹ جو مجھے آپ سے پیار ہوا تھا نہ وجدان وہ بھی ختم"

اس کا لمس مٹاتے خود کو باور کرا رہی تھی جو کے ناممکن تھا 

اتنی صبح کہاں؟

وہ نماز پڑھنے کے بعد لاونج میں تھیں جب وجدان کو اتنی صبع تیار کہی جاتے دیکھا


کام ہے آ جاوں گا" وہ نارمل لہجہ رکھ گیا


کام بتاو بھی اپنی ماں کو"

باپ کی آواز سے قدم تھمے وہ نہی جانتا تھا وہ بھی وہیں بیٹھے ہیں


یار ڈیڈ بدلہ لیں گے آپ کی بیوی کو ہینڈل کرنا دنیا کا بہت مشکل ترین کام ہے رحم کریں معصوم بیٹے پر وجدان نے صوفے کے قریب ہوتے ان کے کندھے پر ہاتھ پھیلاتے کہا


ہاں رہ گئے تم معصوم" وہ دانت پیس گئے


کیا باتیں ہو رہیں ہیں صدف نے قریب ہی کان لگانے کی کوشش کی تھی

کچھ نہی موم سیاست کا ٹوپک ڈسکس کر رہے ہیں کیوں ڈیڈ؟

وجدان نے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھتے تائید چاہی


ایک تو یہ سیاست میرے بیٹے کو بھی پھسا لیا"صدف کا موڈ بگڑا


دیکھا اسی لیے میں نے کوئٹ کر دی وجدان نے پھر سے ان کے قریب سرگوشی میں کہا جو غصے سے دیکھ رہے تھے


اچھا آج جانا ضروری ہے کیا بہن کا اتنا اہم دن ہے"

صدف نے پھر سے باتوں میں مصروف دیکھ کر یاد دلایا

وانیہ کی اینگینجمنٹ اور نکاح تھا آج جو شادی سے پندرہ دن پہلے رکھ لیا تھا اس کے سسرال والے چاہتے تھے کوئ رسم ہو جائے لہذا سب نے ملکر انگینجمینٹ کے ساتھ نکاح کا ڈیسائیڈ کر لیا تھا


موم جلدی آ جاوں گا اچھا میں نکلتا ہوں" وہ اب نکلنے کی تیاری میں تھا


کچھ کھا تو لو ناشتے کے بغیر جاو گے" وہ فوری اٹھیں تھیں

نہی لیٹ ہوں باہر سے کچھ کھا لوں گا"وہ ایک نظر ڈالتا مطمعین کر گیا


اچھا خیریت سے جاو صدف اس پر دعا کا حصار باندھ گئیں


-------------------------------------------------------


وہ ناشتہ ان کے روم میں لے کر آئ


گرینی آپ ٹھیک ہیں ناشتے پر بھی نہی آئ

مریم نے انہیں بستر پر لیٹے دیکھ فکر مندی سے پوچھا وہ صبح جلدی اٹھ جاتی تھیں


ہاں بس تم جا رہی ہو وہ اٹھنے کی کوشش میں تھیں

آپ کو تو بخار ہے گرینی لیٹی رہیں میں نہی جا رہی"

اٹھنے کی کوشس میں ان کے بخار سے تپتے ہاتھ سے فوری پریشان ہوتے ان کے سرہانے بیٹھی تھی

مجھے کیوں نہی بتایا چلیں ہم ڈاکٹر کے پاس چلیں

وہ پریشان سی ہوئ


نہی میں ٹھیک ہوں مریم تم پریشان نہی ہو۔۔۔"

وہ اسے مطمعین کرنے لگیں


کہاں ٹھیک ہیں میں نہی جا رہی بیگ پھینکتے وہ جانے کا ارادہ ترک کر گئ آنسو باہر آنے کو تھے وہ کیسے بے خبر رہی ان کی حالت سے


اچھا پریشان تو نہی ہو وہ اسے لیٹے ہی اپنے ساتھ لگا گئیں تھیں


میں چائے گرم کر کے لائ ٹھنڈی چائے لے کر وہ باہر چلی گئ تھی

دوائ کھا کر وہ سو چکیں تھیں مگر خود پریشان تھی وہ

فون کی رنگ سے ارتکاز ٹوٹا

کون؟

کیسی ہو۔۔۔۔

فون کان سے ہٹائے دانت کچکچائے


بے بی آج میوٹ پہ ہے"

"مراد کی شوخ آواز پھر سے ابھری


پلیز میں پریشان ہوں دماغ نہی خراب کرو وہ فضول جواب دینے کی بجائے کھٹاک سے فون بند کر گئ


اسے کیا ہوا؟؟؟ مراد کو ہضم نہی ہوا


ٹھیک پندرہ منٹ بعد دروازہ نوک ہوا تھا


دروازہ کھولتے اسے سامنے دیکھ اس کا حیرت اور صدمے سے منہ کھل گیا

واٹ آ پلیزینٹ سرپرائز تم گھر تھی چلو گرینی کے بہانے تم سے بھی مل لوں گا اسے سائیڈ پر کرتے وہ بے تکلفی سے اندر آیا


کیوں آئے ہو"وہ بری طرح چیخی تھی


تمیز تو نہی ہے ویسے گھر آئے مہمان سے ایسے بات کرتے ہیں

صوفے پر بیٹھتے اس کے تیکھے نقوش دل میں اتارے تھے


ویلے ترین انسان پولیس سٹیشن میں کوئ کام وام نہی ہے تمہیں جو آوارا لڑکوں کی طرح لڑکیوں کے گھروں میں یوں پھرتے ہو"

وہ خشمگیں لہجے سامنے بیٹھے ڈھیٹ شخص کو ملاحظہ کر گئ


پہلی بات میری نائٹ شفٹ ہے اور شرافت تو دیکھو تم میری میں لڑکیوں نہی صرف تمہارے گھر وہ بھی صرف دوسری دفعہ آیا ہوں چلو اب چائے کوفی کا انتظام کرو

اس کا غصہ سے بھرا سرخ چہرہ دیکھتے بھی اس کا اطمینان قابل دید تھا


زہر نہ لے آوں" وہ سامنے والے صوفے پر بیٹھی تھی


آپ کے ہاتھوں سے زہر بھی کھا لیں گے اس کی آہستہ سی بات پر بائیں آنکھ دباتے جواب دیا


فلرٹی بے شرم" مریم نے دانت پیسے تھے


گرینی کہاں ہیں؟ نظریں ارد گرد گھماتے وہ ان کی غیر موجودگی پر پوچھ گیا


سو رہیں ہیں وہ اور اب اپنا شور بند کرو اور جاو یہاں سے" بے مروتی کی انتہا کی تھی


کیا رٹ لگائ ہے جاو جاو نہی جا رہا میں کرو جو کرنا ہے

ارے مراد کیسے ہو تم بیٹا"

گرینی باہر کیوں آئیں ہیں وہ سہارے دینے فوری قریب گئ تھی


آپ ٹھیک نہی تو چلیں میں آپ کو ہوسپیٹل لے کر چلوں"

وہ طبعیت میں بوجھل پن محسوس کرتے بولا


نہی بیٹا مریم بھی بضد تھی تھوڑا سا بخار تھا بس اب میں ٹھیک ہوں" وہ مسکراتے انکاری تھیں


چلیں بہتر"

مریم اس کی فرمانبرداری سے کڑھ رہی تھی


گرینی میں تو آپ سے ملنے آیا تھا یہ مجھے نکال رہی تھی"

اس کے بگڑے تاثروں پر معصومیت کی انتہا کی


مریم " گرینی نے گھورا

وہ کوفت سے منظر سے غائب ہوئ


تم اسے پسند کرتے ہو"

وہ جو کیچن کی ونڈو سے اسے دیکھنے میں مصروف تھا ان کی بات پر چونکا


بتاو"اسے چپ دیکھ کر وہ دوبارہ بات پر زور دے گئیں


نہی۔۔۔۔شائد ہاں" چوری پکڑے جانے پر وہ شرمندہ ہوا


سیدھی بات کرو اگر کرتے ہو تو پھر طریقے سے رشتہ لے کر آو"

گرینی نے اس کی بات پر سنجیدگی سے کہا


کیا واقعی" خوشگوار حیرت ہوئ تھی دل کے جزبات تو اس کے لیے پچھلی ملاقات کے بعد ویسے ہی بدلے تھے


آج شام ریڈی رہنا"


کیوں تمہارا ولیمہ ہے" مریم نے کوفت سے کیچن میں اسے سر پر سوار دیکھتے کہا


وہ تو تمہارے ساتھ ہو گا نہ"

سرگوشی کرتا لہجہ گرم سانسیں کندھے اور کان پر محسوس کرتے پل بھر کے لیے ہاتھ تھما تھا جب وہ غصے سے پلٹی


تم تم لائن مار رہے ہو مجھ پر اور یہ کیا ہے پیچھے ہو" ہاتھ سے اسے پیچھے دھکہ دیا جو اس کے بے حد نزدیک تھا


لائن نہی رشتہ مانگ رہا ہوں تمہارا "

ہنوز سنجیدگی سے کہا اس کے چہرے پر کہیں بھی اسے مزاق کی رمق دکھائ نہی دی تھی


دفعہ ہو جاو مراد میں تمہارا منہ توڑ دوں گیں" وہ شدید غصے میں آئ زچ آ چکی تھی وہ اس سے


شام سات بجے تک ڈھنگ کی لڑکیوں والی ڈریسنگ کرتے ریڈی رہنا گرینی سے پرمیشن لے لی ہے میں نے سمجھی کچھ ضروری لوگوں سے ملوانا ہے تمہیں

کندھا جان بوجھ کر اس ٹکڑاتے اسے آڈر دیتے وہ جا چکا تھا


میری جوتی جاتی ہے تمہارے ساتھ" وہ کلستی رہی


--------------------------------------------------------


ڈرائیو کرتے مسلسل اسے لگ رہا تھا کوئ اس کا پیچھا کر رہا ہے

اپنا وہم سمجھا تھا

ابھی وہ سائیڈ کٹ لیتا جب وہی وائٹ گاڑی اپنے پیچھے دیکھی وجدان کا شک اب یقین میں بدلہ تھا

ہونٹوں پر مسکراہٹ آتے روٹ چینج کرتے اسے اپنے جال میں ٹریپ کیا

بندہ پریشان ہوا تھا جو اسے فولو کر رہا تھا

جو اسے کافی کھپا چکا تھا


سنسان راستے پر لاتے وہ گاڑی کی سپیڈ حد درجے تک سلو کر چکا تھا

وہ بندہ اب کوفت میں مبتلا ہوا اس کی اتنی سلو سپیڈ سے تھک ہار کر وہ اپنی گاڑی آگے لے جانے لگا جب یک دم اس کی گاڑی ریورس ہوتے اس کے آگے رکی تھی

گاڑی میں بیھٹے شخص کا سانس اٹکا جب وہ گاڑی سے اترا

اس سے پہلے کے وہ بیک کرتا اس کا ارادہ بھانپتے وہ براون جیکٹ سے پسٹل نکالتے اس کے ٹائر پر فائر کر چکا تھا


اس شخص کو خوف محسوس ہوا


نکل باہر" فرنٹ ڈور کھولتے وہ اسکے قریب تھا

ڈونٹ" اس کا گن نکالتا ہاتھ پھرتی سے پکڑے باہر کھینچا

سیکسٹی سیکنڈ یعنی ایک منٹ ہے تمہارے پاس کس کے کہنے پر تم پچھلے پندرہ دنوں سے مجھے فولو کر رہے ہو وجدان نے گن اس کی کنپٹی پر رکھی تھی


میں میں نہی فولو" خوف سرائیت کیے تھا وہ کتنے دن سے موقع کی تلاش میں تھا مگر وہ جانتا ہے کے وہ اسے فولو کر رہا تھا


ur one minute is over


فائر اس کی بازو میں کیا تھا


آہ۔۔۔!!! درد سے اس کی چیخ گونجی خون تیزی سے بہہ رہا تھا


کیا خیال ہے" ابرو اچکاتے گن ری لوڈ کی تھی


ملک رحمان نے کہا تھا تمہیں شوٹ کر کے ڈرانے کو پلیز مجھے مت مارنا وہ فوری منت پر اترا تھا

جب فائر اس کی دوسری بازو میں کیا


ملک مجھے ڈرائے گا طنزیہ مسکراہٹ لبوں پر در آئ

اسے کہنا پنگے لینے سے باز آ جائے کیوں اس کی بوڑھی ہڈیوں میں سکون نہی ہے ورنہ اس بار وجدان شاہ کے ہاتھوں ضائع ہو جائے گا آئندہ مجھے نظر نہی آو ورنہ"

اشارہ اس کی ٹانگوں کی طرف کیا


اس کا گال تھپتپھاتے وہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھا

جبکہ وہ وہی تکلیف سے کراہ رہا تھا


-------------------------------------------------------


کہاں ہو تم؟

آدھے گھنٹے میں گھر ہوں گا ڈیڈ مجھے پتہ ہے آپ مجھے ڈانٹنے کے بہانے ڈھونڈھتے ہیں اسی لیے آپ سے پہلے سارا انتظام کروا دیا ہے سو ہائیپر نہی ہوں وہ مسکراتے فون پر بولا


جب کے وہ جو اس کی کلاس لینا چاہتے تھے خاموش ہو گئے


ہائ فائ کلاس کے لوگ سب انوائیٹ تھے

فنکشن فارم ہاوس میں ارینج تھا


واو وانی آپی آپ بہت پیاری لگ رہیں ہیں لمظ نے دل سے تعریف کی جو اسے وائٹ قیمتی ڈریس میں تیار ہوتے دیکھ رہی تھی


لمظ تم ابھی بھی تیار نہی ہوئ جلدی کرو بیٹا صدف نے اسے جھڑکا"


میں بس ہو رہی ہوں وہ صدف کی آواز پر چینج کرنے کے لیے فوری اٹھی

روم میں آتے وہ اپنا لیا ڈریس نکال رہی تھی جب فون رنگ ہوا

فون ہاتھ میں لیتے دل اتنی زور سے دھڑکا تھا کہ ابھی باہر نکل آئے گا وہ اس کے پاس موجود نہی تھا پر پھر بھی لگ رہا تھا وہ پاس ہے

فون اس کے ہاتھ میں چیختے بند ہو چکا تھا پر نہی ریسیو کیا


جب اس کا میسج موصول ہوا


مجھے مجبور نہی کیا کرو کے تمہارے ساتھ برا پیش آوں تمہاری چھوٹی سی جان مجھے ہینڈل نہی کر سکتی پھر"


ٹیکسٹ پڑھتے ہی نارمل ٹمپریچر میں بھی اسکی بات سمجھتے ماتھے پر پسینہ آیا تھا جب اس کا اگلا ٹیکسٹ آیا


جو ڈریس میں نے گفٹ کیا تھا وہ آج پہنو گی خود سے سلیکٹ کیا ہوا ڈریس واپس رکھو آدھے گھنٹے تک میں واپس آ رہا ہوں اور غلطی سے بھی میرے علاوہ کسی کے ساتھ جانے کی کوشش بھی نہ کرنا لمظ وجدان شاہ ورنہ سزا کے لیے تیار رہنا پھر"

اس کی حالت اس ٹیکس کے بعد سوچتے وجدان کے ہونٹ مسکرائے تھے فون ڈیش بورڈ پر رکھتے سپیڈ تیز کی تھی


کانپتے ہاتھ سے فون رکھا اور وہ ڈریس واپس رکھا اور وہ ڈریس لیا تھا جو اس نے برتھڈے گفٹ کیا تھا کوئ شک نہی تھا کے وہ اس کی نازک جان سیکنڈ میں بے جان کرنے میں ماہر تھا


مرر میں خود کو دیکھا

نیوی بلیو کلر میں نیٹ کی پاوں کو چھوتی فراک جس کے بازو بھی نیٹ کے ہی تھے فرنٹ اور بیک گلہ کافی ڈیپ تھا فراک میں اس کے سراپے کی ساری دلکشیاں نمایاں تھی

اسے خود شرم آئ تھی ہمیشہ سے وہ کھلے شرٹس اور کرتے ہی استعمال کرتی تھی پر یہ ڈریس شائد فٹنگ میں تھا


بیٹا چینج نہی کیا ابھی تک باقی لفظ تو اسے دیکھتے بول ہی نہی پائیں تھیں

یہ کب لیا تھا ڈریس مما صدقے یہ میری بیٹی ہے تمہیں تو میک اپ کی بھی ضرورت نہئ بات بدلتے وہ حیران ہوئیں تھیں اس کے دلکش سراپے اور میک اپ سے پاک اس کے تیکھے نقوش دیکھتے

مما نہی کریں مجھے شرم آ رہی

وہ ان کی بات پر بری طرح جھنپتے فوری ان کے ساتھ لگی تھی


میرا بچہ میں روم میں ہی بھیج دیتی ہوں بیوٹیشن کو وہ یہی تمہیں تیار کر دے گی اور جلدی ہو جانا بیٹا سوا چھ ہو چکے ہیں جلدی جانا ہے

جی مما" بولتے ہی ایک آدھ میچنگ جیولری نکال رہی تھی


آ گئے ہو تم جلدی تیار ہو جاو اب میزبان ہی لیٹ ہیں یہاں تو لمظ کے کمرے سے نکلتے صدف نے اسے لاونج میں دیکھتے طنزیہ کہا

دو منٹ بس آپ لوگ نکلیں میں وہاں پہنچ جاوں گا


واو میم رئیلی آپ بہت پیاری لگ رہیں ہیں تیار کرتے بیوٹیشن نے دل سے تعریف کی


خود کو دیکھ رہی تھی جوڑے میں بندھے براون بال جن میں سے چند ایک لٹیں باہر تھیں لائنر اور مسکارے سے بوجھل گرے آنکھیں ہائ لائٹ کیے گلابی گال اور ڈریس کی مناسبت سے لائٹ سی لپسٹک وہ مکمل تیار تھی


----------------------------------------------------------


تم تیار نہی ہوئ"

آپ خود چل کر کیوں آئی ہیں طبعیت خراب ہے مجھے بلا لیتیں

وہ جو فون پر بزی تھی ان کے اپنے روم میں آنے سے اٹھ کر بیٹھی


تیار کیوں نہی ہوئ تم جواب دو


مجھے کہیں جانا تھا کیا۔۔؟ وہ انجان بنی


مریم مراد آ رہا ہے میں نے اسے پرمیشن دی ہے تم تیار ہو اس کے ساتھ جانا ہے تمہیں وہ اپنا فیصلہ سنا گئیں


لیکن مجھے نہی جانا اس چپڑ گنجو کے ساتھ کہی بھی آپ آپ ریسٹ کریں آپ کی طبعیت نہی ٹھیک"

اس کو لقب سے نوازتے بات بدلی تھی


دو منٹ میں تیار ہو سمجھی خود جہاں مرضی جاتی ہو آج میں اگر کہہ رہی ہوں تو تمہارے نخرے نہی ختم ہو رہے گرینی نے اب کے غصے سے کہا تھا

وہ جو رشتے کی بات سنتے ان کی منتیں کر کے گرینی کو تسلی کرائ تھی کے وہ اس کا خیال رکھے گا اور اپنے ماں باپ سے اسے ملوانا تھا


گرینی آپ کو کیا ہو گیا ہے یار اس کی وجہ سے غصہ کیوں ہو رہیں ہیں

مریم کو تو یہ جانے کی منطق سمجھ نہی ائ


تم تیار ہو رہی ہو یا نہی سیدھا جواب دو۔۔وہ بھی بضد تھیں


نہی" جواب دیتے وہ آرام سے لیٹی تھی


ٹھیک ہے پھر مریم کل سے تم باہر قدم بھی نہی رکھو گی اگر تم نے میری بات نہ مانی تو وہ سخت تیوروں سے باور کراتے اٹھیں


چلو جی کیا مصیبت ہے یہ "مریم نے کوفت سے پہلو بدلہ


---------------------------------------------------------


ہیلز پہنے کے لیے وہ صوفے پر بیٹھی سٹرپ بند کرنے کی تگ و دود میں تھی

روم میں موجود لڑکی جب کسی کے اشارے سے باہر چلی گئ


وہ دروازے میں کھڑا ہی اس کی ہر ادا ملاحظہ کر رہا تھا اپنے اور اس کے درمیان موجود دو قدم کا فاصلہ سب سے بڑا دشمن لگا تھا



لمظ چلو بیٹا

دروازے کے پار صدف کی آواز سنتے جی مما بولتے ہی وہ اٹھی تھی کہ وجدان کو اپنے روم میں دیکھتے اپنی پوزیشن کا خیال آیا وہ جو سٹریپ بند کرنے کو جھکی تھی اس کی نظروں کی تپش سے سیدھے ہوتے فوری جو کاوچ پر دوپٹہ رکھا تھا وہ اوڑھا نہی لپیٹا تھا


یا اللہ ہمت دے ورنہ میں اس بندے کی نظروں سے ہی مر جاوں گی جوتا وہی چھوڑتے لڑکھڑاتے قدم سے وہ کسی طرح صدف کا سہارا لینا چاہتی تھی

وجدان نے مسکراہٹ دباتے اس کی غیر ہوتی حالت دیکھی جو اس کے ہوش اڑانے کے لیے سارے ہتھیاروں سے لیس تھی


لمظ آ بھی جاو باہر"

دروازہ کھولنا چاہا تھا جب اپنی گردن سے دوپٹہ سرکتا محسوس ہوتے وہی دروازے پر ہی ہاتھ تھم چکا تھا


وجد۔۔۔"


میرے ساتھ چلاکی لگاو گی موم سے کہو کے تم تیار نہی ہوئ ابھی اور میرے ساتھ جاو گی کان پر اس کا سلگتا لمس محسوس کرتے رہے سہے اوسان بھی خطا ہو چکے تھے


میں۔۔ میں کیسے پلی۔۔۔پلیز

ٹوٹے پھوٹے لفظوں سے بولتے اس کی سرگوشیوں والے لمس محسوس ہوتے بس وہ زمین بوس ہونے کو تھی


بیٹا کیا ہے دروزہ کیوں نہی کھول رہی لیٹ ہیں ہم

وہ پورا اس پر جھکا تھا لوکڈ پر سے ہاٹھ ہٹاتے

لمظ نے رخ موڑتے کانپتے ہاتھوں سے اس کے دونوں ہاتھ تھامے روکا تھا


سٹیپ آ سائیڈ پلی۔۔پلیز۔۔۔"

بے بسی سے وہ بول گئ


یو میک می کریزی رائٹ ناو"

اس کا دوپٹہ ہٹاتے وہ اس کا سر تا پاؤں جائزہ لیتے وہ نظریں جھکا گئ


مم۔۔۔مما میں۔۔۔۔ میں۔۔۔وجد

اگلے عمل پر وہ اس کے گلے لگ چکی تھی جب اس کے ہونٹ اپنی بیوٹی بون پر محسوس ہوئے تھے


کہو ورنہ یہاں سے" بہکتے لہجے میں اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھی تھی

آنکھیں زور سے میچتے اس کی شرٹ دونوں مٹھیوں میں جکھڑے ہمت باندھی تھی


لمظ جواب تو دے دو کیا کر رہی ہو تم "صدف کی جھنجھلائ آواز پر وہ بولنے کی سعی کر گئ


مما میں تیار نہی ہوں ابھی وجد۔۔وجدان کے ساتھ آوں گیں آپ جائیں

روانی میں بولتے دل چاہا تھا زمین پھٹے اور اس میں سما جائے جو اس کے سہارے کھڑی تھی


اچھا چلو پہلے بول دیتی پتہ نہی کیا کر رہی تھی


جب محسوس ہوا کے وہ باہر نہی ہیں وہ سیدھی ہونے لگی


میری جان میرے اتنے سے عمل سے یہ حال ہے آگے کیا ہوگا تمہارا"

اپنے کان میں اس کی کی گئ سرگوشی اس کی بات کا مطلب سمجھتے لمظ کی زبان تالو سے چپک چکی تھی جوہلنے کی کوشش ترک کرتی اس کے سینے سے لگی رہی تھی


نہی جانا چلو پھر آج" اسے ہلتے نہ دیکھ بات ادھوری چھوڑ دو قدم کے فاصلے پر ہوا تھا اور اگلا عمل لمظ کو لگا آج وہ مر جائے گی


کہ۔۔کہاں ج۔۔جا رہے آپ۔۔ پلی۔۔پلیز

وہ اسے بازوں میں بھر چکا تھا


وجد۔۔۔وجدان می۔۔میں مر جاوں گی نہ کریں

اس کے سینے میں منہ دیتے آنسوں پر ضبط کرتے ٹوٹے پھوٹے لفظ استعمال کیے شرم حیا غصہ سب کچھ اس وقت اس بندے پر تھا جسے کوئ خیال نہی تھا

باہر کوئ نہی تھا سب جا چکے تھے

اپنے روم میں لا کر وہ اسے نیچے اتار گیا


ہ۔۔ہم۔۔۔یہ۔۔یہاں۔۔۔ کیوں آئے۔۔کیا کر رہے پلیز نہ کریں وجدان

وہ اسے دروازہ لوکڈ کرتے دیکھ روہانسی ہوتے بھاگنے کی جگہ ڈھونڈ رہی تھی


تیاری کرواو میری شاور لے کر آ رہا ہوں تب تک میری کبرڈ سے آج کے لیے ڈریس نکالو میرا جلدی

آرڈر دیتے وہ واش روم میں جا چکا تھا


وہ وہی اپنی جگہ سکڑی سمٹی کھڑی تھی


جب دس منٹ بعد باہر آتے اسے ویسے ہی دیکھا


نہ۔۔۔نہی۔۔ پلی۔۔۔پلیز وجدان

دونوں آنکھیں زور سے بند کیں تھیں جو شرٹ لیس تھا اسے پھر سے وہ اپنے قریب بڑھتے دیکھنے لگی


ایسی حرکتیں کیوں کرتی ہو پھر میں بندہ بشر ہوں یار بہک سکتا ہوں پھر پچھتاو گی تم"

اس کی دونوں میچی آنکھوں پر باری باری جھکا تھا


بیڈ پر بیٹھتے ایک آنسو کا قطرہ بہا تھا

جو اسے اپنے سحر میں چھوڑتے اب اپنی بلیو شرٹ کے بٹن بند کر رہا تھا


وجدان پھر قریب گیا تھا وہ بس اب چپ تھی لفظ ختم تھے اپنی حالت نہی سمجھ پا رہی تھی

ڈریسنگ پر اسے بٹھاتے کف لنکس لگاتا بالوں میں کومب کرتے وہ اسے نظروں کے حصار میں لیے تھا جو نظریں جھکائے پتہ نہی کیا تلاش کر رہی تھی


سپرے کرو" وہ اپنا پرفیوم اسے تھما گیا تھا

وجد۔۔۔وہ منع کرنا چاہتی تھی


جلدی کرو جب وہ مزید قریب گیا تھا

ڈرتے فوری اس کے کف اور گردن کے پاس کیا تھا

میری آنکھوں میں تو دیکھو"

اس کا جھکا چہرہ اوپر اٹھاتے اس کے دانتوں تلے دبائے لب اپنے انگھوٹھے سے آزاد کرائے تھے


کیا تمہیں میرا قریب آنا اچھا نہی لگتا بتاو "

اس کی آنکھوں کی نمی محسوس کر گیا


بتاو" وہ نرمی سے آنکھیں کے کنارے صاف کر گیا


مم۔۔مجھے نہی پتہ مم۔۔۔مما کیا سوچیں گیں"وہ شدت سے روئ کے آنکھیں سرخ کر چکی تھی


کیا سوچیں گیں" دونوں ہاتھ ڈریسنگ پر دائیں بائیں رکھتے وجدان نے اس کی پریشانی پر اپنی بے ساختہ امڈتی مسکراہٹ دبائ تھی


تمہیں برا لگتا ٹھیک ہے میں قریب نہی آوں گا تمہارے"

وجدان دور ہونے لگا تھا جب وہ اس کی بازو تھامتے نفی کر گئ تھی


آئ ڈونٹ نو پلیز سوری م۔۔۔میں نہی سمجھ پاتی مجھے کیا ہو جاتا

وہ روتے جیسے اپنی غلطی کا اعتراف کر گئ


وہ پلٹتے اسے خود میں سمیٹ گیا تھا اس کی حرکت پر ڈھیروں پیار آیا


رو کر میری زیادہ اٹینشنز چاہتی ہو تم"

اس کے بالوں کو چومتے کہا جو اب پرسکون سی اس کے ساتھ لگی تھی

گاڑی سے اترتے اس کی بلیو نفیس شال درست کی تھی جس سے اس کے بازو اور فراک کی اگلی اور پچھلی دونوں سائیڈ کور ہو گئ تھیں


پرفیکٹ"

اس کے ماتھے پر لب رکھتے بولا وہ حیرت سے بس اسے تک رہی تھی

اپنی سائیڈ سے نکلتے اس کی سائیڈ کا دروازہ کھولتے اپنی چوڑی ہتھیلی اس کے سامنے پھیلائ تھی ایک پل اسے دیکھا جو بلیو جینز شرٹ پر گرے جیکٹ پہنے ہلکی سی شیو اور مردانہ وجاہت سے اس وقت پوری طرح اس کے حواسوں پر چھایا تھا


آئ نو میں بہت ہینڈسم لگ رہا ہوں پر تمہارا یوں دیکھنا نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے" اس کے مسلسل دیکھنے پر وہ مسکراتا کان کی لو لبوں سے چھوتے بولا


وہ اس کی بات اور عمل سے ہوش میں آئ تھی اور فوری جھکی نظروں سے ہاتھ تھاما


جدید طرز کے بنے پورے فارم ہاوس کو لائنٹنگ اور خوبصورت وائٹ اور ریڈ روزز سے سے سجایا تھا

فارم ہاوس میں اینٹر ہوتے کافی لوگوں کی ستائشی نظریں تھیں دونوں پر نکاح کے بعد یہ پہلا فنکشن تھا جو وہ اس کے ساتھ یوں اٹینڈ کر رہی تھی سب کی نظریں خود پر مرکوز پا کر وہ جھجکی تھی جب اس کے ہاتھ کا نرم دباو اپنے ہاتھ پر محسوس ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔


صدف نے انٹرنس سے دونوں کی نظر اتاری تھی بلاشبہ وہ دونوں ایک ساتھ بہت پیارے لگ رہے تھے


وہاں بنے سٹیج پر گئے تھے جہاں طحہ پہلے سے براجمان تھا وجدان وانیہ کے ہونے والے شوہر طحہ سے ملا تھا

سالے صاحب مولوی صاحب کو کافی انتظار کرایا ہے آپ نے"

وہ جتاگیا کہ اس کے انتظار میں تھے

وجدان نے معذرت کرتے صرف مسکرانے پر اکتفا کیا


وہ لمظ کو چھوڑنے اندر روم میں گیا جہاں وانیہ نکاح کے لباس میں تیار بیٹھی تھی

جلدی نہی آ گئے آپ دونوں" وانیہ نے نفیس سا طنز کر گئ


لمظ نے لیٹ کیا میں تو کب سے ریڈی تھا"

اسے ساتھ لگاتے وہ سارا ملبہ اس پر ڈال گیا


میں نے نہی کیا آپی انہوں نے میرا میک اپ خراب کیا تھا" وہ روہانسی ہوتی اس کی حرکتیں یاد کر گئ

جبکہ اس کی بات پر صدف اور وانیہ نے معنی خیز نظر سے وجدان کو دیکھا جو اس کی بات پر خجل سا ہوتے باہر نکلا تھا


کچھ ٹائم بعد دونوں کا نکاح وجدان کی موجودگی میں ہوا

ایجاب وقبول کے بعد وہ سب سے مل کر رو رہی تھی یہ ٹائم ہی ایسا ہوتا ہے


بس کرو وانی میری ساری نئ شرٹ خراب کر رہی ہو یار اور ویسے بھی ابھی تو پندرہ دن کے لیے مزید جان کھانے کے لیے تم یہی ہو" وجدان نے اسے ساتھ لگائے ماحول کو خوشگوار کرتے کہا


بھائ میں جان کھاتی" روتے ہوئے وہ چڑی تھی


تو اور کیا یار سکون ہو گا" ارادہ اس کا موڈ بحال کرنے کا تھا

بھائ" وہ آنسوں کی آمیزیش میں بھی چیخی


اچھا اچھا سوری یار اب میک اپ نہی خراب کرو مزاق کر رہا ہوں"

جبکہ صدف اور وانیہ روتے ہوئے بھی مسکرائیں

کچھ ٹائم بعد اسے طحہ کے ساتھ رنگ سرمنی کے لیے سٹیج پر بٹھایا تھا


---------------------------------------------------------


وہ پیر پٹختے باہر آئ تھی جہاں وہ اس کا گاڑی میں ویٹ کر رہا تھا


ہائے چشمش"

وہ گاڑی سے ٹیک لگائے اسی کے ویٹ میں تھا


چپ ہی رہنا مجھے بلانے کی کوشش بھی نہ کرنا ورنہ تمہارا سر پھاڑ دوں گی"

غصے میں تپی سی فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے دروازہ ٹھاہ سے بند کر گئ


مراد نے مسکراہٹ ضبط کرتے اس کا جائزہ لیا وہ میک اپ میں بس ہونٹوں سے ملتی جلتی لپسٹک میں بلیک گولڈن کام والے شورٹ کرتے کیپری اور نیٹ کے گولڈن دوپٹے سے الجھی سی تھی جبکہ لمبے سیدھے بال کمر پر لاپروا کھلے تھے گندمی رنگت لمبے قد سے وہ اسے اپنی طرف مائل کر رہی تھی

اور خود وہ بلیک ڈنر ڈریس میں تھا وہ اس کی شکل دیکھتا ڈرائیونگ کے دوران خاموش رہنے میں عافیت جان گیا


چلو"

وہاں پہنچتے وہ گاڑی کا دروازہ اس کے لیے کھول گیا جو ابھی خونخوار بنی تھی


بے بی بہیو لائک آ کپل یار میرے پاس پاٹنر نہی تھا اسی لیے تمہیں کہا"

اس کے قدموں سے قدم ملاتا وہ اسے سمجھاتے بولا


جسٹ شٹ یور ماوتھ گرینی کو کیا پٹیاں پڑھائیں ہیں تم نے جو وہ ایک انجان پر بھروسہ کر رہیں ہیں

اس کی بکواس ضبط کرتے وہ اچھنبے سے پوچھ گئ


اب اللہ کا دیا سب کچھ ہے ماشااللہ سے عزت' شکل، سیرت اور دولت وہ الگ بات ہے کبھی غرور نہی کیا ان کو اور کیا چاہیے تھا بھروسے کے لیے۔۔"

اپنی تعریفوں کے پل باندھتے اس کے ساتھ اندر داخل ہوتے دانتوں کی باقاعدہ نمائش کی تھی


ویسے کہاں آئے ہیں" یہ تو پوچھا ہی نہی تھا


ہاں وہ میرے دوست پلس بھائ کی بہن پلس میری بہن کا نکاح ہے آج"


جبکہ اس کے اتنے لمبے تعارف پر جی بھر کر کڑھی تھی

لیکن اندر داخل ہوتے سب سے پہلے سامنے کھڑے شخص پر نظر پڑھتے مزید کلس کے رہ گئ تھی


بہت پیارے لگ رہے ہو دونوں آج مجھے بہو والی فیلنگ محسوس ہوئ ہے وہ مسکراتے اسے ساتھ لگاتے بولیں

وہ اس کی موجودگی میں اس تعارف پر شرمائ تھی

اسے صدف کے پاس چھوڑتے وہ مڑنے لگا تھا جب اس کی بے باک بات سے ایک بار پھر وہ سرخ پڑی تھی


اپنی جان آپ کے حوالے کر رہا ہوں زرا نظر لگنے سے بچائیے گا"

اسے نظروں کے حصار میں لیتے کہا


جاو تم نہی لگنے دیتی" مسکراتے اس کے کندھے پر چپت رسید کی

وہ اس پر ایک نظر ڈالتے لوگوں کے ہجوم میں غائب ہوا تھا


ہم ٹھیک ہے ہر بندے کا آئیڈی کارڈ چیک کرنا ہے کسی کو بھی بغیر چیکنگ کے اندر نہی آنے دینا جو بھی مشکوک لگے مجھے انفورم کرنا اوکے

ایئر پیس پر وہ ہائلی سیکیورٹی بندوں کی ٹیم کو بول رہا تھا جو چاروں طرف ہائیر تھے

کال کاٹتے سامنے موجود لوگوں کو دیکھا


ٹائم مل گیا تمہیں آنے کا "

مراد اس کا طنز سمجھ گیا تھا جبکہ مریم کو اپنا آپ بے معنی لگا


او ہو بن بلائے مہمان بھی آئیں ہیں.." خیر مس رپوٹر کیسی ہیں؟

وجدان نے آگ لگانے کے بعد مہمان نوازی کی


مجھے پتہ ہوتا نہ یہ تمہارے گھر کا فنکشن ہے تو خدا کی قسم کبھی نہی آتی"

وہ دانت پیس گئ


پر اب تو تم منہ اٹھا کر آ گئ ہو وہ بھی گفٹ کے بغیر"

وجدان نے مزید تپایا

گفٹ تمہیں کیوں دوں تمہارا نکاح تھا"

وہ بھی دوبدو غصے سے بولی


بس کرو یار مراد صدمے میں تھا


لمظ وجدان بھائ کہاں ہیں؟

وجدان کی کسی کزن نے نے اس کے قریب ہوتے پوچھا جو اس کے ساتھ سٹیج پر ہی تھی


پتہ نہی آپی یہی ہوں گے" اس نے کنی کترائ تھی


معصوم لڑکی اپنے شوہر پر نظر رکھا کرو اس کے قریب ہوتے وہ پتے کی بات بتا گئ


کیوں آپی؟ وہ حیران ہوئ


بدھو وہ سامنے دیکھو کیسے اس لمبی لڑکی کے ساتھ ہس ہس کے باتیں کر رہے"


اس کی نظر پڑی تو حیرت اور غصہ دونوں آیا وہ دور سے بھی اس کی مسکراہٹ دیکھ سکتی تھی


جاو دیکھ رہی ہو نہ" وہ اسے منظر دکھاتے بولی


مجھے تو سزا دیتے ہیں ابھی بتاتی ہوں پر میں کیسے۔۔۔؟ اٹھتے وہ دوبارہ ڈرتے بیٹھی تھی

نہی لمظ بی بریو" وہ اب اٹھی تھی


لمظ کہاں جا رہی ہو بیٹا اور یہ وجدان کہاں ہے تم دونوں بیٹھو فوٹو شوٹ ہونا ہے"صدف نے اس کو بھی کہی جاتے دیکھ روکا


مما میں میں زرا واش روم جانا دو منٹ"


آپ کے بیٹے کی طبعیت تو درست کروں دانت پیسے جیسے دانتوں کے نیچے وہ لڑکی ہو


اچھا دھیان سے جانا اشارہ اس کی لمبی فراک پر شال اور ہائ ہیلز کی طرف تھا


جی جی بے فکر رہیں۔۔وہ فراک کے دونوں مٹھیوں میں سمیٹے نیچے اتری


ویسے نائس ڈریس نیا لیا ہے" وہ اپنے پیچھے محسوس ہوتی میٹھی سی خوشبو کو کچھ سوچتے بولا تھا


وجدان کی بات پر اس کا غصے سے برا حال ہوا اس کی طرف ان دونوں کی پشت تھی


نائس ڈریس بڑے آئے۔۔۔۔ اور تو چڑیل رک زرا بتاتی ہوں ان دونوں کی پشت لمظ کی جانب تھی


جان آپ یہاں کیا کر رہے ہیں میں کب سے آپ کا ویٹ کر رہی ہوں"

وجدان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہمت کرتے اس کی بازو میں اپنی بازو ڈالتے اسے متوجہ کیا

جبکہ وجدان کو اس کی بات اور حرکت دونوں نے متوجہ ہی نہی بلکہ ضرورت سے زیادہ اچھے ری ایکشن نے اچھا خاصہ جھٹکا دیا تھا


وہ ساری دنیا کی خوشیاں ایک طرف

واللہ اس کا مجھے جان کہہ کر مخاطب کرنا


مریم اسی لڑکی کو دیکھ کر حیرت سے باہر تب نکلی جب مراد کا طرز مخاطب سنا


کیسی ہیں بھابھی؟ وہ وجدان کی وجہ سے خاصا مودب انداز اپناتے بولا


میں ٹھیک ہوں مراد بھای لونگ ٹائم ہاں کہاں ہوتے آجکل"

وہ جس پوزیشن میں کھڑی تھی بامشکل مراد سے کونفنڈنٹلی بات کرنے کی سعی میں تھی


لیکن وجدان تو اپنی بازو میں موجود اس کی نازک بازو دیکھ رہا تھا ایک جاندار مسکراہٹ نے ہونٹوں کا احاطہ کیا تھا


سوری مجھے آپ کا نام نہی پتہ پر عینک والی باجی کھانا ضرور کھا کے جائیے گا"چلیں وجدان


وجدان اور مراد نے بامشکل اپنا قہقہ ضبط کیا تھا


ناو پلیز اکیسکیوز اس"

بولتے ہی ایک تیکھی نظر مریم پر ڈالی خاصہ غصہ اس دن والا بھی تھا اور آج تو اور بری لگی تھی


بھابھی ہو از شی؟

باقی سب باتیں بھول کر وہ تو اسی یونی والی چھوٹی سی پیاری لڑکی کو دیکھ رہی تھی جو بامشکل ہیل کے بعد بھی وجدان کے کندھے سے نیچے آتی تھی


دی ون اینڈ اونلی سڑیل بدتمیز وجدان شاہ کا عشق اس کی کزن پلس بیوی لمظ وجدان شاہ۔۔۔۔"

جبکہ اس کے اتنے لمبے وجدان کی تعریفوں والے تعارف میں بیوی والی بات پر وہ چونکی حیران ہوئ اور پھر خاصی شرمندہ ہوئ اور یہ شرمندگی اس دن کی اپنی باتوں پر ہوئ تھی


ک۔۔۔کیا کیوں دیکھ رہے ایسے؟

جھجکتے فوری بازو نکالی تھی


لمظ مجھے فیل ہوا سپارکنگ ہو رہی ہے کہیں یو نو جیسے بجلی کی تاریں جل رہی ہوں"

اس کے قریب ہوتے وہ رازداری سے بولا


میں ک۔۔کیوں جلوں"

بھوکھلاتے وہ جلدی سے بولی


میں نے تو ایسا کچھ کہا ہی نہی" وجدان نے مسکراہٹ ضبط کی


مم۔۔۔ مما بلا رہیں تھیں آپ کو۔۔" اس کی نظروں کی چمک اور چوری پکڑی جانے پر شرمندہ ہوتے وہ اب دور ہونے کی کوشش میں تھی


بسایا ہی نہی دل نے کسی کو بھی تمہارے علاوہ تم چاہو تو میری روح کی تلاشیاں لے سکتی ہو ڈارلنگ"


گھمبیر لہجے میں سرگوشی کرتے اس کے کندھے پر ہاتھ پھیلائے وہ سٹیج کی طرف بڑھا تھا


چلو تمہیں کسی سے ملواوں

مجھے گھر جانا ہے مراد پلیز اپنا آپ آکورڈ سا لگ رہا تھا گھٹن سی محسوس ہوئ تھی وجہ جاننے سے وہ قاصر تھی سامنے سٹیج پر نظر پڑی جہاں وجدان کو اس کی فیملی کے ساتھ دیکھا آج ایک علیحدہ اور پیارا انسان نظر آیا تھا پھر اسے دیکھا جو اس کی کسی بات پر مسکراتے شرما رہی تھی

پرفیکٹ کپل" بے ساختہ اس کے ہونٹوں سے سرگوشی ادا ہوئ


چلو تو اسے کھینچتے وہ سٹیج کی طرف لے کر گیا تھا اس کے پیرنٹس کسی وجہ سے نہی آ پائے تھے وجدان کی فیملی سے اچھے تعلقات تھے اور وہ بے تکلف بھی تھا


سائیڈ سے گزرو نظر آ رہا نہ اس کی پشت کو اپنے ساتھ لگاتے سرد لہجے میں وہ سامنے والے سے مخاطب ہوا تھا

جبکہ لمظ ایک بار پھر اس کے حصار میں سانس روکے کھڑی تھی


جی سوری"

طحہ کا بھائ خاصہ شرمندہ ہوا تھا جس کا گزرتے ہوئے لمظ سے کندھا مس ہوا تھا یا شائد اس نے جان بوجھ کر کیا تھا وہ سمجھ نہی سکی


اس جگہ سے اب تم نہی ہلو گی ٹھیک ہے اس کی الجھتی شال سہی کرتے وہ سٹیج سے اترا تھا

وہ اسی کے سحر میں تھی جو اسے لاجواب کرنے کا ہنر رکھتا تھا


ارے مراد آو نہ بیٹا جب صدف نے اسے سٹیج پر بلایا تھا

کیسی ہیں آنٹی؟ وہ ان سے ملتے بولا

میں بلکل ٹھیک

کونگریچولیشنز وانیہ اینڈ طحہ مسکراتے وہ ان دونوں کو مبارک باد دے گیا

تھینکیو بھائ ویسے آپ تو عید کا چاند ہی ہو گئے ہو نظر ہی نہی آتے

جبکہ مریم کو پھر سے اپنا آپ ماحول میں مس فٹ لگا تھا

بیٹا آپ کون ہو صدف نے ہی اس بے چاری سے پوچھا


وجدان نہی تھا وہاں اور لمظ وانیہ کے ساتھ سیلفی لے رہی تھی


آنٹی یہ میری اور وجدان کی بہت اچھی فرینڈ ہے تعارف تو اس کا کچھ کرانا تھا پر اپنی موت اپنے ہاتھوں نہی لانی تھی

مریم کا دل چاہا سر پھاڑ دے


لمظ کا ہاتھ پل بھر کے لیے رکا پر وجدان کی بات یاد کرتے لب مسکرائے اور وہ اسے اگنور کرتے پکچر کیپچر کرنے میں مصروف تھی


اسلام علیکم آنٹی" زبردستی کی مسکراہٹ لاتے وہ اب ان سے ملی تھی

واعلیکم اسلام بہت پیاری لگ رہی ہو آپ بیٹا صدف نے اپنی طبعیت کے مطابق پیار سے تعریف کر دی

آپ کے آنے سے خوشی ہوئ آو جوائن کرو ہمیں وہ خوشدلی سے بولتے مریم کو تھوڑا آرام دہ محسوس کروا گئیں

جبکہ مراد وجدان کی فون کال سے وہاں سے جا چکا تھا اب اسے اکیلے اور ہی عجیب فیل ہو رہا تھا

کونگریچولیشنز اینڈ سوری میں کوئ گفٹ نہی لا پائ"

وہ شرمندگی سے وانیہ سے مخاطب ہوئ

اٹس اوکے آپ آئی ہیں یہی کافی ہے وانیہ نے مسکراتے اس کی مشکل حل کی تھی


ایکسکیوزمی" جھجکتے سب کی توجہ پرے ہوتے اسے مخاطب کیا


جی" لمظ نے ماتھے پر تیوری چڑھائ


آئ ایم سوری سوئیٹ گرل مجھے نہی پتہ تھا وہ بدتمیز انسان تمہارا۔۔ میرا مطلب وجدان تمہارا شوہر ہے سو اس دن کے مس بی ہیو کے لیے سوری

وہ شرمندہ سی تھی


اٹس اوکے پر آپ نے بدتمیز کس خوشی میں بولا اسے بلکل اچھا نہی لگا تھا اگر وجدان یہاں ہوتا تو ضرور شوک ہو جاتا


جبکہ وہ اس کی بات پر خجل سی ہوئ لیکن جلد ہی مسکرائ تھی


ہینڈل کر لیتی ہو اسے اس کی بات پر وہ لمحے میں سر تا پاوں سرخ ہوئ تھی


ج۔۔جی۔۔"

وہ بات کی نوعیت سمجھ نہی پائ


اس کے چہرے پر اس کے ذرا سے زکر سے بکھری قوس وقزاح کے رنگ دیکھ کر وہ خاصی چونکی تھی جو گلابی سے سرخ ہو چکی تھی بے ساختہ اسے لڑکی ہو کر اس پر پیار آیا تھا


میرا مطلب تھا کے وہ ڈیزرو نہی کرتا تم اتنی پیاری انوسینٹ سی چھوٹی سی ہو اور اسے دیکھو سٹیج سے دور اسے مراد سے کچھ ڈسکس کرتے دیکھا

بلکل کوئ سڑیل سا بدتمیز روڈ شخص لگتا نہی یہ میرا پوائینٹ آف ویو ہے پیاری برا نہی منانا"

اس کے چہرے کے نقوش دیکھے جو اب بگڑ رہے تھے

وہ اس کی برائیاں کر کے برا نہ منانے کو کہہ رہی تھی جو اسے کسی طور پر قبول نہی ہوئ


don't judge a book by it's tittle or cover now please excuse"


اس ایک لائن میں وہ اسے بہت کچھ باور کرا چکی تھی لیکن پھر بھی اس نے کندھے اچکانے پر اکتفا کیا کیونکہ اپنے آپ کو وہ کبھی بھی غلط نہی مانتی تھی


کسی کی چھبتی نظریں آج بھی محسوس ہوئیں وہ قدرے سائیڈ پر تھی بے ساختہ ڈر کر ارد گرد دیکھا تھا مگر لوگوں کے ہجوم میں وہ پھر اندازہ نہی کر پائ


دوپٹہ سنبھلاتے وہ ان تک پہنچی

غلطی سے میں تمہارے ساتھ آئیں ہوں اگر تمہیں فرصت مل جائے تو مجھے چھوڑ آو پھر اپنی فضول گفتگو جاری رکھ لینا"

وہ دونوں کو دیکھتے بولی


ابھی۔۔۔؟؟؟مراد نے منہ بنایا


واٹ یو مین ابھی گیارہ بجنے والے ہے لہذا چلو"

وہ الجھن کا شکار تھی


وجدان چپ ہی تھا اور نظر لمظ پر ٹھہری جو ایک سائیڈ پر تنہا کھڑی کچھ سوچ رہی تھی


اوکے وجدان اجازت۔۔ مراد نے اسے ملتے کہا

باقی کل وہاں تیرے فلیٹ میں ڈسکس کر لیں گے"


چل ٹھیک ہے اس کے ارادے ٹھیک نہی لگ رہے مجھے لگ رہا ہے تجھے گنجا کر دے گی وجدان نے گلے ملنے کے دوران کان کے قریب مسکراتے کہا


مریم خونخوار نظروں سے دونوں کو دیکھ رہی تھی


اوکے مس مریم مجھے بہت خوشی ہوئ آپ نے ہماری محفل کو آ کر گرہن لگایا "

جاتے جاتے وجدان نے اسے پھر سے تپایا تھا


وہ صرف ڈرٹی لک دیتے پیر پٹختے واک آوٹ کر گئ


صدف نے لمظ کا تعارف کچھ لوگوں سے کرایا تھا اور کھانے کے بعد پھر کچھ دیر فوٹو سیشن کا دور چلا

طحہ کی فیملی واپس جا چکی تھی

احمد وانیہ اور صدف بھی کچھ دیر پہلے جا چکے تھے جب کے لمظ بھی ان کے ساتھ جانا چاہتی تھی پر اس کے ہاتھ کے دباو سے وہ کراہ کے رہ گئ

وہ پھر اس کے قابو میں تھی


کب ج۔۔جانا مم مجھے نیند آ رہی

وہ جھجکتے جدان سے پوچھ گئ جو فارم ہاوس کے لاونج میں قیمتی صوفے پر بیٹھا فون یوز کرتے اسے تنہائ میں کنفیوز کر رہا تھا

کم ہیر" فون رکھتے اس کا بڑھائے فاصلے پر اپنی طرف کھینچا


وجد۔۔"

وہ اس کے پہلو میں کسمساتی کے اس کے ہلتے ہونٹوں پر انگلی رکھی

خاموش ماحول مہکتی فضا میں ہلکی سی سردی کا احساس مزید جاگا تھا

جسٹ فیل می بس میں اور تم "

اس کے سرخ وسفید ہاتھ کی ابھری نیلی نسوں پر انگوٹھا پھیرا


" اس کے گرد لپٹی شال وہ ہٹا گیا

وہ پھر سے اپنی بے قابو سینہ توڑ دھڑکنوں کو قابو کر رہی تھی اس شخص کا ہاتھ پکڑنا وہ برداشت نہی کر پاتی تھی کہاں اس کی اتنی قربت

وہ سیدھا ہوا تھا اس کی نظروں کی تپش سے وہ جھجکتے ہاتھ کی انگلیاں مسلسل چٹخا رہی تھی

اس کا سرد پڑتا ہاتھ اپنے گرم ہاتھ میں لے کر پر اسے پرسکون کیا تھا


مم۔۔مجھے نیند۔۔۔

اس کے ہونٹوں کو کان کے قریب محسوس کرتے باقی لفظ دم توڑ گئے تھے

میں نے تو دیکھا ہی نہی تھا تم کیسی لگ رہی ہو کچھ پل تو ادھار دے دو" اس کی سرگوشی سے نیند سے بے حال ہوتے بھی وہ سمٹی سی اس کے قریب ہو گئ تھی


وجدان ایک ب۔۔بات پوچھوں آپ سے؟ طویل خاموشی کے بعد وہ بولی


پوچھو"

وہ اس کے کندھے پر سر رکھے تھی جو اسے کافی پرسکون کر چکا تھا


وا۔۔وائے ڈو یو لو می"


کافی کانپتا لہجہ تھا جو اسے محسوس ہوا


تم نہی جان پائ ابھی بھی" اس کے بالوں پر اپنے لب رکھے تھے


ن۔۔نو آپ نے بتایا کب"

وہ حیران ہوئ جو اس کا ہاتھ اپنی انگلیوں میں الجھا رہا تھا

ب۔۔۔بتائیں دوبارہ ہمت کی


بتاتے ہوئے عمل بھی کروں گا برداشت کر لو گی "اس کی بالوں کی نکلی لٹیں چہرے سے ہٹائیں

اس کے جزبات سے مہکتے لہجے نے ہوائیاں اڑائیں

جو غلطی سے آج خود اس کے قریب ترین تھی


Wonderful is

My breath,

My life,

My love,

but lamz wajdan sha u r my need to complete everythingـــــــــــــ!!


شدت جزبات سے بولتے ہی اس کے بالوں میں ہاتھ پھسائے اسے خود سے قریب کرتا وہ اس کے ہونٹوں پر جھکا تھا

u r mine lamz'


وہ اس کی شرٹ کو مٹھیوں میں جھکڑے تھی

اس کی جیکٹ کے کارلر کو دو دفعہ خود سے دور کرنے کو کھینچا تھا جس سے وہ رکنے کی بجائے مزید اس میں شدت انڈیلتے اپنی سانسیں اس کی سانسوں سے الجھائے رکھیں

کچھ ٹائم بعد اس کی حالت دیکھی جو غیر ہوتی حالت سے سانس بحال کر رہی تھی

فوری شرم سے دہرے ہوتے اس کے سینے میں منہ چھپایا تھا


آئیندہ کبھی نہی پوچھنا ورنہ تم میری شدت برداشت نہی کر سکو گی اور میں قابو نہی رکھ سکوں گا "

وہ سرگوشیانہ لہجے میں اپنے ارادوں سے آگاہ کر گیا

جبکہ وہ اس بات پر اس کی شرٹ پر مزید مضبوطی کر چکی تھی


اس کی بے ترتیب دھڑکنیں کر کے خود وہ اس کے سینے سے لگی سو بھی چکی تھی

صوفے سے ٹیک لگاتے آنکھیں موندیں اور خود کو پرسکون کرنا چاہا تھا


دور قسمت ضرور مسکرائ تھی شائد خوشیوں کے لمحے تھمنے والے تھے

کیمسٹری لیب میں وہ دونوں بندوں کو خونخوار نظروں سے دیکھ رہا تھا

ہلنے کی بھی کوشش نہی کرنا

گن ان کی کمر پر دھرے سرد لہجے میں بولا

جبکہ وہ دونوں خوفزدہ سے تھے


س۔۔سر آپ غلط

آپ کون ہو؟؟ وہ تو اسے دیکھ کر سکتے میں تھے


یہ ویڈیو دیکھ رہے ہو ان کی بات بکواس سمجھ کر نظر انداز کی

فون ان کے سامنے رکھتے وحشیانہ تششدد والی ویڈیو چلائ تھی


جسے دیکھتے پسینہ ماتھے سے تھوڑی تک آیا شائد دونوں اتنے پختہ مجرم نہی تھے


جھوٹ تو بولنے کی کوشش بھی نہ کرنا سچ صرف سچ سننا مجھے ان میں سے ایک کے ہونٹ ہلتے دیکھ پہلے ہی سرد لہجے میں دھمکا گیا


وہ۔۔۔ وہ۔۔۔ہمیں نہی پتہ ہم نے اس شخص کو آج تک نہی دیکھا بس وہ ہمیں یہ سارا مال ڈیلیور کرنے کو بولتا اور ہم یونی کی سٹوڈنٹس کو ہوسٹل میں وارڈنز اور کچھ گرلز کی مدد سے انجام دیتے

ہم نہی جانتے وہ کون ہے

وہ بندے کی ہلنے کی کوشش بھی ناکام تھی جو کرسی پر بندھا تھا


اچھا تو تم نہی جانتے گریٹ" بولتے ہی ہاتھ اٹھایا تھا


تھپڑ اتنا زور دار تھا کے اسے اپنا جبڑا ہلتا محسوس ہوا کے ہونٹوں سے خون رسنا شروع ہو چکا تھا


تو بتا اب تو جانتا ہے اس بندے کو" دوسرے کے بال کھینچے تھے جو لیب میں بے سود سا تھا جیسے دن میں بھی نشہ کیا ہو

یہاں فائر کر کے وہ کوئ رزق نہی لینا چاہتا تھا کیونکہ سائیلنسر کے بغیر تھی


بہت فرمانبردار ہو مطلب نہی منہ کھولنا ٹھیک ہے اب جو ہو گا وہ ایچ ٹو ایس او فور کرے گا"

لیب میں نظر آتی شیشی پر نظر ڈالتے وہ تنزیہ مسکراہٹ سے اٹھا


نہی پلیز وہ زہریلے ایسڈ کا نام سنتے ہی خوفزدہ ہوا تھا

جب وہ سلفیورک ایسڈ کی شیشی پاس لایا تھا


بتاتا ہوں اسے دور کرو "

مجھے نام پتہ ہے بس اور کچھ نہی


بتا جلدی " شیشی کا ڈھکن وہ کھول چکا تھا


دور کرو ب۔۔بتاتا ہوں وہ خوفزدہ ہوتے اس کی ہر حرکت وسکنات دیکھ رہا تھا


زیان لغاری" وہ پاکستان نہی ہوتا اکثر ہوتا اس کا ٹھکانہ ہمیں ایگزیکٹ نہی پتہ بس ہم اس کے لیے غیر قانونی کام کرتے نظریں اس پر مرکوز کیے وہ جلدی سے بولا


کیا ملک رحمان کا بندہ ہے" کچھ سوچتے وہ دوبارہ بولا وہ اس شخص سے بالکل ناواقف تھا


نہی پتہ نہی پر یہاں اس کی دو تین انڈسٹریز ہیں شائد باقی ہمیں کچھ نہی پتہ پلیز چھوڑ دو اب ہمیں

وہ منتوں پر اترا تھا


چھوڑ دوں چلو چھوڑ دیتا ہوں"

وہ ہاتھ میں کچھ لیے پلٹا تھا

جس پراسرار انداز سے اس نے کہا تھا وہ چاہ کے بھی خوش نہی ہو پائے تھے


اور اگلے ہی لمحے ان کی چیخیں گونجیں تھیں جو ایسڈ ان کے ہاتھوں پر ایسے پھینک رہا تھا جیسے ڈیٹول ہینڈ واش ہو


چیخوں کا گلا منہ پر ٹیپ لگا کر بری طرح گھونٹا تھا


سزا یاد رکھنا اب دوبارہ ان ہاتھوں سے تم غلط کام کرنے کی سوچ بھی نہی رکھو گے گڈ لک فور یور فیوچر"

چہرہ تھپتپھاتے وہاں لیب میں موجود ٹیپ کھولتے ہاتھ دھوتے منہ پر چھینٹے مارے تھے اور مہارت سے وہاں سے نکلتا چلا گیا


__________________________


تم یہاں ہو میں نے تمہیں کہاں کہاں نہی ڈھونڈا وہ اس کے نزدیک کرسی کھنچتے بیٹھی


کیوں تم مجھے کیوں ڈھونڈ رہی تھی" وہ بک سائیڈ پر رکھ گئ

مجھے فی پے کرنی آ جا میرے ساتھ ایڈمن آفس عزہ نے پاس ہوتے کہا


نہی تم چلی جاو مجھے نہی جانا گھر بھی پڑھنا محال ہے یہاں بھی"

وہ دوبارہ بک کی طرف متوجہ ہوئ


ویسے لمظ تم اپنی بار بات تو نہی مانتی ہو یار وہ چڑتے غصہ ہوئ


یار وجدان غصہ ہوتے ہیں"

بولتے ہی اسے دیکھا جو معنی خیز نظروں سے دیکھ رہی تھی


کیا ہے" وہ اس کی نظروں سے جھنجھلائ


بہت فرمانبردار ہو بھئ تم تو شوہر کی "وہ ہاتھوں سے اشارے کیے بولی


ہاں ہوں تو تمہیں کیا پرابلم انہیں اچھا نہی لگتا" وہ انگلی میں موجود رنگ سے چھیڑ چھاڑ کرتے بول رہی تھی


انہیں اچھا نہی لگتا وا وا کیا کہنے محترمہ کے " وہ مزید ریکارڈ لگا رہی تھی


شٹ اپ اور اٹھو چلیں" سرخ چہرہ لیے فوری کہا وہ مزید اس کی باتیں نہی برداشت کر سکتی تھی


آج بھی کسی کی نظروں کے حصار میں تھی


لائبریری سے نکلتے وہ اس سے باتیں کرتی جا رہی تھی

ایکسکیوزمی!!!!!


جی " وہ متوجہ ہوئ


آپ کی شال نیچے لگ رہی ہے

کہاں؟؟؟؟

وہ اٹھانے کے لیے پلٹی جب وہ شخص خود اٹھاتا کے بیچ میں کوئ اس کا ہاتھ پکڑ چکا تھا


ڈونٹ" انگلی اٹھاتے وہ اسے تنبیہ کرتا سرد نظروں سے دیکھ رہا تھا کے گڑبڑاتے چھوڑتا اس کی پہچان میں آنے سے پہلے نظروں سے فوری اوجھل ہوا


جبکہ وہ غصے میں تھی جو ٹیچر ہونے کا فائدہ اٹھاتے کچھ زیادہ شوخا ہو رہا تھا


اس کی شال خود ٹھیک کرتے اس کے کان کے پاس سرد لہجے میں بولا کے وہ سمٹ گئ


مجھے لگتا ہے ہر وقت تمہارا خیال رکھتے رکھتے تم مجھے زن مرید بنا کے چھوڑو گی ڈارلنگ"


جبکہ اس سرد آواز کو تو وہ ہزاروں میں پہچان لے تو کیا وہ اسے پہنچانے میں پھر سے غلطی پر تھی اسے ایک نظر دیکھا اور صدمے میں تھی اس کا لک بلکل چینج تھا گلاسس کے نیچے براون آنکھیں گھنئ داڑھی بے ترتیب سیاہ بال


اس کا نرم لہجہ اس کا فکر کرنا یونیورسٹی دو منٹ میں آنا ہر وقت نظروں کا حصار محسوس ہونا

ہاں اسے کیسے پتہ وہ اس دن آفس میں گئ تھی


س۔۔سر حیدر۔۔۔۔نو ۔۔۔۔وجد۔۔وجدان

اس کی پوری آنکھیں حیرت سے کھل گئیں


کہاں کھو گئ ہو چلیں یہ سر حیدر واقعی چھچھورے ٹائپ کے ہیں لمظ تمہیں کمپلین کرنی چاہیے

عزہ نے اس کا دھیان بٹایا جو نجانے اس کے جانے کے بعد بھی کہاں کھوئ تھی


کمپلین آج اس بندے کی سزا میں خود طے کروں گی "

دانت پیستے خود سے عہدو پیمان کر رہی تھی


____________________________


یہ آپ کے سٹوڈنٹس ہیں جانتے بھی ہیں آپ انہیں وہ سخت اور کڑے تیور سے استفار کر رہا تھا

سوری چیر مین اور پرنسپل سر جھکائے تھا


شاہ جی کے تعلقات ہیں ہم سے آپ ایسے بی ہیو نہی کریں"


او رئیلی " آپ میرے باپ کا حوالہ مجھے دیں گے" واضع مزاق اڑایا تھا


آپ کے والد ہیں وہ" چیئر مین شرمندہ ہوا تھا


لیو دیٹ کیا آپ ڈاکومنٹس اٹیسٹیڈ نہی کرتے حیرت ہے مجھے ویسے

سر ایڈمنز کے خلاف نوٹس لیں گے جو فارمز ٹیسٹ کرتے ہیں

پلیز آپ اسے ریویل نہی کریں نیکسٹ خیال کریں گے یونیورسٹی کی بدنامی ہو سکتی ہے۔۔۔

وہ جھکے سر بولا تھا


ایکشن تو ہو گا اینڈ بی پرپیر اتنے بندوں میں وہ یہ زہر پھلا رہے آپ کی یونیورسٹی کے ہوسٹلز کی وارڈنز ملیں ہیں جانتے بھی ہیں

نشے پر لگا رہے ہیں وہ ینگ جنریشنز کو اور گرلز سب سے زیادہ ایڈکٹ ہیں اس کی یہ معمولی بات ہے آپ کے لیے


یہ لسٹ ہے ان بندوں کی چیک کریں پندرہ بندے انولو ہیں آپ اسے معمولی سمجھ رہے ہیں

لسٹ ٹیبل پر پھینکی تھی

یہ سب فائر کریں ان کے ڈکومینٹس سارے کل تک کولیکٹ کریں اور مجھے چاہیے سمجھے آپ

غصے سے بولتے وہ جا چکا تھا


کیا چیز ہے یہ اس کے جاتے سانس بحال کی تھی


----------------------------------------------------


یہ تیاری کیوں وہ حیرت میں ڈوبی تھی جہاں وہ اپنی طبعیت کی پروا کیے بغیر کیچن میں کچھ بنا رہی تھیں


جلدی نہا دھو کر تروتازہ ہو شکل دیکھو کیسی منہوسوں جیسی ہوئ ہے اور بال تمہارے جیسے گھونسلہ ہو کوئ چمک ہی نہی وہ انہیں ایسے چھوتے بول رہی تھیں جیسے اچھوت ہو


گرینی کیا سین ہے یار بتائیں مجھے کیا چل رہا آپ کے دماغ میں اب وہ ان کا ہاتھ بالوں سے ہٹاتے بولی


جاسوس کب سے بن گئ تم جو کہا وہ کرو تیار ہو اور منہ پر کچھ لگا بھی لینا ہمارے زمانے میں تو شکلوں پر اتنی رونق تھی


بس بس گرینی کھیتوں میں نہ پہنچ جائیں پتہ ہے آپ کے زمانے میں دیسی چیزیں استعمال ہوتی تھی بلا بلا وہ جملہ مکمل کر گئ جو وہ ہمیشہ شروع کر لیتی تھیں


تمہارا رشتہ دیکھنے کے لیے کچھ لوگ آ رہے مریم

ویسے شکل تو تمہاری دیکھ کر مجھے ڈر ہے انکار ہی نہ کر دیں گرینی نے ہستے کہا


واٹ آپ نے ابھی کیا کہا مجھے دیکھنے آ رہے گرینی کیا ہو گیا ہے آپ کو" وہ اس اچانک افتاد پر صدمے میں ہوئ تھی


تب تک دروزہ نوک ہوا


دیکھا آ گئے وہ لوگ اور تم ابھی تک وہی منہوس بنی ہو جاو جا کر چینج کرو اور ہاں شلوار قمیض پہننا وہ ماہی منڈا بن کے نہ آ جانا جاو اب وہ جو صدمے میں تھی اسے روم میں باقاعدہ دھکیلا


آپ سے ملکر اچھا لگا

مجھے بھی بیٹا" گرینی بھی خوشدلی سے ان میاں بیوی سے بولیں


آپ کا کوئ اور بیٹی بیٹا نہی ساتھ آیا

نہی دراصل ہمارا ایک ہی بیٹا ہے اور بیٹی ہے بیٹی میرڈ ہے اور اپنے میاں کے ساتھ باہر سیٹل ہے اور میرے بیٹے نے بہت تعریف کی ہے آپ کی بیٹی کی اور اس کی خوشیاں ہمیں عزیز ہیں


ہاں ویسے کہاں ہے آپ کی بیٹی وہ ملنے کے لیے بے تاب تھے

جی میں بلاتی ہوں مریم او مریم باہر آو

دراصل بہت شرمیلی ہے شرما رہی ہو گی گرینی نے بات سنبھالی جو آ ہی نہی رہی تھی حالانکہ کچھ ٹائم پہلے اسے اچھا خاصہ سمجھا کر چائے لانے کو بولا تھا


کچھ ٹائم بعد وہ لوازمات کی ٹرالی کے ساتھ باہر آئ تھی

گرینی تو اسے دیکھ شدید غصے میں آئیں جو تیز پیلے رنگ کے جوڑے میں بالوں میں تیل لگائے پراندہ کر کے تیز میک اپ کیے دیسی سٹائل میں نمودار ہوئ تھی


بیٹا ادھر آو "

ہائے ان کو فرق کیوں نہی پڑ رہا مریم نے دانت پیسے


ج۔۔۔جی آنٹی جی جھجکتے وہ فل ایکٹنگ کرتے اٹھی


بہت پیاری ہو آپ بیٹا ہمیں ایسی ہی سادہ گھریلو بہو چاہیے تھی ہمیں آپ پسند ہو


جبکہ وہ صدمے میں تھی جتنی وہ ماڈرن اور نفیس تھیں وہ کمرے کی کھڑکی سے دیکھ چکی تھی اور اسی لیے یہ گیٹ اپ اپنایا تھا جو کم از کم کسی بندے کو اس زمانے میں تو ہرگز پسند نہی آ سکتا تھا

انگوٹھی دیں۔۔۔"وہ اپنے شوہر سے بولیں


اتنی جلدی کیا آنٹی جی" وہ اپنی جگہ سے بری طرح اچھلی تھی


نہی نہی آپ پہنا دیں مجھے کوئ اعتراض نہی گرینی نے مسکراتے اشارہ کیا کے جبکہ مریم نے تاسف سے خود کو بلی کی بکری بنتے دیکھا


مبارک ہو بیٹا جی" لڑکے کے باپ نے پیار دیا تھا


تو جو بھی ہے کمینے تیرا جینا حرام کردوں گی میں یہ ہونے سے پہلے میں مر کیوں نہی گئ اف خدایا یہ تیل کی سمل تو مجھ سے برداشت سے باہر ہے یہ کیسے برداشت کر رہے

وہ ان کے درمیان میں بیٹھی سوچ رہی تھی


آنٹی جی میں اب جاوں" وہ دوپٹہ مڑورتے بولی گرینی نے فرمانبرداری پر سکون کا سانس لیا


ارے نہی بیٹا آپ بیٹھیں ابھی کچھ یاد گار لمحے قید کریں اور ساتھ ہی فرنٹ کیمرہ کھولا تھا


------------------------------------------------------


شاہ وجدان کہاں ہے ؟

وہ صدف کو کل سے نظر نہی آیا تھا


مجھے کیا پتہ وہ اپنی مرضی کا مالک ہے وہ باہر گارڈن میں بیٹھے اخبار کی ہیڈ لانئز دیکھتے سرسری انداز میں بولے


کچھ چھپا رہے ہیں آپ دونوں مجھ سے کیا چل رہا ہے" وہ تشویش میں ہوئیں جبکہ وہ کوئ جواب نہ دیتے ہنوز اخباری دنیا میں مصروف رہے صدف نے اخبار کھینچی تھی


کیا ہے یہ؟وہ اخبار کھینچنے پر غصہ کر گئے

شاہ یہ غصہ مجھ پر نہی چلنا وہ ان کی گال کھینچی گئیں تھیں


گاڑی گیراج میں رکنے کی دیر تھی

وہ بغیر اسے دیکھے تیزی سے فرنٹ سیٹ سے نکلتی چلی گئ

جبکہ وجدان اس کا نارمل رویہ دیکھ سوچ میں پڑا تھا


یار کچھ تو لحاظ کریں گھر میں جوان بیٹا ہے اس کے ارمان جاگتے ہیں آپ لوگوں کو یوں دیکھ کے"

وجدان کی مسکراتی آواز سے وہ خجل ہوتے پرے ہٹیں

باقی باتیں چھوڑو کہاں تھے تم خود پر قابو پاتے پوچھا وہ تھکا سا لگا تھا

یہی آپ کے پاس آپ کے دل میں"

وہ وہی چیر پر بیٹھ گیا تھا

بات بدلو نہی تم کل صبح سے گھر سے نکلے ہو اور واپس نہی آئے"

صدف نے موضوع جاری رکھا

پلیز موم اب تو بچوں کی طرح ٹریٹ نہی کیا کریں کیوں ڈیڈ سہی کہا نہ ان کو بھی دفاع میں گھسیٹا

تم دونوں کا مسلہ ہے مجھے دور رکھو" وہ انجان بنے رہے


موم لنچ بنا کہ دیں مجھے بھوک لگی ہے" وہ صدف کے سوالوں کی بوچھاڑ سے پہلے ہی بات بدل گیا


میری بیوی نوکر نہی ہے تمہاری جا کر اپنی بیوی سے کہو وہ بنا کے دے"

احمد نے اب کے بولنا ضروری سمجھا


میری بیوی چھوٹی ہے ابھی اور ویسے بھی مجھے مما کے ہاتھ کا ہی کرنا ہے آپ ہی بنائیں" وجدان نے جان کے تپایا تھا


میں بنا دیتی ہوں اپنے بیٹے کے لیے" وہ خوشدلی سے اٹھیں


ماں کا لاڈا نہ ہو تو وہ بڑبڑائے جبکہ صدف ایک نظر ان پر ڈالتے چلی گئ تھئ


چھوڑ دیں ناراضگی بچے کی جان لیں گے کیا"


فضول نہی بولا کرو" وہ اسے گھور گئے


پھر ناراضگی ختم کریں" وہ ان کے قدموں میں بیٹھا تھا

مان جائیں ورنہ میں نہی اٹھوں گا یہاں سے"


نہ اٹھو۔۔۔وہ لب بھنچتے مسکراہٹ دبانے لگے


ڈیڈ مسکرائے مطلب مان گئے آپ "


شٹ اپ" وہ اخبار لیتے منہ کے آگے کر گئے


نوازش" اخبار ہٹاتے وہ اٹھتا انہیں سمجھنے کا موقع دیے بغیر زور سے گلے ملا تھا کے احمد شاہ یکے بکے رہ گئے


ڈنر پر بھی نوٹس لیا وہ پر سکون تھی

کوفی پیتے وہ اس کے تاثرات جانچ رہا تھا


موم شادی میں پانچ دن ہیں اسے نظروں میں رکھتا کچھ یاد دلایا تھا


ہاں تو؟ وہ حیران ہوئیں


تو اپنی بہو کو ٹرین کریں ادب واحترام سیکھائیں اس کو وہ اکسا گیا کے وہ کچھ تو بولے


سیکھ جائے گی وہ"صدف نے حمایت کی


مما اپنے بیٹے سے کہیں یہ بھی کچھ سیکھیں"

ڈیول پرسنلیٹی بولتے ہی وہاں سے اٹھی تھی جبکہ وہ اس کی پشت دیکھتا رہا


کیا کروں کیا کروں نیند تو کوسوں دور تھی بدلہ جو لینا تھا

کچھ یونیق جو مزا دے"

آئیڈیا ڈریسر کا ڈرا کھولتے چیزیں الٹی پلٹیں تھیں


dear darling hubby"


آج آپ کی سزا کی باری

گرے آنکھوں میں چمک لیے وہ بارہ کے قریب ہاتھ میں کچھ سٹریپس لیے روم سے نکلی تھی

خاموشی سے بغیر چاپ کے وہ سیڑھیاں چڑھتے اس کے روم کے دروازے کی نوب گھما گئ


ہش' شکر کیا روم لوکڈ نہی تھا

روم میں چھائے اندھیرے کو صرف اے سی کی سیکسٹین کی نمبرنگ شو کرتی لائٹ سے ہلکی سی روشنی تھی


آہ" دو بار اسے اندھیرے میں ٹھوکر لگی تھی

وہ بیڈ کی طرف دبیز قدموں سے بڑھی


شٹ شرٹ میں ہیں یہ تو" وہ بدمزہ ہوئ پلان فیل ہوتا لگا


کوئ نہی" یو کین لمظ وجدان خود کو ہمت دی تھی

وہ سائیڈ لیمپ آرام سے اون کرتی ایک گھٹنا فولڈ کیے دوسرا بیڈ سے نیچے ہی کیے اسی پوزیشن میں اس کی طرف متوجہ ہوئ جو نیند میں ماتھے پر بکھرے بے ترتیب سے بال لیے تھا

سوتے ہوئے صرف اچھے لگتے"وہ بال ماتھے سے ہٹا گئ کے اس کو ہلتے دیکھ فوری ہاتھ ہٹایا


اس کی سینے پر دھری بازو آرام سے پکڑی تھی اور ہاتھ میں موجود ویکس سٹریپ کا سٹیکر اتارتے چپکا دیا ایک پھر دوسرا پھر تیسرا


وجدان" لب بھینچے تھا اس کے قریب آنے سے وہ اسے محسوس کر چکا تھا


ڈن دوسری بازو" وہ بڑھی تھی پر وہ تو سر کے نیچے تھی

منہ کے زاویے بگڑے تھے

چلو یہ ہی کافی ہے وہ اتنے میں خوش ہی ہوتے اپنا جدید کارنامہ دیکھتے اٹھنے لگی تھی


دوسری پر بھی لگاو"

اس کی آواز سے پوری آنکھیں کھل چکیں تھیں قدم وہی جم چکے تھے

سیکنڈ میں وہ بھاگنا چاہتی تھی جب وہ اس کی کوشش ناکام بناتے اسے بیڈ پر اپنے برابر کھینچ چکا تھا


سو یہ سزا تھی میری سوچو ڈارلنگ اب تمہاری کیا ہوگی"

بازو اس کی کمر پر لپیٹتے وہ خود پر جھکی لمظ کو سینے سے لگا چکا تھا"


میں تو بس نہی وجد۔۔وجدان یہ تو پتہ نہی کہاں سے کیسے لگی آئ ڈونٹ نو"

وہ اس کی گرفت میں گھبراتی بولی


اگر یہ تم نے نہی لگائ تو آج تم یہی سوو گی میری پناہوں میں"

وہ اس کا رخ اپنی طرف کرتے مسکراہٹ ضبط کر رہا تھا"


نہ۔۔۔ نہہی میں نے ہی لگائ ہے جسٹ مزاق کیا تھا"

وہ فوری سچ بول گئ


ایسے مزاق نہی کرتے پھر شوہر کے ساتھ اکثر بہت بھاری پڑتے ہیں"

وہ اس پر اپنا لیا ہوا کمفرٹر دے رہا تھا شائد اے سی کی خنکی میں یا اس کے خوف میں اس کا ٹھنڈا ہاتھ وہ محسوس کر چکا تھا"


لمظ کا سانس رک رہا تھا وہ کیوں آئ اس وقت اس کے روم میں وہ کبھی نہی مقابلے بازی میں جیت پائ تھی"


آئ ایم سوری" وہ ڈرتے فوری ہار بھی مان چکی تھی


not accepted"


" رات تو یہی رکو گی تم اب میرے ساتھ ایک ہی روم میں میرے بیڈ پر اور ایک ہی کمفرٹر میں سوچو لمظ کیا ہو گا پھر"

وجدان اس کی شکل دیکھتے سنجیدہ سا اس کی بے وقوفی کی آگاہی دیتا اسے خوفزدہ کرنے لگا


وجد۔۔۔وجدان ٹکروں میں اس کا نام پکارتے وہ روہانسی ہوئ تھی


آہا کوئ ڈرامے بازی نہی"

اس کے نا آنے والے آنسوں پر چوٹ کی


سو جاو" کچھ نہی کہوں گا پر میرے ساتھ یہ تمہاری سزا ہے مجھ سے پنگا لینے کی وہ اسے خود سے لگائے سرگوشی میں بولا

لمظ نے اٹھنا چاہا تھا پر وہ ناکام بنا چکا تھا

بے بسی سے کوشیشیں ترک کرتے اس کا ہاتھ ہٹا کر کروٹ لی تھی" جب وہ پھر سے اسے قریب کر چکا تھا


آپ۔۔ہی حیدر تھے مجھے ڈرایا سزا دی آپ نے

اس کی گرفت میں بتایا


تم نے کہا تھا تمہیں میری نظریں بری لگتی ہیں اپنی دوست سے برائ کی تھی میری اور ویسے بھی کوئ بھی اگر آفس بلائے تو نہی جاتے" بولتے ہی وہ اس کے چہرے پر جھکا تھا


مم۔۔۔مجھے نہی پتہ تھا وہ آپ ہو" اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ گئ

جب اس کا ہاتھ ہٹاتے انگلیاں لبوں سے لگا گیا


پلی۔۔۔پلیز سو۔۔۔سونا مجھے"

فوری اس کی حرکتوں سے پناہ چاہتے وہ ہمیشہ والا حربہ استعمال کرتی اس کے سینے میں چہرہ چھپا چکی تھی


پر مجھے پیار کرنا تمہیں " اس کی کمر پر گرفت کرتے اس کی قربت کا اثر ہونے لگا


مم۔۔مجھے ڈر لگتا ہے وجدان


کیوں " وہ حیران ہوا

پ۔۔۔پتہ نہی پر لگتا وہ کچھ سوچتے بولی


م۔۔۔میں ناراض ہوں آپ سے"وہ یاد آنے پر روٹھی


میں مناوں" مسکراتی سرگوشی کی

وہ انتظار میں تھا پر جواب ندار


اس کی موجودگی میں کہاں نیند آ رہی تھی اسے روکنا سب سے بڑی غلطی لگی

کچھ دیر بعد ہی اس کی سانسیں بھاری ہوتی وہ محسوس کر چکا تھا

تم مجھے میرے قریب چاہیے ہو لمظ"

اس کا رخ اپنی طرف کرتے وہ جھکتے اس کی پیشانی لبوں سے چھو گیا اس کی بند آنکھیں انگلیوں سے چھوتا وہ جھکتے تھوڑی پر لب رکھ گیا

وہ منتشر ہوتی دھڑکنوں سے اس کو قریب محسوس کر رہا تھا ابھی وہ مزید فاصلہ طے کرتا کے وہ فوری ہوش میں آیا


نہی ابھی نہی" شور کرتے جزبات کو قابو پاتے وہ فوری بیڈ سے اترتا صوفے کی طرف چلا گیا تھا"


آہ اٹس ہرٹنگ"

بازو پر موجود سٹریپ ہٹاتے وہ کراہا لمظ جاگتی تو ضرور خوش ہوتی


اس کی آنکھ صبح لیٹ کھلی تھی

میں یہاں کیسے میں تو وجدان کے۔۔۔۔۔۔

پوری طرح بیدار ہوتے خود کو اپنے روم میں میں پاتے وہ حیران تھی


آہ لمظ تم پاگل ہو ایک نمبر کی اب اس کا سامنا کیسے کرو گی" وہ بال سمیٹتے خود پر غصہ ہوئ تھی

ناراض تو رہوں گی آپ سے میں وہ خود سے عہد کر گئ جو اس سے مقابلہ کرنے گئ تھی

آپ ایسا کیسے کر سکتی ہیں میرے ساتھ"

جلے پیر بلی کی طرح وہ کافی کا مگ لیے ٹہلتے دانت پیستے بول رہی تھی جو مکمل طور پر اسے نظر انداز کیے تھیں۔۔۔۔۔


کیا مجھے حق نہی تمہارا کوئ بھی فیصلہ کرنے کا"

بیٹھو ادھر میرے پاس

وہ اسے مسلسل ٹہلتے دیکھ اپنے نزدیک اشارہ کرتے بولیں


ہے آپ کو سارے فیصلے کرنے کا پر گرینی ایسے کیسے میں نے اسے دیکھا بھی نہی ہے اور وہ لوگ یہ انگوٹھی بھی مجھے پہنا گئے"

اس لمحے انگلی میں موجود وائٹ گولڈ کی رنگ دیکھی

آدھی بچی کافی کا کپ بھی ٹیبل پر رکھا تھا وہ پریشان تھی جس شخص کو وہ جانتی تک نہی اس کے ساتھ ساری زندگی گزارنا


لڑکا اچھا ہے مریم تمہیں خوش رکھے گا اور میری زندگی کا کوئ بھروسہ نہی ہے میں بس تمہارے فرض سے سبکدوش ہونا چاہتی ہوں اگر پھر بھی تمہیں مجھ پر یقین نہی تو تم جو کرو مرضی ہے تمہاری

اس کے مستقبل کی فکر تھی


گرینی آپ بہت چلاک ہیں ویسے۔۔۔ جانتی ہیں نہ مما بابا کے بعد میرے سارے فیصلوں کا اختیار آپ کو ہے"

وہ فوری ان کے ساتھ لگی تھی


تم چاہو تو تصویر دیکھ سکتی ہو تمہیں پسند آئے گا وہ شریف ہے اچھا بھی ہے تمہیں خوش بھی رکھے گا

ویسے یاد آیا تم وہ چمک چھلو کیوں بن کے آئ تھی

اس کا حلیہ یاد آتے اس کے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرتے بولیں


ہاں تو ان کو کون سا فرق پڑا فل پینڈو بن کے آئ تھی پھر بھی پسند آ گئ میں

وہ ہاتھ نچاتے منہ بگاڑے بولی


تیل کہاں سے لیا تھا تم نے؟

وہ ابھی بھی حیران تھیں


وہ تیل کام والی بھول گئ تھی

تیل یخ اتنی گندی سمیل تھی پھر بھی وہ برداشت کر گئے" وہ ہستے ان کی ہمت کو داد دے گئ تھی

جبکہ وہ محض سر ہلا کہ رہ گئیں جس کا کچھ نہی ہو سکتا تھا


------------------------------------------------------


وہ جب سے واپس آئیں تھیں عجیب کشمکش کا شکار تھیں

یہ تمہاری چوائس ہے "

وہ تصویر دکھاتے صدمے میں تھیں جو وہاں اس کے بے تحاشہ اصرار پر گئ تھیں اور انگوٹھی پہنا کر رسم بھی کر آئیں تھیں

جبکہ لڑکی کو دیکھ سارے ارمانوں پر پانی سا پھر گیا تھا


یہ کون ہے؟؟ آپ کہاں گئیں تھیں؟ آنکھیں حیرت سے پھٹنے کے قریب ہوئیں

وہ اس کے روم میں ڈریسر کے قریب کھڑی تھیں جو پولیس یونیفارم پہنے خود پر پرفیوم سپرے کر رہا تھا

کلوز کرنے سے پتہ چلا وہ وہی تھی

او مائے گوڈ یہ لڑکی کوئ کام جو سیدھا کرے

مما آپ کو پسند نہی آئ کیا؟

وہ یک دم پریشان ہوا


کیا کہوں میں اب تمہیں"

بہت شرمیلی سی ہے دبلی پتلی بھی کافی ہے اس ٹائپ کی لڑکی مجھے کچھ سوٹ ایبل نہی لگ رہی تمہارے ساتھ ہمیشہ کوئ کونفیڈنٹ ویل ایجوکیٹڈ لڑکی چاہیے تھی"

ہماری سوسائیٹی سے تعلق رکھتی تمہیں کوئ بھی پسند نہی آئ یہ نمونہ پیس ہی آنا تھا

ان کو اب اپنا فیصلہ سہی نہی لگ رہا تھا


دبلی سے کیا مراد کیا ہم نے ریسلنگ کرنی ہے

یہ منطق عجیب ہی لگی

اور رہی بات تعلیم کی تو میس کمیونیکیشن میں ماسٹرز ہے اس کا وہ ایجوکیٹڈ ہے کونفیڈینٹ چھوڑیں وہ اوور کونفیڈنٹ ہے لیکن کیا آپ کو سٹیس ایشو ہے بتائیں

وہ وجہ جاننا چاہتا تھا کیونکہ یہ ہی وجہ اسے لگی تھی


نہی ہے پر ایٹ لیسٹ ہماری سوسائٹی میں موو کرنے کے قابل تو ہو وہ یہ تو بلکل دیسی ٹیپیکل قسم کی ہے"

انہیں حلیہ ناگوار گزر رہا تھا


ہر خدشہ نکال دیں مجھے وہ پسند ہے پر میں لیٹ ہوں ابھی آپ کو اس کی پکچرز دکھاتا ہوں اس کا کونفیڈنس لیول پھر کبھی چیک کراوں گا

اس کی زبان کے جوہر دیکھیں گیں تو کانوں کو ہاتھ لگائیں گیں وہ دل میں سوچتے توبہ کر گیا

یہ دیکھیں" موبائل کی سکرین سامنے کی جہاں اس کی کچھ وانیہ کے نکاح والی پکچرز تھیں


یہ وہ ہے" وہ غور کر رہیں تھیں جہاں ایک ماڈرن لڑکی تھی


افکورس بڑی چالاک ہے وہ چاہتی تھی آپ اسے ناپسند کریں اسی لیے یہ حرکت کی اس نے اس کی سائیکی سمجھ چکا تھا وہ


پھر تو تیزطرار ہو گی مجھے تمہاری خالہ کی بیٹی پسند تھی تمہارے لیے "

نیا خدشہ لاحق ہوا

چلو جی آپ پلیز خدشات نکال دیں اور اسے اپنی بہو کی نظر سے دیکھیں اچھی لگے گی"


پتہ نہی مجھے تو جزباتی فیصلہ لگ رہا اس کے جانے کے بعد وہ خود سے بڑبڑائیں


--------------------------------------------------------


ناشتہ کرنے کے بعد وہ کچھ ٹائم گارڈن میں جوتا اتارے ننگے پاوں چل رہی تھی

موسم بدل رہا تھا پرسکون سی فضا روح کو سکون دے رہی تھی


یہ آٹھ بجے کونسی کیٹ واک کر رہی ہو یونی نہی جانا"

وانیہ نے اس کے ساتھ ہمقدم ہوتے کہا


مارننگ واک کر رہی ہوں نوٹ کیٹ واک" ٹھنڈی گھاس سے سکون مل رہا تھا

وانیہ کی بے ساختہ نظر اس کے پاوں پر ٹھہری تھی اس کے سرخ وسفید پاوں سبز گھاس پر اس قدر خوبصورت لگ رہے تھے کے اسے حسرت سی ہوئ تھی


آپ کی شادی ہو گی آپ چلی جاو گی آپ کو پتہ میں آپ کو مس کروں گیں

وہ افسردہ ہوئ


میں بھی اپنے بے بی کو کروں گی اس کے پیروں سے نظریں ہٹاتے ہوش میں آتے اسے اپنے ساتھ لگایا تھا


لمظ آج تم یونیورسٹی نہی جاو مجھے ضروری بات کرنی تم سے صدف نے اسے اپنی بات سے متوجہ کیا

جبکہ وانیہ اس کے تاثرات اس بات پر دیکھنا چاہتی تھی تو وہی رک گئ


جی مما پر کیوں آج تو کوئز ہے میرا فائنل میں اس کے نمبر شامل ہونے ہیں"

وہ ان کے جانب متوجہ ہوئ


اچھا چلی جاو پر باقی دن اب تم گھر سے باہر قدم نہی رکھ رہی ہو ویسے میں تو چاہ رہی تھی تم آج بھی نہ جاو دل عجیب سا ہو رہا ہے

وہ وانیہ کی شادی کی تیاریاں اکیلے کرتے تھکاوٹ کا بھی شکار تھیں


مما آپ ابھی اسے بتائیں وہ زہن تیار کر لے وانیہ نےقریب ہوتے کہا


وہ سر ہلاتے بات کی تمہید باندھنے لگیں

کل سے تم مایوں بیٹھو گی لمظ وانیہ کے ساتھ تمہاری رخصتی بھی ہے ان کے لیے یہ اچانک کیا فیصلہ کوئ بھی مسلہ نہی تھا


پر وہ سرعت سے پلٹی تھی

آپ کیا کہہ رہی ہیں اس کی سماعتوں پر دھماکہ ہی تو کیا تھا


میری جان ریسیپشن ہے تمہارا وجدان چاہتا ہے تمہاری رخصتی بھی ہو جائے

اپنی دھن میں وہ تو اسے آگاہ کر رہیں تھیں


پر اسے وہی پرسکون فضا میں اب گھٹن محسوس ہوئ تھی حلق تر کرتے بولنے کی کوشش کی


مم۔۔مما ر۔۔رخصتی کیوں ابھی نہی مما مجھے نہی کرنی

اس کی چند پل کی قربت برداشت نہی تھی کہاں اس شخص کے ساتھ ایک کمرے میں رہنا لمحے میں سوچتے ہی کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہوا تھا

سرخ چہرا فق پڑ رہا تھا


جبکہ وانیہ نے اس کے بدلتے رنگ دیکھ ماتھا پیٹا تھا


لمظ میری جان آرام سے کیا ہو گیا ہے وہ اس کے آنسو دیکھتے پریشان ہو گئیں

آپ آپ مم مجھے نہی کرنی مم۔۔مما ابھی نہی کرنی" وہ ہچکیاں لیتے بولی

اس کا اتنا ہارش ری ایکشن دیکھ وہ مزید پریشان ہو گئیں تھیں

ادھر بیٹھو" اسے چیر پر بٹھایاتھا

کوئ وجہ وہ برا لگتا ہے

نو۔۔۔"نفی میں گردن ہلائ

پھر "

پ۔۔۔پتہ نہی" کیسے بتاتی وہ اس کی شدتوں سے خوفزدہ ہے

سرئیسلی اتنی چھوٹی بات پر روتے نہی ہیں وانیہ کو سچ میں تپ چڑی تھی


دیکھو میری جان کبھی تو رخصتی ہونی تھی نہ پھر اب ہو جائے تو مسلہ کیا ہے "

صدف نے نرمی سے سمجھایا


نو ابھی نہی کرنی مما آپ سمجھیں نہ ان کی گود میں چئیر سے اٹھتے گھٹنوں کے بل بیٹھتے سر رکھتے وہ مسلسل نفی کر رہی تھی


کیا نہی کرنی پھر سے کہو" اس کی بھاری آواز سے سانس بند ہوتی محسوس ہوئ وہ تو کل رات کے بعد اس کا سامنا ہی نہی کرنا چاہتی تھی


لمظ نے سر ہی نہی اٹھایا


میں بات کر رہی ہوں نہ سمجھا دوں گیں صدف نے اسے باز رکھا

جو بلیک ٹراوزر ٹی شرٹ میں اس لمحے گارڈن میں تھا


ویسے بھائ آپ اسے مارتے ہیں کیا جو اس نے رونا ڈالا ہے

وہ جھنجھلائ تھی


پوچھ لینا اس سے کتنا مارتا ہوں اور کس چیز سے"

وہ میٹھا سا طنز کر گیا


جبکہ اس کی بات سنتے شرم سے سرخ پڑتے زور سے آنکھیں میچیں تھیں


اس کی آواز نہ محسوس کرتے سر اٹھایا وہ جا چکا تھا


ناراض ہو صدف نے آنسو صاف کرتے پوچھا


آپ سے نہی ہو سکتی مما" خود تو اضطراب کا شکار تھی پر ان کو مطمعین کیا

میرا پیارا بچہ تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہی ہے جو بھی پریشانی ہے بتاو مجھے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا وہ اس کی ماں بن کے ہی فیصلہ کرنا چاہتی تھیں لیکن اپنے بیٹے کی ضد سے بھی وہ باخوبی واقف تھیں


آپ کا بیٹا میری پریشانی ہے"

سوچتے وہ یونیورسٹی کی تیاری اور اس کا سامنا کرنے کے لیے خود کو تیار کر رہی تھی

-------------------------------------------------------


وہ ڈرائیو کر رہا تھا پر وہ سوچوں میں مبتلا تھی ٹھیک چار دن بعد رخصتی یہ سوچ ہی دماغ مفلوج کر رہی تھی اگر آج ایمپورٹنٹ لیکچر نہ ہوتا تو کسی طور پر اس کا سامنا نہی کرنا چاہتی تھی جب اس کی آواز نے سوچوں کا ارتکاز توڑا


آج ہم شاپنگ پہ جائیں گے میں چاہتا ہوں ہماری ہر چیز پرفیکٹ ہو"

وہ ونڈ سکرین پر توجہ مرکوز کرتے ہی بولا

اس کی بات سنتے وہ سیٹ پر بیٹھی تذبذب کا شکار ہو رہی تھی جس ٹاپک سے بچنا چاہ رہی تھی وہ شروعات کر چکا تھا


میں چاہتا ہوں تم پوری طرح سے اس دن خود کو میرے لیے سجاو تمہارا سنگھار مہندی چوڑیاں ہیوی برائیڈل ڈریس تمہیں پتہ ہے مجھے یہ سب بلکل نہی پسند پر تمہیں ان سب میں دیکھنا چاہتا ہوں میرے روم میں صرف میرے لیے "

اس پر ایک نظر ڈالی جو نظریں جھکائے انگلیاں مسلسل مڑوڑ رہی تھی


خود کو تکلیف نہی دیا کرو"

سٹیرینگ سے ہاتھ ہٹا کر اس کے گود میں دھرے برف پڑتے ہاتھ کو اپنے گرم ہاتھ کی گرفت میں لے گیا


اس کے سلگتے لمس کی تپش اور اس کی باتوں سے ہتھلیاں عرق آلود ہو رہیں تھیں

ب۔۔بس کریں"

مزید بولنے کے لیے اس کے لب وا دیکھ وہ بات جلدی سے کاٹ چکی تھی

وجدان اس کی فطری جھجک دیکھ چپ ہوا وہ اسیر تھا اس کی حیا سے جھکی نظروں کا اپنے زکر سے اس کے چہرے کے بدلتے خوشنما رنگوں کا"

گاڑی روکتے اس کو نظروں میں اتارا تھا


سنو اب سے ٹھیک چار دن بعد بات ہو گی ہماری خود کو تیار کر لینا میری ہونے کے لیے تب تک کے لیے اپنا خیال رکھنا صرف میرے لیے"

اس کے ماتھے پر لب جمائے تھے اور خود میں اس کی خوشبو اتارتے سکون محسوس کیا تھا

وہ کافی دیر اسی پوزیشن میں رہا تھا


بے ساختہ اپنے دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھا تھا "

دل دھڑکا تھا اس کے اس طرح کے اظہار پر جیسے ابھی پسلیاں توڑ کر باہر نکل آئے عجیب سی کیفیت تھی وہ سمجھ نہی پا رہی تھی وہ خوش ہے ناراض ہے یا پریشان ہے جھجھک رہی ہے یا قبول نہی کر پا رہی یہ سب اس کی سوچ سے باہر تھا


آج میں یونیورسٹی نہی آ رہا ضروری کام ہے اس لیے فری ہونے سے پہلے ہی مجھے کال کر دینا اوکے"


ھے کیا ہوا" اس کی گرے آنکھوں کے سرخ ڈورے دیکھتے فکر لاحق ہوئ تھی


طبعیت ٹھیک ہے اسے اترتا نہ دیکھ دوبارہ فکر مندی سے پوچھا

مم۔۔مجھے ڈر لگ رہا ہے وجدان عجیب ہی کیفیت تھی

کیوں؟وہ حیران ہوا


مم۔۔۔مجھے نہی پتہ م۔۔میں۔۔۔۔

ابھی مزید بولنے سے پہلے وہ اس کے ہونٹوں پر انگلی جما چکا تھا


ششش۔۔۔" جو تم کہنا چاہ رہی ہو مجھے وہ نہی سننا"

اس کے چہرے پر جھکتے اس کے بائیں گال پر زرا سے نظر آتے گھڑے کو نرمی سے چھوتے وہ اسے تنبیہ کر گیا

وہ خود میں سمٹی تھی


مجھے نہی سنا میری بات نہی سنی صرف اپنی مرضی" گاڑی سے نکلتے وہ خود سے بڑبڑائ

بلاوجہ غصہ آیا تھا


-------------------------------------------------------


وائٹ جینز پر بلیو چیک والی شرٹ کے بازو کہنیوں تک موڑے وہ معمول سے ہٹ کر خوشگوار موڈ میں گاڑی سے نکلا تھا

ہونٹوں پر مخصوص مسکراہٹ لیے اسے آج سرپرائزڈ کرنا تھا


ہاں ٹھیک ہے تم دیکھ لو

مریم تم سے کوئ ملنے آیا ہے

مجھ سے وہ جو فائل لے کر اندر آفس جا رہی تھی پلٹی

مجھ سے کون؟؟؟

پتہ نہی بس یہ کہا کے آپ کا جاننے والا ہے پیغام دیتی اس کی کولیگ نے کندھے اچکائے


اچھا میرے جاننے والا ہے میں یہ فائل سر کو دے آوں پھر ملتی ہوں

اوکے" وہ لڑکی چلی گئ تو مریم کیبن کی طرف بڑھی


سر یہ اس میں سارے ایوڈینس ہیں اس کمپنی کے یہ چیک آوٹ کر لیں آپ اور ویڈیو بھی ایڈٹ کر دی ہے پھر بتا دیں کیا کرنا ہے


سر یہ۔۔۔" گلاسس ٹھیک کرتے وہ رکی


مس مریم آپ یہ چھوڑیں ادھر آئیں"

اس کے تیکھے نقوش پر نظریں گھاڑے وہ اس کی خاموشی محسوس کرتے چئیر گھماتا رکا


ایکسکیوز می" وہ جو فائل ہینڈ اوور کر رہی تھی یک دم اس کی نظروں سے ٹھٹھکی تھی


جو اپنی ریولونگ چیر چھوڑے اب پاس بڑھ رہا تھا

یو لک ڈیم گورجیس ان گرین شرٹ پرفیکٹ ہائیٹ پرفیکٹ فیگر"

اگر آپ چاہیں تو آپ کو اس فیلڈ میں بہتر مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں کیا خیال ہے؟

اس کے کندھے سے اپنا کندھا ٹکراتے وجود پر غور کرتے اس کے روبرو ہوا تھا


ی۔۔یہ چیک کر لیجیے گا مجھے جانا ہے ماتھے پر نمودار پسینہ صاف کرتے وہ شیشے کے ٹرانسپیرینٹ ڈور کی طرف بڑھی تھی آج پہلی دفعہ بغیر دوپٹے کے اپنے کپڑوں سے نفرت سی محسوس ہوئ تھی

اور یہ سامنے موجود شخص زہر سے بھی برا لگتا تھا


کہاں آپ سنتی نہی ایک تو اس دن بھی اس شخص کو آپ نے مجھ پر فوقیت دی یہ نیوز چینل میں ففٹی پرسنٹ میرا ہے"

سمجھ رہیں ہیں نہ میرا مطلب

اس کا ہاتھ پکڑتے وہ اسے اپنی حیثیت جتا رہا تھا

خاموشی میں تھپڑ کی آواز گونجی تھی


اس تھپڑ کو بھی ففٹی پرسنٹ میں شامل کر لینا بلڈی ایڈیٹ میں یہاں تمہارے انڈر نہی کام کرتی اس چینل کے ایچ او ڈی سے بات کروں گی اب تک میں چپ تھی پر اب تم دیکھنا مجھے ہیراس کرنے کا انجام"

ہمت کرتے اپنا ہاتھ جھٹکے سے چھڑاوایا تھا اسے سخت نظروں سے دیکھتے وہ خود کو کافی حد تک مضبوط ثابت کر رہی تھی


یو۔۔۔۔ منہ پر ہاتھ رکھے وہ دھاڑا تھا

تو بچ اب مجھ سے کمینی تیری بدنامی نہ کی تو میرا نام معراج زولفقار نہی

دروازے تک پہنچتے اسے گرفت میں لے چکا تھا وہ


لیو مائے ہینڈ جنگلی ہیلپ می"

جانتی تھی اس کا آفس قدرے سائیڈ پر ہے اور ساونڈ پروف بھی تھا


کوئ نہی آئے گا میری اجازت کے بغیر"وہ تمسخرانہ سر تا پیر حوس سے دیکھتے بولا

اس کی شرٹ تک ہاتھ لے کر جاتا جب کوئ دھاڑ سے دروازہ کھولتے اندر آیا

ہمت کیسے ہوئ تمہاری ہاں بول اس کا وہی ہاتھ وہ بری طرح مڑوڑ چکا تھا اس شخص کو پہ در پہ تھپڑ مار رہا تھا پھر بھی کسی صورت غصہ کم نہی ہو رہا تھا وہ اس کے انتظار سے تنگ آ کر اسی لڑکی سے پوچھتے اس طرف آیا اور سامنے کا منظر اسے شدید غصہ دلا گیا تھا

بامشکل نیوز چینل کی انتظامیہ نے چھڑوایا


کیا ضرورت تھی تماشہ کریئٹ کرنے کی

بغیر اس کی سنے بلڈنگ کے اندرونی حصے سے وہ اسے لفٹ کی طرف کھینچتے لے جا رہا تھا


لیو مائے ہینڈ ہمت کیسے ہوئ تمہاری جاہل چھوڑو مجھے"

وہ ہاتھ چھڑاتے کی مزاحمت کرتی بولی


شٹ اپ!!!!! وہ پلٹتے ایک نظر ڈالتا پھر سے قدم لینے لگا

یو شٹ اپ پیچھے ہی پڑ گئے ہو چھوڑو مجھے لفٹ کا بٹن پریس کرتے وہ جو باہر نکلنے والی تھی ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچا


آئیندہ مجھے جینز شرٹ میں نظر نہ آو ورنہ تمہارا وہ حشر کروں گا نہ یاد رکھو گی اس کی چھڑاتی بازو کمر کے پیچھے موڑی تھی بے ساختہ اس کی چیخ نکلی

میرا ہاتھ چھوڑو مراد۔۔۔وہ تکلیف میں تھی


تمہیں پتہ ہے تم نہایت ڈھیٹ اور بدتمیز ہو اس کے "

اس کے کان کے پاس غرایا


آئ سیڈ لیو مائے ہینڈ

یو ہرٹنگ می میرا ہاتھ چھوڑو اس کی گرفت اتنی مضبوط تھی کے وہ چاہ کے بھی نہی چھڑوا پا رہی تھی


مراد بھینچے جبڑوں سے غصہ ضبط کر رہا تھا اس کی گرم سانسیں گردن پر محسوس ہوتے مریم کو نفرت ہو رہی تھی

تم ہو کون ہاں کون ہو بتاو؟ اس کی گرفت میں درد سے کراہتے کہا تھا


یور فیوچر ہسبینڈ جسٹ ریمبرر دس"

کان کے پاس دھیمی مگر سرد سرگوشی تھی


واٹ آر یو ان یور سینسس" وہ صدمے میں تھی


یس آئے ایم یہ رنگ ہماری انگینجمینٹ کا ثبوت ہے"

اس کے ہاتھ کو اوپر اٹھاتے انگوٹھی دکھائ


وہ تم مطلب۔۔۔"

میں ابھی اور اسی وقت یہ رشتہ توڑ رہی ہوں مراد

انگوٹھی کینچھ کے اتارے اس کے ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھی

آئندہ میرے راستے میں نہی آنا ورنہ"

ہر لفظ چباتے انگلی سے واضع تنبیہ کر چکی تھی


اس کی بات پر بازو سے کھینچے لفٹ کے دروازے کے ساتھ لگایا تھا


ورنہ کیا کیا کرو گی بتاو کیا کرو گی اگر اسے خود سے جدا کیا تو تم حشر دیکھنا"

وہ زبردستی اس کی انگلی میں دوبارہ پہنا چکا تھا


میرے ساتھ زبردستی نہی کر سکتے تم درندے انسان"

دانت پیستے ہی وہ دوبارہ اتار رہی تھی جب اس کی بات سے ہاتھ وہی رکا


تم جیسی لڑکی جو نمائش کرنا جانتی ہے اپنے بوس کے آفس میں تنہا جاتی ہے تمہارا حلیہ دیکھ تمہیں زرا شرمندگی نہی ہوتی آج ہوئے واقع نے تم جیسی بددماغ لڑکی پر کوئ اثر نہی چھوڑا مجھے اس وقت درندہ کہنا تمہیں کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے اندازہ ہے تمہیں

لاسٹ فلور پر رکتی لفٹ کا بٹن دوبارہ پریس کیا تھا

اپنا چہرہ اس کے قریب ترین کیا مریم کو اس کی گرفت یک لخت اپنی کمر پر محسوس ہوئ


اس کے لہجے میں تمسخر اپنی زات کی تزلیل اور اس کی سلگتی سانسوں کا لمس چہرے پر محسوس ہوا


اس کے ہونٹ اپنے چہرے پر محسوس کرتے سہی معنوں میں وہ برا لگا تھا

اس کے سینے پہ ہاتھ رکھتے پوری ہمت جھٹاتی اسے پرے دھکیل گئ


میرا کریکٹر بتاو گے تم خود کو دیکھا کبھی دیکھا یو نو واٹ مراد آج تم میں اور اس میں کوئ فرق نہی محسوس ہو رہا مجھے وہ بھی درندہ تھا اور تم بھی ہو"


منہ پر پڑنے والے تھپڑ سے وہ سکتے میں تھی

وہ ہاتھ دیکھ رہا تھا کبھی اسے


لک مریم لسن آئ ایم۔۔۔"

ہوش کی دنیا میں واپس آیا تھا


کس حق سے مجھ پر ہاتھ اٹھایا تم نے لگاتار بہتے آنسوں سے بامشکل بولی خود کی تزلیل نفرت غصے کی حدت سے چہرہ سرخ کر چکی تھی


مریم میرا مقصد صرف تمہیں۔۔۔"وہ اس کو روتا دیکھ شرمندہ ہوا


شٹ اپ جسٹ شٹ اپ دور رہو مجھ سے جسٹ کیپ ڈسٹنس"

شکل نہی دکھانا مجھے اپنی"

سیکنڈ فلور پر لفٹ کا بٹن دباتی وہ روتے تیزی سے باہر نکلی


ڈیم اٹ"

مراد نے زور سے ہاتھ لفٹ کے دروازے پر مارا تھا سوچا کیا تھا ہو کیا گیا تھا


---------------------------------------------------------


شدید ناراض ہونے کے باوجود یونی کے پارکنگ ایریا میں وہ اس کے انتظار میں تھی


آپ آ رہے ہو یا نہی میں تھک گئ ہوں"

اینگری ایموجی کے ساتھ اسے ٹیکس سینڈ کیا فون تو وہ اسے کسی صورت نہی کرنا چاہتی تھی


جبکہ وہ جو ڈرائیو کر رہا تھا یک دم اس کا ٹیکسٹ پڑھتے بے ساختہ مسکرایہ تھا وہ غصہ تھی ابھی بھی


صرف دس منٹ "

سینڈنگ اوپشن کلک کیا

ابھی وہ متوجہ تھا کہ فون رنگ ہوا نمبر دیکھ کر ماتھے پر انگنت بل اور دماغ کی نسیں پھولیں تھیں


میں تجھے چھوڑوں گا نہی اگر اس بار کوئ کتا پن کرنے کی کوشش کی تو شدید تیش میں وہ گاڑی ریورس کر چکا تھا یہ سوچے بغیر کے وہ رگ جان اس کے انتظار میں ہے


وہ شال درست کرتے ٹہل رہی تھی


لمظ تم گئ نہی ابھی تک ؟

عزہ نے حیرت لیے پوچھا وہ تو کب سے باہر آ چکی تھی


ہاں وہ بس وجدان کا ویٹ کر رہی ہوں دانت پیسے جو دس منٹ کا بول کر اب تک بیس منٹ کر چکا تھا


اچھا آ جاو میں ڈراپ کر دوں اگر مناسب لگے تو" عزہ نے گیٹ سے نکلنے سے پہلے اوفر دی


نہی تم جاو میں وجدان کے ساتھ ہی جاوں گیں" وہ اس شخص کا موڈ بگاڑنا نہی چاہتی تھی


اچھا جی جیسے تمہاری مرضی" عزہ ہستے چلی گئ


ایکسکیوز می"

جی عزہ گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے اپنے پیچھے کسی شخص کی آواز سے پلٹی تھی


وہ جو آپ سے بات کر رہی تھی اسے کہیں کے وجدان صاحب نے انہیں لینے بھیجا ہے وہ کسی ضروری کام کی وجہ سے آ نہی پائے تو

چہرے کے تاثرات چھپاتے وہ مؤدب سا بولا


وہ واپس اندر جاتے اسے دیکھتے اس کے نزدیک گئ


لمظ تمہیں لینے ڈرائیور آیا ہے وجدان بھائ شائد خود نہی آ پائے"

وہ نہی آ ئے وہ حیرت میں تھی اور باہر قدم بڑھائے


____________________________________


چابی گارڈ کو دیتے وہ بھاگنے والے انداز میں گارڈن عبور کرتے لاونج میں داخل ہوا تھا


وانی وانی وانیہ کہاں ہو؟

تقریبا چلاتے اس کا نام پکارا تھا


کیا ہوا وجدان صدف اس کی تیز آوازوں سے روم سے نکلی

موم وانیہ کہاں ہے؟ بتائیں ....."

وہ پریشانی سے بولا


جی بھائ کیوں ایسے بلا رہے خیریت وہ آنکھیں مسلتی اس کی آوازیں نیند میں محسوس کرتی لاونج میں آئ

ٹھیک ہو تم"

سانس بحال کرتے فوری اسے سینے سے لگایا تھا۔


کیا ہو گیا خیریت بھائ میں ٹھیک ہوں"

وہ حیران ہوئ اس کی پریشان بات اور عمل سے۔۔۔

تم گھر سے باہر گئ تھی آج ؟

جی بھائ بارہ بجے طحہ کے ساتھ ڈیزائنر کے پاس گئ تھی

اس کے بعد دو گھنٹے سے سوئ تھی ابھی آپ کی آوازوں سے کچھ دیر پہلے جاگی ہوں آپ کیوں پوچھ رہے؟

وانیہ نے بھی اس کی پریشانی محسوس کی تھی


نہی بس ویسے ہی"وہ ماتھا مسلتے ملک کی حرکت پر ضبط کر گیا تھا


وجدان لمظ کہاں ہے اسے نہی لے کر آئے تم

صدف نے گھڑی پر نظر ڈالی جہاں چار بج کر پندرہ منٹ تھے کیونکہ اس کی لاسٹ کلاس ساڑھے تین اوف تھی


لمظ"

جھٹکے سے اس کے زکر سے وہ جو صوفے کی پشت سے ٹیک لگائے ریلکس ہوا تھا ہوش میں آیا

ٹوٹتے بکھرتے آنسووں پر باندھے خود کو سنبھالتے بامشکل بیگ سے ایکسٹرا چابی سے دروزہ کھولا تھا

دعا کی تھی وہ لاونج میں نہ ہوں وہ اس پوزیشن میں ہرگز نہی تھی کہ ان کا سامنا کرتی اور وہ اس حالت میں بھی نہی تھی کہ وضاحت دیتی

صد شکر کیا وہ نماز پڑھ رہیں تھیں

روم کا دروازہ بند کرتے وہ بیڈ پر بیٹھے کب سے ضبط کیے آنسو بہانا شروع ہو چکی تھی جو اب سسکیوں میں بدل چکے تھے

چودہ سال کی عمر میں اس کے باپ کا انتقال ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہو گیا تھا

ماں باپ کی جدائ میں چند ماہ کے بعد یہ جہاں فانی میں اسے تنہا چھوڑ گئی تھیں

تب جب اسے زندگی کے موڑ پر باقاعدہ رہنمائ کی ضرورت تھی کوئ نہی تھا اس کے پاس گرینی بہو اور بیٹے کے غم میں نڈھال تھیں وہ تو اسی صدمے سے گزر رہی تھی لیکن جب تک گرینی سھمنبلیں وہ بہت تلخ ہو چکی تھی


اس سب کا فائدہ اٹھاتے جب اس کے محلے کے کسی درمیانی عمر کے آدمی نے اسے ہیراساں کرنے کی کوشش کی وہ کم عمر بچی سہم چکی تھی خوف محسوس ہوا اس کی شکائت کرنے پر اسے ہی برے ہونے کا نشانہ بنایا

صرف اس لیے کے اس کا باپ نہی زندہ تھا ماں نہی زندہ تھی وہ بری تھی جو اسے ڈیفنڈ نہی کر سکتے تھے گرینی کو اس دن پہلی دفعہ احساس ہوا وہ اپنے غم میں اسے بھول چکیں ہیں خود سے متنفر ہو کر بہت دور ہو چکی ہے

مرد زات سے نفرت بے انتہا ہو چکی تھی تب سے ہر وہ کام کیا جس سے وہ ان کا مقابلہ کر سکے کپڑے تعلیم جوب ہر چیز تاکہ خود کو پر اعتماد اور مضبوط ثابت کر سکے مگر تھی تو لڑکی نہ

ہر چیز میں صرف اپنی مرضی ہاں ایک فرق ضرور تھا گرینی کی بات کافی حد تک ماننا وہ لازم سمجھتی مگر کچھ معاملوں میں وہ انتہا سے زیادہ ضدی اور تلخ ہو چکی تھی


اس کی جوب اس کے کپڑے ہمیشہ سے وہ ان باتوں کا نشانہ بنتی آئ تھی

کیا کبھی ہم کسی پر تنقید کرتے یہ دیکھتے ہیں کے آپ کی تنقید کا انداز اس بندے کی اصلاح کر رہا یا طنز کے وار چلا رہا ہے نہی کیونکہ ہم صرف خود کو دودھ کا دھلا اور سہی سمجھتے ہیں تو اسے نشانہ بنانا اپنا فرض سمجھتے ہیں کسی کی ہزار اچھائیوں پر بھی ہمیں اس کا ایک عیب ان سب اچھائیوں کو پس پشت میں ڈالنے کے لیے کافی ہے


وہ خود کو مضبوط ظاہر کرتی تھی جانتی تھی وہ اگر وہ یہ نہ کر سکی تو دنیا کے درندے اسے روندھ کر گزر جائیں گے


سب کو لگتا ہے مجھے کسی کی باتوں سے فرق نہی پڑتا اللہ جی پڑتا ہے بہت پڑتا ہے کوئ سکون سے کیوں نہی رہنے دیتا میں تنگ آ گئ ہوں ہاں یہ جوب میں اپنے لیے کرتی ہوں لوگوں کو کیا تکلیف میں جانتی ہوں اگر میں تلخ لہجے کی بجائے ان مردوں سے میٹھا لہجہ استعمال کروں تو یہی مجھے نوچنے میں وقت نہ لگائیں نفرت ہو رہی مجھے تم سے مراد بے شمار نفرت "

اپنا چہرہ اور ہاتھ رگڑا تھا جہاں دانستہ طور پر ابھی بھی اس کے لمس کی رمق محسوس ہو رہی تھی


آج عرصے بعد ضبط کے باوجود اس شخص کی باتوں اور حرکت نے اسے پھر سے اپنے سمٹے ہوئے خول سے باہر نکالا تھا ایسا نہی تھا اسے آج ہوئے معاملے سے فرق نہی پڑا تھا ہر بار کی طرح خوفزدہ ہوئ تھی جانے کتنی ہی بار وہ اس موڑ سے اکیلی گزری تھی کسی سے بھی شیئر نہ کرتے وہ خود کو توڑتے جوڑتے سنبھلی تھی


مریم تم آ گئ ہو" گرینی کی فکر مند سی آواز بند دروازے کے پار سنی


ج۔۔جی گرینی آگئ ہوں"

سسکیاں دباتے فوری آنسو صاف کیے تھے


تم ٹھیک ہو۔۔"

نہی بلکل ٹھیک نہی ہوں گرینی بلکل بھی بہت بری ہوں میں کریکٹر لیس ہوں میں گرینی انتہائ بری ہوں انتہائ بری جس کا جب دل چاہتا ہے مجھے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے"

روتے خود سے سرگوشی کر رہی تھی


مریم میری جان دروازہ کھولو تم ٹھیک نہی ہو دروازہ کیوں بند کیا ہے

ان کا دل پریشان تھا وہ کبھی ایسا نہی کرتی تھی جب کرتی تھی اس کے پیچھے کوئ بڑی وجہ ہی ہوتی تھی


آنسو صاف کرتے وہ بیڈ سے اٹھی تھی وہ جانتی تھی وہ نہی جائیں گی


کیا ہوا مریم تم روئ ہو ٹھیک ہو نہ ادھر دیکھو "

دروازہ کھلتے وہ اس کا بکھرا سا روپ اور چشمے سے آزاد سرخ آنکھیں دیکھ بے ساختہ اسے سینے سے لگاتے پریشان ہوئیں تھیں


گرینی۔۔۔"

وہ ضبط کے بندھن کھو چکی تھی

گرینی کیا میں بہت بری ہوں بتائیں روتے وہ ان کے گلے لگے پوچھ رہی تھی


نہی میری جان کس نے کہا یہ سب تم سے وہ اس کے بکھرے بال درست کرتے بولیں


مریم کیا سوچ رہی ہو" وہ پریشان ہو جاتیں تھیں وہ کوئ بھی دل کی بات کبھی بھی ان سے نہی کہتی تھی اور یہ بھی جانتی تھیں اندر ہی اندر سہتی ہے


آپ نے مم۔۔مجھے بتایا بھی نہی میرا رشتہ اس مراد سے طے کر دیا

ان کی گود میں سر رکھے ہر بار کی طرح اپنا غم چھپا چکی تھی

خود پر قابو پا چکی تھی اب اس کے لہجے میں کوئ کسی قسم کا احساس نہی تھا


میں نے تمہیں کہا تو تھا تصویر دیکھ لو" وہ اس کے بال سنوارتے سوجھی آنکھیں دیکھ رہی تھیں


گرینی مجھے اس سے کوئ رشتہ نہی رکھنا جمعہ جمعہ چار دن ہوئے نہی اور آپ نے اس سے میرا رشتہ طے کر دیا"

حد درجہ بگڑے لہجے میں کہا


مریم شادی کبھی تو کرنی تھی نہ پھر کوئ بات ہوئ ہے کیا؟ وہ قدرے حیران تھیں


اگر اس کو خود سے جدا کیا نہ تو تم حشر دیکھنا

اس کی بات یاد آتے بے ساختہ ہاتھ اٹھاتے رنگ فنگر پر نظر ڈالی جہاں اس نے وہ دوبارہ زبردستی پہنای تھی


مجھے اس شخص سے ہرگز رشتہ نہی رکھنا بلکہ کسی سے بھی نہی رکھنا نہ اس معاملے پر ہمارے درمیان کوئ بات ہو گئ ترش لہجے میں جواب دیتے وہ گود سے سر ہٹاتی بلینکٹ اوڑھے رخ موڑ چکی تھی


جبکہ وہ پریشان سی ہو گئیں تھیں ایسا کیا ہوگیا اور اب معاملہ اس سے جاننا تھا


------------------------------------------------------


کیسے ہو وجدان اور میری پیاری ۔۔۔"

دانستہ بات چھوڑتے وہ قہقہ لگا گیا


بکواس بند کر اپنی بامشکل سٹیرینگ پر قابو پاتے"

وہ دھاڑا

نہ نہ غصہ نہی ویسے تیری بیوی کا خیال نکال دیا میں نے کیونکہ اب مجھے کوئ اور پسند آ گئ ہے ابھی بھی میرے سامنے ہے"

یہ سرا سر اس کا دماغ خراب کرنے کو کہا تھا

رشتہ بھیجنا چاہتا ہوں کیا خیال ہے

پھر سے دانت نکالتے اسے تپایا


جبکہ وہ حیرت میں اس کی بکواس سن رہا تھا


پوچھو گے نہی کون چلو میں خود ہی بتا دیتا ہوں آخر کل کو تجھ سے رشتے داری جوڑنی ہے سالے صاحب"


ملک کتے میں تیری جان لے لوں گا وہ اس کی بات سن کر ضبط کی انتہا پر تھا اگر ملک سامنے ہوتا تو اس کے سو ٹکڑے کر دیتا


ویسے بہن بھی خوبصورت ہے تیری چل فون رکھتا ہوں"

اس کے خوف وغصے پر طنزیہ قہقے لگاتے وہ بند کر چکا تھا


مجھے ٹریپ کیا ملک میں تجھے چھوڑوں گا نہی اگر اسے ایک خراش بھی آئ تو"

غصے کی شدت سے چہرہ سرخ ہو چکا تھا


میں کیسے غلطی کر سکتا ہوں دماغ کی نسیں پھٹنے کے قریب ہوئیں


وجدان ہوا کیا ہے بیٹا وہ اس کے عجیب وغریب رویے سے الجھیں تھیں جو بھاگنے کے سے انداز سے باہر نکلا تھا


وجدان۔۔۔" وہ بلاتی رہ گئیں

اس کی تیزی سے گاڑی گیٹ سے واپس نکالنے سے وہ پریشان تھیں


لمظ پک اپ دا کال ڈیم اٹ"

خطرناک حد تک تیز ڈائیو کرتے پریشانی و خوف سے مسلسل فون کر رہا تھا جو سوئچ آف جا رہا تھا


_________________________$


خود پر مسلسل چھبتی نظروں سے سے وہ بامشکل آنکھیں کھولتے ہوش میں آئ


ویلکم ڈئیر بیوٹی خود پر پڑتی نظروں اور انجان آوازوں سے وہ بامشکل آنکھیں کھولنے کی سعی میں تھی

وہ سمجھنے کی کوشش میں تھی وہ کہاں ہے


وجدان آپ نہ۔۔۔ آج میں آپ سے لڑوں گی" غصے میں خود سے منصوبہ بندی بناتے وہ باہر نکلی تھی


چلیں میم ۔۔۔"


آپ کون۔۔؟ وہ حیران ہوئ اس شخص کو تو کبھی بھی دیکھا ہی نہی تھا

جی جی وہ وجدان سر نے بھیجا وہ کسی کام میں مصروف تھے تو آ نہی سکے"

اس کی نظروں کا مطلب سمجھتے فوری سےگڑبڑاتے کہا


پر مجھے کیوں نہی کہا انہوں نے میں بات کرتی ہوں ان سے"

وہ بولتے فون ملانے لگی جب اس نے موقع غنیمت جان کر اس کے منہ پر بڑی صفائ سے کپڑا رکھا

ایک سیکنڈ میں ہوش وحواس سے بیگانہ ہو چکی تھی


سب یاد آتے وہ چیخی

کون ہو تم مم۔۔مجھے کیوں لائے یہاں

ارد گرد دیکھا تھا جگہ کا اندازہ نہی کر سکی اپنے ارد گرد سے عجیب سی سمل محسوس ہوئ ہوئ تھی اپنے ارد گرد سیلڈ ڈبے نظر آ رہے تھے شائد کوئ فیکٹری تھی

کرسی پر بندھی وہ کسی پرانی سی کھنڈر جگہ پر تھی جہاں روشنی بھی بس برائے نام تھی


وجدان کہاں ہے تم کیوں لائے۔۔۔"

اے چپ وہ اس کی چیخوں سے سامنے موجود اسے گھورتا آدمی اب اسے خوفزدہ کر گیا۔۔۔


ک۔۔کیوں لائے ہو مجھے وہ چھوڑے گا نہی تمہیں مم۔۔۔ مجھے گھر جانا ہے پلیز"

وہ اب غلط محسوس کرتی روتے بول رہی تھی


اے چپ کر ایک لفظ نہی وہ یہاں تک آ پائے گا تو بچائے گا اب اگر بولی نہ تو چھت سے نیچے پھینک دوں گا

یک دم اس شخص کے چلانے پر قریب بڑھتا دیکھ وہ خاموش ہوتی خوفزدہ ہوئ تھی وہ تو باہر ہی گھر سے کم نکلتی تھی کجا کے ایسی صورتحال۔۔۔۔


-------------------------------------------------------


ٹیرس پر کوفی کے گرم گھونٹ حلق میں اتارتے آج ہوئے معاملے کو سوچ رہا تھا


تم میں اور اس میں کوئ فرق نہی وہ بھی درندہ تھا اور تم بھی ہو


اس کی بات یاد آتے آدھی بچی کوفی کا کپ زور سے پھینکا تھا کپ تین ٹکروں میں تقسیم ہو چکا تھا غصہ پھر بھی کم نہی ہوا

شادی تو مجھ سے ہی ہو گی تمہاری مریم بی بی سو خود کو تیار رکھو کیونکہ اب تم میری ضد ہو جسٹ ویٹ اینڈ واچ"

خود سے فیصلے کر رہا تھا اپنا تھپڑ اب اسے بجا لگ رہا تھا جو کچھ وقت پہلے غلطی لگا تھا


فون پر بجتے مسلسل نمبر سے وہ پلٹا ارادہ بند کرنے کا تھا پر وجدان کا نمبر دیکھتے وہ فوری رسیو کر گیا


ہاں بول"

از ایوری تھنگ اوکے! وہ پریشان ہوا


ملک کی لوکیشن ٹریس کر دو منٹ میں مجھے رزلٹ چاہیے اس کے سارے ٹھکانوں کا

دو منٹ مطلب دو منٹ دھاڑتے فون بند کیا۔۔ یونی کے پارکنگ سے گاڑی موڑتے وہ فل تیز ڈائیو کرتے مسلسل بڑ بڑا رہا تھا ایک شک سا تھا پر وہ غائب تھی

پہلی دفعہ وہ زندگی میں کسی وجہ سے خوفزدہ تھا وجہ وہ رگ جان تھی جو اس کی رگ رگ میں خون کی طرح بستی تھی


_________________________________


سر اسے ہوش آ گیا ہے

گڈ "

سر بہت چیخ رہی ہے اپنے شوہر کی دھمکیاں دے رہی ہے

آ رہا ہوں سارے کس بل نکالتا ہوں تم لوگ غلطی سے بھی ہاتھ لگانے کی کوشش نہ کرنا سمجھے

ج۔جی ضرور سر ۔۔"


وجدان وجدان وجدان بہت مزا آئے گا تو نے غلط جگہ پنگہ لیا ہے بہت برا ہو گا بہت زیادہ تیری سوچ سے بھی زیادہ جس کی بھرپائ تیری دنیا کی نظروں میں نہ آنے والی بیوی کرے گی

تصور میں اس کی حالت سوچتے قہقہ لگاتے وہ اٹھا آخر کو اس پری وش سے ملاقات کرنی تھی


__________________________


میں ساری گاڑیوں کی چیکنگ کر رہا ہوں تو پریشان نہ ہو ہر جگہ ناکہ بندی کر دی ہے کوئ بھی شہر سے باہر نہی جائے گا ساری روڈز اور ریلوے سٹیشن ائیر پورٹ تو بے فکر رہ پلیز ٹینشن نہی لے سب ٹھیک ہو گا"

مراد نے اسے تسلی دینے کی کوشش کی تھی


کیسے نہی لوں میری جان ہے وہ بہت جلد خوفزدہ ہو جاتی ہے ایک گھنٹا ہو چکا ہے اسے میری بے بسی دیکھ میں اس کا فون بند ہے میں لوکیشن ٹریس نہی کر پا رہا۔۔

وہ فون ڈیش بورڈ پر پھینک گیا

زندگی میں پہلی بار کسی کو کھو دینے کا خوف اس کی بے بسی اسے برے طریقے سے توڑ رہی تھی یہ سوچ ہی مفلوج کر رہی تھی اگر اسے کھو دیا تو وہ بھی زندہ نہی رہ پائے گا


سٹیرینگ پر مضبوطی کیے وہ اگلا لائحہ عمل سوچتا کے فون کی ٹیون پر وہ فوری سیدھا ہوا

ملک اپنے شہر سے دور فارم ہاوس ہے

ٹیکسٹ پڑھتے رگیں تنی تھیں


__________________________


تو مجھے ڈبل کراس کرے گا

ملک فون پر دھاڑا

تیری اوقات کیا ہے کمینے تو بس اپنی سیاست دیکھ"

میں تجھے چھوڑوں گا نہی حرامی اگر وہ لڑکی مجھے نہ ملی تو" ملک تیش میں آیا


جسٹ ویٹ اینڈ واچ ملک وہ اب میری ہے دو منٹ بعد وجدان شاہ تیری بینڈ بجانے آ رہا ہے اور جب تک وہ مجھ تک پہنچے گا سب کچھ ختم برباد کر چکا ہو گا

اسے تپاتے قہقہ لگاتے وہ بند کر چکا تھا


______________________________


کہاں ہے یہ لڑکا مجال ہے فون اٹھائے پانچ بجنے والے تھے صدف مسلسل خوفزدہ سی تھی


مما لمظ کا نمبر بھی بند جا رہا ہے"

اللہ خیر کرے وہ دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھے قابو کرنے کی کوشش میں تھیں


کیا ہوا سب خیریت "

شاہ شکر ہے آپ آئے وجدان بہت پریشانی میں گھر سے گیا ہے میں اس کا نمبر ٹرائے کر کے تھک چکی ہوں پلیز آپ پتہ کرائیں لمظ بھی اس کے ساتھ ہے کہاں رہ گیا ہے


جب کہ وہ بھی ان کی بات سے پریشان ہوئے تھے


چھوڑ دو مم۔۔مجھے گھر جانا کیوں رکھا یہاں پلیز مجھے جانے دو مم۔۔مما مجھے ڈونڈھ رہی ہوں گیں وہ پریشان ہوں گیں روتے مسلسل بے ربط جملے بول رہی تھی


اے چپ کر جا جب وہ آدمی مسلسل اس کی ایک ہی رٹ سے تنگ آیا تھا قریب آ کر اس کے بال کھینچتے دھاڑا تھا

وہ خوف سے سمہی بامشکل تکلیف کو دباتے چیخوں کا گلا گھونٹ گئ


ہمت کیسے ہوئ تیری تجھے منع کیا تھا نہ کیا تھا یا نہی"

سو۔۔۔سوری باس وہ مسلسل اس پر تھپڑوں کی مکوں کی برسات کر رہا تھا


ایک منٹ سے پہلے دفعہ ہو جاو وہ ان پر چلایا سارے تین اس کے بندے خوف سے فوری باہر چلے گئے


جب کے لمظ خوفوہراس سے اب اس نئے آنے والے انجان شخص کو دیکھتے پہچانے کی کوشش کر رہی تھی ایسے فیس فیچرز کہاں دیکھے تھے زہن پر زور دینے کے باوجود بھی نہی یاد آیا تھا جسے ادموا کرنے کے بعد وہ اس کی طرف بڑھا


کیسی ہو وجدان کی پرنسس"

اس کے چہرے سے بکھرے بال ہٹانے کے لیے وہ گھٹنوں کے بل اس کی چیئر کے قریب جھکا تھا

جبکے وہ نفرت سے چہرے کو پیچھے کرتے موڑ رہی تھی


بیوٹیفل" اس کی حرکت پر وہ مسکراتا کان کے قریب پھنکارا


دو۔۔دور رہو پ۔۔پلیز" بے بسی سے وہ روتے بولی

نہی آج ساری دوریاں ختم" اس کے ہاتھ رسیوں کی زد سے آزاد کرتے بولے جانے والے لفظ زہر کی طرح وجود کو چھبے تھے

اس کا زہریلا لمس اور اس کی بات سن کر اس کے پورے وجود میں سنسنی دوڑی تھی حلق تک کڑوا ہوا

سہی معنوں میں تو اب جان نکلتی محسوس ہوئ تھی

اس کا ہاتھ جب اپنی شال کی طرف بڑھتا دیکھا

ن۔۔۔۔نو پلیز د۔۔دور رہو وجدان کہاں ہو آپ روتے وہ اتنی زور سے چیخی تھی

وہ ایک پل میں اس کے نام سے سائیڈ پر ہوا


کیا کہا۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟

وہ جیسے دوبارہ سننا چاہتا تھا


وجدان جان لے لے گا تمہاری اگر مم۔۔مجھے چھونے کی کوشش بھی کی تو" اب کے غصے میں بغیر خوف کے بولی تھی


اب اگر اس کا نام لیا تو تیرا حشر بگاڑ دوں گا" وہ غصے میں مٹھی بھینچتا کھڑا ہوا


ل۔۔لوں گیں بار بار لوں گیں وجد۔۔۔


لے اب اس کے منہ پر اتنی ہی زور سے تھپڑ مارا

تھپڑ کی شدت اتنی تھی انگلیاں اس کے چہرے پر چھپ سی گئی تھیں اس کے ہونٹ کا کنارا پھٹ گیا تھا خون کی ایک لکیر واضع ہوئ تکیلف محسوس کرتے وہ چہرے پر ہاتھ رکھتی کرسی پر ہی لڑکھڑائ آنسو مسلسل بہتے اسے آنے والے لمحات کا خوف دے رہے تھے


کمینی تیرا وہ حشر کروں گا نہ تیرا وہ مجھے برباد کرنے والا شوہر تجھے دیکھنا بھی گورا نہی کرے گا نفرت کرے گا تجھ سے نفرت"


اس کی بات سے وہ خوف سے کانپ رہی تھی


ویسے تیرا شوہر ایسے ہی تو نہی مرتا تجھ پہ تیری آنکھیں ہونٹ گال" گردن پر ہاتھ لے کر جاتا کے وہ پھر سے ہمت کرتے چیخی تھی


خبردار اگر مجھے ٹچ کیا تو میں"

اس کے منہ پر نازک ہاتھ سے پورا زور لگا کر وہ تھپڑ مار گئ جو گھٹنوں کے بل تھا ہلکے سے جھٹکے سے پیچھے ہوا

وہ موقع پاتے فوری چیئر سے اٹھتے بھاگی اور اپنی شال زمین سے اٹھاتے مضبوطی سے لپٹتے مٹھیوں میں بھینچی

پلی۔۔۔پلیز ن۔۔نہی کرو کون ہو تم م۔۔۔۔ میں کسی کے نکاح میں ہوں مجھے جانے دو"

اس کے بڑھتے قدموں سے وہ مسلسل روتے خوفزدہ تھی ٹانگوں سے جان نکلتی محسوس ہو رہی تھی


اس کی سزا ملے گی بہت بری سزا اکرام"

وہ دھاڑا تھا

جبکہ وہ خوف سراسیمگی کی کیفیت میں بھاگنے کی کوشش میں تھی

چھوڑ دو م۔۔میں نے کیا بگاڑا ہے

روتے اس کی مضبوط گرفت سے ہاتھ چھڑاونے کی سعی میں تھی


جی سر وہ بندہ اندر آیا

سارے نیوز چینل پر یہ خبر آ جانی چاہیے کہ ایم این اے کے بیٹے سی آئ ڈی انسپکٹر وجدان شاہ کی خفیہ بیوی کسی کے ساتھ بھاگ گئ ہے

اور اس کے کچھ ٹائم بعد ابھی ہماری بنائ گئ ویڈیو بھی اپلوڈ کروانی ہے

لمظ کی سانسیں اٹک چکی تھیں کیا ہو رہا تھا کیا نہی پر وہ ماوف ہوتے دماغ سے بس ایک آخری امید تھی جو وہ تھا


____________________________


کہاں ہے وہ فارم ہاوس میں داخل ہوتے کوئ سات آٹھ کمرے تھے

جہاں وہ پاگلوں کی طرح ملک کو ڈھونڈ رہا تھا

ملک دو سیکنڈ ہے تیرے پاس ورنہ میں یہ جگہ بلاسٹ کر دوں گا اس کی دھاڑ اتنی تھی کہ ملک واش روم میں بھی گھبرایا کوئ شبہ نہی تھا کے وہ ایسا کر گزرتا


ایک سیکنڈ ختم ہو گیا ملک "

ڈھونڈو اپنے مالک کو ورنہ تم سب بھی بے موت مارے جاو گے

سارے ملازم اس کی تیش سے خوفزدہ تھے

ملک اپنے گارڈز کے بغیر تھا ارادہ تھا کے وہ لمظ کو یہاں سے لے کر اپنے پرائیوٹ ہیلی کوپٹر میں فرار ہو جائے گا پر وہ شخص جو وجدان سے بدلہ لینا چاہتا تھا اسے ڈبل کراس کر چکا تھا


ٹھیک ہے ملک مرضی تیری" کچھ سوچتے وہ بولا


ر۔۔رکو

وہ پلٹا اور اسے سامنے دیکھ جھپٹا

بول کہاں ہے میری بیوی میں تیری جان لے لوں گا ملک بول مسلسل اسے پیٹتے وہ پوچھ رہا تھا


مم۔۔۔مجھے نہی پتہ وجدان شاہ کہاں ہے وہ "

فوری اس کی گرفت میں خود کو چھڑاتا بولا


کیا مطلب سچ بول میں تیری جان لے لوں گا ہزیانی انداز میں چیختے وہ گن لوڈ کرتا گولی اس کی ٹانگ میں مار چکا تھا دل تو چاہا سینے میں مارے پر ابھی لمظ کا پتہ اس سے پوچھنا تھا

بول اس کی گولی والی ٹانگ پر اپنا شوز رکھا


آہ بتا رہا ہوں پیچھے کرو وہ وہ زیان لغاری تم سے بدلہ۔۔۔۔"

جبکہ اس نام پر جھٹکے سے چھوڑا تھا زیان

شدید تیش آیا


وجدان تم ٹھیک ہو مراد پولیس کے ساتھ وہاں تھا

نہی میں۔۔۔بلکل ٹھیک نہی مراد وہ ٹھیک نہی مجھے جانا اگر اسے کچھ ہوا نہ کوئ نہی مجھ سے بچے گا

شعلہ برساتی نظریں ملک پر گھاڑتے بولا مراد کو بھی اس سے خوف آیا تھا


وجدان کم ڈاون یار آنٹی کا فون تھا انکل بھی پریشان تھے پلیز ان کو تو جواب دو

وہ پہلی بار مراد کو وہ مضبوط اعصاب کا مالک بالکل ٹوٹا بکھرا سا لگا تھا


بجتی رنگ پر وہ پرے جاتے فون رسیو کر گیا

ڈیڈ !!!!!

تم فون کیوں نہی ریسیو کر رہے خیریت وجدان تمہاری ماں کتنی پریشان ہے اور لمظ

وہ رسیو ہوتے ہی بولے


چھوڑیں میں بات کرتی ہوں صدف فون کھینچتے چکیں تھیں

لمظ کہاں ہے اور تم کیسے ہو ٹھیک ہے نہ وہ وجدان میں کچھ پوچھ رہی ہوں"

اس کی طویل خاموشی انہیں اندیشے دے گئ


ماں وہ لمظ"

وجدان کہاں ہے وہ غصے اور غم کی مل جلی کیفیت سے وہ چلائیں تھیں

جلد وہ پاس ہو گی آپ کے پلیز پریشان نہی ہوں ٹوٹے بے ربط لہجے میں وہ بات سمیٹ گیا


کیا مطلب پاس ہو گی کہاں ہے میری بیٹی جبکہ وانیہ بھی اس بات پر خوفزدہ ہوئ کے وہ اس کے ساتھ نہی تھی


پاس ہو گی آپ کے ک۔۔کچھ نہی ہو گا پلیز پریشان نہی ہوں"

فون بند کرتے وہ خود بھی خوفزدہ سا تھا


یہ دونوں نمبر ٹریس کرو وہ اتنی جلدی اسلام آباد سے باہر نہی جا سکتا کسئ صورت بھی یہ لاسٹ کال چیک کرو کہاں اس کا فون آن تھا

جی سر ڈرائیو کرتے وہ ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے بندے کو ہدایت دے رہا تھا اور سپیڈ اتنی تھی کے فائق کو لگ رہا تھا وہ اپنے ساتھ اس کا بھی ایکسیڈینٹ کرا دے گا


__________________________


واٹ کس نے دی یہ "

اوکے تم پریس کانفرنس ارینج کراو آئ ول مینج


شاہ یہ سب کیا نیوز دیکھتے وہ صدمے میں تھیں


سنبھالو خود کو وہ خود زلت کے گڑے میں تھے


وہ کہاں ہے مجھے میری بیٹی گھر چاہیے کس نے یہ خبر دی ہے شاہ سمجھ رہے نہ آپ"

ان کی آواز میں درد تکلیف اور دکھ سب ملازم بھی محسوس کر رہے تھے

وانیہ اپنی ماں کو سنبھالو وہ بولتے جا چکے تھے ایک قیامت سی بھرپا تھی طویل خاموشی جو طوفان کا پتہ دے رہی تھی


_________________________


تم لوگ جانتے نہی ہو مجھے سب سب کو ناکوں چنے نہ چبوائے تو کہنا ٹانگ کی درد سے کراہتے وہ اپنے کالے چھٹے کھلنے کے بعد بھی اکڑ لیے تھا

اینٹی کرپشن محکمے کے بندوں کی گرفت میں وہ مچل رہا تھا

جب ایک بھاری ہاتھ پڑنے سے اس کی آواز حلق میں ہی دب گئ

اب اگر تو نے بکواس کی نہ تو تیری دوسری ٹانگ میں بھی گولی مار دوں گا تیرا رتبہ دولت عزت سب ختم ہے سمجھا اہلکار کی دھاڑ سے زبان چپک گئ تھی

عزت دو کوٹی کی ہو چکی تھی


ایم جے کمینے میں تیری جان لے لوں گا مجھے باہر نکلنے دے تو بس"

وہ مراد کو اندر آتے دیکھ صبر نہی کر پایا


چپ ایک لفظ نہی بڈھے یہاں سے تو اب موت کے بعد ہی نکلے گا

اپنی سیٹ کا فائدہ اٹھا کر بہت برے کام کیے تو نے ملک بہت لوگوں کو مارا کتنے لوگوں کو بے موت مارا تیرے مظالم کا بگھتان شروع یہاں سے فارغ ہو کر تو اب اگلی سزا کے لیے تیار رہ تیرے سارے کالے چھٹے یہ فائل میں موجود ہیں


تھینکیو مسٹر مراد آپ نے واقعی ہی پولیس

کا محمکہ جو کافی بدنام تھا کلنک ہٹایا ہے

شکریہ وہ ملک کے سارے کارنامے ان کے حوالے کرتے اب وہاں سے آگے کا لائحہ عمل کرنے کو نکلا


________________________________


واٹ یہ کیا تصویر دیکھتے وہ پہچان چکی تھی وہ کسی صورت نہی مان رہی تھی وہ اسے اپنی پہلی ملاقات کے بعد بھی معصوم ہی لگی تھی تو یہ سب نہ چاہتے ہوئے بھی نجانے کیوں وہ اس کا نمبر ملا چکی تھی


مراد گاڑی میں بیٹھتا کے سکرین دیکھتے اسے شبہ ہوا


یہ کیا سین ہے۔۔۔۔۔"

کیا۔۔۔۔؟ وہ پہلے تو اس کے فون سے قدرے حیران تھا پھر اس کی بات سے


نیوز نہی دیکھی لمظ کے بارے میں کیا کہہ رہے وہ کہاں ہے" میں تو خود ششدر ہوں وہ ایسا کیسے کر سکتی ہے

مریم کی بات سے وہ ہوش کی دنیا میں واپس آیا تھا

واٹ نیوز وہ شدید صدمے اور حیرت میں تھا

ہاں دیکھو اور وجدان کے والد پریس کانفرنس کر رہے"

وہ فون بند کرتا گاڑی میں بیٹھا تھا


_________________________


آپ پابندی لگاتے مر۔۔مرضی چلاتے میری کوئ مرضی ہے"


میں تمہیں دنیا کی نظروں سے بچاتا ہوں کیونکہ تم اپنی بھی نہی ہو صرف میری ہو لمظ"

اس کی خفگی دیکھتے جھٹکے سے اپنی طرف کھینچتے اس کی پیشانی چومتا وہ گردن پر لب رکھ چکا تھا


تم میری ہو بس میری لمظ اپنی بھی نہی ہو صرف میری" اس کے لفظ ماوف ہوتے دماغ میں گونج رہے تھے

جتنی دفعہ اس کا نام لیا تھا اتنی دفعہ اسے اس شخص نے جسمانی ازیت پہنچائ تھی


سیو می وجد۔۔۔"


آنسوں اور درد کی آمیزیش میں انجیکشن کی چھبن کے بعد یہ آخری الفاظ تھے


_______________________


سر لاسٹ لوکیشن اس کی شو ہو گئ ہے

کہاں کی سرد آواز سے وہ کانپا اس سے پہلے کے وہ خود چیک کرتا وہ فون فوری سے اس کی سمت بڑھا گیا

سر پنڈی کی وہ جلدی سے ساتھ بول بھی گیا

جب کہ وہ دل میں اب ان لوگوں کے لیے دعا گو تھا ان کی موت سے خوفزدہ تھا


________________________


سر آپ کے بیٹے نے شادی کیا چوری چھپ کے کی تھی مائیک سامنے کرتے نیوز اینکر نے پہلا تیر پھینکا


نہی اس کا نکاح ہم خود کسی پرسنل ریزن کی وجہ سے منظر پر نہی لائے تھے"

وہ کافی قابو پاتے بولے


سر سنا ہے وہ اپنے والدیں کی وفات کے بعد آپ کے گھر ہی بچپن سے رہ رہی تھیں تو کیا آپ کے بیٹے نے اس لڑکئ کی مرضی کے بغیر ہمارا مطلب اس کی خوبصورتی دیکھتے شادی کی اور اس لڑکی کی رضا شامل نہی تھی اور اب وہ موقع پاتے فرار چاہتی گھر سے بھاگ گئ


نو کمنٹس۔۔۔"

لیکن سر آپ اپنے بیٹے کو پچھلے دنوں سیاست میں لانا چاہتے تھے لیکن سننے میں آیا ہے وہ کریمینل ڈیپارٹمنٹ سے بلونگ کرتے تو کیا آپ کو لگتا ہے اگر وہ گھر سے نہی گئیں تو کیا کسی نے زاتی دشمنی نکالی آپ کی بہو کی صورت میں

میڈیا کے سوالوں پر کچھ پل کے لیے زبان کنگ ہوئئ تھی


ہاں کیونکہ میں اسے سیاست میں لانا چاہتا تھا پر میرا بیٹا کریمینل ڈیپارٹمنٹ سے بلونگ کرتا ہے لیکن اس کا اس سارے میٹر سے کوئ لنک نہی اور نہ میری بہو سے کوئ زاتی دشمنی یہ سب افوائیں ہیں

تو پھر آپ کی بہو کہاں؟؟؟؟

آئ تھنگ اس بات پر کوئ بات میں فیملی کے پرسنل میٹرز ڈسکس نہی کرنا چاہتا مختصر یہ کے یہ سب افوائیں ہیں


______________________________


نہی وہ ٹھیک ہیں"

پریشان نہی ہو میں ساتھ ہوں آپ کے"

فون سے آتی آواز سے وہ پرسکون ہوئ تھی

تھینکیو طحہ"

مما۔۔۔" لاونج مین ان کی حالت دیکھ وہ پریشانی سے ان کی طرف بڑھی

طحہ آئ کال یو لیٹر"

اوکے آپ اپنا خیال رکھیں میں کچھ ٹائم تک آ رہا ہوں یہی" فون رکھتے وہ ان کی طرف بڑھی


مما پلیز آپ کی طبعیت خراب ہو جائے گی وہ خود بھی پریشان تھی اور ان کے مسلسل رونے سے اور زیادہ

وجدان کرمینل ڈیپارٹمنٹ سے میرے خدا کیا کچھ چھپایا اس نے اس کی زاتی دشمنی کی وجہ سے کوئ لے گئے لمظ کو

وانی وہ معصوم ہے کہاں دنیا کے ظالموں کو جانتی ہے میرا دل بند ہو رہا ہے اگر اسے کچھ ہوا۔۔۔۔

وہ چکراتے سر سے بولیں

مما مما پلیز جاو پانی لے کے آو پاس کھڑی میڈ سے بولتے وہ انہیں سنمبھالنے لگی

یہ میڈیسن لیں پلیز کیوں اپنی طبعیت خراب کر رہیں ہیں بھائ اسے کچھ نہی ہونے دیں گے جس فیلڈ میں وہ ہیں وہ بہت سٹرونگ ہے پلیز

بامشکل وہ تسلی دیتی سنبھال پا رہی تھی


_______________________________


بوس صرف ایک منٹ کے بعد وہ آ گیا یہاں آپ کو نہی چھوڑے گا وہ ہڑبڑایا اندر آیا تھا

کون وہ نشے میں مسسرور سا تھا اور اسے دیکھا جو ہوش وحواس سے بیگانہ زمین پر تھی

وجدان شاہ۔۔۔"

اسے اندازہ نہی تھا اپنا پلین فیل ہوتا محسوس ہوا اور اتنی جلدی وہ آ جائے گا ابھی تو مزید تکلیف دینی تھی وہ اتنی جلدی اسے ڈونڈھ بھی چکا تھا

یہاں سے نکل لے آپ کے دو اکاونٹ دو انڈسٹریز سیل کر چکا ہے وہ اس ٹائم میں بہتر ہے آپ چلیں جائیں وہ بہت ظالم ہے دیکھا نہی ان دونوں کا کیا حال کیا تھا

تم اس سے خوفزدہ کرو گے مجھے"وہ بری طرح بگڑا

نہی آپ نکل لیں تو بہتر ہے ورنہ اس کا چہرہ دیکھ کر ہی وہ آپ کو شوٹ کر دے گا لمظ کے سوجھے چہرے کی طرف دیکھتے کہا


آج اس کا غرور ٹوٹے گا اپنی بیوی کی حالت دیکھ کر وہ تو کہیں اور ہی پہنچا تھا

پر سر آپ نے تو اسے ٹچ۔۔۔"

ششش اس سے بری سزا دی ہے یہ احساس دلائے گی اسے ہر چیز کا کچھ سوچتے وہ مسکرایہ تھا

مجھے تکلیف اور چیخیں بہت سکون دیتی ہیں جیسے کے اس کی کمینی نے اس کا نام بار بار لے کر میرا دماغ خراب کیا ورنہ شائد۔۔۔۔۔۔"

وہ اس کے سراپے پر معنی خیز نظر ڈالتا خاموش ہوا


__________________


کوئ اندر نہی جائے گا"

پندرہ منٹ کا راستہ وہ پانچ منٹ میں طے کرتے پہنچا تھا

آئ سیڈ کوئ نہی" وہ بلڈنگ کے باہر چیخا تھا

پر سر اندر خطرہ ہے وہ بندہ خطرناک ہے آپ اکیلے کیسے

ڈیپارٹمنٹ کے بندوں نے کہا جو زیان لغاری کی تلاش میں تھے اور وہاں جانے کیسے پہنچ چکے تھے


اندر قدم بڑھائے تھے دل انجانے خدشوں میں بس نفی کر رہا تھا


کہاں ہے وہ" بولو دو بندے ہی وہاں موجود تھے جو شائد بھاگ نہی پائے تھے وہاں سے

ہمیں نہی پتہ ہم۔۔۔"

کہاں ہے وہ ورنہ زندہ تم لوگوں کو کتوں کے آگے ڈال دوں گا

وجدان فائر نہی کرو گے تم

میں نے کہا تھا میرے پیچھے کوئ نہ آئے سمجھ نہی آئ تھی

اپنے پیچھے موجود ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں کو دیکھ شدید رنج تھا جو وہاں تک پہنچ چکے تھے


وجدان زیان لغاری کریمنل ہے تمہاری بے تکی ضد سے آگے ہی وہ فرار ہے یہاں سے وہ کسی طور پر وہ جگہ خالی نہی کر رہے تھے


میری بیوی اس کے قبضے میں ہے دفعہ ہو جاو یہاں سے تم سب خالی بلڈنگ کی درودیوار اس کی چیخ زدہ آواز گونجتے واپس پلٹ کر آ رہی تھی

کہاں ہے وہ بولو ورنہ تم لوگ تو جان سے جاو گےتمہاری فیملی کا بھی حشر بگاڑ دوں گا


کم ڈاون وجدان!!!!!!

وہ چاروں کھڑے اسے سٹیبل کرنے کی کوسش میں تھے جن کے لیے زیان کے بارے میں پوچھنا ضروری تھا

شٹ اپ اگر اب کوئ درمیان میں بولا تو پہلے تم سب کو شوٹ کر دوں گا میں بھاڑ میں جائے وہ اسے میں قبر سے بھی نکال لاوں گا

بولو کہاں ہے وہ

زیان کا نہی۔۔۔پتہ پر وہ لڑکی

وہ خوفزدہ تھا کہاں ہے بول اب کے گن اس کی کن پٹی پر تانی تھی

وہ اوپر ہے لفٹ سائیڈ پر بنے روم کے اندر ۔۔۔

تھکے قدموں سے وہ سیڑھیاں چڑھتے اندر بڑھا تھا اس کے بے ہوش زمین پر پڑے وجود کو دیکھ قدم لڑکھڑائے تھے

سوئیٹ ہارٹ نو پلیز ۔۔۔۔۔

سر۔۔۔۔"

آئ سیڈ لیو"

اس کی دھاڑ سے وہ بندہ باہر چلا گیا تھا

اس کے پھٹی آستین سے چھلکتی نشان زدہ بازو اس کے چہرے پر تھپڑوں کے نشان اس کی بکھری شال اس کے بکھرے بال

وہ وہیں گھٹنوں کے بل بیٹھ چکا تھا


اس کی شال زمین سے اٹھا کر اس کے گرد لپیٹی تھی

ہوش میں آتے اسے سیدھا کیا

لمظ پلیز اٹھو میں کہہ رہا ہوں نہ آنکھیں کھولو میں جان لے لوں گا تمہاری"

گھٹنوں کے بل وہ اس کے ہوش وحواس سے بیگانے وجود پر جھکتے بول رہا تھا

جان پلی۔۔۔پلیز میں مر جاوں گا تم بول کیوں نہی رہی وہ ہوش وحواس میں ہی کب تھی

جب کہ وہ سب اسے دور سے ہی دیوانہ ہوتے دیکھ رہے تھے


اسے خود میں زور سے بھینچ چکا تھا

مجھے ڈر لگ رہا ہے وجدان

جو تم کہنا چاہ رہی ہو مجھے وہ نہی سننا صبح کہی اپنی بات یاد آئ تھی وہ کرب سے آنکھیں میچ گیا تھا


آئ ائم سوری" سزا دینی نہ مجھے میں تیار ہوں رخصتی نہی کرنی مت کرو اپنے پاس نہی آنے دینا مجھے نہی آوں گا پر ابھی پلیز اٹھو میں مر رہا ہوں تم سن کیوں نہی رہی ہو یار احساس ہے تمہیں کبھی بھی نہی کرتی تم میرا ہمیشہ تکلیف دیتی ہو مجھے کیوں کر رہی ہو

اس کے سوجھے چہرے پر جھکا تھا آنسو اس کے چہرے کو بھگو رہے تھے

اس سے آتی مہک اپنے گرد محسوس کرتے تکلیف درد بے ہوشی میں بھی وہ اسے محسوس کر چکی تھی

اس کے پرتپش لمس جا بجا اپنے چہرے اور گردن پر محسوس ہو رہے تھے وہ ہی تھا پر وہ چاہ کے بھی ہلنے کی ہمت نہی کر پا رہی تھی


اس کے ہاتھ کا نرم سا احساس اپنی کمر پر محسوس ہوا

کرنٹ ہی تو کھایا تھا دل گویا تیزی سے دھڑکنا شروع ہوا تھا چہرا اس کے چہرے سے ہٹاتے دیکھا

اس کے ہلتے ہونٹ دیکھ سمجھ آئ تھی کچھ چیزوں کو صرف محسوس کرنا ہی جان ڈالنے کے برابر ہوتا ہے جو ابھی اسے محسوس ہوا تھا

آواز اور جملے اتنے آہستہ تھے کے وہ اس کے چہرے کے قریب اپنے کان لے جاتے جھکا


۔۔ت۔۔۔تم ن۔۔۔۔نہی آ۔۔۔آئے نہی آئے تم آ۔۔۔آئ ہیٹ۔۔۔ی۔۔یو۔۔وجدان۔۔۔"

بے ربط ٹوٹے جملے اس کی آنکھوں سے گرتے آنسو اور الفاظ اسے پورے طریقے سے توڑ چکے تھے یک دم ہوش میں آتے سیدھا ہوا تھا


اسے بازوں میں بھرتے وہ باہر بڑھا تھا

سر بلڈنگ کے باہر میڈیا ہے


دو منٹ میں یہ لوگ یہاں سے غائب ہوں ورنہ تم لوگوں کو یہی شوٹ کر دوں گا ابھی وہ اہم تھی اور کچھ نہی باقی سب چیزیں وہ فراموش کر چکا تھا وہ پاس تھی یہی کافی تھا اس بندے کے سو ٹکڑے کرنے تھے جس نے اسے ازیت پہنچانے کے لیے اسے تکلیف پہنچائ تھی یہ جاننا تھا اسے کیسے پتہ کے وہ پہنچنے والا ہے وہاں اور وہ نکل چکا تھا


سر آپ پیچھے سے چلے جائیں گاڑی وہی ہے آپ کی نظریں جھکائے فائق نے کہا جو اس کا پرسنل بندہ گارڈ تھا

جبکہ باقی چاروں لوگوں میں سے دو لوگ میڈیا اور تفتیش کر رہے تھے


اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے وہ بیک سائیڈ سے نکلا اس بندے کی چال وہ اسے بدنام کرنا چاہتا تھا

اس کے بے ہوش وجود کو احتیاط سے فرنٹ سیٹ پر بٹھایا تھا

اس کی سیٹ پیچھے کو کرتے آرام دے حالت میں کی تھی سیٹ بیلٹ لگاتے اس کے کندھے سے شال سرکتے کندھے کی سفید جلد پر سرخی اور جلے ہوئے نشان پر نظر پڑی

خود کے آنسو پر ضبط کرتے وہ اس کے کندھے پر جھکا تھا


تمہیں ازیت پہنچانے والے کا انجام اس کے وہم وگمان میں بھی نہی ہو گا اس کے ماتھے پر جھکا وہ اپنی ازیت کم کرنے کی کوشش میں تھا


گھر جانے کی بجائے وہ اپنے فلیٹ اسے لے آیا تھا

اسے اپنی باہنوں میں اٹھائے ہی اپنے فلیٹ میں داخل ہوتے اسے بیڈ پر لٹاتے تکیہ درست کرتے وہ اس پر کمفرٹر اوڑھتا باہر نکلا


کون ہے یہ"

ڈاکٹر قدرے حیران تھی

چیک اپ کرنے کے بعد وہ اس پر نظریں ڈالتے تفتیشی انداز میں پوچھ گئ


بیوی ہے میری "اس کے سوال پر وہ قریب ہاتھ تھامے بیٹھا جواب دے گیا


آپ کو کیا لگتا ہے کیا ہوا ہو گا ڈاکٹر کے سوال نے اسے کچھ پل سوچنے پر مجبور کیا تھا" لمبی سانس خارج کی تھی


مجھے صرف اتنا پتہ ہے وہ میرا سکون میری جان میری زندگی کا اہم حصہ ہے وہ کل بھی میری تھی وہ آج بھی میری ہے"

پرسکون لہجے میں کہتے ڈاکٹر کو حیران کر چکا تھا کیونکہ جو اس کا بکھرا حلیہ تھا اسے کوئ بھی کچھ بھی اخذ کر سکتا تھا


کیا آپ جانتے اس کے ساتھ۔۔۔۔"

بات دانستہ چھوڑ کر اسے پھر سے آزمایا تھا


مٹھی بھینچی تھی ماتھے کے دو بل واضع ہوئے تھے نظر بیڈ پر لیٹے اس کے معصوم چہرے پر ڈالی تھی الفاظ تراشے تھے اور صرف تین لفظ ادا کیے تھے


وہ میری ہے ڈاکٹر۔۔"

ایک نظر اس شخص کے بے چین تاثرات دیکھے وہ گویا ہوئ تھی


شی از فائن۔۔۔"


بائیں آنکھ سے کب کا ضبط کیا آنسو اب بیئرڈ کے بالوں میں کھو سا گیا تھا اس لمحے روح میں سکون اترتا محسوس ہوا تھا


فزیکلی کافی تکلیف دے کر ٹورچر کیا ہے وہ بزات خود ٹھیک ہیں بس ہیوی ڈوز ڈرگ دی ہے صبح تک ہوش آجائے گا اور شائد ابھی اس معاملے کے بعد وہ کچھ عرصہ نارمل ری ایکٹ نہ کرے

کافی حد تک پرسکون ہوا تھا یہ بات باہر نہی جانی چاہیے کچھ سوچتے کہا تھا

جی۔۔۔۔"

ڈاکٹر کے جاتے اس پر ایک نظر ڈالتے بالکنی میں آیا تھا گھر انفورم کیا کے وہ کچھ ٹائم تک آ رہا ہے اسے ایسی حالت میں ابھی نہی لے کر جانا تھا

آج ہوئے واقع اور اس کی حالت نے اس کے قہر کو آواز دی تھی اور سب سے زیادہ اس چیز کا غصہ تھا وہ اس شخص کی شکل نہی دیکھ سکا تھا جو جانے کیسے پہلے ہی فرار تھا پر زیادہ دن نہی


سیاہ جینز کی پوکٹ سے لائیٹر نکالتے سگریٹ سلگائ تھی

دھواں خاموش ماحول کی فضا میں چھوڑتے فون پر نمبر ملایا


ہم ٹھیک ہے اس نیوز اینکر سے اگلواو اس کے بارے میں اگر نہی اگلتا تو مار دو زلیل کو"

سرد لہجے میں وہ اپنا فیصلہ سنا گیا


بٹ سر اس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں"

تمہاری فیملی میں کتنے لوگ ہیں"

پراسرار لہجے میں وہ اس سے پوچھ گیا

سر۔۔سر میں خود شوٹ کروں گا۔۔۔"

فائق ماتھے کا پسینا صاف کرتے فون کے پار فوری بولا۔۔

لاسٹ چانس آئندہ غلطی سے بھی کسی کی حمایت میں نہ بولنا

جی جی سر میں خیال کروں گا"

وہ فون پر بھی اس کی آواز سے خوفزدہ تھا جیسے وہ سامنے ہو

الارم کی آواز سے آنکھ کھلی

گھڑی پانچ سے ایک دو منٹ اوپر کا وقت بتا رہی تھی

صوفے سے ترچھی نگاہ بیڈ پر لیٹے وجود پر ڈالی تھی لیمپ کی ہلکی سی روشنی میں بھی اس کے چہرے پر تکلیف واضع نظر آ رہی تھی وہ ہوش میں نہی آئ تھی

ایک نظر اس پر ڈال کر وہ اٹھا رات اسی حالت میں بیٹھے بیٹھے ہی وہ سو گیا تھا جینز کے پائنچے فولڈ کیے تھے دور کہیں سے ہلکی آتی اذان کی آواز سے وضو کرنے کی نیت سے اٹھا

کچھ ٹائم بعد واش روم سے باہر نکلا چہرے اور بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا جسے خشک نہی کیا تھا

کمرے کے اطراف میں جائے نماز بچھاتے نماز ادا کی آج کتنے ہی آنسو ٹوٹ کر گرے تھے اندازہ نہی تھا اس کی حالت اس قدر بگڑ سکتی ہے اور وہ کچھ نہی کر سکا وہ ہمیشہ اسے خود سے بچانے کی سعی کرتا تھا مگر آج جو ہوا تھا اس کو تو ڈسٹرب کیا ہی تھا پر اس واقعے نے اس پر بھی گہرا اثر چھوڑا تھا

نماز پڑھنے کے بعد دعا میں وہ اس کی حفاظت کا شکر ادا کیے اس کی طرف بڑھا

اپنی وارڈ روب کھولی اس کے استعمال کے چند ایک کپڑے یہاں بھی تھے الٹتے پلٹتے اپنی ایک شرٹ نکالی تھی

بیڈ پر اس کے قریب بیٹھے اس کا جائزہ لیا

اس کے ماتھے پر جھکتے اپنے ہونٹ اتنی نرمی سے رکھے تھے جیسے اسے اس کا چھونا بھی اسے تکلیف نہ دے


آئ ایم سوری!!!!! میں کیسے تمہارے معاملے میں لاپروا ہو سکتا ہوں"

تھوڑا سا پیچھے ہوتے اس کے ہاتھ کی پشت کو چومتے اپنا ماتھا ٹکاتے وہ نم سے لہجے میں بولا

بلینکٹ ہٹاتے وہ اس کا جائزہ لے رہا تھا سائیڈ ٹیبل سے ٹیوب لی تھی اس کے گلابی ہونٹ جو تکلیف کے باعث اب سرخی مائل سے ہوئے تھے اس کے زخم کو انگلی سے محسوس کرتے وہ جھکتے اپنے ہونٹوں کا مرحم رکھ چکا تھا وہ اس کے خود پر وزن سے زرا سا ہلی تھی

اور وجدان فوری پیچھے ہوا


اب اس کے کندھے سے شرٹ سرکاتے دیکھا

ہونٹ بھینچے وہ سارے اس کے زخم اپنے دل پر محسوس ہو رہے تھے

اس پر آنٹمینٹ لگائ تھی جیسے جیسے وہ لگا رہا تھا ویسے ہی اس کے چہرے کے نقوش تکلیف کا پتہ دے رہے تھے اور اس کا اشتعال بڑھ رہا تھا آہستہ سے لگاتے اسے زرا سا اپنی بازو میں اونچا کرتے اپنی فل سلیو والی شرٹ پہنائ تھی

اس کے وجود میں بلکل بھی حرکت نہی تھی یعنی وہ ابھی بھی ڈرگ کے زیر اثر تھی


گاڑی پورچ میں کھڑی کی تھی

اس ٹائم کا انتخاب بھی اس لیے کیا تھا تاکہ کوئ بھی ملازم بھی گھر کے اندر موجود نہ ہو

ابھی فل وقت لاونج میں کوئ نہی تھا اس نے مطمعین تو کیا تھا پر پھر بھی جانتا تھا صدف کسی صورت نہی ہوئیں ہوں گی

اسے اس کے روم میں بیڈ پر لٹاتے وہ باہر آ گیا تھا

جب سامنے سے خشمگین شکوہ کرتی نظروں کا سامنا ہوا

یہاں آئیں لاونج میں موجود کاوچ پر وہ انہیں لایا

وہ ٹھیک ہے" ہاتھ دباتے وہ یقین دلا رہا تھا وہ اپنا ہاتھ اس کی گرفت سے کھینچ چکیں تھیں


ناراض کس بات پر ہیں؟ وہ ہاتھ تھامتے اپنی آنکھوں سے لگا گیا تھا

موم ایسے نہی کریں اسے آپ نے سنبھالنا ہے آپ ایسے کریں گیں تو کیسے چلے گا

ان کے آنسو صاف کیے


اس کی گمشدگی۔۔۔ نیوز میں بدنامی تمہارا آفیسر ہونا جو کچھ ہو چکا ہے یہ تمہیں معمولی لگ رہا ہے کیا یہ آسان ہے

شدید بگڑے لہجے میں وہ بولیں تھیں


ہم بنا تو سکتے ہیں نہ اور وہ اینکر خود اپنے منہ سے کنفیس کرے گا یہ سب جھوٹ ہے سب کچھ ٹھیک کر دوں گا اعتبار ہے آپ کو مجھ پر بتائیں"

ان کی آنکھوں میں دیکھنے کی ہمت کر رہا تھا


توڑ دیا تم نے اعتبار تمہیں سیاست میں نہی لانا چاہتی تھی اسی لیے میں تمہارے لیے خوفزدہ تھی پر آج تمہاری دشمنی میں دیکھ ہی رہے ہو تم کیا ہو چکا ہے

وہ اسے اپنے ہمیشہ والے خوف کا احساس دلا رہی تھیں


میں گھر تو نہی نہ بیٹھ سکتا تھا کچھ تو کرنا تھا نا"

وہ نرمی سے قائل کرنے لگا


میں خوفزدہ ہوں تم اندازہ نہی کر سکتے ہو تم میری جان ہو وجدان میں نے پہلے بھی کہا تھا میں تمہیں یا اسے کسی کو بھی نہی کھونے کی ہمت رکھتی" آنسووں کی شدت میں اسے خدشے ظاہر کرنے لگیں


اچھا ایسے تو نہی کریں نہ اب مجھے بے بس نہی کریں سب ٹھیک کر دوں گا اور کسی کو کچھ نہی ہونے دوں گا

وہ ان کو اپنے ساتھ لگاتے اپنا احساس دلانے لگا


پہنچ گئے تم"

مزید وہ بولتا جب شاہ کی آواز سنی

ڈیڈ"

کون تھا وہ شخص"وہ سامنے والے صوفے پر بیٹھے

زیان لغاری" وہ اس کا نام بتا گیا


کیا وجوہات بنی تھی جو اس نے ہمیں بدنام کرنے کی ہمت کی"

۔ تیوری چڑھائے وہ فل حال اپنا غصہ ضبط کر رہے تھے


پچھلے کچھ دن پہلے اس کی میڈیسن کی جعلی انڈسٹری بند کرائ تھی وہ اس کا اونرتھا

یہ بات اسے کل پتہ چلی تھی اس انڈسٹری کا اونر زیان تھا


اور اب کیا کہاں گیا وہ؟

وہ فرار ہے پر زیادہ دن نہی جلد حراست میں ہو گا اور اس کا وہ حشر کروں گا کہ اس کی سوچ میں بھی نہی"

اپنا غصہ وہ چاہ کے بھی قابو نہی کر پا رہا تھا


_______________________


یو بلڈی بچ لے گی اس کا نام

آہ مما پ۔۔۔پلیز۔۔نہی کرو مجھے پین ہو رہا

درد سے اس کی چیخیں بلند تھیں


تکلیف ہو رہی ہے وجدان کی پرنسس کو گھٹنوں کے بل جھکتے اس پر ہستے بول رہا تھا

اپنے کندھے پر جلتے سگھار کے نقش ونگار سے وہ تکلیف میں مبتلا تھی


پلیز م۔۔۔میری کیا غلطی ہے ممم۔۔مجھے جانے دو آنسوں پر بند باندھے منتیں کیں


آہ پیاری تمہاری غلطی یہ ہے کے تم اس کی بیوی ہو جس نے مجھے برباد کیا بہت مزہ آتا ہے نہ اسے دوسروں کے معاملے میں ٹانگ اڑانے کا پر اب تیری حالت دیکھ کر اگلی دفعہ وجدان شاہ پنگہ لینے سے پہلے سوچے گا ضرور

بجھا ہوا سگھار دوبارہ سلگاتے گہرا کش لیتے اس کے منہ پر دھواں چھوڑ گیا تھا

زمین پر بے آسرا پڑی بری طرح وہ کھانسی تھی گرے آنکھیں دھوئیں کے باعث سرخی اور کھانسی کہ وجہ سے پانی سے بھر گئی


وہ خوف زدہ ہوئ جسم میں درد سے ٹیسیں اٹھ رہیں تھیں انجیکشن کے اثر سے وہ سن تھی تکلیف محسوس ہو رہی تھی پر اپنے ہاتھ بھی نہی ہلا پا رہی تھی اور اسے دوبارہ جھکتے دیکھ وہ چیخی تھی

ن۔۔۔نو پلیز۔۔۔ آہ مر ج۔۔۔جاو ت۔۔۔تم زلیل انسان۔۔۔


خوف سے بیڈ شیٹ پر اس کی گرفت مضبوط تر تھی

ن۔۔۔نو دور رہو پ۔۔۔پلیز دور رہو مما بچائیں مم۔۔مجھے مار دے گا وہ

بے ہوشی کی حالت میں بھی وہ خوفزدہ تھی


وانیہ تو اس کی حالت دیکھ کر ویسے ہی آنسو نہی روک پا رہی تھی اس کا سوجھا چہرہ بازووں پر زخموں کے نشان اس کی گردن پر خراشیں بے ساختہ اسے یہی خیال آیا تھا کے اسے بہت بری نظر لگی ہے


لمظ میرا بچہ میں پاس ہوں کوئ نہی ہے یہاں میری جان مما پاس ہیں اپنی بیٹی کے" وہ اس کے ماتھے کو چومتے پرسکون کر رہی تھیں


نہی نہی وہ مجھے مار دے گا اس نے میرے ساتھ مما اس نے۔۔مم۔۔۔مجھے

لگاتار بہتے آنسووں کے درمیان وہ ٹوٹے لفظ بول رہی تھی


وزنی ہوتا سر حلق میں چھبتے کانٹے پیاس کی شدت اور خوف دونوں محسوس ہو رہا تھا

پ۔۔پانی۔۔۔"

خشک ہوتے حلق سے وہ بند آنکھوں سے ہی بولی

وانیہ نے قریب ہوتے پانی جگ سے گلاس میں انڈیلا تھا

ہاں میرا بچہ یہ لو پانی ہمت کرو اسے سہارا دے کر اٹھایا تھا وہ ابھی بھی ہلکی سی بند ہوتی آنکھوں سے جائزہ لے رہی تھی


میں کہاں وہ مجھے لے جائے گا مما۔۔۔۔"

وہ ابھی بھی خوف کے زیر اثر تھی


یہاں مما کے پاس میں پاس ہوں نہ کوئ میری بیٹی کو نہی لے کر جائے گا وہ اسے خود سے لگائے اپنا تحفظ دے رہی تھیں اس کی گرفت وہ اپنی کمر پر سختی سے محسوس کر رہیں تھیں جیسے دور جانے کا خوف ہو


میں آپ کے پاس ہوں آہ مما درد ہو رہا ی۔۔یہاں۔۔۔

وہ پرسکون ہوتے ان کے ساتھ لگی تھی بند ہوتی آنکھوں سے پھر کندھے پر ہاتھ رکھتے کراہی

کیا ہوا اس کے کندھے پر ہاتھ لگنے سے وہ مزید تکلیف میں ہوئ تھی

جبکہ وہ ان سے سنبھل نہی رہی تھی وہ اس کی شرٹ کے بٹن کھول گئیں

اگلا منظر ان کی جان نکالنے کے لیے تھے تین چار گہرے جلے ہوئے زخموں کے نشان اس کے کندھے پر تھے گلے پر خراشیں ایسی تھیں جیسے دوپٹہ کھنچا ہو بازو پر ناخنوں کے نشان انہیں بہت کچھ اور سوچنے پر مجبور کر رہے تھے

اس کے چہرے پر نظر ڈالی چہرے پر ابھی بھی بائیں جانب ہلکی سی سوجھن تھی اور ہونٹ کے کنارے پر واضع زخم تھا

آنسو روکتے اس شخص کے لیے دل سے بددعا نکلی تھی


------------------------------------------------------


کافی میں چمچ ہلاتے وہ کسی اور ہی جہان میں پہنچی تھی

کیا وہ ٹھیک ہو گی؟؟؟

مراد کا میسج تھا کے وہ مل گئ ہے پر وہ کیوں سوچ رہی تھی وہ اس سے ملنا چاہ رہی تھی

پر اس مراد سے کیوں پوچھا اب اسے اپنے آپ پر غصہ آیا تھا


تم نے جانا نہی آج ؟

گرینی کی آواز سے سوچوں کا تسلسل ٹوٹا

وہ اسے غور کر رہیں تھیں بالوں کے رف سے جوڑے میں گرے سادہ سے کرتے میں وہ پریشان لگی

گیارہ بج گئے تھے اور وہ ابھی تک آرام سے بیٹھی تھی


نہی" سپ لیتے وہ بولی


کیوں" اب انہیں معاملہ کچھ زیادہ سنگین لگا


چھوڑ دی میں نے وہ جوب نئ جگہ اپلائے کرنے کا سوچ رہی

کپ کیچن میں رکھنے کے بہانے سے وہ اٹھ چکی تھی


گرینی دل میں خوش ہوئیں

اچھا فیصلہ ہے شادی بھی تو تمہاری کرنی ہے بس اب تم۔۔"


فور گوڈ سیک گرینی ہم نے ڈیسائیڈ کیا تھا اس ٹوپک پر بات نہی ہوگی

اشتعال دباتے سنک میں جمع ایک دو برتن دھوتے کہا


میں نے تو کچھ نہی کہا تھا"

پر یہ میرا فیصلہ ہے" برتن ریک میں رکھتے حتمی لہجہ تھا


----------------------------------------------------------


ہوسپیٹل میں تھا وہ جو نیند میں تھا تکلیف سے چیخا

درد ہو رہا اس کی سفید پٹی میں لپٹی ٹانگ زور سے دباتے وہ اس پر جھکا


ڈاکٹر ڈاکٹر بچاو مجھے اس جنگلی سے

مسلسل وہ تنہا لاچار ہاسپیٹل بیڈ پر پڑا ہڑبڑاتے بدحواسی میں پکار رہا تھا جو ٹانگ میں اس کی کھائ گولی لگنے کے باعث ریمانڈ پر ہسپتال تھا


بند کر منہ یہ جو دماغ میں چل رہا نہ کے ٹانگ کی تکلیف کے بہانے یہاں سے تو نکل جائے گا ملک تو یہ تیری سوچ ہے

اس کے کان کے پاس وہ پھنکارا تھا

ملک کی جان اٹکی

پولیس نے تجھے چھوڑ بھی دیا پھر بھی وجدان شاہ سے نہی بچ پائے گا"


بول کہاں ہے اس وقت " وہ سرد لہجے میں بولا

کون مجھے نہی پتہ" ملک کے انجان بننے پر وہ کھولتے قریب ہوا

اچھا نہی پتہ پوکٹ سے چھوٹا مگر تیز دھار والا چاقو نکالتے کھولا تھا اور سیدھا اس کی آنکھ کے کنارے پر رکھا


پیچھے کر پاگل انسان مم۔۔۔مجھے نہی پتہ زیان لغاری کا"

وجدان نے تمسخرانہ ابرو اچکائ


اچھا سہی ہے چل پھر"

وہ اس کے اتنی آسانی سے پیچھے ہونے پر سانس بحال بھی نہ کر پایا تھا جب وہی چاقو وہ گردن پر شاہ رگ تک لاتے ہلکا سا کٹ لگا چکا تھا خون کی بوندیں تیزی سے بہی


میں قسم کھا رہا ہوں مجھے نہی پتہ د۔۔۔دور کر اسے" کوئ ہے ڈاکٹر نرس بچاو مجھے

وہ اس بے حس سے خوفزدہ تھا ملک کی اس شخص کی پراسرار شکل ناقابل فہم تاثرات دیکھ جان نکلنے کے قریب تھی جو کچھ بھی کر سکتا تھا


نہی پتہ چل پھر بھی میں تجھے دو اوپشن دوں گا ماننا تیری مرضی

پہلا خود کے سارے گناہ قبول کر لے

دوسرا میرے ہاتھوں موت کو قبول کر لے

چوائس از یورز" وہ فاضلہ قائم کیے مفاہمت پر اترا


میں میں تجھے چھوڑو گا نہی وجدان شاہ اور تیری بیو۔۔۔۔


خبردار زلیل انسان اب اگر اس کا نام بھی اپنی زبان پر لایا۔۔۔"وہ منہ اور گردن اتنی زور سے دبوچ گیا تھا کے ملک کو لگا اگلا سانس نہی لے پائے گا


تو ہی وہ انسان ہے جس نے لمظ کے والدین کا بھی ایکسیڈنٹ کرایا تھا


جبکہ وہ سراسیمگی کی کیفیت میں تھا اسے کیسے پتہ

یہ نہی سوچ مجھے کیسے پتہ تجھ جیسا کمینا انسان میں نے زندگی میں نہی دیکھا"

ساری کڑیاں اس نے ملائ تھیں اس کا لمظ کو جاننا اپنی ماں سے یہ سننا کے ان کا ایکسیڈنٹ پری پلین تھا یہ تو ہوائ تیر چھوڑا تھا پر اس کے تاثرات سب سچ ثابت کر رہے تھے


تیری بیٹی بھی تو تو نے چھپا کے رکھی ہے کیا خیال ہے پھر ملک تو جیل میں ہو گا تو نور کا کچھ تو کرنا ہو گا اب میں اس کا خیال اچھے سے رکھ سکتا ہوں اگر تم چاہو تو وہ سراسر اس کا خون جلا گیا


اس کی شکل دیکھی جو خوف کا پتہ دے رہی تھی وہ حیران تھا جسے چھپایا تھا جانتا تھا جو کام وہ کرتا ہے اس کا مکافات عمل بھی ہوتا ہے اسی لیے اپنی اکلوتی بیٹی جو کینیڈا تھی جس کا کسی کو نہی پتہ پھر بھی اسے اس کا نام کیسے پتہ


بکواس بند کر وجدان شاہ میری بیٹی کے بارے میں ایک لفظ بھی نکالنے کی کوشش کی تو۔۔۔۔

وہ اس کی گرفت میں ہلنے کی ناکام کوشش کرتے بولا


غصہ آیا بہت افسوس ہو رہا ہے پر ملک جی تو ٹوٹی ہوئ ٹانگ لیے ہیں وہ کیا کر سکیں گے کیا خیال ہے پھر اپنا چند سال پہلے کیا جرم اپنے منہ سے قبول کر ورنہ میرا دل بھی اب رشتے داری بدلنے کو ہے

کیا خیال ہے؟؟؟؟

اس کے تنے بے سکون تاثرات اسے سکون دے رہے تھے


میں قبول کر لوں گا وجدان کے میں نے بدلہ لیا اپنے دوست سے جس نے مجھے پر دوٹکے کی زمین کے لیے کیس کیا تھا میری عزت خاک میں ملائ تھی اور میں نے بدلہ لینے کئ لیے ان کی گاڑی کی بریک فیلز کر کے ایکسیڈنٹ کرایا میں قبول کرتا ہوں ہر جرم میں نے بے شمار کرپشن کی بہت ناحق قتل کروائے بہت سے غیر قانونی کام کیے بس سب قبول کروں گا پر میری بیٹی کو تو نقصان نہی پہنچائے گا


اس وقت اس کی اپنی اولاد کے لیے بے بسی دیکھ کر اس پر شدید غصہ آیا وہ شخص جو کتنی ہی لڑکیوں کی زندگی برباد کر چکا تھا اپنی اولاد کی باری پر کیسے خوفزدہ تھا

وہ اس کی بیٹی کے ساتھ ایسا کچھ کرنے کا ارادہ نہی رکھتا تھا بس اس کے سارے جرم اس کے منہ سے قبول کروانے تھے تاکہ بچنے کا ایک پرسنٹ چانس بھی نہ ہو ریکاڈر بند کر کے وائس کلپ سیو کی اور جاتے جاتے ایک زور دار تھپڑ اس کے منہ پر مارا شائد لمظ کے چہرے کے زخم کا بدلہ اس سے لیا تھا

جبکہ تھپڑ کی شدت سے اس کی گردن دوسری طرف کو مڑی تھی


----------------------------------------------------------


شادی ڈیلے کرنے کا ارادہ ہے آپ کا

طحہ اور اس کی ماں ان کے گھر تھے کل مہندی تھی مگر جو حالات تھے وہ انکے ساتھ تھے


لمظ کی کنڈیشن ابھی سٹیبل نہی ہے میرے خیال سے کچھ تاخیر چاہتے ہیں"

صدف کی بات وہ کاٹ چکا تھا

نہی وانیہ کی رخصتی فائنل کی گئ ڈیٹ پر ہی ہو گی

وجدان کی آواز پر باقی تو نہی پر صدف ضرور صدمے میں تھیں کیا اسے اس کی کنڈیشن کا اب بھی زرا خیال نہی تھا

صدف کو غصہ آیا

پر بھائ میں اس کے ٹھیک ہونے پر ہی کرنا چاہتی ہوں

وانیہ نے ہمت کرتے درمیان میں مداخلت کی تھی


اٹس فائنل ڈیڈ سے میری بات ہو چکی ہے آنٹی آپ لوگوں کی تیاری ہے نہ یا کوئ اعتراض۔۔۔؟

اب وہ ان سے برائے راست پوچھ رہا تھا

ہاں ہم لوگ تو تیار ہیں آپ کا مسلہ

جب وہ بات درمیان میں اچک چکا تھا


ہمارا کوئ مسلہ نہی ہے آپ لوگ مقررہ دن پر ہی آئیں ہم تیار ہیں


کیا آپ نہی چاہتی یہ وانیہ"

طحہ کی آواز سے وہ جو ٹیرس پر کھڑی تھی اس کی جانب پلٹتے چونکی

طحہ میں کیوں نہی چاہوں گی بس وہ میری چھوٹی بہن ہے پتہ ہے آپ کو وہ میری شادی کو لے کر کتنی اکسائیٹڈ تھی

وہ افسردہ سی ہو گئ اس کی تکلیف محسوس ہو رہی تھی

میں سمجھ سکتا ہوں پر پلیز جو جیسے چل رہا ہے چلنے دیں وجدان نے سہی کہا ہے اور میرے خیال سے اس خوشگوار ماحول سے وہ شائد جلدی ریکور کر پائے قریب جاتے وہ اس کا ہاتھ گرفت میں لے چکا تھا

جی شائد" وہ پرسوچ تھی

وہ ہوش میں تو تب آئ جو اس کے قریب ترین ہو گیا تھا

میں نے سنا ہے آپ بہت بولتی ہیں"

یک دم اسے خاموش دیکھ کر وہ مسکراتے بولا

اس کی نزدیکی محسوس ہوتے دل نے عجیب رفتار پکڑی ابھی تک رشتے کی نوعیت بدلنے کے بعد ایسے معاملے کا کبھی سامنا ہی نہی ہوا تھا

وہ اس کا جھکاؤ محسوس کرنے لگی

کیا کر رہے طحہ پیچھے ہوں یہ میری مما کا گھر ہے وہ اسے پیچھے دھکیلتی اپنی خجالت مٹاتے بولی


واہ کیا لوجک ہے مطلب میرے گھر میں اجازت ہو گی مجھے"

وہ ہستے پوچھتا اسے مزید خجل کر گیا


ن۔۔نہی اب میرا ایسا مطلب بھی نہی تھا وہ خامخاں اب اپنی کہی بات پر شرمندہ ہوئ تھی


ریلکس یار کوئ آوارہ لڑکا نہی ہوں شوہر ہوں آپ کا"


جائیں آپ نے جانا نہی گھر وہ منماتے بولی

آپ بھی چلیں نہ ساتھ" وہ سرگوشی کر گیا


طحہ آپ مجھے ٹھیک نہی لگ رہے" وہ اب اس سے جھجھک رہی تھی


خراب کر دیا آپ نے"وہ قریب کھینچ گیا تھا

پہلی بار سہی معنوں میں وانیہ کی سیٹی گم ہوئ تھی


کسی نے مجھے انڈراسٹیمیٹ کیا تھا کہ میں رومینٹک نہی ہوں اب پروبلم ہو رہی

اس کی بات یاد دلائ وانیہ کو اپنی تین دن پہلے کہی بات پر پچھتاوا ہوا تھا


یہ چاہتیں یہ شدتیں پھر کے لیے ادھار رکھیں طحہ ابھی پلیز جائیں"

وہ نظریں جھکائے ہی بولی


اف بڑی مشکل سے تو ہاتھ آئیں ہیں چلو خیر

محبت چاہت اور نکاح کا پہلا حق استعمال کرتے اس کے ماتھے پر جھکتے اپنے ہونٹ رکھے تھے

جس پر سکون اور طمانیت محسوس کرتے اس کی نظروں میں دیکھا مزید وہ کوئ حرکت کرتے کے وہ ٹوک چکی تھی

جائیں اب۔۔۔"

اوکے اوکے جا رہا ہوں ایک ہی دفعہ ہی اب حساب کتاب ہوں گے

جبکہ وہ اس کی بات کا مطلب سمجھتے شرم سے سرخ پڑی تھی


______________________


وہ مسلسل بستر پر لیٹی چھت کو تک رہی تھی

صدف اور وانیہ نے دوپہر کا کھانا اس کے ساتھ روم میں ہی کھایا تھا وہ باہر کسی طور پر نہی جانا چاہ رہی تھی اسے بہلایا بھی یا تو رونا شروع کر دیتی یا خود کو ازیت دیتی تھی

ارد گرد کیا چل رہا تھا وہ تو بے خبر تھی

یک دم خود سے نفرت سی ہوئ تھی عجیب کیفیت وہ اٹھی کلین پر لڑکھڑاتے ننگے پاوں سے شیشے کے سامنے گئ


اپنے چہرے سے ہاتھ لاتے گردن پر آئ گردن سے کندھے پر آئ یک دم چیخی تھی وہ یہ چیخ تکلیف پر نہی بلکہ اپنے ساتھ ہوئے اس کے وحشیانہ سلوک کے تھے مم۔۔مجھے یاد کیوں نہی آرہا انجیکشن کے بعد کیا ہوا تھا کیا اس نے میرے ساتھ....؟

خوف بڑھ رہا تھا وہ کچھ دیر ہوش میں تھی پھر بے ہوش ہو گئ تھی کچھ یاد نہی آ رہا تھا کیا ہوا تھا

برباد کر دیا اس شخص نے میں کس منہ سے سامنا کروں گیں سب کا ن۔۔۔نہی میرے ساتھ کیا کیا ہے میرے ساتھ ہی کیوں اللہ کیوں میرے ساتھ

میں بری تھی نہ اس لیے ہوا میں اچھی نہی تھی بلکل اچھی نہی تھی اسی لیے سزا ملی مجھے ہاں سزا ہی ملی ہے مم۔۔مجھے روتے وہ یہی گردان کر رہی تھی

کبرڈ کا دروازہ کینچھ کے کھولتے کپڑے نکالے تھے اسے گھن محسوس ہو رہی تھی خود سے یوں لگ رہا تھا وہ شخص ابھی بھی ہس رہا ہے اس پر اس کے ہاتھوں کا لمس سانپ کی طرح رینگتا محسوس ہو رہا تھا

یہ تب کا تیسری بار شاور لے رہی تھی وہ بے چین سی تھی

شاور لیتے کندھے پر بے شمار جلن کا احساس ہوتا جسے وہ دباتے بے حس بنی تھی

ہوش میں آنے کے بعد سے وجدان سے سامنا نہی ہوا تھا نہ وہ کرنا چاہ رہی تھی وہ نہی چاہ رہی تھی وہ اس سے ملے بلکہ وہ اس سے چھپ جانا چاہ رہی تھی


__________________


تمہارا دماغ سہی ہے وجدان"

اس کی حالت کا خیال کرو تمہیں اپنی ہی پڑی ہے

جبکہ اس نے اس بات پر ازیت سے باپ کی طرف دیکھا تھا

وہ میری زندگی میں شامل ہے آپ لوگوں کی دعا چاہیے تھی نہی تو۔۔" بات ادھوری چھوڑی


نہی تو کیا۔۔۔؟ باپ کو دھمکیاں لگاو گے آگے ہی تم ہو اس سب کے زمیدار ہو وہ بری طرح بگڑے


اسے میں کر لوں گا نارمل آپ سمجھ نہی سکتے پر میں ابھی اس کی سائیکی سمجھ رہا ہوں وہ خود کو تکلیف پہنچائے گی اور یہ مجھ سے نہی برداشت

وجدان سہی کہہ رہا ہے مجھے ٹھیک لگ رہا ہے وہ تھوڑا ری ایکٹ کرے گی پر سمجھ جائے گی

صدف کو اس کا فیصلہ اب سہی لگا تھا


تھوڑا نہی بہت" خود سے بڑبڑایا تھا

وہ اس سے ملنے نہی گیا تھا کیونکہ اب اس سے ایک ہی دفعہ اپنے روم میں ملنا تھا اور یہ سوچ اسے سر شار کر رہی تھی


_______________________


وہ پانچ بجے کے قریب اس کے گھر کے باہر کھڑی تھی کیوں کس لیے وجہ نہی پتہ تھی

گارڈ نے اسے اند جانے سے روکا تھا


میں وجدان کو جانتی ہوں مجھے ملنا ہے اس سے" اپنی صفائ میں وہ اس کا حوالہ دے گئ

دیکھیں میڈم ان کو ہزاروں لوگ جانتے ہیں اکثر یہی آ کر کہتے ہیں

گارڈ نے پھر سے روکا


ہاں رہ گیا وہ کہی کا سلیبرٹی" اپنا آنا بے معنی سا لگا تھا پر اب واپس تو ہرگز نہی جانا تھا

دیکھیں آپ بات کریں ان سے پلیز

کون ہے یہاں وجدان جو باہر مراد کے انتظار میں آیا تھا گارڈ کو کسی سے بحث کرتے دیکھا


سر یہ کوئ مریم نامی خاتون ہیں"

خاتون" اوئے میں خاتون کہاں سے لگتی وہ بدکی


تم" یہاں کیا کر رہی ہو۔۔؟ وہ اس حیرانگی اور تعجب میں تھا

وہ مجھے لمظ سے ملنا ہے وہ سیدھا مدے پر آئ تھی

کیوں تمہارے دماغ میں کیا چل رہا ہے ارادہ کیا ہے اپنے نیوز چینل پر کیا بتانا چاہتی ہو مس مریم میرے گھر تک آنے کی ہمت بھی کیسے کی تم نے

وہ گیٹ سے اندر کھینچتے دھاڑا


آہ۔۔ مریم دماغ خراب تھا جو اس پاگل انسان کی بیوی سے ہمدردی ہوئ جاہل نہ ہو تو"

اس کے کھنچنے پر وہ بامشکل دروازے سے لگنے سے بچی


مجھے بس ملنا ہے وجدان میرا کوئ مقصد نہی ہے میں خود ایک لڑکی ہوں ایسا سوچ بھی نہی سکتی پر اگر تم نہی ملنے دینا چاہتے نو پرابلم

وہ معصومیت چہرے پر سجائے پر لفظ دل سے ہی بولی تھی


وہ کچھ پل اس کی بات کے اثر میں رہا

ٹھیک ہے میں چلی جاتی"

وہ اس کی نظروں میں تفتیش محسوس ہوتی پلٹنے لگی تھی


جاو پر اسے ڈسٹرب نہی کرنا اگر کسی بھی بات سے وہ تکلیف میں ہوئ تو اپنی خیرت منانا پھر۔۔۔"

وہ سر ہلاتے اندر بڑھی

یہ دے کے جاو جب اس کا بیگ وہ کھینچ چکا تھا


شکی انسان" لقب سے نوازتے اثبات میں سر ہلاتے وہ جھجکتے اندر بڑھی


اندر داخل ہوتے وہ اس کی ماں سے ملی

آنٹی میں مل لوں"

وہ روم میں ہے صبح کی میں پریشان ہوں اپنی بیٹی کے لیے "

میں سمجھاوں" وہ اجازت چاہ رہی تھی


وہ اس کے روم میں داخل ہوئ

وہ اس کی طرف پشت کیے بیڈ کی پائنتی پر بیٹھئ تھی

وہ سمجھ نہی سکی وہ کیا کر رہی ہے جب وہ قریب پہنچی تو حیران ہوئ وہ اپنے ہاتھ کے زخم کہی کھوی کھروچ رہی تھی

یہ کیا کر رہی ہو پاگل۔۔" اس کا ہاتھ فوری ہٹایا

وہ پہنچانے کی کوشش میں تھی

آ۔۔۔آپ کیوں آئ ہو اس نے بھیجا نا اسی نے بھیجا نا مما مما یہ کیوں آی ہے وہ بری طرح چیخنا شروع ہو چکی تھی

جب وہ فوری سے پہلے دروازہ بند کر کے آئ وہ بہت حساس سی لگی

دروازہ کیوں بند کر رہی ہو کھولو مم۔۔۔مجھے جانے دو پلیز میں نے کچھ نہی کیا وہ سنبھل کب رہی تھی

جبکہ مریم کو نجانے اس میں گزرے سالوں کی اپنی تکلیف یاد آئ تھی

آئ پرومس میں اس کے بھیجنے پر نہی آئ میں تم سے ملنے آی ہوں بس کم ڈاون ادھر آو بیٹھو

ن۔۔۔نہی آپ اسی سے ملی ہو نا

وہ ہاتھ ہزیانی انداز میں چھڑا رہی تھی


تمہیں پتہ ہے میں بھی ایسی تھی پھر میں سٹرونگ ہو گئ

زندگی میں کبھی کبھی ایسے موقع آجاتے ہیں پر ان کو دماغ پر سوار نہی کرنا چاہیے بلکہ مقابلہ کرنا چاہیے تم بہادر ہو نہ ہو نہ بتاو"


ن۔۔نو میں نہی ہوں آپ کے جیسی" روتے نفی کی تھی

مجھ سے دوستی کرو گی فرینڈز"

وہ ہاتھ آگے کر گئ


ن۔۔۔نو" پھر سے نفی کی

شوہر کی کاپی" دانت پیسے وہ اپنی تبعیت کے برخلاف اس سے نرم لہجہ استعمال کر رہی تھی


بن جاو نہ میری کوئ بھی دوست نہی ہے"

مجھے کسی سے نہی ملنا آپ اب جاو پلیز" وہ چڑچڑی سی تھی

اوکے میں جا رہی ہوں بٹ نیکسٹ اپنے آپ کو تکلیف نہی دینا"

اشارہ اس کے ہاتھ کے کریدے زخموں کی طرف تھا


وہ باہر نکل آئ

آنٹی اس کا خیال رکھیں وہ بلکل بچوں جیسا ری ایکٹ کر رہی ہے

جانتی ہوں بہت حساس ہے وہ یہ معاملہ اس پر بہت ایفکٹ کیا ہے"

وہ تکلیف میں تھیں

اوکے میں چلتی پھر مسکراتے اجازت چاہی اور وانیہ سے بھی ملی


آپ میری شادی پر ضرور آیے گا مجھے اچھا لگے گا"

وہ فرینڈلی نیچر تھی مریم نے لمظ کی بانسبت اندازہ لگایا

ول ٹرائے" ڈگمگاتی سی حامی بھری

نہی لازمی آئیے گا" وہ قائل کر رہی تھی


میرا بیگ اللہ یہ انسان ۔۔۔ وجدان کو کوسا جانے کہاں ہو گا

اتنے بڑے محلوں جیسے جدید بنے گھر میں وہ دیکھ رہی تھی وہ کہاں ہو گا

لاونج سے باہر قدم رکھے تھے وہ اپنے دھیان جائزہ بھی لے رہی تھی اور جب شدید برا تصادم ہوا سامنے والے کی شرٹ مٹھی میں جکڑی تھی ورنہ وہ زمین بوس ہوتی


ڈوبتے سورج کی چند کرنوں میں اس سے سامنا وہ سوچ بھی نہی سکتا تھا وہ وجدان سے ملنے آیا تھا

جبکہ مریم اس کے چہرے پر نظر پڑتے ہی نفرت سے دیکھتے ہاتھ ہٹائے بغیر کلام کیے آگے بڑھی تھی


وہ اس کا ہاتھ تھامتے روک گیا

لیو مائے ہینڈ" وہ چھڑانے کی سعی میں بھپری


چشمش کا دیدار ہوا واللہ کیا یہ حقیقت ہے"

وہ اسے ایک جھٹکے سے اپنے روبرو کرتے بولا تھا


دوپٹہ سوٹ کر رہا" اسے سراہا جو بلیو کریب کا دوپٹہ سر پر اوڑھے سادگی میں غضب ڈھا رہی تھی

اپنا ہاتھ جٹھکے سے چھڑوایا تھا اور اسے خود سے دور دھکیلا

اوقات میں رہو تو بہتر ہے"


وہ اسے پھر سے اسے روبرو کر گیا تھا


محبت ہو گئ ہے کیا کروں" پہلے کی نسبت وہ اب کچھ بدلہ سا تھا اس کے لہجے کی تپش اس کی گفتگو سننے میں اسے زرا بھی دلچسپی نہی تھی


گو ٹو ہیل" اپنی کمر سے اس کے ہاتھ ہٹائے


ساتھ جائیں گے"


اپنے دوست کے گھر میں کھڑے ہو کر ایسی اوچھی حرکتیں تمہیں زیب دیتی ہیں مجھے نہی وہ مسلسل خود کو چھڑوا رہی تھی اس کا بہکہ لہجا اس کی بے باکی سوچ اور سمجھ مفلوج کر رہی تھی


انٹرسٹنگ میرے نام کی انگوٹھی تمہارے دل تک رسائ تو رکھتی ہے مجھے اچھا لگا تم نے نہی اتاری"

اس کو اگنور کیے وہ اس کا ہاتھ اپنی ہتھیلی میں تھام گیا


خوش فہمی" وہ نکالنا واقعی ہی بھول چکی تھی ہاتھ سے نکالتے دور زمین پر پھینکی تھی

آئندہ میرے منہ نہ لگنا سمجھے انگلی اٹھاتے اسے وارن کیا


اگر ابھی لگ کر دکھا دوں تو"

مریم کا چہرہ غصے اور اس کی بے باکی پر سرخ ہوا


اہم اہم شرم بیچ کھائ ہے"

وجدان کی آواز سے مریم کا دل چاہا مراد کے منہ پر کھینچ کر تھپڑ مارے

نہی میں تو مریم سے بس حال چال پوچھ رہا تھا کیوں مریم" وہ اس تپی کو مزید تپا چکا تھا


بھاڑ میں جاو ڈھیٹ انسان مجھے اپنی شکل نہی دکھانا بے شرم"

وجدان کے ہاتھ سے اپنا بیگ کھینچا جو وہ شائد اسے واپس کرنے ہی آیا تھا اور تیزی سے گیٹ عبور کرتے نکلی


چلی گئ ہے وہ"

وجدان نے اس کا چہرہ موڑا تھا

جبکہ اس نے گھورنے پر اکتفا کیا تھا

کہاں ہے وہ" سن گلاسس ہٹاتے پوچھا

سر اندر"

اس کے سامنے کھڑا تھا دل چاہا اس بندے کا منہ توڑ دے وہ چئیر پر جھکا

کیا وجہ تھی اس حرکت کی"

اشتعال دباتے پوچھا

منہ سے پھوٹو گے" اس کی دھاڑ سے وہ فوری سراسیمگی کی کیفیت میں بولا


مجھے بس اس نے پیسے دیے تھے نیوز بریک کرنے ک۔۔کے اس کے علاوہ میرا کوئ لنک نہی ہے سر "

لڑکھڑاتی آواز میں کہا


اچھا تو تجھے کوئ بھی پیسے دے گا تو کسی کے بارے میں کچھ بھی بکواس کر دے گا"

مم۔۔مجھے معاف

شٹ اپ معاف اندازہ ہے تو نے کس کے بارے میں بکواس کی تھی

مجھے نہی اندازہ تھا پلیز مجھے معاف


معافی غلطی کی ملتی ہے گناہوں کی سزا ہوتی ہے" گن نکالی تھی

ک۔۔۔کیا چاہتے ہو میں وہ کروں گا پلیز خدا کے لیے چھوڑ دو"

ٹھیک ہے جا کر کنفیس کر یہ سب تو نے دباو میں کیا ہے تیری فیملی کی وجہ صرف ان کی وجہ سے میرے عتاب سے بچا ہے تو

اور یاد رہے میری نظر تجھ پر ہے ہر پل اپنا نمبر بند کرنے کی یا رو پوش ہونے کی کوشش بھی ناممکنات میں سے ہیں اور اگر اس حرامی نے تجھ سے کونٹیکٹ کیا تو پہلے مجھے انفورم کرے گا

ڈھونڈ تو میں اسے لوں گا ہی چاہے زمین کے کسی بھی کونے میں چھپ کر بیٹھا ہو وہ

سوچ کی واضع لکیریں تھیں


چل نکل اب"


------------------------------------------------------


سات بجے تک سارے گھر کی ڈیکوریشن کر دی تھی مہندی چونکہ لان میں تھی تو پورا لان وائٹ،ییلو اور ریڈ روز سے ڈیکوریٹ تھا


لان میں ہی بڑا سا سٹیج تھا

جس پر جدید سٹائل کا صوفہ تھا

سٹیج کی بیک سائیڈ پر پیلے اور سرخ پھولوں کی لڑیوں سے خوبصورت سی سجاوٹ کی تھی اور سائیڈز پر سٹیج کے کناروں کو موم بتیوں سے روشن کیا تھا ڈیفرنٹ کینڈلز شیشے کے گول چھوٹے باولز میں تھی


گھر میں کچھ قریبی رشتے دار جلدی آ گئے تھے جن میں وجدان کی رشتے میں ایک پھپھو اور دوسرے احمد کے دور کے رشتے دار تھے

وہ تو روم میں بند تھی نہ وہ باہر آئ تھی


پارلر والی گھر ہی آئ تھی وانیہ تم تیار ہو جاو کیونکہ طحہ کی فیملی نے ادھر ہی مہندی لانی تھی

جی مما وہ جان بوجھ کر اپنا ڈریس اٹھاتے لمظ کے روم میں لے کر گئ تھی تاکہ اس کا موڈ بھی بحال ہو

وہ اسے اپنے روم میں آتا دیکھ حیران ہوئ تھی

میرے روم میں مہمان ہیں اسی لیے آئ ہوں اسے بولتے وہ ڈریسنگ کی چئیر کینچھتے بیٹھ گئ وانیہ نے دیکھا وہ نکھری سی تھی شائد شاور لے کر آئ تھی اس کے گیلے بالوں سے اندازہ لگایا


وہ کچھ نہی بولی"


تم کتنی بے مروت ہو لمظ میری اکلوتی دوست نے مجھے شادی پر نہی بلایا

عزہ کی دروازے سے ہی داخل ہوتے چیختی آواز سے وہ حیران تھی

حیرت سے اسے دیکھا


کیا ہوا ہے ایسے کیوں دیکھ رہی ہو" وہ تیار بھی ہوئ تھی گولڈن شرارے پر پنک لونگ شرٹ اور اورنج دوپٹے میں مہندی کی مناسبت سے ٹیکا اور جھمکیاں پہنے بالے کھولے میک اپ کیے تھی


وہ حیران تھی سب اتنا نارمل بیہویئر کیوں کر رہے ہیں جیسے کچھ بھی نہ ہوا ہو


تب تک دو پارلر والی لڑکیاں اندر آ چکی تھیں

وانیہ کو تیار کیا

وہ بیڈ پر بیٹھی غور سے بس کسی نقطے کو سوچ رہی تھی


سب کچھ بھول جاو ایک برا خواب سمجھو کتنا برا لگے گا آج تمہاری بہن کی مہندی ہے اور تم ایسے رہو گی میری بیٹی تو بہت بہادر ہے نہ اچھا سا تیار ہونا ہے مما کی بات مانو گی نہ"

نا چاہتے ہوئے بھی وہ حامی بھر چکی تھی


کچھ وقت پہلے کے صدف کے الفاظ دماغ میں گھوم رہے تھے وہ اٹھی وارڈ روب کھولی اور سمپل ترین وائٹ ڈریس نکالا


کپڑے واش روم میں لے کر گئ

اتنی سادہ کیوں"

یہ پہلا جملہ عزہ نے ادا کیا تھا

"

وائٹ بروشیے کی بے گلے والی گھٹنوں تک آتی فل سلیو والی کریب کی نازک سی شرٹ جو بلکل سادہ تھی اور وائٹ ہی کیپری تھی


کچھ چیزوں میں انسان بے بس ہوتا ہے آج اندازہ ہو رہا تھا

آپ نے مہندی نہی لگوانی وانیہ کو مہندی لگاتی لڑکی نے کہا جس کا اشارہ اس کے فل سلیو پر تھا


نہی" اس کے جواب پر وہ حیران تھی


وانیہ تیار تھی ڈیزائنر گرین شیشوں والی کرتی ملٹی شیڈڈ لہنگا جس پر اورنج اور گرین کمبینشن کا دوپٹہ تھا جس کے کناروں پر ٹسلز لگے تھے بالوں کی فرنچ نوٹ بنائے چوڑیوں اور پھولوں کی جیولری پہنے نیچرل میک اپ اور پنک کلر کی لپسٹک میں بہت پیاری لگ رہی تھی


بہت پیاری لگ رہی ہیں آپ وہ پاس آئ تھی


تم نے لہنگا کیوں نہی پہنا وانیہ کے ماتھے پر بل آئے

پلیز میرا دل نہی ہے اس بات سے ابھی تک انجان تھی کے وہ اسے بھی رخصت کرنے کا ارادہ کیے ہیں

لمظ تم اس طرح کر کے تکلیف دے رہی ہو ہمیں"

آئ مس یو آپی بات اگنور کرتے وہ گلے ملی


بات کیوں بدل رہی ہو"

کیونکہ میرا دل مر چکا ہے مجھے مجبور مت کریں پلیز"

وہ روتے بولی

کینچھ کے ایک تھپڑ ماروں گی تمہیں اگر دوبارہ یہ بکواس کی تو ہٹ جاو پیچھے اس کی باتوں نے پارا ہائ کیا


ٹھیک ہے ناراض ہو جائیں مجھ سے میں اسی قابل ہوں آنسووں میں شدت لائے کہا


ادھر دیکھو اس کا رخ سامنے کیا میرا بے بی"

کیوں اپنا دماغ خراب کر رہی ہو اچھا میں نہی ناراض تم سے

تم سے زیادہ ہمیں تمہارا خیال ہے آئندہ کوئ بھی ایسی بات نہی سوچو گی وعدہ کرو

کرو وعدہ چپ رہنے پر دوبارہ کہا

اس نے سرخ آنکھوں سے اثبات میں سر ہلایا تھا


مہندی کی رسم کے لیے طحہ کی فیملی آ چکی تھی

مراد فلحال مہمانوں کو رسیو کرتے وجدان کی ڈیوٹی نبھا رہا تھا

وہ نیوی بلیو کرتے پر مہندی کی مناسبت سے گولڈن پٹکا لیے ہینڈسم لگ رہا تھا نفاست سے بنے بالوں میں جازب نظر لگ رہا تھا


وجدان کچھ ٹائم پہلے آیا تھا اپنی مہندی کرنے سے اس نے منع کر دیا تھا اب طحہ کی فیملی سے مل رہا رہا تھا

وہ سیاہ شلوار قمیض پر سکن مردانہ شال لیے تھا

تھوڑی سی بڑی شیو بالوں کو جیل سے سیٹ کیے دائیں ہاتھ کی کلائ میں بلیک ڈائل والی رسٹ واچ پہنے فلحال وہ کوئ وڈیرا لگ رہا تھا چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ سجائے وہ سب سے مل رہا تھا


نوٹ بیڈ میں سوچ رہی تھی یہ سادہ سا ڈریس کیسے پیارا لگ سکتا مہندی پر

پر لٹرلی یہ رنگ آپ کے لیے بنا ہے وہ مسکراتے اس کی تعریفوں کے پل باندھ رہی تھی


جسے رتی برابر بھی فرق نہی پڑھ رہا تھا


او مائے گوڈ یہ آپ کی گردن پر کیا ہوا


ک۔۔۔کچھ نہی اپنا کام کرو آنسو ضبط کیے

حیرانی سے دیکھا جسے وہ دوپٹے سے کور کر چکی تھی


اس کے براون بالوں کو سٹریٹ کیے ویسے ہی کھلا چھوڑ دیا تھا

وہ سادگی میں بس ہاتھوں میں سرخ گلاب اور موتیے کے گجرے پہنے تھی

نہی مجھے نہی لگانا" مانگ ٹیکا ہاتھ سے پیچھے کیا

اچھا لگے گا میم ٹرائے تو کریں زبردستی بڑا سا وائٹ اور سرخ موتیوں والا ٹیکا اس کی مانگ کی زینت بنایا جسے اس نے بے دردی سے ہٹایا


سنا نہی مجھے نہی لگانا"

خالی جھمکی پہناتے ہلکا سا ہائ لائٹر کا ٹچ دیا تھا گرے آنکھیں مسکارے اور بس لائنر سے لبریز تھیں اس کے چہرے کا زخم کافی حد تک فاونڈیشن میں چھپ چکا تھا

بلیک کھسا سفید پیروں میں اڑیستے ڈیفرنٹ رنگوں سے ملا جلا سرخ وسفید دوپٹہ درست کیا وہ گم سم سی بیٹھی تھی


------------------------------------------------------------


وہ ارد گرد دیکھ رہا تھا شائد اس کے انتظار میں تھا

وہ نہی آئے گی دل نے دہائ دی تھی مراد بے دل سا ہوا


وانیہ ہاں وہی بلائے گی اسے" کچھ ٹائم بعد وہ دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اسے ڈونڈھ رہا تھا

لڑکیوں کے جھرمٹ میں وانیہ کو طحہ کے ساتھ سٹیج پر لا کر بٹھایا تھا


-------------------------------------------------------


وہ کہاں تھی وہ اسے نظر نہی آ رہی تھی

جو اس کا چین سکون سب کچھ تھی منتظر نگائیں پلٹ کر واپس آ رہی تھیں وجدان کی بے چینی اس ماحول میں اب بڑھ رہی تھی


کچھ لوگوں نے اس کے بارے میں پوچھا تھا جسے وہ خود اچھے سے کور کر چکا تھا


صدف آپ کی بہو کہاں ہے نظر نہی آ رہی

مراد کی ماں نے پوچھا تھا

وہ اسے کیسے بھول گئیں

میں لے کر آتی ہوں یہی ہو گی بات کور کی کتنا سمجھایا تھا پر وہ لڑکی


میوزک کی آواز کانوں میں پڑتے مزید دل چاہا روئے کیا کسی کو میری پروا ہے وہ کمرے میں بند تھی شکوہ کس سے تھا خود سے وہ سمجھ نہی پا رہی تھی رونا کیوں آ رہا ہے جسے ضبط کرنے کے چکروں میں وہ سر کے بال مٹھی میں جکڑ چکی تھی

نہی یہ کمی اس کی تھی اسی کی کمی تھی جو وہ سب سے زیادہ محسوس کر رہی تھی پر وہ سمجھ نہی پا رہی تھی


لمظ چلو باہر سب پوچھ رہے ہیں بیٹا" اس کا ہاتھ پکڑا تھا

نہی جانا مم۔۔۔مجھے ہاتھ چھڑوایا

بحث نہی" چلو آنکھیں دکھائیں تھیں


--------------------------------------------------------


یار آپ پیاری کیوں لگ رہی ہیں" وہ مسکراتی آنکھوں سے تعریف کر رہا تھا

طحہ کے عجیب سے سوال اسے شبہات میں ڈال رہے تھے

ہاتھ چھوڑیں" دبا سا سامنے دیکھتے کہا وہ اس کا ہاتھ گرفت میں لیے تھا

بلکل نہی" مظبوطی کی


طحہ ہم پبلک پلیس میں ہے وہ گھبرائ سی بولی"

یار صبر کے پیمانے لبریز ہو رہے ہیں میں بھی سوچ رہا ہوں آپ تو آج ہی اتنی پیاری لگ رہی ہیں تو پھر رخصتی آج ہی کر لیتے ہیں"

سامنے دیکھتے سرگوشی کی


میں اٹھ رہی ہوں یہاں سے" اس کی بے تابیوں سے لال پڑتے کہا


سوری ٹو ڈسٹرب یو پر وانی کام ہے تم سے"

مراد سٹیج پر آتے اس کی سائیڈ پر بیٹھتے بولا


جی مراد بھائ" اپنی جھینپ مٹاتے طحہ کو گھوری سے نوازتے ہاتھ چھڑوایا


پلیز اسے کال کرو"

کسے؟ وہ حیرت سے گویا ہوئ

مریم کو یار مجھے مزہ نہی آ رہا ہے میں اتنا تیار ہو کر آیا تھا"

وہ بے تاب سا لگا


او تو دال پوری کالی ہے" وہ اپنے دلہن ہونے کا لحاظ کرتے آہستہ مگر ہستے بولی


ابھی تو نہی ہے پر وہ آئے گی تو ضرور کالی ہو جائے گی"


اچھا میں کرتی" وہ اسے بھولی تھی

فون دیں" اس سے فون مانگا


اپنے سے کرو میرے سے کبھی بھی نہی آئے گی

اچھا میرا یہاں نہی ہے طحہ آپ دیں اپنا"

اس کی طرف چہرہ موڑتے کہا


بدلے میں مجھے کیا ملے گا" معنی خیز لہجہ وانیہ کا دل چاہ رہا تھا منظر سے غائب ہو جائے


چلو جی یہ اتنی پیاری بہن آپ جیسے جن کو گفٹ کر تو رہے ہیں"

مراد نے بے زاری سے لقمہ دیا

میں تمہیں جن لگتا ہوں طحہ نے مصنوعی غصہ دکھایا

اور نہی تو" وہ کونسا باز آنے والا تھا

بس پلیز طحہ آپ بہت ہینڈسم ہیں مراد بھائ ایویں ہی تنگ کر رہے اب فون دیں" لڑائ کی جڑ ختم کی


واہ واہ کیا کہنے تم تو ابھی شوہر کی۔۔۔"


بس بس زیادہ بولنے کی ضرورت نہی ورنہ میں نے مریم کو کال نہی کرنی" وانیہ نے شرم ہٹاتے بات کاٹتے کہا


--------------------------------------------------------


اک “ع” تھی ، پھر “شین” تھا

کچھ آگ تھی ، کچھ راکھ تھی

اک دشت تھا ، اک بحر تھا🖤

صحرا بھی تھا اور پیاس تھی

پھر اک خلا بے انت سا

اک بند گلی سا راستہ

ویرانیاں ، تنہائیاں


پھر "ق" تھا ،

پھر سارا منظر راکھ تھا ،

سب خاک تھا ،

بس “عشق” تھا ، بس “عشق” تھا


وہ سامنے تھی سفید لباس میں روح میں اترتے سکون کی طرح کوئ پری ہی تو لگ رہی تھی جو شائد اس کی دل کی دنیا پر قبضہ کر چکی تھی


کبھی کبھی مجھے ایسے لگتا ہے میرے دل کی شریانوں میں صرف ایک فیصد خون ہے باقی ننانوے فیصد تمہارا قبضہ ہے"

لب خودی مسکرائے تھے


باہر آتے کچھ لوگوں سے ملتے وہ قدرے ایک سائیڈ پر مہندی کے شیشے کے چھوٹے چھوٹے سٹینڈ میں گلیٹر اور گلابوں کی پتیوں میں موم بتیوں کے جلتے بجتے آگ کے آلاو دیکھ رہی تھی وہ شرمیلی سی خوش مزاج لڑکی بیزار سی تھی


لمظ وجدان بھائ۔۔۔"


کہاں ہیں۔۔۔؟؟؟؟

عزہ کی بات پوری سنے بغیر سرعت سے اس نے ارد گرد دیکھا تھا


میری بات سنے بغیر او مائے گوڈ ان کے نام سے تمہارا یہ حال ہوتا ہے اس کے چہرے کی سرخی دیکھتے اسے چھیڑا


جی نہی۔۔۔" یہ اس دن کا پہلا لمحہ تھا جب وہ تھوڑا سا مسکرائ تھی پر پھر مسکراہٹ سمٹ سی گئ

چلو نہ سٹیج پر چلیں وانیہ آپی کے پاس اس کا ہاتھ کینچھا


میرا دل نہی تم جاو" کنی کترائ وہاں وجدان اور طحہ کے کزنوں کا کافی رش تھا


لمظ زندگی۔۔۔"

پلیز مجھے نہی بتاو اور خدا کے لیے اکیلا چھوڑ دو مجھے" اس کا لیکچر نہی سننا تھا

عزہ کندھے اچکاتے چلی گئ


آئ مس یو مما مجھے آپ کی ضرورت ہے آپ کیوں چھوڑ گئیں مجھے" روتے وہ خود سے شکوے کر رہی تھی صدف بزی تھی وہ خود کو بہت تنہا محسوس کر رہی تھی


اسی لمحے یک دم دھڑکن تھمی تھی اور پھر اتنی تیز ہوئ تھی کہ ابھی اگر قابو نہ ہوئ تو وہ اس کی دھڑکنوں کا شور سن لے گا

اس کی خوشبو کے حصار نے اسے جھکڑا تھا

وہ کہاں تھا سمجھ نہی آئ پر خود پر وہ اس کی گہری نظروں کی تپش محسوس کر رہی تھی


آج نگاہوں سے جھکڑنے کا ارادہ رکھتی ہو مسز وجدان"

اس کے جملے پر دھڑکن رک سی گئ تھی


تھوڑا خیال کرو عشق میں جادو حرام ہے میری جان

" کان پر سلگتی سانسیں اور اس کی سرگوشی اب خود کے قریب ترین محسوس ہوئ


اس کا حصار اپنے وجود پر لپٹا سا محسوس ہوا تھا


پ۔۔پاس ہو آپ تو پھر ک۔۔۔کہاں ہو مم۔۔مجھے نظر کیوں نہی آ رہے وجد۔۔۔ آنسووں کی آمیزش میں بولنا چاہا تھا


ششش" تمہاری دھڑکنوں میں سانسوں میں ہر جگہ ہوں میں غور کرو لمظ

کوئ سادگی میں کیسے کسی کو دیوانہ بنا سکتا ہے تم پوری جادوگرنی ہو"

گردن سے بال ہٹتے محسوس ہوئے تھے بتاو اپنے ہونٹوں سے اس کی گردن کو چھوتے کہا


مٹھی اتنی زور سے بند کی تھی کے ناخن اپنی بے داغ ہتھیلی میں کھبو ڈالے تھے

جانے کتنی ہی دیر بند ہوئ آنکھوں سے اس کے محبت بھرے لمس محسوس کیے تھے


چہرے پر آئ آوارہ لٹ پیچھے کی اور بے ساختہ وہ پلٹی تھی

پر وہ نہی تھا وہاں بے قابو دھڑکنوں کے ساتھ اب آنسو بھی آئے تھے وہ سب اس کا خیال تھا وہ پاس نہی تھا یہ تلخ حقیقت تھی

وہ چاہیے تھا پاس پر وہ کیوں نہی تھا حالانکہ اس کا سامنا بھی نہی کرنا چاہتی تھی اپنی کفیت سمجھنے سے قاصر تھی وہ


----------------------------------------------------------


وہ گولڈن نیٹ کی شورٹ کام والی شرٹ پر میرون سادہ دوپٹہ اوڑھے تھی

سیدھے بال سائیڈ مانگ نکال کر لاپروا چھوڑے ایک ہاتھ میں چند سٹون والی چوڑیاں تھیں اور بس کانوں میں جھمکے تھے میک اپ میں بس لپسٹک ڈارک میرون شیڈ کی تھی دو پٹی سٹیپ والی ہیل میں دراز قد مزید اسے سب میں نمایاں کر رہا تھا

گلاسس لگائے وہ گرینی کے ساتھ داخل ہوئ

وانیہ کے بہت زیادہ اصرار پر وہ گرینی کو بھی ساتھ لیے اس کے بیجھے ہوئے ڈرائیور کے ساتھ ہی آئ تھی


لک ڈیسنٹ"

پہلا لفظ اسے دیکھتے ادا ہوا تھا

مراد کی نظر پڑی تھی اور پھر پلٹنا بھول چکی تھی


کیسی ہیں گرینی"

وہ پاس جاتے خوش اخلاقی سے بولا تھا نظریں تو بھٹک کر اس پر جا رہی تھیں

جو نا محسوس انداز میں دوپٹے سے لڑ رہی تھی


چلیں میں آپ کو لے کر چلوں گرینی کا ہاتھ پکڑتے کہا

میں لے جاوں گی" مریم نے اس کا بڑھا ہاتھ نظر انداز کرتے اس کی اوقات بتائ


خود کو تو سنبھال لو"

پاس سے گزرتے اس کی بڑبڑاہٹ پر آگ برساتی نظروں سے دیکھا


طحہ کی فیملی نے اس کی مہندی کر لی تھی

مہندی کی رسم کرو اب تم دونوں جا کر صدف نے وجدان سے کہا


-----------------------------------------------------


کیسی ہیں آپ (ثانیہ) مراد کی ماں گرینی سے ملتے خوشدلی سے پوچھا

جبکہ مریم کو وہ ساتھ ساتھ سر سے پاوں تک دیکھ رہی تھیں

اللہ بیٹے سے زیادہ خطرناک تو اس مراد کی ماں کی نظریں ہیں وہ کوفت میں مبتلا تھی

آنٹی اینڈ گرینی ایکسکیوز می" وہاں چیر سے اٹھنا ہی بہتر سمجھا

شرما گئ لگتا انہوں نے اپنے تئ حساب لگایا

جبکہ گرینی نے اس بات پر جھرجھری لی

کیسی لگی پھر آپ کو بہو اپنی"

نظریں اسی پر تھیں جو سٹیج پر کھڑی وانیہ کی کسی بات پر مسکرا رہی تھی


ڈیسنٹ ہے پر تھوڑی موڈی لگی مجھے" اس کے نظروں کے تعاقب میں دیکھا تھا


نہی اتنی بھی نہی ہے بس تمیز کی کمی ہے" آخری جملہ قدرے آہستہ ادا کیا تھا


خیر دیکھتے ہیں تم اسے ہی چاہتے ہو تو میں کیا کر سکتی ہوں"

کیا مطلب آپ کو نہی پسند ابھی بھی اب وہ ان کی طرف متوجہ تھا

نہی ایسی بات بھی نہی جو کوالٹیز تم نے گنوائ تھیں پوری اتر رہی ہے وہ ان پر بس میرا ادب ولیحاظ بھی کر لے مجھے اور کچھ بھی نہی چاہیے

اپنے دل میں آئ اصل بات کہی


وہ سٹیج پر اس کی طرف بڑھا


------------------------------------------------------


وجدان کچھ ہوش ہے تمہیں"


جی۔۔۔" فون رکھتے وہ ان کی طرف متوجہ ہوا

لمظ کہاں ہے اسے لے کر آو اور رسم کرو تم دونوں ٹائم دیکھا ہے جلدی ختم کرو بس یہ سب"

وہ جھنجلائیں سی تھیں

وہ ویسے بھی فون رکھنے کے بعد اس کے پاس جانے والا ہی تھا


-----------------------------------------------------


وانیہ سے ملتے سٹیج سے اترتے اس کی نظر لمظ پر پڑی تھی جو تنہا سی گم سم نظر آئ وہ اس قدرے کم رش والے حصے کی طرف جا رہی تھی

کسی کا کندھا مس ہونے سے وہ متوجہ ہوئ تھی


آنکھوں کا اعتبار مت کرنا

یہ اٹھے تو قتل عام کرتی ہیں

کوئ ان کی آنکھوں پر پہرہ لگاو یارو

یہ چشمے سے ہی وار کرتی ہیں

جس انداز میں اس نے شعر پڑھا تھا اور اس کی حرکت سے وہ سیخ پاو ہوئ


چشمش جواب تو دو یار"


تمہیں پتہ ہے تم انتہائ لوفر قسم کے انسان ہو" ماتھے پر ان گنت بل آئے


جیسے کے" مراد نے اس کے ماتھے کے بل دیکھتے ہستے پوچھا


تمہیں بہتر پتہ ہے" وہ جانے کے لیے آگے بڑھی


نہی تم بتاو" وہ قریب آیا


یہ جو بات بات پر قریب آتے ہو نہ تم یہ اپنے ٹھرک کے کیڑے زرا کم کرو"

اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے پیچھے کیا


کیا کروں نہ تمہیں دیکھ کر سارے مجھے کاٹتے ہیں جب تک تمہیں چھیڑوں نہ میرے ٹھرک کے کیڑوں کو بھی سکون نہی آتا"

مسکراہٹ ضبط کرتے کہا


ٹھرک مار سپرے کراو شائد افاقہ ہو خیر تم پہ تو وہ بھی اثر نہی ہونا" بولتے ہی وہ گزرنے لگی تھی


ہاتھ چھوڑو میرا مراد" وہ دبا سا غرائ


نہی!!!!!!

کینچھا تھا بامشکل وہ اس کے سینے سے ٹکرانے سے بچی تھی"


محبت ہو گئ ہے کسی سے"

کان کے قریب جاتے کہا

اس کی گرم سانسیں اپنے چہرے پر محسوس ہوئیں اس پر تضاد اس کا خود سے بے حد قریب ہونا دھڑکنوں میں ارتعاش سا ہوا تھا


تو میں کیا ک۔۔کروں ہکلاتے کلائ چھڑوانی چاہی


اظہار کرنا" کہتے ہی اسے جھٹکے سے چھوڑا


تو کرو جا کر پر میرا راستہ چھوڑو" دانت پیستے خود پر قابو پایا


پکا کر دوں" شرارتی نظروں سے تائید چاہی


میری بلا سے" پھاڑ کھانے والا انداز

وہ اس کو گھٹنوں کے بل جھکتا دیکھ شیش و پنج میں مبتلا ہوئ تھی


آئ لو یو"

پتہ نہی کب کہاں کیسے ہو گئ شائد پہلی ملاقات میں شائد گاڑی میں یا تمہارے گھر، مے بی انڈسٹری میں یا ابھی تمہیں دیکھ کر وہ اپنے سچے جزبات کا اظہار کر رہا تھا

اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دیکھ وہ گھٹنوں کے بل جھکا اس سے اپنی محبت کا اظہار کرتے بے شرمی کی ساری حدیں پھلانگتا نظر آیا


آئ کانٹ بلیو دیٹ واو سچ میں میوزک کہاں ہے اور ڈیکوریشن" وہ ہستے ہوئے کہہ رہی تھی بازو پھیلائے گھومتے اسے پاگل لگی تھی


کیا تم بھول گئے ہو میں اپنی نمائش کرنے والی لڑکی ہوں مسٹر مراد جہانگیر" یہ خاصہ تنز کیا تھا


مریم وہ سب۔۔۔" وہ شرمندہ ہوا

ایک لفظ نہی میں وہ لڑکی ہوں جو اپنے بوس کے ساتھ۔۔"


شٹ اپ!!!! وہ دھاڑا اور اس کا بازو دوبوچا تھا

تمہارے لفظ ہیں برے لگ رہے اب

او آئ سی!!!! کیونکہ اب تمہیں مجھ سے محبت جو ہو گئ کل تک تم نے مجھے تھپڑ مارا تھا نہ اسی بات پر"


ہاں مارا تھا کیونکہ تم ڈھٹائ کا مظاہرہ کر رہی تھی تمہیں زرا اندازہ ہے اگر میں وہاں نہ آتا تو کیا ہوتا" قدرے چیختے کہا کہ گلے کی رگیں پھولیں تھیں چہرا سرخ پڑا تھا اس بے وقوف کو اس کی بے وقوفی کا احساس دلایا تھا


میرے ساتھ ہونا تھا نہ تمہیں کیا تکلیف


مریم۔۔۔۔"

تھپڑ کے لیے اٹھایا ہاتھ وہ گرفت میں لے چکی تھی

ایک دفعہ تم یہ حرکت کر چکے ہو بار بار نہی سمجھے جواب مجھے بھی دینا آتا ہے اور میں کسی کو بھی اپنی زندگی میں شامل کر لوں گی مگر تمہیں ہر گز نہی"

سراسر اس کا دل جلاتے اور تمسخر اڑاتے لہجے میں ہاتھ جھٹکتے وہ بڑھنے لگی تھی جب اس کی بات پر قدم تھمے تھے


اس کا کسی اور کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کی بات آگ پر تیل کا کام کر چکا تھا غصے کی شدت میں ایک فیصلہ کیا تھا


پرسوں ہمارا نکاح ہے" اس کی سماعتوں پر بمب پھوڑا


کیا کہا" پلٹتے وہ روبرو ہوئ سننے میں غلطی سی ہوئ تھی


پرسوں تک کا ٹائم ہے صرف" پھر تم میرے نکاح میں ہو گی کوئ تمہیں اپنی زندگی میں شامل کرنا تو دور میں دیکھنے بھی نہی دوں گا ویٹ اینڈ واچ" دو انگلیوں کو جوڑتے اپنی آنکھوں کی طرف سے اشارہ کرتے اس کو دکھائیں دھکماتے وہ جا چکا تھا


مائے فٹ اتنی جرات تمہاری"

اپنے آپ اتنا تو یقین تھا ہی پر قسمت کو شائد کچھ اور ہی منظور تھا جو اس کی زندگی کو بہت برے طریقے سے بدلنے والا تھا


-----------------------------------------------------


اپنا ہاتھ کسی کی گرفت میں دیکھا تھا بے ساختہ نظر اٹھائ

وہ اسے اپنے ساتھ ہجوم میں سے لے کر سٹیج کی طرف بڑھا تھا

دونوں ایک دوسرے کے لیے بنے" جو لوگ جانتے تھے وہ یہ جملے آپس میں ضرور ادا کر رہے تھے جن میں کچھ کی حسد بھری نظر تھی

مہندی کی رسم کرتے دونوں کا فوٹو شوٹ ہوا تھا


اب آپ کی باری بھائ"

وانیہ کے جملے سے سکتے میں تھی وہ دونوں سٹیج سے اتر چکے تھے


دونوں میں فاصلہ ایک انچ برابر تھا اسے نہی پروا تھی لوگ دیکھ رہے ہیں

اس کا اوڑھا دوپٹہ سر پر دیا اور وہ ساتھ جڑ چکا تھا کے لمظ کو اس کا کندھا اپنے کندھے سے مس ہوتا محسوس ہوا

کیا ہو رہا اردگرد وہ بے خبر سی تھی

وہ سب سمجھنے کی کوشش میں تھی اس کا اسی کی زات کو تکلیف دیتا ہاتھ اپنی انگلیوں میں الجھایا


وجدان بھائ اب آپ کھلائیں لمظ کو"


عزہ کی کنکھتی آواز سے وہ خواب کی سی کیفیت سے جاگی تھی سرعت سے مڑ کر اپنے ساتھ بیٹھے وجیہہ مرد کو دیکھا تھا وہ اس کے ساتھ تھا پھر اپنے ہاتھ پر نظر پڑی اس کے ہاتھ میں اپنا مومی ہاتھ جھکڑا دیکھا


میں بھی ہوں تو بھی ہے آمنے سامنے

دل کو بہکا دیا عشق کے جام نے

مسلسل نظر برستی رہی

ترستے ہیں ہم بھیگے برسات میں


میوزک کی آواز میں اس کی مسکراہٹ بھی شامل تھی


کھلا دوں"

سوئیٹ کا پیس خود بائٹ کرتے وہ ہلکی سی مسکراہٹ سے اس کی طرف زرا سا جھکا تھا


ایک ملاقات میں بات ہی بات میں

ان کا یوں مسکرانا غضب ہو گیا

کل تلک جو تھے میرے سوالات میں

روبرو ان کا آنا غضب ہو گیا


وہ اس لمحے بس اس کے نقوش میں کھوئ تھی

ایسے نہی دیکھو بھول جاوں گا کہاں ہوں" ہاتھ پر گرفت مظبوط کرتے سرگوشی کی


ک۔۔۔کیا ہو رہا یہ" وہ ناسمجھی سے بڑبڑائ یہ سب رسم اس کی سمجھ سے باہر تھی


کچھ نہی ہو رہا دماغ پہ زور نہی دو"

وہ شائد سٹیبل نہی تھی ورنہ اتنی نا سمجھ تو نہی تھی وجدان نے مزید ابھی بتانا بہتر نہی سمجھا


م۔میں آپ کا جینا حرام کر دوں گی

ہوش کی دنیا میں آتے آنسو پیتے اسے دھمکایا


ڈسپریٹلی ویٹنگ ڈارلنگ پر طریقہ میرے والا ہو جو مجھے مزہ بھی دے"

معنی خیز لہجہ اس کے کان میں جھکتے مسکراتے کہا

اس کا مطلب سمجھتے لہو چھلکاتا چہرہ جھکایا تھا


آپ تو دونوں کھو گئے ہو بھئ ہم یہی ہیں"

عزہ نے ان کا دھیان اپنی طرف کیا


اب میری بیوی اتنی پیاری ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں"

وہ کب کچھ سن رہی تھی سارے جواب وہی دے رہا تھا


وہ تو مجھے پتہ ہی ہے" عزہ بھی مسکرائ


معتبر درد کا کچھ خیال نہی ہے

اک طرف میں کہی اک طرف دل کہیں

کیوں خیالوں میں کچھ برف سی گر گئ

ریت کی خواہشوں میں نمی بھر گئ

مسلسل نظر برستی رہی

ترستے ہیں ہم بھیگے برسات میں


وہ کیوں اتنا پرسکون تھا لمظ کو یہ بات اندر ہی اندر کھائے جا رہی تھی

لوگ رسم کر رہے تھے صدف اور احمد شاہ سب سے پہلے کر کے گئے

پھر وانیہ اور طحہ یہ سب اس کی سوچ سے باہر تھا

اب باری باری دسرے رشتےدار رسم کر رہے تھے

وہ ہجوم سے خوفزدہ ہو رہی تھی

اب کے وجدان کو اپنےہاتھ میں موجود اس کے ہاتھ کی گرفت مضبوط لگی


میرے ہوتے بھی تم خوفزدہ ہو تو لعنت ہو مجھ پر"

اس آواز کے ساتھ اس کا ہاتھ اپنی کمر پر محسوس ہوا

اس کی بات پر زخمی نظروں سے دیکھا تھا سرخ پڑتے چہرے سے آنکھیں میچتے وہ ہلنے کے قابل نہی تھی

تبھی لائٹ اوف ہوئ تھی

شور سا اٹھا تھا سب لوگ لائٹ کی طرف متوجہ ہوے بلکل اندھیرا چھا گیا تھا


تھینکیو" کا ٹیکس سینڈ کیا

تیرے لیے کچھ بھی" مراد کا جواب پڑھتے وہ مسکرایا


کینڈلز کی ہلکی سی دور سے آتی روشنی تھی وہ

وہ اپنے اوپر جھکتا محسوس ہوا تھا


تم خود کو خود بھی مجھ سے دور نہی کر سکتی ہو وجدان کی جان"

اس کا رخ اپنی طرف موڑا وہ بے جان ہوتی سانسوں سے اس کے رحم و کرم پر تھی اپنے ماتھے پر اس کے ہونٹ محسوس ہوئے تھے لاشعوری طور پر وہ اس کے سینے سے لگ چکی تھی


ک۔۔کہاں تھے آپ" اسے اپنا سینہ بھیگتا محسوس ہوا


خود کو ہرٹ کرتی رہی ہو نہ تم" اسے خود میں بھینچا تھا اس کے دوپٹے سے ڈھکے سر کو چومتے پوچھا

اسے رگوں میں سکون اترتا محسوس ہوا

پر اگلے لمحے جان نکل چکی تھی جب کندھے سے گردن پر اس کے ہونٹ محسوس ہوئے تھے

وہ خوف و ہراس میں تھی اتنے لوگوں میں وہ ساری بے باکی کی حدیں پار کر رہا تھا اور یک دم کچھ جلن سی محسوس کی تھی جیسے کندھا جل رہا ہو اور پھر وہ سب یاد آیا تھا


میں نکاح میں ہوں کسی کے ق۔۔۔قریب۔۔۔ن۔۔نہی آو پلیز دور رہو دور رہو مجھ سے دور پلیز دور"

وہ ہزیانی انداز دیکھ پیچھے ہوا


میری جان میں وجدان"

ن۔۔۔نو پلیز دور

وجدان کو اس کے بھیگے لہجے کا خوف محسوس ہوا اپنی گردن پر اس کے چبھتے ناخن یک دم وہ پیچھے ہوا تھا

اور اسی پل لائٹ اون ہوئ تھی

وہ پسینے میں بھیگی تھی یہ قابل قبول نہی تھا آج وہ اس سے بھی خوفزدہ ہوئ تھی اس لمحے دل چاہا تھا وہ شخص سامنے ہو اور اس کے سو ٹکڑے کر دے


------------------------------------------------------


آئ لو یو"

جائیں آپ" شرماتے اسے دھکا دیا تھا

یار دل نہی چا رہا اس کے مانگ ٹیکے پر لب رکھے تھے

اس کی قربت میں سرشار ہوتے وہ پگھل سی رہی تھی

طحہ"وہ روہانسی ہوئ

جی جان طحہ" لہجہ شوخ ہوا


جائیں ویٹ کر رہے آپ کا اس کا مخمور لہجا اسے سمٹنے پر مجبور کر رہا تھا


آج بیجھنے کی ضد نہ کرو"


جائیں آئے بڑے ضد نہ کرو"

وانیہ نے ہستے دھکا دیا اور اس سے پہلے کے وہ اس کی کلائ تھامتا وہ سنسان گوشے سے ہجوم میں بھاگنے کے سے انداز میں گئ تھی


دیکھ لوں گا"

جی میاں جی پر ابھی آپ گھر جائیں"

اونچا ہانکتے وہ غائب ہوئ

وہ بس مسکرایا


---------------------------------------------------


کبھی کبھی میں سوچتی ہوں ایک سڑیل بدتمیز کو پری کیسے مل گئ سٹرینج نہ"

پنگہ لیے بغیر اس بندی کا کہاں گزارا تھا


وجدان سب کو سی اوف کر رہا تھا جب مریم کی تنزیہ آواز سنی


کبھی کبھی میں بھی سوچتا ہوں لوگ کیسے بغیر انویٹیشن کے فری کا کھانا کھانے آ جاتے سٹرینج نہ مس ریپورٹر

اینٹ کا جواب پتھر سے دیتا اسے سلگا گیا تھا جو پوری طرح اس کی طرف متوجہ تھا


میں یہاں وانیہ اور اپنی دوست کے کہنے پر آئ ہوں سمجھے اور گفٹ بھی لائ ہوں" شرمندہ بلکل نہی ہوئ بس اسے جتلایا تھا کہ وہ فری میں نہی آئ اور دوست فل حال لمظ کو بولا جو بے چاری اپنے دکھ میں سب سے انجان تھی


ابھی وہ مزید بولتا جب بزرگ خاتون کو دیکھا اور وہ سمجھ گیا مراد سے سنا تھا مریم کی دادی کا تو وہ سب کچھ بھلائے ان سے اچھے سے ملا تھا


مراد ان کو تم ڈراپ کر آو" وجدان نے قریب آتے مراد سے کہا

ہم چلے جائیں گے مریم نے لفظ چباتے ادا کیے جبکہ مراد کی پکڑ ہاتھ میں موجود چابی پر مظبوط ہوئ تھی


وہ چھوڑ آئے گا رات کافی ہے" وجدان نے سختی سے باور کرایا

ہاں بلکل" گرینی بھی متفق تھیں


------------------------------------------------------


میں نکاح میں ہوں پلیز دور رہو "

لفظ ہتھوڑے کی طرح دماغ پر لگ رہے تھے وہ کافی گہرا اثر لے چکی تھی

تیسری سیگریٹ وہ سلگا چکا تھا دھواں اندر اور باہر بری طرح پھیل رہا تھا


یو بلڈی باسٹر ناو اٹس مائے ٹرن ایش ٹرے پھینکا تھا راکھ کارپٹ پر بکھر سئ گئ تھی

اب اس شخص پر دن بدن اشتعال بڑھ رہا تھا


آج تمہاری آخری رات کل سے تمہارے سارے دکھ سارے غم پریشانیاں میری مائے لو"

میرا سکون" آنکھیں بند کیں تھیں

تصور میں اس کا نازک سا سراپہ ہونٹوں پر مسکراہٹ لایا تھا

صبح جلدی اٹھتے وہ فون چیک کر رہی تھی دو کمپنیز میں وہ پچھلے دنوں انٹرویو دے کر آئ تھی

مگر دونوں کی طرف سے کوی خاص جواب نہی آیا تھا وہ مایوس سی تھی جوب کے بغیر کسی صورت بھی گزارہ نہی تھا

کھلے بالوں کو الٹا سیدھا باندھا تھا جب فون کی بیل سنی


جی میں سن رہی ہوں فون پر دوسری طرف جواب دیا

سر سوری بٹ میں نے ریزائن کر دیا ہے" ان کے نہ آنے کی وجہ پر جواب دیا تھا


مس مریم آپ قابل ہیں اور جلد آپ کی پرموشن بھی ہونی والی تھی پھر کیا ریزن"

وہ قابل بندی تھی اسے لیے اس کے تین چار دن سے نہ آنے پر تشویش ہوئ تھی


سر سچ سننا پسند کریں گے شرط یہ کے یقین بھی رکھیں گے جو میں کہوں گی"

چاہا تھا اس بندے کا چہرہ سب کے سامنے لائے

جی آپ بتائیں۔۔۔"


معراج زولفقار مجھے کئ بار اپنے لفظوں اور عمل سے حراس کرنے کی کوشش کی ہے سوری ٹو سے پر میرا معیار اتنا گرا بھی نہی ہے کہ میں ایسی جگہ کام کروں جہاں عزت نہ ہو "


کیا مطلب" وہ حیرت میں مبتلا ہوا


ننھے کاکے ہیں آپ جو مطلب پوچھ رہے اب اسے اس بندے پر بھی تپ چڑھی


وہ مجھے اپنے ففٹی پرسنٹ کا لالچ دے کر مرعوب کر رہا تھا میں وہاں کام ضرور کرتی ہوں مگر یہ سب نہی اس بندے کی انہی واحیات حرکتوں سے میں ہی نہی اور بھی گرلز ڈسٹرب ہیں اور یقین مانیں الیگل کاموں بھی ملوث ہے یقین نہی آتا تو ثبوت دوں جب وہ وہاں اپنا ریزائینگ لیٹر دینے گئ تھی تو اسے فون پر بات کرتے سنا تھا جس پر اس نے سوچا تھا کہ وہ بدلہ لے اور وہ کال ریکارڈ کر لی مگر بعد میں وہ ارادہ ترک کر چکی تھی اور وہ ریکارڈنگ ابھی بھی اس کے پاس تھی

کچھ سوچتے ان کو واضع الفاظ میں بتایا


نہی آپ آئیں ہم کچھ سوچتے اس بارے میں"

پر سر میں اس بندے کی موجودگی میں نہی آ سکتی"


ہم حل نکالتے نہ وہ اپولوجائز کریں گے آپ سے سو آپ ابھی واپس جوائنگ دیں"


فون رکھتے وہ شیش وپنج میں مبتلا ہوئ جوب کی اشد ضرورت تھی گھر بیٹھ کر کسی طور پر گزرا نہی تھا۔۔۔

--------------------------------------------


صبح معمول سے ہٹ کر تھی

وانیہ لمظ کو لے کر آو باہر"

صدف نے تقریبا آٹھ بجے کے قریب کہا تھا


گھر میں تیاری چل رہی تھی انٹیریر ڈیزائنر اور ڈیکوریٹر ادھر ادھر گھوم رہے تھے وہ جلد ہی آ گئے تھے


وہ ایک بار باہر آئ تھی مگر سب کو بزی دیکھ پھر روم میں چلی گئ تھی اور حیران تھی رخصتی تو سات بجے کے قریب بنکویٹ میں تھی پھر اتنی تیاری کیوں


وانیہ کا ڈریس تو اس کے سسرال والوں کی طرف سے آ گیا تھا

پر لمظ کے ڈریس کا کوئ آتہ پتہ نہی تھا اور وہ تو ابھی اس چیز سے بھی بے خبر تھی اس کی بھی رخصتی ہے


کیا کر رہی ہو"

وانیہ نے اسے پیچھے سے اپنے حصار میں لیا وہ شیشے کے آگے کھڑی تھی جو بھی تھا وہ جلدی اٹھ جاتی تھی حالانکہ مہندی کی وجہ سے سب لیٹ ہی سوئے تھے شیشے میں نجانے وہ کیا دیکھ رہی تھی


لمظ ادھر دیکھو"

اس کا جھکا چہرہ اوپر کیا چہرے پر سوئلنگ ختم تھی اور نارمل تھا پر صرف ہونٹ کے نیچے ابھی بھی زخم قائم تھا وہ آنسو ضبط کر رہی تھی


بھول جاو نہ سب میں بھی نہی خوش ہو گی میری بہن اگر ایسے کرے گی تو مجھے مزہ کیسے آئے گا وہ اسے پیار سے سمجھا رہی تھی

اسے اپنے ساتھ لگاتے کہا


ابھی پارلر والی آ رہی ہے تو لمظ کا بھی اس سے فیشل وغیرہ کروا دینا

صدف نے اندر آتے بات کی تمہید باندھتے کہا


جی مما پر لمظ بے بی کو تو ضرورت ہی نہی ویسے ہی وہ اتنی پیاری ہے" اس کا موڈ بحال کرنا چاہا


مم۔۔مجھے کچھ نہی کروانا" وانیہ کے ہاتھ ہٹاتے وہ بیزاری سے بولی


کیوں نہی کرنا نیو ہیر کٹ نہی لینا اور میری بیٹی کا پیارا سا میک اوور بھی کرانا آخر وجدان کی دلہن بننا ہے تو میری بہو کو تو آج سب سے پیارا لگنا نا"

وہ اسے بیڈ پر بٹھاتے اپنی دھن میں بتا رہیں تھیں یہ جانے بغیر کے اس کا حال کیا ہو رہا ہے


دلہن کس کی دلہن آپ ایسا کیسے کر سکتی ہیں میرے ساتھ"

وہ ان کی بات پر پوری طرح بگڑ چکی تھی اور فوری دور ہوئ


اچھا بات تو سنو" وہ اس کی بازو پکڑنا چاہ رہیں تھیں


ن۔۔نہ کریں آپ کیوں کر رہیں ہیں ایسا" وہ روتے بولی تھی


یہ تو طے تھا نہ سب پھر پریشانی کیا ہے " اسے پیار سے سمجھایا


وہ اپنے اندر پکتے لاوے کو دبا رہی تھی رات مہندی کی رسم ہونا آہستہ آہستہ سب سمجھ میں آیا تھا اور پھر نہ چاہتے ہوئے بھی وہ ان سے اس لہجے میں بولی جو کبھی استعمال نہی کیا تھا


تو میں کہاں ہوں اس سب میں میری کوئ پروا نہی میں کس سچویشن سے گزر رہی ہوں اندازہ ہے آپ کو بلکہ میں کتنی بڑی پاگل ہوں آپ کو کیوں ہو گا آپ میری ماں تھوڑی ہیں میری ماں ہوتی تو میری کوئ مرضی بھی ہوتی"

وہ اپنی تلخی میں اپنے الفاظوں پر غور کب کر رہی تھی


اور وہ تو اس کے آخری جملوں میں ہی اٹک چکیں تھیں وہ ان کے منہ پر قفل لگا چکی تھی جنہوں نے کبھی فرق نہی کیا تھا اپنی اولاد سے بڑھ کر سمجھا وہ بہت چھوٹی تھی جب وہ ان کے پاس آئ تھی محبت انسیت پیار سب تو اس پر نچھاور کیا تھا وہ کیسے یہ لفظ ان کے لیے بھول سکتی تھی ان الفاظوں نے بری طرح ان کا دل زخمی کیا تھا


لمظ اوور ری ریکٹ کیوں کر رہی ہو"

وانیہ کو اس کے الفاظوں نے حیران کر دیا تھا اور صدف کو دیکھا جو آنسو پیتے خود پر ضبط کے مراحل سے گزر رہیں تھیں


میں اوور ری ایکٹ کر رہی ہوں جائیں میرے روم سے کسی سے بات نہی کرنی مجھے جو جس کے دل میں آتا ہے کریں پلیز لیو می"

درشتی سے کہتے وہ دور ہوئ

وہ صدمے میں تھی کیا ان کو احساس تھا کے وہ کتنی بے چین تھی وہ چاہ کے بھی اپنا مسلہ نہی بتا پا رہی تھی وہ کس خوف کے زیر اثر ہے


لمظ میرا بچہ رو کر خود کو تکلیف تو نہی دو نہ ادھر آو مما کے پاس" خود اٹھتے اسے خود سے لگایا تھا

میں نے اس دن بھی سمجھایا تھا رخصتی آج نہی تو کل ہونی تھی نہ تو اب ہو جائے تو کیا مسلہ ہے سب" کچھ بھولتے وہ پھر سے اسے سمجھا رہیں تھیں وہ تو ماں تھیں نہ


وہ جو سکون محسوس کر رہی تھی کے وہ بات مان گئیں ہیں جھٹکے سے پیچھے ہوئ تھی


نہی سمجھ رہیں نہ مجھے آپ " روتے ادھوری بات چھوڑی


سمجھ رہی ہوں میں پر تم وہ کچھ کہنا چاہ رہیں تھیں

جائیں پلیز" وہ پھر سے چیخی تھی


مما باہر آئیں یہ ابھی دماغی طور پر ٹھیک نہی ہے ہمارے زیادہ لاڈ پیار نے اسے بگاڑ دیا ہے چلیں یہاں سے وانیہ ماں کا بازو پکڑتے باہر لائ تھی

وانیہ وہ کیسے کہہ سکتی ہے ایسے میں اسے نہی سمجھوں گی بھلا ماں اپنے بچوں کو نہی سمجھتی اس کے الفاظوں نے مجھے توڑ دیا ہے وانیہ میں اس کی ماں نہی

وہ روتے بول رہیں تھیں


مما وہ ابھی ٹروما سے گزر رہی ہے ہماری غلطی ہے ہم نے اسے حساس بنا دیا ہے اسے ٹائم دیں آپ کو بھی بس وہ یہ غصے میں بولی ہے آپ بھی جانتی ہیں وہ آپ سے کتنی محبت کرتی ہے پر پلیز وقت پر چھوڑ دیں سب سمجھ رہیں ہیں نہ چلیں اب آنسو صاف کریں


وہ زمین پر بیٹھی تھی

آئ ایم سوری مما پر مجھے کیوں نہی سمجھ رہی آپ

نفرت کرے گا تمہارا شوہر تم سے" اس کے الفاظ زہن میں گونجے تھے


-----------------------------------------------------


گھڑی کی طرف دیکھا اسے لگ رہا تھا ٹائم بہت جلدی گزر رہا ہے دل سوکھے پتے کی مانند لزر رہا تھا

اور دوسری طرف وجدان کے لئے یہ لمحے کافی دشوار ثابت ہو رہے تھے

صدف نے فلحال چپ سادھی تھی


بھائ اس کی کیا ضرورت تھی

وہ اس سے گاڑی کی چابی لینے سے انکار کر رہی تھی

اب تم بتاو بتاو گی مجھے"

وجدان تھوڑا خفا سا ہوا اس نے وانیہ کو اپنی طرف سے نیو برینڈ جی ایل آئ گفٹ کی تھی


پر بھائ۔۔۔" وہ انکار کرنا چاہ رہی تھی


نو ایکسکیوز۔۔۔" یہ بھائ کی طرف سے ایک چھوٹا سا گفٹ ہے اس کو ساتھ لگاتے کہا تھا جس پر نہ چاہتے ہوئے بھی اس گھر سے دور جانے پر آنسو آئے تھے


ویسے مجھے حیرت ہے تم کیوں رو رہی ہو جبکہ رونا تو طحہ کو چاہیے وانی کو آخر برداشت کرنا ہے"

وہ خود بھی ضبط کر رہا تھا اس کو تنگ کرتے کہا


بھائئئئئئئئئئئئئئ۔۔۔۔۔" دانت کچکچاتے لمبا کیا


اچھا بھائ کی جان چیخو نہی مزاق کر رہا ہوں ہم مس کریں گے تمہیں جب بھی تمہارا دل کیا تم ملنے آ جانا اب پلیز رونے نہ بیٹھ جانا اسی لیے میں اتنے سینٹی جملے نہی بولتا"

دوبارہ اسے رونے کی تیاری پکڑتا دیکھ کہا


بھائ وہ مما کے ساتھ اتنا روڈ ہوئ ہے وہ اتنی پریشان ہیں اسے لے کر"

اسے ادھوری بات بتائ تھی

چند باتیں کرنے کے بعد وانیہ نے اسے آگاہ کیا آج کے معاملے سے


کیا مطلب"

حیرت واضع ہوئ


وہ نہی راضی ہے وہ بہت تکلیف میں ہے وہ کیوں اتنا ہارش ری ایکشن دے رہی ہے "

پریشان تھی وہ بھی

پریشان نہی ہو تم ری لیکس ہو کر تیار ہو دیکھتا ہوں اسے" کچھ لینے وہ اپنے روم میں گیا تھا


------------------------------------------------------


چھ بجے کے قریب اس کے روم میں پارلر والی آئ تھی

کیوں آئ ہو یہاں؟

اسے دیکھتے وہ اندازہ لگا چکی تھی وہ چیختے بولی


یہ آپ کا ڈریس جلدی سے پہن کر آئیں پھر آپ کو تیار کرنا

وہ پرسکون بولی جیسے سیکھائ ہو"


نہی پہننا مجھے دفعہ ہو جاو یہاں سے" وہ آوٹ آف کنٹرول ہو رہی تھی


اسے فون سے لگے ہلتا نہ دیکھ اسے مزید غصہ آ رہا تھا

تمہیں سمجھ نہی آ رہی" اس کے سر پر پہنچ کر فون کینچھتے وہ خونخوار نظروں سے دیکھتے پھر سے بولئ


ڈارلنگ کیا چاہ رہی ہو میں خود چینج کراوں اگر نہی چاہ رہی تو دس منٹ ہیں تمہارے پاس فوری سے پہلے جو وہ کہہ رہی وہ کرو "

فون کے سپیکر سے ابھرتے اس شخص کے الفاظ شدید غصے کے بعد بھی اسے خفت و شرمندگی میں مبتلا کر چکے تھے اس پر تضاد اس لڑکی کی مسکراہٹ آگ لگا چکی تھی


نہی تو کیا کریں گے آپ وجدان شاہ بتائیں میں کسی صورت نہی پہنو گی وہ ڈریس سنا آپ نے" اس لڑکی کے سامنے کافی ہمت کرتے اسے جتایا جب کہ دل اسے یہ کہتے خوفزدہ تھا


آئ لائک دس سپیرٹ وائفی" فون سپیکر سے ہٹاو پھر بتاتا ہوں کیا کروں گا میں" اس کے پرسکون محفوظ کن جملے لمظ کو اس لڑکی کی موجودگی میں مزید غصہ دلا رہے تھے


آپ بات کر لیں میم میں باہر چلی جاتی ہوں"

پارلر والی اس کی سرخ رنگت دیکھتے کھسیاتے باہر نکلی


بتاوں اب " اس کی مسکراتی آواز سے وہ واپس ہوش کی دنیا میں آئ


انتہا سے زیادہ بے شرم انسان ہیں آپ"

دانت پیستے دروازے کو دیکھتے کہا جہاں سے وہ جا چکی تھی


دس منٹ میں سے دو منٹ ضائع کر چکی ہو تم باقی بچے آٹھ منٹ کیا خیال ہے پھر میں بے شرم۔۔"

اس کے چہرے کے رنگ سوچتے دلفریب احساس میں ڈوبتے دانستہ بات ادھوری چھوڑی


آپ کو کیا لگتا ہے آپ کے رخصتی کے بعد کے بنائے گئے عظیم مقاصد میں کامیاب ہونے دوں گی ہرگز نہی"

بیڈ سے اٹھتے اس کے معنی خیزجملوں سے زچ ہوتے کہا


میری جان دیکھتے ہیں کون زیر ہو گا کون زبر"

ابھی چپ چاپ میرے لیے تیار ہو ورنہ تم مجھے جانتی ہی ہو تمہارے معاملے میں کس قسم کا بندہ ہوں میں"


میری کوئ مرضی ہے صرف آپ کی مرضیاں وجدان نہی کرنی مجھے رخصتی۔۔۔"

گلا رندھ چکا تھا


شش ایک آنسو بھی تم نے نکالا تو جان لے لوں گا تمہاری تیار ہو چپ چاپ"

اسے اچھے سے سمجھاتے وہ مطمعین ہوتے فون بند کر چکا تھا


جبکہ وہ بے جان ہوتے جسم سے سب سوچ رہی تھی


------------------------------------------------------


وہ ارد گرد دیکھ رہا تھا پر اس ہجوم میں وہ نہی نظر آئ کیونکہ وہ آج آئ ہی نہی تھی

مایوس نظریں پلٹی وہ بے چین تھا وہ کیوں نہی اس کی محبت سمجھ رہی

اپنے دماغ میں بنتے مسلسل منصوبے اور اس کی ہٹ دھرمی سے اس شاندار ماحول میں مراد کو گھٹن محسوس ہو رہی تھی پر گرینی کو اپنی سائیڈ کرنے کا فیصلہ وہ کر چکا تھا


وانیہ گرے میکسی میں بیوٹیشن کے ہاتھوں کے کمال سے ہتھیاروں سے لیس غضب ڈھا رہی تھی


کچھ ٹائم بعد وانیہ کو سٹیج پر بٹھا دیا تھا آج کے فنکشن میں صرف فیملی ممبر تھے اور طحہ کی فیملی کے سارے لوگ تھے


وجدان اسے سٹیج تک لے کر گیا تھا جبکہ اس کی دوسری سائیڈ پر مراد اور صدف تھے

طحہ بلیو تھری پیس میں نفاست سے بنی دھاڑی اور سٹائلنگ کیے بالوں میں اچھا لگ رہا تھا


سٹیج سے ایک سٹپ نیچے جاتے وہ چہرے پر دلکش مسکان سجائے اپنا ہاتھ اس کی طرف پھلا چکا تھا

اتنے سب لوگوں میں اور بھائ کی موجودگی میں وہ شرما رہی تھی


دے بہن ہاتھ بیچارا اکڑ گیا ہے"

مراد نے اس کے کان کے قریب جاتے کہا

وانیہ نے اسے گھورا


ہاتھ وانیہ" صدف نے اشارہ ہاتھ کی طرف کراتے دوبارہ اس کی طرف متوجہ کروایا تھا


ایک نظر وجدان کو دیکھا تھا جس نے مسکراتے سر ہلایا

جھجکتے اپنا چوڑیوں اور مہندی سے سجا ہاتھ اس کی چوڑی ہتھیلی پر رکھا تھا اور اس کے ہم قدم ہوتے وہ اوپر سٹیج پر گئ تھی

اس کے کزن اور فیملی کی ینگ جنریشن نے کافی ہوٹنگ کی تھی جس پر وہ مزید شرما رہی تھی


مجھے نہی پتہ تھا مس وانیہ اتنی خوبصورت بھی لگ سکتی ہیں

وہ ہاتھ مسل رہی رہی تھئ


آج لوگوں کی آواز کہاں گئ طحہ اس کی طرف جھکتے بول رہا تھا اور اس کا ہاتھ اپنی گرفت میں لیا تھا


طحہ پلیز ہم گیدرنگ میں ہیں سرخ گالوں کے باوجود اس کی محبت سے سرشار لہجے سے اس کے گال تمتما رہے تھے

وہ سمٹ رہی تھی


اوکے پرسکون ہو جائیں " ہاتھ ہلکا سا دباتے حوصلہ دیا تھا


-------------------------------------------------------


وہ برائیڈل روم میں تھی جب صدف اندر آئ

بے ساختہ اس کی نظر اتاری تھی اس کے چہرے پر گھونگھٹ دیا تھا

پھر نکاح خواں کے ساتھ چند گواہان اور احمد شاہ اندر آئے تھے


مما میں کیسے وہ بھائ ہیں میں کیسے نکاح مم۔۔مجھے شرم۔۔۔"

سفید سوٹ پر سرخ گھونگٹ لیے وہ نازک سی لڑکی روہانسی ہوتی شدید اظطرابی کیفیت میں تھی


بھائ سگہ تو نہی ہے نہ" صدف نے اسے پیار سے سمجھایا تھا

مم۔۔مما۔۔۔"

مجھے اس سے بات کرنی ہے آپ باہر جائیں۔۔۔"

اسکا سرد لہجہ اسے ٹھٹھرنے پر مجبور کر گیا تھا


ن۔۔نو مماپلیز نہی جائیں گیں مم۔۔۔ مجھے چھوڑ کر آپ۔۔۔"

صدف کا ہاتھ پکڑا تھا آنسو لڑیوں کی صورت میں بہہ رہے تھے اپنی برتھڈے کا دن اس کا فیورٹ دن تھا اس کا آغاز اس طرح سے ہو گا سوچا بھی نہی تھا


وجدان میں سمجھاتی ہوں وہ بچی ہے ابھی صدف اس کی بے چینی نوٹ کر رہی تھی سفید کرتے میں وہ اس وقت انہیں بگڑا سا شہزادہ لگا تھا


آپ جائیں موم مجھے بات کرنی ہے لمظ کے ہچکیاں لیتے وجود کی پروا کیے بغیر وہ صدف سے کہہ رہا تھا

وجدان سے ہمیشہ خوف کھایا تھا اس کی چیزوں سے دور رہنا وہ کم گو تھا اور اس کی ہمیشہ سے وانیہ سے بنی تھی

اور اب کہاں اپنے تمام جملہ حقوق اس کے سپرد کرنا یہ سوہان روح تھا


وہ قدم قدم چلتے اس کے قریب آیا تھا کیا کہا تم نے نکاح نہی کرنا"


پلیز وجدان بھا۔۔۔

خبردار" درمیان میں کاٹا تھا


سنو مجھے آج"

میں تمہیں اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا ہوں میں تمہیں بس اپنا بنانا چاہتا ہوں ایک ایسا رشتہ جس پر صرف میرا حق ہو

دو قدم دور ہوا تھا کیونکہ اس کی سرخ گرے آنکھوں پر بھیگیں خم دار پلکیں چھونے کی خواہش شدت پکڑ رہی تھی

مزید گنا گار نہی بناو تمہیں بغیر کسی رشتے کے چھونا تو دور میرا سوچنا بھی گناہ ہے

جب میں نے تمہیں پہلی دفعہ چھونے کی خواہش کی لمظ خود کو کتنا سرزنش کیا تمہیں اندازہ نہی ہے


you r my last thougt before i go to sleep

and my fir'st when i wake up lamz


صرف تمہارے نام کے ساتھ اپنا نام جڑا دیکھنا چاہتا ہوں اس کے لہجے کی تپش اس کے جزبات اسے ساکن کر رہے تھے اتنی بچی بھی نہی تھی وہ کے اس کے مطلب نہ سمجھتی مگر بہت سی باتوں اور جزبات سے نابلد تھی


صدف نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تھا اس رشتے کی ساری باریکیاں وہ اسے سمجھا چکیں تھیں اس کے جزبات اس کی شدتیں وہ خود بھی کافی حد تک اسے واقف کرا چکا تھا


today i am bless darling"


اپنے ماتھے پر اس کا احساس اس کے ایک سال پہلے اپنے لیے کہے گئے لفظوں کے جال سے باہر نکلی تھی

نکاح خواں کے وہی دہرائے گئے لفظ آنسو پیتے

ایک دفعہ دوبارہ اپنا آپ اس شخص کے نام لکھا تھا جو کب اس کے لیے ضروری ہو گیا تھا وہ خود بھی اندازہ نہی کر سکی تھی


وہ ابھی بھی ناراض سی تھی ہر چیز سے بیگانی تھی صدف کو شدید بیزار لگی تھی وہ صدف کو دیکھ کر اپنی تلخ کلامی یاد آتے وہ شرمندہ ہوئ


کچھ ٹائم بعد وہ اندر آیا تھا

ٹھٹھکا تھما اور رک چکا تھا وہ اس کی سوچ سے زیادہ حسین لگ رہی تھی حالانکہ اس کی طرف اس کی ایک سائیڈ تھی مہرون ڈارک ہیوی لہنگا جس میں اس کا سفید رنگ مزید نمایاں تھا


ایک مسکراہٹ سے وہ اس کی طرف بڑھا تھا


کوئ شوہر کی تعریف ہی کر دے"

اس کی آواز سے سرعت سے پلٹی تھی سلگتی سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا

وہ بلیک پینٹ پر مہرون کوٹ میں وائٹ شرٹ میں تھا بیئریڈ پچھلے دنوں کی نسبت اب ہلکی تھی بالوں کو جیل سے سیٹ کیے دائیں ہاتھ کی کلائ میں ہمیشہ کی طرح ریسٹ واچ پہنے تھا

مخصوص چمک اس کے ہونٹوں کا احاطہ کیے تھی


چلو تعریف نہی کرنی تو ناں سہی پر غصہ پھر کے لیے ادھار رکھ لو جاناں آج رات صرف پیار بھری باتیں"

اس کے سامنے ہاتھ پھیلاتے مسکراتے ہونٹوں سے کہا

وہ سرخ پڑتے چہرے سے نظریں جھکائے اپنا اشتعال اس پرسکون مرد کے سامنے دبا رہی تھی صبر کے سارے پیمانے لبریز ہو رہے تھے

اسے ہلتا نہ دیکھ اس کے کاوچ پر جھکتے ہاتھ کینچھا تھا وہ سیدھا اس کے سینے سے لگی تھی


میرا سیدھا سادھا مزاج تھا

مجھے عشق ہونے کی کیا خبر

تیرا اک نظر وہ دیکھنا

میرے سارے شوق بدل گیا


اس کی کان کی لو پر جھکتے سرگوشی کی تھی

اس کے ہونٹوں کی سرگوشیاں اور گرم سانسیں محسوس ہوتے جسم میں گردش کرتا سارا خون اس کے چہرے پر سمٹ آیا تھا اگلے لمحے اسے خود سے دور کیا تھا


اگر قریب آئے م۔میں جان لے لوں گیں آپ کی وجدان"

روتے دھمکی دی


میں اس لمحے کا شدت سے انتظار کر رہا ہوں۔۔۔"

نظریں بھٹک کر بھیگی لانبی پلکوں کی جنبش سے مہرون لپسٹک سے مزین ہونٹوں پر جا رہیں تھی


وجدان بھائ لمظ کو لے کر باہر آئیں

برائیڈل روم سے باہر آتی آواز سے وہ دونوں دروازے کی طرف متوجہ ہوئے تھے


اس کے چہرے پر گھونگٹ دیا تھا

ہمارے روم میں جا کر سارا غصہ نکال لینا میں ہینڈل کر لوں گا مگر ابھی صرف سب بھول جاو"

گھمبیر لہجہ ہمارا روم یہ سب اس کی جان ہوا کر رہا تھا


وہ کب اس کے ساتھ باہر گئ اس کے مضبوط حصار میں تھی وہ اس کی موجودگی میں باقی سب بھول جاتی تھی جیسے کے ابھی ساری تلخیاں بھولی تھی بس یاد تھا تو وہ جس کے ہاتھ میں اس کا نازک ہاتھ قید تھا


-----------------------------------------------------

وہ صدف اور احمد سے ملتے بہت رو رہی تھی

صدف کا دل تو خود بوجھل تھا

اپنی جان تمہارے حوالے کر رہا ہوں طحہ دکھ پہچانے کے بارے میں سوچنا بھی مت

وجدان نے گاڑی کے پاس گلے ملتے کہا تھا

جی سالے صاحب آپ بے فکر رہیں

گاڑی میں بیٹھتے اسے مطمعین کیا تھا اور اس کے ساتھ خوبصورت ہمسفری کے سفر پر روانہ ہوا تھا

وانیہ کے استقبال کا اہتمام اچھے طریقے سے کیا تھا

طحہ میں تھک گئ ہوں پلیز بند کروائیں یہ سب اب"

شدید بیزاریت کا شکار تھی ایک تو نئے لوگ تھے وہ سب اس کے لیے اور پتہ نہی کون کون سی رسومات اسے لاونج میں بٹھا کر اس کے ساتھ کر رہے تھے

بیٹھ بیٹھ کر کمر اکڑ چکی تھی


چلو یار بس کرو میری بیوی تھک گئ ہے اسے روم میں جانے دو اب"

سب کو گھرکا


واہ واہ بیوی سے زیادہ تو تمہیں روم میں جانے کی جلدی ہے" طحہ کا کزن ہانکا


اس کے اتنے واضح جملے نے اسے سب کے سامنے شرمندہ کر دیا تھا


ہاں تو چاہ رہا میرا دل تم لوگوں کو پرابلم کوئ۔۔۔"

اف وانیہ کا دل چاہ رہا تھا وہ یہاں سے کسی طرح غائب ہو جائے


چلیں طحہ بھائ پھر آپ وانیہ بھابھی کو گود میں اٹھا کر روم میں لے کر جائیں"


نو طحہ پلیز۔۔۔"

وانیہ نے اس کے کان کے قریب روہانسے ہوتے کہا


اوکے۔۔۔"

طحہ کی مسکراتی حامی سے اس کا خون خشک ہو رہا تھا

اٹھائیں شرما رہے آپ۔۔۔"


بلکل نہی نکاح کیا ہے کوئ چوری نہی کی میں کیوں شرماوں پر آپ کی بھابھی کی شرماہٹ ضرور عروج پر ہے"

اللہ رجھ کے بے شرم لوگ ہیں وہ سوچ سکی

طحہ کی ماں نے ایک دو دفعہ ڈانٹا تھا پر وہ کہاں جملے بازیاں کر کے اسے چھیڑنے سے باز آ رہے تھے


طحہ۔۔۔" دانت پیستے اس کا نام لیا


پر وہ اسے باہنوں میں اٹھا چکا تھا پیچھے بہت لوگوں کی آوازیں آئیں تھیں جسے وہ تو نظر انداز کر رہا تھا


ایسے نہی کریں" وہ اپنا پورا چہرہ سب کی موجودگی میں شرم کے مارے اس کے سینے میں چھپائے تھی جب اس کے کان کے قریب سرگوشی کی


روم کے باہر پہنچتے ہی دیکھا

ہٹ جاو اب سامنے سے انہیں سامنے دیکھ زرا غصے سے کہا


نہی پہلے نیگ دیں پھر روم میں جانے دینا"

اس کی بہنوں سمیت ساری کزنیں دروازے کے باہر تھیں جبکہ وانیہ ہنوز اس کی باہنوں میں تھی اتنی اکورڈ سچویشن بھی کبھی زندگی میں ہو سکتی ہے اس کا اندازہ اسے آج ہو رہا تھا


اچھا ٹھیک ہے پہلے میں وانیہ کو اندر چھوڑ آوں پھر حساب کتاب۔۔۔"

وہ جان چھڑوانا چاہ رہا تھا

کیا پاگل سمجھا ہمیں آپ نے بھائ پہلے پیسے دیں وہ اس کی چالاکی سمجھ رہیں تھیں


پلیز مجھے تو نیچے اتار دیں طحہ۔۔"

یہ سراسر اسے کسی مووی کا سین لگ رہا تھا

اسے نیچے اتارا تھا


او ہو بھابھی آپ بھائ کو اکیلے چھوڑ کر میدان سے بھاگ رہی ہیں

اس کا سرخ پڑتا چہرہ دیکھ وہ مزید تنگ کر رہیں تھیں


آپ جانو اور آپ کا بھائ جانیں" دانت کچکچاتے ہوئے وہ اندر چلی گئ تھی


جب کے وہ اس کی بات پر مسکراتے اب ان چڑیلوں کی طرف متوجہ تھا


-------------------------------------------------------


تھک ہار کر اس نے فون نکالا تھا گرے ٹی شرٹ اور کیجول ٹراوزر میں وہ کافی کا مگ لیے ٹیرس پر گیا تھا

رات کے بارہ بجے فضا میں ہلکی سی خنکی تھی

ایک ہاتھ میں کپ پکڑے تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے ڈائل لسٹ کھولی تھی تھرڈ نمبر ڈائل کیا


وہ جلدی سو گئ تھی جانے کیوں وہ نہی آئ تھی آج شائد وہ اس کا سامنا نہی کرنا چاہتی تھی

نیند میں تھی ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئ چیز اس کے نیچے رینگ رہی ہے

وہ ہڑبڑائ اور دیکھ فون کی گھنٹی اس کے نیچے بج رہی تھی


آپ کا مطلوبہ بندہ سو رہا ہے برائے مہربانی صبح جان کھائیے گا"

نیند میں ڈوبی اس کی آواز نے اسے مسکرانے پر مجبور کر گئ تھی


پھر اس کی یاد پھر اس کی طلب اے دل لگتا ہے تجھے سکون راس نہی"

اس آواز سے اس کی نیند بھک سے اڑی اندھیرے میں فون سامنے کیا اور ڈھیٹ کالنگ" دو منٹ چار سیکنڈ جگمگا رہا تھا


مینرز کہاں ہیں تمہارے آدھی رات کوئ کسی کو ڈسٹرب کرتا ہے"

وہ باقاعدہ اٹھ بیٹھی تھی لمبے بال ڈھیلے جوڑے کی زد سے بکھر سے گئے تھے


سکھا دو" اس کی گھمبیر آواز نے چند لمحے اسے مقابلے کا جملہ ادا کرنے کے قابل نہی چھوڑا تھا


کچھ تو بولو چاہے تو انسلٹ کر لو۔۔۔"


مراد یہ سب کیا ہے۔۔" وہ تھوڑا نرم پڑی تھی


نہ سگریٹ پیتا ہوں نہ شراب پیتا ہوں گورنمنٹ جوب بھی ہے فیملی بیک گراونڈ بھی اچھا ہے مان جاو نہ"


وہ پھر اس زبان دراز کی بولتی بند کرا چکا تھا

کیا میں خوبصورت ہوں بے ساختہ اس نے بیڈ سے زرا سا اونچا ہوتے سائیڈ لمپ کی روشنی میں ڈریسنگ کے شیشے میں خود کو دیکھا تھا نارمل نقوش کی حامل وہ گندمی رنگت کی لڑکی تھی نہ رتبے میں اس کے برابر تھی اور وہ شخص اس سے کافی زیادہ کلر کمپلیکشن میں بھی فئیر تھا وہ کیوں اس کے پیچھے پڑا تھا اسے تو کوئ بھی مل سکتی تھی


u know murad i am not scared of commitments

i am scared of giving my all to someone and ending up with nothing again..."


وہ کیوں یہ کہہ بیٹھی تھی وہ خود نہی جان پائ تھی


اتنی بے اعتباری کیوں ہے تمہیں یقین" کر لو مایوس نہی کروں گا۔۔"

وہ قائل کرنا چاہ رہا تھا اور یہ پہلی کنورزیشن تھی جو دونوں بغیر لڑائ کے کر رہے تھے


مراد میں ہی کیوں تمہارا فیملی سرکل تمہاری سوسائٹی اتنی ہائ فائ ہے پھر میں کیوں۔۔۔"

وہ جنجھلا سی گئ


ہزاروں پیر بدلے

مگر تیرا سایہ نہی جاتا


جانتی ہو مریم کچھ چیزیں دل کو اچھی لگ جاتی ہیں کیونکہ وہ ہماری روح میں اتر جاتی ہیں اور پھر دل ان کی طرف راغب ہو جاتا ہے اور وہ خود بخود واجب المحبت بن جاتی ہیں اسی طرح مجھے ایک منہ پھٹ لڑکی سے محبت ہو گی ہے میرا کیا قصور ہے اس میں مان جاو ورنہ میں کچھ غلط کر جاوں گا۔۔"


دھمکی دے رہے ہو مجھے۔۔"

بے شمار بل ماتھے پر واضع ہوئے تھے نرمی کی جگہ لہجے میں بھی اب غصہ در آیا تھا


عمل کروں گا تو دونوں کو تکلیف ہو گی اسی لیے سیدھے طریقے سے مان جاو"


تکلیف دینے میں تو تم ویسے بھی ماہر ہو پھر چاہے وہ لفظوں کی ہو یا کردار کی۔۔۔"

اس کا تنز بخوبی سمجھ گیا تھا وہ


تمہیں پتہ ہے میں نے وہ سب تمہیں کہا ضرور تھا میرا مقصد تمہیں ہرٹ کرنا نہی تھا مریم ہاں طریقہ ضرور غلط تھا پر تمہیں ڈی گریڈ کرنا میرا مقصد نہی تھا

اس کے لفظوں کی سچائ وہ محسوس کر رہی تھی مگر چاہ کر بھی وہ انا پرست لڑکی کبھی نہی ماننا چاہتی تھی


اٹس ٹو مچ لیٹ آئ تھنگ سو جانا چاہیے"

کوئ بات نہی اس سے بن پائ تھی فون رکھنا ہی مناسب سمجھا

جبکہ وہ اضطراب کی کیفیت میں ہوا تھا


-------------------------------------------------------


انٹیر ڈیزانئر نے اس کے پورے روم کا نقشہ بدلہ تھا یہ سب اس کی مرضی سے ہوا ہے یہ سوچ آتے اسے خود سے مزید نفرت محسوس ہوئ تھی

پورے روم کا پینٹ مہرون اور سکن تھا ایون کے وائٹ سلک کی بیڈ شیٹ بکھرے سرخ پھولوں سے سجی تھی

فرنیچر سے لے کر کرٹنز تک وہ سب چینج تھا

ساکن و جامد پرسکون ماحول ہلکی سی خنکی کینڈلز کی جلتی بجتی روشنیاں

ہر طرف ریڈ روز اور آرکیٹ کی ڈیکوریشن اس کے حواسوں کو بری طرح جنجھوڑ رہی تھی

وائٹ اور مہرون نیٹ کے پردے بیڈ سے پرے ہٹاتے بیڈ سے اٹھتے شیشے میں خود کو دیکھا

ابھی کچھ ٹائم پہلے اسے اس کے روم میں وجدان کی پھوپھو کی بیٹی نے چھوڑا تھا سب کے سامنے خود پر ضبط کے پہرے بٹھائے تھے

بھرپور اس کے لیے پور پور سجی وہ کوئ

کم عمر سوگوار حسینہ کا منظر پیش کر رہی تھی


وہ تمہیں دیکھنا بھی گوارا نہی کرے گا نفرت ہو گی اسے تم سے نفرت


ن۔۔نو کیوں میرے ساتھ کیوں"

یک دم چیختے وہ ساری ڈریسنگ کی چیزیں پھینک چکی تھی

بیڈ کی طرف جاتے ساری پھولوں سے سجی بیڈ شیٹ کینچھ کر پھینکی تھی

تکلیف حد سے بڑھنے لگی بے بسی سے وہیں بیٹھ گئ


وجدان۔۔۔"

وہ سیڑھیاں چڑھ رہا تھا جب صدف کی آواز سنی

موم آپ ابھی تک جاگ رہیں ہیں" وہ حیران ہوا وہیں سے پلٹا تھا وجدان کی فیملی میں کوئ اتنا شوخ بندہ نہی تھا جو سب رسومات کراتے جو چند ایک مہمان تھے وہ اس ٹائم سو رہے تھے باقی حال سے ہی واپس جا چکے تھے


اسے نرمی سے ہینڈل کرنا۔۔۔"

وہ سمجھا رہی تھیں


آپ کو کیا لگتا ہے وہ میری زندگی کا اہم حصہ ہے موم وہ تکلیف میں ہوتی ہے تو میں بھی تکلیف میں ہوتا ہوں"

وہ جانتا تھا وہ یہ معاملہ سر پر سوار کر چکی ہے


مجھے پتہ ہے تم خیال کرو گے بس وہ ناراض ہے خود سے ہم سے چلو رات کافی ہو گئ ہے تم جاو روم میں" وہ مسکرانے کی سعی کرتی اٹھی تھیں وہاں سے


------------------------------------------------------


بامشکل آدھے گھنٹے کی بحث سے فارغ ہوتے وہ کمرے میں داخل ہوا تھا

گلاب اور کلیوں کی لڑیاں پرے ہٹاتے وہ اس کے قریب بیڈ پر بیٹھا

وہ ٹیک لگائے سوئ تھی

ایک نظر دیکھتے چینج کرنے کے لیے اٹھا

اس کے چینج کرنے کے بعد بھی وہ سوئ تھی


مسز اٹھ جائیں یار ۔۔۔"

اس کا ہاتھ ہونٹوں کے قریب لے کر گیا چوڑیوں کا ارتعاش خاموش ماحول میں شور بھرپا کر گیا


کون ہے کون ہے ہاتھ کینچھا تھا

وہ یک دم ہڑبڑاتے اٹھی تھی


یار خیال کریں لوگ الٹ مطلب لیں گے مزید جملے بازیاں پہلے ہی پارہ ہائ تھا مزید نیند سے جاگتے اور ہو گیا

وہ شرمندہ سی ہوی

ایک بات بتائیں مجھے وانیہ نے آنکھیں سکیڑیں


ہزار پوچھیں۔۔۔"

اوپر ہوتے اس کی گود میں سر رکھا تھا

وہ اس افتاد کے لیے بلکل تیار نہی تھی بھوکھلائ تھی اب اس سے ڈر بھی لگا


پوچھیں۔۔۔" اس کا سر اپنے اوپر جھکایا


آہ کچھ نہی نہ میری تعریف نہ میری منہ دکھائ۔۔۔"

وہ سٹپٹاتے کچھ اور ہی بول گئ


وہ ضروری تھی کیا۔۔۔"

سر کجھاتے پوچھا


کیا مطلب نہی لی ہے آپ نے۔۔۔" حیرت کے ساتھ مصنوعی غصہ آیا


خامخاں لڑ کیوں رہی ہیں چلاکیاں میں سمجھ رہا ہوں آپ کی لیکن بخشش پھر بھی نہی ہونی۔۔۔"

اس کی گود سے سر اٹھاتے سائیڈ ڈرا کھولا تھا

بوکس نکالتے اس میں سے گولڈ کی برسلیٹ نکالی


مے آئ۔۔۔۔"

اجازت چاہی وانیہ نے مسکراتے اثبات میں سر ہلایا تھا

اب پیاری لگ رہی ہے اس کی برسلیٹ پر ہونٹ رکھے

بہت پیاری لگ رہی ہیں اس کی کان کی لو پر جھکتے کہا اس کی ساری جیولری اتاری تھی وانیہ کے ہاتھ یخ ہو چکے تھے

چینج کر کے آئیں اب سہی سے تعریف کرنی آپ کی اس کے بالوں کو کھولتے اس کے کانوں میں گھمبیر سرگوشی کی تھی

اس کی بات سمجھتے دل کی دھڑکنیں معمول سے زیادہ تیز ہو چکیں تھیں


آ جائیں یار۔۔۔۔"

اسکی آواز سے وہ واشروم میں سمٹی تھی

ہمت کرتے دروازہ کھولا تھا

وہ خودی اٹھا تھا اور اسے باہنوں میں بھرتے بیڈ پر لایا

کہاں جا رہے ہم شرم سے اس کے سینے میں منہ چھپایا تھا

آپ کو کہاں جانا ہے" اس کی گھبرائ شکل دیکھ مسکراہٹ ضبط کرنا مشکل تھا


ک۔۔کہی نہی جانا وہ سمٹ رہی تھی اس کی مزید نزدیکیوں سے۔۔۔"

اجازت ہے آپ کو اپنی محبتوں کے رنگ میں رنگنے کی اس کے ماتھے کو ہونٹوں سے چھوتے پوچھا تھا

وہ فطری جھجک اور شرم کے مارے کوئ جواب نہی دے پائ

اٹس اوکے آپ ریڈی نہی تو" وہ سائیڈ پر ہوا


جھجکتے اس کا ہاتھ پکڑے اپنے قریب کیا تھا

اس کی حرکت سے گہری مسکراہٹ نے ہونٹوں کا احاطہ کیا تھا

تھینکیو میری جان۔۔۔"

اس کی اجازت پر سائیڈ لمپ اوف کرتے وہ اس پر جھکتا چلا گیا تھا


------------------------------------------------------


فون سننے کی وجہ سے وہ روم میں کافی لیٹ آیا تھا

کوٹ اتارے بازو پر ڈالا تھا سفید شرٹ کا اوپر والا بٹن کھولتے خود کو پرسکون کیا دروازے کی نوب گمائ

ہلکی لیمپ کی روشنی میں جو سب سے پہلا منظر سامنے تھا وہ روح کھینچھنے کے مترادف تھا

پوری ڈیکوریشن کو وہ تہس نہس کر چکی تھئ

ڈریسنگ کے بکھرے پرفیومز وہ تو روم میں بچھے رگ کی وجہ سے ٹوٹنے سے بچ گئے تھے

اور خود وہ کارپٹ پر بیڈ سے نیچے ٹیک لگائے تھی وہ وہی سے اس کی طرف بڑھا

وہ اس کے انتخاب کردہ مہرون اس کے وجود سے بھاری کام دار فل سلیو والے لہنگے میں ہی تھی جسے دیکھ کر وہ اس کے نازک وجود کے لیے اب تکلیف دہ لگا تھا

دوپٹے سے آزاد وجود صراحی دار گہرے گلے میں ڈیسنٹ جیولری اور بھیگی خم دار پلکیں مسکارے اور مصنوعی آرائش سے اس کی چہرے کی خوبصورتی بڑھا رہی تھیں اس پر تضاد مہرون ڈارک لپسٹک سے سجے ہونٹ

چوڑیوں اور مہندی سے بے داغ کلائیاں وہ بکھری سی اس کے لیے سراپہ امتحان بنی تھی


گھٹنوں کے بل اس کے قریب جھکا تھا

نظر بھٹک سی گئ اس کی موجودگی اپنے پاس کرنے کے لیے وہ جھکا تھا اس کی گردن کو ہونٹوں سے چھوا طلب مزید بڑھی تھی پھر اس کے کندھے پر جھکا اور اس کے سارے زخموں پر اپنے سلگتے لب رکھے تھے


وہ نہی ہلی نیند میں بھی اس کا وجود ہچکیاں لے رہا تھا

اس کا ڈھلکا مانگ ٹیکا ہٹایا تھا اور جیسے ہی وہ جھکنے لگا تھا وہ مندی مندی آنکھیں کھول رہی تھی

اپنے اوپر جھکے اسے دیکھا پھر خود کی بکھری حالت ایک لمحہ لگا تھا دونوں ہاتھوں کو اس کے سینے پر رکھے پرے دھکیلا وہ جو اس کے وجود کی رعنائیوں میں اٹکا تھا اس حملے کے لیے نہی تیار تھا دو قدم پیچھے ہوا


ق۔۔قریب نہی آنا میں خود کو مار لوں گیں جان لے لوں گیں میں اپنی سنا آپ نے

اس کے پرے ہٹنے سے وہ بیڈ کی سائیڈ سے ڈرتے پیچھے کو کھسکی تھی


کیا کہا۔۔۔" وجدان کو شدید تپ چڑھی


جو سنا آپ نے" پوری ہمت جھٹاتے کہا وہ اس کے روم میں تھی کیا یہی خوف کافی نہی تھا


خود کو تکلیف دے کر کیا ثابت کر رہی ہو تم اسے بازو سے کینچھتے اپنے مقابل کھڑا کیا تھا

لمظ کو اس کی انگلیاں اپنی کمر میں دھنستی محسوس ہوئیں تھیں


آئندہ کبھی نہی ایسا کچھ کہو گی"اس کے آنسو دیکھ وہ نرم پڑا اسے خود میں شدت سے بھینچا تھا

میرا سانس۔۔۔"

لمظ کو اپنا سانس رکتا محسوس ہوا کچھ ٹائم بعد اسے چھوڑا تھا


بے تاثر عمل دے رہی تھی وہ

اس کے پیچھے ہوتے کبرڈ کی طرف بڑھی

اس کے ڈھیر سارے نئے کپڑے اس کے کپڑوں کے ساتھ ہینگ تھے کب لیے اس نے وہ حیرانی میں مبتلا ہوئ

سادہ سا پیچ کرتا اور سفید ٹراوزر نکالا تھا سارے کپڑوں میں یہی ایک اسے اس وقت پہنے کے قابل لگا تھا

وہ اس کے راستے میں آیا

کہاں۔۔۔؟؟؟؟


راستہ دیں۔۔۔" وہ ضبط کر رہی تھی

میری مرضی کے بغیر تم چینج نہی کرو گی۔۔۔"

میری گولڈن نائٹ تم برباد کر رہی ہو

اسے ایک جھٹکے سے اپنی طرف کینچھا تھا


کیوں کر رہے ہیں ایسا پلیز وجدان پلیز۔۔۔"

وہ پھر سے رونا شروع ہو چکی تھی


اچھا چینج کر آو۔۔"

اس کی حالت کے پیش نظر بے لگام جزبات کو روکا

وہ بھیگے چہرے کے ساتھ جیولری ہاتھ میں پکڑے کافی ٹائم بعد باہر آئ لمظ کو لگا وہ سو گیا ہے وہ سفید شرٹ کی بازو فولڈ کیے صوفے کی پشت سے سر لگائے آنکھیں موندھے تھا وہ پرسکون ہوئ تھی


ڈریسنگ کے سامنے جا کر جوڑا کھولا تھا براون بال کمر پر بکھر سے گئے

ابھی وہ انہیں باندھتی جب اپنے پیٹ پر کچھ محسوس ہوا شیشے میں دیکھا تو وہ اسے اپنے گھیرے میں لیے تھا


وجدان۔۔۔

شش۔۔۔" نہی باندھو اس کا ہاتھ ہٹاتے اس کا رخ اپنی طرف کیا بھیگا ہلکے سے میک اپ کی رمق والا چہرہ اس کے حواس سلب کر رہا تھا


اس کے گیلے ماتھے کو ہونٹوں سے چھوا تھا۔۔۔"

وہ کھسکی تھی جب وہ اس کے دونوں گالوں پر باری باری جھکا تھا

وہ لہو چلکھاتے چہرہ جھکائے تھی جو اس کے ہوش اڑا رہا تھا


پریشانی بتاو مجھے اپنی۔۔۔"

ابھی وہ اس کے ہونٹ کے نیچے والے زخم کو چھوتا کے وہ اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ چکی تھی

تم مجھے نہی روک سکتی" تنبہہ کی اور اس کا ہاتھ ہٹاتے چوما تھا


ڈریسنگ کا پہلا ڈرا کھولتے ربن شدہ پرپل بوکس نکالا اس کا دوپٹہ گلے سے ہٹاتا کہ وہ آنکھیں میچتے اس کا ہاتھ زور سے پکڑ چکی تھی


پ۔۔پلیز وجدان میں۔۔۔"

وہ روہانسی ہوئ


ساری ڈیکوریشن تم نے برباد کر دی ہر چیز میں تمہاری مرضی نہی" اسے باور کراتے بغیر اس کو موقع دیے وہ اس کا رخ شیشے کی طرف کر چکا تھا


بوکس کھولتے ایک باریک چین اس کے گلے کی زینت بنائ تھی جس میں وائٹ ہی باریک نگ تھے


تمہارے لیے لیا تھا بلکل تمہاری طرح نازک سا" پیچھے سے ہک بند کرتے پھر اس پر اپنے لب رکھے تھے

وہ سمٹ رہی تھی پگھل رہی تھی بے جان ہوتی ٹانگوں سے اس کی شرٹ پر گرفت کی


بتاو کس چیز کو حاوی کیا ہے تم نے"

اپنے ہاتھ اس کی شرٹ پر ڈھیلے چھوڑے اور اس کی گرفت محسوس نہ کرتے وہ موقع پاتے پیچھے کھکسکتے صوفے پر چلی گئ تھی

وجدان حیران ہو رہا تھا جب وہ چپ چاپ لیٹنے کی تیاری کر رہی تھی


اٹھو۔۔۔"

وہ نہی ہلی اگلے لمحے اس کا نازک وجود اپنی مضبوط بازوں میں بھرا تھا

چھوڑیں مجھے اگر آپ نے مجھے ٹچ کیا نہ وجدان میں اپنی جان لے لوں گیں سنا آپ نے مار لوں گیں میں خود کو

وہ اس کی گرفت میں مچلتے چیخ رہی تھی


اسے بیڈ پر لٹاتے اس کی پشت اپنے ساتھ لگاتے غرایا تھا وہ

اگر اب تم چپ نہی ہوئ نہ تو یقین مانو خود تمہاری ساری سانسیں چھین لوں گا اور میرا طریقہ تمہیں بلکل پسند نہی آئے گا"

اس کے ہونٹ اپنی گردن پر محسوس کرتے بے شمار آنسو گرے تھے


خود کو تکلیف دینا بند کرو"

اس کا رخ اپنی طرف کیا تھا


کی۔۔۔کیوں کر رہے میں میں ق۔۔قابل۔۔ن۔۔نہی ہوں وجدان پ۔۔پلیز زبان کا قفل بالاآخر وہ کھول چکی تھی


واٹ۔۔۔"وہ ازیت کی انتہا پر اسے لا کر کھڑا کر رہی تھی

بے تاثر لہجہ اس کی بات سنتے وہ جیسے معاملہ سمجھا تھا


کس نے کہا یہ وہ کہنی کے بل اٹھتے اس پر پورا جھکا تھا

اس کے روتے ہچکیاں لیتے وجود کو خود میں بھینچا تھا اسے پرسکون کرنا چاہا تھا


مجھے صرف تمہارے جسم تک نہی تمہاری روح تک بھی رسائ حاصل کرنی ہے میں سن رہا ہوں بتاو مجھے"

اس کا سر اپنے سینے پر رکھا تھا اس کا ہاتھ اپنے ہونٹوں کے قریب لے جاتے نرمی سے چوما تھا


i am not able for this wajdan


بے تاثر لہجے میں ہاتھ چھڑاتے کہا

وہ سارے ارمانوں پر اوس ڈالنے میں ماہر تھی


جسٹ شٹ اپ ایک ہی رٹا لگانا بند کرو تم ٹھیک تھی کیا تمہیں مجھ پر زرا بھی یقین نہی بتاو اس کا روتا چہرہ سامنے کرتے وہ دھاڑا تھا


مم۔۔۔مجھ پر شاوٹ کیا آپ نے وہ پل بھر میں خوفزدہ ہوئ


اچھا سوری نہ" اس کی روتئ آنکھوں پر وہ جھکتے بول رہا تھا

آئ لو یو سو مچ تم میری تھی میری ہو میری رہو گی۔۔۔۔"


م۔۔میں کبھی بھی آپ کو قریب نہی آنے دوں گی اس کے سینے پر سر رکھے اسے بولتے خود کو زیادہ یقین دلایا تھا


اتنا ظلم ٹھیک ہے پھر میں دوسری شادی کر لوں گا" سنجیدہ لہجے میں کہا


اس کے سینے سے سر اٹھایا تھا روئ ہوئ سرخ آنکھوں سے دیکھا جائیں اس چڑیل کے پاس۔۔۔"

بولتے ہی غصے سے دور ہو گئ تھی


جاوں۔۔۔"وجدان سے مسکراہٹ ضبط کرنا مشکل تھا اب

جائیں جائیں آپ بھی چلے جائیں میرے پاس نہی آنا سنا آپ نے" روتے کہا


میرا چار فٹ کا بچہ جیلس بھی ہوتا ہے پر مجھے اپنے قریب نہی آنے دیتا۔۔۔"

یہ پہلی دفعہ تھا اس کی حالت کے پیش نظر اس ٹیون میں بات کر رہا تھا

پیچھے ہوں" کروٹ لیے ہی اس کے ہاتھ اپنی کمر سے جھٹکے تھے

زبردستی اس کا رخ اپنی طرف کیا


Within my every breath my heart spell ur name mind remembers u and soul commits... I m yours... I was yours... I will be yours For ever and ever.... LOVE


اس سے زیادہ کیا سننا چاہتی ہو وہ پرسکون ہوئ

وجدان۔۔۔۔"

بولو۔۔۔۔۔؟؟؟؟

ک۔۔۔کچھ نہی وہ نہی بتا پا رہی تھی

جو بھی چیز پریشان کر رہی ہے بول دو وہ چاہتا تھا وہ خود اسے بتائے اسی لیے فورس کر رہا تھا


م۔۔۔مجھ سے دور نہی ہونا اس کی کمر سے شرٹ کو مٹھی میں جھکڑے کہا


آ جاوں میں پھر بہت پاس" اس کے کان کی لو پر جھکتے کہا اسے سکون محسوس ہوا وہ کچھ ایزی تو ہوئ

ن۔۔نہی۔۔۔"

نوٹ فیئر لمظ۔۔۔۔۔"

اس کی چالاکی پر غصہ آیا جو اب خود اپنی مرضی سے اس سے چمٹی اس کے بے تحاشہ قریب تھی


بھاری سانسیں محسوس کرتے اسے دیکھا وہ سامان حشر برپا کیے سو گئ تھی اس کے وجود سے اٹھتی خوشبو اسے بہکنے پر مجبور کر رہی تھی اس کا سر تکیے پر رکھا کمفرٹر درست کرتے وہ چینج کرنے کے لیے اٹھا تھا


میں قابل نہی ہوں وجدان"

کیا فضولیات سوچ رہی ہو تم چینج کیے وہ روم سے نکلتی بالکنی میں آیا تھا سگریٹ سلگاتے ہونٹوں میں دبائ تھی

ہر چیز اندھیرے میں ڈوبی پرسکون سی تھی بس اندر موجود اس کی زندگی بکھری سی تھی اسے واپس ٹھیک کرنا تھا اسے پہلے جیسی بنانا تھا جس کا ایک ہی حل تھا اسے جلد از جلد اپنے وجود سے قریب کرنا سردی محسوس کرتے وہ واپس اندر آیا تھا

صبح چھ بجے کے قریب نرم احساس سے آنکھیں کھلی تھی

وہ نیند میں بے ترتیب سی اس پر بکھری سی سوئ تھی

میری جان کی ساری معصوم حفاظت بندیاں نیند میں غائب ہیں

اس کو بیڈ پر سہی سے لٹایا تھا اپنی شرٹ پر کینچھاو محسوس ہوا وہ اس کی ٹی شرٹ جھکڑے تھی نیند میں بھی اس کے دور جانے کا شائد خوف تھا

اس کا ہاتھ ہٹاتے چوما وہ ہلکا سا ہلی تھی پھر اس کی طرف کروٹ لیتے اس کے سینے میں چھپ سی گئ تھی

وجدان نے اسے سیدھا کیا نظریں اس کی بند آنکھوں پر تھیں

وہ نرمی سے جھکا تھا نیند میں ہلکا سا مسکرائ تھی وہ


اب کے وہ اس کے گال کے چھپے گھڑوں پر جھکا تھا

اب جزبات کا سمندر مزید سر ابھار رہا تھا وہ نیند میں بے خبر سی تھی

اس کے گلابی ہونٹ انگوٹھے سے مسلے تھے

جب اس کے گلے میں موجود اپنا پہنایا پینڈت نظر آیا

جھکتے اپنے ہونٹوں سے اس کی گردن کو محسوس کر رہا تھا جانے کتنے ہی لمحے وہ خود کو سیراب کرتا رہا

نیند میں اسے کچھ محسوس ہو رہا تھا اس کے چہرے کے تاثرات بدل رہے تھے اس سے پہلے کے وہ جاگتی وہ اس سے پرے ہٹتے اٹھ چکا تھا


کپڑے لے کر وہ فریش ہونے کی لیے چلا گیا


----------------------------------------------------


وہ شاور لے کر آئ تو ہونٹوں پر ایک شرمگیں مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا

شیشے میں خود کو دیکھا تھا اور پرپل لونگ فراک میں وہ نکھری سی تھی ہلکا سا میک اپ کرتے ہلکی سی جیولری پہنتے وہ تیار تھی

گیلے بالوں سمیت وہ گھٹنوں کے بل بیڈ پر جھکی تھی وہ نیند میں تھا


طحہ اٹھنا نہی آپ نے یار۔۔۔"

وہ اس کے کان کے قریب جھکتے بول رہی تھی پر وہ ٹس سے مس نہی ہوا


اٹھ جائیں یار اسے الجھن ہو رہی تھی ابھی یہاں کسی کو نہی جانتی تھی اور اکیلے وہ باہر نہی جانا چاہتی تھی


آپ اتنی جلدی اٹھ گئیں۔۔۔"

اس کو نیم وا آنکھوں سے فریش دیکھتے وہ حیران تھا

مجھے نیند نہی آ رہی تھی آپ بھی سوئے تھے کسی کی تو کمپنی چاہیے تھی نہ۔۔۔"

اپنے تئ اسے وہ اسے اپنا مسلہ بتا رہی تھی جس کی نیند پوری طرح کھل چکی تھی اس کی نظروں کی طلب دیکھے بغیر وہ بول رہی تھی


چلیں پھر آپ کو کمپنی دیتا ہوں۔۔۔" اسے بستر میں اپنے برابر کینچھا تھا اس کے نم کھلے بالوں میں اپنا چہرہ چھپایا


نو طحہ۔۔۔"

اس کی گرفت میں مچلی وہ اس کا رات کا موڈ واپس اون ہو رہا تھا وانیہ اب جی بھر کر کڑھی جو وہ اس سے کمپنی لینے کے لیے اسے اٹھانے کی سنگین غلطی کر چکی تھی


طحہ آپ خاندانی بے شرم ہیں یا نکاح کے بعد کوئ سپیشل ڈگری کی تھی"

دانت پیستے اس کے شرٹ لیس کندھے پر زور دیا کل سے اب تک اس کی بے شرمی کے سارے مظاہرے وہ اچھے سے دیکھ چکی تھی

اپنا چہرہ اس کے بالوں سے ہٹاتے حیرانگی میں اس کی بات سنی پھر مسکراتے بولا


طحہ کی جان بیوی کو کمپنی دینے کے لیے کسی بے شرمی کی ڈگری کی ضرورت نہی ہوتی ہے یہ تو پیار ہوتا ہے جو بیوی کو دیکھتے خود بخود امڈ امڈ کر نکلتا ہے"

اسے بتاتے اس کی نم گردن پر اپنے لب رکھے تھے


جی نظر آ رہا ہے مجھے۔۔۔"

اچھی بات ہے ابھی اور دکھاتا ہوں


طحہ باہر ویٹ کر رہے ہوں گے چھوڑیں مجھے وہ بے بس ہوئ

کوئ نہی کرتا ان کو پتہ ہے نیولی ویڈ کپل ہے تھوڑا ٹائم تو لگتا نا

ابھی وہ وہ اس پر جھکتا کے دروازہ نوک ہوا تھا

ہٹیں اور دروازہ کھولیں۔۔۔"

نہی چلے جائیں گے وہ لوگ وہ ڈھیٹ پن کا مظاہرے کرتے جھکا اپنی منمانیاں کرتا رہا


طحہ پلیز کتنا اکورڈ لگتا ہے پیچھے ہوں پہلے ہی مجھے سمجھ نہی آ رہی میں آپ کی بے شرم کزنوں کا سامنا کیسے کروں گی اسے یہی فکر کھاے جا رہی تھی

اسے پرے دھکیلتے اپنا حلیہ درست کرتے دوپٹہ اوڑھتے وہ دروازے کی طرف بڑھی تھی

جبکہ وہ اس خلل پر خاصہ بدمزہ ہوا


-------------------------------------------------------


کسمساتے آنکھیں کھولی تھیں

روم میں بس لیمپ کی روشنی تھی دبیز پردے ابھی بھی کھڑکیوں کے آگے تھے وہ سمجھ نہی پائ دن ہے یا ابھی بھی رات کی سیاہی ہے اپنا بے ترتیب سا حلیہ دیکھتے عجیب لگا کیا نیند میں اتنی بے خبر تھی

جائزہ لیتے اسے یاد آیا وہ تو اس کے روم میں آ چکی ہے مزید شرمندگی ہوئ اور اپنا حلیہ درست کیا

چند لمحوں کے بعد یک دم کروٹ کے بل ہوئ اپنے ساتھ والی سلوٹ زدہ جگہ خالی پائ تھی اتنی صبح وہ کہاں گیا تھا اپنی نیند کی بے خبری میں اسے نہی پتہ چلا آنکھیں سکیڑ کر وال کلاک پر نظر ڈالی آٹھ بجنے والے تھے

الٹے سیدھے بال باندھتے وہ اٹھی

لائٹ اون کی حیرت کا جھٹکا لگا پورا رات میں اس کا بکھیرا گیا کمرہ بلکل سہی حالت میں تھا ہاں بیڈ پر وہ شیٹ کے بغیر ہی سوئے تھے


وارڈروب میں تمہارے سارے ڈریس ہینگ ہیں فریش ہو جلدی پھر نیچے چلیں

سرعت سے وہ پلٹی تھی وہ موبائل ڈریسر پر رکھتے اسے آگاہ کر رہا تھا وہ فریش سا ابھی شائد روم میں آیا تھا


وارڈ روب کھولی تھی

یہ سارے ہیوی ہیں۔۔۔"

روہانسے ہوتے پہلا جملہ ادا کیا


عادت ڈالو اب میرڈ لڑکیوں والی ڈریسنگ کی ۔۔"

اس کی بات سے دل کی دھڑکن نے رفتار پکڑی

اس کے قریب آیا تھا نیند کے خمار اور رونے سے سوجھی ہوئیں آنکھیں وہ ہر حال میں اس کے لیے سراپہ امتحان بنتی تھی


وہ دوپٹے کے بغیر کھڑی تھئ لمظ کو احساس تب ہوا جب اس کے ہونٹ اپنے گلے میں موجود چین پر محسوس ہوئے


چ۔۔چھوڑیں کانپتے ہاتھوں سے اس کے ہاتھ کمر سے ہٹاتے ہلکان تھی


نیند میں میرا احساس محسوس کرتےتم مسکراتی ہو اور جاگتے مزاج نہی ملاتی ہو۔۔"

اس کی سرگوشی سے اپنا صبح بے ترتیب حلیہ یاد آیا اور سرخ پڑتے جی بھر کر کڑھی تھی وہ اس کی بے خبری میں اس کا فائدہ اٹھا چکا تھا

مزید گوہر افشانی سے بچنے کے لیے جلدی سے واش روم میں بند ہوئ تھی

شاور لے کر پندرہ منٹ بعد وہ نکلی


روم میں نظریں گھمائیں صد شکر کیا وہ نہی تھا

گیلے بال تولیے کی زد سے آزاد کیے

ٹی پنک شفون کی شرٹ جس کے گلے اور بازوں پر نفیس سا کام تھا اور ٹی پنک ہی کیپری تھی وہ شیشے کے آگے کھڑی تھی

ڈرا چیک کیے تھے ڈرائیر کہیں نہی ملا تھا

وہ جھنجھلائ اس طرح سے باہر اپنے روم میں جا کر لانا بھی اسے مناسب نہی لگ رہا تھا

میری ایک بھی چیز نہی ہے یہاں کیا مصیبت ہے

شیمپو بھی وہ وجدان کا ہی استعمال کر کے آئ تھی

بلاوجہ اس کی چیزیں پٹختے غصہ آ رہا تھا


کیا ہوا اب۔۔۔"

روم سے ملحقہ سٹڈی روم سے نکلا تھا جس کا دروازہ کھلنے سے وہ وہاں متوجہ ہوئ اور اندازہ ہوا یہ بھی کوئ جگہ ہے اس کے روم میں

اپنے پشت پر اسے دیکھا تھا


رونا نہی ڈالنا بتاو کیا ڈھونڈ رہی ہو۔۔۔۔"

نرمی سے استفسار کیا


نہ ڈرائیر ہے نہ میری کوئ چیز شیمپو بھی آپ کا یوز کیا میری چیزیں لا کر دیں مجھے میرے روم سے" اپنا رخ اس کی طرف کرتے تپے لہجے میں کہا باہر اس حلیے میں کسی صورت نہی جانا چاہتی تھی


وجدان کو اس کے لہجے کا استحاق پرسکون کر گیا رات کی نسبت وہ کافی بدلی سی تھی

وہ جھکا تھا ڈرائیر ڈریسنگ کے لاسٹ ڈرا سے اسے نکال کر دیا

اس کا ہاتھ پکڑے پھر سے وارڈروب کے قریب لایا تھا

وارڈروب کے اندر موجود دراز کھولا

وہ حیرت سے تک رہی تھی اس کی ضرورت کی ہر چیز تھی اسے وہاں سے نکال کر دی شیمپو کاسٹمیٹکس اور اس کی ہر پرسنل چیز جیسے دیکھتے وہ کان کی لو تک سرخ پڑی تھی

کچھ اور چاہیے۔۔۔"

اس کی آواز اپنے کان کے قریب محسوس ہوئ تھی


ن۔۔۔نہی۔۔" چند ایک چیزیں نکال کر باقی شرمندہ ہوتے فوری الٹتے پلٹتے دراز میں ٹھونستے سمیٹی تھیں

وجدان نے اپنے لب بھینچ کر مسکراہٹ ضبط کی اس کے سامنے مسکرانے کا رزق نہی لے سکتا تھا


آپ پ۔۔۔پیچھے ہوں۔۔۔"

سائیڈ پر کرتے وہ کنفیوز سی مرر کے آگے گئ اور اپنی چیزیں وہاں ڈریسنگ پر رکھیں ہیر ڈرائیر کا پلگ لگاتے بال خشک کیے تھے

پیچھے مڑنے کا رزق نہی لے رہی تھی جانتی تھی اس کی نظریں اسے حصار میں لیے ہیں شفون کے دوپٹے کے ساتھ شدید بے زاریت ہو رہی تھی

بظاہر وہ موبائل استعمال کر رہا تھا مگر وہ صوفے پر بیٹھا اس کی ہر ادا ملاحظہ کر رہا تھا

اسی ٹائم میں دو دفعہ دروازہ بھی نوک ہوا صدف کا ناشتہ کے لیے پیغام آ چکا تھا

اس کی موجودگی میں کانپتے ہاتھوں سے بال کیچر کی گرفت میں کیے تھے


پ۔۔۔پلیز وجدان آنکھیں بند کریں اپنی۔۔۔"

جھنجھلاتے مرر سے دیکھتے اگلا حکم دیا

سیدھے طریقے سے کیوں نہی کہہ دیتی روم سے چلیں جائیں"

اپنی پشت پر اس شخص کی موجودگی وہ آنکھیں نہی کھول پا رہی تھی


میں پہلے ہی ضبط کے کڑے امتحان سے گزر رہا ہوں مزید میرے لیے سراپہ امتحان نہی بنو اس کی بند آنکھوں کو لبوں سے چھوا تھا

وجد۔۔۔وجدان۔۔۔"

اس کی آنکھوں کو بوجھل کرتے اس کے احساس سے وہ پگھل رہی تھی اس بندے کی موجودگی سانسیں تھمنے کے برابر تھی

اس کا رخ شیشے کی طرف کیا


لپسٹک لگاو اگلا حکم جاری کیا

م۔۔۔مجھے نہی لگانی جھنجلائ سی تھی

میں لگاوں پھر اپنے طریقے سے اس کی سانسیں کان پر محسوس ہوتے مٹھی زور سے بند کی تھی


ٹھیک ہے پھر۔۔۔"

ل۔۔۔لگا رہی ہوں کانپتے ہاتھ سے ہلکی گلابی لپسٹک اٹھائ اور ہونٹوں پر لگائ تھی


کچھ خاص نہی چینج کرو" اس کا رخ اپنی طرف کیا تھا انگوٹھا اس کے ہونٹوں پر لگی لپسٹک تک لے کر جاتا کے وہ قدم پیچھے ہوئ تھی

پلیز یہی سہی ہے۔۔۔" اس کو اپنی طرف بڑھتا دیکھ کہا


ابھی وہ کچھ کرتا کہ فون رنگ ہوا اور

ہم بولو فائق ۔۔۔"

فون کان سے لگاتے کہا وہ جو دور جا رہی تھی اس کا ہاتھ پکڑے اپنے قریب کینچھا تھا


سر اس کا وہ نمبر کچھ ٹائم پہلے اون تھا


ٹھیک تم اس پر پورا دھیان رکھو بہت کھیل اس نے چوہے بلی والے کھیلے ہیں اب سزا کی باری ہے


لمظ کو فون سننے کے بعد اس کی آنکھوں میں غصہ نظر آیا تھا

چلیں نیچے۔۔۔"

ایک نظر اس پر ڈالتے کہا

نیچے آتے اسے لگا سب کی نظر اس پر ہے سپیشلی اس کی پھوپھو جو ابھی بھی وہیں تھیں

صدف نے دونوں کی نظر اتاری تھی


ناشتہ بے دلی سے کیا وہ صدف سے بات کرنا چاہتی تھی پورا وقت وہ بے چین سی تھی اور موقع کی تلاش میں تھی


وہ وہاں لاونج میں بیٹھ گئ تھی جب اس کی کزن اس کے پاس آئ

کافی نکھری لگ رہی ہو لمظ اتنی لیٹ روم سے کیوں نکلی ہو کیا گفٹ دیا وجدان نے وہ جانچتی نظروں سے دیکھتے ایک دم اتنے سوال کرتے اس کے چھکے چھڑا گئ تھی


جبکہ وجدان جو کے سامنے صوفے پر فون استعمال کر رہا تھا اس کے کانوں تک بھی یہ بات گئ تھی اسے بے تحاشہ غصہ آیا اسے بلکل بھی پسند نہی تھا کوئ بھی اس کی پرسنل میں انٹرفیئر کرے


جی۔۔۔" وہ بھوکھلائ تھئ اور یہاں بیٹھنا غلطی سے کم نہی لگا تھا

ہاں نہ دکھاو تمہیں منہ دکھائ میں کیا دیا مجھ سے تو نہ شرماو اچھا یہ رنگ دی خودی اس کا ہاتھ پکڑے ستائشی نظر سے کہا

جی۔۔" جان چھڑاتے مختصر جواب دے کر مزید جانچ پڑتال سے وہ وہاں سے بہانے سے اٹھنا چاہتی تھی


لمظ مجھے کیچن سے کوفی لا کر دو"

پرسکون سانس خارج کی تھی وہ فوری اٹھی اس نے اس کی مشکل جو حل کر دی تھی


کیچن میں آئ تو صدف کی پشت دیکھی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے وہ ان تک پہنچی تھی

ناراض ہیں مجھ سے ان کو پیچھے سے گلے لگایا تھا

آئ ایم سوری مما بہت بری ہوں نہ میں آپ کو ہرٹ کیا وہ روتے شرمندگی سے بول رہی تھی


نہی میری جان کس نے کہا میں سمجھ سکتی ہوں تمہاری حالت لیکن مجھے دکھ تھا کیا ہوا تمہیں پیدا نہی کیا مگر پالا میں نے ہی ہے تو کیا میں تمہاری ماں نہی۔۔۔"

نہی مما آئ ایم سوری آپ میری ماں ہے میں بس غصے میں سمجھ نہی پائ میں کیا بول گئ

اٹس اوکے بس اب رو کر تبعیت نہی خراب کرو اس کے ماتھے پر بھوسہ دیا تھا


میرے حصہ کا بھی سارا پیار آپ اپنی بہو سے کر لیتی ہیں نوٹ فئیر۔۔۔"

وہ واپس نہی گئ تھی مجبورا وجدان کو ہی اس کے پیچھے آنا پڑا اور آگے کا منظر دیکھتے مسکراتے کہا


مما آپ کا بیٹا جیلس ہو رہا ہے مجھ سے" وہ ان کے کان کے قریب اپنی سوچ کے مطابق بولی تھی


پہلی بات وہ میری بہو نہی میری بیٹی ہے اور دوسری بات میں تم دونوں سے ہی پیار کرتی ہوں ہاں لمظ سے شائد تم سے تھوڑا سا زیادہ کرتی ہوں


صدف کے کیچن سے جاتے وہ اس کی طرف متوجہ ہوا تھا


کیا کہہ رہی تھی میں جیلس ہوتا ہوں جبکہ رات میں میری دوسری شادی سے کوئ اور ہو رہا تھا

اسے پیچھے سے حصار میں لیتے کہا


ج۔۔جی نہی میں نہی ہوئ سمجھے" اس کے ہاتھ ہٹائے

او رئیلی۔۔۔" اسے کمر سے کینچھتے مزید قریب کیا

ج۔۔۔جی۔۔۔" اس کی آنکھوں کی چمک سے نظریں چرائیں تھیں

آئ مس یو ہول ڈے سوئیٹ ہارٹ ٹیک کیر یور سیلف"

مس یو ٹو۔۔۔" اعتراف اتنا آہستہ تھا کہ بس وہ خود ہی سن سکی

دل کی دھڑکنیں تیز ہوئیں تھیں

اس کے ماتھے پر تشنہ لب رکھتے اسے اپنی محبت کے حصار میں چھوڑا تھا


-------------------------------------------------------


میری عزت کی دھجیاں اڑا کر اچھا نہی کیا تم نے مس مریم ایک تو سارے سٹاف کے سامنے اپولجی پر غصہ تھا باقی لڑکیاں جو اس کی بے ہودہ حرکتوں سے تنگ تھیں انہوں نے بھی اسکے ساتھ ملکر اپنی چونچ اس کے خلاف کھولی تھی جو سارے سٹاف کے سامنے کروائ تھی اور وہ ففٹی پرسنٹ نہی صرف دس پرسنٹ کا مالک تھا سو اسے ماننی پڑی

دوسرا وہ اس کے الیگل کام منظر عام پر لائ تھی جس سے اسے اس نیوز چینل سے الگ کر دیا تھا


او تمہارئ عزت بھی ہے" وہ سینے پر ہاتھ باندھتے بولی انداز جلانے والا تھا


بہت اچھل رہی ہو نہ پچھتاو گی رو گی بہت اور چپ کرانے والا بھی کوئ نہی ہو گا "


اچھا کیا کرو گے مارو گے کیڈنیپ کرو گے بتاو سینے بازو لپیٹتے پوچھا


نہی اس سے بھی برا یہاں سے جب گھر جاو گی تو اندازہ ہو گا تمہیں تکلیف کا ایک شیطانی مسکراہٹ سے کہا

اچھا جیسا کے کیا کرو گے ابھی بھی وہ پراعتماد ظاہر کر رہی تھی مگر اصل میں وہ خوفزدہ ہو چکی تھی


سب کچھ جلنے کے بعد کیسی تکلیف ہوتی ہے

اس کا عجیب سا جواب اسے تشویش میں مبتلا کیے تھا

مطلب تم میرا چہرا جلاو گے یو نو وہی گھسی پٹی ایسڈ پھینکنا مطلب یار حد نہی یہ بس کرو تھکتے نہی ہو تم مرد ایسی اوچھی حرکتیں کرتے

وہ حیران ہوئ اس بندے کی پسماندہ سوچ پر


-------------------------------------------------------


شٹ یہ ٹریفک بھی ابھی جام ہونی تھی

فائق کسی اور راستے کو ٹرن کرو ڈرائیو فائق کر رہا تھا

پر سر وہ تو پھر گلیوں کا راستہ ہی بچتا ہے

اوکے لے لو تم کسی گلی میں ٹرن وہاں سے پھر کسی روڈ پر لے لینا

سیٹ سے ٹیک لگائے ہی کہا

وہ بندہ اس کی پہنچ سے آج بھی نکل چکا تھا

کون تھا وہ شخص جو اس کو اتنی آسانی سے دھوکہ دے رہا تھا یا اس کے ساتھ کوئ ملا تھا جو اسے پہلے ہی آگاہ کر دیتا تھا

یہ سوچ دماغ خراب کر رہی تھی


-----------------------------------------------------


وہ گھر جانے کے لیے معمول سے پہلے نکلی تھی

لیکن یہ کیا تھا گلی کے شروع ہونے سے پہلے چیخ وپکار کی آواز سے وہ چونکی اور تیزی سے اپنے گھر کی گلی کی اندرونی جانب بڑھی تھی

وہ سکتے کی کیفیت میں گھر کے باہر کھڑی تھی جو بری طرح آگ کی لپیٹ میں تھا

لوگوں کا شور وہ ماوف ہوتے دماغ سے آگ کے بھڑکتے شعلے دیکھ رہی تھی


ی۔۔یہ سب کیسے

آج جب گھر جاو گی نہ تو اندازہ ہو گا

کوئ آگ بھجاو ورنہ ہمارے گھر بھی جل جائیں گے

لوگوں کا شور سنتے وہ ہوش میں آئ


گ۔۔۔گرینی وہ ہزیانی انداز میں چیختے گھر کے اندر جانے کو بڑھی تھی

جب دو عورتیں اسے اندر جانے سے روک رہیں تھیں

چھوڑو مجھے میری گرینی اندر ہیں وہ چیختے اپنا آپ چھڑوا رہی تھی

نہی بہن مرنا تم نے دیکھ نہی رہی آگ کیسے پھیلی ہے فائر برگیڈیئر وہاں پہنچے تھے آگ بہت بری طرح سے لگی تھی جس نے پورا گھر اپنی لپیٹ میں لیا تھا

مگر کافی حد تک وہ بجھانے میں کامیاب تھے

چھوڑو میں کہہ رہی چھوڑو مجھے وہ اپنا آپ چھڑواتے بری طرح چیخ رہی تھی زمین قدموں تلے کیسے نکلتی ہے اس کا اندازہ اب ہوا تھا


کیا ہوا فائق۔۔۔۔"

سر پتہ نہی لوگوں کا رش ہے آگے

گلی کی نکر پر گاڑی روکتے وہ اترا تھا


سنو کیا ہوا یہاں"

آگ لگ گئ ہے گھر میں


اندر کوئ ہے" کچھ لوگوں سے پوچھتا جب سامنے موجود لڑکی کو دیکھ وہ حیرت میں مبتلا ہوا


چھوڑو مجھے وہ روتے چیختی جا رہی تھی


مریم" زیر لب دہراتے وہ اس کی طرف بڑھا

کون ہے اندر مریم وہ پریشانی سے گویا ہوا

وہ سرعت سے پلٹی تھی


وجدان۔۔۔"

آنسوں کی راوانی میں وہ اسے دیکھ بولی میری گرینی اندر ہیں مجھے نہی جانے دے رہے یہ لوگ پلیز ان سے کہو مجھے جانے دیں وہ اپنا آپ چھڑ وا رہی تھی


تم پریشان نہی ہو میں دیکھتا ہوں وہ جانتا تھا اندر جانا خطرے سے خالی نہی ہے

اسے دلاسہ تو دے دیا تھا مگر اندر کی صورتحال ناقابل تشویش تھی

وہ شرٹ کے بازو فولڈ کر رہا تھا

اور فائر برگیڈیرز نے فرنٹ حصے کی آگ بجھا تھی وہ حیران تھا لوگوں پر جو شور شرابہ ڈالنے میں مصروف تھے مگر انسانیت کی پروا زرا نہی تھی

وہ اندر بڑھا تھا

وہ بھی پیچھے ہی لپکی تھی صبر کہاں تھا

دھوئیں سے سارا گھر بھرا تھا

باہر ہی رہو تم تمہیں نکالوں گا یا انہیں وجدان سے سخت لہجے میں کہا


گرینی آپ ٹھیک ہو آپ ایک ڈر خوف تھا وہ چیخنا چاہ رہی تھی مگر آواز حلق سے برامد کب ہو رہی تھی

آگ کے آلاو تو کم تھے

گھر چھوٹا ہی تھا اسے تگ ودود نہی کرنی پڑی کھانستے وہ لاونج سے ہوتے دو بنے کمروں میں گیا تھا

آگ اندرونی حصے میں لگی تھی مگرکافی زیادہ حد تک نہی

وہ اسے کہی نظر نہی آئیں تھیں


جب لاونج میں پڑے آدھے جلے صوفے کے قریب سے ٹھوکر لگی وہ اوندھے منہ زمین پر پڑی تھیں

انہیں سیدھا کیا اور بامشکل باہر تک لاتے فوری ایمبولینس کو کال کی تھی


وہ ہاسپٹل تھی

آنسو تواتر بہہ رہے تھے


مراد بھی وجدان کے بلانے پر وہیں تھا

مریم پانی۔۔۔"

مراد نے بوتل اس کی طرف بڑھائ تھی

روتے ہاتھ سے دور کرتے نفی میں گردن ہلائ

آج احساس ہوا تھا زندگی میں رشتوں کی کتنی کمی تھی اسے اگر یہ لوگ بھی نہ ہوتے تو وہ کیا کرتی


ڈاکٹر کے باہر آنے سے وہ ان کی طرف متوجہ ہوئ

دیکھیں جھوٹ نہی بولوں گیں پیشنٹ کے چانسس کم ہیں ان کی بوڈی کا سیکسٹی پرسنٹ حصہ جھلس چکا ہے

وہ وجدان کو بتا رہی تھیں جب وہ پاس بڑھی


ڈاکٹر پلیز سیو ہر پلیز ڈاکٹر میرا واحد سہارا ہیں میں ان کے بغیر نہی جی سکتی پلیز ڈاکٹر

وہ خوف کے زیر اثر روتے کہہ رہی تھی


دیکھیں ہم آپ کو جھوٹی تسلی نہی دے سکتے ان کے لنگز دھوئیں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں سانس نہی آ رہی ہے وہ وینٹیلیٹر پر ہیں آگے آپ اندازہ لگا سکتی ہیں ایک تلخ سچائ سے روشناس کراتے وہ چلیں گئی تھی

وہ وہیں ڈھے گئ تھی

مریم سنبھالو خود کو وجدان نے سہارا دیا وہ بلکل اجڑے سے حال میں تھی

وجدان ڈاکٹر سے ڈسکس کرنے ان کے روم میں گیا تھا


آپ میں سے مریم کون ؟؟؟

جی نرس نے باہر آتے کہا کوریڈرور کی سنسان جگہ پر اس کی آواز سے وہ خوفزدہ ہوئ

پیشنٹ ملنا چاہتی ہیں آپ سے"

اسے ہلتا نہ دیکھ مراد نے کہا جو اس کے قریب آیا تھا

جاو"

وہ آنسو پر ضبط کیے اندر بڑھی تھی

بے ساختہ اپنی چیخ کا گلا گھونٹا تھا سفید چادر سے کور تھیں وہ

چہرے کا بائیاں حصہ سارا جھلسا تھا

مشینوں نے ان کے کمزور وجود کو جھکڑا تھا

گرینی ضبط کے بندھن کھوتے وہ روئ تھی

م۔۔۔مریم

جی وہ روتے متوجہ ہوئ

اسے نہی ہٹائیں پلیز آکسیجن ماسک دوبارہ لگایا

خ۔۔خیال رکھنا اپنا م۔۔معاف کر دینا مجھے

مجھے کر دیں آپ معاف بہت بری میں میری وجہ سے ہوا سب میں زمیدار سب کی گرینی نہی بولیں خدارا مجھے معاف کر دیں میں زمیدار وہ روتے بے ربط جملے بول رہی تھی


مراد اندر آیا تھا اور اندر نظر آتے منظر نے اسے توڑا تھا ابھی کل تو ان سے اتنی لمبی بات ہوئ تھی وہ اسے منائے شادی کے لیے اور وہ اس کا ساتھ دینے کو تیار بھی تھیں

وہ آج ہر حال میں اسے محبت کا یقین دلانے والا تھا اور اسے منانے والا تھا مگر یہ سب کیا تھا وہ دروازے کے کنارے پر ٹکا تھا


م۔۔میری ابھی صرف ب۔۔۔بات سنو شائد وقت تھوڑا اور نصیحتیں زیاد۔۔۔زیادہ

وہ تکلیف میں تھیں کے آنسو اور چہرے کے نقوش سے وہ اندازہ لگا رہی تھی


جی بتائیں میں سن رہی پر ایسے نہی بولیں یار گرینی خیال کریں میرا کیا ہو گا وہ روتے بول رہی تھی

میری بات مانو گی۔۔۔

جی۔۔۔۔" ان کی بات سنتے وہ ششدر تھی

وہ روم میں تھی گیارہ بج چکے تھے وہ ابھی تک نہی آیا تھا

میں ایک دن میں کیسے آپ کی اڈیکٹ ہو سکتی ہوں"

اٹس نوٹ گڈ عادتیں محبت سے زیادہ جان لیوا ہوتیں ہیں"

خود کو ڈپٹا تھا


میں آپ کو اپنے قریب نہی آنے دوں گی میرے قریب آپ آئے تو میں روک نہی سکوں گیں آپکو بہت سے آنسووں میں الٹ سیدھی سوچیں پھر سے اس کے دماغ پر حاوی ہو رہیں تھیں


ایک کال سے کیا ہو گا کچھ نہی" تیسری دفعہ کی پیڈ سے اس کا نمبر ڈائل کرتے کاٹا تھا

کیا مصیبت ہے مجھے نہی چاہیے ہو آپ وجدان نہی چاہیے ہو آنسو ٹوٹ کر گر رہے تھے


نو آئ مس یو بیڈلی۔۔۔۔"

سائیڈ ٹیبل پر پڑی ایک سال پہلے کی لی گئ اپنی اور اس کی نکاح کی تصویر اٹھائ تھی


ٹوڈے آئ ایم بلیسڈ۔۔۔"

اس کے الفاظ زہن میں باز گشت ہوئے تھے فوٹو فریم اپنے ہونٹوں کے قریب لے کر گئ تھی

وہ دونوں سفید جوڑوں میں تھے تصویر کینچھنے والے کی کمال مہارت تھی وہ اس کی آنکھوں میں جھانک رہی تھی

اور وہ اسے اپنی نظروں کے حصار میں لیے تھا اور یہ منظر نہایت خوبصورتی سے قید ہوا تھا


یہ دوریاں تو فقط ہوش کا تقاضہ ہیں

میرے خیال کی دنیا میں میرے پاس ہو تم


----------------------------------------------------------


نکاح۔۔۔۔"

گرینی آپ کیسئ باتیں کر رہیں آپ کی ایسی حالت میں مجھے یہ سب سوجھے گا آپ ٹھیک ہوں جس سے کہیں گی کروں گی پر گرینی ایسے نہی کریں نہ یار میرا خیال کریں

وہ بہتے آنسوں کے بیچ بولی


ا۔۔۔ابھی۔۔۔میرے سامنے

سانس اکھڑ رہا تھا

ڈاکٹر وہ ان کی خراب حالت دیکھ چیختے باہر بڑھی تھی

تب مراد اندر گیا تھا وہ ان کا مقصد سمجھ چکا تھا اسے منظر سے ہٹایا تھا


ک۔۔کرو گے اس سے" اس کی آنکھوں میں دیکھتے کہا


انہیں تسلی بخش نظروں سے دیکھتے اثبات میں سر ہلایا تھا


ہوسپیٹل میں گرینی کی وارڈ میں وہ اپنا اوڑھا براون دوپٹہ ہی سر پر لیے ہی تھی

جب مولوی کے ساتھ وہ اور وجدان ہوسپیٹل کی اندر آئے تھے

کیا ہو رہا خبر کب تھی زندگی اس موڑ پر بھی لانے والی تھی اسے یہ سوچ اسے مفلوج کر رہی تھی کیسا نکاح تھا جس کے گواہ ڈاکٹر اور نرس تھے اسے اس وقت یہ سب اپنے دشمن لگ رہے تھے


کیا آپ کو قبول ہے

کیا آپ کوقبول ہے

نرس کے اپنے کندھے پر دباو سے وہ ہوش میں آئ


قبول ہے ٹوٹتے آنسو کے درمیان کہا

قبول ہے سسکیاں تیز ہوئیں

قبول ہے آخری دفعہ ادا کرتے اسے دیکھا جو سامنے بیٹھا تھا جسے دھمکیاں دیں تھی اور بے ساختہ اس کے دماغ میں ایک ہی بات آئ تھی

ارادوں کا ٹوٹنا کیا ہوتا ہے کیونکہ ہم سے بہتر پلینر تو اوپر بیٹھا ہے

ضبط کے کڑے مراحل سے گزر رہی تھی

اسے کچھ ہوش نہی تھی کیا ہو رہا لزرتے ہاتھوں سے سائن کیے تھے اپنا آپ اس شخص کے نام کر دیا تھا


مبارک ہو" وجدان نے مراد کے نکاح کے بعد گلے ملتے ہلکی مسکراہٹ سے کہا


آئ کانٹ بلیو دیٹ کے تیری شادی میں یہ میس بھی کریٹ ہونا تھا اور کوئ فلمی سچویشن بننی تھی

وجدان کی بات سے مراد نے اسے گھورا تھا


خیر ٹائم کافی ہو گیا ہے میں چلتا ہوں کوئ بھی پریشانی ہو مجھے کال کر دینا آی ول بی دئیر"

اس کا کندھا تپتھپاتے وہ چلا گیا تھا


اب خوش آپ وہ مسکرانے کی سعی کر رہی تھی مگر ناکام تھی آنسو خودی رستہ بنا رہے تھے آنکھوں کے رستے باہر نکلنے کا


میرے جانے کا سوگ نہی مناو گی

اور مراد سے تم۔۔تمیز سے پیش آو گی شوہر ہے اب وہ تمہارا

اسے اگلی نصیحت کی


آپ کہی نہی جا رہیں مجھے چھوڑ کر اور میں کروں گی بدتمیزی سمجھیں آپ منہ بگاڑتے

گرینی کے گھورنے کا اثر لیے بغیر کہا

وہ اس کی بات پر سامنے بیٹھا مسکرایہ تھا


گرینی انجیکشن کے زیر اثر تھیں کچھ ٹائم پہلے وہ تکلیف کی شدت سے تڑپ رہیں تھیں ڈاکٹر نے سکون آور انجیکشن لگایا تھا جس پر وہ مدہم سانسوں میں پرسکون تھیں


-

-------------------------------------------------------


گھر آتے آتے بارہ بج ہی گئے تھے

گاڑی پورچ میں کھڑی کرتے وہ خاموشی سے سناٹے میں اندر کی جانب بڑھا تھا

سب تقریبا سو چکے تھے


سیڑھیاں عبور کرتے کچھ خیال دماغ میں آئے تھے

کیا کبھی ایسا ہو سکتا ہے میں گھر واپس آوں تم میرے انتظار میں ہو اور میری ساری تھکاوٹیں اپنے وجود میں سمیٹ لو" اپنی سوچ پر خودی مسکرایہ تھا


نوب گماتے وہ اندر داخل ہوا

میرا سکون"

پہلی نظر لیمپ کی روشنی میں بستر میں چھپے وجود پر ڈالی تھی لبوں پر خودبخود مسکراہٹ آئ تھی

واچ اتارتے ڈریسنگ پر رکھی تھی شوز اتارتے

جیکٹ اتاری اور صوفے پر اچھالتے کبرڈ کھولتے اپنے آرام دے کپڑے نکالے تھے


روم میں کھٹ پٹ کی آواز اسے محسوس ہو رہی تھی مگر شائد نیند کا غلبہ تھا جو وہ سمجھنے سے قاصر تھی


بیس منٹ کے بعد وہ فریش ہو کر باہر نکلا تھا گیلے بالوں میں ہاتھ پھیرتے سنوارے تھے


بازو پر کندھے والی سائیڈ پر جلن کا احساس ہوا تھا

مرر کے سامنے دیکھا تو وہ کٹ تھا شائد جب وہ گرینی کو لے کر نکلا تھا تب یہ چوٹ اسے آئ تھی

جو کافی گہرا زخم تھا سائیڈ ڈرا کھولتے ٹیوب نکالی آئینٹمنٹ لگاتے وہ بستر کی طرف بڑھا سکون کی اس وقت شدید طلب تھی


بستر پر دراز ہوتے اسے دیکھا جو اس سے اتنے فاصلے پر لیٹی تھی

اسے خود کی جانب کینچھا تھا

وہ دوپٹہ لیے ہی سوئ تھی اس کی گردن سے آرام سے دوپٹہ نکالتے سائیڈ پر رکھا تھا


-------------------------------------------------------


وہ قریب ایک بجے اندر داخل ہوا

اس کے پاس آیا جو صوفے پر بیٹھے بیٹھے سوئ تھی اس کے ساتھ بیٹھتے اس کا جائزہ لیا

وہ مغرور لڑکی آج ٹوٹی سی لگی تھی

اس کے چہرے پر موجود بال ہٹاتے اس کا ڈھلکا سر سیدھا کیا تھا کے وہ اس کی طرف کو جھک سی گئ تھی آج اسے چھونے سے وہ خود بھی نہی روک سکتی تھی


اتنی ٹینشن زدہ ماحول میں بھی اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئ تھی حالات جو بھی جیسے بھی

ہوئے پر وہ اس کی زندگی میں شامل ہو گئ تھی شائد یقین نہی تھا اسے

اس کا سر سیدھا کرتے اپنے کندھے پر رکھا تھا

وہ نیند میں ہلی ضرور تھی مگر اگلے ہی لمحے نیند میں اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھ چکی تھی

مراد نے اس کا ہاتھ ہونٹوں کے قریب کرتے پہلا محبت بھرا لمس چھوڑا تھا

اور ساتھ ہی آنکھیں بند کیں تھیں


آہ۔۔۔"

کراہنے کی آواز سے وہ جاگی پہلا منظر خود کو اس کے کندھے سے لگا دیکھا مگر اگلے لمحے گرینی کو تکلیف میں دیکھ وہ ابھی سب بھولتے فوری اٹھی تھی


مراد اس کے جھٹکا کھانے سے اٹھا تھا


م۔۔۔مریم درد ڈاکٹر۔۔"

وہ بری طرح کراہ رہیں تھیں


گرینی گرینی۔۔۔ مراد پلیز ڈاکٹر کو بلاو جلدی مراد وہ روتے خوف کی سی کیفیت میں بول رہی


تم پریشان نہی ہو میں ڈاکٹر کو بلاتا ہوں

اسے تسلی دیتے وہ باہر لپکا تھا

ڈاکٹر دیکھیں پلیز وہ مسلسل جب وہ چیک اپ کر رہیں تھیں چیختی جا رہی تھی


آئ ایم سوری"

وہ دو قدم پیچھے ہوئ تھی

ج۔۔جھوٹ بول رہی رہا نہ تم وہ ٹھیک ہیں اتنی زور سے چیخی تھی ڈاکٹر خوفزدہ ہوئ تھی


نو کہہ دو جھوٹ ہے مراد یہ جھوٹ کہہ رہی نہ بولو مراد آئ سیڈ جھوٹ بول رہی نہ وہ"

وہ ہزیانی کیفیت میں چیختے اس کے قدموں میں گرئ تھی

مریم پلیز سنبھالو وہ گھٹنوں کے بل اس کے ساتھ جھکا تھا

مریم یہ طے تھا صبر کرو" اس کے بکھرے بال درست کرتے اس کا دوپٹہ سہی کیا تھا


مراد میں تم سے بدتمیزی نہی کروں گی میں میں سب بھول جاوں گیں ت۔۔۔تم گرینی سے کہو وہ اٹھ جائیں میں مر جاوں گیں مراد پلیز ان سے کہو مجھ پر رحم کریں

وہ روتے اس کی منتیں کر رہی تھی


مریم۔۔۔"وہ تکلیف میں ہوا اس کی بکھری حالت دیکھ اسے سنبھالنا مشکل لگ رہا تھا


دور رہو ایک ایک کام تم سے کہا وہ بھی نہی تم سے ہوا دور رہو مجھ سے میں میں خود ان سے کہوں گی وہ اٹھیں گیں وہ وہ جانتی ہیں مریم اکیلی ہے

وہ لڑکھڑاتے قدموں سے اٹھتے ان کی طرف بڑھی

گرینی آئ ایم سوری ہمیشہ میری جلد بازیاں سب کچھ ختم کر دیتی ہیں مجھے معاف کر دیں گرینی آپ کو میری قسم ہے اٹھ جائیں پلیز گرینی پلیز خدا کا واسطہ ہے آپ نے کہا تھا نہ میں مراد سے بدتمیزی بھی نہی کروں گی اسے دل سے اپنا شوہر مانو گی پر آپ اٹھ جائیں خدارا اٹھ جائیں

وہ روتے بول رہی تھی

مراد نے پیچھے سے اسے سنبھالتے دور کیا تھا


چھوڑو مم۔۔۔مجھے لیو می مراد" وہ بری طرح روتے خود کو چھڑوا رہی تھی

مریم مریم پلیز۔۔۔"

وہ اسے سنبھالتے ہلکان ہو رہا تھا

مراد وہ ایسا کیسے کر سکتی ہیں میرے ساتھ ان سے کہو مراد

اس کی جیکٹ کو جھنجوڑتے وہ روتے اسے جنونئ سی لگی تھی مراد نے زبردستی اسے خود میں سمیٹا تھا

چھوڑو مجھے لیو می۔۔۔۔"

مریم ہر بندے نے اس دنیا کو چھوڑنا ہے آج نہی تو کل تم تو بہادر ہو نہ"

نہی ہوں میں بہادر میرے ساتھ ہی کیوں اس کے سینے سے لگتے وہ بری طرح ٹوٹتے بکھر رہی تھی۔۔۔۔


-------------------------------------------------------


فون کے مسلسل چیخنے سے آنکھ کھلی تھی

ریسیو کرتے وہ نیند سے پوری طرح جاگا تھا

ہونہہ او سیڈ۔۔۔"


میں آتا ہوں" ایک نظر اسے دیکھا جو اس سے چمٹی تھی اسے خود سے دور کیا تھا

اس پر کمفرٹر درست کرتے وہ اٹھا تھا

چینج کرتے چابیاں اٹھاتے باہر کی جانب بڑھا


صبح آنکھ کھلی پہلی نظر اپنے ساتھ والی جگہ پر لاشعوری طور پر ڈالی


اپنے چہرے اور گردن کو چھوا جہاں اس کے لمس اسے محسوس ہوئے تھے

تو کیا وہ رات میں نہی آیا تھا لمظ کو خامخاں شدید غصہ آیا تھا شائد نیند سے بیدار ہو کر وہ اسے دیکھنے کی خواہش مند تھی مگر وہ نہی تھا جس پر موڈ بری طرح بگھڑا تھا

بال سمیٹتے وہ اٹھی


بے دلی سے فریش ہوتے مرر کے آگے کھڑی تھی

اپنے گلے میں موجود اس کا پینڈت یوں محسوس ہوا جیسے وہ اس سے لپٹا ہو

دوپٹہ سنبھالتے وہ نیچے کی جانب بڑھی تھی


لمظ۔۔۔"

جی مما

وجدان نہی آیا رات میں وہ اس سے پوچھ رہیں تھیں جو خود بے خبر تھی


نہی مما شائد نہی آئے۔۔۔"

اب وہ انہیں کیا بتاتی نیند میں اسے یونہی محسوس تو ہوا تھا کے وہ آیا ہے اس کی محبتوں کا حصار بھی خود پر محسوس ہوا تھا مگر جاگتے وہ اسے نظر نہی آیا


شائد سے کیا مراد ہے لڑکی شوہر کا کوئ پتہ بھی رکھا کرو ویسے بہت ہی لاپروا ہے تمہاری بہو میں نوٹ کر رہی ہوں صدف"

وجدان کی پھوپھو ہر لفظ چباتے کہہ رہی تھی

وہ جو پہلے ہی رونے والی تھی ان کی باتیں سن کر مزید غصہ آ رہا تھا


نہی اس میں لاپروا کی بات نہی وجدان کی جوب ایسی ہے باجی"

انہوں نے اس کے آنسو ضبط کرنے کے چکر میں سرخ چہرہ دیکھا اور بات سنبھالتے اس کی مشکل حل کی تھی


فون ہے نہ اس کا استعمال بھی ہے اس نے پوچھا کر کے شوہر کہاں ہے اسے تو خود سے ہی فرصت نہی ملتی میں نے غور کیا ہے پتہ نہی کہاں کھوئ رہتی ہے یہ اپنے اول جلول حلیے میں کہی سے لگتی ہے یہ نئ نویلی دلہن ہو۔۔"

اس کے سادے سے حلیے کو بھی دیکھتے چوٹ کی


خیال نہی رہا ہو گا ابھی بچی ہے ان نزاکتوں کو نہی سمجھتی وہ"

صدف اس کا ساتھ دیتے بول رہی تھی


بس رہنے ہی دو پردے ڈالنے کو شادی شدہ ہے اب ہمارے تو اس عمر میں دو دو بچے بھی تھے ۔۔۔"

وہ مزید آگ بگولا ہوتے اس کو سنا رہیں تھیں


ان کی بات پر لمظ کا حلق تک کڑوا ہوا

مما میں روم میں ہوں موقع سے فائدہ اٹھاتے غائب ہونا ہی بہتر جانا تھا


ناشتہ نہی کرنا تم نے اسے خالی پیٹ دوبارہ روم میں جاتے دیکھا

نہی بھوک نہی ہے ابھی۔۔۔"

وہ بس چلی جانا چاہتی تھی وہاں سے


اچھا۔۔۔"

روم میں آتے دھاڑ سے دروازہ بند کیا

اور فون ڈھونڈا تھا اس پر شدید غصہ اور جھنجلاہٹ آئ وہ ایک کال۔کر کے نہی بتا سکتا تھا وہ کہاں ہے


نمبر نکالتے ڈائل کیا

دا نمبر یو ہیو ڈائل از کرنٹلی سوئچڈ آف"

بیڈ پر فون غصے میں پھینکا تھا

بندہ فون نہی چارج کر سکتا تو رکھا کیوں ہے اپنے پاس یہاں میں سب کے سوالوں کے جواب کہاں سے دوں ایک پتہ نہی اب یہ پھوپھو محترمہ نے کب جانا ہے

شدید تپ چڑھ رہی تھی اسے جو صبح صبح اسے کیا کچھ سنا چکی تھیں

ان کے اس عمر میں دو دو بچے بھی تھے بندہ پوچھے اب میں بچے کہاں سے لے آوں"

توبہ میں بھی کیا سوچ رہی ہوں خودی سوچتے جھرجھری لی تھی


--------------------------------------------------------


آخری رسومات مراد کے گھر ہی ادا کی تھیں اور اس کے کوئ خاص رشتے دار نہی تھا نہ وہ اس پوزیشن میں تھی کہ مراد اس سے پوچھتا

وہ رات سے اسی پوزیشن میں بیٹھی تھی اب تو آنسو بھی خشک ہو چکے تھے


مما میں اس سے نکاح کر چکا ہوں"


تم اتنے خود سر تھے" وہ غصے میں تپی تھیں


آہستہ موم وہ اس پوزیشن میں نہی ہے پلیز۔۔" مراد نے دیھمے لہجے میں کہا


مراد اتنی بھی جلدی کیا تھی تمہیں اب وہ زرا آہستہ مگر صدمے سے ہی بولیں وہ ان کا اکلوتا بیٹا تھا نکاح کوئ معمولی بات نہی تھی


آنٹی اس کی گرینی کی آخری خواہش تھی اسی لیے یہ سٹیپ لینا پڑا ہمیں" وجدان نے اس کا ساتھ دیتے کہا

تو اس کے والدین کی بھی کچھ خواہشات تھیں وہ تپے لہجے میں بولیں تھیں


اچھا اب جو بھی ہوا وہ بہو ہے اس گھر کی ابھی بہت غم زدہ ہے تو چھوڑیں ان باتوں کو اور اس کو فراخ دلی سے اپنائیں"

مراد کے والد شائد معاملے سے سمجھوتا کر چکے تھے


وجدان وہی سے اس سے ملتے چلا گیا تھا


وہ گم سم سی بیٹھی تھی

جب وہ اندر آیا تھا

کچھ کھا لو اس کے سامنے کھانے کی ٹرے رکھی تھی

نفی میں گردن ہلائ تھی

پلیز تھوڑا سا۔۔۔"

مراد نے نوالہ اس کے بھینچے ہونٹوں کے آگے کیا تھا

جسے اس نے ہاتھ سے پیچھے کیا تھا


میں تم پر بھی مسلط ہو گئ مراد" اس کی آنکھوں میں دیکھتے کہا


مراد کا دل ایک دم ڈوب کے ابھرا تھا اس کئ رونے سے سرخ پڑتی آنکھیں بھیگیں پلکیں اس کا دل چاہا تھا اسے خود میں سمیٹ لے وہ جس ازیت سے گزر رہی تھی وہ سمجھ رہا تھا


گرینی کو دکھ دینا چاہو گی تم اس کے ہاتھ پکڑے رسانیت سے سمجھاتے کہا


نہی۔۔۔" آنسووں کے بیچ نفی کی


پھر ایسی باتیں کیوں سوچ رہی ہو حالات جو بھی تھے پر تم سے نکاح دل سے کیا ہے مریم"

اسے سینے سے لگایا تھا اس کی کمر سہلائ وہ سہارا چاہتی تھی اور جسے پاتے وہ بکھرتی چلی گئ تھی


با مشکل اسے بہلا پھسلا کر دو چار نوالے کھلائے تھے


مراد میں ہمیشہ جلد باز رہی یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے

کیا مطلب۔۔۔"

میرے سبب ہوا یہ سب مراد وہ ہزیانی انداز میں بول رہی تھی


کسی نے جان بوجھ کر کیا تھا یہ مریم؟

وہ حیران ہوا

معراج زولفقار۔۔۔"

وہی جس نے تمہیں ہیراس کرنے کی کوشش کی تھی اس نام سے تو واقف تھا


ہم مجھے وہی اس کے پیچھے لگ رہا ہے۔۔" میری غلطی میں کیسے" میں صدا کی بے وقوف ہوں جو منہ میں آتا جو میرا دل چاہتا وہ کر گزرتی ہوں انجام کی پروا کے بغیر

گرینی سہی کہتی تھیں میں اس معاشرے میں مردوں کا مقابلہ کرنے چلی تھی جو کہ ناممکن ہے

کچھ حد بندیاں ہیں جنہیں میں نے تجاوز کرنے کی کوشش کی ایک کمزور عورت اس معاشرے میں کچھ بھی نہی ہے مراد اس سب میں میں نے انہیں کھو دیا اپنا سب سے قیمتی سرمایہ کھو دیا"

وہ روتے بول رہی تھی


پلیز مریم خاموش ہو جاو جو ہوا سو ہوا اور اگر تو یہ اس شخص نے کیا ہے تو آئ پرامس چھوڑوں گا نہی اسے وہ خود کنفیس کرے گا اپنا جرم اور اگر نہ بھی کیا تو بھی نہی چھوڑوں گا اسے"


سو جاو کچھ ٹائم۔۔۔۔"

میں صوفے پر سو جاتا ہوں اگر تم ان کمفرٹیبل ہو تو اس کی خود سے چراتی نظروں میں دیکھتے پوچھا تھا


وہ جو جاتا اس کا ہاتھ پکڑا تھا

اتنے احسان نہی کرو میں سو جاوں گی صوفے پر"

اسے بے تاثر لہجے میں کہا


مراد کا دل چاہا تھا اسے چیخ چیخ کر کہے یہ احسان نہی ہے پاگل لڑکی تم سے محبت ہے جو تمہاری آنکھوں میں آنسو نہی دیکھ سکتی مگر کیا وہ اسے سمجھتی ہے وہ تو ابھی بھی اپنی انا میں تھی

وہ کل والے کپڑوں میں ہی تھی ایک نظر اس پر ڈالی جو بیڈ پر اوندھے منہ لیٹا نیند میں بے خبر سا تھا

بغیر چاپ کیے وہ روم سے ملحقہ واش روم میں گئ فریش ہوتے وہ باہر بڑھی جو بھی تھا اسے کچھ تو کرنا تھا یوں ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہی بیٹھنا تھا


اپنا بیگ کھولا یہ معجزہ تھا یا کیا جو اس کے سارے ڈکومینٹس اس کے ہینڈ بیگ میں تھے ورنہ وہ بھی سب اس آگ میں خاک ہو جاتے

آنسو تواتر بہہ رہے تھے اپنی انا اپنا گھر سب یاد آیا تھا

اس کے روم کو دیکھا تھا کافی بڑا تھا اور شائد ضرورت کی ہر شے اس کے کمرے میں تھی

باہر نکلتے پورے گھر پر طائرانہ نگاہ ڈالی تھی اتنی صبح کیچن میں آتی آوازوں سے وہ اس سمت بڑھی


آنٹی میں بنا دوں چائے آپ کو۔۔۔"

وہ اپنا غم دباتے خوشدلی سے بولی گرینی کی یاد آئ تھی ان کے لیے بھی تو اکثر اس وقت بناتی تھی


میرے بیٹے کو پھسانے میں آخر تم کامیاب ہو ہی گئ"

وہ اپنی زبان قابو میں نہی رکھ سکی جانے کیوں انہیں اسے دیکھ غصہ سا آیا تھا رشتہ بھی وہ لے کر گئیں تھیں مگر انہیں اب وہ مغرور سئ لگتی تھی جو بھی تھا انہیں مراد کا نکاح کرنا بلکل نہی بھایا تھا


جی۔۔" وہ بے حد شرمندہ سی ہوئ


خیر چھوڑو مراد نہی اٹھا ابھی۔۔۔"

وہ اس کا شرمندہ چہرہ دیکھتے سرعت سے بات بدل گئ تھیں


نہی وہ نہی اٹھے ابھی۔۔"

جواب دیتے وہ نظر نہی ملا رہی تھی

اور بلاارادہ کیچن کا جائزہ لے رہی تھی کافی بڑا اور جدید طرز کا بنا باورچی خانہ تھا اس ٹائم اس کو خود کو بھی شدید کافی کی طلب تھی مگر یہ اس کا گھر نہی تھا جب جی میں آئے وہ کرے اور یہ سوچ اسے مزید رونا دلا رہی تھی


خیر وہ کیچن سے جا چکی تھیں مریم نے فریج سے چائے بنانے کے لیے دودھ نکالا تھا


یہ چائے۔۔۔"

وہ لاونج میں تھیں جب وہ چائے لے کر بڑھی

اس کے ہاتھ سے چائے لی

بیٹھ جاو۔۔۔"

اسے کھڑے دیکھ رسانیت سے کہا


چند ایک باتیں اس سے کی وہ اتنی بری بھی نہی تھی جتنی وہ لگ رہی تھی اس کا احساس انہیں چند باتوں میں ہو گیا تھا


افسوس ہوا مجھے تمہاری گرینی کا جان کر"

اس سے افسردگی کا اظہار کرتے کہا

نہ چاہتے ہوئے بھی ضبط کے بندھن پھر سے کھو رہی تھی وہ


-----------------------------------------------------


صبح سے دوپہر ہو گئ تھی

فون بھی دیکھا کوئ ایک کال نہی تھی

میری کوئ فکر نہی ہے اس بندے کو" شدید جھنجلاہٹ ہو رہی تھی


لمظ بیٹا کھانا تو کھا لو

جی مما۔۔۔"

ہونہہ مجھے کیا ضرورت پڑی ہے بھوکے رہنے کی" سر جھٹکتے صوفے سے اٹھتے وہ ڈائنگ کی طرف بڑھی جہاں سب کھانا کھا رہے تھے


آنسو پلیٹ پر جھکتے ضبط کر رہی تھی

صدف نوٹ کر رہی تھی وہ بجھی سی ہے اس کا چہرہ بے رونق سا لگا اس لمحے انہیں وجدان پر غصہ بھی آیا اور اس کی بے چینی اس کے لیے دیکھ کر وہ خوش بھی ہوئیں تھیں وہ سمجھ رہی تھی یہ رشتہ اور اپنا رخصتی کا فیصلہ درست لگا


وجدان۔۔"

احمد شاہ کے نام لینے کی دیر تھی وہ سرعت سے لاونج کے دروازے کی طرف کو پلٹی

وجدان نہی آیا صدف وہ ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھتے استفسار کر رہے تھے

مایوس نظریں واپس پلٹیں


نہی شاہ وہ شائد بزی ہے کہیں "

کال نہی کی کہاں ہے وہ؟

لمظ سب کی نظریں اور باتوں سے شدید بیزار ہو رہی تھی


بے دلی سے کھانا کھاتے وہ گارڈن میں آ گئ تھی


لمظ چلو کہیں باہر چلیں مجھے اپنا شہر ہی دکھا دو اسی بہانے اسلام آباد بھی دیکھ لوں گیں میں۔۔۔

پھوپھو کی بیٹی اس کے پیچھے آ گئ تھی

ہر بندے پر غصہ چڑھ رہا تھا اس پر بھی بلاوجہ آ رہا تھا

میرے ساتھ دیکھنے جانا جس نے خود نہی دیکھا اور ویسے بھی مجھے نہی جانا کہیں بھی آپ چلی جائیں"

تم موڈی نہی ہو گئ؟ اس کے ہمقدم ہوتے متحیر زدہ ہوئ


آپ نے گھر کب جانا ہے آپی؟ مصنوعی مسکراہٹ سے پوچھا تھا

کیا مطلب تم نکالنا چاہ رہی ہو۔۔۔" وہ ماتھے پر بل لائ

نہی میرا وہ مطلب نہی تھا آپی" یک دم اسے احساس ہوا کچھ غلط بول گئ ہے


مطلب مجھے سمجھ آ رہے ہیں تم بیزار ہوتی ہو"

نہی آپی ایسی بات نہی ہے


چلو وجدان آئے گا پھر اس کے ساتھ ہینگ آوٹ پر چلیں گے

لے ہی نہ جائیں ہینگ آوٹ پر۔۔۔"


--------------------------------------------------------


تمہیں جو بھی ضرورت کا سامان چاہیے مجھے بتا دو میں لا دوں گا


نو تھینکس آئ کین مینج۔۔۔"

اپنا بستر سمیٹتے کہا


اس سب کا مطلب۔۔۔"

وہ بال بناتے شیشے سے اسے دیکھتے تعجب میں تھا


مطلب صاف ہے مجھے احسان نہی چاہیے تمہارا

اعتماد اور بے خوفی سے جواب دیا


اس وقت میرے کمرے میں میرے نکاح میں ہو میری زمیداری ہو تم مس مریم مراد جہانگیر ہر لفظ چباتے ادا کیا خصوصی اپنا نام اسکے نام کے ساتھ جوڑتے کہا


میں صرف مصلحت ہوئی ہوں تم پر تمہیں پھسانے کا ٹیگ لگ چکا ہے مجھ پر تم چاہو تو ڈیوارس دے سکتے ہو مجھے کوئ اعتراض نہی ہو گا۔۔۔"

اتنی بچی نہی تھی وہ اس کی ماں کی بات کا مطلب نہی سمجھتی وہ اسے ناپسند کر رہی تھیں تو وہ کیسے اس گھر میں رہ سکتی تھی جہاں نا پسندیدگی ہو


اگلے لمحے وہ اس کے سر پر تھا

کیا کہا تم نے ڈیوارس چاہیے تمہیں" اس کی بازو کمر پر موڑی تھی

تمہارے لیے نکاح کیا ہے مزاق سمجھتی ہو تم شادی بیاہ کو اس کے کان میں غرایا تھا اس لڑکی پر شدید غصہ آیا تھا مراد کو

مریم کی تکلیف سے جان نکل رہی تھی


مراد ہاتھ چھوڑو میرا یو ہرٹنگ می"

تکلیف کی شدت میں آنسو آئے تھے ایک تو وہ دکھ سے گزر رہی تھی اوپر سے اس کا نارمل رویہ یک دم بدلتے دیکھ مزید آنسو آ رہے تھے


تو سوچ بھی کیسے لی تم نے یہ بکواس۔۔۔"

وہ صدمے میں تھا کل نکاح ہوا ہے اسے ڈیوارس کی بھی بات سوچ لی


زبردستی کے رشتے پائیدار نہی ہوتے مراد جہانگیر وہ زبان چلانے سے کہاں باز آنے والی تھی


ڈیم شٹ اپ تم ایک نمبر کی بد دماغ لڑکی ہو سمجھی تم

ایک بات میری کان کھول کے سن لو اس گھر سے قدم باہر نکالنا تو دور کچھ الٹا سیدھا سوچا تو اپنے حشر کی زمیدار تم خود ہو گی"

اسے دور جھٹکتے انگلی اٹھاتے وارن کیا


دو نمبر پولیس والے تم رعب نہی ڈال سکتے مجھ پر۔۔۔"

اپنی ٹیون میں واپس آتے وہ غصے میں چلائ


میں تمہارے ساتھ سب کچھ کر سکتا ہوں ڈئیر بیوی سو اپنا چھوٹا سا بے وقوف دماغ چلانا بند کرو کے تم مجھ سے چھٹکارا حاصل کر لو گی کیونکہ یہ تو ناممکنات میں سے ہے اب اور جلد تمہیں مجھے چھوڑنے کے قابل بھی نہی چھوڑوں گا۔۔۔"

اس کا غصے سے تمتماتا سرخ ہوتا چہرہ تھپتھایا تھا


ناو آئ ایم گیٹنگ لیٹ۔۔۔"

ون مور تھنگ مسز مراد

وہ دروازے سے پلٹتے قریب آیا

آئ وانٹ دیٹ میں رات میں جب پولیس سٹیشن سے واپس آوں تو اچھی بیویوں کی طرح میرے انتظار میں ملو مجھے"

آنکھ مارتے وہ نکلتا چلا گیا


میری جوتی کرتی ہے تمہارا انتظار۔۔۔"

پیچھے وہ اس کی باتوں کے مطلب سوچتے سیخ پاو ہوتی رہی


---------------------------------------------------


تھینکیو دس واز بیوٹیفل گفٹ۔۔۔"

وہ خوشی سے اس سرپرائز کو دیکھ رہی تھی


آپ خوش ہیں" طحہ اسکو خوش دیکھ کے خوش تھا اس نے ہنی مون کی جگہ عمرے کے ٹکٹ اسے دیے تھے جسے دیکھتے وہ خوشی سے سرشار تھی


میں بتا نہی سکتی طحہ آپ کو وہ اس کے سینے سے لگتے بولی آنسو خود بخود آنکھوں سے جاری ہوئے


آپ نہ بتائیں مجھے نظر آ رہی آپ کی خوشی ورنہ ایسے موقع کب دیتی آپ"

اس کے خود کے قریب آنے کی طرف اشارہ تھا اس کی بات سے وہ سرخ پڑی تھی


آئ لو یو طحہ۔۔۔"

آئ لو یو ٹو تھری فور اینڈ دا ہول سکیر آف دا ورلڈ۔۔۔"


ہم کل شام نکل رہے نہ مجھے مما کی طرف بھی جانا ہے ملنے

اوکے چلیں گیں بٹ کل ابھی ٹائم دیکھیں ابھی بس مجھے ٹائم دیں

گھڑی کی طرف توجہ مبزول کرائ جہاں دس بجنے والے تھے

آپ کو ہی دیتی ابھی مجھے نیند آ رہی ہے طحہ جمائ لیتے کہا اور اس کے خطرناک ارادوں سے وہ اس سے دور ہوئ


یہ سراسر ڈرامہ ہے مس وانیہ میں دوپہر میں جب واپس آیا تھا تو دیکھا تھا سو رہیں تھیں آپ۔۔۔۔"

اس پر جھکا تھا


نو طحہ پلیز۔۔۔" اپنے چہرے کو شرماتے ہاتھوں میں فوری چھپایا

یس طحہ کی جان ناو اٹس مائے ٹرن۔۔۔"

بولتے ہی اس کے چہرے کو ڈھانپے ہوئے ہاتھوں پر اپنے لب رکھے تھے


----------------------------------------------------


وہ لاونج میں بیٹھی تھی گیارہ بجے کے قریب اس کی گاڑی کا ہارن محسوس ہوا

دل کی دھڑکن معمول سے تیز ہوئ

اس سے پہلے کے وہ لاونج میں آتا وہ وہاں سے فوری سے پہلے غصے سے اٹھ گئ تھی وہ سامنا ہی نہی کرنا چاہتی تھی


ٹائم لگ گیا تمہارا

لاونج میں قدم رکھتے پہلے تنز کا وار ہوا تھا


موم بزی تھا ۔۔۔۔۔"

وہ وہی لاونج میں پڑے صوفے پر ماتھا مسلتے بیٹھ گیا


ماں کی فکر تو چھوڑ ہی دو ایک بیوی بھی ہے تمہاری اس کا احساس ہے نئ نئ شادی ہوئ ہے اس کے ساتھ وقت گزارنے کی بجائے تمہارے کام ہی ختم نہی ہوتے"

وہ لمظ کے حصے کی بھڑاس نکال رہیں تھیں


یہ اس نے کہا" ان چاہی خوشی ہوئ تھی کاش اس نے کہا ہو


وہ کہاں منہ سے کچھ کہے گی اپ سیٹ دیکھا تھا تمہارے لیے اسے۔۔۔"


وہ کہہ دے تو میں ساری روٹین بدل لوں گا اور ویسے میں مصروف رہا ٹریجڈی ہو گئ تھی ایک وہ مریم کا پتہ ہے وہ انہیں تفصیلی بتا رہا تھا


مریم زیر لب دہرایا۔۔۔" شدید غصے کی لہر وجود میں دوڑی باقی کی بات سنے بغیر وہ وہاں سے نکلتی چلی گئ

ہلکا گلابی آنچل نظر آیا تھا

ڈنر لگاوں تمہارے لیے صدف کی بات سے دھیان بھٹکا تھا

نفی کرتے وہ اٹھا


روم میں داخل ہوا تو اسے کمفرٹر سر سے منہ تک تانے دیکھا

واش روم سے پانی گرنے کی آواز سے یقین دہانی ہوئ وہ روم میں نہی ہے تھوڑا سا چہرا باہر نکالتے دیکھا

اس کے آنے سے پہلے فور چہرہ چھپا چکی تھی



لوگ میرا انتظار کرتے ہیں مجھے مس بھی کرتے ہیں میں آتا ہوں تو سونے کا ڈرامہ کرتے ہیں"

بال بناتے اسے سناتے اس کے ہلتے وجود کو چوٹ کی تھی

اس کی بات سے کمفرٹر کو مٹھی میں زور سے جھکڑتے آنسو پیے

وہ نہی ہلی

کچھ ٹائم بعد وجدان نے ایک نظر اسے دیکھا پھر شرٹ اتارتے اپنا زخم دیکھا شائد پانی لگنے سے جلن کا احساس ہوا تھا


کافی ٹائم جب کوئ آواز محسوس نہی ہوئ تو کمفرٹر ہٹاتے اسے دیکھا تھا

اگلا لمحہ تکلیف دہ تھا وہ ڈریسنگ کے آگے زخم کا معائنہ کر رہا تھا اس کی طرف کندھا تھا وہ باآسانی دیکھ سکتی تھی سب کچھ زہن سے بھلاتے وہ بستر سے ننگے پاوں نکلتے اس کی طرف بڑھی


ک۔۔۔کیا ہوا یہ۔۔۔"

وہ اس کی طرف پلٹا تھا


تم تو سو رہی تھی۔۔۔" وہ مسکراہٹ ضبط کر رہا تھا

اس کی بات سنے بغیر اس کے اونچا ہوتے اس کے کندھے سے نیچے بازو پر زخم دیکھا کٹ گہرا تھا


یہ چوٹ کیسے آئ۔۔۔" وہ فکر مند سی ہوئ


یہ بس معمولی سا کٹ ہے۔۔۔" وہ شرٹ پہنتے بول رہا تھا

یہ معمولی سا ہے۔۔۔"

وجدان نے اس کی بات پر حیران ہوتے دیکھا

اس کی آنکھوں میں تکلیف دیکھی اس کی سرخ ڈوروں والی گرے آنکھیں اس وقت اس کے کھلے سے گرے کرتے کے ہم رنگ تھیں بے ترتیب بندھے بالوں میں اپنے کم سن حسن سے بے نیاز لاپروا سا گلابی دوپٹہ لیے تھی اس پہر اسے دیکھتے کیا کیا خواہشات نہی جاگ رہی تھیں جس پر وہ پورا حق بھی رکھتا تھا


اگلے ہی لمحے بے لگام جزبات کے تہت اسے اپنی طرف کینچھا تھا

وہ جیسے ہوش میں آئ ساری محبت پریشانی پل میں ختم ہوئ

اس کے سینے پر زور دیتے پرے ہٹاتے ہلکان ہوئ سی ہوئ تھی


جب مجھ سے دوریاں اختیار کرتی ہو نہ تو بغاوتوں پہ اتر آتے ہیں میرے جزبات۔۔۔"

بات ادھوری چھوڑتے اس کی گردن پر جھکتے سرگوشی کی اس لمحے بس وہ چاہیے تھی اپنے قریب ترین۔۔۔


اس کی گرم سانسیں جھلسا رہیں تھیں اگلے لمحا جان پر بن آیا تھا جب گردن سے اپنا دوپٹہ سرکتا محسوس ہوا اس کے ہونٹ جا بجا اپنی گردن پر محسوس ہو رہے تھے

اس کو روکنا کہاں تھا اس کے بس میں جو بے اختیار ہو چکا تھا


پوری ہمت کرتے اسے خود سے دور جھٹکا تھا

د۔۔دور رہیں مجھ سے میری فکر ہے آپ کو م۔۔میں مروں جیوں کوئ فکر ہے"

اسے دور کرتے وہ چیخی

آنسووں کی آمیزش میں ڈوبی آواز وہ جیسے فسوں خیز لمحوں کی گرفت سے باہر نکلا یہ لب ولہجہ کچھ سمجھ نہی آیا


وہ دو قدم کا فاصلہ مٹاتے دوبارہ اس تک پہنچا


غصہ کس چیز کا ہے میں پاس نہی تھا یا میری محبت چاہیے۔۔۔" بات کا رخ بدلتے وہ پھر بہک رہا تھا


لمظ کو اس کی پرسکون باتوں پر شدید غصہ آ رہا تھا

ن۔۔۔نہی چاہیے مجھے محبت سنا آپ نے"

یہ فون کس لیے رکھا ہے استعمال کے لیے نہ ڈریسنگ سے اٹھاتے زمین پر پھینکا وہ تو کارپٹ کی وجہ سے کچھ اثر نہ ہوا


وہ حیران ہوتے اس کی کاروائیاں دیکھ رہا تھا یک دم ہونٹوں پر مسکراہٹ آئ


واو امیزنگ بیویوں والے گٹس۔۔۔" اشارہ فون کی طرف تھا


ہیٹ یو ش۔۔۔شاہ آئ ہیٹ یو صرف اپنے مطلب چاہیے آپ کو۔۔۔۔"

جیسے کے کونسا مطلب دیا مجھے تم نے۔۔۔"

وہ فاصلہ مٹاتے پھر سے قریب ہوا تھا

کوی ایک بھی مطلب نہی دیا تم نے مجھے ہاں پر اب ارادہ ہے میرا۔۔۔"

اس کی معنی خیز باتیں بری طرح سلگا رہیں تھیں وہ کیوں پرسکون ہوتا ہے یہ چیز مزید آگ لگاتی تھی


کیوں تھے اس مریم کے پاس وہ چیختی جا رہی تھی دور ہوتے اس کی ڈریسنگ پر پڑی قیمتی واچ پھینکی اس کے پرفیومز بھی پھینک دیے

وجدان کو اس کے ہارش رویے میں اس بات نے چونکنے پر مجبور کیا مریم کا زکر کہاں سے آ گیا


میں کہاں یاد آئ ہوں گی دو دن چاہے میں مر۔۔۔"

اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے اسے خود سے قریب ترین کیا تھا

اس کا غصہ انسکیورٹی بے سکونی سب اپنے ہونٹوں میں جزب کی

وہ اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے پرے دھکیلنے کی انتھک کوشش میں تھی جو اس کی شدت میں اضافہ کر رہی تھی

اس کے بکھرے بالوں کو مٹھی میں جھکڑے اس کی کمر کے گرد حصار باندھے تھا اس کی بازو کے سہارے کھڑی تھی ورنہ اب تک تو زمین بوس ہو جاتی

جب اس کی سانسیں تھمنے کے قریب ہوئیں تب اسے رحم آیا تھا

وہ بھیگے لبوں سے سانس لیتے اس کے سینے سے سر ٹکا گئ تھی

کتنا زیادہ فضول قسم کا بولتی ہو آئندہ مرنا ہوا تو مجھے بول دینا خود تمہاری جان لوں گا اپنے طریقے سے

جھکتے اس کے کان میں سرگوشی کی تھی


انتہا سے زیادہ ب۔۔۔۔ بے شرم ہیں آپ شاہ"

اپنے ہونٹ بری طرح رگڑے


جیسے کے کیا بے شرمی کی۔۔۔" ڈھٹائ کا مظاہرہ کرتے پوچھا


ن نکلو میرے روم سے۔۔۔"

روتے اسے دور دھکا دیا


کیا۔۔۔" وہ حیرت میں تھا


مجھے ہرٹ کر لو پلیز خود کو نہی کرو اسے پھر سے روتے دیکھ عجیب وغریب رویہ دیکھ وہ اب اصل میں پریشان ہوا تھا


وجدان ایک منٹ سے پہلے۔۔۔"

چیختے کہا


اچھا ابھی اس پہر کہاں جاوں میں۔۔۔" معصومیت کی انتہا کی تھی


اپنے سٹڈی روم میں مجھے نہی پ۔۔پتہ جہاں مرضی جائیں

وہ مزید بگڑ رہی تھی


اچھا جا رہا ہوں رونا بند کرو

جاو۔۔۔۔" وہ پھر سے چیخی


اس کی حالت کے پیش نظر وہ کمرے میں موجود سٹڈی روم کے اندر چلا گیا


بے دردی سے بیڈ پر بیٹھتے آنسو رگڑے اور مزید غصہ آیا

اگلے دو منٹ میں وہ تن فن کرتے سٹڈی روم میں گئ

وہ کاوچ پر آنکھیں موندے تھا جیسے یقین تھا وہ واپس آئے گی


کم ہیر۔۔۔" بند آنکھوں سے کہا

آئ ہیٹ یو۔۔۔۔"اس کے سینے سے لگتے کہا


اس کے آنسوں سے شرٹ بھیگتی محسوس ہوئ


مجھے نہی پتہ میں کیوں۔۔۔میں م۔۔مر جاوں گی وجدان میں مر رہی ہوں۔۔۔۔۔۔۔"

اس کی بات سے دل مٹھی میں جھکڑا گیا تھا اسے بازوں میں بھرتے روم میں بیڈ پر لایا


کس چیز کو سوار کیا ہے" اس کے بال سنوارتے پوچھا تھا


وہ مجھے بری لگتی ہے مجھے ہر وہ لڑکی بری لگے گی جو آپ کے قریب آئے گی آپ مم۔۔۔ مجھ سے دور ہو رہے نہ یو ہیٹ می"

ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں وہ جانے کیا روتے بول رہی تھی


اس کی بات سے اندازہ ہوا وہ کمپلیکس کا شدید شکار ہوئ ہے


کیوں غلط سوچ رہی ہو کیوں دماغ خراب کر رہی ہو اپنا

میں اپنی جان سے کیوں نفرت کروں گا اس کے ماتھے کو لبوں سے چھوتے اسے پرسکون کرنا چاہا تھا


کیونکہ اس نے کہا تھا آپ مجھ سے نفرت کرو گے۔۔۔"

کس نے کہا تھا یہ۔۔۔" وہ صدمے میں ہوا

اس نے کہا تھا وجد۔۔"

آپ کو بلانے سے اس نے مجھے بہت ٹورچر کیا یہ یہاں دیکھیں بہت پین ہوتا کندھے کی طرف اشارہ کرتے

بولتے بولتے وہ رکی تھی


بتاو کیا کہا تھا اس نے میں سن رہا نہ پلیز بول دو جو تمہیں ڈسٹرب کر رہا بول دو"

وہ اس کا دماغ اب اس چیز سے آزاد کرنا چاہتا تھا

پھر مم۔۔مجھ سے دور ہو جاو گے آپ

وجدان کو اپنی کمر پر گرفت مضبوط لگی


میں کیوں دور ہوں گا یار

سے اٹ لمظ جو بھی دل میں ہے شوہر سے کچھ بھی نہی چھپاتے یقین ہے نہ مجھ پر بلیو می میں کہی نہی جا رہا میں سن رہا ہوں مجھے بتاو گی تو ہی مسلہ پتہ چلے گا مجھے۔۔۔"

نرم لہجہ رکھتے اس کا خوفزدہ چہرہ نظروں کے حصار میں لیا تھا


مجھے ٹورچر کیا میرا دوپٹہ ب۔۔۔بھی کینچھا مجھے ز۔۔زور سے تھپڑ مارے تھے

وہ جیسے جیسے روتے بول رہی تھی مٹھی زور سے بند کیے وہ اشتعال ضبط کر رہا تھا

پھر اس نے مجھے انجیکٹ کیا تھا پ۔۔پھر کیا ہوا تھا مجھے یاد کیوں نہی آ رہا مجھے کچھ یاد نہی آتا میرے ساتھ"

اس کے ہاتھ ہٹاتے وہ خوفزدہ سی دور ہٹی


وہ یک دم خیالات سے باہر نکلا

او میرے خدایا تم اس دن کی یہ سوچ رہی ہو اس کو خود سے دور کرنا قریب نہی آنے دینا سب جیسے آہستہ آہستہ سمجھ میں آیا غصے کا گراف بڑھ رہا تھا اس بندے نے اس کا دماغ فضول گوئ سے خراب کر دیا تھا اب اسے ہر حال میں ڈھونڈنا تھا


میری جان کچھ نہی ہوا تھا اس کا گواہ میں ہوں تمہارا شوہر سب سے بڑا گواہ ہے تمہاری پارسائ کا"


ن۔۔نو دور رہیں مجھ سے اس کو قریب بڑھتا دیکھ وہ پھر سے آپے سے باہر ہو رہی تھی


اچھا ایک بات سن لو پھر چاہے پاس نہ آنا پتہ ہے برا ان کے ساتھ ہوتا ہے جو دوسروں کا برا چاہیں میں نے کسی کا برا نہی چاہا پھر میری بیوی کے ساتھ کیسے کچھ غلط ہوتا یہ معجزہ تھا میرے لیے کہ تمہیں کچھ نہی ہوا میں اس دن ہزار دفعہ مرا تھا تمہیں اس حال میں دیکھ کر صرف جان ہی بچی تھی جو نہی نکلی

آئ پرامس کچھ بھی نہی ہوا تھا اس کے بکھرے بال سنوارتے انگلیاں چلائیں وہ اس کا ساتھ پاتے پرسکون ہو رہی تھی وہی تو چاہیے تھا بس اس کی ساری اٹینشنز چاہیے تھیں وہ سمجھ رہا تھا


اب خود کو سزا دینا بند کرو۔۔۔" اس کے بالوں کو چوما

کچھ لمحوں کے بعد وہ سارا غبار نکال چکی تھی اب نئ ٹینشن دماغ میں آ رہی تھی اس کا ہاتھ اپنے بالوں سے نکالا

کیا۔۔۔۔" اس عمل سے اس کو دیکھا

مریم کے پاس۔۔۔"

وجدان حیران ہوا اس کی سوئ اتنا سب ہونے کے بعد پھر وہی اٹک گئ تھی

اس کا نکاح کرایا مراد سے اسے سب بتایا


برا ہوا اس کے ساتھ آپ نے بھائ ہونے کا فرض نبھایا۔۔۔" بھائ لفظ پر خاصہ زور دیا


بھائ۔۔۔"اتنی سنجیدہ سچویشن میں بھی اسے اس کا بھائ بنایا وجدان نے اپنے قہقے کا گلا گھونٹا


اچھا آج کیا کرا تھا رونے کے علاوہ۔۔۔" کمفرٹر درست کرتے سائیڈ لمپ اون کرتے اس کا سر اپنی بازو پر رکھتے انہماک سے پوچھا یہ سراسر اس کا دھیان بھٹکانا تھا


پتہ ہے آج کیا ہوا۔۔۔" وہ فوری متوجہ ہوئ

ہم مجھے کیسے پتہ ہو گا۔۔۔" اس کا سرخ رویا چہرہ دیکھتے وہ دوبارہ جھکتا کہ اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھا

بتا رہی تھی نہ" بات کاٹنے پر اسے گھورا


آپ کی وجہ سے پھوپھو نے مم۔۔۔مجھے ڈانٹا تھا


میری وجہ سے کیوں ڈانٹا" حیرت میں ڈوبے پوچھا


وہ کہتی کے میں لاپروا ہوں میں شادی شدہ ہوں ان کے دو بچے تھے میری عمر میں منہ بگاڑتے کہا


پھر تم نے کیا کہا وجدان کو اس کی بے تکی باتیں ہسی دلا رہیں تھیں

پھر میں نے کہا تھا میں کہاں سے لاوں۔۔"۔جنجھلاتے کہا


کیا خیال ہے پھر پلین کر لیں ہم۔۔۔"خمار آلود لہجہ ہوا


مم۔۔۔مجھے نیند آرہی"

اس کی بات پر گلابی سے سرخ پڑتے اس کے سینے میں فوری منہ چھپایا تھا


کام کی بات پر نیند ہی آنی تھی"

وجدان نے اس کے چھپے چہرے کو دیکھتے کہا

رات ڈھائ بجے کے قریب وہ گھر داخل ہوا تھا

روم میں پہلا منظر یہ تھا کہ وہ خود سر لڑکی ساری لائٹس اون کیے آڑھی ترچھی صوفے پر تھی اسے اندازہ ہوا یا اسے ابھی یہ ادراک ہوا کے یہ اس کی ہائیٹ کے لیے ناکافی تھا

مراد عش عش کر اٹھا اس کی انا پر جس نے اس کی غیر موجودگی میں بھی بیڈ پر سونے کی زحمت نہی کی تھی


ضدی لڑکی۔۔" بڑبڑاتے اس نے بیڈ پر بیٹھتے جوتے اتارے تھے

شرٹ کا اوپری بٹن کھول کر وہ چند لمحے اسے دیکھتا رہا

یونیفارم چینج کر کے وہ واپس آیا قدم خود بخود اس کے صوفے کی طرف بڑھے

گھٹنوں کے بل جھکتے وہ بیٹھا تھا نظریں اس کے چہرے کا طواف کر رہیں تھیں

ہلکا سا منہ کھولے وہ گہری نیند میں تھی

یک دم جھکتے اس کے چہرے پر بکھرے بالوں کی لٹ پر پھونک ماری تھی

وہ نیند میں ہلکا سا ہلی تھی مراد پیچھے ہوا

اگلے لمحے پھر وہی حرکت کی اس کا ڈسٹرب ہونا اسے جانے کیوں مزہ دے رہا تھا

فرصت سے اس کے چہرے کا جائزہ لیا تھا شفاف گندمی چہرہ اس کی ناک میں سوراخ تھا وہ حیران ہوا

شدت سے دل چاہا اس کے ناک میں نوز پن ہو یہی سب سوچتے وہ اس کی ناک پر جھکتے اپنے ہونٹ رکھ چکا تھا

وہ پھر سے کسمسائ تھی

وہ جاگتے جتنی مغرور تھی سوتے ہوئے اتنی معصوم لگ رہی تھی


صبح مزہ آئے گا بیوی۔۔۔"

چہرے پر شرارتی مسکراہٹ لاتے اسے بازوں میں بھرتے وہ بیڈ پر لایا تھا


--------------------------------------------------------


گردن پر کچھ محسوس ہوا تو وہ کسمسائ تھی نیم وا آنکھیں نامانوس ماحول سے شناسائ چاہ رہی تھیں


ہوش ٹھکانے تو تب لگا جب اپنی گردن میں منہ دیے وجدان کو دیکھا جس کی سانسوں کی گرمائش سے وہ جاگی تھی

رات کا منظر زہن میں ابھرا وہ انپریڈیکٹبل تھا وہ نہی سمجھ پاتی تھی وہ کیسے اسے اتنی آسانی سے قابو کر لیتا ہے بحرحال وہ اسے کافی حد تک پرسکون کرنے میں کامیاب رہا تھا


کمرے میں بس لیمپ کی روشنی سے وہ اندازہ نہی لگا پائ تھی ابھی دن کا اجالا نمودار ہوا ہے یا نہی


ہاتھ کا زور اس کے ماتھے پر دیتے اسے پیچھے ہٹانا چاہا تھا

جب اپنی کمر پر بھی گرفت محسوس ہوئ تھی


وجدان۔۔۔" وہ بے بس ہوئ جو ہنوز اسی پوزیشن میں ٹس سے مس نہی ہو رہا تھا


چ۔۔۔چھوڑیں پلیز۔۔۔"

اگلے لمحے روہانسے ہوتے اس کے گھنے بال مٹھی میں لیے تھے

وہ یک دم بوکھلائ جب وہ اس پر جھکتے اس کے دونوں ہاتھ گرفت میں لیتے تکیے سے لگاتے اسے بے بس کر چکا تھا

گرے آنکھیں خوف وہراس میں مبتلا ہوئیں


ایسے اٹھاتے۔۔۔"

نیند سے بھری آنکھیں لیے وہ اسے دیکھ رہا تھا

ایک نظر اس کو دیکھا ماتھے پر بکھرے بے ترتیب بالوں میں مردانہ وجاہت لیے اس پر جھکے تھا اپنی دل کی دھڑکن کا شور کانوں میں سنائ دیا تھا


نظریں بھٹک کر اس کے ہونٹوں سے گردن تک جا رہی تھیں

لمظ بے بسی سے اسے اب تک رہی تھی دوپٹے کے بغیر وہ اس شخص کی بے باک نظروں سے کان کی لو تک سرخ ہوئ تھی


نو۔۔۔۔" اس کو خود پر جھکتا دیکھ آنکھیں زور سے میچی جب چند لمحوں تک اس کا کوئ ردعمل ظاہر نہی ہوا تو ایک آنکھ کھولی

وہ دلچسپی سے اس پر جھکا اسے دیکھ رہا تھا

اس نے فوری سے پھر سے بند کیں تھی


پ۔۔پلیز ایسے نہ دیکھیں"

بند آنکھوں سے اسے یوں محسوس ہو رہا تھا وہ اس بندے کی جزبات سے لبریز آنکھوں سے ہی فنا ہو جائے گی


کیسے دیکھوں پھر۔۔۔"

مدہوش سی آواز اور سلگتی سانسیں اپنے کان پر محسوس ہوئیں


تب تک دروازہ نوک ہوا

سر احمد سر بلا رہے ہیں اگر آپ جاگ گئے ہیں تو ان کی بات سن لیں"

پیغام دیتے وہ جا چکی تھی


وہ جیسے ہوش میں آیا اور اس ٹائم اپنا باپ سب سے بڑا دشمن لگا

اس نے البتہ شکر کی سانس بحال کی تھی


ہم اپنا گھر شفٹ کر رہے جہاں بس میں ہوں اور تم نو ون ادر مجھے ہمارے درمیان اب ڈسٹربنس بلکل نہی پسند"

شدت جزبات سے بولتے اس کی شہہ رگ کو چومتے اس کی سانسیں حلق میں اٹکائیں


ڈ۔۔ڈیڈ بلا رہے آپ کو۔۔" مزید اس کو پٹری سے اترتا دیکھ باز رکھا تھا


ایک نظر اس کو دیکھا جو سانس روکے تھی


ہاں ڈیڈ کی بیٹی کو موقع مل گیا۔۔"

اس سے پرے ہٹتے غصے سے کہا اس کا ٹوکنا بھی برا لگا

لمظ نے خوفزدہ ہوتے فوری کمفرٹر خود پر لپیٹا تھا


یہ تمہاری ساری حرکتیں مجھے زہن نشین ہیں حساب کتاب کے لیے تیار رہو۔۔۔"

اسے وارن کرتے وہ فریش ہونے کی غرض سے واشروم کی طرف بڑھا


اس کی بات پر کمفرٹر کو مٹھی میں بینچھا تھا جب روم میں کوئ ہلچل نہی ہوئ جلدی سے چہرہ باہر نکالا اور بستر سے نکلتے وہ روم سے ہی فرار ہوئ ارادہ فلحال اب اپنے کمرے میں جانے کا تھا


-------------------------------------------------------


بند کرو یہ منہوس۔۔۔"

اپنے کان کے قریب الارم کی آواز سے وہ نیند میں ہاتھ مار رہی تھی

مراد جو سویا تھا منہ پر پڑے تھپڑ سے ہڑبڑاتے اٹھا جس نے الارم کے چکر میں اس کے منہ پر تھپڑ دے مارا تھا

نیند سے پوری طرح بیدار ہوتے اب اسے اچھے سے جگانا تھا


سائیڈ پر پڑی گھڑی کو اٹھاتے اس کے کان کے قریب دوبارہ رکھا یہ الارم بھی رات اسی نے اس سے پہلے جاگنے کے لیے سیٹ کیا تھا


کیا تکیلف ہے۔۔۔"

دوبارہ الارم کی آواز سے وہ اب کے بھڑکتے اٹھی


مراد نے فوری آنکھیں بند کیں

لیکن یہ کیا خود کو بیڈ پر دیکھا اور جیسے ہی مڑی وہ زور دار چیخ نمودار ہوئ

مراد ڈر کر دور ہوا مگر جلد ہی اس کے شک ہونے سے پہلے سنبھلا

وہ یہاں کیسے وہ بھی دشمن اول کے ساتھ جو بلکل ایک انچ کے فاصلے پر اس کے ساتھ لگا آنکھیں موندے تھا


تم دو نمبر پولیس والے کیا کرا میرے ساتھ میں تمہیں چھوڑوں گی نہی مراد"


ہائے میں تو خود چاہتا ہوں نہ چھوڑو تم مجھے" دل میں خوش ہوتے وہ سوچ میں تھا


اٹھو اٹھو تم بے ہودہ بے شرم پولیس والے میں یہاں کیسے آئ۔۔۔"

اس کو نیند میں اچھا خاصہ جھنجوڑا تھا


سونے دو یار رات میں بھی جگایا تم نے"

سائیڈ لیتے اپنی بات سے اس کی جان ہوا کی


مریم کی آنکھیں پھیل گئیں رات میں جگایا کیا ہوا تھا رات میں کیا کیا تم نے میرے ساتھ مراد میں چھوڑوں گی نہی تمہیں"

وہ چیختی آپے سے باہر ہو رہی تھی


کیا مسلہ ہے تمہارے ساتھ۔۔۔" سنجیدہ ہوتے وہ آخر کار اب اٹھ بیٹھا


ک۔۔کیا ہوا تھا رات۔۔"

وہ خوفزدہ سی تھی اپنا دوپٹہ ڈھونڈا جو اسے کہی نظر نہ آیا نظر پڑی تو وہ تو وہیں صوفے سے نیچے جھول رہا تھا

مراد سے قہقہ ضبط کرنا اب مشکل تھا


دیکھو مریم میں مانتا ہوں انسان نیند میں آدھا مردہ ہوتا ہے نہی میں نے بہت روکا تمہیں مریم مگر تم۔۔۔" نظریں نیچے کیے دانستہ بات ادھوری چھوڑی


مگر کیا مراد۔۔۔"

دل دھک سے رہ گیا


دیکھو جو ہوا اسے ایکسیپٹ کر لو میں نے بھی کر لیا نہ میری بھی تو عزت

ابلتے قہقہوں کا گلا دباتے وہ چہرے پر سنجیدگی سجائے اس کا حلق تک کڑوا کر گیا


مراد تم نے میرے ساتھ۔۔۔"

وہ رو دی


ہاہاہا او مائے گوڈ مریم۔۔۔" اس کی روتو شکل دیکھ وہ ہستا چلا جا رہا تھا


میں تمہیں گنجا کر دوں گی۔۔۔"

بے شرم اس کا مزاق سمجھ میں آتے وہ رونا بھلائے اس کے اوپر ٹوٹ پڑی تھی


تو کیا خیال ہے پھر ہوش میں۔۔۔"

اس کی دونوں کلائیاں جھکڑیں تھیں اور جھکتے اس کی گردن کو ہونٹوں سے چھوا


تم اول درجے کے لوفر آوارا ہو لیو می۔۔" وہ اس کے سلگتے لمس سے بے بس سی ہوئ جو اس پر جھکے تھا


مجھے یہاں کیوں لائے تھے تم ہمت کیسے ہوئ تمہاری۔۔" اپنی کلائیاں چھڑاتے کہا


تمہیں پتہ ہے نیند میں تمہارے ساتھ کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔۔" خمار آلود لہجہ اپناتے اپنی ناک اس کی ناک سے مس کی تھی


مراد پ۔۔۔پلیز دور رہو مجھ سے وہ اس کی گرفت میں بے بس سی تھی


اللہ کرے تمہارے بچے گنجے اور کالے ہوں

اس کے نہ چھوڑنے پر دانت پیستے بددعا دی


اللہ نہ کرے وہ تم پہ جائیں۔۔۔"

مراد نے سیدھا ہوتے اسے سلگایا


واٹ تمہارا مطلب میں کالی ہوں۔۔" وہ غصے میں آگ بگولا ہوئ


نہی میں نے ایسا نہی کہا یہ تو تم نے کہا مطلب دیکھو نہ اب تمہیں یقین ہے میرے بچے تم سے ہوں گے۔۔"

کروٹ کے بل ہوتے اسے نظروں کے حصار میں لیتے اپنی بے باکی سے اس کی سیٹی گم کی


م۔۔میں نے ایسا کب کہا۔۔۔" اپنی خجالت پر قابو پاتے وہ بستر سے اٹھتے ابھی ایک پیر میں چپل اڑیسی تھی کے وہ دوبارہ اسے کینچھ چکا تھا


کیا تکلیف ہے۔۔" اب کے وہ آنکھوں میں انگارے لیے تھی


ہائے میں صدقے تم دور کر دو گی میری تکلیف۔۔" اس کی کلائ کینچھتے اپنے مزید نزدیک کیا نشیلا سا لہجہ اس کے حواس ایک بار پھر سلب کر گیا


تمہیں پتہ ہے تمہیں کس کی ضرورت ہے اس کے چہرے پر اپنا ایک ہاتھ رکھا آنکھوں میں آنکھیں گاڑے وہ پراعتماد سی ہوئ تھی


بولو نہ جان میں سن رہا۔۔۔" وہ پوری طرح جی جان سے متوجہ ہوا

ہدایت کی نیکی کی سیدھے راستے کی لوفر پن کم کرنے کی کیونکہ تم نہایت ہی زیادہ ٹھرکی قسم کے پولیس والے ہو ان سب کی اشد ضرورت ہے آپ کو مسٹر مراد جہانگیر۔۔۔"

اپنا ہاتھ اس کے چہرے سے ہٹایا اور اس کے ہاتھ کمر سے جھٹکے

وہ دانت پیستے بول رہی تھی جیسے دانتوں کے نیچے ہدایات نہی مراد ہو


سچی قسم کھاو۔۔۔" اس کی باتوں پر ڈھیٹوں کی طرح مسکرایا تھا

سچی آپ کی قسم۔۔"

وہ اس کی پہنچ سے قدرے دور ہوتے بولی


تمہارے لیے شاپنگ کی ہے میرے خیالوں سے فرصت ملے تو دیکھ لینا"

اس کی بات پر مرر کے قریب بکھرے بال باندھتے کن اکھیوں سے اسے دیکھا تھا

مانا کے تم احسان نہی لینا چاہتی مگر خدارا بدل لینا کپڑے قسم سے کام والی ماسی لگ رہی ہو۔۔۔" ویسے بھی اس کے علاوہ کوئ چوائس نہی تمہارے پاس

نارمل لہجے میں کہتے وہ آنکھوں پر بازو رکھ گیا وہ مزید شائد ابھی سونا چاہتا تھا


مریم کے ہاتھ رکے اپنی بے بسی پر بری طرح رونا آیا اس کی بات اس کے دل میں بری طرح سے چھبی تھی


----------------------------------------------------


وانیہ اور طحہ ان کے گھر تھے

لمظ اس سے گلے ملکر خوب روئ تھی


واٹ از دس لمظ بے بی۔۔۔" وہ اب پریشان ہی ہو گئ تھی


میں آپ کو یاد نہی نہ آئ آپ ناراض تھیں مجھ سے ۔۔۔"


میں کیوں ہوں گی ناراض میں اپنی بہن سے نہی ہو سکتی ناراض بس تھوڑا سا ایتو سا غصہ آیا تھا اب تمہیں دیکھ کر اتر گیا وہ بھی

ہستے انگھوٹھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے کہا اس کا نیچرل ری ایکشن تھا جانتی تھی اس وقت وہ غصے میں ہے وہ بلکل اس سے بہنوں کی طرح اٹیچ تھی وانیہ جانتی تھی وہ کچھ زیادہ حساس بھی تھی


آئ مس یو نہ۔۔۔" سوں سوں کرتے کہا

می ٹو۔۔۔" اسے ساتھ لگایا تھا


کوئ مس نہی کیا اس نے ڈرامے مجھے تو سیدھے منہ بلاتی نہی یہ "

پھوپھو کی بیٹی البتہ یہ منظر دیکھ کر زرا جیلس ہو رہی تھی

کیا تھا میں نے۔۔۔۔" وہ تیز آواز میں بولی وانیہ کو حقیقت میں وہ مس کرتی رہی تھی

ہاں ہاں کیا تھا بھئ میرے بے بی نے کیا تھا"

وانیہ نے اس کے غصے سے چیخنے پر فوری کہا


کیسے ہیں بھائ۔۔۔"

وہ لمظ کو دور ہٹاتے وجدان سے ملی


میں بلکل ٹھیک تم کیسی ہو اسے ساتھ لگاتے کہا

میں بھی بلکل ٹھیک۔۔۔"جوابا وہ مسکرائ تھی


آج کافی ٹائم بعد صدف کو گھر میں سکون کا ماحول دکھائ دیا تھا


کب کی فلائٹ تم لوگوں کی۔۔۔"

طحہ سے ملنے کے بعد وہ وہیں بیٹھ گیا تھا اور ہلکی پھلکی گفتگو میں مصروف تھا


شام سات بجے کی۔۔۔" مسکراتے اس جواب دیا وجدان کی اس دوران اس پر نظر تھی آج شام میں اس نے آفس جانا تھا مگر وہ تھی کے صبح سے اسے زچ کر رہی تھی

لمظ نے اس کی خشمگیں نگاہیں خود پر محسوس کیں مگر دیکھا نہی صبح کے بعد وہ روم میں نہی گئ تھی اپنے کپڑے چینج بھی اپنے روم میں کیے وہ آج عرصے بعد کچھ سکون بھی محسوس کر رہی تھی


کھانا لگا دوں میڈ کی آواز سے

میں زرا دیکھتی ہوں صدف نے باتوں کے دوران کہا

مما میں بھی آتی ہوں آپ کے ساتھ لمظ نے فرار ہونا بہتر جانا

وانیہ پھوپھو کو جانے کن سوالوں کے جواب دے رہی تھی اور طحہ احمد شاہ اور وجدان کے ساتھ باتوں میں مشغول تھا


کھانا کھانے کے بعد وہ پھر سے باتوں میں مصروف تھے

یونیورسٹی نہی جانا تم نے۔۔۔"وانیہ نے چائے کا سپ لیتے اس سے باتوں باتوں میں پوچھا

وجدان نے ایک نظر اس کے پھر سے بگڑتے تاثرات دیکھے


ن۔۔نہی جانا مجھے۔۔۔"

کیوں لمظ ڈگری نہی کمپلیٹ کرنی وانیہ نے زرا غصے سے کہا


نہی کرنی۔۔۔"

گھر ہی رہنا تم نے کیا فضول خیال نکالو اور یونیورسٹی دوبارہ جوائن کرو


نہی جاوں گی میں۔۔۔۔"

بھائ آپ اسے کہیں لے کر نہی گئے گھر رہ کر اس کے دماغ میں رسٹ لگ چکا ہے


میرے لیے کب ٹائم ہے آپ کے بھائ کے پاس۔۔۔"

سب کی موجودگی میں اس سے اس بات کی ہرگز توقع نہی تھی آج دن میں وہ گھر تھا خود سارا دن اسے منہ نہی لگایا تھا اور الزام اسے دے رہی تھی

بول کر وہ اب نظریں جھکائے تھی کیونکہ اس کا سامنا جو نہی کرنا تھا


شام کے قریب وہ اور صدف وانیہ کو سی آف بھی کر آئے تھے ابھی کچھ ٹائم پہلے وہ گھر واپس آیا تھا اسے دیکھا جو اچھا خاصہ اگنور کر رہی تھی


لمظ روم میں آو مجھے کام ہے۔۔"

حلق تر کرتے اسے دیکھا اس کے کام وہ اچھے سے جانتی تھی اور جو کچھ وہ کہہ چکی تھی اس کے بعد تو کسی صورت اس کا سامنا نہی چاہ رہی تھی


جلدی آو۔۔۔۔" ایک نظر دیکھتے وہ تنبہہ کرتے اوپر چلا گیا


جاو سن کے ان سنی کر رہی ہو "

پھوپھو کی آواز سے وہ کوفت میں مبتلا ہوئ تھی جو اس کی خود کی ساس سے زیادہ سخت قسم کی ساس بنی تھی


دھڑکتے دل کے ساتھ کمرے میں قدم رکھا

جیسے ہی وہ اندر گئ دروازہ لوکڈ ہونے کی آواز سے پلٹی

اسے دروازے کے ساتھ لگے دیکھا

اس کے اپنی طرف بڑھتے قدم اس کی دھڑکنیں مدھم سی کر رہے تھے


کیا ہے یہ سب۔۔۔؟

ک۔۔کیا وہ اردگرد دیکھتے انجان بنی۔۔۔


انجان نہی بنو کیا چل رہا ہے اب یہاں۔۔۔"

اس کی کنپٹی کو ہونٹوں سے چھوتے پوچھا کل رات تو ابھی پرسکون کیا تھا


کیا چل رہا ہے یہاں ابھی بھی مجھے دور کرنے کی پلینگ چل رہی نہ"

دوبارہ اپنی بات پر زور دیا تھس

وہ آنکھیں میچے تھی وہ تو بس ویسے ہی دن میں اس کا سامنا نہی کر رہی تھی ورنہ اس کے آج گھر میں میں رہنے سے وہ سکون میں تھی


پوچھ رہا ہوں کچھ وانیہ سے کیا بول رہی تھی تم۔۔۔۔"


وہ مم۔۔مجھے کہی لے کر نہی گئے آپ۔۔۔"پسینے سے تر ہوتی ہتھیلیوں سے وہ جانے کیا بول بیٹھی تھی


کہاں جانا تھا تم نے۔۔۔" آنکھوں میں حیرت لیے دریافت کیا


وہ ل۔۔لوگ جاتے نہ شادی کے بعد۔۔۔"

اللہ میں کیا بول رہی ہوں بری طرح اپنے ہونٹ کچلتے سرخ کر چکی تھی


شش باز آ جاو تم برا پیش آنے والا اب میں۔۔۔" اس کے ہونٹ دانتوں کی گرفت سے آزاد کرائے تھے


چلو پھر میں سوچ رہا ہوں ہنی مون پر چلیں جہاں بس میں اور تم۔۔۔"

اس کی کان کی لو چومتے پوچھا

اس کی حرکت اور بات پر اس کی شرٹ مٹھی میں جھکڑے وہ کانپی تھی ہمت کرتے لب وا کیے تھے


ن۔۔نو مم۔۔۔مجھے کہی نہی جانا کبھی بھی نہی وجدان مم۔۔مجھے گھر سے باہر ہی نہی جانا۔۔۔"

اس کا لہجہ پھر سے خوفزدہ لگا تھا


میں جا رہا ہوں پھر رہو تم خوش۔۔۔"

اسے دور کرتے وہ وارڈروب کی طرف بڑھا اپنا ہینگ ڈریس نکالا


ک۔۔کہاں جا رہے۔۔۔"

وہ خوفزدہ سی ہوئ

میں جا رہا ہوں پھر رہو تم خوش۔۔۔"

اسے دور کرتے وہ وارڈروب کی طرف بڑھا اور اپنا ہینگ ڈریس نکالا


ک۔۔کہاں جا رہے۔۔۔"

وہ خوفزدہ ہوئ


جہاں بھی تم پرسکون رہو دور رہو مجھ سے پلین کرو سارے، اپنے روم میں رہو جا کر جو جی میں آئے وہ کرو میری فکر نظر آ رہی مجھے"

شرٹ کے بٹن کھولتے اسے سنجیدگی سے کہا


وہ اس کے قریب گئ ابھی پروا نہی تھی وہ شرٹ کے بغیر ہے وہ ساری شرم ہٹاتے بغیر کچھ کہے اس کے مزید قریب گئ


وہ حیران ہوا اس کے ہاتھ اپنے سینے پر لپٹے محسوس ہوئے ہونٹوں پر مسکراہٹ کی چھاپ آئ تھی جسے پھر فوری سنجیدگی اختیار کی


نہی تم جاو دور مجھ سے۔۔۔" اس کے ہاتھ ہٹائے


آ۔۔آپ کیوں کر رہے ایسا م۔۔میں نہی جاوں گی

وہ رو دینے والی تھی


اچھا نہی جاو گی۔۔۔"

یہاں ثبوت دو پھر۔۔۔" اس کا چہرہ سامنے کیا اور اپنے گال پر انگلی رکھی تھی

اب اس کی آنکھیں حیرت سے دو چار ہوئیں وہ شرٹ کے بغیر تھا کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہوا اپنی بے اختیاری پر شرم سے بے حال سی ہوئ تھی وہ

دو۔۔۔"اس کی کمر سے کینچھا اس کے چہرے کے بدلتے رنگ اسے بے خود کر رہے تھے


آپ۔۔۔ "

وہ اچک چکا تھا

آپ بے شرم ہیں نیکسٹ اب جو کہا وہ کرو۔۔۔"

فقرہ کمپلیٹ کرتے اسے دیکھا


ن۔۔۔نہی نہ۔۔۔" آنکھیں پھیلائے اس سے دو قدم کا فاصلہ اختیار کیا تھا


اچھا ٹھیک ہے جاو میں جا رہا پھر"


کیا ہے آپ کو۔۔۔" روہانسے ہوتے اس کی بازو پکڑی


تم بہت چالاک ہو میں قریب چاہیے ہوں مگر فری میں تم چاہتی ہو میں بس تمہیں اپنا بے بی بنا کے رکھوں میرے کوئ جزبات ہیں تمہاری نظر میں بتاو۔۔۔"

وہ بات بدلتے خاموش ہوا اب اس کی کاروائ دوبارہ جو دیکھنی تھی

وہ شیش وپنج میں مبتلا تھی اور بالاآخر پوری ہمت جھٹاتے اس کے پاوں پر پاوں رکھے کندھے پر ہاتھ رکھتے وہ اونچی ہوئ تھی اپنے نرم لب اس کے ماتھے پر رکھے


یہاں۔۔۔" مزید اشارہ دیا

اسے دیکھا وہ آنکھیں بند کیے اس کے سامنے ہائیٹ اور عمر دونوں میں بلکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی جو اس کو اپنی ہر ادا سے قید کر چکی تھی

خاموشی سے اپنے لب اس کی بئیرڈ والی گال پر رکھتے وہ دور ہوتی کے اس کی کمر کے گرد بازو حائل کیے تھے


ٹیک کیر یور سیلف۔۔۔" اس کے بالوں پر لب رکھتے اپنی شرٹ پہنتے وہ دور ہوا

اپنی پلکیں وا کرتے خاموشی سے زخمی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی


ایسے گڈ بائے بولتے۔۔۔" روم سے نکلنے سے پہلے اس کے پاس آیا تھا جو بیڈ پر گم سم سی بیٹھی تھی

اپنا چہرہ موڑا اور آنسو ضبط کیے


کل سے یونیورسٹی جوائن کرو وانیہ سہی کہتی گھر رہ کر تمہارا دماغ خراب ہو رہا ہے"

کل ہم آوٹنگ پر بھی جائیں گے جہاں کہو گی۔۔۔" پیار سے اسے بچکارا تھا


مم۔۔مجھے کہی نہی جانا جائیں آپ بھی دور ہوں میرے سے۔۔" اسے روتے دھکہ دیا

وجدان نے بے بسی سے دیکھا وہ اچانک عجیب و غریب رویہ اختیار کرتی تھی


-------------------------------------------------------


چینج کرنے کے لیے آخر کار اسے کبرڈ کھولنی پڑی مراد شاور لے رہا تھا اس کے باہر نکلنے سے پہلے وہ چینج کر کے روم سے باہر جانا چاہتی تھی


واٹ یہ کیا ہے ؟؟؟؟

سارے دو گز کے دوپٹوں والے گہرے نیلے پیلے رنگ کے کپڑے تھے جو رنگ اس نے زندگی میں نہی پہنے تھے

ابھی وہ دیکھ ہی رہی تھی جب وہ باہر نکلا

مریم اس کے لائے ہوئے پانچ چھ سوٹ بیڈ پر پھیلائے تھی

اس کو دیکھتے اس کا پارا مزید ہائ ہوا


یہ کھٹے پیلے کپڑے ملے تھے تمہیں۔۔"

ناگواری سے دیکھتے کہا


ناشکری ہی رہنا شوہر پر بھی اور اس کی اتنی پیار سے لائ ہوئ چیزوں پر بھی

اس کو ایک نظر دیکھتے پرفیوم سپرے کیا


میں یہ نہی پہن رہی میں ڈارک کلرز نہی پہنتی اس سے بہتر۔۔۔" وہ سوچتے ہوئے کبرڈ کی طرف گئ تھی

ہاں قدرے بہتر یہ تمہاری شرٹس ہیں" ایک ہینگ ہوئ اس کی سکن کلر کی شرٹ نکالی


واپس رکھو خبرادر تم نے میری شرٹ کو ہاتھ لگایا تو شرافت سے جو لایا ہوں وہی پہنو

اس تک پہنچتے اس کے ہاتھ سے اپنئ شرٹ جھپٹی تھی


میں نہی پہنو گی میں یہی پہنو گی ضد میں آتے اس کے ہاتھ سے کینچھی


اچھا اب تمہاری انا کہاں گئ"

وہ نا چاہتے ہوئے اس کی دکھتی رگ دبا چکا تھا

غصے سے شرٹ جھٹکی تھی

مراد نے سکون سے بیڈ پر بیٹھتے شوز پہنے


نکاح کیوں کیا تھا مجھ سے جب ضرورتیں نہی پوری کرنی تھی تو کیوں گرینی کی بات مانی تھی تم مجھے ٹیز کرتے ہو پریشان نہی ہو ہر چیز کا پے کروں گی تمہیں وہ اب روتے بول رہی تھی غصہ پتہ نہی کس چیز کا آیا


خامخاں بات کیوں بڑھا رہی ہو میں نے ایسا نہی کہا۔۔"

اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے وہ یک دم پریشان ہوا اس کے رونے سے


خامخاں نہی بڑھا رہی تمہیں اندازہ بھی ہے میں کس تکلیف سے گزر رہی ہوں مراد نہی ہے تمہیں اندازہ مراد نہی ہے میں اگر خود کو مضبوط ظاہر کر رہی ہوں اس کا ہرگز مطلب نہی ہے میں مضبوط ہوں۔۔۔"

روتے اس کے ہاتھ بری طرح جھٹکے


دو منٹ تک وہ اس کو یوں روتا دیکھتا رہا

مراد نے زبردستی اس کا سر اپنے کندھے پر رکھا


مراد میں ایسی ہی ہوں شروع سے ہمارا گزارا نہی ہو گا اسے روتے کہا


تم نے پہلے ہی سوچ لیا ہے۔۔۔"

مراد کے ہونٹ مسکراہٹ میں ڈھلے


مجھے نہی پہننے وہ ڈارک کلرز ۔۔۔"اصل مدعے کی طرف آئ


مریم مجھے تم اسی ڈریسنگ میں چاہیے ہو رات میں تم یوز کر سکتی ہو میری شرٹس مگر دن میں تم کیجول لڑکیوں والی ڈریسنگ میں ہی مجھے ملو گھر میں میل ملازم بھی ہیں از دیٹ کلیر

اس کے قریب جاتے اب اس نے پیار سے کہا تھا


مجھے ایکسپیرینس نہی تھا خیر جاو چینج کرو اب اتنے برے کلر بھی نہی ہیں یہ دیکھو یہ ریڈ والا اچھا ہے اس کے ساتھ لگایا تھا

جسے بری طرح اس نے جھٹکا مراد نے اب کے اس کی حرکت پر غصہ ضبط کیا


کیا چاہ رہی ہو تم سب فضول حرکتوں کے مقاصد میں تمہیں پھر سے سمجھا رہا ہوں جو فطور تم نے بھرے ہیں نہ کے ان ڈراموں سے مجھ سے چھٹکارا حاصل ہو گا تو ناممکن باہر آو سوگ منانے چھوڑو مجھے ڈنر سرو کرو"


کیوں نوکر ختم ہو گئے گھر کے ۔۔۔"

اس کے دروازے تک پہنچتے وہ رونا دھونا بھلائے پھر سے تیز لہجے میں بولی

نہی نوکر نہی ختم ہوئے پر میرے کام تم ہی کرو گی گرینی کی نصحتیں بھول گئ تم" اسے یاد دلایا تھا


جلدی آو مجھے لیٹ نہی ہونا آ کر کھانا دو جلدی مطلب جلدی ویسے مجھے پے کرنے کا اگر اتنا شوق ہے تو میرے کام کرو ثواب بھی ملے گا اور تمہیں کچھ مفت بھی نہی لگے گا"


اس کی بات پر پیر پٹختے وہ باہر کیچن میں آئ


مجھے بھنڈی نہی پسند آملیٹ بنا کر لاو

کھانا گرم کرتے ٹیبل پر رکھا تو اگلی فرمائش آئ


آدھی رات تمہیں آملیٹ کھانا۔۔۔"چشمے میں آنکھیں سکیڑیں

کیوں آملیٹ کھانے کا کوئ خاص ٹائم ہے بنا کر لاو

اپنی مٹھی زور سے بند کیے اس کے نخرے دیکھ رہی تھی

پانچ سے سات منٹ بعد وہ سرخ آنکھوں سے پلیٹ پکڑ کر لائ


کیا جنگ لڑ کر آئ ہو ۔۔۔"نوالہ لیتے اسے ٹیبل پر سر رکھے دیکھ پوچھا

میں نے پیاز کبھی نہی کاٹا تھا مراد ہمیشہ گرینی کاٹ کر دیتی تھیں مجھے

اب کے مراد کو اس مصنوعی آنسووں میں حقیقی آنسووں کی آمیزیش بھی نظر آئ تھی


سوری مریم ۔۔۔۔"

حیرت سے اس کے الفاظ سنے اور اسے دیکھا وہ برتن سنک میں رکھ رہا تھا


میرے بیٹے کو ان کاموں پر بھی لگا دیا خود نہی کر سکتی تو ملازم سے بول دیتی

مراد کی ماں کی آواز سے وہ ہوش میں آئ


آنٹی میں نہی وہ خود گیا ہے میں جا رہی تھی رکھنے

وہ پھر سے شرمندہ ہوئ


گیا ہے" وہ حیران ہوئیں

وہ شوہر ہے تمہارا نوکر نہی پڑھی لکھی ہو تم وہ اس کے اچھے خاصے لتے لے رہیں تھیں


جی گئے ہیں میں خیال کروں گی ہونٹ پھلائے تھے

یہ تو طے ہے مریم تم اپنی ساس کو شائد کبھی نہی مطمئین کر سکو گی یہ سوچ اس کے دماغ میں آ رہی تھی


اچھا موم میں چلتا ہوں وہ دونوں اس کی طرف متوجہ ہوئے

تم اپنی دن کی کیوں نہی کر وا رہے ہو مراد رات میں تم جاتے ہو

اللہ کرے رات کی ہی رہے" کلستے وہ بڑبڑائ


جی موم میں بھی سوچ رہا ہوں اب رات کی ڈیوٹی چینج کی جائے مریم بھی کہہ رہی تھی اس کی طرف دیکھتے آنکھ دباتے کہا

وہ جو پانی پی رہی تھی بری طرح اسے اچھو لگا


دھیان سے بیوی مجھے پتہ ہے تم خوش ہو پر اتنی زیادہ خوشی کے منہ سے فوارے ہی چھوڑ رہی ہو

اس کی کمر سہلاتے مزید آگ لگائ تھی

آہ۔۔۔" وہ کراہا

کیا ہوا مراد۔۔۔"اس کی ماں فکرمند ہوئ

جان کیا ہوا۔۔۔" ٹیبل پر پڑی چھری اٹھاتے اس کی نوک اس کے پیٹ پر رکھتے وہ معصومیت کے سارے ریکارڈ توڑے تھی

کچھ نہی ہوا دیکھتا ہوں تمہیں بعد میں پاگل لڑکی۔۔۔"

چھری کی نوک کے آگے ہاتھ رکھتے اسے وارن کیا

-----------------------------------------------------


وہ گاڑی روکتے باہر نکلا

بیورو میں اینٹر ہوتے وہ مخصوص آفس کی طرف بڑھا

وہاں موجود لوگ پل بھر کے لیے اس کی طرف متوجہ ہوئے جو بلیو جینز پر گرے شرٹ کے بازو رف سے طریقے سے فولڈ کیے تھا


یو آر لیٹ وجدان

اونلی ون منٹ سر۔۔۔" کلائ میں پہنی واچ ان کے سامنے کی تھی

فائن۔۔۔

وہ سامنے والی خالی چیر پر بیٹھا

ان کی بات سننے کے بعد وہ چند لمحے سوچنے کے بعد بولا

میں اس کیس سے کوئیٹ کر رہا ہوں"


وائے۔۔۔" ایس پی کو اس پر غصہ آیا دوبارہ مداخلت پر


کیونکہ میں صرف ابھی زیان لغاری کے کیس پر ہی فوکس کر رہا ہوں

سنجیدگی سے کہا


وہ جسے اپنی بیوی کے لیے فرار ہونے کا موقع دے دیا تم نے اور ابھی تک نہ پکڑ پائے۔۔۔"

ادھر بیٹھا ایک بندہ تنزیہ بولا تھا


شٹ اپ میری بیوی کا زکر اگر کیا نہ تو حشر بگاڑ دوں گا وہ میری زاتی دشمنی کے علاوہ بھی مجرم ہے سمجھے"

بس نہی چل رہا تھا اس کے ٹونٹ پر اس کا منہ توڑ دے

تم دونوں بحث کرنا بند کرو اے ایس پی کو دوبارہ مداخلت کرنی پڑی تھی

پر وہ غصے سے اٹھا


باپ کی وجہ سے اکڑ۔۔۔" دوبارہ اپنے پیچھے تنز سنا


اب کے اس کے گریبان تک پہنچا وہ

میرا باپ پرائم منیسٹر نہی ہے سمجھے اور اگر باپ کی وجہ سے اکڑ ہوتی نہ تو تم یہاں بیٹھے نہ ہوتے اپنی زبان قابو میں رکھو ورنہ اس کا بہترین استعمال مجھے بھی آتا ہے

اسے شدید غصہ آیا اس معاملے میں ہر بندے پر آتا تھا جس نے کبھی بھی ان کی سیاست کا فائدہ اپنے زاتی مقصد کے لیے نہی اٹھایا تھا اول تو اسے سیاست سے ہی چڑھ تھی


وجدان لیو ناو۔۔۔"

جا ہی رہا ہوں باہر اس کا کارلر جھٹکتے وہ غصے سے دیکھتے باہر نکلا


سر دیکھ رہے آپ کیسے باہر گیا ہے اس کی نظر میں آپ کی بھی ویلیو نہی حالانکہ آپ کی پوسٹ اس سے اوپر ہے

اے ایس پی کو اٹھانے والے چمچے کافی موجود تھے

جو یہ کام بہتر طریقے سے انجام دے رہے تھے


--------------------------------------------------------


جی سر۔۔۔" ہڑبڑی میں فون اٹھایا


صرف دو دن کا ٹائم ہے تمہارے پاس اگر اس دن اس کا وہ نمبر ٹریس ہوا تھا تو مطلب وہ یہی پاکستان چھپا ہے اس کا فون نمبر لوکیشن ساری انفارمیشن مجھے چاہیے سمجھے

وہ جلد سے جلد اس بندے کو ڈھونڈنا چاہتا تھا


دو دن بس۔۔۔" وہ بچارا پریشان ہوا تھا


-------------------------------------------------------


وہ روم سے فریش ہو کر باہر آئ رات کی نسبت اب موڈ فریش تھا اس کا

وجدان پر کچھ زیادہ ڈیپینڈ کر رہی تھی وہ یہ ہرگز نہی چاہتی تھی کے وہ اس کی عادی ہو جائے کیونکہ اکثر یہ اس کے ساتھ ہوتا تھا جس کی چیز کی وہ عادی ہو جاتی تھی پھر اس کے بغیر اپنا گزرا ناممکن سا لگتا تھا۔۔۔۔

سب سے زیادہ خوشی اسے پھوپھو لوگوں کے واپس جانے کی خبر سے ہوئ


ابھی وہ یہی سوچ رہی تھی کے اس کے فون پر رنگ ہوئ

وہ حیران ہوئ نمبر دیکھ کر

کیسی ہو بھول گئ نہ۔۔۔ یونی نہی آنا"

بریک پر پاوں رکھ لو عزہ اسے غصہ آیا


اچھا تو پھر یونی کیوں نہی آ رہی"

کیونکہ مجھے نہی آنا ہے اپنے تراشیدہ ناخنوں کو دیکھتے کہا

کیوں۔۔۔؟؟؟؟؟

بس ویسے ہی

گھر رہ کہ بچے پالنے تم نے خیر اس کے لیے بھی ماں کا ایجوکیٹڈ ہونا ضروری ہے


ہاں پالنے ہے اور میں ان پڑھ نہی ہوں سمجھی شدید بیزاریت ہوتی تھی جو بھی اسے دوبارہ یونیورسٹی جوائن کا کہتا تھا اس حادثے کے بعد وہ باہر ہی نہی جانا چاہتی تھی


واہ ویسے مجھے خالہ بنانے والی کوئ خوشخبری۔۔۔"ہستے اسے چھیڑا تھا


شٹ اپ۔۔۔"وہ ارد گرد دیکھتے سٹپٹائ تھی جیسے کسی نے سن ہی نہ لیا ہو


ویسے لمظ وجدان بھائ

تم نے فضول بولنا ٹھیک ہے

اچھا سنو تو۔۔۔۔۔

ابھی وہ مزید بولتی کے وہ فون کاٹ چکی تھی

جب دوبارہ رنگ ہوئ


اگر اب تم نے بچے بچے کیا نہ تو دیکھنا

کونسے بچے۔۔۔"

فون سامنے کرتے وہ بری طرح بھوکھلائ


ش۔۔کوئ نہی آپ کہاں کیسے۔۔ "

خود پر بامشکل قابو پایا تھا


کیا بول رہی ہو ٹھیک ہو نہ۔۔۔" وجدان پریشان ہوا

وہ رات وہاں سے جانے کے بعد بھی اس کے رویے سے پریشان تھا


نہئ ٹھیک میں۔۔۔" وہ اس پر چڑھ دوڑی

کر لوں گا میں پھر آج آ کر۔۔۔اس کی گھمبیر آواز دھڑکنوں میں اشتعال بھرپا کر گئ

بولنا نہی کچھ۔۔۔" اسے چپ دیکھ کہا تھا


شام میں ریڈی رہنا آج ہم لمبی سی واک پر جائیں گے اوکے


نہی جانا مم۔۔۔مجھے رات میں رکے تھے آپ۔۔۔" غصے میں بول تو دیا تھا مگر اب جانتی تھی اسے موقع مل جائے گا وہ یہ بات نہی چھوڑے گا


تمہیں روکنے کے طریقے ہی نہی آتے پہلے طریقے سیکھو۔۔۔" مسکراہٹ ضبط کرتے اسے سنایا

اس کی بات نے اس کے وجود میں دھواں سا بھر دیا تھا

جانا ہے میرے ساتھ ریڈی رہنا"

اسے باہر ہر حال میں لے کر جانا چاہتا تھا تاکہ اس کا خوف کچھ کم ہو

روم میں ہوتی کھٹ پٹ سے کوفت سے کمبل چہرے سے ہٹایا تھا گھڑی پر ایک نظر ڈالی دن کے بارہ بجنے والے تھے رات لیٹ آنے کی وجہ سے اگلا آدھا دن وہ سو کر ہی گزارتا تھا


کہاں جانا تم نے۔۔۔؟

اسے ہینڈ بیگ کے ساتھ لگے دیکھ کہا

سو جاو چپ کر کے" وہ سٹپٹائ ایک نظر ڈالتے وہ اپنے کام میں بزی ہوئ تھی


اب وہ بستر سے باہر نکلا تھا سفید پیروں میں چپل اڑیستے اس تک آیا نیند سے زہن ابھی بھی بیدار نہی تھا


کہاں جا رہی ہو۔۔۔" اپنے کان کے قریب اس کی آواز سے وہ بری طرح اچھلی


یہ کیا طریقہ تھا جان نکال دی میری۔۔" وہ بے ترتیب ہوئ دھڑکنیں سنبھالتے گھورتے بولی


تم ڈرتی بھی ہو سٹرینج۔۔"اب وہ اٹھ گیا تھا تو دور ہوتے صوفے پر بیٹھے اسے غور سے دیکھ رہا تھا پیلے رنگ کی قمیض میں بالوں کی چٹیا بنائے وہ اسے اس وقت گھریلو لڑکی لگی مراد نے بامشکل اپنی ہسی ضبط کی کیونکہ اگر اسے پتہ چل جاتا وہ اس کے حلیے کو دیکھتے ہس رہا ہے تو وہ سر پھاڑنے میں دیر نہ لگاتئ


مریم تمیز سے بتا دو ورنہ۔۔۔"

بینک جا رہئ ہوں سکون آ جائے تمہاری جان کو"ایک نظر اسے دیکھتے بیزاری سے جواب دیا


کیوں۔۔ ؟ اس نے ابرو اچکاتے پوچھا


کیوں جاتے ہیں بینک۔۔۔"اس کی عقل پر شبہ ہوا


مریم کونسا وائرس تمہارے اندر ہے جو تمہیں سکون نہی لینے دیتا"

مراد اصل میں زچ ہوا تھا

جو تمہارے اندر ہے کم از کم وہ نہی ہے مجھ میں الحمدللہ "


یہ گز بھر کی زبان قابو بھی رکھ لیا کرو ہر وقت اپنے جوہر دکھانے کو تیار رہتی ہے"

وہ واشروم کی طرف بڑھا تھا


نہ مجبور کرو مجھے تو نہ دیکھاوں میں تمہیں۔۔۔۔۔۔۔"

اسے پیچھے سے ہانکتے وہ باہر نکلتی چلی گئ

گھر سے باہر نکلتے وہ روڈ پر کھڑی تھی

حیرت کا شدید جھٹکا لگا جب وہ اسی رف سے حلیے میں بلیو ٹراوزر اور سفید ٹی شرٹ میں سن گلاسس لگائے گاڑی میں موجود ملا


بیٹھو۔۔" شیشہ نیچے کرتے کہا

روڈ پر کوئ تماشہ نہی چاہتی تھی وہ کھولتے خون پر قابو پاتے چپ چاپ بیٹھ گئ


کتنے پیسے چاہیے تمہیں۔۔۔"

ڈرائیو کرتے ونڈ سکرین پر اس کی نظر تھی جب اس کی بات سے وہ اس کی طرف مڑی تھی


میرے پاس ہیں۔۔۔" اپنی بات پر زور دیا تھا


مریم کیا ہے یہ سب میں چپ ہوں تمہارے رویے سے اس کا ہرگز مطلب نہی ہے تم منمانیاں کرو"

اب کے اسے ایک نظر دیکھا تھا


ہم نارمل کپل ہیں۔۔۔" تنزیہ کہا


کوشش سے بنا تو جا سکتا ہے۔۔۔" اسے قدرے سمجھایا

یہی روکو روڈ پر نظر آتے بینک کو دیکھتے کہا

مراد کو اپنی بات اگنور کرنے پر شدید تپ چڑھی تھی

گاڑی سڑک پر روکے تھا وہ اتر کر چلی گئ

آدھہ گھنٹہ ہو چلا تھا وہ واپس نہی آئ آخر کار اسے نکلنا پڑا


وہ کریڈیٹ کارڈ لیے اے ٹی ایم کے پاس کھڑی تھی اور کچھ اماونٹ اکاونٹ سے نکالتے بیگ میں رکھی تھی

جب آواز سے وہ چونکی اشتعال، غصہ نفرت ان سب کی لہر وجود میں دوڑی


یہ پہلے یہ چیک کیش کرو۔۔۔"

سر آپ لائن میں کھڑے ہوں باری پر کرتے ہیں

مینجر نے آرام سے کہا


دل تو چاہ رہا ہے یہی تمہیں دنیا کے سامنے شوٹ کر دوں اگلا سانس بھی تمہیں نصیب نہ ہو"

وہ جو بحث کرنا چاہ رہا تھا کرخت نسوانی آواز سے پلٹا اسے سر سے پاوں تک کمینگی سے دیکھا


کیسی ہو ڈیئر مریم ڈارلنگ کہاں غائب ہو نظر ہی نہی آتی"

وہ پوکٹ میں ایک ہاتھ ڈالے ہستے بولا تھا


جسٹ شٹ اپ زلیل اس کا گریبان وہ مٹھی میں لے چکی تھی۔۔"

یک دم سب اس طرف متوجہ ہوئے


واٹ ربش" وہ اس افتاد کے لیے بلکل تیار نہی تھا


میں تمہارا وہ حشر کروں گیں تم یاد رکھو گے مجھے کمزور سمجھتے ہو بزدل آئ ول کل یو دس ٹائم ۔۔۔'

سرخ انگارہ آنکھوں سے دیکھتے اسے کہا

اسے دور جھٹکا دیا تھا وہ پیچھے گرتی کے دو مظبوط ہاتھوں کی گرفت میں آئ


لیو می میں اس کمینے کا قتل کر دوں گی۔۔"

مراد کے ہاتھوں میں زخمی شیرنی بنی تھی جس نے بس کسی طرح اپنے شکار پر ٹوٹ پڑنا تھا


سوری سر یہ تھوڑی پاگل ہے۔۔"

اسے خود سے لگائے اس نے معزرت خواہ لہجے میں کہا

مریم نے حیرت سے پلٹ کر اسے دیکھا تھا

اور اپنے کندھوں سے اس کے ہاتھ جھٹکنے کی پوری کوشش کی


وہ پوری طرح سے اس سے خود کو چھڑوا رہی تھی جب وہ اسے زبردستی بینک سے کینچھتے باہر لایا

کیا تکلیف ہے تمہیں اندازہ بھی ہے کیا کہا تم نے۔۔" سڑک پر آتے اس سے دور ہوتے وہ چیخی


گاڑی میں بیٹھو۔۔۔"

مراد نے فلحال مٹھیاں بھینچتے غصہ ضبط کیا تھا


میں تمہارے ساتھ نہی جاوں گی سنا تم نے چیٹر انسان ۔۔۔"

اسے دھکہ دیتے بے دردی سے آنسو رگڑتے وہ دوسری ساییڈ کو چلتی بنی ابھی دو قدم ہی لیے تھے جب بری طرح بازو کو جھٹکا لگا اور وہ کینچھتے اسے گاڑی میں بری طرح پٹخ چکا تھا


وہ کھولتی کے فوری سے پہلے اپنی سائیڈ سے لوکڈ کی


سٹوپڈ جاہل پولیس والے مراد میں اب تمہارا قتل بھی کر دوں گی نکالو باہر مجھے"

اسے سکون سے بیٹھا دیکھ وہ روتے چیختی چلی جا رہی تھی

اسے اپنی سیٹ کی طرف کینچھا تھا

مریم کی خوف سے آنکھیں پھیل گئیں جب پسٹل اپنی کنپٹی پر محسوس ہوا


بولو کہاں سے جان نکالوں تمہاری کنپٹی پر سے پسٹل لاتے اس کی گردن کی شہہ رگ تک لایا

وہ خوفزدہ سی سرخ رنگت سے اس کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہی تھی


بولو۔۔۔۔"ٹریگر پر ہاتھ رکھا تھا


تم م۔۔مار دو گے۔۔ " حلق سے اب اس کے اواز نہی برامد ہو رہی تھی ارد گرد دیکھا گاڑی پر بلیک شیشے چڑھے تھے چیخنے کا کوئ فائدہ ہی نہی تھا


چیخنے کا انجام ایسا ہی ہونا تھا۔۔۔" اسے باور کرایا

کہو کیا تھا یہ اندر عقل نام کی چیز ہے تمہارے اندر۔۔۔"

اطمینان سے اس کی بات بدلی تھی


تم مجھے کہہ رہے یہ ہاں اندازہ ہے۔۔۔" ساتھ وہ اس کے ہاتھ میں موجود پسٹل بھی دیکھ رہی تھی


بس ایک لفظ نہی درشتگی سے انگلی اٹھاتے وہ سرد لہجے میں اس کے اوسان خطا کر گیا تھا


مردوں سے مقابلے کرتی ہیں لڑکیاں بے وقوف کب عقل آئ گی تمہیں مریم یہ گن لو تم یا تو مجھے شوٹ کر دو یا خود کو ورنہ میں یہ نیک فریضہ خود انجام دے دوں گا"

اپنی پسٹل اس کی گود میں پھینکی

اس کا وزن وہ اپنی گود میں محسوس کرتے اس کی حرکت سے سکتے میں ہوئ جلد ہی اس کیفیت سے باہر نکلی

تم ایسا کیسے کہہ سکتے ہو جانتے ہو اس نے میرا گھر سب تباہ کر دیا گرینی چھوڑ گئیں مجھے مراد پھر بھی تم روتے پسٹل بامشکل اٹھاتے پچھلی سیٹ پر پھنکی تھی


تو پاگل لڑکی تمہیں کیسے پتہ اس نے کیا ہے۔۔" مراد کا دل چاہا اسے سڑک پر پھینک دے


کیونکہ اس نے دھمکی دی مجھے وہ چلائ


بے وقوف ثبوت چاہیے ہوتا ہے راہ چلتے جاہل پن نہی دکھاتے میں بھی کس پاگل پتھر کو سمجھا رہا ہوں۔۔۔" اپنے ماتھے کو مسلا تھا


شٹ اپ مراد۔۔۔" ڈیش بورڈ پر پڑی پانی کی بوتل اس کی طرف اچھالی تھی جسے بروقت وہ پکڑ چکا تھا

مریم سچ سننا پسند کرو گی میں چپ تھا تم مزید ہرٹ ہو گی مگر جو تمہاری حرکتیں ہیں نہ مجھے لگتا ہے تم میرا دماغ پاگل کر دو گی"

اس نے کل رات پتہ چلی بات بتانے کا فیصلہ کیا وہ نہی چاہتا تھا وہ تکلیف میں ہو


مجھے کچھ نہی سننا۔۔۔" منہ دوسری طرف موڑا تھا


سننا تو پڑے گا تمہیں۔۔۔" لمحے بھر کو اس کو روتے ہوئے دیکھتا رہا

مریم تمہارے گھر شورٹ سرکٹ ہوا تھا جس سے آگ پھیلی" بتاتے اسے دیکھا جو بے یقین سی تھی


جھوٹ نہ جھوٹ بول رہے مجھے پاگل بنا رہے اس شخص نے دھمکی دی تھی مجھے اس دن"

وہ بری طرح چلائے جا رہی تھی


سچ ہے یہ اکسیپٹ کرو دھمکی سے کیا ہوتا ہے کوئ بھی دے سکتا ہے کل رات تمہارے گھر کی ساری چھان بین کی رپورٹس سے کلیر ہو گیا ہے"اس پر حقیقت واضع کی

جھوٹ اس نے مجھے کہا تھا کے گھر جاو گی تو سب جلا ہو گا وہ بے یقینی کی کیفیت میں اس کی شکل دیکھ رہی تھی

تم کبھی کسی بات کو مانتی بھی ہو" گاڑی سٹارٹ کرتے اسے دکھ سے دیکھا تھا

نہی ایمپوسیبل میں ہر چیز کی بروقت مینٹینس کرتی تھی چاہے بجلی ہو یا دوسری چیز" وہ خود سے خوفزدہ سی بڑبڑا رہی تھی


------------------------------------------------------


لمظ تیار تو ہو۔۔۔"

کیوں مما۔۔" وہ ان کی اپنے روم میں آواز سے حیران ہوئ روم میں وہ ڈریسنگ ٹھیک کر رہی تھی جو اکثر وہ اب غصے میں پھیلا دیتی تھی


کیوں ہوتے تیار۔۔۔"

وہ کبرڈ کی طرف بڑھیں اس کا ہینگ مہرون ڈریس نکالا


مما کیوں۔۔۔۔" وہ ابھی بھی شیش و پنج میں مبتلا تھی


سوال تو تم اتنے کرتی ہو نہ۔۔۔" اس کے چہرے کی حیرانی دیکھتے کہا

پہن کر آو۔۔"اسے تھمایا تھا

وہ انکار کرنا چاہ رہی تھی مگر صدف کو دیکھا جنہوں نے اپنی مرضی سے پہلی دفعہ اس سے کچھ کہا تھا

دو منٹ بعد وہ چینج کر کے آئ

اس کی سفید رنگت پر وہ مہرون کلر کافی اٹھ رہا تھا شورٹ گھٹنوں تک آتی شرٹ جس پر سکن کام تھا

اچھی لگ رہی ہو اب "اسے دیکھتے مسکراتے کہا

تھوڑا سا تیار بھی ہو لیا کرو یہ میک اپ یوز کے لیے ہے ڈریسنگ پر پڑے کاسٹمیٹکس کو دیکھتے اسے احساس دلایا


جی۔۔۔"

کیا وجدان نے کہا ہے یہ سب مما سے وہ سوچ میں تھی جب ان کی بات سے شرمندہ ہوئ


میرا بیٹا اگر کچھ کہتا نہی ہے تو اس کا خیال کیا کرو ورنہ اب سخت ساس بنو گی میں"

وہ لاعلم تھی اس بات سے کے وہ آج اسے باہر لے کر جا رہا ہے بس ویسے ہی اس کا رف سا حلیہ دیکھ اور ان کے رشتے کی نوعیت سے وہ اسے تیار ہونے کا بولنے آج گئیں تھیں کوئ خاطر خواہ بہتری انہیں نظر نہی آئ تھی


آپ میری ساس کبھی بن ہی نہی سکتیں ہیں۔۔"

مسکراتے اپنی شرٹ کے پیچھے موجود ڈوری باندھی تھی

وہ مسکرائیں پھر خیال کیا کرو ورنہ بن جاوں گی۔۔۔"

یہ پھوپھو اپنی روح آپ میں تو نہی چھوڑ گئیں" بال کھولتے برش کیے تھے


شائد۔۔۔"

نہ کریں مما۔۔" وہ ہستے بولی

کچھ ٹائم بعد وہ بولتے جا چکیں تھیں


نوٹ بیڈ اپنے بال سائیڈ سے ٹوئسٹ بناتے پن میں مقید کیے باقی کھلے چھوڑے ہی خود کو دیکھا

جانے اس کے زہن میں خیال آیا جیولری بوکس نکالا تھا اس میں سے بس گلے میں موجود چین سے ہی ملتے جلتے چھوٹے سے ایئر رنگ پہنے

ہلکا سا میک اپ کرتے لائنر ہاتھ میں لیا تھا

کوشش کے باوجود نہی لگا سکی

یہ کیوں نہی لگانا آتا مجھے شدید غصہ آیا تھا چھوڑو دفعہ کرو ایسے ہی پیاری میں منہ بگاڑتے اسے ڈریسنگ پر رکھا

اس کے پرفیومز دیکھے وہ ڈھونڈ رہی تھی جو وہ لگاتا ہے سارے ہاتھ پر سپرے کیے

کونسا ہے کہاں چھپایا ہوا ہے وہ جھنجلائ ڈریسنگ پر پڑے پانچ پرفیومز چیک کر چکی تھی پر وہ والا نہی ملا یک دم نظر ایک ڈریسنگ کے کورنر پر گرے پر پڑی جھکتے وہ اٹھایا تھا

یہی والا لگاتے ہیں لگایا کم اور ضائع زیادہ کیا تھا

واہ میں پیاری لگ رہی ہوں" تیار ہوتے موڈ بھی چینج ہوا تھا

ساری چیزیں سمیٹی

پر میں تیار کیوں ہوئیں ہوں وجدان سوچیں گے میں ویٹ میں ہوں یہ سوچ آتے اب اسے شرم آ رہی تھی

کچھ نہی ہوتا شوہر کے لیے ہو جاتے ہیں تیار

جی نہی میں کوئ نہی ان کے لیے ہوئ ایویں شوخے ہو جائیں گے اور پھر اس کی حرکتیں سوچتے وہ تنہائ میں بھی شرمندہ سی ہوئ

یہی سوچتے وہ لاشعوری میں اس کا انتظار کر رہی تھی


یہ لمظ ہے۔۔" احمد شاہ کی مسکراتی آواز سے وہ شرمندہ ہوئ

ڈیڈ بری لگ رہی میں" خود کو دیکھتے عجیب لگا بلکل جیسے وہ کوئ شو پیس ہو

ڈنر بھی نہی کیا تھا کے میک اپ نہ خراب ہو صدف نے کتنی بار کہا کچھ کھا لو مگر وہ انکار کر چکی تھی مجھے بھوک نہی ہے کہہ کے کیونکہ وہ اسے اب اپنی تیاری اصل میں دکھانا چاہتی تھی


نہی اچھی لگ رہی ہو کوئ بیٹی کبھی باپ کو بری لگی"

ان کا محبت بھرا لہجہ سن کر وہ سکون میں ہوئ

ان کی محبت سے اپنے ماں باپ تو کبھی یاد نہی آئے تھے پر اکثر جب بہت زیادہ اپ سیٹ ہوتی پھر ان کی کمی ضرور محسوس ہوتی تھی


مما مجھے نہ ایسے لگ رہا ہے میں آدھی رات کو تیار ہوئی پینڈو لگ رہی ہوں"

لاونج میں بیٹھے کہا جو چائے پی رہیں تھیں حیران ہوئیں

لمظ اتنی الٹی باتیں کہاں سے لاتی ہو دماغ میں

پیاری لگ رہی ہو۔۔" اسے جھڑکا تھا

وہ دونوں روم میں چلے گئے اسے سناٹے سے عجیب وحشت ہوئ

میرا دل کرتا ہے اپنے روم میں شفٹ ہو جاوں اوپر دیکھتے اسے ہول اٹھے نیچے تو پھر بھی صدف کے روم کے ساتھ اس کا روم تھا

نو بجے وہ لاونج سے بے دلی سے اٹھی

دل چاہ رہا تھا اب سب اتار کر پھینک دے وہ نہی آیا تھا ابھی تک


وہ تھکا سا گھر کے لاونج میں داخل ہوا

لمظ کہاں ہے مما اردگرد دیکھتے پہلے اس کا پوچھا

وہ ادھر ہی تھی اپنے روم سے وہ پانی کا جگ لینے آئیں تھیں

شائد روم میں چلی گئ ہو وجدان اس نے ڈنر نہی کیا ہمارے ساتھ وہ مجھے لگتا ہے تمہارا ویٹ کر رہی تھی"

اپنے تئیں انہوں نے اخذ کرتے اسے کہا


واٹ یہ لڑکی۔۔۔" لمظ کیوں میری جان ہلکان کر رہی ہو" یہ سوچتے اوپر قدم بڑھائے

وہ نہ چاہتے ہوئے بھی لیٹ ہو گیا تھا


روم میں آتے حیرت سے اس کا سجا سنورا روپ دیکھا ڈریسنگ کے آگے کھڑی وہ شائد میک اپ اور ایئر رنگز اتارنے کی تیاری میں تھی

دو منٹ میں شال لے کر باہر آو میں گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں"

فلحال اس سے نظریں چراتے کہا تھا

اس کی آواز سے سرعت سے وہ پلٹی اور اسے دیکھا


نہی جانا مجھے کہیں بھی سنا آپ نے"

وہ حد درجہ غصیلے لہجے میں بولی اس بندے کے انتظار میں وہ آدھی ہوئ تھی


پچھلے سین بھول گئ ہو سوئیٹ ہارٹ"

اس کے قریب قدم بڑھاتے اس کی گلابی لبوں پر نظریں ٹھہریں تھیں جن پر شائد وہ لپسٹک لگائے تھی


واللہ ان کے قاتل لب

اس پر غضب ڈھاتی سرخیاں


اس کے اتنے بے باک جملے سے فوری سے پہلے اپنے چہرے کو چھپا چکی تھی


کیا یہ کر کے تمہیں لگ رہا ہے تم مجھے روک سکو گی۔۔۔۔"

اس کے ہاتھ ہٹائے تھے


خبردار آپ نے میری لپسٹک خراب کی تو۔۔۔"

دو قدم مزید پیچھے ہوتے وہ ڈرتے ڈریسنگ کے ساتھ لگ چکی تھی


خیال کرو یار یہ حد بندیاں بری طرح لے ڈوبیں گیں ہمیں"

وجدان پلیز۔۔۔۔"

اسے جھکتا دیکھ وہ آنکھیں بند کیے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ چکی تھی

جھکتے اس کے کندھے پر ہونٹ رکھے تھے


آنکھیں کھول لو ڈارلنگ فلحال لپسٹک نہی خراب کی اب جلدی سے باہر آو ہم واک پر جا رہے ہیں"

مسکراہٹ ضبط کی تھی

اس کے دور ہونے سے وہ فوری ہوش میں آئ تھی


پہلی بات گاڑی میں واک نہی ہوتی دوسری بات مجھے کوئ احسان نہی چاہیے

وہ شائد غصے میں تھی تبھی اس کے عمل کے بعد بھی اتنے آرام سے جواب دے رہی تھی


ایسے تو ایسے سہی۔۔۔" اس کی آنکھوں کی چمک اسے خوفزدہ کر گئ

نو م۔۔میں وجدان دور رہیں

اگلے لمحے وہ اس کی باہنوں میں تھی

اب بولو۔۔"

جھکتے اس کے کانوں میں سرگوشی کی اور روم سے باہر قدم بڑھائے تھے


م۔۔میں اتارے میں چل لوں گیں سب دیکھیں گے وجدان"

اس کی شرٹ میں شرمندگی سے منہ چھپایا تھا

حالانکہ لاونج میں کوئ بھی نہی تھا


دیکھنے دو۔۔" فرنٹ ڈور کھولتے اسے اندر بٹھایا

اور ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی


--------------------------------------------------------


وہ حیران تھا ڈنر میں سالن اس نے بنایا تھا

ڈنر سرو کرتے بھی وہ گم سم سی تھی


مریم بیٹھ کر کھا لو تم بھی۔۔۔خود کھانا پلیٹ میں لیتے اسے کہا

وہ کسی اور دنیا میں پہنچی ہوئ تھی اس کی بات نہی سن پائ

مراد نے اس کا ہاتھ پکڑتے ڈائینگ کی چیئر کینچھتے بیٹھایا

وہ ہوش میں آئ مگر بولی کچھ بھی نہی

اس کی پلیٹ میں خود اس نے ایک خشک روٹی نکالی

مجھے نہی کھانا مراد۔۔۔"


کیوں تم ڈائٹنگ پر ہو بس کرو آگے تم زرا سی ہو مجھے تمہارا زیرو فیگر نہی چاہیے" اسے غور سے دیکھتے زرا سا مسکراتے کہا

اس کی بات پر اس نے سنجیدگی میں بھی گھورا تھا


کھاو۔۔۔"

میں کھلاوں۔۔۔" نوالہ اپنے ہاتھ سے توڑتے سالن میں لگاتے اس کی منہ کی طرف بڑھایا

ڈائنینگ پر کوئ نہی تھا ورنہ اس کی ساس ضرور اسے زن مرید بنانے کا لقب بھی دے دیتی


کھا لو ہاتھ تھک گیا میرا۔۔۔" دوبارہ اس کے ہونٹوں کے قریب کیا تھا

اس کی آنکھوں میں دیکھا پہلی دفعہ اسے دیکھتے اس کی ایک بیٹ مس ہوئ تھی

منہ کھولتے اس نے نوالہ لیا

دوسرا اس کی طرف بڑھاتا کے وہ روک چکی تھی


میں کھا لوں گی"

ہاتھ پرے ہٹاتے وہ پلیٹ پر جھکی

مراد نے دیکھا وہ اب آنسو پی رہی تھی


ایسے کب تک چلے گا مریم۔۔" اس کے ہاتھ پر دباو ڈالا


میں ضرور دعا کروں گی میں نارمل ہو جاوں

میں رکھتی ہوں۔۔۔" برتن سمیٹتے وہ اٹھی

مراد تو اس کی اتنی فرمانبرداری پر سکتے میں ہوا کہیں یہ طوفان سے پہلے کی خاموشی تو نہی اللہ اس کو ہدایت دینا ایک نمبر کی بے وقوف ہے میری بیوی"

ہاتھ اوپر اٹھاتے وہ کیچن کی طرف بڑھا جہاں وہ گئ تھی


وہ کیچن میں سنک میں برتن رکھ رہی تھی جب اپنے کندھے پر اس کا لمس محسوس ہوا

وہی بے حس وحرکت نل پر جھکی رہی


یہ تمہارے کرنے کے کام نہی ہیں میڈ کر لے گی۔۔۔" اس کا رخ اپنی طرف موڑا


میڈ صبح آئے گی گرینی رات کے برتن جمع نہی کرنے دیتی تھیں اور ویسے بھی مجھے کوئ پرابلم نہی ہے میں گھر پر بھی کرتی تھی۔۔۔"

پلیٹس ریک میں رکھتے نارمل لہجے میں کہا

مراد اس کے رویے سے حیران ہوا


ایسے پیاری لگتی ہو۔۔۔"

اب اس کے بال جوڑے کی زد سے آزاد کر چکا تھا

اسے بغیر کچھ کہے اپنے بال رول کر کے دوبارہ باندھے

پر وہ دوبارہ کیچر نکال چکا تھا


مراد نہی کرو۔۔۔"

اس کے ہاتھ سے کیچر لینا چاہا جو وہ کیچن سے باہر اچھال چکا تھا


کیا پرابلم ہے تمہیں۔۔" اب وہ غصہ ہوئ تھی


عرض کیا ہے۔۔۔" اس کا غصہ نظر انداز کرتے کہا

واہ واہ تو کہو یار۔۔۔"

اس کا جھکا سر اٹھاتے اس کی آنکھوں میں جھانکتے کہا


کہو تو۔۔۔"


مجھے نہی کہنا مراد پیچھے ہو مجھے برتن دھونے۔۔"

اس کا ہاتھ دوبارہ ہٹایا


بڑی بے مروت ہو تم ویسے بندہ دل رکھ لے چلو میں پھر بھی اپنا شعر سناوں گا

خبردار تم ہلو گی بھی نہی۔۔"

اس کو پلٹتے دیکھ ہاتھ سے اپنی طرف کینچھا

اس کے کان میں جھکتے اس کی دھڑکنیں

بڑھا چکا تھا وہ


میں تو اک عام سپاہی تھا حفاظت کے لیے شہزادی یہ تیرا حق تھا تجھے مراد جہانگیر ملے


نہی مزا آیا اسے چپ دیکھ کہا

نہی۔۔۔" مسکراہٹ ضبط کرتے نفی میں گردن ہلائ تھی

مراد۔۔۔"

وہ جو جا رہا تھا اس کی آواز سے پلٹا

کہو۔۔۔" وہ اس کے قریب آیا تھا


ک۔۔کچھ نہی۔۔" اس کی نظروں کی تاب نہی لا سکی تھی وہ


-----------------------------------------------------


روڈ پر تھوڑا سا آگے جاتے شیشہ اپنی سائیڈ سے کھولتے وہ اب باہر کی فضا میں سکون محسوس کر رہی تھی

وجدان نے اسے ٹوکنا مناسب نہی سمجھا


مم۔۔ مجھے نیچے نہی جانا" بری طرح اپنا اوڑھا دوپٹہ ہی وہ مڑوڑ رہی تھی


میں ساتھ ہوں نہ" فرنٹ ڈور کھولتے اپنا ہاتھ پھیلاتے زرا سا جھکتے کہا

وہ جھجھکی اگلے لمحے اپنا ہاتھ دیا تھا


ریسٹورنٹ کا قدرے پرسکون ماحول تھا

وہ تھوڑی دیر پہلے کیے ریزورڈ ٹیبل کی طرف لایا


کیا کھانا بتاو۔۔۔"

مینیو کارڈ اس کے سامنے کیا

ایک دو ڈشز اس نے زبردستی سلیکٹ کی باقی وجدان نے خود کی تھیں

وہ بس اسے سامنے بیٹھے نوٹ کر رہا تھا


اپنے سامنے ویٹر کو خود کو غور کرتے دیکھا

ایک ڈر اس کے دل میں بیٹھا تھا

وجدان۔۔۔"

وہ جو جو کھا رہا تھا اس کی آواز اور اپنے ہاتھ پر اس کی مضبوط گرفت سے چونکا

جی۔۔۔"

کیا ہوا۔۔"اسے ایک ہی نقطے کو دیکھتے وہ پریشان ہوا

چلیں مجھے گھر جانا اب۔۔۔"

کیوں کھا تو لو وہ حیران ہوا


مجھے جانا گھر چلیں۔۔۔" اس کے ہاتھ پر زور دیا تھا


کھانا کھانے کے بعد وہ اسے لے کر روڈ پر آیا

اس کے ساتھ چلتے وہ پارکنگ ایریا تک جا رہے تھے جو زرا دور تھا موسم خراب سا ہو رہا تھا


کیا ہوا تھا۔۔۔" اسے پھر خوفزدہ محسوس کیا


وہ ویٹر دیکھ رہا تھا مجھے۔۔۔" اس کے کندھے کے بلکل ساتھ لگی اس کی بازو زور سے جھکڑے تھی


واٹ کونسا ویٹر۔۔؟ وجدان کے ماتھے پر بل آئے


نتھنگ۔۔" وہ قابو پا چکی تھی


ریلکس جاناں میں ساتھ ہوں۔۔۔"

اس کے کندھے پر دباو ڈالتے اسے اپنا احساس دلایا تھا


گاڑی میں بیٹھتے وہ اب آئسکریم پارلر کے باہر روکی تھی

اس کی وجہ سے فلحال گاڑی میں ہی آڈر دیا


اپنی آدھی کھانے کے بعد وہ اس کے ہاتھ میں موجود دیکھ رہی تھی جسنے شائد ایک دو بائٹ ہی ابھی لیے تھے

اس کے ہاتھ سے آئسکریم لی اور اس سے بھی کھانی شروع کی


اپنی کھاو میری کیوں لی۔۔۔" اس کو اپنی والی کھاتے دیکھ کہا


آپ کونسا کھا رہے تھے ساری میلٹ ہی ہو رہی تھی۔۔" اس کی آئسکریم سے بائیٹ لیتے کہا


ایک بائیٹ تو کھلا دو یار۔۔۔" جان بوجھ کر اسے کہا تھا


یہ والی ملنی پھر۔۔۔" اپنی ساری کھائ ہوئ آئسکریم کی کون اس کے آگے کی


اس کا بھی احسان نہ کرو تم۔۔۔" اس کا موڈ بحال دیکھ وہ پر سکون ہوا


مرضی آپ کی۔۔۔" وہ مزے سے وہ بھی کھانا شروع ہو گئ


موسم اب سہی معنوں میں خراب ہوا تھا

لمظ گاڑی کا شیشہ بند کرو۔۔"

تیز آندھی کو دیکھتے کہا


وجدان بارش ہو رہی۔۔۔"

ونڈو سے باہر ہاتھ نکالتے وہ خوش ہوئ


بند کرو فوری سے پہلے بے موسم بارش تھی ڈارئیو کرتے ہوا کی وجہ سے پانی کے قطرے خود پر پڑتے اسے برے لگ رہے تھے


نہی نہ مجھے مزا آ رہا ہے۔۔"

وجدان نے ایک نظر اسے دیکھا اس کے شفاف چہرے پر موجود بارش کے قطرے دیکھ ڈرائیونگ مشکل لگی

یک دم گاڑی گھر کے راستے پر ڈالتے سپیڈ تیز کر چکا تھا

سپیڈ تیز ہونے پر اس نے ایک نظر اسے دیکھا جو سنجیدہ سا تھا


گاڑی پورچ میں کھڑی کی اس سے پہلے وہ فوری سے باہر نکلی تھی

اور بارش میں چند پل ہاتھ کھولے کھڑی رہی


یہ ٹائم ہے بھیگنے کا۔۔"

سخت لہجے میں اس کا ہاتھ پکڑے وہ لاونج سے روم کی طرف بڑھ رہا تھا

وہ جو پہلے ہی اپنے ابھرتے جزبات پر قابو پائے تھا وہ بھیگی سی اب مزید بھڑکا چکی تھی

وجدان کے اس عمل سے شدید غصہ آ رہا تھا جو اس کی کوئ بھی مرضی پوری نہی ہونے دیتا تھا

روم میں لاتے اسے چھوڑا اور دور ہوتے اپنے شوز اتارتے وہ فوری کپڑے لیتے واشروم کی طرف چلا گیا


اس کو واش روم میں جاتا دیکھ وہ سینڈل کے فوری سے سٹریپ کھولتے ننگے پاوں دوبارہ آہستہ سے روم کی بالکنی کی گرل کھولتے وہاں جا چکی تھی


باہر آیا وہ روم میں نظر نہی آئ

بالکنی کھلی دیکھ اسے اندازہ ہوا وہ وہی گئ ہے


اس کی طرف جاتا کے فون پر رنگ ہوئ تھی

بولو فائق۔۔"


سر آپ کا اندازہ ٹھیک تھا وہ پاکستان ہی ہے

ٹھیک ہے کوشش کرو اس کی لوکیشن ٹریس کرو کہاں چھپا ہے کیا کر رہا ہے

کل اس بارے میں بات ہوتی ہے ابھی اس کا سارا دھیان اس کی طرف تھا باقی سب وہ فراموش کر چکا تھا


بالکنی میں اس کے پیچھے آیا اسے بارش کے برستے قطرے ٹھنڈے لگے تھے اور وہ مزے سے کھڑی تھی

روم سے آتی ہلکی سی روشنی میں اس کی مہرون کیپری جو اس نے بارش کی وجہ سے ٹخنوں سے اوپر کی تھی اس کے گلابی و سفید پیروں سے نظریں اس کی ڈوریوں میں جھانکتی شفاف کمر پر گئ تھی دل یہ سوچتے عجیب طرح سے دھڑکا وہ اس کی تھی اس کے وجود پر ہر طرح سے حق رکھتا تھا وہ

چند پل اسے دیکھتا رہا جواس کی موجودگی سے بے خبر ٹھنڈ سے بے پروا سی تھی اگلے لمحے اس کی طرف قدم بڑھائے تھے


بات سمجھ کیوں نہی آتی۔۔۔"

اس کی گرم سانسیں اپنے کان پر محسوس ہوئیں


اس کی آواز سے خوفزدہ ہوئ رخ اس کی طرف کرتے وہ فلحال اس کی طلب سے بے خبر سی تھی۔۔

ج۔۔جا رہی تھی اندر۔۔۔" اسے فوری پیچھے دھکیلتے وہ اندر بڑھی

وہ اب مرر کے سامنے کھڑی تھی


مجھے ابھی بارش میں رہنا تھا

اس کی حالت جانے بغیر اپنا اوڑھا گیلا دوپٹہ بھی گلے سے نکالتے منہ بگاڑتے خود سے کہا

وہ اندر آیا اس کا دوپٹے سے آزاد وجود گیلے کپڑوں میں اس کے وجود کی ساری دلکشیاں نمایاں تھیں

اب خود پر قابو پانا اس کے بس میں بلکل نہی تھا اس کی طرف قدم بڑھائے تھے وہ مرر میں اسے دیکھ چکی تھی

سٹپٹاتے فوری دوپٹہ اوڑھتی کے وہ ہاتھ گرفت میں لیتے اسے خود سے قریب کر چکا تھا


ش۔۔ کیا کر رہے مم۔۔مجھے چینج کرنا

اس کے آنکھوں سے ٹپکتے جزبے اسے اندر تک جھنجھوڑ چکے تھے


نہی کرنا چینج۔۔۔"

اس کے گیلے بالوں کی لٹیں چہرے سے ہٹاتے خمار آلود لہجے میں کہا تھا


پ۔۔۔پیچھے ہوں پلیز۔۔"

اسے خود سے دور کرنا چاہا پر وہ اس کی گیلی گردن میں اپنا چہرہ چھپا چکا تھا

آنکھیں پھیلائے وہ بولنے کی ہمت میں تھی لب تو اس کی بڑھتی جسارتوں سے سل چکے تھے


میرے انتظار میں ڈنر نہی کرتی ہو میرے لیے تیار ہوتی ہو میرا پرفیوم لگاتی ہو مجھے قریب کرنے کے سارے طریقے اپنانے کے بعد تم مجھ سے دور ہوتی ہو کیا چاہتی ہو آخر تم۔۔"

اپنی کمر کے گرد اس کے بازو حائل دیکھ ہٹانے چاہے تھے


پ۔۔پلیز وجد۔۔

لزرتے ٹھنڈے پڑتے وجود سے وہ سہی معنوں میں بے جان ہو رہی تھی


ششش۔۔۔" اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھی تھی

اس کے شدت بھرے لمس اپنی گردن پر محسوس ہوئے اپنی کمر پر سرائیت کرتا اس کا ہاتھ اس کی جان ہوا کر چکا تھا

جب اپنی شرٹ کی ڈوری کے ٹوٹے موتی کارپٹ پر بکھرے سے دیکھے


وجدان پ۔۔۔ پلیز اس کی اتنی قربت میں وہ بے حال سی ہوتے اس کی کمر پر دونوں ہاتھ مضبوطی سے باندھے سہارا لیے تھی الفاظ تو حلق میں دم توڑ چکے تھے

اس کا چھپا چہرہ سامنے کیا


تم سے عشق کا کوئ ارادہ نہی تھا

بخدا خود بخود ہو گیا


ک۔۔کیوں کر رہے ایسا پلیز نہ ک۔۔کریں میرا س۔۔۔ سانس رک رہا م۔۔مر جاوں گیں وجدان۔۔"اس کے کندھے سے لگے وہ بس رو دینے کو تھی


تم میرے نکاح میں آنے کے بعد ایک سال تین ماہ کے میرے جائز لمحوں کی تمنا ہو لمظ میرے دل کی آرزو ہو تم۔۔۔۔"

تم تو اپنی ہو ہی نہی ساری کی ساری میری ہو مجھ سے جب تم دور جاتی ہو نہ تمہاری نہی میری سانس رکتی ہے اندازہ ہے تمہیں کس حد تک مجھے تم سے عشق ہے کبھی نہی جان پائ تم اگر جانتی تو مجھ سے کبھی گریز نہی برتتی"

اپنے لفظوں سے وہ اس کے وجود میں یہ خوشنما احساس بھر چکا تھا وہ کتنی اہم ہے اس کے لیے وہ جانتی تھی وہ شخص اسے اس دنیا میں سب سے زیادہ چاہتا ہے اس کی شدتوں سے ہی تو خوفزدہ تھی

اس کی بات پر بازوں کا مضبوط حصار قائم کرتے اسے پرسکون کیا تھا


آپ۔۔ نہی سمجھتے م۔۔۔میں نہی برداشت پ۔۔پلیز۔۔۔" اس کے سینے سے لگے ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں وہ بے حال سی ہوئے تھی

وہ اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش میں تھی جو آج ناممکن سی تھی


مجھ سے دور جانے کا آج سوچنا بھی مت مسز وجدان بہت برا ثابت ہو گا ورنہ"

وہ دور ہٹتی کے اس کے کان میں سرگوشی کرتے اس کے دھمکی زدہ الفاظ اس کا سانس روک چکے تھے

اس کا چہرہ اپنے قریب ترین کر چکا تھا اس کے خود کو روکتے ہاتھ گرفت میں لیے

مجھے عشق ہے ان آنکھوں سے جن میں صرف میرا عکس ہو اس کی آنکھوں پر اپنے لب رکھے تھے

مجھے عشق ہے تمہارے ان گالوں سے جن پر سرخی لانے کا باعث میری صرف میری محبت بنے"

اس کے گالوں پر جھکتے کہا وہ سن ہوتے اس کا ہر عمل سہن کر رہی تھی

مجھے عشق ہے ان ہونٹوں سے بہکتے لہجے میں

اس کے چہرے پر جھکتے اس کی کنپٹی سے ہوتے ہونٹوں تک کا فاصلہ طے کرتے وہ اس کے رہے سہے حواس بھی ختم کر چکا تھا

وہ اس کی سیاہ ٹی شرٹ جھکڑتے پرے ہٹانے کی ناکام کوشش میں بے حال تھی جو مزید اس کی سانسیں خود میں الجھا رہا تھا لمظ کو لگ رہا تھا اب نہ چھوڑا تو وہ مر جائے گی جس کا چھوڑنے کا کوئ ارادہ نہی تھا


سانس تھمنے پر بے بسی سے اب آنکھوں سے آنسو جاری تھے

اس کی بکھری سانسیں دیکھ اسے رحم آیا وہ بامشکل دور ہوا تھا اس کے چہرے میں اس کی محبت سے ملی سرخیاں لزرتا وجود بھیگے سرخ لب پھر سے اسے بے خود کر رہے تھے وہ دوبارہ جھکتا کے فوری سے پہلے اس کے سینے میں روتے منہ چھپا چکی تھی


نہ کریں میں یہ شدتیں نہی ب۔۔برداشت کر پا رہی اس سے زور سے لپٹے کہا


بند ہوتی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی

اس کی حیا سے جھکی آنکھیں تو وہ مزید بوجھل کر چکا تھا وہ اب ہلنے کی ہمت بھی نہی کر پا رہی تھی


مم۔۔مجھے نہی جانا۔۔پ۔۔ پلیز نہ کریں وجد۔۔

روہانسے ہوتے پاگل ہوتی سانسوں سے اس کی باہنوں میں کہا اس کی چند جسارتوں سے وہ بے حال تھی

اسے بیڈ پر لاتے لٹایا تھا


مجھے اس وقت تم چاہیے ہو پوری طرح سے" اس کے خود کو روکتے ہاتھ تکیے سے لگا چکا تھا وہ تو پہلی شدتوں سے ہی نہی سنبھلی تھی جب اس کے سلگتے لمس اب جا بجا اپنے وجود پر محسوس ہو رہے تھے

وجدان۔۔۔"

ش۔۔شاہ

بے بسی سے اس کی گرفت میں اسے پکارا تھا گردن سے چہرہ ہٹاتے اسے دیکھا


یو ٹرسٹ اون می۔۔۔" اس کا خوف دیکھتے اس کے ماتھے کو نرمی سے چومتے اس کی آنکھوں میں جھانکا تھا

بولو۔۔۔" اس کا اپنے کندھے پر دھرا ہاتھ پکڑتے پوچھا

بکھری سی بے حال حالت میں گردن ہاں میں ہلائ تھی

پھر۔۔۔" اس کے بکھرے بال چہرے سے ہٹائے تھے


م۔۔مجھے ٹائم چاہیے ا۔۔۔ ایکسپٹ کرنے کو پ۔۔۔پلیز میری سانس

اس کی شرٹ جھکڑتے آنسووں سے آخری حربہ استعمال کیا

ایک لمحہ بھی نہی آئ نیڈ یو رائٹ ناو۔۔۔"

اس کی کان کی لو پر جھکتے ہلکا سا دانتوں تلے دبائ تھی

اپنی بات اور عمل سے اس کی سانسیں حلق میں اٹکا چکا تھا اسے آج رات خلاصی ناممکن سی لگی تھی


وہ خوف سے اس کی شرٹ کندھوں سے جھکڑے تھی

جو اس کی جان آج سہی معنوں میں لینے پر تلا تھا

وجد۔۔۔"

اس کے دوبارہ بلانے اور ٹوکنے پر اب اسے غصہ آیا تھا لمظ وجدان شاہ میری شدتیں برداشت کرنا تم پر فرض ہے بہت ہلکان کر چکی تم مجھے مزید نہی کیونکہ آج رات تمہاری طرف نکلتے سارے حساب بے باک کرنے ہیں ڈارلنگ تمہاری کوئ بھی مزاحمت نہی کام آنے والی ہے"

اپنی شرٹ سے اس کے ہاتھ ہٹائے تھے جو وہ زور سے پکڑے تھی شرٹ اتاری تھی

وہ کسی صورت نہی اس کی سننے والا تھا اب راہ فرار نہ پاتے اس کی پناہوں میں وہ بے قابو دھڑکنوں سے آنکھیں زور سے میچے بیڈ شیٹ مٹھی میں بھینچے تھی

اس کے ہاتھ شیٹ سے ہٹاتے اپنے انگلیوں میں الجھائے تھے


آئ پرومس آئ ول نوٹ ہرٹ یو مائے لو"

سائیڈ لیمپ بجھاتے اس پر جھکتا چلا گیا تھا

برستی بارش کی طرح اس کی شدتیں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتی جا رہی تھیں

جسے سہتے وہ بے حال سی ہو رہی تھی

وہ اپنے ہر عمل سے اسے یہ احساس اچھے سے دلا چکا تھا وہ اس کے لیے خاص ہے


-----------------------------------------------------


وہ صبح کے قریب گھر آیا تھا

روم میں آتے اسے دیکھا وہ بیڈ پر مزے سے سوئ تھی

مراد کو سکون ہوا

چینج کرتے وہ بیڈ پر آیا تھا

اپنی سائیڈ پر لیٹے ابھی چند پل ہی گزرے تھے

وہ نیند میں اس کے قریب کھسکی


واٹز رونگ ود یو۔۔۔"

اسے آہستہ سے پیچھے کیا

ابھی چند لمحے گزرے وہ پھر سے اس کے قریب آ چکی تھی

کیا پرابلم ہے تمہیں پھر کہو گی تمہارا فائدہ اٹھایا ہے"

اس کی طرف رخ کرتے اس کا ہاتھ پکڑتے ہونٹوں کے قریب تک لایا تھا


وہ گہری نیند میں ہی تھی

اس کی پیشانی پر جھکتے اپنی محبت کی مہر ثبت کرتے اسے آہستہ سے خود میں سمویا تھا


---------------------------------------------------------


آنکھ کھولتے پہلا منظر دیکھتے ہونٹ مسکرائے تھے

وہ اس کی محبتوں میں نکھری سی اس کے سینے سے لگی تھی

تھوڑا سا پرے ہٹاتے اس کو دیکھا وہ اس کی رات والی شرٹ میں موجود بکھرے بالوں میں الجھی پڑی تھی

جھکتے اس کی بند آنکھوں پر اپنے ہونٹ رکھے تھے

وہ کسمساتے اس کے مزید نزدیک ہوئ تھی

کہنی کے بل جھکتے اس کی تھوڑی پر لب رکھے اب کے اس کا نشانہ اس کی گردن تھی


پیچھے ہوں مم۔۔مجھے سونا نیند میں اسے پرے ہٹانے کی اپنی سی کوشش کی تھی

شیو کی چھبن گردن پر محسوس کرتے اس کے ماتھے پر ان گنت بل آئے تھے

اس کی منمانیاں اب مزید بڑھنے لگیں

اب نیند میں اسے خود پر وزن محسوس ہو رہا تھا نیند سے بحال ہوتے با مشکل آنکھیں کھولیں تھیں

پوری طرح سے بیدار ہوتے اسے دوبارہ خود پر جھکے دیکھا تھا اسے خود سے دور کرنا چاہا


م۔۔میں رووں گیں اب پیچھے ہو جائیں آپ مجھے ن۔۔نیند آ رہی ہے

روہانسے ہوتے کہا نیند سے آنکھیں نہی کھل پا رہی تھیں رات کی شدتیں ہی اس کی برداشت سے باہر تھیں صبح تک اس بندے نے اس کی جان نہی چھوڑی تھی اب پھر سے وہ اس کو بے حال کرنے کے موڈ میں تھا

وجدان نے اس کی بات پر چہرہ اس کی گردن سے اٹھاتے اسے دیکھا


لمظ بے بی روئے گی جیسے رات میں۔۔" بات ادھوری چھوڑتے

اس کی آنکھوں میں دیکھتے مسکراتے اسے رات کی باتیں یاد دلائیں

وہ تو رات کی وجہ سے ہی اس سے نظر نہی ملا پا رہی تھی اس کی آنکھوں کی مسکراہٹ اس کے جملے بازیوں سے تکیہ اٹھاتے اپنا چہرا چھپایا تھا


اب چھپ کے کیا فائدہ ڈارلنگ۔۔۔" اس کا چھپا چہرہ دیکھتے تکیہ ہٹاتے اس کے چہرے کے شرمگیں رنگ دیکھے تھے


آ۔۔آئ ہیٹ یو۔۔۔" دوبارہ منہ پر تکیہ رکھا تھا

اس کے مزید تنگ کرنے سے اب سچ میں وہ رونا شروع ہو چکی تھی


اچھا آئ ایم سوری نہی تنگ کرتا میں۔۔۔" اسے سینے سے لگایا اس کی باتیں سن کر با مشکل وہ قہقہ ضبط کر رہا تھا


مم۔۔مجھے شرم آ رہی آپ مجھے تنگ کرتے ہو میں نہی بولوں گی آپ سے آئ ہیٹ یو" روتے کہا


ہیٹ یو کی سزا دینی تھی پر فلحال روتو بچے پر ترس آ گیا۔۔"

زبردستی چہرے سے تکیہ ہٹاتے اس کے ماتھے پر محبت بھری مہر ثبت کی تھی

اب رونا دھونا بھول کر ناراضگی ختم ہو جانی چاہیے ورنہ پھر کیا خیال ہے رات۔۔۔"

اس کو دوبارہ خود پر جھکتا دیکھ وہ جلدی سے بولی تھی


م۔۔میں نہی ناراض نہ رو رہی دیکھیں" آنسو فوری صاف کرتے کہا

اس کی بات پر وجدان کی مسکراہٹ گہری ہوئ

میں شاور لے کر آ رہا ہوں تب تک نیند فوری غائب کرو اپنی پھر تیار ہو میرے لیے۔۔"


مجھے سونا ہے وجدان۔۔۔" کمفرٹر اپنے چہرے پر کیا

نہی اٹھو جلدی سے میرے جانے کے بعد سوتی رہنا ابھی مجھے تم فریش چاہیے ہو ہری اپ"

خود سے کمفرٹر ہٹاتے وہ بستر سے باہر نکلا تھا


میری مرضی ہے کوئ مم۔۔مجھے سونا ہے" لمظ نے اسے کبرڈ کے پاس کھڑے دیکھ اپنی بات پر زور دیتے کہا


جی سوئیٹ ہارٹ کیا کہا دوبارہ سے کہو"


ک۔۔کچھ نہی کہا ش۔۔شرٹ پہنیں۔۔۔"

وہ شرٹ کے بغیر تھا اسے کبرڈ سے دوبارہ اپنی طرف قدم بڑھاتے دیکھ وہ سٹپٹاتے فوری شرمندگی سے بولی


میری شرٹ واپس کرو تاکہ میں پہنو اتارو جلدی سے"

اس کے لہجے کی بے باکی سے خود کو ایک نظر دیکھتے اس کا چہرہ دھواں دھواں ہوا


ن۔۔نہایت ب۔ بے شرم ہیں آپ" اس کی طرف تکیہ اچھالتے منتشر دھڑکنوں سے خود پر سر تا پاوں کمفرٹر لپیٹ چکی تھی وہ


اس کی حرکت پر مسکرایا تھا


--------------------------------------------------------


نیچے تیار ہو کر آتے اسے دیکھ صدف کو خوشگوار حیرت ہوئ

وہ بھیگی سی نکھری سی لگی تھی

وجدان لاونج میں اسے دیکھ ٹھٹھکا


کیا ہے اللہ یہ گئے کیوں نہی ہیں وہ فریش ہو کر فون سنتے روم سے باہر جا چکا تھا وہ پرسکون ہوئ تھی ڈریسنگ کے سامنے تیار ہوتے اسے چٹ کے ساتھ ایک بوکس ملا تھا

جسے کھولتے پڑھتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر شرمیلی مسکراہٹ آئ تھی

فار مائے روتو سوئیٹ ہارٹ"

بوکس کھولتے وہ وائٹ گولڈ کے کڑے ہاتھوں میں پہنتے اس پر اپنے ہونٹ رکھے تھے

وہ تو سمجھی تھی وہ جا چکا ہے مگر اسے گھر دیکھ حیرت کا شدید جھٹکا لگا


وہ سی گرین کریب کی سادہ سی فراک پر سکن نیٹ کا دوپٹہ لیے براون لا پرواہی سے کھلے سیدھے سلکی بالوں میں تھی

اس کی محبت کے رنگوں میں سجی سادھے شفاف دھلے چہرے میں اس کی دی ہر چیز کو پہنے تھی وہ اس سادگی میں ہی اسے بے انتہا پیاری لگی تھی


آ جاو رک کیوں گئ"

صدف نے اسے دیکھتے پیار سے کہا تھا


مما آپ بیٹھیں میں ناشتہ بنواوں آج"

ملتجی نگاہوں سے دیکھتے کہا وجدان کو دیکھنے سے بھی گریز برت رہی تھی وہ اس شخص کی نظریں فون پر مصروف ہونے کے باوجود اپنے وجود میں گڑھتی محسوس ہوتے وہ سرخ پڑتی جا رہی تھی

وہ اٹھنا چاہتی تھی بس


نہی تم بیٹھو میں بنواتی ہوں"

نہی نہی مما اچھا تھوڑی لگتا آپ بیٹھیں میں"

وہ اسے دیکھ حیرت میں ہوئیں اچھا آ جاو پر میں ساتھ چلتی ہوں


صدف کیچن میں جا چکی تھی وہ وجدان کے کاوچ کے قریب سے آنکھ بچائے گزرتی کے دل دھک سے رہ گیا جو اسے کینچھ چکا تھا


ک۔۔کیا ہے آپ کو چ۔۔چھوڑیں مجھے

یہ تو طے ہے تھا وہ کبھی بھی اس کے سامنے ہکلائے بغیر بات نہی کر سکتی تھی

اس کے کھلے بال ان کی خوشبو محسوس کرتے اس کی گردن پر لب رکھ چکا تھا


وجدان۔۔۔اردگرد دیکھتے اسے بلایا

جی۔۔"

مم۔۔مما ویٹ کر رہی۔۔۔۔" نروٹھے لہجے میں کہا

تو میں کیا کروں۔۔۔" اس کی بند آنکھیں دیکھ لب زرا سے مسکرائے

ہ۔۔ہم۔۔یہ لاونج ہے نہ۔۔" اس کی پرفیوم اور سانسوں کی مہک خود میں اترتی محسوس ہوئ تھی


او مجھے تو پتہ ہی نہی تھا بتانے کا شکریہ۔۔"اس کے کان میں زرا سا جھکتے کہا تھا


لمظ کہاں رہ گئ اب تم" صدف کی آواز سے اس کے ہوش اڑے

مما چھوڑیں و۔۔وجدان اس کی گرفت میں الٹ سیدھ لفظ ادا کیے اس سے بامشکل جان چھڑاتے وہ اٹھی


ناشتہ اس کی موجودگی میں بامشکل کر پا رہی تھی

مما مجھے ناشتہ نہی کرنے دے رہے وجدان۔۔۔"

روہانسے ہوتے آہستہ سے صدف کے کان میں بتایا


وجدان کیوں تنگ کر رہے ہو میری بیٹی کو صدف نے مسکراہٹ روکنے کی سعی کرتے سختی سے کہا


میں نے کیا کہا ہے مما کی بیٹی کو۔۔۔" ایک نظر اسے دیکھتے اب ان کی طرف متوجہ ہوا


لائر مما مجھے اشارے کرتے اور مما رات کو بھی۔۔"

بولتے بولتے وہ لب دانتوں تلے دبائے رکی تھی


کیا کہا تھا رات کو مجھے بھی تو پتہ چلے انجان بنتے اس کو اکسایا تھا


سب کی نظریں خود پر پاتے دل چاہا وجدان کو غائب کر دے جس کی زبان کو سکون نہی تھا


غصے سے اٹھتے وہ ڈائینگ ہی سے چلی گئ تھی

وجدان کیوں تنگ کر رہے ہو اسے" صدف نے اس کا ادھورا ناشتہ دیکھتے کہا


کہاں موقع دیتی ہے آپ کی بہو خیر میں دیکھتا ہوں" اس کی پلیٹ میں اس کا چھوڑا سینڈوچ اٹھاتے وہ اس کے پیچھے گیا۔۔۔۔"

وہ اٹھ کر روم میں آگئ تھی مرر کے آگے کھڑی اپنے کھلے بال باندھتے ہاتھ تھما


لمظ بے بی غصہ ہے۔۔۔"

اس کی آواز اپنے پیچھے سنتے اس کا حصار بھی محسوس ہوا اور بے بی کہنے پر وہ غصہ ضبط کرنے کے چکر میں پوری لال ہو چکی تھی


آ۔۔۔آپ نے پرومس کیا تھا مم۔۔مجھے تنگ نہی کریں گے۔۔" اسی پوزیشن میں ناراض سی تھی وہ


کس نے کہا تھا جی۔۔۔" اس کا رخ اپنی طرف کیا اس کے بال باندھتے ہاتھ نیچے کرتے سینڈوچ اس کے منہ کی طرف بڑھاتے پوچھا


کہا تھا صبح وجدان۔۔' اس کے انجان بننے پر شدید تپ چڑھتے اس کا سینڈوچ والا ہاتھ پیچھے کیا


اچھا پکا پرامس اب نہی کرتا یہ اپنا سینڈوچ فنش کرو جلدی سے۔۔"

اس کے ہونٹوں کے قریب دوبارہ لے کر گیا

بھوک لگی تھی اسے پر اس کی وجہ سے وہ ناشتہ چھوڑ کر آ چکی تھی جسے اب بلا تردد کھا چکی تھی وہ


تب تک فون پر رنگ ہوئ تھی

جسے سنتے وہ الرٹ ہوا

لمظ نے اس کو یک دم سنجیدہ دیکھا تھا

کچھ ٹائم بعد وہ فون رکھتے اس کی طرف متوجہ ہوا

کچھ پل بعد خود کو پرسکون کرتے وہ اس کی طرف دوبارہ بڑھا تھا اس کا ہر اٹھتا قدم اس کی سانسیں تیز کر رہا تھا

کل رات ہماری زندگی کی سب سے خوبصورت رات تھی لمظ آئ فیل بلیسڈ۔۔۔"

تم کچھ نہی کہو گی" اس کا چہرہ ہاتھوں میں بھرتے پوچھا

اس کی بات سنتے وہ حلق تر کرتے جواب دینا چاہ رہی تھی ہمت کرتے زرا سے لب وا کیے تھے


آ۔۔آپ نے کہہ د۔۔دیا سب کچھ۔۔۔"

وہ واقعی ہی آج ہر پریشانی سے آزاد پرسکون سی تھی

آج پھر بیوی والے گڈ بائے کہو۔۔" اسے زرا سا اونچا کرتے اپنے مقابل کیا

وہ اس شخص کی نظروں میں دیکھنے کی ہمت نہی جھٹا پا رہی تھی جس کی نظروں کی تپش سے وہ سمٹتی چلی جا رہی تھی


ن۔۔نو۔۔۔" نفی میں گردن ہلاتے فوری سرخ پڑتے اس کی گردن میں چہرہ چھپایا تھا


پلیز۔۔۔" اس کی اپنے دیے ہوئے کڑوں والی کلائ چومتے التجا کی تھی

اس کو ایک نظر دیکھا پھر اس کی نظروں کی طلب اس کے لہجے کی محبت اس کا خود پر بھروسہ اس کا خود کو ہر حال میں سنبھالنا اس کا جنون شدت ہر چیز اسے اس وقت دنیا سے غافل کر چکی تھی

نہ چاہتے ہوئے بھی آنکھوں سے آنسو بہے

اس کے چہرے کو اپنے نازک ہاتھوں میں بھرتے وہ اس کے ماتھے پر جھکتے سب کچھ فراموش کیے بس اس کو محسوس کر رہی تھی


وجدان کی جان کیا ہوا اب تو نہی تنگ کیا پھر کیوں رو رہی ہو۔۔۔" اپنے چہرے پر نمی محسوس ہوتے وہ پریشان ہوا تھا

اس کی بات سنتے وہ مزید رونے لگی تھی


آئ ہیٹ یو لمظ کی جان آئ ہیٹ یو رئیلی رئیلی ہیٹ یو۔۔"

اس کے سینے سے زور سے لگے اپنی باتوں سے وہ اسے مسکرانے پر مجبور کر گئ تھی

بٹ آئ رئیلی لو یو۔۔۔" مسکراتے اس کے بالوں کو چومتے کہا

سر وہ وہاں سے بھی فرار ہے ہمت مجتمع کرتے اسے خوف سے کہا کیونکہ دوسرے دن کا بھی آج اینڈ تھا اور وہ نہی ڈھونڈ سکا تھا اسے


چند پل اس کی شکل دیکھتے وہ کچھ جانچ رہا تھا کے وہ بھی گڑبڑایا پر فوری سنبھل گیا تھا


تم جاو۔۔۔"

میں جاوں سر۔۔؟ وہ حیران ہوا

ہاں جاو نہی ملتا تو نہ سہی وہ گھڑی کو دیکھتے بلکل سنجیدہ تھا

وہ آفس سے باہر نکلا تھا فوری فون نکالا تھا


ہم ٹھیک ہے اس کا کال ریکارڈ نکل آیا ہے

گڈ ہو گیا ہے یہ تو

کیا ساری لوکیشن یہاں کے کسی ایریا کی ہیں ٹھیک ہے

وہ فون پر بولتے ایک نقطے کو دیکھتے اشتعال دبا رہا تھا

قدموں کی چاپ جاتی سنائ دی تھی یعنی وہ جو کوئ بھی تھا اس کی بات سنتے دروازے کے پار سے جا چکا تھا

ناو اٹس مائے ٹرن۔۔۔"

اب اشتعال کی جگہ شاطر مسکراہٹ چہرے پر آئ تھی


---------------------------------------------------


کہاں گئ تھی تم حد درجہ سرد لہجہ تھا کے اس کا بیگ رکھتا ہاتھ لمحہ بھر کے لیے رکا

بیگ رکھتے وہ سکون سے اب صوفے پر بیٹھ رہی تھی

تمہیں کچھ پوچھا میں نے"

ہر لفظ چبایا تھا


میری تمہارے علاوہ بھی ایک زندگی تھی بھول رہے ہو تم"

اس کی آنکھوں میں آنکھیں گاڑتے جواب دیا حالانکہ اس کا بلکل ابھی بات کرنے کا موڈ نہی تھا


اچھااااا " پر خاصہ زور دیا

اگلے لمحے اسے بازو سے کینچھتے اپنے مقابل کیا تھا

اگر تم اب اس نیوز چینل میں گئ تو آئیندہ کی لیے وارننگ نہی سزا ملے گی تمہیں ریمائنڈ اٹ۔۔۔"

اس کے چہرے پر آئ لٹ بری طرح کینچھی تھی مریم کو لٹ کینچھنے سے زیادہ اس کی آنکھوں کی سرد مہری سے خوف سا آیا


تم روکو گے مجھے تو سنو میں جاوں گی"

ہمت کرتے خاصہ مزاق اڑاتے وہ دو قدم پیچھے ہوی یہ صرف اسے زچ کرنے کو کہا تھا حالانکہ وہ اب وہاں سے پرماننٹلی ریزائن کرنے گئ تھی اور جوب تو اسے لازمی کرنی تھی وہاں نہی تو کہیں اور کیونکہ وہ کبھی کسی پر ڈپینڈ کر ہی نہی سکتی تھی

اس کے خود کی طرف بڑھتے قدموں سے وہ دو قدم پیچھے ہو رہی تھی دل دھک سے رہ گیا

مراد نے بیڈ پر کینچھ کر دھکا دیا تھا اس کی کمر نے بری طرح جھٹکا کھایا ابھی وہ سنبھلتی کے وہ بیڈ پر خود گھٹنوں کے بل جھکتے اس کے دونوں ہاتھ گرفت میں لے چکا تھا

مریم کی آنکھیں خوف سے پھیل گئیں اس کے عمل سے

چھوڑو مجھے ایڈیٹ کل بھی میری نیند کا فائدہ اٹھاتے رہے تھے۔۔۔"

ہمت کرتے وہ کل صبح نیند سے جاگنے کے بعد اس کی اپنے ساتھ بیڈ پر موجودگی یاد دلاتے چلائ


ہمارے درمیان سب سے بڑا دشمن ابھی مجھے پتہ کیا لگ رہا ہے"

اس کی بات سے بلکل فرق نہی پڑھا تھا اس کے کان میں جھکتے ایسے پوچھا جیسے اسے وہ تو بتائے گی


م۔۔مراد۔۔۔"اس کی سانسیں اپنے چہرے پر محسوس کرتے وہ سہی معنوں میں اس سے خوفزدہ ہوئ


چلومیں ہی بتا دیتا ہوں۔۔۔"

وہ جھکا ایک ہاتھ ابھی بھی گرفت میں لیے ہی تھا جب کے دوسرا اسے اپنے چہرے پر سرائیت ہوتا محسوس ہوا تھا

وہ چشمے کے پہرے میں آنکھیں میچے تھی

جب حیرت کی انتہا نہ رہی اس کی آنکھیں چشمے سے آزاد کیں


یہ تمہارا چشمہ۔۔۔" بولتے ہی اس کی آنکھوں پر وہ جھکا

وہ خشک ہوتی سانسوں سے اس کا سگتا لمس محسوس کرتے اس کی گرفت میں مچلی تھی


کیوں گئ تھی تم۔۔۔"

پھر سے غراتے وہی سوال دہرایا تھا


مریم نے دیکھا اس کا چہرہ خطرناک حد تک سخت تاثرات لیے تھا


نہی بولو گی تم۔۔۔۔"اس کے چپ رہنے پر اسے شدید غصہ آ رہا تھا جس نے کوئ بھی اس کی بات نہ ماننے کی قسم کھائ ہوئ تھی آج صبح کی ڈیوٹی تھی اس کی پولیس سٹیشن سے واپس آنے پر اس کے بارے میں پوچھنے پر اس کی ماں نے بتایا کے پچھلے تین گھنٹے سے وہ گھر سے غائب رہی تھی اور وہ ابھی آیا تھا آدھے گھنٹے سے پاگل کے لیے پریشان رہا تھا جسے اس کے مطابق اپنے علاوہ کوئ نظر نہی آتا تھا ابھی وہ اس کے پیچھے جانے والا تھا مگر وہ تب تک آ چکی تھی


بتا رہی ہو یا۔۔۔"

دانستہ چھوڑتے وہ اس کے چہرے پر جھکنے لگا تھا

پرمانینٹنلی ریزائن کیا اور پھر وہاں سے گھر گئ تھی میں۔۔۔"

فوری سے پہلے اس کے اتنے سخت تاثرات دیکھتے اسے بتایا وہ اپنے کھنڈر بنے گھر گئ تھی کتنا تکلیف دہ تھا اس کے لیے یہ سب کیا سب اتنی آسانی سے اس کے لیے نارمل ہو جاتا وہ جس تکلیف سے گزر رہی تھی اس کے مطابق صرف وہ ہی سمجھ رہی تھی اور کوئ نہی پر وہ شخص اس کے مطابق خود کو اس پر مصلحت سمجھ رہی تھی


وہ زرا پرسکون ہوا

تمہیں پتہ بھی ہے میری کیا حالت تھی۔۔۔"

اس پر گرفت ڈھیلی چھوڑتے وہ زرا سا پرے ہٹا

مریم کا اٹکا سانس بحال ہوا اب وہ اس کا سر پھاڑنا چاہ رہی تھی


تمہیں پتہ ہے تم ایک نمبر کے آوارا انسان ہو۔۔۔" دانت پیستے اس کا کچھ دیر پہلے کا عمل سوچا وہ اس سے خوفزدہ ہوئ تھی


تم ڈر گئ تھی رائٹ۔۔۔" مراد نے اب مزاق اڑایا


ہنہہ ڈرتی ہے میری جوتی۔۔ " ہنکار بھرتے اسے پھر سے چھیڑ بیٹھی تھی

اس کے ہلتے لپسٹک سے پاک لب فوکس میں لیے تھے

ایک لمحہ وہ اسے دیکھتا رہا جب اس کی اگلی بات پر وہ اسے یک دم اپنی جانب کینچھ چکا تھا


کیونکہ تمہیں میں جواب دہ۔۔۔۔"


وہ اس افتاد کے لیے بلکل تیار نہی تھی جو اس کے ہونٹوں پر جھکا تھا

بری طرح اسے پیچھے کر رہی تھی جو اس کے دونوں ہاتھ گرفت میں لے چکا تھا

چند لمحوں بعد اپنے بگڑے تنفس سے اسے چھوڑتے فاتح نظروں سے دیکھا

جو گہرے سانس بھرتے سرخ ہوئ تھی


تمہاری جوتی نہی پر تمہاری شکل ضرور اب ڈری ہے مجھ سے۔۔۔"

ابھی وہ سنبھل نہی پائ تھی جب اس کی مسکراتی آواز اور اس کے بے باک جملے سے خونخوار نظروں سے دیکھا


یو بے شرم تمہاری ہمت۔۔ " وہ بیڈ سے اٹھتے اپنی ٹیون میں واپس آتے بری طرح چیخی تھی


نہ نہ بے بی ہمت پہ نہی جانا ڈونٹ انڈرسٹمیٹ دی ہمت آف دی ہیسبینڈ ورنہ دونوں ہونٹوں کو ملاتے اسے اشارہ دیا تھا

جبکہ مریم بری طرح اس عمل کے بعد کلستی رہی تھی اس کا غصہ سوا نیزے پر پہنچا تھا


ویسے ایک بات تو بتاو۔۔" اس کا غصہ ابھی بھی سوا نیزے پر تھا جب اس کی بات سنتے اسے غصے سے گھور رہی تھی


کیا کوئ خاص قسم کے پاگل پن کا دورہ پڑتا ہے تمہیں کل پرسوں تک تم دکھی آتمہ بنی تھی میں سمجھا تھا مریم بی بی کو ہدایت آ گئ ہے آج پھر تمہیں پاگل پن کا دورہ پڑ گیا ہے۔۔۔"

سٹرینج!!!!!وہ بھنویں سکیڑتے بول رہا تھا اس لڑکی کو سمجھنا اس کے بس سے باہر تھا

اسے اس کی بات کی سمجھ نہی آئ تھی بحرحال اسے وہ بولتا ہوا اس وقت اس حرکت کے بعد زہر لگ رہا تھا

جلد تمہارا علاج کرتا ہوں کیونکہ تمہارا علاج بہت ضروری ہے معنی خیز جملہ ادا کرتے وہ وجدان کی کال دیکھتے باہر نکلا تھا

جب کے اس نے غصے میں سارے تکیے بیڈ سے پھینک دیے تھے

-------------------------------------------------------


اس کا کوئ ویک پوائینٹ ڈیم مجھ تک پہنچ رہا ہے

اس کی جان پر بنی تھی اب بلکل وہ چپ نہی بیٹھ سکتا تھا

آپ کے سامنے تھا جسے آپ استعمال کر کے ایک بار اس کے قہر کو آواز دے چکے تھے اس کی فیملی ہی اس کا ویک پوائینٹ ہے


گنوا چکا میں سب معاملہ اس نے ٹھنڈا کر لیا وہ رپورٹر چاہیے مجھے جس نے دو تھپڑ کھا کر میڈیا کے سامنے بیان چینج کر دیا اس کی بدنامی کا بھی کوئ خاطر خواہ فائدہ نہی ہوا تھا

لیکن وہ یہ نہی جانتا تھا کے وہ لمظ کے ذریعے ڈر اس کے دل میں پیدا کرنے میں کامیاب رہا تھا

میری شکل کیا دیکھ رہے بکو تمہاری اوقات سے زیادہ تمہیں نوازہ ہے


آپ کو اب تک میں نے ہی بچایا بھی ہے ورنہ اس کے ہتھے چڑھتے تو وہ آپ کا حشر بگاڑ دیتا

سچ بولتے اسے دیکھا جو اسے غیض و غضب سے تک رہا تھا


فون نکالتے نمبر ملایا تھا

کہاں ہو تم میرا یہ آخری اکاونٹ کیسے سیل ہوا بلاآخر اسے مزید سروائیو کے لیے رقم کی ضرورت تو تھی

مجھے کیا پتہ ہو چیک کیش نہی ہوا ایرر تھا اس میں میرا کیا لنک ہےجو بھڑک رہے ہو مجھ پر

فون سے آتی بیزار آواز اسے مزید غصہ دلا رہی تھی

ملو مجھ سے ابھی دس منٹ میں اوکے فون پٹخا تھا

مجھے تمہارے گھر شفٹ ہونا ہے کچھ دنوں کے لیے

ٹہلتے کہا

ہرگز نہی تاکہ تم مجھے بھی پھسا دو۔۔۔

وہ کسی صورت نہی تیار تھا


تم دودھ کے دھلے نہی ہو جو تم کر رہے ہو سب سے واقف ہوں میں آج تک میرے سہارے چلتے رہے اپنی دفعہ ہری جھنڈی دکھا رہے ہو

وہ اس کے انکار پر تیش میں آیا اس وقت وہ اپنی پرسنلٹی کے برعکس نہایت پسماندہ علاقے میں قیام پزیر تھا پچھلے تین ہفتوں سے وہ چھپا ہوا تھا مگر کب تک اپنی لگیزری لائف سٹائل کے بغیر وہ مزید نہی رہ سکتا تھا کیونکہ وہ کوئ بھی قدم اٹھاتا اسے خبر ہو جانی تھی اب وہ خود بھی اس سے اکتا گیا تھا وہ بس ملک سے کسی طرح فرار ہونا چاہتا تھا جو کے اس کے اوکانٹ کے بغیر ناممکن تھا


تم دفعہ ہو یہاں سے اور اگلے اس کے ہر ایکشن کی خبر مجھے چاہیے دوسرے بندے کو ان کی باتوں میں دلچسپی لیتا دیکھ وہ دھاڑا

بغیر کچھ بولے نکلتا چلا گیا


-------------------------------------------------------


واٹ ایسے نہی دیکھو اپنے سارے ایریے کے کیس پینڈنگ چھوڑ کر تمہارے کام کیے ہیں آج اس کے تاثرات دیکھتے کہا


لائیٹر پکڑاو۔۔" سیگریٹ منہ میں دباتے اسے کہا


میں تمہارا نوکر نہی ہوں سمجھے۔۔۔" بات بدلتے اسے شدید تپ چڑھی

اچھا اس رپورٹر کے بنتے تو تمہیں کوئ تکلیف نہی ہوتی "

اس کا تنز مراد کو ایک آنکھ نہی بھایا تھا


پکڑو یہ فائل اور ڈھونڈو اسے خود۔۔"

وہ فائل ٹیبل پر پٹخی تھی


مجھے اس وقت صرف تم پر یقین ہے اور کسی پر نہی نہ یہ مزید رسک لے سکتا میں کیونکہ بات اب پرسنل نہی میرے ڈیپارٹمینٹ تک کی ہے وہ ایس پی میری ٹرانسفر کرنے کے چکر میں ہے

اور اسے ہر حال میں مجھے پکڑنا ہے


اس کے لہجے کی پختگی سے اس کو اس کی طرف متوجہ ہونا پڑا تھا


تو تم انکل سے کہو وہ چاہیں تو تمہاری ٹرانسفر رکوا سکتے ہیں مراد نے اسے دیکھتے کہا


ڈیڈ کی ہیلپ نہی چاہیے مجھے یہ میرے مسائل ہیں اور میں خود ہی حل کرنا چاہتا ہوں"


اچھا یہ سارے ریڈ ایریا چیک کیے اسلام آباد کے سارے لیگل اور الیگل ہوٹلز کلبز وہ کہی نہی آتا جاتا ہاں ایک وجہ ہو سکتی ہے شائد وہ شناخت بدل کے ہو

اس کی بات نے اسے چوکنا کیا

کیا تم نے اسے دیکھا

یہی تو سب سے بڑا لوز پوائینٹ ہے نہ دیکھا ہوتا تو پرابلم کیسی تھی


تو لمظ بھابھی نے اسے دیکھا وہ کچھ آئیڈیا میرا مطلب اس کے لک کی تھوڑی بہت ڈسکرپشن

بات سنبھالتے اسے کہا اس شخص کو اپنی بیوی کے معاملے میں کب کوئ بات بری لگ جائے اور وہ تو اسے مارنے زلیل کرنے پر اترنے سے گریز نہی کرتا تھا


بلکل بھی نہی میں اسے میں ڈسٹرب نہی کرنا چاہتا بامشکل تو وہ اس کریٹیکل سچویشن سے نکلتے تھوڑی نارمل ہوئ تھی

اس نے خود سے آج تک بھی اس سے اس بارے میں کبھی چاہ کے بھی نہی پوچھا تھا ایک ڈر اسے لے کر اس کے دل میں بیٹھا ضرور تھا کیونکہ وہ اس کا سب سے بڑا ویک پوائنٹ تھی اور وہ شخص یہ جان گیا تھا اسے وقت دیا تھا تاکہ وہ خود اپنے دل کا بوجھ اس سے ہلکا کرے

کیونکہ اس کے اس کے نزدیک کسی کا دل ہلکا کرنا بھی ایک آرٹ تھا لیکن وہ اپنی یہ آرٹ صرف اپنی بیوی کے معاملے میں ہی استعمال کرتا تھا

سوچوں کا محور وہی تھی

جسے سوچتے لب ہلکی سے مسکراہٹ میں ڈھلے تھے

گاڑی روڈ کے کنارے کھڑی کرتے وہ اترا

گلاس ڈور دھکیلتےاندر داخل ہوا تھا

سامنے مختلف بندے اوپریٹنگ سسٹم پر تھے

مینیجر کا تعین کرتے وہ اس کی سمت بڑھا تھا

اپنی بات کہتے وہ اب اس کے جواب کے انتظار میں تھا


سوری یہ رولز کے خلاف ہے۔۔۔"

ہم آپ کو ایسے انفرمیشن نہی دے سکتے"

وہ ہتھے سے اکھڑا


اپنا کارڈ دکھایا تھا اور خود مطمیعین ہوتے وہ کرسی کی پشت سے ٹیک لگاتے فون میں مصروف ہوا


آپ۔۔۔" وہ یک دم خوفزدہ ہوا تھا جیسے اس کے کوئ الیگل کام ہی نہ وہ پکڑ لے


جتنا کہا وہ کرو" اپنی بات پر زور دیتے وہ مصروف ہوا تھا

بٹ سر یہ آلریڈی آپ کا ڈیپارٹمنٹ بند کروا چکا ہے

کمپیوٹر سے انفارمیشن نکالے وہ اسے بتا رہا تھا


اب میں کہہ رہا ہوں کل تک کھول دو اسے کل تک مطلب کل تک اور اسے انفارم بھی کر دو جو بھی ایرر ہے وہ کلیر کر دو۔۔۔"

فون رکھتے وہ اب پوری طرح متوجہ تھا


بٹ سر میں کیسے مطلب کوئ ڈیپارٹمنٹ کا لیگل نوٹس بھی دکھائیں نہ اکیلے آپ کے کہنے سے۔۔۔" وہ سنبھل کے اس کے سامنے بولا


ڈونٹ یو وری تم بس اس کی ساری اماونٹ اس اکاونٹ میں شفٹ کردو کل تک۔۔۔"

وہ شیش و پنج میں تھا


ایک اور چیز غلطی سے بھی یہ بات ڈیپارٹمنٹ تک نہی جانی چاہیے وہ کچھ نہی کر سکے گا میرے ہوتے تم بس جو کہا وہ کرو باقی سب میں خود سیٹ کر دوں گا"

جی۔۔۔" وہ گڑبڑاتے بولا اس کو خود کی جوب کا بھی خطرہ تھا لیکن وہ اسے بھی انکار نہی کر سکتا تھا


اب دیکھتا ہوں تم کیسے نہی اپنی بل سے باہر نکلتے"

بینک کا گلاس ڈور دھکیلتے وہ باہر نکلا تھا


-------------------------------------------------


مجھے جوب مل گئ ہے۔۔"

کھانا کھاتے کھاتے وہ یک دم بولی تھی

اس کی بات پر مراد نے تو نہی پر اس کی ماں کا کھاتے چمچ ضرور رکا تھا


کہاں ملی ہے بیٹا۔۔۔"

اسکے باپ سے برائے راست آج اس کی بات ہوئ تھی وہ بہت کم اکھٹے ملکر کھانا کھاتے تھے سب کی عجیب ہی روٹین تھی


سوفٹ وئیر کمپنی میں۔۔۔"

یہ تو اچھی بات ہے بیٹا لڑکیوں کو ویل سیٹلیڈ ہونا چاہیے وہ خوش ہوئے تھے

تھنکیو انکل۔۔۔" وہ خوش ہوتے بولی کسی نے تو سپورٹ کیا تھا

مراد کو ایک نظر دیکھا جس نے کوئ جواب نہی دیا اور کھانے میں مصروف تھا

یہی سوچتے وہ بے دھیانی میں کھا رہی تھی کے بری طرح اس کا دل خراب ہوا

اور فوری منہ پر ہاتھ رکھتے اٹھی تھی

مراد پریشان ہوا جب کے اس کی ماں جانچتی نظروں سے معاملہ سمجھنے کی کوشش میں تھیں

وہ منہ خشک کرتے واپس آئ چیز" سے اسے سخت کراہیت آتی تھی اور وہ لاشعوری طور پر چیز آملیٹ کھا چکی تھی

کب سے ہے یہ۔۔۔؟؟؟؟

اس کی ماں کی آواز سے وہ چونکی

جی۔۔۔"

یہ کنڈیشن کب سے ہے؟


ابھی ہوئ ہے الرجک ریاکشن ہے آنٹی"

وہ بے پروا سی بولتے چیئر پر بیٹھتے اب ٹھیک تھی کیونکہ کھایا ہوا وہ اگل جو آئ تھی

حیرت کا صدمہ تو اسے تب لگا جب وہ خاصی مسکراتی محبت بھرے لہجے میں اس کے پاس آئیں تھیں

اب تم کوئ کام نہی کرو گی اور جوب تو بلکل بھی نہی تمہارا خیال میں خود رکھوں گیں بیٹا"


مریم کی سمجھ سے یہ سب باہر تھا جبکہ مراد بھی لاپراو تھا البتہ اس کا باپ اس کے آنے سے پہلے جا چکا تھا

آنٹی آپ کیا کہہ رہی ہیں اکثر ہو جاتا ہے اس میں پریشانی کی بات نہی ہے"

وہ زرا سا مسکراتے اپنی ایسی حالت کے بارے میں بولی چند ایک فوڈز سے جو اس کی ہو جاتی تھی


نہی نہ بیٹا احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے پھر بھی اتنی بڑی میری خواہش پوری کرنے جا رہی ہو پتہ ہے میری اس گھر میں بچوں کی گونجتی آوازوں کی کتنی خواہش تھی"


بچوں۔۔۔۔؟؟؟؟

مراد اور وہ دونوں ایک ساتھ چونکے


ویٹ آنٹی آپ کا مطلب کیا ہے ۔۔۔؟

وہ خود حیران پریشان سی تھی


اب اتنی بچی بھی نہ بنو تم ماں بننے جا رہی ہو اور بن تم ایسے رہی ہو جیسے تمہیں کچھ خبر نہی ہو۔۔۔"

وہ اپنی دھن میں بولئ تھیں

مراد کے منہ میں موجود کوفی کا گھونٹ بری طرح چھلکا

جبکہ مریم تو مراد کو دیکھ رہی تھی کبھی اس کی ماں کو

آنٹی آپ غلط سوچ رہیں ہیں"

کیا غلط تم میری سوچ کو غلط کہہ رہی ہو۔۔۔وہ الٹا بھڑک اٹھیں تھیں

نہی میرا مطلب یہ ہے کہ آنٹی آپ مراد بتاو نہ پلیز۔۔۔

سٹپٹاتے مراد کو مدد طلب نظروں سے دیکھتے کہا اسے ایسے لگا وہ صورتحال سے مزا لے رہا ہے


سہی تو کہہ رہی ہیں مما ایسی سچویشن کی پریکوشنز لو ان سے۔۔۔"

اس کی بات سے وہ مزید صدمے میں ہوئ تھی

واٹ تم مراد پلیز جھگڑا فلحال سائیڈ پر رکھو۔۔" وہ اس کے قریب جھکتے دانت پیستے بولی تھی


اپنے مسائل خود حل کرو۔۔ "

وہ بولتے یہ جا وہ جا جب کے وہ بری پھسی تھی کیا بتاتی جمعہ جمعہ چار دن شادی کو نہی ہوئے تھے اور جو وہ سوچ رہیں تھیں ایسے ہونے کے امکان بھی دور دور تک تھے


تم انتہا سے زیادہ بدلحاظ ہو روم میں آتے اس پر بری طرح چیخی باہر بامشکل ان کو سچویشن کلیئر کرکے آئ تھی


ایسی کنڈیشن میں چیخنا اچھا نہی ہوتا برا اثر پڑتا۔۔" کمال بے نیازی سے اسے مزید تپایا تھا


مراد جہانگیر واٹس یور پرابلم سٹوپ یوز دس چیپ لنگویج"

اس کی مزید فضول گوئ اسے مزید تپا رہی تھی


سٹے ان یور لمٹس مریم۔۔۔"

اپنے گریبان سے اس کے ہاتھ غصے سے جھٹکے تھے اس کی یہ حرکت اسے شدید بری لگی تھی


میری جوب کی آگ لگ رہی ہے نہ تمہیں۔۔۔" تنزیہ بولتے وہ پیچھے ہٹی تھی


بھاڑ میں گئ تم بھاڑ میں گئ تمہاری جوب گوٹو ہیل۔۔۔"

وہ پوری طرح سے سلگا تھا

لمبا سانس لیتے وہ خود کو پرسکون کر رہی تھی اس طرح قطع زندگی نہی چل سکتی تھی اگر وہ اس کے لیے نکاح کا قدم اٹھا سکتا تھا تو وہ بھی اپنے لہجے میں برداشت اور تحمل کا ٹھہراو لا سکتی تھی تھوڑی سی کوشش کی ضرورت تھی


جو کسی سے محبت کرتے ہیں نہ وہ ان کی ہر خواہش کا احترام کرتے ہوئے جیسے وہ ہوتے ہیں ویسے ہی انہیں قبول کرتے ہیں انہیں بدلنے کی خواہش نہی رکھتے"

اس کا چند لمحے میں گرگٹ کی طرح بدلا پرسکون لہجہ مراد کو اس کی آنکھوں میں دیکھنے پر مجبور کر گیا تھا


مجھے اطلاع دینے کی ضرورت نہی جو تمہارے اس بے وقوف دماغ میں آتا ہے نہ تم بس وہ کرو

ہر لفظ چباتے ادا کرتے وہ باہر کی طرف بڑھتا جب وہ اس کا بازو پکڑتے اسے روک چکی تھی

ہاتھ کینچھتے جھٹکے سے چھڑوانا چاہا تھا جسے وہ دوسرے ہاتھ سے پکڑتے بھی گرفت مظبوط کر چکی تھی


شوہر کو اطلاع دینا بیوی کا فرض ہے۔۔" اس کو رشتہ جتایا

مطلب کے لیے تمہیں شوہر یاد آ گیا مجھے شوہر مانا تم نے کبھی"

تنزیہ بولتے جھٹکے سے اپنی بازو کینچھی تھی کے وہ بامشکل پیچھے گرتے بچی


میری بات تمہیں سننی ہو گی" اس کے راستے میں وہ دوبارہ حائل ہوئ تھی

ہٹو راستے سے۔۔۔"

اس کی آواز میں چھلکتا غصہ ناراضگی وہ سب واضع محسوس کر رہی تھی


ہر لڑکی گھر بیٹھ کر چولہا،جھاڑو صفائ کرنے کے لیے نہی بنی ہوتی وہ سوشل بھی ہوتی ہے لیکن میں نے یہ دونوں کام کیے ہیں "یو نو دا ورڈ جیک آف آل ٹریڈ"

ہر سچویشن کے لیے خود کو اپنے ماں باپ کے بعد میں نے تیار رکھا ہے میرے نزدیک ایک لڑکی کو اتنا مضبوط ہونا چاہیے کے وہ ہر صورتحال میں سروائیو کر سکے نہ کے کسی دوسرے پر ڈپینڈ کرے"


یہ سب بتانے کا مقصد۔۔۔" اسے وہ تقریر کرتی محسوس ہوئ تھی


مقصد یہ کے میرا شوہر مجھے سپورٹ کرے ٹیپکل سوچ نہ رکھے آئ نو مائے لمٹس مراد مجھے سمجھنے کی کوشش کرو پلیز جانتے ہو میں نے زندگی میں کتنے مشکل حالات دیکھے ہیں تم شائد اندازہ بھی نہ کر سکو میں نے یہ اپنی ایجوکیشن کے کمپلیٹ کرنے کے ساتھ بھی پارٹ ٹائم جوب کی ہے میری تعلیم حاصل کرنے کا مقصد تھا کے میں ویل سیٹلڈ ہوں میں جانتی ہوں میرا شوہر میری ضرورتیں پوری کر سکتا ہے پر کیا وہ میری اتنی سی بات نہی مان سکتا"

پوری بات مکمل کرتے وہ اس کا رد عمل جاننے کے لیے چپ سی ہوئ تھی


وہ بغیر کچھ بولے باہر جا چکا تھا

آہ مراد جہانگیر ایمپوسیبل ہو تم بھی لیکن میں بھی اب مریم مراد جہانگیر ہوں۔۔۔"

اس کو سوچتے وہ پہلی دفعہ مسکرائ تھی


---------------------------------------------------------


تم اب کچھ نہی کرو بس سب میرے انڈر کنٹرول ہے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے فون کان سے لگائے کہا تھا


تم خدا کے لیے اکیلے نہی پھرو وجدان"


میں ڈرائیو کر رہا ہوں اس وقت اپنے فضول مشورے اپنے پاس رکھو مراد۔۔۔"

ونڈ سکرین سے سامنے سنسان خاموش اندھیری سڑک پر توجہ مرکوز تھی جب کے دماغ اس کی خود کو مشوروں سے نوازتے باتوں کی طرف تھا


اس وقت کہاں جا رہے ہو۔۔۔؟؟؟

گھڑی پر طائرانہ نظر ڈالتے پوچھا جہاں ساڑھے بارہ کا ٹائم تھا

فلحال گھر جا رہا ہوں میں۔۔۔"

سکیورٹی کے بغیر ہو نہ اب بھی تم۔۔۔"


میں فون رکھ رہا ہوں فلحال۔۔" کال ڈسکنکٹ کر دی تھی

مراد نے فون کو گھورا


پچھلے چار دن سے اس کی شدید مصروف ترین روٹین رہی تھی رات میں بھی بارہ ایک کے قریب واپسی تھی

وہ ناشتہ کرنے کے بعد روم میں آئ تھی

اس کی روٹین سے زچ تھی

جو صبح اکثر اس کے اٹھنے سے پہلے چلا جاتا تھا اور رات میں بھی کافی لیٹ آتا تھا رات میں بھی اپنی نیند میں ہی اس کے کلون کی مہک سے اسے خود کے قریب محسوس کیا تھا

اب بھی وہ اسے دیکھ رہی تھی آج ہی ایسا تھا کے وہ نو بجے تک گھر تھا

اس کو دیکھا جو پہلے سے تھوڑی بڑھی شیو میں اوف وائٹ شرٹ پہنے بلیو جینز میں فریش سا جانے کی تیاری میں تھا

کچھ لمحے کے بعد اسے پکارا تھا


وجدان۔۔۔"


جی۔۔۔ وہ ہنوز مصروف سی بولا تھا

اس کا اپنی بات پر جی کہنا ہمیشہ کی طرح دھڑکنوں میں ارتعاش برپا کر دیتا تھا

"کہہ کر وہ پھر سے کوئ فائل سیٹ کر رہا تھا


ادھر دیکھیں نہ۔۔۔" چہرے پر خفگی آئ وہ کہاں اس کی اگنورنس کی عادی تھی


وجدان سنیں تو۔۔۔" اس کے نہ دیکھنے پر غصہ آیا تھا

ایک نظر اس کے لاپروا حسن پر ڈالی مسکراتے دیکھ وہ فائل رکھتے اس کی طرف اب پوری طرح متوجہ ہوا


جیکٹ پہناو مجھے۔۔۔"


م۔۔میری بات پہلے سنیں میں پاگل ہوں ک۔۔کیا۔۔" بات بدلنے پر وہ چڑی تھی

اس کے خود کی طرف بڑھتے قدموں سے دھڑکنیں اس کی قربت حاصل کر لینے کے بعد بھی معمول سے تیز ہو جاتیں تھیں


وہ نخرے بہت دکھاتی ہے اسے پتا جو ہے میں اس کی ہر ادا سے عشق کرتا ہوں۔۔۔"


بوجھل لہجے میں کہتے اس کی طرف بڑھائ تھی

پہناو۔۔۔"

اس کو ایک نظر دیکھتے جھجھکتے اس کے ہاتھ سے لیتے اسے پہنائ تھی

پرفیوم بھی سپرے کرو۔۔۔"

پیر پٹختے ڈریسنگ کی طرف جاتے پرفیوم لائ تھوڑا سا پنجوں کے بل اونچا ہوتے اس کے کارلر اور کف لنکس پر سپرے کیا

کہاں۔۔۔" اس کو جاتا دیکھ اس کی کلائ سے اپنی جانب کینچھا تھا

سب میں ہی بتایا کروں۔۔۔"

وہ دوبارہ ڈریسنگ تک گئ اب کے واچ لاتے نزدیک آئ تھی اس کی مضبوط ابھری رگوں والی کلائ تھامتے انہماک سے اب واچ باندھ رہی تھی


کرو اب شکوہ جو مجھ سے ہے۔۔۔"اس کے لاپروا جوڑے میں بندھے بال کیچر کی زد سے آزاد کرتے پوچھا

وہ یک دم بوکھلائ تھی شکوہ اس شخص سے کرنا کتنا مہنگا پڑتا یہ بھی وہ بہتر طریقے سے جانتی تھی


کہو یار آئم گیٹنگ لیٹ۔۔۔"

اس کی بھاری آواز سے وہ ہوش میں آئ تھی

و۔۔وہ یہ ک۔۔۔ کب کتنے کے لیے تھے؟

اس کی نظروں کی تپش سے ہر بار کی طرح کچھ الٹ بول چکی تھی اب لب دانتوں تلے دبائے


سریسلی۔۔۔"

اس کے ہونٹ اپنے انگوٹھے سے آزاد کراتے وہ اس کی کلائ کی طرف دیکھ رہا تھا جس میں موجود کڑوں کی وہ قیمت پوچھ رہی تھی

ہونٹوں کی مسکراہٹ دبائ جان چکا تھا وہ کچھ اور کہنا چاہ رہی ہے

یہ دو سو کے سیل سے لیے تھے سوچا تھا تمہیں ہماری ویڈنگ نائٹ پر دوں پر افسوس وہ تم بری طرح تباہ کر چکی تھی۔۔۔"


ہاں۔۔۔" لمظ کا منہ حیرت سے کھل گیا اسے ہرگز امید نہی تھی اس کا اچھا خاصہ امیر شوہر اس کے لیے سیل سے بھی چیز خرید سکتا ہے


پھر تو یہ بھی سب سیل کا ہو گا ہینا ڈریسنگ پر پڑی چیزوں اور کبرڈ میں موجود اپنے ہینگ کپڑوں کی طرف اشارہ کرتے وہ سہی میں اب شرم ہٹائے تپ چکی تھی

اور یہ بھی گلے میں موجود چین پر انگلی رکھتے کہا


نہی۔۔۔" یہ بس اورجینل ڈائمنڈ کا ہی ہے۔۔۔" اس کی پھولی ناک دیکھتے وہ جھکا تھا


مجھے ہرگز نہی پتہ تھا آہ آپ سیل میں بھی جا سکتے ہیں۔۔۔"

اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے دو قدم پیچھے ہوئ تھی اور ڈریسر سے اس کا والٹ اٹھایا تھا


تمہارے معاملے میں میرا سٹینڈرڈ اتنا لو ہو سکتا ہے خود سوچو۔۔۔"

سوال تمہارا ہی عجیب تھا اور یہ سب میں نے وانیہ کی ڈیٹ ڈیسائیڈ ہونے پر ہی تمہارے لیے ساری شاپنگ کر لی تھی اور کچھ مما نے تمہاری کی تھی ۔۔۔"


اب اپنی بات کہو۔۔۔" گھمبیر محبت سے لبریز لہجے میں بات کا رخ موڑتے اسکی کنپٹی پر لب رکھے تھے


وہ مم۔۔مجھے کہنا کے یہ سارا والٹ میرا۔۔۔" پیچھے تو ہوں تھوڑا اس کا دھیان اپنی بات کی طرف نہ پاتے اسے خفگی سے پرے ہٹایا تھا


اوکے تمہارا ہوا۔۔۔" اب پاس آ جاوں میں


بات سنیں اور بھی کہنی مجھے

رات م۔۔میں لیٹ آتے آپ تو میں۔۔۔"


تم مس کرتی مجھے۔۔۔" جھکتے اس کے خود کو ہمیشہ کی طرح متوجہ کرتے بائیں گال پر ہلکے سے نظر آتے گھڑے کو ہونٹوں سے چھوا


ن۔۔نہی سن تو لیں مم۔۔مجھے نہ۔۔۔۔"اسے کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے اپنی بات پر زور دیا تھا


اس کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے ہٹایا تھا

مطلب تم مجھے نہی مس کرتی ٹھیک ہے میں پھر گھر ہی نہی آ۔۔۔۔"


اب اسے غصے آیا اس کے ٹوکنے پر وہ مزید بولتا کے اس کے قدموں پر کھڑے ہوتے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھرا تھا

ٹودے لمظ روک وجدان شوک۔۔۔"

اس کے ہونٹوں پر جھکتے اپنا نرم لمس چھوڑتے فوری پرے ہوئ تھی

س۔۔سن ہی نہی رہے تھے آپ۔۔۔"

اپنی بے اختیاری میں کی حرکت کے بعد فوری شرمندہ ہوتے چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپایا تھا


واٹ از دس لمظ۔۔۔"اس کی تیز آواز سے وہ پل بھر میں پہلے کی طرح خوفزدہ ہوئ تھی


آ۔۔۔آئ ایم سوری وجد۔۔۔وجدان پ۔۔پتہ نہی کیسے ہو گیا تھا۔۔"

آنسوں کی آمیزش میں شرمندگی کی سرخی بھی شامل تھی

مجھے اوپر اکیلے ڈر لگتا ل۔۔لیٹ آتے آپ تو میں مم۔۔۔ مما کو ڈسٹرب کرتی میں اپنے روم میں شفٹ ہونا چاہتی تھی آ۔۔۔آپ سن ہی نہی رہے تھے

اس کی باتیں سنتے مسکراہٹ ضبط کی وہ بس اس کے اس کے عمل سے حیرت زدہ تھا اس وقت اس کا دل چاہ رہا تھا اس لڑکی پر اپنی محبت کی ساری شدتیں نچھاور کرتے اس کی رنگت اپنی محبت کے رنگوں سے مزید سرخ کر دے پر وہ شائد سہن نہ کر پاتی


تم میری جان ویسے ہی کیوں نہی لے لیتی ہو اپنی حرکتوں سے قطرہ قطرہ جو لیتی ہو۔۔۔"

اسے کینچھ کر سینے سے لگایا تھا

لمظ کو مسلسل اس کے محبت بھرے لمس اپنے کندھے پر محسوس ہوئے تھے


آئ ہیٹ یو۔۔۔۔"مم۔۔۔مجھے ڈراتے ہیں آپ روتے کہا تھا

ہیٹ یو کہنا بند کر دو لمظ ورنہ بلیو می مجھ سے برا کوئ نہی ہو گا"

ہے بھی نہی کوئ وجدان شاہ۔۔۔" اس کے سینے سے لگے خود سے بڑبڑاتے کہا تھا


-----------------------------------------------------


روم میں آتے نامحسوس طریقے سے اسے تلاشا تھا کل کی تلخ کلامی کے بعد وہ دونوں ہی چپ رہے تھے مراد نے اسے نہی بلایا تھا انہی سوچوں میں نظر مرر پر پڑی تھی

میں کام سے جا رہی ہوں پریشان نہی ہونا۔۔۔"


ڈریسنگ پر لگی اس کی چٹ پڑھتے تین سے چار ٹکروں میں پھاڑتے وہ اشتعال دباتے واشروم کی جانب بڑھا تھا


------------------------------------------------------


گاڑی میں بیٹھے وہ پچھلے آدھے گھنٹے سے انتظار میں تھا

جب ٹیکس موصول ہوا تھا

زہریلی مسکراہٹ لاتے چہرہ ڈھکتے وہ باہر نکلا تھا پیچھے مڑ کر ایک نظر دیکھا تھا

جلدی کرو۔۔۔"


سر اتنی اماونٹ ایک ساتھ نہی نکل سکتی ٹرائے ٹو انڈرسٹینڈ ۔۔۔۔"

تم نکال دو اس میں سے دو تین لاکھ تم رکھ لینا پر جلدی کرو چیک اسے دیتے وہ پاگل سا ہوا تھا


اتنی جلدی کیا ہے۔۔۔۔"

سرد آواز اور اپنی کمر پر کچھ محسوس کرتے وہ پلٹا تھا


اور جیسے ہی وہ پلٹا تھا وہ سوچ رہا تھا کہاں دیکھا اسے

آپ کی شال نیچے لگ رہی ہے۔۔۔"

یونیورسٹی میں اس دن وہ بندہ آیا تھا جس نے لمظ کی شال اٹھائ تھی تو وہ اس دن یونیورسٹی میں تھا جب اس کے بندوں کو سلفیورک ایسڈ سے سبق سکھایا تھا

اسی سوچ میں تھا جب وہ دھکہ دیتے پیچھے کو جاتا

ڈونٹ ۔۔۔۔"

آخر کار چوہا بل سے نکل ہی آیا۔۔۔"

اس کا سرد لہجہ ایک پل کے لیے اس کا خون خشک کر چکا تھا

کھیل ختم تمہارا زیان لغاری۔۔۔"

دل چاہ رہا تھا یہی شوٹ کر دے اسے پر اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے تھوڑا صبر تو کرنا تھا اسے

تو یہ سب اس کا پلین تھا اس کو باہر نکلانا نہی اتنے دنوں کی محنت اور بچاو کے بعد وہ اتنی آسانی سے تو اس کے قابو میں ہرگز نہی آ سکتا تھا

اس وقت یہ صرف مینجر کی نظر میں تھا جو زرا خوفزدہ محسوس ہوا

اس کے علاوہ وہ ارد گرد نظر ڈال رہا تھا بینک میں صرف چند لوگ تھے جن میں سے تین سے چار لوگ کیشیر کے پاس کھڑے تھے دو صوفے پر بیٹھے تھے

اور ایک بندہ اےٹی ایم مشین کے پاس ایک منٹ میں وہ سارا جائزہ لے چکا تھا کل ملا کے کوئ آٹھ سے نو لوگ ورکرز کے علاوہ تھے


وجدان شاہ تم میرا کچھ نہی بگاڑ سکتے اتنی آسانی سے تو بلکل بھی نہی۔۔۔"

بولتے وہ اپنے قدم محتاط انداز میں پیچھے لیتا جا رہا تھا

وہ محتاط انداز میں قدم پیچھے لیتے بلکل درمیان میں پہنچ چکا تھا

خود کو سیرنڈر کر دو زیان بہتر ہو گا تمہارے لیے

وجدان اس کی پھرتی اور قدموں کی چلاکی سے سمجھ چکا تھا وہ کوئ لائحہ عمل تو ضرور کرے گا

اس اچانک ہنگامی افتاد سے بینک میں موجود لوگ اس کے ہاتھ میں موجود پسٹل اور اس کا کور چہرہ دیکھ خوفوہراس میں مبتلا ہوئے تھے

ایک ہلچل سی مچ گئ تھی


تمہیں کیا لگتا ہے مسٹر شاہ میں بچہ ہوں آہاں۔۔۔۔۔"

ایک ابرو اچکاتے وہ یک دم نیچے جھکا تھا

اس کے لہجے کا کھنکھتا تنز وجدان چونکا تھا


ڈونٹ یو موو اے قریب نہی آنا ورنہ اس کی جان لے لوں گا"

وہ موقع کا فائدہ اٹھاتے پاس کھڑی خوف سے دبکی عورت کو بازو کے شکنجے میں لیتے اس کی شہہ رگ پر تیز دھار والا چاقو رکھ چکا تھا جو شائد وہ احتیاطی طور پر ساتھ رکھے تھا


چھوڑو مم۔۔مجھے۔۔۔"

وہ لڑکی خوف سے آنکھیں پھیلائے اس وقت اس کے شکنجے میں بری طرح پھڑپھڑائ تھی

کوئ بھی ہلنے کی کوشش نہی کرے گا تو پیچھے ہو وجدان شاہ"


زیان لاسٹ وارننگ ہے یہ۔۔" وہ خود بھی اس صورتحال سے اس وقت پریشان ہوا تھا

میں اس کی جان لے لوں گا تجھے لاسٹ وارننگ کی پڑی ہے۔۔۔"


تو ایسا کچھ نہی کرے گا میں ابھی شوٹ کر دوں گا ورنہ۔۔۔" گن اس پر تانے ہی کہا


آہا اوور کونفیڈنس نوٹ بیڈ چلو ٹریلر دیکھو پھر۔۔۔۔"

اس لڑکی کی چیخ نکلی تھی جس سے اسے اندازہ ہوا تھا وہ پاگل کچھ بھی کر سکتا ہے

اس کے گلے پر چاقو سے ہلکی سی خراش لگا چکا تھا جس سے خون کی ننھی بوندیں گردن پر نمودار ہوئیں تھیں


آپ کو سمجھ نہی آ رہی وہ میری بہن کی جان لینے پر تلا ہے نیچے کریں اسے" پاس کھڑی روتی چلاتی اس کی بہن اس سے بولی تھی

پلیز نیچے کریں اسے۔۔۔"

اس کی پسٹل کو دیکھتے وہ پھر سے زور دار آواز میں چلائ تھی

مینیجر نے موقع کا فائدہ اٹھاتے فون کان سے لگایا


اے کوئ میرے قریب نہی آئے ورنہ وہ اس کو شکنجے میں لیے ہی دروازے کی طرف بڑھا وہ بس باہر کھڑی گاڑی تک کسی طرح پہنچنا چاہتا تھا جہاں ساری اس کی فرار کی تیاری مکمل تھی


وہ ایک ہاتھ سے اسے شکنجے میں لیے جبکہ دوسرے ہاتھ سے دروازہ باہر دھکیلتے باہر بڑھا

باقی لوگ زرا پرسکون ہوئے جبکہ اس کی لڑکی کی بہن کی جان پر بنی تھی


سر یہاں بینک میں بہت بڑا میس کرئیٹ ہوا ہے سر لوگوں کی جان کو خطرہ ہے"


وہ اس کے پیچھے ہی ہوا تھا جب ابھی وہ کچھ نہی کر پا رہا تھا کیونکہ وہ لڑکی اس کی گرفت میں تھی

روڈ پر بھی دن دہاڑے یہ واردات دیکھ لوگ خوفزدہ سے بھاگ نکلے تھے


باہر نکل گاڑی سے"

گاڑی کے قریب پہنچتے وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھے بندے سے بولا تھا

واٹ میں نہی نکل سکتا" وہ اندر بیٹھا بندہ گڑبڑایا تھا

جلدی نکل باہر" وہ لڑکی بے جان ہوتے اس کی گرفت میں تھی


وجدان بس موقع چاہ رہا تھا اور وہ اسے مل نہی رہا تھا کیونکہ وہ گاڑی پر دھیان کے ساتھ اس کے ہر عمل کو بھی دیکھ رہا تھا اس کی ایک غلطی سے اس لڑکی کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا


یک دم اس کی نظر سامنے پڑی تھی ایک بہترین موقع اسے اس کی صورت میں نظر آیا تھا


ششش بولنا نہی اس وقت تمہاری بہن کو سیو کرنا اور اس مجرم کو پکڑنا دونوں ہی میرے لیے ضروری ہے ابھی کوپریٹ کرو کچھ بھی نہی ہونے دوں گا میں۔۔۔"

اس کے ساتھ کھڑی اس کی بہن چلاتی کے اسے جھکتے آہستہ لہجے میں سمجھاتے وہ اب بلکل تیار تھا


آنکھوں سے اسے اشارہ دیا تھا


وہ مزید کوئ عمل کرتا کے پیچھے سے سر میں لگی تیز چیز سے اس کی گرفت ہلکی پڑی تھی اور وہ کراہتے سر پر ہاتھ رکھتے پیچھے ہوا


وہ مزید کچھ کرتا کے وجدان جو پہلے تیار تھا اس کے سر پر پہنچ چکا تھا

اس ڈری لڑکی کو کینچھتے اس کی پہنچ سے سائیڈ پر کیا اور خود اس کے سر پر گن تانی تھی


تھینکیو رپورٹر۔۔۔۔"


چھوڑنا نہی اسے وجدان شاہ۔۔۔" تھمز اپ کرتے وہ مسکراتی آنکھوں سے سائیڈ پر ہوئ تھی

بینک کے قریب ہی سوفٹ وئیر کمپنی تھی وہ واپس جانے کے لیے روڈ پر کھڑی تھی جب یہ ساری صورتحال دیکھی باقی خوفزدہ لوگوں کی نسبت وہ اتنی ہمت تو رکھتی تھی


گیم از اوور۔۔۔"

نہ نہ ہلنا نہی" اس کی کنپٹی پر گن رکھتے اس کا چاقو والا ہاتھ گرفت میں لیتے دور پھینکا تھا


تم ٹھیک ہو بہن تھوڑا سا ہی زخم ہے بس کرو رونا۔۔۔۔" مریم نے اس سہمی لڑکی کے لگاتار اپنی بہن کے گلے لگتے رونے سے چڑتے کہا


جبکہ اس نے مریم کو سخت نظروں سے دیکھا جیسے کہنا چاہ رہی ہو یہ معاملہ معمولی تھا


بہتر ہے یہاں سے شرافت سے چلو وہ اسے کینچھ کر اپنی گاڑی تک لایا تھا

اس سے پہلے کے ڈیپارٹمنٹ کے بندے پہنچتے وہ اسے کسی طرح بس غائب کرنا چاہتا تھا


وجدددددددددان سائیڈ پر ہو ۔۔۔۔۔۔۔

مریم کی زور دار چیخ سے وہ پلٹا تھا


اگر آپ نے اسے نہی چھوڑا تو آئ ول شوٹ یو وجدان سر۔۔۔۔۔"


آئ سیڈ شوٹ ہم" زیان اس کی گرفت میں امید کی کرن نظر آتے چلایا تھا

شوٹ کرو اسے" معاملہ ایک بار پھر ہاتھ سے نکلتا محسوس ہوا تھا لیکن اب وہ ہرگز نہی چھوڑنا چاہتا تھا چاہے کچھ بھی ہو جاتا


کرو شوٹ تم۔۔۔۔"

وجدان کی بات سے وہ جو ٹریگر پر ہاتھ رکھے تھا اس کی بات سے خوفزدہ ہوا


میں سچ میں کر دوں گا۔۔۔" ٹریگر پر ہاتھ بری طرح کانپا تھا اگر وہ شخص بچ جاتا تو اس کی سزا سے بھی وہ واقف تھا جو اپنے سگے رشتوں کا نہ چھوڑے یہاں تو پھر اس نے غداری کی تھی اس سے


تمہیں لگتا مجھے خوف ہے کرو شوٹ تم۔۔۔"

اس کا کانپتا ہاتھ دیکھ چکا تھا


اے بدتمیز وجدان آر یو میڈ اپنا نہی تو اس بے چاری کا خیال کر لو جو گھر میں بیٹھی ہے کیوں اسے اس کے بچپن میں ہی بیوہ کرنا ہے۔۔"

مریم کو اس کی پسٹل کے آگے بے وقوفانہ بات سے شدید تپ چڑھ رہی تھی

وجدان اس سنگین صورتحال میں بھی اس کی بات سے مسکرایہ تھا


ان دونوں کی باتوں سے فائدہ اٹھا کر اس نے ٹریگر پر ہاتھ دبایا تھا گولی چلنے کی آواز سے مریم کی زور دار چیخ نکلی


ڈرتے بند آنکھیں کھولیں تھیں اور اس کو سہی سلامت کھڑے دیکھا تھا اور اس کی گرفت میں موجود بندے کو زمین پر تڑپتا

ایک پرسکون سانس خارج کی کے وہ ٹھیک تھا

جیسے ہی اس نے گولی چلائ تھی وہ اسے سامنے کر چکا تھا جس کے کندھے کے قریب گولی لگی تھی زیان بری طرح زمین پر تڑپ رہا تھا


قریب نہی آئیں سر م۔۔میں سچ میں آب کو شوٹ کر دوں گا"

اس کو خود کی طرف بڑھتا دیکھ وہ دوبارہ اتنے بڑے عمل کے بعد کپکپاہٹ کم کرتے اس سے بولا تھا


آخر کار تم بھی باہر آگئے تم سمجھتے ہو مجھے پتہ نہی تھا تم مجھے چیٹ کر رہے ہو مجھے اسی دن پتہ چل گیا تھا جب رات میں مجھے تم نے اس کی غیر موجودگی کی خبر دی تھی مجھے گمراہ کرتے آئے تھے لمظ کی کڈنیپنگ والے دن بھی اس کو اس جگہ سے فرار بھی تم نے کرایا تھا وہ تو اس دن ٹینشن میں تھا اس لیے جان نہی سکا تھا جب بھی اس تک پہنچتا تھا وہ اس جگہ سے فرار ہوتا تھا

اس دن بھی تم میرے روم کے باہر کھڑے میری باتیں سنتے رہے تھے مجھے یقین تھا تم اس کو انفارم کرو گے اور تم نے ویسا ہی کیا

اور جب مجھ پر حملہ ہوا تھا وہ بھی ملک نے نہی تم نے کروایا تھ ایم آئ رائٹ۔۔۔"

حقیقت پھر بھی اسکے منہ سے سننی تھی


ہاں میں نے ہی کروایا تھا حملہ تم پھر بھی اس دن بچ گئے تھے وجدان شاہ مجھ پر شک بھی نہی جانا تھا اسی لیے میں نے اس بندے کو ملک کے نام سے ہی قائل کیا تھا

مریم کو وجدان پر شدید غصہ تھا جو اس سے بحث و مباحثے میں لگا تھا وہ اگلا سین دیکھنے کو بے چین تھی جب وہ اسے شوٹ کرے اور کام تمام ہو


پیسے کے لیے اس حد تک گر سکتے ہو تم ایک الیگل بندے کے ساتھ کام کرتے رہے جانتے ہو انجام کیا ہو گا اس کا مجھے دھوکہ دینے والے اور قانون کے مجرم کا کیا حشر کرتا ہوں میں۔۔۔"

آنکھوں میں غضبناک غصہ لیے وہ اس سے کہہ رہا تھا

پہلے تم بچ تو جاو وجدان شاہ حشر تو بعد کی بات ہے۔۔۔

ساتھ ہی لمحہ ضائع کیے بغیر ایک اور فائر کی آواز گونجی تھی

مزید گولی چلتی کے وہ گرفت میں بری طرح پھڑپھڑایا تھا


وجدان۔۔۔۔"

مریم کی آنکھیں حیرت اور خوف سے اس کی سفید شرٹ تیزی سے خون سے سرخ ہوتے دیکھ پھٹ گئیں تھیں وہ فوری اس کی طرف بڑھی تھی


اریسٹ دیم آل۔۔۔"

اس کے ڈیپارٹمنٹ کے بندوں نے جلدی سے اسے پیچھے سے حراست میں لیا تھا


-------------------------------------------------------


دنیا میں سب سے نرالا شوہر ہی کیوں مجھے ملا اللہ جسے نہ موویز پسند ہیں نہ سونگز حد ہے بھئ۔۔۔"

بیڈ پر دونوں پاوں اوپر کیے سکن شرٹ اور مہرون سادہ پلازو میں وہ دوپٹے کے بغیر بالوں کو لاپرواہی سے باندھے تھی جن میں سے چند ایک لٹیں اس کے ڈمپل زدہ بے داغ گال پر جھول رہیں تھیں


ان کے لیپ ٹوپ کا پاسورڈ کیا ہو سکتا ہے

آئ گیس وجدان شاہ۔۔۔

کی بورڈ پر سرخو سفید تراشے ناخنوں والی انگلیاں چلاتے وہ سوچ رہی تھی

انکوریکٹ پاسورڈ۔۔۔" روشن سکرین پر یہ الفاظ ابھرے تھے


کیا ہے پاسورڈ میرا نام بھی نہی ہے پھر کیا رکھا ہے پاسورڈ وہ جھنجھلائ سی تھی


اب دوبارہ آخری امید سے کی پیڈ پر انگلیاں چلائیں تھیں

اور پاسورڈ فوری سے کھل گیا تھا


حیرت لیے صبح گاڑی کے پاس اس کی بات سنتے وہ یک دم غصے سے اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی

میں سوچ رہا ہوں میری بے بی گرل میری لٹل سوئیٹ ہارٹ مجھے جلدی مل جانی چاہیے لمظ۔۔۔"

اس کی شعلہ برساتی نظروں کے راز جانے بغیر اسے شوخ لہجے میں گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے کہا تھا جو اسے سی اوف کرنے زبردستی گیراج تک لایا تھا


ش۔۔۔شرم تو نہی آتی آہ آپ کو میرے سامنے کہتے ہوئے آپ کیسے ڈھٹائ سے شادی شدہ ہونے کے باوجود اور لڑکیوں کی تعریفیں کررہے ہیں یہ لیں یہ بھی اسے پہنائے جا کر پکڑیں یہ بھی س۔۔سب کچھ مجھے ک۔۔کچھ نہی چاہیے جائیں یہاں سے اسی منحوس کے پاس ہی چلیں جائیں آپ بھی۔۔۔۔۔"

دھکے دیتے غصے سے ہاتھ میں موجود رنگ اور کڑے اتارتے اس کی ہتھیلی پر رکھے تھے

ابھی کچھ دیر پہلے روم میں کی اپنی بے اختیاری پر بھی خود پر قہر آیا تھا دل چاہ رہا تھا وجدان کو اچھا سبق سکھائے

وہ اس کے ری ایکشن سے پریشان ہوا جو اب رونے کی تیاری میں بھی تھی

اپنے گلے میں موجود چین کا ہک کھولتی کے وہ اس کے ہاتھ ہٹا چکا تھا


کیا کر رہی ہو وہ چھوٹی سی بچی یہ سب کیسے پہنے گی۔۔۔۔"

وجدان کو اس کا غصہ کرنا ابھی بھی سمجھ نہی آیا تھا

بچی۔۔۔" آنسووں کا جھرنا فوری تھما تھا

ہاں میری جونیئر یار عنایہ وجدان شاہ ہماری فیوچر ڈاٹر

آہ۔۔۔آپ اسے کہہ رہے تھے۔۔۔"

وہ فوری پرسکون سی ہوتے ہلکی پھلکی ہوئ تھی


جی میری جان اور میں کس کو بول سکتا ہوں تمہارے علاوہ اسے ہی بول سکتا ہوں۔۔۔۔"

پھر کب دے رہی ہو مجھے۔۔۔" اس کی کلائ میں کڑے دوبارہ پہناتے گھمبیر لہجہ اور اس کی بات اس کی دھڑکنوں میں ہلچل مچا چکا تھا


مم۔۔۔مجھے نہی پتہ ج۔۔جا رہے تھے آپ پلیز جائیں۔۔۔"

اس سے فوری ہاتھ چھڑواتے وہ تیزی سے اس کی مزید گوہر افشانی سے اندر جا چکی تھی


ہاو مین وجدان۔۔۔"

وہ ابھی اس دنیا میں بھی نہی آئ اس کے نام کا پاسورڈ ابھی سے لگایا ہے آپ نے میری تو پھر کوئ ویلیو ہی نہی ہو گی"

نہی فکر اسے ابھی سے لاحق ہو چکی تھی


دل کی دھڑکن لیپ ٹوپ کے وال پیپر پر لگی اپنے اور اس کی نکاح کی تصویر دیکھتے تیز ہوئ تھی


وجدان شاہ آئ ہیٹ یو۔۔۔" آنکھیں بند کرتے اسے خود سے قریب محسوس کرتے کہا تھا

فولڈر کھولے تھے کچھ پر مزید پاسورڈ ہی لگے تھے

منہ بناتے بیٹھی تھی وہ جس میں نہ کوئ سونگ تھا نہ مووی۔۔۔"


گھر میں رہ کر واقعی اب اسے لگتا تھا اس کا دماغ پاگل ہو جائے گا


ابھی وہ مزید کچھ کرتی جب فون پر بیل سنائ دی

لیپ ٹوپ گود سے رکھتے وہ ڈریسر کے قریب جاتی کے اپنے کھلے پلازو میں ہی الجھتے اوندھے منہ فرش پر گری تھی


اللہ خیر۔۔۔۔"

لمظ ٹھیک ہو تم صدف جو اس کے روم میں دیکھنے آئ تھی وہ کیا کر رہی ہے اسے گرتا دیکھ پریشان ہوتے اس کی طرف تیزی سے بڑھیں تھیں۔۔۔


جی مما پتہ نہی کیسے میں ٹراوزر میں الجھ گئ تھی دل کی دھڑکن معمول پر لاتے کہا وہ جس طرح گری تھی خود بھی ڈر سی گئ تھی


چوٹ تو نہی لگی۔۔۔"

صدف نے فکر مندی سے پوچھا تھا


بس یہ شائد۔۔۔"

جلن محسوس کرتے دیکھا ہاتھ میں موجود اس کے دیے کڑوں کی وجہ سے دو تین خراشیں تھیں اس کی دی کوئ بھی چیز وہ اسے اتارنے ہی نہی دیتا تھا حالانکہ جیولری سے اسے چڑھ ہی تھی پر اس ٹائم اس کی دی ہر چیز وہ زیب تن کیے تھی


دھیان سے نہ تم لاپروا ہو کیا کر رہی تھی تم۔۔۔"

صدف نے اس کی لاپرواہی پر ڈپٹا


مما فون تھا میں کونسا جان بوجھ کر گری ہوں۔۔۔" جو اب بجتے بند بھی ہو گیا تھا

خود وہ اب بیڈ پر بیٹھ چکی تھی

تب تک فون دوبارہ رنگ ہوا تھا

وہ دونوں متوجہ ہوئیں

میں دیتی ہوں وہ اٹھتے ڈریسر سے اس کا فون دوبارہ بلنک ہوتا دیکھ اس کے قریب لائیں تھیں


ک۔۔۔کہاں ہے وجد۔۔۔۔"

اس کی رندھی آواز سے وہ فوری اس کی طرف متوجہ ہوئیں تھیں جو فون دور پھینکتے فوری بیڈ سے لڑکھڑاتے قدموں سے اٹھی تھی

لمظ کیا ہوا وہ اس کے فون سننے کے رد عمل سے پریشان ہوتے کھڑی ہوئیں تھیں

ش۔۔شاہ گولی مما وجدان مجھے جانا ان کے پاس مما ۔۔"

وہ روتے ٹوتے پھوٹے لفظ ادا کرتے بغیر جوتے کے ہی لاپراوہ بکھرے حلیے میں کمرے کی حدود سے تیزی سے باہر نکلی تھی


سیڑھیاں عبور کرتے دو بار گرتے گرتے بچی تھی یہاں تک کے انگوٹھے کا ناخن بری طرح سیڑھی کے کنارے سے ٹھوکر لگتے ٹوٹا تھا ایک سسکاری ہونٹوں سے برامد ہوئ تھی اگلے لمحے وہ بے پروا سی پھر بھاگی تھی

ابھی وہ مزید آگے جاتی کے سامنے سے آتے وجود سے سے بری طرح ٹکرائ


ہٹو پیچھے" بغیر دیکھے روتے دھکہ دیا اور آگے بڑھتی کے اسے کا بازو گرفت میں لیتے اسے روکا تھا


چ۔۔چھوڑو مم۔۔۔ مجھے وجدان پاس۔۔۔"

وہ ہزیانی انداز میں خود کو چھڑواتے بول رہی تھی


وجدان کہاں تھے تم کیا ہوا تھا میرے دل کو دھڑکا لگا دیا اس لڑکی کی حرکت نے۔۔۔۔"

وجدان!!!!!

زیر لب دہراتے صدف کے لفظوں میں بری طرح ڈوبی تھی


کہاں جا رہی تھی تم۔۔۔؟

اس آواز سے سرعت سے سرخ آنکھیں اٹھاتے پہلی نظر ہمت کرتے اس پر ڈالی تھی


یہ تمہاری چابی۔۔۔"

پھر اس پر ڈالی جو اسے چابی پکڑا رہی تھی


وجد۔۔۔۔وجدان۔۔۔"

بے یقینی کی کیفیت میں اس کی صبح پہنی ہوئ شرٹ ہاتھ ہاتھ میں پکڑے دیکھی اور خود وہ نیلی ٹی شرٹ میں اس وقت سہی سلامت اس کا خون خشک کر کے مزے سے کھڑا تھا

اشتعال دباتے ایک کاٹ دار نظر مریم پر ڈالی اور پھر اس پر جو اس کی کیفیت سمجھنے کی کوشش میں اسے سنبھالنے کے لیے آگے بڑھا وہ جو بڑھا تھا دو قدم پیچھے سرکتے اپنا پورا زور لگاتے تھپڑ اس کے چہرے پر جڑ دیا


او تیری خیر۔۔۔۔"

مریم نے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے کہا

وجدان بے یقینی سے منہ پر ہاتھ رکھے کھڑا تھا جس کے وہ اپنے نازک ہاتھ سے زور دار تھپڑ مارنے کی ناکام کوشش کر چکی تھی


م۔۔میری جان ایسے ہی نکال دیتے آپ اتنے بے ہودہ مزاق کی کیا ضرورت تھی ہزیانی انداز میں چیختے اس کی ٹی شرٹ جھنجوڑتے اس کا چہرہ، کندھے بازو چھوتے وہ روتے چلی جا رہی تھی

کندھا چھونے سے اسے تکلیف محسوس ہوئ تھی جسے وہ ضبط کیے تھا

م۔۔میں مر جاتی وجدان چاہے مر جاتی کیوں کہا تھا ایسا"


وہ ٹھیک ہے کیا ہوا ہے تمہیں ۔۔۔۔' مریم اس کے رویے سے حیران و پریشان تھی


شٹ اپ جسٹ شٹ اپ!!

چپ رہو آپ جانتی بھی ہیں یہ شخص میری زندگی کا سب سے اہم حصہ ہے اندازہ ہے آپ کو اگر اسے ک۔۔۔کچھ ہو گیا تو لمظ م۔۔مر جائے گی مر جاوں گی میں پھر سکون آ جائے شائد مجھے

روتے وہ اپنا آپا کھوتی جا رہی تھی


یہ کیا حرکت تھی لمظ۔۔۔"

اس کا ردعمل صدف کو شدید ناگوار گزرا تھا

صدف کی سخت آواز سے وہ ان کی طرف متوجہ ہوئ تھی


مما فون پر کہا وجدان کو دو گولیاں لگی ہیں وہ سیریس کنڈیشن میں ہے مما میری جان نکل جانی تھی مما اندازہ نہی ہے ان سب کو میرا سکون میری خوشی میری ساری دنیا ہے یہ شخص مر جانا تھا میں نے بھی اگر کچھ ہو جاتا تو پھر سکون آ جانا تھا انہیں بھی۔۔۔"

اب کے وجدان کو دیکھتے کہا جو بے چارا ان سب سے انجان تھا

وہ روتے چیختے زندگی میں پہلی دفعہ اس کی اپنی زندگی میں اہمیت جتاتے اسے حیران کن کر چکی تھی

کچھ دیر پہلے پہلے اپنے چہرے پر اس کے ہاتھ سے ملا بہترین تحفہ بھولتے اسے روتے دیکھ اس کا دل اس کی حالت دیکھ غیر ہوا تھا

اس سے پہلے کے وہ اسے روک پاتا اس پر آنسووں کی روانی میں سرخ پڑتی آنکھوں سے تیکھی نظر ڈالتے روتے وہ وہاں سے تیزی سے نکلتی چلی گئ تھی


کیا کہا تھا اس سے یہ مزاق کرنے والی بات تھی وجدان"

اس کے جانے کے بعد صدف نے تیکھے چتونوں سے استفار کیا تھا


موم میں نہی جانتا کس کی حرکت ہے یہ پر دیکھیں میں آپ کے سامنے ٹھیک ہوں"

بولتے ہی وہ اس کے پیچھے گیا تھا جو دھاڑ سے دروازہ اس کے منہ پر بند کرتے اپنے کمرے میں بند ہو چکی تھی

مریم حیرانگی سے فیملی ڈراما دیکھ رہی تھی


ڈیم دروازہ کھولو لمظ۔۔۔"

فون پر مسلسل بجتی کال کو اور بند دروازے کو بے بسی سے دیکھتے وہ کہہ رہا تھا


نہی کھولنا مجھے چلے جائیں یہاں سے دور ہو جائیں مجھ سے۔۔۔"

دکھتے سر کو انگوٹھے اور دو انگلیوں سے دباتے وہ بیڈ پر ڈھے سی گئ تھی


یہ مزاق کرنے والی بات تھی۔۔۔"صدف نے ہنوز غصہ قائم رکھے سخت ترین الفاظ کہنے سے خود کو باز رکھتے کہا


آنٹی آئیں آپ بیٹھیں یہاں ۔۔۔"

وہ کچھ نہی بولیں بحرحال انہیں اپنے بیٹے کے بارے میں یہ مزاق شدید ناگوار گزرا تھا


مما اس پاگل لڑکی کو پلیز دیکھ لینا مجھے ابھی جانا ہے"

وہ گھڑی پر ٹائم دیکھتے باہر ڈرائیور کو ڈرائیو کرنے کا بولنے کو بڑھا تھا خود ابھی قطع نہی کر سکتا تھا


گولی چلنے کی آواز سے مریم کی چیخ بلند ہوئ تھی لیکن وہ گولی اس کے ڈیپارٹمنٹ کے بندے نے چلائ تھی جو اس طرح چلی تھی کے

وجدان کے کندھے کو چھو کر گزرتے فائق کے سینے میں پیوست ہوئ تھی پسٹل سے نکلے گرم شیل کی وجہ سے اس کی جلد زخمی ہوتے خون بہنے سے سفید شرٹ پر سرخ داغ زیادہ نمایاں ہوئے تھے اس کی تو موقع پر ڈیتھ ہو گئ تھی پر زیان زندہ تھا اور اسے وہ فلحال فسٹریٹ دیتے گرفتار کر چکے تھے


میں ڈرائیو کر لوں اگر تم نہی کر پا رہے تو"

ایگو پھر کے لیے ادھار رکھ لو

مریم نے احسان دینے والا انداز اپنایا تھا

وجدان نے محض سر ہلایا ویسے بھی ڈرائیور کو آنے میں ٹائم لگتا


او مجھے تو آج پتا چلا یہ تو زیرو سے ہیرو نکلے بھئ"

اس کی گاڑی ڈرائیو کرتے اس کی تکلیف کو دیکھنے کے بعد بھی وہ اس کی تعریف اپنے الفاظ میں کرنا نہی بولی تھی۔۔۔


مراد کی ہمت کو سلام میرے ہتھے چڑھتی تم تو۔۔۔"

دانستہ بات ادھوری چھوڑتے وجدان نے سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائے کندھے سے نکلتی ٹیس سے بند ہوتی آنکھوں سے ایک نظر اس کو دیکھتے کہا تھا


تم لمظ کو دھوکہ دینے کے بارے میں سوچ رہے ہو سوری بٹ میں اب اویلیبل نہی ہوں۔۔۔"

ہتھے چڑھنے کی بات پر اسے دوبدو جواب دیا


میرے اتنے برے دن نہی آئے ابھی۔۔۔"

اس کا بولنا اسے بلکل ناگزیر لگ رہا تھا وہ ڈرائیو کرنے کی پوزیشن میں نہی تھا اسے لیے اس کی مدد لیتے وہ ہوسپیٹل بینڈج کرانے کے لیے اس نے اس کی ہیلپ کی آفر قبول کی تھی


درد ہو رہی ہے اگر ہو رہی ہے پھر بھی میں کچھ نہی کر سکتی بندہ اتنے ڈرامے نہ لگائے صرف گولی چھو کر گزری ہے مجھے تو لگا تھا تم آہ ٹپک گئے ہو" آنکھوں کو موڑتے باقاعدہ شکل بناتے اسے کہا


ول یو پلیز شٹ اپ مریم۔۔۔"

اب یہ لڑکی مزید بولتی اس کی برداشت سے باہر تھی

مریم نے اس کی بات پر دانت پیسے تھے


اپنا فون دینا مجھے کال کرنی ہے۔۔" ہوسپیٹل سے نکلتے اس نے کہا تھا


تمہارا کہاں ہے ۔۔۔؟

بینڈج کرانے کے بعد اسے تھوڑا درد سے سکون تھا اپنی خون سے بھری اوف وائٹ شرٹ وہ اوپر سے اتار چکا تھا اور نیچے بلیو ٹی شرٹ پر داغ اتنے نمایاں نہی تھے ویسے بھی جانتا تھا اس کے ایک خون کا قطرہ بھی لگا دیکھ اس کی ماں کا کیا حال ہونا تھا


میرے فون میں کریڈت نہی ہے اور اتنا احسان تو کر ہی سکتے ہو آخر کو میں نے بھی تم پر کیا ہے ابھی ڈراپ بھی کرنا تمہیں "

اسے اپنے احسان جتائے

وجدان نے ایک تیکھی نظر ڈالتے اپنا فون اسے دیا تھا


پاسورڈ۔۔۔"

دو ادھر اور کسی فولڈر میں نہی پہنچنا صرف کال گوٹ اٹ ۔۔۔"

فون لیتے پاسورڈ لگاتے اسے وارن کرنا نہی بھولا تھا

اس نے مراد کو کال کی تھی پر اس نے رسیو نہی کی تھی


----------------------------------------------------


سر میں جاوں ۔۔۔۔

نہی یہی ویٹ کرو میں بس آدھے گھنٹے تک آتا ہوں ڈرائیور کو بولتے وہ ڈی ایس پی کے آفس میں داخل ہوا تھا


سلام کا جواب دیتے وہ جواب طلبی کے لیے نظریں جھکائے ان کے سامنے بیٹھ چکا تھا


یو آر سسپینڈ فار ٹو منتھ وجدان"


ان کی بات سنتے خود پر کڑھا ضبط کیا تھا

اپنے سیلف ڈیفنس میں کچھ کہو گے۔۔"


نو سر۔۔۔"

سر جھکائے ہی کہا


جانتے ہو آج تمہاری اس حرکت سے کیا ہو سکتا تھا اگر وہ بینک مینیجر کال کر کے انفارم نہ کرتا تو

اسے احساس شرمندگی دلائ تھی


ہونے اور ہو جانے میں فرق ہے میرے پاس بیک اپ پلین تھا بس تھوڑا میس کرئیٹ ہو گیا تھا ادروائز آی ایم پروفیشنلی ایبل ٹو ہینڈل دس کریٹیکل سچویشن"

بحرحال میں بحث نہی کروں گا جانتا ہوں بہت سوں کو آگ لگی ہوئ ہے اور میرے خلاف بھی بہت سے ہیں "

جانتا تھا انہی میں سے ایک نے اسکے گھر کال کر کے پریشان کیا تھا

ان کے آفس میں ساتھ بیٹھے ایس پی اور دو تین اور بندوں پر نظر ڈالتے تنزیہ جملے ادا کیے


تمہارا بیک اپ ریکارڈ اچھا ہے اسی لیے صرف ٹو منتھ سسپینڈ کیا ہے ورنہ تمہارے ڈیپارٹمینٹ کے اصولوں کے خلاف جانے پر تمہیں فائر بھی کیا جا سکتا تھا

ناو لیو۔۔۔۔"


----------------------------------------------------


اس کے جانے کا یقین کرتے وہ دروازہ کھول چکی تھی

ناخنوں کو کھرچتے وہ سوچوں کے بھنور میں تھی اگر سچ میں اسے کچھ ہو جاتا تو وہ اس کے بغیر جینے کا تصور بھی نہی کر سکتی تھی اس چیز کا ادراک اسے ان چند گزشتہ گزرے دردناک لمحوں میں باخوبی ہو چکا تھا

آنسو پھر سے بہے تھے


مے آئ ۔۔۔۔؟؟؟؟

نوک کرتے پوچھا

اس پر ایک ترچھی نظر ڈالتے ناگواری سے چہرہ موڑا تھا


وہ ٹھیک ہے تم خامخاں خود کو ہلکان کر رہی ہو" مریم نے بات کی تمہید باندھتے کہا


جائیں آپ یہاں سے مجھے بات نہی کرنی ہے"

اس کے لفظوں کی چھبن اسے اچھی نہی لگی تھی اتنا بھی کیا ری ایکٹ کرنا مریم کو غصہ آیا تھا اب


کتنی محبت کرتی ہو اس سے۔۔۔۔" بات بدلتے وہ اس کے چہرے کے اتار چڑھاو دیکھ رہی تھی پتہ نہی کیوں اس لڑکی کی پرسنل زندگی میں انٹرفئیر کرنا اسے مزہ دیتا تھا

لمظ نے اس کی بات پر اس کا چہرہ دیکھا تھا وہ کیا جاننا چاہ رہی تھی اپنے احساسات تو کبھی اس نے اس شخص پر ظاہر نہی ہونے دیے تھے تو پھر اسے کیوں بتاتی


سوچو اگر کبھی اس نے دوسری شادی کی تو کیا کرو گی تم۔۔۔۔"

اس کو خاموش پا کر یہ بات کہہ کر وہ بس بولنے پر اکسا رہی تھی

لمظ اس کی بات پر ایک نظر دیکھتے مسکرائ تھی اور پھر مسکراتی چلی گئ مریم کو یوں لگا اس نے کوئ لطیفہ سنایا ہے پاگل لڑکی ابھی اس کے لیے بے تحاشہ رو رہی تھی اب ہستے چلی جا رہی تھی


آپ کو پتہ ہے انتہا کا انا پرست اور ضدی شخص تھا وہ"

مگر لمظ اسے ایک بار بلائے اس کی ساری انا مسترد غرور ختم کیونکہ لمظ وجدان کی جان ہے میرے علاوہ وہ کسی کو دیکھنا تو دور سوچ بھی نہی سکتا ہے"


اتنا اوور کونفیڈنس اچھا نہی ہوتا اگر اس نے کبھی تمہیں دھوکہ دے دیا تو ۔۔۔۔"

مریم کو اس کی اتنی چھوٹی عمر میں یہ فلسفی کی باتیں کتابی ہی لگی تھی


نکاح میں آنے کے بعد اس کی محبت حاصل کر لینے کے بعد وہ مجھے اتنا یقین دے چکا ہے کے میں اس پر اندھا اعتماد کروں ساری دنیا کے لوگ بھی مجھے کہیں نہ وجدان لمظ کو دھوکہ دے رہا ہے میں پھر بھی کبھی بھی یقین نہی کروں گی کیونکہ ہمارے نکاح کا مظبوط رشتہ مجھے اس کے وجود سے جوڑ چکا ہے"

مجھے نہی پتہ میں اس سے محبت کرتی ہوں یا نہی پر پتہ ہے میں ایک گھٹیا شخص کی قید میں قریبا چار سے پانچ گھنٹے رہی تھی جانتی ہیں اس نے مجھ سے ایک بار بھی اس بارے میں خود نہی پوچھا پھر میں اس شخص کی قدر کیوں نہ کروں

اس کا مضبوط لہجہ اسے ٹھٹھکنے پر مجبور کر گیا

کیونکہ مجھے سکون ملتا ہے اس کے پاس۔۔"


I feel safety in his arms purity in his soul

care in his behavoiur love in his action and my whole world in his black shiny eyes

and lamz in his heart💕


اس کے مسکراتے لبوں کے ادا کردہ لفظوں کے جال مریم کو سحر انگیز کر رہے تھے اگر وجدان اس لڑکی سے محبت کرتا تھا تو وہ بھی اس پر دل و جان سے فدا تھی جس کا عملی نمونہ وہ کچھ دیر پہلے دیکھ چکی تھی


محبت کو صدا جھٹلانے والی کے پاس ابھی اسے کوئ دلیل دینے کے لیے لفظ نہی تھے


------------------------------------------------------


گھر آنے تک وہ اس کی باتوں کے زیر اثر تھی

گھڑی پر نظر ڈالی جہاں پانچ بجنے والے تھے

وہ روم میں داخل ہوئ

مراد کو بیڈ پر دیکھ ٹھٹھکی تھی

اسے نظر انداز کرتے وہ بال رف سے باندھتے واشروم سے فریش ہو کر نکلی تھی

آج سارا دن کی بھاگ دوڑ سے وہ تھک چکی تھی


کیچن میں جاتے گلاس میں اپنے لیے پانی نکالا

جب اس کی ماں کیچن میں داخل ہوئ

ہو گئ تمہاری واپسی ۔۔۔۔"

سخت لہجہ مریم کو پانی حلق سے اتارنا مشکل لگا


سوری آنٹی یہ صرف آج ہوا کل سے میں اپنی ساری رسپونسبیلٹیز انجام دوں گی"

میری بات سنیں وہ جا رہی تھیں انہیں کیچن میں پڑے ٹیبل کی جانب لاتے چیئر کینچھتے بٹھایا تھا

میں نے ماں کی محبت نہی محسوس کی پلیز آپ کی صورت میں کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔"

ان کا ہاتھ پکڑتے رسانیت سے مان بھرے لہجے میں کہا تھا

وہ اس کی آنکھوں کے آنسو ضبط کرتے محسوس کر رہی تھیں

جانتی ہوں ہر ماں کی اپنے جوان بیٹے کو لے کر کچھ خواہشات ہوتیں ہیں آپ کی بھی ہوں گیں آپ کو بھی اپنی پسند کی بہو لانے کی خواہش ہوگی پر آپ شائد بھول گئی ہیں آپ مجھے منگنی کی انگوٹھی پہنا چکیں تھیں

آنٹی میں مانتی ہوں تھوڑی آپ کے مطابق کی نہی ہوں پر کوشش سے بنا جا سکتا ہے نہ میں کوشش کروں گی کچھ آپ کیجیے گا بس میری جوب کے بارے میں کبھی کمپرومائز نہی کروں گی"

سب باتیں کہتے وہ ان سے اچھے کی امید میں ہی تھی

وہ اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے بغیر کچھ بولے جا چکیں تھیں


کھانے کے چند نوالے زہر مار کرتے وہ روم میں بڑھی بیڈ پر گھٹنوں کے بل جھکتے اس کو دیکھا

مراد تم نے جانا نہی ہے آج۔۔۔"

وہ بے سدھ سا ہی تھا

مراد کیا جانا نہی" اس کی بازو جھجھکتے پکڑی وہ چونکی تھی

اس کا ماتھا چھوا جو حدت سے تپ رہا تھا

اتنا تیز بخار ہے تمہیں تو ۔۔"

وہ یک دم پریشان ہوتے بولی


ہونہہ پ۔۔ پیچھے ہو جاو تم تمہیں فرق نہی پڑھنا چاہیے۔۔"

حقارت آمیز لہجہ مریم کو آج احساس ہوا تھا لفظوں کی مار کا سوچوں کی دھارا لمظ کی جانب گئ جانے کیوں ان دونوں کے رشتے سے اسے محبت کا احساس محسوس کرنے کی خواہش جاگی تھی


تم نے کچھ کھایا کوئ ٹیبلیٹ لی تھی اس کے ماتھے پر اپنا ٹھنڈا ہاتھ ہنوز دھرے ہی وہ اس پر پوری جھک سی گئ تھی


اپنے پاس رکھو مجھے نہی چاہیے تپتے سرخ چہرے سے بامشکل آنکھیں کھولیں اور بیزار ہوتے اسے پیچھے ہٹایا تھا


میں آتی ہوں۔۔" اس پر کمفرٹر درست کرتے وہ چپل اڑیس رہی تھی


مجھے تمہارے احسان نہی چاہیے مریم ۔۔۔۔۔"

اس کا جواب نظر انداز کرتے وہ کیچن کی جانب گئ جلدی سے بریڈ گرم کرتے دوسرے چولہے پر دودھ گرم کرتے ٹرے میں گلاس اور پلیٹ سیٹ کی تھی

سائیڈ ٹیبل پر ٹرے رکھی


اٹھو پلیز بعد میں لڑ لینا ابھی پلیز کچھ کھا لو۔۔"

بے چینی سے اسے سہارا دیتے تکیہ سیٹ کیا تھا

وہ نیم بے ہوش سا تھا

صبح تو ٹھیک تھے اچانک بخار کیسے"


مریم مجھے نہی کھانا جاو یہاں سے ۔۔۔"

درشت لہجے میں کہتے وہ اشتعال دبا رہا تھا


زیادہ شودے ہونے کی ضرورت نہی جلدی کھاو اسے تمہیں بیمار کو میں برداشت نہی کر سکتی بریڈ کا پیس زبردستی اس کے منہ کے آگے کیا تھا

مراد نے گھورتے دو پیس کھائے تھے


فسٹریٹ بوکس کہاں رکھا ہے ڈھونڈتے اس میں پیناڈول ہی تھی جو وہ اس کے قریب لائ

ہاتھ میں نکالتے پانی گلاس میں ڈال اور اس کے آگے بڑھایا تھا


تمہیں فرصت مل گئ تھی گھر آنے کی وہ جو برتن اور چیزیں سمیٹ رہی تھی قدم تھمے تھے

خود کو سخت الفاظ کہنے سے باز رکھتے وہ بغیر جواب دیے چلی گئ تھی

مراد نے غصے سے دیکھا تھا


میرا سر دبا دو۔۔۔"

وہ جو دوپٹہ گلے سے نکالے صوفے پر لیٹنے لگی تھی اس کو دیکھا جو سر پر ہاتھ رکھے بند آنکھوں سے اسے اچھے خاصے نخرے دکھانے کے بعد کہہ رہا تھا

چند لمحوں بعد اس کے سرد ہاتھ کا لمس تپتے ماتھے کو پرسکون سا احساس دے رہا تھا اسے یقین نہی تھا وہ آئے گی

ابھی دو منٹ گزرے تھے کے وہ سر تکیے سے اٹھاتے اس کی گود میں رکھ چکا تھا

مریم کے ہاتھ تھمے تھے


دباو۔۔۔" مراد نے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے دباو ڈالا تھا


تم حد سے بڑھ رہے ہو اب۔۔۔"

اس کا سر دوبارہ دباتے اس کی حرکت پر جتایا


بڑھنے کب دیا تم نے۔۔۔" اس کے چہرے پر بکھری بالوں کی لمبی سی لٹ اس نے کینچھی تھی

وہ اس کی لو دیتی آنکھوں اور معنی خیز لہجے سے نظریں چرا سی گئ تھی


تمہیں ریسٹ کی ضرورت ہے۔۔" اس کا سر ہٹاتے وہ بس کسی طرح دور ہونا چاہ رہی تھی ابھی وہ بیڈ سے اترتی جب وہ اسے بہکتے جزبات کے زیر اثر خود پر کینچھ چکا تھا

مراد۔۔۔"

مریم کے بال اس کے چہرے پر بکھر سے گئے تھے ان کی خوشبو خود میں اتارتے وہ اس کے سحر میں پوری طرح جھکڑ چکا تھا

اسے بیڈ پر لٹاتے اس پر جھکتے اس کے ہر نقوش کو انگلی سے محسوس کیا تھا مریم کی زبان اس کے عمل سے کنگ ہو چکی تھی


تمہاری قسم مریم میرے جزبات میرے ہاتھ سے نکل چکے ہیں فلحال۔۔۔"

اس کے تپتے ہونٹ کان پر محسوس ہونے کے بعد کندھے پر محسوس کرتے وہ اس کی پیش رفت سے جی جان سے کانپی تھی


مجھے اس لمحے سے خوف ہے مراد جب مرد قربت حاصل کرنے کے بعد عورت کو بے مول کر دیتا ہے ۔۔"

بامشکل آنسو پیتے اس کی لمحہ با لمحہ مزید بڑھتی جسارتوں پر ہاتھ اس کی الجھی انگلیوں سے نکالنے کی ناکام کوشش کرتے کہا تھا جس پر وہ مزید سختی سے گرفت کر چکا تھا


مجھے اس لمحے ہرگز فضول بحث میں نہی پڑھنا۔۔۔" اس کی مزاحمتوں کی پروا کیے بغیر اس کے ہونٹوں پر جھکتے وہ سارے الفاظ ختم کر چکا تھا

وہ فلحال اس کے نشے میں ڈوبتا چلا گیا تھا بھول چکا تھا وہ اس سے ناراض تھا اس لمحے بس وہ اس کے قریب تھی وہ سب کچھ وقتی طور پر بھلائے اسے بھی خود میں مصروف کر چکا تھا

وہ اپنے روم سے اوپر سیڑھیاں چڑھتے دھڑکتے دل سے داخل ہوئ تھی پورا کمرا اندھیرے میں ڈوبا تھا وہ روم میں نہی تھا سکون کا سانس خارج کیا

اپنی حرکت کے بعد وہ ہرگز اس کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہی تھی خود سے الجھن سی ہوئ تھی

کبرڈ کھولتے نائٹ ڈریس نکالا تھا

پندرہ منٹ بعد بھیگے سے چہرے سے باہر آئ تھی الجھے بال مرر کے آگے کھڑے ہوتے کھولے تھے سلجائے ہی تھے کے خاموشی میں اس کی گاڑی کے ہارن سے جان حلق میں اٹکی

وہ فوری سے پہلے سو جانا چاہتی تھی بستر میں دراز ہوتے کمفرٹر لپیٹے آنکھیں بند کر چکی تھی


اس کو روم میں محسوس کر رہی تھی

شاور کے نیچے کھڑے خود کو پرسکون کیا یہاں تک کے کندھے سے ٹیس اٹھنا شروع ہو گئ تھی

آج سسپینڈ ہوتے اسے یوں محسوس ہوا تھا اس کی عزت کی دھجیاں اڑ گئی ہیں وہ اس لمحے بے سکون تھا چپ بیٹھنے والوں میں سے وہ بھی نہی تھا


گیلی بینڈج بدلتے وہ سٹڈی روم سے باہر آیا ہاتھوں سے گیلے بال سنوارتے ایک نظر اس پر بھی ڈالی

اس کی بھاری آواز سے کمبل مٹھی میں زور سے جھکڑا تھا

ایک منٹ سے پہلے یہ نہ اتارا تو مجھ سے برا کوئ نہی ہو گا"

نہی اتار رہی تم۔۔۔۔"

اپنی بات پر دوبارہ زور دیا تھا

وہ آنسوں پر قابو پاتے ڈھیٹ بنی رہی تھی

ٹھیک ہے تنہا رہو جو دل میں آئے وہ کرو تم پھر مجھ سے کوئ امید نہی رکھنا۔۔۔۔"

چند لمحوں بعد کوئ آواز نہ محسوس ہوتے کمفرٹر چہرے سے اتارا تھا وہ روم میں نہی تھا

بارہ بجے تک کروٹیں بدلتے تھک چکی تھی نیند آنکھوں سے کوسوں دور ایک امید تھی وہ آئے گا پر وہ دوبارہ روم میں نہی آیا تھا

بستر سے نکلتے پاوں کو ٹھوکر لگنے سے درد محسوس ہوئ تھی

سٹڈی روم کے دروازے تک پہنچتے ایک سرد سانس ہوا کے سپرد کرتے دروازے کی نوب گھمائ تھی

وہ کاوچ پر آنکھیں موندے لیٹا سموکنگ کر رہا تھا قریب پڑی ایش ٹرے راکھ سے بھری پڑی تھی


چلی جاو یہاں سے شکل نہی دکھانا مجھے۔۔۔" بند آنکھوں سے دھواں چھوڑتے اسے اپنے قریب محسوس کرتے کہا تھا


چرسی۔۔" ہمت کرتے سگریٹ ہونٹوں سے کینچھی تھی اور قریب پڑے ایش ٹرے میں مسلی وہ اس کے سامنے بہت کم سموکنگ کرتا تھا اب بھی بامشکل وہ کھانستے دھواں اور سمیل برداشت کر رہی تھی جو اس وقت زہر سے بھی بری لگ رہی تھی


واٹ دا ہیل۔۔۔" اس کی دھاڑ سے وہ دو قدم ڈرتے دور ہوئ تھی


مم۔۔مجھے نیند نہی آ رہئ۔۔۔"

آنسو پیتے بے بسی سے کہا وہ اپنی عادت ڈال کر کیوں ایسے کر رہا تھا وہ اس شخص کو صرف نخرے دکھا سکتی تھی اس کے اٹھا نہی سکتی تھی


تو میں کیا کروں۔۔۔" خود کے غصے پر قابو پاتے اسے دیکھا جو وائٹ کھلی سی شرٹ ٹراوزر میں دوپٹے سے بے نیاز بکھرے بالوں میں لزرتے وجود سے سراپہ امتحان بنی کھڑی تھی


س۔۔۔سونا مجھے۔۔۔"


جاو سو جا کر پھر ۔۔۔۔" اس کا برف کی مانند لہجہ اس کی جان نکال چکا تھا ہمت کرتے دوبارہ زبان ہلائ تھی


آپ ک۔۔کے پاس۔۔"

اس کے مزید پاس جاتے چند لمحے سرخ آنکھوں سے دیکھتی رہی تھی اگلے لمحے اس کی بازو ہٹاتے وہ کاوچ پر بامشکل ایڈجسٹ ہوتے اس کے ساتھ لیٹ چکی تھی

اس سب میں وجدان بے تاثر ہی رہا تھا

اس کے ماتھے سے بکھرے سیاہ بال ہٹاتے وہ جھکی تھی

وجدان کو اس کا بھیگا لمس محسوس ہوا

اس کی بند آنکھیں ہاتھ سے چھوئیں اس کی شیو کی چھبن ہتھیلی پر محسوس کرتے وہ ہتھیلی گال تک لائ اور حلق تر کرتے زبان کھولی تھی


ہم میں جب بھی اگر کبھی کوئ لڑائ ہو وجدان پلیز مجھے خود سے دور نہی کرنا"

اپنی شرٹ پر اس کی مضبوطی سے اس کا لہجہ خوفزدہ لگا

م۔۔میں ڈر گئ تھی پتہ ہے میں کبھی کبھی مما بابا کو بہت زیادہ مس کرتی ہوں پر ان کا نعم البدل مما اور ڈیڈ کی صورت میں ہے جن کی بے لوث محبت سے میں انہیں بھول جاتی ہوں پر آپ کا نہی ہے وجدان۔۔۔"

اپنی شرٹ اسے اس لمحے بھیگتی محسوس ہوئ تھی۔۔۔"


میں ناراض ہوں۔۔"پل بھر میں وہ اس کا سارا غصہ ہوا کر چکی تھی


ز۔۔زور سے لگا تھا بھیگی آنکھوں سے دیکھتے اس کے گال کو نرمی سے انگلیوں سے چھوا

آئ ایم سوری پتہ نہی کیسے۔۔۔"

اس کے گال پر جھکتے اپنے لب رکھے تھے


میں ناراض ہوں۔۔۔" کندھے کی درد پر ضبط کیے دوبارہ کہا

م۔۔میں منا لوں گی اس کے سینے پر سر رکھتے وہ پرسکون ہوئ

مناو پھر۔۔۔" اس کے خود پر بکھرے بال سمیٹتے تھے


ک۔۔۔۔کیسے جان ہوا ہوئ تھی

اس کے کان میں جھکتے جو اس نے سرگوشی کی تھی لمظ کا چلتا سانس تھما سا تھا


تجھے یوں سمیٹ کر رکھوں میں خود میں

تیری خوشبو بکھرے بھی تو میری حدوں میں


مم۔۔مجھے نیند آئ فوری سے پہلے زور سے آنکھیں بند کر چکی تھی

میں سلاتا ہوں تمہیں اچھے سے۔۔" اس کی بات سے سارے وجود میں سنسنی دوڑی تھی

وجد۔۔۔"سفید رنگت میں سرخیاں لیے اس کے سینے میں چہرہ چھپایا تھا جو اسے بازوں میں بھر چکا تھا

آہ۔۔۔"

کیا ہوا اس کے کراہنے سے بیڈ پر وہ شرم ہٹائے پریشان ہوتے فوری اٹھی تھی


کچھ نہی خود پر قابو پایا تھا


آج اظہار کر دو لمظ۔۔۔۔"

" اس کی گردن پر جھکتے اپنے ہونٹ رکھتے اسے کئ لمحے محسوس کیا تھا


کیا م۔۔میرا اظہار ضروری ہے۔۔۔"

وہ بکھرتی سانسوں سے اس کی شدتیں برداشت کرتے بند آنکھوں سے بولی تھی

بے تحاشہ مجھے سننا ہے۔۔۔" اسے خود پر جھکاتے وہ ان فسوں خیز لمحوں کے زیر اثر تھا


دو چیزیں ایک شخص سے اکھٹی نہی ہو سکتی وجدان۔۔۔۔"

وہ حیران ہوا تھا

جیسے کے۔۔۔" لمظ کو اپنے کندھے سے شرٹ سرکتی محسوس ہوئ تھی


آ۔۔۔۔آئ ہیٹ وجدان شاہ ۔۔۔۔"

وجدان کے ماتھے پر ان گنت بل آئے تھے جنہیں اپنی شہادت کی انگلی سے مٹاتے وہ دھیما سا مسکرائ تھی


چند لمحوں بعد اس کو خود پر جھکا محسوس کیا تھا وجدان کی مسکراہٹ اس کی اگلی بات اور حرکت سے گہری ہوتی چلی گئ تھی

بکوز آئ اونلی لو مائے ہسبینڈ۔۔۔۔"

اس کی شرٹ کے بٹن کھولتے وہ بند آنکھوں سے اس کی گردن میں بازو حائل کرتے قریب ہوئ تھی اسے نرمی سے خود میں سمیٹا تھا اور قطرہ قطرہ اس میں اپنی ساری تھکن اتاری تھی


تمہاری قربت کا ایک لمحہ

رفاقتوں کے ہزار سالوں سے معتبر ہے..!

وہ ایک لمحہ

جو دل کی ویران بستیوں کو

حیات نو کے سورجوں کی

تمازتوں سے اجالتا ہے..!

وہ ایک لمحہ

ہزار صدیوں سے معتبر ہے

اس ایک لمحے کی حرمتوں کو

شمار کرنا،سنبھال رکھنا..!

وہ ایک لمحہ

ہے استعارہ

عقیدتوں کا

عنایتوں کا

محبتوں کا

روایتوں کا

اس ایک لمحے کی عظمتوں کو

شمارکرنا،سنبھال رکھنا...!


------------------------------------------------------



الارم کی آواز سے وہ آنکھیں کھولنے کی ناکام سعی میں تھی

چند لمحے وہ سوئ جاگی کیفیت میں تھی بند ہوتی آنکھیں کھولنے کی کامیابی پر اس کا دھرا ہاتھ آہستگی سے خود سے ہٹایا تھا

کروٹ کے بل ہوتے اسے ایک نظر دیکھا جو گہری نیند میں تھا

کیا ہماری زندگی کا یہ سٹیپ سہی تھا

رات اسے چاہ کے بھی وہ روک نہی پائ تھی وہ نا خوش تھی نا افسردہ بس عجیب کیفیت میں مبتلا تھی


تیار ہوتے وہ بیڈ کی طرف بڑھی تھی وہ ابھی بھی نیند میں تھا اس کا ماتھا چھوا جو نارمل ٹمپریچر کا پتہ ہی دے رہا تھا

چند سانحے پہلے لکھی سٹریپ مرر پر چپکاتے وہ باہر نکلی تھی


---------------------------------------------------


تمہارا ڈریس پریس کر دیا ہے فیور تو نہی ہےپر میں نے ٹیبلیٹ سائیڈ ٹیبل پر رکھی ہے لازمی کھا لینا اگر دل اجازت دے تو چٹ کی پچھلی سائیڈ پر درج تحریر بھی پڑھ لینا


روڈ کے کنارے گاڑی روکے کال کی تھی

چند لمحوں بعد وہ اسے گرے رنگ کی شرٹ اور کیپری میں گرے ہی دوپٹہ اوڑھے نظر آئ


تھینکیو۔۔۔" انجانی خوشی ہوئ تھی اس کی بات ماننے پر

اگر تبعیت ٹھیک ہوئ تو مجھے تین بجے پک کر لینا فورس نہی کر رہی ہوں ایڈریس مینشن کیا ہے

فرام مریم مراد


بے تاثر ہی مراد نے لب بھینچے ڈرائیونگ سٹارٹ کی تھی اس پر فقط ایک نظر ڈالتے


جانا تم نے آج۔۔۔۔"

اپنی ساس کے ساتھ پہلے کی نسبت اچھا وقت گزارتے وہ روم میں آتے اسے مرر کے سامنے یونیفارم کی شرٹ کے بٹن بند کرتے دیکھ رہی تھی

کچھ پوچھا ہے میں نے ۔۔۔۔"

اب وہ اس کے سامنے آئ تھی

وہ ہنوز خاموش تھا

نظریں کیوں چرا رہے ہو مجھ سے مراد جہانگیر۔۔۔"

اس کا جواب نا پاتے وہ تلخ ہوئ تھی

وہ پرفیوم سپرے کرتے اپنی خاموشی سے اس کے دل میں آگ لگا رہا تھا


دن کے اجالوں میں مجھ سے نا آشنائ برت رہے ہو جبکہ رات میں میرا فائدہ اٹھایا تم نے ۔۔۔۔"

اس کی شرٹ جھنجوڑتے سرخ آنکھوں سے وہ شدید زہنی اضطراب میں مبتلا ہوئ تھی

مٹھی بھینچی تھی اپنی بات اور عمل سے وہ اس کا پارا ہائ کر چکی تھی


تم بیوی تھی میری حق تھا مجھے گوٹ دیٹ آئیندہ ایسی بکواس سنی تو تمہارا وہ حشر کروں گا کے یاد رکھو گی

اس کے بال مٹھی میں جھکڑتے وہ اس کی بات پر اپنا غصہ نہی ضبط کر پا رہا تھا


تم رعب نہی ڈال سکتے مجھ پر کبھی بھی نہی ڈالنے دوں گی میں تمہیں وہ برابر چیخی تھی


کیا چاہ رہی ہو واضع کرو۔۔۔"

مراد نے دو قدم پیچھے ہٹتے اپنا غصیلہ لہجہ برقرار ہی رکھا تھا


آئ وانٹ دیٹ۔۔۔" میں کیا چاہتی ہوں وہ پرسوچ ہوئ تھی وہ کیا چاہ رہی تھی دماغ پھٹنے والا تھا اس کی سمجھ سے باہر تھا اس وقت کس چیز کی طلب تھی اچانک اس کی باتیں دماغ میں گردش کیں تھیں ایک خیال سا آیا تھا


اپنی محبت کا اظہار کرو مجھ سے۔۔۔۔"

بولتے ہی وہ کچھ ڈونڈھ رہی تھی


کیا تم پاگل ہو ۔۔۔۔" مراد تاسف سے لڑائ کی اس سنگین صورتحال میں اس کی عجیب فرمائش سے دنگ تھا


سے دیٹ یو لو می۔۔" ہاں میں یہی سننا چاہتی ہوں تم مجھ سے محبت کرتے ہو بولو مجھے اظہار چاہیے ہے ابھی

کانپتے ہاتھوں سے اس کی پسٹل کا رخ اس کی طرف کرتے وہ اس وقت پاگل سی لگی تھی

چند لمحے اسے دیکھتا رہا تھا اور پھر ان چاہی خوشی ہونٹوں پر رقص کی تھی ڈریسنگ سے ٹیک لگاتے وہ اسے سلگانے کی تیاری میں تھا


مریم مر رہی ہے میرے اظہار کو ۔۔۔۔"

وہ تمسخر اڑاتے لہجے میں اس کا پاگل پن دیکھ رہا تھا

چند لمحے وہ اسے دیکھتی رہی تھی

نہی کرو گے۔۔۔۔"

غصہ جنجھلاہٹ تڑپ اور بے چین دل سے کہا


نہی کروں گا ہرگز نہی کروں گا تمہیں میری قدر ہے نہی بلکل نہی پھر میری محبت کو بھی تم ایک ایڈوینچر سمجھتی ہو ۔۔۔۔"

واپس کرو مجھے جانا ہے ہر لفظ چباتے وہ اب مزید تماشہ ختم کرتے اس کی طرف بڑھا تھا


خود کو شوٹ کر لوں گی میں مراد۔۔۔"

اس کی درناک مسکراتی آواز اب کے اس کے قدم ٹھٹھکے تھے تھمے تھے جب اس پسٹل کا رخ وہ اس کی پہنچ سے دور سرکتے اپنی کنپٹی پر کر چکی تھی


کیا ہوا ٹائے ٹائے فش مریم خود کو مار لے گی

بہتے آنسوں سے وہ اس کے حواس معتل کر چکی تھی جانتا تھا حد درجے بدماغ لڑکی تھی وہ


نیچے کرو مریم یہ مزاق نہی ہے۔۔۔"

سن ہوتے دماغ سے اس کی جان پر بن چکی تھی جو ٹریگر پر شہادت کی انگلی رکھے تھی

مجھے اظہار چاہیے ورنہ ۔۔۔۔"


میں کرتا ہوں اسے نیچے رکھو خدا کے لیے کیوں تم اتنی جاہل ہو مریم میرا خون جلا کے کیوں آدھا کرتی ہو

دل چاہ رہا تھا ایک کینچھ کر تھپڑ لگا دے بے وقوف کے


سے دیٹ یو لو می ۔۔۔"

اس کا خود کے لیے ڈر دیکھ تپتے دل کو سکون دے گیا تھا کوئ تو تھا جس کے لیے وہ اہم تھی


کہہ دو مراد ورنہ مریم اپنی جان لے لے گی اپنی فتح اسے سرشار کر رہی تھی اس شخص کو جھکانے میں وہ کامیاب رہی تھی کیونکہ اس کی آنکھوں میں اپنے لیے تحریر خوف واضع دیکھ رہی تھی


خود پر ضبط کرتے وہ اس کا پاگل پن جنونیت اور سب سے زیادہ اس کے ہاتھ میں موجود پسٹل جسے وہ کھلونا سمجھے تھی اس کو دیکھ خوفزدہ تھا بالاآخر اس لڑکی کی خاطر اپنی انا سائیڈ پر کرتے وہ گھٹنوں کے بل جھکا تھا

کیا سننا چاہتی ہو مجھ سے۔۔۔"

جو فلحال مجھے سکون دے وہ سارے لفظ۔۔۔"

اس کے نزدیک آتے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے وہ بھی جھکی تھی پسٹل ہنوز اپنے ہاتھ میں رکھا تھا


ہمارا رشتہ میرے لیے خاص ہے وہ ہر لمحہ جو میں نے تمہارے ساتھ کل رات گزرا میرے لیے خاص اور قیمتی تھا

ہماری ہر کنورزیشن ، نکاح میں آنے کے بعد تمہارے ساتھ کیا ہر ڈنر اور بریک فاسٹ ہماری ساری فائٹس سارے فنی مومنٹس میرے لیے خاص ہیں اتنے خاص کے اسے میں اپنی آخری سانس تک نہی بھلا سکتا مریم مراد جہانگیر


for me our love is special

my luv plz dont try to harm ur self plz....


ایک سرد سانس خارج کرتے اسے اظہار محبت کیا تھا


میری ہر بات مانو گے مجھے پک اینڈ ڈراپ بھی تم کرو گے میرے نخرے بھی اٹھاو گے سنا تم نے اس کے قریب جاتے اسے ہگ کیا تھا


یہ لو اپنی پسٹل اور اب رفو چکر ہو ۔۔۔"

آنسو صاف کرتے اسے اس طرح ظاہر کرایا اسے فرق نہی پڑا پر وہ پرسکون تھی

واٹ ۔۔۔۔۔'مراد نے غصے سے دانت پیسے تھے


-------------------------------------------------------


کچھ دن بعد


فروٹس کی پلیٹ اس کے آگے کی تھی ناشتہ بھی نہی کیا آپ نے یار فریش تو ہوں حال کیا بنایا ہے


طحہ مجھ سے کچھ بھی نہی کھایا جا رہا ہے یار دور کریں اسے ۔۔۔'

وہ وامٹ بار بار کرنے سے بے سدھ سی تھی

اچھا ہم آج ڈاکٹر کے پاس جائیں گے اس کی کنڈیشن کے پیش نظر کہا


مجھے مما کے پاس جانا بس۔۔۔" کمفرٹر درست کرتے حتمی لہجے میں کہا


رات نہی رکیں گی پھر آپ۔۔۔" حتمی لہجہ وانیہ کو بے قرار کر گیا

طحہ پلیز میرا دل چاہ رہا پچھلے ایک ماہ سے میں نہی گئ وجدان بھائ کی برتھڈے پر بھی مجھے نہی جانے دیا تھا

آنٹی تو مجھے زرا ٹریول نہی کرنے دیتی یار فور گوڈ سیک میں بیمار نہی ہوں بس پریگنیٹ ہوں ہزاروں لڑکیاں اس سچویشن سے گزرتی ہیں

وہ چڑچڑی ہوئ تھی


اچھا ہائیپر تو نہی ہوں چلیں گے پلیز

اس کے ماتھے پر لب رکھتے اسے پرسکون کیا تھا

اس کو دیکھا جو ٹائ باندھے بغیر ویسے ہی گلے میں لٹکائے اس کے پاس تھا

وانیہ نے اپنی ہسی پر کڑا پہرا لگایا تھا ورنہ اس کو آدھا تیار دیکھ اب اس کا قہقہ امڈنے کو تیار تھا


آئ ایم سوری آپ پر بھی چلا دیتی ہوں نہ میں۔۔۔"

آپ نے ناشتہ کیا وہ شرمندہ ہوئ

جو اس کنڈیشن میں اس پر غصہ کر جاتی تھی اور وہ بے چارا خاموشی اور خندہ پیشانی سے برداشت کرتا تھا


------------------------------------------------------


نیوز دیکھی تم نے کیسے کیا تم نے ۔۔۔۔۔"

کونسی ۔۔۔۔وہ انجان بنا تھا

انجان نہی بنو وجدان شاہ زیان لغاری کی بات کر رہا میں۔۔۔"

مراد نے دانت پیسے

نظریں سامنے صوفے پر بیٹھی اپنی زندگی پر تھیں جسے دیکھتے مسکراہٹ گہری ہو رہی تھی جو بالوں کو بینڈ میں باندھے پیچ کلر کی فراک میں گلے میں موجود چین سے اٹکھلیاں کرتے ماتھے پر بل لائے لیپ ٹوپ اور اس کے ٹیب کے پاسورڈ بدل رہی تھی وجدان کو کبھی کبھی اس کی حرکتیں بلکل بچوں والی لگتی تھیں اب بھی وہ یہی کر رہی تھی


وجدان تم پہلے ہی سسپینڈ ہو اب کیا جوب سے بھی ہاتھ دھونا چاہتے تھے

مراد کی سمجھ سے یہ بندہ بھی مریم کی طرح باہر تھا


سنو میں نے اس کے ساتھ ملوث بندہ جو اس کو بھگانے والا تھا اس کی پکچر سینڈ کرتا ہوں اس کے خلاف اریسٹ وارنٹ جاری کر دینا


تو تم خود کرو۔۔۔۔۔"وہ تپتے بولا

میرا سسپینڈڈ پیریڈ پرسوں ختم ہو رہا ہے ورنہ تم جیسے کی ضرورت نہی پڑھنی تھی سنا تم نے اب دماغ نہی کھاو تم مجھے شدید زہر لگ رہے ہو اس وقت ۔۔۔۔"

ڈونٹ ڈسٹرب می۔۔۔۔"

مراد نے دانت پیستے پکچر دیکھی اور دھنگ رہ گیا تھا

انٹرسٹنگ ویری انٹرسٹنگ ۔۔۔۔۔۔"

وہ کوئ اور نہی معراج ذولفقار تھا


محتاط انداز میں وہ اس روم کی جانب بڑھا جہاں اسے رکھا تھا

پورے ہوسپیٹل میں اس وقت ایک سکون کی لہر تھی خاموشی میں خوف کا سماں تھا زرا سا پتا بھی ہلتا تو شائد شور بھرپا ہوتا


تم آ گئے میں کب سے انتظار میں تھا چلو جلدی

ہوسپیٹل کے کمرے میں ہیولا دیکھ وہ سرگوشی کے سے انداز میں بول رہا تھا


ہنہہ ٹائم نہی چلو جلدی ۔۔۔" چند لفظوں پر مشتمل جملہ ادا کرتے وہ اسے غائب کرنا چاہتا تھا کل اسے سینٹرل جیل لے جایا جانا تھا

چہرے سے کپڑا تو ہٹاو۔۔۔ ہوسپیٹل کے کوریڈور سے گزرتے وہ اس کے ڈھکے چہرے سے چڑا تھا


نشے میں پورا دھت تھا وہ اس پل بے خبر سا تھا وہ کہاں لایا گیا اور کہاں ہے وہ بس نشے میں مسرور بے سدھ سا ٹھنڈے فرش پر تھا

سنا ہے وجدان شاہ سے چھپ کے بیٹھے تھے تم اس کے لہجے کا تمسخر اسے ہوش میں لانے کے لیے کافی تھا

وہ میرا کچھ نہی بگاڑ سکا نہ اب نہ تب بینک میں اور نہ مزید وہ ڈرگز ناک سے انہیل کرتے بے فکر سا بولا

اپنے ڈیپارٹمنٹ کے بندوں پر اسے شدید غصہ تھا اس کی ریکوری کے بعد اسے ہوسپیٹل سے سینٹرل جیل لے جانا تھا اور آج وہ بھاگنے کی پوری تیاری میں تھا جسے وہ ناکام بناتے اب خود کے طریقے سے سبق سیکھانا چاہتا تھا

اپنے دل کے مقام پر مکے مارتے وہ اسے متوجہ کرنے میں کامیاب ہوا

تمہیں پتہ ہے مجھے ان ٹچ چیزیں پسند ہیں چاہے پھر بات انسانوں کی ہو

اس کی بات پر حیرت سے اسے دیکھا

وہ اتنی نازک تھی آہ بلکل موم کی طرح میرا دل چاہا تھا اسے مسل کے رکھ دوں لیکن وہ رکا تھا

بولتے لہجے میں کمینگی اور اس کا سراپہ سامنے تھا

لیکن کیا۔۔۔"

لیکن وہ اپنے اس شوہر کا نام بار بار لے کر میرا اسے تباہ کرنے کا ارادہ بدل چکی تھی کیونکہ زیان لغاری کو ان ٹچ چیزیں پسند ہیں پھر یہاں تو بات اس کی بیوی کی تھی جسے کتنی ہی بار وہ استعمال کرتا ہو گا

اس کی بے ہودہ بکواس کو سنتے اس پر ایک کاٹ دار نظر ڈالی جس کے لیے اب صبر کرنا ناممکناک میں سے تھا

کمینی۔۔

منہ پر پڑنے والے پہ در پہ تھپڑ سے مزید لفظ حلق میں چکنا چور ہو گئے

ک۔۔کیا کر رہے ہو وہ بلکل ہوش میں نہی تھا ہیوی ڈوز دماغ بھی سن سا کر رہیں تھی


ایک لفظ اور بکواس کی تو تیرا خود کی چنی موت سے پہلے وہ حشر کروں گا کے تیری سوچ ہو گی اس کی دھاڑ سے آنکھیں کھولنے کی کوشش میں تیز روشنی سے چندیاتے اسے غور کیا

ش۔۔شاہ۔۔۔وجدان شاہ

ہوش کی دنیا میں آنا تو مشکل تھا پر وہ فرش سے سرکتے اس کی پہنچ سے دور ضرور ہوا تھا

بھاگنے کی پوری پلینگ تھی تیری آہ افسوس برا ہوا میرے ہتھے چڑھ کے

تو میرا کچھ نہی بگاڑ سکتا۔۔۔" خود کو تسلی دیتے وہ سرکتے مزید پیچھے ہوتے دیوار کے ساتھ لگ چکا تھا

موت سامنے ہے پھر بھی نڈر اور اوور کونفیڈنس ایمپریسیو ۔۔۔ "

تجھے پتہ ہے اپنی بیوی کے معاملے میں میں بھی دوسروں کے لیے کتنا کمینا ہوں تو نے اسے ان غلیظ ہاتھوں سے ٹچ کیا سرد لہجہ اس کا خون گردش کرتے جیسے رک چکا تھا وہ ہل بھی نہی پا رہا تھا

انیستھیزیا کی ہیوی ڈوز اور ڈرگز اسے دے چکا تھا جس کا اثر شائد ہونا شروع ہو گیا تھا


م۔۔میں نے اسے کچھ نہی کیا تھا شاہ چھوڑ دے مجھے وہ لمحے میں اس کے ہاتھ میں موجود تیز دھار والا چاقو دیکھ موت کے خوف میں مبتلا ہوا تھا

تو نے اسے تکلیف دی تھی

گھٹنوں کے بل اس کے برابر بیٹھا تھا

لائٹر سے اس چاقو کی نوک گرم کی یہاں تک کے وہ تپتے اسے سرخ سی لگی تھی

پ۔۔پلیز۔۔۔ ۔"

اس کا اردہ بھانپتے وہ خوفزدہ تھا اس کی پروا کیے بغیر وہ اس کے کندھے کی جلدی پر لگا چکا تھا

جلد جلنے سے اس کی آہیں اور چیخیں بلند ہوئیں تھیں

تجھے چیخیں پسند ہیں اور مجھے اس پل تیری تڑپ سکون پہنچا رہی ہے

یہ تو میری بیوی کی تکلیف کا حساب تھا اب باقی حساب دینے کے لیے تیار ہو۔۔۔۔"

جانتے بھی ہو موت کی تکلیف تمہاری ان ناقص ادویات سے کتنی جانیں گئیں آج رات موت کو قطرہ قطرہ رگوں میں اترتی محسوس کرنا تو شائد اندازہ ہو تجھے موت کی تکلیف کا

وہ بے سدھ سا تھا پر تکلیف محسوس کر رہا تھا بلکل ویسی جیسی لمظ نے کی تھی

تم۔۔نفرت کے قابل ہو جنگلی انسان

وہ اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہمت کر رہا تھا جو نا ممکن سی تھی کیونکہ دماغ کا ان کونشیس لیول اسے کونشیس لیول پر لاتے تکلیف محسوس ہونے کے سگنل دے رہا تھا


میں جانتا ہوں۔۔۔۔۔۔"


hate me bcz i am dangerous!!!!!


اپنا جملہ ادا کرتے اس کا بے سود وجود اٹھایا تھا اور صفائ سے ہوسپیٹل روم پہنچا چکا تھا

جہاں چند لمحوں بعد زہر ملے ڈرگز انہیل کرنے سے اس کے لنگز پوری طرح ڈیمج قرار دیتے ڈاکٹر نے اس کی پری پلین ڈیتھ کو خودکشی کا نام دے دیا تھا


فون بیڈ پر پھینکتے وہ اس کی طرف بڑھا

لیپ ٹوپ اس کی گود سے نکالتے خود وہ اس کی گود میں سر رکھ چکا تھا

وہ اس افتاد پر بری طرح بھوکھلائ تھی جو بینڈ اس کے بالوں سے نکال چکا تھا


سوئیٹ ہارٹ۔۔۔۔" اس کے بال اپنے چہرے پر محسوس ہوئے


ج۔۔۔۔۔جی ۔۔۔۔۔" اس سے نظریں چرائیں تھیں


میری بے بی گرل کے نام کیوں پاسورڈ سے چینج کر رہی ہو۔۔۔۔"

اسے خود پر جھکاتے پوچھا تھا

چند لمحے وہ شرمندہ ہوئ تھی جسے ہر بات کا پتہ چل جاتا تھا

کیونکہ وجدان بس میرا ہے بے بی گرل کا بھی نہی ہے۔۔۔"

اس کے ماتھے کو ہونٹوں سے چھوتے وہ ہر بار کی طرح اسے مدہوش کر جاتی تھی

وہ صوفے پر بیٹھی اس کو غور کر رہی تھی

یہاں کیوں لائے مجھے" وہ اسے بازوں میں بھرتے ڈریسنگ پر بٹھا چکا تھا


مجھے دور سے دیکھتے تمہیں پرابلم ہو رہی تھی سوچا قریب سے دیکھ لو تم"

اس کی گرے آنکھوں میں جھانکا تھا


میری بےبی گرل مجھ پر ہوگی نا"

اس کے وجود کو محبت بھری نظروں سے دیکھا تھا


مم۔۔مجھے نہی پتہ"

اس کی نظروں کو دیکھتے دوپٹہ فوری درست کر چکی تھی

وہ سفید کرتے میں تھا اور اتفاق سے وہ بھی سفید رنگ میں تھی

کرتے کے موڑے کف اور چہرے پر بڑھی ہوئ شیو اس وقت اس کی شخصیت کو مزید نکھار رہی تھی


میں ناراض ہوں لمظ"

اس کے گلے میں موجود پینڈت پر لب رکھتے اسے ایک سال پرانی بات سے وہ ابھی بھی چڑاتا تھا


اور میں ہرگز نہی مناوں گی" اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے فاصلہ قائم کیا تھا وہ اس ناراضگی کے بہانے کیا کچھ وصول چکا تھا


میری بیٹی مجھ پہ ہونی چاہیے لونگ اور کیئرنگ تم پہ ہرگز نہی جانی چاہیے" منہ بگاڑا تھا


کیوں وہ مجھ پر بھی جا سکتی ہے"

وہ چڑی تھی


نہی نا تم پر نہی جانی چاہیے ورنہ مجھے اس پر زیادہ پیار آئے گا پھر تم رونے بیٹھ جاو گی۔ "

اس کے رونے پر چوٹ کی تھی


آپ میرا مزاق اڑا رہے ہیں"

وہ روہانسی ہوئ تھی


نہی تعریف کر رہا ہوں" واچ اس کے آگے کی تھی


میں نہی باندھ رہی" وہ خفا ہوئ تھی


انہیں جو ناز ہے خود پہ

نہی وہ بے وجہ محسن

کے جن کو ہم نے چاہا ہے وہ

خود کو عام کیوں سمجھیں


وہ جو دور جانے لگا تھا اس کی بات سنتے اس کی بازو پکڑی تھی


باندھ رہی ہوں دیں"

آنکھیں سکیڑے ہتھیلی آگے کی تھی اس کی واچ کلائ پر باندھتے اس پر اپنے ہونٹ رکھ چکی تھی

وہ کبھی کبھی اپنے عمل سے اسے حیران کر دیتی تھی


مجھے خود میں یوں سمو لیں جب بچھڑوں تو آپ کی خوشبو کے حوالے سے لوگ مجھے پہچان جائیں وجدان"

اسے زور سے گلے ملتے وہ اور ہی جہان میں پہنچی تھی


جان " کیا ہوا ہے تم ہمیشہ میرے پاس ہی ہو "

اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھتے وہ ہریشان ہوا تھا


نفی میں گردن ہلاتے آنسو پیے تھے

اس کے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھے تھے

میں پریشان ہو جاتا ہوں جب تم ایسے ری ایکٹ کرتی ہو مجھے ہرٹ نہی کیا کرو"

اسے خود سے لگائے وہ پریشان ہوا تھا


مسڑ شاہ یو گیٹنگ لیٹ"

مسکراتے سرعت سے بات پلٹی تھی


دونوں کا خیال رکھنا شام میں ملتے ہیں" اس پر محبت بھری نظر ڈالتے اسے ڈریسنگ سے اترنے میں مدد دی تھی


میڈیسن ٹائم سے لے لینا پین ہوئ تو مجھے کال کر دینا اور ون مور تھنگ ڈائیٹ کا بھی خیال رکھنا مما کو اس معاملے میں بلکل تنگ نہی کرنا وہ جو کھلائیں گیں کھاو گی تم"

از دیٹ کلیئر ونس اگین آئ رپیٹ لمظ ٹیک کیئر یور سیلف"

وہ سنجیدہ سا اسے مسمرائز کر جاتا تھا


اس کی انسٹریکشنز پر مسکرائ تھی


سوئیٹ ہارٹ میں بھولنا بھی چاہوں نا تو چاہ کے بھی یہ ہدایات نہی بھول سکتی پچھلے آٹھ ماہ سے آپ مجھے دس بار کال کر کے وقفے وقفے سے یاد دلاتے رہتے ہیں"

آگے نہی آ سکتی یہی سے سی اوف کر رہی ہوں آج"

بند آنکھوں سے اس پر کچھ پڑھ کر پھونکا تھا وہ ہر بار کی طرح اس کی دعاوں کے حصار میں کھو سا جاتا تھا


میں تمہارا ہی ہوں پھر کیوں جادو کرتی ہو مجھ پر"

وہ ہر بار کی طرح بس مسکرائ تھی

اس کی بند آنکھوں پر ہونٹ رکھتے وہ کئ لمحے اسے اپنے حصار میں لیے تھا


--------------------------------------------------


گاڑی اس کے آفس کے سامنے روکی تھی

سیاہ جینز پر ہلکے آسمانی رنگ کی شرٹ میں سن گلاسس لگائے وہ فریش سا تھا


ہائے سر۔۔"

ہاتھ سے اشارہ دیتے مسکراتے وہ اس کے کیبن میں داخل ہوا تھا


اب ٹائم نہی ہے گرافک ڈیزائنگ کیسے کرتے وہ کل بتاوں گی "

فون پر ٹائم دیکھتے آفس میں موجود لڑکی سے کہا تھا

جی میم۔۔۔"

سامنے موجود شخص کو دیکھتے وہ لڑکی معنی خیز نظروں سے مسکراتے باہر چلی گئ تھی


انکی محفل میں انکے تبسم کی قسم

دیکھتے رہ گۓ ہم ہاتھ سے جانا دل کا


اس کی گھمبیر آواز سے وہ جو لیپ ٹوپ پر جھکی تھی مسکراہٹ ہونٹوں میں دباتے سر اٹھایا تھا جو دونوں ہاتھ اس کی چئیر کے دائیں بائیں ٹکاتے اس پر جھکا سا تھا اس کے ہارڈ پرفیوم کی مہک اسے موجودہ لمحات میں واپس لائ تھی


لوگوں کو کوئ کام نہی ہے پتہ نہی کیوں وہ اتنے ویلے ترین ہیں"

بال کان کے پیچھے اڑیستے اسے کے سینے پر ہاتھ رکھتے پرے دھکیلا تھا


کیا کریں لوگوں کا دل ہی نہی لگتا۔۔۔"

وہ دو قدم پیچھے ہوا تھا ہنوز آنکھوں میں محبت کا جہان لیے


اس دل کا کچھ کرنے پڑے گا بہت بگڑ گیا ہے یہ۔۔۔" وہ باقاعدہ چئیر سے اٹھی تھی اب


ایک ان کا چشمہ اوپر سے ادائیں ہائے نہ کریں ہم تو پہلے ہی دل کے مریض ہیں"

خالص لوفرانہ انداز تھا


سٹرینج میرا شوہر اپنی بیوی پر ہی ٹھرک جھاڑتا ہے"

وہ جانے کی تیاری کرتے اپنی چیزیں سمیٹتے بول رہی تھی


تمہارے نزدیک میری محبت ٹھرک ہے تو بتاو پھر محبت کیا ہے"

اب مراد کو غصہ سا آیا تھا


میرے خیال سے حقیقی محبتیں آسان نہی ہوتی اور جو آسان ہوتی ہیں وہ حقیقی محبتیں نہی ہوتیں"

روز روز آفس نہی آیا کرو اگر تم پولیس میں ہو تو اس کا مطلب یہ نہی کے تم اپنا رعب میرے آفس میں بھی جماو کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے خیر ابھی میں فری ہوں چلو۔۔"


کبھی جو مجھ سے محبت سے تم بات کر لو۔۔"

مراد نے سوفٹ وئیر ہاوس سے اس کے ساتھ نکلتے کہا تھا


‏ضروری نہیں کے محبت ہونے کا واویلا کیا جائے ، شور مچایا جاۓ ہم اپنے عمل سے بھی کسی کے لیے اپنی محبت ظاہر کر سکتے ہیں کیونکہ محبت جزبات کی وہ خالص قسم ہے جس میں بغیر کسی مفاد کے آپ اس شخص کو چاہتے ہو چاہے بدلے میں اس سے کچھ بھی حاصل نہ ہو۔۔"

بلیو جینز پر بلیو کڑھائ والے اورنج کلر کے کرتے پر سفید باریک دوپٹہ جس کے کناروں پر سفید باریک کروشیے کی لیس لگی تھی وہ ڈیسنٹ طریقے سے اوڑھے تھی چشمہ درست کرتے اس کی شخصیت میں نکھار اور ٹھہراو سا تھا


بات بدلنا کوئ تم سے سیکھے۔۔" مراد نے گاڑی کا فرنٹ ڈور اس کے لیے کھولتے کہا تھا


آج ڈرائیو میں کروں گی۔۔۔" چابی اس کے ہاتھ سے اچکی تھی


لائسنسس نہی ہے تمہارا میں ہی کروں گا باہر آو۔۔۔"

اس کا ہاتھ کینچھا تھا


جب میرے پاس میرا اپنا گورنمنٹ کا آفسر ہے تو مجھے لائسنس کی ضرورت نہی ہے

اس کا کارلر درست کرتے خوش آمد کی انتہا کرتے وہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ چکی تھی ۔۔۔"


اچھا ایسی چیزوں میں تمہیں شوہر یاد آتا ہے میری ڈیمانڈز پوری کرتے وقت تم ہری جھنڈی دکھاو واہ یہ کہاں کا انصاف۔۔۔"

رائٹس دو رائٹس لو"

باہر آو فوری۔۔"


تم بیٹھ رہے ہو یا یہیں چھوڑ کر چلی جاوں پھر رکشوں اور بسوں میں خوار ہوتے رہنا۔۔"

سٹیرینگ پر ہاتھ دھرے اپنی سائیڈ کا شیشہ نیچے کرتے اسے دھمکی دی تھی ناچار اسے بیٹھنا پڑا تھا

اس گزشتہ ایک سال میں ان کے درمیان بہت کچھ بدل چکا تھا معراج کے گرفتار ہونے سے مریم کو دلی خوشی محسوس ہوئ تھی مراد کی محبت اپنے لیے محسوس کرتے بس وہ تنہائ میں مسکراتی تھی مگر اسے بتا کر وہ کبھی بھی اسے خوشفہم نہی کرنا چاہتی تھی


----------------------------------------------------


اس پر مسکراتی نظر ڈالی تھی

سفید رنگ کے ڈھیلے ڈھالے سے کپڑوں پر بڑی سی سندھی کڑھائ والی بلیو شال سے اپنے وجود کو ڈھکے وہ گرے آنکھوں والی لڑکی مزید حسین ہو گئ تھی اس سادے سے حلیے میں بھی وہ حسن کی مثال لگ رہی تھی یا شائد اس میں آئ تبدیلی کا اثر تھا

میں ابھی کچھ ٹائم پہلے آپ کو ہی مس کر رہی تھی آپی۔۔"

وہ مسکراتے فوری سے لاونج میں ان کی طرف بڑھی تھی جہاں وہ ابھی کچھ ٹائم پہلے آئ تھی


آرام سے لمظ۔۔" اس کی تیزی دیکھ صدف نے گھبراتے ٹوکا تھا جس کی ڈیلیوری کے بس لاسٹ ڈیز چل رہے تھے


جی مما۔۔۔" وہ شرمندہ ہوئ جو اسے انسٹریکشنز دیتی رہتی تھیں

صوفے پر اس کے ساتھ بیٹھتے وہ اس سے حال چال پوچھنے کے بعد بے بی کی طرف متوجہ ہوئ تھی

مجھے دیں اسے" صدف کی گود سے چار ماہ کی گلابی سی بچی اپنی گود میں لی تھی


یہ مزید کیوٹ ہو گئ ہے میرا گلابی بچہ۔۔۔"

اس کے ہاتھ کتنے چھوٹے۔۔"

وہ جب بھی یہاں آتی تھی لمظ بس پاگل ہو جاتی تھی اب بھی اسے چومتے ہر بار کی طرح وہ کچھ نہ کچھ بولتی جا رہی تھی


تم پر گئ ہے نہ۔۔۔"

وانیہ نے مسکراتے اسے دیکھا جو خود ان خوبصورت مراحل سے گزر رہی تھی


مجھے بے چینی سے انتظار ہے اس لمحے کا"

اس کی گھمبیر سرگوشی اپنے آس پاس محسوس ہوتے وہ جی جان سے شرمائ تھی


تم کو چاہنے کی وجہ کچھ بھی نہیں

عشق کی فطرت ہے بے وجہ ہونا

-------------------------------------------------------


اللہ یہ میرا روم ہے آنٹی آپ نے کیا کھا کر اسے پیدا کیا تھا اتنا المینرڈ میرا شوہر"

روم میں داخل ہوتے بری طرح سر چکرایا تھا ہینڈ بیگ صوفے پر پھینکتے اس کا غصے سے برا حال ہوا تھا صبح پورا روم وہ صاف ستھرا کرتے آفس گئ تھی لیکن اب وہی روم اسے ایسا منظر پیش کر رہا تھا جیسے جن ناچ کر گئے ہوں ساری بیڈ شیٹ بیڈ سے نیچے تک پہنچی تھی گیلا ٹاول صوفے پر پڑا تھا بکھرا ڈریسنگ کل اس کی تین سے چار جینز شرٹ اس نے پریس کی تھیں جو اس ٹائم ساری ہینگر سے باہر صوفے پر بکھری پڑیں تھیں

مراددددددد۔۔۔۔"

کیوں چلا رہی ہو آتے ساتھ۔۔" وہ کان میں انگلی مارتے اندر داخل ہوتے انجان بنا تھا


واٹ از دس" وہ ہاتھ سے چاروں اطراف اشارہ کرتے آگ بگولا ہوئ تھی


کیا۔۔۔؟ وہ انجان بنا


سارا روم صاف کرو گے تم نا میں تمہارے کپڑے پریس کروں گیں نہ ہی کوئ کام کروں گی نوکر سمجھا ہے مجھے اگر میں اپنی رسپونسبیلٹیز اپنی ٹف روٹین میں بھی انجام دے رہی ہوں تو تمہیں بھی خیال کرنا چاہیے گاڑی ہمیشہ دو پہیوں سے چلتی ہے ایک سے نہی"

کچھ دیر پہلے کی سنجیدگی بھلائے وہ غصے سے تپ چکی تھی


‏تمہیں بھی کہاں آیا پھر منانے کا ہنر

تم ملنے بھی آئی ہو تو بال باندھ کر


اس کے بال کیچر سے آزاد کرتے ازلی بے نیازی سے بات بدلتے اسے سلگا رہا تھا"


بند کرو اپنا ٹھرک پن دو منٹ مراد مجھے صاف چاہیے ہمارا روم ورنہ۔۔۔"

انگلی سے وارن کرتے اسے دھمکایا تھا


تم میری بات مانتی ہو جاو نہی کر رہا کیا کرو گی۔۔" وہ بیڈ پر گرنے کے انداز میں ڈھے گیا تھا


مراد تم کیوں اتنے بدتمیز ہو کہیں سے بھی مجھے تم ایک سینیر پولیس والے نہی لگتے تمہارے محکمے پر تف ہے جو تمہیں برداشت کرتا ہے"

اس کی شان میں قصیدے پڑتے وہ تھکی ہوئ سی پہلے پیر پٹختے ساری چیزیں سمیٹ رہی تھی


جان تمہیں جلد جیل لے جا کر ثبوت دوں گا۔۔"

وہ پھر بھی ڈھٹائ کا ہی مظاہرہ کر رہا تھا


----------------------------------------------------


بہت مشکل سے ابھی سوئ ہے تنگ نہی کریں"

اس کو نیند میں چومتے ٹوکا تھا


یار میں جب بھی آوں یہ سوئ ہوتی ہے وہ خفا سا ہوا تھا


طحہ سم ٹائم یو بی ہیو لائک آ بے بی اور لمظ وہ بھی کچھ ایسی ہے"

مسکراتے اس کا کوٹ صوفے سے اٹھاتے وہ ہینگ کرتے لمظ کو بھی سوچتے بول رہی تھی جو آج بامشکل طحہ کی ضد سے وہاں سے واپس آئ تھی ورنہ لمظ اسے کسی صورت نہی آنے دے رہی تھی


ڈنر کرنا آپ نے "

اس کے پاس آئ تھی وہ


نہی بس کچھ اور پلین ہے" وہ اس کے سنجیدہ سے چہرے کو دیکھتے مسکراہٹ ضبط کرتے بولا تھا


بس آپ کو کھانا ہے" وہ جو سنجیدہ سی اس کو سن رہی تھی اس کی بات سے سٹپٹاتے دو قدم دور ہوتے اٹھی تھی


دو قدم کا فاصلہ رکھیں چلیں فریش ہوں جا کر جلدی کوئ فضول حرکت نہی"

انگلی سے وارن کرتے اس کے کپڑے اس کو تھمائے تھے

کپڑے تھامتے وہ فرمانبرداری سے اٹھا تھا

سونے کی کوشش بھی نہی کرنا طحہ کی جان آئ ول کم آفٹر ٹن منٹس"

واشروم سے جھانکتے ایک بار پھر اس کا سانس روکا تھا

وہ فوری سے پہلے لائٹ اوف کرتے سونے کے لیے لیٹ گئ تھی


---------------------------------------------------


وہ سیاہ قمیض میں بے ترتیب بالوں کی بنی چٹیا میں واشروم سے نم گلابی سا چہرہ تھپتھپاتے باہر نکلی تھی تبعیت میں شام سے شدید بیزاریت محسوس ہو رہی تھی

خود کو لمبے لمبے سانس لے کر پرسکون کیا تھا


اس کے وجود کو محبت بھری نظروں سے دیکھا تھا جہاں اس کی دھڑکن کے ساتھ اس کی اولاد کی دھڑکن جڑی تھی

نظر اچانک خود پر کسی کی گڑی ہوئ نظریں محسوس کرتے اٹھی تھیں سامنے اس کا شوہر ہمیشہ کی طرح اسے محبت پاش نظروں سے دیکھنے میں مصروف تھا

وہ گڑبڑای اپنا وجود اسے دوپٹے کے بغیر اس کے سامنے اس حال میں فلحال شرمندہ کر گیا تھا اس کی نظریں جہاں اس کے لیے محبتوں کا جہان آباد ہوتا ان میں دیکھنے سے ابھی بھی اس کی گرے آنکھیں گڑبڑا جاتی تھیں


ایسے نہی دیکھیں۔۔۔" تکلیف بھلائے خفگی سے اس کی طرف قدم بڑھاتے کہا

کیسے دیکھوں پھر ۔۔۔"

مسکراتے اسے تھامنے کے لیے اپنی جگہ سے اس نے بھی قدم بڑھائے تھے


میری روح میں جو اتر سکیں

وہ محبتیں مجھے چائہیں

جو سراب ہوں نہ عذاب ہوں

وہ رفاقتیں مجھے چائہیں


ٹھیک ہو تم" اسے خود سے لگائے اس کے بال چومتے فکر مندی سے پوچھا تھا


کف لنکس کھولتے شرٹ کے بٹن کھولے تھے

میں فریش ہو کر آتا ہوں پھر کچھ ٹائم گارڈن میں واک کرتے ہیں "


میں تھکی ہوں وجدان آج نہی" اس کی واچ ڈریسنگ کے ڈرا میں رکھتے وہ بیزار سی تھی

اس ایک سال میں وجدان کی پروموشن ہو گئ تھی لمظ اس کی بے شمار محبتیں چاہتیں اور شدتیں اپنے دامن میں سمیٹ چکی تھی اس سب میں ایک تبدیلی یہ بھئ تھی کے وہ اس سے شرمانا بھی کافی حد تک کم کر چکی تھی


اچھا تم لیٹو کچھ کھایا تھا تم نے" کبرڈ سے سبز ٹی شرٹ نکالتے صوفے پر رکھی تھی


ڈنر کیا تھا پلیز میرا اب بلکل دل نہی ہے" وہ آہستہ سٹیپ لیتے بیڈ تک گئ تھی


گیلے بال ہاتھوں سے سنوارتے روم کی لائٹ اوف کرتے سائیڈ لیمپ اون کیا تھا وہ بیڈ پر آیا تھا جہاں وہ کچھ سوچ رہی تھی


کیا سوچ رہی ہو"

اس کو اپنے حصار میں لیتے اس پر اور خود پر کمفرٹر درست کیا تھا


وجدان۔۔" اس کے ہاتھوں میں اپنی انگلیاں الجھاتے اسے بلایا تھا


جی۔۔" اس کی حرکت پر مسکراتے اس کا ہاتھ ہونٹوں کے قریب کیا تھا


اگر میں ان سب میں مر گئ تو"

وہ ٹرانس کی کیفیت میں بول رہی تھی


وہ جو اس کا سرخ وسفید ہاتھ دیکھ رہا تھا جو اس کنڈیشن کی وجہ سے تھوڑا سا سوجھن لیے ہوا تھا ارتکاز ٹوٹا تھا

واٹ تم کیا کیا سوچتی ہو لمظ"

وہ یک دم پریشان ہوتے اس پر جھکا تھا جو اکثر یہ الفاظ ادا کرتی تھی


آئ کانٹ وجدان مم۔۔مجھے پتہ نہی"

وہ اسے چاہ کے بھی اپنے دل میں آئ بات نہی بتا پائ تھی


میں ساتھ ہوں نہ پھر بھی خوف" اس کی بات اچکتے وہ اس کے ماتھے کو چوم چکا تھا لمظ کو اس لمحے خود میں سکون اترتا محسوس ہوا تھا


یہ ہمارا فرسٹ اور لاسٹ بے بی ہے تمہیں ہرگز دوبارہ تکلیف نہی دینا چاہوں گا"

صبح بھی وہ اسی طرح کی صورتحال سے گزر رہی تھی


آئ لو یو وجدان مجھے آپ کے ساتھ رہنا ہے مجھے اپنی اولاد کو محسوس کرنا ہے"

اس کے سینے میں آنسو لائے وہ چھپی سی تھی


ششش بس ایسے کیوں ری ایکٹ کر رہی ہو

میں ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہوں"

کہو گی تو تمہارے ساتھ ڈیلیوری کے دروان بھی ساتھ ہوں گا"

اس کے براون بالوں میں انگلیاں چلاتے سنوارے تھے

چند لمحوں بعد وہ اسے سوچوں میں چھوڑ کر گہری نیند میں جا چکی تھی

اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھے تھے نظر اس کے ہاتھ پر پڑی تھی جو نیند میں بھی سینے سے اس کی شرٹ مضبوطی سے جکڑے تھی


تم مجھ سے بھی آگے جا رہی ہو وجدان کی جان"

اس کا ہاتھ ہونٹوں کے قریب لایا تھا


رات کے کسی پہر تکلیف سے آنکھ کھلی تھی

آنکھیں کسمساتے کھولیں تھیں تکلیف کی شدت محسوس کرتے وہ اردگرد دیکھ رہی تھی لیمپ کی روشنی میں نظر ساتھ والی سلوٹ زدہ خالی جگہ پر پڑی تھی


وجد۔۔

وجدان" اس کو کراہتے بلایا تھا

وہ نہی سن سکا شائد سٹڈی روم میں تھا وہ بامشکل خود پر ضبط کرتے بستر سے لڑکھڑاتے قدموں سے اٹھی تھی


سٹدی روم کی لائٹ اون دیکھ دیوار کا سہارا لیتے وہ ہمت کر رہی تھی

ابھی وہ دو قدم آگے بڑھاتی لیمپ کی ہلکی روشنی میں اسی تکلیف کی سوئ جاگی کیفیت میں وہ اپنے سرخ کڑھائ والے سیاہ ٹراوزر میں بری طرح الجھی تھی

وجد۔۔وجدان۔۔"

اس کی فلگ شگاف چیخ گونجی تھی وجدان جو اس کی نیند کا خیال کرتے چند لمحے پہلے فون سننے سٹڈی روم میں گیا تھا تیزی سے باہر لپکا تھا اس کو دیکھ فون اس کے ہاتھ سے چھوٹا تھا

یہ کچھ چیزیں آپ کی مسز کی"

اس کا پینڈت اور انگوٹھی اس کے حوالے کیا تھا 

اندر کوئ میل ڈاکٹر یا کوئ بھی اور نہی جائے گا سارا سٹاف فی میل ہو گوٹ دیٹ" 

جی آپ بے فکر رہیں"

نرس سے یقین دہانی کرائ تھی

وہ اس وقت پرائیوٹ کلینک کے سنسان کوریڈور کی دیوار سے ٹیک لگائے تھا چند لمحے پہلے  شدید تکلیف میں مبتلا تھی پورا راستہ وہ اسے بامشکل سنبھالے تھا اس کا خوف اس لمحے اس کی سوچ مفلوج کر رہا تھا

مجھے لگتا ہے میں نے تم پر بہت جلد زمیداری ڈال دی ہے"  

اس کی چیزوں کو دیکھتے اندر موجود اس رگ جان کے لیے اس کی جان مٹھی میں آئ تھی

 وہ کہتے ہیں ایک وقت ہوتا ہے قبولیت کا

 حیران ہوں کس وقت نہی مانگا اس کو

 طویل خاموشی میں فون کی رنگ ہوئ تھی

کہاں ہو تم بتانا بھی تم نے ضروری نہی سمجھا کونسے ہوسپیٹل ہو تمہارے ڈیڈ اور میں آ رہے ہیں"

اس کی حالت کے پیش نظر وہ بہت جلدی میں گھر سے نکلا تھا

صدف کی فکر مند سی آواز سے انہیں ہسپٹال کا نام بتاتے وہ فون بند کرنے کو تھا

آپ کو ڈاکٹر بلا رہی ہیں" مٹھی زور سے بند کرتے کھولی تھی 

وہ ڈاکٹر کے کیبن کی طرف بڑھا تھا

ٹھیک پچیس منٹ بعد وہ ڈاکٹر کے کیبن سے نکلا تھا اس کی آنکھوں اور چہرے سے کوئ اندازہ نہی لگا سکتا تھا وہ اس لمحے ضبط کے کس امتحان سے گزر رہا بے تاثر تھا

ٹھیک ہے وہ۔۔۔"

صدف کی اپنے قریب پریشان آواز سے وہ ہوش میں آیا تھا

کیوں چھپایا آپ دونوں نے مجھ سے"

 وہ کرب کی انتہا پر تھا وہ کیسے اس کے معاملے میں انجان رہا تھا ایسے تو نہی وہ خوفزدہ تھی

وجدان۔۔"

صدف اس کے سرد لہجے سے بے یقینی کی کیفت میں تھیں 

جانتی ہیں اندر کس حال میں ہے وہ میں اسے ہرگز معاف نہی کروں گا وہ اتنی خودغرض کیسے ہو سکتی ہے اسے میرا بھی خیال نہی تھا"

اس کا خوفزدہ ہونا وہ کیسے نہی سمجھ سکا تھا

وجدان ایک ماں کو تم خود غرض کہہ رہے ہو" 

وہ اس کے الفاظوں میں الجھی تھیں 

دو دفعہ میں زندگی میں بے بس ہوا ہوں اور دونوں دفعہ وجہ وہ بنی ہے اس بار اسے سزا ضرور دوں گا۔۔"

کہاں جا رہے ہو وجدان اسے ضرورت ہے تمہاری اور ہم سب کی دعاوں کی۔۔۔"

پر مجھے فلحال اس کی نہی ہے" 

اس کا سرد ٹوٹا لہجہ انہیں بھی پریشان کر رہا تھا 

اللہ میری بیٹی کے لیے آسانی پیدا کر دے"  

وہ اللہ سے دعا گوں تھیں 

------------------------------------------------------

کچھ ٹائم بعد انہیں روم میں شفٹ کر دیں گے پھر آپ مل لینا 

وہ اس کی انسنی کرتے اندر داخل ہوا تھا

وہ نیم بے ہوشی میں تھی ڈرپس لگا ہاتھ مزید سوجھا سا تھا 

اس کی سرخو سفید رنگت میں پلاہٹ سی تھی وہ اس لمحے اسے بے ہوشی میں بھی شدید تکلیف محسوس کرتی لگی تھی 

وہ اس کے پاس بلکل پاس تھا 

چند سانحے اسے دیکھتا رہا تھا اس کے ماتھے پر جھکتے نرمی سے ہونٹ رکھے تھے 

الحمدللہ"

 آئ ایم بلیسڈ " آنسو ٹوٹ کر اس کے بالوں میں کھو سا گیا تھا 

جلد ہی اسی چہرے پر سختی نمودار ہو گئ تھی انہیں قدموں سے اس کی وارڈ سے نکلتا چلا گیا تھا 

تین گھنٹوں کے بعد ڈاکٹر باہر آئیں تھیں

مبارک ہو بیٹی ہوئ ہے"

اس لمحے یہ پانچ الفاظ انہیں دنیا کے سب سے خوبصورت الفاظ لگے تھے وہ شکرانے کے نفل ادا کرنے گئیں تھیں آخر یہ ان کے جان سے پیارے بیٹے کی اولاد تھی 

ٹھیک ایک گھنٹے بعد کمبل میں لپٹی سرخوسفید رنگت کی نرم سی گڑیا نرس نے ان کے حوالے کی تھی

صدف اسے چومتے اس کے بارے میں بھول ہی گئ تھی 

میری بہو" دل پر جبر کرتے پوچھا تھا وہ اس کے حال سے شروع سے واقف تھیں 

شی از فائن انڈر ابزرویشن ہیں ابھی" 

شکر ادا کرتے ایک نظر ارد گرد اس کے باپ کو ڈھونڈھنا چاہا تھا جو وہاں نہی تھا وہ دوبارہ بچی کی طرف متوجہ ہوئیں تھیں 

لمظ یہ تم پر ہے بہت پیاری ہے اس کی آنکھیں بھی تم پر ہیں" 

وانیہ کی مسکراتی آواز مندھی کھولتی آنکھیں کھولتے اس کے کانوں سے ٹکرائ تھی وہ کچھ دیر پہلے طحہ کے ساتھ ہوسپیٹل آئ تھی

بش بچہ وہ رونا شروع ہو چکی تھی اس کی آواز سنتے اس نے اس کو ڈھونڈھنا چاہا تھا وہ کہاں تھا جسے سب سے زیادہ اس پل کا انتظار تھا پر وہ تو اسے روم میں کہیں نظر ہی نہی آیا 

احمد شاہ نے اس کے کان میں ازان دی تھی 

صدف وانیہ اور احمد شاہ اس کو پیار کرنے میں مصروف تھے 

 لمظ اس کا نام کیا سوچا ہے" وانیہ نے اس کو لے کر ٹہلتے پوچھا تھا

اس کے بابا نے سوچا ہوا ہے آپی۔۔۔"

عنایہ وجدان شاہ"

وہ دہراتے مسکرائ تھی

کیوٹ بلکل اس کے جیسا ویسے وجدان بھائ ہیں کہاں؟ مجھے تو وہ نظر ہی نہی آئے"

لمظ نے صدف کی جانب دیکھا تھا  

اس کے دوبارہ رونے پر صدف اسے اس کی ماں کے قریب لائ تھی 

مما وجدان۔۔"

  نقاہت زدہ آواز سنتے صدف نے اسے کوسا تھا جو اس لمحے وہاں اس کے پاس نہی تھا 

لمظ اسے گود میں لو۔۔"

مما وجدان کہاں ہیں۔۔"اس کی سوئ تو اس میں ہی اٹکی تھی

اسے میں بھیجتی ہوں اسے بامشکل بہلاتے سہارا دیتے بچی اس کے حوالے کرتے وہ ہدایات دے رہیں تھیں لیکن وہ اس لمحے وہاں ہوتی تو کچھ سنتی نہ"  

اگر تم نہ آئے تو میں وعدہ کر رہی ہوں وجدان تمہیں دوبارہ اس سے ملنے نہی دوں گی سن لو اور سمجھ بھی لو میری بات"

سٹرینگ پر اپنی گرفت مظبوط کرتے اس نے ہاسپیٹل کا رخ کیا تھا  

----------------------------------------------------

شام کے سائے کچھ لمحوں بعد اپنے پر پھیلانے کو تھے بہار کے موسم کی خوشگواریت محسوس کرتے وہ روح میں سکون سا اترتا محسوس کر رہی تھی 

وہ ٹیرس پر رینلگ کے قریب کھڑی گرم کوفی کے گھونٹ حلق میں اتارتے گزرے ایک سال میں اپنی زندگی کی خوبصورتی سوچ رہی تھی لب خودبخود مسکرا رہے تھے کچھ فیصلے زندگی کے لیے بہترین ہوتے ہیں یہ اندازہ اسے اس سال میں بخوبی ہو گیا تھا کبھی کبھی یقین نہی آتا تھا وہ اک عام سی  لڑکی کسی کے لیے خاص ہو سکتی ہے

کبھی تو مل پہلی ملاقات کی طرح

بگڑا ہی رہتا ہے کیوں حالات کی طرح

وہ ایک شخص جو جان سے پیارا لگے 

وقت تو دیتا ہے مگر خیرات کی طرح

وہ ان سب میں کھوئ تھی جب اسے اپنے پیچھے محسوس کیا تھا 

وہ دونوں ہاتھ ریلنگ پر ٹکائے اسے اپنے حصار میں لے چکا تھا  

آئ لو یو۔۔۔"

 اپنے کندھے پر اس کا لمس محسوس ہوتے وہ اس کے حصار میں ہی پلٹی تھی

تھینکیو۔۔۔" ہر بار کی طرح وہ جواب دیتے مسکرائ تھی 

مجھے جواب کب ملے گا"

اس کے ہاتھ سے اس کی آدھی بچی کوفی لیتے وہ ریلنگ سے ٹیک لگائے اسے نظروں کے حصار میں لیے اب کپ سے گھونٹ بھر رہا تھا  

شائد کبھی بھی نہی۔۔۔" لاپرواہی سے کندھے اچکائے تھے 

میری سادگی دیکھو میں نے محبت میں اظہار کا ڈیپارٹمنٹ صرف تمہیں دیا ہے تمہیں تو خودکو خوشقسمت سمجھنا چاہیے خالی کپ اس کے ہاتھ سے لیتے وہ پاس پڑی چئیر پر رکھا تھا 

تم نے مجھ سے گن پوائینٹ پر اظہار کروایا تھا" وہ خاصہ بدمزہ ہوا تھا 

تمہیں میں پہلے ہی اچھی لگتی تھی مراد جہانگیر گن پوائینٹ تو بس بہانہ تھا۔۔" 

وہ اترائ تھی

ان سب میں اس کے تیکھے سے ناک میں موجود ایک باریک سا اس کی فرمائش پر ناک کی زینت بنایا جگمگاتا نگ ہمیشہ اس کی توجہ کینچھتا تھا 

وہ اس کی باتیں نظر انداز کرتے جھکتے اس کی ناک کو ہونٹوں سئے چھو چکا تھا وہ دو قدم پیچھے بدکی تھی 

وجدان مجھ سے آگے نکل گیا ہے ہم ترقی کب کر رہے ہیں مریم"

 اسے اپنی طرف کینچھتے سنجیدگی سے پوچھا تھا 

وہ پہلے اس کی بات سمجھنے کی کوشش میں تھی لیکن سمجھتے کچھ سوچ کر مسکرائ تھی

جان۔۔۔" وہ بھی اتنی سنجیدگی سے بولی تھی 

جبکہ مراد اس طرز مخاطب پر حیران کن ہوا تھا 

قسم سے میرے پاس بے بی ایپ نہی ہے جس میں آپ کو کھیلنے کے لیے ایک عدد بے بی انسٹال کر دیتی۔۔۔"

مریم کی مسکراتی آواز سے مراد نے دانت کچکچائے تھے

سیدھا جواب کبھی تم سے مجھے ملا ہے۔۔"

اس کی کسی بھی بات پر شرمانا تو شائد اس نے سیکھا ہی نہی تھا 

اس کی حاضر جوابی والی عادت سے وہ تنگ تھا  

تو اب تم خود سوچو یار حد ہے جب اللہ کو منظور ہو گا ہو جائے گا۔۔۔"

کبھی ہمارے درمیان ہوتی پیار محبت والی میں گفتگو میں تم سنجیدگی لا سکتی ہو۔۔۔"

میں کبھی کبھی سوچتی ہوں گھر میں ٹھہرا شوہر بھی دوسری ساس کے برابر ہی ہوتا ہے تم مجھے اتنا تنگ کرتے ہو مراد میرا دھیان کبھی پیار محبت کی طرف گیا ہی نہی"

چند لمحے وہ اس کی حسرت دیکھتی رہی تھی

چلو پھر بتاو کیا سننا چاہتے ہو تم۔۔۔" 

اس کی گردن میں دونوں بازو حائل کرتے ایک احسان کرتے پوچھا تھا

‏تمہیں مجھے منانے کے ہنر کبھی نہی آ سکتے مریم ۔۔۔" اسے خود سے دور کیا تھا

پیارے شوہر بہت شکوے ہیں تمہیں مجھ سے آہ پر اب کیا کر سکتی ہوں میں تم چاہو تو دوسری شادی کر سکتے ہو۔۔" 

اس کی بات سے سرعت سے اس کی آنکھوں میں جھانکا جہاں سنجیدگی ہی تھی 

تمہیں کوئ اعتراض نہی۔۔۔" جلنا تو دور وہ خود اسے آفر کر رہی تھی

بلکل نہی مجھے کیوں ہو گا جب اسلام نے چار کی اجازت دی ہے تو میں کون ہوتی اعتراض کرنےوالی" 

مراد اس کی کمال بے نیازی سے عش عش کر اٹھا تھا 

فلحال میرا دل چاہ رہا ہے کے دانستہ بات ادھوری چھوڑتے اسے سبق سکھانا تھا 

کیا چاہ رہا ہے۔۔۔" 

میرا دل چاہ رہا ہے ہمیں کوشش کرنی چاہیے

 اسے بازوں میں بھرتے معنی خیز لہجے میں سرگوشی کرتے سیڑھیوں سے نیچے قدم بڑھائے تھے

تم ایک نمبر کے آوارہ ہو۔۔"

 اتنی سنجیدہ گفتگو میں بھی تم ٹھرک جھاڑنا نہی بھولتے"

 وہ ہر بار کی طرح اس کی گرفت میں اسے لقب نوازنہ نہی بھولی تھی  

ابھی کچھ ٹائم بعد میں ٹھرکی بے شرم پتہ نہی کیا کیا کہلاوں گا تمہاری انرجی ویسٹ ہو گی مزید ابھی خود کو نہی تھکاو۔۔۔" 

روم میں لاتے اسے مزید سلگایا تھا 

شرٹ کے بٹن کھولتے اس کے منہ پر اچھالی تھی 

تم کتنے بدتمیز ہو مراد"  اس کی شرٹ چہرے سے پرے ہٹاتے دور اچھالتے وہ جی بھر کر کڑھی تھی

شش اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھتے وہ جھکا تھا 

 اگلے لمحے خود پر جھکا دیکھ مریم کی حیرت سے آنکھیں پھٹ گئ تھیں

مریم میں چاہتا ہوں میرے بچے بھی مجھ جیسے بدتمیز ہوں جو اپنی منہ پھٹ ماں کے ناک میں ہر وقت دم کریں"

جبکہ وہ صرف اس کی انتہا درجے کی بےباکیوں پر کڑوے گھونٹ بھرتی رہ گئ تھی 

--------------------------------------------------------

صدف وانیہ اور احمد شاہ اس وقت اس کے پاس کوئ نہی موجود تھا

دیکھ رہی ہو عنایہ آپ کے بابا مما سے ملنے بھی نہی آئے اس کو گود میں لیتے وہ اس وقت دنیا جہان کا سکون محسوس کر رہی تھی 

ویلکم مائے لو" 

اس کی گود سے اس کو لیا تھا وہ اندازہ نہی کر سکی وہ کب اندر آیا ہے 

وجدان مم۔۔مجھے تو دیں اسے" 

وہ کافی لمحات سرد رویہ اپنائے اپنی بیٹی کے ساتھ مصروف تھا 

لمظ کو اب اس کی اگنورنس پر رونا آیا تھا

وجد نہی کریں میرے ساتھ" آنسو اب تیزی سے گال پر لڑھک آئے تھے 

اس کے آنسو اس کی حالت اسے پگھلنے پر مجبور کر رہی تھی 

بے بی کوٹ میں ڈالتے وہ اس کے روبرو ہوا تھا اس کو دیکھا جو ہوسپیٹل کے سفید سوٹ میں تکلیف دبائے بامشکل تکیے سے ٹیک لگائے بیٹھنے کی سعی کیے تھی

کیوں کیا میرے ساتھ ایسا تم نے"

 اس کی سختی افورڈ کرنے کی حالت میں وہ ہرگز نہی تھی ضبط کرتے وہ فوری اس سے دور ہوا تھا 

شاہ" میں آپ کو ہرٹ نہی کرنا چاہتی تھی وہ روتے بولی تھی  

تم مجھے ہرٹ نہ کرتے ہرٹ کر چکی ہو لمظ"

میری بات تو سن لیں" 

نہی سننی مجھے جسٹ شٹ یور ماوتھ مسز وجدان" 

اتنے غصے میں بھی اپنی زات کے ساتھ اس کا حوالہ دینے پر وہ روتے میں بھی مسکرائ تھی

کبھی کبھی آپ پر بہت زیادہ والا پیار آتا ہے مجھے مسٹر شاہ"

وہ اس کی بات سے بے نیاز بنتے بولی تھی

مزاق سمجھ رہی ہو تم"

 وہ دھاڑا تھا لمظ خوفزدہ ہوئ تھی اسے آج اپنے معاملے میں پھر سے وہ ہی شدت پسند وجدان نظر آیا تھا  

تمہاری جان جا سکتی تھی گوٹ ڈیم اٹ تمہیں میرا کبھی احساس نہی ہوا کبھی بھی نہی ہوا مجھ سے اتنی بڑی بات تم نے چھپائ"

وہ خود پر ضبط کیے تھا

وجدان" وہ بے بس ہوئ تھی

مجھے نہی بلاو لمظ آئ جسٹ "

خود کو سخت الفاظ کہنے سے وہ باز رکھ رہا تھا

میں ٹھیک ہوں ہماری بیٹی بھی ٹھیک ہے مجھے اللہ پر یقین تھا ہاں بس خوفزدہ ضرور تھی مجھے بے رخی نہی دکھائیں میری کنڈیشن کا خیال کر لیں پلیز"

اس کی بازو سے ماتھا ٹکائے وہ روتے بے حال سی ہو رہی تھی

آپ کی بیوی کے کیس میں کافی کمپلیکیشنز تھیں یہ بے بی ابھی وہ کنسیو نہی کر سکتی تھیں ہم نے انہیں وارن کیا تھا لیکن وہ بضد تھیں اوپر سے وہ منہ کے بل گری ہیں فیکٹ از فیکٹ کچھ بھی ہو سکتا ہے بی پریپیر یور سیلف" 

ڈاکٹر کے کیبن میں اس کے قدموں تلے زمین نکلی تھی 

ڈاکٹر سیو ہر پلیز" 

دونوں میں سے ایک وچ ون مسٹر وجدان" 

ایک روح کا سکون تھی تو دوسری وہ جس کے خواب اس نے سجائے تھے چند سانحے وہ سوچتا رہا تھا

میں دونوں میں سے کسی ایک کو نہی چن سکتا ڈاکٹر ہرگز نہی" 

یہ معاملہ اس کی سوچ سے باہر تھا اور زمیدار وہ اسے سمجھ رہا تھا جو اسے اس موڑ پر لائ تھی

میں آپ کی حالت سمجھ رہی ہوں پھر بھی آپ کو یہاں سائن کرنے ہوں گے"

وہ پروفشنلی انداز میں اس کے آگے پیپر رکھ چکی تھی

میری بیٹی کی پکچر سب سے پہلے مجھے سینڈ کرنا آپ کی ڈائل لسٹ میں پہلا نمبر میرا ہے"

 اس کے ٹیبل پر پڑے فون پر اپنے نمبر پر بیل دی تھی

جبکہ ڈاکٹر کو اس کی دماغی حالت پر شبہ ہوا تھا 

آپ کوشش کریں گی میں دعا کروں گا خدا کے بعد مجھے اپنی دعا پر یقین ہے"

وہ اپنے جزبات پر جبر کیے تھا 

فیکٹ از فیکٹ" ڈاکٹر نے اپنی بات پر زور دیا تھا

اور مجھے میریکل( معجزوں) پر یقین ہے" 

کیبن کا گلاس ڈور دھیکلتے وہ باہر جا چکا تھا

آئ وش میں ان دونوں کو بچا لوں اور سب سے پہلی پکچر تمہیں بیجھوں" ڈاکٹر مسکرائ تھی

 یو نو واٹ میری سانسیں آپ سے ہیں آپ اس بے بی کو لے کر ایکسائیٹڈ تھے وجدان آئ کانٹ مجھ سے نہی"

اور میں کہاں ہو ان سب میں"

 اس کے نزدیک بیٹھتے اس کے بال مٹھی میں جھکڑے تھے 

وہ ہلکا سا کراہتے خود کو مظبوط ثابت کر رہی تھی 

 میں آپ کے بغیر نہی رہ سکتی مجھے دور نہی کریں خدا کے لیے رحم کریں مجھ پہ" 

ان سب میں بےبی رونا شروع ہو چکی تھی 

وہ دونوں اپنی لڑائ میں اس طرف متوجہ ہوئے تھے 

اس نے بازوئیں پھیلائیں تھیں

 نہی دوں گا تمہیں ہرگز نہی" بچی کو خود سے لگایا تھا 

وہ رو رہی ہے بھوک لگی ہے اسے دے دیں مجھے ابھی پھر آپ پیار کر لینا نہی روکوں گی میں" لمظ نے منت کی تھی 

مما کے پاس جانا ہے بے بی اس کے ہاتھ چہرہ وہ چومتے اس سے پوچھ رہا تھا اچانک اس کی زرا سی آنکھیں وا ہوئیں تھیں وہ ہوبہو اس کے عشق پر تھیں وہ اس کی آنکھوں کو چوم چکا تھا 

اور لمظ مسکرائ تھی 

جبکہ بچی مزید رونا شروع ہو چکی تھی 

بش بے بی ڈیڈ آپ کی مما کو نہی دیں گے وہ مجھے ہمیشہ اپنی حرکتوں سے ڈسٹرب کرتی ہیں "

کچھ ٹائم بعد وہ گلابی سی بچی لمظ کی گود میں سو چکی تھی جسے بامشکل اس کے باپ نے اس کے حوالے کیا تھا 

اسے کوٹ میں ڈالتے وہ اپنی تکلیف دبا رہی تھی ختم ہوئ ڈرپ کی سوئ خود سے کینچھ کر علیحدہ کی تھی اس عمل سے خون کی ایک بوند اس کی بازو پر نمودار ہوئ تھی پر ابھی پروا کسے تھی

 بامشکل بیڈ سے اٹھتے وہ وہاں گئ تھی جہاں وہ بے ترتیب سا صوفے پر بیٹھے بیٹھے سویا تھا 

اپنا سر اس کے کندھے سے ٹکایا تھا وہ نیند میں نہی تھا بس آنکھ لگی تھی جو اس کے قریب آنے سے فوری کھل چکی تھی 

آئ لو مائے ہسبینڈ میں جانتی ہوں وجدان مجھے تکلیف دے سکتا ہے لیکن میرا شوہر مجھے ہر گز تکلیف نہی دے سکتا"

اس کو خود سے دور کرتا ہاتھ اس کی بات سے تھما تھا 

کیوں کیا تھا تم نے ایسا تم جانتی ہو کس کرب سے گزرا ہوں میں" لمظ کو اپنا کندھا بھیگتا محسوس ہوا تھا 

آئ ایم سوری میں ٹھیک ہوں نا آپ کی بے بی گرل بھی ٹھیک پھر"

 اس کا چہرہ اپنے روبرو کرتے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھتے کہا تھا 

جانتی ہو پچھلے تین گھنٹے کس عزاب سے گزرا ہوں" اس کا چہرہ تھامتے اس کے ماتھے سے سر ٹکاتے کئ لمحوں پر محیط بے چین دل سے ایک پرسکون سانس خارج کی تھی 

آپ نے مجھ پر شاوٹ کیا" 

یو ڈیزرو دیٹ" وہ دور ہوتا جب اس کا ہاتھ تھاما تھا 

بیٹی کے لیے اتنا ڈھیر سارا پیار ماں کے لیے کچھ بھی نہی" وہ مدعے پر آئ تھی ابھی وہ ترسی تھی اسے محسوس کرنے کو" 

وہ بامشکل بیٹھی تھی اس کے چہرے پر تکلیف آثار دیکھ اسے سہارا دیتےاپنے تشنہ لب اس کے ماتھے پر رکھے تھے 

میری زندگی وجدان سے ہے" 

اس کا چہرہ ہاتھوں میں بھرتے وہ نم ہوتی آنکھوں سے بولی تھی

اور وجدان کی زندگی لمظ سے ہے" 

اس کی نم ہوتی آنکھوں کو چوما تھا 

تھینکیو فار دس پریشیس گفٹ" 

وہ سوئ ہوئ بچی کو اپنی بازوں میں بھرے اس کے بیڈ پر اس کے نزدیک بیٹھا تھا

لمظ نے مسکراتے اس کے کندھے پر ہونٹ رکھتے اپنا سر ٹکایا تھا 

وہ اسے گود میں لیے تھا سفید نرم کمبل میں لپٹی گلابی گالوں والی بچی جو سفید نرم سے کپڑوں میں ملبوس تھی ہوبہو اس کی کاربن کاپی تھی 

ہاں ڈمپل کا وہ اندازہ نہی لگا سکا تھا ابھی

لمظ بس اس کی خوشی محسوس کر رہی تھی جو باپ کی گود میں پرسکون آنکھیں موندے تھی 

ایسے نہی دیکھیں نظر لگ جائے گی" اس کا زہن اپنی طرف متوجہ کرایا تھا

میں تم دونوں کو اس نظر سے دیکھتا ہوں جس سے نظر نہی لگتی" 

   وہ اپنی بیٹی کے نرم و نازک نقوش پر نرمی سے پیار جتا رہا تھا 

وہ بس مسکرائ تھی اس کے معاملے میں وہ جتنا شدت پسند تھا اس کے لیے اتنا ہی نرم تھا

آج میں مکمل ہوں وجدان" 

وہ اس کے بیڈ پر ساتھ بیٹھا تھا اس کے کندھے سے سر ٹکاتے وہ رگوں میں سکون اترتا محسوس کر رہی تھی 

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Shiddat E Ishq Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Shiddat E Ishq written by Mirha Shah. Shiddat E Ishq by Mirha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages