Mera Ishq Nafart E Ishq Season 2 Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Wednesday 10 July 2024

Mera Ishq Nafart E Ishq Season 2 Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel

Mera Ishq Nafart E Ishq Season 2 Novel Mahra Shah Complete Romantic New Novel  

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mera Ishq Nafrat E Ishq Season 2 By Mahra Shah Complete Romantic Novel 

Novel Name: Mera Ishq Nafrat E  Ishq Season 2

Writer Name: Mahra Shah 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

" یہ سب تم نے کیا لیکن کیوں ۔۔؟ وہ غصے میں دھاڑا تھا ۔۔


" ہاں کیا میں نے لیکن میں نے اسے نہیں مارا تھا سمجھے تم ۔۔؟ وہ شخص بھی غرایا تھا ۔۔


" یہ سب بکواس بند کرو تم چاہتے تو تم اسے بچا سکتے تھے لیکن تم نے جان بوجھ کر اسے مارا ہے ۔۔ اس نے غصے میں اسکا کالر پکڑا تھا ۔۔


" مجھے غصہ آیا تھا اس پر اور میں مارنا چاہتا تھا لیکن وہ بھاگ گئی تھی وہاں سے میں نے بہت ڈھونڈا پر وہ نہیں ملی لیکن تو نے کیا کیا بول وہ تیرے پاس آئی تھی نہ تو تونے کیوں نہیں بچایا اسے بول کہیں تو نے تو ۔۔۔؟ اسنے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا بدلہ میں وہ آنکھیں چرا گیا تھا اسکا شک اور بھی پکا ہوا اس پر ۔۔۔

★★★★

" بابا پلیز ماما سے بات کریں نہ صرف دو سال کی بات ہے ہمیں باہر جاکے پڑھنا ہے پلیز بابا ۔۔؟ وہ کیوٹ سا منہ بنا کر اپنے باپ کو منا رہی تھی ۔۔


" آپ جانتی ہے آپکی ماما نہیں مانے گی پھر کیوں ایسی ضد کر رہی ہیں ۔۔!! بیراج جانتا تھا دافیا اسے جانے نہیں دیگی ۔۔


" بابا کیا آپ اپنی پیاری سی خوبصورت سی بیٹی کی ہیلپ نہیں کر سکتے ہیں آپکی بیوی بہت کھڑوس ہے ۔۔!!


" میری بیوی تو بہت پیاری ہے آپ غلط بات کر رہی ہیں ۔۔ اسکے بابا نے گھورا تھا ۔۔


" ہاہاہا ہاؤ کیوٹ لو برڈز ایک راز کی بات بتاؤں آپکی بیوی نہ ہم سے جلتی ہے پتا ہے کیوں ہم انکے جیسے نہیں دکھتے نہ ہم سب سے الگ کیوٹ پیاری خوبصورت جو ہیں۔ وہ آنکھیں بند کر کے پیاری سی سمائل کے ساتھ اپنے بابا کو دیکھا جو اسے دیکھ کر دل سے مسکرائے تھے وہ خوبصورت نازک سی بیس سال کی لڑکی کالے سلکی گھنے بال آگے سے بےبی کٹ پیچھے سے تھوڑے لمبے بڑی آنکھیں سفید گلابی چہرہ بات کرتے ہوئے کیوٹ سے منہ بنانا وہ بے حد حسین دلکش تھی ۔۔


" کیا باتیں ہو رہی ہیں باپ بیٹی میں ۔۔ دافیہ ہاتھ میں چائے پکڑے ہوئے روم میں ان دونوں کو دیکھ کر کہا تھا ۔۔۔


" ماما بابا کو آپ سے بات کرنی ہے ۔۔۔۔ کیااا مجھے ۔۔؟ بیراج گھبرا گیا بیٹی کے سوال پر دافیہ دونوں کو دیکھ کر تھوڑا بہت سمجھ گئی تھی ۔۔


" اگر یہ بات اس لڑکی کے بارے میں ہے تو آپ مجھے سے کوئی امید مت رکھنا ۔۔ دافیہ نے دونوں کو گھورا تھا ۔۔


" آپ دونوں ہم سے پیار نہیں کرتے ۔۔وہ روتے ہوئے وہاں سے اٹھ کر چلی گئی تھی ۔۔


" یار دافیہ کیوں کرتی ہو ایسا اگر اسکی خواہش ہے تو پلیز یار جانے دو اسے ہم کبھی کبھی ملنے بھی جا سکتے ہیں دو سال کی بات ہے ۔۔۔!! بیراج نے اسے سمجھانا چاہا تھا ۔۔


" بیراج آپ جانتے ہیں مجھے ڈر لگتا ہے یہ بھی اسے جگہ اسی ملک جانا چاہتی ہے جہاں سے ہم سب کی بری یادیں وابستہ ہے پھر کیسے جانے دوں دشمن تو ابھی تک زندہ ہے مجھے ڈر لگتا ہے بیراج وہ بھی اس کی طرح معصوم ہے میں نے بہت چاہا وہ ایسی نہ بنے پھر بھی یہ سب ہوا ۔۔ دافیہ نم آواز میں بولتے ہوئے رو پڑی تھی بیراج آگے بڑھ کر اسے اپنے ساتھ لگایا ۔۔


" کچھ نہیں ہوگا اسے جانے دو وہ بہت ضدی ہے تم جانتی ہو کچھ بھی کر سکتی ہے اس لئے اسکی خوشی میں خوش رہو میری نظر ہوگی اس پر ہم اپنی ڈول کو کچھ نہیں ہونے دینگے ۔۔ بیراج نے اسے یقین دہانی کرائی ۔۔

★★★★

" ڈاکٹر زویا حنان یہ لیں آپکے لیے ایک نیا کیس ہے آج سے آپ ہی اسے ہینڈل کریں گی ۔۔!! ڈاکٹر فرہا نے آکر اسے ایک کیس دیا تھا وہ جو آنکھیں موندے سیٹ سے ٹیک لگا کر اپنی سوچوں میں گم تھی ۔۔


" پتا ہے میں ڈاکٹر نہیں بننا چاہتی تھی پر میری قسمت ۔۔ اس نے گہرا سانس بھرتے ہوئے فائل کھولی ۔۔


" اچھا پھر کیا بننا تھا آپ جناب کو ۔۔ فرہا نے مسکراتے ہوئے پوچھا وہ اسکی یہاں ایک ہی دوست تھی ۔۔


" مجھے ایک ایجنٹ بننا تھا بہت سے راز ہے جن کے جواب ڈھونڈنے ہے پر یہاں ہوسپٹل میں بیٹھ کر بس دوسروں کی تکلیف دور کرنے کی کوشش میں خود کی تکلیف کو بھلا رہی ہو پتا نہیں کب یہ سفر ختم ہوگا ۔۔ زویا نے گہرا سانس لیتے ہوئے نم آواز میں کہا اسکی آنکھوں سے سامنے وہ پیارے سے چہرے گھومنے لگے تھے ۔۔ زویا پچیس سال کی خوبصورت نین نقش والی لڑکی تھی کالے کچھ گولڈن سلکی بال اسکی کمر سے تھوڑے اوپر تھے وہ لمبے قد والی حنان اور زافا کے جیسے دیکھنے والی انکی پیاری سی بیٹی تھی ۔۔


" یہ لوگ پاکستان سے آئے ہیں ۔۔۔ ہاں اس لڑکی کا دل بہت کمزور ہے اسکی سرجری کروانے لنڈن کے بیسٹ ڈاکٹر کو دیکھانے آئے ہے اور جب تک ڈاکٹر ڈین نہیں آتے تب تک تمہیں دیکھنا ہوگا یہ ڈاکٹر ڈین کا آڈر ہے ۔۔ فرہا نے اسے پوری ڈیٹیل سے بتایا دیا وہ دونوں آپس میں انگلش میں بات کر رہی تھی زویا کو اردو آتی تھی پر وہ صرف گھر میں بات کرتی تھی باہر تو اسے یہاں انگلش میں ہی بات کرنی تھی بچپن سے وہ اسی ملک میں رہی تھی ۔۔

★★★★

" اسکا پیچھا چھوڑ دو زید وہ میرا ہے کیوں تم ہمارے بیچ آجاتے ہو کیوں ۔۔ڈی اے غصے میں غرایا زید پر ۔۔


" میں نے وعدہ کیا تھا میں اسکے بیٹے کا خیال رکھوں گا ۔۔ زید نے سکون سے جواب دیا اسکا سرخ چہرہ دیکھتے ہوئے ہلکا سا مسکرایا تھا ۔۔


" تمہیں نہیں لگتا تم بہت غصہ کرنے لگ گئے ہو آج کل اس لئے وہ تم سے دور ہو گیا ہے ۔۔ زید نے اسے مزید غصہ دلایا تھا ۔۔


" اسے مافیا گینگ میں تم نے شامل ہونے کو کہا تھا کیا تم اپنا وعدہ بھول گئے کیا تم انعل کی باتیں بھول گئے کیا کہا تھا اسے ۔۔ ڈی اے کا بس نہیں چل رہا تھا اسکا خون کردے ۔۔


" دیکھو یہاں جتنا اچھا بنو گے اتنے ہی ذلیل ہوگے اس لئے اچھا ہے اسے کچھ سیکھنے دو وہ جو بھی کر رہا ہے وہ جانتا ہے وہ کیا کر رہا ہے تم اسکے راستے میں آنا بند کرو ۔۔ زید کو بھی اب وہ غصہ دلا رہا تھا ۔۔


" بھول گئے وہ میرا بیٹا ہے میرا خون ہے اور اس پر اتنا حق مت جماؤ بعد میں تمہیں ہی تکلیف ہوگی ۔۔ڈی اے نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا تھا ۔۔


" بیٹا تمہارا ہے بات میری مانتا ہے اور ایک بات وہ میری محبت کا وجود ہے اس لئے وہ مجھے بھی عزیز ہے تمہیں جو کرنا ہے کرو لیکن اسے روکنا مت غصہ میں وہ تم سے بھی آگے ہے یاد رکھنا ۔۔ زید مسکراتے ہوئے بولتا وہاں سے چلا گیا ڈی اے غصہ میں ہر چیز اٹھا کر پھینکنے لگا تھا ۔۔

★★★★

" السلام علیکم بڑے پاپا کیسے ہے آپ ۔۔ زویا گھر آتے ہی سامنے بیٹھے داريان کے ساتھ بیٹھ گئی ۔۔


" تھک گیا ہوں اپنی سزا سے ۔۔!! داريان نے تھکے ہوئے انداز میں کہا زویا نے انکے خوبصورت چہرے کو دیکھا وہ آج بھی ینگ ہینڈسم تھا عمر کے ساتھ وہ بڑھا ضرور تھا لیکن اپنی صحت کا خیال رکھنے سے وہ سمارٹ خوبصورت ابھی تک تھا ۔۔


" پھر سے اس کمینے کی وجہ سے اداس ہیں آپ کو نہیں لگتا دو کھینچ کر رکھنا چاہیے تھا آپکو آج وہ کنٹرول میں ہوتا ۔۔زویا نے اسکا سوچتے غصے میں کہا تھا داريان اسکے انداز پر مسکرا دیا ۔۔


" اسے کھونے سے ڈرتا ہوں ۔۔۔ پر کیوں وہ آپکی بات بھی نہیں مانتا پھر بھی آپ اسے کچھ نہیں کہتے ہیں ۔۔۔ کیوں کے میں نے اسکی ماں سے وعدہ کیا تھا اسکا ہمیشہ خیال رکھوں گا اور وہ مجھے اپنی جان سے بھی عزیز ہے اور تم بھی ۔۔۔ داريان مسکراتے ہوئے بولتا اسے اپنے ساتھ لگایا زویا مسکرا دی ۔۔


" میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن آپکے بیٹے سے نفرت اور آپ مجھے کچھ نہیں کہیں گے اوکے ۔۔ زویا بولتے ہوئے واننگ دے کر اندر گئی داريان گہرا سانس بھرتا رہ گیا وہ جانتا تھا ان دونوں کی بچپن سے نہیں بنتی تھی ۔۔


" یہاں کب تک رہنے کا ارادہ ہے ۔۔دونوں کھانے کی ٹیبل پر بیٹھے ہوئے تھے ۔۔


" آپ کیوں مجھے یہاں سے بھیجنا چاہتے ہیں جب تک میرے سوالوں کے جواب نہیں ملتے تب تک نہیں جا رہی اب آپ کوئی بھی بات نہیں کریں گے ایسی ۔۔ زویا سنجیدگی سے کہتی کھانا کھانے لگی تھی داريان اپنی سوچوں میں گم تھا زویا جانتی تھی وہ پریشان ہیں بہت تکلیف میں ہے کاش کے وہ کچھ کر سکتی ۔۔

★★★★

" واپس کب آرہے ہو ۔۔؟ زید فون پر دوسری طرف سے پوچھ رہا تھا ۔۔۔


" کل کی فلائیٹ ہے ۔۔۔ اوکے آرام سے آؤ پھر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں ۔۔ زید نے پیار سے کہتا فون رکھا ۔۔


" تمہیں نہیں لگتا تم دوسروں کی اولاد میں دلچپسی لے رہے ہو ۔۔ اسکے باپ نے طنزیہ کہا تھا ۔۔


" وہ دوسروں کی نہیں میری محبت کی نشانی ہے کتنی بار بتاؤں آپکو ۔۔ زید نے غصے میں کہا ۔۔


" کاش تم بھی شادی کرلیتے تو آج تمہارا بیٹا ہوتا اس جگہ جہاں تم اسے لانا چاہتے ہو ڈی اے کی خاموشی کو اور ہوا مت دو وہ صرف اپنے بیٹے کی وجہ سے خاموش ہے ورنہ تم بھی جانتے ہو وہ کیا کر سکتا ہے لیکن پتا نہیں کیوں تم دونوں کے سر سے ابھی تک عشق کا بھوت کیوں نہیں اتر تا ۔۔ اسکا باپ غصے میں بولتا وہاں سے چلا گیا تھا ۔۔


" انعل کاش تم واپس آجاؤ یار دور سے ہی صحیح پر تم تھی سامنے تھی کیسے جی رہا ہوں یہ صرف میں جانتا ہو میں چاہتا ہوں تمہارا بیٹا بہت مضبوط بنے اسے وہ لوگ کبھی تکلیف نہ دے وہ ہر لڑائی لڑنہ سیکھ لے ۔۔زید گہرا سانس بھرتا آنکھیں بند کر گیا۔۔

★★★★

" پچیس سال گزر چکے ہیں تمہیں یہاں سکون سے سوتے ہوئے میرا سکون برباد کرکے کاش میں تمہیں بچا لیتا تو آج میں یہاں خالی ہاتھ کھڑا نہیں رہتا ۔۔ داريان اسکی قبر کے آگے بیٹھا نم آواز میں کہہ رہا تھا وہ ہر روز اسکی قبر پر آتا تھا کبھی اسے اکیلا نہیں چھوڑا تھا اپنے پچھتاوے کی آگ میں جل رہا تھا وہ ہر روز ۔۔


" انعل پلیز اسے کہو وہ کیوں خفا ہے مجھ سے اب بس کردے مجھ میں ہمت نہیں اب اسکی ناراضگی سہنے کی اسے کہو ایک بار پیار سے مجھے بابا بلاۓ مجھے گلے لگاۓ میں تھک گیا ہوں اپنی سزا سے یار اب معاف کردو دونوں مجھے پلیز ۔۔۔ وہ شدت سے رونے لگا تھا ۔۔


" السلام علیکم ماما کیسی ہیں آپ جانتا ہوں بہت تکلیف میں ہوگیں آپ لیکن اب اور نہیں بہت جلد آپکے قاتل کو سزا دونگا ۔۔ وہ گھمبیر آواز نوجوان خوبصورت مرد اسکی قبر کے سامنے پھول رکھتا وہاں دوسری سائیڈ بیٹھا داريان نے آنکھیں بند کرکے گہرا سانس بھرا تھا ۔۔


" آپ میری موم کے پاس مت آیا کریں انھیں تکلیف دینا بند کریں وہ سکون سے سو رہی ہے اسے سکون سے سونے دے انھیں مزید ہمارے رشتے کے بارے میں بتا کر تکلیف مت دیا کریں ۔۔ اسنے سرد لہجے میں کہا تھا داريان نے ضبط سے مٹھی بھینچ لی تھی وہ اس پر غصہ نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن وہ اب اسکا ضبط آزما رہا تھا ۔۔


" تم جب باپ سے بات کرنے کی تمیز سیکھو تب آنا بات کرنے اور ایک بات اسے تکلیف کون دے رہا ہے یہ تم بھی جانتے ہو۔۔!! داريان افسوس سے کہتا وہاں سے نکل گیا اسکی آنکھیں نم تھی وہ مزید برداشت نہیں کر پا رہا تھا اسکی بے رخی اس لیے اسکے سامنے اب کم آتا تھا وہ جانتا تھا اسے جب سچ پتا چلے گا وہ خود آئیگا اسکے پاس اور وہ اسی پل کے انتظار میں تھا ۔۔


" انھیں تکلیف کون دے رہا ہے وہ تو بہت جلد پتا چل جائے گا آئے مس یو موم آئے وش آپ ہمیشہ میرے ساتھ رہتیں ۔۔!! اس نے آنکھیں بند کئے کرب سے کہا تھا ۔۔

★★★★

" تم نے سنا کچھ ۔۔۔ کیا ۔۔۔ پاکستان سے کچھ ڈکٹیٹوز آئے ہیں اور وہ ہمارے گروپ میں رہیں گے لیکن وہ ہمارے سینئر ہونگے ۔۔۔ واٹ سیریسلی زویا مان گئی ۔۔۔ بیرونا شووان یہاں کے ڈاکٹر اور زویا کے بہت اچھے دوست کلاس فیلوز تھے وہ لوگ بھی یہی زویا کے ساتھ کام کرتے تھے دونوں انگیجڈ تھے ۔۔


" یہ سب اس کمینے نے کیا ہے جان کر بدلہ لے رہا ہے اپنی انسلٹ کا اسکا پرپوزل جو اکسیپٹ نہیں کیا تھا نہ وہ جانتا ہے میں کسی کے آگے پیچھے گھمنے والی نہیں اس لئے ہمارے گروپ ہی دے دیا ہے ان لوگوں کو ۔۔!! زویا روم میں آتے غصے میں بولے جا رہی تھی اسکا بس نہیں چل رہا تھا وہ ڈین کا خون کردے وہ ہمیشہ اپنی آنا میں رہنے والی لڑکی تھی کسی کے آگے پیچھے گھمنا اسکی شان کے خلاف تھا ۔۔


" ریلکس یار دیکھنا ہم کیسے بھگاتے ہے ان لوگوں کو ڈونٹ وری ہم مل کر انھیں واپس انکے ملک بھیج دیں گے ورنہ ہم تو انکے ساتھ کام کرنے والے نہیں اوکے ۔۔!! ان دونوں نے اپنا ہاتھ آگے کیا زویا نے بھی مسکرا کر ہاتھ رکھ دیا تھا اسنے سوچ لیا تھا وہ اسکا آڈر فالو نہیں کرنے والی تھی ۔۔۔

★★★★

" وہ نہیں مان رہی بہت ضدی ہوگئی ہے کہا بھی تھا تمہیں کچھ مت بتاؤ اسے لیکن تم اچھا کرتی ہے زافا تمہارے ساتھ ۔۔!! داريان غصے میں دانٹ پیس کر کہا تھا اسے حنان پر بہت غصہ تھا ۔۔


" تمہاری سنگت میں رہی ہے کچھ تو اثر ہوگا نہ اور اس اے ڈی کا بتاؤ ابھی تک نہیں سدرا ۔۔؟ حنان طنزیہ بولتا مسکرایا تھا ۔۔


" میں تھک گیا ہوں حان میری آزمائش کب ختم ہوگی میں اسے یہاں اکیلا چھوڑ کر بھی نہیں آسکتا تم زویا سے بات کرو وہ کچھ چھپا رہی ہے وہ چپ بیٹھنے والی نہیں ہے ۔۔!! داريان نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا تھا ۔۔


" میں کرتا ہوں بات اگر وہ نہیں مانی تو اسے کون منا سکتا ہے یہ تم بھی جانتے ہو اسی سے بات کرنی پڑے گی ۔۔۔!! حنان نے کچھ سوچتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم انکے بیچ لڑائی کروانا چاہتے ہو ۔۔۔ پہلے کون سی دونوں میں دوستی ہے ۔۔۔ کوئی ضرورت نہیں اسے کچھ بھی کہنے کی وہ اسے ہرٹ کرے گا اور میں یہ برداشت نہیں کر سکتا وہ خود کس راستے پر چل رہا ہے وہ خود نہیں جانتا اس لئے خود بات کر سکتے ہو تو کرو ورنہ چھوڑو میں کرلوں گا بات ۔۔!! داريان غصے میں کہتا فون کٹ کر گیا اور گہرا سانس لیتا خود پر ضبط کیا تھا ۔۔

★★★★

" واؤ فائنلی ہم جا رہے ہے کتنا مزہ آئیگا یا اللّه تھینک یو افف ویٹ نہیں ہوتا ۔۔!! وہ خوشی سے چیختے ہوئے پورے روم میں ڈانس کر رہی تھی ۔۔


" مامااا آ لوو یو سو مچ آپ بہت پیاری ہے ۔۔!! وہ دافیہ کو روم میں آتا دیکھ کر خوشی سے اسکے گلے لگی تھی ۔۔


" بس بہت ہوا پڑھنے نہیں جا رہی صرف گھومنے کی اجازت دی ہے ۔۔۔۔۔ افف ماما کیا ہے تھوڑی دیر خوش تو ہو لینے دے نہ جانتی ہوں نہیں چھوڑ رہی آپ تین مہینے میں کیا ہوتا ہے پانچ منتھ یا پھر ایک سال کے لئے جانے دیتی نہ ۔۔!! وہ معصومیت سے منہ بنا کر بولی تھی دافیہ نے اسے باہر پڑھنے کے لئے نہیں چھوڑا تو بیراج نے اسے گھومنے کی اجازت دلوائی تھی صرف تین ماہ کے لئے وہ بھی پہلے ناراض ہوئی پھر مان گئی بی جان اپنے دادا کے لیے انکی طبیت کافی خراب رہتی تھی انکی عمر کی وجہ سے بیراج نے اسے بہت پیار سے سمجھایا تھا وہ سمجھ گئی تھی لیکن اسے ایک شرط رکھی تھی وہ وہاں جاکر کوئی جاب کریگی جب تک وہاں رہے گی کچھ سیکھنا چاہتی تھی بیراج نے مسکراتے ہوئے اسے اجازت دی ۔۔

★★★★

" حدید بیٹا اپنا بہت خیال رکھنا میں جانتی ہوں تم اپنے کام میں بلکل بھی اپنا خیال نہیں رکھتے اور یہاں میں پریشان ہوتی رہوں گی ۔۔!! حیا نے اپنے خوبرو خوبصورت بیٹے کو دیکھتے ہوئے کہا اسکا دل نہیں مان رہا تھا وہ جاۓ باہر ۔۔


" اف ہو ماما اگر آپ اٹسے اداس رہیں تو میں کیسے جاؤں گا آپ جانتی ہے میں آپکے بغیر نہیں رہ سکتا ۔۔۔۔ پھر کیوں جا رہے ہو اپنی ماما کو چھوڑ کر ۔۔۔!! اسکے شکوے پھر سے شروع ہوگئے تھے ۔۔


" حیا تم اسے بھی اداس کر رہی ہو وہ ہمیشہ کے لئے نہیں جا رہا اپنی ٹرینگ کے لئے جا رہا ہے ایک سال کی بات ہے آجائے گا ۔۔!! احمد حیا کے پیچھے کھڑا اسکے بازؤں زے تھام کر پیار سے سمجھا رہا تھا انکا اکلوتا بیٹا تھا دونوں کی جان تھی اس میں اور وہ تینوں اسکی جان تھے ۔۔


" بھائی جلد سے آئیگا کھانا ٹائم پر کھانا بہت اچھے سے اپنا خیال رکھنا اوکے ورنہ ماما یہاں سیلاب لاۓ گی آپ جانتے ہیں ہمارے گھر کی ٹنکی فل ہوتی ہے پھر ڈیڈ پریشان ہو جاتے ہیں باقی پانی کہا جائیگا اور آہ بھائی ۔۔۔۔ بس کرو میری ماما کی تعریف اب کچھ کہا نہ ایک لگاؤں گا ۔۔ڈیڈ بھائی جانے سے پہلے ہی مار رہے ہیں ۔۔۔۔۔ چھوڑو میری جان کو ۔۔۔!! احمد حیا کی پیاری سی بیٹی جیا اپنے بھائی سے گلے لگے پیار سےدادی اما کی طرح اسے سمجھا رہی تھی حدید نے اپنی ماں کی تعریف پر اسکے کان پکڑے ۔۔


" اوکے میری فلائٹ کا ٹائم ہو گیا ہے اب چلتا ہوں آپ سب اپنا خیال رکھنا اور ڈیڈ میری ماما کا خیال رکھنا بہت اور میری طرف سے روز تھوڑا تھوڑا پیار دیتے رہیئے گا ۔۔۔!! حدید کی بات پر احمد قہقہہ لگاتے ہوئے کچھ کہا حیا شرم سے سرخ ہوگئی تھی جیا بھی اپنی ماں کے لال چہرے پر ہنستے ہوئے پیار کیا تھا ۔۔۔


" حدید سنو وہا جا کر داريان سے ملنا اور اگر ہو سکے تو اسے سمجھاؤ اب اسکی تکلیف میں مزید اضافہ نہ کریں آرام سے جاؤ ۔۔۔ جی ڈیڈ میں بات کرونگا ویسے بھی جب تک وہاں ہوں اسی کے ساتھ رکوں گا بات ہوگئی ہے میری ۔۔!! حدید باپ سے ملتا آگے بڑھ گیا احمد گہرا سانس بھرتا داريان کو میسج کرتا حیا کے پاس گیا ۔۔

یہ تھا حدید ملک احمد ملک کا بیٹا جو بہت ہی اچھا ہارٹ ڈاکٹر تھا وہ اپنے اسنے آدھی پڑھائی باہر سے کمپلیٹ کی تھی تو اسکی باہر کے لوگوں سے بہت اچھی دوستی تھی وہ نوجوان خوبصورت انداز احمد کے جیسا تھا بلکل کالی آنکھیں گھنے بال ماتھے پر سیٹ ہوئے سفید رنگت آنکھوں پر نظر کا چشمہ لگا ہوا تھا وہ بے حد ہینڈسم وجاہت فٹ مرد تھا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہاۓۓۓ اللّه ہم پہنچ گئے یہاں افف یقین نہیں ہوتا فائنلی ہم لنڈن میں ہیں یار بہت تھک گئے ہیں ہم تھوڑا آرام کرنے کے بعد گھومتے ہیں یسسسس ۔۔۔!! وہ خود سے باتیں کرتے ہوئے فریش ہونے چلی گئی تھی ۔۔


" السلام علیکم بابا جی جی آرام سے پہنچ گئے ہیں ہم آپ اور ماما بلکل بھی فکر نہ کریں ہم یہاں سہی سکون سے بیٹھے ہیں تھوڑی دیر بعد باہر جائیں گیں ۔۔!! اروبا خوشی میں جلد بازی میں بولے جا رہی تھی ۔۔


" وعلیکم السلام میری پرنسس خوش ہے اب اور بیٹا کہیں بھی جائیں آپ آرام سے جانا کسی سے کوئی بھی لڑائی جھگڑا نہیں کرنا آپ کو اجنبیوں سے دور رہنا کسی سے کوئی بھی فضول بات چیت نہیں کرنی ۔۔!! بیراج نے اسے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔


" اوکے بوس اور کوئی حکم ویسے آپکی ہٹرل بیوی کہاں ہے ۔۔۔۔ شرم نہیں آتی ماں کے بارے میں ایسی بات کرتے ہوئے ۔۔!! اسکے بولنے پر بیراج کے ساتھ بیٹھی دافیہ غصے میں فون لے کر اس سے کہا ۔۔


" اوپس آپ بیٹھی تھی کیا بابا کے ساتھ اچھا نہ ہماری پیاری ڈول بےفکر رہیں آپکی ڈول یہاں بہت مزے میں ہے اب کوئی بھی جلدی جلدی میں ہمیں کال کر کے تنگ نہیں کریں گے آپ لوگ اوکے ۔۔!! اروبا جلد ہی اپنی بات کی وہ جانتی تھی اسکی ماں ہر تھوڑی دیر میں اسے کال کریگی جس سے وہ کہیں بھی سکون سے گھوم نہیں سکتی تھی پھر تھوڑی دیر دونوں ماں بیٹی کی نوک جھوک چلتی رہی ۔۔

★★★★

" السلام علیکم بھائی کیسے ہیں آپ بتا دیتے میں آجاتا لینے ۔۔!! وہ حدید سے نرم بھاری آواز میں بولا وہ بےحد حسین مرد تھا کالے گھنے بال ماتھے پر سیٹ کئے ہوئے تھے وہ سنجیدہ مغرور انسان گورا رنگ مضبوط کسرتی جسم چوڑے شانے چھ فٹ سے نکلتا قد گہری کالی آنکھیں جن میں ایک سرد پن غصہ ہمیشہ رہتا تھا اسکی پرسنلٹی غضب ڈھا رہی تھی اسکے چہرے پر رعب رہتا تھا

آتے جاتے لوگ مڑ مڑ کر اسے دیکھ رہے تھے مگر وہ اس بات سے بے نیاز اپنی دنیا کا مالک تھا حدید بھی کچھ کم نہیں تھا وہ بھی بلکل اسکے جیسا مزاج خوبصورت پرسنلٹی کا مالک تھا ۔۔


" اٹس اوکے چلو اب ایک اور مہربانی کردو اپنے فلیٹ پر لے چلوں۔۔!! حدید نے نرم مسکراہٹ سے کہا تھا ۔۔


" تو آپ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں لیکن ایک شرط پر ۔۔۔آریان داريان خان نے سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔


" تو تم شرط رکھ رہے ہو میرے ساتھ تمہیں کیا لگتا ہے میں مان جاؤں گا ۔۔۔۔۔۔ پھر آپ کوئی اور جگہ سکتے ہیں ۔۔۔۔ اوکے میری بھی ایک شرط ہے صرف ایک بار اسکے بعد تمہاری مرضی ۔۔۔!! دونوں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سنجیدگی سے بات کر رہے تھے ۔۔

★★★★

" اسکے پیچھے ٹائم ویسٹ کیوں کر رہی ہو ۔۔!!


" تو کیا تمہارے پیچھے کروں اور ایک بات اسکے پیچھے میرا کوئی بھی ٹائم ویسٹ نہیں ہوتا سمجھے دوبارہ مجھ سے ایسی بات مت کرنا وہ میرے لئے کیا ہے یہ وہ بھی اچھے سے جانتا ہے ۔۔!! الینا نے غصے میں کہا تھا مقابل کو ۔۔


" ہاہاہا سہی کہا وہ جان کر بھی انجان ہے تمہارے بارے میں ۔۔۔!! ڈیمن نے قہقہ لگایا اسکے غصے سے سرخ چہرے کو دیکھ کر ۔۔


" ششش اسکی کال ہے اور وہ میرے لئے کیا ہے میں اسکے لئے کیا ہوں یہ ہم دونوں جانتے ہیں تم ہماری بیچ میں مت آؤ سمجھے میرے اچھے دوست ہو جسٹ دوست بن کر رہو میرے پرسنل معاملوں میں مت پڑو ۔۔!! الینا ایک ادا سے کہتی وہاں سے چلی گئی وہ اسکے ادا پر مسکراتا رہا ۔۔


" روز اسکے ہاتھوں بیعزت ہوتے ہو کیوں کرتے ہو ایسا جانتے ہو وہ اسکے خلاف کچھ نہیں سن سکتی ۔۔!! اسکا دوست افسوس سے اسے دیکھ کر بولا تھا ۔۔


" کچھ پل اسکے ساتھ رہنے کو ملتے ہیں پھر اس میں وہ غصے میں بات کریں یا پیار سے میرے لئے وہ کیا ہے یہ وہ بھی نہیں جانتی ۔۔!! ڈیمن نے گہرا سانس بھرتے ہوئے کہا تھا ۔۔

★★★★

" یہ ہے ڈاکٹر حدید احمد ۔۔۔ سر یہ ہے یہاں کی اسٹاف ڈاکٹرز ۔۔!! فرہا نے حدید کو سب سے ملاتے ہوئے تعروف کروایا سب کافی اچھے سے حدید سے مل رہے تھے وہ بھی سب سے اچھے سے مل رہا تھا ۔۔


" سر چلیں میں آپکو آپکا کیبن دکھا دو ۔۔۔ اوکے ۔۔ یہ رہا آپکا روم اور یہ ساتھ میں جو ہے وہ ڈاکٹر زویا حنان کا ہے وہ ابھی تک نہیں آئی ہے لیکن جلد ہی آجاۓ گی آپ کو وہی اسسٹ کریں گی ۔۔۔!! فرہا اسے روم دکھا کر سامنے زویا کی خالی ٹیبل دیکھتے ہوئے شرمندہ سا کہا تھا ۔۔


" مجھے اپنے ساتھ لیٹ ورکر پسند نہیں اور نہ ہی ایسے لوگ جو اپنے سینیئر کو شرمندہ کریں انڈرسٹینڈ ۔۔۔ جی سر میں سمجھا دونگی ۔۔!! حدید نے بھاری گھمبیر سخت لہجے میں کہا تھا فرہا ڈرتے ہوئے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے باہر چلی گئی تھی ۔۔۔


" زویا کہاں ہو یار تمہاری وجہ سے مجھے کتنا شرمندہ ہونا پڑا سر کے سامنے جانتی ہو ۔۔۔!! فرہا زویا کو فون لگاتی برس پڑھی ۔۔


" آرہی ہوں یار آج تھوڑا لیٹ ہوئی ہوں اور تم کیوں اور ریئکٹ کر رہی ہو ۔۔۔!! زویا ہوسپٹل میں اندر آتے ہوئے سب کو ہیلو بولتی تیزی سے اندر جا رہی تھی ۔۔


" لو آگئی بول کیوں آگ بنی ہوئی تھی تم اور یہ کون بوس ہے جو آتے ہی سب کی ہوا نکال دی ہے یہ ہوسپٹل ہے کوئی جیل نہیں جو سب کے سانس رکے ہوئے ہیں یار سیریسلی حد ہوگئی ایک تو ڈین نے ہمارے اوپر کسی پاکستانی ٹیم کو بوس بنا کر بھیج دیا ہے ہم لوگ کیا یہاں پر بریانی بیچنے آتے ہیں ہم بھی انسان ہیں یار جسٹ لیو اٹ ناؤ ٹیل می وہ سستے ڈاکٹرز آگئے ۔۔!! زویا اندر روم میں بغیر نوک کئے آتے ہی شروع ہوگئی بولنا اسے کسی کی موجودگی کا بھی خیال نہیں آیا اور وہ اپنا سارا غصہ فرہا پر نکالتی تھک ہار کر بیٹھ گئی بلو پینٹ پنک سٹائیلش شرٹ اوپر سے بلیک لونگ کوٹ پہنے ہوئے بالوں کی پونی بنی ہوئی تھی وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی پر اس وقت وہ حدید کو بے حد زہر بد تمیز لڑکی لگی تھی ۔۔


" مس بدتمیز کیا آپکو تمیز نہیں اندر بغیر نوک کئے نہیں آتے ہیں ۔۔!! حدید خود پر ضبط کرتا سنجیدگی سے بولا تھا زویا جو پانی کی بوتل منہ سے لگاۓ ہوئے تھی کسی مرد کی بھاری دلکش آواز سنتے اسکے منہ سے پانی نکل آیا وہ کھانستے ہوئے خود کو سنبھالنے لگی فرہا نے جلدی سے اسکی مدد کی خود کو ریلکس کرنے کے بعد اسنے حدید کی طرف دیکھا بلو پینٹ وائٹ شرٹ اوپر سے وائٹ ڈاکٹر کوٹ میں ماتھے پر کالے بال سیٹ کئے ہوئے تھے وہ بے حد ہینڈسم ینگ لڑکا تھا چہرے پر سنجیدگی تھی زویا ایک پل کو اسے دیکھتی رہی پھر خود کی بے اختیاری پر شرمندہ ہوئی ۔۔


" وہ میں ہیلو ڈاکٹر زویا حنان اور آپ ۔۔!! زویا کو سمجھ نہیں آیا کیا بولے پھر خود ہی تعارف کروانے لگی اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اسنے حدید ایک نظر اس بدتمیز لڑکی کو دیکھا جیسے سوری کرنے کی تمیز تک نہیں تھی ۔۔


" ڈاکٹر حدید احمد آئے ڈونٹ لائک لیٹ ورکرز سو بی کیئر فل نیکسٹ ٹائم ۔۔!! حدید سرد لہجے میں کہتا وہاں سے چلا گیا ۔۔


" زویا حنان ناؤ یو آر ان بلیک لسٹ اوف مسٹر کھڑوس افف بتا نہیں سکتی تھی کوئی بیٹھا ہے یہاں پر پہلے بتا دیتی وہ لوگ آگئے ہے یہاں تو میں آتے ہی انکی بلیک لسٹ میں شامل ہوگئی اب دیکھ نہ کچھ بھی اچھا کرلو کبھی پسند نہیں آؤں گی ۔۔!! زویا نے خود پر افسوس کیا ایک پل کو پھر گہرا سانس لیتے ہوئے خود کو داد دی ۔۔


" تمہیں شرم نہیں آتی ایسے ہنستے ہوئے اور داد دے رہی ہو خود کو ۔۔!! فرہا کو اس پر غصہ آیا ۔۔


" دیکھو یار پہلا امپریشن اچھا پڑنا چاہیے نہ اور ہو گیا ڈر جاتی جھک جاتی تو وہ بار بار ایسا کرتے میرے ساتھ کچھ سیکھو مجھ سے ہمیشہ اچھا بن نہ بھی منافق کی نشانی ہے کیوں کے وہ آگے جاکے اپنے اچھے ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہیں کچھ لوگ سب کو نہیں کہہ رہی اوکے جا رہی ہوں ۔۔!! زویا فرہا کا غصے سے لال چہرہ دیکھتے ہوئے کہتی باہر بھاگی ۔۔

★★★★

" یار ماما ہم کہہ رہیں ہے نا ہم ایک ٹائم بات کریں گے یہ آپ بار بار کال مت کریں نہ پلیز پھر ہم گھومیں گے کیسے اور ہاں ہم بتا چکے ہیں جب تک یہاں پر ہیں ہم کوئی جاب کریں گے ایسے گھر پر بیٹھ کر صرف گھوم نہ مزہ نہیں آئیگا کچھ یونیک ہونا چاہئے رائیٹ ۔۔۔ دیکھی ارو بیٹا آپ وہاٹ کا ماحول نہیں جانتی بس آرام سے رہیں اپنا بہت خیال رکھیں اور یہ جاب کرنے کی کیا ضرورت ہے ہم آپکو پیسے بھیجوا دیں گے میری جان ۔۔۔ پلیز موم کچھ کرنے دے نہ ہم کچھ ایڈوینچر کرنا چاہتے ہیں اوکے ماما اب ہم رکھتے ہیں آپ اب کال نہیں کریں گی ہم خود ہی آپ کو کال کریں گے بس اپنا بہت زیادہ خیال رکھیں اور بابا کو میرا پیار دینا ہاہاہا ۔۔۔!! اروبا شرارت سے کہتی کال کٹ کر دی ہنستے ہوئے موبائل پر جھکی وہ آگے بڑھ رہی تھی کہ سامنے والا بھی اپنے ہی موبائل میں جھکا تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا ۔۔


" آہہہ ۔۔۔!! اروبا سامنے وجود سے زور کا ٹکراؤ سے گرتی کے اسنے مضبوطی سے اسے تھام لیا اروبا ڈر سے آنکھیں بند کرلی تھی سامنے والا شخص اس لڑکی کے خوبصورت چہرے کو دیکھتا رہا وہ خوبصورت دلکش سی لڑکی اسکے ساكت دل کو دھڑکا گئی ماتھے پر آگے سے بےبی کٹ بال کھلے سلكی کالے بل وائٹ کوٹ میں اندر ریڈ شرٹ پہنے ہوئے سفید رنگ خوبصورت نمایا ہو رہا تھا وہ اپنے دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ آرام سے آنکھیں کھولتی سامنے شہد رنگ گہری آنکھوں میں ٹكرائی اسکا دل زور سے دھڑک اٹھا تھا اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے وہ فل بلیک پینٹ شرٹ میں خوبصورت دلکش مرد تھا وہ اسکے دھڑکتے دل کی آواز سن سکتا تھا وہ ہوش میں آتا اسے دور کیا خود سے اسکے سیدھا کرنے پر وہ بھی ہوش کی دنیا میں لوٹی تھی ورنہ اسے دیکھ کر وہ آج اپنا دل ہار گئی تھی ۔۔


" آئی ایم سو سوری ہم نے دیکھا نہیں ۔۔!! وہ جلد سے سوری کہتی اسکا موبائل نیچے سے اٹھا کر اسے دیا لیکن جلد بازی میں وہ اپنا موبائل اسے تھما گئی وہ کچھ کہے بغیر موبائل لیتا کوٹ میں ڈال کر آگے بڑھ گیا اروبا نے حیرت سے اسے جاتے ہوئے دیکھا ۔۔


" یہ کیا اس ہینڈسم بوائے نے تو کچھ بھی نہیں کہا عجیب افف اسے دیکھ کر میرا دل کیوں اتنی زور سے دھڑکا پھر اب پتا نہیں یہ کہاں گیا کون تھا کہاں سے آیا ہم دوبارہ ملے گے بھی یہ نہیں اففف کتنا پیارا تھا نہ ۔۔۔!! اروبا خود سے بڑبڑاتے ہوئے مسکراتے ہوئے اپنا موبائل سمجھ کر اٹھا کر بیگ میں رکھ دیا وہ آج باہر آئی تھی کچھ چیزیں لینے اب جلد سے اپنی چیزے لیکے کیپ کرواتی اپنے فلیٹ پر گئی ۔۔۔

★★★★

" سنا ہے تمہارا ویلکم انکی بلیک لسٹ میں ٹھا کر کے لگا ہے ۔۔بیرونا نے جیسے سنا اسکا حدید کا معملہ بھاگتے ہوئے آئی اسکے پاس اسکے زخموں پر نمک چھڑکنے ۔۔


" ہاں تو وہ کون سے میری پرسنل لسٹ میں شامل ہیں بس جو ایک بار بلیک لسٹ میں آجاۓ اسکے بعد وہ کبھی وہاں سے نہیں نکل سکتا سچ میں ۔۔۔!! زویا افسوس کرتے ہوئے کہا تھا جو دل سے نہیں تھا ۔۔


" ایک بات کہوں وہ ہیں بہت ہینڈسم ہاۓۓ ۔۔۔!! بیرونا نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا اس بات کا اطراف زویا نے دل میں ضرور کیا تھا ۔۔


" مجھے تو نہیں لگا میں خود بہت خوبصورت ہوں یہی کافی ہے اب چلو کام پر ورنہ پھر سے آجائیں گے مسٹر پیکے ۔۔!! دونوں ہنستے ہوئے باہر نکل آئی ۔۔

★★★★

" تم یہ کرنا چاہتے ہو کیا تم سچ میں تیار ہو ۔۔؟ وہ شخص سامنے وجود سے سختی سے پوچھ رہا تھا ۔۔


" بہت انتظار کرلیا اب وقت آگیا ہے اپنا بدلہ لینے کا ۔۔۔!! وہ وجود مضبوط لہجے میں بولا تھا ۔۔


" ٹھیک ہے پھر ہم سب ساتھ ہے اور ان شاءلله کامیاب ہو کر لوٹیں گے تو تیار ہو اے کء ۔۔!! وہ شخص مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" ان شاءللہ اس بار ہم ہی کامیاب ہونگے بہت کرلی ان لوگوں نے اپنی اب ہم کریں گے ان کے ساتھ ۔۔!! اے کے سب پر نظر ڈالتے ہوئے گردن جھکا کر ایک بار پھر سے نقشے کو دیکھا اس روم میں پانچ لوگ سیاہ لباس میں کھڑے تھے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہے کیا تم ہمارے ساتھ چلو گی ۔۔۔!! اسکی روم میٹ نے اسے آفر کی ۔۔


" پر کہاں ایکچولی مجھے یہاں کی جگہٹ کا زیادہ نہیں پتا ۔۔!! وہ لوگ آپس میں انگلش میں ہی بات کر رہیں تھی ۔۔


" ہے سویٹ ہارٹ ہم ہے نہ تمہارے ساتھ چلو آج رات فل انجوائے کریں گے کم اون بےبی ۔۔!! وہ دو لڑکیاں شیطانی مسکراہٹ آپس میں پاس کرتے ہوئے اروبا کی طرف دیکھا جو سوچ رہی جاؤ یا نہیں اروبا دیکھنے میں بےانتہا معصوم تھی اسی معصومیت کا وہ لڑکیاں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی ۔۔


" اوکے فرینڈز ۔۔۔ یس چلو جلدی سے تیار ہو جاؤ ہمیں نکلنا ہے ۔۔!! اروبا مسکراتے ہوئے دوستی کے لئے ہاتھ آگے بڑھایا ان لڑکیوں نے بھی خوشی سے تھام لیا ۔۔


" جانے سے پہلے ماما سے بات کر لیتی ہوں صبح سے بات بھی نہیں ہوئی افف ۔۔!! اروبا نے سوچتے ہوئے جلدی سے بیگ اٹھایا اور موبائل نکالنے لگی ۔۔


" یہ کس کا فون ہے اوہ مائے گوڈ کہیں ہمارا موبائل فون چینج تو نہیں ہو گیا افف یا اللّه اب ہم کہاں سے لائیں گے وہ شخص پتا نہیں کون تھا کہاں سے آیا کہاں گیا ہمارا موبائل فون کیسے ملے گا ماما بابا تو پریشان ہو جاۓ گیں۔۔!! اروبا اپنے موبائل فون کی جگہ دوسرا موبائل فون دیکھتے ہوئے پریشانی سے چکر کاٹنے لگی کیسے وہ اپنا موبائل لے اور یہ واپس کر دے ۔۔۔


" آئیڈیا ہم ویسے بھی باہر جا رہیں ہے کیا پتا ہماری ملاقات ہو جاۓ یق نہیں بھی افف یار اوکے ارو تھنک پوزیٹو ۔۔!! اروبا خود کو ہمت دیتے ہوئے تیار ہونے چلی گئی پیچھے اس موبائل فون پر کسی انجان نمبر سے کال آنے لگی تھی ۔۔

★★★★

" کہاں جانے کی تیاری ہو رہی ہے ۔۔۔!! حدید فلیٹ میں اسکے ساتھ رہنے لگا تھا اسکو جلدی میں تیار ہوتے دیکھ کر پوچھا تھا ۔۔


" ایک بہت ہی امپورٹنٹ کام کے لئے جا رہا ہوں یا پھر یہ سمجھو اپنے مقصد کی پہلی کامیابی کی سیڑھی چڑھنے والا ہوں آج ۔۔۔!! وہ مسکراتے ہوئے بولا تھا ۔۔۔


" بیسٹ آف لک امید ہے کامیاب ہو کر ہی رہو گے اور ہاں کب سے کال کر رہا تھا تمہیں اٹھا کیوں نہیں رہا تو ۔۔!! حدید اسکے گلے لگتے ہوئے مسکرا کر دعا دی ۔۔


" میرے پاس کوئی کال نہیں آئی فون تو میرے پاس ہے ۔۔!! آریان نے کہا اور جیب سے فون نکال کر دیکھا تو ایک پل کو حیرت ہوئی اسے اپنے فون کو نا پا کر پھر اسے یاد آیا اس لڑکی سے ٹکراؤ کا اس پل کو یاد کرتے ہوئے اس لڑکی کا چہرہ اسکے سامنے لہرایا تھا وہ جلدی سے اپنی سوچ کو جھٹک کر آگے بڑھ گیا ۔۔

★★★★

" تو تم جا رہے ہو اس جگہ جس جگہ سے تمہاری ماں کو نفرت تھی اور تم اسی راستے پر چلنے والے ہو ۔۔ داريان نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے افسوس سے کہا ۔۔


" یہ بات آپ کہہ رہیں ہے جو خود اسی راستے کے مالک ہیں میری ماں کو کس چیز سے نفرت تھی یہ بات میں بہت اچھے سے جانتا ہوں آپ میرے راستے میں آنا چھوڑ دے جب جانتے ہیں میں نہیں رکوں گا پھر کیوں آئیں ہے روکنے ۔۔۔!! آریان غصے میں ضبط کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تمیز سے بات کرو باپ ہوں تمہارا بہت کرلی برداشت تمہاری بدتمیزی میں چاہوں تو تمہیں روک سکتا ہوں لیکن تمہیں بہت شوق ہے نہ اسی راستے پر چلنے کا اسی جگہ جانے کا جس سے تمہارے باپ تمہاری ماں کی بری یادیں وابستہ ہیں تو جاؤ نہیں روکوں گا دیکھ لو ایک بار تم بھی وہ جگہ کرلو پورا شوق پر ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا وہاں جاؤ تو فل تیاری سے جاؤ اتنا مضبوط بناؤ خود کو کہ کوئی توڑ نہ سکے تمہیں کبھی بھی اور اپنی کمزوری نہیں بنانا اور اگر بن جاۓ تو اسے اپنی طاقت بنا لینا ورنہ بہت پچھتاؤ گے تم میرے لئے کیا ہو یہ میں اور میرا رب جانتا ہے اپنا خیال رکھنا اور ایک بات کبھی خود کو تنہا مت سمجھنا میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں اور رہوں گا تم مانو یا نہیں مجھے فرق نہیں پڑھتا ۔۔۔!! داريان غصے میں کہتا پھر آرام سخت لہجے سے اسے سمجھاتا آگے بڑھ کر اسکے ماتھے پر پیار سے بوسہ دیتا اسکے گلے لگا گیا آریان چاہ کر بھی اسے دور نہیں کر پایا داريان ہمیشہ ایسے ہی اس سے ملتا تھا وہ کبھی خود گلے نہیں لگتا تھا باپ کے ہمیشہ داريان ہی اسے اپنے ہونے کا احساس دلاتا تھا شاید ایک دن اسے احساس ہو اسکا کوئی اپنا ہے آریان اپنے دل کو مضبوط کرتا اس سے دور ہوا تیزی سے نکل گیا داريان نم آنکھوں سے اسکی پشت دیکھتا رہا ۔۔۔


" السلام علیکم انکل داريان ۔۔!! حدید کی گمبھیر آواز سے وہ ہوش میں آیا اسے دیکھتا ہلکی مسکراہٹ پاس کرتا اسے ملا ۔۔


" وعلیکم السلام کیسے ہو بیٹا احمد نے بتایا تم آئے ہو ۔۔۔!! داريان خود کو سنبھالتا حدید سے پیار سے ملا وہ آج آریان سے ملنے اسکے فلیٹ پر آیا تھا ہمیشہ وہی تو آتا تھا اس سے ملنے لیکن اسکا دل شاید پتھر کا ہو گیا تھا جس میں باپ کے لئے محبت نام کی چیز ہی ختم ہوگئی تھی ۔۔


" جی ڈیڈ سے بات ہوئی آپکی چلے آئے اندر چل کر بات کرتے ہیں ۔۔۔!! حدید کہتا اپنے فلیٹ کی طرف بڑھا تھا کے داريان کی آواز پر رک کر حیرت سے سامنے والے فلیٹ کو دیکھا جہاں داريان بیل بجا رہا تھا ۔۔


" آؤ تمہیں اپنی بیٹی سے ملواتا ہوں یہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں ۔۔۔۔ آپکی بیٹی یہاں ۔۔۔!! حدید نہ سمجھی سے بولا تھا داريان اسکی حیرت دیکھتا مسکرایا اور اندر چلنے کا اشارہ کیا ۔۔


" بڑے بابا آپ ۔۔ میں نے آپکو بہت مس کیا آپ کل کیوں نہیں آئے ۔۔!! زویا خوشی سے داريان سے ملتے ہی شکایات کرنے لگی داريان مسکراتے ہوئے اسے سر پر پیار سے بوسہ دیتا اندر چلنے کو کہا ۔۔


" اندر آنے دوگی ڈاکٹر صاحبہ ۔۔۔ ہاہاہا بڑے بابا آپ بھی نہ آئے آپکا ہی گھر ہے ۔۔۔ آؤ بیٹا حدید ۔۔!! داريان حدید کو بولتا اندر چلا گیا پیچھے حدید جو کب سے زویا کو حیرت سے دیکھ رہا تھا جی کہتا اندر آیا زویا نے بھی حیرت سے اسے یہاں دیکھا پھر داريان کی طرف اسے بتانے کا اشارہ کیا ۔۔

★★★★

" کیا ہوا زویا آپ اندر کیوں لائی ہوں باہر حدید ہمارے انتظار میں بیٹھا کیا سوچ رہا ہوگا ۔۔!! داريان حیران ہوا زویا کے رویے سے ۔۔


" یہ آپ کس کو ساتھ لائیں ہیں یہ کون ہے کیا آپ جانتے ہیں اور آپ جانتے ہیں یہ کون ہے انہوں نے آتے ہی مجھے بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے ۔۔!! زویا نے باہر کی طرف گھورتے ہوئے داريان سے کہا تھا ۔۔


" تم کیا کہہ رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تمہاری ملاقات ہوچکی ہے کیا ۔۔۔!! داريان نے اس سے پوچھا تھا ۔۔


" افف بڑے بابا آپکو نہیں پتا یہ وہی ڈاکٹر ہے جو پاکستان سے آئے ہیں ہمارے ہوسپٹل میں اور آتے ہی مجھے بدتمیز کہا اور پتا ہے سیدھے منہ بات نہیں کرتے خود کو کو ہیرو سمجھتے ہیں اور آپ انھیں یہاں لیکے آئے ہے کیوں آپ جانتے ہیں ۔۔!! زویا نون اسٹوپ بولتے ہوئے داريان کی طرف دیکھا ۔۔


" یہ ڈاکٹر حدید احمد ہے میرے دوست کا بیٹا اور آریان کا دوست اسی کے ساتھ سامنے والے فلیٹ میں رہتا ہے تمہارے اسکے بیچ جو ہوا اسے بھول جاؤ میں بات کروں گا تم اسکی عزت کرو وہ بڑا ہے تم سے اب کوئی لڑائی نہیں جاؤ دو کپ اچھی سی چائے بنا کر آؤ مجھے ضروری بات کرنی ہے اس سے اوکے ۔۔!! داريان اسے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا زویا ہاں میں سر ہلا کر کیچن میں گئی ۔۔


" ایک اور دشمن پڑوسی ۔۔! وہ بڑبڑائی

★★★★

" لنڈن کے شہر میں رات کے دس بجے تھے پورا شہر روشنیوں میں ڈوبا ہوا تھا اس وقت وہ کلب اندر مستی خوش گوار ماحول رنگ برنگی لائٹس کچھ لوگ اپنے جوش خروش میں ڈوبے ہوئے ڈانس فلور پر تیز میوزک ناچتے ہوئے کچھ سائیڈ پر بیٹھے اپنی ڈیل میں لگے ہوئے بڑے گینگ کے لوگ ہر ماحول مستی جوش میں تھا اروبا کو گھبراہٹ ہونے لگی تھی اسے عادت نہیں تھی ایسی جگہ ایسے ماحول کی وہ آ تو گئی تھی پر اپنے فیصلے پر پچھتا رہی تھی دل ہی دل میں ریڈ جینس بلیک سٹائلش شرٹ اوپر سکن رنگ کا لونگ کوٹ کھلے سلكی بال کمر سے تھوڑے اوپر آگے سے ماتھے پر کٹے ہوئے بال اسکی آنکھیں تک بڑی بڑی کالی آنکھیں ہلکا سا میک اپ وہ بے حد حسین دلکش لگ رہی تھی وہ اپنے خوبصورت حسن سے لا پروا وہاں کے ماحول کو نا گواری سے دیکھ رہی تھی اسکے پاس اپنا فون بھی نہیں تھا وہ بور ہوتے ہوئے ایک ہی جگہ سائیڈ پر بیٹھی تھی وہ لڑکیاں تو پتا نہیں کہا غائب ہوگئی تھی اسے یہاں چھوڑ کر اسکا ارادہ اب واپس جانے کا تھا یہی سوچ کر وہ اٹھی آگے بڑھی تھی کے وہ لڑکیاں سامنے آگئی کچھ لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ ۔۔


" ہے سویٹ ہارٹ میٹ مائے فرینڈز اینڈ شی مائے نیو روم میٹ فرینڈ ۔۔۔ ہہ ہاۓ ۔۔۔ ہیلو بیوٹیفل لیڈی کم ان ڈانس وتھ می ۔۔۔!! وہ لڑکے لڑکیاں اسکے ساتھ مل کر ہنستے ہوئے باتیں کرتی اسے تنگ کرنے لگے لڑکے تو بار بار قریب آنے کی کر رہے تھے اروبا ان سے گھبراتے ہوئے پیچھے ہوتی وہ اتنے ہی قریب آنے لگے ایک نے تو ہاتھ پکڑ کر اسے ڈانس کی آفر کرتے ہوئے کھینچتے ہوئے ڈانس فلور پر لے جانے لگا تھا ۔۔


" نن ۔۔نو آئے ڈونٹ لائک دس ڈانس پلیز لیو می الون ۔۔!! اروبا اپنے دھڑکتے ہوئے تیز رفتار سے دل کو مضبوط کرتے اپنا ہاتھ چھوڑوانے لگی وہ لڑکا بھی ڈھیٹ تھا اسے گھسیٹتے ہوئے لے جا رہا تھا اس کلب میں بہت رش تھا سب ایک دوسرے سے جیسے ٹكرا تے ہوئے جا رہے ہو اچانک وہ سامنے وجود سے ٹكراتی آگے بڑھی وہ دیکھ نہیں پائی مقابل کو لیکن اس شخص نے اسے دیکھ لیا تھا ۔۔


" کم ان بےبی لیٹس انجوائے دی پارٹی ۔۔۔ نو آئے ڈونٹ لائک دس ناؤ پلیز لیو ۔۔ یا اللّه پلیز ہمیں بچا لے ہم کھبثی اسی جگہ نہیں آئے گیں ۔۔۔!! . وہ لڑکا اسے قریب کرتے ہوئے کمر چھونے کی کوشش کرنے لگا تھا وہ اسے ہاتھ جھٹک کر پیچھے ہونے لگی تھی اسے اب گھبراہٹ میں رونا آنے لگا تھا وہ بہت ڈر گئی تھی ایسے جگہ ماحول سے دیکھا سنا بہت تھا لیکن پہلی بار اسی جگہ آنا اور ایسے شرم ناک ماحول میں اسے شرمندگی ہونے لگی تھی ۔۔


" آہہہ ۔۔۔ یوو بچ ۔۔۔!! اروبا نے پوری جان لگا کر اس لڑکے کو دھکہ دیا جسے وہ پیچھے گرتا ٹیبل سے لگا وہ غصے میں گالی دیتا اسکے پیچھے بھاگا اروبا موقع پاتے رش والی جگہ جاکے چھپ گئی وہ اپنے انہی دوستوں کو میسج کرتا اسے ڈھونڈنے لگا تھا بدلہ تو لینا تھا اسے ۔۔

★★★

" ویلکم مائے ینگ بوائے سو فائنلی گائیز ڈی اے کا بیٹا ہماری گینگ میں شامل ہونے والا ہے ناؤ کم ۔۔!! زید اسکا تعاروف کرواتے ہوئے سب سے ملوانے لگا تھا کچھ لوگوں کی نظروں میں نفرت تھی تو کچھ کی حسد تو وہی کچھ کی نئی دوستی میں لالچ آریان خان اپنی پوری پرسنلیٹی خوبصورت وجاہت سے وہاں کے لوگوں اور آس پاس کی لڑکیوں کو اپنا دیوانہ بنا رہا تھا وہ فل بلیک جینس شرٹ لونگ لیڈر جیکٹ میں تھا گورا رنگ بے حد خوبصورت نمایا ہو رہا تھا ۔۔


" تم بلکل ڈی اے کی کاپی ہو اسکی طرح خوبصورت آنکھوں میں وہی دہشت سنجیدہ روب تم جیسے نوجوان نسل ہمارے لئے بہت احزاز کی بات ہے تم جیسے نوجوان کھلاڑی بہت اچھے سے اپنا کام کرتے ہیں ویلکم ٹو مافیا گینگ ۔۔۔!! ان میں سے کافی پر جوش خوش گواری سے اسکا استقبال کر رہیں تھے ڈی اے کے نام سے اسے بہت عزت مل رہی تھی جیسے زید بہت مشکل سے ضبط کر رہا تھا لایا وہ تھا اسے اور واہ واہ ڈی اے کی ہو رہی تھی ۔۔۔


" تم پی نہیں رہے ۔۔۔ میں پیتا نہیں ۔۔۔۔ ہاہاہا اپنے باپ پر گئے ہو ۔۔۔ کیا یہاں میری ہر بات پر میرے باپ کا ذکر ہونا ضروری ہے ۔۔۔!! وہ ان سب کے سوالوں سے بیزار ہوتا ناگواری سے کہا اسکا موڈ خراب ہوتا دیکھ کر زید نے بات بدلی تھی ۔۔ سگریٹ سلگاتا وہ ان سب کو گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" سویت ہارٹ کہاں تھی تم ہم تمہیں ہی ڈھونڈ رہیں تھے ۔۔ اروبا خوف سے گھبراتے ہوئے سیکرٹ روم سے تیزی سے نکل کر آگے بڑھی تھی کے ان لڑکیوں نے اسے روک دیا وہ اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بار بار پیچھے دیکھ رہی تھی ۔۔


" ہہ ۔۔ہمیں گھر جانا ہے پلیز چلو یہاں سے یہ اچھی جگہ نہیں ہے پلیز لیٹس گو ۔۔۔ اوکے ریلکس بےبی یہ لو یہ پیو آرام سے ۔۔۔!! اروبا خود کو رونے سے روکتے ہوئے ان لڑکیوں سے منت کر رہی تھی وہ لڑکیاں اسکی حالت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اسے مشروب پلا نے لگی زبردستی ۔۔۔


" آہ یہ کڑوا ہے عجیب ہے ۔۔۔ یس بےبی یہاں پر ایسا ہی جوس ملتا ہے کم اون پی لو جلدی پھر ہمیں نکلنہ ہے اوکے ۔۔۔!! اروبا واپس انکے ساتھ جانے کی وجہ سے جلدی میں منہ خراب کرتے ہوئے پی لیا وہ لڑکیاں ایک دوسرے کو آنکھ مار کر اشارہ کرتے ہوئے اسے لیکے آگے بڑھی تھی کے وہ لڑکے پھر سے آگے اروبا گھبراتے ہوئے پیچھے ہوئی اسکا سر چکرا نے لگا تھا اب ۔۔


" یہ سب کیا ہے تم لوگوں نے ہمیں دھوکہ دیا پلیز ہمارے ساتھ ایسا مت کریں ہمیں جانے دے ۔۔۔!! اروبا کو آج اپنی قسمت پر بہت رونا آرہا تھا اندر وہ باتیں وہ لوگ کیا ہو رہا تھا اسکے ساتھ اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اسکا سر چکرا نے لگا تھا اب وہ انھیں دھکہ دیتی بیچ میں سے نکل کر باہر بھاگی پیچھے وہ لوگ بھی بھاگے اسکے ۔۔


" آآہہہ ماما ۔۔۔ اب کہا جاؤں گی بچ کر بےبی ہمارا سکون برباد کر کے کہاں بھاگ رہی تھی تم یو واٹ دا ہیل ۔۔۔!! اروبا اپنے چکرا تے ہوئے سر پر ہاتھ رکھ کر بھاگ رہی تھی کے اسکی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا وہ نیچے گری تھی کے وہ لوگ بھی اس تک پہنچ گئے ان میں سے ایک لڑکا آگے بڑھ کر اسے اٹھا کر کھڑا کرتے ہوئے شیطانی مسکراہٹ سے بولا تھا کے اروبا کو وہ میٹ ہونے لگی اس لڑکے کی شرٹ خراب ہوئی وہ غصے میں گالی دیتا پیچھے ہوا اور دوسرا لڑکا غصے میں آگے بڑھ کر اسکا بازو پکڑا اروبا سے تو کھڑا بھی نہیں ہوا جا رہا تھا وہ پوری طرح نشے میں ڈوب رہی تھی ۔۔


" پپ ۔۔ پلیز ۔۔ہہ ۔۔ہیلپ مم ۔۔می ۔۔۔۔ہئے ہو آر یو ۔۔۔؟ وہ لڑکے اسے گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے جا رہا تھے کے اچانک سامنے سیاہ ڈریس والا آدمی انکے سامنے کھڑا ہوا اروبا آدھے ہوش میں اسے مدد کے لئے پکار رہی تھی وہ اپنی آنکھوں میں دہشت لئے انھیں غصے میں گھور رہا تھا ۔۔


" شی از مائن ناؤ لیو دا ہینڈ ۔۔۔ آآہہہ یو۔۔۔!! وہ لڑکے ڈھیٹ بن کر آگے بڑھ رہیں تھے کے اسکے ایک مکے نے اس لڑکے کی ناک توڑ دی وہ دوسرے پر حملہ کرتا کے وہ ڈر سے بھاگ گیا دوسرا لڑکا ناک پر ہاتھ کر دھمکی دیتا بھاگ گیا اروبا اپنے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے دیکھ رہی تھی کے وہ پھر سے گر تی مقابل نے آگے بڑھ کر اسے تھام لیا ۔۔


" آر یو اوکے ۔۔۔ نو ۔۔پپ ۔۔ہیلپ ۔۔!! وہ اسے تھام کر پوچھ رہا تھا وہ آدھی کھلی ہوئی آنکھوں سے مدد مانگ رہی تھی اسکے کوٹ کو مضبوطی سے اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر رکھا تھا ڈر کی وجہ سے وہ اسکے بے حد قریب تھی آریان بھی بڑی فرسٹ سے اسکا خوبصورت دلکش چہرہ دیکھ رہا تھا اپنے اتنے قریب وہ کمر سے تھام کر کھڑا تھا روڈ کے سائیڈ پر دونوں ایک دوسرے کے بے حد قریب کھڑے تھے اسکی گہری سانسیں اسکے چہرے پر مشتمل تھی ۔۔


" سنو لڑکی ہوش میں آؤ اور بتاؤ میرا موبائل فون کہا ہے وہ تمہارے پاس ہی تھا جلدی بتاؤ کہاں ہے ۔۔۔!! وہ اسے ہوش سے بیگانہ ہوتے دیکھ کر جلدی سے بولا تھا ۔۔


" ہہ ۔۔ہمیں ۔۔وو ۔۔واپس نہیں جانا وہ لوگ پھر سے آجاۓ گے ۔۔۔!! اروبا روتے ہوئے کہا اسکی آنکھیں بار بار بند ہو رہی تھی ۔۔


" ناؤ گو ۔۔۔ پپ۔۔ پر کہا جاۓ ہم مم۔۔ مطلب ہمیں راستہ نہیں پتا اور وہ لڑکیاں ہمیں جان بوجھ کر لائی تھی وہ بہت گندی لڑکیا ہیں ہمیں اس ہوسٹل میں نہیں رہنا پلیز ہماری ہیلپ کریں ہمیں یہاں کی جگہؤں کا علم بھی نہیں ۔۔!! آریان اسے دور کرتے ہوئے غصے میں بولا کیوں کے وہ اسکے فون کا نہیں بتا رہی تھی وہ ڈر گھبراہٹ میں بولے جا رہی تھی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اسکے ساتھ کیا ہو رہا ہے پہلے کبھی اسے ساتھ کسی نے ایسا مذاق تک نہیں کیا تھا اور اب یہاں کے عجیب لوگوں سے اسکا سامنا ہو رہا تھا وہ روتے ہوئے وہ پھر سے گر تی اسکے مظبوط حصار میں جھول گی آریان گہرا سانس لیتا اسے اٹھا کر اپنی گاڑی تک لے گیا ۔۔۔

★★★★

" آرہی ہو کیا مسلہ ہے بیل خراب کروگے کیا ۔۔!! زویا بیل کی آواز سے نیند سے بیدار ہوتے ہوئے غصے میں چلا کر آئی دروازے تک ۔۔


" یہ یہ کون ہے کیا کیا ہے تم نے اس کے ساتھ کہیں مار مار تو نہیں دیا میرے پاس کیوں لاۓ ہو میں نے گھر میں ہسپتال نہیں کھولی ہوئی پاگل انسان کہیں تم نے کچھ آہہ ۔۔!! زویا دروازہ کھولتے ہی سامنے آریان کی باہوں میں کسی لڑکی کو بے ہوش دیکھتے ہی شروع ہوگئی اپنی سوچ کے مطابق آریان آگے بڑھ کر اسے بیڈ پر لیٹاتا اچھے سے کمفرٹر اس پر اوڑھتا سیدھا ہوتے زویا کا بازو پکڑ کر پیچھے موڑتے ہوئے غصے میں کہا ۔۔


" اپنی زبان کو کم استعمال کیا کرو ورنہ کسی دن کاٹ کر ہاتھ میں دے دوں گا سمجھی یہ لڑکی کون ہے کہاں سے آئی ہے خود ہی پوچھ لینا صبح ابھی خود بھی سکون سے سو جاؤ اور اس لڑکی کو بھی سونے دو اور ہاں ایک بات صبح ایسے جیسے بھی ہوش آئے مجھے انفارم کر دینا ورنہ اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔!! آریان غصے میں زویا کے ہاتھ پر زور ڈالتا اپنی بات کہتا وہاں سے نکل گیا ۔۔۔


" آہ میرا ہاتھ ہی توڑ دیا کمینے انسان تمہیں اللّه پوچھے ایک تو میرے گھر میں گھس کر انجان لڑکی کو چھوڑ گیا اوپر سے کچھ بتایا نہیں اور حکم دیتا چلا گیا سمجھتا کیا ہے خود کو تمہیں تو صبح پوچھوں گی بڑے بابا کو بھی بتاؤں گی منحوس انسان ۔۔۔!! زویا غصے میں پیچھے دروازہ بند کرتے ہوئے تیز آواز میں بڑبڑاتے ہوئے روم میں چلی گئی ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" آہ ہمارا سر اتنا بھاری کیوں لگ رہا ہے بہت پین ہو رہا ہے ۔۔۔!! اروبا سر پر ہاتھ رکھ کر اٹھی تھی کے سر میں بہت درد ہوا تھا اسکے ۔۔۔۔


" شکر تمہیں ہوش آگیا میں اتنی لیٹ ہوگئی ہوں وہ بھی تمہاری وجہ سے اب جلدی سے اٹھو ناشتہ کرو اور جاؤ اپنے گھر ۔۔۔!! زویا روم میں آتے اسے ہوش میں دیکھا بولتے ہوئے اپنے سامان سیٹ کرنے لگی ۔۔


" آ ۔آپ کون ہیں ہم یہاں کیسے پہنچے اور یہ کون سی جگہ ہے ۔۔۔!! اروبا نے حیرت سے کہا خود کو انجان جگہ پر دیکھ کر اسے عجیب سی حیرت ہوئی ۔۔


" سنو لڑکی سچ سچ بتانا تمہیں جو لڑکا ساتھ لایا تھا اسے کیسے جانتی ہو کیا تم دونوں کے بیچ کوئی چکر چل رہا ہے یا پھر اس نے تمہیں کڈنیپ تو نہیں کیا ۔۔!! زویا اسکے قریب آتے مشکوک نظروں سے اسکے خوبصورت معصوم چہرے کو دیکھا اروبا تو بس اسے حیرت سے دیکھے گئی ۔۔


" چائینہ سے آئی ہو کیا ویسے ہو بہت خوبصورت پیاری ایک منٹ تمہیں اردو بولنے آتی ہے کیسے ۔۔۔!!زویا اسکی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہوئے اچانک اسکی اردو بولنے پر کھٹکی ۔۔۔


" ہم پاکستانی ہے اور اردو بھی آپکو بھی آتی ہے آپ بھی پاکستان سے ہے ۔۔۔!! اروبا نے فخر سے جواب دیا پھر اسکے جانب راغب ہوئی ۔۔


" اٹھو پہلے جلدی سے فریش ہو جاؤ پھر ناشتے کی ٹیبل پر بات کرتے ہیں ویسے تو مجھے اس کمینے کے لاۓ ہوئے مہمان بہت زہر لگتے ہیں لیکن تم زویا حنان کو بہت پیاری لگی اس لئے تم سے پہلے میں بات کروں گی پھر اسکے پاس بھیجو گی پتا تو چلے ایسا ہوا کیا تھا جو وہ تمہیں میرے پاس چھوڑ گیا ۔۔۔!! زویا کو اروبا بہت پیاری لگی اس لئے اس سے نرمی سے پیش آنے لگی تھی اروبا کے سر میں بہت درد ہو رہا تھا اس لئے وہ جلدی سے فریش ہونے چلی گئی ۔۔۔


" ہمارا نام اروبا بیراج ہے ہم پاکستان سے یہاں گھومنے آئے ہیں پر کل ہمارے ساتھ کیا ہوا یہاں کیسے پہنچے یاد نہیں بس اتنا یاد تھا ہماری روم میٹ اچھی نہیں تھی وہ لوگ ہمیں کلب لیکے گئے تھی انکے دوست بھی اچھے نہیں تھے ۔۔۔!! اروبا فریش سی ناشتہ کرتی ہوئی اسے اپنی کہانی بتا رہی تھی ۔۔


" اچھا تو یہ بات ہے دیکھو پیاری لڑکی یہاں پر کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا کسی پر بھی یقین مت کرنا تمہارے لئے اچھا ہوگا ۔۔۔!! زویا نے سمجھایا کم ڈرایا زیادہ تھا ۔۔


" یہ آپکا فلیٹ ہے مطلب آپ اکیلی رہتی ہے یہاں ۔۔۔۔ ہاں میں یہاں جاب کرتی ہوں تو میرا زیادہ ٹائم وہی پر گزرتا ہے اور میرے بڑے پاپا ہے وہ کبھی کبھی آتے ہیں میرے موم ڈیڈ پاکستان چلے گئے ہیں میں بچپن سے یہیں رہتی ہوں ۔۔۔!! زویا نے بھی اپنی کہانی بتانا شروع کردی تھی ۔۔


" ہم ایک بات کہیں ۔۔۔۔ ہاں بولو ۔۔۔۔۔ کّک ۔۔کیا آ ۔آپ ہمیں یہاں رہنے دینگی مطلب ہم کرایا ادا کریں گے آپکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہیں یہاں کیوں رہنا ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وو ۔۔وہ ہمیں ڈر لگتا ہے وہ لڑکیاں بلکل بھی اچھی نہیں تھی وہاں کے ہوسٹل کا ماحول بھی عجیب تھا اور ہم پھر سے کسی بری جگہ نہیں پھسنا چاہتے ہیں اس لئے پوچھا آپ بھی تو یہاں اکیلی رہتی ہے اور ہم یہاں خود کو سیو فیل کر رہیں ہے اگر آپ کو برا نہ لگے تو ۔۔۔۔۔!! اروبا کو زویا بہت اچھی لڑکی لگی بہت سی باتوں کے بعد اسکے دل میں خیال آیا جس کا اظہار اسنے کردیا اب زویا کے جواب کے انتظار میں تھی زویا کو اسکی معصومیت پر بہت پیار آیا تھوڑا سوچنے کے بعد اسنے ہاں کردی ۔۔


" ایک کام کرو آج ہی شام کو اپنا سامان لے آنا اور ہاں جو تمہیں کل رات لایا تھا وہ سامنے ہی پڑوسی ہے میرا اس نے کہا تمہیں ہوش آئے تو میں اسکے پاس تمہیں بیھج دوں اسکو ضروری بات کرنی تھی اوکے تو میں چلتی ہوں مجھے بہت دیر ہو رہی ہے رات کو ملتے ہیں ۔۔۔۔۔ ٹھااا اوپس سو سوری ۔۔۔۔!! زویا کو بہت دیر ہو رہی تھی اسکا امپورٹنٹ کام تھا اس لئے وہ رات کو بات کرنے کا سوچتے ہوئے بولتے جا رہی تھی کے اروبا ناشتہ کرتے ہوئے کپ رکھنے والی تھی کے اسکے ہاتھ سے گر گیا وہ شرمندہ سی ہوئی زویا جلدی میں تھی تو وہ نکل گئی ورنہ ضرور اسے اور شرمندہ کرتی ۔۔۔


" یا اللّه یہ ہمارے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہو رہا کیوں ایک تو وہ کتنی اچھی تھی ہمیں رہنے کے لئے جگہ دی اوپر سے انکی چیزے انکے سامنے ہی توڑ دی افف کچھ نہیں ہو سکتا ہمارا ۔۔۔!! اروبا خود سے بڑبڑاتے ہوئے صاف کرنے لگی اسکی ایک عادت تھی وہ ہمیشہ خود سے زیادہ باتیں کرتی تھی ۔۔۔

★★★★

" آئی تھنک یہی بتایا تھا زویا نے ھمم شاید یہی ہو چیک کر لیتے ہیں ۔۔۔!! اروبا سامنے والے دروازے پر کھڑے ہو کر سوچ منے لگی جو زویا نے بتایا تھا وہی ہے یا نہیں پھر ہمت جمع کر کے اسنے بیل دی ۔۔


" آ ۔آپ آپ تو وہی ہے نہ جو پہلے دن ملے تھے ۔۔۔!! اروبا نے مقابل کو دیکھتے ہوئے خوشی حیرت سے کہا وہ سنجیدہ سا اسے دیکھ رہا تھا جو مسکرا کر اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔


" لگتا ہے فل ہوش میں آگئی ہے آپ میرا موبائل فون مجھے واپس کریں ۔۔۔!! وہ اسے فریش سا دیکھتا ہوا طنزیہ بولا تھا ۔۔۔


" جی مطلب ہم سمجھے نہیں آپکا فون ہمارے پاس۔۔!! اروبا نے نس سمجھی سے کہا اسکا طنز کرنا اسے برا لگا تھا ۔۔


" آپ کو ہماری پہلی ملاقات یاد ہے تو آپکو یہ بھی یاد ہوگا اس دن ہم ٹکرائے تھے غلطی سے آپ نے آپنا فون مجھے پکڑا دیا تھا اور میرا آپکے پاس آگیا تھا اتنی ڈیٹیل کافی ہے یہ پھر اور بھی انفارمیشن چاہئیے ۔۔۔!! آریان نے طنز کرتے ہوئے کہا تھا اروبا کو اب بلکل بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا اتنا روڈ ہو کر بات کرنا اسے پسند نہیں آیا نا اسے اندر بلایا نہ ہی حال حوال پوچھا سیدھے اپنے مطلب کی بات کر رہا تھا اروبا کو اب غصہ آنے لگا تھا اس پر ۔۔۔


" آپ ۔۔ ہمارے پاس آپکا فون نہیں ہے ہمیں اپنا فون واپس چاہئیے ۔۔۔!! اروبا غصہ دبا کر دانت پیستے ہوئے زبردستی مسکراہتے ہوئے کہتی اپنا ہاتھ آگے بڑھایا وہ جان کر انجان بن گئی اسکے موبائل فون پر ۔۔ وہ اسے گھورتا ہوا دروازہ بند کردیا اسکے منہ پر ہی وہ کھولے منہ سے بند دروازے کو حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔


" یو ہینڈسم بوئے دروازہ کھولے ہمیں ہمارا موبائل فون تو واپس کردیں ہمیں گھر بات کرنی ہے ہمارے گھر والے پریشاں ہو رہیں ہوگے اوپن دا ڈور پلیز اینگری مین ۔۔۔!! اروبا تیز چلاتے ہوئے اسکا دروازہ بیل بجاتے ہوئے کہا آریان نے ضبط سے مٹھی بھینچ کر گہرا سانس لیا وہ جانتا تھا اسکا فون اسکے پاس ہے لیکن وہ کیوں نہیں دے رہی اس بات پر اسے بہت غصہ آیا تھا ۔۔


" آہہہہ ۔۔۔۔۔ ویر از مائی سلف فون ۔۔۔ھممم ۔۔۔ !! آریان نے اچانک دروازہ کھولتے تیزی سے اسے بازؤں سے پکڑ کر اندر کھینچتے ہوئے دروازہ بند کرتے اسکے ساتھ لگا کر اسکے منہ پر سختی سے ہاتھ جمع دیا اروبا اس حملہ کے لئے تیار نہیں تھی سیدھی اسکے سینے سے لگتے ہوئے دروازہ پر اسکی کمر لگی تھی زور سے وہ اس تیز حملہ پر آنکھیں بند کرتے ہوئے کھولی اور سامنے ہی اسے اپنے قریب جھکتے ہوئے دیکھا اسکی لال ہوتی آنکھوں میں دیکھتے اسکا دل زور سے دھڑک اٹھا تھا اسکے دل کی بیٹ مس ہوئی تھی اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے آریان کو اسکا فون نہ دینے پر بہت غصہ آرہا تھا اسے بہت ضروری کام تھے ایمیلز تھی اور اب اسکی وجہ سے اسکے کام پینڈنگ میں پڑے تھے ۔۔۔


" شرافت سے سچ بولدو ورنہ انجام کی ذمےدار تم خود ہوگی تم جیسی لڑکیوں کو بہت اچھے سے جانتا ہوں ۔۔۔!! وہ غرایا تھا اس پر اروبا بے یقینی سے اسے دیکھے گئی اسکے جملے نے اسے ساکت کردیا تھا تم جیسی لڑکیوں کو اس کا مطلب وہ اسے کلب میں دیکھ کر غلط سمجھ بیٹا تھا وہ غصے میں سرخ اسکی نم آنکھیں میں دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" ھمم ۔۔۔ چھوڑے ہمیں ہہ ۔۔ہم نے پھینک دیا تھا وہ فون ہمیں نہیں پتا تھا وہ آپکا ہے ۔۔۔!! اروبا خود کو چھڑوانے لگی تھی کے اسنے منہ پر سے ہاتھ ہٹایا تو وہ گہرا سانس لیتے ہوئے پھر سے جھوٹ بولنے لگی اروبا کو بہت غصہ آیا وہ اسے گندی لڑکی سمجھ رہا تھا اسنے بھی ٹھان لی وہ بھی اب اسے موبائل فون نہیں دیگی اتنی جلدی ۔۔


" تم ۔۔ تمہارے ساتھ مسلہ کیا ہے میری چیز ہے مجھے واپس کرو میں جانتا ہوں وہ تمہارے پاس ہے ۔۔۔۔!! وہ غصہ ہوا ۔۔


" آپ کے ساتھ مسلہ کیا ہے ہم کہہ رہیں ہے نہ نہیں ہے ہمارے پاس آپکو سمجھ کیوں نہیں آتا اور آپ کو کوئی حق نہیں کسی پر بھی انگلی اٹھانے کا ہم کیسے ہے ہم اور ہمارا رب جانتے ہیں آپ کو ہمیں ڈفائین کرنے کی ضرورت نہیں پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتی ناؤ جسٹ لیو می الون ۔۔۔!! اروبا غم جذبات میں بولتے ہوئے اس سے خود کو چھڑوا کر باہر نکل آئی اور روتے ہوئے تیزی سے لفٹ کی طرف بڑھی وہ بہت ہرٹ ہوئی تھی اسے ایک جملہ سے اور وہ پتھر دل انسان اسکے دل میں بس گیا تھا ۔۔


" ڈیم اٹ ۔۔۔ تمہیں تو میں نہیں چھوڑوں گا لڑکی ۔۔۔!! آریان غصے میں بالوں میں ہاتھ پھیرتا نفرت سے اروبا کا سوچتا چیزیں پھینکنے لگا ۔۔

★★★★

" ہے سویٹ ہارٹ فائنلی یو کم بیک ویر آر یو یسٹرڈے نائٹ ۔۔۔ اروبا کو آتا دیکھ کر وہ لڑکیوں نے مسکراتے ہوئے کہا اروبا کو ان سے ڈر تو لگ رہا تھا پھر بھی اپنے اندر ہمت پیدا کرتے ہوئے اپنا سامان پیک کرنے لگی ۔۔۔


" تم کہا جا رہی ہو اور کل بھی نہیں آئی ۔۔۔۔ لگتا ہے پھر سے اپنے بوائے فرینڈ کے پاس جا رہی ہو۔۔!! وہ دونوں لڑکیاں پھر سے شروع ہوگئی تھی ۔۔۔


" كياااا بوائے فرینڈ سیریسلی ہمارا بوئے فرینڈ اور ہمیں نہیں پتا یہ کیا ہو رہا ہے ہمارے ساتھ جب سے آئے ہے کچھ اچھا نہیں ہو رہا ایک تو وہ اینگری مین ہمیں فون نہیں دے رہا ماما بابا پریشان ہو رہیں ہونگے کیا کریں ۔۔۔۔!! اروبا ان لڑکیوں کے سوال پر شاک میں چلاتے ہوئے خود سے بڑبڑائی ۔۔۔


" اففف واٹ از یو پروبلمز گرلز کل آپ لوگوں نے ہم سے دوستی کا فائدہ اٹھایا تھا اس سے پیٹ نہیں بڑھا کب سے باتیں کیے جا رہی ہو ہمیں نہیں کرنی آپ لوگوں سے دوستی اوکے ہم یہ جگہ ہی چھوڑ رہیں ہیں ۔۔۔!! اروبا غصے میں چیخ پڑی وہ لڑکیاں اسکے کل سے غائبی کا پوچھ رہی تھی ایک تو وہ آریان کی وجہ سے پریشان تھی ۔۔


" ہے نو پلیز اسٹاپ یار نہیں ہم پہلے ہی پریشان ہے اس موبائل فون کی وجہ سے رک جائے یا اللّه ہم کہاں جاۓ کیا کریں ۔۔۔!! ان میں سے ایک لڑکی آگے بڑھ کر اسکے ہاتھ سے فون چھینتے ہوئے بھاگ کر باہر نکلتے ہی کسی لڑکے کے ساتھ بائیک پر بیٹھی تیزی سے آگے بڑھ گئی اروبا گھبراتے ہوئے اسکے پیچھے بھاگ کر تھک ہار کر اپنا سر پیٹنے لگی اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کون سے جنم کا بدلہ لے رہی تھی یہ لڑکیاں اس سے کہا پھس گئی تھی وہ اب کیسے اس جلاد سے سامنا ہوگا اسکا وہ تو اسے واپس دینے کا سوچ کر ہی ہاتھ میں پکڑے باہر نکلی تھی کے ان لڑکیوں نے اسکے ارمانوں پر پانی پھیر دیا ایک تو وہ پہلے یقین نہیں کر رہا تھا اب وہ مر کر بھی یقین نہیں دلا سکتی اسے ۔۔۔


" یا اللّه یہ پھر سے نہیں ۔۔۔!! اروبا جیسے ہی لفٹ سے نکلی وہ سامنے سے آرہا تھا بلیک جینس بلیک شرٹ میں ایک ہاتھ میں اپنا بلیک کوٹ پکڑے وہ سنجیدہ سا چلتا ہوا آرہا تھا اسے دیکھ کر رک گیا وہ بھی رک گئی تھی بکھرے بالوں کے ساتھ وائٹ لانگ کوٹ میں وہ کھڑی رونے جیسی صورتحال میں تھی ۔۔


" میں لاسٹ وارننگ دے رہا ہوں ۔۔۔ میرا فون واپس کرو ۔۔۔!! وہ سرد لہجے میں کہتا اسے ڈرا رہا تھا اروبا اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیر تے ہوئے بولنے لگی ۔۔۔


" ہہ ۔۔ہم سچ کہ رہیں ہے ہمارے پاس نہیں ہے اپکا فون پلیز ہمیں ہمارا فون واپس کردے ہمیں گھر کال کرنی ہے ۔۔۔!! اروبا خود کو رونے سے روکتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" یہ یہ کیا بتمیزی ہے ہمارا پاسپورٹ واپس کریں ہم اپنے گھر کیسے جاۓ گے پلیز ۔۔!!


" یہ تمہارا سر درد ہے میرا نہیں جب تک میرا فون واپس نہیں کرو گی یہ نہیں ملے گا ۔۔۔!! آریان ایک نظر اسے اوپر سے نیچے تک دیکھتا اسکے کھلے بیگ پر نظر گئی سامنے ہی اسکا پاسپورٹ پڑھا تھا وہ چٹ سے نکالتا اسے وارننگ دے کر لفٹ میں بند ہو گیا اروبا صدمے سے وہی کھڑی اسے جاتا دیکھ رہی تھی کیا ہو رہا تھا اسے ساتھ کچھ سمجھ نہیں پائی ۔۔۔


" آہہہ ۔۔۔ نہیں ہمارا سب کچھ چلا گیا ہمارا فون پاسپورٹ ہوسٹل اچھا نہیں ملا اور اب یہ بندا جیسے دیکھ کر دل دھڑکا تھا ہمارا اب اسے دیکھ کر بند ہوتا ہے یہ سب اس رائیٹر(مہرہ شاہ ) نے کیا ہے ورنہ کون پاسپورٹ آگے رکھتا ہے وہ ہمارے ساتھ ہی کیوں غلط کر رہی ہے ۔۔۔!! اروبا چلاتے ہوئے رونے جیسی شکل بنا کر بڑبڑا تے ہوئے آگے بڑھ گئی اسے سوچ لیا تھا وہ اپنی چیزیں لے کر رہے گی اس بندے سے ۔۔۔۔۔

★★★★

" سر تیاری ہوگئی ہے آپ جاۓ ۔۔!! فرہا نے حدید کو انفارم کیا ۔۔


" کیا مس بدتمیز آگیا ہے ۔۔۔ یس سر وہ آگئی ۔۔۔!! حدید کے پوچھنے پر فرہا كنفیوز ہوئی زویا جو نہیں آئی تھی پر سامنے ہی اسے آتا دیکھ کر وہ خوشی سے بولی ۔۔


" آپ اپنا کام بہت اچھے سے کرتی ہے آئی ہوپ یہ عادت آپ دوسروں میں بھی ڈال دیں۔۔!! حدید زویا کو ایک نظر دیکھتا طنز کرتا آگے بڑھ گیا پیچھے زویا اسے گھور نے کے بعد فرہا کو گھورا ۔۔


" ذرا بتانا خود کو اچھا ثابت کرنے سے کون سا ایوارڈ ملتا ہے کوئی انعام وغیرہ ملتا ہے تو بتا دو آرام سے اچھائی کے راستے پر چل پڑوں گی ۔۔۔!! زویا کو حدید پر شدید غصہ آرہا تھا ۔۔۔


" یار تم بھی تو انکو دیکھ کر شروع ہو جاتی ہو دیکھو نہ کتنے اچھے ہینڈسم بندا ہے اپنا کام دل سے کرتا ہے اور تم ۔۔۔۔۔ اسٹاپ یار چینج ڈا ٹوپک پلیز ۔۔۔!! زویا فرہا کی باتوں سے بیزار ہوتے ہوئے اسے چپ کروایا وہ اسے گھورتے ہوئے آگے بڑھ گئی زویا آئبرو اچکاتے ہوئے اسکی پشت کو دیکھا ۔۔


" واہ یہ تو ٹوپ لسٹ میں پہنچ گئی اور میں ہمیشہ انکی بلاک لسٹ میں ہی رہوں گی ہاہاہا میری قسمت افف زویا تمہاری لائف میں پتا نہیں کیسا ہیرو آئیگا او میرے خواب ۔۔!! زویا منہ بناتے ہوئے خود سے بڑ بڑا تی ہوئی ہنسے ہوئے آگے بڑھی اور وہ کب سے اسکو خود سے باتیں کرتا ہوا دیکھ رہا تھا اسکے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ آئی اسے منہ بناتا دیکھ کر ۔۔


چھوڑ زویا بلاک لسٹ والے بھی کامیاب لوگ ہوتے ہیں ۔۔ اسنے خود کو داد دی ۔۔

★★★★

" افف اللّه اب ہم کیا کریں کیسے اپنا پاسپورٹ موبائل فون لے مسٹر کھڑوس سے ایک تو اس لڑکی نے پتا نہیں کیا کیا ہوگا انکے موبئل کا کیسے بتاؤ کہا جاؤ بابا ماما مس یو یار ۔۔۔!! اروبا پریشانی میں چکر کاٹ تے ہوئے اپنے ماں باپ کو یاد کیا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کچھ انفارمیشن ملی ۔۔؟ فون کے دوسری طرف کسے نے بے صبری سے پوچھا ۔۔


" نہیں سر لیکن ایک گڈ نیوز ہے وہاں پر انٹری ہوگئی ہے اب ہم اپنی منزل کے بہت قریب ہیں ۔۔۔!! اسکے ہونٹوں پر خوبصورت سی مسکراہٹ آئی ۔۔


" یس یہی امید تھی اپنے ہیرو سے پر جلد بازی نہیں جتنا آرام سے کام ہوگا اتنی ہی بات بنے گی ہم چاہے منزل کے کتنے بھی قریب ہو لیکن وہ ہوتی پھر بھی دور ہے اس لئے کام ایسا کرنا چاہیے کے دونوں قریب لگے بیسٹ آف لاک مائے بوائے ۔۔!! اس شخص نے اپنے ساتھ بیٹے لوگوں کو اشارہ دیا جیسے وہ لوگ سمجھتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا ۔۔


" باقی سب کب آرہے ہیں یہاں ۔۔!! اس نے سامنے بورڈ پر لگی تصویروں کو دیکھتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔


" کل کی فلائیٹ سے آتے ہی اپنے کام پر لگ جاۓ گے اور ایک بات جتنا ہو سکتا ہے ایک دوسرے سے ملاقات کم ہو تو اچھا ہے اس بار ہمیں ہارنا نہیں جیتنا ہے اوکے ۔۔۔۔۔ یس سر ۔۔۔!! وہ عزت سے سلام پیش کرتا کال کٹ کر گیا ۔۔۔


" بہت لوگوں کا سکون برباد کیا ہے تم لوگوں نے اب تم لوگوں کی باری جتنا جینا ہے جی لو ان کچھ دنوں میں پھر ملیں گے ایک نئے روپ میں ۔۔!! اسکے چہرے پر چٹانوں جیسی سختی تھی اور سرخ آنکھوں میں نفرت اس سب تصویروں کو دیکھتے ہوئے ۔۔

★★★★

" میں نے کتنی کال کی پر تمہارا نمبر بند کیوں آرہا ہے ۔۔!! الینا نے ناراضگی سے کہا ۔۔


" میرا فون چوری ہو گیا تھا تم سناؤ کیا کر رہی ہو آج کل ۔۔!! آریان نے اسکے خوبصورت چہرے کو دیکھا جو اسے ملتے ہی کھل اٹھا تھا ۔۔


" تمہیں بہت سارا مس ۔۔۔ اور بتاؤ ڈیڈ نے تمہیں گینگ میں شامل کردیا ۔۔!! الینا نے جوس پیتے ہوئے راز داری میں ذرا جھک کر پوچھا جس پر وہ ہلکا سا مسکراتا اثبات میں سر ہلا کر پیچھے ٹیک لگا کر بیٹھا ۔۔


" میری یاد نہیں آتی کبھی مجھ غریب کو بھی بلا لیا کرو اپنی محفل میں ۔۔۔!! حازق ان کو کیفے میں دیکھتا اسکی طرف چلا آیا وہ لوگ اکثر یہاں اس کیفے میں بہت آتے تھے ۔۔


" شیطانوں کا محفل میں ذکر نہیں کیا جاتا ۔۔۔!! الینا نے دل جلانے والی مسکراہٹ سے کہا حازق نے داد دی اسے آریان بھی ہلکا سا مسکرایا تھا پھر ان تینوں کی باتیں شروع ہوئی جس میں زیادہ تر الینا حازق کی لڑائی تھی آریان یہاں وہاں نظریں گھماتا کچھ ٹائپ کر رہا تھا اپنے دوسرے فون میں ۔۔۔

★★★★

" کیا ہوا اروبا تم رو کیوں رہی ہو ۔۔!! زویا نے اسے روتے ہوئے دیکھ کر فکرمندی سے پوچھا تھا ۔۔


" ماما بابا یاد آ رہے ہیں ہے بہت دو دن سے بات نہیں ہوئی ہے ۔۔!! اروبا نے دکھ سے روتے ہوئے کہا اسے اپنے ماں باپ بہت یاد آرہی تھی ۔۔


" ارے یار پھر رونے کی کیا بات ہے بات کرلو نہ ان سے ۔۔!! زویا کو اسکی معصومیت پر بہت پیار آیا تھا ۔۔


" کّک ۔۔کیسے کریں ہم بات وہ ہمارا موبائل فون نہیں دے رہے ہمارے پاس نمبر نہیں اسی موبائل میں تھے اب وہ دینگے موبائل فون تو ہی بات کریں گے نہ ۔۔۔!! اروبا نت سوں سوں کرتے ہوئے کہا رونے سے اسکی ناک سرخ ہوگئی تھی ۔۔


" میری جان کیا کہہ رہی ہو کچھ سمجھ نہیں آرہا کون موبائل لیکے گیا ہے کس کی بات کر رہی ہو ۔۔!! زویا نہ ناسمجھی سے اسے دیکھا تھا ۔۔


" مسٹر کھڑوس وہ پڑوسی انہوں نے ہمارا موبائل لے لیا ہے اور پاسپورٹ بھی دونوں نہیں دے رہے ہے ۔۔!! اروبا نے آنسوں صاف کرتے اسے پوری بات بتائی تھی ۔۔


" اس کمینے کی تو دیکھ لیتے ہیں آؤ میرے ساتھ دیکھتی ہوں کیسے نہیں دیتا ۔۔۔!! زویا اسے ہمت دیتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی اسے اپنے ساتھ لئے باہر نکلی ۔۔۔

★★★★

" بیراج میرا دل بہت گھبرا رہا ہے ارو سے بات نہیں ہو پا رہی آپ کچھ کریں نہ ۔۔۔!! دافیا نے پریشانی کے عالم میں کہا ۔۔


" فکر مت کرو وہ ٹھیک ہوگی جانتی تو ہو اسنے تمہاری بار بار کال سے بند کردیا ہوگا موبائل اور کیا ۔۔!! بیراج نے اسکی پریشانی کم کرنی چاہی ۔۔


" آپ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں دو دن سے اسکی نہ کوئی کال آئی نہ ہی اسکا موبائل لگ رہا ہے پھر بتائیں کیسے نہیں فکر کرو ماں ہو نہیں ہوتا صبر بیٹی کو اتنی دور بھیج دیا ہے سارا دن اسکی فکر رہتی ہے اور وہ صاحب زادہ پتا نہیں کون سی دنیا میں رہتا ہے ماں باپ تو یاد ہی نہیں اسے ۔۔!! دافیا نے غصے غم میں بولتے ہوئے کہا بیراج گہرا سانس لیتا اسے اپنے ساتھ لگایا تھا ۔۔


" بچوں کو تھوڑا اسپیس دینا چاہیے سختی کرو گی تو وہ اور دور ہوتے جائیں گے اروبا تو ہماری بہادر بیٹی ہے دیکھنا خود ہی کال کرے گی وہ تنگ کر رہی ہوگی تمہیں اور حمزہ بھی کل اپنی ٹرپ سے واپس آرہا ہے اوکے اب کوئی آنسوں نہیں بہاؤ گی ۔۔!! بیراج اسے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا دافیا خاموشی سے سر ہلا گئی پریشان تو وہ بہت تھی پر بیراج کے سامنے ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی اب ۔۔

★★★★

" نو ٹینشن بےبی جہاں زویا حنان ہو وہاں گھبرانے کی ضرورت نہیں یہ ہوئی نہ بات سویٹ گرل ۔۔!! زویا کے بولنے پر وہ ہنس پڑھی اسکے گال پر ڈمپل پڑا جس پر زویا کو بہت پیار آیا اس پر دونوں انکے دروازے پر کھڑی تھی ۔۔


" آپ لگتا ہے ہم غلط فلیٹ پر آگئے ہے ۔۔۔۔ نہیں یہی تو ہے آپ بھول گئی کیا ۔۔۔۔۔۔ پکا یہی ہے مجھے لگ تو یہی رہا ہے پر ۔۔۔!! زویا سامنے حدید کو دیکھتے ہوئے اروبا سے پوچھا ۔۔


" مس بدتمیز اگر آپکا ہو گیا ہو تو پوچھ سکتا ہو یہاں آنے کی وجہ ۔۔!! حدید نے سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔


" آر۔۔ آریان کہا ہے ہمیں اس سے بات کرنی ہے ضروری ۔۔۔!! زویا نہ ناسمجھی سے اسے یہاں دیکھ کر آریان کا پوچھا جواب میں حدید پیچھے ہوا جس کا مطلب اندر آ سکتے ہیں اروبا کو گھبراہٹ بہت ہو رہی تھی پر اس بار ہمت سے کام لینا تھا اسنے سوچ لیا تھا ۔۔


" یہاں کیوں آئی ہو ۔۔!! آریان روم سے باہر آتے ایک نظر اروبا پر ڈالتا زویا سے آنے کی وجہ پوچھی جو حدید کے یہاں رہنے پر حیرت میں تھی ۔۔


" ہاں بیٹھ کر بات کرتے ہیں آپ دونوں بیٹھ جائے ۔۔!! زویا اروبا کو ساتھ بیٹھا کر انھیں بھی کہا دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر بیٹھ گئے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر ۔۔


" اوکے سیدھے پوائنٹ پر آتے ہیں تم نے اروبا کا موبائل فون پاسپورٹ کیوں لیا ہے اور واپس کیوں نہیں کر رہے جانتے ہو وہ کتنی پریشان ہو رہی ہے اپنی فیملی سے بات تک نہیں کر پا رہی ۔۔!! زویا نے سنجیدگی سے کہا حدید نے بھی آریان کی طرف دیکھا وہ سرد تاثرات لیکے ہوئے بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا وہ اسکی نظروں سے گھبراتے ہوئے یہاں وہاں دیکھ رہی تھی دل نے تیز رفتار پکڑی ہوئی تھی ۔۔


" اس نے اپنی غلطی نہیں بتائی تمہیں جب تک میرا موبائل فون مجھے واپس نہیں کرے گی تب تک اسکی کوئی بھی چیز نہیں ملے گی ۔۔۔!! آریان نے غصہ ضبط کرتے ہوئے کہا مطلب وہ اسکی شکایت لگا رہی تھی پر خود کی غلطی پر شرمندہ بھی نہیں ۔۔


" اسکی غلطی تمہارا فون اسکے پاس کیسے ۔۔ یہ کیا کہہ رہا ہے ارو تم نے مجھے ایسا تو کچھ نہیں بتایا ۔۔!! زویا کھلے منہ حیرت سے اروبا کو دیکھا جو شرمندگی سے نظریں جھکا گئی ۔۔


" ہہ ۔۔ہم۔۔مم ۔۔مانتے ہیں ہماری غلطی ہے ہمیں جھوٹ نہیں بھولنا چاہیے تھا لیکن ہم سچ میں ایسا نہیں کرنا چاہتے تھے آپ نے غصہ دلایا تھا اس لئے کہا پر ہم سچ کہہ رہیں ہے اس دن ہوسٹل جاکے احساس ہوا اور ہم واپس دینے کے لئے آرہے تھے پر وہاں کی لڑکیوں نے پھر سے ہمیں تنگ کرنا شروع کر دیا تھا وہ ان میں سے ایک لڑکی موبائل فون لیکے بھاگ گئی تھی ہم پیچھے بھی گئے تھے پر وہ لوگ بہت دور نکل چکے تھے لیکن ابھی تک شاید انکے پاس ہو ہم لے سکتے ہیں لیکن پلیز ہمارا فون واپس کردیں ہمیں اپنے گھر بات کرنی ہے پلیز نہ ۔۔۔!! اروبا دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ ہمت سے پوری بات کہہ دی شرمندگی سے رونا بھی آرہا تھا جس کا ثبوت آنکھوں میں پانی تھا ۔۔


" آریان اب اس نے سچ بتا دیا ہے آئے تھنک تمہیں اسکی چیزے واپس کر دینا چاہیے ۔۔۔!! حدید پوری بات سنتا آریان سے بولا زویا کو بھی اسکی بات سہی لگی ۔۔


" ہاں مجھے بھی یہی لگتا ہے اور تم جاکے پھر سے ان لڑکیوں سے بات کر کے دیکھو شاید مان جاۓ ۔۔۔!! زویا نے بات کو سمجھتے ہوئے اروبا سے کہا ۔۔


" پپ ۔۔پہلے انکو کہے ہماری چیزے واپس کردے پھر ہم جاکے لے آئیں گے ۔۔!! اروبا نے حدید زویا کو سے مدد طلب نظروں سے دیکھا آریان کو ایک نظر بھی اٹھا کر نہیں دیکھا شرمندگی سے اب سب کی نظریں آریان پر تھی اور اسکی اروبا پر ۔۔


" اوکے ابھی صرف فون دونگا پاسپورٹ میرے فون کے بعد ۔۔!! آریان کہتا وہاں سے اٹھ گیا ۔۔


" نن ۔۔نہیں کچھ کریں نہ اگر انکا فون واپس نہیں ملا تو کیا وہ ہمیں پاسپورٹ کبھی واپس نہیں کریں گے ہم اپنے گھر کیسے جاۓ گے پلیز ہماری مدد کریں ۔۔۔!! اروبا کو آریان کا فیصلہ اچھا نہیں لگا اسے ڈر تھا اگر اسکا فون واپس نہیں ملتا تو اسے کبھی پاسپورٹ نہیں ملے گا ۔۔


" خاموشی سے یہ بھی لو پہلے ہی شرمندہ کیا ہے تم نے اور شکر کرو دے رہا ہے کہیں پھینک نہیں دیا ورنہ جتنا کھڑوس غصے والا ہے نہ کچھ بھی نہیں ہوتا تمہارا ۔۔۔!! زویا نے ہلکے غصے میں کہا اسے پوری بات جو بتا کر نہیں آئی تھی ۔۔


" ایک کام کرو تم ابھی جاؤ اسکا فون لیکے آؤ پھر اپنی چیزے لے لو اس سے سب ۔۔!! حدید نے مشورہ دیا زویا نے بھی اس سے کہا ۔۔


" ہہ ۔۔ہم اکیلے نہیں جائے گے وہ لڑکیاں بہت بری خطرناک ہے ۔۔۔۔۔ اوکے تو آریان تم اسکے ساتھ جاؤ وہاں سے جاکے اپنی چیزے لو اور اسے اپنی دو اور پلیز اب کو بحث نہیں ویسے ہی بہت تھک گئی ہو میں تم جاؤ اسکے ساتھ ۔۔۔!! اروبا نے ڈرتے ہوئے اپنی بات بتائی جس کا حل زویا نے آریان کو دیکھتے ہوئے کہا حدید کو بھی اسکی بات سہی لگی حدید اپنے روم میں زویا اپنے فلیٹ پر چلی گئی وہ دونوں وہی ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے آریان ایک نظر غصے سے دیکھتا آگے بڑھ گیا بنا پوچھے وہ بھی ۔۔۔

★★★★


" سوری ۔۔!! گاڑی میں دونوں کے بیچ کی خاموشی کو اروبا نے توڑا شرمندگی سے سر جھکا کر کہا وہ سنجیدہ سا ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔


" یا اللّه خیر ماما بابا کے اتنے میسج میل افف یہ سب آپکی وجہ سے ہوا ہے ہم بات نہیں کر پاۓ وہ لوگ کتنے پریشان ہونگے ہے ہم کال بیک کرتے ہیں ۔۔۔!! اروبا نے جیسے ہی فون آن کیا ڈیٹا آن کرتے اسکے میسج پر میسج آنے لگے اپنے ماما بابا کے وہ ایک نظر شکوہ اس پر ڈالتے ہوئے کہا اور کال کرنے لگی تھی کے ۔۔۔


" اااہہہ ۔۔ اللّه ہمارا سر ۔۔ آپ پاگل ہے یہ کیا بدتمیزی تھی ۔۔۔!! آریان کے بریک لگا نے پر اروبا کے ہاتھ سے فون چھوٹ کر گر گیا اور اسکا سر سیدھا ڈیش بورڈ پر لگا زور کا کیوں کے اسنے سیٹ بیلٹ نہیں باندھا تھا اس نے سر پر ہاتھ رکھ کر کراہتے ہوئے کہا تھا آریان ایک پل کو آنکھیں بند کرتا گہرا سانس لیتا تیزی سے باہر نکل کر اسکی سائیڈ آکر دروازہ کھولتے ہی اسے بازؤں سے پکڑ کر باہر نکالتا گاڑی سے لگا کر دونوں طرف اپنے ہاتھ رکھ کر تھوڑا جھکا اس پر وہ تو جیسے سن ہو گئی تھی اس افرا طفری پر اسکی آنکھیں پھٹی کے پھٹی رہ گئی دل زور سے دھک دھک کرنے لگا تھا۔۔۔


" you don't know who IAM the way you talk and fun with me Iam not interested in you understand i don't like to talk with you "


آریان غصے میں سرخ ہوتے ہوئے نیچی آواز میں غرایا اسے دیکھ کر پتا نہیں کیوں وہ غصہ ہونے لگتا تھا اسکی وجہ سے اسکا قیمتی موبائل فون گیا جس پر اسکا بہت امپورٹنٹ کام تھا ۔۔


" می ٹو ۔۔!! اروبا کو اسکی باتوں نے بہت ہرٹ کیا وہ اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر ہلکا سا دھکہ دے کر پیچھے کرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھ گئی اس بیچ اسکی آنکھ سے ایک آنسؤ گرا جیسے وہ رگڑتے ہوئے اسے دل میں برا بھلا کہا ۔۔


" ڈیم اٹ یہ لڑکی ہمیشہ میرا پلین خراب کرتی ہے ۔۔!! آریان غصے میں گاڑی پر زور دار پنچ مارتا بڑبڑایا ۔۔

★★★★

" ہے یو فائنلی کم بیک بےبی ۔۔!! ان میں سے ایک لڑکی نے اسے واپس یہاں دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" یس آئم لسن ٹو می پلیز گیو می مائی سلف فون ۔۔!! اروبا نے مسکراتے ہوئے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا آج تو اسنے سوچ لیا تھا وہ اپنا فون لیکر ہی جاۓ گی اب وہ اسکے ہاتھوں مزید بیعزت نہیں ہونا چاہتی تھی ۔۔


" اوه بےبی تم اس چیز کے لئے آئی ہو ہمیں لگا پھر سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے آئی ہو ۔۔!! ان میں سے ایک اور لڑکی بولتے ہوئے آگے بڑھی اسکی طرف گول گول گھوم کر کہا ۔۔


" بےبی کو فون چائیے یہ لیکر دکھاؤ ۔۔!! تیسری لڑکی نے ہاتھ میں موبائل فون لہرا تے ہوئے کہا ۔۔


" سٹوپپپپ یو ۔۔!! اروبا ان سب کی باتوں سے تنگ آکر کان پر ہاتھ رکھتے ہوئے چیخی اور آگے بڑھ کر ایک ایک کر کے سب کو دھالکہ دے کر آگے بڑھی اس لڑکی کو بالوں سے پکڑ کر اسکے ہاتھ سے فون چھینتے ہوئے اسے دھکہ دیا اور وہاں سے بھاگ گئی پیچھے وہ لڑکیا کراہتے ہوئے اٹھنے لگی ایک تو اسکے پیچھے بھاگی ۔۔

★★

آہ پلیز جلدی سے بھاگیں ۔۔!! اروبا گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے کہا آریان نے اسے گھورتے ہوئے اپنا موبائل فون لیا ۔۔


" کیا مطلب کیا کر کے آئی ہو ۔۔!! اسنے غصے میں پوچھا ۔۔


" ہم ہم انھیں مار کر آئے ہیں اب پلیز چلیں وہ لوگ خطرناک ہے چلیں نہ ورنہ وہ ہمیں مار دینگی ۔۔!! اس نے ڈر سے بار بار پیچھے دیکھتے ہوئے گہرے سانس بھرتے ہوئے کہا ۔۔۔


" ہمارا کام یہی پر ختم اپنی چیزیں گھر آکر لے جانا اگر زندہ بچ گئی تو ۔۔۔!! وہ طنزیہ بولتا آگے بڑھ گیا اروبا نے صدمہ سے اسے دیکھا وہ کتنا مطلبی بندا تھا اسے آج احساس ہوا ان لڑکیوں کی آواز پر وہ ہوش میں آتے پیچھے دیکھا وہ قریب ہی تھی ایک کے ہاتھ میں تو ڈنڈا تھا اروبا کی آنکھیں ہی پھٹ گئی اسنے اپنی جان بچا نے کے لئے آگے پیچھے نہ دیکھا سیدھی روڈ کے سائیڈ بھاگی اسی ٹائم بس اپنی تیز رفتار سے آرہی تھی اسکے پیچھے بھاگنے والی لڑکیاں گھبرا کر رک گئی اسے آواز دینے لگی پر وہ اس وقت ہوش میں کہا تھی آریان ان لڑکیوں کے چلا نے پر گردن موڑ کر دیکھا تو ایک سیکنڈ زایا کیے بغیر اسکی پیچھے تیزی سے بھاگا اسکا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔


" یا اللّه ہمیں بچا لیں ہم مرنہ نہیں چاہ ااآہہہ ۔۔۔!! وہ بھاگتے ہوئے خود کے لئے دعا مانگ رہی تھی کے گاڑی اسکے قریب پہنچنے سے پہلے ہی آریان نے اسکا بازؤ پکڑتے ہی پیچھے کیا وہ گاڑی تو اپنی تیزی سے آگے بڑھ گئی اروبا سیدھا آریان کے سینے سے لگی آریان بھی لڑکھڑا کر پیچھے ہوا ۔۔


" تم پاگل ہو کیا اندھوں کی طرح بھاگ رہی تھی اگر میں وقت پر نہیں بچاتا تو آج یہاں تمہاری لاش ہوتی ۔۔!! آریان اسکا دوسرا بازو پکڑ کر قریب کرتے ہوئے غصے میں کہا اروبا کا دل گھبراہٹ سے زور سے دھک دھک کر رہا تھا گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھا اسکے دونوں ہاتھ آریان کے سینے پر تھے ۔۔


" وو ۔۔وہ لڑکیاں ہمیں مم ۔۔مار نے آرہی تھی اور آ ۔آپ نے بھی ہمیں چھوڑ دیا ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا ۔۔!! اروبا کا سر درد کرنے لگا تھا اس وجہ سے اسے چکر آنے لگے تھے اب ۔۔


" اس لڑکی کو ہمارے حوالے کردو ۔۔۔!! آریان کچھ کہتا کے وہ لڑکیاں آکر اسے زندہ سلامت دیکھ کر خوش ہوئی کیوں کے انھیں اب خود اسے مارنق تھا ۔۔


" ابھی نہیں میرا کچھ حساب باقی ہے اسے بعد آکر لے جانا ۔۔!! ان لڑکیوں کے بولنے پر اروبا نے آریان کی طرف دیکھتے ہوئے زور و شور سے اپنا سر نہ میں ہلا یا آنکھوں میں ڈھیروں پانی جمع ہو چکا تھا آریان کو ایسا کرتے ہوئے وہ بہت کیوٹ معصوم بچوں کی طرح لگی وہ تھی بھی بہت خوبصورت معصوم اسکے آگے کے ماتھے پر کاٹ بال بہت پیارے بناتے تھے اسے ۔۔ آریان ان لڑکیوں کو کہتا اسے لیکے چلا گیا ۔۔

★★★★

" اس پیشن کا دل بہت کم زور ہے آپریٹ کے ٹائم بی پی لوو ہو جاتا ہے اسی وجہ سے ہمیں روکنا پڑتا ہے پھر ۔۔۔!! سب میٹنگ روم میں بیٹھے ہوئے تھے وہاں پانچ ہی لوگ تھے گروپ کے ۔۔


" آئی تھنک ہمیں اس بار رسک لینا پڑھے گا اس کی کنڈیشن دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے ۔۔!! زویا نے سنجیدگی سے اپنا پائنٹ بتایا ۔۔


" ڈاکٹر زویا آپ کو واقع لگتا ہے ہمیں رسک لینا چاہیے ۔۔۔۔ یس سر پیشن کی حالت کو دیکھتے ہوئے لگتا یہی ہے ۔۔۔۔۔۔ ہم بھی ڈاکٹر زویا کی بات پر ایگری کرتے ہے ۔۔۔!! حدید کے پوچھنے پر زویا کے ساتھ سب کا یہی فیصلہ تھا ۔۔


" اوکے بیسٹ آف لاک گائیز ۔۔۔۔ تھینک یو سر ۔۔۔!! سب نے ایک آواز ہو کر کہا اور اپنے کاموں میں لگ گے ۔۔۔


" کیا ہوا آپ کچھ پریشان لگ رہی ہے زویا ۔۔۔!! حدید زویا کو وہیں بیٹھا کسی گہری سوچ میں دیکھ کر پوچھا ۔۔


" نن ۔۔نہیں میں ٹھیک ہوں ۔۔۔!! زویا نے حدید کے پوچھنے پر گھبراتے ہوئے جواب دیا ۔۔


" آپ ٹھیک نہیں لگ رہی کچھ زیادہ مسئلہ ہے تو آپ شئیر کر سکتی ہے ۔۔!! حدید نرمی سے بولا تھا جس پر زویا گہرا سانس لیتے کچھ پل آنکھیں بند کر دی حدید کی نظریں اسکے خوبصورت پریشان چہرے پر تھی ۔۔


" میں یہاں آپ سے پائنٹ ڈسکس شئیر کر سکتی ہو پر ۔۔!! زویا دونوں ہاتھوں کو آپس میں گرفت مظبوط کی ہمت کرتے ہوئے آنکھیں بند کر کے کھولی اور حدید کی آنکھوں میں دیکھا جو بہت ہی سنجیدہ سا اسے دیکھ رہا تھا دونوں آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے حدید کو وہ مظبوط لڑکی آج یوں اداس روتی ہوئی اچھی نہیں لگی ۔۔


" پپ ۔۔پر آپریشن نن ۔۔نہیں کر سکتی میرے پاس لائسنز نہیں مجھے انہوں نے نکال دیا تھا یہاں صرف بڑے پاپا آریان کی وجہ سے ہوں اور یہ بات یہاں سب جانتے ہیں میں نہیں چاہتی آپ کو کہیں اور سے پتا چلے یا پھر اسی ٹائم جہاں میں دوبارہ نہیں جانا چاہتی کیوں کے میں ایک اور کی جان نہیں لے سکتی ہوں ۔۔۔!! زویا آنسوں بہاتے ہوئے سر جھکا کر سب کچھ بتا دیا حدید کو وہ کتنے ہی پل حیرت میں اسے دیکھ رہا تھا جو رونے میں لگی تھی اسے یقین نہیں ہو رہا تھا یہ وہی بدتمیز بہادر لڑکی ہے اور آج یوں بچوں کی طرح اسکے سامنے رو رہی ہے شاید وہ کبھی اسکے سامنے نہ ٹوٹتی پر آج وہ جو کام کرنے والے تھے جس پر اسے کوئی نہ کرنے دیتا نہ ہی اسے اندر آنے دیتے صرف ایک غلطی کی وجہ سے اسکا فیوچر برباد ہو گیا تھا لیکن وہ اپنے اندر بہت ہمت رکھتی تھی کسی کو ظاہر نہیں ہونے دیتی تھی اپنی تکلیف ۔۔۔

★★

" کیا ہمیں ڈاکٹر زویا کی حقیقت بتا دینی چاہئے سر کو ۔۔۔!! بیرونا نے ذرا جھک کر راز داری میں کہا ۔۔


" تم پاگل ہو انھیں پتا چل جائے گا جب ڈاکٹر زویا آپریشن کے ٹائم یہاں نہیں ہونگی اور ویسے بھی سر کو وہ پسند بھی نہیں تو شاید وہ نہ پوچھے ۔۔!! فرہا نے اپنی سوچ ظاہر کی ۔۔


" ہاں یہ بھی ہو سکتا ہے پر آج نہیں تو کل انھیں پتا چل جائے گا زویا کے لئے بہت افسوس ہوتا ہے اس بیچاری کا خواب تھا ڈاکٹر بننا اور اب وہ یہاں ہو کر بھی جیسے نہیں ہے ۔۔!! دوسری ڈاکٹر نے بھی افسوس سے کہا ۔۔


" کاش وہ پیشنٹ نہ مر تا تو آج زویا کا فیوچر برباد نہ ہوتا ۔۔!! بیرونا نے سر نفی میں ہلا کر کہا ۔۔

★★★

" دوبارہ اگر مر نے کو دل چاہے تو کہیں اکیلے جاکے مر نہ میرے سامنے مر نے کی ضرورت نہیں سمجھی بیوقوف لڑکی ۔۔۔!! آریان کو بہت غصہ آیا اس پاگل پر ۔۔


" ہہ ۔۔ہم جان بوجھ کر تھوڑی مر نے گئے تھے یار وہ لڑکیاں پیچھے تھی آپ ایسا کیوں کہہ رہیں ہے ہمیں آپ نے ہی کہا اکیلی جاؤ آپکی وجہ سے ہوا سب ہم آج مر تے ہوئے بچے ہیں وہ بھی آپ کی وجہ سے ہمیں لگتا ہے آپکے پاس دل ہی نہیں ہے کسی پر رحم بھی نہیں آتا ہے ۔۔!! اروبا کب سے اسکے غصے کو برداشت کرتے ہوئے تھک گئی تھی وہ بھی اسے سناتے ہوئے منہ بنا کر گاڑی سے تیزی سے اتر کر اندر بھاگی کہیں وہ پھر سے کچھ بول نہ دے ۔۔۔۔ آریان تو اسکی تیز چلتی زبان پر حیران ہوا اسے سنا کر بھاگ گئی وہ ضبط کرتا رہ گیا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" یہ لو ۔۔۔یہ کیا ہے ۔۔۔!! زویا نے ایک پیپر اسے دیا اروبا نے نا سمجھی سے کہا ۔۔


" تم نے کہا تھا نہ جاب کا ۔۔ ویسے دیکھنے میں بہت معصوم ہو اندر سے بہت چلاک ہو خیال رکھنا وہاں اچھے برے سب آتے ہیں اور وہ جگہ ہے کلب کے پاس ہے ایک چھوٹا سا ریسٹورنٹ ہے ۔۔!! اروبا نے اسے جاب کے لئے کہا تھا جس پر زویا حیران ہوئی تھی وہ یہاں گھومنے آئی تھی پھر جاب کیوں کرنی تھی اسے لیکن اروبا میڈم کے نخرے ۔۔


" آپ ابھی تک خفا ہے اس بات کے لئے ۔۔!! اروبا نے معصومیت سے پوچھا آریان کے گھر جو ہوا اس بات کا ۔۔


" میرے خفا ہونے سے کیا ہوتا ہے میری قسمت میں کوئی منانے والا نہیں ۔۔!! زویا نے گہرا سانس لیتے ہوئے افسوس سے کہا تھا ۔۔


" آپ کا کوئی بوائے فرینڈ وغیرہ نہیں ہے مطلب آپ یہاں رہتی ہو رات کو کبھی دیر سے آتی ہے دوست وغیرہ کے ساتھ ہوتی ہونگی اور آپ اتنی بولڈ ہے برگر ہے سو ہمیں لگا شاید آپکا کوئی سین مم ۔۔مطلب کوئی چاہنے والا ہو جس سے آپ محبت کرتی ہو ۔۔!! اروبا نون سٹوپ بولتے ہوئے یہ بھی نہیں سوچا وہ بول کیا رہی ہے زویا تو بس اسے دیکھتی رہ گئی وہ کیا کیا سوچتی ہے اسکے بارے میں ۔۔


" یہ سب تم میرے بارے میں سوچتی ہو کیا اتنا فضول ٹائم ہے تمہارے پاس ۔۔!! زویا اسے اوپر سے نیچے تک دیکھتے ہوئے کہا جو ڈھیلی شرٹ ٹراؤزر میں تھی بالوں کا جوڑا بنا ہوا تھا آگے ہی چھوٹے سے بال اسکے ماتھے پر تھے بڑی بڑی کالی آنکھیں اس پر تكی ہوئی تھی گلے میں سمپل سی چین گلابی سفید رنگ اسکا اس پر بلیک کلر کے ہی کپڑے تھے وہ بہت کیوٹ دلکش حسین تھی زویا کو بہت پیاری لگی پر زویا بھی کم نہیں تھی خوبصورتی میں ۔۔


" آپ کو برا لگا ۔۔۔۔ ارے نہیں مجھے تو بہت اچھا لگا تم میرے بارے میں اتنا سوچتی ہو ۔۔۔!! زویا کا طنز وہ اچھے سے سمجھا گئی تھی ۔۔۔


" سوری ۔۔۔ ہاہاہا تم بہت کیوٹ ہو یار ۔۔۔ اچھا میں ایک سمپل لڑکی کو جس کا کوئی بوائے فرینڈ نہیں کبھی بنایا نہیں کیوں کے یہ سب ٹائم ویسٹ ہے یار جس نے آپکی زندگی میں آنا ہے نہ وہ آکر ہی رہے گا اگر خود بھی پاک اچھے ہونگے تو ہم سفر بھی ایسا ہی ملے گا سمجھی ۔۔۔!! زویا ہنستے ہوئے اسے سمجھنانے لگی ۔۔


" آپ بہت پیاری ہے دیکھنا آپ کو بہت اچھے آپکی طرح سمجھدار ہمسفر ملے گا ہم دعا کریں گے ۔۔۔!! اروبا کو اسکی بات دل سے لگی تھی ۔۔


" اچھا یہ بتاؤ آریان نے تمہیں چیزیں دے دی ہے ۔۔۔۔۔۔ اپس ہم تو بھول گئے ان سے لینا ابھی لیکے آتے ہیں ۔۔۔!! زویا کے پوچھنے پر وہ سر پر ہاتھ مار تے ہوئے تیزی سے دروازے کی طرف بھاگتے ہوئے رک گئی اسے اپنا صبح والا واقعی یاد آیا ۔۔


" زویا کیا آپ ہمارے ساتھ چلیں گی وہ نہ بہت کھڑوس ہے ان سے بات کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے ۔۔!! اروبا اکیلی نہیں جانا چاہتی تھی ۔۔۔


" کچھ نہیں کرتا یار میں بہت تھک گئی ہوں گڈ نائٹ ۔۔۔!! زویا نے تھکے ہوئے انداز میں کہا اور روم میں بند ہوگئی اروبا منہ میں انگلی ڈالے سوچ رہی رہی جاۓ یا نہیں پھر ہمت جمع کرتے ہوئے باہر نکلی ۔۔


" یا اللّه نہیں آہہہ ۔۔۔!! اروبا جیسے ہی باہر نکلی وہ لفٹ سے باہر آتا سیدھا وہیں آتا دکھائی دیا جیسے ہی اروبا بھاگنے کو واپس اندر جانے لگی تھی کے دروازہ بند ہونے پر اسکا سر زور سے لگا وہ کراہتے ہوئے وہی سر رکھ کر رک گئی آریان ایک نظر اس بیوقوف پر ڈالتا اپنے فلیٹ میں چلا گیا جب اسے محسوس ہوا وہ نہیں ہے تو سر پکڑے پیچھے ہوئی دیکھا کوئی نہیں تھا شکر کا سانس لیتے ہوئے پھر سے ہمت کی اسکے دروازے پر جانے کی ۔۔۔


" یس ۔۔۔ آ ۔آپ کون ۔۔۔!! اروبا کے بیل بجا نے پر ایک خوبصورت گولڈن بالوں والی لڑکی نے کھولا اروبا حیرت سے اس انگریزن لڑکی کو دیکھا ۔۔۔


"وہ ہم ۔۔۔۔ یہاں کوئی لڑکی ہے ۔۔۔!! الینا اسے دیکھتے ہوئے پیچھے آریان کو آواز دی وہ گولڈ ڈرنک ڈالتے ہوئے ذرا کو روکا پھر ہلکا سا مسکراتے ہوئے الینا کے پاس جاکے کھڑا ہوتے اسے دیکھا جو ابھی تک اس لڑکی کو گھور رہی تھی ۔۔


" میں نہیں جانتا ایسے دروازہ بند کردو یہاں کے لوگ بہت ڈسٹرب کرتے ہیں ۔۔۔!! آریان سرد لہجے میں کہتا ایک نظر اس پر ڈالتا دروازہ بند کر دیا جو کھلے منہ سے اپنی بڑی بڑی آنکھیں اور بڑی کرتی اسے صدمہ سے دیکھ رہی تھی کے دروازہ بند ہونے پر ہوش میں آتی غصے میں گھور نے لگی ۔۔۔


" کیا کہا انہوں نے ابھی ہمیں نہیں جانتے ۔۔ اور منہ پر دروازہ بند کر دیا ۔۔ ضرور کوئی گندا کام کر رہیں ہونگے تبھی تو ہمیں پہچاننے سے انکار کردیا اور اتنی رات کو ایک لڑکی کو اپنے پاس بلایا ہے شرم نام کی کوئی چیز نہیں اس بندے میں ۔۔۔!! اروبا وہیں بند دروازے کو دیکھتے ہوئے اپنی دل کی بھڑاس نکال رہی تھی پتا نہیں کیوں اسے برا لگا تھا آریان کا کہنا اسکا کسی لڑکی کے ساتھ ہونا غصے میں بڑبڑاتی ہوئی واپس آگئی ۔۔

★★★★

" تھکتے نہیں تنہا رہ کر ۔۔۔!! زید اسکے وجیہہ چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا وہ دونوں ہی ابھی تک جوان خوبصورت لگتے تھے ۔۔


" یہ تنہائی میں اپنی زندگی میں خود لایا ہوں ۔۔ پھر تھکنا کیسا تم پیچھا کیوں نہیں چھوڑ دیتے ہمارا وہ نہیں ہے اب جس کے لئے تم آتے تھے ۔۔۔!! ڈی اے نے سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔


" کس نے کہا وہ نہیں ہے ۔۔۔ وہ آج بھی ہے ہمارے درمیان میں ۔۔ اسکی نشانی ہے ہمارے بیچ ۔۔ پھر کیسے چھوڑ دوں پیچھا ۔۔۔!! زید سر جھکا کر دل سے مسکرایا تھا ۔۔


" تم نے میرے بیٹے کو غلط راستے پر لا کر اچھا نہیں کیا بہت جلد پچھتاؤ گے اپنے فیصلے پر ۔۔!! ڈی اے نے اپنا غصہ ضبط کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم اسے روکنا کیوں چاہتے ہو ۔۔۔ بھول گئے ہم بھی اسی دنیا کے ہیں اگر اسے دور رکھا تو اسکے ساتھ کیا ہو سکتا ہے یہ تم بھی اچھے سے جانتے ہو پھر کیوں کرتے ہو ایسا ۔۔۔!! زید غصے میں غرایا تھا ۔۔


" کیوں نہ روکوں اسے کیا دیا ہے اس دنیا نے ہمیں کیا ملا ہے یہاں سے یہاں کے لوگ دیتے نہیں لیتے ہے نفرت ہے مجھے تم سب سے میری زندگی میری سانسیں تو چھین لی اب میری جینے کی وجہ کو بھی چھیننا چاہتے ہو ۔۔۔ ڈی اے غصے میں دھاڑ آگے بڑھ کر زید کا کالر پکڑا ۔۔۔


" اس لئے میں بھی اسے کھونا نہیں چاہتا پہلے ہی بہت کچھ کھو چکا ہو مزید طاقت نہیں کچھ بھی ایسا مت کرنا جیسے تمہیں یا اسے نقصان پہنچے ۔۔۔۔!! زید اسکے ہاتھ جھٹک کر تیزی سے وہاں سے نکل گیا داريان غصے میں سب چیزیں ٹیبل سے اٹھا کر پھینک دی ۔۔

★★★★

" یا اللّه ہم کیا کریں کہاں جائے کیوں ہماری ملاقت اس کھڑوس سے ہوئی نہ ہوتی نہ ہی ہمارے چیزیں کہیں جاتی اب کیسے لے ہم نے تو انکا فون بھی واپس کردیا وہ کیوں نہیں دے رہیں ہے آآہ ۔۔۔۔!! اروبا خود سے بڑبڑا تے ہوئے افسوس کر رہی تھی باہر نکلتے ہی اسی نظر آریان پر گئی وہ اپنی گاڑی سے تھوڑا دور فون پر بات کر رہا تھا بلو جیسی بلیک شرٹ اس پر ہی بلیک لیڈر جیکیٹ پہنی ہوئی ماتھے پر بال سیٹ کئے ہوئے تھے وہ بہت وجیہہ دلکش لگ رہا تھا اروبا کا دل اسے دیکھتے ہی دھڑکا تھا ۔۔


" شش ابھی نہیں ورنہ انھیں پتا چل جائے گا ۔۔!! اروبا اپنے دل پر ہاتھ مار تے ہوئے خود کو ریلکس کیا کیوں کے اسکے دماغ میں اسی گاڑی کو دیکھ کر آئیڈیا آیا تھا اور اس نے فورن عمل کیا وہ دھیرے سے چلتی ہوئی اسکے گاڑی کے پاس آئی اسے یاد آیا اسکا موبائل فون اسکی گاڑی میں ہی گر گیا تھا ۔۔


" آہ یہ کھول کیوں نہیں رہا آہہہ ۔۔۔ وہ گاڑی کے دروازے پر زور ڈالتے ہوئے اسے کھولنے لگی تھی کے اسنے ریموٹ سے لاک کھول دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا اروبا کے زور ڈالنے پر وہ کھول گیا اور وہ دھڑام سے نیچے گر گئی آریان آپنا قہقہہ روکتا مسکراہٹ دباتا اسکے سامنے سنجیدگی سے کھڑا ہو گیا اروبا ان کالوں جوتوں پر نظر ڈالتے آنکھیں زور سے میچ گی مطلب اتنی محنت کے بعد بھی وہ پکڑی گئی اوپر سے ہاتھ کی کہنیوں پر بھی لگی چوٹ ۔۔


" بہت فضول ٹائم ہے تمہارے پاس تو اسے کہیں اور جاکے ویسٹ کرو میرے پیچھے آنے کی ضرورت نہیں نون سینس ۔۔۔!! آریان غصے میں کہتا آگے بڑھا ۔۔


" رکیں آپکی ہمت کیسے ہوئی ہمیں یہ کہنے کی ہم خوشی سے نہیں مجبوری میں آتے ہیں آپ جان کر ہمیں اپنے پاس بلاتے ہے ایک بار میں ہی دے کیوں نہیں دیتے ہماری چیزیں واپس ۔۔۔!! اروبا ہاتھ کے درد کو بھول کر اسکے سامنے جاکے کھڑی ہوگی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر غصے میں بولنے لگی آریان آئبرو اچکاتے اس چھوٹی سی لڑکی کو دیکھا ۔۔۔


" دوبارہ مجھے اپنے آس پاس دیکھی تو سانس لینے کے قابل نہیں چھوڑوں گا تم مجھے جانتی نہیں آریان حیدر خان دوسرا موقع نہیں دیتا یاد رکھنا ۔۔۔!! آریان غصے میں اسکی چیزیں دیتا اسے وارننگ دے کر گاڑی میں بیٹھ گیا ۔۔


" ایسے کیسے آمنا سامنا نہیں ہوگا ہمارا ۔۔۔ ایک ہی جگہ ساتھ رہتے ہیں تو ملاقات ہوتی رہے گی سی یو سون ۔۔!! بدلے میں اروبا دل جلانے والی مسکراہٹ پاس کرتی منہ چڑا کر آگے بھاگ گئی اسکے سامنے رکنے کا رسک نہیں لے سکتی تھی اتنا تو وہ سمجھ گئی تھی آریان اسکے انداز پر مٹھیاں بھنیچ گیا ۔۔۔


ریڈرز بھی بیزار ہو گے ہے رائیٹر بھی یہ والا سین لکھ لکھ کر تھک گئی ہے انھیں آگے بھی تو اسٹوری بڑھانی ہے نہ پتا نہیں کیا بنے گا اروبا آپکا ۔۔!! وہ اپنی عادت سے مجبور خود سے بڑبڑا نے لگی ۔۔

★★★★

" ویلکوم ٹو مافیا گینگ مسٹر احد مرزا ۔۔۔ ان سے ملو یہ ہے آریان حیدر خان کچھ دن پہلے ہی جوائن کیا ہے اس نے بھی ۔۔!! ان میں سے ایک نے آریان کو ایک شخص سے ملوایا بدلے میں وہ بھی گرم جوشی میں ملا آریان دونوں آنکھوں میں آنکھیں ملاۓ سنجیدگی سے ہاتھ ملا کر دیکھ رہے تھے کچھ تو تھا دونوں کی آنکھوں میں بہت گہرے راز ایک نئی جیت کی خوشی ایک جنگ کا علاج ایک نئی شروعات عشق کی نفرت کی دوستی کی ۔۔۔


" مل کر خوشی ہوئی بہت اچھی بنے گی ہماری ۔۔۔!! احد مرزا نے ہاتھ پر زور ڈالتے ہوئے کہا ۔۔


" نیور یو نو ۔۔۔!! آریان نے سنجیدگی سے کہا ۔۔


" ہاہاہا یس آئے نو یو ۔۔!! احد نے ایک الگ ہی انداز میں ہنس کر کہا باقی سب اپنی ہی باتوں نشے میں مصروف تھے وہ دونوں ایک دوسرے کے سامنے کھڑے تھے ۔۔


" چلو آؤ پاس میں ایک ریسٹورنٹ ہے وہاں بیٹھ کر تفصیل سے بات کرتے ہیں کم ان بوائز ۔۔۔!! حازق ان دونوں کے پاس آکر کہتا آگے بڑھا پیچھے وہ بھی ۔۔۔

★★

" ہیلو سر ایکچولی مجھے یہاں زویا نے بھیجا ہے انہوں نے کہاں آپ سے بات کرو ۔۔۔!! اروبا نے مینجر کے پاس آتے ہی کہا کچھ باتوں کے بعد اسے ویٹر والی جاب دیدی تھی وہ اپنے کپڑے چینج کرتی بلیک پینٹ شرٹ پہنے بالوں کی پونی کرتے ہوئے تیار ہو کر باہر آئی آگے سے کٹے ہوئے پل ماتھے پر بھكرے ہوئے تھے وہ اس لک میں بہت حسین دلکش لگ رہی تھی مسکراتے ہوئے گال پر پڑتا ڈمپل اسے اور بہت خوبصورت بناتا تھا ۔۔


" ہیلو میں ڈیزین نیو آئی ہو ۔۔!! ایک لڑکی نے اروبا کو دیکھتے ہوئے خوش دلی سے تعرف کروایا ۔۔۔


" ہیلو ہم اروبا ایکچولی ہم یہاں آج ہی آئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ نروس ہو ۔۔۔۔۔۔۔ بہت زیادہ فرسٹ کلاس فرسٹ ٹائم ۔۔۔!! اروبا تھوڑا نروس ہوتے ہوئے کہا پر اسکے ساتھ بات کرتے ہوئے بہت اچھا لگ رہا تھا اسے ۔۔


" ہاہاہا اٹس اوکے آئے گائیڈ یو ۔۔۔۔۔۔ تھنک یو سو مچ ۔۔۔۔فرینڈز ۔۔۔یس ۔۔۔!!! دونوں میں بہت اچھی باتیں ہونے کے بعد اچھی دوستی ہوگئی تھی وہ اسے بہت اچھے سے سمجھا رہی تھی یہاں کے ماحول کے بارے میں دونوں ہی انگلش میں باتیں کر رہیں تھے کیوں ڈیزین کو اردو نہیں آتی تھی اسے اروبا بہت کیوٹ لگی تھی اور اروبا کو اسکا فرینک ہونا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" تین ڈرنک ۔۔۔ نو ون کوفی ۔۔۔ سیریسلی تم شراب نہیں پیتے ۔۔۔۔!! احد کے ڈرنک آرڈر کرنے پر آریان نے جلدی سے اپنے لئے کچھ اور آرڈر دیا احد نے آئبرو اچکاتے طنزیہ کہا ۔۔


" اپنے جیسا سمجھ رکھا ہے سب کو ۔۔۔!! آریان ضبط سے بولا دونوں کی آنکھوں میں چیلنج تھا ایک نئے سفر کا ۔۔


" کم اون گائیز ایک دوسرے سے یہ طنزیہ باتوں میں لڑنا تو چھوڑو عورتوں کی طرح لگ رہے ہو دونوں مجھے اس وقت ۔۔۔!! حازق چڑ کر بولا کب سے دونوں کو لڑتا گھور تا دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" ہاہاہاہا کم ان یار ہم دوست نہیں رہیں اب کیوں سہی کہا نہ مسٹر آریان دشمنی کا بھی کوئی لیول ہوتا ہے ۔۔۔!! احد نے دل جلا نے والی مسکراہٹ سے کہا آریان کو بہت غصہ آرہا تھا اس پر لیکن اس وقت وہ صرف ضبط کر سکتا تھا اپنے غصے کو ۔۔


" اروبا یہ آرڈر لو اور وہ جو سائیڈ ٹیبل پر لوگ ہے نہ سات نمبر ٹیبل وہاں دے کر آؤ ۔۔۔۔۔۔ ہم اتنی جلدی مطلب ابھی تھوڑا سیکھنہ چاہئیے تھا نہ ہمیں ۔۔۔۔۔ کیوٹ گرل یہی سے تو سیکھو گی اب جاؤ ۔۔۔۔ اوکے ۔۔۔!! ڈزین اسے کام سیکھنے لے لئے تیار کیا اور وہ اتنی جلدی ایسا کام کرنے پر تھوڑا گھبرا گئی تھی ۔۔


" یہ رہا آپ کا آرڈر ڈرنک كوفی پیزا ۔۔۔!! اروبا یہ سب چیزے لیکے ان کے ٹیبل پر جاکے رکھتے ہوئے کہا آریان اپنے موبائل فون میں لگا ہوا تھا اسکا سر جھکا ہوا تھا اس وجہ سے وہ اسے دیکھ نہیں پایا حازق تو پیزا پر ٹوٹ پڑا جب کہ احد کی تو اسکے خوبصورت چہرے پر نظر ٹک گئی ایک دم سے اسکا دل زور سے دھڑکا تھا اسے دیکھ کر ۔۔


" لسن سوڈا کہاں ہے وہ تو لیکے آؤ ۔۔؟ حازق کے سوال پر وہ جاتے ہوئے رک گئی اور حیرت سے اسے دیکھا ۔۔


" سوڈا پکوڑوں والی وہ تو کھانے میں ڈالتے ہے آپ کو کیوں چاہئیے ۔۔۔۔!! اروبا کے بیوقوفہ نہ سوال پر جہاں آریان نے حیرت سے سر اٹھا کر سامنے دیکھا وہیں احد کا جاندار قہقہہ چھوٹا اور حازق نہ سمجھی سے اسے دیکھا جس نے پتا نہیں کون سی زبان میں اسے جواب دیا تھا ۔۔۔


" سوری وہ کیوں چاہئیے ۔۔۔۔۔ آر یو کریزی تمہیں نہیں پتا شراب میں ڈالتے ہیں ۔۔۔!! حازق نے اسے گھورتے ہوئے سمجھایا ۔۔۔


" واٹ یہ یہ شراب ہے توبہ توبہ استغفرالله یا اللّه یہ ہم نے جان بوجھ کر نہیں کیا یہ تو غلطی سے ہاتھ لگ گیا ہم نے تو آج تک دیکھا بھی نہیں شراب کو اس لئے ہمیں نہیں پتا چلا اللّه میاں پلیز ہمیں معاف کردے دوبارہ شراب والا آرڈر نہیں لے گے ہم ۔۔۔!! حازق کے شراب بتانے پر وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے صدمہ سے منہ کھولتے سامنے شراب کی بوتل کو دیکھا جیسے وہ ڈرنک سمجھ کر لائی تھی ہوش میں آتے وہ جھجھری لیتے توبہ کرنا شروع ہوگئی جو پاس میں ٹیبل پر لوگ تھے وہ سب ہنستے ہوئے اسے دیکھ رہیں تھے احد تو بہت دلچسپی سے دیکھا رہا تھا اور وہی آریان غصے میں لال ہوتے اسے کھاجانے والی نظروں سے گھور رہا تھا اور اروبا اس نظروں سے بےخبر اپنے آپ سے بڑبڑاتی اللّه سے معافی مانگنے میں تھی ۔۔۔


" آئے ویل کل یو گرل ۔۔۔۔ اسٹاپ حازق ۔۔۔ آہہہ ۔۔۔!! حازق کو لگا وہ اسکا مذاق بنا رہی ہے اپنی ہی زبان میں وہ غصے میں مارنے کی دھمکی دیتا اٹھتا وہ سامنے تھا اروبا کے بیچ میں ٹیبل تھی اور ٹیبل کے دونوں سائیڈ پر احد آریان تھے دونوں ہی تیزی سے اٹھ کر اسے بازو سے پکڑ کر روکا تھا حازق کے ریکشن پر اروبا ڈرتے ہوئے آنکھیں بند کرلی تھی پھر دھیرے سے جیسے ہی آنکھیں کھولی سامنے وجود کی سرخ آنکھوں کو دیکھتے ہی اسکی سانسے خشک ہونے لگی تھی ۔۔۔


" چھوڑو مجھے یہ مجھے گالیاں دے رہی ہے یو ۔۔۔ شث اپ ۔۔۔ وہ تمہیں گالیاں نہیں دے رہی ریلکس یار ۔۔۔!! احد جلدی سے اسے ٹھنڈہ کرنے لگا وہ اسے اپنی طرف سے کچھ باتیں بولتا خاموش کروا دیا اروبا حیرت سے اس آدمی کو دیکھا جیسے کسی بھی حال میں اسے مارنس تھا اسے جی بھر کر غصہ آیا اس پر پر ڈزین وہاں پوچھ کر جلدی سے معاملے کو سنبھالا تھا ۔۔


" اس کی طرف سے ہم سوری کرتے ہیں وہ یہ کچھ زیادہ جذباتی ہے آپکی زبان کو غلط سمجھ بیٹھا ۔۔۔!! احد نے جلدی سے معذرت کی ۔۔۔


"آ ۔۔ آپ کو آتی ہے اردو سمجھ ۔۔۔!! اروبا نے ڈر تے ہوئے پوچھا اسے لگا یہاں اسکی زبان کسی کو سمجھ نہیں آتی ہوگی تو وہ غصے میں ان کو گالیاں بھی دے سکتی ہے پر ابھی شکر وہ گالیاں دینے سے بچ گئی آریان کی نظریں خود پر محسوس کرتے ہوئے اپنا دھیان احد کی طرف کر رہی تھی دل زوروں سے دھک دھک کر رہا تھا ۔۔


"انھیں پکا اردو سمجھ نہیں آتی نہ ۔۔۔!! اروبا کے پوچھنے پر احد نفی میں سر ہلایا وہی آریان نے آنکھیں بند کی وہ جانتا تھا اب یہ کیا کرے گی آریان یہاں تماشہ نہیں کرنا چاہتا تھا اس لئے اس سے بات نہیں کی ۔۔


" کتا کمینہ انگریز یہ ہمیں ماریں گے اللّه کریں خود مر جائے کسی گٹر میں گر کر خود کشی ہو جائے آپکی آمین آپ بھی امین بول دے اردو آتی ہے نہ مسلمان ہو نہ ۔۔۔!! اروبا حازق کو خون خوار نظروں سے گھورتے ہوئے اپنے دل کی بھڑاس نکال کے آخر میں احد کو بولتے ہی آگے بڑھ گئی اسکے اس پیارے انداز پر احد کو خوب پیار آیا اس پر وہیں آریان نے اپنی مسکراہٹ دبائی ۔۔۔


" یہ یہ کیا بول رہی تھی مجھے دیکھ کر اور تم لوگ مسکرا کیوں رہے ہو میں اسے نہیں چھوڑوں گا ۔۔۔!! حازق اسکی چلتی تیز زبان کو اپنی طرف اسکی انگلی اسکی گھور تی نظریں دیکھتا غصے میں احد کی طرف گھوم کر پوچھا ۔۔۔


" ارے یار غصہ کیوں کر رہے ہو وہ تو تمہاری تعریف کر کے گئی ہے ۔۔۔۔!! احد مسکراہٹ دبا کر بولا تھا ۔۔


" اس طرح گھور کر انگلی اٹھا کر ۔۔!! حازق آئبرو اچکاتے ہوئے احد کو دیکھا ۔۔۔


" یہ اسکا انداز ہے تعریف کرنے کا یار میری بھی کر کے گئی ہے سچ میں اسے ہم لوگ بہت پسند آئے ہیں دوبارہ ملنے کی خواہش کی ہے اسنے ۔۔۔!! احد آنکھ وانک کر کے کہا آریان نے احد کے جھوٹ پر مٹھی بھینچ لی ۔۔۔


" مجھے تو بہت زہر لگی ۔۔۔ دوبارہ ملی نہ تو جان سے مار دونگا ۔۔۔ تعریف گالیاں دے کر گئی ہوگی دیکھنا ۔۔۔!! حازق کو اب بھی یقین نہیں آیا آریان غصہ میں انھیں دیکھتا وہٹا سے نکل گیا احد حازق تھوڑی دیر وہی بیٹھ کر باتیں کرتے رہیں اروبا اندر ہی تھی باہر نہیں نکلی تھی احد کی نظریں اسے ڈھونڈنے میں لگی ہوئی تھی ۔۔

★★★★

" آر یو کریزی یار یہ نارمل باتیں ہے ۔۔ یہاں پر تم اوور ریکٹ کر رہی ہو شکر کرو مینیجر تک بات پہنچنے سے پہلے سب سیٹ ہو گیا ۔۔ پہلے ہی دن تم نے لڑائی شروع کردی ۔۔۔!! ڈزین غصے میں چکر کاٹتے ہوئے پندرا منٹ سے اسے سمجھا رہی تھی ۔۔۔


" آپ کو نہیں پتا شراب ہمارے کلچر میں حرام ہے اور ہمیں نہیں پتا تھا وہ شراب ہے ہم کھبی ہاتھ نہیں لگاتے ہم دوسری چیزیں دیں گے لیکن شراب کو اب کبھی ہاتھ نہیں لگائے گے اللّه میاں ہمیں معاف کردے پلیز ۔۔!! عروبہ کو ابی تک گھبراہٹ ہو رہی تھی شراب کا سوچ کر ہی ۔۔


" اوکے ریلکس کچھ سوچتے ہیں ۔۔۔ ہاں سوچیں پلیز یہ کام نہیں ہورہا ۔۔۔!! ڈزین اسے ٹھنڈا کرنے لگی پھر کچھ سوچنے لگی ۔۔

★★★★

" ڈاکٹر حدید یہ آپ کیا کہہ رہیں ہے زویا اوپریٹ نہیں کر سکتی وہ بس یہاں کے پیشنٹس کا خیال اچھے سے رکھ رہی ہے ۔۔ پھر آپ کیوں چاہتے ہیں وہ آئے پھر سے وہ کسی کی جان خطرے میں ڈالے ۔۔۔!! فرہا کا بس نہیں چل رہا تھا وہ زویا کا کچھ کر دے جب سے وہ حدید سے ملی ہے اسے امپریس کرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے لیکن اب حدید کا زویا کو ڈیفائین کرنا اسے آگ لگا گیا ۔۔۔


" ڈاکٹر فرہا پلیز ڈونٹ کروس یور لمٹس یہ فیصلے کرنے کا حق میرا ہے سو پلیز دوبارہ میرے معاملے میں مت بولنا آپ ۔۔۔!! حدید غصے سنجیدگی سے کہتا آگے بڑھ گیا اسے فرہا کا زویا کے خلاف یوں بولنا اچھا نہیں لگا ۔۔۔


" السلام علیکم ڈاکٹر حدید سر ۔۔۔!! زویا حدید کو آتا دیکھ کر رک گئی اسکے پاس آتے سلام پیش کیا ۔۔


" وعلیکم السلام ۔۔ آپ آپریشن کی تیاری کریں ہم ساتھ میں کریں گے ۔۔۔!! حدید سیدھا پائنٹ پر آیا اسکی بات پر زویا کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئی ۔۔


" جج ۔۔ جی آ ۔آپ یہ کیا کہہ رہیں ہے میں یہ نہیں کر سکتی ۔۔ اور آپ جانتے ہیں میرے پاس لائیسنس نہیں ۔۔۔!! زویا نے نظریں چرا کر کہا اس میں ہمت نہیں تھی دوبارہ یہ کام کرنے کی ۔۔


" یو ٹرسٹ می ۔۔۔۔۔۔ آئے ڈونٹ نو مم ۔۔مطلب اسکے لئے تو آپ کو جاننا پڑیگا اور میں آپ کو نہیں جانتی پھر یقین کیسے کروں ۔۔۔!!حدید کے نرم رویہ پر دل نے کہا ہاں کردو پھر دماغ کی بات مان لی زویا نے ۔۔


" اگر آپ مجھے برا بھلا کہنا چھوڑ دے تو ہم انسانوں کی طرح بیٹھ کر نارمل بات کر سکتے ہیں ۔۔۔ پھر ایک دوسرے کو جان لے گے اچھے سے ۔۔ لیکن ابھی ٹائم نہیں آپ کو میرے ساتھ آنا ہوگا تیاری کر لے ۔۔۔!! حدید ہلکا سا مسکرا کر کہتا آگے بڑھ گیا زویا کو اپنی تیز ہوتی دھڑکن محسوس ہوئی ۔۔۔

★★★★

" چاروں طرف توجہ رکھیں سنا ہے کچھ ملک کے ایجنسی لوگ شامل ہوئے ہیں تم لوگوں کی گینگ میں ۔۔۔!! وہ کچھ کوڈ میں لکھے الفاظ کو سہی کرتے ہوئے پڑھا ۔۔


" اگر ایسا ہے تو وہ لوگ بچ نہیں پائیں گے لیکن اب ہمیں بہت سمجھ داری سے کام کرنا پڑیگا بس ایک بار انکے بوس تک پہنچ جاۓ پھر انکی گینگ کا قصہ ہی ختم ۔۔۔!! وہ دشت زدہ لہجے میں بولا پانجمچ لوگ تھے سب کی آنکھوں میں غصہ نفرت سے سرخ تھی ۔۔۔


" وہ لوگ ہمیں ہمیشہ کمزوریوں پر وار کرتے ہوئے معصوم لوگوں کی جان لیتے ہیں ۔۔۔ لیکن اب نہیں بہت برداشت کرلی انکی اب ہم وار کریں گے ۔۔۔!! دوسرا ٹیبل پر پڑے نقشے پر دیکھتا ہوا بولا ۔۔


" نہیں پہلے انھیں کرنے دو وار ۔۔۔ ورنہ انھیں شک ہو جائیگا ۔۔۔ ابھی گینگ جوائن کی ہے پہلے انکے سارے راز جاننے ہونگے اوکے ۔۔۔۔ یس سر ۔۔۔!! کیپٹن کے بولنے پر سب ہم آواز ہو سلوٹ کیا اسکی آنکھوں میں ایک جنون تھا ایک جذبہ تھا اپنے ملک کے لئے حفاظت کا ذریع تھا وہ سیاہ فام نوجوانوں سب کے چہرے ماسک سے چھپے ہوئے تھے ان میں وہ کالی گہری آنکھیں دشہت زدہ اپنے مشن کے لئے کتنی بے چین تھی یہ وہ سب سمجھ سکتے تھے ۔۔۔

★★★★

" کہا سے آرہے ہو ۔۔۔؟ داريان اسکا منتظر صوفہ پر بیٹھا تھا اسے اندر آتا دیکھ کر سنجیدگی سے بولا ۔۔


" آپ کو بتانا ضروری نہیں سمجھتا ۔۔۔!! آریان اسے دیکھتا آگے بڑھا تھا کے داريان کے سامنے آنے پر رک گیا ۔۔


" آریان پیار محبت سے جواب نہیں دے سکتے ۔۔؟ داريان اسکے بازوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے تھکے ہارے ہوئے کہا ۔۔


" پیار ۔۔ محبت ۔۔ سیریسلی ڈیڈ آپ کو مطلب پتا ہے انکا ۔۔۔!! آریان ایک ایک لفظ الگ الگ بولنا دکھ سے مسکرایا تھا داريان نے اذیت سے آنکھیں میچلی ۔۔


" آپ ۔۔ کیوں آتے ہیں بار بار ۔۔ کیوں مجھے اذیت دیتے ہیں کیوں مجھے اس پرچھائی کی یاد دلا تے ہے جس سے میں محروم رہا ہوں ۔۔؟ آریان غصہ غم میں چلایا تھا ۔۔


" تمیز سے باپ ہوں تمہارا ۔۔ تم جو مجھے اذیت دیتے ہو اسکا کیا ۔۔ تم میں جس کی پرچھائی دیکھ کر تڑپتا ہوں اسکا کیا ۔۔ تمہارے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہوں اسکا کیا آریان ایک بار تم سے پیار سے باتیں کرنا چاہتا ہوں تمہیں گلے لگانا چاہتا ہوں یار کیوں دے رہیں ہو اپنے باپ کو اتنی بڑی سزا پلیز رک جاؤ آریان میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا میرے ساتھ مت کرو ایسا ۔۔!! داريان خود کو رونے سے روکا پر اسکا ضبط ٹوٹ گیا وہ اسکے گلے لگا کر روتے ہوئے کہ رہا تھا آریان نے ضبط سے آنکھیں بند کرلی تھی ہاتھوں کی مٹھی بھینچ لی پر ہمت نہیں دے پایا باپ کو ۔۔ وہ جتنا اس سے دور بھاگتا نفرت کرتا لیکن وہ اپنے دل میں اسکے لئے محبت کو نہیں مار پایا اسے آج بھی یقین نہیں آتا تھا اسکے باپ نے کیا کیا تھا کیسے اسکی ماں سے وہ دور ہوا تھا وہ بھی ضبط کی انتہا پر تھا لیکن آج داريان جہاں کھڑا تھا ٹوتا بکھرا اسے اپنے بیٹے کی ضرورت تھی ۔۔


" ڈ۔ ڈیڈ ۔۔۔۔ پلیز مجھے اپنے بیٹے سے دور مت کرو پلیز ۔۔۔!! آریان گہرا سانس لیتا اسے دور ہونا چاہا پر داريان کی گرفت مضبوط تھی وہ اسے الگ ہونا چاہتا تھا آریان کو وہ آج بہت تھکہ ٹوٹا ہوا لگا وہ خاموش سے آنسؤں بہاتا اسکے گرد حصار بانڈ دیا اپنے باپ کی آغوش میں سکون تھا اسے ہمیشہ جب بھی داريان اسے زبردستی گلے لگاۓ یو ہی کچھ دیر کرتا تھا اسے سکون ملتا تھا ہمیشہ سے پر ظاہر وہ صرف اپنی نفرت کرتا تھا پیار نہیں ۔۔۔

★★★★

" افف بہت تھک گئے ہے ہم ۔۔ اتنا کام آج تک گھر میں نہیں کیا اپنے اڈوینچر کے چکر میں خود ہی پیس گئے آہ ۔۔۔!! عروبہ لفٹ میں آتے ہی روتی صورت بنا کر بڑبڑائی خود سے ۔۔۔


" اللّه میاں آج اس مسٹر کھڑوس کا سامنا نہ ہو پلیز پہلے ہی تھکے ہوئے ہیں مزید طاقت نہیں انکے لیکچر سننے کی ۔۔ جب سے یہاں آئے ہے کچھ اچھا نہیں ہو رہا ہمارے ساتھ ۔۔ ایک تو انکی آنکھیں ہی اسی ہے دیکھتے دیکھتے ہی مار دے ۔۔۔ پتا نہیں کیا آنکھوں میں ڈالتے ہیں اتنی دہشت ۔۔!! عروبہ اپنے ہی رو میں بولتے ہوئے آرہی تھی وہی ایک کی آنکھوں میں حیرت تو دوسرے کی دہشت غصہ میں لال تھی اور وہ تھکے ہوئے منہ لٹکاۓ آنکھیں بند کرتے ہی گہرا سانس لیتی جیسے ہی سر اوپر کیا ڈر سے اسکی چیک نکل گی اسنے جلدی سے اپنے منہ پر ہاتھ رکھا ایک دم سے اسکا دل تیز دھڑکا وہ اپنی جگا ساکت ہوگئی تھی مقابل کو دیکھ کر آریان غصےمیں اسے گھور رہا تھا پر انکی نظریں داريان پر تھی آریان حیرانگی سے ایک نظر اسے دیکھتا پھر باپ کو دیکھا جو خود اپنی جگا ساکت کھڑا آنکھوں میں حیرت لئے اسے دیکھ رہا تھا عروبہ کا دل خوف سے دھڑکنے لگا ماضی کے کچھ منظر دونوں کی آنکھوں کے آگے لہرائے تھے ۔۔


" تم اندر جاؤ ۔۔۔!! آریان کی آواز پر دونوں ہوش میں آئے عروبہ اسے خوف سے دیکھتی تیزی سے بھاگتی اندر چلی گئی ۔۔۔


" یہ سب کیا تھا ۔۔ آپ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر چونک کیوں گے کیا آپ جانتے ہیں اسے ۔۔۔!! آریان باپ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔


" میرا ماضی میرے سامنے آرہا ہے ۔۔ میں بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں خود کو ۔۔ تم سے ایک ریکوئسٹ ہے داريان حیدر خان کبھی مت بننا پلیز ۔۔ اس لڑکی کا بہت خیال رکھنا ۔۔۔!! داريان گہرا سانس لیتا خود پر ضبط کرتے ہوئے کہا وہ جتنا اپنے ماضی سے بھاگتا وہ گھوم پھر کر اسکے سامنے آرہا تھا ۔۔


" آپ بھول گئے میں اپکا ہی خون ہو تو آپ کے جیسا ہی بنو گا ۔۔!! آریان طنزیہ کہا ۔۔


" آپ نے بتایا نہیں وہ کون ہے میں اسکا خیال کیوں رکھوں میرا کون سا رشتہ ہے اسکے ساتھ ۔۔۔!! آریان سپاٹ نظروں سے باپ کو دیکھا ۔۔


" وہ جو بھی ہے تمہارا اسکے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے ۔۔ تم یہ سمجھو وہ تمہاری امانت ہے ۔۔ اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔!! داريان سنجیدگی سے کہتا لمبے لمبے ڈگ بھرتا آگے بڑھ گیا ۔۔


" ڈیڈڈڈ ۔۔ ڈیم اٹ پوری بات بتا کر جاتے ۔۔ کیا رشتہ ہے اس بیوقوف لڑکی کے ساتھ شٹ ۔۔۔!! آریان غصے میں پنچ زور سے دروازے پر مارا داريان کی ادھوری بات نے اسے پریشانی کے ساتھ غصہ دلا دیا تھا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔۔ ہم کیا کریں کہا جائیں ۔۔ وہ انکل کیا وہ پھر سے نہیں نہیں کچھ غلط مت سوچو ارو کچھ نہیں ہوگا اب ہم بڑے ہیں بریو ہیں ۔۔!! عروبہ پریشانی میں روم میں چکر لگانے لگی خود سے باتیں کرتی ہمت دے رہی تھی ۔۔۔


" تم سوئی نہیں ابی تک ۔۔!! وہ تھکی ہوئی تھی بہت اسکے چہرے سے عروبہ کو لگ رہا تھا ۔۔


" آپ ٹھیک ہے ۔۔ بہت تھکی ہوئی لگ رہی ہے ۔۔۔!! اسے زویا ٹھیک نہیں لگی تھی ۔۔


" ہاں پتا ۔۔ نہیں بس چکر ۔۔۔۔ زووو آپ ٹھیک ہیں نا زویا پلیز آنکھیں کھولے ۔۔ یا اللّه اب ہم کیا کریں ۔۔ حدید بھائی ہاں انھیں بلاتے ہیں ۔۔۔!! زویا بات کرتے ہوئے چکرا کر گر گئی عروبہ تیزی سے اسکے پاس بھاگی وہ اکیلی جان کہاں اسے سنبھال سکتی تھی وہ جلدی سے باہر بھاگی عروبہ گھبراتی ہوئی بیل بجاتی جا رہی تھی ۔۔


" واٹ دا ہیل ۔۔ تم میں صبر نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔۔۔ مسئلہ کیا ہے تمہارے ساتھ جب دیکھو یہیں ٹپک پڑھمتی ہو ۔۔ گھر میں سکون نہیں ملتا تمہیں ۔۔۔۔۔ اسٹاپ ۔۔!! آریان دروازے کی بیل سے بیزار ہوتا اسے سامنے دیکھتا اسکا غصہ تازہ ہو گیا غصے میں برس پڑا اس پر عروبہ کو ایک پل حیرت ہوئی اسکے ریئکشن پر پھر اسے بھی غصہ آگیا وہ جو کہنے آئی تھی وہ سننے کے بجاۓ اس پر ہی برس رہا تھا ۔۔


" بسسس بہت ہوا ۔۔۔ مسئلہ کیا ہے آپ کے ساتھ ۔۔ ہم کچھ کرتے نہیں پھر بھی برے بن جاتے ہیں ۔۔ اور آپ ۔ کوئی حق نہیں نہیں ہے آپکا ہم پر غصہ کرنے کا ہمیں اتنا ڈانٹنے کا ۔۔ ہمیں بھی کوئی شوق نہیں یہاں آنے کا ۔۔ ہم یہاں صرف حدید بھائی سے ملنے آئے تھے ۔۔۔!! عروبہ کی آج برداشت ختم ہوگئی تھی وہ اس سے بھی تیز چلا کر بولی آنکھوں میں ڈھیروں پانی جمع ہو گیا تھا جو اب برسنے کو تیار تھا وہ وائیٹ پجامہ پنک سویٹر شرٹ میں بالوں کا ڈھیلا جوڑا بنا ہوا جس میں سے کچھ بال نکلے ہوئے تھے آگے سے ہمیشہ اسکے خوبصورتی والے بال گلابی سی وہ بے حد حسین دلکش لگ رہی تھی اس بات سے آریان کے دل نے بھی اعتراف کیا تھا ۔۔ حدید دونوں کی آواز پر باہر آیا عروبہ ایک نظر غصے بھری اس پر ڈالتی حدید کے پاس گئی ۔۔


" حدید بھائی پلیز جلدی چلیں زویا کو پتا نہیں کیا ہو گیا ہے وہ بیہوش ہوگئی ہے پلیز انھیں دیکھ لے وہ ۔۔۔ واٹ زو ۔۔۔!! حدید اسکی آدھی بات سنتا تیزی سے اسکے فلیٹ کی اور بھاگا عروبہ اسکے پیچھے تیزی سے گئی تھی کے اچانک سے دروازہ بند ہو گیا وہ بیچ میں ہے حیرت سے بند دروازے کو دیکھتے ہوئے ایک نظر اپنے قریب آریان پر ڈالتی اسکا ہاتھ دروازے سے ہٹانے لگی پر اسنے اپنی گرفت مضبوط بنالی وہ خاموشی سے اسکا غصہ دیکھ رہا تھا ساتھ میں اسکے آنسؤں بہنا بھی شروع ہو گئے تھے ۔۔


" کیا مسئلہ ہے آپکے ساتھ ۔۔ ہمیں جانے کیوں نہیں دے رہیں ۔۔!! وہ اسکی اور ہوتی دروازے سے جپک گئی کیوں کے وہ اسکے بے حد قریب کھڑا تھا ۔۔ غصے میں اسے گھور تے ہوئے کہا بڑی بڑی آنکھوں سے آنسوں جاری تھے جس میں وہ بہت کیوٹ لگ رہی تھی آریان کو اپنا دل ہارتا ہوا محسوس ہوا اسکی معصومیت دلکش کے آگے وہ بے خودی میں ہاتھ اٹھاتا اسے قریب کیا عروبہ نے ڈر سے آنکھیں میچ لی آریان دلچسپی سے اسے دیکھتا ہاتھ بڑھا کر نرمی سے اسکے آنسوں صاف کئے عروبہ اسکے لمس کو محسوس کرتے ہی کانپ گئی ۔۔۔۔۔


" شش رونا بند کرو ۔۔۔۔۔ روتے ہوئے بہت خوبصورت لگتی ہو ۔۔!! آریان ذرا کو جھک کر سرگوشی میں کہتا اسے حیرت انگیز کیا اسنے پھٹ سے آنکھیں کھول دی پر اسے قریب جھکا دیکھ کر گھنی پلکیں جھک گئی آریان کو یہ ادا بہت حسین لگی اسکی عروبہ کا چہرہ گلابی پڑھ گیا تھا اپنی تیزی دھڑکنیں کانوں میں محسوس ہونے لگی تھی ۔۔۔


" ہہ ۔۔ہمیں جانے دے ۔۔پپ ۔۔ پلیز ۔۔۔!!


" پہلے میرے سوال کا سچ جواب دوگی پھر ۔۔۔؟ وہ گھمبیر آواز میں کہا عروبہ حیرت سے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا لیکن پھر جھکا لی وہ اسکی آنکھوں میں دیکھ نہیں پا رہی تھی شرم حیا سے چہرہ انار ہو چکا تھا ایک خوبصورت احساس تھا دونوں کے بیچ پر دونوں انجان بنے ہوئے تھے ۔۔۔


" آج جس آدمی کو دیکھ کر تم ڈر کیوں گی تھی ۔۔۔۔ کیا تم جانتی ہو پہلے سے انھیں ۔۔۔!! آریان سنجیدگی سے اسکے سفید پڑتے چہرے کو دیکھا ۔۔


" ہہ ۔۔ہمیں ۔۔ نن ۔۔نہیں ۔۔پپ ۔۔ پتا وہ کون ہے ہم بس گھبرا گئے تھے ۔۔۔ ہمیں جانے دے پلیز زویا کی طبیت خراب ہے ۔۔!! عروبہ نے نظریں چرا تے ہوئے کہا وہ ہمت نہیں کر پا رہی تھی اسے کچھ بھی بتانے کی ایک ڈر تھا جو سالوں سے وہ اپنے دل میں چھپاتی آئی ہے ۔۔


" اتنی جھوٹی کیوں ہو ۔۔۔ کیا ملتا ہے جھوٹ بولنے سے ۔۔ جانتی ہو کتنا گناہ ہے جھوٹ بولنا ۔۔!! آریان نے الگ طریقے سے اسے سمجھانا چاہا پر وہ نم آنکھوں سے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے نفی کی اور گہرا سانس لیتے اسے پیچھے کرنا چاہا پر وہ ایک انچ بھی نہ ہلا وہ روتے ہوئے اسکے سینے پر زور دیتے ہوئے پیچھے کرکے ہلکان ہونے لگی سیدھی ہوتی گہرے گہرے سانس لیۓ آریان دلچسپی سے اسکی حرکتیں دیکھتا محفوظ ہو رہا تھا ۔۔


" بس اتنی سی طاقت تھی ۔۔ تم تو بہت کمزور ہو ۔۔ مجھے ایسی کمزور لڑکیوں سے نفرت ہے جنہیں اپنی حفاظت کرنی نہیں آتی ۔۔۔ پتا ہے الینا مجھے بہت پسند ہے شی از سو سٹرونگ شی از بیسٹ ۔!! آریان افسوس کرتے ہوئے پیچھے ہوا اسکے الفاظ اسکا دل توڑ گئے وہ آنسؤں صاف کرتی تیزی سے باہر نکلی آریان اسے غصے میں دیکھتا زیر لب مسکرایا تھا ۔۔

★★★★

" آپ نے صبح سے کچھ کھایا کیوں نہیں ۔۔ اگر ایسی حالت آپکی باہر کہیں ہو جاتی تو آپ جانتی ہے کیا ہوتا ۔۔۔!! حدید اسکے جھکے سر کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہا ۔۔وہ جیسے ہی اندر آیا اسے زمین پر بیہوش پا کر جلدی سے اسے اٹھایا اسکی ٹریٹمنٹ کی جیسے اب وہ پہلے سے تھوڑی بہتر تھی کچھ نہ کھانے سے چکر آگئے تھے اسے ۔۔


" آپ نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا ۔۔ مجھے واپس وہاں کھڑا کردیا جہاں وہ ۔۔۔!! زویا کہتے کہتے رک گئی وہ خود کو رونے سے رک نہیں پائی حدید سنجیدگی سے اسے روتا ہوا دیکھا اسے زویا پر افسوس کے ساتھ ایک احساس پن ہوا وہ کتنی اکیلی ہے آج حدید نے شدت سے محسوس کیا تھا ۔۔


" تو کیا آپ ساری زندگی اسی پچھتاوے میں گزارنا چاہتی ہے ۔۔۔۔!! حدید نے سمجھانا چاہا ۔۔


" میں نکلنا چاہتی ہوں اس گلٹ سے ۔۔ لیکن میں نہیں نکل پاتی مجھے اسکی چیخیں سنائی دیتی ہے وہ مجھے سونے نہیں دیتی وہ مجھے سکون نہیں لینے دیتی وہ میرا پیچھا نہیں چھوڑتی میں مر جاؤں گی پلیز میری مدد کریں ۔۔۔!! زویا سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے چیخ رہی تھی ۔۔


" زویا خود کو سنبھالوں اس طرح سب ٹھیک نہیں ہوگا میں مدد کرونگا تمہاری تم بہت سٹرونگ ہو یہ مت بھولنا پلیز ۔۔!! حدید بیڈ پر اسکے تھوڑے فاصلے پر بیٹھتا اسکے ہاتھ تھام کر سمجھایا زویا نم آنکھوں سے اسے دیکھا ۔۔۔


" آ ۔آپ مدد کریں گے مم ۔۔مجھے پھر سے ڈاکٹر زویا بننا ہے میں میں اس بار کوئی غلطی نہیں کرونگی کبھی بھی نہیں کسی کو مر نے نہیں دونگی اپنی پوری کوشش کرونگی ۔۔۔!! زویا امید بھری نظروں سے حدید کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا اسنے اثبات میں سر ہلایا اسکے ہاتھوں پر زور دیا ۔۔

★★★★

" کیا سوچا پھر ۔۔۔۔۔۔۔ کس بارے میں ۔۔۔۔۔ تم جانتے ہو۔۔۔۔!! دو سیاہ شخص چہرے کو ماسک سے چھپا کر ایک دوسرے سے باتیں کر رہیں تھے ایک ہی بینچ پر آگے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے اس وقت وہ بھیڑ میں لوگوں کے بیچ تھوڑے فاصلے پر تھے پارک میں لوگ کا رش کافی تھا ۔۔


" سوچا کیا ہے اب بدلہ لینے کا ٹائم آگیا ہے ۔۔۔!! وہ شخص سپاٹ چہرے سے گویا ہوا ۔۔


" تمہیں کیا لگتا ہے جو شخص سالوں سے غائب ہوگئے ہیں وہ دوبارہ منظر عام پر آئے گے جیسے کے پیچھے میں آج تک ہوں وہ مجھے نہیں ملا تو تمہیں کہاں سے ملے گا ۔۔۔!! اس شخص کے لہجے میں ہار تھی تھکاوٹ تھی ۔۔


" گنہگار کتنا بھی چھپ لے ایک دن اسکے حساب کا آتا ہے اور وہ چاہا کر بھی اس دن سے بچ نہیں پاتا ۔۔۔ اور اب رشید جہاں بھی چھپا ہوگا اس بار وہ نہیں بچے گا انعل حیات کی موت کا راز تو میں جان کر ہی رہوں گا ۔۔ مجھے روکنے کی کو کوشش مت کرئیگا ۔۔۔!! وہ سختی سے کہتا وہاں سے اٹھ گیا پیچھے وہ شخص گہرا سانس لیتا اپنی سوچ میں گم ہو گیا ۔۔

★★★★

" انعل حیات بہت خوش ہو نہ تم یہاں دوسروں کی زندگی ویران کر کے ۔۔۔!! سیاہ فام نوجوان آدمی اسکے سامنے کھڑا اسکی بند آنکھوں کو دیکھ کر گویا ہوا ۔۔


" لیکن پریشان مت ہونا اب سے تمہارا خیال میں رکھوں گا تم صرف میری ہو تمہیں مجھ سے کوئی جدا نہیں کر سکتا اور اگر کوئی بیچ میں آیا تو وہ اپنی جان سے جائے گا ۔۔!! وہ چیئر پر بیٹھا اسکا پٹی سے جکڑا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتا مسکراتے ہوئے گویا ہوا وہ معصوم وجود دنیا جہاں سے بےخبر زندگی اور موت سے لڑ رہی تھی ۔۔


" تم ۔۔ یہاں کیا کر رہیں ہو تمہاری ہمت کیسے ہوئی اندر آنے کی ۔۔۔!! ایک وجود اندر روم میں آتے ہی سامنے شخص کو دیکھا اسکا خون کھول گیا تھا اسے یہاں اسکے قریب دیکھ کر تیزی سے اسکی طرف گیا ۔۔

★★★★★

" تھینک یو ہمیں آج بہت اچھا فیل ہو رہا ہے جب سے آئے ہیں قسمت نے گھوما کر رکھ دیا ہے ۔۔!! عروبہ آج ڈزین کے ساتھ باہر آئی تھی وہ کھلی ہوا میں بہت اچھا فیل کر رہی تھی وہ بہت خوبصورت پہاڑوں کی جگی پر تھے اونچیں اونچیں برفیلی پہاڑ ہلکی ہلکی سنوفال ہو رہی تھی وہ بلیک جینس وائٹ شرٹ لونگ سکین کلر کوٹ لونگ بلیک شوز گلے میں ریڈ مفلر کھلے سلكی بال آگے سے ہمیشہ سے بےبی کٹ بال اسے بہت حسین دلکش بنا رہیں تھے ٹھنڈ کی وجہ سے اسکا چہرہ گال مزید سرخ ہو رہیں تھے ڈزین کا بھی ویسا ہی لوک تھا ۔۔۔


" یو لوو اٹ ۔۔۔۔۔ یس چلے جلدی سے ہماری پکچر لے پھر ہمیں سیلفی بھی لینی ہے بہت سی ماما بابا بھائی کو بھیجے گے ۔۔۔۔!! عروبہ بولتے ہوئے کیوٹ سا منہ پوز بنانے لگی اسکی مسکراہٹ ہنسی گال پر پڑھتا ڈمپل اسے بہت خوبصورت بنا رہا تھا تھوڑا دور کھڑا وہ وجود اسکی ہر ادا اپنے فون میں کیپچر کر رہا تھا چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ لیے بہت دلچسپی سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" اچھا دو ہمیں ہم آگے جاکے کچھ اچھی سی سیلفی لیتے ہیں ۔۔!! عروبہ تھوڑا آگے جاکے ایک جگا کھڑی ہو گئی نیچے بہت گہری کھائی تھی پر وہ اپنی پکچر لے لئے تھوڑا قریب ہوتے ہوئے اس کھائی کی پک لی پھر کچھ اپنی سلیفیاں لینے لگی تھی ۔۔


" ہے سنوں تم کچھ کھاؤ گی ۔۔۔۔ ہاں پلیز کچھ بہت بھوک لگی ہے ۔۔۔ اوکے تم یہی رہنا اور ہاں آگے مت جانا خطرہ ہے ۔۔۔!! ڈزین اس سے پوچھتی پھر ھدایت دیتی کچھ لینے کے لئے چلی گی اسکے جاتے ہی وہ شخص اسکے قریب گیا ۔۔ عروبہ ویڈیو لینے کے لئے جیسے ہی گول گھومی برف پر پیر پھسلنے سے وہ حلق کے بل چیخی ۔۔۔


" ااآہہہ ۔۔۔ پپ۔۔ پلیز ہمیں بب۔۔بچا لے ہم مرنا نہیں چاہتے ۔۔۔!! احد تیزی سے آگے بھاگتا اسکا ہاتھ تھام چکا تھا عروبہ کا دل خوف سے تیز دھڑک رہا تھا وہ نیچے لٹکی ہوئی اسکے ہاتھ کے سہارے تھی جیسے وہ نیچے کھائی دیکھتی وہ زور سے چلائی تھی ۔۔


" حرکتیں تو مر نے والی ہی کر رہی تھی تم ۔۔۔ وو۔۔ وہ تو صرف پک لے رہی تھے نہ ہمیں کیا پتا تھا پیچھے کھائی ہے ۔۔۔۔ آر یو کریزی لائک سیریسلی تم جانتی تھی تم کہاں کھڑی ہو اور منہ پر جھوٹ بول رہی ہو ۔۔۔!! احد تو اسکے معصوم اندازے پر اش اش کر اٹھا ۔۔


" اب پلیز بچاۓ ہاتھ درد کر رہا ہے ہمارا اف یا اللّه آج بچا لے ہم اپنا صدقہ دیدے گے ہم بہت خوبصورت ہے نہ اس لئے ہمیں نظر لگ جاتی ہے ہاں شاید اپنے ہمیں نظر لگائی ہوگی تبھی تو گرے ہے ورنہ ابھی تو ٹھیک تھے ۔۔۔!! وہ پھر سے اپنے غلط اندازے لگانے لگی ہاتھ بھی درد کر رہا تھا لیکن محترمہ کو اپنی سوچ ظاہر کرنی تھی یہ تو احد کی برداشت تھی آریان تو پکا پھینک دیتا اسے ۔۔۔۔


" تمہیں تو ۔۔ اچھا میری وجہ سے یہ ہوا ہے نہ تو میں کیوں بچاؤں تمہیں مرو یہی ۔۔۔ ااآہہہ نہیں نہیں ہمیں مت چھوڑ نہ پلیز اللّه کا واسطہ قسم ہے آپکو بچا لے ۔۔۔ وہ غصے میں اپنا دباؤ کم کیا ہی تھا کے وہ اتنی زور سے چیخی اسے لگا انکے کان کے پردے پھٹ گئے ۔۔۔


" چھوڑ دو اس کا ہاتھ ۔۔۔۔۔ كياااا ۔۔۔۔ واٹ ۔۔۔!! اس آواز پر دونوں شاک میں چلائے ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہاتھ چھوڑو اسکا وہ میری دوست ہے ۔۔۔ جب بچا نہیں رہے تو لٹکا کر کیوں رکھا ہے ۔۔!! ڈزیننے غصے میں گھور تے ہوئے احد کو کہا وہ دونوں اسکی بات پر اسے گھور تے رہ گے ۔۔


" نہیں نہیں آپ ہمارا ہاتھ مت چھوڑنا ہم مر گئے تو ۔۔ اور تم اگر زندہ بچیں گے تو دوست رہیں گے نہ ہم ۔۔ یا اللّه کہا پھنس گئے ہے ہم ۔۔!! عروبہ کو اپنی قسمت پر جی بھر کر رونا آیا ۔۔


" جب تم میری دوست کو بچا نہیں رے تو اچھا ہے چھوڑ دو ہاتھ میں خود بچا لونگی اسے اسٹوپڈ ۔۔!! ڈزین کو بہت غصہ آیا ڈھیٹ پن پر وہ اسے اوپر کھینچ نہیں رہا تھا اور ایسے ہی باتیں کر رہا تھا وہ جھک کر اسے ہاتھ دیا اسے پہلے ہی احد پورا زور لگا کر اسے اوپر کھینچا عروبہ اسکا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ تے ہوئے اپنا زور لگاتی اوپر پہنچ کر گہرے سانس بھرے ۔۔۔


" شکر اللّه میاں آپکا ہم بچ گئے ۔۔ اور آپ کون سی دشمنی نکال رہے تھے ہم پر ہے کون آپ ۔۔!! عروبہ خود کو ریلیکس کرتے اٹھ کھڑی ہوئی اسکے سامنے اسکے سینے پر دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے اسے اپنے پورا زور لگا کر اسے دھکہ دیا جس سے وہ تھوڑا پیچھے ہوا کیوں کے وہ ایک بہت ہی مضبوط مرد تھا ۔۔


" اس میں کون سی بڑی بات ہے جان لیتے ہیں ایک دوسرے کو ہیلو میں احد مرزا اور آپ کا نام ۔۔ یہی جاننے آیا تھا آپکے پاس لیکن ۔۔!! احد دلچسپی سے اسے دیکھتا مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" لگتا ہے زندگی میں پہلی بار ایسے پہاڑ دیکھے تھے اس لئے اتنی پاگل ہوگئی تھی آپ ۔۔!! احد طنزیہ مسکرایا تھا ڈزین تو بس اسے گھور تی رہی اور عروبہ کو بہت غصہ آیا اسکی بات پر ۔۔


" اوہ ہیلو مسٹر آپکو معلوم ہے میرا ملک دیکھا ہے کبھی اس سے بھی بہت خوبصورت ہے یہاں کے پہاڑ کچھ بھی نہیں وہاں کے خوبصورت پہاڑ کے آگے سمجھے ۔۔!! عروبا نے دانت پیستے ہوئے کہا تھا ۔۔


" میں نے تو سنا ہے پاکستان اتنا خاص نہیں بلکے وہاں تو بہت گرمی وغیرہ ہے ۔۔!! احد برا منہ بناتے ہوئے کہا عروبا کا دل کیا اسکا منہ نوچ لے ۔۔


" مسٹر ہم نے کہا نہ ہمارا ملک بہت خوبصورت ہے آپ نے دیکھا ہی کیا ہے اسکے جیسا ملک کہیں بھی نہیں سمجھے دوبارہ ہمارے ملک کے بارے میں کچھ کہا نہ ہم ہم اپکا منہ توڑ دینگے ۔۔۔!!


" غصے میں بھی اتنی حسین ۔۔۔ پھر ملک بھی واقعی بہت خوبصورت ہوگا ۔۔۔ جہاں اتنی دلکش پری رہتی ہے ۔۔۔!! احد اسکی خوبصورت چہرے کو گہری دلچسپی سے دیکھتا ہوا کہا ۔۔


" ہاہاہا ارے یار اتنا غصہ ہاہاہا ۔۔۔!! عروبا غصے سے سرخ پڑھتی نیچے جھک کر برف کا گولہ بناتی اسے مارنا شروع ہوگئی ۔۔ احد کو اسکی معصومیت غصے پر جی بھر کر پیار آیا ہنستے ہوئے اسکے نشانے سے بچنے لگا اب تو ڈزین نے بھی اسکا ساتھ دیا جس پر وہ کھلکھلا اٹھی اسکی ہنسی گال پر پڑھتا ڈمپل احد کا دل دھڑکا گیا وہ ایک نظر مسکراتی اس پر ڈالتا وہاں سے بھاگ گیا پیچھے وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنے لگی ۔۔۔

★★★★

" وہ لڑکی کون تھی ۔۔۔!! سامنے کھڑی چھوٹے بالوں والی لڑکی نے سوال کیا جس پر اسنے آئبرو اچکاتے اسے دیکھا جیسے اسے تو پتا نہیں ۔۔


" وہ جو بھی تھی اسکے اور میرے بیچ کبھی مت آنا اور ہاں جتنا ہو سکے اس سے دور رہو ورنہ یو نوں ڈیٹ ۔۔۔!! اسنے وارننگ انداز میں کہا ۔۔


" ایسے خطرناک کام میں تمہیں دل نہیں لگانا چائیے ورنہ انجام کے زمیدار خود ہوگے ۔۔ اور ایک بات سر پوچھ رہیں ہے اتنی دیر کیوں لگ رہی ہے جتنا جلدی ہو سکتا ہے اپنا مشن کمپیلیٹ کریں اور اپنے وطن لوٹے ۔۔۔!! وہ اسے اچھے سے باور کرانے لگی ۔۔


" اب تو ہم بہت قریب ہے اپنے مشن کے بس ایک بار زید جعفری ڈی اے کے ہاتھ لگ جاۓ ۔۔۔!! اسکی آنکھوں میں چمک تھی ایک مسکراہٹ تھی وہ جو بھی تھا اپنے وطن کے لئے جان بھی دے سکتا تھا ۔۔

★★★★

" خیر ہے آج کل کس کے خیالوں میں ہو ۔۔۔!! حازق اسکے خوبصورت چہرے کو دیکھتے ہوئے گویا ہوا جو بہت ہی گہری سوچ میں تھا ۔۔


" جس کے خیالوں میں ہوں اسکا کچھ کرنا پڑیگا ۔۔!! آریان اسکا سوچتے ہیں ہلکی مسکراہٹ سے بولا ۔۔


" برو کہیں عشق تو نہیں ہوگیا ۔۔۔ ایک منٹ کیا وہ میری دشمن ہے نو نو برو ۔۔۔!! حازق شرارت سے کہتا آخر میں اسے گھورا ۔۔


" تمہاری فضول گوہی ختم نہیں ہوگی ۔۔۔ جس کام کا بولا تھا اسکا کیا بنا ۔۔۔!! آریان سنجیدگی سے اب کام کے مطلق پوچھا ۔۔


" کل انکی ایک سکریٹ میٹنگ ہے لیکن مسلہ یہ ہے انہوں نے بہت سخت انتظام کیا ہوا ہے وہاں کچھ بھی کر پانا بہت مشکل ہے ۔۔۔۔ ڈے مٹ ۔۔۔!! آریان نے غصے میں مٹھیاں بھینچلی ۔۔


" اور اس سیکرٹ ایجنٹ کا پتا چلا ۔۔۔۔ مجھے تو اسی پر شک ہوتا ہے ۔۔ لیکن اسکے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔۔!! دونوں مل کر کل کے بارے میں پلین تیار کیا ۔۔

★★★★

" تھنک یو ڈزین ہمیں سچ میں بہت بہت مزہ آیا کل آپکے ساتھ گھومنے میں ۔۔ ہم جب سے آئے تھے بور ہوگئے تھے انجوائے نہیں کر پا رہے تھے لیکن کل آپکے ساتھ بہت مزہ آیا یوآر مائے بیسٹ فرینڈ لوو یو ۔۔!! عروبہ نے خوشی سے اسکے گلے لگتے ہوئے کہا اسکی ڈزین کے ساتھ دوستی گہری ہوتی جا رہی تھی ڈزین جس طرح اسکا خیال رکھتی تھی ۔۔


" تم ہو ہی اتنی پیاری جس کے ساتھ رہو گی اسے اپنا دیوانہ بنا دوگی ۔۔!! ڈزین شرارت سے اسے چھیڑنے لگی جس پر وہ بلش کرنے لگی ۔۔


" مس عروبہ ۔۔۔۔ یس سر ۔۔!! مینجر چلتا عروبہ کے پاس آیا ۔۔


" لیفٹ سائیڈ ایک چھوٹا سا سیکریٹ روم ہے وہاں صرف اسپیشل لوگ جانتے ہیں اور وہاں کا آرڈر صرف ایک ہی کو لیا جاتا ہے اور تمہیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کیوں کے وہ تم جاؤ گی تمہارے علاوہ کوئی نہیں اوکے اب جاؤ ۔۔!! منیجر کہتا وہاں سے چلا گیا عروبہ کو حیرت ہوئی پھر یہی سوچ کر کندھے اچکاۓ شاید یہاں ایسا ہوتا ہو اور وہیں ڈزین منیجر کو غصے میں گھور تے ہوئے مٹھياں بھنیچی ۔۔


" اب کیا کریں ویٹر کا روپ بھی نہیں لے سکتے انہوں نے آئے ڈی کارڈ دیکھا دیا ہے گارڈ کو اس ویٹر کا جو اندر جائے گا ۔۔!! دو لوگ ایک کونے میں بیٹھے دوسری سائیڈ اس روم پر نظر رکھیں گے ایک دوسرے سے راز داری میں گویا ہوئے دونوں بلیک ڈریس میں سر پر ہٹ چہرے پر ماسک لگایا ہوا تھا اور وہی دور ایک اور وجود ہڈی میں ٹیبل پر لیپ ٹوپ کھولے کن کن نظروں سے اس دروازے پر نظر ڈال رہا تھا ۔۔۔ اب تینوں وجود چونکے تھے اس ویٹر ڈریس میں لڑکی کو دیکھ کر ۔۔


" شٹ اس بیوقوف کو کیوں بھیج رہیں ہیں ۔۔۔ وہاں ایک لالچی گندی نظروں والا انسان بھی ہے ۔۔۔!! وہ شخص حیرت سے بولا اسے دیکھ کر جو غصے میں شدید سرخ ہو رہا تھا اور وہی پاس بیٹھا شخص جلدی سے کیسی کو میسج بھیجا ۔۔


" عروبہ کو کیوں بھیج رہیں ہے اندر تم کہاں ہوں تم کیوں نہیں گئی جانتی ہو وہ معصوم لڑکی ہے اسے کچھ ہوا نہ تمہیں نہیں چھوڑوں گا ۔۔۔!! وہ انتہائی غصےمیں دانت پیستے ہوئے ٹیپنگ کر رہا تھا ۔۔


" میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی لیکن وہ منحوس آدمی نے جان بوجھ کر بھیجا ہے وہ جانتا ہے یہ پاکستانی ہے اسے کچھ سمجھ نہیں آئے گی اور ساتھ میں بیوقوف بھی ۔۔۔!! غصے میں میسج بھیجا گیا ۔۔


" شٹ ۔۔ ڈیم اٹ یار ۔۔!! ان دو وجود کا دل بہت گھبرا رہا تھا اس کے لئے لیکن اس وقت دونوں بےبس تھے کچھ کرتے تو اسکے لئے مسلہ ہو جاتا اس لئے خاموش رہنا پڑھا ۔۔

★★★★

" عروبہ کا دل گھبراہٹ سے تیز دھڑک رہا تھا اسے طرح کے ماحول جگا کا اسنے ہمیشہ گینگسٹر کے حوالے سے جانا تھا اور آج اسے ایسا لگ رہا تھا وہ واقعی اسی پروبلم میں پھنس گئی ہے پر اسے خود میں ہمت رکھنی تھی اندر آتے ہی اسنے دیکھا چھوٹا سا روم تھا ہلکی ریڈ لائٹ چل رہی تھی دو صوفہ پڑے تھے وہاں چار لوگ بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک لڑکی تھی جو سیاہ ڈریس میں تھی باقی سب فارم ڈریس میں تھے دو ایجڈ ایک ینگ نوجوان ایک لڑکی تھی عروبہ کو ان سب سے وحشت ہو رہی تھی ۔۔


" ہہ ۔۔ہیلو سر پلیز ٹیل می آرڈر ۔۔؟ عروبہ دھک دھک دل کے ساتھ کہا ۔۔


" ہیلو بوٹیفل لیڈی ۔۔۔!! وہ نوجوان غنڈے جیسا ہولیا تھا اٹھ کر اسکے پاس آتا گہری دلچسپی سے اسے دیکھتا بولا عروبہ کی تو جان نکل گئی اس گندے جیسے آدمی کو دیکھ کر ۔۔


"آ۔ آرڈر پپ ۔۔پلیز سر ۔۔؟ عروبہ پیچھے ہوتے ہوئے کپكپاتی آواز میں بولی ۔۔


" اپنی چیپ حرکتیں یہاں بند کرو باہر عوام بیٹھی ہیں اور تم جاؤ آرڈر لے آؤ اور ہاں باہر جاکے کسی سے کچھ کہا تو اپنی موت کو خود دعوت دوگی ۔۔۔!! وہ لڑکی فائل پر نظر رکھیں ہوئے اسے کہہ رہی تھی ایک بار بھی اسنے سر اٹھا کر اسے نہیں دیکھا عروبہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس لڑکی کو دیکھ رہی تھی اسے لگا وہ پہلے مل چکی ہے اس سے کہیں تو دیکھا ہے یاد کر ہی رہی تھی کے اچانک اس لڑکے نے اسکا ہاتھ پکڑ کر ایک آنکھ دبائی جسے وہ کرنٹ لگنے سے تیزی سے باہر بھاگی ۔۔۔


" تم اپنی حرکتیں بند کرو کام پر فوکس کرو ۔۔ اوکے کام کے بعد ملاقت کر کر لینگے ۔۔!! وہ پھر اپنی شیطانی مسکراہٹ سے گویا ہوا ۔۔


" تو کیا سوچا ہے اس بار ڈی اے کے ساتھ کیا کرو گے ۔۔ اور اس ڈیل کا کیا ہوا ۔۔!! وہ لوگ اپنے کام کی باتیں کرنے لگے ۔۔۔۔

تب تک عروبہ آرڈر بھی لے آچکی تھی اسکا باہر نکلنا اسکے چہرے پر گھبراہٹ وہ باہر بیٹھے شخص محسوس کر چکے تھے ڈزین نے بہت پوچھنے پر بھی اس نے کچھ نہیں کہا وہ بہت ڈر چکی تھی وہ کھانا وہی رکھ کر جانے کے لئے موڑی تھی کی پھر وہ لڑکا بولا ۔۔


" کھانا کون سرو کریگا ۔۔۔۔ جج ۔۔جی ہم ہم کرتے ہیں ۔۔۔!! آج تو عروبہ کو اپنی موت دکھائی دے رہی تھی اسے لگا اسکا دل ہی پھٹ جائیگا آج تیز دھڑکنے سے ان لوگوں کی جو باتیں تھی اسے لگ رہا تھا وہ کوئی بڑا دھماکہ کرنے والے ہے جب اسنے اپنے ملک کا نام سنا تو اسے غصہ بہت آیا پر وہ ایک نظر ان پر ڈالتی جیب سے اپنا فون ریکارڈنگ پر لگا کر رکھ دیا وہ سب لیپ ٹوپ پر کچھ دیکھ کر مسکرا رہیں تھے جس کا مطلب تھا وہ اپنی پلاننگ سر انجام دے رہیں تھے عروبہ کا دل کیا ان سب کا کچھ کردے جو اتنے برے خیالات کے لوگ تھے کسی کے جان کی قیمت ایسے لگا رہیں تھے جیسے کوئی چیز دکاندار بھج رہا ہو عروبہ دل کیا سب سے پہلے وہ اس شخص کی جان اپنے ہاتھوں سے لے جو کب سے اسکے گندی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔


" تم جاؤ کھڑی کیوں ہو یہاں ۔۔!! وہ لڑکی نظریں اٹھا کر اسے ناگواری سے دیکھتے ہوئے کہا عروبہ ثابت میں سر ہلا کر جانے لگی تھی کے وہ شخص پھر سے اسکے سامنے آگیا اسنے ہاتھ بڑا کر اسکا ماسک ہٹانا چاہا وہ تیزی سے پیچھے ہوئی وہ اس بار ماسک پہن کر آئی تھی ۔۔


" بہت مغرور ہو تم لڑکیاں مرتی ہے میرے پاس آنے سے اور تم دور بھاگ رہی ہو کم ان بےبی چلو ساتھ میں ڈرنک کرتے ہیں ۔۔!! وہ كمینگی سے کہتا اسکا ہاتھ پکڑ تھا کے وہ تیزی سے چھوڑوا کر بھاگی غصے میں وہ شخص بھی اسکے پیچھے گیا وہاں بیٹھے لوگ اپنا پلین خراب نہیں کرنا چاہتے تھے اس لئے اپنے کام میں لگ گئے جانتے تھے وہ اکیلا ہی کافی ہے اس لڑکی کا دماغ ٹھکانے لگانے کے لئے ۔۔۔


" آہہہ ۔۔ چھوڑے ہمارا ہاتھ ۔۔۔ تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے دور بھاگنے کی اب دیکھ کیا کرتا ہوں تمہارے ساتھ ۔۔۔!! عروبہ جیسے ہی باہر نکلی وہ شخص تیزی سے آگے بڑھتا اسکا ہاتھ مظبوطی سے پکڑ کے اسے دھمکا نے لگا عروبہ درد سے روتے ہوئے اپنا ہاتھ چھوڑ وانے لگی اور یہ منظر ان وجود کو آگ لگا گیا ۔۔ ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی کے کان میں کچھ کہتا وہاں سے تیزی سے باہر نکلا اور اچانک فائر ہوئی وہاں بیٹھے لوگ چیختے چلاتے ہوئے بھاگنے لگے اچانک حملہ پر سب حیران پریشان ادھر ادھر بھاگ رہیں تھے اس شخص کے گارڈ جلد سے اسکے پاس آئے عروبہ اپنا پورا زور لگا کر ہاتھ چھوڑ واتی وہاں سے بھاگی دل خوف سے دھڑک رہا تھا ۔۔


" شٹ پکڑو اس لڑکی کو کہیں بھی بچ کر نہ جاۓ مجھے وہ چاہئیے کسی بھی حالت میں ۔۔آہہ کس کمینے نے مجھ پر گولی چلائی ۔۔!! وہ شخص شیر خان غصے میں پاگل ہوتا تیز تیز چلا رہا تھا اندر بیٹھے لوگ بھی باہر آتے غصے میں پاگل ہو رہیں تھے لیکن شیر خان کو اب صرف اس لڑکی سے بدلہ لینا تھا جس کی وجہ سے یہ سب برباد ہوا آج کا دن اس پورے علاقہ میں افرا تفری مچ گئی تھی ۔۔۔


" اللّه میاں ہمیں بچھا لے کہاں جاۓ یہ لوگ تو پیچھے پڑ گئے ہے ہم تو صرف اپنے ملک کا بدلہ لے رہے تھے افف کہاں جائے ہہ ۔۔؟ وہ بھاگتے ہوئے چلا کر خود سے باتیں کر رہی تھی کے اچانک کسی نے اسے اپنی طرف کھینچا اور اسکے منہ پر اپنا بہاری ہاتھ رکھ دیا وہ ڈر سے آنکھیں بند کئے اپنا سانس بحال کرنے لگی تھی ۔۔


" وہ لوگ تمہارے پیچھے کیوں تھے اب کیا کیا ہے تم نے ۔۔ اسکی سرد آواز اسکے کان میں گونجی تھی وہ اس آواز کو پہچانتے ہوئے جھٹ سے آنکھیں کھول کر اسے دیکھ رہی تھی اپنے قریب دیکھ کر ایک پل کو دل کو سکون بھی آیا اسکے ساتھ ہونے سے ۔۔


" گھورنا بند کرو جلدی بتاؤ ۔۔؟ اسکے بولنے پر وہ ہوش میں آئی اور غصے میں اسے دیکھ کر پھر اسکے ہاتھ کو دیکھا جو اسکے چہرے پر تھا وہ اسکا اشارہ سمجھتا ہاتھ پیچھے کیا اسنے گہرا سانس لیا اور غصے میں وہاں سے جانے لگی تھی کے اچانک پھر سے اسنے کھینچ کر دیوار سے لگا یا اور دونوں ہاتھ رکھ دے دیوار پر وہ اسکی قید میں سانس روک کر کھڑی تھی آنکھوں میں پانی جما ہو گیا تھا اور دل ڈول کی طرح بھجتا ہوا محسوس ہوا ۔۔


" دوبارہ مجھے اگنور مت کرنا ورنہ تمہارے لئے برا ہوگا یاد رکھنا اب شرافت سے سچ بولو کیوں پیچھے پڑے ہے وہ لوگ تمہارے ۔۔ وہ غصے میں اسے وارننگ دینے لگا تھا ۔۔


" وو ۔۔ وہ ہم نے کچھ نہیں کیا پپ ۔۔ پتا نہیں کیوں آرہے ہیں ہمارے پیچھے ۔۔!! اسنے نظرے چرا کر جواب دیا تھا ۔۔


" کیا وہ لوگ پاگل ہے جو تم جیسی بیوقوف لڑکی کے پیچھے آئیں گے جھوٹ بولنا بند کرو اتنا جھوٹ بول کیسے لیتی ہو بیوقوف سمجھ رکھا ہے سب کو اپنی طرح ۔۔!! اسے شدید غصہ آیا اسی بیوقوفی پر کس جگا خود کو پھنسا لیا تھا اسنے ۔۔


" جی نہیں ہم بیوقوف نہیں ہے ہم تو بہت سمارٹ ہے اس لئے تو ہم نے انکی گینگ کی باتیں ریکارڈ کی اس لیے تو وہ ہمارے پیچھے ہے جب دیکھو ہمارے ملک کو بد نام کرتے ہیں یہاں کے لوگوں کا بھی تو پتا چلے لوگوں کو سمجھے اور ہاں آپ ہم سے سخت لہجے میں بات مت کیا کریں پہلے ہی بہت انسلٹ کر چکے ہیں ہماری ۔۔۔ وہ اسکے بیوقوف لفظ پر چڑ کر پورا راز کھول گیا وہ اسکی معصومیت دیکھتا مسکرا کر دو قدم پیچھے ہوا تھا عروبہ کا بھاگنے رونے سے چہرہ سرخ پڑ چکا تھا ۔۔



" وہ ثبوت مجھے دو ۔۔ اسنے ہاتھ آگے بڑھایا تھا وہ حیرت سے اسے دیکھتے ہوئے پھر اسکا ہاتھ دیکھنے لگی تھی اسکا دل بھر آیا وہ اسے بچانے نہیں آیا تھا کیا اسے بھی ثبوت چاہئیے تھے اسکا دل ٹوٹ گیا تھا اسکے انداز سے ۔۔


" یہ ۔۔ یہ ہہ ۔۔ہمارا ہے ہم نہیں دینگے اگر آپ نے ہم سے ہوشیاری کی تو ۔۔۔!! اسے غصہ آنے لگا تھا اس پر اب دل پہلے ہی خوف سے دھڑک رہا تھا ۔۔


" تو کیا ۔۔ چپ چاپ سے یہ مجھے دو ورنہ وہ لوگ تمہیں چھوڑے گے نہیں اگر زندہ رہنا چاہتی ہو تو ان سب سے دور رہو ۔۔!! آریان غصے سخت لہجے میں گویا ہوا ۔۔


" ہماری قسمت میں یہی مرنا لکھا ہے ۔۔ ہمیں کوئی بچا نہیں سکتا آپ سب یہی چاہتے ہیں ہم مر جائے تو ٹھیک ہے آپ کو اس سے مطلب تھا یہ لیں ۔۔۔!! وہ روتے سوں سوں کرتے ہوئے غصے میں کہتی اپنا فون اسے تھاما کر آگے بڑھی تھی کے پھر سے گولیاں چلنے شروع ہوئی اس سے پہلے وہ گولی اسے چھو کر گزر تی پہلے آریان نے بازوں سے پکڑ کر اسے پیچھے کیا اور جس نے نشانہ لینا چاہا تھا اسکے ماتھے پر پیچھے سے کسی نے گولی چلائی عروبہ خوف دھک دھک کرتے دل کے ساتھ آنکھیں کھولی تھی کے سامنے آدمی کی لاش پر گئی نظریں اسکا خون دیکھتے ہوئے چکرا کر بیہوش ہوگی کیوں کے وہ کیوں کے وہ خون نہیں دیکھ پاتی تھی یہ اسکی کمزوری تھی جب بھی وہ خون دیکھتی وہ بیہوش ہو جاتی تھی اور آج تو وہ پہلے ہی پریشان گھبرائی ہوئی تھی وہ آریان کی بازوں میں جھول گئی آریان جو سامنے حیرت سے اس وجود کو دیکھ رہا تھا اسکے گرنے سے سنبھلا اسے بازوں میں اٹھا کر وہاں سے نکلا پیچھے وہ شخص اسکی نظریں عروبہ پر تھی دوسروں سے مقابلہ کرنے لگا تھا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

عروبہ جیسے ہوش میں آئی وہ خود کو نئی جگہ دیکھتے ہوئے پورے روم میں نظر ڈالی روم بہت خوبصورت تھا دیواریں وائٹ باقی ہر رکھی ہوئی چیزیں بلیک تھی اسنے اپنے لیفٹ سائیڈ نظر دوڑائی تو اسکی تصویر پر اٹک گئی وہ سمجھ گئی وہ کہاں ہے اسنے تصویر کو دیکھتے ہوئے کروٹ اس سائیڈ پر غور سے اس تصویر کو دیکھا جو بلیک ہی ڈریس میں بلیک کار کے ساتھ بے حد وجیہہ لگ رہا تھا بہت ہینڈسم عروبہ کے دل نے بیٹ مس کی تھی وہ آج اپنے دل میں اعتراف کر رہی تھی اسے اس کھڑوس شخص سے محبت ہوگئی ہے پر وہ اسے ہمیشہ ہرٹ کر جاتا ہے وہ اس تصویر پر نظریں ٹکائے سوچوں میں گم تھی کے روم کا دروازہ کھلا وہ مضبوط قدم اٹھاتا وہاں اسکے تھوڑے فاصلے پر رک گیا دونوں ہاتھ جیب میں ڈالے اسکے تھکے ہوئے چہرے کو دیکھ رہا تھا ۔۔ عروبہ کو اسے دیکھتے وہ سب یاد آنے لگا غصے میں نم آنکھوں میں خفگی لیے دوسری سائیڈ کروٹ لیکے چہرہ موڑ گئی ۔۔۔ اسکی معصوم ادا ناراضگی پر اسکے ہونٹوں پر خوبصورت مسکراہٹ آئی جیسے وہ پل میں چھپا گیا ۔۔


"میرے ہی گھر میں اتنے نخرے ۔۔!! وہ گهمبیر آواز میں بولا ۔۔


" ہم نے نہیں کہا تھا ہمیں یہاں لاۓ چھوڑ دیتے وہی مرنے کیوں بچایا ہمیں ۔۔!! وہ ناراضگی سے شکوہ کر رہی تھی ۔۔


" تم بیویوں کی طرح کیوں حق جتا رہی ہوں ہمارے بیچ تو ایسا کوئی رشتہ نہیں پھر اس ناراضگی شکوے کی وجہ ۔۔!! وہ سنجیدگی سے کہتا اسے پھر ہرٹ کر گیا وہ کچھ سوچ کر اور اٹھ کر گہرا سانس لیتے کہا ۔۔


" سہی کہا آپ نے ۔۔ ہم اجنبی ہیں ہمیں فری نہیں ہونا چاہیے ۔۔ لیکن ہم شکریہ بھی نہیں کہیں گے کیوں کے آپ نے اپنے مطلب کے لئے ہمیں بچایا تھا حساب برابر ۔۔!! وہ اٹھ کر اسکے سامنے آتے ہوئے دل جلا نے والی مسکراہٹ سے کہتی اسے آگ لگا گئی اور تیزی سے روم سے نکلی دل الگ سے دھڑک رہا تھا اسنے سنا تو دیا پر اسکے غصے سے ڈر بھی لگ رہا تھا وہ ننگے پاؤں جلد سے باہر کو نکلی پر دروازے لاک ہونے کی وجہ سے وہ پوری کوشش کرنے لگی اب اسے جی بھر کر رونا آیا اپنی قسمت پر آریان سکون سے باہر آتا دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑا مسکرا کر اسکی کروائی دیکھ رہا تھا جو دروازے کو توڑ نے میں لگی تھی ۔۔


" اللّه پوچھے گا ان سب انگریزوں سے ایسا بھی کوئی دروازہ بناتا ہے آہہہ ۔۔ ہم آج ہی واپس چلے جائیں گے اپنے ملک بس ایک بار یہاں سے نکلے پھر ان سب کو دیکھ لے گیں ۔۔!! غصے میں روتی خود سے بڑبڑائی۔۔


" ہم کچھ نہیں کر سکتے ہمیں مرنا ہوگا ہاں مرنا ہوگا ۔۔۔ وہ تھک ہار کر وہ اپنا سر دروازے پر ہلکا سا مار نے لگی تھی اچانک ایک ہاتھ آگے سے آگیا اسکا سر اس ہاتھ پر لگا اسنے چونک کر اس ہاتھ کو دیکھا پھر واپس اپنا سر اسکے ہاتھ پر مار نے لگی ایک بار بھی اسے نے اپر سر اٹھا کر نہیں دیکھا پھر سے زور سے دو تین بار مار نے لگی ایک اور بار زور سے مرا تھا کے اسنے ہاتھ پیچھے کردیا اور وہ ۔۔


" یا اللّه ہمارا سر اللّه نہیں یہ کیا کیا ہاتھ کیوں ہٹایا آگیا سے ۔۔ وہ چلائی اس پر ۔۔


" جسٹ شٹ اپ ۔۔ یہ ماتم جاکے اپنے گھر کرنا ابھی میرے سوالوں کے جواب دو ۔۔ اور ہاں سچ سچ بتانا اگر جھوٹ بولا تو یہ جو تمہاری زبان ہے اسے کاٹ دونگا ۔۔ ویسے بھی سچ تو اس زبان پر ہوتا نہیں ۔۔!! آریان غصے اور سخت لہجے میں کہتا اسکے دونوں بازوؤں کو اپنی مضبوط گرفت میں لیا عروبہ اسکی قید میں جیسے سانس لینا بھول گئی ۔۔


" ہہ ۔۔ہم جج ۔۔جھوٹ نہیں بو ۔۔۔۔۔۔۔ شش کہا نہ جھوٹ نہیں ۔۔!! اس نے غصے میں دباؤ دیتا وارننگ والے لہجے میں کہا ۔۔


" وہاں اندر کیا ہوا تھا تم بھاگی کیوں وہاں سے اور وہ لڑکا تم سے بد تمیزی کیوں کر رہا تھا سچ بولنا عروبہ بیراج ۔۔!! اسکے لہجے میں بلا کی سختی تھی جس سے وہ سہم گئی تھی ۔۔


" آ ۔آپ ہم سے دور ہونگے پھر ہم بتاۓ گے ۔۔۔۔۔۔ تم بیٹھو جھانسی کی رانی ۔۔۔!! عروبہ ڈر تے ہوئے بولی جس پر ضبط کرتا طنزیہ کہا ۔۔ اسکے پیچھے ہونے سے وہ تیزی سے آگے بڑھ کر صوفہ پر بیٹھ گیا وہ بھی چلتا وہا دوسرے صوفے پر بیٹھ گیا عروبا دھڑکتے دل اور ڈر سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔


" اب بولو گی یا میں ۔۔!! آریان غصے میں کہتا ابھی اٹھا ہی تھا کے وہ جلدی شروع ہوگی ۔۔


" وو ۔۔وہ لوگ بہت برے تھے کسی کو مار نہ چاہتے ہیں اور بم بھی بلاسٹ کا کہ رہیں کہاں یہ نہیں پتا ہمیں لگا ہمارے ملک میں کچھ نہ کریں اس لئے ہم نے ہمت کرتے ہوئے رکارڈنگ کی پر ان میں سے ایک بہت زیادہ گندا آدمی تھا ہمیں گھورے ہے جا رہا تھا اور بدتمیز بھی کر رہا تھا اس لئے ہم وہاں سے غصے میں نکلے پر پیچھے وہ بھی آگے تھے اور ہمیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے لیکن شکر وہاں کسی نے فائرنگ کر دی ہم اپنی جان بچا کر بھاگ گئے پھر آپ آگئے اور ہاں انھیں نہیں پتا ہم نے انکی باتیں سن لی ہے پلیز یہ ثبوت واپس کردے ہم اپنے آرمی والوں کو دیگے وہ لوگ ضرور کچھ کرگے پلیز آپ ۔۔۔۔!! عروبہ ہمت کرتے ہوئے اسے پوری کہانی سنا دی وہ گہری دلچسپی سے اسے سن رہا تھا غصہ تو بہت آیا اسکی بیوقوفی پر اور اس لڑکے پر جو گندی نظر رکھے ہوئے تھا ۔۔


" تم اب وہاں نہیں جاؤ گی کام کرنے وہ لوگ پھر آئے گے اور اس بار میں بھی نہیں آؤ گا بچا نے اپنا خیال خود رکھنا سیکھو مس بے چین روح ۔۔!! آریان اسے سمجھاتا اٹھ کھڑا ہوا وہ صدمہ کھلے منہ سے اسے دیکھ رہی تھی اسنے بےچین روح کہا ۔۔


" آ۔۔ آپ سمجھتے کیا ہے خود کو ۔۔ ہم کوئی کمزور لڑکی نہیں ہے ۔۔!! وہ غصے سے بولی ۔۔ آریان کچھ کہتا دروازے پر بیل ہوئی اسنے سامنے دروازہ کھولتے ہوئے دیکھا تو سامنے الینا تھی آریان مسکراتے ہوئے اسے اندر آنے دیا ۔۔


" آر یہ یہاں کیا کر رہی ہے ۔۔۔۔!! الینا نے ناگواری سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" تم جاؤ میرے روم میں ۔۔۔۔ واٹ دا ہیل یہ یہاں پر رہنے والی ہے تمہارے ساتھ روم شیر کریں گی سیریسلی ۔۔۔۔۔!! آریان کے بولنے پر الینا غصے میں بھڑک اٹھی اسکا موڈ پہلے ہی خراب تھا آج ۔۔


" مس چڑیل ہمارا نفس کمزور نہیں ہے ہم مسلمان ہے ہم جانتے ہیں اپنی حد جب خود پر یقین نا ہو نہ تو دوسروں کی ذات پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے ۔۔ ہمیں بھی کوئی شوق نہیں ہے آپکے بوائے فرینڈ کے ساتھ رہنے کا ۔۔۔!! عروبہ غصے میں کہتی وہاں سے نکل گئی اسکا دل کیا وہ اسکا منہ نوچ لے ۔۔ آریان نے خود پر ضبط کیا ۔۔

★★★★★

" تم نے اسے یہاں کیوں بھیجا ہے جانتے ہو یہاں پر کتنا خطرہ ہے پھر بھی اسے موت کے منہ میں بھیج دیا ۔۔!! وہ غصے میں دوسری طرف پر فون پر کسی سے بولا ۔۔


" وہ بہت ضدی ہوگئی ہے میں اس پر سختی نہیں کر سکتا اور کب تک اسے میں قید میں رکھوں ۔۔ تم لوگوں کی وجہ سے میری بچی سانس لینا بھول جائیں کیا چاہتے ہو تم باپ بیٹے کب تک لٹکا کر رکھو گے اسے ۔۔!! دوسری طرف شدید غصے میں غرایا وہ شخص ۔۔


" غلطی تو تمہاری بھی ہے اسے ابھی تک ہمارے نام سے ڈرا کر رکھا ہے ۔۔ کیوں اسے بتا نہیں دیتے وہ کون ہے وہ کس کی ہے ۔۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا وہ میرے بیٹے کی امانت ہے اسکی امانت میں کھبی خیانت مت کرنا میں اپنے بیٹے کے معاملے میں یہ سب برداشت نہیں کرونگا ۔۔!! بدلے میں وہ بھی غصے میں غرایا تھا ۔۔


" تو تم چاہتے ہو ایک اور انعل آئے تم لوگوں کی زندگی میں ایک اور انعل حیات کی موت ہو یہی چاہتے ہو۔۔ اگر اتنی ہی اپنی امانت پیاری ہے تو اسکا خیال رکھو اسے بچاؤ ۔۔ انعل حیات کو نہیں بچا سکے تو اسے ہے بچا لو ۔۔ اور تمہارا بیٹا کہاں ہے وہ اتنے سالوں میں ایک بار بھی کبھی پوچھا اسنے اپنی بیوی کا ۔۔ جب وہ اپنی زمیداری سنمبھالنے کے قابل ہو جاۓ تب آکر لے جانا اسے ۔۔!! وہ غصے سنجیدگی سے کہتا کال کٹ کر گیا ۔۔ اور وہ اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے تھک ہار کر اذیت سے آنکھیں بند کر گیا ۔۔

★★★

" افف کیا کریں ہم جب سے یہاں آئے ہے کچھ اچھا نہیں ہو رہا ہمارے ساتھ ۔۔ اتنی مشکل سے ہمارا فون واپس ملا پھر سے اس کھڑوس کے پاس چلا گیا ۔۔ اور کتنے عجیب انسان ہے یہ نہیں ہوتا دوسروں کی چیزے ہے واپس ہی کردے لیکن نہیں انھیں تو ہم سے پتا نہیں کون سے جنم کا بدلہ نکالنا ہے ۔۔۔ پر ہم بھی عروبہ بیراج ہے اتنی جلدی ہار نہیں مان سکتے کچھ کرنا ہوگا ہاں ۔۔!! عروبہ گھر آتے فریش ہوتی کب سے بور ہو رہی تھی کچھ سوچتی وہ باہر نکلی آس پاس دیکھتے ہوئے ایک نظر آریان کے دروازے پر دیکھا اسکی خوش قسمتی تھی یہ شاید بد قسمتی اسکا دروازہ ہلکا کھلا ہوا تھا وہ خوش ہوتی جلدی سے اپنا دروازہ بند کرتی باہر نکلی اور آرام اپنا دروازہ بند کرتے اسکے فیلٹ میں گئی پورے گھر میں خاموشی تھی جس کا مطلب شاید وہ نہیں تھا یا پھر باہر گیا ہو دروازہ بند کرنا بھول گیا ہو عروبہ کی سوچ یہاں تک تھی ۔۔


" شکر اللّه میاں بچا لیا آپ نے بس تھوڑی اور مدد کردے ہماری وہ یہاں نہ آئے ہم اپنا کام کر لے ۔۔!! عروبہ خوشی سے دونوں ہاتھ آپس میں ملا کر آنکھیں بند کرتی گہرا سانس لیا ۔۔ پھر لگ گئی اپنے کام میں دبے پاؤں چلتے ہوئے وہ ہر ایک چیز چیک کرنے لگی تھی ۔۔ آریان ایک آدمی سے کچھ بات کرنے باہر گیا تھا جیسے ہی وہ لفٹ سے نکلا عروبہ کو عجیب حرکتیں کرتا دیکھ کر وہی رک گیا پھر اسے اپنے گھر جاتے دیکھا تو ہونٹوں پر دلکش مسکراہٹ نے رقص کیا ۔۔ وہ بھی دبے پاؤں چلتا ہوا اندر آیا اسے اپنے روم میں محسوس کرتا آرام سے دروازہ بند کرتے صوفہ پر ٹانگ پر ٹانگ چڑہاۓ بیٹھ کر اسکی ہر حرکت کو دلچسپی سے دیکھ رہا تھا چہرے پر خوبصورت ہلکی مسکراہٹ تھی ۔۔ اور وہ ان بات سے انجان اپنے کام کو انجام دے رہی تھی ۔۔


" افف کہا رکھ دیا ہے کھڑوس جلاد نے ہمارا فون ۔۔ اللّه کریں مر جائے ۔۔ ہمارے پیچھے پڑ گے ہے ۔۔ عروبہ غصے میں روتی بےبسی سے بڑبرائی ۔۔


" شرم نہیں آتی کسی کو بد دعائیں دیتے ہوئے ۔۔۔ آہہہ ۔۔ آ ۔آپ ۔۔کّک ۔۔کب آئے ۔۔ کیوں آئے ۔۔!! اسکی بددعا سنتا سنجیدگی سے گھمبیر لہجے میں بولا عروبہ اچانک پیچھے سے اپنے قریب آواز سنتی اچھل پڑی ۔۔۔


" مس بے چین روح آپ بھول رہی ہے یہ میرا گھر ہے ۔۔ اور آپ کو یہاں آنے کی اجازت کس نے دی ۔۔ چوری کرنے آئی ہو میرے گھر میں ۔۔!! آریان سر جھکا کر اسکے قریب ہوتے ہوئے سرد لہجے میں کہتا اسے ڈرا گیا ۔۔ وہ پیچھے کھسکتی ٹیبل سے لگ گئی ۔۔ آریان نے دونوں ہاتھ ٹیبل پر رکھ کر اسے قید کردیا وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اسے دیکھ رہی تھی جو بہت دلچسپی سے دیکھ رہا تھا اسکے دلکش چہرے کو ۔۔


"ہہ ۔۔ ہمارا فون واپس کریں ہمیں اپنے بوائے فرینڈ سے بات کرنی ہے ۔۔ وہ ہمیں اتنا مس کر رہیں ہونگے ۔۔!! عروبہ کمال کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا آریان جل بھون گیا اسکی بات سے ابھی وہ کچھ اور کہتی وہ اسے کھینچتے ہوئے اسکے منہ پر زور سے ہاتھ جما گیا عروبہ کو اسکی آنکھوں کی سرخی بتا رہی تھی وہ کتنا جل گیا ہے اس بات سے ۔۔ وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی اسے ۔۔


" اب لیکر دکھاؤ اپنا فون مجھ سے ۔۔ وہ غصے میں چیلنج دیتا اسے پیچھے کرتے اسکا فون اٹھا کر غصے جلن کی شدت سے دیوار پر دے مارا عروبہ چیختے ہوئے منہ پر ہاتھ رکھے صدمہ سے اپنے موبائل کی موت دیکھ رہی تھی ۔۔


" ہمارا فون توڑ دیا ۔۔ ہم ہم آپکا بھی توڑ دینگے ہمارے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہے ہم غریب ہوگئے ہے جب سے یہاں آئے ہے ۔۔۔!! عروبہ غصے کی شدت میں روتے ہوئے چیخی اور تیزی سے جاکے اسکا فون ٹیبل سے اٹھایا ہی تھا کے آریان اسے غصے میں دیکھتا اپنے موبائل فون کو بچا نے کے لئے اسکے پیچھے بھاگا پیچھے سے اسے اپنے حصار میں لیتا اسکے ہاتھ سے فون چھیننے لگا وہ بھی ضد غصے میں اپنی پکڑ مضبوط کرتے ہوئے لڑ رہی تھی ۔۔


" چھوڑو اگر میرا فون توڑا تو میں تمہیں توڑ دونگا ۔۔۔


" نہیں ہم نہیں چھوڑے گے آج تو یہ بھی مرے گا ہمارا معصوم فون کا کیا قصور تھا اسے کیوں مارا چھوڑے ہمیں ۔۔۔!! عروبہ پوری کوشش کر رہی تھی اسکی گرفت سے نکلنے کی پر وہ بھی آریان خان تھا اتنی آسانی سے نہیں چھوڑتا کسی کو ۔۔


" دیدو یار تمہیں نیو لیکر دونگا بس ۔۔۔ پرومس ۔۔!! آریان کو اب ہنسی آرہی تھی اسکے ضدی لہجے پر اسکی معصومیت پر وہ بھی اپنی گرفت مضبوط بنانے ہوئے تھے آگے سے اسکے ہاتھ اسکے مضبوط ہاتھوں میں تھیں آریان اتنا تو جان گیا تھا وہ چھوڑے گی نہیں اس لئے وہ کچھ سوچ کر بولا عروبہ حرکت کرنا بند کرتے اسے دیکھ کر معصومیت سے وعدہ لیا اسکی اور دیکھتے ہوئے آریان اسکی نمکیں آنکھوں میں دیکھتا ہی رہ گیا دونوں کی دھڑکنیں تیز رفتار سے چل رہی تھی عروبہ نظریں چراتی آنکھیں بند کرتے ہوئے گہرا سانس بھرا وہ ابھی تک اسکے حصار میں تھی آریان کو اسکی قربت اسکی خوشبوں اپنی طرف مائل کر رہی تھی وہ ذرا کو جھک کر اسکے بالوں میں گہرا سانس لیتا سر گوشی میں اپنی بات سے مکرتا پیچھے ہوا عروبہ لمحہ سانس روک گئی اسکے انداز پر وہ پھٹ سے آنکھیں کھولتی کچھ کہتی کے ۔۔ کلک کی آواز پر دونوں تیزی سے دور ہوئے ۔۔


" ارے یار اتنی پیاری پک آرہی تھی دور کیوں ہوئے ۔۔!! زویا انکی پک لیتی شرارت سے کہتی انھیں شرمندہ کر گئی ۔۔


" تم یہاں کیوں آئی ہو ۔۔ آریان اسے گھورتے ہوئے کہا ۔۔


" کیوں یہ آسکتی ہے میں نہیں واہ اکیلے میں رومینس کرنا تھا ۔۔!! زویا نے پھر شرارت سے کہا دونوں نے اسے گھورا تھا ۔۔


" ہاہاہا اچھا نہ مذاق کر رہی تھی اتنے پیار سے کیوں دیکھ رہیں ہو ۔۔ ویسے میں کچھ کہنے آئی تھی اب ضرورت تو نہیں پھر بھی تسلی کے لئے ۔۔ میں کچھ کام سے دوسرے شہر جا رہی ہوں حدید بھی ساتھ چل رہیں ہے ۔۔ تم سے ایک ریکوئسٹ ہے اپنی پیاری سی پڑوسی کا خیال رکھنا یہ بھوتوں سے بہت ڈر تی ہے ۔۔ اور تم بھی اپنا خیال رکھنا ۔۔۔!! زویا مسکراتے ہوئے کہتی باہر نکل گئی عروبہ کی تو سانس اٹک گئی اکیلے رہنے کا سوچتے ہوئے وہ تیزی سے زویا کے پیچھے گئی آریان بیزاری سے اپنے روم میں چلا گیا ۔۔۔


" زو رکے ہم ہم اکیلے کیسے رہیں گے آ ۔آپ کیوں جا رہی ہے کّک ۔۔کوئی اور نہیں جا سکتا ۔۔!! عروبہ خشک گلے کو ترک کرتے ہوئے کہا ۔۔


" میری جان جانا بہت ضروری ہے اور آریان ہے نہ تمہارے پاس ۔۔ میرا مطلب تمہارے پڑوس میں ہی ہے اگر ڈر لگے تو آجانا اسکے پاس ۔۔ کہہ دینا ڈر لگ رہا تھا اس لئے آئی ہوں حدید کے روم میں شفٹ ہو جانا جب تک میں آجاؤ ۔۔ اور ہاں بےفکر رہو آریان برا لڑکا نہیں ہے ۔۔۔!!زویا اسے اچھے سے سمجھاتی ہوئی چلی گی بغیر اسکی سنے وہ بےبسی سے دیکھتی رہی اسے اکیلے گھر میں جانے سے ڈر لگ رہا تھا ۔۔ عروبہ ڈرتے ہوئے دروازے کے سامنے کھڑی تھوڑی دیر سوچتی رہی وہ اتنی بہادر تو تھی نہیں اکیلے گھر میں رہتی وہ کتنی ڈرپوک تھی یہ بات کوئی اسکے گھر والوں سے پوچھتا ۔۔۔ اسنے ہمت کرتے ہوئے اسکے دروازے کے سامنے آئی اور بل بجائی ایک دو تین بار پر نو رسپونس اسے رونا آنے لگا تھا غصے میں اسکے دروازے کو لات مارتے ہوئے اپنا ہی پیر پکڑ گئی ۔۔۔


" آہ ظالم انسان بےحس انسان کوئی انسانیت نہیں ان میں ۔۔!! وہ آنسوں بہاتے ہوئے نیچے پارک میں آکے بینج پر بیٹھ گئی سرد ہوانے کے چھونے پر اسکے اندر ٹھنڈی لہر دوڑ گئی ننگے پاؤں شارٹ وائیٹ فروک بلو جینس میں اور کچھ بھی نہیں تھا شال وغیرہ سردی سے بچنے کے لئے اسکے پاس ۔۔ اوپر سے رہی سہی کثر سنوفال نے پوری کردی اسے اپنی قسمت پر بہت رونا آیا ۔۔۔ وہ اسے صلواتوں سے نوازتی وہی بیٹھی آنسوں بہا رہی تھی ۔۔ وہ غصے میں باہر تو آگئی تھی اب اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہاں جاۓ وہی پارک میں بینچ پر بیٹھ گئی ۔۔

آریان گیلری میں کھڑا نیچے دیکھا تو چونک گیا وہ اتنی سردی میں نیچے ایسے کیوں بیٹھی ہے ۔۔ اسنے جان کر دروازہ نہیں کھولا اسے لگا وہ پھر سے لڑنے آئی ہوگی ۔۔ اب وہ بھی پریشانی میں پیچھے آیا تھا اسکے ۔۔ اس پاگل بےچین روح کو دیکھتا ہلکا مسکرایا دیا وہی تھوڑا دور کھڑا ہو کر اسکی شکایات سن رہا تھا اور وہ معصومیت سے اپنی دل کی بھڑاس نکال رہی تھی ۔۔ پھر تھک ہار کر ٹھنڈی ہوا میں گنگنانے لگی تھی اسے سردی لگنے لگی تھی اب ۔۔


" آرام آتا ہے دیدار سے تیرے مٹ جاتے ہے سارے غم ۔۔!! عروبہ اپنی خوبصورت سریلی آواز میں ابھی یہ ایک لائن ہی گائی تھی کے پیچھے سے ایک بےحد خوبصورت گهمبیر آواز میں کوئی بے حد سکون سا گنگناتا اسکے ساتھ آکر بیٹھا ۔۔۔


" ہے یہ دعا کے تجھے دیکھتے دیکھتے ہی نکل جائے دم ۔۔ شکریہ چاہیے میں جتنا بھی کرلوں کے پھر بھی رہے گا وہ کم ۔۔ تیرا تصور مجھے دے کر مولا نے مجھ پر کیا ہے کرم ۔۔!! احد بہت دلکش انداز میں گاتا اسے اپنے سحر میں جکڑ رہا تھا ۔۔


" آپ تو وہی ہے نہ جس نے ہمیں بچایا تھا ۔۔ آپ بہت خوبصورت گاتے ہیں آپکی آواز بہت میٹھی ہے ۔۔!! عروبہ رونا بھول کر مسکراتے ہوئے اسے پہچانتے ہوئے اسکی تعریف کی ۔۔ اسے مسکراتے دیکھ کر اسکے گال میں پڑتا ڈمپل احد کا دل دھڑکا رہا تھا ۔۔ آریان مٹھی بھینچ کر ضبط کی انتہا پر تھا ۔۔


" جیسے تمہیں میری آواز پسند آئی ۔۔ ویسے مجھے تم ۔۔ دیکھو تمہیں دل سے ڈھونڈا اور تم سامنے ۔۔!! احد نے مسکراتے ہوئے کہا اور پیچھے آگ برساتی ہوئی نظروں کو محسوس کرتے ہوئے ہلکا سا ہنس دیا ۔۔ اسکی بات پر عروبہ نے گھبراتے ہوئے اسے دیکھا ۔۔


" آ ۔آپ ۔۔۔۔ تم چلوں یہاں سے ۔۔۔!! عروبہ کچھ کہتی اس سے پہلے آریان تیزی سے آگے آتا اسکا بازوں پکڑ کر کھڑا کرتے ہوئے کہا ۔۔ عروبہ نے حیرت سے اسے دیکھا ۔۔


" تم کون ہوتے ہو اس پر حق جتانے والے ۔۔۔ مجھے کچھ بات کرنی ہے ان سے ۔۔۔!! احد سنجیدگی سے بولا اور اسکا بازوں پکڑ کر اپنی طرف کھینچا پر آریان نے مضبوطی سے اسے اپنی طرف کرتے پیچھے کردیا اب وہ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھوں ڈالے غصے میں دیکھ رہے تھے ۔۔


" دوبارہ اسے ہاتھ لگایا تو ہاتھ توڑ دونگا ۔۔ اور کیا کہا تم نے میں کون ہوتا ہوں اس پر حق جتانے والا ۔۔۔ تو سن کمینے وہ بیوی ہے میری ۔۔ اپنی عزت پر کسی کی غلیظ نظر برداشت نہیں کرونگا یاد رکھنا ۔۔!! آریان اسکے قریب ہوتے اسکا کالر پکڑتا اونچی آواز میں غرایا تھا احد سرخ آنکھوں سے اسے گھور رہا تھا اور عروبہ دونوں کو قریب لڑتا دیکھ کر تھوڑی دور ہوئی جس وجہ سے وہ دونوں کی باتیں سن نہیں پارہی تھی دونوں کی آواز بہت کم تھی پر آنکھیں شولا بسا رہی تھی ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہیلو کیسی ہو کیوٹی ۔۔ یو نو واٹ آئی رئیلی مس یو یار ۔۔ تم کام پر بھی نہیں آرہی کیوں ۔۔؟ ڈزین اسے ملتی ناراضگی سے بولی ۔۔ عروبہ نے جیسے تیسے رات تو اکیلی گزارلی پر اب وہ گھر بیٹھ کر بور ہو رہی تھی اور شام ہوگئی تھی پھر سے اکیلی رات اسنے ڈر خوف سے ڈزین کو بلایا تھا اپنے پاس آریان صبح سے غائب تھا جسے عروبہ بہت مس کر رہی تھی اسے تنگ کرنے کے لئے اپنے فون کی موت کا بدلہ لینے کے لئے رات وہ اسے یہی اکیلا چھوڑ گیا اس سب کا حساب تو لینا تھا اسے ۔۔ سوچ یہی رہی تھی پر دل تو اسے بار بار ملنے ٹکرانے سے اسکی عادت ڈال رہا تھا اسے دیکھ کر ایک سکون آتا تھا وہ اپنی ہی کیفیت سمجھ نہیں پارہی تھی ۔۔


" یہاں کون رہتا ہے ۔۔؟ ڈزین نے آریان کے فیلٹ سے گزر تے ہوئے پوچھا ۔۔


" ہمارے دشمن کا ۔۔ جن کے بارے میں ہم نے بتایا تھا نہ ۔۔!! عروبہ نے منہ بناتے ہوئے کہا ڈزین ایک گہری نظر اسکے دروازے پر ڈالتے ہوئے کہا اسکے ساتھ اندر بڑھ گئی ۔۔


" آپ بیٹھے ہم آپکے لئے کچھ لاتے ہیں ۔۔ اوکے سویٹی ۔۔!! عروبہ بولتے کیچن میں چلی گئی جب کے ڈزین آس پاس کچھ ڈھونڈ رہی تھی ایک نظر عروبہ پر ڈال کر وہ تیزی سے اسکی ہر چیز چیک کرنے لگی وہ بہت بےچینی سے کوئی چیز ڈھونڈ رہی تھی ۔۔ عروبہ کو آتا دیکھ کر مسکراتے ہوئے صوفہ پر بیٹھ گئی ۔۔


" عرو تمہارا فون کہا ہے یار کتنی کال کی میں نے ۔۔!! ڈزین کے پوچھنے پر اسے اپنے فون کی موت یاد آئی جیسے وہ سوچتے اداس ہوگئی تھی ۔۔


" مت پوچھنے اسکی موت ہوگئی اور پتاۓ ہم کل رات بہت روئے بھی تھے کیوں کے ہماری بہت سی خوبصورت یادیں وابستہ تھی ہم نے یہاں جتنا سفر کیا اسے قید کیا اپنے فون میں لیکن سب ختم ۔۔ ہمارے دشمن نے فون توڑ دیا ۔۔!! عروبہ گہری سانس لیتے اپنے دکھ سنانے لگی ڈزین دانت پیستی رہ گئی ۔۔ پھر انکی باتوں شروع ہوئی تو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی وقت کے ساتھ انکی دوستی بہت گہری ہوتی جا رہی تھی ۔۔

★★★★

" آپ نے یہ بات کیوں چھپائی مجھ سے ڈیڈ ۔۔!! آریان غصے میں کہتا باپ کو دیکھا جو اسے گھور رہا تھا ۔۔


" چھپائی سیریسلی آریان تم تو جیسے بچے ہو کچھ جانتے نہیں ۔۔!! داريان نے گھور تے ہوئے کہا اسے آریان کی باتیں مزید غصہ دلا رہی تھی ۔۔


" آپ جانتے ہیں میں جو کام کرتا ہوں وہاں مجھے اپنا ہوش نہیں اور یہ مصیبت آپ لوگوں نے میرے سر ڈال دی ابھی ۔۔ جانتے ہیں کیا کرتی پھر رہی ہے اسکی وجہ سے میرے کام میں کتنا مسئلہ ہو رہا ہے ۔۔ آپ کو اندازہ نہیں ۔۔!! آریان کل سے عروبہ پر غصہ تھا اسکی وجہ اسے اسکا کام خراب ہوتا جا رہا ہے ۔۔


" تمہارے ان خطرناک کاموں کی وجہ سے وہ معصوم بچی کسی مصیبت میں پھنس گئی تو ۔۔ تم سمجھ نہیں رہیں آریان تم جس فیلڈ میں گئے ہو وہاں کسی کو بھی خوشیاں برداشت نہیں ہوتی ۔۔ میرے سامنے ایک اور انعل حیات کھڑی ہے مت کرو یار ۔۔!! داريان بےبسی سے اسے سمجھا رہا تھا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا تھا پر آگے اس چیز کا کبھی اثر نہیں ہوتا تھا ۔۔


" آپ کو اپنی بیوی کی حفاظت کرنی نہیں آئی تو کیا میں بھی آپ کے جیسا بن جاؤنگا ۔۔ نہیں ڈیڈ مجھے اپنی بیوی کی حفاظت بہت اچھے سے کرنی آتی ہے ۔۔ ہاں بس وہ بات الگ ہے آپ لوگوں نے جان بوجھ کر اسے میرے سامنے کھڑا کردیا ہے ۔۔ اس بےچین روح کو ایک جگہ ٹک کر بیٹھنا نہیں آتا اور اسکی وجہ سے اتنی پروبلمس ہو رہی ہے ۔۔!! آریان نے غصے میں دانت پیسے تھے ۔۔


" آریان خان اپنے غصے کو کنٹرول کرو اگر اس معصوم بچی کو تنگ کیا نہ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔ اس لئے نہیں بتایا تمہیں کے اس پر اب رعب جماتے پھرو ۔۔۔!! داريان اسکا غصے میں سرخ چھرہ دیکھتا گویا ہوا ۔۔


" آپ سے برا کوئی ہو بھی نہیں سکتا ۔۔ اور اسے تو میں اچھے سے سبق سیکھاؤں گا اسکی وجہ سے وہ شیر خان بوکھے کتے کی طرح پڑ گیا ہے اسکے پیچھے جانتے ہے ۔۔ میری ہی بیوی پر گندی نظر رکھی ہے اس نے اس بار میں اسے چھوڑگا نہیں اور آپ بیچ میں نہیں آئے گیں ۔۔!! آریان غصے میں باپ کو دیکھتا وہاں سے تیزی سے نکل گیا جب سے اسے پتا چلا تھا شیر خان ہاتھ دھو کر عروبہ کے پیچھے پڑ گیا ہے ۔۔ آریان اس بات سے الگ پریشان تھا عروبہ جیسی معصوم پاگل لڑکی کو کچھ ہوش نہیں کیا ہو رہا ہے اسکے ساتھ یا پھر آنے والے وقت میں کیا ہونے والا تھا اسکے ساتھ اس بات سے سب انجان اپنی زندگی میں مصروف تھے ۔۔ یہ سوچ آتے ہی اسکا خون کھولنے لگتا تھا جبکے عروبہ پر الگ غصہ آرہا تھا وہ بےچین آتما ایک جگہ ٹک کر جو نہیں بیٹھتی تھی ۔۔داريان نے اسے کل سب بتا دیا تھا جو وہ بچپن کی باتیں بھول بیٹھا تھا شاید یا پھر انجان بنتا پھر رہا تھا ۔۔ داريان کو آریان کی کڑوی باتیں ایک بار پھر سے ماضی میں لے گئی تھی جیسے اسنے سختی سے اپنی آنکھیں میچ لی ۔۔۔۔

★★★★

" وہ ثبوت تمہارے پاس ہے مجھے دو ۔۔۔!! احد نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" کون سا ثبوت ۔۔ کس نے کہا میرے پاس ہے وہ ۔۔!! آریان نے سرد لہجے میں کہا ۔۔


" تمہاری بیوی نے ہی بتایا تھا ۔۔!! احد سنجیدگی سے کہتا اسے آگ لگا گیا ۔۔


" میری بیوی بہت جھوٹ بولتی ہے اسکی بات پر یقین مت کرو تم سے جان چھڑوانے کے لئے اس نے ایسا بول دیا ہوگا ۔۔!! آریان کو عروبہ پر غصہ تو بہت آیا جیسے وہ ضبط کرتا اسے بولا جو اسکی بات پر مسکرایا تھا ۔۔


" بہت اچھے سے جانتے ہو اپنی بیوی کو ۔۔ پھر اس پر کیسے بھول گئے اس نے مجھ سے جھوٹ نہیں کہا ۔۔ شاید تم سے جھوٹ بولتی ہوگی ۔۔!! احد نے طنزیہ وار کیا ۔۔ آریان نے غصے سے مٹھی بھینچ لی ۔۔


" میں نے اسکا فون توڑ دیا ۔۔ کیوں کے میں نہیں چاہتا وہ کسی خطرے میں پڑے اور رہی ہمارے بیچ دشمنی یا دوستی جو بھی ہے ہم ایک دوسرے کے کام سے اچھے سے واقف ہیں ۔۔ اس لئے کہہ رہا ہوں عروبہ کو ان سب سے دور رکھو ۔۔ میں پھر سے وہ کہانی شروع نہیں کرنا چاہتا ۔۔!! آریان سنجیدگی سے کہتا اسے اچھے سے سمجھاگیا تھا ۔۔


" ٹھیک ہے اسے بیچ میں نہیں لاتے ۔۔ اسے واپس بھیج دو تم جانتے ہو میں کیوں کہ رہا ہوں ایسا ۔۔ اور ایک بات جس گینگ میں ہم دونوں شامل ہے اس کے لے آج پارٹی رکھی ہے ۔۔ میری بات اچھے سے سمجھ گئے ہو تو ہاتھ ملا سکتے ہو ۔۔!! احد اپنے مقصد کی بات پر آیا ۔۔


" ہمارا ہاتھ ملانا ہمارے ملک کے لئے خطرہ ہے اور تم یہ بات اچھے سے جانتے ہو دونوں کی دشمنی کتنی گہری ہے ۔۔۔!! آریان نے اسے حقیقت دکھائی احد گہری سنجیدگی سے سنتا اثبات میں سر ہلایا ۔۔


" اوکے پھر رسک لیتے ہے ۔۔!! احد مسکراتے ہوئے کہتا آنکھ دبائی ۔۔ آریان اسے انداز پر پہلی بار گفتگو میں مسکرایا تھا ۔۔


" ایک بات پوچھوں ۔۔

" نہیں بکواس کرو گے ۔۔!! آریان بیزاری سے کہتا اٹھ کھڑا ہوا ۔۔


" اتنی پیاری حسین بیوی ملی کہاں سے یار ۔۔ آئ وش وہ پہلے مجھے مل جاتی ۔۔ لگتا ہے میری قسمت میں صرف آزمائش لکھی ہے ۔۔!! احد کہتا گہری سانس لی ۔۔


" کامل یقین رکھو اپنے رب پر ان شاء اللّه سب بہتر ہوگا ۔۔ اور ہاں میری بیوی کتنی حسین ہے یہ مجھے پتا ہونا چاہیے اسکے علاوہ میں یہ لفظ کسی کے منہ سے نہ سنوں ۔۔!! آریان کھتا آگے بڑھا تھا کے احد کے پھر بولنے پر ایک نظر اسے دیکھا ۔۔


" لگتا ہے عشق کی منزل پر سفر کرنے لگے ہو ۔۔ یاد رکھنا اسکی دوریاں بے چینی برداشت نہیں ہوتی سفر لمبا منزل موت ہے ۔۔۔!! احد نے گہری سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔


" محبت سے عشق کا سفر کرنے والے سب برداشت کر لیتے ہیں اور ہاں وہ ۔۔ میرا عشق ہے ۔۔!! آریان اپنے دل سے وہ لفظ ادا کرتا دل سے مسکراتا آگے بڑھ گیا ۔۔

★★★★

" ڈزین آپ کہاں جا رہی ہے ۔۔!! عروبہ نے پریشانی سے پوچھا تھا وہ پھر سے اکیلی رہیں گی یہی خوف سے مار رہا تھا ۔۔


" سوری بےبی میں ضرور ركتی پر مجھے ایک دوست نے پارٹی پر انوائٹ کیا ہے بہت زیادہ کہ رہی تھی تو میں انکار نہیں کر پائی اور ڈونٹ واری یار میں وہاں سے واپس یہی آجاؤ گی اوکے ۔۔!! ڈزین اسکے اترے ہوئے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" پھر ہمیں بھی لے چلے پلیز ویسے بھی ہم گھر میں اکیلے بیٹھ کر بور ہوتے رہیں گے پلیز پلیز ہمیں لے چلے نہ ۔۔!! عروبہ کچھ سوچتی اسکا ہاتھ پکڑ کر منتیں کرتے لگی ڈزین اسکی ضد پر گھبرا گئی وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی اسے اسی جگہ پر لے جانے سے لیکن اسکی مسلسل ضد پر وہ کچھ سوچتی تھک ہار کر راضی تو ہوگئی تھی پر اندر سے بہت گھبرا رہی تھی ۔۔


" اچھا اچھا اوکے چلتے ہیں لیکن تم وہاں کچھ الٹا سیدھا نہیں کرو گی جہاں کہوں گی وہی ٹک کر بیٹھنا پلیز میری عزت کا سوال ہے یار ۔۔۔!! ڈزین اسے اچھے سمجھاتے ہوئے کہا جس نے زور شور سے سر ہلایا ۔۔


" اوکے چلے پھر تیاری کرتے ہیں ہمیں بتاۓ ہم کیا پہنے پلیز ۔۔!! وہ معصومیت سے کہتے ہوئے ڈزین کو بہت پیاری لگی لیکن کہیں نہ کہیں اسے خوف آرہا تھا اسے ساتھ لے جانے سے وہاں کے ماحول سے ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" واہ اٹس امیزنگ ۔۔!! عروبہ نے پارٹی میں آس پاس کی رونک دیکھ کر تعریف کی وہاں کی ڈیکوریشن بہت کمال کی تھی اور سب سے زیادہ جو چیز خوبصورت تھی وہ خود تھی جو بلیک سٹائلش فراک میں آگے سے گھٹنوں تک پیچھے لونگ تھی بلیک ہی جینس پر پہنی تھی گلے میں ریڈ اسٹولر پہنے ہوئے بالوں کو ہمیشہ کی طرح کھلا چھوڑے جو آگے سے ہمیشہ اسکے ماتھے پر چھوٹے سے اسے پیارا بناتے تھے خوبصورت سے ہلکے میکپ میں بے حد دلکش حسین لگ رہی تھی جب کہ ڈزین بھی اپنی خوبصورتی آپ تھی اسنے ریڈ میکسی پہنی ہوئی تھی ۔۔


" اچھا سنو عرو پلیز اپنا خیال رکھنا ادھر اودھر کہیں گم مت ہو جانا زیادہ تر بھیڑ میں ہی رہنا اوکے میں ایک ضروری کام سے جا رہی ہوں تم یہی رہنا اور ہاں خیال رکھنا یہاں ڈرنک وغیرہ کا ۔۔!! ڈزین اسے سمجھاتی اپنے کام سے آگے بڑھ گئی اسکی بات سنتی عروبہ اچھے بچوں کی طرح سر ہلا کر آگے بڑھی ۔۔ یہ ایک بہت بڑا فارم ہاؤس تھا یہاں ایسی پارٹی اکثر رکھی جاتی تھی بڑے بڑے بزنس گینگسٹر لوگوں کا آنا جانا تھا یہاں ۔۔


" اوپس سو ۔۔۔!! عروبہ کا دھیان وہاں کی سجاوٹ میں ہی تھا اور آگے سے آتے شخص کو نہ دیکھ پائی سیدھے اسکے چوڑے سینے سے ٹكرائی تھی وہ زمیں بوس ہونے سے پہلے ہی اسکے مظبوط حصار میں تھی عروبہ کے دونوں ہاتھ اسکے سینے پر تھے وہ اپنی غلطی مانتی سوری کرنے لگی تھی کے اس شخص کو دیکھ کر اسکا اوپر کا سانس اوپر نیچے کا نیچے رہ گیا پھٹی پھٹی آنکھوں سے وہ کل سے اسے ابھی دیکھ رہی تھی جو شاندار پرسنلٹی اپنی پوری وجاہت کے ساتھ بلیک تھری پیس سوٹ میں اسکا گورا رنگ گہری کالی آنکھیں ماتھے پر سیٹ بال حسین مرد اسکے سامنے تھا اسے دیکھتے دھڑکنیں تیزی ہوئی وہ اسکے نزدیک کھڑی اسکے حصار میں تھی ۔۔ آریان ایک پل کو تو ساكت رہ گیا اسکے حسین دلکش سراپے کو دیکھ کر پھر اسے یہاں ایسی جگہ دیکھ کر اگلے ہی پل آنکھوں میں شولے برسنے لگے تھے اسکی یہاں موجود گی نے اسے تیش دلا دیا تھا ۔۔ عروبہ اسکے بدلتے سخت تاثرات دیکھ کر اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھر تے آس پاس نظر دوڑائی جیسے بھاگنے کے لئے راستہ تلاش میں تھی اور دور ہونا چاہا کے اسکی گرفت مضبوط ہوگئی تھی خوف سے دل دھک دھک کر رہا تھا زبان پر تو جیسے تالا لگ گیا تھا ۔۔


" آر کم ان تمہیں ڈیڈ سے ملواتی ہوں چلو ۔۔!! اسے پہلے آریان کچھ کہتا یا عروبہ بھاگتی ۔۔ الینا کی آواز پر دونوں کا سکتہ ٹوٹہ تھا آریان کی گرفت ہلکی ہوئی تو عروبہ تیزی سے پیچھے ہوئی ۔۔ وہ پیار سے کہتی اسکے بازوں میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے ساتھ لیکے آگے بڑھ گئی جب کہ آریان کو مجبورن آگے بڑھنا پڑھا تھا جاتے ہوئے ایک نظر پیچھے موڑ کر اسے ضرور دیکھا جس نے اسی وقت نظر اٹھا کر اسے ہے دیکھا اسکی نظروں میں ہزار شکوے تھے جلن محبت کی آس تھی جو یہ سب اگنور کرتا آگے بڑھ گیا ۔۔ عروبہ کا بس نہیں چل رہا تھا اس چڑیل کا قتل کر دے جو ہمیشہ اسکے پیچھے ہی پڑی رہتی ہے اسکا بازوں میں ہاتھ ڈالنا اسے بار بار یاد آرہا تھا غصے جلن کی وجہ سے آنسوں نکل آئے تھے ۔۔ دل نے شدت سے خوائش کی کاش وہ کبھی اسے دیکھ کر خوش ہو اسے پیار سے دیکھے ۔۔ ابھی اسکی آنکھوں میں غصہ ناگواری دیکھتے ہی اسکا دل ڈوپ گیا تھا تو کہیں اس سے ڈر خوف بھی آرہا تھا ۔۔۔


" عرو یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔ کیا ہوا تم رو رہی ہو ۔۔؟ ڈزین اسے دیکھتے ہی پریشان ہوئی ابی تو وہ اسے خوش چھوڑ کے گئی تھی ۔۔


" کک ۔۔کچھ نہیں ہہ۔۔ ہمیں واش روم جانا ہے ۔۔!! عروبہ خود کو کیمپوز کرتے ہوئے آگے بڑھ گئی ۔۔


" اچھا سنو تم یہاں سے لیفٹ جانا اور پھر واپس نیچے آجانا میں وہیں ویٹ کرونگی ۔۔!! ڈزین کہتی وہیں سے چلی گئی ۔۔


" کیوں ہوتا ہے ہمارے ساتھ ایسا ۔۔ کیوں وہ ہمیں پیار سے نہیں دیکھتے کیوں ہم پر غصہ کرتے ہم کیوں اچھے نہیں لگتے انھیں وہ چڑیل کیوں اچھی لگتی ہے انھیں اللّه کریں مر جائے وہ ۔۔!! عروبہ روتے ہوئے آئینہ میں خود کے عکس کو دیکھ کر اپنا حالے دل سنا رہی تھی کافی دیر بعد وہ خود کو اچھے سے سنبھال کر فریش ہوتی باہر نکلی اس نے سوچ لیا تھا اب وہ مزید اسکا غصہ نفرت برداشت نہیں کرے گی عروبہ جیسے ہی آگے بڑھی تھی کے کچھ آوازوں پر رک گئی سائیڈ روم کا دروازہ کھلا ہوا تھا وہ اس آواز کو پہچاننے پر تجسس کے مارے آگے بڑھ ہلکے سے کھلے دروازے میں سے دیکھنے کی کوشش کی تھی کے پیچھے سے بھاری قدموں کی آواز پر جیسے موڑ کر دیکھا آنکھیں حیرت خوف سے پھیل گئی سامنے والے کا حال بھی کچھ مختلف نہیں تھا عروبہ ڈر سے ایک قدم پیچھے لیا تھا جیسے وہ تیزی سے آگے بڑھا پر اس سے پہلے عروبہ تیزی سے بھاگی تھی شیر خان جلدی سے فون نکال کر کسی کو کچھ کہا آج وہ اسے اپنے ہاتھوں سے جانے نہیں دیگا ۔۔۔


" عروبہ کیا ہوا تم ٹھیک ہوں ۔۔؟ ڈزین اسے پریشانی سے بھاگتے ہوئے اپنے قریب روک کر پوچھا ۔۔


" ڈڈ ۔۔ ڈزین وو ۔۔وہ آدمی یہی ہے ہمارے پیچھے پڑ گئے ہے ہم کیا کریں پلیز چلوں یہاں سے ۔۔!! عروبہ گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے اسے سب بتایا تھا ۔۔


" ریلکس کچھ نہیں ہوگا وہ یہاں اتنے لوگوں میں تمہارے ساتھ کچھ برا نہیں کریگا اوکے میرے ساتھ رہو پارٹی انجوائے کرو ڈارلنگ ۔۔!! عروبہ نے کچھ کہنا چاہا پر ڈزین اسے خاموش کرواتے اسے سمجھا نے لگی تھی ۔۔ شیر خان بھی اسکے پیچھے آتے اتنے لوگ دیکھتا اسے دور سے ہی گھورتا بےبسی سے وہی کھڑا رہ گیا ۔۔ جب کہ عروبہ نے سکون کا سانس لیا وہ جوس پیتے ہوئے کھڑی تھی ۔۔


" ہیلو بوٹیفل لیڈی ۔۔؟ احد اسکے ساتھ کھڑا ہوئے کہا عروبہ نے بھاری مردانہ آواز پر گردن موڑ کر ساتھ کھڑے شخص کو حیرت سے دیکھا اسے بھی بلیک تھری پیس سوٹ پہنا ہوا تھا وہ بھی اپنی شاندار اپنی خوبصورت پرنسلٹی کے ساتھ کھڑا اسکے خوبصورت چہرے کو دیکھ رہا تھا ۔۔


" آپ ۔۔ وہی اچھے سنگر ہے نہ ۔۔ ہمیں گانا سناۓ ۔۔۔!! عروبہ اسے دیکھتے وہی رات یاد آئی اسکا گانا یاد کرتے ہوئے وہ فورن چہک کر بولی تھی ۔۔ احد نے اسکے انداز پر قہقہ لگایا تھا ۔۔


" ہاہاہا ۔۔ یار تم سچ میں اتنی حسین ہونے کے ساتھ اتنی معصوم ہو یا بنتی ہو قسم سے کسی کو بھی گھائل کر سکتی ہو ۔۔ اپنی ان خوبصورت اداؤں کو تھوڑا چھپا کر رکھو ۔۔ احد نے محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ جو اسکی بات پر سرخ ہوتے ہوئے گھبرا گئی تھی ۔۔


" آ ۔۔ آپ ہم سے اسی باتیں مت کیا کریں ۔۔ ہمیں ڈر لگتا ہے ۔۔۔؟

" کس سے ۔۔؟ آپ سے ۔۔ عروبہ کا ڈر ۔۔ احد کو مزہ دے رہا تھا ۔۔


" ڈانس کرو گی ۔۔ پھر گانہ بھی سناؤں گا لیکن یہاں نہیں سکون سے کہیں بیٹھ کر ۔۔ ابھی انجونے کرتے ہیں ۔۔!! احد نے کہتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھایا تھا ۔۔ عروبہ گھبرائی تو بہت تھی پر احد کے ساتھ اسے تھوڑا اچھا فیل ہوتا تھا ۔۔ پہلے اسے دیکھ کر پھر اسکے ہاتھ کو دیکھتی مسکراتے ہوئے اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔ اور وہی لمحہ تھا آریان کی ضبط کی انتہا کا غصے میں اسکی رگیں پھول گئی تھی وہ غصے میں جیسے آگے بڑھا تھا الینا نے اسے اپنے ساتھ ڈانس کی آفر کی وہ غصے میں اسکے ساتھ آگے ڈانس فلور پر گیا جہاں وہ دونوں پہلے ہی جا چکے تھے آج تو آریان کے ہاتھ سے ان میں کسی کا قتل پکہ تھا وہاں سب کو سٹائلش ماسک دیئے گئے تھے چہرے پر لگا نے کے لئے سب نے اپنی ڈریس کے ساتھ میچ پہنا ہوا تھا ۔۔


" تم یہاں کیوں کھڑی سنگل لوگوں کے دل پر بچلیاں گرا رہی ہوں آجاؤ مجھ غریب کو اپنا یہ قیمتی وقت دو ۔۔۔حازق رکو تو ۔۔ نہیں آج تو نہیں چھوڑوں گا اس خوبصورت حسینہ کو ۔۔۔؟ حازق تیزی سے آتا ڈزین سے کہتا اسکا ہاتھ پکڑتا اسے لکے آگے بڑھ گیا ڈزین غصے میں گھور تی رہ گی اس پاگل انسان کو ۔۔۔ میوزک کے شروع ہوتے سب کپلز ایک ساتھ آمنے سامنے ماسک پہن کر کھڑے ہو گے سب کے چہرے پر ہلکی خوبصورت مسکراہٹ تھی صرف ایک انسان کے اندر آگ اور باہر چہرے پر بے حد سختی تھی آریان خان جس نے آج تک اپنی چیزے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کی نہ ہی کسی کو آنکھ اٹھا کر اسے دیکھنے کو دی اور آج اسکی بیوی اسکی عزت اسکی محبت اسکا عشق کسی اور کے حصار میں اسکے اتنے قریب یہ سوچتے دیکھتے اسکی آنکھوں میں شولے برسنے لگے تھے رگیں پھولی ہوئی تھی ضبط سے اسکا چہرے سرخ پڑھ چکا تھا ایک پل کو الینا اسکے تاثرات دیکھ کر ڈر گئی پھر اسکے قریب ہوتے چھوٹے چھوٹے سٹیپ لینے لگے سب ۔۔ عروبہ کی دھڑکنیں تیزی سے چل رہی تھی احد کے قریب ہونے پر اسے بہت گھبراہٹ ہو رہی تھی اسے جھٹ سے آریان کا خیال آیا اسکا ساتھ اسکے قریب اسے ہمیشہ اچھا سکون محسوس ہوتا تھا شاید وہ خوبصورت احساس سکون انکے بیچ اس پاک رشتے کی وجہ سے تھا ۔۔ احد کے ساتھ ایک الگ گھبراہٹ تھی احد اسکا کنفیوژ ہونا اچھے سے محسوس کر سکتا تھا ۔۔


" آریان کو کیسے جانتی ہوں ۔۔۔۔ آپ بھی جانتے ہیں انھیں ۔۔؟ احد کے پوچھنے پر اسنے حیرت سے خود بھی سوال پوچھ لیا تھا ۔۔


" ہاں ہم اچھے دشمن ہے کہہ سکتی ہو کسی زمانے میں دوست تھے ۔۔۔!!


" پھر اب کیوں دوست نہیں ہے آپ ۔۔ کیا آپ لوگ مارتے بھی ہے ایک دوسرے کو ۔۔؟ عروبہ حیرانگی سے پوچھتے ہوئے آخری بات ذرا قریب ہوتے راز داری میں پوچھا ۔۔ آریان ضبط سے اسکی ہر ایک حرکت کو دیکھ رہا تھا ۔۔ احد دیکھ چکا تھا اسے اور اسے جلانے کی ہر کوشش کر رہا تھا ۔۔ جب کہ عروبہ اسکی موجود گی سے انجان تھی چھرے پر ماسک ہونے کی وجہ سے وہ پہچان نہیں پائی ۔۔


" تمہیں ہماری لڑائی دیکھنی ہے ۔۔۔ نن ۔۔نہیں ہمیں ڈر لگتا ہے اور اور آپ لوگ لڑائی مت کیا کریں ۔۔۔وہ اسکے ساتھ سٹیپ لیتے ہوئے ہلکی باتیں بھی کر رہی تھی ۔۔ وہاں کے میوزک نے اپنے ہی سحر میں سب کو جکڑا ہوا تھا ۔۔


came to you and never asked too much

Wondering what you would say

Hoping you'd understand

It's not a role I usually play

Don't speak too much of what's been going on

The past is over and gone

Give me your troubled mind

You know it's used

I can do so much for you


" ایسا لگتا ہے یہ سونگ میرا حالے دل بیان کر رہا ہے ۔۔ میری فیلنگز تم سے شیئر کر رہا ہے ۔۔ جس سے تم انجان بن رہی ہوں ۔۔ احد ہلکی مسکراہٹ سے کہتا اسکی آنکھوں میں دیکھا جہاں شاید اسکے لئے جذبات نہیں تھے ۔۔ بچہ وہ بھی نہیں تھا اتنا تو جانتا تھا اسکی گھبراہٹ اسکے جذبات کس کے لئے ہے ۔۔ اب سب نے ایک دوسرے کو گول گھما کر ایک دوسرے کے ساتھ پاٹنر چینج کیا عروبہ گھومتے ہوئے آریان کے قریب ہوئی آریان جانتا تھا یہ وہی ہے لیکن عروبہ جان نہیں پائی ۔۔ اچانک اسکے نزدیک ہوتے اسکی مظبوط سخت گرفت اسکی کمر اور دوسرے ہاتھ پر تھی اسکے رونگٹے کھڑے ہو گئے اسے اپنی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ ہوتی محسوس ہوئی دل تو جیسے دھڑکنا ہی بھول گیا اسکی سرخ آنکھوں کی وحشت ۔۔۔


" کک ۔۔ کون ہیں آ ۔آپ ۔۔ہہ ۔۔ہمیں ۔۔چچ ۔۔

" شش خاموش ۔۔ تمہاری بےچین روح کو سکون دینے آیا ہوں ۔۔۔!! عروبہ خوف سے ہمت کرتے ہوئے دور ہونا چاہا پر جب کان کے نزدیک سرگوشی نما سرد سپاٹ لہجے میں آواز ابھری ۔۔ اسنے جھٹ سے سر اوپر کرتے بے یقینی سے اسکی آنکھوں میں اپنی نم آنکھیں سے دیکھا تو کیا یہ وہی تھا جان دشمن تھا ۔۔۔


" آر ۔۔ آریان ۔۔آ ا۔آپ ۔۔ پپ ۔۔پلیز ۔۔ ہہ۔۔ہمیں ۔۔دد ۔۔درد ہو رہا ہے ۔۔۔!! عروبہ نے درد سے گہرا سانس لیتے ہوئے التجا کی ۔۔آریان کی گرفت اسکے ہاتھ اور کمر پر سخت تھی جب کے عروبہ درد سے دوسرا ہاتھ اسکے کندھے کو مظبوطی سے اسکا کوٹ پکڑ رکھا تھا ۔۔


" اسکے ساتھ کیا باتیں کر رہی تھی ۔۔ میں نے منع کیا تھا نہ کسی سے بھی بات کرنے سے ۔۔ تمہیں ایک جگہ سکون سے بیٹھنا نہیں آتا نہ ۔۔ میری باتوں کو اگنور کرنے میں مزہ آتا ہے ۔۔ ؟ آریان سرد لہجے میں کہتا اپنی گرفت کو مزید سخت کیا تھا کے اسے کراہتے ہوئے آنسوں سے بھرا چہرہ اپنا سر اسکے سینے پر رکھ کر گہرا سانس لیا تھا آریان غصے میں گہرا سانس لیتا اپنی سخت گرفت کو نرم کیا ۔۔ دھیرے سے سٹیپ کے ساتھ اسکی کمر کو سہلاتے اسکے بالوں میں ہاتھ پھیر تے ہوئے اسے پر سکون کیا اسکے گلابی سرخ ہاتھ کو اپنے مظبوط ہاتھ میں دیکھتا ہلکاسا دبا کر مسکرایا تھا اور وہ اس ستمگر کے سینے پر سر رکھے آنسوں بہا رہی تھی ۔۔۔


I want you

Having you near me, holding you near me

I want you to stay and never go away

It's so right

Having you near me, holding you near me

I'll love you tonight, it feels so right

Feels so right


You're brave to say that you get lost in love

But you opened your heart to me

Underneath all you feel you know

How deep our love could be

Tonight we'll touch until it's time to go

Then I'm leaving it up to you

Even a fool would know that I'm not through

I can do so much for you


" رئیلکس ۔۔ آ ۔آپ بہت برے ہے ۔۔ ہمیں صرف تکلیف دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اور جو تم تکلیف دیتی ہو پریشان کرتی ہو اسکا کیا ۔۔۔؟؟ عروبہ نے سوں سوں کرتے ہوئے سر اٹھا کر اسے دیکھا آریان اپنا چہرہ اسکے نزدیک جھکا کر اسکی نم دلکش آنکھوں میں دلچسپی سے دیکھا اسکا ہاتھ اٹھا کر اپنے دوسرے کندھے پر رکھتے ہوئے اسے چہرے سے ماسک اتار دیا ساتھ خود کا بھی دوسرا ہاتھ بھی اسکی کمر پر رکھتے ہوئے اسے خود کے قریب کیا ۔۔ عروبہ کا دل تو ڈول کی طرح بھجتا ہوا محسوس ہوا جسے دونوں بہ آسانی ایک دوسرے کی دھڑکن تیز میوزک میں بھی سن سکتے تھے ۔۔ عروبہ کچھ کہنا چاہا پر آریان اسکے کان کے قریب جھکتے اسی سونگ کے ساتھ خود بھی گننانے لگا عروبہ کے چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ آئی تھی اسنے دونوں بازوں اسکے گلے میں ڈال دیے ۔۔۔ احد کو ان دونوں کی خوش قسمتی عشق پر رشک آیا ۔۔


I want you

Having you near me, holding you near me

I want you to stay and never go away

It's so right

Having you near me, holding you near me

I'll love you tonight, it feels so right

Feels so right

you only Mine I need you

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" افف پھر سے اس جلاد کے گھر میں ہیں ہم ۔۔۔!! عروبہ نے منہ بناتے ہوئے اٹھ کر آس پاس نظریں دوڑائی ۔۔


" ہمارا ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔۔ یہ کیسا احساس ہے کیسا سکون ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے ہم اتنا آگے نکل رہیں ہے یہ جانتے ہوئے بھی وہ لوگ ہماری زندگی میں کبھی بھی آسکتے ہیں ۔۔ ایک منٹ اس دن وہ انکل یہیں تھے آریان کے ساتھ تھے پر کیوں ۔۔ کیا وہ ہمیں ڈھونڈ رہیں ہے کیا اور انکا بیٹا بھی یہیں ہوگا او نو ہہ آآآ یہ کیا بدتمیزی ہے ۔۔۔!! عروبہ اپنے ہی خیالوں میں خود سے تیز بڑبڑا رہی تھی آریان جو روم میں آتے ہی اسے خود سے باتیں کرتا دیکھ کر گلاس پانی بھر کر اس پر پھینک دیا وہ ہوش میں آتے ہی چیخ اٹھی غصے میں اسکے مقابل کھڑی ہو کر گھور رہی تھی جو سکون سے اسکے سرخ ہوتے گال خمار آلودہ آنکھیں سحر میں جھکڑ رہی تھی ۔۔ وہ آریان کے کپڑوں میں تھی ٹی شرٹ ٹاؤزر میں کیوٹ سی لگ رہی تھی بکھرے ہوئے بال سفید رنگ اسے کالے کپڑوں میں اور کھل گیا تھا ۔۔


" بہت آرام کرلیا اب جاؤ صفائی کرو کھانا بناؤ ۔۔ وہ گهبیر آواز میں حکم دیتا اسے شاک دے گیا ۔۔


" كيااااا ہم صفائی اور کھانا ہم ہم کیوں کریں یہ آپکا گھر ہے آپ خود کریں بلکے ہمیں بھی بھوک لگی ہے کچھ بنا کر دے ۔۔ وہ شاک میں چلائی بھوک کا احساس ہوتے خود بھی آرڈر دینے لگی آریان نے آبرو اچکاتے ہوئے اس کو دیکھا ۔۔


" اللّه میاں ہم اس دنیا میں آئے ہی کیوں یہ سب کرنے تو نہیں آئے تھے نہ ہم سے نہیں ہوتا کام ۔۔۔ وہ ہونٹ باہر نکال کر رونے لگی ۔۔


" چپ خبر دار اگر رونا شروع کیا تو یہیں شوٹ کردونگا ۔۔۔ آریان نے اسکے نزدیک تھوڑا جھک کر دھمکی دی جس نے بڑی بڑی آنکھوں میں حیرت لے کے اسے دیکھا ۔۔


" ہاہاہاہا افف ایسے کون مذاق کرتا ہے ۔۔ جانتے ہیں اگر ہمیں کچھ کیا نہ پوری زندگی جیل میں رہنا پڑیگا کیوں اپنی جوانی برباد کر رہیں ہے آپ ۔۔ ہاہاہا اور آپکے پاس گن بھی نہیں ہے ۔۔ عروبہ آریان کی باتوں کو مذاق میں لیتے اسے بہت کچھ سنا کر قہقہ لگاتی واش روم میں گھس گئی ۔۔ پیچھے آریان نے ضبط سے ہونٹ موٹھی بھینچ لی کچھ سوچتا دراز سے رکھی چیز کو ہلکے سے مسکراتے ہوئے اٹھا لی ۔۔۔


" تمہارا ناشتہ ریڈی ہے آکے کرلو ۔۔ آریان اسے باہر آتا دیکھ کر بولا جو یہی سوچ رہی تھی کیا کریں اب پر اسکی بات پر خوش ہوتی اسکے سامنے چیر پر بیٹھ گئی پلیٹ ڈھکی ہوئی تھی اسنے حیرت سے اسے دیکھا جس نے اشارہ دیا کھولنے کا اس نے مسکرا کر پلیٹ جیسے ہٹائی اس چیز کو دیکھتے ہی خوف سے آنکھیں مزید پھٹ گئی دل زور سے دھڑک اٹھا تھا ۔۔ آریان اسکے خوبصورت چہرے پر خوف کے تاثرات دیکھتا محفوظ ہو رہا تھا وہ چیئر سے ٹک لگا کر اسکی ہر حرکت دلچسپی سے دیکھ رہا تھا ۔۔


" سس ۔۔ سچ ۔۔ مم ۔۔میں تھی کیا ۔۔عروبہ حلق تر کرتے ہوئے کہتے تیزی سے کھڑی ہو گئی آریان چلتا ہوا آگے بڑھا اور جھک کر گن اٹھائی اسکے آگے لہرا تے ہوئے اسکی اور قدم اٹھائے عروبہ کی حالت بری ہوگئی تھی خوف سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا ڈر خوف سے آنکھوں میں نمی اترنے لگی تھی وہ پیچھے ہوتے ہوئے دیوار سے جا لگی ۔۔ آریان کو اب مزہ آرہا تھا اسے چہرے پر خوف دیکھ کر وہ اپنی مسکراہٹ دبا کر اسکے قریب ہوتے ایک ساتھ دیوار پر رکھتے ہوئے جھک کر گن پوائنٹ پے رکھتے ہوئے اسے دیکھا جس کا چہرہ سفید پڑ گیا تھا ۔۔


" کہا تھا نہ مجھے چیلنج مت کرنا پھر بھی تم اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتی ۔۔ سکون نہیں آتا نہ جب تک اپنے لئے کوئی مسئلہ پیدا نہ کرلو ۔۔ اب بتاؤں ایک گولی سے مرو گی یا دو ایک دل دوسرا تمہارا یہ بیوقوف دماغ دونوں کو بند کردو ۔۔۔؟؟ آریان اسے مزید خوف زدہ کرتا ہوا بولا ۔۔ اسکی زبان پر تو جیسے تالا لگ گیا تھا دھڑکنیں تیزی سے چلتی اسے اپنے کانوں میں محسوس ہونے لگی خوف سے آنکھیں صرف گن پر تھی ۔۔ آریان بھی آسانی سے سن رہا تھا ۔۔


" ہہ ۔۔ہم ۔۔ مم ۔۔مر ۔۔نن ۔۔نہیں ۔۔چ۔۔چاہتے ۔۔پپ ۔۔پلیز ۔۔ آ۔آپ جو کہے گیں سب کریں گے پپ پرومیس ۔۔ وہ تھوڑا سانس لیتی اٹک اٹک کر بولی تھی آنکھوں سے آنسوں بہہ کر گال پر پھسل رہے تھے ۔۔۔ آریان نے تھوڑا حیرت سے اسے دیکھا ویسے تو بہت بہادر بنتی ہے موت سے اتنا ڈرتی ہے کے ہار مان لی ۔۔ وہ اسکے خوبصورت سرخ بڑی بڑی آنکھوں میں جیسے کھو گیا تھا عروبہ نے بھی خوف سے اسے دیکھا وہ جتنی بہادر بنے پر موت سے اسے بے حد ڈر لگتا تھا ۔۔


" ہہ ۔۔ہم ج۔۔جینا چاہتے ہیں مر نہ نہیں چاہتے پپ ۔۔پلیز چھوڑ دے ا۔اسے پیچھے کر لے ۔۔ وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بےحد معصوم بچوں کی طرح ہونٹ نکال کر بولی جس پر آریان کو بےانتہا پیار آیا اس پر اپنی مسکراہٹ دباتا اسکے تھوڑا اور نزدیک ہوتا گن اسکے دل کے مقام پر رکھی ۔۔ عروبہ تو جیسے سانس لینا بھول گئی اسکی آنکھوں میں بےیقینی سے دیکھا ۔۔


" کیا ہمارے بیچ کوئی مذاق تھا ۔۔؟ وہ سنجیدہ سا بولا اسنے جھٹ سے نفی کی ۔۔


" جب میں کہتا ہوں سکون سے ایک جگہ ٹک کر کیوں نہیں بیٹھتی تمہاری بےچین روح کو سکون کیوں نہیں ملتا ۔۔ سمجھایا تھا نہ اسی جگہ مت جاؤ جہاں خطرہ ہو ۔۔وہ کل رات پارٹی والی بات یاد دلا نے لگا کیسے اسے غصہ میں لکے آیا تھا وہاں سے شیر خان سے بچ کر کیسے نکلے تھے یہ وہی جانتے ہیں عروبہ اپنی جگہ ساكت کھڑی اسکی باتیں سن رہی تھی ۔۔


" اب سے تم میری ہر بات ایک بار کہنے پر مان جاؤگی کوئی سوال آگے سے نہیں سمجھ گئی اب جاؤ کھانا اور صفائی اچھے سے کرنا اپنا کام ۔۔آریان بولتا اسے ایک نظر دیکھا جس نے صرف ہاں میں سر ہلایا بولنے کی کوشش نہیں کی خوف سے زبان پر تالے جو لگے ہوئے تھے وہ مسکراتی نظر ڈالتا پیچھے ہوتا تیزی سے روم میں چلا گیا ورنہ شاید خود پر ضبط کھو دیتا اسے شدت سے خواہش ہوئی اسکے گال چھونے کی اسکے آنسوں صاف کرنے کی پر وہ اسے اور سر پر نہیں چڑھا سکتا تھا ۔۔


" بہت سمجھتے ہیں نہ خود کو اب دیکھنا عروبہ بیراج چیز کیا ہے ۔۔۔ ہمیں ستایا ہے نہ اب ایک پل کو سکون بھی مل جائے آپکو دیکھتے ہیں ۔۔ موت سے ڈرتے ضرور ہے پر اب اتنا تو جان گئے ہے آپ ہمیں نہیں مارے گے صرف ڈرا تے ہیں ہاں ۔۔ وہ گہرا سکون بھرا سانس لیتی پھر سے اپنی روم میں آگئی تھی عروبہ بیراج شاید ہی کبھی سدھرنے کا نام لے منہ بناتے ہوئے وہ صفائی پر شروع ہوئی ۔۔


" ایسے انسان کو اللّه میاں نے بھیجا ہی کیوں ہے جنکے اندر نہ جذبات ہے نہیں احساسات ۔۔ یا اللّه ایسے انسان نہیں آنے چاہیے جن کے اندر کوئی فیلنگ نہ ہو ۔۔۔ اب ہمیں ہی کوئی دیکھ لے کتنی فیلنگ ہے ہمارے اندر جس انسان کو دیکھتے ہیں انکے لئے اچھا سوچتے ہیں ۔۔ انکی جذبات کی قدر کرتے ہیں اور ۔۔۔

" اور مجھے دیکھ کر تمہارے اچھے خیالات کہا چلے جاتے ہیں ۔۔ عروبہ صفائی کے ساتھ غصہ بھی نکالتے ہوئے بولے جا رہی تھی کے اچانک آریان کی آواز اپنے کان کے قریب سنتی اچھل پڑھی جس وجہ سے اسکا گلدان نیچے گر کر ٹوٹ گیا ۔۔


" دد ۔۔دیکھیں ۔۔ہم نے جان بوجھ کر نہیں کیا یہ یہ آپ کی وجہ سے ہوا ہمیں ڈرایا کیوں ۔۔۔۔ تم ۔۔۔؟؟ عروبہ تیزی سے اپنی صفائی دینے لگی تھی آریان جو غصے میں کچھ کہنا تھا اسکے فون کو بجتے دیکھ کر اسے غصہ میں گھورتا روم میں چلا گیا وہ سکون سے سانس لیتی پھر سے روتی صورت بناتی کام میں لگ گئی تھی ۔۔۔


" السلام علیکم ہم عروبہ بیراج آج کی شیف تو ہم آج بناۓ گیں بریانی ہماری پسندیدہ ڈش چلے سب سے پہلے کاٹتے ہیں سبزیاں ۔۔ عروبہ کیچن میں آتے گہرا سانس لیا جانتی تھی کچھ بھی ہو اب کرنا تو پڑیگا کام پھر کیوں نہ اپنے سٹائل میں کریں اور ہمیشہ کی طرح جب بھی کام کرتی ایسے ہی خود سے باتیں کر کے مزے سے کام کرتی تھی ۔۔


" یہ ہے آلو مطلب احد مرزا جو اچھا گاتے ہے سب سے پہلے ان کو کاٹتے ہیں ہاہاہا ۔۔ وہ خود ہی سبزیوں پر نام رکھتے ہوئے مزے سے کاٹ رہی تھی ساتھ قہقہہ لگا رہی تھی جس کی آواز پر آریان روم سے آتے ہی وہی کچن کی دہلیز پر رک کر سینے پر ہاتھ بندھے مزے سے اسے دیکھ رہا تھا اسکی سائیڈ ہی دیکھ رہی تھی ہنستے ہوئے اسکے چہرے پر گڑا پڑھ رہا تھا اسے مزید حسین بنا رہا تھا بالوں کا جوڑا کچھ آوارہ لیٹے چہرے پر تھے آگے سے ہمیشہ والے بال ماتھے پر اسکی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتے تھے ۔۔


" یہ ہے ہری مرچ مطلب وہ کمینی انگریز لڑکی جس سے ہم نے بےدردی سے قتل کرنا ہے ہاہا ۔۔کاش سچ میں انکو ایسے مار دیتے افف ہمارے خواب ۔۔ وہ افسوس سے گہرا سانس لیتی ایکٹنگ کرنے لگی جس پر آریان کے چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ آئی تھی اسکے جنون سے محفوظ ہوتا وہ مزے سے اسکی ویڈیو بنانے لگا تھا ۔۔


" اب پیاس کو کاٹیں گے اور یہ ہے وہ کھڑوس انسان جنہیں دوسروں کی فیلنگ کا احساس نہیں صرف رلانا جانتے ہیں ہرٹ کرنا جانتے ہیں دھمکی دینا جانتے ہیں بس ایک چیز نہیں جانتے یا پھر جان کر بھی انجان بنجاتے ہیں وہ ہے ہماری فیلنگز ۔۔ آآآ ہماری آنکھیں ۔۔ پاگل لڑکی یہ کیا کیا ۔۔ عروبہ اپنا حالے دل سناتی پیاس پر غصہ نکال رہی رہی آریان جو اسکی ہر بات پر محفوظ ہوتا ہلکی مسکراہٹ سے سن رہا تھا اچانک مرچ والے ہاتھوں کو آنکھوں سے آنسوں صاف کرنے لگی تھی کے جلن کی وجہ سے چیخ مارتے ہوئے دونوں ہاتھ آنکھوں پر رکھنے لگی تھی آریان تیزی سے آگے پڑھ کر اسے روکتا واش بیسن کے پاس لے گیا ۔۔


" آآآ ہماری آنکھیں بہت جل رہی ہے ۔۔۔ ریلکس کچھ نہیں ہوا ایک جگہ کھڑی رہو آرام سے ہاتھ مت لگاؤ مجھ دھونے دو ۔۔۔۔ پر ہماری آنکھیں بہت جل رہی ہے ۔۔آریان اسے زبردستی ہاتھ پکڑ کر دھونے لگا وہ روتے ہوئے چلا رہی تھی جلن کی وجہ سے ۔۔۔ اسکے ہاتھ اچھے سے واش کرتا دھیرے سے اسکے قریب ہوتے آنکھوں میں دیکھنے لگا وہ جلن کی وجہ سے سرخ آنکھیں ہلکی کھولتی بند کر رہی تھی آریان اسے آگے کرتا خود اسے پیچھے سے حصار میں لیتا آنکھوں پر پانی ڈالنے لگا تھا وہ تھوڑا ریلکس ہوئی گہرا سانس لیتے اس سے دور ہوئی ۔۔


" اس طرح کام کون کرتا ہے ۔۔۔ عروبہ بیراج ۔۔ آریان سنجیدگی سے پوچھنے پر وہ خفی سے کہتی پھر سے جاکے کام میں لگی پتا نہیں کون سا غصہ تھا اس پر جس وجہ سے اسے رونا آنے لگا تھا ۔۔ غصے میں پھر سے تیزی سے کاٹنے لگی تھی کے اچانک سے پیچھے خوبصورت سی خوشبوں نے اسے اپنے حصار میں لیا وہ آنکھیں موڑ گئی آریان اسکے كندھے پر ٹھوڑی ٹکا کر اسے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے دھیرے سے پیاس کاٹنے لگا تھا عروبہ کا دل تیزی سے دھک دھک کرنے لگا تھا ۔۔ آریان کی بئیرڈ اسکے مومی جیسے گال پر چھپ رہی تھی جس وجہ سے اسے گھبراہٹ شرم نے گھیر رکھا تھا ۔۔ آریان آرام سے اسکے ہاتھ پر زور ڈالتا کام کرنے لگا عروبہ کی تو جیسے جسم سے جان نکل گئی تھی جہاں تھی وہی اسکے حصار میں ساکت کھڑی رہی ۔۔ نظریں اسکے مضبوط خوبصورت ہاتھوں پر اپنے چھوٹے گلابی ہاتھ اسکی گرفت میں تھے ۔۔ آریان کے خوبصورت چہرے پر ہلکی مسکراہٹ تھی وہ اسکی گھبراہٹ سے محفوظ ہو رہا تھا ۔۔ اس بے چین روح کو سکون میں لئے کھڑا تھا ۔۔


" یہ بہت رلاتا ہے ۔۔ عروبہ نے سرگوشی میں کہا ۔۔


" ہر چیز اپنے انداز سے کچھ سیکھاتی ہے بس سمجھنے کی ضرورت ہے پر تمہارے پاس تو دماغ نہیں ۔۔ آریان مسکراہٹ دباتا اسے بولا جس نے تیزی سے اسے گھورا پر اسے اپنے اتنے قریب دیکھ کر گھبرا کر چہرہ موڑ گئی ۔۔

★★★★

" بس ایک بار وہ شیر خان ہاتھ لگ جائے اسکے بعد اسکے باپ کو پکڑنا ہے ایک بار ہمیں ان لڑکیوں کا پتا چل جائے تو ہمارا کام آسان ہو جائے گا ۔۔ انکے ٹیم کا لیڈر سب سے مخاطب ہوا سب با عزت سے کھڑے پلیننگ سن رہے تھے ۔۔


" اس لئے ہم لوگوں نے آپ لوگوں کے ساتھ ڈیل کی ہے راستے الگ ہے لیکن مقصد ایک ہے اپنے ملک کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔۔ دوسری ٹیم کا لیڈر شپ بولا تھا ۔۔


" اتنا تو میں بھی جانتا ہوں تم کس مقصد کیلئے ہمارے ساتھ جوڑے ہو ۔۔ پر یاد رکھنا صرف یہاں تک جاری تھا ہمارا سفر۔۔ ISI والے اپنی پہچان ایک عام انسان کی طرح رکھتے ہیں ۔۔ وہ عظیم الشان سے بولا اسکے ساتھیوں نے بھی فخر سے اپنا سر اوپر کرتے ان لوگوں کو دیکھا ۔۔


" سیکرٹ ایجنٹ کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا جب تک اسکی سانس چلتی ہے اسکا میشن چلتا ہے اور اسکی آخری خواہش اسکے مقصد کی کامیابی ہوتی ہے ۔۔ جیسے تم عام انسان کی طرح جیتے ہو ویسے ہم بھی مصطفیٰ کمال اپنے کیپٹن کو جانتے ہونگے تم ۔۔ وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا جس کی بات پر اسنے سرخ غصے میں اسے دیکھا ۔۔


" تم بھی جانتے ہونگے پھر اپنے کیپٹن کے بارے میں وہ لوگ اپنی وطن کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں جیسے ہم ۔۔ اور ہاں ایک نظر اپنے باپ پر بھی ڈال لینا ۔۔ وہ اسی نزدیک جاتے ہلکی سرد لہجے میں بولتا وہاں سے نکل آئے پیچھے احد غصے میں مٹھی بھینچ لی ۔۔

★★★★

" یہاں تنہا کیوں بیٹھی ہو ۔۔ حدید اسکے پاس بیٹھتا ہوا بولا ۔۔ پارک میں دونوں بینچ پر تھوڑے فاصلے پر بیٹھے تھے ۔۔


" سکون ملتا ہے تنہائی میں جہاں خود سے باتیں کرنے کو موقع ملتا ہے ۔۔ آپ تھک گئے ہیں ۔۔زویا نے اسکے چہرے پر تھکاوٹ دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" کل ہمارا کام ختم ہو جائیگا اور ۔۔۔ اسکے بعد ہمارے ساتھ الگ ۔۔ حدید گہرا سانس لیتا آخری بات بے چین دل سے کہی تھی ۔۔ اسکی بات پر زویا کا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔


" کّک۔۔ کیا مطلب آپ کہا جارہیں ہے ۔۔ زویا نہ سمجھی سے پوچھا ۔۔ اسکے وقت اتنا اچھا وقت کیسے گزر گیا اسے پتا ہی نہیں چلا کب دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے لئے جذبات پیدا ہوئے کب لڑتے لڑتے محبت کے سفر پر نکل گئے بس ایک چیز انکے بیچ خاموش رہ گئی وہ تھی اظہار محبت ۔۔


" میں یہاں کچھ وقت کا کام تھا اب واپس اپنو کے پاس جانا ہے ۔۔۔ تم چلو گی ساتھ ۔۔؟ حدید نے اسکے خوبصورت سے چہرے پر نگاہ ڈالتے ہوئے ایک امید سے کہا تھا ۔۔


" مم ۔۔میں ۔۔۔ جانا چاہتی ہوں پر ۔۔۔ زویا آنکھیں موڑ تے ہوئے گہرا سانس لیا ۔۔


" پر کیا ۔۔۔؟ بڑے پاپا کو ساتھ لکے جانا چاہتی ہوں وہ یہاں بہت تنہا ہے آریان بھلے کچھ نہ بولے لیکن وہ انھیں معاف نہیں کرپا رہا ہے ۔۔ میں چاہتی ہوں وہ بھی ہمارے ساتھ چلے کیا آپ میری مدد کریں گے ۔۔زویا امید سے اسے دیکھ رہی تھی وہ خود اب یہاں نہیں رہنا چاہتی تھی اپنے ماں باپ کو بہت یاد کرنے لگی تھی ۔۔


" تھیک ہے میں انکل آریان سے بات کرونگا خوش ۔ حدید نے نرم مسکراہٹ سے دیکھا ۔۔ایک پل کو زویا کی دل نے بیٹ مس کی اسکی وجاہت ہی کافی تھی اپنے سحر میں جکڑنے میں ۔۔


"تھنک یو میرے اتنی مدد کی میرے اندر سے ڈر ختم کیا میں واپس اپنا کام کر سکتی ہوں ۔۔ زویا دل سے اسکی شکر گزار تھی اس لئے وہ پاکستان جانا چاہتی تھی ۔۔


" ایک بات کہوں مجھے ڈاکٹر فرہا بہت بری لگتی ہے ۔۔ پہلے اچھی دوست ہوا کرتی تھی پر جب سے آپ آئے ہے وہ میرے ساتھ اچھا بیہیو نہیں کرتی ۔۔۔ آپ بھی ان سے کم بات کیا کریں ۔۔۔ زویا غصہ جلن میں منہ بنا کہتی ایک پل حدید کو حیران کر گئی پھر وہ مسکرادیا ۔۔ وہ لوگ جب سے یہاں ساتھ کام کے لئے آئے تھے تب سے کوئی اچھی دوستی ہوگئی تھی دونوں کے بیچ ۔۔

★★★★

" احد مرزا میرا پورا نام لیا کریں ۔۔ احد سامنے کھڑے شخص کو نفرت سے کہتا گویا ہوا ۔۔


" باپ کی شناخت چھپا رہیں ہو؟ اس شخص نے جیسے اسکی ذات کا مذاق بنایا ۔۔


" کون سا باپ ۔۔؟ جانتے ہیں باپ کیسے کہتے ہیں وہ ایک مضبوط محافظ سایا ہوتا ہے اپنی اولاد کا ۔۔ باپ کی بات کرتے ہیں آپ کبھی خود اولاد کی ذات کو محسوس کیا ہے ۔۔ وہ آج جیسے سارے حساب کتاب دینے کیلئے تیار تھا ۔۔ اور اس شخص کو آئینہ دیکھا رہا تھا جس کے دل میں ایک پل کو ٹیس اٹھی وہ غصے میں آگے بڑھ رہا تھا کے اسکے لفظوں نے قدم رک دے ۔۔


" اتنی جلدی ہار مان لی زید جعفری ۔۔؟ دوسروں کے بچوں پر جھوٹا پیار دیکھا نے سے اچھا ہے خود کے لئے محفوظ جگہ ڈھونڈ لو بہت جلد آپکا وقت آئے گا ۔۔ وہ نفرت سے کہتا اسے اچھے سے سمجھا گیا تھا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" آریان خان ۔۔

" زید جعفری کو بلاؤ اور اسکے بیٹے کو بھی آج بات کریں گے ۔۔ داريان سپاٹ لہجے میں بولا آریان نے حیرت سے اسے دیکھا ایسی کون سی ضروری بات کرنی تھی انھیں ۔۔


" ڈیڈ آپ پلین خراب کر رہیں ہے ۔۔ ابھی وقت نہیں آیا ان چیزوں کا آپ جانتے ہیں ۔۔ آریان کو کسی خطرے کی بو آئی تھی ۔۔


" باپ مت بنو جو کہا ہے وہ کرو کیوں ڈرتے ہو اسکی سچائی جاننے سے ۔۔ مجھے اب بس اپنی بیوی کے قاتل چاہیے مزید انتظار نہیں کر سکتا میں ایک صرف ایک بار وہ کمینہ مجھے چاہیے ایسی ابرتناک موت دونگا یاد رکھے گا ۔۔ داريان اپنا ضبط کھوتے ہوئے دھاڑا ایک پل کو آریان بھی اس روپ سے ڈر گیا تھا جانتا تھا وہ جو ایک بار بول دے دوبارہ کسی کی نہیں سنتا وہ سر ہلاتا باہر جانے لگا جب اسکی بات پر قدم رکے ۔۔


" عروبہ کو سچ بتادو اور اتنا جلدی ہو سکے اسے پاکستان بھیج دو ۔۔ ہم بھی کچھ دنوں میں نکلیں گے ایجنسی والوں کا آرڈر ہے ۔۔ اور ہاں احد کو دور رکھو اس سے پھر سے ایک نفرت عشق کی داستان شروع مت کرو آریان خان ۔۔داريان کا لہجہ جتنا سخت تھا اتنی وارننگ بھی آریان خاموشی سے باہر نکل آیا ۔۔


" ہیلو آریان خان اسپیكنگ ۔۔ ناؤ سٹارٹ دی پلین ۔۔

★★★★

" افف کیا کریں ہمارے پاس کپڑے بھی نہیں چینج کریں کل سے آریان کی شرٹ میں ہے اور زویا کے فلیٹ کی چابی بھی گم کردی ہم نے ۔۔ کیا کریں پھر سے آریان کی کوئی شرٹ پہن لیتے ہیں ہاں جینس اپنی ہی دھو کر پہن لیتے ہیں واہ عروبہ تمہیں نہ فیشن ڈیزائنر ہونا چاہیے تھا پر اس (رائیٹر ) نے پتا نہیں کیا بنا دیا ۔۔ عروبہ آریان کے روم میں آتے ہی اسکے ڈریسنگ روم میں آتے ہی اپنے لئے شرٹ ڈھونڈنے لگی اسکی وائٹ شرٹ نکال کر دیکھی جو بہت ڈھیلی تھی اس پر اور بڑی بھی اسنے کچھ سوچ کر سوئی دھاگا ڈھونڈتے شرٹ کو سائیڈ سے فٹنگ دینے لگی لونگ بازؤں کو تھوڑا سا کاٹ دیئا پھر جلدی سے واش روم میں بھاگی تھوڑی دیر میں فریش ہوتی باہر نکلی آئینے کے سامنے خود کو دیکھتی مسکرا دی ۔۔ اسکی وائٹ شرٹ اسے گھٹنوں تک آئی تھی پر اسے تھوڑا فیٹںگ دینے پر بھی اسے تھوڑی لوز تھی بلیک جینس پر وہ بہت کیوٹ لگ رہی تھی ۔۔


" ہاۓۓ ہم کتنے پیارے لگ رہیں ہے کاش ہمارے پاس فون ہوتا ہم سیلفی لیتے افف آج تو ہم بھی لکے رہیں گے ان سے پیسے ہمارے ۔۔ ایک منٹ کیا انکے الماری میں پیسے ہو سکتے ہیں ۔۔ ہاں شاید دیکھتے ہیں جب وہ آئے گے پھر ہم بولے گے یہ پیسے ہمیں چاہیے ۔۔ عروبہ نے منصوبہ بنایا ۔۔ تیزی سے اسکی ڈریسنگ روم میں گئی ہر چیز کو اچھے سے چھان بین کرنے لگی کے اچانک اسکے پیروں میں ایک خاکی لفافہ گرا اسنے جھک کر وہی اسے دیکھا پھر وہیں نیچے زمین پر بیٹھ کر اسے کھولنے لگی جیسے ہی اس تصویر اور ان پیپرز پر نظر گئی اسکی سانسیں رک سی گئی ہاتھ کانپنے لگ گئے تھے ماضی کی جھلک اسکے آگے گھومنے لگی ۔۔ اسکے کانوں میں وہ آواز گونجی ۔۔

" مجھے باربیز ڈول پسند نہیں آئے ہیٹ یو ڈول ۔۔!! وہ بارہ سالہ بچا غصے میں سامنے آٹھ سالہ گلابی کپڑوں میں اس کیوٹ سی بچی کو بولا جس ۔۔

★★★★

" بی جان یہ کون ہے ہمارے گھر کیوں آئے ہیں ۔۔؟ وہ آٹھ سالہ پیاری سی بچی نے داريان اور آریان کو دیکھتے ہوئے کہا جو سامنے صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے سب کے چہرے سنجیدہ تھے عروبہ بی جان کے ساتھ بیٹھی اس خوبصورت سے بارہ سالہ جوان بچے کو دیکھ رہی تھی اسے بہت اچھا لگا تھا وہ اسکے ساتھ کھیلنا چاہتی تھی ۔۔ پر وہ اسے غصے میں گھورے جا رہا تھا کیوں کے وہ اسے دیکھتی کبھی ہنستی کبھی منہ چڑا رہی تھی اور بی جان کے کان میں گھس کر کچھ کہتی پھر اسے دیکھ رہی تھی ۔۔


" یہاں بلانے کی وجہ ۔۔؟ داريان سنجیدگی سے بولا تھا ۔۔


" اچھے سے جانتے ہوں اور ہم چاہتے ہیں آریان ہمارے ساتھ رہیں یہیں پر ۔۔ حمدان صاحب سنجیدہ ہلکے غصے میں کہا تھا ۔۔


" یہ میرا بیٹا ہے اسے میرے ساتھ رہنا ہے نہ کے آپ لوگوں کے ساتھ میں اسے واپس لندن لیکے جاؤنگا ۔۔ داريان غصے کو ضبط کرتے ہوئے گهمبیر لہجے میں کہا ۔۔ بیراج دافیہ بھی وہی خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے بی جان نے ہی انھیں یہاں بلوایا تھا کچھ سوچ کر وہ نہیں چاہتی تھی انعل کی نشانی ان سے دور ہو جائے ۔۔


" مت بھولو یہ ہمارا بھی کچھ لگتا ہے اسے ہماری ضرورت ہے یہ انعل کی نشانی ہے سمجھے تم اسکی تو حفاظت نہیں کر پاۓ کیا گارنٹی ہے اسے بھی سیو رکھلو گے ۔۔بیراج نے غصے نفرت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا وہ کب کا اسے سزا دلوا دیتے پر اسکے بچے کی خاطر چپ رہ گے تھے ۔۔ ان سب کی اونچی آواز سے عروبہ ڈرتے ہوئے بی جان سے چپک گئی تھی ۔۔ اور وہ بیزار سا انکی باتیں سنتا رہا ۔۔


" دیکھو بیٹا پلیز غصہ مت کرو آرام سے تحمل سے بات کرتے ہیں تم جانتے ہو ہمارے پاس تمہارے پاس انعل کی صرف یہی نشانی ہے جسے نہ تم کھونا چاہتے ہوں نہ ہم اس لئے ہم چاہتے ہیں یہ کچھ عرصہ ہمارے پاس تو کچھ آپکے پاس رکے ۔۔ بی جان نے نم آواز میں کہا تو سب کو انعل کی یاد آئی ۔۔


" بی جان آپ رو کیوں رہی ہے برے انکل نے ڈانٹا ہے نہ ۔۔عروبہ بی جان کو آنسوں صاف کرتے ہوئے دیکھا تو خود رونے جیسی ہوگئی پھر اچانک خود بھی شدت سے رونے لگی تھی جو کب سے انکی آوازوں سے ڈر کے بیٹھی تھی ۔۔ بیراج دافیہ تیزی سے اٹھ کر اسکے پاس آئے وہ بیراج گلے لگا کر روۓ جا رہی تھی وہ انھیں لیکے روم میں چلے گئے ۔۔ داريان کو اس بچی پر بہت پیار آیا اسکا بولنا معصومیت انعل کی طرح تھا وہ پل میں کچھ سوچتا انھیں دیکھا ۔۔

★★★★

" سر اس لڑکی کا پتا چل گیا وہ ایک فلیٹ میں رہتی ہے اپنی دوست کے ساتھ ۔۔اسکا آدمی سر جھکا کر اسے انفارمیشن دینے لگا ۔۔


" اب کہاں بچ کر جائے گی خوبصورت پری آنا تو میرے ہی پاس ہے تمہیں ۔۔ شیر خان شیطانی مسکراہٹ سے اپنے گندے خیال میں اسے رکھتے ہوئے سوچا ۔۔


" سر وہ آریان خان کے ساتھ رہتی ہے اس مطلب انکے بیچ کچھ تو ضرور ہے ۔۔ اور اسے انڈر ورلڈ میں آئے کچھ ہی ٹائم ہوا ہے اسکے کام سے بھی کچھ تو گڑبڑ لگتا ہے ۔۔ اسنے خاص آدمی نے گہری تشویش ظاہر کی ۔۔


" اسے الینا پر چھوڑ دو وہ اسے خود ہینڈل کر رہی ہے مجھے بس یہ لڑکی چاہئیے اگر زیادہ چو چا کریں تو ہلکا سا زخم دینا خود ہی چپ ہو جائے گی ۔۔ وہ اسے کہتا شراب اپنے اندر اتر نے لگا اسکا آدمی بات سمجھتے ہوئے مسکرا کر نکل گیا ۔۔

★★★★

کتنا وقت گزر گیا لیکن وہ ابھی تک بے یقینی سے وہی بیٹھی اس تصویر کو دیکھتی آنسوں بہا رہی تھی جس میں وہ ریڈ پریوں جیسے فروک میں سر پر اپنی ماں کی شادی کا دوپتثہ اوڑھے ہوئے اسکے پہلو میں بیٹھی مسکرا رہی تھی اور وہ سفید کپڑوں میں بے حد وجیہ خوبصورت لگ رہا تھا چہرے پر بیزاری سنجیدگی لے کر اسکے ساتھ بیٹھا تھا دونوں کے نکاح کی تصویر لی گئی تھی ۔۔


" وہ ہوش میں آتی تیزی سے اٹھی اور اسکا کوٹ لیے تیزی سے روتی اسکے فلیٹ سے نکل آئی باہر سڑک پر ٹھنڈ میں چلتے ہوئے کہاں جا رہی تھی کچھ ہوش نہیں تھا بس اس وقت صرف اس بے حس انسان بے وفا سے دور جانا چاہتی تھی کیوں اسنے کچھ نہیں بتایا کیا وہ ابھی تک نفرت کرتا ہے جیسی وہ پہلے بچپن میں کرتا تھا کیا وہ کبھی اس سے محبت نہیں کر سکتا کتنے سوال اسکے ذہن میں آرہے تھے ۔۔ کہیں نہ کہیں ایک پل کو دل میں بے حد خوشی ہوئی تھی وہی اسکی دنیا نکلا وہی ملا جس سے اسنے محبت سے عشق کا سفر کرنے لگی تھی ۔۔ پر کیا وہ اس سفر میں اسکے ساتھ ہوگا ۔۔

وہ تھکہ ہارا جیسے ہی گھر پہنچا ایک پل کو چونکا اتنی خاموشی وہ دو دن سے اسکے ساتھ تھی وہ جب بھی گھر آتا کوئی نہ کوئی شور مچایا ہوا ہوتا تھا اسکا لیکن آج ۔۔ اسکا سونا سوچتے وہ سر جھٹک کر آگے بڑھ کے صوفے پر گرا ۔۔ اتنی دیر خاموشی پر اسکا دل بےچین ہو رہا تھا ۔۔


" عروبہ ۔۔ اسنے اپنے بےچین دل کی آواز سنتے ہی اسے آواز لگائی ایک۔۔ دو۔۔ تین ۔۔ پھر جیسے وہ تیزی سے اٹھ کر پورے گھر میں اسے تلاش کیا سب جگہ دیکھتے ہوئے بھی اسے وہ نہیں ملی دو بار اسنے اپنا روم چیک کیا پر کچھ سوچ کر ڈریسنگ روم میں گیا تو جیسے ساكت رہ گیا پورا وارڈروب بکھرہ ہوا تھا اسکی نظر جیسے ہی اس تصویر پر گئی وہ لمحوں میں سمجھ گیا اسکا کیا حال ہوا ہوگا اسکی ہارٹ بیٹ مس ہوئی اسکا اس طرف دور جانا ۔۔وہ تیزی سے باہر بھاگا جانتا تھا وہ اتنی دور نہیں گئی ہوگی اسکے پاس کچھ نہیں تھا کپڑے تک اسکے پہنے ہوئے تھے ۔۔

" عروبہ نہ کرو یار ۔۔ پلیز کم بیک ۔۔ آریان پریشانی سے اسے ڈھونڈتے ہوئے دل میں اسے پکار رہا تھا ۔۔ وہ بھلے اپنے جذبات ظاہر نہ کرتا ہو لیکن اسکے دل میں اسکا کیا مقام ہے یہ بات تو وہ بھی نہیں جانتی ۔۔ آج اسکے دور جانے پر اسکی کیا حالت ہو رہی ہے یہ کوئی آریان خان سے پوچھے آج وہ اپنی بےچین روح کے لئے کتنا پریشان تھا ۔۔


" ہیلو ڈیڈ کیا ہوا ۔۔ وہ آگے بڑھ رہا تھا کے اسکا فون بج اٹھا اسنے دیکھا تو داريان کی کال تھی ۔۔


" تم ایان کی کال کیوں نہیں اٹھا رہے ۔۔؟ اور عروبہ تمہارے ساتھ ہے ۔۔ داريان کی سخت آواز پر اسکے دل جیسے ڈوبا کیا کہنے والا تھا وہ عروبہ کا کیوں پوچھ رہا تھا ۔۔


" ک۔۔کیا ہوا ڈیڈ عروبہ کہاں ہے ۔۔ اسکی نہ چاہتے ہوئے بھی آواز لڑکھڑائی دل جیسے دھڑکنا بھول گیا ۔۔


" کیا کر رہے ہو آریان کیا کر رہے ہو تمہیں کہا تھا دنیا کے سامنے اپنی کمزوری کبھی مت لانا لیکن تم جس طرح بےحس بنے ہوئے تھے آج اسکا نتیجہ دیکھ لو۔ شیر خان نے عروبہ کے پیچھے آدمی لگا دیے ہے اسے یہ بھی پتا چل گیا وہ تمہارے ساتھ رہتی ہے اب انکا شک تم پر آگیا ہے ۔۔۔ اب اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا ۔۔ داريان نے غصے سرد لہجے میں دھاڑتے ہوئے کہا ۔۔ آریان نے سختی سے آنکھیں میچ لی ضبط سے اسکی رگیں پھول گئی تھی آنکھوں میں سرخی دوڑنے لگی تھی اس سے پہلے وہ غصے میں فون رکھتا داريان کی نرم آواز گھونجی ۔۔


" وہ پارک میں ہے ۔۔ آکے لے جاؤ اسے ۔۔ غصہ مت کرنا اس وقت اسکا حق ہے تم پر غصہ کرنے کا ۔۔ یاد رکھنا ضد میں وہ تم سے بھی آگے ہے ۔۔ داريان ہلکا مسکراتے ہوئے کہا ۔۔ اسے انعل کی یاد آئی وہ کبھی ضد نہیں کرتی تھی لیکن آریان کے بعد اسکی ضد نے اسے ہلا کر رکھ دیا تھا ۔۔۔۔ آریان شکر کا گہرا سانس لیتے ہوئے تیزی سے آگے کی طرف بھاگا ۔۔


" تم ہم سے جتنا دور بھاگو گے ہمیں اتنا قریب پاؤ گے "

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

وہ اس وقت جس حال میں تھی اسے نہیں پتہ چل رہا تھا اسکے ساتھ کیا ہو رہا ہے وہ کہاں جا رہی ہے اسے غصہ تھا نفرت تھی اس بچپن والے آریان سے وہ چیخنا چلانا چاہتی تھی وہ بہت دور جانا چاہتی تھی اس سے چلتے چلتے وہ ایک پارک میں آئی وہاں بہت لوگ تھے اس وقت رات کی تاریخی میں سناٹا چھایا ہوا تھا اور اسکے اندر ایک طوفان چھایا ہوا تھا وہ چلتی ایک کونے پر بینچ پر بیٹھ کے گہرا سانس لیتی پھر سے آنسو بہانے لگی آج آنسو تھے کے رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے وہ جو ہمیشہ ہنستی مستی میں رہتی تھی آج اس حال پر قسمت بھی افسوس کر رہی تھی ۔۔ اسے محسوس ہوا تھوڑی دیر پہلے وہ اکیلی تھی اب اسکے ساتھ فاصلے پر کوئی بیٹھا ہے لیکن وہ یونہی سر جھکا کر اپنے ہاتھوں میں دیکھتے ہوئے آنسو بہا رہی تھی ۔۔


" آریان نے ڈانٹا ہے ۔۔؟ ایک بھاری گهمبیر آواز پر اسنے جھٹکے سے سر اٹھا کر سامنے وجود کو دیکھا پتا نہیں کیوں پر آج اسے ڈر نہیں لگا اس سے وہ اسے شروع سے اچھے لگتے تھے پر اسکے غصہ نے اسے خوف میں رکھا تھا ۔۔ اسنے سرخ آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے واپس سر جھکا کر شکوہ کیا ۔۔


" آ ۔آپ لوگوں نے ہمیں چیٹ کیا ہم سے جھوٹ بلا ہمیں دھوکہ دیا کیوں کیا ایسا ۔۔ عروبہ نے غصے میں آنسو بہاتے ہوئے کہا ۔۔


" کیا آپ ہمیں معاف نہیں کرینگی ۔۔ داريان نے پیار محبت سے نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا ۔۔ اسے اپنی بہو بہت عزیز تھی اسے ہمیشہ اس میں انعل کی جھلک نظر آتی تھی ۔۔


" نہیں ۔۔ آپ لوگ برے ہے ۔۔ ہمیں آپ اچھے لگتے تھے پر آپ نے ہمارے بابا پر غصہ کیا اور آپ بہت غصہ کرتے ہیں آپکا بیٹا آپکے جیسا ہے اپنے بھی انعل پھوپھو کو رلایا تھا نہ وہ بھی یہی کر رہیں ہے ۔۔؟عروبہ بھاری آواز میں غصے میں کیا بولے جا رہی تھی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا یا پھر اتنے سالوں کا غصہ تھا ۔۔ اسکی باتوں نے داريان کو شرمندگی کی گہرائی میں ڈال دیا تھا ۔۔


" بدلہ لیں گی ۔۔داريان نے ہلکی مسکراہٹ سے کہا ۔۔


" ک۔۔کس سے ۔۔عروبہ نہ سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔

" اسی جلاد کھڑوس مسٹر آریان خان سے ۔۔ میں آپ کے ساتھ ہوں مجھے بھی بدلہ لینا ہے اس سے ۔۔ داريان نے مسکراہٹ دبا کر اسکی حیرت انگیز آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ جو اب رونا بھول کر اسے دیکھ رہی تھی ۔۔

" آ ۔آپ ۔۔ آپ کیوں بدلہ لینا چاہتے ہیں انہوں نے اپکوں بھی دھوکہ دیا ہے کیا ۔۔ وہ بے حد معصومیت سے بولی تھی داريان کو اسکی معصومیت پر پیار آیا بہت ۔۔

" کیا بتاؤں آپ کو وہ کتنا بدتمیز ہے باپ سے بات کرنے کی تمیز نہیں مجھ پر بھی غصہ لڑائی کرتا ہے اور دھوکہ مجھے بھی دیا ہے اسنے اس لئے آپ ہم ساتھ میں بدلہ لیتے ہیں منظور ۔۔ داريان نے گہرا سانس لیتے ہوئے افسوس سے کہا ۔۔ عروبہ کے چہرے پر مسکراہٹ آگی تھی اسکی بات پر ۔۔


" آپ لوگ کبھی واپس کیوں نہیں آئے تھے ۔۔ ہم ہر روز انتظار کرتے تھے لیکن ۔۔ اسکی آنکھوں سے پھر سے آنسو بہنے لگے تھے ۔۔


" یہ بات آپ کو بہت جلد بتائیں گے ابھی آپ نے اپنا خیال رکھنا ہے ۔۔ آپ جانتی ہے آپ کتنے خطرے میں ہے ۔۔ آپ کو ایسے نہیں نکلنا چاہئیے گھر سے اگلی بار خیال رکھیے گا ۔۔ میں آریان کو کال کرتا ہوں وہ آکے لے جائے آپ کو ۔۔ داريان نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔ اسکا دل نہیں چا رہا تھا آریان کے پاس جانے کا وہ بہت ناراض تھی ۔۔


" ہمیں انکے پاس نہیں جانا ۔۔ آپ ہمیں دوست کے پاس چھوڑ دے ۔۔ عروبہ نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔


" نہیں بیٹا ہم کہہ رہیں ہے نہ آپ کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے کسی پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔۔ ابھی آپ جاؤ میں کل آپ سے ملنے آؤ گا پھر آرام سے بات کریں گے اوکے خیال رکھنا ۔۔ اور ہاں اسے خوب تنگ کرنا ۔۔ داريان کہتا آخر میں شرارت سے اسکی ناک دبا کر کہا جس پر وہ ہلکا سا مسکرائی تھی وہ سکون سے گہرا سانس لیتا آگے بڑھ گیا ۔۔

★★★★

" یہاں کیا کر رہی ہو چلو۔۔۔۔ وہ کب سے اسے بےچینی سے ڈھونڈ تا رہا تھا اور اسے وہاں خاموش بیٹھا دیکھ کر تیزی سے اسکے پاس آتے رعب میں کہتا خود آگے بڑھنے لگا وہ پہلے ہی بہت غصے میں تھا پھر اسکا یوں غائب ہونا اسے مزید غصہ پریشان کر رکھا تھا ۔۔ رک کر پیچھے اسے ٹس سے مس نہ ہوتے دیکھا ۔۔ غصے میں آگے بڑھ کر اسکا بازؤں کھینچتا اسے مقابل کھڑا کیا اور اسکی آنکھیں میں غصے سے دیکھا پر کیا نہ کچھ تھا سرخ نگاہوں سے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے غصے رونے میں اپنا بازوں پوری قوت سے کھینچا اسکے سینے پر ہاتھ رکھتے اسے پیچھے کی طرف دھکہ دینا چاہا پر وہ مضبوط مرد اس نازک حسینہ کے آگے کچھ نہ تھا ۔۔


" کیا حق ہے آپکے پاس ہمیں چھونے کا کیا رشتہ ہے ہمارے بیچ ۔۔وہ غصے میں چیخی رونے سے اسکی ناک آنکھیں سرخ ہو چکے تھے بال بکھرے ہوئے تھے گلابی پھولے ہوئے گال آریان کو اپنے دل کے بہت قریب لگی اسکی معصوم ناراضگی ۔۔


" اتنے ٹائم سے چھو رہا تھا تمہیں اب پتا چلا ہے ؟ اور آج تو دیکھ بھی آئی ہو کیا رشتہ ہے پھر یہ بے تکہ سوال ۔۔ بیوقوف ہو اتنا تو جانتا ہوں پر اتنی یہ آج پتا چلا ہے ۔۔ وہ اسکی بات پر جیب میں ہاتھ ڈالے ہلکا سا ایک سائیڈ سر جھک کر ائبرو اچکاتے ہوئے دیکھا ۔۔ اسکی بات پر وہ شرم سے لال ہوگی تھی لیکن اسکے آخری بات پر اسکا پارا ہاۓ ہو گیا ۔۔


" آ ۔آپ ۔۔آپ بے انتہا برے انسان ہے کھڑوس جلاد اللّه پوچھے آپکو ۔۔ ہمیں آپ سے بات نہیں کرنی ہم سے دور رہیں ا ۔اور اگر پاس آئے تو ہم آپکو مار دینگے سمجھے آپ ۔۔ اسکا بس نہیں چل رہا تھا وہ کچھ کردے سامنے کھڑے شخص کا ۔۔غصے میں آنکھیں بند کرتے دونوں ہاتھوں کی موٹھی بھینچتے ہوئے پیر پٹخ کر غصے میں آگے بڑھ گئی ۔۔ آریان وہی کھڑا جیب میں دونوں ہاتھ ڈالے جیسے اسی کے انتظار میں تھا چہرے پر ہے حد سکون تھا ۔۔ اور شاید وہی ہوا جو وہ چاہتا تھا ۔۔ وہ چیخ تے ہوئے تیزی سے اسکی طرف بھاگتی ہوئی آکے دونوں بازوں اسکی گردن میں حائل کرتے ہوئے شدت سے رونے لگی تھی ۔۔ آریان کی مسکراتی ہوئی نگاہ سامنے بونکھتے ہوئے کتے پر تھی سکون سے سانس لیتے اسنے جیب سے ہاتھ نکال کر اسکے گرد مضبوط حصار میں قید کر لیا پر اس سے زیادہ عروبہ کی ڈر سے گرفت سخت تھی ۔۔ رونا اسے اپنی قسمت پر آرہا تھا جتنا وہ دور جانا چاہتی تھی وہ اتنا پاس آرہا تھا ۔۔ وہ غصے میں آگے تو بڑھ گئی تھی پر کچھ ہی دور دو خونخوار کتے اسے سامنے مل گئے تھے جس سے وہ روتے ہوئے سانس رک کر دیکھتی انکی آواز پر اچھل کر پیچھے بھاگی تھی ۔۔ وہ اسکے گلے لگ کر آنکھیں میچتی روتی رہی جیسے دل کا حال آنسوں کے ذریعہ بیان کر رہی ہو ۔۔۔ اور وہ سکون سے کھڑا اسے محسوس کر رہا تھا ۔۔


" کیا وہ چلا گیا ۔۔ جب کافی دیر گزر نے کے بعد اسنے آواز نہیں سنی تو سرگوشی میں پوچھا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا اسکی دھڑکن آریان آرام سے سن محسوس کر سکتا تھا ۔۔کتے کا مالک مسکراتے اسے دیکھ کر اسے لے گیا پر اسکے پوچھنے پر اسے نے ۔۔

" نہیں خاموش ہو کے تمہارے قدموں کے قریب بیٹھ کے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا ہے کب تم مجھے چھوڑو اور وہ تمہیں کھائے آریان نے مسکراہٹ دبا کر کہا ۔۔ اسکی بات سے عروبہ اپنی گرفت مضبوط کر گئی ۔۔ چہرہ شرم سے لال ہو گیا تھا ایک تو وہ دشمن جان اتنا قریب کھڑا تھا اور اسکی گرم سانسے اپنے کان گردن پر محسوس کرتی ہوئی اسکی قربت جان لینے پر تھی اسکی اور تو اور اسکی پکڑ بہت سخت تھی اسے بہت درد ہو رہا تھا پر وہ برداشت کر رہی تھی ۔۔۔


" اب جو تمہیں پایا ہے چھوڑ نے کا تصور جان لیوا ہے "


"ہہ ۔۔ ہمارا دم گھٹنے لگا ہے ۔۔پپ ۔۔ پلیز ڈوگی کو دور کریں ۔۔ اسے بہت گھبراہٹ ہونے لگی تھی ۔۔


" اتنی جلدی میری قربت سے ہار گئی ۔۔ آریان اسکے کان میں سر گوشی ہونٹ اسکے کان کی لو چھوتے کہا تھا تو ۔۔ اسکا جسم سنسنا اٹھا ۔۔اسنے گرفت ہلکی کی وہ تیزی سے پیچھے ہوئی اور غصے میں اسے دیکھا ۔۔آریان نے بھی سنجیدگی سے دیکھا ۔۔


" گھر چلو اور ہاں دوبارہ بغیر بتاۓ کہیں مت جانا میرا دل گھبراہتا ہے ۔۔ آریان آگے بڑھ کر اسکے آنسوں نرمی سے صاف کرتے اسکا ہاتھ تھام کر آگے بڑھا ۔۔ وہ حیرت انگیز اسے دیکھے گئی ۔۔


" آئے ہٹ یو ۔۔می ٹو ۔۔عروبہ دکھ سے اسکے مظبوط ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیکھتے ہوئے کہا اسنے بھی ہلکی مسکراہٹ سے کہا ۔۔ اسکی بات پر اسنے نم آنکھوں سے دیکھتے ہوئے خفگی سے چہرہ موڑ لیا ۔۔


" کاش کے یہ وقت ٹھر جائے اور میرے ہاتھ پے تیرے ہاتھ کا لمس محسوس کرتے میرا وقت گزر جائے "

★★★★

" ڈاکٹر زویا کہاں ہے ؟ حدید کو ایک جگہ جانا تھا زویا کے ساتھ وہ کب سے اسکے انتظار میں تھا فرہا کو آتا دیکھ کر پوچھا ۔۔


" اسنے کہا میں آپ کے ساتھ جاؤں وہ ڈین کے ساتھ کسی کام سے جا رہی ہے ۔۔ تو کیا ہم چلے ۔۔؟ فرہا مے ہلکی مسکراہٹ سے اسے کہا جو حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا زویا نے تو کچھ نہیں کہا تھا اسے لیکن ڈین کے ساتھ جانے کا سن کر اسنے لب بھینچ لئے ۔۔ غصے میں آگے بڑھ گیا ۔۔ پیچھے اسکے ساتھ جاتی فرہا کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ آئی ۔۔

" کیا ہوا اتنی جلدی کہاں کی ہے میڈم ۔۔؟ دوسری ڈاکٹر لیڈی نے اسے جلد بازی دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔

" ہاں یار میں لیٹ ہوگئی ڈاکٹر حدید کے ساتھ دوسرے ہسپتال جانا تھا میٹنگ میں ۔۔ لیکن فرہا نے مجھے دوسرے کام میں پھسا دیا ۔۔ اوکے میں چلتی ہو ورنہ لیٹ ہو جاؤ گی ۔۔ زویا جلدی میں کہتی بیگ اٹھا کر جانے لگی جب اسکی آواز پر اسکے قدم رکے ۔۔

" واٹ کب ۔۔ ابھی تھوڑی دیر ہوئی ہے فرہا اور ڈاکٹر حدید ساتھ نکلے ہیں ۔۔ مجھے لگا تم جاؤ گی پر وہ لوگ ۔۔ اسکی بات اسنے زویا غصہ میں آنکھیں بند کر کے کھولی وہ سمجھ گئی یہ کس نے کیا ہوگا ۔۔

★★★★

" واٹ دا ہیل آر یو بلائینڈ ۔۔؟ احد تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا کے اچانک ایک نازک وجود اس سے ٹكرایا ۔۔


" آہہ میری کوفی گرا دی اندھے تو آپ ہے جس نے یہ بھی نہیں دیکھا میرے ہاتھ میں کیا ہے او ۔ وہ غصے میں اپنی کوفی کو زمین بوس دیکھتے ہوئے سر اٹھا کر سامنے دیکھا تو ساکت رہ گی دھڑکنیں تیز ہوگئی تھی ۔۔


" تم یہاں بھی پہنچ گئی کیسے ؟ ۔۔احد اسے یہاں دیکھ کر چونکا اور غصے میں گھور تے ہوئے کہا ۔۔


" فلائیٹ سے لیکن کیوں یہ ملک آپ نے خریدہ ہے کیا اور یہاں سے کیا مراد میں پہلے کتنی بار پیچھا کیا ہے ۔۔ بدلے میں اسنے بھی آئبرو اچکاتے کہا ایک پل کو اسے غصے میں دیکھتے ہوئے ڈر گئی تھی پھر جلد خود کو سنبھال لیا ۔۔


" رئیلی ۔۔؟ اسنے آئبرو اچکائے ۔۔

" پپ ۔۔ پہلے اب نہیں آتی ۔۔ اور آپ یہاں ۔۔ اوہ مائے گاڈ کہیں آپ تو میرا پیچھا نہیں کر رہیں ۔۔ مقابل نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا ۔۔وہ بائیس سال کی خوبصورت نازک حسینہ تھی سر پر بلیک کلر کا حجاب اچھے سے لئے ہوئے تھا لونگ سکین کلر کا کوٹ پہنے ہوئے چہرے پر بےحد معصوم کیوٹنیس تھی ۔۔احد کے دل کی بیٹ مس ہوئی تھی اسے اتنے لمبے عرصے بعد دیکھتے ہوئے ۔۔ دھڑکا تو اسکا دل بھی تھا جن جذباتوں کو دفنا کر رکھا تھا آج پھر اسے دیکھ کر جاگ گئے تھے ۔۔

" ہیر یار کب سے ویٹ کر رہیں ہے آجاؤ یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔ یہ کون ہے ۔۔؟ اسکا کزن حماد نے اسے ہوش میں لایا ۔۔ سنجیدگی سے سامنے کھڑے شخص کو دیکھا ۔۔


" ہاں آرہی تھی بس ٹکرا گئی پھر سے قسمت سے ۔۔ خیر چلے ۔۔ اس نے نم نگاہ اٹھا کر شکوہ کیا اور جانے لگی احد تو اپنی جگہ سن رہ گیا اسکی نگاہوں میں کیا کچھ نہ تھا اسے پھر سے شرمندگی نے گہرا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" دیکھیں بھوت جی آپ اتنے اچھے ہے تو ہم معصوم سے مل کر کیا کریں گے آپکو نہ سامنے والے گھر یعنی میرے پڑوسی دشمن کے پاس جانا چاہئے آپکا بھی کوئی لیول ہے تو ایک جیسے بندے سے مقابلہ کرنا چاہئے نہ کے کسی معصوم کمزور بچی کے گھر آنا چاہئے ہے نا ۔۔۔؟ وہ غصہ میں زویا کے فیلٹ کی چابی لڑ جھگڑ کے لے آئی تھی پر اب اکیلے گھر میں خوف زدہ ہو رہی تھی اندر سے خود کو ہمت دیتے ہوئے جو جی میں آیا منہ میں بولتی جا رہی تھی ۔۔


" عرو ۔۔۔؟ آآہہہ ۔۔بھوت بھوت ۔۔۔۔۔۔۔ شش ۔۔۔ خاموش میں ہوں ۔۔ وہ جو ڈر سے خود میں باتوں میں مگن تھی ۔۔ آریان دل کے ہاتھوں اس بےچین روح کو دیکھنے آیا تھا کے اسے خود سے بڑبڑاتا دیکھتے ہی اسکے کان کے پاس جھک کر اسکا نام لیا جس پر وہ اچھل پڑھی اور چیخی ۔۔ آریان نے تیزی سے منہ پر ہاتھ رکھتے اسے خاموش کروایا وہ حیرت سے اسے دیکھے گئی ہوش میں آتے پیچھے ہو کر حیرانگی سے کہا ۔۔


" کیا بھوت جی آپکے گھر آئے ہیں لگتا ہے انہوں نے ہماری بات کو سیریس لےلیا تبھی آپ یہاں آئے ہیں ڈر کر ہاہاہاہا آپ کو بھی ڈر لگتا ہے ہم پر گئے ہے آپ بھی ۔۔۔ وہ پھر سے اپنی بیوقوفانا باتیں کرتی کھلکھلا اٹھی ۔۔۔۔۔ اسنے بس ضبط کا گھونٹ لیا ۔۔


" فضول باتوں کے علاوہ اور کچھ نہیں آتا تمہیں ۔۔ میں یہاں چارجر لینے آیا تھا میرے پاس اتنا ٹائم نہیں تم کرو یہاں اپنے چڑیلوں سے باتیں ۔۔ آریان مسکراہٹ دبا کر سنجیدگی سے کہتا آگے بڑھا ۔۔


" رر ۔۔رکے ۔۔سس ۔۔سچ ۔۔مم ۔۔میں چڑیل ہے ۔۔؟ عروبہ خوف سے پھیلی ہوئی آنکھوں سے پوچھتی تیزی سے آگے بڑھتی اسکا بازؤں تھام گئی ۔۔۔ آریان ایک نگاہ اس پر ڈالے پھر اسکے ساتھ پر ۔۔۔


" تھوڑی دیر انتظار کرو پھر ملاقات ہو جائے گی تمہاری ان سے ۔۔۔

" نن ۔۔نہیں کریں نہ ۔۔۔ میں نے کیا کیا ۔۔؟ل ۔۔۔۔۔۔آ ۔آپ ڈڈ ۔۔ڈرا رہیں ہے ۔۔۔ آریان کو مزہ آرہا تھا اسے زچ کرنے میں پر تھوڑی دیر پہلے اسنے جو بےچین کیا اسکا بدلہ ہوا۔۔۔ لیکن جو بھی تھا اسکی باتوں نے اس پر بہت اثر کیا تھا ۔۔وہ اس سے پہلے ہی اسکے فلیٹ میں بھاگی تھی اسکی معصوم ادا پر وہ کھل کر مسکرایا تھا ۔۔اس خوبصورت شخص کی مسکراہٹ بھی اسکی طرح سحر انگیز تھی ۔۔

★★★★

" ڈاکٹر زویا میں نے آپ سے کچھ مانگا تھا آپ نے کل کے پیشنٹ کی ڈیٹیل نہیں دی اس لاپروائی کی وجہ جان سکتا ہوں ۔۔۔ حدید نے سنجیدگی سے کہا اسے خود بہت غصہ تھا اس پر کل سے ۔۔


" رئیلی ڈاکٹر حدید آپ آج کل ڈاکٹر فرہا کے ساتھ اچھے سے کام کر رہیں ہے آپ کو تو کسی کی ضرورت نہیں ۔۔ یہ کام آپ اسے کہہ دیتے آرام سے کر دیتی ۔۔زویا کو اسکا فرہا کے ساتھ جانا اسے نہ پوچھنے کہ ابھی تک غصہ جلن تھی ۔۔طنزیہ بولتے ہوئے غصے میں آگے بڑھی ۔۔


" زویا بدتمیزی کیوں کر رہی ہو ۔۔ نہیں کرنا کام تو بتا دو اس طرح بات دوبارہ مجھ سے مت کرنا مجھے عادت نہیں اس لہجے کی سمجھی آپ ۔۔ حدید غصے میں اسکا بازؤ پکڑتا مقابل کرتے ہوئے غصے ضبط سے کہا ۔۔


" اوہ اچھا مجھے تو عادت ہے ان لہجوں کی ۔۔۔ ہاں ہوں میں بدتمیز کیا کریں گے آپ ۔۔ اتنی جلدی ہمدردی ختم ہوگئی مجھ سے ۔۔۔ بہت اچھا لگتا ہے آپ کو فرہا کے ساتھ تو اسی کے ساتھ کام کریں ۔۔۔ زویا اپنی دل بڑاس نکالتے ہوئے آگے بڑھ گئی حدید اسکے لہجے پر حیرت سے اسکی پشت دیکھتا رہا ۔۔ اسے زویا کا رویہ تبدیل سمجھ نہیں آیا غصہ تو اسے کرنا چاہیے تھا وہ اسکے ساتھ کیوں نہیں گئی پھر وہ کس بات پر خفا تھی ۔۔ اج انکی واپسی تھی اس نے سوچا پر گھر جاکے سکون سے بات کریگا ۔۔

★★★★★

" tower bridge "

" آج بھی اکیلے کھڑے ہے یہاں ۔۔؟ وہ اسکے ساتھ آکے کھڑا ہوا دونوں کی نظریں سامنے گہرے پانی پر تھی ۔۔


" زندگی نے بہت تنہا کردیا ہے ۔۔ خود سے دنیا سے لڑ لڑ کے تھک گیا ہوں ۔۔۔ سکون چاہتا ہوں اس لئے یہاں آتا ہوں اسے یہ جگہ بہت پسند تھی ۔۔!! داريان نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہا ۔۔ وہ اپنی عمر کے حساب سے آج بھی ینگ لگتا تھا ۔۔

" جو آپکے اندر بسا ہو اسے باہر محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔۔!! مقابل نے گهمبیر لہجے میں کہا ۔۔

" میرے اندر تین لوگ بسے ہیں ۔۔ پر تینوں دور ہے ۔۔ میں جتنا محسوس کروں وہ لوگ اتنا دور بھاگتے ہیں ۔۔ داريان نے قرب سے آنکھیں مھیچی ۔۔ اسکے اندر ایک درد کی لہر دوڑ گئی تھی ۔۔

" آپ ایسی باتیں مت کریں ۔۔ وہ اسکا درد سمجھتے ہوئے غمگیں لہجے میں بولا ۔۔

" کیسی باتیں کروں پھر ہاں ۔۔ تم دونوں نے مجھے ذلیل کر رکھا ہے کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں چھوڑا ۔۔اپنی جاب اچھے سے نبھاتے ہو ۔۔لیکن جو دوسری ذمیداری ہے اسے کیوں بھول جاتے ہو۔۔ داريان غصے میں دھاڑا تھا ۔۔ آریان وہاں آتا مسکرایا تھا اسے دیکھ کر جس کی شامت آئی ہوئی تھی آج ۔۔ اسکی مسکراہٹ نے اسے جلا کر رکھا تھا دونوں ایک دوسرے کو تنگ کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے ۔۔


" ڈیڈ آپ کیوں پڑوسی پے غصہ کر رہیں ہے ۔۔ جسٹ شٹ اپ ۔۔ کم آن ڈیڈ میں تو اپنی ذمداری اچھے سے نبھا رہا ہوں ۔۔۔ اب یہ اپنی ذمداری سے دور بھاگ رہا ہے تو اسکا غصہ مجھ پر کیوں ۔۔ آریان چیلینج مسکراہٹ سے اسے دیکھا ۔۔وہ غصے میں موٹھی بھینچلی ۔۔


" تو اسے تم نے یہاں بلایا ہے ۔۔ تمہاری تو ۔۔ وہ غصے میں آگے بڑھتے اسکا کالر پکڑتا غرایا تھا ۔۔

" تم بھٹک رہے تھے یار جب دیکھو میری بیوی کے پیچھے چلے آتے ہو اس لئے تمہیں روکنے کے لئے مجھے جو سہی لگا میں نے وہی کیا ۔۔ جاکے انجوائے کروں اپنی مسز کے ساتھ ۔۔آریان مسکراتے ہوئے زومعنی سے کہتا اسے آگ لگا گیا ۔۔ احد غصے سے لال ہوتے چہرے کے ساتھ ایک پنچ اسکے منہ پر چرا ۔۔ بدلے میں اسنے بھی وار کیا ۔۔۔ داريان سکون سے کھڑا بے حد سنجیدگی نظروں سے دونوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔ داريان کے پاس اسکا خاص آدمی آکے کھڑا ہوا حیرت سے سامنے دیکھتے ہوئے داريان کو دیکھا پھر۔۔

" سر آپ روکیں گے نہیں انھیں ۔۔ افضل حیرت سے اسے بولا ۔۔


" جب پہلے نہیں روک سکا تو اب کیا کثرو گا روک کر ۔۔۔ کاش بچپن میں دو کھینچ کر لگاتا تو آج یہ دونوں تیر کی طرح سیدھے ہوتے باپ کا بھی خیال نہیں کمینوں کو ۔۔ داريان غصے میں کہتا آگے بڑھ گیا افضل اسکی بات پر اپنے قہقہے کا گلہ گھونٹ کر اسکے پیچھے گیا ۔۔


" بس کر کمینے ڈیڈ کو ناراض کر دیا ۔۔۔ وہ خوش کب ہوتے ہیں ہم سے ۔۔ دونوں تھک ہار کے ساتھ بینچ پر بیٹھ گئے چہرے پر اداس مسکراہٹ تھی دونوں جانتے تھے کیوں ۔۔۔


" گئے نہیں اسکے پاس ۔۔؟ ہمت نہیں ہو رہی بہت ہرٹ کر چکا ہوں اسے ۔۔ دونوں کو جھانسی کی رانی ملی ہے ۔۔ دونوں ایک دوسرے سے بات کرتے ہوئے مسکرا رہے تھے ۔۔


" تم دونوں بھی کم نہیں ہو اس لئے اللّه تعالیٰ نے تم دونوں کو ایسی بیوی دی ہے جو سیدھا کر رکھیں ۔۔ پر کبھی کبھی مجھے ان بیچاریوں پر بڑا افسوس ہوتا ہے کہاں معصوم پریاں پھنس گئی ۔۔ افضل وہاں آتے ان دونوں کو دیکھ کر افسوس کرتے ہوئے کہا ۔۔پھر دونوں کے خطرناک روپ دیکھ کر چپ ہوا ۔۔


" لگتا ہے زندگی پیاری نہیں تمہیں ۔۔ واپس کیوں آئے ہوں ۔۔ دونوں نے اسے گھورتے ہوئے کہا ۔۔


" سر نے کہا آپ دونوں کو یو کھلے عام نہیں ملنا بیٹھنا چاہئیے اس لئے آپ لوگوں کے لئے پھغام ہے چلے سر ۔۔ افضل انھیں دیکھتے ہوئے کہتا آگے بڑھ گیا پیچھے وہ دونوں بھی گہرا سانس لیتے ہوئے اٹھے ۔۔

★★★★★

" ہاہاہا افف اتنا کمال کا سین ہے یار سچ میں ہاہاہا ۔۔!! عروبہ پاگلوں کی طرح ہنستے ہوئے پیچھے صوفہ سے سر ٹکا کر ابھی تک زور سے ہنس رہی تھی کے اچانک ۔۔


" اتنی زور کا قہقہہ کیوں لگا رہی ہو اتنا بھی فنی سین نہیں ہے جتنی تم اوور ایکٹنگ کرتی ہو ۔۔ آریان اسکے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسکے چہرے کے قریب جھکتے ہوئے غصے میں گھورتے کہا تھا اور وہ تو جیسے اپنی جگہ جم گئی تھی پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسکی آنکھوں میں قریب سے دیکھ رہی تھی ۔۔ دونوں کا دل تیز رفتار سے دھڑکا ۔۔


" آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے کچھ بھی کرنے نہیں دیتے ہیں سکون سے بیٹھ کر ٹی وی ہی تو دیکھ رہیں ہیں اور اب ہمارے ہنسے پر بھی مسئلہ ۔۔وہ چڑ گئی تھی اسکے بار بار ٹوکنے پر ۔۔وہ جو بیٹھا لیپ ٹاپ پر کام میں مصروف اسکی کھلکھلاہٹ اسے ڈسٹرب کر رہی تھی ۔۔ وہ اسکا ہاتھ ہٹا کر غصے میں گھور نے لگی وہ آبی تک بھولی نہیں تھی اسکا دھوکہ مجال ہے جو اسنے ایک بار بھی پیار سے اس سے بات کی ہو سمجھایا ہو اسے دکھ تھا اس بات کا وہ اظہار نہیں کر رہا تھا ۔۔


" تم کسی دن میرے ہی ہاتھو شہید ہوگی لکھ لینا ۔۔ آریان نے غصے میں کہا ۔۔ جبکے عروبا نے فورن وہیں ٹیبل پے پڑا پیپر اٹھا کر لکھا تھا ۔۔


" کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔ لکھ رہیں ہے ہم کسی دن آپکے ہاتھوں شہید ہو جائیں گے ۔۔۔۔ تمہاری تو ۔۔۔۔ آپکی تو جیسا بولے گے ویسا سننے گے اب بہت برداشت کرلی آپکی دھمکیاں اب دیکھے ہم بھی کیا کرتے ہیں ویٹ اینڈ واچ ۔۔۔۔ عروبہ نے بھی اسکے انداز میں بولتے اسے دھمکی دیتی آگے بڑھی جبکے دھڑکنیں تیزی سے چل رہی تھی وہ تیزی سے وہاں سے نکال کر بھاگنا چاہتی تھی کے وہ تیزی سے سامنے آیا وہ اسکے سینے سے ٹکرا کر پیچھے ہوئی ۔۔۔چھ فٹ سے نکلتا قد اچھی خاصی جسامت کا مالک پھتر جیسا آدمی اسکے سامنے تھا بلیک شرٹ کہنیوں تک فولڈ کئے آگے سے دو بٹن کھلے ہوئے اسکا کشادہ سینہ اسکا گورا رنگ نمایاں ہو رہا تھا اسکی سیاہ رنگ آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ایک پل کو ڈر گئی تھی خوبصورت ہینڈسم سا مرد اسے اپنا دیوانہ بناتا رہا ہے ہر بار ۔۔۔ وہ چاہیے جتنا لڑ جھگڑ کر ضد کر لے پر اسکے غصے سے جان جاتی تھی ۔۔۔۔اور اسکا یوں اچانک سامنے آجانا اسکی جان لینے کے لئے کافی تھا ۔۔۔۔ دل نے ہزار بار شکر کیا وہ خوبصورت شہزادہ واقعی اس حسینہ کا تھا ۔۔


" تم جب بھی آگے سے فضول بحث کرتی ہوں نہ میرا دل پتا ہے کیا کہتا ہیں ۔۔۔؟آریان اسے بازؤں سے پکڑتا خود کے نزدیک کرتے ہوئے جھک کر اسکے کان میں سرگوشی میں نما بولا ۔۔ اسے عروبہ میں اسکی بڑی آنکھیں ڈمپیل ماتھے پر بےبی کٹ بال بہت پیارے خوبصورت لگتے تھے اسے اپنے سحر میں جکڑتے تھے ۔۔۔

" کک ۔۔کیا ۔۔ اسکی جان لیوا خوشبو گرم دہکتی سانسیں اپنے کان گردن پر محسوس کرتے ہوئے اسکی جان نکل رہی تھی دل دھک دھک کرتا پاگل ہو رہا تھا ۔۔وہ اسکی شرٹ کو سختی سے دبوچ گی ۔۔

" تمہاری جان اپنی قربت سے اپنے احساس لمس سے لوں ۔۔۔وہ کہتا اسکے بالوں میں چہرہ لیے گہرا سانس لیا ۔۔۔ عروبہ کا چہرہ سرخ پڑھ گیا تھا اسکی زبان کو تو جیسے تالا لگا گیا تھا ۔۔وہ سہی کہ رہا تھا اسکی قربت ہی اسکی جان لینے کے لئے کافی ہے ۔۔ اس سے پہلے وہ اپنا ضبط کھوتا دروازے پر بیل نے اسے ہوش میں لایا وہ ایک نگاہ اسکے خوبصورت سرخ پڑھتے چہرے کو دیکھتا وہاں سے گیا عروبہ دل پر ہاتھ رکھے اپنے رکے ہوئے سانس کو بحال کرنے لگی ۔۔۔۔


" آئے نید ٹو ٹاک ۔۔ الئینا ناگواری سے عروبہ کو دیکھتے ہوئے آریان سے بولی اسنے روم میں لے گیا ۔۔عروبہ کو تو جیسے آگ لگ گئی دونوں کے انداز پر آنکھیں پل میں نم ہوئی ۔۔۔


" یا اللّه یہ منحوس انگریز مر کیوں نہیں جاتی ۔۔ جب دیکھیں ہمارے شوہر کے پیچھے پڑی ہے ۔۔ ہمیں دو پل انکے ساتھ سکون سے نہیں رہنے دیتی ۔۔۔ ایک تو واقعی انکی قربت نے ہماری جان لینی ہے ۔۔۔افف عرو ریلکس آریان صرف ہمارے ہے بس ۔۔۔!! عروبہ خود سے بڑبڑاتے ہوئے کہتی سرخ چہرے سے مسکرا دی ۔۔۔ پھر اپنی عادت سے مجبور انکے روم کے دروازے کے پاس جاکے کھڑی ہو گئی ۔۔

" اااہہہ ۔۔ اندھی چڑیل ۔۔۔ آر یو مینٹل ۔۔۔

" نو آئم نوٹ یو مینٹل کمینی ذلیل انگریزن اپنے گھر میں سکون نہیں ملتا کیا جب دیکھی یہی پڑی رہتی ہے بے شرم لڑکی ۔۔۔ وہ اردو میں اسے برا بھلا بھولنا شروع ہوگئی تھی ۔۔۔الئینا نے جیسے دروازہ کھولا وہ دھڑام سے نیچے گری اسکی وجہ سے الئینا بھی ساتھ گری تھی اس بیوقوف کو دیکھتے ہوئے غصے میں اٹھی آریان کی مدد سے ۔۔۔آریان کو اسکی بیوقوفی پر جی بھر کر غصہ آیا ۔۔ کیا کریں وہ اس بےچین روح کا وہ سوچتا رہ گیا ۔۔الئینا کے سامنے وہ نہ اسے کچھ کہ سکتا تھا نہ ناہی اسکی مدد ۔۔


" تم کیا چھپ کر ہماری باتیں سن رہی تھی ۔۔۔۔؟ آریان نے غصے میں گھور تے ہوئے پوچھا ۔۔


" ہہ۔۔ہم نہیں تو و۔وہ تو ہم دیوار سمجھ کر ٹیک لگے ہوئے تھے ہمیں کیا پتا تھا یہ دروازہ ہے اور کھولنے والا ہے ۔۔۔ پھر ڈھیٹائی سے جھوٹ بول گئی ۔۔۔۔ آریان غصے سے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ریلکس کرنا چاہا خود کو

ضبط سے مٹھیاں بھینچ لیں اسے نے تیزی سے الئینا کے پیچھے گیا ۔۔۔۔ عروبہ صدمہ سے نیچے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ نہ اسنے اٹھا یا نہ پوچھا یوں بےحس بن کر چلا گیا ۔۔ایک آنسوں ٹوٹ کر گال پر بہہ گیا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہیر آئینے کے سامنے کھڑی اپنے لمبے گھنے بال سلجاه رہی تھی پنک نائٹی ٹائوزر کھلی شرٹ میں خوبصورت قاتل حسینہ اس وقت کسی کے دل کو دھڑکا رہی تھی اسنے بال پشت پر ڈال کر آگے بڑھتے کھڑکی بند کی جیسے اسے محسوس ہوا کوئی سیاہ ہیولہ ہے اسکے پیچھے ایک پل کو دل زور سے دھڑک اٹھا وہ خوف سے پیچھے ہوتی چیخنے کے لئے منہ کھولا تھا کے ایک مضبوط بھاری ہاتھ اسکی چیخ کا گلہ گھونٹ گیا وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے سامنے کھڑے بےحد نزدیک وجود کو اسکی گرے آنکھوں میں دیکھنے لگی جو دلچسپی سے اسکی شہدت رنگ آنکھوں میں دیکھ رہا تھا ۔۔


" چلانا مت ہاتھ ہٹانے لگا ہوں ۔۔احد آرام سے کہتا ہاتھ ہٹا گیا اسکے نرم ہونٹوں سے ۔۔ وہ ابھی تک بےیقینی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔


" کیوں میرے جذباتوں کو ہوا دے رہی ہو۔۔ وہ زومعنی سے کہتا آنکھ وانک کر گیا ۔۔ ہیر اسکی بات سے کرنٹ کھا کر ہوش کی دنیا میں لوٹی ۔۔


" تت ۔۔آ ۔آپ یہ یہ کیا بکواس ہے دد ۔۔دور ہو کے بات کریں ۔۔ وہ تو اپنی قربت سے ہی جان لینے پر تھا اسکی دھڑکتے دل کے ساتھ پیچھے ہٹی پر افسوس پیچھے دیوار نے راستہ بند کیا ہوا آگے سے اس دیوار نے ۔۔۔ احد کو تو وہ پہلے سے بھی زیادہ حسین لگنے لگی تھی ۔۔


" کیسی ہو ۔۔اسکے نرم گهمبیر لہجے نے پل میں اسکی آنکھوں میں سمندر پیدا کردیا ۔۔


" مر چکی ہوں ۔۔وہ غصے میں کہتی سائیڈ سے نکلنا چاہا پر احد نے اسے کمر سے پکڑ خود کے نزدیک کردیا ۔۔وہ تو جیسے ساکت ہوگی اسکی حرکت پر ۔۔۔


" شش دوبرہ ایسی بکواس مت کرنا ۔۔ یہ دل یہ دیوانی میری ہے ۔۔ وہ سنجیدگی سے اسکے کان میں سر گوشی کی ۔۔۔ اسکی بات پر اسنے شکوہ کن نگاہوں سے دیکھا اسے ۔۔


" اب یہ دل دھڑکتا نہیں ہے مر چکا ہے ۔۔۔ بہت پہلے کوئی اسی دیوانی کو اسکی اوقات دیکھا کر گیا تھا اس دل کو بیدردی سے مار کے گیا تھا ۔۔اسنے اسکا ہاتھ اپنے دل کے مقام پر رکھتے ہوئے بہتے آنسوں کے ساتھ اپنا درد بیاں کر رہی تھی ۔۔ اور سانسیں رک کر کھڑی تھی اسکے حصار میں ۔۔


" ہر مرض کا علاج ہے یہ کیا چیز ہے ۔۔ پر یہ تو دھڑک رہا ہے نہ ۔۔۔ اسنے ہاتھ ہٹا کر اسکا ہاتھ اپنے دل کے مقام پر رکھا اسکی تیز دھڑکنیں سنتے اسکا ساکت دل دھڑکا تھا پہلی بار دل نے شدت سے چاہا اس بےوفا کا دل کھینچ کر باہر نکال دے ۔۔ بند کرلے اپنی سانسیں روک دے اسکی دھڑکن ۔۔اسنے ہاتھ پیچھے کھینچنا چاہا لیکن اسکی گرفت مضبوط تھی اسکی قربت میں سرخ پڑھتے ہی اسکی جان ہلکان ہو رہی تھی وہ بڑی دلچسپی سے اسکے بدلتے رنگ دیکھ رہا تھا ۔۔دل نے گواہی دی وہ دنیا کی سب سے خوبصورت حسینہ ہے جو صرف اسکی ہے جس پر صرف وہ حق رکھتا ہے ۔۔


" ناراض ہو ۔۔؟

" حق نہیں ۔۔

" کیا آج بھی عشق کرتی ہوں ۔۔؟ اس بات پر اسکے مزاحمت کرتے ہاتھ پل کو تھامے دل کی بیٹ مس ہوئی ۔۔ اور دوسرے ہی پل اسکی بےوفائی یاد آگی ۔۔


" کہا نہ عشق کرنے والی مر چکی ہے ۔۔وہ غصے میں چلائی ۔۔


" کیوں جھوٹ بول رہی ہو مجھ سے خود سے کیوں ۔۔

اتنا ظالم سمجھ رکھا ہے ۔۔۔ اچھا بھی نہیں سمجھتی ۔۔!! وہ اسکی جھکی نظریں سرخ گال لرزتی پلکیں دیکھتا مبہوت سا بولا ۔۔۔


"چھوڑو پلیز ۔۔۔ اب چھوڑ نے نہیں آیا ۔۔!! احد اسکے چہرے سے بال ہٹاتے ہوئے کہا وہ تو اسکے لمس پر ہی کانپ گئی ۔۔ اسکا یہ روپ پاگل کر رہا تھا اسے اب ۔۔

" مجھے یہ دو روپ پسند نہیں مسٹر احد آپ تو یہاں کسی اور سے عشق کر بیٹھے ہوئے تھے اسکا کیا ہوا ۔ہیر اپنے جذبات کو دباتی غصے غم میں بھڑک اٹھی ۔۔

" کس نے کی ہے یہ بکواس اور کون سا عشق ۔۔ احد ابرو اچکاتے ہوئے کہا ۔۔

" آپکے بھائی نے ہی پیغام بھیجا تھا کہا تھا یقین نہ آئے تو آکے دیکھ لوں اسکی بیوی کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑے ہے آپ ۔۔!! اسے کہتے ہوئے بھی شرمندگی ہو رہی تھی اور وہ منہ پھیر گئی ۔۔

" آریان تم آج میرے ہاتھوں زندہ نہیں بچو گے ۔۔ احد غصے میں دونوں ہاتھوں کی موٹھی بھینچتا غصے میں بولا ۔۔


" اسے تو میں دیکھ لوں گا ۔۔۔ اور تم ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا مجھے اس میں تمہاری جھلک نظر آتی تھی اس لئے مجھے اس سے بات کرنا اچھا لگتا تھا اسکے اور اپنے درمیان اس رشتے کا احترام کرنا اچھے سے آتا ہے مجھے اتنا کمزور مرد نہیں ہو نہ ہی نفس کا غلام ہوں ۔۔ تمہارے ساتھ جو کیا اسکے پچھتاوے آج تک خود کو معاف نہیں کر سکا ۔۔ پھر ملاقات ہوگی ابھی تمہیں آرام کی ضرورت ہے ۔۔۔!! وہ کہتا آگے بڑھ کر اپنی محبت کی مہر اسکے ماتھے پر سجاتا جس تیزی سے آیا تھا اسی تیزی سے پل میں غائب ہوا ۔۔ اور وہ اپنے زیر لفظ اسکے سحر میں اسکے لمس میں سن ہوتی جانے کتنے پل وہ کھڑی خود کو اسے حصار میں محسوس کرتی رہی اور آنسوں ٹپ ٹپ اسکی آنکھوں سے بہہ رہیں تھے ۔۔۔

★★★★

" اس لڑکی نے جینا حرام کر رکھا ہے میرا پتا نہیں کیوں جان نہیں چھوڑ رہی ہے جب دیکھو اپنا فلیٹ چھوڑ کے میرے پاس آجاتی ہے رہنے دماغ خراب کر رکھا اسنے ۔۔" وہ بے حد غصے میں اسکی توہین کر رہا تھا الیئنا ایک نظر پیچھے دیکھتے ہوئے مسکرا کر اسکے گلے میں بازوں ڈال گئی ۔۔اور وہ پیچھے کھڑی اسکی باتیں سن دماغ سے سن رہی تھی آنسوں تیزی سے اسکی آنکھوں سے بہ رہے تھے اسنے سختی سے آنکھیں بند کی منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکیاں دبانے لگی اسے اپنا آپ بے مول ہوتا ہوا محسوس ہوا آج تک کسی نے اسے اتنا بےمول نہیں کیا اسکی عزت نفس بھی تھا وہ ہمیشہ خود کو اسکے ہاتھوں ذلیل کروانے ہی آجاتی تھی آج اسے خود سے نفرت ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ تو غصے میں اس سے لڑ نے آئی تھی پر کیا وہ یہ حق رکھتی تھی اس پر ۔۔ وہ کسی اور کے سامنے اپنی بیوی کی تذلیل کر رہا تھا پر کیوں ۔۔۔


" میں جانتی تھی وہ لڑکی اچھی نہیں ہے تمہیں پھنسا رہی ہے اس لئے ہر وقت تمہارے ساتھ دکھتی ہے ۔۔ خیر مجھے خوشی ہوئی تم مجھے دھوکہ نہیں دے رہیں ۔۔ بس تم اب اس لڑکی سے دور رہنا پلیز ۔۔۔!! الیئنا محبت سے کہتی اسکے گلے مل کر جانے لگی ۔۔ آریان آنکھیں بند کرتے گہرا سانس لیا وہ تھک گیا تھا اس کھیل سے پر اسے کرنا تھا یہ کام تھا اسکا ۔۔ وہ جیسے پیچھے موڑا ٹھٹک گیا اسے دیکھ کر ۔۔پھر جلد ہی خود پر ضبط کرتا اسے سامنے گیا وہ جانتا تھا اسے کیسے دور رکھنا ہے اب ۔۔

" یہاں سے چلی جاؤ جب سے یہاں آئی ہو میری لائف میں صرف مسئلے ہی پیدا کر رہی ہو تم ۔۔ دیکھا تمہاری وجہ سے الیئنا ناراض ہوگی مجھ سے !! آریان کے لفظ اسے توڑ گئے تھے وہ غصے میں لمبے لمبے ڈگ بھرتے آگے بڑھ گیا ۔۔ عروبہ جیسے ہی غصے میں آگے بڑھی اس سے پوچھنے اس سے اپنے سوالوں کے جواب لینے پر اس تک پہنچنے سے پہلے ہی کسی نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھتے بےہوش کر دیا ۔۔

★★★★

" آریان بےچینی سے پہلو بدلتا رہا رات سے وہ اسکا انتظار کرنے لگا تھا اسے لگا وہ شاید غصے میں زویا کے فلیٹ پر چلی گئی ہو ۔۔ جو کچھ کیا اسنے اسے ساتھ وہ ایسا کچھ کر سکتی تھی ۔۔ لیکن پتا نہیں کیوں دل کو سکون نہیں مل رہا تھا ۔۔۔ وہ دروازے کی بیل پر دھڑکتے دل کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھا لیکن سامنے زویا کو دیکھ کر حیران ہوا ۔۔


" تم کب آئی ؟ آریان بےچینی سے اسکے پیچھے دیکھا ۔۔


" میں تو رات کو دیر تک آگئی تھی ۔۔ پھر سوچا تم لوگوں کو ڈسٹرب نہیں کرتی اس لئے عروبہ سے ملنے اور لینے آئی ہوں بہت دنوں سے اسے مس کر رہی تھی کہاں ہے وہ ۔۔!! زویا روانگی سے کہتی اندر آتے ادھر ادھر نظریں پھیرتے ہوئے عروبہ کو تلاش کیا ۔۔۔ آریان ساکت کھڑا خالی خالی نظروں سے زویا کو دیکھ رہا تھا جو اب اسے سوالیہ نگاہ سے دیکھ رہی تھی ۔۔

" آریان تم ٹھیک ہو ۔۔ عروبہ کہاں ہے ۔۔ زویا اب پریشانی سے پوچھ رہی تھی اس بیچ حدید بھی تھکہ ہارا لوٹا ۔۔زویا اسے دیکھتی ناراضگی سے نظریں پھیر گئی ۔۔

" کیا مطلب عروبہ کہاں ہے ۔۔ کیا وہ تمہارے فلیٹ پر نہیں تھی ساری رات ۔۔ آریان کو خطرے کی بو آئی رات الیئنا کے ساتھ ایک دو گاڑی اسنے دیکھی تھی دور دور کھڑی تھی لیکن اسکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ایسا کچھ ہوگا ۔۔

" سیریسلی آر میں یہاں تم سے پوچھ رہی عرو کہاں اور تم مجھے سے الٹے سوال کیے جا رہے ہو ۔۔ زویا اسکے سوالوں سے چڑ گئی تھی ۔۔


" آریان سب ٹھیک تو ہے کیا ہوا عروبہ کہاں ہے ۔۔حدید آگے بڑھتا کچھ کچھ سمجھتا پوچھا ۔۔ آریان ضبط سے آنکھیں بند کرتے کھولی اور تیزی سے گھر سے نکلا ۔۔ اسے خود پر غصہ آرہا تھا کیوں وہ لا پرواہ بن گیا کیوں کیا ایسا اسنے جب جانتا بھی تھا اسکے پیچھے کتنا خطرہ ہے کیسے ڈھونڈے گا وہ اسے اسے رہ رہ کر خود پر غصہ آنے لگا تھا دل خوف سے الگ لرز رہا تھا ۔۔اسے کھونے کا تصور ہی جان لیوا تھا ۔۔نہیں وہ اسے کچھ نہیں ہونے دیگا اسکی ہر ادا ہر مستی آنکھوں سے سامنے لہرا رہی تھی ۔۔


" اسے کیا ہوا بتا کیوں نہیں رہا عرو کا ۔۔؟ زویا حیرت سے بڑبڑائی ۔۔


" کیا تمہیں ابھی تک بات سمجھ نہیں آئی مطلب ۔۔؟ حدید کی بات پر اسنے سوال کیا ۔۔


" عروبہ مسنگ ہے اس لئے وہ بھاگا ۔۔کیا تمہیں وہ یہاں دیکھ رہی ہے ۔۔حدید کو اسکے بے تکہ سوال پر غصے آیا دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔


" واٹ اوہ گاڈ آئے ہوپ وہ ٹھیک ہوں جلد مل جائے ۔۔!! زویا اچانک پریشانی میں صوفے پر بیٹھتے ہوئے دعا کرنے لگی ۔۔ حدید دلچسپی سے اسکے پریشان چہرے پر نظر ڈالتا فریش ہونے چلا گیا ۔۔ وہ جانتا تھا آریان اسے کیسے بھی کر کے اسے ڈھونڈ لے گا ۔۔


" ہیلو ڈیڈ ۔۔

" واٹ دا ہیل آریان مجھے تم سے اس لاپرواہی امید نہیں تھی ۔۔۔۔۔ کہاں تھے تم اس وقت بولو؟ داريان اسکی بات سنتا بھڑک اٹھا غصے میں نہ جانے کیا بولے جا رہا تھا ۔۔ آریان رش ڈرائیونگ کرتا اپنے مقام پر پہنچا جہاں اسکی ٹیم کے کچھ لوگ چپ کر کام کرتے تھے ۔۔

★★★★

" بولو کیا چاہئیے انعام میں تمہیں میری جان ۔۔؟ شیر خان الئینا کو اسکے قریب کرتے ہوئے نشیلے لہجے میں بولا ۔۔اور وہ بھی اسکے گلے میں بازو ڈال کر خود کو اسکے سپرد کرتے ہوئے بولی ۔۔

" اسکی موت اور وہ سزا میں خود دونگی اسے ۔۔!! وہ شیطانی مسکراہٹ سے کہتی اسے دیکھا ۔۔

" ضرور میری جان یہ موقع جلد ہی دونگا تمہیں لیکن ابھی میرا کچھ حساب باقی ہے وہ پورا ہو جائے پھر وہ تمہاری ہوئی ۔۔!! دونوں اپنے پلین پر شراب نوشی میں ڈوبتے ہوئے ہنس رہے تھے ۔۔ لیکن یہ تو وقت ہی بتاۓ گا کون کیا چاہتا ہے کس کا پلین کامیاب ہوگا یہ پھر ایک اور زندگی کی ہوگی بربادی ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" مجھے لگتا ہے ہمیں اپنے پلین کو انجام دینا چاہیے اب آج عروبہ پر حملہ کیا ہے کل کوئی اور ٹارگٹ ہوگا ۔۔!! آریان اپنے خفیہ جگہ پہنچ کر سب کو بلایا تھا ان لوگوں کو اب اپنے پلین کو آگے بڑھانا تھا ۔۔


" تمہارا دھیان کہاں تھا جب وہ لوگ اسے لے گئے ۔۔ داريان نے غصے میں گھور تے ہوئے کہا ۔۔


" وہ باہر تھی اور میں غصے میں اندر چلا گیا مجھے لگا وہ پیچھے آئے گی لیکن کافی دیر گزرنے تک نہیں آئی تو پتا چلا ۔۔۔!! آریان نظریں چراتے ہوئے کہا ۔۔


" ٹھیک سے نظروں میں رکھا ہوتا تو آج یہ دن نا دیکھنا پڑتا ۔۔!! احد طنزیہ بولا آریان تو بس گھورتے ہی دیکھا ۔۔


" کوئی اننون نمبر ہے ۔۔ایک منٹ اسے ٹریس کرو اور تم اٹینڈ کرو کال ۔۔۔۔!! داريان اچانک کچھ سوچتے ہوئے کہا آریان جلدی سے کال اٹھائی سب الرٹ ہوکے سن نے لگے ۔۔


" اگر اپنی بیوی کی ضمانت چاہتے ہو تو بس ایک چھوٹا سا کام کردو میرا پھر تمہاری بیوی آزاد اور میں بھی ۔۔۔!! شیر خان شیطانی مسکراہٹ سے سیدھا اپنی مطلب کی بات پر آیا ۔۔


" میرے ٹرکز کو باڈر پار کروا دو اسکے اندر جو بھی ہو اسے دیکھنا تم لوگوں کا فرض نہیں اگر بیوی کی زندگی پیاری ہے تو یہ کام تم کر سکتے ہو۔۔۔!! اسنے جس مقصد کیلئے اسے کڈنیپ کیا اور وہ پورا کرنے کے لئے ان لوگوں کو کال کی ۔۔


" تم سمجھتے ہو تم دھمکی دوگے اور میں ڈر جاؤنگا ۔۔ اور تمہارے نہ پاک ارادوں کو کامیاب ہونے دونگا ۔۔!! آریان غصے کی شدت میں غرایا تھا ۔۔


" تم مجھے چیلنج کر رہے ہو لگتا ہے میرے کام سے واقف نہیں تم ابھی تک ۔۔۔تمہیں شاید اپنی بیوی کی زندگی پیاری نہیں ۔۔!! بدلے میں وہ بھی غصے میں دھاڑا ۔۔


" رکو اسے کچھ بھی نہیں ہونا چاہیے میں تمہاری مدد کرونگا بولو کیا چاہتے ہوں۔۔!! داريان کچھ سوچتا پل میں فیصلہ کیا ۔۔وہاں ٹیم کھڑی حیرت سے اسے دیکھا لیکن سب جانتے تھے وہ ایسے ہی کوئی فیصلہ نہیں لیتا آریان تو بس غصے میں دیکھتا ہی رہا ۔۔


" یہ ہوئی نہ بات تم بہت سمجهدار ہو ۔۔ بس تمہارے بیٹے ذرا جذباتی ہیں ۔۔ خیر میرا مقصد جانتے ہو میرے آدمی کو چھوڑو اور میرے ٹرکز کو حفاظت سے باڈر پار کروا دو اسکے بعد تمہاری بہو تمہارے حوالے ۔۔ لیکن اگر کوئی بھی ہوشیاری کی تو انجام اچھے سے جانتے ہوں ۔۔۔!! وہ اپنے ساتھیوں سے بغیر پوچھے اپنے پلین کو انجام دینے لگا ۔۔اور اسی کی یہی بیوقوفی کا فائدہ داريان اٹھانے لگا وہ جانتا تھا یہ پلین کس کا ہو سکتا ہے ۔۔


" ڈیڈ یہ کیا کیا آپنے ۔۔ سر بولو یہ مت بھولو تمہارے آپریشن کا لیڈر میں ہوں ۔۔ آریان کے غصے میں بولنے پر داريان نے سپاٹ لہجے میں اسے چپ کروایا اور احد نے اس بات پر اپنی مسکراہٹ چھپائی ۔۔


" وہ بیوقوف انسان سمجھتا ہے اپنے ساتھی کو دھوکہ دے کر خود مالامال ہو جائیگا ۔۔اور یہی بڑی غلطی ہوگی اسکی وہ سمجھتا ہے اسکے ٹرکز کو ہم اتنے آسانی سے جانے دیںگے تو وہ سہی ہے ہم یہی کرینگے لیکن اسکے اندر کیا ہوگا یہ ہم پلین کرینگے ۔۔۔ اور تم اسکی لوکیشن ڈھونڈ کر وہاں پہنچو عروبہ کو سیولی نکالو وہاں سے ۔۔۔ احد تمہاری ٹیم زید جعفری پر حملہ کریگی اب وقت آگیا ہے اپنے حساب لینے کا ۔۔گوٹ اٹ ۔۔ یس سر ۔۔!! سب ایک آواز ہو کر بند سلام پیش کرتے تیزی سے سیاہ یونیفارم میں چہرے پر کالا ماسک لگاۓ ہوئے تھے اب انکو اپنا مشن پورا کرنا تھا وہ وقت آگیا تھا جس کے لئے وہ لوگ یہاں اتنے عرصے سے کام کر رہے تھے ۔۔

★★★★

ہیر گھر سے واک آؤٹ کرنے باہر آئی ہوئی تھی شام کا خوبصورت موسم ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی وہ آنکھیں موندے گہرا سانس لیتے ہوئے آنکھیں کھولی اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے آگے بڑھی کے اچانک سے تیز بارش شروع ہوگئی وہ بوکھلاتی ہوئی وہی رک گئی دونوں ہاتھ اوپر کرتے ہوئے جیسے خود کو بارش سے بچنے کیلئے کیا لیکن اچانک ایک ہاتھ چھتری تلے آگے بڑھا اسکے اسے بھگوتی بارش کو روک گیا ۔۔۔ہیر حیرانگی سے گردن موڑ پر ساتھ کھڑے کشادہ وجود کو دیکھا ۔۔اب وہ اسکے نزدیک ہوا دونوں ایک چھتری تلے کھڑے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رہیں تھے ۔۔۔احد بےخودی میں ہاتھ بڑھا کے اسکے چھرے سے کچھ بال پیچھے کیے ۔۔ ہیر کی آنکھیں پل میں نم ہوئی اسے دیکھتے پھر سے وہ لمحے یاد آنے لگے جن سے وہ دن رات بھاگنا چاہتی تھی ۔۔


" مت کرو یہ میں کمزور نہیں پڑنا چاہتی مجھے پھر سے مت ٹورو میرے زخم مت کریدو ۔۔۔!! ہیر غصے غم میں کہتی تیزی سے سائیڈ سے نکلنے لگی تھی کے احد نے اسکے بازؤں سے کھینچ کر مقابل کھڑا کیا اسکی گرفت سخت تھی اسکے بازوں پر وہ نم آنکھوں سے بس اسے دیکھے گئی ۔۔۔


" سیدھی کھڑی رہو بات کرنی ہے مجھے تم سے ۔۔۔ احد سخت لہجے میں کہا ۔۔


" لیکن مجھے آپ سے بات نہیں کرنی چھوڑ کیوں نہیں دیتے پیچھا میرا ۔۔ آپ تو یہی چاہتے تھے میں آپکے پیچھے نہ آؤں تو آج آپ کیوں وہیں غلطی کر رہیں ہے پھر سے ۔۔!! ہیر نے بھی غصے غم میں کہا ۔۔


" چلوں کہیں اچھی جگہ بیٹھ کر سکون سے بات کرتے ہیں ۔۔۔ یہ یہ کیا بدتمیزی ہے چھوڑے ہاتھ ۔۔!! احد ہلکی مسکراہٹ سے کہتا اسکا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ کر آگے بڑھا ہیر صدمہ سے چلائی ۔۔پر اسے کہاں پروا تھی وہ تو بس اسکے غصے کو انجوائے کر رہا تھا اسنے سوچ لیا تھا بہت رلا لیا اسے اب سارے حساب کتاب پورے کرنے تھے ۔۔ہیر تو اسکے بدلے روپ پر حیران پریشان تھی ۔۔۔


" تمہیں کون سے پھول پسند ہے ۔۔۔؟

"جس میں کانٹے ہوں ۔۔۔!! احد ایک پھول سٹور کے سامنے رک کر خوبصورت پھولوں کو دیکھتے ہوئے ہیر سے پوچھا اسکا ہاتھ ابھی تک مضبوطی سے رکھا تھا دوسرے سے دونوں کے اپر چھتری تانے ہوئے تھا ۔۔ہیر تو غش کھا رہی تھی اسکے بدلتے ہوئے روپ پر ۔۔۔


" سنے مجھے یہ گلاب کے سیاہ پھول دے ۔۔۔ جانتی ہو ہیر میری زندگی بھی اسی سیاہ پھول کی طرح ہے خوشبو دار لیکن سیاہ دار پر ایک کشش ہے اس پھول میں اور اس زندگی میں میرے پاس تم ہو ڈیڈ ایک منحوس بھائی ۔۔!! احد نے گہرا سانس لیتے ہوئے ہلکی مسکراہٹ سے اسے اپنی زندگی کے بارے میں بتایا ۔۔۔ ہیر کو وہ بہت تھکہ پریشان لگا وہ چپ چاپ اس سے پھول لیتی ساتھ چلنے لگی ۔۔۔


★★★★

" آہہہ ۔۔ چھوڑے ہمیں کون ہے آپ لوگ پلیز ڈونٹ ۔۔!! عروبہ جیسے ہوش آئی خود کو انجان جگہ پا کر حیرانگی سے آس پاس دیکھا وہ ایک خالی کمرہ تھا اس روم کے بیچ ہی اسے کرسی سے بندھا گیا تھا وہ خود کو آزاد کرنے کے چکر میں ہلکان ہوتی ہوئی تھک گئی جب دروازہ کھولا ایک لیڈی اندر آئی اسکے ساتھ میں ایک بیگ تھا اسنے بیگ کھول کر اس میں سے ایک انجیکشن نکالا وہ ڈرگ سے بھرا ہوا تھا عروبہ خوف زدہ ہو کر اسے دیکھ رہی تھی جس نے جلدی سے ایک لگایا اسے اسکی تو ویسے بھی انجیکشن سے جان جاتی تھی اور یہ پتا نہیں کس چیز کا لگا رہیں تھے اسے کچھ سمجھ نہیں رہا تھا سر چکرا نے لگا تھا آنکھیں بھاری ہونے لگی تھی ابھی اسے صرف دو ہی ڈوز لگے تھے وہ گنودگی میں جانے لگی تھی کے ایک خوبصورت لڑکی اسکے سامنے آئی ۔۔ وہ خود کو ہوش میں لاتی سامنے کھڑی لڑکی کو پہچاننے کی کوشش کرنے لگی ۔۔


" الیئنا تم ہم ہم کہاں ہے یہ لوگ کون ہے کیا کر رہیں ہے آپ لوگ ہمارے ساتھ ۔۔۔!! عروبہ الیئنا کو دیکھتے ہوئے حیران کن لہجے میں کہا اسکے پیچھے آتے شخص کو دیکھ کر اسکی جان سہی معنی میں نکلی تھی ۔۔۔۔


" ہے سویٹ ہارٹ فائنلی تمہیں ہوش آہی گیا ۔۔۔ ویلکوم ٹو مائے ہوم ۔۔!! شیر خان اسکی اور جھک کر شیطانی مسکراہٹ سے بولا ۔۔عروبہ کا تو سانس ہی خشک ہو گیا تھا ۔۔اسے وحشت ہو رہی تھی ان سے ۔۔۔


" پپ ۔۔پلیز مجھے جانے دے ۔۔ہہ ۔۔ہم نے کیا کیا ہے ۔۔ ہمیں یہاں کیوں باندھا ہے ۔۔۔؟ عروبہ روتے ہوئے خوف زدہ بولی تھی ۔۔


" تم نے ہمارا پلین خراب کیا ہے لیڈی ۔۔۔ تمہیں آریان کے قریب نہیں جانا چاہیے تھا پر افسوس تم یہ غلطی کر بیٹھی اب سزا تو ملے گی نہ ۔۔۔!! الیئنا غصے میں اسکا جبڑا پکڑ تے ہوئے کہا اسکی سخت گرفت نے اسکے نرم سفید گلابی گال پر اسکی انگلیوں کے نشان رہ گئے ۔۔


" نو بےبی یہ اتنی خوبصورت ہے اس کا چہرہ ابھی سے خراب مت کرو پہلے مجھے تو انجوائے کرنے دو اسکے بعد یہ تمہاری جو کرنا چاہو ۔۔۔!! شیر خان كمینگی سے ہنستا ہوا بولا جھک کر اسکے چہرے پر ہاتھ پھیر نے لگا عروبہ روتے ہوئے نفی میں سر ہلا نے لگی ۔۔


" لیکن بےبی تم نے جو ڈیل کی ہے ان لوگوں کے ساتھ اسکا کیا ۔۔الیئنا نہ سمجھی سے اسے پوچھا ۔۔ جو مسکراتے ہوئے اسے خود کے قریب کرتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھا ۔۔ عروبہ کی آنکھیں بند ہو رہی تھی دھیرے سے اس پر نشہ اثر کرنے لگا تھا ۔۔


" تمہیں کیا لگتا ہے بےبی میں اتنی آسانی سے انھیں دے دوں گا یہ ان لوگوں کی کمزوری ہے جب تک ساتھ ہے ہر کام خاموشی سے کرتے رہیں گے اور کچھ مجھے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے اتنا تو حق بنتا ہے میرا تم جانتی نہیں اسے میں نے کتنا ڈھونڈا تھا اب جاکے ہاتھ لگی ہے لیکن یہاں کچھ نہیں کر سکتا جانتی ہوں نہ وہ لوگ تھوڑا بہت تو اسے یہاں ڈھونڈ نے ضرور آئے گے اس لئے اسے بہت دور لیکے جاؤں گا جہاں کوئی ہمیں ڈسٹرب نہ کریں ۔۔۔!! وہ خباثت بھرے لہجے میں کہتا اپنا پلین بتانے لگا اسے تھوڑی دیر میں یہاں سے نکلنا تھا اپنے فام ہاؤس کے لئے جو شیر سے بہت دور گھنے جنگل سرد بہار کے بیچ تھا وہاں زیادہ تر انڈر ورلڈ کے لوگ اپنی ڈیلی اپنی شیطانی حوس مٹانے جاتے تھے سکون کی تلاش میں خود کو برباد گناہ میں ڈوبونے جاتے تھے ۔۔۔


" بہت کول بےبی ۔۔ لیکن اسے اتنی آسانی سے مت چھوڑ نا اسنے ہمیں بہت زیادہ تنگ کیا ہے یو نو ڈیٹ ۔۔!! دونوں ایک نظر اس پر ڈالتے ہوئے روم سے نکل آئے انھیں اب تیاری کرنی تھی اپنے آگے کے پلین کی ۔۔

★★★★

" سر زید جعفری نے احد کے پیچھے لوگ چھوڑے ہیں وہ کب کیا کرتا ہے کہاں جاتا ہے سب کی خبر رکھ رہا ہے اسے تطہیر کا بھی پتا چل گیا ہے احد آج کل ان سے مل رہا ہے ۔۔۔!! فضل نے اسے پوری رپورٹ پیش کی ۔۔داريان کا بس نہیں لگ رہا تھا وہ زید کو ایک بار میں ختم کردے لیکن وہ خود پے ضبط کیے ہوئے تھا اسے زید سے بہت سے سوالوں کے جواب چائیے تھے ۔۔لیکن اس سے زیادہ اسے اپنے بیٹوں کی لاپرواہی پر غصہ آرہا تھا ۔۔


" کال ملاؤ بلاؤ دونوں کمینوں کو یہاں اسکے بعد پلین کی تیاری کرینگے ۔۔!! داريان غصے میں ٹہلتا یہاں سے وہاں چکر لگانے لگا کچھ دیر میں ہی دونوں حاضر تھے ۔۔سر جھکاۓ ایک دوسرے کو دل میں خوب گالیوں سے نواز رہے تھے ۔۔


" کیا کر رہے ہو تم دونوں اپنی بیویاں تک نہیں سنبھالی نہیں جاتی تم لوگوں سے ۔۔ تمہاری فیملی پر تم پر نظر رکھی جارہی ہے اور تم لوگوں کو پتا تک نہیں چلا ۔۔۔!! داريان شدید غصے میں دھاڑا تھا اسکا بس نہیں چل رہا تھا کچھ کر دے دونوں کا ۔۔


" ڈیڈ ریلکس آپ کا بی پی شوٹ کر جائے گا ۔۔۔!! آریان مسکراہٹ دبا کر بولا احد کو بھی ہنسی آئی پر کنٹرول کر گیا کیوں کے داريان کی آنکھوں میں شولے برس رہیں تھے اس وقت ۔۔


" تم ذلیل انسان اپنے باپ کو سیکھاؤ گے ریلکس کرنا ۔۔۔ خود کرلیا آرام اب سکون میں ہو اس معصوم بچی کو پھنسا کر ۔۔ پتا نہیں کس حال میں ہوگی کیا جواب دونگا بیراج کو میں ۔۔۔ ہم اسکی بیٹی کی حفاظت نہیں سکے ۔۔!! داريان غصے افسوس میں کہتا تھک ہار کے صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔


" میں نے اسے یہاں نہیں بلایا تھا وہ خود آئی تھی ۔۔ ایک تو اس بےچین روح کی سکون بھی کہاں تھا بہت بار وارننگ دی تھی اتنا سمجھایا تھا لیکن اسے پھر بھی اپنی مرضی کرنی ہوتی تھی اب دیکھ لیا نتیجہ ۔۔ ہمارا پلین بھی خراب ہو گیا ۔۔۔!! آریان کے لہجے میں بے انتہا غصہ تھا عروبہ کیلئے ۔۔احد داريان خاموشی سے اسے دیکھ رہیں تھے ۔۔۔


" ٹھیک ہے مان لیتے ہیں وہ اپنی حرکتوں سے تمہیں بہت تنگ کرتی ہے ۔۔۔ تو کیا تم اسے بچا نے نہیں جاؤگے اسے سزا دے رہے ہوں ۔۔اگر ایسی بات ہے تو تم نہیں جاؤگے اسے بچا نے میں یا احد جائیں گے اب تم دوسری جگہ جاؤگے اب ۔۔۔!! داريان صوفے سے ٹیک لگا کر سکون سے کہا ۔۔آریان نے ضبط سے مٹھی بھینچلی تھی۔۔۔


" آپ بولیں گے اور میں مان جاؤں گا ۔۔۔!! آریان نے آبرو چکاتے ہوئے طنزیہ کہا ۔۔


" تمہاری یہی ضد مجھے غصہ دلاتی ہے ۔۔۔ اور اسکا یہ خاموشی والا ایٹیٹیوڈ ۔۔ پتا نہیں کس پر چلے گئے ہیں ماں تو معصوم تھی یہ دونوں شیطان نکلے ۔۔۔!! داريان غصے میں بڑبڑاتے ہوئے اٹھ کر جانے لگا کے احد کی بات پر غصے سے اسے گھورا جب کے آریان اپنی مسکراہٹ چھپائی ۔۔


" ڈیڈ آپ اپنے بارے میں کیوں بھول جاتے ہیں یار ۔۔ ہم آپ کے ہی بیٹے ہیں تو آپ پر جائے گے نہ ۔۔اور آپکا غصہ تو ہم دونوں سے بھی خطرناک ہے ۔۔ پتا نہیں میری معصوم ماما نے کیسے گزارا کیا آپ کے ساتھ ۔۔۔!! احد گہرا سانس لیتا ہوا افسوس سے بولا ۔۔۔


" افضل ۔۔!! داريان کی دھاڑ پر افضل تیزی سے اندر آیا ۔۔


" ڈنڈا لاؤ ۔۔ بچپن میں سیدھا کیا ہوتا تو آج انکی زبان اس طرح نہ چلتی ۔۔۔!! داريان کے خطرناک روپ کو دیکھتے ہوئے دونوں بھاگنے کی تیاری کی جانتے تھے یہ باپ ویسا نہیں جو صرف بولتا ہو یا دھمکی دے یہ اپنا کام کرنا جانتا تھا اور یہی موقع تھا دونوں اپنی عزت بچا کر نکلنے کا ۔۔۔


" پتا نہیں میری معصوم کیوٹ موم کیسے آپ جیسے جلاد کے ساتھ رہی ۔۔۔!! آریان بولتا تیزی سے بھاگا احد نے بھی پیچھے دور لگائی ۔۔انکی ان حرکت پر داريان کے چہرے پر اداس مسکراہٹ آئی تھی ۔۔

★★★★

" تمہیں نہیں لگتا ہم ڈیڈ کو بہت ہرٹ کرنے لگے ہیں ۔۔ وہ پہلے ہی بہت پریشان رہتے ہیں موم کو مس کرتے ہیں ۔۔!! احد باپ کے دکھ کو سمجھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" یہ انکی غلطی ہے وہ جانتے تھے وہ ہمیشہ موم کے ساتھ غلط بیہیو کرتے تھے انھیں ہرٹ کرتے ہیں ۔۔۔میں ڈیڈ سے بہت پیار کرتا ہوں پر انکا غصہ مجھے اور غصہ دلاتا ہے ۔۔۔!! آریان آنکھیں بند کرتے ہوئے کرب سے کہا ۔۔


" عروبہ کی کوئی خبر ملی کہاں رکھا ہے اسے ۔۔؟ احد آریان کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا وہ بھی تک آنکھیں بند کیے ہوئے تھا ۔۔عروبہ کے ذکر پر پھر سے اسکا ہنستا کھلاکھلا تا چہرہ لہرایا ۔۔ وہ خود پر کس طرح ضبط کیے بیٹھا تھا یہ صرف وہی جانتا ہے ۔۔


" نہیں وہ اس بار بہت سوچ سمجھ کر کھیل رہا ہے ۔۔پر وہ جانتا نہیں اس نے اس بار بہت غلط جگہ پنگہ لیا ہے ۔۔ایک بار ہاتھ لگ جائے پھر اسکا وہ حال کرونگا اپنی موت کی بھیگ مانگے گا ۔۔۔!! آریان نفرت برے لہجے میں کہا اسکی آنکھوں کی وحشت بتا رہی تھی وہ واقعی اسے بری سزا دیگا ۔۔۔


" ٹھیک ہے تم نکلو میں ہیر کو کسی سیو جگہ پہنچا کر ۔۔زید جعفری پر حملہ کرنے نکلے گے ۔۔بیسٹ آف لاک ۔۔!! احد اسکے کندھے پر ساتھ رکھتے ہوئے دبا کر کہا ۔۔


" کیا ہم فارمل ہو سکتے ہیں ۔۔۔ تو کبھی نہیں سدھرے گا ۔۔۔ہاہاہا ۔۔ڈیڈ پے گیا ہوں ۔۔!! آریان نے بولنے پر احد آنکھیں گماتے ہوئے جل کر کہا آریان ہنستے ہوئے چلا گیا ۔۔وہ گہرا سانس لیتے ہیر کے پاس جانے لگا ۔۔اب اسے بھی سب ٹھیک کرنا تھا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہیر پلیز بات سنو میری سکون سے ۔۔۔!! احد اسے ریسٹورنٹ میں لےکے آیا تھا اب سکون سے بات کرنا چاہتا تھا ایک کونے والی ٹیبل پر بیٹھے ہوئے تھے ہیر اس بار خاموش رہی ۔۔


" ایک بات بتاٸیں آپ مجھ سے نفرت کرتے تھے پھر یہ ہمدردی یہ محبت سے بات کرنا کیا ہے سب ۔۔آپ کوئی گیم کھیل رہے ہیں میرے ساتھ؟؟ ۔۔!! ہیر نے سنجیدگی سے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کہا ۔۔ اسکی آخری بات پر احد کو غصہ تو بہت آیا لیکن خود پر ضبط کرنے لگا ابھی وقت نہیں تھا غصے سے بات کرنے کا ۔۔


" تمہیں لگتا ہے میں تمہارے ساتھ گیم کھیلوں گا" ۔۔۔؟ احد نےسپاٹ لہجے میں کہا ۔۔ہیر نے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔ایک پل کو دل میں خیال آیا کہہ دے ہاں کچھ بھی کر سکتے ہو پر پتا نہیں کیوں زبان پر لفظ نہیں آئے ۔۔ احد اسے خاموش پا کر اسکے دونوں ہاتھ اپنے مضبوط ہاتھوں میں لیتے اسے دیکھا ۔۔۔ اسکی حرکت پر ہیر تو جیسے سن رہ گئی دل تیزی سے دھڑک اٹھا ۔۔۔ہاتھ کھینچنے چاہے پر اسکی گرفت مضبوط تھی ۔۔


" ہیر کیا تم مجھے کبھی معاف نہیں کر سکتی پلیز یار ایک موقع دو صرف ایک بار میں اپنی ہر غلطی کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔مانتا ہوں میں نے تمہیں بہت بار ہرٹ کیا ہے ۔۔اسکے پیچھے بھی وجہ ہوتی تھی مجھے تمہاری دیوانگی سے ڈر لگنے لگا تھا ہیر تم بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی ۔۔۔ تمہیں لگتا تھا محبت صرف تم نے کی ۔۔۔ نہیں ہیر میں نے تم سے عشق کیا ہے یار تم پر غصہ ہونا تمہیں ڈانٹنا تمہارا دل توڑنا صرف تمہیں سمجھانا تھا کیونکہ تم بہت جذباتی ہو رہی تھی تم باغی ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔!! احد آج اپنی دل کی ہر بات اسے کہنا چاہتا تھا ۔۔وہ خاموشی سے سر جھکائے سن رہی تھی کہیں نہ کہیں اسکی باتوں پر شرمندہ ہو رہی تھی وہ سہی تھا ۔۔پاگل تو وہ تھی اسکے پیچھے ۔۔۔


"پپ۔۔پھر نکاح کیوں کیا تھا ۔۔؟؟ ہیر نے دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ نظریں اٹھا کر اسے دیکھتے ہوئے کہا آنکھیں نمکین پانی سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔


" کہا نا میرا عشق تھی تم کیسے کسی اور کا ہوتے ہوئے دیکھتا تمہیں ۔۔میں اپنے جذبات کو اچھے سے چھپانا جانتا ہوں ہیر ۔۔میری یہی عادت ڈیڈ کو نہیں پسند ۔۔۔!! وہ بولتے ہوئے آخری بات پر ذرا سا ہنسا تھا اسکی خوبصورت ہنسی میں ہیر تو جیسے کھو گٸ تھی ۔۔وہ تو تھی ہی اسکی دیوانی کیسے نہ اسکی ہر چھوٹی چھوٹی ادا پر مرتی ۔۔


" لیکن میں مانتا ہوں تمہارے ساتھ بہت غلط کر جاتا تھا میں غصے میں پر یار ایک موقع دو پلیز مجھے میری ہیر واپس کردو ۔۔جو میری دیوانی تھی میرا عشق تھی ۔۔۔!! احد نےاسکے ہاتھوں کو ہلکا سا دبا تے ہوئے کہا ہیر کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے تھے ۔۔۔


" مجھے تھوڑا وقت چائیے حدی آپ نے بہت ہرٹ کیا ہے ۔۔بہت مشکل سے خود کو سنبھالا ہے ۔۔۔!! ہیر نے نظریں جھکا تے ہوئے کہا وہ کتنا بھی کر لے اسکے سامنے کمزور نہیں پڑھنا چاہتی تھی پر وہ اسے اتنا ہی کمزور کر رہا تھا ۔۔وہ اسے بلارہا ہے خود کے پاس جو وہ ہمیشہ سے چاہتی تھی پر کیوں ڈر لگ رہا تھا اس بار اسے وہ سمجھ نہیں پائی ۔۔۔


" تمہیں اور ایک چیز بتانی ہے ہیر ۔۔۔ تمہیں پتا ہے میری جاب کا اور تم لوگ بھی خطرے میں ہو یار پلیز خود کا خیال رکھو۔ دادی کا خیال رکھو جب تک یہ خطرہ ٹل نہیں جاتا کہیں بھی اکیلی مت نکلو ۔۔۔وہ لوگ ہمیں کمزور کرنے کے لئے ہماری کمزوری کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور میں ڈیڈ ہم سب کوئی نہیں چاہتا ہماری کمزوری انکی نظروں میں آئے پلیز ہیر مجھ پر بھروسہ رکھو میں اب تمہیں توڑنا نہیں چاہتا تمہارے ساتھ بہت خوبصورت زندگی گزارنا چاہتا ہوں ۔۔میں اپنے مشن سے لوٹنے کے بعد عزت سے تمہیں رخصت کرنا چاہتا ہوں ۔۔کیا تم مجھے معاف کرو گی کیا تم اجازت دوگی ۔۔۔؟؟ احد کا خوبصورت سے انداز میں اسے مانگنا، اسے عزت و محبت سے پوچھنا اسے بہت اچھا لگا پر وہ خاموش رہی پتا نہیں کیوں آج اسکے سامنے کوئی لفظ نہیں نکل رہا تھا احد اسکی آنکھوں میں دیکھتا رہا جب اسنے نظریں جھکائیں ایک آنسو ٹوٹ کر گال پر بہہ نکلا وہ اسکا جواب سمجھ گیا آگے بڑھ کر بہت پیار سے اسکے آنسو صاف کیئے ۔۔۔

★★★★

" تمہیں کیا لگتا ہے اسے کبھی اپنے دوسرے بیٹے کا پتا نہیں چلے گا تو ساری زندگی اسے اپنا بیٹا بنا کر رکھے گا ۔۔۔؟؟" وہ شخص طنزیہ بولتا زید کے غصے سے سرخ چہرے کو دیکھنے لگا تھا ۔۔۔


" اسے میں کبھی بھی جیتنے نہیں دونگا سب کچھ تو چھین لیا تھا میں نےاس سے اسکے دونوں بیٹے اس سے نفرت کرتے ہیں"۔۔۔!! زید غرایا تھا ۔۔


" پر تو جو چاہتا تھا وہ تو کبھی نہ ہوا ۔۔ اسکی بیوی نے کبھی نفرت نہیں کی اس سے اس معاملے میں تو کبھی کامیاب نہیں ہوا" ۔۔!! آج اس شخص نے جیسے ٹھان لی ہو اسے ہر چیز یاد کروانے کی ۔۔


" تو اپنے بارے میں کیا خیال ہے ۔۔ بھول گیا کس طرح تیرے باپ کو مارا تھا اسنے ۔۔ عفان چودھری میرے ساتھ جو تیری ڈیلز ہیں اسے مت بھول ورنہ تو جانتا نہیں تو صرف ایک بزنس مین ہے لیکن میں ایک مافیيا مین ہوں یاد رکھنا" ۔۔۔!! زید اسے اسکی اوقات اچھے سے یاد دلاتا فون بند کرتے غصے میں ٹہلنے لگا اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کیا ہو رہا ہے اسکے ساتھ اسکے بہت سے کام پولیس آرمی والوں تک کیسے پہنچے اور آریان سے بھی کافی عرصے سے ملاقات نہیں ہو رہی تھی اور احد وہ یہاں کیسے پہنچا ۔۔ وہ کچھ سوچتا ڈی اے کو کال کرنے لگا ۔۔۔


" بول" ۔۔؟

" مجھے ملنا ہے تجھ سے" ۔۔؟ زید نے سیدھا سوال کیا اسکی بات پر اگلے شخص کے چہرے پر مسکراہٹ آئی تھی جیسے جانتا تھا ایسا کچھ ہوگا ۔۔۔


" میں انتظار میں تھا تیرے ۔۔ آجا اسی جگہ جہاں تو نے میری زندگی کی خوبصورت ہستیاں مٹائی تھی" ۔۔۔!! ڈی اے سپاٹ لہجے میں کہتا کال بند کرگیا ۔۔زید نےغصے میں فون دیوار پر دے مارا ۔۔


" میں تجھے کبھی جیتنے نہیں دونگا ڈی اے کبھی نہیں" ۔۔۔!!

★★★★

" زویا کیا ہم بات کر سکتے ہیں"۔۔!! حدید نے سنجیدگی سے کہا تھا ۔۔


" آپ کو مجھ سے نہیں شاید کسی اور سے بات کرنے کی ضرورت ہے" ۔۔۔ "یہ کیا بدتمیزی ہے کہاں لے جا رہے ہیں" ۔۔!! زویا جیسے ہی جانے لگی حدید ضبط سے آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑتا اپنے آفس میں لے آیا ۔۔


" بیٹھو بات کرنی ہے سکون سے اور یہ طنز کرنا بند کرو گی" ۔۔؟ حدید کو اب غصہ آنے لگا تھا اسکے طنزیہ روپ کو دیکھ کر ۔۔


" اوکے جلدی بولیں مجھے لیٹ ہو رہا ہے پیشنٹ انتظار کر رہیں ہیں" ۔۔!! زویا نے نظریں چراتے ہوئے بیزاری سے کہا ۔۔


" یہ ناراضگی کس بات پر ہے وجہ جان سکتا ہوں جب کہ ناراض مجھے ہونا چاہئے تھا"۔۔۔!! حدید کی بات پر اسنے چونک کر دیکھا اسے ۔۔۔


" آپ کس بات پر ناراض ہونے لگے دھوکہ تو آپ نے دیا مجھے ۔۔۔ اس دن آپ نے کہا آپ مجھے ساتھ لے کے جائیں گے لیکن میرے آنے سے پہلے ہی فرہا کے ساتھ چلے گئے ۔۔۔اگر اسی کے ساتھ جانا تھا تو پہلے کہ دیتے میں انتظار نہ کرتی" ۔۔۔!! زویا تو جیسے غصے میں پھٹ پڑھی تھی ۔۔حدیدنے حیرت سے اسے دیکھا ۔۔


" پر میں تو تمہارا انتظار کر رہا تھا تم نے ہی فرہا کو کہا تم بزی ہو نہیں چلوگی وہ جائے گی ساتھ میرے ۔۔ اور اس وقت مجھے کتنا غصہ آیا جانتی ہو" ۔۔۔!! حدید نے افسوس سے بولتے ہوئے اسے دیکھا جو حیرانگی سے اسے گھور رہی تھی ۔۔۔


" ایک منٹ تو یہ سب فرہا نے جان بوجھ کر کیا ہمارے بیچ غلط فہمی ڈال دی ۔۔افف اور میں اتنے دن غصے میں پتا نہیں کیا کرتی رہی سو ۔۔۔سوری ۔۔!! زویانے ساری بات سنی اسے اب سمجھ آئی اسکے ساتھ کیا ہو رہا تھا فرہا کا بار بار حدید کے پاس جانا اب سمجھ آئی اسے وہ بولتے ہوئے چپ ہوئی پھر شرمندگی سے سوری کہا ۔۔۔حدید کو اسکی یہ ادا بہت پیاری لگی ۔۔۔


" اتنی جلدی معاف کردوں" ۔۔۔؟ حدیدنے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا وہ نہ سمجھی سے دیکھنے لگی ۔۔


" مم ۔۔مطلب کیسے" ۔۔؟


" ایک ڈینر سے" ۔۔!! حدید نے مسکراتے ہوئے کہا

"اوکے" !

زویا نے مسکرا کر ہاں کہا ۔۔۔

★★★★

وہ لوگ اس وقت شہر کے بیچ و بیچ کلب میں تھے جہاں ہر طرف مدہوشی کے عالم میں ہر کوئی اپنے گناہ میں ڈوبے ہوئے تھے اور وہ سب سیاہ یونیفارم میں ملبوس تھے چہرہ سیاہ ماسک سے چھپایا ہوا تھا ہاتھوں میں گن تھامے دھیرے دھیرے سے آگے بڑھ رہے تھے وہ لوگ پانچ تھے باقی کی ٹیم نے باہر سے سب کو گھیر کر رکھا تھا وہ لوگ چلتے ہوئے نیچے تھے کھانے کی طرف بڑھے کچھ لوگ بعد میں اندر آتے ہی کلب خالی کروانے لگے تھے انہوں نے بہت سوچ سمجھ کر پلین کیا تھا اور آج اسے انجام دینے آئے تھے ۔۔اندر سیکرٹ روم سے کچھ تیز آواز آرہی تھی جیسے انکے بیچ کوئی لڑائی بحث ہو رہی تھی ۔۔۔احد نے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے وہاں کھڑے اس گارڈ پر حملہ کیا ایک ہی پل میں اسے بےہوش کرکے نیچے گرا دیا اور تھوڑا قریب ہو کر انکی آواز سننے لگا اپنے ساتھیوں کو اشارے سے رکنے کو کہا ۔۔۔


" تو نے مجھے دھوکہ دیا ہے ۔۔اپنے ہی بیٹے کے ساتھ مل کر میری پیٹھ پیچھے اکیلے سارا مال ہڑپنا چاہتے تھے" ۔۔۔!! وہ شخص ڈھاڑا تھا اسکا بس نہیں چل رہا تھا سب کچھ ختم کر دے جن کے ساتھ مل کر وہ اپنا کروڑوں کا نقصان کر چکا تھا اسکا بیٹا سب کچھ لےکے اکیلے بھاگ گیا ۔۔۔


" مجھے خود نہیں پتا وہ بیوقوف یہ سب کرنے والا ہے ورنہ میں اسے ضرور روکتا ۔۔ایک تو اسنے ڈی اے کے ساتھ پنگا لے لیا ہے اسکا کچھ سوچو وہ خاموش بیٹھنے والوں میں سے نہیں ہے ۔۔ ویسے بھی وہ میرے پیچھے زخمی شیر کی طرح پڑا ہے" ۔۔۔!! رشید کو اب اپنی جان کی فکر ہونے لگی تھی ۔۔۔


" آہہ !!! میں تیرے بیٹے کو جان سے ماردونگا اگر اسنے میرے ساتھ غداری کی تو"۔۔۔!! زید کا چہرہ غصے کی شدت سے سرخ پڑھ گیا تھا ۔۔۔


" زید جعفری تمہارے جیسے انسان کے منہ سے غداری لفظ کچھ اچھا نہیں لگا مجھے" ۔۔۔!! ایک بھاری گهمبیر آواز اسے پیچھے سے سنائی دی وہ جھٹکے سے مڑا باقی تین لوگ جو ساتھ تھے وہ بھی سفید چہرے لیے سامنے کھڑے سیاہ یونیفارم میں شخص کو دیکھ کر سب کی سانسیں رک گئی ۔۔


" تت ۔۔تم تم اندر کیسے آئے گارڈز" !!! رشید کو لگا آج اسکی موت اسکے سامنے کھڑی ہے ۔۔چلا کر وہ اپنے آدمیوں کو بلانے لگے ۔۔ اسکے بلانے پر سیاہ یونیفارم میں کچھ لوگ تیزی سے اندر آئے ۔۔


" تو تمہیں پتا چل ہی گیا ۔۔ اچھی غداری کی ہے تم نے ہمارے ساتھ ۔۔ تم کیا سمجھتے ہو مجھے پکڑ کر سب کچھ ختم کردو گے افسوس تمہاری سوچ ڈی اے" ۔۔!! ایک پل کو زید اسے دیکھ کر گھبرا گیا پر دوسرے ہی پل وہ اپنے شیطانی روپ میں آگیا تھا مسکرا کر طنزیہ بولتا اسکا ضبط آزما رہا تھا ۔۔۔


" تم جتنا بھی اپنے کالے دھندوں کو چھپا لوں ایک دن ضرور آتا ہے انصاف کا یاد رکھنا ۔۔ میں پورے انڈر ورلڈ کو ختم تو نہیں کر سکتا لیکن کچھ برے لوگوں کو انکی اصلی جگہ تو پہنچا سکتا ہوں ۔۔اور یادرہے سارے برے لوگ انڈر ورلڈ میں نہیں ہوتے کچھ برے ہو کر بھی اچھے کام کرتے ہیں مجھے ہی دیکھ لو اور کچھ تم جیسے شیطان لوگ جنکو لگتا ہے انکا کبھی برا وقت آئے گا ہی نہیں" ۔۔!! ڈی اے اسے دیکھتا اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسے آئینہ دکھاگیا پر کہتے ہیں نہ جو برائی کو اپنے اندر سما لے وہ کھبی اچھائی کا راستہ اختیار نہیں کر سکتا ۔۔


" ٹیم زید اور رشید کو میرے سیکرٹ بیری جہاز میں بیٹھانا میرا پرانا حساب رہتا ہے ابھی انکے ساتھ ۔۔ شکریہ حازق خان تم نے بہت مدد کی ہماری وی پراوڈ اوف یو" ۔۔!! ڈی اے چلتا ہوا اسکے سامنے آیا جو انکے ساتھ تھوڑی دیر پہلے بھیس بدل کر انکا آمدی بنا بیٹھا تھا اصل میں وہ انکی ٹیم کا حصہ تھا وہ سب اسے غصے اورنفرت سے دیکھ رہے تھے جو انکی قید میں تھے ۔۔۔


" ویسے تو بہت مشکل تھا ہمارے لئے لیکن تم جانتے ہو ڈی اے کے لئے کچھ بھی مشکل نہیں "۔۔۔!! ڈی اے نے مسکراتے ہوئے زید کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا جو غصے ونفرت سے سرخ پا اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" اگر ڈی اے کے لئے مشکل نہیں تو وہ کیوں اپنی بیوی کو بچا نہیں پایا کیوں اپنے بچوں کو بچا نہیں پایا تب کہاں گیا ڈی اے اسکی طاقت ہاہاہا دیکھ لوں گا۔ میرا بیٹا تجھےاور تیرے بیٹے کو نہیں چھوڑے گا زندہ دیکھ لینا تو ایک بار پھر سے ہارے گا" ۔۔۔!!! رشید اپنی موت کو دیکھ کر نفرت سے بولے گیا ڈی اےنے غصے سے آگے بڑھ کر اسکے منہ پر پہ در پے پنچ مارے احد کب سے خاموش کھڑا سب تماشا دیکھ رہا تھا جب اسے لگا ڈی اے اب نہیں رکے گا آگے بڑھ کر اسے پیچھے کیا ٹیم کو اشارہ دیا باہر لے جاؤ سب کو زید ابھی تک احد کو نہیں دیکھ پایا اسکا چہرہ ماسک میں چھپا ہوا تھا ۔۔۔


" ڈیڈ آپ ٹھیک ہیں"۔۔؟؟ احد آگے بڑھ کر اسکے گلے لگ گیا اسے داريان کا دکھ دیکھا نہیں جاتا تھا وہ جانتا تھا داريان نے اسکی ماں کو بچانے کیلئے بہت کچھ کیا تھا وہ ان سب کو بچا رہا تھا پر وہ ہار گیا تھا اسنے سختی سے احد کے گرد اپنا حصار مضبوط کیا ۔ ضبط سے آنکھیں جلنے لگی تھی ۔۔

★★★★

" داريان میری بیٹی کہاں ہے؟ کب سے کال کر رہا ہوں عروبہ سے کچھ دنوں سے بات نہیں ہوئی نہ ہی اسنے اپنا فون لیا کیا ہو رہا ہے وہاں؟ میری بیٹی ٹھیک تو ہے"۔۔؟؟ بیراج نے پریشانی سے داريان کو کال کر کے پوچھا وہ عروبہ سے کچھ دن سے بات نہ ہونے پر بہت پریشان ہو گیا تھا دافیا نے تو رو رو کر برا حال کر دیا تھا خود کا ۔۔


" وہ ٹھیک ہے آریان کے ساتھ ہے تم پریشان مت ہو میں اسے کہوں گا تمہاری بات کرواۓ لیکن ابھی ہمارا خود اس سے رابطہ نہیں ہو پا رہا کیوں کے وہ لوگ برفیلے علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں تم بےفکر رہو آریان ساتھ ہے اسکے وہ اسے کچھ نہیں ہونے دیگا اتنا تمہیں میرے بیٹے پر یقین ہونا چاہئے" ۔۔۔!! داريان اسے تسلی دیتے ہوئے کہا وہ لوگ خود پریشان تھے آریان عروبہ کو بچا نے کے لئے نکلا تھا جب کہ احداور داريان نے اپنا مشن پورا کردیا تھا بس آریان کہیں دور ہو گیا تھا ان سے ۔۔


" ڈیڈ زید جعفری کا کیا کرنا ہے"۔۔؟؟ احد نے اسکے پاس آتے ہوئے کہا پر داريان کو فون پر پریشانی میں بات کرتے ہوئے سمجھ گیا کون ہے وہ ۔۔۔داريان نے کچھ باتوں کے بعد غصے میں فون پر گرفت سخت کرتے ہوئے آنکھیں بند کرلی ۔۔


" ہمیں پاکستان کے لئے نکلنا ہے وہیں زید سے اپنے ہر سوال کا جواب لونگا" ۔۔۔!! داريان نے تھکے ہوئے انداز میں کہا ۔۔


" پر ڈیڈ آريان اور بیراج انکل بھی تو عروبہ کے لئے پریشان ہو رہے ہیں ہمیں انھیں ڈھونڈنا ہوگا" ۔۔!! احد نے پریشانی کے عالم میں سوچتے ہوئے کہا ۔۔


" وہ بچہ نہیں ہے جانتا ہے کیسے کرنا ہے وہ خود اسے پاکستان لے آئیگا ابھی ہمیں نکلنا ہے تم ہیر کو لے آنا ساتھ میں ٹیم کے ساتھ باقی سب کو لیکے نکلتا ہوں اور حدید کو بولدینا وہ زویا کو لیکے آئیگا اب یہاں ہم سب کے لئے خطرہ ہے انڈر ورلڈ کے لوگ پیچھے لگے ہوئے ہیں اور ہمیں اپنی فیملی کی حفاظت کرنی ہے اوکے "۔۔؟؟ داريان سنجیدگی سے کہتا آگے بڑھ گیا کے احد کی بات نے اسکے قدم رک دے ۔۔


" آپ زید جعفری سے موم کے بارے میں پوچھیں گے" ۔۔۔؟؟ احد نےدکھ سے داريان کی پشت دیکھتے ہوئے کہا ۔۔داريان تیزی سے آگے بڑھ گیا وہ اب کمزور نہیں پڑھنا چاہتا تھا بہت دکھ دیکھ چکا تھا وہ اب ہمت نہیں رہی تھی کچھ بھی کھونے سہنے کی ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

"پپ ۔۔پلیز ہمیں چھوڑ دیں ہمارے قریب مت آئیں"۔۔۔!! وہ لوگ اسے تھوڑی دیر پہلے ہی روم میں بند کر کے گٸے تھے کے اچانک سے شیر آگیا ۔۔اور اسکے چہرے پر چھایا غصہ و نفرت بتا رہا تھا وہ شدید غصے میں ہے عروبہ کو اس سے خوف محسوس ہوا ۔۔۔


" تم کیا سمجھتی ہوتم سب مجھے دھوکہ دوگے میرے ساتھ کھیلو گے اب دیکھنا میں کیا حال کرتا ہوں تمہارا" ۔۔۔!! وہ غصے میں ڈھارا اور جھک کر اسکے بال پکڑے اچانک اسکی آنکھوں میں ایک چمک جاگ اٹھی اسکے خوبصورت دلکش سراپے کو دیکھ کر ۔۔۔ وہ کراہتے ہوئے خود کو چھڑوانے میں لگی تھی ۔۔ شیر خان اپنے نفس کا غلام بنتا اسے بیڈ پر دھکا دینے لگا عروبہ خوف زدہ آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے پیچھے ہونے لگی تھی کے وہ دونوں ہاتھ پکڑتا اس پر جھکنے لگا تھا ۔۔


" نن ۔۔نو ۔پپ۔۔پلیز نہیں کریں ہمیں چھوڑ دے پلیز ۔آ ۔آریان ہمیں بچا لے پپ ۔۔پلیز اللّه" ۔۔۔!! عروبہ شدت سے روتے ہوئے خود کو بےبس محسوس کر رہی تھی وہ مضبوط مرد تھا وہ اسکی گرفت سے نکل نہیں پارہی تھی وہ زور زور سے چیخنے لگی شیر خان کچھ پل تو اسے روتے چیختے خود کو چھڑواتے ہوئے دیکھتا جھکنے لگا تھا کے ٹھااا کے ساتھ دروازہ کھلا اور ایک شخص سیاہ کپڑوں میں چہرہ ماسک میں چھپائے اپنی سرخ مرچوں جیسی آنکھوں سے اسے دیکھتا تیزی سے آگے بڑھااور اسے عروبہ سے الگ کیا ۔۔وہ تیزی سے اٹھ کر لڑکھڑاتے ہوئے ایک کونے میں کھڑی ہو کر خوف زدہ سی سامنے اس نہ کاپوش آدمی کو دیکھنے لگی دل نے کہا کاش وہ فرشتہ آریان ہو جس نے اسکی عزت بچا لی اللّه نے اسے رسوا ہونے سے بچا لیا وہ پاک ذات کیسے اپنے بندوں کو تکلیف میں دیکھ سکتا تھا ۔۔۔


" تمہاری ہمت کیسے ہوئی اسے چھونے کی اسکی طرف اپنی گندی نظر ڈالنے کی اب نہ تیرے ہاتھ سلامت رہیں گے نہ تیری آنکھیں کمینے انسان"...!!! گالی دیتے ہوئےاسکی طرف پھر سے بڑھا اور شدت سے غصے جنون میں اسے مار نے لگا بدلے میں وہ بھی وار کرتا رہا پر اس وقت آریان غصے میں پاگل ہوتا اس پر بھاری پڑھ رہا تھا ۔۔باہر تو وہ اسکے کچھ آدمیوں کو مار کر آیا تھا لیکن وہ جانتا تھا یہاں اسکے لوگ بہت ہے جو شاید پھر سے کچھ آنے لگےتھے وہ اسکے منہ پر بہت سے پنج مارتا اسے آدھ منہ کر دیا تھا اب اسکا ہاتھ پکڑتا ٹر کے ساتھ اسکے ہاتھ کو توڑ دیا ااآہہ ۔۔وہ درد سے بلبلا اٹھا ۔۔عروبہ تو اپنی جگہ ساكت ہو کر آریان کا یہ خطرناک روپ دیکھ رہی تھی گھبراہٹ سے دل زور سے دھڑک رہا تھا ایک پل کو اسے دیکھ کر اسکی آواز سن کر اسے اپنے اندر تک سکون محسوس ہوا تھا پر اسکا غصے میں ڈھارنا اسے شدت سے مارنا وہ شیر خان کو زمیں پر کراہتے لہولان دیکھتے ہوئے خود کے چکراتے ہوئے سر کو تھام گٸ ۔۔ایک تو وہ دو دن سے بھوکی اوپر سے اسے ڈرگ کے نشیلے انجیکشن لگے ہوئے تھے جسم کا ہر حصہ تھاکہ درد میں محسوس ہوا خون دیکھتے ہوئے تو ویسے بھی وہ بےہوش ہو جاتی تھی اسے الٹی آنے لگی تھی شیر خان کی حالت دیکھ کر وہ تیزی سے واش روم بھاگی آریان اسے مارتے ہوئے گہرے گہرے سانس لیتے پیچھے ہوا تھا کے شیر خان کے کچھ لوگ فاٸرنگ کرتے ہوئے وہاں تک پہنچ گۓ وہ اپنی گن نکل کر تیزی سے آگے بڑھ کر دروازہ لاک کرتا عروبہ کے پاس بھاگا اسے دیکھتے ہوئے کتنا سکون ملا تھا یہ تو اسکا دل جانتا تھا لیکن اسکی حالت ہونٹوں ناک سے خون گلابی گال پر انگلیوں کے نشان دیکھتے ہوئے اسکا غصہ ضبط کرنا مشکل ہو گیا ۔۔


"عروبہ تم ٹھیک ہو ہمیں جلدی سے نکلنا ہو گا یہاں سے چلو"۔۔۔!! آریان اسکی بگڑتی حالت دیکھتے ہوئے گھبرا گیا پر یہاں سے ابھی نکلنا تھا وہ اسے سمبھالتا ہوا کھڑکی کے پاس آیا وہ زیادہ اوپر نہیں تھی دو منزلہ پر ہی تھا روم پہلے وہ کودا پھر اسے اشارہ کیا وہ بیک سائیڈ سے نکل رہے تھے یہاں صرف جنگل تھا آس پاس کچھ لاشیں گری ہوئی تھی جسے اسنے ہی ختم کیا تھا ۔۔۔ عروبہ نے گھبراتے ہوئے پیچھے دیکھا وہ لوگ اب دروازہ توڑ رہے تھے ۔۔


"عروبہ سوچ کیا رہی ہو کوم ان جلدی وہ آجائیں گے میں ہوں ساتھ گھبراؤ مت آجاؤ شاباش" ۔۔۔!!آریان جانتا تھا اس وقت اسے غصے میں نہیں پیار سے سمجھانا تھا ورنہ جتنا غصہ اسے تھا وہی جانتا تھا خود پر کیسے وہ ضبط کئے ہوۓ تھا ۔۔وہ ہمت کرتے ہوئے آنکھیں میچتی نیچے کودنے کو تیار ہوئی پر گرنے سے پہلے ہی آریان نے سنمبھال لیا ۔۔اسکا ہاتھ پکڑتا تیزی سے جنگل کی طرف بھاگا اسکی ٹیم کو یہاں آنے میں ٹائم لگ سکتا تھا اور شیر خان کے لوگ بہت سے آچکے تھے وہ اکیلا ہوتا تو ڈٹ کر مقابلہ کرتا پر عروبہ کی جان بچانی تھی وہ اکیلا اسے یہاں ساتھ رکھ کر نہیں کر سکتا تھا ۔۔


"آر ۔آریان آ ۔آپ آگۓ ۔۔۔ہاں میں آگیا کچھ نہیں ہوا سب ٹھیک ہے اٹھو"۔۔!! آریان جھک کر اسے سہارا دیتا اٹھانے لگا پر اسے اپنا جسم بہت تھکا ہوا محسوس ہوا ۔۔وہ لوگ ابھی نکلتے کے پھر سے کچھ لوگ آکے حملہ کرنے لگے آریان سمجھ گیا وہ اب یہاں اکیلا نہیں مقابلہ کر سکتا تھا۔ اسنے عروبہ کی حالت دیکھی اسے یہاں سے کسی بھی حال میں بچانا تھا وہ پھر سے ان سے لڑ کر آگے بھگا وہ بھی ہمت کرتے ہوئے اسکے ساتھ بھاگنے لگی وہ لوگ جنگل کی طرف بھاگنے لگے تھے اب بھاگتے ہوئے دونوں کا سانس پھول گیا تھا ۔۔۔


" بب ۔۔بس ااور نہیں ہم ہم نہیں بھاگ سکتے" ۔۔۔!! عروبہ کی ہمت جواب دے گٸ اسکی حالت خراب ہونے لگی تھی سر بری طرح چکرا رہا تھا آنکھیں بار بار بند ہو رہی تھی گہرے گہرے سانس لیتے بمشکل سے بولی ۔۔


" بیوقوف لڑکی اٹھو ہمیں بھاگنا ہوگا وہ لوگ بہت زیادہ ہیں میرے پاس گن بھی نہیں ہے ۔۔سب تمہاری بیوقوفی کی وجہ سے ہوا ہے" ۔۔۔۔!! وہ آج بھی غصہ کرنے سے باز نہیں آیا لڑائی میں اسکی گن بھی گر گٸ تھی اور وہ بہت آگے نکل آئے تھے پر کچھ لوگوں کے قدموں کی آواز ابھی تک قریب آرہی تھی ۔۔

"ہہ ۔۔ہمیں چچ۔۔چھوڑدیں آ۔آپ جائیں ۔۔ ہم ہم نہیں بھاگ سکتے ہیں" ۔۔۔!! عروبہ ایک درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھتے ہوئے گہرے گہرے سانس لیتے بےہوشی میں جاتے اٹک کر بولی ۔۔ آریان نےغصہ کرنا چاہا پر اسکی حالت بہت خراب ہوتی دیکھ کر گھبرا گیا ۔۔بکھرے بال ناک ہونٹ سے خون کے نشان گال پر انگلیوں کے نشان سفید سویٹر شرٹ میں بلیک پینٹ دو دن میں ہی اسکا ہولیا خراب ہوا پڑا تھا ۔۔آریان کے دل کو کچھ ہوا تھا وہ نہیں دیکھ پارہا تھا اسے اس حالت میں ۔۔اسکی آنکھیں شدت غصہ سے سرخ ہوتی ان لوگوں کیلئے دہشت آجاتی تھی ۔۔


" عروبہ آنکھیں کھولو تمہیں ہمت کرنی ہوگی ہمیں یہاں سے جانا ہے اٹھو یار" ۔۔!! آریان گھبراتا اسے ہوش میں لانے لگا اسکی بند ہوتی آنکھوں کو دیکھ کر وہ پھر سے پکارنے لگا پر وہ تو جیسے ہمت ہی ہار گٸ بھاگنے سے ٹانگوں میں جان ہی نہیں بچی تھی اور ڈرگ کا نشہ الگ اس پر حاوی ہو رہا تھا ۔۔آریان کے کان کھڑے ہو گۓ کچھ لوگوں کے قدموں کی آواز قریب آنے لگی تھی ۔۔وہ آرم سے جھک کر عروبہ کو باہوں میں بھر کے آگے بڑھا اور ایک بہت بڑے سے درخت کے سامنے رک کر اسے بٹھایا اور خود دوسرے درخت کے آگے جاکے چھپ گیا ایک نظر اس بیہوش وجود پر ڈالتا خود کو تیار کیا پھر سے لڑنے لے لئے ۔۔۔


" کہاں گۓ یہ لوگ ۔۔۔۔ یہیں دیکھو ادھر ہی ہونگے ۔۔۔تم دونوں لیفٹ جاؤ اور تم لوگ رکو میں یہی آس پاس دیکھتا ہوں"... !! وہ پانج لوگ انکے پیچھے آئے ہوئے تھے باقی کے کچھ لوگ دوسری سائیڈ پر ڈھونڈ رہے تھے ۔۔ایک آدمی کے بولنے پر وہ لوگ اپنی جگہ سمبھالتے ہوئے آگے بڑھے جب کہ ایک کو کچھ آگے درخت پر تھوڑا شک ہوا جہاں عروبہ تھی وہ جیسے ہی تھوڑا قریب ہوکے آگے بڑھا تھا کے اچانک سے اس پر کسی نے حملہ کردیا پیچھے گردن سے پکڑ کر اسے موڑ دیا چر کی آواز پر پتا چلا اسکی گردن توڑ دی وہ وجود بے دم سا ہوکے گرا آریان جلدی سے اسے گسیٹتے ہوۓ دوسرے پیڑ کے پیچھے کیا اور یوں ہی آگے بڑھ کر دوسرے پے حملہ کرتا انکی گن لے چکا تھا وہ تین کو تو مار چکا تھا باقی دو تھے گن کا فلحال استعمال نہیں کر سکتا تھا ورنہ دوسرے لوگ ان تک پہنچ جاتے ۔۔


" یہاں تو نہیں ہے ۔۔کہیں نکل تو نہیں گۓ بوس ۔۔۔ پاگل ہو انھیں ہاتھ سے جانے نہیں دینا ورنہ جانتے ہو ابھی سر کی حالت خراب ہے بعد میں وہ کیا حال کریگا چلو ان سے پوچھتے ہیں کچھ ملا"۔۔!! وہ لوگ جیسے ہی اس جگہ پہنچے وہاں پر اپنے ساتھی کی لاش دیکھ کر الرٹ ہوئے اپنی گن سنمبھالتے ہوئے آگے بڑھے دوسرا بھی آس پاس دیکھتا ہوا آگے بڑھاتو اسکی نظر عروبہ پر گٸ جو درخت سے ٹیک لگاۓ آنکھیں موندے ہوئے تھی


"بوس لڑکی یہاں ہے ۔۔۔ پھر وہ لڑکا کہاں گیا ۔۔۔کیا پتا بھاگ گیا ہو بوس" ۔۔۔!! اس آدمی نے جلدی سے اپنے بوس کو بلایا دونوں اسے یہاں دیکھ کر اس کے ساتھ لڑکے کا سوچنے لگے ۔۔۔


" بوس کیا لگتا ہے ایسا خوبصورت مال اسے جانے دیں سر کی حالت بھی خراب ہے وہ اس کا اتنا نہیں پوچھیں گئے تو کیوں نہ ہم کچھ" ۔۔۔!! وہ آدمی عروبہ پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے اپنے بوس سے بولا اسکی آنکھوں میں بھی چمک جاگ اٹھی اپنی شیطانی ہوس کو جگا کر مسکراتے ہوئے آگے بڑھتے اسے چھونا چاہا کے کسی نے اسکے منہ پر زور دار پنچ مارتے ہوئے اسے پیچھے کیا مقابل کی آنکھیں ضبط سے سرخ تھیں رگیں تنی ہوئی تھیں دوسرا اسے دیکھ کر گن پوائنٹ کی کے آریان تیزی سے آگے بڑھتا اس سے گن چھین کر اسکا ہاتھ موڑتا توڑ چکا تھا وہ کرا ہتا نیچے گرا دوسرے نے پھر سے حملہ کرنا چاہا کے آریان نے مضبوطی سے اسکی گردن پر وار کیا اور جھٹکے سے دونوں کو بری طرح مار گرا دیا ۔۔


" میری بیوی پر ایسی گھٹیا سوچ استعمال کرنے کی ہمت کیسے ہوئی" ۔۔۔!! ان دونوں کو بےدردی سے مار کر اپنا سارا غصہ جنون تیزی سے نکالا تھا ۔۔اور تیزی سے مڑ کر عروبہ کو اٹھاتا دوسری سائیڈ نکلنے لگا تھا ۔۔۔

★★★★

وہ اسے اٹھاۓ ہوئے بہت آگے نکل آیا تھا پر اسے رات کے اندھیرے میں آگے کا راستہ نہیں ملا یہاں گھنے جنگل سے باہر جانے کا راستہ بہت خراب تھا جنگل کے راستے میں اسے باہوں میں اٹھاۓ ہوئے بڑی مشکل سے چل رہا تھا اب تھکن کی وجہ سے اسے رکنا پڑا تھا وہ ایک بڑے سے درخت پر عروبہ کو بیٹھائے خود بھی ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔آنکھیں موندے گہری سانس لیتا وہ دونوں ٹانگے سیدھی کرتا عروبہ کو خود کے قریب کرتے ہوئے اسکا سر اپنے سینے سے لگاۓ اسکے گرد اپنا مضبوط حصار قائم کرگیا۔اسکے چہرے سے بالوں کو پیچھے کرتے ہوئے اپنا رومال نکال کر اسکا چہرہ صاف کرنے لگا اسکا ہر نقش اپنے آنکھوں سے دل میں اتار رہا تھا جھک کر اسکے ماتھے پر محبت سے بوسہ دیتا پیچھے ہوا ۔۔ وہ اسے چیک کرنے لگا اسکی سانسیں نبض بالکل نارمل چل رہی تھی ۔۔ لیکن اسے ہوش نہیں آرہا تھا آریان کو اب پریشانی ہونے لگی تھی جیسے تیسے وہ اسے خود سے لگائے رات گزار دی ۔۔۔ پر صبح ہوتے وہ اسکے ہوش میں آنے کا انتظار کرنے لگا بہت پکار نے پر بھی کوئی جواب نہیں آیا اسے اب حقیقت میں گھبراہٹ پریشانی ہونے لگی تھی کیسے بھی یہاں سے نکلنا تھا اسے ۔۔


" اٹھ جاؤ میری بے چین روح کیوں تڑپا رہی ہو یار ۔۔کیا مجھے آنے میں دیر ہوگٸ ہے تم ناراض ہو تو اٹھو یار لڑو جھگڑو مجھ سے بس اس طرح خاموش بالکل اچھی نہیں لگ رہی تم" ۔۔۔!! آریان پریشانی کے عالم میں اسے پکارتا رہا آریان اب بےہوشی کی وجہ سمجھنے کی کوشش کرتا اسے اٹھا کر آگے بڑھا ۔۔لندن شہر کی راتیں صبح اکثر ٹھنڈی ہوتی تھی اور آریان کو خود سے زیادہ عروبہ کے لئے ٹھنڈ محسوس ہوئی ۔۔وہ اب گھنے جنگل سے تھوڑا باہر نکل آئے تھے جہاں خوبصورت وادیاں پہاڑ برف تھی ایک دم یخ بستہ سردی ہوا نے انھیں کانپنے پر مجبور کردیا تھا آریان آس پاس کوئی گرم جگہ تلاش کرنے لگا۔لیکن وہاں صرف بڑے بڑے راستے جن پر برف پڑے ہوۓ پہاڑ تھے ایسے میں اسے اٹھائۓ ہوۓ چلنا اب مشکل ہو رہا تھا سردی سے دونوں کے گال ناک گلابی ہو گۓ تھے آریان ہمت کرتا اسے آرام سے لیکے تھوڑا آگے بڑھا تھا کے سامنے تھوڑا دور ایک چھوٹا سا کوٹیج بنا ہوا تھا آریان شکر کی سانس لیتا وہاں تک پہنچا دروازہ کی بیل بجاتے ہوئے سوچنے لگا شاید وہ جگہ خالی تھی یہ کوئی رہتا ہو وہ انہی سوچوں میں تھا کے دروازہ کھولتے ہی ایک بزرگ آدمی نکلا پینٹ سویٹر شرٹ میں ملبوس وہ سنجیدگی سے آریان پھر اسکی باہوں میں بیہوش لڑکی کو دیکھنے لگا ابھی آریان کچھ کہتا وہ آدمی راستہ دیتا اسے اندر آنے کا اشارہ دیا آریان شکریہ کہتا اندر آیا ۔۔۔


" وہ میری بیوی کی طبیت خراب ہے ہم یہاں جنگل میں پھنس گۓ ہیں ۔۔کیا ہم تھوڑی دیر یہاں رک سکتے ہیں میری بیوی کو ہیٹ کی ضرورت ہے" ۔۔!! آریان کو سمجھ نہیں آئی وہ کس زبان میں بات کرے وہ آدمی دیکھنے میں تو انگریز لگ رہا تھا اس لئے ان سے انگلش میں بات کی ۔۔۔


" ٹھیک ہے اسے روم میں لاؤ میں دیکھتا ہوں اورمیں ہوں ڈاکٹر شمل ۔۔ویسے تم سہی جگہ آئے ہو اگر تھوڑا آگے جاتے تو بہت مشکل ہوتی کیوں کے پرسوں بہت تیز برف باری ہوئی ہے اسکی وجہ سے کافی راستے بند ہیں اور بہت خطرناک راستے ہیں" ۔۔۔!! وہ آدمی شاید زیادہ ہی بولتا تھا یہ اسکی خوش قسمتی تھی اسے یہ لوگ ملے وہ گھر میں اکیلا ہی رہتا تھا بولتا ہوا اپنا سامان لانے لگا آریان نے عروبہ کو بیڈ پر ڈالتے ہوئے اچھے سے كنفرٹر ڈالا اسے کل سے اس حالت میں دیکھ کر اسکے دل پر کیا گزری تھی وہی جانتا تھا جھک کر اسکے ماتھے پر بوسہ دیتا پیچھے ہوا ڈاکٹر شمل اپنا سامان رکھتے ہوئے اسے چیک کرنے لگا تھا وہ غور سے عروبہ کو دیکھتا پھر ایک نظر آریان پر ڈالتا خاموشی سے عروبہ کی پٹی کرنے لگا اسکے ماتھے اور ہاتھ پر چوٹ لگی ہوئی تھی زیادہ گہری نہیں تھی لیکن خون جم چکا تھا ڈاکٹر اپنا کام کرتا خاموشی سے باہر نکل آیا لیکن ساتھ آریان کو بھی باہر آنے کا اشارہ کیا ۔۔آریان ایک نظر اس پر ڈالتا ڈاکٹر کے پیچھے گیا وہ کچن میں کچھ کر رہے تھے آریان چلتا ہوا کرسی پر آکے بیٹھ گیا تھوڑی دیر میں ڈاکٹر باہر نکلے انکے ہاتھ میں ٹرے تھی جس پر دو کپ کافی ایک پلیٹ میں سینڈوچ تھے آریان کے آگے رکھتے ہوئے اسے کھانے کو کہا ۔۔اسکا دل کھانے کو تو نہیں کیا عروبہ کا خیال آتے ہی دل بھر جاتا تھا ہر چیز سے پر ڈاکٹر کے بہت کہنے پے وہ کھانے لگا ۔۔


" تمہاری وائف ٹھیک ہیں اسے ہوش آجائے گا تھوڑی دیر میں پھر کچھ کھلا دینا بھوک پیاس سے بیہوش ہے اور تمہاری بیوی کے ساتھ کچھ ہوا تھا" ۔۔۔؟؟ ڈاکٹر شمل بولتے ہوئے رکا پھر کچھ سوچ کر پوچھا ۔۔آریان کچھ پل خاموش رہا پھر اسے آدھی کہانی سنائی "اسکی بیوی کو کسی نے کڈنیپ کیا اور پیسے مانگنے لگے تھے وہ لوگ"...!!! وہ اپنی سچائی نہیں بتا سکتا تھا ڈاکٹر پوری بات سنتا سمجھ گیا وہ جو کب سے سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا پوری بات سنتے انکا شک دور ہوا ۔۔۔


" ابھی تمہاری بیوی پوری طرح ٹھیک نہیں ہوئی ہیں وہ بار بار بیہوش ہوتی رہیں گی"۔۔۔


" کیا مطلب آپ کیا کہنا چاہتے ہیں پلیز کھل کر بولیں" ۔۔!! آریان گرم کافی سے کافی حد تک ریلیکس ہوا تھا کے ڈاکٹر کی بات پر اسکا دل خوف زدہ ہوا ۔۔۔


" جن لوگوں نے تمہاری بیوی کو کڈنیپ کیا تھا انہوں نے اسے بہت ہیوی ڈوز ڈرگ کے انجیکشن دیۓ ہیں شاید چار پانج بار۔ اسکے جسم میں بہت تیزی سے وہ نشہ پھیل رہا ہے اسے اپنی لپیٹ میں لیا ہے لیکن اسکا ٹمپریچر بالکل ساتھ نہیں دے رہا آپ کو جلد اسے ہسپتالاٸیز کرنا ہوگا ۔۔ ابھی اسکے لئے خود کو ہوش میں لانا تھوڑا مشکل ہے"۔۔۔!! ڈاکٹر شمل گہری سنجیدگی سے ہر بات اچھے انداز میں اسے سمجھا رہے تھے ۔۔۔لیکن آریان کی ضبط سے رگیں پھول گٸ تھی ماتھے پر غصےونفرت سے بل پڑے تھے اسکا بس نہیں چل رہا تھا وہ ابھی جاکے ان لوگوں کو ختم کر دے جنہوں نے اسکی معصوم بیوی کی کیا حالت بنا دی تھی ۔۔اسے شیر خان کو زندہ چھوڑ نے پر پچھتاوا ہو رہا تھا کیوں اس کمینے انسان کو چھوڑا جس نے اسکی زندگی کو ختم کرنا چاہا تھا ۔۔۔۔


" بیٹا تم فریش ہو جاؤ میں تمہیں کپڑے دیتا ہوں اور تمہاری وائف کو ہوش آجائے تو وہ بھی فریش ہو جائے ۔۔میری بیٹی بیٹے کے کپڑے ہیں میں دیتا ہوں ہم لوگ اکثر یہاں آتے رہتے ہیں وزٹ پر"۔۔۔!! ڈاکٹر کہتا اسے کچھ گرم کپڑے دیتا خود تھوڑی دیر کے لئے باہر نکل گیا گھر سے ۔۔۔آریان روم میں آتے ایک نظر اس پر ڈالتا خود فریش ہونے چلا گیا تھوڑی دیر بعد وہ واپس آیا تو بلیک شرٹ پینٹ میں بہت ڈیشنگ لگ رہا تھا ہمیشہ سے اپنی خوبصورتی سے بےپرواہ اپنی بیوی کی حالت پر پریشان تھا اسے ہوش میں دیکھتے ہوئے تیزی سے اسکے پاس گیا ۔۔۔


" روح تم ٹھیک ہو" ۔۔!! آریان بےچینی سے پوچھ رہا تھا وہ بس خالی خالی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی پہلے تو خود کو انجان جگہ پاکر اپنے حواس بحال کرنے کی کوشش کی ۔۔آریان کی پریشان آواز پر اسے دیکھتی سوچنے لگی وہ کیوں پل میں اپنا بنتا ہے پل میں پرایا ۔۔کیوں اسکی محبت اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کیوں ہو رہا تھا اسکے ساتھ ایسا کیوں ۔۔ وہ اب بہت پوزیسو ہو رہا تھا اسکے معاملے میں ۔۔


" پپ ۔۔پانی " وہ بہت دھیمی آواز میں بولی وہ بمشکل سمجھ پایا اسکے خشک ہونٹ ہلتے ہوئے دیکھ کر جلدی سے پانی لایا اسے سہارا دیتے ہوئے پانی پلایا ۔۔پھر اسے بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھا دیا ۔۔اسکی آنکھیں پھر سے بند ہوتی دیکھ کر تیزی سے اسکا ہاتھ پکڑتا بولا ۔۔۔


" روح ہوش میں آؤ میں کچھ لاتا ہوں تمہارے لئے سونا مت" ۔۔!! وہ اسکا منہ تھپتھا کر بولتا تیزی سے روم سے نکلا پر کچن میں ڈاکٹر کو سوپ تیار کرتے ہوئے شکریہ کہتا واپس روم میں آیا جہاں وہ غنودگی میں تھی ۔۔۔

" روح سونا مت تمہیں کچھ کھانے کی ضرورت ہے چلو جلدی سے پیو" ۔۔!! آریان بولتا اسے ذبردستی ہوش میں لاتے پلانے لگا ۔۔عروبہ نے ہمت کرتے ہوئے خود کو ہوش میں رکھا کچھ کھانے سے اس میں تھوڑی بہت ہمت آئی تھی ۔۔آریان کا اسکے لئے پریشان ہونا بے چین ہونا عروبہ کو بہت پیارہ لگ رہا تھا اسکا روپ۔ تھوڑی دیر اسے آرام کرنے کا بولتا اٹھ کر باہر نکل آیا آس پاس اچھے سے راستوں کو دیکھتا سوچنے لگا اب کیسے جلدی سے یہاں سے نکلے ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیا ہوا درد ہو رہا ہے کہیں؟" ۔۔اس سوال پر اسکی آنکھیں بھیگی گردن نفی میں کی پر آنسو بے اختیار گرنے لگے وہ گہرا سانس لیتا ہاتھ آگے بڑھاگیا اور اسنے اپنامنہ پھیر لیا ۔۔۔اسکی حرکت پر اسکے لبوں پر گہری مسکراہٹ آگٸ ۔۔


" ناراض ہو ۔۔؟" آریان نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔


" ہم کون ہوتے ہیں آپ سے ناراض ہونے والے غصہ ڈانٹنے کا حق تو صرف آپ کے پاس ہے ہم کون ہیں کچھ بھی نہیں اور پلیز ہمارا خیال رکھنا بند کریں بعد میں پھر ہم برے بن جائیں گے" ۔۔۔!! عروبہ اپنی ہی رو میں بولتی جا رہی تھی اسکے غصے والے تاثرات دیکھ نہیں پائی وہ بس سنجیدگی سے دیکھتا ہوا گہرا سانس ہوا میں چھوڑ تے ہوئے اسے کپڑے دیتے ہوئے تیار ہونے کو کہا ڈاکٹر نے اپنے بچوں کے کپڑے دیئے تھے انھیں جو انہی کے سائزکے تھے وہ بھی خاموشی سے تیار ہوکے باہر نکلی۔ پنک ہودی میں سفید جینس میں اسکی گلابی سفید رنگت اور کھل گئی تھی وہ بے انتہا پیاری کیوٹ لگ رہی تھی شرٹ کے بازو بڑے تھے اسکے ہاتھوں کی انگلیوں تک پہنچ رہے تھے ۔۔آریان نے جلدی سے اپنی نظریں پھیر لی وہ اپنے جذبات کو کنٹرول کرنے لگا جو سامنے دلکش خوبصورت بیوی اپنی طرف توجہ کروا رہی تھی ۔۔اسکے ماتھے پر ہمیشہ سے بےبی کٹ بال اور آگے پیچھے کھلے بکھرے بال اسے اسکے جذبات کو مزید ہوا دے رہے تھے ۔۔وہ ڈاکٹر کے ساتھ کچھ پکا تے ہوئے ساتھ میں کھانا کھانے لگے عروبہ اب کھانے پینے سے جسم میں طاقت فیل کر رہی تھی آریان سے ابھی تک ناراض تھی وہ بھی لاپرواہ بنتا اسے اگنور کر رہا تھا ۔۔اسکی یہ بےرخی اسے اور غصہ دلا رہی تھی ۔۔رات ہونے لگی وہاں بہت ٹھنڈ پڑھ رہی تھی عروبہ تو جلدی سے سو گٸ دوائی کے اثر سے۔۔۔ آریان پورے علاقے کا اچھے سے جائزہ لے رہا تھا صبح انھیں کسی بھی حال میں نکلنا تھا ۔۔

★★★★

آریان آگے جاکے رک گیا پیچھے دیکھا تو وہ بھیگی نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی اسکی معصومیت سے ناراضگی کو دیکھتے ہوئے آریان کے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ آئی جیسے وہ پل میں چھپا گیا سنجیدگی سے چلتا ہوا اسکے سامنے آیا جو سردی کی وجہ سے سرخ چہرے ناک آنکھوں کے ساتھ بہت دلکش لگ رہی تھی ریڈ مفلر گلے میں پنک ہی ہڈ پہنے ہوئے سفید لونگ کوٹ میں بہت حسین لگ رہی تھی ۔۔


" اب کیا ہوا" ۔۔؟ آریان نے سنجیدہ تاثرات سے پوچھا۔اسے رونا آنے لگا تھا اور آنسو ٹپ ٹپ کرتے گر نے لگے آریان کو اسکی خاموشی سمجھ نہیں آرہی تھی اور پھر اسکا رونا اب اسے سہی منعوں میں پریشان کر گیا اسکا روپ ۔۔


" روح کیا ہوا کہیں درد ہو رہا ہے بتاؤ یار" ۔۔؟ آریان نے فکریہ لہجے میں پوچھا تھا کے اسنے آنکھیں بند کرتے شدت سے رونا شروع کردیا ۔۔آریان نے تیزی سے اسکے قریب ہوتے اسکے چہرے پر دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے پیار سے پوچھا لیکن وہ اسی طرح آنکھیں بند کیے رونے میں مصروف تھی آریان گہرا سانس لیتا آگے بڑھ کر اسے مضبوطی سے گلے لگا لیا اسکے بالوں پر لب رکھتے ہوئے اسکے بال سہلانے لگا ۔۔۔وہ لوگ دس بجے تک نکلے تھے ٹھنڈ تو بہت تھی لیکن تھوڑی بہت دھوپ بھی نکلی ہوئی تھی اس لئے انھیں سہی موقع لگا نکلنے کا ڈاکٹر نے بتایا تھا آگے جاکے ایک اڈا ملے گا وہاں کوئی نہ کوئی گاڑی ضرور ملے گی ۔۔عروبہ کل سے ناراض تھی لیکن وہ اسے منا نہیں رہا تھا اس بات کا اسے شدید دکھ تھا اور اب وہ مزید نہیں سہہ سکتی تھی ۔۔


" ششش روح پلیز اسٹاپ كراٸینگ یار اچھا میں اب نہیں ڈانٹوں گا بس پلیز یار پریشان مت کروکیا ہوا ہے"؟؟ ۔۔!! آریان کو اب اسکا رونا سمجھ نہیں آرہا تھا وہ بس اس سے گھر جاکے بات کرنا چاہتا تھا اسکی طبیعت کی وجہ سے وہ بس خاموش رہا اور اسکی خاموشی نے اسے رلا دیا ۔۔۔


"okay Relax ; you know what? you are my soulmate! my Everything Rooh! you are totally changed person in the world... I like your cuteness & you are only mine."

آریان اسے اپنے حصار میں لیتا پتا نہیں کیسے اپنے جذبات کا اظہار کرنے لگا وہ جو کل سے اسکے دل کی دھڑکن بڑھا رہی تھی اسے اپنے قریب دیکھتے ہوئے بھی وہ دور تھا اور اب وہ اچانک اپنے دل کا حال سنا نے لگا تھا ۔۔وہ روتے ہوئے ایک دم ساکت ہوئی سر اٹھا کر اسے دیکھا جو محبت سے اسکے چہرے پر ہاتھ رکھے ہوئے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔


" No you don't like me you just hate me hate me "

وہ شدت سے روتے ہوئے اسے دھکا دینے لگی اسے سمجھ نہیں آئی وہ سچ کہہ رہا ہے یا جھوٹ اور کیوں اتنا خوبصورت احساس ہو رہا تھا اسکی دھڑکنیں بے ساختہ تیز ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔اسکے خوبصورت اظہار پر اسے شدت سے رونا آنے لگا تھا ۔۔


" Stop crying My Lady!!!"

آریان اسکے خوبصورت دلکش چہرے کوجو رونے سے لال ہو گیاتھا کو دلچسپی سے دیکھتے ہوئے آگے بڑھا تھا کے وہ غصے سےروتے ہوئے نفی میں سر ہلا تی معصوم بچوں کی طرح بہت پیاری لگی آریان کو ۔۔۔


" ہمیں آ ۔آپ آہہہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روح ۔۔" آریان کو پھر سے اپنے قریب آتے دیکھ کر وہ غصے سے جیسے ہی پیچھے ہوئی اسکا پاؤ برف پر پہسلا اور وہ نیچے برف پر پہسلتی گول گول گھومتے ہوئے دور جا گری ۔۔۔آریان گھبراتا چلا کر پکارا تیزی سے اسکی اور بھاگا ۔۔۔۔۔۔۔وہ رک گئی سیدھی نرم ٹھنڈی برف پر سیدھی گری ہوئی تھی آنکھیں ہلکی سی کھولی بند ہونے لگی گہرے گہرے سانس لیتی خود کے ذہن پر زور دیا اسکے ساتھ کیا ہوا اچانک ہلکے سے چکر آنے لگے تھے پھر جب پوری طرح ہوش میں آئی تو آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے اسکے پیچھے سورج نکلتا تو کھبی چھپ جاتا وہ ہلکا سا منہ کھولے ہوئے سانس لیتی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے تھے آریان تیزی سے اسکے پاس آیا اسے یوں چپ کھلی آنکھوں کو آسمان پر دیکھتا جیسے سانس لینا بھول گیا ۔۔۔


" عرو ۔۔روح روح تم ٹھیک ہو آئم سوری یار ۔۔۔" آریان بےچینی سےدھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ اسکا سر اپنی گود میں رکھتا تڑپ کر اسے پکارتا تیزی سے اسے اپنے حصار میں لیتا اسکے گرد مضبوط بازو باندھتا اسکا سر اپنے سینے میں بھینچتا اسکے بالوں میں اپنا چہرہ دیۓ ڈر گھبراہٹ سے بولا وہ تو بس اسکے رحم و کرم پر تھی ۔۔۔


" آار ۔۔۔۔۔۔ روح تم تم ٹھیک ہو؟ ۔۔۔۔۔۔۔ ہہ ۔۔ہم ٹھیک ہیں ۔۔چچ ۔۔چھوڑے ۔۔۔۔!! عروبہ کو اسکے سخت حصار میں گھبراہٹ ہونے لگی وہ کافی دیر اسے خود سے لگاۓ ہوئے تھا عروبہ نے ہلکی سی سرگوشی میں اسے پکارا وہ اسے سیدھا کرتا تھوڑا دور ہوا اسکے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بے چینی سے پوچھا عروبہ نے شرم گھبراہٹ میں ٹھیک ہونے کا یقین دلاتے ہوئے دور ہونا چاہا آریان نے اسے کھڑے ہونے میں مدد دی ۔۔۔۔وہ خود کی فیلنگ پر ضبط کرتے ہوئے نظریں پھیر گیا اس سے ۔۔۔ان کچھ دنوں میں وہ خود کے بہت قریب محسوس ہوئی ۔۔۔۔ اب تو اسے کچھ ہو یا دور جانے کا خوف ہی جان لیوا ثابت ہونا تھا ۔۔۔عروبہ دھک دھک دل کے ساتھ کھڑی اسکی ضبط سے بند آنکھوں کو دیکھ رہی تھی جانتی تھی اسکی حرکتوں پر غصہ کریگا ۔۔۔۔


" کیا چاہتی ہو تم ہم یہیں بیٹھ کر لڑیں یہاں سے نکلنے کا راستہ نہیں ڈھونڈیں اور کس بات پر اتنے نخرے کر رہی ہو ۔۔۔منع کیا تھا نہ گھر سے باہر نہیں نکلنا لیکن تمہاری بےچین روح کو سکون کہاں آتا ہے ایک جگہ بیٹھنے کا" ۔۔۔!! وہ سنجیدگی سے اسے دیکھتا غصہ میں کہا ۔۔۔۔


" آپ ہمیں پھر سے ڈانٹ رہے ہیں ۔۔ ہم آپ سے بات نہیں کرینگے ہم خود ڈھونڈ لیں گے راستہ ہمیں آپ کے ساتھ نہیں جانا"۔۔۔!! ایک تو اسکا پل میں اپنا پل میں پرایا بن جانا غصہ دلا گیا وہ بھی غصے میں بولتی آگے بڑھنے لگی جو بہ مشکل چل پا رہی تھی برف پر پاؤں پھسلنے کی وجہ سے گر جاتی بار بار ساتھ میں بڑبڑاہٹ جاری تھی آریان نے غصہ کرنا چاہا پر اسکی حرکت نے اسکے ہونٹوں پر مسکراہٹ لادی وہ دلچسپی سے اسے دیکھتا اسکے پیچھے چلنے لگا ۔۔۔


" پتا نہیں کیا مسٸلہ ہے ان کو ہمارے ساتھ کبھی پیار سے بات کرنا تو جیسے سیکھا نہیں کھڑوس نہ ہوتو ہنہہ ۔۔۔ ہمارا دل بھی ایسے شخص کے لئے دھڑک رہا ہے جس کے پاس دل نہیں غصے کے بعد بھی اچھے لگتے ہیں کیوں آآہہ"۔۔۔۔عروبہ غصے میں بولتے ہوئے خود سے تیزی میں آگے بڑھی تھی کے پھر سے پاؤں پھسلا اس سے پہلے وہ پھر سے گرتی آریان جو پیچھے ہی قریب تھا ایک ہاتھ سے اسکا بازو پکڑتا دوسرے سے کمر پر ہاتھ رکھتا بولا ۔۔۔


" مجھے گھر جاکے برا بھلا کہنا ابھی ہمیں یہاں سے نکلنا ہے چلو اب دھیان سے" ۔۔!! آریان اسکا پھر سے منہ کھلتا دیکھ کر بولا اور اسکا ہاتھ پکڑتا آگے بڑھا اس بار وہ بھی خاموشی سے آگے بڑھی ۔۔۔


★★★★

" ہم یہاں کس کا انتظار کر رہے ہیں حدید" ۔۔؟ زویا نےبیزاری سے حدید کو گھور تے ہوئے کہا وہ لوگ پورے آدھے گھنٹے سے ائیرپورٹ پر کھڑے تھے حدید نے کہا تھا انکے ساتھ کوئی اور بھی لوگ چلیں گئے پاکستان آج وہ لوگ واپس جا رہے تھے زویا اتنے عرصے بعد جا رہی تھی اپنوں کے پاس وہ داريان کو ساتھ لیکے جانا چاہتی تھی پر حدید نے اسے سمجھایا وہ بعد میں آٸینگے اپنا کام ختم کر کے اس لئے انکے ساتھ دو اور لوگ جانے تھے لیکن کون یہ زویا کو نہیں پتا تھا ۔۔۔


" ریلیکس زویا آتے ہونگے وہ لوگ" ۔۔!!

" السلام علیکم " ابھی حدید کچھ اور بھی کہتا انکے پاس دو لوگ آکے کھڑے ہوئے اور سلام پیش کیا زویا نے موڑ کر دیکھا تو جیسے اپنی جگہ ساكت ہو گٸ پھر حیرت کی جگہ غصے نے لیلی ۔۔۔


" وعلیکم السلام تو آپ لوگ تھے جن کی شان میں ہمیں اتنا انتظار کرنا پڑھا واہ کیا بات ہے ایک ہی شہر میں رہ کے مجھے آج پتا چل رہا ہے آپ عظیم لوگ یہاں موجود تھے" ۔۔۔!! زویا غصے وطنزیہ لہجے میں کہا ۔۔ احد ہیر جانتے تھے اسکا ریکشن یہی ہوگا اس لئے خاموشی سے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا ہیر آگے بڑھ کر اس سے گلے ملتی دور ہوئی زویا نہیں ملی وہ غصے میں تھی ۔۔


" سالی صاحبہ باقی کا غصہ آپ پاکستان چل کر نکال لینا آدھی کہانی ہم آپکو فلائیٹ میں سنا لیں گے چلیں" ۔۔!! احد مسکراہٹ دبا کر کہتا آگے بڑھا حدید بھی اسکے ساتھ نکلا ورنہ زویا کو اب کوئی نہیں روک سکتا تھا پھر سے سوالوں کی بوچھاڑ شروع ہونی تھی ۔۔۔


" افففف آپی غصہ نہ کریں آپ پر اچھا نہیں لگتا ہم آرام سے بات کرتے ہیں ابھی چلیں موم ڈیڈ آپ کو بہت مس کرتے ہیں" ۔۔!! ہیر نے پیار سے بہن سے لگ کر کہا زویا نے فی الحال اپنا غصہ ناراضگی سائیڈ پر رکھتے ہوئے چھوٹی بہن سے محبت سے ملی ماں باپ کے ذکر پر اداسی سے مسکراتے ہوئے آگے بڑھی ۔۔۔۔

★★★★

" تم مجھ سے ملنا چاہتے تھے نہ تو میں نے سوچا کیوں نہ سکون سے ملاقات کی جائے" ۔۔۔!! داريان نے اپنے ڈی اے والے روپ میں آتے ہوئے کہا وہ اور زید آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے بس زید کو اچھی طرح رسیوں سے باندھا ہوا تھا رشید کو دوسرے روم میں ٹارچر کیا جارہا تھا لیکن زید سے اکیلے میں بات کرنا چاہتا تھا داريان وہ لوگ اپنے پرائیویٹ پوائنٹ پر تھے ۔۔


" پھر مجھے باندھ کر کیوں رکھا ہے یہاں سے بھاگ کر کہا جاؤنگا"۔۔۔!! زید طنزیہ مسکراتا ہوا بولا ۔۔۔


" کیا سوچ کر میرے بچے کو مجھ سے الگ کیا تھا تم نے کیا ملا تھا ان سب سے تمہیں"۔۔!! داريان کے سنجیدگی سے کہنے پر زید کے چہرے کے رنگ پل میں بدلے وہ تھوک نگلتے ہوئے بولنے لگا ۔۔


" کک ۔۔کون سا بچہ آریان کو تمہارے بارے میں بتا کر کچھ بھی غلط نہیں کیا میں نے"۔۔!! زید نے سفید پڑھتے چہرے کے ساتھ جلدی سے بات بدلی ۔۔۔اسکی بات پر داريان نے زخمی سا مسکراتے ہوئے نفی کی ۔۔۔


" میں نے آریان کی نہیں احد کی بات کی میرا دوسرا بیٹا" ۔۔!! داريان اس بار سخت لہجے میں غرایا تھا ۔۔


" وہ میرا بیٹا ہے تمہارا نہیں سمجھے تمہارا بچہ مر گیا تھا انعل کے ساتھ ہی ان دونوں کو تم نے مارا تھا تم نے" ۔۔!! اس بار زید بھی غصے میں چلایا تھا ۔۔


" دوبارہ میری بیوی کا نام بھی مت لینا اپنی ناپاک زبان سے ورنہ ایک سیکنڈ نہیں لگاؤ گا اسے کھینچنے میں ۔۔۔ اور کیا کہا تمہارا بیٹا تم نے شادی کب کی بولو میرے بچے کو مجھ سے جدا کر کے تم سمجھتے تھے تم اپنے ہر برے مقصد میں کامیاب ہوگے نہیں زید نہیں تمہیں میرے ساتھ مسٸلہ تھا میرے سے دشمنی تھی تو مجھے مارتے مجھ سے لڑتے لیکن تم نے میرے معصوم بچوں پر وار کیا میری معصوم بیوی کو تکلیف دی تم داوا کرتے تھے نہ اس سے محبت عشق کے پھر کیا یہی تھی تمہارے اندر انسانیت بولو" ۔۔۔!! داريان غصے کی شدت سے اپنی سرخ آنکھیں اسکی آنکھوں میں ڈالتے ہوئے ڈھارا تھا اسکا کالر پکڑتا اسکے منہ پر ایک سے ایک وار کرتا گیا زید کے منہ سے خون نکل آیا وہ ادھ منہ ہوتا بہوشی کی حالت میں جانے لگا داريان اس سے دور ہوتا غصے میں بالوں میں ہاتھ پھیر تا گہرا سانس لیا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" تمہیں کب پتا چلا احد تمہارا بیٹا ہے" ۔۔!! زید نے سنجیدگی سے تھک ہار کے کہا اسکے چہرے پر تازہ زخم بتا رہے تھے داريان کا غصہ کس قدر شدید تھا اس پر۔ لیکن یہ تو ابھی کم تھا وہ خود پے ضبط کئے ہوئے تھا صرف اس سے کچھ سوالوں کے جواب کے لئے جو صرف زید جعفری دے سکتا تھا ۔۔


" جب وہ پیدا ہوا تھا تب سے جانتا ہوں وہ میرا بیٹا ہے بس تمہارے گندے کھیل نے میری زندگی تباہ کردی ۔۔لیکن تم جانتے ہو میں ہمیشہ اکیلا بھٹکتا رہا پر اس ذات نے مجھے کبھی بکھر نے نہیں دیا مجھے غلط راستوں پر چلنے سے روک دیا جن غلط راستوں پر تم ہومیں ہمیشہ دور رہا ۔۔احد کے پیدا ہوتے تم نے اسے غائب کروایا انعل کی جان لی میرے بچے کو مردہ ثابت کیا اسکے بعد خود غائب ہوگئے جبکہ میں جانتا تھا تم کہاں چھپے ہوئے ہو تب میں نے شروع کیا اپنا گیم" ۔۔۔۔!! داريان سرد لہجے میں کہتا اسکی حیرت سے پھٹی نگاہوں میں دیکھا مسکراتے ہوئے اسے بتایا جو وہ اسکے ساتھ کرتا گیا تھا اپنی جیت سمجھ کر آج اسے اپنے کئے گئے ہر گناہ کی سزا داريان کے روپ میں ملنے والی تھی ۔۔


" جو لوگ تمہارے پڑوسی بن کر احد کی دیکھ بھال کر رہے تھے وہ میرے لوگ تھے وہ میرا دوست بھائی حنان سلطان تھا وہ مجھے کتنا عزیز ہے یہ تم بہت اچھے سے جانتے ہو" ۔۔!! داريان نے ایک اور بم پھوڑا اسکے سر پر ۔۔


" نہیں وہ آیان بسمہ تھے وہ حنان زافا نہیں ہو سکتے نہیں تم میں جان سے ماردونگا تمہیں" ۔۔!!!زید غصے سے پاگل ہوتا چیخا تھا اسنے اتنی محنت و ہوشیاری سے کام کیا تھا داريان سے بچ کر ہر وہ قدم اٹھایا اور وہ اس تک اتنی آسانی سے پہنچ گیا تھا ۔۔


"ریلکس زید ابھی تو کھیل شروع ہوا ہے سٹارٹ تم نے کیا تھا اینڈ میں کرونگا" ۔۔۔!! داريان نے سپاٹ تاثر سے دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" تم بیچ میں انعل کو لیکے کہاں غائب ہوگۓ تھے کیا ہوا تھا"۔۔۔!! زید کو اب اسکے کچھ عرصہ غائب ہونے کی وجہ جاننی تھی ۔۔


" تمہیں میں نفرت سے عشق تک کی داستان سناتا ہوں" ۔۔!! داريان ہلکا سا مسکراتے ہوئے ماضی کی خوبصورت یادوں میں کھو گیا اور زید کو بتاتا گیا ہر وہ لمحہ وہ باتیں وہ یادیں وہ لڑائیاں۔۔۔

★★★★

ماضی


" ڈاکٹر میری وائف کیسی ہے" ؟۔۔۔!! داريان ڈاکٹر کے باہر آتے ہی تیزی سے انکے پاس گیا بےچینی سے پوچھا پل بھر کے کھیل میں کیا سے کیا ہوگیا تھا اسکی زندگی میں ۔۔جس بات کا ڈر تھا جسے بچانہ چاہتا تھا وہی ہوا جو نہیں ہونا چاہئے تھا ۔۔۔


" دیکھیں ہم کوشش کر رہے ہیں آپ دعا کریں بچانے والی ذات اللّه کی ہے آپ دعا کریں انکی حالت بہت سیریس ہے کافی خون بہہ چکا ہے" ۔۔۔!! ڈاکٹر نےاپنی طرف سے بھرپور کوشش کرتے ہوئے کہا جو وہ جی جان لگا کر ایک پیشنٹ کو ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے تھے وہ سامنے نوجوان کو بکھر تے ہوئے دیکھ سکتے تھے وہ کتنا تڑپ رہا تھا اندر زندگی موت سے لڑنے والے انسان کے لئے ۔۔۔


" انو پلیز یار ٹھیک ہو جاؤ میرے لئے ہمارے بچے کے لئے میں اب کبھی تکلیف نہیں دونگا میں نہیں کھو سکتا تمہیں پلیز میرے پاس واپس آجاؤ مت لو میری آزمائش مجھے اپنی زندگی واپس چائیے یا اللّه اسے ٹھیک کردیں میں بہت گنہگار ہوں میں نے بہت کچھ کھویا ہے اب مزید طاقت نہیں رہی مجھ میں کسی اپنے کو کھونے کی۔ وہ میری زندگی ہے میری سانسوں میں بستی ہے میں نہیں کھونا چاہتا اسے بہت تکلیف دی ہے اسے ایک بار مجھے موقع دے میرے مالک اس سے اپنے خطاؤ کی معافی مانگنی ہے مجھے معاف کردے میرے مالک میں نے تیرے بندے کا بہت دل دکھایا ہے اسے میرے معصوم بچے کی خاطر زندگی دیدے"۔۔۔۔!! داريان مرے مرے قدموں سے چلتا ہوا وہاں کی مسجد میں پہنچا وہاں اپنے کئے کی معافی مانگنے لگا اس رب کے سامنے جس نے کبھی اپنے بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑا آزمائش دیتا ہے تو اسے توبہ کے لئے بھی راستہ دیا وہ مضبوط مرد آج سجدے میں گرتا اپنے رب کے سامنے رو رو کر اپنی زندگی کے لئے دعا مانگنے لگا تھا کیا کچھ نہ تھا اسکی تڑپ میں پھر کیسے نہ وہ رب مہربان ہوتا اس پر جس نے راستہ غلط اختیار کیا پر گر نے سے پہلے سنمبھل گیا ۔۔۔

★★★★

" میری بیٹی کہاں ہے؟ بولو کیا کیا تم نے اب؟ کیوں دے رہے ہو اسے اتنی تکلیف کیوں نہیں جان چھوڑ تے اسکی بولو کیوں؟" ۔۔!! حیات صاحب غصے میں آگے بڑھتے ہوئے داريان کا کالر پکڑ کر ڈھارے تھے ۔۔۔


" میں نے منع کیا تھا اسے گھر سے باہر مت نکلو۔ آپ کو بھی کہا تھا نہ اسے لے جائیں پاکستان" ۔۔!! داريان میں ہمت نہیں تھی لڑ نے کی وہ تو بس اس کے لئے تڑپ رہا تھا جو اندر تڑپ رہی تھی ۔۔


" اسے چھوڑ دو چلے جاؤ یہاں سے ۔۔۔اب میری بیٹی کے آس پاس بھی مت دکھنا"۔۔!! حیات صاحب نے سخت لہجے میں کہا ۔۔


" دوبارہ اسے چھوڑ نے والی بات مت کہنا بڑی مشکل سے آپکو معاف کیا ہے صرف اسکی وجہ سے" ۔۔۔!! داريان غصے میں مٹھیاں بھینچتا بولا ۔۔سامنے ڈاکٹر کو آتا دیکھ کر سب اسکی طرف متوجہ ہوئے ۔۔۔


" آپ سب کی دعاؤں سے پیشنٹ اب خطرے سے باہر ہے تھوڑی دیر میں انھیں روم میں شفٹ کردیا جائیگا اور انھیں کافی کمزوری ہے انکا بہت خیال رکھیں خوش رکھیں پلیز کسی بھی پریشانی سے دور رکھیں" ۔۔!! ڈاکٹر بولتا آگے بڑھ گیا پیچھے وہ دونوں خاموش کھڑے ہوئے تھے دل میں ڈھیرو شکر ادا کیا اپنے رب کا جس نے انکی زندگی واپس کر دی ۔۔


" مجھے کہیں جانا ہے ۔۔لیکن بہت جلد آؤنگا اسے لینے آپ اسے پاکستان لے جائیں" ۔۔۔!! داريان نے کچھ سوچ کر یہ فیصلہ کیا ۔۔


" اور اگر تم نہیں آئے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ تمہارا پوچھے گی ۔۔ تم جانتے ہو تم سے ملے بغیر نہیں جائے گی" ۔۔۔!! حیات صاحب اسکے جانے کا سن کر پھر انعل کے لئے پریشان ہوئے وہ جانتے تھے وہ نہیں جائے گی ۔۔


" تم نے بتایا بھی نہیں میری بیٹی کے ساتھ یہ سب کیا ہو رہا ہے کیوں اسے تکلیف میں ڈال رہے ہو رحم نہیں آتا اس پر ۔۔تمہیں کبھی محبت نہیں ہوئی اس سے"؟۔!! حیات صاحب کا لہجہ نم تھا ۔۔


" میں بہت جلد آؤ نگا اسے لینے میری امانت کی حفاظت کریۓ گا"۔۔۔!! وہ بولتا تیزی سے وہاں سے چلا گیا پیچھے ایک بےبس باپ رہ گیا ۔۔جس کے گناہ کی سزا آج بیٹی ادا کر رہی تھی ۔۔

★★★★

" تم اسے حاصل کر سکتے ہو" ۔۔۔!! جعفری صاحب نے بیٹے کو دیکھتے ہوئے نرم لہجے میں کہا وہ جس قدر شدید غصے میں تھا کچھ بھی کر سکتا تھا بڑی مشکلوں سے رشید کو اسکی گرفت سے آزاد کروایا تھا انہوں نے ۔۔ اب انھیں بہت سوچ سمجھ کر اسے ڈی اے کے خلاف کرنا تھا ۔۔۔


" نہیں کر سکتا نہیں کر سکتا وہ اسے چھوڑے گی نہیں کبھی نہیں چھوڑے گی ۔۔۔ میں نے کہا تھا چلو میرے ساتھ نہیں آئی وہ ۔۔۔ اور اور آج وہ وہ" ۔۔ !! اسکی آواز بھاری ہوگٸ تھی کچھ بولا نہیں جا رہا تھا بار بار انعل کا خون سے لت چہرہ سامنے لہرا رہا تھا ۔۔۔


" دیکھو بیٹا جو ہوا اچھا نہیں ہوا اس بچی کے ساتھ لیکن ابھی خود سوچو وہ معصوم ہے نادان ہے تم اسے کیسے اپنا بنا سکتے ہو یہ تمہیں خود سوچنا چاہیے ۔۔۔۔ڈی اے کون سا اسے خوش رکھ رہا ہے پھر بھی وہ اسکے ساتھ ہے تم بھی کچھ کر سکتے ہوں میں تمہارے ساتھ ہوں اچھے سے سوچ لینا" ۔۔!! جعفری صاحب اپنی طرف سے آگ لگا کر گۓ تھے اب زید کو کیا کرنا تھا وہ ساری رات سوچتا رہا وہ جانتا تھا وہ انعل کے بغیر نہیں رہ سکتا لیکن وہ اسے ڈی اے کے ساتھ دیکھنا بھی نہیں چاہتا تھا ۔۔

★★★★

"بب ۔۔ بابا" ۔۔!! انعل کو جیسے ہوش آیا سامنے اپنے باپ کو خود کے لئے تڑپتا روتا دیکھ کر انھیں پکارا ۔۔


" دد ۔۔داريان ۔۔مم ۔۔میرا بچہ" ۔۔۔!! انعل کو بولنے میں بہت تکلیف ہو رہی تھی وہ رک رک کر بولتی حیات صاحب کو تڑپا رہی تھی ۔۔اب وہ کیا بتاتے جس بے حس شخص کا پوچھ رہی ہے وہ تو پتا نہیں کہاں غائب ہو گیا ہے جیسے ۔۔۔


" بابا کی جان آرام کریں آپ ۔ زیادہ بولنے سے تکلیف ہوگی سب یہیں ہے آپ کے پاس رونا نہیں میری بہادر بیٹی ہے آپ"۔۔!! حیات صاحب نے بڑی مشکلوں سے اسکی سوال کرتی نظروں سے خود کو دور رکھا تھا۔ بی جان بھی ساتھ اسکا بہت خیال رکھ رہی تھی ۔۔لیکن اسکی نظریں صرف دروازے پر تھی جس کے انتظار میں وہ درد تکلیف سے گزر رہی تھی اور وہ دشمن جان پتا نہیں کہاں چھپ گیا تھا جیسے واپس آنے کا راستہ ہی بھول گیا ہو ۔۔ اسے کچھ دن ہو گۓ تھے ہسپتال میں رہتے ہوئے ۔۔انعل کو محسوس ہوتا تھا جیسے روز رات کو کوئی ہے جو اسکے پاس ہے اسکے قریب ہے پر وہ شاید اسکے سونے کے بعد آتا ہے وہ دوائی کے زیر اثر سے گہری نیند میں ہوتی تھی پر اسکی خوشبو کسی وجود کا احساس وہ محسوس کر سکتی تھی ۔۔

گہری رات تھی چاروں اور اندھیرا پھیلا ہوا تھا اور باہر ہلکی سی روشنی میں کچھ لوگ جو نائٹ جاب تھے وہ اپنے کاموں میں مصروف تھے ان میں سے ایک کمرے میں بی جان صوفے پر گہری نیند میں سوئی ہوئی تھی وہیں بیڈ پر وہ معصوم سی لڑکی جس نے کیا کچھ نہ دیکھ لیا اپنی چھوٹی سی زندگی میں جس کے انتظار میں آج بھی مدھم سی دھڑکنیں چل رہی تھی جو اس خاموش کمرے میں اسکی سانسوں کے ساتھ دھڑکن کا ہلکا سا شور اٹھ رہا تھا وہ اسے دیکھتا خوبصورت سا مسکراتا ہوا اسکے قریب آیا آرام سے جھک کر اسکے ماتھے پر بوسہ دیا جس سے اسکی پلکوں میں ہلکی سی جنبش ہوئی جس کا مطلب تھا آج وہ انتظار میں تھی اور اسی کے انتظار میں اسنے آج اپنے بابا کی طبیعت کا خیال کرتے ہوئے انھیں گھر بھیج دیا اور بی جان اسکے ساتھ رہی ۔۔


" انتظار کر رہی تھی پکڑ نے کا"۔۔!! وہ اسکی معصوم ادا پر دل و جان سے مسکرایا تھا اور جھک کر سرگوشی میں کہتا اسکے ماتھے سے ماتھاٹکا دیا وہ اسی طرح خاموش سوئی ہوئی بنی رہی۔۔


" آنکھیں نہیں کھولو گی" ؟۔۔!! وہ اسکے حیا سے سرخ گال دیکھتے ہوئے نرمی سے گهمبیر آواز میں بولا ۔۔


" اور کتنی آزمائش لیں گے ۔۔۔ ہمیں بھی موت نن" ۔۔!!

"تم میرا ہمیشہ دماغ خراب کرتی ہو" ۔۔!! انعل نے دھیرے سے آنکھیں کھولتے ہوئے اس بےوفا شخص کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے دکھ سے اپنے لفظوں سے اسے تڑپا گٸ۔ داريان نے غصے میں گھورتے ہوئے اسکے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اسکے آگے کے لفظ اسکی روح کو تڑپا نے کے لئے کافی تھے ۔۔دونوں قریب ایک دوسرے کے تھے انعل اپنے چہرے پر اسکی گرم دھكتی سانسیں محسوس کر رہی تھی دونوں ہی آنکھوں آنکھوں میں ایک دوسرے سے شکوہ کر رہے تھے اپنے بیچ اس دوری کے لئے ۔۔۔


" ناراض ہو" ۔۔۔؟

" نہیں ہونا چاہئے کیا"؟ ۔۔!! داريان محبت سے اسے دیکھتا جھکا تھا کے انعل نے ناراضگی سے منہ موڑ لیا ۔۔داريان مسکراتے ہوئے اسکے کان اور گردن کے قریب جھک کر بولتا بیڈ پر اسکے ساتھ ہی لیٹ گیا کیونکہ بیڈ تھوڑا بڑا تھا۔ دونوں ایک دوسرے کے قریب تھے بہت انعل منہ دوسری اور کئے ہوئے تھی جبکے داريان اسکے کندھے پر سر رکھے منہ اسکی گردن میں دیے آنکھیں موند لی تھی وہی انعل نے بھی اپنی آنکھیں موند لی تھی دونوں کے بیچ کچھ دیر خاموشی چھاٸ رہی ایک دوسرے کی خوشبو کے حصار میں ایک دوسرے کے درد کو محسوس کرتے ہوئے وہ لوگ اس وقت جس اذیت میں تھے یہ ان دونوں سے کوئی پوچھتا ۔۔


" انو جانتی ہو میں خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا تھا میرے اندر ڈر کہیں ختم ہو گیا تھا لیکن جب سے تم میری زندگی میں آئی مجھے اپنے عشق میں دیوانہ بنایا تب سے میں تم سے اپنی قسمت سے بہت ڈر گیا ہوں ۔۔ تمہارا وہ ایکسیڈنٹ جب بار بار خون میں بہتا وجود میری روح کو میرے جسم سے الگ کر دیتا ہے مجھے سانس نہیں آتی میں تمہیں کھونے سے بہت ڈر تا ہوں یار پلیز مجھے کبھی اکیلا مت چھوڑنا میں نہیں رہ سکتا تمہارے بغیر مجھ سے میری روح مت چھینو انو ۔۔۔ میں تمہارے بغیر بہت ادھورا ہوں" ۔۔!! داريان اسی طرح آنکھیں اسکی گردن میں موندے ہلکی سی نم آواز میں کہتا جا رہا تھا اپنے دل کا حال اور اسکی تیز ہوتی دھڑکن بہ آسانی سن سکتا تھا ۔۔جو کے اسکے اظہار پر پل پل تیز ہوتی جا رہی تھی ۔۔


" بےوفائی خود کرتے ہیں اور الزام ہمیں دیتے ہیں" ۔۔!! انعل نے اسکی اور منہ کرتے ہوئے اسکی آنکھوں میں نم ہوتی آنکھوں سے دیکھ کر کہا داريان گردن چومتا اسے دیکھا اب دونوں کے چہرے بہت قریب تھے ایک دوسرے کے ماتھے سے ماتھا ملایا ہوا تھا ناک سے ناک اور آنکھوں میں آنکھیں ۔۔۔


" میری جدائی نے تمہیں شاعر بنا دیا ہے" ۔۔!! داريان نے مسکراتے ہوئے اسکی ناک سے اپنی ناک رب کی اپنا دوسرا ہاتھ اسکے گرد حصار میں باندا اسکی مضبوط گرفت میں بھی نرمی تھی محبت تھی مان تھا معافی تھی احساس تھا جو انعل کو بہت سکون دے گیا ۔۔۔


" عشق تو کافر بھی بنا دیتا ہے" ۔۔!!


"انو"۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

" پلیز اب نہیں داريان اب ہمت نہیں ہم میں" ۔۔!! داريان نے نرمی سے گال پر ہاتھ رکھتے ہوئے پکارا تھا کے انعل نے بہتے آنسوں کے ساتھ اسکے ہاتھ پر اپنا پٹی سے جکڑا ہاتھ رکھتے روکا ۔۔۔۔


" انو مان جاؤ میں بہت جلد واپس آؤنگا اپنے بابا کے ساتھ چلی جاؤ پاکستان ۔۔یہاں کوئی ہمیں جینے نہیں دیگا یہ لوگ کبھی میرا پیچھا نہیں چھوڑے گے ۔۔مجھ میں ہمت نہیں تمہیں دوبارہ کھونے کی ہمارے بچے کے لئے سوچو وہ تمہارا انتظار کر رہا ہے اسے اپنی ماں چاہئیے"۔۔۔!! داريان نے اسے سمجھانا چاہا جیسے وہ روتے ہوئے نفی کرنے لگی تھی ۔۔۔ بچے کا سنتے اسکی ممتا تڑپ اٹھی تھی ۔۔


" آ۔آپ نے بہت اچھے سے بدلہ لیا ہے ۔۔۔ ہمیشہ دور کرتے ہیں خود سے کبھی نفرت سے تو کبھی محبت سے ۔۔۔ بہت برے ہے آپ" ۔۔!!


" جانتا ہوں بہت برا ہوں ۔۔ پر تمہارا ہوں" ۔۔!! داريان نے مسکراتے ہوئے کہا جس پر وہ مسکرا اٹھی ۔۔ ایک سکون تھا دونو کے اندر ایک دوسرے کے پاس ہونے سے ۔۔ کیا وقت ہمیشہ انکی یہ خوشی رہنے دیگا ۔۔یا لگ جاۓ گی ایک بری نظر اس خوشی کو ۔۔


" کاش کے یہ سفر یوں ہی چلتا رہے

تیرے عشق میں میرا پاگل پن یوں ہی بہتا رہے "

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

"تم یہاں تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی بولو؟" ۔۔۔!! داريان زید کو دیکھتے ہوئے غصہ ضبط کرتے دبا سا چلایا ۔۔اسے انعل کے پاس بیٹھے تھوڑا ہی وقت گزارا تھا کے زید کو چھپ کے آتے دیکھ کر غصے سے پاگل ہوا ۔۔۔ انعل کو سیدھا بیٹھایا ہوا تھا اسکے ساتھ یہ خوبصورت لمحہ اکیلے پر سکون گزارنا چاہتا تھا لیکن زید کا یہاں آنا اسے برداشت نہیں ہوا ۔۔بدلے میں زید نے بھی غصے سے گھورا ۔۔انعل پریشان سی دونوں کو دیکھ رہی تھی جو ایک دوسرے کی سرخ انگار آنکھوں میں دیکھ رہے تھے ۔۔۔


" کیسی ہو؟"۔۔۔!!

" زندہ ہے تمہارے باپ نے تو کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی" ۔۔!! زید کے نرمی سے سوال پر داريان نےغصے وطنزیہ لہجے میں کہا ۔۔


" پہلے جاکے پتا لگوا لو یہ کس نے کیا ہے پھر الزام لگانا ۔۔ اور ہاں میں یہاں تم سے نہیں انعل سے ملنے آیا ہوں بیچ میں ٹانگ مت اڑاؤ" ۔۔۔!! زید اسکے قریب آتے غصے میں اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتا دوسری سائیڈ سے انعل کے قریب گیا ہاتھوں میں خوبصورت گلاب کے پھول اسکے آگے پیش کیے ۔۔۔انعل نے ایک نظر داريان پر ڈالتے ہوئے خاموشی سے لے لیا وہ کوئی تماشا نہیں چاہتی تھی ۔۔۔


" میری بیوی کو پھولوں کی ضرورت نہیں اسے الرجی ہے"۔۔۔!! داريان غصے میں آگے بڑھ کر انعل سے پھول لیتا ڈسٹ بین میں پھینک دیا ۔۔۔زید غصے میں دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بھینچ گیا ۔۔انعل کا سر درد کرنے لگا تھا اب ۔۔


" جانتا ہوں ایک خوبصورت حسین گلاب کو کیا پھولوں کی ضرورت ۔۔ وہ تو دیکھ لئے تو لے لیا" ۔۔۔!! زید طنزیہ مسکراہٹ سے کہتا داريان کے غصے کو اور ہوا دے گیا۔ اسکے ماتھے کی رگیں اور واضع ہونے لگی ۔۔۔


" آخری بار کہہ رہا ہوں چلے جاؤ دوبارہ انعل کے قریب مت دکھنا ورنہ بہت برا ہوگا" ۔۔۔!!


" نن ۔۔نہیں پلیز لڑے مت ۔۔ا ۔اور آپ پلیز چلے جائیں ہم ٹھیک ہے پلیز یہاں کوئی تماشا نہیں" ۔۔۔!! انعل نے نم آنکھوں سے زید کو دیکھتے ہوئے کہا اور داريان کا ہاتھ پکڑ لیا جو غصے میں اب زید کی طرف بڑھنے والا تھا ۔۔۔ زید جانا نہیں چاہتا تھا پر انعل کے نرم رویہ پر مجبورن جانا پڑھا لیکن اسکی نظریں جس طرح انعل پر تھی داريان کی برداشت سے باہر تھا ۔۔


" تم اس سے کبھی بات نہیں کرو گی کبھی نہیں ملوں گی سمجھی" ۔۔!! داريان نےاپنا غصہ انعل پر نکال دیا ۔۔ وہ نم بھیگی آنکھوں سے اثبات میں سر ہلا گی ۔۔ داريان اسے کہتا گہرا سانس لیتا اسکے پاس بیڈ پر بیٹھا اپنی پیشانی اسکی پیشانی سے ٹکا دی ایک ہاتھ اسکی گردن اور گال کے بیچ رکھ دیا ۔۔


" سوری ۔۔۔۔۔۔ مجھ سے نہیں ہوتا برداشت تمہارا کسی سے بات کرنا ۔۔کوئی تمہارے قریب آئے ۔۔تم صرف میری ہو صرف میری" ۔۔۔!! انعل اسکے جنونی انداز پر مسکرا اٹھی ۔۔۔وہ اسے بہت سمجھا کر گیا اسے پاکستان جانا چاہئے وہ جلد ساتھ ہونگے ۔۔۔


"تمہیں کوئی اور دیکھے تو جلتا ہے دل ۔۔

بڑی مشکلوں سے پھر سمبھلتا ہے دل۔۔"

★★★★

" انعل بیٹا یہ لیں سمبھالے اپنے لاڈلے صاحب کو بالکل باپ پر گیا ہے ضدی" ۔۔!! حیات صاحب آریان کو گھورتے ہوئے انعل کو پکڑایا آریان جب بھی حیات صاحب کے پاس جاتا تھا تھوڑی دیر میں ہی رونا شروع کر دیتا تھا اوپر سے تھا بھی داريان کی کاپی۔ انعل نےمسکراتے ہوئے اپنے بیٹے کو آرام سے اپنی گود میں لیا ۔۔ماں کے پاس آتے ہی چپ ہو گیا تھا وہ ۔۔۔ آریان چار ماہ کا تھا انعل کو پاکستان آئے اتنے مہینے ہو گۓ تھے لیکن داريان کی کوئی خبر نہیں تھی وہ بڑی مشکلوں سے واپس آئی کے وہ اسکے پاس ضرور آئیگا اور جلد پر وہ بےوفا تو جیسے اپنا کیا وعدہ ہی بھول گیا تھا اپنے بچے کو دیکھ کر کتنی خوش ہوئی تھی وہی جانتی ہے اسکا اب ہر ٹائم آریان اور حیات بی جان کے ساتھ گزرتا تھا ایک ماہ پہلے زافا حنان بھی آگۓ تھے واپس وہ لوگ روز آتے تھے اس سے ملنے ساتھ ہی گھر لے لیا تھا اس لئے کبھی انعل بھی چلی جاتی تھی ۔۔اسکے اندر ایک سکون نہیں تھا خوف تھا داريان سے دوری کا اسکے انتظار کا ۔۔


" کیا ہوا میری جان کو؟ بھوک لگی ہے میرے بیٹے کو؟ ۔۔ نانا جان کے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں میری جان وہ آپ سے بہت پیار کرتے ہیں میرا بیٹا بہت اچھا ہے سب سے پیار کریگا ۔۔اپنے بابا کی طرح غصے والے نہیں بننا آپ" ۔۔!! انعل آریان کو لیکے روم میں آتے ہی اسکو پیار کرتی باتیں کر رہی تھی وہ اپنی خوبصورت سی آنکھوں سے ماں کو دیکھتا مسکراتا ہنستا رہا۔ سفید گلابی سا داريان کی طرح دیکھتا پر آنکھیں انعل پر گٸ تھی گہری کالی ۔۔وہ ماں کے پاس ہوتا تو بہت زیادہ خوش ہوتا تھا ہنستا کھیلتا ورنہ کم ہی کسی کے پاس ایسا کرتا تھا ۔۔

★★★

" حان ایک بات پوچھوں پلیز سچ بتائیگا" ۔۔!! زافا حنان کے ساتھ صوفے پر بیٹھ تے ہوئے کہا ۔۔


" تم کب سے اجازت مانگنے لگی؟۔۔ کہیں میری بیوی چینج تو نہیں ہوگٸ لنڈن میں ۔۔ زافی ادھر دیکھو میری طرف کہو تم میری چڑیل ہو" ۔۔!! حنان نے حیرت سے زافا کو دیکھا جس نے اتنی نرمی سے اس سے کچھ پوچھا زندگی میں پہلی بار۔ وہ اتنی آرام نرمی پیار سے پیش آئی اسکے ساتھ وہ صدمہ سے نکلتا اسے بولنے کا موقع نہیں دیا ۔۔


" حانننن ۔۔۔ تمہیں عزت راس نہیں آتی کیا ایک تو کچھ پوچھنے آئی ہوں اوپر سے تو میرا ہی دماغ خراب کر رہا ہے ۔۔ پتا نہیں کن غنڈوں میں پھنس گٸ ہوں" ۔۔۔!! زافا اسکی اتنی بڑی تقریر سے بیزار ہوتے ہوئے چیخی تھی ۔۔


" غلط غنڈی تو تم تھی ساتھ میں چور بھی ۔۔ہاہاہا" ۔!! حنان نےکہتے قہقہہ لگایا زور کا ۔۔۔


" حنان سلطان اب اگر اپنی زندگی پیاری ہے تو پیار سے کچھ پوچھا تھا عزت سے جواب دو ورنہ وہ حال کروںگی یاد رکھو گے" ۔۔!! زافا غصے میں گھورتے ہوئے تیز لہجے میں کہا تھا ۔۔۔


" ہائے میری جنگلی بلی ۔۔بولو کیا پوچھنا ہے" ۔۔!! حنان نے اب اسکی طرف توجہ دی اور اسے اپنے حصار میں لیتے پیار سے کہا ۔۔


" داريان بھائی کب آئیں گے انعل روز پوچھتی ہے کہتی ہے تمہیں پتا ہوگا تم کیوں نہیں بتا رہے اسے ۔۔ وہ بہت اداس رہنے لگی ہے آریان کے ساتھ ہوتی ہے تو تھوڑی بہت خوش ہوتی ہے پر داريان بھائی کی کمی تو کوئی پوری نہیں کر سکتا نہ"۔۔۔!! زافا اداس ہوگٸ تھی حنان کے سینے پر سر رکھ دیا تھا ۔۔


" مجھے نہیں پتا وہ کہاں ہے میں ڈھونڈ رہا ہوں اسے ان شاء اللّه وہ جلد مل جائیگا ہم سب اسے بہت یاد کرتے ہیں لیکن وہ کہاں ہے کیوں نہیں آرہا یہ سب اسنے کیوں کیا جب آئیگا تب پتا چل جائیگا ابھی میں خود بےبس ہوں یار انعل کی آنکھوں میں اسکا انتظارکرنا سب کو اداس کر دیتا ہے" ۔۔۔!! حنان گہری سانس لیتا دکھ و غم سے کہا ۔۔ وہ خود دن رات اسے ڈھونڈ نے میں لگا تھا انکے کسی بھی ساتھی کو نہیں پتا تھا وہ اچانک کہاں غائب ہو گیا ہے ۔۔لیکن زید روز اپنی کوئی نہ کوئی کوشش میں تھا انعل تک پہنچنے کی وہ پاکستان آنے کی غلطی نہیں کر سکتا تھا جانتا تھا یہاں کی اجنسی اسکے پیچھے ہے ۔۔۔

★★★

" میں اسے حاصل کرنا چاہتا ہوں ۔۔ ہر حال ہر قیمت پر مجھے چاہئے وہ ڈیڈ مجھ چاہئے" ۔۔۔!! زید غصے میں پاگل ہوتا جنون وشدت سے ہر چیز توڑ پھوڑ کرتا اپنا غصہ اتار رہا تھا ۔۔۔ جب سے داريان نے انعل کو پاکستان بھجوادیا تھا وہ تب سے غصے سے پاگل ہوتا جا رہا تھا اور داريان تو جیسے کہیں چھپ گیا ہو ۔۔


" تم اپنے غصے پر کنٹرول کرو تو کچھ سوچوں اگر یہی حال رہا تو سمجھو مل گئی تمہیں جیسے ۔۔۔ پہلے تھوڑا سکون میں آجاؤ خاموش ہو جاؤ پھر کچھ سوچتے ہیں"۔۔!! جعفری صاحب گہری سوچ میں پڑھ گۓ تھے آخر ہو کیا رہا ہے داريان کیا پلین کر رہا ہے ۔۔ اسے ابھی اپنے بیٹے کو سنمبھالنا تھا ۔۔


" اتنے مہینے ہو گۓ ہے اور آپ کہہ رہے ہیں میں خاموش ہو جاؤں ۔۔اور وہ دونوں وہاں خوشی خوشی اپنی زندگی جیۓ ۔۔نہیں ڈیڈ نہیں ہوتا برداشت اسکا کسی اور کے ساتھ ہونا ۔۔وہ میری ہے صرف میری" ۔۔!! زید شدتِ ضبط سے خود کے آنسو روک نہیں پایا اسے انعل سے عشق ہو گیا تھا وہ عشق کے سفر میں چلنے لگا تھا اسکی تڑپ دن بہ دن بڑھتی جارہی تھی ۔۔ جب تک محبوب کا دیدارِ یار نہ ہو عشق کہا بیٹھ سکتا ہے سکون سے ۔۔۔۔


" . میری بات سنو! تمہیں وہ لڑکی چاہیےنہ تو جو میں کہتا ہوں وہ کرو۔ بس تھوڑا صبر سے میرے بیٹے میں تمہیں تمہاری محبت ضرور دلواؤ نگا" ۔۔۔!! جعفری صاحب سے نہیں دیکھا جا رہا تھا بیٹے کے روگِ ہجر میں بہتے اسکے آنسو ۔۔

★★★★

اسے روم میں گھبراہٹ ہونے لگی تو وہ تھوڑی تازی ہوا کھانے اوپر چھت پر آگٸ۔ اکیلی کھڑی اس روشن چاند کو دیکھ رہی تھی آج پھر وہ بےوفا بڑی شدت سے یاد آرہا تھا آریان جو اپنی ماں کے بغیر سو نہیں سکتا تھا بڑی مشکلوں سے اسے بی جان کے ساتھ سلا کر آئی تھی ۔۔اچانک اسے محسوس ہوا کوئی اور ہے یہاں کوئی وجود ایک سایا اپنے پیچھے محسوس ہوا دل تیزی سے دھڑکا تھا ۔۔


" کک ۔۔کون ہے" ۔۔۔!! دھڑکتے دل کے ساتھ دھیرے سے پیچھے مڑنا چاہا تھا کے اس وجود نے پیچھے سے اسے اپنے مضبوط حصار میں قید کر لیا ۔۔وہ سانس روک گئی ۔۔جیسے ہر چیز ركتی ہوئی محسوس ہو ۔۔وہ احساس وہ خوشبو وہ شخص کیسے بھول سکتی تھی جس کے انتظار میں صبح وشام آنسو بہتے تھے جس کا پل پل انتظار کرنا مشکل تھا وہ آگیا تھا وہ اتنے انتظار کے بعد آیا تھا وہ تڑپانا بہت اچھے سے جانتا تھا ۔۔انعل کے آنکھیں موندتے ہی رکے ہوئے آنسو بہنے لگے تیزی سے وہ اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے اسکے بکھرے گھنے سلکی بالوں میں منہ دے گیا۔


" انتظار کیا نہ پوچھو کتنا یاد کیا

ہجرِ تنہائی کے آنسوبیان کرتے ہیں جدائی محبوب کی

کتنا تڑپا ہوں دیدارِ یار کو

کچھ پل دو پیار کرنے کو

میرا عشق ہو تم نہ کرو ستم تم

بکھیر دو میری سانسوں کو اپنی سانسوں میں

یہ لمحہ میرا ہی رہنے دو میرے وجود کو اس خوشبومیں "


" انعل حیات دے دو سکون کچھ پل کا داريان حیدر خان کو ۔"! داريان اپنی خوبصورت اننگز بھاری آواز میں اسکے لئے کچھ لائن بولتا اسے اپنے سحر میں جکڑ رہا تھا ۔۔وہ خاموش آنسو بہاتی اسکے بولے گۓ لفظوں کے سحر میں خود کو اسکے حوالے کئے ہوئے تھی ۔۔داريان اسے اپنی طرف کرتا اس پر جھکا تھا کے انعل خود پر ضبط کرتے ہوئے غصے میں اس سے دور ہوٸ ۔۔۔۔


" ہم سے دور رہیں آپ ۔۔" آنسو پھر تیزی سے بہنے لگے دھڑکنیں شور کرنے لگی ۔۔


" میری روح کو جدا کرنا چاہتی ہو ۔۔" وہ اسکی بھیگی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا


" ہاں یہی چاہتے ہیں ۔۔" ناراضگی شکوے ہوئے ۔۔


" مرنا چاہتی ہو میرے ہاتھوں ۔۔" داريان نےگھورتے غصے میں دیکھا ۔۔


" مار سکتے ہیں تو مار دے ۔۔" اتنے مہینوں کا دل بھرا پڑھا تھا آج سب بہنے لگا اسے دیکھ کر ۔۔


" اگر دور جانے کی بات کی تو ایک سیکنڈ نہیں لگاؤں گا تمہیں اور خود کو مارنے میں ۔۔" داريان غصے میں کہتا اسکو اپنی طرف کھینچا ۔۔وہ سیدھا اسکے سینے سے لگی دونوں کی گرم سانسیں ایک دوسرے میں الجھنے لگی ۔۔


" پلیز داريان مت لے آزمائش ہماری ۔۔" انعل اسکے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے فاصلہ بنایا تھا ۔۔


" انعل حیات تم داريان حیدر خان کی نفرت سے عشق تک کا سفر ہو۔۔" وہ اسکی بھیگی آنکھوں میں دیکھتا جھک کر ان پر اپنے ہونٹ رکھ گیا انعل اسکے نرم لمس پر شدت سے رونا شروع ہوگٸ ۔۔


" شش خاموش اب ان آنکھوں میں ایک بھی آنسو نہ دیکھوں ورنہ جانتی ہو نہ اپنے داريان کو"۔۔!! داريان اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتا پیار محبت سے کہتا اسے اپنے گلے لگاگیا ۔۔شدت سے اسے خود میں سمایا ۔۔یہ تڑپ تھی یہ محبت تھی یہ عشق تھا یہ ان دونوں کا سکون تھا ایک دوسرے کے لئے وہ کیا تھے وہ جانتے تھے ۔۔۔ داريان کچھ دشمنوں کی نظروں سے دور رہ کر اپنے کام کو انجام دینے میں وقت لگا گیا تھا اور وہ اب پاک فوج آئ ایس آٸ کے لئے کام کرتا تھا اب انکے ساتھ ہاتھ ملالیا تھا۔ وہ ہمیشہ سے ایک مافیا مین رہے گا لیکن اب کوئی کام غلط نہیں ہونے دیگا بلکہ اسے خود سہی کریگا اور اسے اچھے سے اپنے بزنس کو استعمال کریگا اب ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" اب تک ناراض ہو؟" ۔۔۔ "پھر تو میرا بیٹا بھی ناراض ہوگا" ۔۔!! داريان اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتا مسکراتے ہوئے اسکے سر کو دیکھا جو اسکے سینے پر رکھا تھا بال پھیلے ہوئے تھے ۔۔۔


"ہم دونوں آپ سے ناراض ہیں ۔۔۔ آپ ہمیشہ ہمیں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔ جس دن ہم آپکو اکیلا چھوڑ دینگے تب پتا چلے گا کتنا مشکل ہوتا ہے تنہائی محبوب کی سہنا" ۔۔۔۔!! انعل نے ناراضگی جتائی ۔۔


" انو خبر دار اگر ایسی بکواس کی تو ۔۔ تمہیں کچھ نہیں ہوگا ہمیشہ میرے ساتھ میرے پاس رہو گی اب کبھی تنہا نہیں چھوڑونگا" ۔۔۔!! داريان تڑپ کر اسے غصے میں کہتا اسکی آنکھوں میں دیکھا ۔۔۔


" بہت شکریہ ہمیں بہت کچھ سکھا نے کے لئے سمجھانے کے لئے کبھی بےوفا بن کر کبھی ہمنواہ بن کر ۔۔۔ اور آپ نے ہمیں بہت رلایا ہے بہت تڑپایا ہے ۔۔ سچ کہتے ہیں عشق میں محبوب کی بےوفائی دکھائی نہیں دیتی اور ہم نے آپکو بہت دفع معاف کیا ہے ۔۔۔ پھر بھی ہمیں ہرٹ کرتے ہیں" ۔۔!! انعل اسکے سینے پر آنسو بہاتی اپنے غم وغصے کو نکال رہی تھی داريان خاموشی سے بس اسے سن رہا تھا جانتا تھا وہ کچھ غلط نہیں کہہ رہی ہے ۔۔ انعل چپ ہوئی تو اسکے بولنے کے انتظار میں کچھ پل انتظار کیا لیکن دونوں کے بیچ گہری خاموشی تھی ۔۔۔ انعل دھڑکتے دل کے ساتھ اسکے سینے سے سر اٹھا کر سیدھا اسکی گہرے رنگ آنکھوں میں دیکھا جہاں ایک سمندر تھا بہت پیاسا گہرا اداس ۔۔داريان اسے دیکھتا سیدھا کرتے اسکے اوپر جھکا اسکے ماتھے پر اپنی محبت کی مہر ثبت کی وہ یوں ہی اپنے عنابی لب رکھے ہوئے تھا کافی دیر تک جب دروازہ بجا دونوں جلدی سے الگ ہوئے ۔۔


" یہ لو سنمبھالو اپنے شہزادے کو جانتی ہو نہ تمہارے بغیر یہ زیادہ دیر ہمارے پاس ٹک نہیں پاتا" ۔۔۔۔۔۔۔بی جان نے انعل سے کہا


ہاہاہا بی جان آپ لوگ بھی میرے شہزادے کے پیچھے پڑھ جاتے ہیں" ۔۔۔!! انعل نے ہنستے ہوئے آریان کو لیا وہ تو ماں کو دیکھتا ہی چہک اٹھا ۔۔۔۔


" السلام علیکم بی جان کیسی ہیں آپ؟" ۔۔۔!! داريان چلتا انکے قریب آیا بی جان کو سلام کرتے اپنے بیٹے کو محبت سے دیکھنے لگا جو ماں کے گلے لگ کر سکون سے پڑا تھا ۔۔۔


" وعلیکم السلام بیٹامیں ٹھیک ہوں۔ آپ کیسے ہو؟ ۔۔۔۔اچھا نیچے کھانا لگ گیا ہے آپ دونوں فریش ہوکے آجاۓ" ۔۔۔!! بی جان کہتی نیچے چلی گئی ۔۔ داريان دروازہ بند کرتا انعل کے پاس آیا وہ آریان کو بیڈ پر لیٹا کر اسے چینج کروانے لگی ۔۔۔


" بابا کی جان کیسا ہے میرا بچہ؟" ۔۔۔!! داريان نے بہت پیارو نرمی سے آریان کے نرم گلابی گال پر بوسہ پے بوسہ دیا ۔۔جسنے غصہ میں رونا شروع کردیا ۔۔


" افففف آپ نے رلا دیا میرے آریان کو ۔۔۔ بس چپ ہو جاؤ ماما کی جان" ۔۔۔!! انعل تیزی سے اسکے پاس آتے داريان کو گھورتے ہوئے کہا اور آریان کو چپ کروانے لگی جو اب ماں کے پاس آتے ہی چپ ہو گیا ۔۔۔داريان نے دونوں کو گھور تے ہوئے دیکھا ۔۔


" تم نے اسے تمیز نہیں سکھائی باپ کے پاس روتے نہیں پیار سے آتے ہیں" ۔۔۔ !! داريان نے آریان کو گھورا جس پر وہ ہنستا ماں کے آنچل میں چھپ گیا ۔۔۔


" داريان آپ ٹھیک ہیں ۔۔یہ بہت چھوٹا ہے ۔۔ اور سچ بتائیں بالکل آپ پر گیا ہے ۔۔ غصے والا کم لوگوں کے ساتھ بنتی ہے اسکی بھی "۔۔۔!! انعل اسکی جلن پر مسکراتے ہوئے اسکے پاس بیٹھی آریان کو آرام سے اسے دیا جو اب ہنس رہا تھا وہ اپنے کھیلنے کے موڈ میں تھا ۔۔


" آریان حیدر خان کیسا نام ہے""؟؟۔۔۔۔


"بہت پیارہ تم نے جو رکھا ہے "۔۔۔!! انعل کے نام بتانے پر داريان مسکراتے ہوئے ایک نظر اسے دیکھتا پھر آریان کو دیکھا وہ ماں کے پاس جانے کے لئے مچل رہا تھا ۔۔۔


" داریان پلیز تنگ نہ کریں اسے بہت روتا ہے پھر" ۔۔۔!! انعل کی ممتا تڑپ اٹھی اسکا بچہ اسکے پاس آنے کے لئے مچل رہا تھا اور داريان اسے دور کرتے ہوئے خود کی طرف متوجہ کر رہا تھا ۔۔۔انعل نے گھور تے ہوئے اس سے لے لیا وہ پھر ماں کے پاس آتے خوش ہو گیا اسکے سینے سے لگ کر چہرہ ماں کے سینے میں چھپا دیا ۔۔اسکی معصوم سی ادا پر انعل کھلکھلائی ۔۔داريان ایک نظر مسکراتے ہوئے دونوں پر ڈالتے ہوئے انعل کے کان کے پاس جھکا ۔۔۔


" اسے اتنی جلدی نہیں آنا چاہئے تھا ہمارے بیچ ۔۔۔ داريان ۔۔ہاہاہا مذاق کر رہا تھا میری بلی" ۔۔۔!! داريان کے کہنے پر انعل چلائی ۔۔داريان کا قہقہ بےاختیار تھا ۔۔۔۔وہ اٹھ گیا واش روم کی طرف ۔۔انعل نے پہلی بار اسے ہنستا ہوا دیکھا تھا کتنا خوبصورت لگتا تھا وہ ہنستے مسکراتے ہوئے ۔۔ اسنے دل میں نظر اتاری ہمیشہ ساتھ خوش رہنے کی دعا کی ۔۔۔ لیکن شاید کچھ دعاٸیں وقت سے پہلے ہی قبول ہو جاتی ہے تو کچھ دیر لگا دیتی ہے اسے قبول ہونے میں یہ نصیب سے ہار جاتی ہیں ۔۔۔

★★★★

" مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے ۔۔۔ میں اپنی بیوی بچے کو لیکے جانا چاہتا ہوں یہاں سے لیکن اس جگہ کا نام نہیں بتا سکتا پلیز مجھ سے پوچھیںۓ گا مت" ۔۔۔!! اس وقت سب ساتھ لاؤنچ میں بیٹھے تھے ۔۔سب سنجیدگی سے داريان کو دیکھ رہے تھے ۔۔انعل کا دل ڈر سے الگ دھڑک رہا تھا کہیں داريان غصہ میں نہ آجائیں اسکے غصہ سے تو اسکی جان جاتی تھی ۔۔۔


" بڑی جلدی یاد آگئی اپنی بیوی بچے کی ۔۔۔ میں اب مزید اپنی بیٹی کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا ۔۔ تم بہت تکلیف دے چکے ہو ۔۔ تو بھول جاؤ میں اپنی بیٹی تمہارے ساتھ جانے دونگا" ۔۔۔!! حیات صاحب نےسپاٹ لہجے میں کہا ۔۔ داريان غصے سے سرخ نظریں اٹھا کر ایک نظر انعل کو دیکھتا پھر حیات صاحب کو دیکھا اور سکون سے بولا ۔۔۔


" آپ بولیں گے اور میں مان جاؤنگا ۔۔۔ شکر کریں مجھے وقت سے پہلے اپنی بیوی بچے کی یاد آگٸ ہے اور لیکے جا رہا ہوں ساتھ اپنے ۔۔ ایک خوبصورت زندگی کا آغاز کرنے ۔۔۔ ورنہ کچھ لوگ تو بہت بےحس ہیں جنہیں اپنی بیوی بچے تک یاد نہیں تھے ۔۔۔انو تیاری کرو ہمیں نکلنا ہے" ۔۔۔!! داريان سنجیدگی سے حیات صاحب کو دیکھتا طنزیہ کہتا انھیں اپنی ہی نظروں میں شرمندہ کر گیا ۔۔۔انعل کو اسکا طنزیہ لہجہ تھوڑا برا لگا پر وہ اپنی جگہ سہی تھا ۔۔۔


" بابا پلیز آپ برا مت مانے ہم ٹھیک ہیں وہ ہمیں اب کچھ نہیں کہیں گے ہم ایک موقع دینا چاہتے ہیں اپنی قسمت کو ۔۔۔ ہمیں جانے دے ہم ملتے رہیں گے آپ سے" ۔۔۔!! انعل نے حیات صاحب کے سینے سے لگتے ہوئے کہا تھا ۔۔


" ہماری بیٹی بہت سمجھدار ہوگٸ ہے ۔۔اب ہمیں سمجھا رہی ہے ۔۔ ہمیں آپکی فکر ہے بہت پیار کرتے ہیں آپ سے اپنی بیٹی کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے"۔۔!! حیات صاحب نم لہجے میں کہتے انعل کے ماتھے پر بوسہ دیا ۔۔۔


" وہ بھی کسی کی بیٹی تھی جو بہت تکلیف میں تھی ۔۔۔اسکا بھائی جیسا باپ بھی اسے تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا تھا "۔۔۔!!


" داريان پلیز" ۔۔۔!!


" جلدی کرو ہم لیٹ ہو رہے ہیں" ۔۔!!


" جاؤ میرا بچہ بابا ہمیشہ آپکے ساتھ ہیں "۔۔۔!! داريان کی بات پر جہاں انعل کو تکلیف ہوئی تھی وہیں حیات صاحب کو اپنے دل میں درد اٹھتا ہوا محسوس ہوا ۔۔۔

★★★★

" خاموشی کی وجہ پوچھ سکتا ہوں" ۔۔!! داريان گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے کب سے اسکی خاموشی محسوس کر رہا تھا چہرہ اداس تھا آریان گود میں مزے سے سو رہا تھا ۔۔۔


" وجہ جانتے ہوئے بھی پوچھ رہے ہیں " ۔۔!! انعل نے خفگی سے دیکھتے ہوئے آنکھیں گھمائی ۔۔


" ناراضگی ختم کرنے کا کیا لوگی" ۔۔۔!! داريان نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا جو اب مزید خوبصورت ہوگٸ تھی ۔۔۔


" وعدہ" ۔۔۔!!


" کس چیز کا؟؟" ۔۔!!


" عزت کا ۔۔ محبت کا ۔۔ ساتھ کا ۔۔۔!! کریں گے" ۔۔!!


" انکار کس کافر نے کیا ہے ۔۔ پورا بندا تمہارا ہے وعدے کی کیا ضرورت" ۔۔۔!! داريان شرارت سے کہتا اسے دیکھا جس کا چہرہ سرخ ہو گیا تھا ۔۔۔


" د۔۔داريان ہم کہاں جارہے ہیں" ۔۔۔!! انعل نے بات بدلی ۔۔وہ اتنا تو جانتی تھی اس انسان سے وہ کبھی نہیں جیت سکتی تھی ۔۔


" جنت میں" ۔۔۔!!داريان کی بات پر ۔۔ انعل مسکرا دی ۔۔


" جہاں صرف ہم ہونگے ہمارے بچے ہونگے ہماری بہت پیاری خوبصورت سی دنیا ہوگی"۔۔!! داريان کے انداز ہی خوبصورت تھے آج تو انعل کو وہ بہت پیارا لگا ہنستے مسکراتے ہوئے اسکے ساتھ باتیں کرتا ہوا ۔۔اور یہ سفر انکا اسی طرح بے حد حسین چلتا رہا اپنی منزل کی طرف ۔۔

★★★★

" کب تک یہ ماتم مناتے رہو گے ۔۔کچھ ہوش بھی ہے کیا ہو رہا ہے ۔۔اندر باہر کی خبر رکھتے ہو یا ابھی تک عشق کا بھوت اترا نہیں" ۔۔۔!! جعفری صاحب تنگ آگۓ تھے زید کی حرکتوں سے دن رات نشے میں رہتا تھا پہلے وہ اپنا اور اپنی گینگ کا بہت اچھے سے خیال رکھنا چلانا جانتا تھا اب تو جیسے سب ہی بھول گیا ہو۔ جیسے کتنا ڈھونڈا انعل داريان کو پر انکی تو جیسے کوئی خبر ہی نہیں جیسے وہ اس دنیا کی مخلوق ہی نہیں تھے ۔۔زید کی نفرت و غصہ دن بہ دن بڑھتا جارہا تھا اسکے اندر اپنے عشق کا جنون بے حد بڑھتا گیا یہ کہاں تک اسے لے جا سکتا تھا وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔۔


" مجھے صرف ایک خبر چاہئیے وہ بھی صرف انکی کہاں چھپ گۓ ہے دونوں کیوں نہیں ملتی وہ مجھے کیوں وہ میرے پاس نہیں آتی کیا بگاڑا ہے میں نے ۔۔کیا مجھے حق نہیں اپنی محبت کا اسے اپنے پاس رکھنے کا بولیں ڈیڈ ۔۔۔۔۔ پلیز ڈیڈ اسے میرے پاس لے آئیں وہ مجھے چاہیے ۔۔۔۔۔انعلللل" ۔۔۔۔!!! زید غصے میں ہر چیز توڑ پھوڑ کرتا اپنا غصہ پاگل پن دیکھا رہا تھا جعفری صاحب اسے دیکھتا باہر نکلا تیزی سے اسے اب خود اپنے بیٹے کی حالت برداشت نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔وہ خود دن رات ایک کر کے داريان کا پتا لگوا رہے تھے لیکن اسکا کچھ پتا نہیں چلا ۔۔ وہ کچھ سوچتا اپنے آدمیوں کے پاس گیا اور ان سے کچھ کہتا جس سے شیطانی مسکراہٹ اسکے چہرے پر ڈور گٸ ۔۔۔

★★★★

" چلو شاباش بولو بابا ۔۔۔!!


" مم ما" ۔۔۔ "بابا بولو" ۔۔!! داريان کب سے آریان کو گود میں بٹھائے اسے بابا کہلوا رہا تھا جو ماں کے لفظ سے آگے بڑھ ہی نہیں رہا تھا ۔۔داريان نےاسے پھر سے گھورتے ہوئے آنکھیں دکھائی تب ہی انعل نےروم میں آتے ہی داريان کو گھورا ۔۔وہ پھر سے اسکے بیٹے کو ڈانٹ رہا تھا ۔۔آریان اپنے چھوٹے ہونٹ پیارے سے باہر نکالتا رونے کو ہوا ۔۔۔انعل اسکے قریب آئی وہ پہلے سے تھوڑی بڑھ گٸ تھی وجود میں ۔۔آریان ایک سال کا ہو گیا تھا لیکن وہ بولتا بہت کم تھا جب بھی بولتا بس ماں کا نام لیتا تھا باپ سے تو جیسے اسکی بنتی ہی نہیں تھی وجہ انعل کے قریب جو ہوتا وہ یا تو داريان کا دشمن یا آریان کا دونوں اسے کسی کے ساتھ تھوڑا بھی شیٸر نہیں کر سکتے تھے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے بھی جیلس ہوتے ہیں ۔۔۔انعل کا چوتھا ماہ چل رہا تھا ۔۔داريان نے جتنا اسے دکھ تکلیف دی تھی اسے کٸ گناہ اب وہ اسے خوشیاں دینا چاہتا تھا اسے ہر وقت ہمیشہ خوش دیکھنا چاہتا تھا ۔۔۔وہ لوگ بہت دور ایک خوبصورت جگہ کشمیر میں رہتے تھے جہاں کے آس پاس کم ہی لوگوں کا گھر تھا انکا تھوڑا دور خوبصورت سے پہاڑ پر ایک چھوٹا سا پیارا سا گھر بنایا تھا داريان نے اپنی زندگی کے لئے جو آج اسکے ساتھ بے حد خوش تھی ۔۔


" داريان کیوں تنگ کرتے ہیں آریان کو" ۔۔!! انعل روہانسی ہوگٸ۔۔


" کیونکہ تمہیں تنگ کرنے کا موقع دیتا نہیں پھر کیا کروں میں بور ہوتا ہوں ۔۔ مجھے نہ بیٹی چاہیے" ۔۔۔!! داريان نے محبت سے ان دونوں کو دیکھا آریان ماں کو گلے لگا کر اسکے گال پر کس کر رہا تھا ۔۔


" یہ تو اللّه پاک کے ہاتھ میں ہے جو بھی ہوگا اسکی رحمت سے ہوگا ۔۔ انشاء اللّه" ۔۔۔!! انعل اسکی فرمائش پر دل سے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا جو محبت سے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔کتنا خوبصورت بنا دیا تھا انکی محبت نے ایک دوسرے کو ۔۔

★★

"آريان سو گیا"؟ ۔۔. "ہمم" ۔۔!! داريان نے انعل کو پیچھے سے اپنے حصار میں لیا دونوں گیلری میں کھڑے باہر کی ہلکی سی روشنی پر نظر رکھے ہوئے تھے ۔۔


" ہم بہت زیادہ خوش ہیں" ۔۔!!


" میں بھی" ۔۔!


" یہ حسین خواب لگتا ہے" ۔۔!!


" یہ حسین حقیقت ہے "۔۔!! داريان نے چہرہ اسکے کھلے بالوں میں ڈالیا ۔۔


" انو رو کیوں رہی ہو کیا ہوا کہیں درد ہو رہا ہے بولو یار پریشاں کیوں کر رہی ہو" ۔۔۔!! دونوں کے بیچ کافی دیر خاموشی رہی تو داريان نے فکر سے سر اٹھا کر اسے دیکھا وہ خاموشی سے آنسو بہا رہی تھی داريان تیزی سے سیدھا ہوتا اسے اپنی طرف گھما یا ۔۔


" ڈر لگ رہا ہے" ۔۔!! انعل نےاسکی پریشانی پر نفی کرتے ہوئے کہا ۔۔


" کس سے میری جان کیوں لگ رہا ہے ڈر میں ہوں نا ساتھ "۔۔۔!! داريان اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتا نرمی و محبت سے کہا ۔۔۔


" قسمت سے ۔۔ اتنی خوشیوں سے اس سکون سے اس خاموشی سے ہر چیز سے آپکی دوری سے ۔۔۔ہمیں آپکے ساتھ رہنا ہے ہمیشہ کیلئے" ۔۔۔!! انعل روتے ہوئے اسکے سینے سے لگ گئی ۔۔داريان نے کچھ نہیں کہا اسکا دل ہلکا ہونے کے لئے رونے دیا خاموشی سے اسکی بات سنتا اسکے بال سہلا رہا تھا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" داريان ایک بات پوچھوں؟ "۔۔!!


" پوچھو میری جان تمہیں مجھ سے اجازت کی ضرورت نہیں" ۔۔!! داريان نے محبت سے اسے دیکھا جو اسکے کندھے پر سر رکھے ہوئے تھی ۔۔۔آریان داريان کی گود میں لیٹا لیٹا سو گیا تھا ۔۔کیونکے وہ لوگ جھولے میں بیٹھے ہوئے تھے تینوں مکمل ایک خوبصورت پیاری فمیلی اب ایک اور فرد آنے والا تھا انکی فیملی کو مزید مکمل اورمضبوط کرنے ۔۔انکی خوشیاں انکے پاس تھی ۔۔


" آپ نے ہم سے نفرت سے عشق تک کا سفر کیسے کیا؟۔۔آپ نفرت کرتے تھے نہ ہم سے پھر محبت کیسے ہوئی؟" ۔۔۔!! انعل نے اسکی دن بہ دن بڑھتی محبت کی شدت دیکھ کر آج یہ سوال کیا۔اسے اسکی محبت دیکھ کر لگتا تھا جیسے اسنے تو کبھی نفرت نہیں کی بس غصہ تھا جیسے وہ ۔۔


" نفرت میں اکثر انسان کو عشق تک کا سفر کرنا پڑھتا ہے لیکن ہر انسان خوش نصیب نہیں ہوتا ۔۔کچھ نفرت ایسی ہوتی ہے جو انسان کو برباد کر دیتی ہے تو کچھ آباد ۔۔نفرت میں انسان اس شخص کے بارے میں زیادہ سوچتا ہے جسے وہ نفرت کرتا ہے ۔۔ جب وہ نفرت جتا کر تھک جاتا ہے تو وہ عشق کے سفر پر چلنے لگتا ہے ۔۔انعل میں نے تم سے کبھی نفرت نہیں کی مجھے تم پہلی نظر میں بہت معصوم پیاری لگی لیکن میں اپنے بدلے کی آگ میں تمہارے باپ سے نفرت میں تم سے خود کو دور رکھتا تھا غصہ کرتا تھا جھوٹی نفرت جتاتا تھا لیکن تم میں پتا نہیں کیا تھا انو تم مجھے اپنی طرف کھینچتی تھی اور میں کھینچا چلا آتا تھا بس تمہاری قدر نہیں کرپایا تمہیں بہت دکھ دیا آٸم سوری فور ایورے تھنک" ۔۔!! داريان نے اسکے گرد اپنا بازو پھیلا دیا ایک ہی چادر تینوں نے اوڑھ رکھی تھی ۔۔۔


" ہمیں کبھی آپ سے نفرت نہیں ہوئی ۔۔ہم تو آپ سے محبت سے عشق تک سفر کب کرنے لگے یاد نہیں ۔۔ آپ پر کبھی غصہ نہیں آتا تھا آپکے غصےو نفرت پر بھی نہیں ۔۔کیوں کے آپ ہمارے ہمسفر ہمارے محافظ ہمارے استاد سب تھے ہمیں کچھ نہیں آتا تھا لیکن آپ نے سب سکھا دیا کبھی نرمی تو کبھی غصے سے" ۔۔!!! انعل مسکراتے ہوئے وہ پل یاد کرتے ہوئے ہنسی تھی ۔۔۔


" یاد کر رہی ہو پرانے داريان کو ۔۔کہو تو بلاؤں؟ "۔۔۔!! داريان مسکراہٹ دبا کر کہتا اسکی آنکھیں میں دیکھتا اسکی پیشانی پر بوسہ دیتا اپنی پیشانی اس پر ٹکا گیا ۔۔۔


" اب آپ ہم پر غصہ نہیں کر سکتے ہمارے پاس ہمارا باڈی گارڈ ہے ۔۔دوسرا آرہا ہے ۔۔اپنی خیرمناۓ ۔۔ہاہاہا" ۔۔۔!! انعل نےآریان اور اپنے آنے والے بچے کی طرف اشارہ دیا اور کھلکھلا کر ہنسی ۔۔داريان اسکی ہنسی میں جیسے کھو ہی گیا ۔۔


" تم سب کے لئے میری ایک گھوری کافی ہے" ۔۔!! اور داريان نے سچ ہی کہا اسکا روب ہی بہت تھا انھیں خاموش کروانے کیلئے ۔۔

★★★★

دو سال بعد


" موم یو می" ۔۔!! تین سالہ آریان اپنی ماں کا دیوانہ ہر بار اسکا ماں کو دیکھتے یہی کہنا اسے مزہ آتا تھا اور یہ چیز اسنے داريان سے سیکھی تھی جب وہ انعل کے قریب ہوتا تھا ۔۔۔


" یس مائے بےبی موم یو" ۔!! انعل نےاسکے گول مٹول گال پر شدت سے پیار کرتے ہوئے کہا تھا کے اتنے میں احد اسکے پاس رینگتا ہوا ماں کے پاس آیا دونوں چھوٹے تھے اور ماں کے دیوانے۔ لیکن احد کی باپ کے ساتھ زیادہ بنتی تھی وجہ آریان ماں کے پاس دونوں کو زیادہ آنے نہیں دیتا تھا اور رونا شروع کر دیتا۔جسے وہ لوگ پریشان الگ ہوتے اسے چپ کروانا بہت مشکل کام تھا ۔۔لیکن وہ چھوٹا تھا اس لئے ماں باپ دونوں کے پاس اپنے چھوٹے پیارے بھائی کو تھوڑا کم ہی برداشت کرتا تھا بچے تو پھر بھی بچے ہے ۔۔انکا چھوٹا سا دل کہتا ہے وہ ماں باپ کے ہی رہیں کوئی اور نہ آئے انکے پاس ۔۔۔


" میری جان حدی ۔۔ آریان دیکھیں آپکا بھائی کتنا پیارا ہے آپکا دوست ہے نہ اپنے دوست کے ساتھ نہیں کھیلیں گے" ۔۔۔!! انعلنے احد کا گال چومتے اسے آریان کے پاس بیٹھا دیا اور ان کو کھیلونے دے کر داريان کے پاس گٸ اسٹڈی روم میں ۔۔


" داريان آپ بزی ہیں؟" ۔۔۔!!


" آجاؤ انو کہو کیا بات ہے ۔۔۔ پھر سے میرے بیٹوں کی شکایات تو نہیں لیکے آئی" ۔۔۔!! داريان مسکراتے اسے دیکھتا اٹھ کر اسکے پاس آیا جو بہت اداس لگ رہی تھی ۔۔داريان کے قریب آتے ہی سینے سے لگ گٸ۔۔۔داريان پریشان ہوا تھا ۔۔۔


"انو کیا ہوا یار ٹھیک ہو تم "۔۔۔!! داريان نے بےچینی سے اسکے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔


" بابا کی یاد آرہی ہے "۔۔!! انعل نےروتے ہوئے کہا ۔۔


" انو پلیز مجھے پریشان مت کرو یار ۔۔۔جانتا ہوں دکھ بہت بڑا ہے پر صبر کے سوا کچھ نہیں کر سکتے پلیز انو ۔۔ سمبھالوخود کو ۔۔ میں ہوں نا تمہارے ساتھ میرے لئے پلیز" ۔۔۔!! داريان پیار سے اسے سمجھاتے ہوئے اسکا ماتھا چوما اور گلے لگایا ۔۔وہ خاموشی سے آنسو بہانے لگی یہ غم اتنا آسان نہیں تھا بھول جانا کیا کوئی اپنوں کو بھول سکتا ہے کبھی نہیں ۔۔۔ انعل داريان کی سوچ کے پردے پر وہ منظر لہرایا تھا ۔۔۔

★★

" ایک سال پہلے "


" بابا کیسے ہیں آپ؟" ۔۔!!


" میری جان ہم ٹھیک ہے آپ سناؤ کیسی ہو ہمارے چھوٹے پیارے بچے کیسے ہیں؟" ۔!! حیات صاحب محبت سے انکا پوچھ رہے تھے ۔۔


" مت پوچھیں بابا بہت شرارتی ہیں آریان تو احد کو ہمارے پاس آنے نہیں دیتا" ۔۔!! انعل کے چہرے پر خوبصورت سکون بھری مسکراہٹ آگٸ اپنے بیٹوں کے ذکر پر ۔۔۔۔


" ہم آپ سب کو بہت یاد کرتے ہیں ۔۔ہم ملنے آنا چاہتے ہیں آپ سے اپنے شوہر سے بولو ایڈریس دے مجھے وہاں کا" ۔۔۔!! حیات صاحب کا اداس لہجہ انعل کو بہت محسوس ہوا تھا وہ خود ملنا چاہتی تھی پر داريان نے اسے صرف فون پر بات کرنے کی اجازت دی تھی وہ جانتا تھا خطرہ ابھی تک ٹلا نہیں تھا ۔۔


" بابا ہم ۔۔۔ بات کرینگے داريان سے وہ ڈرتے ہیں ہم سب کو کھونے سے اس لئے بہت دور رکھا ہے اور ہم بھی نہیں چاہتے اب کچھ برا ہو لیکن ہمارا دل کر رہا ہے بہت آپ سے ملنے کو ہم جلد ملیں گے۔ آج ہی داريان سے بات کرتے ہیں پھر آپ آجانا ہمارے پاس" ۔۔۔!! انعل نے نم لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا اور کچھ باتوں کے بعد انکا فون بند ہوا تو داريان کے پاس گٸ تھی ۔۔۔


" داريان بابا ملنا چاہتے ہیں پلیز انھیں بتادے ہم کہاں ہے اور کب تک ہم یوں ہی چھپے رہیں گے ۔۔۔۔ ہمیں بہت یاد آتی ہے بابا کی ہم ملنا چاہتے ہیں پلیز انکار مت کریں ہم وعدہ کر چکے ہیں" ۔۔۔۔!! انعل نے تو جیسے کوئی انکار کی وجہ نہیں چھوڑی تھی داريان نے سختی سے لب بھینچ لئے وہ غصہ نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن انعل کا رونا اسکی برداشت سے باہر تھا اب ۔۔


" ٹھیک ہے صرف تمہارے لئے انو ورنہ میرے اندر اب ہمت نہیں کچھ بھی کھونے سہنے کی پلیز انو میرا مزید امتحان مت لو ۔۔ لیکن میری ایک شرط ہے وہ صرف تم سے ملیں گے میں خود لیکے جاؤنگا لیکن اپنے بچوں کو نہیں" ۔۔۔!! داريان نے سخت لہجے میں اپنی بات کہی انعل نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا ۔۔


" آپ نے کہا تھا آپ بابا کو معاف کر چکے ہیں" ۔۔۔!!


" کہنا آسان ہے انو کرنا بہت مشکل پلیز میں نےانھیں صرف تمہاری خاطر معاف کیا ہے لیکن میں اپنی آنی کا غم نہیں بھولا وہ سب آج بھی یاد ہے" ۔۔۔!! داريان نے اسکا چہرہ ہاتھوں میں لئے تھوڑا نرمی سے سمجھایا تھا ۔۔


" وو ۔۔وہ بچوں سے بھی ملنا چاہتے ہیں پلیز ہمارے لئے ایک بار انھیں آنے دے پلیز داريان" ۔۔۔!! انعل نے روتے ہوئے التجا کی اور اسکے سینے سے لگ گئی ۔۔ داريان بے بس ہو گیا تھا اسکے آگے ۔۔۔ انعل جانتی تھی وہ اسکی آنکھیں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا اور وہ اسکی کمزوری ہے ۔۔۔داريان نے اسے اجازت دے دی تھی پر سختی کے ساتھ کہا تھا کے کوئی اور نہیں آئیگا انکے ساتھ وہ لوگ بھی دور کہیں اسلام آباد کے کسی علاقہ میں ملیں گے اور یہی ہوا حیات صاحب اتنے ٹائم بعد بیٹی اسکے بچوں سے مل کر بہت خوش ہوۓ۔ انعل کے چہرے سے لگ رہا تھا وہ بہت خوش اپنے جان سے پیارے بابا کے ساتھ مل کر حیات صاحب نے ایک ہوٹل میں رہنے لگے تھے ۔۔وہ انہیں مل کر ہوٹل چلے گئے تھے آج انعل نے بہت اسرار کیا تھا رہنے کو بھی لیکن وہ جانتے تھے داريان انکے یہاں رہنے سے خوش نہیں تھا اس لئے وہ انعل سے پھر سے ملنے کا کہتے وہاں سے چلے گئے تھے ۔۔۔


" داريان پلیز اٹھیں "۔۔۔!! انعل نیند سے جاگتے ہوئے گھبرا رہی تھی رات کا ایک بج رہا تھا اسے عجیب سی بےچینی ہونے لگی اور نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی ۔۔۔ داريان کو سوۓ ہوئے کچھ ہی دیر گذری تھی کہ انعل کی آواز نے اسے اٹھا دیا ۔۔۔


" کیا ہوا انو سو جاؤ یار جاگ کیوں رہی ہو ۔۔اتنی مشکلوں سے تمہارے بیٹوں نے سونے دیا ہے" ۔۔۔!! داريان کی گهمبیر آواز اسکے کان میں سرگوشیانہ سنائی دی وہ ابھی تک آنکھیں بند کیے نیند میں تھا اسکے گرد بالوں میں منہ چھپا ہوا تھا اور یہ داريان کی عادت کو ہمیشہ آریان کاپی کرتا تھا وہ اکثر داريان کو انعل کے قریب دیکھتا تھا ۔۔۔ احد جو کے ابھی صرف دوماہ کا تھا تو اسے صرف ماں اور بھوک کا پتا تھا ۔۔


" داريان پلیزچلیں" ۔۔۔۔ !!!

"اس وقت لیکن کہاں؟" ۔۔!! داريان حیرت سے آنکھیں کھولتا اسے دیکھا جس کے چہرے پر صرف پریشانی اور ڈر تھا کیوں اسے خود بھی معلوم نہیں ہوا ۔۔۔


" پتا نہیں بہت گھبراہٹ ہو رہی ہے بابا کے پاس چلتے ہیں وہ وہ ٹھیک ہونگے نہ" ۔۔۔!! انعل نے عجیب سی بے چینی میں کہا اور اٹھ بیٹھی ۔۔۔


" انو تم ٹھیک ہو اس وقت رات کا ایک بج رہا ہے اور ہم وہاں جاکے تمہارے بابا کو ڈسٹرب ہی کریں گے ۔۔صبح چلتے ہیں ابھی وہ سو رہے ہونگے ورنہ فون کر لیتے" ۔۔۔!! داريان جانتا تھا وہ بہت ڈرتی ہے ضرور کوئی برا خواب دیکھا ہوگا اپنے باپ کے حوالے سے ۔۔۔


" آ ۔آپ یہیں رہیں ہم جا رہے ہیں ہمیں بہت گھبراہٹ ہو رہی ہے کچھ اچھا فیل نہیں ہو رہا ہم انھیں صرف ایک بار دیکھنا چاہتے ہیں پلیز" ۔۔۔!! انعل ضدی لہجے میں کہتی اٹھ گٸ تھی بیڈ سے ۔۔داريان کو وہ اپنے حواسوں میں نہیں لگی تھی ۔۔لیکن وہ سمجھ گیا تھا اسے روکنا سہی نہیں ہوگا اس لئے جلد حنان کو کال کی جو خود نیند میں تھا اسے سختی سے کہتا گھر پر ٹکنے کو کہا بچوں کے پاس اور وہ خود انعل کو لیکے نکل گیا ہوٹل کے لئے جو کے زیادہ دور نہیں تھا ۔۔آس پاس بہت کم لوگ تھے اس وقت سب اپنے اپنے ہی گھروں میں تھے ۔۔۔


" پلیز جلدی چلیں "۔۔۔۔! انعل جلدی سے گاڑی سے نکل کر آگے بڑھی تھی کے داريان اسکا بازو پکڑتا سامنے کیا ۔۔


" انو ہوش میں آؤ ۔۔کیا ہو گیا ہے تمہیں پاگل ہوگٸ ہو ۔۔کچھ نہیں ہوا ہے سب ٹھیک ہے ۔۔سمبھالو خود کو"۔۔۔!! داريان اسے جھنجھوڑتا غصہ میں کہا اسکی آنکھوں سے آنسو بہہہ رہے تھے اسے خود سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔۔


" پتا نہیں کیوں ہمارا دل گھبرا رہا ہے ۔جیسے کچھ"۔۔۔!!! ابھی وہ کچھ کہتی کے ایک زور دار دھماکے کی آواز پر اسکی چیخ کے ساتھ داريان سے لپٹ گٸ۔ اس دھماکے پر کتنے دل دھڑکے تھے تو کتنے بند ہوئے فضا میں چیخوں رونے کی آوازیں سنائی دی ایک شور سا مچ گیا داريان تو جیسے اپنی جگہ ساكت ہو گیا تو کیا انعل کی گھبراہٹ سچ ثابت ہوئی تھی تو کیا خطرہ انکے سر سے کبھی ٹلے گا نہیں ۔۔کیا وہ لوگ پہنچ گۓ ان تک جس سے وہ اپنی فیملی کو بچاتا پھر رہا تھا ۔۔۔


ٹھاااااہ ۔۔ ایک اور زور دار دھماکہ ہوا اور انعل جیسے ہوش میں آتے سامنے ہوٹل کو دیکھا جو دھماکے سے پوری برباد ہوگٸ تھی ہر جگہ آگ پھیلی ہوئی تھی وہ اپنے چکراتے سر سے پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی ایک جگہ سن ہوگٸ تھی۔ اچانک سے اسے کچھ یاد آیا وہ یہاں کس کے لئے آئی کیوں آئی اور زیر لب بڑبڑائی ۔۔بابا


" بابا نہیں باباااا"... !! وہ حلق کے بل چیخی تھی اسکی چیخ سے داريان ہوش میں آیا اور اسی طرف دیکھا تو جیسے سانس لینا بھول گیا ۔۔ وہ دیوانہ وار بھاگتے ہوئے جا رہی تھی ۔۔۔۔


" بابا ۔۔ بابا ۔۔۔ بابااا ۔۔نہیں چھوڑو مجھے بابااا " ۔۔ وہ دیوانہ وار بھاگتے ہوئے جا رہی تھی کے اچانک کسی نے اسے پکڑ کے اپنے حصار میں لیا وہ اسکے حصار کو توڑتے ہوئے چیخ رہی تھی وہ بار بار اسے پکڑ نے کی کر رہا تھا وہ چلاتی ہوئی چیخ رہی تھی اپنے بابا کو بلا رہی تھی روتے ہوئے وہ اپنے باپ کو پکار رہی تھی جو کبھی اسکی ایک آواز پر دوڑا آتا تھا اور آج شاید اب اسکی ایک آواز پر دور ہوتا جا رہا تھا ۔۔


" انو پلیز یار رک جاؤ تم اندر نہیں جا سکتی۔ کچھ نہیں ہوا ہوگا تمہارے بابا کو پلیز سنمبھالو خود کو" ۔۔۔!! داريان اسے مضبوطی سے تھام کے کہہ رہا تھا لیکن وہ ہوش میں کہاں تھی وہ تو جیسے مر گئی تھی ٹوٹ گٸ تھی۔ اپنی آنکھوں کے سامنے پیاری ہنستی کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھ رہی تھی اپنی جان سے پیارے باپ کو دور ہوتا ہوا دیکھ رہی تھی ۔۔اور اس آگ نے تو جیسے کچھ چھوڑا ہی نہیں تھا ہر چیز کو تباہ برباد کردیا تھا ۔۔


" داريان ۔۔ بابا نہیں بابااا" ۔۔!! انعل شدت سے روتے ہوئے اسکے حصار میں بے ہوش ہوگٸ۔۔۔

★★★

وہ دن قیامت کا دن تھا سب کے لئے کیونکہ دھماکہ کی وجہ سے حیات صاحب کی موت اسی وقت ہوگٸ تھی انعل سے تو صدمہ برداشت نہیں ہو پا رہا تھا کیسے داريان نے اسے سنمبھالا تھا یہ وہی جانتا ہے بچے زافا حنان کے پاس تھے ۔۔۔وہ لوگ کچھ دن رکےتھے بیراج کے گھر پر کیونکہ انعل کی طبیعت نہیں سنمبھل رہی تھی اس لئے داريان نے واپس جانے کا فیصلہ کیا وہ اسے لیکے لنڈن آگیا تھا ۔۔کیونکہ داريان کا ہر کام وہی پر تھا اور بہت سوچ سمجھ کر اسنے یہ فیصلہ کیا تھا کب تک ڈر سے وہ چھپتا رہے گا اب اسے خود لڑنا تھا یہ اسکی لڑائی تھی اسے خود لڑنی تھی وہ اب کسی کی جان خطرہ میں نہیں ڈال سکتا تھا بہت کچھ کھو چکا تھا اپنی زندگی میں اب اس میں طاقت نہیں رہی کسی کو کھونے کی ۔۔۔وقت کے ساتھ انعل نے بھی حقیقت کو قبول کرنا سیکھ لیا اپنے بچوں کی خاطر وہ زندگی کی رونق میں واپس آنے لگی تھی ۔۔۔

زید جعفری کو جب پتا چلا وہ واپس آگۓ ہیں تو اسنے بہت کوشش کی انعل سے ملنے کی اسکی زندگی میں جانے کی لیکن جب اسے اپنے آشیانے میں خوش دیکھا تو وہ جلتا سلگتا اپنے آپے سے باہر ہونے لگا تھا دن بہ دن اسے اب صرف داريان سے نہیں انعل کی خوشیوں سے نفرت ہونے لگی تھی ۔۔جو محبت تھی اسکے دل میں وہ باغی ہونے لگی تھی حاصل کرنے کی نہیں تو جان سے جانے کی ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" انو یار جلدی کرو ہم لیٹ ہو رہے ہیں حنان کی کالز آرہی ہیں آریان نے تنگ کر رکھا ہے انہیں" ۔۔۔!! داریان جلد تیار ہوتا ساتھ میں اسے بھی بول رہا تھا جو احد کو تیار کرنے میں مصروف تھی۔


" اففف دیکھا آپ نے کہا بھی تھا اسے جلد نہ بھیجیں ساتھ میں نکلتے ہیں لیکن آپ کب کسی کی سنتے ہیں" ۔۔!! انعل نے جھنجھلا کر کہا وہ پہلے ہی داريان کی جلد بازی پر چڑی ہوئی تھی ۔۔


" او تو محترمہ غصے میں ہے "۔۔!! داريان شرارت سے کہتا اس کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھا جو احد کو تیار کرنے میں ہلکان ہو رہی تھی اور وہ تھا کہ اپنی شرارت میں مصروف تھا ۔۔۔


" آپ کے بیٹوں نے کم تنگ کیا ہوا ہے جو آپ آ گئے ہیں پھر سے"۔۔!! انعل نے گھورتے ہوئے کہا ۔۔ داريان کو اس کے معصوم غصے پر بہت پیار آیا اور محبت سے اسے دیکھتا آگے جھک کر اس کے ماتھے پر محبت و مان کی مہر ثبت کی۔آج حنان کی بیٹی زویا کی سالگرہ تھی جس پر ان لوگوں کو اب جلد پہنچنا تھا آریان کو تو حنان پہلے ہی لے کر چلا گیا اب ان کا انتظار تھا زندگی بہت خوبصورت سکون سے گزر تھی ان کی لیکن کب کیا ہو جائے کچھ پتا نہیں چلتا ۔۔۔

_____

" داريان کیا ہوا آپ اتنے پریشان کیوں لگ رہے ہیں؟؟؟" ۔۔۔!! انعل کب سے داريان کی بےچینی دیکھ رہی تھی جو تھوڑی دیر بعد شروع ہوئی تھی ۔۔


" ہا۔۔ہاں کچھ نہیں تم پریشان مت ہو احد سو گیا؟" ۔۔۔!! داريان نے اس کی آواز پر اس کے پرسکون خوبصورت چہرے پر نظر رکھتے ہوئے کہا اور ایک بار پھر اپنی گاڑی کے پیچھے ایک گاڑی کو دیکھا جو کافی دیر سے وہ نوٹ کر رہا تھا کوئی اس کا پیچھا کر رہا تھا اب اس کو اپنے آس پاس خطرے کی گھنٹی بجتی ہوئی محسوس ہوئی،آج وہ کسی گارڈ وغیرہ کو ساتھ نہیں لایا تھا لیکن اسے اپنے فیصلے پر شدید پچھتاوا ہوا اگر انعل احد ساتھ نہ ہوتے تو وہ کبھی نہیں گھبراتا ۔۔اسنے جلدی سے موبائل نکال کر اپنے ساتھیوں اور حنان کو میسج کیا ۔۔۔


" انو میری بات سنو ڈرنا بالکل نہیں میں ہوں ساتھ احد کو مضبوطی سے پکڑو" ۔۔۔!!


" کک ۔۔کیا ہوا داريان آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں کیا ہونے والا ہے پلیز بتائیں ہمیں گھبراہٹ ہو رہی ہے" ۔۔۔!! انعل کا اچانک خوف سے دل لرزنے لگا تھا ۔۔


" کچھ نہیں ہوا ڈرنا نہیں میں ہوں ساتھ ہمیشہ یقین ہے نہ مجھ پر؟"۔۔۔!!


" خود سے بھی زیادہ لیکن احد ششش کیا ہوا ہماری جان کو ماما ساتھ ہے ماما کی جان" ۔۔۔!! داريان اسکا ہاتھ تھامتا حوصلہ دے رہا تھا انعل نم آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی۔ اسکا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا کچھ غلط ہونے کا محسوس ہو رہا تھا اچانک احد نے تیز رونا شروع کردیا دونوں بوکھلا گئے تھے کہ اچانک سے ان کی گاڑی پر حملہ شروع ہو گیا اب آگے پیچھے سے گاڑیوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا تھا۔


" شٹ ۔۔وہ ہمارا پیچھا کر رہے ہیں ۔۔ انعل احد کو سنبھالو" ۔۔۔!!


" دد ۔۔ داريان اب کیا ہوگا ہم کیا کریں وہ لوگ کون ہے ہمارے پیچھے کیوں پڑے ہیں؟ "۔۔۔داريان نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی تھی وہ لوگ بھی اسی سپیڈ سے ان کے پیچھے تھے بہت سی گاڑیوں کے بیچ وہ لوگ کتنی مشکل سے بچ بچ کر نکل رہے تھے یہ ان سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ اچانک ایک گاڑی سامنے سے آکر انکا راستہ روک گئی اب وہ بری طرح ان کے بیچ پھنس گئے تھے آس پاس صرف جنگل تھا اس خوفناک ماحول میں صرف اور صرف دہشت پھیلی ہوئی تھی ۔۔انعل خوف سے کبھی سامنے دیکھتی کبھی سامنے گاڑیوں کو ڈر سے احد پر گرفت مضبوط کی ۔۔ داريان انتہائی سخت غصے میں گاڑی سے نکلا تھا تو سامنے والی گاڑی سے زید مسکراتا ہوا نکلا آج تو وہ پوری تیاری کے ساتھ آیا تھا ۔۔اس کی زندگی کا اب صرف ایک ہی مقصد تھا داريان کی بربادی اور انعل حیات کو حاصل کرنا ۔۔ پر جو قسمت میں لکھا ہو اسے کوئی نہیں ٹال سکتا ۔۔


" آ گئے تم اپنی گھٹیا حرکت پر یہ سب کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو؟؟"۔۔۔!! داريان کی غصے وضبط سے رگیں تن گئی تھی وہ اس وقت انعل احد پر کوئی خطرہ نہیں چاہتا تھا ۔۔


" ہاہاہا تم کیا سمجھے تھے میں کبھی تم تک نہیں پہنچ سکتا؟؟ کب تک چھپو گے یار اب بس بہت ہوا چوہے بلی کا کھیل سیدھی بات کرتے ہیں"۔۔!! زید نے قہقہہ لگاتے ہوئے مزید اس کا ضبط آزمایا تھا ۔۔۔


" کیا بکواس ہے؟" ۔۔۔!!


" بکواس نہیں یار بس مجھے انعل دے دو میں تمہارے راستے سے ہٹ جاؤں گا" ۔۔۔!! زید مسکراتے ہوئے ایک نظر گاڑی میں بیٹھی ڈری سہمی انعل پر ڈالتا ہوا بولا تھا ۔۔


" زید میں تمہاری جان لے لوں گا دوبارہ میری بیوی کا نام بھی مت لینا اپنی گھٹیا ناپاک زبان سے" ۔۔۔!! داريان غصے کی شدت سے ڈھارتا آگے بڑھتا اس کے منہ پر زور دار پنچ مارا تھا زید کے آدمیوں نے جلدی سے آگے بڑھتے اسے قابو کیا تھا ۔۔انعل چیختے ہوئے تیزی سے گاڑی سے نکلی احد کو پیچھے سیٹ پر ڈال دیا تھا ۔۔


" داريان ۔۔نہیں زید پلیز چھوڑ دے ہمیں کیا بگاڑا ہے آپ کا ہم نے کیوں پیچھے پڑھ گئے ہیں کیوں؟؟"۔۔۔!! انعل جیسے ہی داريان کے پاس گئی کہ اس کا بازو زید نے پکڑ لیا وہ غصےو غم میں چیختے ہوئے کہہ رہی تھی زید دلچسبی سے اس کا خوبصورت سرخ چہرہ دیکھ رہا تھا وہ تڑپ رہی تھی داريان کے پاس جانے کے لئے ۔۔۔


" زید چھوڑو اسے ورنہ میں تمہاری جان لے لوں گا اگر اسے کوئی نقصان پہنچایا تو" ۔۔۔۔!!!


" ہاہاہا تمہیں لگتا ہے میں اس کو کوئی نقصان پہنچاؤں گا" ۔۔!! داريان غصے میں دھاڑ رہا تھا زید پر سکون سا ان دونوں کی تڑپ دیکھ رہا تھا ۔۔ پر آج تو جیسے اس پر شیطان حاوی تھا ۔۔۔


" پلیز ہمیں چھوڑ دیں آپ کو الله کا واسطہ ہے۔ پلیز چھوڑیں داريان کو"۔۔!! انعل نے روتے تڑپتے ہوئے التجا کی پر آج شاید قسمت اس پر مہربان نہیں تھی ۔۔


" چلو چھوڑ دیا صرف آج کے لئے مل لو ایک دوسرے سے بہت اچھی طرح پھر شاید ہی زندگی موقع دے تم لوگوں کو"۔۔!! زید نے کمینے پن کی حد کر دی تھی آج تو۔ انعل تیزی سے آگے بڑھ کے داريان کے سینے سے لگ گئی تڑپتے ہوئے روتی رہی ان لوگوں نے داريان کو چھوڑ کے اس پر گن تان دی داريان انعل کو اپنے مضبوط حصار میں لیتا زید کو سرخ خون خوار نظروں سے دیکھ کر وارننگ دے رہا تھا جسے زید بہت اچھے سے سمجھ تو گیا تھا لیکن اس وقت وہ سمجھنا نہیں چاہتا تھا ۔۔


" مجھے تم سے کوئی بحث نہیں کرنی اس وقت مجھے صرف انعل چاہیے اور اسے میرے حوالے کرو گے تم خود ورنہ میں کیا کچھ کر سکتا ہوں یہ تم بھی اچھے سے جانتے ہو" ۔۔۔!! زید نے غصے میں کہتے اس کو گن پوائنٹ پر لیا ۔۔انعل خوف زدہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی روتے ہوئے داريان کو دیکھ کر نفی کی جیسے ڈر ہو کہیں سچ میں وہ اس سے الگ نہ ہو جائے ۔۔ اسی خاموش فضا میں ایک چھوٹے سے بچے کی رونے کی آواز آئی سب نے گردن موڑ کے گاڑی کی طرف دیکھا وہ بچہ اب شدت سے رونے لگا تھا اپنے ماں باپ کے لئے اپنی ماں کی آغوش کے لئے ۔۔ انعل داريان کی دھڑکنیں جیسے رک ہی گئی تھیں اپنے بچے کو ان کی نظروں میں دیکھ کر جسے وہ ہمیشہ بچا کر چھپا کر رکھنا چاہتا تھا آج کیسے بچے اور بیوی پر وہ لوگ نظر رکھے ہوئے تھے۔۔


" نہیںں ۔۔ ہمارے بچے کو چھوڑ دیں پلیز۔ وہ معصوم جان ہے اسے کچھ مت کرنا زید" ۔۔!! انعل داريان تڑپ کے آگے بڑھے تھے کے ان کے لوگوں نے انھیں پکڑ لیا زید کی گود میں اپنے بچے کو خوف زدہ نگاہوں سے دیکھ رہے تھے ۔۔اور زید اس معصوم سے پیارے بچے کو دیکھ رہا تھا وہ بے ساختہ اسے چوم گیا ۔۔انعل کی نشانی سمجھ کر اس پر پیار کیا ۔۔


" زید جعفری تم بہت پچھتاؤ گے میری بیوی بچے کو چھوڑ دو تمہاری مجھ سے دشمنی ہے تو مجھ سے بدلہ لو لیکن ان معصوموں کی جان بخش دو" ۔۔!! داريان جیسے بے بس ہونے لگا تھا اپنی زندگی اپنی سانسوں کو خطرے میں دیکھ کر ۔۔ وہ پوری ہمت جمع کرتا اس کے ساتھیوں سے لڑنے لگا تھا زید دلچسپی سے یہ منظر دیکھ رہا تھا انعل روتے تڑپتے چیختے ہوئے اسے پکار رہی تھی زید سے منت سماجت کی لیکن آج شاید ان کی قسمت میں بہت آزمائش لکھی تھی۔۔۔۔ زید اپنے ایک آدمی سے کچھ کہتا بچہ اس کے حوالے کرتا اسے یہاں سے بھیج دیا داريان اسے دیکھ نہیں پایا لیکن انعل کی جیسے ہی اپنے بچے پر نظر گئی وہ چیختے ہوئے اسی طرف بھاگی ۔۔داريان اسے دیکھتا اس کے پیچھے گیا کہ اچانک زید نے حملہ شروع کردیا ۔۔۔


" دد ۔۔ داريان ہمارا بچہ اسے بچا لیں وہ وہ لوگ اسے کہاں لے جا رہے ہیں پلیز چھوڑ دے ہمارے بچے کو داريان"۔۔!! انعل تڑپ کر رہ گئی اس کی حالت خراب ہونے لگی تھی داريان اور زید بری طرح ایک دوسرے میں الجھے ہوئے تھے منہ پر جگہ جگہ نشان پڑھ گئے تھے ہونٹوں سے خون نکل رہا تھا ۔۔زید نے غصے کی شدت سے اپنی گن نکال کر اس پر تان لی تھی۔


" داريان "۔۔۔ انعل حلق کے بل چیخی تھی۔


زید نے گولی چلائی فضا میں یک دم خاموشی چھا گئی اور ایک نرم معصوم وجود داریان کے مضبوط بازووں کے حصار میں لہرا گیا ۔۔وہ ساکت سا سانس روکے اسے دیکھتا ایک دم ہوش میں آتے زور سے چلایا۔


"انعلللللل نہیں انعل تمہیں کچھ نہیں ہوگا پلیز نہیں"۔۔!! داريان دیوانہ وار اسے پکارتا جھنجھوڑ رہا تھا وہ گولی اس کے لئے تھی لیکن اس کی موت کسی اور نے اپنے سر لے لی زید نےجیسے ہی داريان کو نشانہ بنایا تھا کے انعل بیچ میں آ گئی اور گولی اس کے سینے میں پوست ہو گئی۔۔ ایک پل کو وہاں ان تینوں وجود کی سانسیں رک سی گئیں جیسے ان میں سے اب کوئی زندہ نہ بچا ہو ۔۔ اور سچ بھی تو تھا ایک کی نہیں ساتھ ان دو کی بھی موت ہوئی تھی ایک عشق میں مرا تھا تو دوسرا انسانیت میں اپنی جنون و ضد غصے میں ۔۔

زید نے ڈر کر گھبراہٹ سے انعل کو دیکھتا اپنے ہاتھ میں موجود اس گن کو دیکھا جس میں سے ہلکا سا دھواں نکلا ہوا تھا ۔۔


" نہیں یہ یہ نہیں ہو سکتا میں میں اسے نہیں مار سکتا وہ وہ خود مری ہے ہاں وہ خود" ۔۔!! زید صدمہ سے کہتا ایک ایک قدم پیچھے لے رہا تھا اس کی نظریں صرف انعل کی بند آنکھوں پر تھی داريان روتا ہوا اسے پکار رہا تھا کے اچانک کسی نے زید کو بازووں سے پکڑ کر اسے گاڑی میں بٹھایا اور تیزی سے وہ گاڑی اڑا لے گیا ۔۔

داريان وہاں روتا تڑپتا اسے پکارتا رہا جیسے وہ اس کی آواز پر دوڑی چلی آتی تھی اب شاید ہی کبھی واپس آتی اس وقت اسے نہ اپنا نہ اپنے بچوں کا کسی کا بھی ہوش نہیں تھا بس تھا تو وہ بےجان وجود اس کی باہوں میں اس مضبوط حصار میں ساتھ اس کو بھی مار گیا تھا آج ۔۔


" عشق تو عشق ہے پر عشق کی منزل بھی موت ہے "

" جہاں تم نہیں وہاں میں نہیں "

" جہاں زندگی نہیں وہا موت صحیح "

★★★★

کچھ سال بعد


" کچھ پتا چلا کہاں ہے وہ؟" ۔۔!!


" نہیں بہت کوشش کی کچھ پتا نہیں چل رہا کہاں بھاگ گیا سالہ"۔۔!! حنان نے زید کے لئے گالی نکالتے ہوئے کہا ۔۔


" نہیں حنان ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے وہ میرے بیٹے کو لے کے کہیں بھی چھپا ہو میں اسے ڈھونڈ کر رہوں گا انو کے بعد کیسے خود کو زندہ رکھا ہے یہ میں جانتا ہوں اور میرا رب میں نے زندگی میں جتنی اذیت برداشت کی ہے"۔۔!! داريان نے تھک ہار کر کہا اس کی تھکاوٹ سے لگ رہا تھا وہ کتنا اذیت میں ہے کیسے اپنے بچوں کی خاطر جی رہا ہے ۔۔


" تم کیا سوچ رہے ہو اگر وہ مل گیا تو کیا زندہ چھوڑ دوگے اسے اگر تم نے ایسا کچھ نہیں کیا تو میں ضرور اسے مار دوں گا" ۔۔!! حنان نے نفرت و غصے میں کہا


" نہیں حنان اتنی جلدی اتنی آسانی سے اسے موت نہیں دوں گا اگر اسے کچھ بھی کیا تو اس کا باپ میرے بچوں کے پیچھے پڑھ جائے گا مجھ میں اب کسی کو کھونے کی ہمت نہیں میری انو کی یہی نشانی ہے میرے پاس اور ان کی حفاظت کرنا میری تمہاری ذمہ داری ہے تم میرے بچوں کا خیال رکھنا پلیز"۔۔۔!! آج ایک ڈی اے نہیں ایک مافیا مین نہیں ایک باپ بول رہا تھا ایک عاشق بول رہا تھا جس نے اپنے عشق کو کھویا ہو جس نے اپنی ہستی کو برباد ہوتے ہوئے دیکھا ہو ۔۔۔


" وہ آئے گا ضرور اور آریان سے بھی ملتا رہے گا اتنا تو میں جانتا ہوں وہ میرا میرے بچوں کا پیچھا کبھی نہیں چھوڑے گا بس اب اس کے کھیل میں اسی کو مات دینی ہے ۔۔ میرے پاس پلین ہے اسی حساب سے اب چلنا ہے جب تک میرے بیٹے کچھ بن نہیں جاتے خود کو مضبوط نہیں کر لیتے"۔۔!! داريان سرخ آنکھوں میں زید کی موت کا تصور کرتے ہوئے بہت کچھ سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا تھا ۔۔۔

★★★★

کچھ سال بعد


" ڈیڈ پلیز جلدی کریں نہ میں لیٹ ہو رہی ہوں"۔۔۔!! وہ بیس سال کی خوبصورت سی لڑکی چہرے پر بیزاری لئے کب سے اپنے باپ کو بلا رہی تھی جو کے اس کی ماں سے لڑنے میں مصروف تھا ۔۔


" افف ڈیڈ آپ اور موم دونوں کبھی نہیں سدھرنے والے میں ہی چلی جاتی ہوں"۔۔!! ہیر غصے سے بھری ایک نظر اندر ان پر ڈالتی آگے بڑھ گئی ۔ وہ پیدل چل کر ابھی مین روڈ تک پہنچی ہی تھی کے اچانک ایک گاڑی پاس آکر رکی تھی ہیر ڈر سے اچھل پڑھی پھر سامنے والے کو دیکھتے ہی سکون بھری سانس لی ۔۔


" افوہ آپ نے ڈرا دیا کیسے ہیں آپ ؟" ۔۔۔!! ہیر اس دشمنِ جان پر نظر پڑھتے ہی خوش دلی سے بولی ۔۔ پر وہ چہرے پر سنجیدگی لئے دنیا جہاں کی بیزاری لئے بیٹھا تھا ۔۔


" گاڑی میں بیٹھو حان چاچو نے بھیجا ہے اور پلیز جلدی میرے پاس فضول ٹائم نہیں کسی سوال جواب کا" ۔۔۔!! وہ غصے سے سخت لہجے میں کہتا اس پر ایک نظر ڈالتا آگے دیکھنے لگا ۔۔ ہیر کو اس کا روڈ رویہ ہمیشہ ہرٹ کرتا تھا پر وہ بھی دل کے ہاتھوں مجبور تھی اس کی ہر بات سہہ لیتی تھی ابھی بھی خاموشی سے گاڑی میں بیٹھ گئی ۔۔۔

★★★★

ان کچھ سالوں میں کیا کچھ نہ بدلا تھا ہر اس انسان کی زندگی میں کیا کچھ ہو رہا تھا کیسے وہ اپنے ہر درد کو اندر ہی اندر برداشت کر رہا تھا یہ وہی جانتا تھا ان سالوں میں داريان کس کس اذیت سے گزر رہا تھا یہ اس کی ہمت تھی وہ صرف اپنے بچوں کے لئے جی رہا تھا۔ کس طرح اسنے احد کا پتا لگوایا تھا جب وہ سات سال کا بچہ تھا کیسے کر کے وہ اس تک پہنچا اسے ہر طرح یقین دلایا وہ اس کا باپ ہے وہ جس کے پاس ہے وہ اس کی ماں کاقاتل ہے ان کی خوشیوں کا قاتل ہے دھیرے دھیرے وقت کے ساتھ احد کو بھی یقین ہو ہی گیا اور اس بیچ داريان آریان احد حنان نے مل کر پلین بنایا وہ اتنی جلدی یہ راز نہیں کھول سکتے تھے ورنہ ان کی فیملی کو خطرہ تھا یہ بات وہ سب اچھے سے جانتے تھے۔ بیراج کو بھی سب بتایا دیا تھا ان لوگوں نے زید نے کس طرح آریان کو بھی بدگمان کرنا چاہا تھا داريان سے لیکن وہ بھول گیا تھا ہر بار اس کی جیت نہیں ہو سکتی تھی ۔۔ آریان احد دونوں نے مل کر ہی فیصلہ کیا وہ لوگ ISI جوائن کرنا چاہتے ہیں وہ لوگ سیکرٹ ایجنٹ تھے داريان ان کی مدد کرتا رہتا تھا لیکن وہ اپنے مافیا گینگ کو چھوڑ نہیں سکتا تھا ورنہ ان کے لئے بہت مسئلہ ہوتا ۔۔اور پھر آریان داريان لندن میں ہی رہنے لگے تھے جب کے احد نے حنان کے گھر کے پاس ہی گھر لیا تھا یہ فیصلہ داريان کا تھا حنان لوگوں نے اپنا نام سب چینج کیا۔۔۔ وہ اب زید کے سامنے تھے زید بھی انھیں پہچان نہیں پایا کیوں کے حنان اکثر اس کے سامنے اپنا حلیہ بدلتا تھا ۔۔ حنان زافا کی دو ہی بیٹیاں تھی زویا ہیر ۔۔زویا اپنا کام کرنے کے لئے باہر ہی رہی وہ داريان سے زیادہ ہی کلوز تھی ۔۔ہیر عروبہ ہم عمر تھیں ۔۔ ہیر نے جب سے ہوش سنبھالا جوانی میں قدم رکھتے ہی اپنے آس پاس اس خوبصورت مرد کو دیکھا اور خود کو روک نہیں پائی ان خوبصورت جذباتوں کو پیدا ہونے سے دن بہ دن اس کی محبت نے شدت پکڑ لی تھی وہ کب سے محبت سے عشق تک سفر کرنے لگی اسے اندازہ نہ ہوا ۔۔احد جانتا تھا اس کے جذباتوں کو لیکن وہ ہر بار انجان بن جاتا تھا ایسا نہیں تھا وہ اسے پسند نہیں تھی لیکن اس کی جذباتی طبیعت اکثر اسے غصہ دلاتی تھی وہ اسے اچھی لگتی تھی صرف کزن کے حساب سے فی الحال اس نے اپنے دل کے دروازے بند رکھے تھے اور کب تک رکھتا تھا یہ تو وہ خود بھی نہیں جانتا تھا ہیر کی خوبصورتی معصومیت اس کے لمبے بال اسے ہمیشہ خود کی طرف مائل کرتے تھے پر وہ کمزور نہیں پڑھنا چاہتا تھا وہ نہیں چاہتا تھا اس کی کمزوری کسی کے سامنے آئے ۔۔وہ ایک اور انعل داريان کی کہانی شروع نہیں کرنا چاہتا تھا ۔۔۔ بی جان اور فرحان صاحب کی خواہش کی وجہ سے بیراج داريان کو اپنے بچوں کا نکاح کرنا پڑھا آریان نے بہت شور کیا پر داريان کے آگے ایک نہیں چلی اسے عروبہ کی معصومیت ضدی پن بالکل پسند نہیں تھا نکاح کرتے ہی وہ کچھ عرصے کے بعد باہر ہی چلا گیا پھر تو جیسے بھول ہی گیا تھا کوئی اس کی زندگی میں حق رکھتا تھا ۔۔اور اس کے بعد عروبہ آریان کی ملاقات ہوئی لندن میں وہاں ان کی کہانی شروع ہوئی تو یہاں احد اور ہیر کی ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیا ہوا اداس کیوں ہو لگتا ہے پھر اس نے لفٹ نہیں کروائی"۔۔!!


" پتا نہیں عرو وہ کیوں مجھ سے دور جاتا ہے کبھی ہنس کر بات نہیں کرتا ۔۔سب سے مسکرا کر بات کرتا ہے اور مجھے دیکھ کر اس کی مسکراہٹ غائب ہو جاتی ہے" ۔۔!! ہیر اداس لہجے میں اپنی روز کی کہانی سنا رہی تھی ۔۔ وہ اور عروبہ ایک ہی کالج میں تھیں دونوں کی آپس میں بہت اچھی دوستی تھی ان کے گروپ میں دو اور لڑکیاں بھی تھی لیکن وہ زیادہ تر ایک دوسرے سے اپنی ہر بات شئیر کرتی تھیں ۔۔دونوں کبھی ایک دوسرے کے گھر نہیں آئیں ہمیشہ کالج فون تک ہی رہا رابطہ کبھی باہر ملاقات کر لیتی تھیں اس لئے ایک دوسرے کے گھر کے بارے میں زیادہ نہیں پتا تھا ۔۔ عروبہ کو یاد تھا اس کا نکاح بچپن میں اس کے کزن کے ساتھ ہوا تھا جو پہلے تو بہت آتے رہتے تھے لیکن اب کچھ سالوں سے ان کا آنا جانا بالکل نہیں تھا اسے ہمیشہ یہ نکاح والی بات بی جان یاد دلاتی تھیں کہیں وہ جوانی کی دہلیز کہیں اور نہ پار کر لے ۔۔۔اور یہاں ہیر تھی جو محبت کے سفر میں بہت آگے نکل آئی تھی ایک طرف محبت میں اسنے خود کو بھی بھولا دیا تھا ۔۔۔


" دیکھو ہیر خاموش رہنے سے کچھ نہیں ہوگا تم سیدھا جاکے بول دو تم اس سے محبت کرتی ہو اسی سے شادی کرنا چاہتی ہو اگر اسے بھی تم سے محبت ہوگی تو وہ ضرور تم سے بات کرے گا"۔۔!! عروبہ کچھ سوچ کر اسے سمجھا رہی تھی ۔۔کیوں کے وہ جانتی تھی ہیر بہت جذباتی ہوتی جارہی ہے اس کے معاملے میں اسے اپنے لئے اسٹینڈ لینا ہوگا ۔۔۔


" ا۔اور اگر اسنے غصہ کیا مجھے ٹھکرا دیا تو میں مر جاؤں گی عرو میں نہیں رہ سکتی اس کے بغیر پلیز کوئی تو اسے کہو وہ میرے ساتھ ایسا نہ کرے میں بہت چاہتی ہوں اسے میرے بس میں نہیں ہے خود کو روک نہیں پارہی یار"۔۔۔!! ہیر کہتے ہی منہ پر ہاتھ رکھ کر شدت سے رونے لگی ۔۔ عروبہ بھی اس کی حالت دیکھ کر پریشان ہو گئی تھی اسے سمجھ نہیں آئی کیسے سمجھائے اسے۔ اسے آج سہی معنوں میں سمجھ آئی محبت پر کسی کا اختیار نہیں ہوتا وہ جب ہوتی ہے تو کیسے شدت پکڑ لیتی ہے خود کا اختیار بھی کھو جاتا ہے خود سے۔ انسان اپنے بس میں نہیں رہ پتا جب تک کوئی اسے سنبھال نہ لے یا پھر اسے توڑ نہ دے ۔۔۔

★★★★

" ہیر آجاؤ بیٹا کھانا لگ گیا ہے" ۔۔!! زافا نے اسے نیچے سے ہی آواز لگائی تھی ۔۔


" افف ماما کیا ہے یار مجھے بھوک نہیں آپ لوگ کھا لو میں بعد میں کھالوں گی اگر بھوک لگی تو"۔۔!! ہیر روم سے باہر آتے ہی اپنا پیغام دے کر جیسے ہی مڑی زافا کی اگلی بات پر رک گئی آنکھوں میں ایک چمک سی جاگ اٹھی ۔۔


"جلدی آؤ احد کو بھوک لگی ہوگی تمہارے بابا کو جلدی جانا پڑا ورنہ وہ دے کر آتے" ۔۔!!

" اچھا ٹھیک ہے آپ نکالو کھانا میں دوپٹہ لے کر آتی ہوں" ۔۔۔۔ ہیر جلد ہی نیچے آتے ہی کھانا لے کر پاس والے گھر کے باہر کھڑی ہو کر ایک گہرا سانس لیتی عروبہ کی بات پر غور کرتے ہوئے خود کو تیار کیا آنے والے لمحے کے لئے ۔۔ ایک نظر خود پر ڈالی وہ فل بلیک ڈریس میں تھی اس کی چمکتی رنگت خوب چمک رہی تھی لمبے گھنے بال شانو پر پھیلائے ہوئے تھے گلابی لبوں پر ہلکا سا لپ گلوز لگایا ہوا تھا وہ بے انتہا خوبصورت لگ رہی تھی اس وقت وہ کسی کو بھی اپنے سحر میں جکڑ سکتی تھی ۔۔


" ہیر کچھ نہیں ہوگا ہمت کرو محبت کی ہے کوئی گناہ نہیں اپنا حق لینے جا رہی ہو اور انشاء اللہ لے کر آؤ گی" ۔۔۔!! ہیر خود سے بڑبڑا کر ہمت سے بیل دی ۔۔


" تم ۔۔۔۔ یہاں کیوں آئی ہو؟" ۔۔!! احد نے جیسے دروازہ کھولا ایک پل کو اسے دیکھتا رہ گیا سر پر دوپٹہ لئے ہوئے ہاتھوں میں کھانے کی ٹرے دونوں ہاتھ میں بلیک چوڑیاں چہرے پر معصومیت اور خوبصورتی کے روپ میں آج اس کے پتھر دل کو دھڑکا گئی تھی پر جلد ہی خود پر ضبط کرتے چہرے پر بیزاری لئے اسے کہا ۔۔ ہیر کا تو اسے دیکھ کر ہی دل دھک دھک کرتا رہ گیا ۔۔وہ رف سے حلیے میں بے حد وجیہ لگ رہا تھا ۔۔


" وہ ۔ وہ ماما نے کھانا بھیجا ہے" ۔۔۔!! ہیر نے گھبراتے ہوئے کہا ۔۔


" اس وقت رات کو تم کیوں لے کر آئی؟ فون کر لیتی میں آجاتا دوبارہ ایسی حرکت مت کرنا" ۔۔!! احد کو غصہ آگیا تھا اس کا یوں رات کو ایسے گھر آنا اکیلے ۔۔


" آتے ہی تو نہیں ہے آپ"۔۔!! نہ چاہتے ہوئے بھی زبان سے شکوہ نکلا ۔۔


" کیا میں اندر آجاؤں؟"۔۔۔!!


" نہیں۔ یہی سے واپس جاؤ اور کھانے کے لئے شکریہ" ۔۔!! وہ سرد مہری سے کہتا اس کے ہاتھ سے کھانا لیا اور اس کی آنکھوں میں دیکھا جہاں بارش شروع ہونے ہی والی تھی جسے وہ ضبط کرتی اندر اتار رہی تھی ۔۔ احد اس کے جذبات کو اچھے سے سمجھ گیا تھا یہی وجہ تھی وہ اس سے دور بھاگتا تھا ۔۔


" میں نہیں جاؤں گی مجھے اندر آنا ہے" ۔۔۔!!


" کس لئے" ۔۔!!


" مم ۔۔میں بات کرنا چاہتی ہوں آپ سے"۔۔!! وہ دھک دھک دل کے ساتھ کس طرح ہمت باندہ کر بات کر رہی تھی یہ وہی جانتی تھی۔ اتنا آسان نہیں تھا کوئی لڑکی خود سے جاکے اظہار کرے کہ وہ کتنی پاگل ہے اس کے لئے ۔۔۔


" مجھے سخت نیند آرہی ہے ابھی جاؤ یہاں سے صبح کر لینا" ۔۔!! وہ کہتا ہاتھ میں پکڑی ٹرے ٹیبل پر رکھنے گیا جیسے ہی واپس آیا وہ وہاں نہیں تھی گہرا سانس لیتا دروازہ بند کر کے جیسے ہی مڑا وہ سامنے بازو باندھے کھڑی تھی ۔۔احد اسے گھورتا اس کے قریب کچھ قدموں کے فاصلے پر رک کر جیب میں ہاتھ ڈالتا گہرا سانس لیا ۔۔


" کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟؟" ۔۔!! وہ آج بہت ہمت امید سے آئی تھی اس دشمنِ جان کے پاس ۔۔


" یہ کیا بکواس ہے؟"۔۔!! اسے امید نہیں تھی وہ سیدھا یہی بولے گی اسے غصہ آنے لگا تھا اس پر ۔۔۔


" بکواس نہیں محبت ہے میری۔ نکاح کرلیں پلیز" ۔۔!! لہجہ نم آنکھوں میں محبت تھی ۔۔


" بدتمیزی نہیں لگاؤں ایک" ۔۔!! اس نے گھورتے ہوئے وارننگ دی اسکے ماتھے پر بل پڑے تھے ۔۔


" لگائیں پر نکاح کے بعد پورے حق سے روکوں گی نہیں" ۔۔!! وہ بھی ڈھیٹ تھی آج سوچ لیا تھا کچھ بھی ہو ایک بار کوشش کرےگی ۔۔


" دماغ خراب مت کرو جاؤ" ۔۔!! اس نے سخت لہجہ اختیار کیا ۔۔۔


" میں اپنے خراب دماغ کا کیا کروں" ۔۔!! وہ بھی اسی طرح بولی ۔۔


" گولی مار دو ۔۔ اور ہاں ایک دل پر بھی یہی وجہ ہے ہر فساد کی" ۔۔!! وہ غصے میں سخت لہجے میں اس کی نم آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا تھا جہاں آج پھر امید ٹوٹی تھی ۔۔


" میں سچ میں مار دوں گی خود کو" ۔۔۔!! اسنے پھر نم آنکھوں سے اس ستمگر کی طرف دیکھا ۔۔


" میں روکوں گا بھی نہیں" ۔۔۔!! اس نے سخت گھوری سے نوازا اسے ۔۔


" اب جاؤ یہاں سے ہیر دوبارہ میرے سامنے مت آنا بہت بکواس کر لی تم نے اب اگر ایک لفظ بھی کہا تو سچ میں جان سے مار دوں گا تمہیں تم نے میری نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے" ۔۔!! احد غصے کی شدت سے اس کا بازو پکڑتا اپنی سرخ آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" میں بکواس نہیں کر رہی سچ کہہ رہی ہوں میں بہت محبت کرتی ہوں آپ سے میں مر جاؤں گی مجھے مت ٹھکرائیں" ۔۔۔!! وہ اس کی سخت گرفت میں درد کو سہتے ہوئے بولی آنسو روانی سے بہہ رہے تھے ۔۔پر آج تو وہ شاید رحم کے موڈ میں نہیں تھا اس کے آنسو بھی اسے روک نہیں پارہے تھے ۔۔


" میں تم سے محبت نہیں کرتا اور یہ بات اپنے دل ودماغ کو اچھے سے سمجھا دو ۔۔ میں تمہیں صرف حنان انکل کی بیٹی اور دور کی رشتے دار سمجھتا ہوں بس اس کے آگے نہ میں کبھی گیا ہوں نہ ہی تمہیں آنے دوں گا۔ دوبارہ مجھ سے اس طرح بات مت کرنا ہیر ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا" ۔۔!! احد غصے میں اس کے دونوں بازو پکڑ کر خود کے قریب کرتے ہوئے بہت اچھے سے اس کو توڑ چکا تھا ۔۔وہ تو بس اس بےرحم کی آنکھوں میں دیکھتی رہ گئی ۔۔کچھ بھی تو نہیں تھا ان آنکھوں میں اپنے لئے کوئی احساس کوئی نرم جذبات کچھ بھی نہیں لیکن اس کی آنکھوں میں محبت کا سمندر تھا ایک پیاس تھی جو کبھی نہیں ختم ہونے والی ۔۔۔


" مم ۔۔میں تو کرتی ہوں نہ محبت ۔۔ آپ میری محبت کا یقین کرلیں ۔۔آپ بھلے نہ کریں محبت بس مجھے اپنا لیں مجھ سے نکاح کرلیں" ۔۔!! ہیر نے ہچکیوں سے روتے ہوئے پھر سے فریاد کی ۔۔


" تم پاگل ہو گئی ہو ہیر یہ کوئی مذاق نہیں ہے زندگی ہے میری سمجھی تم۔ نکاح شادی وغیرہ سب آسان سمجھتی ہو تم ۔۔۔ اور کیوں کرو میں تم سے نکاح جب کے تم مجھے ناپسند ہو ۔۔۔ تمہارے اندر انا عزت نام کی چیز نہیں ہے ہیر؟؟ کیسے بات کر سکتی ہو تم ایسی؟؟" ۔۔!! احد کی غصے سے رگیں تن گئی تھیں وہ لڑکی اس کا امتحان بن گئی تھی آج۔۔۔


" مجھے کچھ نہیں پتا میں ہوں بری بہت بری لیکن میں بہت محبت کرتی ہوں۔ میں عشق کرتی ہوں احد آپ سے میں مر جاؤں گی آپ کے بنا میرے ساتھ ایسا مت کریں مجھ سے شادی کرلیں پلیز مجھے مت چھوڑیں" ۔۔۔!! اسے تو آج کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا تھا وہ کچھ سمجھنا نہیں چاہتی تھی۔اسنے تو جیسے آج سوچ لیا تھا یا تو مر جائے گی یا جی لے گی ۔۔۔


" جسٹ شٹ اپ ہیر ۔۔۔ مجھے غصہ مت دلاؤ۔۔۔ دل کر رہا ہے تمہیں جان سے مار دوں"۔۔!! احد غصے میں دھاڑا تھا ۔۔ہیر ایک پل کو ڈر ضرور گئی تھی اس کی سرخ آنکھوں میں بے حد غصہ دیکھ کر خود بھی رو رو کر آنکھیں لال کردی تھی ۔۔۔


" نن ۔۔نہیں ڈرتی میں آپ سے اچھا ہے مجھے مار دیں اپنے ہاتھوں سے اسی بہانے آپ کو میری یاد تو آئے گی نہ" ۔۔۔!! وہ پھر اپنے جذباتی انداز کو روک نہیں پائی ۔۔ آج تو اس کے روپ نے احد کو حیران کردیا تھا ۔۔


" محبت کرتی ہو نہ مجھ سے اتنا تو سمجھ گئی ہوگی محبت کرنے والے رہ نہیں سکتے ایک دوسرے کے بغیر"۔۔۔!! احد رک گیا تھا اور ساتھ اس کی سانسیں بھی ۔۔


" تو سنو ہیر حنان میں بھی کسی سے بے حد محبت کرتا ہوں اور اسے کبھی چھوڑ نہیں سکتا اور شادی بھی اسی سے ہی کروں گا یہی وجہ تھی تمہاری محبت کو انکار کیا تمہیں گرنے سے پہلے سنبھلنے کا موقع دیا ۔۔۔ اور تم بیوقوفوں کی طرح میرے پیچھے بھاگ رہی ہو جب کے میں تمہارا نصیب نہیں ہوں میں کسی اور کا ہوں ہیر" ۔۔۔!! احد نے ضبط سے آنکھیں بند کر کے کھولی اور اسے دیکھا سامنے جو بکھری حالت میں تھی احد کو اس کے لئے بہت دکھ بھی ہوا پر وہ بھی اپنی جگہ سہی تھا ۔۔


"نہیں" ۔۔۔! وہ نفی کرتے ہوئے چلائی۔


" آ ۔آپ آپ جھوٹ بولتے ہیں آپ میرے ہے آپ کسی اور کے نہیں ہے ۔۔۔۔نہیں ہے نہ؟" ۔۔!! وہ تو جیسے آج سچ میں پاگل ہو گئی تھی ۔۔کیا وہ محبت میں اتنی پاگل اتنی برباد ہو گئی تھی خود کی ذات کو بھول بیٹھی تھی کوئی اس کی ذات کو ٹھکرا رہا ہے کوئی اسے بےمول کر رہا ہے اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ۔۔۔


" کیوں محبت صرف تم کر سکتی ہو میں نہیں کوئی اور نہیں ۔۔ دل و دماغ صرف تمہارے پاس ہے کوئی اور خواب نہیں دیکھ سکتا بولو؟" ۔۔۔!! وہ غرایا۔


" آپ اسے انکار کردیں" ۔۔!!


" وہ تو میں تمہیں بھی کر رہا ہوں" ۔۔!! وہ طنزیہ مسکرایا تھا ۔۔


" آپ مجھے انکار نہیں کریں میں مر جاؤں گی" ۔۔!! وہ بہتے آنسوؤں سے بولی۔


" وہ بھی یہی کہتی ہے اور پتا ہے وہ نہیں میں اس کے لئے مر جاؤں گا" ۔۔!! اسنے پھر نرمی سے سمجھانا چاہا اسے ۔۔


"آپ نہیں ہیں اس کے" ۔۔۔!! ہیر غصے میں چیختے ہوئے اس کی چیزیں اٹھا کر پھینکنے لگی احد نےتیزی سے آگے بڑھ کے اس کو بازوؤں سے پکڑا ۔۔


" بس کرو ہیر بہت ہو گیا تماشا ۔۔اپنے گھر میں جاکے ماتم مناؤ اپنی محبت کا میرا گھر برباد مت کرو ۔۔ اور ہاں یاد رکھنا میری زندگی میں کوئی بہت خاص ہے میرے لئے میرا عشق ہے وہ" ۔۔!! احد اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے سختی سے بولا تھا ۔۔


" آ ۔آپ آپ جھوٹ" ۔۔!! اس کے ہونٹ کپكپائے سانسیں جیسے رک گئی ہوں پورے جسم میں جان نہ بچی ہو اب تو اس کے لفظوں نے اسے کہیں کا نہ چھوڑا ۔۔۔ اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا وہ اسے چھوڑ رہا ہے وہ اسے کبھی نہیں ملے گا وہ اس کا نہیں ہے وہ کسی اور کا ہے یہ سوچ ہی اس کی سانس روک دیتی تھی وہ اندر سے خالی ہو رہی تھی ایک درد کی لہر اس کے اندر اٹھی تھی اتنی شدت سے وہ برداشت نہیں کر پائی اور اس کے بازوؤں میں جھول گئی ۔۔ احد اس اچانک افتاد کے لیے تیار نہ تھا بڑی مشکل سے اسے گرنے سے بچایا ۔۔


" ہیر ہیر کیا ہوا تمہیں آنکھیں کھولو ہیر پلیز یار ۔۔۔۔شٹ" ۔۔!! احد نے اسے اٹھا کر صوفہ پر لٹایا پریشانی سے اسے پکارتا رہا اسے ہوش میں لانے کی کوشش کی پر وہ تو جیسے دنیا جہاں سے بے خبر اپنے عشق کی جدائی میں غم منا رہی تھی احد کا دل تیز دھڑک رہا تھا خوف سے۔ کہیں اسے کچھ ہو نہ جائے وہ یہ تو نہیں چاہتا تھا بس اسے خود سے دور رکھنا چاہتا تھا وہ لوگ جس طرح اپنی زندگی جی رہے تھے نہیں چاہتے تھے کوئی بھی ان کی کمزوری بنے ۔۔ اور آج جس طرح اسے توڑ رہا تھا تو خود کہاں خوش تھا وہ خود بھی تو اندر سے ٹوٹ گیا تھا ۔۔ ہیر کی حالت دیکھتے ہوئے اسے گاڑی میں بٹھایا اور ہسپتال لے گیا ۔۔

★★★★

" کیا ہوا ہیر کو کہاں ہے وہ؟"۔۔۔!! حنان تیزی سے اس کی جانب آیا بے چینی سے بیٹی کا پوچھا ۔۔ہیر حنان کے زیادہ کلوز تھی یہی وجہ تھی حنان اس کی ہر بات پیار سے مان لیتا تھا اس کی ہر ضد پوری کر دیتا تھا وہ اپنی چیزوں میں حساس اور پوزیسو بہت تھی ۔۔


" پتا نہیں انکل ڈاکٹر اندر ہے باہر آئے تو کچھ پتا چلے گا" ۔۔!! احد نے نظریں چرا کر کہا ۔۔وہ اندر سے بہت زیادہ گھبرایا ہوا تھا وہ نہیں چاہتا تھا ہیر کو کچھ ہو اس کا دل شدت سے اس کے لئے دعا گو تھا ۔۔ اتنے میں داريان بھی وہاں چلتا ہوا آیا ۔۔اور اسی ٹائم ڈاکٹر باہر آیا ۔۔


" کیا انھیں کسی بات کا صدمہ پہنچا ہے کوئی ایسی بات جو انھیں اندر سے ہی مار گئی؟؟"۔۔!! ڈاکٹر بہت سیریس انداز میں ان سے پوچھ رہے تھے داريان حنان نےایک دوسرے کو دیکھ کر ڈاکٹر کو دیکھا ۔۔ اور وہیں احد بےچین سا ہوا ڈاکٹر کی بات پر ۔۔۔۔۔


" کک ۔۔کیا مطلب ہے کیا ہوا ہے میری بیٹی کو؟"۔۔!! حنان نے گھبراتے ہوئے ڈاکٹر سے پوچھا ۔۔داريان نے احد کو جن نظروں سے دیکھا تھا وہ نظریں چرا کر اس کے سوال کا جواب دے گیا ۔۔۔


" یہ معجزہ ہی سمجھیں آپ کی بیٹی بچ گئی اسے منی ہارٹ اٹیک ہوا تھا اتنی کم عمر میں یہ سب ہونا بہت خطرے کی بات ہے ۔۔اب خیال رہے انھیں کسی بات کا اسٹریس نہ پہنچے ۔۔ بچی کی حالت بہت خراب ہے خیال رکھیے گا" ۔۔۔!! ڈاکٹر کی بات پر وہاں ان دونوں کے دھک دھک کرتے دل جیسے رک ہی گئے تھے ان میں سے ایک وجود ایسا تھا جیسے اب زندہ نہ رہا ہو اس کے کان سائیں سائیں کر رہے تھے ایک ہی آواز گونج رہی تھی ۔۔۔ "میں مر جاؤں گی"۔۔۔

★★★★

"چٹاخ" ... ایک زور دار تھپڑ سے احد تو جیسے حل گیا تھا وہ بھاری ہاتھ اس کے باپ داريان حیدر خان کا تھا ۔۔


" تم احد تم سے یہ امید نہیں تھی ایک معصوم بچی کی کیا حالت کردی تم نے ۔۔مجھے حنان کی نظروں میں شرمندہ کردیا ۔۔ یہ سب سکھایا ہے تمہیں ۔۔۔۔ مجھے لگا ایک اور داريان نہیں ہوگا پیدا لیکن میرے پاس تو دونوں ہی میرا عکس نکلے ۔۔ جو مجھ سے غلطیاں ہوئیں وہ تم دونوں بھی کر رہے ہو ۔۔۔ تم لوگوں کا قصور نہیں یہ سب میری غلطی ہے تم لوگوں کی اچھی تربیت نہیں ہو پائی ۔۔۔ ماں نہیں تھی تمہارے پاس باپ ہو کر بھی کبھی ساتھ نہ رہ پایا ۔۔تو کیسے فخر کروں میں میرے بچوں کی تربیت اچھی ہوئی ہو گی" ۔۔۔!! داريان آج پھر ٹوٹ کر ہارا تھا ۔۔


" ڈیڈ پلیز آئی ایم سوری میں یہ نہیں چاہتا تھا میں اسے تکلیف دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا ڈیڈ ۔۔میں تو بس اسے بچانا چاہتا تھا ڈیڈ ۔۔۔میں نہیں چاہتا تھا کسی کو بھی میری کمزوری کا پتا چلے کوئی بھی اسے نقصان پہنچائے" ۔۔۔!! احد بکھری ہوئی حالت میں اپنے باپ کی گود میں سر رکھ کر بچوں کی طرح رو رہا تھا داريان کی آنکھیں بھی نم تھی ۔۔


" جو تم نے نقصان پہنچایا ہے اس کا کیا؟" ۔۔!!


" ڈیڈ وہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گی میں نے اسے مار دیا ڈیڈ میں خود بھی مر گیا ہوں ڈیڈ" ۔۔۔!! آج وہ جوان مضبوط مرد اپنا ضبط کھو چکا تھا وہ بچوں کی طرح رو رہا تھا اپنے باپ کی گود میں ۔۔


" تم نے اسے بہت بری طرح توڑا ہے حدی دعا کرو وہ تمہیں کبھی معاف کر پائے ۔۔کیوں کیا تم نے ایسا کیا تمہیں اس سے ہمدردی نہیں ہوئی"؟ ۔۔!! داريان نےاسکے کالے گھنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے نرمی سے کہا تھا ۔۔


" میں نہیں چاہتا کوئی اسے نقصان پہنچائے ڈیڈ آپ جانتے ہیں کوئی بھی میرے قریب نہیں رہ سکتا ان کی جان کو خطرہ ہوتا ہے پھر میں کیسے اسے کھو سکتا ہوں ڈیڈ میں بہت محبت کرتا ہوں اس سے ۔۔ مجھے نہیں پتا تھا میری محبت سے زیادہ اس کے عشق میں جنون ہوگا ۔۔۔ میں اسے اپنی فیلنگز نہیں بتا سکتا ڈیڈ کبھی نہیں "۔۔!! اپنے دل کا وہ راز جو وہ کبھی مرتے دم تک کسی سے شئیر نہیں کرنے کی قسم کھائی تھی آج اپنے ضبط کھونے سے وہ اپنے دل کی بات کر گیا تھا ۔۔اس کی یہ سب باتیں باہر کھڑے حنان نے سن لی تھی ۔۔وہ دونوں باپ بیٹے ایک دوسرے کو سنبھالنے میں لگے تھے اپنے عشق میں رو رہے تھے۔۔ نجانے ان کی قسمت میں کیا لکھا تھا اب بھی اتنی تکلیفیں اتنی اذیت کے بعد بھی انھیں خوشیاں راس آئیں گی ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" ہیر میری جان ٹھیک ہو آپ ۔۔!! حنان پیار سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیر تے ہوئے پوچھا ۔۔


" شاید ہاں ۔۔۔۔۔ لیکن ڈیڈ میں نے کہا تھا میں مر جاؤں گی پر ۔۔۔۔۔ میں نہیں مری ڈیڈ ۔۔۔ دکھے میں زندہ ہوں ۔۔۔ میں ہوں ۔۔۔پر کیوں ہوں ۔۔کیوں ۔۔۔!! وہ کہتے کہتے شدت سے رونے لگی تھی ۔۔۔حنان نے زافا کو بھی بتا دیا تھا ہیر احد سے محبت کرتی ہے جب کہ ہیر خود بھی ابھی تک ہوش میں نہیں تھی وہ حنان زافا کے سامنے بھی عجیب عجیب باتیں کرنے لگ جاتی پھر شدت سے رونے لگتی تھی ۔۔ اسے پورے ایک دن بعد ہوش آیا تھا اور اس وقت سب کے دلوں پر قیامت گزر رہی تھی کیسے سب نے رو رو کر اس کے لئے دعا کی تھی ۔۔وہ ہوش میں آتے ہی خاموش سی ہوگی تھی باتیں کرتی تو عجیب ورنہ خاموش رہتی اسے ایک ہفتہ ہو گیا تھا گھر میں اپنے روم میں بند ہوئے ۔۔اس دشمن جان کو دیکھنے کو دل مچل اٹھتا تھا پر کیسے خود پر ضبط کرتے اس درد کو دبا جاتی تھی ۔۔اور وہ بھی تو نہیں آیا تھا اسے دیکھنے اس کی محبت کا تماشا دیکھنے ۔۔۔وہ اس کے انتظار میں ہوتی ہر روز پر اسے نہیں آنا تھا ۔۔۔


" ہیلو ۔۔۔۔ افف شکر تم نے کال کی تمہیں پتا ہے ہم کتنا پریشان ہو رہی تھیں یار تم تو جیسے غائب ہی ہو گئی ہو کالج کیوں نہیں آرہی ۔۔۔!! ہیر کے کال کرتے ہی عروبہ شووع ہوگی اسے بولنے کا موقع تک نہیں دیا تھا ۔۔ اس کی ناراضگی پر وہ بس مسکراتی رہی ۔۔۔


" اچھا نہ اب میں بولوں ۔۔مجھے ملنا ہے تم سے کہیں باہر کھلی جگہ پر ملتے ہیں شام کو اوکے ۔۔۔!! پھر تھوڑی دیر یوں ہی باتیں کرتی رہیں ۔۔

★★★★

" کیسے مزاج ہیں میرے عاشق بھائی کے ۔۔!! آریان نے اسے کال کرتے ہی چھیڑنا شروع کردیا تھا ۔۔


" تمہارا پاس کوئی کام نہیں جب دیکھوں بکواس کرتے رہتے ہو ڈیڈ سے کہوں ۔۔!! احد نے غصے میں اسے دھمکی دی تھی اور وہ ہمیشہ کی طرح ڈھیٹ بنا رہا ۔۔


" ارے میری جان ڈیڈ کی دھمکی کیسے دے رہے ہو ۔۔جانتے ہو میں ان سے ڈرتا نہیں ۔۔ چل اپنا حال سنا ۔۔۔۔ کچھ سوچا حان انکل کی مار کھانی ہے یا نہیں ۔۔۔!! آریان شرارت سے کہتا اسے مزید غصہ دلا رہا تھا ۔۔


" شکر کرو اس وقت میرے سامنے نہیں ہو ورنہ تمہارا وہ حال کرتا خود کو بھی پہچان نہیں پاتے ۔۔۔۔ ایک احسان کر دو میرے حال پر چھوڑ دو مجھے ۔۔۔!! احد بیزاری سے کہتا تیاری کرنے لگا آج اسے کسی سے ملنا تھا کام کے سلسلے میں ۔۔۔


" تمہاری طرح بے حس تھوڑی ہوں اسی حالت میں چھوڑ دوں تمہیں چھوٹے بھائی ہو میرے ۔۔۔ حدی ایک بار پلیز اچھے سے سوچ لو اس طرح کرنے سے بھاگنے سے کچھ نہیں ہوگا خالی ہاتھ رہ جاؤ گے ۔۔!! آریان اب کی بار سنجیدگی سے کہا ۔۔


" میں اسے مزید تکلیف نہیں دینا چاہتا ۔۔۔۔ وہ جتنا مجھ سے دور رہے گی خوش رہے گی ۔۔۔!! احد ضبط سے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا اور کال کاٹ دی وہ مزید اس ٹوپک پر کسی سے بات نہیں کرنا چاہتا تھا ۔۔ ایک تو پہلے ہی دل اسے دیکھنے کو تڑپ رہا تھا اس کی حالت دیکھی بھی نہیں جا رہی تھی ۔۔۔

★★★★

" وہاٹ سیریسلی اتنا سب کچھ ہو گیا اور تم نے کچھ بتایا نہیں یار حد ہے ہم یہاں تمہارے لئے کتنا پریشان ہو رہی تھیں ۔۔۔!! عروبہ اس کی بات سنتی غصے میں آ گئی اس کی کیا حالت ہو گئی تھی پہلے سے بھی زیادہ کمزور سی ہو گئی تھی ۔۔وہ اس وقت سکن کلر کے فروک میں بالوں کی ٹل پونی میں لمبے بال پشت پر پھیلے ہوئے تھے وہ سمپل سے حولیے میں بھی بہت پیاری لگ رہی تھی ۔۔عروبہ بھی کچھ کم نہیں تھی اس وقت بےبی کٹ بالوں اس کے شانوں پر بکھرے ، بلیو جینز وائٹ ٹی شرٹ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔


" عرو اس نے کہا وو ۔۔ وہ مجھ سے محبت نہیں کرتا ۔۔وو ۔۔وہ کسی اور سے ۔۔۔نہیں ایسا نہیں ہو سکتا نہ وہ صرف میرا ہے عرو وہ میرا ہے اسے کہوں وہ میری محبت پر یقین کرلے مجھے یوں نہ چھوڑے میں مر جاؤں گی ۔۔میں نہیں رہ سکتی اس کے بغیر کیوں کرتا ہے وہ ایسا میرے ساتھ کیوں ۔۔ اسے میرا عشق دکھائی نہیں دیتا کیوں نہیں ۔۔۔۔۔!! وہ آج پھر اپنا ضبط کھوتی پھر سے اپنی ناکام محبت پر آنسو بہانے لگی پھر اس بےوفا کے لئے تڑپ رہی تھی ۔۔ وہ بھلے خاموش ہوگی ہوں اس کے سامنے نہ جاتی ہو لیکن یہ دل اس کا کیا کرتی اسے کیسے سمجھاتی جو دیکھنے کو ملنے کو بات کرنے کو تڑپ رہا تھا ۔۔ ڈاکٹر گھر والوں نے سب نے ہی اسے منع کیا تھا کوئی بات دل میں مت رکھنا زیادہ زور مت دینا اپنے دماغ پر لیکن اس کی سوچیں اس سے شروع اس پر ختم ہو جاتی تھیں۔۔۔۔ وہ نہیں کر پا رہی تھی خود پر ضبط ۔۔۔وہ عشق کی آخری منزل موت پر کھڑی تھی واپسی کا راستہ نہیں تھا آگے پیچھے موت ایک کھائی تھی اسے گرنا تھا تو کہیں بھی گر تی موت تو ہونی تھی نہ ۔۔۔۔


" ہیر پلیز خود کو سنبھالو اس طرح نہیں ہوتا یار ایسے زندگی ختم نہیں کر لیتے کسی پر بھی ۔۔ہم سمجھتے ہیں تم محبت میں بہت آگے جا چکی ہو پیچھے نہیں آ سکتی لیکن اسے وہی خود پر اتنا حاوی مت کرو اس طرح خود کو برباد نہیں کرو ہیر ۔۔۔!! عروبہ اسے بہت سمجھانا چاہا پر وہ شاید ہی سمجھنا نہیں چاہتی تھی یہ پھر اسے سمجھانے میں دیر ہو گئی تھی سب کو یہاں تک وہ خود کو بھی بہت دور چھوڑ آئی تھی ۔۔عروبہ خود محبت کی دہلیز تک نہ پہنچی تھی اس لئے وہ اس وقت اس کی تکلیف کا اندازہ نہیں کر سکتی تھی جیسے وہ اس کا ابھی پاگل پن بیوقوفی سمجھ رہی تھی اسے کیا پتا تھا محبت میں انسان کہاں تک برباد ہو جاتا ہے اصل برباد تو وہ عشق تک کی منزل پر ہوتا ہے یہاں محبوب ہی محبوب دکھائی دیتا ہے نہ آگے کا نہ پیچھے کا راستہ ہوتا ہے بس خود کی روح میں بسے اس محبوب کے ہنسی خوشی میں ہوتا ہے۔۔


" ہیر ماما کال کر رہی ہے ہمیں جانا ہوگا ہم چھوڑ دے تمہیں یا چلی جاؤ گی ۔۔۔!!


" نہیں تم آرام سے جاؤ میں تھوڑی دیر یہاں سکون چاہتی ہوں ۔۔!!


" سکون رب کے ذکر میں ہوتا ہے اسے میں خود کو مصروف رکھو پلیز ۔۔ ہمیں نہیں پتا جس سے تم محبت کرتی ہو وہ کیسے ہیں اور کیوں کر رہے ہیں تمہارے ساتھ ایسا لیکن اگر وہ اپنی جگہ سہی ہے تو ہیر تم غلط ہو اگر تمہیں حق ہے محبت کرنے کا تو اسے بھی ہے پھر چاہے تم ہو یا کوئی اور ۔۔تھوڑا خود کو سمجھاؤ اب چلتے ہیں ہم خیال رکھنا اور پلیز ٹینشن مت لینا اوکے ۔۔۔!! عروبہ پیار سے ملتے ہی وہاں سے چلی گئی ۔۔ہیر گہرا سانس لیتی خود کو سمجھانا چاہا پر دل تھا کے بھاگی بنا ہوا تھا کچھ سمجھنے کے لئے تیار نہیں تھا یہ عمر ہی ایسی جذباتی تھی خود کے سوا کچھ نہیں دیکھتا تھا ۔۔۔ وہ باہر ریسٹورنٹ کی کھلی ہوا میں شام کے خوبصورت موسم میں خود کو تھوڑا ہلکا محسوس کر رہی تھی کے اچانک اس کی نظر سامنے اٹھی وہ کوئی اور نہیں احد ہی تھا وہ اندر کی جانب بڑھ گیا تھا ۔۔۔ بے چین نگاہیں بار بار اسے ڈھونڈ رہی تھی ۔۔۔۔ دل احد سے بات کرنے کو مچل رہا تھا ۔۔۔ اور وہ زیادہ دیر خود پر ضبط نہیں کر پائی تیزی سے اندر کی طرف بڑھ گئی پر جیسے ہی وہ کچھ آگے بڑھی تھی کہ سانس لینا بھول گئی ساكت سی سامنے کا منظر دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔

احد کسی لڑکی کے ساتھ تھا وہ اسے گلے لگی ہوئی تھی ہنس کر کچھ کہ رہی تھی ۔۔ احد نے بھی خوشی سے اسے ملتا آرام سے الگ ہوا تھا وہ لڑکی بہت اسٹائلش سی خوبصورت سی تھی ۔۔۔اس کے دل میں کچھ ہوا دل نے شدت سے انکار کیا وہ نہیں ہو سکتا جو وہ سوچ رہی ہے ۔۔تو احد نے جو کہا وہ سچ تھا اس کی زندگی میں کوئی تھی کوئی ہے اس کی ہے وہ اس کا ہے ۔۔ نہیں یہ کیسے ہو سکتا تھا وہ دیکھ کر بھی ماننے سے انکاری تھی ۔۔۔۔ احد ہنستے ہوئے اس لڑکی کو بیٹھا کر جیسے ہی سامنے نگاہ اٹھائی وہ سن سا رہ گیا ۔۔ وہ بری طرح پھنسا تھا وہ جو ہمیشہ نہیں چاہتا تھا اس کے ساتھ وہی ہوتا تھا ۔۔آریان سہی کہتا تھا اسے مشکلوں سے سامنا کرنا چاہیے یوں دور بھاگنے سے کچھ نہیں ہوگا اور آج شدت سے احساس ہوا تھا وہ اس وقت کسی مشن پر نہ ہوتا تو اچھے سے ہیر کا دماغ ٹھکانے لگا دیتا ۔۔۔وہ تو سانس روکے بہتے آنسوؤں کے ساتھ اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی ۔۔ احد ایک نظر اس ساتھ والی لڑکی پر ڈالتا اسے دیکھا ۔۔ وہ لڑکی فون میں بزی تھی احد جھک کر اس کے کان میں کچھ کہہ رہا تھا ۔۔اور ہیر کی یہاں بس ہو گئی تھی وہ منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے تیزی سے وہاں سے بھاگی تھی اسے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا بس سیدھی راہ میں بھاگتی جا رہی تھی یہ بھی نہیں دیکھا وہ اس کے پیچھے بھاگتے ہوئے آرہا تھا اسے پکار رہا تھا ۔۔


" عشق میں موت کی سزا ایسے تو نہیں ملی نہ "


" ہیرررر ۔۔۔!! احد زور سے چلایا وہی ہیر کسی گاڑی سے ٹکراتی اس سے پہلے ہی کسی نے اسے جلد ہی کھینچ لیا ۔۔۔ وہ کوئی اور نہیں زید جعفری تھا ۔۔۔ ہیر اسے دیکھتے ہی پہچان گئی تھی بچپن سے اسے دیکھتی آئی تھی احد کے باپ کے روپ میں بعد میں داريان کا پتا چلا تو سب نے زید کے سامنے اداکاری شروع کردی تھی ۔۔۔ احد زید کو دیکھتے ہی گھبرا گیا تھا خود ۔۔۔


" ہیر تم ٹھیک ہوں ۔۔۔!! احد فکر مندی سے پوچھا ۔۔۔ ہیر گہرے گہرے سانس لیتی نفی کی ۔۔۔ اس کی حالت خراب ہوتے دیکھ کر زید اور احد پریشان ہوئے ۔۔۔


" ہادی اسے گھر لے چلوں بچی کی طبیعت خراب ہو رہی ہے جلدی گاڑی میں بیٹھاؤ ۔۔۔!! زید کہتے گاڑی میں بیٹھا اپنی ۔۔۔ہاں میں سر ہلا تے ہوئے اسے بازؤں سے پکڑ کر آگے بڑھنے کو کہا تو وہ نفی کرتی اپنے بازو چھڑواتی جیسے ہی پیچھے ہوئی پر چکرا کر لڑکھڑا گئی احد نے تیزی سے اسے تھام لیا ورنہ وہ زمین بوس ہو جاتی ۔۔۔


" مم ۔۔میں ۔۔آ ۔آپ کے ساتھ نہیں ۔۔۔!! وہ اٹک کر کہتی ہوش کھو بیٹھی ۔۔۔


" ہیر ہیر آنکھیں کھولو ۔۔۔نہیں ہیر اس بار نہیں ۔۔۔ تم ایسے نہیں مار سکتی مجھے ۔۔۔!! احد غصے بےبسی سے کہتا اسے بازؤں میں بھرتے گاڑی میں بٹھایا ۔۔۔


" میں پھر بھی تم کو چاہوں گی اس چاہت میں مر جاؤ گی "

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" کیا ہو رہا ہے یہ سب ہادی ۔۔!! زید سنجیدگی سے سامنے بیٹھے ہوئے احد سے پوچھا ۔۔اسنے اس کا نام ہادی رکھا تھا جب وہ اسے اپنے ساتھ لایا تھا وہ ایک سال کا معصوم خوبصورت بچہ تھا اس کی لاکھ دشمنی سہی لیکن وہ معصوم بچہ اس کے دل میں گھر کر گیا تھا وہ بھول گیا تھا یہ بچہ داريان خان کا ہے نہیں یہ بچہ اس کا تھا وہ اسے صرف اپنا مانتا تھا وہ انعل کی جان نہیں لینا چاہتا تھا وہ تو خود بیچ میں آئی تھی اس کا مقصد داريان خان کو ختم کرنے کا تھا ۔۔انعل کی موت آج بھی اسے سونے نہیں دیتی تھی اسے پل پل انعل کی یاد دلاتی اس کے پاس احد کا وجود ہی انعل کا ساتھ سمجھتا تھا ۔۔۔


" پتا نہیں ڈیڈ وہ کیوں کر رہی ہے ایسا ۔۔۔!! احد نظریں چراتے ہوئے کہا ۔۔زید اس کی حرکت پر مسکرایا تھا جیسے وہ سمجھانا چاہ رہا ہوں وہ نا سمجھ ہو ۔۔۔


" کس سے جھوٹ بول رہے ہو خود سے یا مجھ سے ۔۔۔ کوئی اندھا بھی محسوس کر سکتا ہے یہ کیا ہو رہا ہے پھر خود سے جھوٹ بول کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہو ۔۔۔زید سنجیدگی سے کہتے اسے گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" تو آپ کیا چاہتے ہیں میں اسے اسی دنیا میں لاؤ یہاں خوشیاں نام کی چیز نہیں یہاں ہر وقت ایک خطرہ ایک خوف رہتا ھے ۔۔کیا میں واقف نہیں آپ کے کاموں سے آپ کون ہے کیا کرتے ہیں دنیا کے سامنے ایک بزنس مین شو کرتے ہیں ۔۔۔!! احد نے غم و غصے میں کہا تھا ۔۔۔


" وہ میرا کام ہے تمہارا نہیں میں نے کبھی تمہیں نہیں کہا میرے ساتھ کام کرو تم نے اپنے شوق سے اپنا بزنس شروع کیا تھا ۔۔۔ اور ہاں اگر پسند ہے تو رکھ لو اسے اپنے پاس مانگ لو اس کے باپ سے اگر نہیں مانے تو مجھ بتانا میں تمہاری خوشی چاہتا ہوں ۔۔۔!! زید مسکراتے ہوئے کہتا اٹھ کھڑا ہوا جانے کے لئے جانتا تھا زیادہ وقت رکا تو وہ داريان کا بیٹا بننے میں دیر نہیں لگائے گا ۔۔۔


" یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے میں خود دیکھ لوں گا آپ میرے بیچ مت آئیں ۔۔۔!! احد نے ضبط سے کہا اسے زید کی بات اچھی نہیں لگی تھی وہ تو اب اس سے شدید نفرت کرتا تھا جس نے اس کا ہنستا بستا گھر برباد کر دیا تھا ۔۔۔ زید ایک مسکراتی نظر اس پر ڈالتا چلا گیا ۔۔احد گہرا سانس لیتے روم کی طرف گیا جہاں وہ دشمن جان بیٹھی تھی ۔۔۔


" کیا حرکت تھی ہیر ۔۔اگر تمہیں کچھ ہو جاتا تو ۔۔۔!! احد غصے میں سرخ ہوتا اسے دیکھا وہ بیڈ پر بیٹھی سر نیچے کیے ہوئے تھی اس کی آواز پر سر اٹھا کر اپنی سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا رونے کی وجہ سے اس کی ناک آنکھیں گال لال ہو گئے تھے وہ لگ بھی بہت خوبصورت رہی تھی لیکن اس وقت دونوں ہی بے حد غصے میں تھے ۔۔۔


" وو ۔۔وہ کون تھی آپ اس کے ساتھ کیوں تھے ۔۔!! ہیر بیڈ سے اٹھی کر اس کے سامنے آئی بھیگی نگاہوں میں بے حد غم تھا درد تھا اسے پروا نہیں تھی وہ اس وقت اس کے سامنے کس حالت میں کھڑی ہے وہ تو بس ٹوٹی بکھری ہوئی تھی ۔۔ بال بکھرے آگے پیچھے پھیلے ہوئے تھے دوپٹہ آدھا بیڈ اور زمین پر پڑھا تھا احد کو اس کے پاگل پن پر بے حد غصہ آرہا تھا لیکن وہ اس بار آرام سے سمجھانا چاہتا تھا اس کی طبیعت خرابی کی وجہ سے وہ سخت لہجہ نہیں اپنا سکتا تھا ۔۔۔


" ہیر دیکھو ہم بات کرتے ہیں آرام سے بیٹھ کر پلیز تمہاری طبیعت خراب ہے سکون سے بات کرتے ہیں ۔۔۔!! احد نرمی سے کہتا ایک قدم آگے بڑھا تھا کے وہ نفی کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہوئی آنسو تیزی سے بہہ رہے تھے ۔۔۔


" آ ۔آپ آپ اس کے ساتھ کیوں تھے وہ وہ کون ہے آپ اسے چھوڑ دیں آپ اس کے ساتھ نہ جائیں ۔۔!! وہ بار بار گال رگڑتی بہتے آنسوؤں سے بہت مشکل سے کہہ رہی تھی ۔۔۔


" ہیر تمہیں اپنی عزت نفس کا ذرا خیال نہیں کیوں خود کو بے مول کر رہی ہو کیوں ۔۔!! وہ احد کا ضبط آزما رہی تھی ۔۔


" ہاں نہیں ہے خیال ۔۔۔ محبت میں سب کچھ مار دیا میں نے خود کو بھی ۔۔۔!! وہ پھر سے چیخنے لگی تھی ۔۔


" یہ محبت نہیں ہے ہیر ایسی محبت نہیں ہوتی ۔۔ محبت میں خاموشی ہوتی ہے شور نہیں ۔۔ محبت احترام کا نام ہے ذلت کا نہیں ۔۔کیوں خود کو خوار کر رہی ہو ۔۔ اپنے ماں باپ کی عزت کو بے مول کر رہی ہو ۔۔۔!! احد غصے سے آگے بڑھتے اس کے دونوں بازو پکڑ کر دیوار سے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔ اور وہ اس کے سخت الفاظ سے زمین میں گڑ رہی تھی ۔۔۔


" ہیر بس کرو بہت ہوا تمہارا دماغ خراب ہوتا جا رہا ہے بس کردو یار اتنا بھی کوئی جنونی نہیں ہوتا کسی کے لئے ۔۔۔


میں شدت پسند پاگل بری سب جو کہنا ہے کہہ لیں ۔۔


" مجھ سے نہیں ہوتا صبر نہیں ہو رہا برداشت آپ کا کسی اور کے لیے سوچنا بات کرنا آپ میرے ہیں مجھے اپنا لیں ۔۔۔!! شدت سے روتے ہوئے التجا کی ۔۔۔


" نہیں ہیر ایسے محبت نہیں کی جاتی ۔۔ یہ صرف بچپنا ہے تمہارا اور کچھ نہیں ۔۔خود کو رک لو برباد ہونے سے ہیر ۔۔۔ میں نہیں ہوں تمہارا ۔۔ مجھے ایسی لڑکیاں پسند نہیں جو خود کو بےمول کرتی پھیریں ۔۔۔ تم خود کو دیکھو ہیر کیا ہو گئی ہو تم،تم ایسی نہیں تھی تم تو بہت اچھی لڑکی تھی پھر یہ کیا ہے ہیر ۔۔۔ یہ اچھی لڑکیوں کی نشانی نہیں ہے ہیر خود کی عزت کرو اور کرواؤ ۔۔۔!!! احد نے تو اسے سچ کا آئینہ دیکھا دیا وہ تو خود سے نظریں ملانے کے قابل نہیں رہی اس نے خود کو اس کی نظروں سے گرا دیا ۔۔یہ کیا کردیا ہیر ۔۔وہ تو اس کی دل میں جگہ بنانے آئی تھی اسے لگا احد کہیں نہ کہیں اس سے محبت کرتا ہوگا نہیں تو اس کی محبت قبول کرنے کے بعد کر لے گا لیکن یہاں سب کچھ بدل گیا وہ کیا سے کیا ہو گئی تھی خود کو اتنی جلدی برباد کردیا تھا اس نے اس کا جسم لرزنے لگا ہونٹ کانپنے لگے کہنے کو جیسے کچھ نہ بچا ہو سب الفاظ اس نے چھین لیے تھے ۔۔۔ دھڑکنیں بڑھتی کم ہوتی جا رہی تھیں ۔۔۔


" میں آپ کو چھوڑ دوں آپ یہی چاہتے ہیں ۔۔۔!! وہ بہ مشکل کانپتے ہونٹوں سے ادا ہوئے لفظ کہہ رہی تھی ۔۔۔


" ہاں ہیر خود کو مجھے آزاد کرو ۔۔۔ لیکن ہیر میری بات سنو پلیز سمجھو ۔۔۔!! احد اس کے قریب آتے نرمی سے اس کے آنسو صاف کئے اسے کندھوں سے تھام کر اسے بیڈ پر بیٹھایا خود بیڈ کے قریب چیئر کرتے بیٹھا اس کے نرمی سے ہاتھ تھام کر اسے دیکھا جو سانس روکے بھیگی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ تھک گئی تھی اب اسے یقین دلاتے دلاتے ۔۔۔ اور وہ تھا ایمان نہیں لا رہا تھا اس کی محبت پر ۔۔ اور آج تو اس نے خود کو اُس کی نظروں میں گرا دیا تھا ۔۔۔


" ہیر میری تمہاری دنیا بہت الگ ہے ہم ایک نہیں ہو سکتے پلیز سمجھو میری بات کو میں تمہیں تکلیف نہیں دینا چاہتا ہم دوست بن کر رہ سکتے ہیں ہیر ۔۔۔!!


" آپ مجھے اپنے قابل نہیں سمجھتے میں بہت بری ہوں کیا مجھے میری محبت کو تھوڑی بھی عزت نہیں دے سکتے آپ ۔۔!! وہ اس کی بات کے بیچ بولی بہت نرم آرام لہجے میں رونے چیخنے سے آواز ہی بیٹھ گئی تھی ۔۔۔ احد سے نہیں دیکھی جا رہی تھی یہ حالت لیکن اسے مضبوط بنانا تھا ۔۔۔۔


" ہیر تم بہت اچھی ہو تمہیں کوئی بہت اچھا ملے گا جو تمہاری قدر کرے گا تمہیں محبت دے گا جو تمہارے قابل ہوگا ۔۔میں نہیں ہیر بس کردو اب مت تھکاؤ خود کو مت دو تکلیف مجھے ۔۔۔!! احد اس کے ہاتھ دباتے تھکے ہوئے لہجے میں کہا تھا وہ تو بس سن سی اسے دیکھتی سنتی رہی دل تو دھڑکنا جیسے بھول گیا تھا جو اسے دیکھ کر ہمیشہ باہر آنے کو ہوتا تھا ۔۔۔


" آپ کو تکلیف ہوتی ہے میری باتوں سے ۔۔؟


" کیوں میں انسان نہیں ۔۔ مجھے تکلیف نہیں ہو سکتی ۔۔!! دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بول رہے تھے ایک میں غم بےبسی تو دوسرے میں اداسی خالی ٹوٹی آس بھیگی ۔۔۔ دونوں ساتھ ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہوئے بھی بہت دور تھے دونوں کو دیکھ کر کوئی بھی یہ نہیں سمجھ سکتا تھا دونوں کس تکلیف سے گزر رہے ہیں وہ تو ایک رومانٹک ماحول میں خوبصورت کپل لگ رہے تھے پر صرف دیکھنے میں

" میں معافی نہیں مانگوں گی ۔۔!! ہیر کی آنکھوں میں پھر برسات ہونے لگی تھی ۔۔


" مت مانگو میں نہیں کہوں گا بس تکلیف مت دینا ۔۔!! احد اس کی معصومیت پر ہلکا سا مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔ اس کا دل پھر دھڑک اٹھا اس کی مسکراہٹ پر ۔۔۔


" میں بات نہیں کروں گی آپ سے ۔۔!!


" یہ زیادتی ہے ۔۔ ہم دوست بن سکتے ہیں !!


" میں نہیں بننا چاہتی ۔۔!!


" کیوں ۔۔؟


" میں اپنی محبت کو نہیں مار سکتی ۔۔!!


" چھپا تو سکتی ہو ۔۔۔!!


" آپ بہت ظالم ہیں ۔۔!!


" قبول ہے ۔۔!! وہ پہلی بار مسکرائی تھی اور اس وقت احد کو دنیا جہاں کی خوبصورت مسکراہٹ لگی تھی ۔۔آنکھیں بھیگی ہونٹوں پر اداس مسکراہٹ سرخ چہرہ دھڑکنیں بڑھا رہا تھا ۔۔ وہ بہت نرمی سے اس کے ہر سوال کا جواب دے رہا تھا اس کا الزام شکایات قبول کر رہا تھا دل سے ۔۔


" ہیر ۔۔۔؟ ہوں ۔۔۔!! احد اس کی خاموشی پر بے چین سا پکارا ۔۔وہ یوں ہی خاموش سر جھکا کر اس کے مضبوط ہاتھوں میں اپنے سفید مومی جیسے ہاتھ دیکھ رہی تھی ۔۔۔


" ٹھیک ہوں۔۔!! احد فکرمند ہوا ۔۔


" یہ مت پوچھیں پلیز ۔۔!! وہ نفی کرتے ہوئے بھرائی آواز میں ہلکا سا بولی تھی ۔۔۔ اس کی تکلیف پر تکلیف احد کو بھی ہوئی ۔۔


" ڈینر کریں ساتھ ۔۔!! اس نے بھیگی نگاہ اٹھائی وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" نہیں میں پھر بھاگی بن جاؤں گی بہت بری بن جاؤں گی آپ نفرت کریں گے ۔۔۔!! وہ سرد لہجے میں بولتی اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔ احد کو اس کا اتنی جلدی بدلہ روپ اچھا نہیں لگا تھا اسے لگا اس نے ہمیشہ کے لئے اسے کھو دیا ہو ۔۔سچ بھی تو تھا پھر وہ کیوں نہیں مان رہا تھا ۔۔۔


" مجھے گھر جانا ہے ۔۔!!


" میں ساتھ چلتا ہوں رات ہو رہی ہے اکیلے نہیں ۔۔۔!! وہ آگے بڑھی تھی کہ احد نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔


" آخری بار ساتھ آنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ہیر ۔۔۔!! احد ضبط کرتا رہ گیا اسے ہیر کا سرد لہجہ غصہ دلا رہا تھا ۔۔


" محبت کب ہوئی ۔۔!!


" کچی عمر میں ۔۔!!


" روکا کیوں نہیں خود کو ۔۔!!


" محبت رکنے کا نام ہوتی تو آج ہر کوئی آباد ہوتا اس پر کسی کا اختیار نہیں ہوتا ۔۔ یہ بات آپ بھی اچھے سے سمجھ سکتے ہیں نہ ۔۔۔۔!! دونوں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا تے ہوئے ایک دوسرے سے بات کرتے جا رہے تھے رات کی ٹھنڈی ہوائیں انھیں اپنے حصار میں لیتی سکون بخش رہی تھی ۔۔۔ ہیر کی آنکھیں خشک ہو گئی تھیں بال ہوا میں ہولے سے اڑ رہے تھے احد کی نظریں بار بار اس کی اوڑھ اٹھ رہی تھیں جیسے خود پر سے اختیار کھو رہا ہو ۔۔


" بہت شکریہ آپ کا ۔۔!! ہیر نے اپنے گھر کے آگے رکتے ہوئے اسے دیکھ کر کہا وہ نہ سمجھی سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" کس لئے ۔۔!! اسے لگا اسنے طنز کیا ہو ۔۔


" مجھے میری اوقات دیکھانے کے لئے ۔۔ مجھے میری حد دیکھانے کے لئے ۔۔ مجھ اچھے سے بتانے کے لئے میں کتنی اچھی لڑکی ہوں ۔۔!! کہنے کو تو بہت کچھ تھا لیکن ایک بار پھر آنکھوں کی بارش نے کہنے سے روک دیا تھا ۔۔وہ گہرا سانس لیتی اسے دیکھا جو خود سانس روک کر کھڑا تھا اسے لگا اس نے بہت بڑی غلطی کر دی ہیر کو سمجھانے کے لیے وہ بہت غلط لفظ استعمال کر گیا تھا ۔۔۔ اسنے کچھ کہنا چاہا تھا کہ وہ جو خواب میں بھی نہیں سوچا تھا وہ ہو گیا تھا ۔۔۔ وہ اچانک اس کے گلے لگتے ہوئے شدت سے رونے لگی تھی ۔۔اتنا آسان نہیں تھا دل کو مارنا محبوب کو بھولنا خود کی ذات سے جذبات سے بھاگنا ۔۔۔


" مم ۔۔ میں کبھی نہیں بھول سکتی لیکن میں بھولنا چاہتی ہوں میں آپ سے نفرت کرنا چاہتی ہوں میں آپ سے کبھی بات نہیں کرنا چاہتی حدی ۔۔۔میں یہ آخری ملاقات چاہتی ہوں بس ۔۔۔!! وہ پل پل اس کی بڑھتی دھڑکنوں کو کم کرتی جا رہی تھی ساتھ خود کی دھڑکنیں ہمیشہ کے لیے بند کرنے لگی تھی ۔۔۔ احد نے بہت آرام سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرا وہ یوں ہی دونوں خاموش ایک دوسرے کے قریب ایک دوسرے کی خوشبو کو محسوس کرتے رہے دس منٹ بعد ہیر دھیرے سے الگ ہوئی اس کی آنکھیں رو رو کر لال مرچوں جیسی ہو گئی تھیں احد کو بے حد تکلیف ہوئی اس کی سوجی ہوئی آنکھوں سے ۔۔۔


" میں خود کو نہیں مار سکتی میں اپنے دل سے محبت کو ختم نہیں کر سکتی پر میں کوشش کروں گی ۔۔۔ آپ کو بھولنے کی کبھی نہ یاد کرنے کی ۔۔۔!! ہیر ہچکیوں کے بیچ بڑی مشکل سے بول رہی تھی ۔۔۔


" اللہ کرے آپ کو بہت اچھی نیک لڑکی ملے ہمیشہ خوش رہیں اس کے ساتھ ۔۔۔میں کبھی بیچ میں نہ آؤں آپ لوگوں کے آمین ۔۔۔!!!


" ہیر ۔۔!! احد تو جیسے تڑپ ہی گیا تھا اس کے لفظوں پر ۔۔وہ پریشانی کے عالم میں اس کا زرد رنگ دیکھتا رہ گیا وہ اتنی تیزی سے گھر کے اندر بھاگی اور وہ اسے توڑ کر آج خود خالی ہاتھ رہ گیا تھا ۔۔۔دل اس کی طرف مچلنے لگا تھا پر اب دیر ہو گئی تھی اگر اسنے اسے توڑا تھا تو وہ بھی اسے مار کر گئی تھی زندہ تو دونوں نام کے رہ گئے تھے ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" آئی ایم سوری ڈیڈ میں نے بہت تنگ کیا آپ لوگوں کو آپ لوگ میری وجہ سے اتنے پریشان رہے تھے ۔۔۔!! ہیر واقعی شرمندہ ہوئی تھی ان کی خود کی نظروں میں ۔۔۔ وہ ماننے لگی تھی اسنے جو کچھ کیا بہت غلط کیا تھا وہ جذبات میں آ کے سب کو ہرٹ کر رہی تھی ۔۔۔


" تنگ تو آپ کرتی نہیں اب دیکھے کتنا خاموش لگتا ہے گھر آپ کے شور سے ہی رونق تھی ایک وہ صاحب زادی پاکستان آنے کا نام نہیں لیتی دوسری ہو کر بھی ہمیشہ اداس کر رہی ہے ۔۔۔۔!! حنان اس کو پہلے والے مستی شور والی ہیر یاد دلائی ۔۔۔


" اچھا تو آپ مجھے مس کر رہے ہیں پھر ڈانٹیں گے نہیں اگر میں نے پھر سے شور مچایا تو ۔۔ اور وہ آپ کی بیوی کب سے اتنی خاموش ہو گئی ہے ۔۔!! ہیر آخری میں ماں کو بیچ میں لاتی شرارت سے بولی زافا جو اسے اتنے دنوں بعد باتیں کرتا تھوڑا خوش دیکھ ہی اس کی نظر اتار رہی تھی دل میں نم آنکھوں سے مسکرا دی اس کی بات پر ۔۔۔


" اپنے باپ سے پوچھوں کیا کیا ہے انہوں نے ۔۔۔!! زافا پھر اپنی ٹون میں آ گئی ۔۔حنان نے اسے گھورا تھا ۔۔


" آپ لوگ پھر سے لڑے تھے ۔۔!! ہیر دونوں کو گھور تے ہوئے پوچھا ۔۔پھر ہو گی ان کی ان بن شروع آپس میں ۔۔ ہیر کی آنکھوں میں ہنستے ہنستے آنسو آ جاتے تھے یہ بات اس کے ماں باپ اچھے سے جانتے تھے ان آنسوؤں کی وجہ کیا ہے لیکن وہ ہمیشہ کی طرح خاموش رہے، داريان اس کے بیٹے انھیں بہت عزیز تھے تو اپنی بیٹی بھی اس لئے وہ کچھ فیصلہ نہیں کر پاتے تھے دونوں کے بیچ ۔۔۔


" چلو ٹھیک ہے ڈن ہوا آج ہم چھوٹی سی فیملی باہر ساتھ ڈنر کریں گے ۔۔۔!! ہیر ماں باپ کو خوش دیکھتے ہوئے اپنی جگہ بے حد شرمندگی کا احساس ہوا وہ صرف خود کا سوچ رہی تھی اس نے آس پاس اپنوں کی خوشیوں کا کبھی نہیں سوچا تھا اس لئے تو وہ آج خود کو خالی محسوس کرنے لگی لیکن کہیں نہ کہیں وہ اپنی محبت دبا کر بھی مر تی رہی پل پل وہ چاہا کر بھی احد کو نہیں بھول سکتی تھی نا ہی اس سے دور رہنے کا سوچ سکتی تھی لیکن اسے اپنے دل کو پتھر کرنا تھا اپنوں کو خوش رکھنا تھا ۔۔

★★★★

" کیا ہے بھائی اتنے بےچین کیوں ہو ۔۔۔!!


" تمہیں میرے زخموں پر نمک چھڑکنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ۔۔!! احد بگڑا تھا مجال تھی آریان کبھی سیدھے منہ بند کر کے اس سے ۔۔۔


" کام تو بہت ہے لیکن جو تیرے زخموں پر نمک لگانے میں مزہ ہے اور کہاں ہوگا ۔۔۔ اچھا بتا اپنی لوو سٹوری کا دی ینڈ کردیا تو نے ۔۔۔!! آریان پھر اسے غصہ دلا نے لگا ۔۔


" اللہ کریں تجھے ایسی لڑکی ملے جو تجھے ڈوبا ڈوبا کر مارے ۔۔۔۔ تمہیں میری جھوٹی فکر کرنے کی ضرورت نہیں میرے پاس ڈیڈ کافی ہیں ۔۔۔!! احد بیزاری سے بولتا رہا اس کا ویسے بھی آج کل دل بہت بے چین رہنے لگا تھا ایک اداسی نے اسے اپنے حصار میں لے لیا تھا جسے دور رکھنا چاہتا تھا اب اسے دل پاس رکھنے کو تڑپ رہا تھا دیکھنے کو تڑپ رہا تھا وہ تو ایسا الوداع کہ کر گئ تھی کہ دوبارہ موڑ کر بھی نہیں دیکھا تھا دو ہفتے ہو گئے تھے ان کے بیچ اس آخری ملاقات کو ایک دو بار وہ ان کے گھر بہانے سے گیا بھی تھا لیکن خالی ہاتھ رہ جاتا تھا وہ روم سے باہر ہی نہیں نکلتی تھی جب تک کہ وہ چلا نہ جائے ۔۔۔ اب تو اس کی بےرخی غصہ دلا رہی تھی اسے ۔۔۔


" مجھے سیدھا کرنے والی ابھی تک پیدا نہیں ہوئی برو ۔۔۔ تم اپنے دل کا خیال رکھو ۔۔کہو تو ڈیڈ سے بات کروں۔۔!! آریان شرارت سے کہتے آخر میں سنجیدہ ہوا تھا ۔۔۔


" نہیں ڈیڈ غصے میں ہیں انہوں نے انکار کردیا ۔۔۔!! احد اداسی سے کہا ۔۔


" تم نے ڈیڈ سے بات کی کب کیسے ۔۔۔!! آریان بے حیران ہوا تھا ۔۔ اور احد کو اپنی داريان کے بیچ ہوئی گفتگو یاد آئی رات والی ۔۔۔


" ڈیڈ آئی ایم سوری میں بہت غلط تھا پلیز میری ہیلپ کریں ۔۔۔!! احد بے بسی سے داريان کو کال کرتے ہوئے کہا اسے نیند نہیں آتی تھی عجیب سی بےچینی نے گھر کر رکھا تھا ۔۔


" پہلے یہ خیال کیوں نہیں آیا جب اسے تکلیف دے رہے تھے دور جانے کی بات کر رہے تھے ۔۔ اب دوری برداشت نہیں ہو رہی ہے تم سے ۔۔۔ اس کی محبت بچپن پاگل پن مذاق یہ سب لگی تھی نہ تمہیں ۔۔۔!! داريان سخت لہجے میں اسے اچھے سے آئینہ دکھایا تھا کہیں نہ کہیں وہ شرمندہ تھا لیکن سب دل تھا کے بغاوت کرنے کو آرہا تھا ۔۔۔


" ڈیڈ پلیز میری مدد کریں میں معافی مانگنے کو تیار ہوں جو وہ کہے گی سب کروں گا بس وہ مجھے یہ سزا نہ دے میں میں مانتا ہوں میں نے ہی اسے سزا دی اسے کہا دور جانے کا لیکن ڈیڈ قسم لے لیں اب پچھتا رہا ہوں اپنے غلط جلد بازی فیصلہ پر ۔۔۔ مجھے احساس ہو رہا ہے وہ غلط نہیں تھی محبت میں محبوب کی دوری ناراضگی کچھ بھی برداشت نہیں ہوتا ۔۔۔!! احد کہتے کہتے آواز بھاری ہو گئی تھی لیکن وہ رویا نہیں تھا وہ مرد تھا مظبوط لیکن محبت انسان کو کتنا بے بس کر دیتی ہے آج اسے پتا چل رہا تھا ۔۔۔


" دیر کر دی تم نے مجھے حان کے سامنے اتنا شرمندہ کر چکے ہوں اب میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرنے والا ۔۔جب اس نے اپنا ہاتھ آگے کیا تھا تمہیں تھام لینا چاہئے تھا اب تم اسے ٹھکرا چکے ہو اسے توڑ چکے ہو بہت دیر کر دی احد ۔۔۔!! داريان صاف گوئی سے اسے سمجھاتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔


" ڈیڈ پلیز ایک بار بات کر لیں۔۔۔!!


" حان نے اس کے لیے رشتہ دیکھا ہے اور وہ چاہتا ہے ہیر اپنی زندگی میں خوش رہے اس لئے وہ جلد بازی میں اس کے لئے ایک اچھا گھر ہم سفر ڈھونڈ چکا ہے ۔۔اور ہاں ہیر راضی ہے اس لئے احد اب اسے کوئی تکلیف دینے کا سوچنا بھی مت ۔۔۔!! داريان نے اسے سختی سے سمجھاتے ہوئے کال کاٹ دی ۔۔جب کے احد کو لگا وہ کبھی سانس نہیں لے پائے گا ۔۔اتنی جلدی اس نے اپنی محبت کو کھو دیا ۔۔۔


" حدی تم نے یہ سب ڈیڈ سے کہا اور انہوں نے ساتھ دینے سے انکار کردیا وہاٹ دا ہل ۔۔۔!! آریان کو داريان پر غصہ آنے لگا تھا ۔۔۔


" شاید یہ میری سزا ہے يان مجھے ملنی چاہئے سزا میں نے اسے بہت رلایا ہے بہت تکلیف دی اس کی کسی تکلیف کو میں سمجھا نہیں ہمیشہ اس کی محبت کی توہین کی، اسے بری طرح توڑا ۔۔اور دیکھو آج قسمت کا کھیل اس معصوم کو تکلیف دینے کی سزا مل رہی ہے مجھے ۔۔۔!! احد عجیب انداز میں ہنستے ہوئے کہا تھا آنکھیں نم ہوئی تھیں ۔۔آریان کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بولا ۔۔


" حدی ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے تم بہت کچھ کر سکتے ہو بعد میں پچھتاوا نہیں ہوگا کچھ کیا نہیں جب کہ ابھی وقت قسمت ساتھ ہے اس کے دل میں تم آج بھی ہو اور ہمیشہ رہو گے یہ بات تم بہت اچھے سے جانتے ہو اب تم سوچو خود کیسے حاصل کرنا ہے اسے ۔۔۔!! آریان کی باتوں نے بہت اثر کیا تھا اس پر وہ واقعی ہیر کو کھونا نہیں چاہتا تھا اس لئے اسے اس وقت یہ بھی نہیں پتا چلا وہ صحیح کر رہا ہے یہ غلط ۔۔۔!!

★★★★

" افف اللّٰہ میری مدد کریں کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آ رہا ۔۔۔۔ ڈیڈ نے اتنی امید سے پوچھا کچھ مانگا مجھ سے ۔۔۔ لیکن مانگا بھی تو کیا ڈیڈ ایک اسی چیز جو میرے بس میں نہیں میں محبت کر چکی ہوں کسی کو اپنا دل دے چکی ہوں ۔۔پھر کیسے میں کسی کے ساتھ خوش رہ سکتی ہوں کیسے بھول جاؤں اس پ پ ستمگر کو ۔۔۔!! تھک ہار کے بیڈ پر بیٹھی رو رہی تھی آج پھر وہ ٹوٹی تھی ۔۔۔ حنان نے ایک باپ دوست بن کر اسے ایک رشتے کا بتایا تھا اتنی محبت پیار سے پوچھا تھا وہ انکار نہیں کر پائی تھی اور آج اس سے باہر ملنے جانا تھا وہ لڑکا ایک بار ہیر سے بات کرنا چاہتا تھا ۔۔حنان جانتا تھا وہ لڑکا اچھا ہے اس لئے انہوں نے اجازت دی تھی ۔۔۔ ہیر اب تیار ہو رہی تھی کے بار بار احد کا خیال آرہا تھا وہ کیسے خود کو اس سے دور رکھے ہوئے تھی یہ اس کا ضبط کرتا دل وجود جانتا تھا وہ جتنا اسے بھولنا چاہتی تھی وہ دشمن جان اتنا ہی قریب محسوس ہوتا تھا اچانک گھر آ جاتا تھا اس کی خوبصورت آواز سنائی دیتی وہ اس کی اوڑ خود کو کھینچتے ہوئے محسوس کرنے لگی ۔۔۔محبت پر ضبط کرنا بے حد مشکل تھا اس کے لئے ۔۔۔

" ہیر سرخ رنگ کے فراک میں کھلے لمبے بال ہلکا سا میک اپ میں ایک ہاتھ میں خوبصورت سی ڈائمن کی گھڑی دوسرے میں سمپل خوبصورت سا بریسلٹ پہنے بے حد حسین لگ رہی تھی یہ سب تیاری کرتے ہوئے اس کے دلوں دماغ میں صرف احد کا تصور تھا جس کی خاطر وہ خود کو سوارنا چاہتی تھی لیکن آج وہ بہت بڑی غلطی کر رہی تھی خود کو ہی خوبصورت روپ دے کر کسی کے سامنے پیش ہونا ۔۔۔

★★★

" آپ بہت خوبصورت لگ رہی ہیں ۔۔۔!! وہ لڑکا خوش شکل سا تھا بلیک سوٹ میں کافی اچھا لگ رہا تھا ۔۔لیکن ہیر کی گھبراہٹ بڑھتی جارہی تھی اس کے ہاتھوں میں پسینہ جمع ہو گیا تھا ۔۔ وہ بس ہلکا سا مسکرا کر اس کی تعریف پر سر ہلایا ۔۔۔ لڑکے کو ہیر بہت پسند آئی تھی ۔۔۔


" میرا نام آیان خالد ہے ۔۔۔ آپ ہیر حنان ہیں جانتا ہوں ۔۔ویسے آپ ہمیشہ سے خاموش طبیعت ہیں ۔۔۔!! آیان اس سے بات کرنے کی کب سے کوشش کر رہا تھا ۔۔لیکن وہ تھی اپنے اندر اٹھتی اس محبت میں خود سے جنگ لڑ رہی تھی ۔۔


" جج ۔۔جی میں تھوڑا کم بولتی ہوں ۔۔۔ اور اکیلے باہر نکلنے کی عادت نہیں اس لئے ۔۔۔!! اسنے ہمت کرتے ہوئے کہ دیا اسے واقعی اندازہ نہیں ہوا تھا حنان اکیلے بھیجے گا ورنہ وہ خود کبھی اسے کہیں بھی اکیلے جانے نہیں دیتا تھا ۔۔۔آیان اس کی گھبراہٹ سرخ چہرہ دیکھتے ہلکا سا مسکرایا تھا ابھی کچھ کہتا کے اچانک ایک بہت خوبصورت سی مہکتا وجود خوشبو دار حصار ان کو اپنی لپیٹ میں لیتا انھیں چونکا گیا تھا۔۔۔ ہیر کی تو سانس رک گئی اپنے اتنے پاس اس کو دیکھتے ہی آیان نے گھورتے ہوئے اسے دیکھا جو بغیر پوچھے ان کے ساتھ آکر بیٹھ گیا وہ بھی ہیر کے ساتھ اس کے قریب ۔۔ ہیر کی دھڑکنیں اب بےترتب ہونے لگی تھیں ۔۔۔


" آپ کون ۔۔۔؟


" میں احد داريان خان ۔۔۔ حان انکل کا بھتیجا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ مم ۔۔میرے کزن ہیں ڈیڈ نے بھیجا ہے میں اکیلے نہیں نکلتی اس لئے ۔۔۔!! ہیر کو سمجھ نہیں آئی وہ کیا کہے وہ یہاں کیوں آیا ہے اتنا فریش سکون میں تھا ۔۔ہیر خود کو سنبھالتے ہوئے جلد ہی کہہ دیا کہیں وہ کچھ اور نہ کہہ دے ۔۔۔!! اب تو اسے واقعی بولا نہیں جا رہا تھا ایک تو وہ دشمن جان اتنا قریب پاس بیٹھا اپنی خوشبو کے حصار میں گھر رہا تھا اسے ۔۔۔ آیان کو تھوڑا عجیب لگا لیکن خاموش رہا ۔۔


" اور ہیر آپ کو کیا پسند ہے ۔۔ مطلب اپنے بارے میں کچھ بتانا چاہیں تو ۔۔۔!! آیان احد کی موجودگی کو اگنور کرتے ہوئے ہیر سے مخاطب ہوا ۔۔جب کے احد تو بس اسے گھور رہا تھا ۔۔اور ہیر تو مر نے جیسی ہو گئی تھی ۔۔۔ وہ اتنی جلدی زندگی میں آگے نہیں بڑھنا چاہتی تھی پر اس کی قسمت ۔۔۔


" ہیر کو میں بہت پسند ہوں ۔۔۔ اور مجھے نہیں لگتا میرے علاوہ اسے کوئی چیز پسند ہو گی ۔۔۔۔؟ احد نے تو گویا ان کے سر پر بم پھوڑا ۔۔اتنی معصومیت سے کہتے ہوئے ہیر کو دیکھا جیسے تصدیق چاہی میں سچ کہ رہا ہوں ۔۔۔ ہیر بے یقینی و حیرت سے احد کے اس روپ پر مرتے مرتے بچی تھی ۔۔۔آیان کو اب غصہ آنے لگا تھا ساتھ میں شک بھی ہوا احد کا اندازِ محبت سے ہیر کو دیکھنا ہیر کی گھبراہٹ اس کا نظریں چرانا وہ کوئی بچہ نہیں تھا جسے یہ سب سمجھ نہ آتا ۔۔۔


" آپ اس کے اچھے کزن دوست ہوں گے ۔۔ لیکن انھیں اپنی زندگی میں آگے جا کے تو کسی کو خاص مقام دینا پڑے گا وہ جو ان پر اپنا حق رکھتا ہوگا وہ بھی ان پر ۔۔۔!! آیان جبراً مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔ ہیر تو شرمندہ سی ہو کے رہ گئی تھی ان کے بیچ اوپر سے وہ تھا کے اپنی باتوں کے سحر سے اس کے چہرے پر گلاب کے رنگ بکھیر رہا تھا ۔۔۔ وہ چاہا کر بھی نفرت نہیں کر پا رہی تھی اس سے ۔۔۔ کوئی اپنے محبوب سے نفرت کر سکتا تھا شاید نہیں یقیناً نہیں ۔۔۔۔۔ احد بمشکل ضبط کرتے ہوئے آیان کی موجود گی برداشت کر رہا تھا ۔۔۔


" مم ۔۔میں گھر جانا چاہتی ہوں ۔۔۔!! ہیر کو لگا اب یہاں رکنا ٹھیک نہیں ہمت کرتے ہوئے وہ اٹھ گئی ۔۔احد تو جیسے اسی موقع پر بیٹھا تھا تیزی سے کھڑے ہوتے ہیر کا ہاتھ اپنے مظبوط گرفت میں لیتا بولا ۔۔۔


" ہاں میں لے چلتا ہوں مجھے لگتا ہے بہت باتیں ہو گئیں اب چلنا چاہیے پھر ملاقات ہوگی ۔۔۔!! احد آیان کو ہیر سے بات کرنے کا موقع دیے بغیر تیزی سے اسے لے کے نکل گیا ۔۔ ہیر تو بوکھلا گئی تھی آیان غصے میں مٹھیاں بھینچ گیا تھا ۔۔اس نے سوچ کیا تھا اب اسے کیا کرنا تھا احد کی جان کیسے چھڑوانی تھی ہیر سے ۔۔۔


" ح۔حدی چھوڑیں کیا کر رہے ہیں آپ ۔۔۔!! ہیر کو اپنے ہاتھ پر اس کی سخت گرفت میں اپنا ہاتھ جلتا محسوس ہوا تھا ۔۔


" ہیر گاڑی میں بیٹھو مجھے بات کرنی ہے ۔۔۔!! احد نے گاڑی کے آگے رک کر اسے سخت لہجے میں کہا تھا ۔۔۔۔


" مم ۔۔مجھے آپ کے ساتھ نہیں جانا چھوڑے ۔۔۔!! ہیر کو اب رونا آنے لگا تھا وہ نم آنکھوں سے کہتی اپنا ہاتھ چھڑوانے لگی تھی ۔۔


" ہیر مجھے غصہ مت دلاؤ ۔۔ میں نے کہا نہ بیٹھو ۔۔۔!! اس کے ماتھے پر بل پڑے تھے ۔۔ اس بار کی سختی پر ہیر نہ چاہتے ہوئے بھی بیٹھ گئی ایک آنسو بہتا اس کے سرخ رخسار پر گرا ۔۔ احد کی ضبط سے آنکھیں ہی سرخ ہو گئی تھیں ہیر کا یوں اکیلے میں آیان کے ساتھ ملنا اسے شدید زخمی کر گیا تھا ۔۔۔

★★★★

" آپ کیوں کر رہے ہیں ایسا ۔۔۔؟ ہیر بھیگی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا اسے غصہ آرہا تھا احد پر ۔۔


" مجھے تم سے بات کرنی ہے پلیز میری بات سکون سے بیٹھ کر سنو۔۔۔!! احد بےبسی سے اس کی بھیگی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔وہ اسے سیدھا اپنے گھر لایا تھا باہر بات کرنے کا رسک نہیں لے سکتا تھا اب اسے صوفہ پر بیٹھا کر خود ٹیبل پر اس کے سامنے قریب بیٹھا تھوڑا آگے کو جھک کر بات شروع کی ۔۔اس کی خوبصورتی اس کی خوشبو اسے سحر میں لے رہی تھی ۔۔ آج تو اس کے دل میں اتر رہی تھی ۔۔


" مجھے نہیں سننا اب تو آپ کے پیچھے بھی نہیں آتی نہ پھر کیوں کر رہے ہیں ایسا کیوں میرا ضبط آزما رھے ہیں ۔۔۔!! وہ پھر دل کے ہاتھوں مجبور ہورہی تھی اس کے آگے ۔۔۔


" میں چاہتا ہوں تم میرے پیچھے آؤ ۔۔ تم نے بھی تو میرا ضبط آزمایا تھا اب میری باری ۔۔۔!! احد کو اس کی معصومیت پر ٹوٹ کر پیار آیا تھا ۔۔


" مجھے نہیں آنا آپ کے پیچھے ۔۔آپ کچھ نہیں لگتے میرے ۔۔!! اس نے غصے اور ناراضگی سے کہا تھا ۔۔۔


" جھوٹ کیوں بول رہی ہو۔۔!! احد کو یقین نہیں آیا اس کی باتیں اس کی آنکھوں کا ساتھ نہیں دے رہی تھیں ۔۔۔


" آپ کو مجھ پر کب سے یقین ہونے لگا ۔۔!! ہیر طنزیہ مسکرائی تھی ۔۔


" جب سے خود کو تم سے دور رکھا ۔۔۔ تمہیں جاننے لگا ۔۔!! جذبات میں کہتا اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں کی مضبوط گرفت میں لیے ۔۔۔


" کچھ پوچھوں سچ بولو گی ۔۔؟؟ میٹھا لہجہ تھا ۔۔


" نہیں ۔۔ !! نظریں جھکی ہوئی تھی ۔۔


" کیوں ۔۔؟ وہ مہںوت سا اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔


" آپ کو میرا سچ جھوٹ لگتا ہے ۔۔!! آنکھیں پھر نم ہوئی ۔۔


" اور اگر اس بار سچ لگا تو ۔۔؟


" مان ہی نہیں سکتی ۔۔!! اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہمت سے بولی ۔۔


" اتنی گہرائیوں سے جاننے لگی ہو۔۔!! احد اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہی شرمندہ ہوا کیسے اس کا دل توڑا تھا اس نے ۔۔۔


" مجبوری ہے سامنے اتنا بے حس شخص ہو تو گہرائیوں میں جانا پڑتا ہے ۔۔!! آنسوں ٹپ ٹپ کرتے گرنے لگے ۔۔


" بہت دلچسپ باتیں کرتی ہو ۔۔!! احد دلچسپی سے اسے دیکھتے ہوئے کہتا نرمی سے اس کے آنسوں صاف کرنے لگا ۔۔


" ہمیشہ سے کرتی ہوں لیکن اس بار آپ کا نظریہ بدلہ ہے تو اس کی بات الگ ہے ۔۔۔!! ہیر کو اس کا بدلتا روپ بہت اچھا لگا تھا کہیں خوشی سے ایک امید جاگی تھی لیکن اس کے سامنے اتنی جلدی ہار نہیں سکتی تھی ۔۔


" ٹھیک ہے جھوٹ ہی بول دو ۔۔!! احد اس کے ہاتھوں کو ہلکا سا دبا کر بولا ۔۔


" انعام کیا ملے گا ۔۔!! دونوں عجیب انداز میں بات کرنے لگے تھے ۔۔


" جھوٹ پر نہیں ملتا انعام ہاں اگر سچ کہتی ہو تو بہت خوبصورت انعام دوں گا ۔۔؟؟ معنی خیزی سے بولا ۔۔


" کیا ابھی تک محبت کرتی ہو ۔۔۔؟؟


" نہیں ۔۔!! نظریں چرا کر کہا دل تیزی سے دھڑک اٹھا ۔۔۔


" میری آنکھوں میں دیکھ کر کہو۔۔؟؟ رعب سے بولا تھا ۔۔


" مجھے جانا ہے ۔۔!! ہیر کو اب خود کو سنبھالنا مشکل ہوا ۔۔


" معافی ملے گی ۔۔۔!! احد نے پھر اس کا ہاتھ پکڑ کر پوچھا ۔۔


" نہیں ملے گی کسی کو توڑ کر اس سے معافی کی امید کیوں رکھتے ہیں ۔۔۔ اتنا آسان ہے جب دل چاہے اسے توڑ دے جب دل چاہے اس سے معافی مانگو ۔۔۔ محبت کی تھی کوئی گناہ نہیں جس کی سزا آپ نے اتنی بری طرح دی ۔۔ مجھے خود کی نظروں میں ہی گرا دیا ۔۔!! ہیر غصے میں چلاتے ہوئے کہتی تیزی سے اپنا ہاتھ چھڑوا کے بھاگی ۔۔احد وہیں کا وہیں آج پھر خالی ہاتھ رہ گیا ۔۔ اس نے خود ہی تو توڑا تھا اسے ۔۔ اب کیسا پچھتانا ۔۔ہیر اس کے بدلے روپ کو بہت اچھے سے سمجھ گئی تھی ۔۔ دیر سے ہی سہی پر اسے بھی محبت ہو گئی تھی ۔۔۔۔ پر کیا ان کے بیچ واقعی دیر ہو گئی تھی یا پھر کچھ اور ہی قسمت میں لکھا تھا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" السلام علیکم ۔۔!! احد نے اندر آتے ہی سب کو سلام کیا ۔۔


"وعلیکم السلام آؤ بیٹا بہت خوشی کی بات ہے اچھے موقع پر آئے ہو ۔۔!! زافا نے اسے دیکھتے خوشی سے کہا ۔۔احد ان کی بات پہ نہ سمجھی سے دیکھا اور ساتھ ہی داريان کے ساتھ بیٹھ گیا ۔۔ حنان زافا نے داريان احد کو بھی گھر کھانے پر بلایا تھا ۔۔


" کون سی خوشخبری ۔۔؟


" ارے بیٹا ہیر کی بات پکی ہو چکی ہے ماشاءالله سے بہت اچھے لوگ ہیں لڑکا تو لاکھوں میں ایک ہے ۔۔!! زافا تو شروع ہو گئی تھی ان کی تعریف پر ۔۔لیکن احد اسے لگا وہ اگلا سانس نہیں لے پائے گا ۔۔ بے اختیار داريان کی طرف دیکھا وہ اسی اطمینان اور سکون سے بیٹھا تھا ۔۔


" آیان کو ہیر بہت پسند آئی ہے وہ چاہتا ہے ابھی صرف نکاح ہو ۔۔رخصتی دو سال بعد ہیر کی پڑھائی ختم ہونے کے بعد ۔۔۔!! زافا نے مزید بتایا ۔۔۔۔ احد نے ضبط سے خود کو جلتا ہوا محسوس کیا ۔۔۔وہیں اوپر روم میں وہ عشق میں دیوانی تو جیسے مر گئی تھی کل سے رو رو کر خود کو بخار میں ڈالا ہوا تھا ۔۔


" میں چلتا ہوں مجھ کچھ کام ہے ۔۔!! حنان نے سنجیدگی سے اسے جاتے ہوئے دیکھا اسے وہ بہت عزیز تھا وہ اس کے زیادہ قریب رہا تھا ۔۔اس کے دل میں ایک خواہش بھی تھی جیسے وہ خود ہی توڑ گیا تھا ۔۔داريان نے ایک نظر حنان کو دیکھا تھا پھر اٹھ کر اس کے پیچھے چلا گیا ۔۔۔


" بہت غلط کر رہے ہیں آپ لوگ بچوں کے ساتھ ۔۔!! زافا ایک نظر حنان پر ایک پُر شکوہ نگاہ ڈالتی اٹھ گئی ۔۔وہ گہرا سانس لیتا رہ گیا ۔۔۔

★★★★

" کیا بدتمیزی تھی احد اس طرح اٹھ کر کیوں آ گئے ۔۔ کیا سوچیں گے وہ ۔۔!! داريان غصے میں گھور تے ہوئے کہا اسے ۔۔۔


" سوچتے ہی تو نہیں آپ لوگ ۔۔۔ ڈیڈ آپ نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ ۔۔۔!! دکھ سے داريان سے کہا ضبط سے سرخ آنکھیں جلنے لگی تھی ۔۔


" جب تم نے ہی نہیں سوچا خود کا تو میں سوچ کر کیا کروں گا ۔۔۔!!


" ڈیڈ پلیز روک دیں یہ سب ورنہ میں بہت کچھ برا کر جاؤں گا ۔۔!! احد چلتا داريان کے سامنے آتے غصے میں دھمکی دی ۔۔


" تم کوئی تماشا نہیں کرو گے ۔۔!! داريان سخت لہجے میں کہا ۔۔


" میں اسے خود کو مار دوں گا ۔۔۔ نہیں تو وہ لڑکا ۔۔جو بھی بیچ میں آیا تو ۔۔۔!! احد نے اس سے بھی زیادہ سختی سے کہا تھا ۔۔


" تم حنان زافا کی محبت کا یہ صلہ دو گے انھیں ۔۔ایک بد نامی ۔۔ تم بیرونِ ملک نہیں پاکستان میں ہو یہاں کا ماحول اچھے سے جانتے ہو ۔۔!! داريان نے اسے اچھے سے آئینہ دیکھاتے ہوئے بہت کچھ باور کروایا تھا ۔۔۔

★★★★

ہیر جیسے ہی روم میں آئی دروازہ بند کرتے جیسے ہی موڑی اس سے پہلے اس کی چیخ پورے گھر میں گونج اٹھتی ایک بھاری ہاتھ اس کا گلہ گھونٹ گیا ۔۔ ہیر خوف سے پھیلی آنکھوں سے سامنے خون خوار شدید غصے میں احد کو دیکھا ۔۔۔ اس کی تو دھڑکنیں تیز ہوتی گئیں وہ بہت زیادہ ڈر گئی تھی آنکھوں میں نمكین پانی جمع ہو گیا تھا ۔۔


" بہت مزہ آرہا ہے تمہیں یہ سب کھیل کھلتے ہوئے ۔۔ میری بےبسی کا تماشا بنا رہی ہو ۔۔۔!! احد شدید سخت غصہ میں تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ کیا کچھ کر دے ۔۔۔ اپنا چہرہ اس کی خوف زدہ آنکھوں کے بے حد قریب لاتے ہوئے غرایا تھا ۔۔۔۔ ہیر کی تو سانسیں تھمنے لگی تھیں اس کی گرفت بہت سخت تھی اپنے بازو اور منہ پر اسے لگا اگر اسنے نہیں چھوڑا وہ واقعی مر جائے گی ۔۔۔ آنسو تیزی سے بہنے لگے تھے ۔۔ احد اس کے چہرے پر پھیلتی تکلیف کے تاثر دیکھتے جلد اپنی بے اختیاری کا خیال آیا دور ہوا ۔۔لیکن دونوں ہاتھوں سے اس کے بازوں کو تھام کر ہلکی سے گرفت مضبوط بنائی ۔۔ ہیر گہرے سانس لیتی پھر اچانک اس کی قربت میں سانس روکے کھڑی تھی اس کی گرم سانسیں اس کا چہرہ لال کر گئی تھیں اس کا تمام خون چہرے پر سمٹ آیا ۔۔۔ پلکیں اٹھانا محال ہو گیا تھا ۔۔احد نے خود کو اس کی قربت میں ڈوبتا ہوا پایا ۔۔۔دونوں کے بیچ کچھ لمحے معنی خیز خاموشی تھی اندر ہی اندر ایک دوسرے سے جنگ لڑ رہے تھے ۔۔۔۔


" ہیر پلیز مت کرو میرے ساتھ ایسا ۔۔۔" احد نے تھک ہار کے اس کی پیشانی سے اپنی پیشانی ٹکا دی دونوں نے آنکھیں موڑ لی بہت ٹوٹے لہجے میں بولا تھا ہیر تو تڑپ اٹھی تھی اسے اس حال میں دیکھ کر لیکن اس کی قربت اس کی بولتی بند کئے ہوئے تھی ۔۔۔ تیز دھڑکنیں اپنے کانوں میں سنائی دی اس خاموش ماحول میں صرف ان کی دھڑکنوں کا شور تھا ۔۔


" تمہیں دیکھتا ہوں تو خود کو بھول جاتا ہوں "

" میں تمہارے عشق میں مر گیا ہوں ۔۔ میرا عشق قبول کر لو۔۔"

وہ ہلکی سرگوشی کرتے ہوئے تھوڑا پیچھے ہوا تھا وہ اسی شرم گھبراہٹ میں اپنی دھڑکنوں پر قابو پانے لگی ۔۔۔


" حدی پلیز جائیں یہاں سے ۔۔!! وہ بھیگی نگاہ اٹھائی اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسے خود سے پرے کیا ۔۔وہ خود ایک قدم پیچھے ہوا لیکن قریب ابھی تک تھا اسے راستہ پھر بھی نہیں دیا جانے کا وہ بےبسی سے اسے دیکھ کر رہ گئی ۔۔۔


" اب نہیں ہیر بہت بڑی غلطی کی تمہیں خود سے دور کر کے لیکن اب نہیں ۔۔۔!! وہ نفی کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ہیر تو بس اس ستمگر کو دیکھتی رہ گئی ۔۔ کیا ہو جاتا اگر اظہارِ محبت ہی کر دیتا وہ تو خود ہی اس کے آگے بڑھ جاتی ۔۔


" ڈیڈ نے پہلی بار کچھ مانگا ہے میں انھیں مایوس نہیں کروں گی اور ویسے بھی ماں باپ کا فیصلہ کبھی برا نہیں ہوتا وہ اپنی اولاد کے لئے اچھا ہی سوچتے ہیں ۔۔ ڈیڈ نے بھی کچھ اچھا ہی سوچا ہو گا میرے لئے ۔۔!! ہیر مظبوط لہجے میں کہتی آگے بڑھ تھی کہ اس کا ہاتھ پھر اس کی مضبوط گرفت میں آ تھا ۔۔۔


" تم رہ لو گی میرے بغیر کسی اور کے ساتھ یہ تھی تمہاری محبت بس ۔۔۔!! وہ طنزیہ وار کرنے لگا تھا ۔۔۔ ہیر اندر سے کتنی ٹوٹی ہوئی تھی یہ وہی جانتی تھی خود پر ضبط کرنا بہت مشکل تھا ۔۔۔


" ہاں یہی تھی کیوں کے اسے بھی آپ نے ہی ختم کیا ہے ۔۔ اور صحیح کہتے ہیں آپ میں واقعی نہیں جی سکتی آپ کے بغیر ۔۔۔۔۔۔ لیکن آپ اس ہیر کو خود ہی مار چکے ہیں اپنے ہاتھوں سے اس کا دل نکالا تھا آپ نے اسے اس کی اوقات دکھائی تھی آپ نے ۔۔۔۔!!!


" بس ہیر پلیز بس کردو میں مانتا ہوں میں نے غلطی کی ہے میں شرمندہ ہوں یار لیکن مجھے یہ ہرگز منظور نہیں تم کسی اور سے نکاح کرو کسی اور کی ہو جاؤ ۔۔۔ تم نہیں رہو گی خوش نہ میں نہ آیان نہ تم ۔۔ پلیز مت کرو اتنی زندگیاں برباد ۔۔!! ہیر روتے ہوئے کہتی جا رہی تھی کے احد نے بول کر اسے چپ کروا دیا خود بےبسی کی آخری سیڑھی پر کھڑا تھا ۔۔ وہ جو اسے روکنے آیا تھا لیکن اس کے انداز لب و لہجے سے احد کو لگا وہ نہیں روکے گی ۔۔اور یہی ہوا آخری لفظ کہتی واش روم میں بند ہو گئی وہ بےبس سا کھڑا اپنی موٹھیاں بھینچ گیا ۔۔۔


" میں پہلے ہی برباد ہو چکی ہوں ۔۔!!


" میں ہی تمہیں آباد کرو گا ہیر ۔۔!! یہ آخری لفظ تھے دونوں کے بیچ ۔۔ کیسے اذیتوں آزمائشوں کے بیچ سمندر میں گرے ہوئے تھے اتنے ٹوٹی ہارے عشق میں بےبس کھڑے تھے چاہا کر بھی ایک نہیں ہو پا رہے تھے ایک مجبوری کی راہ پر تھا تو دوسرا محبوب کو منانے کی آزمائش میں ۔۔۔


" وہ اس سے دور بھاگنے والا اب اس کے عشق میں مر بیٹھا ہے"

" وہ اس کے عشق میں دیوانی اس کے قریب آنے کو تڑپتی تھی اب اپنوں کی محبت میں اس سے دور بھاگنے لگی ہے "

★★★★

نکاح جمعہ کو رکھا گیا تھا ان کے بیچ اس بات کو ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا تھا احد جو اپنے کسی اہم کردار کو نبھانے کہیں غائب ہو گیا تھا ۔۔ جیسے دیکھنے کے لئے ہیر کی آنکھیں تڑپ رہی تھی وہ ظالم کہیں نہیں تھا آج اس کا نکاح تھا ۔۔اس کا دل کیا وہ کہیں مر جائے کہیں چھپ جائے پر یہ نکاح نہ ہو باپ کی خاطر ہاں تو کہ دیا تھا لیکن سب نبھانا مشکل ہو رہا تھا ۔۔۔ کہنا بہت آسان تھا نبھانا بہت مشکل تھا ۔۔۔ اسے بہت گھبراہٹ ہو رہی تھی بار بار ہاتھوں کو مسلتے ہوئے وہ خود کو ریلکس کرنے کی کوشش کر رہی تھی پر یہ گھڑی بہت مشکل تھی اس کے لئے ۔۔وہ اپنے روم میں بیٹھی کو خود کو بہت سمجھا رہی تھی جو ہو رہا ہے اس اپنا نصیب سمجھ کر قبول کر لے ۔۔۔ تبھی دروازہ کھلا کوئی اندر آیا تھا ہیر پوری طرح لرز رہی تھی اس کے کانوں میں حنان زافا کی آواز آئی وہ لوگ شاید مولوی صاحب کو لے آئے تھے ساتھ ۔۔اس کی آنکھوں سے آنسو تیزی سے بہنے لگے تھے ۔۔ اس کا دل کیا وہ بھاگ کر احد کے پاس پہنچ جائے وہ نہیں سوچ سکتی کسی اور کا وہ کیسے رہے گی اس کے بغیر ۔۔ وہ آج مر جائے گی لیکن موت بھی نہیں آرہی تھی اسے کیوں ۔۔ضبط سے رونے سے سرخ آنکھیں اندر چیخوں کا شور اس کا سر درد سے پھٹنے لگا تھا اسے لگا وہ مر گئی ہے ۔۔ یہ بے جان وجود ان کے سامنے ہے اسے کچھ سنائی نہیں دیا مولوی صاحب کس کے نام کر رہے تھے اسے وہ کس کی ہو چکی ہے زافا کے ہلانے سے کہنے پر قبول ہے بمشکل نکل رہے تھے لفظ اس کے منہ سے لرز تے ہاتھوں سے حنان نے اس کا ہاتھ تھام کر سائن کروائے تھے ۔۔وہ پوری ٹھنڈی پڑ گئی تھی اپنا بوجھ سنبھالا نہیں جا رہا تھا زافا نے اسے گلے لگایا ہوا تھا وہ جیسے ہی پیچھے ہوئی ہیر لہراتی بیڈ پر گری ۔۔ اسے کچھ ہوش نہیں تھا کیا ہو رہا تھا کیا ہوا تھا کس کس کی آوازیں آرہی تھیں کچھ بھی نہیں اس نے تو یہ بھی محسوس نہیں کیا تھا آیان کے گھر سے کوئی نہیں تھا اس کے بیچ اسکے پاس صرف اس کے گھر والے تھے ۔۔اپنے تھے جن کی خاطر وہ آج خود کو قربان کر گئی تھی ۔۔۔

خوبصورت سے ہاف وائٹ لانگ فراک میں ہلکے سے میک اپ میں خوبصورت سی گول نتھ میں وہ بے انتہا حسین دو شیزہ لگ رہی تھی ۔۔۔


" ہیر ہیر میری جان آنکھیں کھولو میرا بچہ ہیر ۔۔!! زافا حنان کی یہ آخری آوازیں اس کے کانوں میں گونجی تھیں ۔۔۔ اس کا اتنا پیارا خوبصورت روپ کسی کو ایسے دیکھنا نصیب ہوگا اس نے سوچا نہیں تھا ابھی تو دل کے راستے اسے اتارنا تھا بہت خوبصورت تحفہ نوازنا تھا لیکن اس بیچاری کو کیا خبر تھی اس کے ساتھ کتنا حسین اتفاق ہوا تھا ۔۔۔ کاش کے وہ ہوش میں ہوتی ۔۔۔

★★★★

" کیا ہوا ہے ہیر ٹھیک ہو بیٹا ۔۔!! زافا پریشانی سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا تھا وہ اب نارمل گھر کے سمپل سی شارٹ ٹراؤزر میں کھولے بال شانوں پر بکھرے ہوئے تھے ۔۔اس روپ میں بھی بہت حسین لگ رہی تھی ۔۔ اس کا بی پی لو ہو گیا تھا ڈاکٹر نے بہت خیال اور کسی پریشانی سے دور رکھنے کو کہا تھا انھیں سب ہی ابھی تک پریشان تھے اس کی حالت پر نکاح دن کو ہوا تھا اب رات کے بارہ بج رہے تھے زافا کب سے اس کے ساتھ تھی اور وہ بس خاموش سی ہو گئی تھی جیسے زندگی میں سارے رنگ ہی ختم ہو گئے تھے اس کے لئے ۔۔وہ رہ رہ کر وہ پل یاد آ رھے تھے جب جب احد اسے ملنے آتا تھا اس سے معافی مانگنے لگتا تھا ۔۔۔


" ماما میں ٹھیک ہوں آپ پلیز جا کے آرام کریں ڈیڈ کو بھی دیکھیں وہ پریشان ہوں گے اب میں ٹھیک ہوں آپ لوگ پلیز پریشان نہ ہوں آرام کریں میں اکیلے رہنا چاہتی ہوں پلیز ۔۔۔!! ہیر تھکی ہوئی لگ رہی تھی زافا نے کچھ کہنا چاہا لیکن چپ ہو کر کسی کو بھیجنے کا سوچتے روم سے نکل گئی ۔۔۔ ہیر گہرا سانس لیتی بیڈ سے اٹھ کر کھڑکی پر جا کے کھڑی ہو گئی ٹھنڈی ہوا میں سانس لیتی وہ بہتر محسوس کرنے لگی لیکن دل تھا چین نہیں آ رہا تھا مچل رہا تھا اس کے لئے تڑپ رہا تھا ۔۔وہ بہت آرام سے روم کا دروازہ کھولتے اندر آیا پھر آرام سے دروازہ بند کرتے اس کی طرف دیکھا جس کی پشت تھی اس کی طرف ۔۔وہ ننگے پاؤں بغیر دوپٹہ کیے کھڑکی کے آگے کھڑی آنکھیں موندے ہوئے تھی ۔۔ وہ اس کی موجودگی سے بے خبر تھی ۔۔ اسے دیکھتے اُس کے چہرے پر بہت دلکش مسکراہٹ آئی تھی ۔۔۔۔۔


" یا اللّٰہ میرے ہی ساتھ ایسا کیوں ہوا میں نے کبھی کسی کا برا بھی نہیں چاہا ہمیشہ سب کے لئے دعا کی اپنے لئے کیا مانگا تھا صرف وہ ایک شخص ۔۔ اور آج میں نے سب کچھ کھو دیا ۔۔ اگر قسمت میں نہیں لکھا تھا وہ شخص تو کیوں اس کے لئے میرے دل میں محبت پیدا ہوئی ۔۔ کیوں میں ایک لاحاصل محبت کر بیٹھی کیوں اللّٰہ میں ہی کیوں ۔۔۔!! ہیر شدت سے روتے ہوئے شکوے کرنے لگی تھی دونوں ہاتھ منہ پر رکھے روتے ہوئے اس کے لئے تڑپ رہی تھی جس کو اب سوچنا دیکھنا اس کے لئے گناہ تھا ۔۔ اس کا ہمیشہ ہی اس کے اظہار پر دل دھڑک اٹھتا تھا اور آج بہت خوبصورت احساس سکون سا اتر گیا تھا اس کے اندر ۔۔لیکن اسے تڑپا کر خود بھی کہاں سکون میں رہا تھا آج بھی اس کا رونا اسے تکلیف دے رہا تھا ۔۔۔


" اتنے شکوے اچھے نہیں ہوتے جان ِ من ۔۔۔!! وہ بہت محبت اور نرمی سے اسے پیچھے سے اپنے حصار میں لیتا اس کے کان میں سرگوشی کی چہرہ اس کے بالوں میں چھپا لیا تھا ۔۔۔ ہیر پوری جی جان سے کانپ گئی تھی اس لمس حصار پر ۔۔۔ دھڑکنیں تیز ہوتیں جیسے رک سی گئی تھیں ۔۔۔


" حد ۔۔۔۔۔۔شش ۔۔۔" تیزی سے جیسے ہی اس کا حصار توڑ کر موڑی تھی کہ اچانک پیچھے کھڑکی سے گرنے کو تھی احد نے تیزی سے اسے کمر سے تھام کر خود کے قریب کر دیا ۔۔وہ بے یقینی سے اسے دیکھتے ہوئے کچھ کہنا چاہا تھا کہ احد نے اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولنے سے باز رکھا اس کی نم دلکش آنکھیں حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی جو بہت دلچسبی سے اس کے اڑتے ہوئے رنگ دیکھ رہا تھا ۔۔۔ احد نے بہت نرمی سے اس کے چہرے سے بال ہٹا کر پیچھے کیے ۔۔


" حدی چھوڑیں آپ کیا کر رہے ہیں پاگل تو نہیں ہو گئے آپ ۔۔۔!! وہ جی جان سے تڑپ گئی تھی اس کے لمس پر ۔۔ اس کا ایک ہاتھ اس کے چہرے دوسرا اس کی کمر میں تھا بے حد قریب کھڑی تھی اس کے سانس تک نہیں لے پا رہی تھی اس کے حصار میں ۔۔۔وہ بہت اطمینان سے جھک کر اس کے ماتھے پر محبت کی مہر ثبت کی تھی ۔۔۔ ہیر حصار توڑتی تیزی سے آگے بڑھی تھی اسی تیزی سے احد نے بھی اسے اپنے بے حد قریب کر لیا تھا اس کے دونوں ہاتھ اس کی کمر پر تھے اس بار گرفت سخت تھی ۔۔ ہیر کو تو اس کا روپ ہی بہت الگ لگا وہ اسے خوف زدہ کر رہا تھا دھڑکنیں بےترتیب ہونے لگی تھیں ۔۔۔


" اب تو حق رکھتا ہوں میری جان ۔۔۔"


" کک ۔کیا بکواس ہے مم ۔۔ میرا نکاح ہو چکا ہے میں کسی اور کی ہو ں اب ۔۔ آپ کا کوئی حق نہیں ۔۔ مجھے چھونے کا یہ حق اب کسی اور کے پاس ہے ۔۔۔ آپ کیوں غلط کر رہے ہیں ۔۔ پلیز مت گناہگار کریں ۔۔۔" وہ شدت سے رو پڑی اپنی بےبسی پر اپنے کمزور ہونے پر ۔۔


" جسے یہ سارے حق دیے گئے ہیں وہی اپنا حق وصول کر رہا ہے وہی چھو رہا ہے جسے یہ حق حاصل ہے ۔۔۔" احد بہت سکون سے کہتا اسے بے سکون کر گیا تھا سنسناہٹ اس کے وجود میں دوڑ گئی ۔۔


" آ ۔آپ یہ کیا کہ رہے ہیں ۔۔!! کانپتی آواز میں بولی ۔۔۔


" وہی جو سچ ہے میری جان کاش کے تم اس وقت حاضر دماغ ہوتی جب میرا نام لیا جا رہا تھا تمہیں میرے نام کیا جا رہا تھا ۔۔۔" احد نے شرارت سے کہتے اس کے بہتے آنسو صاف کئے وہ پھٹی پھٹی نظروں سے اسے دیکھے گئی جیسے کوئی خواب ہو اور اب ٹوٹ جائے گا ۔۔۔ کیا اتنا خوبصورت معجزہ ہوا تھا اس کے ساتھ یہ سچ تھا وہ یقین کرنا چاہتی تھی ۔۔اس کی دعا قبول ہو گئی تھی ۔۔وہ اس کا تھا ۔۔


" آ ۔آپ سس ۔۔سچ کہ رہیں ہے مم ۔۔میں آپ کے نکاح میں ہوں ۔۔۔" وہ لرزتے ہوئے خوف زدہ سی لگی اس کے لفظ بڑی مشکل سے ادا ہو رھے تھے ۔۔ ہیر حیرت بے یقینی سے اسے دیکھ کر پوچھا ۔۔دل نے شدت سے خواہش کی ۔۔ یہ سچ ہو وہ ہاں بول دے ۔۔۔ اور یہی ہوا جس کا انتظار تھا اس کے اثبات میں سر ہلاتے چہرے پر بہت خوبصورت مسکراہٹ تھی ۔۔۔ہیر بےاختیار اس کے گلے لگا کر مظبوطی سے اس کی شرٹ تھام کر شدت سے رونے لگی ۔۔احد نے بھی اسے خود میں بھینچ لیا تھا دونوں کتنی ہی دیر یونہی ایک دوسرے کے گلے لگے ایک دوسرے کو محسوس کر رہے تھے اتنے دنوں کی تڑپ اتنی شدت سی محبت میں خود کو بھول ہی بیٹھے تھے ہیر کی رو رو کر ہی آنکھیں سوج گئی تھی احد سے اب اس کا رونا برداشت نہیں ہوا نرمی سے اسے خود سے الگ کیا ۔۔۔


" بس بہت رو لیا ہیر اب نہیں ۔۔بہت رو لیا ہجرِ یار جدائی میں اب صرف عشق بہار میں ہنستے مسکراتے ہوئے دیکھنا ہے ۔۔!! احد نے اسے بیڈ پر بیٹھا کر پانی پلاتے ہوئے اس کے ہاتھ تھام کر وہیں ساتھ بیٹھ گیا اسے سمجھانے لگا وہ سوں سوں کرتے ہوئے اسے ہی اپنی آنکھوں سے دل میں اتار رہی تھی کتنی دیوانی تھی اس کے عشق میں وہ آج احد کو شدت سے احساس ہوا لیکن ملن کی کھڑی ابھی بھی دور تھی ہجر کے آنسو ابھی باقی تھے ۔۔۔


" یہ سب کوئی حسین خواب تو نہیں ہے نا پلیز کہہ دیں سچ ہے یہ سب آپ آپ سچ میں ہیں میں سچ میں آپ کی ہوں آپ صرف میرے ہیں ۔۔!! وہ پھر صدمہ کی کیفیت سے بولی تھی ۔۔۔


" یہ کوئی خواب نہیں یہ بہت خوبصورت حقیقت ہے میری جان ۔۔۔ تم صرف احد خان کی ہوں مسز احد ۔۔تمہاری محبت میں بہت شدت تھی ہیر ۔۔اور آج میرا عشق کامل یقین ہو گیا تم بہت حسین حقیقت ہو میری ۔۔۔!! احد کے لہجے میں صرف محبت ہی محبت تھی ۔۔۔


" لیکن یہ سب کیسے ہوا ۔۔؟ ہیر سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔


" مت پوچھو یار کتنے فراڈ ہیں ہمارے گھر والے گیم کھیل رہے تھے مجھے پاگل ہی کردیا تھا تمہارے عشق میں ۔۔۔یہ سب آریان زویا کا پلین تھا وہ جان بوجھ کر ہمیں بیوقوف بناتے رہے اور میں یہاں میرا عشق کی چکر میں اس بیچارے آیان کو نکاح والے دن کڈنیپ کروایا سوچا دیر ہو گیی پھر ڈیڈ بولیں گے اب تم کر لو نکاح ۔۔لیکن انہوں نے مجھے خود ہی بلایا اور بہت اچھے مان سے میری نکاح کی رسم کر رہے تھے ویڈیو کال پر زویا آریان کی چمکتی آنکھوں میں دیکھ کر سمجھ گیا میں ۔۔ یہ تھی ہمارے ہماری نفرت سے عشق تک کی داستان ۔۔۔۔ احد تھک گیا تھا بیڈ پرلیٹ کر ساتھ ہیر کو بھی لِٹا کر اس کا سر اپنے سینے پر رکھ دیا اور پھر اسے اپنے ساتھ ہوئی کہانی بتانے لگا تھا آخر میں دونوں ہی ہنس دیے ۔۔۔


" ان کی شرارت میں مجھے کچھ ہو جاتا تو ۔۔۔!! ہیر گھورتے ہوئے بولی ۔۔


" مت پوچھو کتنا لڑا ہوں اس بات پر سب سے ڈیڈ نے بھی خوب لی کلاس ان کی جب تم بےہوش ہو گئی تھی جان ہی نکال دی تھی میری تو ۔۔ اب ایسا کچھ نہیں کرنا سمجھی مسز احد ۔۔!! احد اس کے بالوں میں ہاتھ چلاتے ہوئے آخر میں رعب سے کہا تھا ۔۔۔


" بہت خوش ہوں بہت شکر گزار ہوں الله تعالیٰ کی انہوں نے وہی دیا جو میرے دل میری روح میں سما چکے تھے ۔۔اب آپ مجھ سے لڑیں گے نہیں ڈانٹیں گے بھی نہیں ۔۔!! ہیر بہت پیارے معصومانہ انداز میں کہتی اسے شرارت کرنے پر مجبور کر گی ۔۔وہ سرخ چہرہ اس کے سینے میں چھپا گئی احد نے زندگی سے بھرپور قہقہہ لگایا ۔۔۔


اگلے کچھ روز بعد احد کو اپنے مشن پر نکالنا پڑا شروع شروع میں وہ تھوڑی بہت بات کر لیتا تھا ہیر سے پھر کچھ عرصے تک ان کا رابطہ تک نہیں ہو پایا تھا ہیر تو پھر سے جیسے ٹوٹ گئی تھی محبت میں ہار گئی تھی اسے لگا احد پھر دور چلا گیا ہے اس سے دور اور پھر کچھ عرصے بعد وہ واپس آیا ان کی زندگی میں لیکن وہ لندن میں تھا ہیر سے بہت بار بات کرنی کی کوشش کی تھی لیکن اس بار وہ بہت سخت ناراض ہوئی تھی لیکن کب تک ہوتی وہ تو اس کے عشق میں دیوانی ۔۔۔ آریان نے ہیر کو لندن آنے کو کہا اس نے پھر ان کے بیچ تھوڑی لڑائی کروانے کی سوچی اپنی بیوی کا بولتے احد کو اس کے پیچھے تھا یہ کہتے بلایا تا کہ ان کے بیچ بات ہو پائے حنان ناراض تھا احد سے اس لئے آریان کو ہیر کا یہاں آنا سہی لگا ۔۔ایک تو ویسے ہی اسے اپنی بے چین روح نے تنگ کیا ہوا تھا ۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" افف اللہ کیا کریں ہم بور ہو رہے ہیں کل واپس چلے جائیں گے آج کی رات گھومتے ہیں یہ اچھا آئیڈیا ہے ۔۔!! عروبہ اکیلے فلیٹ پر بیٹھی کب سے بور ہو رہی تھی وہ اور آریان کل ہی پہنچے تھے عروبہ کا اچھے سے علاج کروایا تھا پھر واپس اپنے فلیٹ پر آگئے تھے وہ زویا کے فلیٹ پر ہی رکی تھی جب سے پتا چلا تھا وہ لوگ چلے گئے ہیں پاکستان وہ بور ہوگئی تھی آریان تو اسے یہاں چھوڑنے کے بعد جیسے غائب ہو گیا تھا شاید اپنے کسی کام میں ہوں ۔۔۔ عروبہ تھوڑا خود کو ریلکس کرنے کے لئے جلدی تیار ہوکے باہر جانے لگی ۔۔۔ ہمیشہ کی طرح اپنے خوبصورت بال کھولے بلیک جینس وائٹ اسٹائلش ش شارٹ میں لونگ سکین کلر کوٹ پہنے چھوٹا سا بیگ لیتی باہر نکلی ۔۔لیفٹ میں پہنچتے ہی کچھ سوچ کر آریان کے نمبر پر میسج کیا ۔۔۔ وہ ٹیکسی لے کر ایک خوبصورت ریسٹورنٹ آ گئی تھی، اسے فی الحال بھوک لگی تھی سوچا کچھ کھالے پھر گھومنا ہوگا ۔۔۔ ابھی آگے بڑھی تھی کے اس کا فون بجا ۔۔ کھڑوس کالنگ لکھا دیکھ کر ہونٹوں پر خوبصورت مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔


" کہاں ہو ۔۔؟ بھاری گھمبیر آواز پر دل دھڑک اٹھا ۔۔۔


" ریسٹورنٹ کے آگے آپ کہاں ہیں ۔۔ کیا آپ آ رھے ہیں ۔۔!! عروبہ دھک دھک کرتے دل کے ساتھ پوچھا ۔۔


" تمہیں منع کیا تھا باہر نہیں نکلنا پھر کیوں آئی ۔۔!! اس کی آواز میں دبا دبا غصہ تھا ۔۔


" افف اللہ کیا کریں ہم اس انسان کا ۔۔!! فون کو گھورتے ہوئے ہلکی آواز میں بڑبڑائی ۔۔


" دیکھیں اگر آپ کا موڈ ہمیں ڈانٹنے کا ہے تو پلیز اس وقت ہمارا موڈ بہت اچھا ہے ہمیں بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے باہر آ کے ۔۔۔ اکیلی گھر میں بیٹھ کر بور ہو گئے تھے ۔۔۔ اور آپ کو نہیں آنا تو مت آئیں لیکن ہمیں پلیز انجوئے کرنے دیں ۔۔!! عروبہ غصے میں اسے سنا کر جلد کال کٹ کر گئی اس کی ڈانٹ سننے کے موڈ میں نہیں تھی ۔۔لیکن اچانک پیچھے سے آواز پر اچھل پڑی ۔۔


" کس سے بات کر رہی تھی ۔۔" وہ ہمیشہ کی طرح اپنی سحر انگیز پرسنیلٹی کے ساتھ اس کی دھڑکنیں تیز کر گیا ۔۔بلیک جینز شرٹ لونگ کوٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے اپنی خوبصورت کالی آنکھوں سے اسے گھور رہا تھا ۔۔۔ عروبہ اپنی حیرت چھپاتے ہوئے خود کو سنبھالا ۔۔


" اپنے شوہر سے ۔۔" اس کی آنکھیں میں دیکھ کر ادا سے بولی ۔۔


" کیا کہہ رہا تھا ۔۔" ابرو اچکائے پوچھا


" یہی اجنبیوں سے دور رہو ۔۔" وہ اسے گھورتی ہوئے بولی ۔۔


" اسے بتایا نہیں یہ کام کتنا مشکل ہے ایک بے چین روح کے لئے ۔۔" وہ طنزیہ بولا ۔۔


" آپ سمجھتے کیا ہیں اپنے آپ کو ۔۔" اسے غصہ آیا ۔۔ایک تو اتنا اچھا موڈ تھا ۔۔دوسرا اسے یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔۔


" شریف انسان۔۔"


" ہمارے شوہر بہت اچھے ہیں ہم سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں سمجھے آپ ۔۔" عروبہ کچھ سوچ کر مسکراتے ہوئے کہا ۔۔


" یہ کب پتا چلا وہ تم سے محبت کرتا ہے۔۔" وہ حیران ہوا اس نے کبھی اظہار نہیں کیا ۔۔


" جب ہم ان کی وجہ سے روتے ہیں ۔۔" عروبہ کے آگے وہ لمحے لہرائے جب وہ اس کے قریب تھی کتنا خیال رکھا تھا اس نے اس کا ۔۔


" اچھا ۔۔" وہ مسکرایا تھا وہ سمجھ گیا کون سے لمحے کی بات کر رہی ہے ۔۔ اب تو اس کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا تھا ۔۔


" لیکن روح تم ابھی باہر ایسے نہیں گھوم سکتی ہو خطرہ ٹلا نہیں ہے جب تک پاکستان نہ پہنچ جاؤ یہاں ایسے نکلنا تمہارے لئے سیو نہیں ۔۔۔!! آریان صاف گوئی سے کہا ۔۔


" پلیز نہ ابھی بہت اچھا موڈ ہے اور بھوک لگی ہے سو یہ باتیں بعد کے لئے چلیں ۔۔!! وہ بیزاری سے کہتی آخر میں مسکراتے ہوئے اندر بڑھی ۔۔ آریان نے گہرا سانس لیا ۔۔


" اس کے بعد تم فلیٹ پر جا رہی ہو ۔۔ کہیں اور نہیں جاؤ گی صبح فلائیٹ ہے تمہاری ۔۔!! آریان اسے کھانے کے ساتھ انصاف کرتے دیکھ کر گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔


" افف آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے ہمیں یہاں سے نکالنے کی یہ سٹی آپ کا ہے ۔۔۔ ہم یہاں اگر آخری رات ہے تو ضرور گھومیں

گے اوکے ۔۔۔!! وہ بے چین روح کہاں ایک جگہ سکون سے بیٹھ سکتی تھی آریان کو پتا تھا اس کا یہی جواب ہوگا کچھ سوچتے ہی وہ مسکرا دیا ۔۔


" آپ کہا جا رہے ہیں ۔۔!! وہ اسے اٹھتے دیکھ کر حیرت سے پوچھا ۔۔ آریان ٹیبل پر ہاتھ رکھتے ہلکا سا جھکا ۔۔ اس کی حیرت میں پھیلی خوبصورت آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔۔


" اپنی گرل فرینڈ کے پاس اسے میں نے فلیٹ پر بلایا ہے کافی عرصے سے اچھی ملاقات نہیں ہوئی اس سے تم انجوئے کرو اپنا وزٹ ۔۔۔!! آریان مسکراہٹ دبا کر سنجیدگی سے کہتا وہاں سے جانے لگا ۔۔۔ اور وہ اپنی بند ہوتی سانسوں کے ساتھ اس کی بات کو ہضم کرنے کی کوشش کی ایک دم بھوک ساری ختم ہو گئی آنکھوں میں نمی آئی ۔۔۔


" گرل فرینڈ پھر ہم کون ہیں ۔۔۔۔ ہم بھی دیکھتے ہیں کیسے ملتے ہیں اپنی گرل فرینڈ سے ۔۔!! عروبہ غصہ میں دانت پیستے ہوئے جلدی سے باہر بھاگی بل آریان دے چکا تھا وہ ہاتھ میں برگر لے کر باہر تیزی سے نکل کر اسے ڈھونڈا لیکن سامنے ہی تھا جیسے اس کا انتظار تھا اور وہ اپنی عقل سے پیدل تیزی سے آگے بڑھ کے گاڑی میں بیٹھ گئی آریان نے تیزی سے مسکراہٹ ضبط کی ۔۔


" تم کہاں تمہیں گھومنا نہیں تھا ۔۔!! کمال کی حیرت لئے اسے دیکھا ۔۔


" ہاں وہ ہم تھک گئے ہیں نیند آرہی ہے آپ ویسے بھی جا رہے ہیں ہمیں بھی چھوڑ دیں ۔۔۔!! عروبہ اسے دیکھ کر جبراً مسکراتے ہوئے کہتی منہ موڑ لیا ۔۔اور آریان صاحب کا دل کیا زور دار قہقہہ لگائے لیکن مجبوری یہ ساتھ بیٹھی خطرناک بیوی کے سامنے ایسی غلطی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔اور وہ بیچاری اندر سے جل بھن گئی تھی ۔۔۔


" کب سے یہ کام کر رہے ہیں ۔۔!! عروبہ اسے نہیں دیکھ رہی تھی ۔۔


" کون سا کام ۔۔؟ آریان نہ سمجھی سے گردن موڑ کے اسے دیکھا ۔۔


" گرل فرینڈ بنانا پھر انھیں اپنے گھر دعوت دینا ۔۔!! وہ اسے گھورتے ہوئے بولی ۔۔۔


" ہاہاہا مت پوچھنا یہ ۔۔۔!! اس بار وہ اپنا قہقہہ نہیں رک پایا ۔۔


" آریاننن ہمیں سچ سچ بتا دیں جو کچھ بھی یہاں کرتے رہے ہیں ۔۔۔!! وہ ضبط سے بول رہی تھی ۔۔


" سکول ٹائم سے یار ۔۔۔ یہاں کے ماحول کا تو تمہیں پتہ ہے ۔۔۔۔ اب یہ مت کہنا تم میری لائف میں تھی ۔۔تو بتا دوں تب مجھے یاد نہیں تھا ہمارے بیچ کا رشتہ ۔۔۔!! آریان بہت صاف گوئی سے اپنی بات کہہ رہا تھا لیکن عروبہ کے دل کی کیا حالت تھی وہ اس بات سے بھی انجان نہیں تھا ۔۔ اس کی آنکھوں میں تیزی سے نمی آئی تھی ۔۔


" لیکن اب تو ہم ہیں نہ پھر بھی آپ ایسا کریں گے ۔۔!! وہ نم آواز میں بولی ۔۔۔


" تم کہاں ہو میری کوئی بات مانتی کب ہو۔۔ اور میری گرل فرینڈز بس میرے ایک اشارہ کی منتظر ہوتی ہیں۔۔۔!! آریان بھی خوب بدلے لے رہا تھا ۔۔


" اسٹاپ دا کار آئے سیڈ اسٹاپ ۔۔۔!! وہ غصے سے چلائی ۔۔


" یہ میری گاڑی ہے میرے حکم پر رکے گی تمہارے چلانے پر نہیں ۔۔!! جواب بڑے سکون سے آیا تھا ۔۔


" I hate you "


" Me too "

دونوں ہی ضدی پسند انسان تھے کہاں جھکنے والے تھے ایک دوسرے کے آگے ۔۔۔


" اچھا اب سمجھ آئی بات ۔۔!! آریان نے گردن موڑ کے اسے گھورتے ہوئے کہا ۔۔


" ک۔۔کیا بات ۔۔!! اسے اپنی چوری پکڑنے پر شرمندگی ہونے لگی ۔۔۔


" تم میرے ساتھ میری جاسوسی کرنے آرہی تھی تمہیں کوئی نیند نہیں آرہی تمہیں تو یہاں گھومنا تھا آج ۔۔!! وہ اس پر چوٹ کرنے لگا ۔۔


" ہم ایسی فضول حرکت نہیں کرتے سمجھے آپ ۔۔اور ہمیں یہی اتار دیں ہمیں نہیں جانا آپ کے ساتھ کہیں بھی ۔۔!! عروبہ نے نظریں چراتے ہوئے پھر غصہ میں کہا ۔۔ اسے آریان کے انداز پر بہت رونا آرہا تھا ۔۔ لیکن وہ اتنی جلدی کمزور نہیں پڑے گی اس نے سوچ لیا تھا ۔۔ تھوڑی دیر گاڑی میں خاموشی ہی رہی آریان کو لگا وہ رو رہی ہے شاید ۔۔۔


" روح ۔۔!! آریان نے ہلکی پیار بھری آواز میں اسے پکارا ۔۔لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا گاڑی سے باہر کی دنیا دیکھنے میں مصروف تھی ۔۔


" اب کیا سوچ رہی ہو میری بے چین روح ۔۔!! آریان اسے چھیڑ رہا تھا اب ۔۔


" ہم سوچ رہے ہیں آپ جیسے لوگ ہی جہنم میں جاتے ہیں ۔۔ حلال ہوتے ہوئے بھی حرام کو منہ لگاتے ہیں ۔۔!! عروبہ بے حد سنجیدگی سے کہتی اس کی طرف دیکھا ۔۔آریان کا غصہ سے چہرہ سرخ پڑ گیا تھا ۔۔ وہ تو صرف مذاق کر رہا تھا وہ سچ سمجھ گئی ۔۔


"شٹ اپ روح تمیز سے بات کرو میں نے صرف تمہیں گھر جانے کے لئے بہانہ بنایا تھا بس ایسا کچھ نہیں ہے اتنا کمزور نفس نہیں ہوں سمجھی ۔۔!! وہ غصے میں غرایا ۔۔


" آپ بہت برے ہین بہت زیادہ ہمیں آپ بالکل پسند نہیں ۔۔!! وہ بھی غصے میں منہ پھیر گئی ۔۔


" شٹ ۔۔!! آریان غصے میں بڑبڑاتے ہوئے پنچ مارا ۔۔


" ا اب کیا کیا ہم نے ۔۔!! عروبہ اس کے ری ایکشن پر ڈر گئی ۔۔


" جس کا ڈر تھا وہی ہوا ۔۔وہ لوگ ہمارے پیچھے ہیں ۔۔!! آریان کو بے حد غصہ آیا اس وقت عروبہ ساتھ نہ ہوتی تو وہ اچھے سے انھیں ٹھیک کرتا ۔۔۔


" ہم کیا کریں اب ۔۔!! عروبہ پریشانی سے پیچھے دیکھتے ہوئے پھر آریان کو دیکھا ۔۔


" ایک ہی آپشن ہے ۔۔!!


" کیا ۔۔؟


" خود کو سنبھالو بس ۔۔۔!! آریان ایک نظر اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


" کیاا نہیں آہہہ آرام سے آریان پلیز ہمیں ڈر لگ رہا ہے ہم ابھی مرنا نہیں چاہتے ہیں ۔۔۔!! ایک دم آریان نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی وہ بہت مہارت سے گاڑی کو تیزی سے بیچ گاڑیوں سے نکال رہا تھا عروبہ کی تو بس چیخیں ہی نکال رہی تھی دھڑکن تیز تھی ۔۔۔


" آہہہ یا الله ہمیں بچا لے پلیز ۔۔۔ آریان آپ کے پاس گن ہے ۔۔۔!! عروبہ خوف سے رونے لگی تھی ۔۔


" ہاں کیوں ۔۔؟ آریان نہ سمجھی سے اسے دیکھا ۔۔وہ لوگ بھی کوئی ڈھیٹ تھے دو گاڑیاں پیچھے تھیں تھوڑے فاصلے پر آریان انھیں قریب آنے کا موقع نہیں دے رہا تھا ۔۔


" تو استعمال کریں نہ وہ لوگ بھی تو کر رہے ہیں نہ ۔۔!! عروبہ کو آریان اور ان لوگوں پر جی بھر کر غصہ آیا تھا جو صرف اسے ہی مارنے کے موڈ میں تھے جیسے ۔۔۔


" کیا تم پاگل ہو میں گاڑی ڈرائیو کر رہا ہوں اور تمہاری بیوقوفانہ باتیں روح خاموش ۔۔۔!! آریان اس وقت شدید غصہ میں تھا اوپر سے روح کی باتیں اسے مزید غصہ دلا رہی تھیں ۔۔۔


" آہہہ ۔۔ ا اب اب کیا ہوگا ۔۔!! عروبہ کی خوف سے آنکھیں پھیل گئی تھیں ۔۔ جب ان کے آگے دو گاڑیاں رک گئی تھیں ۔۔


" وہی جو منظورے خدا ہوگا ۔۔" آریان گہرا سانس لیتا بولا تھا ۔۔ عروبہ کو اس کے اطمنان پر غصہ آیا تھا ۔۔


" آپ یہی چاہتے ہیں نہ ہم مر جائے ۔۔ اس لئے نہیں بچا رہے۔۔!! اب اس کا دل کیا وہ چیخے روز سے روئے۔۔


" ایکشن مووی دیکھی ہے ۔۔؟ آریان ایک نظر سامنے ان لوگوں پر ڈالی ۔۔جو گاڑی سے نکل آئے تھے وہ لوگ ان کی گن پوائنٹ پر تھے ۔۔


" ہاں بہت بار پر کیوں ۔۔؟ عروبہ تیز دھڑکنوں کے ساتھ ایک تو خوف میں تھی اوپر سے آریان کا عجیب لہجہ اسے سہی معنوں میں پریشان کر رہا تھا ۔۔۔


" اب ریل لائف میں دیکھو۔۔ بس خود کو سنبھال لینا ۔۔۔!!!


" كياااا ۔۔۔۔آآہہہہ ۔۔۔آریان نہیں پلیز اسٹاپ ۔۔۔!! اچانک گاڑی ہوا میں اڑتی ہوئی محسوس ہوئی اور اس میں صرف عروبہ کی چیخیں تھیں ۔۔۔ ہوا کچھ یوں ۔۔۔آریان نے گاڑی فل اسپیڈ میں آگے سے تیزی سے نکالی ان لوگوں کو سنبھالنے کا موقع تک نہیں دیا اور کچھ گاڑیوں کو ٹکرا کے موت کے منہ سے بچ کے نکل گے آگے ۔۔۔

★★★★

" کیا سوچ رہی ہو۔۔!! زویا ہیر کو کھڑکی کے پاس کھڑا دیکھتے ہوئے اس کے پاس آئی ۔۔


" پتا نہیں بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔!! ہیر نے نم لہجے میں کہا ۔۔


" کس بات کا اب تو سب ٹھیک ہے میری جان ۔۔!! زویا نے پیار سے اسے لگاتے ہوئے کہا ۔۔


" پتا نہیں آپی کیا میں نے احد کو بہت تکلیف دی ہے اسے اپنی محبت جنون میں خود کے آگے جھکا دیا ہے ۔۔ میں نے صرف اپنا سوچا اپنی محبت اپنی فیلنگز کو دیکھا کبھی اس کی بات کو نہیں سمجھا نہ ہی اس کی فیلنگز ۔۔۔ وہ کہتے ہیں وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں پر یقین نہیں آتا کیا یہ سچ ہے ۔۔۔۔!! ہیر کا پتا نہیں کیوں آج دل بھر سا آیا تھا ۔۔۔


" محبت بہت ظالم ہے بہت تڑپاتی ہے لیکن بہت خوبصورت احساس ہے ۔۔ جب ہوتی ہے تو ایسا لگتا ہے صرف آسمان ہے ہر طرف بہار ہی بہار ہے کوئی زمین نہیں کوئی دکھ تکلیف نہیں ۔۔۔لیکن جب مان ٹوٹتا ہے محبت میں درد ملتا ہے تو لگتا ہے صرف زمین ہے ہر طرف سیاہی پھیلی ہوئی ہے کوئی روشنی نہیں ۔۔۔۔ بس پھر بندہ یا تو جینے کی چاہت کھو دیتا ہے زندہ لاش بن کر رہ جاتا ہے ۔۔۔ لیکن ہاں یہ دونوں چیز انسان کو اس کی اوقات اچھے سے یاد دلا دیتی ہیں ۔۔انسان کو کبھی بھولنا نہیں چاہیے آسمان ہے تو زمین بھی ہے رہنا دونوں کے بیچ ہے اس لئے سنبھل کر میری جان ۔۔۔۔۔ اب سو جاؤ صبح بات کر لینا حدی سے وہ تمہاری عقل خود ہی ٹھکانے لگا دے گا ۔۔!! زویا نے بہت صاف لفظوں میں اسے بہت اچھے سے سمجھایا تھا وہ اس کی ہر گہری بات کو دلچسپی سے سمجھتے ہوئے سر ہلا گئی ۔۔۔

★★★★

" یہ لو اور اب مان جاؤ پلیز یار ۔۔!! احد گلاب کے خوبصورت پھول اس کے آگے کرتے ہوئے بیچارگی سے کہا تھا ۔۔


" کس نے کہا میں پھولوں سے راضی ہو جاؤں گی ۔۔!! ہیر نے گھورتے ہوئے کہا ۔۔


" پتا نہیں کسی نے کہا ہے پھولوں سے لڑکیاں پگھل جاتی ہیں اور بیویاں تو آسمانوں پر خود کو اڑتا ہوا محسوس کرتی ہیں۔۔۔!! احد ذرا سا اس کی اوڑھ جھک کر شرارت سے بولا ۔۔ہیر تو اس کے اتنے خوبصورت انداز پر ہی فدا ہو گئی تھی ۔۔۔۔ آنکھوں میں نمی بھرنے لگی تھی ۔۔۔یہی سب تو چاہا تھا اس سے مشکلوں بعد سہی لیکن اس کی محبت اس کا نصیب تھی ۔۔


" اب نہیں ہیر بہت رلا چکا ہوں اب صرف خوشیاں ہوں گی ہمارے بیچ کوئی دکھ کوئی غم نہیں ہوگا ۔۔۔!! احد اسے پھول دیتے ہوئے ۔۔جھک کر اس کے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہوئے محبت سے اس کے ماتھے پر مہر ثبت کی ۔۔۔ ہیر کا دل بھر آیا تھا اس کی اتنی نرم محبت بھرے لہجے پر ۔۔۔ احد نے محبت سے اس کے آنسو صاف کیے ۔۔۔


" مجھے یہ سب خواب لگتا ہے کیا یہ سچ ہے ۔۔!! ہیر بھیگے لہجے میں بولی ۔۔


" یہ بہت خوبصورت حقیقت ہے ۔۔۔ اس پر یقین کر لو ہیر ۔۔۔ بہت جلد تم میرے پاس ہو گی پورے حق سے ۔۔بس آریان عروبہ آجائیں ایک بار پھر ڈیڈ نے کہا ہے ساتھ رخصتی کریں گے ۔۔۔!! احد کے جذبے سے چور لہجے میں کہتا اس کے سرخ چہرے کو محبت پاش نظروں سے دیکھا ۔۔ ہیر تو حیا میں ہی آنکھیں جھکا گئی ۔۔ ہونٹوں پر خوبصورت شرمگیں مسکراہٹ آ گئی تھی ۔۔۔

★★★★

" زید جعفری تم نے میری زندگی کے بہت خوبصورت سال برباد کیے ہے ۔۔ تم نہیں جانتے کتنا صبر کیا ہے اس دن کے لئے تمہیں اپنے ہی ہاتھوں سے قتل کر دوں ۔۔جب جب تمہیں دیکھتا سوچتا تھا تب تب مجھے اپنی انعل کی موت یاد آتی تھی ۔۔۔۔۔ کیا ملا تمہیں بولو کیا ملا اسے مار کر ۔۔۔!! داريان غصے کی شدت میں اسے مارتا رہا اس کا آج خود پر ضبط ختم ہو گیا تھا وہ آج اسے ختم کر دینا چاہتا تھا جس نے اس کی زندگی برباد کردی تھی ۔۔زید ادھ موا ہو گیا تھا داريان کے بھاری ہاتھوں سے کم مار نہیں پڑی تھی اسے ۔۔


" مم ۔۔میں اسے مارنا نہیں چاہتا تھا وہ ۔۔تو تم ۔۔بیچ میں تھے اسے نہیں آنا چاہیے تھا ہمارے بیچ ۔۔۔میں محبت کرتا تھا ۔۔میں اسے پانا چاہتا تھا ۔۔۔لیکن وہ وہ میری بات نہیں مانتی تھی نہ ۔۔۔!! زید کے بڑی مشکل سے لفظ ادا ہو رہے تھے ۔۔


" بسس بہت ہوئی تمہاری بکواس کرنا تھا جو کرلیا اب نہیں اب تمہیں جینے کا بھی حق نہیں زید جعفری ۔۔تم بہت سی زندگیاں برباد کر چکے ہو۔۔اب تو نہ تمہیں زندگی ایک موقع دے گی نہ میں ۔۔۔!! داريان نے دھاڑتے ہوئے گن نکالی ۔۔ زید تکلیف سے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا جانتا تھا اب وہ اس کے ہاتھوں نہیں بچے گا وہ اپنا بدلہ لے کر رہے گا ۔۔


" ہادی سے کہنا مجھ سے نفرت مت کرے میں نے اسے سچ میں بیٹا سمجھا تھا انعل کی آخری نشانی سمجھ کر اسے بہت پیار کیا تھا میں نے ۔۔یہ تم بھی جانتے ہو ۔۔۔!! زید کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے ۔۔داريان کی آنکھیں بھی نم تھیں اپنے بچوں اور انعل کے ذکر پر ۔۔اور اتنا تو وہ بھی جانتا تھا زید جھوٹ نہیں بول رہا اس نے واقع اسے بہت دل سے محبت کی تھی ۔۔ پیدا کرنے والے سے زیادہ پالنے والا عزیز ہوتا ہے اس کی محبت گہری سچی ہوتی ہے دن رات اس کے آگے پیچھے گھومنے پر اس کا رونا برداشت نہیں ہوتا بہت مشکل ہوتا ہے یہ سب ۔۔بس زید کا طریقہ غلط ضرور تھا لیکن اس کی احد کے لئے محبت سچی تھی ۔۔داريان نے ضبط سے آنکھیں بند کرتے فائر کیا ۔۔

★★★★

" کیسی ہو۔۔۔؟ حدید سامنے بیٹھی زویا سے پوچھا اسے دیکھتے اسے وہ پہلے والی بدتمیز زویا یاد آ گئی جو دھیرے دھیرے اس کے دل کو بہت اچھی لگنے لگی تھی ۔۔۔


" ہمیشہ کی طرح بہت پیاری ۔۔۔" زویا نے بہت خوبصورت مسکراہٹ سے اسے دیکھا ۔۔اس کے چہرے پر بھی دلکش مسکراہٹ آ گئی تھی۔۔۔۔


" کس لئے بلایا ۔۔؟؟ زویا نے سوال کیا اسے کال کر کے باہر بلایا تھا بات کرنے کو ۔۔


" فیوچر کے بارے میں کیا سوچا ہے ۔۔؟ حدید نے ہلکی مسکراہٹ سے بات شروع کی ۔۔


" آپ بتائیں کیا سوچنا چائیے ۔۔!! زویا شرارت سے مسکرا کر اسے دیکھا وہ اتنا تو جان گئی تھی وہ کیا پوچھنا چاہتا تھا ۔۔


" میرے خیال سے ایک ساتھ کام کرتے ہیں ہمیشہ کے لئے ایک ہی گھر سے ایک ہی گاڑی میں ساتھ نکل کر ایک ہی منزل پر چلتے ہیں ۔۔۔!! حدید نے بہت خوبصورت انداز میں بات کی ۔۔اسکی بات پر زویا کھلکھلائی تھی ۔۔۔


" ہاہاہا حدید آپ کا انداز بہت پیارا تھا ۔۔۔ پھر کیوں نہ اپنا بھی ہوسپٹل کھول دیں ۔۔۔!! زویا حدید کا خواب تھا اپنا ہسپتال کھولنے کا اب یہ ساتھ مل کر ہی پورا ہونا تھا ۔۔


" پھر تیار رہیں میڈم مجھے ہر کام ٹائم پر کرنا پسند ہے ۔۔!! حدید کا اندازِ بیان کمال کا تھا ۔۔


" تھوڑا ٹائم نہیں مل سکتا ۔۔!! زویا منہ بناتے ہوئے پوچھا ۔۔


" سوچنا بھی مت تیار رہنا کل آرہے ہیں ماما بابا والے تمہیں چرانے ۔۔۔!! حدید آخر میں شرارت سے کہنا دونوں نے ساتھ قہقہہ لگایا تھا ۔۔۔

★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★★

" افف کیا ہے يان آپ ہم سے کبھی خوش ہوتے ہیں ۔۔۔" عروبہ نے چڑتے ہوئے کہا تھا۔

" تم کبھی خوش کرتی ہو۔۔ ہمیشہ غصہ دلاتی ہوں۔" آریان ڈانٹ پیستے ہوئے کہا ۔۔

" ہو نہ خود تو جیسے پیار ہی دیکھاتے ہیں الله اللہ کر کے کل کے حادثے سے بچی ہوں ۔۔!! عروبہ خود سے بڑبڑانے لگی آریان ساتھ ہی بیٹھا تھا بہ آسانی اسے سن سکتا تھا۔۔

" سنو روح ہم اس وقت فلائٹ میں ہیں تم گھر جا کے کسی کو بھی کل حادثے کے بارے میں نہیں بتاؤ گی ۔۔۔ اور پلیز اپنی بےچین روح کو یہیں چھوڑ جاؤ تو اچھا ہے ۔۔۔!! آریان اسے اچھے سے سمجھاتے ہوئے کہا عروبہ تو بس غصہ میں اسے گھور تی رہ گئی ۔۔

"ہم ایک بات پوچھیں ۔۔؟؟ 

" نہیں دماغ خراب کرو گی ۔۔!! 

"پلیز يان سن لے ۔۔!! عروبہ معصومیت سے اسے دیکھا ۔۔آریان کو اس کی معصومیت پر بہت پیار آتا تھا لیکن اس وقت اس کا بالکل موڈ نہیں تھا اس سے مزید بحث کرنے میں ۔۔۔

" روح سونے دو مجھے نیند آ رہی ہے ۔۔!! آریان بولتا اچھے سے سیٹ پر پھیل کر سونے لگا ۔۔۔عروبہ کچھ کہنے کو منہ کھولا ہی تھا کے پھر خود ہی غصہ میں چپ کر گئی اپنے بیگ سے ہیڈ فون نکالے ۔۔۔ آریان جانتا تھا وہ ضرور اسے تنگ کرے گی پر اس کی طرف سے خاموشی پر وہ حیرت سے اسے دیکھنے لگا جو مزے سے کانوں میں ہیڈ فون لگائے باہر خوبصورت بادل دیکھ رہی تھی وہ چند لمحے دیکھتا رہا پھر گہرا سانس لیتا خود سے بڑبڑایا ۔۔۔

" میری قسمت میں ہی یہی نمونہ پیش ہونا تھا ۔۔!! وہ خود ہی اسے گھور تے ہوئے بڑبڑایا پھر ہلکا سا مسکرادیا تھا ۔۔۔

★★★★

" سر آپ اداس ہیں ۔۔!! افضل نے داريان کے تھکے ہوئے چہرے کو دیکھا جو آج بھی اپنی وجاہت سے بھر پور خاص لگتا تھا ۔۔

"  اداس یہ لفظ بہت گہرا تعلق رکھتا ہے مجھ سے ۔۔ انعل کی یاد آرہی ہے ہمارے بچے اتنے بڑے ہوگے آج ان ک شادی کرنے جا رہا ہوں ۔ اور صرف میں اکیلا ان کے ساتھ ہوں ان کی ماں نہیں ہے ان کے پاس صرف میری وجہ سے صرف میری غلطیوں میری نفرت کی وجہ سے میں اسے کھو دیا۔کاش میں اس کے لئے کچھ کر لیتا اسے ان درندوں سے بچا لیتا تو آج ہم جنت میں ہوتے ہماری خوشیا ں ہمارے بچے ہم مکمل طور خوبصورت حسین پل ساتھ دیکھتے "کاش " لفظ رہ گیا ہے میرے پاس اب تو۔!! داريان آنکھیں موڑے نم لہجے میں بھاری آواز میں بولتا اپنا غم ہلکا کر رہا تھا افضل کو بہت افسوس ہوا داريان کس حالت میں تھا کچھ اپنے بچوں دنیا کے سامنے اسنے کبھی اپنی کمزوری ظاہر نہیں کی اس کی کمزوری تو بہت پہلے اسے چھوڑ کر چلی گئی تھی اب تو اس کے پاس صرف اس کی طاقت اس کے بچے تھے۔

★★★★

 " ڈیڈ پلیز ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا میں ۔۔!! آریان بیزاری سے بولا ۔۔

" میں چاہتا ہوں تمہاری حدی کے ساتھ ہو جائے اس کے بعد میں اپنے کام سے کہیں جانا چاہتا ہوں لیکن تم دونوں کی شادی دیکھ کر ۔۔!! داريان نےسنجیدگی سے کہا تھا ۔

" تمہیں مسئلہ کیا ہے عروبہ اچھی نہیں لگتی ۔۔؟؟ احد نے گھورتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔

" میں نے یہ تو نہیں کہا  لیکن میں کچھ ٹائم چاہتا ہوں بس ویسے بھی روح کی پڑھائی کمپلیٹ ہونے میں ایک سال ہے اس کے بعد میں اسے یہاں سے لے جاؤں گا آپ لوگ جانتے ہیں میں یہاں مکمل نہیں رہ سکتا ہوں ۔۔!! آریان کی بات پر دونوں خاموش ہوگے تھے جانتے تھے وہ صحیح کہہ رہا ہے۔۔۔

" ٹھیک ایک سال بعد رخصتی ہوگی لیکن میں چاہتا ہوں زویا حدید کے نکاح کے ساتھ تمہارا عروبہ کا ایک بار پھر سے ہو وہ بچپن تھا اب پورے ہوش حواس سے ایک دوسرے کو قبول کرو ۔۔!! داريان اپنا فیصلہ سناتا اٹھ گیا ۔۔اس کے جاتے احد آریان کو شرارت سے دیکھ رہا تھا ۔۔

" اب کیا ہے ۔۔؟ آریان اسکے دیکھنے سے چڑ گیا ۔۔

" دل میں تو لڈو پھوٹ رہے ہوں گے ۔۔!! احد مسکراہٹ سے بولا ۔۔

" دیکھ بھائی تیرے دل میں جو پٹاخے پھوٹ رہے ہیں ان پر دھیان دے کہی کسی کونے میں آگ نہ لگ جائے ۔۔۔!! آریان گھورتے ہوئے کہتا روم میں چلا گیا پیچھے احد کا قہقہہ سنائی دیا ۔۔۔ 

★★★★

" ہمارا نکاح کیوں ہو تو چکا ہے اب پھر سے ۔۔!! عروبہ حیرت سے ماں کو دیکھا ۔۔

" ہاں داريان چاہتا ہے تم دونوں کا پھر سے ہو زویا حدید کے نکاح کے ساتھ اور وہ تو رخصتی بھی چاہتا تھا لیکن آریان نے ایک سال بعد کہا ہے تمہاری پڑھائی مکمل ہونے کے بعد ۔۔۔!! دافیہ نے پوری بات سمجھائی ۔۔۔

" ہمیں نہیں کرنی اس کھڑوس سے شادی وہ ہمیں غصہ دلاتے ہیں ۔۔!! عروبہ پیارہ سا منہ بنا کر کہا ۔۔ دافیہ کو ہنسی آگئی اس کی بات پر ۔۔

" تمہارے ڈیڈ بھی ایسے تھے بعد میں میں نے سیدھا کردیا دیکھو اب ۔۔ تم لوگ بھی سیٹ ہو جاؤ گے ۔۔!! دافیہ شرارت سے کہتی دونوں ہنس پڑیں ۔۔

★★★★

" اداس ہو ۔۔؟؟ زافا نے حنان کے ساتھ بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔

" ہاں بہت دونوں بیٹیوں کو ایک ساتھ رخصت کرنا آسان نہیں ہوتا ہم اکیلے ہو جائیں گے ۔۔!! حنان بہت اداس ہو گیا تھا جب سے دونوں بیٹیوں کے رشتے کروائے تھے ۔۔

" یہ دن تو ہر ماں باپ کو دیکھنا پڑتا ہے آپ دعا کریں الله تعالیٰ ہماری بچیوں کی قسمت اچھی کریں آمین ۔۔!! دونوں ایک ساتھ بولے خوش تھے اداس بھی بیٹیوں کے اتنے اچھے نصیب جو کھولے تھے ۔۔

★★★★

" آہہہ اللہ۔۔!! عروبہ اپنے بھاری لہنگے کو سنبھالتے ہوئے دھیرے سے سیڑھیاں اتر رہی تھی کے آخری پر اس کا ہیل والا پاؤں بری طرح موڑ گیا وہ زمین بوس ہوتی اسے پہلے ہی آریان آتا اسے اس کی چیخ پر تیزی سے آگے بڑھا اسے سنبھال لیا تھا۔اپنے پاس خوبصورت مہک حصار میں خود کو بچاتے پا کر تیزی سے سر اٹھایا سامنے ہی وہ اپنی خوبصورت وجاہت سے اسے اپنے سحر میں جکڑ لیا پر درد سے وہ جلد ہوش کی دنیا میں لوٹی ساتھ آریان بھی اس کے خوبصورت حُسن سے نکلا ۔۔۔ گہرے کلر کے لہنگے شرٹ  زیب تن کیے نازک ہاتھوں میں ہم رنگ چوڑیاں گلاب گجرے اور خوبصورت سے میک اپ میں بے حد حسین لگ رہی تھی اور وہی آریان فل بلیک کرتے پجامہ میں بہت ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔۔

" روح پاگل ہو آرام سے نہیں چل سکتی ۔۔!! آریان کو غصہ ہی آ گیا تھا اس کی جلد بازی پر ۔۔

" آریان پلیز کچھ کریں بہت درد ہو رہا ہے ہم ہم تو آرام سے ۔۔ مطلب پتا نہیں کیسے ہو گیا ۔۔!! وہ جھوٹ بولتی کہ آریان کی غصے بھری آنکھوں میں دیکھ کر چپ ہوگئی ۔۔وہ دھیرے سے اسے بازوں میں اٹھا کر سامنے صوفہ پر بیٹھایا خود جھک کر آرام سے اس کے پاؤں کا جائزہ لیا جو اب سوج گیا تھا مڑنے کی وجہ سے اور عروبہ کے درد کی وجہ سے آنسو نکل آئے تھے ۔۔

" اب رونے کا فائدہ فیشن کرنے کا بہت شوق ہے نہ کرو پھر ۔۔!! آریان کا غصہ تھا کے کم ہی نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔وجہ اس کی خوبصورتی لوگوں کی سرگوشیاں اسے مزید غصہ دلا رہی تھیں ۔۔

"  نہیں کریں یہ جھوٹا احساس ہم پر ایک تو ہمیں درد ہو رہا ہے اوپر سے آپ پتہ نہیں کس بات کا غصہ نکال رہے ہیں اور آج تو آپ نے تعریف بھی نہیں کی ہماری ۔۔۔!! عروبہ غصہ میں اپنے دل کی بات بھی کر گئی ۔۔۔ آریان کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی تھی  ۔۔۔

" اتنی تعریف ملی ہے آج ابھی بھی چائیے تمہیں ۔۔؟؟ آریان نے حیرت سے دیکھا ۔۔۔ عروبہ نم نگاہوں سے اسے دیکھا کچھ لمحے ۔۔۔ اسے یہ بندہ ہمیشہ سب سے الگ لگتا تھا ابھی بھی کوئی کہہ سکتا تھا تھوڑی دیر پہلے دونوں کا پھر سے نکاح ہوا تھا اور آج احد حدید کی بارات تھی ۔۔۔

" ایکسیوز می کیا آپ ٹھیک ہیں ۔۔!! دونوں اچانک آئی آواز پر چونکے سامنے ایک نوجوان خوش شکل لڑکا عروبہ کو فکر مندی سے دیکھ رہا تھا اور آریان کا تو جیسے خون ہی کھول گیا تھا ۔۔۔

" نہیں درد ہو رہا ہے ہمیں ۔۔!! عروبہ درد سے کراہی۔۔

" میں ڈاکٹر کو کال کرتا ہوں ۔۔!! وہ لڑکا صرف عروبہ کو ہی دیکھ رہا تھا جس پر آریان کا ضبط جواب دینے والا تھا اب ۔۔

" دیکھیں مسٹر میں یہاں ہوں اپنی بیوی کا خیال رکھنے کے لئے آپ بےفکر ہو کر جائیں ۔۔!! آریان ضبط سے بیوی لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ۔۔ اور لڑکا حیرت سے انھیں دیکھ رہا تھا ۔۔ عروبہ اپنا درد بھلائے آریان کا غصے سے سرخ  چہرہ دیکھ رہی تھی ۔۔۔

"  آپ میرڈ ہے ۔۔!! لڑکا حیرت شاک سے بولا ۔۔

" نہیں تو ابھی صرف نکاح ہوا ہے ۔۔!! عروبہ مسکراتے ہوئے لڑکے سے کہا ۔۔آریان تو اسے دیکھتا رہ گیا ۔۔ یعنی وہ رخصتی نہ ہونے پر فخر سے خود کو آزاد محسوس کر رہی تھی ۔۔آریان کا دل شدت سے چاہا دو لگا دے اسے کیوں اس نے ٹائم مانگا احد صحیح مذاق اڑاتا تھا اس کا ۔۔

" میں آپ کی ہیلپ۔۔؟؟ ابھی لڑکا کچھ زیادہ بولتا کہ آریان نے جھک کر عروبہ کو بازوں میں اٹھاتا باہر لے گیا اتنی جلدی غصہ سے حرکت پر عروبہ ساكت سی رہ گئی ۔۔کچھ لمحے لگے باہر آنے سمجھنے میں پھر چہرہ پر خوبصورت سی مسکراہٹ آگئی آریان غصہ میں سیدھا گاڑی کی طرف بڑھ رہا تھا ۔۔

" آپ جیلس بھی ہوتے ہیں ۔۔۔۔؟؟ عروبہ اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے معصومیت سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔۔آریان کے چلتے ہوئے قدم رکے اسے سنجیدگی سے دیکھتا تھوڑا جھک کر اس کے کان میں بولا ۔۔

" اگر کسی نے میری عزت غیرت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش بھی کی تو اس کی سزا بہت بری ہوگی یاد رکھنا ۔۔تمہیں بھی سزا دے سکتا ہوں ایسی حرکتوں پر یاد رہے ۔۔!! سخت لہجے میں بولتا سیدھا ہوا ۔۔عروبہ کی تو مانوں دھڑکنیں ہی رک گئی تھیں۔اسے کبھی کبھی آریان سے بہت خوف آتا تھا ۔۔۔ لیکن وہ اس کا تھا اس کا عشق تھا وہ اس کے لئے کچھ بھی کر سکتا تھا۔

★★★★

 زویا ہیر دونوں بہنیں سرخ ایک جیسے ڈریس میں مکمل دلہن کے روپ میں نہایت خوبصورت لگ رہی تھیں  ۔۔۔ وہی حدید احد ہم رنگ سیم وائٹ کوٹ میں بہت پیارے لگ رہے تھے ۔۔ہر چیز اپنے جگہ خوب چمک دھمک رہی تھی ۔۔۔۔ ساری رسمیں بہت اچھے طریقہ سے ہوئیں پھر دلہنیں چلیں اپنے پیا دیس

" بہت شکر گزار ہوں اس پاک ذات کا جس نے مجھے اتنا  حسین تحفہ دیا ۔۔۔ ہیر ایسا لگتا ہے جیسے آج مکمل ہو گیا ہوں ۔۔۔!! احد کے ہر لفظ میں جذبات تھے ۔۔

" کہا تھا نہ رونا نہیں پھر یہ کیوں نکل رہے ہیں۔۔؟! احد اس کے آنسو پیار سے صاف کرتے ہوئے بولا اس کا روپ اسے دیوانہ بنا رہا تھا ۔۔۔

" خواب لگتا ہے یہ سب ۔۔!! ہیر نم آواز میں ہلکا مسکراتے ہوئے کہا ۔۔

" حقیقت ہے یہ سب ۔۔!!

" اتنی حسین ۔۔!! 

" ساتھ جب محبوب کا ہو تو ہر سفر حسین لگتا ہے میری جان ۔۔میرا عشق میرا ساتھ قبول ہے ۔۔!! احد محبت سے اس کے ماتھے پر اپنی مہر ثابت کی ہیر آنکھیں موڑے سر ہلا گئی ۔۔۔

" قبول ہے ہر وہ ساتھ ہر وہ لمحہ جس میں آپ ہوں میرے ساتھ ۔۔ہیر کا حدی ۔۔۔!! خوبصورت اظہار تھا دھیما لہجہ سکون بھرا ماحول ۔۔۔

★★★★

" زویا ۔۔؟

" همم ۔۔!!

" خوش ہو۔۔!! حدید اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لئے نرم محبت لہجے میں پوچھا ۔۔

" آپ کو میرے چہرے پر اداسی دِکھ رہی ہے کیا ۔۔۔ اتنا ہینڈسم ہم سفر ملا ہے کیا میں خوش نہیں ہو سکتی ۔۔!! زویا شرارت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔حدید مسکراتے ہوئے آگے جھکتا اسے ماتھے پر مہر ثابت کی ۔۔۔

" ہمیشہ ایسی رہنا ۔۔!! 

" آپ بھی ہمیشہ ایسے ساتھ دیتے رہنا ۔۔ مجھے ہر مشکل میں سنبھال لینا مجھے کبھی گرنے مت دینا حدید کبھی توڑنا مت ورنہ جڑ نہیں پاؤں گی ۔۔۔!! زویا کی سنجیدگی سے کہتے ہوئے آنکھیں نم ہوگئی تھیں ۔۔

" تمہیں توڑا تو خود ٹوٹ جاؤں گا ۔۔ بہت بہت شکریہ میری زندگی خوبصورت بنانے کے لئے ۔۔۔!! حدید نے پہلی بار اپنی محبت کا اتنا خوبصورت اظہار کیا تھا زویا تو اسے ہر لفظ لہجے پر فدا ہو گئی تھی ۔۔۔

★★★★

" تو میرے شیطان بچو امید تو نہیں ہے لیکن تھوڑی عزت رکھ لینا دنیا والوں کے سامنے باپ کی ۔۔۔ اپنی بیویوں کا خیال رکھنا ان کی ہر خواہش پوری کرنا تم لوگوں کا فرض ہے اسے اچھے سے نبھانا ورنہ مجھے تو جانتے ہو دونوں ۔۔۔!! داريان دونوں کو گھورتے ہوئے بہت اچھے طریقے سے اپنی بات ان تک پہنچائی پر وہ شاید بھول گیا تھا وہ بھی ان کے ہی بچے تھے ۔۔۔

" امید لگانی چاہئے بچوں سے ڈیڈ کام آئے گی آپ کو ۔۔ ہماری  پرسنل لائف جو کریں اب بچے نہیں رہے ہم ۔۔۔!!  آریان کہاں باز آنے والا تھا اپنے جواب سے ہمیشہ داريان کو غصہ دلاتا تھا ۔۔

" ڈونٹ وری ڈیڈ ہم یہاں سب سنبھال لیں گے آپ آرام سے جائے اپنے کام پر ۔۔آپ کی بہت یاد آئے گی ۔۔!! احد باپ کے قریب آتے محبت سے انھیں کہتا گلے لگ گیا ۔۔داريان نے مسکرا کر اس کے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے آریان کو اشارہ دیا ۔۔

" ڈیڈ کیا لڑکیوں کی طرح اشارہ بازی ہے ۔۔سیدھے بولے آجا کمینے ۔۔۔۔۔۔ ہاہاہا ۔۔۔۔۔۔ تم کبھی نہیں سدھرو گے کمینے ۔۔۔۔!!! آریان کی بات پر تینوں کا چھت پہاڑ قہقہہ لگا ۔۔۔ وہ خوش تھے خوشیاں ان کے ساتھ تھیں ۔۔۔ غم تھا پھر خوشیاں آئیں تنہائی تھی پھر رونق آئی زندگی کے ہر لمحے کھل کر جینے چاہیے ۔۔۔ 

" انعل حیات وی مسڈ یو ۔۔!! داريان نے آخری لفظ وہ لہجے میں نمی وہ عشق کی داستان وہ معصوم پری اس کے سامنے مسکرائی ۔۔۔ 

★★★★

 " ابراھیم بیٹا چھوٹی بہن کو اٹھاؤ کب سے رو رہی ہے میں کام کر رہی ہوں نہ ۔۔!! ہیر نے کچن سے آواز دی اپنی تین سال بیٹی کو روتے دیکھ کر سات سالہ بیٹے کو دیکھا جو صرف اپنے کام سے کام رکھنے والا بندہ تھا اپنی ہی دنیا تھی اس کی خاموش کم گوئی سنجیدہ غصہ کا تیز ۔۔ اس کا باپ اسے ہمیشہ یہی کہتا وہ اپنے چاچو آریان پر گیا ہے اور وہ صحیح کہتا تھا اس کی بنتی بھی تھی آریان سے ۔۔۔

" یا خدا آپ کو اپنی بہن کا رونا سنائی نہیں دے رہا ۔۔!! احد ابھی گھر میں آیا کہ بیٹی کو روتے ہوئے دیکھتا تیزی سے اس کے پاس آتے اسے اٹھاتے پیار کیا پھر بیٹے کو گھورتے ہوئے سخت لہجے میں پوچھا ابراھیم لیپ ٹاپ پر کسی نیوز ایجنسی کو بہت غور سے گہرائی میں پڑھ رہا تھا اس کا واقعی آس پاس کے ماحول آوازوں پر دھیان نھیں تھا۔

" مسٹر ابراھیم آپ ہی سے مخاطب ہے آپ کا باپ ۔۔۔!! احد اس کے پاس بیٹھتے ہوئے زور دے کر کہا اور وہ ہوش کی دنیا میں لوٹا پاس بیٹھے باپ کو دیکھا ۔۔۔

" کیا میں اسی کام کے لئے پیدا ہوا تھا بابا یہ آپ کی موم کی ذمےداری ہے میں اسے صرف چند لمحے اپنے پاس رکھ سکتا ہوں پیار کر سکتا ہوں خیال رکھ سکتا ہوں اس کے بعد مجھے اپنے کام اپنی پڑھائی بھی دیکھنی ہے بابا ۔۔۔!! وہ سات سال کا بچہ تھا لیکن کبھی کبھی اپنی باتوں سے بہت بڑا سمجھ دار لگتا تھا ۔۔ احد کو اپنے اس بیٹے سے کبھی خطرے کی گھنٹی محسوس ہوتی تھی ۔۔۔

" آج کل اپنے چاچو سے زیادہ رابطے میں ہو۔۔!! احد اسے دیکھتا سنجیدگی سے پوچھا ۔۔۔

" وہ آپ کے بھائی ہیں بابا آپ کو چاچو سے کوئی پرسنل پرابلم ہے ۔۔۔!! ابراھیم بہت سیریس تھا ۔۔اسے اپنے چاچو کے خلاف کوئی لفظ سننا پسند نہیں تھا ۔۔۔

" باپ سے زیادہ چاچو پر گیا ہے۔۔!! احد بڑبڑا کر رہ گیا ۔۔۔

" تمہارا فائنل فیصلہ ہے میٹرک کے بعد باہر جا کے پڑھنے کا ۔۔!! احد اسے جانے نہیں دینا چاہتا تھا پر آریان ابراھیم کی ضد تھی وہ اس کے پاس جا کے پڑھے وہاں پر ان کے ساتھ ہو۔۔۔ احد کو بس اس سے آریان سے ایک چیز پر غصہ تھا جو وہ لوگ چاہتے تھے وہ احد نہیں چاہتا تھا پر وہ لوگ اس کے آگے بہت ضدی تھے یہ وہ اچھے سے جان گیا تھا ۔۔یہ لوگ آج بھی پاکستان میں رہتے تھے اور آریان لندن وہ بس گھومنے ہی آتے تھے پاکستان ۔۔۔

" کیا ہوا حدی آپ ٹھیک ہیں ۔۔!! ہیر ہانیہ کو سلا کر روم میں آئی تو احد کو گہری سوچ میں دیکھ کر فکرمندی سے پوچھا ۔۔۔

 " تم پاس نہیں ہوں اس لئے اداس ہوں تھکا ہوا ہوں ۔۔۔!! احد ہیر کو اپنے حصار میں لیتا گھمبیر آواز میں بولا ۔۔۔

" اب تو پاس ہوں ۔۔!! ہیر اس کے سینے پر سر رکھتے ہوئے محبت سے کہا ۔۔

" ابراھیم کی وجہ سے پریشان ہوں ۔۔۔!! 

" ہاں وہ دوسرے بچوں جیسا نہیں ہے ہیر وہ بہت الگ ہے ۔۔مجھے اس میں آریان کی بہت جھلک دیکھتی ہے تو کبھی وہ اس سے بھی آگے ہوتا ہے ضدی اپنے آپ کی سننے والا ۔۔۔!! احد ابراھیم کی طرف سے بہت پریشان ہونے لگا تھا ۔۔۔

" ابھی بچہ ہے وقت کے ساتھ خود ہی ٹھیک ہو جائے گا آپ پریشان مت ہوا کریں مجھے آپ ہمیشہ ہنستے خوش اچھے لگتے ہیں ۔۔۔ اگر وہ جانا چاہتا ہے تو آپ جانے دیں آریان عروبہ اسے اپنے بیٹے کی طرح مانتے ہیں اس کا خیال رکھیں گے میں بھی ماں ہوں میرا دل نہیں کرتا اسے جانے دوں لیکن اس کی ضد نے اتنا مجبور کردیا ہے اگر ہم روکیں گے تو وہ کبھی نہیں مانے گا اس لئے جو کر رہا ہے کرنے دیں روکنے سے اور بھی ضد کرے گا ۔۔۔!! ہیر کی باتیں اسے صحیح لگ رہی تھیں آریان نے بھی یہی سمجھایا تھا اسے ۔۔

" اچھا چلو مجھ سے اچھی اچھی باتیں کرو ۔۔!! احد اب اسے چھیڑنے کے موڈ میں آگیا تھا جو ہمیشہ سے کرتا تھا ۔۔

" ہمیشہ اچھی اچھی باتیں ہی کرتی ہوں ۔۔۔۔ اس لئے تو آپ میرے دیوانے ہو گئے ہیں ۔۔!! ہیر شرارت سے کہا ۔۔

" حدی کی دیوانی ۔۔!! احد ہنستے ہوئے ساتھ لگایا ۔۔۔۔ خوش تھے وہ ایک دوسرے کو پا کر ایک دوسرے کی محبت میں دیوانے ہو کر ۔۔

★★★★★

" کیا ہے ۔۔ آپ سچ میں ناراض ہیں بات نہیں کریں گے ۔۔!! عروبہ کو اس کی خاموشی سے گھبراہٹ ہونے لگی تھی ۔۔

" اب اگر  تمہاری آواز آئی تو ۔۔گیلری سے نیچے پھینک دوں گا ۔۔!! وہ مصروف سا بولا ۔۔

" آپ ایسا نہیں کریں گے نہ ہم آپ کی بیوی ہیں ۔۔ اور پلیز بات کریں ناراضگی ختم کر لیں۔۔!! معصومیت بھرا لہجہ تھا ۔۔

" روح تم چپ ہونے کا کیا لو گی ۔۔۔!! آریان ضبط سے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا ۔۔

" ہاہاہا ایک کس ۔۔۔ مم ۔۔مطلب ماتھے پر جیسے روز دیتے ہیں سونے سے پہلے پھر ہمیں نیند اچھی آتی ہے ۔۔۔!! اس کے جواب پر آریان جھٹ سے آنکھیں کھول دیں اور سخت گھوری سے دیکھا عروبہ نے جلدی سے جملہ درست کیا ۔۔

آریان بیڈ سے اٹھ کر اس کی سائیڈ آیا اور جھک کر اسے دیکھا جس نے تیزی سے دھڑکتے دل کے ساتھ آنکھیں میچ لی ۔۔

" یہ یہ کیا کر رہے ہین ۔۔کک ۔۔کہاں لے جا رہے ہیں پلیز نہیں اسے گود میں اٹھاتا سیدھا گیلری میں گیا عروبہ جو اس کے پیار  کے انتظار میں تھی اچانک اس طرح اٹھانے پر بوکھلا گئی ۔۔اس کے گلے میں اپنی گرفت مضبوط کرلی

" جب پتا ہے بندہ سیریس ہے تو اس کی وارننگ کو بھی سیریس لینا چاہیے ورنہ انجام کی ذمےداری پتہ ہونی چاہیے سمجھ آئی بات  میری بےچین روح کو ۔۔ !! آریان گھمبیر آواز میں بولتا اسے گھورا ۔۔عروبہ نم آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے جھٹ سے سر ہاں میں ہلایا ۔۔

" اا ۔۔اب ۔۔او ۔۔اتاریں ۔۔اااہہہ ۔۔۔!! عروبہ نے ڈرتے ہوئے تھوڑا نیچے دیکھتے ہوئے کہا جب کے نیچے گھپ اندھیرا پھیلا ہوا تھا کہ آریان نے اپنی گرفت ہلکی ڈھیلی کی تھی کہ عروبہ کی ایک زور دار چیخ نکلی اور تیزی سے اس کے  سینے میں منہ چھپا لیا روتے ہوئے۔آریان اسے روتا ہوا دیکھ کر ہلکا سا مسکراتے ہوئے سر نفی میں ہلاتے اسے یونہی اٹھا کر روم میں چلا گیا

" تم کبھی نہیں سدھرو گی روح ۔ کتنی بار کہا ہے چیخ مت مارو خراب کردی نہ میری بیٹی کی نیند ۔۔!! آریان اسے اتار کر اپنی تین سالہ بیٹی کے پاس گیا جو کچی نیند سے جاگ گئی تھی اب رونے کی تیاری میں تھی ۔

 ماما گندی ہے میری جان کو جگا دیا سو جاؤ میری جان ڈیڈ پاس ہیں۔ آریان اسے اٹھائے ہوئے پھر سلانے لگا تھا۔ عروبہ نم آنکھوں سے اسے دیکھتی رہی یہ وہ شخص تھا جس نے اس کے دل دماغ پر قبضہ کیا ہوا تھا جس کے عشق میں دن بہ دن دیوانی ہوتی گئی لیکن دونوں اپنی ضد غصہ میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانا نہیں چھوڑتے تھے ۔عروبہ غصہ میں دونوں باپ بیٹی کو گھورتے ہوئے بیڈ پر لیٹ گئی خود کو پوری طرح بلینکٹ میں چھپا کر سونے لگی آریان اس کی  ادا پر مسکراتے ہوئے اپنی بیٹی کو پیار سے دیکھا جو بالکل ماں پر گئی تھی بس آنکھیں باپ پر گئی تھیں گہری کانچ سی گرے رنگ کی وہ معصوم پری بہت خوبصورت تھی انعل حیات جیسی معصومیت پائی تھی اس نے ۔۔۔ آریان اسے کاٹ میں سلا کر خود بیڈ پر لیٹ گیا لائٹ آف کردی نائٹ بلب آن رہنے دیا تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد گہرا سانس لیتا روح کو اپنی طرف کھینچا ۔۔۔۔

" بےچین روح ایسے نیند نہیں آئے گی تمہیں مجھے پتا ہے۔۔!! آریان اسے پاس کرتے ہوئے اس کا سر اپنے سینے پر رکھا خود جھک کر اس کے ماتھے پر بوسہ دیا اور وہ ڈھیٹوں کی طرح ایسے ہی پڑی رہی تھی ۔۔

" آپ ہم سے پیار نہیں کرتے ۔۔!! عروبہ نے نم آواز میں پوچھا ۔۔

" نہیں ۔۔!! آریان کا سیدھا صاف جواب آیا ۔۔

" ہمیں پتا تھا آپ ہمیں پسند نہیں کرتے ہم بہت برے لگتے ہیں آپ کو آپ نے صرف داريان انکل انعل پھوپھو کی وجہ سے شادی کی تھی ۔۔چھوڑیں ہمیں چھوڑے همم ۔۔!! عروبہ اس کے جواب پر پھٹ پڑی روتے چلاتے ہوئے پیچھے ہوئی بیڈ سے اٹھنا چاہا کے آریان نے غصے میں اسے پکڑ کر بیڈ پر گراتے اس کے منہ پر سختی سے ہاتھ رکھ دیا کہیں اس کی بیٹی پھر سے نہ جاگ جائے ۔۔۔وہ جھنجھلائی اس کی نمکین پانی بھری آنکھوں میں دیکھا جس میں صرف اس کا عکس تھا اس کے لئے محبت تھی اس کا عشق تھا وہ مسکراتے ہوئے جھکا اس نے آنکھیں بند کر لی وہ دونوں آنکھوں پر پیار کرتا اس کے کان میں سرگوشی میں بولا ۔۔۔

 " تمہارے چلانے سے میری بیٹی کی نیند خراب ہوگی کیوں کرتی ہو بچوں جیسی حرکت جانتی ہو نہ اب تم بچی نہیں رہی بے چین روح ہو آریان خان کی ۔۔۔!! وہ جو اس کے محبت بھرےلفظ کے انتظار میں سانسیں رکے ہوئے سن رہی تھی یہ لفظ سنتے پھر سے غصے میں خود کو چھڑوانے لگی ۔۔۔

" I hate you please leave me "

  عروبہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی ۔۔

" don't say hate me i know you love me more&i love you to sweetheart i want you i really need you everytime Rooh "

"آریان اسے پیار سے اپنی لفظوں میں جکڑ رہا تھا اور وہ ہمیشہ کی طرف اس کے خوبصورت سے اظہار پر پگھل جاتی تھی ۔۔۔۔ یہی تو ان کی محبت کی داستان تھی کبھی لڑائی کبھی پیار سے محبت سے منانا

★★★★★

" آریان ابراھیم کو روکو سنبھالو اسے آگے بڑھنے مت دو ۔۔!! احد بےبسی سے آج پھر آخری کوشش کی ۔۔

" حدی تم اس پر سختی مت کرو میں نے کہا تھا تمہیں وہ رکنے سے اور بھی آگے بڑھے گا ۔۔۔!! آریان نے نرمی سے سمجھایا اسے ۔۔۔

" وہ بالکل تم پر گیا ہے ضدی اپنی کرنے والا ۔۔!! احد نے ڈانٹ پیسے ۔۔

" نہیں وہ ہم تینوں پر گیا ہے ضد مجھ سے لی ہے تو غصہ تم سے اور باقی ماشاءاللہ سے پورا دادا پر گیا ہے اپنی کرنے والا ۔۔۔!! آریان کی کہی بات سو فیصد صحیح تھی اس بات پر احد نے بھی ہاں ملائی تھی ۔۔۔۔ اب ان کے بیچ ایک ہی نمونہ پیش ہوا تھا جو تینوں پر بھاری تھا ۔۔۔۔

" وہ ڈیڈ کو ڈھونڈنا چاہتا ہے ۔۔!! احد ہارے ہوئے لہجے میں کہا اس نے بھی کتنی کوشش کی تھی داريان کو ڈھونڈنے کی پر اس کا پتا تک نہیں چلا وہ کہاں غائب ہو گیا تھا ۔۔۔

" اسے ڈھونڈنے دو جو چیز ہمیں نہیں ملی اسے کہاں ملے گی اسے کرنے دو اپنی تلاش پوری ۔۔۔!! آریان نے بات ہی ختم کی بحث کرنے کی ۔۔

" اسے امید تم نے دلائی تھی یان ۔۔!! احد نم لہجہ تھا باپ کی یاد نے کتنا کمزور کردیا تھا انھیں ۔۔

" مجھے امید ہے وہ زندہ ہیں آج بھی کہیں نہ کہیں بس انھیں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے ۔۔۔!! آریان کا لہجہ مظبوط تھا ۔۔

★★★★★

" چاچو آپ لوگوں نے دادا کو ڈھونڈنے کی کوشش کیوں نہیں کی ۔۔!! ابراھیم کا ہمیشہ یہی سوال ہوتا تھا باپ چچا سے ۔۔

" وہ اپنی مرضی سے گئے تھے ۔۔۔ ہمارے لئے یہی بہت ہے وہ زندہ ہیں سانس لے رہے ہیں۔۔!! آریان نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا آنکھیں نم ہوئی تھیں جس باپ سے ہمیشہ لڑتا جھگڑتا تھا لیکن پیار بھی بہت کرتا تھا اب انہیں دیکھنے ان سے ملنے کو ترس گیا تھا وہ ۔

" وہ اپنے مشن پر گئے تھے  وہاں اپنی مرضی سے نہیں رہ رہے ۔۔ وہ زندہ ہو کر بھی نہیں ہیں ۔!! ابراھیم کی بات نے اسے لاجواب کر دیا وہ چھوٹا تھا وہ تیز دماغ بچہ تھا اسے اپنے دادا سے ملنے کا بہت شوق تجسس تھا۔وہ ان کے جیسا بننا چاہتا تھا بہادر اپنی مرضی کرنے والا اور وہ ایک دن ایسا بن کر دیکھائے گا انھیں ۔۔اپنے دادا کو ڈھونڈ کر لائے گا ایک دن یہ وعدہ وہ خود سے کر چکا تھا اب کوئی روکے بیچ میں آیا تو اپنی موت کا ذمےدار خود ہوگا یہ اس کا کہنا تھا۔

★★★★

" آ ۔آپ  نے خون کیا ہے ؟؟۔۔۔ بابااا ۔۔ بابااا ۔۔۔!! وہ اسے حیرت خوف سے دیکھتی اندر بھاگی باپ کو بلانے ۔۔

" شٹ ۔۔۔!! وہ تیزی سے اس کے پیچھے بھاگا ۔۔

" باا ۔۔همم ۔۔۔ شش ۔۔۔۔!! وہ اپنی منزل پر پہنچتی اس سے پہلے ہی ابراھیم اسے پکڑتا اپنے روم میں گھسیٹ کر لے گیا ایمان اس کی مظبوط گرفت میں پھڑ پھڑاتی رہی ۔۔ اس کے منہ پر سختی سے ہاتھ رکھ لیا تھا اس نے ۔۔۔ ایمان کو سانس نہیں آرہی تھی ۔۔۔۔ 

" ایک بھی آواز نکلی تو سانسیں بند کر دوں گا تمہاری ۔۔!! سخت آواز اس کے کان میں آئی ۔۔۔ ایمان کے وجود میں خوف سے سنسنی دوڑ گئی گرے رنگ آنکھیں اس شہد رنگ آنکھوں میں خوف سے دیکھ رہی تھیں سامنے والے کی سرخ شہد رنگ آنکھوں میں صرف وارننگ تھی ۔۔۔

" تم نے کچھ بھی نہیں دیکھا مطلب نہیں دیکھا سمجھی ۔۔!! ابراھیم نے سخت گرفت سے آزاد کیا اسے ۔۔ وہ بہت لمبے گہرے سانس لینے کے بعد ہمت سے بولی ۔۔ بالوں کا ہلکا جوڑا بنا ہوا تھا آنکھوں پر چشمہ ہمیشہ کی طرح چہرے پر بلا کی معصومیت اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھی ۔۔۔ پر مقابل بھی کم نہیں تھا اپنی خوبصورتی میں بلا کا حسین نوجوان باپ دادا چاچو سے ہر رنگ ادا چرائی تھی اس گھر کے اکلوتے وارث نے ۔۔۔اسے لاڈ میں حد سے زیادہ ضدی غصے کا تیز بنا دیا تھا ۔۔ ایمان کو اس کا یہ ایٹییٹیوڈ زہر لگتا تھا لیکن اسے خوف بھی بہت آتا تھا اس سے تو لڑنے میں بھی آگے وہی تھی اس سے ۔۔ اور ابراھیم صاحب کو بہت اچھے سے آتا تھا ہر بندے کو چپ کروانا ۔۔۔

" پپ ۔۔پر میں نے دیکھا آپ اندر آئے اور گن چھپا دی آ۔۔آپ کے کپڑوں پر خون لگا ہے مم ۔۔میں ڈیڈ کو بتاؤں گی آپ برے بن گئے ہیں ۔۔۔!! ایمان نم آنکھوں سے دیکھتے ہوئے ہمت کر کے جواب دیا ۔۔ دل بہت زور سے دھک دھک کر رہا تھا جس کی آواز اس خاموش روم میں خوب سنائی دے رہی تھی پر اس کی دھڑکن کے ساتھ ساتھ کسی اور کی دھڑکنیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔۔۔

" تم نے مجھے گن چلاتے ہوئے دیکھا ۔۔۔ تم نے دیکھا میں نے کسی کا خون کیا ہے ۔۔؟؟ ابراھیم نے لاجواب کردیا اسے ۔۔وہ کہ تو سچ رہا تھا اسنے یہ سب تو کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اسے پھر کیسے الزام لگا سکتی تھی ۔۔۔

" پھر یہ سب ۔۔؟؟ وہ حیرت سے اس کی خون سے رنگی شرٹ کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔

" یہ کچھ نہیں ہے جاؤ سو جاؤ ۔۔!! ابراھیم سنجیدگی سے کہتا دور ہوتے جانے کا راستہ دیا ۔۔۔ وہ اسے دیکھتی رہی ۔۔پھر دھیرے سے خاموشی سے آگے بڑھی تھی کہ ابراھیم نے اس کی کلائی اپنی گرفت میں لی ۔۔ ایمان کی دھڑکنیں رک گئی ۔۔۔ گرفت مضبوط تھی ۔۔

" تم اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئی تو یاد رکھنا اگلا قتل تمہارا ہوگا ۔۔ چاچو سے کچھ بھی کہا نہ یاد رکھنا ایمان چھوڑوں گا نہیں تمہیں میں ۔۔۔!!  ابراھیم کا لہجہ بہت سخت تھا ایمان کو خوف آنے لگا اس سے جلدی میں اثبات میں سر ہلاتی بھاگی وہاں سے ۔۔۔ابراھیم آنکھیں بند کرتے گہرا سانس لیا ۔۔

★★★★

" میری بیٹی کو کیوں دھمکایا ۔۔؟؟ آریان کا لہجہ سخت تھا ۔۔

" اس نے دیکھ لیا تھا ۔۔!! ابراھیم کا بس نہیں چلا اسی وقت ایمان کو کچھ کر دے ۔۔

" اپنے باپ کی طرح سنجیدہ مت بنو۔!!

" ڈیڈ کہتے ہیں میں آپ پر گیا ہوں غصہ کا تیز اور کھڑوس ۔۔۔پہلے آپ دونوں ڈیسائیڈ کر لیں میں گیا کس پر ہوں ۔۔۔!! ابراھیم چڑتے ہوئے کہا تھا ۔۔

" خوبصورتی میں مجھ پر ہینڈسم ڈیڈ کی طرح بس آنکھیں تھوڑی چینج ہے تمہاری یار ۔۔!! آریان چاہا کر بھی اس پر زیادہ سخت لہجہ اختیار نہیں کر سکتا تھا ۔۔

" میں افغانستان جانا چاہتا ہوں ۔۔!! ابراھیم سنجیدہ تھا ارادہ مضبوط تھا ۔۔آریان کو اس پر فخر ہوا وہ ان کا خواب تھا وہ ان کا جنون تھا وہ ان کا محافظ تھا وہ ایک نوجوان کھلاڑی تھا ۔۔

" احد نے اجازت دی ۔۔؟؟ آریان جانتا تھا وہ کسی کے رکنے سے کبھی نہیں رکے گا ۔۔

" آپ کب کام آئیں گے ۔۔!! ابراھیم ہلکی مسکراہٹ پاس کرتا اٹھ گیا ۔۔

" سہی کہتا ہے تمہارا باپ میں نے ہی بگاڑا ہے تمہیں ۔۔!! آریان بڑبڑایا ۔۔ 

" I proud of you my son " 

آریان کی آواز اس کے کانوں میں پڑی تو اس کے چہرے پر كمینگی مسکراہٹ آئی ۔۔۔

" کیا فائدہ ایسے پراؤڈ کا جو آپ کی بیٹی کا حال بگاڑنے جا رہا ہوں ۔۔۔!! ابراھیم کے چہرے پراسرار سی مسکراہٹ تھی ۔۔

★★ 

" ایمان ۔۔!! اپنے نام کی پکار سنتے اس نے جیسے ہی پیچھے مڑ کر دیکھا آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔۔ آنکھوں کے سامنے گن تھی ایک نقاب پوش آدمی بےتاثر کھڑا اس کی آنکھوں میں خوف دیکھ رہا تھا ۔۔

" کک ۔۔کون ہوں آ ۔آپ ۔۔یہ یہ کیا ہے ۔۔!! ایمان ڈر خوف سے آگے پیچھے دیکھا لوگ بہت دور اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے وہ ایک سنسان سڑک پر تھی ۔۔۔

" I'm Sorry it's My Last Chance Princess "

گن سے نکلتی گولی کے لگتے ہی وہ درد سے کراہتی گھٹنوں کے بل سنسان سٹرک پر گرنے سے پہلے اُس نے وجود کو اپنے پاس آتے دیکھا تھا۔ بیہوش ہونے سے پہلے اس کی آنکھوں میں کیا کچھ نہ دیکھا تھا کیا کچھ نہ تھا وہاں جاننے سے پہلے ہی اس کی آنکھیں بند ہوئیں اور وہ ایک مضبوط بازؤں میں تھی ۔۔

کہانی کبھی ختم نہیں ہوتی جہاں سے ایک باب بند ہوتا ہے وہاں سے دوسرا شروع ہوتا ہے۔

~~~~~~~~~~The End~~~~~~~~~~ 

۔ختم شد

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Mera Ishq Nafrat E Ishq Season 2 Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mera Ishq written by Mahra Shah . Mera Ishq by Mahra Shah  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link


If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  


Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 


No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages